hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

58. وصیت کا بیان۔

كنز العمال

46060

46048- قال الله تعالى: "يا ابن آدم! اثنتان لم تكن لك واحدة منهما: جعلت لك نصيبا من مالك حين أخذت بكظمك 1 لأظهرك به وأزكيك، وصلاة عبادي عليك بعد انقضاء أجلك. " هـ 2 - عن ابن عمر".
46048 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اے ابن آدم ! دو چیزیں ایسی ہیں ان میں سے ایک بھی تیرے لیے نہیں ہوسکتی میں نے تمہارے لیے تمہارے مال میں حصہ رکھا ہے جب میں تمہاری روح قبض کرتا ہوں تاکہ اس کے ذریعے تجھے ظاہر کروں اور تیرا تزکیہ کروں اور تیری روح نکل جانے کے بعد میرے بندوں کی تجھ پر نماز ہو۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4056

46061

46049- "ما حق امرئ مسلم له شيء يريد أن يوصي فيه، يبت ثلاث ليال إلا وصيته عنده مكتوبة. " م، ن - عن ابن عمر".
46049 جس مسلمان مرد کے مال کے معاملہ میں کوئی بات قابل وصیت ہو تو اسے چاہیے کہ تین راتیں بھی نہ گزرنے پائیں الایہ اس کے پاس وصیت لکھی ہونی چاہیے۔۔ رواہ مسلم والنسائی عن ابن عمر

46062

46050- من مات على وصية مات على سبيل وسنة، ومات على تقى وشهادة، ومات مغفورا له. "هـ - 1 عن جابر".
46050 جو شخص وصیت کرکے مرا، وہ سیدھی راہ اور سنت پر مرا اور تقویٰ اور شہادت پر مرا اور اپنے لیے بخشش کا سامان کرکے مرا۔ رواہ ابن ماجہ عن جابر

46063

46051- "المحروم من حرم الوصية. " هـ 1 عن أنس".
46051 حقیقت میں وہ شخص محروم ہے جو وصیت کرنے سے محروم رہا۔ رواہ ابن ماجہ عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5916

46064

46052- "ما حق امرئ مسلم له شيء يريد أن يوصي فيه يبيت ليلتين إلا وصيته مكتوبة عنده. " مالك، حم، ق، عد - عن ابن عمر".
46052 جس مسلمان مرد کے مال کے معاملہ میں کوئی بات قابل وصیت ہو تو اسے چاہیے کہ مال پر دو راتیں بھی نہ گزرنے پائیں الایہ کہ اس کے پاس وصیت لکھی ہونی چاہیے۔۔ رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابن عدی عن ابن عمر

46065

46053- "إن الرجل المسلم ليصنع في ثلثه عند موته خيرا فيوفي الله بذلك زكاته. " طب - عن ابن مسعود".
46053 مسلمان مرد مرتے وقت اپنے مال کے متعلق کوئی بہتر فیصلہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے کے ذریعے اس کی زکوۃ ادا کردیتے ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرہ الموضوعات 210 و ضعیف الجامع 1448

46066

46054- "من حضره الموت فوضع وصيته على كتاب الله كان ذلك كفارة لما ضيع من زكاته في حياته. " طب، والخطيب - عن معاوية بن قرة عن أبيه".
46054 جس شخص نے مرتے وقت کتاب اللہ پر اپنی وصیت لکھ دی اس نے زندگی میں جس قدر زکوۃ ضائع کی ہوگی اس کا کفارہ ہوجائے گا۔ ، روا ہ الطبرانی والخطیب عن معاویۃ بن فروۃ عن ابیہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 210 و ترتیب الموضوعات 1073

46067

46055- "إن الله عز وجل أعطاكم ثلث أموالكم عند وفاتكم زيادة في أعمالكم. " طب - عن خالد بن عبيد السلمي".
46055 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہارے مال میں سے ایک تہائی حصہ مرتے وقت اعمال میں اضافہ کرنے کے لیے عطا کیا ہے۔ رواہ الطبرانی عن خالد بن عبید السلمی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 327

46068

46056- "إن الله تعالى أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث، والولد للفراش وللعاهر الحجر. " ت - عن عمرو بن خارجة".
46056 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق عطا کیا ہے لہٰذا وارث کے لیے وصیت کا کوئی جواز نہیں بچے کا نسب صاحب فراش سے ثابت ہوگا جب کہ زانی کے لیے پتھر ہیں۔۔ رواہ الترمذی عن عمرو بن خارجہ

46069

46057- "إن الله تعالى قد أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث، والولد للفراش وللعاهر الحجر، وحسابهم على الله، ومن ادعى إلى غير أبيه أو انتمى إلى غير مواليه فعليه لعنة الله التابعة إلى يوم القيامة، لا تنفق امرأة من بيت زوجها إلا بإذن زوجها، قيل ولا الطعام؟ قال: ذلك أفضل أموالنا. " حم، ن - عن أبي أمامة، وروى د، هـ بعضه".
46057 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق عطا کیا ہے لہٰذا وارث کے لیے وصیت کا کوئی جواز نہیں بچے کا نسب صاحب فراش (باپ ) سے ثابت ہوگا جب کہ زانی کے لیے پتھر ہیں ان کا حساب، کتاب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کی یا جس نے اپنے آقاؤں کے علاوہ حق ولایت کی غیر آقاؤں کی طرف نسبت کی تاقیامت اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی رہے۔ کوئی عورت بھی اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے عرض کیا گیا۔ کیا عورت کھانے پینے کی اشیاء بھی نہیں لے سکتی۔ فرمایا : کھانے پینے کی اشیاء ہمارا افضل مال ہیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن ابی امامۃ وروی ابوداؤد و ابن ماجہ بعضہ

46070

46058- "إن الله تعالى قسم لكل وارث نصيبه من الميراث، ولا يجوز لوارث وصية، الولد للفراش وللعاهر الحجر، ومن ادعى إلى غير أبيه أو تولى غير مواليه رغبة عنهم فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا. " حم، هـ 1 - عن عمرو بن خارجة".
46058 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کے لیے میراث میں اس کا حصہ مقرر کیا ہے لہٰذا وارث لیے وصیت جائز نہیں ہے والد کا نسب صاحب فراش سے ثابت ہوتا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں جس شخص نے غیر باپ کی طرف اپنی نسبت کی یا جس نے اپنے آقاؤں کے علاوہ غیر کی طرف حق ولدیت کی نسبت کی اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور لوگوں کی سب کے سب کی لعنت ہو اللہ تعالیٰ اس سے نہ کوئی مال قبول فرمائیں گے اور نہ ہی کوئی بدلہ ۔ روا ہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن عمرو بن خارجۃ

46071

46059- "أوص بالعشر، أوص بالثلث والثلث كثير. " ت - عن سعد بن أبي وقاص".
46059 دسویں حصہ کی وصیت کرو۔ (وہ نہیں تو پھر) ایک تہائی مال کی وصیت کرو اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ رواہ الترمذی عن سدبن ابی وقاص ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 121

46072

46060- "أوصى الرجل بابنه، وأوصى الرجل بأبيه، أوصى الرجل بمولاه الذي يليه وإن كان عليه منه أذى يؤذيه. " حم، هـ، ك، هق - عن ابن سلامة".
46060 آدمی اپنے بیٹے کو وصیت کا ذمہ دار بناسکتا ہے ، اسی طرح آدمی اپنے باپ کو بھی وصیت کا ذمہ دار بناسکتا ہے آدمی اپنے آزاد کردہ غلام کو بھی وصیت کا ذمہ دار بناسکتا ہے اگرچہ اس پر کوئی اذیت ہو جو اسے تکلیف پہنچا رہی ہو۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والحاکم والبیہقی عن ابن سلامۃ

46073

46061- "الثلث والثلث كثير، إن صدقتك من مالك صدقة، وإن نفقتك على عيالك صدقة وإن ما تأكل امرأتك من مالك صدقة، وإنك أن تدع أهلك بخير خير من أن تدعهم يتكففون الناس. " م - عن سعد".
46061 ایک تہائی مال کی وصیت کرو اور ایک تہائی بہت ہے۔ تم اپنے مال سے جو صدقہ کرو گے وہ بھی صدقہ ہے تم اپنے عیال پر جو مال خرچ کرتے ہو وہ بھی صدقہ ہے تمہاری بیوی تمہارے مال سے جو کچھ کھاتی ہے وہ بھی صدقہ ہے نیز یہ ک تم اپنے گھر والوں کو بہتر حالت میں چھوڑو بدرجہا افضل ہے اس سے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھیریں۔ رواہ مسلم عن سعد

46074

46062- "لا وصية لوارث. " قط - عن جابر".
46062 وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے۔ رواہ الدارقطنی عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 789 وحسن الائر 328

46075

46063- "لا تجوز الوصية لوارث إلا أن يشاء الورثة. " قط - هق - عن ابن عباس".
46063 کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے الایہ کہ ورثاء کسی وارث کے وصیت جائز قرار دے دیں۔ رواہ الدارقطنی والبیہقی فی السنن عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 328 و ضعیف الجامع 6198

46076

46064- "إن الله تعالى تصدق عليكم عند وفاتكم بثلث أموالكم زيادة لكم في أعمالكم. " هـ 1 - عن أبي هريرة؛ طب - عن معاذ - عن أبي الدرداء".
46064 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مرتے وقت تمہارے اوپر تمہارے مال کے ایک تہائی حصے کا صدقہ کیا ہے تاکہ تم اپنے اعمال میں اضافہ کرسکو۔ روا ہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ والطبرانی عن معاذ عن ابی الدرداء ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفائ 1037

46077

46065- "إن الله تعالى قد أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث. " هـ - عن أنس".
46065 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دیا ہے لہٰذا وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن انس

46078

46066- "الثلث والثلث كثير. " حم، ق، ن، هـ - عن ابن عباس".
46066 ایک تہائی مال کی وصیت ہے اور تہائی مال بھی زیادہ ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس

46079

46067- "الثلث والثلث كثير، إنك أن تذر ورثتك أغنياء خير من أن تدعهم عالة يتكففون الناس، وإنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله تعالى إلا أجرت عليها حتى ما تجعل في في امرأتك. " مالك، حم، ق 4، - عن سعد".
46067 وصیت ایک تہائی مال میں نافذ ہوتی ہے اور تہائی مال بھی کثیر ہے تم اپنے ورثہ کو لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہوئے چھوڑو اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم انھیں مالدار چھوڑ کر مرو۔ تم اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے جو مال بھی خرچ کرو گے اس پر تمہیں اجر وثواب ملے گا حتیٰ کہ تم جو لقمہ اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو اس پر بھی تمہیں اجر ملتا ہے۔۔ رواہ مالک واحمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعہ عن سعد

46080

46068- "أن تدع ورثتك أغنياء خير من أن تدعهم عالة يتكففون الناس، ولن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت بها حتى ما تجعل في في امرأتك. " طب - عن شداد بن أوس".
46068 تم اپنے ورثہ کو تنگدست لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے ہوئے چھوڑو اس سے بدرجہا افضل ہے کہ تم اپنے ورثہ کو مالدار چھوڑو تم اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے جو مال بھی خرچ کرتے ہو اس پر تمہیں اجر وثواب ملتا ہے حتیٰ کہ جو نوالہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو ۔ (اس پر بھی تمہیں ثواب ملتا ہے) ۔ رواہ الطبرانی عن شداد بن اوس

46081

46069- "الإضرار في الوصية من الكبائر. " ابن جرير، وابن أبي حاتم، ق - عن ابن عباس، وصحح، ق وقفه".
46069 وصیت میں کسی کو ضرر پہنچانے کے درپے ہونا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ روا ابن جریر وابن ابی حاتم والبخاری ومسلم عن ابن عباس وصحح والبیہقی وقفہ

46082

46070- "جعل لكم ثلث أموالكم زيادة في أعمالكم. " عب - عن سليمان بن موسى".
46070 اللہ تعالیٰ نے تمہارے مال کے ایک تہائی کو اعمال میں اضافے کا ذریعہ بنایا ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق عن سلیمان بن موسیٰ

46083

46071- "لاوصية لوارث، ولا إقرار بدين. " ق - وضعفه - عن جابر".
46071 وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے اور قرض کے متعلق اقرار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ رواہ البیہقی وضعفہ عن جابر

46084

46072- "لا وصية لوارث إلا أن تجيز الورثة. " ق - عن عمرو بن خارجة".
46072 وارث کے لیے وصیت نہیں ہے ہاں البتہ ورثہ جائز قرار دیں تو تب۔۔ رواہ البخاری ومسلم عن عمرو بن خارجہ

46085

46073- "قضى بالدين قبل الوصية، وأن أعيان بني الأم يتوارثون دون بني العلات. " ش، حم، ت وضعفه، هـ، ك - عن علي".
46073 وصیت سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا حقیقی بھائی وارث ہوں گے باپ شریک کے علاوہ۔ رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والترمذی وضعفہ وابن ماجہ والحاکم عن علی

46086

46074- "ليس لوارث وصية، قد أعطى الله لكل ذي حق حقه، وللعاهر الحجر، من ادعى إلى غير أبيه أو تولى غير مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا يوم القيامة. " طب - عن خارجة بن عمرو الجمحي".
46074 وارث کے لیے وصفت نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے زانی کے لیے پتھر ہیں جس شخص نے غیر کی طرف نسبت کی یا جس نے اپنے غیر آقا کی طرف حق ولایت کی نسبت کی اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور لوگوں کی سب کی لعنت ہو، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے نہ فدیہ قبول کریں گے اور نہ ہی کوئی بدلہ۔ رواہ الطبرانی عن خارجہ بن عمرو الجمحی

46087

46075- "إذا قالت المرأة لزوجها وهي مريضة: تركت مهري عليك، فإن ماتت لم يكن شيئا، وإن عاشت فقد مضى ما قالت. " الديلمي - عن ابن عباس".
46075 جب کوئی عورت اپنے شوہر سے کہے اس حال میں کہ وہ بیمار ہو۔ میں نے اپنے مہر تمہارے اوپر چھوڑ دیا ہے۔ اگر وہ مرگئی تو اس کے لیے کچھ نہیں ہوگا اگر زندہ رہی تو جو وہ کہہ چکی وہ نافذ ہوجائے گا۔ رواہ الدیلمی عن ابن عباس

46088

46076- "نشر الله عبدين من عباده أكثر لهما المال والولد، فقال لأحدهما: أي فلان بن فلان! قال: لبيك رب وسعديك! قال: ألم أكثر لك من المال والولد؟ قال: بلى أي رب! قال: وكيف صنعت فيما آتيتك؟ قال: تركته لولدي مخافة العيلة عليهم، قال: أما! إنك لو تعلم العلم لضحكت قليلا ولبكيت كثيرا، أما! إن الذي تخوفت عليهم قد أنزلت بهم، ويقول للآخر: أي فلان ابن فلان! فيقول: لبيك أي رب وسعديك! قال: ألم أكثر لك من المال والولد؟ قال: بلى أي رب! قال: فكيف صنعت فيما آنيتك؟ قال أنفقت في طاعتك، ووثقت لولدي من بعدي بحسن طولك، قال: اما! إنك لو تعلم العلم لضحكت كثيرا ولبكيت قليلا، أما إن الذي وثقت لهم به قد أنزلت بهم. " طس - عن ابن مسعود".
46076 اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے دو آدمیوں کو مال اور اولاد زیادہ سے زیادہ عطا کرے گا ایک سے فرمائے گا اے فلاں بن فلاں ! عرض کرے گا : جی ہاں اے میرے رب ! حاضر ہوں حکم ہوگا : کیا میں نے تمہیں مال اور اولاد زیادہ سے زیادہ نہیں دیئے عرض کرے گا جی ہاں حکم ہوگا میرے دیئے ہوئے مال میں تم نے کیا کیا ؟ بندہ عرض کرے گا میں محتاجی اور تنگدستی کے خوف سے اپنی اولاد کے لیے (سارا مال) چھوڑ آیا ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اگر تو علم حاصل کرتا ہنستا کم روتا زیادہ اور سن جس تنگدستی کا تجھے خوف تھا وہ میں نے تیری اولاد پر نازل کردی ہے۔ اور پھر رب تعالیٰ دوسرے آدمی سے فرمائے گا اے فلاں بن فلاں وہ عرض کرے گا : جی ہاں حاضر ہوں حکم ہوگا کیا میں نے تجھے کثیر مال اور کثیر اولاد نہیں دی تھی ؟ عرض کرے گا : جی ہاں : حکم ہوگا : میرے دیئے ہوئے مال میں تم نے کیا کیا ؟ عرض کرے گا : میں نے تیری طاعت میں خرچ کیا ہے اور اپنی طاقت کے مطابق کچھ اپنی اولاد کے لیے بھی بچا لیا ہے حکم ہوگا : اگر تو علم حاصل کرتا ہنستا کم روتا زیادہ جس غرض کے لیے تو نے اولاد کے لیے مال روکا تھا وہ میں نے ان پر نازل کردی ہے۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن مسعود

46089

46077- "إن الرجل ليحمل أو المرأة بطاعة الله ستين سنة، ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار. " د، ت - عن أبي هريرة".
46077 کوئی مرد یا کوئی عورت اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ساٹھ سال گزار لیتے ہیں پھر مرتے وقت وصیت کے معاملہ میں ایک دوسرے کو ضرر پہنچا دیتے ہیں اور ان کے لیے دوزخ کی آگ واجب ہوجاتی ہے۔ رواہ ابوداؤد والترمذی عن ابوہریرہ

46090

46078- "إن الرجل ليعمل بعمل أهل الخير سبعين سنة، فإذا أوصى حاف في وصيته فيختم له بشر عمله فيدخل النار، وإن الرجل ليعمل بعمل أهل الشر سبعين سنة فيعدل في وصيته فيختم له بخير عمله فيدخل الجنة. " حم، هـ 1 - عن أبي هريرة".
46078 ایک شخص ایسا بھی ہوتا ہے جو ستر سال بھلائی کے اعمال میں گزارتا ہے اور جب وصیت کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ خوفزدہ ہوجاتا ہے اس کا برے عمل پر خاتمہ ہوجاتا ہے اور یوں دوزخ میں داخل ہوجاتا ہے ایک شخص ستر سال تک برے اعمال کرتا رہتا ہے وہ اپنی وصیت میں عدل سے کام لیتا ہے اور یوں اس کا خاتمہ بالخیر ہوجاتا ہے اور جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابی ھیرۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 591 و ضعیف الجامع 1458

46091

46079- "ترك الوصية عار في الدنيا ونار وشنار 1 في الآخرة. " طس - عن ابن عباس".
46079 ترک وصیت دنیا میں باعث تنگی اور آخرت میں عیب ہے۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2426

46092

46080- "من لم يوص لم يؤذن له في الكلام مع الموتى. " أبو الشيخ في الوصايا - عن قيس".
46080 جو شخص (مرتے وقت) وصیت نہیں کرتا اسے مردوں کے ساتھ ۔ کلام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ رواہ ابوالشیخ فی الوصایا عن قیس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب و ضعیف الجامع 5845

46093

46081- "الضرار في الوصية من الكبائر. " ابن جرير وابن أبي حاتم في التفسير - عن ابن عباس".
46081 وصیت کرکے کسی کو ضرر پہنچانا کبیرہ گناہ ہے۔۔ رواہ ابن جریر وابنابی حاتم فی التفسیر عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2599

46094

46082- "من فر من ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة. " هـ - عن أنس.
46082 جس شخص نے وارث کی میراث سے فرار اختیار کیا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے جنت کی میراث سے محروم رکھیں گے۔ رواہ ابن ماجہ عن ان ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 590 و ضعیف الجامع 5723

46095

46083- "درهم الرجل ينفق في صحته خير من عتق رقبة عند موته. " أبو الشيخ - عن أبي هريرة".
46083 آدمی ایک درہم و حالت محبت میں خرچ کرتا ہے مرتے وقت غلام آزاد کرنے سے بدرجہا فضل ہے۔ رواہ ابو الشیخ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2968 والکشف الالٰی 387

46096

46084- "لأن يتصدق المرء في حياته بدرهم خير له من أن تتصدق بمائة عند موته. " د، حب - عن أبي سعيد".
46084 آدمی جو ایک درہم اپنی زندگی میں صدقہ کرتا ہے مرتے وقت سو درہم صدقہ کرنے سے بدرجہا افضل ہے۔ رواہ ابوداؤد وابن حبان عن ابی سعید

46097

46085- "لا حبس 3 بعد سورة النساء. " ق - عن ابن عباس".
46085 سورت نساء کے نازل ہونے کے بعد جس مال کا رواج ختم ہوچکا ہے۔۔ رواہ البیہقی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6282 والمشتھر 100

46098

46086- "من لم يوص لم يؤذن له في الكلام مع الموتى، قيل: يا رسول الله! يتكلمون؟ قال: نعم، ويتزاورون. " أبو الشيخ في الوصايا عن قيس بن قبيصة".
46086 جو شخص (مرتے وقت) وصیت نہیں کرتا مردوں کے ساتھ ۔ کلام کرنے کی اسے اجازت نہیں دی جاتی۔ کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! مرد کے ۔ کلام کرتے ہیں ؟ فرمایا : جی ھاں بلکہ مردے تو ایک دوسرے کی زیارت بھی کرتے ہیں۔ رواہ ابوالشیخ فی الوصابا عن قیس بن قبیصۃ

46099

46087- "رأيت في المنام امرأتين: واحدة تكلم، والأخرى لا تتكلم، كلتيهما في الجنة، فقلت لها: أنت تكلمين وهذه لا تتكلم؟ فقالت: أما أنا فأوصيت، وهذه ماتت بلا وصية، لا تتكلم إلى يوم القيامة. " الديلمي - عن أبي هدبة عن أنس".
46087 میں نے خواب میں دو عورتیں دیکھیں ایک باتیں کرسکتی تھی جب کہ دوسری باتیں نہیں کرسکتی تھی جب کہ تھیں وہ دونوں جنت میں میں نے باتیں کرنے والی سے کہا : تو باتیں کرسکتی ہے جب کہ یہ نہیں کرسکتی ؟ اس نے جواب دیا : میں نے وصیت کی تھی جب کہ یہ بلاوصیت مرگئی یہ تاقیامت ۔ کلام نہیں کرسکے گی۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 210 وذیل اللآلی 200

46100

46088- "مسند الصديق" عن خالد بن معدان أن أبا بكر قال: إن الله تعالى تصدق عليكم بثلث أموالكم عند وفاتكم. "مسدد".
46088” مسند صدیق “ خالد بن معدان کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں : بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا ایک تہائی مال تمہارے اوپر مرتے وقت صدقہ کیا ہے۔ رواہ مسدد

46101

46089- عن عروة قال قال أبو بكر: لأن أوصي بالخمس أحب إلي من أن أوصي بالربع، ولأن أوصي بالربع أحب إلى من أن أوصي بالثلث، ومن أوصى بالثلث فلم يترك شيئا. "ابن سعد".
46089 عروہ کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں : میں پانچواں حصہ مال کی وصیت کروں مجھے چوتھائی حصہ وصیت کرنے سے زیادہ محبوب ہے میں چوتھائی حصہ وصیت کروں مجھے تہائی حصہ وصیت کرنے سے زیادہ محبوب ہے جو شخص ایک تہائی وصیت کرتا ہے وہ کسی چیز کو باقی نہیں چھوڑتا۔ رواہ ابن سعد

46102

46090- "عن سعد بن أبي وقاص قال: سألني أبو بكر وعمر عن قول رسول الله صلى الله عليه وسلم في الوصية فخيرتهما، فحملا الناس عليه في الوصية. "أبو الشيخ في الفرائض، ض".
46090 حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) نے مجھ سے وصفت کے متعلق رسول کریم۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کے فرمان کے بارے میں پوچھا : میں نے ان دونوں کو خبر دی۔ چنانچہ ان دونوں حضرات نے لوگوں کو وصیت کرنے پر برانگیختہ کیا۔۔ رواہ ابوالشیخ فی الفرائض والضیاء

46103

46091- ثنا هشيم ثنا جويبر عن الضحاك أن أبا بكر وعليا أوصيا بالخمس من أموالهم لمن لا يرث من ذوي قرابتهما.
46091 ھشیم ، جویبر، ضحاک کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت علی (رض) نے ان رشتہ داروں کے لیے اپنے مال میں سے پانچویں حصہ کی وصیت کی جو وارث نہیں بن رہے تھے۔

46104

46092- عن ابن عمر قال: ذكر عند عمر الثلث في الوصية فقال: الثلث وسط، لا بخس ولا شطط. "عب، ش، ق".
46092 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک تہائی مال کی وصیت کا تذکرہ کیا گیا۔ آپ (رض) نے فرمایا : تہائی مال کی وصیت متوسط ہے نہ کم ہے نہ ہی زیادہ۔۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والبیہقی

46105

46093- عن عمر قال: يحدث الرجل في وصيته ما شاء، وملاك الوصية آخرها. "عب، والدارمي".
46093 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : آدمی اپنی وصیت کے متعلق جو چاہتا ہے کردیتا ہے حالانکہ وصیت وہ ہے جو آخر میں کی جائے۔ رواہ عبدالرزاق والدارمی

46106

46094- عن عمر قال: إذا كانت وصية أو عتاقة فحاصوا. "ص، ق".
46094 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جب وصیت ہو یا غلام آزاد کرنا ہو تو اس وقت رک جاؤ۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

46107

46095- عن عمرو بن سليم الزرقي قال: قيل لعمر بن الخطاب إن ههنا غلاما يفعا لم يحتلم من غسان، ووارثه بالشام وهو ذو مال، وليس له ههنا إلا ابنة عم له، فقال عمر بن الخطاب: فليوص لها، فأوصى لها. "مالك، ش".
46095 عمروبن سلیم زرقی کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے کہا گیا کہ یہاں غسان کا ایک لڑکا ہے جو قریب البلوغ ہے اس کا ایک وارث شام میں ہے جو کافی مالدار ہے جب کہ یہاں اس کا کوئی وارث نہیں البتہ اس کی ایک چچا زاد بہن ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : وہ اپنی چچازاد بہن کے لیے وصیت کردے چنانچہ لڑکے نے اسی کے لیے وصیت کردیا۔ رواہ مالک وابن ابی شیبہ

46108

46096- عن عمر قال: إذا التقى الزحفان والمرأة يضربها المخاض لا يجوز لهما في مالهما إلا الثلث. "عب، ش، ص".
46096 جب جنگ چھڑ جائے اور عورت دردزہ میں مبتلا ہو اس وقت ان کے لیے صرف ایک تہائی مال کی وصیت جائز ہے۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ سعید بن المنصور

46109

46097- عن الحسن أن عمر أوصى لأمهات أولاده بأربعة آلاف أربعة آلاف. "ص".
46097 حسن کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے امہات اولاد کے لیے چار ہزار دراہم کی وصیت ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

46110

46098- عن العلاء بن زياد قال: جاء شيخ إلى عمر فقال: يا أمير المؤمنين! أنا شيخ كبير وإن مالي كثير، ويرثني أعراب موالى كلالة، فأوصي بمالي كله؟ قال: لا، فلم يزل حتى بلغ العشر. "ص".
46098 علاء بن زیاد کی روایت ہے کہ ایک بوڑھا شخص حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا کہنے لگا : اے امیر المومنین ! میں بہت بوڑھا ہوچکا ہوں اور میرا مال بہت زیادہ ہے اور میرے مال کے وارث کلالہ ہونے کی وجہ گنوار ہی ہوں گے کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کرسکتا ہوں ؟ فرمایا نہیں چنانچہ (رض) نے اسے صرف دشویں حصے کی اجازت دی۔ رواہ سعید بن المنصور

46111

46099- عن ابن عمر قال: طلق غيلان بن سلمة الثقفي نساءه وقسم ماله بين بنيه في خلافة عمر، فبلغ ذلك عمر، فقال له: أطلقت نساءك وقسمت مالك بين بنيك؟ قال: نعم، قال: والله! إني لأرى الشيطان فيمان يسترق من السمع سمع بموتك فألقاه في نفسك، فلعلك أن لا تمكث إلا قليلا، وأيم الله لئن لم تراجع نساءك وترجع في مالك لأورثهن منك إذا مت ثم لآمرن بقبرك فليرجمن كما يرجم قبر أبي رغال! فراجع نساءه وراجع ماله، فما مكث إلا سبعا حتى مات. "عب". مر برقم 45640.
46099 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے حضرت عمر (رض) کے عہد خلافت میں اپنی بیویوں کو طلاق دے کر سارامال اپنے بیٹوں میں تقسیم کردیا ہے ؟ عرض کیا : جی ہاں، فرمایا : بخدا ! میں سمجھتا ہوں کہ شیطان نے تیری موت کے متعلق آسمانوں سے کوئی بات چرالائی ہے اور تیرے دل میں ڈال دی ہے شاید تو تھوڑی مدت ہی زندہ رہے اللہ تعالیٰ کی قسم اگر تو نے بیویوں سے رجوع نہ کیا اور مال واپس نہ لیا میں تیرے مرنے کے بعد تیری بیویوں کو ضرو تیرا وارث بناؤں گا اور پھر میں انھیں حکم دوں گا تاکہ وہ تیری قبر پر اس طرح سنگباری کریں گی جس طرح ابورغال کی قبرپر سنگباری کی جاتی ہے چنانچہ غیلان نے بیویوں س رجوع کیا اور مال بھی واپس لیا اس کے بعد وہ سات دن زندہ رہا پھر مرگیا۔ رواہ عبدالرزاق وقدمرالحدیث برقم 45640

46112

46100- عن علي قال: قضى محمد صلى الله عليه وسلم أن الدين قبل الوصية وأنتم تقرؤن الوصية قبل الدين، وأن أعيان بني الأم يتوارثون دون بني العلات. "ط، حم، عب، ت وضعفه – هـ، ع، وابن الجارود وابن جرير وابن المنذر، وابن أبي حاتم والدورقي، وأبو الشيخ في الفرائض، قط، ك، ق".
46100 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت سے قبل قرضے کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے اگر تم لوگ قرض سے پہلے وصیت کا اقرار کرتے ہو اور یہ کہ حقیقی بھائی وارث بنتے ہیں نہ کہ باپ شریک۔ رواہ الترمذی وضعفہ وابن ماجہ وابن الجارود وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والدروقی وابوالشیخ فی الفرائض والدارقطنی والحاکم والبیہقی

46113

46101- عن عروة أن علي بن أبي طالب دخل على مولى له في الموت وله سبعمائة درهم فقال: ألا أوصي؟ قال: لا، إنما قال الله: {إِنْ تَرَكَ خَيْراً} وليس لك كبير مال، فدع مالك لورثتك. "عب، والفريابي، ص، ش، وعبد بن حميد، وابن جرير، وابن المنذر، وابن أبي حاتم، ك، ق".
46101 عروہ کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) اپنے ایک آزاد کردہ غلام کے پاس داخل ہوئے وہ اس وقت مرض الموت میں مبتلا تھا اور اس کے پاس سات سو (700) دراہم تھے اس نے عرض کیا : کیا میں اپنے مال کی وصیت نہ کروں ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا : نہیں چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ ” ان ترک خیرا “ اگر میت نے اپنے پیچھے (زیادہ) مال چھوڑا ہو اور تمہارے پاس زیادہ مال ہیں ہے اپنا مال ورثہ کے لیے باقی چھوڑ دو ۔ رواہ عبدالرزاق والفریابی و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم والبیہقی

46114

46102- عن أبي عبد الرحمن السلمي قال قال علي: مرضت مرضا فعادني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "هل أوصيت؟ قلت: نعم، قال: كيف قلت: أوصيت بمالي كله، قال: فما تركت لورثتك؟ قلت: إنهم أغنياء، قال: أوص بالعشر واترك سائره لورثتك، قلت: يا رسول الله! إني تركت ورثتي أغنياء بخير، فما زال حتى قال: أوص بالثلث والثلث كثير." قال أبو عبد الرحمن السلمي: فمن ثم يستحبون أن يتركوا من الثلث. "أبو الشيخ في الفرائض".
46102 ابوعبدالرحمن سلمی کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں بیمار پڑگیا۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری تیمار داری کے لیے تشریف لائے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے وصیت کی ہے میں نے عرض کیا : جی ھاں فرمایا : تم نے کس طرح وصیت کی ہے میں نے عرض کیا کہ میں نے اپنے سارے مال کی وصیت کردی ہے فرمایا : تو نے اپنے ورثہ کے لیے کیا چھوڑا ہے ؟ میں نے عرض کیا : ورثہ مالدار ہیں : فرمایا مال کے دسویں حصہ کی وصیت کرو اور باقی ورثاء کے لیے چھوڑ دو میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے ورثاء کو مالدار حالت میں چھوڑا ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کہ فرمایا : ایک تہائی کی وصیت کرو اور یہ بھی زیادہ ہے۔ ابوعبدالرحمن کہتے ہیں اسی وجہ سے علماء تہائی مال سے بھی کچھ باقی رکھنا مستحب سمجھتے ہیں۔۔ رواہ ابوالشیخ فی الفرائض

46115

46103- عن الحارث عن علي قال: لأن أوصي بالخمس أحب إلي من أن أوصى بالربع، ولأن أوصي بالربع أحب إلي من أن أوصي بالثلث، ومن أوصى بالثلث فلم يترك شيئا. "عب، ش، كر".
46103 حارث روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں چوتھائی مال وصیت کروں اس سے مجھے زیادہ پسند ہے کہ میں پانچواں حصہ وصیت کروں۔ میں تہائی مال وصیت کروں مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں چوتھائی حصہ وصیت کروں۔ اور جو شخص ایک تہائی کی وصیت کرتا ہے وہ اپنے پیچھے کوئی چیز نہیں چھوڑتا۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ وابن عساکر

46116

46104- عن الحكم بن عتيبة أن رجلا خرج مسافرا فأوصى لرجل بثلث ماله، فقتل الرجل خطأ في سفره ذلك، فرجع أمره إلى علي بن أبي طالب فأعطاه ثلث المال وثلث الدية. "عب".
46104 حکم بن عتیبۃ کی روایت ہے کہ ایک شخص سفر پر نکلا اور کسی شخص کے لیے اپنے مال میں سے تہائی مال کی وصیت کردی چنانچہ وہ شخص اسی سفر میں خطا قتل ہوگیا معاملہ حضرت علی (رض) کی خدمت میں پیش کیا گیا آپ (رض) نے موصی حالہ شخص کے لیے تہائی مال اور تہائی دیت دینے کا فیصلہ کیا۔۔ رواہ عبدالرزاق

46117

46105- عن ابن عباس قال لا تجوز وصية الغلام حتى يحتلم. "عب".
46105 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ لڑکے کا اس وقت تک وصیت کرنا جائز نہیں جب تک وہ بالغ نہ ہوجائے۔ رواہ عبدالرزاق

46118

46106- عن الزهري عن الحسين بن السائب بن أبي لبابة عن أبيه عن جده قال: لما تاب الله علي جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله! إني أهجر دار قومي التي أصبت بها الذنب وانخلع من مالي صدقة إلى الله وإلى رسوله! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أبا لبابة؟ يجزيء عنك الثلث من مالك؛ فتصدقت بالثلث. "طب، وأبو نعيم".
46106 زہری حسین بن سائب بن ابی لبابہ اپنے والد سے دادا کی روایت نقل کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے میری توبہ قبول فرمائی میں رسولکریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ ! جس گھر میں رہتے ہوئے میں گناہ میں مبتلا ہوا میں نے وہ گھر چھوڑ دیا ہے اور میں نے اپنا سارا مال اللہ اور اللہ کے رسول کی خوشنودی کے لیے صدقہ کردیا ہے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابولبابہ ! تمہاریطرف سے ایک تہائی مال (کا صدقہ) کافی ہے۔ چنانچہ میں نے تہائی مال صدقہ کردیا۔ رواہ الطبرانی و ابونعیم

46119

46107- "مسند أبي هريرة" إن رجلا كان له ستة أعبد فأعتقهم عند موته، فأقرع النبي صلى الله عليه وسلم فأعتق اثنين وأرق أربعة. "ش، ص".
46107” مسند ابوہریرہ “ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص کے چھ غلام تھے مرتے وقت اس نے سب غلام آزاد کردیئے بعد میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرعہ اندازی کی ان میں سے دو کو آزاد کیا اور چار کو غلام ہی رکھا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46120

46108- عن جندب قال: سألت ابن عباس: أيوصي العبد؟ قال: لا، إلا بأذن مواليه. "عب".
46108 جندب کہتے ہیں میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا : کیا غلام وصیت کرسکتا ہے فرمایا : نہیں الایہ کہ اپنے آقاؤں کی اجازت سے وصیت کرے تو یہ جائز ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق

46121

46109- عن عائشة قالت: يكتب الرجل في وصيته: إن حدث بي حدث الموت قبل أن أغير وصيتي هذه. "ص".
46109 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ آدمی اپنے وصیت نامہ میں لکھتا ہے کہ اگر مجھ پر موت واقع ہوگئی میری اس وصیت کو تبدیل کرنے سے قبل۔ رواہ سعید بن المنصور

46122

46110- عن ابن عمر قال: يوشك المنايا أن تسبق الوصايا. "ك".
46110 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : کیا بعید کہ موت وصیت پر سبقت لے جائے۔ رواہ الحاکم

46123

46111- عن ابن عمر أنه كان يقول في الوصية: إذا عجزت عن الثلث قال: يبدأ بالعتاقة. "ض".
46111 ابن عمر (رض) وصیت کے متعلق فرماتے تھے : جب تم تہائی مال سے عاجز ہوجاؤ تو غلام آزاد کرنے سے ابتداء کرو۔ رواہ الضیاء

46124

46112- عن ابن عمر قال: الثلث وسط لا بخس ولا شطط. "عب".
46112 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں تہائی مال (کی وصیت) متوسط ہے نہ کم ہے نہ ہی زیادہ۔۔ رواہ عبدالرزاق

46125

46113- عن إبراهيم النخعي ذكر أن زبيرا وطلحة كانا يشددان في الوصية على الرجال، فقال: وما كان عليهما أن لا يفعلا، توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم فما أوصى، وأوصى أبو بكر، فإن أوصى فحسن وإن لم يوصي فلا بأس. "عب".
46113 ابراہیم نخعی کی روایت ہے کہ حضرت زبیر اور حضرت طلحہ (رض) کا تذکرہ کیا گیا کہ یہ دونوں حضرات وصیت کے معاملہ میں مردوں پر سختی کرتے تھے : ابراہیم نخعی بولے : ان پر ایسا کرنے پر کوئی حرج نہیں چونکہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات پائی آپ نے وصیت نہیں کی تھی اور ابوبکر (رض) نے وصیت کی تھی لہٰذا اگر وصیت کی جائے تو بہت اچھا ہے اگر وصیت نہیں کی گئی تو اس میں بھی کوئی حرچ نہیں ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46126

46114- عن إبراهيم قال: كان الخمس في الوصية أحب إليهم من الربع، والربع أحب إليهم من الثلث، وكان يقال: هما المريان 1 من الأمر: الإمساك في الحياة، والتبذير في الممات. "ص".
46114 ابراہیم کہتے ہیں صحابہ کرام (رض) کو وصیت کے معاملہ میں خمس بع سے زیادہ پسند تھا اور ربع ثلث سے زیادہ پسند تھا اور یہ دونوں خصلتیں بری ہیں یعنی زندگی میں کنجوسی اور بخل سے کام لینا اور موت کے وقت فضول خرچی کرنا۔ رواہ سعید بن المنصور

46127

46115- عن طاوس قال: إن الوصية كانت قبل الميراث، فلما نزل الميراث نسخ الميراث من يرث، وبقيت الوصية لمن لا يرث، فهي ثابتة، فمن أوصى لذي قرابة لم تجز وصيته، لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "لا تجوز وصية لوارث. " ص، عب".
46115 طاؤ وس کی روایت ہے کہ وصیت کا حکم میراث کے نزول سے قبل تھا جب میراث کا حکم نازل ہوا تو وراث کے لیے وصیت کا حکم منسوخ ہوگیا اور غیر وارث کے لیے وصیت کا حکم باقی رہا اور یہ حکم اب بھی ثابت ہے۔ لہٰذا جس نے قریبی رشتہ دار وارث کے لیے وصیت کی اس کی وصیت جائز نہیں۔ چونکہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے۔۔ رواہ سعید بن المنصور وعبدالرزاق

46128

46116- عن ابن جريج قال: قلت لعطاء: أحق تسوية النحل بين الولد على كتاب الله تعالى؟ قال: نعم، قد بلغنا ذلك عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "أسويت بين ولدك، قلت: في النعمان بن بشير؟ قال: نعم، وفي غيره. " عب".
46116 ابن جریر کی روایت ہے کہ میں نے عطا سے کہا : کیا عطیہ کرنے کے معاملہ میں کتاب اللہ کی رو سے اولاد میں برابری کرنا واجب ہے ؟ عطائؒ نے جواب دیا : جی ھاں۔ ہمیں اس کے متعلق حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنی اولاد میں برابری کی ہے ؟ میں نے کہا کیا : یہ حدیث نعمان بن بشیر کے متعلق ہے ؟ جواب دیا : جی ہاں۔ ان کے علاوہ اوروں کے متعلق بھی۔ رواہ عبدالرزاق

46129

46117- عن عكرمة قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه ليس لوارث وصية، ولا يجوز لامرأة في مالها شيء إلا باذن زوجها. "ن، عب".
46117 عکرمہ کی روایت ہے کہ رسولکریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا ہے کہ وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے اور عورت کے مال میں شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ بھی جائز نہیں ہے۔۔ رواہ النسائی وعبدالرزاق

46130

46118- عن أبي قلابة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يحدث عن الله تبارك وتعالى: "يا ابن آدم! خصلتان أعطيتكهما لم يكن لك واحدة منهما: جعلت لك طائفة من مالك عند موتك أرحمك به - أو قال: أطهرك به، وصلاة عبادك عليك بعد موتك. " عب".
46118 ابوقلابہ کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : اے ابن آدم ! دو خصلتیں میں نے تمہیں عطا کی ہیں ان میں سے ایک بھی تمہارے لیے نہیں ہے۔ میں نے تیرے مرتے وقت تیرے مال میں سے تیرے لیے ایک حصہ رکھا ہے جس کے ذریعے میں تجھ پر رحم کروں گا۔ یا فرمایا کہ جس کے ذریعے میں تجھے پاک کروں گا دوسری یہ کہ تیرے مرنے کے بعد میرے بندوں کی تجھ پر نماز۔ رواہ عبدالرزاق

46131

46119- عن علي قال: لا وصية لوارث، وأعيان بني الأم يتوارثون دون بني العلات. "أبو الحسن الحربي في الحربيات".
46119 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : وارث کے لیے وصیت نہیں ہے حقیقی بھائی وارث بنتے ہیں جب کہ باپ شریک بھائی وارث نہیں بنتے۔ رواہ ابوالحسن الحربافی الحربیات

46132

46120- عن عمران قال: توفي رجل وأعتق ستة مملوكين ليس له مال غيرهم، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "لو أدركته ما دفن مع المسلمين، فأقرع بينهم فعتق اثنين واسترق أربعة. " عب".
46120 حضرت عمران (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص وفات پا گیا اور مرتے وقت اپنے چھ غلام آزاد کردیئے جب کہ اس شخص کا ان غلاموں کے علاوہ کوئی اور مال نہیں تھا جب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر پہنچی تو فرمایا : اگر میں اس شخص کو پالیتا اسے مسلمانوں کے ساتھ دفن نہ کیا جاتا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلاموں کے درمیان قرعہ ڈالا ان میں سے دو کی آزادی کو افذ قرار دیا اور بقیہ چار کو غلام ہی رکھا۔ رواہ عبدالرزاق

46133

46121- "مسند أبي هريرة" إن رجلا كان له ستة أعبد فأعتقهم عند موته، فأقرع النبي صلى الله عليه وسلم بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة. "ش، ص".
46121” مسند ابوہریرہ “ ایک شخص کے چھ غلام تھے اس نے مرتے وقت سب ہی آزاد کردیئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلاموں کے درمیان قرعہ ڈالا دو کو آزاد کردیا اور چار کو حسب سابق غلام ہی رکھا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور

46134

46122- حدثنا هشيم حدثنا منصور عن الحسن عن عمران بن حصين أن رجلا من الأنصار أعتق ستة مملوكين له عند موته ليس له مال غيرهم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فغضب من ذلك وقال: "لقد هممت أن لا أصلي عليه، ثم دعا المملوكين فجزأهم ثلاثة أجزاء فأقرع بينهم، فأعتق اثنين وأرق أربعة. " ص".
46122 ھشیم منصور ، حسن، عمران بن حصین کی روایت ایک انصاری نے مرتے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کردیا جب کہ ان کے علاوہ اس کا کوئی مال نہیں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب اس کی خبر پہنچی تو آپ سخت غصہ ہوئے اور فرمایا : میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ میں اس پر نماز نہ پڑھوں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلاموں کو طلب کیا اور انھیں تین حصوں میں تقسیم کیا، پھر ان کے درمیان قرعہ ڈالا ان میں سے دو کو آزاد کردیا اور چار کو غلام رکھا۔ رواہ سعید بن المنصور

46135

46123- حدثنا هشيم حدثنا خالد حدثنا أبو قلابة عن ابن زيد الأنصارى عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك. "ص".
46123 ھیشم خالد، ابوقلابہ، ابن زید انصاری کی سند سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مثل بالا کے حدیث مروی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

46136

46124- حدثنا ابن عون عن ابن سيرين عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.
46124 ابن عون، ابن سیرین نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بالا کے مروی ہے۔

46137

46125- عن ابن المسيب قال: أعتقت امرأة - أو رجل - ستة أعبد لها عند الموت لم يكن لها مال غيرهم، فأتي في ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فأقرع بينهم، فأعتق اثنين وأرق أربعة. "عب، ص".
46125 ابن مسیب کہتے ہیں ایک عورت نے یا کہا ایک مرد نے مرتے وقت اپنے غلام آزاد کردیئے جب کہ ان غلاموں کے علاوہ اس کا کوئی مال نہیں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر کی گئی آپ نے غلاموں کے درمیان قرعہ ڈالا دو کو آزاد کردیا اور چار کو غلام رکھا۔۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور

46138

46126- عن ابن عباس قال: الحيف في الوصية والإضرار فيها من الكبائر. "ص".
46126 ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : وصیت نے معاملہ میں ظلم کرنا یا کسی کو ضرر پہنچانا کبیرہ گناہ ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

46139

46127- عن طاوس أن النبي صلى الله عليه وسلم مر ببشير بن سعد أبي النعمان ومعه ابنة النعمان فقال: اشهد أني قد نحلته عبدا أو أمة فقال: ألك ولد غيره؟ قال: نعم، قال: فنحلتهم مثل ما نحلته؟ قال: لا، فإني لا أشهد إلا على الحق، لا أشهد بهذا. "عب".
46127 طاؤ وس کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نعمان (رض) کے والد بشیر بن سعد (رض) کے پاس سے گزرے بشیر (رض) کے ساتھ ان کے بیٹے نعمان (رض) تھے بشیر (رض) بولے آپ گواہی دیں کہ میں نے نعمان کو غلام۔ (یا لونڈی) عطا کیا : آپ نے فرمایا : کیا اس کے علاوہ بھی تمہاری اولاد ہے عرض کیا : جی ہاں فرمایا : کیا اسی طرح انھیں بھی عطا کیا ہے عرض کیا : نہیں ، فرمایا : میں سوائے حق کے گواہی نہیں دیتا ہوں میں اس پر گواہی نہیں دیتا ہوں۔ رواہ عبدالرزاق

46140

46128- عن عكرمة بن خالد قال: أعتق رجل مملوكين له أو ثلاثة ليس له مال غيرهم، فأقرع النبي صلى الله عليه وسلم بينهم، فأعتق أحدهم. "عب".
46128 عکرمہ بن خالد کہتے ہیں ایک آدمی کے دو یا تین غلام تھے وہ اس نے آزاد کردیئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلاموں کے درمیان قرعہ ڈالا اور ان میں سے ایک آزاد کردیا۔ رواہ عبدالرزاق

46141

46129- عن ابن سيرين قال: جاء بشير بن سعد بابنه النعمان إلى النبي صلى الله عليه وسلم ليشهده على نحل نحله إياه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أكل بنيك نحلت مثل هذا؟ فقال: لا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قاربوا بين أولادكم، وأبى أن يشهد. "عب".
46129 ابن سیرین کہتے ہیں : بشیر بن سعد (رض) اپنے بیٹے نعمان (رض) کو لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گواہی دیں کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو کچھ عطا کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو اسی طرح عطا کیا ہے ؟ عرض کیا : نہیں اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی اولاد میں برابری کرو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گواہی دینے سے انکار کردیا۔ رواہ عبدالرزاق

46142

46130- عن مكحول قال: أعتقت امرأة من الأنصار توفيت أعبدا ستة لم يكن لها مال غيرهم، فلما بلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم غضب وقال في ذلك قولا شديدا، ثم أمر بستة قداح فأقرع بينهم، فأعتق اثنين. "عب".
42130” مسند انس “ مقائل بن صالح صاحب حمیدی کہتے ہیں ایک مرتبہ میں حماد بن سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اچانک دروازے پر دستک ہوئی حماد بولے : اسے بچی ! ذرہ دیکھو دروازے پر کون ہے ؟ بچی بولی ! محمد بن سلیمان ھاشمی کا قاصد ہے۔ کہا : اس سے کہو کہ وہ اکیلا ہی داخل ہو چنانچہ قاصد داخل ہوا اور سلام کیا۔ اس کے پاس خط پھر قاصد نے حماد کو خط پکڑادیا۔ حماد نے مجھے پڑھنے کو کہا : خط کا مضمون یہ تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم ! من محمد بن سلیمان الی حماد بن سلمہ امابعد ! اللہ تعالیٰ تمہیں اس نور سے روشن کرے جس سے اپنے اولیاء واہل طاعت کو کرتا ہے۔ ہمیں ایک مسئلہ پیش آیاے آپ ہمارے پاس آئیں تاکہ ہم آپ سے پوچھ سکیں حماد نے مجھے کہا : ورق الٹو اور اس پر لکھو : بسم اللہ الرحمن الرحیم : اللہ تعالیٰ آپ کو اس نور سے منور کرے جس سے اپنے اولیاء کو منور کیا ہے۔ ہم نے ایسے لوگوں کو پایا ہے جو کسی کی پاس نہیں جاتے تھے اگر تمہیں کوئی کام ہے تو ہمارے پاس آجاؤ اور ہم سے سوال کرلو اگر میرے پاس آؤ تو اکیلے ہی آؤ میرے پاس اپنے گھوڑوں اور پیادوں کے ساتھ مت آؤ تاکہ میں نہ تمہیں رسوا کروں اور نہ ہی تم مجھے رسوا کرو۔ والسلام۔ تھوڑی دیر گزری تھی اچانک دروازے پر دستک ہوئی حماد بن سلمہ نے بچی سے کہا : دروازے پر دیکھو کون ہے ؟ بچی نے جواب دیا : محمد بن سلیمان ھاشمی ہیں۔ بولے : اس سے کہو : اکیلا ہی اندر داخل ہو چنانچہ محمد بن سلیمان اکیلے ہی داخل ہوئے اور سلام کیا اور پھر حماد (رح) کے سامنے بیٹھ گئے اور کہا : اے ابوسلمہ ! کیا وجہ ہے جب میں آپ کی طرف دیکھتا ہوں مجھ پر رعب طاری ہوجاتا ہے : حماد (رح) نے جواب دیا : چونکہ ثابت بنانی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک کو کہتے سنا ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : جب عالم اپنے علم سے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا ارادہ کرتا ہے تو ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور جب اپنے علم سے خزانے جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو پھر وہ ہر چیز سے ڈرنے لگتا ہے۔ اس کے بعد محمد بن سلیمان نے کہا : اللہ آپ پر رحم فرمائے اس مسئلہ میں آپ کیا کہتے ہیں کہ ایک شخص کے دو بیٹے ہوں ایک سے زیادہ خوش ہو وہ اپنی زندگی میں اپنے پاس سے اس کو ایک تہائی مال دینا چاہتا ہو ؟ حماد (رح) نے کہا : اچھا : اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے اس مسئلہ میں آپ کیا کہتے ہیں کہ ایک شخص کے دو بیٹے ہوں ایک سے زیادہ خوش ہو وہ اپنی زندگی میں اپنے پاس سے اس کو ایک تہائی مال دینا چاہتا ہو ؟ حماد (رح) نے کہا : اچھا : اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے : میں نے ثابت بنانی (رح) کو کہتے سنا ہے کہ حضرت انس (رض) نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ جب کسی مالدار کو اس کی مالداری کی وجہ سے عذاب دینے کا ارادہ کرتے ہیں تو موت کے وقت اسے جائز وصیت کی توفیق دیتے ہیں پھر وہ اپنے معاملہ پر قائم نہیں رہ سکتا۔۔ رواہ ابن عساکر وابن النجار

46143

46131- "مسند أنس" عن مقاتل بن صالح صاحب الحميدي قال: دخلت على حماد بن سلمة فبينا أنا عنده إذ دق داق الباب فقال: يا صبية! انظري من الباب! قالت: رسول محمد بن سليمان الهاشمي، قال: قولي له: ليدخل وحده، فدخل وسلم - ومعه كتاب - ثم ناوله الكتاب، فقال لي: اقرأ، فقرأت: بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد بن سليمان إلى حماد بن سلمة، أما بعد! صبحك الله بما صبح به أولياءه وأهل طاعته، وقعت مسألة ائتنا نسأل عنها، فقال لي: اقلب الكتاب واكتب بسم الله الرحمن الرحيم وأنت صبحك الله بما صبح به أولياءه وأهل طاعته، إنا أدركنا أقواما لا يأتون أحدا، فإن كان لك حاجة فأتنا واسألنا عما بدا لك، فإن أتيتني فلا تأتني إلا وحدك، ولا تأتني بخيلك ورجلك، فلا أفضحك ولا أفضح نفسي - والسلام، فبينا أنا عنده إذ دق داق الباب، فقال: يا صبية! انظري من بالباب! قالت: محمد بن سليمان الهاشمي، قال: قولي له: يدخل وحده، فدخل وحده فسلم، ثم جلس بين يديه، فقال له: يا أبا سلمة! ما لي إذا نظرت إليك امتلأت رعبا، فقال له حماد: لأن ثابتا البناني يقول: سمعت أنس بن مالك يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إن العالم إذا أراد بعلمه وجه الله هابه كل شيء، وإذا أراد بعلمه الكنوز هاب من كل شيء، فقال له: ما تقول يرحمك الله - في رجل له ابنان هو عن أحدهما راض فأراد أن يجعل ثلثي ماله في حياته لذلك الغلام؟ فقال: مهلا - رحمك الله - لأني سمعت ثابتا البناني يقول سمعت أنس بن مالك يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إذا أراد الله أن يعذب غنيا على غناه وفقه عند موته بوصية جائرة فلا يقوم بأمره. " كر، وابن النجار".
46131 مکحول کہتے ہیں : ایک انصاریہ عورت نے اپنے چھ غلام آزاد کردیے جب کہ ان غلاموں کے علاوہ اس کا اور مال نہیں تھا۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر ہوئی تو آپ سخت غصہ ہوئے اور اس پر عورت کو سخت وسست کہا پھر آپ نے غلاموں کو اپنے پاس بلوایا اور ان کے درمیان قرعہ ڈالا چنانچہ ان میں سے جن دو کے نام قرعہ نکالا انھیں آزاد کردیا۔ رواہ عبدالرزاق

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔