hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

53. گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان

كنز العمال

40515

40502- اعرف عددها ووعاءها ووكاءها ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها وإلا فهي كسبيل مالك. "حم ق، 4 عن أبي بن كعب" "
٤٠٥٠٢۔۔۔ (جو چیز تجھے ملے) اس کی تعداد، اس کا تھیلا اور اس کا تسمہ (اچھی طرح) پہچان پھر ایک سال تک اس کا اعلان کر پھر اگر اس کا مالک آجائے تو بہترورنہ وہ تمہارے مال کی طرح ہے۔ مسنداحمد، بیہقی، بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی عن ابی بن کعب

40516

40503- ضوال " المسلم حرق النار."ابن سعد عن الشخير".
٤٠٥٠٣۔۔۔ مسلمانوں کے گمشدہ (اونٹ اور گائیں جیسا) مال، آگ کی جلن ہے۔ ابن سعدعن الشیخین

40517

40504- في ضالة الإبل المكتومة غرامتها ومثلها معها."د عن أبي هريرة" "
٤٠٥٠٤۔۔۔ وہ گم شدہ اونٹ جو چھپائے گئے ہیں (جب مل جائیں) تو ان کا تاوان اور اس جیسے اونٹ ان کے ساتھ ہیں۔ ابوداؤدعن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٠١٣۔ تاوان کی زیادتی اور اوائل اسلام میں تھی یابطور زجر تھی پھر منسوخ ہوگئی۔ حاشیہ مشکوۃ کتبا اللقطہ،

40518

40505- ما كان منها في طريق الميتاء" والقرية الجامعة فعرفها سنة، فإن جاء طالبها فادفعها إليه، وإن لم يأت فهي لك، وما كان في الخراب ففيها وفي الركاز الخمس."د، ن عن ابن عمرو"
٤٠٥٠٥۔۔۔ ان میں سے جو چلتے راستہ اور بڑے گاؤں میں ہو تو اس کا ایک سال تک اعلان کرو، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو اسے دے دو اور اگر نہ آئے تو وہ تمہاری ہے اور جو ویرانہ میں ہو تو اس میں اور زمین کی گاڑی ہوئی چیزوں میں پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہے۔ ابوداؤد، نسائی عن ابن عمرو

40519

40506- من وجد لقطة فليشهد ذوي عدل ولا يكتم ولا يغيب، فإن وجد صاحبها فليردها عليه، وإلا فهو مال الله يؤتيه من يشاء."حم، د"هـ عن عياض بن حمار".
٤٠٥٠٦۔۔۔ جسے کوئی چیز ملے تو وہ دوعادل گواہ کرلے نہ اسے چھپائے نہ غیب کرے، پھر اگر اسے اس کا مالک مل جائے تو وہ اسے واپس کردے، ورنہ وہ اللہ کا مال ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے۔ مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ عن عیاض بن حمار

40520

40507- من وجد دابة قد عجز عنها أهلها أن يعلفوها فسيبوها فأخذها فأحياها فهي له."د عن رجال من الصحابة"
٤٠٥٠٧۔۔۔ جسے کوئی ایساجانور ملاجس سے اس کے مالک چارادینے سے عاجز آگئے ہوں، اور اسے ایسے ہی چھوڑدیاہو پھر اس نے اسے پکڑلیا اور چ ارادے کرا سے زندہ رکھاتو اسی کا ہے۔ ابوداؤد عن رجال من الصحابۃ

40521

40508- لا يؤوي الضالة إلا ضال."حم، د، ن، هـ عن جرير"
٤٠٥٠٨۔۔۔ کمشدہ اونٹ اور گائے کو کوئی مگر اہ ہی پناہ دیتا ہے۔ مسند احمد، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجۃ عن جریر یعنی آکروہ اس کا اعلان نہ کرے۔

40522

40509- الضالة واللقطة تجدها فأنشدها ولا تكتم ولا تغيب، فإن وجدت ربها فأدها، وإلا فإنما هو مال الله يؤته من يشاء."طب عن الجارود".
٤٠٥٠٩۔۔۔ گمشدہ اونٹ یا کسی چیز کو جب توپائے تو اس کا اعلان کر نہ اسے چھپانہ غیب کر پھر اگر تجھے اس کا مالک ملے تو اسے دے دے ورنہ وہ اللہ کا مال ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ طبرانی عن الجارود

40523

40510- من آوى ضالة فهو ضال ما لم يعرفها."حم، م عن زيد بن خالد"
٤٠٥١٠۔۔۔ جس نے کسی گمشدہ اونٹ کو پناہ دی تو وہ خود گمراہ ہے جب تک اس کا اعلان نہ کرے۔ مسند احمد، مسلم عن زیدین خالد

40524

40511- الشرود يرد."عد، هـ, ق عن أبي هريرة".
٤٠٥١١۔۔۔ بدلے کے اونٹ واپس کئے جائیں۔ ابن عدی ، ابن ماجۃ، بیہقی عن ابوہریرہ ، کلام : ضعیف الجامع ٣٤٣٤۔

40525

40512- ضالة المسلم حرق النار."حم، ت، ن، حب عن الجارود بن المعلى؛ حم، هـ, حب عن عبد الله بن الشخير؛ طب عن عصمة بن مالك".
٤٠٥١٢۔۔۔ مسلمان کا گمشدہ مال جو اونٹ اور گائیوں کی صورت میں ہو آگ کی جلن ہے۔ مسنداحمد، ترمذی، نسائی، ابن حبان عن الجارودبن المصلی، مسنداحمد، ابن ماجہ، ابن حبان عن عبداللہ بن الشخیر، طبرانی فی الکبیر عن عصمۃ من مالک

40526

40513- نهى عن لقطة الحاج."حم، م د عن عبد الرحمن بن عثمان التيمى".
٤٠٥١٣۔۔۔ حاجیوں کی گری پڑی چیز سے روکا گیا ہے۔ مسند احمد، مسلم ابوداؤد عن عبدالرحمن بن عثمان التیمی

40527

40514- احفظ وعاءها ووكاءها وعددها، فإن جاء أحد يخبرك فادفعها، وإلا فاستمتع بها."حب عن أبي" "
٤٠٥١٤۔۔۔ اس کا تھیلا، اس کا بند اور اس کی تعدادیادرکھ، پھر اگر کوئی تمہیں اس کی اطلاع دے تو اسے دے دے، ورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ ابن حباعن ابی

40528

40515- اعرف عفاصها ووكاءها ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها، وإلا فشأنك بها، قيل: فضالة الغنم؟ قال: هي لك أو لأخيك أو للذئب، قيل: فضالة الإبل؟ قال: مالك ولها! معها سقاؤها وحذاؤها، ترد الماء وتأكل الشجر حتى يلقاها ربها."مالك، حم، خ، م، د، هـ عن زيد بن خالد" مر برقم 40502.
٤٠٥١٥۔۔۔ اس کا تھیلا اور اس کی دوری اچھی طرح پہچان لے پھر ایک سال تک اس کا اعلان کر، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو بہترورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤ کسی نے کہا : گمشدہ بکری (کا کیا حکم ہے) ؟ آپ نے فرمایا : وہ تمہارے یا تمہارے بھائی یا پھر بھیڑیئے کے لیے ہے کسی نے کہا : گمشدہ اونٹ ؟ آپ نے فرمایا : تمہارا اور اس کا کیا واسطہ ! اس کے ساتھ اس کے پینے کا سامان اس کے چلنے (کا پاؤں جو گویا) جوتا ہے۔ پانی پر آکر پانی پی لیتا اور درخت چرلیتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اسے مل جائے۔ (مالک، مسنداحمد، بخاری، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ عن زید بن خالد) کلام۔۔۔ مر ٤٠٥٠٢۔

40529

40516- اعلم عددها ووعاءها ووكاءها، فإن جاء أحد يخبرك بعددها ووعائها ووكائها فأعطه إياها، وإلا فاستمتع بها."حب عن أبي" مر برقم 40514.
٤٠٥١٦۔۔۔ اس کی تعداد، اس کا تھیلا اور اس کا تسمہ پہچان لے پھر جب کوئی تمہیں اس کا پتہ بتادے کہ اس کی تعداد، اس کا تھیلا، اور تسمہ یہ ہے تو وہ اسے دے دے ورنہ اس سے فائدہ اٹھا۔ ابن حبان عن ابی ، کلام۔۔۔ راجع ٤٠٥١٤۔

40530

40517- إن كنت وجدته في قرية مسكونة أو في سبيل ميتاء فعرفه، وإن كنت وجدته في خربة جاهلية أو في قرية غير مسكونة أو غير سبيل ففيه وفي الركاز الخمس."الشافعي، ك، ق عن ابن عمرو".
٤٠٥١٧۔۔۔ اگر تجھے وہ چیز کسی آباد بستی میں یاچلتے راستہ میں ملے تو اس کا اعلان کر، اور اگر کسی پرانے ویرانہ میں یا غیرآباد بستی میں یا راستہ میں نہ ملے تو اس میں اور زمین کو دفن شدہ چیزوں میں پانچواں حصہ ہے۔ الشافعی حاکم ، بیہقی عن ابن عمرو

40531

40518- ما وجدت في طريق ميتاء أو عامر فعرفه سنة، فإن لم تجد صاحبه فلك، وما وجدت في قرية غير عامرة أو طريق غير ميتاء ففيه الخمس."طب عن أبي ثعلبة".
٤٠٥١٨۔۔۔ جو چیز تجھے چلتی راہ آبادی میں ملے تو ایک سال تک اس کا اعلان کر پھر اگر تجھے اس کا مالک نہ ملے تو وہ تیری ہے۔ اور جو چیز غیرآبادبستی میں یا کم چلتی راہ میں ملے تو اس میں پانچواں حصہ ہے۔ طبرانی عن ابی لعلبۃ

40532

40519- من أصاب لقطة فليشهد ذا عدل، ثم لا يكتم ولا يغيب، فليعرفها سنة، فإن جاء صاحبها، وإلا فهي مال الله يؤتيه من يشاء."طب عن عياض بن حمار".
٤٠٥١٩۔۔۔ جسے کوئی چیز ملے تو وہ دوگواہ کرلے ، پھر نہ چھپائے نہ غائب کرے، بلکہ سال بھر اس کا اعلان کرے، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو بہتر ورنہ وہ اللہ تعالیٰ کا مال ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن عیاض بن حمار

40533

40520- من التقط لقطة فليشهد ذوي عدل، ثم لا يكتم ولا يغيب، فإن جاء صاحبها فهو أحق بها، وإلا فهو مال الله يؤتيه من يشاء."حب عن عياض بن حمار".
٤٠٥٢٠۔۔۔ جو کوئی گمشدہ چیز اٹھائے تو وہ دوگواہ کرلے، پھر نہ اسے چھپائے اور نہ غائب کرے پھر اگر اس کا مالک آجائے تو وہ زیادہ حق دا رہے ورنہ وہ اللہ تعالیٰ کا مال ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ ابن حبان عن عیاض بن حمار

40534

40521- من التقط لقطة يسيرة ثوبا أو شبهه فليعرفه ثلاثة أيام، ومن التقط أكثر من ذلك فليعرفه سبعة أيام، فإن جاء صاحبها وإلا فليتصدق بها، فإن جاء صاحبها فليخبره."حم، طب، ق عن يعلى بن مرة".
٤٠٥٢١۔۔۔ جس نے کوئی معمولی چیز اٹھائی جیسے کپڑایا اس جیسی کوئی چیز تو وہ تین دن تک اس کا اعلان کرے، اور جس نے اس سے زیادہ قیمت کی چیز اٹھائی تو وہ سات دن اعلان کرے پھر اگر اس کا مالک آجائے تو بہترورنہ اسے صدقہ کردے (بعد میں) اگر اس کا مالک آئے تو اسے بتادے۔ مسنداحمد، طبرانی، بیہقی عن یعلی بن مرۃ

40535

40522- من التقط لقطة فليعرفها سنة، فإن جاء ربها، وإلا فليعرف عددها ووكاءها ثم ليأكلها، فإن جاء صاحبها فليرد ما عليه."ق عن زيد بن خالد".
٤٠٥٢٢۔۔۔ جو کوئی چیز اٹھائے تو وہ ایک سال اس کا اعلان کرے، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو بہتر ورنہ اس کی تعداد اور اس کا تھیلا مشہورکرے پھر اسے کھالے، بعد میں اگر اس کا مالک آجائے تو اس کی قیمت اسے دے دے۔ بیہقی عن زید بن خالد

40536

40523- تعرف ولا تغيب ولا تكتم، فإن جاء صاحبها، وإلا فهو مال الله يؤتيه من يشاء."ك عن أبي هريرة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن اللقطة قال - فذكره".
٤٠٥٢٣۔۔۔ تم اس کا اعلان کرونہ اسے غائب کرو، نہ چھپاؤ، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو بہتر ورنہ وہ اللہ تعالیٰ کا مال ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے حاکم عن ابوہریرہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جب گری پڑی چیز کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا۔

40537

40524- ضالة الإبل المكتومة غرامتها ومثلها معها."عب، عن أبي هريرة".
٤٠٥٢٤۔۔۔ گمشدہ اونٹ جو چھپائے گئے تو ان کا تاوان اور ان جیسے اونٹوں کا تاوان ہے۔ عبدالرزاق عن ابوہریرہ

40538

40525- ضالة المسلم حرق النار فلا تقربنها."ط، عب، حم، ت، ن، والدارمي، والطحاوي، ع، والحسن بن سفيان، حب، والبغوي، والباوردي، وابن قانع، طب، وأبو نعيم، ق، ض عن الجارود بن المعلى"
٤٠٥٢٥۔۔۔ مسلمان کا گمشدہ جانورآگ کی جلن ہے اس کی قریب بھی نہ جا۔ ابوداؤد، طیسالسی، عبدالرزاق، مسند احمد، ترمذی، نسائی، الدارمی، الطحاوی، ابویعلی والحسن بن سفیان، ابن حبان، البغوی، الماوردی، ابن قانع، طبرانی، ابونعیم بیہقی، ضیاء عن الجارود بن المعلی

40539

40526- عن أيوب بن موسى عن أبيه أنه قال لعمر بن الخطاب: إني وجدت دينارا فالتقطت حتى بلغت مائة دينار، قال: عرفها سنة فعرفها سنة ثم أتاه في الرابعة، فقال: عرفها ثم شأنك وشأنها."مسدد".
٤٠٥٢٦۔۔۔ ایوب بن موسیٰ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمربن خطاب (رض) سے کہا : میں نے ایک دینارپایاتو میں اسے اٹھالیایہاں تک کہ وہ سو دینار ہوگئے انھوں نے فرمایا : سال بھر اس کا اعلان کرو، چنانچہ سال تک انھوں نے اعلان کیا پھر وہ چوتھی بار آئے تو آپ نے فرمایا : اعلان کرو پھر تم جانور اور دینار (یعنی استعمال کرلو) ۔ مسدد

40540

40527- عن عمرو بن سفيان بن عبد الله بن ربيعة وعاصم بن سفيان بن عبد الله بن ربيعة الثقفي أن سفيان بن عبد الله وجد عيبة فأتى بها عمر فقال: عرفها سنة، فإن عرفت فذلك، وإلا فهي لك، فلم تعرف فأتى بها العام القابل بالموسم فذكرها له، فقال: عرفها سنة، فإن لم تعرف فهي لك، ففعل فلم تعرف، قال عمر: فهي لك فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرنا بذلك، قال: لا حاجة لي بها، فقبضها عمر فجعلها في بيت المال."المحاملي، ورواه عب عن مجاهد نحوه بدون ذكر المرفوع".
٤٠٥٢٧۔۔۔ عمروبن سفیان بن عبداللہ بن ربیعہ اور عاصم بن سفیان بن عبداللہ بن ربیعہ ثقفی سے روایت ہے کہ سفیان بن عبداللہ کو چمڑے کی ایک زنبیل ملی تو وہ اسے حضرت عمر (رض) کے پاس لے کر آئے آپ نے فرمایا : سال بھر اس کا اعلان کرو، اگر تم نے اس کا اعلان کیا تو بہترورنہ وہ تمہاری ہے تو اس کا مالک نہیں پایا گیا تو وہ آئندہ سال زمانہ حج میں ان کے پاس لے کر آئے اور اس کا تذکرہ کیا آپ نے فرمایا : ایک سال اور اس کا اعلان کرو پھر اس کا مالک نہ ملے تو وہ تمہاری ہے تو انھوں نے ایساہی کیا تو اس کا پتہ نہ چلا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا وہ تمہاری ہے کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے انھوں نے کہا : مجھے اس کی ضرورت نہیں تو حضرت عمر (رض) نے اسے لے کر بیت المال میں جمع کرلیا۔ المحاملی، ورواہ عبدالرزاق عن مجاھد نحوہ، بدون ذکرالمرفوع

40541

40528- عن عمر قال: لا يضم الضوال إلا ضال."عب، ش".
٤٠٥٢٨۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : گمشدہ اونٹوں کو کوئی گمراہ ہی سنبھالتا ہے۔ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ

40542

40529- عن عمر قال: من أخذ ضالة فهو ضال."مالك، عب، ش، ق".
٤٠٥٢٩۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : جس نے گمشدہ اونٹ لیاتو وہ گمراہ ہے۔ مالک، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ، بیہقی

40543

40530- عن عبد الله بن عمير أن عمر بن الخطاب أتاه رجل وجد جوابا فيه سويق، فأمره أن يعرفه ثلاثا."ش".
٤٠٥٣٠۔۔۔ عبداللہ بن عمیر سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب (رض) کے پاس اس ایک شخص آیا جسے ایک تھیلی ملی جس میں ستو تھے تو آپ نے اسے تین دن اعلان کرنے کا حکم دیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

40544

40531- عن طلحة بن مصرف أن عمر مر بتمرة في الطريق فأكلها."عب".
٤٠٥٣١۔۔۔ طلحۃ بن مصرف سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کو راستہ میں ایک کھجورملی تو آپ نے اسے کھالیا۔ رواہ عبدالرزاق

40545

40532- عن الشعبي أن غلاما من العرب وجد ستوقة فيها عشرة آلاف فأتى بها عمر، فأخذ منها خمسها ألفين وأعطاه ثمانية آلاف."عب".
٤٠٥٣٢۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ ایک عربی لڑکے تھیلی ملی جس میں دس ہزاردرہم تھے وہ حضرت عمر (رض) کے پاس لایا آپ نے وہ لے لیے اور ان میں سے ان کا پانچواں حصہ دو ہزار لے لیے اور اسے آٹھ ہزار واپس کردیئے۔ رواہ عبدالرزاق

40546

40533- عن أبي عقرب قال: التقطت بدرة فأتيت بها عمر بن الخطاب، فقال: واف بها الموسم، فوافيت بها الموسم فعرفتها فلم أجد أحدا يعرفها، فقال: ألا أخبرك بخير سبيلها؟ تصدق بها، فإن جاء صاحبها فاختار المال غرمت له وكان الأجر لك، وإن اختار الأجر كان له ولك ما نويت."ش".
٤٠٥٣٣۔۔۔ ابوعقرب سے روایت ہے کہ مجھے دس ہزار درہم ملے تو میں انھیں حضرت عائشہ (رض) کے پاس لے آیا، آپ نے فرمایا زمانہ حج میں لانا پھر زمانہ حج میں، میں انھیں لایا اور اس کا اعلان کیا تو مجھے کوئی بھی اس کا پہچاننے والا نہیں ملا، تو انھوں نے فرمایا : میں تمہیں اس کا بہترین راستہ نہ بتادوں ؟ اسے صدقہ کردو بعد میں اگر اس کا مالک آجائے اور لینا چاہے تو تم تاوان اداکردو تمہیں اجرملے گا اور اگر وہ اجرکو پسند کرے تو اس کے لیے اور جو تم نے نیت کی اس کا ثواب ہوگا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ۔

40547

40534- عن أسلم قال: كنت أمشي مع عمر بن الخطاب فرأى تمرة مطروحة فقال: خذها، فقلت: وما أصنع بتمرة؟ قال: تمرة وتمرة حتى تجتمع، فمر بمربد فيه تمر فقال: ألقها فيه."ش".
٤٠٥٣٤۔۔۔ اسلم سے روایت ہے فرماتے ہیں میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ چل رہا تھا تو انھیں ایک گری ہوئی کھجورنظرآئی، آپ نے فرمایا : اسے اٹھالو، میں نے کہا (رح) : کھجور کا میں کیا کروں گا ؟ فرمایا : ایک ایک کھجور سے کئی کھجور ین بن جائیں گی، پھر ایک کھجوروں کے کھیلان سے گزرے تو فرمایا اسے یہاں ڈال دو ۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

40548

40535- عن سليمان بن يسار أن ثابت بن الضحاك الأنصاري أخبره أنه وجد بعيرا بالحرة فعرفه. ثم ذكره لعمر بن الخطاب فأمره أن يعرفه، فقال: قد فعلت: فقال عمر: عرفه أيضا، فقال له ثابت: إنه قد شغلني عن ضيعتي، فقال له عمر: أرسله حيث وجدته."مالك، ق".
٤٠٥٣٥۔۔۔ سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ثابت بن الضحاک انصاری نے انھیں بتایا کہ انھیں مقام حرہ پر ایک اونٹ ملاجس کا انھوں نے اعلان کیا پھر حضرت عمربن خطاب (رض) سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے انھیں اس کے اعلان کا حکم دیا، انھوں نے کہا : میں نے اعلان کردیا ہے تو حضرت عمر نے فرمایا : پھر بھی اعلان کردو، تو حضرت ثابت نے ان سے کہا : کہ اس کی مشغول مجھے اپنی زمین سے غافل کردے گی آپ نے فرمایا : جہاں سے یہ تمہیں ملا ہے وہیں چھوڑدو۔ مالک، بیہقی

40549

40536- عن ابن شهاب قال: كانت ضوال الإبل في زمن عمر بن الخطاب إبلا مؤبلة تتناتج لا يمسها أحد، حتى إذا كان عثمان بن عفان أمر بمعرفتها ثم تباع، فإذا صاحبها أعطي ثمنها."مالك، عب".
٤٠٥٣٦۔۔۔ ابن شہاب سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمربن خطاب (رض) کے زمانہ میں گمشدہ اونٹ آزاد اونٹ تھے جو بچے جنتے رہتے کوئی انھیں ہاتھ نہ لگاتا، یہاں تک کہ جب حضرت عثمان (رض) کا دورہواتو آپ نے ان کے اعلان کا حکم دیاپھرا نہیں بیچاجاتا، بعد میں اس کے مالک کو ان کی قیمت دی جاتی۔ مالک، عبدالرزاق

40550

40537- عن عمر قال: إذا وجدت لقطة فعرفها على باب المسجد ثلاثة أيام، فإن جاء من يعرفها، وإلا فشأنك بها."ق".
٤٠٥٣٧۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تجھے کوئی چیز ملے تو اسے مسجد کے دروازہ پر مشہور کر پھر اگر اس کا پہچاننے والہ آجائے تو بہتر ورنہ وہ چیز تیری ہے۔ رواہ البیہقی

40551

40538- عن عبد الله بن بدر أنه نزل منزلا بطريق الشام فوجد صرة فيها ثمانون دينارا، فذكر ذلك لعمر بن الخطاب فقال له عمر: عرفها على أبواب المساجد واذكرها لمن يقدم من الشام، فإذا مضت السنة فشأنك بها."مالك والشافعي، عب".
٤٠٥٣٨۔۔۔ عبداللہ بن بدر سے روایت ہے کہ وہ شام کے راستہ میں کسی منزل پر اترے تو انھیں ایک تھیلی ملی جس میں اسی دینار تھے، حضرت عمر (رض) سے اس کا ذکر کیا، حضرت عمرنے ان سے فرمایا : مساجد کے دروازوں پر اس کا اعلان کرو اور شام سے آنے والوں سے اس کا تذکرہ کرو، جب ایک سال گزر جائے تو وہ تمہاری ہے۔ مالک، الشافعی، عبدلرزاق

40552

40539- عن الزهري عن ابن المسيب قال: كتب عمر إلى عماله: لا تضموا الضوال، فلقد كانت الإبل تتناتج هملا وترد المياه، ما يعرض لها أحد حتى يأتي من يتعرفها فيأخذها، حتى ذا كان عثمان كتب أن ضموها وعرفوها، فإن جاء من يتعرفها، وإلا فبيعوها وضموا أثمانها في بيت المال، فإن جاء من يتعرفها فادفعوا إليهم الأثمان."عب".
٤٠٥٣٩۔۔۔ زہری ابن المسیب سے روایت کرتے ہیں : فرمایا : حضرت عمر (رض) نے اپنے گورنروں کو لکھا : گمشدہ اونٹوں کو نہ سنبھالو، یوں اونٹ آزادانہ بچے جننے لگے اور پانی پر آنے لگے کوئی ان سے چھیڑچھاڑنہ کرتا، پھر ان کا پہچاننے والا کوئی آجاتاتو انھیں پکڑلیتا، پھر جب حضرت عثمان (رض) کا زمانہ ہوا، تو آپ نے لکھا : انھیں سنبھالو اور ان کا اعلان کرو، پھر اگر ان کا جاننے والاآ جائے تو بہترورنہ انھیں بیچ کر ان کی قیمت بیت المال میں شامل کردو۔ (بیچنے کے بعد) اگر ان کا جاننے والا آجائے تو اسے ان کی قیمت دے دو ۔ رواہ عبدالرزاق

40553

40540- عن عبد الله بن عبيد بن عمير أن رجلا على عهد عمر بن الخطاب وجد جملا ضالا فجاء به عمر، فقال له عمر: عرفه شهرا، ففعل ثم جاء به فقال عمر: زد شهرا، ففعل ثم جاءه فقال له: زد شهرا، ففعل ثم جاءه فقال: إنا قد أسمناه وقد أكل علف ناضحنا! فقال عمر: مالك وله! أين وجدته؟ فأخبره، فقال: اذهب به فأرسله حيث وجدته."عب".
٤٠٥٤٠۔۔۔ عبداللہ بن عبیداللہ بن عمیر سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے زمانہ میں ایک شخص کو گمشدہ اونٹ ملاتو وہ حضرت عمر کے پاس لے آیا، آپ نے فرمایا : مہینہ بھر اس کا اعلان کرو، اس نے ایسا ہی کیا اور پھر آپ کے پاس آگیا آپ نے فرمایا : ایک مہینہ اور کرو (تیسری بار) پھر وہ آیا تو آپ نے فرمایا : ایک مہینہ اور کرو، وہ اعلان کرکے آگیا، پھر جب وہ آیا تو اس نے کہا : ہم نے اسے موٹا کردیا اور وہ ہمارے پانی لانے والے اونٹ کا چاراکھا گیا تو حضرت عمرنے فرمایا : تو تمہارا اور اس کا کیا واسطہ ! یہ تمہیں کہاں سے ملا ہے ؟ اس نے آپ کو بتایا، آپ نے فرمایا : جاؤا سے وہاں چھوڑدوجہاں سے تمہیں یہ ملا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

40554

40541- عن سويد بن غفلة عن عمر بن الخطاب قال في اللقطة: يعرفها سنة، فإن جاء صاحبها، وإلا تصدق بها، فإن جاء صاحبها بعد ما تصدقت بها خيره، فإن اختار الأجر كان له الأجر، وإن اختار ما له كان له ماله."عب".
٤٠٥٤١۔۔۔ سوید بن غفلہ حضرت عمربن خطاب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا (رح) : لقطہ کا ایک سال تک اعلان کیا جائے پھر اگر اس کا مالک آجائے تو بہترورنہ اسے صدقہ کردیا جائے اور اگر صدقہ کرنے کے بعداس کا مالک آیا، اسے اختیاردیا جائے اگر وہ اجر وثواب کو پسند کرے تو اسے ثواب ملے گا اور اگر وہ اپنے مال کو پسند کرے تو اسے اس کا مال دیا جائے ۔ رواہ عبدالرزاق

40555

40542- عن أبان بن عثمان أن عثمان أغرم في ناقة محرم أضلها رجل، فأغرمه الثلث زيادة على ثمنها."عب".
٤٠٥٤٢۔۔۔ ابان بن عثمان سے روایت ہے کہ حضرت عثمان نے اس شخص پر تاوان مقرر کیا جس نے ایک محرم کی اونٹنی گم کردی تھی جس کا تاوان تہائی مقررکیاجو اس کی قیمت سے زیادہ تھا۔ رواہ عبدالرزاق

40556

40543- عن أبان بن عثمان قال: أتى عثمان برجل ضم إليه ضالة رجل في الشهر الحرام فأصيبت عنده، فغرمه ثمنها ومثل ثلث ثمنها."عب".
٤٠٥٤٣۔۔۔ ابان بن عثمان سے روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) کے پاس شخص لایا گیا جس نے اشہر حرم میں کسی کی گمشدہ اونٹنی سنبھال لی تھی اور اس کے پاس اس کی آنکھ کو نقصان پہنچاتو آپ نے اس کی قیمت اور قیمت کے تہائی جیسا تاوان اس پر مقرر کیا۔ رواہ عبدالرزاق

40557

40544- عن علي قال: كان للمغيرة بن شعبة رمح فكنا إذا خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة خرج به معه فيركزه فيمر الناس عليه فيحملونه، فقلت: لئن أتيت النبي صلى الله عليه وسلم لأخبرته، فقال: لا تفعل، فإنك إن فعلت لم ترفع ضالتك، فتركته."حم، هـ, ع وابن جرير وصححه والدورقي، ض".
٤٠٥٤٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ صغیر بن شعبہ کا ایک برچھا تھا جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کسی غزوہ میں جاتے تو وہ اسے ساتھ لے کرجاتے تو وہ اسے گاڑ دیتے اور لوگ اس پر سے گزرتے تو اسے اٹھالیتے میں نے کہا : اگر تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو میں انھیں بتادوں گا انھوں نے کہا : ایسا نہ کرنا، اگر تم نے ایسا کیا تو تمہاری گمشدہ چیز کبھی نہ اٹھائی جائے گی۔ تو میں نے انھیں چھوڑدیا۔ مسنداحمد، ابن ماجہ، ابویعلی وابن جریروصححہ والدورقی، ضیاء

40558

40545-"أيضا" عن بلال بن يحيى العبسي عن علي أنه التقط دينارا فاشترى به دقيقا، فعرفه صاحب الدقيق، فرد عليه الدينار، فأخذه فقطع منه قيراطين فاشترى به لحما."د ، ق وضعفه؛ زاد ش: ثم أتى به فاطمة فقال: اصنعي لنا طعاما، ثم انطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فدعاه، فأتاه ومن معه، فأتاهم بجفنة، فلما رآها النبي صلى الله عليه وسلم أنكرها فقال: "ما هذا؟ " فأخبره فقال: "القطة القطة؟ إلى القيراطان، ضعوا أيديكم، بسم الله".
٤٠٥٤٥۔۔۔ اسی طرح بلال بن یحییٰ العبسی حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں : کہ انھیں ایک دینار ملاجس سے آٹاخرلیا، توآٹے والے نے آپ کو پہچان لیا انھیں دینارواپس کردیا، آپ نے وہ دینارلیا اور اس سے دوقیراط بنالئے اور اس سے گوشت خریدلیا۔ ابوداؤد، بیہقی وضعفہ، زادابن ابی شیبۃ ، پھر وہ حضرت فاطمہ (رض) کے پاس لائے اور فرمایا : ہمارے لیے کھاناپکاؤ اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور انھیں بلایاتو آپ اور جو لوگ آپ کے ساتھ آگئے حضرت علی ان کے پاس ایک بڑا پیالہ لائے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب اسے دیکھا تو آپ ہچکچائے، پھر فرمایا : یہ کیا ہے، تو انھوں نے آپ کو بتایا، آپ نے فرمایا : کیا ایک ایک لقطہ دوقیراط بن گیا، اپنے ہاتھ رکھو بسم اللہ۔ (یعنی کھاؤ) ۔

40559

40546- عن علي أنه التقط دينارا فقطع منه قيراطين ثم أتى فاطمة فقال: اصنعي لنا طعاما، ثم انطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فدعاه، فأتاه ومن تبعه، فأتاهم بجفنة؛ فلما رآها النبي صلى الله عليه وسلم أنكرها فقال: "ما هذا؟ على القيراطان، ضعوا أيديكم، بسم الله"."ش وحسن".
٤٠٥٤٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : انھیں ایک دینارملاجس سے انھوں نے دوقیراط بنالئے پھر حضرت فاطمہ (رض) کے پاس آکر کہا : ہمارے لیے کھانا پکاؤ اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور انھیں دعوت دی آپ کے اور اصحاب آگئے۔ حضرت علی (رض) ان کے پاس ایک بڑا پیالہ لائے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب اسے دیکھا تو اسے انوکھاجانا اور فرمایا : یہ کیا ہے : دوقیراط کا کھانا، بسم اللہ کھانا شروع کرو۔ ابن ابی شیبۃ، حسن

40560

40547- عن علي قال: لا يأكل الضالة إلا ضال."عب".
٤٠٥٤٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : گمشدہ چیز کو گمراہ ہی کھاتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

40561

40548- عن مالك بن مغول قال: سمعت امرأة تقول: رأيت عليا التقط حبات أو حبة من رمان من الأرض فأكلها."عب".
٤٠٥٤٨۔۔۔ مالک بن مغول سے روایت ہے فرمایا : میں نے ایک عورت کو کہتے سنا : میں نے دیکھا کہ حضرت علی (رض) نے انارکا ایک یا گئی دانے اٹھاکرکھائے۔ رواہ عبدالرزاق

40562

40549- عن رجل من بني رواس قال: التقطت ثلاثمائة درهم فعرفتها فلم يعرفها أحد، فأتيت عليا فسألته فقال: تصدق بها، فإن جاء صاحبها خيرته، فإن اختار الأجر كان له وإلا غرمتها وكان لك أجرها."عب، ق".
٤٠٥٤٩۔۔۔ بنی رو اس کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ مجھے تین سودراھم ملے تو میں نے ان کا اعلان کیا تو مجھے ان کے جاننے والا کوئی نہ ملا، میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا، اور ان سے پوچھا : تو آپ نے فرمایا : انھیں صدقہ کردو، پھر اگر ان کا مالک آگیا توا سے اختیاردیناا گروہ ثواب اختیارکرے تو اسے ثواب ملے گا ورنہ تم تاوان اٹھاؤگے اور تمہیں ثواب ملے گا۔ عبدالرزاق، بیہقی

40563

40550- "مسند الجارود بن المعلى" عن الجارود بن المعلى قال قلت: يا رسول الله! اللقطة نجدها؟ قال: "أنشدها ولا تكتم ولا تغيب، فإن وجدت صاحبها فادفعها إليه، وإلا فمال الله يؤتيه من يشاء". "أبو نعيم".
٤٠٥٥٠۔۔۔ (مسند الجارودبن المعلی) جارودبن معلی سے روایت ہے فرمایا : میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! لقطہ جوہ میں ملتا (ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ ) آپ نے فرمایا : اس کا اعلان کرو، نہ اسے چھپاؤ اور نہ غائب کرو پھر اگر تمہیں اس کا مالک مل جائے تو وہ اسے دے دو ، ورنہ اللہ کا مال ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ رواہ ابونعیم

40564

40551- عن زيد بن خالد الجهني أنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم، أو أن رجلا سأله عن ضالة راعي الغنم فقال: "هي لك أو لأخيك أو للذئب"، قال: ما تقول يا رسول الله في ضالة الإبل؟ قال: "ما لك ولها! معها سقاؤها وحذاؤها، تأكل من أطراف الشجر"، قال: يا رسول الله! ما تقول في الورق إذا وجدتها؟ قال: "أعلم وعاءها ووكاءها وعددها ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها فادفعها إليه، وإلا فهي لك، استمتع بها"."عب".
٤٠٥٥١۔۔۔ زید بن خالد الجہنی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھایا کسی اور آدمی نے چرواہے کی گمشدہ بکری کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا : وہ یا تو تمہارے لیے یا تمہارے بھائی کے لیے یا پھر بھیڑیئے کے لیے ہے اس نے کہا : یارسول اللہ ! گمشدہ اونٹوں کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ان سے تمہیں کیا، ان کے ساتھ ان کے پینے کا سامان اور چلنے کے جوتے (یعنی پاؤں) ہیں، درختوں کی شاخیں کھالیں گے، اس نے کہا : یارسول اللہ ! چاندی کے بارے کیا ارشاد ہے اگر وہ مجھے ملے ؟ آپ نے فرمایا : اس کی تھیلی، تسمہ اور تعداداچھی طرح پہچان لو پھر ایک سال تک اعلان کروپس اگر اس کا مالک آجائے تو اسے دے دو ورنہ وہ تمہاری ہے اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ رواہ عبدالرزاق

40565

40552- عن زيد بن خالد الجهني قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن اللقطة فقال: "عرفها سنة ثم اعرف عفاصها ووكاءها - أو قال: "وعاءها - فإن جاء صاحبها فادفعها إليه وإلا استنفقها - أو: استمتع بها" - قال: يا رسول الله! ضالة الغنم؟ قال: "إنما هي لك أو لأخيك أو للذئب"؛ فسأله عن ضالة الإبل، فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "ما لك ولها! معها حذاؤها وسقاؤها، ترد الماء وتأكل الشجر، دعها حتى يلقاها ربها"."عب".
٤٠٥٥٢۔۔۔ زید بن خالدالجہنی سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر لقطہ کے بارے میں پوچھنے لگا : آپ نے فرمایا : سال بھر اس کا اعلان کرو، پھر اس کا تھیلا اور ڈوری پہچانوپھر اگر اس کا مالک آجائے تو اسے دے دورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤیا اسے خرچ میں لاؤ اس نے کہا : یارسول اللہ ! گمشدہ بکری ؟ آپ نے فرمایا : وہ تمہارے لیے یا تمہارے بھائی کے لیے یا پھر بھیڑیئے کے لیے ہے پھر اس نے گمشدہ اونٹوں کے متعلق پوچھا : آپ کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا اور فرمایا : تمہیں ان سے کیا واسطہ ! ان کے ساتھ چلنے اور پینے کا سامان ہے پانی گھاٹ سے پی لیں گے اور درختوں کے پتے چرلیں گے انھیں چھوڑدویہاں تک کہ ان کا مالک آجائے۔ رواہ عبدالرزاق

40566

40553- حدثنا أبو بكر الأزهري أنبأنا أيوب بن خالد الخزاعي ثنا الأوزاعي أنبأنا ثابت بن عمير قال حدثني ربيعة بن أبي عبد الرحمن رجل من الأنصار حدثني أبي أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن اللقطة فقال: "عرفها سنة ثم احفظ عفاصها ووكاءها، ثم استنفقها - أو قال: أصبت حاجتك"."عد، كر، وقال كر: ابن الشرقي في هذا الإسناد عندي خطأ ووهم: إنما هو ربيعة بن أبي عبد الرحمن عن يزيد مولى المنبعث عن زيد بن خالد الجهني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، كما رواه مالك وابن عيينة وسليمان ابن بلال وإسماعيل بن جعفر وحماد بن سلمة وعمرو بن الحارث وغيرهم عن ربيعة؛ وقال عد: كذا وقع، وإنما هو باب بن عمير".
٤٠٥٥٣۔۔۔ ہمیں ابوبکرازھری نے بتایا کہ ہمیں ایوب بن خالد خزاعی نے انھیں اوزاعی نے انھیں ثابت بن عمیر نے وہ فرماتے ہیں : کہ مجھ سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے جو ایک انصاری صاحب ہیں فرماتے ہیں مجھے میرے والد نے بتایا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، جب آپ سے کسی نے لقطہ کے بارے میں پوچھا : آپ نے فرمایا : سال بھر اس کا اعلان کرو پھر اس کے تھیلے اور تسمہ کی حفاظت کرو، پھرا سے خرچ کرلو، فرمایا، اپنی ضرورت میں لگالو۔ ابن عدی، ابن عساکروقال ابن عساکرابن الشرفی فی ھذا الاسناد عندی خطاء ووھم، انماھوربیعہ بن ابی عبدالرحمن عن یزید مولی المنبعث عن زید بن خالد الجھنی عن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کمارواہ مالک وابن عینیۃ و سلیمان ابن بلال واسماعیل بن جعفر وحماد بن سلمۃ وعمرو بن الحارث وغیر ھم عن ربیعۃ وقال : ابن عدی، کذاوقع وانما ھوباب بن عمیر

40567

40554- عن يحيى بن سعد الأنصاري مولى المنبعث عن أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أن رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! كيف ترى في اللقطة؟ فقال: اعرف عددها ووكاءها ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها وإلا فاستنفقها يكون عندك وضيعة؛ قال: فضالة الغنم! قال: خذها فإنما هي لك أو لأخيك أو للذئب وتعرفها، قال: فضالة الإبل! قال: دعها فإن معها سقاؤها وحذاءها، ترد الماء وتأكل الشجر حتى يقدم صاحبها."كر".
40554 ۔۔ حضرت یحییٰ بن سعید انصاری مولی المنبعث اصحاب رسول اللہ سے نقل کرتے ہیں ایک شخص رسول اللہ کی خدمت میں آیا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ آپ لقطہ کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں ، آپ نے فرمایا ایک سال تک اس کے عدد بندھن کا اعلان کرو اگر اس کا مالک آجائے تو ٹھیک ورنہ اس کو خرچ کردو یہ آپ کے پاس بطور امانت ہوگا۔ پوچھا کہ اگر گمشدہ بکری ہو تو کیا حکم ہے فرمایا آپ کے لیے یا آپ کے ساتھ کے لیے ہے یا بھیڑیے کے لیے پھر اعلان کرو۔ بعدازاں گمشدہ اونٹ کے متعلق بھی یہی سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کو چھوڑ دو کیونکہ اس کے ساتھ اس کا کھانا اور پینا موجود ہے۔ اور اس کے جوتے بھی اس کے ساتھ ہیں وہ پانی کے پاس جاتا ہے اور درختوں سے کھاتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک آجائے۔ رواہ ابن عساکر۔

40568

40555- عن الحسن قال: جاء قوم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاستحملوه فلم يجدوا عنده فقالوا: أتأذن لنا في ضالة الإبل؟ قال: ذاك حرق النار."عب".
٤٠٥٥٥۔۔۔ حسن سے روایت ہے فرمایا : کچھ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سواری کے اونٹ طلب کرنے آئے جو نہ ملے تو وہ کہنے لگے : کیا آپ ہمیں گمشدہ اونٹوں کے بارے میں اجازت دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : یہ تو آگ کی جلن ہیں۔ رواہ عبدالرزاق

40569

40556- عن ابن جريج أنبأنا عمرو بن شعيب خبرا رفعه إلى عبد الله بن عمرو، وأما المثنى فأخبرنا عن عمرو بن شعيب عن سعيد ابن المسيب أن المزني سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! ضالة الغنم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقبضها فإنما هي لك أو لأخيك أو للذئب، فاقبضها حتى يأتى باغيها، فقال: يا رسول الله! ضالة الإبل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم معها السقاء والحذاء وتأكل في الأرض ولا يخاف عليها الذئب فدعها حتى يأتيها باغيها، فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم فما وجد من مال؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما كان من طريق ميتاء أو قرية مسكونة فعرفه سنة، فإن أتى باغيه فأده إليه، وإن لم تجد باغيا فهو لك، فإن أتى باغيه يوما من الدهر فرده إليه؛ فقال: يا رسول الله! فما وجد في قرية خربة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيه وفي الركاز الخمس، فقال: يا رسول الله! حريسة الجبل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيها غرامتها ومثلها معها وجلدات نكال، فقال: يا رسول الله! فالثمر المعلق في الشجر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غرامته ومثله معه وجلدات نكال، فقال: يا رسول الله! فما جمع الجرين والمراح فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بلغ ثمن المجن قطعت يد صاحبه - وكان ثمن المجن عشرة دراهم - وما كان دون ذلك فغرامته ومثله معه وجلدات نكال. وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تعافوا الحدود فيما بينكم قبل أن تأتوني، فما بلغني من حد فقد وجب."عب".
٤٠٥٥٦۔۔۔ ابن جریج سے روایت ہے کہ ہمیں عمروبن شعیب نے ایک حدیث سنائی جس کی سندعبداللہ بن عمروتک ہے رہے مثنی تو انھوں نے عمروبن شعیب سے انھوں نے سعید بن المسیب کے حوالہ سے ہمیں بتایا کہ مزنی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : یارسول اللہ ! گمشدہ بکری (کا کیا حکم ہے) ؟ آپ نے فرمایا : اسے پکڑلو کیونکہ وہ تمہارے لیے تمہارے بھائی کے لیے یاپھربھیڑیئے کے لیے ہے اسے پکڑ کر اپنے پاس رکھو یہاں تک کہ اس کا طلب گا رآ جائے۔ اس نے کہا : یارسول اللہ ! گمشدہ اونٹ ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے ساتھ ان کے پینے اور چلنے کا سامان ہے زمین پرچلیں گے نہ انھیں بھیڑیئے کا خطرہ ہے انھیں رہنے دویہاں تک کہ انھیں تلاش کرنے والا آجائے، اس نے کہا : یارسول اللہ ! جو مال ملے ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو چلتی راہ میں یا آباد بستی میں ملے تو اس کا ایک سال تک اعلان کرو، پھر اگر اس کا طلب گار آجائے تو اسے دے دو پھر اگر تمہیں اس کا تلاش کرنے والا نہ ملے تو وہ چیز تمہاری ہے بعد میں کسی دن اس کا مالک آجائے تو اسے واپس کردو اس نے کہا : یارسول اللہ ! جو غیر آبادگاؤں میں ملے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں اور زمین دفن شدہ چیزوں میں پانچواں حصہ ہے اس نے کہا : یارسول اللہ ! پہاڑ پر وہ جانے والی بکری ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں اس کا اور اس جیسا تاوان اور سزا کے کچھ کوڑے ہیں، اس نے کہا : یارسول اللہ ! درخت سے لگا ہواپھل ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا اور اس جیسے کا تاوان اور سزا کے کچھ کوڑے ہیں، اس نے کہا : یارسول اللہ ! جو کھلیان اور باڑے میں ہو ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی قیمت ڈھال تک پہنچ جائے اس میں اٹھانے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اور ڈھال کی قیمت دس درہم ہے جو اس سے کم ہو تو اس کا تاوان اور اس جیسا اس کے ساتھ اور چندکوڑے سزا کے ہوں گے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپس میں حدود ایک دوسرے کو میرے پاس آنے سے پہلے معاف کردیا کرو، مجھ تک جو حدپہنچے گی وہ واجب ہے۔ رواہ بعدالرزاق

40570

40557- أنبأنا ابن جريج عن عمرو بن مسلم عن طاوسوعكرمة أنه سمعهما يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الضالة المكتومة من الإبل: قرينتها مثلها إن أداها بعد ما يكتمها إذا وجدت عنده فعليه قرينتها مثلها."عب".
٤٠٥٥٧۔۔۔ ابن جریج عمروبن مسلم سے وہ طاؤس اور عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ان دونوں کو فرماتے سنا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گمشدہ چھپائے ہوئے اونٹوں کے بارے میں فرمایا : اگر اس نے چھپانے کے بعد ادا کیا تو اس جیسا، جب اس کے پاس پایا گیا تو اس پر اس جیسا ادا کرنا ضروری ہے۔ رواہ عبدالرزاق

40571

40558- عن علي أنه وجد دينارا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، فأمره أن يعرفه، فلم يعرف، فأمره أن يأكله، ثم جاء صاحبه وأمره أن يغرمه."الشافعي، ق".
٤٠٥٥٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک دینارملا، جس کا ذکر آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے انھیں اس کے اعلان کا حکم دیاتو اس کا کوئی مالک نہ ملا آپ نے انھیں اس کے کھانے کا حکم دیا بعد میں اس کا مالک آکیاتو آپ نے انھیں تاوان ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ الشافعی، بیہقی

40572

40559- عن علي قال: كان المغيرة بن شعبة إذا ارتحل ترك رمحه فيمر به المسلمون فيحملونه فيجيؤن به، فيجئ فيقول: من يعرف الرمح؟ فيأخذه، فقلت: تحمل على المسلمين مؤنتك! أما لأخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم بصنيعك، قال: يا ابن أبي طالب! لا تفعل! فإني أخاف إن قلت له أن يقول في اللقطة شيئا يمضي إلى يوم القيامة، قال علي: فعرفت أنه كما قال."ابن جرير".
٤٠٥٥٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مغیرہ بن شعبہ جب کوچ کرتے تو اپنا نیزہ چھوڑجاتے مسلمان گزرتے تواٹھاکرا نہیں دے دیتے تو وہ آکے کہتا : کوئی نیزہ کو پہچانتا ہے تو وہ اسے لیتے میں نے کہا تم مسلمانوں پر اپنا بوجھ ڈالتے ہو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تمہاری اس حرکت کی اطلاع ضرور کروں گا انھوں نے کہا : ابوطالب کے بیٹے ! ایسانہ کرنا اس لیے کہ مجھے ڈر ہے اگر تم نے ان سے کہہ دیاتو ہوسکتا ہے وہ لقطہ کے بارے کوئی حکم فرمادیں جو قیامت کے روزتک جاری ہے حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں سمجھ گیا کہ ایساہی ہونا ہے جیسا انھوں نے کہا۔ رواہ ابن جریر

40573

40560- "أيضا" عن عطاء قال: نبئت أن عليا قال: مكثنا أياما ليس عندنا شيء ولا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فخرجت فإذا أنا بدينار مطروح على الطريق، فمكثت هنيهة أؤامر نفسي في أخذه أو تركه، ثم أخذته لما بنا من الجهد، فأتيت به الضفاطين "فاشتريت به دقيقا، ثم أتيت به فاطمة فقلت: اعجني واخبزي، فجعلت تعجن وإن قصتها لتضرب حرف الجفنة من الجهد الذي بها، ثم خبزت، فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فأخبرته، فقال: كلوه فإنه رزق رزقكموه الله عز وجل."هناد".
٤٠٥٦٠۔۔۔ اسی طرح عطاء سے روایت ہے فرمایا : مجھے بتایا گیا کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کئی دنوں سے ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہ تھی میں باہر نکلا تو مجھے راستہ میں پڑا ہوا ایک دینار ملا تھوڑی دیر میں اپنے دل میں اسے اٹھانے یا چھوڑنے کی کشمکش میں رہا پھر اپنی مشقت کی وجہ سے میں نے اسے اٹھالیا، اس کے بعد میں بنجارے کے پاس آیا اور اس سے آٹاخریدا اورفاطمہ (رض) کے پاس لاکرکہا : یہ آٹا گوندھ کر اس کی روٹی بنادوتو وہ آٹاگوندھنے لگیں اور فاقہ کی وجہ سے ان کی پیشانی کے بال صحنک کے ساتھ لگ رہے تھے۔ پھر انھوں نے روٹیاں پکائیں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور انھیں بتایا، آپ نے فرمایا : کھالووہ اللہ کا رزق تھا جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں دیا ہے۔ ھناد

40574

40561- "مسند علي" عن سعد قال: كنت أمشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجد مقرومة فيها تمرتان، فأخذ تمرة وأعطاني تمرة."بقي".
٤٠٥٦١۔۔۔ مسندعلی (رض) ، سعد (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ چل رہا تھا تو آپ کو ایک چمڑے کا تھیلاملا جس میں دوکھجوریں تھیں تو آپ نے ایک کھجورلی اور ایک مجھے دی۔ بقی بن مخلد

40575

40562- "مسند أبي" وجدت صرة فيها مائة دينار على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال: عرفها حولا، فعرفتها فلم أجد من يعرفها، ثم أتيته فقلت: إني قد عرفتها، قال: فعرفها ثلاثة أحوال، ثم أتيته بعد ثلاثة أحوال، فقال: احفظ عددها ووكاءها ووعاءها، فإن جاء أحد يخبرك بعددها ووعائها ووكائها فادفعها إليه، وإلا فاستمتع بها."ط، عب، ش، حم، خ، م، د، ت: صحيح، ن، هـ, وابن الجارود، وأبو عوانة، والطحاوي حب، قط في الأفراد"
٤٠٥٦٢۔۔۔ (مسندابی) مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک تھیلی ملی جس میں سو دینار تھے پس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا میں نے ان سے تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا : سال بھر اس کا اعلان کروتو میں نے سال بھر اعلان کیا تو مجھے کوئی اس کا پہچاننے والانہ ملا میں پھر ان کے پاس آیا اور عرض کیا : میں نے اس کا اعلان کیا آپ نے فرمایا : تو تین سال اس کا اعلان کرو پھر میں تین سال کے بعد آپ کے پاس آیا، آپ نے فرمایا : اس کی تعداداس کا تھیلا اور اس کی ڈوری یاد رکھو پھر اگر تمہارے پاس کوئی ایسا شخص آئے جو تمہیں اس کی تعداد، اس کے تھیلے اور دوری کی اطلاع دے تو وہ اسے دے دو ورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ ابوداؤد طیالسی، عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ مسنداحمد بخاری، دارقطنی فی الافراد

40576

40563- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم وجد تمرة فقال: لولا أن تكوني من الصدقة لأكلتك."ش".
٤٠٥٦٣۔۔۔ انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک کھجور ملی آپ نے فرمایا : اگر توصدقہ کی کھجور نہ ہوتی تو میں تجھے کھالیتا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

40577

40564- عن أنس قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بتمرة في الطريق فقال: لولا أني أخاف أن تكون من الصدقة لأكلتها."عب".
٤٠٥٦٤۔۔۔ انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) راستہ میں پڑی ایک کھجور کے پاس گزرے تو فرمایا : اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی کھجور ہے تو میں اس کھالیتا ۔ رواہ عبدالرزاق

40578

40565- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يمر بالتمرة فما يمنعه أن يأخذها إلا أن يخاف أن تكون صدقة."ابن النجار".
٤٠٥٦٥۔۔۔ انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی : کھجور کے پاس سے گزرتے تو سوائے اس ڈر سے کہ وہ صدقہ کی ہوگی اس کے اٹھانے سے کوئی اور چیز مانع نہ ہوتی۔ رواہ ابن النجار

40579

40566- "مسند علي" عن محمد بن كعب القرظي أن أهل العراق أصابتهم أزمة فقام بينهم علي بن أبي طالب فقال: أيها الناس! أبشروا، فوالله إني لأرجو أن لا يمر عليكم إلا يسير حتى تروا ما يسركم من الرفاء واليسر، قد رأيتني مكثت ثلاثة أيام من الدهر ما أجد شيئا آكله حتى خشيت أن يقتلني الجوع، فأرسلت فاطمة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تستطعمه لي، فقال: يا بنية! والله ما في البيت طعام يأكله ذو كبد إلا ما ترين - لشيء قليل بين يديه - ولكن ارجعي فسيرزقكم الله، فلما جاءتني فأخبرتني وانفلت وذهبت حتى آتى بني قريظة فإذا يهودي على شفة بئر فقال: يا عربي! هل لك أن تسقي لي نخلي وأطعمك! قلت: نعم. فبايعته على أن أنزع كل دلو بتمرة، فجعلت أنزع، فكلما نزعت دلوا أعطاني تمرة، حتى إذا امتلأت يدي من التمر قعدت فأكلت وشربت من الماء، ثم قلت: يا لك بطنا لقد لقيت اليوم ضرا! ثم نزعت مثل ذلك لابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم وضعت ثم انفلت راجعا، حتى إذا كنت ببعض الطريق إذا أنا بدينار ملقى، فلما رأيته وقفت أنظر إليه وأؤامر نفسي أآخذه أم أذره! فأبت نفسي إلا أخذه وقلت: أستشير رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأخذته؛ فلما جئتها أخبرتها الخبر، قالت: هذا رزق من الله فاشتر لنا دقيقا، فانطلقت حتى جئت السوق فإذا يهودي من يهود فدك جمع دقيقا من دقيق الشعير فاشتريت منه، فلما اكتلت منه قال: ما أنت من أبي القاسم! قلت: ابن عمي وابنته امرأتي؛ فأعطاني الدينار، فجئتها فأخبرتها الخبر، فقالت: هذا رزق من الله عز وجل فاذهب به فارهنه بثمانية قراريط ذهب في لحم، ففعلت ثم جئتها به فقطعته لها ونصبت ثم عجنت وخبزت ثم صنعنا طعاما وأرسلتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: فجاءنا، فلما رأى الطعام قال: ما هذا؟ ألم تأتني آنفا تسألني؟ فقلنا: بلى، اجلس يا رسول الله نخبرك الخبر، فإن رأيته طيبا أكلت وأكلنا، فأخبرناه الخبر فقال: هو طيب، فكلوا بسم الله، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج، فإذا هو بأعرابية تشتد كأنه نزع فؤادها فقالت: يا رسول الله! إني أبضع معي بدينار فسقط مني، والله ما أدري أين سقط! فانظر بأبي وأمي أن يذكر لك؛ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ادعي لي علي بن أبي طالب، فجئته فقال: اذهب إلى الجزار فقل له: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن قراريطك علي فأرسل بالدينار، فأرسل به، فأعطاه الأعرابية فذهبت به."العدني".
٤٠٥٦٦۔۔۔ مسندعلی (رض) ، محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے کہ اہل عراق قحط سالی میں مبتلا ہوئے حضرت علی بن ابی طالب (رض) ان کے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا : لوو ! خوش ہوجاؤ اللہ کی قسم ! مجھے امید ہے کہ تھوڑاہی عرصہ گزرے گا کہ تم شادابی اور آسانی دیکھ کر خوش ہوگے مجھ پر تین دن ایسے گزرے کہ مجھے یہ خوف ہونے لگا کہ بھوک سے میں مرجاؤں گا۔ میں نے فاطمہ (رض) کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا کہ وہ میرے لیے ان سے کھانھا طلب کریں تو آپ نے فرمایا : بیٹی ! اللہ کی قسم ! گھر میں اتنی چیز نہیں جسے کوئی جاندارکھائے یہی ہے جو تم دیکھ رہی ہو۔ تھوڑی سی چیز جو آپ کے سامنے تھی۔ البتہ ابھی واپس چلی جاؤ عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں رزق دے گا جب وہ آئیں تو مجھے بتایا میں وہاں سے باہرچلا گیا بنی قریظہ کے پاس آیاوہاں کنوئیں کے کنارے ایک یہودی ملا، وہ کہنے لگا : اے عربی ! کیا تم میرے نخلستان کو سیراب کرو گے میں تمہیں کھانا کھلاؤں گا میں نے کہا : ہاں، میں نے اس سے یہ طے کیا کہ میں ہر کھجور کے بدلہ ایک ڈول کھینچوں گا، میں ڈول کھینچنے لگا۔ جب میں ایک ڈول کھینچتا وہ مجھے ایک کھجور دیتاجب میرے ہاتھ کھجوروں سے بھرگئے تو میں بیٹھ گیا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پی کر کہا : ارے پیٹ ! آج تو نے بڑی مشقت اٹھائی پھر اسی طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کے لیے ڈول نکالے پھر ڈول رکھا اور وہاں سے واپس پلٹا، چلتے چلتے میں کسی راستہ پر تھا کہ مجھے ایک پڑاودینارملا، جب میں نے اسے دیکھا تونہر گیا اور دل سے یہ کشمکش ہونے لگی کہ اسے اٹھاؤں یاچھوڑدوں تو میرے دل نے انکار کیا کہ میں اسے چھوڑ کر نہ جاؤں بلکہ اٹھالوں میں نے دل میں کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشورہ کروں گا چنانچہ وہ اٹھایا اورفاطمہ (رض) کے پاس آکر انھیں ساراواقعہ بتایا، انھوں نے کہا : یہ اللہ کا رزق ہے اس سے ہمارے لیے آٹا خرید لائیں۔
میں وہاں سے سیدھابازار گیا وہاں فد ک کے ایک یہودی نے جو کا آٹاجمع کررکھا تھا میں نے اس سے آٹا خریدا، جب اس سے آٹا تلوار تو وہ کہنے لگاتم ابوالقاسم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کیا ہوتے ہو ؟ وہ میرے چچازاد ہیں اور ان کی بینی سے میں منسوب ہوں۔ تو اس نے مجھے دینار واپس کردیا میں فاطمہ (رض) کے پاس آیا اور انھیں سارا ماجرا سنایا تو انھوں نے کہا : یہ اللہ تعالیٰ کا رزق ہے جائیں اسے آٹھ قیراط سونے کے عوض میں گوشت کے لیے رہن رکھ آئیں چنانچہ میں گیا اور ایسا ہی کیا پھر ان کے پاس گوشت لے آیا اور انھیں کاٹ کردیا انھوں نے ہنڈیاچڑھائی پھر آٹا گوندھا اور روٹیاں پکائیں پھر ہم نے کھانا تیار کیا میں نے انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف روانہ کیا اتنے میں آپ ہمارے پاس آگئے آپ نے جب کھانا دیکھاتو فرمایا : یہ کیا ؟ ابھی تم میرے پاس نہیں آئیں مجھ سے پوچھ رہی تھیں ؟ ہم نے کہا : جی ہاں، یارسول اللہ ! تشریف رکھیں ہم آپ کو ساری بات بتاتے ہیں اگر آپ نے اسے بہتر جانا اور کھانا کھایا تو ہم بھی کھالیں گے پھر ہم نے انھیں بتایا آپ نے فرمایا : پاک سے کھاؤبسم اللہ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ کر چل دیئے انھیں ایک دیہاتی عورت ملی جو بڑی بےچین کو یا اس کا دل نکلا جارہاہوکہنے لگی : یارسول اللہ ! میری کل پونچی جو ایک دینار میرے پاس تھا گرگیا۔ اللہ کی قسم ! مجھے پتہ نہیں کہ وہ کہاں گرا ؟ میرے ماں بابپ آپ پر قربان ہوں آپ دیکھیں کوئی آپ سے اس کا ذکر کرے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس علی بن ابی طالب کو بلالاؤ میں آپ کے پاس آیا آپ نے فرمایا : قصاب کے پاس جاؤ اور اس سے کہورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے ہیں تمہارے قیراط میرے ذمہ تم وہ دیناربھیج دوچنانچہ اس نے وہ دینار بھیج دیا تو آپ نے وہ اس دیہاتی عورت کودے دیا اور وہ لے کرچلی ۔ گئی العدنی

40580

40567- عن أبي جميلة أنه وجد منبوذا على عهد عمر فأتاه فاتهمه فأثنى عليه خيرا فقال عمر: فهو حر، وولاءه لك، ونفقته من بيت المال."مالك والشافعي؛ عب وابن سعد، ق".
٤٠٥٦٧۔۔۔ ابوجمیلہ سے روایت ہے کہ انھیں حضرت عمر (رض) کے عبد میں ایک بچہ ملاوہ اسے حضرت عمر (رض) کے پاس لے آئے اور انھوں نے اس پر والدالزنا ہونے کی تہمت لگائی آپ نے اس کی تعریف کی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ آزاد ہے اور اس کی رشتہ داری تم سے ہے اور اس کا خرچ بیت المال سے ہوگا۔ مالک والشافعی۔ عبدالرزاق وابن سعد، بیہقی

40581

40568- عن الشعبي قال: جاءت امرأة إلى عمر فقالت: يا أمير المؤمنين! إني وجدت صبيا ووجدت قبطية فيها مائة دينار، فأخذته واستأجرت له ظئرا " وإن أربع نسوة يأتينه ويقبلنه، لا أدري أيتهن أمه! فقال لها: إذا هن أتينك فأعلميني، ففعلت، فقال لامرأة منهن: أيتكن أم هذا الصبي؟ فقالت: والله ما أحسنت ولا أجملت يا عمر! تعمد إلى امرأة ستر الله عليها فتريد أن تهتك سترها! قال: صدقت، ثم قال للمرأة: إذا أتينك فلا تسأليهن عن شيء وأحسني إلى صبيهن؛ ثم انصرف."هب".
٤٠٥٦٨۔۔۔ شعبی سے روایت ہے فرمایا : ایک عورت حضرت عمر (رض) کے پاس آئی اور کہا : امیر المومنین مجھے ایک بچہ اور ایک کتان کا کپزاملا ہے جس میں سو دینار ہیں۔ میں نے وہ بچہ اٹھا لیا اور اس کے لیے ایک دائی اجرت پرلے لی ہے جب کہ چار عورتیں آکر اس بچہ کو چومتی ہیں مجھے معلوم نہیں ان میں سے اس کی ماں کون ہے ؟ تو آپ نے اس سے فرمایا : جب وہ اس کے پاس آئیں تو مجھے بتانا اس نے ایسا ہی کیا آپ نے ان میں سے ایک عورت سے فرمایا : تم میں سے اس بچہ کی ماں کون ہے ؟ تو اس عورت نے کہا : عمر ! تم نے اچھا اور بہترکام نہیں کیا، ایک عورت جس پر اللہ تعالیٰ نے پردہ ڈال رکھا ہے آپ اسے رسوا کرنا چاہتے ہیں، آپ نے فرمایا : تم سچ کہتی ہو پھر اس عورت سے کہا : اب جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان سے کچھ نہ پوچھنا اور ان کے بچہ سے اچھا سلوک کرتی رہنا پھر آپ واپس چلے گئے۔ بیہقی فی شعیب الایمان

40582

40569- عن معمر عن الزهري أن رجلا حدثه أنه جاء إلى أهله وقد التقطوا منبوذا، فذهب به إلى عمر فذكر له، فقال عمر: عسى الغوير أبؤسا! كأنه اتهمه، فقال الرجل: ما التقطوه إلا وأنا غائب، وسأل عنه عمر، فأثنى عليه خيرا، فقال له عمر: فولاؤه لك، ونفقته علينا من بيت المال."عب، ق".
٤٠٥٦٩۔۔۔ معمر، زہری سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے ان سے بیان کیا کہ وہ اپنے گھر آئے تو گھروالوں نے ایک پڑابچہ اٹھالیا تھا وہ اسے لے کر حضرت عمر (رض) کے پاس کئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا : گویا آپ نے اس پر تہمت لگائی وہ شخص بولا جب انھوں نے یہ بچہ اٹھایا تو میں گھر سے باہر تھا تو حضرت عمرنے اس بچہ کے بارے میں پوچھا اس نے اس کی تعریف کی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کی رشتہ داری تمہارے ساتھ اور اس کا خرچ ہمارے ذمہ بیت المال سے۔ عبدالرزاق، بیہقی

40583

40570- عن ابن شهاب أن رجلا التقط ولد زنا فقال عمر، استرضعه ولك ولاؤه، ورضاعته من بيت المال."عب".
٤٠٥٧٠۔۔۔ ابن شہاب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ناجائز بچہ اٹھایا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے دودھ پلواؤ اس کی رشتہ داری تمہارے ساتھ اور رضاعت (دودھ پلوائی) کا خرچ بیت المال سے ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق

40584

40571- عن عمر قال: لا يجوز دعوى ولد الزنا في الإسلام."عب".
٤٠٥٧١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت فرمایا اسلام میں ناجائز بچہ کا دعوی جائز نہیں۔ رواہ عبدالرزاق

40585

40572- عن علي أنه قضى في اللقيط أنه حر {وشروه بثمن بخس} . "أبو الشيخ، ق".
٤٠٥٧٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے لاوارث بچہ کے بارے میں آزاد ہونے کا فیصلہ فرمایا، اور انھوں نے یوسف (علیہ السلام) کو کم قیمت پربیچ دیا۔ ابوالشیخ بیہقی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔