hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

48. فتنوں کا بیان

كنز العمال

30823

30812- إذا اختلف الزمان واختلفت الأهواء فعليك بدين الأعرابي. "فر - عن ابن عمر".
30812 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب زمانہ میں اختلاف پیدا ہوجائے اور خواہشات مختلف ہوجائیں تو تم دیہات میں رہنے والوں کا دین اختیار کرو ۔ مسندفردس بروایت ابن عمر (رض) ع عنھما یالجمع الصنف “ 132 ذخیر
احٹاظ 178
دیہویتوں کا دین اختیار مطلب یہ کہ لوگوں سے الگ رہ کا اپنا دین بجنے کی فکر کریں۔

30824

30813- إذا رأيت الناس قد مرجت عهودهم وخفت أماناتهم وكانوا هكذا - وشبك بين أصابعه - فالزم بيتك وأملك عليك لسانك وخذ بما تعرف ودع عنك ما تنكر وعليك بخاصة أمر نفسك ودع عنك أمر العامة. "ك - عن ابن عمر"
30813 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ لوگوں کا دین فاسد ہورہا ہے اور امانتداری ختم ہورہی ہے اور آپس میں اس طرح گھتم گھ تھا ہورہے ہیں ایک دوسرے میں داخل کرکے دکھایا تو اپنے گھر کو لازم پکڑ لو (یعنی ایسے فتنے کے وقت گھر کے اندر ہو) اور اپنی زبان کی حفاظت کرو جس بات کو شریعت کے موافق پاتے ہو اس پر عمل کرو اور جو بات شریعت کے خلاف ہو اس اجتناب کرو صرف اپنی اصلاح کی فکر و عام لوگوں کے معاملات کو چھوڑ دو ۔ ( مستدرک بروایت ابن عمر (رض))

30825

30814- أظلتكم فتن كقطع الليل المظلم أنجى الناس منها صاحب شاهقة يأكل من رسل غنمه أو رجل من وراء الدروب أخذ بعنان فرسه يأكل من سيفه. "ك - عن أبي هريرة"
30814 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنے تمہارے اوپر اس طرح یہ سایہ کئے ہوئے ہوں گے جیسے اندھیری رات کے ٹکڑے اس میں سب سے نجات پانے والا بسر کرنے اور اپنی تلوار کی کمائی سے کھائے۔ مستدرک بروایت ابی ہریرة (رض)

30826

30815- يوشك أن يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف 3 الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن. "مالك، حم وعبد بن حميد خ 4، د، ن، هـ حب - عن أبي سعيد".
30815 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جس کو لے کر پہاڑی گھاٹیوں اور وادیوں میں فتون سے اپنا دین بچانے کے لیے بھاگیں گے ۔ مالک احمد عبدبن حمید بخاری اوداؤد نسائی ابن ماجہ ابن حبان بروایت ابی سعید)

30827

30816- اكسروا فيها قسيكم 5 - يعني في الفتنة! واقطعوا فيها أوتاركم والزموا فيها أجواف بيوتكم وكونوا فيها كخير ابني آدم. "ت 6، د، ن، هـ- عن أبي موسى".
30816 ۔۔۔ ارشاد فرمایا اس میں یعنی فتنے کے زمانہ میں اپنی کمانوں کو توڑ دو تانت کو کاٹ دو اور گھر کے اندرونی حصے میں قیام کرو اور اس زمانہ میں آدم (علیہ السلام) کے بیٹوں میں سے بہتر بیٹے (یعنی مقتول ) کی طرح بنے رہو۔ ترمذی ابوداؤد نسائی ابن ماجہ بروایت ابی ہریرة (رض)

30828

30817- إلزم البيت ولو لم تصب شيئا تأكله إلا المسك. "ابن لال - عن أبي الطفيل".
30817 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنے کے زمانہ میں گھر کو لازم پکڑ و اگرچہ کھانے کے لیے مشک کے علاوہ کچھ نہ ملے ۔ ابن لان بروایت ابی طفیل

30829

30818- إنكم سترون بعدي أثرة وأمورا تنكرونها! أدوا إليهم حقهم واسألوا الله تعالى حقكم. "خ 2، ت - عن ابن مسعود".
30818 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب تم امراء کی طرف سے اقرباء پروری دیکھو گے اور ایسے خلاف شرع امور جن کو تم ناپسند کرتے ہو تو تمہارے ذمہ جو حقوق ہیں وہ ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق اللہ تعالیٰ سے مانگو۔ بخاری ترمذی بروایت ابن مسعود (رض)

30830

30819- إنه سيكون فرقة واختلاف، فإذا كان كذلك فاكسر سيفك واتخذ سيفا من خشب واقعد في بيتك حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية. "حم، ت 3 هـ - عن أهبان بن صيفي".
30819 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب گروہ بندی اور اختلافات پیداہوں گے اگر ایسا ہوجائے تو اپنی تلواریں توڑ دو اور لکڑی کی تلواریں بنالو اور اپنے گھروں میں بیٹھے رہو یہاں تک گناہ گار (ظالم) ہاتھ تم تک پہنچ جائے یا طبعی موت آجائے۔ احمد ترمذی ابن ماجہ بروایت احبان بن صیفی

30831

30820- إنها ستكون فتنة وفرقة واختلاف، فإذا كان كذلك فأت بسيفك أحدا فاضرب به حتى ينقطع ثم اجلس في بيتك حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية. "حم، ت - عن محمد بن مسلمة"
30820 ۔۔۔ اور ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنوں کا ظہور ہوگا گروہ بندیاں اور اختلافات پیداہوں گے جب ایسا ہو تو اپنی تلوار کے دھار کو مارو یہاں تک ٹوٹ جائے پھر اپنے گھر میں بیٹھ جاؤ یہاں تک کو گناہ گار (قاتل) ہاتھ تم تک پہنچ جائے یا موت آجائے۔ احمد، ترمذی، بروایت محمد بن سلمہ

30832

30821- إنها ستكون فتنة القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي خير من الساعي، قيل: أفرأيت إن دخل علي بيتي وبسط يده ليقتلني؟ قال: كن كابن آدم. "د - عن سعد ابن أبي وقاص"
30821 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنے ظاہرہوں گے اس میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے سے بہتر ہوگا کھڑا ہوا چلنے والی سے بہتر ہوگا چلنے والا اس میں دوڑ دھوپ کرنے والے سے بہتر ہوگا عرض کیا گیا کہ اگر کوئی مجھے ظلما قتل کرنے کے لیے میرے گھر میں گھس آئے تو کیا کروں ؟ تو فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کے مقتول بیٹے کا کردار اداکرو۔ ابوداؤد بروایت سعدبن ابن وقاص

30833

30822- يكون دعاة إلى أبواب جهنم من أجابهم إليها قذفوه فيها، قلت: يا رسول الله! صفهم لنا! قال: هم قوم من أهل جلدتنا يتكلمون بألسنتنا، قلت: فما تأمرني إن أدركني ذلك قال: فالزم جماعة المسلمين وإمامهم! فإن لم يكن لهم جماعة ولا إمام فاعتزل تلك الفرق كلها ولو أن تعض بأصل شجرة حتى يدركك الموت وأنت كذلك. "هـ - عن حذيفة"
30822 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے جس نے ان کے الفاظ پر لبیک کہا وہ اس کو جہنم میں داخل کردیگا میں سے کہا یارسول اللہ ان کی صفات کیا ہوں گی فرمایا کہ وہ ہماری طرح ہی کے لوگ ہوں گے ہماری ہی زبان بولیں گے میں نے عرض کیا اگر ہم ایسے لوگوں کا زمانہ پائیں تو ہمارے لیے کیا حکم ہے فرمایا مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امیر کا ساتھ دو اگر کوئی برحق جماعت یا امیر نہ ہو لڑنے والی تمام جماعتوں سے علیحدگی اختیار کرلو اگرچہ کسی درخت کی جڑ میں پناہ ملے یہاں تک تمہیں اسی حالت میں موت آجائے۔ (ابن ماجہ بروایت حذیفہ (رض))

30834

30823- خير الناس في الفتن رجل أخذ بعنان فرسه خلف أعداء الله يخيفهم ويخيفونه أو رجل معتزل في بادية يؤدي حق الله الذي عليه. "ك - عن ابن عباس؛ طب - عن أم مالك البهزية".
30823 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ فتنہ کے زمانہ میں بہتر شخص وہ ہوگا جو اپنے گھوڑے کی لگام تھام کر اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کو ڈرائے یا وہ دشمن اس کو ڈرائے یا وہ شخص بہتر ہوگا وہ دیہات میں اس طرح زندگی گذارے کہ اللہ تعالیٰ کے جو حقوق اس کے ذمہ ہیں ان کو ادا کرتا رہے۔ (مستدرک بروایت ابن عباس (رض) عنھما طبرانی بروایت ام مالک البھزیہ)

30835

30824- ستكون فتن القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، من تشرف لها تستشرفه ، ومن وجد فيها ملجأ أو معاذا فليعذ به. "حم، ق - عن أبي هريرة".
30824 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنوں کا ظہور ہوگا اس زمانہ میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے سے بہتر ہوگا اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والا فتنوں میں دوڑدھوپ کرنے والے سے جو فتنہ کی طرف جھانک کر دیکھے گا فتنہ بھی اس کو جھانک دیکھے گا یعنی وہ فتنہ میں واقع ہوگا جو کوئی فتنہ سے بچنے کے لیے پناہ گاہ پائے یابجنے کے لیے کوئی لے اسی میں پناہ لے لے۔ (مسند احمد بیہقی بروایت ابوہریرہ (رض))

30836

30825- سلامة الرجل في الفتنة أن يلزم بيته. "فر وأبو الحسن ابن الفضل المقدسي في الأربعين المسلسلة - عن أبي موسى".
30825 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنہ کے وقت سلامتی کا راستہ کچھ میں بیٹھا رہتا ہے۔ (مسندفردوس واہو الحسن ابن فصل مقدسی فی الاربعن الم سلسلہ بروایت ابی موسیٰ المقاصد الجنة 5687

30837

30826- ستكون بعدي بعوث كثيرة فكونوا في بعث خراسان ثم انزلوا في مدينة مرو! فإنه بناها ذو القرنين ودعا لها بالبركة ولا يضر أهلها سوء أبدا. "حم - عن بريدة".
30826 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد مختلف لشکر بھیجے جائیں گے تم خراسانی کے لشکر میں جانا پھر مرو شہر میں اترنا کیونکہ اس کو ذوالقرنین نے آباد کیا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی وہاں کے باشندوں پر کبھی (عمومی) عذاب نہیں آئے گا۔ (مسند احمد بروایت بربدہ (رض))

30838

30827- غشيتكم الفتن كقطع الليل المظلم أنجى الناس فيها رجل صاحب شاهقة يأكل من رسل غنمه أو رجل أخذ بعنان فرسه من وراء الدروب يأكل من سيفه. "ك - عن أبي هريرة".
30827 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تمہیں فتنے اس طرح ڈھانپ لیں گے جس طرح اندھیری رات کے ٹکڑے سب سے کامیاب وہ شخص ہوگا جو پہاڑ میں زندگی بسرکرتاہو بکریوں کا دودھ پیتا ہو یا وہ شخص جو گھوڑے کی لگام تھام کر پہاڑوں پر زندگی گذارتا ہے اور اپنی تلوار کے ذریعہ کمائی کرکے کھاتا ہے۔ (مستدرک بروایت ابی ہریرة)
تشریح :۔۔۔ تلواروں سے کمانے کا مطلب جہاد میں شرکت کرے اور مال غنیمت حاصل کرے۔

30839

30828- إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، فكسروا قسيكم وقطعوا أوتاركم واضربوا سيوفكم بالحجارة! فإن دخل على أحد منكم بيته فليكن كخير ابني آدم. "حم، د هـ، ك - عن أبي موسى".
30828 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قیامت سے قبل ایسے اندھے فتنے ظاہرہوں گے جیسے سخت اندھیری رات لوگوں کی حالت یہ ہوگی صبح مومن ہو تو شام کو کافر اور شام کو مومن ہے صبح کو کافر فتنہ کے زمانہ میں بیٹھا ہواشخص کھڑے ہوئے سے بہتر ، کھڑا چلنے والے اور چلنے والافتنہ میں سعی کرنے والے سے اس میں اپنی کمائیں توڑ دوتانت کو کاٹ دوتلواروں کو پتھر سے مارو (یعنی کندکردو) اگر تم میں سے کسی کے گھر میں کوئی ظالم (قاتل) گھس آئے تو آدم (علیہ السلام) کے بیٹے (مقتول ) کا کردار اداکرے (یعنی اپنے ہاتھ مسلمان کے خون سے رنگیں نہ کرے) ۔ احمدابوداؤد ابن ماجہ مستدرک بروایت ابوموسی (رض)

30840

30829- ستكون فتنة القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، قيل: أفرأيت يا رسول الله! إن دخل علي بيتي وبسط إلي يده ليقتلني؟ قال: كن كابن آدم. "حم، د، ت، ك - عن سعد".
30829 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب فنتے ظاہر ہوں گے اس میں بیٹھا ہوا بہتر ہوگا کھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والا فتنہ میں حصہ لینے والے سے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر کوئی فتنہ والا مجھے قتل کرنے کے لیے میرے گھر میں گھس آئے تو میرے لیے کیا حکم ہے ؟ فرمایا تم ابن آدم (ھابیل) کی طرح بن جاؤ۔ مسند احمد ابی داؤد ترمذی مستدرک بروایت سعد

30841

30830- إنها ستكون فتن، ألا ثم تكون فتنة المضطجع فيها خير من الجالس، والجالس خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي إليها؛ ألا! فإذا نزلت أو وقعت فمن كانت له إبل فليلحق بإبله! ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه! ومن كانت له أرض فليلحق بأرضه! ومن لم يكن له شيء من ذلك فليعمد إلى سيفه فيدق على حده بحجر ثم لينج إن استطاع النجاة؛ اللهم هل بلغت! اللهم هل بلغت! اللهم هل بلغت. "حم، م، د - عن أبي بكرة"
30830 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنوں کا ظہور ہوگا لیٹے ہوئے شخص کا فتنہ بیٹھے ہوئے سے کم ہوگا بیٹھا ہوابہتر ہوگا کھڑے سے اور کھڑا بہتر ہوگا چلنے والے سے اور چلنے والا بہتر ہوگا اس میں واقع ہونے والے سے مگر یہ کہ فتنہ ظاہر ہوتے ہی جس کے پاس (شہر سے باہر) اونٹ ہو وہ اسی کے پاس چلا جائے جس کے پاس بکریاں ہوں تو وہ اپنی بکریوں کے پاس چلا جائے جس کے پاس (گاؤں میں) زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلا جائے اور جس کے پاس ان میں سے کوئی چیز نہ ہو تو وہ اپنی تلوار اور پتھر سے اس کی دھارتوڑ دے پھر بچ جائے اگر بچ سکے اللھم ھل بلغت اللھم ھل بلغت اللھم ھل بلغت تین مرتبہ ارشاد فرمایا یعنی اے اللہ میں نے پہنچا ۔ (مسند احمد ، مسلم، ابوداؤد بروایت ابی بکرہ (رض))

30842

30831- كيف بكم بزمان يوشك أن يأتي يغربل الناس فيه غربلة وتبقى فيه حثالة من الناس قد مرجت عهودهم وأماناتهم واختلفوا وكانوا هكذا - وشبك بين أصابعه - قالوا: كيف بنا يا رسول الله، إذا كان ذلك؟ قال: تأخذون ما تعرفون، وتدعون ما تنكرون،وتقبلون على أمر خاصتكم، وتذرون أمر عامتكم. "حم، د، ك - عن ابن عمرو".
30831 ۔۔۔ ارشاد فرمایا وہ زمانہ کتنا خطرناک ہوگا جس کا وقت قریب آچکا ہے اس میں لوگوں کو چھانا جائے گا اس میں لوگوں میں سے صرف بھوسہ رہ جائے گا وہ عہد اور امانت کی پاسداری نہ ہوگی اور آپس میں گڈمڈ ہوجائیں گے انگلیوں کو دوسرے کی ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرکے دکھایاعرض کیا اس وقت ہم کیا عمل کریں ؟ فرمایا جو باتیں شریعت کے موافق ہوں ان کو قبول کرلو اور جو خلاف شروع ہوں ان سے اجتناب کرو اپنے خاص لوگوں کے اصلاح کی فکر کرو عام لوگوں کی اصلاح کو چھوڑ دو ۔ مسند احمد، ابوداؤد مستدرک، بروایت ابن عمر (رض)

30843

30832- يا أبا ذر! أرأيت إن أصاب الناس جوع شديد لا تستطيع أن تقوم من فراشك إلى مسجدك كيف تصنع؟ تعفف يا أبا ذر! أرأيت إذا أصاب موت شديد يكون البيت فيه بالعبد - يعني القبر كيف تصنع؟ اصبر - يا أبا ذر! أرأيت إن قتل الناس بعضهم بعضا حتى تغرق حجارة الزيت من الدماء كيف تصنع؟ اقعد في بيتك وأغلق عليك بابك! قال: فإن لم أترك؟ قال: فأت من أنت منهم فكن فيهم! قال: فآخذ سلاحي؟ قال: إذا تشاركهم فيما هم فيه ولكن إن خشيت أن يروعك شعاع السيف فألق من طرف ردائك على وجهك كي يبوء بإثمه وإثمك ويكون من أصحاب النار. "حم، د، هـ، حب، ك عن أبي ذر".
30832 ۔۔۔ ارشاد فرمایا اے ابوذر اگر لوگ اس قدر شدید بھوک میں مبتلاء ہوجائیں کہ اپنے بستر سے مسجد تک آنے کی بھی استطاعت نہ رہے پھر کیا طریقہ اختیار کریگا۔ پھر خود ہی ارشاد فرمایا کہ لوگوں سے سوال کرنے سے بچو اور فرمایا اے ابوذر اگر اس قدرکثرت سے موت واقع ہو کہ گھر قبر بن جائے پھر کیا طریقہ اختیار کرے گا پھر خود ہی ارشاد فرمایا کہ صبر کا راستہ اختیار کرو پھر فرمایا کہ اے ابوذرا اگر لوگ آپس میں ایک دوسرے کا اس قدر (ناحق) خون بہائیں کہ خون سے زبت کے پتھر ہی ڈوب جائیں تو کیا راستہ اختیار کروگے پھر خود اور ارشاد فرمایا کہ اپنے گھر میں بیٹھ جاؤ اور گھر کا دروازہ بند کرلو عرض کیا کہ اگر اہل فتنہ مجھے نہ چھوڑیں۔ فرمایا کہ انہی کے ساتھ آؤ جس میں سے تم ہو اور انہی کے ساتھ رہو عرض کیا کہ میں اپنا اسلحہ بھی لے لوں تو ارشاد فرمایا کہ پھر تم بھی ان کے ساتھ شریک فتنہ ہوجاؤ گے ہاں اگر تمہیں خوف ہو کہ تلوار کی شعاعیں تمہیں خوف زدہ کررہی ہیں تو اپنی چادر منہ پر ڈال لوتا کہ قاتل اپنا گناہ اور تمہارا گناہ بھی اپنے سرلے اور جہنم کا مستحق ٹھہرے۔ (احمد، ابوداؤد ، ابن ماجہ، ابن حیان، مستدرک بروایت ابی ذر (رض))

30844

30833- يهلك الناس هذا الحي من قريش، قالوا: فما تأمرنا؟ قال: لو أن الناس اعتزلوهم. "حم، ق 2 - عن أبي هريرة".
30833 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قریش کا یہ قبیلہ لوگوں کو ہلاک کرے گا عرض کیا اس وقت ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟ ارشاد فرمایا لوگ اس وقت ان فتنہ کرنے والوں سے دور ہیں۔ مسند احمد، بیہقی، بروایت ابوہریرہ (رض)

30845

30834- افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، فواحدة في الجنة وسبعون في النار؛ وافترقت النصارى على ثنتين وسبعين فرقة، فإحدى وسبعون في النار وواحدة في الجنة؛ والذي نفس محمد بيده! لتفترقن أمتي على ثلاث وسبعين فرقة! فواحدة في الجنة وثنتان وسبعون في النار، [قيل: يا رسول الله من هم؟ قال: الجماعة] "هـ - عن عوف بن مالك".
30834 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ یہود اکہتر فوقوں میں بٹ گئے ایک فرقہ جنت میں ستر فرقے جہنم میں ہوں گے اور نصاری بہتر فرقوں میں بٹ گئے ایک جنت میں اور اکہتر جہنم میں جائیں گے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے محمد کی جان ہے کہ میری امت بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ایک فرقہ جنت میں باقی بہتر جہنم میں پوچھا گیا جنت میں جانے والا فرقہ کون ہوگا ارشاد فرمایا کہ وہ جماعتہ اہل السنتہ والجماعة ہے۔ (ابن ماجہ بروایت عوف بن مالک الجمامع المصنف 114)

30846

30835- ألا! إن من قبلكم من أهل الكتاب افترقوا على ثنتين وسبعين ملة، وإن هذه الملة ستفترق على ثلاث وسبعين ثنتان وسبعون في النار وواحدة في الجنة وهي الجماعة، وإنه سيخرج من أمتي أقوام يتجارى بهم تلك الأهواء كما يتجارى الكلب بصاحبه، لا يبقى منه عرق ولا مفصل إلا دخله. "د - عن معاوية"
30835 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ سن لو تم سے پہلے جو اہل کتاب تھے وہ بہتر فرقوں بٹ گئے اور یہ امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی بہتر جہنم میں جائیں گے ایک جنت میں وہی جماعت ہے (جوسنت پر قائم ہے) اور میری امت میں کچھ لوگ ہوں گے کہ خواہشات نفسانی ان کے ساتھ ایسا کھیلے گی جس طرح کتا اپنے مالک کے ساتھ کھیلتا ہے کوئی رگ یا جوڑ باقی نہ رہے گا مگر یہ کہ خواہش پرستی اس میں داخل ہوجائے گی۔ (ابوداؤد بروایت معاویہ (رض))

30847

30836- إن بني إسرائيل افترقت على إحدى وسبعين فرقة، وإن أمتي ستفرق على ثنتين وسبعين فرقة، كلها في النار إلا واحدة وهي الجماعة. "هـ - عن أنس"
30836 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی سب جہنم میں ہوں گے سوائے ایک فرقہ کے کہ وہ جنتی ہوگا (یعنی اہل السنت واجماعة) جماعت سے ۔ ابن ماجہ بروایت انس (رض)

30848

30837- ليأتين على أمتي ما أتى على بني إسرائيل حذو النعل بالنعل، حتى إذا كان منهم من أتى أمه علانية لكان في أمتي من يصنع ذلك؛ وإن بني إسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملة، وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين ملة، كلهم في النار إلا ملة واحدة، قالوا: ومن هي يا رسول الله؟ قال: ما أنا عليه وأصحابي. "ت - عن ابن عمرو"
30837 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میری امت سے۔۔۔ ہوں گے جو نبی اسرائیل کے تھے یہاں تک اگر بنی اسرائیل میں کسی نے علانیہ طورپر اپنی ماں سے بدکاری کی تو میری امت میں بھی ایسا ہی ہوگا نبی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے سب جہنم میں داخل ہوں گے سوائے ایک کے عرض کیا یارسول اللہ وہ فرقہ ناجیہ کونسا ہوگا فرمایا جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقہ پر ہوگا۔ ( ترمذی بروایت ابن عمر (رض) ترمذی نے کہا ہے۔ ہذا حدیث غریب)

30849

30838- افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، وتفرقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة، وتفرقت أمتي على ثلاث وسبعين فرقة. "عد - عن أبي هريرة".
30838 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ یہود اکہتر فرقوں میں بٹ گئے اور نصاری بہتر فرقوں میں میری امت تہترفرقوں میں بٹ جائے گی۔ (ابن عدی بروایت ابی ہریرة (رض))

30850

30839- أتزعمون أني من آخركم وفاة؟ إلا! وإني من أولكم وفاة تتبعوني أفنادا 3 يقتل بعضكم بعضا. "حم - عن واثلة بن الأسقع".
30839 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میں تم سے بعد میں وفات پاؤنگا سن لو میں تم سے پہلے وفات پاجاؤں گا میری بعد مختلف گروہ ہوں کے ایک دوسرے وقتل کریں گے ۔ احمدبروایت واللہ بن اسقع

30851

30840- أحذركم سبع فتن تكون من بعدي: فتنة تقبل من المدينة، وفتنة بمكة، وفتنة تقبل من اليمن، وفتنة تقبل من الشام، وفتنة تقبل من المشرق، وفتنة تقبل من المغرب، وفتنة من بطن الشام وهي فتنة السفياني. "ك - عن ابن مسعود".
30840 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میں اپنے بعد ظاہر ہونے والے سات فتنوں سے تمہیں ڈراتا ہوں :
1 ایک فتنہ مدینہ منورہ میں ظاہر ہوگا۔
2 مکہ میں ظاہر ہوگا۔
3 یمن کی طرف سے ظاہر ہوگا۔
4 ایک فتنہ میری طرف سے ظاہر ہوگا۔
5 مشرق سے ظاہر ہوگا۔
6 مغرب کی طرف سے ظاہر ہوگا۔
7 بطن شام سے ظاہر ہوگا وہ سفیانی فتنہ ہے۔ (مستدرک بروایت ابن مسعود (رض) ضعیف الجامع 189 الضعیفہ 1870

30852

30841- أخاف عليكم ستا: إمارة السفهاء، وسفك الدماء، وبيع الحكم، وقطيعة الرحم، ونشأ يتخذون القران مزامير، وكثرة الشرط. "طب عن عوف بن مالك".
30841 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ چھ باتوں سے دور ہو کم عمر لوگوں کی امارت سے۔ آپس کی خون ریزی سے۔ فیصلہ فروخت کرنے سے۔ قطعی رحمی سے۔ ایسے لوگوں سے جو قرآن کریم کو مزامیر بنائیں (یعنی قرآن کو گانے کے اندر میں پڑھیں) ۔
1 زیادہ شرائط ٹھہرانے سے۔ طبرانی عن عوف بن مالک کشف الخفاء 161

30853

30842- أتخوف على أمتي اثنتين: يتبعون الأرياف والشهوات، ويتركون الصلاة والقرآن؛ يتعلمه المنافقون يجادلون به أهل العلم. "طب - عن عقبة بن عامر".
30842 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنی امت پر دو باتوں کا خوف ہے کہ تم عیش پرستی اور شہوت پرستی میں مبتلا ہوجاؤ اور نماز اور قرآن کو چھوڑ بیٹھو منافقین قرآن سیکھ لیں پھر قرآن کے ذریعہ اہل علم سے بےجا بحث و مباحثہ کریں ۔ طبرانی بروایت عقبہ بن عامر
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضعیف الجمامع : 197 الضعیفہ 1779 ۔

30854

30843- سبحان الله! ماذا أنزل الليلة من الفتن! وماذا فتح من الخزائن! أيقظوا صواحب الحجر! فرب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة. "حم، خ ، ت - عن أم سلمة".
30843 ۔۔۔ ایک دفعہ ارشاد فرمایا سبحان اللہ آج رات کس قدر فتنوں کا نزول ہوا اور کتنے خزانوں کے دروازے کھولے گئے حجروں میں سونے والی (یعنی ازواج مطہرات ) کو بیدار کردو بعض دنیا میں لباس پہننے والی آخرت میں ننگی ہوں گی۔ مسند احمد بخاری ترمذی بروایت ام سلمہ (رض)

30855

30844- إذا فتحت عليكم فارس والروم أي قوم أنتم؟ قيل: نكون كما أمر الله، قال: أو غير ذلك؟ تتنافسون ثم تتحاسدون ثم تتدابرون ثم تتباغضون ثم تنطلقون في مساكن المهاجرين فتجعلون بعضهم على رقاب بعض. "م ، هـ - عن ابن عمرو".
30844 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام (رض) سے پوچھا کہ جب تم ملک فارس اور روم کو فتح کرلوگے تو تمہاری کیا کیفیت ہوگی صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم بجالانے والے ہوں گے پوچھا کیا تمہاری حالت بدل تو نہیں جائے گی ؟ کہ تم دنیا جمع کرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگو اور آپس میں حسد کرنے لگو ایک دوسرے کی پیٹھ پیچھے برائی کرنے لگو اور ایک دوسرے سے بغض کرنے لگو پھر تم مہاجرین کے گھروں میں گھس بعض کو بعض کی گردن پر ڈالدو۔ (یعنی قتل کرنے لگو) مسلم ابن ماجہ ، بروایت ابن عمر (رض) عنھما

30856

30845- أريت في منامي كأن بني الحكم بن أبي العاص ينزون على منبري كما ينزو القردة. "ك - عن أبي هريرة".
30845 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب ابوالعاص کے بیٹوں کی تعداد تیس ہوجائے گی تو وہ اللہ کے بندوں کو غلام مال کو دولت اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کو فساد کا ذریعہ بنالیں گے ۔ مسد احمد ابویعلی مسندرک بروایت ابی سفیان مستدرک بروایت ابی ذر

30857

30846- إذا بلغ بنو أبي العاص ثلاثين رجلا اتخذوا عباد الله خولا 2 ومال الله دولا 3 وكتاب الله دغلا "حم، ع، ك - عن أبي سعيد؛ ك - عن أبي ذر".
30846 ۔۔۔ فرمایا کہ مجھے خواب میں دکھایا گیا کہ حکم بن ابی العاص کے بیٹے میرے منبر پرچڑھ رہے ہیں جیسے بندر (درخت پر) چڑھتے ہیں۔ (مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض))

30858

30847- إن الله تعالى بدأ هذا الأمر نبوة ورحمة وكائنا، خلافة ورحمة وكائنا، ملكا عضوضا وكائنا عتوا وجبرية وفسادا في الأمة، يستحلون الفروج والخمور والحرير، وينصرون ويرزقون أبدا حتى يلقوا الله عز وجل. "الطيالسي، هق - عن أبي عبيدة ومعاذ معا".
30847 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو شروع فرمایا نبوت اور رحمت کے ذریعہ پھر یہ خلافت اور رحمت ہو کی پھر بادشاہت اور اقربا پروری ہوگی پھر امت میں سرکشی ظلم و فساد ہوگا کہ شرمگاہیں شراب اور ریشم کو حلال سمجھاجانے لگے گا منصور اور مرزوق ہوں گے ہمیشہ یہاں تک اللہ عزوجل کے پاس پہنچ جائے ۔ الطیالسی بیہقی بروایت ابی عبیدہ اور معاذ (رض) ایک ساتھ

30859

30848- إن الفتنة ترسل ويرسل معها الهوى والصبر، فمن اتبع الهوى كانت قتلته سوداء، ومن اتبع الصبر كانت قتلته بيضاء. "طب عن أبي مالك الأشعري".
30848 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنے بھیجے جائیں گے اس کے ساتھ نفس پرستی اور صبر بھی بھیجا جائے گا جس نے خواہش کی اتباع کی ، اس کا قتل اندھا قتل ہوگا اور جس نے صبر کی اتباع کی اس کا قتل روشن ہوگا (یعنی قتل کا سبب واضح ہوگا) ۔ طبرانی بروایت ابی موسیٰ اشعری (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضعیف الجمامع 1514

30860

30849- إن بعدي أئمة إن أطعتموهم أكفروكم، وإن عصيتموهم قتلوكم؛ أئمة الكفر ورؤس الضلالة. "طب - عن أبي برزة".
30849 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد امراء ہوں گے اگر تم ان کی اطاعت کرو تو تمہیں کفر کی طرف لے جائیں اور اگر طاعت نہ تو۔۔۔ کردیں گے ائمہ کفر ہیں اور گمراہی کے رئیس۔ طبرانی بروایت ابی بررہ کلام :۔۔۔ اس حدیث کلام ہے ضعیف الجامع 1844 الضعیفہ 1496 ۔

30861

30850- إن من ورائكم أياما ينزل فيها الجهل ويرفع فيها العلم ويكثر فيها الهرج، قالوا: يا رسول الله! ما الهرج؟ قال: القتل. "ت، هـ - عن أبي موسى"
30850 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تمہارے بعد ایسا زمانہ آئے گا کہ جہالت بڑھ جائے گی علم اٹھالیا جائے گا اور ہرج کی کثرت ہوگی صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حرج کیا ہے ؟ فرمایا قتل (و قتال) ۔ ترمذی بروایت ابی موسیٰ (رض)

30862

30851- إن من ورائكم زمان صبر للمتمسك فيه أجر خمسين شهيدا منكم. "طب - عن ابن مسعود".
30851 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تمہارے بعد ایک صبر آزما زمانہ آرہا ہے جو اس میں صبرکرکے حق پر قائم رہے گا اس کو تمہارے پچاس شہیدوں کا ثواب ملے گا ۔ طبرانی بروایت ابن مسعود (رض)

30863

30852- إنها ستكون فتنة تستنظف العرب قتلاها في النار! اللسان فيها أشد من وقع السيف. "حم، ت 2، د - عن ابن عمرو".
30852 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنہ ظاہر ہوگا جو عرب کا صفایا کردے گا اس لڑائی کے مقتولین جہنم میں جائیں گے اس میں زبان چلانا تلوار سے زیادہ خطرناک ہوگا۔ مسند احمد ترمذی ابوداؤد ، بروایت ابن عمر (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلا م ہے ابوداؤد نے ضعیف قرار دیا ضعیف ابوداؤد 918 ضعیف الجامع 2080

30864

30853- تعرض الفتن على القلوب عرض الحصير عودا عودا فأي قلب أشربها نكت فيه نكتة سوداء وأي قلب أنكرها نكت فيه نكتة بيضاء حتى يصير القلب أبيض مثل الصفا لا تضره فتنة ما دامت السموات والأرض، والآخر أسود مربدا كالكوز مجخيا لا يعرف معروفا ولا ينكر منكرا إلا ما أشرب من هواه. "حم، م - عن حذيفة".
30853 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ دلوں پر فتنے اس طرح وارد ہوں گے جس طرح چٹائی کی لکڑی یکے بعد دیگرے رکھی جاتی ہے جو ان فتنوں کو قبول کرے اس کے دل پر سیاہ نکتہ نقطہ لگ جائے گا اور دل انکار کرے تو اس پر سفید نقطے ہوں گے اس کا دل بالکل سفید ہوجائے گا سفید پتھر کی طرح اب اس کو فتنہ نقصان نہیں پہنچا سکے گا جب تک آسمان و زمین قائم رہے دوسرا دل سیاہ منیا لا ہوگا ٹیڑھے کوزہ کی طرح نہ اچھائی کو اچھا سمجھے نہ برائی کو براس مجھے مگر جو کچھ اس کی خواہش نفس قبول کرے ۔ مسند احمد مسلم بروایت حذیفہ (رض)

30865

30854- تعوذوا بالله من رأس الستين ومن إمارة الصبيان. "حم، ع - عن أبي هريرة".
30854 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو 60 کے شر سے اور لڑکوں کی امارت سے مسند احمدابویعلی بروایت ابوہریرہ (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام سے ضعیف الجامع :1461

30866

30855- رأس الكفر من ههنا من حيث يطلع قرن الشيطان - يعني المشرق. "م - عن ابن عمر"
30855 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ کفر کا سروہاں سے طلوع ہوگا جہاں شیطان اپنا سینگ طلوع کرتا ہے یعنی مشرق۔ مسلم بروایت ابن عمر (رض) عنھما

30867

30856- ألا إن الفتنة ههنا من حيث يطلع قرن الشيطان - يعني المشرق. "م - عن ابن عمر"
30856 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنہ وہاں سے ظاہر ہوگا جہاں سے شیطان اپنا سینگ ظاہر کرتا ہے یعنی مشرق۔ مسلم بروایت ابن عمر (رض)

30868

30857- ألا إن الفتنة ههنا من حيث يطلع قرن الشيطان. "ق - عن ابن عمر"
30857 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ سن لو کہ فتنہ وہاں سے ظاہر ہوگا جہاں شیطان اپنا سینگ ظاہر کرتا ہے بیہقی بروایت ابن عمر (رض)

30869

30858- رأس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء في أهل الخيل والإبل والفدادين 2 من أهل الوبر 3، والسكينة في أهل الغنم. "مالك ق - عن أبي هريرة"
30858 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ کفر کے سر مشرق کی طرف سے فخروغرور گھوڑوں اور اونٹ والوں میں ہے آواز بلند کرنے والے جانور چرانے والے ہوتے ہیں سکینت وقاربکری والوں میں ہے۔ مالک بیہقی بروایت ابوہریرہ (رض)

30870

30859- من ههنا جاءت الفتن نحو المشرق، والجفاء وغلظ القلوب في الفدادين من أهل الوبر، والسكينة في أهل الغنم. "مالك، ق - عن أبي هريرة"
30859 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنہ یہاں سے ظاہر ہوگا مشرق کی طرف سے گنوار پن سخت دلی جانوروں کے ساتھ ہل چلانے والوں میں ہوگا اور وقار بکری والوں میں۔ مالک و بیہقی بروایت ابوہریرہ (رض)

30871

30860- من ههنا جاءت الفتن نحو المشرق، والجفاء وغلظ القلوب في الفدادين من أهل الوبر عند أصول أذناب الإبل والبقر في ربيعة ومضر. "خ 5 عن أبي مسعود".
30860 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنوں کا ظہور یہاں سے ہوگا مشرق کی طرف اشارہ فرمایا گنوارپن کے جانوروں کے ساتھ مشغول رہنے والوں میں ہوگا اور جو ربیعہ کے لوگ اونٹ گائے کے دم پکڑے رہتے ہیں۔ بخاری بروایت ابن مسعود (رض)

30872

30861- ههنا أرض الفتن حيث يطلع قرن الشيطان. "ت - عن ابن مسعود"
30861 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ یہاں فتنہ کی سرزمین ہے جہاں سے شیطان کا سینگ ظاہر ہوتا ہے۔ ترمذی بروایت ابن مسعود (رض)

30873

30862- إني صليت صلاة رغبة ورهبة سألت الله تعالى لأمتي ثلاثا فأعطاني اثنتين ورد علي واحدة، سألته أن لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فأعطانيها، وسألته أن لا يهلكهم غرقا فأعطانيها، وسألته أن لا يجعل بأسهم بينهم فردها علي. "حم، هـ - عن معاذ"
30862 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میں نے رغبت اور خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھی پھر اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے لیے تین دعائیں کیں دو مجھے عطاء ہوئیں اور ایک ردکردی گئی میں نے درخواست کی دشمن کو ان مسلط نہ فرماوہ دعا قبول ہوئی پھر میں نے درخواست کی ان کو طوفان سے (سب کو اکٹھا ) بلاک نہ فرماوہ دعا بھی قبول ہوئی پھر میں نے درخواست کی ان کے آپس میں خون ریزی نہ ہو وہ دعا رد ہوئی۔ احمد ابن ماجہ بروایت معاد (رض)

30874

30863- إنها صلاة رغبة ورهبة سألت الله فيها ثلاث خصال فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة، سألته أن لا يسحتكم بعذاب أصاب من كان قبلكم فأعطانيها، وسألته أن لا يسلط على بيضتكم 3 عدوا فيجتاحها فأعطانيها، وسألته أن لا يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم بأس بعض فمنعنيها. "طب والضياء - عن خالد الخزاعي؛ حم، ت، ن، حب والضياء - عن خباب"
30863 ۔۔۔ ارشاد فرمایا یہ انتہائی رغبت و توجہ والی نماز تھی میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے میں دعائیں مانگی جو دوقبول ہوئیں اور ایک رد ہوئی : ایسے عمومی عذاب سے ہلاک نہ ہوں جس طرح ان سے پہلے امتیں اس طرح ہلاک ہوئیں یہ دعا قبول ہوئی۔
1 ایسے عمومی عذاب سے ہلاک نہ ہوں جس طرح ان سے پہلے امتیں اس طرح ہلاک ہوئیں یہ دعاقبول ہوئی۔
2 اور ایسی ظالم قوم مسلط نہ ہو جو ان کو بالکل ختم کردے یہ دعا پڑھی قبول ہوئی۔
3 آپس کی ایسی لڑائی مسلط نہ ہو کہ مسلمان ایک دوسرے کو قتل کرنے لگیں، یہ دعا قبول نہیں ہوئی۔
طبرائی والضیاء مقدسی بروایت خالد خزاعی مسند احمد ترمذی نسانی ، ابن حبان والضیاء مقدسی بروایت خباب ابن ارت (رض)

30875

30864- سألت ربي فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة، سألت ربي أن لا يهلك أمتي بالسنة 2 فأعطانيها، وسألته أن لا يهلك أمتي بالغرق فأعطانيها، وسألته أن لا يجعل بأسهم بينهم فمنعنيها. "حم، م 3 عن سعد".
30864 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے دعائیں مانگیں دوقبول ہوئیں ایک رد ہوگئی۔
1 میں نے درخواست کی میری امت قحط سالی سے تباہ نہ ہو قبول ہوگئی۔
2 میری امت طوفان سے ہلاک نہ ہو دعا قبول ہوئی۔
3 میری امت کی آپس میں لڑائی نہ ہو یہ دعارد ہوئی ۔ احمد بروایت سعد

30876

30865- إذا ظهرت الفاحشة كانت الرجفة وإذا جار الحكام قل المطر، وإذا غدر بأهل الذمة ظهر العدو. "فر - عن ابن عمر".
30865 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب زناکاری عام ہوجائے گی موت کی کثرت ہوگی جب حاکم ظلم کریں گے توبارش کم ہوجائے گی جب ذمیوں سے معاہدہ کی خلاف ورزی ہوگی تو دشمن غالب آئیں گے ۔ مستد فردوس بروایت ابن عمر (رض) عنھما
کلام :۔۔۔ ذخیرة الحفاظ 3487 ضعیف الجامع 591

30877

30866- إذا فعلت أمتي خمس عشرة خصلة حل بها البلاء، إذا كان المغنم دولا، والأمانة مغنما، والزكاة مغرما، وأطاع الرجل زوجته وعق أمه، وبر صديقه وجفا أباه، وارتفعت الأصوات في المساجد، وكان زعيم القوم أرذلهم، وأكرم الرجل مخافة شره، وشربت الخمور، ولبس الحرير، واتخذت القينات والمعازف، ولعن آخر هذه الأمة أولها، فليرتقبوا عند ذلك ريحا حمراء أو خسفا أو مسخا. "ت - عن علي
30866 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب میری امت میں پندرہ باتیں پائی جائیں گی تو ان پر مصیبتیں نازل ہوں گی۔
1 ۔۔۔ جب مال غنیمت کو ذاتی دولت سمجھا جائے گا۔
2 ۔۔۔ امانت غنیمت سمجھی جائے گی۔
3 ۔۔۔ زکوۃ کو تاوان سمجھا جائے گا۔
4 ۔۔۔ آدمی بیوی کی اطاعت کرے گا۔
5 ۔۔۔ ماں کی نافرمانی کرے گا۔
6 ۔۔۔ دوستوں سے حسن سلوک ہو۔
7 ۔۔۔ باپ سے بےوفائی کرے۔
8 ۔۔۔ مساجد میں بلند آواز سے باتیں کرنے لگیں گے۔
9 ۔۔۔ قوم کا رذیل شخص قوم کا سرادر ہوگا۔
10 ۔۔۔ آدمی کی عزت کی جائے اس کے شر سے بچنے کے لئے۔
11 ۔۔۔ شراب پی جانے لگیں۔
12 ۔۔۔ مردریشم کالباس استعمال کرنے لگے۔
13 ۔۔۔ گانے بجانے کے آلات عام ہوجائیں۔
14 ۔۔۔ اس امت کی آخری طبقہ پہلے لوگوں پر ملامت کرنے لگے تو اس وقت سرخ آندھی اور خسف ومسخ کا انتظار کرو۔

30878

30867- إذا كانت الفتنة بين المسلمين فاتخذ سيفا من خشب. "هـ - عن أهبان".
30867 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب مسلمانوں کے آپس میں فتنہ پھیل جائے تو لکڑی کی تلوار بنالو۔ ابن ماجہ بروایت حبان
تشریح :۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ اس فتنہ میں مت گھسو بلکہ کنارہ کش رہو۔

30879

30868- إذا كان أمراؤكم خياركم، وأغنياؤكم سمحاءكم، وأموركم شورى بينكم فظهر الأرض خير لكم من بطنها، وإذا كان أمراؤكم شراركم وأغنياؤكم بخلاءكم وأموركم إلى نسائكم فبطن الأرض خير لكم من ظهرها. "ت - عن أبي هريرة"
30868 ۔۔۔ ارشاد فرمایا جب تمہارے امراء شریف لوگ ہوں اور مالدار سخی ہوں اور تمہارے معاملات آپس میں مشورہ سے طے ہونے لگیں تو زمین کی پشت باطن سے بہتر ہے (یعنی زندگی بہتر ہے)
اور جب تمہارے امراء تمہارے شریر لوگ ہوں گے اور مالدار بخیل ہوں اور تمہارے معاملات عورتوں کو سپرد ہوں تو تمہارے لیے زمین کا پیٹ پیٹھ سے بہتر ہے (یعنی موت بہتر ہے) ۔ ترمذی بروایت ابوہریرہ (رض)

30880

30869- إذا مشت أمتي المطيطاء وخدمها أبناء الملوك أبناء فارس والروم سلط شرارها على خيارها. "ت - عن ابن عمر"
30869 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب میری امت عیش پرستی کی زندگی گذارے گی اور روم اورفارس کے شہزادے ان کے خادم بنیں گے تو شریروں کو نیک لوگوں پر غلبہ حاصل ہوگا۔ ترمذی بروایت ابی ہریرة
کلام :۔۔۔ ذخیرة الفاظ 425

30881

30870- إذا وضع السيف في أمتي لم يرفع عنها إلى يوم القيامة. "ت - عن ثوبان".
30870 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب میری امت کے آپس میں ایک دفعہ تلوار چل جائے گی تو قیامت تک نہیں رکے گی۔ ترمذی بروایت ثوبان (رض)

30882

30871- لا وباء مع السيف ولا نجاء مع الجراد. "ابن صصرى في أماليه - عن البراء".
30871 ۔۔۔ تلوار کے ساتھ کوئی وباء نہیں ٹڈی کے ساتھ کوئی نجات کا راستہ نہیں ۔ ابن صصری فی امالیہ عن براء ضعیف الجامع 6315

30883

30872- أشبه الناس عليكم الروم وإنما هلكتهم مع الساعة. "حم - عن المستورد"
30872 ۔۔۔ فرمایا تمہیں سب سے زیادہ مشکل میں ڈالنے والے رومی ہوں گے ان کی ہلاکت قیامت کے ساتھ ہوگی ۔ مسند احمد بروایت مستورم

30884

30873- الزم بيتك. "طب - عن ابن عمر".
30873 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ لوگ دین فوج کی شکل میں داخل ہوئے عنقریب فوج کی شکل میں نکلیں گے۔ مسند احمد بروایت جابر ضعیف جامع 1796

30885

30874- إن الناس دخلوا في دين الله أفواجا وسيخرجون منه أفواجا. "حم - عن جابر".
30874 ۔۔۔ اپنے گھر کو لازم پکڑ لو ۔ طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

30886

30875- إن فسطاط المسلمين يوم الملحمة بالغوطة إلى جانب مدينة يقال لها دمشق من خير مدائن الشام. "د - عن أبي الدرداء".
30875 ۔۔۔ فرمایا غوطہ شہر میں خون ریزی کے دن مسلمانوں کا خیمہ شہر کے ایک جانب جس کو دشق کہا جاتا ہے مسلمانوں کے بہترین شہروں میں سے ہے۔ ابوداؤد بروایت ابوالدداء

30887

30876- إن فناء أمتي بعضها ببعض. "قط في الأفراد - عن رجل".
30876 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میری امت کی ہلاکت ایک دوسرے کے ساتھ خون ریزی میں ہے۔ دارقطنی فی الافراد عن اجل
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ضعیف الجامع 1887

30888

30877- إنكم ستبتلون في أهل بيتي من بعدي. "طب - عن خالد بن عرفطة".
30877 ۔۔۔ ارشاد فرمایا میرے بعد اہل بیت کے متعلق تمہاری آزمائش ہوگی ۔ طبرانی بروایت خالدبن عرفطہ ضعیف الجامع 2037

30889

30878- إنكم ستلقون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني غدا على الحوض. "حم، ت، ق، ن - عن أسيد بن حضير؛ حم، ق - عن أنس"
30878 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تم میرے بعد (حکام کی طرف سے ) اقرباپروری دیکھو گے تو تم صبر سے کام لو یہاں تک کل قیامت کے دن مجھ سے حوض کوثر پر ملاقات کرو۔ احمد، ترمذی، بیہقی ، نسائی بروایت اسیدبن حضیر مسند احمد بیہقی بروایت انس (رض)

30890

30879- أول جيش من أمتي يركبون البحر قد أوجبوا، وأول جيش من أمتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم. "خ - عن أم حرام بنت ملحان"
30879 ۔۔۔ ارشاد فرمایا میری امت کا پہلا لشکر جو سمندر کا سفرکرے گا انھوں نے اپنے لیے جنت واجب کر والی اور میری امت کا پہلا لشکر جو قیصر کے شہر (روم) پر حملہ کرے گا اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمادیں گے ۔ بخاری عن ام حرام بنت ملحان

30891

30880- بادروا بالأعمال فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا أو يمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع أحدهم دينه بعرض من الدنيا قليل. "حم، م 2، ت - عن أبي هريرة".
30880 ۔۔۔ اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنوں کے ظہور سے پہلے پہلے اعمال صالحہ انجام دو کیونکہ اس زمانہ میں بعض صبح مومن ہوں گے تو شام کو کافر اور شام کو مومن تو صبح کو کافر تم میں بعض اپنے ایمان کو دنیا کے تھوڑے سے سامان کے عوض فروخت کردیں گے۔ احمدمسلم ترمذی بروایت ابوہریرہ (رض)

30892

30881- بادروا بالأعمال ستا: إمارة السفهاء، وكثرة الشرط، وبيع الحكم، واستخفافا بالدم، وقطيعة الرحم، ونشوا يتخذون القرآن مزامير يقدمون أحدهم ليغنيهم وإن كان أقلهم فقها. "طب - عن عابس الغفاري".
30881 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ چھ باتوں سی پہلے اعمال صالحہ انجام دے لو :
1 کم عقل لوگوں کو امارت سے پہلے۔
2 علامات قیامت کے بکثرت ظاہر ہونے سے پہلے۔
3 فیصلے فروخت ہونے سے۔
4 مسلمان کا خون ارزاں ہونے سے پہلے۔
5 قطع رحمی سے پہلے۔
6 اور قرآن کریم کو گانے کے طرز پر پڑھے جانے سے پہلے انھیں نماز کے لیے آگے کیا جائے گا ان کے ترنم کی وجہ سے اگرچہ اعتبار سے کم مرتبہ کا ہو۔ طبرانی بروایت عباس الغفاری

30893

30882- تكون فتن لا يستطيع أن يغير فيها بيد ولا لسان. "رسته في الإيمان - عن علي".
30882 فتنے ظاہر ہوں گے اس میں ہاتھ اور زبان سے تغیر نہیں ہوسکتا۔ رستہ فی الایمان بروایت علی قیل ضعیف الجامع 2476

30894

30883- ستكون فتن يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا إلا من أحياه الله تعالى بالعلم. "طب - عن أبي أمامة".
30883 ۔۔۔ عنقریب ایسے فتنے ظاہر ہوں گے کہ جس میں لوگ صبح مومن ہو تو شام کو کافر ہوں گے مگر جن کو اللہ تعالیٰ علم کی بدولت بچالیں۔ طبرانی بروایت ابی امامہ
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ابن ماجہ نے ضعیف قرار دیا ہے 857 و ضعیف الجامع 3258 ۔

30895

30884- ستكون فتنة صماء بكماء عمياء، من أشرف لها استشرفت له وإشراف اللسان فيها كوقوع السيف. "د - عن أبي هريرة"
30884 ۔۔۔ فرمایا عنقریب اندھے بہرے اور گونگے فتنے ظاہر ہوں گے جس نے بھی اس کی طرف جھانک کر دیکھا وہ اس میں واقع ہوجائے گا اس فتنہ میں زبان چلانا تلوار چلانے کی طرح خطرناک ہے۔ ابوداؤد بروایت ابوہریرہ (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث کو محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے ضعیف ابوداؤد 917 ضعیف الجامع 3257

30896

30885- ستكون أحداث وفتنة وفرقة واختلاف، فإن استطعت أن تكون المقتول لا القاتل فافعل. "ك - عن خالد بن عرفطة".
30885 ۔۔۔ عنقریب جو اثات ، فتنے ، گروہ بندی اور اختلافات ظاہر ہوں گے (اگر فتنہ سے بچنے کی صورت نہ ہو) تو مقتول بنوقاتل نہ بنو۔ مستدرک بروایت خالدبن عرفطہ

30897

30886- سيأتي عليكم زمان لا يكون فيه شيء أعز من ثلاثة: درهم حلال، أو أخ يستأنس به، أو سنة يعمل بها. "طس، حل - عن حذيفة".
30886 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اس میں تین چیزیں سب سے زیادہ معزز ہوں گی (1) حلال دراھم (2) غمخوار بھائی جن سے انسیت حاصل ہوسکے (3) ایسا علم جس پر عمل ہوسکے ۔ طبرانی فی الاوسط حلیة الاولیاء بروایت حذیعہ
کلام :۔۔۔ اس حدیث کلام ہے ضعیف الجامع 3296 المتناہیہ 1206

30898

30887- سيقتل بعذراء أناس يغضب الله لهم وأهل السماء. "يعقوب بن سفيان في تاريخه وابن عساكر - عن عائشة".
30887 ۔۔۔ عنقریب عذراء کے مقام پر کچھ لوگوں کو قتل کیا جائے گا ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اور آسمان والے ناراض ہوں گے۔ یعقوب بن سفیان فی تاریخہ وابن عساکر بروایت عائشہ ضعیف الجامع 33920

30899

30888- سيكون بمصر رجل من بني أمية أخنس يلي سلطانا ثم يغلب عليه أو ينزع منه فيفر إلى الروم فيأتي بهم إلى الإسكندرية فيقاتل أهل الإسلام بها فذلك أول الملاحم. "الروياني وابن عساكر عن أبي ذر".
30888 ۔۔۔ فرمایا عنقریب مصر میں بنی امیہ احنس کا ایک شخص ہوگا اس کو پہلی حکومت ملے گی پھر لوگ اس پر غالب آجائیں گے یا اس سے حکومت چھین لی جائے کی پس وہ روم بھاگ جائے گا ان کو اسکندر یہ لے آئے گا وہاں اہل اسلام سے قتال کرے گا یہ پہلی خون ریزی ہوگی۔ الردیانی رابن عساکر بروایت ابی داؤد ضعیف الجرمع 3308

30900

30889- سيكون بعدي أمراء يقتتلون على الملك يقتل بعضهم بعضا. "طب - عن عمار".
30889 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے ۔۔۔ حکام ہوں گے جو حکومت سے لیے ایک دوسرے سے لڑیں گے۔ طبرابی بروا عمر
کلام :۔۔۔ رواں حدیث میں 15 م ہے ضعیف الجامع 3303

30901

30890- العبادة في الهرج كهجرة إلي. "حم، م 2، ت، هـ - عن معقل بن يسار".
30890 ۔۔۔ فرمایا کہ فتنہ کے زمانہ میں عبادت ایسی ہے جیسا کہ آخرت کرکے (مدینہ منورہ) میرے پاس آنا۔ مسند احمد مسلم ترمذی ابن مرجہ بروایب معقل بن یسار

30902

30891- الفتنة نائمة لعن الله من أيقظها. "الرافعي - عن أنس".
30891 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنہ ہو۔۔۔ ہے اس پر لعنت ہو جو اس کو جگائے۔ الرافعی بروایت انس (رض) اسنی المطالب
کلام : ضعیف الجامع 24

30903

30892- كيف أنتم إذا جارت عليكم الولاة. "طب - عن عبد الله بن بسر".
30892 ۔۔۔ فرمایا ۔۔۔ حال ہوگا جب امرا تم پر ظلم کریں گے طبرانی بروایت عبداللہ بن یسرذخیرہ الالفاظ 4207
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضعیف الجامع :4289

30904

30893- ليغشين أمتي من بعدي فتن كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا يبيع أقوام دينهم بعرض من الدنيا قليل. "ك - عن ابن عمر".
30893 ۔۔۔ میرے بعد میری امت کو فتنے ڈھانپ لیں گے جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے آدمی اس میں صبح مومن ہو تو شام کو کافر ہوگا اور شام اس ہو تو صبح کافر ہو کچھ اپنے دین کو دنیا کے چند ٹکوں کی خاطر فروخت کردیں گے۔ مسندرک بروایت ابن عمر

30905

30894- لو تعلمون ما أعلم لبكيتم كثيرا ولضحكتم قليلا، يظهر النفاق وترفع الأمانة وتقبض الرحمة ويتهم الأمين ويؤتمن غير الأمين، أناخ بكم الشرف الجون، الفتن كأمثال الليل المظلم. "ك - عن أبي هريرة".
30894 ۔۔۔ فرمایا کہ اگر تمہیں ان حالات کا علم ہوجانے جو مجھے ہے تو تم کم ہنستے اور زیادہ روتے نفاق ظاہر ہوں گے امانت اٹھائی جائے گی رحمت روک لی جائے گی امانت دار پر تہمت لگائی جائے گی اور خائن پر اعتماد کیا جائے گا تم پر فتنے نازل ہوں گے سیاہ اونٹ کی طرح فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)

30906

30895- لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا. "حم ق، ت، هـ - عن أنس".
30895 ۔۔۔ فرمایا اگر تمہیں ( ان فتنوں کا) علم ہوجائے جن کا مجھے ہے تو تم کم ہنستے اور زیادہ روتے ۔ مسند احمد، بیہقی ترمذی ابن ماجہ بروایت انس (رض)
کلام :۔۔۔ ذخیرة الالفاظ 4596

30907

30896- لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ولما ساغ لكم الطعام ولا الشراب. "ك - عن أبي ذر".
30896 ۔۔۔ فرمایا اگر تمہیں (ان فتنوں کا) علم ہوجائے جو مجھے ہے تو تم کم ہنستے زیادہ روتے اور کھانا پینا تمہیں اچھا نہ لگتا۔ مستدرک بروایت ابی ذر
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے۔ ضعیف الجامع 4816

30908

30897- لو تعلمون ما أعلم لبكيتم كثيرا ولضحكتم قليلا ولخرجتم إلى الصعدات تجأرون إلى الله تعالى لا تدرون تنجون أولا تنجون. "طب، ك، هب - عن أبي الدرداء".
30897 ۔۔۔ اور فرمایا کہ اگر تمہیں علم ہوجاتا جن کا مجھے علم ہے تو تم کم ہنستے زیادہ روتے اور پہاڑی گھاٹیوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ کی پناہ کی تلاش میں تمہیں معلوم نہ ہوتا کہ نجات پاؤ گے یا ہلاک ہوجاؤ گے ۔ طبرانی مستدرک ابن ماجہ بروایت ابی الدرداء
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضعیف الجامع 4814 ۔

30909

30898- إني لأرى مواقع الفتن خلال بيوتكم كمواقع القطر. "حم، ق - عن أسامة".
30898 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے گھروں کے درمیان فتنوں کے اترنے کی جگہوں کو دیکھ رہا ہوں جیسے بارش کے اترنے کی جگہ۔ مسنداحمد بیہقی بروایت اسامہ

30910

30899- هلاك أمتي على يدي غلمة من قريش. "حم، خ عن أبي هريرة".
30899 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میری امت کی ہلاکت قریش کے چند کم عمر لڑکوں کے ہاتھ ہوگی ۔ مسند احمد بخاری بروایت ابوہریرہ (رض)

30911

30900- ويل للعرب من شر قد اقترب أفلح من كف يده. "د، ك - عن أبي هريرة".
30900 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ ہلاکت ہو عرب کے لیے اس شر سے جس کا زمانہ قریب آچکا ہے وہ نجات پاجائے گا وہ جو اپنے ہاتھ کو روک لے۔ ابوداؤد مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)

30912

30901- لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض. "حم، ق؛ ن؛ هـ، عن جرير؛ حم؛ خ؛ ن؛ هـ - عن عمر؛ خ؛ ن - عن أبي بكرة؛ خ؛ ت - عن ابن عباس".
30901 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کفر کی طرف مت لوٹو کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ احمد بیہقی ابن ماجہ نسائی بروایت جریر احمد ، بخاری نسائی، ابن ماجہ بروایت عمر (رض) نسائی بروایت ابی بکر ، بخاری ترمذی بروایت ابن عباس (رض) عنھما

30913

30902- إياكم والفتن فإن وقع اللسان فيها مثل وقع السيف. "هـ - عن ابن عمر".
30902 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنہ سے بچو کیونکہ اس میں زبان چلانا ایسا ہے جسے تلوار چلانا۔ ابن ماجہ بروایت ابن عمر (رض) ضعیف الجامع 2205

30914

30903- بحسب أصحابي القتل. "حم، طب - عن سعيد بن زيد".
30903 ۔۔۔ فرمایا میرے صحابہ (رض) کے لیے قتل کافی ہے۔ احمد طبرانی بروایت سعید بن زید

30915

30904- ثلاثة خلافة نبوة، وثلاثة خلافة وملك، وثلاثون تجبر؛ ولا خير فيما وراء ذلك. "يعقوب بن سفيان في تاريخه - عن معاذ"
30904 ۔۔۔ فرمایا تیس سال تو خلاف نبوت کے طریقہ پر ہوگی ۔ اس کے بعد تیس سال خلافت و حکومت ہوگی پھر انیس سال بادشاہت ہوگی اس کے بعد کوئی خبر نہیں۔ یعقوب بن سفیان فی تاریخہ عن معاذ

30916

30905- ستكون معادن يحضرها شرار الناس. "حم 2 - عن رجل من بني سليم".
30905 ۔۔۔ فرمایا عنقریب کانیں ہوں گی اس میں شریر لوگ حاضر ہوں گے۔ مسند احمد بروایت رجل من بنی سلیم

30917

30906- ستكون في آخر الزمان شرطة يغدون في غضب الله ويروحون في سخط الله فإياك أن تكون من بطانتهم. "طب - عن أبي أمامة".
30906 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ آخری زمانہ میں کچھ پولیس والے ہوں گے جو صبح وشام اللہ تعالیٰ کے غضب اور ناراضگی میں ہوں گے تم ان کی جماعت میں سے مت بنو۔ طبرانی بروایت ابی امامہ

30918

30907- سيكون بعدي سلاطين الفتن على أبوابهم كمبارك الإبل لا يعطون أحدا شيئا إلا أخذوا من دينه مثله. "طب، ك - عن عبد الله ابن الحارث بن جزء".
30907 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کچھ سلاطین ہوں گے فتنے ان کے دروازے پر ہوں گے کسی کو دنیا کی کوئی چیز نہیں دیں گے مگر یہ کہ اسی کے برابر دین لے لیں گے۔ طبرانی مستدرک ، بروایت عبداللہ بن الحارث بن جزء
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضعیف الجامع :3306
تشریح :۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ ان بادشاہوں کی عادت ہوگی انہی لوگوں کو مال دیں گے جو ان کے خلاف شرع امور اور ظلم وستم کی تعریف کریں۔

30919

30908- والذي نفسي بيده! ليأتين على الناس زمان لا يدري القاتل في أي شيء قتل ولا يدري المقتول على أي شيء قتل. "م - عن أبي هريرة"
30908 ۔۔ فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے لوگوں پر ایک ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ قاتل کو پتہ نہ ہوگا کہ کسی مسلمان کو ناحق کیوں قتل کررہا ہے اور مقتول کو پتہ نہیں ہوگا کہ کس جرم میں قتل ہو رہا ہے۔ مسلم بروایت ابوہریرہ (رض)۔

30920

30909- إن بين يدي الساعة الهرج القتل، ما هو قتل الكفار ولكن قتل الأمة بعضها بعضا حتى إن الرجل يلقاه أخوه فيقتله، ينتزع عقول أهل ذلك الزمان ويخلف لها هباء من الناس يحسب أكثرهم أنهم على شيء وليسوا على شيء. "حم، م - عن أبي موسى"
30909 ۔۔۔ فرمایا کہ قیامت سے پہلے قتل و قتال ہوگا کافروں کے ساتھ قتال نہیں بلکہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو قتل کریں گے یہاں تک آدمی اپنے بھائی سے ملے گا اس کو قتل کردے گا اس زمانہ کے لوگوں کی عقلیں چھن جائیں گی اس کے بعد ایسے کم حیثیت کے لوگ آئیں گے ان میں سے اکثروں کا خیال ہوگا کہ وہ بھی کسی مرتبہ پر ہیں حالانکہ وہ کسی مرتبہ پر نہیں ہوں گے۔ مسنداحمد مسلم بروایت ابی موسیٰ

30921

30910- تدور رحى الإسلام لخمس وثلاثين أو ست وثلاثين أو سبع وثلاثين، فإن يهلكوا فسبيل من هلك، وإن يقم لهم دينهم يقم لهم سبعين عاما بما مضى. "حم، د 2، ك - عن ابن مسعود".
30910 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اسلام کی چکی 37/36/35 سال تک چلے گی پھر اگر ہلاک ہوگئے تو راستہ ہلاک ہونے والوں کا ہے اگر دین (اصلی شکل میں) باقی رہا تو ستر سال تک باقی رہے گا ۔ مسند احمدابوداؤد مستدرک بروایت ابن مسعود (رض)

30922

30911- فتنة الأحلاس 3 هرب وحرب، ثم فتنة السراء دخنها من تحت قدم رجل من أهل بيتي يزعم أنه مني وليس مني وإنما أوليائي المتقون ثم يصطلح الناس على رجل كورك على ضلع، ثم فتنة الدهيماء لا تدع أحدا من هذه الأمة إلا لطمته لطمة فإذا قيل انقضت تمادت فيصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا حتى يصير الناس إلى فسطاطين: فسطاط إيمان لا نفاق فيه، وفسطاط نفاق لا إيمان فيه، فإذا كان ذاكم فانتظروا الدجال من يومه أو غده. "حم، د ك - عن ابن عمر"
30911 ۔۔۔ ارشاد فرمایا : فتنہ الاجلاس (یعنی ہر ایک کو گھیر نے والا فتنہ) اس میں فرار اور قتال ہوگا پھر فتنہ سراء ہوگا جس کا دھواں میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کے پاؤں کے نیچے سے نکلے گا لوگ سمجھیں گے کہ اس کا تعلق مجھ سے ہے حالانکہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہ ہوگا اس لیے کہ میرے تعلق والے تو وہی ہیں جو تقوی والے ہیں پھر لوگ ایک ایسے شخص پر صلاح کرلیں گے گویا کہ اس کے سرین پسلی کے اوپر سے پھر فتنہ دھماکہ ہوگا وہ میری امت میں سے کسی کو نہیں چھوڑے گا مگر ایک تیر ضرور مارے گا جب کہا جائے کہ فتنہ تھم گیا فرو ہوگیا تو اس وقت لوگ صبح کو مومن ہوں گے تو شام کو کافر ہوں گے یہاں تک لوگ دوگرہوں میں بٹ جائیں گے ایک خالص مومنین کی جس میں نفاق کا دخل نہ ہوگا دوسرا منافقین ان میں ایمان کا شائبہ بھی نہ ہوگا جب وہ وقت پہنچ جائے تو دجال کا انتظار کرو اسی دن یا دوسرے دن۔ (مسند احمد ابوداؤد مستدرک بروایت ابن عمر (رض) عنھما

30923

30912- كيف أنتم إذا لم تجتبئوا 2 دينارا ولا درهما تنتهك ذمة الله وذمة رسوله فيشد الله قلوب أهل الذمة فيمنعون ما في أيديهم. "ق - 3 عن أبي هريرة".
30912 ۔۔۔ ارشاد فرمایا اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم ایک درھم دنیا نہ نکال سکو گے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام پر کیا ہوا معاہدہ توڑا جائے گا اللہ تعالیٰ ذمیوں کے دلوں کو سخت کردیں گے وہ اپنے اموال کو روک کر رکھیں گے بیہقی بروایت ابوہریرہ (رض)

30924

30913- منعت العراق درهما وقفيزها، ومنعت الشام مديها 4 ودينارها، ومنعت مصر إردبها ودينارها، وعدتم من حيث بدأتم وعدتم من حيث بدأتم. "حم 5 م، د - عن أبي هريرة".
30913 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عراق سے اس کا درھم اور قضیر روک لیا جائے گا شام سے اس کی مد اور دینار روک لیا جائے گا مصر سے اس کا اردب اور دنیا روک لیا جائے گا تم وہیں لوٹ جاؤ گے جہاں سے ابتداء کی تھی تم وہیں لوٹ جاؤ گے جہاں سے تم نے ابتداء کی تھی۔ مسند احمد سلمہ ابوداؤد بروایت ابوہریرہ (رض)

30925

30914- ما من شيء إلا ينقص إلا الشر فإنه يزداد فيه. "طب - عن أبي الدرداء".
30914 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ ہرچیز میں (ایک مدت کے بعد) کمی آتی ہے مگر شر (برائی) اس میں اضافہ ہوتارہتا ہے۔ طبرانی بروایت ابی الدردا،

30926

30915- يأتي على الناس زمان لا يبالي الرجل من أين أصاب المال من حلال أو حرام. "ن - عن أبي هريرة".
30915 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ان کو مال کے بارے میں کوئی پروا نہ ہوگی کہ مال کہاں سے آرہا ہے حلال طریقہ سے یا حرام سے۔ نسائی بروایت ابوہریرہ (رض)

30927

30916- يوشك أن تداعى عليكم الأمم من كل أفق كما تداعى الأكلة إلى قصعتها، قيل: يا رسول الله! فمن قلة بنا يومئذ؟ قال: لا، ولكنكم غثاء كغثاء السيل يجعل الوهن 1 في قلوبكم وينزع الرعب من قلوب عدوكم لحبكم الدنيا وكراهتكم الموت. "حم 2، د عن ثوبان".
30916 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ عنقریب ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ (کافر) قومیں ہر طرف سے تمہارے خلاف اکٹھی ہوں گی جیسے کہ کھانے والے برتن کے گرد جمع ہوتے ہیں صحابہ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ اس وقت مسلمانوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایسا ہوگا فرمایا : نہیں بلکہ تمہاری حیثیت سیلاب کے جھاگ کی طرح ہوگی تمہارے دلوں میں بزدلی چھائی ہوئی ہوگی دنیا سے محبت کرنے اور موت سے گھبرانے کی وجہ سے۔ مسند احمد ابوداؤد بروایت ثوبان (رض)

30928

30917- أتتكم القريعاء فتنة يكون فيها مثل البيضة. "طب - عن ابن عمرو".
30917 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تمہارے پاس تباہ کن آفات آئیں گی اس میں بعض فنتے بالکل واضح ہوں گے۔
کلام :۔۔۔ اس میں کلام ہے ضعیف الجامع 84 ۔

30929

30918- بينا أنا قائم إذا زمرة! حتى إذا عرفتهم خرج رجل من بيني وبينهم فقال: هلم! فقلت: أين؟ قال: إلى النار والله! قلت: وما شأنهم؟ قال: إنهم ارتدوا بعدك على أدبارهم القهقرى، فلا أراه يخلص فيهم إلا مثل همل النعم. "خ - عن أبي هريرة".
30918 ۔۔۔ میں (حوض کوثر پر) کھڑا ہوں ایک جماعت کا وہاں سے گذر ہوا یہاں تک میں نے ان کو پہچان لیا (کہ یہ میری امت کے لوگ ہیں) اچانک ایک شخص میرے اور ان کے درمیان حائل ہوا ان کو ہنکار کرلے جارہا ہے میں نے پوچھا کہاں جواب دیا جہنم میں نے پوچھا ان کا قصور کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ یہ آپ کے بعد مرتد ہوگئے تھے میں نہیں سمجھتا کہ ان کو عذاب سے چھٹکارا حاصل ہوگا مگر بغیر چرواہے اونٹ چرنے کے مثل ۔ بخاری بروایت ابوہریرہ (رض)

30930

30919- لا تترك هذه الأمة شيئا من سنن الأولين حتى تأتيه. "طس - عن المستورد".
30919 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ یہ امت اگلی امتوں کا کوئی طریقہ نہیں چھوڑے گی یہاں تک اس کا ضرور اتباع کرے گی۔ طبراقی فی الاوسط عن المستورد

30931

30920- سبحان الله! هذا كما قال قوم موسى: {اجْعَلْ لَنَا إِلَهاً كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ} والذي نفسي بيده! لتركبن سنن من كان قبلكم. "ت - عن أبي واقد".
30920 ۔۔۔ (ایک دفعہ لوگوں کے معجزہ کے مطالبہ پر) ارشاد فرمایا سبحان اللہ یہ تو ایسا ہی مطالبہ ہے جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے کہا تھا : اجعل النا الھا کمالھم الھتہ
قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم ضروراگلی امتوں کے راستہ پر چلو گے۔ ترمذی بروایت ابی واقد

30932

30921- ستكون بعدي أثرة وأمور تنكرونها، قالوا: فما تأمرنا؟ قال: تؤدون الحق الذي عليكم، وتسألون الله الذي لكم. "حم، ق - عن ابن مسعود".
30921 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد (حکام کی طرف سے ) اقرباء پروری ہوگی اور ناپسندیدہ باتیں ظاہر ہوں گی صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایسے موقع پر ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟ ارشاد فرمایا تمہارے ذمہ جو حقوق ہیں ان کو ادا کرتے رہو اور تمہارے حقوق جوان کے ذمہ ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے مانگو احمد بیہقی بروایت ابن مسعود (رض)

30933

30922- عبادة في الهرج والفتنة كهجرة إلي. "طب - عن معقل بن يسار".
30922 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنہ فساد کے زمانہ میں عبادت میں مشغول ہونا ایسا (باعث اجر) ہے جیسا کہ میری طرف ہجرت کرکے آنا۔ طبرانی بروایت معقل بن ہسار (رض)

30934

30923- لتتبعن سنن الذين من قبلكم شبرا بشبر وذراعا بذراع حتى لو سلكوا جحر ضب لسلكتموه، قالوا: اليهود والنصارى؟ قال: فمن. "حم، ق 2، هـ - ن أبي سعيد؛ ك - عن أبي هريرة".
30923 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تم اگلی امتوں کا ضرور اتباع کروگے بالشت بالشت کے ساتھ ذراع ذراع کے ساتھ حتی کہ گروہ (گمراہی میں) گوہ کے سورا خ میں داخل ہوئے تو بھی داخل ہوں گے عرض کیا یہودنصاری ہراہ ہیں تو ارشاد فرمایا اس کے علاوہ اور کون ؟ مستدرک احمد ییہقی ابن ماجہ بروایت ابی بیقید مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)

30935

30924- لتركبن سنن من كان قبلكم شبرا بشبر وذراعا بذراع حتى لو أن أحدهم دخل جحر ضب لدخلتم وحتى لو أن أحدهم جامع امرأته في الطريق لفعلتموه. "ك - عن ابن عباس".
30924 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تم ضرور اگلی امتوں کا اتباع کرو گے قدم بقدم ہاتھ درہاتھ حتی کہ اگر ان میں سے کوئی (گمراہی میں ) گوہ کے سوراخ میں داخل ہو تو تم بھی داخل ہوگے حتی کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کے ساتھ پچھلے راستہ سے ہمبستری کی تو تم بھی ایساکرو گے ۔ مستدرک بروایت ابن عباس (رض) عنھما

30936

30925- لتغشين أمتي بعدي فتن يموت فيها قلب الرجل كما يموت بدنه. "نعيم بن حماد في الفتن - عن ابن عمر".
30925 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد میری امت کو فتنے ڈھانپ لیں گے اس میں آدمی کا دل اس طرح مردہ ہوجائے گا جس طرح کا جسم مردہ ہوتا ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابن عمر (رض) عنھما
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے۔ ضعیف الجامع :4654

30937

30926- ليكونن في أمتي أقوام يستحلون الخز والحرير والخمر والمعازف! ولينزلن أقوام إلى جنب علم تروح عليهم سارحتهم فيأتيهم آت حاجته فيقولون له: ارجع إلينا غدا! فيبيتهم الله ويقع العلم عليهم ويمسخ منهم آخرين قردة وخنازير إلى يوم القيامة. "خ، د - عن أبي عامر وأبي مالك الأشعري"
30926 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میری امت میں کچھ لوگ ہوں گے جو ریشم شراب اور گانے بجانے کو حلال سمجھیں گے کچھ لوگ ایک جھنڈے تلے اتریں گے ان کے جانور شام کے وقت ان کے پاس چرتے ہوں گے ان کے پاس ایک شخص اپنی ضرورت لے کر آئے گا تو وہ اس سے کہیں گے کل صبح آنا رات کو ہی اللہ تعالیٰ ان پر عذاب نازل فرمائیں گے جھنڈا انہی پر گرے گا اور ان میں سے بعض کے چہروں کو مسخ فرمادیں گے بندر اور خنزیر کی شکل میں قیامت کے دن تک ۔ بخاری ابوداؤد بروایت ابی عامر وابی مالک اشعری (رض)

30938

30927- ويحكم لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب. "ق 2 - عن ابن عمر".
30927 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ ارے تمہارا ناس ہوامیرے بعد کفر کی طرف مت لوٹو کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ (بیہقی عن ابن عمر (رض))

30939

30928- لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض! ولا يؤخذ الرجل بجريرة أبيه ولا بجريرة أخيه. "ن - عن ابن عمر".
30928 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کفر کی طرف مت لوٹنا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو : آدمی کو باپ کے جرم کی وجہ سے یا بھائی کے جرم کی وجہ سے سزا نہیں دی جائے گی۔ نسائی بروایت ابن عمر (رض) المعلقہ :225

30940

30929- لا يزال هذا الدين قائما حتى يكون عليكم اثنا عشر خليفة، كلهم يجتمع عليه الأمة، كلهم من قريش؛ ثم يكون الهرج. "حم، ق، د، ن - عن جابر بن سمرة"
30929 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ یہ دین اس وقت تک قائم رہے گا یہاں تک بارہ خلفاء گذر جائیں گے خلافت پر امت کا اجماع ہوگا سب کا تعلق خاندان قریش سے ہوگا اس کے بعد فتنہ پھیل جائے گا۔ (احمدبیہقی ابوداؤد نسائی بروایت جابر بن سمرہ (رض))

30941

30930- يتقارب الزمان ويقبض العلم ويلقى الشح ويظهر الجهل وتظهر الفتن ويكثر الهرج! قيل: وما الهرج؟ قال: القتل. "حم، ق، د - عن أبي هريرة"
30930 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ زمانہ قریب ہوتا جارہا ہے علم اٹھالیا جائے گا بخل دلوں میں پیدا ہوگا جہالت عام ہوگی فتنے ظاہر ہوں گے قتل عام ہوگا۔ (بخاری بروایت ابوہریرہ (رض))

30942

30931- يقبض ويظهر الجهل والفتن ويكثر الهرج. "خ - 2 عن أبي هريرة".
30928 ۔۔ علم اٹھا لیا جائے گا جہالت اور فتنے ظاہر ہوں گے اور ہرج بڑھ جائے گا۔ بخاری بروایت ابوہریرہ ۔

30943

30932- يكون اختلاف عند موت خليفة، فيخرج رجل من أهل المدينة هاربا إلى مكة فيأتيه ناس من أهل مكة فيخرجونه وهو كاره فيبايعونه بين الركن والمقام، ويبعث إليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء بين مكة والمدينة، فإذا رأى الناس ذلك أتاه أبدال الشام وعصائب أهل العراق فيبايعونه بين الركن والمقام ثم ينشأ رجل منقريش أخواله كلب فيبعث إليهم بعثا فيظهرون عليهم، وذلك بعث كلب، والخيبة لمن لم يشهد غنيمة كلب، فيقسم المال ويعمل في الناس بسنة نبيهم صلى الله عليه وسلم ويلقي الإسلام بجرانه إلى الأرض فيلبث سبع سنين ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون. "حم، د ، ك - عن أم سلمة".
30931 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ ایک خلیفہ کے موت کے وقت اختلافات پیداہوں گے اہل مدینہ میں سے ایک شخص بھاگتا ہوا مکہ مکرمہ کی طرف نکلے گا تو اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو نکالیں گے اس کے نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے ہاتھ پر بیعت کریں گے رکن حجرا سود بیت اللہ اور مقام ابراہیم کے درمیان پھر شامیوں کا ایک لشکر اس کے پاس بھیجا جائے گا مکہ مدینہ کے درمیان مقام بیداء پر وہ لشکر زمین میں دھنس جائے گا جب لوگ اس واقعہ کو دیکھیں گے تو ملک شام کے ابدال اور اہل عراق کی ایک جماعت اس کے پاس آئیں گے اور حجراسود اور مقام ابراھیم کے درمیان اس کے ہاتھ پر بیعت ہوں گے پھر قریش کا ایک شخص بیدار ہوگا جس کے تنہیال بنوکلب کے لوگ ہوں گے وہ لشکر بھیجے کا تو وہ لشکر ان پر غالب آجائے گا یہ بنوکلب کا لشکر ہوگا اور خسارہ نقصان اس شخص کے لیے ہے جو بنو کلب کے مال غنیمت میں شریک نہ ہو مال تقسیم ہوگا اور لوگوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کے مطابق فیصلہ ہوگا اور اسلام زمین پر مستحکم ہوگا اسطراح سات سال تک رہے گا پھر وہ وفات پاجائے گا اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ (مسنداحمد ابوداؤد مستدرک بروایت ام سلمہ (رض))
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضیعف الجامع :6439 ۔

30944

30933- يكون في هذه الأمة أربع فتن في آخرها الفناء. "د - عن ابن مسعود"
30933 ۔۔۔ ارشاد فرمایا اس امت میں چار فتنے واقع ہوں گے آخری فناء ہوگا۔ ابوداؤد بروایت ابن مسعود (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے۔ ضعیف ابوداؤد 912 ضعیف الجامع 6442

30945

30934- يوشك إن طالت بك مدة أن ترى قوما في أيديهم مثل أذناب البقر يغدون في غضب الله ويروحون في سخط الله. "م - عن أبي هريرة"
30934 ۔۔۔ اگر تمہاری عمر طویل ہو تو ممکن ہے تم ایسی قوم دیکھو جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے ان کی صبح اللہ تعالیٰ کے غضب اور شام اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں ہوگی۔ (مسلم بروایت ابوہریرہ (رض))

30946

30935- يوشك المسلمون أن يحاصروا إلى المدينة حتى يكون أبعد مسالحهم سلاح. "د، ك 5 - عن ابن عمر".
30935 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ ممکن ہے مسلمانوں کو ایک شہر میں محصور کردیا جائے ان کا آخری راستہ اسلحہ ہو۔ (ابوداؤد مستدرک بروایت ابن عمر (رض) عنھما)

30947

30936- يأتي على الناس زمان يكون المؤمن فيه أذل من شاته. "ابن عساكر - عن علي".
30936 ۔۔۔ ارشاد فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا اس میں مومن اپنی بکری سے زیادہ مسکین ہوگا۔ (ابن عساکر بروایت علی (رض))
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضعیف الجامع 6510 الضعیفہ 137

30948

30937- ليأتين على الناس زمان لا يبالي المرء بما أخذ المال أمن حلال أم من حرام. "حم، خ 1 - عن أبي هريرة".
30937 ۔۔۔ ارشاد فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگ مال حاصل کرنے کے بارے میں اس کی پروا نہیں کریں گے کہ حلال طریقہ سے مل رہا ہے یا حرام طریقہ سے۔ مسند احمدبخاری بروایت ابوہریرہ (رض)

30949

30938- الخوارج كلاب النار. "حم، ك، هـ - عن أبي أمامة"
30938 ۔۔۔ ارشاد فرمایا خوارج جہنم کے کہتے ہیں۔ مسند احمد مستدرک ابن ماجہ بروایت ابوہریرہ (رض) ذخیرة الحفاظ 284

30950

30939- من يطع الله إذا عصيته؟ أيأمنني الله تعالى على أهل الأرض ولا تأمنوني إن من ضئضيء 3 هذا قوما يقرؤون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان، لئن أنا أدركتهم لأقتلنهم قتل عاد. "خ عن أبي سعيد"
30939 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کروں گا تو اطاعت کون کرے گا کیا اللہ تعالیٰ زمین والوں کو مجھ پر اعتماد دلادیں گے جب کہ تم مجھ پر اعتماد نہیں کررہے ہو میرے خاندان میں سے ایک قوم ایسی پیدا ہوگی جو قرآن کو (بناسنوارکر) پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے اس طرح صاف ہو کرنکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے اگر مجھے ان کا زمانہ مل جائے تو ان کو قوم عاد کی طرح قتل کرونگا۔ بخاری بروایت ابی سعید

30951

30940- ويلك! من يعدل إذا لم أعدل؟ قد خبت وخسرت إن لم أكن أعدل. "ق 2 - عن أبي سعيد رضي الله عنه".
30940 ۔۔۔ ارشاد فرمایا تیرا ناس ہو اگر میں عدل نہ کروں تو عدل و انصاف سے کون کام لے گا۔ بیہقی عن ابی سعید

30952

30941- ويلك! أولست أحق أهل الأرض أن يتقي الله عز وجل. "ق 3 - عن أبي سعيد".
30941 ۔۔۔ فرمایا : اے تیرا ناس ہو، کیا میں اس کا حقدار نہیں ہوں کہ اہل زمین میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا بنوں۔ (بیہقی بروایت ابی سعید)

30953

30942- دعه لا يتحدث الناس أن محمدا صلى الله عليه وسلم يقتل أصحابه. "خ، م - عن جابر"
30942 ۔۔۔ (ایک منافق کے قتل کے سوال پر ) فرمایا چھوڑدے کہیں ایسا نہ ہو لوگ باتیں کرنے لگیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھیوں کو قتل کروا دیتے ہیں۔ (بخاری ومسلم بروایت جابر (رض))

30954

30943- إن من بعدي من أمتي قوما يقرؤن القرآن لا يجاوز حلاقمهم يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لئن أدركتهم لأقتلنهم قتل عاد. "ق، د، ن -عن أبي سعيد"
30943 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک قوم ایسی ہوگی کہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اہل اسلام کو قتل کریں گے بت پرست مشرکوں کو چھوڑ دیں گے۔ اور دین سے اس طرح (صاف ہو کر) نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے اگر میں ان کا زمانہ پاؤں تو ان کو قوم عاد کی طرح قتل کروں گا۔ (بیہقی ابوداؤد، نسائی بروایت ابوسعید)

30955

30944- إن ناسا من أمتي سيماهم التحليق، يقرؤن القرآن لا يجاوز حلاقيمهم يخرجون من الدين كما يخرج السهم من الرمية ثم لا يعودون إليه هم شر الخلق والخليقة. "حم، م 2، هـ - عن أبي ذر ورافع بن عمرو الغفاري".
30944 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میری امت کی ایک جماعت ایسی ہوگی کہ ان کی علامت تخلیق ہے (یعنی آواز کو سنوارنا) قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکل جاتے ہیں پھر دین کی طرف واپس نہیں آئیں گے وہ بدترین مخلوق اور بدترین اخلاق والے ہیں۔ (احمدمسلم ابن ماجہ بروایت ابی ذرورافع بن عمر والغفاری)

30956

30945- إن من ضئضيئ هذا قوما يقرؤن القرآن لا يجاوز حناجرهم يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لئن أدركتهم لأقتلنهم قتل عاد. "ق 3 د، ن - عن أبي سعيد".
30945 ۔۔۔ میرے خاندان میں سے ایک قوم ایسی ہوگی کہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا مسلمانوں کو قتل کریں گے مشرکوں سے تعارض نہیں کریں گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے اگر انھیں پاؤں تو قوم عاد کی طرح قتل کروں گا۔ (بیہقی ابوداؤد نسائی بروایت ابی سعید)

30957

30946- إن أناسا من أمتي سيماهم التحليق، يقرؤن القرآن لا يجاوز حلوقهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، هم شر الخلق والخليقة. "حم 4، م - عن أبي ذر".
30946 ۔۔۔ فرمایا میری امت کی ایک جماعت ان کی علامت تخلیق ہے یعنی سرمنڈ آنا وہ قرآن پڑھتے ہیں لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا دین سے اس طرح نکل جاتے ہیں جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ بدترین مخلوق اور بدترین اخلاق والے ہیں۔ (احمد، مسلم بروایت ابی برذرہ (رض))

30958

30947- إنه يخرج من ضئضيئ هذا قوم يتلون كتاب الله رطبا لا يجاوز حناجرهم؛ يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، لئن أدركتهم لأقتلنهم قتل ثمود. "حم 5 ق - عن أبي سعيد".
30947 ۔۔۔ میرے ہی خاندان سے کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن کی تلاوت کریں گے ترنم کے ساتھ لیکن وہ ان کے حلق سے بھی نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے اگر میں ان کو پاؤں تو قوم عود کی طرح قتل کروں گا۔ (احمد بیہقی بروایت ابی سعید)

30959

30948- تمرق مارقة عند فرقة من المسلمين فيقتلها أولى الطائفتين بالحق. "م 1، د - عن أبي سعيد".
30948 ۔۔۔ فرمایا مسلمان کے اختلاف کے دوران ایک جماعت نکلے گی اس کو دونوں جماعتوں میں سے برحق جماعت قتل کرے گی۔ (مسلم ، ابوداؤد عن ابی سعید)

30960

30949- سيخرج في آخر الزمان قوم أحداث الأسنان سفهاء الأحلام، يقولون من قول خير البرية، يقرؤن القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية؛ فإذا لقيتموهم فاقتلوهم! فإن في قتلهم أجرا لمن قتلهم عند الله يوم القيامة. "ق - عن علي".
30949 ۔۔۔ فرمایا آخری زمانہ میں کم سن لوگوں کی ایک جماعت ہوگی جو انتہائی احمق لوگ ہوں گے باتیں ایسی کریں گے جیسے سب سے شریف یہی ہیں قرآن پڑھیں جوان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس تیرکمان سے نکلتا ہے جب ان سے ملاقات ہوا نہیں قتل کردو کیونکہ ان کو قتل کرنے والے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے دربار میں اجر وثواب کے مستحق ہوں گے۔ (بیہقی بروایت علی (رض))

30961

30950- سيكون في أمتي اختلاف وفرقة قوم يحسنون القول ويسيئون الفعل، يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية لا يرجعون حتى يرتد - السهم على فوقه ، هم شر الخلق والخليقة، طوبى لمن قتلهم وقتلوه! يدعون إلى كتاب الله وليسوا منه في شيء، من قاتلهم كان أولى بالله منهم، سيماهم التحليق. "د ، ك - عن أبي سعيد وأنس معا؛ حم، د، هـ، ك - عن أنس وحده".
30950 ۔۔۔ فرمایا عنقریب میری امت میں اختلافات پیداہوں گے گروہ بندی ہوگی ایک قوم ایسی ہوگی گفتگو بہت شیریں لیکن فعل بہت برا ہوگا قرآن پڑھے گا لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسی نکلے گی جیسے تیرکمان سے پھر دین کی طرف واپس نہیں آئے گی جس طرح تیرکمان میں واپس نہیں آتا، وہ بدترین مخلوق بدترین اخلاق والے ہیں خوش خبری ہے ایسے شخص کے لیے جو ان کو قتل کرے وہ اس کو قتل کرے وہ اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دیتے ہیں حالانکہ وہ خود کتاب پر عمل پیرا نہیں ہیں جو ان سے قتال کرے وہ اللہ تعالیٰ کا زیادہ مقرب ہوگا ان کے مقابلہ میں ان کی علامت سرمنڈآنا ہے۔ (ابوداؤد، مستدرک بروایت ابی سعید وانس دونوں ایک ساتھ احمد اوداؤد ابن ماجہ مستدرک انس وحدہ)

30962

30951- سيكون بعدي من أمتي قوم يقرؤن القرآن لا يجاوز حلاقيمهم يخرجون من الدين كما يخرج السهم من الرمية ثم لا يعودون فيه، هم شرار الخلق والخليقة سيماهم التحليق. "حم، م 1، هـ - عن أبي ذر ورافع بن عمرو الغفاري".
30951 ۔۔۔ فرمایا میرے بعدمیری امت میں ایک قوم ایسی ہوگی کہ قرآن کی تلاوت کرے گی لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں ہے اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائے گی جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر دین کی طرف دوبارہ نہیں لوٹے گی وہ بدترین مخلوق اور بدترین اخلاق والے ہوں گے ان کی علامت سرمنڈانا ہے۔ (مسند احمد مسلم ابن ماجہ بروایت ابی ذرورافع بن عمر والغفاری)

30963

30952- معاذ أن يتحدث الناس أنى أقتل أصحابي! إن هذا وأصحابه يقرؤون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية. "حم، ق - عن جابر".
30952 ۔۔۔ ارشاد فرمایا مبادا کہیں ایسانہ ہو کہ لوگ باتیں بنائیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ (رض) کو قتل کرادیتے ہیں یہ اور اس کے ساتھ قرآن تو پڑھتے ہیں لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا دین سے طرح نکل جاتے ہیں جس طرح کمان تیر سے۔ (احمدبیہقی بروایت جابر (رض))

30964

30953- يأتي في آخر الزمان قوم هم حدثاء الأسنان سفهاء الأحلام، يقولون من قول خير البرية، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم؛ فأينما لقيتموهم فاقتلموهم؛ فإن في قتلهم أجرا لمن قتلهم يوم القيامة. "خ ، د، ن عن علي".
30953 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے عمران کی کم ہوگی انتہائی احمق ہوں گے بہت عمدہ گفتگو کریں گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جہاں کہیں ان کو پاؤ قتل کردو کیونکہ ان کو قتل کرنے والے کو قیامت کے دن بڑا اجر ملے گا۔ بخاری ابوداو، د نسائی بروایت علی (رض)

30965

30954- يخرج في آخر الزمان قوم أحداث الأسنان سفهاء الأحلام يقرؤن القرآن بألسنتهم لا يجاوز تراقيهم، يقولون من قول خير البرية، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية فمن لقيهم فليقتلهم! فإن في قتلهم أجرا عظيما عند الله لمن قتلهم. "حم 3 ت، هـ - عن ابن مسعود".
30954 ۔۔۔ فرمایا آخری زمانہ میں ایک قوم نکلے گی کمر عمر اور کم عقل ہوں گی قرآن پڑھے گی اپنی زبان سے لیکن وہ قرآن سینے سے نیچے نہیں اترے گا انتہائی شیریں گفتگو کریں گے۔ اور دین سے ایسے صاف ہو کرنکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے جو ان سے ملے ان کو قتل کرے کیونکہ ان کو قتل کرنے والوں کا اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑا مرتبہ ہے۔ (مستداحمد ترمذی ابن ماجہ بروایت ابن مسعود (رض))

30966

30955- يخرج قوم في آخر الزمان يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم سيماهم التحليق، إذا لقيتموهم فاقتلوهم. "هـ - عن أنس"
30955 ۔۔۔ فرمایا آخری زمانہ میں ایک قوم ظاہر ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ان کی علامت تخلیق (یعنی سرمنڈانا) ہے جب وہ تمہیں ملے ان کو قتل کرڈالو۔ (ابن ماجہ عن انس (رض))

30967

30956- سيخرج أقوام من أمتي يشربون القرآن كشربهم اللبن. "طب - عن عقبة لن عامر".
30956 ۔۔۔ فرمایا میری امت میں سے ایک قوم ظاہر ہوگی وہ قرآن کو اس طرح پئیں گے جیسے دودھ پیاجاتا ہے۔ (طبرانی بروایت عقبہ بن عامر)
تشریح :۔۔۔ مطلب وہ بظاہر قرآن سے اسی محبت کا اظہار کریں گے جس طرح دودھ سے محبت ہوتی ہے۔ (احمد، ابن ماجہ بروایت ابن عباس (رض) عنھما)

30968

30957- ليقرأن القرآن ناس من أمتي يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية. "حم، هـ - عن ابن عباس"
30957 ۔۔۔ فرمایا میری امت کی ایک جماعت قرآن پڑھے گی لیکن دین سے اس طرح نکل جائے گی جسے تیرکمان سے نکلتا ہے۔ (احمدابن ماجہ بروایت ابن عباس (رض) عنھما)

30969

30958- سيقرأ القرآن رجال لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية. "ع - عن أنس".
30958 ۔۔۔ فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان ہے۔ (ابریعلی بروایت انس (رض))

30970

30959- يخرج قوم من أمتي يقرؤن القرآن ليس قراءتكم إلى قراءتهم بشيء ولا صلاتكم إلى صلاتهم بشيء ولا صيامكم إلى صيامهم بشيء، يقرؤن القرآن يحسبون أنه لهم وهو عليهم، لا تجاوز صلاتهم تراقيهم، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قضي لهم على لسان نبيهم لاتكلوا عن العمل، وآية ذلك أن فيهم رجلا له عضد ليس له ذراع، على رأس عضده مثل حلمة الثدي، عليه شعرات بيض. "م 1، د - عن علي".
30959 ۔۔۔ فرمایا میری امت میں ایک جماعت نکلے گی قرآن توپڑھے گی لیکن ان کی قراٴت تمہاری قرأت کی طرح نہیں ہوگی نہ تمہاری نمازی کی نماز کی طرح ہوگی نہ ہی تمہارے روزے ان کے روزے کی طرح ہوں گے وہ قرآن کی تلاوت کریں گے ان کا گمان ہوگا کہ اس میں ان کے لیے اجر وثواب ہے حالانکہ وہ تلاوت ان پر وبال ہے ان کی نمازیں ان کے سینے تک نہیں اتریں گی وہ دین اسلام سے ایسے صاف ہو کر نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے اگر لشکر اسلام کو معلوم ہوجاتا ان کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی اجر وثواب کی کیا بشارت ہے توبقیہ اعمال کو چھوڑ کر بیٹھ جائے اس جماعت کی علامت یہ ہے کہ ان میں ایک شخص ہوگا اس کا بازوہوگا لیکن کلائی نہ ہوگی اور اس کے بازو کے سرے پر تھن کی طرح ابھرا ہوا گوشت ہوگا اس پر چند سفید بال ہوں گے۔ مسلم ابوداؤد بروایت علی (رض)

30971

30960- شيطان الردهة يحتذره رجل من بجيلة يقال له الأشهب أو ابن الأشهب راعي الخيل علامة سوء في قوم ظلمة. "حم، ع، ك، هـ - عن سعد".
30960 ۔۔۔ فرمایا شیطان الردھہ جس کی قبیلہ بجیلہ کا ایک شخص حفاظت کرتا ہے جس کا نام شہاب ہے یا ابن شہاب گھوڑوں کا چرانے والا جو ظالم قوم میں بدی کی علامت ہے۔ مسند احمد ابویعلی مستدرک
کلام :۔۔۔ ابن ماجہ بروایت سعید ذخیرة الحفاظ 3332 ضعیف الجامع 3422 ۔

30972

30961- يخرج من المشرق أقوام محلقة رؤسهم، يقرؤن القرآن بألسنتهم لا يعدو تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية. "حم، ق - عن سهل بن حنيف".
30961 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ مشرق سے ایک قوم نکلے گی جنکے سرمنڈے ہوئے ہوں گے زبان سے قرآن تو پڑھیں گے تو لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسے صاف ہو کر نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے۔ احمد، بیہقی بروایت بن حنیف

30973

30962- يخرج فيكم قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم وصيامكم مع صيامهم وعملكم مع عملهم، يقرؤن القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ينظر الرامي في النصل فلا يرى شيئا، وينظر في القدح فلا يرى شيئا، وينظر في الريش فلا يرى شيئا، ويتمارى في الفوق هل علق به من الدم شيء. "ق، هـ عن أبي سعيد"
30962 ۔۔۔ اور فرمایا کہ تم میں ایک جماعت ایسی ظاہر ہوگی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے اور اپنے روزے کو ان کے روزوں کے مقابلہ میں اور اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے مقابلہ میں وہ قرآن توپڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسے نکل جائے گی جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے تیر پھینکنے والاتیر کے پھل کو دیکھتا ہے اس میں کچھ بھی نظر نہیں آتا لکڑی کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پروں کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آتا اور کمان کے منہ کے متعلق شک ہوتا ہے کہ کیا اس میں بھی کچھ خون لگا ہے۔ (بیہقی ابن ماجہ بروایت ابی سعید)

30974

30963- يخرج قوم من قبل المشرق يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ثم لا يعودون فيه حتى يعود السهم إلى فوقه، سيماهم التحليق. "حم، خ - عن أبي سعيد".
30963 ۔۔۔ فرمایا مشرق سے لوگوں کی ایک جماعت ظاہر ہوگی قرآن تو پڑھتے ہوں گے وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور دین سے ایسے صاف ہو کر نکلے گی جیسے کان سے تیر نکلتا ہے پھرتیر کمان کے نالے میں واپس نہیں لوٹتا۔ (یہ بھی دین کی طرف واپس نہیں لوٹیں گے) ان کی علامت سرمنڈا کر رکھنا ہے۔ احمد بخاری بروایت ابی سعید

30975

30964- إذا اختلفت أمتي في الأهواء فعليكم بدين الأعراب. "عد عن ابن عمرو".
30964 ۔۔۔ فرمایا جب میری امت خواہش پرستی میں مبتلا ہوجائے تودیہاتیوں کے دین کو لازم پکڑلو۔ عدی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

30976

30965- أسعد الناس في الفتن كل خفي نقي، إن ظهر لم يعرف، وإن غاب لم يفتقد، وأشقى الناس فيها كل خطيب مصقع أو راكب موضع؛ لا يخلص من شرها إلا من أخلص الدعاء كدعاء الغرق في البحر. "نعيم بن حماد في الفتن - عن أبي هريرة؛ وهو ضعيف".
30965 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنے کے زمانہ میں خوش نصیب وہ شخص ہے جو چھپا رہے اور فتنوں سے دور رہے اگر وہ لوگوں کے سامنے آئے تو پہچان نہ پائے اگر چھپ جائے تو اس کو تلاش نہ کیا جائے بدنصیب وہ خطیب ہے جو فضیح وبلیغ ہو (یعنی اپنی خطابت کے ذریعہ لوگوں کو فتنہ کے لیے ابھارے ) یا کسی بلند جگہ پر ہو اس فتنہ کے شر سے وہ چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے جو ایسی ( عاجزی کے ساتھ) دعاکرے جیسے کہ سمندر میں غرق ہونے والا کرتا ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابوہریرہ (رض) وھوضعیف

30977

30966- خير الناس في الفتن رجل معتزل في ماله يعبد ربه ويؤدي حقه، ورجل آخذ برأس فرسه في سبيل الله يخيف العدو ويخيفونه. "حم، طب - عن أم مالك البهزية".
30966 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فتنہ کے زمانہ میں بہتر آدمی وہ ہے جو اپنے مال میں (مویشیوں) میں ایک طرف ہو کر رہے رب کی عبادت کرے اور اللہ تعالیٰ کے حقوق اداکرے اور ایک وہ شخص جو گھوڑے کا لگام پکڑ کر رہے دشمن کو خوف زدہ کرے اور دشمن اس کو خوف زدہ کرے۔ (مسنداحمد طبرانی بروایت ام مالک البھریہ)

30978

30967- خير الناس في الفتن رجل يأكل من سيفه في سبيل الله يخيف العدو ورجل في رأس شاهقة يأكل من رسل غنمه. "نعيم - عن أبي خيثمة مرسلا".
30967 ۔۔۔ فرمایا فتنہ کے زمانہ میں بہتر آدمی وہ ہے جو اپنی تلوار (یعنی مال غنیمت سے ) کھائے اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکل کر دشمن کو ڈرائے اور ایک شخص وہ جو پہاڑ کی چوٹی زندگی بسر کرے اور اپنی بکریوں کے دودھ پر گذاراکرے۔ نعیم عن ابی خشیہ مرسلا۔

30979

30968- رجل في ماشية يؤدي حقها ويعبد ربه ورجل أخذ برأس فرسه يخيف العدو ويخيفونه. "ت: غريب - عن أم مالك البهزية".قالت: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فتنة فقر بها، قلت: من خير الناس فيها؟ قال - فذكره
30968 ۔۔۔ فرمایا ایک وہ شخص جو اپنے مویشیوں میں زندگی بسرکرے اور اپنے رب کی عبادت کرے اور ایک وہ شخص جو گھوڑے کی لگا پکڑ کر دشمن کو خوف زد ہ کرے اور دشمن اس کو خوف زدہ کرے (ترمذی غریب ) اور ام مالک بہز یہ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک فتنہ کا ذکر فرمایا جو قریب آچکا ہے میں نے عرض کیا کہ اس میں بہتر آدمی کون ہوگا تو فرمایا باقی حدیث اوپر کی مذکور ہے۔ ترمذی کتاب الفتن

30980

30969- سلامة الرجل في الفتنة أن يلزم بيته. "الديلمي - عن أبي موسى".
30969 ۔۔۔ فرمایا کہ فتنہ کے زمانہ میں آدمی کی سلامتی اسی میں ہے کہ اپنے گھر میں رہے۔ (الدیلمی عن ابن موسیٰ کشف الخفاء 1486 المقاصدا لحسنة 567

30981

30970- إذا أتت على أمتي ثلاثمائة وثمانون سنة فقد أحللت لهم العزبة والعزلة والترهب على رؤس الجبال. "ك في التاريخ، ق في الزهد والثعلبي والديلمي - عن ابن مسعود؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات؛ ورواه علي بن سعيد في كتاب الطاعة والعصيان عن الحسن بن واقد الحنفي قال: أظنه من حديث بهز بن حكيم وهو معضل".
30970 ۔۔۔ فرمایا کہ جب میری امت پر تین سو اسی سال گذر جائیں تو ان کے لیے تجردتنہائی اور پہاڑ کی چوٹیوں پر رہبانیت کی زندگی گذارتا حلال ہوجائے ۔ مستدرک فی التاریخ بیہقی فی الزہد والشعلی والذیلمی عن ابن مسعود (رض) اور دہ ابن الجوزی فی الموضوعات ورواہ علی بن سعید فی کتاب الطاعة والعصیان عن الحسن بن واقد الحنفی قال اظنہ من جدیت بھز بن حکیم وھو معفل (نیز الاسرار المرفوعہ 451 اور تحدیر المسلمین 168 میں بھی یہ روایت مذکور ہے۔

30982

30971- يوشك أن يكون من خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف 2 الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن. "مالك، حم وعبد بن حميد، خ، د، ن، هـ، حب - عن أبي سعيد".
30971 ۔۔۔ عنقریب مسلمان کے لیے بہترین مال بکریاں ہوں گی جن کو لے کر پہاڑی گھاٹیوں اور وادیوں میں فتنہ سے اپنا دین بچانے کی خاطر چلا جائے۔ مالک احمد وعبدبن حمید بخاری، ابوداؤد، نسائی ابن ماجہ طبرانی بروایت ابوسعید

30983

30972- يوشك أن يكون خير الناس رجل أخذ بعنان فرسه يجاهد في سبيل الله ويعتزل شرور الناس؛ ورجل يأوي في غنم له يؤدي حقها ويقري الضيف. "ك - عن ابن عباس".
30972 ۔۔۔ عنقریب ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگوں میں بہتر شخص وہ ہوگا جو اپنے گھوڑے کی لگام تھام کر اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرے اور لوگوں کے شر سے دور رہے دوسرا شخص جو اپنی بکریوں میں زندگی گذارے ان کا حق اداکرے اور مہمان نوازی کرے۔ (مستدرک بروایت ابن عباس (رض))

30984

30973- يوشك أن يكون خير المال شاء بين مكة والمدينة ترعى فوق رؤس الظراب تأكل من ورق القتاد والبشام ويأكل أهله من لحمانه ويشربون من ألبانه، وجراثيم العرب يرتهش فيها الفتن، والذي نفسي بيده! لأن يكون لأحدكم بهذه يومئذ ثلاثمائة شاة يأكل منها أحب إليه من سواريكم هذه ذهبا وفضة. "ك - عن عبادة ابن الصامت".
30973 ۔۔۔ فرمایا کہ عنقریب بہترین مال بکریاں ثابت ہوں گی کہ ان کو لے کر مکہ اور مدینہ کے درمیان پہاڑوں کے اوپر چرتے ۔ قتادہ درخت کے پتے اور بشام درخت کے پتے کھائے اور بکریوں کے مالک بکریوں کا گوشت کھائے اور دودھ پیئے اور سرزمین عرب کے ٹیلوں پہ فتنے پھیل جائیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں اس زمانہ میں تین سو بکریاں ہوں ان میں سے کھائے یہ اس کو محبوب ہوگا تمہارے ان سونے چاندی کے کنگن سے۔ مستدرک عن عبادة بن الصابت

30985

30974- ستكون بعدي فتن غلاظ شداد خير الناس فيها مسلموا أهل البوادي الذين لا يتندون من دماء المسلمين ولا أموالهم شيئا. "طب وابن منده وتمام وابن عساكر - عن أبي الغادية المزني"
30974 ۔۔۔ فرمایا کہ عنقریب میرے بعد سخت فتنے ظاہر ہوں گے اس زمانہ میں بہترین لوگ دیہات کے رہنے والے وہ مسلمان ہوں گے جو مسلمانوں کی جان ومال پرست درازی نہ کریں۔ (طبرانی وابن منذہ تمام وابن عساکر عن ابی الفادیہ مزنی)

30986

30975- يأتي على الناس زمان يكون خير المال فيه غنم بين المسجدين تأكل الشجر وترد المياه، يأكل صاحبها من رسلها ويشرب من ألبانها ويلبس من أصوافها والفتن ترتكس 2 بين جراثيم العرب والدماء تسفك. "طب عن مخول السلمي".
30975 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسازمانہ آئے گا اس میں بہترین مال بکریاں ہوں گی جو دومسجدوں کے درمیان (مسجد حرام اور مسجد نبوی) چرتی ہوں گی درختوں کے پتے کھاتیں اور پانی پتییں اور ان بکریوں کے مالک ان کا دودھ پیتے اور ان کے اون کالباس پہنے عرب کی آبادیوں میں فتنہ پھوٹ پڑے اور (ناحق) خون بہایا جائے۔ طبرانی عن مخول اسلمی

30987

30976- إن من ورائكم أيام الصبر، المتمسك فيها يومئذ بمثل ما أنتم عليه له كأجر خمسين منكم. "طب - عن عتبة بن غزوان"
30976 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ میرے بعد صبر کا زمانہ آئے گا اس زمانہ میں صبر کرنے والے کو آج کے مقابلہ میں پچاس گنازیادہ اجرملے گا۔ (طبرانی عن عنبہ بن غزوان)

30988

30977- يأتي على الناس زمان الصابر على دينه له أجر خمسين منكم. "أبو الحسن القطان في منتخباته - عن أنس".
30977 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا (سخت) آنے والا ہے کہ اس میں اپنے ثابت قدم رہنے والے کو تمہارے مقابلہ میں پچاس گنا زیادہ اجر ملے گا۔ ابوالحسن القطان فی منتخباتہ بروایت انس (رض)

30989

30978- إنكم سترون بعدي أثرة وأمورا تنكرونها، قالوا: فما تأمرنا يا رسول الله؟ قال: أدوا إليهم حقهم واسألوا الله حقكم. "خ،ت - عن ابن مسعود".
30978 ۔۔۔ فرمایا کہ تم میرے بعد حکام کی طرف سے) اقرباء پروری اور خلاف شرع امور کا ارتکاب دیکھوگے صحابہ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ ! اس زمانہ میں ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟ فرمایا ان کے حقوق اداکرو اور اپنے حقوق اللہ تعالیٰ سے مانگو۔ (بخاری ترمذی بروایت ابن مسعود (رض))

30990

30979- سيكون بعدي اختلاف أو أمر فإن استطعت أن تكون السلم فافعل. "عم - عن علي".
30979 ۔۔۔ فرمایا میرے بعداختلاف ہوگا یا خلاف طبع امور پیش آئیں گے اگر تم صلح کا راستہ اختیار کرسکو توایساکرو۔ (زیادات عبداللہ بن احمد علی مسند احمد بروایت علی (رض)

30991

30980- إنها ستكون فتنة وفرقة فإذا كان كذلك فاكسر سيفك واتخذ سيفا من خشب. "طب - عن أهبان بن صيفي".
30980 ۔۔۔ فرمایا عنقریب فتنہ ظاہر ہوگا گروہ بندی ہوگی جب ایسا زمانہ آجائے تو اپنی تلوار کو توڑ دے اور لکڑی کی تلوار بنالے۔ (طبرانی بروایت رھبان بن سیفی)

30992

30981- جاهد بهذا في سبيل الله؟ فإذا اختلفت أعناق الناس فاضرب به الحجر ثم ادخل بيتك فكن حلسا ملقى حتى تقتلك يد خاطئة أو تأتيك منية قاضية. "البغوي والباوردي، طب، ك وأبو نعيم في المعرفة - عن سعد بن زيد الأشهلي؛ وماله غيره".
30981 ۔۔۔ فرمایا کہ اس تلوار سے اللہ کے راستہ میں جہاد کرو جب مسلمانوں کی گردنیں اپنے سامنے ہوجائیں (یعنی قتل و قتال ہو) اس تلوار کو پتھر پر ماردو اور اپنے گھر میں داخل ہوجاؤ تو پڑا ہوا ٹاٹ بن جا یہاں تک تجھے گناہ گار ہاتھ قتل کردے یا طبعی موت آجائے۔ (البغوی والباوردی طبرانی مستدرک و ابونعیم فی المعرقہ عن سعد بن زید الاشھلی ومالہ غیرہ)

30993

30982- قاتل به ما قوتل العدو! فإذا رأيت الناس يضرب بعضهم بعضا فاعمد به صخرة فاضرب بها ثم الزم بيتك حتى تأتيك منية قاضية أو يد خاطئة. "حم - عن محمد بن مسلمة".
30982 ۔۔۔ فرمایا تلوار کے ساتھ جہاد کرو جب تک دشمنوں کو قتل کیا جائے جب تم دیکھو کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں تو اپنی تلوار اٹھاکر پتھر پر ماروہ پھر گھر میں بیٹھ جاؤ یہاں تک موت آجائے یا کوئی گناہگامہ گار قاتل ہاتھ تجھے قتل کردے ۔ (مسند احمد بروایت محمد بن سلمہ)

30994

30983- إنها ستكون فتنة وفرقة واختلاف، فإذا كان ذلك فاكسر سيفك واكسر نبلك واقطع وترك واجلس في بيتك. "طب - عن محمد بن مسلمة".
30983 ۔۔۔ عنقریب فرقہ واریت اور اختلافات ظاہرہوں گے جب ایسا ہونے لگے تو اپنی تلوار توڑ دو اپنی خود توڑ دو (اور جنگی سامان چھوڑ کر ) اپنے گھر میں بیٹھ جاؤ ۔ طبرانی بروایت محمد بن سلمہ

30995

30984- إذا رأيت رجلين من أمتي يقتتلان على المال فأعد عند ذلك سيفا من خشب. "طب عن عديسة بنت اهبان بن صيفي الغفاري عن أبيها".
30984 ۔۔۔ فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ میری امت کے دو آدمی مال پر لڑ رہے ہیں تو اس وقت لکڑی کی تلوار لے لو۔ (طبرانی بروایت علایہ بنت راہبان بن صیفی الغفار ہ اپنے والد سے)

30996

30985- إذا رأيت الأخوين المسلمين يختصمان في شبر من أرض فاخرج من تلك الأرض. "طب عن أبي الدرداء".
30985 ۔۔۔ فرمایا جب تم دیکھو کہ دو مسلمان بھائی ایک بالشت زمین پر لڑ رہے ہیں تو اس زمین سے نکل جاؤ۔ طبرانی بروایت ابی الدرداء

30997

30986- إذا كان الأمر هكذا اتخذوا سيفا من خشب. "طب، ك عن الحكم بن عمرو الغفاري".
30986 ۔۔۔ فرمایا کہ جب معاملہ اس طرح ہوجائے (یعنی آپس میں خون ریزی) تو لکڑی کی تلوار بنالو۔ (طرانی مستدرک عن الحکیم بن عمروالغفار)

30998

30987- إنها ستكون بعدي فتن أو أمور خير الناس فيها الغني الخفي التقي. "كر - عن سعد".
30987 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد فتنے ظاہر ہوں گے اور خلاف شرع امور اس میں بہتر شخص وہ ہوگا جو مستغنی رہے مخفی رہے اور فتنوں سے دور ہے۔ (ابن عساکر بروایت سعد)

30999

30988- إنها ستكون فتنة، قالوا: فما نصنع يا رسول الله؟ قال: ترجعون إلى أمركم الأول. "طب - عن أبي واقد".
30988 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد فتنہ ہوگا گیا کہ اس میں ہم کیا کریں اے اللہ کے رسول ؟ فرمایا کہ تم پہلے معاملہ طرف لوٹ آؤ۔ (طبرانی بروایت ابی واقد)

31000

30989- إن ناقدت الناس ناقدوك وإن تركتهم لم يتركوك وإن هربت منهم أدركوك، قيل: فما أصنع؟ قال: هب عرضك ليوم فقرك. "الخطيب وابن عساكر - عن أبي الدرداء؛ وصحح الخطيب وقفه".
30989 ۔۔۔ فرمایا کہ جب تم لوگوں پر تنقید کروگے تو لوگ بھی پر تنقید کریں گے اگر تم لوگوں کو چھوڑو گے تو لوگ تمہیں نہیں چھوڑیں گے عرض کیا کہ میں اس وقت کیا طریقہ اختیار کروں ؟ فرمایا کہ اپنی عزت چھوڑ دو اپنی محتاجی کے دن کے لئے۔
(الخطیب وابن عساکر بروایت ابی الدرداء و صحیح الخطیب وقفہ المتناھیہ 1219 الوقوف 31)

31001

30990- إن الناس اليوم كشجرة ذات جنى 1 ويوشك أن يعودوا كشجرة ذات شوك، إن ناقدتهم ناقدوك، وإن تركتهم لم يتركوك، وإن هربت منهم طلبوك، قيل: يا رسول الله! كيف المخرج من ذلك؟ قال: تقرضهم من عرضك ليوم فاقتك. "ع، طب وابن عساكر - عن أبي أمامة؛ وضعف".
30990 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگ پھلدار درخت کی طرح ہیں عنقریب لوگ کانٹے دار درخت کی طرح ہوجائیں گے اگر تم تنقید کروگے تو وہ بھی تم پر تنقید کریں گے اگر تم ان کو چھوڑ دوگے تو وہ تمہیں نہیں چھوڑیں گے اگر تم ان سے بھاگوگے وہ تمہیں تلاش کریں گے عرض کیا یارسول اللہ ! بچنے کا راستہ کیا ہوگا فرمایا اپنی عزت ان کو قرض دیدو اس دن کے لیے جس میں تمہیں ضرورت ہوگی۔ (ابویعلی طبرانی ابن عساکر روایت ابی امامہ و اور انھوں نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے) ۔

31002

30991- تكون فتنة النائم فيها خير من المضطجع والمضطجع فيها خير من القاعد والقاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي فيها خير من الراكب والراكب فيها خير من المجري، قتلاها كلها في النار! قيل: ومتى ذلك؟ قال: ذلك أيام الهرج حين لا يأمن الرجل جليسه، قيل: فما تأمرني إن أدركت ذلك؟ قال: اكفف يدك ونفسك وادخل دارك! قيل: أرأيت إن دخل علي داري؟ قال: فادخل بيتك! قيل: أرأيت إن دخل علي بيتي! قال: فادخل مسجدك واصنع هكذا - وقبض بيمينه على الكوع - وقل: ربي الله، حتى تموت على ذلك. "حم 1، طب، ك وابن عساكر - عن ابن مسعود".
30991 ۔۔۔ فرمایا عنقریب فتنہ ظاہر ہوگا اس میں سویا ہوا شخص لیٹے ہوئے سے بہتر ہوگا اور لیٹا ہوابیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہواکھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والا سوار سے اور سوار دوڑنے والے سے بہتر ہوگا اس میں مرنے والے سارے جہنم میں جائیں گے عرض کیا گیا ایسا کب ہوگا یہ فتنے فساد کا زمانہ ہوگا کہ آدمی اپنے ہم نشین پر بھی اعتبار نہ کرسکے گا عرض کیا اس وقت ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟ کہ اپنے ہاتھ اور نفس کو روک لو اور اپنے گھر داخل ہوجاؤ عرض کیا گیا اگر وہ قاتل میرے پاس پہنچ جائے تو کیا کروں ؟ فرمایا کہ اپنے گھر میں داخل ہوجاؤ عرض کیا اگر وہ بھی میرے گھر میں گھس آئے تو کیا کروں ؟ فرمایا کہ اپنی مسجد میں داخل ہوجاؤ اور اشارہ کرکے فرمایا کہ اس طرح کرو اپنے دائیں سے اور کہوبی اللہ میرا رب اللہ ہے یہاں تک اسی حالت میں موت آجائے۔ (مستد احمد، طبرانی مستدرک وابن عساکر بروایت ابن مسعود (رض))

31003

30992- تكون فتنة القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، والساعي في النار، فإن أدركت ذلك فكن عبد الله المقتول ولا تكن عبد الله القاتل. "عب، حم، قط، طب - عن عبد الله بن خباب عن أبيه"
30992 ۔۔۔ فرمایا فتنہ ظاہر ہوگا اس میں بیٹھا ہوا کھڑے سے بہتر ہوا اور کھڑا چلنے والے سے چلنے والا اس میں دوڑنے والے سے اگر اس زمانہ کو پالو اللہ کا مقتول بندہ بنو قاتل مت بنو۔ (عبدالرزاق ، احمد، دار قطنی ، طبرانی بروایت عبداللہ بن خباب وہ اپنے والد سے) ۔

31004

30993- إنها ستكون فتنة القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، قيل: أفرأيت إن دخل علي بيتي وبسط يده ليقتلني؟ قال: كن كابن آدم. "كر - عن سعد بن أبي وقاص".
30993 ۔۔۔ عنقریب فتنہ ظاہر ہوگا اس میں بیٹھا ہواکھڑے ہوئے سے بہتر ہے اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والا اس میں دوڑ دھوپ کرنے والے سے عرض کیا اگر کوئی قاتل قتل کرنے کے ارادہ سے میرے گھر داخل ہوجائے تو کیا کروں ؟ فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کے دوسرے بیٹے (مقتول) کی طرح ہوجاؤ۔ ابن عساکر بروایت سعد میں ابی وقاص

31005

30994- تكون فتن على أبوابها دعاة إلى النار، فأن تموت وأنت عاض على جذل 1 شجرة خير لك من أن تتبع أحدا منهم. "هـ - عن حذيفة".
30994 ۔۔۔ فرمایا عنقریب فتنے ظاہرہوں گے ان کے دروازوں پر جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے اگر تم درخت کی جڑ سے چمٹ کے جان دے دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اس سے کہ تم ان میں سے کسی کا بیچھا کرو۔ ابن مجاجہ بروایت خلیفہ

31006

30995- ستغربلون حتى تصيروا مثل حثالة من الناس قد مرجت عهودهم، وخربت أماناتهم، قال قائل: فكيف بنا يا رسول الله؟ قال: تعملون بما تعرفون وتنكرون ما تنكرون بقلوبكم. "حل عن عمر"
30995 ۔۔۔ فرمایا کہ تم فتنوں میں خوب آزمائے جاؤ گے یہاں تک تم لوگوں میں جھاگ کی طرح ہوجاؤ گے ان کے معاہدہ ٹوٹ چکے ہوں گے اور امانتیں خراب ہوچکی ہوں گی ایک شخص نے عرض کیا کہ ہمارے لیے کیا حکم ہے فرمایا کہ تم معروف پر عمل کرو اور جن باتوں کو تمہارا دل منکر سمجھے ان کا انکار کرو۔ (خلیفہ الاولیاء بروایت عمر (رض))

31007

30996- ستكون بعدي أثرة وأمور تنكرونها، قالوا: يا رسول الله فما تأمرنا؟ قال: تؤدون الحق الذي عليكم وتسألون الله الذي لكم. "حم، خ، م - عن ابن مسعود"
30996 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد (حکام کی طرف سے ( اقرباء پروری ہوگی اور ایسے امور ظاہرہوں گے جن ک تم ناپسند کروگے کیا رسول اللہ اس زمانہ میں ہمارے لیے کیا حکم ہے فرمایا کہ تمہارے جو حقوق ہیں وہ ادا کرتے رہو حقوق اللہ تعالیٰ سے مانگو۔ (احمد بخاری مسلم بروایت ابن منصود (رض)

31008

30997- ستكون بعدي فتن كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، قيل: كيف نصنع؟ قال: ادخلوا بيوتكم وأخملوا ذكركم قيل: أرأيت إن دخل على أحدنا بيته؟ قال: ليمسك بيده وليكن عبد الله المقتول! فإن الرجل يكون في فئة الإسلام فيأكل مال أخيه ويسفك دمه ويعصي ربه ويكفر بخالقه وتجب له النار. "طب عن جندب البجلي".
30997 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد فتنے ایسے ظاہرہوں گے جیسے اندھیری رات کے ٹکڑے آدمی صبح کو مومن ہے تو شام کو کافر شام کو مومن سے تو حاصل کا غرض کیا گیا کہ ہم اس وقت کریں فرمایا اپنے گھروں میں داخل ہوجاؤ اور اپنے حالات کو چھپالو عرض کیا اگر کوئی قتل کے لیے کسی کے گھر میں گھس آئے فرمایا کہ وہ اپنا نازل ہاتھ روک لے اور اللہ تعالیٰ کا مقتول بند ہ بنے کیونکہ ایک شخص مسلمانوں میں ہوتا ہے مسلمان کا مال (ناحق ( اجاتا ہے اور اس کا خون بہاتا ہے اور اپنے رب کی نافرمانی کرتا ہے اور کفر اختیار ہے اس لیے جہنمی کی آگ واجب ہوچکی ہوتی ہے۔ (طبرانی بروایت حبدب شخصی)

31009

30998- أتتكم الفتن كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا يبيع أحدكم دينه بعرض من الدنيا قليل، قيل: فكيف نصنع يا رسول الله؟ قال تكسر يدك، قال: فإن انجبرت؟ قال: تكسر الأخرى، قال: حتى متى؟ قال: حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية. "طس - عن حذيفة".
30998 ۔۔۔ فرمایا کہ تمہارے پاس فتنے ایسے ظاہر ہوں گے جیسے اندھیری رات کے ٹکڑے آدمی صبح مومن ہے تو شام کو کافر شام کو مومن ہے تو صبح کافر تم بعض سے بعض اپنے دین کو دنیا کے معمولی سازوسامان کے عوض میں فروخت کر ڈالے گا عرض کیا گیا اس وقت ہم کیا معاملہ کریں فرمایا کہ اپنا ہاتھ توڑدو اگر کسی نے اس کو جو ڑدیا تو دوسرا توڑ دوعرض کیا کہ کب تک ایسا کرتے رہیں فرمایا کہ یہاں تک کوئی گناہ گار (قاتل) ہاتھ تمہاری گردن تک پہنچ جائے یا طبعی موت واقع ہوجائے۔ طبرانی فی الاوسط بروایت حذیفہ (رض)

31010

30999- إنه لم يبق من الدنيا إلا بلاء وفتن، فأعدوا للبلاء صبرا. "حم، خ طب ونعيم بن حماد في الفتن والحاكم في الكنى وابن عساكر - عن معاوية؛ الحاكم في الكنى - عن النعمان بن بشير".
30999 ۔۔۔ فرمایا دنیا کی عمر میں سے بلاء اور فتن باقی رہ گئے توبلاء کے صبر کو اختیار کرلو۔ احمدبخاری طبرانی ونعیم بن حماد فی التفن والحاکم فی ال کی وابن عساکر بروایت معاویہ اور حاکم الکنی میں بروایت نعمان بن بشیر

31011

31000- السعيد من جنب الفتن، ومن ابتلي بشيء منها فصبر فواها واها. "أبو النصر السجزي في الإبانة وقال: غريب - عن المقداد".
31000 ۔۔۔ فرمایا خوش نصیب وہ ہے جو فتنوں سے محفوظ رہا جس کو کسی تکلیف کے ذریعہ آزمائش میں مبتلا کیا گیا اس پر اس نے صبر کیا تو اس کے لیے بہت ہی خوبی کی بات ہے۔ ابوالنصر النجری فی الآبائة وقال غریب عن المقداد

31012

31001- العبادة في الهرج والفتنة كالهجرة إلي. "نعيم بن حماد في الفتن - عن النعمان بن مقرن".
31001 ۔۔۔ فرمایا خوش نصیب وہ ہے جو فتنوں سے محفوظ رہا جس کو کسی تکلیف کے ذریعہ آزمائش میں مبتلا کیا گیا اس پر اس نے صبر کیا تو اس کے لیے بہت ہی خوبی کی بات ہے۔ ابوالنصر النجری فی الآبائة وقال غریب عن السقداد

31013

31002 الزهد في زماننا هذا في الدنانير والدراهم ، وليأتين على الناس زمان الزهد في الناس أنفع لهم من الزهد في الدنانير والدارهم. (الديلمي عن ابن عباس).
31002 ۔۔۔ قتل و قتال اور فتنہ کے زمانہ میں عبادت میں مشغول رہنا اجر وثواب کے لحاظ سے ایسا ہے جسے کوئی شخص ہجرت کرکے میرے پاس آجائے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن النعمان بن مقرن ذخیرة الحفاظ 3571)

31014

31003 لا تقربوا الفتنة إذا حميت ولا تعرضوا لها إذا عرضت وأضربوا أهلها إذا أقبلت.(ط - عن أبي الدرداء).
31003 ۔۔۔ فرمایا ہمارے زمانے کا زھد تودراھم اور تانیر سے دور رہنا ہے عنقریب ایک زمانہ آنے والا ہے کہ اس میں لوگوں سے دور ی دراھم وتائیر کی دوری سے زیادہ فائدہ مند ہوگا۔ الدیلمی بروایت ابن عباس (رض) عھما

31015

31004 يا حذيفة ! تعلم كتاب الله واعمل بما فيه ! قال : يا رسول الله صلى الله عليه وسلم ! هل بعد هذا الخير من شر ؟ قال : فتن على أبوابها دعاة إلى النار ، فلان تموت وأنت عاض على جذل خير لك من أن تتبع أحدا منهم.(ك 7 حل.عن حذيفة).
31004 ۔۔۔ فرمایا کہ فتنہ جب بھڑک اٹھے اس کے قریب مت جاؤ جب پھیل جائے اس کے درمیان میں مت گھسوجب سامنے آجانے تو اس کے اہل کو مار ڈالو۔ طبرانی بروایت ابی الدرداء

31016

31005 يا خالد ! إنها ستكون بعدي أحداث وفتن وفرقة واختلاف فإذا كان ذلك فان استطعت أن تكون عبد الله المقتول لا القاتل فافعل. (ش ، حم ونعيم بن حماد في الفتن ، طب والبغوي والباوردي وابن قانع وأبو نعيم ، ن ، ك - عن خالد بن عرفطة).
31005 ۔۔۔ فرمایا اے حذیفہ کتاب اللہ کو سیکھ لے اور اس کے احکام پر عمل کر عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس خیر کے زمانہ کے بعد شرکا زمانہ بھی ہوگا ؟ فرمایا (ہاں) فتنے ہوں گے جن کی دروازے پر جہنم کی طرف بلانے والے کھڑے ہوں گے تمہاری موت اس حالت میں آجائے کہ تم کسی درخت کی جڑ کے ساتھ چمٹے رہو یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم کسی (شریر) کا پیچھا کرو۔ (مستدرک حلیة الاولیاء بروایت حذیفہ)

31017

31006 يوشك أن تظهر فتنة لا ينجي منها إلا الله عزوجل أو دعاء كدعاء الغرقي.(ك في تاريخه ، هب - عن أبي هريرة).
31006 ۔۔۔ فرمایا اے خالد میرے بعد تو حودث فتنے گروہ بندی اور اختلافات ہوں گے جب ایسا وقت آجائے تو اگر تم سے ہوسکے تو اللہ کا مقتول بندہ بنوقاتل بند ہ نہ بنوتو ایسا کرلینا۔ (ابن ابی شیبة احمد نعیم بن حماد فی الفتن طبرانی بغوی باوردی ابن قائع ابونعیم سائی مستدرک بروایت خالد بن عرفطہ)

31018

31007 يأتي عليكم زمان لا ينجي منها إلا الله أو دعاء كدعاء الغريق (هب عن حذيفة ، نعيم بن حماد في الفتن عنه موقوفا).
31007 ۔۔۔ فرمایا کہ عنقریب فتنے ظاہر ہوں گے اس سے نجات والا اللہ کی ذات کے سوا کوئی نہیں یا ایسی دعا ہے جو غرق ہونے والا مانگتا ہے۔ (مستدرک فی باربجہ ابن حیاں بروایت ابوہریرہ (رض))

31019

31008 يأتي على الناس زمان لا يسلم الذى دين دينه إلا من فر من شاهق إلى شاهق أو من ججحر إلى جحر كالثعلب بأشباله وذلك في آخر الزمان إذا لم تنل المعيشة إلا بمعصية الله ، فإذا كان كذلك حلت العزبة يكون في ذلك الزمان هلاك الرجل على يدي أبويه إن كان له أبوان ، فان لم يكن له أبوان فعلى يدي زوجته وولده ، فان لم تكن له زوجة ولا ولد فعلى يد الاقارب والجيران ، يعيرونه بضيق المعيشة ويكلفونه مالا يطيق حتى يورد نفسه الموارد التي يهلك فيها. (حل ، هق في الزهد والخليلي والرافعي - عن ابن مسعود).
31008 ۔۔۔ فرمایا کہ تمہارے اوپر (فتنہ کا) ایک ایسا زمانہ آئے گا اس سے نجات والا یا تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہوگی یا ایسی دعاجو کہ غرق والا مانگتا ہے۔ ابن حیان بروایت حذیفہ نعیم بن حماد فی الفتن عنہ موفوفا

31020

31009 إنه سيصيب أمتي في آخر الزمان بلاء شديد لا ينجو منه إلا رجل عرف دين الله فجاهد عليه بلسانه وبقلبه فذلك الذي سبقت له السوابق ورجل عرف دين الله فصدق به. (أبو نصر السجزي في الابانة وأبو نعيم - عن عمر).
31009 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ اس میں کسی دیندار کا دین محفوظ نہیں رہے گا مگر اس کا جو دین کو بچانے کے لیے کسی پہاڑ کی چوٹی پرچڑھ جائے یالومڑی کی طرح اپنے بچوں سمیت کسی بل میں گھس جائے یہ ایسا آخری زمانہ میں ہوگا جب گناہ کے بغیر ذریعہ معاش نہ ہوگا جب ایسا زمانہ آجائے توتجرد کی (شادی کے بغیر) کی زندگی گذار ناجائز ہوگا اس زمانہ میں لوگ اگر والدین ہوں تو ان کے ہاتھ اگر نہ ہو تو بیوی بچوں کے ہاتھ ہلاک ہوگا اگر والدین بیوی بچے نہ ہوں تو دیگر رشتہ دار اور پڑوسیوں کے ہاتھ ہلاک ہوگا کہ اس کو تنگی معاش کی وجہ سے عار دلائیں گے اور اس پر طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالیں گے ۔ یہاں تک خود کشی کرے گا۔ (حلیة الاولیاء بیہقی فی الزھد الخلیلی والرافعی بروایت ابن مسعود (رض))

31021

31010 أتاني جبرئيل عليه السلام آنفا فقال : إنا لله وإنا إليه راجعون ! قلت : أجل إنا لله وإنا إليه راجعون ، فمم ذلك يا جبرئيل ؟ قال : إن أمت مفتتنة بعدك بقليل من الدهر غير كثير ، قلت : فتنة كفر أو فتنة ضلالة ؟ قال : كل ذلك سيكون ، قلت : ومن أين ذالو أنا تارك فيهم كتاب الله ؟ قال : بكتاب الله يضلون ، وأول ذلك من قبل قرائهم وأمرائهم ، يمنع الامراء الناس حقوقهم فلا يعطونها فيقتتلون ، ويتبع القراء أهواء الامراء فيمدون في الغي ثم لا يقصرون ، قلت : يا جبرئيل ! فبم سلم من سلم منهم ؟ قال : بالكف والصبر ، إن أعطوا الذي لهم أخذوه وإن منعوه تركوه.(الحكيم - عن عمر ، وهو ضعيف).
31010 ۔۔۔ فرمایا کہ میری امت کو آخری زمانہ میں سخت آزمائش میں ڈالا جائے گا اس میں وہی نجات پاسکتا ہے جو اللہ کے دین کو پہچانے اس پر زبان اور دل سے جہاد کرے یہ وہی شخص ہے جس کے لیے خوش بختی لکھ دی گئی ہے ایک وہ شخص جس نے اللہ کے دین کو پہچانا اور اس کی تصدیق کی۔ (بونصر المسحرفی الدمانہ و ابونعیم برواجب عمر (رض))

31022

31011 إنه عرضت علي الجنة فرأيت فيها داليه قطوفها دانية فأردت أن أتناول منها شيئا فأوحى الله إلي أن استأخر ! فاستأخرت وعرضت علي النار فيما بيتكم وبيني حتى رأيت ظلي وظلكم فيها ، فأو مأت اليكم أن استأخروا ! فأوحي إلى أن أقرهم ! فانك أسلمت وأسلموا وهاجرت وهاجروا وجاهدت وجاهدوا فلم أر لك فضلا عليهم إلا بالنبوة فأولت ذلك ما يلقى أمتي بعدي من الفتن. (ك - عن ابن مسعود).
31011 ۔۔۔ فرمایا کہ ابھی میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور کہا انا لللہ وانا الیہ راجعون میں نے بھی کہا “ انا لللہ وانا الیہ راجعون “ اے جبرائیل اس کی کیا وجہ ہے فرمایا کہ آپ کی امت آپ کے تھوڑے دنوں کے بعدفتنہ میں مبتلا ہوگی میں نے پوچھا کفر کا فتنہ یا گمراہی کا فتنہ فرمایا ہر طرح کا فتنہ ہوگا میں نے پوچھا یہ کیسے ہوگا جب کہ میں ان میں اللہ تعالیٰ کی کتاب چھوڑ کرجاؤں گا ؟ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہی کے ذریعہ گمراہ ہوگی ان کے اقراء اور احکام کی طرف سے اس میں تاویلیں گھڑی جائیں گی حکام لوگوں کو ان کے حقوق نہیں دیں گے اور علماء حکام کی خواہش پرچلیں گے اور گمراہی میں گھستے چلے جائیں گے پھر اس میں کوتاہی نہیں کریں گے میں نے کہا اے جبرائیل ! ان میں سے جو لوگ نجات پائیں گے ان کے لیے نجات کا راستہ کیا ہوگا فرمایا۔ ( اپنے ہاتھ اور زبان کو) روکنے اور صبر کے ذریعہ۔ اگر ان کے حقوق ملیں تولے لیں اگر نہ دیں تو چھوڑ دیں۔ (الحکیم بروایت عمر وھوضعیف)

31023

31012 إني رأيت الجنة فرأيت فيها دالية قطوفها دانية حبها كالدباء ، فأردت أن أتناول منها شيئا فأوحى الله إليها أن استأخري ! ثم رأيت النار فيما بيني وبينكم حتى رأيت ظلي وظلكم فأومأت اليكم أن استأخروا ! فقيل : أقرهم ! فانك أسلمت وأسلموا وهاجرت وهاجروا وجاهدت وجاهدوا ، فلم أر لي عليكم فضلا إلا بالنبوة. (الحكيم عن أنس).
31012 ۔۔۔ فرمایا کہ جنت میرے سامنے کی گئی میں نے درخت کی شاخوں کو دیکھا کہ پھلوں سے جھکی ہوئی ہے میں نے کچھ پھل توڑنا چاہا تو مجھے وحی کی گئی کہ کچھ وقت کے لیے انتظار کروں میں پیچھے ہوگیا پھر جہنم میرے سامنے کی گئی اتنی قریب جتنے تمہارے اور میرے درمیان فاصلہ ہے حتیٰ کہ میں نے اپنا تمہارا سایہ اس میں دیکھا میں نے تمہیں اشارہ کیا کہ پیچھے ہوجاؤ میرے پاس وحی آئی کہ ان کو بہرے رہنے دو کیونکہ تم نے اسلام قبول کیا انھوں نے بھی قبول کیا تم نے ہجرت کی انھوں نے بھی ہجرت کی تم نے جہاد کیا انھوں نے بھی جہاد کیا میں تمہارے لیے ان پر فضلیت نہیں پاتاہوں مگر نبوت کی وجہ سے میں نے اس خواب کی تعبیر کی اس سے کہ میرے بعد امت میں فتنہ میں مبتلا ہوگی ۔ (مستدرک بروایت ابن مسعود (رض))

31024

31013 أيها الناس ! أظلتكم الفتن كقط الليل المظلم ، أيها الناس ! لو تعلمون ما أعلم لبكيتم كثيرا وضحكتم قليلا ، أيها الناس ! استعيذوا بالله من عذاب القبر ! فان عذاب القبر حق (حم - عن عائشة).
31013 ۔۔۔ فرمایا کہ میں نے خواب میں جنت کو دیکھا میں نے دیکھا کہ شاخیں پھلوں سے جھکی ہوئی ہیں ایک ایک پھل کدو کے برابر ہے میں ایک پھل توڑنے لگا تو وحی کی گئی کہ پیچھے ہوجاؤ پھر میں نے جہنم کو دیکھا اتنے فاصلہ پر جتنا میرے اور تمہارے درمیان ہے حتی کہ اپنے اور تمہارے سایہ کو دیکھا میں نے تمہیں اشارہ کیا کہ پیچھے ہٹ جاؤ مجھ سے کہا گیا کہ ان کو اپنی جگہ رہنے دو کیونکہ تم نے اسلام قبول کیا انھوں نے بھی اسلام قبول کیا تم نے ہجرت کی انھوں نے بھی کی تم نے جہاد کیا انھوں نے بھی کیا میں تمہارے لیے فضلیت نہیں رکھتا مگر نبوت کی۔ (الحکیم بروایت انس (رض))

31025

31014 بين يدي الساعة فتن كقطع الليل المظلم ، يمسي الرجل فيها مؤمنا ويصبح كافرا ويصبح مؤمنا ويمسي كافرا يبيع أحدكم دينه بعرض من الدنيا قليل.(ش ، ك - عن أنس ، ش ونعيم بن حماد في الفتن عن مجاهد مرسلا).
31014 ۔۔۔ فرمایا اے لوگو ! تم پرفتنے سایہ فگن ہیں اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح اے لوگو ! اگر تمہیں ان باتوں کا علم ہوجائے جن کا مجھے ہے تو تم کم ہنسو اور زیادہ رد ۔ لوگو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو عذاب قبر کے شر سے کیونکہ عذاب برحق ہے۔ احمدبروایت عائشہ (رض)

31026

31015 تكون فتن كقطع المظلم يتبع بعضها بعضا ، تأتيكم مشبهة كوجوه البقر لا تدرون أنها من أي. (نعيم بن حماد في الفتن - عن حذيفة ، وفيه السفر بن نسير مجهول).
31015 ۔۔۔ فرمایا قیامت سے پہلے فتنے ظاہر ہوں گے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح اس میں آدمی صبح مومن ہے تو شام کو کافر ہوگا اور شام کو مومن ہے تو صبح کو کافر ہوگا آدمی دنیا کے معمول فائدہ کے عوض اپنا دین بیچ ڈالے گا۔
(ابن ابی شیبة، مستدرک بروایت انس (رض) ونعیم بن حماد فی الفتن بروایت مجاہد مرسلا)

31027

31016 سعرت النار لاهل النار وجاءت الفتن كقطع الليل المظلم لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا. (طب - عن ابن أم مكتوم).
31016 ۔۔۔ فرمایا اندھیری رات کے ٹکڑوں کے مانند فتنے مسلسل ظاہرہوں گے ایک دوسرے کے مشابہ ہوں گے گائے کے سر کی طرح تمہیں معلوم نہ ہوسکے گا اس فتنہ کا تعلق کس سے ہے۔ (نعیم بن حمادفی الفتن بروایت حذیفہ اس سند میں سفر بن نسیر مجہول ہے) ۔

31028

31017 سعرت النار وأزلت الجنة ، يا أهل الحجرات ! لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا. (طب - عن ابن مسعود).
31017 ۔۔۔ فرمایا جہنم کی آگ دکھائی گئی اور جنت قریب کی گئی اے حجروں میں سونے والیو ! اگر تم کو وہ باتیں معلوم ہوجائیں جن کا مجھے علم ہے تو تم کم ہنستے زیادہ روتے۔ طبرانی بروایت ابن مسعود (رض))

31029

31018 ستكون بعدي فتن كقطع الليل المظلم يسرع الناس فيها أسرع ذهاب ، فقيل : كلهم هالك ؟ قال : حسبهم القتل. (طب عن سعيد بن زيد).
31018 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد فتنے اس طرح ظاہرہوں گے جس طرح اندھیری رات کے ٹکڑے لوگ اس میں دوڑیں گے تیزی کے ساتھ جانے والے کی طرح پوچھا گیا کیا سارے لوگ ہلاک ہوجائیں گے ؟ فرمایا ان کی ہلاکت کے لیے قتل کافی ہے۔ ( طبرانی بروایت سعید بن زید (رض))

31030

31019 لتغشين أمتي بعدي فتن كقطع الليل المظلم ، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا ، يبيع فيها أقوام دينهم بعرض يسير من الدنيا قليل.(نعيم بن حماد في الفتن عن ابن عمر وفيه سعيد بن سنان مالك).
31019 ۔۔۔ فرمایا میرے بعدمیری امت کو فتنے ڈھانپ لیں گے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح آدمی اس میں صبح مومن ہے تو شام کو کافر ہوگا شام کو مومن ہے صبح کافر ہوگا بہت سے لوگ اس میں اپنے دین کو دنیا کے معمول فائدہ کی خاطر فروخت کردیں گے ۔ نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابی عمر اس میں سعید بن منان مالک بھی ہے۔

31031

31020 لتغشين أمتي بعدي فتن كقطع الليل المظلم ، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا ، يبيع فيها أقوام دينهم بعرض من الدنيا قليل. (طب عن ابن عمر).
31021 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد میری امت کو فتنے ڈھانپ لیں گے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح اس میں آدمی صبح کو مومن ہے تو شام کو کافر ، شام کو مومن ہے تو صبح کو کافر ہوگا کچھ لوگ اپنے دین کو دنیا کی معمولی چیزوں کے عوض فروخت کر ڈالیں گے۔ (طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما)

31032

31021 أيما أهل بيت من العرب والعجم أراد الله تعالى بهم خيراأدخل عليهم الاسلام ، ثم تكون فتن كأنها الظلل والذي نفسي بيده ! لتعون فيها أساود ضبا يضرب بعضكم رقاب بعض ، أفضل الناس يومئذ مؤمن معتزل في شعب من الشعاب يتقي ربه ويدع الناس من شره.(حم ، طب ، ك - عن كرز بن علقمة الخزاعي).
31022 ۔۔۔ فرمایا عرب وعجم کے جس گھرانے کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے خیر کا ارادہ فرمایا ہے ان کو اسلام قبول کرنے کی توفیق دی پھر فتنے ظاہر ہوں گے گویا کہ وہ سائبان ہیں قسم ہے اس ذات کی جسکے قبضہ میں میری جان ہے تم اس میں الٹ پلٹ ہوگے گوہ کی طرح اور ایک دوسرے کی گردن ماروگے اس زمانہ میں سے افضل وہ شخص ہوگا جو سب سے الگ ہو کر کسی پہاڑی گھاٹی میں پناہ لے اپنے رب سے ڈرے اور لوگوں کو چھوڑ دے ان کے شر سے بچنے کے لیے ۔ احمد طبرانی مستدرک بروایت کرزبن علقمہ خزاعی

31033

31022 ويل للعرب من شر قد اقترب ! فتن كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ، يبيع دينه من الدنيا بعرض قليل ، المتمسك بينهم يومئذ على دينه كالقابض على خبط الشوط وجمر العضاه (الديلمي وابن النجار - عن أبي هريرة).
31023 ۔۔۔ فرمایا کہ عرب کا ناس ہو ایک شیران کے قریب آچکا ہے فتنے ظاہر ہوں گے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح اس میں آدمی صبح مومن ہے توشام کو کافر ہوگا اور اپنے دین کو دنیا کے معمولی سامان کے عوض فروخت کردے گا اس وقت دین پر قائم رہنے والا ایسے مشکل میں ہوگا جیسے خبط لکڑی کے پتوں کو قابو میں رکھنے والا یا اعضاء کے انگاروں کو مٹھی میں بند کرنے والا۔ الدیلمی وابن البخاری بروایت ابن ہریرة
تشریح :۔۔۔ اس حدیث میں دین پر قائم رہنے والے کی مشکلات کو دومثالوں سے سمجھایا کہ خبط ایک قسم کا درخت جس سے لاٹھی بنائی جاتی ہے اس لے پتے تیزی کے ساتھ گرجاتے ہیں ان کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے یا دوسری مثال پیش کی عضاء جو کانٹے دار درخت ہوتا ہے اس کے انگارے کو مٹی میں بندکرنایہ بھی مشکل کام ہوتا ہے فتنہ کے زمانہ میں دین پر قائم رہنا ایسے ہی شکل ہوگا لیکن اس کے باوجود جو شخص دین پر قائم رہے گا اس کے لیے بڑا اجر وثواب ہوگا۔

31034

31023 يا أهل الحجرات سعرت الناس سعرت النار ! وجاءت الفتن كأنها قطع الليل المظلم ! لو تعلمون من أعلم لضحكتم قيلا ولبكيتم كثيرا. (هناد - عن عبيد بن عمير مرسلا ، حل - عن ابن أم مكتوم).
31024 ۔۔۔ فرمایا اے صاحب حجرات آگ دھکائی گئی ہے اور فتنے ظاہر ہوگئے گویا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہیں اگر تمہیں ان باتوں کا علم ہوجائے جن کا مجھے علم ہے تو تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ۔ ھناد بروایت عبدبن عمیر مرسلا حلیة الاولیاء بروایت ابن ام مکتوم

31035

31024 تكون بين يدي الساعة فتن كقطع الليل المظلم. (ه ، ك - عن أنس).
31025 ۔۔۔ فرمایا کہ قیامت سے پہلے فتنے ظاہرہوں گے (ایسے مسلسل جیسے) اندھیری رات کے ٹکڑے۔ (ٕابن ماجد مستدرک بروایت انس (رض))

31036

31025 والذي نفسي بيده ليخرجن من هذا المسجد فتن كصياصي البقر. (أبو نعيم - عن سبرة بن سبرة).
31026 ۔۔۔ فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اس مسجد سے ایسے فتنے ظاہر ہوں گے جیسے گائے کے سینگ۔ (ابونعیم بروایت سیرة بن سیرة)
تشریح ۔۔۔ اس حدیث میں فتنہ کی شدت اور مشکل ہونے کو گائے کے سینگ سے تشبیہ دی ہے۔ النھایہ

31037

31026 كيف تصنعون في فتنة تكون في أقطار الارض كأنها صياصي بقر ، اتبعوا هذا وأصحابه ! وأشار إلى عثمان.(حم ، طب عن مرة البهزي).
31027 ۔۔۔ فرمایا کہ تمہارا کیا عمل ہوگا اس وقت جب فتنہ زمین میں ہر طرف پھیل جائے گا گویا کہ گائے کا سینگ اس وقت ان کی ان کے ساتھیوں کی اتباع کرنا حضرت عثمان (رض) کی طرف اشارہ فرمایا۔ احمد طبرانی بروایت البھزی

31038

31027 تباركت ترسل عليهم الفتن.(ابن سعد - عن ابن سيلان).
31028 ۔۔۔ فرمایا اے اللہ تیری ذات برحق ہے زمین والوں پرفتنے بھیجے جائیں گے ۔ ابن سعدعن ابن سبیلہ

31039

31028 ترسلا على الارض الفتن إرسال القطر.(نعيم بن حماد في الفتن - عن قيس بن أبي حازم مرسلا).
31029 ۔۔۔ زمین والوں پرفتنے اتارے جائیں گے بارش کے قطروں کی طرح۔ نعیم بن حماد فی الفتن بروایت قیس بن ابی حازم مرسلا

31040

31029 سبحان الذي يرسل عليهم الفتن إرسال القطر.(طب ص - عن بلال).
31030 ۔۔۔ فرمایا پاک ہے وہ ذات جو ان پر فتنوں کو اس طرح بھیجنے جس طرح بارش کے قطرے (یعنی مسلسل) ۔ طبرانی سعید بن منصور بروایت بلال (رض)

31041

31030 سبحان الذي يرسل عليهم الفتن إرسال القطر.(البغوي وأبو نعيم - عن عبد الله بن سيلان).
31031 ۔۔۔ فرمایا پاک ہے وہ ذات جو ان پر فتنوں کو اس طرح نازل فرمائے گی جس طرح بارش کے قطرے۔ (البعوی برابر نعیم بروایت عبداللہ بن سیلان)

31042

31031 سبحان الله ماذا يرسل عليهم من الفتن إرسال القطر. (طب عن جرير).
31032 ۔۔۔ فرمایا پاک ہے وہ ذات ان پر کسی قدر فتنے بھیجے جائیں گے بارش کے قطرے گرنے کی طرح ۔ طبرانی بروایت جربر

31043

31032 أحذركم فتنة تقبل من المشرق ثم فتنة تقبل من المغرب. (نعيم بن حماد في الفتن - عن ابن عباس ، وهو ضعيف).
31033 ۔۔۔ فرمایا کہ میں تمہیں ڈراتا ہوں اس فتنہ سے جو مشرق سے ظاہر ہوگا پھر اس فتنہ سے جو مغرب کی طرف سے ظاہر ہوگا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابن عباس (رض) عنہمایہ ضعیف ہے) ۔

31044

31033 إذا خرجت الرايات السود فان أولها فتنة وأوسطها ضلالة وآخرها كفر.(نعيم بن حماد في الفتن - عن أبي هررية ، وفيه داود ابن عبد الجبار الكوفي متروك).
31034 ۔۔۔ فرمایا کہ سیاہ جھنڈے ظاہر ہوں گے تو اس کا پہلا حصہ فتنہ ہوگا درمیان گمراہی اور آخری حصہ کفر ہوگا۔ (نعیم بن حمادفی الفتن عن ابی بریرة (رض) اس روایت میں داخل بن جبار ہے جو متروک ہے)

31045

31034 إن لبني العباس رايتين أعلاها كفر ومركزها ضلالة ، فان أدركتها فلا تضل.(طب - عن ثوبان).
31035 ۔۔۔ فرمایا کہ بنی عباس کے دوجھنڈے ہیں اوپر والا کفر ہے درمیان والا گمراہی اگر تم وہ زمانہ پاؤتو تمہیں گمراہ نہ کرنے پائے۔ (طبرائی بروایب توہان)

31046

31035 إنها ستخرج رايات من المشرق لنبي العباس أولها مثبور وآخر مثبور ، لا تنصروهم لا ينصرهم الله ! من مشى تحت راية من راياتهم أدخله الله تعالى يوم القيامة جهنم ، ألا إنهم شرار خلق الله وأتباعهم شرار خلق الله ، يزعمون أنهم مني ، ألا ؟ إني منهم برئ وهم مني براء ، علامتهم يطيلون الشعور ويلبسون السواد ، فلا تجالسوهم في الملاء ولا تبايعوهم في الاسواق ! ولا تهدوهم الطريق ! ولا تسقوهم الماء ! يتأذى بتكبيرهم أهل السماء. (طب - أبي أمامة).
31036 ۔۔۔ فرمایا مشرق کی طرف سے بنوعباس کے جھنڈے تفاہر ہوں گے اس کے اول حصہ میں بھی ہلاکت ہے اور آخری حصہ میں بھی ہلاکت ہے ان کے مددگارمت بنو اللہ ان کی مدد نہیں فرمائے جو کوئی ان کے کسی جھنڈے تلے چلے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے روزاں کو جہنم میں داخل کرے گا سن وہ بدترین مخلوق ہیں اور ان کی اتباع کرنے والے بھی بدترین مخلوق ہیں ان کا خیال ہوگا کہ ان کا تعلق مجھ سے ہے سن لو میں ان سے بری ہوں وہ مجھ سے بری ہیں ان کی علامت ہوگی کہ ان کے بال سے ہوں گے اور سیاہ لباس کے پہنیں گے ان کو اپنی مجالس میں جگہ مت دو اور بازاروں میں ان کے ساتھ خریدو فروخت مت کرو ان کو سیدھاراستہ مت دکھلاؤ اور ان کو پانی مت پلاؤ ان کی تکبیر سے آسمان والوں کو ایذا پہنچتی ہے۔ طبرابی عن برواہب ابی احمامہ

31047

31036 السابع من ولد العباس يدعو الناس إلى العدل فيقول له أهل بيته : تريد أن تخرجنا من معاشنا ؟ فيقول : إني أسير فيكم بسيرة أبي بكر وعمر ، فيأتون عليه فتقتل عدة من أهل بيته من بني هاشم ، فإذا وثب عليه يختلفون فيما بينهم. (نعيم بن حماد في الفتن - عن ابن مسعود).
31037 ۔۔۔ فرمایا اہل عباس کے ساتویں نسل لوگوں کو انصاف کی طرف بلانے کا اس کے اہل بیت اس سے کہیں گے تو ہمیں اپنی معاش سے نکالنا چاہتا ہے وہ کہے گا میں تو صدیق اکبر اور فاروق اعظم (رض) کی سیرت پرچلنا چاہتا ہوں تو وہ سارے خاندان والے اس پر حملہ آورہوں گے اس کے گھروالوں میں سے بنی قاسم کے متعدد افراد کو قتل کر ڈالیں گے جب خود اس (داعی) پر حملہ ہوگا اس وقت حملہ آوروں کے آپس میں اختلاف پیدا ہوگا۔ (نعیم بن حماد فی التتن بروایت ابن مسعود (رض))

31048

31037 تخرج الرايات السود من المشرق لبني العباس ثم تمكث ما شاء الله ، ثم تخرج رايات سود صغار على رجل من ولد أبي سفيان وأصحابه من قبل المشرق.(نعيم بن حماد في الفتن - عن سعيد بن المسيب مرسلا).
31038 ۔۔۔ فرمایا کہ مشرق سے بنوعباس کے جھنڈے ظاہرہوں گے وہ زمین میں ٹھہریں گے جتنا عرصہ ٹھہرنا اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا پھر ابوسفیان ہی اولاد میں سے ایک کے ہاتھ مشرق سے چھوٹے جھنڈے ظاہر ہوں گے ۔ نعیم بن حمد فی الفتن بروایت سعید بن مسیب مرسلا۔

31049

31038 ستكون لبني عمى مدينة من قبل المشرق بين دجله ودجيلة وقطر بل الصراط يشيد فيها بالخشب والاجر والجص والذهب يقال إنها بغداد يسكنها شرار خلق الله وجبابرة أمتي ، أما إن هلاكها على يدي السفياني كأني بها والله قد صارت خاوية على عروشها. (الخطيب ووهاه عن علي).
31039 ۔۔۔ فرمایا میرے چچازاد بھائیوں کا مشرق کی جانب ایک شہر آباد ہوگا جو دجلہ اور دجبلہ کے درمیان ہوگا اس کے پلوں کو لکڑی اینٹ چونے اور سونے سے مضبوط بنایا جائے گا اس شہر کا نام بغداد ہوگا اس میں میری امت کے شریر اور دجال آباد ہوں گے ان کی ہلاکت اس سفیانی کے ہاتھ ہوگی گویا کہ بخدا میں اس شہرکو اپنی چھتوں پر گرا ہوا دیکھ رہاہوں۔ (الخطیب نے اس کو روایت کرکے ضعیف قرار دیا سے بروایت علی (رض))

31050

31039 يخرج عند انقطاع من الزمان وظهور من الفتن رجل يقال له السفاح فيكون إعطاؤه المال حثوا.(حم - عن أبي سعيد ، وضعف).
31040 ۔۔۔ فرمایا زمانہ کے ختم ہونے کے وقت فتنے کے ظہور کے وقت ایک شخص پیدا ہوگا اس کا نام سفاح ہوگا وہ خوب بھربھر کر مال عطیہ کرے گا۔ (مسنداحمد میں اس کو حضرت ابوسعید سے روایت کرکے ضعیف قراردیا) ۔

31051

31040 تقبل الروايات السود من المشرق يقودهم كالبخت المجللة اصحاب شعور ، أنسابهم القرى وأسماؤهم الكنى ، يفتتحون مدينة دمشق ، ترفع عنهم الرحمة ثلاث ساعات.(نعيم بن حماد في الفتن - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده).
31041 ۔۔۔ فرمایا مشرق سے کچھ کالے جھنڈے ظاہرہوں گے ان کی قیادت کرنے والا جھول والے سختی اونٹ کی طرح ہوگا بڑے بڑے بال والے ان کا نسب دیہاتیوں کا ہوگا ان کے نام کنیت سے ہوں گے وہ دمشق شہر کو فتح کرلیں گے تین گھنٹے کے لیے ان سے رحمت اٹھائی جائے گی۔ (نعیم بن حماد نے فتن میں اس کو روایت کی روایت عمر وبن شعیب وہ اپنے والد سے اور اپنے دادا سے) ۔

31052

31041 تكون مدينة بين الفرات ودجلة يكون فيها ملك بني العباس وهي الزوراء يكون فيها حرب مفظعة تسبي فيها النساء ويذبح فيها الرجال كما تذبح الغنم.الخطيب - عن علي ، وقال إسناده شديد الضعف ، قلت : قال الشيخ جلال الدين السيوطي رحمه الله : وقعت هذه الحروب والذبح بعد موت الخطيب بأكثر من مائتي سنة وذلك مما يقوى الحديث - انتهى).
31042 ۔۔۔ فرمایا فرات اور دجلہ کے درمیان ایک شہر ہوگا اس میں بنی عباس کا ایک حاکم ہوگا اس شہر کا نام بغداد ہے اس میں سخت برائی ہوگی جس میں عورتوں کو قیدی بنالیا جائے گا اور مردوں کو ذبح کیا جائے گاجی سے بکریوں کو ذبح کیا جاتا ہے۔ (الخطیب نے بروایت علی نقل کیا اور کہ اس میں شدید ضعف ہے)
میں نے کہا جلال الدین شیخ نے کہا یہ واقعہ خطیب کے انتقال کے دوسرے سال کے بعد نہیں آیا اس سے حدیث کی تائید ہوتی ہے۔ انتھی

31053

31042 مالي ولبني العباس شيعوا أمتي وسفكوا دماءها وألبسوها ثياب السود ألبسهم الله ثياب النار. (طب - عن ثوبان ، نعيم بن حماد في الفتن - عن مكحول مرسلا وعن علي موصولا).
31043 ۔۔۔ فرمایا کہ میرا نبی عباس سے کیا تعلق ہے انھوں نے میری امت کو جماعتوں میں تقسیم کردیا ان کا خون بہایا ان کو سیاہ لباس پہنایا اللہ تعالیٰ ان کو جہنم کا لباس پہنائے۔ طبرانی بروایت ثوبان نعیم بن حماد فی الفتن مکحول سے مرسلا حضرت علی سے موصولا

31054

31043 إذا قلت قريش حمليها أغرى الله العداوة بينها حتى لا يبقى ذو كبير في نفسه ولا أمير إلا قتل ويكون الصيلم في الجزيرة (نعيم بن حماد - عن رجل من السكاسك).
31044 ۔۔۔ فرمایا کہ جب اپنے معاہدہ کو قتل کرے گا تو اللہ تعالیٰ ان میں عداوت پیدافرمائے گایہاں تک بڑا کوئی امیر زندہ نہیں بچے گا سب قتل ہوجائے گا اور جزیر ة العرب میں سخت خون ریزی ہوگی۔ (نعیم بن حماد فی الفتن سکاسک کے ایک آدمی کے حوالہ سے)

31055

31044 إذا ملك اثنا عشر من بني كعب بن لؤي كان الثقف والثقاف إلى يوم القيامة. (عد ، خط - عن ابن عمر).
31045 ۔۔۔ فرمایا کہ جب نبی کعب بن لوی کا بارہواں آدمی حکومت سنبھالے گا قتل و قتال شروع ہوگا جو قیامت تک (کسی نہ کسی شکل میں) جاری رہے گا۔ ابن عدی خطیب بغدادی بروایت ابن عمر (رض) ذخیرة الالفاظ 426

31056

31045 إذا ملك العتيقان عتيق العرب وعتيق الروم كانت على أيديهما الملاحم. (طب - عن ابن عمر).
31046 ۔۔۔ فرمایا جب دو آزاد شدہ غلام حکومت کے مالک بنیں گے ایک عرب کا آزاد شدہ اور ایک روم کا تو دونوں کے ہاتھوں سخت خوں ریزی ہوگی۔ طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31057

31046 إذا وقعت الملاحم خرج بعث من دمشق هم خيار عباد الله الاولين والاخرين.(كر - عن عطية بن قيس).
31047 ۔۔۔ فرمایا جب خون ریزی شروع ہوگی تودمشق سے ایک جماعت نکلے گی وہ اولین اور آخرین میں اللہ تعالیٰ کے نیک بندے ہوں گے۔ ابن عساکر بروایت ابن عطیہ

31058

31047 أربع فتن تكون بعدي : الاولى يسفك فهيا الدماء ، والثانية يستحل فيها الدماء ، والثالثة يستحل فيها الدماء والاموال والفروج ، والرابعة صماء عمياء مطبقة تمور مور الموج في البحر حتى لا يجد أحد من الناس ملجأ تطيف بالشام وتغشى الغرق وتخبط الجزيرة بيدها ورجلها ، تعرك الامة فيها بالبلاء عرك الاديم ، ثم لا يستطيع أحد من الناس أن يقول فيها : مه مه ! لا يدفعونها من ناحية إلا انفتقت من ناحية أخرى.(نعيم بن حماد في الفتن عن أبي هريرة ورجاله ثقات ولكن فيه انقطاع).
31048 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد چارفتنے ہوں گے پہلے میں خون ریزی ہوگی دوسرے میں خون ریزی اور لوٹ ماردونوں ہوں گے تیسرے میں خون ریزی لوٹ مار کے ساتھ عصمت دری بھی ہوگی چوتھا اندھا بہرا چمٹے والا وہ سمندر کی موج کی طرح موج مارے گایہاں تک لوگوں کو کوئی پناہ گاہ میسر نہ ہوگی، پورے شام کا دورہ کرے گا اور طوفان کی طرح ڈھانپ لے گا پوری امت بلا میں ایسی رگڑی جائے گی جیسا کہ چمڑا ر گزا جاتا ہے پھر کسی انسان کو یہ کہنے کا موقع ہاتھ نہ آئے گا کہ رک جاؤ رک جائے ایک جانب سے فتنہ کو دبانے کی کوشش کرے گا تو دوسرے جانب سے پھوٹ پڑے گا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابوہریرہ (رض) اس کے تمام رجال ثقات ہیں البتہ اس سند میں انقطاع ہے)

31059

31048 تأتيكم من بعدي أربع فتن فالرابعة الصماء العمياء المطبقة ، تعرك الامة فيها بالبلاء عرك الاديم حتى ينكر فيها المعروف ويعرف فيها المنكر تموت فيها قلوبهم كما تموت أبدانهم.(نعيم بن حماد في الفتن عن أبي هريرة ، وسنده ضعيف).
31049 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد تم پر چار فتنے ظاہر ہوں گے چوتھا فتنہ بہرہ اندھاچمٹنے والاہوگا اس فتنہ میں امت کو خوب رگڑا جائے گا چمڑے کو رگڑنے کی طرح یہاں تک اچھائیاں برائیاں شمارہوں گی اور برائیاں نیکی اس میں ان کے دل مردہ ہوجائیں گے جیسے ان کے جسم مردہ ہیں۔ (نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابی بریرہ (رض) اس کی سند ضعیف ہے)

31060

31049 تكون أربع فتن : الاولى يستحل فيها الدم ، والثانية يستحل فيها الدم والمال ، والثالثة يستحل فيها الدم والمال والفرج والرابعة الدجال.(نعيم - عن عمران بن حصين).
31050 ۔۔۔ فرمایا کہ چار فتنے ظاہر ہوں گے پہلا اس میں ( مسلمانوں ) کے خون کو حلال سمجھاجائے گا دوسرا خون اور مال دونوں کو حلال سمجھا جائے تیرا خون مال اور شرمگاہ تینوں کو حلال کرلیا جائے گا چوتھا دجال کا فتنہ ہوگا ۔ نعیم بروایت عمران بن حصین۔

31061

31050 تكون في أمتي أربع فتن تصيب أمتي ، في آخرها فتن مترادفة ، فالاولى يصيبهم فيها بلاء حتى يقول المؤمن : هذه مهلكتي ثم تنكشف ، والثانية حتى يقول المؤمن : هذه مهلكتي ثم تنكشف ، ثم الثالثة ، كلما قيل انقطعت تمادت ، والفتنة الرابع يصيرون فيها إلى الكفر ، إذا كانت الامة مع هذا مرة ومع هذا مرة ومع هذا مرة بلا إمام وجماعة ، ثم المسيح ، ثم طلوع الشمس من مغربها ، ودون الساعة اثنان وسبعون دجالا منهم من لا يتبعه إلا رجل واحد.(نعيم بن حماد في التن عن الحكم بن نافع - بلاغا).
31051 ۔۔۔ فرمایا کہ میری امت میں چار فتنے ہوں گے میری امت آخری زمانہ میں پے درے فتنوں میں مبتلا ہوگی پہلی مرتبہ آزمائش ہوگی تومؤمن کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر وہ فتنہ بل جائے گا دوسری مرتبہ کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر ہٹالیا جائے گا تیسری مرتبہ جب کہا جائے گا۔ کہ اب فتنہ رفع ہوگیا تو دوسری طرف سے بھڑک اٹھے گا چوتھا فتنہ اس میں لوگ کفر کی طرف چلیں گے اس وقت امت کبھی اس فرقہ کے ساتھ کبھی اس فرقہ کے ساتھ بلاکسی امام کے اور بلاکسی بڑی جماعت کے ہوگی اس کے بعدعیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول ہوگا ۔ اس کے بعد سورج مغرب سے طلوع ہوگا قیامت سے پہلے بہتردجالوں کا ظہور ہوگا بعض ایسے ہوں گے کہ ان کا ایک ایک پیروکار ہوگا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن بروایت حکم بن نافع بلاغا)

31062

31051 خمس فتن : أعلم أن أربعا قد مضت ، والخامسة كائنة فيكم ، فان أدركت الخامسة فاستطعت أن تقعد في بيتك فافعل ؟ وإن استطعت أن تبتغي نفقا في الارض فتدخل فيه فافعل.(الديلمي عن عدي بن ثابت).
31052 ۔۔۔ فرمایا کہ مجھے پانچ فتنوں کا علم ہے ان میں سے چارگذر چکے ہیں پانچویں میں تم مبتلاہوگے جب فتنہ کا وہ زمانہ آجائے اگر تم سے ہو سکے کہ گھر میں بیٹھے رہو تو گھر میں بیٹھ جاؤ اگر ہوسکے کہ سرنگ میں داخل ہوجاؤ تو ایسا کرلو۔ الدیلسی بروایت عدی بن ثابت (رض)

31063

31052 ستكو أربع فتن : فتنة يستحل فيها الدم ، والثانية يستحل فيها الدم والمال ، والثالثة يستحل فيها الدم والمال والفرج (طب ، ص - عن عمران بن حصين).
31053 ۔۔۔ فرمایا چارفنتے ظاہر ہوں گے ایک میں (مسلمانوں کے ) خون کو حلال کیا جائے گا دوسرے میں خون اور مال دونوں کو حلال کرلیا جائے گا۔ تیسرے میں خون مال شرمگاہ کو ۔ طبرانی سعید بن منصور بروایت عمر ان بن حصین

31064

31053 يكون في أمتي أربع فتن ، وفي الرابعة الفناء.(نعيم بن حماد في الفتن - عن حذيفة).
31054 ۔۔۔ فرمایا کہ میری امت میں چار فتنے ظاہرہوں گے چوتھے میں امت کی ہلاکت ہوگی۔ (نعیم بن حماد میں الفتن بروایت حذیفہ (رض))

31065

31054 أريت في منامي كأن بني الحكم بن أبي العاص ينزون على منبري كماتنزو القردة.(ك - عن أبي هريرة).
31055 ۔۔۔ فرمایا کہ میں کے خواب دیکھا کہ حکم بن عاص کی اولاد میرے منبر پر اس طرح اچھل کود کررہی ہیں جس طرح بندر کودتے ہیں۔ (مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض))

31066

31055 إذا بلغ بنو أبي العاص ثلاثين كان دين الله دغلا ومال الله نحلا وعباد الله خولا.(عن أبي هريرة).
31056 ۔۔۔ فرمایا کہ جب بنوابی العاص کی تعداد تیس تک پہنچ جائے گی تو اللہ تعالیٰ کے دین کو فساد کا ذریعہ اور اللہ کے مال کو مال فٹی کی طرح خرچ کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کو غلام بنالیا جائے گا۔ بروایت ابوہریرہ (رض)

31067

31056 إذا بلغ بنو الحمكم ثلاثين رجلا اتخذوا مال الله بينهم دولا وعباد الله خولا وكتاب الله دغلا ، فإذا بلغوا تسعة وتسعين وأربعمائة كان هلاكهم أسرع من لوك تمرة.(طب ، ق - عن معاوية وابن عباس).
31056 ۔۔۔ فرمایا کہ جب بنوالحکیم کی تعداد تیس تک پہنچ جائے گی تو اللہ کے مال (ٕبیت المال ) کو ذاتی دولت سمجھ لیا جائے گا اللہ تعالیٰ کی کتاب کو فساد کا ذریعہ اور جب تعداد چارسوننانوے تک پہنچ جائے گی ان کی ہلاکت کھجور کی نوک سے زیادہ تیز ہوگی۔ طبرانی بیہقی بروایت معاویہ ابن عباس (رض)

31068

31057 إذا بلغ بنو أبي العاص ثلاثين رجلا اتخذا عباد الله خولا ومال الله دولا وكتاب الله دغلا.(حم ، ع ، طب ، ك عن أبي سعيد ، ك - عن أبي ذر).
31057 ۔۔۔ فرمایا جب بنو ابی العاص کی تعداد تیس مردوں تک پہنچ جائے گی تو اللہ کے بندوں کو غلام اور اللہ کے مال کو ذاتی دولت اور اللہ کی کتاب کو فتنہ فساد کا ذریعہ بنالیں گے۔ احمد، ابویعلی، طبرانی ، مستدرک للحاکم بروایت ابی سعید ومستدرک بروایت ابی ذر (رض) ۔

31069

31058 إذا بلغت بنو أمية أربعين اتخذوا عباد الله خولا ومال الله دخلا وكتاب الله دغلا.(كر - عن أبي ذر).
31058 ۔۔۔ فرمایا کہ جب بنوامیہ کی تعداد چالیس مردوں تک پہنچ جائے گی تو اللہ کے بندوں کو غلام بنالیں گے اور اللہ کے مال کو ذاتی دولت اور اللہ کی کتاب کو فتنے ذریعہ۔ ابن عساکر بروایت ابی ذر (رض)

31070

31059 ويل لبني أمية ثلاث مرات. (ابن منده وأبو نعيم - عن حمران بن جابر اليمامي ، ابن قانع - عن سالم الحضرمي).
31059 ۔۔۔ فرمایا بنی امیہ کے لیے تین مرتبہ ہلاکت ہو۔ (ابن سندہ ابونعیم بروایت حمران بن جابر الیامی ابن قانع بروایت سالم حضر می الاباطلیل 230)

31071

31060 إن هذا سيخالف كتاب الله وسنة نبيه ، وسيخرج من صلبه فتن يبلغ دخانها السماء وبعضكم يومئذ شيعته - يعني الحكم بن أبي العاص.(قط في الافراد - عن ابن عمر.
31060 ۔۔۔ فرمایا یہ عنقریب کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی مخالفت کرے گا اور اس کی اولاد سے فتنے ظاہر ہوں گے اس کا دھواں آسمان تک بلند ہوگا تم میں سے بعض اس کی جماعت میں شامل ہوں گے مراد حکم بن ابی العاص ہے۔ دارقطنی فی الافراد بروایت ابن عمر

31072

31061 أنا محمد النبي ! أوتيت فواتح الكلم وخواتمه ، فأطيعوني ما دمت بين أظهركم ! فإذا ذهب بي فعليكم بكتاب الله ! أحلوا حلاله وحرموا حرامه ! أتتكم الموتة أتتكم بالروح والراحة ، كتاب من الله سبق ، أتتكم فتن كقطع الليل المظلم ، كلما ذهب رسل جاء رسل ، تناسخت النبوة فصارت ملكا ، رحم الله من أخذها بحقها وخرج منها كما دخلها ! أمسك يا معاذ ! وأخص ، قال : فلما بلغت خمسة قال : يزيد ! لا بارك الله في يزيد ! نعي إلي الحسين وأوتيت بتربته وأخبرت بقاتله ، والذي نفسي بيده ! لا يقتل بين ظهراني قوم لا يمنعونه إلا خالف الله بين صدورهم وقلوبهم وسلط عليهم شرارهم وألبسهم شيعا ، واها لفراخ آل محمد من خليفة مستخلف مترف يقتل خلفي وخلف الخلف ! أمسك يا معاذ ! قال : فلما بلغت عشرة قال : الوليد اسم فرعون هادم شرائع الاسلام يبوء بدمه رجل من أهل بيته ، سل الله سيفه فلا غماد له ،واختلف الناس فكانوا هكذا - وشبك بين أصابعه - ثم قال.بعد العشرين ومائة موت سريع وقتل ذريع ، ففيه هلاكهم ويلي عليهم رجل من بنى العباس.(طب - عن معاذ).
31061 ۔۔۔ فرمایا کہ میں محمد اللہ کا نبی ہوں مجھے فواتح الکلم اور خواتیم الکلم عطا ہوا ہے جب تک میں تم میں موجود ہوں میری اطاعت کرو جب اللہ تعالیٰ مجھے اپنے پاس بلالے تو اللہ تعالیٰ کی کتاب تم میں موجود ہے جن چیزوں کو قرآن کریم نے حلال قرار دیا اور کو حلال سمجھو اور جن کو حرام قرار دیا ہے ان کو حرام سمجھویہاں تک تمہیں موت واقع ہوجائے تمہیں راحت و سکون ملے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تقدیر میں یہ بات لکھی جاچکی ہے تمہارے اندر فتنے ظاہر ہوں گے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح جب ایک فتنہ ختم ہوگا اس کے پیچھے فورا دوسرا فتنہ ظاہر ہوگا نبوت ختم ہوجائے کی اس کے بعدبادشاہت آئے گی اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو حکومت کو سنبھالے اور اس کے حقوق اداکرے جیسے داخل ہواتھاوی سے نکل آئے (یعنی ظلم کرکے گناہوں کا بوجھ اپنے اوپر نہ لے ) ٹھہرجا اے معاذ ! گن لے جب حاکم کی تعداد پانچ تک پہنچ جائے گی توپانچواں یزید ہوگا اللہ تعالیٰ یزید کی حکومت میں برکت نازل نہ فرمائے ، مجھے حسین کی موت کی خبردی گئی ہے اور میرے پاس ان کے مقتل کی مٹی بھی لائی گئی اور ان کا قاتل بھی بتلایا گیا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جس قوم کے درمیان وہ قتل ہوگا وہ ان کی مدد نہیں کرے گی اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں اختلافات پیدا فرمادیں گے ان پر ان کے بدترین لوگوں کو مسلط فرمادیں گے اور ان کی قوت تقسیم فرمادیں گے افسوس ہے آل محمد کے بچے ہوئے افراد پر ایک ایسا ظالم حاکم ہوگا جو میرے خلیفہ کو اور خلیفہ کے خلیفہ کو قتل کرے گا اے معاذ ترک جاجب میں دس پر پہنچا تو فرمایا ولید فرعون کا نام ہے شرائع اسلام کو منہدم کرنے والاہوگا جو میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کے خون کا ذمہ دار ہوگا جب اللہ تعالیٰ اس کی تلوار کو نیام سے باہر کرے گا وہ پھر بھی نیام میں داخل نہ ہوگی۔
لوگوں میں اختلافات پیدا ہوجائیں گے وہ اس طرح ہوجائیں گے انگلیوں کو ایکدوسرے میں داخل کرکے دکھایا پھر فرمایا ایک سوبیس سال کے بعد توتیزی کے ساتھ موت واقع ہوگی اور سرعت کے ساتھ قتل کے واقعات ہوں گے اسی میں ان کی ہلاکت ہوگی ان پر بنی عباس میں سے ایک شخص حاکم مقرر ہوگا ۔ طبرانی بروایت معاذ

31073

31062 إن أول من يبدل سنتي رجل من بني أمية.(ع ، هق عن أبي ذر).
31062 ۔۔۔ فرمایا پہلا وہ شخص جو میری سنت میں تبدیلی کرے گا وہ بنی امید کا ایک شخص ہوگا۔ (ابویعلی بیہقی بروایت ابی ذر (رض) ذخیرة الحفاظ 845

31074

31063 أول من يبدل سنتي رجل من بني أمية (ش ، ع وابن خزيمة والروياني وابن عساكر ، ص - عن أبي ذر).
31063 ۔۔۔ فرمایا کہ پہلا شخص جو میری سنت میں تبدیلی کرے گا وہ بنو امیہ کا ایک شخص ہوگا۔
ابن ابی شیبہ ابو یعلی ابن خزیمہ والرویانی وابن عساکر سعید بن منصور بروایت ابی ذر (رض)

31075

31064 رأيت في النوم بني الحكم ينزون على منبري كما تنزو القردة. (ع ، ق في الا دلائل - عن أبي هريرة).
31064 ۔۔۔ فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ بنوالحکیم میرے منبرپرای سے چڑھ رہے ہیں جسے بندر اچھلتے کودتے ہیں۔ ابویعلی بیہقی فی الدلائل بروایت ابی ہریرة

31076

31065 ها إن هذا سيخالف كتاب الله وسنة نبيه ! سيخرج من صلبه فتن يبلغ دخانها السماء وبعضكم يومئذ شيعة - يعني الحكم.(طب عن ابن عمر).
31065 ۔۔۔ سن لو یہ شخص عنقریب کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی مخالفت کرے گا اور اس کی نسل سے فتنہ ظاہر ہوگا اس کا دھواں آسمان تک پہنچے گا تم میں سے بعض اس دن میں اس کی جماعت میں شامل ہوں گے یعنی حکم مراد ہے اس سے ۔ طبرانی بروایت ابن عمر

31077

31066 ويل لامتي مما في صلب هذا.(ابن تجيب في جزية وابن عساكر عن ابن نافع بن جبير بن مطعم عن أبيه) قل : كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فمر الحكم بن ابي العاص فقال - فذكره.
31066 ۔۔۔ میری امت کے لیے ہلاکت ہے اس شخص کی نسل میں۔ ( ابن نجیب فی جزء ہ ابن عساکر بروایت نافع بن جبیر بن مطعم وہ اس کے والد ہیں) فرمایا ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں تھے وہاں سے حکم بن ابی العاص گذرا تو فرمایا اور راوی نے حدیث اس طرح ذکر کی۔

31078

31067 ويل لامتي من هذا وولد هذا.(ابن عساكر - عن ضمرة ابن حبيب) قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بمروان بن الحكم وهو مولود ليحنكه فلم يفعل وقال - فذكر.
31067 ۔۔۔ میری امت کی ہلاکت کا سبب ہے یہ اور اس کی اولاد (ٕابن عساکربروایت حمزہ بن حبیب فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں مروان بن حکم کو لایا گیا اس حال میں کہ وہ نومولود بچہ تھا تاکہ اس کی تحسنیک فرمائیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تحسنیک نہیں فرمائی بلکہ یہ مذکورہ بالا ارشاد فرمایا) ۔

31079

31068 لا تزال الخلافة في بني أمية يتلقفونها تلقف الكرة فإذا نزعت منهم فلا خير في عيش.(طس وابن عساكر - عن ثوبان).
31068 ۔۔۔ فرمایا خلافت کا سلسلہ بنی امیہ میں چلتا رہے گا ، اس کو گیند کی طرح ایک دوسرے سے لیتے رہیں گے جب خلافت ان سے چھین لی جائے گی تو اس کے بعد زندگی میں کوئی خیر نہیں ہوگی۔ طبرانی فی الاوسط وابن عساکر بروایت ثوبان

31080

31069 لا يزال هذا الدين قائما بالقسط حتى يكون أول من يثلمه رجل من بني أمية.(ع - عن أبي عبيدة).
31069 ۔۔۔ فرمایا کہ یہ دین ہمیشہ عدل کے ساتھ قائم رہے گا، یہاں تک کہ پہلاشخص جو اس میں رخنہ ڈالے گا وہ بنی امیہ کا آدمی ہوگا۔ ابویعلی ، عن عبیدہ۔

31081

31070 لا يزال أمر أمتي قائما بالقسط حتى يكون أول من يثلمه جرل من بني أمية يقال له يزيد.(ع ونعيم بن حماد في الفتن - عن ابن عمر ، وفيه سعيد بن سنان واه).
31070 ۔۔۔ فرمایا کہ میری امت کا معاملہ انصاف کے ساتھ چلتا رہے گایہاں تک پہلا شخص جو اس میں رخنہ ڈالے گا وہ بنوامیہ کا ایک شخص ہوگا جس کا نام یزیدہوگا۔ (ابویعلی ونعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابن عمر اس کی سند میں سعید بن سنان ہے وہ انتہائی ضعیف ہے)

31082

31071 إن الفتنة إذا أقبلت شبهت وإذا أدبرت سفرت ، وإن الفتنة تلقح بالنجوى وتنتج بالشكوى فلا تثيروها إذا حميت ولا تعرضوا لها إذا عضرت ، إن الفتنة راتعة في بلاد الله تطأ في خطامها فلا يحل لاحد من البرية أن يوقظها حتى يأذن الله لها ، الويل لما أخذ بخطامها ثم الويل له ثم الويل ثم الويل.(نعيم ، حل - عن أبي الدرداء).
31070 ۔۔۔ فرمایا فتنہ آتا ہے تومشتبہ ہوتا ہے جب منہ موڑتا ہے تو صاف ہوتا ہے شروع ہوتا ہے سرگوشی کے ساتھ جب پھیلتا ہے تو دردناک ہوتا ہے جب بھڑک اٹھے تواسکو مت پھیلاؤ جب پھیل جائے تو اس کا سامنا مت کروفتنہ چرتا ہے اللہ کی زمین میں لیتا ہے اس کی رسی میں مخلوق میں سے کسی کے لیے حلال نہیں اس کو جگائے یہاں تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی اجازت ہو ہلاکت ہے اس کے لیے جو اس کی رسی پکڑے ہلاکت ہے پھر ہلاکت ہے۔ نعیم وحلیة الاولیاء بروایت ابن الدرداء

31083

31072 إن لله سيفا لا يسله على عباده حتى يسلوه على أنفسهم فإذا سلوه على أنفسهم لا يغمد عنهم إلى يوم القيامة.(ك في تاريخه عن أبي هريرة).
31071 ۔۔۔ فرمایا اللہ تعالیٰ کی تلوار ہے اس کو بندوں کے سامنے بےنیام نہیں فرماتے یہاں تک کہ بندے خود اس کو نیام سے نکالیں جو بندے خود اس کو اپنے اوپر سونت لیتے ہیں پھر اس کو قیامت تک نیام میں داخل نہیں فرماتے ۔ مستبدرک فی تاریخہ بروایت ابوہریرہ (رض)

31084

31073 إن أمتي يسوقها قوم عراض الوجوه صغار الاعين كأن وجوههم الحجف ثلاث مرار حتى يلحقوهم بجزيرة العرب ، أما السائقة الاولى فينجو من هرب منهم ، وأما الثانية فيهلك بعض وينجو بعض ، وأما الثالثة فيصطلون كلهم من بقي منهم قالوا : يا رسول الله ! من هم ؟ قال : الترك ، أما والذي نفسي بيده لتربطن خيولهم إلى سواري مساجد المسلمين.(حم ، ع ، ك ، هق في البعث ، ص - عن بريدة ، ورواه مختصرا).
31072 ۔۔۔ فرمایا میری امت کو شکار کرلے جائے گی ایک ایسی قوم جس کے چہرے چوڑے اور آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی، ان کے چہرے گویا کہ ڈھال ہیں تین مرتبہ تک ان کو جزیرة العرب پہنچادے گی پہلی مرتبہ ہنکانے سے وہ لوگ نجات پاجائیں گے جو ان سے بھاگ نکلے دوسری مرتبہ بعض لوگ نجات پائیں گے بعض ہلاک ہوں گے تیسری مرتبہ میں بقیہ تمام لوگوں کو ہلاک کردیں گے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! وہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا ترک قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے وہ ضرور اپنے گھوڑوں کو مسلمانوں کی مساجد کے ستون سے باندھیں گے۔ احمدابویعلی مستدرک بیہقی فی البعث سعید بن منشور بروایت زید ورواہ مختصرا

31085

31074 إن أهل بيتي سيلقون من بعدي من أمتي قتلا وتشريدا ، وإن أشد قومنا لنا بغضا بنو أمية وبنو المغيرة وبنو مخزوم.(نعيم بن حماد في الفتن ، ك - عن أبي سعيد).
31073 ۔۔۔ فرمایا میرے خاندان کے کچھ لوگ میری بعد میری امت کو سخت قتل و قتال میں مبتلا کریں گے ہماری قوم میں ہمارے لیے سب سے مبغوض بنوامیہ بنومغیرہ اور بنو مخزوم ہیں۔ نعیم بن حماد فی اتفتن مستدرک بروایت ابی سعید

31086

31075 إن فتنة كائنة فالقاتل والمقتول في النار ، إن المقتلو قد أراد قتل القاتل.(طب - عن أبي بكرة).
31074 ۔۔۔ فرمایا ایک فتنہ ظاہر ہونے والا ہے اس میں قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے کیونکہ مقتول نے بھی توقاتل کو (ناحق) قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ طبرانی بروایت ابی بکرہ (رض)

31087

31076 إن فناء أمتي بعضها ببعض.(قط في الافراد - عن رجل من الصحابة).
31075 ۔۔۔ فرمایا میری امت کی ہلاکت ایک دوسرے کے ہاتھ سے ہوگی۔ دارقطنی فی الافراد بروایت رجل من الصحابہ ضعیف الجامع 1887

31088

31077 إنكم تتحدثون أني من آخركم وفاة ، وإني من أولكم وفاة وتتبعوني أفنادا يفني بعضكم بعضا.(طب - عن معاوية ، طب عن واثلة).
31076 ۔۔۔ فرمایا میری امت کی ہلاکت ایک دوسرے کے ہاتھ سے ہوگی ۔ داقطنی فی الافراد بروایت رجل من الصحابہ ضعیف الجامع 1887

31089

31078 إنكم تكسبون بعدي حتى تقولون مني ، وستأتون أفنادا سنوات الزلازل.(نعيم بن حماد في الفتن - عن سلمة بن نفيل).
31077 ۔۔۔ فرمایا تم یہ باتیں کرتے ہو کہ میری وفات آخر میں ہوگی ایسی بات نہیں بلکہ میری وفات تو پہلے ہوگی میرے بعدفتنہ فساد ہوگا مسلسل ایک دوسرے کو فنا کروگے ۔ طبرانی بروایت معاویہ طبرانی بروایت واثلہ

31090

31079 إنه سيصيب أمتى داء الامم الاشر والبطر والتكاثر والتنافس في الدنيا والتباغض والتحاسد حت يكون البغي ثم يكون الهرج. (ابن أبي الدنيا وابن النجار عن أبي هريرة).
31079 ۔۔۔ فرمایا میری امت کو دوسری امتوں کی بیماریاں لگیں گی بلکہ ان سے بدتراترا نے ، مال دولت پر فخر کرنے ، دنیا کی حرص میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے ، بغض حسد یہاں تک ظلم وتعدی کا بازار گرم ہوگا پھر قتل و قتال ہوگا۔ ابن ابی الدنیا وابن النجار بروایت ابی ہریرة (رض)

31091

31080 أنتم أشبه الامم ببني إسرائيل ، لتركبن طريقتهم حذو القدة بالقدة حتى لا يكون فيهم شئ إلا كان فيكم مثله ، حتى إن القوم لتمر عليهم المرأة فيقوم إليها بعضهم فيجامعها ثم يرجع إلى أصحابه يضحك إليهم ويضحكون إليه.(طب - عن ابن مسعود).
31080 ۔۔۔ فرمایا کہ تم بنی اسرائیل کے سب سے زیادہ مشابہ امت ہو تم ان کے راستہ پرچلوگے قدم بقدم یہاں تک ان میں جو بھی غلط باتیں تھیں تم میں بھی اس طرح ہوگی یہاں تک ایک قوم کے سامنے سے ایک عورت گذرے گی ایک (بدبخت) اس سے سب کے سامنے جماع کرے گا پھر اپنے ساتھیوں کے پاس آکر اس فعل پر ہن سے گا اور لوگ بھی اس کے اس فعل پر ہنسیں گے ۔ طبرانی بروایت مسعود

31092

31081 الله أكبر ! هذا كما قالت بنو إسرائيل لموسى (اجعل لنا إلها كما لهم آلهة) لتركبن سنن من كان قبلكم.(الشافعي ، حم ، هق في المعرفة ، طب - عن أبي واقد الليثي) قال قلنا : يا رسول الله ! اجعل لنا ذات أنواط كما للكفار ذات أنواط قال : فذكره.
31081 ۔۔۔ فرمایا : اللہ اکبریہ تو بالکل ایسا ہے جیسے نبی اسرائیل نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا : اجعل لنا الھاکمالھم الھة تم اپنے پہلے لوگوں کی اتباع کروگے۔ (الشافعی احمد، بیہقی فی المعرفہ طبرانی بروایت ابی واقد لیشی انھوں نے بتایا کہ ہم نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارے لیے بھی کوئی جیسے کفار کے لئے) ۔

31093

31082 ليحملن شرار هذه الامة على سنن الذين خلوا من قبلهم من أهل الكتاب حذوة القدة بالقدة.(ط ، حم والبغوي وابن قانع ، طب ، ص - عن شداد بن أوس).
31082 ۔۔۔ فرمایا اس امت کے شریر لوگ اہل کتاب کے گزشتہ لوگوں کے راستہ پرچلیں گے بالکل قطار درقطار۔ طبرانی بغوی، ابن قانع، طب، ص عن شداد بن اوس

31094

31083 والذي نفسي بيده ! لتركبن سنن الذين من قبلكم حذو النعل بالنعل.(حم ، طب - عن سهل بن سعد).
31083 ۔۔۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم ضرور امم سابقہ کے نقش قدم پر چلوگے۔ احمدطبرانی بروایت سھیل بن سعد

31095

31084 إنها ستكون معادن وسيكون فيها شر الخلق.(طس - عن ابن عمر).
31084 ۔۔۔ فرمایا کہ یہ مراکز ہوں گے اور اس میں بدترین مخلوق ہوں گے۔ طبرانی فی الاوسط بروایت ابن عمر

31096

31085 إنها ستكون فتنة بين أمتي أنت يا أبا موسى فيها نائما خير منك قاعدا وقاعدا خير منك ماشيا. (طب - عن عمار وأبي موسى معا).
31085 ۔۔۔ فرمایا عنقریب میری امت میں فتنہ برپا ہوگا اے ابوموسیٰ ! اگر تم اس میں سوئے ہوئے ہو تو فبہا تمہارے حق میں بہتر ہے بیدار رہنے جسے اور بیٹھے رہنا یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے چلنے پھرنے سے۔ (طبرانی بروایت عمار ابوموسیٰ ایک ساتھ)

31097

31086 إني لاعلم فتنة صماء النائم فيها خير من الجالس والجالس فيها خير من القائم ، والقئم فيها خير من الماشي ، والماشي فيها خير من الساعي.(طب عن أبي موسى).
31086 ۔۔۔ فرمایا میں بہرہ فتنہ کو جانتاہوں اس میں سویا ہوابیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہواکھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والا اس فتنہ میں کوشش کرنے والے سے بہتر ہوگا۔ طبرانی بروایت ابی موسیٰ (رض)

31098

31087 ستكون بعدي فتنة الراقد فيها خير من اليقظان ، والمضطجع فيها خير من القاعد ، والقاعد خير من القائم ، والقائم خير من الماشي ، والماشي خير من الساعي ، ويهلك فيها كل راكب موضع وكل خطيب مصقع ، فان أدركتها فألصق بطنك بالارض حتى تستريح برا أو تستراح من فاجر.(ع - عن حذيفة).
31087 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد فتنہ ظاہر ہوگا اس میں سویا ہوا بیدار سے بہتر ہوگا لیٹا ہوا بیٹھے ہوئے سے بیٹھا ہوا کھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والافتنے میں دوڑنے والے سے بہتر ہوگا ہر شخص جو اس میں گھسے گا وہ ہلاک ہوگا اور ہر فصیح اللسان خطیب ہلاک ہوگا اگر وہ زمانہ پالوتو اپنے پیٹ کو زمین سے چمٹا لویہاں تک نیکی کی حالت میں راحت پالویا کسی فاجر کے ہاتھ راحت دیے جاو۔ (یعنی قتل ہوجاؤ) ۔ ابویعلی بروایت حذیفہ

31099

31088 ستكون فتنة عمياء بكماء صماء المضطجع فيها خير من القاعد ، والقاعد فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي ، والماشي فيها خير من الساعي ، فمن أتي فليمدد عنقه.(بقي بن مخلد في مسنده ، خ في التاريخ والبغوي وابن السكن والباوردي وابن قانع وابن شاهين - عن أنيس بن أبي مرثد الانصاري)
31088 ۔۔۔ فرمایا کہ عنقریب اندھا گونگا بہروفتنہ ظاہر ہوگا اس میں لیٹا ہوا بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا بیٹھا ہواکھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا جس کو (فتنہ میں) لایا گیا وہ اپنی گردن لمبی کرے۔ بقی بن مخلدفی مسندہ بخاری فی التاریخ والبغوی وابن اسکن والباوردی وابن فانع وابن شاہین بروایت انیس بن ابی مدثر الانصاری

31100

31089 ستكون بعدي فتن النائم فيها خير من اليقظان ، والجالس فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي ، ألا ! فمن أتت عليه فليمش بسيفه إلى صفاة فليضربه بها حتى ينكسر ، ثم ليضطجع حتى ينجلي عما انجلت عليه.(حم ، ع وابن منده والبغوي وابن قانع وعبد الجبار ابن عبد الله الخولاني في تاريخ داريا ، طب ، ص عن خرشة المحاربي).
31089 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد فتنے ظاہر ہوں گے اس میں سویا بیدار سے بہتر ہوگا بیٹھا ہواکھڑے سے کھڑا چلنے والے سے سن لو جس پر وہ زمانہ آجائے تو اپنی تلوار کو سخت چکنے پتھر پر مارکر توڑدے پھر اپنے گھر میں لیٹ جائے یہاں تک فتنہ رفع ہوجائے۔ احمد وابویعلی وابن مندہ والبغوی وابن قانع وعبدالجبار ابن عبداللہ الخولانی فی تاریخ داریا طبرانی سعید بن منصور بروایت خرشة المحاربی

31101

31090 تكون فتنة ، القاعد فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي ، والماشي فيها خير من الساعي ، والساعي فيها خير من الراكب ، والراكب فيها خير من الموضع.(ش ، كر - عن سعد بن مالك).
31090 ۔۔۔ فرمایا فتنہ ظاہر ہوگا اس میں بیٹھا ہوا کھڑے سے بہتر ہوگا اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والادوڑنے والے سے اور دوڑنے والا سوار سے اور سوار قیادت کرنے والے سے بہتر ہوگا۔ ابن ابی شیبہ ابن عساکر بروایت سعید بن مالک

31102

31091 ستكون فينة النائم فيها خير من القاعد ، والقاعد فيها خير من الماشي ، والماشي فيها خير من الساعي ، و الساعي فيها خير من الراكب.(طب - عن خريم بن فاتك).
31091 ۔۔۔ عنقریب فتنہ ظاہر ہوگا اس میں سویا ہوا بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا اور بیٹھا ہواچلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے اور دوڑنے والا سوار سے بہتر ہوگا۔ طبرانی بروایت خریمہ بن فاتک

31103

31092 ستكون فتنة كرياح الصيف ، القاعد فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي ، من استشرف لها استشرفته ، ومن الصلاة صلاة من فاتته فكأنما وتر أهله وماله.(طب - عن نوفل ابن معاوية).
31092 ۔۔۔ فرمایا کہ فتنہ ظاہر ہوگا گرمی کی ہوا کی طرح اس میں بیٹھا ہوابہتر ہوگا کھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے جو اس کو جھانک کر دیکھے گا فتنہ اس کو پکڑے گا اور نمازوں میں سے ایک نماز ایسی ہے اگر وہ فوت ہوجائے تو گویا کہ اس کے اہل اور مال سب ہلاک ہوگئے۔ طبرانی بروایت نوفل بن معاویہ

31104

31093 ويل للعرب من شر قد اقترب من فتنة عمياء صماء بكماء القاعد فيها خير من الماشي والماشي فيها خير من الساعي ، وويل للساعي فيها من الله يوم القيامة.(نعيم بن حماد في الفتن - عن أبي هريرة).
31093 ۔۔۔ فرمایا ناس ہو عرب کا ایک فتنہ ان کے قریب آچکا ہے جو اندھا بہرہ گونگا فتنہ ہوگا اس میں بیٹھا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا اس میں کوشش کرنے والے کے لیے ہلاکت ہے قیامت کے دن اللہ کے عذاب ہے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابی ہریرة)

31105

31094 يا ابن حوالة ! كيف أنت إذا نشأت فتنة القاعد فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي ، والماشي فيها خير من الساعي ؟ يا ابن حوالة ! كيف أنت إذا نشأت أخرى التي قبلها فيها كنفجة أرنب كأنها صياصي بقر ؟ هذا وأصحابه يومئذ على الحق - يعني عثمان. (ط ، حم طب ، ص - عن عبد الله بن حوالة).
31094 ۔۔۔ اے ابن حوالہ ! تمہارا کیا حال ہوگا جب فتنہ پیدا ہوگا اس میں بیٹھا ہوابہتر ہوگا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے اے ابن حوالہ ! تمہارا کیا حال ہوگا جب دوسرا فتنہ ظاہر ہوگا پہلا بھی اس میں خوشی کی طرح دوڑے گا گویا گائے کا سینگ ہے یہ اور ان کے ساتھ حق پر ہوں گے۔ (یعنی عثمان بن عفان) ۔ مسند احمد ابوداؤد الطیالسی طبرانی سعید بن منصور بروایت عبداللہ بن حوالہ

31106

31095 يا حذيفة ! أما إنه سيأتي على الناس زمان القائم فيه خير من الماشي والقاعد خير من القائم ، والقاتل والمقتول في النار.(طب - عن عمار).
31095 ۔۔۔ فرمایا اے حذیفہ عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا اس میں کھڑا چلنے والے سے بہتر ہوگا بیٹھا ہواکھڑے سے قاتل و مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے۔ طبرانی بروایت عمار

31107

31096 إني مكاثر بكم الامم فلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض.(حم - عن الصنابحي).
31096 ۔۔۔ فرمایا میں تمہاری وجہ سے اور امتوں پر فخر کروں گا میرے بعدکفر کی طرف نہ لوٹنا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ مسند احمد بروایت ضابحی

31108

31097 أنا فرطكم على الحوض وإتي مكاثر بكم الامم فلا تقتتلوا بعدي. (حم ، ع * ت وابن قانع ، ص - عن صنابح بن الاعسر ، والخطيب وابن عساكر - عن ابن مسعود ، ه ، ش والشيرازي في الالقاب والبغوي - عن الصنابحي).
31097 ۔۔۔ فرمایا کہ میں تم سے پہلے حوض کر ثر پر ہوں گا میں تمہاری وجہ سے دوسری امتوں پر فخرکروں گا میرے بعد آپس میں خون ریزی نہ کرتا۔ احمدابویعلی ترمذی ابن فانع سعید بن منصور بروایت صنابحی بن اعزوالخطبب وابن عساکر بروایت ابن مسعود (رض) ابن ماجہ بن ابی شبیة والشیرازی فی الا لقاب والبغوی عن الصنابحی

31109

31098 إني صليت صلاة رغبة ورهبة وسألت ربي ثلاثا فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة ، سألته أن لا يبتلي أمتي بالسنين ففعل ، وسألته أن لا يظهر عليهم عدوهم ففعل ، وسألته أن لا يلبسهم شيعا فأبي علي. (حم وسمويه ، حل ، كل ، ص - عن أنس بن مالك ، حم والهيثم بن كليب ، ص - عن عبد الله بن جابر بن عتيك ، طب وابن قانع - عن عبد الله بن جبر الانصاري عن معبد بن جبر بن عاتيك النصاري ، قال ابن قانع : وهو أخو جابر بن عتيك).
31098 ۔۔۔ فرمایا کہ میں نے بہت رغبت اور خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھی اس میں اللہ تعالیٰ سے تین درخواستیں کی دوقبول ہوئیں ایک رہ ہوئی میں نے سوال کیا میرا مت قحط سالی میں مبتلا نہ ہو یہ دعا قبول ہوئی میں نے سوال کیا دشمن کا ان پر غلبہ نہ ہو دعا قبول ہوئی۔ میں نے دعا کی ان کے اس میں خون زیزی نہ ہوئی یہ دعا رد ہوئی۔ (احمد وسمویہ حلیتہ الاولیا مستدرک سعیدبن منصور بروایت انس بن مالک احمدوالہیثم بن کلیب سعیدبن منصور بروایت عبداللہ بن جابربن عتیک طبرانی وابن قانع بروایت عبداللہ بن جبرالانصاری وہ بروایت معبدبن جابر بن عتیک الانصاری ابن قانع نے کہا وہ جابر بن عتیک کے بھائی ہیں) ۔

31110

31099 إنها كانت صلاة رغبة ورهبت سألت الله فيها ثلاثا فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة ، سألته أن لا يرسل عليهم عدوا من غيرهم فيجتاحهم فأعطانيها ، وسألته أن لا يرسل عليهم سنة فتدمرهم فأعطانيها ، وسألته أن لا يجعل بأسهم بينهم فزواها عني.(طب - عن معاذ).
31099 ۔۔۔ فرمایا انتہائی خضوع والی نماز تھی اس میں نے اللہ تعالیٰ سے تین درخواستیں کی دو مجھے دے دی گئیں اور ایک کا انکار فرما دیا میں نے درخواست کی ان پر کسی ایسے دشمن کو مسلط نہ فرما جو ان کو جڑ سے ختم کردے یہ دعا قبول ہوئی دوسری ان کو کسی ایسی قحط سالی میں مبتلا نہ فرما کہ سب کو ہلاک کردے یہ دعا بھی قبول ہوئی تیسری دعا کہ ان کے آپس میں خون ریزی نہ ہو دعا رد ہوگئی۔ طبرانی بروایت معاذ (رض)

31111

31100 أني سألت ربي أن لا يهلك أمتي بسنة فأعطانيها ، وسألته أن لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فيستبيحهم فأعطانيها ، وسألته أن لا يلبسهم شيعا فيذيق بعضهم بأس بعض فأبي علي ، فقلت : حمى إذن أو طاعونا ، حمى إإذن أو طاعونا ، حمى إذن أو طاعونا.(حم - عن معاذ).
31100 ۔۔۔ فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ میرے امت قحط سالی سے ہلاک نہ ہو دعاء قبول ہوئی میں نے درخواست کی ان پر غیروں میں سے ایسا دشمن مسلط نہ ہو جو ان کو بالکل ختم کردے یہ دعا بھی قبول ہوئی میں نے درخواست کی ایسی فرقہ واریت میں مبتلا نہ ہو کہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوجائیں یہ دعا رد ہوئی میں نے کہا پھر بخار یا طاعون پھر بخار یا طاعون پھر بخار یاطاعون بخار بھی طاعون۔ احمد بروایت معاذ

31112

31101 سألت ربي أربعا فأعطاني ثلاثا ومنعني واحدة ، سألته أن لا يجمع أمتي على ضلالة فأعطانيها ، وسألته أن لا يهلكهم بالسنين كما أهلك الامم قبلهم فأعطانيها ، وسألته أن لا يظهر عليهم عدوا من يغرهم فأعطانيها ، وسألته أن لا يلبسهم شيعا ولا يذيق بعضهم بأس بعض فمنعنيها.(طب - عن أبي بصرة الغفاري).
31101 ۔۔۔ فرمایا میں نے رب تعالیٰ سے چار درخواستیں کیں مجھے تین عطا ہوئیں ایک رد ہوئی میں نے درخواست کی میری امت گمراہی میں اکٹھی نہ ہو دعا قبول ہوئی میں نے درخواست کی کہ یہ قحط سالی سے ہلاک نہ ہوجی سے اس سے پہلی قومیں ہلاک ہوئیں یہ دعا قبول ہوئی میں نے درخواست کی کہ ان پر غیر سے کوئی دشمن مسلط نہ ہو یہ دعا بھی قبول ہوئی میں نے درخواست کی ان کے آپس میں خون ریزی نہ ہو کہ بعض بعض کو قتل کرے یہ دعا قبول نہ ہوئی۔ طبرانی بروایت ابی بصرہ الغفاری

31113

31102 سألت ربي ثلاث فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة ، سألت ربي أن لا يهلك أمتي بالسنة فأعطانيها ، وسألته أن لا يهلك أمتي بالغرق فأعطانيها وسألته أن لا يجعل بأسهم بينهم فمنعنيها.(ش ، حم ، م وابن خزيمة ، حب عن عامر بن سعد عن أبيه).
31102 ۔۔۔ فرمایا کہ میں نے رب اللہ تعالیٰ سے تین درخواستیں کیں دوقبول ہوئیں ایک رد ہوئی میں نے درخواست کی کہ میری امت قحط سالی سے ہلاک نہ ہو یہ دعا قبول ہوئی اور میں نے درخواست کی کہ میری امت طوفان سے ہلاک نہ ہو یہ دعا بھی قبول ہوئی میں نے درخواست کی ۔ ان کے آپس میں لڑائی نہ ہو یہ دعا قبول نہیں ہوئی۔ (ابن ابی شیبہ احمد، مسلم ، ابن خزیمہ ابن حبان بروایت عامر بن سعدوہ اپنے والد سے)

31114

31103 سألت ربي عزوجل ثلاث خصال لامتي فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة ، قلت : يا رب ! لا تهلك أمتي جوعا ، قال : هذه ، قلت : يا رب ! لا تسلط عليهم عدوا من غيرهم - يعني أهل الشرك فيجتاحهم ، قال : ذلك ، قلت : يا رب ! لا تجعل باسهم بينهم فمنعني هذه.(طب - عن جابر بن سمرة عن علي).
31103 ۔۔۔ فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے تین درخواستیں کیں دو قبول ہوئیں ایک رد ہوئی میں نے درخواست کی اے رب میری امت بھوک سے ہلاک نہ ہو فرمایا قبول ہے میں نے درخواست کی ان پر غیروں سے کوئی دشمن مسلط نہ فرما یعنی مشرکین میں سے جو ان کو جڑ سے ختم کردے فرمایا یہ بھی قبول ہے میں درخواست کی یا اللہ ان کے آپس میں لڑائی نہ ہو لیکن اس دعا کو قبولیت سے روک لیا۔ طبرانی بروایت جابر بن سمرہ بروایت علی

31115

31104 أول ما يكفأ أمتي عن الاسلام كما يكفأ الاناء في الخمر. (ا بن عساكر - عن ابن عمر).
31104 ۔۔۔ فرمایا کہ پہلی چیز جو میری امت کو اسلام سے الٹ دے گی جیسے برتن کو شراب میں الٹ دیاجاتا ہے۔ ابن عساکر بروایت ابن عمر

31116

31105 سيأتي على الناس زمان يصلي في المسجد منهم ألف رجل وزيادة لا يكون فيهم مؤمن.(الديلمي - عن ابن عمر).
31105 ۔۔۔ فرمایا کہ ایک زمانہ آئے گا مسجد میں ہزار یا اس سے زیادہ نمازی ہوں گے ان میں ایک بھی مومن نہ ہوگا۔ الدیلمی بروایت ابن عمر

31117

31106 سيكفر قوم بعد إيمانهم ولست منهم. (طب - عن أبي الدرداء).
31106 ۔۔۔ فرمایا ایک قوم ایمان کے بعد کافر ہوجائے گا تو ان میں سے نہیں ۔ طبرانی بروایت ابی الدرداء

31118

31107 ليخرجن منه أفواجا كما دخلوا فيه أفواجا.(ك - عن أبي هريرة).
31107 ۔۔۔ فرمایا لوگ اسلام سے فوج کی شکل میں نکلیں گے جس طرح فوج کی شکل میں داخل ہوئے۔ مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)

31119

31108 ليكفرن أقوام بعد إيمانهم.(تمام وابن عساكر عن أبي الدرداء).
31108 ۔۔۔ ایک قوم ایمان کے بعد کفراختیار کرے گی۔ تمام رابن عساکر بروایت ابی الدرداء ضعیف الجامع 4954

31120

31109 يأتي على الناس زمان يجتمعون في مساجدهم يصلون ليس فيهم مؤمن.(كر في تاريخه - عن ابن عمر).
31109 ۔۔۔ فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا مساجد میں جمع ہو کر نماز پڑھیں گے ان میں کوئی بھی مومن نہ ہوگا۔ ابن عساکر فی تاریخہ بروایت ابن عمر

31121

31110 يؤذن المؤذن ويقيم الصلاة قوم وما هم بمؤمنين.(طب ،حل - عن ابن عمر).
31110 ۔۔۔ ایک قوم کا موذن اذان کہے گا اور نماز بھی قائم کرے گی لیکن وہ مومن نہ ہوں گے۔ طبرانی حلیة لاولیاء بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31122

31111 يأتي على الناس زمان يستخفي المؤمن فيهم كما يستخفي المنافق فيكم اليوم.(ابن السنى - عن جابر).
31111 ۔۔۔ فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ ان میں مومن اس طرح چھپے گا جس طرح آج تم میں منافق چھپتا ہے۔ ابن اسنی بروایت جابر ذخیرة الحفاظ 6471

31123

31112 أنا آخذ بحجزكم أقول : أتقوا النار ! أتقوا الحدود ! فإذا مت تركتكم وأنا فرطكم على الحوض ، فمن ورد فقد أفلح ، فيؤتى بأقوام فيؤخذ بهم ذات الشمال فأقول : يا رب ! أمتي ، فيقول : إنهم لم يزالوا بعدك يرتدوا على أعقابهم.(حم ، طب وأبو نصر السجزي في الابانة عن ابن عباس).
31112 ۔۔۔ فرمایا میں تمہاری کمر پکڑ کر کہتا ہوں جہنم کی آگ سے بچہ حدود اللہ کو پامال کرنے سے بچو جب میں انتقال کرجاؤں گا تمہیں چھوڑ دوں گا میں تم سے پہلے حوض کوثر پر جاؤں گا جس کو ایک دفعہ حوض کوثر کا پانی نصیب ہوگیا وہ کامیاب ہوگیا ایک قوم لائی جائے گی پھر ان کو پکڑ کر شمال کی طرف (یعنی جہنم کی طرف) لے جائیں گے میں کہوں گا اے میرے رب یہ میری امت ہیں تو فرمائیں گے یہ تو آپ کے بعد مسلسل مرتد ہوتے رہے اپنی ایڑیوں کے بل۔ احمدطبرانی وابو النصر السنجری فی الابانة بروایت ابن عباس (رض) عنھما

31124

31113 أنا آخذ بحجزكم عن النار أقول : إياكم وجهنم ، إياكم والحدود ! فإذا مت فأنا فرطكم وموعدكم الحوض ، فمن ورد فقد أفلح ، ويأتي قوم فيؤخذ بهم ذات الشمال فأقول : يا رب ! أمتي ، فيقال : إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك مرتدين على أعقابهم.(طب - عن ابن عباس).
31113 ۔۔۔ فرمایا کہ میں تمہاری کمرپکڑ کر کہتاہوں جہنم سے بچو اور حدود اللہ کی پامالی سے بچو جب میں وفات پاجاؤں میں تمہارے فرط (آگے پہنچنے والا) ہوں ملاقات حوض کوثر پر ہوگی جس کو وہاں پہنچنا نصیب ہوگیا وہ کامیاب ہوگیا ایک قوم آئے گی ان کو پکڑ کر شمال (جہنم) کی طرف لے جائیں میں عرض کروں گا اے رب ! میری امت ہے کہا جائے گا آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ بعد کیا نئی بات ایجاد کرلی کہ مرتد ہو کر اپنی ایڑیوں کے بل لوٹ گئے۔ طبرانی بروایت ابن عباس

31125

31114 أنا فرطكم على الحوض أنتظر من يرد علي منكم فلا ألفين ما نوزعت في أحدكم فأقول : إنه من أمتي ، فيقال : لا تدري ما أحدث بعدك.(طس ، ق - عن أبي الدرداء).
31114 ۔۔۔ فرمایا میں حوض پر تمہارے لیے فرط ہوں میں انتظار کرونگا جو میرے پاس حوض پر آئے اگر میں پاؤں کسی کو حوض سے ہٹایا جارہاہو میں کہوں گا یہ بھی میرا امتی ہے تو کہا جائے گا آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعت ایجاد کی ہے۔ طبرانی فی الاوسط بیہقی عن ابی الدرداء

31126

31115 ألا ! ما بال أقوام يزعمون أن رحمي لا تنفع ، والذي نفسي بيده ! إن رحمي لموصولة في الدنيا والاخرة ، ألا وإني فرطكم - أيها الناس على الحوض ، ألا ! وسيجئ أقوام يوم القيامة فيقول القائل منهم : يا رسول الله ! أنا فلان بن فلان ، فأقول : أما النسب فقد عرفت ولكنكم ارتددتم بعدي ورجعتم القهقرى. (ط ، حم وعبد بن حميد ، ع ، ك ش - عن أبي سعيد).
31115 ۔۔۔ فرمایا سن لوا کیا بات ہے کچھ لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ میرا رشتہ ان کو فائدہ نہ دے گا قسم ہے اس ذات کی ! جس کے قبضہ میں میری جان ہے میرا رشتہ تو دنیا و آخرت دونوں میں فائدہ دے گا میں تمہارے لیے فرط ہوں اے لوگو ! حوض پر سن لوعنقریب قیامت میں جو کچھ لوگ آئیں گے ان میں سے کہنے والے کہیں گے یارسول اللہ ! میں فلاں بن فلاں ہوں میں کہوں گا کہ نسب سے تو میں نے پہچان لیا لیکن تم میرے بعدمرتد ہوگئے تھے اور ایڑی کے بل دین سے پھرگئے تھے۔ طبرانی احمد، وعبدبن حمید ابویعلی مستدرک ابن ابی شیبة بروایت ابی سعید

31127

31116 أنتم المستضعفون بعدي.(حم - عن أم الفضل).
31116 ۔۔۔ فرمایا کہ تم میرے بعد کمزور شمار کئے جاؤ گے۔ احمد بروایت ام الفضل

31128

31117 لا تفرحوا بجلب بني حام الملعونين على لسان نوح عليه السلام ، والذي نفسي بيده ! لكأني بهم كالشياطين قد داروا بين رايات الفتن لهم همهمة وزمزمة ، تهب السماء من أعمالهم وتعج الارض من أفعالهم ، لا يرعون عن حرمة ذمتي ولا ملتي ، ألا ! فمن أدرك ذلك الزمان فليبك على الاسلام إن كان باكيا.(الشيرازي في الالقاب - عن ابن عباس).
31117 ۔۔۔ فرمایا کہ نبی حام جن پر نوح (علیہ السلام) کی زبانی لعنت کی گئی ہے ان کے لائے جانے پر خوش مت ہو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں ان کو دیکھ رہاہوں گویا شیاطین ہیں جو فتنوں کے جھنڈے کے اردگرد چکر کاٹ رہے ہیں ان کی طرح طرح کی آوازیں ہیں آسمان میں حرکت پیدا ہوتی ہے ان کی اعمال سے اور زمین چلانے کی آواز نکالتی ہے ان کے افعال سے وہ رعایت نہیں کریں گے میرے ذمہ کی حرمت یا دین کی حرمت کی جو وہ زمانہ پائے تو اسلام پر روئے اگر اس کو رونا ہو۔ (الشیر ازی فی الالقاب میں روایت کی ابن عباس (رض) کے حوالہ سے)

31129

31118 ألا أنبئكم بقتال الفتنة ! إن الله لم يحل فيها شيئا حرمه قبل ذلك ، ما لاحدكم يستأذن بباب أخيه ثم يأتيه الغد فيقتلهخ.(نعيم بن حماد في الفتن - عن القاسم بن عبد الرحمن مرسلا).
31118 ۔۔۔ فرمایا سن لو میں تمہیں فتنہ کے قتال کے متعلق بتاتا ہوں اللہ تعالیٰ اس زمانے میں کسی ایسے فعل کو حلال نہیں فرمائیں گے جو پہلے حرام تھا تم میں بعض کا یہ فعل بڑا تعجب خیزہوگا آج کسی مسلمان کے بھائی کے دروازے پر آکر آواز دے کر اجازت حاصل کرے کل اسی کو قتل کردے۔ نعیم بن حماد فی الفتن بروایت قاسم بن عبدالرحمن مرسلا

31130

31119 الاشرار بعد الاخيرا خمسين ومائة سنة ، يملكون جميع أهل الدنيا وهم الترك.(الديلمي - عن ابن عمر).
31119 ۔۔۔ فرمایا اچھے لوگوں کے بعد برے لوگوں کا زمانہ آئے گا ایک سوپچاس سال کے بعدوہ پوری دنیا کے مالک ہوں گے وہ ترک قوم ہیں۔ الدیلمی بروایت ابن عمر (رض)

31131

31120 إذا ركب النساء الخيل ولبسوا القباطي ونزلوا الشام واكتفى الرجال بالرجال والنساء بالنساء عمهم الله بعقوبة من عنده.(عد ، كر - عن أنس).
31120 ۔۔۔ فرمایا کہ جب عورتیں گھوڑوں پر سواری کرنے لگیں گی اور قباطی (یعنی باریک کپڑے پہنیں گی) اور ملک شام میں قیام کریں گی مرد مرد سے اور عورتیں عورتوں پر اکتفاء کرنے لگیں گی اللہ تعالیٰ ان کو عمومی عذاب میں مبتلا فرمائیں گے۔
ابن عدی فی الکامل ابن عساکر بروایت انس (رض)

31132

31121 إذا أسبلت الشعور ومشي بالتبختر ويصم عن السامع قال الله تعالى عزوجل : فبي حلفت لاذعرن بعضهم بعضا.(الخرائطي في مساوي الاخلاق - عن ابن عباس).
31121 ۔۔۔ فرمایا کہ جب بال لٹکالئے جائیں گے اور متکبر انہ چال چلیں گے اور نصیحت سنانے والے سے کان بند کرلیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری ذات کی قسم بعض کو بعض سے لڑوادوں گا۔ الخرائطن فی مساوی الاخلاق بروایت ابن عباس (رض) عنھما

31133

31122 السلام عليكم يا أهل القبور ! لو تعلمون ما نجاكم الله منه مما هو كائن بعدكم ! هؤلاء خير منكم ، إلا هؤلاء خرجوا من الدنيا ولم يأكلوا من أجورهم شيئا ، وخرجوا وأنا الشهيد عليهم ، وإنكم قد أكلتم من أجوركم ولا أدرى ما تحدثون من بعدي.(ابن المبارك - عن الحسن مرسلا).
31122 ۔۔۔ فرمایا السلام علیکم یا اہل القبوز اگر تم جان لیتے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں کس شر سے بچا لیا جو تمہارے بعد ہونے والا ہے یہ تم سے بہتر ہیں یہ دنیا سے چلے گئے انھوں نے اپنے اعمال (جہاد وغیرہ) کا کوئی دنیوی فائدہ حاصل نہیں کیا اور دنیا سے اس وقت چلے گئے کہ میں ان پر گواہ ہوں اور تم نے کچھ فائدہ حاصل کرلیا ہے اب معلوم نہیں میرے بعد تم کیا حادثہ پیداکرو گے۔ ابن المبارک بروایت حسن مرملا

31134

31123 تعوذوا بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن (ش - عن أبي سعيد).
31123 ۔۔۔ فرمایا : ظاہری اور باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔ ابن ابی شیبہ بروایت ابی سعید

31135

31124 تكون فتنة يقتتلون عليها على دعوى جاهلية قتلاها في النار. (ك - عن أبي هريرة).
31124 ۔۔۔ فرمایا فتنہ ظاہر ہوگا اس میں لوگ لڑیں گے جاہلیت کے دعویٰ (یعنی عصبیت) پر دونوں طرف مقتولین جہنم میں ہوں گے۔ مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)

31136

31125 تكون بعدى فتنة وأمور وأحداث.(أبو نصر السجزي في الابانة - وقال : غريب - عن أبي هريرة).
31125 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد فتنے خلاف شرع امور اور بدعات ہوں گی۔ (ابوالنصح السجزی فی الابانہ وقال غریب بروایت ابوہریرہ (رض))

31137

31126 تكون فتنة يعوج فيها عقول الرجال حتى ما تكاد ترى فيها رجلا عاقلا.(نعيم - عن حذيفة ، وهو صحيح).
31126 ۔۔۔ فرمایا کہ فتنے ظاہرہوں گے اس میں لوگوں کو عقلیں ٹیڑھی ہوں گی یہاں تک اس وقت ایک بھی صحیح عقل والا آدمی نہ ملے گا۔ (نعیم بروایت حذیفہ یہ صحیح روایت ہے)

31138

31127 تكون فتنة لا ينجو إلا من لم يصب من مالها ، ومن أصاب من مالها كمن أصاب من دمها.(نعيم بن حماد - عن أبي جعفر مرسلا).
31127 ۔۔۔ فرمایا کہ فتنہ ظاہر ہوگا اس سے وہی شخص نجات پائے گا جو باطل طریقہ سے مال کو ہاتھ نہ لگائے اور جس نے مال کھایا گویا کہ ناحق خون بہایا۔ نعیم بن حماد بروایت ابی جعفر مرسلا

31139

31128 تمنوا الموت عند خصال ست : عند إمارة السفهاء ، وبيع الحكم ، واستخفاف بالدم ، وكثرة الشرط ، وقطيعة الرحم ، ونشوا يتخذون القرآن مزامير يقدمون الرجل ليغنيهم وليس بأفقههم.(طب - عن عابس الغفاري).
31128 ۔۔۔ فرمایا چھ باتیں ظاہر ہوجائیں تو تم موت کی تمنا کرو۔ کم عقل لوگوں کو حکومت دی جائے فیصلہ کو بیچا جائے اور خون ریزی کو ہلکا سمجھا جائے اور شرط کی کثرت ہوجائے اور قطع رحمی عام ہوجائے اور ایسے مست لوگ جو قرآن کریم کو گانے کی طرز پر پڑھیں آدمی کو (نماز کے لئے) آگے کیا جائے گانے کے طرز آنے کی وجہ سے حالانکہ وہ مسائل سے زیادہ واقف نہ ہوگا۔ طبرانی بروایت عباس الغفاری

31140

31129 ثلاثة من نجا منها فقد نجا ، من نجا عند موتي ، ومن نجا عند قتل خليفة يقتل مظلوما وهو مصطبر يعطي الحق من نفسه فقد نجا. ومن نجا من فتنة الدجال فقد نجا.(طب والخطيب وفي المتفق والمفترق من عقبة بن عامر).
31129 ۔۔۔ فرمایا کہ تین مواقع ہیں جو اس وقت نجات پا گیا وہ کامیاب ہوگیا میرے انتقال کی وقت اور ایک خلیفہ کے قتل کے وقت جس کو ظلما قتل کیا جائے گا وہ حق پر قائم ہوگا حق اداکررہاہو گا وہ بھی نجات پانے والا اور ایک جو فتنہ دجال سے نجات پائے وہ بھی نجات یافتہ ہے۔ طبرانی والخطیب فی المنطق المفترق بروایت عقبہ بن عامر

31141

31130 من نجا من ثلاث فقد نجا ، من نجا من ثلاث فقد نجا ، من نجا من ثلاث فقد نجا : موتي والدجال وقتل خليفة مصطبر بالحق معطيه.(حم ، طب ، ض ، ك - عن عبد الله بن حوالة).
31130 ۔۔۔ فرمایا جو شخص تین حادثات میں نجات پاجائے وہ نجات یافتہ ہے میرے انتقال کے وقت دجال کے خروج کے وقت ایک خلیفہ کو ظلما قتل کئے جانے کے وقت جب کہ وہ حق پر قائم ہوگا۔ (مسند احمد طبرائی ضیاء مقدسی مستدرک بروایت عبداللہ بن حوالہ)

31142

31131 سألتني عن شئ ما سألني عنه أحد من أمتي ، مدة أمتي من الرخاء مائة سنة ، قيل : فهل لذلك من آية ؟ قال : نعم ، الخسف والرجف وإرسال الشياطين المجلبة على الناس.(حم ، ك - عن عبادة بن الصامت).
31131 ۔۔۔ فرمایا کہ تم نے وہ سوال کیا کہ میری امت میں سے کسی نے یہ سوال نہیں کیا میری امت کی خوشحالی کی مدت سو سال ہے عرض کیا کہ کیا اس کی کوئی نشانی ہے فرمایا ہاں خسف (دھنسنا) رجف زلزلہ اور باہر سے لائے ہوئے شیاطین کو لوگوں پر چھوڑ دینا۔ احمد مستدرک بروایت عبادة بن الصاب

31143

31132 مدة رخاء أمتي من بعدي مائة سنة ، قيل : يا رسول الله ! فهل لذلك من آية ؟ قال : نعم الخسف ، والقذف ، والمسخ وإذسال الشياطين المجلبة على الناس.(طب ، ك وتعقب - عن عبادة بن الصامت).
31132 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد میری امت کی خوشحالی کا زمانہ سو سال ہے عرض کیا کہ اس کی کوئی نشانی بھی ہے ؟ فرمایا زمین میں دھنسنا ، زنا کا عام ہونا ، صورتوں کا مسخ ہونا اور باہر سے لائے ہوئے شیاطین کو لوگوں پر چھوڑ دینا۔ (احمدمستدرک اور تابع ذکر کیا عبادہ بن صامت (رض) کی روایت سے)

31144

31133 ستكون فتن يفارق الرجل فيها أخاه وأباه ، تطير الفتنة في قلوب الرجال منهم إلى يوم القيامة حتى يعير الرجل فيها بصلاته كما تعير الزانية بزناها (نعيم بن حماد في الفتن (طب - عن ابن عمرو).
31133 ۔۔۔ فرمایا فتنے ظاہر ہوں گے اس میں آدمی اپنے بھائی اور والد سے جدا ہوجائے گا اس سے لوگوں کے دلوں میں فتنہ پیدا ہوگا ان سے قیامت کے دن تک کے لیے یہاں تک ایک شخص کو نماز پڑھنے کی وجہ سے عار دلائی جائے گی جس طرح زانیہ کو زنا کی وجہ سے عار دلائی جاتی ہے۔ طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31145

31134 ستكون فتنة بعدها جماعة ، ثم تكون بعدها جماعة ، ثم تكون فتنة لا تكون بعدها جماعة ، ترفع فيها الاصوات وتشخص الابصار وتذهل العقول ، فلا تكاد ترى رجلا.(الديلمي - عن حذيفة).
31134 ۔۔۔ فرمایا فتنہ پیدا ہوگا اس کے بعد پھر اتفاق ہوجائے گا پھر اتفاق پیدا ہوگا اس کے بعد جو فتنہ ہوگا اس کے بعد اتفاق کی کوئی صورت نہ ہوگی اس میں آوازیں اٹھیں گی آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی عقلیں زائل ہوں گی حتی کہ ایک بھی عقلمند نظر نہ آئے گا۔ الدیلمی بروایت حذیفہ (رض)

31146

31135 سيأتي على الناس زمان ما يبقى من القرآن إذا رسمه ولا من الاسلام إلا اسمه ، يتسمون به وهم أبعد الناس منه ، مساجدهم عامرة وهي خراب من الهدى ، فقهاء ذلك الزمان شر فقهاء تحت ظل السماء ، منهم خرجت الفتنة ، واليهم تعود. (ك في تاريخه - عن ابن عمر ، الديلمي عن معاذ).
31135 ۔۔۔ فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ قرآن کے صرف نقوش ہی باقی رہ جائیں گے اور اسلام کا صرف نام ہی باقی رہ جائے گا نام تو مسلمانوں کا رکھ لیں گے لیکن وہ اسلام سے بہت دور ہوں گے ان کی مساجد ظاہرآباد ہوں گی لیکن اندر سے خراب ہوں گی اس زمانہ کے علماء آسمان کے نیچے سب سے بدترین علماء ہوں گے انہی سے فتنہ کا ظہور ہوگا انھیں میں لوٹے گا۔ مستدرک فی تاریخ بروایت ابن عمر الدیلمی بروایت معاذ

31147

31136 يوشك أن يأتي على الناس زمان لا يبقي من الاسلام إلا اسمه ولا يبقي من القرآن إذا رسمه ، مساجدهم عامرة وهي خراب من الهدى ، علماؤهم شر من تحت أديم السماء ، من عندهم تخرج التفنة وفيه تعود.(عد ، هب - عن علي).
31136 ۔۔۔ عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اسلام کا صرف نام ہی باقی رہ جائے گا اور قرآن بھی صرف حروف کے نقوش باقی رہے گا اس زمانہ کے علماء آسمان کے نیچے بدترین علماء ہوں گے انہی سے فتنہ ظاہر ہوگا اور انہی کی طرف لوٹ کرجائے گا۔ (عدی ابن کامل شعب الایمان بیہقی بروایت علی )
کلام :۔۔۔ ذخیرة الحفاظ 6583

31148

31137 يوشك الاسلام أن يدرس فلا يبقي إلا اسمه ، ويدرس القرآن فلا يبقى إلا رسمه.(الديلمي - عن أبي هريرة).
31137 ۔۔۔ عنقریب اسلام مٹ جائے گا اس کا نام ہی باقی رہے گا قرآن مٹ جائے گا اس کے نقوش باقی رہ جائیں گے۔ (الدیلمی بروایت ابی ہریرة)

31149

31138 كيف أنتم إذا التقتكم فتنة ؟ فتتخذ سنة يربو فيها الصغير ويرهم فيها الكبير ، وإذا ترك منها شئ قيل : تركت سنة ، وإذا كثر قراؤكم وقلت علماؤكم وكثرت أمراؤكم ، وقلت أمناؤكم ، والتمست الدنيا بعمل الاخرة ، وتفقه لغير الله.(حل - عن ابن مسعود).
31138 ۔۔۔ فرمایا پس تمہارا کیا حال ہوگا جب فتنہ میں مبتلا کئے جاؤ گے کئی سالوں تک گرفتار ہوگے اس میں بچے نوجواں ہوں گے جوان بوڑھے اگر کسی سال فتنہ ختم ہوجائے تو کہا جائے گا ایک سال چھوڑ دیا جب تمہارے قاریوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور علماء کی تعداد کم ہوجائے گی امراء کی تعداد بڑھ جائے گی امانتدار لوگوں کی قلت ہوگی اور اعمال آخرت کے ذریعہ دنیا طلب کی جائے گی ، اور علم کو غیر اللہ کے لیے حاصل کیا جائے گا۔ حلیة الاولیاء بروایت ابن مسعود (رض)

31150

31139 كيف بكم بزمان يوشك أن يأتي عليكم يغربل الناس فيه غربلة وتبقى حثالة من الناس قد مرجت عهودهم وأماناتهم واختلفوا وكانوا هكذا ؟ وشبك بين أصابعه ، قالوا : كيف بنا يا رسول الله ! إذا كان ذلك ؟ قال : تأخذون مما تعرفون وتدعون ما تنكرون وتقبلون على أمر خاصتكم وتذرون أمر عامتكم.(ه ونعيم بن حماد في الفتن ، طب عن ابن عمر).
31139 ۔۔۔ فرمایا اس زمانہ تمہارا کیا حال ہوگا جو عنقریب تمہارے اوپر آئے گا اس میں لوگوں کو خوب آزمائش میں ڈالا جائے گا وہ لوگ رہ جائیں گے جن کی حیثیت جھاگ کی سی ہوگی ان کی عہد کی پابندی اور امانتداری کمزور ہوجائے گی اور آپس میں اس طرح اختلاف ہوگا۔ انگلیوں کو ایکدوسرے میں ڈال کر دکھایا عرض کیا ہمارے لیے کیا حکم ہے یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ زمانہ آجائے فرمایا کہ معروف پر عمل کرو منکرات کو ترک کردو اپنے خواص کی اصلاح کی طرف توجہ کرو عوام کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دو ۔ ابن ماجہ ونعیم بن جساد فی العتن طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31151

31140 كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس قد مرجت عهودهم وأماناتهم واختلفوا فصاروا هكذا ؟ وشبك بين أصابعه ، قال : الله تعالى ورسوله أعلم ، قال : اعمل بما تعرب ودع ما تنكر ! وإياك والتلون في دين الله ! وعليك بخاصة نفسك ودع عوامهم. (طب - عن سهل بن سعد ، الشيرازي في الالقاب - عن الحسن مرسلا).
31140 ۔۔۔ فرمایا اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا ؟ جب تم کمزور ایمان والوں میں زندگی گذراو گے جن میں وعدہ عہد کی پابندی امانتداری کمزور ہوچکی ہوگی اور آپس میں اختلاف کرکے اس طرح ہوجائیں گے انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈال کر کھایا عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو ہی علم ہے فرمایا معروفات پر عمل کرو اور منکرات کو ترک کرو اللہ کے دین میں رنگ بدلنے سے اجتناب کرو اپنے نفس کی اصلاح کی فکر کرو عام لوگوں کا معاملہ چھوڑو۔ ) طبرانی بروایت سہل بن سعد الشیرازی فی لالقاب بروایت حسن مرسلا ذخیرة الحفاظ 4410)

31152

31141 كيف أنت إذا كنت في حثالة من الناس واختلفوا حتى يكونوا هكذا ؟ وشبك بين أصابعه ، خذ ما تعرف ودع ما تنكر.(طب - عن عبادة بن الصامت).
31141 ۔۔۔ فرمایا تمہارا کیا حال ہوگا کمزور ایمان والے لوگوں میں وہ آپس میں اختلاف کرکے اس طرح ہوجائیں گے۔ ( انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرکے دکھایا) فرمایا معروف باتوں پر عمل کرو اور منکرات کو ترک کرو۔ طبرائی بروایت عبادہ بن الصامت (رض)

31153

31142 كيف أنتم في قوم مرجت عهودهم وأيمانهم وأماناتهم وصالروا هكذا ؟ وشبك بين أصابعه ، قالوا : كيف نصنع يا رسول الله ؟ قال : اصبروا وخالقوا الناس بأخلاقهم وخالفوهم في أعمالهم.(ن ، ص عن ثوبان).
31142 ۔۔۔ فرمایا تمہارا کیا معاملہ ہوگا اس زمانہ میں جب لوگوں کے عہد کی پابندی ایمان اور امانتداری کمزوری ہوگی اور اس میں اختلاف کر کے اس طرح گتھم گتھا ہوں گے انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرکے دکھایا عرض کیا یارسول اللہ ! ہم اس وقت کیا کریں ؟ فرمایا صبر سے کام لو اور لوگوں کے ساتھ اخلاقی برتاؤ کروالبتہ خلاف شرع افعال میں ان کی مخالفت کرو یعنی ان کا ساتھ مت دو ۔ نسائی سعید بن منصوربروایت ثوبان (رض)

31154

31143 كيف ترون إذا أخرتم في زمان حثالة من الناس قد مرجت عهودهم ونذورهم فاشتبكوا وكانوا هكذا ؟ وشبك بين أصابعه ، قالوا : الله ورسوله أعلم ، قال : تأخذون ما تعرفون وتدعوت ما تنكرون ، ويقبل أحدكم على خاصة نفسه ويذر أمر العامة.(طب - عن سهل بن سعد).
31143 ۔۔۔ فرمایا تمہارا کیا معاملہ ہوگا اس آخری زمانہ میں جب بہت کم حیثیت کے لوگ رہ جائیں گے ان کی وعدہ کی پابندی نذر کی ایفاء بہت کمزور ہوچکی ہوگی۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم ہے فرمایا معروف پر عمل کرو منکرات کو ترک کرو ہر شخص خاص اپنے اعمال کی اصلاح کی کوشش کرے اور عام لوگوں کے معاملات کو چھوڑ دے۔ طبرانی بروایت سہل بن سعد

31155

31144 كيف أنت يا عوف ! إذا افترقت هذه الامة على ثلاث وسبعين فرقة ، واحدة منها في الجنة وسائرهن في النار ؟ قلت : ومتى ذلك يا رسول الله ؟ قال : إذا كثرت الشرط ، وملكت الاماء ، وقعدت الجملا على المنابر ، واتخذ القرآن مزامير ، وزخرفت المساجد ، ورفعت المنابر ، واتخذ الفئ دولا والزكاة مغرما والامانة مغنما ، و تفقه في الدين لغى رالله ، وأطاع الرجل امرأته وعق أمه وأقصى أباه ، ولعن آخر هذه الامة أولها ، وساد القبيلة فاسقهم وكان زعيم القوم أرذلهم ، وأكرم الرجل اتقاء شره ، فيومئذ يكون ذاك فيه ، يفزع الناس يومئذ إلى الشام وإلى مدينة يقال لها دمشق من خير مدن الشام فتحصنهم من عدوهم ، قيل : وهل تفتح الشام ؟ قال : نعم وشيكا ، تقع الفتن بعد فتحها ثم تجئ فتنة غبراء مظلمة ، ثم تتبع الفتن بعضها بعضا حتى يخرج رجل من أهل بيتي يقال له المهدي ، فان أدركته فاتبعه وكن من المهتدين (طب - عن عوف بن مالك)
31144 ۔۔۔ تمہارا کیا حال ہوگا ! اے عوف جب یہ امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ایک فرقہ جنت میں باقی جہنم میں نے عرض کیا ایسا کب ہوگا یارسول اللہ ! فرمایا جب رذیل لوگ زیادہ ہوجائیں باندیاں مالک بن جائیں کمینے لوگ منبر پر بیٹھ جائیں قرآن کو گانے کی طرز پر پڑھا جائے مساجد میں غیر ضروری زیب وزنیت اختیار کی جائے منبروں کو بہت اونچا کیا جائے مال غنیمت کو ذاتی دولت سمجھاجانے لگے زکوۃ کو تاوان امانت کو مال غنیمت اور دین کا علم غیر اللہ کے لیے سیکھا جانے لگے آدمی ماں کی نافرمانی اور بیوی کی اطاعت کرنے لگے اور باپ کو اپنے سے دور کرے اور امت کا آخری طبقہ پہلے لوگوں پر لعنت کرے اور قبیلہ کا سردار فاسق کو بنایا جائے اور قوم کا بڑا ان کے کمینہ بن جائے اور آدمی کا اکرام اس کے شر سے بچنے کے لیے ہو اس زمانہ میں ایسا ہوگا تو لوگ گھبرا کر ملک شام اور ایک شہر جس کا نام دمشق ہے جو شام کے بہترین شہروں میں سے ہے وہاں پہنچ کر اپنے دشمنوں سے قلعہ بند ہوجائیں گے عرض کیا گیا کیا دشمن شام کو فتح کریں گے ؟ فرمایا ہاں کچھ عرصہ کے لیے اس کے بعد فتنے پھوٹ پڑیں گے پھر ایک فتنہ ظاہر ہوگا غبار آلود اندھیرا پھر پے درپے فتنے ظاہر ہوتے رہیں گے یہاں تک میرے اہل بیت میں سے ایک شخص ظاہر ہوگا جس کا نام مہدی ہے تم ان کا زمانہ پالو تو ان کی اتباع کرو اور صراط مستقیم پرچلنے والے لوگوں میں داخل ہوجاؤ۔ طبرانی بروایت عوف بن مالک

31156

31145 - لتنتقين كما ينتقى التمر من حثالته. (ابن عساكر - عن أبي هريرة).
31145 ۔۔۔ فرمایا تم صاف کئے جاؤ گے جس طرح کھجور کو ردی کھجور سے صاف کرکے نکالا جاتا ہے۔ ابن عساکر بروایت ابوہریرہ (رض)

31157

31146 أتدرون ما هذا ؟ تذهبون الخير فالخير حتى لا يبقى منكم إلا مثل هذه.(خ في تاريخه ، حب ، ك ، طب ، ص - عن رويفع بن ثابت).قال : قرب لرسول الله ص تمر ورطب فأكلوا منه حتى لم يبق منه إلا نواة قال - فذكره.
31146 ۔۔۔ فرمایا کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ فرمایا کہ تم میں سے اچھے لوگ اٹھالئے جائیں گے یکے بعد دیگرے حتیٰ کہ اس جیسے لوگ باقی رہ جائیں گے۔ بخاری فی تاریخہ طبرانی سعید بن منصور بروایت رویفع بن ثابت
راوی کا بیان ہے یہ اس موقع پر ارشاد فرمایا کہ آپ کے سامنے پکی اور نیم پختہ کھجوریں رکھی گئیں آپ نے اور صحابہ (رض) نے تناول فرمایا حتی کہ گھٹلیاں باقی رہ گئیں ان گٹھلیوں کی طرف کرکے یہ ارشاد فرمایا۔

31158

31147 لن تفنى أمتي حتى يظهر فيهم التمايز والتمايل والمعامع ، قيل : يا رسول الله ! ما التمايز ؟ قال : عصبية يحدثها الناس بعدي في الاسلام ، قال : فما التمايل ؟ قال : تميل القبيلة على القبيلة فتستحل حمرتها ، قيل : فما المعامع ؟ قال : سير الامصار بعضها إلى بعض حتى تختلف أعناقهم في الحرب. (ك وتعقب عن حذيفة ، نعيم بن حماد في الفتن عن أبي هريرة).
31147 ۔۔۔ فرمایا کہ میری امت ہلاک نہ ہوگی یہاں تک ان میں تمایز، تمایل اور معامع ظاہر نہ ہوجائے عرض کیا گیا یارسول اللہ ! تمایز کیا ہے ؟ فرمایا وہ (قومی جماعتی) عصبیت جو میرے لوگ اسلام میں پیداکریں گے پوچھا گیا تمایل کیا ہے ؟ فرمایا ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ پر حملہ آو ر ہوگا اور ان کی جان ومال کو حلال کرلیا جائے گا پوچھا گیا معامع کیا ہے فرمایا ایک شہر والے دوسرے شہر والوں پر حملہ آور ہوں گے یہاں تک گردنیں آپس میں گڈمڈ ہوں گی۔ (مستدرک اس کی تابع لائی گئی حذیفہ (رض) کی روایت سے نعیم بن حماد فی النقن بروایت ابوہریرہ (رض))

31159

31148 لن تنفكوا بخير ما استغنى أهل بدوكم عن أهل حضركم ولتسوقنهم السنين والسنات حتى يكونوا معكم في الديار ولا تمنعوا منهم لكثرة من يستر عليكم منهم ، يقولون : طال ما جعنا وشبعتم وطال ما شقينا ونعمتم فواسونا اليوم ! ولتستصعبن بكم الارض حتى يغبط أهل حضركم أهل بدوكم من استطعاب الارض ، ولتميلن بكم الارض ميلة يهلك فيها من هلك ويبقى من بقي حتى يعتق الرقاب ثم تهدأ بكم الارض بعد ذلك حتى يندم المعتقون ، ثم تميل بكم الارض من بعد ذلك ميلة أخرى فيهلك فيها من هلك ويبقى من بقي حتى تعتق الرقاب ثم تهدأ بكم الارض فيقولون : ربنا نعتق ربنا نعتق ، فيكذبهم الله : كذبتم ، كذبتم ، كذبتم ، أنا أعتق ولتبتلين أخريات هذه الامة بالرجف فان تابوا تاب الله عليهم ، وإن عادوا أعاد الله عليهم الرجف والقذف والخذف والمسخ والخسف والصواعق ، فإذا قيل : هلك الناس هلك الناس هلك الناس فقد هلكوا ، ولن يعذب الله أمة حتى تغدر قالوا : وما غدذها ؟ قال : يعترفون بالذنوب ولا يتوبون ولتطمئن قلوبهم بما فيها من برها وفجورها كما تطمئن الشجرة بما فيها حتى لا تسطيع محسن أن يزداد إحسانا ولا يستطيع مسئ استعتابا ، وذلك بأن الله عزوجل قال : (كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون). نعيم بن حماد في الفتن ، وتعقب - عن ابن عمرو)
31148 ۔۔۔ فرمایا کہ تم خیر پر قائم رہو گے جب تک تمہارے دیہاتی شہریوں سے مستغنی رہے پھر قحط اور بھوک ان کو ہنکا کرلے آئیں گے یہاں تک دو تمہارے ساتھ ہوں گے شہر میں ان کرنے والوں کی کثرت کی وجہ سے تم ان کو روک نہیں سکو گے۔ وہ کہیں گے ایک مدت سے ہم بھوک اور پیاس کے ستائے ہوئے ہیں اور تم بھرے پیٹ ہو ایک مدت سے ہم قسمت کے مارے ہوئے ہیں اور تم نعمتوں میں ہو لہٰذا آج ہمارے ساتھ غمخواری کرو پھر زمین تم پر تنگ ہوجائے گی یہاں تک شہری لوگ دیہایتوں پر غبطہ کریں گے زمین کی تنگی کی وجہ سے زمین تمہیں لے کر جھک جائے گی جس سے ہلاک ہونے والے ہلاک ہوجائیں گے اور باقی رہنے والے باقی رہیں گے یہاں گردنیں آزاد کی جائیں گی پھر زمین تمہیں لے کر سکون میں آئے گی اور باقی رہنے والے باقی رہیں گے پھر گردنیں آزاد کی جائیں گی پھر زمین تمہیں لے کر سکون میں آجائے گی لوگ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم آزاد کرتے ہیں اے ہمارے رب ! ہم آزاد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ انھیں جھٹلائیں گے تم نے جھوٹ بولا تم نے جھوٹ بولا میں آزاد کرتا ہوں ضرور آزمایا جائے گا اس امت کے آخری طبقہ کو زلزلہ پتھر اور ٹکڑیوں کی برسات چہروں کا مسخ ہونازمین میں دھنسنا بجلی کی کڑک وغیرہ کے ذریعہ جب کہا جائے گا کہ لوگ ہلاک ہوگئے لوگ ہلاک ہوگئے کہنے والے تو ہلاک ہورہی گئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی امت کو عذاب میں مبتلا نہیں فرماتے جب تک کے وہ عذر نہ کریں صحابہ (رض) نے عرض کیا عذر کیا ہے ؟ فرمایا کہ گناہوں کا اعتراف تو کرے لیکن توبہ نہ کرے اور ان کا دل مطمئن ہو اس پر جو کچھ اس میں ہیں نیکی اور گناہ جیسے درخت مطمئن ہوتا ہے اپنے اوپر لگے ہوئے پھلوں سے یہاں تک کسی نیکو کار کو نیکی میں اضافہ کی قدرت نہیں اور کسی بدکار کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی یہ اس وجہ سے ہوگا کہ ارشاد باری ہے :
کلا بل ران علی قلوبھم ماکانوا یکسبون
ہرگز نہیں بلکہ ان کے دلوں پر زنگ لگے ہوئے گناہوں کے۔
نعیم بن حماد فی الفتن مستدرک وتعقب عن ابن عمر (رض) اخرجہ الحاکم فی المستدرک کتاب الفتن والملاحم

31160

31149 ليأتين على الناس زمان لو وقع حجر من السماء إلى الارض ما وقع إلا على امرأة فاجرة أو رجل منافق. (كر في تاريخه - عن أنس).
31149 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں ایک زمانہ آنے والا ہے اگر ایک پتھر آسمان سے زمین کی طرف گرے تو ضرور کسی فاسق عورت یا منافق مرد پر گرے گا۔ (ابن عساکر فی تاریخہ بروایت انس (رض))
تشریح۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ پوری زمین فاسق اور بدکردار مردو عورتوں سے بھرجائے گی۔

31161

31150 ليأتين على الناس زمان يغبطون فيه الرجل بخفة الحاذ كما يغبطونه اليوم بكثرة المال والولد حتى يمر أحدكم بقبر أخيه فيتمعك عليه كما تتمعك الدابة في مراغها ، ويقول : يا ليتني مكانه ، ما به شوق إلى الله ولا عمل صالح قدمه إلا مما ينزل به من البلاء. (طب - عن ابن مسعود).
31150 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ لوگ مال و دولت اور اولاد کے کم ہونے والے پر غبطہ کریں گے جس طرح آج مال و دولت اور اولاد کی زیادتی پر غبطہ ہوتا ہے یہاں تک آدمی کسی کی قبر پر گذرے گا تو اس پر لوٹ پوٹ ہوگا جس طرح جانور اپنے باڑہ میں لوٹ پوٹ ہوتا ہے اور کہے گا اے کاش ! میں صاحب قبر کی جگہ ہوتا اس کو اللہ تعالیٰ سے ملنے کا کوئی شوق یا اعمال صالحہ جو آگے بھیجے اس کے ثمرات کا کوئی شوق نہیں ہوگا بلکہ آفات و مصائب سے تنگ ہو کر یہ تمنا کرے گا۔ طبرانی بروایت ابن مسعود (رض)

31162

31151 ويل للعرب من شر قد اقترب ! يوشك أحدكم أن يسعى إلى قبر أخيه أو قبر رحمه فيقول : يا ليتني مكانك ! ولا أعاين.ما أعاين.(الخطيب - عن أبي هريرة).
31151 ۔۔۔ فرمایا اس ہو عرب کا ایک شران کے قریب آچکا ہے عنقریب تم میں سے کوئی اپنے بھائی یا کسی رشتہ دار کی قبر پر جائے گا اور تمنا کرے گا اے کاش ! کے میں اس کی جگہ ہوتا اور جو کچھ مصائب دیکھ رہاہوں ان کو نہ دیکھتا ۔ الخطیب بروایت ابوہریرہ (رض)

31163

31152 لا تقوم الساعة حتى يرى الحي الميت على أعواده فيقول : يا ليته كان مكان هذا ! فيقول له القائل : هل تدري على ما مات ؟ فيقول : كائنا ما كان.(الديلمي - عن أبي ذر).
31152 ۔۔۔ فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک زندہ آدمی جب مردہ کو تخت پر دیکھے گا توتمنا کرے گا اے کاش ! کہ اس کی جگہ میں اس تخت پر ہوتا ایک کہنے والا کہے گا تمہیں معلوم بھی ہے کہ کس حالت میں اس کی موت آئی ہے وہ کہے گا جس حالت میں بھی آئی ہو۔ (بہتر موت آجائے یہی تمنا ہے) ۔ الدیلمی بروایت ابی ذر (رض)

31164

31153 لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل على القبر فيقول : لوددت أني مكان صاحبه مما يلقى الناس من الفتن.(نعيم بن حماد في الفتن عن ابن عمر).
31153 ۔۔۔ فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک ایک شخص کا قبر پر گذر ہوگا وہ تمنا کرے گا اے کاش ! کہ میں اس کی جگہ ہوتا ان فتنوں کی وجہ سے یہ تمنا کرے گا جن میں لوگ مبتلا ہوں گے۔ نعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابن عمر

31165

31154 ليخرجن من أمتي ثلاثمائة رجل معهم ثلاثمائة راية يعرفون وتعرف قبائلهم يبتغون وجه الله يقتلون على الضلالة. (نعيم ابن حماد في الفتن - عن حذيفة ، وفيه عبد القدوس متروك).
31154 ۔۔۔ فرمایا کہ میری امت کے تین سو آدمی نکلیں گے ان کے ساتھ تین سوجھنڈے ہوں گے وہ بھی پہچانے جائیں گے اور ان کے قبائل بھی اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے طلبگار ہوں گے گمراہی میں مارے جائیں گے۔ (نعیم بن جماد فی الفتن بروا حذیفہ (رض) اس سند میں عبدالقدوس ہے جو کہ متروک ہے)

31166

31155 ما أنتم إذا مرج الدين وسفك الدم وظهرت الزينة وشرف البنيان واختلف الاخوان وحرق البيت العتيق.(طب - عن ميمونة).
31155 ۔۔۔ فرمایا تمہارا کیا حال ہوگا جب دین کمزور پڑجائے گا خون ریزی ہوگی زنا عام ہوگا اونچی اونچی عمارتیں ہوں گی بھائی آپس میں لڑیں گے اور بیت اللہ کو جلایا جائے گا۔ طبرانی بروایت میمونہ (رض)

31167

31156 ما أنكرتم من زمانكم فيما غيرتم من أعمالكم ، فان يك خيرا فواها واها ، وإن يك شرا فآها آها.(ابن عساكر - عن أبي الدرداء ، وقال حديث غريب).
31156 ۔۔۔ فرمایا کہ زمانہ کی جس حالت کو تم ناپسند کرتے ہو وہ وہی ہے وہ تمہارے اعمال کی بگڑی ہوئی حالت ہے اگر اچھی حالت ہے خوشی کی بات ہے اور اگر بری حالت ہے تو بہت افسوس کی بات ہے۔ ابن عساکر بروایت ابی الدرداء
فرمایا حدیث غریب ہے :۔

31168

31157 من أصاب دينارا أو درهما في فتنة طبع على قلبه بطابع النفاق (الديلمي - عن أبي هريرة).
31157 ۔۔۔ فرمایا کہ جس کو فتنہ کے زمانہ میں دینار اور ردھم مل جائے اس کے دل پر نفاق کا بٹہ لگ جائے گا۔ الدیلمی بروایت ابوہریرہ ہ (رض)

31169

31158 والذي بعثني بالحق ! لتكونن بعدي فترة في أمتي يبتغى فيها المال من غير حله وتفسك فيها الدماء ويستبدل فيها الشعر من القرآن. (الديلمي - عن ابن عمر).
31158 ۔۔۔ فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق دے کر مبعوث فرمایا کہ میرے بعد ایک ایسا انقطاع کا زمانہ آئے گا جس میں حرام طریقہ سے مال حال کیا جائے گا (ناحق ) خون بہایا جائے گا قرآن کو اشعار سے بدلا جائے گا۔ الدیلمی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31170

31159 ويحك بعدي ! إذا رأيت البناء قد علا سلعا فالحق بالمغرب أرض قضاعة ! فانه سيأتي عليكم يوم قاب قوسين أو رمح أو رمحين من كذا وكذا - قاله لابي ذر.(ابن عساكر - عن أبي ذر).
31159 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد تیرا ناس ہو جب تو دیکھے کہ عمارتیں سلعہ پہاڑ سے اونچی ہورہی ہیں تو مغرب میں نبی قضاعہ کی سرزمین میں چلا جاکیونکہ تم پر ایک دن ایسا آئے گا جو قریب ہے دونیزوں کے یا ایک تیر یادوتیر کے اس طرح حضرت ابوذرغفاری (رض) کو خطاب کرکے فرمایا ۔ ابن عساکر بروایت ابی ذر (رض)

31171

31160 ويل للعرب من شر قد اقترب ! موتوا إن استطعتم.(ك - عن أبي هريرة).
31160 ۔۔۔ فرمایا عرب کی ہلاکت ہے ایک شران کے قریب آچکا ہے اگر تم سے ہوسکے تومرجاؤ ۔ مستدرک بروایت ابی ہریرة (رض)

31172

31161 ويل للعرب من شر قد اقترب على رأس الستين ! تصير الامانة غنيمة والصدقة غرامة والشهادة بالمعرفة والحمن بالهوى.(ك - عن أبي هريرة).
31161 ۔۔۔ فرمایا عرب کے لیے ہلاکت سے ایک شران کے قریب پہنچ چکا ہے ساٹھ سال کے سرے پر اس میں امانت کو غنیمت سمجھ جائے گا صدقہ (زکوۃ ) کو تاوان شہادت جان پہچان دیکھ کردی جائے گی نفسانی خواہشات کی بنیاد پر فیصلے ہوں گے۔ مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)

31173

31162 يكون بعدي قوم يأخذون الملك يقتل عليه بعضهم بعضا.(حم - عن عمار).
31162 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد ایک قوم ہوگی حکومت حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔ احمدبروایت عمار

31174

31162 يوشك أهل العراق أنه يجئ إليهم قفيز ولا درهم.(حم وأبو عوانة ، حب ، ك - عن جابر).
31163 ۔۔۔ فرمایا کہ عنقریب اہل عراق پر ایسا زمانہ آئے گا ان کے پاس گندم تو آئے گی لیکن درھم نہ ہوگا۔ (احمد وابو عوانہ ابن حبان مستدرک بروایت حابر (رض)

31175

31164 يوشك أن يؤمر عليهم الرويجل فيجتمع إليه قوم محلقة أقفيتهم ، بيض قمصهم ، فإذا أمرهم بشئ حضروا.(طب عن عبد الله ابن رواح).
31164 ۔۔۔ عنقریب ان پر ایک رویجل کو امیر مقرر کیا جائے گا اس کے گرد ایک قوم جمع ہوگی ان کی گدی منڈی ہوئی ہوگی اور قمیص سفید ہوگی جب وہ ان کو کسی بات کا حکم دیں گے توفورا حاضر ہوں گے ۔ طبرانی بروایت عبداللہ رواحہ

31176

31165 يوشك أن يملا الله أيديكم من العجم ويجعلهم أسدا لا يفرون فيضربون رقابكم ويأكلون فيأكم.(ز ، ك - عن حذيفة ، طب - عن ابن عمرو ، حم ، طب ، ك ، ض - عن سمرة)
31165 ۔۔۔ عنقریب ایسا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ عجمی غلاموں سے تمہارے ہاتھ بھر دیں گے ان کو ایسے شیر بنادیں گے جو نہ بھاگیں گے بلکہ تمہاری گردن ماریں گے اور تمہارے مال کو بطور غنیمت کھائیں گے۔ ( بزار مستدرک بروایت حذیفہ (رض) طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما مستدرک ضیاء مقدسی بروایت سمرة (رض))

31177

31166 يكون يعدي أمراء صحبتهم بلاء ومفارقتهم كفر.(ابن النجار - عن عمر).
31166 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد ایسے حکام ہوں گے ان کی صحبت میں بیٹھنا بڑی آزمائش ہوگی اور ان سے دور کفر کا سبب ہوگا۔ (ابن النجار بروایت عمر (رض)

31178

31167 يكون في أمتي رجلان : أحدهما وهب يهب الله له الحكمة والاخر غيلان فتنته على هذه الامة أشد من فتنة الشيطان.(ابن سعد وعبد بن حميد ، ع ، طب ، هق في الدلائل وضعيف - عن عبادة بن الصامة وأورده ابن الجوزي في المضوعات فلم يصب).
31167 ۔۔۔ فرمایا میری امت میں وہ شخص ہوں گے ایک ہبہ کرنے والا ہوگا اللہ تعالیٰ اس کو علم و حکمت عطاء فرمائے گا دوسرا غیلان ہوگا اس کا فتنہ اس امت پہ شیطان کے فتنہ سے زیادہ بھاری ہوگا۔ (ابن سعدوعبدبن حمید ابویعلی طبرانی بیہقی نے دلائل النبوة میں نقل کرکے ضعیف قرار دیا ہے بروایت عبادہ بن صامت (رض) اور ابن جوزی نے موضوعات میں نقل کرکے اس کی تصحیح نہیں کی )

31179

31168 يقتل بهذه الامة خيار أمتي بعد أصحابي.(هق في الدلائل والخطيب وابن عساكر - عن أيوب بن بشير المعافري مرسلا).
31168 ۔۔۔ فرمایا میرے صحابہ (رض) کے بعد جو امت کے بہترین لوگ ہوں گے ان کو قتل کردیا جائے گا۔ (بیہیقی دلائل النبوہ الخطیب وابن عساکر بروایت ایوب بن بشیر المعافر ی مرسلا)

31180

31169 يقتل في جبل الخليل والقطران من أصحابي ناس.(البغوي وابن عساكر - عن يزيد بن أبي حبيب عن رجال من الصحابة).
31169 ۔۔۔ فرمایا جبل خلیل اور قطران میں میرے بعض صحابہ (رض) کو قتل کیا جائے گا۔ (البغوی وابن عساکر بروایت یزیدبن ابی جبیب عن رجال عن الصحابہ)

31181

31170 لا تكرهوا الفتنة في آخر الزمان فانها تبير المنافقين.(أبو نعيم - عن علي).
31170 ۔۔۔ فرمایا کہ آخری زمانہ میں فتنہ کو ناپسند مت کرو کیونکہ فتنہ آخری زمانہ میں منافقین کو ہلاک کرے گا۔ (ابونعیم بروایت علیالانقال 2310 الاسرار المعرفوعہ 586)

31182

31171 لا يلبث الجور بعدي إذا قليلا حتى يطلع فكلما طلع من الجور شئ ذهب من العدل مثله حتى يولد في الجور من لا يعرف غيره ثم يأتي الله بالعدل ، فكلما جاء من العدل شئ ذهب من الجور مثله حتى يولد في العدل من لا يعرف غيره. (حم - عن معقل بن يسار).
31171 ۔۔۔ فرمایا میرے بعد ظلم زیادہ عرصہ ٹھہرا نہیں رہے گا بلکہ طلوع ہوجائے گا جب ظلم ظاہر ہوگا اس کے برابر انصاف مٹ جائے گا یہاں ظلم ظلم مٹ جائے گا یہاں تک ایک شخص انصاف کے زمانہ میں پیدا ہوگا تو ظلم کو نہیں پہنچانے گا۔ (احمد بروایت معقل بن یسار)

31183

31172 يا أبا عبيدة لا تأمنن على أحد بعدي.(الحكيم - عن أبي عبيدة بن الجراح).
31172 ۔۔۔ فرمایا اے ابوعبیدہ میرے بعد کسی پر اعتماد مت کرنا ۔ الحکیم بروایت ابوعبیدہ بن جراح

31184

31173 يا عبد الله بن عمرو ! ست خصال كائنة فيكم : قبض نبيكم وفيض المال حتى يصير إلى أحدكم ألف دينار فيظل ساخطا ، وفتنة تكون في بيت كل امرئ منكم ، وموت كقعاص الغنم ، وهدنة تكون بينكم وبين بني الاصفر يجمعون لكم تسعة أشهر كقدر حمل المرأة ويكونون أولى بالغدر منكم ، وفتح مدينة القسطنطينية.(طب عن ابن عمرو).
31173 ۔۔۔ فرمایا اے عبداللہ بن عمرو ! تم میں چھ خصلتیں پیداہوں گی۔
1 تمہارے نبی کی روح قبض ہوگی۔
2 اور مال کی بہتات ہوگی۔ یہاں تک کہ تم میں سے کسی کو ہزار دینار مل جائیں تو اس پر بھی ناراض ہوگا۔
3 ایک فتنہ ظاہر ہوگا جو تم میں سے ہر شخص کے گھر میں داخل ہوگا۔
4 موت عام ہوگی قعاص الغنم کی طرح۔
5 تم میں اور رومیوں میں ایک صلح ہوگی نوما ہ تک یعنی مدت حمل تمہارے خلاف ہتھیار جمع کریں گے اس کے بعد وہ پہلے غداری کرکے معاہدہ کی خلاف ورزی کریں گے۔
6 قطنطنیہ کا شہر فتح ہوگا۔ طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31185

31174 يا قيس ! عسى إن مد بك الدهر أن يليك بعدي ولاة لا تستطيع أن تقول بحق معهم.(طب - عن قيس بن خرشة).
31174 ۔۔۔ فرمایا اے قیس ! ہوسکتا ہے میرے بعد تم ایک مدت تک زندہ رہو تو تمہیں ایسے حکام سے سابقہ پڑے گا تم کو ان کے سامنے حق بیان کرنے پر قدرت نہ ہوگی ۔ طبرانی بروایت قیس بن خرشہ

31186

31175 يأتي على الناس زمان وجوههم وجوه الادميين ، وقلوبهم قلوب الشياطين سفاكين الدماء لا يرعون عن قبيج وإن بايعتهم واربوك وإن ائتمنتم خانوك ، صبيهم عارم ، وشابهم شاطر ، وشيخهم لا يأمر بمعروف ولا ينهى عن منكر ، السنة فيهم بدعة والبدعة فيهم سنة ، وذو الامر منهم غاو ، فعند ذلك يسلط الله عليهم شرارهم فيدعو خيارهم فلا يستجاب لهم.(الخطيب عن ابن عباس).
31175 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ان کے چہرے تو انسانوں جیسے ہوں گے لیکن ان کی دل شیاطین کی طرح ہوں گے خون ریزی کرنے والے ہوں گے کسی برائی کا ارتکاب کرنے سے نہیں ڈریں گے اگر ان سے خریدو فروخت کا معاملہ کروتو دھوکا دیں اگر ان کے پاس امانت رکھوتو خیانت کریں ان کے بچے شریر ہوں گے اور ان کے جوان عیارومکار ہوں گے ان کے بوڑھے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ سے غافل ہوں گے سنت ان میں بدعت بن جائے گی اور بدعت کو وہ سنت کا مقام دے دیں گے ان کا سردار گمراہ ہوگا اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے شریروں کو ان پر مسلط فرمادیں گے اس وقت ان کے نیک لوگ دعاء مانگیں تو وہ قبول نہ ہوگی۔ الخطیب بروایت ابن عباس (رض) عنھما

31187

31176 يأتي على الناس زمان يدعو فيه المؤمن للعامة فيقول الله تعالى : ادع لخاصة نفسك أستجب لك ! فأما العامة فاني عليهم ساخط. (حل - عن أنس).
31176 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ مومن اس میں عام لوگوں کے لیے دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوگا خاص اپنے لیے دعاکرو تو میں قبول کروں گا کیونکہ عوام پر میں ناراض ہوں۔ حلیة الاولیاء بروایت انس (رض)

31188

31177 يأتي على الناس زمان لان يربي فيه الرجل جروا خير من أن يربي ولدا.(ك في تاريخه - عن أنس).
31177 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ کتے کے پلے کو پالے یہ اس کے حق میں بہتر ہوگا اپنے بچہ کو پالنے سے۔ (مستدرک فی تاریخ بروایت (رض) التکیت والافادہ 188 کشف الخفاء 3268)

31189

31178 يأتي على أمتي زمان يتمنون الدجال مما يلقون من الفتن. (ز - عن حذيفة).
31178 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا فتنہ کی وجہ سے دجال سے ملنے کی تمنا کریں گے۔ بزار بروایت حذیفة (رض)

31190

31179 يأتي على الناس زمان يتمنون فيه الدجال لما يلقون في الدنيا من الزلازل والفتن.(أبو نعيم - عن حذيفة).
31179 ۔۔۔ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا فتنہ کی کثرت کی وجہ سے دجال سے ملنے کی تمنا کریں گے۔ بزار بروایت حذیفہ (رض)

31191

31180 يأتي على الناس زمان يخير الرجل فيه بين العجز والفجور ، فمن أدرك ذلك الزمان فليختر العجز على الفجور.(حم ونعيم بن حماد في الفتن - عن أبي هريرة).
31180 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اختیار دیا جائے گا ذلت قبول کرے یا گناہ کرے جس کو ایسا زمانہ ملے وہ فجور پر ذلت کو ترجیح دے ۔ (احمدونعیم بن حماد فی الفتن بروایت ابوہریرہ (رض))

31192

31181 يأتي على الناس زمان عضوض يعض الموسر على ما في يده. (حم - عن علي).
31181 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا۔ (رعایا پہ خوب ظلم ہوگا مالدار اپنے مال کو روک لے گا) ۔ احمد بروایت علی (رض)

31193

31182 يأتي على الناس زمان يقتل فيه العلماء كما تقتل الكلاب فياليت العلماء في ذلك الزمان تحامقوا (الديلمي - عن ابن عباس).
31182 ۔۔۔ فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اس میں علماء کو اس کثرت سے قتل کیا جائے گا جس طرح کتوں کو کثرت سے ماراجاتا ہے کاش کہ اس زمانہ میں علماء بتکلف احمق ہونے کا اظہار کریں۔ الدیلمی بروایت ابن عباس (رض)

31194

31183 يأتي على الناس زمان علماؤهم فتنة وحكماؤهم فتنة ، تكثر المساجد والقراء لا يجدون علما إلا الرجل بعد الرجل.(أبو نعيم عن يهز عن أبيه عن جده).
31183 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ان کے علماء فتنہ ہوں گے ان کے حکماء فتنے ہوں گے مساجد اور قراء کی کثرت ہوگی وہ کوئی عالم (ربانی) نہیں پائیں گے مگر اکادکا۔ (ٕابونعیم بروایت بہزوہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے) ۔

31195

31184 يأتي على الناس زمان يكون حديثهم في مساجدهم في أمر دنياهم فلا تجالسوهم فليس لله فيهم حاجة.(هب - عن الحسن مرسلا).
31184 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ وہ مسجد میں بیٹھ کر دنیاوی گفتگو کریں گے ایسے لوگوں کی مجالس میں مت بیٹھو ! اللہ تعالیٰ کو ان کی کوئی حاجت نہیں۔ ( شعب الایمان بیہقی بروایت حسن مرسلا)

31196

31185 يأتي على الناس زمان يقعد الرجل إلى قوم فما يمنعه أن يقوم إلا مخافة أن يقعوا فيه.(الديلمي - عن أبي هريرة).
31185 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگ پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ایک آدمی کسی قوم کی مجلس میں بیٹھے گا کہ صرف اس خوف سے اٹھ جائے گا کہ وہ کہیں اس حملہ نہ کردے ۔ الدیلمی بروایت ابوہریرہ (رض)

31197

31186 يأتي على الناس زمان همتهم بطونهم ، وشرفهم متاعهم ، وقبلتهم نساؤهم ، ودينهم دارهمهم ودنانيرهم ، أولئك شرار الخلق لا خلاق لهم عند الله.(السلمي - عن علي).
31186 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسازمانہ آئے گا کہ ان کا مقصد ان کا پیٹ ہوگا اور ان کی عزت مال اسباب ہوگی ان کا قبلہ ان کی عورتیں ہوں گی ان کا دین دراھم ونانیر ہوں گے۔ یہ بدترین مخلوق ہوں گے ان کا اللہ تعالیٰ کی ہاں کوئی مقام نہ ہوگا۔ (اسلمی بروایت علی (رض) کشف الخفاء 3270)

31198

31187 يأتي على الناس زمان لا يتبع فيه العالم ، ولا يستحيى فيه من الحليم ، ولا يوقر فيه الكبير ، ولا يرحم فيه الصغير ، يقتل بعضهم بعضا على الدنيا ، قلوبهم قلوب الاعاجم وألسنتهم ألسنة العرب ، لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا ، يمشي الصالح فيهم مستخفيا ، أولئك شرار خلق الله ، لا ينظر الله إليهم يوم القيامة.(الديلمي - عن علي).
31187 ۔۔۔ فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اس میں عالم کی اتباع نہیں کی جائے گی کسی بردباد شخص سے شرمایا نہیں جائے گا ، کسی بڑے کی عزت نہ ہوگی کسی چھوٹے پر رحم نہ کیا جائے گا دنیا کی خاطر ایک دوسرے کو قتل کریں گے دل ان کے عجمیوں کی طرح ہوں گے زبانیں عرب کی طرح نہ اچھائی کی تمیز نہ برائی کی نیک لوگ اس میں چھپ کر زندگی گذاریں گے وہ بدترین لوگ ہوں گے اللہ تعالیٰ قیامت کے روزان کی طرف نظر (رحمت) نہیں فرمائیں گے ۔ الدیلمی بروایت علی (رض)

31199

31188 يأتي على العلماء زمان يكون الموت أحب إلى أحدهم من الذهبة الحمراء. (أبو نعيم - عن أبي هريرة).
31188 ۔۔۔ فرمایا کہ علماء پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ موت ان کے نزدیک سرخ سے زیادہ محبوب ہوگی۔ ( ابونعیم بروایت ابوہریرہ (رض))

31200

31189 يجري هلاك هذه الامة على يد أغيامة من قريش.(حم - عن أنس).
31189 ۔۔۔ فرمایا اس کی ہلاکت کفار کے چند نوجوانوں کے ہاتھ ہوگی۔ احمد بروایت انس (رض)

31201

31190 يجئ يوم القيامة المصحف والمسجد والعترة فيقول المصحف : يا رب ! حرقوني ومزقوني ، ويقول المسجد : يا رب ! خربوني وعطلوني وضيعوني ، وتقول العترة : يا رب ! طردونا وقتلونا وشردونا ، وأجثوا بركبتي للخصومة ، فيقول الله : ذلك إلي وأنا أولى بذلك. (الديلمي - عن جابر ، حم ، طب ، ص - عن أبي أمامة).
31190 ۔۔۔ فرمایا قیامت کے روز قرآن کریم ، مسجد اور اہل خاندان حاضر ہوں گے قرآن شکایت کرے گا یا اللہ انھوں نے مجھے جلایا اور پھاڑا ہے اور مسجد شکایت کرے گی یا اللہ انھوں نے مجھے خراب کیا ویران کیا اور ضائع کیا ہے اور خاندان والے کہیں گے یا اللہ انھوں نے مجھے دھتکارا ہے اور قتل کیا اور منشر کیا۔
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ان کا مقدمہ لڑنا میری ذمہ داری ہے میں اس کا زیادہ حقدار ہوں۔ (الدیلمی بروایت جابر (رض) احمد طبرانی سعید بن منصور بروایت ابی امامہ)

31202

31191 يذهب الصالحون أسلافا الاول فالاول حتى لا يبقى إلا حثالة كحثالة التمر والشعير لا يبالي الله بهم.(الرامهرمزي في الامثال - عن مرداس).
31191 ۔۔۔ فرمایا صالحین اولین یکے بعد دیگرے ختم ہوجائیں گے اس کے بعد کھجور اور جو کے بھوسے کی طرح کم حیثیت کے لوگ رہ جائیں گے اللہ تعالیٰ ان کی کوئی پروا نہیں کریں گے ۔ ابواھمھر مزی فی الامثال بروایت مرادس

31203

31192 يقتل بغدر أناس يغضب الله لهم وأهل السماء.(يعقوب ابن سفيان في تاريخه - عن عائشة ، وفي سنده انقطاع).
31192 ۔۔۔ فرمایا کچھ مسلمانوں کو دھوکا سے قتل کیا جائے گا ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اور آسمان والے ناراض ہوں گے۔ (یعقوب بن سفیان فی تاریخہ بروایت عائشہ اس کی سند میں انقطاع ہے)

31204

31193 يكون صوت في رمضان وتكون ملحمة عظيمة بمنى يكثر فيها القتل ويسفك فيها الدماء حتى تسيل دماؤهم على عقبة الجمرة. (نعيم - عن عمرو بن شعيب).
31193 ۔۔۔ فرمایا کہ رمضان میں شورش برپا ہوگی اور منی میں عظیم جنگ شروع ہوگی اس میں بکثرت قتل ہوں گے اور خون بہایا جائے گا یہاں تک ان کا خون جمرة کے پیچھے تک بہے گا۔ نعیم بروایت عمروبن شعیب

31205

31194 إن من ورائكم أياما ينزل فيها الجهل ويرفع فيها العلم ويكثر فيها الهرج ، قالوا : يا رسول الله ؟ ما الهرج ؟ قال : القتل (ت : حسن صحيح ، ه - عن أبي موسى)
31194 ۔۔۔ فرمایا تمہارے بعد ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جس میں جہالت عام ہوگی علم اٹھ جائے گا ہرج بڑھ جائے گا صحابہ (رض) نے عرض کیا رسول اللہ ہرج کیا ہے فرمایا قتل۔ (ترمذی نے روایت کرکے حسن صحیح قرردیا ابن ماجہ بروایت ابی موسیٰ (رض))

31206

31195 إن بين يدي الساعة الهرج ، قيل : وما الهرج ؟ قال : القتل ، ما هو قتل الكفار ولكن قتل الامة بعضها بعضا حتى إن الرجل يلقاه أخوه فيقتله ، ينتزع عقول أهل ذلك الزمان ويخلف بها هباء من الناس يحسب أكثرهم أنهم على شئ وليسوا على شئ.(حم ، ه ، طب عن أبي موسى).
31195 ۔۔۔ فرمایا قیامت سے پہلے ہرج بڑھ جائے گا عرض کیا گیا ہرج کیا ہے ؟ فرمایا قتل کفارہ کا قتل نہیں بلکہ امت مسلمہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کریں گے یہاں تک ایک شخص پہلے اپنے (مسلمان ) بھائی سے ملاقات کرے گا پھر اس کو قتل کرے گا اس زمانہ کے لوگوں کی عقلیں سلب کرلی جائیں گی اس کے بعد کم حیثیت کے لوگ ہوں گے جیسے گرد و غبار ان میں سے اکثر کا خیال ہوگا کہ ان میں انسانیت ہے حالانکہ ان میں انسانیت نہیں ہوگی ۔ (احمدابن ماجہ طبرانی بروایت ابی موسیٰ (رض))

31207

31196 يخرج من هذه الامة قوم معهم سياط كأنها أذناب البقر ، يغدون في سخط الله ويروحون في غضب الله.(حم ، طب ، ص عن أبي أمامة).
31196 ۔۔۔ فرمایا کہ اس امت میں ایک ایسی جماعت ہوگی کہ ان کے ہاتھ میں گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے صبح کریں گے اللہ تعالیٰ ناراضگی میں اور شام کو اللہ کے غضب میں ہوں گے ۔ احمد طبرانی سعید بن منصور بروایت ابی امامہ (رض))

31208

31197 يكون خلف من بعد ستين سنة أضاعوا الصلاة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيا ، ثم يكون خلف يقرؤن القرآن لا يعدوا تراقيهم ، ويقرأ القرآن ثلاثة : مؤمن ومنافق وفاجر.(حم ، حب ، ك ، هب - عن أبي سعيد).
31197 ۔۔۔ فرمایا ساٹھ سال گذرے پر ایسے ناطف لوگ ہوں گے جو نمازوں کو ضائع کریں گے اور کو اہشات کی اتباع کریں گے وہ عنقریب کھڑے میں گریں گے پھر اس کے بعد ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا قرآن کو تین قسم کے لوگ پڑھتے ہیں مومن منافق اور فاسق۔ احمد ابن حبان مستدرک بیہقی بروایت ابی سعید

31209

31198 يكون عليكم أمراء إن أطعتموهم أدخلوكم النار ، وإن عصيتموهم قتلوكم ، فقال رجل : يا رسول الله ! سمهم لنا لعلنا نحثو في وجوههم التراب ، فقال : لعلهم يحثون في وجهك ويفقؤن عينك. (طب - عن عبادة بن الصامت).
31198 ۔۔۔ فرمایا کہ تمہارے اوپر ایسے حکام ہوں گے اگر تم ان کی اطاعت کرو تم تمہیں جہنم میں داخل کریں گے اور اگر نافرمانی کرو تمہیں قتل کردیں گے ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا نام لے کر بتائیں تاکہ ہم ان کے چہروں پر خاک ڈالیں ارشاد فرمایا شاید وہ تمہارے چہرے پر خاک ڈالے اور تمہاری آنکھیں پھوڑ دیں۔ طبرانی بروایت عبادہ بن صامت (رض)

31210

31199 كأنكم براكب قد أتاكم فنزل فقال : الارض أرضنا والفئ فيئنا وإنما أنتم عبيدنا ! فحال بين الارامل واليتامى وما أفاء الله عليهم. (ابن النجار - عن حذيفة).
31199 ۔۔۔ فرمایا کہ تمہارا سابقہ ایک ایسے سوار سے ہو جو تمہارے پاس آکر سواری سے اترے اور کہے کہ زمین ہماری زمین ہے بیت المال پر بھی ہمارا ہی حق ہے اور تم ہمارے غلام ہو اس طرح وہ بیوگاں اور یتیموں اور ان کے بیت المال کے حقوق کے درمیان حائل ہوجائیں یعنی بیت المال پر قبضہ کرکے یتیموں اور بیوگاں کو ان کے حق سے محروم کردیں۔ ابن التجار بروایت حذیفہ (رض)

31211

31200 إن هذا الحي من مضر لا تدع لله تعالى في الارض عبدا صالحا إلا أفتنته وأهلكته حتى يدركها الله بجنود من عباده فيذلها حتى لا منع ذنب تعلة (ط ، حم ، ك ص والروياني - عن أبي الطفيل).
31200 ۔۔۔ فرمایا کہ مضر کا یہ قبیلہ زمین پر اللہ تعالیٰ کے کسی نیک بندے کو نہیں چھوڑے گا مگر اس کو فتنہ میں مبتلا کرکے ہلاک کردے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ ان کے پاس اپنے بندوں کا ایک ایسا لشکر بھیجے گاجوان کو رسوا کرکے چھوڑے گا حتی ان (مضروالوں) کو سرچھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ (طبرانی احمدمستدرک سعید بن منصور والروبانی بروایت ابوالطفیل)

31212

31201 والله ! لا تدع مضر عبدا لله مؤمنا إلا فتنوه أو قتلوه أو يضربهم الله والملائكة والمؤمنون حتى لا يمنعوا ذنب تعلة.(حم - عن حذيفة). فتن الصحابة رضوان الله عليهم أجمعين الاكمال
31201 ۔۔۔ فرمایا قسم خدا کی ! یہ مضروالے اللہ کے کسی نیک بندہ کو نہیں چھوڑیں گے مگر یہ کہ اس کو فتنہ میں گھسیٹ کر لائیں گے یا قتل کریں گے یہاں تک اللہ تعالیٰ اور فرشتے اور مومنین ان کی سخت پٹائی کریں گے حتی کہ ان کو چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔ احمد بروایت حذیفہ (رض)

31213

31202 أتحبه ؟ أما ! إنك ستخرج عليه وتقاتله وأنت له ظالم.(ك - عن علي وطلحة).
31202 ۔۔۔ فرمایا کیا تم ان سے محبت رکھتے ہو ؟ تم ہی اس کے خلاف کھڑے ہو کر قتل قتال کروگے اور تم ان پر ظلم کرنے والے بنو گے۔ مستدرک بروایت علی واطلحہ (رض)
نوٹ :۔۔۔ صحابہ کرام (رض) کے آپس میں جو اختلافات ہوئے وہ ذاتی نوعیت کے نہیں تھے بلکہ اجتہادی نوعیت تھے جن افراد میں اجتہاد کی صلاحیت موجود ہو وہ اپنے اجتہاد سے کوئی رائے قائم کرے تو اگر وہ رائے درست ہو تو ان کو دواجر ملتے ہیں اور اگر درست نہ ہو تو تب بھی ایک اجرملتا ہے صحابہ (رض) کے مشاجرات کے بارے میں جمہور علماء یہ فرماتے ہیں کہ کسی صحابی کو تنقیدکا نشانہ بنانا جائز نہیں بلکہ سلامتی کا راستہ یہی ہے کہ توقف کیا جائے دونوں فریقوں کو حق پر مانا جائے ۔ ازابن شائق عفا اللہ عنہ

31214

31203 لا تقوم الساعة حتى تقتتل فئتان عظيمتان دعواهما واحدة ، تمرق بينهما مارقة يقتلها أولى الطائفتين بالحق ، وفي لفظ : يقتلها أقرب الطائفتين إلى الله.(عب - عن أبي سعيد).
31203 ۔۔۔ فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک دو عظیم جماعتیں آپس میں لڑیں گی جب کہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا ایک جماعت دونوں کی اطاعت سے باہر ہوگی اس کو دونوں جماعتوں میں سے جو حق کے زیادہ قریب ہے وہ قتل کرے گی ایک روایت میں ہے دونوں میں سے جو اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہے وہ قتل کرے گی۔ عبدالرزاق بروایت ابی سعید

31215

31204 إذا رأيتم معاوية وعمرو بن العصا جميعا ففرقوا بينهما.(طب - عن شداد بن أوس).
31204 ۔۔۔ فرمایا کہ جب دیکھو کہ معاویہ اور عمر وبن العاص دونوں اکٹھے ہوگئے ہیں تو ان دونوں کو جداکردو ۔ طبرانی بروایت شداد بن اوس

31216

31205 سيكون بينك وبين عائشة أمر - قاله لعلي ، قال : أنا يا رسول الله ؟ قال : نعم ، قال : فأنا أشقاهم يا رسول الله ؟ قال : لا ، ولكن إذا كان ذلك فارددها إلى مأمنها.(حم ، طب - عن أبي رافع ، وضعف).
31205 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کو خطاب کرکے فرمایا کہ عنقریب تمہارے اور عائشہ (رض) کے درمیان ایک معاملہ پیش آنے والا ہے تو حضرت علی (رض) نے عرض کیا میں یارسول اللہ فرمایا تو حضرت علی (رض) نے عرض کیا پھر تو میں بدبخت ہوں گا فرمایا نہیں البتہ جب یہ معاملہ پیش آئے تو حضرت عائشہ (رض) کو ان کی جگہ پہنچا دینا۔ (احمدطبرانی بروایت ابی رافع اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے)

31217

31206 لئن صدقت رؤياك كانت ملحمة.(أبو نعيم - عن عائشة) قالت : رأيت كأني على تل وحولي بقر تنحر ، قال النبي ص : فذكره.
31206 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اگر تمہارا خواب سچا ہے تو ایک خون ریزی ہوگی۔ (ابونعیم بروایت عائشہ (رض)) یہ ارشاد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس موقع پر فرمایا جب حضرت عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں ایک اونچے ٹیلہ پر ہوں میرے گردگائیں ذبح ہورہی ہیں۔

31218

31207 يخرج قوم هلكى ولا يفلحون ، قائدهم امرأة ، قائدهم في الجنة. (طب ، ع ، ق - عن أبي بكرة ؟ أورده ابن الجوزي في الموضوعات).
31207 ۔۔۔ فرمایا ایک قوم خروج کرکے ہلاک ہوگی ان کو اپنے مقصد میں کامیابی نہ ہوگی اور ان کیقیادت ایک خاتون کرے گی ان کی قائد جنت میں ہوگی (طبرانی ابویعلی بیہقی بروایت ابوبکر وابن جوزی نے اس روایت کو موضوعات میں ذکر کیا) ۔
کلام :۔۔۔ اتعقبات 58 التنزایہ 422

31219

31208 كيف باحداكن إذا نبحتها كلاب الحوأب.(حم ، ك - عن عائشة).
31208 ۔۔۔ فرمایا تم میں سے ایک کا کیا حال ہوگا جب اس کو بھونکے کلاب الحواب ۔ احمدمستدرک بروایت عائشہ (رض) عنھما

31220

31209 يا أهبان ! أما إنك إن بقيت بعدي فسترى في أصحابي اختلافا ، فان بقيت إلى ذلك اليوم فاجعل سيفك من عراجين.(طب - عن أهبان بن صيفي).
31209 ۔۔۔ فرمایا اے احبان ! اگر تو میرے بعد زندہ رہا تو صحابہ میں اختلافات دیکھے گا اگر تو اس زمانہ تک زندہ رہا تو اپنی تلوار کو کھجور کی ٹہنی بنالینا۔ طبرانی بروایت اھیان بن صفی

31221

31210 تكون بين أصحابي فتنة يغفرها الله لهم لسابقتهم ، إن اقتدى بهم قوم من بعدهم كبهم الله تعالى في نار جهنم.(نعيم بن يزيد بن أبي حبيب مرسلا).
31210 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے صحابہ (رض) میں ایک فتنہ ظاہر ہوگا اللہ تعالیٰ ان کی سابقہ نیکیوں کی وجہ سے ان کی مغفرت فرمائیں گے۔ (نعیم بن یزید بن ابی حبیب مرسلا)

31222

31211 إن من أصحابي من لا يراني بعد أن أموت أبدا.(حم ، ك - عن أم سلمة).
31211 ۔۔۔ میرے صحابہ (رض) میں میرے انتقال کے بعد بعض وہ ہوں گے ان کو پھر میری زیارت کبھی بھی نصیب نہ ہوگی۔ احمد مستدرک بروایت ام سلمہ (رض)

31223

31212 إنه سيكون بينك وبين عائشة أمر ، فإذا كان ذلك فارددها إلى مأمنها - قاله لعلي.(حم ، ز - عن أبي رافع).
31212 ۔۔۔ فرمایا تمہارے اور عائشہ (رض) کے درمیان ایک واقعہ پیش آنے والا ہے جب ایسا ہو تو ان کو امن کی جگہ پہنچا دینا حضرت علی (رض) سے فرمایا۔ احمدبزار روایت ابی رافع

31224

31213 سيكون بينك وبين عائشة أمر - قاله لعلي قال : أنا يا رسول الله ؟ قال : نعم ، قال : أنا ؟ قال : نعم ، قال : فأنا أشقاهم يا رسول الله ؟ قال : لا ، ولكن إذا كان ذلك فارددها إلى مأمنها.(حم ، طب - عن أبي رافع ، وضعف).
31213 ۔۔۔ حضرت علی سے فرمایا کہ تمہارے اور عائشہ (رض) کے درمیان ایک واقعہ پیش آنے والا ہے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ساتھ فرمایا ہاں عرض کیا میرے ساتھ فرمایا ہاں عرض کیا میں ان میں بدنصیب ہوں گا ؟ فرمایا نہیں البتہ جب ایساوقت آجائے تو ان کو (جنگ سے دور کرکے) امن کی جگہ پہنچا دینا۔ (احمد طبرانی بروایت ابی رافع اور اس روایت کو ضعیف قرار دیا) ۔

31225

31214 دوروا مع كتاب الله حيث ما دار ؟ فقلنا : فإذا اختلف الناس فمع من نكون ؟ فقال : انظروا الفئة التي فيها ابن سمية فالزموها ! فانه يدور مع كتاب الله.(ك - عن حذيفة)
31214 ۔۔۔ فرمایا کتاب اللہ پر عمل کرو جیسی بھی حالت پیش آئے ہم نے عرض کیا جب اختلاف پیدا ہوجانے توہم کس کا ساتھ دیں ؟ تو فرمایا جس جماعت میں سمیہ کا بیٹا ہوا ن کا ساتھ دو کیونکہ وہ کتاب اللہ کے ساتھ چلنے والا ہوگا۔ مستدرک بروایت حذیفہ (رض)
کلام :۔۔۔ حاکم نے مستدرک میں اس روایت کو نقل کیا ہے اس روایت میں مسلم بن کیسان ہے جس کو امام احمد اور ابن معین نے ترک کیا ہے اور یہاں ابن سمیہ سے مرا د عمار بن یاسر ہے۔ سعید بن منصور

31226

31215 إذا لم أعدل فمن يعدل ؟ إنه سيخرج في أمتي قوم سيماهم سيما هذا ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، تنظر في قدحه فلم ير شيئا ، تنظر في رصافه فلم تر شيئا ، تنظر في فوقه فلم تر شيئا (طب - عن الطفيل).
31215 ۔۔۔ فرمایا اگر میں بھی انصاف نہ کروں تو پھر کون انصاف کرنے والا ہوگا ؟ فرمایا میری امت میں سے ایک جماعت (خلیفہ کے خلاف ) بغاوت کرے گی ان کی نشانی اس کی نشانی کی طرح ہوگی وہ دین سے اس طرح صاف ہو کر نکلی جائے گی جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے تم اس کے پروں کو دیکھو تمہیں کچھ نظر نہیں آئے گا اس کے تانت کو دیکھو تمہیں کچھ نظر نہیں آئے گا اس کے منہ کو دیکھو تمہیں خون کا کوئی قطرہ نظرنہ آئے گا۔ طبرانی بروایت طفیل

31227

31216 إذا لم أعدل فمن ذا يعدل بعدي ؟ أما إنه ستمرق مارقة يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية ثم لا يعودون إليه حتى يرجع السهم على فوقه ، يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يحسنون القول ويسيؤن الفعل فمن لقيهم فليقاتلهم ! فمن قتلهم فله أفضل الاجر ، ومن قتلوه فله أفضل الشهادة ، هم شر البرية ، برئ الله عزوجل منهم ، يتقلهم أولى الطائفتين بالحق.(ك - عن أبي سعيد)
31216 ۔۔۔ فرمایا اگر میں بھی انصاف نہ کروں تو میرے بعد کون انصاف کرے گا ؟ فرمایا ایک جماعت بغاوت کرے گی وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر جس طرح تیرکمان کے منہ میں دوبارہ داخل نہیں ہوتا اس طرح یہ لوگ دین کی طرف لوٹ کر دوبارہ نہیں آئیں گے یہ لوگ قرآن توپڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا باتیں اچھی اچھی کریں گے لیکن فعل ان کا برا ہوگا جو ان کو قتل کرے اس کو بہترین اجرملے گا جس کو وہ لوگ قتل کر ڈالیں وہ افضل شہید ہوگا وہ بدترین مخلوق ہیں اللہ عزوجل ان سے بری ہیں ان کو قتل کریں گے دونوں جماعتوں میں سے وہ جو حق کے زیادہ قریب ہیں۔ مستدرک بروایت انی سعید

31228

31217 فمن يعدل عليكم بعدي ! إن هذا وأصحابه يمرقون من الاسلام كما يمرق من الرمية ، لا يتعلقون من الاسلام بشئ.(طب عن أبي بكرة)
31217 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد تمہارے ساتھ کون انصاف کرے گا یہ اور اس کے ساتھی دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے ان کا اسلام سے کوئی تعلق باقی نہ رہے گا۔ طبرانی بروایت ابی بکرہ (رض)

31229

31218 فمن يطع الله إن عصيته أنا ! أيأمنني أهل السماء على أهل الارض ولا تأمنوني.(ط ، م ، د - عن أبي سعيد)
31218 ۔۔۔ فرمایا کہ اگر میں بھی اللہ تعالیٰ نافرمانی کروں تو اطاعت کون کرے گا ؟ کیا آسمان والے زمین والوں پر اعتماد کریں گے جب تم میرے اوپر اعتماد نہیں کررہے ہو ۔ ابوداؤد والطیالسی مسلم ابوداؤد بروایت ابی سعید

31230

31219 والله ! لا تجدون بعدي أعدل عليكم مني - ثلاث. (حم - عن أبي سعيد).
31219 ۔۔۔ تین مرتبہ ارشاد فرمایا واللہ تم مجھ سے زیادہ انصاف کرنے والے نہیں پاؤگے ۔ احمد بروایت ابی سعید

31231

31220 ويحك ! ومن يعدل عليك إلا ذم أعدل - أو عند من تلتمس العدل بعدي ؟ يوشك أن يأتي قوم مثل هذا يسألون كتاب الله وهم أعداؤه ، يقرؤن كتاب الله عزوجل محلقة رؤسهم ، فإذا خرجوا فاضربوا رقابهم.(ك - عن ابن عمرو)
31220 ۔۔۔ فرمایا تیرا ناس ہو اگر میں انصاف نہ کروں تو پھر تیرے ساتھ اور کون انصاف کرے گا ؟ یا ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کون انصاف تلاش کرنے کے لیے کسی کے پاس جائے گا ؟ عنقریب اس جیسی ایک قوم آئے گی کتاب اللہ کے بارے میں سوالات پوچھیں گے حالانکہ وہ کتاب اللہ کے دشمن ہوں گے کتاب اللہ کو پڑھیں گے سر منڈا کر جب وہ نکلیں تو ان کی گردن اڑادو۔ مستدرک بروایت ابن عمر (رض) عھما

31232

31221 ويحك ! أو ليس أحق أهل الارض أن يتقي الله أنا.(حم - عن أبي سعيد).
32121 ۔۔۔ فرمایا ارے ! تیرا ناس ہو کیا زمین والوں میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حقدار نہیں ہوں۔ احمد بروایت ابی سعید

31233

31222 ويحك ! إن لم يكن العدل عندي فعند من يكون ؟ دعوه فانه سيكون له شيعة يتعمقون في الدين حتى يخرجوا منه كما يخرج السهم من الرمية ، ينظر في النصل فلا يوجد شئ ، ثم في القدح فلا يوجد شئ ، ثم في الفوق فلا يوجد شئ سبق الفرث والدم. (حم - عن ابن عمرو).
32122 ۔۔۔ فرمایا ارے ! تیرا ناس ہوا گر میرے پاس انصاف نہ ملے تو پھر کس کے پاس ملے گا اس کو چھوڑدو کیونکہ عنقریب اس کی ایک جماعت ہوگی دین میں غلو کرنے والی اور دین سے ایسا صاف ہو کر نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے اس کا دستہ دیکھا جائے اس میں کچھ (اثر) نہیں نظر آئے گا پھر پر دیکھا جائے اس میں بھی کچھ نشان نہ ہوگا پھر کمان کا منہ دیکھا جائے اس میں بھی کچھ نہ ہوگا وہ گوبر اور خون سے آگے ہو کرنکل جائے گا۔ احمد بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31234

31223 ويلك ! من يعدل إذا لم أعدل ! وعند من يلتمس العدل بعدي ! فيوشك أن يأتي قوم مثل هذا يسألون بكتاب الله وهم أعداؤه قرؤون كتاب الله محلقة رؤسهم ، فإذا خرجوا فاضربوا رقبهم.طب - عن ان عمر).
32123 ۔۔۔ ارے ! تیرا ناس ہو کون انصاف کرنے والا ہوگا اگر میں انصاف نہ کروں اور میرے بعد کس کے پاس انصاف تلاش کیا جائے گا عنقریب ایک قوم ظاہر ہوگی اس کی مثل وہ کتاب اللہ کے مطابق عمل کا مطالبہ کریں گے خودکتاب اللہ کے دشمن ہوں گے اپنے سرمنڈاکر کتاب اللہ کو پڑھیں گے یہ لوگ نکل آئیں تو ان کی گردن اڑادو۔ طبرانی بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31235

31224 دعه ! لا يتحدث لا يتحدث الناس أن محمدا يتقل أصحابه. (خ ، م - عن جابر)
32124 ۔۔۔ فرمایا اس کو چھوڑ دو کہیں لوگ باتیں بنائیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھیوں کو قتل کرواتے ہیں بخاری مسلم بروایت جابر (رض)

31236

31225 أكره أن يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه ، وعسى أن تكفينيهم الدبيلة شهاب بن نار يوضع على نياط قلب أحدهم فيقتله.(طس - عن حذيفة).
32125 ۔۔۔ میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ لوگ باتیں کریں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھیوں کو قتل کرواتے ہیں ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان کے شر سے بچالے آگ کے اولے کے ذریعہ جوان کے دل پر نکل آئے اور اس کو قتل کردے ۔ طبرانی فی الاوسط بروایت حذیفہ (رض)

31237

31226 إن قوما من أمتي أشدة ذلقة السنتهم بالقرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم ! فان المأجور من قتلهم.(ابن جرير ، ك - عن أبي بكرة)
32126 ۔۔۔ فرمایا میری امت کی ایک جماعت ان کی زبان قرآن کے ساتھ بہت تیز چلنے والی ہوگی لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح صاف ہو کر نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے جب ان سے ملاقات ہوجائے ان کو قتل کردہ کیونکہ ان کو قتل کرنے والا بڑے اجر وثواب کا مستحق ہوگا۔ ابن جریر مستدرک بروایت ابی بکرہ (رض)

31238

31227 إن فيكم قوما يعبدون ويدأبون حتى يعجبوا الناس وتعجبهم أنفسهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.(حم - عن أنس قال : ذكر لي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ولم أسمعه منه).
32127 ۔۔۔ فرمایا کہ تم میں ایک قوم ہے عبادت کرتی ہے تو بہت ہی ادب کا اظہار کرتی ہے حتی کہ لوگ ان کو پسند کرتے ہیں وہ خود بھی اپنے آپ کو پسند کرتے ہیں وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے (احمد بروایت انس (رض) فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ذکر فرمایا اور فرمایا میں نے آپ سے نہیں سنا)

31239

31228 إنه سيكون في أمتي ناس يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، ينثرونه كما ينثر الدقل ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ثم لا يعودون فيه حتى يعود السهم على فوقه ، شر قتلى تحت السماء ، طوبى لمن قتلهم أو قتلوه.(الحكيم ، طب - عن أبي أمامة).
32128 ۔۔۔ فرمایا عنقریب میری امت ایک جماعت ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا قرآن کو اس طرح سے پھیلائیں گے جس طرح ردی کھجور پھیلائی جاتی ہے اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے جب تک تیر واپس کمان میں داخل نہ ہو اس وقت یہ دین کی طرف نہیں لوٹیں گے آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہوں گے خوشخبری ہو اس شخص کو جو ان کو قتل کسے یا یہ اس کو قتل کرے ۔ الحکیم طبرانی بروایت ابی امامہ

31240

31229 إن هذا وأصحابه يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ثم لا يعودون إليه حتى يعود السهم في فوقه ، فاقتلوهم ! هم شر البرية.(حم - عن أبي سعيد).
31229 ۔۔۔ یہ اور اس کے ساتھی قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر دین کی طرح لوٹ کر نہیں آئیں گے یہاں تک کہ تیرکمان میں لوٹ کر آجائے ان کو قتل کر۔۔۔ بدترین مخلوق ہیں۔ احمد بروایت ابی سعید

31241

31230 سيكون في أمتي اختلاف وفرقة ، قوم يحسنون القيل ويسيؤن الفعل ، ويقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية ، لا يرجعون حتى يرتد على فوقه ، هم شر الخلق والخليقة ، طوبى لمن قتلهم وقتلوه ! يدعون إلى كتاب الله وليسوا منه في شئ ، من قاتلهم كان أولى بالله منهم ، قالوا : يا رسول الله ! فما سيماهم ؟ قال : التحليق. (د ، ك ، ق ، ص - عن قتادة عن أبي سعيد وأنس معا ، حم ، د ، ه ، ك ، ص - عن قتادة عن أنس وحده ذ ، قال : لم يسمع قتادة هذا الحديث من أبي سعيد إنما سمعه من أبي المتوكل الناجي - عن أبي سعيد).
31230 ۔۔۔ فرمایا عنقریب میری امت میں اختلاف اور گروہ بندی ہوگی کچھ لوگ قول کے اچھے ہوں گے لیکن فعل ان کا برا ہوگا قرآن پڑھیں گے قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسے صاف ہو کر نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے تکلتا ہے وہ دین کی طرف واپس نہیں لوٹیں گے یہاں تک تیر کمان کے منہ میں واپس لوٹ آئے وہ بدترین مخلوق اور بدترین اخلاق والے ہیں خوشخبری اس کے لیے جو ان کو قتل کرے یا وہ جس طرح کرے وہ اللہ کی کتاب پر عمل کرنے کی دعوت دیتے ہیں حالانکہ وہ خود کسی بات پر عمل نہیں کرتے جو ان سے قتال کرے وہ اللہ کا مقرب ہوگا ان کے مقابلہ میں صحابہ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی علامت کیا ہوگی ؟ فرمایا سرمنڈانا۔ (ابوداؤد مستدرک بیہقی سعید بن منصور بروایت قتادہ وہ ابوسعید سے دانس (رض) ایک ساتھ احمد ابوداؤد ابن ماجہ مستدرک سعید بن منصوربروایت قتادہ وہ حضرت انس (رض) سے تنہا راوی کہتے ہیں قتادہ نے یہ حدیث ابوسعید سے نہیں سنی انھوں نے ابی متوکل ناجی سے سنی ہے انھوں نے ابی سعید سے ) ۔

31242

31231 تكون فرقة بين طائفتين من أبي ، تمرق بينهما مارقة تقتلها أولى الطائفتين بالحق.(ط ، حم ، ع وأبو عوانة ، حب ، ك عن أبي سعيد).
31231 ۔۔۔ فرمایا میری امت کی دوجماعتوں کے درمیان اختلاف ہوگا اور دونوں کے درمیان ایک باقی جماعت ہوگی اس کو دونوں میں سے وہ قتل کرے گی جو حق کے زیادہ قریب ہے۔ ابوداؤد الطیالسی احمد ابویعلی وابوعوانہ ابن حپان مستدرک بروایت ابی سعید

31243

31232 دعه ! فان له أصحابا يحقر أحدكم صلاته مع صلاتهم وصيامه مع صيامهم ، يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ينظر إلى نصله فلا يوجد فيه شئ ثم ينظر إلى رصافه فلا يوجد فيه شئ ، ثم ينظر إلى نضيه وهو قدحه فلا يوجد فيه شئ ثم ينظر إلى قذذه فلا يوجد فيه شئ قد سبق الفرث والدم ، آيتهم رجل أسود إحدى عضديه مثل ثدي المرأة أو مثل البضعة تدردر ويخرجون على حين فرقة من الناس. (خ ، م عن أبي سعيد)
31232 ۔۔۔ فرمایا اس کو چھوڑ دو اس کے کچھ ساتھی ہیں کہ تم اپنی نمازوں کو ان کی نماز کی مقابلہ میں اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے وہ قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے اس کے راستہ کو دیکھا جائے اس میں کچھ بھی (خون کا دھبہ وغیرہ) نظر نہیں آئے گا پھر اس کے نانت کو دیکھا جائے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا پھر اس کی لکڑی کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا پھر اس کے پروں کو دیکھے اس میں کچھ بھی کچھ نظر نہیں آئے گا وہ گوبر اور خون سے آگے نکل جائے گا ان کی علامت ایک کالا آدمی ہوگا اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح ہوگا یاشرمگاہ کی طرح ہوگا اس کو چباتا رہے گا وہ لوگوں کے اختلافات کے دوران ظاہرہوں گے ۔ بخاری و مسلم بروایت ابی سعید

31244

31233 سيأتي قوم يقرؤن القرآن لا يعدو تراقيهم ، يخرجون من الاسلام كما يخرج السهم من الرمية لا يعودون في الاسلام حتى يعود السهم في فوقه ، طوبى لمن قتلهم وقتلوه.(أبو نصر السجزي في الابانة - عن أبي أمامة).
31233 ۔۔۔ فرمایا کہ عنقریب ایک قوم ظاہرہوگی وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسے نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر دوبارہ دین کی طرف نہیں آئیں گے یہاں تک کہ تیر کمان میں لوٹ آئے خوشخبری اس کے لیے جو ان کو قتل کرین وہ اس کو قتل کریں ۔ ابوالنصر السجزی فی الابانة بروایت ابی امامہ

31245

31234 سيخرج قوم يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.(أبو النصر السجزي في الابانة - عن عمرو عن ابن مسعود).
31234 ۔۔۔ فرمایا ایک قوم نکلے گی وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسے نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے۔ ابوالنصر السجزی فی الابانة بروایت ابن مسعود (رض)

31246

31235 سيخرج ناس من أمتي يقرؤن القرآن لا يعدو تراقيهم ، يقولون من أحسن قول قاله الناس ، إذا خرجوا فاقتلوهم.(أبو نصر - عن أبي أمامة).
31235 ۔۔۔ فرمایا میری امت میں ایک جماعت ہوگی وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگوں سے اچھی بات کریں گے جب وہ لوگ ظاہر ہوں تو انھیں قتل کرو۔ ابونصر بروایت ابی مامہ

31247

31236 طوبى لمن قتلهم وقتلوه - يعني الخوارج.(حم - عن عبد الله ابن أبي أوفى).
31236 ۔۔۔ فرمایا اس کے لیے خوشخبری ہے ان کو قتل کرے یا وہ اس کو قتل کریں یعنی خوارج۔ احمدبروایت عبداللہ بن ابی اوفی

31248

31237 ليقرأن القرآن رجال لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.(حم وابن جرير ، طب ، كر - عن عقبة بن عامر).
31237 ۔۔۔ فرمایا کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے۔ احمد ابن جریر طبرانی، ابن عساکر بروایت عقبہ بن عامر (رض)

31249

31238 يأتي في آخر الزمان قوم حدثاء الاسنان سفهاء الاحلام ، يقولون في قول خير البرية ، يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية ، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم ، فأينما لقيتموهم فاقتلوهم ! فان في قتلهم أجرا لمن قتلهم يوم القيامة.(ط ، خ ، حم ، م ، ن ، د وأبو عوانة ، ع ، حب - عن علي ، والخطيب وابن عساكر - عن عمر)
31238 ۔۔۔ فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم ہوگی عمران کی جوانی کی ہوگی عقل کے لحاظ سے بیوقوف ہوں گے۔ اور بہت عمدہ گفتگو کریں گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے ان کا ایمان حلق سے نیچے ہوگا جہاں کہیں بھی مل جائیں ان کو قتل کرو کیونکہ ان کو قتل کرنے والے کو قیامت کے دن اجر ملے گا۔ ابوداؤد الطیالسی بخاری احمدمسلم نسانی ابوداؤد ابوعوانہ ابویعلی ابن حبان بروایت علی (رض) الخطیب وابن عسا کر بروایت عمر (رض)

31250

31239 يخرج قوم في آخر الزمان سفهاء الاحلام ، يقولون من قول خير البرية ، يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، فمن لقيهم فليقتلهم ! فان فيه أجرا لمن قتلهم. (الحكيم - عن ابن مسعود).
31239 ۔۔۔ آخری زمانہ میں ایک قوم ہوگی عقل کے لحاظ سے بیوقوف ہوں گے اور بہت عمدہ کلام کریں گے قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ جہاں ملے قتل کردیا جائے کیونکہ ان کو قتل کرنے میں بڑا اجر ہے۔ الحکیم بروایت ابن مسعود (رض)

31251

31240 يجي قوم يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية على فوقه.(ش - عن جابر).
31240 ۔۔۔ فرمایا ایک قوم آئے گی وہ قرآن پڑھیں گے جوان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے پھر دین کی طرف نہیں آئیں گے یہاں تک کہ تیرکمان میں واپس لوٹ آئے۔ ابن ابی شیبہ بروایت جابر (رض)

31252

31241 يجئ قوم من بعدي من أمتي يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ثم لا يعودون فيه أبدا ، هم شر الخلق والخليقة. (ابن جرير - عن أبي ذر).
31241 ۔۔۔ فرمایا کہ میرے بعد ایک قوم آئے گی جو قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر کبھی بھی دین کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے وہ بدترین مخلوق اور بدترین اخلاق والے ہوں گے۔ ابن جریر بروایت ابی ذر (رض)

31253

31242 يخرج قوم من المشرق حلقان الرؤس ، يقرؤن القرآن لا يجاوز حناجرهم طوبى لمن قتلوه وطوبى لمن قتلهم.(أبو نصر السجزي في الابانة والخطيب وابن عساكر - عن عمر).
31242 ۔۔۔ فرمایا کہ مشرق کی طرف سے ایک قوم نکلے گی سران کے منڈے ہوئے ہوں گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکتا ہے وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا خوشخبری اس کے لیے جو ان کو قتل کرے یا وہ اس کو قتل کریں۔ (ابوالنصر السنجزی فی الابانة والخطیب وابن عساکر بروایت عمر)

31254

31243 يخرج أناس من أمتي يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، يقتلون في جبل لبنان والخليل.(ابن منده ، طب ، هق ، وابن عساكر - عن عبد الرحمن بن عديس).
31243 ۔۔۔ فرمایا میری امت میں کچھ لوگ ظاہر ہوں گے جو دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے ان کو جبل لبنا اور خلیل میں قتل کیا جائے گا۔ ابن مندہ طبرانی بیہقی ابن عساکر بروایت عبدالرحمن بن عدیس

31255

31244 يخرج ناس من المشرق يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، كلما قطع قرن نشأ قرن حتى يكون آخرهم يخرج مع المسيح الدجال.(حم ، طب ، ك ، حل - عن ابن عمر).
31244 ۔۔۔ فرمایا کہ مشرق سے کچھ لوگ نکلیں گے قرآن پڑھیں گے جوان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب ان کی ایک نسل ختم ہوگی تو دوسری نسل ظاہرہوگی کہ آخری نسل مسیح دجال کے ساتھ ظاہر ہوگی۔ احمد طبرانی مستدرک حلیة الاولیا بروایت ابن عمر (رض) عنھما

31256

31245 يخرج قوم من أمتي يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية ، يقتلهم علي بن أبي طالب.(طب - عن سعد وعمار معا).
31245 ۔۔۔ میری امت میں ایک جماعت پیدا ہوگی جو دین سے اس طرح نکل جائے گی جس طرح تیر کمان سے نکتا ہے ان کو علی بن ابی طالب قتل کریں گے ۔ طبرانی برو ایت سعد وعمار ایک ساتھ

31257

31246 يخرج من قبل المشرق قوم يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.(ط - عن ابن عباس).
31246 ۔۔۔ فرمایا کہ مشرق کی طرف سے ایک قوم نکلے گی جو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے ۔ ابوداؤد الطیالسی بروایت ابن عباس

31258

31247 يخرج أقوام أحداء أشداء ذلقة ألسنتهم بالقرآن ، يقرؤن ينثرونه نثر الدقل لا يجاوز تراقيهم ، فإذا رأيتموهم فأنيموهم ! والمأجور من قتله هؤلاء.(حم ، طب ، ق - عن أبي بكرة)
31247 ۔۔۔ فرمایا کچھ قومیں ایسی ہوں گی کہ ان کی زبان قرآن کے ساتھ بہت سخت تیز چلنی والی ہوں گی اس کو پڑھیں گے اور اس کو پھیلا میں گے جس طرح ردی کھجور پھیلائی جاتی ہے وہ قرآن ان کے حلق سے نیچی نہیں اترے گا جب ان کو دیکھو قتل کرڈالو جس کو وہ لوگ قتل کریں گے وہ بھی بڑے اجر وثواب کا مستحق ہوگا۔ احمد طبرانی بیہقی بروایت ابی بکرہ

31259

31248 يخرج من أمتي قوم يقرؤن القرآن لا يجاوز حناجرهم ، يقتلون أهل الاسلام ، فإذا خرجوا فاقتلوهم ! ثم إذا خرجوا فاقتلوهم ! فطوبى لمن قتلهم وطوبى لمن قتلوه ! كلما طلع منهم قرن قطعه الله عزوجل (حم - عن ابن عمر).
31248 ۔۔۔ فرمایا میری امت میں ایک جماعت ہوگی قرآن پڑھیں جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جو مسلمانوں کو قتل کریں گے جب وہ ظاہرہوں ان کو قتل کرو پھر جب دوبارہ ظاہر ہوں ان کو قتل کرڈالو جو ان کو قتل کرے اس کے لیے خوشخبری ہے اور جس کو وہ قتل کریں اس کے لیے بھی خوشخبری ہے جب بھی ان کا سینگ ظاہر جو گا اللہ تعالیٰ اس کو کاٹ ڈالیں گے۔ احمدبروایت عمر (رض)

31260

31249 يخرج قوم في آخر الزمان أحداث الاسنان سفهاء الاحلام يقولون من قول خير البرية ، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم ! فان في قتلهم أجرا لمن قتلهم يوم القيامة.(حم ، ن وابن جرير - عن علي).
31249 ۔۔۔ آخر زمانہ میں ایک قوم ظاہر ہوگی کہ عمران کی جوانی کی ہوگی اور عقل کے لحاظ سے بیوقوف ہوں گے بہت عمدہ گفتگو کریں گے ان کا ایمان حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے۔ جب تمہارا ان سے آمناسامنا ہو تو ان کو قتل کردو اور ان کے قاتل کے لیے بروز قیامت اجر ہوگا۔ مسنداحمد، ابن جریر، بروایت علی۔

31261

31250 يخرج في آخر الزمان قوم كان هذا منهم ، هديهم هكذا يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية ، ثم لا يرجعون إليه ووضع يده على صدره سيماهم التحليق ، لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم مع المسيح الدجال ، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم ! هم شر الخلق والخليقة.(ش ، حم ، ن ، طب ، ك - عن أبي برزة)
31250 ۔۔۔ فرمایا آخری زمانہ میں ایک قوم ظاہرہوگی یہ ان میں سے ہے ان کا طریقہ یہ ہوگا کہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے پھر اسلام کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے پھر دست مبارک کو اس کے سینہ پر رکھا اور فرمایا ان کی علامت سرمنڈا کر رکھنا ہوگی یہ قوم پیدا ہوتی رہے گی یہاں تک آخری جماعت مسیح الدجال کے ساتھ ظاہر ہوگی جب ان سے ملاقات ہوجائے تو ان کو قتل کردہ وہ بدترین مخلوق بری فطرت والے ہیں۔ (ابن ابی شیبہ ، احمد، نسائی ، طبرانی مستدرک ، بروایت ابی برزہ (رض))

31262

31251 يدعون إلى الله وليسوا من الله بشئ ، من قاتلهم كان أولى بالله منهم - يعني الخوارج -.(طب - عن أبي زيد الانصاري).
31251 ۔۔۔ وہ اللہ کی طرف دعوت دیں گے لیکن خود دین پر نہیں ہوں گے جو ان سے قتال کرے گا وہ ان کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ کا زیادہ مقرب ہوگا یعنی خوارج ۔ طبرانی بروایت ابی زید الانصاری

31263

31252 يرث هذا القرآن قوم يشربونه شرب اللبن لا يخلف تراقيهم.(أبو نصر السجزى في الابانة والديلمي - عن ابن مسعود).
31251 ۔۔۔ فرمایا کہ اس قرآن کا وارث ہوگی ایک قوم جو قرآن دودھ پینے کی طرح سے حلق میں سنوار کر پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ ابوالنصر السجزی فی الا بانة والدیلمی بروایت ابن مسعود (رض)

31264

31253 يقتل المارقين أحب الفئتين إلى الله وأقرب الفئتين من الله (ع والخطيب - عن أبي سعيد).
31252 ۔۔۔ فرمایا خارجیوں کو قتل کریں گے دونوں فرقیوں میں جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب ہیں یا جو اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہیں۔ (ابویعلی والخطیب بروایت ابی سعید

31265

31254 يكون من بعدي قوم يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين ثم لا يعودون فيه حتى يعود السهم إلى فوقه ، طوبى لمن قتلهم وطوبى لمن قتلوه ! شر قتلى أظلتهم السماء وأقلتهم الارض ، كلاب أهل النار.(طب - عن عبد الله بن خباب ابن الارت)
31253 ۔۔۔ میرے بعد ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کی حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین اسلام سے صاف طورپر نکل جائیں گے پھر اس طرف واپس نہیں لوٹیں گے یہاں تک تیر کمان میں واپس لوٹ آئے خوشخبری ہے ان کو قتل کرنے والوں کے لیے یا جس کو خارجی قتل کرے بدترین مقتول ہیں جن پر آسمان کا سایہ ہے یا زمین نے ان کو چھپایا ہے جہنم کے کتے ہیں۔ (طبرانی بروایت عبداللہ بن خباب بن ارت (رض) وفیہ محمد بن عمر الکلاعی وھو ضعیف )

31266

31255...يكون في أمتى قوم أحداء ذلفة ألسنتهم بالقرآن ، فإذا رأيتموهم فأنيموهم.(ك - عن أبي بكرة)
31254 ۔۔۔ فرمایا میری امت میں ایک قوم ہوگی ان کی زبان قرآن پر سخت پھسلنے والی ہوگی جب ان کو دیکھوتو قتل کرڈالو۔ (مستدرک بروایت ابی بکرہ (رض))

31267

31256 يوشك أن يجئ قوم يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، طوبى لمن قلتهم وطوبى لمن قتلوهم ! أما ! إنهم سيخرجون بأرض قومك يا يمامي يقاتلون بين الانهار ! [ قتل : بأبي وأمي ] ما بها أنهار ، قال : إنها ستكون (طب عن طلق بن علي)
31255 ۔۔۔ فرمایا عنقریب ایک قوم ظاہر ہوگی وہ قرآن توپڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح صاف ہو کر نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے خوشخبری ہے ان کے لیے جو ان کو قتل کرے یا وہ ان کو قتل کریں اے یمامی تمہاری ہی سرزمین میں ان کا ظہور ہوگا وہ نہروں کے درمیان قتال کریں گے میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں وہاں تو کوئی نہر نہیں ہے فرمایا عنقریب ہوگی۔ (طبرانی بروایت طلق بن علی (رض))

31268

31257 من لقي الحرورية فليقتلهم.(ك في تاريخه - عن ابن مسعود).
31256 ۔۔۔ فرمایا جن کو حروریہ مل جائے انھیں قتل کر ڈالے ۔ مستدرک فی تایخہ بروایت ابی مسعود

31269

31258 من قتله الحرورية فهو شهيد. (أبو الشيخ - عن عمر).
31257 ۔۔۔ فرمایا جس کو حروریہ (خارجی فرقہ) قتل کرے شہید ہے۔ ابوالشیخ بروایت عمر (رض) ذخیرة الالفاظ 5485 ۔

31270

31259- "مسند سعد بن تميم السكوني والدبلال" عن سعد بن زيد ابن سعد الأشهلي قال: أهدي إلى النبي صلى الله عليه وسلم سيف من نجران فأعطاه محمد ابن مسلمة وقال: جاهد بهذا في سبيل الله! فإذا اختلفت أعناق الناس فاضرب به الحجر ثم ادخل بيتك فكن حلسا 1 ملقى حتى تقتلك كف خاطئة أو تأتيك منية قاضية. "البغوي والديلمي، كر".
31258 ۔۔۔ (مسند سعد بن تمیم السکونی والد بلال) سعد بن زید بن سعد الا شھلی نے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نجران کی بنی ہوئی ایک تلوار ہدیہ میں ملی آپ نے محمد بن مسلمہ کو عطا کردی اور فرمایا کہ اس کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کرو جب مسلمانوں آپس میں لڑنے لگیں تو اس تلوار کو پتھر پر مارو اور اپنے گھر میں داخل ہوجاؤ اور پھینکے ہوئے ٹاٹ بن جاؤ یہاں تک کوئی گناہ گار ہاتھ تمہیں قتل کردے یاطبعی موت آجائے۔ (البغوی والدیلمی ابن عساکر)

31271

31260- يا أبا ذر! كيف أنت إذا كنت في حثالة؟ وشبك بين أصابعه، قال: ما تأمرني يا رسول الله؟ قال: اصبر اصبر اصبر! خالقوا الناس بأخلاقهم وخالفوهم في أعمالهم. "هـ، ك وتعقب، ق في الزهد".
31259 ۔۔۔ فرمایا اے ابوذر تمہارے کیا حال ہوگا جب ادنی درجہ کے لوگوں میں زندگی گذارو اور انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈال کر دکھایا عرض کیا میرے لیے کیا حکم ہے ؟ فرمایا صبر کہ صبر کر اور لوگوں سے معاملہ کر ان کے مزاج کے مطابق اور ان کے اعمال کی مخالفت کر۔ (ابن ماجہ مستدرک وتعقب البیھقی فی الزھد)

31272

31261- عن أبي ذر قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أبا ذر! أرأيت إن أصاب الناس جوع شديد لا تستطيع أن تقوم من فراشك إلى مسجدك كيف تصنع؟ قال: الله ورسوله أعلم، قال: تعفف! قال: يا أبا ذر! أرأيت إن أصاب الناس موت شديد يكون البيت فيه العبد - يعني القبر - كيف تصنع؟ قال: الله ورسوله أعلم، قال: اصبر؟ قال: يا أبا ذر! أرأيت إن قتل الناس بعضهم بعضا يعني حتى تغرق حجارة الزيت من الدماء كيف تصنع؟ قال: الله ورسوله أعلم، قال: اقعد في بيتك وأغلق عليك بابك! قال: فإن لم أترك؟ قال: فائت من أنت منهم فكن فيهم! قال؛ فآخذ سلاحي؟ قال: تشاركهم فيما هم فيه ولكن إن خشيت أن يروعك شعاع السيف فألق من طرف ردائك على وجهك كي يبوء بإثمه وإثمك ويكون من أصحاب النار. "ش، ط، حم، د، هـ وابن منيع والروياني، حب، ك، ق ص"
31260 ۔۔۔ ابوذرغفاری (رض) فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے ابوذر جب لوگوں کو سخت بھوک ستائے گی تجھے بستر سے اٹھ کر مسجد آنے کی قدرت نہ ہوگی تو تم کیا کروگے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم ہے فرمایا سوال کرنے سے بچتے رہو پھر فرمایا اے ابوذر بناؤ اگر لوگوں میں موت کی کثرت ہونے لگے حتیٰ کہ گھر قبر بن جائے تو کیا تمہارا کیا حال ہوگا ؟ عرض کیا اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہے ارشاد فرمایا صبر سے کام لو پھر فرمایا اے ابوذر ، بتاؤ اگر مسلمان ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے یہاں تک زیتون کا پتھرخون میں غرق ہوجائے تو تمہارا کیا حال ہوگا ؟ عرض کیا اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہے ارشاد فرمایا کہ اپنے گھر کا دروازہ بندکرکے بیٹھ جاؤ عرض کیا اگر لوگ مجھے گھر کے اندر بھی نہ چھوڑیں تو کیا کروں ؟ فرمایا ان کے پاس آجاؤ جن میں سے تم ہو عرض کیا اپنا اسلحہ تھام لوں ارشاد فرمایا کہ پھر تم بھی اس خون ریزی میں شریک ہوجاؤ گے لیکن اگر تمہیں خوف ہو کر ان کی تل اور کی شعاعیں تمہیں پہنچے گی تو اپنے چہرہ پر چادر ڈال لوتا کہ وہ (قاتل ) اپنا گناہ اور تمہارے گناہ اپنی سر لے کر جہنمی بن جائے۔ (ابن ابی شیبہ داؤد الطیالسی احمد ابوداؤد ابن ماجہ وابن منیع والرویانی ابن حابان مستدرک بیہقی سعید بن منصور)

31273

31262- عن أبي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف أنت وقد استؤثر عليك بالفيء؟ فقلت: إذا آخذ سيفي فأجلدهم به حتى يظهر الحق قال: فأدلك على خير من ذلك: تصبر حتى تلقاني. "ابن النجار".
31261 ۔۔۔ ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے ابوذرتمہارا کیا حال ہوگا جب مال غنیمت کے سلسلہ میں تم پر اوروں کو ترجیح دیجائے تو میں نے عرض کیا پھر تلوار لے کر ان کو سیدھا کرونگا یہاں تک حق ظاہر ہوجائے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں اس سے اچھی بات نہ بتلادوں کہ صبر سے کام لو یہاں تک ۔ (موت کے بعد) مجھ سے ملاقات ہوجائے۔ (رواہ ابن النجار)

31274

31263- عن سهل بن سعد الساعدي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لأصحابه: كيف أنتم إذا بقيتم في حثالة من الناس مرجت أماناتهم وعهودهم وكانوا هكذا؟ ثم أدخل أصابعه بعضها في بعض، قالوا: فإذا كان كذلك كيف نفعل يا رسول الله؟ قال: خذوا ما تعرفون ودعوا ما تنكرون! ثم قال عبد الله بن عمرو بن العاص: ما تأمرني به يا رسول الله إذا كان ذلك؟ قال: آمرك بتقوى الله! وعليك بنفسك وإياك وعامة الأمور. "هب".
31262 ۔۔۔ حضرت سھل بن سعد الساعدی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ (رض) سے فرمایا تمہارا کیا حال ہوگا جب تم بھوسے سے بھی کم حیثیت لوگوں میں زندگی گذارو گے ؟ امانتدار ی وعدہ عہد کی پابندی بجھ چکی ہوگی اور آپس میں اس طرح دست وگریباں ہوں گے انگلیوں کو آپس میں داخل کرکے دکھایا صحابہ (رض) عرض کیا جب وہ زمانہ آجائے توہم کیا کریں ؟ ارشاد فرمایا کہ معروفات پر عمل کرو منکرات کو تراک کرو پھر عبداللہ بن عمر بن عاص نے عرض کیا اس زمانہ میں میرے لیے کیا حکم ہے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرمایا میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تاکید کرتا ہوں صرف اپنے اعمال کی اصلاح کی فکر وعوام کے معاملات کو چھوڑ دو ۔ رواہ بیہقی

31275

31264- عن ابن سيرين قال قال أبو مسعود الأنصاري: أصبح أمرائي يخيروني أن أقيم على ما أرغم أنفي وقبح وجهي أو آخذ سيفي فأقاتل فأقتل فأدخل النار، فاخترت أن أقيم على ما أرغم أنفي وقبح وجهي ولا آخذ سيفي فأقاتل فأقتل فأدخل في النار. "نعيم في الفتن".
31263 ۔۔۔ ابن سیر ین رحمتہ اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ابومسعود انصاری (رض) نے فرمایا کہ ہمارے حکام اس مقام پر پہنچ گئی کہ مجھے دو باتوں کا اختیار دیا کہ یا تو ایسی باتوں پر قائم رہوں جو میری چاہت کے بالکل خلاف ہیں جس سے میری عزت خاک میں مل جائے یا یہ کہ اپنی تلوار ہاتھ میں لوں اور قتال کرتے ہوئے قتل ہوجاؤں اور جہنم میں داخل ہوں تو میں نے اس کو اختیار کیا کہ ان باتوں پر قائم رہوں جو میری طبیعت کے خلاف ہیں جس سے میری عزت خاک میں مل گئی میں نے تلوار ہاتھ میں نہیں لی جس سے قتال کرتے ہوتے قتل ہوجاؤں اور جہنم میں داخل ہوجاؤں ۔ (نعیم فی النفتن)

31276

31265- عن أبي هريرة قال: إني لأعلم فتنة يوشك أن تكون التي قبلها معها كنفجة 1 أرنب. وإني لأعلم المخرج منها أن أمسك بيدي حتى يجيء من يقتلني. "نعيم".
31264 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا میں جانتاہوں فتنے کو قریب ہے کہ ہو وہ چیزیں جو اس سے پہلے تھی اس کے ساتھ جیسے خرگوش کا بھڑک کر بھاگنا اکسائے جانے پر اور مجھے اس کے نکلنے کی جگہ بھی معلوم ہے قریب ہے کہ میں اپنا ہاتھ روکوں تو وہ مجھے قتل کرنے کے لیے آجائے۔ نعیم فی الفتن۔

31277

31266- عن جندب بن سفيان عن رجل بجيلة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سيكون بعدي فتن كقطع الليل المظلم تصدم الرجل كصدم جباه فحول الثيران، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، فقال رجل من المسلمين: يا رسول الله! فكيف نصنع عند ذلك؟ قال: ادخلوا بيوتكم وأخملوا ذكركم! قال رجل من المسلمين: يا رسول الله! أفرأيت إن دخل على أحدنا بيته؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فليمسك بيديه وليكن عبد الله المقتول ولا يكن عبد الله القاتل! فإن الرجل يكون في فتنة الإسلام فيأكل مال أخيه ويسفك دمه ويعصي ربه ويكفر خالقه فتجب له جهنم. "ش".
31265 ۔۔۔ چندب بن سفیان جیلہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب میرے بعد فتنے ظاہرہوں گے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح لوگوں سے اس طرح ٹکڑائے گا جیسے دوسانڈوں کے سر آپس میں ٹکراتے ہیں آدمی اس صبح مومن ہے توشام کو کافر اور شام کو مومن ہے تو صبح کو کافری ایک مسلمان نے پوچھا کہ یارسول اللہ ہم اس زمانہ میں کیا کریں ؟ فرمایا کہ اپنے گھروں میں داخل ہو اور بےنام ونشان بن جاؤ، ایک مسلمان نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر وہ ہم میں سے کسی کے گھر میں گھس آئے تو کیا کیا جائے فرمایا اپنے ہاتھ کو روک لے اور اللہ تعالیٰ کا مقبول بندہ بنے قاتل نہ بنے کیونکہ آدمی اسلام کے فتنہ میں مبتلا ہو کر اپنے مسلمان بھائی کا مال ۔ (ناحق) کھاتا ہے اور اس کا خون بہتاتا ہے اپنے رب کی نافرمانی کرتا ہے اور خالق کا انکار کرتا ہے اس کے لیے جہنم واجب ہوجاتی ہے۔ ابن ابی شیبة

31278

31267- عن عبد الله بن عمرو قال: الذين يفرون بدينهم يجتمعون إلى عيسى ابن مريم. "نعيم بن حماد في الفتن".
31266 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ فرمایا جو لوگ اپنے دین کی حفاظت کے لیے (فتنہ سے) بھاگتے ہیں ان کا حشر عیسیٰ بن مریم (علیہا السلام) کے ساتھ ہوگا۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31279

31268- عن عبد الله بن عمرو قال: بينا نحن حول رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ ذكر الفتنة - ذكرت عنده - قال فقال: إذا رأيت الناس مرجت عهودهم وخفت أماناتهم وكانوا هكذا - وشبك بين أصابعه - قال: فقمت إليه فقلت: كيف أفعل عند ذلك! جعلني الله فداك! قال: فقال لي: إلزم بيتك وأمسك عليك لسانك وخذ بما تعرف ودع ما تنكر! وعليك بخاصة نفسك وذر عنك أمر العامة. "ش".
31267 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر (رض) روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گرد بیٹھے ہوئے تھے تو فتنہ کا تذکرہ شروع ہوا ۔ آپ کے پاس فتنہ کا ذکر کیا گیا توراوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم دیکھو لوگوں کو کہ ان میں عہد کی پابندی ختم ہوگئی ہے اور امانت داری کمزور ہوگئی ہے اور آپس میں اس طرح دست وگربیان ہونے لگے ہیں۔ (انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرکے دکھایا) راوی کہتے ہیں کہ میں نے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اس زمانہ میں کیا عمل کروں ؟ اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اپنے گھرکولازم پکڑلو اور اپنی زبان پر قابو رکھو اور اچھی باتوں پر عمل کرو منکرات کو ترک کرو صرف اپنے نفس کی اصلاح کی فکر کرو اور لوگوں کا معاملہ چھوڑ دو ۔ (ابن ابی شیبہ)

31280

31269- عن ابن عمرو قال: تكون فتنة - أو فتن - تستنظف العرب؟ قتلاها في النار، اللسان فيها أشد من وقع السيف. "ش".
31269 ۔۔۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا فتنے ہوں گے تو کیا عرب ان سے محفوظ رہ سکیں گے ان کے قاتلین آگ میں ہوں گے زبان کی مار تلوار کی مار سے سخت ہوگی۔ ابن ابی شیبہ۔

31281

31270- عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس قد مرجت عهودهم ومواثيقهم وكانوا هكذا؟ فخالف بين أصابعه، قال: فأمرني بأمر يا رسول الله! قال: تأخذ ما تعرف وتدع ما تنكر وتعمل بخاصة نفسك وتدع الناس وعوام أمرهم! فلما كان يوم صفين قال له أبوه عمرو: يا عبد الله! اخرج فقاتل! فقال: يا أبتاه! أتأمرني أن أخرج فأقاتل وقد سمعت ما سمعت يوم عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم ما عهد! فقال: أنشدك بالله! يا عبد الله ألم يكن آخر ما عهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أخذ بيدك فوضعها في يدي ثم قال: أطع أباك!قال: اللهم بلى. "كر".
31268 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب تم ایسے لوگوں میں زندگی گذارو جن کی حیثیت بھوسے کی طرح ہوگی کہ عہد کی پابندی کمزور ہوگی اور آپس میں اس طرح ست گریباں ہوں گے انگلیوں کو آپس میں داخل کرکے دکھایا عرض کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ مجھے حکم فرمائیں آپ نے ارشاد فرمایا کہ معروف پر عمل کرو منکرات کو چھوڑ دو اور خاص اپنے نفس کی اصلاح کی فکر کرو لوگوں کے معاملات کو چھوڑ دو جب جنگ صفین کا دن ہوا تو ان سے ان کے والد عمرو نے کہا اے عبداللہ نکلو قتال میں حصہ لوعرض کیا اے ابا جان آپ مجھے نکل کر قتال کرنے کا حکم دے رہے ہیں جب کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ ارشادات سن چکاہوں جو انھوں نے مجھ سے عہد لیتے ہوئے فرمایا تو عمر وبن عاص نے فرمایا میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا یہ آخری بات نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے ہاتھ پکڑ کہ میرے ہاتھ تھما دیا تھا کہ اپنے باپ کی اطاعت کروتو انھوں نے کہا اللھم بلی ہاں ضرور ایسا ہوا۔ رواہ ابن عساکر

31282

31271- عن ابن مسعود قال: خير الناس في الفتنة أهل شاء سود يرعين في شعف الجبال ومواقع القطر، وشر الناس فيها كل راكب موضع وكل خطيب مصقع. "نعيم".
31269 ۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ فتنہ کے زمانہ میں بہترین لوگ سیاہ بکری والے ہیں جو ان کو پہاڑی گھاٹیوں اور وادیوں میں چراتے ہیں اور برے لوگ وہ ہیں جو کسی اونچی جگہ سوار ہیں یافصیح خطیم نعیم

31283

31272- عن سحيم بن نوفل قال: قال لي عبد الله بن مسعود: كيف أنتم إذا اقتتل المصلون؟ قلت: ويكون ذلك؟ قال: نعم، أصحاب محمد، قلت: وكيف أصنع؟ قال: كف لسانك واخف مكانك! وعليك بما تعرف ولا تدع ما تعرف لما تنكر. "ش".
31270 ۔۔۔ شیخم بن نوفل سے روایت ہے کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ تمہارا کیا معاملہ ہوگا جب نمازی آپس میں لڑیں گے میں نے کہا کبھی ایسا بھی ہوگا فرمایا ہاں صحابہ (رض) میں ایسا ہوگا میں نے عرض کیا ایسے موقع پر مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ فرمایا کہ اپنی زبان کو روک کررکھو اور اپنا ٹھکانا خفیہ رکھو اور اچھے کام کرتے رہو اور منکرات کی وجہ سے اچھے کاموں کو ترک مت کرو۔ ابن ابی شیبہ

31284

31273- عن ابن مسعود قال: أعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم محمد بن مسلمة سيفا فقال: قاتل به المشركين ما قاتلوكم! فإذا اقتتل المسلمون فائت بهذا السيف أحدا فاضرب به حتى ينثلم وينقطع! ثم ارجع إلى بيتك فكن حلسا من أحلاس بيتك حتى يأتيك يد خاطئة أو منية قاضية. "كر".
31271 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محمد بن سلمہ کو ایک تلوار عنایت فرمائی ارشاد فرمایا کہ اس کے ساتھ مشرکین سے قتال کرتے رہو جب تک وہ تم سے قتال کریں جب مسلمان آپس میں قتال کرنے لگیں تو تلوار لے کر احد پہاڑ پر چڑھو اور اس پر مارو یہاں تک تلوار کند ہوجائے پھر اپنے گھر واپس لوٹو اور اندر ہی رہو یہاں تک کوئی گناہ گار ہاتھ تمہیں قتل کرے یا طبعی موت آجائے۔ رواہ ابن عساکر

31285

31274- عن واصل مولى أبي عيينة قال: دفع إلي يحيى بن عقيل صحيفة فقال: هذه خطبة عبد الله بن مسعود، أنبئت أنه كان يقولها في عشية كل خميس لأصحابه، فيها إنه سيأتي على الناس زمان تمات فيه الصلوات وتشرف فيه البنيان ويكثر فيه الحلف والتلاعن ويفشو فيه الرشا والزنا وتباع الآخرة بالدنيا، فإذا رأيت ذلك فالنجاء النجاء! قيل: وكيف النجاء؟قال: كن حلسا من أحلاس بيتك وكف لسانك ويدك. "ابن أبي الدنيا في العزلة".
31272 ۔۔۔ واصل ابی عبنیہ کے غلام سے روایت ہے کہ مجھے یحی بن عقیل نے ایک صحفہ دیا اور کہا کہ یہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا خطبہ ہے مجھے بتلایا گیا ہے کہ وہ رجمعرات کی شام کو اپنے ساتھیوں کو خطبہ ارشاد فرماتے تھے اس میں یہ بھی ہے کہ عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ آنے والا ہے کہ اس میں نمازیں مردہ ہوں گی عمارتیں اونچی اونچی ہوں گی اور قسم اور لعن وطعن کی کثرت ہوگی اس میں رشوت خوری زناکاری عام ہوگی دنیا کی بدلے میں آخرت فروخت ہوگی جب وہ زمانہ آجائے تو نجات کا راستہ تلاش کرو عرض کیا گیا کہ نجات کا راستہ کیا ہے ؟ فرمایا کہ گھر میں ہی رہا کرو اپنی زبان اور ہاتھ کو قابو میں رکھو ۔ ابن ابی الدنیا فی العزلہ

31286

31275- "مسند علي" قال ابن النجار أنبأنا القاضي أبو الحسن عبد الرحمن بن أحمد بن العمري أن أبا عبد الله الحسين بن محمد البلخي أخبره قال: قرأت على أقضى القضاة أبي سعد محمد بن نصر بن منصور الهروي في جامع القصر سنة خمس عشرة وخمسمائة فأقر به أخبركم الفقيه الحافظ أبو سعد حمد ابن علي الرهاوي في المسجد الأقصى حدثنا الفقيه أبو الحمائل مقلد بن القاسم ابن محمد الربعي أنبأنا القاضي أبو الوفاء سعد بن علي النشوي حدثنا أبو إسحاق إبراهيم بن علي السرابي وهي قرية على باب نهاوند سنة ثمان وتسعين ومائتين قال: سمعت علي بن أبي طالب قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا رأيتم الناس قد مرجت عهودهم وخفت أمانتهم فالزم عليك لسانك وخذ ما تعرف ودع ما تنكر! وعليك بأمر الخاصة أي أمر نفسك. قال ابن النجار: محمد بن نصر حدث ببغداد بأحاديث مظلمة الأسانيد ولا ذكر له في الميزان ولا في اللسان ولا لأحد من رجاله ولا لإبراهيم الذي ادعى السماع من على سنة تسعين ومائتين وعجبت لهما كيف أغفلا ذلك.
31273 ۔۔۔ (مسندعلی) ہمیں ابن نجار نے کہا ہمیں قاضی ابوالحسن عبدالرحمن احمد بن العمری نے کہا کہ عبداللہ حسین بن محمد بلخی نے بتلایا کہ میں نے پڑھا اقضی القضاة بی سعید بن نصربن منصور الہروی کے پاس جامع القصر میں سن 515 میں انھوں نے بتلایا کہ تم کو خبردی ہے کہ فقیہ حافظ ابوسعد حمد بن علی الرھاوی نے مسجد اقصی میں کہ ہمیں خبردی ہے فقیہ ابوحمائل مقلد بن قاسم ابن محمد الربعی نے انھوں نے کہا ہمیں خبر دی ہے قاضی ابوالوفاء سعید بن علی النثوی نے انھوں نے کہا کہ ہم سے حدیث بیان کی ابواسحاق ابراہیم بن علی السرابی نے یہ ایک بستی ہے نہاوند کے دروازے پر سن 498 ھ میں انھوں نے کہا کہ میں نے علی بن ابی طالب سے سنا کہ انھوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ کہہ رہے تھے کہ جب تم دیکھو کہ لوگوں میں عہد کی پابندی کمزور ہوگئی ہے۔ اور امانتدار ختم ہوگئے تو اپنی زبان کو روک کر رکھوتو اپنے اچھے اعمال کو اختیارکرو منکرات سے اجتناب کرو اور تم صرف اپنی اصلاح کی فکر کرو ابن نجار نے کہا کہ محمدن نصر نے بغداد میں بہت سی حدیثیں بیان کی ہیں جن کی اسانید میں کلام ہے ان کا ذکر میزان اور لسان میں موجود نہیں نہ ہی ان اسانید کے رجال کا تذکرہ ہے نہ اس ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے 29 ھ میں حضرت علی (رض) سے سماعت کا دعویٰ کیا ہے مجھے تعجب ہوا کہ دونوں ان رجال کے تذکرہ سے کیسے غافل رہے۔

31287

31276- "مسند أهبان" أوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم إنه ستكون فتنة وفرقة واختلاف، فإذا كان ذلك فاكسر سيفك واقعد في بيتك واتخذ سيفا من خشب. "نعيم بن حماد في الفتن، طب وأبو نعيم".
31274 ۔۔۔ (مسنداھبان) مجھے میرے حبیب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت کی عنقریب فتنہ اور اختلافات ظاہر ہوں گے جب ایسا ہوجائے تو اپنی تلوار تو زکر اپنے گھر میں بیٹھ جاؤ اور لکڑی کی تلوار بنالو۔ نعیم بن حماد فی الفتن طبرانی و ابونعیم

31288

31277 عن حذيفة بن اليمان قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لن تفني أمتي حتى يظهر فيهم التمايز والتمايل والمعامع ، قال حذيفة : فقلت بأبي أنت وأمي يا رسول الله ؟ وما التمايز ؟ قال : عصبية يحدثها الناس بعدي في الاسلام ، قلت : فما التمايل ؟ قال : يميل القبيل على القبيل فيستحل حرمتها ظلما ، قلت : وما المعامع قال : تسير الامصار بعضها إلى بعض فتخلف أعناقها في الحرب هكذا - وشبك رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أصابعه - وذلك إذا فسدت العامة - يعني الولاة وصلحت الخاصة - طوبى المرئ أصلح الله خاصته. (نعيم بن حماد ، ك وتعقب بأن فيه سعيد بن سنان عن أبي الزاهرية هالك).
31275 ۔۔۔ حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت ہلاک نہ ہوگا یہاں تک ان میں تمایز تمایل اور معامع ظاہر ہوجائے میں نے کہا کہ یارسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں تمایز کیا ہے ارشاد فرمایا کہ عصبیت جو لوگ میرے بعد اسلام میں پیدا کریں گے میں نے عرض کیا تمایل کیا ہے ؟ فرمایا ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ پر حملہ کرتا ہے اور ظلما ان کی جان ومال کو نقصان پہنچاتا ہے میں نے کہا معامع کیا ہے فرمایا ایک شہر والے دوسرے شہر والوں پر حملہ آور ہوں گے اور ان کی گردنیں لڑائی میں ایک دوسرے میں اس طرح مخلوط ہوں گی آپ نے انگلیوں کو آپس میں ڈال کر دکھایا فرمایا یہ اس وقت ہوگا جب حکام میں فساد ہوگا اور خواص میں صلاح خوشخبری ہے ایسے شخص کے لیے جس کے خواص کی اللہ تعالیٰ نے اصلاح فرمادی ہے۔ (نعیم بن حماد مستدرک وتعقب بان فیہ سعید بن ستان عن ابی الزھدیة ھالک)

31289

31278 عن حذيفة بن اليمان قال : أنا أعلم الناس بكل فتنة هي كائنة إلى يوم القيامة وما بي أن يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم أسر إلي في ذلك شيئا لم يحدث به غيري ولكن رسول الله حدث مجلسا أتاهم فيه عن الفتن التي تكون ، منها صغار ومنها كبار ، فذهب أولئك الرهط كلهم غيري.(حم ونعيم والروياني ، وسنده حسن).
31276 ۔۔۔ حذیفہ بن یمان (رض) روایت کرتے ہیں کہ فتنہ کے متعلق اور لوگوں کے مقابلے میں مجھے سب سے زیادہ علم ہے وہ قیامت تک ظاہر ہوتے رہیں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے فتنوں کے متعلق بتاتے تھے دوسرے کو نہیں بتاتے ایک مجلس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تمام فتنے بتا دئیے جو قیامت تک ظاہر ہونے والے تھے چھوٹے اور بڑے اب میرے سوا اس جماعت کے سارے لوگ ختم ہوگئے۔ (احمدانعیم والرویانی اس کی سند حسن ہے)

31290

31279 عن حذيفة قال : هذه فتن قد أظلت كجباه البقر يهلك فيها أكثر الناس إذا من كان يعرفها قبل ذلك.(ش ونعيم).
31277 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ یہ فتنے ظاہر ہوتے ہیں گائے کے سینگ کی طرح اس میں اکثر لوگ ہلاک ہوں گے سوائے ان کے جنہوں نے پہلے اس کے متعلق معلومات حاصل کرلیں۔ ابن ابی شیبة ونعیم والرویانی اس کی سند حسن ہے)

31291

31280 عن حذيفة قال : ما بينكم وبين أن يرسل عليكم الشر فراسخ إلا موت عمر. (نعيم ، كر).
31278 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ فتنے ظاہر ہوتے ہیں گائے کے سینگ کی طرح اس میں اکثر لوگ ہلاک ہوں گے سوائے ان کے جنہوں نے پہلے اس کے متعلق معلومات حاصل کرلیں۔ ابن ابی شیة ونعیم

31292

31281 عن حذيفة قال : لا يغرنك ما ترى فان هؤلاء يوشكوا أن ينفرجوا عن دينهم كما تنفرج المرأة عن قبلها.(ش ونعيم).
31279 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ تمہارے اور فتنے کے درمیان حضرت عمر (رض) کی موت کے سوا کوئی فراسخ حائل نہیں۔ نعیم ابن عساکر

31293

31282 عن حذيفة قال : تكون فتنة ثم تكون بعدها جماعة توبة ثم جماعة وتوبة حتى ذكر الرابعة ثم لا تكون توبة ولا جماعة.(ش ونعيم).
31280 ۔۔۔ حذیفہ بن یمان (رض) نے فرمایا کہ لوگوں کا اس طرح دین داخل ہونا تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے کیونکہ عنقریب لوگ دین سے اس طرح عورت اپنی شرمگاہ کو خالی کردیتی ہے۔ ابن ابی شیبہ نعیم

31294

31283 عن حذيفة قال : في الامة أربع فتن ، تسلمهم الرابعة إلى الدجال ، الرقطاء والمظلمة وهنة وهنة. (نعيم).
31281 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ فتنہ ہوگا اس کے بعد اتفاق اور توبہ ہوگی اس کے بعد بھی اتفاق اور توبہ ہوگی چار مرتبہ اس طرح ذکر کیا اس کے بعد پھر نہ اتفاق ہوگا نہ توبہ ہوگی ۔ ابن ابی شیبة ونعیم

31295

31284 عن حذيفة قال : الفتن بعد رسول الله صلى الله عليه وآله إلى أن تقوم الساعة أربع فالاولى خمس ، والثانية عشر ، والثالثة عشرون ، والرابعة الدجال. (نعيم).
31282 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کے پردہ فرمانے کے بعد سے لے کر قیامت تک چار فتنے ہوں گے پہلا پانچ دوسرا دس تیسرا بیس اور چوتھا دجال کا فتنہ ہوگا۔ رواہ ابونعیم

31296

31285 عن حذيفة قال : الفتن ثلاث وفي لفظ : تكون ثلاث فتن تسوقهم الرابعة إلى الدجال التي ترمي بالرضف والتي ترمي بالنشف والسوداء المظلمة والتي تموج موج البحر. (ش ونعيم).
31284 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ فتنہ تین ہیں دوسرے لفظوں میں ہے کہ فتنے تین ہوں گے چوتھا ان کو ہنگا کرلے جائے گا دجال کی طرف جو گرم پتھر پر پھینکے گا فورا خشک سالی میں مبتلاء کرے گا سخت اندھریوں میں ڈالے گا اور سمندر کی طرح موج مارے گا۔ ابن ابی شیبة انعیم

31297

31286 (أيضا) عن صلة بن زفر سمع حذيفة بن اليمان وقال له رجل : خرج الدجال ! فقال حذيفة : أما ما كان فيكم أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فلا والله ! لا يخرج حتى يتمنى قوم خروجه ولا يخرج حتى يكون خروجه أحب إلى الاقوام من شرب الماء البارد في اليوم الحار ، وليكونن فيكم أيتها الامة أربع فتن : الرقطاء والمظلمة وفلانة وفلانة ولتسلمنكم الرابعة إلى الدجال ، وليقتتلن بهذا الغائط فئتان ما أبالي في أيهما رميت بسهم كنانتي. (نعيم).
31285 ۔۔۔ (ایضا ) صلہ بن زفر سے روایت ہے کہ انھوں نے حذیفہ بن یمان سے سنا کہ ان سے ایک شخص نے کہا کہ دجال کا خروج ہوگیا ہے تو حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ جب تک صحابہ کرام (رض) زندہ ہیں اس کا خروج نہ ہوگا اس کا خروج نہ ہوگا یہاں تک ایک اس کے خروج کی تمنا کرے اس کا خراج نہ ہوگا یہاں تک کہ اس کا کر اج بعض لوگوں کو سخت گرمی کے دنوں میں ٹھنڈا پانی پینے سے زیادہ محبوب ہوگا ایامت کے افراد تم میں چار فتنے ظاہر ہوں گے وقطامظلمہ فلانہ فلانہ چوتھا تمہیں دجال کا سپرد کرے گا اس وادی دوجماعتیں قتال کریں گے مجھے اس کی پروا نہیں کہ کس پر اپنی ترکش سے تیر پھینکوں۔ رواہ ابونعیم

31298

31287 عن حذيفة قال : يأتي على الناس زمان يصبح الرجل بصيرا ويمسي وما يبصر شعره. (نعيم).
31286 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ صبح آدمی بینا ہوگا اور اس حال میں شام کرے گا کہ اس کو اپنے مال بھی نظر نہیں آئیں گے۔

31299

31288 عن حذيفة بن اليمان قال : اتقوا فرقتين تقتتلان على الدنيا ! فانهما تجران إلى النار جرا. (نعيم).
31287 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ ارشاد فرمایا کہ دنیا پر لڑنے والی دوجماعتوں سے دور ہو کیونکہ وہ دونوں جہنم کی طرف گھسیٹی جائیں گے۔ (رواہ ابونعیم)

31300

31289 (أيضا) ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم دعاة على أبواب جهنم : من أطاعهم أقمحوه فيها قال قلت : يا رسول الله ! فكيف النجاة منها ؟ قال : تلزم جماعة المسلمين وإمامهم ، قال قلت : فان لم يكن لهم جماعة ولا إمام ؟ قال : اعتزل تلك الفرق كلها ! ولو أن تعض بأصل شجرة حتى يدركك الموت وأنت على ذلك. (نعيم).
31288 ۔۔۔ (ایضا ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر دعوت دینیوالوں کا تذکرہ فرمایا کہ جو ان کی اطاعت کریں گے وہ اس میں داخل کئے جائیں گے راوی کہتے ہیں کہ میں عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے نجات کی کیا صورت ہوگی ؟ فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور امام کو لازم پکڑوعرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی ایسی متفق علیہ جماعت ہی نہ ہو تو ارشاد فرمایا کہ تمام فرقوں کو چھوڑ کر ایک طرف ہوجاؤ اگرچہ تمہیں پناہ لینی پڑے کسی درخت کی جڑ میں یہاں تک تمہیں اسی حالت میں موت آجائے ۔ رواہ ابونعیم

31301

31290 عن حذيفة قال : تعودوا الصبر قبل أن ينزل بكم البلاء ! فانه يوشك أن ينزل بكم البلاء مع أنه لن يصيبكم أشد مما أصابنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم. (نعيم ، هب ، كر).
31289 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ صبر کی عادت ڈال لو بلاؤ مصیبتیں نازل ہونے سے پہلے کیونکہ عنقریب تم پر بلائیں نازل ہوں گی لیکن تمہاری بلائیں اس سے زیادہ سخت نہ ہوں گی جو ہم پر رسول اللہ کے ساتھ نازل ہوئیں۔ نعیم فی الحلیة بیہقی ابن عساکر

31302

31291 عن حذيفة قال : لو حدثتكم أن أمكم تغزوكم أتصدقوني ؟ قالوا : أو حق ذلك ؟ قال : حق. (نعيم).
31290 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں اگر میں تم کو خبردوں کہ تمہاری جانیں تمہارے خلاف لڑیں گی کیا تم میری تصدیق کروگے ؟ لوگوں نے عرض کیا یہ بات حق ہے فرمایا حق ہے۔ نعیم فی الحلیة

31303

31292 (أيضا) عن حذيفة يقول : كان الناس يسألن رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وكنت أسأله عن الشر مخافة أن يدركني ، فقلت : يا رسول الله ! إنا كنا أهل جاهلية وشر فقد جاء الله بهذا الخير فهل بعد هذا الخير من شر ؟ قال : نعم ، قال فقلت : فهل بعد ذلك الشر من خير ؟ قال : نعم ، وفيه دخن ، قلت وما دخنه ؟ قال : قوم يستنون بغير سنتي ويهتدون بغير هدي ، تعرف منهم وتنكر ، قلت : فهل بعد ذلك الخير من شر ؟ قال : نعم ، دعاة إلى أبواب جهنم ، من أجابهم إليها قذفوه فيها ، قال قلت : صفهم لي يا رسول الله ! قال هم من جلدتنا ويتكلمون بألسنتنا.(نعيم بن حماد في الفتن والعسكري في الامثال).
31291 ۔۔۔ (ایضا) حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کے متعلق سوالات کرتے تھے اور میں آئندہ وقوع پذیر ہونے والے حالات کے متعلق سوالات کرتا تھا اس خوف سے کہ میں کسی برائی میں مبتلا نہ ہوجاؤں میں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم تو جہالت اور برائی میں پڑے ہوئے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ خیر (ٕابن اسلام) عطا فرمایا تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شر بھی ہوگا ؟ ارشاد فرمایا کہ ہاں میں نے عرض کیا کہ اس شر کے بعد کوئی خیر ہوگی ؟ ارشاد فرمایا کہ ہاں اس میں دخان یعنی خیرکا دھواں ہوگا میں نے پوچھا کہ خیرکا دھواں کیا ہے ؟ فرمایا کہ ایک قوم جو غیر سنت کو سنت سمجھ کر غیر احکام کو احکام سمجھاکرعمل کرے گی ان کے بعض اعمال اچھے ہوگے اور بعض برے میں نے عرض کیا کہ اس خیر کی بعد بھی کوئی شر ہوگا تو فرمایا کہ ہاں کہ جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر کچھ لوگ دعوت دینے والے ہوں گے جو ان کی دعوت قبول کرے وہ جہنم میں داخل ہوں گے میں نے عرض کیا کہ ان کے اوصاف بیان فرمائیں اے رسول اللہ تو ارشاد فرمایا کہ وہ تو ہمارے ہی خاندان کے ہوں گے اور ہماری زبان بولیں گے۔ نعیم بن حماد فی الفتن والعسکری فی الامثال

31304

31293 عن حذيفة بن اليمان قال : ما من صاحب فتنة يبلغون ثلاثمائة إنسان إلا ولو شئت أن أسميه باسمه واسم أبيه ومسكنه إلى يوم القيامة ! كل ذلك مما علمنيه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قالوا : بأعيانها ؟ قال : أو أشباهها يعرفها الفقهاء أو قال العلماء ، إنكم كنتم تسألون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وأسأله عن الشر ، وتسألونه عما كان وأسأله عما يكون.(نعيم)
31292 ۔۔۔ حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے کہ میں قیامت تک فتنہ برپا کرنے والے ہر شخص کا نام اور ان کے والد اور علاقہ کا نام لے کر بتاسکتا ہوں اگرچہ ان کی تعداد تین سو تک پہنچ جاتے یہ سب اس لیے ممکن ہوگا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بتلایا ہے لوگوں نے عرض کیا کہ کیا ان کو متعین کرکے بتلایا ہے تو فرمایا ان کے مشابہ جس کو فقہاء یا علماء پہچان لیں گے تم تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کی باتیں دریافت کرتے تھے اور میں شر کے متعلق دریافت کرتا تھا اور تم دریافت کرتے جو حالات پیش آچکے اور میں دریافت کرتا جو حالات پیش آنے والے ہیں ان کے متعلق۔ رواہ ابونعیم

31305

31294 عن حذيفة قال : ليكونن بعد عثمان اثنا عشر ملكا من بني أمية ، قيل له خلفاء ؟ قال : بل ملوك. (نعيم).
31293 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان غنی (رض) کے بعد نبی امیہ میں سے بارہ بادشاہ ہوں گے ان سے پوچھا گیا خلفاء ہوں گے تو فرمایا کہ نہیں بلکہ بادشاہ ہوں گے۔ رواہ ابونعیم

31306

31295 عن حذيفة قال : إن الرجل ليكون في الفتنة وما هو منها.(ش ونعيم).
31294 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ آدمی فتنہ میں گھر ا ہوا ہوگا لیکن خود فتنہ کرنے والوں میں سے نہ ہوگا۔ ابن ابی شبیة ونعیم

31307

31296 (أيضا) عن ابن عباس أنه أتاه رجل وعنده حذيفة بن اليمان فقال : يا ابن عباس ! قوله تعالى (حم عسق) فأطرق ساعة وأعرض عنه ثم كررها فلم يجبه بشئ ، فقال حذيفة : أنا أنبئك ، قد عرفت لم كرهها ، إنها نزلت في رجل من أهل بيته يقال له عبد الاله - أو عبد الله - ينزل على نهر من أنهار المشرق يبني عليه مدينتان يشق النهر بينها شقا جمع فيها كل جبار عنيد. (نعيم).
31295 ۔۔۔ (ایضا) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک شخص آیا جب کہ حذیفہ (رض) پہلے سے وہاں تشریف فرما تھے تو انھوں نے فرمایا کہ اے ابن عباس ارشاد باری تعالیٰ حم عسق تو کچھ دیر کے لیے گردن جھکا لی اور ان سے اعراض کیا پھر دوبارہ اس بات کو دہرایا تو حضرت ابن عباس (رض) نے کوئی جواب نہیں دیاتو حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو بتلاتا ہوں کہ انھوں نے کیوں ناپسند کیا کہ یہ آیت اس کے خاندان کے ایک شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے اس کا نام عبداللہ یا عبداللہ ہوگا کہ وہ مشرقی نہروں میں سے ایک نہر پر اترے گا وہاں دو شہر آباد کرے گا نہر ان دونوں کو دو حصوں میں تقسیم کردے گی اس میں ہر قسم کے جابر ظالم لوگوں کو جمع کرے گا۔ رواہ ابونعیم

31308

31297 عن حذيفة قال : يخرج رجل من أهل المشرق يدعوا إلى آل محمد وهو أبعد الناس منهم بنصب علامات سود ، أولها نصر وآخرها كفر ، يتبعه خشارة العرب وسفلة الموالي والعبيد الاباق ومراق الافاق ، سيماهم السواد ، ودينهم الشرك ، وأكثرهم الجدع ، قيل : وما الجدع ؟ قال : القلف ، ثم قال حذيفة لابن عمر : ولست مدركه يا أبا عبد الرحمن ! فقال عبد الله : ولكن أحدث به من بعدي ، قال : فتنة تدعى الحالقة تحلق الدين ، يهلك فيها صريح صريح : الصريح : الخالص من كل شئ.النهاية (3 / 20) ب. ) العرب وصالح الموالي وأصحاب الكنوز والفقهاء ، وتنجلي عن أقل من القليل.(نعيم).
31296 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اہل مشرق سے ایک شخص نکلے گا جو اپنے آپ کو آل محمد کی طرف منسوب کرے گا لیکن وہ خاندان نبوت سے سب سے دور ہوگا سیاہ جھنڈے گاڑے گا اس کا اول حصہ نصرت ہے اور آخری حصہ کفر ہے اس کے پیروکار عرب کے کم درجہ کے لوگ ہوں گے اس طرح نچلے درجہ کے غلام اور بھگوڑے غلام ہوں گے ان کی علامت گنوار پن اور ان کا دین شرک اور ان میں سے اکثر جدع ہوں گے پوچھا گیا کہ جدع کیا چیز ہے ؟ تو فرمایا بغیر فتنہ کے ہونا پھر حذیفہ نے ابن عمر (رض) سے فرمایا کہ اے ابوعبدالرحمن ان سے آپ کی ملاقات نہیں ہوگی توعبداللہ بن عمر (رض) عنہمانے فرمایا کہ میں اپنے بعد والوں کو خبر دوں گا تو فرمایا ایک فتنہ ہے جو مونذنے کی دعوت دے گا اور دین کو مونڈ کر رکھ دے گا اس میں عرب کے خالص لوگ ہلاک ہوں گے اور نیک غلام مالدار لوگ اور فقہاء اور جب تھوڑے سے لوگ باقی رہ جائیں گے اس وقت فتنہ ختم ہوجائے گا۔ رواہ ابونعیم

31309

31298 عن حذيفة قال : إذا رأيتم أول الترك بالجزيرة فقاتلوهم حتى تهزموهم أو يكفيكم الله مؤنتهم ! فانهم يفضحون الحرم بها فهو علامة خروج أهل المغرب واتقاض ملك ملكهم. (نعيم).
31297 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ جب تم ترک کے پہلے دستہ کو دیکھو تو ان سے قتال کرو یہاں تک ان کو شکست دویا اللہ تعالیٰ ان کے شر سے تمہاری حفاظت فرمائے کیونکہ وہ اصل حرم کو حرم میں رسوا کریں گے وہ علامت ہوگی اہل مغرب کے بغاوت کی اور تمہاری بادشاہ کی بادشاہت ختم ہونے کی۔ رواہ ابونعیم

31310

31299 عن حذيفة قال : لا تقوم الساعة حتى يقوم على الناس من لا يزن قشرة شعيرة يوم القيامة. (نعيم).
31298 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک لوگوں پر ایسا شخص حکومت کرے گا جس کی ذر ہ برابر حیثیت نہ ہوگی۔ رواہ ابونعیم

31311

31300 عن حذيفة أنه قال لاهل مصر : إذا أتاكم كتاب من قبل المشرق يقرأ عليكم من عبد الله أمير المؤمنين فانتظروا كتابا آخر يأتيكم من المغرب من عبد الله أمير المؤمنين ! والذي نفس حذيفة بيده ! اقتتلتم أنتم وهم عند القنطرة فيكون بينكم سبعون ألفا من القتلى ، وليخرجنكم من أرض مصر وأرض الشام كفرا كفرا ، ولتباعن المرأة العربية على درج دمشق بخمسة وعشرين درهما ، ثم يدخلون أرض حمص فيقيمون ثمانية عشر شهرا يقتسمون فيها الاموال ويقتلون فيها الذكر والانثى ، ثم يخر عليهم رجل شر من أظلته السماء فيقتلهم فيهزمهم حتى يدخلهم أرض مصر. (نعيم).
31299 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے اہل مصر سے کہا کہ جب تمہارے پاس اہل مشرق کی طرف سے ایک خط اور اس کو عبداللہ امری المومنین پڑھاجائے تو تم انتظار کرو ایک خط کا جو اہل مغرب کی طرف سے آئے گا اور عبداللہ امیر المومنین کی طرف سے پڑھا جائے گا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں حذیفہ کی جان ہے تم ان کے ساتھ قتال کروگے پل کے پاس تو تمہارے درمیان مقتولین کی تعداد ہزار ہوگی تم کو سرزمین مصر اور سرزمین شام سے یکے بعد دیگرے نکالا جائے گا اور ایک عربی عورت دمشق کی سیڑھیوں میں پندرہ درہم میں بیچی جائے گی ۔ پھر تم حمص کی سرزمین میں داخل ہوں گے اور وہاں اٹھارہ مہینے مقیم رہو گے اس میں مال تقسیم ہوں گے مردوں اور عورتوں کو قتل کیا جائے گا پھر ایک شخص کا ظہور ہوگا جو آسمان کے نیچے سب سے بدترین شخص ہوگا ان کو قتل کرے گا اور ان کو شکست دے گا یہاں تک ان کو سرزمین مصر میں داخل کرے گا۔ رواہ ابونعیم

31312

31301 عن حذيفة قال : فتح لرسول الله صلى الله عليه وسلم فتح لم يتفح له مثله منذ بعثه الله تعالى فقلت له : يهنئك الفتح يا رسول الله ! قدوضعت الحرب أوزارها ! فقال : هيهات هيهات ! والذي نفسي بيده ! إن دونها يا حذيفة ! لخصالا ستا أو لهن موتي ، قال قلت : إنا لله وإنا إليه راجعون ! ثم يفتح بيت المقدس ، ثم يكون بعد ذلك فتنة تقتتل فيها فئتان عظيمتان يكثر فيها القتل ويكثر فيها الهرج ، دعوتهما واحدة ، ثم يسلط عليكم موت فيقتلكم قعصا كما تموت الغنم ثم يكثر المال فيفيض حتى يدعى الرجل إلى مائة دينار فيستنكف أن يأخذها ثم ينشأ لبني الاصفر غلام من أولاد ملوكهم ، قلت ومن بنو الاصفر يا رسول الله ؟ قال : الروم ، فيشب الصبي في السنة ، فإذا بلغ أحبوه واتبعوه ما لم يحبوا ملكا قبله ، ثم يقوم بين ظهرانيهم فيقول : إلى متى تترك هذه العصابة من العرب لا يزالون يصيبون منكم طرفا ونحن أكثر منهم عددا وعدة في البر والبحر ؟ إلى متى يكون هذا ؟ فأشيروا علي بما ترون ! فيقوم أشرافهم فيخطبون بين أظهرهم ويقولون : نعم ما رأيت والامر أمرك. (نعيم).
31300 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عظیم فتح حاصل ہوئی بعثت کے بعد اس جیسی فتح پہلے حاصل نہ ہوئی۔ میں نے کہا یارسول اللہ فتح مبارک ہو اب لڑائی دم توڑ چکی ہے تو ارشاد فرمایا کہ بہت دور کی بات ہے بہت دور کی بات ہے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اے حذیفہ اس سے پہلے چھ باتیں پیش آنے والی ہیں میری موت میں نے کہا انا اللہ وانا الیہ راجعون پھر بیت المقدس فتح ہوگا۔ اس کے بعد دوعظیم جماعتوں کی لڑائی ہوگی اس میں بکثرت قتل و قتال ہوگا جبکہ دونوں جماعتوں کا ایک ہی دعوی ہوگا ۔ پھر تم پر موت مسلط ہوگی پھر تمہیں تیزی کے ساتھ قتل کیا جائے گاجی سے بکری قتل ہوتی ہے پھر مال کی کثرت ہوگی اور مال عام ہوگا حتی کہ ایک شخص کو سو دینار قبول کرنے کے لیے بلایا جائے گا اس کو لینے میں عار محسوس کرے گا پھر تمہارے ایک شہزادہ بنی اصفر (یعنی عائیوں) میں بڑھا ہوگا میں نے عرض کیا بنی الاصفر کون لوگ ہیں ؟ فرمایا رومی تو وہ لڑکا ایک دن میں ایک بڑھا ہوگا جتنا دوسرے لڑکے ایک مہینہ میں بڑے ہوتے ہیں اور ایک مہینہ میں ایک بڑا جتنا دوسرے لڑکے ایک سال میں بڑھتے ہیں جب وہ بالغ ہوگا لوگ اس سے محبت کریں گے اور اس کی اتباع کریں گے اس جیسی اتباع اس سے پہلے کسی بادشاہ کی نہیں کی گئی ہوگی پھر وہ ان کے درمیان کھڑا ہوگا اور کہے گا کہ عرب کے اس کر وہ کو کب تک چھوڑا جائے گا تمہیں مسلسل ان کی طرف سے ہلاکت ملتی رہی حالانکہ ہم بحروبر میں ان سے زیادہ ہیں تعداد کے لحاظ سے بھی اور سامان جنگ کے لحاظ سے بھی کب تک ان کا غلبہ ہوتا رہے گا اب مجھے مشورہ دوتمہاری لیارائے ہے تو ان کے سردار کھڑے ہوں گے اور ان میں خطبہ دیں گے اور کہیں گے کہ تمہاری رائے کتنی اچھی ہے اب تمہارا ہی حکم مانا جائے گا۔ رواہ ابونعیم

31313

31302 عن حذيفة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : خيركم في المائتين كل خفيف الحاذ ، قيل : يا رسول الله ! ومال الخفيف الحاذ ؟ قال : الذري لا أهل له ولا ولد. (كر).
31301 ۔۔۔ حذیفہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دوصدیوں میں تم میں بہتر شخص وہ ہے جو خفیف الحاذ ہو پوچھا گیا یا رسول اللہ خفیف الحاظ کا کیا معنی ہے تو ارشاد فرمایا کہ جس کی نہ بیوی نہ اولاد ۔ رواہ ابن عساکر

31314

31303 عن حذيفة أن عمر سأل عن قول رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتن التي تموج موج البحر فقلت : إن بينك وبينها باب مغلقا يوشك أن يكسر كسرا ، قال عمر : كسرا لا أبالك ؟ قلت : نعم ، قال : فلو أنه فتح لكان لعله أن يعاد فيغلق ، فقلت : بل كسرا قال : وحدثته أن ذلك الباب رجل يقتل أو يموت - حديثا ليس بالاغاليط. (أبو نعيم).
31302 ۔۔۔ حذیفہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس ارشاد کے متعلق پوچھا فتنہ کے متعلق جو فرمایا کو تموج دوج الجر “ اس کا کیا معنی ہے تو میں نے کہا کہ تمہارے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ ہے عنقریب یہ دروازہ توڑا جائے گا حضرت عمر (رض) نے فرمایا توڑا جائے گا تیرے باپ نہ ہو میں نے عرض کیا کہ جی ہاں توڑا جائے گا کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر فتنے کا دروازہ کھولا جائے تو بند ہونے کا احتمال ہے تو میں نے کہا توڑا جائے گا اور میں نے بیان کیا کہ باپ ایک شخص ہے وہ قتل ہوگا یا اس کو موت آئے گی یہ ایسی حدیث ہے جس میں غلطی نہیں۔ رواہ ابونعیم

31315

31304 (أيضا) قلت : يا رسول الله ! هل بعد هذا الخير من شر ؟ قال : شر وفتنة ، قلت : فهل بعد ذلك الشر من خير ؟ قال : هدنة عل يدخن وجماعة على أقذاء ، فيها دعاة إلى النار يا حذيفة ! لان تموت وأنت عاض على جذل خير لك من أن تستجيب لاحد منهم. (العسكري في الامثال).
31203 ۔۔۔ (ایضا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہوگا تو فرمایا کہ ہاں شر اور فتنہ ظاہر ہوگا میں نے عرض کیا اس شر کے بعد کوئی خیر کا زمانہ بھی ہے تو فرمایا صلح ہوگی دھندا اسا اتفاق ہو آنکھ کے تنکا کی مانند اس میں کچھ لوگ جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے اے حذیفہ تو کسی درخت کے ساتھ چمٹ کر مرجائے یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اس سے کہ ان میں سے کسی کی دعوت پر لبیک کہے۔ (العسکری فی الامثال)

31316

31305 (أيضا) عن زيد بن سلام عن أبيه أو عن جده أن حذيفة ابن اليمان لما أن احتضر أتاه أناس من الانصار فقالوا : يا حذيفة لا نراك إلا مقبوضا ، فقال لهم : عن مسرور وحبيب جاء على فاقة ، لا أفلح من ندم ، اللهم ! إني لم أشارك غادرا في غدرته فأعوذ بك اليوم من صاحب السوء وصباح السوء ! كان الناس يسألون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وأسأله عن الشر ، فقلت له : يا رسول الله ! إنا كنا في شر فجاءنا الله بالخير فهل بعد ذلك الخير من شر ؟ قال : نعم ، قلت :هل وراء الشر من خير ؟ قال : نعم ، قلت : هل وراء ذلك الخير من شر ؟ قال : نعم ، قلت : كيف يكون ؟ قال : سيكون بعدي أئمة لا يهتدون بهديى ولا يستنون بسنتي وسيقوم رجال قلبوهم قلوب شياطين في جثمان إنسان ، فقلت : كيف أصنع إن أدركني ذلك ؟ قال : اسمع للامير الاعظم إن ضرب ظهرك وأخذ ملكك. (كر).
31204 ۔۔۔ (ایضا) زید بن سلام اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حذیفہ (رض) کے موت کے وقت کچھ ایسا کے سان کی پاس حاضر ہوئے انھوں نے کہا اے حذیفہ ہم دیکھتے ہیں اب کی روح قبض ہونے والی ہے تو ان سے فرمایا میں خوش ہوں دوست کی طرف سے مجھ پر فاقہ آیا ہے وہ شخص کامیاب نہیں ہوسکتا جو نادم ہو اے اللہ میں کسی غدار کے عذر میں شریک نہیں ہوا میں آج آپ سے برے دوست اور بری صبح سے پناہ مانگتا ہوں لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے اور میں شر کے متعلق سوالات کرتا تھا میں نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم شر میں تھے اللہ تعالیٰ نے ہمارے پاس خیر کو بھیجا (یعنی اسلام کو) کو کیا اس شر کے بعد شر ہوگا ؟ ارشاد فرمایا ماں میں نے پوچھا تو کیا اس شر کے بعد خیر ہوگا ارشاد فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کیسے ہوگا ؟ ارشاد فرمایا میرے بعد ائمہ (حکام) ہوں گے جو میری تعلیمات پر عمل نہیں کریں گے میری سنت کی اتباع نہیں کریں گے کچھ ان کے خلاف کھڑے ہوں گے ان کے دل شیاطین کے دل ہوں گے انسانی جسم میں نے عرض کیا وہ زمانہ مل جائے تو مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ تو ارشاد فرمایا برے امیر کی اطاعت کرو اگرچہ تمہاری پیٹھ توڑدے اور تمہارے مال پر قبضہ کرلے۔ (رواہ ابن عساکر)

31317

31306 عن حذيفة قال : أول الفتن قتل عثمان وآخرها خروج الدجال. (ش ، كر وزاد : والذي نفسي بيده ! لا يموت رجل وفي قلبه مثقال حبة من حب قتل عثمان إلا تبع الدجال إن أدركه ، وإن لم يدركه افتتن به في قبره).
31306 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا پہلا فتنہ حضرت عثمان (رض) کا قتل ہے اور آخری فتنہ خروج دجال ہے۔ ابن ابی شیبہ ابن عساکر اس میں مزید یہ اضافہ ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جس شخص کے دل میں قتل عثمان (رض) کی ذرہ برابر محبت ہو وہ خروج دجال کی صورت میں اس کی ضرور اتباع کرے گا اگر دجال کا زمانہ نہ پائے تو اس کی قبر میں اس کو فتنہ میں مبتلا کیا جائے گا۔ )

31318

31307 عن حذيفة قال : لو حدثتكم بكل ما أعلم ما رقدتم في الليل.(نعيم بن حماد في الفتن ، وسنده ضعيف).
31307 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ (فتنوں کے متعلق ) اگر وہ تمام باتیں بتلادوں جو مجھے معلوم ہے تو تم رات میں سونا چھوڑ دو (نعیم فی الفتن اس کی سند ضعیف ہے)

31319

31308 عن حذيفة قال : ليأتين على الناس زمان لا ينجو فيه إلا من دعا بدعاء كدعاء الغرق. (ش).
31308 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا اس میں وہی شخص نجات پاسکتا جو غرق ہونے والے شخص کی (عاجزی) کے ساتھ دعامانگے۔ ابن ابی شیبة

31320

31309 عن حذيفة قال : ما أنا إلى طريق من طرقكم بأهدى مني بكل فتنة هي كائنة وسائقها وقائدها إلى يوم القيامة.(نعيم).
31309 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ تمہارے راستوں میں سے کوئی راستہ ایسا نہیں کہ تم میں کوئی مجھ سے زیادہ جانتاہو فتنوں کے متعلق قیامت تک ظہور پذیر ہونے والے ہر فتنہ کو اس کے بنکانے والے اور قیادت کرنے والے سمیت جانتاہوں۔ رواہ ابونعیم

31321

31310 عن حذيفة قال : والله ! ما أنا بالطريق إلى قرية ولا من القرى ولا إلى مصر من الامصار بأعلم مني بما يكون من بعد عمان بن عفان. (نعيم).
31310 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا دیہات گاؤں شہر کے راستوں میں سے کوئی جس میں قتل عثمان کے بعد وقوع پذیر ہونے والے فتنوں کو مجھ سے زیادہ کوئی جاننے والاہو۔ رواہ ابونعیم

31322

31311 عن حذيفة قال : خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم في أربع جمع متواليات يقول في كل مرة : إذا استحلت الخمر بالنبيذ والربا بالبيع والسحت بالهدية والتجروا بالزكاة فعند ذلك هلاكهم ليزدادوا إثمان.(الديلمي).
31311 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلسل چار جمعوں میں یہ خطبہ ارشاد فرمایا کہ جب شراب کو نبیذ کے نام پر سود کو بیع وشراء کے نام پر رشوت کو ہدیہ کے نام پر حلال کیا جائے گا اور زکوة سے تجارت کی جائے گی اس وقت امت کی ہلاکت ہوگی ان کے گناہ بڑھ جائیں گے۔ الدیلمی

31323

31312 عن حذيفة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يأتي على الناس زمان أفضل أهل ذلك الزمان كل خفيف الحاذ ، قيل : يا رسول الله ! ومن خفيف الحاذ ؟ قال : قليل العيال.(كر).
31312 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا اس میں سب سے افضل شخص خفیف الحاذ ہوگا پوچھا گیا کہ یارسول اللہ خفیف الحاذ کا کیا معنی ہے ارشاد فرمایا کہ کم اہل و عیال والے ۔ رواہ ابن عساکر

31324

31313 (أيضا) عن نصر بن عاصم الليثي قال : سمعت حذيفة يقول : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسأله الناس عن الخير وكنت أسأله عن الشر وعرفت أن الخير لن يسبقني قال قلت : يا رسول الله ؟ هل بعد هذا الخير من شر ؟ قال : يا حذيفة ! تعلم كتاب الله واتبع ما فيه - ثلاث مرات - قال قلت : يا رسول الله ! هل بعد هذا الخير من شر ؟ قال : فتنة وشر ، قلت : يا رسول الله ! هل بعد هذا الشر خير ؟ قال : يا حذيفة ! تعلم كتاب الله واتبع ما فيه - ثلاث مرار - قال : قلت : يا رسول الله ! هل بعد هذا الخير شر ؟ قال : فتنة عمياء صماء ، عليها على أبواب النار ، فأن تموت يا حذيفة وأنت عاض على جذل خير لك من أن تتبع أحدا منهم.(ش).
31313 ۔۔۔ (ایضا) نصربن عاصم لیثی سے روایت ہے کہ میں نے حذیفہ سے سنا کہ روایت کرتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کے متعلق سوالات کرتے تھے اور میں شر کے متعلق سوالات کرتا تھا اور میں جانتا تھا کہ خیر مجھ سے قوت نہیں ہوگی میں نے پوچھا یارسول اللہ کی اس خیر کے بعد شرکازمانہ بھی آئے گا تو ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی کتاب کا علم سیکھو اور اس میں موجود احکام کی پیروی کروتین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہوگا ؟ ارشاد فرمایا کہ فتنہ اور شر ہوگا میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس شر کے بعد کوئی خیر ہے ارشاد فرمایا ، اے حذیفہ (رض) کتاب اللہ کا علم سیکھو اور اس کی احکام کی پیروی کرو تین مرتبہ ارشاد فرمایا میں نے عرض کیا یارسول اللہ اس خیر کے بعد کوئی شر ہے ارشاد فرمایا اندھا اور بہرافتنہ اس کی طرف دعوت دینے والے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہوں گے اے حذیفہ کسی درخت کی جڑ سے چمٹ کر جان دے یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم ان میں سے کسی کی اتباع کرو۔ ابن ابی شیبہ

31325

31314 عن حذيفة قال : أتتكم الفتن مثل قطع الليل المظلم يهلك فيها كل شجاع بطل وكل راكب موضع وكل خطيب مصقع. (ش).
31314 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ تمہارے پاس فتنے آئیں گے اندھیری رات کی طرح اس میں ہر بہادر ہلاک ہوگا ہر اونچی جگہ پر سوار ہونے والا اور ہر فصیح وبلیغ خطیب ۔ ابن ابی شیبة

31326

31315 عن حذيفة قال : كنا جلوسا عند عمر فقال : أيكم يحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة كما قال ؟ قال فقلت : أنا ، قال : فقال : إنك لجرئ ! وكيف ؟ قال : قلت : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : فتنة الرجل في أهله وماله ونفسه وجاره يكفرها الصلاة والصيام والصدقة والامر بالمعروف والنهي عن المنكر ، فقال عمر : ليس هذا أريد ، إنما أريد التي تموج كموج البحر ، قال قلت : مالك ولها يا أمير المؤمنين ؟ إن بينك وبينها بابا مغلقا ، قال : فيكسر الباب أم يفتح ؟ قال قلت : لا ، بل يكسر ، قال : ذاك أحرى أن لا يغلق أبدا ، قال : قلنا لحذيفة : هل كان عمر يعلم من الباب ؟ قال : نعم ، كما أعمل أن غدا دون الليلة. إني حدثته حديثا ليس بالاغاليط ، قال : فهبنا حذيفة أن نسأله من الباب ؟ فقلنا لمسروق : سله ! فسأله ، فقال : عمر.(ش).
31315 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت عمر (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو انھوں نے پوچھا کہ تم میں سے کس کو فتنہ کے متعلق رسول اللہ کا ارشاد یاد ہے جیسا کہ انھوں نے ارشاد فرمایا ؟ تو حذیفہ (رض) کہتے ہیں میں نے عرض کیا مجھے یاد ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ تم جری ہو اور کیسے ؟ حذیفہ (رض) کہا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے سنا کہ آدمی کا فتنہ اپنے گھر والوں مال جان اور پڑوس کے متعلق نماز روزے صدقہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر اس کا کفارہ ہوگا حضرت عمر (رض) نے فرمایا میرا مقصد یہ نہیں ہے۔ بلکہ مقصد وہ فتنہ ہے جو سمندر کی طرح موج مارے گا میں نے عرض کیا یا امیر المومنین آپ کا اس فتنہ سے کیا واسطہ اس لیے کہ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہے حضرت عمر (رض) نے پوچھا وہ دروازہ کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا میں نے کہا نہیں بلکہ توڑا جائے گا تو فرمایا یہ اس نالائق ہے کہ اس کو کبھی بند نہ کیا جائے راوی کہتے ہیں کہ ہم نے حذیفہ (رض) سے کہا کہ حضرت عمر (رض) جانتے تھے کہ دروازہ کون ہے ؟ تو انھوں نے بتایا ہاں ایسا ہی جانتے تھے کہ میں جانتا ہوں کہ رات کے بعد صبح ہوگی میں نے ان سے حدیث بیان کی وہ کوئی غالیظ نہیں ہے ہم نے چاہا کہ معلوم کریں گے دروازہ کون ہے تو ہم نے مسروق سے کہا ان سے پوچھیں دروازہ کون ہے تو انھوں نے پوچھا تو فرمایا عمر ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبة)

31327

31316 عن خرشه بن الحر قال : قال حذيفة : كيف أنتم إذا بركت تجر خطامها فأتتكم من هنا وههنا ؟ قالوا : لا ندري والله ! قال : لكني والله أدري ! أنتم يومئذ كالعبد وسيده ، إن سبه السيد لم يستطع العبد أن يسبه ، وإن صربه لم يستطع العبد أن يضربه (ش).
31316 ۔۔۔ خرشہ بن حر سے روایت ہے کہ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب اونٹ کی رسی کھینچتے لوگ تمہارے پاس ہر طرف سے آئیں گے تو انھوں نے کہا بخدا ہمیں معلوم نہیں تو حذیفہ (رض) نے فرمایا واللہ مجھے معلوم ہے تم سے اس زمانہ میں غلام وآقا والا معاملہ ہوگا اگر آقا اس کو گالی بھی دے تو غلام جواب نہ دے سکے گا اگر آقا مارے تو غلام مارنہ سکے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31328

31317 عن حذريفة قال : كيف أنتم إذا انفرجتم عن دينكم كما تنفرج المرأة عن قبلها لا تمنع من يأتيها ؟ قالوا : لا ندري ، قال : لكني والله أدري ! أنتم يومئذ بين عاجز وفاجر ، فقال رجل من القوم : قبح العاجز عن ذاك قال : يضرب ظهره حذيفة مرارا ثم قال : قبحت أنت ! قبحت أنت.(ش).
31317 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے پوچھا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم دین سے اس طرح طرح عورت کی شرمگاہ کھل جائے اور کسی برائی کرنے والے کو روکنے پر قدرت نہ رہے انھوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں تو حذیفہ (رض) نے فرمایا واللہ مجھے معلوم ہے کہ تم اس وقت عاجز اور فاجر کے درمیان میں ہوگئے تو قوم میں سے ایک شخص نے کہا اس سے عاجز کا چہرہ کالاہو ۔ تو حذیفہ (رض) نے کہا ، اس کی پیٹھ پر کئی مرتبہ مارکر تمہارا چہرہ کالا ہو۔ رواہ ابن ابی شیبة

31329

31318 عن ميمون بن أبي شبيب قيل لحذيفة : أكفرت بنو اسرائيل في يوم واحد ؟ قال : لا ، ولكن كانت تعرض عليهم الفتنة فيأبونها فكيرهون عليها ثم تعرض عليهم فيأبونها حتى ضربوا عليها بالسياط والسيوف حتى خاضوا خاضة ألما لم يعرفوا معروفا ولم ينكروا منكرا.(ش).
31318 ۔۔۔ میمون بن ابی شبیب سے روایت ہے کہ حذیفہ (رض) سے کہا گیا کہ کیا نبی اسرائیل نے ایک ہی دن میں کفر اختیار کرلیا ؟ فرمایا نہیں بلکہ ان کے اوپر فتنہ ظاہر ہونا وہ قبول کرنے سے اعراض کرتے (یعنی بچ جاتے) وہ اس پر مجبور کئے جاتے پھر فتنہ پر پیش ہوئے انھوں نے قبول کرنے سے انکار کیا یہاں تک انھیں کوڑوں اور تلواروں سے مارا گیا یہاں تک وہ گناہوں میں اس طرح گھس گئے کہ ان کے سامنے اچھے برے اعمال کی تمیزختم ہوگئی۔ رواہ ابن ابی شیبة

31330

31319 عن ربعي قال : سمعت رجل في جنازة حذيفة يقول : سمعت صاحب هذا السرير يقول : ما بي بأس من رسول الله صلى الله عليه وسلم : ولئن اقتتلتم لادخلن بيتى ، فلئن دخل علي لاقولن : هابؤ باثمي وإثمك. (ش).
31319 ۔۔۔ ربعی (رح) سے روایت ہے کہ میں نے ایک شخص کو حذیفہ (رض) کے جنازہ میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اس تخت والی (یعنی اس میت ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے اللہ کے رسول سے کوئی لڑائی نہیں اگر تم آپس میں قتال کرو گے تو میں اپنے گھر میں داخل ہو کر بیٹھ جاؤں گا اگر مجھے قتل کرنے کے لیے کوئی میرے گھر میں داخل ہوجاتے تو میں کہوں کا میرا اپنا اور اپنا گناہ دونوں اپنے سرلے۔ (رواہ ابن ابی شیبة)

31331

31320 عن حذيفة قال : والله ! إن الرجل ليصبح بصيرا ثم يمسي و ما ينظر بشفر (ش).
31320 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کی قسم اللہ صبح کے وقت بینا ہوگا اور شام کے وقت یہ حالت ہوگی کہ اس کو آنکھوں سے کچھ نظر نہ دے گا ۔ رواد ابن ابی شیعة

31332

31321 عن حذيفة قال : لو حدثتكم ما أعلم لافترقتم على ثلاث فرق : فرقة تقاتلني ، وفرقة لا تنصرني ، وفرقة تكذبني. (ش).
31321 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے اگر (آئندہ پیش آنے والے واقعات کے متعلق) جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تمہیں بتلا دوں تو تم تین حصوں میں بٹ جاؤ گے ایک مجھ سے قتال کرنے لگے گا دوسرا میری مدد سے کنارہ کش ہوگا تیسرا مجھے جھٹلائے گا ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31333

31322 عن حذيفة قال : ضرب لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أمثالا واحدا وثلاثة وخمسة وسبعة وتسعة وأحد عشر وفسر لنا منها واحدا وسكت عن سائرها فقال : إن قوما كانوا أهل ضعف ومسكنة فقاتلوا قوما أهل حلية وعداء فظهروا عليهم واستعلوهم وسلطوهم فأسخطوا ربهم عليهم (ش).
31322 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے لیے بہت سی مثالیں بیان فرمائی ایک تین ، پانچ ، سات، نو، گیارہ پھر ایک کی تفیسر بیان فرماکر باقیوں سے خاموشی اختیار کی فرمایا ایک قوم کمزور اور مسکین تھی انھوں نے ایسی قوم سے قتا ل کیا جو حیلے اور دشمنی والی تھی پھر ان پر غالب آئی ان پر غلبہ حاصل کرکے ان پر مسلط ہوگئی اور اپنے رب کو اپنے اوپر ناراض کرلیا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31334

31323 عن جذيفة قال : والله ! لا يأتيم أمر يضجون منه إلا أردفهم أمر يشغلهم عنه.(ش).
31323 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا اللہ کی قسم ان پر ۔ (دینی اعتبار سے) ایک حادثہ پیش آئے گا وہ اس پر شور مچائیں گے اتنے میں دوسرا حادثہ پیش آئے گا جو ان کو پہلے سے مشغول کرے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31335

31324 عن حذيفة قال : تكون فتنة فيقوم لها رجال فيضربون خيشومها حتى تذهب ، ثم تكون أخرى فيقوم لها رجال فيضربون خيشومها حتى تذهب ، ثم تكون أخرى فيقوم لها رجال فيضربون خيشومها حتى تذهب ، ثم تكون أخرى فيقوم لها رجال فيضربون خيشومها حتى تذهب ، ثم تكون الخامسة دهماء مجللة تنبثق في الارض كما ينبثق الماء. (ش).
31324 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فتنہ ظاہر ہوگا اس کے خلاف کچھ لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے اس کی ناک کے بانسے پر مار کر اس کو لوٹا دیں گے اتنے میں دوسرا فتنہ ظاہر ہوگا اس کے خلاف بھی کچھ لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے اور اس کی ناک مارکر اس کو لوٹا دیں گے پھر تیسرا فتنہ ظاہر ہوگا۔ اس کو ناک پر مار کر واپس کردیں گے پھرچوتھا فتنہ ظاہر ہوگا اس کو بھی ناک پر مار کر واپس کردیں گے پھر پانچواں فتنہ ظاہر ہوگا سخت اندھیرا اگر جنے والازمین میں ایسا گرجائے جس طرح پانی جذب ہوجاتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31336

31325 عن حذيفة قال : ليأتين على الناس زمان يكون للرجل أحمرة يحمل عليها إلى الشام أحب إليه من عرض الدنيا. (ش).
31325 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ان کے پاس بار برداری کے گدھے ہوں ان پر سامان لادکر ملک شام لے جائے یہ اس کو زیادہ محبوب ہوگا دنیا کے مال ومتاع سے ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31337

31326 عن حذيفة قال : كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فقال : احصوا كل من تلفظ بالاسلام ! قال قلنا : يا رسول الله ! تخاف علينا ونحن ما بين الستمائة إلى السبعمائة ؟ فقال : إنكم لا تدرون ، لعلكم أن تبتلوا ، قال : فابتلينا حتى جعل الرجل منا لا يصلي إلا سرا. (ش).
31326 ۔۔۔ حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کلمہ اسلام کا تلفظ کرنے والوں کو گن لوہم نے کہا کیا آپ کو ہم پر خوف ہے جبکہ ہماری تعداد چھ سو سے سات سو کے درمیان ہے تو ارشاد فرمایا کہ شاید تمہیں معلوم نہیں کہ تمہاری آزمائش ہوگی راوی کا بیان ہے ہم آزمائش میں مبتلا ہوئے حتی کہ ہم سے کوئی شخص نماز پڑھنے پر قادر نہ ہوتا مگر خفیہ طورپر۔ رواہ ابن ابی شیبة

31338

31327 عن حذيفة قال : ما بينكم وبين أن يرسل عليكم الشر فراسخ إلا موتة في عنق رجل يموتها وهو عمر. (ش).
31327 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ تمہارے اور شرظاہر ہونے کے درمیان کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہے سوائے موت کے جو ایک شخص کی گردن پر ہے وہ عمر (رض) ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31339

31328 عن حذيفة قال : كأني بهم مشرفي آذان خيلهم رابطيها بحافتي الفرات. (ش).
31328 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ گویا میں ان کو دیکھ رہاہوں کہ ان کے گھوڑے کے کان بندھے ہوئے فرات کے دونوں کنارے ۔ (رواہ ابن ابی شیبة)

31340

31329 عن حذيفة قال : إن الفتنة لتعرض على القلوب ، فأي قلب أشربها نقط على قلبه نقط سود ، وأي قلب أنكرها نقط على قلبه نقطة بيضاء ، فمن أحب منكم أن يعلم أصحابته الفتنة أم لا فلينظر ! فان رأي حراما ما كان يراه حلالا أو رأي حلالا ما كان يراه حراما فقد أصابته. (ش).
31329 ۔۔۔ حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ فتنہ دلوں پر پیش ہوگا جو دل بھی اس کو پی لے اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ ظاہر ہوگا اور جو دل اس کو پینے سے انکار کرے اس کے دل پر ایک سفید نقطہ ظاہر ہوگا اور جس کو یہ بات پسند ہو کہ وہ معلوم کرے کہ فتنہ میں مبتلا ہوگا یا نہیں وہ اس بات کو دیکھ لے اگر وہ کسی بھی حرام کو حلال سمجھے یا کسی بھی حلال کو حرام سمجھے تو وہ فتنہ میں مبتلا ہوگا۔ رواہ رابن ابی شیبة

31341

31330 عن حذيفة قال : يأتي على الناس زمان لو اعترضتهم في الجمعة نبل ما أصابت إلا كافرا. (ش).
31330 ۔۔۔ حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ جمعہ میں ان کو ایک تیرا گرلگے تو وہ کافر کو لگے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة
تشریح : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں ظاہری طور پر مسلمان ہوں گے جمعہ میں بھی حاضر ہوں گے لیکن اکثر باطنی طور پر کافر ہوں گے اس لیے اس مجمع میں کوئی تیر آکرلگے تو باطنی کافروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کافر ہی کو تیر لگے گا۔

31342

31331 عن حذيفة قال : إن للفتنة وقفات وبعثات ، فان استطعت أن تموت في وقفاتها فافعل ! وقال : وما الخمر صرفا بأذهب بعقول الرجال من الفتن. (ش).
31331 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فتنوں کے ظہور میں کبھی وقفہ ہوگا اور کبھی مسلسل ظاہر ہوں گے اگر ممکن ہو وقفہ میں مرجائے تو ایسا کرے اور فرمایا شراب فتنے سے زیادہ لوگوں کی عقلوں کو اڑانے والی نہ ہوگی۔ رواہ ابی ابن شیبة

31343

31332 عن حذيفة قال : والله ! ما أدري أي الامرين أردتم ، أردتم أن تتولوا سلطان قوم ! ليس لكم أن تردوا هذه الفتنة حيث أطلقت خطامها واستوت ، إنها لمرسلة من الله في الارض ترتعي حتى تطأ خطامها لن يستطيع أحد من الناس لها ردا وليس أحد من الناس يقاتل فيها إلا قتل حتى يبعث الله فزعا كقزع الخريف يكون بهم بينهم. (ش).
31332 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں دو باتوں میں سے کس کا ارادہ کیا تم نے ارادہ کیا کہ ایک قوم کے بادشاہ سے اعراض کرو تم اس فتنہ کو ٹال نہیں سکوگے کیونکہ اس کی رسی چھوڑ دی گئی ہے وہ قائم ہوگئی وہ اللہ کی طرف سے زمین پر بھیجا گیا وہ زمین میں چرے گا یہاں تک اس کی رسی روندی جائے گی کس کی قدرت نہ ہوگی اس کو لوٹا دے جو بھی اس فتنہ میں قتال کرے گا وہ مارا جائے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ ایک بادل بھیجے گا موسم خریف کے بادل کی طرح وہ ان کے ساتھ ان کے درمیان۔ رواہ ابن ابی شیبة

31344

31333 عن حذيفة قال : ليأتين عليكم زمان يتمنى الرجل فيه الموت فيقتل أو يكفر ، وليأتين عليكم زمان يتمنى الرجل الموت من غير فقر. (ش).
31333 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ تم پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ آدمی اس میں موت کی تمنا کرے گا پھر قتل ہوگا یا کفر اختیارکرے گا اور تم پر ایک زمانہ آئے گا کہ آدمی اس میں موت کی تمنا کرے گا یہ فقر کی وجہ سے نہ ہوگا ۔ راوہ ابن ابی شیبة

31345

31334 عن حذيفة قال : لا يكون في بني إسرائيل شئ إلا كان فيكم مثله ، فقال رجل : يكون فينا مثل قوم لوط ؟ قال : نعم. (ش).
31334 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں جس قسم کے حالات نبی اسرائیل میں وقوع پذیر پر ہوئے بقیہ تم میں ہوں گے ایک شخص نے پوچھا کیا ہم میں قوم لوط کی مثل ہوگا ؟ فرمایا ہاں ۔ ابن ابی شیبة

31346

31335 عن حذيفة قال : لتركبن سنة بني اسرائيل حذو النعل بالنعل والقذة بالقذة غير أني لا أدري تعبدون العجل أم لا. (ش).
31335 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ تم بنی اسرائیل کے طریقے پر چلوگے ہو بہوقدم بقدم سوائے اس کے کہ مجھے علم نہیں کہ بچھڑے کی بھی پوجاکرو گے یا نہیں۔ رواہ ابن ابی شیبة

31347

31336 عن حذيفة قال : إذا سب بقعان أهل الشام فمن استطاع منكم أن يموت فليمت. (ش).
31336 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ جب شام کے غلام گالیاں دینے لگیں تو جو تم میں سے مرنے پر قدرت رکھتا ہو وہ مرجائے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31348

31337 عن حذيفة قال : والله ! ليركبن الباطل على الحق حتى لا يرون من الحق إلا شيئا خفيا. (ش).
31337 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ باطل حق پر غالب آجائے گا حتی کہ حق نظر نہیں آئے گا مگر بہت معمولی درجہ میں۔ رواہ ابن ابی شیبة

31349

31338 عن حذيفة قال : ليوشكن أن يصب عليكم الشر من السماء حتى يبلغ الفيافي ، قيل : وما الفيافي يا أبا عبد الله ؟ قال : الارض القفر. (ش).
31338 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ عنقریب تم پر آسمان سے شر کی بارش ہوگی حتی کہ فیافی تک پہنچ جائے گی پوچھا گیا فیافی کیا چیز ہے تو فرمایا بنجر زمین ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31350

31339 عن حذيفة قال : فان مضر لا نزال تقتل كل مؤمن وتفتنه أو يضربهم الله والملائكة والمؤمنون حتى لا يمنعوا بطن تلعة فإذا رأيت غيلان قد نزلت بالشام فخذ حذرك. (ش).
31339 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ قبیلہ مضر برابر ہر مسلمان کو قتل کرتا رہے گا اور فتنہ میں مبتلا کرتا رہے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ یا اس کے فرشتے یامومنین ان کی پٹائی کریں حتی کہ کوئی پہاڑی وادی بھی ان کو نہ بچا سکے گی جب تم دیکھو فلان ملک شام میں اتر چکے ہیں تو اپنے بچاؤ کی تدبیر کرو۔ رواہ ابن ابی شیبة

31351

31340 عن حذيفة قال : لا تدع مضر عبد الله مؤمنا إلا فتنوه أو قتلوه أو يضربهم الله والملائكة والمؤمنون حتى لا يمنعوا ذنب تلعة ، فقال له رجل : يا أبا عبد الله تقول هذا وأنت رجل من مضر ؟ قال : ألا أقول ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. (ش).
31340 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ قبیلہ مضر کسی بھی مسلمان کو نہیں چھوڑے گا مگر یہ کہ اس کو یا توفتنہ میں مبتلا کرے گا یا قتل کرے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ اور اللہ کے فرشتے اور مومنین ان کی پٹائی شروع کریں حتی کہ پہاڑی گھاٹی بھی ان کا بچاؤ نہ کرسکے گی تو قبیلہ مضر کے ایک شخص نے کہا اے ابوعبداللہ تم ایسی بات کرتے ہو حالانکہ خود تمہارا تعلق بھی قبیلہ مضر سے ہے تو انھوں نے کہا : میں تو وہی باتیں کررہاہوں جو خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہیں۔ رواہ ابن ابی شیبة

31352

31341 عن حذيفة قال : إن أهل البصرة لا يفتحون باب هدى ولا يتركون باب ضلالة ، وإن الطوفان قد رفع عن الارض كلها إلا عن البصرة. (ش).
31341 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ بصرہ والے ہدایت کا کوئی دروازہ نہیں کھولیں گے اور گمراہی کا کوئی دروازہ نہیں چھوڑیں گے طوفان پورے روئے زمین سے اٹھایا گیا مگر بصرہ ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31353

31342 عن حذيفة قال : كيف أنتم إذا أتاكم زمان يخرج أحدكم من حجلته إلى حشه فيرجع وقد مسخ قردا فيطلب مجلسه فلا يجده. (ش).
31342 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب تم پر ایسازمانہ آئے گا کہ تم میں سے کوئی دلہن کے کمرہ سے نکل کر باغ کی طرف آئے گا تو جب واپس لوٹے گا تو بند بنادیا جائے گا مجسل تلاش کرے گا تو وہ نہیں پائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31354

31343 عن حذيفة قال : تقتتل بهذا الغائظ فئتنان لا أبالي في أيتهما عرفتك ، فقال له رجل : أفي الجنة هؤلاء أو في النار ؟ قال : ذلك الذي أقول لك ، قال : فما قتلاهم ؟ قال : قتلى جاهلية. (ش).
31343 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اس وادی میں دوجماعتین لڑیں گی مجھے کوئی پروا نہیں کہ تم کسی جماعت میں پہچانے جاؤ ایک شخص نے کہا یہ لڑنے والے جنت میں جائیں گے یا جہنم میں فرمایا میں تو تم سے کہہ رہا ہوں پوچھا ان کے مقتولین کا کیا حال ہوگا فرمایا جاہلیت کے مقتولین کا جو حال ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31355

31344 عن حذيفة قال : لقد صنع بعض فتنة الدجال وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لحي. (ش).
31344 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ فتنہ دجال کا بعض حصہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں ظاہر ہوچکا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31356

31345 عن حذيفة قال : إن ما دون الدجال لا خوف من الرجال ، إنما فتنته أربعون ليلة. (ش).
31345 ۔۔۔ حذیفہ سے روایت ہے کہ دجال کے ظہور سے پہلے فتنے دجال سے زیادہ خطرناک ہیں دجال کا فتنہ چالیس دن تک ہوگا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31357

31346 (أيضا) عن قيس أن رجلا كان يمشي مع حذيفة نحو الفرات فقال : كيف أنتم إذا خرجتم لا تذوقون منها قطرة ؟ ما أظنه ولكن أستيقنه. (ش).
31346 ۔۔۔ (ایضا) قیس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص حذیفہ (رض) کے ساتھ چلتا تھا فرات کی طرف تو حذیفہ (رض) نے فرمایا تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم دریائے فرات کی طرف نکلو گے تمہیں پینے کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی نصیب نہ ہوگا میرا یہ گمان نہیں بلکہ یقین ہے۔ (ٕکہ ایسا ہونے والا ہے) ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31358

31347 عن حذيفة قال : بينما قوم يتحدثون إذا تمر بهم إبل قد عطلت ، يقولون : يا إبل ! أين أهلك ؟ فيقول : أهلنا حشروا ضحى. (ش).
31347 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اس دوران کہ لوگ آپس میں باتیں کررہے ہوں گے اچانک آزاد اونٹ وہاں سے گذرے گا لوگ کہیں اے اونٹ تمہارا مالک کہاں ہے تواونٹ کہے گا ہمارے مالک چاشت کے وقت جمع کئے گئے ۔ راواہ ابن ابی شیبة

31359

31348 عن حذيفة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : كأنكم براكب قد أتاكم فنزل فقال : الارض أرضنا والمصر مصرنا والفئ فيئنا وإنما أنتم عبيدنا ، فحال بين الارمل واليتامى وما أفاء الله عليهم. (ابن النجار).
31348 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہیں ایک ایسے سوار سے سابقہ پڑے گا جو تمہارے پاس آکرا ترے گا اور دعوی کرے گا یہ زمین ہماری زمین ہے یہ شہر ہمارا شہر ہے اور بیت المال ہمارا ہے اور تم ہمارے غلام ہو تو وہ بیواؤں اور یتیمیوں کے درمیان اور سرکاری بیت المال کے درمیان حائل ہوجائے گا۔ (یعنی بیت المال میں جن مستحقین کا حق ہے ان کو حق نہیں ملے گا سارے مال پر ناحق قبضہ کرے گا) ۔ رواہ ابن النجار

31360

31349 عن حذيفة - رفعه - قال : أتتكم الفتن كقطع الليل المظلم ، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا ، يبيع أحدكم دينه بعرض من الدنيا قليل ، قلت : فكيف نصع يا رسول الله ؟ قال : تكسر يدك ، قلت : فان انجبرت ، قال : تكسر الاخرى ، قلت : حتى متى ؟ قال : حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية. (كر).
31349 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے مرفوع روایت ہے کہ تمہارے پاس فتنے آئیں گے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح اس میں آدمی صبح مومن ہے توشام کو کافر ہوگا شام کو مومن ہے تو صبح کافر ہوگا اپنی دین کو دنیا کے تھوڑی سے نفع کے عوض فروخت کرڈالے گا میں نے عرض کیا اس زمانہ میں ہمیں کیا کرنا چاہیے یارسول اللہ ! اپنا ہاتھ توڑ ڈالو میں نے عرض کیا اگر ٹوٹا ہواہاتھ درست ہوجائے تو فرمایا دوسرا توڑ دو میں نے عرض کیا کب تک ایسا کرتے رہیں فرمایا حتی کہ کوئی گناہ گار آکرتمہارا خاتمہ کردے یا ایسے ہی موت آجائے ۔ رواہ ابن عساکر

31361

31350 (أيضا) عن أبي مجلز قال : قال رجل لابي موسى : أرأيت لو ضربت بسيفي أريد به وجه الله حتى أقتل ما منزلتي ؟ قال : الجنة ، قال حذيفة : استفهم الرجل ثم أفهمه كيف أفتيته ، قال : إنك لا تزال تأتينا بشئ قد دهمت ، قال : أضرب بسيفي أريد به وجه الله حتى أقتل ما منزلتي ؟ قال حذيفة : فو الله ليقومن أقوام بأسيافهم يضربون بها يريدون وجه الله ليكبنهم الله في النار على وجوههم ، وايم الله ؟ لا يقوم ثلاثمائة يحملون راية إلا علمت على ضلالة هم أم على هدى. (ابن جرير).
31350 ۔۔۔ (ایضا) ابی مجلز (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابوموسیٰ اشعری سے کہا آپ بتلائیں اگر میں اللہ کی خاطر لڑتے ہوئے شہید ہوجاؤں تو میرا ٹھکانا کہاں ہوگا تو فرمایا کہ جنت میں حذیفہ (رض) نے فرمایا اس آدمی سے پوچھیں پھر اس کو سمجھائیں کہ آپ نے کیا فتوی دیاتو فرمایا آپ ہمیشہ کوئی ایسی بات لاتے ہیں جس سے اشتباہ پیدا ہواجاتا ہے فرمایا میں دینی تل اور سے لڑتاہوں اللہ تعالیٰ کی رضاء حاصل کرنے کی خاطریہاں تک قتل کیا جاؤں تو میرا ٹھکانا کہاں ہوگا حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم کچھ لوگ اپنی تلوار میں لے کر نکلیں گے اس سے مارتے رہیں گے مقصد ان کا رضا الہی ہوگا اللہ تعالیٰ ان کو اوندھے منہ جہم میں ڈالیں گے اللہ کی قسم تین سو آدمی ایک چھنڈا اٹھا کر (ٕجہاد کے نام پر نکل پڑیں ) تو میں جان لوں گا یہ ہدایت پر ہیں یا گمراہی پر۔ رواہ ابن جریر

31362

31351 عن حذيفة قال : كيف أنتم إذا سئلتم الحق فأعطيتموه وسألتم حقكم فمنعتموه ؟ قالوا : نصبر ، قال : دخلتموها ورب الكعبة يعني الجنة.(ابن جرير).
31351 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب تم سے حق مانگا جائے تو تم حق اداکرو اور جب تم اپنا حق مانگوتو انکار کیا جائے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا : ہم صبر کریں گے ارشاد فرمایا کہ تم داخل ہوگے رب کعبہ کی قسم یعنی جنت میں۔ (رواہ ابن جریر)

31363

31352 عن كرز بن علقمة الخزاعي قال أعرابي ، يا رسول الله ! هل للاسلام من منتهى ؟ قال : نعم ، قال أيما أهل بيت من العرب أو العجم أراد الله بهم خير أدخل عليهم الاسلام ، قال : ثم مه ؟ قال : ثم تكون فتن كأنها الظلل ، فقال الرجل : كلا والله إن شاء الله يا رسول الله ! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : بلى والذي نفسي بيده ! ثم لتعودن فيها أساود صبا يضرب بعضكم رقاب بعض ، فأفضل الناس يومئذ مؤمن معتزل في شعب من الشعاب يتقي ربه ويدع الناس من شره.(ش ، حم ، ونعيم ابن حماد في الفتن ، طب ، ك ، كر).
31352 ۔۔۔ کر زین علقمہ خزاعی کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے عرض کیا یارسول اللہ کیا اسلام کا کوئی منتہی بھی ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا ہاں کہ عرب وعجم کے جس گھروالوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خیر کا ارادہ ہوگا ان کو اسلام قبول کرنے کی توفیق دیں گے عرض کیا پھر کیا ہوگا ارشاد فرمایا بھر فتنے ظاہرہوں گے گویا (اندھیرے) سایہ ہیں اس شخص نے عرض کیا ان شاء اللہ ہرگز ایسا نہیں ہوگا یارسول اللہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میری جان ہے پھر تم اس میں کالے سانپ کی کھال بدلنے کی طرح مذہب تبدیل کرو گے اور ایک دوسرے کی گردن ماروگے اس زمانہ میں افضل شخص ہوگا جو مومن ہو اور پہاڑ کی گھائیوں میں سے کسی گھاٹی میں قیام کرے اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور لوگوں کے شر سے بچنے کے لیے ان کو چھوڑ دے۔ (ابن ابی شیبة احمد ونعیم بن حماد فی الفتن طبرانی مستدرک ابن عساکر)

31364

31353 عن محمد بن مسلمة قال : أعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم سيفا فقال : قاتل به المشركينم تما قاتلوا ! فإذا رأيت أمتي يضرب بعضها بعضا فائت به أحدا فاضرب به حتى ينكسر ، ثم اجلس في بيتك حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية. (ش ، ونعيم بن حماد في الفتن).
31353 ۔۔۔ محمد بن سلمہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک تلوار عطا فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ مشرکوں سے لڑتے رہو جب تک کہ وہ موت کا فیصلہ آجائے یا کوئی خطاکار ہاتھ۔ (تجھے قتل کردے) ۔ ابن ابی شیبة ونعیم بن حماد فی الفتن

31365

31354 عن محمد بن مسلمة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إنها ستكون فتنة وفرقة واختلاف ! فإذا كان ذلك فائت بسيفك أحدا فاضرب به حتى تقطعه ! ثم اجلس في بيتك حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية. (ش).
31354 ۔۔۔ انس سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنے ہوں گے اور اختلاف و انتشار ہوگا اور جب ایسا ہو تو اپنی تلوار لے کر اجد پر آؤ اور اس پر مارکرتوڑ دو اور پھر گھر میں بیٹھ رہو یہاں تک کہ موت آجائے یا کوئی خطا وار ہاتھ ۔ (تیرا کام تمام کردے) ابن ابی شیبة

31366

31355 عن محمد بن مسلمة أنه قال : يا رسول الله ! كيف أصنع إذا اختلف المصلون ؟ قال : تخرج بسيفك إلى الحرة فتضربها به ، ثم تدخل بيتك حتى تأتيك منية قاضية أو يد خاطئة. (كر).
31355 ۔۔۔ انھیں سے روایت ہے کہ انھوں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ! جب نمازی اختلاف کرنے لگیں تو میں اسوقت کیا کروں ؟ فرمایا سرزمین حرہ کی طرف نکل جاؤ اور وہاں تلوار توڑ دو اور پھر گھر میں داخل ہوجاؤ یہاں تک کہ موت آجائے یا کوئی گناہ کار ہاتھ۔ (تیرا قصہ پاک کردے) ۔ رواہ ابن عساکر

31367

(31356 -) (من مسند الحكم بن عمرو الغفاري) عن ابن جريج قال : حدثني غير واحد عن أبي هريرة أنه سمع رجلا ذكروا أنه الحكم الغفاري أنه قال : يا طاعون ! خذني اليك ! قال أبو هريرة : يا فلان ! أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : لا يدعو أحدكم بالموت ! فانه لا يدري على أي شئ هو منه ، قال : بلى ، ولكن سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر ستا أخشى أن يدركني بعضهن ، قال أبو هريرة : وما هي ؟ قال : بيع الحكم ، وإضاعة الدم ، وإمارة السفهاء ، وكثرة الشرط ، وقطيعة الرحم ، وناس يتخذون القرآن مزامير يتغنون به. (عب).
31356 ۔۔۔ (مسند الحکم بن عمر والغفار ی) ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے کئی آدمیوں نے یہ بات بتائی کہ ایک دفعہ ابوہریرہ (رض) کہ سامنے کسی آدمی نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ وہ حکم الغفاری کہتے تھے کہ اے کاش کہ میں اس طاعون میں مرجاؤں ! ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ کیا تو نے سنا نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موت کی تمنا اور دعا سے منع فرمایا ہے ؟ اس لیے معلوم نہیں کہ ومت کس حالت میں آئے انھوں نے فرمایا کہ کیوں نہیں سنا لیکن میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھ چیزوں کا ذکر کرتے سنا ہے مجھے اندیشہ ہے کہ میں ان میں سے کسی سے دوچار نہ ہوجاؤں ابوہریرة نے پوچھا کہ وہ چھ چیزیں کیا ہیں فرمایا (ٕ1) علم کا بیچنا ۔ (2) خون کو بےدریغ بہانا (3) بیوقوفوں کا حکمران بن جانا (4) کمینہ لوگوں کی کثرت ہوگی (5) قطع رحمی عام ہوجانا (6) اور ایسے لوگوں کا ظہور کہ جو قرآن کو پانسریاں بناکر اس سے نغمہ سازی کریں گے ۔ نفس عبدالرزاق

31368

(31357 -) (من مسند خالد بن الوليد) عن عزرة بن قيس قال : قام رجل إلى خالد بن الوليد بالشام وهو يخطب فقال : إن الفتن قد ظهرت ؟فقال : خالد أما وابن الخطاب حي فلا ، إنما ذاك كان الناس بذي بلى وذي بلى وجعل الرجل يذكر الار ض ليس بها مثل الذي يفر إليها منه ولا يجده فعند ذلك تظهر الفتن.(نعيم بن حماد في الفتن ، كر).
31357 ۔۔۔ (مسند خالد بن ولید (رض)) عزرہ بن قیس کہتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید شام میں تقریر کررہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ بیشک فتنوں کا ظہور ہوچکا ہے حضرت خالد نے فرمایا کہ جب تک عمر بن خطاب زندہ ہیں فتنے نہیں ہیں فتنے تو اس وقت ہوں گے کہ جب کوئی شخص برائی سے بھاگنے کے لیے کسی جگہ کی جستجو کرے لیکن اسے ایسی کوئی جگہ نہ مل سکے گا جہاں وہ برائی نہ ہو۔ ابن عساکر ونعیم بن حماد

31369

(31358 -) (أيضا) عن طارق بن شهاب قال : جلد خالد بن الوليد رجلا حدا ، فلما كان من الغد جلد رجلا آخر حدا ، فقال رجل : هذه والله الفتنة جلد أمس رجلا في حد وجلد اليوم رجلا في حد ، فقال خادل : ليس هذه بفتنة ، إنما الفتنة أن تكون في أرض يعمل فيها بالمعاصي فتريد أن تخرج منها إلى أرض لا يعمل فيها بالمعاصي فلا تجدها (ش).
31358 ۔۔۔ طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ حضرت خالد نے ایک آدمی کو حد لگائی دوسرے دن پھر کسی آدمی کو حد لگائی تو ایک آدمی کہنے لگا خدا کی قسم یہ فتنہ کا دور ہے کہ ہر روز کسی کو حد لگ رہی ہے خالد نے فرمایا یہ کیا فتنہ ہے فتنہ تو یہ ہوگا کہ تم کسی جگہ ہوگے جہاں خدا کی نافرمانی ہوتی ہوگی اور آپ کا ارادہ ہوگا کہ آپ ایسی جگہ جائیں جہاں یہ گناہ نہ ہوتے ہوں لیکن آپ ایسی جگہ پاسکیں گے ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31370

(31359 -) (أيضا) عن عزرة بن قيس أن رجلا قال لخالد بن الوليد : إن الفتن قد ظهرت ! فقال : أما وابن الخطاب حي فلا ، إنها إنما تكون بعده والناس بذي ثلثان أو في ذي ثلثان بمكان كذا وكذا فلينظر الرجل فيتفكر هل يجد مكانا لم ينزل به ما نزل بمكانه الذي هو فيه من الفتنة والشر فلا يجد ، أولئك الايام التي ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين يدي الساعة أيام الهرج فنعوذ بالله أن تدركني وإياكم أولئك الايام. (كر).
31359 ۔۔۔ اسی طرح عزرہ بن قیس سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے خالد (رض) سے کہا کہ فتنہ ظاہر ہوچکے ہیں توخالد نے فرمایا جب تک عمر زندہ ہیں ایسا نہیں ہوسکتا ہاں ان کے بعد فتنے ضرور ظاہر ہوں گے۔
پھر آدمی فکر مند ہوگا کہ کیا کوئی ایسی جگہ ہے جہاں یہ شروفتنہ نہ ہو تو اسے کوئی جگہ نظر نہیں آئے گی۔ یہی وہ ایام ہیں کہ جن باری میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کے قریب قتل کے دن آئیں گے ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو ان دنوں سے بچائے۔ رواة ابن عساکر

31371

31360 عن معاذ بن جبل قال : أما إنكم لن تروا من الدنيا إلا بلاء وفتنة ، ولن يزداد الامر إلا شدة ، ولن تروا من الائمة إلا غلظة ، ولن تروا أمرا يهولكم ويشتد عليكم إلا حقره بعده ما هو أشد منه. (نعيم بن حماد في الفتن).
31360 ۔۔۔ معاذ بن جبل (رض) نے فرمایا : لوگو سن لو ! کہ تم دنیا سے سوائے فتنہ اور مصیبت کے اور کچھ نہیں دیکھوگے اور معاملہ سنگینی میں بڑھتا ہی رہے گا اور حکمرانوں سے تمہیں سختی اور ترشی ہی ملے گی اور ہر ہول ناک اور سخت فتنہ آنے والے فتنے کے سامنے چھوٹا اور حقیر دکھائی دے گا۔ (یعنی ہر آنے والا فتنہ پہلے کے مقابلے میں سخت اور ہول ناک ہوگا۔ نعیم بن حماد الفتن

31372

31361 عن معاذ بن جبل قال : إذا رأيتم الدم يفسك بغير حقه والمال يعطى على الكذب وظهر الشك والتلاعن وكانت الردة فمن استطاع أن يموت فليمت. (نعيم).
31361 ۔۔۔ معاذ بن جبل سے اور فرمایا جب تم خون کو بغیر حق کے بہتادیکھو اور مال کو جھوٹ بولنے پر دیاجارہا ہے اور شک اور لعن طعن ظاہر ہوجائے اور ارتداد شروع ہوجائے تو پھر جو کوئی اپنی طورپر مر سکے تو اسے مرجانا چاہیے ۔ رواہ ابونعیم

31373

(31362 -) (أيضا) أخوف ما أخاف على أمتي ثلاث : رجل قرأ كتاب الله تعالى حتى إذا رؤيت عليه بهجته وكان عليه رداء الاسلام أعاره الله إياها اخترط سيفه فضرب به جاره ورماه بالشرك ، قيل :يا رسول الله ! الرامي أحق به أو المرمي ؟ قال : الرامي ، ورجل آتاه الله سلطانا فقال : من أطاعني فقد أطاع الله من عصاني فقد عصى الله ، وكذب ، ليس بخليفة أن يكون جنة دون الخالق ، ورجل استخفته الاحاديث ، كلما قطع أحدوثة حدث بأطول منها إن يدرك الدجال يتبعه. (طب).
31362 ۔۔۔ ارشاد فرمایا : (ایضا) سب سے خطرناک جن کا مجھے اپنی امت پر خوف ہے وہ تین چیزیں ہیں۔
1 ۔۔۔ ایک شخص اللہ کی کتاب قرآن کریم پڑھے گایہاں تک کہ جب اس کا حسن اس پر ظاہر ہوگا اور اس پر اسلام کی چادر ہوگی اللہ تعالیٰ اس کو اس کے حق میں عار کا سبب بنا دے گا وہ تلوار ہاتھ میں لے کر اپنے پڑوسی کو قتل کردے گا اور اس پر مشرک ہونے کا الزام لگائے گا پوچھا گیا یارسول اللہ الزام لگانے والا اس کا زیادہ حقدار ہوگا یا جس پر الزام لگایا گیا ؟ تو ارشاد فرمایا الزام لگانے والا شرک کا زیادہ حقدار ہوگا۔
2 ۔۔۔ وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے حکومت عطاکی وہ لوگوں سے کہتا ہے کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ تعالےٰ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی وہ جھوٹا ہوگا کیونکہ کوئی ایسا خلیفہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے بعداس کا مرتبہ ہو۔
3 ۔۔۔ وہ شخص جس کے لیے افسانہ گوئی آسان ہو جب بھی کوئی کہانی ختم ہو تو پہلے سے لمبا کوئی افسانہ گھڑے اگر وہ دجال کو پائے تو اس کی پیروی کرے گا۔ طبرائی

31374

31363 عن معاذ عن واثلة بن الاسقع قال : خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : أتزعمون أني من آخركم وفاة ؟ ألا ! إني من أولكم وفاة ، وستتبعوني أفنادا يضرب بعضكم رقاب بعض. (كر).
31363 ۔۔۔ معاذ واثلہ بن اس قع (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا یا تمہارا خیال یہ ہے کہ میری وفات تم سب کے بعد ہوگی ؟ سن لو میری وفات تم سب سے پہلے ہوگی میرے بعد فتنے ظاہرہوں گے جس میں ایک دوسری کی گردن مارو گے۔ رواہ ابن عساکر

31375

31364 عن واثلة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : تزعمون أني آخركم موتا ؟ ولعمري ! أني أولكم موتا ، ثم تأتون من بعدي أفنادا يقتل أو يهلك بعضكم بعضا. (كر ، ورجاله ثقات).
31364 ۔۔۔ واثلہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا تمہارا خیال یہ ہے اور میری وفات تم سے بعد ہوگی ؟ میری زندگی کی قسم میری وفات تم سے پہلے ہوگی پھر میرے بعد فتنے ظاہرہوں گے اس میں ایکدوسرے کو قتل یا ہلاک کروگے ۔ (ابن عساکر نے روایت کی ہے سند کے تمام رواة ثقہ ہیں) ۔

31376

31365 (من مسند رفاعة بن عرابة الجهني) قرب لرسول الله صلى الله عليه وسلم تمر ورطب فأكلوا منه حتى لم يبقوا شيئا إلا نواة وما لا خير فيه ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أتدرون ما هذا ؟ قالوا : الله ورسوله أعلم ، قال : تذهبون الخير فالخير حتى لا يبقى منكم إلا مثل هذه.(حب ، طب عن رويفع بن ثابت).
31365 ۔۔۔ (مسند رفاعة بن عرابة الجنی) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خشک اور تازہ کھجوریاں پیش کی گئیں پھر سب نے کھجوریں کھائیں اور آخر میں صرف گٹھلیان اور ناقابل خوردگلی سڑی کھجوریں رہ گئیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جانتے ہو یہ کیا ہے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا تم دنیا سے جاتے رہو گے ایک بہترین جائے گا پھر دوسرا تک کہ صرف اس کی طرح کے لوگ رہ جائیں گے۔ ابن حبان العجم الکبیر

31377

31366 عن أبي ثعلبة قال : أبشروا بدنيا عريضة تأكل إيمانكم ! فمن كان منكم يومئذ على يقين من ربه أتته فتنة بيضاء مسفرة ومن كان منكم على شك من ربه أتته فتنة سوداء مظلمة ثم لم يبال الله في أي الاودية سلك. (نعيم).
31366 ۔۔۔ ابوثعلبہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا خبرسن لو ایسی وسیع و عریض دنیا کی جو تمہارا ایمان ہڑپ کرجائے گی اس وقت جس شخص کا اپنے رب سے پورا یقین و ایمان ہوگا تو اس کے پاس ایسافتنہ آئے گا جو روشن اور واضح ہوگا اور وہ آسانی سے اسے پہچان کر اس سے بچ جائے گا۔
اور جس کا ایمان مضبوط نہ ہوگا بلکہ وہ شک کا مریض ہوگا تو اس کے پاس تاریک وہ سیاہ فتنہ آئے اور پھر وہ جس وادی میں چلا جائے اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہ ہوگی۔ رواہ ابونعیم

31378

31367 (من مسند أبي ثعلبة) : لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت : يا رسول الله ! ادفعني إلى رجل حسن التعليم ! فدفعني إلى أبي عبيدة بن الجراح ثم قال : قد دفعتك إلى رجل يحسن تعليمك وأدبك ! فأتين أبا عبيدة وهو وبشير بن سعد أو النعمان بن بشير يتحدثان فلما رأياني سكتا فقلت : يا أبا عبيدة ! والله ما هكذا أوصاك رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فقال : إنك جئت ونحن نتحدث حديثا سمعناه من رسول صلى الله عليه وسلم فاجلس حتى نحدثك ! فقال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن فيكم النبوة ثم تكون خلافة على منهاج النبوة ، ثم يكون ملكا وجبرية. (أبو نعيم في المعرفة).
31367 ۔۔۔ (مسند ابی ثعلبہ) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملا اور عرض کی یارسول اللہ مجھے ایسے آدمی کے حوالے کیجئے جو بہت اجھا معلم ہو۔ تو آپ عبید السلام نے مجھے ابوعبیدہ بن جراح (رض) کے ہوا نے فرمادیا اور پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے تمہیں ایسے آدمی کے سپرد کیا ہے جو تمہاری اچھی تعلیم و تربیت کرے۔
چنانچہ میں ابوعیبد (رض) کے پاس آگیا اس وقت ابوعبیدہ اور بشیر بن سعد باتیں کررہے تھے جب انھوں نے مجھے دیکھاتو خاموش ہوگئے ۔ میں نے کہا اے ابوعبیدہ آپ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کی تو وصیت بہتر کی تھی تو انھوں نے کہا جب آپ آئے توہم ایک حدیث کا تذکرہ کررہے تھے جو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی تھی آپ بیٹھ جائیں آپ کو بھی سنادیتے ہیں اور پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک تم میں نبوت کا زمانہ ہوگا پھر اس کے بعد نبوت کے طریقہ پر خلافت ہوگی اور اس کے بعد بادشاہت اور استباء اور زمانہ آجائے گا۔ ابونعیم فی المعرثہ

31379

31368 عن أبي الدرداء قال : ليخرجنكم من الشام كفرا كفرا حتى يوردوكم البلقاء ، كذلك الدنيا تبيد وتفنى والاخرة تدوم وتبقى (كر).
31368 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تمہیں ملک شام سے گاؤں گاؤں کرکے نکالا جائے گا ، یہاں تک تمہیں بلقاء تک لے آئیں گے اس طرح دنیا ہلاک اور فناء ہوگی آخرت دائم اور باقی رہے گی ۔ رواہ ابن عساکر

31380

31369 عن أبي الدرداء قال : حبذا موتا على الاسلام قبل الفتن. (نعيم بن حماد في الفتن).
31369 ۔۔۔ ابوالدرواء (رض) نے فرمایا کہ فتنوں سے پہلے مرجانا کتنی خوش نصیبی کی بات ہے۔ واہ نعیم بن حماد الفتن

31381

31370 عن أبي الدرداء قال : سترون أمورا تنكرونها فعليكم بالصبر ولا تغيروا ولا تقولوا : نغير حتى يكون الله هو المغير. (نعيم).
31370 ۔۔۔ اسی طرح فرمایا کہ عنقریب تم ایسے معاملات دیکھوگے کہ تمہارے لیے انوکھے ہوں کے پس تم صبرہی کرنا اور انھیں تبدیل کرنے کی کوشش نہ کرنا اور نہ ہی یہ کہنا کہ اہم انھیں تبدیل کریں گے تا آنکہ اللہ تعالیٰ خود ہی ان کی حالت کو تبدیل فرمادے۔

31382

31371 عن أبي الدرداء قال : إذا زخرفتم مساجدكم وحليتم مصاحفكم فعليكم الدبار (ابن أبي الدنيا في المصاحف).
31371 ۔۔۔ اور فرمایا جب تم مسجدوں کی زینت و آرائش میں لگ جاؤ اور قرآن پر زیورات چڑھانے ہو توسمجھو کہ تمہاری ہلاکت آگئی ہے۔ امن ابی الدنیا فی المصاری

31383

31372 عن أبي الدرداء قال : إذا قتل الخليفة الشاب من بني أمية بينم الشام والعرقا مظلوما لم تزل طاعة مستخف بها ودم مسفوك على وجه الارض بغير حق يعني الوليد بن يزيد. (نعيم بن حماد في الفتن).
31372 ۔۔۔ حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا جب بنی امیہ کا نوجوان خلیفہ شام و عراق کے درمیان حالت مظلومیت میں قتل کردیا جائے تو پھر اس کے بعدہمیشہ اطاعت ایک ہلکی اور بےحثییت چیز سمجھی جائے گی اور زمین پر ناحق خون بہنا شروع ہوجائے گا نوجوان خلیفہ سے مراد یزید بن ولید ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31384

31373 عن أبي العالية قال : كنا بالشام مع أبي ذر فقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : أول رجل يغير سنتي رجل مني بني فلان فقال يزيد ابن أبي سفيان : أنا هو ؟ قال : لا. (كر).
31373 ۔۔۔ ابوالعالیہ سے روایت ہے کہ ہم شام میں حضرت ابوذر (رض) کے پاس تھے کہ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے : سب سے پہلے جو شخص میری سنت کو تبدیل کرے گا وہ فلاں قبیلے کا آدمی ہوگا یزید بن سفیان نے کہا یارسول اللہ کیا وہ شخص میں ہوں آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ رواہ ابن عساکر

31385

31374 عن سهل بن أبي حثمة قال : بايع النبي صلى الله عليه وسلم أعرابيا ، فلما خرج من عنده قال له علي : إما مات النبي صلى الله عليه وسلم فممن تأخذ حقك : قال :ما أدري ، قال : ارجع فاسأله ! فرجع الاعرابي فسأله ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : من أبي بكر ، فلما خرج قال له علي : فان مات أبو بكر ممن تأخذ ؟ قال : أدري ، قال : ارجع فاسأله ! فرجع فسأله فقال له النبي صلى الله عليه وسلم : من عمر ، فلما خرج قال علي : فان مات عمر ؟ قال : لا أدري ، قال : ارجع فاسأله ! فرجع فسأله فقال له النبي صلى الله عليه وسلم : من عثمان ، فلما خرج قال له علي : فان مات عثمان فممن تأخذ حقك ؟ قال : لا أدري ، فلما خرج قال له فرجع فسأله ، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم إذا مات عثمان فان استطعت أن تموت فمت. (عق ، كر).
31374 ۔۔۔ سہل بن حثمہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی جب وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہو کر باہر آیا تو حضرت علی نے اسے روک لیا اور پوچھا اگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو کس سے اپنا حق لوگے اس نے کہا کہ معلوم نہیں !
حضرت علی (رض) نے فرمایا جاؤ پوچھ کر آؤدیہاتی آیا اور آپ سے سوال کیا آپ نے فرمایا کہ حضرت ابوبکر (رض) سے اپنا حق لے لینا جب وہ باہر آیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اگر ابوبکر (رض) کا بھی انتقال ہوجائے تو کس سے حق وصول کروگے اس نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں فرمایا جاؤ پوچھ کر آؤ۔ وہ آیا اور پوچھا آپ نے فرمایا کہ پھر عمر (رض) سے اپنا حق لے لینا جب وہ علی (رض) کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر عمر (رض) کا انتقال ہوگیا تو پھر کس سے اپنا حق لوگے اس نے کہا معلوم نہیں کہا جاؤ پوچھ کر آؤ وہ آیا اور پوچھا تو آپ نے فرمایا عثمان سے پھر جب باہر آیا تو علی (رض) نے پوچھا کہ اگر عثمان (رض) بھی فوت ہوگئے تو پھر ؟ اس نے کہا معلوم نہیں کہا جاؤ پوچھ کر آؤ وہ آیا اور پوچگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب عثمان کا انتقال ہوجائے تو پھر اگر تم مرسکو تو مرجاؤ۔ ابن عساکر عقیلی فی الضعفاء

31386

31375 عن سهل بن سعد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : الله ! لا ترني زمانا لا يتبع فيه العليم ولا يستحيي من الحليم. (العسكري في الامثال ، وسنده ضعيف).
31375 ۔۔۔ سہل بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے اللہ مجھے وہ زمانہ دیکھا کہ جس میں عالم کی اتباع نہیں کی جائے گی اور بردباد شخص سے حیا نہیں کیا جائے گا۔ رواہ العسکری فی الامثال وسندہ ضعیف

31387

31376 (من مسند شداد بن أوس) [ إن النبي صلى الله عليه وسلم قال ] : إن الله عزوجل زوى لي الارض حتى رأيت مشارقها ومغاربها ، وإن ملك أمتي سيبلغ ما زوي لي منها ، وإني أعطيت الكنزين الابيض والاحمر ، وإني سألت ربي عزوجل أن لا يهلك أمتي بسنة عاتمة وأن لا يسلط عليهم عدوا فيهلكهم بعامة وأن لا يلبسهم شيعا وأن لا يذيق بعضهم بأس بعض ، فقال : يا محمد ! إني إذا قضيت قضاء فانه لا يرد ، وإني قد أعطيتك لامتك أن لا أهلكهم بسنة عامة ، وأن لا أسالط عليهم عدوا ممن سواهم فيهلكهم بعامة حتى يكون بعضهم يهلك بعضا ، وبعضهم يسبي بعضا ، قال : وقال النبي صلى الله عليه وسلم : وإني لا أخاف على أمتي إلا الائمة المضلين ، إذا وضع السيف في أمتي فلا يرفع عنهم إلى يوم القيامة (حم ، ض - عن شداد بن أوس)
31376 ۔۔۔ شداد بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ میرے لیے زمین کو سمیٹا گیا یہاں تک کہ میں نے مشرق ومغرب دیکھ لیے اور بلاشبہ میری امت کی سلطنت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک اسے میرے لیے سمینا گیا اور مجھے دوخزانے دئیے گئے سرخ اور سفید اور میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ :۔
1 میری امت عام قحط میں ہلاک نہ کی جائے۔
2 اور ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط نہ ہوجائے جو انھیں عمومی طورپر ہلاک کردے۔
3 اور اللہ تعالیٰ انھیں فرقے فرقے نہ کرے۔
4 اور انھیں ایک دوسرے کے ذریعے عذاب نہ دے۔
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اے محمد ! جب میں کوئی فیصلہ کردیتاہوں تو پھر وہ واپس نہیں لیاجاتا اور میں نے تیری امت کو یہ بات عطاکر دی کہ میں انھیں عمومی قحط میں مبتلا کرکے ہلاک نہیں کروں گا اور ان کے علاوہ کسی دوسرے دشمن کو ایسا مسلط نہیں کروں گا جو انھیں عمومی طورپر تباہ و برباد کر دے لیکن وہ خود ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے ایک دوسری گردیں ماریں گے اور ایک دوسرے کو پابندسلاسل کریں گے۔
راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ گمراہ کن حکمرانوں کا ہے۔ جب میری امت میں تلوار چل گئی تو پھر قیامت تک چلتی رہے گی۔ احمد ضیا مقدسی فی المختارہ

31388

31377 - (من مسند عامر بن مالك المعروف بما لعب الاسنة) عن عن زاذان قال : كنا مع عابس الغفاري فقال عابس الغفاري : إني أتخوف خصالا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتخوفهن على أمته ، قيل : ما هن ؟ قال : إمرة السفهاء ، وبيع الحكم ، وكثرة الشرط ، وقطيعة الرحم ، واستخفاف بالدم ، ونشء يتخذون القرآن مزامير يقدمون أحدهم ليس بأفضلهم ولا بأفقههم في الدين إلا ليغنيهم غناء. (ق في البعث).
31377 ۔۔۔ زاذان سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ ہم عابس غفاری کے ساتھ تھے عابس غفاری نے کہا کہ مجھے ایسی عادت سے اندیشہ ہے کہ جن کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی امت کے بارے میں خطرہ تھا۔ کسی نے کہا کہ وہ چیزیں کیا ہیں ؟ جواب دیا (1) بیوقوفوں کی حکمرانی (2) شرطیوں کی کثرت (3) قطع رحمی (4) خون کی بےحیثیتی (ٕبے دریغ قتل ) (5) اور ایسی قوم کی پیدائش کہ جو قرآن کو بانسریاں بنالیں گے (ٕیعنی جس طرح بانسری سے آواز میں آہنگ پیدا کیا جاتا ہے اس طرح وہ لوگ قرآن کی ذریعے آواز میں آہنگ اور نغمہ پیداکریں گے۔ قرآن کا مقصود اصلی نصیحت پس پشت ڈال دیں گے ) وہ لوگ نماز میں ایک ایسی آدمی کو آگے کرین گے جو نہ تو ان میں افضل ہوگا اور نہ ہی فقیہ لیکن محض اس لیے تاکہ انھیں اپنی آواز سے محفوظ کرے۔

31389

31378 (من مسند عبادة بن الصامت) عن ميمون بن أبي حبيب قال : قال عبادة بن الصامة : أتمنى لحبيبي أن يقل ماله ويعجل موته فقيل له ، فقال : أخشى أن يدرككم أمراء إن أطعتموهم أدخلوكم النار وإن عصيتموهم قتلوكم ، فقال رجل : أخبرنا من هم حتى نفقا أعينهم أو نحثو في وجوههم التراب ! فقال : عسى أن تدركوهم فيكونوا هم الذين يفقأون عينك ويحثون في وجهك التراب. (ش).
31375 ۔۔۔ مسند عبادہ بن صامت (رض) میمون بن ابی شبیب سے مروی ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت نے فرمایا میں اپنے دوست کے لیے یہ تمنا کرتا ہوں کہ اس کا مال کم ہوجائے اور اسے جلدی موت آجائے لوگوں نے ان کی اس بات پر اعتراض کیا تو انھوں نے وضاحت کی کہ یہ اس لیے کہ مجھے خوف ہے کہ تمہارے ایسے امراء ہوں گے اگر تم ان کو کھلاؤ تو وہ تمہیں آگ میں ڈال دیں اور اگر ان کی نافرمانی کرو تو تم کو قتل کردیں ایک آدمی نے کہا کہ آپ ہمیں ان کا بتائیں وہ کون لوگ ہیں ؟ تاکہ ہم ان کی آنکھیں پھوڑ دیں اور ان کے چہروں کو خاک آلود کردیں تو آپ نے فرمایا امید ہے کہا گرتم ان کو پالو تو پھر بھی وہ تیری آنکھ پھوڑ دیں گے اور تیرے ہی چہرے کو خاک آلود کردیں گے۔ ابی شیبہ۔

31390

31379 عن الحارث بن يمجد عمن حدثه عن رجل يكنى بأبي سعيد قال : قدمت من العالية إلى المدينة فما بلغت حتى أصابني جهد ، فبينا أنا أسير في سوق من أسواق المدينة سمعت رجلا يقول لصاحبه : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قرى الليلة ، فلما سمعت ذكر القرى وفي جهد أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت : يا رسول الله ! بلغني أنك قريت الليلة ، قال : أجل ، قال وما ذاك ؟ قال : طعام فيه سخينة ، قلت : فما فعل فضله ؟ قال : رفع ، قلت : يا رسول الله ! أفي أول أمتك تكون موتا أو في آخرها ؟ قال : في أولها ، ثم يلحقوني أفنادا يفني بعضهم بعضا. (ابن منده ، كر).
31379 ۔۔۔ حارث بن یمجد کو ایک آدمی نے بتایا کہ اسے ایک آدمی جس کی کنیت ابوسعید تھی یہ بات بتائی کہ عالیہ سے مدینہ آیا جب میں مدینہ پہنچا تو بہت تھک ہارچکا تھا میں اسی طرح مدینہ کے ایک بازار میں جارہا تھا کہ ایک آدمی دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ آج رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعوت فرمائی ہے جب میں نے دعوت کا نام سنا اور میں بہت نڈھال رہا تھا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوگیا اور عرض کیا یارسول اللہ ! مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے آج دعوت فرمائی ہے فرمایا کہ ہاں میں نے عرض کیا وہ کھانا کیا تھا یارسول اللہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھانے کا نام بتایا سختیہ جو کہ آٹے اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے عرض کیا باقی ماندہ کہاں ہے ؟ فرمایا اٹھالیا گیا ہے۔ (سب ختم ہوچکا ہے)
پھر میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! آپ کی امت کے ابتدائی حصہ میں موت ہے یا آخر حصے میں فرمایا ابتدائی حصہ میں بعد میں تم میرے پاس جماعت درجماعت آؤ گے لوگ ایک دوسرے کو فنا کریں گے ۔ ابن ھذہ ابن عساکر

31391

31380 عن أبي موسى قال : ليكونن بين أهل الاسلام بين يدي الساعة الهرج والقتل حتى يقتل الرجل جاره وابن عمه وأباه وأخاه ! وايم الله ! لقد خشيت أن يدركنى وإياهم (نعيم بن حماد في الفتن)
31380 ۔۔۔ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا : قیامت سے پہلے مسلمانوں کے درمیان کشت وخون بہت زیادہ ہوگا حتی کہ آدمی اپنے پڑوسی کو قتل کرے گا اپنے چچازاد کی گردن کاٹے گا اپنے بھائی کو مارے گا اور اپنی باپ کو خون بہائے گا ۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31392

31381 عن أبي موسى قال : إن بعدكم فتنا كقطع الليل المظلم ، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا ، القاعد فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي والماشي خير من الراكب ، قالوا : فما تأمرنا ؟ قال : كونوا أحلاس البيوت. (ش ونعيم بن حماد).
31381 ۔۔۔ ابوموسی (رض) نے ہی فرمایا : کہ تمہارے بعد تاریک رات کی طرح فتنے آئیں گے صبح ایک آدمی مومن ہوگا تو شام کافر اور شام مومن ہوگا تو صبح کافر ایسے فتنوں میں بیٹھ رہنے والا کھڑے رہنے والے سے کھڑا رہنے والاچلنے والے سے اور چلنے والا سوار سے بہتر حالت میں ہوگا لوگوں نے کہا کہ پھر ہم کیا کریں ؟ فرمایا کہ گھروں کی چٹائیاں بن جاؤ۔ (ہو ہمیشہ گھر میں ہی پڑہی رہتی ہیں) ۔ ابن ابی شیبة نعیم بن حماد

31393

31382 عن أبي موسى قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن بين يدي الساعة لهرجا ! قالوا : وما الهرج ؟ قال : القتل والكذب ، قالوا : يا رسول الله ! قد أكثر مما يقتل الان من الكفار ، قال : إنه ليس بقتلكم الكفار ولكن يقتل بعضكم حتى يقتل الرجل جاره وأخاه وابن عمه ، فأبلس القوم حتى ما يبدي الرجل منها عن واضحة فقلنا ومعنا عقولنا يومئذ ؟ قال : ينزع عقول أكثر أهل ذلك الزمان ويخلف هباء من الناس يحسب أحدهم أنهم على شئ وليسوا على شئ. (ش ونعيم ابن حماد في الفتن).
31382 ۔۔۔ انھیں سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت سے پہلے ہرج بہت زیادہ ہوگا پوچھا گیا کہ یہ ہرج کیا ہے ؟ فرمایا قتل جھوٹ لوگوں نے کہا آج کل جو کفار قتل ہورہے ہیں کیا اس سے بھی زیادہ قتل ہوگا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ قتل اس طرح نہیں ہوگا کہ تم کفار کو قتل کروگے بلکہ تم ایک دوسرے کو قتل کروگے یہاں تک کہ آدمی اپنے پڑوسی اپنے بھائی اور چچازاد کو قتل کرے گا۔
تو لوگ حیران وششدررہ گئے اور ان کے چہروں سے ہنسی کے آثر غائب ہوگئے پھر ہم نے کہا : کیا اس وقت ہمارے اندر عقل موجود ہوگی ارشاد فرمایا : اس زمانے کے اکثر لوگوں کو عقلیں سلپ کرلی جائیں گی اور خساوخاشاک کی طرح لوگ ۔ (بےعقل و حیثیت ) ہوں گے وہ سمجھیں گے ہم کچھ ہیں حالانکہ وہ کچھ نہیں ہوں گے۔ ابن ابی شیبة نعیم بن حماد

31394

31383 عن طاوس أن رجلا اعترض لابي موسى الاشعري فقال : هذه الفتنة التي كانت تذكر وقال حين افترق هو وعمرو بن العاص حين حكما فقال أبو موسى : ما هذه إلا حيصة من حيصات الفتن وبقيت الزداح المطبقة ، من أشرف لها أشرفت له ، القاعد فيها خير من القائم ، والقائم خير من الماشي ، والماشي خير من الساعي ، والصامة خير من المتكلم ، والنائم خير من المستيقظ. (نعيم).
31383 ۔۔۔ حضرت طاؤس کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوموسیٰ اور حضرت عمروبن عاص (رض) حکم بنائے جانے کے بعد جدا ہوئے تو ایک آدمی ابوموسیٰ (رض) کے سامنے آیا اور کہنے لگایہی وہ فتنہ ہے کہ جس کا ذکر کیا جاتا تھا حضرت ابوموسیٰ نے فرمایا یہ توفتنوں کی ایک جھلک ہے گھیرلینے والی عظیم فتنے ابھی آنے ہیں جو آدمی ان کے درپے ہوگا ان کا شکار ہوجائے گا ان فتنوں پر بیٹھنے والا کھڑے سے کھڑا چلنے والے سے چلنے والا دوڑنے والے سے خاموش بات کرنے والے سے اور سونے والا جاگنی والے سے بہتر ۔ رواہ ابونعیم

31395

31384 عن أبي موسى قال : يا أيها الناس ! إنها فتنة باقرة يدع الحليم فيها كأنما ولد أمس ، تأتيكم من مأمنكم كداء القطن لا يدرى أنى يؤتى ، المضطجع فيها خير من القاعد ، والقاعد فيها خير من القائم ، والقائم خير من الماشي ، والماشي خير من الساعي. (نعيم والروياني ، كر).
31384 ۔۔۔ ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا لوگو ! ایک فتنہ ہوگا جو لوگوں کا شیرازہ بکھیر کے رکھ دے گا بردباد رودا نا شخص اس میں ایسے چھوڑ دیا جائے گا جیسے وہ کل کا بچہ وہ پیٹ کے در د کی طرح آئے گا پتہ نہیں چلے گا کہ کہاں سے اس کا مقابلہ کیا ہے۔ (علامہ ظاہر مجمع میں لکھتے ہیں کہ اس فتنے کو پیٹ کے درد مثل اس لیے فرمایا کہ پتہ ہی نہیں چلے گا کہ یہ آیا کہاں سے اور کیسے اس کا مداوا کیا جائے چنانچہ پیٹ کا درد بھی ایساہی ہوتا ہے ان میں لیٹا ہو بیٹھے سے بیٹھا کھڑے سے کھڑا چلتے سے اور چلتا دوڑتے سے بہتر ہوگا ۔ نعیم ابن عساکر

31396

31385 عن أبي موسى الاشعري رضي الله عنه قال : ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فتنة بين يدي الساعة قال قلت : وفينا كتاب الله ؟ قال : وفيكم كتاب الله ، قال قلت : ومعنا عقولنا ؟ قال : ومعكم عقولكم.(نعيم).
31385 ۔ ابوموسیٰ ہی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیامت سے پہلے آنے والے ایک فتنہ کا ذکر کیا میں نے عرض کیا گیا کتاب اللہ کے ہوتے ہوئے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا گیا عقل کی موجودگی میں فرمایا ہاں تمہاری عقلیں بھی ہوں گی ۔ رواہ ابونعیم

31397

31386 عن أبي موسى قال : ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين يدي الساعة فتنة ثم قال أبو موسى : والذي نفسي بيده ! مالي وما لكم منها مخرج إن أدركناها فيما عهد إلينا نبينا صلى الله عليه وسلم إلا أن نخرج منها كما دخلناها ولا نحدث فيها شيئا.(ش ونعيم).
31386 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک فتنہ ذکر فرمایا جو قیامت سے پہلے آئے گا ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میری اور تمہاری خلاصی اس وقت ہوسکتی ہے جبکہ ہم اس فتنہ سے اسی طرح نکلیں جس طرح اس میں داخل ہوں اور ہم میں کوئی نئی بات نہ آئے۔ (یعنی فتنہ میں ثابت قدمی اور طریق سنت کو لازمی پکڑنا یہی فتنہ سے بچاؤ ہے) ۔ ابن ابی شبیة ونعیم

31398

31387 عن مينا مولى عبد الرحمن بن عوف قال : رأيت أبا هريرة وسمع صبيانا يقولون : الاخر شر ، الاخر شر ، فقال أبو هريرة : أي والذى نفسي بيدن ! إلى يوم القيامة. (نعيم بن حماد في الفتن).
31387 ۔۔۔ میں ا جو عبدالرحمن بن عوف کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے چند بچوں کو یہ کہتے سنا کہ بعد والا بڑا ہے بعد والا برا ہے توابرہریرہ (رض) فرمانے لگے کہ ہاں ہاں خدا کی قسم ایسا ہی ہے قیامت تک ایسا ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31399

31388 عن أبي هريرة قال : ليأتين على الناس زمان الموت فيه أحب إلى أحدهم من العسل بالماء البارد في اليوم القائظ ، ثم لا يموت. (نعيم).
31388 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : لوگوں پر ایسا وقت بھی آئی گا کہ انھیں موت شہد سے اور سخت گرمی میں ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ میٹھی معلوم ہوگی لیکن پھر بھی موت انھیں نہیں آئے گی ۔ رواہ ابونعیم

31400

31389 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - وذكر الفتنة الرابعة - لا ينجو من شرها إلا من دعا كدعاء الغرق وأسعد الناس فيها كل تقي خفي إذا ظهر لم يعرف وإذا جلس لم يفتقد ، وأشقى الناس كل خطيب مصقع أو راكب موضع. (نعيم).
31389 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔ جب کہ آپ چوتھے فتنے کا ذکر فرما رہے تھے کہ اس فتنے سے وہی نجات پائے گا جو غرق ہوجانے جیسی دعائیں مانگے گا اور سب سے زیادہ سعادت مند اور خوش بخت وہ مومن ہوگا جو بالکل گمنام ہے کہ جب وہ لوگوں کے سامنے آئی تو کوئی اسے نہیں پہچانتا اور اگر چلا جائے تو کوئی اس کی جستجو نہیں کرتا اور سب سے بدبخت وہ ہوگا جو نہایت فصیح وبلیغ خطیب ہے یا بہت تیز شہسوار ہے۔ رواہ ابونعیم

31401

31390 عن أبي هريرة قال : ليأتين على الناس زمان خير منازلهم البادية. (نعيم في الفتن).
31390 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگوں کے رہنے کے لیے سب سے موزوں جگہ دیہات ہوں گے ۔

31402

31391 (مسند أبي هريرة) قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تدم الفتنة الرابعة اثني عشر عاما ثم تنجلي حين تنجلي وقد انحسرت الفرات عن جبل من ذهب ، يكب عليه الامة فيقتل عليه من كل تسعة سبعة. (نعيم).
31391 ۔۔۔ ابوہریرة (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کو چوتھا فتنہ بارہ سال تک رہے گا پھر جب اسے فتح ہونا ہوگا فتح ہوجائے گا فرقت اس وقت سونے کا ایک پہاڑ نکلے گا لوگ اس پر ٹوٹ پڑیں گے چنانچہ (اس موقع پر) ہرنو آدمیوں میں سے سات آدمی قتل کر دئیے جائیں گے ۔ رواہ ابونعیم

31403

31392 عن عبد الله ب السائب عن أبي مدلج عن عبد الله بن عمرو قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : خير قتلى قتلت تحت ظل السماء مذ خلق الله تعالى خلقه أولهم هابيل الذي قتله قابيل اللعين ظلما ، ثم قتلى الانبياء الذين قتلهم أممهم المبعوثة إليهم حين قالوا : ربنا الله ، ودعوا إليه ، ثم مؤمن من آل فرعون ، ثم صاحب يس ، ثم حمزة بن عبد المطلب ، ثم قتلى بدر ، ثم قتلى أحد ، ثم قتلى الحديبية ، ثم قتلى الاحزاب ، ثم قتلى حنين ، ثم قتلى تكون من بعدي تقتلهم الخوارج مارقة فاجرة ، ثم ارجع يدك إلى ما شاء الله من المجاهدين في سبيله حتى تكون ملحمة الروم قتلاهم كقتلى بدر ثم تكون ملحمة الترك قتلاهم كقتلى يوم أحد ، ثم ملحمة الدجال تقلاهم كقتلى يوم الحديبية ، ثم ملحمة يأجوج وماجوج قتلاهم كقتلى يوم الاحزاب ، ثم ملحمة الملاحم قتلاهم كقتلى يوم حنين ، ثم لا تكون بعد ذلك ملحمة في الاسلام لاهلها فيها إلى يوم ينفخ في الصور. (نعيم بن حماد في الفتن ، وفيه مسلمة بن علي الدمشقي متروك).
31392 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب سے یہ دنیا پیدا ہوئی ہے اسوقت سے لوگوں میں جو بہترین لوگ قتل ہوتے ہیں ان میں سے سب سے پہلے ہابیل ہیں جنہیں قابیل ملعون نے قتل کیا پھر وہ انبیائے کرام ہیں جنہیں ان امتوں نے قتل کیا جن کی طرف انھیں بھیجا گیا جب کہ انھوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور انھیں اللہ کی طرف بلایا اس کے بعد وہ مومن جو فرعون کے قبیلے سنے پھر وہ مومن جس کا سورة یس میں تذکرہ ہے پھر جب حمزہ بن عبدالمطلب پھر بدر کے شہدا، پھر احد کے ، پھر حدبیہ کے پھر احزاب کے پھر حنین کے اس کے بعد وہ مقتول جو میرے بعد خوارج سے لڑ کر شہیدہوں گے۔
پھر معرکہ روم برپا ہوگا ہوگا ان کے مقتول بدر کے شہدا کی مانند ہوں گے پھر معرکہ ترک ہوگا ان کے مقتول احد کے شہد ا کی طرح ہوں گے پھر دجال کا معرکہ ہوگا ان کے مقتول حدیبیہ کے شہدا کی طرح ہوں گے پھر یاجوج ماجوج کا معرکہ ہوگا ان کے مقتول اجزاب کے مقتولین کی طرح ہوں گے پھر تمام معرکوں سے بڑا معرکہ ہوگا اس کے مقتول حنین کے شہداء کی طرح ہوں گے اس کے بعد قیامت تک اہل اسلام میں کوئی بھی جنگ نہیں ہوگی۔ (نعیم بن حماد فی الفتن اس کی سند میں سلمہ بن علی الدلشتی ہے جو کہ متروک ہے) ۔

31404

31393 عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : أتتكم الشرف الجون ! قالوا : وما الشرف الجون ؟ قال : الفن كأمثال الليل المظلم. (العسكري في الامثال).
31393 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارے پاس شرف الجون آئے گا صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ شرف الجون کیا چیز ہے ؟ ارشاد فرمایا فتنے اندھیری رات کی طرح۔ العسکری فی الامثال

31405

31394 عن أبي هريرة قال : يا أهل الشام ! ليخرجنكم الروم منها كفرا كفرا حتى تلحقوا بسنبك من الارض ،قيل : وما ذلك السنبك ؟ قال : حسما جذام ولسيوف الروم على كوادنها ) متعلقين جعابها بين بارق ولعلع.(كر).
31394 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ اے اہل شام تمہیں رومی لوگ بستی بستی کرکے نکالیں گے یہاں تک زمین کے سنبک تک پہنچ جاؤ گے عرض کیا گیا کہ سنبک کیا چیز ہے ؟ ارشاد فرمایا جذام کی بستی اور رومیوں کی تلواریں خچروں کی گردنوں سے لٹکی ہوئی ہوں گی اور سرکش بارق اور معلع کے درمیان ہوں گے۔ رواہ ابن عساکر

31406

31395 عن ابن عباس قال : أول العرب هلاكا قريش وربيعة ، قالوا : وكيف ؟ قال : أما قريش فيهلكها الملك ، وأما ربيعة فتهلكها الحمية. (ش).
31395 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا ! سب سے پہلے عرب میں قریش اور ربیعہ ہلاک ہوں گے لوگوں نے پوچھا کہ وہ کیسے ؟ جواب دیا قریش کو سفر سلطنت ملک کی طلب ہلاک کرے گی اور ربیعہ کو حمیت برباد کردے گی۔

31407

31396 عن ابن عباس قال : لم يكن في بني اسرائيل شئ إذا وهو فيكم كائن. (نعيم بن حماد في الفتن).
31396 ۔۔۔ ابن عباس (رض) عنہمانے ہی فرمایا : جو برائیاں بنی اسرائیل میں تھیں وہ سب کی سب تم میں پیداہوکر رہیں گی۔ نعیم بن حساد فی الفتن

31408

31397 عن ابن عباس قال : إذا كان خروج السفياني في سبع وثلاثين كان ملكه ثمانية وعشرين شهرا ، وإن خرج في تسع وثلاثين كان ملكه تسعة أشهر. (نعيم بن حماد).
31397 ۔۔۔ ابن عباس (رض) روایت ہے کہ جب سفیانی کا ظہور 37 ھ میں ہوگا اس کی حکومت 28 مہینے کی ہوگی اور جب اس کا ظہور 39 ھ میں ہوگا تو اس کی حکومت نو مہینے ہوگی ۔ نعیم بن حماد۔

31409

31398 عن ابن عباس أنهم ذكروا عنده اثنى عشر خليفة ثم الامير فقال : والله ! إن منا بعد ذلك السفاح والمنصور والمهدي يدفعها إلى عيسى ابن مريم. (نعيم بن حماد في الفتن).
31398 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ان کے سامنے بارہ خلفاء کا تذکرہ آیا پھر امیر کا انھوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ہم میں سی ہوگا اس کے بعد جو ظالم منصور اور مہدی کو دھکیل دے گا ۔ عیسیٰ بن مریم تک ۔ نعیم بن حماد فی الفتن۔

31410

31399 عن كهيل بن حرملة النمري قال : سمعت أبا هريرة يقول : كيف بكم إذا خرجتم منها كفرا كفرا إلى سنبك من الارض يقال لها حسما جذام إذا لم تأخذوا أبيض ولا أصفر ولا يخدمكم ندراء ولا ينان ولا جرجنة ولا مارق ؟ وكيف بكم إذا خرجتم نها كفرا كفرا إلى سنبك من الارض يقال لها حسما جذام ؟ فقال قائل : أبصر ما تقول يا أبا هريرة ! فغضب حتى تخالج لونه ، فقال : لقد ضل أبو هريرة وما اهتدى إن لم تكن سمعته أذناي ووعاه قلبي - قالها مرارا. (ش ، كر).
31399 ۔۔۔ کہل بن حرملہ نمری سے روایت ہے کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب تم بستی بستی نکالے جاؤ گے زمین کے سنبک تک جس کو جذام کی بستی کہا جاتا ہے جب تم سفید زرد نہیں لوگے (ٕیعنی سونا چاندی ) تمہاری خدمت نہیں کریں گے ندرا، بیان جرجنہ اور مارق اور تمہارا کیا حال ہوگا جب تم نکلو گے گاؤں گاؤں زمین کے سنبک تک جس کو جذام کی بستی کہا جاتا ہے ایک کہنے والے نے کہا دیکھ لو اے ابوہریرہ کیا کہہ رہے ہو تو حضرت ابوہریرہ (رض) غصہ میں آئے یہاں تک ان کا رنگ لال پیلا ہونے لگا اور فرمایا ابوہریرہ بھٹک گیا اور ہدایت پر نہیں رہا اگر اس حدیث کو میرے کان نے نہ سنا ہو اور میرے دل نے محفوظ نہ کیا ہو اس کو بار بار ارشاد فرمایا ۔ ابن ابی شیبة ابن عساکر

31411

31400 عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا مات الخامس من أهل بيتي فالهرج الهرج حتى يموت السابع ، قالوا : وما الهرج ؟ قال : الفتن ، كذلك حتى يقوم المهدي.(نعيم).
31399 ۔۔۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب میرے اہل بیت میں سے پانچواں فوت ہوجائے تو پھر ہرج ہی ہرج ہوگا یہاں تک ساتواں مرجائے ۔ لوگوں نے پوچھا کہ ہرج کیا ہے فرمایا ہرج سے مراد فتنے ہیں اسی طرح ہوگا یہاں تک کہ مہدی آجائیں گے۔ رواہ ابونعیم

31412

31401 عن أبي هريرة قال : ويل للعرب من شر قد اقترب : إمارة الصبيان ! إن أطاعوهم أدخلوهم النار ، وإن عصوهم ضربوا أعناقهم. (ش).
31400 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ عنقریب عرب کے لیے ایک بہت برے شر سے تباہی آئے گی (وہ ہے) چھوٹے لڑکوں کا حکمران بننا اگر لوگ ان کی بات مانیں تو وہ انھیں جہنم میں لے جائیں اور اگر بات نہ مانیں تو وہ ان کی گردنیں ماردیں ۔ رواہ ابن ابی سبیة

31413

31402 عن أبي هريرة قال : ويل للعرب من شر قد اقترب أظلت ورب الكعبة أظلت ! والله لهي أسرع إليهم من الفرس المضمر السريع ! الفتنة العمياء الصماء المشبهة ، يصبح الرجل فيها على أمر ويمسي على أمر ، القاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي فيها خير من الساعي ، ولو أحدثكم بكل الذي أعلم لقطعتم عنقي من ههنا - وأشار إلى قفاه ويقول : اللهم لا تدرك أبا هريرة إمرة الصبيان. (ش).
31401 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ عنقریب عرب میں ایک شر آنے والا سے ہے جو انھیں ہلاک کرکے رکھ دے گا۔ رب کعبہ کی قسم وہ تو آہی گیا ہے واللہ وہ ان کی طرف پھرتیلے تیز رفتار گھوڑے سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے وہ فتنہ میں آدمی اندھا اور شش پنج میں مبتلا ہوجائے (یعنی اسے کچھ بھی سجھائی نہ دے گا کہ وہ کیا کرے) چنانچہ صبح آدمی کسی خیال پر ہوگا اور شام اس کا نظریہ بدل جائے گا ایسے فتنے میں بیٹھنے ولاا کھڑے سے بہتر کھڑا چلتے سے بہتر اور چلنے والا دوڑتے شخص سے بہتر ہوگا۔
اور اگر میں تمہیں اپنی تمام معلومات بتادوں تو تم میری گردن یہاں سے کاٹ ڈالو۔ اور ابوہریرہ کہتے اے اللہ ابوہریرہ کو لڑکوں کی حکمرانی نہ دکھانا رواہ ابن ابی شیبة

31414

31403 عن أبي هريرة قال : لتؤخذن المرأة فليبرقن بطنها ثم ليؤخذن ما في الرحم فلينبذن مخافة الولد. (ش).
31402 ۔۔۔ ابوہرة (رض) فرماتے ہیں عنقریب ایسا بھی ہوگا کہ عورت کو پکڑ کر اس کا پیٹ چاک کیا جائے گا اور جو کچھ رحم میں ہوگا اسے لے کر پھینک دیا جائے گا تاکہ بچہ پیدانہ ہو۔ رواہ ابن ابی شیبة

31415

31404 عن أبي هريرة قال : لا يأتي عليكم إلا قليل حتى يقضي الثعلب وسنته بين ساريتين من سواري المسجد - يعني مسجد المدينة يقول من الخراب. (ش).
31403 ۔۔۔ ابوہریرة نے فرمایا : کچھ عرصہ بعد تم دیکھو گے کہ مسجد نبوی کے ستونوں کے درمیان لومڑی اور اس کی بچے اپنی حاجت پوری کریں گے (یعنی مسجد اتنی ویران ہوجائے گی کہ جانور اور درندے ڈیرہ ڈال لیں گے ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31416

31405 عن أبي هريرة قال : تقتل هذه الامة حتى يقتل القاتل لا يدري على أي شئ قتل ، ولا يدري المقتول على أي شئ قتل. (ش).
31404 ۔۔۔ ابوہریرہ نے فرمایا کہ اس امت کو قتل کیا جائے گا یہاں تک کر قاتل کو پتہ نہیں ہوگا کہ اس نے کیوں قتل کیا اور مقتول کو پتہ نہیں ہوگا کہ اسے کیوں مارا گیا۔

31417

31406 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تكثر الفتن ويكثر الهرج ! قلنا : وما الهرج ؟ قال : القتل ، ويقبض العلم ، قال : أما إنه ليس ينزع من صدور الرجال ولكن يقبض العلماء. (ش).
31405 ۔۔۔ ابوہریرة رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا فتنے اور ہرج زیادہ ہوجائے گا ہم نے پوچھا ہرج کیا ہے فرمایا قتل ۔ اور علم اٹھادیا جائے گا اور فرمایا سن لو کہ وہ لوگوں کے دلوں سے نہیں کھینچ لیا جائے گا بلکہ علماء کو اٹھا لیا جائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31418

31407 عن أبي هريرة قال : والله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ، والله ! ليقعن القتل والموت في هذا الحي من قريش حتى يأتي الرجل الكناسة فيجد بها النعل فيقول : كأنها نعل قرشي. (ش).
31406 ۔۔۔ ابویرہر (رض) نے فرمایا کہ خدا کی قسم جو کچھ مجھے معلوم ہے اگر تمہیں معلوم ہوتا تو ہنستے کم اور روتے زیادہ خدا کی قسم اس قبیلہ قریش میں قتل و موت کا وقوع ہوگا۔ حتی کہ ایک آدمی کوڑا کرکٹ کے پاس جو تادیکھے گا توک ہے گا کہ ایسا لگتا ہے کہ کسی خوشی کا جوتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31419

31408 عن أبي هريرة قال : تكون فتنة لا ينجي منها إلا دعاء كدعاء الغرق. (ش).
31407 ۔۔۔ ابوہریرة (رض) نے فرمایا کہ عنقریب ایسافتنہ ہوگا کہ اس میں آدمی کو غرق ہوجائے جیسی دعائیں ہی کام دے سکیں گے۔

31420

31409 عن أبي هريرة قال : ويل للعرب من شر قد اقترب : إمارة الصبيان ! إن أطاعوهم أدخلوهم النار ، وإن عصوهم ضربوا أعناقهم. (ش).
31408 ۔۔۔ ابوہریرة (رض) نے فرمایا کہ عرب کی ہلاکت و بربادی ہے ایسے فتنے سے جو عنقریب آئے گا اور وہ لڑکوں کی حکمرانی ہے اگر ان کی اطاعت کریں تو انھیں آگ میں جھونک دیں۔ (یعنی جہنم میں) اور اگر بات نہ مانیں تو ان کی گردن اڑادیں۔

31421

31410 عن أبي هريرة قال : ويل للعرب من هرج قد اقترب : الاجيجة ! وما الاجيجة ؟ قال : الويل الطويل في الاجيجة ، ويل للعرب من بعد الخمس والعشرين والمائة من القتل الذريع والموت الريع والجوع الفظيع ! ويسلط عليهم البلاء بذنوبها فتكثر صدورها وتهتك ستورها ويغير سرورها ، فبذنوبها تنزع أوتادها وتقطع أطنابها وتبختر قرأوها ، ويل لقريش من زنديقها يحديث أحداثا تهتك ستورها وينزع هيبتها ويهدم عليها جدورها حتى تقوم النائحات الباكيات ! فباكية تبكي على دينها ، وباكية تبكي من ذلها بعد عزها ، باكية تبكي من استحلال فرجها ، وباكية تبكي شوقها إلى قبورها ، وباكية تبكي من جوع أولادها ، وباكية تبكي من انقلاب جنودها عليها. (كر).
31409 ۔۔۔ ابوہریرة (رض) نے فرمایا کہ تباہی ہے عرب عنقریب آنے والے ہرج سے آگ کی لپیٹ آگ کی لپیٹ کیا ہے اس لپیٹ میں بڑی ہی تباہی سے 125 ھ کے بعد عرب کی تباہی و بربادی ہے بےدریغ قتل سے جلد آنے والی موت ہے اور مہلک ہیبت ناک قحط سے۔ ان کے گناہوں کی وجہ سے ان پر مصیبتیں مسلط کی جائیں گے اور ان کے حرم کی بےحرمتی ہوگی ان کی خوشی فنا کردی جائے گی ان کے گناہوں کی وجہ سے ان کی میخیں اکھاڑی جائیں گی اور طنا بیں کاٹ دی جائیں گی اور ان کے قراء فخر کرنے لگیں گے قریش کے لیے بڑی بربادی ہے اس کے اس زندیق سے جو نئی باتیں پیداکرے گا جوان کے حرم کی بےحرمتی کا ذریعہ ہوں گی اور وہ ان کی ہیبت ختم کردے گا اور اس کی دیوار پر گرادے گایہاں تک کہ نوحہ کرنے والیاں کھڑی ہوں گی پس کوئی رونے والی اپنے دین پر روتی ہوگی کوئی اپنی عزت کے بعد ذلت پر کوئی اپنی عزت لٹنے پر روتی ہوگی اور قبر کے شوق میں روتی ہوگی اور قبر کے شوق میں روتی ہوگی اور کوئی اپنے بچوں کے بھوکا ہونے کی وجہ سے روتی ہوگی۔ رواہ ابن عساکر

31422

31411 عن أبي هريرة قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إنه سيصيب أمتي داء الامم ! قالوا : يا نبي الله ! وما داء الامم ؟ قال : الاشر والبطر والتكاثر والتنافس في الدين والتباغض والتحاسد حتى يكون البغي ثم يكون الهرج. (ابن أبي الدنيا في...وابن النجار).
31410 ۔۔۔ ابوہریرة (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ نے فرمایا کہ عنقریب میری امت بھی گزشتہ امتوں والی بیماری کا شکار ہوگی لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی وہ بیماری کیا ہے ؟ فرمایا اترانا فخر کرنا اور دنیا کی کثرت میں مسابقت و مقابلہ کرنا ایک دوسرے سے بغض اور حسد یہاں تک کہ ظلم اور پھر قتل تک نوبت پہنچ جانا ۔ ابن ابی الدنیا وابن النجار

31423

31412 عن زاذان عن عليم قال : كنا معه على سطح ومعه رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم في أيام الطاعون فجعلت الجنائز تمر فقال : يا طاعون خذني ! فقال عليم : ألم يقل رسول الله صلى الله عليه وسلم :لا يتمنين أحدكم الموت ! فانه عند انقطاع عمله ولا يرد فيستعتب فقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : بادروا بالموت ستا : إمرة السفهاء ، وكثرة الشرط ، وبيع الحكم ، واستخفافا بالدم ، ونشأ يتخذون القرآن مزامير يقدمونه ليغنيهم وإن كان أقلهم فقها. (ش).
31411 ۔۔۔ زازان علیم سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ابوہریرة کے ساتھ ایک چھت پر تھے اور وہاں ایک صحابی بھی موجود تھے اور یہ زمانہ طاعون کا تھا۔ چنانچہ جنازے ہمارے پاس سے گزر رہے تھے تو کہا کہ اے طاعون مجھے مارا علیم نے کہا کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں فرمایا ، کہ ہرگز کوئی موت کی تمنا نہ کرے کیونکہ وہ تو اسی وقت آئے گی جب اس عمل فتح ہوجائے گا اور پھر وہ رد نہیں ہوگی کہ اسے توبہ کا موقع ملے۔
تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ چھ چیزوں سے پہلے موت کی طرف بڑہوبیوقوفوں کی حکمرانی کمینوں کی کثرت فیصلہ کی خریدو فروخت اور خون کی بےحیثیتی اور سبکی اور ایسی قوم کا وجود جو قرآن کو بانسریاں بنالیں گے اور نماز کے لیے اس لیے کسی کو آگے کریں گے تاکہ انھیں آواز سے محفوظ کرے اگرچہ وہ فقہ میں سب سے کم ہو۔

31424

31413 عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : سيجئ أقوام في آخر الزمان تكون وجوههم وجوه الادميين وقلوبهم قلوب الشياطين أمثال الذئاب الضواري ، ليس في قلوبهم شئ من الرحمة ، سفاكين للدماء ، لا يدعون عن قبيح ، إن بايعتهم واربوك وإن تواريت عنهم اغتابوك وإن حدثوك كذبوك وإن ائتمنتهم خانوك ، صبيهم عارم وشابهم شاطر وشيخهم لا يأمر بمعروف ولا ينهى عن منكر ، الاعتزاز بهم ذل وطلب ما في أيديهم فقر الحليم فيهم غدو والامر فيهم بالمعروف متهم ، المؤمن فيهم مستعضف والفاسق فيهم مشرف ، السنة فيهم بدعة والبدعة فيهم سنة ، فعند ذلك يسلط عليهم شرارهم ويدعو خيارهم فلا يستجاب لهم. (طب وأورده ابن الجوزي في الموضوعات).
31412 ۔۔۔ ابن عباس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : آخری زمانے میں ایسی قوم آئے گی جن کے چہرے آدمیوں کی طرح ہوں گے اور ان کے دل شیطانوں کے دلوں کی طرح ہوں گے وہ لوگ چیر پھاڑنے والے بھیڑیوں کی طرح ہوں گے خون کو بہت زیادہ بہانے والے ہوں گے کوئی قبیح حرکت ان سے نہیں چھوٹے گی اگر تو ان سے بیعت کرے تو وہ تیرے ساتھ دغابازی کریں اگر تو ان سے غائب ہو تو وہ تیری غیبت کریں اور بات کریں تو جھوٹ بولیں اگر امانت رکھوائے تو خیانت کریں ان کا بچہ بدخوسخت اور شریر ہوگا اور ان کا جوان چالاک، مکار اور ان کا بوڑھا نہ نیکی کا حکم کرے اور نہ برائی سے روکے۔
ان کے ذریعے حصول عزت وذلت ہے اور ان سے کچھ مانگنا فقیر، بردباد آدمی ان میں گمراہ (متصور) ہوگا اچھی بات ک کہنے والے شک کی نگاہوں سے دیکھاجائے گا موہن شخص کمزور سمجھا جائے گا اور بدکار باعزت وباشرف ہوگا سنت ان کے نزدیک بدعت اور بدعت سنت سمجھی جائے گی توای سے وقت میں ان کے بدترین لوگ ان پر مسلط ہوں گے اور ان کے نیک لوگ دعامانگیں گے تو دعا قبول نہ ہوگی۔ طبرانی اور امام ابن جوزی نے اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے۔

31425

31414 عن عبد ربه بن صالح عن عروة بن رويم أنه سمعه يحدث عن الانصار عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : يكون في أمتي رجفة ! يهلك فيها عشرة آلاف عشرون ألفا ثلاثون ألفا ، يجعلها الله موعظة للمتقين ورحمة للمؤمنين وعذابا على الكافرين. (كر).
31413 ۔۔۔ عروہ بن رویم ایک ناصری سے اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں ایک زلزلہ ہوگا جس میں دس ہزار بیس ہزار تیس ہزار ہلاک ہوجائیں گے یہ زلزلہ نیک لوگوں کے لیے مصیبت ایمان والوں کیلئے رحمت اور کافروں کے لیے عذاب ہوگا ۔ رواہ ابن عساکر

31426

31415 عن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا ظهر السواد في الارض أنزل الله بأهل الار ض نائبة ، قلت : يا رسول الله ! وفيهم أهل طاعة الله ؟ قال : نعم ، ثم يصيرون إلى رحمة الله. (ش).
31414 ۔۔۔ عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتی ہیں کہ آپ علیہ الصلوة السلام نے ارشاد فرمایا جب زمین میں۔
اللہ تعالیٰ اہل زمین پر ایک حادثہ نازل فرمائیں گے میں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ان میں فرمان بردار اور نیک لوگ موجود ہوں گے فرمایا ہاں پھر وہ لوگ اللہ کی رحمت میں چلے جائیں گے۔

31427

31416 عن عائشة قالت قلت : يا رسول الله ؟ كيف هذا الامر بعدك ؟ قال : في قومك ما كان فيهم خير ، قلت فأي العرب أسرع فناء ؟ قال : قومك ، قلت : وكيف ذلك ؟ قال : يستجلبهم الموت ويفنيهم الناس. (نعيم بن حماد في الفتن).
31415 ۔۔۔ عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے آپ علیہ الصلوة والسلام سے پوچھا کہ آپ کے بعد معاملہ کیسا ہوگا۔ فرمایا کہ آپ کی قوم میں تو خیر نہیں میں نے پوچھا کہ سب سے پہلے عرب میں سے کون لوگ تباہ ہوں گے فرمایا آپ کی قوم سب سے پہلے ختم ہوگی میں نے عرض کیا کہ وہ کیسے ؟ فرمایا ان پر موت آئے گی اور لوگ انھیں فنا کریں گے۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31428

31417 عن ابن عمر قال : إذا رأيتم قريشا قد هدموا البيت ثم بنوه فزوقوه ! فان استطعت أن تموت فمت. (ش).
31416 ۔۔۔ ابن عمار (رض) نے فرمایا کہ جب تم قریش کو دیکھو کہ وہ گھروں کو گرا کر دوبارہ خوب آرائش سے ان کی تعمیر کررہے ہیں تو اگر تم مرسکو تو مرجاؤ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31429

31418 عن ميمونة قالت : قال لنا نبي الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم : كيف أنتم إذا مرج الدين فظهرت الرغبة واختلف الاخوان وحرق البيت العتيق. (ش).
31417 ۔۔۔ میمونہ (رض) نے فرمایا کہ ہمیں اللہ کے نبی نے ایک دفعہ فرمایا کہ تمہاری کیا حالت ہوگی کہ دین خلط ملط ہوجائے گا خواہشات غالب آجائیں گی اور بھائی بھائی میں پھوٹ پڑجائے گی اور کعبہ جلاد یا جائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31430

31419 عن عبد الله بن عمرو قال : يأتي على الناس زمان يتمني الرجل ذو الشرف والمال والولد الموت مما يرى من البلاء من ولاتهم. (نعيم ابن حماد في الفتن).
31418 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو نے فرمایا کہ لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ عزت مند مالدار اور صاحب اولاد شخص حکمرانوں کے ظلم وستم سے تنگ آکر موت کی تمنا کرے گا ۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31431

31420 عن أبي الطفيل قال : أخذ عبد الله بن عمرو بيدي فقال : يا عامر بن واثلة ! سيكون اثنا عشر خليفة من بني كعب بن لؤي ثم النفق والنفاق ، لن يجتمع أمر الناس على إمام حتى تقوم الساعة. (نعيم).
31419 ۔۔۔ ابوالطفیل کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : اے عامر بن واثلہ بنی کعب بن لوی میں سے بارہ خلیفہ ہوں گے اس کے بعد نفاق ظاہر ہوجائے گا ۔ پھر قیامت تک لوگ ایک امام پر متفق نہیں ہوں گے۔ رواہ ابونعیم

31432

31421 عن عبد الله بن عمرو قال : يكون على هذه الامة اثنا عشر خليفة : أبو بكر الصديق ، اصبتم اسمه ، عمر الفاروق ، قرن من حديد ، اصبتم اسمه ، عثمان بن عفان ذو النورين ، قتل مظلوما ، أوتي كفلين من الرحمة ، ملك الارض المدقسة معاوية وابنه ، ثم يكون السفاح ومنصور وجابر والامين وسلام وأمير العصب لا يرى مثله ولا يدرى مثله ، كلهم من بني كعب بن لؤي فيهم رجل من قحطان ، منهم من لا يكون إلا يومين ، منهم من يقال له : لتبايعنا أو لنقتلنك ، فان لم يبايعهم قتلوه. (نعيم).
31420 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ اس امت میں بارہ خلیفہ ہوں گے ابوبکرصدیق کہ تم ان کا نام صحیح پایا ، عمرفاروق (رض) وہ لوہے کی تلوار ہیں تم ان کا نام بھی صحیح پایا عثمان بن عفان ذی النورین جو مظلوم شہید کیے گئے ان کو رحمت کے دو حصے ملے ارض مقدسہ کے مالک معاویہ (رض) اور ان کے بیٹے ہوں گے پھر اس کے بعد سفاح (خون بہانے والے) منصور جابر امین سلام اور مضبوط امیر ہوں گے نہ ان جیسا دیکھا جائے گا نہ جانا جائے گا سب کے سب نبی کعب بن لوی کے ہوں گے ان میں سے ایک شخص قحطان کے ہوگا ان میں سے بعض کی امامت دو دن کی ہوگی ان میں سے بعض سے کہا جائے گا۔ ہمارے ہاتھ میں بیعت کرلو ورنہ قتل کردئیے جاؤگے اگر وہ ان کے ہاتھ پر بیعت نہ کرے تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ رواہ ابونعیم

31433

31422 عن عبد الله بن عمرو قال : إذا أقبلت الرايات السود من المشرق والرايات الصفر من المغرب حتى يلتقوا في سرة الشام - يعني دمشق - فهنالك البلاء. (نعيم).
31422 ۔۔ عبداللہ بن عمرو نے فرمایا جب مغرب سے زرد جھنڈے اور مشرق سے کالے پرچم آئیں گے یہاں تک کہ شام کی ناف یعنی دمشق میں مل جائیں تو پھر وہاں بہت بڑی مصیبت ہوگی۔ رواہ ابونعیم۔

31434

31423 عن عبد الله بن عمرو قال : ليخرجنكم الروم من الشام كفرا كفرا حتى يوردوكم حسما جذام حتى يجعلوكم في طسوت من الارض. (كر).
31423 ۔۔۔ فرمایا تم کو رومی شام سے بستی بستی کرکے نکالیں گے یہاں تک کہ تم جذام زدہ بستی میں پہنچو گے۔ رواہ ابن عساکر۔

31435

31424 عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : سيكون بعدي فتن تصطلم فيها العرب ، اللسان فيها أشد من السيف ، قتلاها جميعا في النار. (كر).
31421 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ عنقریب میرے بعد فتنے اٹھیں گے جن میں عرب کا صفایا ہوجائے گا ان فتنوں میں زبان تلوار سے زیادہ سخت ہوگی اس کے جتنے بھی مقتول ہوں گے وہ جہنم میں جائیں گے ۔ رواہ ابن عساکر

31436

31425 عن أبي قبيل المعافري عن أبي هريرة وعبد الله بن عمرو قالا : ابتاع النبي صلى الله عليه وسلم من أعرابي قلائص إلى أجل فقال : يا رسول الله ! أرأيت إن أتى عليك أمر الله فمن يقضيني مالي ؟ قال : أبو بكر يقضي عني ديني وينجز عداتي ، قال : فان قبض أبو بكر فمن يقضي عنك ؟ قال : عمر ، يحذو حذوه ويقوم مقامه ، لا تأخذه في الله لومة لائم ، قال : فان مات عمر ؟ قال : فان استطعت أن تموت فمت. (عد ، كر).
31422 ۔۔۔ ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو (رض) سے ابی قبیل المعافری نے روایت کیا کہ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے چند اونٹیاں ادھار خریدیں وہ کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول ! یہ توبتائیے کہ اگر آپ کے بازے میں اس کا حکم آجائے تو میرا مال کون اداکرے کا تو آپ نے جواب دیا کہ ابوبکر میرا قرض اداکریں گے اور وعدے پورے کریں گے اور اگر ابوبکر کا انتقال ہوجائے تو کون اداکرے گا آپ نے فرمایا کہ عمر ابوبکر کے نقش قدم پر چلیں گے اور ان کے قائم مقاصد ہوں گے اللہ کے حکم کے مقابلے میں وہ کسی کی ملامت سے نہیں ڈرتے کہنے لگا اگر عمر بھی وفات پاجائیں پھر ؟ فرمایا اگر عمر بھی فوت ہوجائیں تو تم اگر مر سکو تومر جاؤ۔ ابن عدی ابن عساکر

31437

31426 عن ابن مسعود قال : أنتم أشبه الناس سمتا وهديا ببني إسرائيل ، لتسلكن طريقتهم حذو القذة بالقذة والنعل بالنعل ، وقال عبد الله : إن من البيان سحرا. (ش).
31423 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ تم لوگ نبی اسرائیل پر قدم بہ قدم چلوگے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ بعض بیان جادو ہوتے ہیں۔ رواہ ابن ابی شیبة

31438

31427 عن ابن مسعود قال : هذه الفتن قد أظلت كقطع الليل المظلم ، كلما ذهب منها رسل بدا رسل آخر ، يموت فيها قلب الرجل كما يموت فيها بدنه ، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا ، يبيع فيها أقوام دينهم بعرض من الدنيا قليل. (نعيم بن حماد في الفتن).
31424 ۔۔۔ ابن مسعود کہتے ہیں کہ یہ فتنے ہیں کہ جو کہ اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح آرہے ہیں۔
ان میں جس طرح آدمی کا بدن مرے گا آدمی کا دل بھی مردہ ہوجائے گا صبح کوئی مومن ہوگا توشام کو کافر اور شام کو مومن تو صبح کافر۔ بہت سی قومیں تھوڑے سے مال کے عوض اپان ایمان بیچ ڈالیں گی۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31439

31428 عن مسروق قال : أشرف عبد الله على داره فقال : أعظم بها خربة ! لتحفظن ! فقيل : من ؟ قال : أناس يأتون من ههنا - وأشار بيده نحو المغرب. (ش).
31425 ۔۔۔ مسروق کہتے ہیں کہ عبداللہ (رض) اپنے گھر کی چھت پرچڑھے اور کہنے لگے کہ اس پر کتنی ویرانی آئے گی عنقریب تم لوگ دیکھ لوگ ! پوچھا گیا کہ کون اسے ویران کرے گا فرمایا کچھ لوگ جو یہاں سے آئیں گے ! مغرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31440

31429 عن أرقم بن يعقوب قال : سمعت عبد الله يقول : كيف أنتم إذا خرجتم من أرضكم هذه إلى جزيرة العرب ومنابت الشيح ؟ قلت : من يخرجنا من أرضنا ؟ قال : عدو الله. (ش).
31426 ۔۔۔ ارقم بن یعقوب کہتے ہیں کہ ابن مسعود کو میں نے کہتے ہوئے سنا ” تمہاری کیا حالت ہوگی جب میں تمہاری سرزمین سے نکال دیا جاؤں گا جزیرہ عرب کی طرف اور جہاں کی جھاڑیاں اگتی ہیں پوچھا گیا ہماری زمین سے کون نکالے گا کہنے لگے خدا کے دشمن۔ رواہ ابن ابی شیبہ

31441

31430 عن ابن مسعود قال : كيف بكم إذا لبستكم فتنة يهرم فيها الكبير ويربو فيها الصغير ، يتخذها الناس سنة ، إذا ترك منها شئ قيل : تركت السنة ؟ قيل : يا أبا عبد الرحمن ؟ ومتى ذلك ؟ قال : إذا كثرت جهالكم وقلت علماؤكم وكثرت خطباؤكم وقلت فقهاؤكم وكثرت أمراؤكم وقلت أمناؤكم وتفقه لغير الدين والتمست الدنيا بعمل الاخرة. (ش ونعيم ابن حماد في الفتن).
31427 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب تم کو فتنہ ڈھانک لے گا جس میں بڑا انتہائی بوڑھا ہوجائے گا اور چھوٹا بڑا ہوجائے گا لوگ فتنے کو ہی سنت سمجھ بیٹھیں گے اگر اس میں سے کچھ چھوڑا دیا جائے تو لوگ کہیں گے کہ سنت چھوڑ دی گئی کہا گیا اے ابوعبدالرحمن ! ایسا کب ہوگا فرمایا جب تم میں جاہل زیادہ اور علماء کم ہوجائیں تمہارے خطیب زیادہ اور فقہاء کم ہوجائیں جب تمہارے حکمران زیاد ہ ہوں اور امانت دار کم ہوں اور فقہ غیر دینی مقاصد کے لیے پڑھی جائے اور آخرت کی اعمال سے دنیا طلب کی جائے۔ (اسی وقت ایسا فتنہ آئے گا) ابن ابی شیبة نعیم بن حماد فی الفتن

31442

31431 عن ابن مسعود قال : إذا فشا الكذب كثر الهرج. (نعيم).
31428 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ جب جھوٹ عام ہوجائے توضرج زیادہ ہوجائے گا۔ رواہ ابونعیم

31443

31432 عن ابن مسعود قال : إن شر الليالي والايام والشهور والازمنة أقربها إلى الساعة. (نعيم).
31429 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ سب سے بدترین رات دن مہینے اور زمانے وہ ہیں جو قیامت کے بہت قریب ہیں۔ ابونعیم

31444

31433 عن ابن مسعود قال : أخاف عليكم فتنا كأنها الليل ! يموت فيها قلب الرجل كما يموت بدنه. (نعيم)..
31430 ۔۔۔ ابن مسعود کہتے ہیں کہ مجھے ایسے خوفناک فتنوں کا خطرہ ہیں گویا کہ وہ رات ہیں ان میں جس طرح آدمی کا جسم مرے گا دل بھی مردہ ہوجائے گا۔ رواہ ابونعیم

31445

31434 عن ابن مسعود قال : يأتي على الناس زمان يأتي الرجل القبر فيضطجع عليه فيقول : ياليتني مكان صاحبه ! ما به حب للقاء الله ولكن لما يرى من شدة البلاء. (نعيم).
31431 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ قبر کے پاس آئے گا اور اس پر لیٹ کر کہے گا کاش اس کی جگہ میں ہوتا اسے اللہ کی ملاقات کا اشتیاق نہیں ہوگا بلکہ مصیبتوں کی کثرت کی وجہ سے وہ مرتا رہا ہوگا ۔ رواہ ابونعیم

31446

31435 عن ابن مسعود قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : تكون فتنة النائم فيها خير من المضطجع ، والمضطجع فيها خير من القاعد ، والقاعد فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي ، والماشي فيها خير من الراكب والراكب خير من المجري قتلاها كلها في النار ، قلت : يا رسو الله ؟ ومتى ذلك ؟ قال : أيام الهرج ، قلت : ومتى أيام الهرج ؟ قال حين لا يأمن الرجل جليسه ، قلت : فبم تأمرني إن أدركت ذلك ؟ قال : اكفف نفسك ويدك وادخل دارك ! قلت : يا رسول الله ؟ أرأيت إن دخل علي داري ؟ قال : فادخل بيتك ! قال : قلت : أفرأيت إن دخل علي بيتي ؟ قال : فادخل مسجدك ثم اصنع هكذا - ثم قبض يمينه على الكوع - وقل : ربي الله ! حتى تقتل على ذلك. وفي لفظ قال : ثم قم إلى مخدعك ! قال : أفرأيت إن دخل علي ؟ قال : قل : هكذا وقل : بؤ باثمي وإثمك وكن عبد الله المقتول.(ش ، حم ونعيم ، طب ، ك).
31432 ۔۔۔ ابن مسعود کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ ایک فتنہ ہوگا جس میں سونے والا لیٹنے والے سے بہتر لیٹے والا بیٹھنے والے سے بہتر بیٹھنے والا چلنے والے سے چلنے والا سوار سے اور سوار تیز دوڑنے والے سے بہتر ہوگا ۔ اس فتنے میں جتنے بھی قتل ہوں گے سب جہنم میں جائیں گے۔
میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ایسا کب ہوگا فرمایا ہرج کے ایام میں میں نے پوچھا کہ ہرج کے ایام کب ہوں گے فرمایا اسوقت جب کہ آدمی کو اپنے ساتھ بیٹھنے والے پر بھی اعتماد نہیں رہے گا۔
میں نے پوچھا اگر میں ایسے وقت میں ہوں تو کیا حکم ہے ؟
فرمایا اپنے ہاتھ اور نفس کو روک لو اور اپنے گھر میں داخل ہوجاؤ میں نے کہا یہ تو بتائیے اے اللہ کے رسول کہ اگر وہ لوگ میرے گھر میں بھی چڑھ آئیں تو فرمایا اپنے کمرے میں داخل ہوجاؤ میں نے پوچھا کہ اگر وہ کمرے میں آجائیں فرمایا اپنی نماز کی جگہ چلے جاؤ اور پھر ایسے کرلو دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ہ تھی کی پر رکھا اور کہو میرا رب تو اللہ سے یہاں تک کہ تجھے قتل پر دیا جائے ۔
اور بعض روایت میں یوں ہے پھر اپنے کمرے میں چلے جاؤ پوچھا کہ ا گروہاں بھی آجائیں تو فرمایا کہو کہ میرا رب اللہ ہے اور کہو کہ میرا اور اپنا گناہ اپنے سرلے لو اور اے اللہ کے بندے مقتول بن جاؤ ۔ احمد بن شیبة طبرانی حاکم نعیم

31447

31436 عن ابن مسعود قال : يأتي على الناس زمان المؤمن فيه أذل من الامة ، أكيسهم الذي يروغ بدينه روغان الثعلب. (نعيم).
31433 ۔۔۔ ابن مسعود کہتے میں کہ ایسا وقت بھی آئے گا کہ مسلمان آدمی اس میں لونڈی سے بھی زیادہ ذلیل ہوگا ۔ اور ان میں عقل مند وہی ہوگا جو بڑی چالاکی سے اپنا ایمان بچاکرنکل جائے۔ رواہ ابونعیم

31448

31437 عن ابن مسعود قال : يلي على الناس خليفة شاب يبايع لابنين له فيقتل بدمشق بغدر ويختلف الناس بعده. (نعيم).
31434 ۔۔۔ ابن مسعود نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک نوجوان خلیفہ قائم ہوگا جس کی بیعت ہوگی اس کا کوئی بینانہ ہوگا پھرا سے دمشق میں دھوکے سے قتل کیا جائے گا اس کے بعد لوگوں میں انتشار واختلاف پھیل جائے گا۔ رواہ نعیم

31449

31438 عن ابن مسعود قال : يخرج رجل من أهل الجزيرة فيطأ الناس وظأة ويهرق الدماء ، ثم يخرج رجل من خراسان بعد قتل أخيه من بنى هاشم يدعى عبد الله يلي نحوا من أربعين سنة ثم يهلك ويختلف رجلان من أهل بيته يسميان باسم واحد فتكون ملحمة بعقرقوف فيظهر أقربة من الخليفة ثم تكون علامة في بني الاصفر ويتبدى نجم له ذنب فيزول عنهم ولا يعود إليهم. (نعيم).
31435 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ اہل جزیرہ میں سے ایک آدمی نکلے گا اور لوگوں کو روند ڈالے گا اور خون ریزی کرے گا پھر خراسان سے ایک آدمی اپنے بنی ہاشم کے بھائی کو قتل کرکے نمودار ہوگا جیسے عبداللہ کہا جاتا ہوگا وہ چالیس سال تک حکمران رہے گا پھر ہلاک ہوگا اور پھر اس کے گھبرانے کے دو آدمیوں میں اختلاف ہوگا ان دونوں کا نام ایک ہی ہوگا چنانچہ عقر قوف میں ایک بہت بڑا معرکہ ہوگا۔ پس خلیفہ کے قرابت دار غالب ہوں گے پھر بنی اصفر۔ (رومیوں) میں علامت ظاہرہوگی ایک دمدار ستارہ ظاہر ہوگا جو ان سے دور چلا جائے گا پھر لوٹ کر ان کے پاس نہیں آئے گا۔ رواہ ابونعیم

31450

31439 عن ابن مسعود قال : إذا ظهر الترك والخزر بالجزيرة وأذربيجان والروم بالعمق وأطرافها قاتل رجل من قيس من أهل قنسرين والسفياني بالعراق يقاتل أهل المشرق وقد اشتغل أهل كل ناحية بعدو ، فإذا قاتلهم أربعين يوما ولم يأته مدد صالح الروم على أن لا يؤدي أحد الفريقين إلى صاحبه شيئا. (نعيم).
31436 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب ترک اور چھوٹی آنکھوں والے جزیرة العرب اور آذر بیجان میں غالب ہوں گے اور رومی عمق اور اس کے اطراف میں اہل روم سے قتال کریں گے ۔ قبیلہ قیس کا ایک شخص جو اہل قنسرین میں سے ہوگا اور ایک سفیانی عراق میں قتال کرے گا اہل مشرق سے ہرجانب کے لوگ اپنے دشمن کو دفع کرنے میں مشغول ہوں گے جب ان سے چالیس دن تک قتال کرے گا اور ان کے پاس کوئی مدد نہیں پہنچے گی تورومیوں سے اس شرط پر صلح کرے گا کہ کوئی فریق دوسرے فریق کو کچھ بھی نہیں دے گا۔ رواہ ابونعیم

31451

31440 عن ابن مسعود قال : كل فتنة شوى حتى تكون بالشام فإذا كانت بالشام فهي الصيلم وهي المظلمة. (نعيم)
31437 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہر فتنہ قابل برداشت ہے یہاں تک ملک شام میں فتنہ ظاہر ہوگا جب شام میں ظاہر ہوگا وہ ہلاک کرنے والا اور مظلمہ یعنی اندھا فتنہ ہوگا۔ رواہ ابونعیم

31452

31441 عن سعيد بن عبد العزيز هو : أبويحيى التنوخي أبو محمد الدمشقي وثقه ابن معين توفي 167 ه. خلاصة تذهيب الكمال (1 / 385) ص. ) عمن حدثه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : يليكم عمر وعمر ويزيد ويزيد والوليد والوليد ومروان ومروان ومحمد ومحمد. (نعيم).
31438 ۔۔۔ سعید بن عبدالعزیز ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ تم پر حکمران نہیں گے دوعمر دویزید دو ولید دومردان اور دو محمد۔ رواہ ابونعیم

31453

31442 عن ابن المسيب قال : ولد لاخي أم سلمة غلام فسموه الوليد فذكروا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : سميتموه بأسماء فراعنتكم ليكونن في هذه الامة رجل يقال له الوليد وهو شر على هذه الامة من فرعون على قومه.قال الزهري : ان استخلف الوليد بن يزيد فهو وإلا فهو الوليد بن عبد الملك. (نعيم).
31439 ۔۔۔ ابن مسیّب سے روایت کہ ام سلمہ (رض) کے بھائی کا ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کا نما انھوں نے ولید رکھا بعد میں انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اپنے فرعونوں کے نام پر اس کا نام رکھدیا ہے عنقریب اس امت میں ایک آدمی ہوگا جس کو ولید کہا جاتا ہوگا وہ اس امت میں اتنا سخت اور براثابت ہوگا کہ فرعون بھی اپنی قوم کے لیے اتنا شر نہیں تھا زہری کہتے ہیں کہ اگر ولید بن یزید خلیفہ بنا تو وہ اس بات کا مصداق ہے ورنہ ولیدبن عبدالملک۔ رواہ ابونعیم

31454

31443 عن أبي غسان المديني قال : قدمنا الشام مع داود بن فراهج ومعنا رجل من بني وعلة السبائي كان صاحب علم وحكم فقال داود : أنت رجل شريف الق هذا الرجل وتعرض له - يعني الوليد بن يزيد - فبالحري أن ترد علينا خيرا ، فقال : إنه مقتول لتمام أربعين ليلة من هذا اليوم وهو انقضاء خلافة العرب إلى قيام صاحب الوادي من آل أبي سفيان ثم يعود إلى الشام سنتهم حتى يكونوا أصاحب الاعماق ، فقال داود بن فراهج : سمعت أبا هريرة يقول : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم : يقول : صاحب الاعماق الذي يهزم الله العدو ، على يديه نصر ، فقال : إنما سمي نصرا لنصر الله إياه ، فأما اسمه فسعيد. (كر).
31440 ۔۔۔ ابوغسان مدینی کہتے ہیں ہم داؤد بن فراہح کے ساتھ شام آئے اور ہمارے ساتھ بنی وعلہ سباتی کا ایک آدمی تھا جو صاحب علم اور حکیم شخص تھا داؤد نے اسے کہا : آپ ایک شریف آدمی ہیں اس آدمی سے ملاقات کریں اور اس سے تعرض کریں (یعنی ولید بن یزید سے) تجھ سے ہی توقع ہے کہ کوئی اچھی ہی بات تم سے کر آؤ گے۔
وہ کہنے گا کہ آج سے چالیس دن بعد یہ آدمی قتل کردیا جائے گا اور اس وقت عرب کی خلافت کا خاتمہ ہوجائے گا تاآنکہ آل ابی سفیان سے صاحب وادی آجائے۔
داوبن زاہح نے کہا کہ میں نے ابوہریرة کو کہتے سنا کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اطراف والا وہ شخص ہے کہ جس کے ہاتھ پر مدد کا ظہور ہوگا اور اللہ تعالیٰ دشمن کو شکست دیں گے وہ آدمی کہنے لگا اس کو نصر اس لیے کہتے ہیں کہ اللہ اس کی مدد کرے گا ورنہ اصل نامرسعید ہے۔ رواہ ابن عساکر

31455

31444 عن سعيد بن المسيب قال : تكون بالشام فتنة كلما سكنت من جانب طمت من جانب ، فلا تتناهى حتى ينادي مناد من السماء : إن أميركم فلان.(نعيم بن حماد).
31441 ۔۔۔ سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ شام میں ایک فتنہ ہوگا کسی ایک جانب کم ہوگا تو دوسری جانب کھڑا ہوجائے گا اور یہ فتنہ فتح نہیں ہوگا یہاں تک کہ آسمان سے آواز دینے والا پکارے گا کہ تمہارا امیر فلاں ہے۔ نعیم بن حماد

31456

31445 عن طاوس قال : ليقتلن القراإ قتلا حتى يبلغ قتلهم اليمن : فقال له رجل : أو ليس قد فعل ذلك الحجاج ؟ قال : ما كانت تلك بعد. (ش).
31442 ۔۔۔ طاوس سے مروی ہے کہ قاریوں کو قتل کیا جائے گا یہاں تک کہ ان کا قتل یمن تک پہنچ جائے گا ایک آدمی نے کہا کیا حجاج نے ایسا کر نہیں لیا اس نے کہا کہ ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔ رواہ ابن شیبة

31457

31446 عن عبيد بن عمير قال : خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أهل الحجرات فقال : يا أهل الحجرات ! سعرت النار وجاءت الفتن كأنها قطع الليل المظلم ، لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا. (ش).
31443 ۔۔۔ عبیدبن عمیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جھونپڑیوں والوں کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا اے جھونپڑیوں والو آگ بھڑکا دی گئی اور فتنے آگئے تو یا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہیں جو کچھ مجھے معلوم ہے اگر تمہیں معلوم ہوتا توہنستے کم اور روتے زیادہ۔ رواہ ابن ابی نیسة

31458

31447 عن عبد الرحمن بن سهل قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ما كانت بنوة قط إلا تبعتها خلافة ، ولا كانت خلافة قط إلا تبعها ملك ، ولا كانت صدقة قط إلا كانت مكسا (ابن منده ، كر).
31444 ۔۔۔ عبدالرحمن بن سہل سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ نبوت نہیں ہوتی مگر اس کے بعد خلافت ہوتی ہے اور خلافت نہیں ہوتی مگر اس کے بادشاہت آئی ہے اور صدقہ نہیں آیا مگر اس کے ٹیکس بھی آیا ہے۔ ابن ھذہ ابن عساکر

31459

31448 عن عرباض بن سارية قال : إذا قتل خليفة بالشام لم يزل فيها دم مسفوك حراما وإمام لا يحل حرمته حتى يأتي أمر الله. (نعيم ابن حماد في الفتن).
31445 ۔۔۔ عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ جب شام میں خلیفہ قتل کردیا جائے گا تو ہمیشہ وہاں ناحق خون ریزی ہوتی رہے گی اور امام کی بےحرمتی قیامت تک حرام ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31460

31449 عن عصمة بن قيس السلمي صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه كان يتعوذ بالله من فتنة المشرق قال : فقيل له : فالمغرب ؟ قال : تلك أعظم وأطم.(نعيم بن حماد في الفتن).
31446 ۔۔۔ عصمہ بن تیسرسلمی جو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشرق کے فتنے سے پناہ مانگتے تھے صحابی کہتے ہیں کہ کہا گیا کہ مغرب کا فتنہ اس کی کیا حالت ہے ؟ فرمایا وہ بڑا اور سنگین ہوگا۔ نعیم بن حماد

31461

31450 عن عصمة بن قيس أنه كان يتعوذ بالله من فتنة المشرق ثم من فتنة المغرب في صلاته. (نعيم).
31447 ۔۔۔ عصمہ بن قیس سے مروی ہے کہ وہ نماز میں مشرق اور مغرب کے فتنے سے پناہ مانگتے تھے ۔ رواہ ابونعیم

31462

31451 عن علي قال : إنها ستكون بعدي فتنة عمياء مظلمة منكشفة لا ينجو منها إلا النومة ، قيل : وما النومة ؟ قال : الذي لا يدري ما الناس فيه. (العسكري في المواعظ).
31448 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ عنقریب میرے بعد ایک اندھا اور تاریک فتنہ اٹھے گا جس میں بہت سونے والا آدمی ہی نجات پائے گا ۔ پوچھا گیا کہ سونے والے سے کیا مراد ہے فرمایا وہ شخص کہ جسے یہ نہیں معلوم کہ لوگ کیا کررہے ہیں۔ العسکری فی السواعظ

31463

31452 عن علي قال : والذي فلق الحبة وبرأ النسمة ! لازالة الجبال من مكانها أهون من إزالة ملك مرجل ، فإذا اختلفوا بينهم فوالذي نفسي بيده ! لو كادتهم الضباع لغلبتهم.(ش).
31449 ۔۔۔ ملی (رض) سے مروی ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے دانہ پھاڑ اور جانداروں کو پیدا کیا کہ پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہلا دینا زیادہ آسان ہے۔

31464

31453 عن علي قال : من أدرك ذلك الزمان فلا يطعن برمح ولا يضرب بسيف ولا يرم بحجر واصبروا ! فان العاقبة للمتقين. (ش).
31450 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص اس زمانے میں ہو تو نہ نیز مارے نہ تلوار اور نہ ہی پتھر بلکہ صبر کرے بیشک انجام متقین ہوگا۔

31465

31454 عن علي قال : إن آخر خارجة تخرج في الاسلام بالرملة رملة الدسكرة ، فيخرج إليهم الناس فيقتلون منهم ثلثا ويدخل ثلث ويتحصن ثلث في الدير دير مرمار ، فمنهم الاشمط فيحضرهم الناس فينزلونهم فيقتلونهم فهي آخر خارجة تجرج في الاسلام. (ش).
31451 ۔۔۔ علی (رض) نے فرمایا کہ زمانہ اسلام میں سب سے آخر میں جو فتنہ کھڑا ہوگا وہ رملہ و سکرہ میں ہوگا چنانچہ لوگ ان سے لڑنے کے لیے نکلیں گے اور ایک ثلث کو قتل کردیں گے اور ایک ثلث رجوع کرے گا اور ایک ثلث دیر مرمار میں قلعہ بند ہوجائیں گے ۔ ان میں سیاہ سفید بالوں والا بھی ہوگا پھر لوگ آئیں گے اور انھیں قلعہ سے اتار کر قتل کریں گے یہ آخری فتنہ ہوگا جو زمانہ اسلام میں نکلے گا۔

31466

31455 عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : يكون مدينة بين الفرات ودجلة يكون فيها ملك ابن عباس وهي الزرواء ، يكون فيها حرب مقطعة تسبي فيها النساء ويذبح فيها الرجال كما يذبح الغنم.(خط وقال : اسناده شديد الضعف ، قلت : وقعت هذه الحروب والذبح بعد موت الخطيب بأكثر من مائتي سنة وذلك مما يقوى ورود الحديث).
31452 ۔۔۔ علی (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ ودجلہ وفرات کے درمیان ایک شہر ہوگا جہاں ابن عباس (بنوعباس) کی حکومت ہوگی (اور وہ شہر زور آء ہے) وہاں انتہائی سخت جنگ ہوگی جس میں عورتیں قید ہوں گی، اور آدمیوں کو بھیڑوں کی طرح ذبح کیا جائے گا۔
(خطیب بغدادی نے اس کو روایت کیا اور کہا کہ اس کی اسناد بہت کمزور ہیں، مصنف کہتے ہیں کہ خطیب کی موت کے دو سال بعد یہ لڑائیاں ہوئی ہیں جس سے اس حدیث کی تائید ہوتی ہے) ۔

31467

31456 عن مجاهد قال : لا ترون الفرج حتى يملك أربعة كلهم من صلب رجل واحد ، فإذا كان ذلك فعسى. (ش).
31453 ۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا ! تم کشادگی اور وسعت نہیں دیکھ سکو گے یہاں تک کہ چار آدمی حکمران بنیں جو سارے ایک ہی آدمی کی اولاد ہوں گے ۔ جب ایسا ہوجائے توپھرامید ہے کہ وسعت ہو۔ رواہ ابن ابی شیبة

31468

31457 عن ابن سيرين قال بلغني أن الشام لا تزال مواءمة حتى يكون بدوها من الشام. (ش).
31457 ۔۔۔ علامہ ابن سییرین فرماتے ہیں کہ مجھ کو یہ خبر پہنچی کہ اہل شام ہمیشہ بیابان میں رہیں گے یہاں تک کہ وہ شام سے نکل جائیں۔ ابن ابی شیبہ۔

31469

31458 عن محمد بن سيرين قال : كنا نتحدث أنه تكون ردة شديدة حتى يرجع ناس من العرب يعبدون الاصنام بذي الخلصة. (ش).
31454 ۔۔۔ محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ہم لوگ کہا کرتے تھے کہ بہت سخت ارتداد ہوگا یہاں تک کہ عرب کے بہت سارے لوگ ذی الخلصہ میں بتوں کی عبادت کریں گے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31470

31459 عن محمد بن الحنفية قال اتقوا هذه الفتن ! فانها لا يستشرف لها أحد إلا استبقته ألا إن هؤلاء القوم لهم أجل ومدة لو اجتمع من في الارض أن يزيلوا ملكهم لم يقدروا على ذلك حتى يكون الله هو الذي يأذن فيه ، أتستطيعون أن تزيلوا هذه الجبال. (ش).
31455 ۔۔۔ محمد بن حنفیہ سے مروی ہے کہ ان فتنوں سے ڈرو اور بچو اس لیے کہ جو بھی ان فتنوں سے مقابلہ کرے گا وہ فتنوں سے مغلوب ہو کر (ان کا شکار ہوجائے گا) خبردار ! سن لو کہ ان فتنہ گرلوگوں کے لیے ایک وقت اور مدت متعین ہے اگر تمام اہل زمین مل کر بھی ان کی حکومت ختم کرنا چاہیں تو نہیں ختم کرسکتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے (پھر فرمایا ) تم لوگ ان پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہٹاسکتے ہو (یعنی اسی طرح تم ان لوگوں کو بھی نہیں ہٹاسکتے ) ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31471

31460 عن أبي الدرداء قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليفكرن أقوام بعد إيمانهم ، فبلغ ذلك أبا الدرداء فأتاه فقال : يا رسول الله ! بلغني أنك قلت : ليكفرن أقوام بعد إيمانهم ، قال : نعم ولست منهم.(كر وابن النجار).
31456 ۔۔۔ ابودرداء (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عنقریب کچھ قومیں ایمان لا کر کافر ہوجائیں گی یہ بات ابودرداء (رض) کو معلوم ہوئی تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے یہ بات فرمائی ہے ؟ فرمایا کہ ہاں میں نے ایسا کہا ہے اور (ہاں) آپ ان لوگوں میں نہیں ہیں۔ ابن عساکر وابن النجار

31472

31461 عن الزهري قال : بلغني أن الرايات السود تخرج من خراسان فإذا هبطت من عقبة خراسان هبطت تبغي الاسلام فلا يردها إلا رايات الاعاجم من قبل المغرب. (نعيم بن حماد في الفتن).
31457 ۔۔۔ زہری سے مروی ہے کہ مجھے یہ خبرپہنچی ہے کہ سیاہ جھنڈے خراسان کی طرف سے نکلیں گے جب خراسان کی گھاٹیوں سے اتریں گے تو وہ اہل اسلام کو تلاش کریں گے ان کو نہیں لوٹائیں گے مگر عجمیوں کے جھنڈے مغرب کی طرف سے نکلنے والے ۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31473

31462 عن الزهري قال : يبعث من الكوفة بعثين : بعث إلى مرو وبعث إلى الحجاز ، فيخسف بثلث بعثه إلى الحجاز ، وثلث يمسخون تحول وجوههم بين أكتافهم ، فهم يرون أدبارهم كما يرون فروجهم ، يمشون القهقري بأعقابهم كما كانوا يمشون بصدور أقدامهم ، ويبقي الثلث فيسيرون إلى مكة. (نعيم).
31458 ۔۔۔ امام زہری سے مروی ہے کہ کوفہ سے دوجماعتیں بھیجی جائیں گی ایک مرد کی جانب اور ایک حجاز کی طرف جو جماعت حجاز کی طرف جا رہی ہوگی اس میں سے ثلث زمین میں دھنسا دیے جائیں گے اور ایک تہائی کے چہرے الٹا کرکے کمر کی طرف لگادیے جائیں گے چنانچہ وہ اپنی پیٹھوں کو اسی طرح دیکھیں گے جیسے پٹیوں کو (یکھتے تھے ) اور اپنی ایڑیوں کے ساتھ الٹے چلیں گے جیسے اپنے بچوں کے ساتھ چلتے تھے ۔ اور ایک تہائی ذبح کر کلہ جائے گا ۔ رواہ ابونعیم

31474

31463 عن ابن شهاب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لعائشة : إن قومك لاسرع الناس فناء فبكت عائشة ، فقال : ما يبكيك ؟ لعلك تظنين بنى تميم دون قريش ، إني لم أرد رهطك خاصة ولكني أردت قريشا كلها ،يفتج الله عليهم الدنيا فتستشرفهم العيون وتستجلبهم المنايا ، فهم أسرع الناس فناء.(نعيم).
31459 ۔۔۔ ابن شہاب سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا کہ تمہاری قوم سب سے جلدی ہلاک ہوجائے گی ۔ تو حضرت عائشہ (رض) رونے لگیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیوں روتی ہیں ؟ شاید آپ نے سمجھا کہ میں نے صرف بنی تیم کی طرف اشارہ کیا ہے ایسا نہیں اللہ صرف تمہاری قوم بنی یتم کی بات نہیں تمام قریش کی بات ہے۔
اللہ تعالیٰ ان کے لیے دنیا کشادہ فرمادیں گے چنانچہ آنکھیں ان کی طرف انھیں گی اور موت ان پر واقع ہوگی چنانچہ سب سے پہلے وہ ختم ہوجائیں گے ۔ رواہ ابونعیم

31475

31464 عن الزهري قال في خروج السفياني : ترى علامة في السماء.(نعيم).
31460 ۔۔۔ زہری (رح) سے مروی ہے کہ سفیانی کے خروج کے بارے میں انھوں نے کہا کہ آسمان پر ایک علامت نظر آئے گی ۔ رواہ ابونعیم

31476

31465 عن الزهري إنه قيل له : كنا لا نزال نحسن الظن بالرجل من أهل القرآن وأهل المساجد ثم يخالف ، قال : ذلك النقص ، ثم قال : إن الناس كانوا في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم أهل سنة ولم يكن لهم كثير عبادة ولكنهم كانوا يؤدون الامانة ويصدقون النية ، فلما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم هبط الناس درجة وكانوا على شريعة من أمرهم مع أبي بكر وعمر فلما مات عمر هبط الناس درجة وكانوا مع عثمان حنسة علانيتهم فلا بأس بحالهم حتى قتل عثمان ، انهتك الحجاب وكان الناس في فتنتهم استحلوا الدماء فتقاطعوا وتدابروا حتى انكشفت ، ثم ألفهم الله في زمان معاوية فكانوا أهل دنيا يتنافسون فيها ويتصنعون لها ، ثم حضرتهم فتنةابن الزبير فكانت الصيلم ، ثم صلحوا على يدي عبد الملك بن مروان ، فأنت منكر معهم ما تذكر من حسن ظنك بهم وخلافهم ، فليس يزال هذا الامر ينتقص حتى يكون أسعد أهل الاسلام أصحاب الحمام والكلاب يعبدون الله على الامر ولا يعرفون حلالا ولا حراما.(كر).
31461 ۔۔۔ زہری سے مروی ہے کہ ان سے کہا گیا کہ ہم تو آپ کے بارے بڑ ا چھاگمان رکھتے تھے کہ آپ صاحب قرآن اور صاحب مسجد ہیں لیکن ایسانظر نہیں آرہا ہے۔ زہری نے کہا کہ یہ کمی ہے ؟ پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں لوگ سنت کے تابع ہوتے تھے اور وہ بہت زیادہ عبادت نہیں کرتے تھے لیکن وہ امانت دار تھے اور نیک نیت اور مخلص تھے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوگیا تو لوگ ایک درجہ نیچے آگئے اور وہ ابوبکر اور عمر (رض) کے ساتھ ایک خاص طرز پرچلتے رہے پھر جب عمر (رض) کا انتقال ہوگیا تو لوگ ایک درجہ مزید نیچے آگئے اور وہ عثمان (رض) کے ساتھ ڈٹے رہے ان کے ظاہر بالکل ٹھیک تھے یہاں تک کہ جب عثمان (رض) قتل ہوئے تو پردہ چاک ہوگیا اور اس فتنے میں لوگوں نے خون کو حلال سمجھ لیا ایک دوسرے قطع رحمی کی اور اعراض برتا تا آنکہ یہ فتنہ ٹھنڈا پڑا اور ان لوگوں میں اللہ نے حضرت معاویہ (رض) کے دور میں الفت پیدا فرما دی ، چنانچہ یہ لوگ دنیا میں ایک دوسرے سے مسابقت کرتے اور اسی کے لیے کوشش کرتے تھے پھر ابن زبیر کا فتنہ اٹھاوہ تو تباہی مچانے والا تھا پھر عبدالملک بن مروان کے ہاتھ پر صلح ہوئی (یہ سب کچھ ہوا ) تو آپ کا ان لوگوں کے بارے میں جو کچھ حسن ظن تھا آپ تو اس کا انکار کردیں گے۔
اور یہ معاملہ یوں ہی پستی کی طرف جاتا رہے گا وہاں تک کہ اس زمین پر سب سے خوش بخت حمام والے اور کتے پالنے والے ہوں گے جو اللہ کی عبادت کرتے ہوں گے اور انھیں حلال حرام کا کچھ پتہ بھی نہ ہوگا۔ رواہ ابن عساکر

31477

31466 (مسند الصديق) عن مرداس قال : قال أبو بكر : يقبض الصالحون الاول فالاول حتى يبقى من النسا حثالة كحثالة التمر أو الشعير لا يبالي الله بهم. (حم في الزهد).
31462 ۔۔۔ مرداس کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا نیک لوگ اٹھا دیے جائیں گے ایک ایک کرکے یہاں تک کہ کھجور اور جو کے بھوسے کی طرح لوگ رہ جائیں گے خدا تعالیٰ کو ان کی کوئی پروا نہ ہوگی ۔ (امام احمدنے کتاب الزہد میں روایت کیا)

31478

31467 عن أبي برزة أن أبا بكر الصديق قال لابنه : يا بني ! ان حدث في الناس حدث فأت الغار الذي رأيتني اختبأت فيه أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم فكن فيه ! فانه سيأتيك فيه رزقك غدوة وعشية.(ابن أبي الدنيا في المعرفة والبزار ، وفيه موسى بن مطير واه).
31463 ۔۔۔ ابوبرزہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ اے بیٹے جب لوگوں میں کوئی فتنہ کھڑا ہو تو اس غار میں چلے جانا جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چھپا تھا بیشک تمہیں اس میں تمہارا صبح وشام رزق ملتا رہے گا۔ بزا ر اور ابن ابی الدنیا فی المعرفی

31479

31468 عن يزيد بن السمط عن محمد بن عبد الله التميمي عن أبي بكر الصديق عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ستغربلون حتى تصيروا في حثالة في قوم قد مرجت عهودهم وخربت أماناتهم ، قالوا : كيف بنا يا رسول الله ! قال : تعملون ما تعرفون وتتركون ما تنكرون وتقولن : أحد أحد انصرنا ممن ظلمنا واكفنا من بغى علينا.(أبو الشيخ في الفتن ، ويزيد بن السمط ضعيف).
31464 ۔۔۔ ابوبکر صدیق (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ تم لوگوں کو چھاتا ہائے گا یہاں تک کہ تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے کہ جو بھو سے کی طرح بےکار ہوں گا ان کے وعدے خلط ملط ہوں گے اور ان کی امانتداری کچھ نہ ہوگی۔ لوگوں نے کہا ہم اسوقت کیا کریں۔
آپ نے فرمایا معروف چیز کو اختیار کرنا اور غریب ونئی چیز کو چھوڑ دینا اور کہتے رہنا اے وحدہ لاشریک ظالموں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما اور ہم پر چڑھ آنے والوں کے لیے آپ خود ہی کافی ہوجائے ۔ ابوشیخ نے فتن میں ابوبکر

31480

31469 عن مجاهد أن ابن عمر مر على ابن الزبير فقال : رحمك الله ! إن كنت ما علمت لصواما قواما وصالا للرحم أما والله ! إني لارجو مع مساوي ما قد عملت من الذنوب أن لا يعذبك الله بها.قال مجاهد : ثم التفت إلي فقال : حدثني أبو بكر الصديق أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : من يعمل سواءا يجز به في الدنيا.(كر).
31465 ۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے کہ عمر ابن زبیر کے پاس سے گزرے پھر کہنے لگے ۔ (الے ابن زبیر) اللہ آپ پر رحم کرے جہاں تک میرا علم ہے تم بڑے روزہ دار شب زندہ دار اور بڑے صلہ رحم ہو خبردار سن لو کہ مجھے امید ہے کہ تمہیں اللہ عذاب نہیں دے گا باوجود ان گناہوں کے جو تم سے سرزد ہوئے ۔ پھر مجاہد کر مخاطب کرکے کہنے لگے کہ مجھے ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ نقل کیا کہ جو برے اعمال کرے گا اللہ تعالیٰ اے دنیا میں سزا دے گا۔ رواہ ابن عساکر

31481

31470 عن أبي بكر الصديق قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : طوبي لمن مات في النأنأة ، قيل : وما النأنأة ؟ قال : حدة الاسلام وبدؤها. (قال الديلمي في مسند الفردوس : رواه ابن ماجه - ثنا علي بن محمد والحسين ابن إسحاق قالا : حدثنا وكيع عن إسماعيل بن أبي خالد عن طاررق بن شهاب عن أبي بكر.انتهى. وليس في النسخ الموجودة الان من سنن ابن ماجه ولا ذكره أصحاب الاطراف ، فلعله في بعض الروايات التي لم تصل إلى هذه البلاد أو في غير السنن من تصانيف ابن ماجه كالتفسير وغيره).
31466 ۔۔۔ ابوبکر (رض) مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بشارت ہے اس شخص کے لیے جو کمزوری میں مرگیا پوچھا گیا کہ کمزوری سے کیا مراد ہے فرمایا اسلام کے ظہور ونشاة کا زمانہ۔ (جو وقت وہ کمزور تھا) ۔ ابن ماجہ

31482

31471 عن عمر قال : كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم مجتمعين وأنا أعرف الحزن في وجهه فقال : إنا لله وإنا إليه راجعون ! قلت : يا رسول الله ! إنا لله وإنا إليه راجعون ، ما ذا قال ربنا ؟ قال : أتاني جبريل آنفا فقال : إنا لله وإنا إليه راجعون ، قلت : أجل ، إنا لله وإنا إليه راجعون ، فمم ذاك يا جبريل ؟ قال : إن أمتك مفتنة بعدك بقليل من الدهر غير كثير ، فقلت : فتنة كفر أو فتنة ضلالة ؟ قال : كل ذلك سيكون ، قلت : ومن أين يأتيهم ذلك وأنا تارك فيهم كتاب الله ؟ قال : بكتاب الله يضلون ، وأول ذلك من قبل قرائهم وأمرائهم ، يمنع الامراء الناس حقوقهم فلا يعطونها فيقتتلون ويتبع القراء أهواء الامراء فيمدون في الغي ثم لا يقصرون ، قلت : يا جبريل ؟ فبم سلم من سلم منهم ؟ قال : بالكف والصبر ، إن أعطوا الذي لهم أخذوه وإن منعوه تركوه.(الحكيم وابن أبي عاصم في السنة والعسكري في المواعظ ، حل والديلمي وابن الجوزي في الواهيات ، وفيه مسلمة بن علي متروك).
31467 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے اور میں رسول اللہ کے چہرے مبارک پر غم کے آثار دیکھ ہاتھ پھرا آپ نے فرمایا انا لللہ وانا الیہ راجعون میں نے کہا اے اللہ کے رسول انا لللہ وانا الیہ راجعون ہمارے رب اللہ نے ابھی کیا فرمایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ابھی جبرائیل آئے تھے اور آکر انا اللہ پڑھی ۔ میں نے بھی انا لللہ کہا اور پوچھا کر کس بات پر تم انا لللہ پڑھ رہے ہو اے جبرائیل ! جواب دیا کہ آپ کی امت آپ کے کچھ ہی عرصے بعد آپ کی امت فتنے پرپڑجائے گی میں نے پوچھا کہ کفر کے فتنے میں یا گمراہی کے فتنے میں کہا کہ دونوں طرح کے فتنوں میں نے پوچھا کہ وہ فتنے ان میں کہاں سے آئیں گے حالانکہ میں ان میں اللہ کی کتاب چھوڑ کر جارہا ہوں فرمایا کتاب اللہ ہی سے وہ گمراہ ہوں گے اور سب سے پہلے یہ ان کے قراء اور امراء کی طرف سے ہوگا امراء لوگوں کو حقوق ادانہ کریں گے اور پھر آپس میں جنگ کریں گے اور اری حکمرانوں کی خواہشوں کے پیچھے چلیں گے اور پھر اس میں ترقی ہی کرتے رہیں گے ۔ میں نے پوچھا جبرائیل جو لوگ اس فتنے سے محفوظ رہیں گے وہ کیسے ذبح جائیں گے۔ کہا : ہاتھ روکنے اور صبر کرنے سے اگر ان حق دیا جائے تولے لیں نہ دیا جائے توا سے چھوڑ دیں۔
(حکیم ترمذی ابن ابی عاصم نے السنہ میں عسکری نے مواعظ میں حلیة الاولیاء میں اور لدیلمی ابن جوزی نے اسے واہیات میں ذکر کیا اور اس کی سند میں مسلمہ بن علی ہے جو کہ متروک ہے)

31483

31472 عن سليم بن قيس الحنظلي قال : خطبنا عمر بن الخطاب فقال : إن أخوف ما أخاف عليكم بعدي أن يؤخذ الرجل منكم البرئ فيؤشر كما تؤشر الجزور. (ك).
31468 ۔۔۔ سلیم بن قیس حنظلی سے مروی ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ مجھے تمہارے بارے میں زیادہ اندیشہ اس بات کا ہے کہ تم میں سے کسی بےگناہ آدمی کو پکڑ کرا سے چیردیا جائے جیسے بکرے کو چیراجاتا ہے۔ (مستدرک میں حاکم نے) ۔

31484

31473 عن عمر قال : إن الله بعأ هذا الامر حين بدأ نبوة ورحمة ، ثم يعود إلى خلافة ورحمة ، ثم يعود إلى سلطان ورحمة ، ثم يعود ملكا ورحمة ، ثم يعود جبرية يتكادمون تكادم الحمير ، أيها الناس ! عليكم بالغزو والجهاد ما كان حلوا خضرا قبل أن يكون مرا عسرا ويكون ثماما قبل أن يكون حطاما ! فإذا انتاطت المغازي وأكلت الغنائم واستحل الحرام فعليكم بالرباط ! فانه خير جهادكم.(نعيم بن حماد في الفتن ، ك).
31469 ۔۔۔ عمر (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس معاملے کا آغاز نبوت اور رحمت سے کیا پھر خلافت اور رحمت ہو کی پھر سلطنت اور رحمت پھر بادشاہت اور رحمت اور پھر ظلم وجبر ایک دوسرے کو لوگ گدھوں کی طرح کائیں گے اے لوگو ! جہادوقتال کو لازم پکڑلو جب تک کہ وہ شیریں سرسبز ہے پہلے اس کے کہ وہ کڑوا اور دشوار ہوجائے اور پھر ایک کمزور پودا اور ریزہ ریزہ ہوجائے جب جہاد ایک جھکڑا اور مقابلہ بن جائے اور مال غنیمت کو (خیانت کے ساتھ) کھایا جائے اور حرام کو حلال کرلیا جائے تو تم رباط (یعنی سرحدوں کی حفاظت ) کو لازم پکڑ لو یہی تمہارے لیے بہترین جہاد ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن مستدرک

31485

31474 عن عمر قال : أول هذه الامة نبوة ثم خلافة ورحمة ثم ملك ورحمة ، ثم ملك وجبرية ، فإذا كان ذلك فبطن الارض يومئذ خير من ظهرها. (نعيم بن حماد في الفتن).
31470 ۔۔۔ عمر (رض) سے مروی ہے کہ اس امت کی آغاز میں نبوت ہوگی پھر خلافت اور رحمت پھر بادشاہت اور رحمت پھر بادشاہت اور ظلم وجبر پھر جب ایسا ہو تو زمین کا پیٹ اس کی پیٹھ سے بہتر ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31486

31475 عن الحسن بن أبي الحسن أنه سمع شريحا يقول قال عمر بن الخطاب قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ستغربلون حتى تكونوا في حثالة من الناس قد مرجت عهودهم وخربت أماناتهم ، فقال قائل : كيف بنا يا رسول الله ؟ فقال : تعملون بما تعرفون وتتركون ما تنكرون وتقولون : أحد أحد ! انصرنا على من ظلمنا واكفنا من بغانا. (قط في الافراد ، طس ، حل)
31471 ۔۔۔ قاضی شریح حضرت عمر سے روای ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم لوگوں کو چھان لیا جائے گا یہاں تک کہ تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو بھوسے کی طرح بیکار ہوں گے ان کے وعدے خلط سلط ہوں گے جن کا کوئی اعتبار نہ ہوگا اور ان کی امانتیں تباہ ہوجائیں گی کسی کہنے والے نے کہا۔ ہم ایسے وقت میں کیا کریں اے اللہ کے رسول فرمایا جو معروف ہو اس پر عمل کرو اور نئی اور غیر معروف کو ترک کرو اور کہتے رہو اے وحدہ لاشریک ظالموں کے خلاف ہماری مدد فرما اور باغیوں کے بارے میں آپ ہی کافی ہوجا۔ دار قطنی طبرانی فی الاوسط حلیة اولیاء

31487

31476 عن قيس بن أبي حازم قال : جاء الزبير إلى عمر بن الخطاب يستأذنه في الغزو فقال عمر : اجلس في بيتك فقد غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فردد ذلك عليه فقال عمر في الثالثة أو التي تليها : اقعد في بيتك ! فو الله إني لاجد بطرف المدينة منك ومن أصحابك أن تخرجوا فتفسدوا على أصحاب محمد. (البزار ، ك).
31472 ۔۔۔ قیس بن ابی حازم سے مروی ہے کہ حضرت زبیر حضرت عمر (رض) کے پاس آتے تاکہ جہاد کی اجازت حاصل کریں عمر (رض) نے فرمایا کہ آپ اپنے گھر میں بیٹھ جائیں کیونکہ آپ نے رسول اللہ کے ساتھ جہاد کیا ہے۔ انھوں نے پھر اجازت مانگی حضرت عمر کے تیسری یا چوتہی مرتبہ میں فرمایا آپ اپنے گھر میں بیٹھ جائیں اللہ کی قسم میں مدینہ منورہ کے اطراف میں سے خطرہ محسوس کررہاہوں کہ آپ اور آپ کے ساتھ صحابہ کرام (رض) کے خلاف بغاوت کریں جس سے فساد پھیل جائے۔

31488

31477 عن عمر قال : قد علمت متى تهلك العرب ورب الكعبة ! إذا ولى أمرهم من لم يصحب الرسول صلى الله عليه وسلم ولم يعالج أمر الجاهلية. (ابن سعد ، ك ، هب).
31473 ۔۔۔ عمر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے علم ہے کہ عرب کب ہلاک ہوں گے اور میں قسم کھاکرکہتا ہوں جب ان کا معاملہ ایسے آدمی کے سپرد ہو جو صحابی سول نہیں اور اس نے جاہلیت کا علاج نہیں کیا۔ (تو وہ لوگ تباہ ہوجائیں گے) ۔ ابن سعدترمانی بیہقی فی شعب الایمان

31489

31478 عن عبد الكريم بن رشيد أن عمر بن الخطاب قال : يا أصحاب رسول الله ! تناصحوا ! فانكم إن لم تفعلوا غلبكم عليها - يعني الخلافة - مثل عمرو بن العاص ومعاوية بن أبي سفيان. (نعيم بن حماد في الفتن).
31474 ۔۔۔ عبدالکریم بن رشید عمر بن خطاب سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا اے رسول اللہ کے صحابہ ! ایک دوسرے کے ساتھ خیرخواہی کرو اگر ایسا نہیں کروگے تو خلافت پر عمر ابن ابی العاص اور معاویہ بن سفیان جیسے غالب آجائیں گے نعیم بن الماد

31490

31479 عن أبي عثمان النهدي قال : جئت عمر بن الخطاب ذات يوم فبكى فقلت : يا أمير المؤمنين ما يبكيك ؟ قال : بلغني أن نبيط أهل العراق أسلموا وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إذا أسلم نبيط أهل العراق أكفؤا الدين على وجهه كما يكأ الاناء. [ نصر المقدسي في الحجة ، وفيه الفضل بن مختار ، قال أبو حاتم : يحدث بالاباطيل عن الصلت بن دينار وهو ضعيف).
31475 ۔۔۔ ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ ایک دن میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا تو وہ رو رہے تھے میں نے پوچھا اے امیر المومنین آپ کیوں روتے ہیں ؟ فرمایا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ اہل عراق میں سے نبی ط میں بسنے والے مسلمان ہوگئے ہیں اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جب نبی ط والے مسلمان ہوں گے تو دین کو اس طرح الٹا دیں گے جس طرح برتن کو الٹا دیاجاتا ہے۔
نصرالمقدسی نے الحجہ میں روایت کیا اور اس میں فضل بن مختار ہے جس کے بارے میں ابوحاتم نے کہا کہ باطل باتیں بیان کررہا ہے اور ضعیف ہے۔

31491

31480 عن صفية بنت أبي عبيد قالت : زلزلت الارض على عهد عمر حتى اصطفقت السرر فخطب عمر الناس فقال : أحدثتم لقد عجلتم ، لئن عادت لاخرجن من بين ظهرانيكم. (ش ، ق ونعيم بن حماد في الفتن).
31476 ۔۔۔ صفیہ بنت ابی عبیدکہتی ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں زلزلہ آگیا حتی کہ گھر میں رکھی چارپائیاں بھی ہل گئیں تو حضرت عمر نے خطبہ میں فرمایا تم لوگوں نے بہت جلدی نئی باتیں پیدا کردی ہیں اگر دوبارہ ایسا زلزلہ آگیا تو میں تمہارے درمیان سے نکل جاؤں گا ۔ ابن ابی شیبة بیہقی نعیم بن حمادفی الفتن

31492

31481 عن عمر قال : تهلك العرب حين تبلغ أبناء بنات فارس (ش).
31477 ۔۔۔ عمر (رض) سے روایت ہے کہ عرب لوگ ہلاک ہوں گے یہاں تک کہ فارس کو بیٹیوں کے بیٹوں کی تعدا کی پہنچ جائیں گے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31493

31482 عن أبي ظبيان الاسدي قال : قال لي عمر : كم مالك يا أبا ظبيان ؟ قلت أنا في ألفين وخمسمائة ، قال : فاتخذ شاء بها ! فانه يوشك أن يجئ أغلمة من قريش يمنعون هذا العطاء. (ش ، خ في الادب وابن عبد البر في العلم)
31478 ۔۔۔ ابی ظبیان الاسدی سے مروی ہے کہ ان کو عمر (رض) نے فرمایا کہ اے ابوظبیان تمہارے پاس کتنا مال ہے میں نے عرض کیا دو ہزار اور پانچ سو۔ فرمایا ان سے بکریاں حاصل کرو اس لیے کہ عنقریب قریش کے لڑکے آئیں گے اور یہ عطیات ختم کریں گے۔ رواة ابن ابی شیبة

31494

31483 عن أبي ظبيان أنه كان عند عمر فقال له : اعتقد مالا واتخذ شاء فيوشك أن تمنعوا العطاء (ش)
31479 ۔۔۔ ابوظبیان سے مروی ہے کہ وہ حضرت عمر کے پاس تھے کہ حضرت عمر نے انھیں فرمایا مال جمع کرلو اور بکریاں حاصل کرلو کہ عنقریب تمہاری یہ عطا بندکردی جائے گی۔ رواہ ابن ابی شیبة

31495

31484 عن جابر بن عبد الله قال : قل الجراد في سنة عمر التي ولي فيها فسأل عنه فلم يخبر بشئ فاعتم لذلك ، فأرسل راكبا إلى اليمن وراكبا إلى الشام راكبا إلى العراق يسأل ، هل رؤي شئ من الجراد أم لا ؟ فأتاه الراكب الذي من قبل اليمن بقبضة من جراد فألقاها بين يديه ، فلما رآها كبر ثلاثا ثم قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : خلق الله ألف أمة منها ستمائة في البحر وأربعمائة في البر ، فأول شئ يهلك من هذه الامم الجراد ، فإذا هلكت تتابعت مثل النظام أذا انقطع سلكه. (نعيم بن حماد في الفتن والحكيم ، ع عد وأبو الشيخ في العظمة ، هب).
31480 ۔۔۔ جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ جس سال حضرت عمر خلیفہ ہے اس سال ٹڈیاں کم ہوگئیں انھوں نے اس بارے میں تفتیش کی لیکن کچھ پتہ نہ چلا جس سے آپ غم گین ہوگئے پھر آپ نے ایک سوار یمن کی طرف اور ایک سوار شام کی طرف اور ایک سوار عراق کی طرف بھیجا کہ یہ لوگ معلوم کریں کہ آیا ٹڈیاں کسی کو نظر آئیں ہیں یا نہیں۔
چنانچہ یمن کا سوارٹڈیوں کی ایک مٹھی لے کر آیا اور آپ کے سامنے ڈال دیں جب انھوں نے یہ دیکھا تو تین مرتبہ تکبیر پڑھی اور کہا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار مخلوق پیدا کی ہے چھوسوسمندری اور چار سوبری اور مخلوقات میں سے سب سے پہلے ٹڈی ہلاک ہوگی جب وہ ہلاک ہوجائے گی تو ہلاکت ہار کے دانوں کی طرح مسلسل آئے گی جب کہ اس کی لڑی ٹوٹ گئی۔ نعیم بن حماد مکھیم ابن عدی ابویعلی

31496

31485 عن أبي عثمان قال : كتب عامل لعمر بن الخطاب : إن ههنا قوما يجتمعون فيدعون المسلمين وللامير ، فكتب إليه عمر : أقبل وأقبل بهم معك ! فأقبل فقال عمر للبواب : أعد سوطا ! فلما دخلوا على عمر أقبل على أميرهم ضربا بالسوط فقال : يا أمير المؤمنين ! إنا لسنا أولئك الذين يعني ، أولئك قوم يأتون من قبل المشرق. (أبو بكر المروزي في كتاب العلم).
31481 ۔۔۔ ابوعثمان سے مروی ہے کہ عمر (رض) کے ایک عامل نے انھیں لکھا کہ یہاں ایک قوم ہے جو جمع ہو کر مسلمانوں اور امیر المومنین کے لیے دعا کرتی ہے حضرت عمر (رض) نے لکھا کہ انھیں لے کر میرے پاس حاضر ہوجاؤ ۔ چنانچہ وہ آگئے ۔ حضرت عمر نے دربان سے فرمایا کہ کوڑا تیار رکھو جب وہ لوگ حضرت عمر کے پاس آگئے تو ان کے امیر پر آپ نے کوڑا اٹھایا وہ کہنے لگے اے امیر المومنین ہم وہ نہیں ہیں یعنی وہ قوم جو کہ مشرق کی طرف سے آئے گی ۔ ابوبکر المروزی فی کتاب العلم

31497

31486 عن سعيد بن المسيب قال : لما فتحت أدني خراسان بكى عمر بن الخطاب فدخل عليه عبد الرحمن بن عوف فقال : ما يبكيك يا أمير المؤمنين وقد فتح الله عليك مثل هذا الفتح ! قال ما لي لا أبكي ؟ لوددت أن بيننا وبينهم بحرا من نار ! سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إذا أقبلت رايات ولد العباس من عقبات خراسان جاءوا بنعي الاسلام فمن سار تحت لوائه لم تنله شفاعتي يوم القيامة. (حل)
31482 ۔۔۔ سعیدبن سیب سے روایت ہے کہ جب خراسان کے علاقے فتح ہوئے تو عمر بن خطاب (رض) رونے لگے حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے امیر المومنین ! آپ کو کیا چیز رلارہی ہے ؟ حالانکہ اس نے آپ کو اتنی عظیم فتح نصیب کی ہے۔ فرمایا میں کیوں نہ روؤں میں تو یہ چاہتا ہوں کہ کاش کہ ہمارے اور ان کے درمیان آگ کا دریا ہوتا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جب عباس کی اولاد کے جھنڈے خراسان کے اطراف سے آئیں تو وہ اسلام کی موت کی خبر لے کر آئیں گے پس جو آدمی بھی اس پرچم تلے آیا میری شفاعت سے محروم رہے گا۔ حلیة الاولیاء

31498

31487 عن عمر قال : يوشك القرية أن تخرب وهي عامرة ! قالوا : وكيف تخرب وهي عامرة ؟ قال : إذا علا فجارها أبرارها وساد بالدنيا منافقها (أبو موسى المديني في كتاب دولة الاشرار).
31483 ۔۔۔ عمر (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا کہ عنقریب بستی سرسبز و شاداب ہونے کے باوجود ویران ہوگی لوگوں نے کہا کہ سرسبز و شاداب ہونے کے باوجود کیسے ویران ہوگی فرمایا کہ جب فاسق وفاجر نیک لوگوں پر بلند ہوجائیں اور دنیا کی سیاست منافقین کے ہاتھوں میں ہو ۔ ابوموسی الدینی فی کتاب دولة الاسرار

31499

31488 عن عمر قال : لن تزال العرب عربا ما كانت مجالسها أندية وأكلت طعامها بالافنية ، فإذا كانت مجالسها أخبية وأكلت طعامها في بيوتها أنكرتم من أموركم ما تعرفون. (ابن جرير ، ش).
31484 ۔۔۔ عمر (رض) سے مروی ہے کہ عرب عرب ہی ہوں گے جب تک کہ ان کی مجلسیں دارالامارہ میں ہوں گی اور ان کا کھانا صحن میں ہوگا اور جب ان کی مجلسیں خیموں میں اور کھانا گھروں کے کمروں میں ہونے لگا تو تمہیں بہت سے اعمال صالحہ منکر نظر آئیں گے ۔ ابن جریر ابن ابی شیبة

31500

31489 (مسند عمر) عن مسروق قال : قدمنا على عمر فقال : كيف عيشكم ؟ قلنا : أخصب قوم من قوم يخافون الدجال ، قال : ما قبل الدجال أخوف عليكم الهرج ، قلت : وما الهرج ؟ قال : القتل حتى أن الرجل ليقتل أباه. (ش).
31485 ۔۔۔ (مسندعمر (رض)) مسروق (رح) سے روایت ہے کہ ہم حضرت عمر (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے ہم سے پوچھا تمہارا گذارہ کیسے ہورہا ہے ؟ ہم نے عرض کیا ایک قوم دوسری قوم سے خوشحال ہے ان کو دجال کے خروج کا خطرہ ہے تو فرمایا کہ دجال کے ظہور سے پہلے مجھے ہرج کا خطرہ ہے میں نے عرض کیا ہرج کیا ہے ؟ تو فرمایا آپس کا قتل و قتال حتی کہ آدمی اپنے باپ کو قتل کرے گا ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31501

31490 (مسند عمر) عن علقمة ة بن أبي وقاص عن عمر قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يكون بعدى أمراء صحبتهم بلاء ومفارقتهم كفر. (ابن النجار).
31486 ۔۔۔ علقمہ بن ابی وقاص حضرت عمر سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : میرے بعد ایسے حکمران ہوں گے کہ جن کی ساتھ رہنا مصیبت و آزمائش اور انھیں چھوڑنا کفر ہوگا۔ رواہ ابن النجار

31502

31491 (ايضا) عن مسروق قال : دخل عبد الرحمن بن عوف على أم سلمة فقالت : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول : إن من أصحابي لمن لا يراني بعد أن أموت أبدا ، فخرج من عندها مذعورا حتى دخل على عمر فقال له : اسمع ما تقول أمك ! فقال عمر يشتد حتى دخل عليها فسألها ثم قال : أنشدك الله أمنهم أنا ؟ قالت : لا ، ولن أبرئ بعدك أحدا. (حم ، كر).
31487 ۔۔۔ مسروق سے مروی ہے عبدالرحمن بن عوف ام سلمہ (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ میرے بعد کچھ ایسے صحابی بھی ہوں گے جو مجھے مرنے کے بعد کبھی بھی نہیں دیکھ سکیں گے تو عبدالرحمن بن عوف وہاں سے ہانپتے کانپتے باہر آتے اور ۔ عمر (رض) کے پاس آکر فرمایا سنے کہ آپ کی امی جی کیا فرماتی ہیں چنانچہ عمر دوڑتے رہیں ام سلمہ (رض) کے پاس اے اور کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا میں ان میں سے ہوں ؟ کہنے لگیں کہ نہیں اور آپ کے بعد میں کسی کے بارے میں کچھ نہیں بتاؤں گی۔ سنداحمد ابن عساکر

31503

34192 (أيضا) عن المسور بن مخرمة قال : قال عمر بن الخطاب لعبد الرحمن بن عوف : ألم يكن فيما تقرأ قاتلوا في الله آخر مرة كما قاتلتم أول مرة ؟ قال : متى ذاك ! قال : إذا كانت بنو أمية الامراء وبنو مخزوم الوزراء. (خط).
31488 ۔۔۔ مسور بن مخرمہ سے مروی ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف سے فرمایا۔ کیا تمہارے قرآن میں یہ شامل نہ تھا قاتلوا فی اللہ آخرمرة کما قاتلتم اول مرة (ٕاس کے لیے آخری مرتبہ بھی لڑو جیسا کہ پہلی مرتبہ لڑے ہو ) عبدالرحمن بن عوف نے پوچھا کہ یہ (آخری مرتبہ) کب ہے ؟ فرمایا جب بنوامیہ امراء ہوں اور بنومخزوم وزراء خطیب بغدادی

31504

31493 (مسند علي) عن علي قال : ما من ثلاثمائة تخرج إلا ولو شئت سميت سائقها وناعقها إلى يوم القيامة. (نعيم بن حماد في الفتن وسنده صحيح).
31489 ۔۔۔ (مسندعلی (رض)) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جو بھی تین سو آدمی بغاوت کریں گے مگر یہ کہ اگر میں چاہوں تو قیامت اس کے ہنکانے والا اور قیادت کرنے والوں کے نام تک بتادوں۔ نعیم بن حماد فی الفتن وسندہ صحیح۔

31505

31494 عن علي قال : سبق النبي صلى الله عليه وسلم وصلى أبو بكر وثلث عمر ثم خبطتنا فتنة فما شاء الله. (حم وابن منيع ومسدد والعدني وأبو عبيد في الغريب ونعيم بن حماد في الفتن ، ك ، طس ، حل وخشيش في الاستقامة والدورقي وابن أبي عاصم وخيثمة في فضائل الصحابة.(خط ، ص).
31490 ۔۔۔ علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ سب سے پہلے آئے دوسرے نمبر پر ابوبکر اور تیسرے نمبر پر حضرت عمر اور اس کے بعد فتنوں نے انھیں حیران و پریشان کردیا۔ پس جو اللہ کی مرضی امسند احمد ابن مع مرد الدنی ابوعبید فی الغریب نعیم بن حماد حلیة الاولیاء وخشیش فی الاستقامة والدورقی وابن ابی عاصم وخیثمہ فی فضائل الصحابہ

31506

31495 (مسند ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم) ذكر النبي صلى الله عليه وسلم بني العباس ودولتهم فالتفت إلى أم حبيبة ثم قال : هلاكهم على يدي رجل من جنس هذه. (نعيم بن حماد في الفتن).
31491 ۔۔۔ ثوبان کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نبی عباس اور ان کی حکومت کا تذکرہ فرمایا پھر ام حبیبہ (رض) کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا ان کی ہلاکت انھیں میں سے ایک آدمی کے ہاتھ سے ہوگی۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31507

31496 عن أبي أسماء الرحبي عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : سيكون خليفة تقصر عن بيعته الناس ، ثم يكون نائبه من عدو فلا يجد بدا من أن يسير بنفسه فيسير فيظهر على عدوه ، فيريده أهل العراق على الرجوع إلى عراقهم فيأبي ويقول : هذه أرض الجهاد ، فيخلعونه ويولون عليهم رجلا فيسيرون إليه حتى يلقوه بالحص جبل خناصرة فيبعث إلى الشام فيجتمعون له على قلب رجل واحد فيقاتلهم بهم قتالا شديدا حتى إن الرجل ليقوم على ركائبه فيكاد يعد رجال الفريقين ثم ينهزم أهل العراق فيطلبونهم حتى يدخلوهم الكوفة فيقتلونهم بكل من أطاق حمل السلاح منهم فيهزمهم فيقتلون من جرت عليه المواسي. قيل لابي أسماء : ممن سمعه ثوبان ؟ أمن رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال : ففمن إذا. (نعيم).
31492 ۔۔۔ ابواسماء جی ثوبان مولی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ عنقریب ایک ایسا خلیفہ ہوگا کہ لوگ ان کی بیعت سے کنارہ کش ہوں گے پھر اس کا نائب اس کا دشمن ہوگا تو ان کو لازمی طورپر نبفس نفیس جہاد میں شریک کرنا ہوگا اور دشمن پر غلبہ حاصل ہوگا تو اہل عراق اپنے عراق واپس جانا چاہیں گے وہ انکار کرے گا اور کہے گا یہ سرزمین جہاد ہے لوگ اس کو چھوڑ دیں گے پھر ایک شخص ان پر امیر مقرر ہوگا جو ان کو (خلیفہ کے پاس) لے آئیں ۔ یہاں خصل جبل خناصرہ میں اس سے ملیں گے پھر شام کی طرف پیغام بھیجے گا وہ ایک شخص کی قیادت میں اکٹھے ہوں گے وہ شامی لشکر کو لے کر دشمن سے سخت ترین قتال کرے گا حتی کہ ایک شخص اپنے اونٹ پر کھڑا ہو کہ دونوں فریق کے لوگوں کو شمار کرے گا پھر اہل عراق شکست کھاجائیں گے وہ ان کا تعاقب کرے گا یہاں تک ان کو کوفہ میں داخل کرے گا پھر ان میں سے ہر اس شخص کو قتل کرے گا جو اسلحہ اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے ان کو شکست دے گا اور ہر اس شخص کو قتل کرے گا جس سے غم کا اظہار ہوا بی اسماء سے پوچھا گیا کہ ثوبان نے کس سے سنا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ تو کہا کہ پھر کس سے سنا ۔ رواہ ابونعیم

31508

31497 عن عمار بن ياسر قال : إن لاهل البيت بينكم أمارات ، فالزموا الارض حتى ينساب الترك في خلافة رجل ضعيف ! فيخلع بعد نتين من بيعته ويخالف الترك بالروم ويخسف بغربي مسجد دمشق ، ويخرج ثلاثة نفر بالشام ، ويأتي هلاك ملكهم من حيث بدأ ، ويكون بدء الترك بالجزيرة والروم وقسطنطين ، فيتبع عبد الله عبد الله فيلتقي جنودهما بقر فيسياء على النهر فيكون قتال عظيم ويسير صاحب المغرب فيقتل الرجال ويسبي النساء ثم يرجع في قيس حتى ينزل الجزيرة إلى السفياني فيتبع اليماني فيقتل قيسا بأريحا ويحوز السفياني ما جمعوا ثم يسير إلى الكوفة فيقتل أعوان آل محمد صلى الله عليه وسلم ثم يظهر السفياني بالشام على الرايات الثلاث ثم يكون كلهم وقعة بقرقيسياء عظيمة ثم ينفتق عليهم فتق من خلفهم فيقتل طائفة منهم حتى يدخلوا أرض خراسان وتقبل خيل السفياني كالليل والسيل ، فلا تمر بشئ إلا أهلكته وهدمته حتى يدخلوا الكوفة فيقتلون شيعة آل محمد صلى الله عليه وسلم ثم يطلبون أهل خراسان في كل وجه ويخرج أهل خراسان في طلب المهدي فيدعون له وينصرونه. (نعيم).
31493 ۔۔۔ عماربن یاسر (رض) سے روایت ہے کہ اہل بیت کی تم میں کتنی مدت کے لیے خلافت ہے پھر زمین میں سمٹ جاؤ یہاں ترک ایک کمزور آدمی کی خلافت پر اکٹھے ہوجائیں جس سے بیعت کے دو سال کے بعد خلافت چھین لی جائے گی اور ترک روم کے مخالفت ہوں گے اور ان کو دھنسا دیا جائے مسجد دمشق کی مغربی جانب پھر شام میں تین شخص ظاہرہوں گے جس سے ان کی سلطنت کا خاتمہ ہوگا جہاں سے شروع ہوتی تھی۔ ترک حکومت شروع ہوگی جزیر ة روم اور فلسطین سے ان کا پیچھا کرے گا عبداللہ بن عبداللہ دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوگا قرقیسیا میں نہر پر بہت عظیم جنگ ہوگی صاحب مغرب پیش قدمی کرے گا اور مردوں کو قتل کرے گا اور عورتوں کو قید بنائے گا پھر قیس واپس آجائے گا یہاں جزیرہ میں سفیانی کے پاس اترے گا پھر ان کا پیچھا کرے گا یمانی اور قیس کو قتل کرے گا اور ریحا میں اور سفیانی اپنے جمع کردہ مال سمیٹ لے گا پھر کوفہ روانہ ہوگا پھر آل محمد کے مددگاروں کو قتل کرے گا پھر سفیانی شام میں ظاہر ہوگا تین جھنڈوں کے ساتھ پھر سب قرقیسا میں اکٹھے ہوں گے بڑی جماعت کی شکل میں پھر ان پر پیچھے سے ایک حملہ ہوگا جو ان میں سے ایک طائفہ کو قتل کردے گا یہاں تک خراسان میں داخل ہوں گے سامنے سفیانی گھڑ سوار آئیں گے رات اور سیلاب کی طرح جس چیز پر بھی گذر ہوگا اس کو ہلاک اور مہندم کرنے چلے جائیں گے یہاں تک کوفہ میں داخل ہوں گے اور آل محمد کی جماعت کو قتل کریں گے پھر ہرجانب اہل خراسان کو تلاش کریں گے اور اہل خراسان مہدی کی تلاش میں نکلیں گے اس کے لیے دعاء کریں گے اور اس کی مدد کریں گے ۔ رواہ ابونعیم

31509

31498 عن أبي مريم قال : سمعت عمار بن ياسر يقول : يا أبا موسى ! أنشدك الله ! ألم تسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار ؟ وأنا سائلك عن حديث فان صدقت وإذا بعثت عليك من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من يقررك به ، أنشدك الله ! أليس إنما عناك رسول الله صلى الله عليه وسلم أنت نفسك ؟ فقال : إنها ستكون فتنة بين بين أمتي أنت يا أبا موسى فيها نائما خير منك قاعدا ، وقاعدا خير منك قائما ، وقائما خير منك ماشيا ، فخطك رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يعم الناس ، فخرج أبو موسى ولم يرد عليه شيئا. (ع ، كر).
31494 ۔۔۔ ابی مریم روایت کرتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے ابوموسیٰ میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جس نے میری طرف قصداً جھوٹی بات منسوب کردی وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے ؟ میں آپ سے ایک حدیث کے متعلق پوچھتا ہوں اگر تم نے سچ بولا تو (ٹھیک ہے) ورنہ میں آپ کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایسے صحابہ (رض) کو بھیجتا ہوں جو آپ سے اس کا اقرار لیں گے میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو اس کی تاکید نہیں کی کہ تم اپنے نفس کو ذمہ دار ہو اور ارشاد فرمایا کہ میری امتیوں کے درمیان فتنہ ہوگا اے ابوموسیٰ اگر تم اس میں سوئے رہو تو تمہارے حق میں اس سے بہتر ہے کہ تم بیٹھو اور تمہارا بیٹھے رہنا کھڑے ہونے سے اور کھڑا رہنا چلنے سے بہتر ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں خاص خطاب کیا عموی خطاب نہیں تھا۔ ابوموسیٰ (رض) نکل گئے کوئی جواب نہیں دیا۔ ابویعلی ابن عساکر

31510

31499 (منسد عمار بن ياسر) عن عمار بن ياسر قال : إذا رأيتم الشام اجتمع أمرها على ابن أبي سفيان فالحقوا بمكة. (نعيم).
31499 ۔۔۔ٕ(مسند عمار بن یاسر (رض)) عمار بن یاسر (رض) سے روایت ہے کہ جب تم دیکھو کہ ملک شام کا معاملہ ابوسفیان کے اختیار میں آگیا ہے تو مکہ مکرمہ چلے جاؤ۔ رواہ ابونعیم

31511

31500 عن بجالة قال : قلت لعمران بن حصين : حدثني عن أبغض الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فقال : تكتم علي حتى أموت ؟ قلت : نعم ، قال : بنو أمية وثقيف وبنو حنيفة.(نعيم بن حماد في الفتن).
31500 ۔۔۔ بجالہ سے روایت ہے کہ میں نے عمران بن حصین سے کہا مجھے بتلائے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نزدیک سب سے مبغوض شخص کون سا ہے تو فرمایا یہ بات میرے متعلق موت تک مخفی رکھو گے میں نے کہاں تو بتلاں بنوامیہ ثقیف اور بنوحنیفہ ۔ نعیم بن حماد الفتن

31512

31501 عن عمرو بن العاص قال : تهلك مصر إذا رميت بالقسي الارض : قوس الترك ، وقوس الروم ، وقوس الحبشة ، وقوس أهل الاندلس. (نعيم بن حماد في الفتن).
31501 ۔۔۔ عمروبن عاص (رض) سے روایت ہے کہ جب چارکمانیں ماری جائیں گی مصر ہلاک ہوگا ترکوں کی کمان روم کی حبشہ اور اہل اندس کا۔ نعیم حساد فی الفتن

31513

31502 عن عمرو بن مرة الجهني قال : لتخرجن راية سوداء من خراسان حتى تربط خيولها بهذا الزيتون الذي بين لهيا وحرشاء ، فقيل له : والله ما بين هاتين القريتين زيتونة قائمة ! قال : إنه سينصب فيما بينهما حتى يجئ أهل تلك الراية فينزلون تحتها ويربطون خيولهم بها. (كر).
31502 ۔۔۔ عمر وبن مرہ جہنی روایت کرتے ہیں کہ خراسان سے سیاہ جھنڈے ظاہر ہوں گے حتی کہ ان کے گھوڑے زیتون کے اس درخت سے باندھے جائیں گے جو کہ بیت الالھیہ (بیت الالیہ دمشق میں ایک مشہور گاؤں کا نام سے) اور حرشاء کے درمیان سے ان سے کہا گیا اللہ کی قسم ان دونوں گاؤں کے درمیان توزیتون کا کوئی درخت نہیں تو فرمایا عنقریب ان دونوں کے درمیان زیتون کے درخت گاڑے جائیں گے یہاں وہ جھنڈے والے آئیں گے اور ان درختوں کے نیچے اتریں گے اور اپنے گھوڑوں کو ان درختوں کے ساتھ باندھیں گے ۔ رواہ ابن عساکر

31514

31503 عن أبي هريرة قال : أظلتكم الفتن كقطع الليل المظلم ! أنجى الناس فيها صاحب شاهقة يأكل من رسل غنمه أو رجل من وراء الدرب آخذ بعنان فرسه يأكل من فئ سيفه. (ش).
31503 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ تم پر اندھیری رات کی طرح فتنے سایہ فگن ہیں ان میں نجات والے وہ لوگ ہوں گے جو پہاڑی گھاٹیوں میں زندگی گذاریں اور اپنی بکریوں کا دودھ پئیں گے یاوادی میں گھوڑوں کے لگام تھامے کھڑے ہوں گے اور تلوار کے ذریعہ مال غنیمت حاصل کرکے کھائیں گے ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31515

31504 عن مكحول قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : للترك خرجتان ، خرجة بالجزيرة يحتقبون ذوان الحجال فيظفر الله المسلمين بهم فيكون فيهم ذبح الله الاعظم. (نعيم).
31503 ۔۔۔ مکحول سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ترک دو مرتبہ بغاوت کریں گے ایک بغاوت جزیر ہ میں ہوگی عورتوں کو بھی اپنے ساتھ لائیں گے ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو کامیابی عطاکریں گے ان میں اللہ کا بڑا عذاب ہوگا ۔ رواہ ابونعیم

31516

31505 عن مكحول قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : في السماء آية لليلتين خلتا من رمضان وفي شوال الهمهمة وفي ذي القعدة المعمعة وفي ذي الحجة التزايل وفي المحرم ومال المحرم.(نعيم).
31504 ۔۔۔ مکحول فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آسمان میں نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں دورمضان میں اور شولا میں ہو اور ذیقعد ہ معمہ اور ذی الحجہ میں تزایل اور محرم میں محرم کا تو سوال ہی کیا ۔ رواہ ابونعیم

31517

31506 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يأتي على الناس زمان المؤمن فيه أذل من شاته. (كر).
31505 ۔۔۔ علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اس میں مسلمان اپنی بکری سے زیادہ کمزور ہوگا۔ رواہ بن عساکر

31518

31507 عن علي قال : يأتي على الناس زمان المؤمن فيه أذل من الامة. صلى الله عليه وآله.
31506 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ مسلمان اس میں باندی سے زیادہ کمزور ہوگا۔ عباس منصور

31519

31508 عن أبي جعفر قال : إذا بلغت سنة تسع وعشرين ومائة واختلف سيوف بني أمية وذنب حمار الجزيرة فغلب على الشام ظهرت الرايات السود في سنة تسع وعشرين ومائة ويظهر الاكيس مع قوم لا يوبه لهم ، قلوبهم كزبر الحديد ، شعورهم إلى المناكب ، ليست لهم رأفة ولا رحمة على عدوهم ، أسماؤهم الكنى وقبائلهم القرى ، وعليهم ثياب كلون الليل المظلم ، يقودهم إلى آل العباس وهنئ دولتهم ، فيقتلون أعلام ذلك الزمان حتى يهربوا منهم إلى البرية ، فلا تزال دولتهم حتى يظهر النجم ذو الذنباب ويختلفون فيما بينهم. (نعيم بن حماد في الفتن).
31507 ۔۔۔ ابی جعفر فرماتے ہیں اور جزیرو کے گدھوں کی میں آپس میں ٹکڑائیں گی شام پر غالب آئیں گے کالے جھنڈے ظاہرہوں گے 129 ھ میں اور عقلمند لوگ بھی ظاہر ہوں گے اسی قوم کے ساتھ جن کی وہ پروا نہیں کریں گے ان کے دل لوہے کہ ٹکڑے کی طرح ہوں کے اور بال کندھوں تک ہوں گے ان کے دل میں اپنے دشمنوں کی حق میں رحم و کرم نام کی کوئی چیز نہیں ہوگی نام ان کے کنیت سے ہوں گے ان کے قبائل گاؤں دیہات میں ہوں گے ایسے سیاہ رنگ کے کپڑے ہوں گے گویا کہ اندھیری رات میں ان کو کھینچ کرلے جائیں گے ۔ ابن عباس کے پاس ان کی سلطنت خوشحال ہو کی وہ قتل کریں گے اس زمانے کی اعلام کو وہ ان سے بھاگیں گے خشکی کی طرف ان کی حکومت برقرار رہے کی یہاں دمدار ستارے ظاہر ہوں گے تو ان کے آپس میں اختلافات پیداہوں گے ۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31520

31509 عن أبي جعفر قال : إذا ظهر السفياني على الابقع والمنصور اليماني خرج الترك والروم فيظهر عليهم السفياني.(نعيم ، ش).
31508 ۔۔۔ ابوجعفر سے روایت ہے کہ جب سفیانی ابقع اور منصور یمانی پر غالب آجائے گا تو ترک اور روم بغاوت کریں گے سفیانی ان پر غلبہ حاصل کرے گا۔ نعیم ابن ابی شیبة

31521

31510 عن مكحول قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : للترك خرجتان : إحداهما يخربون آذربيجان والثانية يشرعون على ثني الفرات. وفي لفظ : يربطون خيولهم بالفرات فيبعث الله تعالى على خيلهم الموت فيرجلهم فيكون فيهم ذبح الله الاعظم ، لا ترك بعدها (نعيم بن حماد في الفتن).
31509 ۔۔۔ مکحول سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ترک دو مرتبہ بغاوت کریں گے ایک آذر بانیجان کو منہدم کریں گے دوسری مرتبہ ثنی الفرات پر منہ لگاکر پانی پئیں گے اور ایک روایت کے مطابق اپنے گھوڑوں کو فرات کے کنارے باندھیں گے اللہ تعالیٰ ان کے گھوڑوں پر موت طاری فرمادیں گے ان کو پاییادہ کریں گے تو وہ خوب ذبح ہوں گے اس کے بعد ترک کو بغاوت کی ہمت نہ ہوگی ۔ نعیم بن حماد

31522

31511 عن أبي جعفر قال : إذا ظهر السفياني على الابقع وعلى المنصور والكندي والترك والروم خرج وسار إلى العراق ثم يطلع القرن ثم السعا فعند ذلك هلاك عبد الله ويخلع المخلوع وينسب أقوام في مدينة الزوراء على جهل ، فيظهر الاخوص على مدينة الزوراء عنوة فيقتل بها مقتلة عظيمة ويقتل ستة أكبش من آل عباس ويذبح فيها ذبحا صبرا ثم يخرج إلى الكوفة. (نعيم).
31510 ۔۔۔ ابوجعفر سے روایت ہے کہ جب سفانی ابقع منصور کندی ترک اور روم پر غلبہ حاصل کرے گا تو وہاں سے نکل کر عراق پہنچے گا پھر قرن پر طلوع ہوگا پھر سعاپر وہ وقت عبداللہ کی ہلاکت کا ہے حاکم کو تخت سے اتارا جائے گا مدینہ الزوراء میں کچھ لوگ جہل کی طرف منسوب ہوں گے اخوص غلبہ حاصل کرے گا مدینہ الزوراء پر زبردستی وہاں عظیم قتل ہوگا اس میں بنی عباس کے چھ سردار مارے جائیں گے اور اس میں لوگوں کو باندھ کر قتل کیا جائے گا پھر کوفہ کی طرف نکل جائیں گے۔ رواہ ابونعیم

31523

31512 عن محمد بن علي قال : سيكون عائذ بمكة يبعث إليه سبعون ألفا عليهم رجل من قيس حتى إذا بلغوا الثنية دخل آخرهم ولم يخرج منهم أولهم ، نادى جبرئيل : يا بيداء ! يا بيداء ! يا بيداء يسمع به مشارقها ومغاربها خذيهم ! فلا خير فيهم ، فلا يظهر على هلاكهم إلا راعي غنم في الجبل ينظر إليهم حين ساخوا فيخبر بهم ، فإذا سمع العائذ بهم خرج. (نعيم).
31511 ۔۔۔ محمد بن علی سے روایت ہے کہ عنقریب مکہ میں پناہ لینے والا ہوگا اس کے لیے ستر ہزار کا لشکر بھیجا جائے گا ان پر قبیلہ قیس کا ایک شخص مقرر ہوگا یہاں تک جب ثنیہ پہاڑی تک پہنچ جائے گا تو ان کا آخری شخص داخل ہوگا ابھی پہلا شخص نہ نکلا ہوگا جبرائیل (علیہ السلام) آواز دیں گے یا بیداء یا بیداء یا بیدء ان کو گرفتار کرلے یہ آواز مشرق ومغرب میں ہر شخص کو سنائی دے گی ان لوگوں میں کوئی رخنہ نہ ہوگا اور ان کی ہلاکت کی خبر کسی کو نہ ہوگی سوائے پہاڑی چروا ہے کے جو ان کی طرف دیکھ رہا ہوگا جب وہ چیخ رہے ہوں گے ان کی خبردیں گے جب پناہ لینے والا ان کی ہلاکت کی خبرسنے گا اس وقت نکل آئے گا ۔ رواہ ابونعیم

31524

31513 عن أبي جعفر قال : إذا بلغ السفياني قتل النفس الزكية وهو الذي كتب عليه فيهرب عامة المسلمين من حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حرم الله تعالى بمكة فإذا بلغه ذلك بعث جندا إلى المدينة عليهم رجل من اكلب ، حتى إذا بلغوا البيداء خسف بهم ، فلا ينجو منهم إلا رجلان من كلب اسمهما وبر وبير تحول وجوههما في أقفيتهما. (نعيم).
31512 ۔۔۔ ابی جعفر سے روایت ہے کہ جب سفیانی پاکیزہ نفس کے قتل تک پہنچ جائے گا وہ وہی ہے جس کے لیے شہادت لکھ دی گئی تو عام لوگ حرم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حرم مکہ کی طرف بھاگیں گے جب اس کو خبرپہنچے گی تو مدینہ منورہ کی طرف ایک لشکر بھیجے گا ان پر بنوکلب کا ایک شخص مقرر ہوگا یہاں تک جب وہ مقام بیداء تک پہنچ جائے گا تو وہ زمین میں دھنسا دیا جائے گا ان میں سے کوئی بھی نجات نہیں پائے گا مگر بنوکلب کے دو شخص جنکے نام وبر اور بیر ہے ان کے چہرے گدی کی طرف پھیر دئیے جائیں گے۔ رواہ ابونعیم

31525

31514 (مسند علي) عن أبي الطفيل أن عليا قال له : يا عامر ! إذا سمعت الرايات السود مقبلة من خراسان فكنت في صندوق مقفل عليك فاكسر ذلك القفل وذلك الصندوق حتى تقتل تحتها ! فان لم تستطع فتدحرج حتى تقتل تحتها.(أبو الحسن علي بن عبد الرحمن بن أبي السري البكالي في جزء من حديثه).
31513 ۔۔۔ (مسندعلی) ابی طفیل سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ان سے کہا کہ اے عامر جب تم سنو کہ خراسان سے سیاہ جھنڈے ظاہر ہوچکے ہیں اگر تم اس وقت بندصندوق میں ہو تو اس کے تالے توزدو اور صندوق کو بھی تودو یہاں تک اس کے نیچے قتل ہوجاؤ اگر اس کی قدرت نہ ہو تو پتھر لڑھکا دوتا کہ اس کے نیچے آکر قتل ہوجاؤ۔ (ابوالحسن علی بن عبدالرحمن بن ابی اسری الیکالی فی جزء من حدینہ)

31526

31515 (أيضا) عن سعد قال : كنت رجلا من أهل مكة بها مولدي وداري ومالي ، فلم أزل بها حتى بعث الله تعالى نبيه صلى الله عليه وسلم فآمنت به واتبعته ، فمكث بها ما شاء الله أن أمكث ، ثم خرجت منها فارا بديني إلى المدينة ، فلم أزل بها حتى جمع الله لي بها مالي وأهلي ، وأنا اليوم فار بدني من المدينة إلى مكة كما فررت بديني من مكة إلى المدينة. (نعيم ابن حماد في الفتن).
31514 ۔۔۔ (ایضا) حضرت سعد سے روایت ہے کہ میں ایک مکی شخص ہوں اسی میں پیدائش ہوئی ہے اور میرا گھر بھی وہیں ہے اور میرے مال بھی میں مکہ ہی میں مقیم تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بنی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث فرمایا میں ان پر ایمان لایا اور ان کی اتباع پھر مکہ ہی میں مقیم رہا جتنی مدت اللہ تعالیٰ کو منظور ہو اپھر دین کی حفاظت کی خاطر وہاں سے فرار ہو کر مدینہ الرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہنچا پھر وہاں مقیم رہا یہاں تک اللہ تعالیٰ نے میرے مال اور گھر والوں کو میرے ساتھ جمع فرمادیا آج میں دین کی خاطر مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف فرار اختیار کررہا ہوں جس دین کی خاطر مکہ مکرمہ سے مدینہ الرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف فرار اختیار کیا تھا۔ نعیم بن حملا فی الفتن

31527

31516 عن سعيد بن زيد قال : كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فذكر فتنة فعظم أمرها ، قال فقلنا أو قالوا : يا رسول الله ! لئن أدركنا هذا لنهلكن ؟ قال : كلا ! إن بحسبكم القتل.قال سعيد : فرأيت إخواني قتلوا. (ش).
31515 ۔۔۔ سعید بن زید (رض) سے روایت ہے ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھے فتنوں کا تذکرہ ہوا آپ نے اس معملہ کو عظیم سمجھا ۔ رادی کہتے ہیں کہ ہم نے کہا لوگوں نے عرض کیا اگر ہم نے وہ زمانہ پالیا توہم ہلاک ہوجائیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہرگز نہیں بلکہ تمہیں قتل کافی ہے سعید (رح) کہتے ہیں کہ میں نے اپنے بعض (مسلمان) بھائیوں کو قتل ہوتے ہوئے دیکھا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31528

31517 عن أبي بن كعب قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : استوصوابالمهاجرين الاولين بعدي خيرا ولا تنازعوهم هذا الامر ! فقلت : ألا تستخلف عليهم من توصيه بهم وتوصيهم به ؟ قال : ليس لي من الامر شئ ، قضاء الله غالب فاصمت.(ابن جرير ، وفيه عروة بن بعد الله بن محمد بن يحيى بن عروة بن الزبير بن عوام عن عبد الرحمن بن أبي الزناد ، قال في المغنى : لا يعرف).
31516 ۔۔۔ ابی ابن کعب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں اپنے بعد مہاجرین اولین کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کرتا ہوں ان سے اس امر (یعنی خلافت) کے متعلق منازعت مت کرو میں نے کہا کیا آپ ان پر ایک خلفیہ مقرر نہیں فرماتے جس کو آپ ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت فرماتے اور ان کو خلیفہ کے ساتھ بھلائی کا ؟ ارشاد فرمایا میرے اختیار میں کوئی چیز نہیں ہے اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہرچیز پر غالب رہے گی لہٰذا خاموشی اختیارکرو۔ (ابن جریر نے روایت کی ہے اس کی سند میں عروہ بن عبداللہ بن محمد بن یحییٰ بن عروہ بن زبیربن عدام عن عبدالرحمن بن ابی الزنادان کے متعلق نفی میں کہا گیا ہے۔ الایعرف

31529

31518 (أيضا) عن عروة بن عبد الله بن محمد بن يحيى بن عروة ابن الزبير بن العوام قال : حدثني عبد الرحمن بن أبي الزناد عن أبيه عن سعيد ابن المسيب عن أبي بن كعب : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول : إن الدين لا يزال غالبا للدنيا حتى تخرج زهرتها ، فإذا خرجت زهرتها غلبت الدنيا على الدين كالامة الخليعة تخطب ربتها ، خيركم من مات على الاثر والباقي على مثل حد السيف ، استمسك استمسك ! قال أبي : فقلت : يا رسول الله ! أو لا تستخلف عليهم من توصية بهم وتوصيهم به ؟ قال : ليس إلي من الامر شئ قضاء الله غالب فاصمت. (أبو الشيخ في الفتن ، قال في المغني : عورة بن عبد الله بن الزبير عن أبي الزناد لا يعرف).
31517 ۔۔۔ عروہ بن عبداللہ بن محمد بن یحییٰ بن عروہ ابن الزبیربن العوام سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن ابی الزناد نے اپنے والد سے انھوں نے سعید بن مسیّب سے انھوں نے ابی بن کعب سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دین دنیا پر غالب رہے گا یہاں تک کہ دنیا کی زیب وزینت ظاہر ہوجائے جب دنیا کی زیب وزینت ظاہر ہوگی تو دنیا دین پر غالب آجائے گی جیسے آزاد کردہ باندی نکاح کا پیغام دے اپنے آقا کو تم میں بہتر وہ وہی ہے جو دین کے غلبہ کی حالت میں وفات پاجائے باقی رہنے والے تلوار کی دھار پر زندہ رہنے والوں کی طرح ہیں مضبوطی سے تھامے رہو مضبوطی سے تھامے رہو۔ ابی نے بتایا میں نے کہا یارسول اللہ کیا ان پر کوئی خلیفہ مقرر نہیں فرماتے کہ اس کو ان کی ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت فرمائے اور ان کو اس کے بھلائی کی ؟ فرمایا معاملہ میرے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے اللہ کا فیصلہ غالب رہے گا خاموشی اختیار کرو۔ (ابوالشیخ نے فتن میں روایت کی مغنی نے کہا اس کی سند میں عروہ بن عبداللہ بن زبیرابی الزناد سے روایت کرنے میں غیر معروف ہے)

31530

31519 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا علي ! كيف أنت إذا زهد الناس في الاخرة ورغبوا في الدنيا وأكلوا التراث أكلا لما وأحبوا المبال حبا جما واتخذوا دين الله دخلا ومال الله دولا ؟قلت : أتركهم وما اختاروا ، وأختار الله ورسوله والدار الاخرة وأصبر على مصائب الدنيا وبلواها حتى ألحق بك إن شاء الله ! قال : صدقت ، اللهم افعل ذلك به. (الثقفي في الارعين ، وفيه صالح بن أبي السواد واه).
31518 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اے علی : اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب لوگ آخرت سے اور دنیا کی طرف راغب ہوں گے اور میراث کی مال کو سمیٹ کر کھاجائیں گے اور مال سے بہت زیادہ محبت کریں گے اور اللہ کے دین کو فساد کا ذریعہ بنالیں گے اور بیت المال کو شخصی دولت کے طورپر استعمال کریں گے ؟ میں نے عرض کیا میں ان لوگوں کو اور ان کے اعمال کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور دار آخرت کو اختیار کروں گا اور دنیا کے مصائب پر صبرکروں گا حتی کہ آپ کے ساتھ ملاقات کروں گا انشاء اللہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم نے سچ کہا اے اللہ ان کے ساتھ یہی معاملہ فرما۔ (ثقفی نے اربعین میں روایت کی ہے اس کی سند میں صالح بن ابی الاسود ضعیف ہے)

31531

31520 عن علي بن أبي طالب قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تكون فتن لا يستطيع أن يغير فيها بيد ولا بلسان ! فقال علي : يا رسول الله ! وفيهم مؤمنون يومئذ ؟ قال : نعم ، قال : فهل ينقص ذلك من إيمانهم ؟ قال : لا إلا كما ينقص المطر على الصفا. (رسته في الايمان ؟ وليس من ينظر في حاله إلا المتهم).
31519 ۔۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایسے فتنے ظاہر ہوں گے کہ آدمی اس میں منکرات کو اپنے ہاتھ یا زبان سے روکنے پر قادر نہ ہوگا حضرت (رض) نے پوچھا کہ یا رسول اللہ اس وقت ان لوگوں میں کوئی مومن بھی ہوگا ؟ ارشاد فرمایا ہاں کیا منکرات پر ردنہ کرنا ان کے ایمان میں کوئی نقص پیداکرے گا ارشاد فرمایا کہ نہیں مگر اتنا جتنا کہ بارش چکنے پتھرپر۔ (رستہ فی الایمان ولیس من بنظر فی حالہ الالتھم)

31532

31521 عن أسامة بن زيد : أشرف رسول الله صلى الله عليه وسلم على أطم من آطام المدينة فقال : هل ترون ما أرى ؟ إني لارى الفتن تقع خلال بيوتكم كمواقع القطر. (ش ، حم والحميدي ، خ ، م والعدني ونعيم ابن حماد في الفتن وأبو عوانة ، ك).
31520 ۔۔۔ اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں کی طرف نظر اٹھاکر دیکھا اور ارشاد فرمایا کہ کیا تم وہ باتیں دیکھتے ہو جن کو میں دیکھ رہا ہوں ؟ میں دیکھ رہاہوں فتنے تمہارے گھروں میں اس طرح داخل ہوں گے جس طرح بارش کا پانی داخل ہوتا ہے۔ (جعراح حمیدی بجاری مسلم والدنی ونعیم بن حماد فی الفتن وابوعوانہ مستدرک)

31533

31522 عن علي قال : سيأتي على الناس زمان لا يبقى من الاسلام إلا اسمه ولا يبقى من القرآن إلا رسمه ، مساجدهم يومئذ عامرة وهي خراب من الهدى ، علماؤهم شر من تحت أديم السماء ، من عندهم نجم الفتنة وإليهم تعود.(العسكري في المواعظ).
31521 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اسلام کا صرف نام ہی باقی رہ جائے گا قرآن کے صرف نقوش رہ جائیں گے مساجد کی تعمیراچھی ہوگی لیکن ہدایت کے لحاظ سے خراب ہوگی اس زمانہ کے علماء زیر آسمان بدترین لوگ ہوں گے انہی سے فتنوں کے ستارے ظاہر ہوں گے اور انہی کی طرف لوٹیں گے۔ (العسکری فی المواعظ)

31534

31523 عن أنس قال : دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم الانصار ليكتب لهم بالبحرين فقالوا : حتى تكتب لاخواننا من قريش مثلنا ، فقال : إنكم ستلقون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني. (خط في المتفق).
31522 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار کو بلایا تاکہ بحرین میں ان کے لیے جاگیریں لکھ دیں تو انصار نے کہا پہلے ہماری طرح ہمارے مہاجربھائیوں کے لیے بھی لکھ دیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم میرے بعد دیکھو گے کہ تم پر اوروں کو ترجیح دی جارہی ہوگی اس وقت صبر سے کام لو یہاں تک مجھ سے ملاقات کرو۔ اخصر فی المتفق

31535

31524 عن علي قال لا تكونوا عجلا مذاييع بذرا ! فان من ورائكم بلاء مبلحا مكلحا وأمورا منها متماحلة ردحا (خ في الادب).
31523 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ تم جلد باز فواحشات پھیلانے والے لوگوں میں فتنہ کے بیج بونے والے نہ بنو کیونکہ تمہیں بعد میں ایسی بلاء کا سامنا کرنا جو عیب دار بنادے گا شدت تکلیف کی وجہ سے لوگوں کا چہرہ متغیر کرے گا اور امور ظاہر ہوں گے ان میں سے طویل اور شدید فتنے بھی ہیں۔ بخاری فی الادیب

31536

31525…عن أنس قال : قيل : يا رسول الله ! متى ندع الائتمار بالمعروف والنهي عن المنكر ؟ قال إذا ظهر فيكم ما ظهر في الامم قبلكم : الملك في صغاركم والعلم في رذالكم والفاحشة في خياركم. (كر).
31524 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ہم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو کب چھوڑ دیں ؟ فرمایا جب تم میں وہ باتیں ظاہر ہوجائیں جو پہلی امتوں میں تھیں سلطنت کا مالک بچے ہوجائیں اور علم تمہارے رذیلوں میں ہوا ور فاحشہ تم میں اچھی شمار ہونے لگیں۔ رواہ ابن عساکر

31537

31526 (مسند أنس) تصالحون الروم عشر سنين صالحا أمنا ، يفون سنتين ويغدرون في الثالثة أو يفون أربعا ويغدرون في الخامسة فينزل جيش منكم في مدينتهم فتغزون أنتم وهم عدوا من ورائكم وورائهم فتقاتلون ذلك العدو ويفتح الله لكم فتنصروفون بما أصبتم من أجر وغنيمة فتنزلون بمرج ذي تلول فيقول قائلكم : الله غلب ، ويقول قائلهم : الصليب غلب ، فيتداولونها فيغضب المسلمون وصليبهم منهم غير بعيد ، فيثور ذلك المسلم إلى صليبهم فيدقه ويبرزون إلى كاسر صليبهم فيضربون عنقه فتثور تلك العصابة من المسلمين إلى أسلحتهم ويثور الروم إلى أسلحتهم فيقتلون تلك العصابة من المسلمين يستشهدون فيأتون ملكهم فيقولون : قد كفينا جد العرب وبأسهم فماذا تنتظر ؟ فيجمع لكم حمل امرأة ثم يأتونكم تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر ألفا. (طب وابن قانع ، ك - عن ذي مخمر).
31525 ۔۔۔ (مسندانس (رض)) ارشاد فرمایا کہ تم رومیوں سے دس سال کے لیے امن کا صلح کرو گے دو سال وہ ایفاء کریں گے تیسرے سال عہد توڑیں یا چار سال ایفا کریں گے یا پانچویں سال غداری کریں گے تمہارا ایک لشکر ان کے شہر میں اترے گا تم اور وہ مل کر ایک دشمن سے مقابلہ کرو گے جو تمہارے اور ان کے پیچھے ہوگا تم اس دشمن کو قتل کروگے اللہ تعالیٰ تمہیں فتح دیں گے پھر تم اجر اور مال غنیمت لے کر لوٹو گے پھر تم ٹیلوں والے وادی سے گذر و گے تمہارا کہنے والا کہے گا کہ اللہ تعالیٰ غالب آیا ان کا قائل کہے گا کہ صلیب غالب آئی وہ مسلسل کہتے جائیں گے مسلمان غصہ میں آئیں گے ان کی صلیب بھی ان سے دور نہ ہوگی مسلمان ان کی صلیب پر حملہ کریں گے اور اس کو توڑ پھوڑ دیں گے اور ان کے تمام ہی صلیبوں پر حملہ کرکے سب کی گردن توڑ دیجائے گی مسلمانوں کی یہ جماعت اپنے اسلحہ کی طرف دوڑے گی اور روم اپنے اسلحہ کی طرف بس مسلمانوں کی یہ جماعت قتل ہوگی ان کو شہید کردیں گے پھر وہ اپنے بادشاہ کے پاس آکر کہیں گے کہ ہم عرب کی لڑائی اور کوششوں کی طرف سے آپ کے لیے کافی ہوگئے اب کس بات کا انتظا رہے ؟ پھر تمہارے لیے جمع کریں گے ایک عورت کے حمل کو پھر تمہارے پاس آئیں گے اسی جھنڈے تلے ہرجھنڈا تلے بارہ ہزار فوج ہوگئی۔ طبرانی ابن قانع مستدرک بروایت ذی محمر

31538

31527 عن أنس قال : إنها ستكون ملوك ثم الجبابرة ثم الطواغيت.(ش).
31526 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ عنقریب تمہارے بادشاہ جابر لوگ ہوں گے ان کے بعد سرکش لوگ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31539

31528 (مسند علي) عن ابن عباس قال : قلت لعلي بن أبي طالب : متى دولتنا يا أبا الحسن ؟ قال : إذا رأيت فتيات أهل خراسان اصبتم أنتم إثمها وأصبنا نحن برها.(نعيم).
31527 ۔۔۔ (مسند علی ) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) سے کہا کہ ہماری سلطنت کب قائم ہوگی ؟ تو فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ خراسان کے کچھ جوان تم ان کا گناہ اپنے سرلیا اور ہم نے ان کی نیکی لی۔ رواہ ابو نعیم

31540

31529 عن علي قال : يدخلون دمشق برايات برايات سود عظام فيقتتلون فيها مقتلة عظيمة ، شعارهم بكش بكش. (نعيم).
31528 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ دمشق میں سیاہ جھنڈوں کے ساتھ بڑا لشکر داخل ہوگا وہ وہاں بڑا قتل و قتال پیش آئے گا ان کا شعار بکش بکش ہوگا۔ رواہ ابونعیم

31541

31530 عن علي قال : إذا رأيتم الرايات السود فالزموا الارض ولا تحركوا أيديكم ولا أرجلكم ! ثم يظهر قوم ضعفاء لا يوبه لهم ، قلوبهم كزبر الحديد ، هم أصحاب الدولة ، لا يفون بعهد ولا ميثاق ، يدعون إلى الحق وليسوا من أهله ، أسماؤهم الكنى ونسبتهم القرى ،وشعورهم مرخاة كشعور النساء حتى يختلفوا فيها بينهم ثم يؤتي الله الحق من يشاء. (نعيم).
31529 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب تم سیاہ جھنڈے دیکھو تو زمین میں گڑ جاؤ اپنے ہاتھو پاؤں باہر مت نکالو پھر ایک کمزور قوم ظاہر ہوگی جو ان کی پروا ہ نہیں کریں گی ان کے دل لوہے کے ٹکڑے کی طرح ہوں گے وہی سلطنت کے مالک ہوں گے وہ کسی عہد ومیثاق کی پابندی نہیں کریں گے وہ حق کی دعوت دیں گے لیکن خود حق پر نہیں ہوں گے ان کے نام کنیت سے رکھے جائیں گے ان کی نسبت دیہات کی طرف ہوگی ان کے بال عورتوں کے بالوں کی طرح لٹکے ہوئے ہوں گے پھر ان کے پاس میں اختلاف ہوگا پھر اللہ تعالیٰ حق پر قائم فرمائے جیسے چاہے۔ رواہ ابونعیم

31542

31531 عن علي قال : إذا اختلف أصحاب الرايت السود فيما بينهم كان خسف قرية بارم يقال لها حرستا وخروج الرايات الثلاث بالشام عندها. (نعيم).
31530 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب سیاہ جھنڈے والے آپس میں لڑیں توارم کا قریہ زمین میں دھنس جائے گا۔ (جس کا نام حرستا ہے) اس وقت شام میں تین جھنڈوں تلے بعاوت ہوگی ۔ رواہ ابونعیم

31543

31532 عن علي قال : ستليكم أئمة شر أئمة ! فإذا افترقوا على ثلاث رايات فاعلموا أنه هلاكهم. (نعيم).
31531 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ تم پر بدترین حکام حکومت کریں گے جب وہ تین جھنڈوں سے قریب ہوجائیں تو جان لو وہ ان کی ہلاکت کا وقت ہے۔ رواہ ابونعیم

31544

31533 عن علي قال : إذا ظهر أمر السفياني لم ينج من ذلك البلاء إلا من صبر على الحصار. (نعيم).
31532 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب سفیانی کی حکومت ظاہر ہوجائے تو اس مصیبت سے وہی نجات پاسکتا ہے جو حصار پر صبرکرے۔ رواہ ابونعیم

31545

31534 عن علي أنه قيل له : ما النومة ؟ قال : الرجل يسكت في الفتنة فلا يبدو منه شئ.(نعيم).
31533 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ پوچھا گیا نومہ کیا چیز ہی ؟ فرمایا آدمی فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرے اس میں سے کوئی چیز ظاہر نہ ہو۔ رواہ ابونعیم

31546

31535 عن على قال : السفياني من ولد خالد بن زيد بن أبي سفيان ، رجل ضخم الهامة ، بوجهه آثار جدري ، وبعينه نكته بيضاء يخرج من ناحية مدينة دمشق في واد يقال له وادي اليابس يخرج في سبعة نفر مع رجل منهم لواء معقود يعرفون في لوائه النصر يسير بين يديه على ثلاثين ميلا لا يرى ذلك العلم أحد يريده إلا انهزم. (نعيم).
31534 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت کہ سفیانی خالد بن یزید بن ابی سفیان کی اولاد میں سے ایک ہوئی کھوپڑی والا شخص ہے ایک کے چہرے پر چہچک کے آثار ہوں گے اور اس کی آنکھوں میں سفید نکتے ہوں گے وہ دمشق کی ایک جانب سے نکلے گا ایک وادی میں جس کا نام وادالیا بس ہے وہ سات آدمیوں کی جماعت میں نکلے گا ان میں سے ایک شخص کے ساتھ جھنڈا بندھا ہو ہوگا وہ اپنے جھنڈے میں نصرت کو پہنچانے گا کہ سامنے تیس میل تک اس کے سامنے چلے گی جو شخص بھی اس جھنڈے کا قصہ کرتا نظر آئے گا وہ شکست کھاجائے گا۔ رواہ ابونعیم

31547

31536 عن علي قال : إذا اختلف أصحاب الرايات السود خسف بقرية من قرى أرم ، ويسقط جانب مسجدها الغربي ثم يخرج بالشام ثلاث رايات : الاصهب والابقع والسفياني ، فيخرج السفياني من الشام والابقع من مصر ، فيظهر السفياني عليهم. (نعيم).
31535 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب سیاہ جھنڈے والے آپس میں لڑیں تو ان کو ارم کے ایک گاؤں میں دھنسا دیا جائے گا اس کی مسجد کا مغربی کفار ٹوٹ جائے گا پھر شام میں تین جھنڈے نکلیں گے اصہب ابقع سفیانی شام سے ابقع مصر سے سفیانی ان پر غلب آئے گا ۔ رواہ ابونعیم

31548

31537 عن علي قال : يظهر السفياني على الشام ثم يكون بينهم وقعة بقرفيسياء حتى يشبع طير السماء وسباع الارض من جيفهم ، ثم يفتق عليهم فتق من خلفهم فتقتل طائفة منهم حتى يدخلوا أرض خراسان وتقبل خيل السفياني في طلب أهل خراسان في طلب المهدي. (نعيم).
31536 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ سفیانی ملک شام پر غالب آئے گا پھر ان میں جنگ ہوگی قرقیسیا میں یہاں تک آسمانی اور زمینی پرندے سب مقتولین کی نعشوں سے پیٹ بھریں گے پھر ان پر پیچھے سے حملہ ہوگا اور ان کے ایک طائفہ کو قتل کرے گا یہاں تک سرزمین خراسان میں داخل ہوں گے سامنے سے سفیانی گھوڑے اہل خراسان کی تلاش میں آئیں گے مہدی کی طلب میں۔ رواہ ابونعیم

31549

31538 عن علي قال : إذا نزل جيش في طلب الذين خرجوا إلى مكة فنزلوا البيداء خسف بهم ويباد بهم وهو قوله تعالى (ولو ترى إذ فزعوا فلافوت وأخذوا من مكان قريب) من تحت أقدامهم ويخرج رجل من الجيش في طلب ناقة له ثم يرجع إلى الناس فلا يجد منهم أحدا ولا يحس بهم وهو الذي يحدث الناس بخبرهم. (نعيم).
31537 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب مکہ جانے والوں کو تلاش کرنے والا لشکر مقام بیداء میں اترے گا ان کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور ان کو ہلاک کردیا جائے گا یہی ارشاد باری کا حاصل ہے۔ مطلب ان کے پاؤں کے نیچے سے اور لشکر کا ایک شخص اونٹنی کے تلاش میں نکلے گا پھر لوگوں کے پاس واپس آئے گا ان میں سے کسی کو نہیں پائے گا ان کا کوئی اتا پتا نہ ملے گا یہ شخص پھر لوگوں کو ہلاک ہونے والوں کی خبردے گا۔ رواہ ابونعیم

31550

31539 عن عمر بن الخطاب قال ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يأتي على الناس زمان أكثرهم وجوههم وجوه الادميين وقلوبهم قلوب الذئاب الضواري ، سفاكون الدماء ، لا يرعون عن قبيح فعلوه ، فان بايعتهم واربوك وإن حدثوك كذبوك ، وإن ائتمنتهم خانوك ، وإن تواريت عنهم اغتابوك ، صبيهم عارم وشابهم شارطر وشيخهم فاجر لا يأمرون بمعروف ولا ينهون عن منكر ، الاختلاط بهم ذل وطلب ما في أيديهم فقر ، الحليم فيهم غاو والغاوي فيهم حليم ، السنة فيهم بدعة والبدعة فيهم سنة ، والامر بالمعروف بينهم متهم ، والفاسق فيهم مشرف ، المؤمن بينهم مستضعف فإذا فعلوا ذلك سلط الله عليهم أقواما إن تكلموا قتلوهم وإن سكتوا استباحوهم ، يستأثرون عليهم بفيئهم ، ويجورون عليهم في حكمهم. (أبو موسى المديني في كتاب دولة الاشرار ، وقال : هذا حديث غريب ، قال : يروى من حديث مالك ، عن نافع عن ابن عمر انتهى ، وفي اسناد حديث عمر من لا يعرف). فتن الخوارج
31538 ۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اکثر لوگوں کے چہرے تو انسانوں جیسے ہوں گے لیکن ان کے دل خونخوار بھیڑیئے جیسے ہوں گے خون ریزی کرنے والے برے فعل انجام دینے سے خون زدہ نہ ہوں گے اگر ان سے خریدو فروخت کروگے توسودلیں گے اور اگر بات چیت کریں تو جھوٹ بولیں گے اگر ان کے پاس امانت رکھوائیں تو خیانت کریں گے اگر آپ ان کے سامنے موجود نہ ہوں تو غیب کریں گے ان کے بچے بداخلاق ہوں گے جوان مکار بوڑھے فاجر امر بالمعروف نہی عن المنکر نہیں کریں گے ان کے ساتھ اختلاط رکھنا ذلت کا باعث ہوگا ان کی ہاتھ کا مال طلب کرنا فقر ہوگا بردبار ، حلیم المزاج کو بدمعاش سمجھاجائے گا اور بد معاش کو شریف سنت کو بدعت اور بدعت کو سنت اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا مہتم ہوگا فاسق ان میں باعزت ہوگا مومن کمزور ہوگا جب وہ لوگ اس حالت میں ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک قوم کو مسلط فرمائے گا جو ان میں بات کرنے والے کو قتل کریں گے اور خاموش رہنے والے کے مال کو مباح سمجھاجائے گا مال غنیمت کے سلسلہ میں ان پر دوسروں کو ترجیح دیں گے اور اپنے فیصلے میں ان پر ظلم کریں گے ابوموسیٰ المدینی نے کتاب الدولہ میں یہ روایت نقل کی ہے اور کہا یہ حدیث غریب ہے اور کہا حدیث مالک سے بھی روایت کی جاتی ہے نافع ابن عمر کی روایت ہے انتہی حدیث عمر (رض) میں غیر معروف راوی موجود ہے اللالی ج ایں حدیث 286 ۔ 285 (

31551

31540 عن أبي وائل قال : لما كان بصفين استحر القتل في أهل الشام فرجع علي إلى الكوفة وقال فيه الخوارج ما قالوا ونزلوا بحروراء وهم بضعة عشر ألفا فأرسل عليهم علي يناشدهم الله : ارجعوا إلى خليفتكم ! فيم نقمتم عليه ؟ أفي قسمة أو قضاء ؟ قالوا نخاف : أن ندخل في فتنة ، قال : فلا تعجلوا ضلالة العام مخافة فتنة عام قبل ! فرجعوا فقالوا : نكون على ناحيتنا.فان قبل القضية قاتلناه على ما قاتلنا عليه أهل الشام بصفين ، وإن نقضها قاتلنا معه ، فساروا حتى قطعوا نهروان وافترقت منهم فرقة يقاتلون الناس ، فقال أصحابهم : ما على هذا فارقنا عليا ، فلما بلغ عليا صنيعهم قام فقال : أتسيرون إلى عدوكم أو ترجعون إلى هؤلاء الذين خلفوكم في دياركم ؟ قالوا : بل نرجع إليهم ، قال : فحدث علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إن طائفة تخرج من قبل المشرق عند اختلاف الناس لا ترون جهادكم مع جهادهم شيئا ولا صلاتكم مع صلاتهم شيئا ولا صيامكم مع صيامهم شيئا ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، علامتهم رجل عضده كثدي المرأة ، يقتلهم أقرب الطائفتين من الحق ؟ فسار علي إليهم فاقتتلوا قتالا شديدا ، فجعلت خيل علي تقوم لهم فقال : يا أيها الناس ! إن كنتم إنما تقاتلون في فو الله ما عندي ما أجزيكم به ، وإن كنتم تقاتلون لله فلا يكون هذا قتالكم ، فأقبلوا عليهم فقتلوهم كلهم ، فقال :ابتغوه ! فطلبوه فلم يوجد ، فركب علي دابته وانتهى إلى وهدة من الارض فإذا قتلى بعضهم على بعض ! فاستخرج من تحتهم فجر برجله يراه النسا ، فقال علي : لا أغزوه العام ، فرجع إلى الكوفة فقتل.(ابن راهويه ، ش ، ع ، وصحح).
31539 ۔۔۔ ابی وائل سے روایت ہے کہ جب صفین میں اہل شام کے ساتھ میدان کا رزار گرم ہوا حضرت علی (رض) کوفہ واپس آئے تو آپ کے متعلق خوارج نے بہت سی باتیں بنائیں اور مقام حرؤاء میں قیام پذیر ہوئے ان کی تعداد دس ہزار سے کچھ اوپر تھی حضرت علی (رض) نے ان کے پاس قاصد بھیجا اور ان کو اللہ تعالیٰ کی قسم دی کہ اپنے خلیفہ کے اطاعت کی طرف واپس آجاؤ مسئلہ میں تم ان سے ناراض ہوئے ہو ؟ تقسیم میں یا حکم مقرر کرنے میں ؟ توخارجیوں نے جواب دیا ہمیں خوف ہے کہیں ہم فتنے میں مبتلا نہ ہوجائیں توقاصد نے کہا کہ کہیں آئندہ کے فتنہ کے خوف سے عام گمراہی میں مبتلا نہ ہوجاؤ تو وہ واپس آگئے اور انھوں نے کہا کہ ہم ایک جانب رہیں گے اگر حکم کا فیصلہ قبول کرلیا گیا تو ہم ان سے بھی اس طرح لڑیں گے جس طرح اہل صفین سے لڑے تھے اگر انھوں نے حکم کے فیصلہ کو توڑ دیا تو ان کے ساتھ ہو کر لڑیں گے آگے چلے یہاں جب نہروان یارکرگئے ان سے ایک جماعت الگ ہوگئی اور لوگوں سے قتال کرنا شروع کردیا تو ان کے ساتھیوں نے کہا ہم نے اس بنیاد پر حضرت ملی (رض) سے جدائی اختیار نہیں کی ، جب حضرت علی (رض) کو ان کی اس بری حرکت کا علم ہوا تو انھوں نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ تم اپنے دشمن سے لڑو گے یا اپنے وطن میں پیچھے رہ جانے والوں کی طرف واپس جاؤ گے انھوں نے کہا کہ ہم واپس جائیں گے تو حضرت علی (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں کے آپس میں اختلاف پیدا ہونے کا وقت مشرق کی طرف سے ایک جماعت ظاہر ہوگی کہ تم اپنے جہاد کو ان کے جہاد کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے نیز اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلہ میں حقیر جانوگے وہ اپنے دین سے اس طرح خارج ہوجائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکل جاتا ہے ان کی علامت یہ ہے کہ ان میں سے ایک شخص کا بازو عورت کے پستان کی طرح ہوگا ان کو دونوں جماعتوں میں سے جو حق کے زیادہ قریب ہو وہ قتال کرے گا حضرت علی (رض) ان خارجیوں کی سرکوبی کے لیے نکلے ان کے ساتھ شدید لڑائی ہوئی پھر حضرت علی (رض) نے اپنے گھوڑے پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا اے لوگو اگر تمہارا یہ قتال میرے لیے ہے تو اللہ کی قسم میرے پاس کوئی چیز نہیں جس سے میں تمہیں بدلہ دے اسکوں اور اگر یہ قتال اللہ کے لیے ہے تو یہ قتال جاری نہ رہے بلکہ آخری ہو ان پر جھپٹ پڑوان سب کو قتل کردیا پھر فرمایا ان کو تلاش کرو انھوں نے تلاش کی کوئی نہ ملا تو اپنے سواری پر سوار ہوئے اور ایک پست زمین پر اترے تو دیکھا مقتولین ایک دوسرے پر پڑے ہوئے تھے ان کو نکالا گیا نیچے سے پاؤں سے کھینچا گیا لوگوں کو دکھلایا حضرت علی (رض) علیہ نے فرمایا اس سال جہاد نہیں کروں گا کوفہ واپس ہوگئے اور شہید کئے گئے ۔ (ابن راھویہ ابن ابی شیبة اور ابویعلی نے روایت کی اور اس کو صحیح کہا)

31552

31541 عن قيس بن عباد قال : كف علي عن قتال أهل النهر حتى تحدثوا فانطلقوا فأتوا على عهد عبد الله بن خباب وهو في قرية له قد تنحى عن الفتنة فأخذوه فقتلوه ، فبلغ ذلك عليا فأمر أصحابه بالمسير إليهم فقال لاصحابه : ابسطوا عليهم ! فوالله ! لا يقتل منكم عشرة ولا يفر منهم عشرة ، فكان كذلك ، فقال علي : اطلبوا رجلا صفته كذا وكذا ! فطلبوه فلم يجدوه ثم طلبوه فلم يجدوه ثم طلبوه فوجدوه ، فقال علي : من يعرف هذا ؟ فلم يعرف فقال رجل : أنا رأيت هذا بالنجف فقال : إني أريد هذا المصر وليس لي فيه ذو نسب ولا معرفة ، فقال علي : صدقت ، هو رجل من الجن. (مسدد ، ورواه خشيش في الاستقامة ، ق - عن أبي مجلز ، ورواه ابن النجار - عن يزيد بن رويم).
31540 ۔۔۔ قیس بن عباد سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) اہل نہر کے قتل سے روک گئے اور ان سے بات چیت کی وہ چلے اور عبداللہ بن خباب کے فیصلہ پر آئے وہ اپنے گاؤں میں فتنہ سے کنارہ کشی اختیار کیے ہوئے تھے اس کو پکڑ کر قتل کردیا حضرت علی (رض) کو اس کی خبر پہنچی تو ساتھیوں کو حکم دیا ان سے قتال کے لیے روانہ ہوں اور اپنے لشکر سے خطاب کیا کہ ان پر ہاتھ پھیلاؤ نہ تم میں سے دس قتل ہوں نہ ان میں سے دس فرار ہونے پر قادر ہو چنانچہ ایسا ہی ہوا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ایک شخص کو تلاش کرو جسکے اوصاف یہ ہوں گے اس کو تلاش کیا لیکن نہیں ملا پھرتلاش کیا تو مل گیا حضرت علی (رض) نے پوچھا اس کو کون پہنچانتا ہے کسی نے نہیں پہنچانا ایک شخص نے کہا کہ میں نے اس کو نجف میں دیکھا تھا اس نے کہا کہ میں اس شہر کو چاہتاہوں یہاں میرا نہ کوئی رشتہ دار ہے نہ ہی کوئی جان پہچان والا حضرت علی (رض) نے فرمایا تو نے سچ بولا وہ جنات میں سے ایک شخص تھا ۔ (مسدورواہ خشیش فی الاستقامہ)
بیہقی بروایت ابی مجلزو ابن النجار نے بھی روایت کی بروایت یزید بن رویم۔

31553

31542 عن قتادة قال : لما سمع علي المحكمة قال : من هؤلاء ؟ قيل له : القراء ، قال : بل هم الخيانون العيابون ، قال : إنهم يقولون : لاحكم إلا لله ، قال كلمة حق عني بها باطل ، فلما قتلهم قال رجل : الحمد لله الذي أبادهم وأراحنا منهم قال : علي كلا والذي نفسي بيده أن منهم لمن في اصلاب الرجال لم تحمله النساء بعد وليكونن آخرهم لصاصا جرادين (عب).
31541 ۔۔۔ حضرت قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) نے محکمہ کو سنا تو پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ کہا گیا کہ قراء ہیں تو فرمایا بلکہ خیانت کرنے والے عیب لگانے والے ہیں کہا وہ کہتے ہیں ان الحکم اللہ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا یہ کلمہ حق ہے لیکن اس کا غلط مطلب لیا گیا جب ان کو قتل کردیا تو ایک شخص نے کہا : الحمداللہ الذی ابادھم وارحنا منھم ۔ یعنی تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے ان کو ہلاک کیا اور ہمیں ان سے راحت دی تو حضرت علی (رض) نے فرمایا ہرگز نہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو ان میں سے مردوں کی پیٹھ میں ہیں عورتیں ان سے حاملہ نہ ہوں ان کا آخری شخص صاحبرا دین ہوا یعنی لوگوں کو ننگا کرکے کپڑا اتارنے والے اور ڈاکہ ڈالنے والے ۔ رواہ عبدالرزاق

31554

31543 عن أنس قال : أشهد أني سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إن قوما يتعمقون في الدين يمرقون منه كما يمرق السهم من الرمية. (ابن جرير).
31542 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں اس بات پر گواہ کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک قوم دین میں انتہائی تعمق سے کام لے گی لیکن دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان ہے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر

31555

31544 عن أنس قال : ذكر لي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ولم أسمعه منه قال : إن فيكم قوما يدينون ويعملون حتى يعجبوا الناس وتعجبهم أنفسهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية. (ابن جرير).
31543 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے روایت کی گئی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا لیکن میں نے خود نہیں سنا کہ تم میں ایک قوم ہے جو دین میں تعمق سے کام لیں گے اور عمل بھی کریں گے جنتی لوگ ان کو پسند کریں گے اور وہ بھی خود پسندی میں مبتلاء ہوں گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر

31556

31545 عن أنس قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : سيقرأ القرآن رجال لا يجاوز حناجرهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية. (ابن جرير).
31544 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے جس طرح جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے رواہ ابن جریر

31557

31546 عن علي قال : لقد علم أولو العلم من أصحاب محمد وعائشة بنت أبي بكر فسألوها أن أصحاب كوثى وذي الثدية ملعونون على لسان النبي الامي صلى الله عليه وسلم وقد خاب من افترى (عبد الغني بن سعيد في ايضاح الاشكال ، طس)
31545 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) میں سے جو اہل علم ہیں جانتے ہیں نیز حضرت عائشہ (رض) جانتی ہیں کہ صحابہ نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کو ثی کے ساتھی اور پستان والا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی ملعون ہیں جس نے بہتان باندھا وہ ناکام ہوا۔ عبدالغنی بن سعید بن ایضاح الاشکان طبرانی

31558

31547 عن علي قال : لقد علمت عائشة بنت أبي بكر أن جيش المروة وأهل النهروان ملعونون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم. قال علي بن عياش : جيش المروة قتلة عثمان. (طس ، ق في الدلائل ، كر).
31546 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) بنت ابی بکر صدیق (رض) کو معلوم ہے کہ مروہ کا لشکر اور اہل نہر وان ملعون ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی علی بن عباش نے کہا جیش المروہ سے مراد قاتلین عثمان ہیں۔ طبرانی بیہقی فی الدلائل ابن عساکر

31559

31548 (أيضا) عن جندب قال ، لما فارقت الخوارج عليا خرج في طلبهم وخرجنا معه فانتهينا إلى عسكر القوم فإذا لهم دوي كدوي النحل من قراءة القرآن وإذا فيهم أصحاب النقبات وأصحاب البرانس !فلما رأيتهم دخلني من ذلك شدة فتنحيت فركزت رمحي ونزلت عن فرسي ووضعت برنسي فنشرت عليه درعي وأخذت بمقود فرسي فقمت أصلي إلى رمحي وأنا أقول في صلاتي : اللهم ! إن كان قتال هؤلاء القوم لك طاعة فأذن لي فيه ! وإن كان معصية فأرني براءتك ! قال : فأنا كذلك إلا أقبل علي بن أبي طالب على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فلما جاء إلي قال : تعوذ بالله يا جندب من شر السخط ! فجئت أسعى إليه ، ونزل فقام يصلي إذ أقبل رجل على برذون يقرب به فقال : يا أمير المؤمنين ! قال : ما شأنك ؟ قال : ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ قال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قال : ما قطعوه ، قلت : سبحان الله ! ثم جاء آخر أرفع منه في الجري فقال : يا أمير المؤمنين ! قال : ما تشاء ؟ قال ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ قال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قلت : الله أكبر قال علي : ما قطعوه ، قال : سبحان الله ! ثم جاء آخر فقال : قد قطعوا النهر فذهبوا.قال علي : ما قطعوه ، ثم جاء آخر يستحضر بفرسه فقال : يا أمير المؤمنين ! قال ما تشاء ؟ قال : ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ فقال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قال علي : ما قطعوه ولا يقطعونه وليقتلن دونه ، عهد من الله ورسوله ! قلت : الله أكبر ! ثم قمت فأمسك له بالركاب ثم ركب فرسه ثم رجع إلى درعي فلبستها وإلي قوسي فعلقتها وخرجت أسايره فقال لي : يا جندب ! قلت : لبيك يا أمير المؤمنين ! قال : أما أنا بأبعث إليهم رجلا يقرأ المصحف يدعو إلى كتاب الله ربهم وسنة نبيهم فلا يقبل علينا بوجهه حتى يرشقوه بالنبل ، يا جندب ! أما إنه لا يقتل منا عشرة ولا ينجو منهم عشرة فانتهينا إلى القوم وهم في معسكرهم الذين كانوا فيه لم يبرحوا فنادى علي في أصحابه فصفهم ثم أتى الصف من رأسه ذا إلى رأسه ذا مرتين ثم قال : من يأخذ هذا المصحف فيمشي به إلى هؤلاء القوم فيدعوهم إلى كتاب الله ربهم وسنة نبيهم وهو مقتول وله الجنة ! فلم يجبه إلا شاب من بني عامر بن صعصعة ، فقال له علي : خذ ! فأخذ المصحف ، فقال له : أما إنك مقتول ولست مقبلا علينا بوجهك حتى يرشقوك بالنبل ! فخرج الشاب بالمصحف إلى القوم ، فلما دنا منهم حيث يسمعون قاموا ونشبوا الفتى قبل أن يرجع قال : فرماه إنسان فأقبل علينا بوجهه فقعد ، فقال علي : دنكم القوم ! قال جندب : فقتلت بكفي هذه بعد ما دخلني ما كان دخلني ثمانية قبل أن أصلي الظهر وماق قتل منا عشرة ولا نجا منهم عشرة كما قال.(طس)
31547 ۔۔۔ جندب (رض) سے روایت ہے کہ جب خوارج نے حضرت علی (رض) کے خلاف بغاوت کی تو حضرت علی (رض) ان کی تلاش میں نکلے تو ہم بھی نکلے ان کے ساتھ یہاں ہم ان کے قیام گاہ پر پہنچے تو ان کے قرآن پڑھنے کی ایسی بھنبھنا ہٹ تھی جیسے شہد کی مکھی کی ہوتی ہے اور ان میں پائجامہ اور برنوس میں ملبوس چہرے نظر آئے جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھ پر رعب طاری ہوگیا میں ایک طرف ہوگیا اپنے نیزے کو زمین پر گاڑدیا اور گھوڑے سے اترپڑا اور اپنی ٹوپی رکھ دی اس پر زرہ پھیلا دی اور گھوڑے کی رسی پکڑ لی اور نیزہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی شروع کردی اور نماز میں یہ دعا کی۔ اے اللہ اگر اس قوم سے قتال کرنا تیری خاطر ہے تو مجھے اس کی اجازت دے اگر یہ گناہ کا کام ہے تو مجھے اپنی برأت دکھاوے فرمایا اسی حالت میں کہ حضرت علی (رض) ابی طالب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خچر پر سوار ہو کر سامنے آئے جب میرے پاس پہنچے تو فرمایا اے جندب اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو ناراضگی کے شر سے میں ان کے پاس دوڑتا ہوا آیا انھوں نے خچر سے اترکر نماز پڑھنا شروع کی تو ایک شخص ٹٹو پر سوار ہو کر آیا اور ان کے قریب ہواعرض کیا یا امیرالمومنین پوچھا کیا بات ہے تو کہا کیا آپ قوم (یعنی خوارج) کے متعلق گفتگو کرنا چاہتے ہیں ؟ پوچھا کیا بات ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ خوارج نہریار کرکے چلے گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ابھی تک پار نہیں کی ہے۔ میں نے سبحان اللہ کہا پھر ایک اور آیا پہلے سے زیادہ جرات والا عرض کیا اے امیر المومنین خارجی قوم کے متعلق بات سنی ہے ؟ فرمایا کیا بات ؟ تو عرض کیا وہ نہر پار کرکے چلے گئے میں نے کہا اللہ اکبر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نہیں ابھی تک پار نہیں کیا تو کہا سبحان اللہ پھر ایک اور آیا اور کہا کہ وہ نہر پار کرکے چلے گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نہرپار نہیں کیا پھر ایک اور آیا اپنے گھوڑے کو دوڑاتا ہوا آیا اور عرض کیا اے امیر المومنین فرمایا کیا مطالبہ ہے عرض کیا آپ خوارج کے متعلق بات سننا چاہیے ہیں فرمایا کیا بات ہے ؟ عرض کیا کہ وہ نہر پار کرکے چلے گئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ انھوں نے نہر پار نہیں کیا نہ وہ پار کرسکتے ہیں بلکہ اس سے پہلے ہی قتل کردئیے جائیں گے یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ کا عہد ہے میں نے کہا اللہ اکبر پھر میں کھڑا ہوا اور گھوڑے کی لگام تھام لی ، وہ بھی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے میں اپنی زرہ کی طرف آیا اس کو پہن لیا اور کمان لی اس کو لٹکایا میں نکلا اور ان کے ساتھ روانہ ہوا پھر مجھ سے فرمایا اے جندب میں ایک قرآن پڑھنے والے کو ان خوارج کے پاس بھیجنا چاہتا ہوں تاکہ ان کو اللہ کی کتاب رسول کی سنت کی طرف دعوت دے وہ ہماری طرف اپنے چہرے نہ کرسکے گی یہاں تک اس کو تیر کا نشانہ بنالیا جائے گا اے جندب ہم میں سے دس افراد قتل نہ ہوں گے اور ان میں سے دس بچ کر نہ جاسکیں گے ہم قوم کے پاس پہنچے وہ معسکر میں ملے جس میں پہلے سے تھے وہاں سے ہٹے نہیں حضرت علی (رض) نے آواز دی اپنے ساتھیوں کو وہ صف آراء ہوگئے پھر صف میں شروع سے آخرتک چلے دو مرتبہ پھر فرمایا کہ آپ میں سے کون ایسا ہے وہ اس قرآن کو لے کر قوم (خوارج) کے پا سجائے ان کو رب کی کتاب اور نبی کی سنت کی اتباع کی طرف دعودے وہ منقول ہوگا اس کو جنت ملے گی کسی نے اس نمائندگی کو قبول نہیں کیا سوائے نبی عامر بن صعصعہ کے ایک جوان کے ، اس سے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ مصلحف لوتو اس نے لے لیا تو اس سے فرمایا آپ تو شہید ہوں گے آپ ہماری طرف رخ نہیں کریں گے آپ کو تیر سے نشانہ بنالیا جائے گا تو وہ قرآن لے کر قوم کے پاس گیا جب ان سے قریب ہوا جہاں سے سن رہے تھے وہ کھڑے ہوئے اور جوان کا شکار کرلیا لوٹنے سے پہلے ہی ایک انسان نے اس کو تیر مارا وہ ہماری طرف آرہا تھا بیٹھ گیا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ قوم (خوارج ) پر نوٹ پڑو تو جندب نے کہا میں نے اپنی اس ہاتھ سے اس پر چوٹ آنے کے باوجود آٹھ کو نماز ظہر سے پہلے قتل کیا ہم میں سے دس بھی نہ مارے گئے اور ان میں سے بھی نہ بچ سکے۔ طبرانی فی الاوسط

31560

31549 (أيضا) عن أبي جعفر الفراء مولى علي قال : شهدت مع علي على النهر ، فلما فرغ من قتلهم قال : اطلبوا المخدج فطلبوه فلم يجدوه وأمر أن يوضع على كل قتيل قصبة فوجدوه في وهدة في منتقع ماء جل أسود منتن الريح في موضع يده كهيئة الثدي عليه شعرات ، فلما نظر إليه قال : صدق الله ورسوله ، فسمع أحد ابنيه إما الحسن أو الحسين يقول : الحمد لله الذي أراح أمة محمد صلى الله عليه وسلم من هذه العصابة ! فقال علي : لو لم يبق من أمة محمد إلا ثلاثة لكان أحدهم على رأي هؤلاء ، إنهم لفي أصلاب الرجال وأرحام النساء. (طس)
31548 ۔۔۔ (ایضا) ابی جعفر فراء جو حضرت علی (رض) کے غلام ہیں ان سے روایت ہے کہ میں حضرت علی (رض) کے ساتھ نہر پر حاضر ہوا جب ان کے قتل سے فارغ ہوا فرمایا مخدج لوتلاش کرو اس کو تلاش کیا گیا وہ نہ ملا حکم دیا کہ ہر مقتول پر ایک بانس رکھ دیا جائے پھر وہ ایک وادی میں ملا جہاں بدبودار سیاہ کیچڑ تھا اس کے ہاتھ کی جگہ پستان کی طرح تھی جس پر چند بال اگے ہوئے تھے جب اس کو دیکھا تو کہا کہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا ان ایک بیٹے کو سنا حسن (رض) یا حسین (رض) کہہ رہا تھا الحمد اللہ الذی اراح امتہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) من ھذہ العصابتہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے امت محمد یہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس گروہ سے نجات دی ہے حضرت علی (رض) نے فرمایا اگر امت محمد یہ میں اگر صرف تین افراد ہوتے تب ایک ان کی رائے پر ہوتا یہ بات کی پشتوں میں اور ماں کے رحموں میں ہیں۔ طبرانی فی الاوسط

31561

31550 عن علي قال : يحل بكم نقل النبي صلى الله عليه وسلم ، فويل لهم منكم ! وويل لكم منهم. (طس).
31549 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ تم پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ بددعاء نازل ہو کر رہے گی فویل ہم فویل ہم حینی ان کے لیے ہلاکت ہو ان کے لیے ہلاکت ہو۔ طبرانی فی الاوسط

31562

31551 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنها ستكون فتن وسيحاج قومك ، قلت : يارسول الله ! فما تأمرني ؟ قال : اتبع الكتاب - أو قال : احكم بالكتاب. (ابن جرير ، عق ، طس وأبو القاسم ابن بشران في أماليه).
31550 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب فتنہ ہوگا عنقریب آپ کی قوم سے لڑائی ہوگی تو میں نے عرض کیا اس موقع پر میرے لیے کیا حکم ہے ؟ ارشاد فرمایا کہ کتاب اللہ کی اتباع کروں یا فرمایا کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں۔ ( ابن جریر عقیلی طبرانی فی الاوسط وابوالقاسم بن بستر ان فی امالیہ)

31563

31552 عن علي قال : أمرت بقتال الناكثين والقاسطين والمارقين. (عد ، طس وعبد الغني وبن سعيد في ايضاح الاشكال والاصبهاني في الحجة وابن منده في غرائب شعبة ، كر من طرق).
31552 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا کہ قتال کروں یا کثین قاسطین اور مارقین سے ۔ ابن عدی صبرانی وعبدلفی بن سعید فی الضاج الاشکال والاصبھائی فی الحقیة وابن ہندہ فی غرائب شیعہ ابن عساکر من طرق الالی 411

31564

31553 عن علي قال : أمرت بقتال ثلاثة : القاسطين ، والناكثين والمارقين ، فأما القاسطون فأهل الشام ، وأما الناكثون فذكرهم ، وأما المارقون فأهل النهروان - يعني الحرورية. (ك في الاربعين ، كر).
31553 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا کہ مجھے تین جماعتوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے ناکثین قاسطین اور مارقین قاسطین سے اہل شام مراد ہیں ناکثون ان کا بھی تذکرہ کیا مارقون سے اہل نہرو ان یعنی خارجی فرقہ مراد ہے۔ سندرک فی الادیقین ابن عساکر

31565

31554 أيضا عن عبيد الله بن عياض بن عمرو القاري قال : جاء عبد الله بن شداد فدخل على عائشة ونحن عندها جلوس مرجعه من العراق ليالي قتل علي ، فقالت له : يا عبد الله بن شداد ! هل أنت صادقي عما أسألك عنه ؟ تحدثني عن هؤلاء القوم الذين قتلهم علي ! قال : ومالي لا أصدقك ؟ قالت : فحدثني عن قصتهم ! قال : فان عليا لما كاتب معاوية وحكم الحكمان خرج عليه ثمانية آلاف من قراء الناس فنزلوا بأرض يقال لها حروراء من جانب الكوفة وإنهم عتبوا عليه فقالوا : انسخت من قميص ألبسكه الله واسم سماك الله به ثم انطلقت فحكمت في دين الله ولا حكم إلا لله ، فلما أن بلغ عليا ما عتبوا عليه وفارقوه عليه أمر مؤذنا فأذن : لا يدخل على أمير المؤمنين إذا رجل قد حمل القرآن ! فلما أن امتلات الدار من قراء الناس دعا بمصحف إمام عظيم فوضعه بين يديه فجعل يصكه بيده ويقول : أيها المصحف حدث الناس ! فناداه الناس فقالوا : يا أمير المؤمنين ! ما تسأل عنه ، إنما هو مداد في ورق ونحن نتكلم بما روينا منه فماذا تريد قال : أصحابكم هؤلاء الدين خرجوا بيني وبينهم كتاب الله ، يقول الله في كتابه في امرأة ورجل : (وإن خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكما من أهله وحكما من أهلا إن يردا إصلاحا يوفق الله بينهما) فأمة محمد أعظم دما وحرمة من امرأة ورجل ، ونقموا علي أن كاتبت معاوية ، كتب علي بن أبي طالب وقد جاءنا سهيل بن عمرو ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحديبية حين صالح قومه قريشا فكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم : بسم الله الرحمن الرحيم ، فقال سهيل : لا تكتب : بسم الله الرحمن الرحيم ، فقال : فكيف نكتب ؟ فقال : اكتب : باسمك اللهم ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فاكتب : محمد رسول الله ! فقال سهيل : لو أعلم أنك رسول الله لم أخالفك ! فكتب : هذا ما صالح محمد بن عبد الله قريشا ، والله تعالى يقول في كتابه : (لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة) (حم والعدني ، ع ، كر ، ض).
31554 ۔۔۔ (ایضا) عبید اللہ بن عیاض بن عمر وقاری سے روایت ہے کہ عبداللہ بن شداد حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں آئے ہمران کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے وہ عراق سے واپس لوٹ رہا تھا حضرت کے قتل کی رات حضرت عائشہ (رض) نے اس سے فرمایا اے عبداللہ بن شداد کیا آپ سے سوال کروں تو آپ مجھے صحیح جواب دیں گے مجھے بتلائیں اس قوم کے بارے میں جن کو حضرت علی (رض) نے قتل کیا تو ابن شداد نے کہا مجھے سچ بولنے میں کیا حرج ہے تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ مجھے ان کا قصہ بتائیں توشداد نے بتایا جب حضرت علی (رض) نے حضرت معاویہ (رض) کے ساتھ خط و کتابت کی اور فیصلہ کے لیے دو آدمیوں کو حکم مقرر کیا گیا تو آٹھ ہزار افراد جو لوگوں میں اچھے قرآن پڑھنے والے تھے وہ مجمع سے الگ ہوگئے اور ایک مقام جس کا نام حروراء تھا کوفہ کی ایک جانب وہ قیام پذیر ہوگئے وہ حضرت علی (رض) سے ناراض ہوگئے انھوں نے کہا کہ تم نے اس قمیص کو اتادیا جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں پہنائی اور اس نام کو مٹادیا جو اللہ نے تمہارے لیے رکھا پھر چل کر اللہ کے دین میں حکم مقرر کیا حالانکہ حاکم تو صرف ایک اللہ کی ذات ہے جب علی (رض) کو ان کی ناراضگی اور جماعت سے علیحدگی کی خبرپہنچی تو اعلان کرنے والے کو اعلان کا حکم دیا کہ امیرالمومنین کی پاس صرف وہی شخص ہو جو حامل قرآن ہو جب گھر قار ی قرآن حضرات سے بھر گیا تو امام عظیم کا مصحف منگوایا جب قرآن ان کے سامنے رکھدیا گیا تو اس کو اپنے ہاتھ الٹنا پلٹنا شروع کردیا اور کہا اے قرآن آپ ہی بتائیں لوگوں کو لوگوں نے آواز لگائی اے امیر المومنین آپ قرآن سے کیا پوچھنا چاہتے ہیں وہ تو روشنائی ہے اوراق میں ہم بتلاتے ہیں جو کچھ ہم نے قرآن سے سمجھا آپ کیا چاہتے ہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا تمہارے یہ ساتھی (یعنی خوارج) میرے اور ان کے درمیان کتاب اللہ فیصلہ کرے گی اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتے ہیں ایک مرد عورت کے اختلاف کے متعلق :
ان خفتم شقاق بینھما فابعثوا حکما من اہلہ وحکما من اہلہا ان یریدا اصلاحا یوفق اللہ بینما
یعنی اگر میاں بیوی میں اختلاف کا اندیشہ ہو تو مرد کے خاندان سے ایک حکم اور عورت کے خاندان سے ایک حکم مقرر کیا جائے اگر دونوں حکم اصلاح احوال چاہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی برکت سے اصلاح فرمادے گا پوری امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اور عزت ایک مرد وعورت کے خون اور حرمت سے بڑھ کر ہے یہ لوگ مجھ سے اس بات پر ناراض ہوگئے کہ میں نے حضرت معاویہ (رض) سے مکاتبت کی حضرت علی (رض) نے لکھا کہ ہمارے پاس سہیل بن عمرو آئے ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ میں تھے جب انھوں نے اپنی قوم قریش کے ساتھ صلح کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوایا بسم اللہ الرحمن الرحیم توسہیل نے کہا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ لکھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کر پھر کیا لکھیں ؟ توسہیل نے کہا باسمک اللھم لکھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوا یا محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) توسہیل نے کہا کہ ہم آپ کو اللہ کا رسول مانتے تو جھگڑا ہی نہ ہوتا تو لکھوایا ھذا ماصالح محمد بن عبداللہ قریشا لقدکان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة احمد والذنی ابویعلی ابن عساکر سعید بن منصور

31566

31555 (أيضا) عن زيد بن وهب الجهني أنه كان في الجيش الذين كانوا مع علي الذين ساروا إلى الخوارج ، فقال علي : أيها الناس ! إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يخرج قوم من أمتي يقرأون القرآن ليست قراءتكم إلى قراءتهم شيئا ولا صلاتكم إلى صلاتهم بشئ ولا صيامكم إلى صيامهم شيئا ، يقرأون القرآن يحسبون أنه لهم وهو عليهم ، لا تجاوز صلاتهم تراقيهم ، يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية ، لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قضى لهم على لسان نبيهم صلى الله عليه وسلم لاتكلوا عن العمل ، وآية ذلك أن فيهم رجلا له عضد ول ليست له ذراع على رأس عضده مثل حملة الثدي عليه شعرات بيض ، أفتذهبون إلى معاوية وأهل الشام وتتركون هؤلاء يخلفونكم في ذراريكم وأموالكم ؟ والله ! إني لارجو ا أن يكونوا هؤلاء القوم ، فانهم قد سفكوا الدم الحرام وأغاروا في سرح الناس ، فسيروا على اسم الله تعالى ! قال سلمة بن كهيل فنزلني زيد بن وهب منزلا حتى قال : مررنا على قنطرة فلما التقينا وعلى الخوارج يومئذ عبد الله بن وهب الراسبي فقال لهم : القوا الرماح وسلوا السيوف وجفونها ! فاني أخاف أن يناشدوكم كما ناشدوكم يوم حروراء ، فرجعوا فوحشوا برماحهم واستلوا السيوف وشجرهم الناس برماحهم قال : وقتل بعضهم على بعض ، وما أصيب من الناس يومئذ إلا رجلان فقال علي : التمسوا فيهم المخدج ! فالتمسوه فلم يجدوه ، فقام علي بنفسه حتى أتى ناسا قد تقل بعضهم على بعض ، فقال : أخروهم ! فوجدوه مما يلي الارض ، فكبر وقال : صدق الله وبلغ رسوله قال : فقام إليه عبيدة السلماني فقال : يا أمير المؤمنين ! والله الذي لا إله إلا هو ! لقد سمعت هذا الحديث من رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقال : إي والله الذي لا إله إلا هو ! حتى استحلفه ثلاثا وهو يحلف له. (عب ، م وخشيش وأبو عوانة وابن أبي عاصم ، ق).
31555 ۔۔۔ زید بن وہب جہنی سے روایت ہے کہ وہ بھی اس لشکر میں شامل تھے جو حضرت علی (رض) نے خوارج کی سرکوبی کے لیے روانہ فرمایا تھا حضرت علی (رض) نے فرمایا اے لوگو ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے تمہاری قرأت کی ان کی قرأت کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہ ہوگی اور تمہاری نماز ان کی نماز کے مقابلہ نہ ہوگی تمہارے روزے ان کے روزوں کے مقابل کے نہ ہوں گے ان کی نمازیں حلق سے نیچے نہ اتریں گی دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ لشکر جو ان سے مقابلہ کرے گا اگر اس اجر کو جان لے جوان کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی معلوم ہوا تو دیگر اعمال چھوڑ کر اسی اجر پر اعتماد کرکے بیٹھ جائے ان کی علامت یہ ہے کہ ان میں ایک شخص ہوگا اس کا ایک کلائی کے بغیر ہوگا اور بازو کے سرے پر عورت کے پستان کی طرح ہوگا اس پر چند بال اگے ہوئے ہوں گے کیا تم معاویہ اہل شام سے مقابلہ میں جانا چاہتے ہو ان کو اپنے بچوں اور اموال پر چھوڑ جان چاہتے ہو اللہ کی قسم میرے خیال کے مطابق یہی لوگ ہیں جنکے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیش گوئی فرمائی تھی کیونکہ ان لوگوں نے ناحق خون بہایا ہے اور لوگوں کے مویشیوں پر غارت ڈالی اللہ تعالیٰ کے نام پر چل پڑو سلمہ بن کہیل نے کہا زید بن وھب نے مجھے ایک جگہ اتارا یہاں تک مجھ سے فرمایا کہ ہمارا ایک پل پر گذر ہوا جب ہمارا مقابلہ ہوا اس وقت خوارج کے امیر عبداللہ بن وصب راسی تھا تو اس نے قوم سے کہا نیزے پھینک دو اور تل اور یں اپنے نیام سے باہر نکال لو کیونکہ مجھے خوف ہے کہ جس طرح حروراء کے دن تمہیں قسمیں دی گئیں آج بھی قسم دی جائے وہ لوٹ گئے انھوں نے نیزے پھینک دئیے تلواریں توڑدیں لوگوں نے اس دن ان کے نیزوں کو لکڑیاں بنایا بعض بعض پر قتل کئے گئے مسلمانوں میں سے صرف دو افراد شہید ہوئے حضرت علی (رض) نے فرمایا ان میں مخدوج کو تلاش کرو لوگوں نے تلاش کیا لیکن وہ نہ مل سکا حضرت علی (رض) خود اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک اس قوم کے پاس پہنچے جو قتل کرکے ایک دوسرے پر پھینکے گئے تھے تو فرمایا کہ ان کو دوسری طرف کرو چنانچہ بالکل زمین کے ساتھ لگا ہوا ملاتو انھوں نے اللہ اکبرکہا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا اللہ کے نبی نے حق طریقہ پر پہنچایا عبیدہ سلمانی اٹھے اور کہا اے امیر المومنین واللہ الذی لاالہ اھو کہا تحقیق آپ نے یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ تو فرمایا ” ای واللہ “ یعنی اللہ کی قسم میں نے حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے تین مرتبہ قسم لی وہ ہر مرتبہ قسم کھاتے رہے ۔ عبدالرزاق مسلمہ وخشیش وابوعوانہ وابن عاصم و بیہقی
31556 ۔۔۔ (ایضا ) عبداللہ بن ابی رافع مولیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ جب وقت حروریہ (خوارج) نے بغاوت کی وہ حضرت علی (رض) کے ساتھ تھے انھوں نے نعر ہ لگایا ان الحکم ال اللہ فیصلہ صرف اللہ کا ہے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ کلمتہ حق ارید بھا الباطل کہ حق کلمہ سے باطل مطلب لیا گیا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قوم کے متعلق پیش گوئی فرمائی تھی میں ان کے اوصاف ان میں پارہا ہوں وہ اپنی زبان سے حق بات کہیں گے لیکن وہ حق بات ان کے دل تک نہیں پہنچے گی وہ اللہ تعالیٰ کے مخلوق میں مبغوض ترین لوگ ہوں گے ان میں ایک کالا شخص ہوگا جس کا ایک ہاتھ بکری کی پستان یا عورت کی پستان کے طرح ہوگا جب ان کو قتل کیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اس شخص کو تلاش کرو لیکن ان اوصاف کا حامل شخص نہ مل سکاتو فرمایا کہ واپس جاکر دوبارہ تلاش کرو اللہ کی قسم نہ میں نے جھوٹ بولا نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا دویاتین مرتبہ یہ فرمایا پھر ایک جگہ وہ مل گیا اس کی لاش لاکر ان کے ساتھ رکھی گئی ۔ ابن وھب مسلم ابن حریر وابوعوانہ ابن حیان ابن ابی عاصم بیہقی

31567

31556 (أيضا) عن عبيد الله بن أبي رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الحرورية لما خرجت وهو مع علي بن أبي طالب قالوا : لا حكم إلا لله ، قال علي : كلمة حق أريد بها باطل ، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم وصف ناسا إني لاعرف صفتهم في هؤلاء يقولون الحق بألسنتهم لا يجوز هذا منهم - وأشار إلى حلقه - من أبغض خلق الله إليه ، منهم أسود إحدى يديه طبي شاة أو حلمة ثدي ، فلما قتلهم علي بن أبي طالب : قال : انظروا ! فنظروا فلم يجدوا شيئا ، فقال : ارجعوا ! فو الله ما كذبت ولا كذبت مرتين أو ثلاثا ثم وجدوه في خربة فأتوا به حتى وضعوه بين يديه.(ابن وهب ، م وابن جرير وأبو عوانة ، حب وابن أبي عاصم ، ق).
31556 ۔۔۔ (ایضا) عبید اللہ سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے خوارج کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ ان میں ایک ہاتھ کٹایا چھوٹے ہاتھ یا اس کا ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم غرور میں مبتلا ہوجاؤ گے تو میں تمہیں بتلا دیتا وہ عدہ جو اللہ تعالیٰ نے ان سے قتال کرنے والوں سے اپنے نبی کی زبانی فرمایا راوی کہتے ہیں میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے خود زبانی سنا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تو انھوں نے فرمایا رب کعبہ کی قسم میں نے خود یہ بات تین مرتبہ ان کی زبانی سنی ہے۔ (طبرانی بخاری ترمذی مسلم ابوداؤد ابن ماجہ ابویعلی وابن جریر وخشیش وابوعوانہ ابویعلی ابن حبان ابن ابی عاصم بیہقی)

31568

31557 (أيضا) عن عبيدة أن عليا ذكر الخوارج فقال : فيهم رجل مخدج اليد أو مودن اليد أو مثدون اليد ، لو لا أن تبطروا لحدثتكم بما وعد الله الذين يقتلونهم على لسان محمد صلى الله عليه وسلم ، قال : قلت : أنت سمعته من محمد صلى الله عليه وسلم ؟ قال : اي ورب الكعبة ثلاث مرات. (ط ، خ ، ت م (، د ، ه ، ع وابن جرير وخشيش وأبو عوانة ، ع ، حب وابن أبي عاصم ، هق).
31557 ۔۔۔ ایضا ) عبیداللہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے خوارج کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ ان میں ایک ہاتھ کٹا یا چھوٹے ہاتھ یا اس کا ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم غرور میں مبتلا ہوجاؤ گے تو میں تمہیں بتلا دیتا وہ وعدہ جو اللہ نے ان سے قتال کرنے والوں سے اپنے نبی کی زبانی فرمایا ۔ راوی کہتے ہیں میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے خود زبانی سنا ہے رسول اللہ سے تو انھوں نے فرمایا کہ رب کعبہ کی قسم میں نے خود یہ بات تین مرتبہ ان کی زبانی سنی ہے۔ طبرانی ، بخاری، ترمذی، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ، ابویعلی وابن جریر، وخشیش وابوعوانہ ابویعلی ، وابن حبان، وابن ابی عاصم و بیہقی ۔

31569

31558 (مسند الصديق) عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير أنه كان في عهد أبي بكر إلى الناس حين وجههم إلى الشام : إنكم ستجدون قوما محلوقة رؤسهم فاضربوا مقاعد الشيطان منهم بالسيوف ! فو الله لان أقتل رجلا منهم أحب إلي من أن أقتل سبعين من غيرهم ! وذلك بأن الله تعالى يقول : (فقاتلوا أئمة الكفر) (ابن أبي حاتم).
31558 ۔۔۔ (مسندالصدیق) عبدالرحمن بن زبیر بن نقیر (رض) سے روایت ہے کہ وہ صدیق اکبر (رض) کے زمانہ میں جن لوگوں کو ملک شام بھیجا گیا تھا ان میں شامل تھے تو فرمایا تم ایک ایسی قوم کو پاؤ گے جن کے سرمنڈے ہوئے ہوں گے اس شیطانی فرقہ کی تلوار سے خبرلو اللہ کی قسم ان میں سے ایک شخص کو قتل کرنا مجھے دوسرے کفار میں سے ستر کو قتل کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اس کی وجہ ارشادباری تعالیٰ ہے۔ فقاتلوا ائمة الکفر ابن ابی حاتم

31570

31559 (مسند عمر) عن صبيغ بن عسل قال : جئت عمر ابن الخطاب زمان الهدنة وعلي غديرتان وقلنسوة فقال عمر : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يخرج من المشرق حلقا الرؤوس يقرأون القرآن لا يجاوز حناجرهم ، طوبى لمن قتلوه ! وطوبى لمن قتلهم ثم أمر عمر أن لا أدوي ولا أجالس (كر).
31559 ۔۔۔ (مسندعمر (رض)) صبیغ بن غسل سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس آیا صلح کے زمانہ میں میرے سر پر بالوں کے پٹھے تھے اور ٹوپی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مشرق کی طرف سے ایک قوم نکلے گی ان کے سرمنڈے ہوئے ہوں گی وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کا قرآن حلق سے نیچے نہ اترے گا خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جو ان کے ہاتھ قتل ہو یا ان کو قتل کرے پھر حضرت عمر (رض) نے حکم دیا نہ ان کی بات سنی جائی نہ ایسے لوگوں کی مجلس میں بیٹھا جائے۔ رواہ ابن عساکر

31571

31560 (مسند علي) عن زيد بن وهب قال : قدم علي على قوم من الخوارج فيهم رجل يقال له الجعد بن نعجة فقال له : اتق الله يا علي ! فانك ميت فقال علي : بل مقتول ضربة على هذه تخضب هذه - وأشار علي إلى رأسه ولحيته بيده - قضاء مقضي وعهد معهود ، وقد خاب من افترى ، ثم عاتب عليا في لباسه : فقال : لو لبست لباسا خيرا من هذا ! فقال : مالك وللباسي ! إن لباسي هذا أبعد لي من الكبر وأجدر أن يقتدي بي المسلمون. (ط وابن أبي عاصم في السنة ، عم ، حم في الزهد والبغوي في الجعديات ، ك ، ق في الدلائل ، ض).
31560 ۔۔۔ (مسند علی) زید بن وھب سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) خوارج کی ایک جماعت کے پاس آئے ان میں ایک شخص تھا جسے جعد بن نعجہ کہا جاتا تھا ۔ اس نے کہا ” انق اللہ یاعلی “ اے علی اللہ سے ڈرو کیونکہ تم بھی مرنے والے ہو حضرت علی (رض) نے فرمایا بلکہ شہید ہونے والاہوں اس پر ایک ضرب اس کو رنگین بنادے گی حضرت علی (رض) اپنے سر اور ڈاڑھی کی طرف اشارہ فرمایا اپنے ہاتھ سے یہ تقدیر نافذ ہو کر رہے گی یہ عہد پورا ہو کر رہے گا وہ ناکام ہواجس نے جھوٹ باندھا پھر حضرت علی (رض) کو ان کے لباس کے متعلق عیب لگایا اور کہا کہ اگر آپ اس سے اچھا لباس پہن لیتے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ تمہیں میرے لباس سے کیا واسطہ ؟ میرا یہ لباس مجھے کبر سے بہت دور رکھتا ہے اور اس قابل ہے کہ اس میں مسلمان میری اقتداء کرے۔ (طبرانی وابن ابی عاصم فی السنہ احمد فی الزھد والبغوی فی الجعدیات مستدرک بیہقی فی الدلائل ضیاء مقدسی )

31572

31561 عن علي قال : إن مما عهد إلى النبي صلى الله عليه وسلم أن الامة ستغدر بي من بعده. (ش والحارث والبزار ، ك ، عق ، ق في الدلائل).
31561 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے مطلع فرمایا کہ امت کی لوگ ان کے بعد سے غداری کریں گے۔ (ابن ابی شیبة والحارث والبزار مستدرک عقیلی بیہقی فی الدلائل)

31573

31562 عن علي قال : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : عهد معهود أن الامة ستغدر بك بعدي وأنت تعيش على ملتي وتقتل على سنتي ، من أحبك أحبني ومن أبغضك أبغضني ، وإن هذه ستخضب من هذه يعني لحيته من رأسه. (ك).
31562 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ مجھے سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک بات ہو کر رہے گی کہ امت کے لوگ میرے بعد تم سے غداری کریں گے اور تم میری طریقہ پر قائم رہو گے اور میری سنت پر قتل کئے جاؤ گے جو تم سے محبت کرتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو تم سے بغض رکھتا ہے وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے یہ اس سے رنگین ہوگی سر اور ڈاڑھی کی طرف اشارہ فرمایا۔ مستدرک

31574

31563 (أيضا) عن أبي يحيى قال : نادى رجل من الغالين عليا وهو في الصلاة صلاة الفجر : ولقد أوحي اليك وإلى الذين من قبلك لئن أشركت ليحبطن عملك ولتكونن من الخاسرين ، فأجابه علي وهو في الصلاة : فاصبر إن وعد الله حق ولا يستخهفنك الذين لا يوقنون. (ش وابن جرير).
31563 ۔۔۔ ایضا) ابی یحییٰ سے روایت ہے کہ غالین میں سے ایک شخص نے حضرت علی (رض) کو آواز دی اس حال میں کہ آپ فجر کی نماز میں تھے ، ولقد اوحی الیک والی الذین من قبلک لئن اشرکت لیحبطن عملک ولتکونن من الخاسرین۔ یہ آیت پڑھ کر سنایا تو حضرت علی نے اس کی جواب میں دوسری آیت پڑھی : فاصبر ان وعداللہ حق ولایستخفنک الذین لایوقنون۔ ابن ابی شیبہ، وابن جریر۔

31575

31564 عن علي قال : كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس عنده أحد إلا عائشة فقال : أي علي ! كيف أنت وقوم يخرجون بمكان كذا وكذا - وأومأ بيده إلى المشرق - يقرأون الرقآن لا يجاوز حناجرهم أو تراقيهم يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية ، فيهم رجل مخدج اليد كأن يده ثدي حبشية. (ش وابن راهويه والبزار وابن أبي عاصم وابن جرير ، عم ، ع).
31563 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھا وہاں حضرت عائشہ (رض) کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا تو ارشاد فرمایا اے علی اس وقت تمہارا کیا حال ہو جب کچھ لوگ اس جگہ پر خروج کریں گے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ فرمایا اور قرآن پڑھیں گے ان کا قرآن حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکل جاتا ہے ان میں ایک شخص ناقص الید ہوگا اس کا ہاتھ ایسا ہوگا جی سے حبشی عورت کی پستان۔ (ابن ابی شیبة ابن راہویہ والبزار ابن ابی عاضم وابن جریر عم ابویعلی)

31576

31565 (أيضا) عن زر أنه سمع عليا يقول : أنا فقأت عين الفتنة لو لا أنا ما قوتل أهل النهروان وأهل الجمل ، ولو لا أني أخشى أن تتكروا العمل لانبأتكم بالذي قضى الله على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم لمن قالتهم مبصرا ضلالتهم عارفا بالهدى الذين نحن عليه. (ش ، حل والدورقي).
31564 ۔۔۔ زربن حبیش سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت علی (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے فتنہ کی آنکھ پھوڑ دی اگر میں نہ ہوتا تو اہل نہر وان اور اہل حمل قتل نہ ہوئے اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ عمل چھوڑ بیٹھ جائیں گے تو میں بتلا دیتا وہ خوشخبری جس کی اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی بشارت دی ان لوگوں کے لیے جو ان ان خوارج سے قتال کریں خودحق پر ہو کر ان کو گمراہ سمجھتے ہوئے اس ہدایت کو پہچانتے ہوئے جس پر ہم ہیں۔ ابن ابی شبیة حلیة الاولیاء والدورقی

31577

31566 (أيضا) عن أبي كثير قال : كنت مع سيدي علي بن أبي طالب حين قتل أهل النهروان فكأن الناس وجدوا في أنفسهم من قتلهم فقال علي : يا أيها الناس ! إن نبي الله صلى الله عليه وسلم حدثني أن ناسا يخرجون من الدين كما يخرج السهم من الرمية ثم لا يعودون فيه أبدا ، وآية ذلك أن فيهم رجلا أسود مخدج اليد إحدى يديه كثدي المرأة لها حلمة كحلمة المرأة ، قال : وأحسبه قال : حولها سبع هلبات فالتمسوه ! فاني لا أراه إلا فيهم ، فوجدوه على شفير النهر تحت القتلى فقال : صدق الله ورسوله ، وفرح الناس حين رأوه واستبشروا وذهب عنهم ما كانوا يجدون.(حم والحميدي والعدني).
31565 ۔۔۔ (ایضا) ابی کثیر سے روایت ہے کہ میں سیدی علی بن ابی طالب (رض) کے ساتھ تھا جس وقت اہل نہروان کو قتل کیا لوگوں کو ان سے قتال میں کچھ تردو ہوا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا اے لوگو ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا کہ ایک قوم دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر کبھی بھی لوٹ کر نہیں آئیں گے ان لوگوں کی نشانی یہ ہوگی کہ ان میں ایک کالا شخص ہوگا ناقص الید اس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا اور میرے خیال میں ہے یہ بھی فرمایا کہ اس کے گردسات بال ہوں گے اس کو تلاش کرو کیونکہ میرے خیال کے مطابق یہ شخص ان میں موجودہوگا لوگوں نے اس شخص کو پایا نہر کے کنارے پر اور مقتولین کے نیچے پڑا ہوا تھا تو ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا جب اس کو دیکھالوگ خوش ہوگئے اور انھوں نے ایک دوسرے کو بشارت دی اور ان کا شک دور ہوگیا۔ احمد حمیدی عدی

31578

31567 عن أبي اسحقا عن عاصم بن ضمرة قال : قال علي : ما تقول الحرورية ؟ قالوا : يقولون : لا حلكم إذا لله ، قال : الحكم لله وفي الارض حكما ولكنهم يقولون : لا إمارة ، ولا بد للناس من إمارة يعمل فيها المؤمن ويستمع فيها الفاجر والكافر ويبلغ الله فيها الاجل. (عب ، ق).
31566 ۔۔۔ ابی اسحاق عاصم بن حمرہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ حروریہ کیا کہتے ہیں ؟ لوگوں نے بتلایا کہ وہ کہتے لاحکم الا اللہ تو فرمایا حکم تو اللہ ہی کا نافذ ہوگا زمین میں اور احکام میں ہیں لیکن یہ لوگ کہتے ہیں کہ اور کسی کی امارت قبول نہیں حالانکہ امارت کو تسلیم کرنا ضروری ہے جس پر مومن عمل کرے اس میں فاجر اور کافر بھی اطاعت کریں ۔ اللہ تعالیٰ اس میں اجل کو پورا فرمائیں۔ عبدالرزاق، بیہقی

31579

31568 عن الحسن قال : لما قتل علي الحرورية قالوا : من هؤلاء يا أمير المؤمنين ! أكفار هم ؟ قال : من الكفر فروا ، قيل : فمنافقون ؟ قال : إن المنافقين لا يذكرون الله إلا قليلا وهؤلاء يذكرون الله كثيرا ، قيل : فما هم ؟ قال : قوم أصابتهم فتنة فعموا فيها وصموا. (عب).
31567 ۔۔۔ حضرت حسن سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) نے حرور یہ (خوارج) کو قتل کیا تو لوگوں نے پوچھا اے امیر المومنین یہ مقتولین کون ہیں یہ کافر ہیں یامؤمن ؟ تو فرمایا یہ کفر سے نوبھاگے ہیں تو پوچھا گیا پھر تو منافق ہیں تو فرمایا کہ منافقین تو اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کو بہت یاد کرتے ہیں تو پوچھا گیا کہ پھر یہ کون ہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا یہ قوم ہے جو فتنہ میں مبتلا ہوگئی اس میں اندھے بہرے ہوگئے ۔ رواہ عبدالرزاق

31580

31569 عن كثير بن نمر قال : جاء رجل برجل من الخوارج إلى علي فقال : يا أمير المؤمنين ! هذا يسبك ، قال : فسبه كما سبني ! قال : ويتوعدك ، قال : لا أقتل من يقتلني ، ثم قال : لهم علينا ثلاث : أن لا نمنعهم المساجد أن يذكروا الله فيها ، وأن لا نمنعهم الفئ ما دامت أيديهم في أيدينا ، وأن لا نقاتلهم حتى يقاتلونا. (أبو عبيد ، ق).
31568 ۔۔۔ کثیر بن نمر سے روایت ہی کہ ایک شخص خوارج میں سے ایک شخص کو حضرت علی (رض) کی خدمت میں لے آیا اور عرض کیا اے امیر لمومنین یہ شخص آیوکوگالی دیتا ہے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا تم بھی اس کو ایسی ہی گالی دیدوجیسی وہ مجھے گالی دیتا ہے عرض کیا کہ یہ آپ کو قتل کی دھمکی بھی دیتا ہے تو فرمایا جو مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں اس کو قتل نہیں کروں گا پھر فرمایا کہ ان کے ہم پر تین حقوق ہیں۔
1 ان کو مساجد میں آنے سے نہ روکیں۔
2 ان کو مال غنیمت سے حصہ دیتے رہیں جب تک وہ ہماری حکومت میں رہیں۔
3 اور ہم ان سے قتال نہ کریں تاوقتیکہ وہ خود قتال کریں ۔ ابوعبیدبیہقی

31581

31570 عن علقمة قال : سمعت علي بن أبي طالب يقول يوم النهروان : أمرت بقتال المارقين ، وهؤلاء المارقون.(ابن أبي عاصم).
31570 ۔۔۔ علقمہ فرماتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب سے سنا نہر وان کے دن فرما رہے کہ مجھے مارقین ۔ (دین سے خروج کرنے والوں ) سے قتال کا حکم دیا گیا ہے یہ مارقین ہیں۔ ابن ابی عاصم

31582

31571 عن أبي سعيد قال : قال علي بن أبي طالب : أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بذهبة في تربتها وكان بعثه مصدقا على اليمن فقال : اقسمها بين أربعة بين الاقرع بن حابس ، وزيد الخيل الطائي ، وعيينه بن حصن الفزاري ، وعلقمة بن علاثة العامري ! فقال رجل غائر العينين ناتئ الجبين مشرف الجبهة محلوق الرأس فقال : والله ما عدلت ، فقال : ويلك ! من يعدل إذا لم أعدل ؟ إنما أتألفهم ، فأقبلوا عليه لقتلوه فقال : اتركوه ! فان من ضئضئي هذا قوما يخرجون في آخر الزمان يقتلون أهل الاسلام ويتركون أهل الاوثان ، لئن أدركتهم لاقتلتهم قتل عاد. (ابن أبي عاصم).
31571 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں سونے کا ایک ٹکڑا لے کر حاضر ہوا جو منی میں ملا ہوا تھا ان کو صدقہ وصول کرنے کے لیے یمن بھیجا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ یہ مال چار شخصوں میں تقسیم کردو اقرع بن حابس زید انحیں الطانی حیینہ بن حصین فزاری علقمہ بن علاء العامری تو ایک شخص نے کہا جس کی آنکھ اندر دھنسی ہوئی تھی بھنویں کٹی ہوئی کشادہ پیشانی اور سر منڈا ہوا اس نے اعتراض کیا واللہ ماعدلت اللہ کی قسم آپ نے انصاف نہیں کیا اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تیرا ناس ہواکر میں بھی انصاف نہ کروں تو پھر دنیا میں کوئی انصاف کرے گا ؟ میں نے تو تالیف قلوب کی خاطر ایسا کیا ہے تو صحابہ (رض) اس کو قتل کرنے کے لیے آگے بڑھے لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمادیا اور فرمایا کہ آخری زمانہ میں میرے خاندان کے کچھ لوگ نکلیں گے جو اہل اسلام کو قتل کریں گے لیکن مشرکین کو چھوڑ دیں گے اگر ایسے لوگوں کو پاؤں تو ان کو قوم عاد کی طرح قتل کروں گا۔ ابن عاصم

31583

31572 عن سويد بن غفلة قال : سألت عليا عن الخوارج فقال جاء ذو الثدية المحدجي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقسم فقال : كيف تقسم ؟ والله ما تعدل ! قال : فمن يعدل ؟ فهم به أصحابه فقال : دعوه ! سيكفيكموه غيركم ، يقتل في الفئة الباغية ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، قتالهم حق على مسلم. (ابن أبي عاصم).
31572 ۔۔۔ سو ید بن غفلہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) سے خوارج کے متعلق پوچھا تو فرمایا ایک پستان والے ناقص ہاتھ والاشخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آپ مال غنیمت تقسیم کررہے تھے تو اس نے کہا آپ کیسے تقسیم فرما رہے ہیں اللہ کی قسم آپ نے انصاف نہیں کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ پھر کون انصاف کرے گا صحابہ (رض) نے اس کے قتل کا ارادہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روک دیا اور فرمایا تمہارے علاوہ اور لوگ اس کے لیے کافی ہوں گے یا ایک باغی فرقہ کے ساتھ قتل ہوگا جو دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے ان سے قتال کرنا مسلمانوں پر لازم ہے۔ ابن ابی عاصم

31584

31573 عن أبي موسى الواثلي قال : شهدت علي بن أبي طالب حين قتل الحرورة فقال : انظروا ! في القتلى رجل يده كأنها ثدي المرأة ، فان رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبرني أني صاحبه ، فقلبوا القتلى فلم يجدوه فقال لهم علي : انظروا ! وبحث عليه سبعة نفر فقلبوه فنظروا فإذا هو فيه فجئ به حتى ألقي بين يديه ، فخر علي ساجدا وقال : أبشروا ! قتلاكم في الجنة وقتلاهم في النار. (ابن أبي عاصم ، ق في الدلائل ، خط).
31573 ۔۔۔ ابو واثنی سے روایت ہی کہ حضرت ابوموسیٰ حضرت علی (رض) کے پاس اس وقت حاضر ہوئے جب وہ خوارج کو قتل کررہے تھے پھر فرمایا کہ مقتولین میں ایک ایسے شخص کو تلاش کرو اس کا ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے خبردی تھی کہ میں اس کے مقابلہ میں نکلوں گا تو لوگوں نے مقتولین کو الٹ پلٹ کر دیکھا تو وہ شخص ان میں موجود تھا اس کو لایا گیا یہاں تک اس کو آپ کے سامنے رکھدیا گیا حضرت علی (رض) سجدہ میں گرپڑے اور فرمایا خوش ہوجاو تمہیں مقتولین جنت میں ہیں اور خوارج کے مقتولین جہنم میں۔ ابن ابی عاصم بیہقی فی الدلالل

31585

31574 عن طارق بن زياد قال : خرجنا مع علي إلى الخوارج فقتلهم ، قال : اطلبوا ! فان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال : إنه سيخرج قوم بتكلمون بكلمة الحق لا يجاوز حلوقهم ، يخرجون من الحق كما يخرج السهم من الرمية ، سيماهم أن فيهم رجلا أسود مخدج اليد في يده شعرات سود ، فانظروا ! إن كان هو فقد قتلتم شر الناس وإن لم يكن فقد قتلتم خير الناس ، فبكينا فقال : اطلبوا ! فطلبنا فوجدنا المخدج فخررنا سجودا وخر علي معنا. (الدورقي وابن جرير).
31574 ۔۔۔ طارق بن زیادہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ خوارج کے مقابلہ کے لیے نکلے ان کو قتل کیا اس کے بعد فرمایا کہ ان کو تلاش کرو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک قوم کا ظہور ہوگا جو کلمہ حق کے ساتھ گفتگو کریں گے لیکن وہ حق ان کے سینہ سے نیچے نہ اترے گا اور وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے ان کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک شخص ہوگا رنگ اس کا سیاہ ہوگا اس کا اہاتھ ناقص ہوگا اس میں چند بال ہوں گے دیکھو اگر مقتولین میں وہ موجود ہے تو تم نے بدترین شخص کو قتل کیا اگر وہ نہیں تم نے بہترین شخص کو قتل کیا ہم دوڑپڑے پھر فرمایا کہ تلاش کرو تو ہم نے تلاش کای تو ناقص ہاتھ ہاتھ شخص ان علامتوں کے ساتھ مل کیا تو ہم سجدہ میں گرپڑے۔ حضرت علی (رض) بھی ہمارے ساتھ تھے۔ الدور قی وابن جریر

31586

31575 عن أبي صادق مولى عياض بن ربيعة الاسدي قال : أتية علي بن أبي طالب وأنا مملوك فقلت : يا أمير المؤمنى ! ابسط يدك أبايعك فرفع رأسه إلي فقال : ما أنت ؟ فقلت : مملوك ، قال : لا إذن ، قلت : يا أمير المؤمنين ! إنما أقول : إني شهدتك نصرتك وإذا غبت نصحتك ، قال : فنعم إذن ، فبسط يده فبايعته ، وسمعته يقول : إنه سيأتيكم رجل يدعوكم إلى سبي وإلى البراءة مني ، فأما السب فانه لكم نجاة ولي زكاة ، وأما البراءة فلا تبرؤا مني ؟ فاني على الفطرة. (المحاملي ، كر ، وروي الحاكم في الكنى آخره).
31575 ۔۔۔ ابوصادق مولی فیاض بن ربیعہ الاسدی سے روایت ہے کہ میں علی (رض) کے پاس آیا میں اس وقت غلام تھا میں نے اے امیر المومنین اپنا ہاتھ آگے کیجئے تاکہ میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کروں انھوں نے میری طرف سراٹھاکر دیکھا اور پوچھا آپ کون ؟ میں نے کہا ایک غلام ہوں تو فرمایا کہ پھر میں بیعت نہیں لیتا میں نے کہا اے میر المومنین اگر میں آپ کے ساتھ رہاتو آپ کی مدد کرونگا اور آپ کی عدم موجودگی میں خیرخواہی کروں گا تو فرمایا پھر صحیح ہے اپنا ہاتھ آگے کیا میں نے بیعت کرلی میں نے ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک شخص ظاہر ہوگا وہ دعوت دے گا مجھے گالی دی جائے اور مجھ سے برات کا اظہار کیا جائے جہاں تک گالی کا تعلق ہے وہ تمہاری نجات ہے اور میری لیے زکوۃ جہاں برات کا تعلق ہے مجھ سے برات کا اظہار مت کرو کیونکہ میں فطرت یعنی دین صحیح پر قائم ہوں ۔ (المحاملی ابن عساکر وردی الحاکم فی الکنی آخرہ)

31587

31576 عن جندب الازدي قال : لما عدلنا إلى الخوارج مع علي بن أبي طالب قال : يا جندب ! ترى تلك الرابية ؟ قلت : نعم ، قال : فان رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبرني أنهم يقتلون عندها. (كر).
31576 ۔۔۔ جندب ازدی روایت کرتے ہیں کہ جب ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ خوارج کے مقابلہ کے لیے نکلے تو فرمایا اے جندب ! تم اس ٹیلے کو دیکھ رہے ہو میں نے کہا ہاں تو فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر دی ہے کہ خوارج یہاں قتل ہوں گے ۔ رواہ ابن عساکر

31588

31577 عن سويد بن غفلة أن عليا أتي بناس فقتلهم ثم نظر إلى السماء ثم نظر إلى الارض فقال : الله اكبر ! صدق الله ورسوله ! احفروا هذا المكان ، لا بل هذا المكان ، ثم نظر إلى السماء ثم نظر إلى الارض ثم قال : الله أكبر ! صدق الله ورسوله ، احفروا هذا المكان ، فحفروا فألقاهم فيه ، ثم دخل فدخلت عليه فقلت : أرأيت ما كنت تصنع آنفا ؟ أعهد إليك فيهم رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ؟ فقال : لان أخر من السماء أحب إلي من أن أقول على النبي صلى الله عليه وسلم ما لم يقل ، إنما أنا مكابد ، أرأيت لو قلت الله أكبر صدق الله ورسوله احفروا هذا المكان ، ما كان. (ابن منيع وابن جرير).
31577 ۔۔۔ سوید بن غفلہ (رض) سے روایت ہی کہ خضر علی (رض) کچھ لوگوں سے مقابلہ کے لیے نکلے پھر ان کو قتل کردیا پھر آسمان کی طرف دیکھا پھر زمین کی طرف دیکھا پھر فرمایا اللہ اکبر اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا اس جگہ کی کھدائی کرو نہیں بلکہ اس جگہ کی پھر آسمان کی طرف دیکھا پھر زمین کی طرف پھر فرمایا اللہ اکبرا اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا اس مکان کی کھدائی کرو اس کی کھدائی کی اور مقتولین کو اس میں ڈال دیا پھر گھر میں داخل ہوئے میں بھی ان کے پاس داخل ہوا اور میں نے پوچھا آپ بتلائیے آپ ابھی کیا معاملہ کررہے تھے کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ سے اس بارے میں کوئی عہد لیا ہے ؟ تو فرمایا کہ میں آسمان سے گرپڑوں یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کروں۔ میں تومشقت اٹھانے والاہوں بتلائیے اگر آپ کہتے اگر اللہ اکبر صدق اللہ ورسولہ اس مکان کی کھدائی کروتو کیا تھا۔ ابن منیع وابن جریر

31589

31578 عن ابن عباس قال : لما حكم علي الحكمين قالت له الخوارج : حكمت رجلين ، قال : ما حكمت مخلوقا ، إنما حكمت القرآن (ابن أبي حاتم في السنة ، ق في الاسماء والصفات والاصبهاني وللالكائي).
31578 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) نے حکمین کا تقریر فرمایا توخوارج نے ان سے کہا کہ آپ نے دو آدمیوں کو حکم مقرر کیا ہے تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے مخلوق کو حکم مقرر نہیں کیا بلکہ قرآن کو حکم مقرر کیا ہے۔ (ابن ابی حاتم فی السنہ بیہقی فی الاسماء وانصات والاصبھانی والدلکائی)

31590

31579 عن عمرو بن سعيد قال : أتي علي بقوم من الزنادقة فأمر بحفرتين فحفرنا وأوقد فيها النار ثم قذفهم فيها وأنشأ يقول : لما رأيت الامر أمرا منكرا أوقدت ناري ودعوت قنبرا (ابن شاهين في السنة ، ورواه خشيش عن الشعبي نحوه ، ورواه ابن أبي الدنيا في كتاب الاشراف عن قبيصة بن جابر قال : أتى علي بزنادقة فقتلهم ثم حفر لهم حفرتين فأحرقهم فيهما).
31579 ۔۔۔ عمر وبن سعید سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کے پاس زندیقوں کی ایک جماعت کو لایا گیا تو حکم دیا دوگڑھے کھودے جائیں ہم نے کھودے اور ان میں آگ جلائی گئی پھر ان کو ان میں ڈالددیا پھر یہ شعر پڑھا ۔
لما رائت لامرامر امنکم اوقدت ناری و دعوت فنبرا
جب میں نے منکر کو دیکھاتو آگ جلائی اور قبربنادی ۔
( ابن شاہین فی السنہ حشیش بقی سے روات کی اس جیسی اور ابن ابی الدنیا کتاب الاشراف قبیصہ بن جابر سے روایت کی کہ حضرت علی (رض) کیے پاس زنا دقہ کو لا گیا آپ نے دوگڑھے کھدوا کر ان کو ان میں جلادیا)

31591

31580 عن جابر بن عبد الله قال : أبصرت عيناي وسمعت أذناي من رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجعرانة وفي ثوب فضة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقبضها للناس فيعطيهم ؟ فقال له رجل : يا رسول الله ، اعدل ، فقال : ويلك ، فمن يعدل إلا لم أعدل ؟ لقد خبت وخشرت إن لم أكن أعدل ، فقال عمر بن الخطاب : دعني يا رسول الله فلاقتل هذا المنافق ، فقال : معاذ الله أن يتحدث الناس أني أقتل أصحابي ، إن هذا وأصحابه يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية. (م ، ن وابن جرير ، طب)
31580 ۔۔۔ جابر (رض) سے روایت ہے کہ میری دونوں آنکھوں نے دیکھا میرے دونوں کانوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت سنی ہے جعرانہ کے مقام پر ایک کپڑے میں چاندی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لوگوں میں تقسیم فرما رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک شخص نے کہا اے اللہ کے رسول آپ انصاف کریں تو آپ نے ارشاد فرمایا ارے تیرا ناس ہو اگر میں بھی انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا میں بہت خسارہ نقصان اٹھا آؤں گا اگر میں انصاف نہ کروں ۔ عمر بن خطاب (رض) نے کہا کہ یا رسول اللہ اجازت دیجئے میں اس منافق کی گردن اڑادوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا معاذ اللہ لوگ باتیں بنائیں گے کہ میں اپنے صحابہ (رض) کو قتل کراتا ہوں یہ شخص اور اس کے ساتھی قرآن پڑھتے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے۔ مسلم نسانی ابن جریر طبرانی

31592

31581 عن حذيفة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر أن في أمته قوما يقرأون القرآن ينثرونه نثر الدقل يتأولونه على غير تأويله. (ابن جرير).
31581 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذکر فرمایا کہ میری امت میں ایک قوم ہوگی قرآن کو پڑھیں گے اور اس کو اس طرح پھیلائیں گے جس طرح ردی کھجوروں کو پھیلا یا جاتا ہے اور اس میں تاویل کریں گے ۔ (جو جمہور کی تاویل کے خلاف ہوگی ) ۔ رواہ ابن جریر

31593

31582 عن حذيفة قال : قوم يكونون في هذه الامة يقرأون القرآن ينثرونه نثر الدقل لا يجاوز تراقيهم ، تسبق قراءتهم إيمانهم (ابن جرير).
31582 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اس امت میں ایک قوم پیدا ہوگی جو قرآن پڑھیں گے اور اس طرح پھیلائیں گے جس طرح ردی کھجور پھیلا جاتی ہے اور قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ان کی قرات ایمان سے آگے بڑھ گئے گی ۔ رواہ ابن جریر

31594

31583 عن أبي غالب قال : كنت في مسجد دشمق فجاءوا بسبعين رأسا من رؤس الحرورية فنصبت على درج المسجد ، فجاء أبو أمامة فنظر إليهم فقال : كلاب جهنم ، شر قتلى قتلوا تحت ظل السماء ومن قتلوا خير قتلى تحت ظل السماء ، وبكى ونظر إلي وقال : يا أبا غالب ، إنك من بلد هؤلاء ؟ قلت : نعم ، قال : أعاذك - قال : أظنه قال - الله منهم ، قال : تقرأ آل عمران ؟ قلت : نعم ، قال : (منهن آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله وما يعلم تأويله إلا الله والراسخون في العلم) وقال : (يوم تبيض وجوه وتسود وجوه فأما الذين اسودت وجوههم أكفرتهم بعد إيمانكم فذوقوا العذاب بما كنتم تكفرون) قلت : يا أبا أمامة ! إني رأيتك تهريق عبرتك ، قال : نعم ، رحمة لهم ، إنهم كانوا من أهل الاسلام ، قال : افترقت بنو اسرائيل على واحدة وسبعين فرقة وتزيد هذه الامة فرقة واحدة كلها في النار إلا السواد الاعظم ، عليهم ما حملوا وعليكم ما حملتم وإن تطيعوه تهتدوا وما على الرسول إلا البلاغ ، السمع الطاعة خير من الفرقة والمعصية ، فقال له رجل : يا أبا أمامة ! أمن رأيك تقول هذا أم شئ سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال : إني إذا لجرئ بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم غير مرة ولا مرتين ولا ثلاثة حتى ذكر سبعا. (ش وابن جرير).
31583 ۔۔۔ ابی غالب سے روایت ہے کہ میں دمشق کی جامق مسجد میں تھا تو حرور یہ ٕ(خوراج ) کے ستر سروں کو لاکے مسجد کی سیڑھیوں میں رکھا گیا ابوامامہ آئے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا یہ آسمان کے نیچے بدترین لوگ ہیں جو قتل کئے گئے اور ان کے ہاتھ جو قتل ہوئے وہ آسمان کے نیچے بہترین مقتولین ہیں اور روئے اور میری طرف دیکھا اور پوچھا اے ابوغالب یہ آپکے شہر کے لوگ ہیں ؟ میں نے کہا ہاں تو فرمایا تمہیں ان کے شر سے بچائے میرے خیال میں یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ ان سے بچائے پھر پوچھا آپ آل عمران پڑھتے ہیں ؟ میں نے کہا ہاں فرمایا۔
منھن ایات محکمات ھن ام لکتا ب واخر متشبھات فاما الذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ماتشابہ منہ ابتغاء الفتنة وابتغاء تاویلہ وما یعلم تاویلہ الا اللہ والر اسخون فی العلم
وہی ذات ہے جس نے اتاری ہے تجھ پر کتاب اس میں بعض آیتیں محکم ہیں یعنی ان کی معنی واضح وہ اصل ہیں کتاب کی اور دوسری میں متشابہ یعنی جن کے معنی معلوم یا معین نہیں سو جن کے دلوں میں کجی ہی وہ پیروی کرتے ہیں متشابہات کی گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے اور ان کا مطلب کوئی نہیں جانتاسوائے اللہ کے اور مضبوط علم والے آل عمران دوسری آیت میں ہے جس دن بعض چہرے چمکدار ہوں گے اور بعض چہرے سیاہ ہوں گے سوجنکے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم نے ایمان کے بعد کفر اختیار کیا ہے سوچکھو عذاب سبب تمہارے کفر کے۔
میں نے کہا اے ابوامامہ ! میں نے دیکھا آپ کے آنسو بہہ رہے تھے فرمایا ہاں ان پر رحم آرہا تھا وہ اہل اسلام میں سے تھے فرمایا بنواسرائیل کے اکہتر فرقے ہوئے اس امت کا ایک فرقہ بڑھ جائے گا سب جہنم میں ہوں گے سوائے سوداعظم کے ان کے اعمال کی سزا ان کو بھگتنی ہے اور تمہارے اعمال کا حساب تم سے لیا جائے گا اگر تم نے رسول کی اطاعت کی تو ہدایت پر رہوگے رسول کے ذمہ تو دین پہنچانا ہے سمع وطاعت فرقہ واریت اور معصیت سے بہتر ہے ایک شخص نے ان سے کہا اے ابوامامہ یہ باتیں اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں یا اس بارے میں رسول اللہ سے کوئی روایت سنی ہے اگر اپنی طرف سے یہ باتیں کرو تب تو میں بہت جری ہوں گا بلکہ میں نے یہ روایت رسول اللہ سے متعدد بار سنی ہے دو تین نہیں بلکہ سات مرتبہ ۔ ابن ابی شیبة ابن جریر

31595

31584 عن أبي برزة قال : أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير فجعل يقسمها وعنده رجل أسود مطموم الشعر عليه ثوبان أبيضان بين عينيه أثر السجود وكان يتعرض لرسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يعطه ، فأتاه فعرض له من قبل وجهه فلم يعطه شيئا ، وأتاه من قبل يمينه فلم يعطه شيئا ، ثم أتاه من قبل شماله فلم يعطه شيئا ، ثم أتاه من خلفه فلم يعطه شيئا فقال : يا محمد ! ما عدلت منذ اليوم في القسمة ، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم غضبا شديدا ثم قال : والله ! لا تجدون أحدا أعدل عليكم مني ثلاث مرات ، ثم قال يخرج عليكم رجال من قبل المشرق كان هذا منهم ، هديهم هكذا ، يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ثم يعودون إليه - ووضع يده على صدره - سيماهم التحليق ، لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم مع المسيح الدجال ، فإذا رأيتموهم فاقتلوهم ثلاثا ! هم شر الخلق والخليقة - يقولها ثلاثا. (حم ، ن وابن جرير ، طب ، ك).
31584 ۔۔۔ ابی برزہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ نا نیرلائے گئے اس کو تقسیم فرمانا شروع کیا ان کے پاس ایک شخص تھا رنگ اس کا سیاہ تھا بالوں سے ڈھکا ہوا تھا اس پر دوکپڑے تھے اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان سجدہ کا نشان تھا وہ اپنے ہاتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کرتا تھا لیکن آپ ان کو دیتے نہیں تھے آپ کے پاس سامنے کی جانب سے آیا آپ نے نہیں دیا پھر دائیں جانب سے آیا پھر بھی کچھ نہیں دیا پھر بائیں جانب سے آیا پھر بھی کچھ نہیں دیا پھر پیچھے کی جانب سے آیا پھر بھی کچھ نہیں دیا ۔ پھر کہنے لگا اے اللہ کے رسول آپ نے انصاف نہیں کیا دن بھر تقسیم میں یہ سن کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سخت غصہ میں آئے پھر ارشاد فرمایا واللہ تم کسی کو اپنے اوپر مجھ سے زیادہ انصاف کرنے والا نہیں پاؤ گے تین مرتبہ یہ فرمایا پھر ارشاد فرمایا کہ تم پر مشرق کی جانب سے کچھ لوگ ظاہر ہوں گے یہ شخص بھی انہی میں سے ہوگا ان کی علامت یہ ہوگی قرآن پڑھیں گے جوان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے کیا وہ لوٹ کر دوبارہ آتا ہے۔ اپنے دست مبارک اپنے سینہ پر رکھا ان کی نشانی سرمنڈانا ہوگا یہ ظاہر ہوتے رہیں گے یہاں تک آخری شخص مسیح دجال کے ساتھ ظاہر ہوگا جب تم ان کو دیکھو تو ان کو قتل کرو تین مرتبہ وہ بدترین مخلوق اور بری فطرت والے ہوں گے تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا۔ (احمد نسائی ابن جریر طبرانی مستدرک)

31596

31585 عن أبي بكرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : إن في أمتي قوما يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، فإذا خرجوا فأنيموهم ، فإذا خرجوا فأنيموهم ، فإذا خرجوا فأنيموهم ! فهذه يقول اقتلوهم. (ابن جرير).
31585 ۔۔۔ ابی بکرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں ایک قوم ہے جو قرآن پڑھتے ہیں لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا جو جب وہ نکل آئیں تو ان کو قتل کرو جب نکل آئیں ان کو قتل کرو جب نکل آئیں تو ان کو قتل کرو۔ رواہ ابن جریر

31597

31586 عن أبي بكرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : سيخرج قوم من أمتي أشداء أحداء ذلقة ألسنتهم بالقرآن ، لا يجاوز تراقيهم ، فإذا لقيتموهم فأنيموهم ثم أنيموهم ! فانه يؤجر قاتلهم. (ابن جرير).
31586 ۔۔۔ ابی بکرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں ایک قوم ظاہر ہوگی ان کی زبان کا قرآن کے ساتھ چلنا سخت ہوگا قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب ان سے ملاقات ہوجائے ان کو قتل کرو وہ جب ملیں ان کو قتل کرو کیونکہ ان کے قاتلوں کو اجر ملے گا۔ رواہ ابن جریر

31598

31587 عن أبي بكرة قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بمويل فقعد النبي صلى الله عليه وسلم يقسمه ، فكان يأخذ منه بيده ثم يلتفت عن يمينه كأنه يخاطف رجلا ساعة ثم يعطيه من عنده ، وكانوا يرون أن الذي يخاطبه جبريل ، فأتاه رجل وهو على تلك الحال أسود طويل مشمر محلوق الرأس بين عينيه أثر السجود فقا : يا محمد ! والله ما تعدل ! فغضب النبي صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه فقال : ويحك ! فمن يعدل إذا لم أعدل ؟ فقال أصحابه : ألا نضرب عنقه ؟ فقال : لا أريد أن يسمع المشركون أني أقتل أصحابي ، إنه يخرج هذا في أمثاله وفي أشباهه وفي ضرباته يأتيهم الشيطان من قبل دينهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، لا يتعلقون من الاسلام بشئ.(ابن جرير).
31587 ۔۔۔ ابوبکرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مال آیا تو آپ نے تقسیم کرنا شروع فرمایا اس میں سے اپنے ہاتھ سے لیتے پھر دائیں طرف التفات فرماتے گویا کہ کوئی ان سے مخاطب ہے پھر اس کو اپنی طرف سے عطاء فرماتے ان کا خیال یہ تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جبرائیل (علیہ السلام) مخاطب ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس حال میں تھے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا جس کا رنگ کالا تھا عبادامن اوپرسرمنڈا ہوا دونوں آنکھوں کے درمیان سجدہ کا نشان اس نے کہا اے محمد اللہ کی قسم آپ انصاف نہیں فرماتے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ ہوگئے حتی کہ آپ کے رخسار مبارک سرخ ہوگیا فرمایا تیرا ناس ہو اگر میں بھی انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا ہم اس کی گردن نہ ماردیں آپ نے فرمایا میں نہیں چاہتا کہ مشرکین یہ بات سنے کہ میں اپنے صحابہ (رض) کو قتل کرواتا ہوں ان اور اس کی مثل اس کے مشابہ اس کے قسم کے لوگ نکلیں شیطان ان کے دین پر حملہ آور ہوگا یہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے اسلام کے کسی حکم سے متعلق نہیں رہیں گے۔ رواہ ابن جریر

31599

31588 عن عبد الله بن الصامت عن أبي ذر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن بعدي أو سيكون بعدي من أمتي قوم يقرأون القرآن لا يجاوز حلوقهم ، يخرجون من الدين كما يخرج السهم من الرمية لا يعودون فيه ، هم شرار الخلق والخليقة. قال عبد الله بن الصامة : فذكرت ذلك لرافع ابن عمرو الغفاري فقال : وأنا أيضا قد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. (ش).
31588 ۔۔۔ عبداللہ بن صامت ابوذر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے بعد یا فرمایا عنقریب میرے بعد میری امت میں ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے مگر ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ بدترین مخلوق بدترین عادات والے ہیں عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر رافع بن عمروغفاری سے کیا تو انھوں نے کہا کہ میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے۔ رواہ ابی شیبة

31600

31589 عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي سعيد قال : بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم قسما إذا جاءه ابن ذي الخويصرة التميمي فقال : اعدل يا رسول الله ! فقال : ويلك ! وما يعدل إذا لم أعدل ؟ فقال عمر بن الخطاب : يا رسول الله ! ائذن لي فيه فأضرب عنقه ! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : دعه ! فان له أصحابا يحقر أحدكم صلاته مع صلاتهم وصيامه مع صيامهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، فينظر في قذذه فلا يوجد فيه شئ ، ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شئ ، ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شئ ، ثم ينظر في نصله فلا يوجد فيه شئ قد سبق الفرث والدم ، آيتهم رجل أسود في إحدى يديه أو قال : إحدى ثدييه مثل ثديي المرأة أو مثل البضعة تدردر ، يخرجون على حين فترة من الناس فنزلت فيهم (ومنهم من يلمزك في الصدقات) الاية قال أبو سعيد : أشهد أني سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم وأشهد أن عليا حين قتلهم وأنا معه جئ بالرجل على النعت الذي نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم (عب ، ش).
31589 ۔۔۔ زہری ابوسلمہ سے وابوسعید سے روایت کرتے ہیں اس دوران کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے کہ ان کے پاس ابن ذی الخوبصرہ تیمی آیا اور کہا یا رسول اللہ انصاف فرمائیں تو فرمایا تیرا ناس ہوا اگر میں انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا ؟ تو عمر بن خطاب (رض) نے کہا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجازت دیں کہ میں اس کی گردن اڑادوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ چھوڑ دو کیونکہ اس کے کچھ ساتھی ہیں تم اپنی نماز کو ان کو نماز کے مقابلہ میں اور اپنے روزوں کے ان کے روزے کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ اپنے تیر کے پر کو دیکھے اس میں کچھ بھی اتار نظر نہیں آئے گا اپنی کمان کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا تیر کے پٹھے کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا تیر کے پیکان کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا وہ گوبر اور خون سے آگے نکل گیا اس قوم کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک شخص ہوگا اس کا ایک ہاتھ یا ایک پستان عورت کے پستان کی طرح ہوگا یا شرمگاہ کی طرف اس میں ابھار ہوگا کچھ وقفہ سے ظاہر ہوں گے انہی کے بارے میں آیت ومنھم من یلمزک فی الصدقالا یہ ابوسعید نے کہا کہ میں گواہی دیتاہوں میں نے یہ روایت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خود سنی اور یہ بھی گواہی دیتاہوں کہ حضرت علی (رض) نے جس وقت ان کو قتل کیا ایک شخص کو لایا گیا جس کے اندر بعینہ وہ تمام صفات موجود تھیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان فرمائیں۔ رواہ عبدالرزاق

31601

31590 عن محمد بن شداد عن أبي الزبير عن جابر بن عبد الله نحو حديث الزهري عن أبي سلمة قال جابر : أشهد لسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم وأشهد أن عليا حين قتلهم وأنا معه جئ بالرجل على النعت الذي نعته رسول الله صلى الله عليه وسلم. (عب).
31590 ۔۔۔ محمد بن شدادابی لزبیر سے اور جابر عبداللہ سے حدیث زہری بروایت ابی سلمہ کی طرح روایت کرتے ہیں کہ جابر (رض) نے کہا کہ میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے یہ روایت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی اور یہ بھی گواہی دیتاہوں کہ حضرت علی (رض) نے جب ان کو قتل کیا میں ان کے ساتھ تھا ایک شخص کو لایا گیا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کردہ اور صاف پر تھا۔ رواہ عبدالرزاق

31602

31591 عن أبي سعيد قال : بعث علي وهو باليمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهبة في تربتها فقسمها بين زيد الخيل الطائي وبين الاقرع بن حابس الحنظلي وبين عيينة بن بدر الفزاري وبين علقمة بن علاثة العامري فغضب قريش والانصار وقالوا : يعطي صناديد أهل نجد ويدعنا ، قال : إنما أتألفهم ، فأقبل رجل غائر العينين ناتئ الجبين كث اللحية مشرف الوجنتين محلوق فقال : يا محمد اتق الله ، قال : فمن يطع الله إذا عصيته ؟ أيأمنني على أهل الارض ولا تأمنوني ؟ فسأل رجل من البوم قتله النبي صلى الله عليه وسلم أراه خالد بن الوليد فمنعه ، فلما ولى قال : إن من ضمئضئ هذا قوما يقرأون القرآن لا يجاوز حناجرهم ، يمرقون من الاسلام مروق السهم من الرمية ، يقتلون أهل الاسلام ويدعون أهل الاوثان لئن أنا أدركتهم لاقتلنهم قتل عاد وثمود. (عب وابن جرير)
31591 ۔۔۔ ابی سعید سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے یمن سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جو اپنی مٹی میں تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو تقسیم فرمادیا زیدالخیل الطائی اقرع بن حابس حنظلی عیینہ بن بدر الفزاری علقمہ بن علاقہ العامری کے درمیان تقسیم فرمادیا قریش اور انصار اس پر ناراض ہوئے اور کہا آپ نجد کے سرداروں کو دے رہے ہیں جب کہ ہمیں چھوڑ دیا آپ نے فرمایا کہ میں نے تالیف قلوب کے لیے ایسا کیا تو ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی ، پیشانی ابھری ہوتی ، گھنی داڑھی رخسار ابھرے ہوئے ، سرمنڈا ہوا۔ کہا اے محمد اللہ سے ڈرو تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں بھی نافرمانی کروں تو کون اطاعت کرے گا میں تو زمین والوں پر اعتماد کرتا ہوں تم میرے اوپر اعتماد نہیں کرتے ہو ؟ قوم میں سے ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے قتل کی اجازت مانگی شاید خالد بن ولید ہوں آپ نے منع فرمادیا جب وہ چلا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے خاندان سے ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے مسلمانوں کو قتل کریں گے مشرکین سے تعرض نہیں کریں گے اگر میں ان کو پالوں تو قوم عادوثمود کی طرح ان کو قتل کروں گا۔ عبدالرزاق ابن جریر

31603

31592 عن أبي سعيد الخدري قال : لقتال الخوارج أحب إلي من قتال عدتهم من أهل الشرك. (ش).
31592 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے کہ خوارج سے قتال کرنا مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے اتنی تعداد میں مشرکین کو قتل کروں۔ رواہ ابن ابی شیبة

31604

31593 عن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تفترق أمتي فتمرق منهم مارقة ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، لا يرتدون إلى الاسلام حتى يرتد السهم على فوقه ، سيماهم التحليق ، يقتلهم أولى الطائفتين بالحق ، فلما قتلهم علي قال : إن فيهم رجلا مخدجا. (ابن جرير).
31593 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں افتراق پیدا ہوگا ایک جماعت ان میں خوارج کی ہوگی وہ دین سے اس طرح نکل جائے گی جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ دوبارہ اسلام کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے یہاں تک کہ تیر کمان میں لوٹ آئے اس کی علامت سرمنڈانا ہے دونوں جماعتوں میں سے جو حق کے زیادہ قریب ہوگی وہی ان کو قتل کرے گی جب ان کو حضرت علی (رض) نے قتل کیا تو فرمایا کہ ان میں ایک شخص ہے اس کا ہاتھ ناقص ہے۔ رواہ ابن جریر

31605

31594 عن أبي سعيد قال : ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من أمته يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، ثم لا يعودون فيه حتى يعود على فوقه. (ابن جرير).
31594 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی امت کے کچھ لوگوں کا تذکرہ فرمایا کہ وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر دین کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے یہاں تک تیر کمان میں لوٹ آئے ۔ رواہ ابن جریر

31606

31595 عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : يخرج ناس في آخر الزمان يقولون - أو يتكلمون - بكلمة الحق بأفواههم ، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، ألم تروا الرجل يرمي الصيد فيصيب مراقه فيمرسه ، فينظر إلى النصل فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى الرصاف فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى القدح فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى قذذه فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى فوقه فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، فيقول : ما كنت أرى إلا قد أصبت. (ابن جرير).
31595 ۔۔۔ ابوسعید (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے وہ باتیں کریں گے یا حق کلمہ کے ساتھ کلام کریں گے ان کے ایمان حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے کیا تم نہیں دیکھتے کہ ایک آدمی تیرچلاتا ہے تو شکار کے پیٹ پر لگتا ہے اور اس کو ہلاک کردیتا ہے پھر اس کے پیکان کو دیکھتا ہے اس میں گوبر اور خون لگا ہوا نہیں ہوتا ہے پھر اس کے پٹھے کو دیکھتا ہے اس میں بھی کوئی خون اور گوبر کا دھبہ نہیں ہوتا اس کے بعد دستہ کو دیکھتا ہے اس میں بھی خون اور گوبر کا کوئی دھبہ نہیں ہوتاپھر پر کو دیکھتا ہے اس میں بھی خون اور گوبر کا کوئی دھبہ نہیں ہوتا پھر اس کے منہ کو دیکھتا ہے اس میں بھی خون اور گوبر کا کوئی دھبہ نہیں ہوتا تو کہتا ہے میرا خیال یہی ہے کہ میں نے صحیح نشان لگایا۔ رواہ ابن جریر

31607

31596 عن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يكون في آخر الزمان قوم أحداث الاسنان سفهاء الاحلام ، يقولون من قول خير البرية ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، يقتلهم أدني الطائفتين إلى الله. (ابن جرير).
31596 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم ہوگی کم عمر کم عقل باتیں ایسی کریں گے جو انسانوں میں سے سب سے بہتر شخص کی ہوتی ہیں اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے دونوں جماعتوں میں سے جو اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہوگی وہ ان کو قتل کرے گی ۔ رواہ ابن جریر

31608

31597 عن أبي سعيد قال : بعث علي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بذهبة من اليمن في أديم مقروظ لم تحصل من ترابها ، فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أربعة : بين زيد الخليل والاقرع بن حابس وعيينة بن حصن وعلقمة بن أبي علاثة أو عامر بن الطفيل ، فوجد في ذلك بعض أصحابه والانصار فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تأمنوني وأنا أمين من في السماء ، يأتيني خبر من في السماء صباحا ومساء ، ثم أتاه رجل غائر العينين مشرف الوجنتين ناتئ الجبهة كث اللحية مشمر الازار محلوق الرأس فقال له : اتق الله يا رسول الله ! فقال : ويحك ! ألست أحق أهل الارض أن أتقي الله ، ثم أدبر ، فقال خالد بن الوليد : ألا أضرب عنقه يا رسول الله ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنه لعله أن يكون يصلي ، فقال خالد : إنه رب مصل يقول بلسان ما ليس في قلبه ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إني لم أؤمر أن أنقب عن قلوب الناس ولا أشق بطونهم ، ثم نظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مقف فقال : ها ! إنه سيخرج من ضئضئي هذا قوم يقرأون القرآن لا يجاوز حناجرهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية. (ابن جرير)
31597 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے یمن سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جو فرظ کے پنے سے دباغت دی ہوئی کھال میں بھر کر جو اس کی مٹی سے حاصل نہیں ہوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مال کو چار آدمیوں میں تقسیم فرمادیا زید الخیل اقرع بن حابس عیینہ بن حصن علقمہ بن ابی علاقہ عامر بن طفیل اس پر بعض صحابہ انصار کو تردو ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا تم میرے اوپر اعتماد نہیں کرتے ہو حالانکہ میں اس ذات کا امین ہوں جو آسمان میں ہے آسمان سے میرے پاس خبریں آتی ہیں صبح وشام پھر ان کے پاس ایک شخص آیا جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں رخسار ا بھرے ہوئے تھے پیشانی اونچی تھی ، ڈاڑھی گھنی، تہبند نصف ساق تک سرمنڈا ہوا آکر کہا کہ اللہ سے ذرو اے اللہ کے رسول آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیرا ناس ہوگیا میں اہل زمین میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے کا حقدار نہیں ہوں پھر واپس لوٹا خالد بن ولید (رض) نے کہا یارسول اللہ اس کی گردن اڑادوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ شایدوہ نماز پڑھتا ہے خالد (رض) نے کہا کہ بعض نمازی اپنی زبان سے وہ باتیں کرتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا کہ میں لوگوں کے بارے میں یوں کھود کرید کروں نہ ان کے پیٹ پھاڑنے کا حکم دیا ہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو جاتے ہوئے دیکھا اور ارشاد فرمایا کہ اس کے قبیلہ سے کچھ لوگ نکلیں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے خلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکلیں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر

31609

31598 عن أبي سعيد قال : يا أيها الناس ! إن بعضكم أمراء على بعض وإنهم لم يخصوا بالامر دونكم ، وكلكم راع مسؤل عن رعيته يوم القيامة حتى إن الرجل ليسأل عن أهل بيته هل أقام فيهم أمر الله ، وحتى إن المرأة لتسأل عن بيت زوجها هل أقامت فيه أمر الله ، وححتى إن العبد والامة ليسأل عن سائمة مولاه يوم القيامة هل أقام فيها أمر الله ، إني كنت مع خليلي أبي القاسم رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة فاستنفرنا فيها فمنا الراكب ومنا الماشي ، فبينما نحن نسير من الضحى إذا رجل يقرب فرسا في عراض القوم ثنيا أو رباعيا وهو يجول على متنه ، فبصر نبي الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا أبا بردة ! اعطها فارسا يلحقها بالقوم ! تربت يمينك - أو قال رجلا - قال : يا رسول الله ! أليس في فارس ؟ فمضى حتى إذا ركدت الشمس واستوت في السماء مر عليه النبي صلى الله عليه وسلم ونحن معه فوقف عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يمسح التراب عن منكبيه ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : مه ! ونبي الله صلى الله عليه وسلم واقف ، قال : يا نبي الله ! هذه يميني دعوت عليها أن تترب فتربت ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك : أما والذي نفس أبي القاسم بيده ! ليخرجن قوم من أمتي من قبل المشرق يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم تحقرون أعمالكم مع أعمالهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية تذهب الرمية هكذا ويذهب السهم هكذا - خالف بينهما - فينظر في النصل فلا يرى شيئا من الفرث والدم ، ثم ينظر في النضي فلا يرى شيئا - يعني القدح - ، ثم ينظر في الريش فلا يرى شيئا ، ثم ينظر في الفوق فتمارى هل يرى شيئا أم لا ، يتركون الصلاة من وراء ظهورهم - وجعل يديه من وراء ظهره -يؤثر الله بقتالهم من يليهم ، ثم قال نبي الله صلى الله عليه وسلم - وجعل يضرب بيده على ركبته ويقول - : لو أني أدركتهم ! قال أبو سعيد : فحاصت بي ناقتي ونبي الله صلى الله عليه وسلم يضرب بيده ركبته ويقول : لو أني أدركتهم فرجعت وقد ترك نبي الله صلى الله عليه وسلم ذكرهم ، فقلت لاصحابي من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم : ما فاتني من حديث نبي الله في هؤلاء القوم ، فقالوا : قام رجل بعدك فقال : يا نبي الله ؟ هل في هؤلاء القوم علامة ! قال : يحلقون رؤسهم ، ذو ثدية - أو ذو يدية - قال أبو سعيد : فحدثني عشرة من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم ممن أرتضي في بيتي هذا أن عليا قال : التمسوا لي العلامة التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فاني لم أكذب ولم أكذب فجئ به فحمد الله على حين عرف علامة رسول الله صلى الله عليه وسلم.(ابن جرير).
31598 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا اے لوگو ! کہ تم میں سے بعض بعض پر امیر ہوں گے وہ کوئی فیصلہ تمہاری رائے کے بغیر نہ کرے تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور ہر شخص اپنے ماتحت افراد کا ذمہ دا رہے قیامت کے دن یہاں تک آدمی سے پوچھا جائے گا اس کے گھر کے افراد کے بارے میں کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو کس حدتک پورا کیا اور عورت سے اس کے شوہر کے گھر کے متعلق پوچھا جائے گا کہ اس میں اللہ کے حکم کو پورا کیا ہے یا نہیں یہاں تک غلام وباندی سے ان کے آقا کے جانوروں کے متعلق سوال ہوگا کہ ان میں اللہ تعالیٰ کے حکم کو پورا کیا ہے یا نہیں میں اپنے دوست ابوالقاسم  کے ساتھ ایک جہاد میں شریک تھا کہ انھوں نے کوچ کرنے کا حکم فرمایا تو ہم میں سے بعض سوار تھے اور بعض پیدل چل رہے تھے اس دوران کے ہم چاشت کے وقت چل رہے تھے تو اچانک ایک شخص اپنے گھوڑے کو قوم کے لشکر کے قریب کررہا تھا دوسالہ یا چار سالہ گھوڑا تھا وہ اس کی پیٹھ پر گھوم رہا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اچانک اس کو دیکھا تو فرمایا اے ابوبردہ اس کو ایک گھڑا سوار دیدو تاکہ اس کو قوم کے ساتھ ملائے تمہارے ہاتھ کو کامیابی حاصل ہو یا فرمایا کہ ایک پاپیا دہ شخص تو کہا رسول وہ گھڑسوار نہیں ہے وہ چلتے گئے یہاں تک جب سورج ٹھہر گیا اور آسمان کے درمیان میں آگیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہاں سے گذر ہوا ہم آپ کے ساتھ تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے قریب رک گئے وہ اپنے مونڈھے سے مٹی صاف کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رک جا اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما ہیں تو عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ میری قسم ہے میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اس کو گرد آلود کروں گا چنانچہ میں نے ایسا کیا اس موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مشرق کی طرف سے میری قوم کی ایک جماعت ظاہر ہوگی جو قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا تم اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے سامنے حقیر سمجھو گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے شکار اس طرف ہے تیرا اس طرف ایک دوسرے کی مخالفت سمت پھر وہ تیرے کے پھل کو دیکھتا ہے اس میں گوبر اور خون کا کوئی اثر نہیں آتا پھر پٹھے کو دیکھتا ہے اس میں بھی نظر نہیں آتا پھر کمان کی لکڑی کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نہیں آتاپھر تیر کے پر کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آتاپھر تیر کے نیچے کے حصہ کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آتا اس میں جھگڑتا ہے کوئی چیز نظر آئی ہے یا نہیں نماز کو پیٹھ پیچھے چھوڑ دیتے ہیں ہاتھ پیچھے باندھ کر کھڑے رہتے ہیں فوقیت دیں گے اللہ تعالیٰ ان سے قتال کرنے والوں کو دوسروں پر پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھٹنے پر ہاتھ مارکر فرمایا کاش میری ان سے ملاقات ہوجاتی ابوسعید (رض) کہتے ہیں میری اونٹنی مجھے دوڑا رہی تھی جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دست مبارک گھٹنے پر مار رہے تھے اور فرما رہے تھے کاش میں ان کا زمانہ پاتا میں واپس لوٹا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا تذکرہ چھوڑ دیا میں نے صحابہ میں سے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ مجھ سے اس قوم کے متعلق کوئی حدیث فوت ہوئی ہے ؟ انھوں نے بتایا کہ تمہارے بعد ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا کہ اے اللہ کے نبی اس قوم کی علامت کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سروں کو منڈائیں گے اور چھوٹے پستان والے ہوں گے ابوسعید نے کہا مجھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دس صحابہ (رض) نے بیان کیا جس سے میں اس گھر میں خوش ہوں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : میرے لیے اس شخص کو تلاش کرو جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کردہ علامتیں موجود ہوں کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نہ جھوٹ بولتا ہوں نہ جھٹلایا جاتا ہوں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کردہ علامتیں پایا تو اللہ کا شکر ادا کیا ۔ رواہ ابن جریر

31610

31599 عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : سيكون في أمتي اختلاف وفرقة يحسنون القول ويسيؤن الفعل ، يقرأون القوآن لا يجاوز تراقيهم ، يحقر أحدكم صلاته مع صلاتهم وصيامه مع صيامهم ، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية ، لا يرجعون حتى يرتد السهم على فوقهخ ، هم شر الخلق والخليفة طوبى لمن قتلهم وقتلوه ! يدعون إلى كتاب الله وليسوا منه في شئ من قتلهم - وفي لفظ : قاتلهم - كان أولى بالله منهم ، فقيل : يا رسول الله ! صفهم لنا نعرفهم ! قال : هم من جلدتنا ويتكلمون بألسنتنا ، قيل : يا رسول الله ما سيماهم ؟ قال : التحليق. (ابن جرير).
31599 ۔۔۔ ابوسعیدروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ پیدا ہوگا لوگوں کی گفتگو اچھی ہوں گی فعل برے ہوں گے قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا ۔ تم اپنی نمازوں ان کی نماز کے مقابلہ میں اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلہ میں حقیرسمجھوگے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا واپس نہیں لوٹیں گے یہاں تک کہ تیر کمان کے منہ میں لوٹ آئے وہ بدترین مخلوق اور بری فطرت والے ہیں خوشخبری ہو اس شخص کے لیے جو ان کو قتل کرے وہ اس کو قتل کریں وہ اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دیں گے لیکن اس پر عمل نہیں کریں گے ایک روایت کے الفاظ ہیں ان کو قتل کرنے والے ان میں سے اللہ کی زیادہ مقرب ہوں گے عرض کیا گیا یارسول اللہ ہمیں ان کے اوصاف بتائیں فرمایا وہ ہماری ہی نسل کے ہوں گے اور ہماری زبان بولیں گے پوچھا گیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی علامت کیا ہوگی ؟ فرمایا سرمنڈانا ۔ رواہ ابن جریر

31611

31600 عن أبي زيد الانصاري قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يدعون إلى الله وليسوا من الله في شئ ، ومن قاتلهم كان أولى بالله منهم - يعني الخوارج - (ابن جرير).
31600 ۔۔۔ ابوزید انصاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک قوم اللہ کی طرف دعوت دے گی لیکن وہ خود دین پر نہ ہوگی جو ان کو قتل کریں گے وہ اللہ تعالیٰ کے زیادہ مقرب ہوں گے ۔ رواہ ابن جریر

31612

31601 يعني أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يقتل المارقين أحب الطائفتين إلى الله. (ابن جرير).
31601 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ خوارج کو وہ جماعت قتل کرے گی جو اللہ تعالیٰ کے زیادہ مقرب ہوگی۔ رواہ ابن جریر

31613

31602 عن أبي سعيد قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يكون خلف من بعد ستين سنة أضاعوا الصلاة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيا ، ثم يكون خلف يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، ويقرأ القرآن مؤمن ومنافق وكافر - وفي لفظ : ويقرأ القرآن ثلاثة : مؤمن ومنافق وفاجر ، قال بشير : فقلت للوليد : ما هؤلاء الثلاثة ؟ فقال : المنافق كافر به ، والفاجر يتأكل به ، والمؤمن يؤمن به. (ابن جرير).
31602 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ساٹھ سال کے بعد ایسے ناخلف لوگ ہوں گے جو نمازیں ضائع کریں گے اور شہوات نفسانی کی پیروی کریں گے وہ عنقریب ہلاکت میں پڑیں گے اس کے بعد کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا قرآن کو مومن منافق اور کافر تنیوں کا کیا عمل ہے فرمایا کہ منافق تو اس کا انکار کرتا ہے فاجر اس کے ذریعے کہا جاتا ہے مومن اس پر ایمان لاتا ہے۔ رواہ ابن جریر

31614

31603 عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ستكون أمراء يظلمون ويكذبون وتغشاهم غواش - أو قال : حواش - من الناس ، فمن أعانهم على ظلمهم وصدقهم بكذبهم فليس مني ولا أنا منه ، ومن لم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فهو مني وأنا منه. (ابن جرير).
31603 ۔۔۔ ابوسعید (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب ایسے امراء ہوں گے جو ظلم کریں گے جھوٹ بولیں گے جو ان کو لوگوں میں ڈھانپنے والے ڈھانپ لیں گے یا حاشیہ بردار جس نے ظلم پر ان کی مدد کی یا ان کی تصدیق کی ان کے جھوٹ کی نہ اس کا تعلق مجھ سے ہے نہ میرا تعلق اس سے جو ان کے جھوٹ کی تصدیق نہ کرے اور ان کے ظلم کی مدد نہ کرے وہ مجھ سے ہے اور میرا تعلق اس سے ہے۔ رواہ ابن جریر

31615

31604 عن أبي الطفيل أن رجلا ولد له على عهد النبي صلى الله عليه وسلم غلام فدعا له وأخذ ببشرة جبهته فقال بها هكذا وغمز جبهته ودعاله بالبركة ، قال فنبتت شعرة في جبهته كأنها هلبة فرس فشب الغلابم ، فلما كان زمن الخوارج أحبهم فسقطت الشعرة عن جبهته ، فأخذه أبوه فقيده مخافة أن يلحق بهم ، قال : فدخلنا عليه فوعظناه وقلنا له فيما نقول : ألم تر أن بركة دعوة النبي صلى الله عليه وسلم قد وقعت من جبهتك فما زلنا به حتى رجع عن رأيهم ، قال : فرد الله إليه الشعرة بعد في جبهته وتا ب وأصلح. (ش).
31604 ۔۔۔ ابوالفضیل سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک شخص کا بچہ پیدا ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے دعاء کی اور اس کی پیشانی کے بال پکڑ کے فرمایا اس کے ساتھ پھر پیشانی کو دبایا اور ان کے لیے برکت کی دعاء کی تو اس کی پیشانی پر ایک بال اگ آیاگویا گھوڑے کی چوٹی ہے لڑکا جوان ہوا جب خوارج کا زمانہ آیا ان سے محبت کی توبال اس کی پیشانی سے گرگیا اس کے والد نے اس کو پکڑ لیا اور قید کردیا اس خوف سے کہیں خوارج کے ساتھ نہ مل جائے تو بتایا ہم اس کے پاس پہنچے اس کو نصیحت کی اس سے ہم نے کہا کیا تو نہیں دیکھ رہا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا کی برکت تمہاری پیشانی گرگئی ہم مسلسل اس کو نصیحت کرتے رہے یہاں تک اس نے اپنی رائے سے رجوع کرلیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا بال اس کو لوٹادیا ، اس طرح اس نے توبہ کی اور اپنا عمل درست کرلیا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31616

31605 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي : إنك لاول من يقاتل الخوارج فلا تتبعن مدبرا ولا تجهزن على جريح.(كر ، وفيه البحتري ، قال عد : روى البحتري عن أبيه عن أبي هريرة قدر عشرين حديثا عامتها مناكير).
31605 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا کہ آپ کے خوارج سے قتال کرنے والوں میں پہلا شخص ہوں گے تو کسی بھاگنے والے کا تعاقب نہ کرنا اور کسی زخمی کو قتل نہ کرنا ۔ (ابن عساکر دفیہ بحتری ابن عدی نے کہا بحتری نے اپنے والد سے وہ ابوہریرہ (رض) بیس حدیثیں روایت کی ہیں اکثر منکر ہیں)

31617

31606 عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليقرأن القرآن أقوام من أمتي يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية. (ابن جرير).
31606 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ قران پڑھیں گے لیکن دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر

31618

31607 عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : سيخرج قوم من الاسلام خروج السهم من الرمية عرضت للرجال فرموها فأمرق أحدهم سهمه منها فخرج إليهم ، فأتاه فنظر إليه فإذا هو لم يعلق بنصله من الدم شئ ثم نظر إلى القدح فلم يره يعلق من الدم بشئ ، فقال : إني إذا كنت أصبت فان بالريش والفوقين شيئا من الدم فنظر فلم ير شيئا يعلق بالفوقين والريش ، قال : كذلك يخرجون من الاسلام. (ابن جرير).
31607 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ایک قوم اسلام سے اس طرح نکل جائے گی جیسے تیر شکار سے نکل جانا ہے کچھ لوگوں کے سامنے وہ شکار ظاہر ہوا سب نے تیرپھینکا ان میں سے ایک نے اپنا تیر اس سے نکال لیا وہ تیرا س کے پاس آیا تو اس کو دیکھا کہ اس کے پھل میں خون وغیرہ کچھ لگا ہوا نہیں تھا پھر پر کو دیکھا اس میں بھی کچھ لگا ہوا نہیں تھا تو اس نے کہا کہ اگر میں ٹھیک پھینکا اس کے پر اور پچھلے حصہ میں کچھ خون کے اثرات ہوں گے اس کو دیکھا تو پر اور پچھلے حصہ پر کوئی اثر نہیں تھا فرمایا یہ اس طرح اسلام سے نکل جائیں گے۔ رواہ ابن جریر

31619

31608 عن ابن عمرو وذكر الحرورية قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية.(ابن جرير).
31608 ۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے حروریہ کا ذکر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ رواہ ابن جریر

31620

31609 عن عبد الله بن عمرو سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : سيخرج ناس من قبل المشرق يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، كلما خرج منهم قرن قطع حتى عدها النبي صلى الله عليه وسلم زيادة على عشر مرات ، كلما خرج منهم قرن قطع حتى يخرج الدجال في بقيتهم. (نعيم وابن جرير).
31609 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کچھ لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے اور وہ قرآن پڑھیں جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب ان کی کوئی جماعت ظاہر ہوگی اس کو قتل کردیا جائے گا حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس سے زائد مرتبہ گنوایا کہ جب بھی نکلے گی قتل کردیا جائے گا یہاں تک ان کے بقیہ لوگوں میں دجال ظاہر ہوگا۔ نعیم وابن جریر

31621

31610 عن عبد الله بن عمرو أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم يوم حنين وهو يقسم تبرا فقال : يا محمد اعدل ! فقال : ويحك ! من يعدل إذا لم أعدل - أو عند من يلتمس العدل بعدي - ثم قال : يوشك أن يأتي قوم مثل هذا يسألون كتاب الله وهم أعداؤه ، يقرأون كتاب الله ولا يحل حناجرهم ، محلقة رؤسهم ، فإذا خرجوا فاضربوا رقابهم.(ابن جرير).
31610 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس وقت آیا جب آپ حنین کی غنیمت تقسیم فرما رہے تھے آکرکہا اے محمدانصاف کریں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ارے تیرا ناس ہوا گر میں بھی انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا ؟ یا فرمایا کہ میرے بعد تو کس کے پاس انصاف تلاش کرے گا ؟ پھر ارشاد فرمایا کہ عنقریب ایک قوم ظاہر ہوگی اس کی طرح وہ کتاب اللہ سے متعلق سوال کریں گے لیکن وہ خود کتاب اللہ کے دشمن ہوں گے کتاب کو پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا سرمنڈے ہوئے ہوں گے جب وہ نکل آئیں تو ان کی گردن ماردو۔ رواہ ابن جریر

31622

31611 عن عبد الله بن عمرو قال : أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبعمائة من ذهب وفضة فجعل يقسمها بين أصحابه وفيه رجل من أهل البادية من ذهب وفضة فجعل يقسمها بين أصحابه وفيهم رجل من أهل البادية حديث عهد بأعرابية فلم يعطه منها شيئا فقال : يا محمد ! والله لئن كان الله أمرك أن تعدل ما أراك أن تعدل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ويحك ! ومن يعدل عليك بعدي ؟ فلما أدبر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يكون في أمتي أشباه هذا يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، كلما قطع قرن نشأ قرن حتى يخرج في بقيتهم الدجال. وفي لفظ : لا يجاوز تراقيهم ، إذا لقيتموهم فاقتلوهم ثم إذا لقيتموهم فاقتلوهم ثم إذا لقيتموهم فاقتلوهم. وفي لفظ : فإذا خرجوا فاقتلوهم ثم إذا خرجوا فاقتلوهم. (ابن جرير).
31611 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سات سوسونے اور چاندی کے ٹکڑے لائے گئے آپ صحابہ (رض) میں تقسیم فرما رہے تھے تو ایک دیہاتی شخص آیا جو نیا نیا داخل اسلام ہوا تھا اس کو کوئی حصہ نہیں دیا تو اس نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی قسم کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو انصاف کرنے کا حکم فرمایا لیکن میں آپ کو انصاف کرتے ہوئے نہیں دیکھ رہا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تیرا ناس ہو میرے بعد کون انصاف کرے گا ؟ جب وہ چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں اس جیسی ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے جب ان کی ایک نسل ختم ہوگئی تو دوسری نسل ظاہر ہوگئی حتی کہ ان کے مابقیہ لوگوں میں دجال ظاہر ہوگا دوسری روایت کے الفاظ میں ان کے حلق سے آگے نہیں بڑھے گا اگر وہ مل جائیں تو ان کو قتل کرو پھر دوبارہ مل جائیں تو دوبارہ قتل کرو ایک روایت میں ہے جب یہ قوم نکلے ان کو قتل کرو دوبارہ نکل آئیں تو دوبارہ قتل کرو۔ رواہ ابن جریر

31623

31612 عن مقسم أبي القاسم مولى عبد الله بن الحارث بن نوفل قال : خرجت أنا وعبيد بن كلاب الليثي حتى أتينا عبد الله بن عمرو بن العاص فقلت له : هل حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين كلمه ذو الخويصرة التميمي يوم حنين ؟ فقال : نعم ، أقبل رجل من بني تميم يقال له ذو الخويصرة فوقف على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يعطي الناس فقال : يا محمد ! قد رأيت ما صنعت في هذا اليوم ، فقال سول الله صلى الله عليه وسلم : أجل ، فكيف رأيت ؟ قال : لم أرك عدلت فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال : ويحك ! إذا لم يكن العدل عندي فعند من يكون ؟ فقال عمر : يا رسول الله ! ألا نقتله ؟ قال : لا ، دعوه ! فانه سيكون له شيعة يتعمقون في الدين حتى يخرجوا منه كما يخرج السهم من الرمية ، ينظر في النصل فلا يوجد شئ ثم في القدح فلا يوجد شئ ثم في الفوق فلا يوجد شئ ، سبق الفرث والدم. (ابن جرير وابن النجار).
31612 ۔۔۔ مقسم بن ابی القاسم مولی عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے میں اور عبیدبن کلاب لیثی نکلے یہاں تک عبداللہ بن عمروبن عاص کی پاس پہنچے میں نے اس سے کہا کیا تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس وقت موجود تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذوالخویصرہ تمیمی نے حنین کے دن آپ سے بات کی تو انھوں نے بتایا ہاں ایک شخص نبی تمیم کا آیا جس کو ذو الخو یصرہ کہا جاتا ہے وہ آکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑا ہوگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں مال تقسیم فرما رہے تھے اس نے کہا اے محمد آپ نے دیکھا جو کچھ آپ نے آج کام کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں تم نے کیسے دیکھا ؟ اس نے کہا میں نے آپ کو انصاف کرتے نہیں دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوئے پھر فرمایا کہ تیرا ناس ہوا گر میرے پاس بھی انصاف نہ ہو تو کس کے پاس انصاف ہوگا ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا میں اس کی گردن نہ اڑادوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں اس کو چھوڑ دو کیونکہ اس کی ایک جماعت ہوگی جو دین میں بہت تعمق سے کام لے گی یہاں تک اس سے ایسے نکل جائے گی جیسے تیر شکار سے وہ اس کے پھل کو دیکھے گا تو کوئی نشان نہیں پائے گا تیر میں اس کے پچھلے حصہ میں کچھ نہیں پائے گا وہ گوبر اور خون سے آگے نکل جائے گا۔ ابن جریر وابن نجار

31624

31613 عن الشعبي قال : لما افتتح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة دعا بمال العزى فنثره بين بيديه ، ثم دعا رجلا قد سماه فأعطاه منها ، ثم دعا أبا سفيان ابن حرب فأعطاه منها ، ثم دعا سعيد بن حريث فأعطاه منها ، ثم دعا رهطا من قريش فأعطاهم فجعل يعطي الرجل القطعة من الذهب فيها خمسون مثقالا وسبعون مثقالا ونحو ذلك فقام رجل فقال : إنك لبصير حيث تضع التبر ، ثم قال الثانية فقال مثله فأعرض عنه النبي صلى الله عليه وسلم ثم قام الثالثة فقال : إنك لتحكم وما ترى عدلا ، قال : ويحك ! إذا لا يعدل أحد بعدي ، ثم دعا نبي الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر فقال : اذهب فاقتله ! فذهب فلم يجده ، فقال : لو قتلته لرجوت أن يكون أولهم وآخرهم. (سعيد بن يحيى الاموي في معازيه).
31613 ۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ فتح کیا تو غنیمت کا مال منگوایا جوان کے سامنے لاکر پھیلا یا گیا پھر ایک شخص کا نام لیا اس کو اس میں سے دیا پھر ابوسفیان بن حرب کو بلایا اس کو بھی اس میں سے دیا پھر سعیدبن حریث کو بلایا اس کو بھی اس میں سے دیا پھر قریش کی ایک جماعت کو بلایا ان کو بھی دیا ایک ایک شخص کو سونے کا ایک ایک ٹکڑا دے رہے تھے جس میں پچاس مثقال ستر مثقال یا اس جتنی مقدار سونا تھا ایک شخص کھڑا ہو اور کہا آپ دیکھ رہے ہیں یہ ٹکڑے کس کس کودے رہے ہیں پھر دوبارہ کھڑا ہوا اور اس طرح کی بات کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اعراض فرمایا پھر تیسری مرتبہ کھڑا ہوا اور کہا آپ فیصلہ کررہے ہیں لیکن انصاف نہیں کررہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیرا ناس ہوا گر ایسا ہوا تو میرے بعد کوئی بھی انصاف نہیں کرے گا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدیق اکبر کو بلایا کہ جا کر اس کو قتل کردیں وہ گئے لیکن وہ شخص نہیں ملا تو آپ نے ارشاد فرمایا تم اس کو قتل کردیتے تو اس جماعت کا پہلا اور آخری شخص ہوتا۔ سعیدبن یحییٰ الدموی فی مغازیہ

31625

31614 عن يحيى بن أسيد أن علي بن أبي طالب أرسل عبد الله بن عباس إلى قوم خرجوا فقال له : إن خاصموك بالقرآن فخاصمهم بالسنة. (ابن أبي زمنين في أصول السنة).
31614 ۔۔۔ یحییٰ بن اسید سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب نے ابن عباس (رض) کو ایک قوم کے پاس بھیجا جنہوں نے بغاوت کی تھی ان سے فرمایا اگر وہ آپ کے سامنے قرآن سے دلائل دے تو آپ جواب میں حدیث پیش کرنا۔ ابن ابی زمنین فی اصول اسنہ

31626

31615 عن نبيط بن شريط قال : لما فرغ علي من قتال أهل النهر قال : اقلبوا القتلى ! فقلبناهم حتى خرج في آخرهم رجل أسود على كتفه مثل حلمة الثدي فقال علي : الله أكبر ! والله ما كذبت ولا كذبت ! كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم وقد قسم فيئا فجاء هذا فقال : يا محمد اعدل ! فوالله ما عدلت منذ اليوم ! فقال النبي صلى الله عليه وسلم : ثكلتك أمك ! ومن يعدل عليك إذا لم أعد : فقال عمر بن الخطاب : يا رسول الله : ألا أقتله ؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم : لا ، دعه ! فان له من يقتله ، فقال : صدق الله ورسوله. (خط).
31615 ۔۔۔ نبی ط بن شرط سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) اہل النہر کے قتل سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ مقتولین کو الٹ کر دیکھو ہم نے الٹ کر دیکھا یہاں بالکل نیچے سے ایک شخص نکلا جو سیاہ تھا اس کا کاندھا پستان کی طرح تھا حضرت علی (رض) کہا ! اللہ اکبر واللہ نہ میں نے جھوٹ بولانہ مجھے جھٹلایا گیا میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا آپ مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے تو یہ شخص آیا اور کہا اے محمد آپ نے انصاف نہیں کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیری ماں تجھے روئے اگر میں انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا حضرت عمر (رض) نے کہا یا رسول اللہ اس کو قتل کردوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں بلکہ اس کو چھوڑ دو کیونکہ اس کو قتل کرنے والا موجود ہے اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے۔ خط

31627

31616 عن كثير بن نمر قال : جاء رجل برجال إلى علي فقال : إني رأيت هؤلاء يتوعدونك ففروا وأخذت هذا ، قال : أفأقتل من لم يقتلني ؟ قال : إنه سبك ، قال سبه أو دع. (ش).
31616 ۔۔۔ کثیر بن نمیر سے روایت ہے کہ ایک شخص کئی لوگوں کو لے کر حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور کہا میں دیکھ رہاہوں کہ یہ لوگ آپ کو گالیاں دے رہے ہیں بقیہ لوگ بھاگ گئے ان کو پکڑ کر لایا ہوں تو علی (رض) نے پوچھا کیا میں ایسے شخص کو قتل کردوں جس نے مجھے قتل نہیں کیا : تو اس شخص نے کہا کہ آپ کو گالیاں دے رہے تھے تو فرمایا کہ اگر چاہو تو بھی گالی دیدویاچھوڑدو۔ رواہ ابن ابی شیبة

31628

31617 عن عبد الله بن الحسن قال : قال علي للحكمين : على أن تحكما بما في كتاب الله وكتاب الله كله لي ، فان لم تحكما بما في كتاب الله فلا حكومة لكما. (ش).
31617 ۔۔۔ عبداللہ بن حسن روایت کرتے ہیں کہ علی (رض) نے حکمین سے کہا کہ تم کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کرو اور پوری کتاب اللہ میرے لیے ہے اگر تم کتاب اللہ کے موافق فیصلہ نہیں کروگے تو تم دونوں کا حکم ہونا ختم ہوجائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31629

31618 عن أبي البحتري قال : دخل رجل المسجد فقال : لا حكم إلا لله ! ثم قال آخر : لا حكم إلا لله ! فقال علي : لا حكم إلا لله (إن وعد الله حق ولا يستخلفنك الذين لا يوقنون) فما تدرون ما يقول هؤلاء ، يقولون : لا إمارة ، أيها الناس إنه لا يصلحكم إلا أمير بر أو فاجر ، قالوا : هذا البر فقد عرفناه فما بال الفاجر ؟ فقال : يعمل المؤمن ويملا للفاجر ويبلغ الله الاجل وتأمن سبلكم وتقوم أسواقكم ويجبي فيئكم ويجاهد عدوكم ويؤخذ للضعيف من الشديد منكم. (ش).
31618 ۔۔۔ ابوالبختری سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور کہا لاحکم ال اللہ پھر دوسرے نے کہا لاحکم ال اللہ حضرت علی (رض) نے بھی کہا لاحکم ال اللہ ۔
تمہیں معلوم نہیں یہ لوگ کیا کہتے ہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ امیر کوئی چیز نہیں ہے۔ (یعنی اس کی کوئی حیثیت نہیں) اے لوگو ! تمہاری اصلاح امیر کے موجود ہونے میں ہے نیک ہو یافاجر لوگوں نے کہا نیک امیر توٹھیک ہے فاجر امیر کی سے ہوگا ؟ فرمایا مومن عمل کرتا ہے اور فاجر کے لیے بھرتا ہے اللہ تعالیٰ اجل تک پہنچاتا ہے اور تمہارے راستہ کو پرامن بناتا ہے اور تمہارے لیے بازار قائم کرتا ہے اور تمہارے لیے مال غنیمت جمع کرکے لاتا ہے تمہارا دشمنوں سے لڑتا ہے اور تمہارے کمزور کو طاقتور سے انصاف فراہم کرتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31630

31619 عن عرفجة عن أبيه قال : جئ علي بما في عسكر أهل النهر فقال : من عرف شيئا فليأخذه ! فأخذوه. (ش ، ق
31619 ۔۔۔ غرفجہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس اہل شہر کا سامان لا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ جو جس چیز کو پہچانتا ہے لے لے۔ ابن ابی شیبة و بیہقی

31631

31620 (مسند علي) عن عبد الله بن الحارث عن رجل من بني نضر ابن معاوية عن علي أنه سمع رجلا يسب الخوارج فقال : لا تسبوا الخوارج ! إن كانوا خالفوا إماما عادلا أو جماعة فقاتلوهم ! فانكم تؤجرون في ذلك ، وإن خالفوا إماما جائرا فلا تقاتلوهم ! فان لهم بذلك مقالا. (خشيش في الاستقامة وابن جرير).
31620 ۔۔۔ (مسندعلی) عبداللہ بن حارث بنی نضر ابن معاویہ کے ایک شخص سے وہ حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو خوارج کو گالی دیتے ہوئے سناتو فرمایا خوارج کو گالی مت دیاکرو اگر وہ امام عادل یا جماعت مسلمین کی مخالفت کرے تو ان سے قتال کرو کیونکہ تمہیں اس پر اجر ملے گا اگر وہ امام جائر۔ (ظالم) کی مخالفت کرے تو ان سے قتال مت کرو کیونکہ اس بارے میں ان سے گفتگو کی جاسکتی ہے۔ خشیش فی الاستقامة وابن جریر

31632

31621 (مسند علي) عن عبد الله بن الحارث عن رجل من بنى نضر بن معاوية قال : ذكرت الخوارج فسبوهم فقال علي : أما إذا خرجوا على إمام هدى فسبوهم ! وأما إذا خرجوا على إمام ضلالة فلا تسبوهم ! فان لهم بذلك مقالا. (ابن جرير).
31621 ۔۔۔ (مسندعلی) عبداللہ بن حارث بنی نضربن معاویہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ خوارج کا تذکرہ ہوا لوگوں نے ان کو گالی دینی شروع کی تو علی (رض) نے فرمایا کہ اگر وہ امام حدی کے خلاف بغاوت کریں تو ان کو گالیاں دو اور اگر امام ضلالہ۔ (گمراہ) کے خلاف بغاوت کرے تو ان کو گالی مت دو کیونکہ اس میں گفتگو کرنے کا حق ہے۔ رواہ ابن جریر

31633

31622 عن معمر عن قتادة قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم : سيكون في أمتي اختلاف وفرقة ، وسيأتي قوم يعجبونكم أو تعجبهم أنفسهم يدعون إلى الله وليسوا من الله في شئ فإذا خرجوا عليكم فقاتلوهم ! الذي يقتلهم أولى بالله منهم ، قالوا : وما سمتهم ؟ قال : الحلق والتسميت - يعني يحلقون رؤسهم ، والتسميت يعني لهم سمت وخشوع. (عب).
31622 ۔۔۔ معمر قتادہ سے روایت ہے کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ ہوگا اور عنقریب ایک قوم کا ظہور ہوگا تم ان کو پسند کرو گے یا وہ خود اپنے کو پسند کریں گے وہ اللہ کی طرف دعوت دیں گے لیکن خود دین کی باتوں پر کچھ بھی عمل نہیں کریں گے جب وہ نکل آئیں ان سے قتال کرو جو خوارج سے قتال کرے گا وہ اللہ کا مقرب ہوگا ان کے مقابلہ میں انھوں نے پوچھا ان کی علامت کیا ہوگا فرمایا حلق اور تسمیت یعنی سروں کو منڈائیں گے اور خشوع و خضوع کا اظہار ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق

31634

31623 (مسند علي) عن أبي بحينة قال : قال علي حين فرغنا من الحرورية : إن فيهم رجلا مخدجا ليس في عضده عظم ، في عضده حلمة كحلمة الثدي عليها شعرات طوال عقف ، فالتمسوه فلم يجدوه فما رأيت عليات جزع جزعا قط أشد من جزعه يومئذ ، فقالوا : ما نجده يا أمير المؤمنين ! فقال : ويلكم ما اسم هذا المكان ؟ قالوا : النهروان ، قال : كذبتم إنه لفيهم ، فثورنا القتلى فلم نجده فعدنا إليه فقلنا : يا أمير المؤمنين ! لم نجده ، فقال : ما اسم هذا المكان ؟ قالوا : النهروان ، قال : صدق الله ورسوله وكذبتم ، إنه لفيهم فالتمسوه ! فالتمسناه في ساقيه فجئنا به ، فنظرت إلى عضده ليس فيها عظم وعليها حلمة كحلمة ثدي المرأة عليها شعرات طوال عقف. (خط).
31623 ۔۔۔ (مسندعلی) ابی بحسینہ سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے کہا جب ہم حروریہ کے ساتھ جنگ کرکے فارغ ہوئے کہ ان میں ایک شخص کا ہاتھ ناقص تھا اس کے بازو میں ہڈی نہیں تھی اس کے بازو میں ابھار ہے عورت کے پستان کی طرح اس پر چند بال ہیں مڑے ہوئے ساتھیوں نے تلاش کیا لیکن وہ نہ مل سکا میں نے حضرت علی (رض) کو اس دن سے زیادہ پریشان کبھی نہیں دیکھاساتھیوں نے کہا : اے امیر المومنین ایسا شخص تو ہمیں نہ مل سکا تو انھوں نے فرمایا تمہارا ناس ہوا اس جگہ کا کیا نام ہے ؟ لوگوں نے بتایا : نہروان تو فرمایا تم نے جھوٹ بولا وہ ضرور ان مقتولین میں موجود ہے پھر ہم نے مقتولین (جو اوپر نیچے تھے) کو پھیلایا لیکن وہ نہ ملا تو ہم نے حضرت علی (رض) کے پاس آکرکہا اے امیر المومنین وہ ہمیں نہیں ملا تو انھوں نے پوچھا کہ اس جگہ کا نام کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا نہروان تو فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے سچ بولا ہے اور تم جھوٹے ہو وہ ضروران مقتولین میں موجود ہے اس کو تلاش کروتو ہم نے اس کو نہر کے کنارے پر تلاش کیا تو وہ مل گیا اس کو حضرت علی (رض) کے پاس لے آئے تو میں نے اس کے بازو کو دیکھا اس پر ابھارا تھا جیسے عورت کا پستان ہوتا ہے اس پر لمبے موٹے موٹے بال تھے۔ خط

31635

31624 (أيضا) عن الحسن بن كثير العجلي عن أبيه قال : لما قتل علي أهل النهروان خطب الناس فقال : ألا ! إن الصادق المصدوق صلى الله عليه وسلم حدثني أن هؤلاء القوم يقولون الحق بأفواههم لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، ألا ! وإن علامتهم ذو الخداجة ، فطلب الناس فلم يجدوا شيئا فقال : عودوا ! فاني والله ما كذبت ولا كذبت ، فعادوا فجئ به حتى ألقي بين يديه ، فنظرت إليه وفي يديه شعرات سود. (خط)
31624 ۔۔۔ (ایضا) حسن بن کثیر عجلی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) نے اہل نہروان کو قتل کیا تو لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا سن لو کہ صادق المصدق نے مجھ سے بیان فرمایا کہ یہ قوم زبان سی حق کا اظہار کرے گی لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرشکار سے نکل جاتا ہے سن لوان کی علامت ذوالخدا جہ ہے لوگوں نے تلاش کیا نہ ملا فرمایا دوبارہ تلاش کرو کیونکہ میں نے اللہ کی قسم نہ جھوٹ بولا نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا لوگ اس کو تلاش کرنے کے لیے دوبارہ گئے اس کو لایا گیا اور حضرت علی (رض) کے سامنے رکھا گیا میں نے اس کی طرف دیکھا اس کے ہاتھ پر سیاہ بال تھے ۔ خط

31636

31625 (أيضا) عن أبي سليمان المرعش قال : لما سار علي إلى النهروان سرت معه فقال علي : والذي فلق الحبة وبرأ النسمة ! لا يقتلون منكم عشرة ولا يبقى منهم عشرة ، فلما سمع الناس ذلك حملوا عليهم فقتلوهم فقال علي : إن فيهم رجلا مخدج اليد ، فأتي به فقال علي : من رأى منكم هذا ؟ فقال رجل : يا أمير المؤمنين ! رأيته جاء لكذا وكذا ، قال : كذبت ، ما رأيته ولكن هذا أمير خارجة خرجت من الجن. (يعقوب بن شيبة في كتاب مسير علي).
31625 ۔۔۔ (ٕایضا ) ابوسلمان مرعش سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) اہل نہروان سے مقابلہ کے لیے گئے میں بھی ان کے ساتھ گیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے غلہ پیدا فرمایا اور انسان کو نطفہ سے باہر نکالا وہ خوارج تم میں سے دس افراد کو قتل نہیں کرسکیں گے اور ان میں سے دس زندہ نہیں بچیں گے جب لوگوں نے یہ تقریر سنی تو ان پر حملہ کردیا اور ان کو قتل کردیا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ان میں ایک شخص ہے جس کا ناقص ہے اس کو لایا گیا تو حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ تم میں سے کس نے اس کو دیکھا ہے تو ایک شخص نے کہا اے امیر المومنین میں نے اس کو دیکھا کہ اس طرح آیا تو فرمایا تم نے جھوٹ بولا تم نے اس کو نہیں دیکھابل کہ یہ خارجیوں کا امیر ہے جو جنات سے نکلا ہے۔ یعقوب بن شیبة فی کتاب میسر علی

31637

31626 (أيضا) عن عبد الله بن قتادة قال : كنت في الخيل يوم النهروان مع علي فلما أن فرغ منهم وقتلهم لم يقطع رأسا ولم يكشف عورة. (ق).
31626 ۔۔۔ عبداللہ بن قتادہ (رض) سے روات ہے کہ میں نہروان کے دن حضرت علی (رض) کے ساتھ گھوڑے پر تھا جب ان سے فاغ ہوئے اور ان کو قتل کیا تو نہ تو کسی سر کو دھڑ سے الگ کیا نہ ہی کسی لاش کا سترکھولا۔ رواہ بیہقی

31638

31627 (أيضا) عن مصعب بن سعد قال : سألت أبي عن هذه الاية (قل هل ننبئكم بالاخسرين أعمالا * الذين ضل سعيهم في الحياة الدنيا) أهم الحرورية ؟ قال : لا ، هم أهل الكتاب اليهود والنصارى ، أما اليهود فكذبوا بمحمد صلى الله عليه وسلم ، وأما النصارى فكفروا بالجنة فقالوا : ليس فيها طعام ولا شراب ، ولكن الحرورية (الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه ويقطعون ما أمر الله به أن يوصل ويفسدون في الارض أولئك هم الخاسرون *) وكان سعد يسميهم الفاسقين. (ش).
31627 ۔۔۔ (ایضا) مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سے اس آیت کے بارے میں پوچھا فل ہل ننبنکم بالاخسرین اعمالا الذین ضل سعیھم فی الحیاة الدنیا کیا اس سے مراد حروریہ خوارج ہیں ؟ فرمایا نہیں بلکہ یہ آیت تو اہل کتاب یہود و انصاری میں نازل ہوئی یہود نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کا انکار کیا جب کہ نصاری نے جنت کا انکار کیا کہا کہ اس میں کھانے پینے کا سامان نہیں لیکن حروریہ اس آیت کا مصداق ہیں الذین ینقضون عہد اللہ من بعد میثاقہ ویقطعون ماامر اللہ بہ ان یوصل ویفسدوں فی الارض اولئک ھم الخاسرون اور سعد (رض) ان کو فاسقین کے نام سے یاد کرتے تھے ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31639

13628 (أيضا) عن مصعب بن سعد قال : سئل أبي عن الخوارج قال : هم قوم زاعوا فأزاغ الله قلوبهم. (ش).
31628 ۔۔۔ (ایضا) معصب بن سعد ہی سے روایت ہے کہ میرے والد سے خوارج کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا کہ وہ اک قوم سے انھوں ٹیڑھا راستہ اختیار اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔ رواہ ابن ابی شیبة

31640

31629 (أيضا) عن أبي بركة الصائدي قال : لما قتل علي ذا الثدية قال سعد : لقد قتل علي بن أبي طالب جان الردهة (ش)
31629 ۔۔۔ (ایضا) ابوبرکة الصائدی سے روایت ہے کہ جب حضرت علی ریض اللہ پستان والے کو قتل کیا تو سعد نے کہا کہ علی (رض) نے اس وادی کے جن کو قتل کیا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31641

31630 عن بكر بن فوارس أنهم ذكروا ذا الثدية الذي كان مع أصحاب النهر قال سعد بن مالك : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : شيطان الردهة يحتدره رجل من بجيلة يقال له الاشهب - أو ابن الاشهب - علامة سوء في قوم ظلمة. (ش). الرافضة - قبحهم الله
31630 ۔۔۔ بکر بن فوارس سے روایت ہے کہ انھوں نے تذکرہ کیا پستان والے شخص کا جو اہل نہروان کے ساتھ تھا سعدبن مالک (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ وادی کا شیطان ہے اس کو چلارہا ہے بجیلہ کا ایک شخص جس کو اشہب کہا جاتا ہے یا ابن اشہب یہ بدی کی علامت سے ظالم قوم میں ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31642

31631 عن علي قال : قال لي النبي صلى الله عليه وسلم : أنت وشيعتك في الجنة ، وسيأتي قوم لهم نبز يقال لهم الرافضة ، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم ! فانهم مشركون. (حل ، خط وابن الجوزي في الواهيا ت ، وفيه محمد بن جحادة ثقة غال في التشيع روى له الشيخان).
31631 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم اور تمہاری جماعت جنت میں ہوں گے ایک قوم آئے گی ان کے لیے برالقب ہوگا جن کو رافضہ کہا جاتا ہے جب تم ان سے ملوان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ (حلیة الاولیا اور ابن جوڑ ی نے واہبات میں نقل کیا اس کی سند میں محمد بن حجاد ہ ثقہ ہیں شعیب میں عالی ہیں ان سے شخیان نے روایت لی ہیں۔

31643

31632 عن علي قال : يقتل في آخر الزمان كل علي وأبي علي وكل حسن وأبي حسن ، وذلك إذا أفرطوا في كما أفرطت النصارى في عيسى ابن مريم فانثالوا على ولدي فأطاعوهم طلبا للدنيا. (خشيش).
31632 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آخری زمانہ میں ہر علی اور ابی علی کو قتل کیا جائے گا اس طرح ہر حسن اور ابوحسن کو یہ اس وقت ہوگا جب وہ میرے بارے میں ایسے ہی افراد میں مبتلاء ہوں گے جیسے نصاری عیسیٰ بن مریم کے بارے میں۔

31644

31633 عن أبي جحيفة قال : سمعت عليا على المنبر يقول : هلك في رجلان : محب غال ، ومبغض غال. (ابن منيع ورواته ثقات).
31633 ۔۔۔ ابی جیفہ سے روایت ہے کہ میں نے علی (رض) کو منبر پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ میری وجہ سے دو شخص ہلاک ہوں گے ایک محبت میں غلو کرنے والا دوسرا بغض و عداوت میں غلو کرنے والا ۔ ابن منیع و روانہ ثقات

31645

31634 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : سيأتي بعدي قوم لهم نبز يقال لهم الرافضة ، إن لقيتهم فاقتلهم ! فانهم مشركون ، قلت : يا نبي الله ! ما العلامه فيهم ؟ قال : يقرضونك بما ليس فيك ويطعنون على أصحابي ويشتمونهم. (ابن أبي عاصم في السنة وابن شاهين).
31634 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے بعد ایک قوم آئے گی ان کا برالقب ہوگا ان کو رافضہ کہا جائے گا اگر ان سے ملاقات ہوجائے تو ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں میں نے کہا اے اللہ کے نبی ان کی علامت کیا ہوگی ؟ فرمایا تمہارے بارے میں ایسے افراط سے کام لیں گے جو تم میں نہیں ، اور میرے صحابہ (رض) پر لعن طعن کریں گے اور ان کو گالیاں دیں گے۔ (ابن ابی عاصم فی المسیتر وابن شاہیں)

31646

31635 عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له : إن سرك أن تكون من أهل الجنة فان قوما ينحلون حبك ، يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، لهم نبز يقال لهم الرافضة ، فان أدركتهم فجاهدهم ! فانهم مشركون. (ابن بشران والحاكم في الكنى).
31635 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اگر آپ کو یہ بات خوش کرے کہ آپ اہل جنت میں سے ہوں تو ایک قوم ایسی ہوگی جو اپنے آپ کو آپ کی محبت کی طرف منسوب کرے گی قرآن پڑھیں جوان کے سینے تک نہیں اترے گا ان کا برالقب ہوگا ان کو رافضی کہا جائے گا اگر ان کا زمانہ پالو تو ان کے خلاف جہاد کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ ابن بشران والحاکم فی الکنی

31647

31636 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا علي ! ألا أدلك على عمل إذا فعلته كنت من أهل الجنة - وإنك من أهل الجنة - ؟ إنه سيكون بعدي أقوام يقال لهم الرافضة ، فان أدركتهم فاقتلهم ! فانهم مشركون ، قال علي : سيكون بعدنا أقوام ينتحلون مودتنا يكونون علينا مارقة ، وآية ذلك أنهم يسبون أبا بكر وعمر. (خيثمة بن سليمان الاطرابلسي في فضائل الصحابة ، اللالكائي في السنة).
31636 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے علی، کیا میں تمہیں ایساعمل نہ بتلادوں اگر وہ عمل کرو تو اہل جنت میں سے ہوجاؤ تم اہل جنت میں سے ہو ۔ میرے بعد ایک قوم ظاہر ہوگی ان کو رافضی کہا جائے گا اگر ان کا زمانہ مل جائے تو ان کے ساتھ قتال کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ہمارے بعد ایسی اقوام ہوں گی جو ہماری محبت کا اظہار کریں گی لیکن ہم سے باغی ہوں کی ان کی علامت یہ ہوگی کہ وہ صدیق اکبر (رض) اور عمرفاروق (رض) کو گالیاں دیں گے۔ (خیثمہ بن سلیمان الاطرابلسی فی فضائل الصحابة الالکانی ثبالسنہ)

31648

31637 عن على قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يكون في آخر الزمان قوم لهم نبز يسمون الرافضة يرفضون الاسلام ، فاقتلوهم ! فانهم مشركون. (اللالكائي في السنة).
31637 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم ہوگی ان کا برا لب ہوگا ان کو رافضی کہا جائے گا وہ اسلام کو چھوڑ دیں گے ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ الالکاثی فی السنہ

31649

31638 عن علي قال : يخرج في آخر الزمان قوم لهم نبز يقال لهم الرافضة يعرفون به ، ينتحلون شيعتنا وليسوا من شيعتنا ، وآية ذلك أنهم يشتمون أبا بكر وعمر ، أينما أدركتموهم فاقتلوهم ! فانهم مشركون. (للالكائي).
31638 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آخری زمانہ میں ایک قوم ظاہر ہوگی ان کو رافضی کہا جائے گا اسی نام سے پہچانا جائے گا ہماری جماعت کی طرف منسوب ہوں گی لیکن وہ ہماری جماعت سے نہیں ہوگی ان کی نشانی یہ ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) وعمر (رض) کو گالیاں دیں گے جہاں کہیں ان کو پاؤقتل کردو کیونکہ وہ شرک ہیں۔ الالکانی

31650

31639 عن علي قال : اللهم العن كل مبغض لنا غال وكل محب لنا غال. (ش والعشاري في فضائل الصديق وابن أبي عاصم واللالكائي في السنة).
31639 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے اے اللہ لعنت فرما ہم سے بغض رکھنے میں غلو کرنے والے پر اور ہم سے محبت کرنے میں غلو کرنے والے پر۔ ابن ابی شیبة والعشاری فی فضائل الصدیق وابن ابی عاصم والالکائی فی السند

31651

31640 عن المدايني قال : نظر علي بن أبي طالب إلى قوم ببابه فقال لقنبر : يا قنبر ! من هؤلاء ؟ قا : هؤلاء شيعتك ، قال : ومالي لا أرى فيهم سيماء الشيعة ؟ قال : وما سيماء الشيعة ؟ قال : خمص البطون من الطوي ، يبس الشفاه من الظماء عمش العيون من البكاء. (الدينوري ، كر).
31640 ۔۔۔ مدائنی روایت سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ایک قوم کو دیکھا اپنے دروازے پر قنبر سے پوچھا یہ قنبر یہ کون لوگ ہیں عرض کیا یہ آپ کی جماعت کے لوگ ہیں۔ فرمایا کیا وجہ ہے کہ ان میں میری جماعت کی علامت نہیں ہے ؟ پوچھا وہ کیا علامات ہیں فرمایا ، بھوک (روزہ) سے پیٹ مڑجانا پیاس ہونٹ کا خشک ہوجانا ۔ رونے سے آنکھوں کا چندھیا ہوجانا ۔ احمد نیوری ابن عساکر

31652

31641 عن علي قال : يهلك فينا أهل البيت فريقان : محب مطر وباهت مفتر. (ابن أبي عاصم).
31641 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے ہمارے اہل بیت کے بارے میں دوجماعتیں ہلاک ہوں گی ایک محبت میں غلو کرنے والی دوسری کھلا بہتان باندھنے والی ۔ ابن ابی عاصم

31653

31642 عن علي قال : يحبني قوم حتى يدخلهم حبي النار ، ويبغضني قوم حتى يدخلهم بغضي النار. (ابن أبي عاصم وخشيش).
31642 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ایک قوم مجھ سے محبت کرے گی اور میری محبت ان کو جہنم میں داخل کرے گی ایک قوم مجھ سے بغض و عداوت ظاہر رہے گی وہ ان کو جہنم میں داخل کرے گی۔ ابن ابی عاصم وخشیش

31654

31643 عن جابر بن عبد الله قال : قيل لعائشة : إن ناسا يتناولون أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إنهم يتناولون أبا بكر وعمر ، فقالت : أتعجبون من هذا ؟ إنما قطع عنهم العمل فأحب الله أن لا يقطع عنهم الاجر. (كر).
31643 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) سے ذکر کیا گیا کہ کچھ صحابہ کرام (رض) کو گالیاں دیتے ہیں یہاں تک وہ ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کو بھی گالیاں دیتے ہیں تو فرمایا کیا تم اس سے تعجب کرتے ہو ان بزرگوں کا عمل تو منقطع ہوگیا تو اللہ کو منظور ہوا کہ اجر منقطع نہ ہو۔ رواہ ابن عساکر

31655

31644 عن علي قال : يهلك في رجلان : محب مفرط ، ومبغض مفرط.(ابن أبي عاصم وخشيش والاصبهاني في الحجة). وقعة الجمل
31644 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میری وجہ سے دوقومیں ہلاک ہوں گی محبت میں افراط سے کام لینے والا اور ر عداوت میں افراط سے کام لینے والا ۔ ابن ابی عاصم وخشیش والااصبھانی فی الحجة

31656

31645 (مسند الصديق) عن الشعبي قال : قالت عائشة لابي بكر : إني رأيت بقرا ينحر حولي ، قال : إن صدقت رؤياك قتلت حولك فئة.(ش ونعيم بن حماد في الفتن وابن أبي الدنيا في كتاب الاشراف).
31645 (ٕمسندالصدیق) امام شعبی (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے صدیق اکبر (رض) سے عرض کیا کہ میں نے ایک گائے دیکھی ہے جو میرے کر وذبح ہورہی تھی تو فرمایا اگر تمہارا اخواب سچا ہے تو تمہارے ایک جماعت قتل ہوگی۔ (ابن ابی شیبة ابونعیم بن حماد فی الفتن وابن ابی الدنیا فی کتاب الاشراف)

31657

31646 (مسند علي) عن ثور بن مجزاة قال : مررت بطلحة بن عبيد الله يوم الجمل وهو صريع في آخر رمق فوقفت عليه فرفع رأسه فقال : إني لارى وجه رجل كأنه القمر فممن أنت ؟ فقلت : من أصحاب أمير المؤمنين علي ، فقال : ابسط يدك أبايعك له ! فبسطت يدي فبايعني وفاضت نفسه ، فأتيت عليا فأخبرته بقول طلحة فقال : الله أكبر ! الله أكبر ! صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم أبى الله أن يدخل طلحة الجنة إلا وبيعتي في عنقه. (ك ، قال ابن حجر في الاطراف : سنده ضعيف جدا).
31645 ۔۔۔ (مسند علی (رض)) ثوربن مجزاة سے روایت ہے کہ میں جمل کے دن طلحہ بن عبید اللہ کے پاس سے گذرا وہ زخمی تھے اور زندگی کی تھوڑی رمق باقی تھی میں ان کے قریب کھڑا ہوگیا انھوں نے سر اٹھایا اور کہا میں ایک شخص کا چہرہ دیکھ رہا ہوں گویا چاند ہے آپ کا تعلق کہاں سے ہے میں نے کہا امیرالمومنین علی (رض) کے ساتھیوں میں سے ہوں فرمایا ہاتھ بڑھائیے میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتا ہوں میں کے ہاتھ پھیلا یا انھوں نے بیعت کی اور ان کی جان نکل گئی میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور ان کو طلحہ (رض) کا واقعہ سنایا تو فرمایا اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ طلحہ کو جنت میں داخلہ سے انکار فرمادیں گے مگر اس حال میں کہ میری بیعت ان کی گردن میں ہوگی۔ (مستدرک ابن حجر نے اطراق میں فرمایا اس کی سند ضعیف ہے)

31658

31647 عن قيس بن عباد قال : انطلقت أنا والاشتر إلى علي فقلنا : هل عهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة ، قال : لا إلا ما في كتابي هذا ، فأخرج كتابا من قراب سيفه فإذا فيه : المؤمنون تتكافأ دماؤهم وهم يد علي من سواهم ويسعى بذمتهم أدناهم ، ألا ! لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده ، من أحدث حدثنا فعلى نفسه ومن أحدث حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقتبل منه صرف ولا عدل. (د ، ن ، ع وابن جرير ، ق)
31646 ۔۔۔ قیس بن عباع سے روایت ہے کہ میں اور اشتر حضرت علی (رض) کے پاس پہنچے اور ہم نے کہا کہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو کوئی ایسی بات بتلائی ہے جو عام لوگوں کونہ بتلائی ہو فرمایا نہیں مگر جو میری اس کتاب میں ہے ایک کتاب نکالی تلوار کے نیام سے تو اس میں مذکور تھا مسلمانوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا وہ دوسری اقوام کے مقابلہ میں ایک ہاتھ کی طرح ہیں ان کے ادنی درجہ کے آدمی کی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی کسی مومن کو کافر کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جائے گا اور معاہدہ کا عہد برقرار ہوئے ہوئی اس کو قتل نہیں کیا جائے گا جس نے کوئی نئی بات نکالی اس کی ذمہ داری اس پر ہے جس نے بدعت کی ایجاد کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی اس پر اللہ کی لعنت فرشتوں کی اور تمام لوگوں کو لعنت ہے ان سے نہ تاوان قبول کیا جائے گا۔ فدیہ ۔ ابوداؤد نسائی ابویعلی وابن جریر البیھقی

31659

(31648 - (أيضا) عن قيس بن عباد قال : قلت لعلي : أخبرنا عن مسيرك هذا ! أعهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم أم رأي رأيته. (د وابن منيع ، عم والدورقي ، ض).
31647 ۔۔۔ (ایضا) قیس بن عبادة سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) سے کہا کہ آپ جو یہاں تک چل کر آئے کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ سے کوئی خاص عہد کیا تھا یا اپنی رائے سے آئے۔ ابوداود ابن سیع عمر دور فی ضیاء مقدسی

31660

31649 عن علي بن ربيعة قال : سمعت عليا على المنبر وأتاه رجل فقال : يا أمير المؤمنين ! ما لي أراك تستحل الناس استحالة الرجل إبله ؟ أبعهد من رسول الله صلى الله عليه وسلم أو شيئا رأيته ؟ قال : والله ! ما كذبت ولا كذبت ، ولا ظللت ولا ضل بي ، بل عهد من رسول الله صلى الله عليه وسلم عهده إلى وقد خاب من افترى ، عهد إلي النبي صلى الله عليه وسلم أن أقاتل الناكثين والقاسطين والمارقين. (البزار ، ع).
31648 ۔۔۔ علی بن ربیعہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) سے منبرپر تھے ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا اے امیر المومنین آپ نے تو لوگوں کو ایسے حسن سمجھ لیا جسے لوگ اپنے اونٹ کو حلال کرتے ہیں کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عہد تھا یا کوئی بات آپ نے دیکھی ؟ واللہ نہ میں نے جھوٹ بولانہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا نہ گمراہ ہوا نہ میرے ذریعہ گمراہ کیا گیا بلکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عہد ہے جو مجھ سے فرمایا وہ ناکام ہوا جس نے بہتا ن باندھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے عہد لیا کہ ہر اس شخص سے قتال کروں جو عہد توڑنے والا ہے ظلم کرنے والا ہے اور دین سے بغاوت کرنے والا ہے۔ البزار وابویعلی

31661

31650 عن الحسن قال : لما قدم علي البصرة في أمر طلحة وأصحابه قام عبد الله بن الكوا وابن عباد فقالا : يا أمير المؤمنين ! أخبرنا عن مسيرك هذا ! أوصية أوصاك بها رسول الله صلى الله عليه وسلم أم عهد عهده أم رأي رأيته حيت تفرقت الامة واختلفت كلمتها ؟ فقال : ما أكون أول كاذب عليه ، والله ما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم موت فجأة ولا قتل قتلا ولقد مكث في مرضه كل ذلك يأتيه المؤذن فيؤذنه بالصلاة فيقول : مروا أبا بكر فليصل بالناس ! ولقد تركني وهو يرى مكاني ، ولو عهد إلي شيئا لقمت به ، حتى عارضت في ذلك امرأة من نسائه فقالت : إن أبا بكر رجل رقيق إذا قام مقامك لم يسمع الناس فلو أمرت عمر أن يصلي بالناس ! فقال : إنكن صواحب يوسف ، فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر المسلمون في أمرهم فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ولى أبا بكر أمر دينهم فولوه أمر دنياهم فبايعه المسلمون وبايعته معهم فكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلو كانت محاباة عند حضور موته لجعلها في ولده فأشار لعمر ولم يأل فبايعه المسلمون وبايعته معهم فكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلو كانت محاباة عند حضور موته لجعلها في ولده وكره أن يتخير من معشر قويش رجلا فيوليه أمر الامة ، فلا تكون منه إساءة من بعدة إلا لحقت عمر في قبره ، فاختار منا ستة أنا فيهم لنختار للامة رجلا ، فلما اجتمعنا وثب عبد الرحمن بن عوف فوهب لنا نصيبه منها على أن نعطيه مواثيقنا على أن يختار من الخمسة رجلا فيوليه أمر الامة فأعطيناه مواثيقنا فأخذ بيد عثمان فبايعه ، ولقد عرض في نفسي عند ذلك فلما نظرت في أمري فإذ عهدي قد سبق بيعتي فبايعت وسلمت وكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلما قتل عثمان نظرت في أمري فإذا المواثقة التى كانت في عنقي لابي بكر وعمر قد انحلت وإذا العهد الذي لعثمان قد وفيت به وأنا رجل من المسلمين ليس لاحد عندي دعوى ولا طلبة فوثب فيها من ليس مثلي - يعني معاوية - لا قرابته كقرابتي ولا علمه كعلمي ولا سابقته كسابقتي وكنت أحق بها منه ، قالا : صدقت ! فأخبرنا عن قتالك هذين الرجلين - يعنيان طلحة والزبير - صاحباك في الهجرة وصاحباك في بيعة الرضوان وصاحباك في المشورة ! فقال : بايعاني بالمدينة وخالفاني بالبصرة ، ولو أن رجلا ممن بايع أبا بكر خالفه لقاتلناه ولو أن رجلا بايع عمر خالفه لقاتلناه. (ابن راهويه ، وصحح).
31649 ۔۔۔ حضرت حسن (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) طلحہ بن عبید اللہ اور ان کے ساتھیوں کے معاملہ میں بصرہ آئے تو عبداللہ بن کو اور ابن عبادکھڑے ہوئے اور کہا اے امیرالمومنین ہمیں بتائیں آپ کا یہ سفر کیسا ہے ؟ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وصیت کی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی عہدلیا تھا ؟ یا آپ کی یہ رائے ٹھہری جب آپ نے امت کے انتشار واختلاف کو دیکھا ؟ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھوٹ نہیں بول سکتا اللہ کی قسم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نہ اچانک موت طاری ہوئی نہ ہی آپ شہید کئے گئے آپ کچھ عرصہ بیمار رہے موذن نماز کے لیے اذان کہتے آپ فرماتے کہ صدیق اکبر (رض) سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھے مجھے چھوڑدیا۔ (یعنی نماز کا حکم نہیں دیا) حالانکہ وہ میرے حالات سے واقف تھے اگر مجھے حکم دیتے میں اس کو پورا کرتا یہاں ازواج مطہرات میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر (رض) ایک نرم دل آدمی ہیں جب آپ کی جگہ کھڑا ہوں گے لوگوں کو قراٴت کی آواز نہیں سناسکیں گے اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمر (رض) کو حکم وہ نماز پڑھدیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔ تم تو (حیلہ سازی) میں صواحب یوسف (علیہ السلام) معلوم ہوتی ہو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات پائی تو مسلمانوں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جن کو دینی امور کا ذمہ دار بنایا تو یہ دیکھ کر لوگوں نے ان کو دنیاوی امو ر کا بھی ذمہ دار بنادیا مسلمانوں نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی میں نے بھی بیعت کی جب وہ مجھے جہاد کے لیے بھیجے جہاد کرتا جب وہ کچھ دیتے ہیں لے لیتا میں ان کے سامنے اقامت حدود اللہ کے لیے ایک لاٹھی کی طرح تھا اگر خلاف کوئی ھبہ کرنے کی چیز ہوئی تو اپنی اولاد کو دیدیتے اور اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ خاندان قریش میں سے ایک شخص کو امت کا معاملہ سپرد کردیں لہٰذا اس معاملہ میں کوئی خرابی پیدا ہوگی تو اس کا ذمہ دار حضرت عمر (رض) ہوں گے انھوں نے ہم سے چھ آدمیوں کا چناؤ کیا ان میں سے ایک میں بھی ہوں تاکہ ہم غور فکر کرکے خلاف کرکے لیے ایک شخص کا انتخاب کرلیں جب ہمارا اجتماع ہوا تو حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے جلدی سے اپنا حق ہمارے سپرد کردیا اور ہم سے عہد لیا کہ ہم پانچ میں سے ایک شخص کو خلیفہ منتخب کرلیا جائے ہم نے ان سے عہد کرلیا انھوں نے حضرت عثمان کا ہاتھ پکڑا اور بیعت کرلی اس وقت جب میں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو دیکھا میرا عہد بیعت پر مقدم ہے میں نے بھی بیعت کرلی اب میں جہاد میں جہاد میں جہاد ہوں جب وہ مجھے جہاد کے لیے بھیجتے ہیں اور جو کچھ وہ مجھے دیتے ہیں اس کو لے لیتا ہوں اب اقامت حدود کے سلسلہ میں ان کے لیے ایک لاٹھی بن گیا جب حضرت عثمان قتل ہوئے تھے تو میں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو میں نے دیکھا حضرت ابوبکر وعمر (رض) کی اتباع و اطاعت کا جو عہد میری گردن پر تھا وہ ختم ہوگیا اور حضرت عثمان سے جو عہد کیا تھا وہ میں نے پورا کیا اب میں مسلمانوں میں سے ایک شخص ہوں نہ کسی کا میرے اوپر کوئی دعوی ہے نہ مطالبہ اب اس میں کود پڑے ایک ایسا شخص جو میرے برابر کا نہیں یعنی معاویہ (رض) نہ ان کی قرابت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میری طرح ہے نہ ہی علم میں میرے برابر ہیں نہ میری طرح سابق فی الاسلام ہیں لہٰذا خلافت کا ان سے میں زیادہ حقدار ہوں دونوں نے کہا آپ نے سچ بولا پھر ہم نے کہا ہمیں ان دونوں کے ساتھ قتال کے متعلق بتلائیں یعنی طلحہ اور زبیر کے ساتھ جو آپ کے ساتھی ہیں ہجرت کرنے میں اور بیعت رضوان میں اور مشورہ میں تو انھوں نے فرمایا ان دونوں نے میرے ہاتھ پر بیعت کی مدینہ منورہ میں اور بصرہ میں اگر میری مخالفت شروع کردی اگر کسی شخص نے صدیق اکبر (رض) سے بیعت کرکے ان کی مخالفت کی ہم نے ان سے قتال کیا اگر کسی شخص نے حضرت عمر (رض) سے بیعت کرکے ان کی مخالفت کی ہم نے اس سے قتال کیا۔ ابن راھو یہ و صحیح

31662

31651 عن قتادة قال : لما ولي الزبير يوم الجمل بلغ عليا فقال : لو كان ابن صفية يعلم أنه على الحق ما ولي ! وذلك أن النبي صلى الله عليه وسلم لقيها في سقيفة بنى ساعدة فقال : أتحبه يا زبير ؟ قال : وما يمنعي ؟قال : فكيف بك إذا قاتلته وأنت ظالم له ؟ قال : فيرون أنه إنما ولي لذلك. (ق في الدلائل).
31650 ۔۔۔ قتادہ سے روایت جب جنگ جمل کے دن زبیر (رض) واپس ہوگئے اور یہ خبر حضرت علی (رض) کو پہنچی تو انھوں نے فرمایا اگر ابن صفیہ جانتے ہیں کہ وہ حق پر ہیں تو واپس نہ جاتے یہ اس وجہ سے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں سے ملاقات کی بنوساعدہ میں فرمایا اے زبیر کیا تم علی (رض) سے محبت کرتے ہو تو عرض کیا مجھے ان سے محبت کرنے میں کیا چیز مانع ہے پھر فرمایا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم ان سے قتال کرو گے اس حال میں کہ تم ظالم ہوں گے راوی کہتے ہیں کہ وہ یہی سمجھتے تھے ان کے واپس ہونے کی وجہ یہی ہے۔ بیہقی فی الدلانل

31663

31652 عن أبي الاسود الدؤلي قال : لما دنا علي وأصحابه من طلحة والزبير ودنت الصفوف بعضها بعضها من بعض خرج علي وهو على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم فنادى : ادعوا لي الزبير بن العوام ! فدعي له الزبير فأقبل ، فقال علي : يا زبير ! نشدتك بالله أتذكر يوم مر بك رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في مكان كذا وكذا فقال : يا زبير أتحب عليا ؟ فقلت : يا رسول الله ؟ ألا أحب ابن عمتي وعلى ديني ؟ فقال : يا زبير ! أما والله لتقاتلنه وأنت ظالم له ؟ قال : بلى والله ! لقد نسيته منذ سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ذكرته الان ، والله لا أقاتلك ! فرجع الزبير فقال له ابنه عبد الله : مالك ؟ فقال : ذكرني علي حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم سمعته يقول : لتقاتلنه وأنت له ظالم ، قال : وللقتال جئت ؟ إنما جئت تصلح بين الناس ويصلح الله هذا الامر ، قال : لقد حلفت أن لا أقاتله ، قال : فأعتق غلامك وقف حتى تصلح بين الناس فأعتق غلامه ووقف ، فلما اختلف أمر الناس ذهب على فرسه. (هق في الدلائل ، كر).
31651 ۔۔۔ ابوالا سو دو ولی سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) اور ان کے ساتھی قتال کی صف میں طلحہ (رض) اور زبیر (رض) کے قریب ہوئے اور دونوں طرف کی صفیں قریب ہوئیں حضرت علی (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خچر پر سوا ر ہو کر نکلے آواز دی کہ زبیر بن عوام (رض) کو میرے سامنے بلاؤ ان کو بلایا گیا تو علی (رض) نے فرمایا اے زبیر میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تمہیں وہ دن یاد ہے کہ ہم دونوں ایک جگہ پر تھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہاں سے گذرا ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا اے زبیر کیا تم علی (رض) سے محبت کرتے ہو تو تم نے کہا تھا کیا میں اپنے خالہ زاد پھوپھی زاد سے محبت نہ کروں جو میرے دین پر بھی ہیں ؟ پھر ارشاد فرمایا اے علی ! کیا تم ان سے محبت کرتے ہو تو میں نے کہا اے اللہ کے رسول کیا میں اپنے پھوپی زاد بھائی اور مسلمان بھائی سے محبت نہ کروں ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے زبیر تم ان سے قتال کرو گے اس حال میں کہ تم ظالم ہوگے تو زبیر (رض) نے فرمایا ہاں کیوں نہیں ؟ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات سننے کے بعد بھول گیا تھا ابھی مجھے یاد آگیا اللہ کی قسم میں تمہارے ساتھ قتال نہیں کرونگا زبیر (رض) واپس لوٹ گئے تو ان کے بیٹے عبداللہ (رض) نے کہا تمہیں کیا ہوا ؟ تو کہا مجھے علی (رض) نے ایک حدیث یاد دلائی جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی تھی میں نے یہ حدیث سنی تھی کہ تم علی (رض) سے قتال کرو گے اس حال میں اس لڑائی میں تم ظالم ہوگے بیٹے نے کہا آپ قتال کے لیے تو نہیں آئے لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے آئے ہیں اللہ تعالیٰ اس معاملہ کی اصلاح فرمائیں گے تو زبیر (رض) نے کہا میں تو اللہ کی قسم اٹھاچکا ہوں علی (رض) سے قتال نہیں کروں گا توبیٹے نے کہا آپ اپنے غلام کو آزاد چھوڑ دیں اور رک جائیں یہاں تک اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان صلح فرمادے غلام کو آزاد کردیا اور ایک طرف شہر گئے جب لوگوں میں اختلاف شروع ہوگیا اپنے گھوڑے پر سوار کر چلے گئے ۔ بیہقی فی الدلائل ابن عساکر

31664

31653 عن الوليد بن عبد الله عن أبيه أن ابن جرموز لما قتلالزبير جاء إلى علي ومعه سيف لزبير فقال علي : سيف طالما جلي به الكرب عن وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ولكن لكل جنب مصرع. (كر).
31652 ۔۔۔ ولید بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابن جرموز نے زبیر (رض) کو شہید کردیا تو حضرت علی (رض) کے پاس آئے ان کے پاس زبیر (رض) کی تلوار بھی تھی تو علی (رض) نے فرمایا یہ تلوار ہے جس کے ذریعہ ایک عرصہ تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ انور سے غم کو دور کیا گیا لیکن پر پہلو کو گرنا ہے۔ رواہ ابن عساکر

31665

31654 عن أبي نضرة قال : جئ برأس الزبير إلي علي فقال : يا أعرابي ! حدثني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا إلى جنبه قاعد أن قاتل الزبير في النار يا أعرابي تبوأ مقعدك من النار. (كر ، ورجاله ثقات وله طرق عن علي).
31653 ۔۔۔ ابونضر ہ سے روایت ہے کہ علی (رض) کے پاس زبیر (رض) کا سرلایا گیا تو فرمایا اے اعرابی مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان فرمایا میں ان کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ زبیر (رض) کے قاتل جہنم میں ہوگا اے اعرابی اپنا ٹھکانا جہنم کو بنالے۔ ابن عساکر درحالہ تقات ولہ طرق عن علی (رض)

31666

31655 عن مسلم بن نذير قال : جاء ابن جرموز فاستأذن على علي فأبطأ عليه الاذن فقال : أنا قاتل الزبير ! فقال علي : أبقتل ابن صفية تفتخر ؟ فلتبوأ بالنار ! إن لكل نبي حواريا وإنه حواري رسول الله صلى الله عليه وسلم. (ابن أبي خيثمة ، كر).
31654 ۔۔۔ مسلم بن نذیر سے روایت ہے کہ ابن جرموز علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اجازت مانگی تو انھوں نے اجازت دینے میں تاخیر کی تو اس نے کہا میں زبیر (رض) کا قاتل ہوں تو علی (رض) نے فرمایا کیا تم ابن صفیہ کو قتل کرکے فخر کرتے ہو اپنا ٹھکانا جہنم کو بنا لو ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حواری تھے۔ ابن ابی خیشمہ ابن عساکر

31667

31656 عن زر قال : استأذن ابن جرموز قاتل الزبير بن العوام على علي بن أبي طالب فقال علي : ليدخلن قاتل ابن صفية النار ! إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : لكل نبي حواري وحواريي الزبير. (ط : ش والشاشي : ع وابن جرير ، وصححه).
31655 ۔۔۔ زراء (رض) سے روایت ہے کہ ابن جرموز قاتل زبیر بن عوام (رض) نے حضرت علی (رض) سے اجازت مانگی تو حضرت علی (رض) نے فرمایا ابن صفیہ کا قاتل ضرور جہنم میں داخل ہوگا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ اشار د فرماتے ہوئے سنا کہ ہر نبی کا حواری ہے اور میرے حواری زبیر (رض) ہیں۔ طبرانی ابن ابی شیبة شانی ابویعلی ابن حیر وصحہ

31668

31657 عن حسن بن علي بن حسن بن حسن بن الحسن بن علي بن أبي طالب قال : جاء عمرو بن جرموز إلى علي بن أبي طالب بسيف الزبير فأخذه علي فنظر إليه ثم قال ؟ أما والله ! لرب كربة وركيه قد فرجها صاحب هذا السيف عن وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم. (كر).
31656 ۔۔۔ حسن بن علی بن حسن بن حسن بن الحسن بن علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ عمر وبن جرموزبیر (رض) کی تلوار لے کر علی (رض) کے پاس آیا تو حضرت علی (رض) نے وہ تلوار لے کر اس کی طرف دیکھا پھر فرمایا اللہ کی قسم اس تلوار کے مالک نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ سے باررہا غم کو دور فرمایا۔ رواہ ابن عساکر

31669

31658 عن الحسن قال : لما ظفر علي بالجمل دخل الدار والناس معه قال علي : إني لاعلم قائد فتنة دخل الجنة وأتباعه إلى النار ، فقال الاحنف : من هو يا أمير المؤمنين ؟ قال : الزبير. (كر).
31657 ۔۔۔ حسن (رض) سے روایت ہے کہ جب علی (رض) جنگ جمل میں کامیاب ہوئے تو گھر میں داخل ہوئے ان کے ساتھ کچھ لوگ بھی تھے علی (رض) نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ اس فتنہ کا قائد جنت میں داخل ہوگا اور پیروکار جہنم میں احنف بن قیس نے پوچھا اے امیر المومنین وہ کون ہے ؟ فرمایا زبیر (رض) ۔ رواہ ابن عساکر

31670

31659 عن نذير الضبي أن عليا دعا الزبير وهو بين الصفين فقال : أنت آمن تعال حتى أعلمك ! فأتاه فقال علي : أنشدك بالله الذي بعث محمدا بالحق نبيا ! أخرج النبي صلى الله عليه وسلم يمشي وأنا وأنت معه فضرب كتفك ثم قال لك : كأنك يا زبير قد قاتلت هذا ؟ قال : اللهم ! نعم ، فرجع. (كر).
31658 ۔۔۔ نذبرضبی روایت کرتے ہیں کہ علی (رض) نے زبیر (رض) کو بلایا جب کہ وہ دونوں صفوں کے درمیان میں تھے فرمایا آپ کو امن ہے آپ میرے پاس آئیں میں آپ سے گفتگو کرتا ہوں تو وہ آگئے تو علی (رض) نے فرمایا میں آپ کو اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نبی بنا کر بھیجا ہے کیا ایک مرتبہ ایسا ہوا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے میں اور آپ ان کے ساتھ تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کی کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا تھا گویا کہ اے زبیر کیا آپ ان کے ساتھ قتال کریں گے ؟ تو زبیر (رض) نے فرمایا مجھے یاد آگیا یہ کہ کر جنگ سے واپس ہوگئے ۔ رواہ ابن عساکر

31671

31660 عن ابن عباس قال : قال علي للزبير : نشدتك بالله هل تعلم أني كنت أنا وأنت في سقيفة بني فلان تعالجني وأعالجك فمر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي : كأنك تحبه ! قلت : وما يمنعني ؟ قال : أما ! إنه ليقاتلنك وهو الظالم ؟ قال الزبير : اللهم ! نعم ذكرتني ما قد نسيت ، فولى راجعا. (كر).
31559 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ علی (رض) نے زبیر (رض) سے فرمایا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آپ کو یاد ہے کہ ہم دونوں ثقیفہ بنی فلاں میں تھے ہم ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے تھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گذرا ہوا تو انھوں نے مجھ سے فرمایا گویا تم زبیر (رض) سے محبت کرتے ہو میں نے کہا تھا مجھے محبت سے کیا چیز مانع ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ تم سے قتال کرے گا اس حال میں کہ وہ ظالم ہوگا زبیر (رض) نے کہا مجھے یاد آگیا مجھے وہ بات یاد دلائی جس کو میں بھول گیا تھا پیٹھ پھر کر واپس ہوگئے۔ رواہ ابن عساکر

31672

31661 عن محمد بن عيبد الله الانصاري عن أبيه قال : جاء رجل يوم الجمل فقال : ائذنوا لقتال طلحة ! فسمعت عليا يقول : بشره بالنار. (كر).
31560 ۔۔۔ محمد بن عبید اللہ انصاری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص جنگ جمل کے دن قتال کے لیے آیا اور کہا مجھے طلحہ سے قتال کی اجازت دیدیں میں نے علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا اس کو جہنم کی خوشخبری سنادو۔ رواہ ابن عساکر

31673

31662 عن رفاعة بن إياس الضبي عن أبيه عن جده قال : كنت مع علي في الجمل فبعث إلى طلحة أن القني ! فلقيه فقال : أنشدك الله أسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من كنت مولاه فعلي مولاه ، اللهم وال من والاه وعاد من عاده ؟ قال : نعم ، قال : فلم تقاتلني. (كر).
31561 ۔۔۔ رفاعہ بن صبی اپنے والد وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں علی (رض) کی ساتھ جنگ جمل میں تھا انھوں نے طلحہ (رض) کو پیغام بھیجا کہ مجھ سے ملاقات کریں وہ ملاقات کے لیے تو علی (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئی سنا ہے جس کا میں دوست ہوں علی (رض) بھی اس کا دوست ہے اے اللہ اس کو اپنا دوست بنالے جو علی (رض) کو دوست بنائے اور اس سے دشمنی رکھ جو علی (رض) سے دشمنی رکھے تو طلحہ (رض) نے کہا ہاں سنا تھا تو فرمایا پھر مجھ سے کیوں قتال کرتے ہو۔ رواہ ابن عساکر

31674

31663 عن سيف بن عمر عن بدر بن الخليل عن علي بن ربيعة الوالبي قال : حدثت عليا بأمر طلحة وأخبرته أن سيفه كان يقال له الحراب فأخبر خبر محبق وضربته إياه بالحراب ونبوة الحراب عنه فقال : وقع بنا الخبر بضربة طليحة ونبوة الجزاز عنه فقال النبي صلى الله عليه وسلم : إنها مأمورة ولقد شحى وإن كان الحراب قد نبا عنه. (كر).
31562 ۔۔۔ سیف بن عمر بدر بن خلیل سے وہ علی بن ربیعہ والبی سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے علی (رض) کو خبردی کہ طلحہ (رض) کے بارے میں کہ ان کی وہ تلوار جس کو خراب کہا جاتا ہے خبر دی ان کے ساتھ براتاؤ کرنے کے بارے میں اور یہ کہ میں نے ان کی برچھی ماری وہ اچٹ گئی تو علی (رض) نے فرمایا کہ ہمیں خبرپہنچی ہے کہ طلحہ پروار کرنے کی اور تلوار اس سے اچٹ جانے کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اٹھا ما مورة اس نے فساد پھیلا یا اگرچہ تلوار اس سے اچٹ گئی۔ رواہ ابن عساکر

31675

31664 عن ابراهيم قال : جاء بشر بن جرموز إلى علي بن أبي طالب فجفاه فقال : هكذا يفعل بأهل البلاء ، فقال علي : بفيك الحجر ! إني لارجو أن أكون أنا وطلحة والزبير ممن قال الله (ونزعنا ما في صدورهم من غل إخوانا على سرر متقابلين). (اللالكائي).
31563 ۔۔۔ ابراہیم سے روایت ہے کہ بشر بن جرموز علی (رض) بن ابی طالب کے پاس آیا تو علی (رض) تو بےرخی سے پیش آئے تو ابن جرموز نے کہا کیا ایک آزمائش والے سے یہی برتاؤ کیا جاتا ہے تو علی (رض) نے فرمایا تیرے منہ میں پتھر پڑیں مجھے تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ میں اور طلحہ اور زبیر (رض) ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ ونذعنا مافی صدورھم من غل اخوانا علی سردمتقابلین ۔ ہم ان کے دنوں سے حسد کو نکال دیں گے وہ بھائی بھائی بن کر مسہریوں میں آپس میں آمنے سامنے بیٹھیں گے ۔ اللاسکانی

31676

31665 عن حذيفة أنه قال : لرجل : ما فعلت أمك ؟ قال : قد ماتت ، قال : أما ! إنك ستقاتلها فعجب الرجل من ذلك حتى خرجت عائشة. (ش).
31564 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک شخص سے کہا کہ تمہاری ماں کا کیا حال ہے اس نے کہا انتقال کرگئی تو انھوں نے عنقریب تم ان سے قتال کروگے اس آدمی کو تعجب ہوا اس بات سے یہاں تک حضرت عائشہ (رض) نکل آئیں۔ رواہ ابن ابی شیبة

31677

31666 عن حذيفة قال : لو حدثتكم أن أمكم تغزوكم لتصدقوني ؟ قال : أو حق ذلك ؟ قال : حق. (نعيم ، كر).
31565 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہی کہ انھوں نے فرمایا کہ اگر میں یہ بتاؤں کہ تم اپنی ماں سے قتال کرو گے تو کیا تم لوگ میری تصدیق کروگے ؟ لوگوں نے پوچھا کیا یہ حق اور سچ ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا حق ہے۔ نعیم ابن عساکر

31678

31667 عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لازواجه : أيتكن صاحبة الجمل الازب تقتل حولها قتلى كثيرة تنجو بعد ما كادت. (ش).
31566 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ازواج مطہرات (رض) سے پوچھا کہ تم میں سے صاحب جمل کون ہے ؟ اس کے گرد بہت سے لوگ قتل ہوں گے وہ قتل کے قریب ہو کہ نجات پاجائے گی ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31679

31668 عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لازواجه : أيتكن التي تنبحها كلاب الحوأب ؟ فلما مرت عائشة ببعض مياه بني عامر ليلا نبحت الكلاب عليها فسألت عنه فقيل لها : هذا ماء الحوأب ، فوقفت وقالت : ما أظنني إلا راجعة ، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذات يوم : كيف باحداكن تنبح عليها كلاب الحوأب : قيل لها : يا أم المؤمنين ! إنما تصلحين بين الناس. (ش ونعيم بن حماد في الفتن).
31567 ۔۔۔ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ازواج مطہرات سے فرمایا کہ تم میں سے کون ہے جس کو کلاب جواب میں بھونکیں گے ؟ جب حضرت عائشہ (رض) کا بنی عامر کے بعض چشموں پر گذر ہوارات کے وقت توکتے ان پر بھونکے حضرت عائشہ (رض) نے اس جگہ کے متعلق دریافت فرمایا تو ان سے کہا گیا کہ یہ چشمہ جواب ہے تو وہاں رک گئیں اور فرمایا کہ میرے خیال میں واپس جانا بہت رہے کیونکہ میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم میں سے ایک کا کیا حال ہوگا جس پر کلاب حواب بھونکیں گے تو ان سے کہا گیا اے ام المومنین آپ تو لوگوں کے درمیان صلح کے لیے جارہی ہیں۔ ابن ابی شیبة ونعیم بن حماد فی الفتن

31680

31669 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أربعة ملاحم في الجنة : الجمل في الجنة ، وصفين في الجنة ، وحرة في الجنة ، وكان يكتم الرابعة. (كر).
31568 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ چار جنگوں میں دونوں طرف کے مقتولین جنت میں ہوں گے۔ (1) جنگ جمل (2) صفین (3) حر ة اور آپ (رض) چوتھی کو چھپاتے تھے۔ رواہ ابن عساکر

31681

31670 عن عروة قال : قلت لعائشة : من كان أحب الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قالت : علي بن أبي طالب ، قلت : أي شئ كان سبب خروجك عليه ؟ قالت : لم تزوج أبوك أمك ؟ قلت : ذلك من قدر الله ، قالت : وكان ذلك من قدر الله. (ز).
31569 ۔۔۔ عروہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نزدیک محبوب شخص کون تھا فرمایا علی (رض) پھر آپ کا ان کے خلاف خروج کرنے کا کیا سبب تھا انھوں نے فرمایا آپ کے والد صاحب کا آپ کی والدہ سے نکاح کا کیا سبب تھا ؟ عرض کیا اللہ کی تقدیر سے ایسا ہوا تو فرمایا وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہوا۔

31682

31671 عن طاوس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنسائه : أيتكن التي تنبحها كلاب كذا وكذا ؟ إياك يا حميراء. (نعيم بن حماد في الفتن ، وسنده صحيح).
31570 ۔۔۔ طاؤس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ازواج مطہرات سے فرمایا کہ تم میں سے کون ہے جس پر کتا بھونکے گا اس جگہ پر تم اس سے بچواے حمیرا۔ نعیم بن حماد فی الفتن وسندہ صحیح

31683

31672 عن جعفر عن أبيه قال : أمر علي مناديه فنادى يوم البصرة :لا يتبع مدبر ، ولا يذفف على جريح ، ولا يقتل أسير ، ومن أغلق بابه فهو آمن ، ومن ألقى سلاحه فهو آمن ، ولم يأخذ من متاعهم شيئا.(ش ، ق).
31571 ۔۔۔ جعفر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن علی (رض) کی حکم سے منادی نے آواز لگائی کہ نہ بھاگنے والے کا تعاقب کیا جائے نہ کسی زخمی کو قتل کیا جائے نہ کسی قیدی کو قتل کیا جائے جو اپنا دروازہ بند کرے اس کے لیے امن ہے جو اپنا اسلحہ پھینک دے اس کے لیے بھی امن ہے اس کے سامان میں سے کسی چیز کو مال غنیمت نہیں بنایا گیا۔ ابن ابی شیبة بیہقی

31684

31673 عن أبي البحتري قال : سئل علي عن أهل الجمل قيل : أمشركون هم ؟ قال ! من الشرك فروا ، قيل : أمنافقون هم ؟ قال : إن المنافقين لا يذكرون الله إلا قليلا ، قيل : فما هم ؟ قال : إخواننا بغوا علينا. (ش ، ق).
31672 ۔۔۔ ابی البحتری سے روایت ہے کہ علی (رض) سے جنگ جمل کے شرکاء کے متعلق کیا گیا کہ وہ مشرک تھے ؟ تو فرمایا وہ تو شرک سے بھاگنے والے تھے پوچھا گیا منافقین تھے ؟ فرمایا کہ منافقین کی علامت یہ ہے کہ وہ اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں پوچھا گیا پھر وہ کون ہیں فرمایا ہمارے ہی مسلمان بھائی ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی ۔ ابن ابی شیبة بیہقی

31685

31674 عن أم راشد قالت : سمعت طلحة والزبير يقول أحدهما لصاحبه : بايعته أيدينا ولم تبايعه قلوبنا : فقلت لعلي ، فقال علي : من نكث فانما ينكث على نفسه ومن أوفى بما عاهد عليه الله فسيؤتيه أجرا عظيما. (ش).
31673 ۔۔۔ ام راشد سے روایت ہے کہ میں نے طلحہ (رض) اور زبیر (رض) کو ایک دوسرے کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہمارے ہاتھ نے تو بیعت کی لیکن دل بیعت نہیں کرتا میں نے علی (رض) کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا جس نے بیعت توڑی اس نے اپنا نقصان کیا اور جس نے اللہ کے اس عہد کو پورا کیا جو اس نے کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو اجر عظیم عطاء فرمائیں گے ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31686

31675 عن عبد خير عن علي أنه قال يوم الجمل : لا تتبعوا مدبرا ! ولا تجهزوا على جريح ! ومن ألقى سلاحه فهو آمن. (ش).
31674 ۔۔۔ عبدخیر علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن علی (رض) نے کہا کہ نہ کسی بھاگنے والے کا تعاقب کرونہ کسی زخمی پر حملہ کرو جس نے اسلحہ پھینکا اس کو امن حاصل ہوگیا ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31687

31676 عن أبي البحتري قال : لما انهزم أهل الجمل قال علي : لا يطلبن عبد خارجا من العسكر ! وما كان من دابة أو سلاح فهو لكم ، وليس لكم أم ولد ، والمواريث على فرائض الله ، وأي امرأة قتل زوجهافلتعتد أربعة أشهر وعشرا ! قالوا : يا أمير المؤمنين تحل لنا دماؤهم ولا تحل لنا نساؤهم ؟ فقال : كذلك السيرة في أهل القبلة ، فخاصموه ، قال : فهاتوا سهامكم واقرعوا على عائشة ! فهي رأس الامر وقائدهم ، قال : ففرقوا و قالوا : نستغفر الله ! فخصمهم علي. (ش).
31675 ۔۔۔ ابوابنحتری روایت کرتے ہیں کہ جب جنگ جمل والے شکست کھاگئے تو علی (رض) نے فرمایا کہ جو غلام معسکر سے باہر ہو اس کو نہ پکڑا جائے جو جانور اور اسلحہ ملے وہ تمہارا ہے ام ولد بھی تمہاری نہیں اور میراث شرعی اصول کے مطابق تقسیم ہوگی جس عورت کا شوہر قتل ہوا ہو وہ چار ما ہ دس دن عدت گذارے پوچھا گیا اے امیر المومنین اس لشکر کا خون اور عورتیں حلال نہیں ہیں ؟ تو فرمایا اہل قبلہ کے ساتھ یہی سلوک کیا جاتا ہے توسپاہیوں نے مخاصمت شروع کی تو فرمایا اپنا حصہ لو اور عائشہ (رض) کے بارے میں قرعہ اندازی کرو وہی اس جنگ کی رئیس اور قائد ہیں وہ جدا ہوگئے اور کہا نستغفر اللہ علی (رض) ان پر غالب آئے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31688

31677 عن الضحاك أن عليا هزم طلحة وأصحابه مناديه أن لا يقتل مقبل ولا مدبر ، ولا يفتح باب ، ولا يستحل فرج ولا مال. (ش).
31676 ۔۔۔ ضحاک (رح) سے روایت ہے کہ علی (رض) نے طلحہ (رض) اور ان کے ساتھیوں کو شکست دی تونداء کروادی کہ کسی سامنے آنے والے یاپیٹھ پھیر کرجانے والے کو قتل نہ کیا جائے نہ کسی کا۔ (بند) دروازہ کھولا جائے نہ کسی عورت کی شرمگاہ کو حلال کیا جائے نہ کسی کے مال کو ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31689

31678 (مسند علي) عن قيس بن عباد قال : دخلت على علي يوم الجمل فقلت : هل عهد اليك رسول الله صلى الله عليه وسلم عهدا دون العامة ؟ قال : لا إلا هذا ، وأخذج من قراب سيفه صحيفة فإذا فيها : المؤمنون تتكافأ دماؤهم ويسعى بذمتهم أدناهم وهم يد على من سواهم ، لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذوى عهد في عهده. (ابن جرير ، ق).
31677 ۔۔۔ (مسند علی (رض)) قیس بن عباد (رض) سے روایت ہے کہ میں جنگ جمل کے دن علی (رض) کے پاس گیا تو عرض کیا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ سے کوئی مخصوص عہد کیا ہے ؟ فرمایا نہیں مگر یہ پھر اپنے نیام سے ایک تلوار اور صحیفہ نکالا اس میں لکھا ہوا تھا کہ مسلمانوں کا خون آپس میں برابر ہیں اور ان کے ادنی درجہ کے شخص کے عہد کو پورا کیا جائے گا وہ دوسروں پر ایک ہاتھ کی طرح ہیں کسی مومن کو کافر کے بدلہ میں قصاصاقتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کسی معاہدہ کو عہد کے دوران قتل کیا جائے گا ۔ ابن جریر بیہقی

31690

31679 (مسند علي) عن داود قال : لحق عمران بن طلحة بمعاوية فقال له معاوية : ارجع إلى علي ! فانه يرد عليك مالك ، فرجع عمران فأتى الكوفة فدخل على علي فقال له علي : مرحبا بابن أخي ! إني لم أقبض مالكم لاخذه ولكن خفت عليه من السفهاء ، انطلق إلى عمك قرظة بن كعب ابن عميرة فمره فليرد عليك ما أخذنا من غلة أرضكم ! أما والله ! إني لارجو أن أكون أنا وأبوك من الذين ذكرهم الله في كتابه وتلا هذه الاية (ونزعنا ما في صدورهم من غل إخوانا على سرر متقابلين) فقال الحارث الاعور : لا والله ! الله أعدل أن يجمعنا وإياهم في الجنة ، قال : فمن ذا يا أعور - أنا وأبوك.(كر ، ورواه ق عن أبي حبيبة مولى طلحة).
31678 ۔۔۔ (مسندعلی ) داؤد روایت کرتے ہیں کہ عمران بن طلحہ (رض) معاویہ (رض) سے مل گئے تو معاویہ (رض) نے فرمایا کہ علی (رض) کے پاس واپس جاؤ کیونکہ وہ تمہارا مال تمہیں واپس کریں گے تو عمران واپس آیا اور کوفہ پہنچے اور علی (رض) کے پاس گئے تو انھوں نے کہا مراحبا اے بھتیجے میں نے تمہارے مال پر قبضہ کھانے کے لیے نہیں کیا بلکہ مجھے اس پر احمق لوگوں کے قبضہ کا خطرہ ہوا تھا تم اپنے چچا قرظ بن رکعب ابن عمیرہ کے پاس جاؤ ان سے کہو کہ تمہاری زمین سے جو کچھ غلہ حاصل ہواہو وہ تمہیں واپس کردیں مجھے اللہ کی ذات سے امید ہے کہ میں اور وہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جنکے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر فرمایا پھر یہ آیت تلاوت کی ونزعنا ما فی صدورھم من غل اخوانا علی سرمتقابلین توحارث اعور نے کہا اللہ کی قسم ایسا نہ ہوگا اللہ بڑے انصاف والے ہیں ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہمیں اور ان کو جنت میں جمع فرمائیں تو علی (رض) نے فرمایا پھر کس کو جمع فرمائیں گے مجھے اور تیرے باپ کو ۔ (ابن عساکر ورواہ البیہقی عن ابی حیبہ مولی طلحہ)

31691

31680 (أيضا) عن عمرو بن خالد بن غلاب قال : قدمت الكوفة فصادفت وقعة الجمل فسمعت قوما من أهل الكوفة يقولون : ألا ! إن أمير المؤمنين يقسم فينا نساءهم ، فأتيت الاحنف فقلت : يا عم ! إني سمعت كذا وكذا ، فقال : امض بنا إلى أمير المؤمنين ! فدخلنا على علي ابن أبي طالب فقال : إن ابن أخي أخبرني بكذا وكذا ، فقال : معاذ الله يا أحنف ! ثم قال : من قال هذا ؟ قال عمرو بن خالد ، قال : ابن غلاب ؟ قال : نعم ، قال أشهد أني رأيت أباه بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وذكر الفتن فقال : يا رسول الله ادع الله أن يكفيني الفتن ! قال اللهم اكفه الفتن ما ظهر منها وما بطن ! وقيل في ذلك : كفي فتن الدنيا بدعوة أحمد ففاز بها في الناس من ناله خسر ظواهرها جمعا وباطنها معا فصح له في أمره السر والجهر رواه علي المرتضى عن محمد ففي مثل هذا قد يطيب به النشر (أبو نعيم ، وقا ل : هذا الحديث عزيز).
31679 ۔۔۔ (ایضا ) عمر وبن خالد بن غلاب سے روایت ہے کہ میں کوفہ آیا جنگ جمل کے واقعہ کے ساتھ میں نے کوفہ میں ایک قوم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ امیر المومنین ہم میں ان لوگوں کو عورتوں کو تقسیم فرمائیں گے میں احنف کے پاس آیا اور ان سی ذکر کیا کہ میں نی لوگوں سے اس طرح کی باتیں سنی ہیں تو انھوں نے کہا کہ آپ امیر المومنین کو اس کی اطلاع کریں ہم علی بن ابی طالب کی پاس پہنچے تو انھوں نے فرمایا کہ میرے بھتیجے نے اس طرح خبردی ہے تو علی (رض) نے فرمایا معاذ اللہ اے احنف پھر پوچھا کس نے بات کی ؟ تو کہا عمروبن خالد نے پوچھا ابن غلاب ؟ کہا ہاں تو فرمایا میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے ان کے والد کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتنے کا ذکر فرمایا تو فرمایا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ مجھے فتنوں سے بچائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” اللھم اکفہ الفتن ماظھر منھا وما بطن اس کے متعلق یہ اشعار ہیں :
کفی فتن الدنیا بدعوة احمد
ففار بھالی الناس من نسالہ خر
ظواھرھا جمعا وباطنھا معا
فصح لہ فی امرہ السروالجھر
رواہ علی المر تضی عن محمد
ففی مثل ھذا قد یطیب بہ النثر (ابونعیم وقال : ھذا لحدیث عزیز)

31692

31681 (أيضا) عن يحيى بن سعيد عن عمه قال : لما تواقعنا يوم الجمل وقد كان علي حين صففنا نادى في الناس : لا يرمين رجل بسهم ولا يطعن برمح ولا يضرب بسيف ولا تبدأ القوم بالقتال وكلموهم بألطف الكلام ! فان هذا مقام من فلج فيه فلج يوم القيامة ، فلم نزل وقوفا حتى تعالى النهار حتى نادى القوم بأجمعهم يا ثأرات عثمان ! فنادى علي محمد ابن الحنفية : ما يقولون ؟ فقال : يقولون : يا ثأرات عثمان ! فرفع علي يديه فقال : اللهم كب اليوم قتلة عثمان لوجوههم. (هق).
31680 ۔۔۔ (ایضا) یحییٰ بن سعید اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن جب ہم جنگ کے لیے تیار ہوگئے جب ہم نے صف بندی کرلی تو علی (رض) نے لوگوں میں نداء دی کہ کوئی تیر اندازی نہ کرے کوئی نیز بازی نہ کرے نہ تلوار چلائے اور قوم کے ساتھ ابتداء بالقتال نہ کرے بلکہ ان کے ساتھ نرم گفتگو کی جائے کیونکہ یہ مقام ایسا ہ جو اس میں کامیاب ہو اور وہ قیامت کے دن کامیاب ہوگا ہم جنگ سے رکے رہے یہاں تک دن چڑھ گیا اور قوم نے یکبارگی آواز لگائی کہ یا ثارات عثمان یعنی عثمان غنی (رض) کے خون کا بدلہ تو علی (رض) نے محمد بن حنیفہ کو پکارکر پوچھا یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ تو بتایا ثارات عثمان (رض) کہہ رہے ہیں تو علی (رض) نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاکر فرمایا۔
اللھم کب الیوم قتلة عثمان لوجوھہم
اے اللہ عثمان (رض) کے قاتلیں کو آج اوندھے منہ گرادے۔ رواہ بیہقی

31693

31682 (أيضا) عن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب أن عليا لم يقاتل أهل الجمل حتى دعا الناس ثلاثا حتى إذا كان يوم الثالث دخل عليه الحسن والحسين وعبد الله بن جعفر فقالوا : قد أكثروا فينا الجراح ، فقال : يا ابن أخي ! والله ما جهلت شيئا من أمرهم إلا ما كانوا فيه ! وقال : صب لي ماء ! فصب له ماء فتوضأ ثم صلى ركعتين حتى إذا فرغ رفع يديه ودعا ربه وقال لهم : إن ظهرتم على القوم فلا تتبعوا مدبرا ولا تجهزوا على جريح وانظروا ما حضرت به الحرب من آنية فاقبضوه ! وما كان سوى ذلك فهو لورثته. (هق ، وقال : هذا منقطع).
31681 ۔۔۔ (ایضا ) محمد بن عمربن علی (رض) بن ابی طالب سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے جنگ جمل میں قتال شروع کرنے سے پہلے تین مرتبہ صلح کے لیے مخالفین کو دعوت دی یہاں تک تیسرے دن حضرت حسن حسین اور عبداللہ بن جعفر (رض) ان کے پاس آئے اور عرض کیا کہ ہم میں زخمی زیادہ ہوگئے تو فرمایا بھتیجے اللہ کی قسم میں تو مخالفین کی ہر حرکت سے واقف ہوں اور فرمایا مجھے پانی بھر کر دوان کو پانی دیا گیا انھوں نے وضوء کیا پھر دو رکعت نماز پڑھی جب نماز سے فارغ ہوئے تو دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ سے دعاء کی اور اپنے لشکر کو ہدایت کی کہ اگر تم غالب آؤ مخالفین کے کسی بھاگنے والے کا تعاقب نہ کرنا کسی زخمی کو قتل نہ کرنا جو برتن لڑائی کے میدان میں لے آئے ان پر توقبضہ کرلو اور جو اس کے علاوہ ہیں وہ ورثہ کے ہیں۔ (بیہقی نے روایت کی اور کہا یہ روایت منقطع ہے)

31694

31683 (أيضا) عن أبي بشر الشيباني في قصة حرب الجمل قال :فاجتمعوا بالبصرة فقال علي : من يأخذ المصحف ثم يقول لهم : ماذا تنقمون ؟ تريقون دماءنا ودماءكم ؟ فقال رجل : أنا يا أمير المؤمنين ! قال : إنك مقتول ، قال : لا أبالي ، قال : خذ المصحف ! فذهب إليهم فقتلوه ، ثم قال : من الغد مثل ما قال بالامس فقال رجل : أنا ، قال : إنك مقتول كما قتل صاحبك ، قال : لا أبالي ، فذهب فقتل ، ثم قال آخر كل يوم واحد فقال علي : قد حل لكم قتالهم الان ، فبرز هؤلاء وهؤلاء فاقتتلوا قتالا شديدا فرد عليهم ما كان في العسكر حتى القدر. (هق).
31682 ۔۔۔ ابوبشر شیبانی سے روایت ہے کہ جنگ جمل کے واقعہ میں جب بصرہ میں جمع ہوئے تو علی (رض) نے کہا : کون ہے جو قرآن اٹھا کر مخالفین سے پوچھے کہ تم کس چیز کا انتقام چاہتے ہو ؟ تم ہمارا اور اپنا خون بہاؤگے تو ایک شخص نے کہا کہ اے امیر المومنین میں اس کام کے لیے تیار ہوں تو فرمایا تم تو قتل کردئیے جاؤ گے عرض کیا مجھے اس کی کوئی پروا ہ نہیں تو فرمایا قرآن کریم ہاتھ لولے کرگئے مخالفین نے ان کو قتل کردیاپھرعلی (رض) نے فرمایا کل صبح کون چاہیے گا جیسے گزشتہ روز اعلان فرمایا تو آج میں ایک شخص نے عرض کیا میں تو آپ (رض) نے فرمایا تم تو قتل کردئیے جاؤ گے جیسے تمہارے ساتھی قتل کردیئے گئے توعر ض کیا مجھے اس کی کوئی پروا نہیں یہ کیا اسے قتل کردیا گیا پھر ایک اور نے کہا روازانہ ایک تو ملی (رض) نے فرمایا (حجت تمام ہوچکی ہے) اب تمہارے لیے قتال حلال ہوگیا اب دونوں طرف کے لوگ میدان میں نکل آئے سخت لڑائی کی ان کی واپس کردیا جو کچھ میدان میں تھا حتی کہ دیگیچی بھی۔ رواہ بیہقی

31695

31684 (أيضا) عن حميد بن مالك قال : سمعت عمار بن ياسر سل عليا عن سبي الذرية فقال : ليس عليهم سبي ، إنما قاتلنا من قاتلنا ، قال : لو قلت غير ذلك لخالفتك. (هق).
31683 ۔۔۔ (ایضا) حمید بن ماک سے روایت ہے کہ میں نے عمار بن یاسر سے سنا کہ علی (رض) سے (مخالفین کے ) بچوں کو قید کرنے کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا ان کے کسی فرد کو قید نہیں کیا جائے گا ہم تو اسی سے قتال کرتے ہیں جو ہم سے قتال کرے توعمار بن یاسر (رض) نے کہا اگر آپ اس کے علاوہ کوئی اور جواب دیتے تو میں آپ کی مخالفت کرنا۔ رواہ بیہقی

31696

31685 (أيضا) عن شقيق بن سلمة قال : لم يسب علي يوم الجمل ولا يوم النهروان. (هق).
31684 ۔۔۔ شقیق بن سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ جنگ جمل اور جنگ نہر وان میں علی (رض) نے کسی شخص کو قیدی نہیں بتایا ۔ رواہ بیہقی

31697

31686 (أيضا) عن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب قال : قال علي يوم الجمل : نمن عليهم بشهادة أن لا إله إلا الله ونورث الاباء من الابناء. (هق).
31685 ۔۔۔ (ایضا) محمد بن علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ علی نے جنگ جمل کے دن فرمایا کہ ہم ان پر احسان کرتے ہیں اشہد ان لاالہ الا اللہ کو گواہی دینے کی وجہ سے ہم ان کے بیٹوں کو ان آباء کے وارث قرار دیتے ہیں۔ رواہ بیہقی

31698

31687 (أيضا) عن عبد خير قال : سئل علي عن أهل الجمل فقال إخواننا بغوا علينا فقاتلونا فقاتلناهم وقد فاؤوا وقد قبلنا منهم. (هق).
31686 ۔۔۔ (ایضا) عہد خیر سے روایت ہے کہ علی (رض) سے اہل جمل کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا ہمارے بھائی ہیں انھوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی ، انھوں نے ہم سے قتال کیا اس لیے ہم نے ان سے قتال کیا انھوں نے رجوع کرلیا بغاوت چھوڑی ہم نے قبول کیا۔ رواہ بیہقی

31699

31688 عن ابن جرير المازني قال : شهدت عليا والزبير حين توافقا فقال له علي : يا زبير ! أنشدك الله أسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إنك تقاتل عليا وكنت ظالم له ؟ قال : نعم ، ولم أذكر ذلك إلا في مقامي هذا ، ثم انصرف. (ع ، عق ، ق في الدلائل ، كر).
31687 ۔۔۔ ابن جریر غازی سے روایت ہے کہ میں علی (رض) اور زبیر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا جب دونوں نے موافقت کی علی (رض) نے زبیر (رض) سے کہا اے زبیر میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم علی (رض) سے قتال کرو گے اس حال میں کہ تم ظالم ہوگے ؟ تو کہا ہاں مجھے اس وقت اس مقام سے یہ حدیث یاد نہیں آئی (یہ کہہ کر ) واپس لوٹ گئے ۔ ابویعلی عقیلی بیہقی فی الدلائل ابن عساکر

31700

31689 عن الاسود بن قيس قال : حدثني من رأى الزبير يوم الجمل فنوه به علي : يا أبا عبد الله ! فأقبل حتى التقت أعناق دوابهما فقال له علي : أتذكر يوما أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أناجيك ؟ فقال : أتناجيه ! والله ليقاتلنك يوما وهو لك ظالم ! فضرب الزبير وجه دابته فانصرف (ش ، كر).
31688 ۔۔۔ اسود بن قیس (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جس نے زبیر (رض) کو جنگ جمل کے دن دیکھا اور ان کو آواز دی علی (رض) نے اے ابوعبداللہ ! تو وہ متوجہ ہوئے یہاں تک دونوں کے جانوروں کے کندھے ہل گئے تو علی (رض) نے ان سے کہا کہ تمہیں وہ دن یاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب میں تم سے سرگوشی کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان سے سرگوشی کررہے ہیں ایک دن یہ تم سے قتال کرے گا وہ تمہارے حق میں ظالم ہوگا (یہ سن کر ) زبیر (رض) نے جانور کے چہرے پر ہاتھ مارکر رخ پھیر دیا اور روانہ ہوگئے۔ ابن ابی شیبة وابن عساکر

31701

31690 عن عبد السلام رجل من حية ؟ قال : خلا علي بالزبير يوم الجمل فقال : أنشدك الله كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وأنت لاوي يدي في سقيفة بني ساعدة : لتقاتلنه وأنت له ظالم ثم ينصرن عليك ! فقال : قد سمعت ، لا جرم لا أقاتلك. (ش وابن منيع ، عق ، وقال : لا يروى هذا المتن من وجه يثبت).
31689 ۔۔۔ عبدالسلام جب کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن علی (رض) نے زبیر (رض) کے ساتھ تنہائی اختیار کی اور فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں سقیفہ بنی ساعدہ میں ایک مرتبہ آپ میرے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے تو اس موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیا یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم علی (رض) سے قتال کرو گے اس حال میں کہ تم ظالم ہوگے پھر تمہارے خلاف مد کی جائے گی ؟ ہاں میں نے یہ بات سنی ہے یقیناً میں آپ سے قتال نہیں کرو گا۔ (ابن ابی شیبة وابن منیع عقیلی نے روایت کی اور کہا یہ متن کسی ایسی روایت سے مروی نہیں جو ثابت ہو) ۔

31702

31691 عن الحسن بن علي قال : لقد رأيت عليا يوم الجمل يلوذ بي وهو يقول : يا حسن ! ليتني مت قبل هذا بعشرين سنة. (ش ومسدد والحارث ، كر).
31690 ۔۔۔ حسن بن علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے علی (رض) کو جنگ جمل کے دن دیکھا کہ وہ مجھ سے چمٹ رہے تھے اور رہے تھے اے حسن کاش میں اس سے بیس سال قبل انتقال کرجاتا۔ ابن ابی شیبہ مسد دوالحارث ابن عساکر

31703

31692 (مسند الزبير) عن أبي كنانة قال : قال الزبير يوم الجمل : قد كنا نحذر هذا اليوم. (كر). ذيل وقعة الجمل
31691 ۔۔۔ (ٕمسند الزبیر ) ابوکنانہ سے روایت ہے کہ جنگ جمل کے دن زبیر (رض) نے کہا ہم ایسے دن سے بہت ڈرتے تھے ۔ ابن عساکر

31704

31693 عن حذيفة قال : لتعلمن بعمل بني إسرائيل ! فلا يكون فيهم شئ إلا كان فيكم مثله ، فقال رجل : يكون فينا قردة وخنازير ؟ قال : وما يبرئك من ذلك - لا أم لك ؟ قالوا : حدثنا يا أبا عبد الله ! قال : لو حدثتكم لافترقتم على ثلاث فرق : فرقة تقاتلني ، وفرقة لا تنصرني ، وفرقة تكذبني ، أما ! أني سأحدثكم ولا أقول : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ، أرأيتكم لو حدثتكم أنكم تأخذون كتابكم فتحرقونه وتلقونه في الحشوش صدقتموني ؟ قالوا : سبحان الله ! ويكون هذا ؟ قال : أرأيتكم لو حدثتكم أنكم تكسرون قبلتكم صدقتموني ؟ قالوا : سبحان الله ويكون هذا ؟ قال : أرأيتكم لو حدثتكم أن أمكم تخرج في فرقة من المسلمين وتقاتلكم صدقتموني ؟ قالوا : سبحان الله ! ويكون هذا. (ش).
31692 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ تم بنی اسرائیل کی نقش قدم پر چلو گے ان میں جو باتیں پیش آئیں تم میں بھی پیش آئیں کی ایک شخص نے پوچھا تو کیا ہم میں بندر اور خنزیر بھی ہوں گے ؟ فرمایا تمہیں اس سے کون سی بات بری کررہی ہے تیری ماں میرے لوگوں نے کہا اے ابوعبداللہ ہمیں حدیث سنائیے۔ تو فرمایا اگر میں نے حدیث سنائی تو تم تین فرقوں میں منقسم ہوجاؤ گے ایک فرقہ جو مجھ سے قتال کرے کا ایک فرقہ جو میری مدد نہیں کرے گا ایک فرقہ جو میری تکذیب کرے گا میں حدیث بتایا کرتا ہوں لیکن اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف نسبت نہیں کرتا ہوں تو بتاؤ اگر میں نے حدیث بیان کروں کہ تم اپنی کتاب (قرآن کریم) کو لے کر جلادوگے اور کوڑے میں ڈال دوگے کیا تم میری تصدیق کروگے ؟ لوگوں نے کہا سبحان اللہ یا ایسا ہونے والا ہے بتاؤ اگر میں حدیث بیان کروں کہ تم کعبہ اللہ کو توڑ دو گے کیا تم میری تصدیق کروں گے ؟ لوگوں نے کہا سبحان اللہ کیا ایسا بھی ہوگا ؟ بتاؤ میں حدیث بیان کردی کہ تمہاری ماں مسلمانوں کو ایک جماعت کے ساتھ نکلے گی اور تم سے قتال کرے گی کیا تم میری تصدیق کروگے ؟ لوگوں نے کہا سبحان اللہ کیا ایسا ہوگا ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31705

31694 عن عبد الملك بن حميد قال : كنا مع عبد الملك بن صالح بدمشق فأصاب كتابا في ديوان دمشق : بسم الله الرحمن الرحيم ، من عبد الله بن عباس إلى معاوية بن أبي سفيان ، سلام عليك ! فاني أحمد الله اليك الذي لا إله إلا هو ، عصمنا وإياك بالتقوى ! أما بعد فقد جاءني كتابك فلم أسمع منه إلا خيرا وذكرت شأن المودة بيننا وإنك لعمر الله لودود في صدري من أهل المودة الخالصة والخاصة ، وإني للخلة التي بيننا لراع ، ولصالحها لحافظ ولا قوة إلا بالله ، أما بعد فانك من ذوي النهى من قريش وأهل الحلم والخلق الجميل منها ! فليصدر رأيك بما فيه النظر لنفسك والتقية على دينك والشفقة على الاسلام وأهله ! فانه خير لك وأوفر لحظك في دنياك وآخرتك ، وقد سمعتك تذكر شأن عثمان بن عفان فاعلم أن انبعاثك في الطلب بدمه فرقة وسفك للدماء وانتهاك للمحارم ! وهذا لعمر الله ضرر على الاسلام وأهله ! وإن الله سيكفيك أمر سافكي دم عثمان فتأن في أمرك واتق الله ربك ! فقد يقال : إنك تريد الامارة وتقول : إن معك وصية من النبي صلى الله عليه وسلم بذلك ، فقول نبي الله صلى الله عليه وسلم الحق فتأن في أمرك ! ولقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول للعباس : إن الله يستعمل من ولدك اثني عشر رجلا منهم السفاح والمنصور والمهدي والامين والمؤتمن وأمير العصب ، أفتراني أستعجل الوقت أو انتظر قول رسول الله صلى الله عليه وسلم وقوله الحق وما يرد الله من أمر يكن ولو كره العالم ذلك ! وايم الله لو أشاء لوجدت متقدما وأعوانا وأنصارا ! ولكني أكره لنفسي ما أنهاك عنه ، فراقب الله ربك واخلف محمدا في أمته خلافة صالحة ! فأما شأن ابن عمك علي بن أبي طالب فقد استقامت له عشيرته وله سابقته وحقه ويحق له على الحق أعوان ، ونصحا لك وله ولجماعة المسلمين ! والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته.وكتب عكرمة ليلة البدر من صفر سنة ست وثلاثين. (كر).
31693 ۔۔۔ عبدالملک بن حمید سے روایت ہے کہ ہم عبدالمالک بن صالح کے ساتھ دمشق میں تھے تودمشق کے دیوان میں ایک خط ملا جس کا ترجمہ یہ ہے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
عبداللہ بن عباس کی طرف سے معاویہ بن ابی سفیان کی طرف سلام علیک میں آپ کے لیے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ ہمیں اور آپ کو تقویٰ کی دولت نصیب فرمائے حمدوصلوة کے بعد آپ کا خط موصول ہوا میں نے اس کے متعلق خبر ہی سنی آپ نے ہماری آپس کی محبت کا ذکر کیا اللہ کی قسم آپ میرے دل میں انتہائی محبوب اور مخلص ہیں میں آپس کی دوستی کی رعایت رکھنے والا ہوں اس کی صلاح کا محافظ ہوں لا قوة الاب اللہ اما بعد : آپ قریش کے انتہائی ہوشیار اور عقلمند بردباد اچھے اخلاق والے شخص ہیں آپ سے ایسی رائے صادر ہونی چاہیے جس میں آپ کے نفس کی رعایت ہو اور آپ کے دین کا بچاؤ ہو اسلام اور اہل اسلام پر شفقت ہو یہ آپ کے لیے بہتر ہے اور دنیا و آخرت میں آپ کے حصہ کو بڑھائے گی اور میں نے یہ بات سنی ہے کہ آپ عثمان بن عفان (رض) کی شان کا تذکرہ کرتے ہیں جان لیں آپ کا ان کے خون کا بدلہ لینے کے لیے لوگوں کو ابھارنا مت کے انتشار اور مزید خون بہانی اور ارتکاب حرام کا سبب ہے اللہ کی قسم یہ کام السلام اور اہل اسلام دونوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے اللہ تعالیٰ عنقریب آپ کے لیے کافی ہوں گے عثمان غنی (رض) کے خون بہانے والوں کے معاملہ میں آپ اپنے معاملہ میں غور کریں اور اللہ تعالیٰ سے ڈریں تحقیق کہا جائے گا آپ امارت کے طلبگار ہیں اور آپ کہیں گے آپ کے پاس اس بارے میں رسول اللہ کی وصیت موجود ہے تو رسول اللہ کا ارشاد برحق ہے آپ اپنے معاملہ کے بارے میں غور کریں میں نے رسول اللہ کو عباس (رض) سے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی اولاد میں سے بارہ افراد کو حکومت عطاء فرمائیں گے ان میں سفاح منصور مہدی امین اور موتمن اور امیر العصب ہوں گے آپ بتائیں میں وقت سے پہلے جلدی کروں یا رسول اللہ کی پیش گوئی کا انتظار کروں رسول اللہ کا قول حق ہے اللہ تعالیٰ جس کام کو انجام تک پہنچا نا چاہیں اس کو ٹالنے والا کوئی نہیں اگرچہ تمام عالم اس کو ناپسند کرے اللہ کی قسم اگر میں چاہوں تو اپنے لیے آگے بڑھنے والے اعوان و انصار جمع کرسکتا ہوں لیکن جس چیز سے آپ کو روک رہا ہوں اس کو اپنے لیے بھی ناپسند کرتا ہوں اللہ تعالیٰ رب العالمین کا دھیان رکھیں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ان کی امت میں صالح خلیفہ بنیں جہاں تک آپ کے چچا زاد علی بن ابی طالب کا معاملہ ہے ان کے لیے تو ان کا خاندان کھڑا ہوگیا ہے اور ان کو سبقت حاصل ہے ان کا حق ہے اور ان کو حق پر برقرار رکھنے کے لیے مددگار موجود ہیں یہ میری طرف سے نصیحت ہے آپ کی حق میں ان کے حق میں اور پوری امت مسلمہ کے حق میں والسلام علیک ورحمتہ وبرکاة عکرمتہ نے لکھا ہے چودہ صفر 36 ھ ۔ رواہ ابن عساکر

31706

31695 عن اسماعيل بن رجاء عن أبيه قال : كنت في مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم في حلقة فيها أبو سعيد الخدري وعبد الله بن عمرو فمر بنا حسين بن علي فسلم فرد عليه القوم فقال عبد الله بن عمر و : ألا أخبركم بأحب أهل الارض إلى أهل السماء ؟ قالوا : بلى ، قال : هو هذا الماشي ؟ ما كلمني كلمة منذ ليالي صفين ولان يرضى عني أحب إلي من أن يكون لي حمر النعم ، فقال أبو سعيد : ألا تعتذر إليه ؟ قال : بلى ، فاستأذن أبو سعيد فأذن له فدخل ، ثم استأذن لعبد الله بن عمرو فلم يزل به حتى أذن له ، فأخبره أبو سعيد بقول عبد الله بن عمرو فقال له حسين : أعلمت يا عبد الله أني أحب أهل الارض إلى أهل السماء ! قال : إي ورب الكعبة ! قال : فما حملك على أن قاتلتني وأبي يوم صفين ؟ فو الله لابي كا خيرا مني ! قال : أجل ، ولكن عمرو شكاني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله إن عبد الله يقوم الليل ويصوم النهار ، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا عبد الله بن عمرو ! صل ونم وصم وأفطر وأطع عمرا ! فلما كان يوم صفين أقسم علي فخرجت ، أما والله ! ما كثرت لهم سوادا ولا اخترطت سيفا ولا طعنت برمح ولا رميت بسهم ، قال : فكلمه. (كر).
31694 ۔۔۔ اسماعیل بن رجاء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک حلقہ میں تھا اس میں ابو سعید خدری (رض) عبداللہ بن عمرو تھے وہاں سے حسین بن علی (رض) کا گذر ہوا انھوں نے سلام کیا قوم نے سلام کا جواب دیاتو عبداللہ بن عمرو نے کہا کیا میں تمہیں ایسے شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں جو اہل زمین میں سے اہل آسمان کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ قوم نے کہا ضرور بتلائیں ؟ تو بتایا وہ یہی چلنے والے ہیں (ٕیعنی حسین (رض)) انھوں نے صفین کی رات سے اب تک کوئی بات نہیں کی ان کا مجھ سے راضی ہونا مجھے سرخ اونٹ ملنے سے زیادہ محبوب ہے تو ابوسعید (رض) نے کہا کیا تم ان سے معذرت نہیں کرتے ؟ کہا کیوں نہیں ؟ ابوسعید (رض) نے اجازت حاصل کی اجازت مل گئی پھر عبداللہ بن عمرو کے لیے اجازت مانگی اور مسلسل جازت مانگتے رہے یہاں تک اجازت مل گئی ابوسعید (رض) کو عبداللہ بن عمرو کے قول کے متعلق بتایا تو حضرت حسین (رض) نے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں اہل آسمان کے نزدیک اہل زمین میں سب سے زیادہ محبوب ہوں تو عبداللہ بن عمرو نے کہا ہاں رب کعبہ کی قسم تو فرمایا تم نے مجھ سے اور میرے والد سے صفین کے دن کیوں قتال کیا ؟ اللہ کی قسم میرے والد تو مجھ سے بہتر تھے تو کہا ہاں لیکن میرے والد عمرو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میری شکایت کی کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ رات بھرقیام کرتا ہے دن بھر روزہ رکھتا ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عبداللہ نمازیں بھی پڑھا کر اور سویا بھی کر روزہ بھی اور افطار بھی کرو اور عمر کی اطاعت بھی کرو جنگ صفین کے دن انھوں نے مجھے قسم دی تب میں نکلا اللہ کی قسم میں نے نہ ان کی تعداد بڑھائی نہ تلوار چلائی نہ نیزہ مارا نہ تیر پھینکا توراوی نے کہا توحضر تحسین (رض) بات چیت شروع کی ۔ رواہ ابن عساکر

31707

31696 عن عمر بن شعيب أخي عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال : كان أم عبد الله بن عمرو ابنة منبه بن الحجاج وكانت تلطف برسول الله صلى الله عليه وسلم فأتاها ذات يوم فقال : كيف أنت يا أم عبد الله ؟ فقالت : بخير يا رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال : فكيف أبو عبد الله ؟ قالت بخير يا رسول الله ، قال فكيف عبد الله ؟ قالت : بخير يا رسول الله ، وعبد الله جرل قد ترك الدنيا فلا يردها وترك النساء فلا يريدهن ولا يأكل اللحم فقال : له أبوه يوم صفيقن : أخرج فقاتل ! فقال : يا أبت كيف تأمرني أخرج فأقاتل وقد سمعت من عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ما سمعت ؟ قال : نشدتك بالله ! أتعلم أن آخر ما كان من رسول الله صلى الله عليه وسلم إليك أن أخذ بيدك فوضعها في يدي فقال : أطلع عمرو بن العاص ما دام حيا ! قال : نعم. (كر).
31695 ۔۔۔ عمر بن شعیب جو عمرو بن شعیب کے بھائی میں وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو کی ماں منبہ بن حجاج کی بیٹی تھی وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے انتہائی شفقت کا برتاؤ کرتی تھیں ایک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے تو پوچھا اے ام عبداللہ آپ کیسی ہیں ؟ عرض کیا یا رسول اللہ خیریت سے ہوں پوچھا عبداللہ کیسے ہیں ؟ عرض کیا یارسول اللہ خیریت سے ہیں البتہ عبداللہ ایسے شخص ہیں کہ انھوں نے دنیا کو چھوڑ دیا اس کو بالکل نہیں چاہتے عورتوں کو چھوڑ دیا اور ان کی طرف بھی کوئی رغبت نہیں اور گوشت بھی نہیں کھاتے ۔ ان کے والد نے صفین کے دن جنگ کے لیے نکلنے کا حکم دیا تو عر ض کیا اے اباجان آپ مجھے نکل کر قتال کا کی سے حکم دیتے ہیں حالانکہ مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عہدلیا ہے تو والد نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو تم سے آخری عہد لیا وہ یہ تھا کہ تمہارے ہاتھ پکڑ کر میرے ہاتھ میں دیا۔ اور فرمایا زندگی بھرعمر وبن عاص (رض) کی اطاعت کر عرض کیا ہاں۔ رواہ ابن عساکر

31708

31697 عن ابن عمرو أنه قال لابيه : يا أبت ! إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قبض وهو عنك راض والخليفتان من بعده ، وقتل عثمان وأنت عنه غائب ، فأقم في منزلك ! فانك لست مجعولا خليفة ولا تريد أن تكون حاشية لمعاوية على دنيا قليلة فانية.(كر).
31697 ۔۔۔ حضرت ابن عمرو (رض) سے روایت ہے انھوں نے اپنے والد سے کہا کہ اے ابا جان رسول اللہ نے وفات پائی وہ آپ سے راضی تھے اور ان کے بعد بھی دونوں خلیفہ آپ سے راضی تھے عثمان (رض) قتل ہوئے اس وقت آپ ان سے غائب تھے آپ گھر میں رہیں کیونکہ نہ آپ خلیفہ بنائے جائیں گے نہ ہی معاویہ (رض) کا حاشیہ بنیں اس فانی اور مختصر دنیا پر۔ رواہ ابن عساکر۔

31709

31698 عن حنظلة بن خويلد العنزي قال : إني لجالس عند معاوية إذ أتاه رجلان يختصمان في رأس عمار كل واحد منهما يقول : أنا قتلته ! قال عبد الله بن عمرو : ليطب به أحد كما نفسا لصاحبه ! فاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : تقتله الفئة الباغية ، قال معاوية : فما بالك معنا ؟ قال : إني معكم ولست أقاتل ، إن أبي شكاني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول صلى الله عليه وسلم : أطع أباك ما دام حيا ولا تعصه ! فأنا معكم ولست أقاتل. (ش ، كر).
31696 ۔۔۔ حنظلہ بن خویلد عنتری روایت کرتے ہیں کہ میں معاویہ (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کے پاس وہ شخص آئے جو عمار (رض) کے سرکے متعلق لڑ رہے تھے ہر ایک یہ کہہ رہا تھا کہ میں نے قتل کیا تو عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا تم میں ہر ایک اپنے ساتھی کے نفس کو خوش کرے کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ عمار کو باغی فرقہ قتل کرے گا تو معاویہ (رض) نے فرمایا پھر آپ ہمارے ساتھ کیوں ہیں ؟ عرض کیا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں لیکن میں نے قتال نہیں کیا کہ میرے والد صاحب نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میری شکایت کی تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا تھا کہ اپنے والد کی اطاعت کرو زندگی بھر ان کی نافرمانی نہ کرنا میں آپ کے ساتھ ہوں لیکن قتال نہیں کرتا۔ ابن ابی شیة ابن عساکر

31710

31699 عن عبد الواحد الدمشقي قال : نادى حوشب الحميري عليا يوم صفين فقال : انصر عنا يا ابن أبي طالب ! فانا ننشدك الله في دمائنا ! فقال علي : هيهات يا ابن أم ظليم ! والله لو علمت أن المداهنة تسعني في دين الله لفعلت ولكان أهون علي في المؤونة ، ولكن الله لم يرض من أهل القرآن بالادها والسكوت ، والله يقضي. (حل ، كر).
31697 ۔۔۔ عبدالواحد دمشقی سے روایت ہے کہ جنگ صفین کے دن حوشب حمیری نے علی (رض) کو آواز دی اے ابن ابی طالب آپ ہم سے واپس ہوجائی ہم آپ کو اللہ کی قسم دیتے ہیں ہمارے خون کے بارے میں تو علی (رض) نے فرمایا دور ہوجا اے ام ظلیم کے بیٹے اللہ کی قسم اگر مجھے معلوم ہوتا کہ دین میں مداھنت کی گنجائش ہے تو ضرور ایسا کرتا اور میرے اوپر اس کا برداشت کرنا آسان ہوتا لیکن اللہ تعالیٰ اہل قرآن کی مداھنت اور سکوت پر راضی نہیں ۔ اللہ تعالیٰ فیصلہ فرمانے والے ہیں۔ حلیة الاولیا ابن عساکر

31711

31700 عن يزيد بن الاصم قال : سئل علي عن قتال يوم صفين فقال : قتلانا وقتلاهم في الجنة ، ويصير الامر إلي وإلى معاوية. (ش).
31698 ۔۔۔ یزید بن اصم سے روایت ہے کہ علی (رض) سے جنگ صفین کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا ہمارے اور ان کے مقتولین جنت میں ہوں گے اور انجام کار میرے اور معاویہ کے لیے ہوگا ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31712

31701 عن ابن ذئب عمن حدثه عن علي أنه لما قاتل معاوية سبقه إلى الماء فقال : دعوهم ، فان الماء لا يمنع. (ش).
31699 ۔۔۔ ابن ابی ذنب اس شخص سے روایت کرتے ہیں جنہوں علی (رض) سے حدیث بیان کی کہ جب معاویہ (رض) سے قتال کیا تو پانی پہلے تو فرمایا ان کو چھوڑ دو اس لیے کہ پانی سے نہیں روکا جاتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31713

31702 عن أبي جعفر قال : كان علي إذا أتي بأسير يوم صفين أخذ دابته وسلاحه وأخذ عليه أن لا يعود وخلى سبيله. (ش).
31700 ۔۔۔ ابوجعفر سے روایت ہے کہ جنگ صفین کے دن جب علی (رض) کے پاس کوئی قیدی لایا جاتاتو ان کے سواری کا جانور اور اسلحہ کے لیتے اور ان سے عہد لیتے کہ دوبارہ لڑائی میں شریک نہیں ہوگا اس کے بعد رہا کردیتے ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31714

31703 عن يزيد بن بلال قال : شهدت مع علي صفين فكان إذا أتي بالاسير قال : لن أقتلك صبرا ، إني أخاف الله رب العالمين ، وكان يأخذ سلاحه ويحلفه لا يقاتله ويعطيه أربعة دراهم. (ش).
31701 ۔۔۔ یزید بن ہلال سے روایت ہے کہ میں علی (رض) کے ساتھ صفین میں شریک تھا جب کوئی قیدی لایا جاتا تو فرماتے تمہیں باندھ کر قتل نہیں کروں گا کیونکہ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں اسلحہ لے لیتے اور قسم لیتے کے لڑائی میں دوبارہ شریک نہ ہو۔ اور اس کو چار دراھم دے دیتے۔ رواہ ابن ابی شیبة

31715

31704 عن الحارث قال : لما رجع علي من صفين علم أنه لا يملك أبدا فتكلم بأشياء كان لا يتكلم بها وحدث بأحاديث كان لا يتحدث بها فقال فيما يقول : أيها الناس ، لا تكرهوا إمارة معاوية ، والله لو فقدتموه لرأيتم الرؤس تندر من كواهلها كالحنظل. (ش).
31702 ۔۔۔ حارث سے روایت ہے کہ جب علی (رض) صفین سے واپس لوٹے تو ان کو معلوم ہوگیا وہ ہرگز پوری حکومت حاصل نہیں کرسکتے تو انھوں نے چند ایسی باتیں بتائیں جو پہلے نہیں بتائی تھیں اور کچھ وہ حدیثیں بیان کیں جو پہلے بیان نہیں کرتے تھے تو انھوں نے فرمایا اے لوگو ! معاویہ (رض) کی حکومت کو ناپسند مت کرو اللہ کی قسم اگر تم نے ان کو گم کردیا تو تم دیکھو گے سرکندھوں سے حنظل کی طرح اتر رہے ہوں گے ۔

31716

31705 عن ابن عباس قال : عقم النساء أن يأتين بمثل أمير المؤمنين علي بن أبي طالب ، والله ما رأيت ولا سمعت رئيسا يوزن به ، لرأيته يوم صفين وعلى رأسه عمامة بيضاء قد أرخى طرفها كأن عينيه سراجا سليطا وهو يقف على شرذمة يحضهم حتى انتهى إلي وأنافي كثف من الناس فقال : معاشر المسلمين ، استشعروا الخشية وغضوا الاصوات وتجلبوا السكينة وأعملوا الاسنة وأقلعوا السيوف من الاغماد قبل السلة وأبلغوا الوخز ونافحوا الضبا وصلوا السيوف بالخطا والنبال بالرماح ! فانكم بعين الله ومع ابن عم نبيه صلى الله عليه وسلم ، عاودوا الكر واستحيوا من الفر ! فانه عار باق في الاعقاب والاعناق ونار يوم الحساب ، وطيبوا عن أنفسكم أنفسنا وامشوا إلى الموت سجحا ، وعليكم بهذا السود الاعظم والرواق المطنب ، فاضربوا ثبجه ، فان الشيطان راكد في كسره ومفترش ذراعيه قد قدم للوثبة يدا وأخر للنكوص رجلا ، فصمدا صمدا حتى ينجلي لكم عمود الدين ، وأنتم الاعلون والله معكم ولن يتركم أعمالكم. (كر).
31703 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ عورتیں بانجھ ہوئیں امیر المومنین علی بن ابی طالب جیسابچہ جننے سے واللہ نہ میں نے سنانہ دیکھا ایسا کوئی بادشاہ جو ان کا ہم پلہ ہو ۔ میں نے ان کو صفین کے دن دیکھا ان کے سرپر ایک سفید عمامہ ہے اس کا ایک کنارہ لٹکا لیا گویا ان کی دونوں آنکھیں جلتا ہواچراغ ہیں وہ ایک ایک جماعت کے پاس ٹھہر کر ان کو ابھار رہے تھے یہاں تک میرے پاس پہنچے میں لوگوں کی ایک جماعت میں تھا فرمایا اے مسلمانو کی جماعت خشیت الہی کو اپنا شعار بنا لوآواز پشت کرلو وقار کی چادر اوڑ ھ لو نیزے تیار کرلوتلواریں نیام سے باہر نکال لوسوتنے سے پہلے نیزے مارنے میں قوت سے کام لوتلواروں سے قتال کرو اور تلواروں کو قدم سے ملا لوتیر کو نیزے سے کیونکہ تم اللہ تعالیٰ کی نگرانی ہو نبی کے چچازاد بھائی کے ساتھ پلٹ کر حملہ کروبھاگنے سے شرم کرو کیونکہ میدان سے بھا گنا عار ہے جو ایڑی اور گردن میں باقی رہے گا روز قیامت آگ میں داخل ہونے کا سبب ہوگا اپنے نفسو س سے ہمارے نفسو س کو خوش کرو مت کو قبول کرو آسانی کے ساتھ تم اس سوادا عظم پر اور گاڑے ہوئے خیمہ پر حملہ کرو کیونکہ اس کے ایک جانب شیطان بیٹھا ہوا ہے اپنے بازو پھیلائے ہوئے کودنے کے لیے ایک ہاتھ بڑھایا ہوا ہے پٹنے کے لیے ایک پاؤں پیچھے کیا ہوا ہے ثابت قدم رہو یہاں تک تمہارے سامنے دین کا ستون ظاہر ہوجائے تم ہی غالب رہو گے اللہ کی مدد تمہارے ساتھ ہے تمہارے اعمال کو ضائع نہیں فرمائیں گے ۔ رواہ ابن عساکر

31717

31706 (مسند علي) عن أبي فاختة أن عليا أتي بأسير يوم صفين فقال : لا تقتلني صبرا ، فقال علي : لا أقتلك صبرا ، إني أخاف الله رب العالمين ، فخلى سبيله وقال : أفيك خير تبايع. (الشافعي ، ق).
31704 ۔۔۔ (مندعلی) ابوفاختہ سے روایت ہے کہ صفین کے دن علی (رض) کے پاس قیدی لایا گیا تو فرمایا مجھے باندھ کر قتل نہ کریں علی (رض) نے فرمایا باندھ کر قتل نہیں کرتا ہوں میں اللہ رب العالمین سے ڈرتاہوں تو ان کو چھوڑ دیا اور فرمایا کیا تم میں کوئی خیر ہے کہ تم بیعت کرلو ۔ الشافعی والبیہقی

31718

31707 عن علي قال : من كان يريد وجه الله منا ومنهم نجا يعني يوم صفين. (كر).
31705 ۔۔۔ علی (رض) سے روایت ہے کہ جو شخص ہماری جماعت میں سے اور ان کی جماعت میں سے اللہ کی رضا کا طلب گار ہوا اس نے نجات پائی یعنی جنگ صفین میں ۔ رواہ ابن عساکر

31719

31708 (من مسند الحسن بن علي بن أبي طالب) عن سفيان قال : أتيت حسن بن علي بعد رجوعه من الكوفة إلى المدينة فقلت له يا مذل المؤمنين ، فكان مما احتج علي أن قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : لا تذهب الايام والليالي حتى يجتمع أمر هذه الامة على رجل واسع السرم ضخم البلعوم يأكل ولا يشبع وهو معاوية ، فعلمت أن أمر الله واقع. (نعيم بن حماد في الفتن).
31706 ۔۔۔ (مسند حسن بن علی ابن ابی طالب ) سفیان روایت کرتے ہیں میں حسن (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا کوفہ سے مدینہ واپس آنے کے بعد میں نے ان سے کہا اے مسلمانو کو ذلیل کرنے والے انھوں نے میرے خلاف جس بات سے استدلال کیا وہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے بسنا کہ دن رات ختم نہ ہوئی جب تک اس امت کے اختیارات ایک ایسے شخص کے ہاتھ نہ جمع ہوجائیں جو بڑی سرین والے اور بڑے حلق والا (یعنی سخت قوت والا بہادر) جو کھاتا ہے اور سیر نہیں ہوتاوہ معاویہ (رض) ہے میں جان گیا اللہ کا فیصلہ واقع ہونے ولا ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31720

31709 عن عطاء بن السائب قال : حدثني غير واحد أن قاضيا من قضاة الشام أتى عمر فقال : يا أمير المؤمنين ، رأيت رؤيا أفظعتني ، قال : ما هي ؟ قال : رأيت الشمس والقمر يقتتلان والنجوم معهما نصفين ، قال : فمع أيهما كنت ؟ قال : كنت مع القمر على الشمس ، فقال عمر : وجعلنا الليل والنهار آيتين فمحونا آية الليل وجعلنا آية النهار مبصرة فانطلق ، فو الله لا تعمل لي عملا أبدا.قال عطاء : فبلغني أنه قتل مع معاوية يوم صفين. (ش).
31707 ۔۔۔ عطاء بن سائب سے روایت ہے کہ مجھ سے بہت لوگوں نے روایت بیان کی شام کے قاضیوں میں سے ایک قاضی عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا اے امیر المومنین ؟ میں نے ایک خوفناک خواب دیکھا ہے پوچھا وہ کون سا ؟ کہاں میں نے چاند و سورج کو دیکھا آپس میں قتال کررہے تھے اور ستارے بھی دو حصوں میں بٹے ہوئے تھے پوچھا تم کس کے ساتھ تھے کہا میں چاند کے ساتھ تھا سورج پر غالب تھا عمر (رض) نے فرمایا : فرمایا جاؤ آئندہ میرے لیے کوئی کام نہ کرنا تو عطاء کہتے ہیں مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ وہ معاویہ (رض) کے ساتھ صفین کے دن قتل ہوا ۔ رواہ ابن ابی شیبة

31721

31710 (مسند علي) عن طارق بن شهاب قال : رأيت عليا على رحل رث بالربذة وهو يقول للحسن والحسين : ما لكما تحنان حنين الجارية ؟ والله ، لقد ضربت هذا الامر ظهرا البطن فما وجدت بدا من قتال القوم أو الكفر بما أنزل الله على محمد ص. (ك).
31708 ۔۔۔ (مسندعلی) طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ میں نے علی (رض) کو ایک پرانے کجاوے پر دیکھا کہ وہ حسن و حسین (رض) سے کہہ رہے تمہیں کیا ہوا تم باندیوں کی طرح رو رہے ہو ؟ میں نے اس بات ظاہر و باطن سے دیکھا قوم سے قتال یا کفر کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں پایا اس دین کی رو سے جو اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اتارا ۔ مستدرک

31722

31711 عن ميمون بن مهران قال : مر علي برجل مقتول يوم صفين ومعه الاشتر فاسترجع الاشتر فقال علي : ما لك ؟ قال : هذا حابس اليماني عهدته مؤمنا ثم قتل على ضلالة ، قال علي : والان هو مؤمن. (كر).
31709 ۔۔۔ میمون بن مہران سے روایت ہے کہ صفین کی دن علی (رض) کا گذر ایک مقتول پر ہوا آپ کے ساتھ اشترنخعی بھی تھا اس نے انا اللہ وانا راجعون پڑھی تو علی (رض) نے فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ کہا کہ یہ حابس یمانی ہے میں نے ایمان کی حالت میں اس سے ملاقات کی تھی آج گمراہی پر مارا گیا علی (رض) نے فرمایا کہ وہ اب بھی مومن ہے۔ رواہ ابن عساکر

31723

31712 عن الشعبي قال : لما رجع علي من صفين قال : يا أيها الناس ! لا تكرهوا إمارة معاوية ! فانه لو قد فقدتموه لقد رأيتم الرؤس تندر من كواهلها كالحنظل. (ق في الدلائل).
31710 ۔۔۔ شعبی روایت کرتے ہیں جب علی (رض) صفین سے واپس آئے تو فرمایا اے لوگو معاویہ (رض) کی امارت کو ناپسند مت کرو اگر ان کو کھودیا تو دیکھو گے کہ سرکندھوں سے اتر آئے حنظل کی طرح۔ بیہقی فی الدلائل

31724

31713 عن الحارث قال : كنت مع علي بصفين فرأيت بعيرا من أهل الشام جاء وعليه راكبه وثقله فألقى ما عليه وجعل يتخلل الصفوف إلى علي فجعل مشفره فيما بين رأس علي ومنكبه وجعل يحركها بجرانه ، فقال علي : والله ! إنها للعلامة بيني وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم. (أبو نعيم في الدلائل ، كر).
31711 ۔۔۔ حار ث سے روایت ہے کہ صفیں میں علی (رض) کے ساتھ تھا میں نے دیکھا شام سے ایک اونٹ آیا اس پر اس کا سوار اور سامان تھا وہ سامان ایک طرف ڈال کر صفت کے اندر گھسا اور علی (رض) تک پہنچا تو اپنے ہونٹ کو علی (رض) کی سر اور کندھے کے درمیان رکھا اس کو حرکت دینے لگا علی (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم کی میرے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان تعلق کی وجہ سے یہ ایسا کرہا ہے۔ ابونعیم فی الدلائل ابن عساکر

31725

31714 عن عبد الرحمن بن عبد الله قال : قال لي علي بن أبي طالب : يؤتى بي وبمعاوية يوم القيامة فنختصم عند ذي العرش فأينا فلج فلج أصحابه. (الحارث ، كر).
31712 ۔۔۔ عبدالرحمن بن عبداللہ سے روایت ہے کہ مجھے سے علی (رض) نے فرمایا کہ مجھے اور معاویہ (رض) کو قیامت کے دن لایا گیا اور ہم اللہ تعالیٰ کے دربار مباحثہ کریں گے جو غالب آئے گا اس کی جماعت غالب آئے گی۔ الحارث ابن عساکر

31726

31715 عن المسيب بن نجبة قال : كان علي آخذا بيدي يوم صفين فوقف على قتلى أصحاب معاوية فقال : يرحمكم الله ، ثم مال إلى قتلى أصحابه فترحم عليهم بمثل ما ترحم على أصحاب معاوية ، فقلت : يا أمير المؤمنين استحللت دماءهم ثم تترحم عليهم ؟ قال : إن الله تعالى جعل قتلنا إياهم كفارة لذنوبهم. (خط في تلخيص المشتبه ، كر ، عب).
31713 ۔۔۔ مستیب بن نجبہ سے روایت ہے کہ صفین کے دن علی (رض) میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور معاویہ (رض) کے ساتھیوں کے مقتولین پر کھڑے ہوگئے اور فرمایا یرحمک اللہ پھر اپنے ساتھیوں کے مقتولین کی طرف متوجہ ہوئے اور رحمت کی دعا کی جیسے اصحاب معاویہ کے لیے کی تھی میں نے کہا اے امیرالمومنین آپ نے پہلے ان کے خون کو حلال کیا پھر ان کے لیے رحمت کی دعاء مانگ رہے ہیں ؟ تو فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہمارے اور ان کے مقتولین کو ایک دوسرے کے گناہ کے لیے کفارہ بنادیا ہے۔ خط فی تلحیص المشتہ ابن عساکر عبدالرزاق

31727

31716 عن الثوري ومعمر عن أبي إسحاق عن عاصم بن ضمرة عن عمار بن ياسر قال : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول : ستقتلك الفئة الباغية وأنت على الحق ، فمن لم ينصرك يومئذ فليس مني. (كر).
31714 ۔۔۔ ثور اور معرابواسحاق سے وہ عاصم بن ضمرہ سے وہ عمار بن یا سر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تمہیں باغی جماعت قتل کرے گی اور تم حق پر ہو گے اس دن جو تمہاری مدد نہ کرے اس کا مجھ سے تعلق نہیں۔ رواہ ابن عساکر

31728

31717 عن قيس بن عباد قال : قلت لعمار بن ياسر : أرأيت هذا الامر الذي اتيتموه برأيكم أو شئ عهده إليكم رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقال : ما عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يعهده إلى الناس. (كر).
31715 ۔۔۔ قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر (رض) سے کہا یہ معاملہ جو آپ حضرات نے اٹھا یہ اپنی رائے سے ایسا کر رہے ہیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ لوگوں کی اس بارے میں راہنمائی فرمائی تو فرمایا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو چھوڑ کر ہم سے الگ کوئی معاہدہ نہیں فرمایا ۔ رواہ ابن عساکر

31729

31718 (من مسند الحدرجان بن مالك الاسدي) عن عوانة بن الحكم قال : حدثني خديج خصي لمعاوية وكان في سبي فزارة فوهبه النبي صلى الله عليه وسلم لابنته فاطمة فأعتقته وربته فاطمة وعلي ، فكان بعد ذلك مع معاوية أشد الناس على علي.
31716 ۔۔۔ (مسندحدر جان بن مالک اسدی) عوانہ بن حکم سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے خدیج نے بیان کیا جو معاویہ (رض) کا خاص معتمد تھا وہ نبی فزارہ کے قیدیوں میں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) سے فرمایا حضرت فاطمہ (رض) نے اس کی تربیت کی بعد میں معاویہ (رض) کے ساتھ ہوگیا اور حضرت علی (رض) کے سخت مخالفین میں سے تھا۔

31730

31719 عن حذيفة قال : عليكم بالفئة التي فيها ابن سمية ! فاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : تقتله الفئة الباغية. (كر).
31717 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا اس جماعت کا ساتھ دو جس میں ابن سمیہ (یعنی عمار بن یاسر ) ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان کو باغی فرقہ قتل کرے گا۔ رواہ ابن عساکر

31731

31720 عن أبي صادق قال : قدم علينا أبو أيوب الانصاري العراق فقلت له : يا أبا أيوب ! قد كرمك الله بصحبة نبيه محمد صلى الله عليه وسلم وبنزوله عليك فما لي أراك تستقبل الناس تقاتلهم ؟ تستقبل هؤلاء مرة وهؤلاء مرة ، فقال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلينا أن نقاتل مع علي الناكثين فقد قاتلناهم ، وعهد إلينا أن نقاتل معه القاسطين فهذا وجهنا إليهم - يعني معاوية وأصحابه - ، وعهد إلينا أن نقاتل مع علي المارقين فلم أرهم بعد. (كر).
31719 ۔۔۔ ابوصادق سے روایت ہے کہ ابوایوب انصاری (رض) ہمارے پاس عراق آئے تو میں نے ان سے کہا کہ اے ابوایوب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے نبی کی صحبت سے مشرف فرمایا اور یہ کہ آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہمان نوازی کا شرف بھی حاصل ہے اب کیا وجہ ہے کہ آپ لوگوں سے قتال کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں کبھی ان سے قتال کرتے ہیں کبھی ان سے تو جواب دیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے عہد لیا کہ عہد توڑنے والوں سے قتال کریں ہم نے ان سے قتال کیا اور ہم سے عہد لیا کہ ظالموں سے قتال کریں اب ہماری توجہ ان کی طرف ہے یعنی معاویہ (رض) اور ان کے ساتھی اور عہد لیا کہ ہم علی (رض) کے ساتھ ملکرخوارج سے قتال کریں ان کے بعد کوئی خار جی نظر نہیں آیا ۔ رواہ ابن عساکر

31732

31721 عن مخنف بن سليم قال : أتينا أبا أيوب فقلنا : يا أبا أيوب ! قاتلت المشركين بسيفك مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم جئت تقاتل المسلمين ! قال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرنا بقتال ثلاثة : الناكثين ، والقاسطين ، والمارقين ، فقد قاتلت الناكثين والقاسطين وأنا مقاتل إن شاء الله المارقين. (ابن جرير).
31720 ۔۔۔ محنف بن سلیم سے روایت ہے کہ ہم ابوایوب (رض) کے پاس آئے تو ہم نے کہا اے ابوایوب ! آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر اپنی تلوار سے مشرکین سے قتال کیا پھر آپ آج مسلمانوں سے قتال کرنے آئے ہیں تو جواب دیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین قسم کے لوگوں سے قتال کا حکم دیا ہے ناکثین (عہد توڑنے والے) قاسطین (ظالم) مارقین (خوارج) سے ۔ رواہ ابن جریر

31733

31722 عن شقيق أبي وائل قال : سمعت سهل بن حنيف يقول بصفين : أيها الناس ! اتهموا رأيكم فو الله لقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم لرددته ، والله ما وضعنا سيوفنا على عواتقنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لامر يقظعنا قط إلا أسهل بنا إلى أمر نعرفه إلا أمركم هذا. (ش ونعيم بن حماد في الفتن).
31721 ۔۔۔ شفیق ابوالوائل سے روایت ہے کہ میں نے سہل بن حنیف کو صفین کے دن یہ کہتے ہوئے سنا اے لوگو ! اپنی رائے پر نظر کرو اللہ کی قسم ابوجندل کے دن اگر مجھ میں قدرت ہوتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے کو رد کرنے کی اس کو رد کردیتا اللہ کی قسم ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اطاعت میں جب بھی اپنی تلوار اپنے کندھے سے اتاری کسی خوفناک بات کی وجہ سے تو ہمیں بعد میں آسانی پیش آتی جس کو ہم سمجھتے تھے مگر تمہارا یہ معاملہ (یعنی صفین کا) ۔ ابن ابی شیبة ونعیم بن حماد فی الفتن

31734

31723 (من مسند شداد بن أوس) عن سعيد بن عفير عن سعيد ابن عبد الرحمن من ولد شداد بن أوس عن أبيه عن يعلى بن شداد بن أوس عن أبيه أنه دخل على معاوية وهو جالس وعمرو بن العاص على فراشه فجلس شداد بينهما وقال : هل تدريان ما يجلسني بينكما ؟ لاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إذا رأيتموهما جميعا ففرقوا بينهما ! فو الله ! ما اجتمعا إلا على غدرة فأحببت أن أفرق بينكما.(كر ، وقال : سعيد بن عبد الرحمن وأبوه مجهولان وسعيد بن كثير بن عفير وإن كان قد روى عنه البخاري فقد ضعفه غيره).ذيل صفين وفيه ذكر الحكم ابن أبي العاص وأولاده
31722 ۔۔۔ (مسند شداد بن اوس ) سعید بن عفیر روایت کرتے ہیں سعید بن عبدالرحمن سے جو کہ شداد بن اوس کی اولاد میں سے ہیں وہ اپنے والد یعلی بن شزاد بن اوس سے وہ اپنے والد سے کہ وہ امیر معاویہ (رض) کے پاس گئے جب کہ وہ بیٹھے ہوئے تھے عمرو بن عاص اپنے بسترپر تھے شدادان دونوں کے درمیان بیٹھ گئے اور کہا تم دونوں جانتے ہو کہ میں تم دونوں کے درمیان کس مقصد سے بیٹھا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم ان دونوں (معاویہ اور عمر وبن عاص) کو اکٹھے دیکھو ان کو جدا کردو اللہ کی قسم یہ ہمیشہ غدر پر ہی اکٹھے ہوتے ہیں تو میں نے چاہا تم دونوں میں تفریق کرادوں (ٕابن عساکر نے روایت کی اور کہا کہ سعید بن عبدالرحمن اور ان کے والد دونوں مجہول میں اور سعید بن کثیر بن عفیر اگرچہ ان سے بخاری نے روایت کی لیکن دوسروں نے تصعیف کی ہیں) ۔

31735

31724 عن حجر بن عدي الكندي أنه لما انطلق به ليقتل قال لهم دعوني قلاصلي ركعتين ! فصلى ركعتين ثم قال : لا تطلقوا عني حديدا ولا تغسلوا عني دما وادفنوني في ثيابي ! فاني لاق معاوية بالجادة وإني مخاصم. (كر).
31723 ۔۔۔ حجر بن عدی کندی سے روایت ہے کہ جب ان کو قتل کے لیے چلے تو انھوں نے کہا کہ مجھے دو رکعت پڑھنے کی اجازت دو اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں پھر کہا کہ نہ مجھ سے لوہے کو چھوڑو نہ ہی میرے خون کو دھوؤ بلکہ انہی کپڑوں میں مجھے دفن کردینا کیونکہ میں معاویہ سے عمدہ حالت میں ملاقات کروں گا اس حال میں ان سے جھگڑنے والا ہوں ۔ رواہ بن عساکر

31736

31725 عن نافع أن رجلا أتى ابن عمر فقال : يا أبا عبد الرحمن ! ما الذي يحملك على أن تحج عاما وتعتمر عاما وتترك الجهاد في سبيل الله وقد علمت ما رغب الله يه ! قال : يا ابن أخي ! بني الاسلام على خمسة :إيمان بالله ورسوله ، وصلاة الخمس ، وصيام شهر رمضان ، وأداء الزكاة ، وحج البيت ، فقال : يا أبا عبد الرحمن ! ألا تسمع ما ذكر الله في كتابه (وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما فان بغت إحداهما على الاخرى فقاتلوا التي تبغي حتى تفئ إلى أمر الله) فما يمنعك أن تقاتل الفئة الباغية كما أمرك الله في كتابه ؟ فقال : يا ابن أخي ! لان أعتبر بهذه الاية فلا أقاتل أحب إلي من أن أعتبر بالاية التي يقول الله فيها (ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها) فقال : ألا ترى أن الله يقول : (وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة ويكون الدنى كله لله) قال ابن عمر : قد فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان أهل الاسلام قليلا وكان الرجل يفتن في دينه إما أن يقتلوه وإما أن يسترقوه حتى كثر أهل الاسلام فلم تكن فتنة ، قال : فما قولك في علي وعثمان ؟ قال أما عثمان فكان الله قد عفا عنه وكرهتم أن تعفوا وأما علي فابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم وختنه وأشار بيده وهذه ابنته حيث ترون. (كر).
31724 ۔۔۔ نافع (رح) سے روایت ہے کہ ایک شخص ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا اے ابوعبدالرحمن کیا سبب ہے کہ آپ ایک سال حج کے لیے جاتے ہیں اور ایک سال عمرہ کے لیے لیکن جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیا حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی کتنی ترغیب دی ہے تو فرمایا اے بھتیجے اسلام کی پانچ بنیادیں ہیں (1) اللہ اور اس کے رسول پر ایمان (2) پانچ وقت کی نمازیں (3) رمضان المبارک کے روزے (4) زکوۃ کی ادائیگی (5) بیت اللہ کا حج تو عرض کیا اے ابوعبدالرحمن کیا آپ نے نہیں سنا جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر فرمایا :
وان طانقتان من المومنین اقتتلو ا فاصلحوا بینھما فان بغت احداھما علی الاخری فقاتلوا التی تبغی حتی تفی الی امر اللہ سورة الحجرات آیت 9
یعنی مسلمانوں کی دوجماعتیں آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کرا دو اگر ایک دوسری کے خلاف بغاوت پر اترے آئے توباغی جماعت سے لڑو یہاں تک اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے ۔
اب آپ اللہ کے حکم کے مطابق باغی فرقہ سے کیوں نہیں لڑتے ؟ تو فرمایا اے بھتیجے میں اس ایک کا اعتبار کروں اور نہ لڑوں یہ مجھے زیادہ پسند ہے کہ اس آیت کا اعتبار کروں جس میں اللہ فرماتے ہیں
ومن یقتل مومنا متعمد افجزاؤہ جھنم خالدا فیھا
جس نے کسی مومن مسلمان کو عمدا قتل کیا اس کی سزا جہنم میں ہے جس میں ہمیشہ رہے گا۔ کہا کیا آپ نہیں دیکھتے اللہ فرماتے ہیں :
وقاتلو ھم حتی لاتکون فتنة ویکون الذین کلہ اللہ انفال ٣٣
ان سے قتال کرو یہاں تک فتنہ ختم ہوجائے اور حکم ہوجائے سب اللہ کا ابن عمر (رض) عنما نے فرمایا کہ یہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کیا جب اہل اسلام کی تعداد کم تھی آدمی دین کے اعتبار سے فتنہ میں ڈالا جاتا تھا یا اس کو قتل کردیتے یاقیدی بنالیتے یہاں تک مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہوگئی اب فتنہ ختم ہوگیا تو پوچھا آپ علی (رض) اور عثمان غنی (رض) کے متعلق کیا رائے رکھتے ہیں ؟ تو فرمایا عثمان (رض) کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمادیا لیکن تم نے معاف کرنے کو ناپسندی کیا اور علی (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچازاد بھائی اور ان کے داماد ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صاحبزادی کا مرتبہ بھی تم جانتے ہو۔ رواہ ابن عساکر

31737

31726 (مسند علي) عن عمر بن حسان البرجمي عن خباب بن عبد الله أن معاوية بعث خيلا فأغارت على هيت والانبار فاستنفر علي الناس فأبطأوا وتثاقلوا ، فخطبهم فقال : أيها الناس المجتمعة أبدانهم المتفرقة أهواؤهم ! ما عزت دعوة من دعاكم ولا استراح قلب من قاساكم ، كلامكم يوهي الصم الصلاب وفعلكم يطعم فيكم عدوكم ، فإذا دعوتكم إلى المسير أبطأتم وتثاقلتم وقلتم كيت وكيت أعاليل بأضاليل ، سألتموني التأخير دفاع ذي الدين المطول ، حيدي حياد لا يمنع الضيم الذليل ، ولا يدرك الحق إلا بالجد والصدق ، فأي دار بعد داركم تمنعون ؟ ومع أي إمام بعدي تقاتلون ؟ المغرور والله من غررتموه ! ومن فاز بكم فاز بالسهم الاخيب ، أصبحت والله لا أصدق قولكم ولا أطمع في نصركم ! فرق الله بينى وبينكم ، وأعقبني بكم من هو خير لي منكم ، وأعقبكم مني من هو شر لكم مني ! أما إنكم ستلقون بعدي ثلاثا : ذلا شاملا ، وسيفا قاطعا ، وأثرة قبيحة يتخذها فيكم الظالمون سنة ، فتبكي لذلك أعينكم ويدخل الفقر بيوتكم ، وستذكرون عند تلك المواطن فتودون أنكم رأيتموني وهرقتم دماءكم دوني ، فلا يبعد الله إلا من ظلم ، والله ! لوددت لو أني أقدر أن أصرفكم صرف الدينار بالدراهم عشرة منكم برجل من أهل الشام ! فقام إليه رجل يا أمير المؤمنين ! أنا وإياك كما قال الاعشى : علقتها عرضا وعلقت رجلا غيري وعلق أخرى غيرها الرجل وأنت أيها الرجل علقنا بحبك وعلقت أنت بأهل الشام وعلق أهل الشام بمعاوية. (كر).
31725 ۔۔۔ (مسندعلی (رض)) عمر بن حسان برجمی روایت کرتے ہیں جناب بن عبداللہ سے کہ معاویہ (رض) نے گھوڑے بھیجے کہ ہیت اور انبار (فرات کے کنارے یہ دوشہروں کے نام ہیں) پر حملہ کریں علی (رض) نے لوگوں میں مقابلہ کے لیے نکلنے کا اعلان کیا لوگوں نے تاخیر کی اور اس کو بھاری سمجھا تو علی (رض) نے ان کو خطبہ دیا فرمایا اے وہ لوگوں جن کے اجسام تومجمتع ہیں لیکن خواہشات مختلف ہیں نہ تمہیں بلانے والے کی دعوت کی کوئی حیثیت ہے نہ ہی اس کے دل کو راحت ملی جس نے تم پر اعتماد کیا تمہارا کلام سخت مضبوط پتھر میں شگاف ڈال دے اور تمہارا فعل تم میں دشمن کو لالچ کرنے کا موقع فراہم کرے جب میں نے تمہیں دشمن کے مقابلہ پر جانے کے لیے پکارا تم نے تاخیر کی اور سستی دکھائی ایسی ویسی باتیں بنائیں جو کہ راہ بھٹکے ہوئے کی تاویلات ہوتی ہیں تم نے مجھ سے درخواست کی کہ تادیر قائم رہنے والے دین کے دفاع میں تاخیر کروں میری تنہا کوشش کمزور ظالم کے حملہ کو بھی نہیں روک سکتی ۔ حق تو کوشش اور سچائی کے بغیر غالب حاصل نہیں ہوسکتا تم اپنے گھر کے بعد کس گھر کی حفاظت کرو گے ؟ اور میرے بعد کس امام کے ساتھ مل کر قتال کرو گے ؟ اللہ کی قسم نہ میں تمہارے قول کا اعتبار کرتا ہوں نہ ہی تمہاری مدد کی امید رکھتا ہوں اللہ نے میرے اور تمہارے درمیان جدائی پیدا کردی ہے اور مجھے تمہارے بدلہ میں وہ جماعت دی ہے جو میرے لیے تم سے بہتر ہے اور میرے بدلہ میں تمہیں وہ امیر ملا جو میرے مقابلہ میں تمہارے حق میں برا ہے تمہیں میرے بعد تین باتوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ (1) وسیع ترذلت (2) کاٹنے والی تلوار (3) اور ایسی اقربا پروری جس کی ظالم تم میں رواج ڈال دے گا اس کی وجہ سے تمہاری آنکھیں روئیں گی اور فقر تمہارے گھروں میں داخل ہوگا تم ان مواقع میں یاد کرو گے اور تمہاری خواہش ہوگی کہ مجھے دیکھ لو تمہارا خون میرے سامنے ہی بہایا جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دور نہیں کرے بلکہ مگر ظالم کو اللہ کی قسم میں تو چاہتا ہوں اگر میرا بس چلے میں تمہیں دراھم دنا نیز کی طرح خرچ کردوں تم میں سے دس ک ایک شامی کے بدلہ میں تو ایک شخص کھڑا ہوا اے امیر المومنین ہماری اور آپ کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے اعشی شاعر نے کہا :
علق تھا عرضا وعلقت رجلا غیری وعلق اخری غیرھا الرجل
فرمایا اے شخص ہم آپ کی محبت میں معلق ہیں اور آپ اہل شام کی محبت میں معلق اور اہل شام مع اور یہ (رض) کی محبت میں معلق ہیں۔ رواہ ابن عساکر

31738

31727 عن الليث بن سعد قال : بلغني أن عليا قال لاهل العراق : وددت أن أبيع عشرة منكم برجل من أهل الشام بصرف الدراهم عشرة بدينار ! فقيل له : نحن وأنت كما قال الاعشى : علقتها عرضا وعلقت رجلا غيري وعلق أخرى غيرها الرجل وأنت أيها الرجل علقنا بحبك وعلقت بأهل الشام وعلق أهل الشام بمعاوية. (كر).
31726 ۔۔۔ لیث بن سعد سے روایت ہے کہ مجھے خبر پہنچی ہی کہ علی (رض) نے اہل عراق سے کہا کہ میں چاہتا ہوں تم میں سے دس کو ایک شامی کے بدلہ میں دیدوں جس طرح ایک دینار کے بدلہ میں دس دراھم دیئے جاتے ہیں تو ان سے کہا گیا کہ ہماری اور آپ کی مثال شاعرا عشی کے اس قول کی طرح ہے۔ علق تھا عرضا وعلقت رجلا غیری وعلق اخری غیرھا الرجل تو فرمایا اے شخص ہم تمہاری محبت میں معلق ہیں اور تم اہل شام کی محبت میں معلق ہو اور اہل شام معاویہ کی محبت میں ۔ راو ابن عساکر

31739

31728 (مسند علي) عن حبة قال : سمعت عليا يقول : نحن النجباء ، وأفراطنا أفراط الانبياء ، وحزبنا حزب الله ، والفئة الباغية حزب الشيطان ! ومن سوى بيننا وبين عدونا فليس منا (كر).
31727 ۔۔۔ (مسندعلی (رض)) حبہ سے روایت ہے کہ میں نے علی (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم شریف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ، ہمارے بڑوں کا تعلق انبیاء سے ہے اور ہماری جماعت اللہ کی جماعت ہے اور باغی جماعت شیطانی جماعت شیطانی جماعت ہے جو ہم میں اور ہمارے دشمن میں برابری کرے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ رواہ ابن عساکر

31740

31729 عن عمرو بن مرة الجهني قال : استأذن الحكم بن أبي العاص على النبي صلى الله عليه وسلم فعرف صوته فقال : ائذنوا له ، حية أو ولد حية ، عليه لعنة الله وعلى كل من يخرج من صلبه إلا المؤمن منهم وقليل ما هم ، يشرفون في الدنيا ويوضعون في الاخرة ، ذوو مكر وخديعة ، يعظمون في الدنيا ، وما لهم في الاخرة من خلاق. (ع ، طب ، ك وتعقب ، ق في...، كر).
31728 ۔۔۔ عمرو بن مرہ جہنی سے روایت ہے کہ حکم بن ابی العاص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت چاہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آواز پہچان لی تو فرمایا ان کو آنے کی اجازت دے دو سانپ ہے یا سانپ کی اولاد ہے اس پر بھی اللہ کی لعنت اور اس کی پیٹھ سے نکلنے والی اولاد پر بھی لعنت ہے مگر جو ان میں سے مومن ہو مگر وہ بہت تھوڑے ہیں دنیا کی لالچ کریں گے آخرت کا نقصان کریں گے مکرو فریب کرنے والے دنیا میں باعزت سمجھے جائیں گے آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ ہوگا ۔ ابویعلی طبرانی مستدرک وتعقب ابن عساکر

31741

31730 عن أبي يحيى النخعي قال : كنت بين الحسن والحسين ومروان يتشاتمان فجعل الحسن يكف الحسين فقال مروان أهل بيت ملعونون ، فغضب الحسن وقال : أقلت : أهل بيت ملعونون ؟ فو الله ، لقد لعنك الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم وأنت في صلب أبيك. وفي لفظ : لقد لعن الله أباك على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم وأنت في صلبه. (ابن سعد ، ع ، كر).
31729 ۔۔۔ ابویحی تخعی روایت کرتے ہیں کہ میں حسن حسین کے درمیان تھا اس روزمروان ان کو گالیاں دے رہا تھا حسن (رض) حسین (رض) کو روک رہے تھے مروان نے کہا اہل بیعت ملعون ہیں تو حسن (رض) غصہ میں آئے اور فرمایا کیا تم نے اہل کو ملعون کہا ہے ؟ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ نے تم پر لعنت کی ہے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی جب کہ اپنے تمہارے باپ کی پیٹھ میں تھے دوسری روایت میں اس طرح ہے تحقیق اللہ تعالیٰ نے تجھ پر لعنت کی ہے اپنے نبی کی زبانی جب کہ تم باپ کی پیٹھ میں تھے ۔ ابن سعد ابویعلی ابن عساکر

31742

31731 (مسند زهير بن الاقمر وهو تابعي) عن زهير بن الاقمر قال : كان بن أبي العاص يجلس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وينقل حديثه إلى قريش فلعنه رسول الله صلى الله عليه وسلم وما يخرج من صلبه إلى يوم القيامة. (كر ، وقال : فيه سليمان بن فرص كوفي ضعيف).
31730 ۔۔۔ (مسندزھیر بن اقمر وھوتا بعی) زبیر بن اقمر روایت کرتے ہیں کہ حکم بن ابی العاص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں بیٹھے تھے اور آپ کی بات نقل کرکے قریش تک پہنچاتے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر اور اس کی بیٹھ سے نکلنے والی اولاد پر قیامت تک کے لیے لعنت کی ۔ (ابن عسا کرنے روایت اور کہا اس میں سلمان بن فرض کوفی ضعیف ہے ذخیرة الالفاظ 3914)

31743

31732 عن عبد الله بن الزبير أنه قال وهو على المنبر : ورب هذا البيت الحرام والبلد الحرام ، أن الحكم بن أبي العاص وولده ملعونون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم. (كر).
31731 ۔۔۔ عبداللہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے وہ منبر پر تشریف تھے کہ اس بیت الحرام کے رب کی قسم کے حکم بن ابی العاص اور اس کی اولاد قیامت تک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی ملعون ہیں۔ رواہ ابن عساکر

31744

31733 عن ابن الزبير أنه قال وهو يطوف بالكعبة : ورب هذه البنية ، للعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الحكم وما ولد. (كر).
31732 ۔۔۔ ابن زبیر (رض) نے طواف کے دوران فرمایا اس بنیاد (یعنی بیت اللہ ) کے رب کی قسم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم اور اس کی اولاد پر لعنت کی ہے۔ رواہ ابن عساکر

31745

31734 عن عبد الله بن الزبير قال : أشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلعنم الحكم وما ولد. (كر).
31733 ۔۔۔ عبداللہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ میں گواہی دیتاہوں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم اور اس کی اولاد پر لعنت کرنے ہوئے سنا ہے۔ رواہ ابن عساکر

31746

31735 عن ابن الزبير قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ولد الحكم ملعونون. (كر).
31734 ۔۔۔ ابن زبیر (رض) سے روایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا حکم کی اولاد ملعون ہے۔ رواہ ابن عساکر

31747

31736 عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : رأيت في النوم بني الحكم أو بنى أبي العاص ينزون على منبري كما ينزو القردة ، ، قال : فما ربى النبي صلى الله عليه وسلم مستجمعا ضاحكا حتى فوفى صلى الله عليه وسلم. ق في الدلائل ، كر).
31735 ۔۔۔ ابوہریر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں ابی الحکم فرمایا نبی ابی العاص کو دیکھا کہ میرے منبر پر بندر کی طرح چڑھ رہے ہیں۔ روای کہتے ہیں کہ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا ۔ یہاں تک وفات پائی۔ بیہقی فی الدلائل ابن عساکر احادیث مختار 850 المتاھیہ 1168

31748

31737 عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأي في المنام أن بني الحكم يرقون على منبره وينزلون فأصبح كالتغيظ وقال : إني رأيت بني الحكم ينزون على منبري نزو القردة ، قال : فما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم مستجمعا ضاحكا بعد ذلك حتى مات. (ع ، كر).
31736 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خواب میں دیکھا کہ نبی الحکم آپ کے منبر پر اس طرح کو در ہے ہیں جیسے بندرراوی کا بیان ہے اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وفات تک ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا ۔ ابویعلی ابن عساکر

31749

31738 عن أبي هريرة قال : إذا بلغ بنو أبي العاص ثلاثين كان دين الله دخلا - وفي لفظ : دغلا - ومال الله نحلا وعباد الله خولا (ع ، كر).
31737 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب بنوابی العاص 36 تک پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ کے دین میں فساد ہوگا دوسری روایت دغل کا لفظ ہے اس کا معنی بھی فساد ہے اللہ کے مال (بیت المال) کو عطیہ سمجھالیا جائے گا۔ اور اللہ کے بندوں کو۔

31750

31739 عن عائشة قالت : كان النبي صلى الله عليه وسلم في حجرته فسمع حسا فاستنكره ، فذهبوا فنظروا فإذا كان يطلع على النبي صلى الله عليه وسلم فلعنه النبي صلى الله عليه وسلم وما في صلبه ونفاه عاما. (كر).
31739 ۔۔۔ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجرہ مبارک میں تھے کہ کسی نے آنے کی آواز سنائی دی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آواز کو ناپسند کیا تو دیکھا ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آرہا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر لعنت کی اور اس پیدا ہونے والی اولاد پر بھی اور اس کو ایک سال کے لیے جلاد وطن کیا۔ رواہ ابن عساکر

31751

31740 عن ابن عمر قال : هجرت الروح إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء أبو الحسن فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم : ادن ! فلم يزل يدنيه حتى التقم أذنيه ، فبينما النبي صلى الله عليه وسلم يساره إذ رفع رأسه كالفزع ، قال : فدع بسيفه الباب ، فقال لعلي : اذهب فقده كما تقاد الشاة إلى حالبها فإذا علي يدخل الحكم بن أبي العاص آخذا بأذنه ولها زنمة حتى أوقفه بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم فلعنه نبي الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا ثم قال : أحله ناحية ! حتى راح إليه قوم من المهاجرين والانصار ،ثم دعا به فلعنه ثم قال : إن هذا سيخالف كتاب الله وسنة نبيه صلى الله عليه وسلم وسيخرج من صلبه فتن يبلغ دخانها السماء ! فقال ناس من القوم : هو أقل وأذل من أن يكون هذا منه ، قال : بلى وبعضكم يومئذ شيعته. (قط في الافراد ، كر ، قال قط : تفرد به حسن بن قيس عن عطاء عن ابن عمر).
31738 ۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں شام کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو ابوالحسن (علی (رض)) بھی حاضر ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ قریب ہوجاؤ ان کو برابر قریب کرتے رہے یہاں تک کان آپ کے منہ کے قریب ہوا اس دوران آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سرگوشی فرما رہے تھے اچانک گھبرا کر سراوپر اٹھایا اور تلوار سے دروازے کو دھکا دیا اور علی (رض) سے فرمایا جاؤ اس کو اسطراح اس طرح کھینچ کر لاؤ جس طرح بکری کو دودھ دھونے والے کے پاس لایا جاتا ہے تو اچانک علی (رض) حکم بن ابی العاص کو کان سے پکڑ کرلے آئے اس کا کان لٹک رہا تھا یہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لاکر بیٹھا دیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر تین مرتبہ لعنت کی پھر فرمایا اس کو ایک جانب بیٹھا دو چنانچہ شام کے وقت انصار و مہاجرین کی ایک جماعت آئی پھر اس کو بلایا تو فرمایا یہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرے گا اور اس کی پیٹھ سے فتنہ ظاہر ہوگا اس کا دھواں آسمان تک پہنچے گا تو قوم میں کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ اس سے کم درجہ کا اس سے ذلیل ہے کہ یہ ان میں سے ہو تو فرمایا تم میں سے اس وقت اس کی جماعت میں شامل ہوگا۔ (دارقطنی فی الافرا ابن عساکر دار قطنی نے کہا اس روایت میں حسن بن قیس تنہا ہے۔ بروابن عطاء ابن عمر (رض)

31752

31741 عن عبد الرحمن بن أبي بكر قال : كان الحكم جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم ورآه فإذا حدث النبي صلى الله عليه وسلم بشئ حرك رأسه - أي بأن لا - وفي لفظ قال : هكذا يكلح بوجهه - فقال له النبي صلى الله عليه وسلم : أنت هكذا ! فما زال يختلج حتى مات. (أبو نعيم ، كر).
31740 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ حکم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا آپ نے اس سے کوئی بات کی۔ اس نے نفی میں سر ہلایا ایک روایت اس طرح منہ پھیرلیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم اس طرح ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دل میں بات کھٹکتی رہی ، یہاں تک وفات پاگئے۔ ابونعیم ابن عساکر

31753

31742 (مسند أيمن بن خريم) عن عامر الشعبي قال : قال مروان لايمن بن خريم : ألا تخرج تقاتل ؟ قال : لا ، أن أبي وعمي شهدا بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنهما عهدا إلي أن لا أقاتل إنسانا يشهد أن لا إله إلا الله ، فان أتيتني ببراءة من النار قاتلت معك. (يعقوب بان سفيان ، ع ، كر).
31741 ۔۔۔ (مسندایمن بن خریم) عامر شعبی سے روایت ہے کہ مردان بن خریم سے کہا گیا کہ تم قتال کے لیے نہیں نکلتے ؟ کہا کہ نہیں میرے والد اور چچا غروہ بدر میں شریک تھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ انھوں نے مجھ سے عہد لیا کہ کسی ایسے انسان کو قتل نہ کروں جو اس کلمہ کو پڑھنے والا ہے لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ اگر تم میرے لیے جہنم سے برأت کا پروانہ لکھو تو میں تمہارے ساتھ مل کر قتال کروں گا۔ یعقوب بن ابی سفیان ابویعلی ابن عساکر

31754

31743 عن ابن عباس أن معاوية قال له : هل تكون لكم دولة ؟ قال : نعم ، وذلك في آخر الزمان ، قال : فمن أنصاركم ؟ قال : أهل خراسان ، قال : ولنبي أمية من بني هاشم نطحات ولبني هاشم من بني أمية نطحات ثم يخرج السفياني. (نعيم).
31742 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ معاویہ (رض) نے ان سے پوچھا کیا تمہیں حکومت حاصل ہوگی ؟ تو فرمایا ہاں آخری میں پوچھا تمہارے مددگار کون ہوں گے فرمایا اہل خراسان توفرمایاپہلے بنی امیہ بنی ہاشم لڑیں گے اس کے بعد نبی ہاشم نبی امیہ سے اس کے بعد سفیانی کا خروج کا ہوگا۔ رواہ ابو نعیم

31755

31744 (مسند علي) عن أبي سليمان مولى بني هاشم قال : بينا علي يوما واضعا يده على كتفي يمشي في سلك المدينة إذا جاء مروان بن الحكم فقال له : ما كذا ما كذا يا أبا الحسن ؟ وجعل علي يخبره ، فلما فرغ ولى من عنده ، فنظر في قفاه ثم قال : ويل لامتك منك ومن بنيك إذا شابت ذراعاك. (كر).
31743 ۔۔۔ (مسندعلی (رض)) ابوسلیمان مولی بنی ہاشم سے روایت ہے کہ اس دوران کے ایک دفعہ علی (رض) میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مدینہ کی ایک گلی میں چل رہے تھے سامنے سے مروان بن حکم آیا تو اس نے کہا اے ابوالحسن اس طرح ہے علی (رض) اس کو خبر دیتے رہے جب فارغ ہوا تو وہاں سے چلا گیا اس کی گدی کی طرف دیکھا پھر علی (رض) نے فرمایا ہلاکت ہے تیری جماعت کے لیے تجھ سے اور تیری اولاد سے جب تیری اولاد جوان ہوگی۔ رواہ ابن عساکر

31756

31745 عن ابن موهب أن معاوية بينا هو جالس وعنده ابن عباس إذا دخل عليهم مروان بن الحكم في حاجة فقال : اقض حاجتي يا أمير المؤمنين ! فو الله ! إن مؤونتي لعظيمة وإني أبو عشرة وعم عشرة وأخو عشرة ، فلما أدبر قال معاوية لابن عباس : أما تعلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إذا بلغ بنو الحكم ثلاثين رجلا اتخذوا مال الله بينهم دولا وعباده خولا وكتابه دغلا ، فإذا بلغوا تسعة وتسعين وأربعمائة كان هلاكهم أسرع من لوك التمرة - وفي لفظ : لوك تمرة - قال ابن عباس : اللهم نعم. ثم إن مروان رد عبد الملك إلى معاوية في اجة فلما أدبر عبد الملك قال معاوية : أنشدك بالله يا ابن عباس ! أما تعلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر هذا فقال : أبو الجبابرة الاربعة ، قال : اللهم نعم. (ق في الائل ، كر).
31744 ۔۔۔ ابن وہب سے روایت ہے کہ معاویہ (رض) بیٹھے ہوئے تھے ان کے پاس ابن عباس (رض) بھی تھے ان کے پاس مروان بن حکم آئے کسی ضرورت سے کہا میری ضرورت پوری کروائے امیر المومنین اللہ کی قسم میرا خرچہ زیادہ ہے میں دس بچوں کا باپ ہوں دس امراد کا چچا ہوں اور دس افراد کا بھائی ہوں جب وہ واپس ہوا تو معاویہ (رض) نے ابن عباس (رض) سے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ جب نبو الحکم تیس کی تعداد کو پہنچ جائیں گے اللہ کے مال کو آپس میں شخص دولت بنالیں گے اور اللہ کے بندوں کو غلام اللہ کی کتاب کو فساد کا ذریعہ جب چار سو ننا لوے تک پہنچ جائیں گے تو وہ کھجور نکلنے سے بھی تیزی کے ساتھ ہلاک ہوں گے دوسری الفاظ ایک کھجور نکلنے سے بھی ابن عباس (رض) نے فرمایا اللھم نعیم یعنی ہاں ایسا ہی فرمایا پھر مروان نے عبدالملک کو معاویہ (رض) کے پاس واپس بھیجا کسی ضرورت سے جب عبدالملک واپس ہوا تو معاویہ (رض) نے کہا اے ابن عباس (رض) میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ذکر فرمایا تھا اور فرمایا ابوالجبار چار ہیں تو ابن عباس (رض) نے جواب دیاہاں۔ البیقی فی الدلائل

31757

31746 عن محمد بن كعب القرظي قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الحكم وما ولد إلا الصالحين وهم قليل. (عب).الحجاج بن يوسف
31745 ۔۔۔ محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حکم اور ان کی اولاد پر لعنت کی سوائے صالحین کے لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔ رواہ عبدالرزاق

31758

31747 عن الحسن قال : قال علي لاهل الكوفة : اللهم ! كما ائتمنتهم فخانوني ، ونصحت لهم فغشوني ، فسلط عليهم فتى ثقيف الذيال الميال ! يأكل خضرتها ويلبس فروتها ، يحكم فيها بحكم الجاهلية. قال الحسن : وما خلق الحجاج يومئذ. (ق في الدلائل ، وقال : لا يقول على ذلك إلا توقيفا).
31746 ۔۔۔ حسن سے روایت ہے کہ علی (رض) نے اہل کوفہ سے فرمایا اے اللہ جیسے میں نے ان کو امن دیا انھوں نے مجھے خوف زدہ کیا میں ان کے ساتھ خیر خواہی کی انھوں نے میرے ساتھ دھوکا کیا اے اللہ پر ان پر نبی ثقیف کے جابر اور ظالم شخص کو مسلط فرمایا جوان کے غلہ کو کھاجائے اور ان کے اعلی لباس پہنے اور ان میں جاہلیت کے دستور کے موافق فیصلہ کرے ۔ اس وقت تک حجاج پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔(بیہقی نے دلائل میں روایت کی اور کہا علی (رض) نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن کر ہی فرمائی ہوگی ) ۔

31759

31748 عن مالك بن أوس بن الحدثان عن علي قال : الشاب الذيال الميال أمير المصرين ، يلبس فروتها ويأكل خضرتها ويقتل أشراف خضرتها يشتد منه الفرق ويكثر منه الارق ، سلطه الله على شيعته. (ق في الدلائل).
31747 ۔۔۔ مالک بن اوس بن حدثان علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا کہ ظالم جابر ان دونوں شہروں (یعنی بصرہ اور کوفہ) کا امیر ہوگا جو ان کا پوستین لگا ہوا لباس پہنے گا اور عمدہ غذا کھائے گا اور ان کے سرداروں کو قتل کرے گا اس سے سخت خوف کھایا جائے گا۔ اور نیند اڑجائے گی اللہ تعالیٰ اس کو اپنی جماعت پر مسلط فرمادے گا ۔ بیہقی فی الدلائل

31760

31749 عن حبيب بن أبي ثابت قال : قال علي لرجل : لا مت حتى تدرك فتى ثقيف ! قيل : يا أمير المؤمنين ! ما فتى ثقيف ؟ قال :ليقالن له يوم القيامة : اكفنا زاوية من زوايا جهنم ! رجل يملك عشرين أو بضعا وعشرين سنة لا يدع لله معصية إلا ارتكبها حتى لو لم يبق إلا معصية واحدة وكان بينه وبينها باب مغلق لكسره حتى يرتكبها ، يقتل بمن أطاعه من عصاه. (ق في الدلائل). فتن بن أمية
31748 ۔۔۔ حبیب بن ابی ثابت سے روایت ہے کہ علی (رض) نے ایک شخص سے فرمایا کہ تجھے موت نہ آئے گی یہاں تک ثقفی جوان کا زمانہ پالے پوچھا اے امیر المومنین ثقفی جوان کون ہے ؟ تو فرمایا سے کہا جائے گا قیامت کے لیے جہنم کا ایک کونہ لے کر ہماری طرف سے کافی ہوجا ایک ایسا شخص ہے جو بیس سال یا اس سے کچھ زائد عرصہ حکومت کرے گا اللہ تعالیٰ کی ہر طرح کی نافرمانی کرے گا مگر ایک نافرمانی باقی رہ جائے گی تو اس نافرمانی اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہوگا اس کو توڑ کر وہ نافرمانی بھی کرے گا اپنے ماننے والوں کے ذریعہ اطاعت نہ کرے والوں کو قتل کرائے گا ۔ بیہقی فی الدلائل

31761

31750 عن حمران بن جابر اليمامي الحنفي وكان أحد الوفد قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ويل لبني أمية - ثلث مرات. (ابن منده وأبو نعيم).
31749 ۔۔۔ حمران بن جابر یمانی حنفی سے روایت کرتے ہیں جو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس وارد ہونے والوں سے ایک تھے کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی امیہ کے لیے تین مرتبہ ہلاکت ہے۔ ابن مندہ و ابونعیم الاباطیل 230

31762

31751 عن الشعبي قال : والله ! لئن بقيتم لتتمنون الحجاج. (كر).
31750 ۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ اللہ کی قسم اگر تم زندہ رہے توحجا ج کی تمنا کرو گے ۔ رواہ ابن عساکر

31763

31752 عن الشعبي قال : يأتي على الناس زمان يصلون فيه على الحجاج. (كر).
31751 ۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ لوگوں پر ایک (ایسا سخت) زمانہ آئے گا کہ لوگ حجاج کے لیے دعا کریں گے ۔ رواہ ابن عساکر

31764

31753 (مسند علي) عن قيس بن أبي حازم قال : سمعت على بنى أبي طالب على منبر الكوفة يقول : ألا ! لعن الله الافجرين من قريش : بني أمية ، وبني مغيرة ، أما بنو مغيرة فقد أهلكهم الله بالسيف يوم بدر ، وأما بنو أمية فهيهات هيهات ! أما والذي فلق الحبة وبرأ النسمة ! لو كان الملك من وراء الجبال ليثبوا عليه حتى يصلوا. (كر).
31752 ۔۔۔ (مسندعلی (رض)) قیس بن ابی حازم سے روایت ہے کہ میں نے علی بن ابی طالب (رض) سے سنا کوفہ کے منبر پر کہہ رہے تھے سن لو کہ قریش کے دوفاجروں پر لعنت ہے نبی امیہ اور نبی مغیرہ بنی مغیرہ کو اللہ تعالیٰ نے غزوہ بدر میں تلوار سے ہلاک فرمایا بنوامیہ ان کے لیے دور ہے بہت دور ی سن لو قسم ہے اس ذات کی جس نے دانا اگایا اور مخلوق کو پیدا فرمایا اگر سلطنت پہاڑ کے دوسری جانب بھی ہوتب بھی کود کر وہاں پہنچیں گے اور اس کو حاصل کریں گے۔ رواہ ابن عساکر

31765

31754 عن علي قال : لا يزال هذا الامر في بني أمية ما لم يختلفوا بينهم. (نعيم).
31753 ۔۔۔ علی (رض) سے روایت ہے کہ یہ حکومت نبی امیہ اس طرح رہے گی جب تک آپس میں اختلاف نہ ہوجائے۔ رواہ ابو نعیم

31766

31755 عن علي قال : لكل أمية أفة وآفة هذه الامة بنو أمية. (نعيم).
31754 ۔۔۔ علی (رض) سے روایت ہے کہ یہ حکومت بنی امیہ اس طرح رہے گی جب تک آپس میں اختلاف نہ ہوجائے۔ رواہ ابونعیم

31767

31756 عن علي قال : الامر لهم ما لم يقتلوا قتيلهم ويتنافسوا بينهم ، فإذا كان ذلك بعث الله عليهم أقاما من المشرق فقتلوهم بددا وأحصوهم عددا ، والله ! لا يملكون سنة إلا ملكنا سنتين ولا يملكون سنتين إلا ملكنا أربعا (نعيم).
31755 ۔۔۔ علی (رض) سے روایت ہے کہ سلطنت ان کے پاس رہے گی جب تک آپس میں قتال نہ کریں اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کے لیے دوڑنہ لگائیں جب ایسا ہوگا جو اللہ تعالیٰ مشرق سے ان کے خلاف ایک قوم کو اٹھائیں گے جو ان کو پکڑپکڑ کر اور گن گن کر قتل کریں گے اللہ کی قسم اگر وہ ایک سال حکومت کریں گے تو ہم (ٕقریش ) دو سال حکومت کریں گے اگر وہ دو سال توہم چار سال کریں گے۔ رواہ ابونعیم

31768

31757 عن علي قال : لا يزال هؤلاء القوم آخذين بثبج هذا الامر ما لم يختلفوا بينهم ، فإذا اختلفوا بينهم خرجت منهم فلم تعد إليهم إلى يوم القيامة - يعني بني أمية. (نعيم).
31757 ۔۔۔ علی (رض) سے روایت ہے کہ یہ لوگ اسلامی حکومت کے بڑے حصہ پر حاکم رہیں گے جب تک آپس میں اختلاف نہ کریں جب اختلاف کریں تو حکومت ان سے چھن جائے گی پھر قیامت تک ان کے ہاتھ نہیں آئے گی ۔ رواہ ابونعیم

31769

31758 عن الحسن بن محمد بن علي قال : لا يزال القوم على ثبج من أمرهم حتى ينزل بهم إحدى أربع خلال : يلقي الله بأسهم بينهم ، أو تجئ الريات السود من قبل المشرق فتستبيحهم ، أو تقتل النفس الزاكية في البلد الحرام فيتخلى الله منهم ، أو يبعثوا جيضشا إلى البلد الحرام فيخسف بهم. (نعيم).
31758 ۔۔۔ حسن محمد بن علی (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا قوم اپنی میرق قائم رہے یہاں تک ان میں چار باتیں پیدا ہوجائیں۔
1 اللہ تعائی ان کے آپس میں اختلاف پیدا فرمادیں۔
2 یہ مشرق سے سیاہ جھنڈے والے ظاہر ہوں تو ان کے خون کو حلال کرلیں گے۔
3 یا نفس ذاکیہ (یعنی پاکیزہ نفوس) کو حرم میں قتل کریں تو اللہ ان کا راستہ کھول دیں۔
4 یاحرم کے لیے لشکر بھیج دیں تو اللہ تعالیٰ اس لشکر کو زمین میں دھنسا دیں گے۔ رواہ ابونعیم

31770

31759 عن علي قال : ألا ! إن أخوف الفتن عندي عليكم فتنة بني أمية ، ألا إنها فتنة عمياء مظلمة. (نعيم بن حماد في الفتن).
31759 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ سن لو میرے نزدیک سب سے خوفناک فتنہ بنوامیہ کا فتنہ ہے سن لو وہ سخت سیاہ فتنہ ہوگا۔ نعیم بن حماد فی الفتن

31771

31760 عن علي قال : لا يزال بلاء بني أمية شديدا حتى يبعث الله العصب العصب : وفيه : ثم يكون في آخر الزمان أمير العصب جمع عصبة كالعصابة ولا واحد لها من لفظها. النهاية في غريب الحديث (3 / 244) ص. ) مثل قزع الخريف ، يأتون من كل وجه لا يستأمرون أميرا مأمورا ، فإذا كان ذلك أذهب الله نور ملك بني أمية (نعيم).
31760 ۔۔۔ علی (رض) سے روایت ہے کہ بنوامیہ کا فتنہ سخت رہے گا پہاڑ تک اللہ ان کے خلاف ایک جماعت بھیجیں گے موسم خریف کے بادل کی طرح جب کسی امیر یا مامور کا خیال نہیں رکھیں گے جب وہ وقت آئے گا اللہ تعالیٰ نبوامیہ کی سلطنت کا نور۔ (دبدبہ) ختم فرمادیں گے ۔ رواہ ابونعیم

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔