hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

62. قسموں اور نذروں کا بیان

كنز العمال

46340

46328- "من حلف بغير الله فقد أشرك. " حم، ت، ك - عن ابن عمر".
46328 جس شخص نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی والحاکم عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 222

46341

46329- "كل يمين يحلف بها دون الله شرك. " ك - عن ابن عمر".
46329 ہر وہ قسم جو غیر اللہ کے نام سے اٹھائی جائے وہ شرک ہے۔ رواہ الحاکم عن ابن عمر

46342

46330- "احلفوا بالله وبروا واصدقوا، فإن الله يحب أن يحلف به. " حل - عن ابن عمر".
46330 اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم کھاؤ اور قسم پوری کرو سچائی کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑو بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو یہ بات محبوب ہے کہ تم اس کے نام کی قسم اٹھاؤ۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر

46343

46331- "من كان حالفا فلا يحلف إلا بالله. " ن - عن ابن عمر".
46331 جو شخص قسم اٹھائے وہ اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم اٹھائے۔ رواہ النسائی عن ابن عمر

46344

46332- "من حلف فليحلف برب الكعبة. " حم، هق - عن قتيلة بنت صيفي".
46332 جس شخص نے قسم کھانی ہو اسے چاہیے کہ وہ رب کعبہ کی قسم کھائے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبیہقی فی السنن عن قتیلہ بنت صیفی

46345

46333- "إن الله ينهاكم أن تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا فليحلف بالله، وإلا فليصمت. " مالك، حم، ق 1، د، ن - عن عمر".
46333 اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے منع فرماتا ہے کہ تم اپنے باپ ، دادا کی قسم کھاؤ جس شخص کو قسم کھانا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔۔ رواہ مالک واحمد بن حنبل والبیہقی وابوداؤد والنسائی عن عمر

46346

46334- "إن الله تعالى نهاكم أن تحلفوا بآبائكم. " حم، ق - عن عمر".
46334 یقیناً اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے منع فرماتا ہے کہ تم اپنے آباء کی قسم کھاؤ۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن عمر

46347

46335- "لا تحلفوا بآبائكم. " خ، ن - عن عمر".
46335 اپنے آباء کی قسم مت کھاؤ۔ رواہ البخاری والنسائی عن عمر

46348

46336- "لا تحلفوا بآبائكم ولا بالطواغيت. " حم، ن، هـ - عن عبد الرحمن سمرة".
46336 نہ اپنے باپوں کی قسم کھاؤ اور نہ بتوں کی قسم کھاؤ ۔۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ عن عبدالرحمن سمرۃ

46349

46337- "لا تحلفوا بآبائكم ولا بأمهاتكم ولا بالأنداد، ولا تحلفوا بالله إلا وأنتم صادقون. " د 2، ن - عن أبي هريرة".
46337 تم اپنے باپوں، ماؤں اور بتوں کی قسمیں مت کھاؤ۔ اور اللہ کی قسم بھی مت کھاؤ الایہ کہ تم اسے سچ کردکھاؤ۔ رواہ ابوداؤد والنسائی عن ابوہریرہ

46350

46338- "لا تحلفوا بآبائكم، من حلف بالله فليصدق، ومن حلف له بالله فليرض، ومن لم يؤمن بالله فليس من الله". "هـ - عن ابن عمر".
46338 اپنے باپوں کی قسم مت کھاؤ جو شخص اللہ کی قسم کھائے وہ اسے سچی کر دکھائے اور جس شخص کے لیے اللہ کی قسم کھائی جائے اسے چاہیے کہ وہ راضی رہے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں رکھتا وہ کسی درجہ میں نہیں ہوتا۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر

46351

46339- "ليس منا من حلف بالأمانة، ومن خبب على امرئ زوجته أو مملوكه فليس منا. " حم، حب، ك - عن بريدة".
46339 جس شخص نے امانت کی قسم کھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جس شخص نے کسی کے خلاف اس کی بیوی یا اس کے غلام کو برانگیختہ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابن حبان والحاکم عن بردۃ

46352

46340- "ما حلف بالطلاق مؤمن، ولا استحلف به إلا منافق. " ابن عساكر - عن أنس".
46340 مومن طلاق کی قسم نہیں کھاتا اور بجز منافق کے طلاق کی قسم کوئی نہیں لیتا۔۔ رواہ ابن عساکر عن انس

46353

46341- "من حلف بالأمانة فليس منا، ومن خبب زوجة امرئ أو مملوكه فليس منا. " ق - عن بريدة".
46341 جس شخص نے امانت کی قسم کھائی کی قسم کھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جس شخص نے کسی کی بیوی یا غلام کو اس کے خلاف ابھارا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن بریدۃ

46354

46342- من حلف بغير الله عز وجل فليس من الله. "الديلمي - عن أبي هريرة".
46342 جس شخص نے غیر اللہ کی قسم کھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

46355

46343- "لا تحلف بأبيك، ولا تحلف بغير الله، فإنه من حلف بغير الله فقد أشرك. " حم، حل، ق - عن ابن عمرو".
46343 اپنے باپ کی قسم مت کھاؤ اور غیر اللہ کی قسم بھی مت کھاؤ چونکہ جس شخص نے غیر اللہ کی قسم کھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ رواہ احمد بن حنبل و ابونعیم فی الحلیۃ والبخاری ومسلم عن ابن عمر

46356

46344- "لا تحلفوا بالطواغيت ولا تحلفوا بآبائكم، واحلفوا بالله فإنه أحب إليه أن تحلفوا به، ولا تحلفوا بشيء من دونه. " طب عن حبيب بن سليمان بن سمرة عن أبيه عن جده".
46344 بتوں کی قسم نہ کھاؤ اپنے آباء کی قسم نہ کھاؤ اللہ کی نام کی قسم کھاؤ چونکہ اس کے نام کی قسم کھانا اللہ کو پسندے اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی چیز کی قسم نہ کھاؤ۔۔ رواہ الطبرانی عن حبیبی بن سلیمان بن سمرۃ عن ابیہ عن جدہ

46357

46345- "لا تحلفوا بآبائكم، من حلف بشيء دون الله فقد أشرك. " ك - عن ابن عمر".
46345 اپنے باپوں کی قسم مت کھاؤ، جو شخص اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم کھاتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ رواہ الحاکم عن ابن عمر

46358

46346- "لا تحلفوا بالطواغيت ولا بآبائكم ولا بالأمانة. " عب عن قتادة".
46346 بتوں کی قسم نہ کھاؤ، اپنے باپوں کی قسم نہ کھاؤ اور نہ ہی امانت کی قسم کھاؤ۔۔ رواہ عبدالرزاق عن قتادۃ

46359

46347- "من حلف بسورة من القرآن فعليه بكل آية كفارة إن شاء بر وإن شاء فجر. " ق - عن الحسن مرسلا، ق - عن مجاهد مرسلا؛ الديلمي - عن الحسن عن أبي هريرة".
46347 جس شخص نے قرآن مجید کی کسی سورت کی قسم کھائی اس پر ہر آیت کے بدلہ میں کفارہ ہے خواہ قسم پوری کرے یا نہ کرے۔۔ رواہ البیہقی عن الحسن مرسلاً والبیہقی ایضا عن مجاھد مرسلاً والدیلمی عن الحسن عن ابوہریرہ

46360

46348- "من حلف بسورة من القرآن فعليه بكل آية منها يمين صبر، فمن شاء بره ومن شاء فجره. " عب - عن مجاهد مرسلا".
46348 جس شخص نے قرآن کی کسی سورت کی قسم کھائی اس پر ہر آیت کے بدلہ میں یمین صبر ہے، چاہے قسم پوری کرے یا نہ کرے۔ رواہ عبدالرزاق عن مجاھد مرسلاً

46361

46349- "لا يحلف أحدكم بالكعبة، فإن ذلك.... فليقل ورب الكعبة. " ابن عساكر - عن يزيد بن سنان".
46349 تم میں سے کوئی شخص بھی کعبہ کی قسم نہ کھائے چونکہ یہ اسے چاہیے کہ یوں کہے رب کعبہ کی قسم۔ رواہ ابن عساکر عن یزید بن سنان

46362

46350- "إن رجلا حلف بالله الذي لا إله إلا هو كاذبا فغفر له. " حم، طب، ص - عن عبد الله بن الزبير".
46350 جس شخص نے اللہ الذی لا الہ الا ھو کی جھوٹی قسم کھائی اس کی بخشش ہوگئی۔۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی و سعید بن المنصور عن عبداللہ بن الزبیر

46363

46351- "أيما امرئ اقتطع حق امرئ مسلم بيمين كاذبة كانت له نكتة سوداء من نفاق في قلبه، لا يغيرها شيء إلى يوم القيامة. " الحسن بن سفيان، طب، ك - عن ثعلبة الأنصاري".
46351 جس شخص نے بھی جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا تو یہ قسم اس کے دل میں نفاق کا سیاہ نکتہ بن جاتا ہے تاقیامت اسے کوئی چیز تبدیل نہیں کرتی۔۔ رواہ الحسن بن سفیان والطبرانی والحاکم عن ثعلبۃ الانصاری

46364

46352- "إن اليمين الفاجرة التي يقتطع بها الرجل مال المسلم تعقم الرحم. " ابن سعد - عن أبي الأسود".
46352 یمین فاجرہ (جھوٹی قسم) وہ ہے جس کے ذریعے کوئی شخص کسی مسلمان کا مال ہتھیالے اور جو قسم صلہ رحمی کو توڑ دے۔ رواہ ابن سعد عن ابن الاسود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1813

46365

46353- "من اقتطع حق امرئ مسلم بيمينه فقد أوجب الله له النار وحرم عليه الجنة وإن كان قضيبا من أراك. " حم، 1 م، ن، هـ - عن أبي أمامة الحارثي".
46353 جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ واجب کردیتے ہیں اور اس پر جنت حرام کردیتے ہیں، اگرچہ معاملہ پیلو کے درخت کی شاخ کا ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن ابی امامۃ الحارٹی

46366

46354- "من حلف على يمين صبر يقتطع بها مال امرئ مسلم هو فيها فاجر لقي الله تعالى وهو عليه غضبان. " حم 1، ق، 4 - عن الأشعث بن قيس وابن مسعود".
46354 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی اور پھر اس پر پابند ہوگیا اور اس قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا مال ہتھیانا چاہتا ہے حالانکہ وہ اس قسم میں جھوٹا ہے وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا دراں حالیکہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصہ ہوں گے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم اصحاب السنن الاربعۃ عن الاشعث بن قیس وابن مسعود

46367

46355- "لا يقتطع أحد مالا بيمين إلا لقي الله وهو أجذم. " م 1 د - عن الأشعث بن قيس".
46355 جو شخص بھی قسم کھا کر کسی کا مال اڑاتا ہے وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا جب کہ وہ جذام کی بیماری میں مبتلا ہوگا۔ رواہ مسلم وابوداؤد عن الاشعث بن قیس

46368

46356- "أما إنه لئن حلف على ماله ليأكله ظلما ليلقين الله تعالى وهو عنه معرض. " م 1، د، ت، هـ - عن وائل ابن حجر".
46356 خبردار جس شخص نے مال ہتھیانے کے لیے قسم کھائی تاکہ ظلما مال کھاجائے وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا جب کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض کئے ہوں گے۔۔ رواہ مسلم وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ عن وائل ابن حجر

46369

46357- "من حلف على يمين مصبورة كاذبا متعمدا ليقتطع بها مال أخيه فليتبوأ مقعده من النار. " حم، د، 1 ك - عن عمران بن حصين".
46357 جس شخص نے جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی اور پھر اس پر پابند رہا تاکہ اپنے بھائی کا مال ہتھیالے اسے چاہیے کہ وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنالے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والحاکم عن عمران بن حصین

46370

46358- "إن الله تعالى أذن لي أن أحدث عن ديك قد مرقت رجلاه الأرض وعنقه مثنية تحت العرش وهو يقول: سبحانك ما أعظمك! فيرد عليه، لا يعلم ذلك من حلف بي كاذبا. " أبو الشيخ في العظمة؛ طس، ك - عن أبي هريرة".
46358 اللہ تعالیٰ نے مجھے اجازت دی ہے کہ میں ایک مرغ کی حدیث سناؤں جس کی ٹانگیں زمین پر اور گردن عرش کے تلے ہے وہ کہتا ہے : سبحانک مااعظمک ! اس تسبیح کا جواب اسے دیاجاتا ہے جو شخص جھوٹی قسم کھاتا ہے وہ اس کا جواب نہیں دے پاتا۔۔ رواہ ابوالشیخ فی العظمۃ والطبرانی فی الاوسط والحاکم عن ابوہریرہ

46371

46359- "أبر بها، فإن الإثم على المحنث. " حم، ق - عن عائشة".
46359 اپنی قسم پوری کرو یقیناً گناہ قسم توڑوانے والے پر ہوتا ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن عائشۃ

46372

46360- "إن أحنثتها كان إثمها عليها. " طب - عن أبي أمامة".
46360 اگر وہ قسم توڑ دے گی اس کا گناہ اسی پر ہوگا۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

46373

46361- "من حلف على أحد بيمين وهو يرى أنه سيبره فلم يفعل، فإنما إثمه على الذي لم يبره. " ق - وضعفه - عن أبي هريرة".
46361 جس شخص نے کسی آدمی پر قسم کھالی اور وہ سمجھتا تھا کہ وہ آدمی اس کی قسم پوری کردے گا لیکن وہ پوری نہ کرسکا اس کا گناہ اس شخص پر ہوگا جس نے قسم پوری نہیں کی۔۔ رواہ البیہقی وضعفہ عن ابوہریرہ

46374

46362- "إن مما لا يغفر اليمين يقتطع بها مال امرئ مسلم. " الديلمي - عن ابن مسعود".
46362 جس قسم کی ذریعے کسی مسلمان کا مال ہتھیایا جائے وہ قسم بخشی نہیں جاتی۔۔ رواہ الدیلمی عن ابن مسعود

46375

46363- "إن يمين المسلم من ورائها أعظم من ذلك إن هو حلف كاذبا يدخله الله النار. " طب - عن الأشعث بن قيس".
46363 جس شخص نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال چھینا اسے چاہیے وہ اپنا گھر دوزخ میں بنالے۔ رواہ الطبرانی والبزار عن الحارث بن الرجاء

46376

46364- "من أخذ شيئا من مال امرئ مسلم بيمين فاجرة فليتبوأ بيتا من النار. " طب، ز - عن الحارث بن الرجاء".
46364 مسلمان کی قسم کے پیچھے بہت بڑا راز پوشیدہ ہوتا ہے اگر مسلمان جھوٹی قسم کھائے اللہ تعالیٰ اسے دوزخ میں داخل کردیتے ہیں۔ رواہ الطبرانی عن الاشعث بن قیس

46377

46365- "خلق الله عز وجل أحجارا قبل أن يخلق السماوات والأرض بألفي سنة ثم أمر بها أن يوقد عليها، اتخذها الله لإبليس ولفرعون ومن حلف باسمه كاذبا. " الديلمي - عن أنس".
46365 اللہ عزوجل نے آسمان و زمین کے پیدا کرے سے دو ہزار سال قبل پہاڑ پیدا کیے ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ یہ پہاڑ زمین میں میخوں کے طور پر گاڑھ دیئے جائیں اللہ تعالیٰ نے ابلیس اور فرعون اور جھوٹی قسم کھانے والے کے لیے ایسا کیا ہے۔ رواہ الدیلمی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 3912 وذیل اللآلی 164

46378

46366- "لا يقتطع رجل حق امرئ مسلم بيمينه إلا حرم الله عليه الجنة وأوجب له النار وإن كان سواكا من أراك. " البغوي عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف أحد بني بياضة".
46366 جو شخص بھی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیانا چاہے اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردیتے ہیں اور دوزخ کی آگ اس پر واجب کردیتے ہیں اگرچہ معاملہ پیلو کے درخت کی مسواک ہی کا کیوں نہ ہو۔ رواہ البغوی عن ابی امامۃ بن سھل بن حنیف احد بنی بیاضۃ

46379

46367- "ما حلف حالف بالله فأدخل فيها مثل جناح بعوضة إلا كانت له نكتة في قلبه إلى يوم القيامة. " الخرائطي في مساوي الأخلاق - عن عبد الله بن أنيس".
46367 جو شخص کی اللہ کی قسم کھاتا ہے اور اس میں مچھر کے پر کے برابر بھی اگر جھوٹ کا شائبہ ہو ہے تاقیامت تک اس کے دل میں ایک نکتہ بن جاتا ہے۔۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن عبداللہ بن انیس

46380

46368- "ما من أحد يحلف على يمين كاذبة ليقتطع بها حق امرئ مسلم إلا لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان. " طب - عن الحارث ابن البرصاء".
46368 جو شخص کی کسی چیز پر جھوٹی قسم کھاتا ہے اور اس سے کسی مسلمانکا حق مارنا چاہتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتا ہے دراں حالیکہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصہ ہوتے ہیں۔۔ رواہ الطبرانی عن الحارث ابن البرصاء

46381

46369- "إن هو اقتطعها بيمينه ظلما كان ممن لا ينظر الله إليه يوم القيامة ولا يزكيه، وله عذاب أليم. " حم - عن أبي موسى".
46369 اگر وہ قسم کھا کر ظلم کرنا چاہتا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھیں گے اور نہ ہی اس کا تزکیہ کریں گے اور اس کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابی موسیٰ

46382

46370- "من اقتطع حق امرئ مسلم بيمينه فقد أوجب الله له النار وحرم عليه الجنة، فقال رجل: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! وإن كان شيئا يسيرا؟ قال: وإن كان قضيبا من أراك. " حم، م، والدارمي وأبو عوانة، والباوردي، وابن قانع، ن، هـ، وأبو نعيم، طب - عن أبي سفيان بن جابر بن عتيك عن أبيه".
46370 جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا اللہ تعالیٰ اس کے لیے دوزخ کی آگ واجب کردیتے ہیں اور اس پر جنت حرام کردیتے ہیں ایک شخص نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اگر معاملہ کسی چھوٹی سی چیز کا ہو ؟ آپ نے فرمایا : اگرچہ پیلو کے درخت کی شاخ کا ہی معاملہ کیوں نہ ہو۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والدارمی وابوعوانۃ والباوردی وابن قانع والنسائی وابن ماجہ و ابونعیم والطبرانی عن ابی سفیان بن جابر بن عبک عن ابیہ

46383

46371- "من اقتطع شيئا من حق أخيه بيمين فاجرة فليتبوأ مقعده من النار، ليبلغ شاهدكم غائبكم. " حب، والبغوي، والباوردي وابن قانع، طب، ك، ص - عن الحارث ابن البرصاء الليثي، قال البغوي: ولا أعلم له غير حديثين، هذا، وحديث: لا تغزى مكة".
46371 جس شخص نے جھوٹی قسم کھا کر اپنے بھائی کا حق مارا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے حاضرین کو چاہیے کہ وہ غائبین تک پہنچا دیں۔ رواہ ابن حبان والبغوی والباوری وابن قانع والطبرانی والحاکم و سعید بن المنصور عن الحارث ابن البرصاء الیثی وقال البغوی لااعلم لہ غیر حدیثین ھذا وحدیث : لا تغزی مکہ

46384

46372- "من اقتطع مال امرئ مسلم بيمين كاذبة كانت نكتة سوداء في قلبه لا يغيرها شيء إلى يوم القيامة. " طب، والحاكم في الكنى، ك - عن أبي أمامة الحارثي".
46372 جس شخص نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال چھینا یہ جھوٹی قسم اس کے دل میں سیاہ نکتہ بن جاتا ہے، قیامت تک اسے کوئی چیز تبدیل نہیں کرتی۔۔ رواہ الطبرانی والحاکم فی الکنی والحاکم عن ابی امامۃ الحارثی

46385

46373- "من اقتطع حق مسلم بيمين لقي الله تعالى وهو عليه غضبان. " طب - عن الأشعث بن قيس".
46373 جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارنا چاہے وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا جب کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غضبناک ہوں گے۔ رواہ الطبرانی عن الاشعث بن قیس

46386

46374- "إياكم واليمين الكاذبة! فإنها تدع الديار بلاقع، والكذب كله إثم. " الخطيب - في المتفق والمفترق - عن علي".
46374 جھوٹی قسم کھانے سے گریزاں رہو چونکہ جھوٹی قسم گھروں کو خیر و بھلائی سے خالی کردیتی ہیں۔ رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن علی

46387

46375- "من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فاجر لقي الله وهو أجذم. " ك - عن الأشعث بن قيس".
46375 جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیانا چاہا، حالانکہ وہ قسم میں جھوٹا ہو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا جب کہ وہ جذام کی بیماری میں مبتلا ہوگا۔ رواہ الحاکم عن الاشعث بن قیس

46388

46376- "من حلف على يمين صبرا ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله تعالى وهو عليه غضبان، عفا عنه أو عاقبه. " ك - عن الأشعث ابن قيس".
46376 جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیانا چاہا اور وہ اس قسم پر پابند رہا وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا جب کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصہ ہوں گے پھر اللہ چاہے اسے معاف کردیں یا اسے عذاب دیں۔ رواہ الحاکم عن الاشعث بن قیس

46389

46377- "من حلف على يمين ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله يوم القيامة وهو عليه غضبان، قيل: يا رسول! وإن كان شيئا يسيرا؟ قال: وإن كان شيئا يسيرا، وإن كان سواكا من الأراك. " الشافعي في سننه؛ ن - عن معبد بن كعب عن أبيه؛ كر - عن ابن مسعود".
46377 جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال اڑانا چاہا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوں گے عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! اگر معاملہ کسی چھوٹی سی چیز کا ہو ؟ فرمایا : اگرچہ معاملہ کسی چھوٹی سی چیز کا ہی کیوں نہ ہو۔ گو کہ پیلو کے درخت کی مسواک ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ الشافعی فی سننہ والنسائی عبن معبد بن کعب عن ابیہ وابن عساکر عن ابن مسعود

46390

46378- "من حلف على يمين يريد أن يقتطع بها حق أخيه ظالما لم ينظر الله إليه يوم القيامة ولم يزكه وله عذاب أليم. " طب عن أبي موسى؛ طب - عن العرس بن عميرة".
46378 جس شخص نے قسم کھا کر اپنے مسلمان بھائی پر ظلم کرکے اس کا حق مارنا چاہا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھیں گے نہ اس کا تزکیہ کریں گے اور اس کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔ رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ والطبرانی ابضاء عن العرس بن عمیرۃ

46391

46379- "من حلف على يمين كاذبة ليقتطع بها حق أخيه لقي الله وهو عليه غضبان. " حم، وعبد بن حميد، ن، طب، ق، هب عن عدي بن عميرة الكندي".
46379 جس شخص نے کسی چیز پر جھوٹی قسم کھائی تاکہ اس سے اپنے بھائی کا حق مارے وہ اللہ تعالیٰ ے ملاقات کرے گا حالانکہ اللہ تعالیٰ اس پر غصہ ہوں گے۔ رواہ احمد بن حنبل وعبد بن حمید والنسائی والطبرانی والبیہقی فی السنن والبخاری ومسلم عن عدی بن عمیرۃ الکندی

46392

46380- "اليمين الفاجرة تعقم الرحم. " الخطيب، وابن عساكر - عن ابن عباس؛ عب، والبغوي، وابن قانع - عن شيخ يقال له أبو أسود، واسمه حسان بن قيس".
46380 جھوٹی قسم صلہ رحمی کو ختم کردیتی ہے۔ رواہ الخطیب وابن عساکر عن ابن عباس وعبدالرزاق والبغوی وابن قانع عن شیخ یقال لہ ابواسود واسمہ حسان بن قیس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 2020

46393

46381- "اليمين الكاذبة منفقة للسلعة ممحقة للكسب. " حم، حل، وابن جرير، والخرائطي في مساوي الأخلاق، ق - عن أبي هريرة".
46381 جھوٹی قسم سامان (تجارت) کو رواج دیتی ہے لیکن کمائی کو مٹا دیتی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل و ابونعیم فی الحلیۃ وابن جریر والخرائطی فی مساوی الاخلاق والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ

46394

46382- "اليمين الفاجرة التي يقتطع بها الرجل مال أخيه المسلم تعقم الرحم. " حم، طب - عن أبي سود".
46382 جھوٹی قسم کھا کر کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کا مال ہتھیانا چاہے تو اس کی جھوٹی قسم رشتہ داری کو توڑ دیتی ہے۔ رواہ احمدبن والطبرانی عن اسود

46395

46383- "اليمين الغموس تدع الديار بلاقع 1 " أبو الحسن خيثمة بن سليمان بن حيدرة الأطرابلسي في جزئه - عن واثلة".
46383 یمین غموس (جھوٹی قسم) گھروں کو خالی کردیتی ہے۔۔ رواہ ابوالحسن خیثمۃ بن سلیمان بن حیدرۃ الاطرابلسی فی جزہ عن واثلۃ

46396

46384- "اليمين الكاذبة منفقة للسلعة ممحقة للبركة. " ابن جرير - عن أبي هريرة".
46384 جھوٹی قسم سامان کو رائج کرتی ہے جب کہ برکت کو ختم کردیتی ہے۔۔ رواہ ابن جریر عن ابوہریرہ

46397

46385- "اليمين الكاذبة منفقة للسلعة ممحقة للربح. " ابن جرير - عن أبي هريرة".
46385 جھوٹی قسم سامان (تجارت) کو رائج کرتی ہے جب کہ منافع کو ختم کردیتی ہے۔۔ رواہ ابن جریر عن ابوہریرہ

46398

46386- "اليمين الغموس تذهب بالمال وتدع الديار بلاقع. " الديلمي - عن أبي هريرة".
46386 جھوٹی قسم مال کو چلتا بناتی ہے اور گھروں کو خالی کردیتی ہے۔۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

46399

46387- "اليمين الكاذبة التي يقتطع بها الرجل مال أخيه هي التي تترك الديار بلاقع. " الخطيب في المتفق والمفترق - عن أبي الدرداء".
46387 جھوٹی قسم وہ ہوتی ہے جس کے ذریعے کوئی شخص اپنے بھائی کے مال کو ہتھیالے یہی قسم تو گھروں کو خالی کردیتی ہے۔ رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن ابی ادرداء

46400

46388- "اليمين الفاجرة تدع الديار بلاقع، وتعقم الرحم، وتقل العدد. " عب - عن معمر بلاغا".
46388 جھوٹی قسم گھروں کو خالی کردیتی ہے صلہ رحمی (رشتہ داری) کو ختم کردیتی ہے اور تعداد میں کمی کردیتی ہے۔ رواہ عبدالرزاق عن معمر بلاغا

46401

46389- "أيما امرئ من المسلمين حلف عند منبري هذا على يمين كاذبة يستحق بها حق مسلم أدخله الله النار وإن على سواك أخضر. " حم - عن جابر".
46389 مسلمانوں میں سے کوئی شخص بھی میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کے حق میں اپنا استحقاق پیدا کرنا چاہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے دوزخ میں داخل کریں گے اگرچہ معاملہ ہری مسواک ہی کا کیوں نہ ہوں۔ رواہ احمد بن حنبل عن جابر

46402

46390- "لا يحلف أحد عند منبري هذا على يمين آثمة ولو على سواك أخضر إلا تبوأ مقعده من النار. " حم، د، ن، حب، ك - عن جابر".
46390 جو شخص بھی میرے اس منبر کے پاس کسی جھوٹے معاملہ میں قسم کھاتا ہے گو کہ ہری مسواک پر ہی کیوں نہ قسم کھائے اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ بنالے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن حبان والحاکم عن جابر

46403

46391- "لا يحلف أحد عند منبري على يمين آثمة ولو على سواك رطب إلا وجبت له النار. " هـ، ك - عن أبي هريرة".
46391 جو شخص بھی کسی جھوٹے معاملہ میں میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم کھاتا ہے اگرچہ معاملہ تازہ مسواک کا ہی کیوں نہ ہو اس کے لیے دوزخ کی آگ واجب ہوجاتی ہے۔۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن ابوہریرہ

46404

46392- "من حلف بيمين آثمة عند منبري هذا فليتبوأ مقعده من النار ولو على سواك أخضر. " هـ، ك - عن جابر".
46392 میرے اس منبر کے پاس جو شخص بھی جھوٹی قسم کھاتا ہے اسے چاہیے کہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنالے اگرچہ معاملہ تازہ مسواک کا ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن جابر

46405

46393- "من حلف على منبري ولو على قضيب سواك أخضر كاذبا كان من أهل النار. " قط في الأفراد - عن أبي هريرة".
46393 جس شخص نے میرے اس منبر کے پاس قسم کھائی حالانکہ وہ قسم میں جھوٹا ہو اگرچہ مسواک کی ٹہنی پر قسم کھائے وہ اہل دوزخ میں سے ہوگا۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد عن ابوہریرہ

46406

46394- "منبري روضة من رياض الجنة، فمن حلف عنده على سواك أخضر كاذبا فليتبوأ مقعده من النار، ليبلغ شاهدكم غائبكم. " طب - عن ابن جريج - عن عمر بن عطاء عن ابن الجوزاء مرسلا".
46394 میرے منبر کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے لہٰذا جس شخص نے بھی میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائی گو مسواک کی ہری ٹہنی پر ہی کیوں نہ قسم کھائے اسے چاہیے کہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنالے۔ حاضرین کو چاہیے کہ وہ غائبین تک پہنچادیں۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن جریج عن عمر بن عطاء عن ابن الجوزاء مرسلاً

46407

46395- "لا يحلف أحدكم على منبرى هذا على يمين آثمة ولو سواك أخضر إلا تبوأ مقعده من النار. " مالك، والشافعي، حم، وابن سعد، د، ن، وابن الجارود، ع، حب، ك، ق، ض - عن جابر".
46395 کوئی شخص بھی کسی جھوٹے معاملہ میں میرے اس منبر کے پاس قسم نہ کھائے اگرچہ معاملہ تازہ مسواک ہی کا کیوں نہ ہی ورنہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔۔ رواہ مالک والشافعی واحمد بن حنبل وابن سعد وابوداؤد والنسائی وابن الجارود وابویعلی وابن حبان والحاکم والبیہقی والضیاء عن جابر

46408

46396- "ما حلف عند منبرى هذا من عبد ولا أمة يمينا آثمة ولو على سواك رطب إلا وجبت له النار. " ابن عساكر - عن أبي هريرة".
46396 میرے اس منبر کے پاس کوئی بنھدہ یا کوئی بندی جھوٹی قسم کھاتا ہے اگرچہ معاملہ تازہ مسواک ہی کا کیوں نہ ہو اس کے لیے دوزخ کی آگ واجب ہوجاتی ہے۔۔ رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ

46409

46397- "إنما الحلف حنث أو ندم. " هـ - عن ابن عمر".
46397 قسم کا انجام بالآخر یا تو اسے توڑ دینا ہے یا اس پر ندامت اٹھانا ہے۔۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 457 و ضعیف الجامع 2046

46410

46398- "الحلف حنث أو ندم. " تخ، ك - عن ابن عمر".
46398 قسم کا انجام یا تو اس سے حانث ہوجانا ہے یا اس پر ندامت اٹھانا ہے۔۔ رواہ البخاری فی التاریخ والحاکم عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 594 و ضعیف الجامع 2788

46411

46399- "الحلف منفقة للسلعة ممحقة للبركة. " ق، د، ن - عن أبي هريرة".
46399 قسم سامان کو رائج کردیتی ہے لیکن برکت مٹا دیتی ہے۔۔ رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی عن ابوہریرہ

46412

46400- "البلاء موكل بالقول، ما قال عبد لشيء: لا والله لا أفعله أبدا إلا ترك الشيطان كل عمل وولع بذلك منه حتى يؤثمه. " هب، خط - عن أبي الدرداء".
46400 آزمائش وبلاء آدمی کے قول کے سپرد ہوتی ہے جب بھی کوئی شخص کسی چیز کے متعلق کہتا ہے : اللہ کی قسم میں یہ چیز کبھی نہیں کروں گا الایہ کہ شیطان ہر طرح کی مشغولیت بالائے طاق رکھ دیتا ہے اور پوری دلچسپی کے ساتھ اسے گناہ میں مبتلا کردیتا ہے۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان والخطیب عن ابی الدرداء ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 868 و ضعیف الجامع 2378

46413

46401- "إني والله إن شاء الله لا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير. " ق، د، هـ - عن أبي موسى".
46401 بخدا ! اگر میں کسی چیز پر قسم کھاؤں اور پھر اس قسم کے خلاف کرنے ہی کو بہتر سمجھوں تو میں اپنی قسم توڑ دوں گا اور اس کا کفارہ ادا کروں گا اور وہ چیز اختیار کروں گا جو بہتر ہو۔۔ رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد وابن ماجہ عن ابی موسیٰ

46414

46402- "لست أنا حملتكم، ولكن الله حملكم، وإني والله إن شاء الله لا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها (خ - عن أبي موسى).
46402 میں تمہیں سواری نہیں دے سکتا لیکن اللہ تعالیٰ ہی تمہیں سواری دے گا۔ اللہ کی قسم ! اگر میں کسی چیز پر قسم کھاؤں اور پھر اس قسم کے خلاف کرنے ہی کو بہتر سمجھوں تو میں وہ چیز اختیارکروں گا جو بہتر ہوگی اور میں قسم توڑ دوں گا۔ رواہ البخاری عن ابی موسیٰ

46415

(46403 -) ما على الار ض يمين أحلف عليها فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيته (ن - عن أبي موسى).
46403 سطح زمین پر کوئی چیز نہیں جس پر میں قسم کھاؤں اور پھر اس کے خلاف کو کرنا بہتر سمجھوں تو میں وہی کروں گا اور قسم توڑ دوں گا۔ رواہ النسائی عن ابو موسیٰ

46416

(46404 -) ما أنا حملتكم ولكن الله حملكم ، وإني والله إن شاء الله لا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير (حم ، ق ، د ، ن - عن أبي موسى).
46404 میں تمہیں سواری نہیں دے سکتا ہوں لیکن اللہ تعالیٰ ہی تمہیں سواری عطا کرے گا اللہ کی قسم ! اگر میں کسی چیز پر قسم کھاؤں گا اور پھر اس کے خلاف کرنے میں بہتر سمجھوں گا تو میں قسم توڑ کر کفارہ دوں گا اور جو بہتر ہوگا اسے بجا لاؤں گا۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی عن ابی موسیٰ

46417

(46405 -) من حلف في قطيعة رحم أو فيما لا يصلح فبره أن لا يتم على ذلك (ه - عن عائشة).
46405 جس شخص نے قطع تعلقی پر قسم کھائی یا کسی غیر مناسب کام پر قسم کھائی اور وہ اس قسم کو پوری کرنا چاہتا ہو وہ اسے پورا کرنے پر نہ اتر سکے۔ رواہ ابن ماجہ عن عائشۃ

46418

(46406 -) إن حلفت على معصية فدعها ، واقذ ف ضغائن الجاهلية تحت قدمك ، وإياك وشرب الخمر ! فان الله لا يقدس شاربها (ك - عن ثوبان).
46406 اگر تم نے معصیت پر قسم کھائی ہے تو اسے چھوڑ دو اور جاہلیت کے کینوں کو پاؤں تلے روند ڈالو شراب نوشی سے بچتے رہو چونکہ اللہ تعالیٰ شرابی کو پاک نہیں کرتا۔ رواہ الحاکم عن ثوبان

46419

(46407 -) من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه (حم ، م ، ت - عن أبي هريرة).
46407 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف کرنے میں بھلائی سمجھی اسے چاہیے کہ بھلائی والا کام سرانجام دے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والترمذی عن ابوہریرہ

46420

(46408 -) من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليتركها ، فان تركها كفارتها (حم ، ه - عن ابن عمرو ، حم - عن أبي).
46408 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف میں بھلائی دیکھی اسے چاہیے کہ بھلائی والا کام بجا لائے اور قسم کو چھوڑ دے۔ بلاشبہ قسم کا ترک کرنا اس کا کفارہ ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابن عمرو واحمد بن حنبل عن ابی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 458 و ضعیف الجامع 5563

46421

(46409 -) شهدت غلاما مع عمومتي حلف المطيبين فما يسرني أن لي حمر النعم وأني أنكثه ؟ (حم ، ك - عن عبد الرحمن بن عوف).
46409 میں ایک غلام کے پاس اپنی پھوپھیوں کے ہمراہ گیا جس نے پاکبازوں جیسی قسم کھا رکھی تھی مجھے شرخ اونصوں کی ملکیت خوش نہ کرتی کہ میں اس قسم کو توڑ دوں۔۔ رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن عبدالرحمن بن عوف

46422

(46410 -) إني إذا حلفت فرأيت غير ذلك أفضل كفرت عن يميني وأتيت الذي هو أفضل (طب ، ك ، ق - عن أبي الدرداء).
46410 بلاشبہ جب میں قسم کھاتا ہوں اور اس کے خلاف افضل دیکھتا ہوں تو میں اپنی قسم کا کفارہ دیتا ہوں اور وہ کام کرتا ہو جو افضل ہوتا ہے۔ رواہ الطبرانی والحاکم والبخاری ومسلم عن ابی الدرداء

46423

(46411 -) من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فأتى الذي هو خير فهو كفارتها (ق - عن أبي هريرة).
46411 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا لہٰذا جو کام بہتر ہو وہ بجا لائے اور یہ اس کی قسم کا کفارہ ہوگا۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ

46424

(46412 -) من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأتها ، فانه كفارتها إلا طلاق أو عتاق (طب - عن ابن عباس).
46412 جس شخص نے قسم کھائی اور پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا وہ اس کے خلاف کرلے اور یہی اس کا کفارہ ہوگا بجز طلاق اور عتاق کے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الحاظ 785

46425

(46413 -) لا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني ، ثم أتيت الذي هو خير (ك - عن عائشة).
46413 اگر میں قسم کھاؤں اور پھر قسم کے خلاف کرنا بہتر سمجھوں تو میں اپنی قسم کا کفارہ دوں گا اور وہ کام کروں گا جو بہتر ہوگا۔ رواہ الحاکم عن عائشۃ

46426

(46414 -) لا تحلفوا بالله ، فمن حلف بالله فليصدق ، ومن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليعمد الذي هو خير ، وليكفرن عن يمينه (عب - عن ابن سيرين مرسلا).
46414 اللہ کی قسم مت کھاؤ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم کھائے اسے چاہیے کہ وہ سچا کر دکھائے اور جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف بہتر سمجھا اسے چاہیے کہ وہ کام کرے جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔ رواہ عبدالرزاق عن ابن سیرین مرسلاً

46427

(46415 -) لم أنس يميني ، ولكن إذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فعملت الذي هو خير وكفرت عن يميني (طب - عن عمران بن حصين).
46415 میں اپنی قسم نہیں بھولا ہوں لیکن اگر میں نے کسی چیز پر قسم کھائی ہو اور پھر میں اس کے خلاف کرنے کو بہتر سمجھوں میں وہ کام کرتا ہوں جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردیتا ہوں۔۔ رواہ الطبرانی عن عمران بن حصین

46428

(46416 -) من حلف على يمين فقال : إن شاء الله ، فلا حنث عليه (ق ، ك - عن ابن عمرو عن أبي هريرة).
46416 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی اور ساتھ انشاء اللہ کہہ دیا اس پر حنث نہیں ہے۔۔ رواہ البخاری ومسلم والحاکم عن ابن عمرو عن ابوہریرہ

46429

(46417 -) من حلف واستثنى فان شاء مضى ، وإن شاء ترك غير حنث (ن ، ه - عن ابن عمر).
46417 جو شخص قسم کھاء اور ساتھ استثناء کردے وہ چاہے یہ کام کرے یا نہ کرے اس پر حنث نہیں ہوگا۔ رواہ النسائی وابن ماجہ عن ابن عمر

46430

(46418) من حلف على يمين فقال : إن شاء استثنى (د ، ت ، ك - عن ابن عمر).
46418 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی اور ساتھ انشاء اللہ کہہ دیا تو اس کی قسم میں استثناء ہوجائے گا۔ رواہ ابوداؤد والترمذی والحاکم عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 365

46431

(46419 -) من حلف على يمين فقال : إن شاء الله ، فهو بالخيار ، إن شاء مضى ، وإن شاء ترك (حم ، ق - عن ابن عمر).
46419 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی اور ساتھ انشاء اللہ کہہ دیا اسے اختیار ہے چاہے وہ کام کرے یا نہ کرے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابن عمر

46432

(46420 -) إذا حلف أحدكم فلا يقل : ما شاء الله وشئت ، ولكن ليقل : ما شاء الله ثم شئت (ه - عن ابن عباس).
46420 تم میں سے جب کوئی شخص قسم کھائے وہ یوں نہ کہے : جو اللہ چاہتا ہے وہ میں چاہتا ہوں لیکن وہ یوں کہے جو اللہ چاہتا ہے پھر میں بھی اسے چاہتا ہوں۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عباس

46433

(46421 -) من حلف بالله لافعلن كذا وأضمر إن شاء الله ، ثم لم يفعل الذي حلف عليه لم يحنث (ابن عساكر - عن أبي حنيفة عن نافع عن ابن عمر).
46421 جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم کھائی کہ میں ضرور فلاں کام کروں گا اور دل میں انشاء اللہ کہہ دیا پھر اس نے وہ کام نہ کیا جس پر اس نے قسم کھائی تھی یوں وہ حانث نہیں ہوگا۔۔ رواہ ابن عساکر عن ابی حنیفۃ عن نافع عن ابن عمر

46434

(46422 -) من حلف على يمين ثم استثنى ، ثم أتى ما حلف فلا كفارة عليه (حل والخطيب ، وابن عساكر - عن ابن عمر).
46422 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی پھر (ساتھ ساتھ) استثناء کردیا پھر اس نے وہ کام کردیا جس پر قسم کھائی تھی تو اس پر کفارہ نہیں ہوگا۔۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ وابن عساکر عن ابن عمر

46435

46423- "من حلف على يمين فقال في إثر يمينه: إن شاء الله، ثم حنث فيما حلف فيه، فإن كفارة يمينه إن شاء الله. " ق - عن ابن عمر".
46423 جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی پھر اس کے بعد انشاء اللہ کہہ دیا پھر اگر حانث ہوگیا تو اس کی قسم کا کفارہ انشاء اللہ ہوگا۔ رواہ البخاری وعن ابن عمر

46436

46424- "من حلف فقال: إن شاء الله، لم يحنث. " عب - عن أبي هريرة".
46424 جس شخص نے قسم کھائی اور ساتھ انشاء اللہ کہہ دیا وہ حانث نہیں ہوگا۔۔ رواہ عبدالرزاق عن ابوہریرہ

46437

46425- "الرجل يحلف على اليمين، ثم يستثني في نفسه ليس ذلك بشيء حتى يظهر الاستثناء كما يظهر اليمين. " ق - عن أبي هريرة".
46425 آدمی قسم کھاتا ہے پھر اپنے دل میں استثناء کرلیتا ہے حالانکہ اس کا کچھ اعتبار نہیں ہے جب تک کہ استثناء کو ظاہر نہ کردے جیسا کہ قسم ظاہر کی ہے۔ روا ہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ

46438

46426- "اليمين على نية المستحلف. " م ، هـ - عن أبي هريرة".
46426 نیت کا اعتبار قسم لینے والے کی نیت پر ہوتا ہے۔۔ رواہ مسلم وابن ماجہ عن ابوہریرہ

46439

46427- "ليس على مقهور يمين. " قط - عن أبي أمامة".
46427 مجبور شخص پر قسم نہیں ہے۔ رواہ الدارقطنی عن ابی امامۃ

46440

46428- "يمينك على ما يصدقك عليه صاحبك. " حم، م، د، هـ - عن أبي هريرة".
46428 تمہاری قسم اس چیز پر ہے جسے تمہارا دوست تمہیں سچ کر دکھائے۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابوداؤد وابن ماجہ عن ابوہریرہ

46441

46429- "اليمين على ما يصدقك به صاحبك. " ت - عن أبي هريرة".
46429 قسم اس چیز پر ہے جس میں تمہیں تمہارا ساتھی سچا کردے۔ رواہ الترمذی عن ابوہریرہ

46442

46430- "لا يمين عليك، ولا نذر في معصية الرب وفي قطيعة الرحم وفيما لا تملك. " د، ك - عن عمران بن حصين".
46430 تمہارے اوپر قسم نہیں آتی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور قطع رحمی میں نذر کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور جس چیز کے تم مالک نہیں ہو اس کی بھی نذر نہیں۔۔ رواہ ابوداؤد الحاکم عن عمران بن حصین

46443

46431- "إذا كره الاثنان اليمين أو استحباها فليستهما عليها. " د - عن أبي هريرة".
46431 جب دو شخص قسم کھانے سے انکار کرتے ہو یا دونوں قسم کھانے پر تیار ہوں تو ان میں قرعہ ڈال دیا جائے تاکہ دونوں کا حصہ ظاہر ہوجائے۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ

46444

46432- "لا حلف في الإسلام، وأيما حلف كان في الجاهلية لم يزده الإسلام إلا شدة. " حم، م، د، ن - عن جبير بن مطعم".
46432 اسلام میں قسم اور عہد و پیمان جائز نہیں ہے جو قسم بھی جاہلیت میں تھی اسلام نے اس کی شدت میں ہی اضافہ کیا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابوداؤد والنسائی عن جبیر بن مطعم

46445

46433- "أوفوا بحلف الجاهلية، فإن الإسلام لم يزده إلا شدة، ولا تحدثوا حلفا في الإسلام. " حم، ت - عن ابن عمر".
46433 جاہلیت میں بھی کھائی ہوئی قسم پوری کرو اور اسے پوری کرنے کا اہتمام بھی کرو اسلام میں قسم نہیں ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن ابن عمر

46446

46434- "ما كان من حلف الجاهلية فتمسكوا به، ولا حلف في الإسلام. " حم - عن قيس بن عاصم".
46434 جاہلیت کی قسم پوری کرو اسلام اس کی شدت میں اضافہ کرتا ہے اسلام میں حلف نہ اٹھاؤ۔ رواہ احمد بن حنبل عن قیس بن عاصم

46447

46435- "إذا استلج أحدكم في اليمين فإنه آثم له عند الله من الكفارة التي أمر بها. " هـ - عن أبي هريرة".
46435 جو شخص قسم کھائے اور پھر اس کے خلاف نہ کرے جو قسم کھائی ہوئی چیز سے بہتر ہو یہ قسم اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ گناہ کی باعث ہے اس کفارہ سے جس کا اسے حکم ملا ہوا ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابی ھیریرۃ

46448

46436- "والله لأن يلج أحدكم بيمينه في أهله أثم له عند الله من أن يعطى كفارته التي افترض الله عليه. " حم، ق - عن أبي هريرة".
46436 اللہ کی قسم تم میں سے کوئی شخص کسی چیز پر قسم کھا کر اپنے گھروالوں کے پاس جائے اس کا قسم کھانا اللہ کے یہاں زیادہ گناہ کا باعث ہے بنسبت کفارہ دینے کے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیا ہے۔ رواہ احمد حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ

46449

46437- "من حلف منكم فقال في حلفه: واللات والعزى! فليقل لا إله إلا الله، ومن قال لصاحبه: تعال أقامرك، فليتصدق بشيء. " الشافعي، حم، ق - عن أبي هريرة".
46437 جو شخص لات اور عزیٰ کی قسم کھائے اسے کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ پڑھ لینا چاہے جو شخص اپنے کسی دوست سے کہے : آؤ میں تمہارے ساتھ جوا کھیلتا ہوں اسے صدقہ کرنا چاہیے۔۔ رواہ الشافعی واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ

46450

46438- "من حلف على يمين فهو كما حلف، وإن قال هو يهودي فهو يهودي، وإن قال هو نصراني فهو نصراني وإن قال هو بريء من الإسلام فهو بريء من الإسلام، ومن ادعى دعوى الجاهلية فهو من جثا 2 جهنم وإن صلى وصام. " ك - أبي هريرة".
46438 جو شخص کسی چیز پر قسم کھاتا ہے وہ ایسا ہی ہوتا ہے اگر قسم میں کہا وہ یہودی ہو تو وہ یہودی ہوجائے گا اگر کہا وہ نصرانی ہو تو وہ نصرانی ہوجائے گا اگر کہا وہ اسلام سے بری الذمہ ہے تو وہ اسلام سے بری الذمہ ہوجائے گا جس شخص نے جاہلیت زدہ دعویٰ کیا وہ جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے ہوگا اگرچہ نماز پڑھتا ہو اور روزے رکھتا ہو۔ روا الحاکم عن ابوہریرہ

46451

46439- "من حلف أنه بريء من الإسلام، فإن كان كاذبا فهو كما قال، وإن كان صادقا لم يرجع إلى الإسلام سالما. " حم، ع، ق، ك، ص - عن عبد الله بن بريدة عن أبيه".
46439 جس شخص نے قسم کھائی کہ وہ اسلام سے بری الذمہ ہے پھر اگر وہ اس قسم میں جھوٹا ہو تو وہ ایسا ہی ہوگا اور اگر سچا ہو تو اسلام کی طرف سلامتی کے ساتھ نہیں لوٹے گا۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی والبخاری ومسلم والحاکم و سعید بن المنصور عن عبداللہ بن بریدۃ عن ابیہ

46452

46440- "أما لحوم الجزور فكلها، وأما الخمر فلا تشربها. " البغوي وضعفه؛ والإسماعيلي، وابن قانع، وأبو نعيم - عن بشير الثقفي؛ قال: قلت يا رسول الله! إني نذرت في الجاهلية لا آكل لحم الجزور ولا أشرب الخمر، قال - فذكره".
46440 رہی بات اونٹ کے گوشت کی سوا اسے کھالو اور رہی بات شراب کی سو شراب مت پیو۔ (رواہ البغوی وضعفہ والا سماعیل وابن قانع و ابونعیم بشیر الثقفی : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے جاہلیت میں نذر مان رکھی تھی کہ میں اونٹ کا گوشت نہیں کھاؤں گا اور شراب نہیں پیوں گا اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پر حدیث ارشاد فرمائی)

46453

46441- "لا حلف في الإسلام، وكل حلف كان في الجاهلية لم يزده الإسلام إلا حدة وشدة. " طب - عن ابن عباس".
46441 اسلام میں عہد و پیمان جائز نہیں ہے ہر وہ عہدوپیماں جو جاہلیت میں کیا گیا ہو اسلام نے اس کو مضبوطی میں اضافہ ہی کیا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

46454

46442- "قولوا بحلف الجاهلية فإنه لا يزيده الإسلام إلا شده ولا تحدثوا حلفا في الإسلام. " ابن جرير - عن ابن عمرو".
46442 جاہلیت میں کئے گئے عہدوپیماں کی پاسداری کرو اسلام اس کی شدت ہی میں اضافہ کرتا ہے اسلام میں کوئی نیا عہدوپیماں نہ کرو۔ رواہ ابن جریر عن ابن عمرو

46455

46443- "لا حلف في الإسلام، ولكن تمسكوا بحلف الجاهلية. " ابن جرير - عن قيس بن عاصم".
46443 اسلام میں عہد و پیمان جائز نہ کرو۔ رواہ ابن جریر عن ابن عمرو

46456

46444- "لا حلف في الإسلام، وكل حلف كان في الجاهلية لم يزده الإسلام إلا شدة، وما يسرني أن لي حمر النعم وأني نقضت الحلف الذي كان في دار الندوة. " ابن جرير - عن ابن عباس".
46444 اسلام میں عہدوپیماں نہیں ہے ہر وہ عہدوپیماں جو جاہلیت میں کیا گیا ہو اسلام نے اس کی شدت ہی میں اضافہ کیا ہے۔ مجھے یہ بات خوش نہیں کرے گی کہ میرے لیے سرخ اونٹ ہوں اور میں اس عہدوپیماں کو توڑوں جو دارالندوہ میں ہوا تھا۔ رواہ ابن جریر عن ابن عباس

46457

46445- "لا يزيد الحلف الإسلام إلا شدة. " طب - عن فرات بن حيان".
46445 اسلام وعہدوپیماں مضبوطی میں شدت سے اضافہ کرتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن فرات بن حبان

46458

46446- "لم يصب الإسلام حلفا إلا زاده شدة، ولا حلف في الإسلام. " ابن جرير - عن الزهري مرسلا".
46446 اسلام تک جو عہدوپیماں بھی پہنچا ہے اسلام نے اس کی شدت میں اضافہ ہی کیا ہے اسلام میں عہدوپیماں کے خلاف کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ رواہ ابن جریر عن الزھری مرسلاً

46459

46447- "من أراد أن يستحلف أخاه وهو يعلم أنه كاذب فأحل الله أن يحلف به، وجبت له الجنة. " أبو الشيخ - عن رافع ابن خديج".
46447 جو شخص اپنے کسی بھائی سے قسم لینا چاہتا ہو حالانکہ وہ سمجھتا ہو کہ وہ جھوٹا ہے اللہ تعالیٰ نے حلال کیا ہے کہ وہ قسم اٹھائے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کردے گا۔۔ رواہ ابو الشیخ عن رافع بن خدیج ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 185 والفوائد المجموعۃ 580

46460

46448- "لا تضطروا الناس بأيمانهم على أن يحلفوا ما لا يعلمون. " عب - عن القاسم بن عبد الرحمن مرسلا".
46448 لوگوں کو جس چیز کا علم نہ ہوا اس پر قسم اٹھانے پر انھیں مجبور نہ کرو۔۔ رواہ عبدالرزاق عن القاسم بن عبدالرحمن مرسلاً

46461

46449- "لا تضطروا بأيمانهم إلى ما لا يعلمون. " الخطيب - عن ابن مسعود".
46449 لوگوں کو جس چیز کا علم نہ ہو اس پر انھیں قسم دینے پر مجبور نہ کرو۔۔ رواہ الخطیب عن ابن مسعود

46462

46450- "من حلف بالمشي أو بالهدى أو جعل ماله في سبيل الله وفي المساكين أو في رتاج الكعبة فكفارته كفارة يمين. " الديلمي عن عائشة".
46450 جس شخص نے پیدل چلنے کی قسم کھائی یا ھدی کی قسم کھائی یا اپنا سارا مال فی سبیل اللہ یا مساکین کو دینے کی قسم کھائی یا کعبہ کی نذر کرنے کی قسم کھائی تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔ روا الدیلمی عن عائشۃ

46463

46451- "باع آخرته بدنياه. " حب - عن أبي سعيد؛ قال:مر أعرابي بشاة فقلت تبيعنيها بثلاثة دراهم، فقال: لا والله! ثم باعنيها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره".
46451 اس نے اپنی آخرت کو دنیا کے بدلہ میں بیچ ڈالا ہے۔ (رواہ ابن حبان عن ابی سعید (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک اعرابی بکری لیے ہوئے ان کے پاس سے گزرا ابوسعید (رض) کو بکری بیچ دی اس موقع پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی) ۔

46464

46452- "لا يمين في معصية الله ولا فيما لا يملك ابن آدم، ومن لعن مسلما كان كقتله، ومن سمى مسلما كافرا فقد كفر، ومن حلف على غير ملة الإسلام كاذبا متعمدا فهو كما قال، ومن قتل نفسه بشيء عذب به في النار. " طب - عن ثابت بن الضحاك".
46452 اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں قسم نہیں ہوتی جو چیز آدمی کی ملکیت میں نہ ہو اس میں بھی قسم نہیں ہوتی مسلمان پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کے مترادف ہے جس نے مسلمان کو کافر کہا گویا اس نے خود کفر کیا جس شخص نے جان بوجھ کر غیر ملت اسلام پر جھوٹی قسم کھائی تو وہ ایسا ہی ہوگا جیسا اس نے کہا : جس شخص کسی چیز سے اپنے آپ کو قتل کیا دوزخ میں اسے اسی چیز سے عذاب ہوتا رہے گا۔۔ رواہ الطبرانی عن ثابت بن ضحاک

46465

46453- "لا يمين ولا نذر فيما يسخط الرب، ولا في قطيعة الرحم، ولا فيما لا يملك. " ق - عن عمر".
46453 اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں نہ قسم ہوتی ہے اور نہ ہی نذر ہوتی ہے۔ قطع رحمی میں بھی نہیں ہوتی اور جو چیز اپنی ملکیت میں نہ ہو اس میں بھی قسم اور نذر نہیں ہوتی۔۔ رواہ البخاری ومسلم عن عمر

46466

46454- "لا يمين لولد مع يمين والد، ولا يمين لزوجة مع يمين زوج، ولا يمين لمملوك مع يمين مليك، ولا يمين في قطيعة رحم، ولا نذر في معصية، ولا طلاق قبل النكاح، ولا عتاقة قبل الملكة، ولا صمت يوم إلى الليل، ولا مواصلة في الصيام، ولا يتم بعد حلم، ولا رضاعة بعد الفطام، ولا تغريب بعد الهجرة، ولا هجرة بعد الفتح. " عد - عن جابر، وفيه حزام بن عثمان الأنصاري، قال في المغني: متروك بالاتفاق، مبتدع".
46454 باپ کی قسم کے ساتھ بیٹے کی قسم نہیں ہوتی خاوند کی قسم کے ساتھ بیوی کی قسم نہیں ہوتی مالک کے ساتھ مملوک کی قسم نہیں ہوتی قطع رحمی میں قسم نہیں ہوتی نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی ، ملکیت سے قبل آزادی نہیں ہوتی ایک دن سے ایک رات تک کی خاموشی بلا اصل ہے صوم وصال کی کوئی حقیقت نہیں بلوغت کے بعد یتیمی نہیں رہتی دودھ چھڑانے کی عمر گزر جانے کی بعد رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہجرت کے بعد جلاوطنی نہیں رہی فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں رہی۔۔ رواہ ابن عدی عن جابر وفیہ حرام بن عثمان الانصاری قال فی المغنی متروک بالانفاق مبتد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرہ الحفاظ 6388

46467

46455- "يا أيها الناس! إنه ما كان من حلف في الجاهلية فإن الإسلام لم يزده إلا شدة، ولا حلف في الإسلام، والمسلمون يد على من سواهم، تكافأ دماؤهم، يجير عليهم أدناهم، ويرد عليهم أقصاهم، يرد سراياهم على قعدهم، لا يقتل مؤمن بكافر، دية الكافر دية نصف دية المسلم، لا خبب ولا جنب ، ولا تؤخذ صدقاتهم إلا في ديارهم. " حم، ق - عن ابن عمرو".
46455 اے لوگو ! جاہلیت میں ہونے والے عہدوپیماں کی اسلام نے شدت سے پاسداری کی ہے اسلام میں عہدو پیماں جائز نہیں ہے مسلمان غیروں پر ایک ہاتھ کی مانند ہیں ان کے خون برابر ہیں ان کا ادنیٰ مسلمان بھی پناہ دے سکتا ہے، اور وہ مسلمان بھی حق رکھتا ہے جو سب مسلمانوں سے کہیں دور ہو اور ان کا لشکر پیچھے بیٹھے ہوؤں کو بھی حقدار سمجھتا ہے مومن کو کافر کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جائے گا۔ کافر کی دیت مسلمان کی دیت کے نصف ہے اور زکوۃ وصول کرنے والا زکوۃ کے مویشیوں کو نہ کھینچو منگوائے اور زکوۃ دینے والے اپنے مویشیوں کو کہیں دور لے کر نہ چلے جائیں زکوۃ ان کے گھروں پر ہی لی جائے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابن عمرو

46468

46456- "ما شهدت حلفا إلا حلف قريش من حلف المطيبين، وما أحب أن لي حمر النعم وإني نقضته. " ق - عن أبي هريرة".
46456 میں کسی عہدوپیماں میں حاضر نہیں ہوا بجز قریش کے ایک عہدوپیماں کے جو مطیبین کا پیماں ہے مجھے پسند نہیں کہ میرے لیے سرخ اونٹ ہوں اور میں اس پیماں کو توڑ دوں۔۔ رواہ البخاری عن ابوہریرہ

46469

46457- "ما يسرني أن لي حمر النعم وأني نقضته. " ق - عن أبي هريرة".
46457 مجھے یہ چیز خوش نہیں کرتی کہ میرے لیے سرخ اونٹ ہوں اور میں (جاہلیت کے) پیمان کو توڑوں۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ

46470

46458- "ما يسرني أن لي حمر النعم وأني نقضت الحلف الذي في دار الندوة. " ق - عن ابن عباس".
46458 مجھے یہ چیز خوش نہیں کرے گی کہ میرے لیے سرخ اونٹ ہوں اور میں دارالندوہ میں ہونے والی قسم وپیماں کو توڑ دوں۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عباس۔ فائدہ : لاحلف فی الاسلام یعنی اسلام میں عہدوپیماں جائز نہیں۔ اس کا معنی یہ ہے کہ جاہلیت میں رواج تھا کہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے عہدوپیماں باندھ لیا کرتے تھے کہ ہم دونوں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے لڑائی جھگڑے کے موقع پر ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی اگر ایک پر تاوان واجب ہوگا تو دوسرا تاوان ادا کرے گا۔ چنانچہ رسول کریم۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے نے اس قسم کے عہدوپیماں سے منع فرمایا : لیکن جاہلیت میں اس طرح کے عہدوپیماں بھی رہتے تھے کہ لوگ آپس میں جمع ہوجاتے اور عہد کرتے کہ سب مظلوم کی مدد کریں گے قرابتداروں سے حسن سلوک کریں گے انسانی حقوق کی حفاظت کریں گے اس صورت کو اسلام نے بھی جائز رکھا ہے اور بلکہ اسے مضبوطی سے پکڑنے کی تاکید کی ہے۔ ازمترجم محمد یوسف تنولی

46471

46459- "إن النذر نذران، فما كان لله فكفارته الوفاء به، وما كان للشيطان فلا وفاء له وعليه كفارة يمين. " هق - عن ابن عباس".
46459 نذر کی دو قسمیں ہیں ایک نذر وہ ہے جو اللہ کے لیے ہوا سے پورا کرلینا اس کا کفارہ ہے دوسری وہ جو شیطان کے لیے ہو اس کا پوراکرناجائز نہیں ہے اس قسم کی نذر پر قسم کا کفارہ ہے۔۔ رواہ البیہقی عن ابن عباس

46472

46460- "النذر نذران، فما كان من نذر في طاعة الله فذلك لله وفيه الوفاء، وما كان من نذر فيه معصية الله فذلك للشيطان ولا وفاء فيه، ويكفره ما يكفر اليمين. " ن - عن عمران بن حصين".
46460 نذر کی دو قسمیں ہیں ایک نذر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مانی گئی ہو اس کا پورا کرنا واجب ہے اور یہ نذر خالص اللہ کے لیے ہے۔ اور دوسری یہ کہ کوئی شخص گناہ کی نذر مانے یہ نذر شیطان کے لیے ہے اس طرح کی نذر کو پورا کرنا واجب نہیں ہے بلکہ ایسی نذر میں وہ کفارہ ادا کرے جو قسم توڑنے کی صورت میں ادا کی جاتی ہے۔ رواہ النسائی عن عمران بن حصین

46473

46461- "أوف نذرك. " حم، ق، ت - عن ابن عمر".
46461 اپنی نذر پوری کرو۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی عن ابن عمر

46474

46462- "من نذر أن يطيع الله فليطعه، ومن نذر أن يعصي الله فلا يعصه. " حم، خ، ك - عن عائشة".
46462 جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں نذر مانے اسے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنی چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی معصیت میں نذر مانے اسے اللہ تعالیٰ کی مصیت کا مرتکب نہیں ہونا چاہیے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری والحاکم عن عائشۃ

46475

46463- "من نذر نذرا ولم يسمه فكفارته كفارة يمين. " هـ - عن عقبة بن عامر".
46463 جو شخص غیر معین نذر مانے تو ایسی نذر کا کفارہ ایسا ہے جیسا کہ قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔۔ رواہ ابن ماجہ عن عقبۃ بن عامر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5864

46476

46464- "أوف بنذرك، فإنه لا وفاء لنذر في معصية الله، ولا فيما لا يملك ابن آدم. " هـ - عن ثابت بن الضحاك".
46464 اپنی نذر پوری کرو اور جو نذر اللہ تعالیٰ کی معصیت میں مانی گئی ہو اس کا پورا کرنا واجب نہیں ہے اور نہ ہی اس نذر کا پورا کرنا واجب ہے جس کا ابن آدم مالک نہ ہو۔۔ رواہ ابن ماجہ عن ثابت بن الضحاک

46477

46465- "سبحان الله بئس ما جزيتها، نذرت لله إن نجاها الله عليها لتنحرنها، ولا وفاء لنذر في معصية الله ولا فيما لا يملك. "حم، م، كتاب النذر، د - عن عمران بن حصين".
46465 سبحان اللہ ! تم اسے جو بدلہ دے رہے ہو بہت بڑا ہے تم نے اللہ کے لیے نذر مانی ہے بشرطیکہ اگر اللہ تعالیٰ اسے نجات دے دے تم اسے ضرور ذبح کرو گے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مانی گئی نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ہے اور نہ ہی اس نذر کا پورا کرنا واجب ہے جو آدمی کی ملکیت میں نہ ہو۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم کتاب النذر وابوداؤد عن عمران بن حصین

46478

46466- "مر أختك فلتركب ولتختمر ولتصم ثلاثة أيام، فإن الله تعالى عن تعذيب أختك نفسها لغني. " حم، د، ن، هـ - عن عقبة بن عامر؛ د، ك - عن ابن عباس".
46466 اپنی بہن کو حکم دو کہ سوار ہو کر حج کرے اور تین دن روزے رکھے یقیناً اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کو عذاب دینے سے بےنیاز ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن عقبۃ بن عامر وابوداؤد والحاکم عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5256

46479

46467- "لا تنذروا، فإن النذر لا يغني عن القدر شيئا، وإنما يستخرج به من البخيل. " م، ت، ن - عن أبي هريرة".
46467 نذریں مت مانو چونکہ نذر تقدیر کو کچھ بھی نہیں ٹال سکتی البتہ نذر کے ذریعے بخیل کا کچھ مال ضرور خرچ ہوتا ہے۔ رواہ مسلم والترمذی والنسائی عن ابوہریرہ

46480

46468- "لا نذر في معصية الله ولا فيما لا يملك ابن آدم. "د، هـ - عن عمران بن حصين".
46468 اللہ تعالیٰ کی معصیت میں مانی ہوئی نذر کی کچھ حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی اس نذر کی کچھ اہمیت ہے جو ابن آدم کی ملکیت میں نہ ہو۔ رواہ ابوداؤد وابن ماجہ عن عمران بن حصین

46481

46469- "لا نذر ولا يمين فيما لا يملك ابن آدم، ولا في معصية الله ولا في قطيعة رحم، ومن حلف على يمين ورأى غيرها خيرا منها فليدعها وليأت الذي هو خير، فإن تركها كفارتها. " د، ن عن ابن عمرو".
46469 آدمی جس چیز کا مالک نہ ہو اس کی نذر اور قسم نہیں ہوتی نہ ہی اللہ کی معصیت اور قطع رحمی میں نذر ہوتی ہے جو شخص کسی چیز پر قسم کھائے پھر اس کے خلاف کرنے میں بہتری والا کام کرلینا چاہیے اور قسم کو چھوڑ دینا چاہیے اور قسم کا چھوڑنا ہی اس کا کفارہ ہے۔۔ رواہ ابوداؤد والنسائی عن ابن عمرو ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 714 و ضعیف الجامع 6312

46482

46470- "قده بيده. " طب - عن ابن عباس".
46470 اس کی تقدیر اس کے قبضہء قدرت میں ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

46483

46471- "لا نذر في غضب، وكفارته كفارة يمين. " حم، ن - عن عمران بن حصين".
46471 اللہ تعالیٰ کے غضب میں مانی ہوئی نذر نہیں ہوتی اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن عمران بن حصین ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف النسائی 246 و ضعیف الجامع 6311

46484

46472- "لا نذر لابن آدم فيما لا يملك، ولا عتق له فيما لا يملك. " ت - عن عمران بن حصين".
46472 آدمی جس چیز کا مالک نہیں اس کی نذر نہیں ہوتی اور جو غلام اس کی ملکیت میں نہ ہو اس کی آزادی بھی نہیں ہوتی۔ رواہ الترمذی عن عمران بن حصین

46485

46473- "النذر لا يقدم شيئا ولا يؤخره، إنما هو شيء يستخرج به من الشحيح. " ن - عن ابن عمر".
46473 نذر کسی چیز کو مقدم کرسکتی ہے اور نہ ہی موخر کرسکتی ہے البتہ نذر ماننے والا ۔ (نذر کی مد میں کچھ خرچ کرکے) بخیل ہونے کی تہمت سے نکل جاتا ہے۔ روا ہ النسائی عن ابن عمر

46486

46474- "من نذر نذرا ولم يسمه فكفارته كفارة يمين، ومن نذر في معصية فكفارته كفارة يمين، ومن نذر نذرا لا يطيقه فكفارته كفارة يمين. " د، ق - عن ابن عباس؛ زاد طب، ق: ومن نذر نذرا يطيقه فليف".
46474 جس شخص نے کوئی غیر معین نذر مانی اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے جس شخص نے معصیت میں نذر مانی اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے اور جس شخص نے معصیت میں نذر مانی اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے اور جس شخص نے ایسی نذر مانی جو اس کی طاقت سے بالاتر ہے اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔ (رواہ ابوداؤد والبیہقی عن ابن عباس وزاد الطبرانی والبیہقی کہ جو شخص نذر مانے جو اس کی طاقت میں ہو وہ اسے پوری کرے) ۔۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5862

46487

46475- "صح جسمك يا خوات! ف لله ما وعدته، إنه ليس من مريض يمرض إلا نذر شيئا أو نوى شيئا من الخير، فف لله بما وعدته. " ابن قانع، وابن السني في عمل يوم وليلة؛ طب، ك، ص - عن صالح بن خوات بن صالح بن خوات بن جبير عن أبيه عن جده خوات بن جبير".
46475 اے خوات ! تمہارا جسم صحتمند ہے تم نے اللہ تعالیٰ سے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کرو چونکہ جو شخص بھی مریض ہوتا ہے وہ نذر مان لیتا ہے یا کچھ خیرات کرنے کی نیت کرلیتا ہے خالص اللہ تعالیٰ کے لیے اس کا وعدہ پورا کرو۔ رواہ ابن قانع وابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ والطبرانی والحاکم و سعید بن المنصور عن صالح بن خوات بن صالح بن خوات بن جبیر عن ابیہ عن جدہ خوات بن جبیر

46488

46476- "لا تنذروا، فإن الله لا يعطي على الرشوة. " ابن النجار - عن أبي هريرة".
46476 نذریں نہ مانو چونکہ اللہ تعالیٰ رشوت پر کچھ نہیں عطا کرتا۔ رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ

46489

46477- "لا نذر ولا يمين في قطيعة رحم، ولا عتق فيما لا يملك، وإذا حلفت على قطيعة رحم أو فيما لا تملك فرأيت خيرا منها فايت الذي هو خير وكفر عن يمينك، ولا تسألن الإمارة فإنك إن أعطيتها عن مسألة وكلك الله إليها، وإن أعطيتها عن غير مسألة أعانك الله عليها. " الشيرازي في الألقاب - عن عبد الرحمن ابن سمرة".
46477 قطع رحمی میں نہ نذر ہوتی ہے اور نہ ہی قسم جس غلام کا آدمی مالک نہ ہو اسے آزاد بھی نہیں کرسکتا جب تم قطع رحمی میں قسم کھاؤ یا ایسی چیز پر قسم کھاؤ جو تمہاری ملکیت میں نہیں ہے پھر تم اس کے خلاف کرنے میں بہتری سمجھو تو وہ کام کرو جو تمہارے لیے بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو حکمرانی کا سوال مت کرو چونکہ اگر سوال کرکے تمہیں حکمرانی مل گئی تو اللہ تعالیٰ تمہیں اسی کے سپرد کردے گا اگر بغیر سوال کے تمہیں حکمرانی مل گئی تو اس پر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد فرمائے گا۔۔ رواہ الشیرازی فی الالقاب عن عبدالرحمن بن سمرۃ

46490

46478- "لا نذر إلا فيما أطيع الله تعالى، ولا نذر في قطيعة رحم، ولا طلاق ولا عتاق فيما لا يملك. " طب - عن ابن عباس".
46478 نذر صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہوتی ہے قطع رحمی میں نذر نہیں ہوتی اور غیر ملیکت میں طلاق وعتاق کا وقوع نہیں ہوتا۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

46491

46479- "لا نذر في معصية. " طب، ص - عن عبد الله ابن بدر".
46479 معصیت میں نذر نہیں ہوتی۔ رواہ الطبرانی و سعید بن المنصور عن عبداللہ بن بدر

46492

46480- "لا نذر في قطيعة رحم ولا فيما لا يملك ابن آدم. " الحاكم في الكنى، طب - عن كردم بن قيس".
46480 قطع رحمی میں نذر نہیں ہوتی اور جس چیز کا آدمی مالک نہیں اس کی نذر بھی نہیں ہوتی۔۔ رواہ الحاکم فی الکنی والطبرانی عن کردم بن قیس

46493

46481- "لا نذر في غلط. " ك في تاريخه - عن أبي هريرة".
46481 غلط کام میں نذر نہیں ہوتی۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4236

46494

46482- "لا نذر في معصية ولا غضب، وكفارته كفارة يمين. " ن - عن عمران بن حصين".
46482 معصیت میں نذر نہیں ہوتی اور اللہ تعالیٰ کے غضب میں مانی ہوئی نذر بھی نہیں ہوتی اور ایسی نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔ رواہ النسائی عن عمران بن حصین ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف النسائی 250

46495

46483- "لا نذر فيما لا تملك. " عب - عن ثابت بن ضحاك".
46483 جس چیز کے تم مالک نہیں ہو اس کی نذر نہیں ہوتی۔۔ رواہ عبدالرزاق عن ثابت بن الضحاک

46496

46484- "لا نذر في غضب ولا في معصية الله تعالى، وكفارته كفارة يمين. " عب من طريق يحيى بن أبي كثير - عن رجل من بني حنيفة وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن مرسلا".
46484 اللہ تعالیٰ کے غضب اور اس کی معصیت میں نذر نہیں ہوتی ایسی نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق طریق یحییٰ بن ابی کثیر عن رجل من نبی حنیفۃ وعن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن مرسلاً

46497

46485- "لا نذر في معصية الله ولا في قطيعة رحم ولا فيما لا يملك ابن آدم. " ابن النجار - عن أنس".
46485 اللہ تعالیٰ کی معصیت میں نذر نہیں ہوتی اور قطع رحمی میں بھی نذر نہیں ہوتی اور جو چیز آدمی کی ملکیت میں نہ ہو اس کی نذر بھی نہیں ہوتی۔ روا ہ ابن النجار عن انس

46498

46486- "لا وفاء لنذر في معصية الله ولا في قطيعة رحم ولا فيما لا يملك بن آدم. " ابن النجار - عن أنس".
46486 اللہ تعالیٰ کی معصیت قطع رحمی اور جو چیز آدمی کی ملکیت میں نہ ہو اس میں نذر نہیں ہوتی۔ رواہ ابن النجار عن انس

46499

46487- "لا نذر في معصية الله تعالى ولا فيما لا يملك ابن آدم. " م، عب - عن أبي هريرة".
46487 اللہ تعالیٰ کی معصیت میں نذر نہیں ہوتی اور آدمی جس چیز کا مالک نہ ہو اس میں بھی نذر نہیں ہوتی۔ رواہ مسلم وعبدالرزاق عن ابوہریرہ

46500

46488- "لا وفاء لنذر في معصية الله تعالى ولا في قطيعة رحم ولا فيما لا تملك. " طب - عن أبي ثعلبة".
46488 جو نذر اللہ تعالیٰ کی معصیت یا قطع رحمی یا غیر ملکیت میں مانی گئی ہو اس کا پورا کرنا واجب نہیں ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابی ثعلبۃ

46501

46489- "لا وفاء بنذر في معصية الله، وكفارته كفارة يمين. " حل - عن عائشة".
46489 اللہ تعالیٰ کی معصیت میں مانی گئی نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ہے اور ایسی نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن عائشۃ

46502

46490- "ليس هذا بنذر، إنما النذر ما ابتغي به وجه الله. " حم، والخطيب وابن عساكر عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب، فرأى رجلا قائما في الشمس فقال له: ما شأنك؟ قال: نذرت أن لا أزال قائما في الشمس حتى تفرغ، قال - فذكره".
46490 یہ نذر نہیں ہے نذر تو وہ ہوتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود نظر ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل والخطیب وابن عساکر عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطاب ارشاد فرما رہے تھے آپ نے ایک شخص کو دھوپ میں کھڑا دیکھا اس سے دھوپ میں کھڑے ہونے کی وجہ دریافت کی اس نے جواب دیا : میں نے نذر مان رکھی ہے کہ دھوپ سے اس وقت تک نہیں ہٹوں گا جب تک آپ خطاب سے فارغ نہ ہوجائیں ۔ اس موقع پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی) ۔

46503

46491- "أطلقا قرانكما، فلا نذر إلا فيما ابتغى به وجه الله. " ن - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده؛ حم عنه" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلين وهما مقترنان يمشيان إلى البيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال القران؟ فقالا: نذرنا أن نمشي إلى البيت مقترنين، قال - فذكره".
46491 تم اپنی جوڑی بند چال کو ختم کردو نذر تو اسی صورت میں ہوتی ہے جب اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو۔ (رواہ النسائی عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ واحمد بن حنبل عنہ) روایت کا پس منظر یہ ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو شخصوں کو اکٹھے جوڑی بنا کر بیت اللہ کی طرف چلتے ہوئے دیکھا آپ نے فرمایا ! تم نے یہ کیسی جوڑی بنا رکھی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا ہم نے نذر مان رکھی ہی کہ ہم جوڑی بنا کر بیت اللہ تک پیدل جائیں گے۔ اس موقع پر آق نے یہ حدیث ارشاد فرمائی) ۔

46504

46492- "إنما النذر ما ابتغى به وجه الله عز وجل. " ق ك - عن ابن عمرو".
46492 نذر تو وہی ہوتی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو۔۔ رواہ البخاری ومسلم والحاکم عن ابن عمرو

46505

46493- "أوف بنذرك، فإنه لا وفاء لنذر في معصية الله ولا في قطيعة رحم ولا فيما لا يملك ابن آدم. " طب - عن ثابت ابن الضحاك".
46493 تم اپنی نذر پوری کرو، وہ نذر جو اللہ تعالیٰ کی معصیت یا قطع رحمی یا غیر ملکیت میں مانی گئی ہو اس کا پورا کرنا واجب نہیں ہے۔ رواہ الطبرانی عن ثابت بن الضحاک

46506

46494- "أوف بنذرك. " حب، خ، م، ت - عن ابن عمر، أن عمر نذر في الجاهلية أن يعتكف في المسجد ليلة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
46494 تم اپنی نذر پوری کرو۔ (رواہ ابن حبان والبخاری ومسلم والترمذی عن ابن عمر کہ حضرت عمر (رض) نے جاہلیت میں نذر مان رکھی تھی کہ وہ مسجد (حرام) میں ایک رات اعتکاف کریں گے اس موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث فرمائی) ۔

46507

46495- "بئسما جزيتها! إن الله تعالى أنجاها عليها لتنحرنها لا وفاء لنذر في معصية الله ولا فيما لا يملك ابن آدم. " د - عن عمران ابن حصين".
46495 تم اس اونٹنی کو بہت بڑا بدلہ دے رہی ہو اللہ تعالیٰ نے اس سے اونٹنی پر نجات دی ہے اسے ذبح کرے اللہ تعالیٰ کی معصیت میں نذر کا پورا کرنا واجب نہیں اور نہ ہی اس نذر کا پورا کرنا واجب ہے کہ وہ جو غیر ملکیت میں مانی گئی ہو۔ رواہ ابوداؤد عن عمران بن حصین

46508

46496- "بئسما جزيتها! ليس هذا نذرا إنما النذر ما ابتغى به وجه الله. " ق - عن ابن عمر".
46496 تم اسے بہت بڑا بدلہ دے رہی ہو۔ یہ نذر نہیں ہے چونکہ نذر تو وہی ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے مانی گئی ہو۔ رواہ البخاری ومسلم

46509

46497- "اذبح سبعا من الغنم. " ق - عن ابن عباس؛ إن رجلا قال: يا رسول الله! إني نذرت بدنة فلم أجدها قال - فذكره".
46497 تم سات بکریاں ذبح کرو۔ (رواہ البخاری ومسلم عن ابن عباس کہ ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ! میں نے اونٹ ذبح کرنے کی نذر مان رکھی تھی لیکن میں اونٹ نہیں پاتا ہوں اس کے جواب میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی) ۔

46510

46498- "لا يجوز في النذر العجفاء والعوراء، وإياكم والمصطلمة 1 أطباؤها 2 كلها. " طب، ك - وتعقب - عن ابن عباس".
46498 دبلے لاغر اور کانے جانور کو نذر میں ذبح کرنا جائز نہیں ہے اور جس جانور کی دم کٹی ہو یا اس کے سارے تھن کٹے ہوئے ہوں اس سے بھی گریزاں رہو۔۔ رواہ الطبرانی والحاکم وتعقب عن ابن عباس

46511

46499- "اركب أيها الشيخ، فإن الله تعالى غني عنك وعن نذرك. " م، هـ، ك - عن أبي هريرة".
46499 اے بوڑھے ! سوار ہوجاؤ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم سے اور تمہاری نذر سے بےنیاز ہے۔۔ رواہ مسلم وابن ماجہ والحاکم عن ابوہریرہ

46512

46500- "إن الله تعالى غني عن نذر أختك، لتحج راكبة وتهدي بدنة. " ق - عن ابن عباس".
46500 یقیناً اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی نذر سے بےنیاز ہے اسے چاہیے کہ سوار ہو کر حج کرے اور ایک جانور ہدی کے طور پر لائے۔ رواہ البخاری ومسلم

46513

46501- "إن الله تعالى لغني عن نذر أختك، فلتركب ولتهد بدنة. " حم، طب - عن ابن عباس".
46501 اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی نذر سے بےنیاز ہے اسے چاہیے کہ وہ سوار ہوجائے اور جانور بطور ہدی لائے۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس

46514

46502- "إن الله لغني عن مشيها، مروها فلتركب. " ت: حسن - عن أنس؛ قال: نذرت امرأة أن تمشي إلى بيت الله فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال - فذكره ق - عن ابن عباس".
46502 اللہ تعالیٰ اس عورت کے پیدل چلنے سے بےنیاز ہے، اسے حکم دو کہ سوار ہوجائے۔ (رواہ الترمذی وقال حسن عن انس (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک عورت نے بیت اللہ تک پیدل چلنے کی نذر مان رکھی تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا اس موقع پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عباس)

46515

46503- "إن الله تعالى لغني عن تعذيب هذا نفسه، مره فليركب. " حم، خ، م، ت، ن، وابن خزيمة، حب - عن أنس قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيخ كبير يهادي بين اثنين فقال: ما بال هذا؟ قالوا: نذر أن يمشي، قال - فذكره".
46503 بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کے اپنے آپ کو عذاب دینے سے بےنیاز ہے، اس شخص کو حکم دو کہ سوار ہوجائے (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابن خزیمۃ وابن حبان عن انس روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک بہت بوڑھے شخص کے پاس سے گزرے جو دو آدمیوں کے درمیان کھینچا چلایا جارہا تھا آپ نے فرمایا : اس کی کیا وجہ ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا : اس بوڑھے نے پیدل چلنے کی نذر مان رکھی ہے اس موقع پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی)

46516

46504- "إن الله لغني عن تعذيب هذا نفسه. " حم، خ، م، د، ن، وابن خزيمة، حب - عنه".
46504 اللہ تعالیٰ اس کے اپنے آپ کو عذاب دینے سے بےنیاز ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی وابن خزیمۃ وابن حبان عنہ

46517

46505- "إن الله تعالى لا يصنع بشقاء أختك شيئا، فلتركب ولتختمر ولتصم ثلاثة أيام. " ت: حسن، ق - عن عقبة بن عامر قال: قلت: يا رسول الله - إن أختي نذرت أن تمشي إلى البيت حافية غير مختمرة قال - فذكره".
46505 بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو تمہاری بہن کی شفاوت و سختی سے کوئی سروکار نہیں ہے وہ سوار ہوجائے اور سر پر چادر اوڑھ لے اور تین دن روزہ رکھے ۔ (رواہ الترمذی وقال حسن والبخاری ومسلم عن عقبۃ بن عامر روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میری بہن نینذر مان رکھی ہے کہ وہ بیت اللہ کی طرف ننگے سر اور ننگے پاؤں چل کر جائے گا۔ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی) ۔

46518

46506- "إن الله لا يصنع بشقاء أختك شيئا أن تحج راكبة ولتكفر يمينها. " حم، ق - عن ابن عباس".
46506 اللہ تعالیٰ کو تمہاری بہن کی سرکشی سے کوئی سروکار نہیں وہ سوار ہو کر حج کرے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابن عباس

46519

46507- "إن من المثلة أن ينذر أن يخرم أنفه، ومن المثلة أن ينذر أن يحج ماشيا، فإذا نذر أحدكم أن يحج ماشيا فليهد هديا وليركب. " ط، ق - عن عمران بن حصين".
46507 بلاشبہ یہ صورت بھی مثلہ ہونے کی ہے کہ کوئی شخص اپنی ناک کاٹنے کی نذر مان دے اور یہ صورت بھی مثلہ ہونے کی ہے کہ کوئی شخص پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانے تم میں سے جب کوئی شخص پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانے اسے چاہے کہ بطور ہدی جانور لائے (جسے حرم میں ذبح کرے اور سوار ہوجائے۔ ) رواہ الطبرانی والبیہقی عن عمران بن حصین ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 484

46520

46508- "مسند الصديق" عن الضحاك عن أبي بكر وعمر قالا: ايما رجل قال لامرأته: أنت علي حرام، فليست عليه حرام وعليه كفارة. "هناد بن السري في حديثه".
46508” مسند صدیق “ ضحاک روافت نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جس شخص نے اپنی بیوی سے کہا : تو مجھ پر حرام ہے وہ اس پر حرام نہیں ہوجائے گی البتہ اس پر کفارہ ہوگا۔ رواہ ھناد بن السری فی حدیثہ

46521

46509- عن عمر قال: الحرام يمين يكفرها. "عب، قط، ق".
46509 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : لفظ ” حرام “ کا استعمال قسم کے زمرے میں آتا ہے اس کا کفارہ دیا جائے گا۔ رواہ عبدالرزاق والدارقطنی والبیہقی

46522

46510- عن سالم أن عثمان كان يحلف على نفي العلم. "عب".
46510 سالم روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) علم کی نفی پر قسم کھاتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

46523

46511- عن عمر قال: يمينك على ما صدقك صاحبك. "ش".
46511 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں ایسی چیز پر قسمکھاؤ جس میں تمہارا ساتھی تمہیں سچا کرسکے۔۔ رواہ ابن ابی شیبہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6571

46524

46512- عن عمر قال: إن اليمين مأثمة أو مندمة. "ش، خ في تاريخه، د".
46512 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : قسم ایک جرم ہے یا باعث ندامت ہے۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبخاری فی تاریخہ وابوداؤد

46525

46513- عن الحارث بن برصاء الليثي قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم في الحج وهو يمشي بين الجمرتين وهو يقول: "من اقتطع من مال أخيه شيئا بغير حق يأخذه بيمين فاجرة فليتبوأ مقعده من النار، فليبلغ شاهدكم غائبكم - وفي لفظ: "من أخذ شيئا من مال امرئ مسلم بيمين فاجرة فليتبوأ بيتا في النار". " أبو نعيم".
46513 حارث بن برصاء لیثی کی روایت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حج کے موقع پر ارشاد فرماتے سنا آپ جمرتین کے درمیان چل رہے تھے آپ نے فرمایا : جس شخص نے اپنے بھائی کا کچھ حق جھوٹی قسم کھا کر چھینا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے حاضرین غائبین تک پہنچادیں، اور ایک دوسری روایت میں ہے ” جس شخص نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا کچھ مال چھینا اسے اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنا لینا چاہیے۔ رواہ ابونعیم

46526

46514- عن ابن عباس في الرجل يقول: هو يهودي أو نصراني أو مجوسي أو بريء من الإسلام أو عليه لعنة الله أو عليه نذر، قال: يمين مغلظة. "عب".
46514 ابن عباس (رض) نے اس شخص کے بارے میں فرمایا : جو قسم میں یوں کہے کہ وہ یہودی ہے یا نصرانی ہے یا مجوسی ہے یا اسلام سے بری الذمہ ہے یا اس پر اللہ کی لعنت ہو یا اس پر نذر ہے فرمایا کہ یہ یمین مغلظ ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46527

46515- عن عثمان بن أبي حاضر قال: حلفت امرأة فقالت: مالي في سبيل الله! وجاريتها حرة إن لم تفعل كذا وكذا - لشيء كرهه زوجها أن تفعله، فسئل عن ذلك ابن عباس وابن عمر فقالا: أما الجارية فتعتق، وأما قولها: ما لي في سبيل الله، فتصدق بزكاة مالها. "عب".
46515 عثمان بن ابی حاضر کی روایت ہے کہ ایک عورت نے یوں قسم کھائی کہ میرا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ اور میری باندی آزاد اگر میں فلاں فلاں کام نہ کروں اس عورت نے ایسے کام پر قسم کھائی جسے اس کا شوہر ناگوار سمجھتا تھا چنانچہ اس مسئلہ کے بارے میں ابن عباس (رض) اور ابن عمر (رض) سے سوال کیا گیا : ان دونوں حضرات نے جواب دیا کہ باندی تو آزاد ہوگئی اور رہی بات اس کے مال کی سو وہ اپنے مال کی زکوۃ صدقہ کردے۔ رواہ عبدالرزاق

46528

46516- عن ابن عباس قال: من كانت عليه رقية من ولد إسماعيل لم يخزه إلا منا. "عب".
46516 ابن عباس (رض) فرماتے ہیں جس شخص کے ذمہ اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے کوئی غلام کا آزاد کرنا ہو وہ اسے رسوا نہیں کرتا مگر ہم سے۔ رواہ عبدالرزاق

46529

46517- عن عائشة قالت: اليمين على ما يصدقك به. "عب".
46517 حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : قسم اس چیز پر کھاؤ جسے تم سچ ثابت کرسکو۔ رواہ عبدالرزاق

46530

46518- عن ابن عمر: إذا قال: أقسمت عليك بالله، فينبغي له أن لا يحنثه، فإن فعل كفر الذي حلف. "عب".
46518 ابن عمر (رض) جب کہتے : میں تمہارے اوپر اللہ کی قسم کھاتا ہوں اس شخص کے لیے مناسب نہ سمجھا جاتا کہ وہ قسم توڑے اگر وہ قسم توڑ دیتا تو آپ (رض) اس کا کفارہ ادا کرتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

46531

46519- عن أبي رافع قال: قالت لي مولاتي نبلة ابنة العجماء: كل مملوك لها حر وكل مال لها هدى وهي يهودية ونصرانية إن لم تطلق امرأتك وتفرق بينك وبين امرأتك، فأتيت زينب بنت أم سلمة - وكان إذا ذكرت امرأة بفقه ذكرت زينب - فجاءت معي إليها فقالت: أفي البيت هاروت وماروت؟ فقال: يا زينب! جعلني الله فداك! إنها قالت: كل مملوك لها حر وهي يهودية ونصرانية، فقالت زينب: يهودية ونصرانية! خلى بين الرجل وامرأته، فكأنها لم تقبل ذلك؛ فلقيت حفصة فأرسلت معي إليها، فقال: يا أم المؤمنين! جعلني الله فداك! قالت: كل مملوك لها حر وكل مال لها هدى وهي يهودية ونصرانية، فقالت حفصة: يهودية ونصرانية! خلي بين الرجل وبين امرأته، فكأنها أبت؛ فأتيت عبد الله بن عمر فانطلق معي إليها، فلما سلم عرفت صوته فقالت: بأبي أنت وبأمي أبوك! فقال: أمن حجارة أنت أم من حديد أم من أي شيء أنت! أفتتك زينب وأفتتك أم المؤمنين فلم تقبلي منهما، قالت: يا أبا عبد الرحمن! جعلني الله فداك! إنها قالت: كل مملوك لها حر وكل مال لها هدي وهي يهودية ونصرانية، قال: يهودية ونصرانية! كفري عن يمينك، وخلي بين الرجل وامرأته. "عب".
46519 ابو رافع کہتے ہیں : میری مالکہ نبلہ بنت عجماء نے قسم کھائی کہ اگر تم اپنی بیوی کو طلاق نہ دو اور اس کے اور اپنے درمیان تفریق نہ کرو تو اس کے سب غلام آزاد ، اس کا سارا مال صدقہ اور یہودیہ اور نصرانیہ ہو میں زینب بنت ام سلمہ کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا۔ (چونکہ اس وقت فقہ کے حوالے سے اگر کسی عورت کا تذکرہ ہوتا تو زینب کا نام لیا جاتا) زینب میرے ساتھ میری مالکہ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں : کیا گھر میں ہاروت وماروت ہیں ؟ کہا : اے زینب ! اللہ تعالیٰ مجھ آپ پر قربان کرے مالکہ نے قسم کھائی ہے کہ اس کے سارے غلام آزاد وہ یہودیہ اور نصرانیہ ہے زینب نے کہا : یہ یہودیہ اور نصرانیہ ہے اس شخص اور اس کی بیوی کا راستہ چھوڑ دو گویا انھوں نے اس کا عذر قبول نہ کیا : پھر میں اپنی مالکہ کے ساتھ حضرت حفصہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے ام المومنین اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر فدا کرے، میری مالکہ نے قسم کھائی ہے کہ اس کا ہر غلام آزاد اس کا سارا مال صدقہ اور وہ یہودیہ ونصرانیہ ہوا حضرت حفصہ (رض) نے جواب دیا : یہ ہویدیہ اور نصرانیہ ہے اس شخص اور اس کی بیوی کا راستہ چھوڑ دو گویا انھوں نے بھی قبول عذر سے انکار کردیا۔ اس کے بعد میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی خدمت میں حاضرہوا۔ وہ میرے ساتھ میرے گھر کی طرف تشریف لائے جب آپ (رض) نے فرمایا : کیا تو پتھر کی ہے یا لوہے کی بنی ہوئی ہو یا پھر کسی چیز کی ہو تجھے زینب نے فتویٰ دیا، ام المومنین نے فتویٰ دیا لیکن ان کے فتو وں کو تم نے قبول نہیں کیا عرض کیا : اے ابوعبدالرحمن ! اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے : میں نے قسم کھائی ہے کہ میرا ہر غلام آزاد میرا سب مال صدقہ اور میں یہودیہ اور نصرانیہ ہوں آپ نے فرمایا : یہودیہ اور نصرانیہ ، اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو جب کہ اس آدمی اور اس کی بیوی کا راستہ آزاد کردو۔۔ رواہ عبدالرزاق

46532

46520- عن الثوري عن أبي سلمة عن وبرة قال قال عبد الله - لا أدرى ابن مسعود أو ابن عمر - لأن أحلف بالله كاذبا أحب إلي من أحلف بغيره صادقا. "عب".
46520 ثوری، ابوسلمہ ، وبرہ کی روایت ہے کہ عبداللہ (رض) نے فرمایا : (روای کہتا ہے مجھے یاد نہیں رہا آیا کہ وہ ابن مسعود ہیں یا ابن عمر ہیں) مجھے کہیں زیادہ محبوب ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھاؤں بنسبت اس کے کہ میں غیر اللہ کی سچی قسم کھاؤ۔ رواہ عبدالرزاق

46533

46521- عن أبي مكتف أن ابن مسعود مر برجل وهو يقول: وسورة البقرة! فقال: أتراه مكفرا! أما! إن عليه بكل آية منها يمين. "عب".
46521 ابومکتف کی روایت ہے کہ ابن مسعود (رض) ایک شخص کے پاس سے گزرے جب کہ وہ کہہ رہا تھا : سورت بقرہ کی قسم ! آپ (رض) سے ابومکتف نے عرض کیا : کیا آپ اس پر کفارہ سمجھتے ہیں فرمایا : خبردار ! اس پر ہر آیت کے بدلہ میں قسم آئی ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46534

46522- عن ابن مسعود في الرجل يحرم امرأته قال: إن كان يرى طلاقا، وإلا فهي يمين. "عب".
46522 ابن مسعود (رض) نے اس شخص کی بارے میں جو اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کردے فرمایا کہ اگر اس کی نیت طلاق کی ہو تو طلاق ہوگی ورنہ قسم ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق

46535

46523- "مسند الصديق" عن زيد بن وهب عن أبي بكر الصديق أنه أتى امرأة فلم تكلمه، فلم يتركها حتى كلمته، قالت: يا عبد الله! من أنت؟ قال: من المهاجرين، قال: المهاجرون كثير، فمن أين أنت؟ قال: من قريش، قالت: قريش كثير، فمن أيهم أنت؟ قال أنا أبو بكر، قالت: بأبي أنت وأمي! كان بيننا وبين قوم في الجاهلية شيء فحلفت إن الله عافانا أن لا أكلم أحدا حتى أحج، قال إن الإسلام هدم ذلك فتكلمي. "ق".
46523” مسند صدیق “ زید بن وھب کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) ایک عورت کے پاس آئے جو کسی طرح سے بھی باتیں نہیں کرنے پارہی تھی آپ (رض) نے اسے نہ چھوڑا حتیٰ کہ اس نے بات کی اور کہا : اے اللہ کے بندے ! تم کون ہو ؟ آپ (رض) نے فرمایا : میں مہاجرین میں سے ہوں ۔ عورت بولی : مہاجرین بھی تو بہت سارے ہیں تمہارا تعلق کس قبیلہ سے ہے ؟ فرمایا : میں قریش سے ہوں عورت بولی : قریش بھی بہت سارے ہیں ان کی کس شاخ سے ہو ؟ آپ (رض) نے فرمایا : میں ابوبکر ہوں عورت نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں : جاہلیت میں ہماری اور ایک قوم کے درمیان کچھ نزاع تھا میں نے قسم کھالی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں عافیت بخشی میں اس وقت تک کسی سے ۔ کلام نہیں کروں گی جب تک میں حج نہ کرلوں۔ آپ (رض) نے فرمایا : اسلام نے اس رسم کو ختم کردیا ہے لہٰذا تم باتیں کرو ۔ رواہ البیہقی

46536

46524- عن عمر: قال من حلف على يمين فرأى خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه. "ش".
46524 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جس شخص نے کسی چیز پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف کو بہتر سمجھے تو اسے چاہیے جو بہتری والا کام ہو وہ کرے اور اپنی قسم کا کفارہ دے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46537

46525- عن يسار بن نمير قال: قال لي عمر بن الخطاب إني لأحلف أن لا أعطي رجالا ثم يبدو لي فأعطيهم، فإذا رأيتني فعلت ذلك فأطعم عشرة مساكين، كل مسكين صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو نصف صاعا من قمح. "عب، ش، وعبد بن حميد وابن جرير، وابن المنذر، وأبو الشيخ".
46525 یسار بن نمیر کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مجھ سے فرمایا : میں قسم کھالیتا ہوں کہ میں لوگوں کو عطا نہیں کروں گا پھر صورت حال مجھ پر ظاہر ہوتی ہے تو میں لوگوں کو عطا کرنے لگتا ہوں جب میں ایسا کرتا ہوں تو دس مسکینوں کو کھانا کھلاتا ہوں ہر مسکین کو ایک صاع جو یا ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع گیہوں دیتا ہوں۔۔ رواہ عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ وعبدبن حمید وابن جریر وابن النذر وابوالشیخ

46538

46526- عن مجاهد قال قال عمر بن الخطاب وعائشة في الرجل يحلف بالشيء أو ماله في المساكين أو في رتاج الكعبة أنها يمين يكفرها طعام عشرة مساكين. "ق".
46526 مجاہد کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) اور حضرت عائشہ (رض) فرماتے ہیں جو شخص کسی چیز کی قسم کھائے یا اپنا مال مسکینوں کو صدقہ کرے یا مال کعبہ کی نذر کرے یہ قسم ہے اس کا کفارہ دیا جائے گا اور دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے۔ رواہ البیہقی

46539

46527- عن ابن أبي ليلى قال: جاء رجل إلى عمر فقال: يا أمير المؤمنين احملني! قال: والله لا أحملك! قال: والله لتحملني! إني ابن سبيل قد أدت بي راحلتي، فحمله ثم قال: من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه. "ق".
46527 ابن ابی لیلیٰ کی روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! مجھے سواری دیں۔ آپ (رض) نے کہا : اللہ کی قسم میں سواری نہیں دوں گا اس شخص نے کہا : اللہ کی قسم آپ مجھے سواری دیں گے۔ چونکہ میں مسافر ہوں اور میری سواری مرگئی ہے چنانچہ آپ (رض) نے اس شخص کو سواری دے دی اور پھر فرمایا : جو شخص کسی چیز پر قسم کھائے اور پھر اس کے خلاف میں بہتری سمجھے تو اسے بہتر کام کرلینا چاہیے اور اپنی قسم کا کفارہ دے۔ رواہ البیہقی

46540

46528- عن شقيق قال قال عمر: إني أحلف أن لا أعطي أقواما ثم يبدو لي أن أعطيهم فإذا رأيتني قد فعلت ذلك فأطعم عني عشرة مساكين، بين كل مسكينين صاعا من بر أو صاعا من تمر. "عب، ق".
46528 شقیق کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں قسم کھالیتا ہوں کہ میں لوگوں کو عطا نہیں کروں گا پھر میری راے بن جاتی ہے کہ لوگوں کو عطا کروں جب میں ایسا کرلیتا ہوں تو میں اپنی طرف سے دس مسکینوں کو کھانا کھلاتا ہوں، ہر دو مسکینوں کو ایک صاع گیہوں یا ایک صاع کھجوریں دیتا ہوں۔ رواہ عبدالرزاق والبیہقی

46541

46529- "مسند بشر أبي خليفة" عن أبي معشر البراء قال حدثتني النوار بنت عمر قالت حدثتني فاطمة بنت مسلم قالت حدثني خليفة بن بشر عن أبيه بشر أنه أسلم فرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم ماله وولده، ثم لقيه النبي صلى الله عليه وسلم فرآه هو وابنه طلقا مقرونين بالحبل فقال: ما هذا يا بشر؟ قال: حلفت لئن رد الله علي مالي وولدي لأحجن بيت الله مقرونا، فأخذ النبي صلى الله عليه وسلم الحبل فقطعه وقال لهما: حجا، فإن هذا من الشيطان. "طب، وابن منده وقال: غريب وتفرد بالرواية عن بشر ابنه خليفة، وأبو نعيم".
46529” مسند بشرابی خلیفہ “ ابومعشر البراء نوار بنت عمر، فاطمہ بنت مسلم، خلیفہ بن بشر روایت نقل کرتے ہیں کہ ان کے والد بشر جب اسلام لائے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا مال اور اوالدا نہیں واپس کردی پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کی ملاقات ہوئی آپ نے انھیں اور ان کے بیٹے کو رسیوں میں جکڑے ہوئے دیکھا آپ نے فرمایا : اے بشریہ کیا ہوا ہے ؟ بشر (رض) نے عرض کیا : میں نے قسم کھائی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے میرا مال اور میری اولاد مجھے واپس لوٹا دی تو میں رسیوں میں اپنے آپ کو جکڑ کر بیت اللہ کا حج کروں گا۔ چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رسی پکڑ کر کاٹ دی اور ان دونوں سے فرمایا : تم دونوں حج کرو یہ طریقہ شیطان کی طرف سے ہے۔۔ رواہ الطبرانی وابن مندہ وقال : غریب تفرد بالروایۃ عن بشر ابنہ خلیفۃ ورواہ ابونعیم

46542

46530- عن أبي الدرداء قال: تضيفهم ضيف، فأبطأ أبو الدرداء حتى نام الضيف طاويا ونام الصبية جياعا، فجاء والمرأة غضبى تلظى فقالت: لقد شققت علينا منذ الليلة، قال: أنا قالت: نعم أبطأت علينا حتى بات ضيفنا طاويا وبات صبياننا جياعا، فغضب فقال: لا جرم والله لا أطعمه الليلة! والطعام موضوع بين يديه، فقالت: أنا والله لا أطعمه حتى تطعمه! فاستيقظ الضيف وقال: ما بالكما؟ فقال: ألا ترى إليها تجني علي الذنوب! إني احتبست في كذا وكذا، فقال الضيف: أنا والله لا أطعمه حتى تطعماه! قال: فلما رأيت الطعام موضوعا ورأيت الضيف جائعا والصبية جياعا قدمت يا رسول الله يدي فأكلت وقدموا أيديهم فبروا والله يا رسول الله وفجرت! قال: بل أنت كنت خيرهم وأبرهم. "كر".
46530 حضرت ابودرداء (رض) کی روایت ہے کہ ان کے ہاں ایک شخص مہمان ہوا حضرت ابودردائ (رض) سے تاخیر ہوگئی حتیٰ کہ مہمان بھوکا ہی سوگیا اور بچے بھی بھوکے سوگئے کچھ تاخیر کے بعد حضرت ابودردائ (رض) آئے جب کہ بیوی سخت غصہ میں تھی کہنے لگی : آج رات آپ نے ہمیں سخت مشقت میں ڈال دیا، آپ (رض) نے فرمایا : کیا میں نے تمہیں مشقت میں ڈال دیا ؟ بیوی نے کہا : جی ھاں۔ آپ تاخیر سے آئے حتیٰ کہ مہمان بھوکاسوگیا اور بچے بھی بھوکے سوگئے آپ (رض) کو غصہ آگیا اور فرمایا : کوئی حرج نہیں ! اللہ کی قسم میں کھانا نہیں کھاؤں گا جب تک کہ تو نہیں کھائے گی۔ اتنے میں مہمان بیدار ہوگیا اور کہنے لگا : تمہیں کیا ہوا ؟ آپ (رض) نے فرمایا : کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ اس نے مجھے گناہ میں ڈال دیا ہے مجھے فلاں فلاں کام میں تاخیر ہوئی مہمان نے کہا : خدا کی قسم میں بھی کھانا نہیں کھاؤں گا حتیٰ کہ تم دونوں نہ کھالو۔ ابودرداء (رض) کہتے ہیں : جب میں کھانا رکھا ہوا دیکھا مہمان اور بچے بھی بھوکے ہیں یارسول اللہ ! میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا اور دوسروں نے بھی کھانے کے لیے ہاتھ بڑھا دیئے اور وہ اپنی قسم پوری کرچکے بخدا ! یارسول اللہ ! مجھ سے گناہ سرزد ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ تم ان سے بہتر ہو اور تم ان سے زیادہ اپنی قسم کو پورا کرنے والے ہو۔ رواہ ابن عساکر

46543

46531- عن زهدم الجرمي قال: كنت عند أبي موسى الأشعري فقرب إليه طعام فيه دجاج، فقام رجل من بني تيم الله فاعتزل، فقال له أبو موسى: ادن، فقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكلها، فقال: إني رأيتها تأكل شيئا قذرته فحلفت أن لا آكلها قال: فادن حتى أخبرك عن يمينك أيضا، إني أتيت النبي صلى الله عليه وسلم في نفر من قومي فقلنا: يا رسول الله! احملنا، فحلف أن لا يحملنا، ثم أتاه نهب 1 من إبل، فأمر لنا بخمس ذود، فقلنا: تغفلنا يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله لئن ذهبنا بها على هذا لا تفلح! فرجعنا إليه فقلنا يا نبي الله! إنك حلفت أن لا تحملنا ثم حملتنا! فقال: إن تبارك وتعالى هو الذي حملكم، وإني إن أحلف على أمر فأرى الذي هو خير منه إلا أتيت الذي هو خير منه. "عب".
46531 زھدم جرمی کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں آپ کے پاس کھانا لایا گیا ، کھانے میں مرغی تھی قبیلہ بنی تمیم اللہ کا ایک شخص کھڑا ہوا اور دستر خوان سے الگ ہوگیا حضرت ابو موسیٰ نے اس سے کہا : دستر خوان کے قریب ہوجاؤ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مرغی تناول فرماتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس شخص نے کہا : میں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا ہے تب میں نے قسم کھالی کہ میں مرغی نہیں کھاؤں گا۔ ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا : قریب ہوجاؤ میں تمہیں تمہاری قسم کے متعلق حدیث سناتا ہوں میں ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی تھے۔ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمیں سواری دیں چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم کھالی کہ ہمیں سواری نہیں دیں گے پھر کچھ دیر کے بعد آپ کے پاس مال غنیمت آیا جو اونٹوں کی صورت میں تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے لیے پانچ اونٹوں کا حکم دیا ہم آپس میں کہنے لگے : ہم تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قسم بھول گئے اللہ کی قسم ! اگر ہم اسی طرح واپس لوٹ گئے تو ہم فلاح نہیں پائیں گے ہم آپ کی طرف واپس لوٹ آئے اور عرض کیا : یا نبی اللہ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ آپ ہمیں سواری نہیں دیں گے لیکن پھر آپ نے ہمیں سواری دے دی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی نے تمہیں سواری عطا کی ہے اور اگر میں کسی چیز پر قسم کھالیتا ہوں پھر اس کے خلاف کرنے میں بہتری سمجھتا ہوں تو وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق

46544

46532- عن عائشة أن أبا بكر لم يكن يحنث في يمين يحلف بها حتى أنزل الله كفارة اليمين، فقال: والله لا أدع يمينا حلفت عليها أرى غيرها خيرا منها إلا قبلت رخصة الله وفعلت الذي هو خير. "عب".
46532 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے کوئی قسم نہیں توڑی حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے قسم کے کفارہ کا حکم نازل فرمایا : چنانچہ آپ (رض) نے فرمایا : بخدا ! میں جو قسم کھاتا ہوں اور پھر اس کے خلاف بہتری سمجھتا ہوں تو میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت کو قبول کرتا ہوں اور وہ کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46545

46533- عن مجاهد قال: نزل رجل على رجل من الأنصار فجاء وقد أمسى فقال: أعشيتم ضيفكم؟ قالوا: لا، انتظرناك، قال: انتظرتموني إلى هذه الساعة! والله لا أذوقه! فقالت المرأة: والله لا أذوقه إن لم تذقه! وقال الضيف: والله لا آكل إن لم تأكلوا! فلما رأى ذلك الرجل قال: أجمع أن أمنع ضيفي ونفسي وامرأتي، فوضع يده فأكل، فلما أصبح أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقص عليه القصة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ما صنعت؟ قال: أكلت يا رسول الله! قال النبي صلى الله عليه وسلم: أطعت الله وعصيت الشيطان. "عب".
46533 ۔۔ حضرت مجاہد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک آدمی انصار میں سے کسی کے ہاں مہمان ہوا میزبان جب گھر آیا تو شام ہوچکی تھی میزبان نے گھر والوں سے کہا کہ کیا تم نے مہمان کو کھانا کھلایا اہل خانہ نے جواب دیا کہ ہم تو آپ کا انتظار کررہے تھے میزبان نے کہا کیا تم اس وقت تک میرا انتظار کر رہے تھے میں یہ کھانا نہیں چکھوں گا۔ میزبان کی بیوی نے کہا کہ اگر تو نہیں چکھتا تو میں بھی نہیں چکھوں گی ، مہمان نے کہا بخدا اگر تم دونوں نہیں کھاؤ گے تو میں بھی نہیں کھاؤں گا چنانچہ صبح کو جب آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو آپ کو سارا قصہ سنایا تو آپ نے اس سے فرمایا تو نے یہ کیا کیا ؟ کہا یارسول اللہ میں نے کھانا کھالیا تو آپ نے فرمایا اللہ کی اطاعت کی اور شیطان کی نافرمانی کی۔ رواہ عبدالرزاق۔

46546

46534- "مسند علي رضي الله عنه" عن الحسن عن علي في الرجل يحلف: عليه المشي، قال: يمشي، وإن عجز ركب وأهدى بدنة. "الشافعي، ق".
46534 ۔۔ مسندعلی سے روایت ہے کہ اس شخص کے بارے میں جو قسم اٹھائے کہ وہ چلے گا فرمایا کہ وہ چلے اور اگر عاجز ہوجائے تو سوار ہو کر چلے اور بڑا جانور قربان کرے۔ رواہ الشافعی، بخاری مسلم۔

46547

46535- عن عطاء أن عمر خاصم أبيا إلى زيد بن ثابت، فقضى باليمين على عمر، فأبى أبي أن يحلفه، فأبى عمر إلا أن يحلف، وفي يد عمر سواك من أراك، فحلف عمر أن بيدي سواكا من أراك. "الصابوني".
46535 عطاء کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابی (رض) کے ساتھ مخاصمت کی اور فیصلہ حضرت زید بن ثابت کے پاس لے گئے حضرت زید (رض) نے حضرت عمر (رض) پر قسم کا فیصلہ کیا لیکن ابی (رض) نے حضرت عمر (رض) کو قسم دینے سے انکار کردیا حضرت عمر (رض) بھی نہ مانے کہ وہ قسم کھائیں گے حضرت عمر (رض) کے ہاتھ میں پیلو کے درخت کی مسواک تھی چنانچہ حضرت عمر (رض) نے قسم کھائی کہ میرے ہاتھ میں پیلو کے درخت کی مسواک ہے۔ رواہ الصابونی

46548

46536- عن عطاء أن رجلا كان بينه وبين عمر بن الخطاب خصومة فجعلوا بينهم أبي بن كعب، فقضى على عمر باليمين، فأبى الرجل أن يستحلف عمر، وأبى عمر إلا أن يحلف، وكان في يده سواك من أراك فجعل يحلف ويقول: وإن هذا السواك من أراك - مرتين يريهم أن لا بأس بذلك إذا كان حقا. "سفيان بن عيينة في جامعه".
46536 عطاء کی روایت ہے کہ ایک شخص اور حضرت عمر (رض) کے درمیان کچھ جھگڑا تھا لوگوں نے ان کے درمیان حضرت ابی بن کعب (رض) کو منصب ٹھہرایا حضرت ابی (رض) نے حضرت عمر (رض) پر قسم کا فیصلہ لاگو کیا، لیکن اس شخص نے حضرت عمر (رض) سے قسم لینے سے انکار کردیا حضرت عمر (رض) نے بھی اصرار کیا کہ میں قسم ضرور کھاؤں گا آپ (رض) کے ہاتھ میں پیلو کے درخت کی مسواک تھی آپ (رض) نے دو مرتبہ قسم اٹھا کر کہا : یہ مسواک پیلو کے درخت کی ہے آپ (رض) اس شخص کو یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ جب قضیہ برحق ہو اس پر قسم کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ رواہ سفیان بن عینیہ فی جامعہ

46549

46537- عن ابن قسيط قال: خطب عمر بن الخطاب الناس فقال: ما يمنعكم أيها الناس. إذا استحلف أحدكم على حق له أن يحلف! فوالذي نفس عمر بيده! إن في يده لعويد - وكان في يده عويد. "السلفي في انتخاب أحاديث القراء".
46537 ابن قسیط کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا : اے لوگو ! تمہیں کس چیز نے روکا ہے جب تم میں سے کسی شخص کا حق ہو اس کے لیے قسم کھانا جائز ہے ، قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میری ہاتھ میں چھوٹی سی ٹہنی ہے۔ چنانچہ آپ (رض) کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی ٹہنی تھی۔ رواہ السلفی فی انتخاب احادیث القراء

46550

46538- عن علي أن سارة كانت بنت ملك من الملوك، وكانت قد أوتيت حسنا فتزوج بها إبراهيم، فمر بها على ملك من الملوك فأعجبته، فقال لإبراهيم: ما هذه؟ فقال له ما شاء الله أن يقول، فلما خاف إبراهيم وخافت سارة أن يدنو منها دعوا الله عليه فأيبس الله يديه ورجليه، فقال لإبراهيم: قد علمت أن هذا عملك فادع الله لي، فوالله لا أسوءك فيها، فدعا له، فأطلق يديه ورجليه، ثم قال الملك: إن هذه لامرأة لا ينبغي أن تخدم نفسها، فوهب لها هاجر، فخدمتها ما شاء الله، ثم إنها غضبت عليها ذات يوم فحلفت لتغيرن منها ثلاثة أشياء، فقال: تخفضينها - وتثقبين أذنيها، ثم وهبتها لإبراهيم على أن لا يسوءها فيها، فوقع عليها، فعلقت فولدت إسماعيل ابن إبراهيم عليهما السلام. "ابن عبد الحكم في فتوح مصر، وليس فيه عن علي غير هذا الحديث وحديث ذي القرنين".
46538 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ سارہ ایک بادشاہ کی بیٹی تھی اور وہ بڑی حسین و جمیل عورت تھیں ابراہیم (علیہ السلام) نے ان سے شادی کرلی ابراہیم (علیہ السلام) سارہ کو لے کر ایک بادشاہ کی پاس سے گزرے وہ بادشاہ سارہ پر فریفتہ ہوگیا بادشاہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا : یہ کون عورت ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے مناسب جواب دیا : جب ابراہیم (علیہ السلام) اور سارہ نے بادشاہ کی طرف سے زیادتی کرنے کا خوف محسوس کیا، دونوں نے اسے بدعا دی جس کے اثر سے بادشاہ کے ہاتھ پاؤں سکڑ کر رہ گئے بادشاہ نے ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا : مجھے معلوم ہے کہ یہ تمہارا ہی عمل ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو میں ٹھیک ہوجاؤں اللہ کی قسم میں تمہارے ساتھ برائی کا خیال ترک کرتا ہوں۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کے لیے دعا کی جس سے اس کے ہاتھ پاؤں ٹھیک ہوگئے پھر بادشاہ نے کہا : اس عظیم خاتون کے شایان نہیں کہ یہ اپنی بھی خدمت کرے تب بادشاہ نے سارہ کو بی بی حاجرہ ھبہ کردی اور وہ سارہ کی خدمت میں کرتی تھیں پھر ایک دن (کسی وجہ سے ) سارہ کو ھاجرہ پر غصہ آگیا اور قسم کھائی کہ اس کی تین چیزوں کو ضرور تبدیل کرے گی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا : اس کی ختنیں کردوں اور اس کے کانوں میں چھید کردو (یوں دوکان اور ایک شرمگاہ ملا کر تین اعضاء ہوگئے) پھر سارہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اس شرط پر حاجرہ ہبہ کردی کہ ان کے ساتھ بدسلوکی نہیں کریں گے چنانچہ ابراہیم (علیہ السلام) نے ھاجرہ کے ساتھ محبت کی علوق ہوا جس سے اسماعیل (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔۔ رواہ ابن عبدالحکم فی فتوح المصر والیس فیہ عن علی غیر ھذا الحدیث وحدیث ذی القرنین

46551

46539- عن عمر قال: حدثت قوما حديثا فقلت: لا وأبي! فقال رجل من خلفي: لا تحلفوا بآبائكم، فالتفت فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " لو أن أحدكم حلف بالمسيح لهلك، والمسيح خير من آبائكم. " ش".
46539 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں لوگوں کو ایک حدیث سنارہا تھا میں نے کہا : میرے باپ کی قسم۔ اتنے میں میرے پیچھے سے کسی شخص نے کہا : اپنے ابا کی قسمیں مت کھاؤ۔ جو میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہیں اور پھر آپ نے فرمایا : تم میں سے اگر کوئی شخص عیسیٰ (علیہ السلام) کی قسم کھالے تو بلاشبہ وہ ہلاک ہوجائے گا حالانکہ عیسیٰ (علیہ السلام) تمہارے آباء سے بہتر تھے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46552

46540- عن الشعبي قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم برجل يقول: وأبي! فقال: "قد عذب قوم فيهم ابن مريم خير من أبيك، فنحن منك براء حتى ترجع. " عب".
46540 شعبی کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے جو کہہ رہا تھا : میرے باپ کی قسم ! آپ نے فرمایا : ایک قوم کو عذاب مل چکا ہے حالانکہ ان میں عیسیٰ (علیہ السلام) جو تمہاری باپ سے بدرجہا افضل تھے وہ ان میں موجود تھے ، ہم تم سے بری الذمہ ہیں حتیٰ کہ تو واپس لوٹ آئے۔ رواہ عبدالرزاق ۔ فائدہ : یعنی غیر اللہ کی قسم کھا کر تو اسلام سے نکل گیا ہے اب توبہ کرکے اور کلمہ از سر نو پڑھ کر واپس لوٹ آئے۔

46553

46541- عن عمر قال: سمعني النبي صلى الله عليه وسلم أحلف بأبي، فقال: "يا عمر! لا تحلف بأبيك، احلف بالله، ولا تحلف بغير الله، فما حلفت بعد إلا بالله. "....".
46541 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سنا کہ میں اپنے باپ کی قسم کھارہا تھا آپ نے فرمایا اے عمر ! اپنے باپ کی قسم مت کھاؤ بلکہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھاؤ غیر اللہ کی قسم مت کھاؤ حضرت عمر (رض) کہتے ہیں : اس کے بعد میں نے صرف اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی۔۔ رواہ عبدالرزاق

46554

46542- عن ابن الزبير قال: إن عمر لما كان بالمخمص من عسفان استبق الناس فسبقهم عمر، فانتهزت فسبقته، فقلت: سبقته والكعبة! ثم انتهز الثانية، فسبقني فقال: سبقته والله! ثم انتهزت فسبقته، فقلت: سبقته والكعبة! ثم انتهز الثالثة فسبقني فقال: سبقته والله ثم أناخ فقال: أرأيت حلفك بالكعبة، والله لو أعلم أنك فكرت فيها قبل أن تحلف لعاقبتك، احلف بالله فأثم أو أبرر. "عب، ق".
46542 ابن زبیر (رض) کی روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) عسفان میں مقام مخمص میں پہنچے تو لوگوں نے دوڑ لگائی لیکن آپ (رض) لوگوں سے آگے نکل گئے میں دوڑ لگانے کے لیے اٹھا اور میں آپ سے آگے نکل گیا اور میں نے کہا : کعبہ کی قسم میں عمر (رض) سے آگے نکل گیا ہوں۔ پھر آپ (رض) اٹھے اور مجھے سے آگے نکل گئے اور بولے : اللہ کی قسم میں ابن زبیر سے آگے نکل گیا ہوں۔ پھر میں اٹھا اور دوڑ میں آپ سے آگے نکل گیا میں نے کہا : کعبہ کی قسم میں ان سے آگے نکل گیا ہوں۔ پھر تیسری مرتبہ آپ (رض) اٹھے اور مجھے سے آگے نکل گئے آپ نے کہا : اللہ کی قسم میں اس سے آگے نکل گیا ہوں۔ پھر آپ (رض) نے اپنا اونٹ نیچے بٹھا دیا اور فرمایا : میں نے تمہیں کعبہ کی قسم کھاتے دیکھا ہے بخدا ! اگر مجھے قبل ازیں پتہ چلتا میں تمہیں ضرور سزا دیا، اللہ کی قسم کھاؤ پھر خواہ قسم پوری کرو یا نہ کرو۔۔ رواہ عبدالرزاق والبیہقی

46555

46543- عن عمر قال: سمعني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أحلف وأقول: وأبي! فقال: إن الله تعالى ينهاكم أن تحلفوا بآبائكم، قال عمر: فما حلفت بها ذاكرا ولا آثرا. "سفيان بن عيينة في جامعه، م، ق".
46543 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ مجھے قسم کھاتے ہوئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سن لیا میں نے قسم پوری کھائی تھی : میرے باپ کی قسم ! آپ (رض) نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں آباء کی قسمیں کھانے سے منع فرماتا ہے۔ حضرت عمر (رض) کہتے ہیں پھر میں نے سمجھ بوجھ کر آباء کی قسم کھائی نہ بھول کر۔ رواہ سفیان بن عینیہ فی جامعہ ومسلم والبیہقی

46556

46544- عن عطاء قال: كان خالد بن العاص وشيبة بن عثمان يقولان إذا أقسما: وأبي! فنهاهما أبو هريرة عن ذلك أن يحلفان بآبائهما. "عب".
46544 عطاء کی روایت ہے کہ خالد بن عاص اور شیبہ بن عثمان جب قسم کھاتے تو یوں کہتے میرے باپ کی قسم چنانچہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے انھیں منع کیا کہ آباء کی قسمیں مت کھاؤ۔۔ رواہ عبدالرزاق

46557

46545- "مسند أبي هريرة" عرض النبي صلى الله عليه وسلم على قوم اليمين فأسرع الفريقان جميعا في اليمين، فأمر النبي صلى الله عليه وسلم أن يسهم بينهم في اليمين أيهم يحلف. "عب".
46545” مسند ابوہریرہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لوگوں پر قسم پیش کی چنانچہ دنوں فریق قسم کھانے کے لیے آمادہ ہوگئے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ان کے درمیان قرعہ ڈال دیا جائے کہ ان میں سے کون قسم کھائے۔ رواہ عبدالرزاق

46558

46546- عن ابن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم لقى الله يوم القيامة وهو عليه غضبان، قيل: يا رسول الله! وإن كان يسيرا قال: وإن كان سواكا من أراك. " كر".
46546 ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیانا چاہا وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصہ ہوں گے کسی نے عرض کیا ؟ یارسول اللہ ! اگرچہ معاملہ چھوٹی سی چیز کا ہو آپ نے فرمایا : اگر وہ معاملہ پیلو کے درخت کی مسواک کا ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ ابن عساکر

46559

46547- عن العرس بن عميرة الكندي قال: اختصم امرؤ القيس بن عابس الكندي ورجل من حضرموت فسأل الحضرمي البينة فلم يكن عنده بينة، فقضى على امرئ القيس باليمين، فقال له الحضرمي: يا رسول الله! قضيت عليه باليمين، ذهبت أرضي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من حلف على يمين فاجرة ليقتطع بها حق امرئ مسلم لقى الله وهو عليه غضبان، فقال امرؤ القيس: ما لمن ترك ذلك يا رسول الله؟ قال: الجنة، قال: فاشهد أن الأرض أرضه؛ فلما ارتدت كندة ثبت على الإسلام فلم يرتد. "كر".
46547 عرس بن عمیرہ کندی کی روایت ہے کہ امراؤ القیس بن عابس کندی اور حضرت موت کے ایک شخص کے درمیان جھگڑا ہوگیا حضرمی سے گواہ طلب کئے گئے مگر اس کے پاس گواہ نہیں تھے چنانچہ امراؤ القیس سے قسم لینے کا فیصلہ کیا گیا حضرمی کہنے لگا یارسول اللہ ! آپ نے اس شخص سے قسم لینے کا فیصلہ کیا ہے، وہ تو قسم کھالے گا اور یوں میری زمین میرے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے جھوٹی قسم لینے کا فیصلہ کیا ہے، وہ تو قسم کھالے گا اور یوں میری زمین میرے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے جھوٹی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا حق مارا وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصہ ہوں گے امراؤ القیس نے کہا : جو شخصا سے ترک کردے اس کے لیے کیا انعام ہوگا۔ آپ نے فرمایا : اس کے لیے جنت ہے۔ عرض کیا : آپ گواہ رہیں میں زمین سے دستبردار ہوگا۔ چنانچہ جب اہل کندہ کثرت سے مرتد ہوگئے۔ تو امراوالقیس (رض) اسلام پر ڈٹے رہے اور مرتد نہیں ہوئے۔ رواہ ابن عساکر

46560

46548- "مسند عدي بن عمير" كان بين امرئ القيس ورجل من حضرموت خصومة، فارتفعا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال للحضرمي: بينتك وإلا فيمينه، قال: يا رسول الله! إن حلف ذهب بأرضي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من حلف على يمين كاذبة ليقتطع بها مالا لقي الله وهو عليه غضبان، فقال: يا رسول الله! فما لمن تركها وهو يعلم أنه حق، قال: الجنة، قال: فإني أشهدك أني قد تركتها. "أبو نعيم في المعرفة".
46548” مسند عدی بن عمیر “ امراء لقیس اور حضرت موت کے ایک شخص کے درمیان کچھ جھگڑا کھڑا ہوگیا وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں فیصلہ کرنے حاضر ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے فرمایا تمہارے پاس گواہ ہیں تو پیش کردو ورنہ تمہارے مدمقابل سے قسم لی جائے گی حضرت حرمی نے کہا : اگر اس نے قسم کھالی یہ تو میری زمین لے اڑے گا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال چھینا وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا دراں حالیکہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غضبناک ہوں گے ۔ امراء القیس (رض) نے عرض کیا : جو شخص یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ اس کا حق ہے اسے چھوڑ دے اس کے لیے کیا انعام ہے ؟ فرمایا : اس کے لیے جنت ہے عرض کیا : آپ گواہ رہیں میں نے زمین سے دستبرداری کردی ہے۔ رواہ ابونعیم فی المعرفۃ

46561

(46549 -) عن ابن عباس قال : من حلف على ملك يمينه أن يضربه فان كفارة يمينه أن لا يضربه ، وهي مع الكفارة حسنة (عب).
46549 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ اگر کسی نے قسم کھائی کہ وہ اپنے غلام کو مارے گا اس کی قسم کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اپنے غلام کو نہ مارے اور یہ کفارہ کے ساتھ زیادہ اچھی ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق

46562

(46550 -) عن ابن عباس في كفارة اليمين قال : مد من حنطة لكل مسكين (عب).
46550 ابن عباس (رض) نے کفارہ قسم کے متعلق فرمایا : ہر مسکین کے لیے گندم کا ایک مدہوگا۔۔ رواہ عبدالرزاق

46563

(46551 -) عن ابن عباس قال : من استثنى فلا حنث عليه ولا كفارة (عب).
46551 ابن عباس (رض) فرماتے ہیں جو شخص قسم میں استثناء کردے وہ حانث نہیں ہوگا اور نہ ہی اس پر کفارہ ہوتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46564

(46552 -) عن عائشة أنها سئلت عن رججعل كل مال له في رتاج الكعبة أو في سبيل الله في شئ كان بينه وبين عمة له ، فقالت : يمين يكفره ما يكفر اليمين (عب).
46552 حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص اپنا سارا مال کعبہ کی نذر کردے یا فی سبیل اللہ صدقہ کردے حالانکہ وہ مال اس کے اور اس کی پھوپھی کے درمیان مشترک ہو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : یہ قسم ہے اس پر قسم والا ہی کفارہ دیا جائے گا۔ رواہ عبدالرزاق

46565

46553- عن ابن عمر قال: إذا لم يجد ما يطعم في كفارة اليمين صام ثلاثة أيام. "عب".
46553 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں جب کوئی شخص قسم کے کفارہ میں کوئی چیز نہ پاتا ہو جو مسکینوں کو کھلائے تو وہ تین دن روزے رکھے۔ رواہ عبدالرزاق

46566

46554- عن ابن عمر قال: إذا أقسمت مرارا فكفارة واحدة. "عب".
46554 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ جب کئی مرتبہ قسم کھائی جائے اس کا کفارہ ایک ہی ہوگا۔۔ رواہ عبدالرزاق

46567

46555- عن ابن عمر وزيد بن ثابت في كفارة اليمين قالا: مدين من حنطة لكل مسكين. "عب".
46555 بن عمر (رض) اور زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کے لیے دو مدگندم دینی ہوگی۔۔ رواہ عبدالرزاق

46568

46556- عن ابن عمر قال: من حلف فقال: والله إن شاء الله! فليس عليه كفارة. "عب".
46556 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں جس شخص نے قسم کھائی اور ساتھ ان شاء اللہ کہہ دیا اس پر کفارہ نہیں آتا۔

46569

46557- عن علي في قوله تعالى: {فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ} قال تغديهم وتعشيهم، إن شئت خبزا ولحما أو خبزا وزيتا، أو خبزا وسمنا أو خبزا وتمرا. "عبد بن حميد، وابن جرير، وابن المنذر، وابن أبي حاتم".
46557 حضرت علی (رض) نے اس آیت ” فکفارتہ اطعام عشرۃ مساکین “ (یہ قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے) کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا : مسکینوں کو صبح اور شام کا کھانا کھلانا ہے اگر چاہو تو روئی اور گوشت کھلاؤ چاہو تو روٹی اور تیل کھلاؤ یا روٹی اور مکھن یا روٹی اور کھجور۔۔ رواہ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم

46570

46558- عن علي قال: كفارة اليمين إطعام عشرة مساكين لكل مسكين نصف صاع من حنطة. "عب، ش، وعبد بن حميد، وابن جرير، وابن أبي حاتم، وأبو الشيخ".
46558 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : قسم کا کفارہ دس مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے ہر مسکین کو نصف صاع گندم دینی ہوگی۔۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ

46571

46559- عن علي في كفارة اليمين قال: صاع من شعير أو نصف صاع من قمح (عب).
46559 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : قسم کا کفارہ ایک صاع جو یا نصف صاع گندم ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق

46572

46560- عن عمر قال قلت: يا رسول الله! إني نذرت في الجاهلية أن اعتكف في المسجد الحرام ليلة - وفي لفظ: يوما، قال: "فأوف نذرك. " ط، حم، والدارمي، خ، م 1، ت، د، ن - هـ، وابن الجارود، ع، وابن جرير، ق".
46560 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا ایک روایت ہے میں کہ ایک دن اعتکاف کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر پوری کرو۔ رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل والدارمی والبخاری مسلم والترمذی وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ وابن الج اور د وابویعلی وابن جریر والبیہقی

46573

46561- عن عمر قال: نذرت نذرا في الجاهلية ثم أسلمت فسألت النبي صلى الله عليه وسلم، فأمرني أن أوفي بنذري. "ش".
46561 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ میں نے جاہلیت میں ایک نذر مانی تھی جب میں اسلام لایا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق پوچھا آپ نے فرمایا : اپنی نذر پوری کرو۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46574

46562- عن عمر قال: نذرت نذرا في الجاهلية، فسألت النبي صلى الله عليه وسلم بعد ما أسلمت، فأمرني أن أوفي نذري. "ش".
46562 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ میں نے جاہلیت میں نذر مانی ہوئی تھی جب میں اسلام لایا تو میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق دریافت کیا آپ نے مجھے نذر پوری کرنے کا حکم دیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46575

46563- عن علي فيمن نذر أن يمشي إلى البيت قال يمشي، فإذا أعيا ركب ويهدي جزورا. "عب".
46463 حضرت علی فرماتے ہیں : جو شخص بیت اللہ تک پیدل چلنے کی نذر مانے تو اسے پیدال ہی چلنا چاہیے اور اگر تھک جائے تو سوار ہوجائے اور بطور ہدی کے اونٹ لیتا جائے۔ رواہ عبدالرزاق

46576

46564- عن جابر قال: النذر كفارته كفارة يمين. "عب".
46564 ۔۔۔ حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق۔

46577

46565- "مسند خوات بن جبير" مرضت فعادني النبي صلى الله عليه وسلم، فلما برأت قال: "صح جسمك يا خوات! ف لله بما وعدته، قلت: ما وعدت الله شيئا، قال: إنه ليس من مريض مرض إلا نوى شيئا من الخير، فف لله بما وعدته. " طب، كر".
46565 ۔ مسند خواب بن جبیر “ ایک مرتبہ میں بیمار پڑگیا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری عیادت کے لیے تشریف لائے جب میں تندرست ہوگیا تو آپ نے فرمایا : اے خوات تمہارا جسم تندرست ہوچکا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے ساتھ وعدہ کیا ہے وہ پورا کرو میں نے عرض کیا میں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی وعدہ نہیں کیا : آپ نے فرمایا : جو مریض بھی حالت مرض میں کسی بھلائی کی نیت کرلیتا ہے وہ اس پر واجب ہوجاتی ہے لہٰذا اللہ کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا کرو۔۔ رواہ الطبرانی وابن عساکر

46578

46566- عن خوات بن جبير عن سعيد بن أبي سعيد أنه سمع أبا هريرة يقول: لا أنذر أبدا، ولا أعتكف أبدا. "عب".
46566 خوات جبیر، سعید بن ابی سعید سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو کہتے سنا میں کبھی نذر نہیں منوں گا اور نہ ہی کبھی اعتکاف بیٹھوں گا۔ رواہ عبدالرزاق

46579

46567- "مسند ابن عباس" إن سعد بن عبادة سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نذر كان على أمه، فأمره بقضائه. "عب".
46567” مسند ابن عباس “ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ ان کی والدہ کے ذمہ ایک نذر ہے آپ نے انھیں نذر پوری کرنے کا حکم دیا۔۔ رواہ عبدالرزاق

46580

46568- "أيضا" إن سعد بن عبادة استفتى النبي صلى الله عليه وسلم في نذر كان على أمه فتوفيت قبل أن تقضيه، فقال: اقضيه عنها. "ش، خ، م، د، ت، ن، هـ".
46568 حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استفتاء لیا کہ ان کی والدہ کے ذمہ ایک نذر ہے جب کہ وہ نذر پوری کرنے سے قبل ہی وفات پاچکی تھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی والدہ کی طرف سے نذر پوری کرو۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبخاری ومسلم وابوداؤد والترمذی والنسائی وابن ماجہ

46581

46569- عن ابن عباس قال: سأل ابن عبادة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نذر كان على أمه ماتت قبل أن تقضيه، فأمره بقضائه وفي لفظ: فقال: اقض عنها. "عب، ص".
46569 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک نذر کے متعلق دریافت کیا جو ان کی والدہ کے ذمہ واجب تھی اور اسے پوری کرنے سے قبل وفات پاچکی تھی آپ نے حضرت سعد (رض) کو نذر پوری کرنے کا حکم دیا۔ ایک روایت میں ہے آپ نے فرمایا : اپنی والدہ کی طرف سے نذر پوری کرو۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور

46582

46570- أخبرنا ابن جريج قال: قلت لعطاء: رجل نذر أن يطوف على ركبتيه سبعا، فقال: قال ابن عباس: لم يؤمروا أن يطوفوا حبوا ولكن ليطف سبعين: سبعا لرجليه وسبعا ليديه، قلت: ولم تأمره بكفارة؟ قال: لا. "عب".
46570 ابن جریج کہتے ہیں میں نے عطاء سے کہا : ایک شخص نے نذر مان رکھی ہے کہ وہ گھنٹوں کے بل طواف کے ساتھ چکر لگائے گا۔ عطاء نے جواب دیا : ابن عبس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو گھنٹوں کے بل طواف کرنے کا حکم نہیں دیا گیا، البتہ اسے چاہیے کہ وہ دو مرتبہ طواف کے ساتھ سات چکر لگائے (یوں کل ملاکر 14 چکر ہوجائیں گے) یوں سات چکر پاؤں کی طرف سے ہوجائیں گے اور سات چکر ہاتھوں کی طرف سے میں نے کہا : کیا آپ اس شخص کو کفارے کا حکم نہیں دیں گے ؟ جواب دیا : نہیں۔ رواہ عبدالرزاق

46583

46571- عن ابن عباس قال: النذر إذا لم يسمها صاحبها فهي أغلظ الأيمان، ولها أغلظ الكفارة بعتق رقبة. "عب".
46571 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ جب کوئی شخص نذر کو غیر معین مان لے تو وہ سخت ترین قسم تصور کی جائے گی اور اس پر سخت ترین کفارہ ادا کرنا ہوگا اور وہ غلام آزاد کرنا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46584

46572- عن ابن عباس قال: النذر كفارته كفارة يمين. "عب".
46572 ابن عباس (رض) فرماتے ہیں نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46585

46573- "مسند عبد الله بن عمر" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النذر وقال: "إنه لا يقدم شيئا، وإنما يستخرج به من الشحيح. " عب".
46573” مسند عبداللہ بن عمر “ عبداللہ بن عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نذر ماننے سے منع فرمایا ہے اور اس پر آپ نے فرمایا کہ نذر کسی چیز کو آگے پیچھے نہیں کرتی، البتہ بخیل آدمی کا کچھ مال خرچ ہوجاتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46586

46574- عن ابن عمر قال: ليس للنذر إلا الوفاء به. "عب".
46574 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں نذر کا پورا کرنا واجب ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46587

46575- عن ابن عمر أنه سئل عن النذر فقال: أفضل الأيمان فإن لم تجد فالتي تليها، فإن لم تجد فالتي تليها - يقول: الرقبة والكسوة والطعام. "عب".
46575 ابن عمر (رض) سے نذر کے متعلق دریافت کیا گیا آپ (رض) نے فرمایا : نذر افضل قسم ہے اگر پوری نہ کرے تو اس کا پہلے والا کفارہ ادا رے اگر وہ نہیں پاتا تو اس کے بعد والا کفارہ ادا کرے اگر وہ بھی نہیں پاتا تو اس کے بعد والا ادا کرے یعنی غلام آزاد کرے اگر وہ نہیں پاتا تو دس مسکینوں کو کپڑے پہنائے اگر وہ نہیں پاتا تو دس مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ رواہ عبدالرزاق

46588

46576- عن ابن مسعود قال: إن النذر لا يقدم شيئا ولا يؤخره، ولكن الله يستخرج من البخيل، ولا وفاء بنذر في معصية الله، وكفارته كفارة يمين. "عب".
46576 ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ نذر نہ تو کسی چیز کو مقدم کرتی ہے اور نہ موخر کرتی ہے البتہ نذر کے ذریعے بخیل شخص کا کچھ مال نکل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی معصیت میں مانی گئی نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46589

46577- عن ابن عباس قال: نذر رجل أن لا يأكل مع بني أخ له يتامى، فأخبر به عمر بن الخطاب فقال: اذهب فكل معهم. "عب".
46577 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ اپنے یتیم بھتیجوں کے ساتھ کھانا نہیں کھائے گا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو اس کی خبر کی گئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اور ان کے ساتھ مل کر کھانا کھاؤ۔ رواہ عبدالرزاق

46590

46578- عن علي قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني نذرت أن أنحر ناقتي وكيت وكيت، فقال: "أما ناقتك فانحرها، وأما كيت وكيت فمن الشيطان. " حم".
46578 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے نذر مان رکھی ہے کہ میں اپنی اونٹنی ذبح کروں گا اور فلاں فلاں کام کروں گا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : البتہ تم اپنی اونٹنی ذبح کردو اور فلاں فلاں نذریں شیطان کی طرف سے ہیں۔ رواہ احمد بن حنبل

46591

46579- "مسند بشير الثقفي" عن أبي أمية عبد الكريم ابن أبي المخارق عن حفصة بنت سيرين عن بشير الثقفي أنه قال: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: إني نذرت في الجاهلية أن لا آكل لحم الجزور، ولا أشرب الخمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أما لحم الجزور فكلها وأما الخمر فلا تشرب. " البغوي، والإسماعيلي وأبو نعيم، وأبو أمية ضعيف".
46579” مسند بشیر ثقفی “ ابوامیہ عبدالکریم بن ابی مخارق حفصہ بنت سیرین سے روایت نقل کرتے ہیں کہ بشیر ثقفی (رض) کہتے ہیں ایک مرتبہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں اونٹ کا گوشت نہیں کھاؤں گا اور شراب نہیں پیوں گا۔ اس پر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : البتہ اونٹ کا گوشت کھاؤ اور شراب مت پیو۔ رواہ البغوی والاسماعیلی و ابونعیم وابوامیۃ ضعیف

46592

46580- "مسند ابن عباس" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر وهو يطوف بالكعبة بانسان يقود إنسانا بحزامة في أنفه، فقطعها النبي صلى الله عليه وسلم بيده، ثم أمره أن يقوده بيده. "عب".
46580” مسند ابن عباس “ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ کا طواف کررہے تھے اسی اثناء میں آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو ایک دوسرے شخص کو اس کی ناک میں رسی ڈال کر کھینچ رہا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ سے رسی توڑ دی پھر آپ نے اسے حکم دیا کہ اس شخص کو ہاتھ سے پکڑ کر کھینچو۔ رواہ عبدالرزاق

46593

46581- "أيضا" إن النبي صلى الله عليه وسلم مر وهو يطوف بالكعبة بانسان قد ربط يده إلى إنسان آخر بسير أو خيط أو بشيء غير ذلك، فقطعه النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال: "قده بيده. " عب، طب".
46581” ایضاً “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طواف کرتے ہوئے ایک شخص کے پاس سے گزرے جس نے رسی یادھاگے کے ساتھ اپنا ہاتھ ایک دوسرے شخص کے ساتھ باندھ رکھا تھا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رسی توڑ ڈالی اور فرمایا : اسے ہاتھ سے پکڑ کر چلاؤ۔۔ رواہ عبدالرزاق والطبرانی

46594

46582- عن ابن عباس أن رجلا نذر أن يمشي إلى مكة، قال: يمشي فإذا أعيا ركب، فإذا كان عاما قابلا مشى ما ركب وركب ما مشى ونحر بدنة. "عب".
46582 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے مکہ تک پیدل چلنے کی نذر مانی آپ (رض) نے فرمایا : وہ شخص پیدل چلے جب تھک جائے تو سوار ہوجائے پھر جب دوسرا سال آجائے تو جتنا سفر اس نے سوار ہو کر کیا ہے وہ پیدل چل کر طے کرے اور جتنا پیدل چلا تھا اتنا سوار ہوجائے اور اونٹ ذبح کرے۔ رواہ عبدالرزاق

46595

46583- عن ابن عباس قال: من نذر أن يحج ماشيا فليمش من مكة. "عب".
46583 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ جو شخص پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانے اسے چاہیے کہ وہ مکہ سے پیدل چلے رواہ عبدالرزاق

46596

46584- عن عطاء أن رجلا جاء ابن عمر فقال له نذرت لأمشين إلى مكة فلم أستطع، قال: فامش ما استطعت واركب حتى إذا دخلت الحرام فامش حتى تدخل، فاذبح أو تصدق. "عب".
46584 عطاء کی روایت ہے کہ ایک شخص ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے نذر مانی ہے کہ میں مکہ پیدال چل کر جاؤں گا۔ لیکن میں اس کی طاقت نہیں رکھتا ہوں ابن عمر (رض) نے فرمایا : جس قدر تم طاقت رکھتے ہو پیدل چلو اور پھر سوار ہوجاؤ حتیٰ کہ جب تم حرم کے قریب پہنچ جاؤ تو پیدل چلو حتیٰ کہ مکہ میں داخل ہوجاؤ پھر کوئی جانور ذبح کردو یا صدقہ کرو۔ رواہ عبدالرزاق

46597

46585- عن علي فيمن نذر أن يمشي إلى البيت قال: يمشي، فإذا أعيا ركب ويهدي جزورا. "عب".
46585 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جو شخص بیت اللہ تک پیدل چلنے کی نذر مانے وہ پیدل چلتا رہے اور جب تھک جائے سوار ہوجائے اور اونٹ بطور ہدی ذبح کرے۔ رواہ عبدالرزاق

46598

46586- عن عطاء أن رجلا جاء ابن عمر فقال: نذرت لأنحرن نفسي، قال: أوف ما نذرت، قال: فأقتل نفسي؟ قال:إذن تدخل النار، قال: ألبست علي، قال: أنت ألبست على نفسك فجاء ابن عباس فأمره بكبش. "عب".
46586 عطاء کی روایت ہے کہ ایک شخص ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : میں نے نذر مان رکھی ہے کہ میں ضرور اپنے آپ کو ذبح کروں گا۔ (ابن عمر (رض) نے فرمایا : اپنی نذر پوری کرو۔ آدمی بولا کیا میں اپنے آپ کو قتل کردوں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : تب تو تم جہنم میں داخل ہوجاؤ گے۔ وہ آدمی بولا : آپ نے تو مجھ پر معاملہ مشتبہ کردیا آپ (رض) نے فرمایا : بلکہ تم نے خود اپنے اوپر معاملہ مشتبہ کردیا ہے اتنی میں ابن عباس (رض) تشریف لائے انھوں نے اس شخص کو دنبہ ذبح کرنے کا حکم دیا) ۔۔ رواہ عبدالرزاق

46599

46587- عن عبد الله بن عمرو بن العاص: أدرك رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلين مقرنين قد ربط أحدهما نفسه إلى صاحبه بطريق المدينة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بال القران؟ قالا: يا رسول الله! نذرنا أن نقترن حتى نطوف بالبيت، قال: أطلقا قرانكما، فلا نذر إلا ما ابتغي به وجه الله. " ابن النجار".
46587 حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) کی روایت ہے کہ مدینہ کے راستے میں ایسے دو آدمی دیکھے جنہوں نے اپنے آپ کو ایک دوسرے سے باندھ رکھا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے باندھنے کی وجہ دریافت کی۔ انھوں نے جواب دیا : ہم نے نذر مان رکھی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بندھے رہیں گے حتیٰ کہ ہم بیت اللہ کا طواف نہ کرلیں آپ نے فرمایا : تم اپنا جوڑی بندھن ختم کرو چونکہ نذر وہی ہوسکتی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی رضاومقصود ہو۔ رواہ ابن النجار

46600

46588- عن الحسن أن امرأة كانت في العدو وكانت ناقة النبي صلى الله عليه وسلم في العدو، فدنت المرأة منها فجلست على عجزها، فنذرت دمها إن نجت، فأصبحت بالمدينة، فأخبر النبي صلى الله عليه وسلم خبرها، فقال: بئس ما جزيتها، لا نذر في معصية الله، ولا نذر فيما لا تملك. "عب".
46588 حسن کی روایت ہے کہ ایک عورت دشمن میں پھنس گئی جب کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی بھی دشمنوں کے پاس تھی چانچہ وہ عورت اونٹنی کے قریب ہوئی اور اس پر سوار ہوگئی عورت نے نذر مان لی کہ اگر دشمن سے اسے نجات مل گئی تو یہی اونٹنی ذبح کرے گی چنانچہ عورت صبح صبح دشمن سے نجات پاکر مدینہ پہنچ گئی، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر کی گئی آپ نے فرمایا : اس عورت نے اونٹنی کو بہت برا بدلہ دیا، اللہ تعالیٰ کی معصیت میں نذر نہیں ہوتی اور نہ ہی اس چیز میں نذر ہوتی ہے جو اپنی ملکیت میں نہ ہو۔ رواہ عبدالرزاق

46601

46589- عن ابن المسيب قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم برجل قائم في الشمس فسأل عنه، فقال: هو قانت، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "اذكر الله. "
46589 ابن مسیب کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے جو دھوپ میں کھڑا تھا، آپ نے اس کی وجہ پوچھی اس نے کہا : میں نے دھوپ میں کھڑے ہونے کی نذر مان رکھی ہے۔ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کو یاد کرو۔ رواہ عبدالرزاق

46602

46590- عن طاوس قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بأبي إسرائيل وهو قائم في الشمس، فسأل عنه، فقالوا: نذر أن يقوم في الشمس وأن يصوم ولا يتكلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "امض لصومك واذكر الله واجلس في الظل. " عب".
46590 طاؤ وس کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابواسرائیل کے پاس سے گزرے جب کہ ابواسرائیل دھوپ میں کھڑے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وجہ دریافت کی صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : اس شخص نے دھوپ میں کھڑے ہونے کی نذر مان رکھی ہے اور یہ کہ ہو روزہ میں رہے گا اور کسی سے ۔ کلام بھی نہیں کرے گا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا روزہ مکمل کرو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو اور سائے میں بیٹھو۔ رواہ عبدالرزاق

46603

46591- عن طاوس قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم المسجد وأبو إسرائيل يصلي، فقيل للنبي صلى الله عليه وسلم: هو ذا يا رسول! لا يقعد ولا يكلم الناس ولا يستظل وهو يريد الصيام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ليقعد وليكلم الناس وليقم وليستظل. " عب".
46591 طاؤ وس کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف لائے جب کہ ابواسرائیل نماز پڑھ رہے تھے کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ابواسرائیل یہ رہا۔ نہ یہ بولتا نہ لوگوں سے ۔ کلام کرتا ہے اور نہ ہی سائے میں بیٹھتا ہے اور یہ روز رکھنا چاہتا ہے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چاہیے کہ بیٹھتا جائے لوگوں سے ۔ کلام کرے کھڑا ہوجائے اور سائے میں بیٹھے۔ رواہ عبدالرزاق

46604

46592- عن عكرمة أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى رجلا قائما - حسبت أنه قال: والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب - فقال: "ما شأن هذا؟ فقالوا: هذا أبو إسرائيل، جعل على نفسه نذرا أن يقوم يوما في الشمس ويصومه ولا يتكلم، قال: فليجلس وليستظل وليتكلم وليتم صيامه. " عب".
46592 عکرمہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو کھڑا دیکھا میرا گمان ہے کہ راوی نے کہا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطاب ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے فرمایا : اس کے کھڑے ہونے کی کیا وجہ ہے۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : یہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مان رکھی ہے کہ وہ ایک دن دھوپ میں کھڑا ہوگا روزے میں رہے گا اور کسی سے ۔ کلام بھی نہیں کرے گا۔ آپ نے فرمایا : اسے چاہیے کہ بیٹھ جائے لوگوں سے ۔ کلام کرے سائے میں بیٹھے اور اپناروزہ مکمل کرے۔ رواہ عبدالرزاق

46605

46593-عن ابن سيرين أن رجلا نذر: كلما ولد له ولد حتى يحلب ويصر فيشرب ويسقي أباه إلا حج وحج به، قال: ففعل ذلك بأولاده، ثم ولد له ولد، فبلغ حتى حلب وصر وشرب وسقى أباه، فمات أبوه قبل أن يحج به، فسأل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "حج عن أبيك. " ابن جرير".
46593 ابن سیرین کی روایت ہے کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ اس کے ہاں جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوگا وہ دودھ دوھے گا خود پیے گا اور پھر اپنے باپ کو پلائے گ اور باپ کو لے کر حج بھی کرے گا چنانچہ اس اس کے یہاں جو اولاد بھی پیدا ہوئی اس نے ایسا ہی کیا پھر اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا اس نے دودھ دوہا خود بھی پیا اور اپنے باپ کو بھی پلایا لیکن حج کرنے سے قبل ہی اس کا باپ مرگیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا آپ نے فرمایا : اپنی والد کی طرف سے حج کرو۔۔ رواہ ابن جریر

46606

46594- عن يحيى بن أبي كثير قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بامرأة ناشرة شعرها، حافية، فاستتر منها ثم قال: "ما شأنها؟ فقالوا: نذرت أن تمشي حافية ناشرة شعرها، فأمرها النبي صلى الله عليه وسلم أن تختمر وتنتعل. "عب".
46594 یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے بال بکھیرے ہوئے اور ننگے پاؤں چل رہی تھی آپ (رض) نے اس عورت سے پردہ کرکے فرمایا : اس عورت کی یہ کیسی حالت ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے جواب دیا : اس عورت نے بکھرے بالوں کے ساتھ ننگے پاؤں چلنے کی نذر مان رکھی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ جادر اوڑھے اور جوتے پہنے۔ رواہ عبدالرزاق

46607

46595- عن يحيى بن أبي كثير أن عقبة بن عامر سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن أخت له نذرت أن تمشي إلى البيت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "لتركب، ثم سأله الثانية فقال: لتركب، ثم سأله الثالثة فقال: لتركب فإن الله غني عن مشيها. " عب".
46595 یحییٰ بن ابی کثیر کی روایت ہے عقبہ بن عامہ (رض) کی بہن نے بیت اللہ تک پیدل چلنے کی نذر مان رکھی تھی عقبہ بن عامر (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : تو آپ نے فرمایا : وہ سوار ہوجائے عقبہ (رض) نے دوسری بار پوچھا آپ نے فرمایا : سوار ہوجائے عقبہ (رض) نے تیسری بار پھر یہی سوال کیا آپ نے تیسری بار بھی فرمایا کہ سوار ہوجائے اللہ تعالیٰ اس کے پیدل چلنے سے بےنیاز ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق

46608

46596- "إذا أتيت مسجد صنعاء فاجعله عن يمين جبل يقال له صبير. " طس - عن وبر بن عيسى الخزاعي".
46596 جب تم صنعاء کی مسجد میں جاؤ تو اسے ایک پہاڑ جسے صہیر کہا جاتا ہے اس کو دائیں طرف رکھو۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر بن عیسیٰ خزاعی

46609

46597- "أما! إنكم لو قتلتموه لكان أول فتنة وآخرها. " طب - عن أبي بكر".
46597 خبردار ! اگر تم اسے قتل کرو گے تو یہ پہلا اور آخری فتنہ ہوگا۔ رواہ الطبرانی عن ابی بکر

46610

46598- "إنما للمرء ما طابت به نفس إمامه. " طب - عن معاذ".
46598 آدمی کے لیے وہی کچھ ہے جس سے اس کے امام کا دل خوش ہوجائے۔۔ رواہ الطبرانی عن معاذ

46611

46599- "بغض العربي للمولى نفاق. " ابن لال - عن أنس".
46599 عربی کا عجمی سے بغض رکھنا نفاق ہے۔ رواہ ابن لال عن انس

46612

46600- "تمسحوا على الأمواق والنصب. " ك - عن بلال".
46600 جو موقین (موٹے موزے) اور موزوں کے کھڑے حصہ پر بھی مسح کرو۔۔ رواہ الحاکم عن بلال

46613

46601- "ضعوا وتعجلوا. " ك، ق - عن ابن عباس".
46601 رکھ دو اور جلدی کرو ۔ رواہ الحاکم والبیہقی عن ابن عباس

46614

46602- "لقد بارك الله في العشرة، كسا الله نبيه قميصا ورجلا من الأنصار قميصا، وأعتق الله منها رقبة، وأحمد الله الذي رزقنا هذا بقدرته. " طب - عن ابن عمر".
46602 اللہ تعالیٰ نے معاشرت میں برکت رکھی ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو قمیص پہنائی اور انصار کے ایک آدمی کو بھی قمیص پہنائی اور ان سے ایک غلام بھی آزاد کیا : میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں جو اس نے اپنی قدرت سے یہ سب کچھ ہمیں عطا کیا۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

46615

46603- "لو أطعتكم فيه آنفا فقتلته دخل النار - يعني الحكم ابن كيسان. " ابن سعد - عن الزهري مرسلا".
46603 اگر ابھی ابھی میں تمہاری بات مان لیتا اور اسے قتل کردیتا وہ آتش دوزخ میں داخل ہوجاتا۔ یعنی حکم بن کیسان۔ رواہ ابن سعد بن الزھری مرسلاً

46616

46604- "يا أيها الناس! ما هذه الخفة؟ ما هذا النزف؟ أعجزتم أن تصنعوا كما صنع هذان الرجلان المؤمنان. " ك - عن عمرو ابن شعيب عن أبيه عن جده".
46604 اے لوگو ! یہ ہلکا پن کیسا ہے اور یہ خون کیسا نکلا ہوا ہے ؟ کیا تم ایسا کرنے سے عاجز رہے جیسا کہ ان دو مومن مردوں نے کیا ہے۔۔ رواہ الحاکم عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ

46617

46605- "قضى بالجوارح. " حم - عن علي وابن مسعود معا".
46605 زخموں کا فیصلہ کیا تھا۔ رواہ احمد بن حنبل عن علی وابن مسعود

46618

46606- "نعم الغبة 1 إن لم تكن فيها ميتة. " مسدد - عن أم سليم الأشجعية".
46606 زندگی بہت اچھی ہے اگر نہ ہو تو موت بن جاتی ہے۔ رواہ مسدد عن ام سلیم الاشجعیۃ

46619

46607- "وراءك أي لكاع. " طس - عن زينب بنت أم سلمة".
46607 اے کمینے اپنے پیچھے رہو۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن زینب بنت ام سلمۃ

46620

46608- "من أخرج من هذه شيئا فأصاب شيئا ضمن. " عب عن الحسن مرسلا".
46608 جس نے اس میں سے کوئی چیز نکالی تو وہ ضامن ہوگا۔۔ رواہ عبدالرزاق عن الحسن مرسلاً

46621

46609- "اللهم العن فلانا، واجعل قلبه قلب سوء، واملأ جوفه من رضيف جهنم. " الديلمي - عن عبد الله بن شبل".
46609 اے اللہ ! فلاں شخص پر لعنت کر، اس کے دل کو بدتر بنادے اور اس کے پیٹ کو دوزخ کے گرم پتھروں سے بھردے۔ رواہ الدیلمی عن عبداللہ بن شبل

46622

46610- "اللهم اغفر ذنبه، وطهر قلبه، وحصن فرجه. " حم 1، طب، عن أبي أمامة".
46610 یا اللہ ! اس کے گناہ معاف فرمادے، اس کا دل پاک کردے اور اس کی شرمگاہ کو پاک رکھ۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی امامۃ

46623

46611- "لقد حسن إسلام صاحبكم، لقد دخلت عنده وأن عنده لزوجتين له من الحور العين. " كر - عن جابر".
46611 تمہارے صاحب کا اسلام بہت اچھا رہا میں اس کے پاس داخل ہوا اس کے پاس حورعین میں سے دو بیویاں تھیں۔ رواہ ابن عساکر عن جابر

46624

46612- عن عثمان بن عبد الرحمن أن أباه حدثه أنه سمع عمر بن الخطاب يتوضأ بالماء وضوءا لما تحت إزاره. "عب، وابن وهب".
46612 عثمان بن عبدالرحمن کی روایت ہے کہ ان کے والد نے حدیث بیان کی کہ حضرت عمر (رض) نے پانی سے وضو کیا اور ازار کے نیچے نیچے وضو کیا۔ رواہ عبدالرزاق وابن وھب

46625

46613- عن شيبة قال: ما رأيت أعجب مما كنا فيه. "ابن سعد، كر".
46613 شینبہ کی روایت ہے کہ جس حالت میں ہم ہیں اس سے اچھی حالت نہیں دیکھی۔۔ رواہ ابن سعد وابن عساکر

46626

46614- عن ابن عباس قال: إذا أحلت امرأة الرجل أو ابنته أو أخته له جاريتها فليصبها وهي لها. "عب".
46614 ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب کسی شخص کی بیوی یا بیٹی یا بہن اس شخص کو اپنی باندی حوالہ کردے، اس نے باندی لے لی وہ پھر بھی دینے والی عورت کی ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق

46627

46615- عن ابن عمر قال: يبدأ ويعتق. "عب".
46615 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : وہ ابتدا کرے اور غلام آزاد کردے۔ رواہ عبدالرزاق

46628

46616- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن نكاح اليمين. "ك".
46616 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم کھا کر نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ الحاکم

46629

46617- عن صفوان بن المعطل قال: خرجنا حجاجا، فلما كنا بالعرج إذا نحن بحية تضطرب فلم تلبث أن ماتت، فأخرج لها رجل منا خرقة من عيبته له، فلفها فيها وغيبها في الأرض فدفنها ثم قدمنا مكة فإنا لبالمسجد الحرام إذ وقف علينا شخص فقال: أيكم صاحب عمرو بن جابر ؟ فقلنا : ما نعرف عمرو بن جابر ، قال : أيكم صاحب الجان ؟ قالوا : هذا ، قال : أما إنه جزاك الله خيرا ! أما إنه قد كان آخر التسعة موتا الذين أتوا رسول الله ص يستمعون القرآن. عم ، والباوردي ، طب ، ك وابن مردويه ، كر).
46617 صفوان بن معطل کی روایت ہے کہ ہم حج کرنے کی نیت سے گھروں سے نکلے جب ہم مقام ” عرج “ میں پہنچے یکایک ہم نے دیکھا کہ ایک سانپ لوٹ پوٹ ہورہا ہے دیکھتے ہی دیکھتے وہ مرگیا ہم میں سے ایک شخص نے اپنے تھیلے سے کپڑا نکالا اور سانپ کو اس میں لپیٹ کر زمین میں دفن دیا پھر ہم مکہ آگئے اور مسجد حرام میں تھے ایک شخص ہمارے سر پر کھڑا ہوا اور کہنے لگا : تم میں سے عمرو بن جابر کا ساتھی کون ہے ؟ ہم نے جواب دیا ہم عمرو بن جابر کو نہیں جانتے اس نے پھر کہا : تم میں سے ” جن “ والا (یعنی سانپ والا) کون ہے ؟ لووگں نے کہا وہ یہ ہے۔ اس شخص نے کہا : اللہ تعالیٰ تمہیں بہترین بدلہ عطا فرمائے تو یہ ان نوجنوں میں سے آخری جن ہے جو ان سب سے آخر میں مرگیا ہے جو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قرآن مجید سننے آئے تھے۔۔ رواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل والباوردی والطبرانی والحاکم وابن مردویہ وابن عساکر

46630

(46618 -) عن زيد بن أسلم قال : اشتكى المسلمون إلى رسول الله ص التفرج في الصلاة فأمروا أن يستعينوا بركبهم (طب).
46618 زید بن اسلم کہتے ہیں : مسلمانوں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نماز میں کشادگی کی شکایت کی، مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ اپنی سواریوں سے مددلو۔ رواہ الطبرانی

46631

(46619 -) عن أبي جعفر أن رسول الله ص قال للخطابة وسألوه فقال : ثلاث تسبيحات ركوعا ، وثلاث تسبيحات سجودا (ش).
46619 ابوجعفر کی روایت ہے کہ لوگوں نے خطابہ سے پوچھا انھوں نے کہا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تھا کہ رکوع میں تین تسبیحات ہیں اور سجدہ میں بھی تین تسبیحات ہیں۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46632

(46620 -) عن أبي العالية قال : كنا نتحدث أنه سيأتي على الناس زمان خير أهله الذي يرى الخير فيحابيه قريبا (ش).
46620 ابوعالیہ کی روایت ہے کہ ہم آپس میں بیٹھے باتیں کررہے تھے کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اس زمانے میں جو سب سے بہتر ہوگا وہ بھلائی کو دیکھے گا اور اس کے قریب پھٹک جائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46633

(46621 -) عن عمر قال : السائبة والصدقة ليومها - يعني يوم القيامة (سفيان الثوري في الفرائض ، عب ، ش ، وأبو عبيد في الغريب ، ق).
46621 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : سائبہ یعنی آزاد چھوڑی ہوئی اونٹنی اور صدقہ ایام قیامت کے دن کے لیے ہے۔۔ رواہ سفیان الثوری فی الفرائض وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وابوعبید فی الغریب والبیہقی

46634

(46622 -) عن عمر قال : إنما السجدة في المسجد وعند الذكر (ش).
46622 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : سجدہ مسجد میں ہوتا ہے اور تلاوت کے وقت ہوتا ہے۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46635

46623- عن قتادة قال: كان الخلفاء - لا يبرزون - أبو بكر وعمر وعثمان. "ابن سعد".
46623 قتادہ کی روایت ہے کہ خلفاء راشدین یعنی ابوبکر عمر اور عثمان (رض) کو مقابلہ کے لیے نہیں للکارا جاتا تھا۔ رواہ ابن سعد

46636

46624- عن إبراهيم أن عمر أعطى خالا المال. "الدارمي".هذا آخر كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال حامدا لله ومصليا ومسلما على نبيه صلى الله عليه وسلم تسليما كثيرا كثيرا.
46624 ابراہیم کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) ماموں کو راثت کا مال دیتے تھے۔ رواہ الدارمی
ھذا آخر ترجمۃ الجز الساد عشر وھو الجزء الالخیر من کتاب کنزالعمال فی
سنن الاقوال والافعال للیۃ یوم الاثنین من شھر ذی العقدۃ سنۃ 1428 الموافق 18
من شھر نوفمبر سنہ 2007 والحق این نحن وھذا العلم الشریف عنی الحدیث
الشریف قدا حسن اللہ الینا بان وفقنا الترجمۃ ھذا الکتاب ندعوہ ان ینفعانبہ فھو ربنا
والارب غیرہ ونصلی ونسلم علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ واجمعین وآخر دعوانا ان
الحمد للہ رب العالمین
المترجم۔۔۔محمدیوسف تنولی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔