hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

26. شفعہ کا بیان

كنز العمال

17685

17685- "الشفعة في كل شرك في أرض أو ربع أو حائط لا يصلح له أن يبيع حتى يعرض على شريكه فيأخذ أو يدع فإن أبى فشريكه أحق به حتى يؤذنه". "م د ن" عن جابر
17685 ۔۔۔ ہر مشترک شے زمین ہو یا باغ (وغیرہ) ہو تو اس میں شفعہ ہے۔ کسی حصہ دار کو جائز نہیں کہ اس کو فروخت کر دے جبکہ دوسرے حصہ دار کو پیش کش نہ کرے ۔ پھر دوسرا لے لے یا چھوڑ دے ۔ لہٰذا اگر وہ (دوسرا کسی کو فروخت کرنے سے) منع کر دے تو وہی اس کو خریدنے کا زیادہ حقدار ہے ، ورنہ وہ (کسی کو بھی فروخت کرنے کی) اجازت دے ۔ (مسلم ، ابو داؤد ، نسائی عن جابر (رض))
تنبہ : ۔۔۔ تفصیلات فقہی کتب میں ملاحظہ فرمائیں ۔

17686

17686- "الشفعة كحل العقال"."هـ" عن ابن عمر
17686 ۔۔۔ شفعہ اونٹ کی رسی کھولنے کی مانند ہے۔ (ابن ماجہ عن ابن عمر (رض))
فائدہ : ۔۔۔ مشترک شی زمین زئیداد وغیرہ کو فروختگی کے وقت پہلے حصہ دار کو پیش کرنا ضروری ہے ، اس سے حصہ دار فروخت کندہ واجب الذمہ عہدہ سے بری الذمہ ہوجاتا ہے۔ زوائد (علی ابن ماجہ) میں اس روایت پر ضعف کا حکم لگایا گیا ہے۔

17687

17687- "إذا قسمت الأرض وحدت فلا شفعة فيها"."د" عن أبي هريرة
17687 ۔۔۔ جب زمین تقسیم کرلی جائے اور اس کی (ملکیتی) حدود متعین ہوجائیں تو اس میں شفعہ (خلط) نہیں رہتا (ابو داؤد عن ابوہریرہ (رض))

17688

17688- "أيكم كانت له أرض أو نخل فلا يبعها حتى يعرضها على شريكه". "ن" عن جابر.
17688 ۔۔۔ جس کے پاس کوئی (مشترک) زمین یا باغ ہو تو وہ اس کو فروخت نہ کرے تاوقتیکہ اس کو اپنے شریک پر پیش نہ کر دے ۔

17689

17689- "من كان له شريك في حائط فلا يبع نصيبه من ذلك حتى يعرضه على شريكه"."حم ت ك" عن جابر.
17689 ۔۔۔ جس کے باغ میں کوئی حصہ دار ہو تو وہ اپنا حصہ فروخت نہ کرے جب تک کہ اپنے حصہ دار کو پیش نہ کر دے ۔ (مسند احمد ، ترمذی ، مستدرک الحاکم عن جابر (رض))

17690

17690- "من كان له شريك في ربعة2 أو نخل فليس له أن يبيع حتى يؤذن شريكه، فإن رضي أخذ وإن كره ترك"."م" عن جابر"
17690 ۔۔۔ جس کا کوئی حصہ دار ہو اس کے گھر یا باغ میں تو اس کو فروخت کرنا جائز نہیں جب تک کہ اپنے حصہ دار کو اطلاع نہ کر دے ۔ اگر وہ لینے پر رضا مند ہو تو خرید لے ورنہ چھوڑ دے ۔ (مسلم عن جابر (رض))

17691

17691- "من كانت له نخل أو أرض فلا يبعها حتى يعرضها على شريكه"."هـ" عن جابر
17691 ۔۔۔ جس کے پاس کوئی باغ یا زمین ہو وہ اس وقت تک اس کو فروخت نہ کرے جب تک اپنے حصہ دار پر اس کو پیش نہ کر دے (ابن ماجہ عن جابر (رض))

17692

17692- "من كانت له أرض فأراد بيعها فليعرضها على جاره"."هـ" عن ابن عباس
17692 ۔۔۔ جس کے پاس زمین ہو اور وہ اس کو فروخت کرنا چاہے تو پہلے اپنے ہمسایہ کو پیش کش کر دے ۔ (ابن عن ابن عباس (رض))

17693

17693- "لا شفعة لشريك على شريك إذا سبقه بالشراء، ولا لصغير ولا لغائب"."هـ" عن ابن عمر
17693 ۔۔۔ شریک کا شریک پر شفعہ نہیں رہتا جب وہ خریدنے میں پہل کر جائے اور نہ بچے اور غائب کا شفعہ میں کوئی حق ہے۔ (ابن ماجہ عن ابن عمر (رض))
کلام : ۔۔۔ ابن ماجہ نے کتاب الشفعہ میں 2501 رقم الحدیث پر اس کی تخریج فرمائی اور یہ روایت ضعیف ہے۔

17694

17694- "الشفعة فيما لم تقع الحدود فإذا وقعت الحدود فلا شفعة". "طب" عن ابن عمر.
17694 ۔۔۔ شفعہ (خلیط) ان جائیداد وغیرہ میں ہوتا ہے جس کی حدود متعین نہ ہوں ۔ لیکن جب (ہر حصہ دار کی) حدود متعین ہوجائیں تو کوئی شفعہ نہیں رہتا ۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر (رض))

17695

17695- "الشفعة في العبيد وفي كل شيء"."أبو بكر في الغيلانيات عن ابن عباس".
17695 ۔۔۔ شفعہ غلام میں اور ہر (مشترک) شے میں ہوتا ہے۔ (ابوبکر فی الغیلانیات عن ابن عباس (رض))

17696

17696- "إذا أراد أحدكم أن يبيع عقارا فليعرضه على جاره"."ع عد" عن ابن عباس.
17696 ۔۔۔ جب کوئی شخص زمین فروخت کرنا چاہیے تو پہلے اپنے پڑوسی کو پیش کرے ۔ مسند ابی یعلی ، الکامل لابن عدی عن ابن عباس (رض))

17697

17697- "جار الدار أحق بدار الجار". "ن ع حب" عن أنس؛ "حم د ت عن سمرة".
17697 ۔۔۔ گھر کا پڑوسی پڑوسی کے گھر (کو خریدنے) کا زیادہ حقدار ہے۔ (النسائی ، مسند ابی یعلی ، ابن حبان عن انس (رض) ، مسند احمد ، ابو داؤد ، ترمذی عن سمرۃ (رض))

17698

17698- "جار الدار أحق بالشفعة". "حم طب" عن سمرة.
17698 ۔۔۔ گھر کا ہمسایہ شفعہ کا زیادہ حقدار ہے۔ (مسند احمد ، الکبیر للطبرانی عن سمرۃ (رض))

17699

17699- "جار الدار أحق بالدار من غيره". "ابن سعد عن الشريد بن سويد".
17699 ۔۔۔ گھر کا ہمسایہ گھر کا زیادہ حق دار ہے دوسروں کے مقابلے میں ۔ (ابن سعد عن الشرید بن سوید)

17700

17700- "الجار أحق بصقبه" "خ د ن هـ" عن أبي رافع؛ "ن هـ" عن الشريد بن سويد
17700 ۔۔۔ ہمسایہ متصل ہونے کی وجہ سے (خریدنے کا) زیادہ حق دار ہے۔ (بخاری ، ابو دؤاد ، نسائی ، ابن ماجہ عن ابی رافع ، نسائی ، ابن ماجہ عن الشرید بن سوید)

17701

17701- "الجار أحق بشفعة جاره ينتظر بها، وإن كان غائبا إذا كان طريقهما واحدا". "حم عد" عن جابر
17701 ۔۔۔ ہمسایہ ہمسائے کے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے۔ وہ (فروخت کرنے سے قبل) اس کا انتظار کرے گا خواہ وہ غائب ہو ، جب کہ (دونوں شریک فی الطریق ہوں یعنی) دونوں کا راستہ ایک ہو ،۔ (مسند احمد ، الکامل لابن عدی عن جابر (رض))

17702

17702- "الشريك أحق بصقبه ما كان". "هـ" عن أبي رافع
17702 ۔۔۔ شریک (فروخت کیے جانے والے) حصہ کا زیادہ حق دار ہے ، خواہ کوئی بھی ہو ۔ (ابن ماجہ ، عن ابی رافع (رض))

17703

17703- "الشريك شفيع والشفعة في كل شيء". "ت هق عن ابن عباس.
17703 ۔۔۔ شریک شفعہ دائر کرنے والا ہے اور شفعہ ہر (منقولہ وغیرہ منقولہ) شے میں ہوگا (ترمذی ، شعب الایمان للبیھقی عن ابن عباس (رض))

17704

17704- "الصبي على شفعته حتى يدرك، فإذا أدرك فإن شاء أخذ وإن شاء ترك"."طس" عن جابر.
17704 ۔۔۔ بچہ اپنے شفعہ کے حق پر قائم رہے گا جب تک بالغ نہ ہو جب بلوغت کو پہنچ جائے تو اس کو اختیار ہوگا کہ (فروخت ہونے والی زمین وغیرہ کو خرید کر) لے لے یا چھوڑ دے ۔ (الاوسط للطبرانی عن جابر (رض))

17705

17705- "لا شفعة إلا في دار أو عقار". "هق" عن أبي هريرة.
17705 ۔۔۔ شفعہ صرف گھر میں ہے یا زمین میں ۔ (شعب الایمان للبیھقی عن ابوہریرہ (رض))

17706

17706- "الشريك شفيع في كل شيء". "عب" عن أبي مليكة مرسلا.
17706 ۔۔۔ حصہ دار ہر (حصہ) شے میں شفعہ کا حق رکھتا ہے۔ (مصنف عبد الرزاق عن ابن ابی ملکیہ مرسلا)

17707

17707- "الشفعة فيما لا يقسم، فإذا وقعت الحدود وصرفت الطرق فلا شفعة". "مالك والشافعي عن الزهري عن أبي سلمة وسعيد بن المسيب، مرسلا؛ "ق حب كر" عنه عنهما عن أبي هريرة، الشعبي "ق" عن جابر"
17707 ۔۔۔ غیر مقسوم (مشترک) شی میں ہر حصہ دار شفعہ کا حق رکھتا ہے۔ لیکن جب (تقسیم کے ساتھ ہر ایک حصہ دار کی) حدود متعین ہوجائیں اور راستے بھی جدا ہوجائیں تو کسی (حصہ دار) کو شفعہ کا حق نہیں ۔ (مؤطا امام مالک (رح) ، الشافعی عن الزھری عن ابی سلمۃ و سعید بن المسیب مرسلا ، السنن للبیھقی ، ابن حبان ، ابن عساکر عن ابوہریرہ (رض) ، الشعبی ، السنن للبیھقی عن جابر (رض))

17708

17708- "قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشفعة فيما لم يقسم وتعرف حدوده". "ط" عن جابر.
17708 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ایسی زمینوں میں) شفعہ کا فیصلہ فرمایا جو ہنوز تقسیم نہیں ہوئیں ، اور ان کی حدود معلوم تھیں ۔ (مسند ابی دادؤ الطیالسی عن جابر (رض))

17709

17709- "قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجوار". "حم" عن علي وابن مسعود معا.
17709 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمسائیگی کی وجہ سے (شفعہ کا) فیصلہ فرمایا ۔ (مسند احمد عن علی (رض) وابن مسعود (رض) معا)

17710

17710- "قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشفعة للجار". "ن" عن جابر.
17710 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمسائے کے لیے شفعہ کا فیصلہ فرمایا ۔ (نسائی عن جابر (رض))

17711

17711- "إذا وقعت الحدود وصرفت الطرق فلا شفعة"."ت": حسن صحيح "ق" عن جابر؛ "طب" عن زيد بن ثابت.
17711 ۔۔۔ جب حدود واقع ہوجائیں اور راستے جدا ہوجائیں تو پھر ان میں شفعہ کا کسی کو حق نہیں ۔ (ترمذی حسن صحیح ، السنن للبیھقی عن جابر (رض) الکبیر للطبرانی عن زید بن ثابت (رض))

17712

17712- "من باع أرضا أو دارا فإن جار الأرض وجار الدار هو أحق بابتياعها إذا قام بثمنها"."طب" عن سمرة.
17712 ۔۔۔ جو شخص اپنی زمین یا گھر فروخت کرے تو زمین کا پڑوسی اور گھر کا پڑوسی اس کو خریدنے کا زیادہ حق دار ہے جب وہ اس کی قیمت ادا کرسکے ۔ (الکبیر للطبرانی عن سمرۃ (رض))

17713

17713- "من كان له شريك في حائط فلا يبع نصيبه من ذلك حتى يعرضه على شريكه"."ت": منقطع، "ك" عن جابر.
17713 ۔۔۔ جس کے باغ (وغیرہ) میں کوئی دوسرا حصہ دار ہو تو وہ اپنا حصہ فروخت نہ کرے جب تک حصہ دار کو پیش کش نہ کر دے ۔ (ترمذی منقطع ، مستدرک الحاکم عن جابر (رض))

17714

17714- "من كان له جار في حائط أو شريك فلا يبعه حتى يعرض عليه". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن ابن عمر".
17714 ۔۔۔ جس کے باغ (وغیرہ) میں کوئی شخص اس کا پڑوسی ہو یا حصہ دار ہو تو وہ اس کو فروخت کرنے سے پہلے اس پر پیش کر دے ۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمر (رض))

17715

17715- "الجار أحق بصقبه ما كان". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن ابن عمر".
17715 ۔۔۔ پڑوسی ملی ہوئی جگہ کا زیادہ حق دار ہے جو بھی ہو ۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمر (رض))

17716

17716- "قضى في كل شركة لم تقسم ربعة أو حائط لا يحل له أن يبيع حتى يؤذن شريكه فإن شاء أخذ وإن شاء ترك، فإذا باع ولم يؤذنه فهو أحق به".حم ن" عن جابر.
17716 ۔۔۔ (رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شفعہ کا فیصلہ فرمایا) ہر مشترک شئی میں جو تقسیم نہیں ہوئی ، گھر ہو یا باغ ۔ کسی بھی حصہ دار کو (اپنا حصہ فروخت کرنا جائز نہیں جب تک اپنے شریک کو اطلاع نہ کردے ۔ پھر شریک لے یا چھوڑ دے ۔ اگر اس نے بغیر اطلاع کے فروخت کردیا تو شریک خریدنے والے سے خریدنے کا حق باقی رکھتا ہے۔ (مسند احمد ، نسائی ، عن جابر (رض))

17717

17717- "الجار أحق بصقبه ما كان أحوج إليه". "حم طب ص" عن الشريد بن سويد.
17717 ۔۔۔ ہمسایہ اپنی ملی ہوئی جگہ کا زیادہ حق دار ہے جب وہ اس کا ضرورت مند ہو۔ (مسند احمد ، الکبیر للطبرانی ، السنن لسعید بن منصور عن الشرید بن سوید)

17718

17718- "لا شفعة لصغير ولا لغائب ولا لشريك على شريك إذا سمعه بالشراء سبقه، والشفعة كحل العقال". "طب هق" والخطيب عن ابن عمر
17718 ۔۔۔ شفعہ کا حق بچہ کو ہے نہ غائب کو اور نہ ایک حصہ دار کو دوسرے حصہ دار پر شفعہ کا حق ہے جب وہ اس کو پہلے خریدنے کی اطلاع دیدے اور شفعہ رسی کھولنے کے مترادف ہے۔ (الکبیر للطبرانی ، شعب الایمان للبیھقی ، الخطیب فی التاریخ عن ابن عمر (رض))
کلام : ۔۔۔ یہ حدیث امام بیہقی (رح) نے اپنی کتاب السنن الکبری میں باب روایۃ الفاظ منکرۃ یذکرھا بعض الفقہاء فی مسائل الشفعۃ میں تخریج فرمائی ہے۔ جس سے اس کے درجہ ضعف کی طرف بھی اشارہ ہوتا ہے۔

17719

17719- "لا شفعة للنصراني". "عد هق" عن أنس
17719 ۔۔۔ نصرانی کو شفعہ کا حق نہیں ۔ (الکامل لابن عدی ، شعب الایمان للبیھقی عن انس (رض))
کلام : ۔۔۔ امام بیہقی (رح) نے کتاب الشفعہ میں اس کی تخریج فرمائی ہے۔ ابو احمد (رح) فرماتے ہیں احادیث مظلمۃ جدا وخاصۃ اذا روی عن الثوری ۔ یہ انتہائی تاریک روایات ہیں (بوجہ ضعیف ومنکر ہونے کے) اور خصوصا جب کہ ثوری (رح) سے نقل کی جائیں ، امام بیہقی (رح) مجمع الزوائد 4 ۔ 159 میں فرماتے ہیں ، امام طبرانی (رح) نے اپنی معجم الاوسط میں اس کو روایت فرمایا ہے اور اس میں ایک روای نایل بن نجیح ہے جس کو ابوحاتم کے علاوہ اکثر حضرت نے ضعیف قرار دیا ہے۔

17720

17720- عن عمر قال: "إذا وقعت الحدود وعرف الناس حقوقهم فلا شفعة بينهم". "عب ش" والطحاوي "ق".
17720 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) سے مروی ہے ارشاد فرمایا : جب حدود متعین ہوجائیں اور (حصہ دار) اپنے حقوق (حصوں) کو جان لیں تو پھر ان کے درمیان شفعہ باقی نہیں رہتا ۔ (مصنف عبدالرزاق ، مصنف ابن ابی شیبہ ، الطحاوی ، السنن للبیقھی)

17721

17721- عن حفص "أن عمر كتب إلى شريح أن يقضي بالجوار". "ش".
17721 ۔۔۔ حفص (رح) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے قاضی شریح (رح) کو فرمان شاہی لکھا کہ ہمسائیگی کے ساتھ شفعہ کا فیصلہ کرو ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ (رح))

17722

17722- عن ابن أبي مليكة قال: "قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشفعة في كل شيء"."عب".
17722 ۔۔۔ ابن ابی ملیکہ (رح) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر (مشترک) شئی میں شفعہ کا فیصلہ فرمایا ۔ (مصنف عبدالرزاق)

17723

17723- عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا شفعة في ماء ولا طريق ولا فحل" يعني: النخل. "عب".
17723 ۔۔۔ ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم (رح) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شفعہ پانی (کنوئیں چشمے وغیرہ) راستے اور کھجور کے شگوفے میں نہیں ہوتا ۔ (جس سے کھجور کے درختوں پر پھل آتا ہے) (مصنف عبدالرزاق)

17724

17724- عن الشعبي قال: "قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجوار". "عب".
17724 ۔۔۔ شعبی (رح) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑوس کے ساتھ (شفعہ کا) فیصلہ فرمایا (مصنف عبدالرزاق)

17725

17725- عن الحكم عمن سمع عليا وابن مسعود يقولان: "قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجوار". "عب حم" والدورقي.
17725 ۔۔۔ حکم (رح) سے مروی ہے کہ انھوں نے ایک شخص سے سنا کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمسائیگی کے ساتھ شفعہ کا فیصلہ فرمایا ۔ (مصنف عبدالرزاق (رح) ، مسند احمد ، الددروفی)

17726

17726- عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبان بن عثمان عن عثمان قال: "لا شفعة في بئر ولا فحل والأرف تقطع كل شفعة". أبو عبيد "هق".
17726 ۔۔۔ ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم (رح) سے مروی ہے کہ ابان بن عثمان (رض) اپنے والد حضرت عثمان (رض) کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ (رض) نے ارشاد فرمایا :
شفعہ کنوئیں میں ہے اور نہ کھجور کے شگوفے میں ۔ اور حد فاصل ہر طرح کے شفعہ کو منقطع کردیتی ہے۔ (ابوعبید ، شعب الایمان للبیھقی)

17727

17727- عن عثمان قال: "لا مكابلة إذا وقعت الحدود فلا شفعة". "الطحاوي".
17727 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کا ارشاد مبارک ہے : جب حدود متعین ہوجائیں تو کسی چیز کے انتظارکا حکم نہیں ہے اور کوئی شفعہ نہیں (الطحاوی)

17728

17728- عن عثمان قال: "إذا وقعت الحدود في الأرض فلا شفعة فيها ولا شفعة في بئر ولا فحل" يعني النخل. "مالك عب هق".
17728 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کا فرمان ہے : جب زمین میں حدود متعین ہوجائیں تو اس میں شفعہ نہیں رہتا ، اور کنوئیں اور کھجور کے شگوفے میں شفعہ نہیں رہتا ۔ (مؤطا امام مالک (رح) ، مصنف عبدالرزاق ، شعب الایمان للبیھقی)

17729

17729- عن عمر قال: "إذا قسمت الأرض وحدت الحدود فلا شفعة فيها"."عب".
17729 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کا ارشاد ہے : جب زمین تقسیم ہوجائے اور حدود طے ہوجائیں تو اس میں شفعہ نہیں رہتا ۔ (مصنف عبدالرزاق)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔