hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

7. توبہ کا بیان

كنز العمال

10157

10157 إن رجلا قتل تسعة وتسعين نفسا ، ثم عرضت له التوبة ، فسأل عن أعلم أهل الارض ؟ فدل على راهب ، فأتاه فقال : إنه قتل تسعة وتسعين نفسا ، فهل له من توبة ؟ فقال : لا ، فقتله فكمل به مائة ثم سأل عن أعلم أهل الارض فدل على رجل عالم ، فقال : إنه قتل مائة نفس ، فهل له من توبة ؟ فقال : نعم ، ومن يحول بينه وبين التوبة ؟ فانطلق إلى أرض كذا وكذا ، فان بها أناسا يعبدون الله ، فا عبد الله معهم ولا ترجع إلى أرضك ، فانها أرض سوء ، فانطلق حتى إذا أنصف الطريق أتاه ملك الموت ، فاختصم فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب ، فقالت ملائكة الرحمة : جاءنا تائبا مقبلا بقلبه إلى الله تعالى ، وقالت ملائكة العذاب : إنه لم يعمل خيرا قط ، فأتاهم ملك في صورة آدمي ، فجعلوه بينهم حكما : فقال : قيسوا ما بين الارضين ، فالى أيتهما كان أدنى فهو له ، فقاسوا فوجدوه أدنى إلى الارض التى أراد فقبضته ملائكة الرحمة.(حم م ه عن أبي سعيد).
10153 ۔۔۔ ایک شخص نے نناوے قتل کئے تھے، پھر اس کو توبہ کی توفیق ہوگئی تو اس وقت دنیا کے سب سے بڑے عالم سے اس نے دریافت کیا، اس عالم نے ایک راھب کا پتہ بتادیا، وہ شخص اس راھب کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ اس نے ننانوے (99) قتل کئے ہیں کیا اس کی توبہ قبول ہوجائے گی ؟ راھب نے کہا نہیں، اس نے راھب کو بھی قتل کردیا، اس طرح اس کے سو قتل مکمل ہوگئے، پھر اس نے دنیا کے سب سے بڑے عالم سے پوچھا تو اس نے ایک اور عالم کا پتہ بتادیا، یہ شخص اس کے پاس بھی پہنچا اور اس سے پوچھا تو اس نے کہا : توبہ اور اس کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں، فلاں فلاں زمین کی طرف چلے جاؤ وہاں کچھ لوگ ہیں جو اللہ کی عبادت کرتے ہیں تم بھی ان کے ساتھ اللہ کی عبادت کرو، اپنی سرزمین کی طرف واپس مت جانا کیونکہ وہ برائیوں کی سرزمین ہے چنانچہ وہ چل پڑا یہاں تک کہ آدھا راستہ طے کرلیا ، لیکن اسی وقت موت کا فرشتہ بھی آپہنچا اور اس کے بارے میں رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے آپس میں جھگڑا کرنے لگے، چنانچہ رحمت کے فرشتوں نے کہا یہ شخص توبہ کر کے اور اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر ہمارے پاس آیا ہے۔
عذاب کے فرشتوں نے کہا کہ اس نے کبھی بھلائی کا کام نہیں کیا، اسی دوران ان کے پاس ایک فرشتہ آدمی کی صورت میں آیا، انھوں نے اس کو مصنف بنالیا اس نے یہ فیصلہ کیا کہ دونوں طرف کی زمین ناپی جائے جہاں سے زیادہ قریب ہو اسی کے حق میں فیصلہ کیا جائے، چنانچہ جب زمین ناپی گئی تو اس سرزمین کے زیادہ قریب پایا گیا جہاں وہ جارہا تھا چنانچہ اس کی روح کو رحمت کے فرشتے لے گئے “۔ (مسند احمد، مسلم، ابن ماجہ، بروایت حضرت ابوسعید (رض))

10158

10158 كان في بني إسرائيل رجل قتل تسعة وتسعين إنسانا ، ثم خرج يسأل فأتيت راهبا ، فقال : أله توبة ؟ فقال : لا ، فقتله ، فجعل يسأل فقال له رجل : ائت قرية كذا وكذا فادركه الموت فناء بصدره نحوها ، فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب فأوحى الله تعالى إلى هذه أن تقربي وأوحى الله إلى هذه أن تباعدي ، وقالوا : قيسوا ما بينهما فوجداه إلى هذه أقرب بشبر فغفر ل.(ق عن أبي سعيد).
10154 ۔۔۔ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ننانوے انسانوں کو قتل کیا تھا، پھر وہ پوچھتا پچھاتا نکلا اور ایک راھب کے پاس آیا اور پوچھا کہ کیا وہ توبہ کرسکتا ہے ؟ اس نے کہا نہیں، تو اس قاتل نے اس راھب کو بھی قتل کردیا اور اپنے سو قتل مکمل کرلئے، پھر لوگوں سے پوچھنے لگا توا سے کسی نے بتایا کہ فلاں فلاں علاقے میں جاؤ، وہ چل پڑا لیکن راستے میں اسے موت نے آلیا، اس نے مرتے مرتے اپنا سینہ اس نیکیوں کی بستی کی طرف جھکا دیا، چنانچہ اس کے بارے میں رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے آپس میں جھگڑنے لگے، ادھر اللہ تعالیٰ نے نیکوں کی سرزمین کو حکم دیا کہ تو اس سے قریب ہوجا اور بری سرزمین کو حکم دیا کہ تو اس سے دور ہوجا فرشتوں نے آپس میں یہ فیصلہ کیا کہ دونوں طرف کی زمین کو ناپا جائے چنانچہ انھوں نے اس شخص کو بالشت بھر نیکوں کی سرزمین سے زیادہ نزدیک پایا لہٰذا اس کی مغفرت کردی گئی “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابوسعید (رض))

10159

10159 كيف تقولون بفرح رجل انفلتت منه راحلته تجر زمامها بأرض قفر ليس بها طعام ولا شراب ، وعليها له طعام وشراب ،فطلبها حتى شق عليه ، ثم مرت بجذل شجرة ، فتعلق زمامها فوجدها متعلقة ؟ أما والله لله أشد فرحا بتوبة عبده من الرجل براحلته.(حم م عن البراء).
10155 ۔۔۔ تمہارا اس شخص کی خوشی کے بارے میں کیا خیال ہے جس کی سواری اس سے گم ہوگئی ہو جس کی لگام یہ تنہا اور بیابان علاقے میں کھینچ رہا تھا جہاں نہ کھانا ہے اور نہ پانی، جبکہ اسی کا کھانا اور پانی اس کی سواری پر تھا، اس نے اپنی سواری کو بہت تلاش کیا اور تھک ہار کر مایوس ہو کر بیٹھ گیا، جبکہ دوسری طرف سواری ایک درخت کے نیچے سے گزری اور اس کی لگام کسی ٹہنی میں اٹک گئی اور اس شخص نے اپنی سواری کو وہیں پالیا ؟ خدا کی قسم جب کوئی بندہ توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ سے اس بندے سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جس کی سواری گم ہو کر مل گئی تھی “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت براء (رض) )
فائدہ :۔۔۔ اس روایت میں پہلے اس شخص کا واقعہ مذکور ہے “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10160

10160 لله أشد فرحا بتوبة عبده حين يتوب إليه من أحدكم كان على راحلته بأرض فلاة ، فانفلتت منه ، وعليها طعامه وشرابه ، فأيس منها ، فأتى شجرة ، فاضطجع في ظلها ، قد أيس من راحلته ، فبينا هو كذلك إذ هو بها قائمة عنده ، فأخذ بخطامها ، ثم قال من شدة الفرح :اللهم أنت عبدي وأنا ربك ، أخطأ من شدة الفرح.(م عن أنس).
10156 ۔۔۔ جب بندہ توبہ کرتا ہے تویقیناً اللہ تعالیٰ اس سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جو اپنی سواری کے ساتھ بیابانوں سے گزررہا تھا اور سواری گم ہوگئی، اس سواری پر اس کا کھانا اور پانی بھی تھا اور یہ اس سے مایوس ہوگیا چنانچہ ایک درخت کے پاس آکر اس کے سائے میں لیٹ گیا، یہ اپنی سواری کے ملنے سے مایوس ہوچکا تھا کہ یکایک اس نے دیکھا کہ اس کی سواری اس کے پاس کھڑی ہے اس نے اپنی سواری کی لگام پکڑی اور خوشی کی شدت سے کہنے لگا اے میرے اللہ ! تو میرا بندہ اور میں تیرا رب ہوں، شدت فرحت میں خطا ہوگئی “۔ (مسلم بروایت حضرت انس (رض))

10161

10161 لله أفرح بتوبة العبد من رحل نزل منزلا وبه مهلكة ومعه راحلته ، عليها طعامه وشرابه ، فوضع رأسه فنام نومة فاستيقظ ، وقد ذهبت راحلته ، فطلبها حتى إذا اشتد عليه الحر والعطش ، قال : أرجع إلى مكاني الذي كنت فيه ، فانام حتى أموت فرجع فنام نومة ، ثم رفع رأسه فإذا راحلته عنده ، عليها زاده وطعامه وشرابه ، فالله أشد فرحا بتوبة العبد المؤمن من هذا براحلته وزاده.(حم ق ت عن ابن مسعود).
10157 ۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے زیادہ خوش ہوتا ہے جو ایسی جگہ جا پہنچا جہاں ہلاکت اس کا انتظار کررہی ہے، اس کی سواری بھی ساتھ تھی جس پر اس کا کھانا اور پانی تھا، وہ ایسی جگہ سو گیا اور جب اٹھا تو اس کی سواری جاچکی تھی، اس نے سواری کو تلاش کیا اور گرمی اور پیاس کی شدت سے مایوس ہو کر واپس اسی جگہ آگیا جہاں سے سواری گم ہوئی تھی اور موت کے انتظار میں سوگیا، پھر اپنا سر اٹھایا تو دیکھا کہ سواری موجود ہے اس پر اس کا سامان بھی کھانا بھی اور پانی بھی تو اس کو اس وقت اپنی سواری کو دیکھ کر جتنی خوشی ہوگی اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ سے اس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے “۔ (مسند احمد، متفق علیہ، ترمذی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10162

10162 لله أفرح بتوبة أحدكم من أحدكم بضالته إذا وجدها.(ت ه عن أبي هريرة)
10158 ۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتے ہیں جو اپنی گمشدہ سواری کو پالے “۔ (ترمذی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

10163

10163 لله أفرح بتوبة عبده من رجل أضل راحلته بفلاوة من الارض ، فطلبها ، فلم يقدر عليها فتسجى للموت ، فبينما هو على ذلك إذ سمع وجبة الراحلة حين بركت ، فكشف عن وجهه فإذا هو براحلته.(حم ه عن أبي سعيد).
10159 ۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتے ہیں جس کی سواری جنگل بیابان میں گم ہوگئی، اس نے تلاش کیا اور نہ ملنے پر موت کے انتظار میں لیٹ گیا، اسی دوران اس نے اپنی سواری کی آواز سنی جو واپس آگئی تھی پھر جب اس نے چہرے سے کپڑا ہٹا کر دیکھا تو سواری موجود تھی “۔ (مسند احمد، ابن ماجہ بروایت حضرت ابو سعید (رض))

10164

10164 لله أشد فرحا بتوبة عبده من أحدكم إذا سقط عليه بعيره قد أضله بأرض فلاة.(ق عن أنس).
10160 ۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کی توبہ سے کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں بنسبت اس شخص کے جو اپنی گمشدہ سواری کو جنگل بیابان میں پالے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت انس (رض))

10165

10165 لله أفرح بتوبة عبده من العقيل الوالد ، ومن الضال الواجد ، ومن الظمآن الوارد.(ابن عساكر في أمواليه عن أبي هريرة).
10161 ۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص کی نسبت کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں جو بانجھ تھا اور پھر اس کی اولاد ہوگئی، اور اس شخص کی نسبت جس نے اپنی گمشدہ چیز پالی اور اس پیاسے کی نسبت جسے پانی مل گیا “۔ (ابن عساکری فی امالیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10166

10166 لله أفرح بتوبة التائب من الظمآن الوارد ، ومن العقيم الوالد ، ومن الضال الواجد ، فمن تاب إلى الله توبة نصوحا أنسى الله حافظيه وجوارحه وبقاع الارض كلها خطاياه وذنوبه.(أبو العباس بن تركان الهمذاني في كتاب التائبين عن أبي الجون).مرسلا.
10162 ۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ سے اس شخص کی بنسبت کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں جو پیاسا تھا اور اس کو پانی مل گیا، جو بانجھ تھا اور صاحب اولاد ہوگیا، اور جس نے اپنی گمشدہ چیز پالی، لہٰذا جو شخص سچے دل سے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ اعمال لکھنے والے فرشتوں سے بھی بھلوا دیتے ہیں جن کے سامنے اس نے ان گناہوں کا ارتکاب کیا تھا اور زمین کے ان حصوں سے بھی جہاں اس نے گناہوں کا ارتکاب کیا تھا “۔ (ابو العباس بن وترکان الھمدانی کتاب التائبین عن ابی الجون)

10167

10167 والله لله أشد فرحا بتوبة عبده من رجل كان في سفر في فلاة من الارض فآوى إلى ظل شجرة ، فنام تحتها واستيقظ ، فلم يجد راحلته ، فأتى شرفا فصعد عليه فاشرف عليه ، فلم ير شيئا ، ثم أتى آخر فأشرف فلم ير شيئا ، فقال : أرجع إلى مكاني الذي كنت فيه ، فأكون فيه حتى أموت ، فذهب فإذا براحلته تجر خطامها ، فالله أشد فرحا بتوبة عبده من هذا براحلته.(حم م عن النعمان بن بشير).
10163 ۔۔۔ خدا کی قسم یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص کی نسبت کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں جو جنگل بیابانوں میں سفر کررہا تھا دوران سفر ایک درخت کے سائے میں آرام کرنے کے لیے لیٹ گیا اور سوگیا جب اٹھا تو اس کی سوار گم ہوچکی تھی، چنانچہ وہ ایک ٹیلے پر چڑھا اور ادھر ادھر دیکھا لیکن کچھ دکھائی نہ دیا، پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھا وہاں بھی کچھ دکھائی نہ دیا، تو کہنے لگا کہ میں وہیں واپس چلا جاتا ہوں جہاں آرام کررہا تھا اور وہیں موت کا انتظار کروں ، چنانچہ وہ وہیں چلا گیا اور کیا دیکھتا ہے کہ اس کی سواری اپنی لگام کھینچتے ہوئے آرہی ہے تو یہ دیکھ کر اس کو جتنی خوشی ہوگی اس سے کہیں زیادہ خوشی اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ سے ہوتی ہے “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت نعمان بن بشیر (رض))

10168

10168 ما من عبد يذنب ذنبا فيتوضأ فيحسن الوضوء ثم يقوم فيصلي ركعتين ، ثم يستغفر الله لذلك الذنب إلا غفر الله له.(حم عب حب عن أبي بكر).
10164 ۔۔۔ کوئی بندہ ایسا نہیں جو گناہ کرے، پھر خوب اچھی طرح سے وضو کرے اور کھڑا ہو کر دو رکعت نماز ادا کرے اور اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگے اور اللہ تعالیٰ اس کو معاف نہ کریں “۔ (مسند احمد عبدالرزاق ابن حبان بروایت حضرت ابوبکر صدیق (رض))

10169

10169 من كانت لاخيه عنده مظلمة من عرض أو مال فليتحلله اليوم قبل أن يؤخذ منه يوم لا دينار ولا درهم ، فان كان له عمل صالح أخذ منه بقدر مظلمته ، وإن لم يكن له عمل أخذ من سيئآة صاحبه ، فجعلت عليه.(حم خ عن أبي هريرة).
10165 ۔۔۔ جو شخص اپنے کسی (مسلمان ) بھائی کا قصور وار ہو عزت کے معاملے میں یا مال کے معاملے میں تو اس کو آج ہی حلال کر والے، اس دن سے پہلے جس میں کوئی درہم و دینار وغیرہ قبول نہ کیا جائے گا، سو اگر اس کا کوئی نیک عمل ہوگا تو اس میں سے اس کے قصور کی مقدار اس سے لے لیا جائے گا، اور اگر کوئی نیک عمل نہ ہوگا تو اس کے گناہ اس پر لاد دئیے جائیں گے “۔ (مسند احمد، بخاری بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10170

10170 يا أيها الناس توبوا إلى ربكم ، فو الله إني لاتوب إلى الله في اليوم مائة مرة.(حم م عن الاغر المزني).
10166 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے لوگو ! اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کرو، خدا کی قسم میں بھی روزانہ سو مرتبہ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرتا ہوں “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت اعرالہ ۔۔ (رض))

10171

10171 توبوا إلى الله فاني أتوب إلى الله في كل يوم مائة مرة.(خد عن ابن عمر).
10167 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ کے حضور توبہ کرو، بیشک میں بھی روزانہ اللہ کے حضور سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں “۔ (بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10172

20172 إن التوبة تغسل الحوبة ، وإن الحسنات يذهبن السيئآت وإذا ذكر العبد ربه في الرجاء أنجاه الله في البلاء ، وذلك لان الله يقول : لا أجمع لعبدي أبدا أمنين ، ولا أجمع له خوفين ، إن هو أمنني في الدنيا خافني يوم أجمع فيه عبادي ، وإن هو خافني في الدنيا أمنته يوم أجمع فيه عبادي في حظيرة القدس ، فيدوم له أمنه ، ولا أمحقه فيمن أمحق.(حل عن شداد بن أوس)
10168 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک توبہ گناہوں کو دھو دیتی ہے، اور نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں اور جب بندہ امید کی حالت میں اپنے رب کو پکارتا ہے تو اللہ تعالیٰ مصیبت سے اس کو نجات دیتے ہیں اور اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ” میں کبھی اپنے بندے کے لیے دوامن جمع نہیں کرتا اور نہ دو خوف جمع کرتا ہوں، اگر وہ دنیا میں مجھ سے پرامن رہا تو اس دن مجھ سے خوف زدہ ہوگا جس دن میں اپنے بندوں کو جمع کروں گا، اور اگر وہ مجھ سے دنیا میں خوفزدہ رہا تو اس کو میں اس دن امن دوں گا جس دن اپنے بندوں کو خطیرۃ القدس میں جمع کروں گا، چنانچہ وہ ہمیشہ امن سے رہے گا اور میں اس کو اس چیز میں ہلاک نہ کروں گا، ۔۔۔ جس میں ہلاک کرتا ہوں “۔ (حلیہ ابونعیم بروایت حضرت شداد بن اوس (رض))

10173

10173 إن عبدا أصاب ذنبا فقال : رب أذنبت فاغفر لي ، فقال ربه : علم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ، غفرت لعبدي ، ثم مكث ما شاء الله ثم أصاب ذنبا فقال : رب أذنبت ذنبا آخر فاغفر لي ، فقال : علم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ، قد غفرت لعبدي ، ثم أصاب ذنبا فقال : رب أذنبت ذنبا آخر فاغفر لي ، قال : علم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ، قد غفرت لعبدي فليفعل ما شاء. (حم ق عن أبي هريرة).
10169 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی بندہ جس سے گناہ ہوجاتا ہے اور پھر وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب مجھ سے گناہ ہوگیا مجھے معاف کردے، فرمایا کہ ” کوئی بندہ جس سے گناہ ہوجاتا ہے اور پھر وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب مجھ سے گناہ ہوگیا مجھے معاف کردے، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ملک دیا، پھر جب تک اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں وہ اسی حال میں رہتا ہے اور پھر اس سے کوئی گناہ ہوجاتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب ! میں نے ایک اور گناہ کردیا ہے مجھے معاف کردے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہوں کو بخشتا بھی ہے اور ان کے بدلے پکڑتا بھی ہے، میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا، پھر اس سے گناہ ہوجاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب ! میں نے ایک اور گناہ کردیا مجھے معاف کردے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہوں کو بخشتا بھی ہے اور ان کے بدلے پکڑتا بھی ہے پھر اس سے گناہ ہوجاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب ! میں نے ایک اور گناہ کردیا ہے مجھے معاف کردے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہوں کو بخشتا بھی ہے اور ان کے بدلے پکڑتا بھی ہے، سو میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا لہٰذا اب جو چاہے کرے “۔ (مسند احمد، متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10174

10174 التائب من الذنب كمن لا ذنب له.(ه عن ابن مسعود) (والحكيم عن أبي سعيد).
10170 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گناہ سے توبہ کرنے و الا ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض) اور حکیم بروایت حضرت ابو سعید (رض))

10175

10175 التائب من الذنب كمن لا ذنب له ، وإذا أحب الله عبدا لم يضره ذنب. (القشيري في الرسالة وابن النجار عن أنس)
10171 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو اور جب اللہ اپنے کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو گناہ اسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا “۔ (القسیری فی الرسالۃ اور ابن النجار بروایت حضرت انس (رض))

10176

10176 التائب من الذنب كمن لا ذنب له ، والمستغفر من الذنب وهو مقيم عليه كالمستهزئ بربه ، ومن آذى مسلما كان عليه من الذنوب مثل منابت النخل.(هب وابن عساكر عن ابن عباس).
10172 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو، اور گناہ میں مشغول ہو کر ساتھ ساتھ معافی مانگنا ایسا ہے جیسا اپنے رب سے مزاق کررہا ہو، اور جس نے کسی مسلمان کو تکلیف دی تو اس کے گناہ ایسے ہوں گے جیسے کھجور درخت اگنے کی جگہیں “۔ (سنن کبری بیھقی، ابن عساکر بروایت حضرت ابن عباس (رض) ابوالحسین بن المھتدی فی فوائدہ بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10177

10177 الجنة لكل تائب ، والرحمة لكل واقف.(أبو الحسين ابن المهتدي في فوائده عن ابن عباس).
جنت ہر توبہ کرنے والے کے لیے اور رحمت ہر گناہ سے رکنے والے کے لیے ہے۔ ابو الحسین ابن المہتدی فی فوائدہ عن ابن عباس

10178

10178 اجتنبوا هذه القاذورات التي نهى الله عنها ، فمن ألم بشئ منها فليستتر بستر الله ، وليتب إلى الله ، فانه من يبد لنا صفحته نقم عليه كتاب الله.(ك هق عن ابن عمر).
10174 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ان گندگیوں سے بچو جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے لہٰذا جو کوئی ان میں سے کسی چیز کا ارادہ کرے تو اللہ تعالیٰ کے ستر کے ساتھ چھپ جائے اور اللہ کی طرف متوجہ ہوجائے کیونکہ اگر کسی کی نافرمانی ہم پر ظاہر ہوگئی تو ہم اس پر اللہ کی کتاب قائم کردیں گے “۔ (مستدرک حاکم، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10179

10179 إذا تاب العبد أنسى الله الحفظة ذنوبه ، وأنسى ذلك جوارحه ومعالمه من الارض ، حتى يلقى الله وليس عليه شاهد من الله بذنب.(ابن عساكر عن أنس).
10175 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب بندہ توبہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ، فرشتوں کو اس کے ا عضاء جوارح کو اور زمین کے ان حصوں کو بھلا دیتے ہیں جہاں اس نے یہ گناہ کئے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو پہنچا دیتے ہیں اور اس کے گناہوں کا کوئی گواہ باقی نہیں رہتا “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت انس (رض))

10180

10180 إذا عملت سيئة فأحدث عندها توبة : السر بالسر والعلانية بالعلانية.(حم في الزهد عن عطاء بن يسار) مرسلا.
10176 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم کوئی براکام کرو تو فوراً توبہ کردو، اگر برائی چھپ کر کی ہے تو توبہ بھی چھپ کر کرو اور اگر برائی اعلانیہ کی ہے تو توبہ بھی اعلانیہ کرو “۔ (مسند احمد فی الزھد بروایت حضرت عطاء بن یسار (رض))

10181

10181 إذا عملت سيئة فأتبعها حسنة تمحها.(حم عن أبي ذر).
10177 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب کوئی برائی کرو تو فوراً توبہ کرلو، یہ توبہ اس برائی کو ختم کردے گی “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابو ذر (رض))

10182

10182 إذا عملت عشرة سيئات فاعمل حسنة تحدرهن بها.(ابن عساكر عن عمرو بن الاسود) مرسلا.
10178 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم سے دس برائیاں ہوجائیں تو ایک نیکی کرلو جس سے وہ دس برائیاں دور ہوجائیں گی “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت عمرو بن الاسود (رض))

10183

10183 إذا كثرت ذنوبك فاسق الماء على الماء تتناثر كما يتناثر الورق من الشجر في الريح العاصف.(خط عن أنس).
10179 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تیرے گناہ زیادہ ہوجائیں تو پانی پر پانی پلاؤ، تیرے گناہ ایسے چھڑجائیں گے جیسے تیز آندھی میں درخت سے پتے جھڑتے ہیں “۔ (بروایت حضرت انس (رض))

10184

10184 إن الله تعالى بسط يده بالليل ليتوب مسئ النهار ، ويبسط يده بالنهار ليتوب مسئ الليل حتى تطلع الشمس من مغربها.(حم م عن أبي موسى).
10180 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ جس نے دن میں گناہ کئے ہیں وہ دن کو توبہ کرلے، اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت موسیٰ (رض))

10185

10185 إن الله تعالى يحب الشاب التائب (أبو الشيخ عن أنس)
10181 ۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ جوانی کے عالم میں توبہ کرنے والے کو پسند کرتے ہیں “ (ابوالشیخ بروایت حضرت انس (رض)

10186

10186 إن الله تعالى يحب العبد المؤمن المفتن التواب.(حم عن علي).
10182 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو پسند فرماتے ہیں، جو مومن ہو، فتنوں میں گھرا ہو اور توبہ کرنے والا ہو “۔ (مسند احمد بروایت حضرت علی (رض))

10187

10187 إن الله تعالى يقبل توبة العبد ما لم يغر غر.(حم ت حب ك هب عن ابن عمر).
10183 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ اس وقت اپنے بندے کی توبہ قبول کرتے ہیں جب تک اس کی موت کا وقت نہ آجائے “۔ (مسند احمد، ترمذی، ابن حبان، مستدرک حاکم، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10188

10188 إن العبد ليذنب الذنب فيدخل به الجنة يكون نصب عينيه تائبا فارا حتى يدخل به الجنة.(ابن المبارك عن الحسن) مرسلا.
10184 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک شخص گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اور اس کے ساتھ جہنم میں داخل ہوتا ہے، اس کا نصب العین توبہ اور گناہوں سے فرار ہونا ہے یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے “۔ (ابن المبارک بروایت حضرت حسن مرسلاً )

10189

10189 إن العبد إذا أخطأ خطيئة نكتت في قلبه نكتة سوداء فان هو نزع واستغفر وتاب صقل قلبه ، وإن عاد زيد فيها حتى تعلو على قلبه ، وهو الران الذي ذكر الله (كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون).(حم ت ن ه حب ك هب عن أبي هريرة).
10185 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بندہ جب کوئی خطا کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے، سو اگر وہ معافی مانگ لے اور توبہ کرلے تو اس کے دل سے وہ سیاہ نکتہ صاف کردیا جاتا ہے، اور اگر دوبارہ وہ گناہ کرے تو وہ نکتہ بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ اس کا پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے اور یہی وہ ” ران “ ہے جس کا ذکر اللہ پاک نے فرمایا ہے “ (ہرگز نہیں، دیکھو یہ جو) اعمال کرتے ہیں ان کا ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے “۔ (مسند احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان، مستدرک حاکم بیھقی، شعب الایمان بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10190

10190 إن العبد ليعمل الذنب فإذا ذكره أحزنه ، وإذا نظر الله إليه قد أحزنه غفر له ما صنع قبل أن يأخذ في كفارته بلا صلاةولا صيام.(حل وابن عساكر عن أبي هريرة).
10186 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بندہ کوئی گناہ کرتا ہے، اور پھر جب وہ گناہ اسے یاد آتا ہے تو وہ غم زدہ ہوجاتا ہے، اور جب اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ غم گین ہوگیا ہے تو وہ اس کا گناہ اس سے پہلے معاف فرما دیتے ہیں کہ وہ کوئی نماز روزہ وغیرہ کے ذریعے اس کا کفارہ شروع کرے “۔ (حلیہ ابی نعیم، ابن عساکر بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10191

10191 إن أمامكم عقبة كؤودا لا يجوزها المثقلون.(ك هب عن أبي الدرداء).
10187 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تمہارے سامنے ایک گھاٹی ہے جان لیوا، بھاری بوجھوں والے اس سے پار نہ ہوسکیں گے “۔ (مستدرک حاکم، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابی الدرداء (رض) )
فائدہ :۔۔۔ روایت میں بوجھ سے مراد گناہ کے بوجھ ہیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10192

10192 إن صاحب الشمال يرفع القلم ست ساعات عن المسلم المخطئ ، فان ندم واستغفر الله منها ألقاها ، وإلا كتبت واحدة.(طب عن أبي أمامة).
10188 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بائیں طرف بیٹھا ہوا فرشتہ کسی مسلمان خطاء کار سے چھ گھنٹے تک قلم اٹھائے رکھتا ہے اگر وہ نادم ہوجائے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے تو چھوڑ دیتا ہے ورنہ پھر ایک خط لکھ دیتا ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابی امامۃ (رض))

10193

10193 إن للتوبة بابا عرض ما بين مصراعيه ما بين المشرق والمغرب ، لا يغلق حتى تطلع الشمس من مغربها.(طب عن صفوان ابن عسال).
10189 ۔۔۔ فرمایا کہ ” توبہ کا دروازہ ہے جس کے دونوں کو اڑوں کے درمیان کا فاصلہ اتنا ہے جتنا مشرق اور مغرب کے درمیان، جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوتایہ دروازہ بند نہ ہوگا “۔ (طبرانی بروایت حضرت صفوان بن عسال (رض))

10194

10194 إن من قبل مغرب الشمس بابا مفتوحا عرضه سبعون سنة فلا يزال ذلك الباب حتى تطلع الشمس نحوه ، فإذا طلعت من نحوه لم ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا.(ه عن صفوان بن عسال).
10190 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مغرب کی سمت میں ایک دروازہ کھلا ہوا ہے، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے اور یہ دروازہ اس وقت تک کھلا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو، چنانچہ جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو کسی انسان کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا اور جس نے اس سے پہلے کوئی نیکی کا کام نہ کیا تھا “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت صفوان بن عسال (رض))

10195

10195 للتوبة باب بالمغرب مسيرة سبعين عاما ، لا يزال كذلك حتى يأتي بعض آيات ربك ، طلوع الشمس من مغربها.(طب عن صفوان).
10191 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مغرب میں توبہ کا دروازہ ہے، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے، یہ اسی طرح (کھلاہوا) رہے گا جب تک تیرے رب کی بعض علامات نہ ظاہر ہوجائیں سورج کا مغرب سے طلوع ہونا (وغیرہ) ۔ (طبرانی بروایت حضرت صفوان (رض))

10196

10196 للجنة ثمانية أبواب ، سبعة مغلقة ، وباب واحد مفتوح للتوبه حتى تطلع الشمس من نحوه.(طب ك عن ابن مسعود).
10192 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جنت کے آٹھ دروزاے ہیں، سات بند ہیں اور ایک دروازہ توبہ کرنے والوں کے لیے اس وقت تک کھلا رہے گا جب تک سورج مغرب سے نہ طلوع ہوجائے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10197

10197 فتح الله بابا للتوبة من المغرب عرضه مسيرة سبعين عما لا يغلق حتى تطلع الشمس من نحوه.(تخ عن صفوان بن عسال).
10193 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے مغرب میں توبہ کے لیے دروازہ کھولا ہے جس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے، اس وقت تک نہ بند ہوگا جب تک وہاں سے سورج نہ طلوع ہوجائے “۔ (بخاری فی التاریخ بروایت حضرت صفوان بن عسال (رض))

10198

10198 من تاب قبل أن تطلع الشمس من مغربها تاب الله عليه.(م عن أبي هريرة).
10194 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے مغرب کی طرف سے سورج طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرلی، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیں گے “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10199

10199 من تاب إلى الله قبل أن يغرغر قبل الله منه.(ك عن رجل).
10195 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے اپنی موت سے پہلے توبہ کرلی، اللہ تعالیٰ قبول فرمالیں گے “۔ (مستدرک عن رجل)

10200

10200 إن مثل الذي يعمل السيئآت ، ثم يعمل الحسنات ، ثم يعمل ، كمثل رجل كانت عليه درع ضيقة قد خنقته ، ثم عمل حسنة فانفكت حلقة ثم عمل أخرى فانفكت الاخرى ، حتى يخرج إلى الارض (طب عن عقبة بن عامر).
10196 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اس شخص کی مثال جو برے کام کرتا ہے اور پھر نیک کام کرتا ہے اور پھر نیک کام کرتا ہے اس شخص کی طرح ہے جس پر ایک تنگ لوہے کی زرہ ہو جس میں اس کا دم گھٹا جارہا ہو، پھر وہ کوئی نیک کام کرلے تو اس زرہ کی ایک کڑی کھل جائے، پھر وہ دوسرا نیک کرم کرے تو دوسری کڑی کھل جائے یہاں تک کہ وہ اس سے آزاد ہو کر زمین پر آجائے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عقبہ بن عامر (رض))

10201

10201 إن من سعادة المرء أن يطول عمره ، ويرزقه الله الانابة (ك عن جابر).
10197 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی شخص کی نیک بختی کی یہ علامت ہے کہ اس کی عمر لمبی ہو اور اسے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کی توفیق ملی ہو “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت جابر (رض))

10202

10202 إن كنت ألممت بذنب فاستغفري الله ، وتوبي إليه ، فان التوبة من الذنب الندم والاستغفار.(هب عن عائشة).
10198 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر آپ نے کسی گناہ کا ارادہ کیا ہے تو اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لیں اور توبہ کرلیں، ندامت اور معافی مانگ لینا ہی گناہ سے توبہ ہے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

10203

10203 إياكم ومحقرات الذنوب فانما مثل محقرات الذنوب كمثل قوم نلوا بطن واد فجاء ذابعود وجاء ذابعود حتى حملوا ما أنضجوا به خبزهم وإن محقرات الذنوب متى يؤخذ صاحبها تهلكه.(حم طب هب والضياء عن سهل بن سعد).
10199 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چھوٹے چھوٹے گناہوں سے (بھی) بچو، کیونکہ ان چھوٹے چھوٹے گناہوں کی مثال اس قوم کی طرح ہے جو کسی وادی میں ٹھہرے، اور پھر لکڑیاں لانا شروع کردیں اور لاتے جائیں یہاں تک کہ اتنی لکڑیاں جمع ہوجائیں جن سے یہ اپنی روٹیاں پکاسکیں، اور یہ چھوٹے چھوٹے گناہ جب کسی کو پکڑ لیتے ہیں تو ہلاک کر ڈالتے ہیں “۔ (مسند احمد، طبرانی، بیھقی فی شعب الایمان والضیاء بروایت حضرت سھل بن سعد (رض) )
فائدہ :۔۔۔ لکڑیاں جمع کرنے سے مرادیہ ہے کہ جس طرح چھوٹی چھوٹی لکڑیاں بھی جب بہت سی ہوجاتی ہیں تو ان سے اتنی آگ پیدا ہوجاتی ہے جو روٹیاں پکانے کے لیے کافی ہوجاتی ہے، اسی طرح اگر چھوٹے چھوٹے گناہوں سے نہ بچا جائے تو یہ بھی انسان کی ہلاکت کے لیے کافی ہوتے ہیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10204

10204 إياكم ومحقرات الذنوب ، فانهن يجتمعن على الرجل حتى يهلكنه ، كرجل كان بأرض فلاة فحضر صنيع القوم ، فجعل الرجل يجئ بالعود والرجل يجئ بالعود حتى جمعوا من ذلك سوادا ، وأججوا نارافانضجوا ما فيها. (حم طب عن ابن مسعود).
10200 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بچنا بھی ضروری ہے کیونکہ یہ چھوٹے چھوٹے گناہ جب بہت سے جمع ہوجاتے ہیں تو انسان کو ہلاک کر ڈالتے ہیں، جیسے ایک شخص جو جنگل میں تھا وہ قوم کی عادت کے مطابق کام کرنے لگا اور لکڑیاں جمع کرنے لگا، دوسرے بھی جب لکڑیاں لانے لگے یہاں تک انھوں نے پورا جنگل جمع کرلیا اور آگ بھڑکائی لہٰذا جو اس جنگل میں تھا جلا ڈالا “۔ (مسند احمد، طبرانی بروایت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض))

10205

10205 أقلي من المعاذير.(فر عن عائشة).
10201 ۔۔۔ فرمایا کہ ” عذر کم کرو “۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

10206

10206 إياك وكل ما يعتذر منه.(الضياء عن أنس).كذا في المنتخب [ 2 / 247 ].
10202 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم پر لازم ہے کہ ہر اس چیز سے بچو جس سے عذر کیا جاتا ہے “۔ (ضیاء بروایت حضرت انس (رض) جیسا کہ منتخب میں ہے 247 ۔ ج 3)
فائدہ :۔۔۔ یعنی ایسے کام ہی نہ کرو جن سے بعد میں عذر کرنا پڑے واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10207

10207 لن يهلك حي يعذروا من أنفسهم (حم د عن رجل).
ہرگز کوئی زندہ ہلاک نہ ہوگا جب تک کہ اپنوں سے معذرت نہ کرلے۔

10208

10208 التسويف شعار الشيطان يلقيه في قلوب المؤمنين.(فر عن عبد الرحمن بن عوف).
10204 ۔۔۔ فرمایا کہ ” آرزوئیں اور خواہشات شیطان کا شعار ہیں جو وہ مومنین کے دل میں ڈالتا ہے “۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض))

10209

10209 حقيق بالمرء أن يكون له مجالس يخلو فيها ، ويذكر ذنوبه فيستغفر الله منها.(هب عن مسروق) مرسلا.
10205 ۔۔۔ فرمایا کہ ” انسان کے لائق ہے کہ اس کی ایسی بیٹھک ہو جہاں وہ تنہا ہو، اپنے گناہوں کو یاد کرے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت مسروق)
فائدہ :۔۔۔ یہاں مراد بیٹھک سے گھر کا خاص حصہ نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ کبھی لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر تنہا بیٹھا کرے اور اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان کی اللہ تعالیٰ سے معافی مانگا کرے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10210

10210 خياركم كل مفتن تواب.(هب عن علي).
10206 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جو آزمائشوں میں گھرے ہوں اور توبہ کرنے والے ہوں “۔ (سنن کبری بیھقی بروایت حضرت علی (رض))

10211

10211 رحم الله عبدا كانت لاخيه عنده مظلمة في عرض أو مال ، فجاء واستحله قبل أن يؤخذ ، وليس ثم دينار ولا درهم ، فان كانت له حسنات أخذ من حسناته ، وإن لم تكن له حسنات حملوا عليه من سيئاتهم.(ت عن أبي هرية)
10207 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ رحم فرمائے ایسے بندے پر جو اپنے کسی (مسلمان) بھائی کا قصور وار ہو، عزت کے معاملے میں یا مال کے معاملے مں اور اس نے ان معاملات پر گرفت ہونے سے پہلے معافی مانگ لی، (کیونکہ) وہاں نہ کوئی دینار ہوگا اور نہ کوئی درھم، لہٰذا اگر اس کی کچھ نیکیاں ہوئیں تو ان میں سے لے لی جائیں گی اور اگر اس کی کوئی نیکی نہ ہوئی تو دوسرے کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ (ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10212

10212 صاحب اليمين أمير على صاحب الشمال ، فإذا عمل عبد حسنة كتبها بعشر أمثالها ، فإذا عمل سيئة فأراد صاحب الشمال أنم يكتبها قال له صاحب اليمين : أمسك ، فيمسك ست ساعات ، فان استغفر الله منها لم يكتب عليه شيئا ، وإن لم يستغفر الله كتبت عليه سيئة واحدة.(طب عن أبي أمامة).
10208 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دائیں طرف والا فرشتہ بائیں طرف والے فرشتے کا امیر ہے، چنانچہ جب کوئی بندہ نیک عمل کرتا ہے تو دائیں طرف والا اس کو دس گنا کر کے لکھ لیتا ہے، اور جب وہ کوئی براعمل کرتا ہے اور بائیں طرف والا فرشتہ لکھنے لگتا ہے تو دائیں طرف والا اس سے کہتا ہے کہ ٹھہر جاؤ، لہٰذا وہ چھ گھنٹے تک انتظار کرتا ہے، اگر وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے تو کچھ نہیں لکھا جاتا لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ سے معافی نہ مانگے تو ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابو امامۃ (رض))

10213

10213 الطابع معلق بقائمة العرش ، فإذا انتهكت الحرمةوعمل بالمعاصي واجترئ على الله بعث الله الطابع فيطبع الله على قلبه فلا يعقل بعد ذلك شيئا.(البزار هب عن ابن عمر).
10209 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مہریں عرش کے پایوں کے ساتھ لٹکی ہوئی ہیں، لہٰذا جب کوئی حرام اور نافرمانی والا کام کیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے خلاف جرات سے کام لیاجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایک مہر کو بھیج دیتے ہیں اور ایسے شخص کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں چنانچہ اس کے بعد ایسے شخص کو عقل کی کوئی بات سمجھائی نہیں دیتی “۔ (بزار اور بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10214

10214 عفو الله أكبر من ذنوبك.(فر عن عائشة).
10210 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کی مغفرت تیرے گناہوں سے بہت بڑی ہے “۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

10215

10215 قال الله تعالى : أنا أكرم وأعظم عفوا من أن استر على عبد مسلم في الدنيا ثم أفضحه بعد إذ سترته ، ولا أزال أغفر لعبدي ما استغفرني.(الحكيم عن الحسن) مرسلا (عق عنه عن أنس).
10211 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں معاف کرنے میں بڑا سخی اور یہ میری بڑائی کی شان کے لائق نہیں کہ میں دنیا میں تو اپنے مسلمان بندے کی پردہ پوشی کروں اور آخرت میں اسے رسوا کردوں، جبکہ میں اس کی پردہ پوشی کرچکا ہوں، اور جب تک میرا بندہ مجھ سے معافی مانگتا رہتا ہے میں معاف کرتا رہتا ہوں (حکیم عن الحسن مرسلاً ، اور بروایت حضرت انس (رض)

10216

10216 قال الله تعالى : يا ابن آدم إنك ما دعوتني ورجوتني غفرت لك على ما كان منك ولا أبالي ، يا ابن آدم لو بلغت ذنوبك عنان السماء ثم استغفرتني غفرت لك ولا أبالي ، يا ابن آدم لو أنك أتيتني بقراب الارض خطايا ثم لقيتني لا تشرك بي شيئا لاتيتك بقرابها مغفرة.(ت والضياء عن أنس).
10212 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے آدم کے بیٹے ! جب تک تو مجھے پکارتا رہے گا اور میری طرف رجوع کرتا رہے گا میں تیرے تمام گناہ معاف کرتا رہوں گا اور مجھے کوئی پروا نہیں، اے آدم کے بیٹے ! اگر تیرے گناہ آسمان تک جا پہنچیں اور پھر تو مجھ سے معافی مانگے تو بھی میں تجھے معاف کردوں گا اور مجھے کوئی پروا نہیں، اے آدم کے بیٹے ! اگر تو میرے پاس اس حال میں آئے کہ پوری دنیا تیری خطاؤں سے بھری ہوئی ہو اور تو نے شرک نہ کیا ہو تو میں اپنی مغفرت سے تیرے لیے دنیا کو بھردوں گا “۔ (ترمذی والضیاء بروایت حضرت انس (رض))

10217

10217 كفى بالمرء نصرا أن ينظر إلى عدوه في معاصي الله.(فر عن علي).
10213 ۔۔۔ فرمایا کہ ” انسان کی مدد کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے دشمن کو اللہ کی نافرمانی میں مبتلا دیکھ لے “۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت حضرت علی (رض))

10218

10218 كفارة الذنب الندامة ، ولو لم تذنبوا لاتى الله بقوم يذنبون فيغفر لهم.(حم طب عن ابن عباس).
10214 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گناہ کا کفارہ ندامت اور شرمندگی ہے اگر تم گناہ نہ کروگے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ کریں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کریں گے “۔ (مسند احمد، طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ :۔۔۔ یہ روایت حدیث کی متشابہات میں سے ہے، لہٰذا اس کا مطلب اور مراد بالغ نظر اور پختہ کار متقی علماء سے دریافت
کرنا چاہیے، صرف ترجمہ پڑھنے یا کسی سے سن لینے پر اکتفا کرنا ٹھیک نہیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10219

10219 كل أمتي يدخلون الجنة إلا من أبى ، من أطاعني دخل الجنة ومن عصاني فقد أبى.(خ عن أبي هريرة).
10215 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میرے تمام امتی جنت میں داخل ہوں گے علاوہ اس کے جس نے انکار کیا، جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا “۔ (بخاری بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10220

10220 كل بني آدم خطاء ، وخير الخطائين التوابون.(ن حم ت ه ك عن أنس)
10216 ۔۔۔ فرمایا کہ ” آدم (علیہ السلام) کی ساری اولاد خطاکار ہے اور خطاکاروں میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں “۔ (نسائی، مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ، مسلم، مستدرک حاکم بروایت حضرت انس (رض))

10221

10221 كلكم يدخلون الجنة إلا من شرد على الله شراد البعير على أهله.(طس ك عن أبي أمامة).
10217 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم سب کے سب جنت میں داخل ہونے والے ہو علاوہ ان لوگوں کے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات سے بدکے جیسے اونٹ اپنے مالکوں سے بدک جاتا ہے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو امامۃ (رض))

10222

10222 لو أخطأتم حتى تبلغ خطاياكم السماء ثم تبتم لتاب الله عليكم.(ه عن أبي هريرة).
10218 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم اتنے گناہ کرلو جو آسمان تک پہنچ جائیں اور پھر توبہ کروتوضرور اللہ تعالیٰ تمہاری توبہ قبول کرلیں گے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10223

10223 لو لم تذنبوا لجاء الله بقوم يذنبون فيغفر لهم.(حم عن ابن عباس).
10219 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم نے گناہ نہ کئے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ کریں گے اور پھر اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کریں گے “۔ (مسند احمد، بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10224

10224 لو لا أنكم تذنبون لخلق الله خلقا يذنبون فيغفر لهم.(حم م ت عن أبي أيوب).
10220 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم گناہ نہ کرتے تو اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق پیدا فرما دیتے ہیں جو گناہ کرتے اور اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کرتے “۔ (مسند احمد، ترمذی، مسلم بروایت حضرت ابو ایوب (رض))

10225

10225 لو أن العباد لم يذنبوا لخلق الله خلقا يذنوبن فيغفر لهم.وهو الغفور الرحيم.(ك عن ابن عمر).
10221 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر بندے گناہ نہ کرتے تو اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق پیدا فرما دیتے جو گناہ کرتے اور اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف فرماتے کیونکہ وہی تو غفور ورحیم ہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10226

10226 والذي نفسي بيده : لو لم تذنبوا لذهب الله بكم ولجاء بقوم يذنبون فيستغفرون الله فيغفر لهم.(حم م عن أبي هريرة).
10222 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تم نے گناہ نہ کئے ہوتے تو اللہ تعالیٰ تمہیں ختم کردیتے اور تمہاری جگہ ایسی قوم لے آتے جو گناہ کرتی اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتی اور اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردیتے “۔ (مسند احمد، مسلم، بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10227

10227 ليتمنين أقوام لو أكثروا من السيئآت الذين بدل الله عزوجل سيأتهم حسنات.(ك عن أبي هريرة).
10223 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وہ لوگ جن کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ اچھائیوں سے بدل دیں گے (جب یہ معاملہ دیکھیں گے) تو ضرور بالضرور تمنا کریں گے کہ اے کاش ! انھوں نے خوب برائیاں کی ہوتیں (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض)
فائدہ :۔۔۔ یعنی جب وہ لوگ دیکھیں گے کہ ان کی تھوڑی بہت جتنی بھی برائیاں تھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے ان کی جگہ اچھائیاں اور نیکیاں عطا فرمادیں تو ان نیکیوں اور اچھائیوں کو دیکھتے ہوئے وہ لوگ اس خواہش کا اظہار کریں گے کہ کاش ہماری برائیاں اس سے بھی زیادہ ہوتیں تاکہ ان کو بھی نیکیوں اور اچھائیوں سے بدل دیا جاتا۔ اور یہ آخرت کے اعتبار سے ہوگا “ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10228

10228 ليخش أحدكم أن يؤخذ عند أدنى ذنوبه في نفسه.(حل عن محمد بن النضر الحارثي) مرسلا.
10224 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے ہر ایک کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں دل میں ذرا سے گناہ پر ہی گرفت نہ ہوجائے “۔ (حلیہ ابونعیم بروایت محمد بن النضر الحارثی مرسلا)

10229

10229 ما اختلج عرق ولا عين إلا بذنب ، وما يدفع الله أكثر.(طص والضياء عن البراء).
10225 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی بھی رگ یا آنکھ جو گناہ سے پھڑکی ہو اور اللہ تعالیٰ اکثر گناہوں کو معاف نہ کردے “۔ (طبرانی صغیر، ضیاء بروایت حضرت براء (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مطلب یہ کہ اگر گناہ ہوگیا ہے تواب اس گناہ کو یاد کر کے اللہ کے خوف سے رگوں میں یا آنکھوں میں پھڑ پھڑاہٹ یا کپکپی پیدا ہوئی تو اللہ تعالیٰ اس گناہ کو معاف فرما دیتے ہیں “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10230

10230 ما أصر من استغفر وإن عاد في اليوم سبعين مرة.(د ت عن أبي بكر).
10226 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس شخص نے اپنے گناہ سے معافی مانگ لی وہ اپنے گناہ پر اصرار کرنے والا نہ ہوگا خواہ وہ اس گناہ کو دن میں ستر مرتبہ ہی کیوں نہ کرے “۔ (سنن ابی داؤد، ترمذی بروایت حضرت ابوبکر صدیق (رض))
فائدہ :۔۔۔ یہ قاعدہ ہے کہ صغیرہ گناہ بھی اصرار (باربار کرنے) سے کبیرہ گناہ بن جاتے ہیں، چنانچہ یہاں یہ بتادیا کہ اگر گناہ ہونے کے بعد سچے دل سے (دکھاوے اور رسمی طور نہیں ) توبہ کرلی جائے تو اس کو گناہ پر اصرار (باربار) کرنے والا نہیں سمجھا جائے گا چاہے وہ گناہ دن میں ستر مرتبہ ہی کیوں نہ ہوجائے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10231

10231 ما علم الله من عبد ندامة على ذنب إلا غفر له قبل أن يستغفر منه.(ك عن عائشة).
10227 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کو اپنے کسی بندے کے بارے میں اس کے گناہ پر ندامت کا علم نہیں ہوامگر یہ کہ اس کا وہ گناہ اللہ تعالیٰ اس کی معافی مانگنے سے پہلے ہی معاف کردیتے ہیں “۔ (مستدرک حاکم، مسند ابی یعلی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس طرح کا انداز گفتگو کلام میں زور پید ا کرنے کے لیے اختیار کیا جاتا ہے ورنہ ظاہر ہے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی بات کا علم پہلے نہ ہو اور بعد میں ہوجائے معاذ اللہ ثم معاذ اللہ، اللہ تعالیٰ علیم وخبیر ہیں، سب جانتے ہیں، مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ایسے بندے کا گناہ جو اپنے گناہ پر نادم اور شرمندہ ہو اس کے معافی مانگنے سے پہلے یقیناً معاف فرما دیتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی ندامت سے آگاہ ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10232

10232 ما كبيرة بكبيرة مع الاستغفار ، ولا صغيرة بصغيرة مع الاصرار.(ابن عساكر عن عائشة).
10228 ۔۔۔ فرمایا استغفار کے ساتھ کوئی کبیرہ نہیں رہتا اصرار کے ساتھ کوئی صغیرہ گناہ صغیرہ نہیں رہتا۔ (ابن عساکر عن عائشہ (رض)) یعنی کبیرہ گناہ استغفار سے کبیرہ نہیں رہتا اور صغیرہ اصرار سے کبیرہ بن جاتا ہے۔

10233

10233 ما من شئ أحب إلى الله تعالى من شاب تائب ، وما من شئ أبغض إلى الله تعالى من شيخ مقيم على معاصيه ، وما في الحسنات حسنة أحب إلى الله تعالى من حسنة تعمل في ليلة جمعة أو يوم جمعة ، وما من الذنوب ذنب أبغض إلى الله تعالى من ذنب يعمل في ليلة الجمعة أو يوم الجمعة.(أبو المظفر السمعاني في أماليه عن سلمان).
10229 ۔۔۔ فرمایا اللہ تعالیٰ کو یہ بات بہت زیادہ پسند ہے کہ نوجوان توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسند یہ بات ہے کہ بوڑھا شخص گناہ پر قائم ہو “ اللہ تعالیٰ کو جمعے کی شب یا دن میں کئے جانے والے اعمال سب سے زیادہ پسند ہیں اور شب جمعہ اور جمعہ کے دن میں کئے جانے والے گناہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسند ہیں۔ (ابو النظر السمعانی فی امالیہ عن سلمان (رض))

10234

10234 ما من عبد مؤمن إلا وله ذنب يعتاده الفينة بعد الفينة أو ذنب هو مقيم عليه لا يفارقه حتى يفارق الدنيا ، إن المؤمن خلق مفتنا توابا نسيا إذا ذكر ذكر.(طب عن ابن عباس).
10230 ۔۔۔ فرمایا کوئی مومن بندہ نہیں مگر یہ کہ اس کا کوئی گناہ جو تھوڑے وقت کے بعد وہ کرلیتا ہو یا ایسا گناہ جس پر وہ ہمیشہ قائم رہا ہو اور اسے دنیا چھوڑنے تک نہ چھوڑا ہو، بیشک مومن کو فتنے میں پڑنے والا، توبہ کرنے والا، اور بھولنے والا پیدا کیا گیا ہے کہ جب اسے نصیحت کی جائے توا سے توبہ یاد آجاتی ہے۔ (طبرانی کبیر عن ابن عباس (رض))

10235

10235 ما من مسلم يعمل ذنبا إلا أوقفه الملك ثلاث ساعات فان استغفر عن ذنبه لم يوقف عليه ، ولم يعذب يوم القيامة.(ك عن أم عصمة).
10231 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی مسلمان ایسا نہیں جو گناہ کا کام کرتا ہے مگر فرشتہ تین گھنٹے تک اس کا گناہ لکھنے سے رکا رہتا ہے لہٰذا اگر وہ اپنے گناہ سے توبہ کرلے تو وہ گناہ نہیں لکھا جاتا اور قیامت کے دن اسی گناہ کا عذاب بھی نہ ہوگا “۔ (مستدرک، حاکم بروایت حضرت ام عصمۃ (رض))

10236

10236 من أحب أن يسق الدائب المجتهد فليكف عن الذنب (حل عن عائشة).
10232 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جسے یہ بات پسند ہو کہ رات کے عبادت گزار سے مرتبہ میں آگے بڑھ جائے توا سے چاہیے کہ گناہ کرنے سے باز آجائے “۔ (ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) حلیہ ابونعیم )

10237

10237 من أذنب ذنبا وهو يضحك دخل النار وهو يبكي.(حل عن ابن عباس).
10233 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس شخص نے ہنستے ہوئے گناہ کیا وہ روتا ہوا جہنم میں داخل ہوگا “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10238

10238 لا كبيرة مع الاستغفار ولا صغيرة مع الاصرار.(فر عن ابن عباس)
10234 ۔۔۔ فرمایا کہ ” معافی مانگ لی جائے تو کبیرہ گناہ باقی نہیں رہتا اور اگر اصرار کیا جائے توصغیرہ گناہ بھی باقی نہیں رہتا “۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی اگر معافی مانگ لی جائے تو کبیرہ گناہ باقی نہیں رہتے بلکہ معاف ہوجاتے ہیں اور اگر صغیرہ گناہوں پر اصرار کیا جائے یعنی بار بار کئے جائیں تو وہ صغیرہ نہیں رہتے بلکہ کبیرہ بن جاتے ہیں “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10239

10239 إذا أسأت فأحسن.(ك هب عن ابن عمر).
10235 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم برائی کرچکے تو اب اچھائی کرو “۔ (مستدرک حاکم، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی برائی تو ہوچکی اب اس کو مٹانے کے لیے اور اس کا اثر زائل کرنے کے لیے اچھائی کرو، اچھائی سے مراد ہر وہ کام ہے جو شریعت میں کسی بھی درجے میں مطلوب ہو خواہ فرض ہو، واجب ہو ، سنت ہو یا مستحب، یا کوئی ایسا کام جسے اخلاق اور معاشرے میں اچھا فعل سمجھا جاتا ہو، اس لیے کہ حدیث میں آتا ہے کہ ماراہ المسلمون حسناًفھو حسن یعنی جسے مسلمان اچھا سمجھیں تو وہ بھی اچھا کام ہے واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10240

10240 إن الله تعالى كتب الحسنات والسيئات ثم بين ذلك ، فمن هم بحسنة فلم يعملها كتبها الله عنده حسنة كاملة ، فان هم بها فعملها كتبها الله عنده عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف ، إلى أضعاف كثيرة ،وإن هم بسيئة فلم يعملها كتبها الله عنده حسنة كاملة ، فان هم بها فعملها كتبها الله عنده سيئة واحدة لا يهلك على الله هالك. (ق عن ابن عباس).
10236 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے نیکیاں بھی لکھیں اور برائیاں بھی اور ان سب کو بیان کردیا، چنانچہ جو کوئی کسی نیکی کا ارادہ کرتا ہے خواہ اس نے نیکی بھی کی نہ ہو لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ اس کو مکمل نیکی لکھ دیتے ہیں، اور اگر وہ نیکی کر بھی لے تو اللہ تعالیٰ اپنے پاس دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھا کر لکھتے ہیں بلکہ اس سے بھی کئی گنا زیادہ لکھتے ہیں۔ اور اگر بندہ نے کسی برائی کا ارادہ کیا ہو اور ابھی ارادے پر عمل نہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک مکمل نیکی لکھتے ہیں اور اگر بندہ برائی کا ارادہ کرے اور برائی بھی کرے تو اللہ تعالیٰ اپنے پاس ایک ہی برائی لکھتے ہیں “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10241

10241 قال الله تعالى : إذا هم عبدي بحسنة ولم يعملها كتبتها له حسنة ، فان عملها كتبتها له عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف ، وإذا هم بسيئة ولم يعملها لم أكتبها عليه ، فان عملها كتبتها سيئة واحدة.(ق ت عن أبي هريرة).
10237 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب میرا بندہ کسی نیکی کا ارادہ کرتا ہے اور اسی نے وہ نیکی ابھی کی نہیں ہوتی تو (پھر بھی) میں اس کی ایک مکمل نیکی لکھتا ہوں، اور اگر (ارادے کے ساتھ ساتھ) وہ نیکی کر بھی لے تو میں اس کی نیکی دس گنا سے سات گنا تک بڑھا کر لکھتا ہوں، اور جب کسی برائی کا ارادہ کرتا ہے اور اس نے وہ برائی کی نہیں ہوتی تو میں وہ برائی لکھتا نہیں ہوں اور اگر وہ برائی کر بھی لے تو ایک برائی لکھتا ہوں “۔ (متفق علیہ، ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10242

10242 من أخطأ خطيئة أو أذنب ذنبا ثم ندم فهو كفارته.(طب هب عن ابن مسعود).
10238 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کوئی خطا کی یا کوئی گناہ کیا اور اس پر نادم اور شرمندہ ہو تو وہی اس کا کفارہ ہے “۔ (طبرانی، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10243

10243 من أذنب ذنبا فعلم أن له ربا إن شاء أن يغفر له غفر له ، وإن شاء أن يعذبه عذبه ، كان حقا على الله أن يغفر له.(ك حل عن أنس).
10239 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کوئی گناہ کیا اور اس کو معلوم ہے کہ اس کا ایک رب ہے اگر اس کو بخشنا چاہے تو بخش دے گا اگر عذاب دینا چاہے تو عذاب دے گا تو اللہ تعالیٰ نے طے کرلیا ہے کہ اس کو معاف کردیں گے “۔

10244

10244 كل شئ يتكلم به ابن آدم فانه مكتوب عليه ، فإذا أخطأ الخطيئة ثم أحب أن يتوب إلى الله عزوجل فليأت بقعة مرتفعة وليمد يديه إلى الله عزوجل : ثم يقول : اللهم إني أتوب اليك منها لا أرجع إليها أبدا ، فانه يغفر له ما لم يرجع في عمله ذلك.(طب ك عن أبي الدرداء).
10240 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہر وہ بات جو آدم (علیہ السلام) کا بیٹا کرتا ہے تو وہ اس کے نامہ اعمال میں لکھ دی جاتی ہے، پھر اگر وہ کوئی خطا کرتا ہے اور اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ کرلے اور اس کے لیے وہ کسی اونچی جگہ آئے اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنے کے لیے ہاتھ اٹھائے پھر یوں کہے :
” اللھم انی اتوب الیک منھالا ارجع الیھا ابدا “
ترجمہ :۔۔۔ اے اللہ، میں (توبہ کرتے ہوئے) آپ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اس گناہ کے بجائے، اس کی طرف کبھی لوٹ کر نہ جاؤں گا تو اس کا گناہ معاف کردیا جاتا ہے جب تک دوبارہ یہ کام نہ کرے “۔ (طبرانی، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو الدرداء (رض))

10245

10245 من أذنب ذنبا فعلم أن اله قد اطلع عليه غفر له ، وإن لم يستغفر.(طص عن ابن مسعود).
10241 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے کوئی گناہ کیا اور اسے یہ معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہ کو جانتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ کو معاف کردیتے ہیں اگرچہ اس نے ابھی معافی نہ مانگی ہو “۔ (طبرانی صغیر بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10246

10246 يا أيها الناس توبوا إلى ربكم فو الله إني لاتوب إلى ربي في اليوم مائة مرة (ش طب عن الاغر).
10242 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے لوگو ! اللہ تعالیٰ کے حضور گناہوں سے توبہ کرو، خدا کی قسم میں بھی بارگاہ رب العزت میں دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں “۔ (طبرانی، ابن ابی شیبہ بروایت اغر)

10247

10247 يا حبيب كلما أذنبت فتب ، قال : يا رسول الله إذن تكثر ذنوبي قال : عفو الله أكثر من ذنوبك ، يا حبيب بن الحارث.(الحكيم والباوردي عن عائشة).
10243 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے حبیب ! جب کبھی گناہ ہوجائے تو توبہ کرلیا کرو، عرض کیا، یا رسول اللہ ! اس طرح تو میرے گناہ بہت زیادہ ہوجائیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی معافی تیرے گناہوں سے زیادہ ہے اے حبیب بن الحارث “۔ (الحکم، والباوردی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

10248

10248 إذا أحدثت ذنبا فاحدث عنده توبة ، إن سرا فسر ، وإن علانية فعلانية.(الديلمي عن أنس).
10244 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم سے کوئی گناہ ہوجائے تو فوراًتوبہ کرلو، اگر گناہ چھپ کر ہوا ہے تو توبہ بھی چھپ کر کرو، اگر گناہ اعلانیہ ہوا ہے تو توبہ بھی اعلانیہ کرو “۔ (دیلمی بروایت حضرت انس (رض))

10249

10149 التائب من الذنب كمن لا ذنب له.(الحكيم عن أبي سعيد) (ه ق طب عن ابن مسعود) (ق عن ابن عباس) (ق عن أبي عقبة الخولاني).
10245 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اس نے کبھی گناہ کیا ہی نہ ہو “۔ (الحکم بروایت حضرت ابو سعید (رض) ، ابن ماجہ، متفق علیہ، طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض) متفق علیہ بروایت حضرت ابن عباس (رض) اور حضرت ابی عقبہ الخولانی (رض))

10250

10250 إن الله تعالى يعرض على عبده في كل يوم نصيحة ، فان هو قبلها سعد ، وإن تركها شقي ، فان الله باسط يده بالليل لمسئ النهار ليتوب ، فان تاب ، تاب الله عليه ، وباسط يده بالنهعار لمسئ الليل ليتوب فان تاب ، تاب الله عليه ، وإن الحق لثقيل لثقله يوم القيامة ، وإن الباطل لخفيف لخفته يوم القيامة ، وإن الجنة محظور عليها بالمكاره ، وإن النار محظور عليها بالشهوات. (كر وابن شاهين عن ابن جريج عن ابن شهاب) مرسلا (طس عن ابن جريج عن عطاء عن جابر).
10246 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ ہر روز اپنے بندے پر نصیحت کی ایک بات پیش کرتے ہیں اگر وہ قبول کرلے تو نیک بخت ہوجاتا ہے اور اگر ترک کردے تو بدبخت ہوتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں جس سے گناہ ہوا ہے وہ توبہ کرلے، سو اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتے ہیں، اور بیشک حق بہت وزنی ہوتا ہے کیونکہ قیامت کے دن بھی حق بھاری ہوتا ہے اور باطل ہلکا ہوتا ہے۔ اور جنت ناپسندیدہ چیزوں سے گھری ہوئی ہے اور دوزخ پسندیدہ چیزوں سے۔ (ابن شاھین عن ابن جریج عن ابن شھاب مرسلاً ، عن ابن جریح عن عطاء عن جابر (رض))
فائدہ :۔۔۔ باقی باتیں تو حدیث کی واضح ہیں البتہ جنت کا ناپسندیدہ چیزوں سے گھرے ہوئے ہونے سے مراد وہ چیزیں ہیں جو نفس کو بری لگتی ہیں اور شاق گزرتی ہیں جیسے فرائض، واجبات مستحبات یعنی جسے فجر کی نماز جو نفس کو شاق گزرتی ہے، بدنظری سے پرہیز وغیرہ وغیرہ ۔ اور دوزخ کا پسندیدہ چیزوں میں گھرے ہونے سے بھی یہی مراد ہے یعنی دوزخ ان چیزوں سے گھری ہوئی ہے جو نفس کو بہت مرغوب ہوتی ہیں، مثلاً نماز نہ پڑھنا، لہو ولعب میں مشغول رہنا، بدنظری، ٹی وی ، سنیما بین، جھوٹ، غیبت، رشوت، چوربازاری وغیرہ وغیرہ “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10251

10251 إن الله تعالى يبسط يده باليل ليتوب مسئ النهار ، ويبسط يده بالنهار ليتوب مسئ الليل ، حتى تطلع الشمس من مغربها.(ش م ن وأبو الشيخ في العظمة ق في الاسماء عن أبي موسى).
10247 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں جس سے گناہ ہوا ہے وہ توبہ کرلے اور دن کے وقت اپنا پھیلاتے ہیں تاکہ رات کے وقت جس سے گناہ ہوا ہے وہ توبہ کرلے، یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے “۔ (ابن ابی شیبہ، مسلم، نسائی وابوالشیخ فی العظمۃ، متفق علیہ فی الاسماء بروایت حضرت ابوموسیٰ (رض))

10252

10252 يد الله بسطان لمسئ الليل ليتوب بالنهار ومسئ النهار ليتوب بالليل ، حتى تطلع الشمس من مغربها.(هناد وأبو الشيخ في العظمة عن أبي موسى).
10248 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کے ہاتھ پھیلے ہوئے ہیں، تاکہ جس سے رات کو گناہ ہوا ہے وہ دن کو توبہ کرلے اور جس سے دن میں ہوا ہے وہ رات کو توبہ کرلے، یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے “۔ (ھناد وابوالشیخ فی العظمۃ بروایت حضرت ابو موسیٰ (رض))

10253

10253 باب التوبة مفتوح لا يغلق حتى تطلع الشمس من مغربها (قط في الافراد عن صفوان بن عسال).
10249 ۔۔۔ فرمایا کہ ” توبہ کا دروازہ کھلا ہے، بند نہ ہوگا یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے “۔ (دارقطنی فی الافراد بروایت حضرت صفوان بن عسال (رض))

10254

10254 إن بالمغرب بابا للتوبة مفتوحا مسيرة سبعين سنة ، لا يغلق حتى تطلع الشمس من مغربها.(عد وابن عساكر عن الفرزدق عن أبي هريرة) (عبد الرزاق طب عن صفوان بن عسال).
10250 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مغرب میں ایک دروازہ ہے توبہ کے لیے جو کھلا ہوا ہے، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے، یہ دروازہ بند نہ ہوگا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے “۔ (کامل ابن عدی عساکر بن الفرزدق بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) اور عبدالرزاق اور طبرانی بروایت حضرت صفوان بن عسال (رض))

10255

10255 إن من قبل المغرب بابا فتح الله للتوبة مسيرة أربعين سنة يوم خلق الله السموات والارض ، فلا يغلقه حتى تطلع الشمس منه.(حب عن صفوان بن عسال).
10251 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک مغرب میں ایک دروازہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے توبہ کے لیے کھولا ہے، جس کی چوڑائی چالیس سال کی مسافت کے برابر ہے اور یہ اس وقت سے کھلا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا لہٰذا رب اس کو بند بھی نہ کرے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے “۔ (ابن حبان بروایت حضرت صفوان بن عسال (رض))

10256

10256 الفقراء أصدقاء الله ، والمرضى أحباء الله ، فمن مات على التوبة فله الجنة فتوبوا ولا تيأسوا فان باب التوبة مفتوح من قبل المغرب لا يسند حتى تطلع الشمس منه ، الحديث.(جعفر في كتاب العروس والديلمي عن علي).
10252 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس دن تک قبول کرتے ہیں جب تک اس کی موت نہ آجائے “۔ (مسند احمدعن رجل)

10257

10257 إن الله تعالى يقبل توبة العبد قبل أن يموت بيوم.(حم عن رجل).
10253 ۔۔۔ فرمایا کہ ” فقراء اللہ کے دوست ہیں، اور مریض اللہ کے محبوب لوگ ہیں، سو جو توبہ کرکے مراتو وہ جنتی ہے، لہٰذا توبہ کرو اور مایوس مت ہو کیونکہ توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے مغرب کی جانب یہ بند نہ ہوگا جب تک مغرب سے سورج طلوع نہ ہوجائے “۔ (جعفر فی کتاب العروس والدیلمی بروایت حضرت علی (رض))

10258

10258 والذي نفسي بيده ما من أحد يتوب قبل موته إلا قبل الله توبته.(البغوي عن رجل من الصحابة).
10254 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، کوئی بھی شخص جو اپنی موت سے پہلے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتے ہیں “۔ (بغوی عن رجل من الصحابہ (رض))

10259

10259 إن الله تعالى هو يقبل توبة العبد قبل أن يموت بنصف يوم.(حم عن رجل).
10255 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کی موت سے آدھے دن پہلے تک قبول فرماتے ہیں “۔ (مسند احمد عن رجل (رض))

10260

10260 إن الله تعالى يقبل توبة العبد قبل أن يموت بضحوة.(حم عن رجل).
اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ قبول فرماتے ہیں اگرچہ دوپہر کے وقت مرنے سے پہلے ہی توبہ کی ہو۔ مسند احمد عن رجل

10261

10261 ما من إنسان يتوب إلى الله تعالى قبل أن يموت بنصف يوم إلا قبل الله توبته.(البغوي عن رجل من الصحابة).
10257 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی انسان ایسا نہیں جو اپنی موت سے آدھا دن پہلے تک توبہ کرلے اور اللہ تعالیٰ قبول نہ کریں “۔ (بغوی عن رجل من الصحابہ (رض))

10262

10262 ما من إنسان يتوب إلى الله عزوجل قبل أن يموت بضحوة إلا قبل الله عزوجل توبته.(البغوي عن رجل).
10258 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی انسان ایسا نہیں جو اپنی موت سے پہلے چاشت کے وقت تک توبہ کرلے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں “۔ (بغوی عن رجل (رض))

10263

10263 إن الله تعالى يقبل توبة العبد ما لم يغفرغر بنفسه.(حم عن رجل).
10259 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتے ہیں جب تک اس پر نزع کی کیفیت نہ شروع ہوجائے “۔ (مسند احمد عن رجل)

10264

10264 ما من إنسان يتوب إلى الله عزوجل قبل أن يغرغر بنفسه في سوقه إلا قبل الله توبته.(البغوي عن رجل).
10260 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی انسان ایسا نہیں جو اپنی زندگی گزارتے ہوئے نزع کی حالت طاری ہونے سے پہلے توبہ کرلے اور اللہ تعالیٰ قبول نہ کریں “۔ (بغوی عن رجل)

10265

10265 ما من عبد تاب قبل أن يموت بسنة تاب الله عليه ، إن سنة لكثير ، من تاب قبل أن يموت بشهر تاب الله عليه ، إن الشهر لكثير ، من تاب قبل أن يموت بجمعة ، تاب الله عليه ، إن جمعة لكثير ، من تاب قبل أن يموت بيوم ، تاب الله عليه ، إن يوما لكثير ، من تاب قبل أن يغرغر تاب الله عليه.(الخطيب عن عبادة بن الصامت).
10261 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتے ہیں، اور بیشک سال تو بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر کسی نے اپنی موت سے ایک مہینے پہلے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ قبول فرمالیتے ہیں، اور بیشک مہینہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر کسی نے اپنی موت سے ایک جمعۃ پہلے بھی توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتے ہیں اور بیشک سال تو بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر کسی نے اپنی موت سے ایک مہینے پہلے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ قبول فرمالیتے ہیں، اور بیشک مہینہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر کسی نے اپنی موت سے ایک جمعۃ پہلے بھی توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتے ہیں اور بیشک جمعۃ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے اگر کوئی اپنی موت سے صرف ایک دن پہلے بھی توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول کرلیتے ہیں اور بیشک ایک دن بھی بہت ہوتا ہے اگر کوئی نزع کی حالت طاری ہونے سے پہلے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول کرلیتے ہیں “۔ (خطیب بروایت حضرت عبادۃ بن الصامت (رض))

10266

10266 من تاب قبل موته بعام تيب عليه حتى قال بشهر ، حتى قال بجمعة ، حتى قال بفواق (ابن جرير ك هب والخطيب في المتفق والمفترق عن ابن عمر).
10262 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کوئی شخص اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کرلے تو اس کی توبہ قبول کرلی جاتی ہے، حتی کہ ایک مہینہ، پھر جمعۃ اور ایک ہچکی تک کا ذکر فرمایا “۔ (ابن جریر، مستدرک حاکم، بیھقی فی شعب الایمان ، خطیب فی المتفق والمفترق بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10267

10267 ما من عبد مؤمن يتوب إلى الله عزوجل قبل الموت بشهر إلا قبل الله منه وأدنى من ذلك قبل موته بيوم أو ساعة يعلم الله منه التوبة والاخلاص إلا قبل الله منه.(طب عن ابن عمر).
10263 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی ایسا مومن بندہ نہیں جو اپنی موت سے ایک مہینہ پہلے توبہ کرلے اور اللہ تعالیٰ قبول نہ فرمائیں اور اس سے بھی کم، اس کی موت سے ایک دن پہلے یا ایک گھنٹہ پہلے، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ اور اخلاص کو جانتے ہیں اور توبہ قبول فرمالیتے ہیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10268

10268 إن الله عز وجل ليقبل التوبة من عبده ما دام الروح في جسده ولم يبق من أجله إلا عشير فواق ، قيل لابي هريرة : ما عشير فواق ؟ قال : طرف لمحة.(الديلمي عن أبي هريرة).
10264 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی توبہ قبول کرتے ہیں جب تک اس بندے کی روح اس کے جسم میں موجود ہو اور اس کی زندگی میں صرف دس چھوٹی چھوٹی ہچکیاں ہی باقی ہوں “۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے پوچھا گیا کہ یہ دس چھوٹی ہچکیاں کیا ہیں ؟ تو آپ (رض) سے نے فرمایا یعنی جیسے پلک جھپکنا “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10269

10269 إن إبليس لما رأى آدم أجوف قال : وعزتك لا أخرج من جوفه ما دام فيه الروح ، فقال الله تعالى : وعزتي لا أحول بينه وبين التوبة ما دام الروح فيه.(ابن جرير عن الحسن) بلاغا.
10265 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب شیطان نے دیکھا کہ انسان کھوکھلا ہے تو کہنے لگا کہ (یا اللہ ! ) آپ کی عزت کی قسم جب تک اس کے جسم میں روح ہے میں اس کے اندر سے نہیں نکلوں گا، تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے میری عزت کی قسم جب تک اس کے جسم میں روح ہے میں اس کے اور اس کی توبہ کے درمیان رکاوٹ نہ بنوں گا “۔ (ابن جریر عن الحسن بلاغاً )

10270

10270 أيفرح أحدكم براحلته إذا ضلت منه ثم وجدها ؟ والذي نفس محمد بيده لله أشد فرحا بتوبة عبده إذا تاب من أحدكم براحلته إذا وجدها.(حم عن أبي هريرة).
10266 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کیا تم میں سے وہ شخص خوش نہ ہوگا جس کی سواری گم ہوگئی ہو اور پھر وہ اس کو پالے ؟ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں جیسے اپنی گمشدہ سواری مل جائے “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10271

10271 لله أشد فرحا بتوبة أحدكم من أحدكم بضالته إذا وجدها.(ت حسن صحيح غريب ه عن أبي هريرة).
10267 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تم میں سے ایسے شخص سے کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں جس کی کوئی چیز گم ہوگئی ہو اور پھر وہ اسے مل جائے “۔ (ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10272

10272 للرب أفرح بتوبة أحدكم من رجل كان في فلاة من الارض مع راحلته ، عليها زاده وماؤه ، فتوسد راحلته ، فنام فغلبته عيناه ، ثم قام وقد ذهبت الراحلة فصعد شرفا ، فنظر فلم ير شيئا ، ثم هبط فلم ير شيئا ، فقال : لاعودن على المكان الذي كنت فيه حتى أموت ، فقام فنام فغلبته عيناه ، ثم استنبه فإذا الراحلة قائمة على رأسه ، فالرب بتوبة أحدكم أشد فرحا من صاحب الراحلة بها حين وجدها. (ابن زنجويه عن النعمان بن بشير).
10268 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً رب زیادہ خوش ہوتا ہے تم میں سے کسی کی توبہ سے اس شخص کی نسبت جو اپنی سواری کے ساتھ جنگل میں بیابان میں تھا، اس سواری پر اس کا سازوسامان اور کھانا پینا بھی تھا، وہ کچھ دیر کے لیے اپنی سواری سے الگ تکیہ لگاکر لیٹا اس پر نیند غالب آگئی اور وہ سوگیا، پھر وہ اٹھا اور اس کی سواری کہیں جا چکی تھی، وہ ایک ٹیلے پر چڑھا اور تلاش کیا لیکن اس کو کچھ دکھائی نہ دیا، پھر وہ اترا، لیکن اسے پھر بھی کچھ دکھائی نہ دیا، تو کہنے لگا مجھے اسی جگہ جانا چاہیے جہاں میں لیٹا تاکہ میں مرجاؤں چنانچہ وہ وہاں لیٹ گیا اور لہٰذا اس پر نیند غالب آگئی، پھر وہ چونک کر اٹھا تو دیکھا کہ سواری سامنے کھڑی ہے، (تو اس کو جتنی خوشی ہوگی) تو تمہارا رب اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص کی نسبت کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جسے اپنی گم شدہ سواری مل گئی ہو “۔ (ابن زنجویہ عن النعمان بن بشیر (رض))

10273

10273 لله أفرح بتوبة التائب من الظمآن الواد ، ومن العقيم الوالد ، ومن الضال الواجد ، فمن تاب إلى الله توبة نصوحا أنسى الله حافظيه وجوارحه وبقاع الارض كلها خطاياه وذنوبه.(أبو العباس أحمد ابن إبراهيم تركان الهمذاني في كتاب التائبين عن الذنوب من طريق بقية عن عبد العزيز الوصابي عن أبي الجون مرسلا).
10269 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں جو شدید پیاسا ہو اور پانی کے گھاٹ پر آپہنچے، جو بانجھ ہو اور باپ بن جائے، جس کی کوئی چیز گم ہوچکی ہو اور اس کو مل جائے لہٰذا جو شخص سچے دل سے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ اس کے دائیں بائیں والے فرشتوں کو، اس کے اعضاء وجوارح کو اور زمین کے ان حصوں کو بھلا دیتے ہیں جہاں اس نے یہ گناہ کئے “۔ (ابوالعباس احمد بن ابراھیم ترکان الھمدانی فی کتاب التائبین عن الدنوب بروایت بقیہ عن عبد العزیز الوصابی عن ابی الجون)

10274

10274 ما سافر رجل في أرض تنوفة فقال تحت شجرة ومعه راحلته ، عليها زاده وطعامه ، فاستيقظ وقد أفلت راحلته ، فعلا شرفا فلم ير شيئا ، ثم علا شرفا فلم ير شيئا ، فالتفت فإذا هو بها تجر خطامها ، فما هو أشد فرحا من الله بتوبة عبده إذا تاب إليه.(ك عن النعمان بن بشير) (ك عن البراء).
10270 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص بےآب وگیاہ زمین میں سفر کررہا تھا اور درخت کے نیچے آرام کرنے لگا اس کے ساتھ اس کی سواری بھی تھی جس پر اس کا کھانا اور پانی بھی تھا، جب وہ جاگا تو اس کی سواری گم ہوچکی تھی، لہٰذا وہ بندہ ٹیلے پر چڑھا لیکن اسے کچھ دکھائی نہ دیا، پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھا (لیکن) وہاں بھی کچھ دکھائی نہ دیا، پھر واپس پہلے والی جگہ کی طرف متوجہ ہوا تو کیا دیکھتا ہے کہ اس کی سواری اپنی لگام گھسیٹتے ہوئے چلی آرہی ہے (تو جتنا وہ شخص اپنی سواری ملنے پر خوش ہو) لیکن اتنا خوش نہ ہوگا جتنا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتے ہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت نعمان بن بشیر (رض) اور حضرت براء (رض))

10275

10275 أيعجب الرب من عبده إذا قال : رب اغفر لي ، ويقول : علم عبدي أنه لا يغفر الذنوب غيري.(حم عن رجل).
10271 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اپنے بندے سے جب وہ یہ کہتا ہے ” اے میرے رب مجھے معاف کردے “ اور اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کے گناہ میرے علاوہ اور کوئی نہیں معاف کرسکتا “۔ (مسند احمد عن رجل)

10276

10276 مر رجل ممن كان قبلكم بجمجمة فنظر إليها فحدث نفسه بشئ ، فقال : اللهم أنت أنت ، وأنا أنا ، أنت العواد بالمغفرة ، وأنا العواد بالذنوب فاغفر لي ، وخر على جبته ساجدا ، فنودي ارفع رأسك فانك أنت العواد بالذنوب ، وأنا العواد بالمغفرة ، قد غفرت لك فرفع رأسه ، وغفر الله له.(ابن قيل والديلمي والخطيب ص وابن عساكر عن جابر).
10272 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم سے پہلی امتوں میں سے ایک شخص کہیں سے گزرا جہاں ایک کھوپڑی پڑی ہوئی تھی، اس نے کھوپڑی کو دیکھا تو اس کے دل میں کوئی بات پیدا ہوئی اور کہا اے اللہ آپ تو آپ ہی ہیں اور میں میں، آپ باربار مغفرت کرنے والے ہیں اور میں بار بار گناہ کرنے والا ہوں سو مجھے معاف فرما دیجئے، اور اپنی پیشانی کے بل سجدے میں گرپڑا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا باربار معاف کرنے والا ہوں، بیشک میں نے تجھے معاف کردیا، تو اس نے اپنا سر اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے معاف فرمادیا “۔ (بن قبیل والدیلمی، والخطیب، سنن سعید بن منصور اور ابن عساکر بروایت حضرت جابر (رض))

10277

10277 ما من عبد يذنب ذنبا فيتوضأ ثم يصلي ركعتين أو أربعا مفروضة أو غير مفروضة ثم يستغفر الله إلا غفر الله له.(طس عن أبي الدرداء).
10273 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی بندہ ایسا نہیں جو گناہ کرے پھر وضو کرے پھر دو یا چار رکعتیں پڑھے خواہ کسی فرض کی ہوں یا نفل وغیرہ پھر اللہ سے معافی مانگے اور اللہ تعالیٰ اس کو معاف نہ کرے “۔ (طبرانی اوسط بروایت حضرت ابو الدرداء (رض))

10278

10278 ما من عبد يذنب ذنبا فيتوضأ فيحسن الوضوء ، ثم يقوم فيصلي ركعتين ، ثم يستغفر الله لذلك الذنب إلا غفر له.(ط ش حم والحميدي والعدني وعبد بن حميد وابن منيع د ت حسن ن ه والبزار ع حب قط في الافراد وابن السني في عمل يوم وليلة ص عن علي عن أبي بكر).
10274 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی بندہ ایسا نہیں جو گناہ کرے اور پھر خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑا ہو اور دو رکعت نماز ادا کرے اور اللہ تعالیٰ سے اس گناہ کی معافی مانگے اور اللہ تعالیٰ معاف نہ کرے “۔ (طبرانی، ابن ابی شیبہ، مسند احمد، حمیدی، عدنی، عبدبن حمید، ابن منیع، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، بزار، مسند ابی یعلی ابن حبان، دار قطنی فی افراد وابن السنی فی عمل الیوم واللیلہ سنن سعید بن منصور بروایت حضرت علی اور حضرت ابوبکر صدیق (رض))

10279

10279 ليس كبيرة بكبيرة مع الاستغفار ، ولا صغيرة بصغيرة مع الاصرار.(أبو الشيخ عن ابن عباس).
10275 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کبیرہ گناہ کبیرہ گناہ نہیں ہے اگر معافی مانگ لی جائے اور صغیرہ گناہ صغیرہ نہیں ہے اگر بار بار کیا جائے “۔ (ابوالشیخ بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10280

10280 ما من صوت أحب إلى الله من صوت عبد لهفان ، عبد أصاب ذنبا فكلما ذكر ذنبه امتلا قلبه فرقا من الله فقال : يا رباه.(الحكيم حل والديلمي عن أنس).
10276 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کو کوئی آواز اپنے ایسے بندے کی آواز سے زیادہ پسندیدہ نہیں ہے جو بہت زیادہ افسوس کرتا ہو، وہ بندہ جس سے کوئی گناہ ہوگیا، جب کبھی اس کو اپنا گناہ یاد آتا ہے تو اس کا دل اللہ کے خوف سے بھر جاتا ہے اور وہ کہہ اٹھتا ہے اے میرے اللہ ! “(الحکیم، حلیہ ابی نعیم اور دیلمی بروایت حضرت انس (رض))

10281

10281 ما أنذ عبد ذنبا فندم إلا كتب الله له مغفرته قبل أن يستغفر.(أبو الشيخ عن عائشة).
10277 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی ایسا بندہ نہیں جو گناہ کر کے شرمندہ ہوا ہو اور اللہ تعالیٰ نے اس کو معافی مانگنے سے پہلے معاف نہ کیا ہو “۔ (ابو الشیخ بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

10282

10282 من ساءته خطيئته غفر له ، وإن لم يستغفر.(الديلمي عن ابن مسعود).
10278 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جسے اپنی کوئی خطا بری لگی ہو تو اس کو معاف کردیا جاتا ہے خواہ ابھی اس نے معافی بھی نہ مانگی ہو “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10283

10283 التوبة النصوح الندم على الذنب حين يفرط منك ، وتستغفر الله بندامتك عند الحافر ثم لا تعود اله أبدا.(ابن أبي حاتم وابن مردويه هب وضعفه عن أبي بن كعب) (الديلمي عن ابن عمر).
10279 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خالص توبہ، گناہ پر ندامت کو کہتے ہیں جب وہ (گناہ) تیری طرف سے زیادہ ہو اور تو اپنی شرمندگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے توبہ پر قائم رہے اور پھر کبھی اس کی طرف نہ جائے “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن عمر (رض)

10284

10284 من لا يستغفر الله لا يغفر الله له ، ومن لا يتوب لا يتوب الله عليه ، ومن لا يرحم لا يرحمه الله عز وحل.(أبو الشيخ عن جرير).
10280 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو اللہ تعالیٰ سے معافی نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ بھی اسے معاف نہیں کرتے، اور جو توبہ نہیں کرتا اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ قبول نہیں کرتے اور جو رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحم نہیں فرماتے “ (ابو الشیخ بروایت حضرت جریر (رض)

10285

10285 إن الله تعالى يقول : يا عبدي ما عبدتني ورجوتني فاني غافر لك على ما كان فيك ، ويا عبدي إن لقيتني بقراب الارض خطيئة لم نشرك بي لقيتك بقرابها مغفرة. (حم عن أبي ذر).
10281 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، اے میرے بندے ! جب تک تو میری عبادت کرتا رہے گا اور جب تک میری طرف رجوع کرتا رہے گا تو میرے تیرے سارے گناہ معاف کرتا رہوں گا اور اے میرے بندے ! اگر تو مجھ سے اس حال میں ملے کہ پوری زمین تیرے گناہوں سے بھری پڑی ہو مگر تو نے شرک نہ کیا ہو تو میں تجھ سے اس حال میں ملوں گا کہ پوری زمین میری مغفرت سے بھری ہوگی “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابو ذر (رض))

10286

10286 لو أخطأ أحدكم حتى تملا خطيئته ما بين السماء والارض ثم تاب تاب الله عليه.(ابن زنجويه عن الحسن) بلاغا.
10282 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم میں سے کوئی شخص اتنی خطائیں کرے کہ اس کی خطائیں زمین اور آسمان کا درمیانی فاصلہ بھردیں پھر توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں “۔ (ابن زنجویہ عن الحسن مرسلاً )

10287

10287 متكوب حول العرش قبل أن يخلق الدنيا باربعة آلاف عام ، وإني لغفار لمن تاب وآمن وعمل صالحا ثم اهتدى.(الديلمي عن علي).
10283 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دنیا بنائے جانے سے چار ہزار سال پہلے سے عرش کے اردگرد یہ لکھا ہوا ہے کہ ” بیشک میں بہت ہی زیادہ معاف کرنے والاہوں اس کو جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے اور ہدایت پر آجائے “۔ (دیلمی بروایت حضرت علی (رض))

10288

10288 إذا أذنب العبد نكتت في قلبه نكتة سوداء ، فإذا تاب صقل منها ، فان عاد زادت حتى تعظم في قلبه.(ق ن ه ك عن أبي هريرة).
10284 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے، سو جب وہ توبہ کرتا ہے تو وہ سیاہ نکتہ اس کے دل سے صاف کردیا جاتا ہے اور اگر دوبارہ گناہ کرے تو بڑھ جاتا ہے اور پورے دل پر پھیل جاتا ہے “۔ (متفق علیہ، نسائی، ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

10289

10289 الطابع معلق بالعرش ، فإذا انتهكت الحرمة واجترئ على الخطايا وعمل بالمعاصي بعث الله الطابع فيطبع على القلب فلا يعقل بعد ذلك.(الديلمي عن ابن عمر).
10285 ۔۔۔ فرمایا کہ مہریں عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہیں سو جب کبھی حرمت کا ارتکاب کیا جاتا ہے اور خطاؤں پر جرات کی جاتی ہے اور نافرمانی کے کام کئے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ مہر کو بھیجتے ہیں جو دل پر لگ جاتی ہے پھر اس کے بعد عقل کی کوئی بات سمجھائی نہیں دیتی “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10290

10290 إذا قال العبد استغفر الله وأتوب إليه فقالها ، ثم عاد ، ثم قالها ، ثم عاد ، كتبه الله في الرابعة من الكذابين.(الديلمي عن أبي هريرة).
10286 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب کوئی بندہ ” استغفر اللہ واتوب الیہ “ کہتا ہے اور کہتا ہے، پھر گناہ کرتا ہے، پھر یہی کہتا ہے پھر گناہ کرتا ہے تو چوتھی مرتبہ میں اللہ تعالیٰ اس کو جھوٹوں میں لکھ دیتے ہیں “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10291

10291 إياك والتسويف بالتوبة وإياك والغرة بحلم الله عنك.(الديلمي عن ابن عباس).
10287 ۔۔۔ فرمایا کہ ” توبہ کے بارے میں وسوسوں سے بچو، اور اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حلم کو غصے میں بدلنے سے بچو “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10292

10292 الملك الذي على اليمين أمير على الملك الذي على الشمال ، فإذا عمل حسنة قال لصاحب الشمال : اكتبها ، فإذا عمل سيئت ، قال : دعها لا تكتبها سبع ساعات لعله يستغفر.(هناد عن أبي أمامة).
10288 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دائیں طرف والا فرشتہ بائیں طرف والے فرشتے کا امیر ہے، چنانچہ بندہ جب کوئی نیکی کرتا ہے تو دائیں طرف والا بائیں طرف والے سے کہتا ہے کہ لکھ لو، اور جب بندہ کوئی برائی کرتا ہے تو دائین طرف والا بائیں طرف والے کو کہتا ہے کہ رک جاؤ، سات گھنٹے تک شاید کہ وہ توبہ کرلے “۔ (ھنادبروایت حضرت ابو امامۃ (رض))

10293

10293 حقيق بالمرء أن يكون له مجالس يخلو فيها فيذكر ذنوبه فيستغفر الله منها.(هب عن مسروق) مرسلا.
10289 ۔۔۔ فرمایا کہ ” آدمی کے لائق یہ ہے کہ کبھی کبھی بالکل تن تنہا اکیلا بھی بیٹھا کرے اور اپنے گناہوں کو یاد کر کے اللہ تعالیٰ سے معاف مانگا کرے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان عن مسروق مرسلا)

10294

10294 لا تنظروا في صغر الذنوب ، ولكن انظروا على من اجترأتم.(حل عن عمرو بن العاص)
10290 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یہ مت دیکھو کہ تمہارا گناہ چھوٹا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ تم جرات کتنی بڑی کررہے ہو “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت عمروبن العاص (رض))

10295

10295 يا عائشة إياك ومحقرات الذنوب ، فان لها من الله طالبا.(حم والحكيم ه ع عن عوف بن الحارث الخزاعي ابن أخي عائشة لامها).
10291 ۔۔۔ فرمایا کہ اے عائشہ ! چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بچتی رہنا، کیونکہ ان چھوٹے گناہوں کی بھی اللہ کی طرف سے باز پرس ہوسکتی ہے “۔ (مسند احمد حکیم، ابن ماجہ، مسند ابی یعلی بروایت حضرت عوف بن الحارث الخزاعی ام المؤمین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے بھتیجے) ۔

10296

10296 يقول الله عزوجل : من أعظم مني جودا ؟ أكلاهم في مضاجعهم كأنهم لم يعصوني ، ومن كرمي أن أقبل توبة التائب حتى كأنه لم يزل تائبا ، من ذا الذي يقرع بابي فلم أفتح له ؟ من ذا الذي سألني فلم أعطه ؟ أبخيل أنا فيبخلني عبدي ؟ (الديلمي عن أبي هدبة عن أنس).
10292 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مجھ سے زیادہ کون جو دوسخا کرنے والا ہے میں ان کے بستروں میں اس طرح ان کی حفاظت کرتا ہوں جیسے انھوں نے کبھی کوئی گناہ نہیں کیا، اور یہ بھی میرے کرم سے ہے کہ میں توبہ کرنے والے کی توبہ قبول کرتا ہوں حتی کہ وہ ایسا ہوجاتا ہے جیسا کہ وہ ہر وقت توبہ کرتا رہتا ہو، کون ہے جس نے میرے دروازے پر دستک دی ہو اور میں نے دروازہ نہ کھولا ؟ کون ہے جس نے مجھ سے مانگ ہو اور میں نے دیا نہ ہو کیا میں بخیل ہوں جو میرا بندہ بخل کرتا ہے “۔ (دیلمی بروایت ابی ھدبہ (رض) عن انس (رض))

10297

10297 كان فيمن كان قبلكم رجل قتل تسعة وتسعين نفسا ، فسأل عن أعلم أهل الارض ؟ فدل على راهب ، فأتاه فقال : إنه قتل تسعة وتسعن نفسا ، فهل له من توبة ؟ فقال : لا فقتهله فكمل به المائة ، ثم سأل عن أعلم أهل الارض فدل على رجل ، فقال : إنه قد قتل مائة ، فهل له من توبة ؟ قال : نعم من يحول بينك وبين التوبة ؟ ائت أرض كذا وكذا ، فان بها ناسا يعبدون الله ، فا عبد الله ولا ترجع إلى أرضك فانها أرض سوء ، فانطلق حتى إذا نصف الطريق أتاه الموت فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب ، فقالت ملائكة الرحمة : جاءنا تائبا مقبلا بقلبه إلى الله تعالى ، وقالت ملائكة العذاب : إنه لم يعمل خيرا قط ، فأتاهم ملك في صورة آدمي ، فجعلوه بينهم ، فقال : قيسوا ما بين الارضين ، أيهما كان أقرب فهي له ، فقاسوه فوجدوه أدنى إلى الارض التى أراد فقبضه بها ملائكة الرحمة. (حب عن أبي سعيد).
10293 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم سے پہلے امتوں میں سے ایک شخص تھا جس نے ننانوے قتل کئے تھے، سو اس نے زمین کے سب سے بڑا عالم سے پوچھا اس نے ایک راھب کا پتہ بتایا یہ شخص اس کے پاس آیا اور بتایا کہ اس نے ننانوے قتل کئے ہیں کیا وہ توبہ کرسکتا ہے ؟ راھب نے کہا نہیں لہٰذا اس نے راھب کو بھی قتل کردیا اور اس طرح اپنے سو قتل مکمل کرلئے، پھر اس نے زمین کے سب سے بڑے عالم سے پوچھا تو اس نے ایک آدمی کا پتہ بتایا، اس نے بتایا کہ وہ سو قتل کرچکا ہے کیا وہ توبہ کرسکتا ہے ؟ اس آدمی نے کہا ہاں، اس کے اور توبہ کے درمیان کیا رکاوٹ ہے، فلاں فلاں جگہ جاؤ، وہاں ایسے لوگ ہیں جو اللہ کی عبادت کرتے ہیں ان کے ساتھ رہو اور اللہ کی عبادت کرتے رہو اور واپس اپنی سرزمین کی طرف مت جاؤ کیونکہ وہ بری سرزمین ہے، چنانچہ وہ روانہ ہوا، جب آدھا راستہ طے کرچکا تو اس کا انتقال ہوگیا اور اس کے بارے میں رحمت اور عذات کے فرشتوں کا جھگڑا ہونے لگا، لہٰذا رحمت کے فرشتے کہنے لگے کہ یہ ہمارے پاس توبہ کر کے اور اپنے دل کو اللہ کی طرف متوجہ کرکے آیا ہے اور عذاب کے فرشتے کہنے لگے کہ اس نے کبھی بھلائی کا کام نہیں کیا، چنانچہ ان کے پاس ایک فرشتہ آدمی کی شکل میں آیا تو انھوں نے اس کو اپنے درمیان منصف بنا لیا، اس نے کہا کہ دونوں طرف کی زمینوں کو ناپو، جس زمین کے زیادہ قریب ہوگا، اسی کا فیصلہ اس کے لیے کردیا جائے، چنانچہ انھوں نے زمین کو ناپا اور نیکوں کی زمین سے زیادہ قریب پایا، لہٰذا رحمت کے فرشتے اس کو لے گئے “۔ (ابن حبان بروایت حضرت ابو سعید (رض))

10298

10298 إن رجلا يعمل السيئآت وقتل سبعة وتسعين نفسا كلها يقتل ظلما بغير حق ، فخرج فاتى ديرانا ، فقال : يا راهب إن الآخر قتل سبعة وتسعين نفسا ، كلها تقتل ظلما بغير حق ، فهل له من توبة ؟ قال : لا ، ليس لك توبة فضربه فقتله ، ثم جاء آخر فقال له : يا راهب إن الآخر قد قتل ثمانية وتسعين نفسا ، كلها تقتل ظلما بغير حق ، فهل له من توبة ؟ قال : لا ليست له توبت ، فضربه فقتله ، ثم أتى آخر ، فقال له : إن الآخر لم يدع من الشر شيئا ، قد قتل تسعة وتسعين نفسا كلها تقتل ظلما بغير حق ، فهل له من توبة ؟ قال : لا ، فضربه فقتله ، ثم أتى راهبا آخر فقال له : إن الآخر لم يدع من الشر شيئا إلا قد عمله قد قتل مائة نفس ، كلها تقتل ظلما بغير حق ، فهل له من توبة ، فقال له ، والله لئن قلت لك : إن الله لا يتوب على من تاب إليه لقد كذبت ، ههنا دير فيه قوم متعبدون فاتهم فاعبد اللهم معهم فخرج تائبا ، حتى إذا كان في نصف الطريق بعث الله إليه ملكا فقبض نفسه فحضرته ملائكة العذاب وملائكة الرحمة فاختصموا فيه فبعث الله إليهم ملكا فقال لهم : إلى أي الفريقين أقرب فهو منهما فقاسوا ما بينهما فوجدوه أقرب إلى قرية التوابين بقيس أنملة فغفر له.(طب ع وابن عساكر عن معاوية).
10294 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک شخص برے کام کرتا تھا اور اس نے ننانوے قتل کئے تھے اور سب کے سب ظلماً قتل کئے تھے کوئی بھی حق کی خاطر قتل نہ کیا تھا، چنانچہ وہ ایک راھب کے پاس آیا اور پوچھا کہ اے راھب ! ایک شخص نے ستانوے (97) قتل کئے ہیں سب کے سب ظلم کرتے ہوئے، کیا وہ توبہ کرسکتا ہے ؟ راھب نے کہا نہیں وہ توبہ نہیں کرسکتا، اس شخص نے راھب کو بھی قتل کردیا، پھر دوسرے راھب کے پاس آیا اور پوچھا ، اے راھب ایک شخص نے اٹھانوے قتل کئے ہیں کیا وہ توبہ کرسکتا ہے ؟ راھب نے کہا نہیں، اس شخص نے اس راھب کو قتل کردیا، پھر ایک اور راھب کے پاس آیا اور پوچھا کہ ایک شخص نے کوئی برائی نہیں چھوڑی اور ظالمانہ طریقے سے ننانوے (99) قتل کئے ہیں کیا وہ توبہ کرسکتا ہے ؟ راھب نے کہا نہیں، اس شخص نے اس راھب کو بھی قتل کردیا، اور پھر ایک اور راھب کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ ایک شخص ہے جس نے کوئی برائی ایسی نہیں چھوڑی جو نہ کی ہو یہاں تک کہ ظلماً سو قتل بھی کرچکا ہے کیا وہ توبہ کرسکتا ہے ؟ تو اس شخص نے کہا کہ خدا کی قسم اگر میں تجھ سے یہ کہوں کہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ قبول نہیں کرتے تو یہ جھوٹ ہوگا، یہاں ایک جگہ ہے جہاں کچھ لوگ عبادت کرتے رہتے ہیں تو بھی ان کے پاس چلا جا اور اللہ کی عبادت کر، چنانچہ اس نے توبہ کی اور وہاں سے روانہ ہوگیا، جب آدھا راستہ طے کیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف فرشتہ بھیجا جس نے اس کی روح قبض کرلی، اتنے میں رحمت کے اور عذاب کے فرشتے بھی پہنچ گئے اور اس کے بارے میں جھگڑنے لگے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس ایک اور فرشتہ بھیجا تو اس نے کہا یہ کہ جس فریق کے زیادہ قریب ہوگا انہی میں سے سمجھا جائے گا چنانچہ دونوں طرف کی زمین کو ناپ لو، چنانچہ فرشتوں نے اس کو نیک لوگوں کے علاقے کے قریب پایا ایک چیونٹی کے فاصلے کے برابر تو اس کو معاف کردیا گیا “۔ (طبرانی، مسند ابی یعلی، وابن عساکر بروایت حضرت معاویہ (رض))

10299

10299 ما ستر الله على عبد في الدنيا فيعيره بها يوم القيامة.(طب والخطيب عن أبي موسى).
10295 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی بندہ ایسا نہیں جس کا پردہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں رکھا ہو اور آخرت میں اس کو رسوا کردے “۔ (طبرانی، خطیب، بروایت حضرت ابو موسیٰ (رض))

10300

10300 ما ستر الله على عبد في الدنيا إلا ستر عليه في الآخرة.(ابن النجار عن علقمة المزني عن أبيه).
10296 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس شخص کا پردہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں رکھا، آخرت میں بھی اس کا پردہ رکھیں گے “۔ (ابن النجار عن علقمہ المزنی عن ابیہ )

10301

10301 الندم توبة.(ك هب عن أنس) (حم تخ ك ه عن ابن مسعود).
10297 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ندامت ہی توبہ ہے “۔ (مستدرک بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت انس (رض) اور مسند احمد، بخاری فی التاریخ ابن ماجہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10302

10302 التوبة النصوح الندم على الذنب حين يفرط منك ، فتستغفر الله ، ثم لا تعود إليه أبدا.(ابن أبي حاتم وابم مردويه عن أبي).
10298 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب گناہ ہوجائے تو گناہ پر شرمندہ ہونا ہی خالص توبہ ہے پھر اللہ سے معافی مانگو کہ دوبارہ کبھی اس کی طرف نہ جاؤگے “۔ (ابن ابی حاتم، ابن مردویہ بروایت حضرت امی (رض))

10303

10303 الندم توبة ، والتائب من الذنب كمن لا ذنب له.(طب حل عن أبي سعيد الانصاري).
10299 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ندامت اور شرمندگی توبہ ہے اور گناہ سے توبہ کرنے و الا ایسا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو “۔ (طبرانی، حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت ابو سعید الانصاری (رض))

10304

10304 التوبة من الذنب أن لا تعود إليه أبدا.(ابن مردويه هب عن ابن مسعود).
10300 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گناہ سے توبہ یہ ہے کہ تو آئندہ کبھی اس گناہ کو نہ کرے “۔ (ابن مردیہ، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10305

10305 الهوى مغفور لصاحبه ما لم يعمل به أو يتكلم.(حم عن أبي هريرة).
10301 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خواہش کرنے والے کی خواہش معاف ہے جب تک اس پر عمل نہ کرے اور کہے نہ “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

10306

10306 وضع على أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه.(هب عن ابن عمر).
10302 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میری امت سے خطا اور بھول اور وہ چیزیں معاف کردی گئیں جن پر ان کو مجبور کیا گیا ہو “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10307

10307 رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه.(طب عن ثوبان).
10303 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میری امت سے خطا اور بھول اور وہ چیزیں اٹھالی گئیں جن پر ان کو مجبور کیا گیا ہو “۔ (طبرانی بروایت حضرت ثوبان (رض))

10308

10308 رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتى يستيقظ ، وعن المبتلى حتى يبرأ ، وعن الصبي حتى يكبر.(حم د ن ه ك عن عائشة)
10304 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھالیا گیا ہے، ایک سونے والے سے اس کے جاگنے تک، کسی بیماری میں مبتلا شخص صحت یاب ہونے تک اور بچے سے، بڑے ہونے تک “۔ (مسند احمد، ابوداؤد، نسائی ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

10309

10309 رفع القلم عن ثلاثة : عن المجنون المغلوب على عقله حتى يبرأ ، وعن النائم حتى يستيقظ ، وعن الصبي حتى يحتلم.(حم د ك عن علي وعمر).
10305 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھالیا گیا ہے، اول وہ پاگل جس کے عقل مغلوب ہوچکی ہو، اس کے صحت مند ہونے تک ، دوم، سونے والے سے اس کے جاگنے تک اور سوم بچے سے اس کے بڑے ہونے تک “۔ (مسند احمد، ابوداؤد، مستدرک حاکم، بروایت حضرت علی اور حضرت عمر (رض) عنھما)

10310

10310 رفع القلم عن ثلاثة : عن النائم حتى يستيقظ ، وعن الصبي حتى يشب ، وعن المعتوه حتى يعقل.(ت ه ك عن علي رضي الله عنه).
10306 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھالیا گیا ہے، سونے والے سے اس کے جاگنے تک، بچے سے اس کے جوان ہونے تک، اور بیوقوف سے اس کے عقل مند ہونے تک “۔ (ترمذی، ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت علی (رض)

10311

10311 الدواوين ثلاثة : فديوان لا يغفر الله منه شيئا ، وديوان لا يعبأ الله به شيئا ، وديوان لا يترك الله منه شيئا ، فأما الديوان الذي لا يغفر الله منه شيئا فالاشراك الله ، وأما الديوان الذي لا يعبأ الله به شيئا فظلم العبد نفسه فيما بينه وبين ربه من صوم يوم تركه ، أو صلاة تركها فان الله يغفر ذلك إن شاء ويتجاوز ، وأما الديوان الذي لا يترك الله منه شيئا فمظالم العباد بينهم القصاص لا محالة.(حم ك عن عائشة).
10307 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دیوان تو تین ہیں، چنانچہ ایک دیوان (رجسٹر) تو وہ یہ ہے (کہ اس میں درج لوگوں ) کو اللہ تعالیٰ بالکل معاف نہیں کریں گے، دوسرا دیوان وہ ہے جس کی اللہ تعالیٰ کو بالکل پروانہ ہوگی، اور تیسرا دیوان وہ ہے جس میں سے اللہ تعالیٰ کچھ بھی نہ چھوڑیں گے۔۔۔ لہٰذا پہلا دیوان تو وہ ہے جو مشرکین کا ہے اور دوسردیوان جس کی اللہ تعالیٰ کو بالکل پروا نہ ہوگی تو یہ بندے کا اپنی جان پر ظلم ہے کہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان معاملے کو درست نہ رکھا مثلاً اگر اس نے کوئی روزہ چھوڑا تھا یا نماز چھوڑی تھی، سو اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اس کو معاف فرمادے گا اور اس کے گناہوں کو نظر انداز کردے گا “۔
اور تیسرا دیوان جس میں سے اللہ تعالیٰ کچھ نہ چھوڑیں گے تو وہ لوگوں کے ظلم ہیں ایک دوسرے پر مثلاً قصاص وغیرہ۔ (مسند احمد، مستدرک حاکم بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

10312

10312 ذنب لا يغفر ، وذنب لا يترك ، وذنب يغفر ، فاما الذي لا يغفر فالشرك بالله ، وأما الذي يغفر : فذنب العبد بينه وبين الله عزوجل ، وأما الذي لا يترك فظلم العباد بعضهم بعضا.(طب عن سلمان).
10308 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک گناہ ایسا ہے جو معاف نہ ہوگا، ایک ایسا ہے جسے چھوڑا نہ جائے گا، اور ایک ایسا ہے جو معاف ہوجائے گا، لہٰذا جو معاف نہ ہوگا وہ تو شرک ہے اور جو معاف ہوجائے گا تو وہ وہ ہے جس کا تعلق بندہ اور اس کے ساتھ ہے اور وہ جو چھوڑا نہ جائے گا وہ بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم کرنا ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت سلمان (رض))

10313

10313 ذنب يغفر ، وذنب لا يغفر ، وذنب يجازى به ، فاما الذنب الذي لا يغفر فالشرك بالله ، وأما الذي يغفر فعملك بينك وبين ربك ، وأما الذنب الذي يجازى به فظلمك أخاك.(طس عن أبي هريرة).
10309 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک گناہ معاف ہوجائے گا اور ایک معاف نہ ہوگا اور ایک میں بدلہ دیا جائے گا، وہ گناہ جو معاف نہ ہوگا وہ تو شرک ہے اور جو معاف ہوجائے گا وہ تیرا عمل ہے جو تیرے اور تیرے رب کے درمیان ہے اور وہ گناہ جس کا بدلہ دیا جائے گا وہ تیرا (مسلمان) بھائی پر ظلم کرنا ہے “۔ (طبرانی اوسط بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10314

10314 إذا هم الرجل بحسنة فعملها كتبت له عشر حسنات ، وإذا هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة ، وإذا هم بسيئة فعملها كتبت عليه سيئة ، وإذا هم بسيئة فلم يعملها كتبت له حسنة لتركه السيئة.(هناد عن أنس).
10310 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب کوئی شخص کسی نیکی کا ارادہ کرلیتا ہے اور پھر اسے کر بھی لیتا ہے تو وہ دس گنا بڑھا کر لکھی جاتی ہے اور جب کسی نیکی کا ارادہ کرلیتا ہے اور اس پر عمل نہیں کرتا تو ایک ہی نیکی لکھی جاتی ہے، اور جب کسی برائی کا ارادہ کرلے اور اسے کر بھی لے تو بھی ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے اور جب کسی برائی کا ارادہ کرلے اور اس پر عمل نہ کرے تو اس کی ایک نیکی لکھی جاتی ہے کیونکہ اس نے ایک برائی چھوڑی ہے “۔ (ھنادبروایت حضرت انس (رض))

10315

10315 إن ربكم رحيم من هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة فان عملها كتبت له عشرة أضعاف إلى سبعمائة ضعف.إلى أضعاف كثيرة ومن هم بسيئة فلم يعملها كتبت له حسنة ، فان عملها كتبت عليه سيئة واحدة أو محاها الله ، ولا يهلك على الله إلا هالك.(حم حب هب الخطيب عن ابن عباس).
10311 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک تمہارے رب بہت رحم کرنے والا ہے، اگر کسی نے کسی نیکی کا ارادہ کرلیا اور اس پر عمل نہ کیا تو ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر کرلے تودس گنا سے سات گنا تک لکھی جاتی ہے بلکہ کئی گنا زیادہ، اور اگر کسی نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور اس پر عمل نہ کیا تو اس کی ایک نیکی لکھی جائے گی اور اگر عمل کرلیا تو اس کی ایک برائی لکھی جائے گی یا اللہ تعالیٰ اسے بھی مٹادیں گے، اور وہی ہلاک ہوگا جس نے ہلاک ہونا ہے “۔ (مسند احمد، ابن حبان بیھقی فی شعب الایمان خطیب بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10316

10316 من هم بحسنة ولم يعملها كتبت له حسنة ، فان عملها كتبت له بعشر أمثالها إلى سبعمائة وسبع أمثالها ، ومن هم بسيئة لم تكتب عليه ، فان لم يعملها كتبت له حسنة ، فان عملها كتبت عليه سيئة واحدة فان لم يعملها لم تكتب عليه.(حم عن أبي هريرة).
10312 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کسی نیکی کا ارادہ کیا اور اس پر عمل نہ کیا تو بھی اس کے لیے ایک نیکی لکھی جائے گی اور اگر عمل کرلیا تو اس کے لیے دس گنا سے لے کر سات سو گنا اور سات اس جیسی اور لکھی جائیں گی، اور اگر کسی نے کسی برائی کا ارادہ کیا تو اس پر لکھی نہ جائے گی، اگر اس نے اس برے ارادے پر عمل نہ کیا تو اس کے لیے ایک نیکی لکھی جائے گی اور اگر اس پر عمل کرلیا تو اس کی ایک برائی لکھی جائے گی اور اگر نہ عمل کیا تو نہ لکھی جائے گی۔ (مسند احمد، بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10317

10317 قال الله عزوجل : إذا هم عبدي بسيئة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة ، فان عملها فاكتبوها له سيئة ، فان تاب منها فامحوها عنه ، وإن هم عبدي بحسنة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة ، فان عملها فاكتبوها له بعشرة أمثالها إلى سبعمائة ضعف.(حب عن أبي هريرة).
10313 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے اور اس پر عمل نہ کرے تو اس کی ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس پر عمل کرلے تو اس کی ایک برائی لکھ لو اگر توبہ کرلے تو مٹادو، اور اگر میرا بندہ کسی نیکی کا ارادہ کرلے اور اس پر عمل نہ کرے تو اس کی ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس پر عمل بھی کرلے تو اس کے لیے اس جیسی دس اور سات سو گنا تک لکھ دو “۔ (ابن حبان بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10318

10318 من هم بذنب ثم تركه كانت له حسنة.(الديلمي عن عبد الله بن أبي أوفى).
10314 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کسی گناہ کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہ کیا تو اس کے لیے ایک نیکی ہوگی “۔ (دیلمی بروایت حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض))

10319

10319 يا ابن رواحة ما عجزت فلا تعجزن ، إن أسأت عشرا أن تحسن واحدة. (الواقدي وابن عساكر عن عطاء بن أبي مسلم) مرسلا.
10315 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے ابن رواحہ ! توعاجز نہیں ہواہرگز نہیں ہوا کہ اگر تودس گناہ کرے تو ایک نیکی بھی کرلے۔ (الواقدی وابن عساکر عن عطاء بن ابی مسلم)
یہ روایت مرسل ہے۔

10320

10320 يوحي الله تعالى إلى الحفظة الكرام البررة : لا تكتبوا على عبدي عند ضجره شيئا.(الديلمي عن علي).
10316 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے اعمال لکھنے والوں فرشتوں کو وحی بھیجی کہ میرے بندے کی کوئی برائی اس کے ناپسند کرتے وقت نہ لکھو “۔ (دیلمی بروایت حضرت علی (رض))

10321

10321 وضع الله على أمتي الخطأ والنسيان ، وما استكرهوا عليه (عد ق عن عقبة بن عامر).
10317 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطاء، بھول اور وہ باتیں معاف کردیں ہیں جن پر انھیں مجبور کیا گیا ہو “۔ (کامل ابن عدی، متفق علیہ بروایت حضرت عقبۃ بن عامر (رض))

10322

10322 رفع القلم عن ثلاثة : عن النائم حتى يستيقظ ، والمعتوه حتى يفيق ، والصبي حتى يحتلم.(طب عن ابن عباس).
10318 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھالیا گیا ہے، ایک سونے والے سے جب تک وہ جاگ نہ جائے، اور (دوسرا) بیوقوف جب تک اس کو افاقہ ہوجائے، اور بچے سے جب تک نہ بالغ ہوجائے “ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض)

10323

10323 رفعت الاقلام عن الصغير حتى يعقل ، وعن النائم حتى يستيقظ ، وعن المجنون حتى يعقل.(ابن جرير عن ابن عباس).
10319 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بچے سے قلم اٹھالئے گئے ہیں جب تک وہ عقلمند نہ ہوجائے، اور سونے والے سے جب تک وہ جاگ نہ جائے اور مجنوں سے جب تک وہ صحت یاب نہ ہوجائے “۔ (ابن جریر بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10324

10324 لا يعذب الله عبدا على خطأ ولا استكراه بدا.(الخطيب عن أبي هريرة).
10320 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو خطا پر عذاب دیں گے اور نہ اس کی کسی مجبوری پر “۔ (خطیب بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10325

10325 يا عائشة إني على أمتي بالعمد أخوف من الخطأ.(عق عن عائشة).
10321 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے عائشہ ! مجھے اپنی امت پر جان بوجھ کر گناہ کرنے سے زیادہ خوف ہے خطاء غلطی کا۔ (بروایت حضرت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض)

10326

10326 الظلم ثلاثة : فظلم لا يتركه الله ، وظلم يغفر ، وظلم لا يغفر ، فأما الظلم الذي لا يغفر فالشرك لا يغفره الله ، وأما الظلم الذي يغفره الله فظلم العبد فيما بينه وبين ربه ، وأما الذي لا يترك فظلم العباد فيما بينهم يقص الله بعضهم على بعض.(ط عن أنس).
10322 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ظلم تین ہیں : ایک تو وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ چھوڑیں گے نہیں، ایک ظلم کو معاف کردیں گے اور ایک ظلم کو معاف نہ کریں گے، رہا وہ ظلم جس سے معافی نہ ہوگی تو وہ شرک ہے، اس کو اللہ تعالیٰ معاف نہ کریں گے، وہ ظلم جس کو اللہ تعالیٰ معاف کردیں گے وہ وہ ہے جو بندے اور اس کے رب کے درمیان ہوگا، اور وہ ظلم جس کو چھوڑا نہ جائے گا یہ بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم ہے، اللہ تعالیٰ بعض کو بعض سے قصاص دلوائیں گے “۔ (طبرانی بروایت حضرت انس (رض))

10327

10327 أتدرون من المفلس ؟ إن المفسل من أمتي من يأتي يوم القيامة بصلاة وصيام وزكاة ، ويأتى وقد شتم هذا ، وقذف هذا ، وأكل مال هذا ، وسفك دم هذا ، فيعطى هذا من حسناته ، وهذا من حسناته ، فان فنيت حسناته قبل أن يقضى ما عليه أخذ من خطاياهم فطرحت عليه ثم طرح في النار.(حم م د ت عن أبي هريرة)
10323 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کیا تمہیں معلوم ہے کہ مفلس کون ہے، میری امت میں مفلس وہ ہوگا جو قیامت کے دن اس طرح آئے گا اس کے پاس نمازیں ہوں گی، روزے ہوں گے، زکوۃ ہوگی، لیکن اس نے کسی کو گالی دی ہوگی، اور اس پر جھوٹا الزام لگایا ہوگا، اور اس کا مال کھایا ہوگا اور اس کا خون بہایا ہوگا، چنانچہ یہ اپنی نیکیاں اس کو دے گا اور اس کو دے گا، اور اگر اس کی نیکیاں اپنی حق تلفیوں کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے ہی ختم ہوگئیں تو ان کی خطائیں لی جائیں گی اور اس پر ڈال دی جائیں گی اور پھر اس کو آگ میں ڈال دیا جائے گا “۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10328

10328 اتقوا المظالم ما استطعتم ، فان الرجل يجئ يوم القيامة بحسنات يرى أنها ستنجيه ، فما يزال عند ذلك يقول : إن لفلان قبلك مظلمة ، فيقال : أمحوا من حسناته ، فما تبقى له حسنة ، ومثل ذلك كمثل سفر نزلوا بفلاة من الارض ليس معهم حطب ، فتفرق القوم فاحتطبوا للنار وانضجوا ما أرادوا ، فكذكل الذنوب. (الخرائطي في مساوي الاخلاق عن ابن مسعود).
10324 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جہاں تک ہوسکے مظالم سے بچو، کیونکہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور اس کی نیکیاں اتنی ہوں گی کہ اسے نجات دلاسکیں، لیکن اس وقت یہ کہا جاتا رہے گا کہ تو نے فلاں ظلم کیا تھا پھر کہا جائے گا کہ اس کی نیکیوں سے مٹادو، (اس طرح) اس کی نیکیاں باقی نہ رہیں گی اور اس کی مثال ایسے سفر کی ہے جس میں مسافر ایک جنگل میں پہنچے جہاں اس کے پاس لکڑیاں نہ تھیں، چنانچہ لوگ ادھر ادھر بکھر گئے اور لکڑیاں چن چن کر لانے لگے اور آگ جلائی جیسا کہ وہ چاہتے تھے، گناہ بھی اسی طرح ہیں “۔ (خزائطی فی مساوی الاخلاق بروایت حضرت ابن مسعود (رض))
فائدہ :۔۔۔ گناہوں سے مثال دینے سے مراد یہ ہے کہ جس طرح آگ ہر چیز کو جلا کر راکھ کردیتی ہے، اسی طرح گناہ بھی ہر چیز کو جلا کر راکھ کردیتے ہیں “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10329

10329 إذا أتى على العبد أربعون سنة يجب عليه أن يخاف الله ويحذره.(فر عن علي).
10325 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب بندہ چالیس سال کا ہوجائے تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے خوف زدہ ہوا ور ڈرے “۔ (فردوس دیلمی بروایت حضرت علی (رض))

10330

10330 إذا بلغ الرجل من أمتي ستين سنة فقد أعذر الله إليه في العمر.(ك عن أبي هريرة).
10326 ۔۔۔ فرمایا کہ جب میری امت میں سے کوئی شخص ساٹھ برس کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس عمر کو الزام سے بری کردیتے ہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10331

10331 إذا بلغ الله العبد ستين سنة فقد أعذر إليه ، وأبلغ إليه في العمر.(عبد بن حميد بن سهل بن سعد).
10327 ۔۔۔ فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو ساٹھ برس کی عمر تک پہنچا دیتے ہیں تو اس کو الزام سے بری کردیتے ہیں اور اس کو اس کی عمر تک پہنچا دیتے ہیں “۔ (عبدبن حمید بروایت حضرت سھل بن سعد (رض))

10332

10332 من أتت عليه ستون سنة فقد أعذر الله إليه في العمر.(ك عن أبي هريرة).
10328 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص ساٹھ برس تک پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ اس کو اس عمر میں الزام سے بری فرما دیتے ہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت ابوھریرۃ (رض))

10333

10333 من عمر من أمتي سبعين سنة فقد أعذر الله إليه في العمر (ك عن سهل بن سعد).
10329 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میری امت میں سے جو ستتر سال کا ہوگیا تو اللہ تعالیٰ اس کو اس عمر میں معاف فرما دیتے ہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت سھل بن سعد (رض))

10334

10334 أعذر الله إلى امرئ أخر أجله حتى بلغ ستين سنة.(حم عن أبي هريرة)
10330 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتے ہیں جس کا آخری وقت موخر ہو یہاں تک کہ وہ ساٹھ سال کی عمر تک جاپہنچے “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10335

10335 لقد أعذر الله إلى عبد أحياه حتى بلغ ستين أو سبعين سنة لقد أعذر الله إليه.(ك عن أبي هريره).
10331 ۔۔۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ معاف کردیتے ہیں اس بندے کو جس کو زندہ رکھنا ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ ساٹھ یا ستر برس کا ہوجاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو الزام سے بری کردیتے ہیں۔ مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10336

10336 لا يستر الله على عبد في الدنيا إلا ستر الله عليه يوم القياة.(م عن أبي هريرة).
10332 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے جس بندے کے گناہوں کی پردہ پوشی اس دنیا میں فرماتے ہیں تو قیامت میں بھی اس کے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائیں گے “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10337

10337 كل أمتي معافى إلا المجاهرين ، وإن من الاجهار أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله فيقول : عملت البارحة كذا وكذا ، وقد بات يستره ربه فيصبح يكشف ستر الله عزوجل عنه (ق عن أبي هريرة)
10333 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میری پوری امت کو معاف کردیا جائے گا علاوہ ان لوگوں کے جو اعلانیہ گناہ کرتے تھے، اور گناہ کا اعلان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص رات کو کوئی گناہ کرے اور اللہ تعالیٰ اس گناہ کو لوگوں سے چھپالے اور صبح وہ خود لوگوں سے کہتا پھرے کہ رات میں نے یہ کیا اور یہ کیا حالانکہ رات کو اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی تھی اور صبح وہ اللہ تعالیٰ کے پردے کو ہٹا دیتا ہے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10338

10338 كل أمتي معافى إلا المجاهرين الذين يعملون العمل بالليل فيستره ربه ثم يصبح فيقول : يا فلان إني عملت البارحة بكذا وكذا ، فيكشف ستر الله عزوجل. (طس عن أبي قتادة).
10334 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میری پوری امت کو معاف کردیا جائے گا، علاوہ ان لوگوں کے جو اعلانیہ گناہ کرتے تھے، کہ اس میں تو رات کو برا کام کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے راز کو چھپا لیتا ہے مگر صبح ہوتے ہی وہ کہتا ہے اے فلاں میں نے رات کو یہ کام کیا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ بھی اس کے راز کو ظاہر کردیتا ہے۔ (طبرانی فی اوسط عن ابی قتادہ (رض))

10339

10339 إن الله تعالى لينفع العبد بالذنب يذنبه (حل عن ابن عمر).
10335 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو گناہ کے بدلے بھی فائدہ پہنچاتے ہیں “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10340

10340 إن ملائكة النهار أرأف من ملائكة الليل.(ابن النجار عن ابن عباس).
10336 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دن کے فرشتے، رات کے فرشتوں سے زیادہ نرم دل ہیں، (ابن النجار عن ابن عباس)

10341

10341 يجئ يوم القيامة ناس من المسلمين بذنوب أمثال الجبال فيغفرها الله لهم ويضعها على اليهودت.(م عن أبي موسى)
10337 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن مسلمان ایسے گناہوں کے ساتھ آئیں گے جیسے پہار سو اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف فرمادیں گے اور ان کو یہودیوں پر ڈال دیں گے “۔ (مسلم بروایت حضرت ابو موسیٰ (رض))

10342

10342 أسرف رجل على نفسه فلما حضره الموت أوصى بنيه فقال : إذا انا مت فأحرقوني ، ثم اسحقوني ، ثم اذروني في البحر ، فو الله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه أحدا ، ففعلوا ذلك به ، فقال الله للارض أدى ما أخذت ، فإذا هو قائم ، فقال : ما حملك على ما صنعت ؟ قال خشيتك يا رب فغفر له بذلك.(حم ق عن أبي هريرة).
10338 ۔۔۔ فرمایا کہ ایک شخص نے اپنے اوپر خوب مال خرچ کیا اور جب اس کی موت کا وقت آپہنچا تو اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا اور میری راکھ کو پیسنا اور پھر سمندر میں بہا دینا، کیونکہ خدا کی قسم اگر میرا رب مجھ پر قادر ہوگیا تو مجھے وہ عذاب دے گا جو آج تک کسی کو نہ دیا ہوگا، اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے زمین سے فرمایا کہ جو تو نے لیا ہے ادا کردے چنانچہ دیکھتے ہیں دیکھتے وہ شخص دوبارہ زندہ ہو کر اٹھ کھڑا ہوا، اللہ تعالیٰ نے اس سے دریافت فرمایا کہ تجھے اس بات پر کس نے ابھارا ؟ اس نے کہا کہ اے میرے رب میں آپ سے ڈرتا تھا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کو معاف فرمادیا “۔ (مسند احمد ، متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10343

10343 إن رجلا حضره الموت فلما أيس من الحياة أوصى أهله إذا أنا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا جزلا ، ثم أوقدوا فيه نارا حتى إذا أكلت لحمي ، وخلصت إلى عشمي ، فامتحشت فخذوها فاطحنوها ، ثم انظروا يوما راحا فاذروها في اليم ، ففعلوا ما أمرهم ، فجمعه الله وقال :لم فعلت ذلك ؟ قال : من خشيتك فغفر له.(حم ق ن ه عن حذيفة وأبي مسعود).
10339 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک شخص کی موت کا وقت آپہنچا اور وہ زندگی سے ناامید ہوگیا تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو بہت سی لکڑیاں جمع کرنا اور پھر ان میں آگ دھکانا جب تک (آگ) میرا گوشت نہ کھاجائے اور میری ہڈیاں جلادے اور میں کوئلہ بن جاؤں تو مجھے لے کر اچھی پیسو، پھر ادن پڑا رہنے دو اور پھر دریا میں بہا دو ، اس کے گھروالوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سے دریافت فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ؟ تو اس نے کہا کہ یہ میں نے آپ کے خوف سے کیا اے میرب رب ! تو اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا “ مسند احمد، متفق علیہ، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت حذیفہ اور حضرت ابن مسعود (رض))

10344

10344 إن رجلا كان قبلكم رغسه الله مالا وولدا ، فقال لبنيه لما أحتضر : إي أب كنت لكم ؟ قالوا : خير أب ، قال : إني لم أعمل خيرا قط فإذا مت فأحرقوني ثم اسحقوني ، قم اذروني في يوم عاصف ، ففعلوا ، تفجمعه الله فقال : ما حملك ؟ قال مخافتك فتلقاه برحمته.(حم ق عن أبي سعيد).
10340 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے بہت زیادہ مال وال دیا تھا لہٰذا جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے کہا : تمہارے لیے تمہارا باپ کیسا تھا، انھوں نے کہا بہترین، پھر اس نے کہا میں نے کبھی بھلائی کا کام نہیں کیا، چنانچہ جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا اور پھر خوب پیسنا اور پھر کسی تیز ہوا والے دن ادھر ادھر اڑا دینا، انھوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور دریافت فرمایا کہ تجھے اس حرکت کم پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا آپکے خوف نے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ رحمت کا معاملہ فرمایا “ (مسند احمد، متفق علیہ بروایت حضرت ابو سعید (رض))

10345

10345 إن الله لو شاء ان لا يعصى ما خلق إبليس.(حل عن ابن عمر).
10341 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر اللہ تعالیٰ چاہتے کہ ان کی نافرمانی نہ ہو تو وہ ابلیس کو پیدا ہی نہ کرتے “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی نافرمانی کروانا چاہتے ہیں، بلکہ مطلب یہ ہے کہ نافرمانی کرنے کے بعد جب کوئی توبہ کرتا ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، چنانچہ اسی مطلب کی طرف اس حدیث میں اشارہ ہے جس میں فرمایا کہ اگر تم گناہ نہ کرتے تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم نے ایک ایسی قوم لے آتے جو گناہ اور پھر معافی مانگتی، لہٰذا اصل اس روایت میں توبہ کی ترغیب ہے جس کے لیے نہایت حکیمانہ انداز اختیار کیا گیا ہے “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10346

10346 قالت الملائكة : رب ذاك عبدك يريد أن يعمل سيئة ، وهو أبصر به ، فقال : ارقبوه ، فان عملها فاكتبوها له بمثلها ، وإن تركها فاكتبوها له حسنة ، فانما تركها من جراى.(حم م عن أبي هريرة).
10342 ۔۔۔ فرمایا کہ ” فرشتے اللہ تعالیٰ سے کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! یہ آپ کا بندہ ہے جو برائی کرنا چاہتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ ان فرشتوں سے زیادہ جانتے ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، اس کی نگرانی کرتے رہو، اگر وہ اپنے برائی کے ارادے پر عمل کرلے تو ایک ہی برائی لکھنا اور اگر اس ارادے پر عمل نہ کرے تو اس کی ایک نیکی لکھنا کیونکہ اس نے برائی کو میری وجہ سے چھوڑا ہے “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10347

10347 كان رجلان في بني إسرائيل متواخيان ، وكان أحدهما يذنب ، والآخر يجتهد في العبادة ، وكان لا يزال المجتهد يرى الآخر على الذنب ، فيقول : أقصر ، فوجده يوما على ذنب ، فقال له : أقصر ، فقال : خلني وربي ، أبعثت علي رقيبا ؟ فقال : والله لا يغفر الله لك أو لا يدخلك الله الجنة ، فقبض روحهما ، فاجتمعا عند رب العالمين ، فقال لهذا المجتهد :أكنت بي عالما أو كنت على ما في يدي قادرا ؟ وقال للمنذب : اذهب فادخل الجنة برحمتي ، وقال للآخر : اذهبوا به إلى النار. (حم د عن أبي هريرة).
10343 ۔۔۔ فرمایا کہ بنی اسرائیل میں دو آدمیوں میں بہت بھائی چارہ تھا ان میں سے ایک گناہ کرتا تھا جبکہ دوسرا بہت عبادت گزار تھا اور خوب محنت سے عبادت کرتا تھا اور دوسرے کو گناہ کرتے ہوئے دیکھتا رہتا تھا اور کہتا کم کرو، اسی طرح اس نے ایک دن اس کو گناہ کرتے دیکھا تو کہا گناہوں کو کم کردو تو اس نے کہا مجھے اور میرے رب کو چھوڑدو کیا تو میرا نگران بنا کر بھیجا گیا ہے ؟ تو اس (عبادت گزار) نے کہا خدا کی قسم اللہ تعالیٰ تجھے معاف نہ کریں گے یا کہ کہ اللہ تعالیٰ تجھے جنت میں داخل نہ کریں گے، پھر ان دونوں کا انتقال ہوگیا اور دونوں رب العالمین کے پاس پہنچے، تو اللہ تعالیٰ نے عبادت گزار سے فرمایا کہ تو مجھے جانتا تھا یا میرے پاس موجود چیز پر قادر تھا ؟ اور گناہ گار سے فرمایا چلو جاؤ میری رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ اور عبادت گزار کے بارے میں فرمایا کہ اس کو دوزخ میں ڈال دو “۔
فائدہ :۔۔۔ چونکہ عبادت گزار اللہ کی رحمت سے مایوسی کی باتیں کررہا تھا جبکہ مایوسی تو گناہ ہے اور پھر اللہ کی رحمت سے مایوسی اور بھی بڑا گناہ ہے اور دوسروں کو اللہ کی رحمت سے مایوس کرنا اس سے بھی بڑا گناہ اور پھر اس میں دانستہ طور پر تکبر بھی شامل ہوجاتا ہے جو ام الامراض ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کو دوزخ میں ڈالنے کا حکم دیا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10348

10348 كان الكفل من بني إسرائيل لا يتورع عن ذنب عمله فأتته امرأة فأعطاها ستين دينارا على أن يطأها ، فلما قعد منها مقعد الرجل من المرأة ارتعدت وبكت ، فقال : ما يبكيك ؟ أكرهتك ؟ قالت : لا ، ولكنه عمل ما عملته قط ، وما حملني عليه إلا الحاجة ، فقال : تفعلين أنت هذا ؟ وما فعلتيه ، اذهبي فهي لك ، وقال : لا أعصي الله بعد هذا أبدا فمات من ليلته ، فأصبح مكتوب على بابه : إن الله قد غفر للكفل.(حم ت حب ك عن ابن عمر).
10344 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو اپنے کسی کام کو گناہ سے نہیں بچاتا تھا اس کے پاس ایک مرتبہ ایک عورت آئی تو اس نے اس عورت کو ساٹھ دینار دئیے تاکہ یہ اس کے ساتھ زنا کرسکے اور جب یہ اس جگہ بیٹھا جہاں مرد عورت سے جماع کرنے کے لیے بیٹھا کرتے ہیں تو وہ عورت کانپنے لگی اور رونے لگی، اس نے پوچھا کیوں رورہی ہو ؟ کیا میں نے تمہیں مجبور کیا ہے ؟ وہ بولی نہیں ؟ یہ عمل ایسا ہے جو میں نے کبھی نہیں کیا اور مجھے اس عمل پر ضرورت نے مجبور کیا ہے، تو اس شخص نے کہا کہ تو یہ کام کررہی ہے ؟ حالانکہ پہلے تو نے یہ کبھی نہیں کیا، چلی جاؤ اور پیسے بھی لے جاؤ، اور اس شخص نے کہا میں آج کے بعد کبھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کروں گا، اسی رات اس کا انتقال ہوگیا ؟ صبح لوگوں نے اس کے دروازے پر لکھا ہوا دیکھا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو معاف کردیا “۔ (مسند احمد، ترمذی، ابن حبان، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10349

10349 ليس أحد أحب إليه المدح من الله تعالى ، ولا أحد أكثر معاذير من الله. (طب عن الاسود بن سريع).
10345 ۔۔۔ اور کوئی اللہ تعالیٰ سے زیادہ معذرت قبول کرنے والا نہیں۔ (طبرانی کبیر عن اسود بن سریع)

10350

10350 إن معافاة الله للعبد في الدنيا أن يستر عليه سيئاته.(الحسن بن سفيان في الواحدان وأبو نعيم في المعرفة عن بلال بن يحيى العبسي) مرسلا.
10346 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دنیا میں کسی کے گناہوں کی معافی کی علامت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کی پردہ پوشی فرماتے ہیں۔ حسن بن سفیان فی الوحدان، ابونعیم فی المعرفہ بروات بلال بن یحییٰ العبسی مرسلاً

10351

10351 إنما استراح من غفر له.(حل عن عائشة) (ابن عساكر عن بلال).
10347 ۔۔۔ فرمایا کہ ” آرام میں وہی ہے جس کی مغفرت ہوگئی ہو “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) اور ابن عساکر بروایت حضرت بلال (رض))

10352

10352 لو أنكم تكونون على كل حال على الحالة التي أنتم عليها عندي لصافحتكم الملائكة فأكفهم ، ولزارتكم في بيوتكم ، ولو لم تذنبوا لجاء بقوم يذنبون كي يغفر لهم.(حم ت عن أبي هريرة).
10348 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم ہر وقت اسی حالت میں رہو جو تم پر میرے پاس موجود ہونے کے وقت ہوتی ہے تو فرشتے اپنی ہتھیلیوں کے ساتھ تم سے مصافحہ کریں اور تمہارے گھروں میں تمہارا ملاقات کے لیے جائیں اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ کرے گی تاکہ وہ ان کو معاف فرمائیں “۔ (مسند احمد، ترمذی، بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

10353

10353 لو أنكم إذا خرجتم من عندي تكونون على الحال الذي تكونون عليه لصافحتكم الملائكة بطرق المدينة.(ع عن أنس).
10349 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم ہر وقت اسی حالت پر رہو جو تم پر میرے پاس موجود ہونے کے وقت طاری ہوتی ہے تو فرشتے تم سے مدینہ کی گلیوں میں مصافحہ کریں “۔ (مسند ابی یعلی بروایت حضرت انس (رض))

10354

10354 إن أول معافاة الله للعبد أن يستر عليه سيئاته في الدنيا ، وإن أول خزي الله للعبد أن يظهر عليه سيئاته. (الحسن بن سفيان وأبو نعيم عن بلال بن يحيى) قال أبو نعيم : ذكره الحسن بن سفيان في الواحدان وأراه عندي العبسي الكوفي وهو صاحب حذيفة لا صحبة له.
10350 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دنیا میں کسی کے گناہوں کی معافی کی پہلی علامت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کی پردہ پوشی فرماتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی گرفت اور پکڑ کی نشانی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں سے لوگوں کو آگاہ کردیتے ہیں “۔
حسن بن سفیان و ابونعیم بروایت بلال بن یحییٰ (رح) اور ابو نعیم کہتے ہیں کہ اس روایت کو حسن بن سفیان نے وحدان میں ذکر کیا ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ حسن بن سفیان العبسی کوفی ہیں جو حضرت حذیفہ (رض) کے اصحاب میں سے ہیں خود صحابی نہیں۔

10355

10355 مثل الذي يعمل السيئات ثم يعمل الحسنات كمثل رجل عليه درع ضيقة قد خنقته ، فكلما عمل حسنة انتقضت حلقة ، ثم أخرى حتى يخرج إلى الارض. (حم وابن أبي الدنيا في التوبة طب عن عقبة بن عامر).
10351 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وہ شخص جو برائیاں کرتا ہے پھر نیکیاں کرتا ہے اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس کو ایک تنگ زرہ پہنا دی گئی ہو اور اس سے اس کا دم گھٹا جارہا ہو، سو جب بھی وہ ایک نیک کام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تنگ زرہ کا ایک حلقہ کھول دیتے ہیں، اسی طرح دوسرا اور پھر تیسرا یہاں تک کہ وہ زمین پر نکل آتا ہے “۔ (مسند احمد، اور ابن ابی الدنیا فی التوبہ، اور طبرانی بروایت حضرت عقبۃ بن عامر (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یہاں تک کہ وہ زمین پر نکل آئے، سے مراد یہ ہے کہ وہ اس تنگ زرہ سے مکمل طور پر خلاصی حاصل کرلے اور تمام گناہوں سے پاک و صاف ہوجائے “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10356

10356 مثل الرجل الذي يكون على حسنة من الاسلام ثم يفارقها ، ثم يندم فيتوب كبعير كان يعتمله أهله فينفر منهم مرة ثم عقوله وأحسنوا إليه كما كانوا يفعلون به أول مرة.(أبو نعيم عن أبي أمامة).
10352 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اس شخص کی مثال جو اسلام کی حالت میں کوئی نیکی کرتا تھا پھر اسے چھوڑ دیا لیکن پھر شرمندہ ہوا اور توبہ کرلی اس اونٹ کی طرح ہے جو اپنے گھروالوں کے لیے کام کرتا تھا پھر بھاگ گیا سو دوسری مرتبہ انھوں نے اس کو باندھ لیا اور دوبارہ اسی طرح اس کے ساتھ عمدہ سلوک کرنے لگے جیسے پہلے کیا کرتے تھے “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت امامۃ (رض))

10357

10357 من أحسن فيما بقي له غفر له ما مضى ، ومن أساء فيما بقي أخذ بما مضى وبما بقي.(ابن عساكر عن أبي ذر).
10353 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے اپنی باقی ماندہ زندگی میں نیکیاں کیں تو اس کی گزشتہ زندگی معاف کردی جائے گی، اور جس نے باقی ماندہ زندگی میں (بھی ) برائیاں کیں اس کی گزشتہ زندگی میں کی ہوئی برائیوں پر بھی گرفت ہوگی اور باقی زندگی پر بھی “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت ابوذر (رض))

10358

10358 والله الذي لا إله إلا هو ليغفرن الله يوم القيامة للفاجر في دينه ، الاحمق في معيشته.(الديلمي عن حذيفة).
10354 ۔۔۔ فرمایا کہ تم اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دین میں فجور کرنے والے اور معیشت میں حماقت کرنے والے کو ضرور معاف کردیں گے “۔ (الدیلمی عن حذیفہ (رض))

10359

10359 والذي نفسي بيده ليدخلن الجنة الفاجر في دينه ، الاحمق في معيشته ، والذي نفسي بيده ليدخلن الجنة الذي قد محشته النار بذنبه ، والذي نفسي بيده ليغفرن الله يوم القيامة مغفرة ما خطرت على قلب بشر والذي نفسي بيده ليغفرن الله يوم القيامة مغفرة يتطاول لها إبليس رجاء أن تصيبه. (طب ق في البعث عن حذيفة).
10355 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے وہ شخص جنت میں ضرور داخل ہوگا جو دین کے اعتبار سے گناہ گار اور دنیا کے اعتبار سے احمق تھا، اور قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے وہ شخص بھی جنت میں ضرور داخل ہوگا جسے آگ نے اس کے گناہوں کے بدلے جلا ڈالا ہو، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اتنی زیادہ مغفرت فرمائیں گے کہ کسی انسان کا دل اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا، اور قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اللہ تعالیٰ کے دن اتنی زیادہ مغفرت فرمائیں گے کہ ابلیس بھی اس مغفرت کی امید کرنے لگے گا “۔ (طبرانی، متفق علیہ، فی البعث بروایت حضرت حذیفہ (رض))

10360

10360 والذي نفسي بيده لو أنكم لا تذنبون فتستغفرون الله فيغفر لكم لذهب بكم ثم جاء بقوم يذنبون فيستغفرون فيغفر لهم ، ولو أنكم تخطئون حتى تبلغ خطاياكم السماء ، ثم تتوبون لتاب الله عليكم.(ابن زنجويه عن أبي هريرة).
10356 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تم بالکل گناہ نہ کرو کہ تمہیں اللہ سے معافی مانگنی پڑے تو اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمادیں گے اور تمہیں دنیا سے مٹا دیں گے اور تمہارے بجائے ایک ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ کرے گی اور پھر معافی مانگے گی تو اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمادیں گے “۔ اور اگر تم اتنی خطائیں کرو کہ تمہاری خطائیں آسمان تک جاپہنچیں اور پھر تم توبہ کرو تو اللہ تعالیٰ تمہاری توبہ قبول فرمائیں گے “۔ (ابن زنجویہ بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10361

10361 والذي نفسي بيده لو أخطاتم حتى تملا خطاياكم ما بين السماء والارض ثم استغفرتم الله لغفر لكم ، والذي نفسي بيده لو لم تخطئوا لجاء الله بقوم يخطئون ثم يستغفرون الله فييغفر لهم.(حم ن ع ص عن أنس).
10357 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تم اتنی خطائیں کرو کہ تمہاری خطائیں زمین و آسمان کے درمیان کا فاصلہ بھر دیں اور پھر تم اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو تو اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کردیں گے اور قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تم خطائیں نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم لے آئیں جو خطائیں کرے گی پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے گی تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کردیں گے (مسند احمد نسائی مسند ابی یعلی سنن سعید بن منصور بروایت حضرت انس (رض)

10362

10362 لو أنكم تكونون إذا خرجتم من عندي كما كنتم على حالكم ذلك لزارتكم الملائكة في بيوتكم ، ولو لم تذنبوا لجاء الله بخلق جديد كي يذنبوا فيغفر لهم. (ت وضعفه عن أبي هريرة)
10358 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میرے پاس سے جاتے وقت بھی تمہاری وہی حالت برقرار رہے جو میرے پاس موجود ہوتے ہوئے ہوتی ہے تو فرشتے تمہاری ملاقات کے لیے تمہارے گھروں میں آئیں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی نئی مخلوق پیدا کریں گے جو گناہ کرے گی اور اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرمائیں گے “۔ (ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10363

10363 لو أنكم لا تذنبون أيها الامة لاتخذ الله عبادا يذنبون فيغفر لهم.(الشيرازي في الالقاب عن أبي هريرة).
10359 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے امتوں ! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایسے بندے بنائیں گے جو گناہ کریں گے اور اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائیں گے “۔ (الشیرازی فی الالقاب بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10364

10364 لو أنكم تكونون على الحال التي تكونون عندي لزارتكم الملائكة ولصافحتكم في الطرق ، ولو لم تذنبوا لجاء الله بقوم يذنبون حتى تبلغ خطاياهم عنان السماء فيستغفرون الله عزوجل فيغفر لهم على ما كان منهم ولا يبالي. (ابن النجار عن أبي هريرة).
10360 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر میرے پاس جاتے وقت بھی تمہاری وہی حالت رہے جو میرے پاس موجود ہوتے ہوئے ہوتی ہے تو فرشتے راستوں میں تم سے ملاقات کریں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ کرے گی حتی کہ ان کے گناہ آسمان کے کناروں تک جاپہنچیں گے پھر وہ اللہ عزوجل سے معافی مانگیں گے تو وہ ان کو معاف کردے گا اور کوئی پروا نہ کرے گا “۔ (ابن النجار بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10365

10365 لو أنكم لا تخطئون ولا تذنبون لخلق الله أمة من بعدكم يخطئون ويذنبون فيغفر لهم. (ابن أبي الدنيا في كتاب البكاء وابن جرير طب وابن مردويه هب عن ابن عمرو).
10361 ۔۔۔ فرمایا کہ اگر تم خطائیں نہ کرو اور نہ گناہ کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارے بعد ایک ایسی امت پیدا کردیں گے جو خطائیں بھی کرے گی اور گناہ بھی کرے گی اور اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردیں گے “۔ (ابن ابی الدنیا کتاب البکاء اور ابن جریر، ابن مردویہ بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت عمرو )

10366

10366 لو أنكم لا تخطئون لاتى الله بقوم يخطئون ثم يغفر لهم (ك عن أبي هريرة).
10362 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم خطائیں نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم لے آئیں گے جو خطائیں کرے گی اور پھر اللہ تعالیٰ انھیں معاف فرمادیں گے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

10367

10367 لو لم تذنبوا لخلق الله خلقا يذنبون ثم يغفر لهم.(طب عن ابن عمرو).
10363 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم نے گناہ نہ کئے تو اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق پیدا فرمائیں گے جو گناہ کرے گی اور اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائیں گے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10368

10368 لو لا أنكم تذنبون لجاء الله بقوم يذنبون فيستغفرون فيغفر لهم.(ابن عساكر عن أنس) أن أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم شكوا إليه إنا نصيب من الذنوب فقال لهم فذكره.
10364 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ کرے گی اور معافی مانگے گی تو اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمادیں گے “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت انس (رض))
صحابہ کرام (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں شکایت کی کہ ہم سے گناہ ہوجاتے ہیں تو اس کے جواب میں مذکورہ ارشاد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :

10369

10369 كفارة الذنوب الندامة ولو لم تذنبوا لاتى الله بقوم يذنبون ليغفر لهم. (حم طب هب عن ابن عباس).
10365 ۔۔۔ فرمایا گناہوں کا کفارہ گناہوں پر شرمندہ ہونا ہے اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ کرے گی تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرمائیں “۔ (مسند احمد، طبرانی، شعب الایمان بیھقی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10370

10370 لو تدومون على ما تكونون عندي لصافحتكم الملائكة (حم ن ع حب ص عن أنس).
10366 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم میری غیر موجودگی میں بھی اسی حالت میں رہو جس میں میرے پاس ہوتے ہوئے ہوتے ہو تو فرشتے تم سے مصافحہ کریں “۔ (مسند احمد، نسائی، ابی یعلی، سعید بن منصور بروایت حضرت انس (رض))

10371

10371 لا يزال العذاب مكشوفا عن العباد ما استتروا بمعاصي الله فإذا أعلنوها استوجبوا عذاب النار.(الديلمي عن المغيرة).
10367 ۔۔۔ فرمایا کہ ” عذاب اس وقت تک بندوں پر ظاہر نہ ہوگا جب تک وہ گناہوں کو چھپائیں گے، اور جب اعلان کرنے لگیں گے تو جہنم کے مستحق ہوجائیں گے “۔ (دیلمی بروایت حضرت مغیرہ (رض))

10372

10372 من جاءنا كما جئتنا استغفرنا له كما استغفرنا لك ، ومن أصر على ذنبه فالله أولى به ، ولا تخرق على أحد سترا.(طب عن ابن عمر).
10368 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو ہمارے پاس اس طرح آیا جیسے تو آیا تو ہم اس کے لیے استغفار کریں گے جیسے تیرے لیے استغفار کی، اور جس نے گناہ پر اصرار کیا تو اس کو اللہ ہی کافی ہے، کسی کی پردہ دری نہ کرو “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10373

10373 تكتب للصغير الحسنات ولا تكتب عليه السيئات ، وتكون حسناته لابويه ، فإذا بلغ كتب عليه السيئآت والحسنات.(أبو الشيخ عن أنس).
10369 ۔۔۔ فرمایا کہ ” نابالغ بچوں کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں برائیاں نہیں، اور وہ نیکیاں اس کے ماں باپ کے لیے لکھی جاتی ہے اور جب وہ بالغ ہوجاتا ہے تو نیکیاں اور برائیاں دونوں اسی کے کھاتے میں لکھی جاتی ہیں (ابو الشیخ بروایت حضرت انس (رض)

10374

10374 قال الرب عزوجل : يؤتى بحسنات العبد وسيئاته ، فيقضى بعضها ببعض ، فان بقيت حسنة وسع الله له بها في الجنة.(ك عن ابن عباس).
10370 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بندے کی اچھائیاں اور برائیاں لائی جائیں، تو یہ اچھائیاں اور برائیاں آپس میں ایک دوسرے کو ختم کردیں گے اور کچھ باقی بچیں گی، سو اگر اچھائیاں باقی بچیں تو اللہ تعالیٰ ان نیکیوں کے بدلے جنت میں اس کے لیے وسعت فرمائیں گے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10375

10375 أسرف عبد على نفسه حتى إذا حضرته الوفاة قال لاهله : إذا مت فأحرقوني ، ثم اسحقوني ، ثم اذروني في الريح في البحر ، فو الله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا لا يعذبه أحدا من خلقه بعد ، ففعل أهله ، فقال الله لكل شئ أخذ منه : أد ما أخذت منه ، فإذا هو قائم ، ثم قال الله : ما حملك على ما صنعت ؟ قال خشيتك فغفر له (كر عن حبان بن أبي جبلة).
10371 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک شخص نے اپنے آپ پر خوب خرچ کیا، جب اس کی موت کا وقت آیا تو اپنے گھر والوں سے کہنے لگا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا، اور پھر پیسنا اور پھر میری راکھ کو ہوا اور سمندر میں اڑا دینا، خدا کی قسم اگر میرا رب مجھ پر قادر ہوگیا تو مجھے ایسا عذاب دے گا جو اس نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہ دیا ہوگا، اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا، زمین کے جس جس حصے میں اس کی راکھ پہنچی تھی اللہ تعالیٰ نے اس حصے کو حکم دیا کہ جو کچھ تم نے لیا ہے وہ واپس کردو، دیکھتے ہی دیکھتے وہ دوبارہ انسان بن کر کھڑا ہوگیا، پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا تجھے اس حرکت پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے جواب دیا کہ میں آپ سے ڈرگیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو معاف فرمادیا “۔ (بروایت حبان بن ابی جبلۃ (رض))

10376

10376 كان رجل يعمل بالمعاصي حتى جمع من ذلك مالا ، فلما حضره الموت قال لاهله : إن اتبعتم ما آمركم به دفعت اليكم مالي ، وإلا لم أفعل ، قالوا : فانا سنفعل ما أمرتنا به ، قال : إذا أنا مت فحرقوني بالنار ، ثم دقوا عظامي دقا شديدا ، فإذا رأيتم يوم ريح شديد فاصعدوا إلى قلة جبل فأذروني في الريح ففعلوها ، فوقع في يد الله ، فقال ما حملك على الذي صنعت ؟ قال : مخافتك ، قال : قد غفرت لك. (طب عن ابن مسعود).
10372 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک شخص نے گناہ کرتے ہوئے مال اکٹھا کرلیا، جب اس کی موت کا وقت آپہنچا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ اگر تم نے میرا کہا مانا تو اپنا مال تمہیں دوں گا ورنہ نہیں، انھوں نے کہا کہ ہم تیرا کہا مانیں گے تو اس نے کہا جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ سے جلا دینا، انھوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے سامنے حاضر کیا اور کہا کہ تجھے اس حرکت پر کس نے ابھارا ؟ اس نے کہا، اے اللہ ! آپ کے خوف نے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے تجھے بخش دیا۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

10377

10377 كان عبد من عباد الله آتاه الله مالا وولدا ، فذهب من عمره عمر وبقي عمر ، فقال لبنيه : أي أب كنت لكم ؟ قالوا : خير أب ، قال : إني والله ما أنا بتارك عند أحد مالا كان مني إليه إلا أخذته أو تفعلون بي ما أقول لكم ، فأخذ منهم ميثاقا قال : أما الاول فانظروا إذا أنا مت فأحرقوني بالنار ، ثم اسحقوني ، ثم انظروا يوما ذا ريح فأذروني لعلي أضل الله ، فدعي واجتمع ، فقيل : ما حملك على ما صنعت ؟ قال : خشية عذابك ، قال : استقل ذاهبا فتيب عليه. (حم والحكيم طب عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده).
10373 ۔۔۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو خوب مال واولاد دے رکھا تھا، جب اس کی عمر ختم ہوگئی اور تھوڑی سی باقی رہ گئی تو اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تمہارا باپ کیسا تھا ؟ انھوں نے کہا بہترین ! اس نے پھر کہا کہ تم میں سے جس کے پاس بھی میرا مال ہے میں بالکل نہ چھوڑوں گا سوائے اس صورت میں کہ وہ میرا کہا مانے، اور میرے ساتھ وہی معاملہ کرے جو میں کہوں، پھر ان سے وعدہ کرلیا، اور پھر کہا کہ سب سے پہلے تو یہ کہ دیکھو جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ سے جلادو پھر مجھے خوب پیسنا، پھر کوئی آندھی والا دن دیکھنا اور ایسے (آندھی والے) دن میں میری راکھ اڑا دینا، شاید اللہ تعالیٰ مجھے نہ پاسکے “۔ (یہ معاملہ ہونے کے بعد) اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے پکارا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ اچھا بھلا انسان بن کر اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہوگیا، اس سے پوچھا گیا کہ تجھے اس حرکت پر کس نے ابھارا ! تو اس نے کہا کہ تیرے عذاب کے خوف نے، اس سے کہا گیا کہ اسی طرح رہو اور اس کی توبہ قبول کرلی گئی۔ (مسند احمد، حکیم، طبرانی بروایت بھزبن حکیم عن ابیہ عن جدہ (رض))

10378

10378 يا عائشة ليس كل الناس مرخى عليه.(الحكيم عن جابر).
10374 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے عائشہ ! ہر شخص ایسا نہیں ہے کہ جس کی زندگی خوشگوار بنائی گئی ہو۔ (الحکیم عن جابر)

10379

10379 إن الله تعالى حين خلق الخلق كتب بيده على نفسه أن رحمتي تغلب غضبي.(ت عن أبي هريرة).
10375 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو پیدا فرمایا تو خود اپنے لیے یہ ضروری قرار دیا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہوگی “۔ (ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10380

10380 إن الله تعالى خلق مائة رحمة : رحمة منها قسمها بين الخلائق ، وتسعة وتسعين إلى يوم القيامة.(طب عن ابن عباس).
10376 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سورحمتیں پیدا فرمائیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات میں تقسیم فرمادیا اور ننانوے رحمتیں قیامت کے دن کے لیے رکھ لیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10381

10381 إن الله رحيم يحب الرحيم يضع رحمته على كل رحيم.(ابن جرير عن أبي صالح الحنفي) مرسلا.
10377 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ رحیم ہیں، رحیم کو پسند فرماتے ہیں اور اپنی رحمت کو ہر رحیم پر نازل فرماتے ہیں “۔ ابن جریر عن ابی صالح مرسلاً )

10382

10382 إن لله تعالى مائة رحمة أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والانس والبهائم والهوام ، فبها يتعاطفون ، وبها يتراحمون ، وبها تعطف الوحش على ولدها ، وأخر تسعا وتسعين رحمة يرحم بها عباده يوم القيامة (ه عن أبي هريرة).
10378 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں ان میں سے ایک رحمت اللہ تعالیٰ نے انسانوں، جنات، جانوروں اور کیڑے مکوڑوں پر نازل فرمائی، جس سے یہ ایک دوسرے پر مہربانی کرتے ہیں اور رحم کا معاملہ کرتے ہیں، اسی سے وحشی جانور اپنے بچے پر مہربان ہوتے ہیں، اور باقی ننانوے سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائیں گے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10383

10383 إن الله خلق مائة رحمة ، فبث بين الخلائق رحمة واحدة فهم يتراحمون بها ، وأدخر عنده لاوليائه تسعة وتسعين.(طب وابن عساكر عن معاوية بن حيدة).
10379 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سورحمتیں پیدا فرمائیں اور مخلوقات میں ایک رحمت بھیجی، اسی سے وہ ایک دوسرے کے ساتھ رحم کا معاملہ کرتے ہیں اور ننانوے رحمتیں اس نے اپنے پاس اپنے دوستوں (اولیاء) کے لیے رکھ لیں “۔ (طبرانی، ابن عساکر، بروایت حضرت معاویۃ بن حیدۃ (رض))

10384

10384 لا يدخل أحدا منكم عمله الجنة ، ولا يجير من النار ، ولا أنا إلا برحمة الله.(م عن جابر).
10380 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے کسی کو اس کا عمل جنت میں نہ لے جاسکے گا اور نہ جہنم میں، اور نہ ہی میں مگر اللہ کی رحمت کے ساتھ “۔ (مسلم بروایت حضرت جابر (رض))

10385

10385 قال الله تعالى : سبقت رحمتي غضبي (م عن أبي هريرة).
10381 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تمہارے رب نے مخلوقات پیدا کرنے سے پہلے خود اپنے لیے یہ ضروری قرار دے دیا کہ میری رحمت
میرے غضب پر غالب رہے گی “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

10386

10386 كتب ربكم على نفسه بيده قبل أن يخلق الخلق : رحمتي سبقت غضبي.(ه عن أبي هريرة).
10382 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب رہے گی “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10387

10387 لو تعلمون قدر رحمة الله تعالى لاتكلتم عليها.(البزار عن أبي سعيد).
10383 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تمہیں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت و مقدار معلوم ہوتی تو تم اسی پر تکل کر بیٹھتے “۔ (بزار بروایت حضرت سعید (رض))

10388

10388 إن الله تعالى لما خلق الخلق كتب بيده على نفسه أن رحمتي تغلب غضبي.(ت ه عن أبي هريرة).
10384 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب اللہ تعالیٰ نے مخلوقات پیدا فرمائیں تو اپنے لیے ضروری قرار دے دیا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب رہے گی “۔ (ترمذی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10389

10389 جعل الله الرحمة مائة جزء ، فأمسك عنده تسعة وتسعين جزءا وأنزل في الارض جزءا واحدا ، فمن ذلك الجزء يتراحم الخلق حتى ترفع الفرس حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه.(ق عن أبي هريرة).
10385 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ننانوے حصے اپنے پاس ہی رکھ لئے، اور زمین میں رحمت کا ایک حصہ بھیجا، اسی ایک حصے سے مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ گھوڑا اپنا کھر اس لیے اٹھائے رکھتا ہے کہ کہیں اس کے بچے کو نہ لگ جائے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10390

10390 ما خلق الله من شئ إلا وقد خلق له ما يغلبه ، وخلق رحمته تغلب غضبه.(البزار ك عن أبي سعيد).
10386 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی چیز پیدا نہیں فرمائی جس پر غالب آنے والی کوئی دوسری چیز نہ ہو چنانچہ اپنی رحمت کو اپنے غضب پر غالب بنایا “۔ (البزار، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو سعید (رض))

10391

10391 إن الله تعالى خلق يوم خلق السموات والارض مائة رحمة كل رحمة طباق ما بين السماء والارض ، وجعل منها في الارض رحمة فبها تعطف الوالدة على ولدها ، والوحش والطير بعضها على بعض وأخر تسعا وتسعين ، فإذا كان يوم القيامة أكلمها بهذه الرحمة.(حم م عن سلمان).
10387 ۔۔۔ فرمایا کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا فرمائے اسی دن سو رحمتیں بھی پیدا فرمائیں، ہر رحمت زمین اور آسمان کے درمیانی خلا جتنی ہے، ان میں سے ایک رحمت زمین پر نازل فرمائی جس کی وجہ سے ماں اپنے بچے اور درندے اور پرندے آپس میں ایک دوسرے رحمت کرتے ہیں، اور ننانوے رحمتیں اپنے پاس رکھ لیں، جب قیامت کا دن ہوگا تو اس ایک رحمت کے ساتھ ان کو ملا کر مکمل کردے گا “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت سلمان (رض))

10392

10392 إن الله تعالى خلق الرحمة يوم خلقها مائة رحمة فأمسك عنده تسعا وتسعين رحمة ، وأرسل في خلقه كلهم رحمة واحدة ، فلو يعلم الكافر بكل الذي عند الله من الرحمة لم ييأس من الجنة ، ولو يعلم المؤمن بالذي عند الله من العذاب لم يأمن من النار.(ق عن أبي هريرة).
10388 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس دن اللہ تعالیٰ نے رحمت کو پیدا کیا تو اس کے سو حصے بنائے، ننانوے اپنے پاس روک لیے اور تمام مخلوقات میں صرف ایک حصہ رحمت کا بھیجا، لہٰذا اگر کافر کو بھی اس ساری رحمت کا معلوم ہوجائے جو اللہ کے پاس ہے تو وہ بھی جنت سے مایوس نہ ہو اور اگر مومن کو بھی اللہ کے عذاب کا علم ہوجائے تو وہ بھی خود کو آگ سے محفوظ رکھے “۔ (متفق علیہ، بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10393

10393 الرحمة عند الله مائة جزء ، فقسم بين الخلائق جزءا واحدا وأخر تسعا وتسعين إلى يوم القيامة.(البزار عن ابن عباس).
10389 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کے پاس رحمت کے سو حصے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے مخلوقات میں رحمت کا صرف ایک حصہ تقسیم فرمایا ہے، اور باقی ننانوے حصے قیامت کے دن کے لیے رکھ لیے ہیں “۔ بزار بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10394

10394 خلق الله مائة رحمة ، فوضع رحمة واحدة بين خلقه يتراحمون بها ، وخبأ عنده مائة إلا واحدة.(م ت عن أبي هريرة).
10390 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا فرمائیں اور ایک رحمت اپنی مخلوقات میں رکھی جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے ساتھ رحم و کرم کا معاملہ کرتے ہیں اور اپنے پاس ننانوے رحمتیں چھپا رکھی ہیں “۔ (مسلم، ترمذی بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10395

10395 دخلت الجنة فرأيت في عارضتي الجنة مكتوبا ثلاثة أسطر بالذهب : السطر الاول : لا إله إلا الله محمد رسول الله ، والسطر الثاني : ما قدمنا وجدنا ، وما أكلنا ربحنا ، وما خلفنا خسرنا ، والسطر الثالث : أمة مذنبة ورب غفور. (الرافعي ابن النجار عن أنس).
10391 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں جنت میں داخل ہوا اور جنت کے دونوں جانب پر تین سطریں سونے سے لکھی ہوئی دیکھیں، پہلی سطر میں لکھا تھا ”(لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ) اور دوسری سطر میں لکھا تھا کہ (جو ہم نے آگے بھیجا پالیا جو کھایا اس کا فائدہ اٹھالیا، اور جو پیچھے چھوڑا، نقصان اٹھایا) اور تیسری سطر میں لکھا تھا کہ (امت تو گناہ کرنے والی ہے اور رب بہت بخشنے والا ہے) ۔ (رافعی اور ابن نجار بروایت حضرت انس (رض))

10396

10396 قال الله تعالى : سبقت رحمتي غضبي (م عن أبي هريرة).
10392 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب آگئی “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10397

10397 إن الله عزوجل حين خلق الخلق كتب بيده على نفسه أن رحمتي تغلب غضبي.(ت حسن صحيح عن أبي هريرة).
10393 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق پیدا کی تو خود اپنے یہ ضروری قرار دے دیا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے “۔ (ترمذی بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10398

10398 لما خلق الله الخلق كتب بيده على نفسه أن رحمتي تغلب غضبي. (قط في الصفات عن أبي هريرة).
10394 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب اللہ تعالیٰ نے مخلوقات پیدا فرمائیں تو خود ہی اپنے لیے ضروری قرار دے دیا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہوگی “۔ (دارقطنی فی الصفات بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10399

10399 قالت بنو إسرائيل لموسى : هل يصلي ربك ؟ قال موسى : اتقوا الله يا بني اسرائيل ، فقال : يا موسى ماذا قالت لك قومك ؟ قال : يا رب ما قد علمت ، قالوا : هل يصلي ربك ؟ قال : فاخبرهم أن صلاتي على عبادي أن تسبق رحمتي غضبي لولا ذلك لاهلكتهم.(ابن عساكر عن أنس).
10395 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا کہ کیا آپ کا رب بھی نماز پڑھتا ہے ؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے بنی اسرائیل ! اللہ سے ڈرو، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اے موسیٰ ! آپ کی قوم آپ سے کیا پوچھتی ہے ؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا، اے میرے رب ! وہی جو آپ جانتے ہیں، انھوں نے پوچھا کہ کیا آپ کا رب بھی نماز پڑھتا ہے ؟ (تو) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کو بتا دیجئے کہ میری نماز اپنے بندوں کے لیے یہی ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے، اگر یہ نہ ہوتا تو میں انھیں ہلاک کردیتا “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت انس (رض))

10400

10400 قالت بنو إسرائيل لموسى : هل يصلي ربك ؟ فتكابد موسى ، فقال الله عزوجل له : ما قالوا لك يا موسى ؟ قال : قالوا الذي سمعت ، قال : فاخبرهم أني أصلي ، وان صلاتي تطفئ غضبي.(ابن عساكر والديلمي عن أبي هريرة).
10396 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بنواسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے دریافت کیا کہ کیا آپ کا رب بھی نماز پڑھتا ہے ؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے رب، جو آپ نے سماعت فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کو بتا دیجئے کہ میں بھی نماز پڑھتا ہوں اور میرا نماز پڑھنا یہی کہ میں غضبناک نہیں ہوتا “۔ (ابن عساکر، دیلمی بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10401

10401 أترون هذه طارحة ولدها في النار ؟ الله عزوجل أرحم بعباده من هذه بولدها. (خ ه عن عمر).
10397 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کیا تم اس اپنے بچے کو آگ میں پھینکنے والی کو دیکھ رہے ہو، اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ اپنے بندوں پر رحم کرنے والے ہیں جتنا یہ کرتی ہے۔ (بخاری، ابن ماجہ بروایت حضرت عمر (رض))

10402

10402 أترون هذه رحيمة بولدها ؟ والذي نفسي بيده الله أرحم بالمؤمن من هذه بولدها.(عبد بن حميد ععن عبد الله بن أبي أوفى).
10398 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کیا تم اپنے بچے پر اس رحم کرنے والی کو دیکھ رہے ہو “ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے جتنی یہ اپنے بچے پر مہربان ہے اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ مومنوں پر رحم کرنے والے ہیں “۔ (عبد بن حمید، بروایت حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض))

10403

10403 إن لله تعالى مائة رحمة ، رحمة منها قسمها بين الخلائق ، وتسعة وتسعين إلى يوم القيامة.(طب عن ابن عباس).
10399 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کی سورحمتیں ہیں، ان میں سے ایک کو اس نے مخلوقات کے درمیان تقسیم کیا ہے اور ننانوے قیامت کے دن کے لیے اپنے پاس رکھ چھوڑی ہیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

10404

10404 إن لله تعالى مائة رحمة ، قسم منها رحمة في دار الدنيا ، فمن ثم يعطف الرجل على ولده ، والطير على فراخه ، فإذا كان يوم القيامة صيرها مائة رحمة ، يعاد بها على الخلق.(هب عن أبي هريرة).
10400 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کی سورحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت دنیا میں تقسیم کردی ہے اسی وجہ سے کوئی شخص اپنے بچے پر مہربان ہوتا ہے اور کوئی پرندہ اپنے بچے پر مہربان ہوتا ہے، جب قیامت کا دن ہوگا تو اس کو سو رحمتیں کردے گا اور اس سے مخلوق پر رحمت فرمائے گا “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10405

10405 إن لله تعالى مائة رحمة ، قسم منها رحمة بين أهل الدنيا ، فوسعتهم إلى آجالهم ، وأخر تسعا وتسعين رحمة لاوليائه ، وإن الله قابض تلك الرحمة التي قسمها بين أهل الدنيا إلى التسع والتسعين ، فيكملها مائة رحمة لاوليائه يوم القيامة.(ك عن أبي هريرة).
10401 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ کی سورحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت اس نے اہل دنیا کے درمیان تقسیم کی ہے جو ان کے مقررہ اوقات تک کے لیے کافی ہوگئی ہے اور ننانوے رحمتیں اپنے دوستوں کے لیے موخر کردی ہیں اور اللہ تعالیٰ اس رحمت کو بھی واپس لینے والے ہیں جو انھوں نے اہل دنیا میں تقسیم کی تھی، چنانہ قیامت کے دن اپنے دوستوں کے لیے سو رحمتیں مکمل کردے گا “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10406

10406 قسم ربنا رحمته مائة جزء ، فأنزل منها جزءا في الارض ، فهو الذي يتراحم به الناس والطير والبهائم ، وبقيت عنده مائة رحمة إلا رحمة واحدة لعباده يوم القيامة. (طب عن عبادة ابن الصامت).
10402 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہمارے رب نے اپنی رحمت کو سو حصوں میں تقسیم کیا ، ان میں سے ایک حصہ دنیا میں نازل فرمایا، یہ وہی حصہ ہے جس کی وجہ سے انسان، پرندے اور درندے آپس میں رحم کرتے ہیں، اور باقی ننانوے رحمتیں اپنے بندوں کے لیے رکھ لی ہیں جو قیامت کے دن کام آئیں گی “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبادۃ بن صامت (رض))

10407

10407 لن يدخل الجنة أحد إلا برحمة الله ، قالوا : ولا أنت ؟ قال : ولا أنا إلا أن يتغمدني الله.(حم وعبد بن حميد عن أبي سعيد).
10403 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی شخص ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوسکتا مگر اللہ کی رحمت سے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا، آپ بھی نہیں ؟ فرمایا : میں بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سائے میں رکھیں “۔ (مسند احمد، اور عبدبن حمید بروایت حضرت ابو سعید (رض))

10408

10408 لن يدخل أحدا عمله الجنة ، قالوا : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : ولا أنا إلا أن يتغمدني الله بفضل رحمته ، فسددوا وقاربوا ، ولا يتمن أحدكم الموت ، إما محسن فلعله يزداد خيرا ، وإما مسئ فلعله أن يستعتب. (خ م عن أبي هريرة).
10404 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی کو اس کا عمل ہرگز جنت میں داخل نہیں کرواسکتا، صحابہ نے عرض کیا کہ آپ کو بھی نہیں ؟ فرمایا مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل و رحمت میں ڈھانپ لیں، لہٰذا سیدھے ہوجاؤ اور قریب ہوجاؤ، اور تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے، محسن تو اس لیے کہ شاید اس کے اعمال بڑھ جائیں اور برے عمل کرنے والا اس لیے (موت کی تمنا) نہ کرے کہ شاید وہ توبہ کرلے “۔ (بخاری، مسلم بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10409

10409 لن يدخل الجنة أحد منكم بعمل ، قالواد : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : ولا أنا إلا أن يتغمدني الله برحمة وفضل. (ابن قانع طب ص عن شريك بن طارق).
10405 ۔۔۔ فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص ہرگز اپنے عمل کے ذریعے جنت میں داخل نہیں ہوسکتا، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا، آپ بھی نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا ہاں میں بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل و رحمت میں ڈھانپ لیں “۔ (ابن قانع، طبرانی، سنن سعید بن منصور بروایت شریک بن طارق)

10410

10410 ما من أحد يدخل الجنة بعمله ، قالوا : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : ولا أنا إلا أن يتغمدني الله برحمة منه.(طب عن أسامة بن شريك).
10406 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایسا کوئی نہیں جو اپنے عمل سے جنت میں داخل ہوجائے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا، آپ بھی نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا، میں بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل ورحمت میں مجھے ڈھانپ لیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت اسلم بن شریک (رض))

10411

10411 يا أسد بن كرز لا يدخل الجنة بعمل ، ولكن برحمة قالوا : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : ولا أنا إن يتلافاني الله منه برحمة.(خ في تاريخه طب وابن السكن والشيرازي في الالقاب ص عن أسيد بن كرز القسري) وحسن
10407 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے اسد بن کر زا ! اپنے عمل سے کوئی جنت میں داخل نہ ہوگا “۔ بلکہ اپنی رحمت سے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! آپ بھی نہیں ؟ فرمایا کہ میں بھی نہیں اگر اللہ تعالیٰ نے رحمت سے میری تلافی نہ فرمائی “۔ (بخاری فی تاریخہ، طبرانی، السنن، شیرازی فی الالقاب، سعید بن منصور بروایت حضرت اسد بن کرز القسری (رض))

10412

10412 ما منكم من أحد يدخله عمله الجنة ، قيل : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه برحمته.(طب عن أبي موسى).
10408 ۔۔۔ فرمایا کہ تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جسے اس کا عمل جنت میں داخل کرے، پوچھا گیا، یا رسول اللہ آپ بھی نہیں ؟ فرمایا میں بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابو موسیٰ (رض))

10413

10413 إن الرب لينظر إلى عباده كل يوم ثلثمائة وستين مرة يبدئ ويعيد ذلك ، وذلك من حبه لخلقه.(الديلمي عن أنس).
10409 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک رب العزت ضرور اپنے بندے کی طرف ہر روز تین سو ساٹھ مرتبہ دیکھتے ہیں، دیکھتے ہیں اور بار بار دیکھتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کا یہ دیکھنا، اپنی مخلوق سے محبت کی وجہ سے ہوتا ہے “۔ (دیلمی بروایت حضرت انس (رض))

10414

10414 إن الله تعالى لينظر إلى عباده كل يوم ثلثمائة وستين مرة يبدئ ويعيد ، وذلك من حبه لخلقه.(والديلمي عن أبي هدبة عن أنس).
10410 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً اللہ تعالیٰ ہر روز اپنے بندوں کی طرف تین سو ساٹھ مرتبہ دیکھتے ہیں، پھر دیکھتے ہیں اور پھر دوبارہ دیکھتے ہیں، اور یہ دیکھنا اپنی مخلوق سے محبت کی وجہ سے ہوتا ہے “۔ (دیلمی عن ابی ھدبہ بروایت حضرت انس (رض))

10415

10415 إن لله تعالى في كل يوم ثلثمائة وستين لحظة يلحظ بها إلى أهل الارض فمن أدركته تلك اللحظة صرف الله عنه شر الدنيا وشر الآخرة ، وأعطاه خير الدنيا وخير الآخرة.(الحكيم عن علي بن الحسين) بلاغا (الحكيم عن محمد بن الحنفية) مرسلا إلا أنه جعل المرفوع صدره فقط والباقي موقوف.
10411 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ ہر روز تین سو ساٹھ مرتبہ اہل زمین کو ملاحظہ فرماتے ہیں چنانچہ جو ایک مرتبہ بھی اللہ تعالیٰ کی نظروں میں آجائے تو اللہ تعالیٰ اس سے دنیا اور آخرت کی برائی دور فرما دیتے ہیں اور دنیا اور آخرت کی بھلائی عطا فرما دیتے ہیں “۔ (الحکیم بروایت حضرت علی بن الحسین (رض))

10416

10416 من وعده الله على عمل ثوابا فهو منجزه له ، ومن وعده على عمل عقابا فهو فيه بالخيار.(ع والخرائطي في مكارم الاخلاق ق في البعث وابن عساكر عن أنس) وضعف.
10412 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس سے اللہ تعالیٰ نے کسی عمل پر ثواب کا وعدہ فرمایا ہو تو اس وعدے کو تو اللہ تعالیٰ فوراً پورا کردے گا اور اگر کسی سے کسی عمل پر عتاب (سزا) کا وعدہ فرمایا ہو تو اس میں اس کو اختیار ہے “۔ (متفق علیہ، خرائطی فی مکارم الاخلاق اور ابن عساکر بروایت حضرت انس (رض))
فائدہ :۔۔۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں سے بےپایاں محبت اور رحمت کاملہ کا مظاہرہ ہے کہ جس عمل پر ثواب کا وعدہ ہے وہ تو پورا کردے گا اور جس عمل پر سزاکا وعدہ ہے اس میں اپنے اختیار استعمال کرے گا چاہے گا توسزادے گا ورنہ معاف کردے گا اور ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی مختار ہے اور سب اس کے محتاج ہیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10417

10417 يبعث الله تعالى يوم القيامة عبدا لا ذنب له فيقول الله عزوجل بأي الامرين أحب اليك أن أجزيك ؟ بعملك ؟ أم بنعمتي عندك قال : يا رب أنت تعلم أني لم أعصك ، قال : خذوا عبدي بنعمة من نعمي ، فما يبقى له حسنة إلا استفرغتها تلك النعمة ، فيقول : يا رب بنعمتك ورحمتك ، فيقول بنعمتي ورحمتي ، ويؤتى بعبد محسن في نفسه لا يرى أن له سيئة ، فيقال له : هل كنت توالي أوليائي ؟ قال : يا رب كنت من الناس سلما ، قال : فهل كنت تعادي أعدائي ؟ قال : يا رب لم أكن أحب أن يكون بيني وبين أحد شئ فيقول الله تعالى : وعزتي وجلالي لا ينال رحمتي من لم يوال أوليائي ، ويعاد أعدائي.(الحكيم طب عن واثلة).
10413 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایک بندے کو حاضر فرمائیں گے اور اس سے دریافت فرمائیں گے کہ تو کیا پسند کرتا ہے کہ میں تجھے دو میں سے کسی چیز کے بدلہ عمدہ بدلہ عطا فرماؤں، تیرے عمل کے بدلے ؟ یا اپنی اس نعمت کے بدلے جو تیرے پاس تھی ؟ وہ بندہ کہے گا، اے میرے رب ! آپ جانتے ہیں کہ میں نے آپ کی نافرمانی نہیں کی، تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے بندے کو میری نعمتوں میں سے ایک نعمت کے بدلے لے لو، چنانچہ اس کی کوئی نیکی ایسی نہ رہے گی، جسے اس نعمت نے فارغ نہ کردیا ہو، تو وہ بندہ کہے گا، اے میرے رب ! آپ کی نعمت اور رحمت کے بدلے اللہ تعالیٰ فرمائیں (ہاں) میری نعمت اور رحمت کے بدلے، پھر ایک نیک آدمی کو لایا جائے گا جو یہ سمجھتا ہوگا کہ اس نے کبھی برائی نہیں کی، اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا تو نے میرے دوستوں سے محبت رکھی ؟ وہ شخص کہے گا، اے میرے رب ! میں پرامن لوگوں میں سے تھا، اللہ تعالیٰ پھر پوچھیں گے کہ کیا تو نے میرے دشمنوں سے نفرت کی، تو وہ شخص کہے گا کہ اے میرے رب ! میں اس بات کو پسند نہ کرتا تھا کہ میری کسی کے ساتھ بھی ناگواری وغیرہ ہو، تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے، مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم وہ شخص میری رحمت کا حق دار نہ ہوگا جس نے میرے اولیاء (دوستوں) سے دوستی نہ کی اور میرے دشمنوں سے دشمنی نہ کی “۔ (الحکیم طبرانی بروایت حضرت واثلۃ (رض))

10418

10418 يقول الله عزوجل : ما غضبت على أحد غضبي على عبد أتى معصية فتعاظمها في جنب عفوي ، ولو كنت معجلا العقوبة أو كانت العجلة من شأني لعجلتها للقانطين من رحمتي ، ولو لم أرحم عبادي إلا من خوفهم من الوقوف بين يدي لشكرت ذلك لهم ، وجعلت ثوابهم منه الامن لما خافوا.(الديلمي عن المنتجع)
10414 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں کسی پر ایسا غضبناک نہیں ہوا جیسا اپنے اس بندے پر ہوا جس نے نافرمانی کی اور میری رحمت کے ہوئے ہوئے اپنے کو بڑا سمجھا، اگر میں جلدی سزا دینے والا ہوتا، یا جلد بازی میری شان ہوتی تو میں ان لوگوں کے ساتھ جلد بازی کا معاملہ کرتا جو میری رحمت سے مایوس ہوچکے ہیں، اور اگر میں اس وجہ سے اپنے بندوں پر رحم نہ کرتا کہ وہ میرے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں تو میں ان کا شکریہ ادا کرتا اور ان کے ذر کے بدلے ان کو ثواب اور امن عطافرماتا “۔ (دیلمی عن المنتخب)

10419

10419 يقول الله تعالى : تفضلت على عبدي بأربع خصال : سلطت الدابة على الحبة ، ولولا ذلك لادخرتها الملوك كما يدخرون الذهب والفضة ، وألقيت النتن على الجسد ، ولولا ذلك ما دفن خليل خليله أبدا ، وسلطت السلو على الحزن ولو لا ذلك لانقطع النسل وقضيت الاجل وأطلت الامل ، ولو لا ذلك لخربت الدنيا ، ولم يهن ذو معيشة بمعيشته.(الخطيب عن البراء).
10415 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے بندے کو چار باتوں کے ساتھ فضیلت دی، میں نے دانے پر کیڑا مسلط کردیا اگر میں ایسا نہ کرتا تو بادشاہ (گندم وغیرہ کے ) دانوں کو سونے اور چاندی کی طرح ذخیرہ کرنے لگتے۔
اور میں نے جسم میں بدبو پیدا کردی، اگر ایسا نہ ہو تو کوئی قریبی دوست اپنے قریبی دوست کو کبھی دفن نہ کرتا، اور میں نے تسلی کو غم پر مسلط کردیا، اگر ایسا نہ ہو تو نسل ختم ہوجاتی اور میں نے مدت مقرر کردی اور خواہش و آرزو کو طویل کردیا، اگر یہ نہ ہوتا تو دنیا ویران ہوجاتی، اور کوئی کام کاج والا اپنے کام کاج میں کمزوری کا مظاہرہ نہ کرتا “۔ (خطیب بروایت حضرت براء بن عازب (رض))

10420

10420 يقول الله تعالى : إني تفضلت على عبادي بثلاث ألقيت الدابة على الحبة ، ولولا ذلك لكنزها الملوك كما يكنزون الذهب والفضة ، وألقيت النتن على الجسد ، ولو لا ذلك لم يدفن حميم حميمه ، واذهبت الحزن ، ولو لا ذلك لذهب النسل.(الديلمي عن زيد بن أرقم).
10416 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے تین باتوں سے اپنے بندوں کو فضیلت دی۔ میں نے دانے پر کیڑے کو مسلط کردیا، اگر ایسا نہ ہوتا تو بادشاہ اس (دانے وغیرہ) کو بھی سونے چاندی کی طرح خزانوں میں رکھنے لگتے۔ (اور میں نے جسم میں بدبو پیدا کردی) اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی شخص اپنے قریبی کو کبھی دفن نہ کرتا اور میں نے غم کو ختم کردیا اگر ایسا نہ ہوتا تو نسل (انسانی) ختم ہوجاتی “۔ (دیلمی بروایت حضرت زید بن ارقم (رض))

10421

10421 علي رضي الله عنه قال : سمعت أبا بكر يقول : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ما من عبد أذنب ذنبا ، فقام فتوضأ ، فأحسن الوضوء ، ثم قام فصلى واستغفر من ذنبه إلا كان حقا على الله أن يغفر له ، لان الله تعالى يقول : (ومن يعمل سوءا أو يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما) (ابن أبي حاتم وابن مردويه وابن السني في عمل يوم وليلة).
10417 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوکر صدیق (رض) کو فرماتے سنا کہ میں نے دیکھنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ ” کوئی ایسا بندہ نہیں جس نے گناہ کیا پھر کھڑا ہوا اور وضو کیا بہترین وضو، پھر کھڑا ہوا اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ کی معافی مانگی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے ضروری قرار دے لیا کہ اس کو ضرور معاف فرمائیں گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے کوئی برائی کی، یا خوف پر کوئی ظلم کیا پھر اللہ سے معافی مانگ لی تو وہ اللہ تعالیٰ کو بہت معاف کرنے والا اور مہربان پائے گا “۔ (سورة النساء آیت 111 ، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور ابن السنی فی عمل الیوم واللیلۃ)

10422

10422 قال ابن السمعاني في الذيل : أنا أبو بكر هبة بن الفرج : أنا أبو القاسم يوسف بن محمد بن يوسف الخطيب ، أنا أبو القاسم عبد الرحمن ابن عمرو بن تميم المؤدب : ثنا ابن علي بن إبراهيم بن علان : أنا علي بن محمد بن علي : ثنا أحمد بن الهيثم الطائي : حدثنا أبي عن أبيه عن سلمة بن كهيل عن أبي صادق عن علي بن أبي طالب قال : قدم علينا أعرابي بعد ما دفن رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاثة أيام فرمى بنفسه على قبر النبي صلى الله عليه وسلم ، وحثا من ترابه على رأسه ، وقال : يا رسول الله ، قلت فسمعنا قولك ، ووعيت عن الله فوعينا عنك ، وكان فيما أنزل الله عليك : (ولو أنهم إذ لموا أنفسهم جاؤك فاستغفروا والله واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توابا رحيما) (1) وقد ظلمت نفسي وجئتك تستغفر لي ، فنودي من القبر أنه قد غفر لك (2) قال في المغنى : الهيثم بن عدي الطائي متروك.
10418 ۔۔۔ ابن السمعانی اپنی سند سے حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (رض) نے فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے تین دن بعد ایک اعرابی آیا اور جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک سے چمٹ گیا اور اپنے سر میں مٹی ڈالنے لگا اور کہنے لگا، یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا تو ہم نے آپ کا فرمان سنا، آپ نے اللہ تعالیٰ سے بیان فرمایا اور ہم نے آپ سے بیان کیا، جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل فرمائی تھیں ان میں یہ بھی ہے کہ ” اگر وہ اپنی جان پر ظلم کرنے کے بعد آپ کے پاس آئیں اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور اللہ کا رسول بھی ان کے لیے اللہ سے معافی مانگے تو وہ اللہ تعالیٰ توبہ کو قبول کرنے والا اور بہت مہربان رحم کرنے والا پائیں گے “۔ (سورة النساء آیت 63) ” اور میں نے تو اپنی جان پر ظلم کرلیا ہے اور آپ کے پاس اس لیے آیا تھا کہ آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں گے، تو قبر کے اندر سے پکار کر کہا گیا کہ تجھے معاف کردیا گیا “۔

10423

10423 عن النعمان بن بشير أن عمر بن الخطاب سئل عن التوبة النصوح ، قال : أن يتوب الرجل من العمل السئ ، ثم لا يعود إليه كأبدا عب والفريابي ص ش وهناد وابن منيع وعبد بن حميد وابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم وابن مردويه ك هب واللالكائي في السنة).
10419 ۔۔۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے توبۃ النصوح کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (رض) نے فرمایا کہ توبۃ النصوح یہ ہے کہ کوئی شخص برے کام سے توبہ کرے اور دوبارہ وہ کام کبھی نہ کرے “۔ (مصنف عبدالرزاق، فریابی، سعید بن منصور، مصنف ابن ابی شیبہ، ھناد بن منیع، مسند عبدبن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، مستدرک حاکم، بیھقی فی شعب الایمان اور لکائی فی السنۃ)

10424

10424 عن عمر قال : جالسوا التوابين فانهم أرق شئ أفئدة.(ابن المبارك ش حم في الزهد وهناد ك حل).
10420 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا کہ توبہ کرنے والوں کے ساتھ بیٹھا کرو یہ دل نرم کرنے کے لیے سب سے بہترین چیز ہے “۔ (ابن المبارک، مصنف ابن ابی شیبہ، مسند احمد فی الزھد، ھناد، مستدرک حاکم، حلیہ ابی نعیم)

10425

10425 عن أبي اسحاق السبيعي قال : جاء رجل إلى عمر فقال : يا أمير المؤمنين إني قتلت ، فهل لي من توبة ؟ فقرأ عليه عمر : (حم تنزيل الكتاب من الله العزيز العليم غافر الذنب وقابل التوب) ثم قال له : إعمل ولا تيأس. (عبد بن حميد وابن المنذرذ وابن أبي حاتم واللالكائي).
10421 ۔۔۔ ابواسحق السبعی فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس آیا اور پوچھا کہ اے امیر المومنین ! میں نے قتل کیا ہے میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ تو حضرت عثمان (رض) نے اس آیت کی تلاوت فرمائی۔
ترجمہ :۔۔۔ حم ! اس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست ہے اور جاننے والا ہے گناہوں کو بخشنے والا ہے اور توبہ کو قبول کرنے والا ہے “۔ پھر فرمایا کہ عمل کرو اور مایوس مت ہو “۔ (متفق علیہ، ابو عبداللہ الحسن بن یحی عن عی اس القطان)

10426

10426 عن أبي إسحاق السبيعي قال : جاء رجل إلى عثمان بن عفان فقال : يا أمير المؤمنين إني قتلت فهل لي من توبة ، فقرأ عليه عثمان : (حم تنزيل الكتاب من الله العزيز العليم غافر الذنب واقبل التوب) ثم قال : اعمل ولا تيأس. (أبو عبد الله الحسين بن يحيى عن عياش القطان في حديثه ق).
10422 ۔۔۔ ابو اسحق السبعی فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور پوچھا اے امیر المومنین ! میں نے قتل کیا ہے کیا میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ تو حضرت عمر (رض) نے یہ اس آیت تلاوت فرمائی ” ترجمہ “۔ حم، اس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست ہے اور جاننے والا ہے گناہوں کو بخشنے والا ہے اور توبہ قبول کرنے والا ہے “۔ (سورة غافر 1، 3)
پھر فرمایا کہ عمل کرو مایوس مت ہو۔ (عبدبن حمید، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور اللالکانی)

10427

10427 عن أبي بن كعب قال : سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن التوبة النصوح ؟ فقال : هو الندم على الذنب حين يفرط منك ، فتستغفر الله بندامتك عند الحافر ثم لا تعود إليه أبدا.(ابن أبي حاتم وابن مردويه هب) وهو ضعيف.
10423 ۔۔۔ حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے توبۃ النصوح کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تجھ سے جب گناہ ہوجائے تو تو اس پر نادم ہو اور اپنی اس ندامت کے ساتھ تو اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے پھر تو وہ گناہ کبھی نہ کرے “ (ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، بیھقی فی شعب الایمان

10428

10428 عن أنس سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : التائب من الذنب كمن لا ذنب له ، وإذا أحب الله عبدا لم يضره ذنب ثم تلا : (إن الله يحب التوابين ويحب المتطهرين) قيل : يا رسول الله وما علامته ؟ قال : الندامة. (ابن النجار).
10424 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ ” گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس کا کوئی گناہ ہی نہ ہو، اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو پسند کرنے لگتے ہیں تو اسے کوئی گناہ نقصان نہیں پہنچا سکتا، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی ” کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے “۔ (سورة البقرۃ آیت 222)
کسی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کی علامت کیا ہے ؟ فرمایا ندامت “۔ (ابن النجار)
فائدہ :۔۔۔ گناہوں سے نقصان نہ پہنچنے سے مرادیہ ہے کہ اول تو اس سے گناہ سرزد ہی نہ ہوں گے اور اگر ہو بھی گئے تو اللہ تعالیٰ اس کو فوراً ہی ان پر تنبیہ فرمادیں گے اور توبہ کی توفیق عطا فرمائیں گے اور ظاہر ہے توبہ کے بعد گناہ معاف ہوجائیں گے “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10429

10429 عن خالد بن أبي عزة أن عليا أتاه رجل فقال : ما تقول في رجل أذنب ذنبا ؟ قال : يستغفر الله ويتوب إليه ، فقال له في الرابع : فقد فعل ثم عاد ، فقال : يستغفر الله ويتوب إليه ولا يمل حتى يكون الشيطان هو المحسور (هناد).
10425 ۔۔۔ حضرت خالد بن عزۃ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور پوچھا کہ آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس نے کوئی گناہ کیا ہو ؟ فرمایا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرمادیں گے، پھر چوتھی مرتبہ اس نے پوچھا کہ اگر اس نے ایسا کرلیا اور پھر گناہ کیا تو ؟ فرمایا وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرمادیں گے اور توبہ کرنے سے نہ تھکے یہاں تک کہ شیطان بری طرح تھک جائے “۔ (ھناد)

10430

10430 عن علي قال : خياركم كل مفتن تواب.(هناد).
10426 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو گناہ کرتے ہیں اور توبہ کرتے ہیں۔ (ھناد)

10431

10431 عن زر قال : ذكر لنا صفوان بن عسال أن بابا قبل المغرب مفتوح للتوبة مسيرة عرضه سبعون أو أربعون سنة ، لا يغلقه حتى تطلع الشمس من قبله. (ص).
10427 ۔۔۔ حضرت زر (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ حضرت صفوان بن عسال (رض) فرماتے ہیں کہ مغرب کی سمت میں ایک دروازہ کھلا ہوا ہے، اس کی چوڑائی ستر یا چالیس سال کی مسافت کے برابر ہے، اس کو بند نہیں کریں گے یہاں تک کہ وہاں سے سورج نکل آئے “۔ (سنن سعید بن منصور)

10432

10432 عن ابن عباس قال : يا صاحب الذنب لا تأمن سوء عاقبته ، ولا تتبع الذنب أعظم من الذنب إلا عملته ، فان قلة حيائك ممن على اليمين وعلى الشمال وأنت على الذنب أعظم من الذي عملته ،وضحكك وأنت لا تدري ما الله صانع بك أعظم من الذنب ، وفرحك بالذنب إذا ظفرت به أعظم من الذنب وحزنك على الذنب إذا فاتك أعظم من الذنب إذا ظفرت به ، وخوفك من الريح إذا حركت ستر بابك وأنت على الذنب لا يضطرب فؤادك من نظر الله اليك أعظم من الذنب إذا عملته. (كر).
10428 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ اے گناہ کرنے والے ! تو اپنے انجام کی برائی سے خود کو محفوظ نہ سمجھ، اور جب تو کوئی گناہ کرلے تو اس کے بعد اس سے بڑا گناہ کر، اور گناہ کرتے ہوئے اپنے دائیں بائیں کے فرشتوں سے حیا میں کمی کرنا تیرے اس گناہ سے بڑا ہے جو تو نے کیا ہے اور تیرا اس حال میں ہنسنا کہ تجھے علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ کیا کرنے والے ہیں تیرے گناہ سے بھی بڑی چیز ہے، اور گناہ کرنے کے بعد اس گناہ پر تیرا خوش ہونا تیرے اس گناہ سے بڑی چیز ہے، اور تیرا کسی گناہ کے چھوٹنے پر غم زدہ ہوجانا تیرے گناہ کرلینے سے زیادہ بڑا گناہ ہے، اور گناہ کی حالت میں اس گناہ سے بڑا گناہ ہے جس میں تو مبتلا ہے کیونکہ (تو ہوا سے تو ڈرا لیکن ) تیرا دل اس بات سے نہیں گھبرایا کہ اللہ تعالیٰ تجھے دیکھ رہے ہیں “۔ (ابن عساکر)

10433

10433 عن ابن عمرو قال : إن الله تعالى لا يتعاظمه ذنب غفره إن رجلا كان ممن كان قبلكم قتل ثمانيا وتسعين نفسا ، فاتى راهبا ، فقال : إني قتلت ثمانيا وتسعين نفسا ، فهل تجد لي من توبة ؟ فقال له : قدأسرفت ، فقام إليه فقلته ، ثم أتى راهبا آخر ، فقال : إني قتلت تسعا وتسعين نفسا ، فهل تجد لي من توبة ؟ قال : أسرفت ، فقام إليه فقتله ، ثم أتى راهبا آخ ر ، فقال : إني قتلت مائة نفس ، فهل تجد لي من توبة ؟ قال أسرفت ، وما أدري ، ولكن ههنا قريتان ، قرية يقال لها نصرة ، والاخرى يقال لها كفرة ، فأما نصرة فيعملون عمل أهل الجنة ، لا يثبت فيها غيرهم ، وأما أهل كفرة فيعملون عمل أهل النار لا يثبت فيه غيرهم ، فانطلق إلى نصرة ، فان ثبت فيها وعملت مثلها أهلها فلا يشك في توبتك ، فانطلق يريدها ، حتى إذا كان بين القريتين أدركه الموت ، فسألت الملائكة ربها عنه ؟ فقال : انظروا إلى أي القريتين كان أقرب ،فاكتبوه من أهلها ، فوجدوه أقرب إلى نصرة بقيد أنملة ، فكتب من أهلها. (طب).
10429 ۔۔۔ حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی گناہ کو برا نہیں سمجھتے بلکہ معاف کردیتے ہیں، تم سے پہلے والے امتوں میں ایک شخص تھا جس نے اٹھانوے قتل کئے تھے، چنانچہ ، وہ ایک راھب کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ میں نے اٹھانوے قتل کئے ہیں کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میری توبہ قبول ہوجائے گی ؟ راھب نے کہا، تو نے حد ہی کردی، چنانچہ وہ شخص کھڑا ہوا اور اس راھب کو بھی قتل کردیا، پھر ایک اور راھب کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میری توبہ قبول ہوجائے گی ؟ اس راھب نے کہ تو تو حد سے تجاوز کرگیا، مجھے معلوم نہیں، لیکن یہاں دوعلاقے ہیں ایک کا نام نصرۃ ہے اور دوسرے کا نام کفرۃ، نصرۃ والے تو اہل جنت والے اعمال کرتے ہیں ان کے ساتھ ان کے علاوہ کوئی (گناہ گار) نہیں رہ سکتا اور کفرۃ والے دو زخیوں والے اعمال میں مبتلا ہیں ان کے ساتھ بھی کوئی (نیکوکار) نہیں رہ سکتا ، تو تم نصرہ کی طرف چلے جاؤ، سو اگر تم ان کے ساتھ رہنے لگے اور انہی جیسے اعمال کرنے لگے تب تو تمہاری توبہ میں کوئی شک نہیں چنانچہ وہ نصرۃ والے علاقے کے ارادے سے روانہ ہوا، یہاں تک کہ جب وہ دونوں علاقوں کے درمیان پہنچا تو اس کی موت آگئی، فرشتوں نے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دونوں علاقوں کو دیکھو، جس علاقے کے زیادہ قریب تھا اس کی طرف کا معاملہ کرو، چنانچہ انھوں نے اس کو نصرۃ سے انگلی کے ایک پورے کے برابر زیادہ قریب پایا اور اس کو انہی میں شامل سمجھا گیا۔ (طبرانی)
فائدہ :۔۔۔ یعنی اس کی توبہ کرلی گئی، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10434

10434 عن أبي رافع أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل كم للمؤمن من ستر ؟ قال : هي أكثر من أن تحصى ، ولكن المؤمن إذا عمل خطيئة هتك منها ستر ، فإذا تاب رجع إليه ذلك الستر ، وتسعة معه ، فإذا لم يتب ، هتك عنه منها ستر واحد ، حتى إذا لم يبق عليه شئ ، قال الله لمن شاء من ملائكته : حفوه بأجنحتكم فيفعلون به ذلك ، فان تاب رجعت إليه الاستار كلها ، وإن لم يتب عجب منه الملائكة فيقول الله تعالى لهم : أسلموه ، فيسلموه حتى لا يسر منه عورة.(ابن أبي الدنيا في التوبة).
10430 ۔۔۔ حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کہ مومن کے کتنے پردے ہوتے ہیں ؟ فرمایا کہ گنتی اور شمار سے زیادہ لیکن جب مومن کوئی خطا کرتا ہے تو ان میں سے ایک پردہ پھٹ جاتا ہے، سو اگر وہ توبہ کرلے تو نہ صرف یہ کہ وہ پردہ ٹھیک ہوجاتا ہے بلکہ اس کے ساتھ نومزید پردوں کا اضافہ کردیا جاتا ہے، اور اگر توبہ نہ کرے تو ایک ہی پردہ پھٹتا ہے، یہاں تک کہ جب اس پر کوئی پردہ باقی نہیں رہتا تو اللہ تعالیٰ جن فرشتوں کو چاہتے ہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنے پروں سے اسے ڈھانپ لو، چنانچہ وہ ایسا ہی کرتے ہیں پھر اگر وہ توبہ کرلے تو اس کے تمام پردے واپس آجاتے ہیں اور اگر (پھر بھی) توبہ نہ کرے تو فرشتے اس کو دیکھ کر تعجب کرنے لگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کو رکھو فرشتے اس کو بچائے رکھتے ہیں حتی کہ اس کی شرمگاہ ظاہر نہیں ہونے دیتے ہیں “۔ (ابن ابی الدنیا فی التوبہ)

10435

10435 عن أبي زمعة البلوي قال : قتل رجل من بني إسرائيل سبعة وتسعين نفسا فذهب إلى راهب ، فقال : إني قتلت سبعة وتسعين نفسافهل تجد لي من توبة ؟ قال : لا ، فقتله ، ثم ذهب إلى راهب آخر ، فقال إني قتلت ثمانية وتسعين نفسا ، فهل تجد لي من توبة ؟ قال : لا ، فقتله ، ثم ذهب إلى الثالث ، فقال : إني قتلت تسعة وتسعين نفسا ، منهم راهبان ، فهل تجد لي من توبة ؟ قال : لا ، فقتله ، ثم ذهب إلى الثالث ، فقال : إني قتلت تسعة وتسعين نفسا ، منهم راهبان ، فهل تجد لي من توبة ؟ فقال : لقد عملت شرا ، لئن قلت إن الله ليس بغفور رحيم لقد كذبت فتب إلى الله ، فقال : إما أنا فلا أفارقك بعد قولك هذا ، فلزمه على أن لا يعصيه ، فكان يخدمه في ذلك ، وهلك يوما رجل والثناء عليه قبيح فلما دفن قعد على قبره فبكا بكاء شديدا ، ثم توفي آخر والثناء عليه حسن ، فلما دفن قعد على قبره فضحك ضحكا شديدا ، فانكر أصحابه ذلك ، فاجتمعوا إلى راهبهم فقالوا : كيف يأوى اليك قاتل النفوس وقد صنع ما رأيت ؟ فوقع ذلك في نفسه وأنفسهم ، فاتى إلى صاحبهم مرة من ذلك ومعه صاحب له ، فكلمه ، فقال له ، فكلمه ، فقال له : ما تأمرني ؟ فقال : اذهب فأوقد تنورا ، ففعل ثم أتاه يخبره أنه قد فعل ، قال : اذهب فألق نفسك فيها ، فلها عنه الراهب ، وذهب الآخر فالقى نفسه في التنور ، ثم استفاق الراهب ، فقال : إني لاظن أن الرجل قد ألقى نفسه في التنور ، بقولي له ، فذهب إليه ، فوجده حيا يعرق فأخذ بيده فأخرجه من التنور ، فقال : ما ينبغي أن تخدمني ، ولكن أنا أخدمك ، أخبرني عن بكائك عن المتوفى الاول ، وعن ضحكك على الآخر ، قال : أما الاول فانه لما دفن رأيت ما يلقى به من الشر فذكرت ذنوبي فبكيت وأما الآخر فاني رأيت ما يلقى به من الخير ، فضحكت ، وكان بعد ذلك من عظماء بني أسرائيل.(طب).
10431 ۔۔۔ حضرت ابو زمعۃ البلوی سے مروی ہے فرمایا کہ ” بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے ننانوے قتل کئے، پھر ایک راھب کے پاس گیا اور کہا کہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میری توبہ قبول ہوجائے گی ؟ اس راھب نے کہا نہیں، تو اس شخص نے اس راھب کو بھی قتل کردیا پھر ایک اور راھب کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ میں نے اٹھانوے قتل کئے ہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ اس راھب نے کہا نہیں، اس شخص نے اس راھب کو بھی قتل کردیا پھر ایک تیسرے راھب کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں ان میں سے دو راھبوں کا قتل بھی شامل ہے، تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ کیا میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ اس راھب نے کہا کہ تو نے بہت براکام کیا، اگر میں کہوں کہ اللہ تعالیٰ غفورو رحیم نہیں ہیں تو یہ جھوٹ ہوگا لہٰذا تو توبہ کرلے، اس شخص نے کہا کہ تیری اس بات کے بعد تو میں تیرا ساتھ نہ چھوڑوں گا چنانچہ وہ شخص اس شرط پر راھب کے ساتھ رہنے لگا کہ کبھی اس کی نافرمانی نہ کرے گا چنانچہ وہ اس کے ساتھ رہنے لگا اور اس کی خدمت کرنے لگا، ایک دن ایک شخص مرگیا لوگوں میں اس کی برائی کی جاتی تھی چنانچہ جب وہ دفن کردیا گیا تو وہ شخص جو راھب کے پاس رہتا تھا مرنے والے کی قبر پر بیٹھ گیا اور بہت شدت سے رونے لگا، انہی دنوں ایک اور شخص کا بھی انتقال ہوگیا، لوگ اس کی اچھائی اور نیکیوں کی تعریف کیا کرتے تھے اس شخص کے دفن ہونے کے بعد راھب کے ساتھ رہنے والا (قاتل) مرنے والے کی قبر پر بیٹھا اور بےانتہا ہنسنے لگا، مرنے والے کے ساتھیوں کو یہ بات ناگوار گزری لہٰذا وہ لوگ جمع ہو کر راھب کے پاس گئے اور کہا کہ یہ شخص تمہارے پاس کیسے رہ رہا ہے جبکہ پہلے اس نے اتنے قتل کئے ہیں اور اب جو کچھ کررہا ہے وہ تم دیکھ ہی رہے ہو، یہ بات راھب اور دیگر لوگوں کے دل میں بیٹھ گئی، چنانچہ ایک مرتبہ وہ لوگ اس (قاتل) شخص کے پاس آئے وہ راھب بھی ان کے ساتھ تھا، اس راھب نے اس شخص کے ساتھ بات کی تو اس شخص نے پوچھا کہ اب تم مجھے کیا حکم دیتے ہو ؟ اس نے کہا کہ تو جا اور تنور دہکا، اس شخص نے ایسا ہی کیا اور آکر راھب کو بتایا، راھب نے کہا کہ تو اس تنور میں کو دجا، راھب اس سے کھیل کررہا تھا چنانچہ وہ چلا گیا اور تنور میں کود گیا، پھر راھب کو ہوش آیا اور کہنے لگا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس شخص نے میرے کہنے کی وجہ سے تنور میں چھلانگ نہ لگا دی، لہٰذا فوراً اس کی طرف روانہ ہو ادیکھا تو وہ زندہ تھا اور پسینے میں شرابو تھا چنانچہ راھب نے اس کا ہاتھ پکڑا اور تنور سے نکالا کہ یہ مناسب نہیں کہ تو میرے خدمت کرے بلکہ مجھے تیری خدمت کرنی چاہیے، مجھے بتاؤ کہ پہلا شخص جب مرا تھا تو تو کیوں رویا تھا اور دوسرے کی وفات پر کیوں خوش ہوا تھا، تو وہ شخص کہنے لگا کہ بات یہ ہے کہ جب پہلا شخص مرا تھا اور اس کی تدفین ہوگئی تو میں نے اسے عذاب میں مبتلا دیکھا تو مجھے اپنے گناہ یاد آگئے لہٰذا میں رویا، اور جب دوسرے شخص کی تدفین ہوئی تو میں نے اس کو بھلائی اور نعمتوں میں خوش دیکھا تو میں بھی ہنسنے لگا، اس کے بعد وہ شخص بنی اسرائیل کے بڑے لوگوں میں سے ہوگیا “۔ (طبرانی)

10436

10436 عن معد يكرب ، عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يروي عن ربه عزوجل ، قال : يا ابن آدم ما دعوتني ورجوتني فاني ساغفر لك على كان منك ، ولو لقيتني بقراب الارض خطايا لقيتك بقرابها مغفرت ، ولو عملت من الخطايا حتى تبلغ عنان السماء ما لم تشرك بي شيئا ثم استغفرتني غفرت لك ولا أبالي. (ن).
10432 ۔۔۔ کرب سے مروی ہے حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت فرماتے ہیں اور وہ جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اور وہ اللہ تعالیٰ سے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، کہ اے آدم کے بیٹے ! جب تک تو مجھ سے مانگتا رہے اور میری طرف رجوع کرتا رہے گا تو میں تیرے گناہ معاف کرتا رہوں گا اگر تو مجھ سے اس زمین کی مقدار بھر گناہوں کے ساتھ ملے گا تو میں تجھ سے زمین مقدار بھر مغفرت کے ساتھ ملوں گا، اور اگر تو نے اتنی خطائیں کیں کہ وہ آسمان کے کناروں تک جاپہنچیں مگر شرک نہ کیا تو میں تجھے معاف کردوں گا اور مجھے کوئی پروا نہیں “۔ (نسائی)
فائدہ :۔۔۔ یہ حدیث قدسی ہے۔ (مترجم)

10437

10437 عن أبي هريرة قال : مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بجماعة فقال : ما هذه الجماعة ؟ قالوا : مجنون ، قال : ليس بالمجنون ، ولكنه مصاب ، إنما المجنون المقيم على معصية الله تعالى.(كر).
10433 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جماعت کے پاس سے گزرے تو دریافت فرمایا کہ یہ کن لوگوں کی جماعت ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ یہ مجنون لوگ ہیں، فرمایا مجنون نہیں بلکہ مصاب کہو، کیونکہ مجنون تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر ڈٹا رہے “۔

10438

10438 عن يحيى بن أبي كثير قال : كان يقال : ما أكرم العباد أنفسهم بمثل طاعة الله تعالى ، ولا أهان العباد أنفسهم بمثل معصية الله تعالى ، وبحسبك من عدوك أن تراه عاصيا لله ، وبحسبك من صديقك أن تراه طائعا لله.(ابن أبي الدنيا في التوبة).
10434 ۔۔۔ یحی بن ابی کثیر سے مروی ہے فرمایا کرتے تھے کہ بندوں کی عظمت و بھلائی کی اس سے بڑی کوئی علامت نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مشغول رہیں اور بندوں کی (اپنی) توہین اور بےعزتی کی اس سے بڑی علامت بھی کوئی نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کریں، اور تیرے لیے دشمن کی طرف سے یہ چیز کافی ہے کہ تو اسے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مشغول دیکھے اور تیرے لیے تیرے دوست کی طرف سے یہ چیز کافی ہے کہ تو اس کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مشغول دیکھے “۔ (ابن ابی الدنیا التوبہ

10439

10439 عن القاسم بن محمد بن أبي بكر الصديق قال : إن من أعظم الذنب أن يستخف المرء بذنبه.(كر).
10435 ۔۔۔ حضرت قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق (رض) سے مروی ہے، فرمایا کہ بیشک سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے گناہ کو چھوٹا سمجھے “۔

10440

10440 عن الحسن قال : بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إن آدم قبل أن يصيب الذنب كان أجله بين عينيه وأمله خلفه ، فلما أصاب الذنب جعل الله أمله بين عينيه ، وأجله خلفه ، فلا يزال يأمل حتى يموت.(كر).
10436 ۔۔۔ حضرت حسن (بصری) سے مروی ہے کہ فرمایا مجھے یہ بات معلوم ہوئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے جو کچھ صادر ہوا، اس سے پہلے ان کا مقررہ وقت ان کی نگاہوں کے سامنے تھا اور خواہشات پیچھے، اور جب ان سے وہ سرزد ہوگیا جو ہونا تھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش کو نگاہوں کے سامنے کردیا اور وقت مقررہ کو پیچھے چنانچہ اب مرنے تک بنی آدم خواہشات ہی میں رہتا ہے “۔

10441

10441 عن عائشة قالت : جاء حبيب بن الحارث إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله إني رجل مقراف للذنوب ، فقال : تب إلى الله يا حبيب ، قال : يا رسول الله إني أتوب ثم أعود ، قال : فكلما أذنبت فتب ، قال : يا رسول إذا تكثر ذنوبي ، قال : فعفو الله أكثر من ذنوبك يا حبيب بن الحارث. (الحكيم والباوردي وأبو نعيم) وفيه نوح بن ذكوان ضعيف.
10437 ۔۔۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہے کہ حضرت حبیب بن الحارث (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لائے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں گناہوں میں ملوث ہوجاتا ہوں، فرمایا کہ اے حبیب ! اللہ سے توبہ کرو، عرض کیا یا رسول اللہ ! میں توبہ کرتا ہوں لیکن پھر گناہ ہوجاتا ہے، فرمایا جب بھی گناہ ہوجائے توبہ کرلیا کرو، عرض کیا، یا رسول اللہ ! اس طرح تو میرے گناہ بہت زیادہ ہوجائیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اے حبیب بن حارث ! اللہ تعالیٰ کی معافی تیرے گناہوں سے بہت زیادہ ہے “۔ (ابونعیم)

10442

10442 عن عائشة قالت : جاء حبيب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : إني مقراف للذنوب ، قال : فتب إلى الله يا حبيب ، قال : يا رسول الله إني أتوب ثم أعود ، قال : فكلما أذنبت فتب ، قال : يا رسول الله إذن تكثر ذنوبي ، قال : عفو الله أكثر من ذنوبك يا حبيب بن الحراث (الديلمي).
10438 ۔۔۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں حبیب (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں گناہوں میں ملوث ہوجاتا ہوں، فرمایا، اللہ سے توبہ کرلو اے حبیب، عرض کیا یا رسول اللہ ! میں توبہ کرتا ہوں پھر گناہ ہوجاتا ہے، فرمایا جب بھی گناہ ہو تو توبہ کرلو، عرض کیا، یا رسول اللہ ! اس طرح میرے گناہ بہت زیادہ ہوجائیں گے، فرمایا، اللہ کی معافی تیرے گناہوں سے بہت زیادہ ہے اے حبیب بن حارث “۔ (دیلمی)

10443

10443 عن عبد الرحمن بن السلماني قال : سمعت رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقول : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من تاب إلى الله قبل أن يموت بيوم ، قبل الله توبته ، قال : فحدثتها رجلا آخر من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : أنت سمعت ؟ قلت : نعم ، قال : فأشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من تاب إلى الله قبل أن يموت بنصف يوم قبل الله منه ، قال : فحدثتها رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم آخر فقال : أنت سمعته ؟ قلت : نعم ، قال : فأشهد لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من تاب إلى الله قبل أن يموت بضحوة قبل الله منه ، قال : فحدثتها رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم آخر ، فقال : أنت سمعته ؟ قلت : نعم ، قال : فأشهد لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من تاب إلى الله قبل أن يغرغر بنفسه قبل الله منه. (حم وابن زنجويه).
10439 ۔۔۔ عبدالرحمن بن السلمانی فرماتے ہیں کہ میں نے ایک صحابی سے سنا وہ فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا وہ فرما رہے تھے کہ جس شخص نے اپنی موت سے ایک دن پہلے بھی توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیں گے، چنانچہ میں نے یہ روایت جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک اور صحابی کو سنائی تو انھوں نے دریافت فرمایا کہ، کیا تو نے یہ سنا ہے، میں نے جواباً عرض کیا جی ہاں، تو انھوں نے فرمایا کہ تو میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنی موت سے صرف اتنی دیر پہلے توبہ کرلی جتنا چاشت کا وقت ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیں گے، فرماتے ہیں کہ یہ روایت میں نے ایک اور صحابی کو سنائی تو انھوں نے دریافت فرمایا کہ کیا تو نے یہ سنا ہے ؟ میں نے جواباً عرض کیا جی ہاں، تو انھوں نے فرمایا کہ تو میں گواہی دیتا ہے کہ بیشک میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جو شخص نزع کی حالت طاری ہونے سے پہلے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں “۔ (مسند احمد، ابن زنجویہ)

10444

10444 عن عقبة بن عامر أن رجلا قال : يا رسول الله أحدنا يذنب ؟ قال : يكتب عليه ، قال : ثم يستغفر منه ويتوب ، قال : يغفر الله له ، ويتاب عليه ، قال : فيعود فيذنب ؟ قال : يكتب عليه ، قال : ثم يستغفر منه ويتوب ، قال : يغفر له ويتاب عليه ، ولا يمل الله حتى تملوا. (طب ك).
10440 ۔۔۔ حضرت عقبۃ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم میں سے کسی سے گناہ ہوجاتا ہے، فرمایا کہ لکھ لیا جاتا ہے پھر عرض کیا کہ پھر وہ معافی مانگ لیتا ہے اور توبہ کرلیتا ہے، فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرما دیتے ہیں اور اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں، پھر عرض کیا، کہ اس سے دوبارہ گناہ ہوجاتا ہے، فرمایا لکھ لیا جاتا ہے پھر عرض کیا کہ وہ پھر معافی مانگ لیتا ہے اور توبہ کرلیتا ہے، فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردیتے ہیں اور اس کی توبہ قبول کرلیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک توبہ قبول کرتے رہتے ہیں جب تک تم نہ تھک جاؤ “۔ (طبرانی، مستدرک حاکم)
فائدہ :۔۔۔ تھکنے سے مراد یہ ہے کہ انسان سے تو یہ ممکن ہے کہ وہ بار بار گناہ کرنے اور توبہ کرنے سے تنگ آجائے اور تھک ہار
کر مایوس ہو بیٹھے اور یہ سوچنے لگے کہ آخر کب تک اللہ تعالیٰ میری توبہ قبول کریں گے “ اور اسی خیال سے آئندہ توبہ نہ کرے، جبکہ اللہ تعالیٰ توتھکاوٹ وغیرہ عیوب سے پاک ہے اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو معاف کرنے سے نہیں تھکتے، ہاں البتہ جب کوئی توبہ نہ کرے تو اللہ تعالیٰ توبہ قبول نہیں فرماتے، کیونکہ جب تک توبہ ہی نہیں تو قبولیت کیسی، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ جو توبہ نہ کرے گا اس کی مغفرت نہیں، نہیں بلکہ اس کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے معاف فرمادیں گے انشاء اللہ تعالیٰ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10445

10445 عن ابن عمر قال : كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه حرمله بن زيد الانصاري أحد بني حارثة ، فجلس بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : يا رسول الله الايمان ههنا وأشار بيده إلى لسانه والنفاق ههنا ووضع يده على صدره ، ولا يذكر الله إلا قليلا ، فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ورد ذلك حرملة ، فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بطرف لسان حرملة ، فقال : اللهم اجعل له لسانا صادقا وقلبا شاكرا ، وارزقه حبي وحب من يحبني ، وصير أمره إلى خير ، فقال له حرملة : يا رسول الله إن لي إخوانا منافقين كنت فيهم رأسا ، أفلا أدلك عليهم ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من جاءنا كما جئتنا استغفرنا له كما تسغفرنا لك ، ومن أصر على ذلك فالله أولى به. (أبو نعيم).
10441 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں بنو حارثہ میں سے ایک شخص حضرت حرملۃ بن زید الانصاری (رض) تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تشریف فرما ہوئے اور عرض کیا، یارسول اللہ ! ایمان تویہاں ہے (اور ہاتھ سے زبان کی طرف اشارہ کیا) اور نفاق یہاں ہے (اور ہاتھ سینے پر رکھا) اور اللہ کا ذکر بہت ہی کم کرتا ہے، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ دیر سکوت فرمایا حضرت حرملۃ (رض) کی زبان کا کنارہ پکڑلیا اور یوں دعا کہ اے اللہ ! اس کی زبان کو سچا اور دل کو شکر کرنے والا بنادیجئے، اس کو میری اور مجھ سے محبت کرنے والے کی محبت عطا فرما دیجئے اور اس کا معاملہ بھلائی کی طرف فرما دیجئے حضرت حرملۃ (رض) نے پھر عرض کیا کہ یارسول اللہ ! میرے اور منافق بھائی بھی ہیں جن کا میں سردار تھا کیا میں ان کو بھی یا دعا بتادوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، جو ہمارے پاس آیا، جیسے تم آئے، تو ہم اس کے لیے معافی مانگیں گے جیسے تیرے لیے معافی مانگی اور جس نے اس پر اصرار کیا تو اس کے لیے اللہ ہی بہتر ہے “۔ (ابو نعیم)

10446

10446 عن عمر قال : إياك وعشرة الشباب.(عب ك).
10442 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تیرے لیے ضروری ہے کہ تو جوانی کی عیش و عشرت سے بچے “۔ (مصنف عبدالرزاق مستدرک حاکم)

10447

10447 عن أبي سلمة أن عمر بن الخطاب وعائشة كانا إذا قدما مكة لم ينزلا المنزل الذى هاجرا منه.(ش).
10443 ۔۔۔ ابوسلمۃ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور ام المومنین حضرت صدیقہ (رض) جب مکہ معظمہ تشریف لائے تو ان گھروں میں نہیں ٹھہرے جہاں سے انھوں نے ہجرت فرمائی تھی “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

10448

10448 عن أبي ظبيان أن عليا قال : القلم مرفوع عن النائم حتى يستيقظ ، قال عمر : صدقت.(عب).
10444 ۔۔۔ ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ سونے والا جب تک جاگ نہ جائے اس کے اعمال نہیں لکھے جاتے (یہ سن کر) حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ آپ نے سچ کہا “۔ (مصنف عبدالرزاق)

10449

10449 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لما أري ابراهيم ملكوت السموات والارض : أشرف على رجل على معصية من معاصي الله ، فدعا عليه فهلك ، ثم أشرف على آخر فذهب يدعو عليه ، فأوحى الله إليه : أن يا ابراهيم إنك رجل مستجاب الدعوت ، فلا تدع على عبادي ، فانهم مني على ثلاث : إما أن يتوب فأتوب عليه ، وإما أن أخرج من صلبه نسمة تملا الارض بالتسبيح ، وإما أن أقبضه إلي ، فان شئت عفوت ، وإن شئت عاقبت.(ابن مردويه) وفيه سوار بن مصعب متروك
10445 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو زمین و آسمان کے ملکوت دکھائے گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو نافرمانی میں مصروف تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے بدعا فرمائی تو وہ ہلاک ہوگیا، ایک اور نافرمان پر نظر پڑی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے لیے بھی بددعا کرنے والے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ اے ابراھیم ! آپ ایسے شخص ہیں جن کی دعا قبول کی جاتی ہے لہٰذا میرے بندوں کے لیے بددعانہ کریں، کیونکہ ان کے میرے ساتھ تین طرح کے معاملات ہیں، یا تو وہ توبہ کرلیں گے تو میں توبہ قبول کروں گا، یا میں ان کی پشت سے ایسے لوگ پیدا کردوں گا جو زمین کو میری تسبیح سے بھردیں گے، یا میں ان کو اپنے دربار میں حاضر کروں گا چاہوں گا تو معاف کردوں گا اور چاہوں گا تو سزا دوں گا۔ (ابن مردویہ)

10450

10450 عن علي قال ، إن لله ملائكة ينزلون في كل يوم بشئ ، يكتبون فيه أعمال بني آدم.(ابن جرير).
10446 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ” اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو ہر روز کچھ لے کر اترتے ہیں اور اس میں حضرت آدم (علیہ السلام) کے بیٹوں کے اعمال لکھتے ہیں “۔ (ابن جریر)

10451

10451 عن أبي عبيدة بن الجراح أنه كان يسير في العسكر فيقول : ألا رب مبيض لثيابه مدنس لدينه ، ألا رب مكرم لنفسه وهو لها غدا مهين ، بادروا السيئات القديمات بالحسنات الحديثات ، فلو أن أحدكم عمل من السيئات ما بينه وبين السماء ثم عمل حسنة لعلت فوق سيئاته حتى تقهرهن. (يعقوب بن سفيان كر).
10447 ۔۔۔ حضرت ابوعبیدۃ بن الجراح (رض) اپنے لشکر میں پھر رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے کہ سنو ! بعض لوگ ایسے ہیں جو اپنے کپڑوں کو سفید رکھتے ہیں لیکن اپنے دین کو میلا کرنے والے ہیں، سنو ! بعض لوگ ایسے ہیں جو آج اپنے نفس کا احترام کرتے ہیں اور وہی کل ان کو ذلیل کرنے والا ہوگا، سوجلدی سے آگے بڑھو اور پرانے پرانے گناہوں کے بدلے نئی نئی نیکیاں کرو، لہٰذا اگر تم میں سے کوئی اتنی برائیاں کرے کہ زمین و آسمان کا درمیان فاصلہ بھردے اور پھر ایک نیکی کرے تو وہ ایک نیکی ان سب برائیوں کے اوپر چڑھ جائے گی اور زبردستی ان سب کو دبادے گی۔ (یعقوب بن سلیمان)

10452

10452 عن أنس أن أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم شكوا إليه : إنا نصيب من الذنوب ، فقال : لهم : ولو لا أنكم تذنبون لجاء الله بقوم يذنبون فيستغفرون الله فيغفر لهم.(كر) وفيه مبارك بن صحيم قال في المغنى : له نسخة موضوعة.
10448 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی کہ ہم سے گناہ ہوجاتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تم سے گناہ نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرما دیتے۔

10453

10453 عن أنس قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا مع أصحابه فمر بهم رجل مجنون ، فقالوا : هذا رجل مجنون ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : مه المجنون المقيم على معصية الله تعالى ، ولكن هذا رجل مصاب (ابن النجار).
10449 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدم گزرا جو مجنون تھا، تو صحابہ کرام (رض) نے فرمایا کہ یہ شخص مجنون ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایسا مت کہو (بلکہ) مجنون تو وہ ہے جو اللہ کی نافرمانی پر ڈٹا رہے، یہ شخص تو بالکل ٹھیک ہے “۔ (ابن النجار)

10454

10454 عن علي قال : جزاء المعصية الوهن في العبادة ، والضيق في المعيشة ، والنغص في اللذة ، قيل : وما النغض في اللذة ؟ قال : لا ينال شهوة حلالا إلا جاءه ما ينغضه إياها.(ابن أبي الدنيا في التوبة).
10450 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نافرمانی کا بدلہ یہ ہے کہ عبادت میں سستی پیدا ہوجاتی ہے، معیشت تنگ ہوجاتی ہے، اور لذت میں نقص پیدا ہوجاتا ہے، لوگوں نے پوچھا کہ یہ لذت میں نقص کیا چیز ہے ؟ فرمایا کہ وہ حلال مزاتو حاصل کر ہی نہیں سکتا اور جب مزا آتا بھی ہے تو ادھورارہ جاتا ہے “۔ (ابن ابی الدنیا فی التوبہ)

10455

10455 عن حذيفة قال : لو لم تذنبوا وتخطئوا لجاء الله بقوم يذنبون ويخطئون فيغفر الله لهم يوم القيامة.(خ في تاريخه كر).
10451 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم گناہ اور خطائیں نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم لے آئیں گے جو گناہ اور خطائیں کرے گا اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کو معاف فرمادیں گے۔ (بخاری فی تاریخہ)

10456

10456 عن ابن عمر قال : ساعة للدنيا ، وساعة للآخرة ، وبين ذلك : اللهم اغفر لنا. (كر).
10452 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک گھڑی دنیا کے لئے، ایک گھڑی آخرت کے لیے اور ان کے درمیان، اللہ تعالیٰ ہماری مغفرت فرمائے “۔

10457

10457 عن أبي ذر قال : إن الله تعالى يقول : يا جبريل إنسخ من قلب عبدي المؤمن الحلاوة التي كان يجدها ، فيصير العبد المؤمن والها طالبا للذ يكان يعهد من نفسه نزلت به مصيبة لم ينزل به مثلها قط فإذا نظر الله إليه على تلك الحال قال : يا جبريل رد إلى قلب عبدي ما نسخت منه فقد ابتليته فوجدته صابرا ، وسأمده من قبلي بزيادة ، وإن كان عبدا كذابا لم يكترث ولم يبال. (كر).
10453 ۔۔۔ حضرت ابو ذر (رض) نے فرمایا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے جبرائیل ! میرے مومن بندے کے دل سے وہ جلاوت اور لذت ختم کردے جو وہ پاتا تھا، سو مومن بندہ غم زدہ ہوجاتا ہے اور اس چیز کا طلب گار بن جاتا ہے جو اس کے نفس میں تھا تو اس پر ایسی مصیبت نازل ہوتی ہے کہ اس سے پہلے ایسی کبھی نازل نہ ہوئی تھی، جب اللہ تعالیٰ اس کو اس حال میں دیکھتے ہیں تو فرماتے ہیں کہ اے جبرائیل ! میرے بندے کے دل سے جو چیز تو نے مٹائی تھی وہ واپس کردے کیونکہ میں نے اسے آزمایا ہے اور صبر کرنے والاپایا ہے اور عن قریب میں اپنے پاس سے اس کو اور زیادہ دوں گا، اور اگر بندہ جھوٹا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ نہ ہی اس کا خیال رکھتا ہے اور نہ پروا کرتا ہے “۔

10458

10458 عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : كان فيمن سلف من الناس رجل رغسه الله مالا وولدا ، فلما حضره الموت جمع بنيه ، فقال : أي أب كنت لكم ؟ قالوا : خير أب ، فقال : إنه والله ما ابتار عند الله خيرا قط وابن ربه يعذبه ، فإذا انا مت فأحرقوني ، ثم اسحقوني ، ثم اذروني في ريح عاصف : قال الله : كن فإذا رجل قائم ، قال : ما حملك على ما صنعت قال : مخافتك فو الذي نفسي بيده إن تلقاه غير أن غفره.(حب).
10454 ۔۔۔ حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو لوگ گزر چکے ہیں ان میں ایک شخص تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال و دولت اور اولاد سے نوازا تھا، سو جب اس کی موت کا وقت آپہنچا تو اس نے اپنے بیٹوں کو جمع کیا اور کہا کہ تمہارا باپ تمہارے لیے کیسا ثابت ہوا ؟ انھوں نے کہا کہ بہترین ثابت ہوا، وہ شخص پھر بولا کہ کوئی شک نہیں کہ میں نے کبھی اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی نیکی نہیں بھیجی اور وہ اب مجھے عذاب دے گا، لہٰذا جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا پھر اچھی طرح پیسنا اور پھر مجھے آندھی والی تیز ہوا میں اڑا دینا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کن، وہ دوبارہ جیتا جاگتا انسان بن گیا، پھر اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا کہ تجھے اس حرکت پر کس نے مجبور کیا، اس نے جواب اس کو معاف کردیا “۔ (ابن حبان)

10459

10459 عن ابن شهاب قال : قال سالم : سمعت أبا هريرة يقول : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول : كل أمتي معافى إلا المجاهرين ، فان من الجهار أن يعمل العبد بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره ربه ، فيقول : يا فلان عملت البارحة كذا وكذا وقد بات يستره ربه ، فيبيت يستره ربه ويكشف ستر الله عنه ، وكان زعموا يقول : إذا خطب كل ما هو آت قريب لا بعد لما يأتي ، لا يعجل الله بعجلة أحد ، ولا يخلف لامر الناس ما شاء الله لا ما شاء الناس ، يريد الناس أمرا ، ويريد الله أمرا ما شاء الله كان ولو كره الناس لا مبعد لما قرب الله ولا مقرب لما بعد الله ، ولا يكون شئ إلا باذن الله ، وكان يأمر عند الرقاد وخلف الصلوات بأربع وثلاثين تكبيرة وثلاث وثلاثين تسبيحة ، وثلاث وثلاثين تحميدة ،فتلك مائة ، وزعم سالم بن عبد الله أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ذلك لابنته فاطمة. (كر).
10455 ۔۔۔ ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ سالم نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ (رض) کو فرماتے سنا کہ وہ فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ میرے تمام امتیوں کو معاف کردیا جائے گا علاوہ ان کے جو اعلانیہ گناہ کرتے ہیں، اور اعلانیہ گناہ کرنے میں سے یہ ہے کہ بندہ رات کو کوئی برا کام کرے پھر صبح ہو اور اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہ کی پردہ داری کی ہو، اور وہ کہے اے فلاں میں نے رات ایسی ایسی حرکت کی جبکہ رات اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کی تھی، سو وہ رات اس طرح گزارتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو اس کی پردہ پوشی کی تھی لیکن وہ اس پردے کو ہٹا دیتا ہے، اور ان کا یہ خیال تھا کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ جب ہوجائے گا وہ عنقریب ہونے والا ہے تو اس کو دور کرنے والا کوئی نہ ہوگا، اللہ تعالیٰ کسی کے مقررہ وقت کو جلدی نہیں لاتے اور جو لوگ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی کوئی کام کرنا چاہتا ہے جو وہ چاہتا ہے، خواہ لوگ اس کو ناپسند ہی کیوں نہ کریں جس چیز کو اللہ تعالیٰ قریب کردے اس کو دور کرنے والا کوئی نہیں اور جس کو اللہ تعالیٰ دورکردے اس کو قریب کرنے والا کوئی نہیں۔
اور کوئی کام اللہ کے حکم کے بغیر ہوتا ہی نہیں، اور وہ سوتے وقت اور نمازوں کے بعد چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ کہنے کا حکم دیا کرتے تھے اور یہ کل سو مرتبہ ہوجائے گا، اور سالم کا خیال تھا کہ یہ بات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ (رض) سے فرمائی۔

10460

10460 عن محمد بن الحنفية أن رجال قال له : أجد غما لا أعرف له سببا وقد ضاق قلبي ، فقال غم لم تعرف له سببا عقوبة ذنب لم تفعله فقال الرجل : ما معنى ذلك ؟ فقال : المعنى في ذلك أن القلب يهم بالمعصية فلا تساعده الجوارح فيعاقب بالغم دون الجوارح.(كر).
10456 ۔۔۔ حضرت محمد بن الخسفیہ (رض) کے بارے میں مروی ہے کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ مجھے اپنے دل میں غم کا احساس ہوتا ہے حالانکہ میں اس کی وجہ نہیں جانتا اور میرا دل تنگ ہوگیا ہے، تو محمد بن الحنفیہ نے فرمایا کہ ایسا غم جس کی وجہ تمہیں معلوم نہ ہو یہ اس گناہ کی سزا ہے جو تم نے نہیں کیا، اس شخص نے پوچھا کہ کیا مطلب، انھوں نے فرمایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دل کسی گناہ کا ارادہ کرتا ہے لیکن اعضاء وجوارح اس کا ساتھ نہیں دیتے، تو اس کی سزا غم سے دی جاتی ہے اعضاء وجوارح کو اس کی سزا نہیں دی جاتی۔

10461

10461 عن عمر قال : قدم على النبي صلى الله عليه وسلم بسبي ، فإذا امرأة من السبي تسعى إذ وجدت صبيا في السبي أخذته فالصقته ببطنها وأرضعته فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم : أترون هذه طارحة ولدها في النار ؟ قلنا : لا ، وهي تقدر على أن لا تطرحه ، فقال : الله أرحم بعباده من هذه بولدها.(خ م وأبو عوانة حل).
10457 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں کچھ قیدی لائے گئے
تو اچانک قیدیوں میں سے ایک عورت تیزی سے آگے بڑھی، اسے قیدیوں میں اپنا بچہ ملا تھا، اس عورت نے اپنے بچے کو پکڑا اور پیٹ سے لگا لیا اور اسے دودھ پلانے لگی، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے دریافت فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے کیا یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینکے گی ؟ ہم نے جواباً عرض کیا نہیں اگر یہ اس بات پر قادر ہو کہ اپنے بچے کو آگ میں نہ پھینکے، تو آپ نے فرمایا کہ جتنا رحم اس عورت کو اپنے بچے پر آتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ اپنے بندوں پر رحم کرتے ہیں۔ (بخاری، مسلم، ابوعوانہ، حلیہ ابی نعیم)

10462

10462 عن أنس قال : قال عمر للنبي صلى الله عليه وسلم : إن الله قادر أن يدخل الناس كلهم الجنة ، قال : صدقت يا عمر.(حم).
10458 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کیا کہ بیشک اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہیں کہ تمام انسانوں کو جنت میں داخل کریں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اے عمر ! آپ نے سچ کہا۔ (ابن حبان)

10463

10463 عن أسد بن كرز القسري البجلي رضي الله عنه قال : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا أسد بن كرز لا تدخل الجنة بعمل ولكن برحمة الله ، قلت : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : ولا أنا إلا أن يتلافاني الله أو يتغمدني الله منه برحمته.(خ في تاريخه وابن السكن والشيرازي في الالقاب طب وأبو نعيم ص).
10459 ۔۔۔ حضرت اسد بن کر زالقسری البجلی (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ارشاد فرمایا، اے اسد بن کرز، تو کسی بھی عمل کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوسکتا بلکہ صرف اللہ کی رحمت سے، میں نے عرض کیا آپ بھی نہیں یا رسول اللہ ؟ فرمایا، میں بھی نہیں البتہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ میری تلافی فرمادیں یا مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لیں۔ (بخاری فی تاریخہ، ابن السکن، شبیرازی فی الالقاب، طبرانی، ابونعیم، سنن سعید بن منصور)

10464

10464 إن الله تعالى خلق مائة رحمة يوم خلق السموات والارض كل رحمة منها طباق ما بين السماء والارض ، فأهبط رحمة منها إلى الارض فبها تراحم الخق ، وبها تعطف الوالدة عن ولدها ، وبها تشرب الطير والوحوش من الماء ، وبها تعيش الخلائق ، وإذا كان يوم القيامة انتزعها من خلقه ، ثم اقتصرها على النبيين ، وزادهم تسعا وتسعين رحمة ثم قرأ : (ورحمتي وسعت كل شئ ، فسأكتبها للذين يتقون) الخطيب في المتفق والمفترق وابن مردويه عن سليمان) موقوفا.
10460 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس دن اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو تخلیق فرمایا ہے اسی دن سورحمتیں بھی تخلیق فرمائی ہیں، ہر رحمت اتنی بڑی ہے کہ زمین و آسمان کے درمیان سما جائے، سو ان میں سے ایک رحمت زمین پر اتاری، لہٰذا اسی وجہ سے مخلوق آپس میں رحم کا معاملہ کرتی ہے، اسی وجہ سے ماں بچے پر مہربان ہوتی ہے، اسی سے پرندے اور درندے پانی وغیرہ پیتے ہیں اور اسی سے مخلوقات زندہ رہتی ہیں، اور جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کو مخلوق سے واپس لیں گے اور یہ رحمت صرف انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام میں رہ جائے گی اور اس میں باقی ننانوے رحمتوں کا اضافہ فرمادیں گے، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی ” اور میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے جسے عن قریب ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں “۔ (سورة الاعراف 156، خطیب فی المتفق والمفترق، ابن مردویہ عن سلیمان موقوفاً )
٭٭٭٭

10465

10465 أيما رجل مات أو أفلس ، فصاحب المتاع أحق بمتاعه إذا وجده بعينه.(ه ك عن أبي هريرة)
10461 ۔۔۔ فرمایا۔۔۔ جو شخص مرجائے یامقروض ہوجائے تو سامان کا مالک زیادہ حقدار ہے اپنے سامان کا جب اس کو پائے۔ (ابن ماجہ، مستدرک حاکم، بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10466

10466 أيما امرئ مات وعنده مال امرئ بعينه اقتضى منه شيئا أو لم يقتض فهو أسوة للغرماء.(ه عن أبي هريرة)
10462 ۔۔۔ فرمایا ” کوئی شخص مرجائے اور اس کے پاس کسی اور شخص کا مال بعینہ موجود ہو تو چاہے دینے والا اس سے مانگ چکا ہو نہ یا نہ مانگا ہو ہر حال میں تم تمام قرضداروں کا شریک ہوگا “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرۃ)

10467

10467 أيما رجل باع سلعته فأدرك سلعته بعينها عند رجل وقد أفلس ولم يكن قبض من ثمنها شيئا فهي له ، وإن كان قبض من ثمنها شيئا فهو أسوة للغرماء. (ه عن أبي هريرة)
10463 ۔۔۔ فرمایا ” جو کوئی آدمی اپنے سامان کو بیچے اور اس آدمی کے مفلس ہونے کے بعد اسی سامان کو اس آدمی کے پاس پالے اور اس کی قیمت میں سے کچھ کرنا ممکن نہ ہو تو وہ سامان اس کا ہے اور اگر اس سامان کی قیمت میں سے کچھ پر قبضہ کرنا ممکن ہو تو وہ سامان قرض خواہوں کے درمیان برابر ہوگا۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10468

10468 أيما رجل باع متاعا فأفلس الذي ابتاعه منه ولم يقبض الذي باعه من ثمنه شيئا ، فوجد متعه بعينه فهو أحق به ، وإن مات المشتري فصاحب المتاع أسوة الغرماء.(مالك د عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام) مرسلا
10464 ۔۔۔ فرمایا ” جو کوئی شخص اپنے سامان کو بیچے پس مفلس ہوگیا وہ جس کو اس نے اپنا سامان بیچا اور بیچنے والے نے ابھی تک اس سامان کی قیمت نہیں لی تو اگر وہ اپنا سامان اس کے پاس موجود پائے تو وہ اس کے لینے کا سب سے زیادہ حقدار ہے، لیکن خریدنے والا اگر مرجائے تو اس صورتحال میں یہ شخص بھی دوسرے قرضداروں کا شریک ہوگا۔ (مالک، ابوداؤد، بروایت حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث بن ہشام مرسلاً )

10469

10469 أيما رجل أفلس ووجد رجل سلعته عنده بعينها فهو أولى بها من غيره.(ت ن عن أبي هريرة)
کوئی شخص مفلس ہوجائے اور دوسرا شخص اپنا مال اس کے پاس بعینہ موجود پائے تو وہ دوسروں سے زیادہ اس چیز کا حقدار ہے۔ (ترمذی، نسائی بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10470

10470 من أدرك ماله بعينه عند رجل قد أفلس فهو أولى به من غيره.(ق د عن أبي هريرة).
10466 ۔۔۔ جو شخص اپنی سامان بعینہ ایسے شخص کے پاس پائے جو مفلس ہوچکا ہو تو دوسروں سے زیادہ اس چیز کے لینے کا حقدار ہے۔ (متفق علیہ ابوداؤد بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10471

10471 من أفلس أو مات فوجد رجل متاعه بعينه فهو أحق به.(د عن أبي هريرة)
10467 ۔۔۔ کوئی شخص مفلس ہوجائے یا مرجائے اور دوسرا شخص اپنا مال اس کے پاس بعینہ پائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے۔ (ابوداود بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10472

10472 إذا أفلس الرجل فوجد البائع سلعته بعينها فهو أحق بها دون الغرماء.(عب عن أبي هريرة).
10468 ۔۔۔ جب کوئی شخص مفلس ہوجائے تو جو شخص اس کے پاس اپنی بیچی ہوئی چیز کو بعینہ پائے تو وہ دوسرے قرضداروں سے زیادہ اس چیز کا حقدار ہے۔ (مصنف عبدالرزاق بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10473

10473 من باع سلعة لم يكن قبض من ثمنها شيئا فهي له ، فان كان قد قبض من ثمنه شيئا فهو أسوة الغرماء.(الخطيب عن أبي هريرة)
10469 ۔۔۔ جو شخص اپنا سامان بیچے اور اب تک اس نے اس کی قیمت میں سے کچھ بھی نہ لیا ہو تو وہ سامان اس کا ہوجائے گا اور اگر کچھ بھی قیمت لے لی ہو تو وہ دوسرے قرضداروں کا شریک ہوگا۔ (الخطیب بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10474

10474 من باع سلعة من رجل لم ينقده ، ثم أفلس الرجل فوجد سلعته بعينها فليأخذها دون الغرماء.(عب عن أبن أبي مليكة) مرسلا.
10470 ۔۔۔ جو شخص اپنا سامان کسی ایسے آدمی کے ہاتھ بیچے جس نے اس کو قیمت ادا نہ کی ہو اور پھر مفلس ہوجائے تو بیچنے والا اگر اپنا سامان بعینہ اس کے پاس موجو پائے تو وہ اس کو لے لے۔ (مصنف عبدالرزاق بروایت ابن اب ملکیۃ)

10475

10475 أيما رجل أفلس وعنده سلعته بعينها فصاحبها أحق بها دوهن الغرماء.(عب عن أبي هريرة).
10471 ۔۔۔ جو شخص مفلس ہوجائے اور دوسرا شخص اپنا سامان اس کے پاس بعینہ پائے تو دوسرے قرضداروں کے بجائے وہ خود اس کو لے لے۔ (مصنف عبدالرزاق بروایت ابوھریرۃ (رض))

10476

10476 أيما رجل باع سلعته فأدرك سلعته بعينها عند رجل وقد أفلس ولم يكن قبض من ثمنها شيئا فهي له ، وإن كان قبض من ثمنها شيئا فهي له وللغرماء. (عب ه هق عن أبي هريرة).
10472 ۔۔۔ جو شخص اپنا سامان کسی کو بیچے پھر خریدنے والا مفلس ہوجائے تو بیچنے والا اپنا سامان بعینہ اس کے پاس پائے تو وہ اس کو لے لے اگر اس نے اس کی قیمت اب تک نہ لی ہو اور اگر اس کی کچھ بھی قیمت لے چکا ہو تو وہ اور دوسرے قرض دار اس چیز کے برابر مستحق ہوں گے۔ (مصنف عبدالرزاق ابن ماجہ، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

10477

10477 كان رجل مات وعنده مال امرئ بعينه اقتضى منه شيئا أو لم يقتض فهو أسوة الغرماء.(ه عن أبي هريرة).
10473 ۔۔۔ کوئی شخص مرگیا اور اس کے پاس کسی شخص کا مال بعینہ موجود ہو تو یہ شخص دوسرے قرضداروں کا شریک ہوگا چاہے وہ پہلے اس قرض کا تقاضا کرچکا ہو یا نہ کرچکا ہو “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10478

10478 من وجد متاعه بعينهب عند رجل قد أفلس فهو أحق به من غيره.(حم وسمويه عن سمرة) قال محمد بن يحى الذهلي : هذا في المفلس والاول في السرقة (ش حم ه عن أبي هريرة).
10474 ۔۔۔ جو شخص اپنا مال کسی ایسے شخص کے پاس بعینہ موجود پائے جو مفلس ہوچکا ہو تو وہ دوسروں سے زیادہ اس چیز کا حقدار ہے۔
محمد بن یحییٰ ذھلی فرماتے ہیں یہ حکم مفلس شخص کے بارے میں ہے اور اس سے پہلی حدیث چوری کے مال کے بارے میں ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، مسند احمد، ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

10479

10479 من وجد عين ماله عندد مفلس فهو أحق به من الغرماء (قط في الافراد عن ابن عمر).
10475 ۔۔۔ جو شخص اپنا مال بعینہ کسی ایسے شخص کے پاس پائے جو مفلس ہوچکا ہو، تو وہ دوسرے قرضداروں سے زیادہ اس چیز کا حقدار ہے۔ (سنن دار قطنی فی الافراد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

10480

10480 خذوا ما وجدتم ليس لكم إلا ذلك [ قاله للغرماء ].(حم وعبد بن حميد ت حسن صحيح ن ه حب عن أبى سعيد)
10476 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرض خواہوں سے فرمایا : جتنا تم پاؤ وہ لے لو اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں۔ (مسند احمد، وعبدبن حمید، ترمذی، حسن صحیح ، نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان، بروایت ابوسعید (رض) ، مسند احمد وسمویہ بروایت حضرت سمرۃ (رض) )
٭٭٭٭

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔