hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

56. موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان

كنز العمال

42107

42094- أكثر ذكر الموت يسلك عما سواه. ابن أبي الدنيا في ذكر الموت - عن سفيان عن شيخ مرسلا".
٤٢٠٩٤۔۔۔ موت کا ذکر کثرت سے کیا کر اس کےعلاوہ ساری چیزوں کا راستہ بند ہوجائے گا۔ ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت عن سفیان عن شیخ مرسلاکلام۔۔۔ ضعیف الجامع : ١٠٩٩۔

42108

42095- أكثروا ذكر هاذم اللذات الموت."ت " ن، هـ, حب ك، هب - عن أبي هريرة، طس، هب، حل - عن أنس؛ حل - عن عمر".
٤٢٠٩٥۔۔۔ لذتوں کو توڑنے والی چیز موت کا ذکر بکثرت کرو۔ ترمذی، نسائی، ابن ماجۃ، ابن حبان، حاکم، بیہقی، عن ابوہریرہ ، طبرانی فی الاوسط، بیہقی فی الشعب حلیۃ الاولیاء ، عن انس، حلیۃ الاولیاء عن عمر

42109

42096- أكثروا ذكر هاذم اللذات، فإنه لا يكون في كثير إلا قلله، ولا في قليل إلا أجزاه."هب - عن عمر".
٤٢٠٩٦۔۔۔ لذتوں کو ختم کرنے والی کا ذکر کثرت سے کرو کیونکہ وہ جس کثرت میں ہوگا اسے کم کردے گا اور جس تھوڑی چیز میں ہوگا اس کے لیے کافی ہوگا۔ بیہقی فی الشعب عن عمرو، کلامـ۔۔۔ ضعفیا لجامع ١١١٢۔

42110

42097- أكثروا ذكر هاذم اللذات، فإنه لم يذكره أحد في ضيق من العيش إلا وسعه عليه، ولا ذكره في سعة إلا ضيقها عليه."هب، حب - عن أبي هريرة؛ البزار - عن أنس".
٤٢٠٩٧۔۔۔ لذت شکن کا ذکر بکثرت کرو کیونکہ جس نے بھی اسے زندگی کی تنگی میں یاد کیا تو وہ اس کے لیے وسیع ہوگئی اور جس نے وسعت میں یاد کیا تو اس پر تنگی کردے گی۔ بیہقی فی الشعب ، ابن حبان، عن ابوہریرہ ، البزار عن انس۔

42111

42098- أكثروا ذكر الموت، فإنه يمحص الذنوب ويزهد في الدنيا، فإن ذكرتموه عند الغنى هدمه، وإن ذكرتموه عند الفقر أرضاكم بعيشكم."ابن أبي الدنيا - عن أنس".
٤٢٠٩٨۔۔۔ موت کا ذکر زیادہ کیا کرو اس لیے کہ یہ گناہ گھناتی ہے دنیا سے بےرغبت کرتی ہے اگر تم نے اسے مالداری کے وقت یاد کیا اسے گرادے گی اور فقر کی گھڑی میں یاد کیا تو تمہیں تمہاری زندگی سے خوش کردے گی۔ ابن ابی الدنیا عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع : ١١١٠، الکشف الالٰہی ٦٣۔

42112

42099- أتتكم المنية رابية لازمة إما بشقاوة وإما بسعادة.قال "ابن أبي الدنيا في ذكر الموت، هب - عن زيد المسلمي مرسلا"
٤٢٠٩٩۔۔۔ موت تمہارے پاس لازمی طورپر سختی سے آئی یا سعادت کی یا بدبختی کی۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت، بیہقی فی الشعب عن زید المسلمی مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٨٥۔

42113

42100- أتتكم الموتة رابية لازمة، جاء الموت بما جاء به جاء بالروح والراحة والكرة المباركة لأولياء الرحمن من أهل دار الخلود الذين كان سعيهم ورغبتهم فيها لها، ألا! إن لكل ساع غاية وغاية كل ساع الموت، سابق ومسبوق.قال في القاموس: أخْذَةً رابِيَةً: شديدةً زائدةً. "هب - عن الوضين ابن عطاء مرسلا".
٤٢١٠٠۔۔۔ موت تمہارے پاس لازمی اور سختی سے آگئی موت آئی سوجیسی آئے فرحت و راحت اور رحمن کے دوستوں کے لیے مبارک حرکت ہے جو دارالخلو د والے ہیں جس کے لیے ان کی رغبت و کوشش تھی آگاہ رہو ہر کوشش کرنے والے کی ایک غرض ہوتی ہے اور ہر کوشش کرنے والے کی حد موت ہے آگے نکلنے والا یا اس سے آگے نکل جائے۔ بیہقی فی الشعب عن الوضین ابن عطاء مرسلا، کلام :۔۔۔ ضعف الجامع : ٨٦۔

42114

42101- إخواني! لمثل هذا اليوم فأعدوا."خط - عن البراء".
٤٢١٠١۔۔۔ میرے بھائیو ! اس جیسے دن کی تیاری کرو۔ خطب عن البراء

42115

42102- يا إخواني! لمثل هذا اليوم فأعدوا."هـ, هق - عن البراء".
٤٢١٠٢۔۔۔ اے میرے بھائیو ! اس جیسے دن کی تیاری کرو۔ ابن ماجہ، بیہقی فی السنن عن البراء

42116

42103- أي إخواني! لمثل هذا اليوم فأعدوا."حم، هـ - عن البراء".
٤٢١٠٣۔۔۔ اے میرے بھائیو ! اس جیسے دن کی تیاری کرو۔ مسنداحمد، ابن ماجۃ عن البراء

42117

42104- أفضل الزهد في الدنيا ذكر الموت، وأفضل العبادة التفكر، فمن أثقله ذكر الموت وجد قبره روضة من رياض الجنة."فر - عن أنس".
٤٢١٠٤۔۔۔ دنیا سے بہترین بےرغبتی موت کی یاد ہے اور افضل عبادت غور وفکر ہے جسے موت کی یاد نے بوجھل کردیا تو وہ اپنی قبرکو جنت کا ایک باغ پائے گا۔ فردوس عن انس، کلام۔۔۔ ذیل الآلی ١٩٥، ضعیف الجامع ١٠١١۔

42118

42105- أكثروا ذكر الموت، فما من عبد أكثر ذكره إلا أحيى الله قلبه وهون عليه الموت."فر - عن أبي هريرة".
٤٢١٠٥۔۔۔ موت کی یاد بہت زیادہ کرو جس بندہ نے بھی موت کو زیادہ یاد کیا اللہ تعالیٰ اس کا دل زندہ فرمادے گا اور موت کی سختی اس کے لیے آسان کردے گا۔ فردوس عن ابوہریرہ کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١١١١، کشف الخفا ٥٠٠۔

42119

42106- استعد للموت قبل نزول الموت."طب، ك، " هب - عن طارق المحاربي".
٤٢١٠٦۔۔۔ موت کے آنے سے پہلے موت کی تیار کرو۔ طبرانی فی الکبیر، حاکم، بیہقی فی الشعب عن طارق المحاربی ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٨١٢۔

42120

42107- إن الأرض لتنادي كل يوم سبعين مرة: يا بني آدم! كلوا ما شئتم واشتهيتم فوالله لآكلن لحومكم و جلودكم ."الحكيم - عن ثوبان".
٤٢١٠٧۔۔۔ زمین روزانہ ستربارپکار کر کہتی ہے : بنی آدم ! جو چاہے کھالو اللہ کی قسم میں تمہارے گوشت اور چمڑے کھاؤں گی۔ الحکیم عن ثوبان کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٤١٠۔

42121

42108- قال الله تعالى: إذا أحب عبدي لقائي أحببت لقاءه وإذا كره لقائي كرهت لقاءه."خ، ن - عن أبي هريرة".
٤٢١٠٨۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : بندہ جب مجھ سے ملنا یعنی مرنا پسند کرتا ہے تو میں بھی اس کے ملنے کو چاہتا ہوں اور جب وہ میری ملاقات کو ناپسند کرے تو میں بھی اس کی ملاقات کو نہیں چاہتا۔ بخاری، نسائی، عن ابوہریرہ

42122

42109- أما! إنكم لو أكثرتم ذكر هاذم اللذات لشغلكم عما أرى: الموت فأكثروا ذكر هاذم اللذات: الموت، فإنه لم يأت على القبر يوم إلا تكلم فيه فيقول: أنا بيت الغربة، وأنا بيت الوحدة، وأنا بيت التراب، وأنا بيت الدود؛ فإذا دفن العبد المؤمن قال له القبر: مرحبا وأهلا! أما! إن كنت لأحب من يمشي على ظهري إلي فإذا وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك! فيتسع له مد بصره، ويفتح له باب إلى الجنة، وإذا دفن العبد الفاجر أو الكافر قال له القبر: لا مرحبا ولا أهلا! أما! إن كنت لأبغض من يمشي على ظهر إلي فإذا وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك! فيلتئم عليه حتى تلتقي عليه، وتختلف أضلاعه، ويقيض له سبعون تنينا لو أن واحدا منها نفخ في الأرض ما أنبتت شيئا ما بقيت الدنيا، فينهشه ويخدشنه حتى يقضى به إلى الحساب؛ إنما القبر روضة من رياض الجنة أو حفرة من حفر النار."ت " - عن أبي سعيد".
٤٢١٠٩۔۔۔ اگر تم لذتوں کو توڑنے والی کا ذکر بکثرت کروتو تمہیں ان چیزوں سے جو میں دیکھ رہاہوں غافل کردے موت ؟ لذتوں کو توڑنے والی کا ذکر زیادہ کرو موت ! قبرروز پکار کر کہتی ہے : میں بےوطنی کا گھر ہوں میں تنہائی کا گھر ہوں میں مٹی، کیڑوں کا گھر ہوں جب مومن بندہ دفن کیا جاتا ہے تو قبر اس سے گویا ہو کر کہتی ہے : خوش آمدید ! میری پشت پر جتنے لوگ چلتے تھے تو مجھے ان میں سب سے اچھا لگتا ہے آج جب میں تیرے پاس ہوں اور تویہاں آگیا تو عنقریب اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھ لے گا۔ تو حد نظر قبروسیع ہوجاتی ہے اور جنت کی طرف یک دروازہ کھل پاتا ہے۔ اور جب کافر بندہ دفن کیا جاتا ہے تو قبراس سے کہتی ہے تیرا آنانا مبارک ہو ! میری پشت پرچلنے والوں میں سے تو مجھے سب سے زیادہ ناپسند ید ہ تھا آج جب تو میرے قریب ہوگیا اور میرے پاس آگیا تو اپنے ساتھ میرا سلوک بھی دیکھ لے گا۔ توقبراس پر تنگ ہوناشروع ہوتی ہے یہاں تک کہ آپس میں مل جاتی ہے اور اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں پھر اس پر سترسانپ مقرر کئے جاتے ہیں اگر ان میں سے ایک دنیا میں پھونک ماردے تو رہتی دنیا تک کوئی چیز نہ اگے وہ اسے دستے اور نوچتے رہیں گے یہاں تک کہ حساب کا وقت قریب آجائے گا سوقبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گھڑوں میں سے ایک گھڑا ہے۔ ترمذی عن ابی سعید، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٣١۔

42123

42110- تحفة المؤمن الموت."طب، حل، ك، هب - عن ابن عمرو".
٤٢١١٠۔۔۔ مومن کا تحفہ موت ہے۔ طبرانی فی الکبیر ، حلیۃ الا ولیائ، حاکم، بیہقی عن ابن عمرو

42124

42111- أصلحوا الدنيا واعملوا لآخرتكم كأنكم تموتون غدا."فر - عن أنس".
٤٢١١١۔۔۔ دنیا کو درست کرو اپنی آخرت کے لیے عمل کرو گویا تمہیں کل مرنا ہے۔ فردوس عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٨٩٢، الضعیفہ ٧٨٤۔

42125

42112- شوبوا مجلسكم بمكدر اللذات: الموت."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت - عن عطاء الخراساني مرسلا".
٤٢١١٢۔۔۔ اپنی مجلس کو لذتوں کو برباد کرنے والی چیز کے ذریعہ خلط ملط کرو، یعنی موت کے ذریعہ۔ ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت عن عطاء الخراسانی مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٤٠٩۔

42126

42113- الشقي كل الشقي من أدركته الساعة حيا لم يمت."القضاعي - عن عبد الله بن جراد".
٤٢١١٣۔۔۔ وہ شخص سراسر بدبخت ہے جس کی زندگی میں قیامت آئی اور وہ مرا نہیں۔ القضاعی عن عبداللہ بن جراد

42127

42114- قال لي جبريل: يا محمد! عش ما شئت، فإنك ميت؛ وأحبب من أحببت، فإنك مفارقه؛ واعمل ما شئت، فإنك ملاقيه."الطيالسي، هب - عن جابر".
٤٢١١٤۔۔۔ مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جتنا چاہوجی لو پھر بھی آپ نے موت کا جام پینا ہے اور جس سے چاہیں محبت کرلیں پھر بھی اس سے جدا ہونا ہے اور جو چاہے عمل کرلیں آخر کار آپ نے اس سے ملنا ہے۔ ابوداؤد طیالسی، بیہقی عن جابر، کلام :۔۔۔ الکشت الالٰہی ٦٤٣۔

42128

42115- كفى بالدهر واعظا وبالموت مفرقا."ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أنس".
٤٢١١٥۔۔۔ زمانہ نصیحت کن اور موت ڈرانے والی کافی ہے۔ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن انس، کلام۔۔۔ تحدیر المسلمین ١٠٧، التمیز ١٢١۔

42129

42116- كفى بالموت واعظا وباليقين غنى."طب " - عن عمار".
42116 ۔۔ موت نصیحت کن اور یقین مالدای کافی ہے۔ طبرانی عن عمار (رض) ۔

42130

42117- كفى بالموت مزهدا في الدنيا مرغبا في الآخرة."ش، حم في الزهد - عن الربيع بن أنس مرسلا".
٤٢١١٦۔۔۔ دنیا سے بےرغبتی کے لیے اور آخرت میں رغبت دلانے کے لیے موت کافی ہے۔ ابن ابی شیبۃ، مسنداحمد فی الزھد، عن الربیع بن انس مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع : ٤١٨٥، الکشف الالٰہی ٦٥٨۔

42131

42118- لو ترك أحد لأحد لترك ابن المقعدين."هق - عن ابن عمر".
٤٢١١٧۔۔۔ اگر تم میں سے ایک کسی کے لیے چھوڑا جاتا تو ابن المقعدین کو چھوڑا جاتا۔ کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١١٧٢، ضعیف الجامع ٤٧١٢

42132

42119- ما أرى الأمر إلا أعجل من ذلك."د، " حل، هـ - عن ابن عمر".
٤٢١١ 9 ۔۔۔ جہاں تک میں سمجھتا ہوں معاملہ قیامت اس سے زیادہ جلد آنے والا ہے۔ ابوداؤد حلیۃ الاولیاء ابن ماجۃ عن ابن عمر

42133

42120- الأمر أسرع من ذلك."د - " عن ابن عمر".
٤٢١٢ 0 ۔۔۔ معاملہ اس سے زیادہ جدجلدی میں ہے۔ ابوداؤد عن ابن عمر

42134

42121- من أحب لقاء اله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه."حم، ق، " ت، ن - عن عائشة وعن عبادة".
٤٢١٢ 1 ۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات پسند کریں اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے گا اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کریں گے۔ مسنداحمد ، بخاری و مسلم، ترمذی، نسائی، عن عائشۃ (رض) عنھما وعن عبادۃ (رض)

42135

42122- الموت كفارة لكل مسلم."حل، هب - عن أنس".
٤٢١٢٢۔۔۔ موت ہر مسلمان کے لیے کفارہ ہے۔ حلیۃ الاولیاء ، بیہقی فی الشعب عن انس، کلام۔۔۔ الاتقان ٢١٠٩، الاسرار المرفوعۃ، ٥٤٠۔

42136

42123- أكثروا ذكر الموت، فإنكم إن ذكرتموه في غنى كدره، وإن ذكرتموه في ضيق وسعه عليكم، الموت القيامة، إذا مات أحدكم فقد قامت قيامته، يرى ما له من خير وشر."العسكري في الأمثال - عن أنس، وفيه داود بن المحبر - كذاب - عن عنبسة ابن عبد الرحمن - متروك متهم - عن محمد بن زاذان - قال البخاري: لا يكتب حديثه".
٤٢١٢٣۔۔۔ موت کا ذکر بکثرت کرو کیونکہ تم اگر اس سے مالداری میں یاد کرو گے تو اسے پراگندہ کردے گی اور اگر تنگی میں یاد کروگے تو اسے تمہارے لیے وسیع کردے گی موت قیامت ہے جو تم میں سے مرگیا تو اس کی قیامت برپا ہوگئی جو اس کی اچھائی اور برائی ہوگی اسے دیکھ لے گا۔ العسکری فی الامثال، عن انس وفیہ داؤد بن المحبر کذاب عن غبسۃ ابن عبدالرحمن متروک متھم عن محمد بن زاذان قال البخاری لایکتب حدیثہ، کلام۔۔۔ تلبییض الصحیحفہ : ٤٣۔

42137

42124- أكثروا ذكر الموت، فإن ذلك تمحيص للذنوب وتزهيد في الدنيا، الموت القيامة! الموت القيامة."ابن لال في مكارم الأخلاق - عن أنس".
٤١٢٢٤۔۔۔ موت کو بکثرت یاد کرو کیونکہ یہ گناہوں کو گھٹاتی اور دنیا سے بےرغبتی دلاتی ہے موت قیامت ہے موت قیامت ہے۔ ابن لال فی مکارم الاخلاق عن انس

42138

42125- أكثروا ذكر هاذم اللذات، فإنكم لا تذكرونه في كثير إلا قلله، ولا قليل إلا كثره."ن - عن أبي هريرة".
٤٢١٢٥۔۔۔ لذتوں کو توڑنے والی کا ذکر بکثرت کرو کیونکہ اگر تم نے اسے بہتات میں یاد کروگے تو اسے کم کردے گی اور کمی میں یاد کروگے تو اسے زیادہ کردے گی۔ نسائی عن ابوہریرہ

42139

42126- أكثروا ذكر هاذم اللذات، فما ذكره أحد وهو في ضيق من العيش إلا وسعه عليه، ولا ذكره وهو في سعة إلا ضيقه عليه."ز - عن أنس".
٤٢١٢٦۔۔۔ لذتوں کو توڑنے والی کا ذکر بکثرت کروجس نے اسے زندگی کی تنگی میں یاد کیا تو وہ اس کے لیے وسعت پیداکردے گی اور جس نے اسے وسعت میں یاد کیا اسے تنگی میں مبتلاکردے گی۔ البزارعن انس

42140

42127- يا أيها الناس! إنكم في دار هدنة، وأنتم على ظهر سفر، والسير بكم سريع! فأعدوا الجهاد لبعد المفازات."الديلمي - عن علي".
٤٢١٢٧۔۔۔ لوگوں ! تم سکون کے گھر میں ہو سفر کی پیٹھ پر ہو تمہاری رفتاری بڑی تیز ہے بیابان کا کی دوری کے لیے کوشش کرو۔ الدیلمی عن علی

42141

42128- أكثروا ذكر هاذم اللذات، فما ذكره عبد وهو في ضيق من العيش إلا وسعه عليه، ولا ذكره وهو في سعة إلا ضيقه عليه."حب، هب - عن أبي هريرة".
٤٢١٢٨۔۔۔ لذتوں کو توڑنے والی کا ذکر بکثرت کروجس بندہ نے بھی زندگی کی تنگی میں اس کا ذکر کیا اس کی تنگی کو وسعت میں بدل دے گی اور جس نے وسعت میں اس کا ذکر کیا اسے تنگی میں مبتلا کردے گی۔ ابن حبان، بیہقی عن ابوہریرہ

42142

42129- أكثرهم للموت ذكرا وأحسنهم له استعدادا قبل نزول الموت أولئك هم الأكياس، ذهبوا بشرف الدنيا والآخرة."طب، ك، حل - عن ابن عمر أن رجلا قال: يا رسول الله! أي المؤمنين أكيس؟ قال - فذكره؛ ابن المبارك وأبو بكر في الغيلانيات عن سعد بن مسعود الكندي، وقيل إنه تابعي".
٤٢١٢٩۔۔۔ موت کو زیادہ یاد کرنے والے اور اس کے آنے سے پہلے اس کی اچھی تیاری کرنے والے یہی لوگ زیادہ عقلمند ہیں جو دنیا و آخرتکی شرافت لے گئے۔ طبرانی فی الکبیر ، حاکم حلیۃ الاولیاء عن ابن عمر کہ ایک شخص نے عرض کی : یارسول اللہ ! کون سامؤمن زیادہ عقلمند ہے ؟ آپ نے یہ ارشاد فرمایا پھر یہ حدیث ذکر کی۔ ابن المبارک و ابوبکر فی الغیلانیات عن سعد بن مسعود الکندی وقیل انہ تابعی

42143

42130- إن هذه القلوب تصدأ كما يصدأ الحديد إذا أصابه الماء، قيل: وما جلاؤها؟ قال: كثرة ذكر الموت وتلاوة القرآن."هب - عن ابن عمر".
٤٢١٣٠۔۔۔ یہ دل ایسے ہی زنگ آلود ہوجاتے ہیں جیسے لوہے کو پانی سے زنگ لگ جاتا ہے کسی نے کہا : ان کی صفائی کا کیا طریقہ ہے ؟ فرمایا کثرت سے موت کی یاد اور قرآن مجید کی تلاوت ۔ بیہقی فی الشعب عن ابن عمر

42144

42131- إن لكل ساع غاية وغاية ابن آدم الموت، فعليكم بذكر الله، فإنه يسهلكم ويرغبكم في الآخرة."البغوي - عن جلاس ابن عمرو الكندي، وضعف".
٤٢١٣١۔۔۔ ہر کوشش کرنے والے کی کوئی نہ کوئی حدہوتی ہے اور انسان کی آخری حد موت ہے تو اللہ کا ذکر کرو کیونکہ اس سے تمہارے لیے آخرت کی رغبت اور آسانی پیدا ہوگی۔ البغوی عن جلاس ابن عمروالکندی وضعف، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٩٢٦۔

42145

42132- لو أكثرتم ذكر هاذم اللذات فإنه يشغلكم عما أرى، أكثروا هاذم اللذات، فإنه لم يأت على القبر يوم إلا وهو يقول: أنا بيت الوحدة والغربة! أنا بيت التراب! أنا بيت الدود."هب - عن أبي سعيد".
٤٢١٣٢۔۔۔ اگر تم تم لذتوں کو توڑنے والی کا ذکر کثرت سے کرو توجوچیز میں دیکھ رہاہوں اس سے تمہیں غافل کردے، لذت شکن کا ذکر بکثرت کرو کیونکہ قبرروزانہ کہتی ہے میں تنہائی اور بےوطنی کا گھر ہوں میں مٹی اور کیڑوں کا گھرہوں۔ بیہقی فی الشعب عن ابی سعید

42146

42133- لو رأيتم الأجل ومسيره لأبغضتم الأمل وغروره، وما من أهل بيت إلا وملك الموت يتعاهدهم في كل يوم مرتين، فمن وجده قد انقضى أجله قبض روحه، فإذا بكى أهله وجزعوا قال: لم تبكون؟ ولم تجزعون؟ فوالله ما نقصت لكم عمرا ولا حبست لكم رزقا! مالي ذنب، وإن لي فيكم لعودة ثم عودة ثم عودة حتى لا أبقي منكم أحدا."الديلمي - عن زيد بن ثابت".
٤٢١٣٣۔۔۔ اگر تم موت اور اس کی رفتار دیکھ لوتوتم آرزو اور اس کے دھو کے سے نفرت کرنے لگو ہرگھروالوں کو ملک الموت روزانہ دو مرتبہ یاد دلاتا ہے جسے پاتا ہے کہ اس کی مدت پوری ہوگئی اس کی روح قبض کرلیتا ہے اور جب اس کے گھروالے روتے اور واو یلا کرتے ہیں تو وہ کہتے ہے : تم کیوں روتے اور واو یلا کرتے ہو ؟ اللہ کی قسم ! نہ میں نے تمہاری عمر کم کی اور نہ تمہارا رزق بند کیا میرا کیا گناہ ہے میں نے تو پھر تمہارے پاس لوٹ کر پھر لوٹ کر پھر لوٹ کر آنا ہے یہاں تک کہ میں تم میں سے کوئی باقی نہ چھوڑوں۔ الدیلمی عن زید بن ثابت

42147

42134- ما أرى الأمر إلا أعجل من ذلك."هناد، ت: حسن صحيح، هـ - عن بن عمرو قال: مر علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نعالج خصا لنا قال - فذكره".
٤٢١٣٤۔۔۔ میرے خیال میں معاملہ میں اس سے زیادہ جلدی ہے۔ ھناد، ترمذی، حسن صحیح ، ابن ماجہ عن ابن عمروقال : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس سے گزرے اور ہم لوگ اپنی جھونپڑی ٹھیک کررہے تھے تو فرمایا اور یہ حدیث ذکر کی ۔

42148

42135- إن حفظت وصيتي فلا يكونن شيء أحب إليك من الموت."الأصبهاني في الترغيب - عن أنس".
٤٢١٣٥۔۔۔ اگر تم نے میری وصیت یاد رکھی تو موت سے زیادہ کوئی چیز تمہیں محبوب نہیں ہوگی۔ الاصبھانی فی الترغیب عن انس

42149

42136- الموت ريحانة المؤمن."الديلمي - عن السيد الحسين رضي الله عنه".
٤٢١٣٦۔۔۔ موت مومن کا پھول ہے۔ الدیلمی عن السید الحسین (رض) ، کلام۔۔۔ الکشف الالٰہی ٩٤٨۔

42150

42137- ليس للمؤمن راحة دون لقاء الله، ومن أحب لقاء الله فكان قد ... "خط كما في المتفق والمفترق".
٤٢١٣٧۔۔۔ مومن کے لیے اللہ تعالیٰ کی ملاقات کے سوا کوئی راحت نہیں جسے اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند ہو تو۔ خطیب فی المتفق والمفترق کلام۔۔۔ الا تقان ١٥٥٤۔

42151

42138- الموت تحفة المؤمن، والدرهم والدينار ربيع المنافق، وهما زاده إلى النار."قط - عن جابر".
٤٢١٣٨۔۔۔ موت مومن کا تحفہ ہے اور درہم و دینار منافق کی بہا رہے اور وہ جہنم کے لیے اس کا توشہ ہے۔ دارقطنی عن جابر، کلام۔۔۔ المتناضیۃ ١٤٨٠۔

42152

42139- هل لك مال؟ فقدم مالك بين يديك، فإن المرأ مع ماله، إن قدمه أحب أن يلحقه، وإن خلفه أحب أن يتخلف معه."ابن المبارك - عن عبد الله بن عبيد قال: قال رجل: يا رسول الله! ما لي لا أحب الموت؟ قال - فذكره".
٤٢١٣٩۔۔۔ کیا تمہارے پاس مال ہے ؟ تو اسے اپنے آگے بھج کیونکہ آدمی اپنے مال کے ساتھ ہوتا ہے اگر اسے پہلے بھیج چکا تا چاہے گا کہ اسے مل جائے اور اگر پیچھے چھوڑآیا تو چاہے گا اس کے ساتھ رہ جائے ۔ ابن المبارک عن عبداللہ بن عبید اللہ قال : ایک شخص نے کہا : یارسول اللہ ! کیا وجہ ہے مجھے موت پسند نہیں ؟ تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا : اور یہ حدیث ذکر کی۔)

42153

42140- يا طارق! استعد للموت قبل نزول الموت."عق، طب، ك، هب - عن طارق بن عبد الله المحاربي".
٤٢١٤٠۔۔۔ طارق ! موت آنے سے پہلے موت کی تیاری کرو۔ عقیلی فی الضعفائ، طبرانی فی الکبیر، حاکم بیہقی فی الشعب عن طارق بن عبداللہ المحاربی

42154

42141- يحب الإنسان الحياة والموت خير لنفسه، ويحب الإنسان كثرة المال وقلة المال أقل لحسابه."ابن السكن وأبو موسى في المعرفة، هب - عن زرعة بن عبد الله الأنصاري مرسلا، بزاي ثم راء، وقيل: براء أوله ثم بزاي ساكنة، وقيل: هو صحابي".
٤٢١٤١۔۔۔ انسان زندگی کو پسند کرتا ہے جب کہ موت اس کے لیے بہتر ہے اور انسان کو مالک کی کثرت پسند ہے جب کہ تھوڑامال اس کے حساب کو کم کرنے کا ذریعہ ہے۔ ابن السکن وابوموسیٰ فی المعرفۃ، بیہقی فی الشعب، عن زرعۃ بن عبداللہ الانصاری مرسلا، بزای ثم رائ، وقیل براء اولہ ثم بزای ساکنۃ وقیل ھو صحابی

42155

42142- لو علمت البهائم من الموت ما علم ابن آدم ما أكلوا منها لحما سمينا."الديلمي - عن أبي سعيد".
٤٢١٤٢۔۔۔ اگر جانوروں موت کا اتنا پتہ چل جائے جتنا انسان کو پتہ ہے تو یہ ان کا موٹا گوشت نہ کھاسکیں۔ الدیلمی عن ابی سعید کلام۔۔۔ کشف الخفاء ٢٠٩٧۔ ٢١٠٢۔ یعنی جانور غم کی وجہ سے پگھلنا اور کمزور ہونا شروع ہوجائیں۔

42156

42143- يا أهل الإسلام! أتتكم الموتة بالوجبة لا ردة سعادة أو شقاوة لازمة راكبة، جاء الموت بما فيه بالروح والراحة في جنة عالية لأولياء الله في دار الخلود الذين سعيهم؟ ورغبتهم فيها، جاء الموت بما جاء به الخزي والندامة والكرة الخاسرة في نار حامية لأولياء الشيطان من أهل دار الغرور الذين سعيهم ورغبتهم فيها، ألا! إن لكل ساع غاية وإن غاية كل ساع الموت، فسابق ومسبوق."أبو الشيخ في أماليه وابن عساكر - عن الوضين بن عطاء عن تميم عن يزيد بن عطية أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا رأى الناس قد غفلوا خرج حتى يأتي المسجد فيقوم عليه فينادي بأعلى صوته - فذكره".
٤٢١٤٣۔۔۔ اے اہل اسلام ! موت تمہارے پاس ایک دھماکہ لے کر آئی جسے لوٹنا نہیں نیک بختی یا بدبختی ضروری اور چمٹنے والی اللہ تعالیٰ کے دوستوں کے لیے بلند جنت میں موت راحت وقرار لائی جو ہمیشگی کے گھر میں رہیں گے، جن کی کوشش ورغبت اس کے بارے میں تھی۔ اور شیطان کے ان دوستوں کے لیے جو دھوکے کے گھر میں رہنے والے تھے اسی میں رہنے کی ان کی رغبت و کوشش تھی ان کے لیے موت رسوائی ندامت اور خسارہ کا لوٹنا گرم آگ میں لائی خبردار ! ہر کوشش کرنے والے کی ایک حد ہے اور ہر کوشش کرنے والے انسان کی حد موت ہے یا تو وہ آگے بڑھنے والا ہے یا اس سے آگے نکل جایا کرتا ہے (ابوالشیخ فی امالیہ وابن عساکر۔ عن الوضین بن عطاء عن تمیم یزید بن عطیۃ کہ رسول اللہ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب لوگوں کو غفلت میں دیکھتے تو باہر نکل کر مسجد میں آتے تو ان کے سامنے کھڑے ہو کر بآواز بلند پکارتے۔ پھر یہ حدیث ذکر کی۔)

42157

42144- تجهزوا لقبوركم، فإن القبر له في كل يوم سبع مرات يقول: يا ابن آدم الضعيف! ترحم في حياتك على نفسك قبل أن تلقاني أترحم عليك وتلقى مني السرور."الديلمي - عن ابن عباس".
٤٢١٤٤۔۔۔ اپنی قبروں کے لیے تیاری کرو کیونکہ قبرروزانہ سات مرتبہ کہتی ہے : اے کمزور انسان ! اپنی زندگی میں اپنے آپ پر رحم کر اس سے پہلے کہ تو میرے پاس آئے اور میں تجھ پر شفقت کرو اور تجھے میری طرف سے مسرت ملے۔ الدیلمی عن ابن عباس

42158

42145- مثل الذي يفر من الموت كالثعلب تطلبه الأرض بدين فجعل يسعى حتى إذا أعيى وانبهر دخل جحره، فقالت له الأرض عند سبلته: ديني ديني يا ثعلب! فخرج له حصاص، فلم يزل كذلك حتى انقطعت عنقه فمات."الرامهرمزي، طب، هب - عن سمرة بن جندب وقال هب: المحفوظ وقفه".
٤٢١٤٥۔۔۔ جو شخص موت سے بھاگتا ہے اس کی مثال اس لومڑی کی سی ہے جو اس لیے بھاگتی ہے کہ زمین قرض کے بدلہ اس سے مطالبہ کرتی ہے تو وہ بھاگتی رہتی ہے اور جب تھک ہاربیٹھتی ہے تو اپنی بل میں داخل ہوجاتی ہے پھر زمین اس کی لاچاری کے وقت کہے گی لومڑی ! میرا قرض میرا قرض دو تو اس وقت اس کا گوزنکلے گا اور یہی سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ اس کی گردن جدا ہوجائے گی اور وہ مرجائے گی۔ الرمھرمزی، طبرانی فی الکبیر، بیہقی فی الشعب عن سمرۃ بن جندب وقال البیہقی، المحفوظ وقفہ، کلام۔۔۔ النافلۃ ٥٠، الوقوف ١٤٤۔

42159

42146- لا يتمنى أحدكم الموت، إما محسنا فلعله يزداد، وإما مسيئا فلعله يستعجب."حم، خ "، ن - عن أبي هريرة".
٤٢١٤٦۔۔۔ تم میں سے کوئی موت کی تمنانہ کرے خواہ وہ نیک ہو کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ بڑھ جائے خواہ برائی کرنے والا ہو کیونکہ ہوسکتا ہے اسے توبہ کی توفیق مل جائے۔ مسنداحمد، بخاری، نسائی عن ابوہریرہ

42160

42147- لا تمنوا الموت، فإنه يقطع العمل ولا يرد الرجل فيستعتب."محمد بن نصر في كتاب الصلاة، طب - عن العابس الغفاري".
٤٢١٤٧۔۔۔ موت کی تمنانہ کرو کیونکہ اس سے عمل ختم ہوجاتا ہے اور آدمی کو واپس نہیں کرتی کہ وہ توبہ کرے۔ محمد بن نصرفی کتاب الصلاۃ، طبرانی فی الکبیر عن العباس الغفاری

42161

42148- لا تمن الموت، فإن كنت من أهل الجنة فالبقاء خير لك، وإن كنت من أهل النار فما يعجلك إليها."المروزي في الجنائز - عن القاسم مولى معاوية مرسلا".
٤٢١٤٨۔۔۔ موت کی تمنا ہر گزنہ کرنا کیونکہ اگر توجنتی ہے تو تمہارے لیے زندہ رہنا بہت رہے اور اگر تو جہنمی ہے تو تمہیں اس کی کیا جلدی ہے۔ المروزی فی الجنانزعن القاسم مولی معاویۃ مرسلا

42162

42149- لا تمنوا الموت، فإن هول المطلع شديد، وإن من السعادة أن يطول عمر العبد ويرزقه الله الإنابة."حم وابن منيع وعبد بن حميد ز، ع، ك، هب، ض - عن جابر".
٤٢١٤٩۔۔۔ موت کی تمنا نہ کرو کیونکہ حشر کا ڈر بڑا سخت ہے یہ سعادت کی بات ہے کہ بندہ کی عمر لمبی ہوجائے اور اللہ تعالیٰ اسے انابت ورجوع کی توفیق دے۔ مسند احمد وابن منیع وعبدبن حمید، ہزار، ابویعلی، حاکم، بیہقی فی الشعب، ضیاء عن جابر، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦١٦١۔ الضعیفہ ٨٨٥۔

42163

42150- لا يتمنين أحدكم الموت، إما محسنا فلعله أن يعيش يزداد خيرا وهو خير له، وإما مسيئا فلعله أن يستعتب."ن - عن أبي هريرة".
٤٢١٥٠۔۔۔ تم میں سے کوئی ہرگز موت کی تمنا نہ کرے خواہ وہ نیک ہو کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ نیکی میں بڑھ جائے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے خواہ برا ہو کیونکہ ہوسکتا ہے وہ توبہ کرلے۔ نسائی عن ابوہریرہ

42164

42151- لا يتمنى أحدكم الموت لضر نزل به في الدنيا، ولكن ليقل: اللهم! أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي وأفضل."ش، حب - عن أنس".
٤٢١٥١۔۔۔ دنیا میں کسی مصیبت کی وجہ سے کوئی تم میں سے موت کی تمنانہ کرے لیکن کہے : اے اللہ ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھیو جب تک میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہو اور مجھے اس وقت موت دے دینا جب میرے لیے مرنا بہتر اور افضل ہو۔ ابن ابی شیبہ، ابن حبان عن انس

42165

42152- لا يتمنى أحدكم الموت. "الباوردي، طب، ك - عن الحكيم بن عمرو الغفاري؛ حم - عن عبس الغفاري؛ حم، عب، حل - عن جناب".
٤٢١٥٢۔۔۔ تم میں سے کوئی موت کی تمنانہ کرے۔ الباوردی، طبرانی فی الکبیر، حاکم عن الحکیم بن عمروالغفاری، مسنداحمد، عن عبس الغفاری، مسنداحمد، عبدالرزاق، حلیۃ الالیاء عن جناب

42166

42153- لا يتمنى أحدكم الموت إلا أن يثق بعمله، فإن رأيتم في الإٌسلام ست خصال فتمنوا الموت، وإن كانت نفسك في يدك فأرسلها: إضاعة الدم وإمارة الصبيان، وكثرة الشرط، وإمارة السفهاء، وبيع الحكم، ونشو يتخذون القرآن مزامير."طب - عن عمرو بن عبسة".
٤٢١٥٣۔۔۔ تم میں سے کوئی موت کی تمنانہ کرے ہاں جب اسے اپنے عمل پر بھروسا ہو جب تم اسلام میں چھ چیزیں دیکھ لوتو موت کی تمنا کرنا پھر اگر تمہاری جان تمہارے ہاتھ میں بھی ہوئی تو اسے چھوڑ دینا خون کا ضیاع نقصان بچوں کی حکومت شرطوں کی کثرت بیوقوفوں کی گورنری، فیصلہ کی فروخت اور ایسے لوگوں کا ہونا جنہوں نے قرآن مجید کو بانسری بنالیا۔ طبرانی فی الکبیر عن عمرو بن عبسۃ

42167

42154- لا يتمنين أحدكم الموت، فإنه لا يدري ما قدم لنفسه."الخطيب - عن ابن عباس".
٤٢١٥٤۔۔۔ تم میں سے ہرگز کوئی موت کی تمنانہ کرے کو ین کہ اسے پتہ نہیں کہ اس نے اپنے لیے کیا بھیجا۔ الخطیب عن ابن عباس

42168

42155- يا سعد! أعندي تمني الموت! لئن كنت خلقت للنار وخلقت لك ما النار شيء يستعجل إليها، ولئن خلقت للجنة وخلقت لك لأن يطول عمرك ويحسن عملك خير لك."حم، طب وابن عساكر - عن أبي أمامة".
٤٢١٥٥۔۔۔ اے سعد ! کیا میرے سامنے موت کی تمنا، اگر تم جہنم کے لیے اور جہنم تمہارے لیے پیدا کی گئی تو اس کی طرف جلدی کرنے کی کیا وجہ ؟ اور اگر تم جنت کے لیے اور جنت تمہارے لیے پیدا کی گئی تو تمہاری عمرطویل اور عمل اچھا ہوجائے تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر وابن عساکر عن ابی امامۃ

42169

42156- يا عم رسول الله! لا تتمن الموت، فإن تك محسنا فإن تؤخر تزداد إحسانا إلى إحسانك خير لك، وإن تك مسيئا فإن تؤخر فتستعتب من إساءتك خير لك؛ فلا تتمن الموت."حم " وابن سعد، طب، ك - عن هند بنت الحارث عن أم الفضل أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليهم وعباس يشتكي، فتمنى عباس الموت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره".
٤٢١٥٦۔۔۔ اے رسول اللہ کے چچا ! ہرگز موت کی تمنا نہ کریں اگر آپ نیکی کرنے والے ہیں تو آپ کا احسان مزید بڑھ جائے یہ آپ کے لیے بہتر ہے اور خدانخواستہ اگر آپ برائی کرنے والے ہیں تو آپ کو تاخیر کے ذریعہ توبہ کی توفیق دی جائے کہ اپنی برائی سے با زرہیں تو یہ آپ کے لیے زیادہ بہتر ہے لہٰذاہرگز موت کی تمنا نہ کریں۔ مسنداحمد وابن سعد، طبرانی فی الکبیر حاکم عن ھند بنت الحارث عن ام الفضل کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کے پاس آئے ادھر حضرت عباس (رض) تعلای عنہ تکلیف سے کراہ رہے تھے انھوں نے موت کی تمنا کی تو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا اور یہ حدیث ذکر فرمائی۔ )

42170

42157- ليس لأحد أن يتمنى الموت، لا بر ولا فاجر، إما بر فيزداد، وإما فاجر فيستعتب."ابن سعد - عن أبي هريرة".
٤٢١٥٧۔۔۔ کسی نیک وبد کے لیے موت کی تمنا کرنے کی گنجائش نہیں نیک تونی کی بڑھ جائے گی اورفاجر و گناہ گار کو توبہ کی توفیق مل جائے گی۔ ابن سعید عن ابوہریرہ

42171

42158- أحضروا موتاكم ولقنوهم "لا إله إلا الله" وبشروهم بالجنة، فإن الحليم من الرجال والنساء يتحير عند ذلك المصرع، وإن الشيطان أقرب ما يكون من ابن آدم عند ذلك المصرع، والذي نفسي بيده! لمعاينة ملك الموت أشد من ألف ضربة بالسيف؛ والذي نفسي بيده! لا تخرج نفس عبد من الدنيا حتى يتألم كل عرق منه على حياله."حل - عن واثلة".
٤٢١٥٨۔۔۔ اپنے مرنے والوں کے پاس رہا کرو اور انہیں، لاالٰہ الا اللہ، کی تلقین کیا کرو اور جنت کی بشارت دیا کرو کیونکہ جان کنی کے وقت برداشت کرنے والے مردوعورتیں حیران ہوجاتی ہیں اور شیطان اس جان کنی کی گھڑی میں انسان سے زیادہ قریب ہوتا ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! ملک الموت کو دیکھنا تلوار کی سوضربوں سے زیادہ سخت ہوتا ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! بندہ کی جان اس وقت تک دنیا سے نہیں نکلتی یہاں تک کہ ہر رگ علیحدہ علیحدہ تکلیف اٹھالے۔ حلیۃ الالیاء عن واثلۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٨، الضعیفہ، ١٤٤٨، ٢٠٨٣۔

42172

42159- إذا أثقلت مرضاكم فلا تملوهم قول "لا إله إلا الله" ولكن لقنوهم، فإن لم يختم به لمنافق."قط وأبو القاسم القشيري في أماليه - عن أبي هريرة" "
٤٢١٥٩۔۔۔ جب تمہارے مرض الوفات والے مریض گھبراجائیں توا نہیں، لاالہ اللہ، کہنے سے اکتاہٹ میں مبتلانہ کرو لیکن انھیں تلقین کرتے رہو اگرچہ منافق کے لیے اس پر خاتمہ نہیں ہوتا۔ دارقطنی وابوالقاسم القشیری فی امالیۃ عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٨٩۔

42173

42160- استغفروا لأخيكم وسلوا له التثبيت، فإنه الآن يسأل."ك " عن عثمان".
٤٢١٦٠۔۔۔ اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا کرو کیونکہ ابھی اس سے سوال ہوگا۔ حاکم عن عثمان

42174

42161- إنه قد حضر من أبيك ما ليس الله بتارك منه أحدا الموافاة يوم القيامة."حم، خ - عن أنس"
٤٢١٦١۔۔۔ تمہارے والد پر اب وہ کیفیت ہوگی جو اللہ تعالیٰ سکی سے چھوڑنے والا نہیں یعنی قیامت کے روز نیکی بدی کا بدلہ۔ مسنداحمد، بخاری عن انس

42175

42162- لا إله إلا الله! إن للموت سكرات."حم، خ " - عن عائشة".
٤٢١٦٢۔۔۔ لاالہ الا اللہ بیشک موت کی سختیاں ہیں۔ مسنداحمد ، بخاری عن عائشۃ

42176

42163- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب السماوات السبع ورب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين" قالوا: كيف هي للأحياء قال: أجود وأجود."هـ "والحكيم، طب - عن عبد الله بن جعفر".
٤٢١٦٣۔۔۔ اپنے مرنے والوں کو، لاالہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب السموات السبع ورب العرش العظیم الحمد للہ رب العالمین، کی تلقین کیا کرو، لوگوں نے کہا : کیسے یہ تو زندہ رہنے والوں کے لیے ہے آپ نے فرمایا : زیادہ اچھا ہے زیادہ بہت رہے۔ ابن ماجۃ والحکیم، طبرانی فی الکبیر عن عبداللہ بن جعفر، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٣٠٧، ضعیف الجامع ٤٧٠٧۔

42177

42164- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله" فإنه من كان آخر كلامه "لا إله إلا الله" عند الموت دخل الجنة يوما من الدهر وإن أصابه قبل ذلك ما أصابه."حب - عن أبي هريرة".
٤٢١٦٤۔۔۔ اپنے مردوں کو، لاالہ الا اللہ، کی تلقین کیا کرو کیونکہ موت کے وقت جس کا آخری کلمہ، لاالہ الا اللہ، ہوگا تو کسی نہ کسی دن جنت میں جائے گا چاہے اس سے پہلے جو کچھ بھی اس نے کیا ہو۔ ابن حبان عن ابوہریرہ

42178

42165- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله" فإن نفس المؤمن تخرج رشحا، ونفس الكافر تخرج من شدقه كما تخرج نفس الحمار."طب - عن ابن مسعود".
٤٢١٦٥۔۔۔ اپنے مردوں کو لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو اس واسطے کہ مومن کی روح نرمی سے نکلتی ہے اور کافر کی روح اس کے جبڑوں سے نکلتی ہے جیسے گدھے کی جان نکلتی ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود

42179

42166- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله" وقولوا: الثبات الثبات! ولا قوة إلا بالله."طس - عن أبي هريرة".
٤٢١٦٦۔۔۔ اپنے مردوں کو، لاالہ الا اللہ، کی تلقین کیا کرو اور کہتے رہو، اللہ ثابت قدم رکھے ثابت قدم رکھے، ولا قوۃ الا باللہ، طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ

42180

42167- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله"."حم، م، عن أبي سعيد؛ م، هـ - عن أبي هريرة؛ ن - عن عائشة".
٤٢١٦٧۔۔۔ اپنے مردوں کو، لاالہ الا اللہ، کی تلقین کیا کرو۔ مسنداحمد، مسلم عن ابی سعید مسلم، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ، نسائی عن عائشۃ

42181

42168- إذا قال العبد "لا إله إلا الله والله أكبر" قال الله: صدق عبدي، لا إله إلا أنا وأنا أكبر، فإذا قال العبد "لا إله إلا الله وحده" قال: صدق عبدي، لا إله إلا أنا وأنا وحدي، فإذا قال العبد "لا إله إلا الله وحده لا شريك له" قال: صدق عبدي، لا إله إلا أنا وحدي لا شريك لي، فإذا قال "لا إله إلا الله له الملك وله الحمد" قال: صدق عبدي، لا إله إلا أنا، لي الملك ولي الحمد، وإذا قال "لا إله إلا الله ولا حول ولا قوة إلا بالله" قال: صدق عبدي، لا إله إلا أنا ولا حول ولا قوة إلا بي؛ من رزقهن عند موته لم تمسه النار."ت، " ن، حب، ك، هب - عن أبي هريرة وأبي سعيد".
٤٢١٦٨۔۔۔ بندہ جب لاالہ الا اللہ واللہ اکبرکہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے ! میرے بندہ نے سچ کہا میرے سوا کوئی دعاوعبادت کے لائق نہیں میں ہی سب سے بڑا ہوں اور جب بندہ کہتا ہے، لاالہ الا اللہ وحدہ، تو فرماتا ہے : میرے بندہ نے سچ کہا : میرے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اکیلاہوں اور جب بندہ کہتا ہے : لاالہ اللہ وحدہ لہ شریک لہ، تو فرماتا ہے : میرے بندہ نے سچ کہا : میرسوا کوئی عبادت ودعا کے لائق نہیں معبود نہیں میرے لیے ہی بادشاہت اور تعریف ہے۔ اور جب بندہ کہتا ہے : لاالہ الا اللہ ولا حول ولا قوۃ الاباللہ، تو فرماتا ہے، میرے بندہ نے سچ کہا : میرے سوا کوئی معبود نہیں ، نیکی کرنے کی توفیق اور برائی سے بچنے کی طاقت صرف میری طرف سے ہے، جسے ان کلما کی توفیق مرتے دم دی گئی تو آگ اسے نہیں چھونے گی۔ ترمذی، نسائی، ابن حبان، حاکم، بیہقی عن ابوہریرہ وابی سعید

42182

42169- إذا حضر المؤمن أتته ملائكة الرحمة بحريرة بيضاء فيقولون: اخرجي راضية مرضيا عنك إلى روح وريحان ورب غير غضبان! فتخرج كأطيب ريح المسك حتى أنه ليناوله بعضهم بعضا، حتى يأتوا به باب السماء فيقولون: ما أطيب هذه الريح التي جاءتكم من الأرض! فيأتون به أرواح المؤمنين، فلهم أشد فرحا من أحدكم بغائبه يقدم عليه، فيسألونه: ماذا فعل فلان ماذا فعلت فلانة؟ فيقولون: دعوه، فإنه كان في غم الدنيا، فإذا قال: أما أتاكم؟ قالوا: ذهب به إلى أمه الهاوية. وإن الكافر إذا حضر أتته ملائكة العذاب بمسح فيقولون: اخرجي ساخطة مسخوطا عليك إلى عذاب الله! فتخرج كأنتن ريح جيفة حتى يأتوا بها باب الأرض فيقولون: ما أنتن هذه الريح! حتى يأتوا بها أرواح الكفار."ن، " ك - عن أبي هريرة".
٤٢١٦٩۔۔۔ مومن پر جان کنی کی کیفیت ہوتی ہے تو رحمت کے فرشتے اس کے سفیدریشم لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں : اے روح خوش ہو کر اور تجھ سے رضامندی ہے راحت ریحان اور اس رب کی طرف نکل جو ناراض نہیں پھر وہ یوں نکلتی ہے جیسے عمدہ خوشبو اور وہ فرشتے ایک دوسرے کو دیتے دیتے آسمان کے دروازہ تک پہنچ جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں : یہ زمین سے آنے والی روح کتنی اچھی ہے پھر وہ اسے مومنوں کی ارواح کے پاس لے آتے ہیں تو انھیں ایسی ہی خوشی ہوتی ہے جیسے تم کسی غائب آدمی کی موجودگی سے محسوس کرتے ہو اس کے بعد وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ فلاں نے کیا کیا اور فلانی نے کیا کیا ؟ تو فرشتے ان سے کہتے ہیں : اسے رہنے دو کیونکہ یہ دنیا کے غم میں تھا پھر جب وہ کہتا ہے کہ کیا وہ تمہارے پاس نہیں آیا ؟ تو وہ کہتے ہیں اسے جہنم کی طرف لے گئے۔ اور کافر کی جب جانکنی کی گھڑی ہوتی ہے تو عذاب کے فرشتے ٹاٹ کا ٹکڑا لے کر اس کے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں : نکل اس حال میں کہ تو ناراض اور تجھ پر ناراضگی ہے اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرف چنانچہ وہ مردار کی بدبو کی طرح نکلتی ہے یہاں تک کہ اسے زمین کے دروازے تک لاتے ہیں تو وہ فرشتے کہتے ہیں : کتنی بدبودا رہے یہاں تک کہ اسے کفار کی ارواح تک لے آتے ہیں۔ نسائی ، حاکم عن ابوہریرہ

42183

42170- إذا خرجت روح المؤمن تلقاها ملكان يصعدان بها فذكر من ريح طيها ويقول أهل السماء: روح طيبة جاءت من قبل الأرض! صلى الله عليك وعلى جسد كنت تعمرينه! فينطلق به إلى ربه ثم يقول: انطلقوا به إلى آخر الأجل. وإن الكافر إذا خرجت روحه - فذكر من نتنها فيقول أهل السماء: روح خبيثة جاءت من قبل الأرض! فيقال: انطلقوا به إلى آخر الأجل."م - " عن أبي هريرة".
٤٢١٧٠۔۔۔ جب مومن کی روح نکلتی ہے تو دو فرشتے اس سے ملتے اور اسے اوپرلے جاتے ہیں پھر اس کی عمدہ خوشبو کا ذکر ہوتا ہے تو آسمان والے کہتے ہیں : پاک روح ہے جو زمین کی طرف سے آئی اللہ تعالیٰ کا تجھ پر اور اس جسم پر سلام ہو جسے تو نے آباد رکھا، پھر اسے اس کے رب کے حضور لے جاتے ہیں پھر اس کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں : کہ اسے آخری مدت تک کے لیے لے جاؤ اور جب کافر کی روح نکلتی ہے تو اس کی بدبو کا ذکر ہوتا ہے تو آسمان والے کہتے ہیں : خبیث روح ہے جو زمین کی طرف سے آئی پھر کہا جاتا ہے : اسے آخری وقت کے لیے جاؤ۔ مسلم عن ابوہریرہ

42184

42171- ألم تروا إلى الإنسان إذا مات شخص بصره! فذاك حين يتبع بصره نفسه."م - عن أبي هريرة" "
٤٢١٧١۔۔۔ کیا تم انسان کو اس قت نہیں دیکھتے جب اس کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں یہ اس وقت ہوتا ہے جب نظر اپنی روح کے پیچھے جاتی ہے۔ مسلم عن ابوہریرہ

42185

42172- إن الروح إذا قبض تبعه البصر."م، " هـ - عن أم سلمة".
٤٢١٧٢۔۔۔ جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کا پیچھا کرتی ہے۔ مسلم، ابن ماجہ عن ام سلمۃ

42186

42173- إن الله تعالى يقول: إن عبدي المؤمن عندي بمنزلة كل خير! يحمدني وأنا أنزع نفسه من بين جنبيه."حم، هب - عن أبي هريرة".
٤٢١٧٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے مومن بندہ کا میرے پاس اچھا مرتبہ ہے وہ میری تعریف کرتا ہے اور میں اس کے پہلو سے اس کی روح قبض کرتا ہوں۔ مسند احمد، بیہقی فی شعب عن ابوہریرہ

42187

42174- إن أهون الموت بمنزلة حسكة كانت في صوف، فهل تخرج الحسكة من الصوف إلا ومعها صوف."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت - عن شهر بن حوشب مرسلا".
٤٢١٧٤۔۔۔ سب سے ہلکی موت ایسی ہے جیسے اون میں کانٹے دار پودا ہو تو کیا جب کانٹے دارپودے کو اون سے کھینچاجاتا ہے تو اس کے ساتھ کچھ اون نہیں آتی۔ ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت عن شھر بن حوشب مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٨٤٢۔

42188

42175- إذا حضرتم الميت فقولوا {سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} "ص، ش والمروزي - عن أم سلمة".
٤٢١٧٥۔۔۔ جب مرنے والے کے پاس آؤ تو کہو، سبحان ربک رب العزۃ عمایصفون وسلام علی المرسلین والحمد للہ رب العالمین، سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ والمروزی عن ام سلمۃ

42189

42176- إذا حضر الانسان الوفاة جمع له كل شيء يمنعه عن الحق فيجعل بين عينيه فعند ذلك يقول {رَبِّ ارْجِعُونِ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحاً فِيمَا تَرَكْتُ} "الديلمي - عن جابر".
٤٢١٧٦۔۔۔ انسان کی جب موت آتی ہے تو حق سے روکنے کے لیے ہر باطل چیز اس کے پاس جمع ہوجاتی ہے اور اس کے سامنے کردی جاتی ہے اس وقت وہ شخص کہے گا، رب ارجعون لعلی اعمل صالحا فیما ترکت، اے میرے رب مجھے واپس لوٹا تاکہ میں اپنی باقی ماندہ زندگی میں نیک عمل کروں ۔ الدیلمی عن جابر

42190

42177- إذا جلس أحدكم عند محتضر فلا يلح عليه بالشهادة، فإنه يقولها بلسانه أو يؤمي بيده أو بطرفه أو بقلبه."الديلمي - عن أنس؛ وفيه أبو بكر النقاش".
٤٢١٧٧۔۔۔ جب تم میں سے کوئی قریب الموت شخص کے پاس بیٹھا ہو تو اسے کلمۃ شہادت پر مجبور نہ کرے بلکہ وہ اپنی زبان سے کہتا یا ہاتھ سے اشارہ کرتا یا اپنی آنکھ یا دل سے اشارہ کرتا ہے۔ الدیلمی عن انس وفیہ ابوبکر النقاش

42191

42178- ارقبوا الميت عند وفاته، فإذا ذرفت عيناه ورشح جبينه وانتشر منخراه فهي رحمة من الله قد نزلت به، وإذا غط غطيط البكر المخنوق وكمد لونه وأزبد شدقاه فهو عذاب من الله قد نزل به."الحكيم والخليلي في مشيخته - عن سلمان".
٤٢١٧٨۔۔۔ مرنے والے کی وفات کے وقت اس کا انتظار کرو جب اس کی آنکھوں سے آنسوبہہ پڑیں اور ماتھے پر پسینہ آجائے اور اس کے نتھنے پھول جائیں تو یہ اللہ کی رحمت ہے جو اس پر نازل ہوئی اور جب وہ گلاگھونٹے اونٹ کی طرح خرخرائے اور اس کا رنگ پھیکا پڑجائے اور اس کی باچھیں خشک ہوجائیں تو وہ اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے جو اس پر نازل ہوا۔ الحکیم والخلیلی فی مشیختہ عن سلمان

42192

42179- إن الروح إذا خرج تبعه البصر، أما رأيتم إلى شخوص عينيه."ابن سعد والحكيم - عن أبي قلابة مرسلا".
٤٢١٧٩۔۔۔ جب روح نکلتی ہے تو نظر اس کا پچھا کرتی ہے کیا تمہیں مرنے والے کی آنکھیں کھلی نظر نہیں آتیں ؟ ابن سعد والحکیم عن ابی قلابۃ مرسلا

42193

42180- إن الروح إذا عرج به يشخص البصر."الحكيم - عن قبيصة بن ذؤيب".
٤٢١٨٠۔۔۔ جب روح پرواز کرتی ہے تو نظر اس کو دیکھتی ہے۔ الحکیم عن قبیعۃ بن ذو نیب

42194

42181- إن الميت يحضر ويؤمن على ما يقول أهله، وإن البصر ليشخص للروح حين يعرج بها."ابن سعد - عن قبيصة ابن ذؤيب".
٤٢١٨١۔۔۔ میت پر جان کنی کا وقت ہوتا ہے اور اس کے گھر والے جو کہتے ہیں وہ اس پر ایمان کہتا ہے اور جب روح پرواز کرتی ہے تو نظر اسے دیکھتی ہے۔ ابن سعد عن قبیصۃ بن ذونیب

42195

42182- إن شعر بصره يتبع روحه."طب - عن أبي بكرة".
٤٢١٨٢۔۔۔ اگر اس کی آنکھ کو پتہ چل گیا تو وہ روح کا پیچھا کرے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی بکرۃ

42196

42183- إن العبد ليعالج كرب الموت وسكرات الموت وإن مفاصله ليسلم بعضها على بعض يقول: عليك السلام! تفارقني وأفارقك إلى يوم القيامة."القشيري في الرسالة - عن إبراهيم بن هدبة عن أنس".
٤٢١٨٣۔۔۔ بندہ موت کی سختیاں اور موت کی مصیبتیں برداشت کرتا ہے اور اس کے جوڑ ایک دوسرے کو سلام کرتے ہوئے کہتے ہیں : تجھ پر سلام ہو ! تو مجھ سے اور میں تجھ سے قیامت کے دن تک کے لیے جدا ہورہاہوں۔ القشیری فی الرسالۃ عن ابرھیم بن ھدیۃ عن انس، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٢١٤، التنزیہ ٢، ٣٧٥۔

42197

42184- المسلم إذا حضرته الوفاة سلمت الأعضاء بعضها على بعض تقول: عليك السلام تفارقني وأفارقك إلى يوم القيامة."الديلمي عن أبي هدبة عن أنس".
٤٢١٨٤۔۔۔ مسلمان کی جب موت آتی ہے تو اعضاء ایک دوسرے سلام کرتے ہوئے کہتے ہیں تجھ پر سلام ہو میں تجھے اور تو مجھے قیامت تک کے لیے خیر باد کہہ رہا ہے۔ الدیلمی عن ابی ھدیۃ عن انس

42198

42185- إن ملك الموت لينظر في وجوه العباد كل يوم سبعين نظرة، فإذا ضحك العبد الذي بعث إليه يقول: يا عجباه! بعثت إليه لأقبض روحه وهو يضحك."ابن النجار - عن أبي هدبة عن أنس".
٤٢١٨٥۔۔۔ ملک الموت روزانہ بندوں کے چہروں کو سترباردیکھتا ہے تو جس بندہ کی طرف وہ بھیجا گیا ہواگرہن سے تو وہ کہتا ہے : تعجب ہے ! مجھے اس کی روح قبض کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے اور وہ ہنس رہا ہے۔ ابن النجار عن ابی ھدیۃ عن انس، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضاعات ٢١٤، التنزیہ ٢، ٣٧٥۔

42199

42186- ما من ميت يموت فيقرأ عنده سورة يس إلا هون الله عليه."أبو نعيم - عن أبي الدرداء وأبي ذر معا".
٤٢١٨٦۔۔۔ جس مرنے والے کے پاس سورة یس پڑھی جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے آسانی فرماتا ہے۔ ابونعیم عن ابی الدرداء وابی درمعا

42200

42187- إن نفس المؤمن تخرج رشحا، وإن نفس الكافر تسبل كما تخرج نفس الحمار، فإن المؤمن ليعمل الخطيئة فيشدد بها عليه عند الموت ليكفر بها، وإن الكافر ليعمل الحسنة فيسهل عليه عند الموت ليجزى بها - عن ابن مسعود".
٤٢١٨٧۔۔۔ مومن کی روح نرمی سے نکلتی ہے اور کافر کی روح گھسیٹی جاتی ہے جیسے گدھے کی جان نکلتی ہے مومن سے کوئی گناہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے موت کے وقت اس پر سختی کی جاتی ہے تاکہ اس کے لیے کفارہ ہوجائے۔ اور کافر کوئی نیکی کا کام کرتا ہے تو موت کے وقت اس پر سختی کی جاتی ہے تاکہ اسے دنیا میں ہی بدلہ دے دیا جائے۔ عن ابن مسعود

42201

42188- قال الله عز وجل للنفس: اخرجي، قالت: لا أخرج إلا وأنا كارهة، قال: اخرجي وإن كرهت."البزار والديلمي - عن أبي هريرة".
٤٢١٨٨۔۔۔ اللہ تعالیٰ روح سے فرماتا ہے نکل ! وہ کہتی ہے : چاہے مجھے ناپسند ہو ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : نکل اگرچہ تجھے ناپسند ہو۔ البزار والدیلمی عن ابوہریرہ

42202

42189- إن نفس المؤمن تخرج رشحا، ولا أحب موتا كموت الحمار؛ قيل: وما موت الحمار؟ قال: موت الفجاءة، قال: وروح؟ الكافر تخرج من أشداقه."طب - عن ابن مسعود" "
٤٢١٨٩۔۔۔ مومن کی روح زمی سے نکلتی ہے مجھے گدھے کی طرح کی موت پسند نہیں کسی نے کہا، گدھے کی موت کیسے ہوتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : اچانک کی موت اور فرمایا : کافر کی روح اس کی باچھوں سے نکلتی ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود

42203

42190- معالجة ملك الموت أشد من ألف ضربة بالسيف، وما من مؤمن يموت إلا وكل عرق منه يألم على حدة، وأقرب ما يكون عدو الله منه تلك الساعة."الحارث، حل - عن عطاء ابن يسار مرسلا".
٤٢١٩٠۔۔۔ ملک الموت سے واسطہ ہزار تلواروں کی ضربوں سے زیادہ سخت ہے جس مومن کی موت آتی ہے تو اس کی ہر رگ علیحدہ علیحدہ تکلیف اٹھاتی ہے۔ اور اس وقت اللہ کا دشمن یعنی شیطان اس مرنے والے کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ الحارث، حلیۃ الاولیاء عن عطاء ابسار مرسلا، کلام۔۔۔ الآلی ١، ٤٢٩۔

42204

42191- إني أعلم ما يلقى، ما منه عرق إلا وهو يعلم الموت على حدة."طب - عن سلمان".
٤٢١٩١۔۔۔ مجھے معلوم ہے اسے جو تکلیف ہورہی ہے اس کی ہر رگ کو علیحدہ طورپر موت کا پتہ چل رہا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن سلمان

42205

42192- إني لأعلم كلمات لا يقولهن عبد عند الموت إلا نفس الله عنه كربه، وأشرق لها لونه، ورأى ما يسره."حم ع - عن يحيى بن أبي طلحة عن أبيه ورجاله ثقات".
٤٢١٩٢۔۔۔ میں ایسے کلمات جانتاہوں جنہیں موت کے وقت کوئی مومن بھی کہے تو اللہ تعالیٰ اس کی پریشانی دور فرماتے ہیں اس کا رنگ کھل آتا ہے اور اسے خوشی کی چیزیں نظر آتی ہیں۔ مسنداحمد، ابویعلی عن یحییٰ بن ابی طلحۃ عن ابیہ ورجالہ ثقات

42206

42193- لو تعلمين علم الموت يا بنت زمعة لعلمت أنه أشد مما تقدرين عليه."ابن المبارك - عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل مرسلا؛ طب - عنه عن سودة بنت زمعة موصولا".
٤٢١٩٣۔۔۔ اے زمعہ کی بیٹی ! اگر تمہیں موت کا پتہ چل جائے تو تم جان لیتی کہ وہ تمہاری قدرت سے زیادہ سخت ہے۔ ابن المبارک عن محمد بن عبدالرحمن بن نوفل مرسلا، طبرانی فی الکبیر عنہ عن سودۃ بنت زمعۃ موصولا

42207

42194- نظرت إلى ملك الموت عند رأس رجل من الأنصار فقلت: يا ملك الموت! ارفق بصاحبي، فإنه مؤمن؛ قال: يا محمد! طب نفسا وقر عينا! فإني بكل مؤمن رفيق."البزار - عن الخزرج".
٤٢١٩٤۔۔۔ مجھے یاک انصاری شخص کے سرہانے ملک الموت نظر آیا میں نے کہا : ملک الموت ! میرے صحابی کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کر کیونکہ وہ مومن ہے تو اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اطمینان رکھئے اور آپ کی آنکھ ٹھنڈی ہو ! میں ہر مومن کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرتا ہوں۔ البزار عن الخزارج

42208

42195- أيها الملك! ارفق بصاحبي، فإنه مؤمن."ابن قانع عن الحارث بن خزرج الأنصاري".
٤٢١٩٥۔۔۔ اے فرشتے ! میرے صحابی کے ساتھ نرمی والا معاملہ کر کیونکہ وہ مومن ہے۔ ابن قانع عن الحارث بن خزارج الانصاری

42209

42196- من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه، قالت عائشة: إنا لنكره الموت! قال: ليس ذاك ولكن المؤمن إذا حضره الموت بشر برضوان الله وكرامته، فليس شيء أحب إليه مما أمامه فأحب لقاء الله فأحب الله لقاءه، وأما الكافر إذا حضره الموت بشر بعذاب الله وعقوبته فليس شيء أكره إليه مما أمامه، فكره لقاء الله وكره الله لقاءه."عبد بن حميد - عن أنس عن عبادة بن الصامت؛ "هـ - عن عائشة".
٤٢١٩٦۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات پسند کرتے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ سے نہ ملنا چاہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ نہیں ملنا چاہتے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کی : مجھے موت سے نفرت ہے آپ نے فرمایا : یہ اس میں شامل نہیں لیکن مومن کی جب موت آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور اس کی کرامت و عزت کی بشارت دی جاتی ہے تو اس سامنے کی چیز سے بڑھ کرا سے کوئی چیز اچھی نہیں لگتی پھر بھی وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا تو اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتے ہیں۔ رہا کافر تو جب اسے موت اتی ہے تو اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب اور سزا کی نوید ملتی ہے تو اس سے زیادہ کوئی چیز بری نہیں لگتی یوں وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتے۔ عبدبن حمید عن انس عن عبادۃ بن الصامت ابن ماجۃ عن عائشۃ

42210

42197- من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه؛ قالوا: إنا نكره الموت! قال: ليس ذلك ولكنه إذا حضر فأما إن كان من المقربين فروح وريحان وجنة نعيم، فإذا بشر بذلك أحب لقاء الله والله عز وجل للقائه أحب، وأما إن كان من المكذبين الضالين فنزل من حميم، فإذا بشر بذلك كره لقاء الله والله للقائه أكره."حم - عن رجل من الصحابة".
٤٢١٩٧۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات پسند کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات نہ چاہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات نہیں چاہتے لوگوں نے کہا : ہم تو موت کو ناپسند کرتے ہیں : آپ نے فرمایا : یہ بات نہیں بلکہ واقعہ یہ ہے کہ جب کسی کو موت آتی ہے تو وہ یا تو مقربین میں سے ہوتا ہے تو راحت وریحان اور نعمتوں کی جنت ہے پھر جب کسی کوا س کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرتا ہے اور اللہ اس کی ملاقات کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ رہا وہ جو جھٹلا نے والوں اور گمراہوں سے ہو تو اس کی خاطر مدارات کھولتے پانی سے کی جاتی ہے تو جب اسے اس کا مثرمثردہ ملتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات زیادہ ناپسند کرتے ہیں۔ مسنداحمد عن رجل من الصحا بۃ

42211

42198- من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه، قالوا: يا رسول الله! كلنا نكره الموت! قال ليس ذلك كراهية الموت، ولكن المؤمن إذا حضر جاءه البشير من الله بما هو صائر إليه، فليس شيء أحب إليه من أن يكون قد لقي الله فأحب لقاء الله، فأحب الله لقاءه، وإن الفاجر إذا حضر جاءه ما هو صائر إليه من الشر فكره لقاء الله، فكره الله لقاءه."حم، ن - عن أنس".
٤٢١٩٨۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرے اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات پسند کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات نہ چاہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات نہیں چاہتا لوگوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! ہم سب بھی تو موت کو نہیں چاہتے آپ نے فرمایا : یہ موت سے نفرت کا مطلب نہیں بلکہ بات یہ ہے کہ جب مومن کی موت آتی ہے تو جو نعمتیں ایسے ملنے والی ہوتی ہیں ان کی بشارت دینے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ آتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے بڑھ کر کوئی چیز اسے محبوب نہیں ہوتی اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات پسند کرتا ہے۔ اور فاجر و گناہ گار کی جب موت آتی ہے تو جو مصائب اس پر آنے ہوتے ہیں ان کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات ناپسند کرتا ہے۔ مسنداحمد، نسائی عن انس

42212

42199- من قال عند وفاته "لا إله إلا الله الكريم" ثلاث مرات "والحمد لله رب العالمين" ثلاث مرات "تبارك الذي بيده الملك يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير" دخل الجنة."الخرائطي عن علي".
٤٢١٩٩۔۔۔ جس نے اپنی وفات کے وقت تین مرتبہ کہا : لاالہ الا اللہ الکریم اور تین مرتبہ والحمد للہ رب العالمین، تبارک الذی بیدہ الملک یحییٰ ویمیت وھو علی کل شیء قدیر، تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ الخرائطی عن علی

42213

42200- لا يجتمعان في قلب عبد في مثل هذا المرض إلا أعطاه الله ما يرجو وآمنه مما يخاف."عبد بن حميد، ت: "- عن أنس قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل في الموت فقال له: كيف تجد؟ قال: أرجو الله وأخاف ذنوبي، قال - فذكره؛ هب - عن عبيد بن عمير مرسلا مثله".
٤٢٢٠٠۔۔۔ جس بندہ کے دل میں اس جیسی بیماری میں یہ دوچیزیں رحمت کی امید اور گناہوں کا خوف جمع ہوں تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی امید عطا کرتا اور جس سے ڈرتا ہے اس سے امت عطا کرتا ہے۔ عبدبن حمید ترمذی غریب نسائی، مسلم ابویعلی وابن السنی ، بیہقی فی الشعب سعید بن منصور عن انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس اس کی موت کے وقت تشریف لائے اور فرمایا : کیا کیفیت ہے ؟ اس نے عرض کی اللہ تعالیٰ کی امید اور گناہوں کا خوف ہے تو آپ نے ارشاد فرمایا اور یہ حدیث ذکر کی بیہقی فی الشعب عن عبیدبن عمیر مرسلامثلہ

42214

42201- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله" فإنها خفيفة على اللسان، ثقيلة في الميزان، ولو جعلت "لا إله إلا الله" في كفة وجعلت السماوات والأرض في كفة لرجحت بهن "لا إله إلا الله"."الديلمي - عن أبي هريرة".
٤٢٢٠١۔۔۔ اپنے مرنے والوں کو، لاالہ الا اللہ، کی تلقین کیا کرو کیونکہ یہ زبان پر ہلکا اور میزان میں وزنی کلمہ ہے۔ اگر لاالہ الا اللہ ایک پلڑے میں اور دوسرے پلڑے میں آسمانوں اور زمین کو رکھ دیا جائے تو لاالہ الا اللہ وزن میں بڑھ جائے۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

42215

42202- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله" فإنها تهدم الخطايا كما يهدم السيل البنيان، قالوا فكيف هي للأحياء؟ قال: أهدم وأهدم."الديلمي - عن أبي هريرة".
٤٢٢٠٢۔۔۔ اپنے مردوں کو لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو کیونکہ یہ گناہوں کو یوں گرادیتا ہے جیسے سیلاب عمارتوں کو لوگوں نے عرض کی کیسے یہ تو زندوں کے لیے ہے ؟ آپ نے فرمایا : بس گرادیتا ہے گرادیتا ہے۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

42216

42203- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله" ولا تملوهم، فإنهم في سكرات الموت."الديلمي - عن أبي هريرة".
٤٢٢٠٣۔۔۔ اپنے مرنے والوں کو، لاالہ الا اللہ، کی تلقین کیا کرو اور انھیں اکتابٹ میں مبتلا نہ کرو، اس واسطے کہ وہ موت کی سختیوں میں ہوتے ہیں۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

42217

42204- لقنوا موتاكم "لا إله إلا الله" فإنه من كان آخر كلامه "لا إله إلا الله" عند الموت دخل الجنة يوما من الدهر وإن أصابه قبل ذلك ما أصابه."حب - عن أبي هريرة".
٤٢٢٠٤۔۔۔ اپنے مردوں کو، لاالہ الا اللہ، کی تلقین کیا کرو اس لیے کہ جس کی آخری گفتگو، لاالہ الا اللہ، موت کے وقت ہوئی تو وہ کسی نہ کسی دن جنت میں جائے گا اگرچہ اس سے پہلے اس نے جو کچھ کیا۔ ابن حبان عنا بی ہریرہ

42218

42205- لقنوا موتاكم قول "لا إله إلا الله"."حم وعبد بن حميد، م، د، ت، ن هـ, حب، - عن أبي سعيد؛ ن، م، هـ - عن أبي هريرة؛ ن - عن عائشة؛ عق - عن حذيفة بن اليمان؛ ن، هـ - عن عروة بن مسعود".
٤٢٢٠٥۔۔۔ اپنے مردوں کو لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو۔ مسنداحمد، وعبد بن حمید، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجۃ ، ابن حبان، عن ابی سعید، نسائی ، مسلم ، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ نسائی عن عائشۃ، عقیلی فی الضعفاء عن حذیفۃ بن یمان، نسائی، ابن ماجۃ عن عروۃ بن مسعود

42219

42206- لقنوا موتاكم شهادة أن لا إله إلا الله، فمن قالها عند موته وجبت له الجنة، قالوا: يا رسول الله! فمن قالها في صحته؟ قال: تلك أوجب وأوجب، والذي نفسي بيده! لو جيء بالسماوات والأرضين ومن فيهن وما بينهن وما تحتهن فوضعت في كفة الميزان ووضعت شهادة أن لا إله إلا الله في الكفة الأخرى لرجحت بهن."طب - عن ابن عباس".
٤٢٢٠٦۔۔۔ اپنے مردوں کو لا الہ الا اللہ کی شہادت کی تلقین کیا کرو کیونکہ جس نے اپنی موت کے وقت اسے کہا تو جنت اس کے لیے واجب ہے لوگوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! جس نے اپنی صحت میں اسے کہا ؟ آپ نے فرمایا : یہ واجب کردیتا ہے واجب کردیتا ہے اگر آسمانوں اور زمینوں اور ان کے درمیان کی چیزوں اور جو کچھ ان زمینوں کے نیچے ہے سب کو لا کر ترازو کے ایک پلڑے میں اور لاالہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو یہ وزن میں ان سب سے بڑھ جائے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

42220

42207- إن المؤمن تخرج نفسه من بين جنبيه وهو يحمد الله."حب - عن ابن عباس".
٤٢٢٠٧۔۔۔ مومن کی جان اس کے پہلوؤں سے نکلتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کررہا ہوتا ہے۔ ابن حبان عن ابن عباس

42221

42208- أدنى جبذات الموت بمنزلة مائة ضربة بالسيف."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت - عن الضحاك بن حمرة مرسلا" "
٤٢٢٠٨۔۔۔ موت کا سب سے کم جھپٹا تلوار کی سوضربوں کی طرح ہوتا ہے۔ ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت عن الضحاک بن حمرۃ مرسلا

42222

42209- لم يلق ابن آدم شيئا قط منذ خلقه الله أشد عليه من الموت، ثم إن الموت لأهون مما بعده."حم - عن أنس".
٤٢٢٠٩۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جب سے انسان کو پیدا کیا انسان موت سے زیادہ سخت چیز سے نہیں ملا پھر موت بعد کے حالا سے زیادہ آسان ہے۔ مسنداحمد عن انس

42223

42210- لمعالجة ملك الموت أشد من ألف ضربة بالسيف."خط - عن أنس".
٤٢٢١٠۔۔۔ ملک الموت کا واسطہ جو کسی انسان سے پڑتا ہے تلوار کی ہزارضربوں سے زیادہ سخت ہے۔ خطیب عن انس ، کلام۔۔۔ التعقبات ١٩ الوقوف ١٤٢۔

42224

42211- لو يعلم البهائم من الموت ما يعلم بنو آدم ما أكلت سمينا."هب - عن أم صبية".
٤٢٢١١۔۔۔ اگر بہائم کو موت کا اتنا علم ہوجائے جتنا انسانوں کو ہے تو انھیں موٹا نہ کھایا جائے۔ بیہقی فی الشعب عن ام صبیۃ

42225

42212- ما شبهت خروج المؤمن من الدنيا إلا مثل خروج الصبي من بطن أمه من ذلك الغم والظلمة إلى روح الدنيا."الحكيم - عن أنس".
٤٢٢١٢۔۔۔ میں نے مومن کے دنیا سے نکلنے کی تشبیہ صرف اس بچہ سے دی جو اپنی ماں کے پیٹ سے اس غم اور ظلم سے نکل کر دنیا کی روح کی طرف نکلتا ہے۔ الحکیم عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٠٨١ الکشف الا لٰہی ٨٨٦۔

42226

42213- ليس على أبيك كرب بعد اليوم."خ - عن أنس" "
٤٢٢١٣۔۔۔ آج کے بعد تیرے والد پر کوئی مصیبت نہیں ہوگی۔ بخاری عن انس

42227

42214- ما الموت فيما بعده إلا كنطحة عنز."طس - عن أبي هريرة".
٤٢٢١٤۔۔۔ بعد کی گھڑیوں میں موت اس طرح ہوگی جیسے دنبے کا ٹکر مارنا۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٠١٨۔

42228

42215- لا تبتئسي على حميمك، فإن ذلك من حسناته."هـ -عن عائشة" "
٤٢٢١٥۔۔۔ اپنی سہیلی پر افسوس نہ کر کیونکہ یہ اس کی نیکی ہے۔ ابن ماجۃ عن عائشۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦١٨٦۔

42229

42216- إن للموت فزعا، فإذا بلغ أحدكم موت أخيه فليقل: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم! ألحقه بالصالحين، واخلف على ذريته في الغابرين، واغفر لنا وله يوم الدين، اللهم! لا تحرمنا أجره، ولا تفتنا بعده."طب في معجمه وابن النجار - عن أبي هند الدارمي".
٤٢٢١٦۔۔۔ بیشک موت کا ڈرہوتا ہے جب تم میں سے کسی کو اپنے بھائی کی موت کا پتہ چلے تو وہ کہے : اناللہ وانا الیہ راجعون اللھم الحقہ بالصالحین واخلف علی ذریتہ فی الغابرین واغفرلنا ولہ یوم الدین اللھم ! لا تحرمنا اجرہ ولا تفتنا بعد ہ بیشک ہم اللہ تعالیٰ کے لیے اور اس کی طرف لوٹنے والے ہیں اے اللہ اسے نیک لوگوں کے ساتھ ملادے اور اس کی پیچھے رہ جانے والی اولاد کے والی بن جایئے اے اللہ ! ہماری اور اس کی قیامت کے روز بخشش فرمااے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ فرما اور ہمیں اس کے بعد فتنہ میں نہ ڈال۔ طبرانی فی الکبیرفی معجمہ وابن النجار عن ابی ھند الدارمی

42230

42217- إن للموت فزعا، فإذا أتى أحدكم وفاة أخيه فليقل: إنا لله وإنا إليه راجعون، وإنا إلى ربنا لمنقلبون، اللهم! اكتبه عندك في المحسنين، واجعل كتابه في عليين، واخلف عقبه في الآخرين، اللهم! لا تحرمنا أجره، ولا تفتنا بعده."طب وابن السني في عمل يوم وليلة - عن ابن عباس".
٤٢٢١٧۔۔۔ بیشک موت کا خوف ہوتا ہے جب تم میں سے کسی کو اپنے بھائی کی فوتگی کی خبر ہو تو وہ کہے : بیشک ہم اللہ کے لیے اور اس کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں اے اللہ اسے اپنے پاس نیکوں کاروں میں لکھ لیجئے ! اور اس کا نامہ اعمال علیین میں رکھئے پیچھے رہ جانے والوں کے وارث رہئے اے اللہ ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ فرما اور ہمیں اس کے بعد فتنہ میں نہ ڈال۔ طبرانی فی الکبیر وابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابن عباس

42231

42218- ليغسل موتاكم المأمونون."هـ - عن ابن عمر"
٤٢٢١٨۔۔۔ تمارے مردوں کو امانت وارلوگ غسل دیاکریں ۔ ابن ماجۃ عن ابن عمرتا کہ مردہ کی کسی بری چیز کا ذکرلوگوں سے نہ کریں۔ مترجم، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٣١٤، ضعیف الجامع ٤١٥١۔

42232

42219- من غسل الميت فليغتسل، ومن حمله فليتوضأ."د، هـ "، حب - عن أبي هريرة".
٤٢٢١٩۔۔۔ جو میت کو غسل دے وہ غسل کرلے اور جو اسے اٹھائے وضو کرلے۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ ، ابن حبان عن ابوہریرہ

42233

42220- من غسل ميتا فليغتسل."حم - عن المغيرة".
٤٢٢٢٠۔۔۔ جو میت کو غسل دے وہ غسل کرلے۔ مسند احمد عن المغیرۃ، کلام۔۔۔ جنۃ المرتاب ٢٣٨، ٢٣٩ حسن الا ثرا ٣١۔

42234

42221- من غسل ميتا فستره ستره الله من الذنوب، ومن كفنه كساه الله من السندس."طب - عن أبي أمامة".
٤٢٢٢١۔۔۔ جس نے میت کو غسل دیتے اس پر پردہ ڈالا اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں پر پردہ ڈالے گا۔ اور جس نے اسے کفن دیا اللہ تعالیٰ اسے ریشم پہنائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ، کلام۔۔۔ الکشف الالٰہی ٩٤٥۔

42235

42222- من غسل ميتا فليبدأ بعصره."هق - عن ابن سيرين مرسلا".
٤٢٢٢٢۔۔۔ جو میت کو غسل دے وہ اسے جھنجھوڑ کر شروع کرے۔ بیہقی فی السنن عن ابن سیرین مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٧١٣۔

42236

42223- الغسل من الغسل والوضوء من الحمل."الضياء - عن أبي سعيد".
٤٢٢٢٣۔۔۔ غسل دینے سے غسل کرنا اور اٹھانے کی وجہ سے وضو ہے۔ الضیاء عن ابی سعید

42237

42224- ليس عليكم في غسل ميتكم غسل."ك - عن ابن عباس".
٤٢٢٢٤۔۔۔ میت کے غسل کی وجہ سے تم پر غسل کرنا وجاب نہیں۔ حاکم عنا بن عباس

42238

42225- لما توفي آدم غسلته الملائكة بالماء وترا، وألحدوا "له، وقالوا: هذه سنة آدم في ولده."ك - عن أبي".
٤٢٢٢٥۔۔۔ جب آدم (علیہ السلام) فوت ہوئے تو فرشتوں نے انھیں پانی سے طاق مرتبہ غسل دیا اور ان کے لیے لحد بنائی اور کہا : آدم کا یہ طریقہ ان کی اولاد میں جاری ہوگا۔ حاکم عن ابی

42239

42226- من غسله الغسل ومن حمله الوضوء - يعني الميت."ت - عن أبي هريرة".
٤٢٢٢٦۔۔۔ اس کے غسل اور اس کے اٹھانے سے وضو کرنا مستحب ہے یعنی میت کی وجہ سے۔ ترمذی عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ المتنا ھیۃ ٦٢٥۔ ٥٢٦ المعلمۃ ٣٤١۔

42240

42227- من غسل ميتا وكفنه وحنطه وحمله وصلى عليه ولم يفش عليه ما رأى منه: خرج من خطيئته كيوم ولدته أمه."ن - عن علي"
٤٢٢٢٧۔۔۔ جس نے میت کو غسل دے کر کفن پہنایا اسے خوشبولگائی اس کا جنازہ اٹھایا اس کی نماز جنازہ پڑھی اور اس میت کی جو کوئی چیز دیکھی اسے فاش نہیں کیا تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکلے گا گویا آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے۔ نسائی عن علی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٨١٤، المتنا ھیۃ ١٤٩٦۔

42241

42228- إن آدم غسلته الملائكة بماء وسدر، وكفنوه، وألحدوا له ودفنوه، وقالوا: هذه سنتكم يا بني آدم في موتاكم."طس - عن أبي".
٤٢٢٢٨۔۔۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کا جب انتقال ہوا تو فرشتوں نے انھیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا کفنا یا اور لحدتیار کرکے اس میں آپ کو دفن کیا اور کہنے لگے : اے آدم کی اولاد تمہارے مردوں کا یہی طریقہ ہونا چاہیے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٣٥٠۔

42242

42229- إذا أنا مت فاغسلوني بسبع قرب من بئري بئر غرس."هـ - عن علي" "
٤٢٢٢٩۔۔۔ جب میں مرجاؤں تو مجھے میرے کنوئیں یعنی چاہ غرس کی سات مشکوں سے غسل دینا۔ کلام ابن ماجۃ عن علی ، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٣١٨، ضعیف الجامع ٣٩٩۔

42243

42230- ابدأن بميامنها ومواضع الوضوء منها."حم، خ، م "، د، ت، ن - عن أم عطية أن النبي صلى الله عليه وسلم قال في غسل ابنته، فذكره".
٤٢٢٣٠۔۔۔ اس کے دائیں پہلوؤں اور وضو والی جگہوں سے غسل دینا شروع کرو مسنداحمد بخاری، مسلم ابوداؤد ترمذی نسائی عن ام عطیۃ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی کے غسل کے بارے میں فرمایا اور یہ حدیث ذکر کی۔

42244

42231- اغسلها وترا ثلاثا أو خمسا أو سبعا أو أكثر من ذلك إن رأيتن ذلك بماء وسدر، واجعلن في الأخيرة كافورا أو شيئا من كافور."خ، م، د، ت، ن - عن أم عطية".
٤٢٢٣١۔۔۔ اسے طاق مرتبہ غسل دینا تین پانچ سات یا اس سے زیادہ اگر تم بہتر سمجھو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ آخر میں کا فوریاتھوڑاسا کافورلگا دینا۔ بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی عن ام عطیۃ

42245

42232- إذا ماتت المرأة مع القوم تيمم كما يتيمم صاحب الصعيد للصلاة."كر - عن بشر بن عون الدمشقي عن بكار بن تميم عن مكحول عن واثلة؛ وقال: ذكر ابن حبان أن بشرا أحاديثه موضوعة لا يجوز الاحتجاج به بحال؛ وقال الذهبي في الميزان: له نسخة نحو مائة حديث كلها موضوعة".
٤٢٢٣٢۔۔۔ جب عورت قوم کے ساتھ مرجائے تو اسے مٹی سے نماز کے لیے تیمم کرنے والے کی طرح تیمم کرایا جائے۔ ابن عساکر عن بشربن عون الدمشقی عن بکار بن تمیم عن مکحول عن واثلۃ، وقال : ذکر ابن حبان ان بسترا احادیثہ موضوعۃ لایجوز الاحتجاج بہ بحال، وقال الذھبی فی المیزان : لہ نسخۃ نحومائۃ حدیث کلھا موضوعۃ، کلام۔۔۔ ذی الآلی ١٥٠۔

42246

42233- إذا ماتت المرأة مع الرجال ليس معهم امرأة غيرها، أو الرجل مع النساء ليس معهن غيره فإنهما ييمان ويدفنان، وهما بمنزلة من لا يجد الماء."د في مراسيله، ق من وجه آخر - عن مكحول مرسلا".
٤٢٢٣٣۔۔۔ مردں کے ساتھ جب عورت مرجائے اور ان کے ساتھ کوئی دوسری عورت بھی نہ ہو یا کوئی مردعورتوں کے ساتھ دوران سفر مرجائے اس کے علاوہ کوئی مردنہ ہو تو ان دونوں کو تیمم کر اکردفنادیا جائے ان کی حیثیت ایسے جیسے کوئی پانی نہ پائے۔ ابوداؤدفی مراسینہ، بیہقی عن وجہ احر عن مکحول مرسلا

42247

42234- أيما امرئ غسل أخا له فلم يقذره ولم ينظر إلى عورته ولم يذكر منه سوءا ثم شيعه وصلى عليه حتى يدلى في حفرته خرج عطلا من ذنوبه."ابن شاهين والديلمي عن علي".
٤٢٢٣٤۔۔۔ جس کسی نے بھی اپنے مسلمان بھائی کو غسل دیانہ اس سے گھن کھائی اور نہ اس کی شرم گاہ کی طرف دیکھا اور نہ اس کی کسی برائی کا ذکر کیا پھر اس کے جنازہ کے ساتھ چلا اور اس کی نماز جنازہ پڑھی یہاں تک کہ اسے اس کی قبر میں اتاردیا گیا تو وہ اپنے گناہوں سے پاک ہو کر نکلے گا۔ ابن شاھین والدیلمی عن علی

42248

42235- من غسل ميتا فكتم عليه طهره الله من ذنوبه، فإن هو كفنه كساه الله من السندس."طب - عن أبي أمامة".
٤٢٢٣٥۔۔۔ جس نے کسی میت کو غسل دیا اور اس کا رازچھپا یا تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو اس کے گناہوں سے پاک کردے گا اور اگر اسے کفن دیاتو اللہ تعالیٰ اسے ریشم پہنائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ

42249

42236- من غسل ميتا فأدى فيه الأمانة ولم يفش عليه ما يكون عند ذلك خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه، ليله أقربكم منه إن كان يعلم، فإن لم يعلم فمن ترون عنده حظا من ورع وأمانة."ع، ق، حم - عن عائشة".
٤٢٢٣٦۔۔۔ جس نے میت کو غسل دیا اور اس میں امانت کو ادا کیا اور اس وقت کی کیفیت کو کسی سے بیان نہیں کیا تو وہ شخص اپنے گناہوں سے ایسے نکلے گا جیسا آج ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے مردے کے قریب وہ ہو جو اس کا زیادہ قریبی ہو اگر اس کا علم ہو اور اگر اس کا پتہ نہ ہو تو جسے تم پرہیزگا اور امانت دارسمجھتے ہو۔ ابو یعلی، بیہقی ، مسنداحمد عن عائشۃ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ۔

42250

42237- من غسل مسلما فكتم عليه غفر الله له أربعين مرة، ومن حفر له فأجنه "" أجري عليه كأجر مسكن أسكنه إياه إلى يوم القيامة، ومن كفنه كساه الله يوم القيامة من سندس واستبرق الجنة."ق - عن أبي رافع".
٤٢٢٣٧۔۔۔ جس نے کسی مسلمان کو غسل دیا اور اس کا راز جسمانی چھپایا تو اللہ تعالیٰ چالیس مرتبہ اس کی مغفرت فرمائے گا اور جس نے اس کے لیے قبرکھودی اور اسے دفن کیا تو اسے قیامت کے روزتک ایسے گھر کا اجردیا جائے گا جس میں اس نے اسے ٹھہرایا ہوگا اور جس نے اسے کفن دیا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے باریک اور موٹے ریشم کالباس پہنائے گا۔ بیہقی عن ابی رافع

42251

42238- من غسل ميتا فكتم عليه غفر له أربعون كبيرة، ومن كفن ميتا كساه الله من سندس واستبرق الجنة، ومن حفر لميت قبرا فأجنه فيه أجرى من الأجر كأجر مسكن أسكنه إلى يوم القيامة."طب، ك - عن أبي رافع".
٤٢٢٣٨۔۔۔ جس نے میت کو غسل دیا اور اس کا رازچھپایاتو اس کے چالیس بڑے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے اسے کفن دیا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کا موٹا اور باریک ریشم پہنائے گا اور جس نے میت کے لیے قبردی اور اسے دفن کیا تو اسے ایسے گھر کا اجردیا جائے گا جس میں اس نے قیامت تک اسے ٹھہرایاہو۔ طبرانی فی الکبیر، حاکم عن ابی رافع

42252

42239- لا تنجسوا موتاكم، فإن المسلم ليس بنجس حيا ولا ميتا."ك، قط، ق - عن ابن عباس".
٤٢٢٣٩۔۔۔ اپنے مردوں کو نجس مت کہو کیونکہ مسلمان مردہ اور زندہ حالت میں نجس ونا پاک نہیں ہوتا۔ حاکم، دارقطنی بیہقی عن ابن عباس

42253

42240- إذا توفي أحدكم فوجد شيئا فليكفن في ثوب حبرة."د " - عن جابر".
٤٢٢٤٠۔۔۔ جب تم میں سے کوئی فوت ہوجائے پھرا سے وارث کو کوئی چیز ملے تو وہ اسے یمنی چادر میں کفن دے۔ ابوداؤد عن جابر

42254

42241- إذا أجمرتم " الميت فأجمروه ثلاثا."حم، هق".
٤٢٢٤١۔۔۔ جب میت کو دھونی دو تین مرتبہ دو ۔ مسداحمد، بیہقی فی السن

42255

42242- إذا أجمرتم فأوتروا."حب، ك - عن جابر".
٤٢٢٤٢۔۔۔ جب دھونی دوتو طاق تین مرتبہ دیا کرو۔ ابن حبان، حاکم عن جابر

42256

42243- إذا ولى أحدكم أخاه فليحسن كفنه، فإنهم يبعثون في أكفانهم ويتزاورون في أكفانهم."سمويه، عق، خط - عن أنس؛ الحارث - عن جابر".
٤٢٢٤٣۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا والی ووارث ہو توا سے اچھی طرح کفن دے کیونکہ انھیں انہی کے کفنوں میں اٹھایا جائے گا اور اپنے کفنوں میں ہی ایک دوسرے کی زیارت کریں گے۔ سمویہ، عقیلی فی الضعفاء خطیب عن انس، الحارث عن جابر، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١٦٠، تذکرۃ الموضوعات ٢١٩۔

42257

42244- إذا ولى أحدكم أخاه فليحسن كفنه."حم، م، د، ن - عن جابر؛ ت "، هـ - عن أبي قتادة".
٤٢٢٤٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا وارث بنے تو اسے اچھے طریقہ سے کفن دے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی عن جابر، ترمذی، ابن ماجہ عن ابی قتادۃ

42258

42245- افرشوا لي قطيفتي في لحدي، فإن الأرض لم تسلك على أجساد الأنبياء."ابن سعد - عن الحسن مرسلا".
٤٢٢٤٥۔۔۔ مری لحد میں میری چ اور پیچھا دینا کیونکہ زمین کو انبیاء کے اجسام پر مسلط نہیں کیا گیا۔ ابن سعد عن الحسن مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٩٩٢، الضعیفۃ ١٦٤٧۔

42259

42246- إن أحسن ما زرتم به الله في قبوركم ومساجدكم البياض."هـ - عن أبي الدرداء".
٤٢٢٤٦۔۔۔ سب سے اچھا رنگ جس میں تم اللہ تعالیٰ کی زیارت قبروں اور اپنی مساجد میں کرو سفید ہے۔ ابن ماجۃ عن ابی الدردائ) کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٣٧٦، ضعیف ابن ماجہ ٧٨٦۔

42260

42247- خير ثيابكم البياض، فكفنوا فيها موتاكم وألبسوها أحياءكم، وخير أكحالكم الإثمد، ينبت الشعر ويجلو البصر."هـ, طب، ك - عن ابن عباس".
٤٢٢٤٧۔۔۔ تمہارے بہترین کپڑے سفید ہیں اسی میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو اور اپنے زندوں کو پہنایا کرو اور تم لوگوں کا بہترین سرمہ اثمد ہے جو بال اگاتا اور نظرتیز کرتا ہے۔ ابن ماجۃ طبرانی فی الکبیر، حاکم عن ابن عباس

42261

42248- لا تغالوا في الكفن، فإنه يسلب سلبا سريعا."د " عن علي".
٤٢٢٤٨۔۔۔ کفن میں اسراف نہ کرو کیونکہ یہ بہت جلد چھین لیا جائے گا۔ ابوداؤد عن علی کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٦٨٩، حسن الاثر ١٦٦۔

42262

42249- من وجد سعة فليكفن في ثوب حبرة."حم عن جابر".
٤٢٢٤٩۔۔۔ جسے وسعت ہو تو وہ بؤیمنی چادر میں کفن دے۔ مسنداحمد عن جابر

42263

42250- الميت يبعث في ثيابه التي يموت فيها."د "، حب، ك - عن أبي سعيد".
٤٢٢٥٠۔۔۔ میت کو اس کے انھیں کپڑوں میں اٹھایا جائے گا جس میں اسے موت آتی ہے۔ ابوداؤد ابن حبان، حاکم عن ابی سعید، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١٥٩٩، حسن الاثر ١٦٩۔

42264

42251- إن الميت يبعث في ثيابه التي يموت فيها."ك، هق - عن أبي سعيد".
٤٢٢٥١۔۔۔ میت کو اس کے انہی کپڑوں میں اٹھایا جائے گا جن میں اسے موت آئی۔ حاکم، بیہقی فی السنن عن ابی سعید

42265

42252- من كفن ميتا كان له بكل شعرة منه حسنة."خط - عن ابن عمر".
٤٢٢٥٢۔۔۔ جس نے میت کو کفن پہنایا تو اس کے ہر بال کے بدلہ اس کے لیے نیکی ہے۔ خطیب عن ابن عمر، کلام۔۔۔ تحذیر المسلمین ١٦٠، ضعیف الجامع ٥٨٢٥۔

42266

42253- أحسنوا كفن موتاكم، فإنهم يتباهون ويتزاورون في قبورهم."الديلمي - عن جابر".
٤٢٢٥٣۔۔۔ اپنے مردوں کو اچھا کفن پہنایاکرو کیونکہ وہ ایک دوسرے پر فخر کرتے اور اپنی قبروں میں ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں۔ الدیلمی عن جابر

42267

42254- أحسنوا الكفن، ولا تؤذوا موتاكم بعويل ولا بتزكية ولا بتأخير وصية ولا بقطيعة، وعجلوا قضاء دينه، واعدلوا عن جيران السوء، وإذا حفرتم فأعمقوا وأوسعوا."الديلمي - عن أم سلمة".
٤٢٢٥٤۔۔۔ اچھا کفن پہناؤ اور اپنے مردوں کو چیخ وپکاران کی برأت بیان کرنے وصیت میں تاخیر اور قطع رحمی کے ذریعہ اذیت نہ پہنچاؤ اور ان کی ادائیگی قرض میں جلدی کرو اور برے پڑوسیوں سے ہٹ جاؤ اور جب تم قبرکھودو تو گہری اور کشادہ قبرکھودو۔ الدیلمی عن ام سلمۃ،

42268

42255- إذا كفن أحدكم أخاه فليحسن كفنه."د - عن جابر" "
٤٢٢٥٥۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفنائے تواچھاکفن پہنائے۔ ابوداؤد عن جابر

42269

42256- إذا ولى أحدكم أخاه فليحسن كفنه إن استطاع."سمويه - عن جابر".
٤٢٢٥٦۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا ذمہ دار ہو تو اگر اسے وسعت ہو تو اسے اچھا کفن پہنائے۔ سمویہ عن جابر

42270

42257- إذا ولي الرجل كفن أخيه فليحسن كفنه، فإنهم يتزاورون فيها."محمد بن المسيب الأرغياني في كتاب الأقران - عن أبي قتادة عن أنس".
٤٢٢٥٧۔۔۔ جب آدمی اپنے بھائی کے کفن کا ذمہ دارہوتواچھے کفن کا انتخاب کرے کیونکہ وہ اسی میں ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں۔ محمد بن المسیب الا رغیانی فی کتاب الاقران عنی ابی قتادۃ عن انس

42271

42258- جمروا كفن الميت."الديلمي - عن جابر".
٤٢٢٥٨۔۔۔ میت کو دھونی دو ۔ الدیلمی عن جابر

42272

42259- لا تعذب أباك بالسلى."حم - عن رجل من قيس قال لما مات أبي جاءني النبي صلى الله عليه وسلم وقد شددته في كفنه وأخذت سلاءة فشددت بها الكفن قال - فذكره".
٤٢٢٥٩۔۔۔ اپنے باپ کو کھجور کے کانٹوں سے اذیت نہ دو ۔ (مسنداحمد، قیس کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ جب میرے والدفوت ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے اور میں نے ان کے کفن میں کھجور کے کانٹے مضبوطی سے لگار کھے تھے تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا

42273

42260- اجعلوها على وجهه واجعلوا على قدميه من هذا الشجر."طب - عن أبي أسيد الساعدي قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر حمزة، فجعلوا يجرون النمرة على وجهه فتنكشف قدماه ويجرونها على قدميه فينكشف وجهه قال - فذكره".
٤٢٢٦٠۔۔۔ ابواسید ساعدی (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حمزہ (رض) کی قبرپر تھا تو لوگ آپ کے چہرپرچادر ڈالتے آپ کے پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالتے توچہرہ کھلا رہ جاتاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ چادران کے چہرہ پر ڈال دو اور پاؤں پراز خرگھاس ڈال دو ۔ طبرانی فی الکبیر

42274

42261- غطوا بها رأسه، واجعلوا على رجليه من الإذخر."حم، د "، ن - عن خباب".
٤٢٢٦١۔۔۔ اس چادر سے ان کا سرڈھانپ دو اور ان کے پاؤں پر ازخرگھاس ڈال دو ۔ مسنداحمد ابوداؤد، نسائی عن خباب

42275

42262- أول تحفة المؤمن أن يغفر لمن صلى عليه."الحكيم عن أنس".
٤٢٢٦٢۔۔۔ مومن کا پہلاتحفہ یہ ہے کہ جو اس کے لیے دعاکرے اس کی مغفرت کردی جائے۔ الحکیم عن انس ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١٣٣، الکشف الالٰہی ٢٤١۔

42276

42263- صلوا على كل ميت، وجاهدوا مع كل أمير."هـ وعن واثلة"
٤٢٢٦٣۔۔۔ ہر مسلمان میت کے لیے دعا کرو اور ہرامیر کے ساتھ مل کر جہاد کرو۔ ابن ماجۃ وعن واثلۃ

42277

42264- صلوا على من قال "لا إله إلا الله" وصلوا وراء من قال "لا إله إلا الله"."حل، طب - عن ابن عمر".
٤٢٢٦٤۔۔۔ جس نے ، لاالہ الا اللہ، کہا اس کے لیے دعا کرو اور جس نے، لاالہ الا اللہ ، کہا اس کے پیچھے نماز پڑھ لیاکرو۔ حلیۃ الاولیاء طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

42278

42265- من صلى عليه ثلاثة صفوف فقد أوجب."ن عن مالك بن هبيرة".
٤٢٢٦٥۔۔۔ جس کی نماز جنازہ تین صفوں نے پڑھی تو اس کے لیے جنت اس کے لیے واجب کردی۔ نسائی عن مالک بن ھبیرۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٦٦٨۔

42279

42266- ما من مسلم يموت ويصلي عليه ثلاثة صفوف من المسلمين إلا أوجب."حم، د - عن مالك بن هبيرة" "
٤٢٢٦٦۔۔۔ جو مسلمان مرتا ہے اور تین صفیں اس کی نماز جنازہ پڑھتی ہیں تو اس کے لیے واجب کردی۔ مسنداحمد، ابوداؤد عن مالک بن ھبیرۃ

42280

42267- ما من مسلم يموت فيقوم على جنازته أربعون رجلا لا يشركون بالله شيئا إلا شفعوا فيه."حم، د - عن ابن عباس".
٤٢٢٦٧۔۔۔ جو مسلمان اس حال میں مرتا ہے کہ اس کی نماز جنازہ میں چالیس ایسے مرد کھڑے ہوتے ہیں جو شرک نہیں کرتے تو اس کے بارے میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ مسنداحمد ابوداؤد عن ابن عباس

42281

42268- ما من مسلم يصلي عليه أمة إلا شفعوا فيه."حم، طب - عن ميمونة".
٤٢٢٦٨۔۔۔ جس مسلمان کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھتی ہے تو ان کی اس کے متعلق سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ مسنداحمد طبرانی فی الکبیر عن میمونہ

42282

42269- ما من ميت يصلي عليه أمة من المسلمين يبلغون أن يكونوا مائة فيشفعوا له إلا شفعوا فيه."حم، م، "" ن - عن أنس وعائشة".
٤٢٢٦٩۔۔۔ جس مسلمان کی نماز جنازہ اتنے مسلمانوں کی جماعت پڑھتی ہے جن کی تعداد سو تک پہنچ جاتی ہے پھر وہ اس کے لیے سفارش کرتے ہیں تو ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ مسنداحمد مسلم نسائی عن انس وعائشۃ

42283

42270- لا يموت أحد من المسلمين فيصلي عليه أمة من المسلمين يبلغون أن يكونوا مائة فما فوقها فيشفعوا له إلا شفعوا له."حم، ت، ن - عن عائشة".
٤٢٢٧٠۔۔۔ جو مسلمان اس حال میں مرتا ہے کہ اس کی نماز جنازہ سویا اس سے زیادہ مسلمان پڑھتے ہیں پھر اس کے لیے سفارش کرتے ہیں تو ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ مسنداحمد ، ترمذی، نسائی عن عائشۃ

42284

42271- ما صف صفوف ثلاثة من المسلمين على ميت إلا أوجب."هـ, ك - عن مالك بن هبيرة".
٤٢٢٧١۔۔۔ جس مسلمان کی نماز جنازہ میں تین صفیں مسلمانوں کی ہوئیں تو اس کے لیے واجب کردی۔ ابن ماجۃ، حاکم عن مالک بن ھبیرۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٠٨٧، ضعیف ابن ماجہ ٣٢٧۔

42285

42272- ما من رجل مسلم يموت فيقوم على جنازته أربعون رجلا لا يشركون بالله شيئا إلا شفعهم الله فيه."حم، م، " د - عن ابن عباس".
٤٢٢٧٢۔۔۔ جو مسلمان مرتا ہے اور اس کی نماز جنازہ میں چالیس ایسے مرد ہوں جو شرک نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ ان کی سفارش قبول کرلیتا ہے۔ مسنداحمد، مسلم ، ابوداؤد عن ابن عباس

42286

42273- ما من رجل يصلي عليه مائة إلا غفر له."طب، حل - عن ابن عمر".
٤٢٢٧٣۔۔۔ جس شخص کی نماز جنازہ سو آدمی پڑھیں تو اس کی بخشش کردی جاتی ہے۔ طبرانی فی الکبیر حلیۃ الاولیا عن ابن عمر

42287

42274- ما من ميت يصلي عليه أمة من الناس إلا شفعوا فيه."ن - عن ميمونة".
٤٢٢٧٤۔۔۔ جس میت کی نماز جنازہ میں لوگوں کی ایک جماعت ہو تو ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ نسائی عن میمونۃ

42288

42275- من صلى عليه مائة من المسلمين غفر له."هـ - عن أبي هريرة".
٤٢٢٧٥۔۔۔ جس کی نماز جنازہ سو مسلمانوں نے پڑھی تو اس کی بخشش کردی گئی۔ ابن ماجہ عن ابوہریرہ

42289

42276- صلوا على موتاكم بالليل والنهار."هـ - عن جابر"
٤٢٢٧٦۔۔۔ دن رات اپنے مردوں کی نماز جنازہ پڑھ لیاکرو۔ ابن ماجہ عن جابر، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٣٣٥، ضعیف الجامع ٣٤٨٤۔

42290

42277- صلوا على أطفالكم، فإنهم من أفراطكم."هـ - عن أبي هريرة".
٤٢٢٧٧۔۔۔ اپنے چھوٹے بچوں کی نماز جنازہ پڑھا کرو کیونکہ وہ تمہارے پیش فرستادہ آگے بھیجئے ہوتے ہیں۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ حسن الاثر ١٧٠ ضعیف ابن ماجہ ٣٣١۔

42291

42278- أحق ما صليتم على أطفالكم."الطحاوي، هق - عن البراء".
٤٢٢٧٨۔۔۔ تمہاری نمازوں کے تمہارے بچے زیادہ حق دار ہیں۔ الطحاوی، بیہقی فی السنن عن البرائ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١٨، الضعیف ٢١٠٥۔

42292

42279- إذا صليتم على الميت فأخلصوا له الدعاء."د، هـ, حب - عن أبي هريرة".
٤٢٢٧٩۔۔۔ جب میت کی نماز جنازہ پڑھوتو اس کے لیے اخلاص سے دعا کرو۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ ابن حبان عن ابوہریرہ

42293

42280- استهلال الصبي العطاس."البزار - عن ابن عمر".
٤٢٢٨٠۔۔۔ چھینک بھی نومولودبچہ کی آواز ہے۔ البزار عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٨٣٧۔

42294

42281- صلت الملائكة على آدم فكبرت أربعا وقالت: هذه سنتكم يا بني آدم."هق - أبي".
٤٢٢٨١۔۔۔ فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہیں اور کہنے لگے : اے اولاد آدم ! یہی تمہارا جنازہ کا طریقہ ہے۔ بیہقی فی السنن ابی کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٨٣٧٧۔

42295

42282- إن الملائكة صلت على آدم فكبرت عليه أربعا."الشيرازي - عن ابن عباس".
٤٢٢٨٢۔۔۔ فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا جنازہ پڑھا جس میں چارتکبیریں کہیں۔ الشیرازی عن ابن عباس
کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٣٤١، ضعیف الجامع ١٧٨٧۔

42296

42283- إذا صلوا على جنازة فأثنوا عليها خيرا يقول الرب: أجزت شهادتهم فيما يعلمون وأغفر له ما لا يعلمون."تخ - عن الربيع بنت معوذ".
٤٢٢٨٣۔۔۔ لوگ جب کسی کا جنازہ پڑھیں اور میت کی تعریف کریں رب تعالیٰ فرماتا ہے : جو وہ جانتے تھے اس کے متعلق میں نے ان کو گواہی مان لی اور جو باتیں اس میت کی انھیں معلوم نہیں تھیں میں نے معاف کردیں۔ بخاری فی التاریخ عن الربیع بنت معوذ

42297

42284- من صلى على جنازة في المسجد فلا شيء عليه."د - عن أبي هريرة".
٤٢٢٨٤۔۔۔ جس نے مسجد میں کسی کی نماز جنازہ پڑھی تو اس پر کوئی حرج نہیں۔ ابوداؤد عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤد، ضعیف الجامع ٥٦٦٧۔

42298

42285- من صلى على جنازة في المسجد فليس له شيء."حم، هـ " - عن أبي هريرة".
٤٢٢٨٥۔۔۔ جس نے مسجد میں کسی کی نماز جنازہ پڑھی تو اس کے لیے کوئی چیز نہیں۔ مسنداحمد، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

42299

42286- نهى أن يصلى على الجنائز بين القبور."طس - عن أنس".
٤٢٢٨٦۔۔۔ قبروں کے درمیان جنازہ پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن انس

42300

42287- لأعرفن ما مات منكم ميت ما كنت بين أظهركم إلا آذنتموني به، فإن صلاتي عليه له رحمة."هـ - " عن يزيد ابن ثابت".
٤٢٢٨٧۔۔۔ میں ضرور پہچان لوں گا تم میں سے جو شخص بھی فوت ہواکرے تو جب تک میں تمہارے درمیان موجود ہوں مجھے اطلاع کردیا کرو کیونکہ میرا اس کی نماز جنازہ ادا کرنا اس کے لیے رحمت ہے۔ ابن ماجۃ عن یزید بن ثابت

42301

42288- إذا حضرت الجنازة فالإمام أحق بالصلاة عليها من غيره."ابن منيع - عن الحسين بن علي".
٤٢٢٨٨۔۔۔ جب جنازہ آجائے تو امام اس کی نماز جنازہ کا دوسرے سے زیادہ حق دار ہے۔ ابن منیع عن الحسین بن علی

42302

42289- إذا رأيت أخاك مصلوبا أو مقتولا فصل عليه."الديلمي - عن ابن عمر".
٤٢٢٨٩۔۔۔ جب تو اپنے بھائی کو سولی پر یا مقتول پائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھ لے۔ الد یلمی عن ابن عمر

42303

42290- الصلاة على الجنازة بالليل والنهار سواء، يكبر أربعا ويسلم تسليمتين."خط، كر - عن عثمان؛ وفيه ركن بن عبد الله الدمشقي متروك".
٤٢٢٩٠۔۔۔ جب دن میں میت کی نماز جنازہ برابر ہے۔ (جنازہ پڑھانے والا) چارتکبیریں اور دوسلام پھیرے۔ خطیب، ابن عساکر عن عثمان، وفیہ رکن بن عبداللہ، کلام۔۔۔ الآلی ج ٢، ٤١٣، ضعیف الجامع ٤١٦٠۔

42304

42291- صلوا على موتاكم في الليل والنهار أربع تكبيرات."ق - عن جابر".
٤٢٢٩١۔۔۔ دن رات اپنے مردوں کی چارتکبیروں سے نماز جنازہ پڑھا کرو۔ بیہقی عن جابر

42305

42292- كبرت الملائكة على آدم أربع تكبيرات."ك - عن أنس؛ أبو نعيم - عن ابن عباس".
٤٢٢٩٢۔۔۔ فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہیں۔ حاکم عن انس ابونعیم عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٤٢٠٩۔

42306

42293- صلت الملائكة على آدم فكبرت عليه أربعا وسلموا تسليمتين."الديلمي - عن أبي هريرة".
٤٢٢٩٣۔۔۔ فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کے جنازہ میں چار تکبیریں اور دوسلام پھیرے۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

42307

42294- إذا صلى أحدكم على جنازة ولم يمش معها فليقم لها حتى تغيب عنه، وإن مشى معها فلا يعقد حتى توضع."ك والديلمي - عن أبي هريرة".
٤٢٢٩٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی نماز جناز ہ پڑھ لے اور اس کے ساتھ کسی مجبوری سے نہ چلے تو وہ اس کے لیے تھوڑی دیر ٹھہر جائے کہ اس کی نظروں سے اوجھل ہوجائے اور اگر ساتھ چلے تو جنازہ رکھنے سے پہلے بلاعذر نہ بیٹھے۔ حاکم، الدیلمی عن ابوہریرہ

42308

42295- إذا صلى الإنسان على الجنازة فقد انقطع زمامها، إلا أن يشاء ربها أن يتبعها."الديلمي - عن عائشة".
٤٢٢٩٥۔۔۔ جب انسان جنازہ پڑھ لیتا ہے تو اس جنازہ کی ڈورکٹ گئی البتہ یہ کہ اس کا ولی اس کے پیچھے چلنا چاہے۔ الدیلمی عن عائشۃ

42309

42296- من صلى على جنازة فانصرف قبل أن يفرع منها كان له قيراط، فإن انتظر حتى يفرع منها كان له قيراطان، والقيراط مثل أحد في ميزانه يوم القيامة."ك - عن ابن عباس".
٤٢٢٩٦۔۔۔ جو نماز جنازہ پڑھ کر جنازہ کی فراغت سے پہلے پلٹ گیا اس کے لیے ایک قیراط ہے اور اگر اس نے انتظار کیا یہاں تک کہ اس سے فراغت ہوگئی تو اس کے لیے دوقیراط ہیں اور وہ قیراط وزن میں قیامت کے روزاحد پہاڑجتنا ہوگا۔ حاکم، عن ابن عباس

42310

42297- من صلى على جنازة ولم يتبعها فله قيراط، فإن تبعها فله قيراطان؛ قيل: وما القيراطان؟ قال: أصغرهما مثل أحد."م ""، ت - عن أبي هريرة؛ حم، - عن أبي سعيد".
٤٢٢٩٧۔۔۔ جس نے نماز جنازہ پڑھی اور اس کے پیچھے نہیں چلا تو اس کے لیے ایک قیراط ہے پس اگر اس نے اس کی پیروی کی تو اس کے لیے دوقیراط ہیں کسی نے کہا : قیراط کیسے ؟ آپ نے فرمایا چھوٹے سے چھوٹا قیراط احد جیسا ہوگا۔ مسلم، ترمذی عن ابوہریرہ مسنداحمد عن ابی سعید

42311

42298- من صلى على جنازه فله قيراط، فإن انتظر حتى يفرغ منها فله قيراطان."حم - عن عبد الله بن مغفل".
٤٢٢٩٨۔۔۔ جس نے جنازہ پڑھا اس کے لیے ایک قیراط اور اس کی فراغت تک انتظار کیا تو اس کے لیے دوقیراط ہیں۔ مسنداحمد، عن عبداللہ بن مغفل

42312

42299- اللهم. اغفر لأولنا وآخرنا وحينا وميتنا وذكرنا وأنثانا وصغيرنا وكبيرنا وشاهدنا وغائبنا، اللهم! لا تحرمنا أجره ولا تفتنا بعده."البغوي - عن إبراهيم الأشهل عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى على جنازة فقال - فذكره".
٤٢٢٩٩۔۔۔ اللہ ! ہمارے پہلے اور پچھلوں کی زندوں اور مردوں کی مردوں اور عورتوں کی چھوٹے اور بڑوں کی موجود اور غائبین کی بخشش فرما اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ فرما اور اس کے بعد ہمیں فتنہ میں مبتلانہ کر۔ البغوی عن ابرھیم الاشھل عن ابیہ ان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) علی جنازۃ فقال فد کرہ

42313

42300- اللهم. اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وصغيرنا وكبيرنا وذكرنا وأنثانا، اللهم! من أحييته منا فأحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان، اللهم! لا تحرمنا أجره ولا تضلنا بعده."حم، ع، ق، ص - عن عبد الله بن أبي قتادة عن أبيه أنه شهد النبي صلى الله عليه وسلم صلى على ميت قال - فذكره".
٤٢٣٠٠۔۔۔ اے اللہ ! ہمارے زندوں مردوں موجودوں غائبوں چھوٹے بڑوں مردوں اور عورتوں کی مغفرت فرما ! اے اللہ ! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے تو اسے اسلام پر زندہ رکھنا اور جسے موت دے تو اسے ایمان پر موت دینا ! اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ فرما اور نہ اس کے بعد گمراہ کرنا۔ مسنداحمد، ابویعلی، بیہقی ، سعید بن منصور عن عبداللہ بن ابی قتادۃ عن ابیہ انہ شھد النبی صلی اللہ علی میت قال، فد کرہ

42314

42301- اللهم، اغفر له، وارحمه، وعافه واعف عنه، وأكرم نزله، ووسع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس، وأبدله دارا خيرا من داره، وأهلا خيرا من أهله، وزوجا خيرا من زوجه، وأدخله الجنة وأعذه من عذاب القبر - وفي لفظ: فتنة القبر - وعذاب النار."ش، م ن - عن عوف بن مالك الأشجعي قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة فحفظت من دعائه".
٤٢٣٠١۔۔۔ اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم کرا سے عافیت دے ، اسے معاف فرما، عزت والی روزی اسے عطا کر، اس کی قبرکو کشادہ فرما، اسے پانی، برف اور اولوں سے صاف کردے اور گناہوں سے یوں پاک کردے جیسے آپ سفید کپڑے کو اپنی قدرت اور ظاہر وسائل سے میں سے صاف کردیتے ہیں اور اسے اس کے گھر کے بدلہ بہتر گھر عنایت فرما، اور اس کی اہل و عیال کے عوض بہتر گھروالے اور بیوی کے بدلہ بہترین بیوی دے دے اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر سے محفوظ فرما۔ اور ایک روایت میں ہے قبر کے فتنہ سے بچا اور جہنم کے عذاب سے پناہ دے۔ ( ابن ابی شیبہ مسلم ، عن عوف بن مالک الا شجعی ، کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی یہ دعایا د کرلی۔ )

42315

42302- اللهم! أنت ربها، وأنت خلقتها، وأنت هديتها للام، وأنت قبضت روحها، وأنت أعلم بسرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر لها."د، ق " عن أبي هريرة".
٤٢٣٠٢۔۔۔ اے اللہ ! تو اس کا رب ہے تو نے ہی اسے پیدا کیا اور نے ہی اسے ماں کی ہدایت دی تو نے ہی اس کی روح قبض کی تو اس کی پوشیدہ اور ظاہرباتوں کو جاننے والا ہے ہم سفارشی بن کر آئے ہیں اس کی مغفرت فرمادے۔ ابوداؤد، بخاری و مسلم عن ابوہریرہ

42316

42303- لا يموتن فيكم ميت ما كنت بين أظهركم إلا آذنتموني به، فإن صلاتي عليه له رحمة."حم - عن يزيد بن ثابت".
٤٢٣٠٣۔۔۔ جب بھی تمہارا کوئی شخص فوت ہو اور میں تمہارے درمیان موجود ہوں تو مجھے اس کی اطلاع کیا کرو کیونکہ میری اس کی نماز جنازہ پڑھنا اس کے حق میں رحمت ہے۔ مسنداحمد عن یزید بن ثابت

42317

42304- إن أخاكم مات بغير أرضكم فقوموا وصلوا عليه، قالوا: من هذا؟ قال: النجاشي."ط، حم، هـ وابن قانع، طب، ص - عن أبي الطفيل عن حذيفة بن أسيد الغفاري".
٤٢٣٠٤۔۔۔ تمہاری زمین کے علاوہ تمہارا ایک بھائی فوت ہوگیا ہے سو اس کی نماز جنازہ پڑھو لوگوں نے عرض کیا : یہ کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : نجاشی۔ ابوداؤد طیالسی مسنداحمد، ابن ماجۃ، ابن قانع، طبرانی فی الکبیر، سعید بن منصور عن ابی الطفیل عن حذیفۃ بن اسید الغفاری

42318

42305- إن أخاكم النجاشي قد مات، فمن أراد يصلي عليه فليصل عليه."طب - عنه".
٤٢٣٠٥۔۔۔ تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے جو اس کی نماز جناز ہ پڑھنا چاہے پڑھ لے۔ طبرانی فی الکبیر عنہ

42319

42306- من صلى عليه أمة من الناس شفعوا فيه."هب - عن ميمونة".
٤٢٣٠٦۔۔۔ جس کی چند لوگوں نے نماز جناز ہ پڑھی تو اس کی شفاعت اس کے حق میں قبول ہوئی۔ بیہقی عن میمونۃ

42320

42307- ما صلى ثلاثة صفوف من المسلمين على رجل ميت إلا أوجب."هـ وابن سعد، ك - عن مالك بن هبيرة السلمى".
٤٢٣٠٧۔۔۔ جس میت کی تین مسلمان صفوں نے نماز جنازہ پڑھی تو اس کے لیے واجب ہوگی۔ ابن ماجۃ، ابن سعد، حاکم عن مالک بن ھبیرۃ السلمی

42321

42308- ما صلى ثلاثة صفوف من المسلمين على رجل مسلم يستغفرون له إلا غفر له."ق - عن مالك بن هبيرة".
٤٢٣٠٨۔۔۔ جس مسلمان کی تین مسلمان صفوں نے نماز جنازہ پڑھی جو اس کے دعائے مغفرت کرتے رہے تو اس کی مغفرت کردی گئی۔ بیہقی عن مالک بن ھبیرۃ

42322

42309- اللهم! أجرها من الشيطان وعذاب القبر! اللهم! جاف الأرض عن جنبيها، وصعد روحها، ولقها منك رضوانا."هـ - عن ابن عمر".
٤٢٣٠٩۔۔۔ اے اللہ ! اسے شیطان اور عذاب قبر سے پناہ دے، اے اللہ ! اس کے اطراف سے زمین ہٹادے اس کی روح کو بلند کرلے اور اسے اپنی رضامندی عطاکر۔ ابن ماجہ عن ابن عمر

42323

42310- إن أول ما يجازى به المؤمن بعد موته أن يغفر لجميع من تبع جنازته."عبد بن حميد والبزار، هب - عن ابن عباس".
٤٢٣١٠۔۔۔ مومن کو سب سے پہلے اس کے مرنے کے بعد جس چیز کا بدلہ دیاجاتا ہے یہ ہے کہ اس کے جنازہ کے ساتھ چلنے والے سب لوگوں کی بخشش کردی جاتی ہے۔ عبدبن حمید والبزار، بیہقی عن ابن عباس

42324

42311- من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها ثم تبعها حتى تدفن كان له قيراطان من أجر، كل قيراط مثل أحد، ومن صلى عليها ثم رجع كان قيراط من الأجر مثل أحد."م "، د - عن أبي هريرة".
٤٢٣١١۔۔۔ جو جنازہ کے ساتھ اس کے گھر سے اٹھائے جانے کے وقت نکلا پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی پھر اس کے پیچھے چلایہاں تک کہا سے دفن کردیا گیا تو اس کے لیے اجر کے دوقیراط ہیں ہر قیراط احد جیسا جو نماز جنازہ پڑھ کر واپس ہوگیا اس کے لیے اجر کا ایک قیراط ہے احد جیسا۔ مسلم، ابوداؤد عن ابوہریرہ

42325

42312- من صلى على جنازة ولم يتبعها فله قيراط، فإن تبعها فله قيراطان، أصغرهما مثل أحد."ت - عنه".
٤٢٣١٢۔۔۔ جس نے نماز جنازہ پڑھی مگر اس کے ساتھ نہیں چلا تو اس کے لیے ایک قیراط ہے پس اگر اس نے اس کی پیروی کی تو اس کے لیے دو قیراط ہیں ان میں سے چھوٹا قیراط احد جیسا ہے۔ ترمذی عنہ

42326

42313- من شهد الجنازة حتى يصلى عليها فله قيراط، ومن شهدها حتى تدفن كان له قيراطان مثل الجبلين العظيمين."ق "، ن - عن أبي هريرة".
٤٢٣١٣۔۔۔ جس نے جنازہ پڑھا اور اس کے ساتھ نہ چلاتو اس کے لیے ایک قیراط اور جس نے لحدتک رکھے جانے کا انتظار کیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں اور دو قیراط دوبڑے پہاڑوں کی طرح ہیں۔ مسنداحمد، نسائی ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

42327

42314- من صلى على جنازة ولم يتبعها فله قيراط، ومن انتظرها حتى توضع في اللحد فله قيراطان؛ والقيراطان مثل الجبلين العظيمين."حم، ن، هـ - عن أبي هريرة".
42314 ۔۔ جس نے جنازہ پڑھا اور اس کے ساتھ نہ چلا تو اس کے لیے ایک قیراط اور جس نے لحد تک رکھے جانے کا انتظار کیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں اور دو قیراط بڑے پہاڑوں کی طرح ہیں۔ مسند احمد، نسائی، ابن ماجہ، عن ابوہریرہ ۔

42328

42315- من صلى على جنازة فله قيراط، فإن شهد دفنها فله قيراطان؛ القيراط مثل أحد."م، هـ - عن ثوبان".
٤٢٣١٤۔۔۔ جس نے جنازہ پڑھا اس کے لیے ایک قیراط ہے اور اگر اس کی تدفین میں حاضر رہاتو اس کے لیے دوقیراط ہیں قیراط احد پہاڑجیسا۔ مسلم، ابن ماجۃ عن ثوبان

42329

42316- من تبع جنازة حتى يصلى عليها ويفرغ منها فله قيراطان، ومن تبع حتى يصلى فله قيراط، والذي نفس محمد بيده! لهو أثقل في ميزانه من أحد."حم، هـ - عن أبي".
٤٢٣١٥۔۔۔ جس نے نماز جنازہ پڑھے جانے اور اس سے فراغت تک جنازہ کی پیروی کی تو اس کے لیے دوقیراط ہیں اور جس نے نماز جنازہ پڑھے جانے تک پیروی کی اس کے ایک قیراط ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے وہ قیراط وزن میں احد پہاڑ سے زیادہ ہے۔ مسنداحمد ، ابن ماجۃ عن ابی

42330

42317- من تبع جنازة حتى يصلى عليها كان له من الأجر قيراط، ومن مشى مع جنازة حتى تدفن كان له من الأجر قيراطان؛ والقيراط مثل أحد."حم، ن - عن البراء؛ حم، م "، ن - عن ثوبان".
٤٢٣١٧۔۔۔ جس نے نماز جنازہ کی ادائیگی تک جنازہ کی پیروی کی تو اس کے لیے اجرکا ایک قیراط ہے اور جو دفن تک جنازہ کے ساتھ چلاتو اس کے لیے اجر کے دوقیراط ہیں اور ایک قیراط احد پہاڑجیسا۔ مسنداحمد، نسائی عن البراء مسنداحمد، مسلم، نسائی عن ثوبان

42331

42318- من تبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا وكان معها حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها فإنه يرجع من الأجر بقيراطين، كل قيراط مثل أحد؛ ومن صلى عليها ثم رجع قبل أن تدفن فإنه يرجع بقيراط من الأجر."خ، هـ - عن أبي هريرة".
٤٢٣١٨۔۔۔ جس نے کسی مسلمان کے جنازہ کی پیروی ایمان اور ثواب کی امید سے کی اور اس کی نماز جنازہ تک بلکہ اس کی تدفین کی فراغت تک اس کے ساتھ رہاتو اسے اجر کے دوقیراط کا ثواب ہے ہر قیراط احد جیسا، اور جس نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اور دفن سے پہلے واپس لوٹ آیا تو ایک قیراط اجرلے کرلوٹا۔ بخاری، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

42332

42319- من تبع جنازة حتى يفرغ منها فله قيراطان، فإن رجع قبل أن يفرغ منها فله قيراط."ن " - عن عبد الله بن مغفل".
٤٢٣١٩۔۔۔ جس نے جنازہ کی فراغت تک پیروی کی تو اس کے لیے دوقیراط ہیں پس اگر وہ اس کی فراغت سے پہلے لوٹ آیا تو اس کے لیے ایک قیراط ہے۔ نسائی عن عبداللہ بن مغفل

42333

42320- من تبع جنازة فصلى عليها ثم انصرف فله قيراط من الأجر، ومن تبعها فصلى عليها ثم قعد حتى يفرغ من دفنها فله قيراطان من الأجر، كل واحد منهما أعظم من أحد."ن - عن أبي هريرة".
٤٢٣٢٠۔۔۔ جس نے جنازہ کی پیروی اس کی نماز جنازہ پڑھی پھر واپس پلٹ گیا تو اس کے لیے اجرکا ایک قیراط ہے اور جس نے اس کی پیروی کی اس کی نماز جنازہ پڑھی یہاں تک کہ اس کی تدفین سے فراغت تک بیٹھا رہاتو اس کے لیے دو قیراط اجر ہے ہر ایک احد سے بڑا ہے۔ نسائی عن ابوہریرہ

42334

42321- إذا رأى أحدكم جنازة فإن لم يكن ماشيا معها فليقم حتى يخلفها أو تخلفه أو توضع من قبل أن تخلفه."ن - عن عامر ابن ربيعة".
٤٢٣٢١۔۔۔ جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے پس اگر وہ اس کے ساتھ چل نہ سکے تو کھڑا ہوجائے یہاں تک کہ وہ اس کے پیچھے ہوجائے یا وہ جنازہ اسے پیچھے کردے یا اسے پیچھے کرنے سے پہلے رکھ دیا جائے۔ نسائی عن عامر ابن ربیعۃ

42335

42322- إذا رأيتم الجنازة فقوموا، فمن تبعها "" فلا يقعد حتى توضع."حم، ق، ش - عن أبي سعيد؛ خ - عن جابر".
٤٢٣٢٢۔۔۔ جب تم جنازہ دیکھوتو کھڑے ہوجایا کروسوجو کوئی اس کی پیروی کرے توجنازہ رکھے جانے سے پہلے نہ بیٹھے۔ مسنداحمد، بخاری مسلم، ابن ابی شیبۃ عن ابی سعید، بخاری عن جابر

42336

42323- إن للموت فزعا، فإذا رأيتم جنازة فقوموا."ن، حب - عن جابر".
٤٢٣٢٣۔۔۔ بیشک موت کا ڈرہوتا ہے سو جب کبھی جنازہ دیکھوتو کھڑے ہوجایا کرو۔ نسائی ابن حبان عن جابر، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٩٩٢۔

42337

42324- قوموا! فإن للموت فزعا."حم، هـ - عن أبي هريرة".
٤٢٣٢٤۔۔۔ کھڑے ہوجایا کرو، کیونکہ موت کی دہشت ہے۔ مسنداحمد، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

42338

42325- إذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع."حم، ق، - عن عامر بن ربيعة".
٤٢٣٢٥۔۔۔ جب جنازہ دیکھوتو کھڑے ہوجایا کرویہاں تک کہ تمہیں پیچھے چھوڑدے یا رکھ دیا جائے۔ مسنداحمد، بخاری مسلم عن عامر بن ربیعۃ

42339

42326- إن للموت فزعا، فإذا رأيتم الجنازة فقوموا."حم، م، د - عن جابر".
٤٢٣٢٦۔۔۔ بیشک موت کا خوف ہے جب تم جنازہ دیکھوتو کھڑے ہوجایا کرو۔ مسنداحمد، مسلم ابوداؤد عن جابر، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٩٩٢۔

42340

42327- ألا تستحيون أن ملائكة الله يمشون على أقدامهم وأنتم على ظهور الدواب."ت، هـ, ك - عن ثوبان".
٤٢٣٢٧۔۔۔ کیا تم حیا نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے اپنے قدموں کے ساتھ چل رہے ہیں اور تم سواریوں پر سوار ہو۔ ترمذی، ابن ماجۃ، حاکم عن ثوبان، کلامـ۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١٧٧۔

42341

42328- الراكب خلف الجنازة، والماشي حيث شاء منها، والطفل يصلي عليه."حم، ن "، هـ - عن المغيرة بن شعبة".
٤٢٣٢٨۔۔۔ سوارجنازہ کے پیچھے رہے اور پیدل اس کے قریب جہاں چاہے اور بچہ کی نماز جنازہ پڑھی جائے۔ مسنداحمد، نسائی، ابن ماجۃ عن المغیرۃ بن شعبۃ، کلام۔۔۔ المعلۃ ٣٠٨۔

42342

42329- لتكن عليكم السكينة."حم - عن أبي موسى".
٤٢٣٢٩۔۔۔ تم پرسکون کی کیفیت ہو۔ مسنداحمد عن ابی موسیٰ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٦٥٧۔

42343

42330- ما دون الخبب! إن يكن خيرا يعجل إليه، وإن يكن غير ذلك فبعدا لأهل النار؛ والجنازة متبوعة ولا تتبع، ليس معها من يقدمها."م ، ن - عن ابن مسعود".
٤٢٣٣٠۔۔۔ تیز چال سے کم ، اگر بہتر ہوا تو اس کی طرف جلدی کی جائے گی اور اس کے علاوہ ہوا تو ایک جہنمی بندہ ہے جنازہ کے پیچھے چلاجاتا ہے نہ کہ اسے اپنے پیچھے رکھاجائے جنازہ کے ساتھ وہ شخص نہ ہو جو اس سے آگے چلے۔ مسلم، نسائی عن ابن مسعود

42344

42331- الجنازة متبوعة وليست بتابعة، وليس معها من يقدمها."هـ - عن ابن مسعود".
٤٢٣٣١۔۔۔ جنازہ کی پیروی کی جاتی ہے اسے پیچھے نہیں کیا جاتا جنازہ سے آگے چلنے والا نہ ہو۔ ابن ماجۃ عن ابن مسعود، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٦٣۔ الکشف الالٰہی ٣٠٩۔

42345

42332- أسرعوا بالجنازة، فإن تك صالحة فخير تقدمونها، وإن تك سوى ذلك فشر تضعونه عن رقابكم."حم، ق، - عن أبي هريرة".
٤٢٣٣٢۔۔۔ جنازہ کو چلائے جاؤاگرنیک ہوا تو تم ایک بھلائی کو پیش کررہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک برائی ہے جسے تم اپنے کندھوں سے اتار رہے ہو۔ مسنداحمد، بیہقی عن ابوہریرہ

42346

42333- لا تؤخروا الجنازة إذا حضرت."هـ - عن علي".
٤٢٣٣٣۔۔۔ جب جنازہ تیار ہوجائے تو اس میں تاخیرنہ کرو۔ ابن ماجۃ عن علی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦١٨١، ضعیف ابن ماجۃ ٣٢٦۔

42347

42334- إن الميت يعرف من يحمله، ومن يغسله، ومن يدليه في قبره."حم - عن أبي سعيد".
٤٢٣٣٤۔۔۔ میت کی روح اسے اٹھانے غسل دینے اور قبر میں اتارنے والے کو پہچانتی ہے۔ مسنداحمد عن ابی سعید، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٧٩٤۔

42348

42335- الراكب يسير خلف الجنازة، والماشي يمشي خلفها وأمامها وعن يمينها وعن يسارها قريبا منها، والسقط يصلي عليه ويدعى لوالديه بالمغفرة والرحمة."حم، د " ت، ك - عن المغيرة".
٤٢٣٣٥۔۔۔ سوارشخص جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل اس کے پیچھے آگے دائیں بائیں اس کے قریب چلے ناتمام بچہ کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کے والد ین کے لیے مغفرت ورحمت کی دعا کی جائے۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ترمذی ، حاکم عن المغیرۃ

42349

42336- من اتبع الجنازة فليحمل بجوانب السرير كلها."هـ - عن ابن مسعود".
٤٢٣٣٦۔۔۔ جو جنازہ کے ساتھ چلے تو وہ چارپائی کے تمام اطراف سے اٹھائے۔ ابن ماجۃ عن ابن مسعود

42350

42337- من تبع جنازة وحملها ثلاث مرات فقد قضى ما عليه من حقها."ت - عن أبي هريرة".
٤٢٣٣٧۔۔۔ جس نے جنازہ کی پیروی کی اور تین بارا سے اٹھایاتو اس نے اپنا حق ادا کردیا۔ ترمذی عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ١٧٥، ضعیف الجامع ٥٥١٣۔

42351

42338- من حمل بجوانب السرير الأربع غفر له أربعون كبيرة."ابن عساكر - عن واثلة".
٤٢٣٣٨۔۔۔ جس نے چارپائی کے چاروں پائیوں سے اٹھایاتو اس کے چالیس کبیرہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ابن عساکر عن واثلۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٥٦٦، النواسخ ٢١٤١۔

42352

42339- لا تتبع الجنازة بصوت ولا نار، ولا يمشي بين يديها."د - عن أبي هريرة".
٤٢٣٣٩۔۔۔ بلند آواز اور آگ کے ساتھ جنازہ کی پیروی نہ کی جائے اور نہ اس کے آگے چلا جائے۔ ابوداؤد عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٦٨٦، ضعیف الجامع ٦١٩٠۔

42353

42340- نهى أن تتبع جنازة معها رانة ""هـ - عن ابن عمر".
٤٢٣٤٠۔۔۔ جنازہ کے ساتھ آواز کی پیروی سے منع کیا گیا ہے۔ ابن ماجۃ عن ابن عمر

42354

42341- إذا تبعتم الجنازة فلا تجلسوا حتى توضع."م - عن أبي سعيد".
٤٢٣٤١۔۔۔ جب تم جنازہ کے پیچھے چلوتوا سے رکھے جانے سے پہلے نہ بیٹھو۔ مسلم عن ابی سعید

42355

42342- عليكم بالسكينة! عليكم بالقصد في المشي بجنائزكم."طب، هق - عن أبي موسى".
٤٢٣٤٢۔۔۔ سکون اختیار کرو اور اپنے جنازوں کو لے جانے میں میانہ روی اختیار کرو۔ طبرانی فی الکبیر بیہقی فی السنن عن ابی موسیٰ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٧٦٣۔

42356

42343- إذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع."الشافعي، حم، خ، م، د، ت، ن، هـ, حب - عن عامر بن ربيعة؛ قط في الأفراد - عن عمر".
٤٢٣٤٣۔۔۔ جب تم جنازہ دیکھو تو اس کے لیے کھڑے ہوجایا کروتا کہ وہ تم سے آگے نکل جائے یا رکھ دیا جائے۔ الشافعی، مسنداحمد، بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجۃ ، ابن حبان عن عامر بن ربیعۃ، دار قطنی فی الافراد عن عمر

42357

42344- إذا مرت بكم جنازة فقوموا لها، فإنما تقومون لمن معها من الملائكة."طب - عن أبي موسى".
٤٢٣٤٤۔۔۔ جب تمہارے پاس سے جنازہ گزرے تو اس کے لیے کھڑے ہوجایا کرو کیونکہ تم اس کے لیے کھڑے ہورہے ہو جس کے ساتھ فرشتے ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی موسیٰ

42358

42345- إذا مرت بأحدكم جنازة فليقم حتى تخلفه."ط - عن ابن عمر".
٤٢٣٤٥۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے پاس سے جنازہ گزرے تو وہ کھڑا ہوجائے یہاں تک کہ وہ آگے گزر جائے۔ ابوداؤد طیالسی عن ابن عمر

42359

42346- إذا مرت عليكم جنازة مسلم أو يهودي أو نصراني فقوموا لها، فإنا ليس لها نقوم إنما نقوم لمن معها من الملائكة."حم، طب - عن أبي موسى".
٤٢٣٤٦۔۔۔ جب تمہارے پاس کسی مسلمان یہودی یاعیسائی کا جنازہ گزرے تو اس کے لیے کھڑے ہوجایا کرو کیونکہ ہم اس جنازہ کے لیے کھڑے نہیں ہوتے بلکہ اس کے ساتھ جو فرشتے ہیں ان کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ مسنداحمد، طبرانی عن ابی موسیٰ

42360

42347- إنما قمت للملائكة."ن، ك - عن أنس أن جنازة مرت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام، فقيل: إنها جنازة يهودي! قال - فذكره".
٤٢٣٤٧۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک جنازہ گزراتو آپ کھڑے ہوگئے کسی نے کہا : یہ تو یہودی کا جنازہ تھا آپ نے فرمایا : میں تو فرشتوں کے لیے کھڑا ہوا۔ نسائی، حاکم عن انس

42361

42348- إذا مات الرجل من أهل الجنة استحيى الله عز وجل أن يعذب من حمله، ومن تبعه، ومن صلى عليه."الديلمي - عن جابر".
٤٢٣٤٨۔۔۔ جب کوئی جنتی شخص مرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اٹھانے والوں اس کے ساتھ چلنے والوں اور اس کی نماز جنازہ پڑھنے والوں کو عذاب دینے سے حیا کرتے ہیں۔ الدیلمی عن جابر

42362

42349- أفضل أهل الجنازة أكثرهم فيه ذكرا ومن لم يجلس حتى توضع، وأوفاهم مكيالا من حثا عليها ثلاثا."ابن النجار - عن جابر".
٤٢٣٤٩۔۔۔ سب سے افضل جنازہ والے وہ ہیں جن میں ذکر بکثرت کرنے والے ہوں اور جنازہ کے رکھنے سے پہلے کوئی نہ بیٹھے اور سب سے زیادہ اس کے میزان کا وزن ہوگا جو اس پر تین بارمٹی ڈالے۔ ابن النجار عن جابر

42363

42350- ألا تستحيون أن ملائكة الله يمشون على أقدامهم وأنتم على ظهور الدواب ركبانا - قال في الجنازة."ت، هـ, ك، حل، ق - عن ثوبان".
٤٢٣٥٠۔۔۔ کیا تمہیں حیا نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے اپنے قدموں سے چل رہے ہیں اور تم لوگ سواریوں پر ہو آپ نے جنازہ کے بارے میں فرمایا۔ ترمذی، ابن ماجۃ، حاکم ، حلیۃ الاولیاء بیہقی عن ثوبان، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١٧٧۔

42364

42351- عن ثوبان أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بدابة وهو مع الجنازة، فأبى أن يركبها، فلما انصرف أتي بدابة فركب، فقيل له، قال - فذكره".إن الملائكة كانت تمشي فلم أكن لأركب وهم يمشون، فلما ذهبوا ركبت."د، ك، ق -
٤٢٣٥١۔۔۔ حضرت ثوبان (رض) سے روات ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جنازہ کے ہمراہ تھے آپ کے پاس ایک سواری لائی گئی تو آپ نے سوار ہونے سے انکار کردیا پھر جب واپس پلٹے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہوگئے کسی نے کہا تو آپ نے فرمایا : اس لیے کہ فرشتے چل رہے تھے تو ان کے چلتے ہوئے میں سوارہوں، جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہوگیا۔ ابوداؤد حاکم، بیہقی عن ثوبان

42365

42352- إن أول تحفة المؤمن أن يغفر لمن خرج في جنازته."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت والخطيب - عن جابر".
٤٢٣٥٢۔۔۔ مومن کا سب سے پہلا تحفہ یہ ہے کہ اس کے جنازہ میں نکلنے والوں کی بخشش کردی جاتی ہے۔ ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت والخطیب عن جابر

42366

42353- إن أول ما يتحف به المؤمن إذا دخل قبره أن يغفر لمن صلى عليه."قط في الأفراد - عن ابن عباس".
٤٢٣٥٣۔۔۔ مومن کو سب سے پہلے جو تحفہ دیاجاتا ہے وہ یہ ہے کہ جب وہ اپنی قبر میں داخل ہوتا ہے تو اس کی نماز جنازہ پڑھنے والوں کی بخشش کردی جاتی ہے۔ دارقطنی فی الا فراد وعن ابن عباس

42367

42354- إن أول كرامة المؤمن على الله أن يغفر لمشيعه."عد والخطيب - عن أبي هريرة".
٤٢٣٥٤۔۔۔ مومن کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے پہلی عزت افزائی یہ ہوتی ہے کہ اس کے ساتھ چلنے والوں کی بخشش کردی جاتی ہے۔ ابن عدی والخطیب عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ اللالی ج ٢ ص ٤٣٠۔

42368

42355- أول ما يبشر به المؤمن روح وريحان وجنة نعيم، وأول ما يبشر به المؤمن أن يقال له: أبشر ولى الله برضاه والجنة! قدمت خير مقدم، قد غفر الله لمن شيعك، واستجاب لمن استغفر لك، وقبل من شهد لك."ش وأبو الشيخ في الثواب - عن سلمان".
٤٢٣٥٥۔۔۔ مومن کو سب سے پہلے راحت وریحان اور جنت نعیم کی خوشخبردی جاتی ہے اور مومن کو پہلی بشارت اس طرح دے کر کہا جاتا ہے : اے اللہ کے دوست تجھے اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور جنت کی بشارت ہو خوش آمدید اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ چلنے والوں کی مغفرت کردی اور جنہوں نے تیرے لیے دعائے مغفرت کی ان کی دعاقبول کرلی اور جنہوں نے تیری گواہی دی ان کی گواہی قبول کرلی۔ ابن ابی شیبۃ وابوالشیخ فی الثواب عن سلمان

42369

42356- إن لله ملائكة يمشون مع الجنازة يقولون: سبحان من تعزز بالقدرة وقهر العباد بالموت."الرافعي - عن أبي هريرة".
٤٢٣٥٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو جنازہ کے ساتھ چلتے ہوئے کہتے ہیں : پاک ہے وہ ذات جو قدرت سے غالب ہوئی اور بندوں پر موت کے ذریعہ چھاگئی۔ الرافعی عن ابوہریرہ

42370

42357- ما من ميت يوضع على سريره فيخطى به ثلاث خطى إلا نادى بصوت يسمعه من يشاء الله: يا إخوتاه! ويا حملة نعشاه! لا تغرنكم الدنيا كما غرتني! ولا يلعبن بكم الزمان كما لعب بي! أترك ما تركت لذريتي ولا يحملون عني خطيئتي، وأنتم تشيعوني ثم تتركوني والجبار يخاصمني."ابن أبي الدنيا والديلمي - عن عمر".
٤٢٣٥٧۔۔۔ جس میت کو اس کی چارپائی پر رکھ کر تین قدم چلایاجاتا ہے تو وہ ایسی آواز سے بولتی ہے جسے ہر وہ چیز سنتی ہے جسے اللہ تعالیٰ سنانا چاہتا ہے : اے بھائیو ! اے اس کی لعش کو اٹھانے والو ! دنیا تمہیں ایسادھوکا نہ دے جیسا اس نے مجھے دھوکا دیا اور نہ زمانہ تم سے کھیلے جیسے مجھ سے کھیلا میں اپنا سب کچھ اپنی اولاد کے لیے چھوڑے جارہاہوں لیکن وہ میرے گناہ نہیں اٹھائیں گے تم لوگ میرے ساتھ چل رہے ہو اور عنقریب مجھے چھوڑدوگے اور طاقتورذات میرا حساب لے گی۔ ابن ابی الدنیا والدیلمی عن عمر

42371

42358- لا تزال أمتي على مسكة من دينها ما لم يكلوا الجنائز إلى أهلها."طب، ك، هب، ص - عن الحارث بن وهب عن الصنابحي".
٤٢٣٥٨۔۔۔ میری امت اس وقت تک اپنے دین کی مضبوطی پر قائم رہے گی جب تک جنازوں کو ان کے واروثوں کے حوالہ نہیں کرے گی۔ طبرانی ، حاکم، بیہقی، سعید بن منصور عن الحارث بن وھب عن الصنایحی

42372

42359- من شهد الجنازة حتى يصلى عليها فله قيراط، ومن شهد حتى تدفن كان له قيراطان؛ قيل: وما القيراطان؟ قال: مثل الجبلين العظيمين."خ، م، ن، هب - عن أبي هريرة".
٤٢٣٥٩۔۔۔ جو نماز جنازہ تک جنازہ کے ساتھ رہاتو اس کے لیے ایک قیراط ہے اور جو دفن تک ساتھ رہاتو اس کے لیے دوقیراط ہیں کسی نے عرض کیا : کہ قیراط کیا ہیں ؟ فرمایا : دوبڑے پہاڑوں کی طرح۔ بخاری ، مسلم، نسائی، بیہقی عن ابوہریرہ

42373

42360- من تبع جنازة حتى يصلى عليها ثم يرجع فله قيراط، ومن صلى عليها ثم مشى معها حتى يدفنها فله قيراطان؛ القيراط مثل أحد."طب - عن ابن عمر".
٤٢٣٦٠۔۔۔ جو نماز جنازہ تک جنازہ کے پیچھے رہاپھرلوٹا تو اس کے لیے ایک قیراط ہے اور جو جنازہ پڑھ کردفن تک اس کے ساتھ چلاتو اس کے لیے دوقیراط ہیں ایک قیراط حد جتنا ۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

42374

42361- من شيع جنازة حتى تدفن فله قيراطان، ومن رجع قبل أن تدفن فله قيراط مثل أحد."الحكيم - عن عبد الله بن مغفل".
٤٢٣٦١۔۔۔ جو دفن تک جنازہ کے ساتھ چلاتو اس کے لیے دوقیراط ہیں اور جو دفن سے پہلے لوٹ آیا تو اس کے لیے ایک قیراط احد جتنا ہے۔ الحکیم عن عبداللہ بن مغفل

42375

42362- من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها ثم تبعها حتى تدفن كان له قيراطان من أجر." ... " - عن أبي هريرة".
٤٢٣٦٢۔۔۔ جو جنازہ کے ساتھ اس کے گھر سے نکالے جانے کے وقت نکلا اور جنازہ پڑھا پھر دفن تک اس کے پیچھے چلاتو اس کے لیے اجر کے دوقیراط ہیں۔ عن ابوہریرہ

42376

42363- من شهد جنازة ومشى أمامها وحمل بأربع زوايا السرير وجلس حتى تدفن كتب له قيراطان من أجر، أخفهما في ميزانه يوم القيامة أثقل من جبل أحد."عد وابن عساكر - عن معروف الخياط عن واثلة، ومعروف ليس بالقوي".
٤٢٣٦٣۔۔۔ جو جنازہ کے ساتھ رہا اور اس کے آگے اس لیے چلاتا کہ چارپائی کے چاروں کونوں سے اٹھایا جائے اور دفن تک بیٹھارہا تو اس کے لیے اجر کے دوقیراط ہیں ان میں سے ہلکے سے ہلکا قیامت کے روزمیزان میں احد پہاڑ سے زیادہ وزنی ہوگا۔ ابن عدی وابن عساکر عن معروف الخیاط عن واثلۃ و معروف لیس بالقوی، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٣٧٧۔

42377

42364- أيما جنازة لم يتبعها خلوق "" ولا نار شيعها سبعون ألف ملك."أبو الشيخ والديلمي - عن عثير البدري".
٤٢٣٦٤۔۔۔ جو بھی جنازہ ایساہو کہ اس کے ساتھ سرخ رنگ کی خوشبو اور آگ نہ ہو تو اس کے ساتھ ستر ہزارفرشتے چلیں گے۔ ابوالشیح والدیلمی عن عشیر البدری

42378

42365- من حمل جوانب السرير الأربع كفر الله عنه أربعين كبيرة."طس - عن أنس".
٤٢٣٦٥۔۔۔ جس نے جنازہ کے چاروں کونوں سے اٹھایا اللہ تعالیٰ اس کے چالیس کبیرہ گناہ معاف کردے گا۔ طبرانی فی الاوسط عن انس، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٢١٧، الضعیفۃ ١٨٩١۔

42379

42366- من حمل قوائم السرير الأربع إيمانا واحتسابا حط الله أربعين كبيرة."ابن النجار - عن أنس".
٤٢٣٦٦۔۔۔ جس نے جنازہ کی چارپائی کے چاروں پائے اٹھائے اور ساتھ ایمان اور ثواب کی امیدر کھی تو اللہ تعالیٰ اس کے چالیس کبیرہ گناہ معاف کردے گا۔ ابن النجار عن انس، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٢٧١، المتنامبیہ ١٤٩٩۔

42380

42367- السير ما دون الخبب فإن يك خيرا يتعجل إليه، وإن يك سوى ذلك فبعدا لأهل النار، الجنازة متبوعة ولا تتبع، وليس منها من تقدمها."حم، ق وضعفه - عن ابن مسعود".
٤٢٣٦٧۔۔۔ تیزرفتاری کے بغیر چلو، اگر اچھا ہے تو اس کی طرف جلدی کی جائے گی اور اگر اس کے علاوہ ہے تو جہنمی لوگوں کے لیے دوری ہو۔ جنازہ کے پیچھے چلاجاتا ہے اسے پیچھے نہیں چلایا جاتا اور نہ کوئی اس سے آگے بڑھے۔ مسد احمد، بیہقی وضعفہ عن ابن مسعود

42381

42368- انتشطوا بها ولا تدبوا دبيب اليهود بجنائزها."ص، حم - عن أبي هريرة".
٤٢٣٦٨۔۔۔ جنازہ کو چستی سے لے جاؤ یہودیوں کی طرف گھسٹ کر مت چلو جیسا وہ اپنے جنازوں کو سستی سے لے جاتے ہیں۔ سعید بن منصور، مسنداحمد عن ابوہریرہ

42382

42369- لتكن عليكم السكينة. "حم - عن أبي موسى أن ناسا مروا على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة يسرعون بها قال - فذكره".
٤٢٣٦٩۔۔۔ حضرت ابوموسیٰ (رض) سے روایت ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے جلدی میں جنازہ لے کرگزرے تو آپ نے فرمایا : تم پرسکون کی کیفیت ہونی چاہیے۔ مسنداحمد عن ابی موسیٰ

42383

42370- الماشي أمام الجنازة، والراكب خلفها، والطفل يصلي عليه."ك - عن المغيرة بن شعبة".
٤٢٣٧٠۔۔۔ پیدل شخص جنازے اٹھانے کے لیے جنازہ سے آگے اور سوار پیچھے رہے اور بچہ کی نماز جنازہ پڑھی جائے۔ حاکم عن المغیرۃ بن شعبۃ

42384

42371- ادفنوا موتاكم وسط قوم صالحين، فإن الميت يتأذى بجار السوء كما يتأذى الحي بجار السوء. "حل - عن أبي هريرة".
٤٢٣٧١۔۔۔ اپنے مردوں کو نیک لوگوں کے درمیان دفن کرو کیونکہ میت کو برے پڑوس سے اذیت پہنچتی ہے جیسے زندہ شخص کو برے پڑوسی سے اذیت ہوتی ہے۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ

42385

42372- احفروا واعمقوا وأوسعوا وأحسنوا، وادفنوا الاثنين والثلاثة في قبر واحد وقدموا أكثرهم قرآنا."حم، هق - عن هشام بن عامر".
٤٢٣٧٢۔۔۔ گہری، وسیع اور اچھے انداز میں قبر کھودو اور ان شہداء کو دودوتین تین کو ایک قبر میں دفن کرو اور جو زیادہ قرآن پڑھنے والا ہے اسے پہلے دفن کرو۔ مسنداحمد بیہقی فی السن عن ہشام بن عامر

42386

42373- إني لا أرى طلحة إلا قد حدث فيه الموت فآذنوني به حتى أشهده وأصلي عليه، وعجلوا فإنه لا ينبغي لجيفة مسلم أن تحبس بين ظهراني أهله."د - عن حصين بن وحوح" "
٤٢٣٧٣۔۔۔ مجھے طلحہ کے متعلق موت کا گمان ہے سو مجھے اس کی اطلاع دے دینا تاکہ میں اس کے پاس آجاؤں اور اس کی نماز جنازہ پڑھوں اور جلدی کرنا کیونکہ مسلمان نعش کو اس کے اہل و عیال میں روکے رکھنا مناسب نہیں۔ ابوداؤد عن حصین بن وحوح، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٩٩۔

42387

42374- إذا وضعت الجنازة واحتملها الرجال على أعناقهم فإن كانت صالحة قالت: قدموني، وإن كانت غير صالحة قالت لأهلها: يا ويلها؟ أين تذهبون بها! يسمع صوتها كل شيء إلا الإنسان، ولو سمعه الإنسان لصعق."حم، خ "، ن - عن أبي سعيد".
٤٢٣٧٤۔۔۔ جنازہ جب تیارکرکے رکھ دیاجاتا ہے اور مرد اسے اپنے کندھوں پر اٹھالیتے ہیں پس اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے : مجھے آگے لے جاؤ اور اگر نیک نہ ہو تو کہتا ہے : خرابی ! اسے کہا لے جار ہے ہو انسان کے علاوہ ہرچیز جو سن سکتی ہے اس کی آواز سنتی ہے اور اگر انسان سن لے تو بےہوش ہوجائے۔ مسنداحمد بخاری نسائی عن ابی سعید،

42388

42375- إن المؤمن إذا مات تجملت المقابر لموته، فليس منها بقعة إلا وهي تتمنى أن يدفن فيها، وإن الكافر إذا مات أظلمت المقابر لموته، وليس منها بقعة إلا وهي تستجير بالله أن لا يدفن فيها."الحكيم وابن عساكر - عن ابن عمر".
٤٢٣٧٥۔۔۔ مومن جب مرتا ہے تو قبرستان اس کی موت کی وجہ سے مزین ہوجاتا ہے اس کا ہرگوشہ یہ تمنا کرتا ہے کہ اسے میں اس میں دفن کیا جائے۔ اور کافر جب مرتا ہے تو قبرستان اس کی موت کی وجہ سے تاریک ہوجاتا ہے اور اس کی ہر جگہ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتی ہے کہ اس میں دفن ہو۔ الحکیم وابن عساکر عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٧٦٩۔

42389

42376- إذا وضعتم موتاكم في قبورهم فقولوا: بسم الله وعلى سنة رسول الله."حم، حب، طب، ك، هق - عن ابن عمر".
٤٢٣٧٦۔۔۔ جب تم اپنے مردوں کو ان کی قبروں میں رکھو تو کہا کروبسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ۔ مسنداحمد، ابن حبان، طبرانی فی الکبیر، حاکم، بیہقی فی السنن عن ابن عمر

42390

42377- الحدوا ولا تشقوا، فإن اللحد لنا والشق لغيرنا."حم - عن جرير".
٤٢٣٧٧۔۔۔ بغلی قبر بناؤ شق نہ بناؤ اس لیے کہ بغلی قبر ہمارے لیے اور شق ہمارے غیروں کے لیے ہے۔ مسنداحمد عن جریر

42391

42378- ألحد لآدم وغسل بالماء وترا، فقالت الملائكة: هذه سنة ولد آدم من بعده."ابن عساكر - عن أبي".
٤٢٣٧٨۔۔۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کے لیے لحد بنائی گئی اور انھیں پانی سے طاق مرتبہ غسل دیا گیا پھر فرشتوں نے کہا : حضرت آدم (علیہ السلام) کے بعدان کی اولاد کے لیے یہی طریقہ ہے۔ ابن عساکر عن ابی

42392

42379- إن الميت إذا دفن سمع خفق نعالهم إذا ولوا عنه منصرفين."طب - عن ابن عباس".
٤٢٣٧٩۔۔۔ میت کو جب دفن کردیاجاتا ہے اور لوگ اس سے واپس ہوتے ہیں تو وہ ان کے قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ طبرانی عن ابن عباس

42393

42380- إن لكل بيت بابا، وباب القبر من تلقاء رجليه."طب - عن النعمان بن بشير".
٤٢٣٨٠۔۔۔ ہر گھر کا ایک دروازہ ہوتا ہے اور قبر کا دروازہ میت کے پاؤں کی طرف سے ہے۔ طبرانی الکبیر عن النعمان بن بشیر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٩٢٥

42394

42381- خمروا وجوه موتاكم ولا تشبهوا باليهود."طب - عن ابن عباس".
٤٢٣٨١۔۔۔ اپنے مردوں کے چہرے ڈھانپاکر ویہود کی مشابہت نہ کرو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٨٦٢۔

42395

42382- اللحد لنا والشق لغيرنا." عن ابن عباس".
٤٢٣٨٢۔۔۔ لحذ ہمارے لیے اور شق ہمارے غیروں کے لیے ہے۔ ترمذی، ابوداؤد، نسائی ، ابن ماجۃ عن ابن عباس، کلام۔۔۔ حسن الاثر ١٧٥، ذخیرۃ الحفاظ ٤٧١٥۔

42396

42383- اللحد لنا والشق لغيرنا من أهل الكتاب."حم - عن جرير".
٤٢٣٨٣۔۔۔ لحد ہمارے لیے اور شق ہمارے علاوہ اہل کتاب کے لیے ہے۔ مسنداحمد عن جریر

42397

42384- من مات بكرة فلا يقيلن إلا في قبره، ومن مات عشية فلا يبيتن إلا في قبره."طب - عن ابن عمر".
٤٢٣٨٤۔۔۔ جب صبح کے وقت ہو توا سے دوپہر اپنی قبر میں ہونی چاہیے اور جو شام کے وقت فوت ہو تو اسے رات قبر میں آنی چاہیے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٨٤٧۔

42398

42385- لا تدفنوا موتاكم بالليل إلا أن تضطروا."هـ ".
٤٢٣٨٥۔۔۔ رات کے وقت اپنے مردوں کو دفن نہ کروالبتہ اگر تمہیں مجبوری ہو۔ ابن ماجۃ

42399

42386- إن أرحم ما يكون الله بالعبد إذا وضع في حفرته."فر - عن أنس".
٤٢٣٨٦۔۔۔ جب بندہ اپنی قبر میں رکھ دیاجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر زیادہ مہربان ہوتا ہے۔ فردوس عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٣٨٣، الضعیفہ ٢١٥٢۔

42400

42387- سووا القبور على وجه الأرض إذا دفنتم."طب - عن فضالة بن عبيد".
٤٢٣٨٧۔۔۔ جب مردوں کو دفن کروتوقبریں زمین کے ساتھ برابر کردو۔ طبرانی فی الکبیر عن فضالۃ بن عبید، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٩٣۔

42401

42388- استغفروا لأخيكم وسلوا له التثبيت، فإنه الآن يسأل."ك - عن عثمان".
٤٢٣٨٨۔۔۔ اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی کا سوال کرو کیونکہ ابھی اس سے سوال ہوگا۔ حاکم عن عثمان

42402

42389- إذا مات الميت في الغداة فلا يقيلن إلا في قبره، وإذا مات بالعشي فلا يبيتن إلا في قبره."طب - عن ابن عمر".
٤٢٣٨٩۔۔۔ جب میت کی صبح کے وقت موت ہو تو دوپہرا سے اپنی قبر میں ہونی چاہیے اور جب شام کو مرے توراۃ اپنی قبر میں ہونی چاہیے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

42403

42390- إذا مات أحدكم فلا تحبسوه وأسرعوا به إلى قبره، وليقرأ عند رأسه بفاتحة البقرة وعند رجليه بخاتمة البقرة."طب، هب - عن ابن عمر".
٤٢٣٩٠۔۔۔ جب تم میں سے کوئی فوت ہوجائے تو اسے روک کر مت رکھو جلد اسے اس کی قبرتک لے جاؤ اور اس کے ہانے سورة بقرہ کی ابتدائی آیا اور اس کے پاؤں کی طرف سورة بقرہ کا آخری حصہ پڑھاجائے۔ طبرانی فی الکبیر بیہقی فی الشعب عن ابن عمر

42404

42391- إذا دخل الميت في القبر مثلت له الشمس عندغروبها، فيجلس فيمسح عينيه ويقول: دعوني أصلي."هـ, حب، ص - عن جابر".
٤٢٣٩١۔۔۔ میت کو جب اس کی قبر میں رکھاجاتا ہے تو سورج کو غروب کی حالت میں اس کے سامنے لایاجاتا ہے تو وہ بیٹھ کر آنکھیں ملتے ہوئے کہتا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو ۔ ابن ماجۃ ابن حبان سعید بن منصور عن جابر

42405

42392- إن أولى الناس بالرجل يلي مقدمه من القبر، وإن أولى الناس بالمرأة يلي مؤخرها من القبر."الديلمي - عن علي".
٤٢٣٩٢۔۔۔ لوگوں میں مرد کا سب سے نزدیکی شخص قبر کے پہلے حصہ کے پاس ہو اور عورت کا سب سے نزدیکی شخص قبر کے آخری حصہ کے پاس ہو۔ الدیلمی عن علی

42406

42393- إن لكل شيء بابا يدخل منه، وإن مدخل القبر من نحو الرجلين."ابن عساكر - عن خالد بن يزيد".
٤٢٣٩٣۔۔۔ ہرچیز کا ایک دروازہ ہوتا ہے جہاں سے اندرآیاجاتا ہے اور قبر میں داخل ہونے کی جگہ پاؤں کی جانب ہے۔ ابن عساکر عن خالد بن یزید

42407

42394- أوسع من قبل الرأس، وأوسع من قبل الرجلين، لرب عذق له في الجنة."حم - عن رجل من الأنصار".
٤٢٣٩٤۔۔۔ سر اور پاؤں کی جانب سے قبر کشادہ رکھو اس کے لیے جنت میں کئی شاخیں ہوں گی۔ مسنداحمد عن رجل من الانصار

42408

42395- اللهم! إن فلان ابن فلان في ذمتك وحبل جوارك فقه من فتنة القبر وعذاب النار، وأنت أهل الوفاء والحمد، اللهم! فاغفر له وارحمه، إنك أنت الغفور الرحيم."حم، د، هـ - عن واثلة".
٤٢٣٩٥۔۔۔ اے اللہ ! فلاں کا بیٹافلاں آپ کی ذمہ داری اور آپ کے پڑوس کے عہد میں ہے اسے قبر کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے مچانا آپ ہی وفا اور تعریف کے اہل ہیں اے اللہ اس کی مغفرت فرما اور اس پر رحم کر بیشک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن واثلۃ

42409

42396- {مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى} بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله."ك - عن أبي أمامة قال: لما وضعت أم كلثوم بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في القبر قال - فذكره".
٤٢٣٩٦۔۔۔ اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے تمہین دوبارہ نکالیں گے، بسم اللہ فی سبیل اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ، حاکم عن ابی امامۃ فرماتے ہیں کہ جب ام کلثوم بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر میں رکھی گئیں تو آپ نے یوں فرمایا۔

42410

42397- القبر حفرة من حفر النار أو روضة من رياض الجنة."ق في كتاب عذاب القبر - عن ابن عمر".
٤٢٣٩٧۔۔۔ قبر جہنم کا ایک گڑھا ہے یا جنت کا ایک باغ ہے۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبرعن ابن عمر

42411

42398- لا تدفنوا موتاكم في الليل إلا أن تضطروا، ولا يصلين على أحدكم ما دمت بين ظهرانيكم غيري، فإذا مات أخو أحدكم فليحسن كفنه."ك في تاريخه - عن جابر".
٤٢٣٩٨۔۔۔ انتہائی مجبوری کے علاوہ اپنے مردوں کو رات میں دفن نہ کرو اور جب تک میں تمہارے درمیان موجود ہوں تم میں سے کوئی کسی کی نماز جنازہ نہ پڑھے اور جب کسی کا بھائی فوت ہوجائے تو اس کے لیے اچھے کفن کا بند و بست کرے۔ حاکم فی تاریخہ عن جابر

42412

42399- لا يدخل القبر رجل قارف أهله الليلة."حم والطحاوي ك - عن أنس".
٤٢٣٩٩۔۔۔ وہ شخص قبر میں داخل نہ ہو جو آج کی رات اپنی اہلیہ سے ہمسبتر ہواہو۔ مسنداحمد، والطحاوی، حاکم عن انس

42413

42400- لا تطلعوا في القبورا، فإنها أمانة، ولا يدخل القبر إلا ذو أناة فعسى أله يحل العقد فيتجلى له وجه أسود، وعسى أن يحل العقد فيرى حية سوداء مطوقة في عنقه، وعسى أن يسويه في لحده فيسمع أصوات السلاسل، وعسى أن يقلبه فيتصور له دخان من تحته؛ فإنها أمانة."الديلمي - عن ابن إبراهيم بن هدبة عن أنس".
٤٢٤٠٠۔۔۔ قبروں میں نہ جھانکو کیونکہ وہ امانت ہیں اور قبر میں حوصلے والا شخص ہی داخل ہوسکتا ہے کہ گرہ کھل جائے اور اسے سیاہ چہرہ نظر آجائے اور گرہ کھل جائے اور اسے میت کی گردن کے ساتھ لپٹا ہواسیاہ نپ دکھائی دے ہوسکتا ہے کہ جب میت کو قبر میں رکھ دیا جائے اور وہ شخص زنجیروں کی آوازسنے ہوسکتا ہے کہ وہ اسے پہلو پر کروٹ دے اور نیچے سے دھواں اٹھتا معلوم ہو تو یہ قبریں امانت ہیں۔ الدیلمی عن ابن ابرھیم بن ھدبۃ عن انس

42414

42401- أما! إنها لا تضر ولا ينفع ولكنها تقر بعين الحي فإن العبد إذا عمل عملا أحب الله أن يتقنه. "ابن سعد وزبير بن بكار، طب، كر - عن عبد الرحمن بن حسان عن أمه سيرين قالت:لما دفن إبراهيم رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجة في اللبن فأمر بها أن تسد وقال - فذكره".
٤٢٤٠١۔۔۔ عبدالرحمن بن حسان اپنی والدہ سرین سے روایت کرتے ہیں کہ جب ابراہیم قبر میں دفن کئے گئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اینٹوں میں کشادگی دیکھی توا سے بند کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : آگاہ رہو ! اس سے نقصان ہوتا ہے نہ فائدہ البتہ اس سے زندہ کی آنکھ ٹھنڈی ہوتی ہے کیو کہ بندہ جب کوئی عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ وہ اسے مضبوط کرتا ہے۔ ابن سعد وزبیر بن بکار، طبرانی فی الکبیر ابن عساکر عن عبدالرحمن بن حسان عن امہ سیرین

42415

42402- أما! إن هذا لا ينفع الميت ولا يضره ولكن الله يحب من العامل إذا عمله أن يحسن."هب - عن كليب الجري".
٤٢٤٠٢۔۔۔ ام سیرین خبردار ! اس سے میت کو فائد ہے نہ نقصان لیکن اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ بندہ جب کوئی کام کرے تو اسے اچھے طریقہ سے کرے۔ بیہقی عن کلیب الجری

42416

42403- إنها لا تضر ولا تنفع ولكنها تقر عين الحي."ابن سعد - عن مكحول أن النبي صلى الله عليه وسلم كان على شفير قبر ابنه فرأى فرجة في اللحد فناول الحفار مدرة وقال - فذكره".
٤٢٤٠٣۔۔۔ مکحول سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے فرزند کی قبر کے کنارے تھے آپ کو ایک سوراخ نظر آیا تو گورکن کو ایک ڈھیلہ دیا کہ اسے بند کردے اور فرمایا : اس سے نفع ہوتا ہے نہ نقصان البتہ زندہ کو اطمینان ہوتا ہے۔ ابن سعد عن مکحول

42417

42404- سدوا خلال اللبن، أما! إن هذا ليس بشيء ولكنه يطيب بنفس الحي."الحسن بن سفيان، ك وابن عساكر - عن أبي أمامة! لما وضعت أم كلثوم بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في القبر قال - فذكره".
٤٢٤٠٤۔۔۔ کچی اینٹوں کے روزن بند کردیا کرو خبردار، اس کا میت کو کچھ فائدہ نہیں البتہ زندہ کو اطمینان ہوتا ہے۔ الحسن بن سفیان، حاکم، ابن عساکر عن ابی امامۃ کہ جب ام کلثوم بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر میں رکھی گئیں تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

42418

42405- إذا مات الرجل فدفنتموه فليقم أحدكم عند رأسه فليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه سيسمع، فليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه سيستوي قاعدا، فليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه سيقول له:أرشدني رحمك الله! فليقل اذكر: ما خرجت عليه من الدنيا شهادة أن لا إله إلا الله، وأن محمدا عبده ورسوله، وأن الساعة آتية لا ريب فيها، وأن الله يبعث من في القبور. وإن منكرا ونكيرا عند ذلك كل واحد يأخذ بيد صاحبه ويقول: قم، ما تصنع عند رجل لقن حجته! فيكون الله حجيجهما دونه."كر - عن أبي أمامة".
٤٢٤٠٥۔۔۔ جب آدمی مرجائے اور تم لوگ اسے دفن کردو تو اس کے سرہانے کھڑے ہو کر ایک شخص کہے : اے فلانی کے بیٹے فلاں ! کیونکہ وہ سن رہا ہوتا ہے پس وہ کہے : اے فلانی کے بیٹے فلاں، کیونکہ وہ تھوری دیر میں اٹھ بیٹھے گا پھر وہ کہے اے فلانی کے بیٹے فلاں ! کیونکہ عنقریب وہ اسے کہے گا : اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے میری رہنمائی کر ! پس وہ کہے : یار کر جس پر تو دنیا سے نکلا اس بات کی گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی قابل دعاو عبادت نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں اور قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں اور اللہ تعالیٰ مردوں کو اٹھائے کا منکرنکیر اس کے پاس ہر ایک کا ہاتھ پکڑکرکہتے ہیں اٹھو ! اس شخص کے پاس کیا کرتے ہوج سے اس کی حجت کی تلقین کردی گئی ہے تو اللہ تعالیٰ ان دونوں سے اس کے سامنے حجت پیش کرتے ہیں۔ ابن عساکر عن ابی امامۃ

42419

42406- إذا مات أحد من إخوانكم فنثرتم عليه التراب فليقم رجل منكم عند رأسه ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يسمع ولكن لا يجيب، ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يستوي جالسا، ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يقول: أرشدنا رحمك الله! ولكن لا تشعرون، ثم ليقل: اذكر ما خرجت عليه من الدنيا شهادة أن لا إله إلا الله، وأن محمدا عبده ورسوله، وأنك رضيت بالله ربا وبمحمد نبيا وبالإسلام دينا وبالقرآن إماما. فإنه إذا فعل ذلك أخذ منكر ونكير أحدهما بيد صاحبه ثم يقول له: اخرج بنا من عند هذا، ما نصنع به فقد لقن حجته! ولكن الله عز وجل لقنه حجته دونهم قال رجل: يا رسول الله! فإن لم أعرف أمه! قال: انسبه إلى حواء."طب، كر، الديلمي - عن أبي أمامة".
٤٢٤٠٦۔۔۔ جب تمہارا کوئی بھائی مرجائے اور تم اس پر مٹی ڈال چکوتوتم میں سے ایک شخص اس کے سرہا نے کھڑے ہو کر کہے : اے فلانی کے بیٹے فلاں ! کیونکہ وہ سن رہا ہوتا ہے لیکن جواب نہیں دے سکتا پھر کہے اے فلانی کے بیٹے فلاں ! تو وہ سیدھا ہوکر بیٹھ جائے گا پھر کہے : اے فلانی کے بیٹے فلاں ! تو وہ کہے گا : اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے ہماری رہنمائی کر لیکن تمہیں اس کا شعور وعلم نہیں پھر کہے : اس بات کو دیاکر جس پر تو دنیا سے رخصت ہوا یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں اور تو اللہ تعالیٰ کو رب ماننے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نبی ماننے اسلام کو دین اور قرآن کو امام ماننے پر راضی ہے۔ کیونکہ جب وہ ایسا کرے گا کہ تو منکرنکیر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گے ہمیں اس کے پاس سے لے چلوہم اس کے پاس کیا کریں گے اسے اس کی دلیل سمجھادی گئی لیکن اللہ تعالیٰ ان دونوں کے سامنے اسے دلیل کی تلقین کرے گا۔ ایک شخص نے کہا : یارسول اللہ ! اگر مجھے اس کی ماں کا پتہ نہ ہو آپ نے فرمایا : اسے حضرت حوا علیہماالسلام کی طرف منسوب کردو۔ طبرانی فی الکبیر، ابن عساکر ، الدیلمی عن ابی امامۃ، کلام۔۔۔ الاتقان ٥٧٣۔

42420

42407- يا أبا أمامة! ألا أدلك على كلمات هن خير للميت من الدنيا وما فيها وما غابت عليه الشمس وطلعت! إذا مات أخوكم المؤمن وفرغتم من دفنه فليقم أحدكم عند قبره ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! والذي نفس محمد بيده إنه ليستوي قاعدا! ثم ليقولن: يا فلان ابن فلانة! فيقول: أرشدني إلى ما عندك يرحمك الله! فليقل: اذكر ما خرجت عليه من الدنيا شهادة أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله، وقد كنت رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا، فيقوم منكر فيأخذ بيد نكير فيقول: قم بنا، ما يقعدنا عند هذا وقد لقن حجته! ويكون الله حجيجهما دونه. قيل: إن كنت لا أحفظ اسم أمه. قال: فانسبه إلى حواء."ابن النجار - عن أبي أمامة".
٤٢٤٠٧۔۔۔ اے ابو امامۃ ! کیا میں تمہیں اسے کلمات نہ سکھاؤں جو میت کے لیے دنیا اور اس کی چیزوں سے بہتر ہوں جب تمہارا مؤمن بھائی فوت ہوجائے اور تم اس کے دفن سے فارغ ہوجاؤ تو تمہارا ایک اس کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر کہے : اے فلانی کے بیٹے فلاں ! تو اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے وہ سیدھا ہو کر بیٹھ جائے کا پھر ضرور کہے : اے فلانی کے بیٹے فلاں ! تو وہ کہے کا اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے جو باتیں تیرے پاس ہیں مجھے ان کی رہنمائی کر پس وہ کہے : اس بات کو یاد کر جس پر تو دنیا سے نکلا یعنی لاالہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی اور تو اللہ تعالیٰ کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رسول ہونے پر راضی ہے۔ پھر منکراٹھ کر نکیر کا ہاتھ پکڑ کرک ہے گا : ہمیں لے چلواس کے پاس بیٹھنے سے ہمیں کیا مطلب جب کہ اسے اس کی دلیل کی تلقین کردی گئی اور اللہ تعالیٰ ان دونوں کا اس کے سامنے حجت سمجھانے والا ہوگا کسی نے کہا : اگر مجھے اس کی ماں کا نام یادنہ ہو ؟ آپ نے فرمایا : اسے حوا (علیھا السلام) کی طرف منسوب کردو۔ ابن النجار عن ابی امامۃ

42421

42408- إن أباكم آدم كان طوالا كالنخلة السحوق " ستين ذراعا كثير الشعر وارى " العورة، فلما أصاب الخطيئة في الجنة خرج منها هاربا، فلقيته شجرة فأخذت بناصيته فحبسته؛ وناداه ربه: أفرارا مني يا آدم! قال: لا بل حياء منك يا رب مما جنيت فأهبط إلى الأرض؛ فلما حضرته الوفاة بعث إليه من الجنة مع الملائكة بكفنه وحنوطه، فلما رأتهم حواء ذهبت لتدخل دونهم، قال: خلي بيني وبين رسل ربي، فما أصابني الذي أصابني إلا فيك ولا لقيت الذي لقيت إلا منك، فلما توفي غسلوه بالماء والسدر وترا وكفنوه في وتر من الثياب، ثم لحدوا له ودفنوه، وقالوا: هذه سنة ولد آدم من بعده."عبد بن حميد في تفسيره وأبو الشيخ في العظمة والخرائطي في مكارم الأخلاق - عن أبي بن كعب".
٤٢٤٠٨۔۔۔ تمہارے والد حضرت آدم (علیہ السلام) طبی کھجور کی طرح ساٹھ گزلمبے تھے زیادہ بالوں والے اور شرم گاہ کو چھپاتے تھے جب ان سے بھول ہوئی تو جنت سے بھاگ کر نکلے تو انھیں ایک درخت ملاجس نے ان کی پیشانی پکڑ کرا نہیں روک لیا پھر ان کے رب نے انھیں آوازدی، اے آدم مجھ سے بھاگے ہو ؟ آپ نے عرض کیا : نہیں بلکہ آپ سے شرم کی وجہ سے اے میرے رب ! جو خطا مجھ سے سرزد ہوگئی اس کے بعد انھیں زمین پر اتاردیا گیا جب ان کی وفات کا وقت آیا تو جنت سے ان کے لیے ان کا کفن اور خوشبو فرشتوں کے ساتھ بھیجی جب حضرت حوا (علیھا السلام) نے انھیں دیکھا تو وہ ان کے درمیان حائل ہوگئیں آپ نے فرمایا : میرے اور میرے رب کے فرستادوں کے درمیان سے ہٹ جاؤ کیونکہ مجھ سے جو کچھ سرزد ہوا اور اس کا جو نتیجہ مجھے بھگتنا پرا صرف تمہاری وجہ سے ہوا۔ پھر جب ان کی وفات ہوگئی تو فرشتوں نے پانی اوبیری کے پتوں سے انھیں طاق بارغسل دیا اور طاق کپڑوں میں کفن دیا ان کے لیے لحد کھودی اور اس میں دفن کردیا اور کہا : ان کے بعد ان کی اولا دمیں یہی طریقہ تدفین رہے گا۔ عبدبن حمید فی تفسیر وابو الشیخ فی العظمۃ والخرانطی فی مکارم الا خلاق عنا بی بن کعب

42422

42409- اللهم! اغفر لأحيائنا وأمواتنا، وأصلح ذات بيننا، وألف بين قلوبنا، اللهم! هذا عبدك فلان ولا نعلم إلا خيرا وأنت أعلم به فاغفر لنا وله؛ قيل: يا رسول الله! فإن لم أعلم خيرا؟ قال: لا تقل إلا ما تعلم."ابن سعد والبغوي والباوردي، طب وأبو نعيم - عن عبد الله بن الحارث بن نوفل بن الحارث بن عبد المطلب عن أبيه".
٤٢٤٠٩۔۔۔ اے اللہ ! ہمارے زندوں اور مردوں کی بخشش فرماء اور ہمارے باہمی تعلقات درست فرماہمارے دلوں میں آپس کی محبت پیدا فرما، اے اللہ ! یہ آپ کا فلاں بندہ ہے جس کے بارے میں ہمیں اچھائی ہی کا علم ہے اور آپ اس سے بخوبی واقف ہیں سو ہماری اور اس کی بخشش فرما دیجئے کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اگر مجھے کسی بھلائی کا علم نہ ہو ؟ آپ نے فرمایا : تو اتنا کہو جتنا تمہیں علم ہے۔ ابن سعد والبعوی والباوردی طبرانی فی الکبیر و ابونعیم عن عبداللہ بن الحارث نوفل بن الحارث بن عبدالمطلب عن ابیہ

42423

42410- من حثا على ميت حثوة كتب الله له بكل ثراة حسنة."زكريا الساجي في أخبار الأصمعي - عن أبي هريرة".
٤٢٤١٠۔۔۔ جو کسی کی قبر پر ایک مٹھی مٹی ڈالے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر منی کے بدلہ ایک نیکی لکھے گا۔ زکریا الساحی فی اخبار الاصعی عن ابوہریرہ

42424

42411- من حثا على مسلم أو مسلمة احتسابا كتب الله له بكل ثراة حسنة."أبو الشيخ - عن أبي هريرة".
٤٢٤١١۔۔۔ جس نے کسی مسلمان مردیا عورت کی قبر پر ثواب کی نیت سے مٹھی بھر مٹی ڈالی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر منی کے بدلہ ایک نیکی لکھے کا۔ ابوالسیخ عن بی ہریرہ

42425

42412- من حفر قبرا احتسابا كان له من الأجر كأنما أسكن مسكينا في بيت إلى يوم القيامة."الديلمي - عن عائشة".
٤٢٤١٢۔۔۔ جس نے ثواب کی نیت سے کوئی قبر کھودی تو اس کے لیے اتنااجر ہے جیسے کوئی قیامت تک کسی مسکین کو گھر میں جگہ دے دے۔

42426

42413- أيما نائحة ماتت قبل أن تتوب ألبسها الله سربالا من نار وأقامها للناس يوم القيامة."ع، عد - عن أبي هريرة".
٤٢٤١٣۔۔۔ جو بھی نوحہ کرنے والی عورت بغیر توبہ مرگئی تو اللہ تعالیٰ اسے آگ کی شلوار پہنائیں گے اور قیامت کے روز لوگوں کے سامنے کھڑا کریں گے۔ ابویعلی، ابن عدی عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٢٧٠، ضعیف الجامع ٢٢٥١۔

42427

42414- إياكم ونعيق الشيطان! فإنه مهما يكون من العين والقلب، وما يكون من اللسان واليد فمن الشيطان."الطيالسي - عن ابن عباس".
٤٢٤١٤۔۔۔ خبردار ! شیطان کے شور سے بچو ! کیونکہ وہ کبھی کبھار آنکھ اور دل سے ہوتا ہے اور جو زبان اور ہاتھ سے ہو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ الطیالسی عن ابن عباس

42428

42415- البكاء من الرحمة، والصراخ من الشيطان."ابن سعد - عن بكير بن عبد الله بن الأشج مرسلا".
٤٢٤١٥۔۔۔ رونا رحمت کی علامت ہے اور چیخ و پکار شیطان کی طرف سے۔ ابن سعد عن بکیر بن عبداللہ بن الاشج مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٣٧٦۔

42429

42416- تجعل النوائح يوم القيامة صفين: صف عن يمينهم، وصف عن يسارهم، فينبحن على أهل النار كما تنبح الكلاب."ابن عساكر - عن أبي هريرة".
٤٢٤١٦۔۔۔ نوحہ کرنے والوں کی قیامت کے روز دوصفیں بنائی جائیں گی ایک دائیں اور دوسری بائیں تو وہ جہنمی پر ایسے واو یلاکریں گے جیسے کتے بھونکتے ہیں۔ ابن عساکر عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٣٩٦، المغیر ٤٦۔

42430

42417- شعبتان لا تتركهما أمتي: النياحة، والطعن في الأنساب."حل - عن أبي هريرة".
٤٢٤١٧۔۔۔ دو کام میری امت نہیں چھوڑے گی : نوحہ کرنا اور نسب پر نکۃ چینی اور طعنہ زنی۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ

42431

42418- القاص ينتظر المقت، والمستمع ينتظر الرحمة، والتاجر ينتظر الرزق، والمحتكر اللعنة، والنائحة ومن حولها من امرأة مستمعة عليهن لعنة الله والملائكة والناس أجمعين."طب - عن ابن عمرو وابن عباس وابن الزبير".
٤٢٤١٨۔۔۔ قصہ گوناراضگی کا سننے والا رحمت کا تاجررزق اور ذخیر ہ اندوزلعنت کا منتظر ہوتا ہے نوحہ کرنے والی اور اس کے آس پاس سننے والی عورتوں پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو وابن عباس وابن الزبیر، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١٠١١ تحذیرالخواص ١٧٦۔

42432

42419- لست أدخل دارا فيها نوح ولا كلب أسود."طب عن ابن عمر".
٤٢٤١٩۔۔۔ میں اس گھر میں داخل ہونے کا نہیں جس میں نوحہ کرنے والی اور کالا کتاہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٦٧٢۔

42433

42420- إنما أنا بشر؛ تدمع العين ويخشع القلب، ولا نقول ما يسخط الرب، والله يا إبراهيم! إنا بك لمحزونون."ابن سعد - عن محمد بن لبيد".
٤٢٤٢٠۔۔۔ میں بھی انسان ہوں آنکھ اشکبارہوتی اور دل رنجیدہ ہوتا ہے ہم زبان سے وہ بات نہیں کریں گے جس سے رب تعالیٰ ناراض ہو اللہ کی قسم ! اے ابراہیم ہم تمہاری وجہ سے غم گین ہیں۔ ابن سعد عن محمد بن لبید

42434

42421- أنا بريء ممن حلق وسلق " وخرق "."م "، ن، هـ عن أبي موسى".
٤٢٤٢١۔۔۔ جو سرمونڈھے مصیبت کے وقت بہ چیخے اور گریباں پھاڑے میں اس سے بر ہوں میرا اس کا کوئی واسطہ نہیں۔ مسلم، نسائی، ابن ماجۃ عن ابی موسیٰ

42435

42422- ليس منا من صلق " ومن حلق ومن خرق."د "، ن - عن أبي موسى".
٤٢٤٢٢۔۔۔ جو مصیبت میں چلائے سرمنڈوائے اور گربیان چاک کرے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ ابوداؤد نسائی عن ابی موسیٰ

42436

42423- لعن الله الخامشة وجهها، والشاقة جيبها، والداعية بالويل والثبور."هـ, حب - عن أبي أمامة".
٤٢٤٢٣۔۔۔ اپنا چہر نوچنے والی اپنا گریبان چاک کرنے والی اور واویلا اور موت مانگنے والی پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ ابن ماجۃ ابن حبان عن ابی امامۃ

42437

42424- إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء أهله عليه."خ "، ن - عن عائشة".
٤٢٤٢٤۔۔۔ اللہ تعالیٰ کافر کو اس کے گھروالوں کے رونے کی وجہ سے زیادہ عذاب دیتے ہیں۔ بخاری، نسائی، عن عائشۃ

42438

42425- إن الله يزيد الكافر عذابا ببعض بكاء أهله عليه."ن - عن عائشة".
٤٢٤٢٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ کافر کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے زیادہ عذاب دیتے ہیں۔ نسائی عن عائشۃ

42439

42426- إن الميت ليعذب ببكاء أهله عليه."حم، ق عن ابن عمر".
٤٢٤٢٦۔۔۔ میت کو اس کے گھروالوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ مسنداحمد بخاری، مسلم، ترمذی، ابوداؤد، نسائی عن ابن عمر

42440

42427- الميت ليعذب ببكاء الحي."ق - عن عمر".
٤٢٤٢٧۔۔۔ میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ بخاری مسلم عن عمر

42441

42428- إن الميت ليعذب ببكاء الحي، فإذا قالت النائحة: واعضداه! وامانعاه! واناصراه! واكاسياه جبذ الميت فقيل له: أناصرها أنت! أكاسيها أنت! أعضدها أنت."حم، ك - عن أبي موسى".
٤٢٤٢٨۔۔۔ میت کو زندہ کے بآوازبلند رونے سے عذاب ہوتا ہے جب نوحہ کرنے والی کہتی ہے ہائے بازو ! ہائے روکنے والے ! ہائے مددگارہائے پہنا نے والے ! میت کو کھینچ کر کہا جاتا ہے : کیا تو اس کا مددگار تو اسے کپڑاپہنانے والا ہے کیا تو اس کا بازو ہے ؟ مسنداحمد، حاکم عن ابی موسیٰ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٧٩٣۔

42442

42429- ألا تسمعون أن الله لا يعذب بدمع العين ولا بحزن القلب، ولكن يعذب بهذا - وأشار إلى لسانه - أو يرحم، وإن الميت ليعذب ببكاء أهله عليه."ق - عن ابن عمر".
٤٢٤٢٩۔۔۔ کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسو کی وجہ سے اور دل کے غم کی وجہ سے عذاب نہیں دیتا لیکن اس زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کی وجہ سے عذاب دیاجاتا ہے یا رحم کیا جاتا ہے اور میت کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اسے عذاب ہوتا ہے۔ بخاری مسلم عن ابی عمر

42443

42430- لم أنه عن البكاء، إنما نهيت عن صوتين أحمقين فاجرين: صوت عند نغمة مزمار شيطان ولعب، وصوت عند مصيبة خمش وجوه وشق جيوب ورنة شيطان؛ وإنما هذه رحمة."ت " - عن جابر".
٤٢٤٣٠۔۔۔ میں نے رونے سے منع نہیں کیا میں نے تو ایسی دو آوازوں سے روکا ہے جو احمقانہ اورفاجر ہیں شیطان کی بانسری کی نغمہ سرائی اور کھیل کی آواز اور وہ آواز جو مصیبت کے وقت ہو جس میں چہر نوچے جائیں گربیاں چاک کئے جائیں اور شیطان کی آوازہو یہ آنسو تو رحمت ہیں۔ ترمذی عن جابر

42444

42431- ما من ميت يموت فيقوم باكيهم فيقول: واجبلاه! واسيداه! ونحو ذلك إلا وكل به ملكان يلهزانه، أهكذا كنت. "ت " - عن أبي موسى".
٤٢٤٣١۔۔۔ جو میت بھی مرتا ہے اور اس پر ورنے والا کھڑے ہو کر کہتا ہے : ہائے سردار ! ہائے پہاڑ جیسے ! تو اس میت پر دو فرشتے مقرر کردیئے جاتے ہیں جو اسے حرکت دے کر کہتے ہیں کیا تو ایسا ہی تھا۔ ترمذی عن ابی موسیٰ

42445

42432- الميت يعذب ببكاء الحي إذا قالوا: واعضداه! واكاسياه! واناصراه! واجبلاه! ونحو هذا، يتعتع ويقال: أنت كذلك! أنت كذلك."حم، هـ - عن أبي موسى".
٤٢٤٣٢۔۔۔ زندوں کے رونے کی وجہ سے میت کو عذات ہوتا ہے لوگ جب یہ کہتے ہیں : ہائے بازو ہائے پہنا نے والے ہائے مددگا ہائے پہاڑ جیسے مضبوط اور اس طرح کے الفاظ تو اسے حرکت دی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے : کیا تو ایسا ہی تھا کیا تو اسی طرح ہے۔ مسنداحمد ، ابن ماجۃ عن ابی موسیٰ

42446

42433- الميت ينضح عليه الحميم ببكاء الحي."البزار - عن أبي بكر".
٤٢٤٣٣۔۔۔ زندوں کے رونے کی وجہ سے میت پر گرم پانی ٹپکایاجاتا ہے۔ البزار عن ابی بکر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٩٥١۔

42447

42434- النياحة على الميت من أمر الجاهلية، وإن النائحة إذا لم تتب قبل أن تموت فإنها تبعث يوم القيامة عليها سرابيل من قطران ثم يغلى عليها بدرع من لهب النار."هـ - عن ابن عباس".
٤٢٤٣٤۔۔۔ میت پر نوحہ کرنا جاہلیت کا طریقہ ہے نوحہ کرنے والی اگر بغیر توبہ کے مرجائے تو قیامت کے روز اسے اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس پر گند ھک کی شلوار ہوگی پھر جہنم کی لپٹ سے کھولتی قمیض اس پر رکھ دی جائے گی۔ ابن ماجۃ عن ابن عباس

42448

42435- لعن الله النائحة والمستمعة."حم، م - عن أبي سعيد".
٤٢٤٣٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ نوحہ کرنے والی اور سننے والی پر لعنت کرے۔ مسنداحمد، مسلم عن ابی سعید

42449

42436- اثنان في الناس هما بهم كفر: الطعن في الأنساب، والنياحة على الميت."حم، م - عن أبي هريرة".
٤٢٤٣٦۔۔۔ لوگوں میں دوعادتیں کفر کا درجہ رکھتی ہیں نسب پر طعنہ زنی اور میت پر نوحہ کرنا مسنداحمد، مسلم عن ابوہریرہ

42450

42437- ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية."حم، ق، ت، ن، هـ - عن ابن مسعود".
٤٢٤٣٧۔۔۔ جس نے رخسارپیٹے سینہ چاک کیا اور جاہلیت کی آوازبلند کی اس کا ہم سے کوئی متعلق نہیں ہے۔ مسنداحمد، بخاری، ترمذی، نسائی، ابن ماجۃ عن ابن مسعود، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٤٧٠٢۔

42451

42438- من نيح عليه يعذب بما نيح عليه."حم، ق "أخر، ن، هـ - عن المغيرة".
٤٢٤٣٨۔۔۔ جس پر نوحہ کیا گیا تو اس نوحہ کی وجہ سے اسے عذاب ہوگا۔ مسنداحمد بخاری مسلم، نسائی، ابن ماجۃ عن المغیرۃ

42452

42439- الميت يعذب في قبره بما نيح عليه."حم، ق، ن، هـ - عن عمر".
٤٢٤٣٩۔۔۔ میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ مسند احمد، بخاری مسلم نسائی ، ابن ماجۃ عن عمر

42453

42440- النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ودرع من جرب. "حم، م " - عن أبي مالك الأشعري".
٤٢٤٤٠۔۔۔ نوحہ کرنے والی عورت جب بغیر توبہ مرجائے تو قیامت کے روزا سے کھڑا کیا جائے گا اس پر گندھک کی شلوار اور لوہے کی قمیض ہوگی۔ مسنداحمد مسلم، عن ابی مالک الاشعری

42454

42441- لا إسعاد " في الإسلام، ولا شغار " ولا عقر "في الإسلام، ولا جلب في الإسلام ولا جنب " ومن انتهب فليس منا."حم، ن، حب - عن أنس".
٤٢٤٤١۔۔۔ اسلام میں نوحہ پر مدد کرنے کا کوئی ثبوت نہیں نہ عوت کے بدلہ عورت سے نکاح شغار کی اجازت ہے نہ کسی کی قبر پر جانور ذبح کرنے کا حکم ہے نہ اس کا حکم ہے کہ زکوۃ وصول کرنے والے کے لیے جانور کسی جگہ جمع کئے جائیں اور نہ اس کی کہ زکوۃ وصول کرنے والے کے پاس جانور لائے جائیں اور جس نے لوٹ مار کی وہ ہم میں سے نہیں۔ مسنداحمد، نسائی، ابن حبان عن انس

42455

42442- نهى عن النوح والشعر والتصاوير وجلود السباع والتبرج والغناء والذهب والخز والحرير."حم - عن معاوية".
٤٢٤٤٢۔۔۔ نوحہ کرنے ، شعر گوئی، تصویریں بنانے حرام جانوروں کی کھالوں کو استعمال کرنے بن سنور کر نکلنے گانے سونے ریشم ملے اون کے کپڑے اور ریشمی کپڑے سے منع کیا گیا ہے۔ مسنداحمد عن معاویۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٥٨۔

42456

42443- نهى عن النعي."حم، ت، هـ - عن حذيفة".
٤٢٤٤٣۔۔۔ نوحہ کرکے موت کی اطلاع دینے سے منع کیا گیا ہے۔ مسنداحمد ، ترمذی، ابن ماجۃ عن حذیفۃ

42457

42444- نهى عن النياحة."د - عن أم عطية".
٤٢٤٤٤۔۔۔ نوحہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ابوداؤد عن ام عطیۃ

42458

42445- إياكم والنعي! فإن النعى من عمل الجاهلية."ت - عن ابن مسعود".
٤٢٤٤٥۔۔۔ نوحہ کرکے موت کی اطلاع دینے سے بچنا کیونکہ یہ جاہلیت کا طریقہ ہے۔ ترمذی عن ابن مسعود کلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ١٦٥۔ ١٦٦، ضعیف الجامع ٢٢١١۔

42459

42446- نهى عن المراثي."هـ, ك - عن ابن أبي أوفى".
٤٢٤٤٦۔۔۔ مرثیہ گوئی سے منع کیا گیا ہے۔ ابن ماجۃ، حاکم عن ابن ابی اوفی

42460

42447- ارجع إليهن فإن أبين فاحث في أفواهن التراب."ك " - عن عائشة".
٤٢٤٤٧۔۔۔ ان کے پاس واپس جاؤ اور اگر وہ نوحہ کرنے سے بازنہ آئیں تو ان کے مونہوں میں مٹی ڈال دینا۔ حاکم عن عائشۃ

42461

42448- إن هؤلاء النوائح يجعلن يوم القيامة صفين في جهنم: صف عن يمينهم، وصف عن يسارهم، فينبحن على أهل النار كما تنبح الكلاب."طس - عن أبي هريرة".
٤٢٤٤٨۔۔۔ ان نوحہ کرنے والیوں کی قیامت کے روز جہنم میں دوصفیں بنائی جائیں گی ایک دائیں طرف دوسری بائیں طرف پھر یہ جہنمیوں پر ایسے بھونکیں گی جیسے کتے بھونکتے ہیں۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ

42462

42449- إني لم أنه عن البكاء، إنما نهيت عن النوح عن صوتين أحمقين فاجرين: صوت عند نغمة لهو ولعب ومزامير شيطان، وصوت عند مصيبة خمش وجوه، شق جيوب ورنة شيطان؛ إنما هذه رحمة، ومن لا يرحم لا يرحم، يا إبراهيم! لولا أنه أمر حق ووعد صدق وأنها سبيل مأتية وأن أخرانا ستلحق أولانا لحزنا عليك حزنا هو أشد من هذا! وإنا بك لمحزونون، تدمع العين ويحزن القلب ولا نقول ما يسخط الرب."ابن سعد، ق - عن جابر؛ وروى ت عنه بعضه وحسنه - عن عبد الرحمن بن عوف".
٤٢٤٤٩۔۔۔ میں رونے سے نہیں روکتا البتہ میں نے نوحہ کرنے سے منع کیا ہے ایسی دوآوازوں سے جو احمقانہ اورفاجرانہ ہے ایک وہ آوازجو کسی لہو ولعب کے وقت نغمہ سرائی سے ہوا ور شیطان کی بانسری کی آواز اور وہ آواز جو کسی مصیبت کے وقت چہرے نوچنے گربیان بھاڑنے اور شیطانی آواز بلند کرنے کے وقت ہو۔ یہ آنسو تو رحمت ہیں جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا اے ابراہیم ! اگر یہ معاملہ برحق اور وعدہ سچانہ ہوتا اور یہ راستہ جاری نہ ہوتا اور ہمارے پچھلے لوگ اگلوں کے ساتھ نہ ملتے تو ہمیں تم پر اس سے زیادہ غم ہوتا اور ہم تمہاری وجہ سے غم گین ہیں آنکھ اشکبار اور دل غمزدہ ہے لیکن ہم رب کو ناراض کرنے والی کوئی بات زبان پر نہ لائیں گے۔ ابن سعد بخاری مسلم عن جابر وروی الترمذی عنہ بعضہ وحسنہ عن عبدالرحمن بن عوف

42463

42450- لم أنه عن البكاء، إنما نهيت عن النوح وعن صوتين أحمقين فاجرين: صوت عند نغمة مزمار شيطان، ولعب، وصوت عند مصيبة خمش وجوه وشق جيوب ورنة شيطان؛ وإنما هذه رحمة، ومن لا يرحم لا يرحم، يا إبراهيم! لولا أنه أمر حق ووعد صدق وسبيل مأتي وأن أخرانا ستلحق أولانا لحزنا عليك حزنا هو أشد من هذا! وإنا بك لمحزونون، تبكي العين ويحزن القلب ولا نقول ما يسخط الرب."عبد بن حميد - عن جابر؛ وروى صدره طب، ت وقال: حسن" مر عزوه برقم 42430.
٤٢٤٥٠۔۔۔ میں نے رونے سے نہیں روکا میں نے تونوحہ کرنے اور دواحمقانہ فاجرانہ آوازوں سے منع کیا ہے وہ آوازجو شیطان کی بانسری کے نغمہ اور کھیل کود کے وقت ہو اور وہ آواز جو مصیبت کے وقت چہرے نوچنے گربیان پھاڑنے اور شیطانی چیخ کے وقت ہو یہ تو رحمت ہیں اور جو رحم نہیں کرتا اس پر حم نہیں کیا جاتا اے ابراہیم ! اگر یہ حق معاملہ سچاوعدہ اور چلتاراستہ نہ ہوتا اور ہمارے پچھلے اگلوں کے ساتھ نہ ملتے تو ہم تمہارے لیے اس سے زیادہ غم گین ہوتے بیشک ہم تمہاری وجہ سے غم گین ہیں آنکھ روتی دل غمزدہ ہے اور ہم وہ بات نہیں کہتے جس سے رب تعالیٰ ناراض ہو۔ عبدابن حمید، عن جابر، وروی صدرہ طبرانی ، ترمذی وقال حسن، کلام۔۔۔ مرغزوہ برقم ٤٢٤٣٠۔

42464

42451- ما كان من حزن في قلب أو عين فهو من قبل الرحمة، وما كان من حزن في يد أو لسان فهو من قبل الشيطان."أبو نعيم - عن جابر".
٤٢٤٥١۔۔۔ جو غم دل یا آنکھ میں ہو تو وہ رحمت کی وجہ سے ہے اور جو ہاتھ یا زبان می ہو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ ابونعیم عن جابر

42465

42452- النائحة إذا لم تتب توقف يوم القيامة على طريق بين الجنة والنار سرابيلها من قطران وتغشى وجهها النار."ابن أبي حاتم، طب - عن أبي أمامة".
٤٢٤٥٢۔۔۔ نوحہ کرنے والی جب بغیر بہ کے مرجائے تو قیامت کے روزا سے جہنم وجنت کی راہ کے درمیان کھڑا کیا جائے گا اس کی شلوار گندھک کی ہوگی اور آگ اس کے چہرہ پر لپٹ رہی ہوگی۔ ابن ابی حاتم، طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ

42466

42453- النوائح عليهم سرابيل من قطران."أبو الحسن السقلي في أماليه، طس - عن ابن عمر".
٤٢٤٥٣۔۔۔ نوحہ کرنے والیوں پر گندھک کی شلواریں ہوں گی۔ ابوالحسن السقلی فی امالیۃ طبرانی فی الاوسط عن ابن عمر

42467

42454- تخرج النائحة يوم القيامة من قبرها شعثاء غبراء،عليها درع من جرب، وجلباب من لعنة، واضعة يديها على رأسها، تقول: يا ويلتاه! ومالك يقول: آمين! ثم يكون من ذلك حظها النار."ابن النجار - عن مسلمة بن جعفر عن حسان بن حميد عن أنس، قال في الميزان: مسلمة يجهل هو وشيخه، وقال الأزدي: ضعيف".
٤٢٤٥٤۔۔۔ قیامت کے روز نوحہ کرنے والی کو اس کی قبر سے غبار آلود اور پراگندہ حالت میں نکالا جائے گا اس کی قمیض لوہے کی ہوگی اور اس پر لعنت کی چادرہوگی اس نے اپنے سرپر اپنے ہاتھ رکھے ہوں گے اور وہ کہہ رہی ہوگی : ہائے افسوس ! اور مالک جہنم کا فرشتہ آمین کہہ رہا ہوگا، پھر انجام کا راس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ ابن النجار عن مسلمۃ بن جعفر عن حسان بن حمید عن انس، قال فی المیزان : مسلمۃ یجھل ھو وشیخہ

42468

42455- والذي نفس محمد بيده! لو لم تكوني مسكينة لجررناك على وجهك! أيغلب إحداكن أن تصاحب صويحبه في الدنيا معروفا، فإذا حال بينه وبينه من هو أولى به منه استرجع، ثم قال: رب اسمي ما أمضيت فأعني على ما أبقيت؛ فوالذي نفس محمد بيده! إن أحدكم ليبكي فيستعبر له صويحبه، فيا عباد الله لا تعذبوا موتاكم."طب - عن قيلة بنت مخرمة".
42455: ۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے اگر تو ایک مسکین و لا چار عورت نہ ہوتی تو ہم تمہیں چہرہ کے بل گھسیٹتے، کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ دنیا میں اپنی کسی سہیلی کے ساتھ نیکی میں شریک ہو، سو جب اس کے اور اس کے قریبی رشتہ دار کے درمیان (موت) حائل ہوجائے تو وہ انا للہ وانا الیہ راجعون کہہ لیا کرے، پھر کہے اے میرے رب میرے گزشتہ گناہوں پر مغفرت فرما اور باقی زندگی میری مدد فرما، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے ! تم میں کا کوئی روتا ہے تو اس کا دوست اشکبار ہوجاتا ہے اے اللہ کے بندو ! اپنے مردوں کے لیے عذاب کا سبب نہ بنو۔ طبرانی فی الکبیر عن قیلۃ بنت مخرمۃ۔

42469

42456- تريدين أن تدخلي الشيطان بيتا قد أخرجه الله منه."طب - عن أم سلمة".
42656: ۔۔۔ کیا تم اس گھر میں شیطان کو داخل کرنا چاہتی ہو جہاں سے اللہ تعالیٰ نے اسے نکال دیا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ام سلمۃ۔

42470

42457- فعلت فعل الشيطان حين أهبط إلى الأرض ووضع يده على رأسه يرن، وإنه ليس منا من حلق ولا من خرق ولا من سلق."ابن سعد - عن محارب بن دثار مرسلا".
42457: ۔۔۔ اس نے شیطان کا کام کیا جب اسے زمین پر اتارا گیا تو اس نے اپنا ہاتھ چہرہ پر رکھا اور چیخنے لگا، وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے (مصیبت کے وقت ) سر منڈوایا، گریباں چاک کیا اور چیخا۔ ابن سعد عن محارب بن دثار مرسلا۔

42471

42458- يا أسماء! لا تقولي هجرا " ولا تضربي صدرا."ابن عساكر - عن أسماء بنت عميس".
42458: ۔۔۔ اے اسماء نہ بد زبانی کرنا اور نہ سینہ پیٹنا۔ ابن عساکر۔ ع اسماء بنت عمیس۔

42472

42459- ويحهن لن يزلن يبكين بعد منذ الليلة! مروهن فليرجعن ولا يبكين على هالك بعد اليوم."طب، ك - عن ابن عمر".
42459: ۔۔۔ ان کا ناس ہو کیا یہ رات سے رو رہی ہیں ان سے کہہ دو واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مردہ پر نہ روئیں۔ طبرانی فی الکبیر، حاکم عن ابن عمر۔

42473

42460- يا ويحهن إنهن ههنا حتى الآن! مرهن فليرجعن ولا يبكين على هالك بعد اليوم. "طب، ق - عن ابن عمر قال: رجع النبي صلى الله عليه وسلم يوم أحد فسمع نساء بني عبد الأشهل يبكين على هلكاهن فقال: لكن حمزة لا بواكي له! فجئن نساء الأنصار يبكين على حمزة عنده، فاستيقظ وهن يبكين فقال - فذكره؛ ق، كر - عن أنس".
42460: ۔۔۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد کے دن واپس تشریف لائے تو بنی عبدالاشہل کی عورتوں کو اپنے ہلاک شدہ گان پر روتے سنا، آپ نے فرمایا : لیکن (میرے چچا) حمزہ پر رونے والیاں نہیں، تو انصار کی عورتیں آئیں اور ان کے پاس حمزہ (رض) پر رونے لگیں جب آپ بیدار ہوئے تب بھی وہ رو رہی تھیں، تو آپ نے فرمایا : ان کا ناس ہو ! یہ ابھی تک یہیں ہیں ان سے کہو واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مردہ پر نہ روئیں۔ طبرانی فی الکبیر، بخاری مسلم، عن ابن عمر، بیہقی، ابن عساکر، عن انس۔

42474

42461- لا تفعلي، فإن لأهل البيت عند موت ميتهم ما دعوا به."طب - عن أم سلمة".
42461: ۔۔۔ ایسا نہ کرو، کیونکہ کسی گھر والے کی میت کی موت کے وقت کچھ الفاظ ہوتے ہیں جس سے وہ اسے یاد کرتے ہیں۔ طبرانی عن ام سلمہ۔

42475

42462- إن الله تعالى ليعذب الميت بنياح أهله عليه."طب - عن عمران بن حصين".
42662: ۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ کی وجہ سے عذاب دیتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن عمران بن حصین۔

42476

42463- إن الميت ليعذب بالنياحة عليه في قبره."ط - عن عمر".
42463: ۔۔۔ میت کو اس پر نوحہ کرنے کی وجہ سے قبر میں عذاب ہوتا ہے۔ ابو داؤد طیالسی عن عمر۔

42477

42464- إن الميت ينضح عليه الحميم ببكاء الحي."ع - عن أبي بكرة".
42464: ۔۔۔ میت پر زندی کے رونے کی وجہ سے گرم پانی چھڑکا جاتا ہے۔ ابو یعلی عن ابی بکرۃ۔

42478

42465- إن الميت يعذب في قبره بما نيح عليه."حم "، م، د - عن عمر".
42465: ۔۔۔ میت کو اس پر نوحہ کرنے سے عذاب ہوتا ہے۔ مسند احمد، مسلم، ابو داؤد عن عمر۔

42479

42466- إياكم والنياحة على موتاكم! فإن الميت لا يزال معذبا ما نيح عليه."الشيرازي في الألقاب - عن أبي الدرداء".
42466: ۔۔۔ اپنے مردوں پر نوحہ کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ جب تک میت پر نوحہ ہوتا ہے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔ الشیرازی فی الالقاب عن ابی الدرداء۔

42480

42467- المعول " عليه يعذب."ط، م " عن عمر وحفصة معا".
42467: ۔۔۔ نوحہ کیے جانے والے کو عذاب دیا جاتا ہے۔ ابو داؤد طیالسی، مسلم عن عمرو حفصۃ معا۔

42481

42468- الميت يعذب في قبره بالنياحة عليه."حم - عن عمر".
42468: میت کو اس پر نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ مسند احمد عن عمر۔

42482

42469- الميت يعذب في قبره ببكاء الحي."ط - عن عمر وصهيب".
42469: ۔۔۔ میت کو اس کی قبر میں زندہ شخص کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ ابو داؤد طیالسی عن عمرو بن صہیب۔

42483

42470- الميت يعذب ببكاء أهله."ت: حسن صحيح، ن عن ابن عمر".
42470: ۔۔۔ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔ ترمذی حسن صحیح، نسائی عن ابن عمر۔

42484

42471- من نيح عليه يعذب بما نيح عليه يوم القيامة."حم، خ، م، ت - عن المغيرة".
42471: ۔۔۔ جس پر نوحہ کیا گیا تو قیامت کے روز نوحہ کرنے کی وجہ سے اسے عذاب ہوگا۔ مسند احمد ، بخاری، مسلم، ترمذی عن المغیرۃ۔

42485

42472- يعذب الميت ببكاء أهله عليه."حم - عن ابن عمر".
42472: میت کو اس کے گھروالوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ مسند احمد عن ابن عمر۔

42486

42473- أبفعل الجاهلية تأخذون! أو بصنيع الجاهلية تشبهون! لقد هممت أن أدعو عليكم دعوة ترجعون في غير صوركم."هـ, طب - عن عمران بن حصين وأبي برزة قالا! خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة فرأى قوما قد طرحوا أرديتهم يمشون في قمص قال فذكره".
42473: ۔۔۔ کیا تم جاہلیت کا کام کرتے ہو یا جاہلیت کے طریقہ کی مشابہت کرتے ہو میں نے تمہیں ایسی بد دعا دینے کا ارادہ کرلیا تھا جس سے تمہاری صورتیں بگڑ جاتی، (ابن ماجہ، طبرانی فی الکبیر عمران بن حصین اور ابو برزہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے، آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا جنہوں نے اپنی چادریں اتار پھینکی تھیں اور وہ قمیضوں میں چل رہے تھے تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

42487

42474- دعهن يبكين ما دام عندهن، فإذا وجب فلا يبكين باكية."مالك، ن ك - عن جابر بن عتيك".
42474:۔۔۔ انھیں چھوڑو، جب تک وہ ان کے پاس رہے گا روتی رہیں گی جب اٹھا لیا جائے گا تو کوئی رونے والی نہیں روئے گی۔ مالک، نسائی، حاکم، عن جابر بن عتیک۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 2988 ۔

42488

42475- دعهن يا عمر! فإن العين دامعة، والقلب مصاب، والعهد قريب."حم، ن، هـ, ك - عن أبي هريرة".
42475: ۔۔۔ عمر انھیں چھوڑو ! کیونکہ آنکھ اشکبار ہوتی، اور دل غمزدہ ہوتا ہے اور زمانہ (قیامت) قریب ہے۔ مسند احمد، نسائی، ابن ماجہ، حاکم عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 2987 ۔

42489

42476- دعهن يبكين، وإياكن ونعيق الشيطان! إنه مهما كان من العين والقلب فمن الله ومن الرحمة، ومهما كان من اليد واللسان فمن الشيطان."حم - عن ابن عباس".
42476:۔۔۔ چھوڑو انھیں روتی رہیں، (عورتو) شیطان کی آواز سے بچنا، اگر وہ (غم) آنکھ اور دل سے ہو تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے اور رحمت کی علامت ہے اور جب ہاتھ اور زبان سے ہو تو شیطان کی طرف سے ہے۔ مسند احمد عن ابن عباس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 2989: ۔۔۔

42490

42477- إنما أنا بشر، تدمع العين، ويخشع القلب، ولا نقول ما يسخط الرب، والله يا إبراهيم! إنا بك لمحزونون."ابن سعد - عن محمود بن لبيد".
42477: میں تو ایک انسان ہوں، آنکھ آنسو بہاتی اور دل غگین ہوتا ہے اور ہم رب کو ناراض کرنے والی بات نہیں کرتے، اللہ کی قسم ! ابراہیم ہم تمہاری وجہ سے غم گین ہیں۔ ابن سعد عن محمود بن لبید۔

42491

42478- تدمع العين ويحزن القلب، ولا نقول ما يسخط الرب، ولولا أنه وعد صادق وموعود جامع وأن الآخر منا يتبع الأول لوجدنا عليك يا إبراهيم وجدا أشد مما وجدنا، وإنا بك يا إبراهيم لمحزونون."هـ - عن أسماء بنت يزيد".
42478: ۔۔ آنکھ روتی، دل غمزدہ ہوتا ہے، ہم رب کو ناراض کرنے والی بات نہیں کریں گے اگر وعدہ سچا اور جس کا وعدہ ہو اور جامع نہ ہوتا اور ہمارے پچھلے پہلوں کی پیروی نہ کرتے تو ابراہیم ہم تمہارے بارے میں اس سے زیادہ غم گین ہوتے، ابراہیم ہم تمہاری وجہ سے اندوہناک ہیں۔ ابن ماجۃ عن اسماء بنت یزید۔

42492

42479- تدمع العين، ويحزن القلب، ولا نقول إلا ما يرضى الرب، والله! إنا بفراقك يا إبراهيم لمحزونون."حم، م، " د عن أنس".
42479: ۔۔۔ آنکھ اشکبار ہوتی، دل غم گین ہوتا ہے اور ہم صرف وہی بات کریں گے جس سے رب راضی ہو، اللہ کی قسم ! اے ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی کی وجہ سے غمناک ہیں۔ مسند احمد، مسلم، ابو داؤد عن انس۔

42493

42480- ابكين، وإياكن ونعيق الشيطان! فإنه مهما كان العين والقلب فمن الله ومن الرحمة، وما كان من اليد واللسان فمن الشيطان."ابن سعد - عن ابن عباس".
42480: ۔۔۔ رو (لیکن) شیطان کی آواز سے بچنا، کیونکہ غم جب دل اور آنکھ سے (ظاہر) ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے اور رحمت ہے اور جب ہاتھ اور زبان سے ہو تو شیطان کی طرف سے ہے۔ ابن سعد عن ابن عباس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 47 ۔

42494

42481- هذه رحمة يجعلها الله في قلوب من يشاء من عباده، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء."ق، " د، ن، هـ - عن أسامة بن زيد".
42481: ۔۔۔ یہ (آنسو) ایک رحمت ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جن کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے مہربان بندوں پر ہی مہربانی فرماتا ہے۔ مسلم، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجۃ عن اسامۃ بن زید۔

42495

42482- إن العين تذرف، وإن الدمع يغلب، وإن القلب يحزن، ولا نعصي الله عز وجل."طب - عن السائب بن يزيد".
42482:۔۔۔ آنکھ بہتی ہے آنسو غالب آجاتا ہے اور دل غم گین ہوجاتا ہے (لیکن) ہم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے۔ طبرانی فی الکبیر عن السائب بن یزید۔

42496

42483- العين تدمع، والقلب يحزن، ولا نقول إن شاء الله إلا ما يرضي ربنا، وإنا بك يا إبراهيم لمحزونون."ابن عساكر - عن عمران بن حصين".
42483: ۔۔۔ آنکھ روتی اور دل غم گین ہوتا ہے اور ہم انشاء اللہ وہی بات کریں گے جس سے ہمارا رب راضی ہوگا، ابراہیم ہم تمہارے فراق میں غم گین ہیں۔ ابن عساکر، عن عمران بن حصین۔

42497

42484- تدمع العين ويحزن القلب، ولا يكون على المؤمن في ذلك شيء."طب - عن أبي موسى".
42484:۔۔ آنکھ روتی اور دل غمزدہ ہوتا ہے۔ (لیکن) اس کی وجہ سے مومن پر کوئی گناہ نہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی موسیٰ۔

42498

42485- ليس هذا مني وليس بصالح حق، القلب يحزن والعين تدمع، ولا نغضب الرب."ك - عن أبي هريرة قال: لما مات إبراهيم صاح أسامة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره".
42485: ۔۔۔ یہ میرے اختیار میں نہیں اور نہ یہ (چیخ و پکار) بہتر ہے (موت) برحق ہے دل غمزدہ ہوتا ہے اور آنکھ اشکبار ہوتی ہے اور ہم رب کو ناراض نہیں کرتے۔ (حاکم عن ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابراہی فرزند رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوا تو حضرت اسامہ کی مارے غم کے چیخ نکل گئی تو اس پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا)

42499

42486- إني لست أبكي، إنما هي رحمة، إن المؤمن بكل خير على كل حال، إن نفسه تخرج من بين جنبيه وهو يحمد الله عز وجل."حم - عن ابن عباس".
42486: ۔۔۔ میں رو نہیں رہا، یہ تو رحمت ہیں مومن سراپا رحمت ہے جس حالت میں بھی ہو، جب اس کی روح اس کے پہلو سے نکل رہی ہوتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی حمد کررہا ہوتا ہے۔ مسند احمد عن ابن عباس۔

42500

42487- إن أبكي فإنما هي رحمة، المؤمن بكل خير، تخرج نفسه من بين جنبيه وهو يحمد الله."حب - عن ابن عباس".
42487: ۔۔۔ اگر میں روتا ہوں تو یہ رحمت ہے مومن سراپا رحمت ہے مومن کی روح اس کے پہلو سے نکلتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی حمد کررہا ہوتا ہے۔ ابن حبان عن ابن عباس۔

42501

42488- ما لكم تنظرون؟ قالوا: رأيناك رققت! قال: رحمة يضعها الله حيث يشاء، وإنما يرحم الله غدا من عباده الرحماء."حم - عن الوليد بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف عن أبيه عن جده قال: استعز بأمامة بنت العاص فبعثت زينب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاءها ومعه ناس من أصحابه، فأخرجت الصبية إليه فإذا نفسها تقعقع في صدرها، فذرفت عيناه، ففطن بهم وهم ينظرون إليه قال - فذكره" "
42488: ۔۔ تم لوگ کیا دیکھ رہے ہو ؟ انھوں نے عرض کی : ہم نے دیکھا کہ آپ دل گرفتہ ہیں آپ نے فرمایا : یہ رحمت ہے جسے اللہ تعالیٰ جہاں چاہتا ہے رکھتا ہے اللہ تعالیٰ کل اپنے انہی بندوں پر رحم کرے گا جو رحم کرتے ہیں۔ (مسند احمد عن الولید بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف عن ابیہ عن جدہ فرماتے ہیں : ۔ حضرت امامۃ بنت ابی العاص جان کنی کے عالم میں تھیں تو حضرت زینب نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف قاصد بھیجا آپ اپنے چند صحابہ (رض) کے ساتھ ان کے ہاں تشریف لائے، بچی آپ کے سامنے لائی گئی تو اس کی جان اٹک رہی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں آپ نے لوگوں کو بھانپ لیا، کہ وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

42502

42489- دعوها! فغيرها من الشعراء أكذب."ابن سعد " عن رجل من الأنصار قال: لما مات سعد بن معاذ قالت أمه:ويل أم سعد سعدا ... حزامة وجدا فقيل لها: أتقولين الشعر على سعد؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فذكره".
42489: ۔۔۔ اسے چھوڑو ! کیونکہ اس کے علاوہ شعراء زیادہ جھوٹے ئ ہیں۔ (ابن سعد ایک انصاری صحابی سے روایت ہے فرمایا : کہ جب سعد بن معاذ کی وفات ہوئی تو ان کی والدہ نے کہا : ام سعد، سعد پر افسوس کرتے ہلاک ہو، جو ہوشیار اور عزت ولاا تھا، تو کسی نے ان سے کہا : کیا آپ سعد کے متعلق شعر کہتی ہیں ؟ تو اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا۔

42503

42490- مهلا يا عمر! فكل باكية مكثرة إلا أم سعد ما قالت من خير فلم تكذب."ابن سعد - عن عامر بن سعد عن أبيه".
42490: ۔۔۔ عمر رہنے دو ! ہر رونے والی زیادتی کرتی ہے سوائے ام سعد کے، اس نے جو بات بھی کی اس میں جھوٹ نہیں بولا۔ ابن سعد عن عامر بن سعد عن ابیہ۔

42504

42491- دعهن فليبكين ما دام حيا، فإذا وجب فليسكتن."ابن أبي عاصم والباوردي والبغوي، طب، ض - عن ربيع الأنصاري".
42491: ۔۔۔ انھیں رہنے دو ، جب تک وہ زندہ ہے یہ روتی رہیں گی جب موت واقع ہوجائے گی تو چپ ہوجائیں گی۔ ابن ابی عاصم والباوردی والبغوی، طبرانی فی الکبیر، ضیاء عن ربیع الانصاری۔

42505

42492- إنما هذا رحم، وإن من لا يرحم لا يرحم، إنما ننهي الناس عن النياحة وأن يندب الرجل بما ليس فيه، لولا أنه وعد جامع وسبيل مئتاء وأن آخرنا لاحق بأولنا لوجدنا عليه وجدا غير هذا، وإنا عليه لمحزونون، تدمع العين ويحزن القلب، ولا نقول ما يسخط الرب، وفضل رضاعه في الجنة."ابن سعد - عن مكحول قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم وإبراهيم يجود بنفسه فدمعت عيناه، فقال له عبد الرحمن بن عوف: هذا الذي تنهى عنه! قال - فذكر".
42492: ۔۔۔ یہ تو رحمت ہیں، اور جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا، ہم تو لوگوں کو صرف نوحہ کرنے سے روکتے ہیں اور آدمی کی ایسی تعریف کی جائے جو اس میں نہیں اگر یہ جمع کرنے والا وعدہ، چلتا راستہ نہ ہوتا اور ہمارے پچھلے اگلوں کے ساتھ نہ ملتے تو ہم اس پر اس سے زیادہ افسوس کرتے، ہم اس کے بارے میں غم گین ہیں آنکھ روتی ہے دل غم گین ہوتا ہے اور ہم رب کو ناراض کرنے والی بات نہیں کرتے اور اس کے دودھ کا باقی حصہ جنت میں ہوگا۔ (ابن سعد عن مکحول فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو ابراہیم (رض) جان کنی کی حالت میں تھے آپ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں تو عبدالرحمن بن عوف نے عرض کیا : کیا آپ اس سے منع کرتے ہیں ! تو فرمایا)

42506

42493- لا يبكى إلا على أحد رجلين: فاجر مكمل فجوره، أو بار مكمل بره."طس - عن ابن عمر"
42493: ۔۔۔ صرف دو آدمیوں پر رویا جاتا ہے۔ ایسا فاجر و گناہ گار جس کا فجور مکمل ہو یا ایسا نیک شخص جس کی نیکی کامل ہو۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عمر۔
تیسرا باب ۔۔۔ دفن کے بعد والے امور

42507

42494- إن المؤمن إذا وضع في قبره أتاه ملك فيقول له: ما كنت تعبد؟ فإن الله هداه قال: كنت أعبد الله، فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: هو عبد الله ورسوله؛ فما يسأل عن شيء غيرها، فينطلق به إلى بيت كان له في النار فيقال له: هذا بيتك كان في النار ولكن الله عصمك ورحمك فأبدلك به بيتا في الجنة، فيقول: دعوني أذهب فأبشر به أهلي! فيقال له: اسكن. وإن الكافر إذا وضع في قبره أتاه ملك فينتهره فيقال له: ما كنت تعبد؟ فيقول: لا أدري، فيقال له: لا دريت ولا تليت، فيقال: فما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: كنت أقول ما يقول الناس؛ فيضرب به بمطرق من حديد بين أذنيه، فيصيح صيحة يسمعها الخلق غير الثقلين."د - عن أنس"
42494: ۔۔۔ مومن کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آ کر کہتا ہے : تو کس کی عبادت کرتا تھا ؟ پس اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی کرتا ہے وہ کہتا ہے : میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا، پھر اس سے کہا جائے گا : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہے گا وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اس کے علاوہ اس سے کسی چیز کا سوال نہیں ہوگا، پھر اسے جہنم میں اس کے لیے بنے گھر کی طرف لے جایا جائے گا، اور اس سے کہا جائے گا : یہ جہنم میں تمہارا گھر تھا جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں بچا لیا، تم پر رحم کیا اور اس کے بدلہ جنت میں تمہیں ایک گھر دیا ہے، تو وہ کہے گا : مجھے جاندے دو تاکہ میں اپنے گھر والوں کو خوشخبری دوں، اس سے کہا جائے گا (اس میں) رہو، اور کافر کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے اور اسے ڈانٹ کر کہتا ہے : تو کس کی عبادت کرتا تھا ؟ تو وہ کہے گا : مجھے علم نہیں، تو اس سے کہا جائے گا : نہ تو نے (خود) جانا اور نہ تو نے کسی کی پیروی کی، پھر اسے کہا جائے گا : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہے گا : میں وہی کہتا ہوں جو اور لوگ کہتے ہیں تو لوہے کے ایک گرز سے اس کے سر پر مارا جائے گا تو وہ ایسی چیخ مارتا ہے جسے انسانوں اور جنوں کے علاوہ ساری مخلوق سنتی ہے۔ (ابو داؤد عن انس)

42508

42495- إن العبد المؤمن إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة نزل إليه من السماء ملائكة بيض الوجوه كأن وجوههم الشمس، معهم كفن من أكفان الجنة وحنوط من حنوط الجنة حتى يجلسوا منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند رأسه فيقول: أيتها النفس الطيبة! اخرجي إلى مغفرة من الله ورضوان! فتخرج تسيل كما تسيل القطرة من في السقاء فيأخذها، فإذا أخذها لم يدعوها في يده طرفة عين حتى يأخذوها فيجعلوها في ذلك الكفن وفي ذلك الحنوط، ويخرج منها كأطيب نفحة مسك وجدت على وجه الأرض، فيصعدون بها فلا يمرون على ملأ من الملائكة إلا قالوا: ما هذه الروح الطيبة! فيقولون: فلان بن فلان! بأحسن أسمائه التي كانوا يسمونه بها في الدنيا، حتى ينتهوا بها إلى سماء الدنيا فيستفتحون له فيفتح له، فيشيعه من كل سماء مقربوها إلى السماء التي تليها حتى ينتهى بها إلى السماء السابعة - فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتاب عبدي في عليين، وأعيدوا عبدي إلى الأرض فإني منها خلقتهم وفيها أعيدهم ومنها أخرجهم تارة أخرى، فتعاد روحه فيأتيه ملكان فيجلسانه فيقولون له: من ربك؟ فيقول: ربي الله، فيقولون له: ما دينك؟ فيقول: ديني الإسلام، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هو رسول الله، فيقولان له: وما علمك؟ فيقول: قرأت كتاب الله فآمنت به وصدقت، فينادي مناد من السماء أن صدق فأفرشوه من الجنة، وألبسوه من الجنة، وافتحوا له بابا إلى الجنة، فيأتيه من روحها وطيبها، ويفسح له في قبره مد بصره، ويأتيه رجل حسن الوجه حسن الثياب طيب الريح فيقول: أبشر بالذي يسرك! هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول له: من أنت؟ فوجهك الوجه يجيء بالخير، فيقول: أنا عملك الصالح فيقول: رب أقم الساعة، رب أقم الساعة، حتى أرجع إلى أهلي ومالي. وإن العبد الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة نزل إليه من السماء ملائكة سود الوجوه، معهم المسوح فيجلسون منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند رأسه فيقول: أيتها النفس الخبيثة! اخرجي إلى سخط من الله وغضب، فيفرق في جسده فينتزعها كما ينتزع السفود من الصوف المبلول فيأخذها، فإذا أخذها لم يدعها في يده طرفة عين حتى يجعلوها في تلك المسوح، ويخرج منها كأنتن ريح جيفه وجدت على وجه الأرض، فيصعدون بها فلا يمرون بها على ملأ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الخبيث؟ فيقولون: فلان بن فلان - بأقبح أسمائه التي كان يسمى بها في الدنيا - حتى ينتهي بها إلى السماء الدنيا، فيستفتح له فلا يفتح له، ثم قرأ {لا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ} فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتابه في سجين في الأرض السفلى! فتطرح روحه طرحا، فتعاد روحه في جسده ويأتيه ملكان فيجلسانه فيقولان له: من ربك: فيقول: هاه! هاه! لا أدرى، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: هاه! هاه! لا أدري، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هاه! هاه! لا أدري، فينادي مناد من السماء أن كذب عبدي فأفرشوا له من النار، وافتحوا له بابا إلى النار، فيأتيه حرها وسمومها، ويضيق عليه قبره حتى تختلف أضلاعه، ويأتيه رجل قبيح الوجه قبيح الثياب منتن الريح فيقول أبشر بالذي يسوؤك! هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول: من أنت؟ فوجهك الوجه يجيء بالشر، فيقول: أنا عملك الخبيث فيقول: رب! لا تقم الساعة."حم 1، د وابن خزيمة، ك، هب والضياء - عن البراء".
42495: ۔۔۔ مومن بندہ جب دنیا سے ناتا توڑنے اور آخرت کا رخ کرنے لگتا ہے تو آسمان سے سفید رو فرشتے اس کے پاس اترتے ہیں گویا ان کے چہرے آٖتاب ہیں، ان کے پاس جنت کے کفن اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے پھر تاحد نظر اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں۔ اس کے بعد ملک الموت آ کر اس کے سرہانے بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے پاک روح ! اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رضا مندی کی طرف نکل ! تو وہ روح ایسے بہتے ہوئے نکلتی ہے جیسے مشکیزے سے قطرہ بہتا ہے تو وہ فرشتہ اسے قبض کرلیتا ہے۔ پھر اس سے اس (جنتی) کفن اور خوشبو میں رکھ لیتے ہیں، اور اس سے ایسی مہک آیت ہے جیسے کسی زمین پر مشک مہک رہی ہو، پھر وہ اسے لے کر پرواز کرتے ہیں تو فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں ؟ تو وہ کہتے ہیں : یہ پاک روح کون ہے ؟ تو وہ کہتے ہیں : فلاں کا بیٹا فلاں ہے۔ اور دنیا کے جس نام سے اسے یاد کیا جاتا تھا اس کے اس اس کا نام لیتے ہیں یہاں تک کہ آسمان دنیا تک جا پہنچتے ہیں، اس کے لیے دروازے کھلواتے ہیں تو وہ اس کے لیے کھول دیا جاتا ہے تو ہر آسمان کے مقرب فرشتے دوسرے آسمان تک اسے الوداع اور رخصت کرتے ہیں اور ساتویں آسمان تک یہی سلسلہ جاری رہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے ئ بندے کا نامہ اعمال علیین میں لکھ دو اور میرے بندے (کی روح) کو زمین کی طرف لوٹا دو کیونکہ میں نے اسی سے انھیں پیدا کیا اور اسی میں انھیں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ انھیں نکالوں گا، چنانچہ اس کی روح لوٹا دی جاتی ہے۔ پھر اس کے پاس دو فرشتے ہوتے ہیں اسے بٹھاتے اور اسے کہتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : میرا رب اللہ تعالیٰ ہے، پھر وہ اسے کہتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے، وہ کہتے ہیں جو شخص تمہاری طرف مبعوث کیا گیا وہ کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، پھر وہ اس سے کہتے ہیں@ تجھے کیسے پتہ چلا ؟ وہ جواب میں کہتا ہے : میں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی ، تو آسمان سے ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے کہ اس نے سچ کہا : اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھا دو اور اسے جنت کا لباس پہنا دو ، اور جنت کی طرف اس کے لیے ایک دروازہ کھول دو ، جہاں سے اس کی طرف جنت کی تازہ ہوا اور خوشبو آنا شروع ہوجاتی ہے اور اس کی قبر تاحد نگاہ کشادہ ہوجاتی ہے۔
پھر اس کے پاس ایک خوش شکل، خوش لباس اور پاکیزہ خوشبو والا ایک شخص آتا ہے وہ اس سے کہتا ہے : تجھے جس چیز سے خوشی ہو اس کی خوشخبری ہو یہ تیرا وہی دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا، وہ اس سے پوچھے گا تو کون ہے ؟ تجھ جیسیس صورت بھلائی ہی لے کر آتی ہے، وہ جواب میں کہے گا : میں تیرا نیک عمل ہوں تو وہ شخص کہے گا، اے میرے رب ! قیامت برپا فرما، اے میرے رب ! قیامت قائم فرما، تاکہ اپنے اہل و مال کی طرف لوٹ جاؤں۔
اور کافر بندہ جب دنیا سے جانے اور آخرت کا رخ کرنے لگتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے کالے چہروں والے فرشتے آتے ہیں ان کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں پھر وہ اس کے پاس تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں، پھر ملک الموت آتا ہے اور اس کے سرہانے بیٹھ جاتا اور اسے کہتا ہے : اے خبیث روح اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کی طرف نکل ! اور اس کے جسم کے دو ٹکڑے کردیے جاتے ہیں، پھر وہ اسے ایسے کھینچ لیتا ہے جیسے گیلی روئی سے سیخ کو کھینچ لیا جاتا ہے، چنانچہ وہ اسے قبض کرلیتا ہے اور جب اسے قبض کرلیتا ہے تو پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے نہیں چھوڑتا، یہاں تک کہ اسے ان ٹاٹوں میں ڈال لیتے ہیں، اور اسے لے کر پرواز کرتے ہیں، اور فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں، تو وہ کہتے ہیں یہ کیا خبیث روح ہے، تو وہ کہتے ہیں یہ فلاں کا بیٹا فلاں ہے اور دنیا میں جس نام سے اسے پکارا جاتا تھا سب سے برے نام سے پکارتے ہیں یہاں تک کہ اسے ساتویں آسمان پر لے جاتے ہیں اس کے لیے دروازہ کھلواتے ہیں (لیکن) کھولا نہیں جاتا، پھر یہ آیت پڑھی۔ ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اس کا اعمال نامہ سجین میں لکھ دو ، جو نچلی زمین میں ہے، پھر اس کی روح کو پھینک دیا جاتا ہے، چنانچہ اس کی روح اس کے بدن کی طرف آجاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھا کر کہتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہائے ہائے ! مجھے علم نہیں، پھر اس سے پوچھتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہائے ہائے ! مجھے کچھ پتہ نہیں، وہ دونوں اس سے کہتے ہیں : وہ شخص جو تم میں بھیجا گیا کون ہے ؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے مجھے پتہ نہین، اتنے میں آسمان سے ایک منادی ندا کرتا ہے کہ میرے بندہ نے جھوٹ بولا، اس کے لیے جہنم کا بچھونا بچھا دو ، اور جہنم کی طرف دروازہ کھول دو ، جہاں سے اس کی طرف جہنم کی گرم ہوا آتی ہے اور اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں۔
پھر اس کے پاس بری شکل، خراب کپڑوں اور بدبو والا ایک شخص اتا ہے اور کہتا ہے : جس سے تجھے ناگواری ہو اس کی بشارت لے، یہ تیرا وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا، وہ شخص کہے گا : تو کون ہے ؟ اور تیرا چہرہ تو ایسا ہے کہ جس سے خیر کی توقع نہیں، وہ کہے گا میں تیرا برا عمل ہوں تو وہ شخص کہے گا : اے میرے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا۔ مسند احمد، ابو داود، ابن خزیمہ، حاکم، بیہقی فی الشعب والضیاء عن البراء۔

42509

42496- إن الميت تحضره الملائكة، فإذا كان الرجل صالحا قالوا: اخرجي أيتها النفس الطيبة كانت في الجسد الطيب! اخرجي حميدة وأبشري بروح وريحان ورب غير غضبان! فلا يزال يقال لها ذلك حتى تخرج، ثم يعرج بها إلى السماء فيفتح لها، فيقال: من هذا؟ فيقولون: فلان، فيقال: مرحبا بالنفس الطيبة كانت في الجسد الطيب! أدخلي حميدة وأبشري بروح وريحان ورب غير غضبان! فلا يزال يقال لها ذلك حتى ينتهى بها السماء التي فيها الله تبارك وتعالى. فإذا كان الرجل السوء قالوا: اخرجي أيتها النفس الخبيثة كانت في الجسد الخبيث! اخرجي ذميمة وابشري بحميم وغساق وآخر من شكله أزواج! فلا يزال يقال لها ذلك حتى تخرج، ثم يعرج بها السماء فيستفتح لها، فيقال: من هذا؟ فيقال: فلان، فيقال: لا مرحبا بالنفس الخبيثة كانت في الجسد الخبيث! ارجعي ذميمة، فإنها لا تفتح لك أبواب السماء، فترسل من السماء ثم تصير إلى القبر، فيجلس الرجل الصالح في قبره غير فزع ولا مشعوف " ثم يقال: فيم كنت؟ فيقول: كنت في الإسلام، فيقال له: هل رأيت الله؟ فيقول: ما ينبغي لأحد أن يرى الله،فيفرج له فرجة قبل النار، فينظر إليها يحطم بعضها بعضا، فيقال له: انظر إلى ما وقاك الله تعالى؛ ثم يفرج له فرجة قبل الجنة فينظر إلى زهرتها وما فيها، فيقال له: هذا مقعدك، ويقال له: على اليقين كنت، وعليه مت، وعليه تبعث إن شاء الله. ويجلس الرجل السوء في قبره فزعا مشعوفا فيقال له: فيم كنت؟ فيقول: لا أدري، فيقال: ما هذا الرجل؟ فيقول: سمعت الناس يقولون قولا فقلته، فيفرج له قبل الجنة، فينظر إلى زهرتها وما فيها، فيقال له: انظر إلى ما صرف الله عنك؛ ثم يفرج له فرجة إلى النار، فينظر إليها يحطم بعضها بعضا، فيقال: هذا مقعدك، على الشك كنت، وعليه مت وعليه تبعث إن شاء الله تعالى."هـ " عن أبي هريرة".
42496: ۔۔۔ مرنے والے کے پاس فرشتے آتے ہیں پس اگر وہ نیک شخص ہو تو وہ کہتے ہیں اے پاک روح جو پاک جسم میں تھی، نکل ! تجھے راحت و خوشبو اور ایسے پروردگار کی خوشخبری ہو جو ناراض ہونے والا نہیں، پھر اسے یوں ہی کہا جاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ نکل جاتی ہے پھر اسے آسمان کی طرف بلند کیا جاتا ہے تو اس کے لیے آسمانی دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہاں کے فرشتے کہتے ہیں : یہ کون ہے ؟ تو وہ (فرشتے جو روح کو لاتے ہیں) کہتے ہیں : یہ فلاں شخص ہے، تو کہا جاتا ہے : پاک روح کو خوش آمدید جو پاک بدن میں تھی، قابل تعریف ہو کر نکل ! تجھے راحت و خوشبو اور ایسے رب کی خوشخبری ہو جو ناراض ہونے والا نہیں، اسے یوں ہی کہا جاتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اس آسمان تک پہنچا دیا جاتا ہے جہاں اللہ تعالیٰ (کا عرش) ہوتا ہے۔
اور اگر وہ شخص برا ہو تو وہ کہتے ہیں : اے خبیث روح جو خبیث بدن میں تھی قابل مذمت ہو کر نکل تجھے کھولتے پانی پیپ اور ان جیسے دوسرے عذابوں کی خوشخبری ہو، اسے یوں ہی کہا جاتا رہتا ہے کہ وہ نکل جاتی ہے پھر آسمان کی طرف چڑھایا جاتا ہے اس کے لیے دروزے کھلوانے کی درخواست کی جاتی ہے، کہا جاتا ہے : یہ کون ہے ؟ کہا جاتا ہے فلاں ہے، تو کہا جاتا ہے، نامبارک ہوخبیث روح کو جو خبیث بدن میں تھی، قابل مذمت ہو کر لوٹ جا، کیونکہ تیرے لیے آسمانی دروازے نہیں کھولے جائیں گے پھر اسے آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ قبر تک پہنچ جاتی ہے۔
نیک بندہ تو اپنی قبر میں بےخوف و خطر بیٹھ جاتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے تو کس دین پر تھا ؟ وہ کہتا ہے میں دین اسلام پر تھا، اس سے کہا جاتا ہے : کیا تو نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے ؟ تو وہ کہے گا کسی کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کا دیکھنا مناسب نہیں پھر جہنم کی طرف سے تھوڑی کشادگی کی جاتی ہے تو وہ دیکھے گا کہ وہ ایک دوسرے کو جلا رہی ہے، اسے کہا جائے گا : دیکھ جس سے اللہ تعالیٰ نے تجھے بچا لیا، پھر اس ک لیے جنت کی جانب سے تھوڑی کشادی کی جاتی ہے تو وہ اس کی رونق اور اس کی چیزوں کو دیکھے گا، اس سے کہا جائے گا : یہ تیرا ٹھکانا ہے، اس سے کہا جائے گا : تو یقین پر تھا اسی پر تیری موت ہوئی اور اس پر انشاء اللہ تجھے اٹھایا جائے گا۔
اور برا شخص اپنی قبر میں خوفزدہ اور دل برداشتہ ہو کر بیٹھتا ہے اس سے کہا جائے گا : تو کس دین پر تھا ؟ وہ کہے گا : مجھے پتہ نہیں، اس سے کہا جائے گا : یہ شخص (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کون تھے ؟ وہ کہے گا جو بات لوگ کہتے تھے میں نے بھی وہی کہہ دی، تو اس کے لیے جنت کی طرف سے تھوڑی کشادگی کی جاتی ہے تو وہ اس کی بہار اور اس کی چیزیں دیکھے گا، اس سے کہا جائے گا : دیکھ جسے اللہ تعالیٰ نے تجھ سے ہٹا لیا، پھر اس کے لیے جہنم کی طرف سے کشادگی کی جائے گی، وہ اسے جلتی اور چٹختی دکھائی دے گی اسے کہا جائے گا یہ تیری جگہ ہے تو شک پر تھا اسی پر تو مرا اور انشاء الہ اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ۔

42510

42497- إني أوحي إلي إنكم تفتنون في القبور."ن - عن عائشة".
42497: ۔۔۔ میری طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہیں قبروں میں آزمایا جائے گا۔ نسائی عن عائشۃ۔

42511

42498- المسلم إذا سئل في القبر يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، فذلك قوله {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ} ."حم، ق "، عن البراء".
42498: ۔۔۔ مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جائے گا تو وہ گواہی دے گا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو دنیا و آخرت کی زندگی میں سچی بات پر ثابت قدم رکھے گا۔ مسند احمد، بخاری، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجۃ، نسائی۔

42512

42499- إذا أقعد المؤمن في قبره أتي ثم يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، فذلك قوله {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ} ."خ - " عن البراء".
42499: ۔۔۔ مومن کو جب اس کی قبر میں بٹھایا جائے گا اس کے پاس فرشتے آئیں گے پھر وہ گواہی دے گا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو سچی بات پر ثابت قدم رکھے گا۔ بخاری عن البراء۔

42513

42500- إذا قبر الميت أتاه ملكان أسودان أزرقان، يقال لأحدهما: "المنكر" والآخر "النكير" فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول ما كان يقول: هو عبد الله ورسوله، أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول هذا! ثم يفسح له في قبره سبعون ذراعا في سبعين، ثم ينور له فيه، ثم يقال: نم، فيقول: أرجع إلى أهلي فأخبرهم، فيقولان: نم نومة العروس الذي لا يوقظه إلا أحب أهله إليه، حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك، وإن كان منافقا قال: سمعت الناس يقولون قولا فقلت مثله، لا أدري، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول ذلك، فيقال للأرض: التئمي عليه، فتلتئم عليه فتختلف أضلاعه، فلا يزال فيها معذبا حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك."ت " - عن أبي هريرة".
42500: ۔۔۔ میت کو جب قبر میں اتارا جاتا ہے تو اس کے پاس دو سیاہ نیلے رنگ کے فرشتے آتے ہیں، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے، وہ دونوں کہتے ہیں : تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا ؟ تو وہ وہی کہے گا جو کہتا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، وہ دنوں کہیں گے : ہم جانتے تھے کہ تو یہی کہے گا، پھر ایک سو چالیس گز کی کشادگی اس کی قبر میں کردی جاتی ہے اور اس کے لیے روشنی کردی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے سو جا، وہ کہے گا : میں اپنے گھر والوں کو بتانے اپس جاتا ہوں، وہ کہیں گے : اس نئی نویلی دلہن کی طرح سوجا جسے صرف اس کا محبوب ہی بیدار کرے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کی قبر سے اٹھائے گا۔
اور اگر وہ منافق ہوا تو کہے گا : میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں بھی اسی جیسی بات کہہ دی، مجھے پتہ نہیں، وہ دونوں کہیں گے ہمیں پتہ تھا تو یہی کہے گا، زمین سے کہا جائے گا اس پر تنگ ہوجا ، چنانچہ وہ اس پر تنگ ہوگی تو اس کی پسلیاں آپس میں گھس جائیں گی، اسے یونہی عذاب ہوتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کی اس قبر سے اٹھائے گا۔ ترمذی عن ابوہریرہ ۔

42514

42501- ما من شيء لم أكن أريته إلا رأيته في مقامي هذا حتى الجنة والنار! وقد أوحى إلي أنكم تفتنون في قبوركم مثل أو قريبا من فتنة المسيح الدجال، يؤتي أحدكم فيقال: ما علمك بهذا الرجل؟ فأما المؤمن أو الموقن فيقول: هو محمد رسول الله، جاءنا بالبينات والهدى فأجبنا وآمنا واتبعنا، هو محمد - ثلاثا، فيقال له: نم صالحا، قد علمنا أن كنت لموقنا به؛ وإن المنافق أو المرتاب فيقول: لا أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته."حم، ق " – عن أسماء بنت أبي بكر".
42501: ۔۔۔ جو چیز میں نے نہیں دیکھی تھی وہ مجھے اس جگہ دکھائی گئی ہے یہاں تک کہ جنت اور جہنم بھی، میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ تمہیں تمہاری قبروں میں خیر سے محروم دجال کے فتنہ یا اس کے قریب آزمائش میں ڈالا جائے گا، تمہارے پاس فرشتوں کو بھیجا جائے گا پھر کہا جائے گا :
اس شخص محمد کے متعلق تمہارا کیا علم ہے ؟ تو مومن اور یقین رکھنے والا شخص کہے گا : وہ محمد اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں جو ہمارے پاس واضح نشانیاں اور ہدایت لے کر آئے پس ہم نے ان کو قبول کیا ان پر ایمان لائے اور ان کی پیروی کی، وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ تین بار کہے گا۔
پھر اس سے کہا جائے گ : آرام سے سوجا، ہم جانتے تھے کہ تجھے اس بات کا یقین ہے جب کہ منافق اور شک کرنے والا شخص کہے گا : مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک کہتے سنا تو میں نے بھی وہ کہہ دی۔ (مسند احمد، بخاری عن اسماء بنت ابی بکر۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں قطعی اور یقینی علم ہونا چاہیے کہ آپ انسان تھے اور اللہ تعالیٰ کے نبی اور آخری رسول ہیں، جو لوگ اس بات کا یقین رکھتے ہیں انھیں مومن اور یقین والا کہا گیا ہے، جب کہ جنہیں یہ پتہ نہیں کہ ہمارے نبی بشر تھے یا نہیں، یہ شک والی بات ہوئی ایسے لوگوں کو منافق اور شک کنندہ کہا گیا ہے۔ مترجم۔

42515

42502- إذا رأى المؤمن ما فسح له في قبره فيقول: دعوني أبشر أهلي! فيقال له: اسكن."حم والضياء - عن جابر".
42502: ۔۔۔ جب مومن اپنی قبر میں کشادگی دیکھتا ہے تو کہتا ہے : مجھے اپنے گھر والوں کو خوشخبر سنانے کے لیے جانے دو ، اسے کہا جائے گا : تو یہیں ٹھہر۔ (مسند احمد، وایضا عن جابر)

42516

42503- إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه أصحابه - حتى أنه يسمع قرع نعالهم - أتاه ملكان فيقعدانه فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل - لمحمد صلى الله عليه وسلم؟ فأما المؤمن فيقول: أشهد أنه عبد الله ورسوله، فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار، قد أبدلك الله مقعدا من الجنة، فيراهما جميعا، ويفسح له في قبره سبعون ذراعا، ويملأ عليه خضرا إلى يوم يبعثون؛ وأما الكافر والمنافق فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا أدري، كنت أقول ما يقول الناس، فيقال له: لا دريت ولا تليت! ثم يضرب بمطراق من حديد ضربة من بين أذنيه، فيصيح صيحة يسمعها من يليه غير الثقلين، ويضيق عليه قبره حتى تختلف أضلاعه."حم، ق " د، ن - عن أنس".
42503: ۔۔۔ بندہ کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے دوست احباب پلٹ جاتے ہیں یہاں تک کہ (وہ اتنی دور ہوتے ہیں) ان کے جوتوں کی چاپ سنائی دیتی ہے اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر کہتے ہیں : اس شخص محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ تو مومن شخص کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر اس سے کہا جائے گا : جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ ! جس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت کا ٹھکانا عطا کردیا ہے۔ تو وہ ان دونوں کو دیکھے گا۔ اس کی قبر میں ستر ہاتھ کشادہ کردی جاتی ہے اور قیامت کے دن تک اس پر تروتازگی ڈال دی جاتی ہے۔
رہا کافر اور منافق تو اس سے کہا جاتا ہے تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : مجھے پتہ نہیں، میں وہی بات کہتا ہوں جو لوگ کہتے تھے، اس سے کہا جائے گا : نہ تجھے پتہ ہے اور نہ تو نے کسی کی پیروی کی، پھر اس کے ماتھے پر لوہے کا ہتھوڑا مارا جاتا ہے پھر وہ ایسی چیخ مارتا ہے جسے اس کے آس پاس والے جنوں انسانوں کے علاوہ سب سنتے ہیں، پھر اس کی قبر تنگ کردی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیان آپس میں گھس جاتی ہیں۔ (مسند احمد، بخاری، ابو داود، نسائی عن انس۔

42517

42504- إن القبر أول منازل الآخرة، فإن نجا منه فما بعده أيسر منه ، وإن لم ينج منه فما بعده أشد منه (ت ، ه ، ك - عن عثمان ابن عفان).
42504: ۔۔۔ قبر آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے، پس اگر اس سے نجات پا گیا تو اس کے بعد والے حالات آسان ہیں، اور اگر اس سے جاں بر نہ ہوسکا تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہیں۔ ترمذی ابن ماجہ، حاکم، عن عثمان بن عفان۔

42518

42505- فتنة القبر في! فإذا سئلتم عني فلا تشكوا."ك - عن عائشة".
42505: ۔۔۔ میرے بارے میں قبر کی آزمائش یاد رکھنا، جب تم سے میرے بارے پوچھا جائے تو شک نہ کرنا۔ حاکم عن عائشۃ۔
کلام : ۔۔ ضعیف الجامع 3956

42519

42506- إذا دخل الإنسان قبره حف به عمله الصالح: الصلاة والصيام، فيأتيه الملك من نحو الصلاة فترده، ومن نحو الصيام فيرده، فيناديه: اجلس، فيجلس، فيقول له: ما تقول في هذا الرجل؟ قال: من؟ قال: محمد، فيقول: أشهد أنه رسول الله، فيقول: وما يدريك؟ أدركته؟ قال: أشهد أنه رسول الله، يقول: على ذلك عشت وعليه مت وعليه تبعث؛ وإن كان فاجرا أو كافر جاءه الملك ليس بينه وبينه شيء يرده فأجلسه ويقول: ما تقول في هذا الرجل؟ قال: وأي رجل؟ قال: محمد؟ فيقول: والله ما أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته، فيقول الملك: على ذلك عشت وعليه مت وعليه تبعث، وتقيض له دابة في قبره سوداء مظلمة، معها سوط ثمرته جمرة مثل عرف البعير: فتضربه ما شاء الله، صماء لا تسمع صوته فترحمه."حم " طب - عن أسماء بنت أبي بكر".
42506: ۔۔۔ جب انسان اپنی قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے اس کا نیک عمل گھیر لیتا ہے، یعنی نماز روزہ، روزہ، نماز کی طرف سے فرشتہ آتا ہے تو وہ اسے دھکیل دیتی ہے، اور روزہ کی طرف سے آتا ہے تو وہ اسے ہٹآ دیتا ہے، پھر وہ ایسے آواز دیتا ہے کہ اٹھ بیٹھ ! تو وہ بیٹھ جاتا ہے، وہ فرشتہ اس سے کہتا ہے : اس شخص (حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ وہ پوچھے گا : کون ؟ فرشتہ کہے گا : محمد۔ تو وہ شخص کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، فرشتہ اس سے کہے گا : تجھے کیا پتہ ؟ کیا تو نے انھیں دیکھا ہے، وہ کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، فرشتہ اس سے کہے گا : تو اسی پر جیا، اسی پر تیری موت ہوئی اور اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔
اور اگر وہ شخص فاجر یا کافر ہو تو فرشتہ اس کے پاس آ کر کہتا ہے۔ اس کے اور فرشتہ کے درمیان کوئی چیز آڑے نہیں آتی وہ اسے بٹھاتا ہے : اس شخص کے بارے تو کیا کہتا ہے : وہ پوچھے گا کون شخص ؟ فرشتہ کہے گا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں بھی کہہ دی، فرشتہ اس سے کہے گا : تو اسی پر زندہ رہا، اسی پر مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا : اور اس کی قرب میں اس پر ایک کالا جانور مسلط کردیا جائے گا اس کے پاس ایک کوڑا ہوگا جس کی گرہ میں ایک چنگاری ہوتی ہے جیسے اونٹ کی گردن کے بال پھر وہ اسے اتنا مارے گا جتنا اللہ تعالیٰ چاہے گا، وہ جانور بہرا ہوگا اس کی آواز نہیں سنے گا کہ اس پر رحم کرے۔ مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت ابی بکر۔

42520

42507- إن المؤمن يقعد في قبره حتى ينكفئ عنه من شهده، فيقال له: رجل يقال له "محمد" فإن كان مؤمنا قال: هو عبد الله ورسوله، فيقال له: نم، نم، نامت عيناك! وإن كان غير مؤمن قال: والله ما أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته ويخوضون فخضته، فيقال له: نم، لا نامت عيناك."طب - عن أسماء بنت أبي بكر".
42507: ۔۔۔ جو لوگ مومن کے جنازے میں آتے ہیں جب وہ چلے جاتے ہیں تو اسے اس کی قبر میں بٹھایا جاتا ہے، پھر اس سے کہا جاتا ہے : وہ شخص جسے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہا جاتا ہے پس اگر وہ مومن ہوا تو کہے گا : وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس سے کہا جائے گا : سوجا۔ سوجا۔ تیری آنکھ لگ جائے۔ اور اگر مومن نہ ہوا تو کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں نے بھی وہ کہہ دی وہ کسی بات میں بحث کرتے تو میں بھی ان کے ساتھ بحث میں شریک ہوگیا، اس سے کہا جائے گا، سو (مگر) تیری آنکھ نہ لگے۔ طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت ابی بکر۔

42521

42508- إن هذه الأمة تبتلى في قبورها، فإذا أدخل المؤمن قبره وتولى عنه أصحابه جاءه ملك شديد الانتهار فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول المؤمن: أقول: إنه رسول الله صلى الله عليه وسلم وعبده، فيقول له الملك: انظر إلى مقعدك الذي كان لك في النار، قد أنجاك الله منه وأبدلك بمقعدك الذي ترى من النار مقعدك الذي ترى من الجنة، فيقول المؤمن: دعوني أبشر أهلي، فيقال له: اسكن؛ وأما المنافق فيقعد إذا تولى عنه أهله فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا أدري، أقول ما يقول الناس، فيقال له: لا دريت! هذا مقعدك الذي كان لك في الجنة، قد أبدلت منه مقعدك من النار، فيبعث كل عبد في القبر على ما مات، المؤمن على إيمانه، والمنافق على نفاقه. "حم - عن جابر" "
42508: ۔۔۔ اس امت کو قبروں میں آزمایا جائے گا۔ مومن کو جب اس کے دوست دفنا کر واپس ہوتے یں تو ایک ہیبت ناک فرشتہ اس کے پاس آتا ہے، پس اس سے کہا جاتا ہے : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا ؟ تو مومن کہے گا : میں کہتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ تو وہ فرشتہ اس سے کہے گا، جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھو، جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں نجات دے دی ہے اور اس کے بدلہ تمہیں جنت میں وہ جگہ دے دی ہے جو تمہیں دکھائی دے رہی ہے، تو مومن کہے گا : مجھے اپنے گھر والوں کو خوشخبری دینے کے لیے جانے دو ، اس سے کہا جائے گا، تو یہیں ٹھہر !
رہا منافق تو جب اس کے رشتہ دار واپس ہوتے ہیں تو اس سے کہا جاتا ہے : تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ کہے گا مجھے کچھ پتہ نہیں، جو بات لوگ کہتے تھے میں بھی وہی کہتا ہوں تو اس سے کہا جائے گا : تجھے کچھ پتہ نہیں، یہ تیرا وہ ٹھکانا تھا جو جنت میں تھا جس کے بدلہ میں تجھے جہنم میں جگہ ملی ہے۔ پھر ہر بندہ کو جس پر اس کی موت ہوئی اسی پر اٹھایا جائے گا، مومن کو اپنے ایمان پر اور منافق کو نفاق پر۔ مسند احمد عن جابر۔

42522

42509- يا أيها الناس! إن هذه الأمة تبتلى في قبورها، فإذا الإنسان دفن وتفرق عنه أصحابه جاءه ملك في يده مطراق فأقعده قال: ما تقول في هذا الرجل؟ فإن كان مؤمنا قال: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، فيقول له: صدقت، ثم يفتح له باب إلى النار، فيقول: هذا كان منزلك لو كفرت بربك، فأما إذا آمنت فهذا منزلك؛ فيفتح له باب إلى الجنة فيريد أن ينهض إليه فيقول له: اسكن، ويفسح له في قبره؛ وإن كان كافرا أو منافقا قيل له: ما تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا أدري، سمعت الناس يقولون شيئا، فيقول: لا دريت ولا تليت ولا اهتديت! ثم يفتح له باب إلى الجنة فيقول: هذا منزلك لو آمنت بربك، فأما إذ كفرت به فإن الله تعالى أبدلك به هذا، ويفتح له باب إلى النار، ثم يقمعه قمعة بالمطراق يسمعها خلق الله عز وجل كلهم غير الثقلين، فقال بعض القوم: يا رسول الله! ما أحد يقوم عليه ملك في يده مطراق إلا هيل عند ذلك، فقال: {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ} "حم " وابن أبي الدنيا في ذكر الموت وابن أبي عاصم في السنة، وابن جرير، ق في عذاب القبر - عن أبي سعيد، وصحح".
42509: ۔۔۔ لوگو ! یہ امت اپنی قبروں میں آزمائش میں ڈالی جائے گی، انسان کو جب دفن کیا جاتا ہے اور اس کے رشتہ دار (دفنانے کے بعد) پلٹ آتے ہیں تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے جس کے ہاتھ میں ایک گرز ہوتا ہے، وہ اسے بٹھاتا ہے اور کہتا ہے : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ پس اگر وہ مومن ہوا تو کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی پکارو عبادت کے لائق نہیں، اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں، فرشتہ اس سے کہتا ہے : تو نے سچ کہا، پھر جہنم کی طرف سے اس کی جانب ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر فرشتہ کہتا ہے۔ یہ تیرا ٹھکانا ہوتا اگر تو نے اپنے رب کا انکار کیا ہوگا، مگر تم (اپنے رب پر) ایمان لے آئے اس لیے تمہارا ٹھکانا یہ ہے پھر جنت کی جانب سے اس کے لیے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے تو وہ اس کی طرف اٹھنے کی کوشش کرتا ہے تو فرشتہ اس سے کہتا ہے : تو یہیں ٹھہر ! پھر اس کی قبر میں وسعت کردی جاتی ہے۔
پس اگر وہ کافر ہوا یا منافق تو فرشتہ اس سے کہے گا تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ کہے گا : مجھے کچھ پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہے سنا، فرشتہ اس سے کہے گا : نہ تو نے خود جانا، نہ کسی کی پیروی کی اور نہ تو نے ہدایت پائی، پھر اس کے لیے جنت کی جانب ایک دروازہ کھول کر کہا جائے گا : یہ تیرا ٹھکانا ہوتا اگر تو اپنے رب پر ایمان لایا ہوگا مگر جب تم نے انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہیں یہ جگہ دی اور جہنم کی طرف سے اس کے لیے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے پھر اسے گرز سے مارتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ ساری مخلوق سنتی ہے، تو کچھ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس کے پاس بھی فرشتہ گرز لے کر کھڑا ہوگا تو وہ اس وقت خوفزدہ ہوجائے گا، تو آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو سچی بات کی وجہ سے ثابت قدم رکھے گا۔۔
مسند احمد، ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت وابن ابی عاصم فی السنۃ وابن جریر، مسلم فی عذاب القبر عن ابی سعید وصحح

42523

42510- استجيروا بالله من عذاب القبر! فإن عذاب القبر حق."طب - عن أم خالد بنت خالد بن سعيد بن العاص".
42510: عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ عذاب قبر برحق ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ام خالد بنت خالد بن سعید بن العاص۔
علماء اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ عذاب قبر برحق ہے جس کی کیفیت عقل سے بالا تر ہے۔

42524

42511- استعيذوا بالله من عذاب القبر، استعيذوا بالله من جهنم، استعيذوا بالله من فتنة المسيح الدجال، استعيذوا بالله من فتنة المحيا والممات."خد، ت، ن - عن أبي هريرة"
42511: ۔۔۔ عذاب قبر سے، جہنم سے مسیح دجال کے فتنہ سے زندگی موت کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو۔ بخاری فی الادب المفرد، ترمذی، نسائی عن ابوہریرہ ۔

42525

42512- استعيذوا بالله من عذاب القبر، إنهم يعذبون في قبورهم عذابا يسمعه البهائم."حم، طب - عن أم مبشر".
42512: ۔۔ عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ ان (مردوں) کو ان کی قبر میں جو عذاب دیا جاتا ہے اسے چوپائے سنتے ہیں۔ مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن ام مبشر۔

42526

42513- إن هذه الأمة تبتلى في قبورها، فلولا أن تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم من عذاب القبر الذي أسمع منه، تعوذوا بالله من عذاب النار، تعوذوا بالله من عذاب القبر، تعوذوا بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن، تعوذوا بالله من فتنة الدجال."حم، م
42513: ۔۔۔ اس امت کو ان کی قبروں میں آزمایا جائے گا، اگر تم مردوں کو دفن نہ کرتے ہوتے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا تا جو میں سن رہا ہوں، جہنم کے عذاب سے ، عذاب قبر سے ، ظاہر و باطن فتنوں سے اور دجال کے دتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرو۔ مسند احمد، مسلم عن زید بن ثابت۔

42527

42514- ضم سعد في القبر ضمة فدعوت الله أن يكشف عنه."ك - عن ابن عمر".
42514: ۔۔۔ سعد کو قبر میں بھینچا گیا تو میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کہ اس کی یہ تکلفی دور کردے۔ حاکم عن ابن عمر۔

42528

42515- لو نجا أحد من ضمة القبر لنجا هذا الصبي."ع والضياء - عن أنس".
42515: ۔۔۔ اگر قبر کے ھینچنے سے کوئی بچ سکتا تو یہ بچہ بچ جاتا۔ ابو یعلی والضیاء عن انس۔

42529

42516- عذاب القبر حق."خط - عن عائشة".
42516: ۔۔۔ عذاب قبر برحق ہے۔ خطیب عن عائشۃ۔

42530

42517- إن الموتى ليعذبون في قبورهم حتى أن البهائم لتسمع أصواتهم."طب - عن ابن مسعود".
42517: ۔۔۔ مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے یہاں تک کہ جانور ان کی آوازیں سنتے ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود۔

42531

42518- إن سعد ضغط في قبره ضغطة فسألت الله أن يخفف عنه."طب - عن ابن عمر".
42518: ۔۔۔ بیشک سعد کو اس کی قبر میں بھینچا گیا تو میں نے اللہ تعالیٰ سے تخفیف کی دعا کی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع : 1862 ۔

42532

42519- إن للقبر ضغطة، لو كان أحد ناجيا منها نجا سعد ابن معاذ."حم - عن عائشة".
42519: ۔۔۔ یقیناً قبر کا بھینچنا ہوتا ہے اگر اس سے کوئی نجات پاسکتا تو سعد بن معاذ نجات پاجاتے۔ مسند احمد عن عائشۃ۔

42533

42520- الضمة في القبر كفارة لكل مؤمن لكل ذنب بقي عليه ولم يغفر له."الرافعي في تاريخه - عن معاذ".
24520: ۔۔۔ قبر میں بھینچنا ہر مومن کے ہر گناہ کا کفارہ ہے وج اس کے ذمہ باقی ہو اور اس کی بخشش نہ ہوئی ہو۔ الرافعی فی تاریخہ عن معاذ۔
کلام : ۔۔۔ ضیعف الجامع 3600

42534

42521- طول مقام أمتي في قبورهم تمحيص لذنوبهم."- "- عن ابن عمر".
42521: ۔۔۔ میری امت کا زیادہ عرصہ قبروں میں رہنا ان کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ عن ابن عمر۔
کلام : ۔۔ تحذیر المسلمین 142 ۔ ضعیف الجامع 3647

42535

42522- عذاب القبر حق، فمن لم يؤمن به عذب."ابن منيع - عن زيد بن أرقم".
42522: ۔۔۔ عذاب قبر برحق ہے جو اس پر ایمان نہیں لایا اسے عذاب دیا جائے گا۔ ابن منیع عن زید بن ارقم۔

42536

42523- لو أفلت أحد من ضمة القبر لأفلت هذا الصبي."طب - عن أبي أيوب".
42523: ۔۔۔ اگر کوئی قبر کے دباؤ سے بچ سکتا تو یہ بچہ بچ جاتا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی ایوب۔

42537

42524- لو نجا أحد من ضمة القبر لنجا سعد بن معاذ، ولقد ضم ضمة ثم روخى عنه."طب - عن ابن عباس".
42524: ۔۔۔ اگر قبر کے بھینچنے سے کوئی بچ سکتا تو سعد بن معاذ بچ جاتے، انھیں بھینچا گیا پھر تخفیف کردی گئی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔

42538

42525- لو أنتم تعلمون ما أنتم لاقون بعد الموت ما أكلتم طعاما على شهوة أبدا، ولا شربتم شرابا على شهوة أبدا، ولا دخلتم بيتا تستظلون به، ولمررتم إلى الصعدات تلدمون " صدوركم وتبكون على أنفسكم."ابن عساكر - عن أبي الدرداء".
42525: ۔۔۔ اگر تمہیں پتہ چل جائے کہ موت کے بعد تمہارے ساتھ کیا ہونے والا ہے تو تم کبھی بھی لذیذ کھانا نہ کھاؤ اور نہ کبھی مزیدار مشروب پیو، اور نہ کبھی سایہ دار گھر میں داخل ہو، اور تم اونچی جگہوں پر چلتے ہوئے اپنے سینے پیٹنے لگو اور اپنے آپ پر روؤ۔ ابن عساکر عن ابی الدرداء۔

42539

42526- لو يعلم المرء ما يأتيه بعد الموت ما أكل أكلة ولا شرب شربة إلا وهو يبكي ويضرب على صدره."ط، ص - عن أبي هريرة".
42526: ۔۔ اگر آدمی کو موت کے بعد والی حالت کا پتہ چل جائے تو کھانے کا لقمہ کھاتے اور پانی کا گھونٹ پیتے روئے اور اپنا سینہ پیٹنے لگے (ابو داؤد طیالسی، سعید بن منصور، عن ابوہریرہ )
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 4861 ۔

42540

42527- لولا أن تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم عذاب القبر. "حم، م ن - عن أنس".
42527: ۔۔۔ اگر تم (مردوں کو) دفن نہ کرتے ہوتے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سناتے۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی، عن انس۔

42541

42528- ما رأيت منظرا قط إلا والقبر أفظع منه."ت، هـ, ك - عن عثمان".
42528: ۔۔۔ میں نے جو بھی بھیانک منظر دیکھا قبر کو اس سے ہیبت ناک پایا۔ ترمذی، ابن ماجہ، حاکم عثمان۔

42542

42529- إذا مات أحدكم عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة، وإن كان من أهل النار فمن أهل النار، يقال: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة."ق، ت، هـ - عن ابن عمر".
42529: ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی مرجات ہے تو صبح و شام اسے اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے اگر جنتہ ہوا تو جنتیوں والا اور جہنمی ہوا تو جہنمیوں والا، اس سے کہا جائے گا : یہ تیرا ٹھکانا ہے جس کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے روز تجھے اٹھائے گا۔ بخاری مسل، ترمذی، ابن ماجہ عن ابن عمر۔

42543

42530- يكسى الكافر لوحين من نار في قبره."ابن مردويه - عن البراء".
42530: ۔۔۔ کافر کو اس کی قبر میں آگ کی دو چادریں پہنائی جائیں گی۔ ابن مردویہ عن البراء۔

42544

42531- إنكم تفتنون في القبور كفتنة الدجال."حم - عن عائشة".
42531: ۔۔۔ قبروں میں تمہاری آزمائش ایسی ہوگی جیسے دجال کے فتنہ میں۔ مسند احمد عن عائشۃ

42545

42532- أففت من صاحب هذا القبر الذي سئل عني فشك في."طب - عن رباح بن صالح بن عبيد الله بن أبي رافع عن أبيه عن جده".
42532: ۔۔۔ اس قبر والے پر افسوس ہے کہ اس سے میرے بارے میں پوچھا گیا تو وہ میرے متعلق شک میں پڑگیا ۔ طبرانی فی الکبیر عن رباح بن صالح بن عبیدا للہ بن ابی رافع عن ابیہ عن جدہ۔

42546

42533- إني مررت بقبر وهو يسأل عني فقال: لا أدري، فقلت: لا دريت."البغوي وابن السكن وابن قانع، طب - عن أيوب بن بشير المعاوي عن أبيه؛ قال البغوي: ولا أعلم له غيره، وفي الإصابة. اسم أبيه اكال".
42533: ۔۔۔ میں ایک قبر (والے ) کے پاس سے گزرا تو اس سے میرے متعلق پوچھا جا رہا تھا تو وہ کہنے لگا : میں نہیں جانتا ، میں نے کہا تو نہ جانے۔
البغوی و ابن سکن ابن قانع طبرانی فی البیر عن ایوب بن بشیر المعاوی عن ابیہ ، قال البغوی ، ولا اعلم لہ غیرہ و فی الاصابہ اسم بیہ اکما۔

42547

42534- إنها كانت امرأة مسقامة فذكرت شدة الموت وضغطة القبر فدعوت الله أن يخفف عنها - يعني ابنته زينب."ك - عن أنس".
42534: ۔۔۔ ایک بیمار عورت تھی وہ موت کی شدت اور قبر کے بھینچنے کا ذکر کرنے لگی تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اس کے لیے تخفیف کا معاملہ کریں۔ یعنی آپ کی بیٹی حضرت زینب (رض)۔ حاکم عن انس۔

42548

42535- الضمة في القبر كفارة لكل مؤمن لكل ذنب بقي عليه لم يغفر له، وذلك أن يحيى بن زكريا ضمه القبر ضمة في أكلة شعير."الرافعي - عن معاذ".
42535: ۔۔۔ قبر میں بھینچنا ہر مومن کے لیے ہر اس گناہ کا کفارہ ہے جو اس کے ذمہ تھا جس کی بخشش نہیں ہوئی۔ اور یہ اس لیے کہ یحییٰ بن زکریا (علیہما السلام) کو قبر نے ایک جو کی وجہ سے بھینچا۔ الرافعی عن معاذ۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 3600

42549

42536- كنت أذكر ضيق القبر وغمه وضيق زينب وكان ذلك يشق علي فدعوت الله عز وجل أن يخفف عنها ففعل، ولقد ضغطها ضغطة سمعها من بين الخافقين إلا الجن والإنس."طب، قط في العلل وقال: مضطرب - عن أنس؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
42536:۔۔۔ مجھے قبر کی تنگی اور اس کی پریشانی یاد آتی اور ساتھ ہی زینب کی تنگی کا خیال آتا تو مجھے بڑا قلق ہوتا میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اس کے لیے تخفیف فرمائیں تو اللہ تعالیٰ نے ایسا ہی کیا، جب کہ قبر نے اسے بھینچا جس کی آواز دو پہاڑوں کے درمیان جنوں انسانوں کے علاوہ سب نے سنی۔ طبرانی فی الکبیر، دار قطنی فی العلل وقال مضطرب ، عن انس واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات۔

42550

42537- تضايق على صاحبكم قبره وضم ضمة لو نجا منها أحد لنجا سعد منها، ثم فرج الله عنه."ابن سعد - عن جابر".
42537: ۔۔۔ تمہارے ساتھی پر قبر تن گ ہوئی اور اسے ایک دفعہ بھینچا اگر اس سے کوئی بچ سکتا تو سعد بن معاذ بچ جاتے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے تخفیف کی۔ ابن سعد عن جابر۔

42551

42538- لا إله إلا الله! سبحان الله! هذا العبد الصالح قد ضيق عليه قبره حتى خشيت أن لا يوسع عليه - يعني سعد بن معاذ."الحكيم - عن جابر".
42538: ۔۔۔ لا الہ الا اللہ ! سبحان اللہ ! اس نیک بندہ پر قبر تنگ ہوئی یہاں تک کہ مجھے خوف ہوا کہ اس کیلیے کشادہ نہیں ہوگی یعنی سعد بن معاذ (الحکیم عن جابر،

42552

42539- لو نجا أحد من ضغطة القبر لنجا سعد، ولقد ضم ضمة اختلفت منها أضلاعه من أثر البول. "ابن سعد - عن سعيد المقبري مرسلا".
42539: ۔۔۔ اگر قبر کے دباؤ سے کوئی بچ سکتا تو سعد بچ جاتے تو پیشاب کی وجہ سے وہ ایک دفعہ دبائے گئے کہ ان کی پسلیاں آپس میں گھس گئیں۔ (ابن سعد عن سعید المقبری مرسلا)

42553

42540- لو أفلت أحدكم من ضمة القبر لأفلت هذا الصبي."طب - عن البراء بن عازب عن أبي أيوب أن صبيا دفن فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره".
42540: ۔۔۔ اگر قبر کے دباؤ سے کوئی بچ سکتا تو یہ بچہ چھوٹ جاتا۔ براء بن عازب (رض) سے روایت ہے وہ ابو ایوب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ایک بچہ دفن ہوا تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

42554

42541- يضغط المؤمن فيه - يعني القبر - ضغطة تزول منها حمائله، ويملأ على الكافر نارا."حم والحكيم - عن حذيفة؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات، ورد عليه ابن حجر في القول المسدد".
42541: ۔۔۔ مومن کو قبر میں بھینچا جاتا ہے کہ اس کا کفن اتر جاتا ہے اور کافر کی قبر آگ سے بھر دی جاتی ہے۔ مسند احمد والحکیم عن حذیفہ اور دہ ابن الجوزی فی الموضوعات و رد علیہ ابن حجر فی القبول المسدد۔

42555

42542- غيب لا يعلمه إلا الله! ولولا تمزع " قلوبكم وتزيدكم في الحديث لسمعتم ما أسمع."حم، طب - عن أبي أمامة أن النبي صلى الله عليه وسلم مر على قبرين فقال: إنهما ليعذبان الآن ويفتنان في قبورهما! قالوا: وحتى متى هما يعذبان؟ قال - فذكره".
42542: ۔۔۔ غیب جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اگر تمہارے دل پھٹ نہ جاتے اور تمہیں گفتگو میں بڑھا نہ دیتا تو جو میں سن رہا ہوں تم بھی سنتے (مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ کہ نبی علیہ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : کہ ان دونوں کو ابھی عذاب ہورہا ہے اور وہ اپنی قبروں میں آزمائے جا رہے ہیں، لوگوں نے عرض کیا : انھیں کب سے عذاب ہورہا ہے اس پر آپ نے فرمایا۔

42556

42543- يا أبا أيوب أتسمع ما أسمع؟ أسمع أصوات اليهود يعذبون في قبورهم."طب - وهو لفظه؛ حم، خ، م، ن - عن البراء عن أبي أيوب".
42543: ۔۔۔ ابو ایوب کیا تم وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟ میں ان یہودیوں کی آوازیں سن رہا ہوں جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا ہے۔ طبرانی فی الکبیر وھو لفظہ مسند احمد، بخاری، مسلم، نسائی عن البراء عن ابی ایوب۔

42557

42544- يا بلال! هل تسمع ما أسمع؛ ألا تسمع أهل القبور يعذبون."ك - عن أنس".
42544: ۔۔۔ اے بلال ! کیا تم وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟ کیا تم قبرستان والوں کی آواز نہیں سن رہے جنہیں عذاب دیا جا رہا ہے۔ حاکم عن انس۔

42558

42545- لولا أن تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم عذاب القبر الذي أسمع منه: إن هذه الأمة تبتلى في قبورها. تعوذوا بالله من عذاب النار وعذاب القبر، وتعوذوا بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن، تعوذوا بالله من فتنة الدجال."حب - عن أبي سعيد".
42545: ۔۔۔ اگر تم مردوں کو دفن نہ کرتے ہوتے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ تمہیں عذاب قبر سناتے جیسے میں سن رہا ہوں، اس امت کو قبروں میں آزمایا جائے گا، عذاب قبر، جہنم کے عذاب سے، کھلے اور پوشیدہ فتنوں سے اور دجال کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو۔ (ابن حبان عن ابی سعید)

42559

42546- يقول القبر للميت حين يوضع فيه "ويحك يا ابن آدم! ما غرك بي؟ ألم تعلم أني بيت الظلمة وبيت الفتنة وبيت الوحدة وبيت الدود؟ ما غرك بي إذ كنت تمشى فدادا " فإن كان مصلحا أجاب عنه مجيب القبر فيقول: أرأيت أن كان يأمر بالمعروف وينهى عن المنكر! فيقول القبر: إني إذا أعود عليه خضرا، ويعود جسده عليه نورا، وتصعد روحه إلى رب العالمين."الحكيم، ع، طب،حل - عن أبي الحجاج الثمالي".
42546: ۔۔۔ میت کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو قبر اس سے کہتی ہے : ابن آدم ! تیرا ناس ہو میرے متعلق تجھے کس نے دھوکے میں رکھے ؟ کیا تجھے پتہ نہیں کہ میں تاریکی آزمائش تنہائی اور کیڑوں کا گھر ہوں ؟ تجھے کسی نے دھوکے میں رکھا جب تو کئی امیدیں لے کر چلا کرتا تھا، پس اگر وہ نیک ہوا تو قبر کا جواب دینے والا اس کی جانب سے جواب دے گا۔ تیرا کیا خیال ہے اگر وہ نیکی کا حکم دیتا رہا اور برائی سے منع کرتا رہا ہو ! تو قبر کہتی ہے : تب تو میں اس کے لیے تروتازگی میں بدل جاؤں گی اور اس کا جسم منور ہوجائے گا۔ اور اس کی روح رب العالمین کی طرف پرواز کرجائے گی۔ الحکیم ابو یعلی، طبرانی فی الکبیر، حلیۃ الاولیاء عن ابی الحجاج الثمالی۔

42560

42547- ليس من يوم إلا ويعرض على أهل القبور مقاعدهم من الجنة والنار."أبو نعيم - عن ابن عمر".
42547: ۔۔۔ ہر دن قبروں والوں پر جنت و جہنم کے ٹھکانے پیش کیے جاتے ہیں ابو نعیم عن ابن عمر۔

42561

42548- إن أحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة، وإن كان من أهل النار فمن أهل النار، يقال: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة."مالك، ط، حم، خ، م "، ت، ن، هـ - عن ابن عمر".
42548: ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو صبح و شام اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے اگر جنتی ہوا تو جنت کا اور جہنمی ہوا تو جہنم کا، اس سے کہا جاتا ہے، یہ تیرا ٹھکانا ہے جس کی طرف اللہ تعالیٰ تجھے قیامت کے روز بھیجے گا۔ مالک ، ابو داؤد طیالسی، مسند احمد، بخاری، مسلم ترمذی، نسائی، ابن ماجہ عن ابن عمر،

42562

42549- يرسل على الكافر حيتان: واحدة من قبل رأسه، وأخرى من قبل رجليه، يقرضانه قرضا، كلما فرغتا عادتا - إلى يوم القيامة."حم والخطيب - عن عائشة".
42549: ۔۔۔ کافر پر دو سانپ چھوڑے جاتے ہیں ایک اس کے سر کی جانب سے اور دوسرا اس کے پاؤں کی جانب سے ، جو اسے ڈستے رہتے ہیں جب ڈس چکتے ہیں تو پھر لوٹ آتے ہیں۔ اور قیامت میں یہی ہوتا رہے گا۔ مسند احمد والخطیب عن عائشۃ۔

42563

42550- يسلط على الكافر في قبره تسعة وتسعون تنينا تنهشه وتلدغه حتى تقوم الساعة، ولو أن تنينا منها نفخ على الأرض ما أنبتت خضراء."حم وعبد بن حميد والدارمي، ع، حب، ض - عن أبي سعيد".
42550: ۔۔۔ پھر کافر کی قبر میں اس پر ننانوے سانپ مسلط کیے جاتے ہیں۔ جو اسے قیامت قائم ہونے تک نوچتے اور ڈستے رہیں گے ان میں سے اگر ایک سانپ زمین پر (کسی جگہ) پھونک مار دے تو وہاں سبزہ نہ اگے۔ مسند احمد ، وعبد بن حمید والدارمی، ابو یعلی ابن حبان، ضیاء عن ابی سعید۔

42564

42551- زوروا القبور، فإنها تذكر الآخرة."هـ - عن أبي هريرة".
42551: ۔۔۔ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ ان سے آخرت یاد آتی ہے۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ۔

42565

42552- زوروا القبور ولا تقولوا هجرا."ط، ص - عن زيد بن ثابت".
42552:۔۔۔ قبروں کی زیارت کیا کرو اور بیہودہ باتیں مت کیا کرو۔ ابو داؤد، طیالسی، سعید بن منصور عن زید بن ثابت۔

42566

42553- اطلع في القبور واعتبر بالنشور."هب - عن أنس".
42553: ۔۔۔ قبروں میں جھانکو اور دوبارہ اٹھنے کا اندزہ لگاؤ۔ بیہقی عن انس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 912، الکشف الالہی 130 ۔

42567

42554- كنت نهيتكم عن زيارة القبور، فزوروا القبور، فإنها تزهد في الدنيا وتذكر الآخرة."هـ - عن ابن مسعود".
42554: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا سو قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ دنیا سے بےرغبت کرتی اور آخرت یاد دلاتی ہیں۔ ابن ماجہ عن ابن مسعود۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ 343، ضعیف الجامع 24779 ۔

42568

42555- كنت نهيتكم عن زيارة القبور، ألا! فزوروها فإنها ترق القلب وتدمع العين وتذكر الآخرة، ولا تقولوا هجرا."ك - عن أنس".
42555: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ ان سے دل نرم ہوتا، آنسو بہتے آخرت یاد آتی ہے اور نامناسب بات نہ کہا کرو۔ حاکم عن انس۔

42569

42556- ما من عبد يمر بقبر رجل كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عليه السلام."خط وابن عساكر - عن أبي هريرة".
42556: ۔۔۔ جو شخص کسی ایسے شخص کی قبر کے قریب سے گزرتا ہے جسے وہ دنیا میں پہچانتا تھا اسے سلام کرے تو وہ (مردہ) اسے پہچان لے گا اور اسے سلام کا جواب دے گا۔ خطیب و ابن عساکر عن ابوہریرہ ۔ یعنی مردے کی روح کو من جانب اللہ اطلاع دی جاتی ہے تو وہ بھی آگے سلام بھیجتا ہے جیسے عموماً دور بیٹھے لوگوں کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے۔

42570

42557- نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها، فإنها تذكركم الموت."ك - عن أنس".
42557: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت کی یاد دلائیں گی۔ حاکم عن انس۔

42571

42558- نهيتكم عن زيارة القبور، فزوروها فإن لكم فيها عبرة."طب - عن أم سلمة".
42558: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا سو اب ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ ان میں تمہارے لیے عبرت ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ام سلمۃ۔

42572

42559- قد كنت نهيتكم عن زيارة القبور، فقد أذن لمحمد في زيارة قبر أمه، فزوروها فإنها تذكركم الآخرة."ت - عن بريدة".
42559: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا، تو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبروں کی زیارت کی اجازت مل گئی ہے لہٰذا قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ ان سے تمہیں آخرت یاد آئے گی۔ ترمذی عن بریدۃ۔

42573

42560- السلام عليكم دار قوم مؤمنين! وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت أنا قد أرينا إخواننا! قالوا: أولسنا إخوانك؟ قال: بل أنتم أصحابي، وإخواننا الذين لم يأتوا بعد، قالوا: كيف تعرف من لم يأت بعد من أمتك؟ قال: أرأيت لو أن رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل دهم بهم ألا يعرف خيله؟ قالوا: بلى، قال: فإنهم يأتون يوم القيامة غرا محجلين من الوضوء، وأنا فرطهم على الحوض، ألا! ليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، أناديهم: ألا هلم! ألا هلم! فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك، فأقول: فسحقا! فسحقا! فسحقا."مالك والشافعي، حم، م "، ن - عن أبي هريرة".
42560: ۔۔۔ اے مومنوں کی قوم کے گھر تم پر سلام ہو اور ہم انشاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں میں چاہتا ہوں کہ اپنے بھائیوں کو دیکھ لیں، لوگوں نے کہا : کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ؟ آپ نے فرمایا : تم میرے صحابہ (رض) ہو، ہمارے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک نہیں آئے، لوگوں نے عرض کیا : آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی تک نہیں آئے ؟ آپ نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کسی کے سفید پاؤں والے گھوڑے سیاہ گھوڑوں میں ہوں کیا وہ اپنے گھوڑوں کو پہچان لے گا ؟ لوگوں نے عرض کیا : کیوں نہیں۔
آپ نے فرمایا : تو وہ بھی قیامت کے روز اس حالت میں آئیں گے کہ وضو کی وجہ سے ان کے اعضاء چمک رہے ہوں گے اور میں ان کے لیے حوض پر پہلے سے موجود ہوں گا، خبردار کچھ لوگ میرے حوض سے اس طرح ہٹا دیے جائیں گے جیسے بھٹکے ہوئے اونٹ ہٹا دئیے جاتے ہیں۔ میں انھیں پکار پکار کر کہوں گا ادھر آؤ ادھر آؤ! کہا جائے گا کہ انھوں نے تمہارے بعد (دین کو بدعات کی وجہ سے) بدل دیا تھا، تو میں کہوں گا : انھیں دور کرو، انھیں دور ہی رہنے دو ، یہ دور رہیں ! مالک والشافعی، مسند احمد، مسلم، نسائی عن ابوہریرہ ۔
تشریح : اس حدیث میں جہاں آخری امت کے لیے فضیلت ہے وہاں یہ تنبیہ بھی ہے جو لوگ دین نبوی میں اپنے ایجاد کردہ اعمال شامل کرتے رہے وہ نبی کی شفاعت اور حوض سے محروم ہوں گے۔

42574

42561- السلام عليكم يا أهل القبور من المؤمنين والمسلمين! يغفر الله لنا ولكم! أنتم سلفنا ونحن بالأثر."ت، طب - عن ابن عباس".
42561: ۔۔۔ مومنوں مسلمانوں کی قبروں والو ! تم پر سلام ہو ! اللہ تعالیٰ ہماری اور تمہاری بخشش فرمائے، تم ہم سے آگے اور ہم تمہارے پیچھے ہیں۔ ترمذی ، طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 3372 ۔

42575

42562- السلام عليكم دار قوم مؤمنين! وأنا وإياكم متواعدون غدا ومتواكلون، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، اللهم اغفر لأهل بقيع الغرقد."ن - عن عائشة".
42562: ۔۔۔ اے مسلمانو کے گھر والوں تم پر سلام ہو ہم اور تم ایسے ہیں کہ ہمارے ساتھ کل کا وعدہ کیا گیا اور ہم ایک دوسرے پر بھروسا کرنے والے ہیں اور ہم انشاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں اے اللہ ! بقیع غرقد والوں کی بخشش فرما۔ نسائی عن عائشۃ۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 3371 ۔

42576

42563- السلام عليكم دار قوم مؤمنين! أنتم لنا فرط وإنا بكم لاحقون، اللهم لا تحرمنا أجرهم ولا تفتنا بعدهم."هـ - عن عائشة".
42563: ۔۔۔ اے مومنوں کے گھر والو ! تم پر سلام ہو ! تم پہلے سے موجود ہومارے ساتھی ہو اور ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں، اے اللہ ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرما اور ان کے بعد فتنہ میں نہ ڈال۔ ابن ماجۃ عن عائشۃ۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ 338، ضعیف الجامع 3370 ۔

42577

42564- قولى: السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين! فيرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، فإنا إن شاء الله بكم لاحقون."م "، ن - عن عائشة".
42564: ۔۔۔ تم کہا کرو : مومنوں اور مسلمانوں کے گھر والوں پر سلام ہو، اللہ تعالیٰ ہمارے پیش رفتہ اور پسماندہ پر رحم کرے، ہم انشاء اللہ تعالیٰ تم سے ملنے والے ہیں۔ مسلم ، نسائی عن عائشۃ۔

42578

42565- إني كنت نهيتكم عن زيارة القبور، فزوروها لتذكركم زيارتها خيرا، وكنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي بعد ثلاث، فكلوا وأمسكوا ما شئتم، وكنت نهيتكم عن الأشربة في الأوعية، فاشربوا في أي وعاء شئتم ولا تشربوا مسكرا."حم، م "، ت، ن - عن بريدة".
42565: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا تو ان کی زیارت کیا کرو تاکہ تمہیں ان کی زیارت بھلائی کی یاد دلائے اور میں نے تمہیں تین دن کے بعد تک قربانی کے گوشت سے روک دیا تھا تو اب کھالیا کرو اور جہاں تک چاہو روک رکھو، اور میں نے تمہیں خاص برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا سو اب جس برتن میں چاہو پیو، البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو۔ مسند احمد، مسلم، ترمذی، نسائی عن بریدۃ۔

42579

42566- نهيتكم عن ثلاث وأنا آمركم بهن: نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة، ونهيتكم عن الأشربة أن لا تشربوا إلا في ظروف الأدم، فاشربوا في كل وعاء غير أن لا تشربوا مسكرا، ونهيتكم عن لحوم الأضاحي أن تأكلوها بعد ثلاث، فكلوا واستمتعوا بها في أسفاركم."د " عن بريدة".
42566: ۔۔۔ میں نے تمہیں تین چیزوں سے روک دیا تھا اور اب تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں، میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا تو ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ ان کی زیارت میں (آخرت کی) یاد دہانی ہے، اور میں نے تمہیں مشروبات سے منع کیا تھا کہ صرف چمڑے کے برتن میں پیا کرو، سو جس برتن میں چاہو پیو البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو، اور میں نے تمہیں قربانی کے گوشت سے منع کیا تھا کہ تین دن کے بعد نہ کھایا کرو سو اب کھاؤ اور اپنے سفر میں اسے استعمال میں لاؤ۔ ابو داؤد عن بریدۃ۔

42580

42567- حيثما مررت بقبر كافر فبشره بالنار."هـ " - عن ابن عمر؛ طب - عن سعد".
42567 ۔۔ جب بھی تو کسی کافر کی قبر کے گزرے تو اسے دوزخ کی خبر سنا دینا۔ بیہقی عن ابن عمر طبرانی عن سعد۔

42581

42568- زر القبور تذكر بها الآخرة، واغسل الموتى فإن معالجة جسد خاو موعظة بليغة، وصل على الجنائز لعل ذلك يحزنك، فإن الحزين في ظل الله يوم القيامة يتعرض لكل خير."ك - عن أبي ذر".
42568: ۔۔۔ قبروں کی زیارت کیا کرو اور اس سے آخرت کو یاد رکھ، اور مردوں کو غسل دیا کر کیونکہ گرے جسم کو سہارا دینے میں بڑی نصیحت ہے اور جنازے پڑھا کر شاید تجھے غم پیدا ہو کیونکہ غم گین شخص قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے (عرش کے) سایہ تلے ہوگا اور ہر بھلائی کی طرف لپکے گا۔ (حاکم عن ابی ذر)
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 3170 ۔

42582

42569- لأن أطأ على جمرة أحب إلي من أطأ على قبر."خط - عن أبي هريرة".
42569: ۔۔۔ میں کسی انگارے پر چلوں یہ مجھے زیادہ اچھا لگتا ہے کہ میں کسی قبر کو روندوں۔ خطیب عن ابوہریرہ ۔

42583

42570- لأن أمشى على جمرة أو سيف أو أخصف نعلي برجلي أحب إلي من أن أمشى على قبر مسلم، وما أبالي أوسط القبر قضيت حاجتي أو وسط السوق."هـ - عن عقبة بن عامر" "
42570: ۔۔۔ میں کسی انگارے یا تلوار پر چلوں یا اپنے جوتے کو اپنے پاؤں سے پیوند لگاؤں یہ مجھے زیادہ اچھا لگتا ہے اس سے کہ میں کسی مسلمان کی قبر پر چلوں، اور میں قبروں کے درمیان قضائے حاجت کروں یا بازار کے درمیان مجھے کوئی پروا نہ ہو۔ ابن ماجہ عن عقبۃ بن عامر۔
یعنی جیسے بازار کے درمیان قضائے حاجت کرنا شریف لوگوں کو کام نہیں اسی طرح قبروں کے درمیان یہ فعل سر انجام دینا مناسب نہیں۔

42584

42571- لا تقعدوا على القبور."حم، ن - عن عمرو بن حزم".
42571: ۔۔۔ قبروں پر نہ بیٹھا کرو۔ مسند احمد، نسائی عن عمرو بن حزم۔

42585

42572- لأن يجلس أحدكم على جمرة فيحترق ثيابه فتخلص إلى جلده خير له من أن يجلس على قبر. "حم، م " د، ن، هـ - عن أبي هريرة".
42572: تم میں سے کوئی انگارے پر بیٹھے اور اس کے کپڑے جل جائیں اور آگ اس کی جلد تک پہنچ جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی قبر پر بیٹھے۔ مسند احمد، مسلم، ابو داود، نسائی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔

42586

42573- لأن يطأ الرجل على جمرة خير له من أن يطأ على قبر."حل - عن أبي هريرة".
42573: آدمی کسی انگارے کو روندے یہ اس کے لیے بہتر کہ وہ کسی قبر پا پاؤں دھرے۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ ۔

42587

42574- لا تجلسوا على القبور، ولا تصلوا عليها."حم، م - عن أبي مرثد".
42574: قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف رخ کرکے نماز پڑھو۔ مسند احمد، مسلم عن ابی مرثد۔

42588

42575- نهى أن يقعد على القبر، وأن يجصص، أو يبنى عليه."حم، م، د، ن - عن جابر".
42575: ۔۔۔ قبر پر بیٹھنے، اسے چونا لگانے اور اس پر عمارت (گنبد، روضہ) بنانے سے منع کیا گیا ہے۔ مسند احمد، مسلم، ابو داؤد، سنائی عن جابر۔

42589

42576- نهى أن يكتب على القبر شيء."هـ, ك - عن جابر".
42576: قبروں پر کچھ لکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ ابن ماجۃ، حاکم عن جابر۔

42590

42577- اقرأوا على موتاكم يس."حم، د، هـ, حب، ك - عن معقل بن يسار".
42577: اپنے مردوں پر یس پڑھا کرو۔ مسند احمد ، ابو داود، ابن ماجۃ، ابن حبان حاکم عن معقل بن یسار،
کلام : ۔۔۔ ضعیف ابی داؤد 683، ضعیف الجامع 1072 ۔

42591

42578- أكثروا في الجنازة قول "لا إله إلا الله"."فر - عن أنس".
42578: جنازہ میں لا الہ الا اللہ کی کثرت کیا کرو۔ فردوس عن انس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 1113، کشف الخفاء، 499

42592

42579- زودوا موتاكم "لا إله إلا الله"."في تاريخه - عن أبي هريرة".
42579: اپنے مردوں کو لا الہ الا اللہ کا توشہ دیا کرو، تاریخہ عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔ ضعیف الجامع 3179 ۔

42593

42580- لو كان مسلما فأعتقتم عنه أو حججتم عنه بلغه ذلك."د - عن ابن عمرو".
42580: اگر وہ (میت) مسلمان ہے تو تم نے اس کی طرف سے غلام آزاد کیا ہوتا یا حج کیا ہوتا اس کا ثواب اسے پہنچے گا۔ ابو داؤد عن ابن عمرو۔

42594

42581- ارجعن مأزورات غير مأجورات."هـ - " عن علي عد - عن أنس".
42581: (اے عورتو ! 9 واپس لوٹ جاؤ گناہ کے ساتھ بغیر ثواب کے زیارت کرنے والیو ! ابن ماجہ عن علی، ابن عدی عن انس۔
کلام : ضعیف الجامع 773 ۔

42595

42582- من حج فزار قبري بعد وفاتي كان كمن زارني في حياتي."طب، هق - عن ابن عمر".
24582: جس نے حج کیا اور میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو گویا اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔ طبرانی فی الکبیر، بیہقی فی السنن عن ابن عمر۔
کلام : اسنی المطالب 1387، ضعیف الجامع 5553 ۔

42596

42583- من زار قبري وجبت له شفاعتي."عد، هب - عن ابن عمر".
42583: جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔ ابن عدی بیہقی فی الشعب عن ابن عمر۔
کلام : ۔۔۔ الاتقان 1914 ۔ اسنی المطالب 1403 ۔

42597

42584 من زارني بالمدينة محتسبا كنت له شهيدا أو شفيعا يوم القيامة (هب - عن أنس).
42584: ۔ جس نے ثواب کی نیت سے مدینہ میں میری زیارت کی تو میں قیامت کے روز اس کا گواہ یا شفاعت کرنے والا ہوں گا۔ بیہقی فی الشعب عن انس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 5608 ۔

42598

42585 إذا حضرتم الميت فقولوا (سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين) (ص ، ش ، والمروزي - عن أم سلمه).
42585: ۔ جب میت کے پاس آؤ تو کہا کرو، پاک ہے تیرا رب جو مالک ہے عزت کا، ان باتوں سے جو یہ لوگ کہتے ہیں، اور سلام پیغمبروں پر اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے جو تمام جانوں کا پالنے والا ہے۔ سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ، المروزی عن ام سلمہ۔

42599

42586 استأذنت ربي أن استغفر لامي فلم يأذن لي ، واستأذنته في أن أزورها فاذن لي ، فزوروا القبور تذكركم الآخرة (حم ، م ، د ، ن ، حب - عن أبي هريرة).
42586:۔ میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لیے استغار کی اجازت چاہی تو مجھے اجازت نہیں دی اور میں نے ان کی قبر کی زیارت کی اجازت چاہی تو اجازت مل گئی، تو قبروں کی زیارت کیا کرو یہ تمہیں آخرت یاد دلائیں گی۔ (مسند احمد، مسلم ابو داود، نسائی، ابن حبان عن ابوہریرہ )

42600

42587 إني كنت نهيتكم عن زيارة القبور ، فزوروها فانها تذكركم الآخرة ، ونهيتكم عن الاوعية ، فاشربوا فيها واجتنبوا كل مسكر ، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي أن تمسكوها بعد ثلاث ، فاحبسوها ما بدا لكم (حم - عن علي).
42587: ۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کردیا تھا تو ان کی زیارت کیا کرو اس سے تمہیں آخرت یاد آئے گی، اور تمہیں خاص برتنوں سے منع کیا تھا تو ان میں پی لیا کرو البتہ ہر نشہ آور چیز سے بچنا، اور تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے منع کردیا تھا سو اسے جہاں تک رکھ سکتے ہو رکھ لیا کرو۔ مسند احمد عن علی۔

42601

42588 إني كنت نهيتكم عن زيارة القبور ، فزوروها واجعلوا زيارتكم لها صلاة عليهم واستغفارا لهم ، ونهيتكم عن أكل لحوم الاضاحي بعد ثلاث ، فكلوا منها وادخروا ، ونهيتكم ما ينبذ في الدباء والحنتم والمقير ، فانتبذوا وانتفعوا بها (طب - عن ثوبان).
42588: ۔۔۔ میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کردیا تھا سو ان کی زیارت کیا کرو اور اپنی زیارت کو ان کے لیے دعا و استغار کا ذریعہ بنا لو، اور میں تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت سے منع کردیا تھا تو اب اس سے کھاؤ اور ذخیرہ کرو اور تمہیں کدو، مٹکے اور تارکول لگے گھڑے میں نبیذ بنانے سے منع کردیا تھا، سو ان میں نبیذ بنا لیا کرو اور انھیں اپنے کام میں لاؤ۔ طبرانی فی الکبیر عن ثوابان۔

42602

42589 إني كنت نهيتكم عن زيارة القبور ، وأكل لحوم الاضاحي فوق ثلاث ، وعن نبيذ الاوعية ، ألا ! فزوروا القبور فانها تزهد في الدنيا وتذكر الآخرة ، وكلوا لحوم الاضاحي وأبوا شئتم فانما نهيتكم عنه إذ الخير قليل توسعة على الناس ، ألا ! إن وعاء لا يحرم شيئا ، وإن كل مسكر حرام (ك ، ق - ابن مسعود).
42589: ۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا اور تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کھانے سے منع کردیا تھا، اور برتنوں میں نبیذ سے منع کیا تھا آگاہ رہو قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ اس سے دنیا سے بےرغبتی اور آخرت کی رغبت پیدا ہوتی ہے اور قربانی کا گوشت کھایا کرو اور اسے روک کر رکھا کرو، میں تو اس لیے منع کیا تھا جب (لوگوں کے پاس) مال کم تھا تاکہ لوگوں کے لیے کشادگی ہو، اور خبردار کوئی برتن کسی چیز کو حرام نہیں کرتا البتہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ حاکم، بیہقی عن ابن مسعود۔

42603

42590 ألا ! إني كنت نهيتكم عن ثلاث : عن زيارة القبور ، ثم بدا لي أنها ترق القلوب وتدمع العين ، فزوروها ولا تقولوا هجرا ، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي فوق ثلاث ، ثم بدا لي أن الناس يبتغون أدمهم ويتحفون ضيفهم ، ويرفعون لغائبهم ، فكلوا وأمسكوا ما شئتم ، ونهيتكم عن الاوعية ، فاشربوا ما شئتم ، من شاء أوكأ سقاه على إثم (حم - عن أنس).
42590: سنو ! میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا، قبروں کی زیارت سے پھر یہ بات سامنے آئی کہ ان سے دل نرم ہوتا اور آنکھ نمناک ہوتی ہے تو ان کی زیارت کیا کرو اور نا مناسب بات نہ کہا کرو، اور میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت (کھانے سے) منع کردیا تھا پھر پتہ چلا کہ اپنے چمڑوں کو تلاش کرتے ہیں اپنے مہمانوں کو تحفہ دیتے ہیں اور اپنے غائب کے لیے بلند کرتے ہیں، سو کھاؤ اور جہاں تک چاہو رکھ لو، اور میں تمہیں (خاص) برتنوں سے روک دیا تھا سو (اس برتن میں) پیو جو تمہیں پسند ہو جو چاہے اپنے مشکیزے پر بند لگالے۔ مسند احمد عن انس۔

42604

42591 من قال إذا مر بالمقابر (السلام على أهل لا إله إلا الله من أهل لا إله إلا الله ، كيف وجدتم قول لا إله إلا الله ؟ يا أهل إله إلا الله ! بحق لا إله إلا الله : اغفر لمن قال لا إله إلا الله ، واحشرنا في زمة من قال : لا إله إلا الله)) غفر الله له ذنوب خمسين سنة ، قيل : يا رسول الله ! من لم تكن له ذنوب خمسين سنة ؟ قال : لوالديه ولقرابته ولعامة المسلمين (الديلمي في تاريخ همدان والرافعي وابن النجار - عن علي.
42591: ۔۔۔ جو قبرستان کے پاس سے گزرے اور کہے اے لا الہ الا اللہ والوں پر سلام ہو تم نے لا الہ الا اللہ کہنا کیسا پایا، اے لا الہ الا اللہ والے، لا الہ الا اللہ کے حق کی وجہ سے (اے اللہ ! جس نے لا الہ الا اللہ کہا : اس کی بخشش فرمادے اور جو لا الہ اللہ کہنے والے ہیں ہمیں ان کی جماعت میں اٹھا، تو اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ بکش دے گا۔ کسی نے کہا : یا رسول اللہ ! جس کے پچاس سال کے گناہ نہ ہوں تو ؟ آپ نے فرمایا : اس کے والدین رشتہ داروں اور عام مسلمانوں کے۔ الدیلمی فی تاریخ حمدان والرافعی وابن النجار عن علی۔

42605

42592 السلام عليكم دار قوم مؤمنين ! وإنا إن شاء بكم لاحقون ، وددت أنا قد رأينا إخواننا ! قالوا : أو لسنا إخوانك ؟ قال : بل أنتم أصحابي ، وإخواننا الذين لم يأتوا بعد ، قالوا : كيف تعرف من لم يأت بعد من أمتك ؟ قال : أرأيت أن رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري في خيل دهم بهم ألا يعرف خيله ؟ قالوا : بلى قال : فانهم يأتون يوم القيامة غرا محجلين من الوضوء ، وأنا فرطهم على الحوض ، ألا ؟ ليذدان رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال ، أناديهم : ألا هلم ، ألا هلم ، فيقال : إنهم قد بدلوا بعدك ، فأقول : فسحقا ! فسحقا ! فسحقا (مالك ، والشافعي ، حم ، ن ، ه ، حب - عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى المقبرة قال - فذكره).
42592: ۔۔۔ اے مومنوں کے گھر والو ! تم پر سلام ہو ! اور ہم انشاء اللہ تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں، کاش ہم اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتے، لوگوں نے عرض کیا : کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ؟ اپ نے فرمایا : بلکہ تم میرے صحابہ و، ہمارے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک نہیں آئے، لوگوں نے عرض کیا : آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی تک نہیں آئے ؟ آپ نے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے اگر ایک شخص کے سفید کھروں والے گھوڑے سیاہ گھوڑوں کے درمیان میں ہوں تو کیا وہ انھیں نہیں پہچانے گا ؟ لوگوں نے عرض کیا : کیوں نہیں ؟ آپ نے فرمایا : تو وہ بھی قیامت کے روز اعضاء و ضو سے چمک رہے ہوں گے اور میں نے ان کے لیے حوض پر پہلے سے موجود ہوں گا، آگاہ رہو ! کچھ لوگ میرے حوض سے ایسے ہٹآ دئیے جائیں گے جیسے بدراہ اونٹ (کسی جگہ سے) ہٹآ دیے جاتے ہیں۔ میں انھیں پکار کر کر کہوں گا، میری طرف آؤ، میری طرف آؤ کہا جائے گا انھوں نے آپ کے بعد (دین) بدل دیا تھا تو میں کہوں گا، دوری ہو، دوری ہو۔ دوری ہو، (مالک والشافی مسند احمد نسائی ابن ماجۃ ابن حبان عن ابوہریرہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبرستان میں آئے تو یہ ارشاد فرمایا۔

42606

42593 السلام عليكم أهل القبور ثلاثا - من كان منكم من المسلمين والمؤمنين أنتم فرط لنا (طب عن مجمع بن حارثة).
42593: ۔۔ اے قبروں والو 1 تم پر تین بار سلام ہو، جو تم میں سے ایمان داور مسلمان ہے تم ہمارے پہلے سے موجود لوگ ہو۔ طبرانی فی الکبیر عن مجمع بن حارثہ۔

42607

42594 السلام عليكم دار قوم مؤمنين ! وإنا بكم لاحقون ، وإنا لله وإنا إليه راجعون ، لقد أصبتم خيرا بجيلا وسبقتم شرا طويلا (أبو نعيم وابن عساكر - عن الجهدمة امرأة بشير بن الخصاصية عن بشير أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج ذات ليلة فتبعته فأتى البقيع فقال - فذكره).
42594: ۔۔۔ اے مومنین کے گھر والو تم پر سلام ہو اور ہم تم سے ملنے والے ہیں سب اللہ کے لیے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں تم نے بہت زیادہ بھلائی حاصل کرلی اور لمبے شر کی طرف پہل کر کگئے (ابو نعیم وابن و عساکر عن الجہدمہ امراۃ بیشر الخصاصیۃ عن بشیر کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات باہر نکلے اور میں آپ کے پیچھے ہولیا آپ بقیع میں آئے اور یہ ارشاد فرمایا۔

42608

42595 سلام عليكم دار قوم مؤمنين ! وإنا بكم لاحقون ، اللهم ! لا تحرمنا أجرهم ولا تفتنا بعدهم (حم - عن عائشة).
42595: ۔۔۔ اے مومنوں کے گھر والو ! تم پر سلام ہو، ہم تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں اے اللہ ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرما اور ان کے بعد فتنہ میں مبتلا نہ کر۔ مسند احمد عن عائشۃ۔

42609

42596 من مر على المقابر فقرأ فيها إحدى عشرة مرة (قل هو الله أحد) ثم وهب أجره الاموات أعطي من الاجر بعدد الاموات (الرافعي - عن علي).
42596: جو قبرستان سے گزرا اور اس نے گیارہ مرتبہ قل ھو اللہ احد پڑھا پھر اس کا ثواب مردوں کو بخش دیا اسے مردوں کے برابر اجر ملے گا۔ الرافعی عن علی۔
کلام : ۔۔۔ الضعیفہ 1290، کشف الخفاء 2630،

42610

42597 نهيتكم عن زيارة القبور ، فزوروها فانها تذكركم الآخرة ، ونهيتكم عن الشراب في الدباء والحنتم ، فاشربوا ما بدا لكم واجتنبوا كل مسكر ، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي أن تأكلوها فوق ثلاث ، وكلوا ما بدا لكم (ك في معجم شيوخه وابن السني - عن عائشة).
42597: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو ان کی ان کی زیارت کرلیا کرو کیونکہ یہ تمہیں آخرت یاد دلائیں گی اور میں نے تمہیں کدو اور مٹکے میں پینے سے منع کیا تھا سو جس برتن میں چاہو پی لو، اور ہر نشہ آور چیز سے پرہیز کرنا، اور میں نے تمہیں قربانی کے گوشت سے منع کیا تھا کہ تین دن سے زیادہ نہ کھانا تو جتنا چاہو جتنے دن چاہو کھاؤ۔ حاکم فی معجم شیوخہ وابن السنی عن عائشۃ۔

42611

42598 نهيتكم عن زيارة القبور ، فزوروها ولا تقولوا هجرا ، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي بعد ثلاث ، فكلوا وأمسكوا ، ونهيتكم عن النبيذ ، فاشربوا ولا تشربوا مسكرا (طب - عن ابن عباس).
42598:۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا تو ان کی زیار تکرو اور فضول بات بات نہ کرو اور تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت سے منع کیا تھا سو کھاؤ اور روک کر رکھو، اور تمہٰں نبیذ سے روکا تھا سو پیو اور نشہ آور چیز نہ پیو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔

42612

42599 نهيتكم عن زيارة القبور ، فزوروها فان فيها عبرة ، ونهيتكم عن النبيذ ، ألا ! فانتبذوا ، ولا أحل مسكرا ، ونهيتكم لحوم الاضاحي ، فكلوا وادخروا (ك - عن واسع بن حبان).
42599: ۔۔۔ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا تو ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ اس میں عبرت ہے اور تمہیں نبیذ سے منع کیا تھا تو نبیذ بنا لیا کرو۔ البتہ میں کسی نشہ آور چیز کو حلال نہیں کررہا اور تمہیں قربانی کے گوشت سے منع کیا تھا سو کھاؤ اور ذکٰرہ کرو۔ ھاکم عن واسع بن حبان۔

42613

42600 لا بر أفضل من بر أهل القبور ، ولا يصل أهل القبور إلا مؤمن (الديلمي - عن جابر).
42600: ۔۔۔ قبروں والوں سے نیکی سے بڑھ کر کوئی نیکی افضل نہیں، اہل قبور سے صلہ رحمی صرف مومن ہی کرتا ہے۔ الدیلمی عن جابر۔
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 6026

42614

42601 ما من رجل يزور قبر حميمه فيسلم عليه ويقعد عنده إلا رد عليه السلام وأنس به حتى يقوم من عنده (أبو الشيخ والديلمي عن أبي هريرة).
42601: ۔۔ جو شخص بھی اپنے کسی (مردہ) دوست کی زیارت کرتا ہے اور اسے سلام کرکے اس (کی قبر) کے پاس بیٹھتا ہے تو وہ (روح والا) اس کے سلام کا جواب دیتا اور اس سے مانوس ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کے پاس سے اٹھ جائے۔ (ابو الشیخ والدیلمی عن ابوہریرہ ۔

42615

42602 ما من رجل يمر بقبر كان فيه يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عليه السلام (تمام والخطيب وابن عساكر وابن النجار - عن أبي هريرة وسنده جيد).
42602: ۔۔۔ جو شخص کسی ایسی قبر کے پاس سے گزرے جس میں دن کیا کا اس کے پہچاننے والا کوئی (مردہ ہو اور وہ اسے سلام کرے تو وہ اسے پہچان کر اس کے سلام کو جواب دے گا۔ تمام الکطیب و ابن عساکر و ابن النجار عن ابوہریرہ وسندہ جید۔
کلام : الناسخ 1801

42616

42603 إذا مررتم بقبورنا وقبوركم من أهل الجاهلية فأخبروهم أنهم في النار (حب ، ك - عن أبي هريرة).
42603: جب تم ہماری یا اپنی قبروں کے پاس سے گزرو جو جاہلیت کے لوگ تھے تو انھیں بتادو کہ وہ جہنمی ہیں۔ ابن حبان، حاکم عن ابوہریرہ ۔

42617

42604 من صاحب هذا القبر ركعتان أحب إلى هذا من بقية دنياكم (طس - أبي هريرة).
42604: ۔۔۔ اس قبر والا کون ہے اسے دو رکعتیں تمہاری بقیہ دنیا سے زیادہ عزیز تھیں۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ۔

42618

42605 انزل عن القبر لا تؤذي صاصب القبر ولا يؤذيك (طب ، ك - عن عمارة بن حزم).
42605: ۔۔ قبر سے اترو قبرو والے کو اذیت نہ پہنچاؤ اور نہ تجھے اذیت پہنچائے۔ طبرانی فی الکبیر، حاکم عن عمارۃ بن حزم۔

42619

42606 لا تؤذوا صاحب القبر (حم - عن عمرو ابن حزم).
42606: ۔۔ قبروں والے کو اذیت نہ پہناؤ۔ مسند احمد عن عمرو بن حزم۔

42620

42607 ارجعن مأزورات غير مأجورات ، مفتنات الاحياء مؤذيات الاموات (الخطيب - عن أبي هدبة عن أنس).
42607: ۔۔ گناہ کے ساتھ بغیر ثواب کے واپس لوٹ جاؤ زندوں کو فتنہ میں ڈالنے والیو اور مردوں کو اذیت پہنچانے والیو ! الخطیبن عن ابی ھدبۃ عن انس۔

42621

42608- من عزى مصابا فله مثل أجره."ت، " هـ - عن ابن مسعود".
42608: ۔۔۔ جس نے مصیبت زدہ کی تعزیت کی تو اس کے لیے اس (مصیبت زدہ) جیسا اجر ہے۔ (ترمذی ، ابن ماجۃ عن ابن مسعود)
کلام : ۔۔۔ الاتقان 1967، اسنی المطالب 1437 ۔

42622

42609- من عزى ثكلى كسي بردا في الجنة."ت أبي بردة".
42609:۔۔۔ جس نے مصیبت زدہ کو دلاسا دیا تو اسے جنت میں چادر پہنائی جائے گی۔ ترمذی عن ابی بردۃ۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الترمذی 183، ضعیف الجامع 6595 ۔

42623

42610- ليعزي الناس بعضهم بعضا من بعدي بالتعزية بي."ع، هب - عن سهل بن سعد".
42610:۔۔۔ میرے بعد لوگ میرے بارے میں ایک دوسرے کی تعزیت کریں۔ (ابو یعلی ، بیہقی فی شعب الایمان عن سہل بن سعد)

42624

42611- ليعزي المسلمين في مصائبهم المصيبة بي."ابن المبارك عن القاسم مرسلا".
42611: ۔۔۔ چاہیے کہ مسلمان اپنے مصائب میں میری (وفات کی) مصیبت کی تعزیت کریں۔ (ابن المبارک عن القاسم مرسلا)

42625

42612- يا أيها الناس! أيما أحد من المؤمنين أصيب بمصيبة فليتعز بمصيبته بي عن المصيبة التي تصيبه بغيري، فإن أحدا من أمتي لن يصاب بمصيبة بعدي أشد عليه من مصيبتي."هـ - عن عائشة".
42612: ۔۔۔ لوگو ! جس مومن کو کوئی مصیبت پہنچے اسے چاہیے کہ وہ اپنی مصیبت دور کرنے کے لیے میری (وفات کی) مصیبت جو اسے پہنچے گی اس کی تعزیت کرے، اس لیے کہ میری امت میں سے کسی کو میرے بعد میری (وفات کی) مصیبت سے بڑھ کر کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی۔ (ابن ماجۃ عن عائشۃ)

42626

42613- قال موسى لربه عز وجل: ما جزاء من عزى الثكلى؟ قال: أظله في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي."ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أبي بكر وعمران بن حصين".
42613: ۔۔۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب تعالیٰ سے عرض کیا : جو مصیبت زدہ کی تعزیت کرے اس کا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا : میں اسے اپنے (عرش کے) سایہ تلے جگہ دوں گا جس دن کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ (ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابی بکر و عمران بن حصین)
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 4067 ۔

42627

42614- إن لله ما أخذ وله ما أعطى، وكل شيء عنده بأجل مسمى."حم، ق، د، ن، هـ - عن أسامة بن زيد".
42614 " جو اللہ تعالیٰ کا تھا وہ اس نے لے لیا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا ہے اور ہر چیز اس کے ہاں ایک مقرر وقت تک ہے۔
مسند احمد، بیہقی ، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجۃ عن اسامۃ بن زید۔ "

42628

42615- ما من مؤمن يعزي أخاه بمصيبة إلا كساه الله من حلل الكرامة يوم القيامة."هـ - " عن عمرو بن حزم".
42615 " جو مسلمان بھی اپنے کسی بھائی کی تعزیت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روز شرافت کے کپڑے پہنائے گا۔ (ابن ماجۃ عن عمرو بن حزم)
کلام : ۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات 217، الضعیفۃ 610"

42629

42616- اصنعوا لآل جعفر طعاما، فإنه قد أتاهم ما شغلهم."حم، د، ت، هـ, ك - عن عبد الله بن جعفر".
42616 " جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ انھیں ایسی مصیبت پہنچی جس نے انھیں کھانے سے غافل کردیا ہے۔ (مسند احمد، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجۃ، حاکم عن عبداللہ بن جعفر۔
کلام : اسنی المطالب 202، ذخیرۃ الحفاظ 532 ۔ "

42630

42617- إن آل جعفر شغلوا بشأن ميتهم، فاصنعوا لهم طعاما."هـ عن أسماء بنت عميس".
42617 جعفر کے گھر والے اپنی میت کے کام میں مشغول ہیں تو ان کے لیے کھانا تیار کرو۔ ابن ماجۃ عن اسماء بنت عمیس۔

42631

42618- قولي: اللهم اغفر لي وله، وأعقبني منه عقبى حسنة."م، - عن أم سلمة".
42618 " (ام سلمہ ! ) کہو ! اے اللہ ! میری اور اس کی بخشش فرما اور مجھے اس سے اچھا بدل عطا فرما۔ (مسلم، ابوداؤد ترمذی، ابن ماجۃ، نسائی عن ام سلمہ)
تشریح : ۔۔۔ یہ شرعی طریقہ ہے کہ اڑوس پڑوس یا رشتہ داروں کو چاہیے کہ وہ ماتمی گھر والوں کے لیے کھانے کا بند و بست کردیں، اسی لیے میت کے گھر سے کھانا کھانا جائز نہیں کہ اس میں یہی کراہت ہے کہ میت والوں کو اپنی مصیبت پڑی ہوتی ہے اوپر سے آنے والوں کے لیے کھانے کا بند و بست کرنا "" یک نہ شد دو شد "" کا مصداق ہے دور سے آنے والے مہمانوں کو چاہیے کہ وہ قریبی ہوٹل سے کھالیں، یا اگر میت کے کسی اور عزیز نے کھانے کا انتظام کیا ہے تو بہتر ونہ بچنا افضل ہے۔ "

42632

42619- أتحب لو أن عندك ابنك كأحسن الصبيان وأكيسه أتحب لو أن عندك ابنك كأجرا الصبيان جرأة؟ أتحب لو أن عندك ابنك كهلا كأفضل الكهول وأسراه! أو يقال لك: ادخل الجنة بثواب ما قد أخذنا منك."حم والبغوي وابن قانع وابن منده وابن عساكر - عن حوشب أن رجلا توفي ابنه فوجد عليه أبوه فقال النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره؛ قال ابن منده: هذا حديث غريب، وقال ابن السكن: تفرد به ابن لهيعة وهو ضعيف، وقال البغوي: لم يرو حوشب غير هذا الحديث".
42619 کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ تیرا بہت اچھا بچہ ہوتا جو سب سے زیادہ عقلمند ہوتا ؟ کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ تیرا بیٹا سب سے زیادہ جرات مند ہوتا ؟ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ تمہارا بیٹا سب بوڑھوں سے افضل اور سب کا سردار ہوتا ؟ یا یہ کہ تجھے کہا جائے اس چیز کے ثواب بدلہ جنت میں چلے جاؤ جو ہم نے تجھ سے لی۔ کہ ایک شخص کا بیٹا فوت ہوگیا تو اس کے والد نے اس پر غم کا اظہار کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ قال ابن مندہ ھذا حدیث غریب وقال ابن السکن تفرد بہ ابن لہیعۃ، ھو ضعیف و قال البغوی لم یر و حوشب غیر ھذا الحدیث۔ "

42633

42620- اللهم! عز حزنها، واجبر مصيبتها، وابدلها بها خيرا منها."ابن سعد - عن ضمرة بن حبيب مرسلا".
42620 اے اللہ ! اس کے غم کو دلاسا دے اس کی مصیبت سے جو کمی ہوئی اسے پورا کر، اور اسے اس کے بدلہ بھلائی عطا کر۔ (ابن سعد عن ضمرۃ بن حبیب مرسلا)

42634

42621- من محمد رسول الله إلى معاذ بن جبل، سلام عليكم إني أحمد إليك الله الذي لا إله إلا هو، أما بعد فإن ابنك فلان قد توفي في يوم كذا وكذا فأعظم الله لك الأجر، وألهمك الصبر ورزقك الصبر عند البلاء، والشكر عند الرخاء! أنفسنا وأموالنا وأهلونا من مواهب الله الهنيئة، وعواريه المستودعة، يمتعنا بها إلى أجل معدود، ويقضيها لوقت معلوم، وحقه علينا هناك إذا أبلانا الصبر؛ فعليك بتقوى الله وحسن العزاء! فإن الحزن لا يرد ميتا ولا يؤخر أجلا، وإن الأسف لا يرد ما هو نازل بالعباد. "الخطيب - عن ابن عباس، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
42621 محمد رسول اللہ کی جانب سے معاذ بن جبل کی طرف، تم پر سلام ہو، میں تمہارے سامنے اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں دعا وسلام کے بعد عرض احوال یہ ہے کہ تمہارا فلاں بیٹا، فلاں دن فوت ہوگیا اللہ تعالیٰ تمہارے اجر کو بڑھائے، اور تجھے صبر کا امام کرے اور مصیبت پر صبر کی توفیق دے اور آسائش پر شکر کرنا عطا کرے، ہماری جانیں ہمارے مال اور ہمارے اہل و عیال اللہ تعالیٰ کا بہترین عطیہ ہیں، اور اس کی وہ مانگی ہوئی وہ چیزیں ہیں جو (ہمارے پاس) امانت ہیں۔ اور اس وقت ہم پر اس کا حق یہ ہے کہ جب ہمیں آزمائے تو صبر سے کام لیا جائے تم پر اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور اچھی تعزیت لازم ہے کیونکہ غم کسی میت واپس نہیں کرسکتا اور نہ کسی وقت کو ٹال سکتا ہے اور افسوس بندوں پر آنے والے مصائب کو روک سکتا ہے۔ (الخطیب عن ابن عباس، واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات)

42635

42622- لله ما أخذ ولله ما أبقى."طب عن الوليد بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف عن أبيه عن جده".
42622 جو کچھ اللہ نے لیا وہ اسی کا تھا اور جو باقی رکھا وہ بھی اسی کا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن الولید بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف عن ابیہ عن جدہ)

42636

42623- من سمع بموت مسلم فدعا له بخير كتب الله تعالى له أجر من عاده وشيعه ميتا."قط في الأفراد وابن النجار - عن ابن عمر".
42623 جس نے کسی مسلمان کی فوتگی کا سنا اور اس کے لیے دعائے خیر کی تو اللہ تعالیٰ اس کی جتنے لوگوں نے عیادت اور جتنے اس کے جنازہ کے ساتھ چلے ہوں گے ان کے برابر اسے ثواب ملے گا (دار قطنی فی الافراد ابن النجار عن ابن عمر۔

42637

42624- من عزى أخاه المؤمن في مصيبته كساه الله حلة خضراء يحبر بها يوم القيامة، قيل: يا رسول الله! ما يحبر بها؟ قال: يغبط بها."ك في تاريخه والخطيب ابن عساكر - عن أنس".
42624 " جس نے اپنے کسی مومن بھائی کی اس کی مصیبت میں تعزیت کی تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روز ایسا سبز جوڑا پہنائے گا جس سے وہ زیبائش کرے گا، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! وہ اس سے کیا زیبائش کرے گا ؟ آپ نے فرمایا : لوگ اس پر رشک کریں۔ (حاکم فی تاریخہ والخطیب ابن عساکر عن انس)
کلام : ۔۔۔ الوضع فی الحدیث ج 2 ص 491، 500) "

42638

42625- من عزى حزينا ألبسه الله عز وجل لباس التقوى، وصلى على روحه في الأرواح، ومن كفن ميتا كساه الله من السندس."أبو الشيخ - عن جابر؛ وفيه الخليل بن مرة".
42625 جس نے کسی غمزدہ کو تسلی دی، تو اللہ تعالیٰ اسے تقوی کا لباس پہنائے گا، اور دوسری ارواح کے ساتھ اس کی روح پر رحمت نازل کرے گا اور جس نے کسی میت کو کفن (خرید کر) پہنایا تو اللہ تعالیٰ اسے ریشمی لباس پہنائے گا۔ (ابو الشیخ عن جابر، وفیہ الخلیل بن مرۃ)

42639

42626- من عزى ثكلى كسي بردا من الجنة."هب - عن أبي برزة".
42626 جس نے مصیبت زدہ کی تعزیت کی تو اسے جنت میں چادر پہنائی جائے گی۔ بیہقی فی الشعب عن ابی برزۃ۔

42640

42627- من عزى ثكلى كسي بردا في الجنة."ت "- وضعفه، ع - عن أبي هريرة".
42627 ":۔۔۔ جس نے کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کی تو اسے جنت میں چادر پہنائی جائے گی۔ ترمذی وضعفہ ابو یعلی عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔ ضعیف الترمذی 183، ضعیف الجامع 5695 ۔ "

42641

42628- التعزية مرة."الديلمي - عن عثمان".
42628 :۔۔۔ تعزیت ایک مرتبہ ہے۔ (یعنی کم از کم) (الدیلمی عن عثمان

42642

42629- لا تغفلوا آل جعفر من أن تصنعوا لهم طعاما، فإنهم قد شغلوا بأمر صاحبهم."حم - عن أسماء بنت عميس".
42629 :۔۔۔ جعفر کے گھرانے کے لیے کھانا بنانے سے غافل نہ ہونا کیونکہ وہ اپنی میت کی وجہ سے مشغول ہیں۔ مسند احمد۔ عن اسماء بنت عمیس۔

42643

42630- اصنعوا لآل جعفر طعاما، فإنه قد أتاهم ما شغلهم."ط، حم، د، ت: حسن صحيح؛ طب، ق، ض - عن عبد الله بن جعفر قال: لما جاء نعى جعفر قال - رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره" مر عزوه برقم "42616".
42630 :۔۔۔ " جعفر کے گھرانے کے لی کھانا بناؤ کیونکہ ان پر ایسی مصیبت ہے جس نے انھیں مشغول کردیا (ابو داؤد طیالسی، مسند احمد ترمذی حسن صحیح، طبرانی فی الکبیر، بیہقی، ضیاء عن عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں کہ جب حضرت جعفر (رض) کی شہادت کی خبر آئی تو آپ نے فرمایا۔
کلام : ۔۔۔ اسنی المطالب : 202 ۔ ذخیرۃ الحفاظ 532 ۔ "

42644

42631- سألت الله في أبناء الأربعين من أمتي، فقال: يا محمد! قد غفرت لهم، قلت: وأبناء الخمسين! قال: إني قد غفرت لهم، قلت: فأبناء الستين! قال: قد غفرت لهم، قلت: فأبناء السبعين! قال: يا محمد! إني لأستحيي من عبدي أن أعمره سبعين سنة يعبدني لا يشرك بي شيئا أن أعذبه بالنار، فأما أبناء الأحقاب أبناء الثمانين والتسعين فإني واقف يوم القيامة فقائل لهم: أدخلوا من أحببتم الجنة من الناس."أبو الشيخ - عن عائشة".
42631 :۔۔۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے چالیس سالہ لوگوں کے بارے میں (بخشش کا ) سوال کیا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے محمد ! میں نے ان کی مغفرت کردی، میں نے عرض کیا، پچاس سالہ کی ؟ فرمایا : میں نے ان کی بخشش بھی کردی، میں نے عرض کیا، ساٹھ سالہ ؟ فرمایا : میں نے انھیں بھی بخش دیا، میں نے عرض کیا : اور ستر سالہ ؟ فرمایا : اے محمد ! مجھے اپنے بندہ سے حیا آتی ہے کہ میں اسے ستر سال کی عمر دوں اور وہ میری عبادت کرتا ہو میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا اور پھر میں اسے جہنم کا عذاب دوں، رہے کئی سالوں والے (جیسے) اسی سالہ اور نوے سالہ لوگ تو میں قیامت کے روز ان سے کہوں گا : جن لوگوں کو تم چاہتے ہو انھیں جنت میں ساتھ لے جاؤ۔ (ابو الشیخ عن عائشۃ)
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 3217"

42645

42632- الشيخ في أهله كالنبي في أمته."الخليلي في مشيخته وابن النجار - عن أبي رافع".
42632 :۔۔۔ " بوڑھا شخص (اطاعت و تعظیم میں) اپنے گھر والوں میں ایسے ہے جیسے نبی اپنی امت میں۔ الخلیلی فی مشیختہ وابن النجار عن ابی رافع۔
کلام : ۔۔۔ الکشف الالٰہی 484 ۔ "

42646

42633- الشيخ في بيته كالنبي في قومه."حب في الضعفاء والشيرازي في الألقاب - عن ابن عمر".
42633 :۔۔۔ " بوڑھا شخص اپنے گھر میں ایسا ہے جیسے نبی اپنی امت میں۔ ابن حبان فی الضعفاء والشیرازی فی الالقاب عن ابن عمر۔۔
کلام : ۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ 253، ترتیب الموضوعات 83 ۔ "

42647

42634- قال تعالى: إذا بلغ عبدي أربعين سنة عافيته من البلايا الثلاث: من الجنون والبرص والجذام، وإذا بلغ خمسين سنة حاسبته حسابا يسيرا، فإذا بلغ ستين سنة حببت إليه الإنابة، وإذا بلغ سبعين سنة أحبته الملائكة، وإذا بلغ ثمانين سنة كتبت حسناته وألقيت سيئاته، وإذا بلغ تسعين سنة، قالت الملائكة: أسير الله في أرضه! فغفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، ويشفع في أهله."الحكيم - عن عثمان".
42634 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرا بندہ جب چالیس سال کی عمر تک پہنچ جاتا ہے تو میں اسے تین طرح کے مصائب سے عافیت دے دیتا ہوں، جنون برص اور کوڑھ سے، اور پچاس سال کا ہوجاتا ہے تو اس سے آسان حساب لیتا ہوں، اور جب ساٹھ سال کی عمر کا ہوجاتا ہے تو انابت و رجوع کو اس کا محبوب (عمل) بنا دیتا ہوں، اور جب ستر سال کی عمر میں داخل ہوتا ہے تو فرشتے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو میں اس کی نیکیاں لکھ لیتا اور اس کی برائیاں ختم کردیتا ہوں، اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں (یہ) اللہ تعالیٰ کی زمین میں اس کا قیدہ ہے، پس اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور اس کے گھر والوں کے بارے میں اس شفاعت قبول کی جاتی ہے۔ (الحکیم عن عثمان)
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 4043 ۔ المغیر 104"

42648

42635- كلما طال عمر المسلم كان له خير."طب - عن عوف ابن مالك".
42635 :۔۔۔ " جب بھی مسلمان کی عمر بڑھتی ہے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن عوف ابن مالک۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 4262"

42649

42636- أليس قد مكث هذا بعده سنة فأدرك رمضان فصامه وصلى كذا وكذا سجدة في السنة، فلما بينهما أبعد مما بين السماء والأرض."هـ، حب، هق - عن طلحة".
42636 :۔۔۔ کیا یہ شخص اس (فوت ہونے والے) کے بعد ایک سال تک (زندہ) نہیں رہا یوں اس نے رمضان (کا مہینہ) پایا اور اس کے روزے رکھے اور سال میں اتنی نمازیں اور اتنے سجدے کیے، تو ان دونوں کے درمیان (اجر کا) اتنا ہی فرق ہے جتنا مشرق و مغرب کے مابین ہے۔ ابن ماجۃ، ابن حبان، بیہقی فی السنن عن طلحۃ۔

42650

42637- ليس أحد أفضل عند الله من مؤمن يعمر في الإسلام، لتكبيره وتحميده وتسبيحه وتهليله."حم - عن طلحة".
42637 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی کسی عمر رسیدہ مومن سے افضل نہیں، اس کی تکبیر ، تحمید اور تہلیل کی وجہ سے۔ مسند احمد عن طلحۃ۔

42651

42638- إن الله تعالى يحب أبناء الثمانين."ابن عساكر - عن ابن عمر".
42638 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ اسی سالہ (لوگوں) کو پسند کرتا ہے۔ ابن عساکر عن ابن عمر۔
کلام : ضعیف الجامع 1695"

42652

42639- إن الله تعالى يحب أبناء السبعين ويستحيي من أبناء الثمانين."حل - عن علي".
42639 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ ستر سالہ (لوگوں) کو پسند کرتا اور اسی سالہ (لوگوں) سے حیا کرتا ہے۔ حلیۃ الاولیاء عن علی۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 1696"

42653

42640- ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام إلا كتب الله له بها حسنه وحط عنه بها خطيئة."د - عن ابن عمرو".
42640 :۔۔۔ جس مسلمان کا اسلام (کی حالت) میں ایک بال سفید ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ ایک نیکی لکھتا اور اس کی ایک برائی دور کرتا ہے۔ ابوداؤد عن ابن عمرو۔

42654

42641- من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة."ت "، ن - عن كعب بن مرة".
42641 :۔۔۔ جس کا اسلام میں ایک بال سفید ہوا تو قیامت کے روز اس کے لیے نور ہوگا۔ ترمذی نسائی عن کعب بن مرۃ۔
کلام : ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 5370 ۔ "

42655

42642- من شاب شيبة في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة."حم "، ت، ن، حب - عن عمرو بن عنبسة".
42642 :۔۔۔ جس کا اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک بال سفید ہوا تو قیامت کے روز اس کے لیے نور ہوگا۔ مسند احمد، ترمذی، نسائی، ابن حبان عن عمرو بن عبسۃ۔

42656

42643- أفضل الناس عند الله يوم القيامة المؤمن المعمر."فر - عن جابر".
42643 :۔۔۔ " قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے ہاں عمر رسیدہ مومن سب سے افضل ہوگا۔ فردوس عن جابر۔
کلام : ضعیف الجامع 1041 ۔ "

42657

42644- إن الله يستحيى من ذي الشيبة إذا كان مسددا لزوما للسنة أن يسأله فلا يعطيه."ابن النجار - عن أنس".
42644 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ سفید بال دانے (بوڑھے) سے حیا کرتا ہے جب وہ درست و سنت کو تھامنے والا ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا سوال کرے اور اللہ تعالیٰ اسے نہ دے۔ (ابن النجار عن انس)

42658

42645- لا يتمنى أحدكم الموت! إما محسنا فلعله يزداد، وإما مسيئا فلعله يستعتب."حم، خ، ن - عن أبي هريرة".
42645 :۔۔۔ تم میں سے کوئی بھی موت کی تمنا نہ کرے، اگرچہ وہ نیکوکار ہو کیونکہ ہوسکتا ہے اس کی عمر بڑھ جائے اور اگرچہ گناہ گار ہو اس واسطے کہ ہوسکتا ہے اسے توبہ کی توفیق مل جائے۔ مسند احمد، بخاری، نسائی عن ابوہریرہ ۔

42659

42646- السعادة كل السعادة طول العمر في طاعة الله."القضاعي، فر - عن ابن عمر".
42646 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ کی عبادت میں لمبی عمر (پانا) سعادت ہی سعادت ہے۔ (القضاعی فردوس، عن ابن عمیر)
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 3344 ۔ الضعیفۃ 2407 ۔ "

42660

42647- خياركم أطولكم أعمارا وأحسنكم أعمالا."ك - عن جابر".
42647 :۔۔۔ جن لوگوں کی عمریں دراز اور اعمال اچھے ہوں وہ تمہارے بہترین لوگ ہیں۔ حاکم عن جابر۔

42661

42648- خير الناس من طال عمره وحسن عمله."حم، ت " - عن عبد الله بن بسر".
42648 :۔۔۔ لوگوں میں کا بہترین شخص ہے وہ جس کی عمر دراز اور عمل اچھا ہو۔ مسند احمد، ترمذی عن عبداللہ بن یسر۔

42662

42649- خير الناس من طال عمره وحسن عمله، وشر الناس من طال عمره وساء عمله."حم، ت "، ك - عن أبي بكرة".
42649 :۔۔۔ لوگوں میں سے بہترین شخص ہے وہ ہے جس کی عمر لمبی اور عمل اچھا ہو۔ مسند احمد، ترمذی حاکم عن ابی بکرۃ۔

42663

42650- طوبى لمن طال عمره وحسن عمله."طب، حل - عن عبد الله بن بسر".
42650 :۔۔۔ " اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کی عمر طویل اور اس کا عمل اور اس کا عمل اچھا ہو۔ طبرانی فی الکبیر حلیۃ الاولیاء عن عبداللہ بن یسر۔
کلام : ۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات 200 ۔ "

42664

42651- إن السعادة كل السعادة طول العمر في طاعة الل هـ."خط - عن المطلب عن أبيه".
42651 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ کی فرمان بردار میں لمبی عمر سعادت مندی ہے سعادت مندی ہے۔ خطیب عن المطلب عن ابیہ۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 200 ۔ الشذرۃ 573 ۔ "

42665

42652- ألا أخبركم بخياركم! خياركم أطولكم أعمارا وأحسنكم أعمالا."عبد وابن حميد وابن زنجويه، ك - عن جابر؛ ابن زنجويه، ق - عن أبي هريرة".
42652 :۔۔۔ کیا میں تمہیں تمہارے اچھے لوگ نہ بتاؤ ! تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جن کی عمریں دراز اور اعمال اچھے ہوں۔
عبد بن حمید و ابن زنجویہ، حاکم عن جابر، ابن زنجویہ بیہقی عن ابوہریرہ ۔ "

42666

42653- ألا أنبئكم بخياركم من شراركم! خياركم أطولكم أعمارا وأحسنكم أعمالا."ك، ق - عن جابر".
42653 :۔۔۔ کیا تمہیں تمہارے برے لوگوں میں سے اچھے لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جن کی عمریں لمبی اور اعمال سب سے اچھے ہوں۔ حاکم ، بیہقی عن جابر۔

42667

42654- ألا أنبئكم بخياركم؟ خياركم أطولكم أعمارا وأحسنكم أعمالا."حب - عن أبي هريرة".
42654 :۔۔۔ کیا میں تمہیں تمہارے اچھے لوگ نہ بتاؤں ؟ تمہارے اچھے لوگ وہ ہیں جن کی عمریں دراز ہوں اور اعمال سب سے اچھے ہوں۔ ابن حبان عن ابوہریرہ ۔

42668

42655- ليس أحد أفضل عند الله عز وجل من مؤمن يعمر في الإسلام، لتكبيره وتحميده وتسبيحه وتهليله."حم وعبد بن حميد - عن طلحة".
42655 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس مومن شخص سے افضل کوئی نہیں جسے اسلام میں زیادہ عمر دی گئی، اس کی تکبیر تسبیح اور لا الہ الا اللہ کی وجہ سے۔ مسند احمد و عبد بن حمید عن طلحۃ۔

42669

42656- ما أحد أعظم عند الله من رجل يعمر في الإسلام."ن، ض - عن شداد بن الهاد".
42656 :۔۔۔ جس شخص کو اسلام میں لمبی عمر دی گئی اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی بڑے اجر والا نہیں۔ نسائی، ضیاء عن شداد بن الھادی۔

42670

42657- من سعادة المرء أن يطول عمره ويرزقه الإنابة."أبو الشيخ - عن جابر".
42657 :۔۔۔ یہ آدمی کی سعادت ہے کہ اس کی عمر دراز ہو اور اسے انابت کی توفیق دی جائے۔ ابو الشیخ عن جابر۔

42671

42658- كلما طال عمر ابن آدم كان خيرا له."طب - عن عوف بن مالك".
42658 :۔۔۔ جب بھی انسان کی عمر دراز ہوئی تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن عوف بن مالک۔

42672

42659- إذا بلغ العبد أربعين سنة آمنه الله تعالى من البلايا الثلاث: الجنون والجذام والبرص، فإذا بلغ خمسين سنة خفف الله عنه الحساب، وإذا بلغ ستين سنة رزقه الله الإنابة إليه لما يحب، فإذا بلغ سبعين سنة أحبه أهل السماء، فإذا بلغ ثمانين سنة أثبت الله له حسناته ومحا سيئاته، فإذا بلغ تسعين سنة غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، وشفع في أهل بيته، وناداه مناد من السماء: هذا أسير الله في أرضه."ع، خط - عن أنس".
42659 :۔۔۔ بندہ جب چالیس سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے تین مصیبتوں سے محفوظ کردیتا ہے پاگل پنی، کوڑھ اور برص سے، پس جب پچاس سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا حساب کم کردیتا ہے۔ اور جب ساٹھ سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے پسندیدہ اعمال میں اپنی طرف انابت کی توفیق دیتا ہے اور ستر سال کا ہوجائے تو آسمان والے (فرشتے) اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں اور جب اسی سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں برقرار رکھتا اور اس کی برائیاں مٹا دیتا ہے اور جب نوے سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کے گھر والوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول فرمتا ہے اور آسمان سے ایک آواز دینے والا اسے آواز دیتا ہے : یہ زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی ہے۔ ابو یعلی، خطیب عن انس۔

42673

42660- إذا بلغ المرء المسلم خمسين سنة صرف الله عنه ثلاثة أنواع من البلاء: الجنون والجذام والبرص، فإذا بلغ ستين سنة رزقه الله الإنابة إليه، فإذا بلغ سبعين سنة محيت سيئاته وكتبت حسناته، فإذا بلغ تسعين سنة غفر الله له ذنبه ما تقدم منه وما تأخر، وكان أسير الله في الأرض، وشفع لأهل بيته."طب - عن عبد الله بن أبي بكر الصديق".
42660 :۔۔۔ بندہ جب سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے تین طرح کی بلائیں دور کردیتا ہے ، جنون، کوڑھ اور برص۔ اور جب ساٹھ سال کا ہوجاتا ہے تو اسے انابت و رجوع کی توفیق دیتا ہے اور جب ستر برس کا ہوجاتا ہے تو اس کی برائیاں مٹا دی جاتی اور نیکیاں لکھ لی جاتی ہیں اور جب نوے برس کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیتا ہے اور وہ زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی ہوتا ہے اور اس کے گھر والوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔ طبرانی فی الکبیر عن عبداللہ بن ابی بکر الصدیق۔ "

42674

42661- إن العبد إذا بلغ أربعين سنة - وهو العمر - آمنه الله من الخصال الثلاث: من الجنون والجذام والبرص، فإذا بلغ خمسين سنة - وهو الدهر - خفف الله عنه الحساب، فإذا بلغ ستين سنة - وهو في إدبار من قوة - رزقه الله الإنابة إليه فيما يحب، فإذا بلغ سبعين سنة - وهو الحقب - أحبه أهل السماء، فإذا بلغ ثمانين سنة - وهو الهرم - كتب الله حسناته وتجاوز عن سيئاته، فإذا بلغ تسعين سنة - وهو الفناء وقد ذهب العقل - غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، وشفع في أهل بيته، وسماه أهل السماء "أسير الله"، فإذا بلغ مائة سنة سمى "حبيس الله في الأرض" وحق على الله أن لا يعذب حبيسه في الأرض."الحكيم - عن أبي هريرة".
42661 :۔۔۔ " بندہ جب چالیس کی عمر کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے تین چیزوں سے محفوظ کرلیتا ہے، جنون ، کوڑھ، اور برص سے، پھر جب پچاس سال کا ہوتا ہے، اور وہ زمانہ ہے، تو اللہ تعالیٰ اس سے حساب ہلکا کردیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے۔ جو قوت کا خاتمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نیک اعمال میں اسے انابت کی توفیق دیتے ہیں۔ اور جب ستر سال کا ہوتا ہے۔ جو کئی سال ہیں۔ ٓسمان والے اسے پسند کرنے لگتے ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے جو بڑھاپے کی عمر ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں لکھ لیتا اور اس کی برائیوں سے درگزر فرماتا ہے اور جب نوے برس کا ہوتا ہے، جو فنا ہے اور عقل زائل ہوچکی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کے گھر والوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے اور ٓسمان والے اسے اللہ تعالیٰ کا قیدی کہتے ہیں۔ پھر جب سو سال کا ہوجاتا ہے تو اس کا نام زمین میں اللہ تعالیٰ کا روکا ہے، ، رکھ دیا جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ وہ زمین میں اپنے جلیس (قیدی) کو عذاب نہ دے۔ الحکیم عن ابوہریرہ ۔
کلام : اللآلی ١١٤٢۔ ١٤٣۔ "

42675

42662- صاحب الأربعين يصرف عنه أنواع البلاء والأمراض والجذام والبرص وما أشبهها، وصاحب الخمسين يرزقه الله الإنابة، وصاحب الستين يخفف الله عنه الحساب، وصاحب السبعين يحبه الله والملائكة في السماء، وصاحب الثمانين تكتب حسناته ولا تكتب سيئاته، وصاحب التسعين أسير الله في الأرض، يشفع في نفسه وفي أهل بيته."الديلمي - عن أنس".
42662 :۔۔۔ چالیس سال والے سے کئی قسم کی بیماریاں اور مصیبتیں کوڑھ، برص اور ان جیسی دوسری چیزیں دور کردی جاتی ہیں۔ اور پچاس سال والے شخص کو انابت و رجوع کی توفیق دیتا ہے اور ساٹھ سال والے سے عذاب ہلکا کردیتا ہے اور ستر سال والے کو اللہ تعالیٰ اور ٓسمانی فرشتے پسند کرتے ہیں۔ اور اسی سال والے کی نیکیاں لکھی جاتی اور برائیاں نہیں لکھی جاتیں، اور نوے سال سال والے کو زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی کہا جاتا ہے اور اپنے اور اس کے گھر والوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ الدیلمی عن انس۔ "

42676

42663- ما من مسلم يعمر في الإسلام أربعين سنة إلا صرف الله عنه ثلاثة أنواع من البلاء: الجذام والجنون والبرص، فإذا بلغ الخمسين يسر الله عليه الحساب، فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه بما يحب، فإذا بلغ السبعين أحبه الله وأحبه أهل السماء، فإذا بلغ الثمانين قبل الله حسناته وتجاوز عن سيئاته، فإذا بلغ التسعين غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وسمى "أسير الله في الأرض" وشفع وشفع في أهل بيته."الحكيم، ع - عن أنس".
42663 :۔۔۔ جس مسلمان کی بھی اسلام میں چالیس سال عمر ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس سے تین طرح کی مصیبتیں دور کردیتا ہے جذاب، جنون اور کوڑھ، پس جب وہ پچاس برس کا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا حساب آسان کردیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے تو اسے اپنے پسندیدہ کاموں میں انابت عطا کردیتا ہے اور جب ستر سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اور آسمانی فرشتے اسے پسند کرتے ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں قبول فرماتا اور اس کے گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیتا ہے اور زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی اس کا نام رکھا جاتا ہے اور اس کی ذات اور اس کے گھر والوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔ الحکیم، ابو یعلی عن انس۔

42677

42664- إذا بلغ المرء المسلم أربعين سنة صرف الله عنه ثلاثة أنواع من البلاء: الجنون والجذام والبرص."الحكيم - عن أبي بكر".
42664 :۔۔۔ جب مسلمان شخص چالیس سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے تین طرح کے مصائب دور کردیتا ہے، جنون، جذام اور کوڑھ۔ الحکیم عن ابی بکر۔

42678

42665- ما من معمر يعمر في الإسلام أربعين سنة إلا صرف الله عنه ثلاثة أنواع من البلاء: الجنون والجذام والبرص."ابن النجار - عن أنس".
42665 :۔۔۔ جس شخص کی عمر (حالت) اسلام میں چالیس سال ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس سے تین طرح کے مصائب دور کردیتا ہے جنون، جذام اور کوڑھ۔ ابن النجار عن انس۔

42679

42666- إذا بلغ العبد ستين سنة فقد أعذر الله إليه في العمر."عبد بن حميد في تفسيره والروياني وابن مردويه، ض - عن سهل بن سعد".
42666 :۔۔۔ جب بندہ ساٹھ سال کا ہوجاتا ہے تو اس نے عمر میں اللہ تعالیٰ کے ہاں معذرت کردی۔ عبد بن حمید فی تفسیرہ والرویانی و ابن مردویہ، ضیاٗ عن سہل بن سعد۔

42680

42667- لقد أعذر الله إلى صاحب الستين سنة والسبعين سنة."ابن جرير - عن أبي هريرة".
42667 :۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے ساٹھ اور ستر سال والے کو معذور قرار دیا۔ ابن جریر عن ابوہریرہ ۔

42681

42668- من عمره الله ستين سنة فقد أعذر إليه في العمر."الرامهرمزي في الأمثال - عن أبي هريرة".
42668 :۔۔۔ جسے اللہ تعالیٰ نے ساٹھ سال کی عمر دی تو اسے زندگی میں معذور قرار دیا۔ الرامہرمزی فی الامثال عن ابوہریرہ ۔

42682

42669- إن الله تعالى يحب أبناء الثمانين."ك - عن ابن عمر".
42669 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ اسی سال والوں کو پسند کرتا ہے۔ حاکم عن ابن عمر۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع ١٦٩٥ "

42683

42670- إذا بلغ العبد ثمانين سنة فإنه أسير الله في الأرض تكتب له الحسنات وتمحى عنه السيئات. "ع - عن أنس".
42670 :۔۔۔ " بندہ جب اسی سال کا ہوتا ہے تو وہ زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی ہے اس کی نیکیاں لکھی جاتی اور برائیاں مٹائی جاتی ہیں۔ (ابو یعلی عن انس۔
کلام : ۔۔۔ اللآلی ج ١ ص ١٤٥۔ "

42684

42671- من بلغ من هذه الأمة ثمانين سنة حرم الله تعالى جسده على النار."ابن النجار - عن أنس".
42671 :۔۔۔ " اس امت کا جو شخص اسی سال کا ہوا تو اللہ تعالیٰ اس کا بدن جہنم کے لیے حرام کردے گا۔ (ابن النجار عن انس)
کلام : اللآلی ج ١ ص ١٤٧ "

42685

42672- من بلغ الثمانين من هذه الأمة لم يعرض ولم يحاسب وقيل له: ادخل الجنة."حل - عن عائشة".
42672 :۔۔۔ " اس امت کا جو شخص اسی سال کا ہوا تو نہ اسے پیش کیا جائے گا اور نہ اس سے حساب لیا جائے گا (بلکہ) اسے کہا جائے گا : جنت میں داخل ہوجا۔ حلیۃ الاولیاٗ عن عائشۃ۔
کلام : ۔۔۔ ترتیب الموضوعات ٧٩، ذخیرۃ الحفاظ ٥١٩٨ "

42686

42673- إن الله عز وجل ليستحي أن يعذب عبده أو أمته إذا أسنا في الإسلام."الخطيب - عن جرير".
42673 :۔۔۔ یہ بات اللہ تعالیٰ کے لیے حیا کا درجہ رکھتی ہے کہ وہ اپنے کسی بندے یا بندی کو جس نے بحالت اسلام لمبی عمر پائی، عذاب دے۔ (الخطیب عن جریر)

42687

42674- إن الله يستحيي من عبده وأمته يشيبان في الإسلام أن يعذبهما."ابن النجار - عن أنس".
42674 :۔۔۔ یہ بات اللہ تعالیٰ کے ہاں حیاٗ والی ہے کہ وہ اپنے کسی بندے یا بندی کو عذاب دے جنہوں نے اسلام میں لمبی عمر پائی۔ ابن النجار عن انس۔

42688

42675- من شاب شيبة في الإسلام كتب له بها حسنة ومحيت عنه بها خطيئة."مقاتل بن سليمان في كتاب العجائب - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
42675 :۔۔۔ جس کا بحالت اسلام ایک بال سفید ہوا تو ہر بال کے بدلے اس کی نیکی لکھی جائے گی اور اس کی ایک برائی مٹائی جائے گی۔ مقاتل بن سلیمان فی کتاب العجائب عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ۔

42689

42676- م ن شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة، ومن رمى بسهم في سبيل الله رفع له به درجة."طب - عن معاذ".
42676 :۔۔۔ جس کا اسلام میں کوئی بال سفید ہوا تو وہ قیامت کے دن اس کے لیے نور ہوگا اور جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں تیر پھینکا تو اس کی وجہ سے اس کا درجہ بلند کیا جائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن معاذ۔

42690

42677- من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة ومن رمى بسهم في سبيل الله كان كعتق رقبة."ق - عن كعب ابن عجرة".
42677 :۔۔۔ جس کا اسلام میں کوئی بال سفید ہوا تو وہ قیامت کے روز اس کے لیے نور کا سبب ہوگا۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں کوئی تیر پھینکا تو گویا اس نے غلام ٓزاد کیا۔ بیہقی عن کعب بن عجرۃ۔

42691

42678- من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يضيء ما بين السماء والأرض، ولا يطفأ حتى يلقاها يوم القيامة، وتزمه كما تزم الناقة زمامها حتى تدخله الجنة."أبو الشيخ - عن أبي الدرداء".
42678 :۔۔۔ جس کا اسلام میں کوئی بال سفید ہوا تو اس کے لیے ایسا نور ہوگا جس کی روشنی ٓسمان و زمین کے خلا کو روشن کردے گی اور تب تک نہیں بجھے گی یہاں تک کہ وہ اسے اکھیڑ دے اور اسے ایسے کھینچ کر جنت میں داخل کردے گا جیسے اونٹنی کو مہار سے کھینچ کرلے جایا جاتا ہے۔ ابو الشیخ عن ابی الدرداٗ ۔

42692

42679- من شاب شيبة في الإسلام كانت له حسنة، ومن شاب في الإسلام شيبة كانت له نورا يوم القيامة."ابن عساكر - عن جابر".
42679 :۔۔۔ جس کا اسلام میں کوئی بال سفید ہوا تو اس کے لیے ایک نیکی ہے اور جس کا اسلام میں کوئی بال سفید ہوا تو اس کے لیے قیامت کے روز نور ہوگا۔ ابن عساکر عن جابر۔

42693

42680- أخبرني جبريل عن الله تعالى أنه قال: وعزتي وجلالي ووحدانيتي وارتفاع مكاني وفاقة خلقي إلي واستوائي على عرشي! إني لأستحيي من عبدي وأمتي يشيبان في الإسلام ثم أعذبهما. ثم بكى، فقيل: يا رسول الله! ما يبكيك؟ قال: بكيت لمن يستحيي الله منه ولا يستحيي من الله."الخليلي والرافعي - عن أنس".
42680 :۔۔۔ مجھے جبرائیل نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : مجھے اپنی عزت و جلال، اپنی وحدانیت اور اپنی بلند شان، اپنی مخلوق پر اپنی فوقیت اور اپنے عرش پر اپنے اقتدار کی قسم ! میں اپنے بندے اور اپنی بندی کو اسلام میں لمبی عمر دوں اور پھر انھیں عذاب دوں ؟ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رونے لگے، کسی نے کہا، یا رسول اللہ ! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : میں اس شخص پر رو رہا جس سے اللہ تعالیٰ حیا کریں اور وہ اللہ تعالیٰ (کی نافرمانی) سے حیا نہیں کرتا۔ (الخلیلی والرافعی عن انس)
کلام : ۔۔ ج 1 ص 133 ۔ "

42694

42681- يقول الله عز وجل: يا ابن آدم! إن الشيب نور من نوري، وإني أستحيي أن أعذب نوري بناري، فاستحي مني."أبو الشيخ - عن أنس".
42681 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اے انسان ! سفید بال میرے (پیدا کردہ) نور کا حصہ ہے اور مجھے اس بات سے حیا آتی ہے کہ میں اپنے (پیدا کردہ) نور اپنی آگے کے ذریعہ عذاب دوں، سو (اے انسان) مجھ سے حیا کر۔ ابو الشیخ عن انس۔

42695

42682- يقول الله تعالى: إني لأستحيي من عبدي وأمتي يشيبان في الإسلام فتشيب لحية عبدي ورأس أمتي في الإسلام أعذبهما في النار بعد ذلك."ع - عن أنس".
42682 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے اس بندے اور بندی سے حیا کرتا ہوں جو حالت اسلام میں (اس طرح) بوڑھے ہوں کہ بندہ کی داڑھی اور بندی کے سر کے بال سفید ہوجائیں پھر میں انھیں جہنم کا عذاب دوں۔ ابو یعلی عن انس۔

42696

42683- يقول الله تعالى: وعزتي وجلالي وجودي وفاقة خلقي إلي وارتفاعي في عز مكاني! إني لأستحيي من عبدي وأمتي أن يشيبا في الإسلام ثم أعذبهما، ثم بكى، فقيل: يا رسول الله! ما يبكيك: قال: أبكي ممن استحيى الله منه ولا يستحيي من الله."حب في الضعفاء، ق في الزهد، والرافعي - عن أنس؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
42683 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ! مجھے اپنی سخاوت اور اپنی مخلوق کی مجھ تک محتاجی کی قسم ! مجھے اپنی بلند شان کی قسم ! مجھے اپنے بندے اور بندی سے حیا آتی ہے جو اسلام کی حالت میں بوڑھے ہوگئے ہون اور میں انھیں عذاب دوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رونے لگے : کسی نے کہا : یا رسول اللہ ! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : میں اس شخص کی وجہ سے رو رہا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ حیا کریں اور وہ اللہ تعالیٰ سے حیا نہ کرے۔ (ابن حبان فی الضعفاء بیہقی فی الزھد وارافعی عن انس، واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات) "

42697

42684- يقول الله عز وجل: إني لأستحيي من عبدي وأمتي يشيبان في الإسلام ثم أعذبهما بعد ذلك؛ ولأنا أعظم عفوا من أن أستر على عبدي ثم أفضحه، ولا أزال أغفر لعبدي ما استغفرني."ابن أبي الدنيا في كتاب العمر، والحكيم، حب في الضعفاء وأبو بكر الشافعي في الغيلانيات وابن عساكر - عن أنس؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
42684 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ! مجھے اس بات سے شرم آتی ہے کہ میرا بندہ اور بندی حالت اسلام میں بوڑھے ہوجائیں اور میں پھر انھیں عذاب دوں میں معاف کرنے میں بہت عظیم ہوں اس سے کہ اپنے بندہ پر پردہ ڈال کر پھر اسے رسوا کروں اور بندہ جب تک مجھ سے مغفرت طلب کرتا رہتا ہے میں اسے معاف کرتا رہتا ہوں۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب العمر والحکیم، ابن حبان فی الضعفاء و ابوبکر الشفاعی فی الغیلانیات وابن عساکر، عن انس واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات۔

42698

42685- فأين صلاته بعد صلاته، وصومه بعد صومه، وعمله بعد عمله! إن بينهما كما بين السماء والأرض."ط، حم ، د، ن، طب، ق - عن عبيد بن خالد السلمي قال: آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجلين فقتل أحدهما ومات الآخر بعده بجمعة فقلنا: اللهم ألحقه بصاحبه! قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره.
42685 :۔۔۔ تو اس کی نماز کے بعد اس کی نمازیں اور اس کے روزوں کے بعد اس کے روزے اور اس کے اعمال بعد اس کے اعمال، ان دونوں کے درمیان اتنا ہی فرق ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ ابوداؤد طیالسی، مسند احمد، ابو داؤد، نسائی، بیہقی عن عبید بن خالس اسلمی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آدمیون کے درمیان رشتہ مواخات قائم کیا ان میں سے ایک شہید ہوگیا اور دوسرا اس کے بعد کسی جمعہ فوت ہوا، تو ہم لوگ کہنے لگے : اے اللہ ! اسے اپنے ساتھی کے ساتھ ملا دے تو اس پر رسول اللہ نے یہ ارشاد فرمایا۔

42699

42686- مستريح ومستراح منه، والعبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا وأذاها إلى رحمة الله تعالى، والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب."حم، ق، ن - عن أبي قتادة".
42686 :۔۔۔ یا تو راحت پانے والا ہے یا اس سے (لوگوں کو) راحت ملے گی مومن بندہ دنیا کی مشقتوں اور تکلیفوں سے اللہ تعالیٰ کی ترحمت میں جا کر آرام و راحت پاتا ہے اور فاجر شخص سے لوگ، شہر درخت اور جانور راحت پاتے ہیں۔ (مسند احمد، بیہقی، نسائی عن ابی قتادۃ) "

42700

42687- يتبع الميت ثلاثة: أهله وماله وعمله، فيرجع اثنان ويبقى واحد، فيرجع أهله وماله، ويبقى عمله."حم، ق "، ت، ن - عن أنس".
42687 :۔۔۔ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، اس کے اہل و عیال، اس کا مال اور اس کا عمل، تو ان میں سے دو تو واپس آجاتے ہیں جب کہ ایک باقی رہ جاتا ہے، اس کے اہل و عیال اور مال تو واپس آجاتے ہیں اس کا عمل باقی رہ جاتا ہے۔ مسند احمد، بخاری، ترمذی، نسائی، عن انس۔

42701

42688- أرواح المؤمنين في أجواف طير خضر تعلق في شجر الجنة حتى يردها الله تعالى إلى أجسادهم يوم القيامة."طب - عن كعب بن مالك وأم مبشر".
42688 :۔۔۔ مومنین کی ارواح جنت کے سبز پرندوں کے پیٹوں میں ہوتی ہیں جو جنتی درختوں پر ہوتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز انھیں ان کے جسموں کی طرف واپس کرے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن کعب بن مالک و ام مبشر۔

42702

42689- إن أرواح المؤمنين في السماء السابعة ينظرون إلى منازلهم في الجنة."فر - عن أبي هريرة".
42689 :۔۔۔ " مومنوں کی روحیں ساتویں آسمان پر ہوتی ہیں وہ جنت میں اپنے ٹھکانوں کو دیکھتی ہیں۔ فردوس عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 1384 ۔ الضعیفۃ 2151 ۔ "

42703

42690- إن أرواح المؤمنين طير خضر تعلق بشجر الجنة "هـ - عن أم بشر بنت البراء بن معرور وكعب بن مالك".
42690 :۔۔۔ مومنوں کی روحیں (گویا) سبز پرندے ہیں جو جنتی درختوں سے منسلک ہوتے ہیں۔ ابن ماجہ عن ام مبشر بنت البراء بن معروف و کعب بن مالک۔

42704

42691- إنما نسمة المؤمن طائر تعلق في شجر الجنة حتى يبعثه الله إلى جسده يوم يبعث."مالك "، حم، ن، هـ -ن حب - عن كعب بن مالك".
42691 :۔۔۔ مومن کی روح تو جنت کے درخت کا پرندہ ہے (وہ اسی طرح رہے گی) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے اٹھائے۔ مالک، مسند احمد، نسائی، ابن ماجۃ، ابن حباب عن کعب بن مالک۔

42705

42692- يكون النسم طيرا تعلق بالشجر، حتى إذا كان يوم القيامة دخلت كل نفس في جسدها."طب - عن أم هانئ".
42692 :۔۔۔ روحیں ایسے پرندے ہوجاتی ہیں جو درختوں پر بیٹھتے ہیں پھر جب قیامت کا دن ہوگا، تو ہر روح اپنے بدن میں چلی جائے گی۔ طبرانی فی الکبیر عن ام ہانی۔

42706

42693- كسر عظم الميت ككسر الحي في الإثم."هـ عن أم سلمة".
42693 :۔۔۔ " جتنا گناہ زندہ شخص کی ہڈی توڑنے کا ہے اتنا ہی مردہ کی ہڈی توڑنے کا ہے۔ ابن ماجۃ عن ام سلمۃ۔
کلام : ۔۔۔ الاتقان 1304 ۔ حسن الاثر 303 ۔ ضعیف الجامع 356 ۔ اسی حدیث کے پیش نظر وہ لوگ آگاہ رہیں جو ڈاکٹری کا کورس کرنے کے دوران بعض لاوارث لاشوں کے ڈھانچوں کو استعمال کرتے ہیں۔ "

42707

42694- كسر عظم الميت ككسره حيا."حم، د، هـ عن عائشة".
42694 :۔۔۔ مردہ کی ہڈی توڑنا ایسا ہے جیسا اس کی زندگی میں اس کی ہڈی توڑنا۔ مسند احمد، ابو داؤد، ابن ماجۃ عن عائشۃ۔

42708

42695- لكل شيء حصاد وحصاد أمتي ما بين الستين إلى السبعين."ابن عساكر - عن أنس".
42695 :۔۔۔ " ہر چیز کی کٹائی کا ایک وقت ہے اور میری امت کی کٹائی ساٹھ سے ستر کے درمیان (والی عمر ) ہے۔ ابن عساکر عن انس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 4721 ۔ "

42709

42696- معترك المنايا ما بين الستين إلى السبعين."الحكيم - عن أبي هريرة".
42696 :۔۔۔ " آرزوؤں کے مڈبھیڑ ساٹھ اور ستر کے درمیان (والی عمر) ہے۔ الحکیم عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔۔ اسنی المطالب 1311، کشف الخفاء 423 ۔ "

42710

42697- أعمار أمتي ما بين الستين إلى السبعين، وأقلهم من يجوز ذلك."ت - عن أبي هريرة؛ ع - عن أنس".
42697 :۔۔۔ " میری امت کی عمریں ساٹھ سے ستر کے درمیان ہوں گی اور ان سے زیادہ کم عمر والا ہوگا جسے اس سے مختصر عمر دی جائے۔ ترمذی۔
کلام : ۔۔ اسنی المطالب 2249 ۔ الاتقان۔ 217 ۔ "

42711

42698- أقل أمتي الذين يبلغون السبعين."طب - عن ابن عمر".
42698 :۔۔۔ جو لوگ ستر (سال) تک پہنچ جائیں میری امت کے ایسے لوگ بہت کم ہوں گے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر۔

42712

42699- أقل أمتي أبناء السبعين."الحكيم - عن أبي هريرة".
42699 :۔۔۔ " ستر سال والے میری امت کے بہت کم لوگ ہوں گے۔ الحکیم عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 603 ۔ الشذرۃ 116 ۔ "

42713

42700- عمر أمتي من ستين إلى سبعين."ت " عن أبي هريرة".
42700 :۔۔۔ " میری امت کی عمریں (اوسطا ! ) ساٹھ سے ستر تک ہوں گی۔ ترمذی عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔۔ الشذرۃ 116 ۔ المقاصد الحسنۃ 130 ۔ "

42714

42701- من وافق موته عند انقضاء رمضان دخل الجنة، ومن وافق موته عند انقضاء عرفة دخل الجنة، ومن وافق موته عند انقضاء صدقة دخل الجنة."حل - عن ابن مسعود".
42701 :۔۔۔ " جس کی موت رمضان کے آخر میں ہوئی تو وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جس کی موت عرفہ کے آخر میں ہوئی وہ جنت میں جائے گا، اور جس کی موت صدقہ کرتے ہوئی وہ جنت میں جائے گا۔ حلیۃ الاولیاء عن ابن مسعود۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 5879 ۔ "

42715

42702- موت الفجأة أخذة أسف."حم، د " عن عبيد ابن خالد".
42702 :۔۔۔ " ناگہانی موت اللہ تعالیٰ کے غضب کی نشانی ہے۔ مسند احمد، ابو داؤد، عن عبید ابن خالد۔
کلام : ۔۔۔ التنکیت والافادۃ 180، ذخیرۃ الحفاظ 5659 ۔ "

42716

42703- موت الفجأة راحة للمؤمن وأخذة أسف للفاجر."حم، هق - عن عائشة".
42703 :۔۔۔ " ناگہانی موت مومن کے لیے راحت اور فاجر کے لیے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی نشانی ہے۔ مسند احمد، بیہقی فی السنن عن عائشۃ۔
کلام : ۔۔۔ اسنی المطالب 1541 ۔ "

42717

42704- إ ذا حضرتم موتاكم فأغمضوا البصر، فإن البصر يتبع الروح، وقولوا خيرا، فإن الملائكة تؤمن على ما يقول أهل البيت."حم، ك - عن شداد بن أوس".
42704 :۔۔۔ جب تم مردوں کے پاس آیا کرو تو ان کی آنکھیں بند کردیا کرو، کیونکہ آنکھ روح کا پیچھا کرتی ہے اور اچھی بات کہا کرو، اس واسطے کہ فرشتے اس بات پر آمین کہتے ہیں جو میت کے گھر والے کہتے ہیں۔ مسند احمد، حاکم عن شداد بن اوس۔

42718

42705- من أثنيتم عليه خيرا وجبت له الجنة، ومن أثنيتم عليه شرا وجبت له النار، أنتم شهداء الله في الأرض."حم، ق "، ن - عن أنس".
42705 :۔۔۔ جس کی تم لوگ اچھائی بیان کروگے اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی۔ اور جسے تم برا کہو گے اس کے لیے جہنم واجب ہوجائے گی، تم لوگ (صحابہ) زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ مسند احمد، مسلم، نسائی عن انس۔ "

42719

42706- وجبت، أنتم شهداء الله في الأرض."ت "، هـ, حب - عن أبي هريرة".
42706 :۔۔۔ واجب ہوگئی ، تم زمین اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ ترمذی، ابن ماجۃ، ابن حبا عن ابوہریرہ ۔

42720

42707- الملائكة شهداء الله في السماء، وأنتم شهداء الله في الأرض."حم، ق، ن - عن أبي هريرة".
42707 :۔۔۔ آسمان میں فرشتے اور زمین میں تم اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ مسند احمد، بیہقی نسائی عن ابوہریرہ ۔

42721

42708- أنتم شهداء الله في الأرض، والملائكة شهداء الله في السماء."طب - عن سلمة بن الأكوع".
42708 :۔۔۔ زمین میں تم اور آسمان میں فرشتے اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن سلمۃ ابن الاکوع۔

42722

42709- إذا شهدت أمة من الأمم وهم أربعون رجلا فصاعدا أجاز الله شهادتهم."طب والضياء - عن والد أبي المليح".
42709 :۔۔۔ " جب کسی امت کے چالیس یا ان سے زیادہ افراد کسی بات کی گواہی دیں تو اللہ تعالیٰ ان کی گواہی قبول کرلے گا۔ طبرانی فی الکبیر والضیاء عن والد ابی الملیح۔
لام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 563 ۔ "

42723

42710- ما من مسلم يشهد له ثلاثة إلا وجبت له الجنة، قيل: واثنان؟ قال: واثنان."ت - عن عمر" "
42710 :۔۔۔ جس مسلمان کی نماز جنازہ میں تین مسلمان ہوں تو اس کے لیے جنت واجب ہے۔ کسی نے کہا : اگرچہ دو ہوں، آپ نے فرمایا : اگرچہ دو ہوں۔ ترمذی عن عمر۔

42724

42711- إذا مات صاحبكم فدعوه، لا تقعوا فيه."د - عن عائشة".
42711 :۔۔۔ " جب تمہارا کوئی دوست فوت ہوجائے تو اس (کی برائیاں) کو چھوڑ دو اس کی عیب جوئی نہ کرو۔ ابوداؤد عن عائشۃ۔
کلام : ۔۔۔ التی لا اصل لھا فی الاحیاء 384 ۔ ذخیرۃ الحفاظ 417 ۔ "

42725

42712- لا تذكروا أمواتكم إلا بخير."ن - عن عائشة".
42712 :۔۔۔ اپنے مردوں کو صرف بھلائی سے یاد کرو۔ نسائی عن عائشۃ۔

42726

42713- نهى عن سب الأموات."ك - عن زيد بن أرقم".
42713 :۔۔۔ مردوں کو برا کہنے سے منع کیا گیا ہے۔ حاکم عن زید بن ارقم۔

42727

42714- لا تسبوا الأموات، فإنهم قد أفضوا إلى ما قدموا."حم، خ، ن - عن عائشة".
42714 :۔۔۔ مردوں کو گالیاں نہ دیا کرو، کیونکہ جو کچھ انھوں نے آگے بھیجا اس تک وہ پہنچ چکے۔ مسند احمد، بخاری، نسائی عن عائشۃ۔

42728

42715- لا تسبوا الأموات فتؤذوا الأحياء."حم، ت " عن المغيرة".
42715 :۔۔۔ " مردوں کو گالیاں نہ دو ورنہ زندوں کو تکلیف دو گے۔ مسند احمد، ترمذی عن المغیرۃ۔
کلام : ۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 2092 ۔ "

42729

42716- ما من أحد يموت إلا ندم، إن كان محسنا ندم أن لا يكون ازداد، وإن كان مسيئا ندم أن لا يكون نزع."ت " عن أبي هريرة".
42716 :۔۔۔ " ہر مرنے والا افسوس کرتا ہے اگر نیک ہو تو اسے افسوس ہوتا ہے کہ نہ ہوتا تو اس کی عمر بڑھ جاتی، اور اگر برا ہو تو اسے افسوس ہوتا کہ نہ ہوتا تو وہ برائی سے (ہاتھ) کھینچ لیتا۔ ترمذی عن ابوہریرہ ۔ کلام : ۔۔۔ ضیعف الترمذی 420 ۔ ضعیف الجامع 5146 ۔ "

42730

42717- ما من عبد مسلم إلا له بابان في السماء: باب ينزل منه رزقه، وباب يدخل فيه عمله وكلامه، فإذا فقداه بكيا عليه."ع، حل - عن أنس".
42717 :۔۔۔ " ہر مسلمان بندہ کے آسمان میں دو دروازے ہوتے ہیں۔ ایک دروازہ سے اس کا رزق آتا ہے اور ایک دروازے سے اس کا عمل اور کلام داخل ہوتا ہے پس جب وہ اسے گم پاتے ہیں (یعنی اس کی وفات ہوجاتی ہے) تو وہ اس پر روتے ہیں۔ اب۔ و یعلی، حلیۃ الاولیاء عن انس۔
کلام : ۔۔۔ ضعیف الجامع 5197"

42731

42718- ما من مؤمن إلا وله بابان: باب يصعد منه عمله، وباب ينزل منه رزقه؛ فإذا مات بكيا عليه. "ت - عن أنس".
42718 :۔۔۔ ہر مومن کے لیے دو دروازے ہوتے ہیں۔ ایک دروازہ سے اس کا عمل چڑھتا ہے اور ایک دروازے سے اس کا رزق اترتا ہے پس جب وہ فوت ہوجاتا ہے تو وہ دونوں اس پر روتے ہیں۔ ترمذی عن انس۔

42732

42719- لا تمنوا الموت."هـ - عن خباب
42719 :۔۔۔ موت کی تمنا نہ کیا کرو۔ ابن ماجہ عن خباب۔

42733

42720- لا تعجبوا بعمل عامل حتى تنظروا بما يختم له."طب - عن أبي أمامة".
42720 :۔۔۔ کسی عمل کرنے والے کے عمل پر خوش نہ ہو اس کے خاتمہ کا انتظار کرو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ۔

42734

42721- من مات على شيء بعثه الله عليه."حم، ك - عن جابر".
42721 :۔۔۔ جس کی جس حالت پر موت ہوگی اللہ تعالیٰ اسے اسی پر اٹھائے گا۔ مسند احمد، حاکم عن جابر۔

42735

42722- يبعث كل عبد على ما مات عليه."م ، هـ - عن جابر".
42722 :۔۔۔ ہر بندے کو اسی حالت پر اٹھایا جائے گا جس پر اس کی موت واقع ہوئی ہوگی۔ مسلم ابن ماجہ عن جابر۔

42736

42723- إذا أراد الله قبض عبد بأرض جعل له بها حاجة."حم، طب، حل - عن أبي هريرة".
42723 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی کسی زمین میں روح قبض کرنا چاہتے ہیں تو وہاں اس کا کوئی کام بنا دیتے ہیں۔ مسند احمد طبرانی فی الکبیر، حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ ۔

42737

42724- إذا قضى الله لعبد أن يموت بأرض جعل له إليها حاجة."ت ، ك - عن مطر بن عكامس ت - عن أبي عزة".
42724 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی موت کا کسی زمین میں فیصلہ فرماتے ہیں تو اس کی وہاں کوئی ضرورت بنا دیتے ہیں۔ ترمذی حاکم عن مطر بن عکامس، ترمذی عن ابی عزۃ۔
کلام : ۔۔۔ الاتقان 119 ۔ الفوائد المجموعۃ 833 ۔ "

42738

42725- إذا كان أجل أحدكم بأرض أتى له حاجة إليها، فإذا بلغ أقصى أثره قبضه الله، فتقول الأرض يوم القيامة: رب! هذا ما استودعتني."هـ والحكيم - ك - عن ابن مسعود".
42725 :۔۔۔ جب تم میں سے کسی کی موت کسی زمین میں (لکھی) ہوتی ہے تو وہ کسی کام سے وہاں آجاتا ہے پس جب آخری قدم پر پہنچتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی روح قبض کرلیتے ہیں، قیامت کے دن وہ زمین کہے گی : اے میرے رب ! یہ وہ امانت ہے جو آپ نے میرے سپرد کی تھی۔ ابن ماجہ والحکیم۔ حاکم عن ابن مسعود۔

42739

42726- ما جعل الله ميتة عبد بأرض إلا جعل له فيها حاجة."طب والضياء - عن أسامة بن زيد".
42726 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ جس بندے کی موت کسی زمین میں مقرر فرماتا ہے تو اس کی وہاں کوئی ضرورت پیدا فرما دیتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر والضیاء عن اسامۃ بن زید۔
کلام : ۔۔۔ کشف الخفاء۔ 2203 ۔

42740

42727- قال الله تعالى للنفس: اخرجي! قالت: لا أخرج إلا كارهة."حل - عن أبي هريرة".
42727 :۔۔۔ اللہ تعالیٰ روح سے فرماتا ہے : نکل ! روح کہتی ہے میں ناخوشی سے نکل رہی ہوں۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ ۔

42741

42728- دفن بالطينة التي خلق منها."طب - عن ابن عمر".
42728 :۔۔۔ جس مٹی سے اسے پیدا کیا گیا اسی مٹی میں اسے دفن کیا گیا ۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر۔

42742

42729- إذا أراد الله قبض روح عبد بأرض جعل له إليها حاجة، فلم ينته حتى يقدمها."ك - عن مطر بن عكامس".
42729 :۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی زمین میں کسی بندے کی روح قبض کرنا چاہتے ہیں تو اس کا اس زمین میں کوئی کام بنا دیتے ہیں جہاں بالآخر وہ پہنچ جاتا ہے۔ حاکم عن مطر بن عکامس۔

42743

42730- ما جعل الله أجل رجل في أرض إلا جعلت له فيها حاجة."ك - عن مطر بن عكامس العبدي".
42730 :۔۔۔ جس زمین میں اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت مقرر کرتا ہے تو اس کی وہاں کوئی ضرورت پیدا فرما دیتا ہے۔ حاکم عن مطر بن عکامس۔

42744

42731- أقل أمتي أبناء السبعين."الحكيم - عن أبي هريرة".
42731 :۔۔۔ " میری امت کے ستر سال والے بہت کم ہیں۔ الحکیم عن ابوہریرہ ۔
کلام : ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 603، الشذرۃ 116 ۔ "

42745

42732- إذا أراد الله قبض روح عبد بأرض جعل له بها حاجة."حم، خ في الأدب، ك، حل، طب - عن أبي عزة الهذلي؛ ك، هب - عن عروة بن مضرس؛ ك - عن جندب بن سفيان البجلي".
42732 :۔۔۔ " اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی روح کسی زمین میں قبض کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کی اس زمین کی جانب کوئی ضرورت پیدا فرما دیتے ہیں۔
مسند احمد، بخاری فی الادب المفرد، حاکم، حلیۃ الاولیاء، طبرانی فی الکبیر عن ابی عزۃ الہذلی، حاکم، بیہقی عن عروۃ بن مضرمس، حاکم عن جندب بن سفیان البجلی۔ "

42746

42733- إذا كان أجل أحدكم بأرض أتى له إليها حاجة."طب - عن ابن مسعود".
42733 :۔۔۔ جب تم میں سے کسی کی مت کسی (مخصوص) زمین میں ہوتی ہے تو وہ وہاں کسی کام سے جا پہنچتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود۔

42747

42734- إذا كانت ميتة أحدكم بأرض أنيحت له الحاجة فيقصد إليها، فتكون أقصى أثر منه، فتقبض روحه فيها، فتقول الأرض يوم القيامة: هذا ما استودعتني."ك - عن ابن مسعود".
42734 :۔۔۔ جب تم میں سے موت کسی زمین میں ہونا ہوتی ہے تو اس کی وہاں کوئی ضرورت پیدا ہوجاتی ہے اس لیے وہ وہاں کا ارادہ کرتا ہے جب وہ اپنے آخری قدم پر پہنچتا ہے تو اس کی روح قبض کرلی جاتی ہے قیامت کے روز زمین کہے گی : یہ وہ امانت ہے جو آپ نے میرے حوالہ کی تھی۔ حاکم عن ابن مسعود۔

42748

42735- إذا مات الميت تقول الملائكة: ما قدم؟ ويقول الناس: ما أخر؟ "هب والديلمي - عن أبي هريرة".
42735 :۔۔۔ " مردہ مرجاتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں۔ اس نے کیا بھیجا ؟ اور لوگ کہتے ہیں اس نے کیا چھوڑا ؟ بیہقی والدیلمی عن ابوہریرہ ۔ "

42749

42736- إذا قبضت نفس العبد يلقاه أهل الرحمة من عباد الله كما يلقون البشير في الدنيا، فيقبلون عليه ليسألوه: ما فعل فلان؟ فيقول بعضهم لبعض: أنظروا أخاكم حتى يستريح، فإنه كان في كرب فيقبلون عليه فيسألونه: ما فعل فلان؟ ما فعلت فلانة؟ هل تزوجت؟ فإذا سألوه عن الرجل قد مات قبله قال لهم: إنه قد هلك، فيقولون: إنا لله وإنا إليه راجعون، ذهب به إلى أمه الهاوية، فبئست الأم وبئست المربية! فتعرض عليهم أعمالهم، فإذا رأوا حسنا فرحوا واستبشروا وقالوا: اللهم هذه نعمتك على عبدك فأتمها؛ وإن رأوا سوءا قالوا: اللهم! راجع بعبدك."ابن المبارك في الزهد - عن أبي أيوب الأنصاري".
42736 :۔۔۔ " جب بندہ کی روح قبض کرلی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے رحمت والے بندے اس سے یوں ملتے ہیں جیسے لوگ دنیا میں کسی خوشخبری دینے والے سے ملتے ہیں، پھر وہ اس کی طرف سوال کرنے کے لیے متوجہ ہوتے ہیں، فلاں کا کیا ہوا ؟ تو وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں اپنے بھائی کو آرام کرلینے دو کیونکہ وہ دنیا میں مشقت میں تھا چنانچہ وہ پھر اس سے پوچھنے کے لیے متوجہ ہوتے ہیں کہ فلاں کا کیا ہوا ؟ اور فلانی کا کیا بنا ؟ کیا اس کی شادی ہوگئی ؟
یہیں اگر وہ اس سے اس شخص کے متعلق پوچھتے جس کا اس سے پہلے انتقال ہوچکا تھا تو وہ کہتا ہے کہ وہ فوت ہوگیا، تو وہ کہتے انا للہ و انا الیہ راجعون، اسے اس کے ٹھکانے بھڑکتی آگ میں پہنچا دیا گیا، تو کیا ہی برا ٹھکانا ہے اور کیا ہی بری تربیت کرنے والی ہے، پھر ان کے سامنے ان کے اعمال پیش کیے جائیں گے جب وہ کوئی نیکی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں اور کہتے ہیں : اے اللہ ! یہ تیری نعمت تیرے بندے پر ہے اسے پورا کر اور جب کوئی برائی دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں اے اللہ ! اپنے بندہ کی لغزش معاف فرما۔ (ابن المبارک "

42750

42737- إذا مات العبد تلقى روحه أرواح المؤمنين فيقولون له: ما فعل فلان؟ فإذا قال: مات، قالوا: ذهب به إلى أمه الهاوية، فبئست الأم وبئست المربية."ك - عن الحسن مرسلا".
42737 :۔۔۔ جب کوئی بندہ مرجاتا ہے تو اس کی روح مومنوں کی ارواح سے ملتی ہے۔ تو وہ اس سے کہتی ہیں : فلاں کا کیا ہوا ؟ وہ کہتا ہے کہ وہ مرگیا، تو وہ لوگ کہتے ہیں اسے اس کے ٹھکانے جہنم میں پہنچا دیا گیا، وہ برا ہی ٹھکانا ہے اور بری جگہ ہے تربیت کی۔ حاکم عن الحسن مرسلا۔

42751

42738- إن نفس المؤمن إذا قبضت تلقاها من أهل الرحمة من عباد الله كما يلقون البشير من أهل الدنيا فيقولون: أنظروا صاحبكم ليستريح فإنه قد كان في كرب شديد، ثم يسألونه: ماذا فعل فلان؟ وما فعلت فلانة؟ هل تزوجت؟ فإذا سألوه عن الرجل قد مات قبله فيقول: أيهات! قد مات ذاك قبلي، فيقولون: إنا لله وإنا إليه راجعون، ذهب به إلى أمه الهاوية، فبئست الأم وبئست المربية! وإن أعمالكم تعرض على أقاربكم وعشائركم من أهل الآخرة، فإن كان خيرا فرحوا واستبشروا وقالوا: اللهم! هذا فضلك ورحمتك فأتم نعمتك عليه وأمته عليها! ويعرض عليهم عمل المسيء فيقولون: اللهم! ألهمه عملا صالحا وترضى به عنه وتقربه إليك."طب - عن أبي أيوب".
42738 :۔۔۔ " مومن کی روح جب قبض ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے رحمت والے بندوں سے ایسی ملتی ہے جیسے دنیا والے کسی خوشخبری دینے والے سے ملتے ہیں وہ کہتے ہیں : اپنے ساتھی کو کچھ دیر سستا لینے دو کیونکہ وہ سخت مشقت میں تھا، پھر اس سے پوچھتے ہیں : فلاں کا کیا ہوا ؟ فلانی نے کیا کیا ؟ کیا اس نے شادی کرلی ؟ پھر جب وہ اس شخص کے متعلق پوچھتے ہیں جس کا اس سے پہلے انتقال ہوچکا ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے : کہ یہ بڑے عرصہ کی بات ہے اس کا مجھ سے پہلے انتقال ہوگیا تھا، تو وہ کہتے ہیں انا للہ و انا الیہ رجوعون، اسے اس کے ٹھکانے جہنم میں پہنچا دیا گیا، تو وہ کیا ہی برا ٹھکانا اور کیا ہی بری تربیت گاہ ہے۔ اور تمہارے اعمال تمہارے رشتہ داروں اور عزیز کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں جو آخرت میں ہوتے ہیں اگر کوئی اچھا عمل ہو تو وہ خوش ہوتے اور خوشی مناتے ہیں اور کہتے ہیں : اے اللہ ! یہ تیرا فضل و انعام ہے جسے اس پر پورا فرما اور اسے اسی پر موت دے۔
اور جب برے شخص کا عمل ان کے سامنے پیش ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں : اے اللہ ! اسے نیک عمل کی سوجھا، جس کے ذریعہ تو راضی ہو اور تیری قربت کا ذریعہ ہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی ایوب۔
کلام : ۔۔۔ الضعیفۃ 864 ۔ "

42752

42739- لا تفضحوا موتاكم بسيئات أعمالكم، فإنها تعرض على أوليائكم من أهل القبور."الديلمي - عن أبي هريرة".
42739 :۔۔۔ " اپنے برے اعمال کے ذریعہ اپنے مردوں کو رسوا نہ کرو کیونکہ وہ تمہارے قبروں والے رشتہ داروں کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )
کلام : ۔۔۔ الاتقان 2304، اسنی المطالب 1690 ۔ "

42753

42740- ألا! إنه لم يبق من الدنيا إلا مثل الذباب تمور في جوها، فالله الله في إخوانكم من أهل القبور! فإن أعمالكم تعرض عليهم."ك - عن النعمان بن بشير".
42740 :۔۔۔ " آگاہ رہو دنیا صرف مکھی کے برابر رہ گئی جو اس کی فضا میں گھوم رہی ہے، اپنے ان بھائیوں کے بارے میں جو قبروں میں ہیں اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، کیونکہ تمہارے اعمال ان کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ حاکم عن النعمان بن بشیر۔
کلام : ۔۔۔ الضعیفۃ 443 ۔ "

42754

42741- إنه لم يبق من الدنيا إلا مثل الذباب تمور في جوها، فالله الله في إخوانكم من أهل القبور! فإن أعمالكم تعرض عليهم."الحكيم وابن لال - عن النعمان بن بشير".
42741 :۔۔۔ دنیا کا صرف مکھی جتنا حصہ رہ گیا ہے جو اس کی فضا میں گھوم رہی ہے اور اپنے قبروں والے بھائیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو ! کیونکہ تمہارے اعمال ان کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ الحکیم وابن لال عن النعمان بن بشیر۔

42755

42742- إذا مات المؤمن وقال رجلان من جيرانه: ما علمنا منه إلا خيرا، وهو في علم الله تعالى على غير ذلك، قال الله تعالى للملائكة: اقبلوا شهادة عبدي في عبدي، وتجاوزوا عن علمي فيه."ابن النجار - عن أبي هريرة".
42742 :۔۔۔ " جب مومن مرجاتا ہے تو اس کے پڑوسیوں میں سے دو شخص یہ کہہ دیں کہ ہمیں تو اس کی بھلائی کا ہی علم ہے اور جب کہ وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں اس کے برخلاف ہو تو پھر بھی اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں : میرے بندے کی گواہی میرے بندے کے بارے میں قبول کرلو اور میرے علم کے بارے میں درگزر سے کام لو۔ ابن النجار عن ابوہریرہ ۔ یعنی اگرچہ میں نے تمہیں اس کے برعکس حکم دیا تھا لیکن اب اس طرح کرو۔ "

42756

42743- ما من مسلم يموت فيشهد له أربعة أهل أبيات من جيرانه الأدنين أنهم لا يعلمون منه إلا خيرا إلا قال الله: قد قبلت علمكم فيه وغفرت له ما لا تعلمون."حم، ع، حب، ك، حل - هب، ض - عن أنس".
42743 :۔۔۔ جو مسلمان اس حال میں مرے کہ اس کے پڑوس کے انتہائی قریبی شخص گواہی دیں کہ ہمیں اس کے بارے صرف بھلائی کا علم ہے تو اللہ فرشتوں سے فرماتے ہیں گواہ رہنا کہ میں نے ان دونوں کی گواہی قبول کرلی اور جس چیز کا انھیں علم نہیں (یعنی مردہ خطائیں) میں نے ان کی بخشش کردی۔ الخطیب عن انس۔

42757

42744- ما من مسلم يموت فيشهد له رجلان من جيرانه الأدنين فيقولان: اللهم! لا نعلم إلا خيرا، إلا قال الله لملائكته: اشهدوا أني قد قبلت شهادتهما وغفرت ما لا يعلمان."الخطيب - عن أنس".
42744 :۔۔۔ " جو مسلمان اس حال میں مرے کہ اس کے پڑوس کے انتہائی قریبی شخص گوا ہیں دیں کہ ہمیں اس کے بارے میں صرف بھلائی کا علم ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں : گواہ رہنا کہ میں نے ان دونوں کی گواہی قبول کرلی اور جس چیز کا انھیں علم نہیں (یعنی مردہ کی خطائیں) میں نے ان کی بخشش کردی۔ (الخطیب عن انس) ۔
کلام : ۔۔۔ المتناہیۃ 1494"

42758

42745- ما من عبد مسلم يموت يشهد له ثلاثة أبيات من جيرانه الأدنين بخير إلا قال الله عز وجل: قد قبلت شهادة عبادي على ما علموا، وغفرت له ما أعلم."حم - عن أبي هريرة".
42745 :۔۔۔ جس مسلمان کی فوتگی پر اس کے قریبی پڑوسیوں میں سے تین آدمی اس کے بارے میں بھلائی کی گواہی دیں، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میں نے اپنے بندوں کی گواہی ان کے علم کے مطابق قبول کرلی، اور اس میت کے بارے مجھے علم ہے میں نے اسے بخش دیا۔ مسند احمد عن ابوہریرہ ۔ "

42759

42746- أيما مسلم شهد له أربعة بخير أدخله الله الجنة، قيل أو ثلاثة؟ قال: أو ثلاثة، قيل: أو اثنان؟ قال: أو اثنان."حم، خ، ن، حب - عن عمر".
42746 :۔۔۔ جس مسلمان کے بارے چار مسلمان بھلائی کی گواہی دیں تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، کسی نے کہا : اگرچہ تین ہوں ؟ آپ نے فرمایا : اگرچہ تین ہوں، کسی نے عرض کیا : اگرچہ دو ہوں ؟ آپ نے فرمایا : اگرچہ دو ہوں۔ مسند احمد، بخاری، نسائی، ابن حبان عن عمر۔

42760

42747- إذا مات المؤمن استبشرت له بقاع الأرض، فليس من بقعة إلا وهي تتمنى أن يدفن فيها؛ وإذا مات الكافر أظلمت الأرض، فليس من بقعة إلا وهي تستعيذ بالله أن يدفن فيها."الديلمي عن ابن عمر".
42747 :۔۔۔ جب کسی مومن کی وفات ہوتی ہے تو زمین کے حصے خوش ہوتے ہیں ہر ٹکڑا یہ تمنا کرتا ہے کہ اسے اس میں دفن کیا جائے اور جب کافر مرتا ہے تو زمین تاریک ہوجاتی ہے اور زمین کا ہر ٹکڑا اس شخص کو اپنے ہاں دفن کیے جانے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہے۔ (الدیلمی عن ابن عمر)

42761

42748- إذا مات أحدكم فقد قامت قيامته، فاعبدوا الله كأنكم ترونه، واستغفروه كل ساعة. "ابن لال في مكارم الأخلاق -عن أنس".
42748 :۔۔۔ جب تم میں سے کسی کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور ہر گھڑی اس سے مغفرت طلب کرو۔ ابن لال فی مکارم الاخلاق عن انس۔

42762

42749- إذا وضع الرجل الصالح على سريره قال: قدموني، وإذا وضع الرجل السوء على سريره قال: يا ويله! أين تذهبون بي."حم، ن - عن أبي هريرة".
42749 :۔۔۔ جب نیک شخص کو اس کی (جنازہ کی) چار پائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے مجھے آگے لے چلو ! اور جب برے شخص کو اس کی چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے : افسوس ! مجھے کہاں لے جارہے ہو۔ مسند احمد، نسائی عن ابوہریرہ ۔

42763

42750- إذا وضع المؤمن على سريره قال: يا ويلتاه! أين تذهبون به."ق - عن أبي هريرة".
42750 :۔۔۔ جب مومن کو اس کی چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے ، ہائے افسوس ! مجھے کہاں لے جا رہے ہو ؟ بیہقی عن ابوہریرہ ۔

42764

42751- إن الميت ليعلم من يغسله ومن يكفنه ومن يدليه في حفرته."طس - عن أبي سعيد".
42751 :۔۔۔ میت (کی روح) اسے غسل دینے والے، کفنائے والے اور قبر میں اتارنے والے کو پہچان رہی ہوتی ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی سعید۔

42765

42752- إن أرواح المؤمنين في طير خضر كالذرار."ابن النجار عن ابن عمر".
42752 :۔۔۔ مومنوں کی روحیں سبز پرندوں (کی شکل) میں ہوتی ہیں جیسے ذراری۔ ابن النجار عن ابن عمر۔

42766

42753- النسم طير تعلق بالشجر حتى إذا كان يوم القيامة دخلت كل نفس في جسدها."ابن سعد - عن أم هانيء الأنصارية".
42753 :۔۔۔ روحیں پرندے ہیں جو درختوں پہ رہتے ہیں جب قیامت کا روز ہوگا تو ہر روح اپنے بدن میں داخل ہوجائے گی۔ (ابن سعد عن ام ھانی الانصاریۃ۔

42767

42754- تكون النسم طيرا تعلق شجرة حتى إذا كان يوم القيامة دخلت في جثتها."ابن عساكر - عن أم مبشر امرأة أبي معروف".
42754 :۔۔۔ روحیں پرندوں (جیسی) ہوں گی جو درختوں پر رہتے ہیں جب قیامت کا دن ہوگا تو ہر روح اپنے جسم میں داخل ہوجائے گی۔ ابن عساکر عن ام مبشر امراۃ ابی معروف۔

42768

42755- تربت يداك! إن النفس المطمئنة طير خضر في الجنة، فإن كان الطير يتعارفون في رؤس الشجر فإنهم يتعارفون."ابن سعد - عن أم بشر بن البراء أنها قالت: يا رسول الله! هل يتعارف الموتى؟ قال - فذكره".
42755 :۔۔۔ تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ! نفس مطمئنہ جنت کا سبز رنگ کا پرندہ ہے جیسے پرندے درختوں کی چوٹی پر ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں۔ اسی طرح وہ بھی ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں۔ (ابن سعد عن ام بشر بن البراء سے روایت ہے انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا مردے ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں ؟ تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

42769

42756- إن في أحاديث الأولين عجبا! حدثني حاضني أبو كبشة عن مشيخة خزاعة أنهم أرادوا دفن سلول بن حبشية وكان وكان سيدا فيهم مطاعا قال: فانتهى بهم الحفر إلى أن أزج له بلق " فإذا رجل على سرير شديد الأدمة كث اللحية وعليه ثياب يقعقع الجلود وعند رأسه كتاب بالمسند أنا شمر ذو النون، مأوي المساكين، مستغاث العارفين، ورأس مثوبة المستصرخين؛ أخذني الموت غضا، وأوردني بقوته أرضا، وقد أعيي الملوك الجبابرة والأبالخة " والقساورة "."الديلمي - عن العباس بن هشام بن محمد بن السائب عن أبيه عن جده عن أبي صالح عن ابن عباس".
42756 :۔۔۔ پہلے لوگوں کی باتوں میں بڑی عجیب بات ہے مجھے گود لینے والے ابو کبشہ خزاعہ کے بزرگوں سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے سلول بن جشیہ جو ان کے قابل اتباع سردار تھے کو دفن کرنے کا ارادہ کیا، فرمایا : انھوں نے گہرائی میں ایک گڑھا کھودا جس کا ایک دروازہ تھا تو اچانک کیا دیکھتے ہیں کہ تخت پر گہرے گندمی رنگ کا گھنی داڑھی والا ایک شخص بیٹھا ہے جس پر آواز والی کھال کے کپڑے تھے اور اس کے سرہانے حمیری زبان میں لکھی ایک تحریر تھی۔ میں شمر ذوالنون ہوں مساکین کا ٹھکانا، عارفین کی مددگاہ عاجزوں کی پہنچ کی بنیاد، مجھے موت نے آدبوچا، اور اپنی طاقت سے زمین میں پہنچا دیا اور اس نے ظالم متکبر اور بہادر بادشاہوں کو عاجز کردیا۔ (الدیلمی عن العباس بن ہشام بن محمد بن السائب عن ابیہ عن جدہ عن ابی صالح عن ابن عباس۔

42770

42757- حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، فإنه كانت فيهم الأعاجيب، خرجت طائفة منهم فأتوا مقبرة من مقابرهم وقالوا: لو صلينا ركعتين فدعونا الله عز وجل يخرج لنا بعض الأموات يخبرنا عن الموت، ففعلوا فبينما هم كذلك إذ أطلع رجل رأسه من قبر بين عينيه أثر السجود فقال: يا هؤلاء! ما أردتم إلي؟ فوالله لقد مت منذ مائة سنة فما سكنت عني حرارة الموت حتى كان الآن، فادعوا الله أن يعيدني كما كنت."عبد بن حميد، ع، وابن منيع، ص - عن جابر".
42757 :۔۔۔ بنی اسرائیل سے (وہ ) واقعات جو قرآن کے موافق ہیں انھیں بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ ان لوگوں میں بڑے عجیب واقعات ہوئے ہیں، ان کا ایک گروہ باہر نکل کر کسی قبرستان آیا، تو وہ کہنے لگے : اگر ہم نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کوئی مردہ زندہ کرکے نکالے جو ہمیں موت کے بارے میں بتائے، چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا، وہ لوگ اسی حالت میں تھے کہ اچانک ایک شخص نے قبر سے سر اٹھایا جس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا، وہ کہنے لگا : اے لوگو ! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟ اللہ کی قسم ! مجھے مرے ہوئے سو سال ہوچکے ہیں پھر بھی ابھی تک مجھ سے موت کی حرارت سرد نہیں پڑی گویا وہ ابھی تک ہے سو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ مجھے واپس اسی حالت میں پہنچا دے۔ عبد بن حمید، ابو یعلی، وابن منیع، سعید بن منصور عن جابر۔

42771

42758- خرجت طائفة من بني إسرائيل أتوا مقبرة لهم فقالوا: لو صلينا ركعتين ودعونا الله أن يخرج لنا رجلا ممن قد مات نسائله عن الموت، ففعلوا فبينما هم كذلك إذ أطلع رجل رأسه من قبر بين عينيه أثر السجود فقال: يا هؤلاء! ما أردتم؟ فقد مت منذ مائة سنة فما سكنت عني حرارة الموت حتى الآن، فادعوا الله أن يعيدني كما كنت."الديلمي - عن جابر".
42758 :۔۔۔ بنی اسرائیل کی ایک جماعت باہر نکلی وہ ایک قبرستان میں آئے، وہ کہنے لگے اگر ہم دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے سامنے ایک مردہ شخص نکالے، جس سے ہم موت کے متعلق پوچھیں، چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا، تو ایک شخص نے قبر سے سر اٹھایا، اس کی پیشانی پر سجدے کا نشان تھا، وہ کہنے لگا : لوگو ! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟ مجھے مرے ایک سو سال ہوچکے ہیں لیکن موت کی حرارت ابھی تک سر د نہیں پڑی، سو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، کہ مجھے مری حالت میں واپس پہنا دے۔ الدیلمی عن جابر۔

42772

42759- إن لأحدكم ثلاثة أخلاء، منهم من يمتعه بما سأله فذلك ماله، ومنهم خليل ينطلق معه حتى يلج القبر ولا يعطيه شيئا ولا يصحبه بعد ذلك فأولئك قريبه، ومنهم خليل يقول: والله أنا ذاهب معك حيث ذهبت ولست مفارقك! فذلك عمله إن كان خيرا وإن كان شرا."طب - عن سمرة".
42759 :۔۔۔ تم میں سے ہر ایک کے تین دوست ہوتے ہیں، ایک اسے ہر طرح کا فائدہ پہنچاتا ہے جس کا وہ اس سے سوال کرتا ہے تو یہ اس کا مال ہے اور ایک اس کا وہ دوست ہے جو اس کے قبر میں داخل ہونے تک اس کے ساتھ چلتا ہے اور اسے کوئی چیز نہیں دیتا اور نہ اس کے بعد وہ اس کے ساتھ رہتاے تو یہ اس کے قریبی رشتہ دار ہیں، اور ایک دوست وہ ہے جو کہتا ہے : اللہ کی قسم ! میں تیرے ساتھ وہاں جاؤں گا جہاں تو جائے گا، اور میں تجھ سے جدا ہونے والا نہیں تو یہ اس کا عمل ہے اگر اچھا ہو تو اچھا، برا ہو تو برا۔ طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ۔

42773

42760- الأخلاء ثلاثة: "فأما خليل فيقول أنا معك حتى تأتي باب الملك ثم أرجع وأتركك" فذلك أهلك وعشيرتك، يشيعونك حتى تأتي قبرك، وأما خليل فيقول "أنا لك ما أعطيت، وما أمسكت فليس لك" فذلك مالك، وأما خليل فيقول "أنا معك حيث دخلت وحيث خرجت" فذلك عملك، فيقول: والله! لقد كنت من أهون الثلاثة علي."ك - عن أنس".
42760 :۔۔۔ دوست تین طرح کے ہیں، ایک دوست کہتا ہے میں اس وقت تک تیرے ساتھ ہوں یہاں تک کہ تو فرشتے کے دروازے تک آئے پھر میں واپس لوٹ جاؤں گا، اور تجھے چھوڑ جاؤں گا، تو یہ تیرے گھر والے اور رشتہ دار ہیں، جو تجھے قبر تک جانے کے لیے تجھے الوداع کہیں گے۔ اور ایک دوست کہتا ہے : جب تک تو نے مجھے دیا تو میں تیرا ہوں اور جب تو نے مجھ سے ہاتھ کھینچا تو وہ تیرا نہیں، اور ایک دوست کہتا ہے کہ تو جہاں جائے گا اور جہاں سے نکلے گا میں تیرے ساتھ رہوں گا، تو یہ تیرا عمل ہے، وہ کہتا ہے : اللہ کی قسم ! میں تیرے لیے تینوں سے ہلکا ہوں۔ (حاکم عن انس)

42774

42761- يتبع الميت ثلاثة: أهله وماله وعمله، فيرجع اثنان ويبقى واحد، يرجع أهله وماله، ويبقى عمله."ابن المبارك، حم، خ، م، ت: حسن صحيح، ن - عن أنس" مر عزو الحديث برقم 42687.
42761 :۔۔۔ " میت کے پیچھے تین چیزیں جانتی ہیں اس کے اہل و عیال اس کا مال اور اس کا عمل تو دو چیزیں واپس ہوجاتی ہیں اور ایک ٹھہر جاتی ہے، اس کے اہل اور اس کا مال واپس آجاتا ہے اور اس کا عمل رہ جاتا ہے۔ (ابن المبارک، مسند احمد بخاری، مسل، ترمذی، حسن صحیح، نسائی عن انس۔ )
کلام : ۔۔۔ مرعز والحدیث برقم 42687"

42775

42762- ما من عبد ولا أمة إلا له ثلاثة أخلاء، فخليل يقول "أنا معك فخذ مني ما شئت" فذاك ماله، وخليل يقول "أنا معك فإذا أتيت باب الملك تركتك" فذاك أهله وخدمه، وخليل يقول "أنا معك حيث دخلت وحيث خرجت" فذاك عمله."طب -عن النعمان بن بشير".
٤٢٧٦٢۔۔۔ ہر بندے اور بندی کے تین دوست ہوتے ہیں ایک دوست کہتا ہے میں تیرے ساتھ ہوں جتنا مجھ سے چاہے لے لے یہ تو اس کا مال ہوا اور ایک دوست کہتا ہے میں اس وقت تک تیرے ساتھ ہوں یہاں تک کہ تو فرشتے کے دروازے تک آجائے اس وقت میں تجھے چھوڑ دوں گا تو یہ اس کے اہل و عیال اور اس کے خادم ہیں اور ایک دوست کہتا ہے کہ میں جہاں تو داخل ہوگا اور جہاں سے نکلے گا تیرے ساتھ رہوں گا۔ تو یہ اس کا عمل ہے۔ طبرانی فی الکبیر۔ عن النعمان بن بشیر۔

42776

42763- ما من عبد إلا وله ثلاثة أخلاء: فأما خليل فيقول "ما أنفقت فلك، وما أمسكت فليس لك" فذلك ماله، وأما خليل فيقول "أنا معك فإذا أتيت باب الملك تركتك" فذلك أهله، وأما خليل فيقول "أنا معك حيث دخلت وحيث خرجت" فيقول: إنك لأهون الثلاثة علي."طس ك، هب - عن أنس".
٤٢٧٦٣۔۔۔ ہر بندے کے تین دوست ہوتے ہیں ایک دوست کہتا ہے جو تو نے خرچ کیا وہ تیرا اور جو تو نے روکے رکھا وہ تیرا نہیں تو یہ اس کا مال ہوا اور ایکد وست کہتا ہے میں تیرے ساتھ ہوں یہاں تک کہ تو بادشاہ کے دروازے تک آجائے اس وقت میں تجھے چھوڑ دوں گا تو یہ اس کے رشتہ دار ہوئے اور ایک دوست کہتا ہے جہاں تو جائے گا اور جہاں سے نکلے گا میں تیرے ساتھ ہوں اور وہ یہ بھی کہتا ہے میں تینوں کی نسبت تمہارے لیے ہلکا ہوں۔ طبرانی فی الاوسط ، حاکم ، بیہقی فی شعب الایمان عن انس۔

42777

42764- ل كل إنسان ثلاثة أخلاء: فأما خليل فيقول "ما أنفقت فلك، وما أمسكت فليس لك" فذاك ماله، وأما خليل فيقول "أنا معك فإذا أتيت باب الملك تركتك ورجعت" فذاك أهله وحشمه، وأما خليل فيقول "أنا معك حيث دخلت وحيث خرجت" فذاك عمله، فيقول: إن كنت لأهون الثلاثة علي."ط، حب، ك - عن أنس".
٤٢٧٦٤۔۔۔ ہر انسان کے تین دوست ہوتے ہیں ایک دوست کہتا ہے جو تو نے خرچ کیا وہ تیرا ہے اور جو تو نے روک رکھاوہ تیرا نہیں یہ تو اس کا مال ہوا اور ایک دوست کہتا ہے میں تیرے ساتھ ہوں یہاں تک کہ تو بادشاہ کے دروازے تک پہنچ جائے پھر میں تجھے چھوڑ دوں گا تو یہ اس کے اہل و عیال اور خادم ہیں، اور ایک دوست کہتا ہے جہاں تو داخل ہوگا اور جہاں سے نکلے گا میں تیرے ساتھ ہوں گا تو یہ اس کا عمل ہے وہ یہ بھی کہتا ہے میں تمہارے لیے ان تینوں کی نسبت زیادہ پلکاہوں۔ ابوداؤد، طیالسی ، ابن حبان حاکم عن انس۔

42778

42765- مثل المؤمن والأجل مثل رجل له ثلاثة أخلاء قال له أحدهم "هذا مالي فخذ منه ما شئت ودع ما شئت" فهذا ماله، وقال الآخر "أنا معك أحملك وأضعك فإذا مت تركتك" فهذا عشيرتك، وقال الثالث "أنا معك وأدخل معك وأخرج معك" فهذا عمله."ك - عن النعمان بن بشير".
٤٢٧٦٥۔۔۔ مومن اور موت کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے تین دوست ہوں ان میں سے ایک کہے یہ میرا مال ہے اس میں سے جتنا توچا ہے لے لے اور جتناچا ہے چھوڑ دے یہ تو اس کا مال ہوا اور ایک دوست کہتا ہے میں تیرے ساتھ ہوں تجھے سنوار دوں گا اور تجھے رکھوں گا، تجھے اٹھاؤں گا، بٹھاؤں گا، ) اور جب تو مرجائے گا تو تجھے چھوڑ دوں گا تو یہ اس کے رشتہ دار ہوئے اور تیسرا کہتا ہے میں تیرے ساتھ ہوں تیرے ساتھ داخل ہوں گا اور تیرے ساتھ نکلوں گا یہ اس کا عمل ہوا۔ حاکم عن النعمان بن بشیر۔

42779

42766- ما من مولود إلا وفي سرته من تربته التي يولد منها، فإذا رد إلى أرذل عمره رد إلى تربته التي خلق منها حتى يدفن فيها، وإني وأبو بكر وعمر خلقنا من تربة واحدة وفيها ندفن. "الخطيب - عن ابن مسعود، وقال: غريب".
٤٢٧٦٦۔۔۔ جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے اس کی ناف میں جس مٹی سے وہ پیدا ہواہوتی ہے جب وہ اپنی آخری عمر میں پہنچتا ہے توا سے اس مٹی کی طرف لوٹادیاجاتا ہے جس سے وہ پیدا کیا گیا تاکہ اس میں دفن کیا جائے میں ، ابوبکر اور عمر تینوں ایک مٹی سے پیدا کیے گئے اور اسی میں دفن کیے جائیں گے۔ الخطیب عن ابن مسعود وقال غریب۔
کلام :۔۔ الآلی ج ١ ص ٣٠٩، ٣١٠، ٣١١، المتناھیہ، ٣١٠۔

42780

42767- ما من مولود إلا وينش " عليه من تراب حفرته."أبو نصر بن حاجي بن الحسين في جزئه والرافعي - عن أبي هريرة".
٤٢٧٦٧۔۔۔ ہر بچہ اس پر اس کی قبر کی مٹی چھڑ کی جاتی ہے۔ ابونصر بن حاجی بن الحسین فی جزہ والرافعی عن ابوہریرہ ۔

42781

42768- لا إله إلا الله! سيق من أرضه وسمائه حتى دفن في التربة التي منها خلق."الحكيم - عن أبي هريرة؛ ز، ك - عن أبي سعيد".
٤٢٧٦٨۔۔۔ لاالہ الا اللہ ، اسے اس کی زمین و آسمان سے چلایا گیا یہاں تک کہ جس مٹی سے وہ پیداہ وا اسی میں دفن کیا گیا۔ الحکیم عن ابوہریرہ ۔ زرین ، حاکم عن ابی سعید۔

42782

42769- مستريح ومستراح منه، العبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا وأذاها إلى رحمة الله تعالى، والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب."مالك، حم وعبد بن حميد، خ، م، ن - أبي قتادة قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ مرت جنازة قال - فذكره" مر عزوه برقم 42686.
٤٢٧٦٩۔۔۔ راحت پانے والا ہے یا اس سے راحت حاصل کی جائے گی مومن بندہ دنیا کی مشقت سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی طرف (جاکر ) راحت حاصل کرتا ہے اور نافرمان بندہ سے بندے ، شہر درخت اور جانور راحت حاصل کرتے ہیں۔ مالک مسند، احمد، عبد بن حمید، بخاری، مسلم ) نسائی ، عن ابی قتادہ ، فرماتے ہیں ہم لوگ نبی کے ساتھ تھے کہ ایک جنازہ گزرا تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔
کلام :۔۔ مرعزوہ برقم ٤٢٦٨٦۔

42783

42770- مستريح ومستراح منه، المؤمن يموت فيستريح من أوصاب الدنيا ونصبها وأذاها، والفاجر يموت فيستريح منه العباد والشجر والدواب."حب - عن أبي قتادة".
٤٢٧٧٠۔۔۔ راحت حاصل کرنے والا ہے یا اس کے شر سے راحت حاصل کی جائے گی مومن بندہ مرکر دنیا کی مشقتوں مصیبتوں اور اذیتوں سے راحت حاصل کرتا ہے۔ اور نافرمان بندہ جب مرتا ہے تو اس کے شر سے بندے درخت اور جانور راحت حاصل کرتے ہیں۔ ابن حبان ، عن ابی قتادہ۔

42784

42771- إنما استراح من غفر له."ابن عساكر - عن بلال قال: قالت سودة: يا رسول الله! إنه مات فلان فاستراح، قال - فذكره؛ طس، حل - عن عائشة".
٤٢٧٧١۔۔۔ راحت تو اسی نے حاصل کی جس کی مغفرت کردی گئی ۔ ابن عساکر، عن بلال فرماتے ہیں حضرت سودہ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ فلاں شخص نے مرکرراحت حاصل کرلی تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔ طبرانی فی الاوسط ، حلیۃ الاولیاء عن عائشہ۔

42785

42772- إنما يستريح من غفر له."ابن المبارك من طريق الزهري - عن محمد بن عروة؛ حم - عن عائشة".
٤٢٧٧٢۔۔۔ جس کی مغفرت ہوگئی راحت تو اس نے حاصل کرلی۔ المستدرک عن طریق الزھری عن محمد بن عمروہ مسنداحمد عن عائشہ۔

42786

42773- إنما يستريح من دخل الجنة."حم - عن عائشة".
٤٢٧٧٣۔۔۔ راحت تو اس نے حاصل کی جو جنت میں داخل ہوگیا۔ مسنداحمد، عن عائشہ۔

42787

42774- إني أكره موت الفوات."حم، عق، عد، هب وضعفه - عن أبي هريرة قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بحائط مائل فأسرع المشي فقيل: يا رسول الله! كأنك خفت هذا الحائط! قال - فذكره؛ قال الذهبي: منكر؛ هب وضعفه - عن ابن عمرو مثله".
٤٢٧٧٤۔۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ کسی گرنے والی دیوار کے پاس سے گزرے تو جلدی چلنے لگے کسی نے عرض کیا یارسول اللہ شاید آپ اسی دیوار سے ڈرگئے ؟ آپ نے فرمایا میں نقصان کی موت کو پسند نہیں کرتا۔ مسنداحمد، عقیلی ، فی الضعفائ، ابن عدی ، بیہقی ، فی شعب الایمان ، قال الذھبی منکر، بیہقی ضعفہ عن ابن عمرو مثلہ۔

42788

42775- موت الفجأة تخفيف على المؤمنين ومسخطة على الكافرين."طس - عن عائشة".
٤٢٧٧٥۔۔۔ ناگہانی موت مسلمانوں کے لیے تخفیف اور کافروں کے کے لیے اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن عائشہ۔
کلام :۔۔ المتناھیہ، ١٤٩٣۔

42789

42776- كيف بكم إذا أظلكم الموت الأبيض موت الفجأة."الديلمي - عن جابر".
٤٢٧٧٦۔۔۔ اسوقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب سفید موت تم پر سایہ افگن ہوگی ناگہانی موت ۔ الدیلمی عن جابر۔

42790

42777- ملاك العمل خواتيمه."أبو الشيخ - عن ابن عباس".
٤٢٧٧٧۔۔۔ عمل کی مضبوطی اس کا (اچھایابرا) خاتمہ ہوتا ہے۔ ابوالشیخ عن ابن عباس۔

42791

42778- أيها الناس! سلوا الله إلى موتاكم ولا تؤذنوا بهم الناس."طب - عن ابن عباس".
٤٢٧٧٨۔۔۔ لوگو ! اپنے مردوں کے بارے میں اللہ سے سوال کیا کرو اور لوگوں سے ان کا ذکر نہ کیا کرو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔

42792

42779- من مات على خير عمله فارجو له خيرا، ومن مات على شر عمله فخافوا عليه ولا تيأسوا."الديلمي - عن ابن عمرو".
٤٢٧٧٩۔۔۔ جو اپنے نیک عمل پر مرا اس کے لیے بھلائی کی امید رکھو اور جو اپنے برے عمل پر مراتو اس کے متعلق اندیشہ تورکھو مگر ناامید مت ہو۔ الدیلمی عن ابن عمرو۔

42793

42780- تقطع الآجال من شعبان إلى شعبان، حتى أن الرجل لينكح ويولد له وقد خرج اسمه في الموتى."ابن زنجويه - عن عثمان ابن محمد الأخنس، الديلمي - عن عثمان بن محمد".
٤٢٧٨٠۔۔۔ ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک اموات جدا کردی جاتی ہیں ، یہاں تک کہ اس ایک شخص شادی کرتا ہے اس کے ہاں بچہ کی ولادت ہوتی ہے جب کہ اس کا نام مردوں (کی فہرست) میں نکل چکا ہوتا ہے۔ ابن زنجویہ ، عن عثمان ابن محمد، الاخنس الدیلمی عن عثمان بن محمد۔

42794

42781- دعوا الأموات بحسبهم ما هم فيه."الديلمي - عن ابن مسعود".
٤٢٧٨١۔۔۔ مردوں کو اس حالت پرچھوڑو جس میں وہ تھے۔ الدیلمی عن ابن مسعود۔

42795

42782- ما بال أقوام يؤذون الأحياء بشتم الأموات."ابن سعد - عن هشام بن يحيى المخزومي عن شيخ له".
٤٢٧٨٢۔۔۔ کچھ لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ مردوں کو برابھلا کہہ کر زندوں کو تکلیف پہنچاتی ہیں۔ ابن سعد، عن ہشام بن یحییٰ المخزومی عن شیخ لہ۔

42796

42783- ما الميت في قبره إلا شبه الغريق المتغوث ينتظر دعوة من أب أو أم أو ولد أو صديق ثقة، فإذا لحقته كانت أحب إليه من الدنيا وما فيها، وإن الله عز وجل ليدخل على أهل القبور من دعاء أهل الدنيا أمثال الجبال، وإن هدية الأحياء إلى الأموات الاستغفار لهم والصدقة عليهم."الديلمي - عن ابن عباس".
٤٢٧٨٣۔۔۔ مردہ اپنی قبر میں پانی میں ڈوبنے والے شخص کی طرح ہے جو کسی سے مدد مانگ رہاہو وہ (مردہ) باپ، ماں، بیٹے ، یا کسی معتبر دوست کی دعا کا منتظر ہوتا ہے جب وہ دعا اس تک پہنچ جاتی ہے تو وہ اسے دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ قبرستان والوں کے پاس دنیاوالوں کی دعائیں پہاڑوں کی مانند بھیجتے ہیں زندوہ کا مردوں کے لیے ہدیہ ان کے لیے استغفار اور ان کی طرف سے صدقہ کرنا ہے۔ الدیلمی عن ابن عباس۔

42797

42784- ما تقولون في رجل قتل في سبيل الله؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: الجنة إن شاء الله! فما تقولون في رجل مات في سبيل الله؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: الجنة إن شاء الله! فما تقولون في رجل مات فقام رجلان ذوا عدل فقالا: لا نعلم إلا خيرا! قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: الجنة إن شاء الله! فما تقولون في رجل مات فقام رجلان ذوا عدل فقالا: لا نعلم خيرا؟ قالوا: النار، قال: مذنب، والله غفور رحيم."حم، طب - عن كعب بن عجرة".
٤٢٧٨٤۔۔۔ اس شخص کے متعلق تم کیا کہتے ہو جو اللہ کی راہ میں شہید کردیا گیا ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں آپ نے فرمایا ان شاء اللہ جنت میں جانا ہے اور جو شخص اللہ کے راستے میں فوت ہوگیا اس کے متعلق کیا کہتے ہو ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہترجانتا ہے آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے اور اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو جو ویسے گھر پر فوت ہوا تو انصاف والے دو شخص اٹھے اور کہنے لگے ہمیں تو صرف بھلائی کا علم ہے لوگوں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہترجانتا ہے آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے اور اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جس کی فوتگی پر دوانصاف والے شخص اٹھے اور انھوں نے کہا ہمیں کسی خیرکاعلم نہیں جو اس نے کی ہو، لوگوں نے عرض کیا جہنم، آپ نے فرمایا وہ گناہ گار ہے اور اللہ بخشنے والامہربان ہے۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن کعب بن عجرہ۔

42798

42785- إذا أراد الله بعبد خيرا أرسل إليه ملكا قبل الموت فهيأه وأرشده وأصلحه حتى يموت على خير حال فيقول الناس: رحم الله فلانا قد مات على خير حال! وإذا أراد بعبد شرا أرسل إليه شيطانا فأغواه وألهاه حتى يموت على شر حال."الديلمي - عن عائشة".
٤٢٧٨٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کو بھلائی پہنچانا چاہتے ہیں تو موت سے پہلے اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتے ہیں تو وہ اسے تیار کرتا اس کی رہنمائی کرتا اسے نیکی پر لگاتا ہے یہاں تک کہ اس کی اچھی حالت پر فوتگی ہوتی ہے ، پس لوگ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ فلانے پر رحم کرے اس کی اچھی حالت پر موت ہوئی۔ اور جب کسی بندہ کو برائی میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو اس کی طرف شیطان بھیجتے ہیں جو اسے ورغلاتا ہے اور غافل رکھتا ہے یہاں تک کہ اس کی بری حالت پر موت ہوتی ہے۔ الدیلمی عن عائشہ۔

42799

42786- إذا أراد الله بعبد خيرا بعث إليه ملكا من خزان الجنة فيمسح ظهره فتسخى نفسه بالزكاة. "الديلمي - عن علي".
٤٢٧٨٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کو بھلائی پہنچانا چاہتے ہیں تو جنت کے نگرانوں میں سے ایک فرشتہ اس کی طرف بھیجتے ہیں جو اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرتا ہے تو پاکیزگی سے اس کا دل سخی ہوجاتا ہے۔ الدیلمی عن علی۔

42800

42787- إذا أراد الله بعبد خيرا بعث إليه قبل موته بعام ملكا يسدده ويوفقه حتى يموت على خير أحايينه، فيقول الناس:مات فلان على خير أحايينه، فإذا حضر ورأى ما أعد له جعل يتهوع نفسه من الحرص على أن يخرج فهناك أحب لقاء الله وأحب الله لقاءه. وإذا أراد الله بعبد شرا قيض له قبل موته بعام شيطانا يضله ويغويه حتى يموت على شر أحايينه، فيقول الناس: قد مات فلان على شر أحايينه، فإذا حضر ورأى ما أعد له جعل يتبلغ نفسه كراهة أن تخرج فهناك كره لقاء الله وكره الله لقاءه."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت - عن عائشة".
٤٢٧٨٧۔۔۔ اللہ جب کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو موت سے ایک سال پہلے اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتے ہیں جو اس کی رہنمائی کرتا ہے اور اسے نیکی کی طرف متوجہ کرتا ہے یہاں تک کہ اس کی اچھی حالت پر موت ہوجاتی ہے، توہم لوگ کہتے ہیں فلاں اپنی اچھی حالت پر فوت ہوا اور جب اس پر جان کنی کا وقت ہوتا ہے تو جو کچھ اس کے لیے تیار ہوتا ہے اسے دیکھ کر اس کی روح حرص کی وجہ سے نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو اس وقت اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو کسی برائی میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو موت سے ایک سال پہلے اس کے لیے ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں جو اسے گمراہ کرتا ہے اور ورغلاتا ہے یہاں تک کہ کسی بری حالت پر اس کی موت ہوجاتی ہے تو لوگ کہتے ہیں فلاں بری حالت پر مرا، جب اس پر جان کنی کا عالم ہوتا ہے توا سے اپنے لیے تیار عذاب دکھائی دیتا ہے تو اس کی روح ناپسندیدگی کی وجہ سے ہچکچاتی ہے اس وقت وہ اللہ کی ملاقات ناپسند کرتا ہے تو اللہ بھی اس کی ملاقات ناپسند کرتے ہیں۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت عن عائشہ۔

42801

42788- مسند الصديق عن ثابت قال: كان أبو بكر الصديق يكثر أن يتمثل بهذا البيت: لا تزال تنعى حبيبا حتى تكونه ... وقد يرجو الفتى الرجا يموت دونه "ابن سعد، ش، حم في الزهد، وابن الدنيا في ذكر الموت".
٤٢٧٨٨۔۔۔ مسندالصدیق ، ثابت سے روایت ہے کہ فرمایا کہ حضرت ابوبکر اکثریہ اشعار پڑھتے تھے ۔ تجھے ہمیشہ دوست کی وفات کی خبرملتی رہے گی یہاں تک کہ تو بھی اس کی جگہ ہوجائے گا نوجوان کو کسی چیز کی تمنا ہوتی ہے جس کے سامنے دم توڑ دیتا ہے۔ ابن سعد۔ ابن ابی شیبہ ، مسنداحمد، فی الزھد، وابن الدنیا فی ذکرالموت۔

42802

42789- مسند عمر عن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكثروا ذكر هاذم اللذات، قلنا يا رسول الله! وما هاذم اللذات؟ قال: الموت."أبو الحسن بن صخر في عوالي مالك، حل".
٤٢٧٨٩۔۔۔ مسندعمر) حضرت عمر سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ نے لذتیں ختم کرنے والی چیز کا بکثرت ذکر کیا کرو، ہم نے عرض کیا یارسول اللہ لذتیں ختم کرنے والی چیز کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا موت۔ ابوالحسن بن صخر فی موالی مالک حلیۃ الاولیائ۔

42803

42790- عن مجاهد قال: خطب عثمان بن عفان فقال في خطبته: ابن آدم! أعلم أن ملك الموت الذي وكل بك لم يزل يخلفك ويتخطى إلى غيرك منذ أنت في الدنيا، وكأنه قد تخطى غيرك إليك وقصدك، فخذ حذرك واستعد له، ولا تغفل فإنه لا يغفل عنك، واعلم ابن آدم! إن غفلت عن نفسك ولم تستعد لم تستعد لها غيرك، ولا بد من لقاء الله، فخذ لنفسك ولا تكلها إلى غيرك - والسلام."الدينوري في المجالسة، كر".
٤٢٧٩٠۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے خطبہ دیا تو آپ نے اپنے خطبہ میں کہا، اے انسان ، تجھے اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ وہ موت کا فرشتہ جو تجھ پر مقرر ہے تیری حفاظت کررہا ہے (اگرچہ) وہ دوسروں کی طرف قدم اٹھا کرجاتا ہے جب سے تو دنیا میں ہے گویا اس نے دوسروں سے تیری طرف رخ کیا اور تیرا ارادہ کیا ہے سو اپنے بچاؤں کا سامان سنبھال اور اس کی تیاری کر اور اس سے غافل نہ ہو کیونکہ وہ تجھ سے غافل نہیں ۔
اے انسان ! تجھے پتہ ہونا چاہیے، اگر تو اپنے آپ سے غافل ہوگیا اور اسے نفس کو (تیار نہیں کیا تو وہ تیار نہیں ہوگا) کیونکہ اسے ) تیرے سوا کوئی تیار نہیں کرے گا، اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات تو ضروری ہے سو اپنے نفس کے لیے کچھ تیارکر اور اپنے علاوہ کسی کے سپرد نہ کرو والسلام۔ الدینوری فی المجالسہ ، عساکر۔

42804

42791- عن قتيبة بن مسلم قال: خطبنا الحجاج بن يوسف فذكر القبر فما زال يقول "إنه بيت الوحدة وبيت الغربة" حتى بكى وأبكى من حوله، ثم قال: سمعت أمير المؤمنين عبد الملك بن مروان يقول سمعت مروان يقول في خطبته خطبنا عثمان بن عفان فقال في خطبته: ما نظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قبر وذكره إلا بكى."كر؛ الحجاج هو الظالم المشهور".
٤٢٧٩١۔۔۔ قتیبہ بن مسلم سے روایت ہے کہ ہمیں حجاج بن یوسف نے خطبہ دیا جس میں قبر کا ذکر کیا چنانچہ وہ مسلسل کہتے رہے وہ تنہائی اور اجنبی پن کا گھر ہے یہاں تک کہ وہ خود بھی روپڑے اور آس پاس والے لوگوں کو بھی رلایا، پھر فرمایا، میں نے امیرالمومنین عبدالملک بن مروان کو فرماتے ہوئے سنا وہ اپنے خطبہ میں کہہ رہے تھے کہ ہمیں حضرت عثمان بن عفان نے خطبہ دیا اور اپنے خطبہ میں فرمایا کہ رسول اللہ نے جب بھی کسی قبر کی طرف دیکھایا اس کا ذکر کیا تو آپ روپڑے۔ ابن عساکرالحجاج۔

42805

42792- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أي الناس أكيس؟ قلت: الله ورسوله أعلم، قال: إن أكيس الناس أكثرهم للموت ذكرا وأحسنهم له استعدادا."..........".
٤٢٧٩٢۔۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ نے فرمایا لوگوں میں زیادہ عقل مند کون ہے ؟ میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں ، آپ نے فرمایا وہ زیادہ عقل مند ہے جو موت کو زیادہ یاد کرتا ہو اور اس کی اچھے طریقہ سے تیاری کرتا ہو۔

42806

42793- عن أم الدرداء أن أبا الدرداء كان إذا رأى الميت قد مات على حالة صالحة قال: هنيئا له، ليتني مثلك! فقالت أم الدرداء له: لم تقول ذلك؟ فقال: هل تعلمين أن الرجل يصبح مؤمنا ويمسي منافقا؟ قالت: وكيف؟ قال: يسلب إيمانه ولا يشعر، لأنا بهذا الموت أعبط مني لهذا بالبقاء في الصلاة والصيام."كر".
٤٢٧٩٣۔۔۔ حضرت ام درداء عنہا، حضرت ابودرداء سے روایت کرتی ہیں کہ جب وہ دیکھتے کہ کسی میت کی اچھی حالت پر موت ہوتی ہے فرماتے اسے مبارک ہوکاش میں تیری طرح ہوتا تو حضرت ام الدرداء نے ان سے کہا، آپ ایساکیوں کہتے ہیں، انھوں نے فرمایا کیا جانتی ہو کہ آدمی صبح کو مومن ہوگا اور شام کو منافق ، انھوں نے کہا کیسے ؟ تو آپ نے فرمایا اسے پتہ بھی نہیں ہوگا، اور اس کا ایمان سلب کرلیا جائے گا اس لیے اس میں موت پر رشک کررہاہوں بنسبت نماز روزے میں باقی رہنے سے۔ رواہ ابن عساکر۔

42807

42794- عن أبي الدرداء قال: كفى بالموت واعظا، وكفى بالدهر مفرقا، اليوم في الدور وغدا في القبور."كر".
٤٢٧٩٤۔۔۔ حضرت ابودرداء سے روایت ہے فرمایا موت نصیحت کرنے کے لیے کافی ہے اور زمانہ ڈرانے جدا کرنے کے یلے کافی ہے۔ آج گھروں میں توکل قبروں میں ہوں گے۔ رواہ ابن عساکر۔

42808

42795- عن أبي الدرداء أنه مر بين القبور فقال: بيوت ما أسكن ظواهرك وفي داخلك الدواهي."كر".
٤٢٧٩٥۔۔۔ حضرت ابودرداء سے روایت ہے کہ وہ قبروں کے درمیان سے گزرتے تو فرمایا یہ ایسے گھر ہیں جنہوں نے تیرے ظاہرکوٹھکانا دیا اور تیرے اندر مصائب ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔

42809

42796- عن أبي سعيد قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم مصلى فرأى ناسا يكثرون فقال: أما إنكم لو أكثرتم ذكر هاذم اللذات! فأكثروا ذكر هاذم اللذات."العسكري في الأمثال".
٤٢٧٩٦۔۔۔ حضرت ابوسعید سے روایت ہے فرمایا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدگاہ میں داخل ہوئے تو آپ نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ بکثرت ہیں۔ جس طرح تم زیادہ ہو اسی طرح) اگر تم لذتوں کو توڑنے والی چیز کا کثرت سے ذکر کرو، تو کیا ہی بہتر ہے چنانچہ انھوں نے لذتوں کو توڑنے والی چیز (یعنی موت) کا کثرت سے ذکر کیا۔ العسکری فی الامثال۔

42810

42797- مسند أبي سعيد أما إنكم لو أكثرتم ذكر هاذم اللذات لشغلكم عما أرى: الموت! فأكثروا ذكر هاذم اللذات فإنه لم يأت على القبر يوم إلا تكلم فيه فيقول "أنا بيت الغربة وأنا بيت الوحدة، وأنا بيت التراب، وأنا بيت الدود" فإذا دفن العبد المؤمن قال له القبر "مرحبا وأهلا! أما كنت لأحب من يمشي على ظهري إلي! فإذا وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك" فيتسع له مد بصره ويفتح له باب الجنة، وإذا دفن العبد الفاجر أو الكافر قال له القبر "لا مرحبا ولا أهلا، أما كنت لأبغض من يمشي على ظهري إلي! فإذا وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك" فيلتئم عليه حتى يلتقي عليه وتختلف أضلاعه، ويقيض له سبعون تنينا لو أن واحدا منها نفخ في الأرض ما أنبتت شيئا ما بقيت الدنيا، فينهشنه ويخدشنه حتى يقضى به إلى الحساب؛ إنما القبر روضة من رياض الجنة أو حفرة من حفر النار."غريب عد".
٤٢٧٩٧۔۔۔ مسند ابی سعید) اگر تم اس چیز کا کثرت سے ذکر کرو جو لذتیں ختم کرنے والی ہے ، تو مجھے تمہاری یہ حالت نظرنہ آئے وہ تمہیں اس سے غافل کردے جو میں دیکھ رہاہوں سولذتیں ختم کرنے والی چیز کا کثرت سے ذکر کرو، کیونکہ قبر ہر روز پکارکرکہتی ہے میں بےکانگی اور تنہائی کا گھر ہوں میں مٹی اور کیڑوں کا گھر ہوں جب مومن بندہ اس میں دفن کیا جاتا ہے توہ اس سے کہتی ہے خوش آمدید، میری پشت پرچلنے والوں میں سے تو مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا، آج جب کہ تو میرے پاس آیا تو اپنے ساتھ میرے سلوک کو دیکھ لے گا، چنانچہ تاحدنگاہ اس کے لیے قبر کشادہ ہوجاتی ہے اور جنت کی طرف اس کے لیے دروازہ کھول دیاجاتا ہے۔
اور جب فاجرو کافر بندہ دفن کیا جاتا ہے توقبر اس کو کہتی ہے تیرا آنانامبارک ہو، میری پشت پرچلنے والوں میں سے تو مجھے سب سے زیادہ ناپسندیدہ تھا آج جب کہ تو میرے پاس آیا ہے تو اپنے ساتھ میرے سلوک کو بھی دیکھ لے گا چنانچہ قبر اس پر تنگ ہوناشروع ہوجاتی ہے اور آپس میں اتناملتی ہے کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں اور اس پر ستر سانپ مقرر کردیے جاتے ہیں کہ ان میں سے اگر ایک زمین پر پھونک ماردے تو جب تک دنیا ہے اس پر گھاس نہ اگے اور وہ حساب وکتاب قائم ہونے تک اسے ڈستے رہیں گے اس واسطے قبریاتو جنت کا ایک باغیچہ ہے یا جہنم کا ایک گڑھا۔ غریب ابن عدی۔
کلام :۔ ضعیف الجامع ١٢٣١۔

42811

42798- عن أبي هريرة قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمجلس من مجالس الأنصار وهم يمزحون ويضحكون فقال: أكثروا ذكر هاذم اللذات، فإنه لم يكن في كثير إلا قلله، ولا في قليل إلا كثره، ولا في ضيق إلا وسعه، ولا في سعة إلا ضيقها."العسكري في الأمثال".
٤٢٧٩٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا ایک مرتبہ رسول اللہ انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے جو آپس میں مزاح کررہے اور ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا لذتیں توڑنے والی کا ذکر کثرت سے کیا کرو کیونکہ یہ جس زیادہ چیز میں ہوئی اسے کم کردے گی اور جس تھوڑی چیز میں ہوئی اسے زیادہ کردے گی، اور جس تنگ چیز میں ہوئی اسے وسیع کردے گی اور جس وسیع چیز میں ہوئی اسے تنگ کردے گی۔ العسکری فی الامثا۔

42812

42799- عن أبي هريرة قال: من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه."ابن جرير".
٤٢٧٩٩۔۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرتا ہے تو اللہ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتے ہیں اور جو شخص اللہ کی ملاقات پسند نہیں کرتا اللہ بھی اس کی ملاقات کو پسند نہیں کرتے۔ رواہ ابن جریر۔

42813

42800- عن العباس بن هشام بن محمد السائب الكلبي حدثنا أبي عن جدي عن أبي صالح عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن في أحاديث الأولين عجبا! حدثني حاضني أبو كبشة عن مشيخة خزاعة أنهم أرادوا دفن سلول بن حبشية وكان سيدا فيهم مطاعا، قال: فانتهى بنا الحفر إلى أزج " له بلق فإذا رجل على سرير، شديد الأدمة، كث اللحية، عليه ثياب تقعقع كتقعقع الجلود، وعند رأسه كتاب بالمسند: "أنا سيف ذو النون، مأوي المساكين ومستغاث الغارمين، ورأس مثوبة المستصرخين، أخذني الموت غضا، أوردني بقوته أرضا، وقد أعبى الملوك الجبابرة، والأبالخة والقساورة"."الديلمي وقال: البلق: الباب بلغة اليمن، ولمسند: خط الحمير، والأبالخة: المتكبرون، والقساورة جمع قسورة وهو الأسد، ويشبه الرجل الشجاع به" مر برقم 42756.
٤٢٨٠٠۔۔۔ عباس بن ہشام بن محمد سائب کلبی سے روایت ہے فرماتے ہیں مجھ سے میرے والد نے میرے دادا ابوصالح کے حوالہ سے وہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا پہلے لوگوں کے قصوں میں بڑے تعجب کی باتیں ہیں مجھے گود لینے والے ابوکبشہ (اپنے خاندان) خزاعہ کے بوڑھوں سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے سلول بن حبشیہ کو دفن کرنا چاہا اور وہ ان کے قابل اتباع سردار تھے فرماتے ہیں قبر کا گڑھاگولائی میں ایک دروازے تک جاپہنچا تو ایک شخص تخت پر بیٹھا ہے جس کا سخت گندمی رنگ ہے اس کی ڈاڑھی گنی ہے اس کے کپڑے کھال کی طرح کھردرے ہیں اور اس کے ساتھ حمیری زبان میں ایک کتاب تحریرپڑی ہے جس پر لکھا تھا میں سیف ذوالنون ہوں مساکین کاملجا اور قرض خواہوں کی مددگار، بےسہاروں کے رجوع کی بنیاد ہوں مجھے موت نے جوانی میں پکڑا اور اپنی طاقت سے قبر میں پہنچادیا اس نے سخت متکبر اور بہادر بادشاہوں کو تھکادیا۔
کلام۔۔ مربرقم ٤٢٧٥٦۔

42814

42801- عن ابن مسعود قال: ليس للمؤمن راحة دون لقاء الله، فمن كانت راحته في لقاء الله فلكأن قد."كر".
٤٢٨٠١۔۔۔ حضرت ابن مسعود سے روایت ہے فرمایا مومن کو اللہ کی ملاقات کے بناراحت نہیں مل سکتی اور جس کی راحت اللہ کی ملاقات میں ہو تو وہ گویا وہ قریب ہے۔ رواہ ابن عساکر۔
کلام۔۔ الاتقان ١٥٥٤۔

42815

42802- عن علي أنه خطب فحمد الله وأثنى عليه وذكر الموت فقال: عباد الله! والله الموت ليس منه فوت، إن أقمتم له أخذكم، وإن فررتم منه أدرككم، فالنجاة النجاة! والوحا الوحا! وراءكم طالب "حثيث" القبر! فاحذروا ضغطته وظلمته ووح شته، ألا! وإن القبر حفرة من حفر النار أو روضة من رياض الجنة، ألا! وإنه يتكلم في كل يوم ثلاث مرات فيقول: أنا بيت الظلمة أنا بيت الدود، أنا بيت الوحشة، ألا! وإن وراء ذلك ما هو أشد منه، نار حرها شديد، وقعرها بعيد، وحليها حديد، وخازنها مالك، ليس لله فيه - وفي لفظ: فيها - رحمة، ألا! ووراء ذلك جنة عرضها كعرض السماء والأرض أعدت للمتقين، جعلنا الله وإياكم من المتقين وأجارنا وإياكم من العذاب الأليم."الصابوني في المائتين، كر".
٤٢٨٠٢۔۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ انھوں نے خطبہ، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی اور موت کا ذکر فرمانے کے بعد فرمایا اللہ کے بندو، موت سے چھٹکارا نہیں اگر تم اس کے لیے ٹھہرو گے تو وہ تمہیں پکڑ لے گی اور اگر اس سے بھاگوگے تو وہ تمہیں آملے گی، پس نجات حاصل کرو نجات حاصل کرو، سبقت کرو اور سبقت کرو، تمہارے پیچھے ایک جلد باز طلب گار قبر ہے سو اس کی ظلمت وحشت اور اس کے دبانے سے ڈرو !
آگاہ رہو قبریاتو جہنم کا گڑھا ہے یا جنت کا باغیچہ خبردار، قبر روزانہ تین باربولتی ہے میں تاریکی کا گھر ہوں اور وحشت اور کیڑوں کا گھر ہوں سنواس کے بعد اس سے بھی سخت چیز ہے ایسی آگ جس کی لپٹ تیز ہے اس کی گہرائی بہت دور تک ہے اس کا زیور لوہابیڑیوں کی مشکل میں ہے، اور اس کا داروغہ نگراں مالک (فرشتہ) ہے اسمیں اللہ کی رحمت نہیں اس فرشتہ میں یا اس آگ میں) ۔
متوجہ رہو ! اس کے بعد جنت ہے جس کی چوڑائی زمین و آسمان جتنی ہے جو متقین کے لیے تیار کی گئی اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں متقی و پرہیزگار بنائے اور ہمیں اور تمہیں دردناک عذاب سے بچائے۔ الصابونی فی المائتین ، عساکر۔

42816

42803- مسند عمر عن عمر قال: احضروا موتاكم وذكروهم، فإنهم يرون ما لا ترون."ابن أبي الدنيا في كتاب المحتضر".
٤٢٨٠٣۔۔۔ مسندعمر) حضرت عمر سے روایت ہے فرمایا اپنے مردوں کے پاس حاضر رہاکروا نہیں یاد دہانی کراؤ کیونکہ انھیں وہ کچھ نظر آتا ہے جو تمہیں دکھائی نہیں دیتا۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب المختصر۔

42817

42804- عن عمر قال: احضروا موتاكم ولقنوهم لا إله إلا الله، فإنهم يرون ويقال لهم."ص، ش والمروزي في الجنائز".
٤٢٨٠٤۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اپنے مردوں کے پاس حاضر رہاکرو، اور انھیں لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو کیونکہ وہ دیکھتے ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے۔ سعید بن منصور ابن ابی شیبہ والمروزی فی الجنائز۔

42818

42805- عن عمر قال: لقنوا موتاكم لا إله إلا الله واعقلوا ما تسمعون منهم، فإنهم تجلى لهم أمور صادقة."ص والمروزي في الجنائز".
٤٢٨٠٥۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا اپنے مردوں کو لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو اور جو کچھ ان سے سنو اسے سمجھو کیونکہ ان کے سامنے سچی باتیں ظاہرہوتی ہیں۔ سعید بن منصور ، والمروزی فی الجنائز۔

42819

42806- عن عمر قال: احضروا موتاكم وألزموهم لا إله إلا الله، وأغمضوا أعينهم إذا ماتوا، واقرؤا عندهم القرآن."عب، ش".
٤٢٨٠٦۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا اپنے مردوں کے پاس رہا کرو اور انھیں لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو اور جب وہ مرچکیں تو ان کی آنکھیں بند کردیا کرو اور ان کے پاس قرآن پڑھا کرو۔ عبدالرزاق ، ابن ابی شیبہ۔

42820

42807- مسند أبي هريرة يا أبا هريرة! ألا أخبرك بأمر هو حق من تكلم به عند الموت فقد نجا من النار إذا أخذت أول مضجعك من مرضك فاعلم أنك إذا أصبحت فإنك لن تمسي، وإذا أمسيت فاعلم أنك لن تصبح، واعلم أنك إذا قلت ذلك عند أول مضجعك من مرضك نجاك الله تعالى به من النار وأدخلك الجنة، تقول: لا إله إلا الله يحيي ويميت وهو حي لا يموت، سبحان الله رب العباد والبلاد، والحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه على كل حال، والله أكبر كبيرا، كبرياء ربنا وجلاله وقدرته بكل مكان، اللهم! إن كنت أمرضتني لتقبض روحي في مرضي هذا فاجعل روحي مع أرواح الذين سبقت لهم منك الحسنى - وأعذني من النار كما أعذت أولئك الذين سبقت لهم منك الحسنى، فإن مت في مرضك ذلك فإلى رضوان الله وجنته، وإن كنت اقترفت ذنوبا تاب الله عليك."ابن منيع وابن أبي الدنيا في كتاب المرض والكفارات وابن السني في عمل يوم وليلة والرافعي - عن أبي هريرة".
٤٢٨٠٧۔۔ (مسند ابوہریرہ ) اے ابوہریرہ ! کیا میں تمہیں برحق بات نہ بتاؤں جو ان کلمات کو موت کے وقت کہہ لے گا وہ جہنم سے نجات حاصل کرے گا جب تم اپنی بیماری میں پہلی مرتبہ بستر پر جاؤ تو تمہیں پتہ ہونا چاہیے کہ جب تم نے صبح کا وقت پالیاتوتم ہرگز شام نہیں پاسکو گے اور جب تم نے شام کا وقت پالیاتو تمہیں علم ہونا چاہیے کہ تم ہرگز صبح نہیں پاسکو گے اور یہ بھی جان لو کہ جب تم نے اپنی بیماری میں اپنے بستر پر پہلی مرتبہ کہہ لیا، تو اللہ تمہیں ان کلمات کے ذریعہ جہنم سے محفوظ کرلے گا، اور جنت میں داخل کرے گا تم کہا کرو، لاالہ الا اللہ، کے سوا کوئی دعا و عبادت کے لائق نہیں وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے وہ زندہ ہے جسے موت نہیں آئے گی اللہ کی پاکی ہے جو بندوں اور شہروں کا رب ہے اللہ تعالیٰ کے لیے پاکیزہ بابرکت اور بہت زیادہ تعریف ہر حال میں ہوا اللہ تعالیٰ سب بڑا بڑی شان والا ہے ہمارے رب کی بڑائی جلال اور قدرت ہر جگہ ہے۔
اے اللہ ! اگر آپ نے مجھے اس لیے بیمار کیا کہ میری اس بیماری میں میری روح قبض کریں تو میری روح ان لوگوں کی ارواح میں شامل کردیں جن کے لیے آپ کی طرف سے اچھائی پہلے سے ثابت ہوچکی ہے اور مجھے جہنم سے ایسے ہی بچائیے جیسا کہ آپ نے ان لوگوں کو بچایاجن کے لیے آپ کی طرف سے اچھائی پہلے سے ثابت ہوچکی ہے پس اگر تم اپنی اس بیماری میں مرگئے تو اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور جنت ہے اگر تم سے کوئی گناہ بھی سرزد ہوگئے تو اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرمادے گا۔ ابن منیع وابن ابی الدنیا فی کتاب المرض والکفارات وابن السنی ، فی عمل یوم ولیلہ والرافعی عن ابوہریرہ ۔

42821

42808- عن إبراهيم قال: كانوا يستحبون أن يلقنوا العبد محاسن عمله عند موته لكي يحسن ظنه بربه عز وجل."ابن أبي الدنيا في حسن الظن بالله، ص".
٤٢٨٠٨۔۔ ابراہیم میں سے روایت ہے کہ فرمایا لوگ موت کے بعد بندے کو اس کے نیک اعمال یاد دلا ناپسند کرتے تھے تاکہ اس کا اپنے رب کے بارے میں اچھا گمان ہو۔ ابن ابی الدنیا فی حسن الظن بااللہ۔ سعید بن منصور۔

42822

42809- عن عبد الله بن جعفر قال: قال لي علي: يا ابن أخي! إني معلمك كلمات سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، من قالهن عند وفاته دخل الجنة "لا إله إلا الله الحليم الكريم - ثلاث مرات، الحمد لله رب العالمين - ثلاث مرات، تبارك الذي بيده الملك يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير"."الخرائطي في مكارم الأخلاق وسنده حسن".
٤٢٨٠٩۔۔ عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے فرمایا مجھ سے حضرت علی نے فرمایا، اے میری بھتیجے میں تمہیں چندوہ کلمات سکھانے والاہوں جو میں نے رسول اللہ سے سن رکھے ہیں جس نے اپنی وفات کے وقت ان کلمات کو کہہ لیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ تین مرتبہ ، لاالہ الا اللہ ، الحلیم الکریم، تین مرتبہ الحمدللہ رب العالمین ، تبارک الذی بیدہ الملک یحییٰ ویمیت وھو علی کل شی قدیر۔ الخرائطی فی مکارم الاخلاق وسندہ حسن۔

42823

42810- عن الحارث بن خزرج الأنصاري عن أبيه قال: نظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى ملك الموت عند رأس رجل من الأنصار فقال: يا ملك الموت! ارفق بصاحبي فإنه مؤمن، فقال ملك الموت: طب نفسا وقر عينا، واعلم أني بكل مؤمن رفيق، واعلم يا محمد أني لأقبض روح ابن آدم فإذا صرخ صارخ من أهله قمت في الدار ومعي روحه فقلت: ما هذا الصارخ؟ والله ما ظلمناه ولا سبقنا أجله ولا استعجلنا قدره وما لنا في قبضه من ذنب، وإن ترضوا بما صنع الله تؤجروا، وإن تحزنوا وتسخطوا تأثموا وتؤزروا، ما لكم عندنا من عتبي ولكن لنا عندكم بعد عودة وعودة، فالحذر الحذر! وما من أهل بيت - يا محمد - شعر ولا مدر، بر ولا بحر، سهل ولا جبل إلا أنا في كل يوم وليلة حتى لأنا أعرف بصغيرهم وكبيرهم منهم بأنفسهم، والله يا محمد لو أردت أن أقبض روح بعوضة ما قدرت على ذلك حتى يكون الله هو أذن بقبضها. قال جعفر: بلغني أنه إنما يتصفحهم عند مواقيت الصلاة، فإذا نظر عند الموت ممن كان يحافظ على الصلوات دنا منه ملك الموت ودفع عنه الشيطان وتلقنه الملائكة "لا إله إلا الله محمد رسول الله" في ذلك الحال العظيم."ابن أبي الدنيا في كتاب الحذر، طب".
٤٢٨١٠۔۔ حار ث بن خزرج انصاری اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ملک الموت کو ایک انصاری شخص کے سرہانے دیکھا، آپ نے فرمایا : اے ملک الموت ! میرے صحابی کے ساتھ نرمی کا برتاؤکرو، کیونکہ وہ مومن ہے ملک الموت نے کہا، آپ مطمئن رہیں اور آنکھ ٹھنڈی رکھیں آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ میں ہر مومن کے ساتھ نرمی کا برتاؤن کرتا ہوں (اے محمد) آپ جان لیں میں انسان کی روح قبض کرتا ہوں پس جب اس کے گھروالوں میں سے کوئی چیخنے والاچیختا ہے تو میں دروازے پر کھڑا ہوتا ہوں اور میرے ساتھ اس کی روح ہوتی ہے میں کہتا ہوں۔ یہ چیخنے والاکون ہے ؟ اللہ کی قسم ! نہ تو ہم نے اس پر ظلم کیا اور نہ اس کی موت کی مقررہ مدت سے پہل کی اور نہ اس کی تقدیر سے جلدی کی اور نہ ہمارے ذمہ اس کی روح قبض کرنے میں کوئی گناہ ہے اگر تم اللہ کے کام پر راضی رہو تواجرپاؤ گے اگر غم گین اور ناراض ہو کے تو گناہ گار اور وبال والے بنو گے۔
لیکن ہمارا تو پھر بھی تمہارے پاس باربار لوٹ کر آنا ہے سو احتیاط کرو احتیاط ! اے محمد میں ہر بالوں سے اور ڈھیلے سے بنے گھر، خشکی اور تری ، میدانی اور پہاڑ کی گھر میں ہر رات دن (آتاجاتاہوں) کہ ان کے چھوٹے بڑے کو ان سے بھی زیادہ جانتاہوں اے محمد اللہ کی قسم ، میں اگر ایک مچھر کی روح بھی قبض کرنا چاہوں تو جب تک اللہ مجھے اس کی اجازت نہ دے اس کی روح قبض نہیں کرسکتا۔ جعفر فرماتے ہیں ، ملک الموت نماز کے اوقات میں انھیں بغور دیکھتا ہے پھر جب موت کے وقت اس شخص کو دیکھتا ہے جو نمازوں کی پابندی کرتا تھا اس کے قریب ہوجاتا ہے اور شیطان کو اس سے ہٹاتا ہے اور فرشتے اے لاالہ الا اللہ ، محمد رسول اللہ کی اس عظیم گھڑی میں تلقین کرتے ہیں۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب الحذر ، طبرانی فی الکبیر۔

42824

42811- عن أم الفضل قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل يعوده وهو شاك فتمنى الموت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تتمن الموت، فإنك إن تك محسنا تزداد إحسانا إلى إحسانك، وإن كنت مسيئا فتؤخر تستعتب، فلا تمنوا الموت."ابن النجار" مر بأحاديث الأقوال رقم 42719.
٤٢٨١١۔۔ حضرت ام طفیل (رض) سے روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ایک شخص کی عیادت کرنے اس کے پاس گئے جو انتہائی تکلیف میں تھا اس نے موت کی تمنا کی تو رسول اللہ نے فرمایا : موت کی تمنا نہ کرو کیونکہ اگر تم نیک ہو تو تمہیں نیکی پر نیکی کرنے کی مزید مہلت مل جائے گی اور اگر برے ہو تو تمہیں موقعہ مل جائے گا کہ توبہ کرلو سو تم لوگ موت کی تمنانہ کیا کرو۔ ابن النجار، مربا حادیث الاقوال رقم۔

42825

42812- من مسند أم سليم قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا توفيت المرأة فأرادوا أن يغسلوها فليبدؤا ببطنها فليمسح بطنها مسحا رقيقا إن لم تكن حبلى، فإن كانت حبلى فلا تحركيها فإن أردت غسلها فابدئي بسفلتها فألقي على عورتها ثوبا ستيرا، ثم خذي كرسفة فاغسليها فأحسني غسلها، ثم أدخلي يدك فغسليها من تحت الثوب فامسحيها بكرسف ثلاث مرات، فأحسني مسحها قبل أن توضئيها، ثم وضئيها بماء فيه سدر؛ ولتفرغ الماء امرأة وهي قائمة لا تلي شيئا غيره حتى تنقى بالسدر وأنت تغسلين، وليل غسلها أولى النساء بها وإلا فامرأة ورعة، فإن كانت صغيرة أو ضعيفة فلتلها امرأة أخرى ورعة مسلمة، فإذا فرغت من غسل سفلتها غسلا نقيا بسدر وماء فلتوضئيها وضوء الصلاة؛ فهذا بيان وضوئها، ثم اغسليها بعد ذلك ثلاث مرات بماء وسدر، فابدئي برأسها قبل كل شيء، فأنقي غسله من السدر بالماء، ولا تسرحي رأسها بمشط، فإن حدث بها حدث بعد الغسلات الثلاث فاجعليها خمسا، فإن حدث في الخامسة فاجعليها سبعا، وكل ذلك فليكن وترا بماء وسدر، فإن كان في الخامسة أو الثالثة فاجعلي فيها شيئا من كافور وشيئا من سدر ثم اجعلي ذلك في جر جديد ثم أقعديها فأفرغي عليها فابدئي برأسها حتى تبلغي رجليها، فإذا فرغت منها فألقي عليها ثوبا نظيفا، ثم أدخلي يدك من وراء الثوب فانزعيه عنها، ثم احشي سفلتها كرسفا ما استطعت، واحشي كرسفها من طيبها، ثم خذي سبتية طويلة مغسولة فاربطيها على عجزها كما يربط على النطاق، ثم اعقديها بين فخذيها وضمي فخذيها، ثم ألقي طرف السبتية عن عجزها إلى قريب من ركبتها فهذا شأن سفلتها، ثم طيبيها وكفنيها، واضفري شعرها ثلاثة أقرن: قصة وقرنين، ولا تشبهيها بالرجال، وليكن كفنها في خمسة أثواب أحدهما الإزار تلف به فخذيها، ولا تنقضي من شعرها شيئا بنورة ولا غيرها، وما يسقط من شعرها فاغسليه ثم اغرزيه في شعر رأسها، وطيبي شعر رأسها فأحسني تطييبه، ولا تغسليها بماء سخن، واجمريها وما تكفنيها به بسبع بندات إن شئت، واجعلي كل شيء منها وترا، وإن بدا لك أن تجمريها في نعشها فاجعليه وترا هذا شأن كفنها ورأسها؛ وإن كانت مجدورة أو محصوبة أو أشباه ذلك فخذي خرقة واحدة واغمسيها في الماء واجعلي تتبعي كل شيء منها، ولا تحركيها فإني أخشى أن يتنفس منها شيء لا يستطاع رده."طب، ق".
٤٢٨١٢۔۔ (مسندام سلیم) فرماتی ہیں رسول اللہ نے فرمایا جب عورت کی وفات ہوجائے اور لوگ اسے غسل دیناچا ہیں تو سب سے پہلے اس کو پیٹ آہستہ سے ملیں اور اگر وہ حاملہ نہ ہو اور اگر وہ حاملہ ہو توا سے حرکت نہ دیں اور جب توا سے غسل دینے لگے تو اس کے نچلے حصے سے آغاز کر اور اس کی شرمگاہ پر موٹا کپڑاڈال دے پھر روئی کا ٹکڑا لے اور اس سے اچھی طرح دھوؤ، پھر اپنا ہاتھ داخل کرکے اس کپڑے کے نیچے سے تین بارغسل دو اور اسے وضو دینے سے پہلے اچھی طرح پونچھ لو، پھرا سے ایسے پانی سے وضو دو جس میں بیری کے پتے ملے ہوں ایک عورت کھڑے ہو کرپانی ڈالے وہ بالکل قریب نہ ہویہاں تک کہ تم بیری ملے پانی سے اسے صاف کردو اور تم غسل دے رہی ہو۔
عورت کو وہ عورتیں غسل دیں جو اس کی زیادہ قریبی ہیں ورنہ کوئی پرہیزگار عورت ہو اور اگر وہ مردہ عورت کم عمریابوڑھی ہو تو (غسل دینے میں) اس کے ساتھ ایک دوسری پرہیزگا عورت شامل ہوجائے جب وہ اسے نچلے حصہ کو پانی اور بیری سے اچھی طرح غسل دے کر فارغ ہوجائے توا سے نماز کے وضو کی طرح وضو دے یہ تو اس کے وضو کی تفصیل تھی پھر اس کے بعد تین مرتبہ اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور سب سے پہلے سر سے آغاز کرو، اسے (سرکو) بیری ملے پانی سے دھوؤ، اور اس کے سرپرکنگھی نہ کرواگرا سے تین بار غسل دینے کے بعد اگر کوئی چیز ظاہر ہو توا سے پانچ مرتبہ کردو اور پانچویں مرتبہ کے بعد اگر کوئی چیز پیدا ہوا تو اس کی تعداد سات کردو اور ہر بار بیری ملے پانی سے طاق تعداد ہو، پس اگر پانچویں یا تیسری مرتبہ کچھ ہو تو اس میں کچھ کافور اور تھوڑی بیری ملالو پھر اس پانی کو کسی نئے مٹکے میں دو اور اسے بٹھادو اور پانی اس پربہاؤ سر سے شروع کرو اور اس کے پاؤں تک (دھوتے دھوتے) پہنچ جاؤ۔
پھر جب اس سے فارغ ہوجاؤ تو اس پر صاف کپڑاڈال دو اور کپڑے تلے سے اپنا ہاتھ داخل کرو اور اس کپڑے کو اتاردو اس کے بعد جتنی روئی اس کے نچلے مقام میں بھرسکتی ہوبھردو اور اس کے کرسف (روئی) کو خوشبو لگالو پھر ایک لمبی دھلی ہوئی چادر لو اور اس سے اس کی سرین باندھا دو جیسے ازار بندب اندھا جاتا ہے پھر اس کی دنوں رانیں آپس میں ملاکرباندھ دو پھر اس چادر کا ایک کنارہ اس کے گھنٹوں پر ڈال دو یہ تو اس کے نچلے حصہ کی تفصیل تھی۔
اس کے بعد اسے خوشبولگا کر کفن دو اور اس کے بالوں کی تین مینڈھیاں کردو ایک جوڑا اور دولٹیں (یاد رکھنا) اسے مردوں کے مشابہ نہ بنانا اور اس کا کفن پانچ کپڑوں میں ہوناچا ہے ایک ازار ہو جس میں اس کی رانیں لپٹی جائیں چونے وغیرہ سے اس کے بال نہ اڑانا، اور اس کے جو بال از خود گرجائیں انھیں دھوکر اس کے سرکے بالوں میں لگا دینا، اور اس کے سرکے بالوں کو اچھی طرح خوشبولگانا ، گرم پانی سے نہ دھونا، اور اگر چاہو توا سے اور جس میں اسے کفنانے لگی ہوسات دفعہ دھونی دے دو ، ہرچیز کو طاق مرتبہ اور اگر مناسب معلوم ہو کہ اس کی لعش کو ھونی دوتو وہ بھی طاق مرتبہ یہ اس کے کفن اور سر کی تفصیل تھی۔ اور اگر وہ عورت پھوڑوں ، پھنسیوں جیسی کسی بیماری میں مبتلا ہو تو ایک کپڑا لے کر پانی میں بھگوؤ اور ہر زخم کو پونچھتی جاؤ اور اسے حرکت نہ دینا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے اس سے کوئی ایسی چیز نہ نکل پڑے جسے روکانہ جاسکے۔ طبرانی فی الکبیر ، بیہقی۔

42826

42813- عن أم سليم عن سليم عن علي قال: غسل ميتا فلينقه بالماء كاغتساله من الجنابة."المروزي".
٤٢٨١٣۔۔ ام سلیم، سلیم سے وہ حضرت علی سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا جو کسی میت کو غسل دے تو وہ اسے پانی سے ایسے صاف کرے جیسے وہ خود غسل جنابت کرتا ہے۔ المروزی۔

42827

42814- عن علي قال: من غسل ميتا فليغتسل."المروزي".
٤٢٨١٤۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ فرمایا، جو شخص میت کو غسل دے اسے چاہیے کہ وہ (خود بھی) غسل کرلے۔ المروزی ۔
کلام۔۔۔ جنۃ المرتاب، ٢٣٨، ٢٣٩، حسن الاثر، ٣١۔

42828

42815- عن عمر قال: يكفن الرجل في ثلاثة أثواب، ولا تعتدوا، إن الله لا يحب المعتدين."ش".
٤٢٨١٥۔۔ حضرت عمر سے روایت ہے کہ فرمایا مردکوتین کپڑوں میں کفن دیا جائے اس سے تجاوز نہ کر اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42829

42816- عن عمر قال: تكفن المرأة في خمسة أثواب."ش".
٤٢٨١٦۔۔ حضرت عمر سے روایت ہے کہ فرمایا عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے۔ رواہ ابن ابی شیبہ،۔

42830

42817- عن ابن سيرين أن عمر سئل عن المسك: أيجعل في حنوط الميت؟ فقال، أو ليس من طيبكم. "ابن حسن".
٤٢٨١٧۔۔ ابن سیرین سے روایت ہے کہ حضرت عمر سے مشک کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا اسے میت کی خوشبو میں شامل کیا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ کیا وہ تم لوگوں کی خوشبو نہیں ہے۔ ابن حسن۔

42831

42818- عن علي قال: الكفن من رأس المال."ق".
٤٢٨١٨۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کفن اصل سرمایہ سے بنایا جائے۔ رواہ البیہقی۔

42832

42819- عن أبي أسيد قال: أنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر حمزة بن عبد المطلب فجعلوا يجرون النمرة على وجهه فتنكشف قدماه ويجرونها على قدميه فينكشف وجهه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجعلوا على وجهه، واجعلوا على قدميه من هذا الشجر."طب".
٤٢٨١٩۔۔ ابواسید سے روایت ہے فرمایا، میں رسول اللہ کے ساتھ حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کی قبر پر تھا، تو لوگ چادر کھینچ کر ان کے چہرہ پر ڈال رہے تھے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالتے توسرننگا ہوجاتا رسول اللہ نے فرمایا چہرہ پرچادر اور ان کے پاؤں پر گھاس ڈال دو ۔ طبرانی فی الکبیر۔

42833

42820- عن بريدة مولى أبي أسيد البدري عن أبي أسيد قال: أنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر حمزة فمددت النمرة على رأسه فانكشفت رجلاه، فمددت على رجليه فانكشف رأسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: واجعلوا على رجليه شجر الحرمل."ش".
٤٢٨٢٠۔۔ حضرت ابواسید کے غلام بریدہ، ابواسید بدری سے روایت کرتے ہیں کہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ کے ساتھ حضرت حمزہ کی قبرپر تھا میں نے ان کے چہرہ پرچادر ڈالی تو ان کے پاؤں کھل گئے پھر کھینچ کر ان کے پاؤں پر ڈالی تو ان کا سرننگا ہوگیا تو رسول اللہ نے فرمایا، ان کے پاؤں پر حرمل کا پودا ڈال دو ۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42834

42821- مسند الصديق عن سعيد بن المسيب عن أبي بكر قال: أحق من صلينا عليه أطفالنا."ش".
٤٢٨٢١۔۔ مسند الصدیق) سعید بن المسیب حضرت ابوبکر سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا ہماری نمازوں کے سب سے زیادہ مستحق ہمارے بچے ہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42835

42822- عن صالح مولى التوأمة عمن أدرك أبا بكر وعمر أنهم كانوا إذا تضايق بهم المصلى انصرفوا، ولم يصلوا على الجنازة في المسجد."ش".
٤٢٨٢٢۔۔ صالح جو توامہ کے غلام ہیں ان لوگوں سے روایت کرتے ہیں جنہوں نے حضرت ابوبکر وعمرو (رض) کو دیکھا کہ جب وہ دیکھتے کہ عیدگاہ میں جگہ تنگ پڑگئی تو واپس پلٹ جاتے اور مسجد میں نماز جنازہ نہ پڑھتے۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42836

42823- عن إبراهيم قال: صلى أبو بكر الصديق على فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر عليها أربعا."ابن سعد".
٤٢٨٢٣۔۔ ابراہیم سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت ابوبکر نے فاطمہ بنت رسول اللہ کا جنازہ پڑھایا اور چارتکبیریں کہیں۔ رواہ ابن سعد۔

42837

42824- عن سعيد بن المسيب قال: كان عمر إذا صلى على جنازة قال: أصبح عبدك هذا قد تخلى عن الدنيا وتركها لأهلها وافتقر إليك واستغنيت عنه، وقد كان يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبدك ورسولك، اللهم اغفر له وتجاوز عنه وألحقه بنبيه."ع وسنده صحيح".
٤٢٨٢٤۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر جب کوئی جنازہ پڑھاتے فرماتے : تیرا یہ بندہ دنیا سے فارغ ہوگیا اور اسے دنیاداروں کے لیے چھوڑ آیا (اب) کو وہ تیرا محتاج ہے (جبکہ ) تو اس سے بے پروا ہے وہ اس بات کی (بھی) گواہی دیتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی دعا و عبادت کے لائق نہیں ، اور (حضرت) محمد تیرے بندے اور رسول ہیں اے اللہ اس کی مغفرت فرمادے اور اس سے درگزر فرما اور اسے اپنے نبی کے ساتھ ملادے۔ ابویعلی وسندہ صحیح۔

42838

42825- عن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم كبر على النجاشي أربعا."قط في الأفراد، والمحاملي في أماليه".
٤٢٨٢٥۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی نے نجاشی کے جنازہ پرچارتکبیریں کہیں۔ دارقطنی فی الافراد، والحاملی فی امالیہ۔

42839

42826- عن سليمان بن يسار قال: جمع عمر بن الخطاب الناس على أربع تكبيرات في الجنازة، إلا على أهل بدر فإنهم كانوا يكبرون عليهم خمسا وسبعا وتسعا."الطحاوي".
٤٢٨٢٦۔۔ سلیمان بن یسار سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو جنازہ کی چارتکبیروں پر جمع کردیا، صرف اہل بدر کی نماز جنازہ میں لوگ پانچ سات اور نوتکبیریں کہتے تھے۔ الطحاوی۔

42840

42827- عن أبي وائل قال: كانوا يكبرون في زمن النبي صلى الله عليه وسلم سبعا وخمسا وأربعا، حتى كان في زمن عمر فجمعهم فسألهم، فأخبر كل رجل منهم بما رأى، فجمعهم على أربع تكبيرات كأطول الصلاة."عب، ش، ق".
٤٢٨٢٧۔۔ ابو وائل سے روایت ہے کہ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ، سات ، پانچ اور چار کہتے تھے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) کا دورآیا، آپ نے لوگوں کو جمع کیا اور ان سے پوچھا توہرشخص نے اپنا مشاہدہ بیان کیا، تو آپ نے انھیں لمبی نماز کی طرح چارتکبیروں پر متفق کردیا۔ عبدالرزاق ، ابن ابی شیبہ ، بیہقی۔

42841

42828- عن عثمان بن عفان قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم على عثمان ابن مظعون فكبر عليه أربعا."هـ, والبغوي في مسند عثمان، عد".
٤٢٨٢٨۔۔ حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ نے حضرت عثمان ابن مظعون کی نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہیں ۔ ابن ماجہ، والبغوی فی مسند عثمان، ابن عدی فی الکامل۔

42842

42829- عن موسى بن طلحة قال: صليت مع عثمان على جنائز رجال ونساء فجعل الرجال مما يليه، والنساء مما يلي القبلة، وكبر أربعا."مسدد والطحاوي".
٤٢٨٢٩۔۔ موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے فرمایا میں نے عثمان (رض) کے ساتھ مردوں عورتوں کا جنازہ پڑھا تو آپ نے مردوں کو اپنے قریب رکھا اور عورتوں کی قبلہ کی جانب اور چارتکبیریں کہیں۔ مسدد والطحاوی۔

42843

42830- عن موسى بن طلحة قال: صليت مع عثمان على جنائز رجال ونساء فكبر عليها أربعا."ابن شاهين في السنة".
٤٢٨٣٠۔۔ موسیٰ بن طلحۃ سے روایت ہے کہ فرمایا میں نے حضرت عثمان کے ساتھ مردوں عورتوں کے جنازے پڑھے آپ نے چارتکبیریں کہیں۔ ابن شاھین فی السنہ۔

42844

42831- عن عثمان قال: من صلى على جنازة فليتوضأ."المروزي في الجنائز".
٤٢٨٣١۔۔ حضرت عثمان سے روایت ہے فرمایا کہ جو نماز جنازہ پڑھائے وہ وضو کرلے۔ المروزی فی الجنائز۔

42845

42832- عن عمر بن الخطاب أنه كان يرفع يديه مع كل تكبيرة في الجنازة والعيدين."ق".
42832 ۔۔ حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ وہ جنازہ اور عیدین کی ہر تکبیر کے ساتھ دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ رواہ ال بیہقی ۔

42846

42833- عن سعيد بن المسيب عن عمر قال: كل ذلك قد كان أربعا وخمسا فاجتمعنا على أربع تكبيرات على الجنازة."ق".
٤٢٨٣ 3 ۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا یہ ساری چار اور پانچ تکبیریں تھیں ہم نے جنازہ کی چار تکبیروں پر اتفاق کرلیا۔ رواہ البیہقی۔

42847

42834- عن عبد الرحمن بن أبزى قال: صليت مع عمر على زينب زوج رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر أربعا، ثم أرسل إلى أزواج النبي صلى الله عليه وسلم: من يدخلها قبرها؟ وكان يعجبه أن يدخلها قبرها، فأرسلن إليه: يدخلها قبرها من كان يراها في حياتها، قال: صدقن."ابن سعد، والطحاوي، ق".
٤٢٨٣٤۔۔ عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے ساتھ حضرت زینب (رض) زوجہ رسول اللہ کی نماز جنازہ پڑھی آپ نے چارتکبیریں کہیں اس کے بعد ازواج النبی کی طرف قاصد بھیجا کہ انھیں قبر میں کون اتارے ؟ اور آپ چاہتے تھے کہ وہ خود انھیں ان کی قبر میں اتاریں تو انھوں نے جواب بھیجا کہ جس نے زندگی میں انھیں دیکھا ہے وہی انھیں ان کی قبر میں اتارے ، تو حضرت عمر نے فرمایا انھوں نے سچ کہا۔ ابن سعد والطحاوی، بیہقی۔

42848

42835- عن ميمون بن مهران أن عمر كبر على أبي بكر أربعا."أبو نعيم في المعروفة".
٤٢٨٣٥۔۔ میمون بن مہران سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے صدیق اکبر کے جنازہ پرچار تکبیریں کہیں۔ ابونعیم فی المعرفہ۔

42849

42836- عن سعيد بن المسيب أن عمر صلى على أبي بكر بين القبر والمنبر فكبر عليه أربعا."ابن سعد".
٤٢٨٣٦۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے صدیق اکبر کا جنازہ قبرشریف اور منبر کے درمیان پڑھا یا اور چارتکبیریں کہیں۔ رواہ ابن سعد۔

42850

42837- مسند عمر عن إبراهيم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يكبر على الجنازة أربعا وخمسا وأكثر من ذلك، وكان الناس في ولاية أبي بكر حتى ولي عمر فرأى اختلافهم فجمع أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فقال: يا أصحاب محمد! لا تختلفوا يختلف من بعدكم فاجمعوا على شيء يأخذ به من بعدكم، فأجمع أصحاب محمد أن ينظروا إلى آخر جنازة كبر عليها النبي صلى الله عليه وسلم حين قبض فيأخذون به ويرفضون ما سواه، فنظروا إلى آخر جنازة كبر عليها النبي صلى الله عليه وسلم حين قبض أربع تكبيرات، فأخذوا بأربع وتركوا ما سواه."ابن خسرو".
٤٢٨٣٧۔۔ (مسندعمر) ابراہیم سے روایت ہے کہ نبی نماز جنازہ کی چار، پانچ اور اس سے زیادہ تکبیریں کہا کرتے تھے ابوبکر عنہ کے دور خلافت میں لوگوں کا یہی معمول رہا، جب عمر (رض) خلیفہ بنے اور آپ نے لوگوں کا اختلاف دیکھاتو آپ نے اصحاب محمد کو جمع کیا اور فرمایا اے اصحاب محمد ! آپ لوگ اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے بعد لوگ اختلاف میں پڑجائیں گے کسی ایسی بات پر اتفاق کرو، جسے تمہارے بعد کے لوگ اختیار کرلیں تو اصحاب محمد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آخری جنازہ جو آپ نے پڑھا جس کے بعد آپ کی وفات پاگئی یہ لوگ اسے اختیار کریں، اور اس کے علاوہ کو ترک کردیں چنانچہ انھوں نے غوروخوض کیا اور جس جنازہ پر آپ نے اپنی وفات کے وقت چار تکبیریں کہیں تھیں اسے اختیار کرلیا اور چار تکبیروں پر عمل کیا اور اس کے علاوہ کو ترک کردیا۔ ابن خسرو۔

42851

42838- عن علي أنه كان يسلم على الجنازة بتسليمة واحدة."نعيم بن حماد في مشيخته".
٤٢٨٣٨۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ وہ جنازہ کا ایک سلام پھیرا کرتے تھے۔ نعیم بن حماد فی مشیخہ۔

42852

42839- عن الشعبي أن عليا صلى على عمار بن ياسر وهاشم ابن عتبة، فجعل عمارا مما يليه وهاشما أمامه، فلما أدخله القبر جعل عمارا أمامه وهاشما مما يليه."ق".
٤٢٨٣٩۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ حضرت علی نے حضرت عمار بن یاسر اور ہاشم بن عتبہ کا جنازہ پڑھایا توعمار کو اپنے قریب اور ہاشم کو اپنے سامنے رکھا اور انھیں قبر میں اتاراتوعمار کو اپنے سامنے اور ہاشم کو اپنے قریب رکھا۔ رواہ البیہقی۔

42853

42840- عن علقمة بن مرثد قال: صلى علي على زيد بن المكنف فجاء قرظة بن كعب وأصحابه بعد الدفن فأمرهم أن يصلوا عليه."يعقوب بن سفيان، ق".
٤٢٨٤٠۔۔ علقمہ بن مرثد سے روایت ہے کہ حضرت علی نے زید بن المنکف کا جنازہ پڑھایا بعد میں جب قرظہ بن کعب اور ان کے ساتھی دفن کے بعد آئے تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ ان کی قبرپرجنازہ پڑھیں۔ یعقوب بن سفیان ، بیہقی۔

42854

42841- عن المستظل بن حسين أن عليا صلى على جنازة بعد ما صلى عليها."سمويه، ق".
٤٢٨٤١۔۔ مستظل بن حسین سے روایت ہے کہ حضرت علی نے جنازہ کی نماز پڑھ چکنے کے بعد نماز جنازہ پڑھائی۔ سمویہ، بیہقی۔

42855

42842- من مسند جابر بن عبد الله أن النبي صلى الله عليه وسلم على أصحمة فكبر عليه أربعا."ش".
٤٢٨٤٢۔۔ (مسند جابر بن عبداللہ) نبی نے اصحمہ کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42856

42843- عن جابر كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتي بامرئ قد شهد بدرا والشجرة كبر عليه تسعا، وإذا أتي به قد شهد بدرا ولم يشهد الشجرة أو شهد الشجرة ولم يشهد بدرا كبر عليه سبعا، وإذا أتي به لم يشهد بدرا ولا الشجرة كبر عليه أربعا."كر؛ وفيه إسحاق بن ثعلبة منكر الحديث مجهول".
٤٢٨٤٣۔۔ حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جو بدرو درخت کی بیعت میں شریک ہوا ہوتا تو آپ اس کے جنازہ میں نو تکبیریں کہتے اور اگر کوئی ایسا لایاجاتا جو بدر میں شریک ہوا ہو لیکن درخت کی بیعت میں شامل نہ ہوا یا درخت کی بیعت میں شریک ہوا لیکن بدر میں شریک نہ ہوا تو اس کی نماز جنازہ میں سات تکبیریں کہتے اور اگر ایسا شخص لایا جاتا جو بدر میں شریک ہو اور نہ درخت کی بیعت میں تو اس کے جنازہ پر چار تکبیریں کہتے۔ ابن عساکر، وفیہ اسحاق، بن ثعلبہ منکر الحدیث مجھول۔

42857

42844- عن عبد الله الحارث بن نوفل عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم علمهم الصلاة على الميت "اللهم اغفر لإخواننا وأخواتنا، وأصلح ذات بيننا، وألف بين قلوبنا، اللهم! هذا عبدك فلان ابن فلان ولا نعلم إلا خيرا وأنت أعلم به منا فاغفر لنا وله" فقلت - وأنا أصغر القوم: فإن لم أعلم خيرا؟ قال: فلا تقل إلا ما تعلم."أبو نعيم".
٤٢٨٤٤۔۔ عبداللہ بن حارث بن نوفل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں میت کی نماز جنازہ سکھائی، اللھم اغفر لاخواننا واخواتنا، واصلح ذات بیننا، والف بین قلوبنا، اللھم ھذاعبدک فلان بن فلاں ولانعلم الاخیر، اوانت اعلم بہ منافاغفرلنا ولہ۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، کیونکہ میں سب سے چھوٹا تھا، اگر مجھے کسی بھلائی کا علم نہ ہو، آپ نے فرمایا جس کا تمہیں علم ہو صرف وہی کہو۔ ابونعیم۔

42858

42845- عن عوف بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على الميت: "اللهم اغفر له وارحمه وخافه واعف عنه وأكرم نزله وأوسع مدخله وأغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم! أبدله دارا خيرا من داره وزوجا خيرا من زوجه، وأدخله الجنة ونجه من النار - أو قال: قه فتنة القبر وعذاب النار" حتى تمنيت أن أكون أنا هو الميت لدعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم."..... "
٤٢٨٤٥۔۔ حضرت عوف بن مالک (رض) سے روایت ہے فرمایا میں نے رسول اللہ کو میت کے لیے دعا کرتے ہوئے سنا، اللھم الغفرلہ وارحمہ واعف عنہ ، واکرم نزلہ واوسع مدخلہ واغسلہ بالماء والثلج وبردونقہ من الخطایا کمایقی الثوب الابیض من الدنس ، اللھم ابدلہ دار خیرا من دارہ وزوجا خیرامن زوجہ وادخلہ الجنۃ ونجہ من النار یا فرمایا، قد فتنۃ القبر و عذاب النار۔ یہ اتنی جامع دعا تھی کہ میں نے تمنا کی کاش میں یہ میت ہوتی رسول اللہ کی دعا کی وجہ سے ۔ ابن ماجہ کتاب الجنائز۔

42859

42846-من مسند الحسين بن علي عن أبي حازم الأشجعي قال: رأيت حسين بن علي قدم سعيد بن العاص على الحسن بن علي فصلى عليه ثم قال: لولا أنها السنة ما قدمتك؛ وسعيد أمير على المدينة يومئذ."طب، وأبو نعيم، كر".
٤٢٨٤٦۔۔ (از مسند حسین بن علی) ابوحازم اشجعی سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے حسین (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے جنازہ میں) سعید بن العاص کو حسن بن علی (رض) سے مقدم رکھا پھر ان کی نماز جنازہ پڑھی پھر فرمایا، اگر یہ سنت نہ ہوتی تو میں تمہیں مقدم نہ کرتا، سعید اس وقت مدینہ کے گورنر تھے۔ طبرانی فی الکبیر و ابونعیم وابن عساکر۔

42860

42847- عن حميد بن مسلم قال: رأيت واثلة بن الأسقع صلى على رجال ونساء في طاعون أصاب الناس بالشام فجعل الرجال مما يلي الإمام والنساء مما يلي القبلة."كر".
٤٢٨٤٧۔۔ حمید بن مسلم سے روایت ہے کہ فرمایا میں واثلہ بن اقع (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے طاعون سے شام میں ہلاک ہونے والے مردوں عورتوں کی نماز جنازہ پڑھائی تو انھوں نے مردوں کو امام کے قریب رکھا اور عورتوں کو قبلہ کی جانب۔ رواہ ابن عساکر۔

42861

42848- من مسند زيد بن الأرقم عن أبي سليمان المؤذن قال: توفي أبو شريحة الغفاري فصلى عليه زيد بن أرقم فكبرا عليه أربعا وقال: هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي."أبو نعيم".
٤٢٨٤٨۔۔ (از مسند زید بن ارقم) ابوسلیمان موذن سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ابوشریحہ انصاری کی وفات ہوئی تو حضرت زید بن ارقم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور ان کی نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہیں اور فرمایا میں نے رسول اللہ کو اسی طرح نماز جنازہ پڑھتے دیکھا ہے۔ ابونعیم۔

42862

42849- عن أبي حاضر أنه صلى على جنازة فقال: ألا أخبركم كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ كان يقول: اللهم إنك خلقتنا ونحن عبادك أنت ربنا وإليك معادنا."الديلمي".
٤٢٨٤٩۔۔ ابوحاضر سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک جنازہ پڑھایا اور فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ رسول اللہ کیسے جنازہ پڑھایا کرتے تھے آپ فرمایا کرتے تھے اے اللہ آپ نے ہمیں پیدا کیا، ہم آپ کے بندے ہیں آپ ہمارے رب ہیں اور آپ کی طرف ہی ہمارا لوٹنا ہے۔ رواہ الدیلمی۔

42863

42850- من مسند سهل بن حنيف: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعود فقراء أهل المدينة ويشهد جنائزهم إذا ماتوا، فتوفيت امرأة من أهل العوالي فمشى النبي صلى الله عليه وسلم إلى قبرها وكبر أربعا."ش".
٤٢٨٥٠۔۔ از مسند سہل بن حنیف) نبی مدینہ کے فقراء کی عیادت فرماتے ان کے جنازوں میں حاضر ہوتے جب وہ فوت ہوجاتے ۔ تو اسی مدینہ کی ایک عورت فوت ہوگئی تو رسول اللہ اس کی قبر پر چل کرگئے اور چار تکبیریں کہیں ۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42864

42851- عن إبراهيم الهجري قال: رأيت ابن أبي أوفى، وكان من أصحاب الشجرة، وماتت ابنته فتبعها على نعل خلفها، فجعل النساء يرثين، فقال: لا ترثين فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الرثاء، ولتفض إحداكن من عبرتها ما شاءت! ثم كبر عليها أربعا، ثم قام بعد ذلك قدر ما بين التكبيرتين يدعو، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصنع على الجنائز هكذا."ابن النجار".
٤٢٨٥١۔۔ ابراہیم الھجری سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی کو دیکھا وہ درخت والے لوگوں میں سے تھے ان کی ایک بیٹی فوت ہوگئی تو آپ اس کے جنازہ کے پیچھے ایک خچر پر جارہے تھے عورتیں مرثیہ کہنے لگیں، آپ نے فرمایا مرثیہ نہ کہو کیونکہ رسول اللہ نے مرثیہ گوئی سے منع فرمایا ہے۔ ہاں) کوئی عورت جتنے چاہے آنسو بہاسکتی ہے پھر آپ نے چارتکبیریں کہیں پھر دوتکبیریں کے درمیانی مقدار وقفہ کرکے دعا کی اور فرمایا : رسول اللہ جنازوں میں اسی طرح کیا کرتے تھے۔ رواہ ابن النجار۔

42865

42852- عن عثمان بن شماس قال: كنا عند أبي هريرة فمر مروان فقال: كيف سمعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ فقال: سمعته يقول "أنت هديتها للإسلام وأنت قبضت روحها، تعلم سرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر لها"."ش".
٤٢٨٥٢۔۔ عثمان بن شماس سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت ابوہریرہ کے پاس تھے کہ مروان وہاں سے گزرے تو کہنے لگے تم لوگوں نے کیسے سنا ہے کہ رسول اللہ جنازہ پڑھاتے تھے ؟ تو (حضرت ابوہریرہ) نے فرمایا ، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا آپ نے اسے اسلام کی ہدایت دی آپ نے اس کی روح قبض کی، آپ کی پوشیدہ اور ظاہری باتوں کو جانتے ہیں ہم سفارشی بن کر آئے اس کی بخشش فرمادیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42866

42853- من مسند أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على النجاشي فكبر عليه أربعا."ش".
٤٢٨٥٣۔۔ (از مسند ابوہریرہ ) نبی نے نجاشی کا جنازہ پڑھایا اور چار تکبیریں کہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42867

42854- من مسند ابن عباس صلى النبي صلى الله عليه وسلم على قبر بعد ما دفن."ش".
٤٢٨٥٤۔۔ از مسند ابن عباس) نبی نے دفن کے بعد قبر پر جنازہ پڑھایا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42868

42855- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على المنفوس ثم قال "اللهم أعذه من عذاب القبر"."ق في عذاب القبر وقال: المعروف عن أبي هريرة موقوفا، أخرجه مالك، ق فيه".
٤٢٨٥٥۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے نوپید بچہ کا جنازہ پڑھا پھر فرمایا اے اللہ اسے عذاب قبر سے پناہ میں رکھیو، بیہقی ، فی عذاب القبر وقال المعروف عن ابوہریرہ موقوفا۔ اخرجہ مالک۔ بیہقی فیہ۔

42869

42856- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كبر على جنازة فوضع يده اليمنى على يده اليسرى."ابن النجار".
٤٢٨٥٦۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے جنازہ کی (پہلی ) تکبیر کہی پھر اپنے بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ (باندھ کر) رکھ دیا۔ ابن النجار۔

42870

42857- عن نافع مولى ابن عمر قال: وضعت جنازة أم كلثوم امرأة عمر بن الخطاب وابن لها يقال له "زيد" فصفوهما جميعا وفي الناس ابن عباس وأبو هريرة وأبو سعيد الخدري وأبو قتادة فوضع الغلام مما يلي الإمام، فأنكرت فنظرت إلى ابن عباس وإليهم فقلت: ما هذا؟ فقالوا: هي السنة."يعقوب، كر".
٤٢٨٥٧۔۔ حضرت ابن عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام نافع (رح) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) کی زوجہ ام کلثوم اور ان کے بیٹے (زید دونوں ) کا جنازہ رکھا گیا لوگوں نے ان کی دوصفتیں بنادیں لوگوں میں ابن عباس ، ابوہریرہ ، ابوسعید الخدری، ابوقتادہ ، (رض) اجمعین ، بھی تھے بچہ کو امام کے قریب رکھ دیا گیا، مجھے یہ بات بڑی انوکھی معلوم ہوئی میں ابن عباس اور ان لوگوں کی طرف دیکھ کر کہا یہ کہا ہے ؟ وہ کہنے لگے یہ سنت ہے۔ یعقوب ، ابن عساکر۔

42871

42858- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على المنفوس ثم قال "اللهم أعذه من عذاب القبر"."ابن النجار".
٤٢٨٥٨۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے نوپید بچہ کا جنازہ پڑھا پھر فرمایا، اے اللہ اسے عذاب قبر سے محفوظ رکھنا۔ رواہ ابن النجار۔

42872

42859- عن أبي هريرة قال: كبر رسول الله صلى الله عليه وسلم على النجاشي أربع تكبيرات."ز".
٤٢٨٥٩۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے نجاشی کے جنازہ میں چار تکبیریں کہیں۔ زرین۔

42873

42860- عن عبد الله بن الحارث أنه خرج في جنازة فيها ابن عباس فصلى عليها، فانصرف رجل من القوم لحاجة، فضرب ابن عباس منكبى قال: تدري بكم انصرف هذا؟ قلت: لا أدري، قال: انصرف بقيراط، فقلت: وما القيراط؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "من صلى على جنازة فانصرف قبل أن يفرغ منها كان له قيراط، فإن انتظر حتى يفرغ منها كان له منها قيراطان، والقيراط مثل أحد في ميزانه يوم القيامة" ثم قال: أتعجب من قولي "مثل أحد"؟ حق لعظمة ربنا أن يكون قيراطه مثل أحد! ويومه كألف سنة."هب".
٤٢٨٦٠۔۔ عبداللہ بن الحارث سے روایت ہے کہ وہ ایک جنازہ میں نکلے جس میں حضرت ابن عباس بھی تھے انھوں نے جنازہ پڑھا ایک کسی ضرورت کے لیے واپس چلا گیا حضرت ابن عباس نے میرے کندھوں پر ہاتھ مارکر فرمایا جانتے ہو یہ شخص کتنا (ثواب) لے کرلوٹا میں نے عرض کیا مجھے پتہ نہیں فرمایا ایک قیراط میں نے کہا قیراط کتنا ہوتا ہے فرمایا، میں نے رسول اللہ سے سنا فرما رہے تھے جو شخص جنازہ پڑھ کر اس کی فراغت سے پہلے واپس لوٹ آیا اس کے لیے ایک قیراط اور اگر فراغت تک اس نے انتظار کیا تو اس کے لیے دوقیراط ہیں اور قیراط اس دن اپنے وزن میں احد پہاڑ جتنا ہوگا، پھر فرمایا کیا تمہیں میری بات سے تعجب ہورہا ہے کہ ، احد جیسا، ہمارے رب کی عظمت کا یہ حق ہے وہ احد جتناہو، اور اس کا ایک دن ہزار سال کے برابر ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان۔

42874

42861- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف أنه أخبره رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم أن السنة في الصلاة على الجنازة أن يكبر الإمام ثم يقرأ أم القرآن بعد التكبيرة الأولى سرا في نفسه، ويصلي على النبي صلى الله عليه وسلم ثم يخلص الدعاء للميت في التكبيرات الثلاث، لا يقرأ فيهن بعد التكبيرة الأولى، ويسلم سرا تسليما خفيا حتى ينصرف، فالسنة أن يفعل ويفعل الناس بمثل ما فعل إمامهم."كر".
٤٢٨٦١۔۔ ابوامامہ سھل بن حنیف سے روایت ہے کہ انھیں نبی کے کسی صحابی نے بتایا کہ جنازہ میں یہ سنت ہے کہ امام تکبیر کہہ کر سورة فاتحہ کی تلاوت پہلی تکبیر کے بعد آہستہ کرے ، نبی پر درود بھیجے، اور میت کے لیے خصوصا دعا کرے تینوں تکبیروں میں ان میں تکبیراولی کے علاوہ قرات نہ کرے اور پوشیدہ طریقہ سے آہستہ سے سلام پھیرے یہاں تک کہ فارغ ہوجائے بس سنت یہی ہے کہ وہ امام اسی طرح کرے اور لوگ اپنے امام کی طرح کریں۔ رواہ ابن عساکر۔

42875

42862- عن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ على الجنازة بفاتحة الكتاب. "ابن النجار".
٤٢٨٦٢۔۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ جنازہ میں سورة فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔ رواہ ابن النجار۔

42876

42863- عن ابن عمر قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنه إبراهيم وكبر عليه أربعا، وصلى على السوداء وكبر عليها أربعا، وصلى على النجاشي وكبر عليه أربعا، وصلى أبو بكر على فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر عليها أربعا، وصلى عمر على أبي بكر فكبر عليه أربعا، وكبرت الملائكة على آدم أربعا."كر، وفيه فرات ابن السائب قال خ: منكر الحديث تركوه".
٤٢٨٦٣۔۔ حضرت ابن عمر سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ اپنے بیٹے ابراہیم کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں حضرت سوداء کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں نجاشی کا غائبانہ جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں اور حضرت ابوبکر نے حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ کا جنازہ پڑھایاتوچار تکبیریں کہیں اور فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں ۔ ابن عساکر، وفیہ فرات ، ابن سائب قال البخاری منکر الحدیث ترکوہ۔

42877

42864- عن علي قال دعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا علي! إذا صليت على جنازة رجل فقل "اللهم هذا عبدك وابن عبدك ابن أمتك ماض فيه حكمك، خلقته ولم يك شيئا مذكورا، نزل بك وأنت خير منزول به، اللهم لقنه حجته وألحقه بنبيه محمد صلى الله عليه وسلم وثبته بالقول الثابت فإنه افتقر إليك واستغنيت عنه، كان يشهد أن لا إله إلا الله فاغفر له وارحمه ولا تحرمنا أجره ولا تفتنا بعده، اللهم إن كان زاكيا فزكه وإن كان خاطئا فاغفر له."..... وفيه حماد بن عمرو الضبى عن السري بن خالد واهيان".
٤٢٨٦٤۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ مجھے رسول اللہ نے بلایا فرمایا علی جب تم کسی شخص کا جنازہ پڑھوتوکہا کرو، یا اللہ یہ تیرے بندے اور بندی کا بیٹا ہے جس کے بارے میں تیرا حکم چلتا ہے تو نے ہی اسے پیدا کیا جب کہ وہ قابل ذکرچیز بھی تھا وہ اور اسے اس کے اپنے نبی سے ملا دینا اور سچی بات پر ثابت قدم رکھنا کیونکہ اسے تیری ضرورت ہے اور تو اس سے لاپرواہ بےنیاز ہے۔ یہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دعا و عبادت کے لائق نہیں سو اس کی بخشش فرما دیجئے اس پر رحم کریں اور ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ فرمائیو، اور نہ اس کے بعد کسی فتنہ میں ڈالیو، اے اللہ اگر یہ پاکباز تھا توا سے مزید پاک کر اور اگر گناہ گار تھا تو اس کی مغفرت فرمادے۔ وفیہ حماد بن عمرو الضبی عن السری بن خالد واھیان۔

42878

42865- عن أنس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى على الجنازة كبر أربعا."ابن النجار".
٤٢٨٦٥۔۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ فرمایا نبی جب جنازہ پڑھاتے توچارتکبیریں کہتے۔ رواہ ابن النجار۔

42879

42866- من مسند حذيفة بن أسيد الغفاري بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم موت النجاشي فقال لأصحابه: إن أخاكم النجاشي قد مات فمن أراد أن يصلي عليه فليصل عليه! فتوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو الحبشة فكبر أربعا."طب".
٤٢٨٦٦۔۔ (از مسند حذیفہ بن اسید الغفاری) نبی کو نجاشہ کی موت کی اطلاع ملی تو آپ نے اپنے صحابہ سے فرمایا، تمہارا (اسلامی) بھائی نجاشی وفات پاچکا ہے سو جو اس کی غائبانہ نماز جنازہ پـڑھناچا ہے پڑھ لے پھر آپ حبشہ رخ کھڑے ہوئے اور چار تکبیریں کہیں۔ طبرانی فی الکبیر۔

42880

42867- عن حذيفة بن أسيد عن عطاء أن النبي صلى الله عليه وسلم نعى الثلاثة الذين قتلوا بموتة ثم صلى عليهم."ش".
٤٢٨٦٧۔۔ حضرت حذیفہ بن اسید عطا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی نے ان تین آدمیوں کی وفات کی خبر دی جو موتہ میں شہید کیے گئے پھر آپ نے ان کا جنازہ پڑھا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42881

42868- عن علي أنه أتى بجنازة يصلي عليها، فلما وضعت قال: إنا لقائمون وما يصلي على المرء إلا عمله."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت والدينوري، هب".
٤٢٨٦٨۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک جنازہ پڑھانے کے لیے لایا گیا جب جنازہ رکھ دیا گیا تو آپ نے فرمایا ہم تو کھڑے ہیں حقیقت میں آدمی کا عمل ہی اس کا جنازہ پڑھتا ہے۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت والدینوری، بیہقی شعب الایمان۔

42882

42869- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف أن مسكينة مرضت فأخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمرضها، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعود المساكين ويسأل عنهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا ماتت فآذنوني بها! فخرج بجنازتها ليلا فكرهوا أن يوقظوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما أصبح أخبر بالذي كان من شأنها فقال: ألم آمركم أن تؤذنوني بها؟ فقالوا: يا رسول الله! كرهنا أن نخرجك ليلا، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى صف الناس على قبرها وكبر أربع تكبيرات."كر".
٤٢٨٦٩۔۔ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے کہ ایک نادار عورت بیمار ہوگئی نبی کو اس کی بیماری کی اطلاع دی گئی فرماتے ہیں کہ نبی غریب و مساکین لوگوں کی عیادت کیا کرتے تھے اور ان کے بارے میں پوچھتے تھے پھر رسول اللہ نے فرمایا جب یہ فوت ہوجائے تو مجھے اطلاع کردینا، اتفاق سے اس کا جنازہ رات کو نکالا گیا لوگوں نے نبی کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا، صبح ہوئی تو آپ کو اس کے متعلق بتایا گیا آپ نے فرمایا کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ مجھے اس کے بارے میں بتانا ؟ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم نے رات کے وقت آپ کا باہرنکلنا مناسب نہیں سمجھا، تو رسول اللہ اسی وقت باہر نکلے یہاں تک کہ لوگوں نے اس کی قبرپرصفیں بنائیں اور آپ نے چار تکبیریں کہیں۔ رواہ ابن عساکر۔

42883

42870- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف قال: السنة في الصلاة على الجنائز أن يقرأ في التكبيرة الأولى بأم القرآن مخافتة ثم يكبر ثلاثا والتسليم عند الآخرة."كر".
٤٢٨٧٠۔۔ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے فرمایا جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلے تکبیر میں آہستہ آواز سے سورة فاتحہ پڑھے پھر (باقی) تین تکبیر کہے اور آخری تکبیر پر سلام پھیرے۔ رواہ ابن عساکر۔

42884

42871- عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على قبر بعد ما دفن."كر".
٤٢٨٧١۔۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی نے دفن کے بعد ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔ رواہ ابن عساکر۔
کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٤٤٥۔

42885

42872- عن أنس أنه كره أن يصلي على الجنازة في القبور."ش".
٤٢٨٧٢۔۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ انھوں نے قبروں میں جنازہ پڑھنامکروہ جانا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42886

42873- عن القاسم بن عبد الرحمن أن عمر بن الخطاب انتظر أم عبد بالصلاة على عتبة بن مسعود وكانت خرجت عليه فسبقت بالجنازة."ابن سعد".
٤٢٨٧٣۔۔ قاسم بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ، حضرت عتبہ بن مسعود (رض) کے جنازہ پر ام عبد کا انتظار کررہے تھے جب کہ وہ نکل چکی تھیں اور ان سے پہلے جنازہ پر پہنچ چکی تھیں۔ رواہ ابن سعد۔

42887

42874- مسند الصديق عن عبد الرحمن بن أبزى أن أبا بكر وعمر كانا يمشيان أمام الجنازة وكان علي يمشي خلفها، قيل لعلي إنهما يمشيان أمامها! فقال: إنهما يعلمان أن المشي خلفها أفضل من المشي أمامها كفضل صلاة الرجل في جماعة على صلاته وحده، ولكنهما يسهلان للناس."هق".
٤٢٨٧٤۔۔ مسندالصدیق) عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ حضرت شیخین ابوبکر وعمر ایک جنازہ کے آگے آگے جب کہ حضرت علی پیچھے پیچھے چل رہے تھے کسی نے حضرت علی کو کہا، وہ دونوں توجنازہ کے آگے آگے جارہے ہیں آپ نے فرمایا ان حضرات کو معلوم ہے کہ جنازہ کے پیچھے چلنا، آگے چلنا سے افضل ہے ، جیسے آدمی کی باجماعت نماز اس کے تنہا نماز پڑھنے سے افضل ہے لیکن وہ دونوں لوگوں کے لیے سہولت پیدا کررہے ہیں۔ بیہقی فی السنن۔

42888

42875- عن أبي راشد أنه رأى عثمان وطلحة والزبير يمشون أمام الجنازة."الطحاوي".
٤٢٨٧٥۔۔ ابوراشد سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عثمان اور زبیر (رض) کو جنازہ کے آگے چلتے دیکھا۔ رواہ الطحاوی۔

42889

42876- عن عثمان بن يسار قال: بينما عمر في دفن زينب بنت جحش إذ أقبل رجل من قريش مرجلا شعره بين ممصرتين " فأقبل عليه ضربا بالدرة حتى سبقه شدا وأتبعه رميا بالحجارة وقال: كيف جئتنا؟ نحن على لعب أشياخ يدفنون أمهم! "ابن أبي الدنيا".
٤٢٨٧٦۔۔ عثمان بن یسار سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) حضرت زینب بنت جحش کی تدفین میں مصروف تھے کہ اچانک ایک قریشی شخص بالوں کی کنکھی کیے ہوئے کپڑوں پر ہلکازرد رنگ لگائے ظاہرہواتو آپ اس کی طرف کوڑا لے کر مارتے ہوئے متوجہ ہوئے یہاں تک وہ آپ سے آگے بھاگنے لگا آپ نے اسے پتھر مارناشروع کردیے اور فرمایا ، تو ہمارے پاس کس حالت میں آیا ؟ ہم بوڑھوں کے تماشے تھے جو اپنی والدہ کو دفن کررہے ہیں۔ ابن ابی الدنیا۔

42890

42877-مسند عمر عن ربيعة بن عبد الله بن هدير قال: رأيت عمر بن الخطاب تقدم الناس أمام جنازة زينب بنت جحش."ابن سعد".
٤٢٨٧٧۔۔ مسندعمر) ربیعہ بن عبداللہ بن ھدیر، سے روایت ہے فرمایا، میں نے حضرت عمر کو حضرت زینب بنت جحش (رض) کے جنازہ میں لوگوں سے آگے دیکھا۔ رواہ ابن سعد۔

42891

42878- مسند علي عن أبي سعيد الخدري قال: سألت علي بن أبي طالب فقلت: يا أبا الحسن! أيهما أفضل: المشي خلف الجنازة أو أمامها؟ فقال: يا أبا سعيد! ومثلك يسأل عن هذا؟ قلت: ومن يسأل عن هذا إلا مثلي، رأيت أبا بكر وعمر يمشيان أمامها، فقال: رحمهما الله وغفر لهما، والله لقد سمعنا كما سمعنا، ولكنهما كانا سهلين يحبان السهولة، يا أبا سعيد! إذا مشيت خلف أخيك المسلم فأنصف وفكر في نفسك كأنك قد صرت مثله، أخوك كان يشاحنك على الدنيا خرج منها حزينا سليبا، ليس له إلا ما تزود من عمل صالح، فإذا بلغت القبر فجلس الناس فلا تجلس ولكن قم على شفير قبره، فإذا دلي في قبره فقل "بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله، اللهم عبدك نزل بك وأنت خير من نزل به خلف الدنيا خلف ظهره، فاجعل ما قدم عليه خيرا مما خلف، فإنك قلت وقولك الحق {وَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِلْأَبْرَارِ} ثم احث عليه ثلاث حثيات."البزار وضعف".
٤٢٨٧٨۔۔ مسندعلی) ابوسعید الخدری سے روایت ہے فرمایا میں نے علی بن ابی طالب سے پوچھا ابوالحسن کون سی چیز افضل ہے ؟ جنازہ سے آگے چلنا یا اس کے پیچھے ؟ فرمایا ابوسعید، تم جیسا آدمی یہ بات پوچھتا ہے ؟ میں نے کہا اس جیسی مجھ جیسا آدمی ہی پوچھے گا، میں نے ابوبکر وعمر کو دیکھا وہ دونوں جنازہ کے آگے چلتے تھے فرمایا اللہ تعالیٰ ان دونوں پر رحم کرے اور ان کی بخشش فرمائے ، اللہ کی قسم ہم نے سناجیساسنا لیکن وہ دونوں آسانی والے تھے اور سہولت پسند تھے ابوسعید جب تم اپنے مسلمان بھائی کے پیچھے چل رہے تو انصاف سے کام لو اور اپنے بارے میں غور و فکر کروگویاتم بھی اس کی طرح ہونے والے ہو، تمہاراوہ بھائی جو تم سے جھگڑتا تھا دنیا سے غم گین اور خالی ہاتھ چلا گیا اور اس کے لیے صرف اس نے نیک عمل کا توشہ ہے اور جب تم قبر پہنچو گے لوگ بیٹھ جائیں گے تو تم نہ بیٹھنا بلکہ قبر کے کنارے کھڑے رہنا جب اسے قبر میں رکھاجائے توکہو اللہ کے نام سے اللہ کی راہ میں اور رسول اللہ کی ملت ۔ اے اللہ تیرا بندہ تیرا مہمان ہوا اور تو بہترین مہمان نواز ہے اس نے دنیا اپنے پیچھے چھوڑ دی تو اس کے آگے کی منزل کو اس کے پیچھے کی منزل سے بہتربنا کیونکہ تو نے کہا ہے اور تیری بات برحق ہے اللہ تعالیٰ کے ہاں نیک کاروں کے لیے بہت اچھا ہے پھر اس پر تین مٹھیاں مٹی بھر کر ڈال دے۔ البزار وضعف۔

42892

42879- عن أبي سعيد الخدري قال: قلت لعلي بن أبي طالب: المشي أمام الجنازة أفضل؟ فقال: إن فضل المشي خلفها على المشي أمامها كفضل صلاة المكتوبة على التطوع، قلت برأيك تقول؟ قال: بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم غير مرة ولا مرتين حتى بلغ سبع مرارا."ابن الجوزي في الواهيات".
٤٢٨٧٩۔۔ حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے فرمایا میں نے علی بن ابی طالب سے کہا کیا جنازے کے آگے چلناافضل ہے ؟ تو وہ کہنے لگے جناز کے پیچھے چلنا، اس سے آگے چلنے سے ایسے ہی افضل ہے جیسے فرض نماز نفل نماز سے افضل ہے، میں نے کہا کیا آپ اپنی رائے سے یہ بات کہہ رہے ہیں، فرمایا بلکہ میں نے یہ بات رسول اللہ سے ایک دو بار نہیں کئی بار سنی ہے یہاں تک کہ انھوں نے سات بار شمار کی۔ ابن الجوزی فی الواھیات۔

42893

42880- عن ثوبان عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه رأى ناسا على دوابهم في جنازة فقال: ألا تستحيون؟ الملائكة يمشون على أقدامهم وأنتم ركبان."كر".
٤٢٨٨٠۔۔ ثوبان رضی الہ عنہ کی نبی سے روایت ہے کہ آپ نے کچھ لوگوں کو اپنی سواریوں پر سوار ایک جنازہ میں دیکھا فرمایا کیا تم لوگ حیا نہیں کرتے ؟ فرشتے پیدل چل رہے ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔

42894

42881- عن جابر بن سمرة قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة ابن الدحداح، فلما رجع أتى بفرس معروري فركبه ومشينا خلفه."أبو نعيم".
٤٢٨٨١۔۔ جابر بن سمرہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ابن الدحداح کے جنازے میں نکلے جب واپس ہوئے تو آپ کی خدمت میں ایک گھوڑا زین کے بغیر پیش کیا گیا آپ اس پر سوار ہوئے اور ہم آپ کے پیچھے پیدل چل رہے تھے۔ ابونعیم۔

42895

42882- مسند أبي المعتمر حنش عن جابر عن أبي الطفيل قال: سمعت حنشا أبا المعتمر يقول: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة فأبصر امرأة معها مجمر، فلم يزل يصيح بها حتى تغيبت في آجام المدينة - يعني قصورها."أبو نعيم".
٤٢٨٨٢۔۔ از مسندابی المعتمر حنش) جابر ابوطفیل سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حنش ابوالمعتمر کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ نے ایک جناز ہ پڑھایا آپ نے ایک عورت کو دیکھا جس کے پاس ایک انگیٹھی تھی آپ مسلسل اسے آواز دیتے رہے یہاں تک کہ وہ مدینہ کے محلوں میں غائب ہوگئی۔ ابونعیم۔ یعنی آپ کے ناراض ہونے کے سبب وہ چھپ گئی کہ کہیں مزید غضب وغیظ نہ بھڑ ک اٹھے۔

42896

42883- عن عبادة بن الصامت قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا تبع جنازة لم يجلس حتى توضع في اللحد، فتعرض له حبر من اليهود فقال: كذا نفعل، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: خالفوهم."ابن جرير".
٤٢٨٨٣۔۔ حضرت عبادہ بن صامت نے فرمایا کہ رسول اللہ جب کسی جنازہ کے پیچھے جاتے تو جب تک میت بغلی قبر میں نہ رکھ دی جاتی آپ نہ بیٹھتے ایک دفعہ کوئی یہودی عالم آپ سے بات چیت کرنے لگا کہ ہم یوں کرتے ہیں تو آپ بیٹھ گئے فرمایا ان کی مخالفت کرو۔ رواہ ابن جریر۔

42897

42884- عن أبي الزناد قال: كنت جالسا مع عبد الله بن جعفر بن أبي طالب بالبقيع فاطلع بجنازة فأقبل علينا ابن جعفر فتعجب من إبطاء مشيهم بها، فقال: عجبا لما تغير من حال الناس! والله إن كان إلا الجمز وإن كان الرجل ليلاحي الرجل فيقول: يا عبد الله! اتق الله فكأن قد جمز بك."هب".
٤٢٨٨٤۔۔ ابوالزناد سے روایت ہے کہ فرمایا میں عبداللہ بن جعفر ابی طالب کے پاس (قبرستان) بقیع میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک ایک جنازہ ظاہرہواتوابن جعفر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ان لوگوں کا سستی سے جنازہ لے جانے پر تعجب کرنے لگے پھر فرمایا لوگوں کی بدلتی حالت پر تعجب ہے اللہ کی قسم (جنازہ لے جانے میں ) جلدی ہوتی تھی اور ایک شخص دوسرے سے لڑتا تھا اور کہتا تھا اللہ کے بندے اللہ سے ڈروگویاتیرے ساتھ جلدی کی جارہی ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان۔

42898

42885- عن أبي موسى قال: مروا بجنازة تمخض كما يمخض الزق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عليكم بالسكينة! عليكم بالقصد في المشي بجنائزكم."ز".
٤٢٨٨٥۔۔ ابوموسی اشعری سے روایت ہے فرمایا لوگ ایک جنازہ لے جارہے تھے جو ایسے چل رہاتھاجی سے مشکیزے میں دودھ ہو تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سکون سے چلو اپنے جنازوں کو لے جانے میں میانہ روی اختیار کرو۔ زرین۔

42899

42886- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره الضحك في موطنين: عند رؤية القرد، وعند الجنازة."هب، وقال إسناده غير قوي".
٤٢٨٨٦۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ دوجگہوں میں ہنسنا ناپسند کرتے تھے بندر کو دیکھ کر اور جنازہ کے وقت۔ بیہقی فی شعب الایمان، وقال اسنادہ قوی۔

42900

42887- عن يزيد بن عبيد الله عن بعض أصحابه قال: رأى عبد الله بن مسعود رجلا يضحك في جنازة فقال: أتضحك وأنت مع جنازة؟ والله لا أكلمك أبدا."هب".
٤٢٨٨٧۔۔ یزید بن عبیداللہ اپنے بعض ساتھیوں سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود نے کسی شخص کو جنازہ میں ہنستے دیکھا فرمایا کیا جنازہ کے ساتھ ہوتے ہوئے تم ہنستے ہو ؟ اللہ کی قسم (تادبیا) میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔ بیہقی فی شعب الایمان۔

42901

42888- عن زجلة مولاة معاوية قالت: أدركت يتامى كن في حجر النبي صلى الله عليه وسلم إحداهن تسمى "كرسية" قالت: فخرجت معهن إلى بيت رجل وقد هلك لأعزي أهله، فلما أخرجت الجنازة وضعت رجلي لأخرج من عتبة الباب، فأخذتني حتى أدخلتني البيت، قالت: ولم تكن تتبع الجنازة امرأة إلا أن تكون نفساء أو مبطونة تخرج معها امرأة من ثقاتها حتى يضعوها في المصلى تدخل يدها تنظر هل خرج شيء فلا يزال القوم جلوسا أو قياما حتى إذا توارت المرأة قالوا للإمام: كبر."كر وقال: هذا حديث غريب لم أكتبه إلا من هذا الوجه".
٤٢٨٨٨۔۔ امیرمعاویہ (رض) کی کنیز زجلہ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے ان یتیم بچوں کو دیکھاجو نبی کی گود میں تھے ان میں سے ایک کو ہم، کرسیہ، کے نام سے پکارتے تھے فرماتی ہیں ایک دن میں ان لڑکیوں کے ساتھ کسی فوت شدہ کے گھر تعزیت کرنے گئی جب جنازہ نکالا گیا تو میں نے دروازے کی چوکھٹ سے نکلنے کے پاؤں باہر رکھاتو اس لڑکی نے مجھے پکڑا اور گھر کے اندرلے گئی (مجھ سے ) کہنے لگی کوئی عورت کسی جنازہ کے ساتھ نہیں نکلتی ہاں اگر عورت نفاس والی یاپیٹ سے ہو تو اس کے ساتھ ایک عورت جائے جو اس کی حفاظت کرے یہاں تک کہ جب اسے جنازہ گاہ میں رکھ دیں وہ اپنا ہاتھ داخل کرکے دیکھے کیا اس کے پیٹ سے کوئی چیز نکلی پھر لوگ بیٹھے رہیں یا کھڑے رہیں جب وہ عورت آنکھوں سے اوجھل ہوجائے (یعنی گھرچلی جائے ) تو لوگ امام سے کہیں تکبیر کہے۔ ابن عساکر، وقال ھذا حدیث غریب لم اکنبہ الامن ھذالوحد۔

42902

42889- عن عثمان أنه رأى جنازة فقام لها وقال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى جنازة فقام لها."حم، ع، والطحاوي، ص".
٤٢٨٨٩۔۔ حضرت عثمان سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک جنازہ دیکھا تو اس کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا میں نے رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ جنازے کو دیکھ کر کھڑے ہوئے تھے ۔ مسنداحمد، ابویعلی، والطحاوی، سعید بن منصور۔

42903

42890- عن علي قال: رأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في الجنازة فقمنا، ثم رأيناه قعد فقعدنا."ط، حم والعدني، م، د، ت، ن، هـ, ع وابن الجارود والطحاوي، حب وابن جرير".
٤٢٨٩٠۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا ہم نے رسول اللہ کو جنازہ میں کھڑے ہو دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہوئے پھر ہم نے دیکھا کہ آپ بیٹھ گئے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ ابوداؤد، مسنداحمد، مسلم، العدنی، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابویعلی، وابن النجار، والطحاوی، ابن حبان، ابن جریر۔

42904

42891- عن علي قال: إنما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنازة مرة واحدة ثم لم يعد بعد."الحميدي والعدني".
٤٢٨٩١۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صرف ایک مرتبہ جنازہ میں کھڑے ہوئے تھے پھر آپ نے ایسا نہیں کیا۔ الحمیدی، والعدنی۔

42905

42892- عن علي قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بالقيام في الجنازة، ثم جلس بعد ذلك وأمرنا بالجلوس."ابن وهب، حم والعدني، ع، حب، ق".
٤٢٨٩٢۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ جنازہ میں کھڑے ہونے کا حکم دیا کرتے تھے پھر اس کے بعد بیٹھ گئے اور ہمیں بھی بیٹھنے کا حکم دیا۔ ابن وھب مسنداحمد، العدنی، ابویعلی، ابن حبان، بیہقی۔

42906

42893- عن عبد الله بن عياش بن أبي أبي ربيعة قال: ما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم لتلك الجنازة إلا أنها كانت يهودية فأذاه ريح بخورها فقام حتى جازته."كر".
٤٢٨٩٣۔۔ عبداللہ بن عیاش بن ابی ربیعہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ ان جنازوں کے لیے نہیں کھڑے ہوئے البتہ ایک یہودی عورت کا جنازہ تھا اس کی دھونی کی بو سے آپ کو تکلیف ہوئی تو آپ کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ وہ جنازہ گزر گیا۔ رواہ ابن عساکر۔

42907

42894- عن علي قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم مع الجنازة حتى توضع وقام الناس معه، ثم قعد بعد ذلك وأمرهم بالقعود."ق".
٤٢٨٩٤۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ جنازہ کے رکھے جانے تک کھڑے رہے اور لوگ بھی آپ کے ہمراہ کھڑے ہوئے پھر آپ بیٹھے اور انھیں بھی بیٹھنے کا حکم دیا۔ رواہ البیہقی۔

42908

42895- أيضا عن عبد الله بن سخبرة قال: مر على علي بجنازة فذهب أصحابه يقومون فقال لهم: ما يحملكم على هذا؟ قالوا: إن أبا موسى أخبرنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا مرت جنازة قام حتى تجاوزه، فقال: إن أبا موسى لا يقول شيئا، لعل رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك مرة، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحب أن يتشبه بأهل الكتاب فيما لم ينزل عليه شيء، فإذا نزل عليه تركه."ن، هـ؛ ورواه ط: أن أبا موسى الأشعري حدثنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا مرت بكم جنازة رجل مسلم أو يهودي أو نصراني فقوموا لها، فإنا لسنا نقوم لها ولكن نقوم لمن معها من الملائكة، فقال علي: ما فعلها رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا مرة وكانوا أهل كتاب كان يتشبه بهم في الشيء فإذا نهى انتهى. ورواه مسدد بلفظ: فقال علي: ما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم قط غير مرة واحدة ليهودي من أهل الكتاب ثم لم يعد، وكان إذا نهى انتهى. وفي الإسناد ليث بن أبي سليم".
٤٢٨٩٥۔۔ اسی طرح) عبداللہ بن شخیرہ، سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کے ساتھ کھڑے ہونے لگے ، آپ نے ان سے فرمایا، اس بات پر تمہیں کس نے مجبور کیا ؟ وہ کہنے لگے کہ ابوموسی نے ہمیں بتایا کہ رسول اللہ کے پاس سے جب بھی کوئی جنازہ گزرتاتو آپ اس جنازے کے گزرجانے تک کھڑے رہتے آپ نے فرمایا ابوموسی ایسے ہی کچھ نہیں کہتے شاید رسول اللہ نے ایک ایک مرتبہ کیا، ہو رسول اللہ جو احکام آپ پر نازل نہیں ہوئے ان میں اہل کتاب کی مشابہت پسند کرتے تھے اور جب اس کے متعلق کوئی حکم نازل ہوتا تو ان کی مشابہت چھوڑ دیتے ۔ نسائی ابن ماجہ ورواہ ابوداؤد، طیالسی۔
ابوموسی اشعری نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا : جب تمہارے پاس سے مسلمان، یہودی، عیسائی، کا جناہز گزرے تو اس کے لیے کھڑے ہوجایاکرو، کیونکہ ہم ان کے لیے نہیں بلکہ اس کے ساتھ جو فرشتے ہوتے ہیں ان کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو حضرت علی نے فرمایا رسول اللہ نے صرف ایک مرتبہ ایسا کیا، اور اہل کتاب تھے آپ اس چیز میں ان کی مشابہت اختیار کرتے اور جب آپ کو روک دیاجاتا تو آپ رک جاتے۔ اور مسدد نے ان الفاظ سے روایت کیا، حضرت علی نے فرمایا کہ رسول اللہ نے ایساصرف ایک یہودی کے لیے کیا پھر دوبارہ ایسا نہیں کیا، اور جب آپ کو (ان کی مشابہت سے ) روک دیاجاتاتو آپ رک جاتے۔ فی الاسناد لیث بن ابی سلیم۔

42909

42896- مسند عمر عن أبي عثمان قال رأيت عمر لما جاءه نعي النعمان وضع يده على رأسه وجعل يبكي."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت".
٤٢٨٩٦۔۔ مسندعمر) ابوعثمان سے روایت ہے فرمایا، میں نے حضرت عمر کو دیکھا کہ جب ان کے پاس نعمان کی وفات کی خبر پہنچی تو آپ اپنے سرپرہاتھ رکھ کر رونے لگے۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت۔

42910

42897- عن جبير بن عتيك أنه دخل مع النبي صلى الله عليه وسلم على ميت فبكى النساء فقال جبير: اسكتن ما دام رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعهن يبكين، فإذا وجبت فلا تبكين باكية."أبو نعيم".
٤٢٨٩٧۔۔ جبیر (رض) بن عتیک سے روایت ہے کہ وہ نبی کے ہمراہ کسی میت کے گھر گئے تو عورتیں رونے لگیں حضرت جبیر نے کہا جب تک رسول اللہ تشریف فرما ہیں تم خاموش رہو، تو رسول اللہ نے فرمایا انھیں رونے دو ، جب جنازہ تیار ہوجائے پھر کوئی رونے والی ہرگز نہ روئے۔ ابونعیم۔

42911

42898- عن عمران بن حصين قال: لما توفي ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم دمعت عيناه فقالوا: يا رسول الله تبكي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ العين تدمع، والقلب يحزن، ولا نقول إلا ما يرضي ربنا، وإنا بك يا إبراهيم لمحزونون."كر".
٤٢٨٩٨۔۔ عمران بن حصین سے روایت ہے کہ فرمایا، جب رسول اللہ کا فرزند فوت ہوا تو آپ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں ، لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ، کیا آپ بھی روتے ہیں ؟ تو رسول اللہ نے فرمایا آنکھ روتی ہے دل غم گین ہوتا ہے لیکن ہم صرف اپنے رب کو راضی کرنے والی بات کریں گے ابراہیم ہم تمہاری وجہ سے غم گین ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔

42912

42899- عن أبي هريرة قال: أبصر عمر امرأة تبكي على قبر فزبرها ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعها يا أبا حفص! فإن العين باكية والنفس والعهد حديث."ابن جرير".
٤٢٨٩٩۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے کسی عورت کو قبر پر روتے دیکھا توا سے ڈانٹا تو رسول اللہ نے فرمایا ابوحفص اسے چھوڑ دو اس واسطے کہ آنکھ اشکبار ہوتی ہے جب کہ واقعہ اور حادثہ نیا ہے۔ رواہ ابن جریر۔

42913

42900- عن يوسف بن ماهك قال: كان ابن عمر في جنازة فقال: إن الميت يعذب ببكاء الحي، فقال ابن عباس: إن الميت لا يعذب ببكاء الحي."ابن جرير في تهذيبه".
٤٢٩٠٠۔۔ یوسف بن ماھک سے روایت ہے کہ فرمایا کہ حضرت ابن عمر (رض) ایک جنازہ میں تھے فرمایا میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے تو ابن عباس نے فرمایا، میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب نہیں ہوتا۔ ابن جریر، فی تھذیہ۔

42914

42901- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قدم ذا الحليفة تلقاه غلمان الأنصار يخبرونه عن أهليهم، فقدمنا من حج أو من عمرة، فلقينا بذي الحليفة، فقيل لأسيد بن حضير: ماتت امرأتك! فبكى، وكنت بينه وبين النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: أتبكي وأنت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وقد تقدم لك من السوابق ما تقدم لك! قال: أفيحق لي أن لا أبكى! وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: اهتز العرش أعواده لموت سعد بن معاذ."أبو نعيم".
٤٢٩٠١۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب ذوالحلیفہ آتے تو انصار کے بچے آپ سے ملتے اور اپنے گھر والوں کی خیروخبر بتاتے ایک دفعہ ہم حج یاعمرہ سے واپس آئے توہم ذوالحلیفہ میں ان سے ملے کسی نے اسید بن حضیر (رض) سے کہہ دیا تمہاری بیوی فوت ہوگئی ہے تو وہ رونے لگے میں ان کے اور نبی کے درمیان تھی میں نے ان سے کہا، کیا آپ صحابی رسول اللہ ہو کرروتے ہیں جب کہ آپ کی اتنی سبقتیں اور بھلائیاں ہیں۔ وہ کہنے لگے کیا میرے لیے یہ حق ہے کہ میں نہ روؤں، جب کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا سعد بن معاذ کی فوتگی کی وجہ سے عرش کی لکڑیاں ہل گئیں۔ ابونعیم۔

42915

42902- مسند أسامة بن زيد كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فأرسلت إليه إحدى بناته تدعوه وتخبره أن صبيا لها في الموت فقال للرسول: ارجع إليها فأخبرها أن لله ما أخذ وله ما أعطى، وكل شيء عنده بأجل مسمى، فمرها فلتصبر ولتحتسب! فعاد الرسول فقال: إنها قد أقسمت لتأتينها، فقام النبي صلى الله عليه وسلم وقام معه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب وزيد بن ثابت ورجال وانطلقت معهم، فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تقعقع كأنها في شن، ففاضت عيناه، فقال له سعد: ما هذا يا رسول الله؟ قال: هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء."ط، حم، د، ت، هـ, وأبو عوانة، حب".
٤٢٩٠٢۔۔ (مسنداسامہ بن زید) ہم نبی کے پاس تھے کہ اتنے میں آپ کی کسی صاحبزادی نے آپ کی طرف پیام بھیجا کہ ان کا بچہ موت کی کشمش میں ہے تو رسول اللہ نے فرمایا جاؤ اور ان سے کہوجو اللہ کا تھا وہ لے لیا، اور جو وہ دے وہ بھی اسی کیا ہے اور ہرچیز کی اس کے ہاں ایک مدت ہے اور ان سے کہنا کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں۔ (چنانچہ قاصد واپس گیا) پھر واپس آیا اور کہنے لگا کہ انھوں نے قسم کھائی ہے کہ آپ ضرور تشریف لائیں تو نبی برخاست ہوئے اور آپ کے ہمراہ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت اور کئی مرد اٹھے میں بھی ان کے ساتھ چل دیا، جب ہم لوگ وہاں پہنچے تو) بچہ نبی کو تھمایا گیا اور اس کی روح نکل رہی تھی گویا وہ کسی مشکیزے میں ہے تو آپ کی آنکھیں بہہ پڑیں، توسعد آپ سے کہنے لگے یارسول اللہ یہ کیا کیفیت ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں کے دلوں میں ڈالتا ہے اور اللہ اپنے مہربان بندوں پر ہی مہربانی فرمات ہے۔ ابوداؤد طیالسی، ، مسنداحمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ابوعوانہ، ابن حبان۔

42916

42903- مسند الصديق عن عائشة أن عبد الله بن أبي بكر لما توفي بكى عليه، فخرج أبو بكر إلى الرجال فقال: إني أعتذر إليكم من شأن أولاء، إنهن حديثات عهد بجاهلية، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الميت ينضح عليه الحميم ببكاء الحي."ع، وسنده ضعيف".
٤٢٩٠٣۔۔ مسندالصدیق) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی بکر (رض) کا انتقال ہواتوان پر رویا گیا حضرت ابوبکر مردوں کی طرف نکلے اور فرمایا میں ان عورتوں کی طرف سے آپ لوگوں سے معذرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ زمانہ جاہلیت کے قریب والی ہیں میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میت پرکھولتاپانی زندہ، شخص کے رونے کی وجہ سے ڈالاجاتا ہے۔ ابویعلی، وسندہ ضعیف۔

42917

42904- عن عمر قال: إنه ليس من ميت يندب بما ليس فيه إلا الملائكة تلعنه."ابن منيع، والحارث".
٤٢٩٠٤۔۔ حضرت عمر سے روایت ہے کہ فرمایا، جس میت کے وہ محاسن جو اس میں نہیں بیان کیے جائیں تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ ابن منیع والحارث۔

42918

42905- عن عمرو بن دينار قال: لما مات خالد بن الوليد اجتمع في بيت ميمونة نساء يبكين، فجاء عمر ومعه ابن عباس ومعه الدرة، فقال: يا عبد الله! ادخل على أم المؤمنين فأمرها فلتحتجب، وأخرجهن علي، فجعل يخرجهن عليه وهو يضربهن بالدرة، فسقط خمار امرأة منهن، فقالوا: يا أمير المؤمنين خمارها! فقال: دعوها، فلا حرمة لها، وكان يعجب من قوله: لا حرمة لها."عب".
٤٢٩٠٥۔۔ عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ فرمایا جب خالد بن ولید کا انتقال ہوا تو حضرت میمونہ (رض) کے گھر عورتیں جمع ہو کررونے لگیں اتنے میں حضرت عمر (رض) آگئے ان کے ساتھ حضرت ابن عباس بھی تھے ان کے پاس کوڑا تھا فرمایا عبداللہ ، جاؤ ام المومنین سے کہو کہ پردہ کرلیں، اور ان عورتوں کو میرے پاس لے آؤ، چنانچہ وہ باہر نکلنے لگیں اور آپ انھیں کوڑے سے مارنے لگے انمیں سے ایک عورت کی اوڑھنی گرگئی لوگوں نے کہا، امیرالمومنین اس کی اوڑھنی، فرمایا رہنے دو اس کی کوئی عزت نہیں آپ کی یہ بات پسند کی جاتی تھی کہ اس کی حرمت نہیں۔ رواہ عبدالرزاق۔
یہ وہ عورتیں تھیں جو اجرت پر نوحہ کرتی اور ایک دوسرے کے مقابلہ میں کھڑے ہو کر بین کیا کرتی تھیں، حضرت میمونہ نے انھیں کافی روکا لیکن وہ باز نہ آئیں، حضرت عمر نے پہلے توتوجہ نہ دی کہ ماتم ہے لیکن جب ان کا شور بڑھا اور خواتین اطلاع بھی کردی تو آپ نے سزا کے طور پر ایسا کیا کہ پھر کوئی نوحہ کرنے والی ایسی حرکت نہ کرے اس کے علاوہ امیرالمومنین اور حاکم وقت کی حیثیت سے کسی جرم پر سزا کے طور پر کوئی سی سزا تجویز کرنا جائز ہے۔

42919

42906- عن نصر بن أبي عاصم أن عمر سمع نواحة بالمدينة ليلا فأتاها فدخل عليها، ففرق النساء، فأدرك النائحة فجعل يضربها بالدرة، فوقع خمارها فقالوا: شعرها يا أمير المؤمنين! فقال: أجل، فلا حرمة لها."عب".
٤٢٩٠٦۔۔ نصر بن ابی عاصم، سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے رات کے وقت مدینہ میں نوحہ کی آواز سنی تو آپ وہاں تشریف لائے اور عورتوں کو منتشر کردیا اور نوحہ کرنے والی عورت کو درے سے مارنے لگے تو اس کا دوپٹہ زمین پر گرگیا لوگوں نے عرض کیا، امیرالمومنین اس کے بال نظر آنے لگے ، فرمایا، (مجھے بھی نظرآرہا ہے) (جو شریعت کی خلاف ورزی کرے) اس کی عزت و حرمت نہیں۔ رواہ عبدالرزاق۔

42920

42907- عن سفيان بن سلمة قال: لما مات خالد بن الوليد اجتمع نسوة بني المغيرة في دار خالد يبكين عليه، فقيل لعمر: إنهن قد اجتمعن في دار خالد وهن خلقاء أن يسمعنك بعض ما تكره فأرسل إليهن فانههن، فقال عمر: وما عليهن أن يرقن من دموعهن على أبي سليمان ما لم يكن نقعا أو لقلقة."ابن سعد، وأبو عبيد في الغريب، والحاكم في الكنى، ويعقوب بن سفيان، ق، وأبو نعيم، كر".
٤٢٩٠٧۔۔ سفیان بن سلمہ سے روایت ہے فرماتے ہیں جب حضرت خالد بن ولید کا انتقال ہوا تو بنی مغیرہ کی عورتیں حضرت خالد کے گھراکھٹی ہوگئیں اور ان پررونے لگیں کس نے حضرت عمر سے کہہ دیا کہ عورتیں حضرت خالد کے گھرجمع ہوگئیں اور وہ آپ کو وہ چیز سنانا چاہتی ہیں جو آپ ناپسند کرتے ہیں ان کی طرف جانے والی قاصد نے کہا انھیں روکیں تو حضرت عمر (رض) نہ نے فرمایا اگر وہ اپنے آنسووں سے دل برداشتہ ہوتی ہیں تو ان پر کوئی حرج نہیں، جب تک (سرپر) گرد و غبار اور اونچی آواز نہ ہو۔ ابن سعد، ابوعبید فی الغریب والحاکم، فی المکنی و یعقوب بن سفیان بیہقی ، ابونعیم ، ابن عساکر۔

42921

42908- عن عبد الله بن عكرمة قال: عجبا لقول الناس إن عمر بن الخطاب نهى عن النوح! لقد بكى على خالد بن الوليد بمكة والمدينة نساء بني المغيرة سبعا يشققن الجيوب ويضربن الوجوه وأطعموا الطعام تلك الأيام حتى مضت ما ينهاهن عمر."ابن سعد".
٤٢٩٠٨۔۔ عبداللہ بن عکرمہ سے روایت ہے فرمایا لوگوں کی بات پر تعجب ہے حضرت عمر نے نوحہ کرنے سے منع فرمایا، جب کہ خالد بن ولید پر مکہ اور مدینہ میں بنی مغیرہ کی عورتیں سات دن روتی رہیں، انھوں نے گریبان چاق کیے، چہروں پر مارا اور لوگوں کو ان ایام میں کھانا کھلاتا یہاں تک کہ وہ دن گزر گئے حضرت عمر انھیں منع نہیں کرتے تھے۔ رواہ ابن سعد۔
حضرت خالد بن ولید کی وفات پر عورتوں کے رونے کے دو واقعے ہیں، ایک مرتبہ آپ نے درگزر فرمایا جیسا کہ سابقہ روایت میں ہے لیکن جب عورتوں کا معاملہ طول پکڑ گیا تو آپ نے سختی فرمائی، تو لوگوں نے دونوں کو یکجا کردیا۔

42922

42909- عن سعيد بن المسيب قال: لما توفي أبو بكر أقامت عائشة عليه النوح، فبلغ عمر فنهاها عن النوح على أبي بكر، فأبين أن ينتهين، فقال لهشام بن الوليد: أخرج إلى ابنة أبي قحافة! فعلاها بالدرة ضربات، فتفرق النوائح حين سمعن ذلك، فقال: تردن أن يعذب أبو بكر ببكائكن! إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الميت يعذب ببكاء أهله عليه."ابن سعد".
٤٢٩٠٩۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے فرمایا کہ جب صدیق اکبر کا انتقال ہوا تو حضرت عائشہ نے ان پر رونے والی عورتیں کھڑی کردیں حضرت عمر کو پتہ چلا آپ نے انھیں حضرت ابوبکر پررونے سے منع فرمادیا، لیکن وہ باز نہ آئیں آپ نے ہشام بن ولید سے کہا، ابوقحافہ کی بیٹی (یعنی پوتی مراد حضرت عائشہ سے جاکرکہو، ) اور درے ان عورتوں کو مارنا نوحہ کرنے والیاں اس سے ڈرگئیں آپ نے فرمایا کیا تم ابوبکر روکر انھیں عذاب میں مبتلا کرنا چاہتی ہو ؟ رسول اللہ نے فرمایا میت کو اس کے گھروالوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ رواہ ابن سعد۔

42923

42910- عن عائشة قالت: توفي أبو بكر بين المغرب والعشاء فأصبحنا، فاجتمع نساء المهاجرين والأنصار وأقاموا النوح، وأبو بكر يغسل ويكفن، فأمر عمر بن الخطاب بالنوح ففرقن فوالله على ذلك إنكن تفرقن وتجتمعن."ابن سعد".
٤٢٩١٠۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت فرماتی ہیں، حضرت ابوبکر کا انتقال مغرب و عشاء کے درمیان ہوا ہم لوگوں نے (اسی حالت میں) صبح کردی تو انصار و مہاجرین کی عورتیں جمع ہوگئیں اور رونے والیاں کھڑی کردیں (اس وقت) حضرت ابوبکر کو غسل وکفن دیاجارہا تھا حضرت عمر نے نوحہ کا کہا تو وہ عورتیں ڈرگئیں اللہ کی قسم تم عورتیں اسی (بات کے) لیے متفرق ہوتی اور جمع ہوتی ہو۔ رواہ ابن سعد۔

42924

42911- عن سعيد بن المسيب قال: لما مات أبو بكر بكي عليه فقال عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الميت يعذب ببكاء الحي، فأبوا إلا أن يبكوا، فقال عمر لهشام بن الوليد: قم فأخرج النساء! فقالت عائشة: أخرجك، فقال عمر: ادخل فقد أذنت لك! فدخل، فقالت عائشة: أمخرجي أنت يا بني! فقال: أما لك؛ فقد أذنت لك، فجعل يخرجهن امرأة امرأة وهو يضربهن بالدرة حتى خرجت أم فروة وفرق بينهن."ابن راهويه وهو صحيح".
٤٢٩١١۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے فرمایا جب صدیق اکبر کا انتقال ہوا تو آپ رویا گیا تو حضرت عمر نے فرمایا رسول اللہ نے فرمایا میت کو زندہ شخص کے (اس پر) رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے لیکن وہ رونے سے باز نہ آئیں، تو حضرت عمر نے ہشام بن ولید سے فرمایا جاؤ اور عورتوں کو باہر نکالو حضرت عائشہ نے فرمایا میں تمہیں باہرنکال دوں گی ، حضرت عمرنے فرمایا، ہشام اندرجاؤ میں نے تمہیں اجازت دی ہے وہ اندر گئے تو حضرت عائشہ نے فرمایا، ہشام بیٹا کیا تم مجھے باہر نکالو گے انھوں نے عرض کیا جہاں تک آپ کا معاملہ ہے تو میں نے آپ کو اجازت دی ہے پھر وہ ایک ایک عورت کو باہر نکالنے لگے اور درے سے مارنے لگے یہاں تک کہ ام فروہ باہر نکلیں اور ہشام نے عورتوں کو منتشر کردیا۔ ابن راھویہ وھوصحیح۔

42925

42912- عن عائشة قالت: لما جاء نعي جعفر بن أبي طالب وزيد بن حارثة وعبد الله بن رواحة جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرف في وجهه الحزن، وأنا أطلع من شق الباب، فأتاه رجل فقال: يا رسول الله! إن نساء جعفر فذكر من بكائهن، قال: فارجع إليهن فأسكتهن، فإن أبين فاحث في وجوههن التراب."ش".
٤٢٩١٢۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جب جعفر بن ابی طالب زید بن حارثہ ، اور عبداللہ بن رواحہ (رض) کی شہادت کی خبر آئی تو رسول اللہ خاموشی سے بیٹھ گئے اور آپ کے چہرے پر غم کے آثار نظر آرہے تھے میں دروازے کے پھٹن سے آپ کو دیکھ رہی تھی اتنے میں ایک شخص آکر آپ سے کہنے لگا، یارسول اللہ جعفر کے گھرانے کی خواتین پھر اس نے ان کے رونے کا ذکر کیا آپ نے فرمایا جاؤ انھیں خاموش کراؤ اگر وہ خاموش نہ ہوں تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دینا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
بخاری کی روایت میں ہے کہ وہ شخص باربارآکر آپ سے یہی بات کہتا تومجبورا آپ نے کہا اگر وہ خاموش نہیں ہورہی ان کے مونہوں میں مٹی ڈال دو تاکہ وہ چپ ہوجائیں آپ کا منشا تھا کہ غم کی وجہ سے عورتیں رورہی ہیں تو ایک دفعہ منع کردینے سے اگر ان پر کوئی اثر نہیں ہواتوتمہارا حق پورا ہوگیا کہ تم نے روک دیابار بار اس بات کو دہرانا مناسب نہیں۔

42926

42913- عن إسماعيل بن خالد أن أبا بكر الصديق كان يقول إذا أدخل الميت اللحد "بسم الله وعلى ملة رسول الله، وباليقين بالبعث بعد الموت"."عب".
٤٢٩١٣۔۔ اسماعیل بن خالد سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق فرمایا کرتے تھے جب میت کو بغلی قبر میں رکھاجانے لگے تو کہا جائے بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ وبالیقین بالبعث بعد الموت۔ رواہ عبدالرزاق۔

42927

42914- عن عمر بن سعيد بن يحيى النخعي قال: صليت خلف علي بن أبي طالب على ابن المكنف فكبر عليه أربعا، وسلم واحدة ثم أدخله قبره فقال "اللهم! عبدك وولد عبديك نزل بك وأنت خير منزول به، اللهم! وسع له مدخله واغفر له ذنبه فإنا لا نعلم إلا خيرا وأنت أعلم به، وكان يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله"."ق".
٤٢٩١٤۔۔ عمر بن سعید بن یحییٰ نخعی سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے حضرت علی (رض) کے پیچھے ابن النکنف کا جنازہ پڑھا آپ نے چارتکبیریں کہیں پھر ایک طرف سلام پھیرا اور اس کے بعد انھیں قبر میں اتارا اور فرمایا اے اللہ یہ تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا ہے (آج) تیرا مہمان بنا اور تو بہترین مہمان نواز ہے اے اللہ اس کی قبر کشادہ فرما اور اس کے گناہ کی مغفرت فرما ہمیں تو صرف خیر کا علم ہے جب تجھے اس کا زیادہ علم ہے اور یہ لاالہ الا اللہ اور محمدرسول اللہ کی گواہی دیتا ہے۔ رواہ البیہقی۔

42928

42915- عن علي بن الحكم عن جماعة من أهل الكوفة أن علي بن أبي طالب أتاهم وهم يدفنون ميتا وقد بسط الثوب على قبره، فجذب الثوب من القبر وقال: إنما يصنع هذا بالنساء."ق".
٤٢٩١٥۔۔ علی بن الحکم اہل کوفہ کی جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی ان کے پاس آئے اور وہ لوگ ایک میت دفن کررہے تھے اس کی قبر پر کپڑا پھیلایا گیا آپ نے قبر سے کپڑا کھینچ لیا اور فرمایا، اس طرح عورتوں(کو دفن کرتے) کیا جاتا ہے۔ رواہ البیہقی۔

42929

42916- عن علي قال: أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ندفن موتانا وسط قوم صالحين، فإن الموتى يتأذون بجار السوء كما يتأذى به الأحياء."الماليني في المؤتلف والمختلف".
٤٢٩١٦۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا ہمیں رسول اللہ نے اپنے مردوں کو نیک لوگوں کے درمیان دفن کرنے کا حکم دیا کیونکہ مردے برے پڑوس سے ایسے ہی اذیت و تکلیف محسوس کرتے ہیں جیسے زندہ محسوس کرتے ہیں۔ المالینی فی الموتلف والمختلف۔
کلام ۔۔۔ کشف الخفاء ١٦٩۔۔

42930

42917- عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم أحد: احفروا، وأعمقوا وأوسعوا، وأحسنوا، وأدفنوا الاثنين والثلاثة في قبر واحد وقدموا أكثرهم قرآنا."ابن جرير".
٤٢٩١٧۔۔ حضرت جابر سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ نے جنگ بدر کے روز فرمایا گہری کشادہ اور اچھی قبر کھود و اور دو اور تین افراد ایک قبر میں دفن کرو اور زیادہ قرآن پڑھنے والے کو پہلے اتارو۔ رواہ ابن جریر۔

42931

42918- عن جابر قال: رأى ناس نارا في مقبرة فأتوها فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ناولوني صاحبكم! فإذا هو الرجل الذي كان يرفع صوته بالذكر."طب".
٤٢٩١٨۔۔ حضرت جابر سے روایت ہے کہ فرمایا رات کے وقت کچھ لوگوں نے قبرستان میں آگ جلتی دیکھی تو وہ اس کے پاس گئے تو وہاں رسول اللہ فرما رہے تھے اپنے ساتھی کو مجھے (بھی) پکڑاؤ (تاکہ اسے قبر میں اتاروں) تو وہ شخص بلندآواز سے ذکر کرنے والا تھا۔طبرانی فی الکبیر۔

42932

42919- عن جابر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تجصص القبور، وأن يجعل عليها تراب من غير حفرتها."ابن النجار".
٤٢٩١٩۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ نے قبروں پرچونالگانے اور اس پر قبر کی نکالی ہوئی مٹی کے علاوہ فالتو مٹی ڈالنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن النجار۔

42933

42920- عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن تجصيص القبور والبناء عليها."ابن النجار".
٤٢٩٢٠۔۔ حضرت جابر سے روایت ہے فرمایا کہ قبروں پرچونا کرنے اور ان پر عمارت (گنبد روضہ، چار دیواری) بنانے سے منع کیا گیا ہے۔ رواہ ابن النجار۔

42934

42921- عن العلاء بن اللجلاج أنه قال لبنيه: إذا أدخلتموني قبري فضعوني في اللحد وقولوا "بسم الله وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم" وسنوا علي التراب سنا واقرؤا عند رأسي أول البقرة وخاتمتها فإني رأيت ابن عمر يستحب ذلك."كر".
٤٢٩٢١۔۔ علاء بن اللجلاج سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹوں سے کہا جب مجھے قبر میں اتارنے لگو اور لحد میں رکھنے لگو تو کہنا، بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ، اور مجھ پر نرمی سے مٹی ڈالنا، اور میرے سر کے پاس سورة بقرہ کا ابتدائی اور آخری حصہ پڑھنا کیونکہ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا آپ اس عمل کو پسند کرتے تھے۔ رواہ ابن عساکر۔

42935

42922- عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم لحد له ولأبي بكر وعمر."ابن النجار".
٤٢٩٢٢۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر وعمر کے لیے لحد (بغلی قبر) کھودی گئی۔ رواہ ابن النجار۔

42936

42923- عن إبراهيم قال: كانوا يستحبون اللحد ويكرهون الشق."ابن جرير".
٤٢٩٢٣۔۔ ابراہیم سے روایت ہے کہ فرمایا کہ لوگ صحابہ کرام لحد پسند کرتے اور شق کو ناپسند کرتے تھے۔ رواہ ابن جریر۔

42937

42924- عن جعفر بن محمد عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم رفع قبره من الأرض شبرا."ابن جرير".
٤٢٩٢٤۔۔ جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کی قبر ایک بالشت اونچی کی گئی۔ رواہ ابن جریر۔

42938

42925- عن عمر بن سعيد قال: صلى علي على يزيد بن مكنف فكبر أربعا ثم حثا على قبره التراب حثيتين أو ثلاثا."ق".
٤٢٩٢٥۔۔ عمربن سعید سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت علی نے یزید بن المکنف کا جنازہ پڑھایا اور چار تکبیریں کہیں اور دفن کے وقت ان کی قبر پر یادوتین مٹھی مٹی ڈالی۔ رواہ البیہقی۔

42939

42926- عن الزهري أن أبا بكر دفن ليلا دفنه عمر."ابن سعد وأبو نعيم".
٤٢٩٢٦۔۔ زہری سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر کو رات کے وقت دفن کیا گیا ا ورحضڑت عمر (رض) نے آپ کی تدفین کی۔ ابن سعد و ابونعیم۔

42940

42927- عن عثمان أنه كان يأمر بتسوية القبور."ابن جرير".
٤٢٩٢٧۔۔ حضرت عثمان سے روایت ہے کہ آپ قبروں کو برابر کرنے کا حکم دیتے تھے۔ رواہ ابن جریر۔

42941

42928- عن كثير بن مدرك أن عمر كان إذا سوى على الميت قال: اللهم! أسلمه إليك الأهل والمال والعشيرة، وذنبه عظيم فاغفر له."ق".
٤٢٩٢٨۔۔ کثیر بن مدرک سے روایت ہے کہ حضرت عمر جب میت پر مٹی ڈال رہے ہوتے تو فرماتے اے اللہ میں اس شخص کے اہل و عیال ومال کو آپ کے سپرد کرتا ہوں اور اس کا گناہ بڑا ہے اس کی بخشش فرمادیں۔ رواہ البیہقی۔

42942

42929- عن عثمان قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه فقال: استغفروا لأخيكم واسألوا له التثبيت فإنه الآن يسئل."د، ع، قط في الأفراد، وابن شاهين في السنة، ق، ص".
٤٢٩٢٩۔۔ حضرت عثمان (رض) سے روایت ہے فرمایا جب میت کے دفن سے فارغ ہوجاتے توقبر کے پاس کھڑے ہو کر فرماتے اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی کا سوال کرو کیونکہ ابھی اس سے پوچھاجائے گا۔ ابوداؤد، ابویعلی، دارقطنی فی الافراد، ابن شاھین فی السنہ، بیہقی، سعید بن منصور۔

42943

42930- عن ابن عمر قال: وجد الناس وهم صادرون من الحج امرأة مييتة بالبيداء يمرون عليها ولا يرفعون لها رأسها، حتى مر بها رجل من ليث يقال له "كليب" فألقى عليها ثوبا ثم استعان عليها من يدفنها، فدعا عمر ابنه فقال: هل مررت بهذه المرأة الميتة؟ فقال: لا، فقال عمر: لوحدثتني أنك مررت بها لنكلت بك! ثم قام عمر بين ظهراني الناس فتغيظ عليهم فيها وقال: لعل الله أن يدخل كليبا الجنة بفعله عليها؛ فبينما كليب يتوضأ عند المسجد جاءه أبو لؤلؤة قاتل عمر فبقر بطنه."ق".
٤٢٩٣٠۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا کہ لوگوں نے حج سے واپسی پر کھلے میدان میں ایک مردہ کو پایالوگ اس پر سے گزر رہے تھے لیکن اس کا سراٹھاکر نہیں دیکھتے یہاں تک کہ قبیلہ لیث کا ایک شخص گزراج سے کلیب کہا جاتا تھا اس نے اس پر کپڑاڈال دیا اور اس کی تدفین کے لیے مددطلب کی ، حضرت عمر نے اپنے بیٹے کو بلایا اور فرمایا کیا تم اس مردہ عورت کے پاس سے گزرے تھے تو اس نے کہا نہیں، حضرت عمر نے فرمایا گرتم مجھ سے یوں کہتے کہ تم اس کے پاس سے گزرے تھے تو میں تمہیں سزا دیتا پھر حضرت عمر لوگوں میں کھڑے ہوئے اور اس عورت کے بارے میں ان پر غصہ ہوئے اور فرمایا شاید اللہ تعالیٰ کلیب کو اس عورت کو کفنانے کی وجہ سے جنت میں داخل کردے ایک دفعہ کلیب مسجد کے پاس وضوکر رہے تھے ، ابولولو حضرت عمر کا قاتل آیا اور اس نے کلیب کا پیٹ پھاڑ دیا۔ رواہ البیہقی۔

42944

42931- مسند جابر بن عبد الله عن جابر بن عبد الله قال: أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم قبر عبد الله بن أبي بعد ما أدخل حفرته فأمر به فأخرج فوضعه على ركبتيه وفخذيه فنفث فيه من ريقه وألبسه قميصه."ز".
٤٢٩٣١۔۔ مسندجابر بن عبداللہ) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ عبداللہ بن ابی کو قبر میں رکھ کر چلنے کے بعد اس کی قبرپر آئے اور اسے باہر نکالنے کا حکم دیا اور آپ نے اس کے گھٹنوں اور رانوں پر ہاتھ رکھ کر اس کے منہ میں لعاب دہن ڈالا اور اسے اپنی قمیص پہنائی۔ زرین۔

42945

42932- عن الشعبي قال: كل قبور الشهداء مسنمة."ابن جرير".
٤٢٩٣٢۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ شہدا کی تمام قبریں کوہان نما تھیں۔ رواہ ابن جریر۔

42946

42933- مسند علي عن محمد بن حبيب قال: أول من حول من قبر إلى قبر أمير المؤمنين علي، حوله ابنه الحسين."قط".
٤٢٩٣٣۔۔ مسندعلی) محمد بن حبیب سے روایت ہے فرمایا پہلے شخص جنہیں ایک قبر سے دوسری قبر میں منتقل کیا گیا امیرالمومنین علی (رض) تھے انھیں ان کے بیٹے حضرت حسین (رض) نے منتقل کیا۔ دارقطنی۔

42947

42934- عن سعيد الأموي قال: شهدت أبا أمامة وهو في النزاع فقال لي: ياسعيد! إذا أنا مت فافعلوا بي كما أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا مات أحد من إخوانكم فسويتم عليه التراب فليقم رجل منكم عند رأسه ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يسمع ولكنه لا يجيب، ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يستوي جالسا، ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يقول: أرشدنا رحمك الله! ثم ليقل: اذكر ما خرجت عليه من الدنيا شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأنك رضيت بالله ربا وبمحمد نبيا وبالإسلام دينا وبالقرآن إماما! فإنه إذا فعل ذلك أخذ منكر ونكير أحدهما بيد صاحبه ثم يقول له: اخرج بنا من عند هذا: ما نصنع به قد لقن حجته! فيكون الله حجيجه دونهما. فقال له رجل: يا رسول الله! فإن لم أعرف أمه؟ قال: انسبه إلى حواء."كر".
٤٢٩٣٤۔۔ سعید اموی سے روایت ہے فرمایا میں ابوامامہ کے پاس حاضر تھا جب وہ نزع کی حالت میں تھے مجھ سے فرمایا، سعید جب میں فوت ہوجاؤں تو میرے ساتھ وہی معاملات کرنا جیسا ہمیں رسول اللہ نے حکم دیا ہے ہم سے رسول اللہ نے فرمایا جب تمہارا کوئی بھائی فوت ہو جائے اور تم اس پر مٹی ڈال چکو تو تم میں سے ایک شخص اس کے سرہانے کھڑے ہو کرک ہے، اے فلاں، فلانی کے بیٹے کیونکہ وہ سن رہا ہوتا ہے لیکن جواب نہیں دے سکتا، پھر وہ کہے اے فلاں فلانی کے بیٹے تو وہ سیدھا بیٹھ جائے گا، پھر کہے، اے فلاں فلانی کے بیٹے تو وہ کہے گا اللہ تجھ پر رحم کرے ہماری راہنمائی کر۔ پھر وہ کہے تو اس چیز یعنی لاالہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ، کی گواہی دیاکروجس پر تودنی اسے نکلا، اور یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، محمد کے نبی ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور قرآن کے رہنما ہونے پر راضی تھا، جب وہ ایسا کرلے گا، تومنکرنکیر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گے ہمیں یہاں سے لے چکو، اس کے پاس ہمارا کیا کام، اسے تو اس کی حجت بتادی گئی پس اللہ تعالیٰ ان دونوں کے سامنے اسے حجت تلقین کرنے والاہوگا۔ کسی شخص نے عرض کیا یارسول اللہ اگر میں اس کی ماں کو نہیں جانتا ؟ آپ نے فرمایا اے حضرت حوا کی طرف منسوب کردو۔ رواہ ابن عساکر۔

42948

42935- عن ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لها: يا ميمونة تعوذي بالله من عذاب القبر! قالت: يا رسول الله! وإنه لحق؟ قال: نعم، وإن من أشد عذاب القبر الغيبة والبول."ق في عذاب القبر".
٤٢٩٣٥۔۔ حضرت میمونہ نبی کی کنیز سے روایت ہے کہ نبی نے ان سے فرمایا اے میمونہ ، قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگا کر انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ کیا قبر کا عذاب برحق ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں غیبت اور پیشاب کی چھینٹوں کی لاپرواہی سخت عذاب قبر کا باعث ہے۔ بیہقی، فی العذاب القبر۔

42949

42936- عن أم خالد بنت خالد بن سعيد أنها سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم حديثا وهو يتعوذ من عذاب القبر."ش وابن النجار".
٤٢٩٣٦۔۔ ام خالد، بنت خالد بن سعید، سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی سے یہ حدیث سنی کہ آپ وضو کرتے وقت قبر کے عذاب سے پناہ مانگ رہے تھے۔ ابن ابی شیبہ، وابن نجار۔

42950

42937- مسند أم مبشر عن جابر عن أم مبشر قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وأنا في حائط من حوائط بني النجار فيه قبور منهم قد ماتوا في الجاهلية فخرج فسمعته وهو يقول: استعيذوا بالله من عذاب القبر، قلت: يا رسول الله! للقبرعذاب؟ فقال: إنهم ليعذبون في قبورهم عذابا تسمعه البهائم."ش، ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٣٧۔۔ مسندام مبشر) ام مبشر سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا میں ایک دفعہ بنی نجار کے کسی باغ میں جس میں ان لوگوں کی قبریں تھیں جو زمانہ جاہلیت میں مرچکے تھے آپ میرے پاس وہاں تشریف لائے آپ وہاں سے یہ کہتے ہوئے نکلے ، عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو میں نے عرض کیا، یارسول اللہ کیا قبر کا عذاب ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا انھیں قبروں میں ایسا عذاب ہورہا ہے جس کو جانور سن رہے ہیں۔ ابن ابی شیبہ، بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42951

42938- عن إبراهيم النخعي أن رجلين كانا يعذبان في قبورهما فشكا ذلك جيرانهما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: خذوا كربتين " فاجعلوهما في قبورهما يرفه عنهما العذاب ما لم تيبسا، فسئل: فيم عذبا؟ قال: في النميمة والبول."ق في عذاب القبر".
٤٢٩٣٨۔۔ ابراہیم نخعی سے روایت ہے کہ دو شخصوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہورہا ہے تھا ان کے پڑوسیوں نے اس بات کی شکایت رسول اللہ سے کی آپ نے فرمایا کھجور کی دوترشاخوں کو ان کی قبروں پر لگادو اور جب تک خشک نہیں ہوں گی ان سے عذاب کم کردیا جائے گا کسی نے پوچھا انھیں کس وجہ سے عذاب ہورہا ہے ؟ آپ نے فرمایا چغل خوری اور پیشاب کی وجہ سے۔ بیہقی فی عذاب القبر۔

42952

42939- عن الحسن أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان على بغلة له شهباء فحادت به، فقال حادت ولم تحد عن كبير، حادت عن رجل يضرب في قبره من أجل النميمة وآخر يعذب في الغيبة."ق في عذاب القبر".
٤٢٩٣٩۔۔ حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک چتکبرے خچر پر سوار تھے جو بدک گیا آپ نے فرمایا یہ بدکاتو ہے لیکن کسی بڑے حادثہ کی وجہ سے نہیں بدکا، اس کے بدکنے کا سبب یہ ہے کہ ایک شخص کو قبر میں چغل خوری کی وجہ سے ماراجارہا ہے اور دوسرے کو غیبت کی وجہ سے عذاب ہورہا ہے۔ بیہقی فی عذاب القبر۔

42953

42940- مسند أنس توفيت زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرجنا معه، فرأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مهما شديد الحزن، فجعلنا لا نكلم، حتى انتهينا إلى القبر فإذا هو لم يفرغ من لحده، فقعد رسول الله صلى الله عليه وسلم وقعدنا حوله، فحدث نفسه هنيهة وجعل ينظر إلى السماء، ثم فرغ من القبر، فنزل فيه فرأيته يزداد حزنا ثم إنه فرغ فخرج فرأيته سري عنه وتبسم، فقلنا: يا رسول الله! رأيناك مهما حزينا لم نستطع أن نكلمك ثم رأيناك سرى عنك فلم ذلك؟ قال: كنت أذكر ضيق القبر وغمه وضعف زينب مكان ذلك فشق علي فدعوت الله أن يخفف عنها ففعل، ولقد ضغطها ضغطة سمعها من بين الخافقين إلا الجن والإنس."طب".
٤٢٩٤٠۔۔ (مسندانس) رسول اللہ کی صاحبزادی حضرت زینب کا انتقال ہوا، جب آپ گھرنکلے) ہم بھی آپ کے ساتھ ہولیے اور ہماری عادت تھی ہم لوگ جب بھی آپ کو زیادہ غم گین دیکھتے ہم کوئی بات نہ کرتے چلتے چلتے ہم لوگ قبر پر پہنچ گئے ابھی تک لحد تیار نہیں ہوئی تھی آپ بیٹھ گئے ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے آپ نرم نرم سانس لینے لگے پھر آسمان کی طرف نظردوڑائی اس کے بعد قبر کی کھدائی مکمل ہوگئی آپ قبر میں اترے میں نے دیکھا کہ آپ کا غم بڑھ گیا دفنانے سے فارغ ہونے کے بعد آپ باہر تشریف لائے میں نے دیکھا آپ کی وہ کیفیت نہ رہی بلکہ آپ مسکرا رہے تھے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ جب بھی آپ کو غم گین دیکھتے آپ سے بات نہیں کرسکتے، پھر ہم نے آپ کی یہ کیفیت نہیں دیکھی ایساکیوں ہوا ؟ آپ نے فرمایا مجھے اس جگہ قبر کی تنگی وتاری کی اور زینب کی ضعف حالی یاد آگئی تو مجھ پر گراں گزرا میں نے اللہ سے اس کے لیے تخفیف کی دعا کی تو اللہ دعاقبول کرلی، اور قبر نے اسے ایک دفعہ بھینچا جس کی آواز دونوں جانبوں کے تمام جانوروں نے انسانوں وجنوں کے علاوہ سنی۔ طبرانی فی الکبیر۔

42954

42941- أيضا عن قتادة عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لولا أن لا تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم عذاب القبر."ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٤١۔۔ اسی طرح قتادہ حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی نے فرمایا اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم لوگ مردوں کو دفن کرنا نہ چھوڑ دو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا وہ تمہیں عذاب قبر سناتے۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42955

42942- أيضا عن حميد الطويل عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع صوتا من قبر فقال: متى مات؟ قالوا: مات في الجاهلية - فكأنه أعجبه ذلك فقال: لولا أن تدافنوا - أو كما قال - لدعوت الله أن يسمعكم عذاب القبر."ق فيه".
٤٢٩٤٢۔۔ اسی طرح حمید طویل حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ایک قبر سے آواز سنی تو فرمایا یہ شخص کب فوت ہوا ؟ لوگوں نے عرض کیا جاہلیت میں تو گویا آپ اس بات سے خوش ہوئے پھر فرمایا اگر تم مردوں کو دفن کرنا نہ چھوڑ دیتے یا جیسا فرمایا تو میں اللہ سے دعا کرتا وہ تمہیں عذاب قبر سناتے۔ بیہقی فیہ۔

42956

42943- أيضا عن قاسم الرجال عن أنس قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم خربا لبني النجار كأنه يقضي حاجته فخرج وهو مذعور فقال: لولا أن تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم من عذاب القبر ما أسمعني."ق فيه، وقال: إسناده صحيح وهو شاهد لما قبله".
٤٢٩٤٣۔۔ اسی طرح) قام رحال سے روایت ہے کہ حضرت انس نے فرمایا کہ رسول اللہ بنی نجار کے ایک ویرانے میں داخل ہوئے شاید قضا حاجت کے لیے گئے تھے جب باہر آئے تو آپ خوفزدہ تھے پھر فرمایا (اگر یہ ڈرنہ ہوتا) کہ تم مردوں کو دفن نہیں کرو گے تو میں اللہ تعالی سے دعا کرتا کہ جو عذاب قبر وہ مجھے سنوا رہے ہیں تمہیں بھی سناتے۔ بیہقی فیہ وقال ۔ اسنادہ صحیح وھو شاھد لماقبلہ۔

42957

42944- أيضا عن عبد العزيز بن صهيب عن أنس قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في نخل لنا نخل بني طلحة يتبرز لحاجته وبلال يمشي وراءه يكرم نبي الله صلى الله عليه وسلم أن يمشي إلى جنبه، فمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبر فقام حتى مر إليه بلال، فقال: ويحك يا بلال! هل تسمع ما أسمع؟ قال: لا والله يا رسول الله! فقال: صاحب القبر يعذب، فسئل عنه فوجد يهوديا."ق فيه".
٤٢٩٤٤۔۔ اسی طرح) عبدالعزیز بن صہیب حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا ایک دفعہ رسول اللہ ہمارے خاندان بنی طلحۃ کے کسی نخلستان میں قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے اور بلال آپ کے پیچھے اللہ کے نبی کا اکرام کرتے ہوئے ایک جانب چل دیے پھر آپ ایک قبر سے گزرے آپ وہاں کھڑے ہوئے یہاں تک کہ بلا بھی آپ تک پہنچ گئے آپ نے فرمایا بلال تمہارا بھلا ہو کیا تم وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہاہوں ، بلال (رض) نے عرض کیا، اللہ کی قسم یارسول اللہ نہیں سن رہا، فرمایا قبروالے کو عذاب ہورہا ہے پھر اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا توپتہ چلا وہ یہودی تھا۔ بیہقی فی عذاب القبر۔

42958

42945- أيضا عن هلال بن علي ابن أبي ميمونة عن أنس قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وبلال يمشيان بالبقيع فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بلال! هل تسمع ما أسمع؟ قال: لا والله يا رسول الله! فقال: ألا تسمع أهل القبور يعذبون."ق فيه، وقال: إسناده صحيح أيضا شاهد لما تقدم".
٤٢٩٤٥۔۔ (اسی طرح ) بلال بن علی بن ابی میمونہ حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں ایک دفعہ رسول اللہ اور بلال (رض) بقیع میں چل رہے تھے تو رسول اللہ نے فرمایا بلال کیا جو میں سن رہاہوں تمہیں سنائی دے رہا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ کی قسم نہیں آپ نے فرمایا کیا تمہیں سنائی نہیں دیتا کہ قبروالوں کو عذاب ہورہا ہے۔ بیہقی فیہ ، واسنادہ ایضا شاھد لماتقدم۔

42959

42946- عن عمر قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عمر! كيف أنت إذا كنت في أربعة أذرع من الأرض في ذراعين ورأيت منكرا ونكيرا! فقلت: يا رسول الله! وما منكر ونكير؟ قال: فتانا القبر، يبحثان القبر بأنيابهما ويطئان في أشعارهما، أصواتهما كالرعد القاصف وأبصارهما كالبرق الخاطف، معهما مزربة لو اجتمع عليها منى لم يطيقوا رفعها، هي أيسر عليهما من عصاي هذه - وبيد رسول الله صلى الله عليه وسلم عصية يحركها - ف امتحناك، فإن تعاييت أو تلويت ضرباك بها ضربة تصير بها رمادا؛ قلت: يا رسول الله وأنا على حالي هذه؟ قال: نعم، قال: إذن أكفيكهما."ابن أبي داود في البعث، ورسته في الإيمان، وأبو الشيخ في السنة، والحاكم في الكنى، وابن زنجويه في كتاب الوجل، م في تاريخه، ق في كتاب عذاب القبر، والأصبهاني في الحجة".
٤٢٩٤٦۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ نے فرمایا عمر، تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم چار ہاتھ زمین کے دوہاتھ حصے میں ہوگے اور منکر ونکیر (فرشتوں) کو دیکھو گے میں نے عرض کیا یارسول اللہ منکرنکیر کون ہیں ؟ فرمایا قبر کے دوفتنے جو قبر کو اپنی کچیلیوں سے کھود ڈالیں گے اور اپنی آواز میں دہرا رہے ہوں گے ان کی آوازیں گرج دار بادل کی طرح ہوں گی اور ان کی آنکھیں اچک لے جانے والی بجلی کی طرح ہوگی آپ کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی جسے آپ حرکت دے رہے تھے وہ دونوں تم سے باز پرس کریں گے اگر تم نے لاعلمی اور سستی کا مظاہرہ کیا تو وہ تمہیں ایک ضرب لگائیں گے جس سے تم راکھ جیسے ہوجاؤ گے میں نے عرض کیا یارسول اللہ کیا اسی حال میں ہوں گا ؟ آپ نے فرمایا ہاں عرض کیا پھر ان دونوں کے لیے کافی ہوں۔ ابن ابی داؤد، فی البعث ، ورسۃ فی الایمان وابوالشیخ فیا لسنہ، والحاکم، فی الکنی، وابن فنجویہ فی کتاب الوجل، حاکم فی تاریخہ، بیہقی فی کتاب عذاب القبر، والاصبھانی فی الحجہ۔

42960

42947- عن حذيفة بن اليمان قال: الروح بيد الملك، والجسد يقلب، فإذا حملوه تبعهم، وإذا وضعوه في القبر بثه فيه."ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٤٧۔۔ حذیفہ بن یمان سے فرمایا روح فرشتہ کے پاس ہوتی ہے اور جسم الٹاپلٹاجاتا ہے جب لوگ جسم کو اٹھالیتے ہیں تو وہ فرشتہ ان کے پیچھے ہولیتا ہے اور جب اسے قبر میں رکھ دیتے ہیں روح کو اس میں بکھیر دیتا ہے۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42961

42948- عن أبي أيوب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عند المغرب فسمع صوتا فقال: ال يهود تعذب في قبورها."ط وأبو نعيم".
٤٢٩٤٨۔۔ ابوایوب سے روایت ہے کہ رسول اللہ مغرب کے بعد نکلے آپ نے ایک آواز سنی فرمایا یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہورہا ہے۔ ابوداؤد، طیالسی ، ابونعیم۔

42962

42949- عن أبي رافع قال بينما النبي صلى الله عليه وسلم يمشي في بقيع الغرقد وأنا أمشى خلفه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا هديت، لا هديت - ثلاثا، قلت: يا رسول الله! مالي؟ قال: ليس إياك أريد، إنما أريد صاحب القبر، سئل عني فزعم أن لا يعرفني؛ فإذا هو قبر قد رش عليه الماء حين دفن صاحبه."طب، وأبو نعيم، ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٤٩۔۔ ابورافع سے روایت ہے فرمایا کہ ایک دفعہ نبی بقیع غرقد میں چل رہے تھے میں آپ کے پیچھے چل رہا تھا تو رسول اللہ نے فرمایا نہ تو نے ہدایت پائی اور نہ تیری رہنمائی کی گئی تین بار فرمایا، میں نے عرض کیا مجھے فرمایا تمہیں نہیں کہہ رہا، میری مراد قبر والے سی ہے اس ے میرے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے گمان کیا کہ وہ مجھے نہیں جانتاتو وہ ایسی قبر تھی جس میں میت دفن کرنے کے بعد اس پر پانی چھڑکا گیا تھا۔ طبرانی فی الکبیر ، ابونعیم، بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42963

42950- عن أبي هريرة قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر فوقف فقال: ايتوني بجريدتين! فأتوه بهما؛ فجعل إحداهما عند رجليه والأخرى عند رأسه، فقال: إن هذا كان يعذب في قبره، فقال بعضهم: ما ينفعه هذا يا نبي الله؟ قال: يخفف عذابه ما دام فيهما ندوة."ابن جرير".
٤٢٩٥٠۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ ایک قبر کے قریب سے گزرے توٹھہر گئے فرمایا میرے پاس توہری شاخیں لاؤ چنانچہ لوگ لے آئے تو ایک آپ نے اس کی پائنتی کی جانب اور ایک اس کے سرہانے لگادی پھر فرمایا اس شخص کو عذاب قبرہورہا تھا کسی نے عرض کیا ان کا اللہ کے نبی اسے کیا فائدہ ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جب تک ان میں نمی رہے گی اس کے عذاب میں تخفیف ہوتی رہے گی۔ رواہ ابن جریر۔

42964

42951- عن أبي الحسناء عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه مر بقبرين فأخذ سعفة أو جريدة فشقها فجعل إحداهما على أحد القبرين والشقة الأخرى على القبر الآخر، فسئل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ر جل كان لا يتقى من البول، والمرأة كانت تمشي بين الناس بالنميمة، فاستنظر بهما العذاب إلى يوم القيامة."ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٥١۔۔ ابوالحسنا حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں آپ رسول اللہ سے روایت کرتے ہیں آپ دوقبروں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ایک شاخ یاٹہنی لی اور اسے درمیان سے توڑ کر ایک قبرپر ایک اور دوسری قبرپردوسری لگادی کسی نے پوچھا تو آپ نے فرمایا ایک شخص توپیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسری قبر والی عورت تھی جو لوگوں کے درمیان چغل خوری کیا کرتی تھی تو ان دونوں شاخوں کی وجہ سے قیامت تک ان دونوں کے عذاب میں تخفیف ہوجائے گی۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42965

42952- عن أبي حازم عن أبي هريرة قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر فقال: ايتوني بجريدتين! فجعل إحداهما عند رأسه والأخرى عند رجليه، فقلنا له: يا رسول الله! أينفعه ذلك؟ قال: لن يزال يخفف عنه بعض عذاب القبر ما دام فيهما ندوة."ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٥٢۔۔ ابوحازم حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا کہ رسول اللہ ایک قبر پر سے گزرے پھر فرمایا میرے پاس دوشاخیں لاؤ تو ان میں سے ایک اس کے سرہانے اور دوسری اس کے پاؤں کی جانب لگادی ہم نے عرض کیا یارسول اللہ کیا اسے ان کا فائدہ ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جب تک ان میں تازگی رہے گی تو اس کے عذاب میں تخفیف رہے گی۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔ یہ آپ کی خصوصیت تھی کہ آپ بذریعہ وحی جان گئے تھے کہ اسے عذاب ہورہا ہے اس لیے آپ نے ایسا کیا، بعد کا کوئی شخص اس طرح نہیں کرسکتا۔

42966

42953- عن عائشة قالت: دخلت يهودية فحدثتني - وذكر الحديث في قصة اليهودية وإخبار عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم بقولها - قالت: فلم يرجع إلي شيئا، فلما كان بعد ذلك قال: يا عائشة! تعوذي بالله من عذاب القبر، فإنه لو نجا منه أحد لنجا سعد بن معاذ ولكنه لم يزد على ضمة."ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٥٣۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا کہ ایک یہودی عورت (میرے ) پاس آئی تو وہ مجھ سے بیان کرنے لگی پھر روای نے اس حدیث کا ذکر کیا جس میں یہودی عورت کا قصہ اور حضرت عائشہ کا رسول اللہ کو اس کی بات بتانے کا واقعہ ہے فرماتی ہیں آپ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، کچھ روز بعد آپ نے فرمایا عائشہ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ اس سے اگر کوئی بچ سکتا ہے توسعد بن معاذ بچ جاتے لیکن ان پر بھی ایک دباؤ سے زیادہ عذاب نہیں ہوا۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42967

42954- عن عائشة قالت: فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ أو بعد يومئذ صلى صلاة إلا قال في دبر صلاته: اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل! أعذني من حر النار وعذاب القبر."ق فيه".
٤٢٩٥٤۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا کہ اس کے یا اس دن کے بعد میں نے رسول اللہ کو ہر نماز کے بعد یہ کہتے سنا اے جبرائیل میکائیل اور اسرافیل کے رب مجھے جہنم کی گرمی اور قبر کے عذاب سے محفوظ فرما۔ بیہقی کتاب مذکور

42968

42955- عن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم رب جبرئيل وميكائيل ورب إسرافيل! أعوذ بك من النار وعذاب القبر."ق فيه".
٤٢٩٥٥۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ نے جبرائیل میکائل اور اسرافیل کے رب میں جہنم اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتاہوں۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42969

42956- عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو أن أحدا نجا من عذاب القبر لنجا سعد؛ ثم قال بأصابعه الثلاث فجمعها كأنه يقلبها، ثم قال: لقد ضيقت ثم عوفي."ق في كتاب عذاب القبر".
٤٢٩٥٦۔۔ حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ نے اگر عذاب قبر سے کوئی بچ سکتا توسعد بن معاذ بچ جاتے پھر اپنی انگلیوں کی طرف اشارہ کرکے انھیں آپس میں جوڑ ا پھر کھول دیا اس کے بعد فرمایا کہ قبران پر تنگ ہوئی پھر کشادہ ہوگئی۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔

42970

42957- مسند الصديق عن أبي بكر الصديق قال: قال موسى عليه السلام: يا رب ما لمن عزى الثكلى؟ قال: أظله بظلي يوم لا ظل إلا ظلي."ابن شاهين في الترغيب".
٤٢٩٥٧۔۔ مسندالصدیق) حضرت ابوبکر سے روایت ہے فرمایا موسی (علیہ السلام) نے عرض کیا بار الٰہی، جو کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کرے گا اس کے لیے کیا اجر ہے ؟ فرمایا میں اسے اپنے عرش کے سایہ میں جگہ دوں گا، جس دن میرے پیدا کردہ سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ابن شاھین فی الترغیب۔

42971

42958- عن أبي عيينة قال: كان أبو بكر الصديق إذا عزى رجلا قال: ليس مع العزاء مصيبة، وليس مع الجزع فائدة، الموت أهون ما قبله وأشد ما بعده، اذكروا فقد رسول الله صلى الله عليه وسلم تصغر مصيبتكم وأعظم الله أجركم."ابن أبي خيثمة والدينوري في المجالسة، كر".
٤٢٩٥٨۔۔ ابوعیینہ سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت ابوبکر جب کسی کی تعزیت کرتے تو فرماتے تعزیت کے ساتھ مصیبت باقی نہیں رہتی، اور واویلے کا کوئی فائدہ نہیں موت سے پہلے کامرحلہ آسان ہے اور اس کے بعد والامشکل ہے رسول اللہ کی کمی غیرموجودگی کو یاد کرو تمہاری مصیبت کم ہوجائے گی اور اللہ تعالیٰ تمہارے اجر میں اضافہ کرے۔ ابن ابی خیثمہ والدینوری فی المجالسہ ، ابن عساکر۔

42972

42959- عن سفيان قال: عزى علي بن أبي طالب الأشعث ابن قيس على ابنه فقال: إن تحزن فقد استحقت منكم الرحم، وإن تصبر ففي الله خلف من ابنك، إنك إن صبرت جرى عليك القدر وأنت مأجور، وإن جزعت جرى عليك وأنت مأثوم."كر".
٤٢٩٥٩۔۔ سفیان سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت علی بن ابی طالب نے اشعث بن قیس سے ان کے بیٹے کی تعزیت کی تو فرمایا اگر تم غم کرو تو تمہاری رشتہ داری اس کی مستحق ہے اور اگر صبر کرو تو اللہ تمہیں تمہارے بیٹے کا بدل عطا کردیگ ا، (دیکھو) اگر صبر کرو تو جو تمہاری تقدیر میں ہے اسنے ہو کر رہنا ہے لہٰذا تمہیں اجرملے گا، اور اگر واویلا اور بےصبری کرو گے تو تقدیر پر بھی آئے گی اور تمہیں گناہ ہوگا۔ رواہ ابن عساکر۔

42973

42960- عن حوشب أن رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كان له ابن قد أدرك، وكان يأتي مع أبيه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم إنه قد توفي فوجد عليه أبوه قريبا من ستة أيام لا يأتي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا أرى فلانا! قالوا: يا رسول الله إن ابنه توفي فوجد عليه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم لما رآه: أتحب لو أن عندك ابنك كأحسن الصبيان وأكيسهم، أتحب لو أن عندك ابنك كأجرأ الصبيان جرأة، أتحب لو أن عندك ابنك كهلا كأفضل الكهول وأسراهم، أو يقال لك: ادخل الجنة بثواب ما قد أخذنا منك."ابن منده وقال: غريب، أبو نعيم، كر".
٤٢٩٦٠۔۔ حوشب سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول اللہ کا ایک بیٹا تھا جو بالغ ہوگیا وہ اپنے والد کے ہمراہ نبی کریم کی خدمت میں آتا پھر اس لڑکے کا انتقال ہوگیا تو اس کے والد چھ دن اس پر غم کرتے رہے اور رسول اللہ کی خدمت میں حاضرنہ ہوسکے، رسول اللہ نے فرمایا مجھے فلاں شخص دکھائی نہیں دے رہا، لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ان کا بیٹا فوت ہوگیا، جس کا انھیں بےحد صدمہ ہوا آپ نے جب انھیں دیکھاتو فرمایا کیا تم یہ چاہتے ہو کہ تمہارا بیٹا سب بچوں سے خوبصورت ، سب سے عقل مند ہوتا کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا بیٹا سب سے زیادہ جرات مند ہوتا، کیا تم پسند کرتے ہو کہ تمہارا بیٹا بوڑھا ہوتا اور سب سے افضل اور مالدار ہوتا اس سب کے بدلہ تمہیں کہا جاتا جو ہم نے تم سے لیا اس کے بدلہ جنت میں داخل ہوجاؤ۔ ابن مندہ ، وقال، غریب، ابونعیم ابن عساکر۔

42974

42961- عن ابن عباس قال: لما عزي رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنته رقية قال: الحمد لله، دفن البنات من المكرمات."العسكري في الأمثال".
٤٢٩٦١۔۔ حضرت ابن عباس سے روایت فرمایا جب رسول اللہ سے آپ کی بیٹی حضرت رقیہ (رض) کی تعزیت کی گئی آپ نے فرمایا الحمدللہ بیٹیوں کو (موت کے بعد) دفن کرنا عزت کی بات ہے۔ العسکری فی الامثال

42975

42962- عن عائشة عن عمرو بن شرحبيل قال: لما أصيب سعد بن معاذ بالرمية يوم الخندق جعل دمه يسيل على النبي صلى الله عليه وسلم: فجاء أبو بكر فجعل يقول وانقطاع ظهره فقال النبي صلى الله عليه وسلم مه يا أبا بكر؟ فجاء عمر فقال: إنا لله وإنا إليه راجعون."ش".
٤٢٩٦٢۔۔ حضرت عائشہ عمرو بن شرحبیل سے روایت کرتی ہیں کہ جب حضرت سعد بن معاذ کو جنگ خندق میں تیرلگا تو ان کا خون پھوٹ کر نبی پر بہنے لگا اتنے میں ابوبکر (رض) آگئے اور کہنے لگے ہائے ! اس کی ہلاکت آپ نے فرمایا ابوبکرایسانہ کہو، پھر حضرت عمر آئے آپ نے فرمایا انا اللہ واناالیہ راجعون۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

42976

42963- عن معاذ: بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد رسول الله إلى معاذ بن جبل، سلام عليك، فإني أحمد الله إليك الذي لا إله إلا هو، أما بعد! فأعظم الله لك الأجر، وألهمك الصبر، ورزقنا وإياك الشكر، فإن أنفسنا وأموالنا وأهلينا وأولادنا من مواهب الله الهنيئة وعواريه المستودعة، يمتع بها الرجل إلى أجل ويقضيها إلى وقت معلوم، وإنا نسأله الشكر على ما أعطى، والصبر إذا ابتلى، وكان ابنك من مواهب الله الهنيئة وعواريه المستودعة متعك الله به في غبطة وسرور وقبضه منك بأجر كثير، الصلاة والرحمة والهدى إن احتسبته، فاصبر، ولا يحبط جزعك أجرك فتندم، واعلم أن الجزع لا يرد ميتا ولا يدفع حزنا، وما هو نازل فكان قد، والسلام."طب، حل، ك وقال: حسن غريب، وتعقب عن محمود بن لبيد عن معاذ؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات وقال الذهبي وابن مجاشع وابن عمر، حل عن عبد الرحمن بن غنم وقال: كل هذه الروايات ضعيفة لا تثبت فإن وفاة ابن معاذ بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بسنتين، وإنما كتب إليه بعض الصحابة فتوهم الراوي فنسبها إلى النبي صلى الله عليه وسلم".
٤٢٩٦٣۔۔ معاذ سے روایت ہے بسم اللہ الرحمن محمد رسول اللہ کی طرف سے معاذ بن جبل کی جانب تم پر سلامتی ہو میں تمہارے سامنے اللہ تعالیٰ کی حمدبیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں صورت احوال یہ ہے اللہ تعالیٰ تمہارا اجر بڑھائے اور تمہیں صبر کی توفیق بخشے ہمیں اور تمہیں شکر کرنے توفیق عطا کرے، کیونکہ ہمارے جان ومال اہل واولاد اللہ کا بہترین ہدایہ اور امانت کے طور پر مانگی ہوئی چیزیں ہیں انسان ایک مقرر وقت تک ان سے فائدہ اٹھاتا ہے اور معلوم مدت تک انھیں استعمال کرتا ہے توہم اللہ تعالیٰ سے اس کی عطا کردہ چیزوں پر شکرگزاری کا سوال کرتے ہیں اور آزمائش میں صبر مانگتے ہیں۔
تمہارابیٹا بھی اللہ کے بہترین ہدیوں اور امانت میں رکھی ہوئی مانگی چیزوں میں سے تھا، اللہ تعالیٰ نے رشک و خوشی میں تمہیں اس سے فائدہ پہنچایا اور اجرکثر تم سے لے لیا، اگر تم ثواب کی امید رکھو تو مغفرت رحمت اور ہدایت ہے سو صبر سے کام لو، اور ایسانہ ہو) تمہاراواویلا تمہارے اجر وثواب کو ضائع کردے اور تم پشیمان ہو اور یہ بھی یاد رکھو کہ بےصبری نہ تو کسی میت کو واپس لاسکتی ہے اور نہ کسی غم کو ختم کرسکتی ہے اور جس مصیبت نے آنا تھا وہ آچکی والسلام۔
طبرانی فی الکبیر ، حلیۃ الاولیائ، حاکم، وقال، حسن غریب، وتعقب عن محمود بن لبید عن معاذ واورہ ابن الجوزی فی الموضوعات وقال الذھبی وابن مجاشع وابن عمر ، حلیہ الاولیائ، عن عبدالرحمن بن غنم وقال، کل ھذہ الروایات ضعیفۃ لاتثبت فان وفاۃ ابن معاذ بعد وفاۃ رسول اللہ بسنتین وانما کتب الیہ بعض الصحابۃ فتوھم الراوی فنسبھا الی النبی۔

42977

42964- عن عائشة قالت: فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم بابا بينه وبين الناس، أو كشف سترا، فرأى أبا بكر والناس يصلون خلفه، فحمد الله على ما رأى من حسن حالهم رجاء أن يخلفه فيهم بالذي رأى فيهم، فقال: أيها الناس! أيما أحد من أمتي أصيب بمصيبة من بعدي فليتعز بمصيبتي عن المصيبة التي تصيبه من بعدي فإن أحدا من أمتي لم يصب كمصيبته بي."ع كر".
٤٢٩٦٤۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ اپنے اور لوگوں کے درمیان ایک دروازہ کھولایاپردہ اٹھایا آپ نے حضرت ابوبکر کو دیکھا اور لوگ ان کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے آپ نے ان کی اچھی حالت دیکھ کر اللہ کا شکرادا کیا اور یہ امید رکھی کہ آپ کے پیچھے بھی ان کی یہی حالت ہوگی پھر فرمایا لوگو میری امت میں سے میرے بعدجس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے توجوا سے مصیبت پہنچے اس میں میری (وفات کی) مصیبت کو یاد کرے کیونکہ میری وفات کی مصیبت جیسی مصیبت میرے کسی امتی کو نہیں پہنچی۔ ابن یعلی ابن عساکر۔

42978

42965- عن علي قال: حرام على كل نفس أن تخرج من الدنيا حتى تعلم إلى أين مصيرها."ش، وابن أبي الدنيا في ذكر الموت".
٤٢٩٦٥۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ فرمایا ہر روح کے لیے اس وقت تک دنیا سے نکلن احرام ہے یہاں تک کہ اسے اپنا ٹھکانا (جنت یا جہنم ) معلوم نہ ہوجائے۔ ابن ابی شیبہ الدنیا فی ذکرالموت۔

42979

42966- عن علي قال: إذا مات العبد الصالح بكى عليه مصلاه من الأرض ومصعد عمله في السماء، ثم قرأ {فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ} ابن المبارك في الزهد، وعبد بن حميد، وابن أبي الدنيا في ذكر الموت، وابن المنذر".
٤٢٩٦٦۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا جب نیک بندہ مرجاتا ہے تو زمین کا وہ حصہ جس پر وہ نماز پڑھتا اور آسمان میں اس کے عمل کے داخل ہونے کا دروازہ روتا ہے پھر آپ نے آیت پڑھی پس نہ روئے ان کے لیے زمین اور نہ آسمان ۔ ابن المبارک فی الزھد وعبد بن حمید وابن ابی الدنیا فی ذکرالموت وابن المنذر۔

42980

42967- عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الله تعالى وكل بعبده المؤمن ملكين يكتبان عمله، فإذا مات قال الملكان اللذان وكلا به: قد مات فأذن لنا أن نصعد إلى السماء! فيقول الله عز وجل: سمائي مملوءة من ملائكتي يسبحون، فيقولان: أفنقيم في الأرض؟ فيقول الله: أرضي مملوءة من خلقي يسبحوني، فيقولان: فأين! فيقول: قوما على قبر عبدي فسبحاني واحمداني وكبراني وهللاني واكتبا ذلك لعبدي إلى يوم القيامة."المروزي في الجنائز، وأبو بكر الشافعي في الغيلانيات، وأبو الشيخ في العظمة؛ هب والديلمي، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات فلم يصب".
٤٢٩٦٧۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ نے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندے کے اعمال لکھنے کے لیے دو فرشتے مقرر کر رکھے ہیں، جب وہ فوت ہوجاتا ہے تو یہ مقرر کردہ فرشتے عرض کرتے ہیں :(رب العزت) وہ توفوت ہوگیا ہمیں اجازت دیں کہ ہم آسمان پر چلے جائیں تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا آسمان میری تسبیح کرنے والے فرشتوں سے بھراپڑا ہے وہ عرض کرتے ہیں کیا ہم زمین میں ٹھہرے رہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری زمین میری تسبیح کرنے والی مخلوق سے پر ہے وہ دونوں عرض کرتی ہیں توپھرہم کہاں جائیں اللہ فرماتے ہیں میرے بندے کی قبرپرکھڑے ہو کر میری تسبیح تحمید، تکبیر اور تہلیل بیان کرتے رہو، اور قیامت تک اس کا ثواب میرے بندے کے لیے لکھتے رہو۔ المروزی فی الجنائز و ابوبکر الشافعی فی الغیلانیات وابوالشیخ فی العظمۃ، بیہقی فی شعب الایمان والدیلمی واوردہ ابن الجوزی الموضوعات فلم یصب۔
کلام :۔۔ التذکرہ ٢٢٢، ذخیرۃ الحفاظ ٩٨٠۔

42981

42968- عن بلال قال: قالت سودة: يا رسول الله! مات فلان فاستراح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما استراح من غفر له."كر".
٤٢٩٦٨۔۔ حضرت بلال سے روایت ہے کہ حضرت سودہ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ فلاں نے مرکرچین پالیاتورسول اللہ نے فرمایا چین تو اس نے پایا جس کی مغفرت کردی گئی۔ رواہ ابن عساکر۔

42982

42969- عن عائشة مثله."كر".
٤٢٩٦٩۔۔ حضرت عائشہ سے انہی الفاظ کی روایت ہے۔ رواہ ابن عساکر۔

42983

42970- عن أبي الهيثم بن مالك قال: كنا نتحدث عند أبتع ابن عبد وعنده أبو عطية المذبوح، فتذاكروا النعيم فقالوا: من أنعم الناس؟ قالوا: فلان، فقال أبو عطية: أنا أخبركم بمن هو أنعم منه، جسد في لحد قد أمن من العذاب."كر".
٤٢٩٧٠۔۔ ابوالہیثم بن مالک سے روایت ہے فرمایا، ہم لوگ ایتع بن عبد کے پاس بیٹھے باتیں کررہے تھے ان کے پاس ابوعطیہ مذبوح تھے نعمتوں کا ذکر چھڑ گیا تو وہ لوگ کہنے لگے سب سے زیادہ نعمت والا کون ہے ؟ لوگوں نے کہا، فلاں ابوعطیہ بولے، میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے زیادہ نعمت والا کون ہے ؟ قبر میں رکھاجسم جو عذاب سے محفوظ ہوگیا۔ رواہ ابن عساکر۔

42984

42971- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما الميت في القبر إلا كالغريق المتغوث ينتظر دعوة تلحقه من أب أو أم أو أخ أو صديق، فإذا لحقته كانت أحب إليه من الدنيا وما فيها، وإن الله ليدخل على أهل القبور من دعاء أهل الأرض أمثال الجبال فإن هدية الأحياء إلى الأموات الاستغفار لهم."أبو الشيخ في فوائده هب وقال: غريب تفرد به، وفيه محمد بن جابر أبي عياش المصيصي وقال في الميزان: لا أعرفه، قال: وهذا الخبر منكر جدا".
٤٢٩٧١۔۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا قبر میں مردہ ڈوبنے والے مددطلب کرنے والے کی طرح ہے وہ اس دعاکا منتظر ہوتا ہے جو اسے باپ ماں، بھائی، یادوست کی طرف سے پہنچتی ہے جب وہ دعا اس تک پہنچتی ہے تو وہ اسے دنیا اور اس کی چیزوں سے زیادہ محبوب ہوتی ہے بیشک اللہ تعالیٰ اہل قبور پر زمین والوں کی دعائیں پہاڑوں کی طرح داخل کرتے ہیں۔ اور زندوں کا مردوں کے لیے ہدیہ تو ان کے لیے استغفار ہے۔ ابوالشیخ فی فوائدہ، بیہقی فی شعب الایمان، قال، غریب تفردیہ وفیہ محمد بن جابر ابی عیاش المصیصی وقال فی المیزان ، لااعرافہ قال، ھذالخبر منکر جدا۔

42985

42972- عن عائشة قالت: جاء بلال إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ماتت فلانة واستراحت! فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: إنما يستريح من غفر له."طس، حل، وابن النجار".
٤٢٩٧٢۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا، بلال (رض) رسول اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا فلانی نے مرکرراحت حاصل کرلی تو رسول اللہ ناراض ہو کر فرمانے لگے راحت توملتی ہے اسے جس کی مغفرت کردی گئی ہو۔ طبرانی فی الاوسط ، حلیۃ الاولیاء وابن النجار۔

42986

42973- عن عبيد بن عمير قال: إن أهل القبور يتوكفون الأخبار، إذا أتاهم الميت سألوه: ما فعل فلان؟ يقولون: صالح، فيقولون: ما فعل فلان؟ فيقول: ألم يأتكم؟ فيقولون: لا، فيقولون: إنا لله وإنا إليه راجعون، سلك به غير طريقنا."هب".
٤٢٩٧٣۔۔ عبید بن عمیر سے روایت ہے فرمایا اہل قبور حالات کی پوچھ گچھ کرتے رہتے ہیں جب ان کے پاس کوئی میت پہنچتی ہے تو اس سے پوچھتے ہیں : فلاں کا کیا ہوا ؟ تو وہ کہتے ہیں نیک تھا پھر وہ کہتے ہیں فلاں کا کیا ہوا ؟ وہ کہتا ہے کیا وہ تمہارے پاس نہیں پہنچا، وہ کہتے ہیں نہیں پھر کہتے اناللہ وانا الیہ راجعون، اسے ہمارے راستے سے بھٹکادیا گیا۔ بیہقی فی شعب الایمان۔

42987

42974- مسند الصديق عن عائشة أن أبا بكر قبل النبي صلى الله عليه وسلم بعد موته."ش، خ، ت في الشمائل، ن، هـ, والمروزي في الجنائز".
٤٢٩٧٤۔۔ مسندالصدیق) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر (رض) نے آپ کو چوما۔ ابن ابی شیبہ، بخاری، ترمذی فی الشمائل ابن ماجہ والمروزی فی الجنائز۔

42988

42975- عن أبي بكر قال: طوبى لمن مات في النأنأة ."ابن المبارك، وأبو عبيد في الغريب، حل".
٤٢٩٧٥۔۔ حضرت ابوبکر سے روایت ہے فرمایا کہ اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جو ابتداء اسلام میں فوت ہوا۔ ابن المبارک وابوعبید فی الغریب ، حلیۃ الاولیائ۔

42989

42976- مسند عمر عن أبي الأسود قال: أتيت المدينة فوافقتها وقد وقع فيها مرض فهم يموتون موتا ذريعا، فجلست إلى عمر بن الخطاب فمرت به جنازة فأثني على صاحبها خيرا فقال عمر: وجبت، ثم مر بأخرى فأثني بشر فقال عمر: وجبت، قلت: وما وجبت يا أمير المؤمنين؟ قال: قلت كما قلت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أيما مسلم شهد له أربعة بخير أدخله الله الجنة، قلنا وثلاثة؟ قال: وثلاثة، قلنا: واثنان؟ قال: واثنان، ثم لم نسأله عن الواحد."ط، ش، حم، خ "كتاب الجنائز 2/12 ت، ن، ع، حب، ق".
٤٢٩٧٦۔۔ مسندعمر) ابوالاسود سے روایت ہے فرمایا میں مدینہ منورہ آیا میں نے اس کی (آب وہوا) کو پایا کہ اس میں ایک بیماری پھیلی ہوئی تھی جس میں لوگ بہت جلدی مر رہے تھے میں حضرت عمر کے پاس بیٹھ گیا وہاں سے ایک جنازہ گزرا اس جنازہ والے کے بارے میں لوگوں میں سے کسی نے تعریفانہ الفاظ کہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا واجب میں نے عرض کیا امیرالمومنین کیا چیز واجب ہوگئی ؟ فرمایا میں نے ویسا ہی کہا جیسارسول اللہ نے فرمایا جس مسلمان کے بارے میں چار شخص خیر کی گواہی دے دیں اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، ہم نے عرض کیا : اگر تین ہوں ؟ آپ نے فرمایا اگرچہ تین ہوں ہم نے عرض کیا اگر دوہوں ؟ آپ نے فرمایا اگرچہ دوہوں پھر ہم نے ایک کے متعلق آپ سے نہیں پوچھا۔ ابوداؤد طیالسی ، ابن ابی شیبہ ، مسنداحمد، بخاری، کتاب الجنائز ج ٢، ص ٢٢، ترمذی ، نسائی، ابویعلی ، ابن حبان، بیہقی۔

42990

42977- عن محمد بن حمير أن عمر بن الخطاب مر ببقيع الغرقد فقال: السلام عليكم يا أهل القبور! أخبار ما عندنا أن نساءكم قد تزوجت ودوركم قد سكنت وأموالكم قد فرقت، فأجابه هاتف: أخبار ما عندنا أن ما قدمناه وجدناه، وما أنفقناه ريحناه، وما خلفناه فقد خسرنا."ابن أبي الدنيا في كتاب القبور، وابن السمعاني".
٤٢٩٧٧۔۔ محمد بن حمیر سے روایت ہے حضرت عمر (رض) بقیع غرقد کے (قبرستان کے) پاس سے گزرے پھر فرمایا اے ہل قبور تم پر سلام ہو ہمارے حالات تو یہ ہیں کہ تمہاری عورتوں کی شادیاں ہوگئیں اور تمہارے گھرآباد ہوگئے اور تمہارے مال تقسیم ہوگئے تو کسی غیبی آواز نے انھیں جواب دیا ہمارے حالات تو یہ ہیں ہم نے جو آگے بھیجا وہ پالیا اور جو خرچ کیا تھا اس کا نفع حاصل کرلیا اور جو پیچھے چھوڑ آئے اس کا نقصان اٹھایا۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب القبور وابن السمائی۔

42991

42978- عن إسحاق بن إبراهيم بن بسطاس قال حدثني سعد ابن إسحاق بن كعب بن عجرة عن أبيه عن جده قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ناس من أصحابه قال: ما تقولون في رجل قتل في سبيل الله؟ قالوا: الجنة إن شاء الله، قال: الجنة إن شاء الله؛ قال: ما تقولون في رجل مات في سبيل الله؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: الجنة إن شاء الله؛ قال: ما تقولون في رجل قام ذوا عدل فقالا: اللهم لا نعلم إلا خيرا؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: الجنة إن شاء الله؛ قال: ما تقولون في رجل قام ذوا عدل فقالا: اللهم لا نعلم خيرا؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: مذنب والله غفور رحيم."هب، وإسحاق بن إبراهيم ضعيف".
٤٢٩٧٨۔۔ اسحاق بن ابراہیم بن بسطاس ، سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ ان کے والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں ایک دفعہ رسول اللہ اپنے صحابہ (رض) میں موجود تھے آپ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید کردیا گیا ہو اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے انھوں نے عرض کیا انشاء اللہ جنت ہے آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے آپ نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں فوت ہوگیا اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے انھوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے پھر فرمایا چھا اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جس کے متعلق دو عادل آدمی گواہی کے لیے کھڑے ہوجائیں ہمیں صرف اس کی بھلائی کا علم ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے پھر فرمایا اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جس کے متعلق دو عادل شخص کھڑے ہو کر گواہی دیں اے اللہ ! ہمیں کسی بھلائی کا علم نہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں فرمایا وہ گناہ گار ہے اور اللہ تعالیٰ بخشنے والامہربان ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان واسحاق بن ابراہیم ضعیف۔

42992

42979- عن أبي هريرة قال: إن أعمالكم تعرض على أقربائكم من موتاكم، فإن رأوا خيرا فرحوا به، وإن رأوا شرا كرهوه، وإنها يستخبرون الميت إذا أتاهم من مات بعدهم، حتى أن الرجل ليسأل عن امرأته أتزوجت أم لا؟ حتى أن الرجل ليسأل عن الرجل فإن قيل له قد مات، قال: هيهات! ذهب بذلك، فإن لم يحسبوه عندهم قالوا: إنا لله وإنا إليه راجعون، ذهب به إلى أمه الهاوية المربية."ابن جرير".
٤٢٩٧٩۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا : تمہارے اعمال تمہارے قریبی مردہ رشتہ داروں کے سامنے پیش ہوتے ہیں ، اگر وہ کوئی نیکی دیکھیں تو خوش ہوتے ہیں اور کوئی برائی دیکھتے ہیں توا سے ناپسند کرتے ہیں اور جب ان کے پاس کوئی نئی میت آتی ہے جوان کے بعد مرا ہو تو اس سے پوچھتے ہیں کہ یہاں تک کہ مرد اپنی بیوی کے متعلق پوچھتا ہے کیا اس کی شادی ہوگئی یا نہیں ؟ اور کوئی شخص کسی شخص کے متعلق دریافت کرتا ہے اگر کوئی اس سے کہہ دے کہ وہ مرچکا ہے وہ کہتا ہے افسوس، اسے وہاں لے جایا گیا، پھرا گروہ اسے اپنے پاس نہ محسوس کریں تو کہتے ہیں اناللہ واناالیہ راجعون، اس کے ٹھکانے جہنم جو تربیت کرنے والی ہے اس میں لے جایا گیا ہے۔ روہ ابن جریر۔

42993

42980- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة فأثنوا عليها خيرا في مناقب الخير فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وجبت، ثم مرت به جنازة أخرى فأثنوا عليها شرا في مناقب الشر فقال: وجبت، ثم قال: أنتم شهود الله في الأرض."ز".
٤٢٩٨٠۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے نبی کے پاس ایک جنازہ گزرا لوگوں نے اس کی اچھے انداز میں تعریف کی تو نبی نے فرمایا واجب ہوگئی پھر دوسراجنازہ گزراتولوگوں نے اس کی برے انداز میں مذمت کی تو آپ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ پھر فرمایا تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہوارزین۔

42994

42981- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما لأصحابه: أتدرون ما مثل أحدكم ومثل أهله وماله وعمله؟ فقالوا: الله ورسوله أعلم، فقال: إنما مثل أحدكم ومثل ماله وأهله وولده وعمله كمثل رجل له ثلاثة إخوة، فلما حضرته الوفاة دعا إخوته فقال: إنه قد نزل بي من الأمر ما ترى فما لي عندك وما لي لديك؟ فقال: "لك عندي أن أمرضك ولا أزيلك وأن أقوم بشأنك، فإذا مت غسلتك وكفنتك وحملتك مع الحاملين، أحملك طورا وأميط عنك طورا، فإذا رجعت أثنيت عليك بخير عند من يسألني عنك" هذا أخوه الذي هو أهله فما ترونه؟ قالوا: لا نسمع طائلا يا رسول الله! ثم يقول لأخيه الآخر: أترى ما قد نزل بي فما لي لديك وما لي عندك؟ فيقول "ليس لك عندي غناء إلا وأنت في الأحياء فإذا مت ذهب بك في مذهب وذهب بي في مذهب" هذا أخوه الذي هو ماله كيف ترونه؟ قالوا: لا نسمع طائلا يا رسول الله! ثم يقول لأخيه الآخر: أترى ما قد نزل بي وما رد علي أهلي ومالي فما لي عندك وما لي لديك؟ فيقول "أنا صاحبك في لحدك وأنيسك في وحشتك، وأقعد يوم الوزن في ميزانك فأثقل ميزانك" هذا أخوه الذي هو عمله كيف ترونه؟ قالوا: خير أخ وخير صاحب يا رسول الله! قال: فإن الأمر هكذا. قالت عائشة: فقام إليه عبد الله بن كرز فقال: يا رسول الله! أتأذن لي أن أقول على هذا أبياتا؟ فقال: نعم، فذهب فما بات إلا ليلة حتى عاد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فوقف بين يديه واجتمع الناس وأنشأ يقول: فإني وأهلي والذي قدمت يدي ... كداع إليه صحبه ثم قائل لإخوته إذ هم ثلاثة إخوة ... أعينوا على أمر بي اليوم نازل فراق طويل غير متثق به ... فماذا لديكم في الذي هو غائل فقال امرأ منهم أنا الصاحب الذي ... أطيعك فيما شئت قبل التزايل فأما إذا وجد الفراق فإنني ... لما بيننا من خلة غير واصل فخذ ما أردت الآن مني فإنني ... سيسلك بي في مهيل من مهائل فإن تبقني لا تبق فاستنقذنني ... وعجل صلاحا قبل حتف معاجل وقال امرأ قد كنت جدا أحبه ... وأوثره من بينهم في التفاضل غنائي أني جاهد لك ناصح ... إذا جد جد الكرب غير مقاتل ولكنني باك عليك ومعول ... ومثن بخير عند من هو سائل ومتبع الماشين أمشي مشيعا ... أعين برفق عقبة كل حامل إلى بيت مثواك الذي أنت مدخل ... أرجع مقرونا بما هو شاغلي كأن لم يكن بيني وبينك خلة ... ولا حسن ود مرة في التباذل فذلك أهل المرأ ذاك غناؤهم ... وليس وإن كانوا حراصا بطائل وقال امرأ منهم أنا الأخ لا ترى ... أخا لك مثلي عند كرب الزلازل لدى الغير تلقاني هنالك قاعدا ... أجادل عنك القول رجع التجادل وأقعد يوم الوزن في الكفة التي ... تكون عليها جاهدا في التثاقل فلا تنسني واعلم مكاني فإنني ... عليك شفيق ناصح غير خاذل فذلك ما قدمت من كل صالح ... تلاقيه إن أحسنت يوم التواصل فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم وبكى المسلمون من قوله، وكان عبد الله بن كرز لا يمر بطائفة من المسلمين إلا دعوه واستنشدوه فإذا أنشدهم بكوا. "الرامهزي في الأمثال، وفيه عبد الله بن عبد العزيز الليثي عن محمد بن عبد العزيز الزهري ضعيفان".
٤٢٩٨١۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں ایک دن رسول اللہ نے اپنے صحابہ کرام سے فرمایا تم جانتے ہو کہ تم میں سے کسی کی اور اس کے مال اہل و عیال اور عمل کی کیا مثال ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں فرمایا تم میں سے کسی کی اور اس کے مال اہل و عیال اور عمل کی مثال ایسے ہے جیسے کسی کے تین بھائی ہوں وفات کے وقت وہ اپنے تینوں بھائیوں کو بلائے اور کہے کہ میرے ساتھ جو کچھ پیش ہونے والا ہے تو دیکھ رہا ہے تیرے پاس میرے لیے اور تجھ سے میرے لیے کیا ہوسکتا ہے ؟ تو وہ کہہ دے تیرے لیے میرے پاس یہ ہے کہ میں تیری تیماردار کروں تجھ سے دور نہ ہوں تیرا کام جب تو مرجائے تجھے غسل وکفن دے کر اٹھانے والوں کے ساتھ تجھے اٹھالوں تجھے آرام سے اٹھاؤں گا اور تجھ سے تکلیف کو دور کردوں گا، جب دفنا کر واپس آؤں گا تو تیرے متعلق پوچھنے والوں کے سامنے تیری خوبیاں بیان کروں گا، تو یہ اس کا بھائی اہل و عیال ہوئے تو تمہارا کیا خیال ہے ؟ تو لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم کوئی نفع نہیں سن رہے۔
پھر (آپ نے فرمایا) دوسرے بھائی سے کہتا ہے کیا تجھے میری مصیبت نظرآرہی ہے تو تیرے پاس میرے لیے اور تجھ سے میرے لیے کیا ہوسکتا ہے ؟ تو وہ کہے گا مجھ سے فائدہ تجھے صرف اس وقت تک ہے جب تک توزندوں میں رہے، جب تو مرجائے گا تو تجھے ایک طرف اور مجھے دوسری طرف لے جایا جائے گا تو یہ اس کا بھائی مال ہوا تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہمیں کوئی فائدہ سنائی نہیں دیتا پھر دوسرے (یعنی تیرے ) بھائی سے کہے گا تو دیکھ رہاے کہ مجھ پر کیا بن رہی ہے اور مجھے میرے اہل و عیال اور مال نے جو جواب دیا وہ بھی تم دیکھ رہے ہو تو میرے لیے تمہارے پاس اور میرے لیے کیا کچھ ہوسکتا ہے ؟ وہ کہے گا میں قبر میں تیرا ساتھی ہوں گا اور وحشت میں تیرا دل بہلاؤں گا اور وزن کے روز تیری (اعمال کی ) ترازو میں بیٹھوں گا تو یہ اس کا بھائی اس کا عمل ہوا تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ بہترین بھائی اور بہترین دوست ہے آپ نے فرمایا حقیقت بھی یہی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں عبداللہ بن کرز آپ کی طرف اٹھے اور عرض کیا یارسول اللہ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں اس کے متعلق اشعار کہوں، آپ نے فرمایا ہاں۔ چنانچہ وہ ایک رات گزار کر آئے اور رسول اللہ کے سامنے کھڑے ہو کرکہناشروع ہوئے اور لوگ جمع تھے۔
میں، میرے گھروالے اور میرے اعمال اس شخص کی طرح ہیں جو اپنے دوستوں کو اپنی طرف بلاکرکہہ رہاہو، اپنے بھائیوں سے جو تین ہوں آج جو مصیبت مجھ پر آئی اس میں میری مدد کرو، لمبافراق جس کا بھروسا نہیں تو میری اس پریشانی میں تمہارے پاس کیا ہے ؟ ان میں سے ایک شخص نے کہا : میں تیرا وہ دوست ہوں کہ (زندگی کے) زوال سے پہلے پہلے میں تمہاری فرمان برداری کرسکتا ہوں، جب (روح کی بدن سے) جدائی ثابت ہوجائے گی تو میں اس دوستی کو نبھا نہیں سکتا، جو ہمارے درمیان تھی سو اب جتناچاہو مجھ سے لے لو، کیونکہ مجھے کسی اور راستے چلادیا جائے گا اگر تو مجھے باقی رکھناچا ہے گا توتوباقی نہیں رہے گا، سو مجھ سے چھٹکارا پالے اور جلدی آنے والی موت سے پہلے نیکی کی تیزی کر۔
اور ایک شخص نے کہا : میں اسے بہت چاہتا تھا اور لوگوں میں فضیلت میں اسے دوسروں پر ترجیح دیتا تھا میرا فائدہ یہ ہے کہ میں کوشش کر والا اور تمہارا خیر خواہ ہوں جب موت کی مصیبت واقع ہوجائے گی تو میں لڑنے والا نہیں لیکن تجھ پر روؤں گا اور افسوس کروں گا اور جب تیرے متعلق کوئی پوچھے گا تو میں تعریف کروں گا۔ پیدل چلنے والوں کے ساتھ الوداع کرتے ہوئے میں بھی چلوں گا، اور ہر اٹھانے والے کے بعد نرمی سے مدد کروں گا تیرے اس گھر کی طرف جس میں تجھے داخل کیا جائے گا، اور جو میری مشغولی ہوگی میں اس پراناللہ واناالیہ راجعون، کہوں گا۔ گویا ہمارے درمیان دوستی تھی ہی نہیں اور نہ باہمی دادوہش کی اچھی محبت تھی تو یہ آدمی کے رشتہ دار اور ان کے فائدے ہیں اگرچہ وہ کتنے ہی حریص ہوں ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اور ان میں ایک شخص کہے گا، میں تیرا وہ بھائی ہوں جس جیساتوسخت مصیبت کے وقت بھی نہیں دیکھے گا تو مجھے غیر کے پاس ملے گا کہ میں بیٹھاہوں گا اور تیرے بارے میں جھگڑوں گا اور وزن کے روز میں اس پلڑے میں بیٹھوں گا جس میں میرا بیٹھنا (تیرے اعمال کے لیے ) بوجھ کا باعث ہوگا، لہٰذا مجھے نہ بھولنا اور میری جگہ تجھے معلوم ہونی چاہیے کیونکہ میں تجھ پر مہربان ، تیرا خواہ ہوں اور تجھے بےیارومددگار چھوڑوں گا نہیں یہ ہر وہ نیکی ہے جسے تو نے آگے بھیجا اگر تونی کی کرتا رہاتوباہمی ملاقات (یعنی قیامت کے روز) اس سے ملے گا۔ تو رسول اللہ اور مسلمان اس کی بات سے روپڑے عبداللہ بن کرز جب بھی مسلمانوں کی کسی جماعت پر گزرتے تو وہ آپکوبلاتے اور انھیں شعر سنانے کو کہتے جب آپ انھیں اشعار سناتے وہ روپڑتے۔ الرامھرمزی ، فی الامثال، وفیہ عبداللہ بن عبدالعزیز اللیثی ، عن محمد بن عبدالعزیز الزھری ضعفیان۔

42995

42982- عن ابن مسعود قال: مستريح ومستراح منه، فأما المستريح فالمؤمن استراح من هم الدنيا، وأما المستراح منه فالفاجر."الروياني، كر".
٤٢٩٨٢۔۔ ابن مسعود سے روایت ہے فرمایا راحت پانے والا ہے یا اس سے راحت حاصل کی جائے گی راحت پانے والاتو مومن ہے جو دنیا کے غموں سے راحت پا گیا اور جس سے راحت پائی گئی وہ فاجر ہے۔ الرویانی ، ابن عساکر۔

42996

42983- عن علي قال دخلت مع علي إلى الجبان فسمعته يقول: السلام عليكم يا ندامى! أما الدور فقد سكنت، وأما الأموال فقد اقتسمت، وأما النساء فقد نكحت؛ هذا خير ما عندنا، هاتوا خير ما عندكم! ثم التفت فقال: لو أذن لهم في الكلام لتكلموا فقالوا: "تزودوا فإن خير الزاد التقوى"."أبو محمد الحسن بن محمد الخلال في كتاب النادمين".
٤٢٩٨٣۔۔ حضرت علی ( (رض) ) سے روایت ہے فرماتے ہیں میں حضرت علی کے ہمراہ جبان میں داخل ہوا میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا السلام علیکم اے ندامت والو، گھرآباد کرلیے گئے مال تقسیم ہوگئے عورتوں کی شادیاں ہوگئیں یہ تو ہمارے پاس کی خبر ہے جو تمہارے حالات ہیں وہ بیان کرو، پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا اگر انھیں بولنے کی اجازت وہتی تو کہتے توشہ لایاکرو، اور بہترین توشہ تقوی ہے۔ ابومحمد الحسن بن محمد الخلال فی کتاب النادمین۔

42997

42984- عن أبي بن كعب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن ي ضربت للدنيا مثلا ولابن آدم عند الموت مثله مثل رجل له ثلاثة أخلاء، فلما حضره الموت قال لأحدهم: إنك كنت لي خلا وكنت لي مكرما مؤثرا وقد حضرني من أمر الله ما ترى فماذا عندك؟ فيقول خليله ذلك: "وماذا عندي! وهذا أمر الله قد غلبني عليك ولا أستطيع أن أنفس كربتك ولا أفرج غمك ولا أوجر سعيك ولكن ها أنا ذا بين يديك فخذ مني زادا تذهب به معك فإنه ينفعك" ثم دعا الثاني فقال: إنك كنت لي خليلا وكنت آثر الثلاثة عندي وقد نزل بي من أمر الله ما ترى فماذا عندك؟ فيقول: "وماذا عندي! وهذا أمر الله قد غلبني ولا أستطيع أن أنفس كربتك ولا أفرج غمك ولا أوجر سعيك، ولكن سأقوم عليك في مرضك، فإذا مت أنقيت؟ غسلك وجددت كسوتك وسترت جسدك وعورتك"؛ ثم دعا الثالث فقال: نزل بي من أمر الله ما ترى وكنت أهون الثلاثة علي وكنت لك مضيعا وفيك زاهدا فماذا عندك؟ قال: "عندي أني قرينك وخليفك في الدنيا والآخرة، أدخل معك قبرك حين تدخله وأخرج منه حين تخرج منه، ولا أفارقك أبدا"؛ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هذا ماله وأهله وعمله، أما الأول الذي قال "خذ مني زادا" فماله، والثاني أهله، والثالث عمله."الرامهرمزي في الأمثال، وفيه أبو بكر الهذلي واهـ".
٤٢٩٨٤۔۔ ابی بن کعب (رض) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے دنیا کی ایک مثال بیان کی ہے اور انسان کی موت کے وقت کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے تین دوست ہوں جس وقت اس کی موت قریب آگئی تو اس نے ان میں سے ایک سے کہا تو میرا دوست تھا میری عزت کرتا اور مجھے ترجیح دیتا تھا اور مجھ پر اللہ تعالیٰ کا جو حکم نازل ہوچکا تو دیکھ رہا ہے تو تیرے پاس کیا ہے ؟ تو اس کا وہ دوست کہے گیا : میرے پاس کیا ہے اور اللہ کا یہ حکم مجھ پر غالب ہے میں تمہاری مصیبت دور نہیں کرسکتا، اور نہ تمہارا غم گھٹا سکتا ہوں اور نہ تمہاری محنت کا بدلہ دے سکتا ہوں لیکن مجھ سے یہ توشہ لے جاؤ تمہیں فائدہ دے گا۔
پھر دوسرے کو بلا کرک ہے گا : تومیرادوست تھا اور میرے تینوں دوستوں میں سے سب سے زیادہ میرے نزدیک وقعت والا تھا مجھ پر اللہ تعالیٰ کا جو حکم نازل ہوا ہے تو دیکھ رہا ہے تو تیرے پاس کیا ہے ؟ وہ کہے گا میرے پاس کیا ہے ؟ اللہ کا یہ حکم مجھ پر غالب ہے میں نہ تمہاری مصیبت دور کرسکتا ہوں نہ غم گھٹاسکتا ہوں اور نہ تمہیں تمہاری محنت کا بدلہ دے سکتا ہوں لیکن میں تمہاری بیماری میں تمہاری تیماداری کروں گا جب تم فوت ہوجاؤ گے میں تمہیں غسل دوں گا نئے کپڑے کا کفن پہناؤں گا تمہارا بدن ڈھانپوں گا اور تمہاری شرم گاہ چھپاؤں گا۔ پھر وہ تیسرے کو بلاکرک ہے گا، مجھ پر اللہ کا جو حکم نازل ہوا وہ تم دیکھ رہے ہو اور تو تینوں میں سے میرے نزدیک سب سے کم درجہ تھا اور میں تمہیں ضائع کرتا رہا اور تجھ سے بےرغبت رہاتوتمہارے پاس کیا ہے وہ کہے گا میرے پاس یہ ہے کہ میں تمہارا دوست ہوں اور دنیا و آخرت میں تمہارا خلیفہ ہوں میں تمہارے ساتھ تمہاری قبر میں داخل ہوں گا جب تو اس میں داخل ہوگا اور اس سے اس وقت نکلوں گا جب تونکلے گا اور تجھ سے کبھی جدا نہیں ہوں گا تو نبی نے فرمایا تو یہ اس کا مال اہل و عیال اور عمل ہے رہا اول تو اس نے کہا مجھ سے توشہ لے لے تو وہ اس کا مال ہوا اور دوسرا اس کے اہل و عیال ہے اور تیسرا اس کا عمل ہے۔ الرامھرمزی فی الامثال وفیہ ابوبکر الھذلی رواہ۔

42998

42985- عن أنس قال كنت قاعدا مع النبي صلى الله عليه وسلم فمرت جنازة، فقال: ما هذه الجنازة؟ قالوا: جنازة فلان الفلاني كان يحب الله ورسوله ويعمل بطاعة الله ويسعى فيها، فقال: وجبت وجبت وجبت، ومرت أخرى فقال: ما هذه؟ قالوا: جنازة فلان الفلاني كان يبغض الله ورسوله ويعمل بمعصية الله ويسعى فيها، فقال: وجبت وجبت وجبت، قالوا: يا نبي الله! قولك في الجنازة والثناء عليها أثني على الأول خير وعلى الثاني شرا قولك فيها "وجبت"؟ قال: نعم، يا أبا بكر! إن لله ملائكة في الأرض تنطق على ألسنة بني آدم في المرء من الخير والشر."ك، هب"
٤٢٩٨٥۔۔ حضرت انس سے روایت ہے فرمایا میں نبی کے پاس بیٹھا تھا ایک جنازہ گزرا آپ نے فرمایا یہ کس کا جنازہ ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا فلانے کا فلاں جنازہ ہے جو اللہ تعالیٰ اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے کام کرتا اور انہی کی کوشش کرتا ہے آپ نے فرمایا واجب ہوگئی ، پھر دوسرا جنازہ گزرا آپ نے فرمایا یہ کیساجنازہ ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا فلانے کا فلاں جنازہ ہے جو اللہ ورسول سے بغض رکھتا ہے اور اللہ کی نافرمانی کے اعمال کرتا اور انہی کی کوشش میں لگارہتا آپ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ واجب ہوگئی ، واجب ہوگئی۔
لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! آپ کا جنازے کے بارے میں تعریف اور ارشاد پہلے کی تعریف کی گئی اور دوسرے کی مذمت بیان کی گئی اور آپ کا واجب ہونا فرمانا ؟ آپ نے فرمایا ہاں ابوبکر یقیناً اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے فرشتے ہیں جو انسانی زبانوں پر آدمی کے بارے میں بھلائی یا برائی بلوا دیتی ہیں۔ حاکم ، بیہقی فی شعب الایمان۔

42999

42986- عن حسان بن ثابت قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرات القبور."أبو نعيم"
٤٢٩٨٦۔۔ حسان بن ثابت (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت۔ ابونعیم۔

43000

42987- عن علي قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا نسوة جلوس، قال: ما يجلسكن؟ قلن: ننتظر الجنازة، قال: هل تغسلن فيمن يغسل؟ قلن: لا، قال: هل تحملن فيمن يحمل؟ قلن: لا، قال: هـ ل تدلين فيمن يدلي؟ قلن: لا - وفي رواية: فتحثين فيمن يحثو؟ قلن: لا - قال: فارجعن مأزورات غير مأجورات."هـ, وابن الجوزي في الواهيات، وفيه دينار أبو عمرو وقال الأزدي: متروك
٤٢٩٨٧۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا ایک دفعہ ، رسول اللہ باہر تشریف لائے تو عورتیں بیٹھی تھیں، آپ نے فرمایا، تم یہاں کیسے بیٹھی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا ہم ایک جنازے کا انتظار کررہی ہیں ، آپ نے فرمایا کیا تم غسل دینے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں آپ نیف رمایا تو کیا تم میت کی چارپائی ) اٹھانے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کیا تم قبر میں رکھنے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں اور ایک روایت میں ہے کیا تم قبر پر مٹی ڈالنے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا واپس چلی جاؤ گناہ لے کر بغیر ثواب کے۔ ابن ماجہ، ابن الجوزی ، فی الواھیات وفیہ دینار ابوعمرو وقال الازدی متروک۔
کلام :: ضیعف ابن ماجہ ٣٤٤، المتناھیہ ١٥٠٧۔

43001

42988- عن زياد بن نعيم أن ابن حزم أبا عمارة أو أبا عمرو قال: رآني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا متكيء على قبر فقال: قم! لا تؤذ صاحب القبر أو يؤذيك."البغوي".
٤٢٩٨٨۔۔ زیاد بن نعیم سے روایت ہے کہ ابن حزم ، ابوعمارہ یا ابوعمرو نے کہا : کہ ایک قبر سے مجھے نبی نے دیکھا میں نے ٹیک لگائی ہوئی تھی آپ نے فرمایا اٹھوقبروالے کو اذیت نہ پہنچاؤ یا وہ تمہیں اذیت پہنچائے گا۔ البغوی۔

43002

42989- عن علي بن أبي طالب أنه قيل له: مالك تركت مجاورة قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وجاورت المقابر - يعني البقيع فقال: وجدتهم جيران صدق، يكفون السيئة ويذكرون الاخرة."هب".
٤٢٩٨٩۔۔ حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ ان سے کسی نے کہا : آپ کو کیا ہوا کہ آپ نے رسول اللہ کی قبر کا پڑوس چھوڑ کر قبرستان کا پڑوس یعنی جنت البقیع اختیار کرلیا ؟ آپ نے فرمایا میں نے انھیں سچ کا پڑوسی پایاجوبرائی سے روکے رہتے ہیں اور آخرت یاددلاتے ہیں۔ بیہقی فی شعب الایمان۔

43003

42990- عن عمرو بن حزم قال رآني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا متكيء على قبر، قال: لا تؤذ صاحب القبر."كر".
٤٢٩٩٠۔۔ حضرت عمرو بن حزم (رض) سے روایت ہے مجھے رسول اللہ نے ایک قبر سے ٹیک لگائے دیکھ کر فرمایا قبروالے کو اذیت نہ پہنچاؤ ۔ رواہ ابن عساکر۔

43004

42991- عن فضالة بن عبيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بتسوية القبور."ابن جرير".
٤٢٩٩١۔۔ فضالہ بن عبید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ قبروں کو برابر کرنے کا حکم دے دیتے تھے۔ رواہ ابن جریر۔

43005

42992- عن واثلة بن الأسقع أنه كان يصلي على الجنائز إذا كان الطاعون وكان إذا أشرف على المقبرة قال: السلام عليكم أهل دار قوم مؤمنين! كنتم لنا سلفا ونحن لكم تبعا، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون."كر".
٤٢٩٩٢۔۔ حضرت واثلہ بن اقع (رض) سے روایت ہے کہ جب طاعون ہوتا ہے تو وہ جنازے پڑھاتے اور جب قبرستان آتے تو فرمائے اے مومن کے گھروالو ! السلام علیکم تم ہمارے سابقہ لوگ تھے اور ہم تمہارے پیرو ہیں اور انشاء اللہ ہم تم سے ملنے والے ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔

43006

42993- عن زيد بن أسلم عن أبي هريرة قال: إذا مر الرجل بقبر لا يعرفه فسلم رد عليه السلام."ابن أبي الدنيا، هب".
٤٢٩٩٣۔۔ زید بن اسلم حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : آدمی جب کسی ایسی قبر کے پاس سے گزرے جسے وہ جانتانہ ہو اور اسے سلام کرے تو وہ اس کے سلام کا جواب دیتا ہے۔ ابن ابی الدنیا ، بیہقی فی شعب الایمان۔

43007

42994- عن أبان المكتب أن عبد الله بن عمر كان يدفن أهله في مكان، فكان إذا شهد جنازة مر على أهله فدعا لهم واستغفر لهم."ابن أبي الدنيا، هب".
٤٢٩٩٤۔۔ ابان المکتب (کتابیں نقل کرانے والے) سے روایت ہے کہ حضرت عبدالہلہ بن عمر (رض) اپنے گھروالوں کو ایک جگہ میں دفن کرتے تھے پھر جب کسی جنازہ میں آتے تو اپنے گھروالے کے پاس سے گزرتے اور ان کے لیے دعا و استغفار کرتے۔ ابن ابی الدنیا ، بیہقی فی شعب الایمان۔

43008

42995- عن ابن مسعود قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الجبانة يقول: ال سلام عليكم أيها الأرواح الفانية والأبدان البالية والعظام النخرة التي خرجت من الدنيا وهي مؤمنة، اللهم! أدخل عليهم روحا منك وسلاما مني."الديلمي".
٤٢٩٩٥۔۔ حضرت ابن مسعود سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ جب جبانہ قبرستان میں آتے تو فرماتے : السلام علیکم اے فنا ہونے والی روحو، اور گلنے والے جسمو، اور بوسیدہ ہونے والی ہڈیو، جو دنیا سے ایمان کی حالت میں رخصت ہوئیں اے اللہ ان پر اپنی رحمت اور میری طرف سے سلام داخل فرما۔ رواہ الدیلمی۔

43009

42996- مسند علي عن مالك أنه بلغه أن علي بن أبي طالب كان يتوسد القبور ويضطجع عليها.
٤٢٩٩٦۔۔ مسندعلی) امام مالک سے روایت ہے کہ انھیں یہ بات پہنچی کہ حضرت علی (قبرستان میں زیادہ دیربیٹھے بیٹھے) قبروں پر سر رکھ لیٹ جاتے تھے۔

43010

42997- عن الحارث قال: كان علي إذا أتى القبور قال: السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت".
٤٢٩٩٧۔۔ حارث سے روایت ہے فرمایا : حضرت علی (رض) جب قبرستان آتے تو فرماتے اے مسلمانو اور مومنین کے گھروالو، السلام علیکم ۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت۔

43011

42998- مسند أنس عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: كنت نهيتكم عن زيارة القبور ثم بدا لي فزوروها فإنها ترق القلوب وتدمع العين وتذكر الآخرة، فزوروا ولا تقولوا هجرا."هب".
٤٢٩٩٨۔۔ مسندانس) حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا پھر میرے لیے (بذریعہ وحی) ظاہر ہوا تو ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ ان سے دل نرم ہوتے ، آنکھیں اشکبار ہوتیں اور وہ آخرت کی یاد دلاتی ہیں سو ان کی زیارت کیا کرو اور فضول بات مت کرو۔ بیہقی فی شعب الایمان۔

43012

42999- أيضا عن الكديمي: حدثنا ابن قمير العجلي ثنا جعفر بن سليمان عن ثابت عن أنس قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه قسوة القلب، فقال: اطلع في القبور واعتبر بالنشور."هب وقال: متن منكر، ومكي ابن قمير بصري مجهول".
٤٢٩٩٩۔۔ اسی طرح ) کدیمی سے بواسطہ ابن قمیر عجلی وہ جعفر بن سلیمان سے وہ ثابت سے وہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ ایک شخص نبی کے پاس اپنی سنگدلی کی شکایت کرنے لگا آپ نے فرمایا قبروں کو دیکھا کر اور حشر کا خیال کیا کر۔ بیہقی فی شعب الایمان وقال متن منکر ، وم کی بن قمر مجھول۔

43013

43000- أيضا عن أبان عن أنس قال: مر رجل بالمقابر فقال: اللهم: رب الأرواح الفانية والعظام النخرة التي خرجت من الدنيا وهي بك مؤمنة أدخل عليها روحا منك وسلاما منا؛ فاستغفر له من مات من لدن آدم."ابن النجار".
٤٣٠٠٠۔۔ (اسی طرح) ابان حضرت انس سے روایت کرتے ہیں فرمایا ایک شخص قبرستان سے گزرا تو اس نے کہا، اے فنا ہونے والی روحوں، اور بوسیدہ ہونے والی ہڈیوں کے رب ! جو دنیا سے تجھ پر ایمان کی حالت میں رخصت ہوا ان پر اپنی رحمت اور ہماری طرف سے سلام بھیج تو اس کے لیے حضرت آدم سے لے کر جتنے لوگ فوت ہوئے تھے انھوں نے استغفار کیا۔ رواہ ابن لنجار۔

43014

43001- مسند علي عن علي: ما يسرني لو مت طفلا ودخلت الجنة ولم أكبر فأعرف ربي عز وجل."حل".
٤٣٠٠١۔۔ مسندعلی) حضرت علی سے روایت ہے کہ مجھے اس بات کی خوشی نہیں کہ میں بچپن میں مرکر جنت میں چلاجاؤں اور بڑا نہ ہوں کہ اپنے رب کو پہچان سکوں۔ حلیۃ الاولیائ۔

43015

43002-مسند أنس ابن النجار: أنبأنا أبو أحمد عبد الوهاب بن علي الأمين أنبأنا فاطمة بنت عبد الله بن إبراهيم أنبأنا أبو منصور علي بن الحسين بن الفضل بن الكاتب أنبأنا أبو عبد الله أحمد ابن محمد بن عبد الله بن خالد الكاتب أنبأنا أبو محمد علي بن عبد الله بن العباس الجوهري أنبأنا أبو الحسن أحمد بن سعيد الدمشقي حدثنا الزبير ابن بكار حدثنا أبو ضمرة عن يوسف بن أبي ذرة الأسلمي عن جعفر ابن عمرو بن أمية الضمري عن أنس بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من عبد يعمر في الإسلام أربعين سنة إلا صرف الله عنه ثلاثة أنواع من البلاء: الجنون، والجذام، والبرص؛ فإذا بلغ الخمسين لين الله عليه الحساب، فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه بما يحب، فإذا بلغ السبعين أحبه الله وأحبه أهل السماء، فإذا بلغ الثمانين قبل الله حسناته وتجاوز عن سيئاته، فإذا بلغ التسعين غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وسمى أسير الله في أرضه وشفع في أهل بيته.
٤٣٠٠٢۔۔ مسندانس) ابن النجار ! ابواحمد عبدالوہاب بن علی الامین، فاطمہ بنت عبداللہ بن ابراہیم، ابومنصور علی بن الحسین بن الفضل بن الکاتب ، ابوعبداللہ احمد بن محمد بن عبداللہ بن خالد الکاتب ، ابومحمد علی بن عبداللہ بن العباس الجوہری ، ابوالحسن احمد بن سعید الدمشقی ، زبیر بکار، ابوضمرۃ، یوسف بن ابی ذرہ الاسلمی ، جعفر بن عمرو بن امیہ الضمری کے سلسلہ سند میں حضرت انس بن مالک سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ نے فرمایا جو بندہ اسلام میں چالیس سال کا ہوجائے تو اللہ اس سے تین طرح کے مصائب دور کردیتا ہے : جنون (پاگل پن) کو ڑح اور برض، اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے حساب میں آسانی پیدا فرما دیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے تو اللہ اسے اپنی رضامندی کے کاموں میں انابت ورجوع کی توفیق دیتا ہے اور جب ستر سال کا ہوتا ہے توا سے اللہ اور آسمان والے اپنا محبوب بنالیتے ہیں پھر جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کی نیکیاں قبول کرتا اور اس کے گناہوں سے درگزر کرتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے (صغیرہ) گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کا نام اللہ کی زمین میں اللہ کا قیدی رکھاجاتا ہے اور اس کے گھرانے کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔

43016

43003- عن عبد الأعلى بن عبد الله القرشي عن عبد الله بن الحارث بن نوفل عن عثمان بن عفان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا بلغ الرجل أربعين سنة وطعن في الخمسين أمن من الأدواء الثلاثة: الجنون، والجذام، والبرص؛ وإذا بلغ خمسين حوسب حسابا يسيرا، وابن الستين يعطي الإنابة إلى الله، وابن السبعين تحبه ملائكة السماء، وابن الثمانين تكتب حسناته ولا تكتب سيئاته، وابن التسعين يغفر له ما سلف من ذنبه ويشفع في سبعين من أهل بيته وتكتبه ملائكة السماء الدنيا "أسير الله في الأرض"."ابن مردويه".
٤٣٠٠٣۔۔ عبدالاعلی بن عبداللہ القرشی ، عبداللہ بن الحارث بن نوفل، ان کے سلسلہ سند میں حضرت عثمان (رض) سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ نے ارشاد فرمایا، آدمی جب چالیس کی عمر پوری کرکے پچاسویں سال میں داخل ہوتا ہے تو تین بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے پاگل پن ، کوڑھ، اور برص سے ، اور (پورا) پچاس کا ہوچکتا ہے تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا اور ساٹھ سال والے کو اللہ کی طرف رجوع کی توفیق دی جاتی ہے اور ستر سال والے سے آسمانی فرشتے محبت کرتے ہیں اور اسی سال والے کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور برائیاں نہیں لکھی جاتیں اور نوے سال والے کے پچھلے (صغیرہ) گناہوں کی مغفرت کردی جاتی ہے اور اس کے گھرانے کے ستر آدمیوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اور آسمان دنیا کے فرشتے اسے زمین میں اللہ کا قیدی لکھتے ہیں۔ ابن مردویہ۔

43017

43004- عن عبد الله بن واقد عن عبد الكريم بن جذام عن عبد الله بن عمرو بن عثمان عن أبيه عثمان بن عفان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا بلغ المسلم أربعين سنة عافاه الله من البلايا الثلاث: من البرص والجذام والجنون؛ وإذا بلغ الخمسين خفف الله حسابه، فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه فيما يحب، فإذا بلغ السبعين أحبته ملائكة السماء، فإذا بلغ الثمانين محا الله سيئاته وكتب له الحسنات، فإذا بلغ التسعين غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، وشفع في أهل بيته، وسمته الملائكة أسير الله في الأرض."ابن مردويه".
٤٣٠٠٤۔۔ عبداللہ بن واقد ، عبدالکریم بن جذام، عبداللہ بن عمرو بن عثمان، ان کے والد سے وہ حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ رسول اللہ نے جب مسلمان چالیس سال کا ہوتا ہے تو اللہ اسے تین بلاؤں سے محفوظ فرما دیتا ہے۔ برص، کوڑھ، اور جنون سے ، اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے حساب میں تخفیف فرماتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی رضامندی کے کاموں میں اسے انابت ورجوع عطا فرماتے ہیں اور ستر سال کا ہوتا ہے تو آسمانی فرشتے اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے صغیرہ گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کی نیکیاں لکھ دیتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اس کے اگلے پچھلے صغیرہ گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کے گھروالوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اور فرشتے، زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی اس کا نام رکھ دیتے ہیں۔ ابن مردویہ۔

43018

43005- عن عمرو بن أوس قال قال محمد بن عمرو بن عفان عن عثمان بن عفان عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا بلغ العبد أربعين سنة خفف الله حسابه، فإذا بلغ الخمسين لين الله عليه حسابه فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه، فإذا بلغ السبعين أحبه أهل السماء، فإذا بلغ ثمانين سنة أثبتت حسناته ومحيت سيئاته، فإذا بلغ تسعين غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وشفع في أهل بيته وكتب في السماء أسير الله في أرضه."ع والبغوي".
٤٣٠٠٥۔۔ عمرو بن اوس، محمد بن عمرو بن عفان، حضرت عثمان بن عفان (رض) نبی سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : بندہ جب چالیس سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے حساب میں تخفیف فرماتے ہیں اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اس پر اس کے حساب کو آسان فرما دیتے ہیں اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے توا سے انابت کی توفیق دیتے ہیں اور جب ستر سال کا ہوتا ہے تو آسمان والے اسے پسند کرتے ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اس کی نیکیاں بر اقرار رکھی جاتی ہیں اور اس کی برائیاں مٹائی جاتی ہیں اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اور اس کے گھروالوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اور آسمان میں اسے زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی ، لکھاجاتا ہے۔ ابویعلی وابغوی۔
کلام۔۔۔ ترتیب الموضوعات ٧٨، ج ٣، الآلیج ١ ص ١٣٩۔

43019

43006- عن يسار بن خاتم العنبري ثنا سلام أبو سلمة مولى أم هانئ سمعت شيخا يقول سمعت عثمان بن عفان يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: إذا بلغ عبدي أربعين سنة عافيته من البلايا الثلاث، من الجنون والجذام والبرص، فإذا بلغ خمسين سنة حاسبته حسابا يسيرا، فإذا بلغ ستين سنة حببت إليه الإنابة، فإذا بلغ سبعين سنة أحبته الملائكة، فإذا بلغ ثمانين سنة كتبت حسناته وألقيت سيئاته، فإذا بلغ تسعين سنة قالت الملائكة "أسير الله في أرضه" وغفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، وشفع في أهله."الحكيم".
٤٣٠٠٦۔۔ یسار بن خاتم العنبری ، سلام ابوسلمہ مولی ام ہانی فرماتے ہیں میں نے ایک بوڑھے شخص کو کہتے سنا کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو فرماتے سنا : کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جب میرا بندہ چالیس سال کا ہوتا ہے تو میں اسے تین مصیبتوں سے عافیت کردیتاہوں جنون، کوڑھ، برص، سے اور جب وہ پچاس سال کا ہوتا ہے تو اس کا آسان حساب لیتاہوں اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے تورجوع وانابت کو اس کا محبوب بنادیتاہوں اور جب ستر سال کا ہوتا ہے تو فرشتے اس سے محبت کر تی ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کی برائیاں مٹادی جاتی ہیں اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی زمین میں اللہ کا قیدی ہے اور اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور اس کے گھروالوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔ رواہ الحکیم

43020

43007- عن مجاهد قال قال عمر بن الخطاب: من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة."ابن راهويه".
٤٣٠٠٧۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا جس کا کوئی بال اسلام میں سفید ہوا قیامت کے روز اس کے لیے نور کا باعث ہوگا۔ ابن راھویہ۔
کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٣٧٠

43021

43008- عن مجاهد: أن عمر بن الخطاب كان لا يغير شيبه فقيل له: لم لا تغير؟ وقد كان أبو بكر يغير! فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة" وما أنا بمغير شيبي."ابن راهويه، حب".
٤٣٠٠٨۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرمایا، کہ حضرت عمر بن خطاب اپنے سفید بالوں کو نہیں رنگتے تھے کہ کسی نے ان سے کہا : آپ بال کیوں نہیں رنگتے ؟ جب کہ حضرت ابوبکر ایسا کیا کرتے تھے آپ نے فرمایا، میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا جس کا اسلام میں کوئی بال سفید ہوگیا تو وہ قیامت کے روز اس کے لیے نور ہوگا اس لیے میں اپنے سفید بال رنگتا نہیں۔ ابن راھویہ، ابن حبان۔

43022

43009- عن عبيد الله بن خالد السلمي قال: آخا رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجلين من أصحابه، فقتل أحدهما ومات الآخر بعده، فصلينا عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما قلتم؟ قالوا: دعونا له قلنا: اللهم! ألحقه بصاحبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فأين صلاته بعد صلاته! وأين صومه بعد صومه! وأين عمله بعد عمله! ما بينهما كما بين السماء والأرض."ابن النجار".
٤٣٠٠٩۔۔ عبیداللہ بن خالد سلمی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے اپنے صحابہ میں دو آدمیوں کے درمیان (رشتہ) مواخات (بھائی چارہ) قائم کیا تو ان میں ایک شخص قتل کردیا گیا اور دوسرا اس کے بعد (طبعی موت سے) فوت ہواتوہم لوگوں نے اس کا جنازہ پڑھا آپ نے فرمایا : تم لوگوں نے اس کے لیے کیا کہا ؟ ہم نے عرض کیا ہم نے اس کے لیے دعا کی ہم نے یوں کہا اے اللہ اسے اپنے ساتھی سے ملادے تو رسول اللہ نے فرمایا : اس کی نماز، روزے، اور عمل میں، اور اس کی نماز روزے اور عمل میں ایساہی فرق ہے جیسا زمین و آسمان کے مابین ہے۔ رواہ ابن النجار۔

43023

43010- مسند طلحة عن عبد الله بن شداد قال: جاء ثلاثة نفر من بني عذرة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأسلموا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من يكفيني هؤلاء؟ فقال طلحة: أنا، قال: فكانوا عندي، قال: فضرب على الناس بعثا فخرج فيهم أحدهم فاستشهد، ثم مكثوا ما شاء الله، ثم ضرب بعثا آخر فخرج فيه الثاني فاستشهد، وبقي الثالث حتى مات على فراشه، قال طلحة: فرأيت كأني أدخل الجنة فرأيتهم أعرفهم بأسمائهم وسيماهم، قال: فإذا الذي مات على فراشه دخل أولهم، وإذا الثاني من المستشهدين على إثره؛ وإذا أولهم آخرهم، قال: فدخلني من ذلك فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس أحد أفضل عند الله من مؤمن يعمر في الإسلام لتكبيره وتحميده وتسبيحه وتهليله."ابن زنجويه".
٤٣٠١٠۔۔ مسندطلحہ) عبداللہ بن شداد (رض) سے روایت ہے کہ بنی عذرہ کے تین شخص نبی کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہوگئے تو نبی نے فرمایا ان تینوں کے بارے میں میری کون مدد کرے گا ؟ تو حضرت طلحہ نے عرض کیا، میں فرماتے ہیں وہ تین آدمی میرے پاس تھے تو آپ نے ایک مہم بھیجی جس میں ان میں کا ایک بھی گیا اور شہید ہوگیا پھر جتنا اللہ نے چاہا (مسلمان) رکے رہے پھر آپ نے ایک سریہ روانہ فرمایا، اس میں ان کا دوسرا شخص نکلا تو وہ بھی شہید ہوگیا ان میں تیسرا شخص باقی رہ گیا جو بستر پر طبعی موت سے دوچار ہوا۔
حضڑت طلحۃ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل کیا جارہاہوں تو میں ان لوگوں کو ان کے ناموں اور حلیوں سے پہچان رہا تھا تو ان میں سے جو شخص بستر علالت پر فوت ہوا وہ دونوں سے پہلے جنت میں داخل ہوا اور دو شہید ہونے والوں میں سے دوسرا شخص اس کے پیچھے اور جس کی شہادت سب سے پہلے ہوئی وہ سب سے آخر میں داخل ہوا فرماتے ہیں مجھے بڑی حیرانگی ہوئی میں نبی کی خدمت میں حاضر ہوا اس کا ذکر کرنے لگا تو رسول اللہ نے فرمایا کوئی شخص اس مومن سے افضل نہیں جسے اسلام میں لمبی عمر ملی۔ اس کے اللہ اکبر، الحمدللہ، سبحان اللہ اور لاالہ الا اللہ کہنے کی وجہ سے ۔ ابن زنجویہ۔

43024

43011- مسند أنس المولود ينظر ما لم يبلغ الحنث ما عمل من حسنة كتب لوالده أو لوالديه، فإن عمل سيئة لم تكتب عليه ولا على والده، فإذا بلغ الحنث وجرى عليه القلم أمر الملكان اللذان معه أن يحفظاه ويسدداه، فإذا بلغ أربعين سنة في الإسلام أمنه الله من البلايا الثلاث من الجذام والبرص والجنون، فإذا بلغ الخمسين خفف الله عنه حسابه، فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه فيما يحب، فإذا بلغ السبعين أحبه السماء، فإذا بلغ الثمانين كتب الله حسناته وتجاوز عن سيئاته، فإذا بلغ التسعين غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وشفعه الله في أهل بيته وكان اسمه عند الله في السماء أسير الله في أرضه، فإذا بلغ أرذل العمر لكيلا يعلم من بعد علم شيئا كتب الله له مثل ما كان يعمل في صحته من الخير، وإن عمل سيئة لم تكتب عليه."الحكيم".
٤٣٠١١۔۔ بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے تودیکھاجاتا ہے کہ وہ جو نیکی بھی کرتا ہے اس کا ثواب اس کے والدیا اس والدین کے لکھاجاتا ہے اور اگر کوئی گناہ کا کام کرلے تو اس وبال نہ اس پر ہوتا ہے اور نہ اس کے والدین پر لیکن جب بالغ ہوچکتا ہے تو اس پر احکام جاری ہوجاتے ہیں تودوان فرشتوں کو حکم دیاجاتا ہے جو اس کے ساتھ ہوتے ہیں دونوں اس کی حفاظت کرتے ہیں اور اس کی راہنمائی کریں پھر جب اسلام میں چالیس برس کا ہوجاتا ہے تو اللہ اسے تین مصائب سے محفوظ فرماتا ہے کوڑھ، برص، اور پاگل پن، سے اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اس کا حساب ہلکا کردیتے ہیں اور جب ساٹھ برس کا ہوتا ہے تو اللہ اسے پسندیدہ کاموں میں رجوع وانابت کی توفیق دیتے ہیں اور جب ستر سال کا ہوجاتا ہے تو آسمان والے سے پسند کرنے لگتے ہیں۔ اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں لکھتے اور اس کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کے گھرانے کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں آسمان میں اس کا نام، اللہ کی زمین میں اللہ کا قیدی، ہوتا ہے اور جب انتہائی ضعیف العمر ہوجاتا ہے تاکہ علم کے بعد کسی چیز کونہ جان سکے تو اللہ تعالیٰ اس کے وہ نیکی لکھتے ہیں جو وہ اپنی صحت میں کیا کرتا تھا اور اگر وہ کوئی برائی کر بیٹھے تو وہ اس کے ذمہ نہیں لکھی جاتی ۔ رواہ الحکیم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔