hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

6. خرید وفروخت کا بیان

كنز العمال

9194

9194- "أفضل الأعمال الكسب من الحلال". "ابن لال عن أبي سعيد".
9194 ۔۔۔ فرمایا حلال کمائی سب سے افضل کاموں میں سے ہے۔ (ابن ال عن ابی سعید (رض)) ۔

9195

9195- "أفضل الكسب بيع مبرور، وعمل الرجل بيده". "حم طب عن أبي بردة بن نيار".
9195 ۔۔۔ فرمایا سب سے افضل کمائی وہ خریدو فروخت ہے جو جھوٹ اور خیانت سے خالی ہو اور اپنے ہاتھ سے کام کرنا بھی افضل ہے۔ (مسند احمد، طبرانی، بروایت حضرت ابوبردۃ (رض) بن نیار (رض)) ۔
فائدہ :۔۔۔ یعنی بجائے لوگوں کا محتاج بننے سے خود محنت سے حلال مال کمانا افضل ہے۔ (مترجم)

9196

9196- "أطيب الكسب عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور". "حم طب ك عن رافع بن خديج" "طب عن ابن عمر رضي الله عنهما".
9196 ۔۔۔ فرمایا ” سب سے پاک کمائی وہ ہے جو انسان نے خود محنت کر کے حاصل کی ہو اور ہر وہ خریدو فروخت جو جھوٹ اور خیانت سے خالی ہو “۔ (مسند احمد، طبرانی، حاکم بروایت حضرت رافع بن خدیج (رض) اور طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض) عنھما) ۔

9197

9197- "قل ما يوجد في أمتي آخر الزمان درهم حلال واخ يوثق به". "عد وابن عساكر عن عمر".
9197 ۔۔۔ فرمایا ” آخری زمانے میں میری امت میں حلال درھم اور بااعتماد بھائی کم ہوں گے “۔ ( کامل ابن عدی اور ابن عساکر بروایت حضرت عمر (رض)، الضعیفہ 121) ۔
فائدہ :۔۔۔ یعنی امت مسلمہ پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ جب حلال مال کم ہوگا اور بااعتماد لوگ بھی کم ہوں گے یعنی حرام کے ساتھ ساتھ جھوٹ اور دھوکے بازی بھی زیادہ ہوجائے گی۔ مترجم

9198

9198- "أمرت الرسل بأن لا تأكل إلا طيبا ولا تعمل إلا صالحا". "ك عن أم عبد الله بنت أخت شداد بن أوس".
9198 ۔۔۔ فرمایا ” تمام انبیاء رسولوں کو حکم دیا گیا کہ صرف پاک مال ہی کھائیں اور صرف نیک عمل ہی کریں۔ (مستدرک حاکم بروایت ام عبداللہ بن اخت شداد بن اوس (رض)) ۔

9199

9199- "إن الله تعالى يحب العبد المؤمن المحترف". "الحكيم طب هب عن ابن عمر".
9199 ۔۔۔ فرمایا ” اللہ تعالیٰ نے اپنے اس مومن بندے سے محبت رکھتے ہیں جس نے کوئی (حلال) پیشہ اختیار کر رکھا ہو۔ ( حاکم، طبرانی، بیھقی شعب الایمان بروایت حضرت ابن عمر (رض)، ضعیف الاسرار المرفوعۃ، 90، الاتفاق 285 التذکرۃ 134) ۔

9200

9200- "إن الله تعالى يحب أن يرى عبده تعبا في طلب الحلال". "فر عن علي".
9200 ۔۔۔ فرمایا ” کہ اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ وہ اپنے بندے کو حلال کی تلاش و طلب میں تھکا ہوا دیکھیں۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت حضرت علی (رض)) ۔

9201

9201- "إن موسى أجر نفسه ثماني سنين أو عشرا على عفة فرجه وطعام بطنه". "هـ ـ عن عتبة بن الندر".
9201 ۔۔۔ فرمایا ” حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پاکدامنی اور حلال رزق کے لیے آٹھ یادس سال مزدوری کی۔ (ابن ماجہ بروایت عتبۃ بن بدر (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یعنی جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مصر سے مدین پہنچے تو حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اپنی صاحبزادی نے مذکورہ شرائط پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نکاح کردیا تھا جیسا کہ قرآن کریم میں مذکور ہے۔ (مترجم)

9202

9202- "أيما رجل كسب مالا حلالا فأطعم نفسه وكساها فمن دونه من خلق الله فإنها له زكاة، وأيما رجل مسلم لم يكن له صدقة فليقل في دعائه: اللهم صل على محمد عبدك ورسولك، وصل على المؤمنين والمؤمنات والمسلمين والمسلمات فإنها له زكاة". "ع حب ك عن أبي سعيد".
9202 ۔۔۔ فرمایا “ کوئی بھی شخص جس نے حلال مال کمایا، خود کھایا اور پہنا اور اپنے علاوہ اور لوگوں کو بھی کھلایا اور پہنایا تو یہ اس کے لیے زکوۃ (صدقہ) ہوگا، اور اگر کوئی مسلمان شخص ایسا ہو جس کے پاس صدقہ کے لیے کچھ نہ ہو تو اسے اپنے دل میں مندرجہ ذیل کلمات بھی کہنے چاہئیں جو اس کے لیے صدقہ ہوں گے۔
اللھم صلی علی محمد عبدک ورسولک وصلی علی المومنین والمومنات والمسلمین والمسلمات
ترجمہ :۔۔۔ اے اللہ ! آپ رحمت نازل فرمائیے اپنے بندے اور رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور تمام مومنین اور مومنات اور تمام مسلمین اور مسلمات پر۔
(مسند ابن یعلی صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو سعید خدری (رض) ، ذکر فی ذخیرۃ الحفاظ 2261

9203

9203- "طلب الحلال فريضة بعد الفريضة". "طب عن ابن مسعود".
9203 ۔۔۔ فرمایا ” کہ رزق حلال کو طلب کرنا فرائض کے بعد اہم فرض ہے “۔ (طبرانی، بروایت حضرت ابن مسعود (رض)، ضعیف تذکرۃ الموضوعات 133، الجامع المصنف 368 التوائد المجموعۃ 419)
فائدہ :۔ یعنی مال ہو رزق ہو یا پیشہ خواہ کچھ بھی ہو حلال ہو اس کی طلب اسلام کے بنیادی فرائض کے بعد اھم ترین فریضہ ہے۔ (مترجم)

9204

9204- "طلب الحلال واجب على كل مسلم". "فر عن أنس".
9204 ۔۔۔ فرمایا ” حلال طلب کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے “۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت حضرت انس (رض))

9205

9205- "طلب الحلال جهاد". "القضاعي عن ابن عباس" "حل عن ابن عمر".
9405 ۔ فرمایا ” حلال کی طلب بھی جہاد ہے “ (فصاعی بروایت حضرت ابن عباس اور ابو نعیم فی الحلیہ بروایت ابن عمر (رض)
فائدہ : یعنی جس طرح جہاد میں سخت محنت مشقت کرنا باعث فضیلت ہے اسی طرح حلال رزق کی طلب میں بھی محنت مشقت کرنا جہاد ہی کی طرح ہے باعث اجر وثواب ہے۔ (مترجم)

9206

9206- "إذا سأل أحدكم الرزق فليسأل الحلال". "عد عن أبي سعيد".
9206 ۔۔۔ فرمایا ” جب تم میں سے کوئی رزق تلاش کرے تو اسے چاہیے کہ حلال رزق تلاش کرے “۔ (کامل ابن عدی بروایت حضرت ابو سعید خدری (رض) ۔

9207

9207- "رحم الله امرءا اكتسب طيبا، وأنفق قصدا، وقدم فضلا ليوم فقره وحاجته". "ابن النجار عن عائشة".
9207 ۔۔۔ فرمایا ” اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر رحم فرمائیں جو پاک مال کماتا ہے، میانہ روی سے خرچ کرتا ہے اور تنگ دستی اور ضرورت کے دن کے لیے کچھ بچا رکھتا ہے “۔
فائدہ :۔۔۔ یعنی اس حدیث میں دعا ہے اس شخص کے لیے جس میں مذکورہ وصفات پائی جاتی ہوں اور اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ سب کچھ دلا کر تہی دست ہو کر نہیں بیٹھے رہنا چاہیے بلکہ اپنے لیے کچھ بچا رکھنا بھی اچھی بات ہے باقی اولیاء اللہ اور متوکلین کی شان الگ ہے۔ (مترجم)

9208

9208- "العافية عشرة أجزاء، تسعة في طلب المعيشة، وجزء في سائر الأشياء". "فر عن أنس".
9208 ۔۔۔ فرمایا ” عافیت کے دس اجزا ہیں نو کا تعلق ذرائع آمدوصرف سے ہے اور ایک کا باقی تمام معاملات سے “۔ (مسند فردوس دیلمی بروایت حضرت انس (رض)) ۔
فائدہ :۔۔۔ یعنی عافیت اور بھلائی کے دس حصے ہیں جن میں نو کا تعلق رزق حلال اور اس کے ذرائع کو تلاش کرنے اور ان کو اختیار کے ساتھ ہے اور آخری دسویں کا تعلق باقی شعبہ ہائے زندگی سے ۔ (مترجم)

9209

9209- "العثرة في كد حلال على عيل محجور1 أفضل عند الله من ضرب بسيف حولا كاملا لا يجف دما مع إمام عادل". "ابن عساكر عن عثمان".
9209 ۔۔۔ فرمایا ” بال بچوں کو حلال کھلانے کے لیے جھگڑا کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں اس جہاد سے زیادہ افضل ہے جو امام عادل کی ماتحتی میں سال بھر جاری رہے، گردنیں کٹتی رہیں اور خون بہتا رہے “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت عثمان (رض)
فائدہ :۔۔۔ یعنی اس حیثیت میں اس شخص کی فضیلت ہے جو اپنے اور اپنے گھر بار بال بچوں کے لیے حلال آمدنی کے حصول میں جھگڑا کرے۔ (مترجم)

9210

9210- "إن كان خرج يسعى على ولده صغار فهو في سبيل الله، وإن كان خرج يسعى على أبوين شيخين كبيرين فهو في سبيل الله، وإن كان خرج يسعى على نفسه يعفها فهو في سبيل الله، وإن كان خرج يسعى رياء ومفاخرة فهو في سبيل الشيطان". "طب عن كعب بن عجرة".
9210 ۔۔۔ فرمایا ” اگر کوئی اپنے چھوٹے بچوں کے لیے کمانے نکلا وہ پھر اللہ کے راستے پر ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے بوڑھے والدین کی کفالت کی نیت سے کمانے نکلا تو وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے اور اگر کوئی شخص اپنی ذات کے لیے کمانے نکلا تاکہ محتاجی سے بچے تو وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے اور اگر کوئی شخص دکھاوے اور نخرے کی نیت سے رزق تلاش کرنے نکلا تو وہ شیطان کے راستے میں ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت کعب بن عجرۃ (رض))

9211

9211- "ما جاءني جبريل إلا أمرني بهاتين الدعوتين: اللهم ارزقني طيبا واستعملني صالحا". "الحكيم عن حنظلة".
9211 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جبرائیل (علیہ السلام) امین جب بھی میرے پاس تشریف لائے تو یہ دو دعائیں مانگنے کا کہا۔
اللھم ارزقنی طیباً
اے اللہ مجھے پاک رزق دیجئے۔
واستعملنی صالحاً
اور مجھ سے نیک عمل کروا لیجئے۔ حکیم عن حنظلۃ (رض)

9212

9212- "ما من عبد استحيا من الحلال إلا ابتلاه الله بالحرام". "ابن عساكر عن أنس".
9212 ۔۔۔ فرمایا ” کہ کوئی بندہ ایسا نہیں جو حلال کمانے میں حیا سے کام لے مگر اللہ تعالیٰ اس کو حرام میں مبتلا کردیں گے۔ (ابن عساکر بروایت حضرت انس (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی بھی ایسا کام جو حلال آمدنی کا ذریعہ ہو، اس کے اختیار کرنے سے عار نہیں محسوس کرنی چاہیے بلکہ حلال آمدنی کا ذریعہ اختیار کرلینا چاہیے اور اس معاملے میں شرم وحیا اور جھجک سے احتراز کرنا چاہیے، وگرنہ اللہ تعالیٰ حرام میں مبتلا کردیں گے جیسا کہ معلوم ہوا۔ (مترجم)

9213

9213- "من أكل طيبا وعمل في سنة وأمن الناس بوائقه دخل الجنة". "ت ك عن أبي سعيد".
9213 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے پاک (حلال) مال کھایا، اور سنت پر عمل کیا اور لوگ اس کی تکلیفوں سے محفوظ رہے تو ایسا شخص جنت میں داخل ہوگا “۔ (ترمذی اور مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو سعید خدری (رض))

9214

9214- "من أمسى كالا من عمل يديه أمسى مغفورا له". "طب عن ابن عباس".
9214 ۔۔۔ فرمایا کہ ” شام کے وقت اگر کسی شخص کا یہ حال ہو اپنے ہاتھ سے کام کر کے تھک چکا ہو تو اسی شام اس شخص کی مغفرت ہوجائے گی۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ :۔۔ یعنی اگر دن بھر حلال کے لیے محنت کرتے کرتے تھک گیا ہو تو شام ہوتے ہوتے اس کی مغفرت ہوجائے گی۔ (مترجم

9215

9215- "من بات كالا في طلب الحلال بات مغفورا له". "ابن عساكر عن أنس".
9215 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص رزق حلال کی تلاش میں تھک گیا اور اسی حال میں رات گزاری تو اسی رات اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت انس (رض) ذکرہ الالبانی فی ضعیفہ الجامع 5498)

9216

9216- "التاجر الأمين الصدوق المسلم، مع الشهداء يوم القيامة". "هـ ـ ك عن ابن عمر".
9216 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وہ تاجر جو مسلمان ہو، امانت دار ہو، سچا ہو، تو قیامت کے دن شہداء کے ساتھ ہوگا۔ (ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9217

9217- "التاجر الصدوق الأمين مع النبيين والصديقين والشهداء". "ت ك عن أبي سعيد".
9217 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وہ تاجر جو سچا ہو اور امانت دار ہو، وہ انبیاء کرام صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ (ترمذی، مستدرک حاکم ابن عمر (رض)، اصبھانی فی الترغیب اور دیلمی فی مسند الفردوس بروایت حضرت انس (رض))

9218

9218- "التاجر الصدوق تحت ظل العرش يوم القيامة". "الأصبهاني في الترغيب فر عن أنس".
9218 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سچا تاجر قیامت کے دن عرش کے سائے تلے ہوگا۔

9219

9219- "التاجر الصدوق لا يحجب من أبواب الجنة." "ابن النجار عن ابن عباس".
9219 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سچے تاجر کو جنت کے دروازوں میں کوئی رکاوٹ نہ ہوگی “۔ (ابن النجار بروایت حضرت ابن عباس (رض)، ضعیف کشف الخفاء۔ 941)
فائدہ :۔۔۔ ان احادیث سے یہ معلوم ہوا کہ ایک مسلمان تاجر میں یہ خوبیاں ہونی ضروری ہیں کہ وہ سچا ہو، امانت دار ہو، دیانت دار ہو، یعنی خریدو فروخت کے دوران جھوٹ نہ بولے دھوکے بازی سے کام نہ لے کم نہ تولے اور ان تمام برائیوں سے بچے جو عموماً تاجروں میں پائی جاتی ہیں تو یقیناً وہ ان تمام انعامات کا مستحق ہوگا جن کا ذکر مذکورہ احادیث میں ہوا۔
اور ان احادیث کا آپس میں تعارض بھی نہ سمجھا جائے کیونکہ پہلی ہی روایت میں ایسے تاجر کا شہداء کے ساتھ ہونا معلوم ہوگیا، اور دوسری سے شہداء کا انبیاء اور صدیقین کے ساتھ ہونا بھی معلوم ہوگا اور یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ اگر انبیاء عرش کے سائے میں نہ ہوں گے تو اور کون ہوگا ؟ اور شہداء اور صدیقن کا انبیاء کے ساتھ ہونا بھی معلوم ہوگیا اسی طرح انبیاء کے جنت میں داخل ہونے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوگی تو ان کو بھی نہ ہوگی کیونکہ یہ ان کے ساتھ ہوں گے جیسا کہ معلوم ہوا۔ (مترجم)

9220

9220- "أزكى الأعمال كسب المرء بيده". "هب عن علي".
9220 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سب سے پاکیزہ عمل اپنے ہاتھ سے محنت کر کے کمانا ہے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت علی (رض))

9221

9221- "أفضل الأعمال الكسب الحلال". "ابن لال عن أبي سعيد".
9221 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سب سے افضل عمل حلال کمائی ہے “۔ (ابن لال بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9222

9222- "إن داود النبي كان لا يأكل إلا من كسب يده". "خ عن أبي هريرة".
9222 ۔۔۔ بیشک حضرت داؤد (علیہ السلام) صرف اپنی محنت سے کھاتے تھے۔ بخاری عن ابوہریرہ

9223

9223- "ما أكل أحد طعاما قط خيرا من أن يأكل من عمل يده، وإن نبي الله داود كان يأكل من عمل يده". "حم خ عن المقدام".
9223 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی شخص نے آج تک کبھی بھی اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کھانا نہ کھایا ہوگا اور اللہ کے نبی حضرت داؤد (علیہ السلام) اپنی محنت کی کمائی کھاتے تھے۔ (مسند احمد، بخاری)
فائدہ :۔۔۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ حلال ذریعہ آمدنی اختیار کرنے اور پھر خوب محنت کر کے کمانا اتنا افضل اور پاکیزہ عمل ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام بھی اس سے پیچھے نہیں رہے مثلاً حضرت داؤد (علیہ السلام) جو اپنے ہاتھ سے زرہ بکتر بنایا کرتے تھے اور بیچا کرتے تھے کیونکہ ان کے ہاتھ میں لوہا نرم کردیا گیا تھا جیسا کہ قرآن کریم میں ہے کہ ” والنالہ الحدید “ (الایۃ) کہ ہم نے ان کے لیے لوہے کو نرم کردیا۔
اسی طرح خود جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ابتدائے زمانے میں چند قیراط پر بکریاں چرایا کرتے تھے اور اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجارت بھی کی جیسا کہ معلوم ہے، تو جب انبیاء کرام اس معاملے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے تو ہمیں بھی محنت سے جی نہیں چرانا چاہیے۔ (مترجم)

9224

9224- "إن أطيب ما أكل الرجل من كسبه، وولده من كسبه". "د ك عن عائشة".
9224 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سب سے پاک چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ اس کی کمائی ہے اور اس کا لڑکا بھی اس کی کمائی ہے “۔ (ابو داؤد اور مستدرک حاکم بروایت ام المومنین عائشہ صدیقہ (رض)

9225

9225- "إن أطيب ما أكلتم من كسبكم، وإن أولادكم من كسبكم." "تخ ت ن هـ عن".
9225 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بہترین چیز جو تم کھاتے ہو وہ تمہاری اپنی کمائی ہے اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی ہے۔ (بخاری فی التاریخ : ترمذی : نسائی اور ابن ماجہ )

9226

9226- "أفضل كسب الرجل ولده، وكل بيع مبرور". "حم طب عن أبي بردة بن نيار".
9226 ۔۔۔ فرمایا کہ ” آدمی کی سب سے افضل کمائی اس کی اولاد اور ہر وہ خرید وٖفروخت ہے جس میں جھوٹ اور خیانت نہ ہو۔ (مسند احمد، طبرانی بروایت ابی بردۃ بن نیار (رض) )
فائدہ :۔۔۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح حلال آمدنی ایک نعمت ہے اسی طرح اولاد بھی ایک نعمت ہے اور جس طرح حلال طریقے سے حاصل کی ہوئی آمدنی کو انسان غیر ذمہ داری سے ضائع نہیں کرتا اس طرح اولاد کے سلسلے میں بھی غیر ذمہ ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ رزق حلال کے لیے جو محنت مشقت برداشت کی تھی وہ ان اعمال میں سے ہے جو قبر میں کام آتے ہیں اور اپنی اولاد اگرچہ قبر میں ساتھ تو نہیں جاتی مگر ایسے کام کرتی رہتی ہے جس سے والدین کو قبر میں فائدہ ہوتا ہے۔ (مترجم)

9227

9227- "طلب الحلال مثل مقارعة الأبطال في سبيل الله، ومن بات عييا من طلب الحلال بات والله تعالى عنه راض". "ص هب عن السكن".
9227 ۔۔۔ فرمایا مگر ” رزق حلال کو طلب کرنے کی مثال ایسی ہے جیسے اللہ کی رضا کی خاطر بہادروں کا مقابلہ کرنا اور جو شخص رزق حلال کی تلاش میں تھک کر سو جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوجاتے ہیں “۔ (سنن سعید بن منصور اور بیھقی فی شعب الایمان بروایت ابن سکن، ذکرہ الالبانی فی ضعیف الجامع، 3621)

9228

9228- "ما أكل العبد طعاما أحب إلى الله تعالى من كد يده، ومن بات كالا من عمله بات مغفورا له". "ابن عساكر عن المقدام بن معد يكرب".
9228 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بندہ جو کھانا کھاتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند وہ کھانا ہے جو محنت کر کے حاصل کیا ہو ” اور جس نے رزق حلال کی طلب میں تھک کر رات گزاری تو اس کی بخشش ہوجاتی ہے “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت مقدام بن معدیکرب (رض) ، ذکرہ الالبانی فی ضعیف الجامع، 5013)

9229

9229- "ما كسب الرجل كسبا أطيب من عمل يده، وما أنفق الرجل على نفسه وأهله وولده وخادمه فهو صدقة". "هـ ـ عن المقدام".
9229 ۔۔۔ فرمایا کہ ” انسان جو کماتا ہے اس میں سب سے پاک مال وہ ہے جو وہ خود محنت کر کے کماتا ہے اور آدمی جو اپنے آپ پر، اپنے گھر والوں پر اپنی اولاد پر اپنے خادموں پر جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت مقدام (رض) )
فائدہ :۔۔۔ ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ صرف حلال کمائی سے ہی نہیں بلکہ حلال اور جائز ضروریات اور مصارف میں خرچ کرنا بھی صدقے کا ثواب رکھتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جب اپنی ضروریات میں مال خرچ کرنا بھی باعث اجر وثواب ہوسکتا ہے تو غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مال کو لہو ولعب میں نہیں خرچ کرنا چاہیے۔ (مترجم)

9230

9230- "من صبر على القوت الشديد صبرا جميلا أسكنه الله من الفردوس حيث شاء". "أبو الشيخ عن البراء" وإسناده حسن.
9230 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس شخص نے اتنے کم رزق پر صبر کیا جو زندہ رہنے کے لیے بمشکل دستیاب کافی ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں وہ مقام عطا فرمائیں گے جو وہ خود چاہے گا۔ (ابو الشیخ بروایت حضرت براء (رض) )
اس کی سند حسن ہے۔

9231

9231- "طلب كسب الحلال فريضة بعد الفريضة". "طب ق وضعفه عن ابن مسعود".
9231 ۔ فرمایا کہ ” رزق حلال کی تلاش کرنا فرائض کے بعد اہم فرض ہے (بخاری، مسلم طبرانی وضعفہ عن ابن مسعود (رض)

9232

9232- "أطيب ما أكل الرجل من كسبه وولده من كسبه". "ش عن عائشة".
9232 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک سب سے پاک چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ اس کی کمائی ہے اور اس کا لڑکا (اولاد) بھی اس کی کمائی ہے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض)

9233

9233- "إن أطيب ما أكل الرجل من كسبه وإن ولده من كسبه". "عب حم ق عن عائشة".
9233 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک سب سے پاک چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ اس کی کمائی ہے اور اس کا لڑکا (اولاد) بھی اس کی کمائی ہے۔ (مصنف عبدالرزاق مسند احمد، متفق علیہ بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض)

9234

9234- "أفضل الكسب عمل الرجل بيده". "طب عن أبي بردة بن نيار".
9234 ۔۔۔ سب سے بہتر کمائی آدمی کی اپنے ہاتھ کی کمائی ہے۔ طبرائی عن ابی بردہ بن نیاز

9235

9235- "أما إنه إن كان يسعى على والديه أو أحدهما فهو في سبيل الله وإن كان يسعى على عيال يكفهم فهو في سبيل الله، وإن كان يسعى على نفسه فهو في سبيل الله". "ق عن أنس".
9235 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کوئی شخص اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کی کفالت کے لیے کمانے نکلتا ہے تو وہ اللہ کے راستے میں ہے اور اگر اپنے بال بچوں کی کفالت کے لیے کمانے کے لیے نکلتا ہے تو وہ (بھی) اللہ کے راستے میں ہے اور اگر اپنے لیے کمانے نکلتا ہے تو وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت انس (رض))

9236

9236- "إن كان يسعى على أبويه شيخين كبيرين فهو في سبيل الله، وإن كان يسعى على ولد1 صغار فهو في سبيل الله، وإن كان يسعى على نفسه ليغنيها فهو في سبيل الله". "ق على ابن عمر".
9236 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کوئی شخص اپنے بوڑھے والدین کی کفالت کے لیے کمانے نکلتا ہے تو وہ اللہ کے راستے میں ہے، اور اگر اپنے بال بچوں کی کفالت کے لیے کمانے کے لیے نکلتا ہے تو وہ (بھی) اللہ کے راستے میں ہے اور اگر اپنے لیے کمانے نکلتا ہے تو وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے۔ متفق علیہ بروایت حضرت انس (رض))

9237

9237- "الساعي على والديه ليكفهما أو يغنيهما عن الناس في سبيل الله، والساعي على نفسه ليغنيها ويكفها على الناس في سبيل الله، والساعي مكاثرة في سبيل الشيطان". "طس عن أنس".
9237 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کوئی شخص اس نیت سے کمانے نکلے کہ اپنے والدین کی کفالت کرے یا یہ کہ ان کو لوگوں کی محتاجی سے بچائے تو وہ اللہ کے راستے میں ہے اور اگر کوئی اس لیے کمائے کہ خود کو لوگوں کی محتاجی سے بچائے اور اپنا گزر خود کرے تو وہ بھی اللہ کے راستے میں اور اگر کوئی شخص اس نیت سے کمائے کہ اس کے مال میں اضافہ ہو تو وہ شیطان کے راستے میں ہے۔ (طبرانی فی المعجم الاوسط حضرت انس (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مذکورہ تینوں احادیث کا مضمون واضح ہے کیونکہ کوئی بھی شخص جب کمانے کے لیے گھر سے نکلتا ہے تو عموماً یہی وجوبات پیش نظر ہوتی ہیں، یعنی والدین کی خدمات کفالت، اور ان کو در در کی محتاجی سے بچانا، کہیں بال بچوں کو روٹی، کپڑا، مکان کی فراہمی کا ارادہ کہیں اپنا گزراوقات اور کہیں مال میں اضافے کی لالچ و خواہش اور پھر کہیں یہ تمام صورتیں موجود ہوتی ہیں کہیں بعض اور کہیں ان میں سے ایک لہٰذا اول الذکر تمام صورتوں میں تو اجر وثواب یقینی ہے اور آخر الذکر میں گناہ یقینی ہے لیکن یہ گناہ والی صورت بھی ثواب والی صورتوں کے ساتھ مل گئی تو نیت کا اعتبار ہوگا یعنی اگر اصل نیت تو مال میں اضافہ ہو اور ضمنی طور پر ساتھ یہ بھی ہو کہ جو اس میں سے کچھ والدین اور بال بچوں کو بھی دے دیا گیا کروں گا تو یہ شخص گناہ گار ہوگا لیکن اگر اصل نیت والدین اور بال بچوں وغیرہ کی کفالت کی ہو اور ساتھ یہ خیال بھی ہو کہ جو بچا رہے گا اس کو جمع کرتا رہوں گا تو اللہ تعالیٰ کی رحمت واسعہ سے امید ہے کہ اس میں مواخذہ نہ فرمائیں گے بلکہ اجر وثواب عطا فرمائیں گے۔ واللہ اعلم بالصواب، مترجم

9238

9238- "أمرت الرسل أن لا تأكل إلا طيبا، ولا تعمل إلا صالحا". "طب ك عن أم عبد الله بنت أخت شداد بن أوس". مر برقم [9198] .
9238 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تمام انبیاء و رسولوں کو حکم دیا گیا کہ صرف پاک مال ہی کھائیں اور صرف نیک عمل ہی کریں “۔ (طبرانی مستدرک حاکم بروایت حضرت ام عبداللہ بنت اخت شداد بن اوس (رض))

9239

9239- "إن الله يحب العبد المؤمن المحترف". "طب عد وابن النجار عن ابن عمر". مر برقم [9199] .
9239 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے اس مومن بندے سے محبت رکھتے ہیں جس نے کوئی حلال پیشہ اختیار کر رکھا ہے۔ (طبرانی، کمال ابن عدی وابن نجار بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9240

9240- "إن أول ما ينتن من الرجل بطنه، فلا يدخل أحدكم فيه إلا طيبا". "سمويه عن جندب البجلي".
9240 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سب سے پہلے (مرنے کے بعد) آدمی کا پیٹ بدبودارہوتا ہے لہٰذا تم میں سے کوئی بھی پیٹ میں پاک چیز کے علاوہ اور کچھ نہ ڈالے “۔ (سمویہ بروایت حضرت جندب بحلی (رض))

9241

9241- "من استطاع منكم أن لا يدخل بطنه إلا طيبا فليفعل، وإن أول شيء ينتن من ابن آدم بطنه، ومن استطاع منكم أن لا يصيب حراما ولو بحجمة من دم حرام، لا يأتي بابا من أبواب الجنة إلا حال بينه وبين أن يدخلها". "هب عن جندب".
9241 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تم میں سے کسی میں اتنی طاقت ہو کہ اپنے پیٹ میں پاک چیز کے علاوہ داخل نہ کرے تو اسے چاہیے کہ ایسا ہی کرے، بیشک (مرنے کے بعد) سب سے پہلے انسان کا پیٹ بدبودار ہوتا ہے اور اگر تم میں سے کسی میں اتنی طاقت ہو کہ وہ حرام سے بچے خواہ وہ بہت ہی کم مقدار میں بہایا گیا ہے خون ناحق ہی کیوں نہ ہو۔ تو اس کو بچنا چاہیے ورنہ وہ جس دروازے سے جنت میں داخل ہونا چاہے گا یہ خون ناحق اس کے راستے میں حائل ہوجائے گا “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت جندب (رض) )
فائدہ :۔۔۔ اس روایت میں حجۃ کا لفظ آیا ہے جو اس ذرا سے خون کو کہتے ہیں جو پچھے لگواتے ہوئے نکل آتا ہے بتانے کا مقصد یہ ہے کہ حرام کاری اور حرام کمائی سے بچو خواہ وہ خون ناحق میں معمولی شرکت کی صورت ہی میں کیوں نہ ہو۔
یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ حرام کاری سے مراد صرف عریانی فحاشی، زنا، وشراب وکباب وغیرہ نہیں ہے جیسا کہ آجکل ہمارے معاشرے میں مشہور ہوچکا ہے بلکہ حرام کاری سے مراد ہر وہ کام ہے جس سے شریعت اسلامیہ نے بچنے کا حکم دیا ہو۔ (مترجم)

9242

9242- "ما من نبي إلا وقد رعى الغنم". "هناد عن عبد بن عمير" مرسلا.
9242 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی نبی ایسا نہیں جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں “۔ (ھناد عن عبدبن عمیر مرسلاً )

9243

9243- "ما بعث الله نبيا إلا رعى الغنم، قالوا: وأنت يا رسول الله؟ قال: وأنا كنت أرعاها لأهل مكة بالقراريط". "خ هـ عن أبي هريرة".
9243 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی نبی مبعوث نہیں فرمایا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا ! آپ نے بھی یا رسول اللہ ؟ فرمایا ہاں میں اہل مکہ کی بکریاں چند قیراط کے بدلے میں چرایا کرتا تھا “۔ (بخاری ابن ماجہ، بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ ان روایات میں اس مضمون کی تائید ہے جو نمبر 9219 میں گزری وہیں ملاحظہ فرمالیا جائے۔

9244

9244- "أوصيكم بالتجار خيرا فإنهم برد الآفاق، وأمناء الله في الأرض". "الديلمي عن ابن عباس".
9244 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں تمہیں تاجروں کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ تو آفاق کی ٹھنڈک اور زمین پر اللہ تعالیٰ کے امین ہیں “۔

9245

9245- "أول من يدخل الجنة التاجر الصدوق". "ش عن أبي ذر وعن ابن عباس رضي الله عنهما".
9245 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جنت میں سب سے پہلے سچا تاجر داخل ہوگا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ بروایت حضرت ابو ذرغفاری اور ابن عباس (رض))

9246

9246- "التاجر الصدوق بمنزلة الشهيد يوم القيامة". "ابن النجار عن أنس".
9246 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سچ بولنے والا قیامت کے روز شہداء کی طرح ہوگا “۔ (ابن النجار بروایت حضرت انس (رض))

9247

9247- "من طلب الدنيا حلالا استعفافا عن المسألة وسعيا على أهله وتعطفا على جاره بعثه الله يوم القيامة ووجهه كالقمر ليلة البدر، ومن طلبها حلالا مكاثرا بها مفاخرا لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان". "حل عن أبي هريرة".
9247 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے اس نیت سے دنیا کی کمائی کی کہ حلال مال حاصل کرے لوگوں کی محتاجی سے بچے، گھر والوں کی ضروریات بخیر و خوبی پوری کرے اور پڑوسی کے ساتھ مہربانی کرے تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اس طرح اٹھائیں گے کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی مانند چمکتا ہوگا۔ اور جس نے اس نیت سے دنیا کمائی کہ حلال مال کماؤں لیکن اس نیت سے کہ میرے مال میں اضافہ ہو اور میں فخر کروں تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوں گے۔ (حلیۃ ابی نعیم بروایت حضرت ابوہریرہ (رض)) ۔

9248

9248- "من طلب مكسبة من باب حلال يكف بها وجهه عن مسألة الناس وولده وعياله جاء يوم القيامة مع النبيين والصديقين هكذا، وأشار بأصبعه السبابة والوسطى". "الخطيب والديلمي عن أبي هريرة".
9248 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے حلال ذرائع آمدنی سے کوئی ذریعہ اختیار کرنا چاہا، اس نیت سے کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بچے اور اس کے بال بچوں کا بوجھ بھی اس پر ہو، وہ قیامت کے دن انبیاء اور صدیقین کے ساتھ اس طرح آئے گا پھر شہادت کی انگلی اور بیچ والی بڑی انگلی کو ملا کر دکھایا “۔ (خطیب والدیلمی بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مذکورہ روایات میں سچے تاجر کی فضیلت تو ہے ہی لیکن یہ بھی بتادیا کہ مزید انعامات کیا ہوں گے ؟ یعنی دنیاوی فضائل کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہوگا کہ میدان حشر میں ایسے تاجر کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی مانند چمک رہا ہوگا اور پھر ہوگا بھی وہ انبیاء اور صدیقین کے ساتھ اور صرف ساتھ ہی نہیں بلکہ اتنا قریب جتنی ہاتھ کی انگلیاں۔ (مترجم)

9249

9249- "من لم يطلب طعمه فلا عليه أن لا يكثر الدعاء". "الديلمي عن عائشة".
9249 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص رزق کا متلاشی نہیں اس پر کوئی حرج نہیں کہ خوب دعائیں نہ کرے۔ (مسند فردوس، عن عائشہ (رض))

9250

9250- "بذلك أمرت الرسل قبلي لا تأكل إلا طيبا، ولا تعمل إلا صالحا". "حل عن أم عبد الله بنت أخت شداد بن أوس".
9250 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مجھ سے پہلے انبیاء کو (بھی) یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ صرف پاک مال ہی کھائیں اور نیک عمل ہی کریں “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت ام عبداللہ بن اخت شداد بن اوس)

9251

9251- "تعرضوا للرزق، فإذا غلب أحدكم فليستدن على الله وعلى رسوله". "الديلمي عن بكر بن عبد الله بن عمرو المزني".
9251 ۔۔۔ رزق کے لیے محنت کرو اور اگر تم میں سے کوئی مغلوب ہوجائے تو اللہ اور اس کے رسول پر چھوڑدے ۔ (مسند فردوس عن بکر بن عبداللہ بن عمر (المزنی) یعنی رزق کے لیے محنت کرے اور محنت کے باوجود حاصل نہ ہو تو اللہ اور اس کے رسول کے احکامات اور وعدوں پر چھوڑدے۔

9252

9252- "وما سبيل الله إلا من قتل: من سعى على والديه فهو في سبيل الله، ومن سعى على عياله فهو في سبيل الله، ومن سعى على نفسه ليعفها ففي سبيل الله، ومن سعى على التكاثر فهو في سبيل الشيطان". "طس ق عن أبي هريرة".
9252 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ کا راستہ اس کے علاوہ کیا ہے کہ اس میں کوئی قتل کردیا جائے (لیکن) جو شخص اپنے والدین کی کفالت کی نیت سے کمائی کرے وہ (بھی) اللہ کے راستے میں ہے، اور جو شخص اپنی اولاد کی کفالت کی نیت سے کمائی کرے وہ (بھی) اللہ کے راستے میں ہے، اور جو کوئی اپنے لیے کمائے تاکہ لوگوں کی محتاجی سے بچے تو وہ (بھی) اللہ کے راستے میں ہے، اور جو کوئی اپنے لیے کمائے تاکہ لوگوں کی محتاجی سے بچے تو وہ (بھی) اللہ کے راستے میں ہے اور جو شخص اپنے مال میں مزید اضافے کی نیت سے کمائی کرے وہ شیطان کے راستے میں ہے “۔ (معجم اوسط طبرانی، متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9253

9253- "عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور". "ابن عساكر عن ابن عمر" قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن أطيب الكسب فذكره.
9253 ۔۔۔ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال پوچھا گیا کہ سب سے پاک کمائی کون سی ہے ؟ تو جواب میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ وہ کمائی جو آدمی اپنے ہاتھ سے محنت کر کے حاصل کرے، اور ہر وہ خریدو فروخت جس میں جھوٹ اور خیانت نہ ہو “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9254

9254- "قل ما يوجد في آخر أمتي درهم من حلال أو أخ يوثق به". "كر عن ابن عمر". مر برقم [9197] .
9254 ۔۔۔ فرمایا آخری زمانے میں میری امت میں حلال درہم حاصل کرنے والے اور بااعتماد لوگ کم ہوں گے ۔

9255

9255- "ما تصدق أحد بصدقة من كسب طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا وضعها حين يضعها في كف الرحمن، وإن الله ليربي لأحدكم التمرة كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله حتى تكون مثل أحد". "قط في الصفات عن أبي هريرة".
9255 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی صدقہ نہیں کرتا پاک مال سے مگر یہ کہ اسے رحمن (یعنی اللہ تعالیٰ ) کے ہاتھ میں دے دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ پاک مال ہی قبول کرتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی ایک کے صدقہ دئیے ہوئے چھوارے کو ایسے (پالتا) بڑھاتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے بچے کی یا کسی اور کی پرورش کرتا ہے، یہاں تک کہ چھوارہ احد پہاڑ کی طرح ہوجاتا ہے “۔ (سنن دار قطنی فی الصفات بروایت ابوہریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ صدقے کے مال کو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں دینے کا جو ذکر آیا ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ یہ مال اللہ تعالیٰ کے پاس جمع ہوگیا کیونکہ اللہ تعالیٰ تو ہاتھ پیر وغیرہ سے پاک ہیں اور پالنے سے مراد صدقہ شدہ چیز کی نوعیت کے اعتبار سے اضافہ ہے یعنی ایک کھجور یاچھوارہ صدقہ کرے تو کھجوروں کی تعداد اتنی بڑھا دیں کہ کھجوروں کا ڈھیر احد پہاڑ کے برابر ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے اصل چیز ہی میں اضافہ ہوجائے یعنی ایک کھجور کو ہی اتنا بڑا کردیا جائے کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ صدقہ شدہ چیز کے ثواب کو اتنا بڑھا دیا جائے گویا کہ صدقہ کرنے والے نے ایک کھجور نہیں بلکہ احد پہاڑ کے برابر کھجوریں صدقہ کی ہوں، بہرحال کچھ بھی ہو اللہ تعالیٰ تو ہر چیز پر قادر ہیں۔ (مترجم)

9256

9256- "من أصاب مالا من نهاوش1 أذهبه الله في نهابر". "ابن النجار عن أبي سلمة الحمصي".
9256 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے کوئی مال ظلم و ستم کے راستے سے حاصل کیا اس مال کو اللہ تعالیٰ ہلاکتوں میں لگوادیں گے “۔ (ابن النجار بروایت ابو سلمی المحصی)

9257

9257- "من اشترى ثوبا بعشرة دراهم وفيه درهم حرام لم يقبل الله له صلاة ما دام عليه منه شيء". "حم عن ابن عمر".
9257 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے دس درھم کا کپڑا خریدا، ان درھموں میں سے ایک درھم حرام کا تھا تو جب تک اس کپڑے میں سے ایک دھجی بھی اس کے جسم پر ہوگی اللہ تعالیٰ اس شخص کی کوئی نماز قبول نہ کریں گے “ (بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9258

9258- "من اشترى سرقة وهو يعلم أنها سرقة فقد شرك في عارها وإثمها". "ك هق عن أبي هريرة".
9258 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی شخص نے چوری کا مال خریدا حالانکہ اسے معلوم تھا کہ یہ مال چوری کا ہے تو وہ اس (چوری) کی ذلت اور گناہ میں شرک ہوگا “۔ (مستدرک حاکم اور سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9259

9259- "كل جسد ينبت من سحت فالنار أولى به". "هب حل عن أبي بكر".
9259 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہر وہ جسم جس کی پرورش حرام مال سے ہوئی ہو تو آگ ہی اس کے لیے بہتر ہے۔ (شعب الایمان بیھقی حلیۃ ابی نعیم بروایت حضرت ابوبکر صدیق (رض))

9260

9260- "لأن يجعل أحدكم في فيه ترابا خير له من أن يجعل في فيه ما حرم الله". "هب عن أبي هريرة".
9260 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے کسی شخص کا اپنے منہ مٹی ڈال لینا بہتر ہے اس سے کہ اس چیز کو اپنے منہ میں ڈالے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے “۔ (شعب الایمان بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ حرام مال کی مذمت اور برائی تو مذکورہ احادیث کے مضامین سے واضح ہے اور مختلف مضامین سے یہ بتادیا کہ حرام مال کئی قسم کا ہوسکتا ہے وہ مال بھی حرام ہے جو کسی پر ظلم و ستم کے نتیجے میں حاصل ہو، ایسے مال کا انجام بھی بتادیا کہ جو شخص ایسا مال کمائے گا وہ لگے گا بھی ایسے ہی راستے میں گھر میں ہلاکتیں ہوں گی طرح طرح کی لاعلاج اور خطرناک بیماریاں پیدا ہوں گی اور اسی طرح دیگر مصائب۔
پھر اگر اس حاصل شدہ حرام مال میں سے آرام و آسائش کی کچھ چیزیں کپڑے وغیرہ خریدنے کی نوبت آبھی گئی تو اس کا بھی انجام بتادیا کہ جب تک ایسے کپڑے کی ایک دھجی بھی جسم پر ہوگی تو نماز قبول نہ ہوگی۔
اور جان بوجھ کر بھی چوری شدہ مال خریدنے میں چونکہ چور کی مددواعانت کا پہلو نکلتا ہے اس لیے وہ بھی ٹھیک نہیں
کیونکہ اس سے چور اور زیادہ گرمی چوریاں کرنے لگے گا اور پکڑے جانے پر ذلت الگ ؟ کیونکہ چور کہہ سکتا ہے کہ میں تو فلاں شخص کے لیے چوری کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرا مال خرید لیتا ہے اسی لیے فرمادیا کہ جانتے بوجھتے ہوئے ایسا مال خریدنے پر خریدار ذلت شرمندگی اور چوری کے گناہ میں بھی شریک ہوگا جیسا کہ قاعدہ بھی ہے کہ چوری کا مال خریدنے والے کو بھی چور کا ساتھ سمجھ کر ذلیل شرمندہ کیا جاتا ہے۔
اور پھر یہ بتادیا کہ چوری کا مال کھانا بہتر نہیں بلکہ اس سے بہتر تو مٹی پھانک لینا ہے کیونکہ اگر چوری کا مال کھا بھی لیا تو اس سے حاصل ہونے والی جسمانی توانائی اور نشو و نما جہنم میں لے جانے کا باعث ہوگی اس لیے حرام سے بچنا ہی بہتر ہے تاکہ مبتلا ہونا۔ (مترجم)

9261

9261- "إن الله عز وجل حرم الجنة جسدا غذي بحرام". "عبد ابن حميد ع عن أبي بكر".
9257 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ نے اس جسم پر جنت کو حرام قرار دے دیا ہے جس کی نشو و نما حرام سے ہوئی ہو۔ (مسند عبد بن حمید، ومسند ابی یعلی بروایت حضرت ابوبکر صدیق (رض))

9262

9262- "مثل الذي يصيب المال من الحرام ثم يتصدق به لم يقبل الله منه إلا كما يتقبل من الزانية التي تؤتى ثم تصدق به على المرضى". "أبو نعيم عن الحسين بن علي".
9258 ۔۔۔ فرمایا کہ ” حرام آمدنی میں سے صدقہ کرنے والی کی مثال اس زانیہ عورت کی طرح ہے جو اپنی زنا کی آمدنی میں سے مریضوں وغیرہ پر صدقہ کرے “۔ (ابو نعیم بروایت حضرت حسین بن علی (رض))

9263

9263- "إنه ليس لحم نبت من سحت فيدخل الجنة". "حل عن حذيفة".
9259 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی ایسا گوشت نہیں جس کی پرورش حرام مال سے ہوئی ہو اور وہ جنت میں داخل ہوجائے “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت حذیفہ (رض))

9264

9264- "من اشترى ثوبا بعشرة دراهم، وفيه درهم حرام لم يقبل الله له صلاة ما دام عليه منه شيء". "حم وعبد بن حميد هب وضعفه وتمام والخطيب وابن عساكر والديلمي عن ابن عمر" قال جمهور النهاوندي: سألت ابن حمويه عنه؟ فقال: لا يضع لمثل إسناده في الأحكام، ولكن لايؤمن أن يكون ذلك، فالحذر فيه أبلغ، نقله الديلمي.
9260 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی شخص نے دس درھم کا کپڑا خریدا، ان میں سے ایک درھم بھی حرام کا تھا تو، اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز اس وقت تک قبول نہ کریں گے جب تک اس کپڑے میں سے ایک دھجی بھی اس کے جسم پر باقی ہوگی “۔ (مسند احمدومسند عبدبن حمید، شعب الایمان للبیھقی وضعفہ تمام والخطیب وابن عساکر والدیلمی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9265

9265- "من أصاب مالا من مأثم فوصل به رحما، أو تصدق به أو أنفقه في سبيل الله جمع ذلك جميعا ثم قذف به في جهنم". "ابن المبارك وابن عساكر عن القاسم بن مخيمرة" مرسلا.
9261 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے حرام مال کمایا اور اس سے صلہ رحمی کی یا اس سے صدقہ کیا، یا اس مال سے اللہ کے راستے میں خرچ کیا، تو اللہ تعالیٰ اس سب مال کو جمع کر کے اس کے ساتھ ہی جہنم میں ڈال دیں گے “۔ (ابن المبارک، ابن عساکر بروایت قاسم بن مغیرہ (رض) مرسلاً )

9266

9266- "من أكل لقمة من حرام لم تقبل له صلاة أربعين ليلة، ولم تستجب له دعوة أربعين صباحا، وكل لحم نبت من الحرام فالنار أولى به، وإن اللقمة الواحدة من الحرام لتنبت اللحم". "الديلمي عن ابن مسعود".
9262 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے حرام کا لقمہ کھایا، اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہ ہوگی، اور اس کی چالیس دن تک دعا بھی قبول نہ ہوگی اور ہر وہ گوشت جس کی پرورش حرام مال سے ہوئی وہ تو اس کے لیے آگ ہی بہتر ہے اور ایک لقمے سے بھی گوشت کی نشو و نما ہوتی ہے خواہ وہ لقمہ حرام ہی کا کیوں نہ ہو “۔ (دیلمی بروایت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض))

9267

9267- "من أكلها وهو يعلم أنها سرقة فقد أشرك في إثم سارقها". "طب عن ميمونة بنت سعد".
9263 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے جان بوجھ کر چوری کا مال کھایا تو وہ بھی چور کے گناہ میں شریک ہوگیا “۔ (طبرانی بروایت میمونہ بنت سعد (رض))

9268

9268- "أيما لحم نبت من حرام فالنار أولى به". "هب عن أبي بكر".
9264 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی بھی گوشت جس کی پرورش حرام سے ہوئی ہو تو اس کے لیے آگ ہی بہتر ہے “۔ (شعب الایمان للبیھقی بروایت ابوبکر صدیق (رض))

9269

9269- "من جمع مالا حراما ثم تصدق به لم يكن له فيه أجر، وكان إصره عليه". "حب عن أبي هريرة".
9265 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے حرام مال جمع کیا اور پھر اس سے صدقہ کیا تو اس کے لیے اس میں کوئی اجر نہ ہوگا بلکہ یہ اس پر بوجھ ہوگا “۔ (ابن حبان بروایت حضرت ابوھریرۃ (رض))

9270

9270- "من كسب مالا من حرام فأعتق منه ووصل منه رحمه كان إصره عليه". "طب عن أبي الطفيل".
9266 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس شخص نے حرام مال کمایا اور پھر اس سے غلام آزاد کیا اور صلہ رحمی کی تو وہ اس پر بوجھ ہوگا “۔ (طبرانی بروایت ابو الطفیل (رض))

9271

9271- "من لم يبال من أين يكسب المال لم يبال الله من أين أدخله النار". "الديلمي عن ابن عمر".
9267 ۔۔۔ فرمایا کہ جس شخص کو اس بات کی پروا نہ ہو کہ وہ مال کہاں سے کمارہا ہے تو اللہ تعالیٰ کو بھی پروا نہ ہوگی کہ وہ کہاں سے جہنم میں جارہا ہے “۔

9272

9272- "من نبت لحمه من سحت فالنار أولى به". "ك عن أبي بكر ك عن عمر".
9268 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس کے گوشت کی نشو و نما حرام مال سے ہوئی ہو تو اس کے لیے آگ ہی بہتر ہے “ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوبکر وعمر (رض))

9273

9273- "لا يدخل الجنة لحم ودم نبتا من نجس". "هب عن عقبة بن عامر".
9269 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وہ گوشت اور خون جنت میں داخل نہ ہوں جن کی پرورش ناپاکی سے ہوئی “۔ (شعب الایمان للبیھقی بروایت حضرت عقبۃ بن عامر (رض))

9274

9274- "والذي نفسي بيده لأن يأخذ أحدكم ترابا فيجعله في فيه خير له من أن يجعل في فيه ما حرم الله عليه". "ك في تاريخه عن أبي هريرة".
9270 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی شخص مٹی لے کر اپنے منہ میں ڈال لے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ اس چیز کو منہ میں ڈالے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے “۔ (حاکم فی تاریخہ بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9275

9275- "لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت". "طب عن ابن عباس".
9271 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو گوشت حرام مال سے پھلا پھولا وہ جنت میں نہ جائے گا۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض)

9276

9276- "لا يدخل الجنة جسد غذي بحرام". "ع حل هب عن أبي بكر".
9272 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وہ جسم جسے حرام غذا دی گئی وہ جنت میں نہ جائے گا “۔ (مسند ابی یعلی، حلیہ ابی نعیم، شعب الایمان بیھقی بروایت حضرت ابوبکر صدیق (رض)) ۔

9277

9277- "لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت، النار أولى به". "ك عن أبي بكر" "ك عن عمر" موقوفا.
9273 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس گوشت کی نشو و نما حرام سے ہوئی وہ جنت میں نہ جائے گا، اس کے لیے آگ ہی بہتر ہے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوبکر صدیق وعمر بن خطاب (رض))

9278

9278- "لا يعجبنك رحب الذراعين بالدم ولا جامع المال من غيرحله، فإنه إن تصدق به لم يقبل منه، وما بقي منه كان زاده إلى النار". "طب هب عن ابن عباس".
9274 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تجھے خون سے بازوؤں کا موٹا ہونا حیرت میں نہ ڈالے اور نہ ہی حرام مال جمع کرنے والے کو دیکھ کر حیرت زدہ ہونا کیونکہ ایسا شخص اگر صدقہ کرے تو قبول نہیں ہوتا، اور جو اس حرام مال میں سے بچ جاتا ہے تو اس سے آگ ہی میں اضافہ ہوتا ہے “۔ (طبرانی، شعب الایمان بیھقی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9279

9279- "لا يعجبنك رحب الذراعين بالدم، فإن له عند الله قاتلا لا يموت، ولا يعجبنك امرؤ كسب مالا حراما، فإنه إن أنفقه أو تصدق منه لم يقبل منه، وإن أمسك لم يبارك له فيه، وإن مات وتركه كان زاده إلى النار". "طب هب عن ابن مسعود".
9275 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تجھے خون سے بازوؤں کا موٹا ہونا حیرت میں نہ دالے، کیونکہ ایسے شخص کو اللہ کے پاس ایک قتل کرنے والا ہے جو کبھی نہ مرے گا اور نہ ہی اس شخص کو دیکھ کر حیران ہونا جو حرام مال کماتا ہے کیونکہ اگر وہ اس مال میں سے خرچ کرے یا صدقہ کرے تو قبول نہیں کیا جاتا، اگر اپنے پاس بچا کر رکھے تو اس میں برکت نہیں ہوتی اور اگر اپنے پیچھے چھوڑ کر مرجائے تو وہ مال اس کی آگ ہی میں اضافے کا باعث ہوگا۔ (طبرانی، شعب الایمان بیھقی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9280

9280- "لا يكتسب عبد مالا حراما فينفق منه فيبارك له فيه، ولا يتصدق منه فيقبل منه، ولا يتركه خلف ظهره إلا كان زاده إلى النار1 إن الله لا يمحو السيء بالسيء، ولكن يمحو السيء بالحسن". "ابن لال عن ابن مسعود".
9276 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو بندہ حرام مال کمائے اور پھر اس میں سے خرچ کرے تو اس میں برکت ختم کردی جاتی ہے اور صدقہ کرے تو قبول نہیں کیا جاتا اور اگر پیچھے چھوڑ مرے تو اس کی آگ میں اضافہ کا باعث بنتا ہے بیشک اللہ تعالیٰ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتے بلکہ برائی کو اچھائی سے مٹاتے ہیں “۔ (ابن لال بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9281

9281- "ما كسب رجل مالا حراما فبورك فيه، وما تصدق منه فقبل منه، ولا تركه خلف ظهره إلا كان زاده إلى النار". "ابن النجار عن ابن مسعود".
9277 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص حرام مال کمائے اس سے برکت اٹھالی جاتی ہے اور اگر صدقہ کرتا ہے تو قبول نہیں کیا جاتا اور اگر پیچھے چھوڑ کر مرجاتا ہے تو وہ اس کی آگ میں اضافے کا باعث بنتا ہے “۔ (ابن نجار بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9282

9282- "لا تغبطن جامع المال من غير حله، فإنه إن تصدق لم يقبل، وما بقي كان زاده إلى النار". "ك عن ابن عباس".
9278 ۔۔۔ فرمایا کہ ” حرام مال جمع کرنے والے کو دیکھ کر ہرگز غبطہ نہ کرنا کیونکہ اگر وہ اس مال سے صدقہ کرے تو قبول نہ ہوگا اور اگر وہ مال بچ گیا تو اس کی آگ میں اضافے کا باعث ہوگا۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9283

9283- "يبعث الله يوم القيامة قوما من قبورهم تأجج أفواههم نارا، ألم تر أن الله تعالى يقول: {إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْماً إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَاراً وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيراً} 1. "ش ع حب طب عن بريدة".
9279 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسی قوم کو اٹھائیں گے جن کے منہ سے بھڑکتی آگ کے شعلے نکل رہے ہوں گے، دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ کیا فرماتے ہیں : ان الذین یاکلون اموال الیتامی ظلما انما یاکلون فی بطونھم ناراو سیصلون سعیرا، النساء آیت نمبر 10
ترجمہ :۔۔۔ بیشک جو لوگ یتیموں کا مال ظلم سے کھا جاتے ہیں وہ تو اپنے پیٹوں میں آگ ہی جمع کر رہے ہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی آگے میں داخل ہوں گے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، مسند ابی یعلی، صحیح ابن حبان، طبرانی بروایت حضرت بریدۃ (رض))

9284

9284- "ثمن الحريسة2 حرام، وأكلها حرام". "حم عن أبي هريرة".
9280 ۔۔۔ فرمایا کہ ” رات کو چوری شدہ بکری کی قیمت حرام ہے اور اس کو کھانا بھی حرام ہے “۔ (مسند احمدبروایت حضرت ابوہریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یہاں رات کی قید اتفاقی ہے احترازی نہیں، مطلب یہ ہے کہ بکری خواہ رات کے وقت چوری کی گئی ہو، خواہ دن کے وقت، اس کا کھانا حرام ہے اور ” اس “ سے مراد دونوں چیزیں ہوسکتی ہیں، بکریں بھی کہ بکری کو ہی ذبح کر کے کھالیا جائے اور اس کی قیمت بھی کہ بکری کو بیچ کر اس کی قیمت اپنے استعمال میں لائی جائے بہرحال دونوں ہی صورتیں حرام ہیں۔ (مترجم)

9285

9285- "من أصاب من شيء فليلزمه". "هـ ـ عن أنس".
9281 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کوئی شخص کسی کام میں لگا ہے تو اس کو چاہیے کہ اس کو لازم پکڑے “ (ابن ماجہ بروایت حضرت انس (رض))

9286

9286- "من رزق من شيء فليلزمه". "هب عن أنس".
9282 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی کو کوئی چیز دی جائے تو اسے چاہیے کہ اس کو لازم پکڑے “۔ (شعب الایمان للبیھقی بروایت حضرت انس (رض))
فائدہ :۔۔۔ اصل متن کے اعتبار سے دونوں احادیث کا مضمون تقریباً یکساں ہے اور مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی کام میں لگے، خواہ اپنا کام شروع کرے یا کسی کی ملازمت کرے، تو اس کو چاہیے کہ مستقل مزاجی سے اس کام کو کرتا رہے ایسا نہ ہو کہ آج ایک جگہ اور کل دوسری جگہ اور پرسوں تیسری جگہ، بلکہ ایک ہی جگہ ٹک کر کام کرے، یہ بھی کمائی کے آداب میں سے ہے۔ (مترجم)

9287

9287- "المغبون لا محمود ولا مأجور". "خط عن علي" "طب عن الحسن" "ع عن الحسين".
9283 ۔۔۔ فرمایا کہ ” غبن شدہ مال نہ ہی پسندیدہ ہے اور نہ ہی اس پر اجر ملے گا “۔ (خطیب، بروایت حضرت عل (رض) ،
طبرانی بروایت حضرت حسن (رض) ابو یعلی بروایت حضرت حسن)
احقر اصغر کا خیال ہے حدیث سے مراد دھوکا میں مبتلا شخص ہے نہ غبن شدہ مال، بیع وشراء میں تتبع و تلاش کا حکم ہے دھوکا سے بچنے کا حکم ہے۔

9288

9288- "لا تستبطئوا الرزق، فإنه لم يكن عبد يموت حتى يبلغه آخر رزق هو له، فاتقوا الله وأجملوا في الطلب، أخذ الحلال، وترك الحرام". "ك هق عن جابر".
9284 ۔۔۔ فرمایا کہ ” رزق کے بارے میں یہ مت سمجھو کہ تمہیں وقت پر نہیں مل رہا کیونکہ کوئی بندہ ایسا نہیں جو اپنا رزق پورا کئے بغیر مرجائے اور روزی کی تلاش میں اعتدال کی راہ چلو (حلال لو اور حرام چھوڑدو) ۔ (مستدرک حاکم، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت جابر (رض))

9289

9289- "أيها الناس اتقوا الله وأجملوا في الطلب، فإن نفسا لن تموت حتى تستوفي رزقها، وإن أبطأ عنها، فاتقوا الله وأجملوا في الطلب، خذوا ما حل ودعوا ما حرم". "هـ ـ عن جابر".
9285 ۔۔۔ فرمایا ” اے لوگو ! اللہ سے ڈرو رزق کی تلاش میں اعتدال کا راستہ اختیار کرو، کیونکہ کوئی بھی شخص اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اپنا رزق پورا نہ کرلے خواہ وہ اس کے حصول میں کتنی ہی سستی کا مظاہرہ کیوں نہ کرے اللہ سے ڈرو اور رزق کی تلاش میں اعتدال کا راستہ اختیار کرو، جو حلال ہو اس کو لے لو اور جو حرام ہو اسے چھوڑ دو ۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت جابر (رض))

9290

9290- "إن روح القدس نفث في روعي فأن نفسا لن تموت حتى تستكمل أجلها، وتستوعب رزقها، فاتقوا الله فأجملوا في الطلب، ولايحملن أحدكم استبطاء الرزق أن يطلبه بمعصية، فإن الله تعالى لا ينال ما عنده إلا بطاعته". "حل عن أبي أمامة".
9286 ۔۔۔ فرمایا کہ ” روح القدوس نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ کوئی شخص اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اپنی مدت پوری نہ کرے اور اپنا رزق پورا حاصل نہ کرلے اور رزق کا (بظاہر) دیر سے پہنچنا تم میں سے کسی کو گناہ پر نہ اکسائے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے خزانوں سے اسی وقت دیتا ہے جب اس کی اطاعت کی جائے “۔ (حلیہ ابی نعیم بروایت حضرت ابی امامہ (رض)

9291

9291- "أجملوا في طلب الدنيا، فإن كلا ميسر لما كتب له منها". "ك هـ طب هق عن أبي حميد الساعدي".
9287 ۔۔۔ فرمایا کہ ” رزق تلاش کرنے میں اعتدال سے کام لو “ کیونکہ جو کچھ بھی ملتا ہے وہ تقدیر میں پہلے سے ہی لکھا جاچکا ہے۔ (مستدرک حاکم ابن ماجہ طبرانی بروایت حضرت ابو حمید الساعدی (رض) )
فائدہ :۔۔۔ ان احادیث کا مضمون تقریباً یکساں ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہر انسان کی زندگی بھی مقرر ہے اور رزق بھی چنانچہ کوئی شخص اپنی زندگی کی مدت اور اپنا رزق مکمل کئے بغیر نہیں مرے گا، لہٰذا روزی کی تلاش میں بےاطمینانی، بےچینی اور جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حلال کے بجائے حرام ذریعہ نہیں اختیار کرلینا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سے جو کچھ ملتا ہے وہ فرمان برداری کرنے سے ملتا ہے نافرمانی سے نہیں۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ بیان مسلمانوں کے لیے ہے تاکہ کافروں کے لئے، کیونکہ کافروں کے لیے تو دنیا ہی جنت اور انھیں جنت میں سب کچھ ملتا ہے جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” الدنیا سجن المومن وجنۃ الکافر “ یعنی دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے کیونکہ وہ کسی اصولی اور ضابطے کا پابند نہیں اور شتر بےمہار بنا پھرتا ہے۔ (مترجم)

9292

9292- "من حاول أمرا بمعصية كان أبعد لما رجا، وأقرب لمجيء ما اتقى." "حل عن أنس".
9288 ۔۔۔ جس شخص نے کوئی کام گناہ کے ساتھ کیا تو کام امید سے کہیں زیادہ دور ہوگا۔ اور جو شخص تقویٰ کے ساتھ کرے گا وہ اس کے لیے (اس کا دھول) بہت نزدیک ہوگا۔ (حلیۃ الاولیاء عن انس (رض))

9293

9293- "التاجر الجبان محروم، والتاجر الجسور مرزوق". "القضاعي عن أنس".
9289 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بزدل تاجر محروم رہتا ہے اور جرات مندتاجر پالیتا ہے “۔ (قضاعی بروایت حضرت انس (رض))

9294

9294- "لعلك ترزق به". "ت ك عن أنس"
9290 ۔۔۔ فرمایا کہ ” شاید تجھے اسی کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہو۔ (ترمذی، مستدرک حاکم بروایت حضرت انس (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس روایت کا پس منظر یہ ہے کہ، دو بھائی تھے، ایک ہر وقت جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں موجود
رہتا اور عبادات وغیرہ میں مشغول رہتا، جبکہ دوسرا کمانے کی فکر میں لگا رہتا، ایک مرتبہ کمانے والے بھائی نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عبادت گزار بھائی کی شکایت کی کہ میں اکیلا محنت کر کے کماتا ہوں جبکہ یہ ہر وقت عبادت میں مشغول رہتا ہے اور کام کاج بالکل نہیں کرتا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب میں فرمایا کہ شاید تجھے اسی کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہو “۔
یعنی اگر کوئی شخص محنت کر کے حلال مال بھی کماتا ہے تو اسے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ میں جو کچھ حاصل کررہا ہوں اپنی محنت سے حاصل کررہا ہوں، بلکہ جو کچھ بھی مل رہا ہے اسے اللہ تعالیٰ کا دین سمجھنا چاہیے۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور فرمان برداری سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے کمی نہیں، اس لیے اس میں کمی نہیں کرنی چاہیے بلکہ عبادات وغیرہ کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ رزق بعض اوقات صرف محنت سے نہیں بلکہ نیک لوگوں کی برکت سے بھی ملتا ہے خواہ وہ نیک لوگ مدرسوں میں ہوں یا خانقاہوں میں ہوں یا گھروں میں۔ (مترجم)

9295

9295- "إن الله تعالى يقول: أنا ثالث الشريكين ما لم يخن أحدهما صاحبه، فإذا خانه خرجت من بينهما". "د ك عن أبي هريرة".
9291 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں دو شریکوں میں سے تیسرا ہوتا ہوں جب تک ایک دوسرے کے ساتھ خیانت نہ کرے، سوجی سے ہی ایک دوسرے کے ساتھ خیانت کرتا ہے میں بیچ سے نکل جاتا ہوں “۔ (سنن ابی داؤد، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یہاں شریکوں سے مراد شراکت دار ہیں یعنی جب دو آدمی آپس میں مل کر کاروبار کرتے ہیں تو ساتھ اللہ تعالیٰ بھی شریک ہوجاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی شرکت کا مطلب رحمتوں اور برکتوں کی فراوانی ہے لہٰذا جب دونوں میں سے کوئی ایک دوسرے کو دھوکا دینے لگتا ہے یا خیانت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان سے نکل جاتے ہیں یعنی ان کے کاروبار سے رحمت اور برکت ختم ہوجاتی ہے۔ (مترجم)

9296

9296- "إن الشياطين تغدوا براياتها إلى الأسواق، فيدخلون مع أول داخل، ويخرجون مع آخر خارج". "طب عن أبي أمامة".
9292 ۔۔۔ فرمایا کہ ” صبح صبح شیاطین اپنے جھنڈے لے کر بازاروں کی طرف جاتے ہیں اور جو شخص سب سے پہلے بازار میں داخل ہوتا ہے اس کے ساتھ یہ بھی داخل ہوجاتے ہیں اور جو شخص سب سے آخر میں بازار سے نکلتا ہے اس کے ساتھ یہ بھی نکل آتے ہیں “۔ (طبرانی بہ بروایت حضرت ابو اسامہ (رض))

9297

9297- "ليس منا من غش". "حم د هـ ك عن أبي هريرة".
9293 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وہ شخص ہم میں سے نہیں جو دھوکا کرتا ہے “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9298

9298- "شر البلدان أسواقها". "ك عن جبير بن مطعم".
9294 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی شہر کے بازار اس شہر کا بدترین حصہ ہوا کرتے ہیں “۔ (مستدرک حکم بروایت حضرت جبیر بن مطعم (رض))

9299

9299- "إذا صليتم الفجر فلا تناموا عن طلب أرزاقكم". "طب عن ابن عباس".
9295 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم فجر کی نماز پڑھ لو تو رزق تلاش کرنے کے بجائے سو مت جایا کرو “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9300

9300- "إذا سبب الله رزقا من وجه فلا يدعه، حتى يتغير له". "حم هـ عن عائشة".
9296 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب اللہ تعالیٰ کسی رزق کے اسباب مہیا کردیں توا سے نہ چھوڑے حتی کہ وہ اسباب ختم ہوجائیں “۔ (مسند احمد، ابن ماجہ بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض)

9301

9301- "إذا فتح الله لأحدكم رزقا من باب فليلزمه". "هب عن عائشة".
9297 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کے لیے رزق کا دروازہ کھولیں توا سے چاہیے کہ اس کو لازم پکڑے “ (شعب الایمان للبیھقی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9302

9302- "اطلبوا الرزق في خبايا الأرض". "ع طب هب عن عائشة".
9298 ۔۔۔ فرمایا کہ ” زمین کے پوشیدہ حصوں سے بھی رزق تلاش کرو “۔ (مسند ابی یعلی، طبرانی، شعب الایمان بیھقی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9303

9303- "التمسوا الرزق في خبايا الأرض". "قط في الأفراد هب عن عائشة" "ابن عساكر عن عبد الله بن أبي عياش بن ربيعة".
9299 ۔۔۔ فرمایا کہ ” زمین کے پوشیدہ حصوں سے بھی رزق ڈھونڈو “۔ (دارقطنی فی الافراد، شعب الایمان للبیھقی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ، (رض) )
فائدہ :۔۔۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ رزق حلال جہاں سے بھی ملے اس کو حاصل کرنا چاہیے خواہ اس کے لیے اپنے ملک سے باہر ہی کیوں نہ جاناپڑے۔ (مترجم)

9304

9304- "من تعذرت عليه التجارة فعليه بعمان". "طب عن شرحبيل بن السمط".
9300 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس کے لیے تجارت مشکل ہوجائے تو اس کو چاہیے کہ وہ عمان چلا جائے “۔ (طبرانی بروایت شرحبیل بن سلمہ (رض))

9305

9305- "من أعيته المكاسب فعليه بمصر، وعليه بالجانب الغربي منها". "ابن عساكر عن ابن عمر".
9301 ۔۔۔ فرمایا کہ جسے کمائی نے تھکا دیا ہوا سے چاہیے کہ وہ مصر چلا جائے اور پھر مصر میں بھی مغربی جانب “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9306

9306- "أجملوا في طلب الدنيا، فإن الله قد تكفل بأرزاقكم، وكل ميسر له عمله الذي كان عاملا، استعينوا الله على أعمالكم، فإنه يمحو ما يشاء ويثبت وعنده أم الكتاب". "ق ك عن عمر".
9302 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دنیا کی طلب میں میانہ روی اختیار کرو، بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے رزق کی ذمہ داری لی ہے، اپنے کاموں میں اللہ تعالیٰ سے مدد مانگا کرو، کیونکہ وہ جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے اور لوح محفوظ (بھی) اسی کے پاس ہے “۔ (متفق علیہ مستدرک حاکم بروایت حضرت عمر (رض))

9307

9307- "إن للأرزاق حجبا، فمن شاء أن يهتك ستره بقلة حيائه ويأخذ رزقه فعل، ومن شاء بقي حياؤه وترك رزقه محجوبا عنه حتى يأتيه رزقه على ما كتب الله له فعل". "الديلمي عن جابر".
9303 ۔۔۔ فرمایا کہ ” رزق کے راستے میں پردے ہوتے ہیں لہٰذا جو چاہے اپنی حیا کی کمی کی بناء پر ان پردوں کو ہٹادے اور اپنا رزق حاصل کرلے اور جو چاہے اپنی حیا کو باقی رکھے اور رزق کو پردوں میں چھپا رہنے دے، جب تک رزق اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی تقدیر کے مطابق خود اس تک نہ پہنچے۔ (دیلمی بروایت حضرت جابر (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس روایت میں جس حیا کا ذکر ہے اس کی تشریح پہلے ہوچکی ہے وہیں دیکھ لی جائے، اور تقدیر کے مطابق ملنے سے مراد کمیت و کیفیت ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر شخص کو جتنا رزق ملنا ہے وہ تقدیر میں لکھا جا چکا ہے لیکن تقدیر مبرم میں۔ تقدیر معلق میں لکھے جانے کا یہ مطلب ہے کہ اس شخص کے بارے میں تقدیر میں لکھا جا چکا ہوتا ہے کہ اگر یہ محنت مزدوری کرے اور حیا (یعنی عار) سے کام نہ لے تو اس کو اتنا اتنا رزق ملے گا ورنہ اتنا لہٰذا جو شخص حیا کو بالائے طاق رکھ کر رزق کے پردے ہٹادے گا وہ بڑی مقدار میں حصہ پالے گا اور جو شرم وحیا، مروت، یا کام کو عار سمجھنے کی وجہ سے رزق کے ان پردوں کو نہیں ہٹائے گا اس کو وہی ملے گا جو اس کے لیے لکھا جا چکا ہے واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9308

9308- "إنه لن يموت أحد من الناس حتى تستكمل رزقه، ولا تستبطئوا الرزق، واتقوا الله أيها الناس، وأجملوا في الطلب، وخذوا ما حل ودعوا ما حرم". "ابن الجارود ك عن جابر".
9304 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک کوئی انسان اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اپنا رزق مکمل نہ کرلے اور یہ نہ سمجھو کہ رزق ملنے میں تاخیر ہورہی ہے اور اے لوگو ! اللہ سے ڈرو، اور تلاش رزق میں میانہ روی اختیار کرو اور جو حلال ہے وہ لو اور حرام کو چھوڑ دو “۔ (مستدرک حاکم، ابن الجارود بروایت حضرت جابر (رض))

9309

9309- "إني رأيتكم تطلبون معايشكم، هذا رسول رب العالمين جبريل نفث في روعي، لا تموت نفس حتى تستكمل رزقها، وإن أبطأ عليها، فاتقوا الله أيها الناس، وأجملوا في الطلب، ولا يحملنكم استبطاء شيء من الرزق أن تأخذوه بمعصية فإن الله لا يدرك ما عنده إلا بطاعته". "الحكيم عن حذيفة" "الحكيم عن ابن مسعود".
9305 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں نے تمہیں ذرائع معاش اختیار کرتے ہوئے دیکھا، یہ تمام جہانوں کے رب کے بھیجے ہوئے نمائندے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں جنہوں نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک نہ مرے گا جب تک اپنا رزق نہ مکمل کرلے اگرچہ کچھ تاخیر سے ہی کیوں نہ ہو، لہٰذا اے لوگو ! اللہ سے ڈرو اور تلاش رزق میں میانہ روی اختیار کرو، اور رزق ملنے میں دیر ہونے کی وجہ سے کہیں جلد (بازی میں) گناہ کا راستہ اختیارمت کرلینا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی فرمان برداری کرنے سے ہی ملتا ہے نافرمانی سے نہیں “۔ (حکیم بروایت حضرت حذیفہ اور حضرت ابن مسعود (رض))

9310

9310- "إن الروح الأمين نفث في روعي أنها لا تموت نفس حتى تستوفي رزقها، فأجملوا في الطلب". "العسكري في الأمثال عن ابن مسعود".
9306 ۔۔۔ فرمایا کہ ” روح امین نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اپنا رزق پورا پورا حاصل نہ کرلے، لہٰذا تلاش رزق میں میانہ روی سے کام لو “۔ (عسکری فی الامثال بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9311

9311- "نفث روح القدس في روعي: أن نفسا لن تخرج من الدنيا حتى تستكمل أجلها، وتستوعب رزقها، فأجملوا في الطلب، ولا يحملنكم استبطاء الرزق أن تطلبوه بمعصية الله تعالى، فإن الله لن ينال ما عنده إلا بطاعته". "طب عن أبي أمامة".
9307 ۔۔۔ فرمایا کہ ” روح القدس نے میرے دل میں یہ ڈالی ہے کہ کون انسان دنیا سے اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک اپنی زندگی کی مقررہ مقدار پوری نہ کرلے اور اپنا رزق پورا حاصل نہ کرلے لہٰذا تلاش رزق میں میانہ روی سے کام لو، اور دیر ہونے کی وجہ سے کہیں گناہ کا راستہ مت اختیار کرلینا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی فرمان برداری سے ملتا ہے نافرمانی سے نہیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابو امامۃ (رض))

9312

9312- "إن روح القدس نفث في روعي: أن نفسا لن تموت حتى تستوفي رزقها، فأجملوا في الطلب، ولا يحملنكم استبطاء الرزق على أن تطلبوا شيئا من فضل الله بمعصية الله، فإنه لن ينال ما عند الله إلا بطاعته." "العسكري في الأمثال عن ابن مسعود".
9308 ۔۔۔ فرمایا کہ ” روح القدس نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ہے کہ کوئی شخص اس وقت نہ مرے گا جب تک اپنا رزق مکمل نہ کرلے لہٰذا طلب رزق میں میانہ روی سے کام لو، اور رزق ملنے میں دیر ہونے کی وجہ سے کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اللہ کا فضل (رزق) گناہ کے راستے سے حاصل کرنے لگو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی فرمان برداری سے ہی مل سکتا ہے نافرمانی سے نہیں “۔ (العسکری فی الامثال بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9313

9313- "أيها الناس إني والله ما آمركم إلا بما آمركم الله به، ولا أنهاكم إلا عما نهاكم الله عنه، فأجملوا في الطلب، فو الذي نفس أبي القاسم بيده: إن أحدكم ليطلبه رزقه كما يطلبه أجله، فإن تعسر عليكم شيء منه فاطلبوه بطاعة الله عز وجل". "طب عن الحسن ابن علي".
9309 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے لوگو ! خدا کی قسم میں تم کو اسی بات کا حکم دیتا ہوں جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے تمہیں دیا ہے اور اسی بات سے روکتا ہوں جس سے اللہ نے تمہیں روکا ہے، لہٰذا طلب رزق میں میانہ روی اختیار کرو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اس کی موت اس کو تلاش کرتی ہے، لہٰذا اگر رزق میں سے کچھ حاصل کرنا (کبھی) مشکل ہو تو اللہ عزوجل کی اطاعت سے حاصل کرو “۔ (طبرانی بروایت حضرت حسن بن علی (رض))
فائدہ :۔۔۔ باقی مضامین تو یکساں ہیں البتہ یہ جو کہا کہ اللہ کی اطاعت سے حاصل کروتویہ وہی مضمون ہے جو آیت :
” واستعینوا بالصبر والصلوٰۃ “ الایۃ
یعنی اللہ سے مدد مانگو صبر اور نماز کے ذریعے۔ میں سمجھایا گیا ہے۔
ابو القاسم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت مبارکہ ہے۔ (مترجم)

9314

9314- "هلموا إلي: هذا رسول رب العالمين جبريل، نفث في روعي أن نفسا لن تموت حتى تستكمل رزقها، وإن أبطأ عليها فاتقوا الله وأجملوا في الطلب، ولا يحملنكم استبطاء الرزق على أن تطلبوه بمعصية الله، فإن الله لا ينال ما عنده إلا بطاعته". "ز عن حذيفة".
9310 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میرے پاس آؤ ! یہ تمام جہانوں کے رب کے نمائندے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں جنہوں نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک نہ مرے گا جب تک اپنا رزق مکمل نہ کرلے اگرچہ کچھ دیر سے ہی کیوں نہ ملے، لہٰذا طلب میں میانہ روی اختیار کرو، اور کہیں ایسا نہ ہو کہ رزق دیر سے ملنے کی وجہ سے (جلدی حاصل کرنے کے لئے) گناہ کا راستہ اختیار کرنے لگو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی فرمان برداری کرنے سے ہی ملتا ہے نافرمانی سے نہیں “۔ (بروایت حضرت حذیفہ (رض))

9315

9315- "يا أيها الناس إن أحدكم لن يموت حتى يستكمل رزقه، فلا تستبطئوا الرزق، واتقوا الله وأجملوا في الطلب، وخذوا ما حل ودعوا ما حرم". "ك ق عن جابر" "ك وابن عساكر".
9311 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے لوگو ! تم میں سے کوئی ایک (بھی) اس وقت تک نہ مرے گا جب تک اپنا رزق پورا نہ کرلے لہٰذا یہ نہ سمجھو کہ رزق ملنے میں دیر ہورہی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور طلب میں میانہ روی اختیار کرو، جو حلال ہے وہ لے لو اور جو حرام ہے وہ چھوڑدو “۔ (مستدرک، متفق علیہ بروایت حضرت جابر (رض) اور مستدرک حاکم اور ابن عساکر)

9316

9316- "ليس شيء يقربكم إلى الجنة إلا وقد أمرتكم به، وليس شيء يقربكم إلى النار إلا وقد نهيتكم عنه، وإن روح القدس نفث في روعي أن نفسا لا تموت حتى تستكمل رزقها، فاتقوا الله فأجملوا في الطلب، ولا يحملنكم استبطاء الرزق أن تطلبوه بمعاصي الله عز وجل، فإن الله لا يدرك ما عنده إلا بطاعته". "ن عن ابن مسعود".
9312 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی چیز ایسی نہیں جو تمہیں جنت سے قریب کرنے والی ہو مگر میں نے تمہیں اس کے بارے میں نہ بتایا ہو نہ ہی کوئی چیز ایسی ہے جو تمہیں آگ سے قریب کرنے والی ہو اور میں نے تمہیں اس سے نہ روکا ہو، روح القدس نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک نہ مرے گا جب تک اپنا رزق پورا حاصل نہ کرلے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ڈرتے رہو اور طلب میں میانہ روی اختیار کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ رزق میں تاخیر کی وجہ سے گناہ کا راستہ اختیار کرلو، بیشک اللہ تعالیٰ کے پاس سے جو کچھ ملتا ہے وہ فرمان برداری سے ملتا ہے نافرمانی سے نہیں “۔ (نسائی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9317

9317- "ليس من عمل يقرب إلى الجنة إلا قد أمرتكم به، ولا عمل يقرب إلى النار إلا قد نهيتكم عنه، فلا يستبطئن أحد منكم رزقه، إن جبريل ألقى في روعي أن أحدا منكم لن يخرج من الدنيا حتى يستكمل رزقه، فلا يطلبه بمعصية الله، فإن الله عز وجل لا ينال فضله بمعصيته." "ك عن ابن مسعود".
9313 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی ایسا کام نہیں جو جنت سے قریب کرنے والا ہو اور میں نے تمہیں اس کا حکم نہ دیا ہو اور نہ ہی کوئی ایسا کام ہے جو جہنم سے قریب کرنے والا ہو اور میں نے تمہیں اس سے نہ روکا ہو لہٰذا یہ نہ سمجھو کہ رزق ملنے میں دیر ہو رہی ہے (کیونکہ) جبرائیل (علیہ السلام) نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ہے کہ کوئی اس وقت تک دنیا سے نہ نکلے گا جب تک اپنا رزق مکمل نہ کرلے، لہٰذا رزق کے لیے گناہ کا راستہ اختیار نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ سے جو ملتا ہے فرمان برداری سے ملتا ہے نافرمانی سے نہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9318

9318- "ما خلق الله من صانع إلا قسم فيه قوت كل دابة، حتى إن الرجل ليجيء من أقصى الأرض وقد حمل قوته، وإن الشيطان بين عاتقيه1 تقول2: إكذب افجر، فمنهم من يأخذ رزقه ذلك بكذب وفجور، ومنهم من يأخذ ببر وتقوى، فذلك الذي عزم الله له على رشده". "الديلمي عن أبي هريرة".
9314 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے کوئی ہنر مند پیدا نہیں کیا مگر یہ کہ اس میں ہر زمین پر چلنے والے کا رزق رکھ دیا ہے حتی کہ ایک شخص شہر کے انتہائی حصے سے (رزق کی تلاش میں) آتا ہے حالانکہ اس نے اپنا رزق اٹھا رکھا ہوتا ہے اور شیطان اس کے کندھوں کے درمیان بیٹھا کہہ رہا ہوتا ہے کہ، جھوٹ بول، گناہ کر، لہٰذا بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنا رزق جھوٹ اور گناہ سے حاصل کرتے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جو تقویٰ اور نیکی سے حاصل کرتے ہیں سو یہی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ہدایت دینے کا ارادہ کرلیا ہے “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9319

9319- "إذا كان لأحدكم رزق في شيء، فلا يدعنه حتى يتغير له". "حم عن عائشة".
9315 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم میں سے کسی کا رزق کسی چیز میں ہو تو اسے ہرگز نہ چھوڑے یہاں تک کہ وہ تبدیل ہوجائے “۔ (مسند احمد بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9320

9320- "من رزقه الله في شيء، فليلزمه". "هب عن أنس".
9316 ۔۔۔ فرمایا کہ جسے اللہ تعالیٰ کوئی رزق دے تو اسے چاہیے کہ اسے ضرور لے لے “۔ (شعب الایمان للبیھقی بروایت حضرت انس (رض))

9321

9321- "إن لله تعالى ملائكة موكلين بأرزاق بني آدم، ثم قال لهم أيما عبد وجدتموه جعل الهم هما واحدا فضمنوا رزقه السموات والأرض وبني آدم، وأيما عبد وجدتموه طلبه فإن تحرى العدل فطيبوا له ويسروا، وإن تعدى إلى غير ذلك فخلوا بينه وبين ما يريد، ثم لا ينال فوق الدرجة التي كتبتها له". "الحكيم عن أبي هريرة".
9317 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو بنی آدم کے رزق کی تقسیم کے ذمہ دار ہیں اللہ تعالیٰ نے ان سے کہا ہے کہ تمہیں جو بھی بندہ ایسا ملے جس نے تم کو ایک ہی غم بنا رکھا ہے تو زمین و آسمان اور تمام بنی آدم کو اس کے رزق کا ضامن بنادو۔
اور ہر وہ بندہ جو رزق کی تلاش میں ہے اور اس میں عدل، و انصاف سے کام لیتا ہے تو اس کا رزق اچھا کردو اور آسان کردو، اور اگر وہ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ (ناجائز) اختیار کرتا ہے تو اس شخص کے اور اس کے ارادے کے درمیان دوری پیدا کردو پھر اسے اتنا ہی ملے گا جتنا اس کے لیے لکھا جاچکا ہے “۔ (الحکیم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9322

9322- "ما من نفس إلا ولها باب في السماء ينزل رزقه، ومنه يصعد عمله، فإذا أراد الله تعالى أن يرزقها فتح ذلك الباب، فينزل إليها رزقها، فإذا أغلق لن يستطيع أحد فتحه حتى يفتحه الله إذا شاء". "أبو نعيم والديلمي عن عمر".
9318 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی انسان ایسا نہیں جس کے لیے آسمان میں ایک دروازہ نہ ہو جس سے اس کا رزق اترتا ہے اور اس کا عمل اوپر جاتا ہے لہٰذا جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو رزق دینا چاہتا ہے تو اس دروازے کو کھول دیتا ہے اور وہاں سے اس کا رزق اترتا ہے، لیکن جب وہ دروازہ بند کردیا جاتا ہے تو کوئی اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ دروازہ کھول دے۔ وہ دروازہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کھول سکتے ہیں جب چاہیں “۔ (حلیہ ابو نعیم اور مسند دیلمی بروایت حضرت عمر (رض))

9323

9323- "ما يمنع أحدكم إذا عسر عليه أمر معيشته أن يقول إذا خرج من بيته: بسم الله على نفسي ومالي وديني، اللهم ارضني بقضائك،وبارك لي فيما قدر لي حتى لا أحب تعجيل ما أخرت ولا تأخير ماعجلت". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن ابن عمر".
9319 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم میں سے کسی کی معاش اس پر تنگ ہوجاتی ہے تو وہ گھر سے نکلتے ہوئے یہ کیوں نہیں پڑھتا :
” اللھم ارضنی بقضائک وبارک لی فیما قدرلی حتی لا احب تعجیل مااخرت ولاتاخیر ماعجلت “
ترجمہ :۔۔۔ اے اللہ مجھے اپنے فیصلوں پر راضی ہونے کی توفیق عطا فرمائیے اور جو میرے لیے مقدر ہوچکا ہے اس میں برکت ڈال دیجئے یہاں تک کہ میں ایسے کسی کام میں جلد بازی نہ کروں جو آپ نے موخر کررکھا اور نہ ہی ایسے کسی کام میں تاخیر کروں جس کا جلدی ہونا آپ نے طے کر رکھا ہے ؟ “۔ ابن السنی فی عمل الیوم ولیلۃ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9324

9324- "قل إذا أصبحت: بسم الله على أهلي ومالي، اللهم رضني بما قضيت وعافني بما أبقيت، حتى لا أحب تعجيل ما أخرت، ولا تأخير ما عجلت". "أبو نعيم عن بدر بن عبد الله المزني" قال قلت يا رسول الله إني رجل محارف لا ينمي لي مال قال فذكره.
9320 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب صبح ہو تو یہ کہا کرو : بسم اللہ علی اھل ومالی، اللھم رضنی بما قضیت وعافنی بما ابقیت حتی لا احب تعجیل مااخرت ولا تاخیر ما عجلت
ترجمہ :۔۔۔ اللہ کے نام کے ساتھ اس دن کی ابتداء کرتا ہوں اپنے مال اور گھر والوں کے ساتھ، اے اللہ ! مجھے اپنے فیصلوں پر راضی ہونے کی توفیق عطا فرمائیے اور میرے ساتھ عافیت کا معاملہ فرمائیے اس چیز کے ساتھ جو آپ نے بچا رکھی ہے یہاں تک کہ میں ایسے کسی کام میں جلد بازی نہ کروں جو آپ نے موخر کررکھا ہے اور نہ ہی ایسے کسی کام میں تاخیر کروں جس کا جلدی ہونا آپ نے طے کر رکھا ہے “۔ (ابو نعیم بروایت بدر بن عبداللہ المزنی (رض) )
کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! میں تو ایک محروم کم نصیب آدمی ہوں میرا مال نہیں بڑھتا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اس دعا کو یاد کرلو۔

9325

9325- "من استبطأ الرزق فليكثر من التكبير، ومن كثر همه وغمه فليكثر من الاستغفار". "الديلمي عن أنس".
9321 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو یہ سمجھتا ہے کہ اسے رزق ملنے میں تاخیر ہورہی ہے تو اس کو چاہیے کہ کثرت سے تکبیر یعنی اللہ اکبر پڑھا کرے اور جو غموں اور فکروں میں گھرا ہوا ہو تو اس کو چاہیے کہ کثرت سے استغفار کرے (دیلمی بروایت حضرت انس (رض)

9326

9326- "من تعذرت عليه الضيعة فعليه بعمان". "ابن قانع طب ص عن مخلد بن عقبة بن شرحبيل بن السمط عن أبيه عن جده".
9322 ۔۔۔ جسے زمین سے آمدنی بند ہوجائے اس کو ” عمان “ لازم ہے (عمان) کے معنی عمان جانے یا قیام پذیر ہونے کے ہیں۔ (ابن قانع، طبرانی عن مخلد بن عقبہ بن شرحبیل بن سمط عن ابی عن جدہ)

9327

9327- "من دخل السوق فقال: لا إله إلا الله، وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيى ويميت وهو حي لا يموت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير، كتب الله له ألف ألف حسنة، ومحا عنه ألف ألف سيئة، ورفع له ألف ألف درجة، وبنى له بيتا في الجنة". "حم ت ك هـ عن ابن عمر".
9323 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص بازار میں داخل ہوا اور اس نے یہ کلمات پڑھے :” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت وھو حی لایموت بیدہ الخیر وھو علی کل شیء قدیر “
ترجمہ :۔۔۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس کی حکومت ہے، اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور وہ خود زندہ ہے کبھی بھی نہیں مرے گا، ساری بھلائی اس کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھ دیں گے اور ایک لاکھ برائیاں مٹادیں گے اور اس کا درجہ ایک لاکھ گنا بڑھ جائے گا اور جنت میں اس کے لیے گھر بنادیں گے “۔ (مسند احمد، مستدرک حاکم، ترمذی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9328

9328- "من قال حين يدخل السوق: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحيي ويميت بيده الخير وهو على كل شيء قديرلا إله إلا الله، والله أكبر والحمد لله، وسبحان الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله، كتب الله عز وجل له ألف ألف حسنة". "ابن السني عن ابن عباس".
9324 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے بازار میں داخل ہوتے ہوئے یہ کلمات کہے :” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت بیدہ الخیر وھو علی کل شیء قدیر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر والحمد للہ و سبحان اللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ “
ترجمہ :۔۔۔ کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کی حکومت ہے اور تمام تعریفیں بھی اس کے لیے ہیں وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، اللہ سب سے بڑا ہے، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور اللہ تعالیٰ پاک ہے (تو اللہ عزوجل) اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں “۔ (ابن السنی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9329

9329- "من قال حين يدخل السوق: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير، وهو على كل شيء قدير كتب الله له ألف ألف حسنة، ومحا عنه ألف ألف سيئة، وبنى له بيتا في الجنة". "هـ والحكيم وابن السني عن سالم بن عبد الله بن عمر عن أبيه عن جده" وضعفه زاد الحكيم: ورفعت له ألف ألف درجة "إسماعيل بن عبد الغافر الفارسي في الأربعين عن ابن عمرو بدون هذه الزيادة".
9325 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس شخص نے بازار داخل ہوتے ہوئے یہ کلمات کہے : ” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت بیدہ الخیر وھو علی کل شیء قدیر “
ترجمہ :۔۔۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور ایک لاکھ برائیاں مٹا دیتے ہیں اور جنت میں اس کا گھر بنادیتے ہیں “۔ (حکیم اور ابن السنی بروایت حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر عن ابیہ عن جدہ (رض) )
اور اس حدیث کو ضعیف قرار دیا گیا ہے حکیم نے اس میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے، کہ ایسے شخص کے ایک لاکھ درجے بلند کئے جائیں گے “۔
(دیکھیں اسماعیل بن عبد الغافر الفارسی فی الدربعیث بروایت حضرت ابن عمر (رض) اور اس اضافے کے بغیر)

9330

9330- "السوق دار سهو وغفلة، فمن سبح فيها تسبيحة كتب الله له بها ألف ألف حسنة، ومن قال: لا حول ولا قوة إلا بالله كان في جوار الله حتى يمسي". "الديلمي عن علي".
9326 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بازار بھول اور غفلت کا گھر ہے لہٰذا یہاں اگر کسی نے ایک مرتبہ بھی سبحان اللہ کہا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھ دیں گے، اور جو شخص لا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھے تو وہ شام تک اللہ تعالیٰ کے پڑوس میں ہوتا ہے “۔ (دیلمی بروایت حضرت علی (رض))
فائدہ :۔۔۔ یہاں پڑوس سے مراد حفاظت اور پناہ ہے۔ (مترجم)

9331

9331- "يا معشر التجار، أيعجز أحدكم إذا رجع من سوقه أن يقرأ عشر آيات فيكتب الله له بكل آية حسنة". "طب هب وابن النجار عن ابن عباس".
9327 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروہ ! کیا تم میں سے کوئی شخص اتنی بھی طاقت نہیں رکھتا کہ جب بازار سے واپس آئے تو دس آیتیں پڑھ لے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر آیت کے بدلے ایک نیکی لکھ دیں “۔ (طبرانی، بیھقی فی شعب الایمان اور ابن النجار بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9332

9332- "من كان له مال فليستكثر من العبيد، فرب عبد قسم له من الرزق ما لم يقسم لمولاه". "الديلمي عن ابن عباس".
9328 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس کے پاس مال ہو تو اس کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ غلام جمع کرے کیونکہ بعض اوقات غلام کی تقدیر میں وہ رزق لکھا ہوتا ہے جو اس کے آقا کی تقدیر میں نہیں لکھا ہوتا “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ :۔۔۔ اسلام میں غلام کی چار قسمیں ہیں :
1 ۔۔۔ خالص غلام۔ 2 ۔۔۔ مکاتب۔ 3 ۔۔۔ مشترک۔ 4 ۔۔۔ مدبر۔
(1) ۔۔۔ غلام مطلق تو اس کو کہتے ہیں جسے آقا نے خریدا ہو، یا آقا کو کسی نے تحفے میں دیا ہو، اور آقا اس سے اپنی اور اپنے گھر بار کی خدمات لے۔
(2) ۔۔۔ مکاتب وہ غلام جسے آقا اپنی ذات کے لیے استعمال کرنے کے بجائے یہ کہہ دے کہ تو مجھے اتنا اتنا مال کما کر دے دے توآزاد ہے۔
(3) ۔۔۔ مشترک سے مراد وہ غلام ہے جو دو یا دو سے زیادہ افراد نے مل کر خریدا ہو، ایسی صورت میں غلام کسی ایک کی ملکیت نہیں ہوتا بلکہ سب کی مشترکہ ملکیت ہوتا ہے۔
(4) ۔۔۔ مدبر، وہ غلام ہے جس سے آقا یہ کہدے کہ تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہوجائے گا۔
اب یہاں حدیث میں پہلی اور چوتھی قسم تو مراد ہو نہیں سکتی کیونکہ یہ دونوں غلام محض ہوتے ہیں اور اپنی جان اور دیگر مال و اسباب آقاہی کی ملکیت ہوتے ہیں، البتہ ان میں اتنا فرق ہوتا ہے کہ خالص غلام آقا کی موت کے بعد بھی آزاد نہیں ہوتا بلکہ مشترکہ ورثاء میں تقسیم کردیا جاتا ہے جبکہ مدبر آقا کے مرتے ہی آزاد ہوجاتا ہے۔
البتہ دوسری اور تیسری قسم مراد ہوسکتی ہے یعنی مکاتب اور مشترک غلام، مکاتب تو اس لیے کیونکہ جب آقا نے غلام کو یہ کہہ کر مکاتب بنایا کہ تو مجھے اتنا اتنا مال کما کر دے دے تو اب غلام آقا کی خدمت کرنے کے بجائے اپنی آزادی کے لیے طے شدہ مال کمانا شروع کردیتا ہے اور لالا کر آقا کو دیتا رہتا ہے، اور مکاتب جو کماتا ہے وہ اسی کی ملکیت سمجھا جاتا ہے آقا کی نہیں، اور یہ ممکن ہے کہ کوئی غلام کمانے کے فن سے واقف ہو، یا ہنرمند ہو یا ذہین ہو تو وہ اتنا کما لے جو آقا خود نہیں کما سکتا۔
اسی طرح مشترک غلام جو دویا زیادہ افراد کی مشترکہ ملکیت ہو اور ایک فریق اس کو آزاد کردے تو یہ تو ممکن نہیں کہ غلام آدھا غلام ہو اور آدھا آزاد لہٰذا ایک فریق کے آزاد کرنے سے غلام پورا آزاد ہوجاتا ہے لیکن دوسرے فریق کو مالی نقصان پہنچتا ہے اس لیے غلام کو کہا جاتا ہے کہ اپنے باقی آدھے حصے کی قیمت کما کر آقا کو دو اور آزاد ہوجاؤ۔ اب یہ ممکن ہے کہ یہ باقی آدھا حصہ آزاد کرنے کے لیے ایسا اور اتنا مال کمائے جو آقا خود نہیں کما سکتا۔
اسی طرح مشترک غلام جو دویازیادہ افراد کی مشترکہ ملکیت ہو اور ایک فریق اس کو آزاد کردے تو یہ تو ممکن نہیں کہ غلام
آدھا غلام ہو اور آدھا آزاد لہٰذا ایک فریق کے آزاد کرنے سے غلام پورا آزاد ہوجاتا ہے لیکن دوسرے فریق کو مالی نقصان پہنچتا ہے اس لیے غلام کو کہا جاتا ہے کہ اپنے باقی آدھے حصے کی قیمت کما کر آقا کو دو اور آزاد ہوجاؤ۔ اب یہ ممکن ہے کہ یہ باقی آدھا حصہ آزاد کرنے کے لیے ایسا اور اتنا مال کمائے جو آقا خود نہیں کما سکتا۔
رہا غلاموں کی تعداد میں اضافے کا مسئلہ تو یہ بھی پیش نظر رہے کہ جہاں اسلام غلاموں کی تعداد بڑھانے کا مشورہ دے رہا ہے وہاں اسلام میں غلام آزاد کرنے کی بہت ترغیب اور اجرو ثواب بھی بیان کیا گیا ہے اور اس بات کو ترغیب ہی کی حدتک نہیں دکھایا گیا بلکہ قانون بنادیا گیا ہے چنانچہ روزے کے کفارے، ظھار کے کفارے اور قسم کے کفارے اور بہت سے مسائل میں سب سے پہلے غلام آزاد کرنے کا ہی حکم دیا جاتا ہے۔ (مترجم) واللہ اعلم بالصواب۔

9333

9333- "لا تركب البحر إلا حاجا أو معتمرا أو غازيا في سبيل الله فإن تحت البحر نارا، وتحت النار بحرا، ولا تشتر من ذي ضغطة من ذي سلطان شيئا". "طب عن ابن عمر".
9329 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سمندر کا سفر مت کرو مگر یہ کہ تم حج یا عمرے کے لیے جا رہے ہو یا اللہ کے راستے میں غازی کی حیثیت سے، کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے اور زبردست یا اثرورسوخ والے آدمی سے بھی کوئی چیز نہ خریدنا “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ کیونکہ ایسے افراد کسی بھی وقت اپنا زور زبردستی استعمال کرتے ہوئے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ (مترجم)

9334

9334- "لا تكن أول من يدخل السوق، ولا آخر من يخرج منها فإن فيها باض الشيطان وفرخ". "الخطيب عن سليمان".
9330 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم بازار میں سب سے پہلے داخل ہونے والے اور آخر میں نکلنے والے نہ بنو کیونکہ شیطان بازار میں انڈے دیتا ہے اور ان سے بچے نکلتے ہیں “۔ (خطیب بروایت سلیمان)

9335

9335- "لا تكونن أول من يدخل السوق، ولا آخر من يخرج منها فإنها معركة الشيطان، أو قال مربض الشيطان، وبها نصب رايته". "طب عن سليمان".
9331 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم ہرگز بازار میں سب سے پہلے داخل ہونے والے اور سب سے آخر میں نکلنے والے نہ بنو کیونکہ بازار شیطان کی معرکہ گاہ ہے یا فرمایا کہ ” شیطان کے انڈے دینے کی جگہ ہے اور یہیں شیطان اپنے جھنڈے نصب کرتا ہے “۔ (طبرانی بروایت سلیمان)

9336

9336- "يا معشر التجار إن الله باعثكم يوم القيامة فجارا إلا من صدق وبر وأدى الأمانة". "طب عن ابن عباس".
9332 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروں ! اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن گناہ گار اٹھانے والے ہیں علاوہ ان (تاجروں) کے جنہوں نے سچ بولا، نیکی کی اور امانت داری کی “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9337

9337- "يا معشر التجار إنكم قد وليتم أمرا هلكت فيه الأمم السابقة المكيال والميزان". "ق عن ابن عباس".
9333 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروں تمہارے ذمے وہ کام لگایا گیا ہے جس میں پہلی امتیں تباہ ہوچکی ہیں، ناپنا اور تولنا “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9338

9338- "يا وزان زن وأرجح". "البغوي عن سويد بن قيس".
9334 ۔۔۔ فرمایا کہ اے وزن کرنے والے ! وزن کر اور زیادہ دے “۔ (بغوی بروایت سوید بن قیس (رض))

9339

9339- "إن أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب الله". "خ عن ابن عباس".
9335 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہر وہ چیز جس پر تم اجر معاوضہ لیتے ہو۔ ان میں اجر لیے جانے کی سب سے زیادہ مستحق چیز اللہ کی کتاب ہے “۔ (بخاری بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9340

9340- "إن أطيب الكسب كسب التجار الذين إذا حدثوا لم يكذبوا، وإذا ائتمنوا لم يخونوا، وإذا وعدوا لم يخلفوا، وإذا اشتروا لم يذموا، وإذا باعوا لم يطروا، وإذا كان عليهم لم يمطلوا، وإذا كان لهم لم يعسروا". "هب عن معاذ".
9336 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سب سے پاک کمائی ان تاجروں کی ہے جو بات کرتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے، ان کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت نہیں کرتے، وعدہ کرلیں تو وعدہ خلافی نہیں کرتے، خریدتے ہیں تو برائی نہیں کرتے، بیچتے ہیں تو دھتکارتے نہیں ، اگر کسی کا قرض دینا ہو تو ٹال مٹول نہیں کرتے، اگر کسی سے قرض وصول کرنا ہو تو سختی نہیں کرتے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت معاذ (رض))

9341

9340- "إن أطيب الكسب كسب التجار الذين إذا حدثوا لم يكذبوا، وإذا ائتمنوا لم يخونوا، وإذا وعدوا لم يخلفوا، وإذا اشتروا لم يذموا، وإذا باعوا لم يطروا، وإذا كان عليهم لم يمطلوا، وإذا كان لهم لم يعسروا". "هب عن معاذ".
9337 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سب سے پاکیزہ کمائی ان تاجروں کی ہے جو بات کرتے ہیں تو جھوٹ نہیں بولتے، ان کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت نہیں کرتے، وعدے کرتے ہیں تو وعدہ خلافی نہیں کرتے، بیچتے ہیں تو دھتکارتے نہیں۔ کسی کا قرض دینا ہو تو ٹال مٹول نہیں کرتے، کسی سے قرض لینا ہو تو سختی نہیں کرتے “۔ (حکیم، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت معاذ (رض))

9342

9342- "تسعة أعشار الرزق في التجارة، والعشر في المواشي". "ص عن نعيم بن عبد الرحمن الأزدي ويحيى بن جابر الطائي" مرسلا.
9338 ۔۔۔ فرمایا کہ ” رزق کے نوحصے تجارت میں ہیں اور دسواں مویشی چرانے میں “۔ (سنن سیہ بن منصور بروایت نعیم بن عبد الرحمن الزدمی اور یحی بن جابر الطانی (رض))

9343

9343- "عند اتخاذ الأغنياء الدجاج يأذن الله بهلاك القرى". "هـ ـ عن أبي هريرة".
9339 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب مالدار لوگ مرغیاں رکھنا شروع کردیں تو اللہ تعالیٰ ایسی بستیوں کی ہلاکت کی اجازت دے دیتے ہیں “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9344

9344- "خير مال المرء مهرة مأمورة أو سكة مأبورة". "حم طب عن سويد بن هبيرة".
9340 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی شخص کا بہترین مال پلی ہوئی جوان گھوڑی ہے یا خالص سکہ “۔ (مسند احمد، طبرانی بروایت حضرت سوید بن ھبیرہ (رض))

9345

9345- "عليك بالخيل، فإن الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة". "طب والضياء عن سوادة بن الربيع".
9341 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گھوڑے ضرور رکھو کیونکہ قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر رکھی گئی ہے “۔ (طبرانی اور ضیاء بروایت سواد بن ربیع (رض))

9346

9346- "عليك بالبز، فإن صاحب البز يعجبه أن يكون الناس بخير، وفي خصب". "خط عن أبي هريرة".
9346 ۔۔ تجھ پر لازم ہے کتان کا کپڑا اس لیے کہ یہ کپڑے پہننے والا پسند کرتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ بھلائی ہو اور وہ لوگ اچھی حالت میں رہیں۔

9347

9347- "عمل الأبرار من الرجال الخياطة، وعمل الأبرار من النساء الغزل". "تمام خط وابن لال وابن عساكر عن سهل بن سعد".
9342 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مردوں میں سے نیک مردوں کا کام سینا۔ (درزی) ہے اور عورتوں میں سے نیک عورتوں کا کام چرخا کاتنا ہے “۔ (تمام خطیب اور ابن لال اور ابن عساکر بروایت حضرت سھل بن سعد (رض))

9348

9348- "أحرثوا، فإن الحرث مبارك، وأكثروا فيه من الجماجم1". "د في مراسيله عن علي بن الحسين".
9344 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہل چلاؤ، کیونکہ کھیتی باڑی کرنا برکت والا کام ہے، اور اس میں بڑے لوگوں کو زیادہ بلاؤ “۔ (مراسیل ابی داؤد بروایت علی بن الحسین (رض) )
فائدہ :۔۔۔ اس روایت میں کہا گیا ہے کہ جماجم کو زیادہ کرو، اور مصباح اللغات میں جما جم کے جو معنی لکھے ہیں وہ یہ ہیں ” کھوپڑی “ لکڑی کا پیالی وہ کنواں جو شور زدہ زمین میں کھودا جائے اور سردار لوگ دوسرے معنی کے علاوہ تمام معنی کا لحاظ اس ترجمے میں رکھا جاسکتا ہے۔ (مترجم) (مصباح اللغات 120، مادہ جمجمت)

9349

9349- "لو أذن الله تعالى في التجارة لأهل الجنة لاتجروا في البز والعطر". "طب عن ابن عمر".
9345 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر اللہ تعالیٰ اھل جنت کو تجارت کی اجازت دئیے توکپڑے اور عطر کی تجارت کی اجازت دیتے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ یہاں روایت میں لفظ بز ہے جو کتان یا روئی کے کپڑے کو کہتے ہیں۔ (مترجم)

9350

9350- "اتخذوا غنما، فإنها تروح بخير، وتغدو بخير". "حم عن أم هانيء".
9346 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بکریاں رکھو، وہ شام کو چر کو واپس بھی بھلائی کے ساتھ آتی ہیں اور صبح چرنے بھی بھلائی کے ساتھ جاتی ہیں “ (مسند احمد بروایت ام ھانی (رض))

9351

9351- "اتخذوا غنما، فإنها بركة". "هـ ـ وابن جرير طب هب عن أم هانيء".
9347 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بکریاں رکھو، اس میں برکت ہے “۔ (طبرانی، بیھقی فی شعب الایمان، ابن جریر وابن ماجہ بروایت حضرت ام ھانی (رض))

9352

9352- "يا أم هانئ اتخذي غنما، فإنها تغدو وتروح بخير". "الخطيب عن عائشة".
9348 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے ام ھانی ! بکریاں رکھا کرو، یہ صبح چرنے بھی بھلائی کے ساتھ جاتی ہیں اور شام کو چرکر بھی بھلائی کے ساتھ آئی ہیں “۔ (خطیب بروایت حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ (رض)

9353

9353- "ما من قوم تغدو عليهم عشرون عنزا سودا شقرا فيخافون العالة." "الخطيب عن عائشة".
9349 ۔۔۔ ایسی کوئی قوم نہیں کہ جس کے پاس ہم جائیں اور ان کے پاس بیس کالی سرخ بکریاں ہوں اور وہ تنگدستی دستی سے خائف ہوں “۔ (الخطیب عن عائشہ (رض)

9354

9354- "لما خلق الله المعيشة جعل البركات في الحرث والغنم". "الديلمي عن ابن مسعود".
9350 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے جب معیشت کو بنایا توبکریوں اور کھیتی باڑی میں برکت ڈال دی “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9355

9355- "خير المال سكة مأبورة، أو مهرة مأمورة". "العسكري في الأمثال عن سويد بن هبيرة".
9351 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بہترین مال خالص (اصلی) سکہ یا پلی ہوئی (تابع یا مانوس) نوجوان گھوڑی ہے “۔ (العسکری فی الامثال بروایت حضرت سوید بن ھبیرۃ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ بکریوں کی برکت اور فضیلت تو ان روایات سے ظاہر ہی ہے لیکن ساتھ کھیتی باڑی اور زراعت کو بھی ملادیا کہ یہ کام بھی بہت باعث برکت ہے جیسا کہ مشاہدہ بھی ہے۔
رہا نوجوان گھوڑی کا مسئلہ تویہاں روایت میں لفظ مھرۃ ہے جو گھوڑے کے اس مادہ بچے کو کہا جاتا ہے جو ایک سوار کا بوجھ بخوبی برداشت کرسکے، چونکہ یہ بہت چست اور پھرتیلا ہوتا ہے اس لیے گھمسان کی جنگوں کے کام آتا ہے جو ایک نہایت اھم انفرادی اور ملکی ضرورت ہے۔ اور خالص سکے سے مراد وہ درھم یا دینار ہے جس میں کھوٹ نہ ہو۔ واللہ اعلم مترجم۔

9356

9356- "عليك بالتبن فإنه رأس ماله يسير، وربحه كثير، وعليك بالبز فإن فيه تسعة أعشار البركة". "الديلمي عن ابن عباس".
9352 ۔۔۔ فرمایا کہ ” انجیر کو لازم پکڑو، اس کا سرمایہ لگانا آسان ہے اور اس کا فائدہ زیادہ ہے کتاں (یا اونی) کے کپڑے (کی تجارت) کو بھی لازم پکڑو کیونکہ اس کے دس میں سے نو حصوں میں برکت ہے۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9357

9357- "يا حكيم أحل الكسب ما مشت فيه هاتان يعني الرجلين وما عمل فيه هاتان يعني اليدين، وما عرقت فيه هذه، يعني الجبين". "الديلمي عن حكيم بن حزام".
9353 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے حکم ! سب سے حلال ترین کمائی وہ ہے جس میں یہ دونوں چلیں یعنی پیر، اور یہ دونوں کام کریں یعنی ہاتھ اور جس میں اس پر پسینہ آجائے یعنی پیشانی پر “۔ (دیلمی بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض))

9358

9358- "يا معشر قريش لا يغلبنكم الموالي على التجارة، فإن الرزق عشرون بابا، تسعة عشر منها للتاجر، وباب واحد منها للصائغ، وما أملق تاجر صدوق، إلا فاجر حلاف مهين". "الديلمي وابن النجار عن ابن عباس".
9354 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے قریش کے گروہ ! یہ غلام تجارت میں تم پر غالب نہ آجائیں، کیونکہ رزق کے بیس دروازے ہیں، انیس ان میں سے تاجر کے لیے ہیں اور ایک دروازہ سنار کے لیے اور سچا تاجر کبھی محتاج نہیں ہوتا، مگر یہ کہ وہ گناہ گار ہو، بہت وعدے کرنے والا ہو اور ذلیل ہو “۔ (دیلمی وابن النجار بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی سچ بولنے والا تاجر تو محتاج نہیں ہوتا البتہ جو تاجر سچ نہ بولے، گناہ گار ہو، لمبے چوڑے وعدے کرتا ہو، امیدیں دلاتا ہو، قسمیں کھاتا ہو وہ محتاج ہوجائے گا۔ (مترجم)

9359

9359- "يا معشر قريش إنكم تحبون الماشية فأقلوا منها، فإنكم بأقل الأرض مطرا، واحرثوا، فإن الحرث مبارك، وأكثروا فيه من الجماجم". "د في مراسيله ق عن علي بن الحسين".
9355 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے قریش کے گروہ تم لوگ مویشیوں سے محبت کرتے ہو، اس کو کم کرو، تو ایسی زمین میں ہو جہاں بارش کم ہوتی ہے کھیتی باڑی کرو اس میں برکت ہے، اور اس میں سرداروں کو بھی لگاؤ۔ (سنن ابی داؤد مراسیلہ، متفق علیہ بروایت حضرت علی بن حسین (رض))

9360

9360- "لو كان في الجنة تجارة لأمرت بتجارة البز، إن أبا بكر الصديق كان بزازا". "الديلمي عن أنس".
9356 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر جنت میں تجارت کی اجازت ہوتی تو کپڑے کی تجارت اجازت ہوتی، حضرت ابوبکر صدیق (رض) بزاز (کپڑے کی تجارت کرنے والے) تھے “۔ (دیلمی بروایت حضرت انس (رض))

9361

9361- "لو كان في الجنة تجارة لباعوا البز، ولو كان في النار تجارة لباعوا الطعام، ومن باع أربعين ليلة نزعت الرحمة من قلبه". "الديلمي عن أنس".
9357 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر جنت میں تجارت ہوتی تو جنتی اونی کھال کے کپڑے بیچتے اور اگر جہنم میں تجارت ہوتی تو کھانے کی تجارت ہوتی، اور جو چالیس رات تک بیچے تو اس کے دل سے رحمت ختم کردی جاتی ہے۔ (دیلمی بروایت حضرت انس (رض)

9362

9362- "يا بني إذا ملكت ثمن عبد فاشتر به عبدا فإن الجدود في نواصي الرجال". "أبو نعيم عن سهل بن صخر1" وفيه يوسف بن خالد السمتي2
9358 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے بیٹے ! اگر تمہارے پاس ایک غلام کی قیمت ہو تو اس سے غلام خرید لو کیونکہ بزرگی تو مردوں کی پیشانی میں ہے “۔ (ابو نعیم بروایت سہل بن ضحر) اس روایت کی سند میں یوسف بن خالد السمتی ہے۔

9363

9363- "يا سهل إن رزقك الله مالا فاشتر به عبدا، فإن الله جعل الخير في غرر الرجال." "ابن شاهين وابن منده عن سهل بن صخر الليثي والبغوي طب عنه" موقوفا.
9359 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے سہل ! اگر اللہ نے تجھے مال دیا ہے تو اس سے غلام خرید لو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بھلائی کو مردوں کی پیشانیوں میں رکھا ہے “۔ (بغوی، طبرانی، ابن شاھین، وابن مندہ بروایت حضرت سھل بن ضحر اللیثی (رض) موقوفاً )

9364

9364- "رب صغيرا مهرا أو جارية أو غلاما". "طب عن عمر" أن رجلا شكى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم سوء الحرفة قال: فذكره.
9360 ۔۔۔ چھوٹے سے گھوڑی کے بچے کو پال لے یا کسی غلام یا باندی کو، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کے بیروزگاری کے شکوے کے جواب میں فرمایا تھا۔ (طبرانی کبیر عن عمر (رض))

9365

9365- "أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم". "حم عن ابن عمر".
9361 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہوگا، اور ان سے کہا جائے گا، زندہ کروان چیزوں کو جو تم نے بنائی ہیں “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9366

9366- "أشد الناس عذابا يوم القيامة رجل قتل نبيا أو قتله نبي أورجل يضل الناس بغير علم، أو مصور يصور التماثيل". "حم عن ابن مسعود".
9362 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن سب سے سخت عذاب اس شخص کو ہوگا، جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو یا اس کو کسی نبی نے قتل کیا ہو یا اس شخص کو جس نے بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کیا ہوگا، یا مصور کو جو تماثیل بناتا ہے “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن مسعود (رض))
فائدہ :۔۔۔ تماثیل، تمثال کی جمع ہے جس کے دونوں مطلب آتے ہیں، تصویر اور مورتی وغیرہ۔ دونوں کی حرمت واضح ہے۔ (مترجم)

9367

9367- "إن الله يعذب المصورين بما صوروا". "الشيرازي في الألقاب خط عن ابن عباس".
9363 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ مصوروں کو اپنی صورتوں سے عذاب دیں گے جو انھوں نے بنائی تھیں “۔ (الشیرازی فی الالقاب والخطیب بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9368

9368- "إن أصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة، فيقال لهم: أحيوا ما خلقتم". "مالك حم ق د هـ عن عائشة" "ق ن عن ابن عمر".
9364 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، اور ان سے کہا جائے گا زندہ کرو ان کو جو تم نے بنایا ہے “۔ (مالک، مسند احمد، متفق علیہ، سنن ابی داؤد ابن ماجہ بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ومتفق علیہ اور نسائی بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی مصوروں سے کہا جائے گا کہ جو تصویریں تم بناتے تھے ان میں جان ڈال کر ان کو زندہ کرو جو ظاہر ہے کہ وہ نہیں کرسکتے اعاذنا اللہ منہ۔ (مترجم)

9369

9369- "إن من أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يشبهون بخلق الله". "م ت عن عائشة".
9365 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی صفت تخلیق سے مشابہت اختیار کرتے تھے۔ “(مسلم، ترمذی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9370

9370- "من أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يصورون هذه الصور". "خ عن عائشة".
9366 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو یہ تصویریں بناتے ہیں “۔ (بخاری بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9371

9371- "يخرج عنق من النار يوم القيامة، له عينان يبصران، وأذنان يسمعان، ولسان ينطق يقول إني وكلت بثلاثة: بكل جبار عنيد، وبكل من دعا مع الله إلها آخر، وبالمصورين". "حم م عن أبي هريرة". [ت كتاب صفة جهنم رقم 2577] .
9367 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی جس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھی گی، اور دوکان ہوں گے جن سے وہ سنے گی اور بولنے کے لیے زبان ہوگی، وہ کہے گی کہ مجھے تین آدمیوں کا ذمہ دار بنایا گیا ہے۔
1 ۔۔۔ ہر مغرور سرکش جان بوجھ کر حق کی مخالفت کرنے والے کا۔
2 ۔۔۔ ہر اس شخص کا جو اللہ کے علاوہ کسی اور کو معبود مانے۔
3 ۔۔۔ مصوروں کا۔ (مسلم ترمذی، احمد بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یعنی جہنم میں ان قسم کے افراد کو عذاب دینے کی ذمہ داری اس گردن پر ہوگی، اعاذنا اللہ منہ۔ آمین۔ (مترجم)

9372

9372- "أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله". "حم ق ن عن عائشة".
9368 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی صفت دیکھنے کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں “۔ (مسند احمد، نسائی، متفق علیہ بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9373

9373- "إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، فيقال لهم: أحيوا ما خلقتم". "ق ن عن ابن عمر".
9369 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک وہ لوگ جو یہ تصویریں بناتے ہیں انھیں قیامت کے دن عذاب ہوگا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے ان کو اب زندہ کرو “۔ نسائی، بخاری، مسلم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9374

9374- "إن أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون". "حم م عن ابن مسعود".
9370 ۔۔۔ فرمایا کہ ” قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہوگا “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9375

9375- "نهى عن الصورة في البيت". "ت عن جابر".
9371 ۔۔۔ گھر میں تصویر رکھنے سے منع فرمایا “ (ترمذی بروایت حضرت جابر (رض))

9376

9376- "قاتل الله قوما يصورون ما لا يخلقون". "الطيالسي والضياء عن أسامة".
9371 ۔۔۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہلاک کرے ایسی قوم کو جو تصویر بناتے ہیں ایسی چیز کی جو انھوں نے پیدا نہیں کی۔ الطیالسی، والضبا عن اسامہ (رض)

9377

9377- قال الله تعالى: "ومن أظلم ممن ذهب يخلق خلقا كخلقي؟ فليخلقوا حبة، أو ليخلقوا ذرة، أو ليخلقوا شعيرة". "حم ق عن أبي هريرة".
9372 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ” اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو میری صفت تخلیق کی طرح مخلوق بنانے کی کوشش کرے ؟ ایک دانہ ہی بنا کردکھائیں “۔ (مسند احمد، متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ فن مصوری، اسٹیجوسازی، مورتی اور اسکلیچلر (Sculuptuoe ) وغیرہ کی برائی واضح ہے۔ (مترجم)

9378

9378- "كل مصور في النار، يجعل له بكل صورة صورها نفس، فيعذب بها في جهنم". "حم م عن ابن عباس".
9374 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہر مصور جہنم میں جائے گا، تمام تصویریں جو اس نے بنائی تھیں ان میں جان ڈالی جائے گی اور انہی سے اس کو عذاب دیا جائے گا “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9379

9379- "من صور صورة في الدنيا كلف أن ينفخ فيها الروح يوم القيامة وليس بنافخ". "حم ق ن عن ابن عباس".
9375 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی تو قیامت کے دن اس سے کہا جائے گا کہ اس میں روح پھونکو اور وہ روح نہیں پھونک سکے گا “۔ (مسند احمد، نسائی متفق علیہ، بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ :۔۔۔ ان تمام روایات میں فن مصوری کی ممانعت ہے کیونکہ یہ فصل ہی ان ذرائع آمدنی کے بیان میں ہے جو شرعاً ممنوع ہے، ناجائز ہیں۔ (مترجم)

9380

9380- "بئس الكسب مهر البغي، وثمن الكلب، وكسب الحجام". "طب عن رافع بن خديج".
9376 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کیا ہی بری کمائی ہے، کنجری کا معاوضہ، کتے کی قیمت، حجام کی کمائی “۔ (طبرانی بروایت رافع بن خدیج (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یہاں حجام سے یہ بال کاٹنے والا نائی مراد نہیں بلکہ مراد پچھنے لگانے والے کی کمائی ہے، چونکہ اس میں کچھ اختلاف بھی ہے لہٰذا کسی مستند عالم سے اس کی وضاحت اور تفصیل اچھی طرح سمجھ لی جائے، یہ اس تفصیل کا محل نہیں ہے۔ (مترجم)

9381

9381- "من السحت كسب الحجام، وثمن الكلب، ومهر البغي". "الخطيب عن أبي هريرة" "طب وابن النجار عن السائب بن يزيد".
9377 ۔۔۔ فرمایا کہ ” حرام آمدنی میں سے یہ بھی ہیں، حجام کی کمائی، کتے کی قیمت اور کنجری کا معاوضہ “۔ (خطیب، بروایت حضرت ابوہریرہ (رض) ، و طبرانی، ابن البخاربروایت حضرت سائب بن یزید (رض) )
فائدہ :۔۔۔ حجام کی کمائی کی طرح کتے کی خریدو فروخت بھی اختلافی مسئلہ ہے لہٰذا کسی مستند عالم سے سمجھ لیا جائے اور کنجری یا رنڈی کی آمدنی تو بہرحال ہے ہی حرام۔ (مترجم)

9382

9382- "ثلاث كلهن سحت، كسب الحجام، ومهر البغي، وثمن الكلب. إلا كلبا ضاريا". "ق وضعفه عن أبي هريرة".
9378 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کی سب حرام ہیں، حجام کی کمائی، رنڈی کا معاوضہ اور کتے کی قیمت، البتہ شکاری کتا اس سے مستثنیٰ ہے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9383

9383- "شر الكسب ثلاثة: مهر البغي، وكسب الحجام، وثمن الكلب". "حم م ن وابن جرير طب عن رافع بن خديج".
9379 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین قسم کی کمائی بدترین کمائی ہے، رنڈی کا معاوضہ، حجام کی کمائی، اور کتے کی قیمت “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی، ابن جریر، طبرانی بروایت حضرت رافع بن خدیج (رض))

9384

9384- "لعل البخل يبلغ بكم أن تبتاعوا الهرر والكلاب، ولعل خشية الفقر تحملكم أن تأكلوا كسب الحجام". "الديلمي عن أبي سعيد".
9380 ۔۔۔ فرمایا کہ ” شاید کہ تم اتنے کنجوس ہوجاؤ کہ بلیاں اور کتے بھی نہ خریدو اور شاید کہ تم اتنے فقیر ہوجاؤ کہ فقر تمہیں حجام کی کمائی کھانے پر مجبور کردے “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9385

9385- "اعلفه ناضحك". "حم ع ص عن جابر" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن كسب الحجام فذكره.
9381 ۔۔۔ حجام (پچھنہ لگانے والا) کو اس کی اجرت دو ، آپ سے حجام کی کمائی کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا۔ (مسند احمد، سنن سعید بن منصور مسند ابویعلی عن جابر (رض))

9386

9386- "إعلفه الناضح يعني أجر الحجام". "طب عن ثوبان".
9382 ۔۔۔ اسے اس کا اجردو (یعنی حجام کو) ۔ (طبرانی کبیر عن ثوبان)

9387

9387- "إعلفها ناضحك وأطعمها رقيقك يعني إجارة الحجام". "ت حسن هـ د وابن قانع عن ابن محيصة عن أبيه".
9383 ۔۔۔ اسے اس کا اجردو اور اسے اپنا دوست سمجھ کر کھلاؤ یعنی حجام کو اجرت پر لاؤ۔ (ترمذی قال حسن، ابن ماجہ ابو داؤد، ابن قانع عن ابن محیصہ عن ابیہ)

9388

9388- "إعلف به الناضح، واجعله في كرشه". "ق عن محيصة ابن مسعود".
9384 ۔۔۔ اسے حجام کی اجرت دو اور اسے اس کی گٹھری میں باندھ دینا۔ (متفق علیہ عن محیصہ بن مسعود)
فائدہ :۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ اس کی کمائی کو حقیر نہ سمجھا جائے اور ایک کام آنے اور آرام دینے کا پیشہ اختیار کرنے والے کو اجرت دی جائے۔

9389

9389- "طعمة أهل الجاهلية وقد أغنى الله عنها". "طب عن عبادة ابن الصامت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن أثمان الكلب، قال: فذكره" "طب عن ميمونة بنت سعد مثله".
9385 ۔۔۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کتے کی کمائی کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ یہ زمانہ جاہلیت والوں کا کھانا ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبادۃ بن صامت (رض) اور اسی طرح حضرت میمونہ بنت سعد (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یعنی اسلام سے پہلے تو کتے کی خریدو فروخت ہوتی تھی لیکن اسلام میں کتے کی خریدو فروخت پر پابندی لگادی گئی تاکہ لہو ولعب اور عیسائیوں اور یہودیوں کی مشابہت سے بچا جاسکے۔

9390

9390- "من كانت تجارته الطعام مات وفي صدره غل للمسلمين". "أبو نعيم عن ابن عمر".
9386 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو شخص کھانے پینے کی چیزوں کی تجارت کرتا ہوا مرگیا تو اس کے دل میں مسلمانوں کے لیے کینہ ہوگا “۔ (ابو نعیم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9391

9391- "إن من شر الناس الذين يبيعون الناس". "الخطيب عن أبي ذر".
9387 ۔۔۔ فرمایا کہ بیشک سب سے بدترین لوگ وہ ہیں جو لوگوں کو بیچتے ہیں۔ (خطیب بروایت حضرت ابو ذر (رض)

9392

9392- "شرار الناس الذين يشترون الناس ويبيعونهم". "الديلمي عن أبي ذر".
9388 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بدترین لوگ وہ ہیں جو لوگوں کی خرید فروخت کرتے ہیں “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابو ذر (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مذکورہ روایات میں غلاموں کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے جبکہ اس سے پہلے ایسی روایات گزرچکی ہیں جن میں غلام خریدنے کی ترغیب ہے تو بظاہر ان میں تعارض ہے لیکن اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو درحقیقت ان میں کوئی تعارض نہیں، دراصل انسانی معاشرے میں انسانیت کو غلام بنانے کی حوصلہ شکنی مقصود ہے لہٰذا وہ روایات جن میں غلام خریدنے کی ترغیب دی گئی ہے وہ ان لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا گیا ہے جن کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جانتے تھے کہ یہ یا تو غلام کو آزاد کردیں گے یا پھر غلام کے لیے مقرر کردہ اسلامی حقوق ٹھیک ٹھیک ادا کریں گے، جبکہ یہ روایات جن میں غلاموں کی خریدو فروخت کی بالکل ممانت ہے یہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطاب خیر القرون کے بعد آنے والے لوگوں سے ہے اور دین کی کمی ہوتی جائے گی اور وہ غھیک سے غلاموں کے حقوق ادا نہیں کرسکیں گے جیسے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ۔ الحدیث
ترجمہ :۔۔۔ سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے وہ جو اس کے بعد اور پھر جو اس کے بعد ہے۔ انتہیٰ ۔ واللہ اعلم بالصواب (مترجم)

9393

9393- "لا تبتاعوا المغنيات، ولا تشتروهن، ولا تعلموهن، ولا خير في تجارة فيهن، وثمنهن حرام". "ق وضعفه عن أبي هريرة".
9389 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گانے والیوں کی خریدو فروخت نہ کرو اور نہ ان کو گانا سکھاؤ، ان کی تجارت میں کوئی بھلائی نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے “۔ (متفق علیہ)

9394

9394- "لا يحل بيع المغنيات، ولا شراؤهن، ولا تجارة فيهن، وثمنهن حرام إنما أنزلت هذه الآية في ذلك: {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ} والذي بعثني بالحق ما رفع رجل عقيرته بالغناء إلا بعث الله تعالى عند ذلك شيطانين يرتقيان على عاتقيه، ثم لا يزالان يضربان بأرجلهما على صدره حتى يكون هو الذي يسكت". "ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي وابن مردويه عن أبي أمامة" وروي صدره إلى قوله حرام.
9390 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گانے والی عورتوں کو نہ بیچنا جائز ہے اور نہ خریدنا، ان میں تجارت بھی جائز نہیں، ان کی قیمت حرام ہے، اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی :
” ومن الناس من یشتری لھو الحدیث “ (سورة لقمان آیت 6)
ترجمہ :۔۔۔ لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو فضول باتیں خریدتے ہیں۔
اور قسم اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا، کوئی شخص ایسا نہیں جس نے گانے کے لیے اپنی آواز بلند کی ہو مگر اللہ تعالیٰ نے دو فرشتے نہ بھیجے ہوں جو اس کے کندھوں پر چڑھ جاتے ہیں اور مسلسل اپنے پیروں سے اس شخص کے سینے پر مارتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ خاموش ہوجائے “۔ (ابن ابی الدنیا فی ذم الملامی، وابن مردویہ بروایت حضرت ابوامامۃ (رض) و دوی صدرہ ای قولہ حرام)

9395

9395- "لا تأكل من كسب الأمة فإني أخاف أن تبغي بفرجها". "طب عن رافع بن خديج".
9391 ۔۔۔ فرمایا کہ ” باندی کی کمائی نہ کھاؤ کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ اپنی شرمگاہ سے نہ کمانے لگے “۔ (طبرانی بروایت حضرت رافع بن خدیج (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یعنی ایسا نہ ہو کہ زنا کروا کر پیسا کمانے لگے۔ (مترجم)

9396

9396- "لا يحل ثمن شيء لا يحل أكله وشربه". "قط عن تميم الداري".
9392 ۔۔۔ جس چیز کی قیمت حلال نہ ہو اس چیز کا کھانا اور پینا بھی حلال نہیں۔ (دارقطنی عن تمیم داری)

9397

9397- "أكذب الناس الصباغ". "الديلمي عن أبي سعيد".
9393 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لوگوں میں سے رنگ کرنے والے۔ یعنی صباغ سب سے زیادہ جھوٹے ہوتے ہیں “۔ (سنن دارقطنی بروایت حضرت تمیم الداری (رض))

9398

9398- "إذا كان يوم القيامة نادى مناد أين خونة الله في الأرض؟ فيؤتى بالنخاسين والصيارفة والحاكة". "الديلمي عن ابن عمر".
9394 ۔۔۔ قیامت کے دن ایک منادی آواز لگائے گا اللہ سے خیانت کرنے والے لوگ کہاں ہیں چنانچہ جانوروں اور غلاموں کے تاجر، نقدی کی تجارت کرنے والے اور درزیوں کو لایا جائے گا۔ (فردوس دیلمی ابن عمر (رض))

9399

9399- "إن المصورين يعذبون يوم القيامة، ويقال لهم: أحيوا ما خلقتم". "حم عن ابن عمر".
9395 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مصوروں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا، زندہ کروا سے جو تم نے بنایا ہے “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9400

9400- "إن أصحاب هذه الصور يعذبون بها، ويقال لهم: أحيوا ما خلقتم، وإن البيت الذي فيه الصورة لا تدخله الملائكة". "حم عن عائشة".
9396 ۔۔۔ فرمایا ” ان تصویر والوں کو انہی سے عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ زندہ کرو ان چیزوں کو جنکو تم نے بنایا ہے، اور جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں فرشتے نہیں آتے “ (مسند احمد بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9401

9401- "إن من أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورين". "ن عن ابن مسعود".
9397 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہوگا “۔ (نسائی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9402

9402- "إن من أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يصورون هذه الصور". "خ عن عائشة".
9398 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو یہ تصویریں بناتے ہیں “۔ (بخاری بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9403

9403- "من صور صورة عذب يوم القيامة حتى ينفخ فيها الروح وليس بنافخ فيها، ومن استمع إلى حديث قوم ولا يعجبهم أن يستمع حديثهم أذيب في أذنيه الآنك، ومن تحلم كاذبا دفع إليه شعيرة وعذب حتى يعقد بين طرفيها، وليس بعاقد". "حم عن أبي هريرة".
9399 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے کوئی تصویر بنائی اسے قیامت میں اس وقت تک عذاب دیا جاتا رہے گا جب تک وہ اس میں روح نہ پھونک دے، اور ایسا وہ نہ کرسکے گا، اور اگر کوئی شخص کسی کی بات سنے حالانکہ یہ انھیں پسند نہ ہو کہ یہ ان کی بات سنے توای سے شخص کے کان میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا، اور جس نے جھوٹا خواب سنایا اس کو جو کا ایک دانہ دیا جائے گا اور اس وقت تک عذاب دیا جائے گا جب تک یہ شخص اس دانے کی دونوں طرفوں میں گرہ نہ لگالے حالانکہ وہ ایسا کر نہیں سکے گا “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9404

9404- "من صور صورة فإن الله معذبه حتى ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ". "خ عن ابن عباس".
9400 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کوئی تصویر بنائی تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک عذاب دیں گے جب تک وہ اس میں روح نہ پھونک دے حالانکہ وہ ایسا نہیں کرسکے گا۔ (بخاری بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9405

9405- قال الله تعالى: ومن أظلم ممن ذهب يخلق خلقا كخلقي؟ فليخلقوا حبة وليخلقوا ذرة، وليخلقوا شعيرة ". خ م عن أبي هريرة".
9401 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو میری صفت تخلیق کی طرح تخلیق کرنے لگے، ذرا ایک دانہ تو بنائیں، ایک ذرہ تو بنائیں، ایک جو کا دانہ تو وہ بنائیں “۔ (مسند احمد، بخاری، مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ
(رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی اگر واقعتا وہ میری مشابہت اختیار کرنا چاہتے ہیں تو ذرا، ایک نسخا ایسا جو کا دانہ ہی بنا کردکھائیں، مقام فکر ہے عالم انسانیت کے لیے جب تمام مخلوقات اس قدر محتاج اور بےبس ہیں تو کیوں اس کی عبادت میں کوتاہی کریں جو نہ محتاج وبےبس بلکہ وہ تو ہر شے پر قادر ہے، سبحانہ ما اعظم شانہ۔ (مترجم)

9406

9406- "قال ربكم: من أظلم ممن خلق كخلقي؟ فليخلقوا بعوضة وليخلقوا ذرة". "ابن النجار عن أبي هريرة".
9402 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو میری صفت تخلیق کی طرح تخلیق کرنے کی کوشش کرے، ذرا ایک مچھر ہی بنا کردکھائیں، ذرا ایک ذرہ ہی بنا کردکھائیں۔ (ابن النجار بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9407

9407- "لا يصور الرجل صورة إلا قيل له يوم القيامة: أحي ما خلقت". "طب وابن النجار عن ابن عمر".
9403 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو کوئی بھی تصویر بناتا ہے قیامت کے دن اس سے کہا جائے گا جو تو نے بنایا تھا اسے زندہ کر “۔ (طبرانی وابن النجار بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9408

9408- "يا عائشة إن أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهئون بخلق الله". "م ن عن عائشة".
9404 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے عائشہ ! بیشک قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی صفت تخلیق کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں “۔ (مسلم، نسائی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض)

9409

9409- "إياهم فقد سمعوا أن الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة، هذا إبراهيم مصور فما له يستقسم؟ " "خ ك عن ابن عباس".
9405 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ان لوگوں پر حیرت ہے کہ یہ لوگ سن چکے ہیں کہ جس گھر میں تصویر ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، یہ ۔۔۔ تصویریں بناتا ہے کیا اسے غور و فکر نہیں کرنا چاہیے ؟ (بخاری، مستدرک حاکم عن ابن عباس (رض))

9410

9410- "بئس الكسب أجرة الزمارة، وثمن الكلب". "أبو بكر ابن مقسم في جزئه خ ك حم عن أبي هريرة".
9406 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کیا ہی بری کمائی ہے بانسری بجانے والے کی اجرت اور کتے کی قیمت “۔ (ابوبکر بن مقسم فی جزنہ، بخاری، مستدرک حاکم مسند احمد بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9411

9411- "حرمت التجارة في الخمر". "حم د عن عائشة".
9407 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں خمر (شراب) کی تجارت حرام قرار دیتا ہوں “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9412

9412- "ست خصال من السحت: رشوة الإمام، وهي أخبث ذلك كله، وثمن الكلب، وعسب1 الفحل، ومهر البغي، وكسب الحجام، وحلوان الكاهن". "ابن مردويه عن أبي هريرة".
9408 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چھ عادتیں حرام میں سے ہیں۔
1 ۔۔۔ امام کا رشوت لینا، اور یہ سب سے بدترین حرام ہے۔
2 ۔۔۔ کتے کی قیمت۔
3 ۔۔۔ اپنے مذکر جانور کی کمائی۔
4 ۔۔۔ رنڈی کا معاوضہ۔
5 ۔۔۔ حجام کی کمائی۔
6 ۔۔۔ کاہن اور اس کی باتوں کو حلال سمجھنا۔ (ابن مردویہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یعنی یہ چھ عادات یا کام حرام ہیں، (اول) امام کا رشوت لینا، یہاں امام سے مراد حکمران ہے، چونکہ حکمران ہر طرح صاحب اختیار ہوتا ہے اس لیے اس زبردست عہدے اور منصب کے ہوتے ہوئے رشوت لینا بدترین حرکت ہے۔
کتے کی قیمت اس کے بارے میں وضاحت پہلے گزرچکی ہے۔ یعنی اگر کسی شخص کے پاس بکریاں ہیں۔ بکرا نہیں اور وہ چاہتا ہے کہ اس کی بکریا گابھن ہوں اور بچے دے تو اپنی بکریوں کو ایسے شخص کے پاس لے جاتا ہے جس کے پاس بکرا ہو، اس کے بکرے سے اپنی بکریوں کا جنسی اختلاط کرواتا ہے اور اس کام کا معاوضہ ادا کرتا ہے، تو یہ جو معاوضہ ہے یہ بھی حرام ہے۔
ان کی وضاحت بھی پہلے گزرچکی ہے۔
کہانت کو ماننا، کاہن کی باتوں پر یقین کرنا ، اس کے معاوضے وغیرہ کو جائز و حلال سمجھنا بھی حرام ہے۔ واللہ اعلم بالصواب (مترجم)

9413

9413- "شرار أمتي الصائغون والصباغون". "فر عن أنس".
9409 ۔ فرمایا کہ ” میری امت کے برے لوگ سنار اور رنگ ساز ہیں “ (مسند الفردوس للدیلمی بروایت حضرت انس (رض)
فائدہ :۔۔۔ کیونکہ یہ دونوں ہی اپنے کام میں کثرت سے جھوٹ بولتے ہیں۔ (مترجم)

9414

9414- "شر الكسب: مهر البغي، وثمن الكلب، وكسب الحجام". "حم م ن عن رافع بن خديج".
9410 ۔۔۔ فرمایا کہ ” رنڈی کا معاوضہ، کتے کی قیمت اور حجام کی کمائی بدترین کمائی ہے “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی، بروایت حضرت رافع بن خدیج (رض))

9415

9415- "كسب الإماء حرام". "الضياء عن أنس".
9411 ۔۔۔ فرمایا کہ ” باندیوں کی کمائی حرام ہے “۔ الضیاء بروایت حضرت انس (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی باندیوں سے زنا کروانا اور اس سے آمدنی حاصل کرنا۔ (مترجم)

9416

9416- "ما أصاب الحجام فاعلفوه الناضح". "حم عن رافع ابن خديج".
9412 ۔۔۔ فرمایا کہ ” حجام جو چاہے اسے پانی سیراب کرنے والے اونٹ کو چارے کے طور پر کھلادے۔ (مسند احمد بروایت حضرت رافع بن خدیج (رض))

9417

9417- "وهبت خالتي فاختة بنت عمرو غلاما، فأمرتها أن لا تجعله جازرا ولا صائغا ولا حجاما". "طب عن جابر".
9413 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں نے اپنی خالہ فاختہ بنت عمروکو ایک غلام تحفے میں دیا اور انھیں بتادیا کہ اسے نہ تو سنار بنائیے گا، نہ حجام اور نہ جانور ذبح کرنے والا “۔ (طبرانی بروایت حضرت جابر (رض))

9418

9418- "إني وهبت لخالتي غلاما، وأنا أرجو أن يبارك لها فيه، فقلت لها لا تسلميه حجاما ولا صائغا ولا قصابا". "حم د عن ابن عمر".
9414 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں نے اپنی خالہ کو ایک لڑکا تحفے میں دیا، مجھے امید ہے کہ میری خالہ کے لیے یہ غلام برکت والا ثابت ہوگا، میں نے خالہ کو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اسے نہ حجام بنائیں، نہ سنار اور نہ قصائی “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9419

9419- "نهى عن الصرف قبل موته بشهرين". "البزار طب عن أبي بكرة".
9415 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے دو ماہ پہلے بیع صرف کرنے سے منع فرمادیا تھا “۔ بزار، طبرانی بروایت حضرت ابوبکر (رض) )
بیع صرف :۔۔۔ بعض ثمنوں کو بعض کے عوض بیچنے کو بیع صرف کہتے ہیں۔ (دیکھیں، فتح القدیر بحوالہ اردو ترجمہ فتاوی عالمگیری جلد 5 مطبوعہ دالاشاعت کراچی)
دوسرے لفظوں میں آپ یوں سمجھ لیجئے کہ کرنسی کے بدلے کرنسی کے لین دین (خریدوفروخت) کو بیع الصرف کہتے ہیں، جیسے سونا دے کر سونا خریدنا، یا چاندی دے کر چاندی خریدنا، یا سونا دے چاندی خریدنا، یا چاندی ، دے کر سونا خریدنا، چونکہ اس وقت دینار (سونے کے سکے) اور درھم (چاندی کے سکے) ہی بطور کرنسی کے رائج تھے اس لیے ثمن کا ترجمہ کرنسی سے کیا گیا ہے۔
اب چونکہ بیع صرف میں موجود اس کی مخصوص شرائط کا لحاظ عام طور پر نہیں رکھا جاتا لہٰذا روایت میں مطلقاً منع فرمادیا، باقی اس کی صحیح تعریف، حکم اور شرائط کسی بھی مستند دارالافتاء سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔ (مترجم)

9420

9420- "نهى عن كسب الإماء". "خ د عن أبي هريرة".
9416 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باندیوں کی کمائی سے منع فرمایا “۔ (بخاری، سنن ابی داؤد بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9421

9421- "نهى عن كسب الأمة، حتى يعلم من أين هو؟ " "د ك عن رافع بن خديج".
9417 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باندیوں کی کمائی سے منع فرمایا جب تک کہ ان کا ذریعہ کمائی معلوم نہ ہوجائے “۔ (سنن ابی داؤد ، مستدرک حاکم بروایت رافع بن خدیج (رض))

9422

9422- "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام". "هـ ـ عن ابن مسعود".
9418 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجام کی کمائی سے منع فرمایا “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض))

9423

9423- "لا يركب البحر إلا حاج أو معتمر أو غاز في سبيل الله فإن تحت البحر نارا وتحت النار بحرا". "د عن ابن عمر".
9419 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سمندر کا سفر اس وقت تک نہ کرو جب تک حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو یا اللہ کے راستے میں غازی ہو کر کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے پھر سمندر “۔ (سنن ابی داؤد حضرت ابن عمر (رض))

9424

9424- "أحب الله عبدا سمحا إذا باع، وسمحا إذا اشترى، وسمحا إذا قضى، وسمحا إذا اقتضى". "هب عن أبي هريرة".
9420 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے سے محبت رکھتے ہیں جو بیچے تو نرمی سے کام لے “۔ جب خریدے تو نرمی سے کام لے، جب فیصلہ کرے تو نرمی سے کام لے اور جب تقاضا کرے تو بھی نرمی سے کام لے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9425

9425- "أدخل الله الجنة رجلا كان سهلا مشتريا وبائعا، وقاضيا ومقتضيا". "حم ن هب عن عثمان بن عفان".
9421 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے کو جنت میں داخل کریں گے جو خریدو فروخت کرتے ہوئے نرمی اور (درگزر سے کام) لے، فیصلہ کرتے ہوئے بھی درگزر سے کام لے اور طلب کرتے ہوئے بھی نرمی اور درگزر سے کام لے “۔ (مسند احمد، نسائی، بروایت حضرت عثمان بن عفان (رض))

9426

9426- "إن الله تعالى يحب سمح البيع، سمح الشراء، سمح القضاء". "ت ك عن أبي هريرة".
9426 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ بیع میں نرمی کو پسند کرتا ہے اور خریدنے میں نرمی کو پسند کرتا ہے اور ادائیگی میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ ترمذی، مستدرک حاکم عن ابوہریرہ (رض)

9427

9427- "رحم الله عبدا سمحا إذا باع، سمحا إذا اشترى، سمحا إذا قضى، سمحا إذا اقتضى". "خ هـ عن جابر".
9422 ۔۔۔” فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رحم فرمائیں اپنے اس بندے پر جو نرمی کرے بیچتے ہوئے، نرمی کرے خریدتے ہوئے، نرمی کرے فیصلہ کرتے ہوئے، نرمی کرے تقاضا کرتے ہوئے “۔ (بخاری ابن ماجہ بروایت حضرت جابر (رض))

9428

9428- "غفر الله لرجل ممن كان قبلكم كان سهلا إذا باع، سهلا إذا اشترى سهلا إذا اقتضى". "حم ت هق عن جابر".
9424 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم سے پہلے لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کو معاف فرمادیا جو بیچتے ہوئے نرمی کرتا، خریدتے ہوئے نرمی کرتا اور طلب کرتے ہوئے نرمی کرتا “۔ (مسند احمد، ترمذی، سنن کبریٰ بیھقی بروایت حضرت جابر (رض))

9429

9429- "عليك بأول السوم، فإن الربح مع السماح". "ش د في مراسيله هق عن الزهري" مرسلا.
9425 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پہلے سودے پہلی پیشکش کو لازم پکڑو کیونکہ فائدہ نرمی اور درگزر کے ساتھ ہے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، سنن ابی داؤد فی المراسیل، سنن کبری بیھقی بروایت امام زھری (رض) )
فائدہ :۔ پہلی آفر جو کسی سودے میں ہوا سے لینے کی ترغیب ہے کیونکہ نرمی اور دوسرے کے ساتھ احسان کرنا زیادہ فائدہ مند ہے

9430

9430- "سيد السلعة أحق أن يسام". "د في مراسيله عن أبي حسين".
9426 ۔۔۔ فرمایا کہ سامان کا مالک اس بات کا حقدار ہے کہ اس سے بھاؤ تاؤ کیا جائے “۔ (مراسیل ابن داؤد بروایت ابن حسین)

9431

9431- "لا تفعلي هكذا يا قيلة، ولكن إذا أردت أن تبتاعي شيئا فأعطي به الذي تريدين أن تأخذيه به أعطيت أو منعت، وإذا أردت أن تبيعي شيئا فاستامي به الذي تريدين أن تبيعيه به أعطيت أو منعت". "هـ ـ عن قيلة أم بني أنمار".
9427 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے قیلہ ! ایسا مت کرو، لیکن (بلکہ) جب تم کچھ خریدنا چاہو تو اس چیز کے بدلے خریدو جسے تم خود بھی (بطور قیمت) لینا چاہو، (خواہ) وہ چیز تمہیں دی گئی ہو یا نہ، اور جب تم کچھ بیچنا چاہو تو اسی چیز کے ساتھ بھاؤ تاؤ کرو جسے تم خود بھی دینا چاہو، (خواہ) وہ چیز تمہیں دی گئی ہو یا نہ “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت قیلہ ام بنی انمار (رض))

9432

9432- "البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما، وإن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما". "حم ق عن حكيم ابن حزام".
9428 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والوں میں سے دونوں کو اختیار ہے جب تک سودے کی گفتگو ختم نہ ہوجائے، چنانچہ اگر دونوں نے سچ کہا اور بیان کردیا تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ہوگی، اور اگر انھوں نے چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان کی خریدو فروخت کی برکت ختم کردی جائے گی “۔ (مسند احمد، متفق علیہ بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض) )
فائدہ :۔۔۔ اس روایت کے الفاظ یہ ہیں ” البیعان بالخیار مالم یتفرقا “ الخ، یہ مشہور اختلافی مقام ہے، یہاں شوافع اور احناف میں اختلاف ہے، حضرت شوافع مالم یتفرقا سے جسمانی علیحدگی مراد لیتے ہیں لہٰذا ان کے اعتبار سے ترجمہ اس طرح ہوگا کہ لین دین کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدانہ ہوجائیں ۔
جبکہ احناف وہاں مالم یتفرقا سے مراد اقوال کی علیحدگی مراد لیتے ہیں یعنی لین دین کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک دونوں بھاؤ تاؤ کی گفتگو کو نظر انداز کرکے دیگر گفتگو میں مشغول نہ ہوجائیں، اس ترجمے میں حضرات احناف زاد اللہ سوادھم کے موقف کو ظاہر رکھا گیا، اختلاف کی تفصیلات اور قول راجح معلوم کرنے کے لیے کسی مشہور دارالافتاء سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ (مترجم)

9433

9433- "كيلوا طعامكم يبارك لكم فيه". "حم خ عن المقدام بن معد يكرب" "تخ هـ عن عبد الله بن بسر" "حم هـ أبي أيوب" "طب عب عن أبي الدرداء".
9429 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اپنے کھانے کو ناپ لیا کرو، اس میں برکت ڈال دی جائے گی “۔ (مسند احمد، بخاری بروایت حضرت مقدام بن معد یکرب (رض) بخاری فی التاریخ، ابن ماجہ بروایت حضرت عبداللہ بن، مسند احمد، ابن ماجہ، بروایت حضرت ابی ایوب (رض) ، طبرانی، مصنف عبد الرزاق بروایت حضرت ابوالدرداء (رض))

9434

9434- "كيلوا طعامكم، فإن البركة في الطعام المكيل". "ابن النجار عن علي".
9430 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اپنے کھانے کو ناپ لیا کرو کیونکہ ناپے ہوئے کھانے میں برکت ہوتی ہے “۔ (ابن النجار بروایت حضرت علی (رض))
فائدہ :۔۔۔ یہاں کھانے کو ناپنے سے مراد کھانے پینے کی چیزوں کی خریدو فروخت کرتے ہوئے ناپنا ہے، اور ناپنا عربی لفظ ” کیلوا “ کا ترجمہ ہے، کیونکہ اہل عرب کے ہاں یہی طریقہ رائج تھا، اور ہمارے ہاں اردو میں ناپ تول دونوں تقریباً مترادف الفاظ سمجھے جاتے ہیں۔ (مترجم)

9435

9435- "البركة في الماسحة". "د في مراسيله عن محمد بن سعد".
9431 ۔۔۔ کنگھی کرنے والی عورت میں برکت ہے۔ (سنن ابی داؤد محمد بن سعد)

9436

9436- "ثلاث فيهن البركة: البيع إلى أجل، والمقارضة، وإخلاط البر بالشعير للبيت لا للبيع". "هـ ـ وابن عساكر عن صهيب".
9432 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین چیزوں میں برکت ہے۔
1 ۔۔۔ ایک مقررہ وقت تک ہونے والی خریدوفروخت۔ (2) ۔۔۔ آپس میں ادھار لینا دینا۔
3 ۔۔۔ اور گھر کے لیے گندم اور جو کو آپس میں ملانا بیچنے کے لیے نہیں “۔ ابن ماجہ وابن عساکر بروایت حضرت حبیب (رض))

9437

9437- "يا معشر التجار: إن التجار يبعثون يوم القيامة فجارا، إلا من اتقى الله وبر وصدق". "ت هـ حب ك عن رفاعة".
9433 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروہ ! بیشک تاجروں کو قیامت کے دن گناہ کی حالت میں اٹھایا جائے گا علاوہ ان تاجروں کے جو اللہ سے ڈرتے رہے اور نیکی کرتے رہے اور سچ بولا “۔ (ترمذی، ابن ماجہ، ابن حبان، مستدرک حاکم بروایت حضرت عائشہ (رض))

9438

9438- "يا معشر التجار إياكم والكذب". "طب عن واثلة".
9434 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروجھوٹ سے بچو “۔ (طبرانی بروایت حضرت علی بن ابی طالب (رض))

9439

9439- "يا معشر التجار: إن هذا البيع يحضره اللغو والحلف، فشوبوه بالصدقة". "حم د ن هـ ك عن قيس بن أبي غرزة".
9435 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروہ ! اس خریدو فروخت میں (فضولیات) اور حلف (قسمیں) بھی ہوتی ہیں تو اس میں صدقہ بھی ملادو “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، نسائی، ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت قیس بن ابی غررۃ (رض)

9440

9440- "يا معشر التجار إن الشيطان والإثم يحضران البيع، فشوبوا بيعكم بالصدقة". "ت عنه".
9436 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروہ ” شیطان اور گناہ دونوں خریدو فروخت میں موجود ہوتے ہیں، اس لیے اپنی خریدو فروخت میں صدقہ کی ملاوٹ کرلیا کرو “۔ (ترمذی، بروایت حضرت قیس بن ابی غرزۃ (رض))

9441

9441- "إنكم قد وليتم أمرين هلكت فيه الأمم السالفة قبلكم". "ت ك عن ابن عباس".
9437 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک تمہیں دوای سے کاموں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جن میں تم سے پہلے قومیں ہلاک ہوچکی ہیں “۔ (ترمذی، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9442

9442- "إذا وزنتم فأرجحوا". "هـ ـ والضياء عن جابر"
9438 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تو لوتوزیادہ دو “۔ (ابن ماجہ، والضیاء بروایت حضرت جابر (رض))

9443

9443- من دخل السوق فقال: "لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت، وهو حي لا يموت بيده الخير، وهو على كل شيء قدير، كتب الله له ألف ألف حسنة، ومحا عنه ألف ألف سيئة، ورفع له ألف ألف درجة، وبنى له بيتا في الجنة". "حم ت هـ ك عن ابن عمر".
9439 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو بازار میں داخل ہوا، اور اس نے یہ کلمہ پڑھ لیا : لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت وھو حی لا یموت بیدہ الخیروھو علی کل شیء قدیر
ترجمہ :۔۔۔ ” کوئی معبود نہیں علاوہ اللہ تعالیٰ کے، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی بادشاہت ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کے لیے ہیں وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے، اور وہ زندہ ہے کبھی نہ مرے گا، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھ دیں گے اور اس کی ایک لاکھ برائیاں مٹادیں گے، اور اس کے ایک لاکھ درجے بلند کردیں گے اور جنت میں اس کے لیے گھر بنائیں گے “۔ (مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9444

9444- "الثابت في مصلاه بعد صلاة الصبح يذكر الله عز وجل حتى تطلع الشمس أبلغ في طلب الرزق من الضرب في الآفاق". "فر عن عثمان".
9440 ۔۔۔ فرمایا کہ ” فجر کی نماز کے بعد سے لے کر سورج طلوع ہونے تک اپنے مصلے پر بیٹھے بیٹھے اللہ کا ذکر کرنے والا اس سے زیادہ پہنچا ہوا ہے جو تلاش رزق میں تمام دنیا چھان چکا ہو “۔ (فردوس دیلمی بروایت حضرت عثمان (رض)

9445

9445- "باكروا في طلب الرزق والحوائج، فإن الغدو بركة ونجاح". "طس عن عائشة".
9441 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اپنی ضروریات اور رزق کی تلاش کے لیے صبح جلدی نکلا کرو، کیونکہ صبح میں برکت اور کامیابی ہے “۔ (معجم اوسط طبرانی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9446

9446- "إن البيع يحضره اللغط والحلف فشوبوه 1 بشيء من الصدقة". "حب عن قيس بن أبي غرزة".
9442 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت میں شورشرابہ اور قسمیں وغیرہ خوب ہوتی ہیں لہٰذا اس میں کچھ صدقہ وغیرہ ملا دیا کرو “۔
(ابن حبان بروایت حضرت قیس بن ابی عرزۃ (رض))

9447

9447- "يا معشر التجار إن هذا البيع يحضره الكذب واليمين فشوبوه بالصدقة". "ك عن قيس بن أبي غرزة".
9443 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروہ ! اس خریدو فروخت کے دوران جھوٹ اور قسمیں وغیرہ ہوتی ہیں لہٰذا اس میں کچھ صدقہ وغیرہ بھی ملالیا کرو “۔ مستدرک حاکم بروایت حضرت قیس بن ابی غرزۃ (رض))

9448

9448- "إنكم قد وليتم أمرين: هلكت فيه الأمم السابقة قبلكم". "ت وضعفه ك عن ابن عباس" 2
9444 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تمہیں دو باتوں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جن میں تم سے پہلی امتیں ہلاک ہوچکی ہیں “۔ (ترمذی وضعفہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9449

9449- "يا معشر التجار إنكم تكثرون الحلف فاخلطوا بيعكم هذا بالصدقة". "ع والروياني ص عن البراء".
9445 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے تاجروں کے گروہ ! تم قسمیں بہت کھاتے ہو لہٰذا اپنی اس خریدو فروخت میں کچھ صدقہ ملا لیا کرو “۔ (اور رویانی ، بروایت حضرت براء بن عازب (رض))

9450

9450- "يا معشر التجار إن هذا البيع يحضره اللغو والحلف فشوبوه بالصدقة". "حم د ن هـ ك ق عن قيس بن أبي غرزة".
9446 ۔۔۔ فرمایا کہ اے تاجروں کے گروہ ! اس خریدو فروخت میں فضولیات اور قسمیں ہوتی ہیں لہٰذا اس میں صدقہ ملالیا کرو “۔ (مسند احمد سنن ابی داؤد، نسائی ابن ماجہ، مستدرک حاکم اور متفق علیہ بروایت حضرت قیس بن ابی غررۃ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ خریدو فروخت کی مجلس ایک ایسی مجلس ہوتی ہے جہاں جھوٹ بھی بولاجاتا ہے، قسمیں بھی کھائی جاتی ہیں، شورشرابہ بھی ہوتا ہے اور مختلف قسم کی دیگر فضولیات بھی ہوتی ہیں اور یہ سب گناہ کے کام ہیں لہٰذا ان کے کفارے کے طور پر کچھ صدقہ خیرات بھی کردینا چاہیے کہ یہ مجلس وبال نہ بن جائے۔ (مترجم)

9451

9451- "إن التجار هم الفجار، قالوا: يا رسول الله أليس قد أحل الله البيع؟ قال: بلى، ولكنهم يحدثون فيكذبون، ويحلفون فيأثمون"."حم وابن خزيمة ك طب هب عن عبد الرحمن بن شبل" "طب عن معاوية".
9447 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک تاجر ہی گناہ گار ہوتے ہیں، صحابہ کرام نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! کیا اللہ تعالیٰ نے بیع (خریدوفروخت) کو حلال نہیں قرار دیا ؟ فرمایا، ہاں لیکن جب تاجر بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں، قسمیں کھاتے ہیں اور گناہ گار ہوجاتے ہیں۔ (مسند احمد، ابن خزیمہ، مستدرک حاکم، طبرانی، بیھقی شعب الایمان بروایت حضرت عبد الرحمن بن شبل (رض) ، اور طبرانی بروایت حضرت معاویہ (رض))

9452

9452- "بيعوا كيف شئتم، واسمعوا مني ما أقول لكم: لا تسلخوا حتى تموت، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا تلقوا1 السلع ولا تحتكروا". "طب عن أبي الدرداء".
9448 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جیسے چاہو بیچو، (لیکن) میری ایک بات سن لو جو تم سے کہتا ہوں، جانور کی کھال اس وقت تک نہ اتارو جب تک وہ (ذبح کے بعد) مرنہ جائے، اور جب (جب تک تمہارے ایک مسلمان بھائی کا بھاؤ تاؤ) مکمل نہ ہوجائے تو تم اس پر سودانہ کرو، اور بولی بڑھانے کے لیے (دھوکے سے) اضافی بولی نہ لگاؤ، اور (بازار میں آنے سے) پہلے سودانہ لو اور ذخیرہ اندوزی نہ کرو “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابو الدرداء (رض))

9453

9453- " رحم الله عبدا سمحا إذا باع، سمحا إذا اشترى، سمحا إذا قضى، سمحا إذا اقتضى". "خ هـ 2 حب عن جابر" "ابن النجار عن أبي هريرة".
9449 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے پر رحم فرمائے جو بیچتے ہوئے بھی نرمی اور درگزر سے کام لیتا ہے، خریدتے ہوئے بھی نرمی اور درگزر سے کام لیتا ہے، فیصلہ کرتے ہوئے بھی نرمی اور درگزر سے کام لیتا ہے، اور جب طلب کرتا ہے تو بھی نرمی اور درگزر سے کام لیتا ہے “۔ (بخاری، ابن ماجہ، ابن حبان بروایت حضرت جابر (رض) اور ابن النجار بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9454

9454- "إذا ابتعت طعاما فلا تبعه حتى تستوفيه" . "م عن جابر".
9450 ۔۔ فرمایا کہ ” جب تم کھانا خریدوتو اس وقت نہ بیچو جب تک پورا وصول نہ کرلو “ (مسلم بروایت حضرت جابر (رض)

9455

9455- "إذا اشتريت بيعا فلا تبعه حتى تقبضه". "حم م ن حب عن حكيم بن حزام"
9451 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم کوئی چیز خریدلو تو اسے اس وقت تک نہ بیچو جب تک اپنے قبضے میں نہ لے لو “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی، ابن حبان بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض))

9456

9456- "إذا سميت الكيل فكله". "هـ ـ عن عثمان".
9452 ۔۔۔ جب کسی سے کیل ناپنے کی بات کرلوتوا سے ناپ کردو۔ (ابن ماجہ عن عثمان (رض)

9457

9457- "من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه". "حم ق ن هـ عن ابن عمر" "ق 4 عن ابن عباس" "حم م عن أبي هريرة".
9453 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو کوئی کھانا خریدے توا سے اس وقت تک نہ بیچے جب تک پورا وصول نہ کرلے “ (مسند احمد، متفق علیہ، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض)، اور متفق علیہ اور اربعہ باقیہ، بروایت حضرت ابن عباس (رض)، اور مسند احمد، مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9458

9458- "لا تبع طعاما حتى تشتريه وتستوفيه". "حم م عن حكيم ابن حزام".
9454 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھانے کو اس وقت تک نہ بیچو جب تک خرید کر پورا وصول نہ کرلو “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض))

9459

9459- "لا تبع ما ليس عندك". "حم عنه".
9455 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو تیرے پاس نہیں وہ مت بیچو “۔

9460

9460- "من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه". "حم ق ن هـ عن ابن عمر".
9456 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے کھانا خریدا تو اس کو اس وقت تک نہ بیچے جب تک پورا وصول نہ کرلے “۔ (مسند احمد، متفق علیہ نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9461

9461- "لا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد فإنه بخير النظرين، بعد أن يحلبها، إن شاء أمسك، وإن شاء ردها وصاع تمر". "خ عن أبي هريرة".
9457 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ دوھے بغیر مت چھوڑو (تاکہ خریدار جانور کو زیادہ دودھ دینے والا سمجھے) ۔ اس کے بعد بھی (جس کسی نے) ایسا جانور خرید لیا تو اس کو اس جانور کا دودھ دوھ لینے کے بعد (یعنی یہ حقیقت) معلوم ہونے کے بعد کہ جانور دراصل اتنا دودھ دینے والا ہے نہ کہ جتنا خریداری کے وقت لگتا تھا (خریدار کو ) دو اچھی باتوں کا اختیار ہے۔
1 ۔۔۔ یا تو اسی جانور پر گزارا کرے، یا
2 ۔۔۔ اس جانور کو واپس کردے اور ایک صاع کھجور۔ اضافی طور پر تھنوں میں موجود دودھ کے بدلے میں بھی دے۔ (بخاری بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ اس روایت میں جو مسئلہ بیان کیا گیا ہے وہ علماء کے ہاں بیع مصراۃ کے نام سے مصروف ہے اور ائمہ کے ہاں اختلافی ہے، مسئلہ چونکہ قدرے پیچیدہ ہے لہٰذا اس مسئلہ کو کسی مستند عالم یا دارالافتاء سے سمجھ لینا چاہیے۔ (مترجم)

9462

9462- "من اشترى شاة مصراة فهو بالخيار ثلاثة أيام، إن شاء أمسكها، وإن شاء ردها، ورد معها صاعا من تمر". "حم ت عن أبي هريرة".
9458 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسی بکری خریدی جو زیادہ دودھ دینے والی تھی تو اس کو تین دن تک اختیار ہے، اگر چاہے تو
اسی کو رکھ لے اور اگر چاہے تو واپس کردے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی واپس کرے “۔ (مسند احمد، ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ صاع ایک پیمانہ ہے جس سے اناج گندم، جو، گیہوں، کھجور، چھوارے، کشمش اور اس طرح کی دیگر اشیاء کو ناپاجاتا تھا موجودہ دور میں اس کی صحیح مقدار معلوم کرنے کے لیے علماء تو حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب (رح) کا رسالہ ” اوزان شرعیہ “ ملاحظہ فرمائیں اور عوام کسی مستند عالم سے پوچھ لیں۔ (مترجم)

9463

9463- "من اشترى شاة مصراة فهو بالخيار ثلاثة أيام، فإن ردها رد معها صاعا من طعام ولا سمراء". "حم م د ت عن أبي هريرة".
9459 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس کسی نے ایسی بکری خریدی جو بہت دودھ دینے والی لگتی تھی تو اب اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر واپس کرے تو ساتھ ایک صاع کی مقدار کوئی کھانے کی چیز بھی دے (لیکن) گیہوں کا آٹا نہ دے “۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9464

9464- "من اشترى شاة مصراة فهو بخير النظرين: إن شاء أمسكها وإن شاء ردها، وصاعا من تمر، لا سمراء". "م عن أبي هريرة".
9460 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس کسی نے ایسی بکری خریدی جو بہت دودھ دینے والی لگتی تھی تو اس کو دو باتوں کا اختیار ہے، اگر چاہے تو اسی کو رکھ لے اور اگر چاہے تو واپس کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی واپس کرے گیہوں کا آٹانہ دے۔ (مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مذکورہ دونوں روایات کے آخر میں گیہوں کے آٹے کا ذکر ہے “۔ یہ دراصل عربی لفظ سمرآء کا ترجمہ ہے، اس لفظ کے اور بھی بہت سے معانی ہیں، موقع ومحل کی مناسبت سے یہی معنی زیادہ مناسب معلوم ہوئے چنانچہ انھیں کو ذکر کیا گیا دیکھیں مصباح اللغات 395 مادہ سمر۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9465

9465- "بيع المحفلات خلابة، ولا تحل الخلابة لمسلم". "حم هـ عن ابن مسعود".
9461 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایسا جانور بیچنا دھوکا ہے جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے ہوں اور دھوکا مسلمان کے لیے جائز نہیں “۔ (مسند احمد، ابن ماجہ حضرت ابن مسعود (رض))

9466

9466- "إذا باع أحدكم الشاة أو اللقحة فلا يحفلها". "ن عن أبي هريرة".
9462 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم میں سے کوئی بکری یا اونٹنی بیچے تو اس کے تھنوں میں دودھ نہ جمع کرے “۔ (نسائی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9467

9467- "من ابتاع محفلة فهو بالخيار ثلاثة أيام، فإن ردها رد معها مثل أو مثلي لبنها قمحا". "د هـ عن ابن عمر".
9463 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسا جانور خریدا جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو اس کو تین دن تک اختیار ہے اگر واپس کرے تو ساتھ اتنا ہی (یعنی جتنا دودھ تھا) یا اس کی دوگنی مقدار گیہوں کے دانے دے “۔ (سنن ابی داؤد، ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9468

9468- "من ابتاع محفلة أو مصراة فهو بالخيار ثلاثة أيام، إن شاء أن يمسكها أمسكها، وإن شاء أن يردها ردها وصاعا من تمر لا سمراء." "هـ ـ ن عن أبي هريرة".
9464 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسا جانور خریدا جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے یا وہ بہت دودھ دینے والا لگتا تھا تو اب اس کو تین دن کا اختیار ہے اگر اسی کو رکھنا چاہے تو رکھ لے اور اگر اس کو واپس کرنا چاہے تو واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے۔ (ابن ماجہ، نسائی بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9469

9469- "نهى عن بيع المحفلات". "البزار عن أنس".
9465 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے جانور کی فروخت سے منع فرمایا جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے ہوں “۔ (مسند بزار بروایت حضرت انس (رض))

9470

9470- "إذا ما أحدكم اشترى لقحة مصراة أو شاة مصراة فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها، إما هي، وإلا فليردها وصاعا من تمر". "م عن أبي هريرة".
9466 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم میں سے کوئی شخص کوئی ایسی اونٹنی یا ایسی بکری خریدے جو بہت دودھ دینے والی لگتی ہو تو اس کو دو باتوں کا اختیار ہے دودھ دوھ لینے کے بعد، یا تو یہی رکھے، یا پھر اس کو واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار برابر کھجوریں دے دے “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9471

9471- "من اشترى شاة لدرتها، حلبها ثلاثة أيام، فهو بالخيار، إن شاء أمسك، وإلا رد صاعا من تمر". "كر عن ابن عمر".
9467 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے دودھ دوھنے کے لیے بکری خریدی اور تین دن تک اس کا دودھ دوھا تو اس کو اختیار ہے، چاہے رکھ لے ورنہ واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کھجوریں دے دے “۔ (بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9472

9472- "من اشترى شاة مصراة فهو فيها بخير النظرين: إن ردها رد معها صاعا من طعام، أو صاعا من تمر". "ش عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن رجل من الصحابة".
9468 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ایسی بکری خریدی جو بہت دودھ دینے والی لگتی تھی تو اس کو دو باتوں کا اختیار ہے، اگر واپس کردے تو ساتھ ایک صاع کی مقدار کوئی کھانے کی چیز یا کھجوریں دے دے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ بروایت عبدالرحمن بن ابی لیلی عن رجل من الصحابہ (رض))

9473

9473- "من اشترى شاة مصراة فإنه يحلبها فإن رضيها أخذها، وإلا ردها ورد معها صاعا من تمر". "عب عن أبي هريرة" "د عن الزهري" مرسلا.
9469 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ایسی بکری خریدی جو زیادہ دودھ دینے والی لگتی تھی تاکہ اسے دوھے تواگرراضی ہے تو اسی کو رکھ لے ورنہ واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار کھجوریں بھی دے دے “۔ (مصنف عبدالرزاق بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) اور سنن ابی داؤد ابی بروایت زھری (رح) مرسلاً )

9474

9474- "من اشترى شاة مصراة فإن كرهها فليردها وصاعا من تمر". "طب عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن أبيه".
9470 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسی بکر خریدلی جو زیادہ دودھ دینے والی لگتی تھی، تواب اگر اس کو ناپسند ہے تو اس کو واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار کے برابر کھجوریں بھی دے دے “۔ (طبرانی بروایت عبدالرحمن بن ابی لیلی عن ابیہ (رض))

9475

9475- "من اشترى ناقة مصراة فإن رضيها وإلا ردها ومعها صاعا من تمر". "طب عن ابن مسعود".
9471 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی نے ایسی اونٹنی خریدلی جو بہت دودھ دینے والی لگتی تھی تو اگر وہ راضی ہے توٹھیک ورنہ واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار کھجوریں بھی دے دے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9476

9476- "من اشترى شاة مصراة فإنه يحلبها ثلاثة أيام فإن رضيها وإلا ردها ورد معها صاعا من تمر". "عب عن الحسن" مرسلا.
9472 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسی بکری خریدی جو زیادہ دودھ دینے والی لگتی تھی اور اسے دوھتا بھی ہے تین دن تک، لہٰذا راضی ہے تو ٹھیک ورنہ واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار کھجوریں بھی دے دے “۔ (مصنف عبد الرزاق بروایت حضرت حسن (رض))

9477

9477- "من اشترى لقحة مصراة أو شاة مصراة فهو بأحد النظرين: إن شاء ردها وإناء من طعام". "ق عن أبي هريرة".
9473 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ایسی اونٹنی یا بکری خریدی جو زیادہ دودھ دینے والی لگتی تھی تو اس کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے اگر چاہے تو واپس دے دے اور ساتھ ایک برتن پھر کھانے کی کوئی چیز بھی دے دے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9478

9478- "من اشترى مصراة أو لقحة مصراة فهو بأحد النظرين: بين أن يردها وإناء من طعام، أو يأخذها". "ق عن الحسن" مرسلا.
9474 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسی بکری اونٹنی خریدی جو زیادہ دودھ دینے والی لگتی تھی تو اب اس کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے، یا تو واپس کردے اور ساتھ برتن بھرکھانے کی کوئی چیز بھی دے دے اور اگر چاہے تو اسی کو رکھ لے “۔ (متفق علیہ بروایت حسن مرسلاً )

9479

9479- "من اشترى شاة محفلة فإن لصاحبها أن يحتلبها، فإن رضيها فليمسكها، وإلا فليردها وصاعا من تمر". "ق عن الحسن مرسلا عن أنس".
9475 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسی بکری خریدی جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تواب بکری والے کو دودھ دوھنے کا حق ہے، پھر اگر وہ راضی ہو تو اسی کو رکھ لے ورنہ پھر واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار کھجوریں بھی دے دے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت انس (رض) اور بروایت حسن مرسلاً )

9480

9480- "يا أيها الناس لا يتلقين أحد منكم سوقا، ولا يبيعن مهاجر لأعرابي، ومن ابتاع محفلة فهو بالخيار ثلاثة أيام، فإن ردها ردها معها مثل، أو قال مثلى لبنها قمحا". "طب ق وضعفه عن ابن عمر".
9476 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے لوگو ! تم میں سے کوئی بھی شخص ہرگز بازار سے نہ ملے، اور نہ ہی کوئی مہاجر کسی اعرابی (دیہاتی) کے لیے کچھ بیچے، اور جس نے ایسا جانور خریدا جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو اس کو تین دن تک اختیار ہے، اگر چاہے تو واپس کردے اور ساتھ اتنا ہی (یعنی جتنا اس جانور کا دودھ تھا) یا فرمایا اس سے دو گنا مقدار میں گیہوں کے دانے دے “۔ (طبرانی، متفق علیہ، وصعفہ عن ابی عمر (رض))

9481

9481- "لا تبايعوا بالحصى، ولا تناجشوا، ولا تبايعوا بالملامسة، ومن اشترى محفلة كرهها فليردها، وليرد معها صاعا من طعام". "الديلمي عن أبي هريرة".
9477 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پتھروں کے ساتھ نہ بیچو، اور نہ نجش کرو، اور نہ ہی لمس کے طریقے سے بیچو، اور اگر کسی نے ایسا جانور خرید لیا جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے، اور اس جانور کو ناپسند کرے تو چاہیے کہ واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار برابر کھانے کی کوئی چیز دے دے “۔
فائدہ :۔۔۔” پتھروں کے ساتھ نہ بیچو “ عرب میں یہ طریقہ بھی رائج تھا کہ فروخت کئے جانے والے مال کو گاہکوں کے سامنے پھیلا کر رکھ دیا جاتا تھا اور وہ اس پر کنکر پھینکتے تھے، جس چیز پر کنکر گرجاتا وہ چیز گاہک کو خریدنی پڑتی تھی خواہ وہ کچھ ہو اور کیسی ہی حالت کیوں نہ ہو، اس طرح کی خریدو فروخت کو عربی میں ” بیع الحصاۃ “ کہا جاتا ہے چونکہ اس میں ایک قسم کی زبردستی اور بےبسی وعدم رضا مندی یا جبری رضامندی کا عنصر پایا جاتا ہے لہٰذا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خریدو فروخت کے اس طریقے کو ممنوع فرمایا ہے۔
” نجش “ یہ بھی ایک اصطلاحی لفظ ہے، عرب میں خریدو فروخت کا ایک طریقہ یہ بھی رائج تھا کہ بیچنے والا اپنے مال کی بولی لگواتا، لوگ بڑھ چڑھ کر بولیاں دینے لگتے، ان ہی لوگوں میں بیچنے والے کے اپنے ملازم بھی خریداروں کے بھیس میں موجود ہوتے جو بولیوں کو بڑھاتے رہتے تھے “ مثلاًاگر ایک شخص نے بولی لگائی میں یہ چیز دس روپے میں خریدتا ہوں اور دوسرے نے بارہ روپے کی بولی لگائی، توبیچنے والے کا ملازم (جو خریدار کے بھیس میں وہاں موجود ہوتا) وہ پندرہ روپے کی بولی لگا لیتا، مجبوراً خریدار کو بولی بڑھانی پڑتی۔ چونکہ اس میں بھی ایک قسم کا دھوکا ہے لہٰذا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس قسم کو بھی ممنوع قراردیا۔
لمس، یہ بھی عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے چھونا، عرب میں خریدو فروخت کا ایک یہ طریقہ بھی رائج تھا کہ بیچنے والا اپنا سامان گا ہگوں کے سامنے رکھ دیتا اور گاہک پاس کھڑے ہو کر سامان وغیرہ دیکھتے رہتے، اور اگر اس دوران کسی گاہک کا ہاتھ یعنی کسی چیز سے چھو جاتا تو وہ چیز گاہک کو لازماً خریدنی پڑتی، چونکہ اس میں بھی زبردستی اور جبری رضا مندی ہے لہٰذا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ممنوع فرمادیا۔ (مترجم)

9482

9482- "لا تبايعوا الأعراب وإن كان أخا أحدكم أو أباه، أو أمه". "طب عن سمرة".
9478 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دیہاتیوں سے لین دین نہ کرو، خواہ وہ تم میں سے کسی کا بھائی یا باپ یا ماں ہی کیوں نہ ہو “۔ (طبرانی بروایت حضرت سمرہ (رض))

9483

9483- "لا تلامسوا، ولا تناجشوا، ولا تبايعوا الغرر، ولا يبيعن حاضر لباد ومن اشترى محفلة فليحلبها ثلاثة أيام، فإن ردها فليردها بصاع من تمر". "ع عن أنس".
9479 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لمس کے طریقے سے خریدو فروخت نہ کرو، نجش نہ کرو، دھوکے خریدو فروخت نہ کرو، اور کوئی موجود کسی غائب (دیہاتی) کے لیے خریدو فروخت نہ کرلے، اور جس کسی نے ایسی جانور خریدا جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو تین دن تک اسے دوھے، پھر اگر اس جانور کو واپس کرے تو ایک صاع کے بقدر کھجوروں کے ساتھ “۔ (بروایت حضرت انس (رض))

9484

9484- "لا يبيعن أحدكم فحلة فرسه". "سمويه عن أنس".
9480 ۔۔۔ تم میں سے کوئی اپنے نر گھوڑے کو ہرگز نہ بیچے۔ اس سے مراد گھوڑیوں میں موجود نر ہے۔ (سمویہ عن انس)

9485

9485- "لا يحل لرجل أن يحل طعاما جزافا قد علم كيله حتى يعلم صاحبه". "عب عن الأوزاعي"
9481 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ جس مال (گندم وغیرہ) کا ناپ تول معلوم ہوچکا ہو اسے تخمینے سے نہ لے جب تک کہ اس کے مالک کو نہ بتادے مصنف عبدالرزاق عن اوزاعی۔ نوٹ۔۔۔ اس کی سند معضل ہے یعنی سند میں دو سے زائدراوی غائب ہیں۔

9486

9486- "لا يزد الرجل على بيع أخيه، ولا يخطب على خطبته". "ط عن سمرة".
9482 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے سودے کے دوران اپنا سودا نہ شروع کردے، اور نہ ہی اپنے کسی (مسلمان) بھائی کے رشتے پر اپنا رشتہ بھیجے۔ (بروایت حضرت سمرۃ (رض))

9487

9487- "لا يساوم الرجل على سوم أخيه، ولا يخطب على خطبته، ولا تناجشوا ولا تبايعوا بإلقاء الحجر، ومن استأجر أجيرا فليعلمه أجره". "ق عن أبي هريرة".
9483 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے سودے کے دوران سودا نہ کرلے، اور نہ ہی اپنے (مسلمان) بھائی کے رشتے پر رشتہ بھیجے اور نجش نہ کرو اور پتھر پھینک کر خریدو فروخت نہ کرو، اور جو کوئی کسی کو اجرت پر رکھے تو اس کو اجرت بتادے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9488

9488- "لا يسم المسلم على سوم المسلم". "ق عن أبي هريرة".
9484 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کے سودے پر سودانہ کرے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9489

9489- "بلغهم عني أربع خصال: أنه لا يصلح شرطان في بيع، ولا بيع وسلف، ولا بيع ما لم تملك، ولا ربح ما لم تضمن". "ق عن ابن عمر".
9485 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ان کو میری طرف سے چار خاصیات کی اطلاع دے دو ۔ ایک سودے میں دوشرطیں نہیں لگائی جاسکتیں۔ جو چیز ملکیت میں نہ ہو اس کی فروخت نہیں ہوسکتی۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9490

9490- "أخبرهم أنه لا يجوز بيعان في بيع، ولا بيع ما لا تملك، ولا سلف وبيع ولا شرطان في بيع". "ك عن ابن عمرو".
9486 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ان کو بتادے کہ ایک، بیع میں دو سودے جائز نہیں “ اور نہ ہی اس چیز کی بیع جائز ہے جو ملکیت میں نہ ہو، اور نہ بیع اور قرضہ ایک ساتھ اور نہ ہی ایک بیع میں دوشرطیں لگائی جاسکتی ہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر رضی

9491

9491- "هل أنت مبلغ قومك ما آمرك به؟ قل لهم: لا يجمع أحدهم بيعا ولا سلفا، ولا يبع أحدهم بيع غرر ولا يبع أحد ما ليس عنده". "طب عن عتاب بن أسيد".
9487 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کیا تو اپنی قوم کو وہ بات پہنچا دے گا جس کا میں تجھے حکم دوں گا ؟ ان سے کہہ دے کہ ان میں سے کوئی بھی بیع اور قرضے کو جمع نہ کرے اور ان میں سے کوئی شخص ایسی چیز نہ بیچے جو ان کے پاس نہ ہو “۔ (طبرانی بروایت حضرت عناب بن اسید (رض))

9492

9492- "إني قد أمرتك، على أهل الله بتقوى الله عز وجل، ولا يأكل أحد منهم بربح ما لم يضمن، وانههم عن سلف وبيع، وعن الصفقتين في البيع الواحد، وأن يبيع أحدهم ما ليس عنده". "ق عن يعلى بن أمية".
9488 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں نے تمہیں حکم دے دیا ہے کہ اللہ والوں کے بارے میں اللہ عزوجل سے ڈرتے رہنا، ان میں سے کوئی ایسا فائدہ نہ کھائے جس کا وہ ضامن نہ ہو، اور منع کردے ان کو بیع اور قرضے سے، اور ایک بیع دوسروں سے اور اس سے بھی (منع کردے) کہ ان میں سے کوئی ایسی چیز بیچے جو اس کے پاس نہ ہو “۔ متفق علیہ بروایت حضرت یعلی بن امیہ (رض))

9493

9493- "إني قد بعثتك إلى أهل الله وأهل مكة، فانههم عن بيع ما لم يقبضوا، وربح ما لم يضمنوا، وعن قرض وبيع، وعن شرط في بيع وعن بيع وسلف". "ق عن ابن عباس".
9489 ۔۔۔ یقیناً میں نے تجھے اللہ والوں اور مکہ والوں کی طرف بھیجا ہے، لہٰذا ان کو اس چیز کے بیچنے سے منع کردے جو ان کے پاس نہ ہو، اور ایسا فائدہ لینے سے جس کا وہ ضامن نہ ہو اور ادھار اور بیع سے، اور بیع میں شرط لگانے سے اور بیع اور قرضے سے۔ (متفق علیہ عن ابن عباس (رض))

9494

9494- "ليس على رجل بيع فيما لا يملك". "ن عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
9490 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی شخص کے لیے ایسی چیز بیچنا جائز نہیں جس کا وہ مالک نہ ہو۔ (نسائی بروایت عمروبن بن شعیب عن ابیہ عن جدہ (رض))

9495

9495- "لا يفرق بين والدة وولدها". "ق وابن منده وابن عساكر عن حسين بن عبد الله بن ضميرة عن أبيه عن جده".
9491 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ماں اور اس کے بچے میں جدائی نہ ڈالو “۔ (متفق علیہ اور ابن مندہ اور ابن عساکر بروایت حسین بن عبداللہ بن ضمرۃ عن ابیہ عن جدہ ) ہو تو ایسا نہ کرو کہ ماں کو کہیں اور بیچ دو اور بچے کو کہیں اور۔ (مترجم)

9496

9496- "أدركهما فارتجعهما، وبعهما جميعا، ولا تفرق بينهما يعني الأخوين". "حم ك عن علي".
9492 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ان دونوں کو ڈھونڈو، اور واپس لاؤ، اور ان دونوں کو ایک ساتھ بیچو اور ان دونوں کو جدانہ کرو، یعنی دو غلام بھائیوں کو “۔ (مسند احمد، مستدرک حاکم بروایت حضرت علی (رض))

9497

9497- "لا يباع سهم حتى يعلم، ولا توطأ حبالى السبي حتى يضعن أحمالهن". "الحاكم في الكنى عن أبي هريرة".
9493 ۔۔۔ فرمایا کہ ” حصہ نہ بیچا جائے یہاں تک کہ حصہ (کی مقدار) معلوم نہ ہوجائے، اور قیدیوں میں ایسی کسی عورت کے ساتھ وطی نہ کرو جو حاملہ ہو اس وقت تک جب تک ان کا بچہ نہ پیدا ہوجائے “۔ (حاکم فی لکنی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض)

9498

9498- "لا ضرر ولا ضرار". "حم هـ عن ابن عباس" "هـ ـ عن عباده". مر برقم [9167] .
9494 ۔۔۔ نہ خود نقصان اٹھاؤ اور نہ دوسرے کو نقصان دو (بیع میں) ۔ (مسند احمد عن ابن عباس، ابن ماجہ عن عبادہ)

9499

9499- "إذا بايعت فقل لا خلابة". "مالك حم ق د ن عن ابن عمر" "هـ ـ عن أنس".
9495 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم خریدو فروخت کرو توکہولاخلابۃ (کوئی دھوکا نہیں) ۔ (مالک، مسند احمد، متفق علیہ، ابوداؤد، نسائی بروایت ابن عمر (رض) ابن ماجہ بروایت حضرت انس (رض))

9500

9500- "بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ: هذا ما اشترى العداء بن خالد بن هوذة من محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، اشترى منه عبدا أو أمة على أن لا داء ولا غائلة ولا خبثة، بيع المسلم المسلم". "هق هـ عن العداء بن خالد" .
9496 ۔۔۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ وہ ہے جو عداء بن خالد بن ھوذۃ نے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خریدا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خریدا ہے غلام یا باندی اس شرط پر کہ اس میں نہ کوئی بیماری ہے نہ ہی کمینگی ہے اور نہ ہی بری عادت، مسلمان کا معاملہ مسلمان سے ہے “۔ (بیھقی فی السنن الکبیر بروایت حضرت عداء بن خالد بن خالد (رض))

9501

9501- "من باع عيبا لم يبينه لم يزل في مقت الله، ولم تزل الملائكة تلعنه". "هـ ـ عن واثلة".
9497 ۔۔۔ فرمایا ” جس نے کوئی ایسی چیز بیچی جس میں کوئی عیب تھا وہ مسلسل اللہ کی ناراضگی میں رہے گا، اور فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہیں گے “۔

9502

9502- "المسلم أخو المسلم، ولا يحل لمسلم باع من أخيه بيعا فيه عيب إلا بينه له". "حم هـ ك عن عقبة بن عامر".
9498 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ بھائی کو ایسی چیز بیچے جس میں عیب ہو ہاں اگر بیان کردے۔ تو جائز ہے۔

9503

9503- "من غشنا فليس منا". "هـ ـ عن أبي الحمراء".
9499 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابو الحمراء (رض))

9504

9504- "ليس منا من غش". "حم م د هـ ك عن أبي هريرة".
9499 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے “۔ (عن ابوہریرہ )

9505

9505- "من غش فليس منا". "ت عن أبي هريرة".
9450 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہم میں سے نہیں جس نے دھوکا دیا “۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض)) فرمایا کہ ” جس نے دھوکا کیا سو وہ ہم میں سے نہیں “۔ (ترمذی بروایت حضرت ہریرہ (رض))

9506

9506- "ليس منا من غش مسلما أو ضره أو ماكره". "الرافعي عن علي".
9452 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہمارے ساتھ تعلق نہیں رکھتا جس نے کسی مسلمان کے ساتھ دھوکا کیا یا اس کو نقصان پہنچایا یا اس کے ساتھ مکروفریب سے کام لیا “۔ (رافعی بروایت حضرت علی (رض))

9507

9507- "ما هذا يا صاحب الطعام؟ أفلا جعلته فوق الطعام الذي يراه الناس؟ من غشني فليس مني". "م عن أبي هريرة".
9403 ۔۔۔ دریافت فرمایا کہ ” اے کھانے والے ! یہ کیا کھانا ہے ؟ تم نے اس کو اس کھانے کے اوپر کیوں نہیں رکھا جسے لوگ دیکھتے ہیں، جس نے مجھے دھوکا دیا وہ مجھ سے نہیں “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9508

9508- "إن التجار هم الفجار". "حم ك هب عن عبد الله بن شبل" "طب عن معاوية".
9504 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تاجر ہی فاجر لوگ ہیں “۔ (مسند احمد، مستدرک حاکم، شعب الایمان بیھقی بروایت عبداللہ بن شبل اور طبرانی بروایت حضرت معاویہ (رض))
فائدہ :۔۔۔ مراد وہ تاجر ہیں اسلامی اصولوں کو مدنظر نہیں رکھتے اور صرف کمانے کی فکر کرتے ہیں خواہ کہیں سے بھی ہو، اور فاجر بمعنی گناہگار۔ (مترجم)

9509

9509- "من غشنا فليس منا، ومن رمانا بالنبل فليس منا". "طب عن ابن عباس".
9505 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جس نے ہمیں تیر سے مارا وہ بھی ہم میں سے نہیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9510

9510- "بع هذا على حدة، وهذا على حدة، فمن غشنا فليس منا". "حم عن ابن عمر".
9506 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اسے علیحدہ بچو اور اس کو علیحدہ بیچو، جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ ہم میں سے نہیں یعنی مسلمانوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں، ڈرانے اور تنبیہ کے لیے اور اس کی وجہ اگلی روایت میں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9511

9511- "يا أيها الناس إنه لا غش بين المسلمين، ليس منا من غشنا". "ابن النجار عن ابن عمر".
9507 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے لوگو ! مسلمانوں کے درمیان آپس میں دھوکا بازی نہیں ہوتی جس نے ہمیں دھوکا دیا اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں “۔ (ابن النجار بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9512

9512- "يا صاحب الطعام أسفل هذا مثل أعلاه؟ من غش المسلمين فليس منهم". "طب عن قيس بن أبي غرزة".
9508 ۔۔۔ دریافت فرمایا کہ ” اے کھانا پینا بیچنے والے ! کیا یہ کھانا (ڈھیر کے اندر) نیچے سے بھی ایسا ہی ہے جیسا اوپر سے دکھائی دیتا ہے ؟ جس نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکا کیا وہ ہم میں سے نہیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت قیس بن ابی غزرۃ رضی

9513

9513- "ما أراك إلا قد صنعت خيانة في دينك وغشا للمسلمين". "هب عن أبي حيان عن أبيه مر النبي صلى الله عليه وسلم برجل يبيع طعاما فأوحى إليه جبريل أن أدخل يدك فيه، قال فذكره".
9509 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں یہی سمجھتا ہوں کہ تو نے یہ سب کچھ اپنے دین میں خیانت کرتے ہوئے اور مسلمانوں کے ساتھ دھوکا کرتے ہوئے کیا ہے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت ابی حبان عن ابیہ)
ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو کھانا بیچ رہا تھا، جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ کو وحی پہنچائی کہ آپ اپنا ہاتھ اس میں داخل کیجئے، چنانچہ اس واقعے کے بعد مذکورہ ارشاد فرمایا۔

9514

9514- "لا يحل لأحد يبيع شيئا إلا بين ما فيه، ولا يحل لمن علم ذلك إلا بينه". "ك عب عن واثلة".
9510 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی کے لیے حلال نہیں کہ کوئی چیز بیچے اور اس کے عیب بیان نہ کرے اور نہ ہی ان عیوب کے جاننے والے کے لیے ان کو بیان کئے بغیر چارہ ہے “ (مستدرک حاکم، مصنف عبدالرزاق بروایت حضرت واثلہ بن الاسقع (رض)

9515

9515- "لا تخلطوا الزهو والتمر". "ع عن أبي سعيد".
9511 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھجور اور کچی کھجور نہ ملاؤ “۔ (مسند ابی یعلی بروایت حضرت ابو سعید خدری (رض))

9516

9516- "بع وقل لا خلابة". "ك عن ابن عمر".
9512 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیچ اور کہہ کہ کوئی دھوکا نہیں “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9517

9517- "لا تبايعوا الغرر". "ع عن أنس" "ابن النجار عن أبي سعيد وأبي هريرة".
9513 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دھوکا سے نہ بیچو “۔ (مسند ابی یعلی بروایت حضرت انس (رض) اور ابن النجار بروایت حضرت ابو سعید اور حضرت ابوہریرہ (رض))

9518

9518- "لا ضرر ولا ضرار، من ضار ضاره الله، ومن شاق شق الله عليه". "مالك عن عمرو بن يحيى المازني مرسلا" "قط ك ق" "عنه عن أبي سعيد". مر برقم [9167] .
9514 ۔۔۔ فرمایا کہ ” نہ نقصان اٹھاؤ اور نہ کسی کو دو، جس نے نقصان پہنچایا، اللہ اسے نقصان پہنچائے، اور جس نے سختی کی اللہ اس پر سختی کرے “۔ (مالک بروایت عمر وبن یحی المازنی مرسلا، دارقطنی مستدرک حاکم متفق علیہ، بروایت حضرت ابو سعید خدری (رض))

9519

9519- "لا ضرر ولا ضرار، وللرجل أن يضع خشبه في حائط جاره، والطريق الميثاء 1 سبعة أذرع". "عب حم عن ابن عباس".
9515 ۔۔۔ فرمایا کہ ” نہ نقصان اٹھاؤ نہ کسی کو دو ، اور پڑوسی کی دیوار پر شہتیر رکھنے کا حق ہے اور سات ذراع کے برابر ہے “۔ (مصنف عبدالرزاق، مسند احمد بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9520

9520- "من باع شيئا فلا يحل له حتى يبين ما فيه، ولا يحل لمن يعلم ذلك أن لا يبينه". "ق والخطيب عن واثلة".
9516 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کوئی چیز بیچی تو اس کے لیے جائز نہیں کہ اس کے عیوب نہ بتائے، اور جو شخص اس کے عیوب جانتا ہے اس کے لیے بھی جائز نہیں کہ وہ عیوب نہ بتائے۔ (متفق علیہ اور خطیب بروایت حضرت واثلہ (رض))

9521

9521- "من استرسل إلى مؤمن فغبنه كان غبنه ذلك رياء". "عد ق عن أبي أمامة".
9517 ۔۔۔ کسی نے دوسرے مومن کو کوئی مال دکھایا اس نے دھوکا بازی کی تو یہ دھوکے بازی ریاء شمار ہوئی۔ (ابن عدی، متفق علیہ عن ابی امامۃ )

9522

9522- "ألا إن بعد زمانكم هذا زمانا عضوضا يعض الموسر على ما في يده حذار الإنفاق، وقد قال الله تعالى: {وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ} وسيد شرار الخلق يبايعون كل مضطر، ألا إن بيع المضطرين حرام، المسلم أخو المسلم، لا يظلمه، ولا يخذله، إن كان عندك معروف فعد به على أخيك، ولا تزده هلاكا إلا هلاكه". "ع عن حذيفة".
9518 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سنو ! تمہارے اس زمانے کے بعد ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جو تنگی کا ہوگا (اس زمانے میں) خوشحال آدمی خرچ ہوجانے کے ڈر سے اپنے مال کو اس مضبوطی سے پکڑ کر رکھے گا جیسے دانتوں میں دبا رکھا ہو، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ” جو کچھ تم نے کسی چیز میں سے خرچ کیا وہی اس کا بدلہ دے گا “۔ (سورة سبا 39)
اور بدترین لوگوں کا سردار وہ ہوگا جو ہر مجبور سے خریدو فروخت کرے گا، سنو ! مجبوروں سے خریدو فروخت کرنا حرام ہے، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اس کی شرمندگی کا باعث بنتا ہے، اگر تمہارے پاس کوئی نیکی ہے تو اس کے ساتھ اپنے (مسلمان) بھائی کی طرف لوٹو اور اس کے ہلاکت میں مزید ہلاکت کا باعث نہ بنو۔ (مسند ابی یعلی بروایت حضرت حذیفہ (رض))
فائدہ :۔۔۔ مجبور سے خریدو فروخت کرنے سے مراد مجبور کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے ہے، ورنہ مجبوری کی حالت میں نیک نیتی کے ساتھ صحیح اسلامی طریقے سے کسی سے خریدو فروخت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9523

9523- "لا تشوبوا اللبن للبيع، إن رجلا جلب خمرا إلى قرية فشابها بالماء، فأضعف أضعافا، فاشترى قردا، فركب البحر حتى إذا لجج ألهم الله القرد صرة الدنانير، فأخذها فصعد الدقل2، ففتح الصرة وصاحبها ينظر إليه، فأخذ دينارا فرمى به في البحر، ودينارا في السفينة. حتى قسمها نصفين". "عن هب عن أبي هريرة".
9519 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیچنے کے لیے دودھ میں پانی نہ ملاؤ، ایک آدمی نے دودھ لے کر دو گنا چوگنا اضافہ کردیا، پھر ایک بندر خریدا اور سمندر کے سفر پر روانہ ہوا یہاں تک کہ جب گہرے سمندر میں پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ نے بندر کے دل میں دیناروں کی تھیلی کا خیال ڈالا، بندر دیناروں کی تھیلی لے کر بادبان کے ڈنڈے پر چڑھ گیا اور تھیلی کھولی، بندر والا اس کو دیکھ رہا تھا، چنانچہ بندر نے ایک دینار نکالا اور سمندر میں پھینک دیا اور ایک کشتی میں، (اور اسی طرح کرتا رہا۔ مترجم) یہاں تک کہ تمام دینار دو حصوں میں تقسیم کردئیے “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابوہریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یہاں گزشتہ امتوں میں سے کسی امت کا تذکرہ مقصود ہے جس میں شراب کی خریدو فروخت جائز ہوگی، جو بہرحال اسلام میں حرام قرار دے دی گئی ہے۔
اور دیناروں کے دو حصوں میں تقسیم کرنے سے مرادیہ ہے کہ جس طرح اس شخص نے دودھ میں ملاوٹ کرکے بیچا
تھا، اسی طرح بندر نے آدھے دینار سمندر میں پھینک دئیے اور آدھے کشتی میں، گویا کہ اس شخص کے ہاتھ میں اتنے ہی دینار آئے جو بغیر پانی ملائے دودھ کی اصل قیمت تھی۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9524

9524- "إن رجلا ممن كان قبلكم، له مركب في البحر، وكان يبيع الخمر ويشوبه بالماء، وكان معه في المركب قرد ينظر إلى ما يفعل، فلما استتم ما في المركب من الخمر أخذ القرد الكيس، فصعد الذروة، فجعل يرمي بدينار في البحر، ودينار في المركب، حتى جزأه نصفين". "الخطيب عن أنس".
9520 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص تھا جو سمندر میں کشتی چلایا کرتا تھا وہ شراب بیچتا تھا اور اس میں پانی ملایا کرتا تھا، کشتی میں اس کے پاس ایک بندر تھا جو اس کی حرکت کو دیکھتا تھا، اور جب وہ کشتی میں موجود ساری شراب ختم کرلیتا تو بندر تھیلی لے کر، بادبان کے ڈنڈے پر چڑھ جاتا اور ایک دینار سمندر میں اور ایک کشتی میں پھینکنے لگتا یہاں تک کہ دیناروں کو دو حصوں میں تقسیم کردیتا۔ (خطیب بروایت حضرت انس (رض))

9525

9525- "إن رجلا حمل معه خمرا في سفينة يبيعه، ومعه قرد فكان الرجل إذا باع الخمر شابه بالماء، ثم باعه، فأخذ القرد الكيس فصعد به فوق الدقل فجعل يطرح دينارا في البحر، ودينارا في السفينة حتى قسمه". "حم هب عن أبي هريرة".
9521 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک شخص شراب لے کر کشتی میں سوار ہوا تاکہ شراب بیچے، اس کے ساتھ ایک بندر بھی تھا، وہ شخص جب شراب بیچتا تو اس میں پانی ملایا کرتا تھا اور پھر بیچا کرتا تھا، پھر بندر تھیلی اٹھاتا اور بادبان کے ڈنڈے پر چڑھ جاتا اور ایک دینار سمندر میں اور ایک کشتی میں پھینکنے لگتا یہاں تک کہ سارے تقسیم کردیتا “۔ (مسند احمد، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9526

9526- "إن رجلا كان فيمن قبلكم حمل خمرا، ثم جعل في كل زق نصفا من ماء، ثم باعه، فلما جمع الثمن جاء ثعلب فأخذ الكيس، وصعد الدقل، فجعل يأخذ دينارا فيرمي به في السفينة، ويأخذ دينارا فيرمي به في البحر، حتى فرغ مما في الكيس". "هب عن أبي هريرة".
9522 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم سے پہلے لوگوں میں ایک شخص تھا، اس نے شراب لی اور ہر مشک میں آدھا پانی ڈال لیا، پھر اس کو بیچ دیا، جب (بیچ کر) پیسے جمع کر لیے تو ایک کو ٹری آئی اور تھیلی لے کر بادبان کے ڈنڈے پر جا چڑھی اور ایک سمندر میں اور ایک کشتی میں پھینکنے لگی یہاں تک کہ تھیلی میں موجود سارا مال اسی طرح تقسیم کرکے فارغ ہوگئی “۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9527

9527- "لا يبيعن حاضر لباد، دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض". "حم م 4 عن جابر".
9523 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی موجود کسی غیر موجود (دیہاتی یا دوسرے شہر کے باشندے) کے لیے خریدو فروخت نہ کرے، لوگوں کو چھوڑ دواللہ تعالیٰ بعض کے ذریعے بعض کو رزق دیتے ہیں “۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت جابر (رض))

9528

9528- "لا يبع حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا يبع الرجل على بيع أخيه، ولا يخطب على خطبة أخيه، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفئ ما في إنائها ولتنكح، فإنما لها ما كتب الله لها". "خ ت ن هـ عن أبي هريرة".
9524 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی موجود کسی غائب کے لیے خریدو فروخت نہ کرے، اور نجش نہ کرے، اور کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ ہی اپنے (مسلمان) بھائی کے رشتے پر رشتہ بھیجے اور نہ ہی کوئی عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کی خواہشمند ہو کہ (اس طرح) الٹ دے جو کچھ اس کے برتن میں ہے اور خود نکاح کرلے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے بھی وہی لکھ رکھا ہے جو اس کے لیے لکھ رکھا ہے “۔ (بخاری، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض)
فائدہ :۔۔۔ نجش کی تعریف پہلے گزرچکی ہے، باقی باتیں واضح ہیں، البتہ عورت کا دوسرے عورت کی طلاق کی خواہش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ ایک عورت کسی دوسری کو طلاق دلوا کر اسی آدمی سے خود نکاح کرلے کیونکہ اس آدمی سے جو پہلی عورت کے نصیب میں لکھا تھا وہی اللہ تعالیٰ اس کے لیے بھی لکھ رہا ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9529

9529- "لا يبع حاضر لباد، وإن كان أخاه أو أباه". "د ن عن أنس".
9525 ۔۔۔ فرمایا کہ کوئی حاضر کسی غیر حاضر کے لیے خریدو فروخت نہ کرے چاہے وہ اس کا بھائی ہو یا باپ “۔ (ابوداؤد اور نسائی بروایت حضرت انس (رض))

9530

9530- "لا تستقبلوا السوق، ولا تحفلوا، ولا ينفق بعضكم لبعض". "م ت عن ابن عباس".
9526 ۔۔۔ بازار سے آگے مت بڑھو اور نہ مجلس لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کے لیے خرچ کرو۔ مسلم ترمذی عن ابن عباس

9531

9531- "لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا ولا يبع حاضر لباد ولا تصروا الغنم، ومن ابتاعها فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها، إن رضيها أمسكها، وإن سخط ردها، وصاعا من تمر". "خ د ن عن أبي هريرة".
9527 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت کے لیے سواروں سے نہ ملو، اور نہ ہی تم میں سے کوئی کسی دوسرے کے سودے پر سودا کرے، اور نجش نہ کرو اور کوئی موجود کسی غائب کے لیے بھی خریدو فروخت نہ کرے اور نہ کوئی بکری اس حالت میں بیچے کہ اس کا دودھ دھویا نہ ہو اور اگر اس کو خرید لیا تو دو باتوں کا اختیار ہے اس بکری کو دودھ لینے کے بعد، اگر وہ اسی پر راضی ہو تو اپنے پاس ہی رکھے اور اگر ناراضی (راضی نہ) ہو تو واپس کردے اور ایک صاع کھجوریں بھی ساتھ واپس کرے “۔ بخاری، ابوداؤد، نسائی بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9532

9532- "لا تلقوا الركبان، ولا يبع حاضر لباد". "ق عن ابن مسعود".
9528 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سواروں سے نہ ملو اور نہ ہی موجود غائب کے لیے خریدو فروخت کرے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض))
فائدہ :۔۔۔ سواروں سے نہ ملنے سے مراد یہی ہے کہ جو شخص دوسرے شہر سے یا دیہات سے اس شہر کی طرف سامان تجارت لیے جارہا ہے، راستے میں مل کر اس سے یہ نہ کہو کہ تمہارا سامان میں لے لوں گا وغیرہ وغیرہ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9533

9533- "دعوا الناس يصب بعضهم من بعض، فإذا استنصح أحدكم أخاه فلينصحه." "طب عن أبي السائب".
9529 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لوگوں کو ایک دوسرے کو کچھ (نفع) پہنچانے دو ، لہٰذا اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کوئی اچھی بات بتاسکتا ہو تو اسے چاہیے کہ بتادے “۔ (طبرانی بروایت ابن ابی السائب (رض))

9534

9534- "لا تلقوا الجلب، فمن تلقى فاشترى منه شيئا، فصاحبه بالخيار إذا أتى السوق". "حم م ت ن هـ عن أبي هريرة".
9530 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تلقی الجلب نہ کرو “۔ (پھر بھی) اگر کوئی ملا اور اس سے کچھ خریدا، تو اس شخص (بیچنے والے) کو بازار پہنچنے (اور) اصل صورت حال سے آگاہ ہونے (کے بعد اختیار ہے) چاہے اس سودے پر راضی رہے چاہے اس کو منسوخ کردے۔ (مترجم) ۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9535

9535- "نهى عن تلقي البيوع". "ت هـ عن ابن مسعود".
9531 ۔۔۔” آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلقی البیوع سے منع فرمایا “۔ (ترمذی ابن ماجہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9536

9536- "نهى عن تلقي الجلب". "هـ ـ عن ابن عمر".
9532 ۔۔۔” آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلقی الجلب سے منع فرمایا “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9537

9537- "لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الغنم، ومن ابتاعها فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها، إن رضيها أمسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر". "مالك خ د ن عن أبي هريرة".
9533 ۔۔۔” خریدو فروخت کے لیے سواروں سے نہ ملو (تلقی الرکبان) اور نہ ہی تم میں سے کوئی کسی کے سودے پر سودا کرے اور نہ نجش کرو اور نہ موجود غائب کے لیے خریدو فروخت کرے، اور بکری کے تھنوں میں دودھ مت چھوڑو، اگر کسی نے اس (بکری) کو خرید لیا تو اس کا دودھ دوھ لینے کے بعد اس کو دو باتوں کا اختیار ہے، ا گرراضی ہو تو اسی کو رکھ لے، اور اگر ناراضی (راضی نہ) ہو تو واپس کردے اور اس کے ساتھ ایک صاع کی مقدار کھجوریں بھی دے دے “۔ (موطا مالک، بخاری، ابوداؤد، نسائی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9538

9538- "لا تتلقوا شيئا من البيع حتى يقوم سوقكم". "الطحاوي عن أبي سعيد".
9534 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تلقی البیوع بالکل نہ کرو یہاں تک کہ تمہارا بازار قائم ہوجائے “۔ (طحاوی بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9539

9539- "دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض، وإذا استنصح أحدكم أخاه فلينصحه". "ق عن جابر".
9535 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لوگوں کو چھوڑدو، اللہ تعالیٰ بعض کے ذریعے بعض کو رزق پہنچاتے ہیں، اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اچھی بات بتاسکتا ہو تو اسے چاہیے کہ بتادے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت جابر (رض))

9540

9540- "دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض، ومن استشار أخاه فليشر عليه". "عب عن رجل".
9536 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لوگوں کو چھوڑ دو ، اللہ تعالیٰ بعض کے ذریعے بعض کو رزق پہنچاتے ہیں، اور اگر کوئی اپنے (مسلمان) بھائی سے مشورہ لے تو اسے (دوسرے کو) چاہیے کہ مشورہ دے دے “۔ (مصنف عبد الرزاق عن رجل)

9541

9541- "دعوا عباد الله يرزق الله بعضهم بعضا، وإذا استشار أحدكم أخاه فلينصحه". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن حكيم ابن ثابت".
9537 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ کے بندوں کو چھوڑدو، اللہ تعالیٰ بعض کے ذریعے بعض کو رزق پہنچاتے ہیں، اور اگر کوئی اپنے بھائی سے مشورہ لے تو اسے (دوسرے کو) چاہیے کہ اسے اچھی بات بتادے “۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق بروایت حکم بن ثابت (رض))

9542

9542- "لا تلقوا شيئا من البيع حتى تقوم سوقكم". "الطحاوي عن أبي سعيد".
9538 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تلقی البیوع بالکل نہ کرو یہاں تک تمہارے بازار قائم ہوجائیں “۔

9543

9543- "لا تلقوا الجلب". "طب عن ابن مسعود".
9539 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تلقی جلب نہ کرو “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9544

9544- "لا تلقوا الأجلاب قبل أن تأتي سوقها". "طب عن سمرة".
9540 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تلقی جلب نہ کرو پہلے اس سے کہ وہ (شخص) تمہارے بازار تک نہ آجائے “۔ (طبرانی بروایت حضرت سمرۃ (رض))

9545

9545- "لا تلقوا الأجلاب، ولا يبع حاضر لباد". "حم طب ص عن سمرة".
9541 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تلقی جلب نہ کرو اور نہ ہی کوئی موجود کسی غائب کے لیے خریدو فروخت کرے “۔ (مسند احمد، طبرانی ، سنن سعید بن منصور بروایت حضرت سمرہ (رض))

9546

9546- "لا تلقوا الأجلاب، ولا يبع حاضر لباد، ولا يخطب أحدكم على خطبة أخيه حتى ينكح أو يدع". "ط حم طب عن ابن عمر".
9542 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تلقی جلب نہ کرو اور نہ ہی کوئی حاضر کسی غائب کے لیے خریدو فروخت کرے اور نہ ہی تم میں سے کوئی اپنے (مسلمان بھائی کے رشتے پر رشتہ بھیجے، یہاں تک کہ وہ (پہلا والا) اس رشتے سے دستبردار ہوجائے یا نکاح کرلے “۔ (مسند احمد، طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9547

9547- "لا يبع حاضر لباد". "حم طب ص عن سمرة" "الطحاوي عن أبي سعيد" "الشافعي ق عن ابن عمر".
9543 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی موجودہ کسی غائب کے لیے خریدو فروخت نہ کرلے “۔ (مسند احمد، طبرانی، سنن سعید بن منصور بروایت حضرت سمرۃ (رض) اور طحاوی بروایت حضرت ابو سعید (رض) ، اور متفق علیہ اور شافعی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9548

9548- "لا يبع حاضر لباد، ولا تستقبلوا الجلب، ولا تناجشوا ولا يخطب أحدكم على خطبة أخيه، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفئ ما في صحفتها، فإنما لها ما كتب لها، ولا تصروا الإبل والغنم لبيع، فمن اشترى شاة مصراة فإنه بأحد النظرين، إن شاء ردها ردها بصاع من تمر". "طب عن ابن عمر".
9544 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی حاضر کسی غائب کے لیے خریدو فروخت نہ کرے اور نہ ہی نجش کرو اور نہ ہی تم میں سے کوئی اپنے (مسلمان) بھائی کے رشتے پر رشتہ بھیجے، اور نہ ہی کوئی عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کی خواہش مند ہو کہ اس کے برتن کو الٹ دے، کیونکہ اس کے لیے بھی وہی ہے جو اس کی (مسلمان) بہن کے لیے ہے، اور بیچنے کے لیے اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ نہ چھوڑو، اگر کسی نے ایسی بکری خرید لی تو اس کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے، اگر چاہے تو واپس کردے اور ساتھ ایک صاع کی مقدار کھجوریں بھی دے دے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9549

9549- "لا يبع حاضر لباد، ولا يشتر له". "طب عن ابن عمر".
9545 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی حاضر کسی غائب کے لیے نہ بیچے نہ خریدے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9550

9550- "لا يبيعن حاضر لباد". "ش عن جابر وأبي هريرة وعن ابن عمر".
9546 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی موجود کسی غائب کے لیے ہرگز نہ خریدو فروخت کرے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ بروایت حضرت جابر وحضرت ابوھریرہ (رض) وحضرت ابن عمر (رض))

9551

9551- "لا يبيعن حاضر لباد، ودعوا الناس فليصب بعضهم من بعض، فإذا استنصح الرجل أخاه فلينصحه". "طب عن حكيم بن يزيد عن أبيه".
9547 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی موجود کسی غائب کے لیے ہرگز خریدو فروخت نہ کرے، لوگوں کو چھوڑدو، بعض کے ذریعے بعض تک کچھ پہنچنے دو ، اگر کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی سے کوئی اچھی بات پوچھے تو اس کو چاہیے کہ بتادے۔ (طبرانی بروایت حضرت حکیم بن یزید عن ابیہ (رض))

9552

9552- "لا يتلقى الركبان لبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين، بعد أن يحلبها، فإن رضيها أمسكها، وإن سخط ردها وصاعا من تمر". "م مالك عن أبي هريرة".
9548 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت کے لیے سواروں سے نہ ملو (تلقی الرکبان) اور نہ ہی تم میں سے بعض بعض کے سودے پر اپنا سودا کریں اور نہ نجش کرو اور نہ ہی کوئی موجود کسی غائب کے لیے خریدو فروخت کرے، اور اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ نہ چھوڑو، سو اگر کسی نے اس کے بعد (بھی) اس کو خرید لیا تو اس کو دو باتوں کا اختیار ہے اس کو دوھ لینے کے بعد، اگر راضی ہو تو اسی کو رکھے اور اگر ناراض (راضی نہ) ہو تو واپس کردے، اور ساتھ ایک صاع کھجوروں کا دے دے “۔ (مسلم، موطا مالک بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9553

9553- "المؤمن أخو المؤمن، لا يحل للمؤمن أن يبتاع على بيع أخيه ولا يخطب على خطبة أخيه حتى يذر". "م عن عقبة بن عامر".
9549 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مومن، مومن کا بھائی ہے، کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ اپنے (مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع کرے اور نہ اپنے (مسلمان) بھائی کے رشتے پر رشتہ بھیجے یہاں تک کہ وہ (پہلا والا) چھوڑدے “۔ (مسلم بروایت حضرت عقبۃ بن عامر (رض))

9554

9554- "لا يبع الرجل على بيع أخيه، ولا يسم على سوم أخيه". "هـ ـ عن أبي هريرة".
9550 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی اپنے (مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ ہی اپنے (مسلمان) بھائی کے سودے پر سودا کرے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9555

9555- "لا يبع بعضكم على بيع أخيه". "خ ن هـ عن ابن عمر".
9551 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے “۔ (بخاری، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9556

9556- "لا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تلقوا السلع حتى يهبط بها إلى السوق". "حم ق د عن ابن عمر".
9552 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ ہی سامان کو راستے میں پکڑو یہاں تک کہ تمہارے بازار تک پہنچا دیا جائے “۔ (مسند احمد، متفق علیہ، سنن ابی داؤد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9557

9557- "لا يبع الرجل على بيع أخيه، ولا يخطب على خطبة أخيه إلا أن يأذن له". "حم م د ن عن ابن عمر".
9553 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ ہی اپنے (مسلمان) بھائی کے رشتے پر رشتہ بھیجے البتہ یہ کہ وہ اجازت دے دے “۔ مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9558

9558- "لا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب على خطبة بعض". "ت1 عن ابن عمر".
9554 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ ہی کسی کے رشتے پر رشتہ بھیجے “۔ (ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9559

9559- "لا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه، ولا تبتاعوا الثمر بالتمر". "م عن أبي هريرة" "ق د ن عن ابن عمر".
9555 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پھل اس وقت تک نہ خریدوجب تک پک نہ جائے اور کھجور کے بدلے پھل نہ خریدو “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) اور متفق علیہ، ابوداؤد، نسائی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9560

9560- "لا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه، وتذهب عنه الآفة". "م عن ابن عمر".
9556 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تک پھل پک نہ جائیں نہ خریدو اور جب تک خراب ہونے کا خوف نہ رہے “۔ (مسلم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9561

9561- "نهى عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها، وعن النخل حتى يزهو". "خ عن أنس".
9557 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل پکنے سے پہلے بیع سے منع فرمایا، اور کھجور جب تک رنگ نہ پکڑے “۔ (بخاری بروایت حضرت انس (رض))

9562

9562- "نهى عن بيع الثمر حتى يطيب". "حم ق عن جابر".
9558 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پکنے سے پہلے پھل کی بیع سے منع فرمایا “۔ (مسند احمد، متفق علیہ بروایت حضرت جابر (رض))

9563

9563- "نهى عن بيع النخل حتى يزهو، وعن السنبل حتى يبيض وتأمن العاهة". "م د ت عن ابن عمر".
9559 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رنگ پکڑنے سے پہلے کھجور کی بیع سے منع فرمایا، اور خوشے کی بیع سے بھی جب تک وہ خراب ہونے کے خوف سے محفوظ نہ ہوجائے “۔ (مسلم، ابوداؤد، ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9564

9564- "نهى عن بيع الثمار حتى تنجوا من العاهة". "طب عن زيد بن ثابت".
9560 ۔۔۔ جب تک پھل خراب ہونے سے محفوظ نہ ہوجائیں اس وقت تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کی بیع سے منع فرمادیا “۔ (طبرانی بروایت حضرت زید بن ثابت (رض))

9565

9565- "نهى عن بيع التمر بالتمر كيلا، وعن بيع العنب بالزبيب كيلا، وعن بيع الزرع بالحنطة كيلا". "د عن ابن عمر".
9561 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوروں کو کھجوروں کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا۔ اسی طرح انگور کو کشمش کے بدلے ناپ کر اور کھیتی کو گندم کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا “۔ (سنن ابی داؤد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9566

9566- "نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، وتأمن من العاهة". "حم عن عائشة".
9562 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پکنے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا اور یہ بھی کہ جب تک یہ خراب ہونے سے محفوظ نہ ہوجائیں “۔ (مسند احمد بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9567

9567- "لا تسلفوا في النخل حتى يبدو صلاحها". "د عن ابن عمر".
9563 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تک وہ پک نہ جائے “۔ (سنن ابی داؤد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9568

9568- "من ابتاع نخلا بعد أن يؤبر، فثمرتها للبائع، إلا أن يشترط المبتاع، ومن ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه، إلا أن يشترط المبتاع". "حم خ م عن ابن عمر هـ".
9564 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کھجور کے درخت کو گابھا دئیے جانے کے بعد خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے کا ہے، البتہ یہ ہے کہ خریدار نے پہلے ہی شرط لگالی ہو، اور اگر کسی نے غلام خریدا تو غلام کا مال بیچنے والے کا ہوگا البتہ یہ ہے کہ خریدار نے پہلے ہی شرط لگالی ہو ؟ “۔ (مسند احمد، بخاری، مسلم، بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9569

9569- "إن بعت من أخيك تمرا فأصابه جائحة فلا يحل لك أن تأخذ منه شيئا، بم تأخذ مال أخيك بغير حق؟ "د ن عن جابر".
9565 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر تو نے اپنے (مسلمان) بھائی کو کھجور بیچی اور وہ خراب ہوگئی تو اب تیرے لیے جائز نہیں کہ تو اس سے کچھ (بطور قیمت وصول کرے، بھلا کس چیز کے عوض تم اپنے (مسلمان) بھائی کا مال ناحق لوگے ؟ “۔ (سنن ابی داؤد، نسائی بروایت حضرت جابر (رض))

9570

9570- "من باع ثمرا فأصابته جائحة فلا يأخذ من مال أخيه شيئا علام يأكل أحدكم مال أخيه المسلم"؟ "هـ ـ حب ك عن جابر".
9566 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے پھل بیچا اور وہ خراب ہوگیا تو اب وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے کچھ بھی وصول نہ کرے گا۔ بھلا کس چیز پر تم میں سے کوئی اپنے (مسلمان) بھائی کا مال کھاتا ہے ؟ “۔ (ابن ماجہ، ابن حبان، مستدرک حاکم بروایت حضرت جابر (رض))

9571

9571- "من باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع، إلا أن يشترط المبتاع". "مالك عب ش د عن ابن عمر" "ن عن عمر" "طب عن عبادة بن الصامت".
9567 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کھجور کا ایسا درخت خریدا جس کو گابھا دے دیا گیا ہو تو اس (درخت) کا پھل بیچنے والے کے لیے ہے ہاں البتہ یہ ہے کہ خریدار نے پہلے ہی شرط لگا رکھی ہو “۔ (موطا امام مالک، مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، سنن ابی داؤد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9572

9572- "من باع ثمرة أرضه فأصابه جائحة فلا يأخذ من مال أخيه شيئا، علام يأكل أحدكم مال أخيه المسلم"؟ "هـ ابن عساكر عن جابر".
9568 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے اپنی زمین کا پھل بیچا اور پھر وہ خراب ہوگیا تو اب وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے کچھ نہ لے گا، بھلا کس چیز پر تم میں سے کوئی اپنے (مسلمان) بھائی کا مال کھاتا ہے ؟ “۔ (ابن ماجہ، ابن عساکر بروایت حضرت جابر (رض))

9573

9573- "إن هذا المال خضر حلو فلا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها". "ط ع طب عن زيد بن ثابت".
9569 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے لہٰذا پھل کو اس وقت تک نہ بیچو جب تک وہ پک نہ جائے “۔ (طبرانی، مسند ابی یعلی، طبرانی بروایت حضرت زید بن ثابت (رض))

9574

9574- "لا يباع شيء من الثمر حتى يبدو صلاحه، وذلك أن يتبين الزهو الأحمر من الأصفر". "طب عن زيد بن ثابت".
9570 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی پھل اس وقت تک نہ بیچا جائے جب تک پک نہ جائے اور یہ اس وقت معلوم ہوگا جب وہ (پھل) واضح طور پر زرد سے سرخ رنگ پکڑلے “۔ (طبرانی بروایت حضرت زید بن ثابت (رض))

9575

9575- "لا يصلح بيع النخل حتى يبدو صلاحه". "ابن الجارود عن أنس".
9571 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی پھل اس وقت تک نہ بیچا جائے جب تک پک نہ جائے “۔ (ابن الجار ود بروایت حضرت انس (رض)

9576

9576- "من باع نخلا وقد أبرت فلم يشترط المشتري الثمرة فلا شيء له، ومن باع عبدا وله مال فلم يشترط ماله فلا شيء له". "طب عن ابن عمر".
9572 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے کھجور کا ایسا درخت بیجا جس کو گابھالگادیا دیا ہو اور خریدار نے پھل کی شرط نہ لگائی ہو تو اب اس کو کچھ نہ ملے گا، اور اگر کسی نے ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال بھی تھا اور (خریدار نے ) مال کی شرط نہ لگائی تھی تو اب اس کو کچھ نہ ملے گا “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9577

9577- "لا تباع الثمرة حتى يبدو صلاحها". "طب عن ابن عمر".
9573 ۔۔۔ فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جائے، بیچا نہیں جائے گا “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9578

9578- "لا يباع العنب حتى يسود، ولا الحب حتى يشتد". "الطحاوي قط ص عن أنس".
9574 ۔۔۔ فرمایا کہ ” انگور اس وقت تک نہ بیچا جائے جب تک سیاہ نہ ہوجائے اور نہ ہی دانہ جب تک پکا نہ ہوجائے “۔

9579

9579- "لا تباع الثمرة حتى تونع". "طب عن ابن عمر".
9575 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پھل اس وقت تک نہ بیچا جائے جب تک پک نہ جائے۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9580

9580- "لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه". "هـ عن أبي هريرة" "هـ عن ابن عمر" "حم طب عن زيد بن ثابت" "طب ص عن أبي أمامة" "طب عن ابن عباس".
9576 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تک پھل پک نہ جائے نہ بیچو “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) اور حضرت ابن عمر (رض) اور مسند احمد و طبرانی بروایت حضرت زید بن ثابت (رض)، اور طبرانی وسنن سعید بن منصور بروایت حضرت ابوامامۃ (رض) اور طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9581

9581- "لا تبيعوا الثمار حتى تطلع الثريا، ويبدو صلاحها". "طب عن زيد بن ثابت".
9577 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پھل اس وقت تک نہ بیچو جب تک ثریا (ستارہ) طلوع نہ ہوجائے اور پھل پک نہ جائے “۔ (طبرانی بروایت حضرت زید بن ثابت (رض))

9582

9582- "لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه ولا تبيعوا الثمر بالتمر". "خ م عن ابن عمر".
9578 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پھل اس وقت تک نہ بیچو جب تک پک نہ جائے اور نہ ہی پھل کو کھجور کے بدلے بیچو “۔ (بخاری، مسلم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9583

9583- لا تخرصوا العرايا. "الشافعي في القديم" "ق في ... عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم" مرسلا.
9579 ۔۔۔ ھبہ کئے ہوئے کھجور کے درختوں (پرلگی کھجور کا) اندازہ مت لگاؤ۔ (الشافعی فی القدیم متفق علیہ، عن ابی بکر بن محمد بن عمروبن حزم )

9584

9584- "لا تشتروا السمك في الماء، فإنه غرر". "حم هق عن ابن مسعود رضي الله عنه".
9581 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پانی میں موجود مچھلی نہ بیچو کیونکہ یہ تودھو کہ ہے “۔ (مسند احمد، بیھقی سنن کبری بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9585

9585- "نهى عن بيع الحصاة وعن بيع الغرر". "حم م عن أبي هريرة".
9582 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنکریاں پھینکنے والی اور دھوکے والی بیع سے منع فرمایا “۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9586

9586- "نهى عن بيع المضطر وبيع الغرر وبيع الثمرة قبل أن تدرك". "حم د عن علي".
9583 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجبور سے خریدو فروخت کرنے اور پھل کی بیع اس کے لیے پہلے منع فرمائی “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد بروایت حضرت علی (رض))

9587

9587- "إياكم وكثرة الحلف في البيع، فإنه ينفق ثم يمحق". "حم م ن هـ عن أبي قتادة".
9583 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت کے دوران زیادہ قسمیں کھانے سے بچو، اس سے مال تو بک جائے گا لیکن مٹا دیا جائے گا “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابو قتادہ (رض))

9588

9588- "الناجش آكل ربا ملعون". "طب عن عبد الله بن أبي أوفى".
9584 ۔۔۔ فرمایا کہ ” نجش کرنے والا سود خور لعنتی ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض))

9589

9589- "لا أشتري شيئا ليس عندي ثمنه". "حم ك عن ابن عباس".
9585 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں ایسی چیز نہیں خریدتا جس کی قیمت میرے پاس نہ ہو “۔ (مسند احمد، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9590

9590- "أيما رجل استرسل إلى مسلم فغبنه كان غبنه ذلك ربا". "حل عن أبي أمامة".
9586 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی شخص نے کسی مسلمان کے ساتھ بےتکلفی کی اور پھر اسے دھوکا دے دیا، تو اس کا یہ دھوکا سے کمایا ہوا مال سود ہوگا “۔ (ابونعیم فی الحلیۃ بروایت حضرت ابوامامۃ (رض))

9591

9591- "غبن المسترسل ربا". "هق عن أنس عن جابر".
9587 ۔۔۔ فرمایا کہ ” زیادہ باتیں کرنے والے (خریدو فروخت میں بےتکلفی کا اظہار کرنے والے) کا دھوکا سود ہے “۔ (سنن کبری بیھقی بروایت حضرت انس وحضرت جابر (رض) عنھما)

9592

9592- "غبن المسترسل حرام". "طب عن أبي أمامة".
9588 ۔۔۔ فرمایا کہ ” زیادہ باتیں کرنے والے کا دھوکا حرام ہے “۔ طبرانی بروایت حضرت ابوامامۃ (رض))

9593

9593- "نهى عن السوم قبل طلوع الشمس، وعن ذبح ذوات الدر". "ك عن علي".
9589 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج نکلنے سے پہلے سودا کرنے سے منع فرمایا، اور دودھ دینے والے جانور کو ذبح کرنے سے بھی منع فرمایا۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت علی (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ سورج نکلنے سے پہلے اندھیرا ہوتا ہے اور اندھیرے میں دھوکا دینا اور دھوکا کھانا نسبتاً آسان ہے، پھر یہ کہ سورج نکلنے سے پہلے فجر کی نماز کا وقت ہوتا ہے اور اس وقت سودے میں مصروف ہونے پر فجر کی نماز ضائع ہونے کا خوف ہے، اس لیے امت پر شفقت کے لیے منع فرمایا، رہا دودھ دینے والے جانور کے ذبح کا مسئلہ تو ظاہر ہے جب ایک جانور سے اس کی زندگی میں فائدہ حاصل ہورہا ہے تو کیوں نہ اس فائدے کو جاری رکھا جائے جب تک ممکن ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9594

9594- "نهى عن المجر" "هق عن ابن عمر".
9590 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجر سے منع فرمایا “۔ سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ لفظ مجر مختلف معنی کے لیے استعمال ہوتا ہے مثلاً بکری کے اس بچے کی خریدو فروخت جو بکری کے پیٹ میں ہو، دوم جوا، سوم زیادتی اور سود۔ دیکھیں مصباح اللغات 806 (مادہ مجر) کوئی بھی مطلب لیں بہرحال مذکورہ تمام چیزوں کی
خریدوفروخت سے منع فرمایا گیا ہے، واللہ اعلم بالصواب (مترجم)

9595

9595- "نهى عن بيع السنين". "حم م د ن هـ عن جابر".
9591 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنین کی خریدو فروخت سے منع فرمایا “۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت جابر (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس روایت میں بیع سنین سے منع فرمایا، بیع سنین کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً ایک اپنے درختوں کے پھل دو ، تین، چار یا زیادہ سالوں کے معاہدے پر فروخت کرے، یعنی وہ پھل جو ابھی پیدا ہی نہیں ہوئے اور آئندہ ان دو تین سالوں میں پیدا ہوں وہ میں آپ کے ہاتھ بیچتا ہوں اس کو بیع سنین کہتے ہیں اور یہ بالاتفاق ناجائز ہے علامہ نووی ابن المنذر وغیرہ کے حوالے سے اس کے باطل ہونے پر اجماع وجوہات کے لیے بھی مذکورہ حوالے کی طرف رجوع فرمائیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9596

9596- "نهى عن بيع المضامين " والملاقيح وحبل الحبلة. "طب عن ابن عباس".
9592 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” مضامین “ ملاقیح اور حبل الحبلۃ کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ۔۔۔ مضامین چوپایوں کے ان بچوں کو کہتے ہیں جو ابھی اپنے بڑوں کی زیر نگرانی ہوں، اور ملاقیح ملقوقحۃ کی جمع ہے، جنین اور اس کی ماں کو بھی کہتے ہیں (چوپائے جانوروں میں سے) اور حبل الحبلۃ اس کی تفسیر میں علامہ نووی شارح مسلم نے دو اقوال نقل کئے ہیں۔
اول :۔۔۔ ایک مقررہ وقت تک ادھار قیمت کے بدلے میں اپنی حاملہ اونٹنی کے اس بچے کو بیچا جائے جو اس حمل سے پیدا ہونے والے بچے کا بچہ ہوگا (یعنی اونٹنی کا نواسہ یا نواسی) امام مسلم نے حضرت ابن عمر (رض) سے اس تفسیر کو نقل کیا ہے۔ دیکھیں 3 صحیح مسلم) ۔
اور علامہ نووی نے امام مالک اور امام شافعی کی طرف اس تفسیر کو منسوب کیا ہے۔ دیکھیں شرح مسلم للنووی 3
دوم :۔۔۔ یہ کہ بیع الحبل الحبلہ حاملہ اونٹنی کے بچے کی خریدو فروخت کو کہتے ہیں جو ابھی پیٹ ہی میں ہے، اور اس قول کی نسبت علامہ نووی نے ابو عبیدۃ، معمر بن مثنی اور ان کے شاگرد ابو عبید قاسم بن سلام، امام احمد بن حنبل، اسحق راہویہ اور دیگر اہل لغت کی طرف منسوب کیا ہے۔ اور ان دونوں ہی صورتوں میں بیع جائز نہیں ہے۔ دیکھیں شرح مسلم للنوی 3 ج 2 ۔ واللہ اعلم بالصواب (مترجم)

9597

9597- "نهى عن بيع حبل الحبلة". "حم ق عن ابن عمر".
9593 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حبل الحبلۃ کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ (مسند احمد، متفق علیہ، سنن نسائی، سنن ابی داؤد، سنن ترمذی، سنن ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9598

9598- "نهى عن المحاقلة 2 والمخاضرة والملامسة والمنابذة والمزابنة". "خ عن أنس".
9594 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ، محاضرہ، ملامسہ، مناہذہ، اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری بروایت حضرت انس (رض))
فائدہ :۔۔۔ اس روایت میں چند مزید الفاظ استعمال ہوئے ہیں جن کی تشریح حسب ذیل ہے :
محاقلۃ :۔۔۔ اس کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کئے گئے ہیں۔
1 ۔۔۔ گندم کے دانوں کے بدلے زمین (کھیت) کو کرائے پر دینا۔
2 ۔۔۔ تہائی یا چوتھائی حصہ طے کرکے کسی کی زمین میں کھیتی باڑی کرنا۔
3 ۔۔۔ کھانا (یعنی گندم، جو وغیرہ) جو ابھی اپنے خوشوں میں ہی ہو اور اس کو گندم وغیرہ کے بدلے بیچ دیا جائے۔
4 ۔۔۔ کھیتی اگنے سے پہلے ہی اس کو فروخت کردینا۔ تفصیل کے لیے دیکھیں حاشیہ 11 صحیح بخاری جلد 2931 باب بیع المحاضرۃ
مخاضرۃ :۔۔ پھلوں اور دانوں کو پکے بغیر ہی بیچ دینا یعنی ابھی وہ کچے ہی ہوں اور ہرے ہوں۔ دیکھیں بخاری ج 2931 حل اللغات
ملامسمۃ۔۔۔ اس کی تفسیر میں امام اعظم (رح) فرماتے ہیں کہ ملامسۃ یہ ہے کہ کوئی شخص خریدار سے کہے کہ میں تجھے یہ سامان بیچتا ہوں، اگر تو نے اس کو چھولیا تو تیرے ذمے خریدنا لازم ہوگا، یا یہی بات خریدار بیچنے والے سے کہے۔ (بخاری 278 ۔ 1 ۔ حاشیہ 2)
منابذۃ :۔۔۔ یعنی بیچنے والا اور خریدار دونوں مثلاً اپنا اپنا کپڑا دکھائے بغیر دوسرے کی طرف پھینک دیں اور کہیں کہ بیع ہوگئی، یعنی دونوں نے اپنے ہاتھ سے پھینکے ہوئے کپڑے کو قیمت سمجھا اور دوسرے کی طرف سے آئے ہوئے کپڑے کو مال۔ (دیکھیں بخاری ج 2871 حاشیہ 13)

9599

9599- "نهى عن النجش". "ق هـ ن عن ابن عمر".
9595 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجش سے منع فرمایا۔ (متفق علیہ ابن ماجہ، نسائی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9600

9600- "نهى عن المخابرة 3" "حم عن زيد بن ثابت".
9596 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجش سے منع فرمایا۔ (مسند احمد بروایت حضرت زید بن ثابت (رض))
فائدہ :۔۔۔ المخابرۃ مخابرۃ اور مزارعۃ تقریباً ہم معنی الفاظ ہیں، اور زمین سے ہونے والی پیداوار کے چوتھائی یا تہائی حصے وغیرہ کے بدلے معاملہ کرنے کو کہتے ہیں، البتہ فرق یہ ہے کہ مزارعت میں بیج زمین کے مالک کی طرف سے ہوتا ہے اور محنت ساری کرایہ دار یا معاملہ کرنے والے کی ہوتی ہے جبکہ مخابرۃ میں بیج عامل کی طرف سے ہوتا ہے۔ دیکھیں شرح مسلم للنووی 10 ۔ ج 2، واللہ اعلم بالصواب۔ مترجم)

9601

9601- "نهى عن بيع المزايدة". "البزار عن سفيان بن وهب".
9597 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذایدۃ سے منع فرمایا۔ (بزار بروایت سفیان بن وھب (رض) )
فائدہ :۔۔۔ کسی کو دھوکا دینے کے لیے قیمت میں اضافہ کرنے کو مزایدہ کہتے ہیں۔ (دیکھیں بخاری ج 2871 باب بیع المزایدۃ بین السطور حاشیہ۔ (مترجم)

9602

9602- "نهى عن المنابذة وعن الملامسة". "حم ق د ن هـ عن أبي سعيد".
9598 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منابذۃ اور ملامستہ سے منع فرمایا۔

9603

9603- "نهى عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة". "حم ع عن سمرة".
9599 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیوان کے بدلے حیوان کو ادھار پر بیچنے سے منع فرمایا۔ (مسند احمد، مسند ابی یعلی بروایت حضرت سمرۃ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مثلاً ایک شخص کسی سے بکری لے لے اور یوں کہے کہ میں اپنی بکری (بطور قیمت) تمہیں دوں گا مگر کل یا پرسوں یا فلاں فلاں دن یعنی ادائیگی کے لیے کچھ مدت طے کرلے تو صحیح نہیں “ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9604

9604- "نهى عن بيع الشاة باللحم". "ك هق عن سمرة".
9600 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت کے بدلے بکری کو بیچنے سے منع فرمایا “۔ (مستدرک حاکم، بیھقی سنن کبری بروایت حضرت سمرۃ (رض))

9605

9605- "نهى عن بيع اللحم بالحيوان". "مالك والشافعي ك عن سعيد ابن المسيب" مرسلا "البزار عن ابن عمر".
9601 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت کو جانور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (مالک، والشافعی، مستدرک حاکم بروایت حضرت سعید بن المسیب مرسلا اور بزار بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی نہ ہی تیار شدہ گوشت زندہ جانور کی قیمت بن سکتا ہے اور نہ زندہ جانور تیار شدہ گوشت کی قیمت بن سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9606

9606- "نهى عن بيع الكالئ بالكالئ". "ك هق عن ابن عمر".
9602 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ادھار کی ادھار سے بیع کرنے سے منع فرمایا (مستدرک بیھقی عن ابن عمر (رض)

9607

9607- "نهى عن بيع الصبرة من التمر لا يعلم مكيلها بالكيل المسمى من التمر". "حم م ن عن جابر".
9603 ۔۔۔ فرمایا کہ کھانے کی ڈھیر کی بیع کھجور سے ممنوع ہے جب تک کہ کھجور کا وزن نہ کرلیا جائے۔ مسند احمد ، مسلم ، نسائی بروایت حضرت جابر (رض)

9608

9608- "لا تبتاع الصبرة من الطعام بالصبرة من الطعام، ولا الصبرة من الطعام بالكيل المسمى من الطعام". "ن عن جابر".
9603 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھانے کا ڈھیر کھانے کے ڈھیر بدلے نہ خریدا جائے، اور نہ ہی نامعلوم مقدار والا کھانے کا ڈھیر معلوم مقدار والے کھانے کے ڈھیر کے بدلے بیچا جائے۔ (نسائی بروایت حضرت جابر (رض))

9609

9609- "نهى عن بيع الطعام حتى يجرى فيه الصاعان فيكون لصاحبه الزيادة وعليه النقصان". "البزار عن أبي هريرة".
9605 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ” کھانے کی چیز کو اس وقت تک نہ بیچا جائے جب تک اس کی مقدار دو صاع (کی مقدار ) کے برابر نہ ہوجائے ورنہ اس کھانے والے کے پاس زیادہ چلا جائے گا اور اس کو نقصان ہوجائے گا “۔ (بزار بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9610

9610- "لا يحل سلف وبيع، ولا شرطان في بيع ولا ربح ما لا يضمن، ولا بيع ما ليس عندك." "حم ك عن ابن عمر".
9606 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ادھار اور خریدو فروخت حلال نہیں، نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں حلال ہیں اور نہ ہی اس چیز کا فائدہ حلال ہے اور نہ ہی اس کی خریدو فروخت حلال ہے جو تمہارے پاس نہ ہو “۔ (مسند احمد، سنن نسائی، ابی داؤد، ترمذی ابن ماجہ مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9611

9611- "نهى عن سلف وبيع، وشرطين في بيع، وبيع ما ليس عندك، وربح ما لم يضمن". "طب عن حكيم بن حزام".
9607 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ادھار اور بیع سے منع فرمایا اور ایک بیع (معاملہ) میں دو شرطوں سے بھی اور اس چیز کی بیع سے بھی جو بیچنے والے کے پاس نہ ہو اور اس فائدے سے بھی۔ (طبرانی بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض))

9612

9612- "حرام شف ما لم يضمن". "هق عن ابن عمر".
9608 ۔۔ فرمایا کہ ” بہت صاف طور پر حرام ہے جب تک وہ ضامن نہ ہو (سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن عمر (رض)

9613

9613- "من باع بيعتين في بيعة فله أوكسهما2 "، أو الربا. "د ك عن أبي هريرة".
9609 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ایک بیع (سودے) میں دو معاملے کئے تو اس کے لیے گھٹیا ترین معاملہ ہے یا سود۔ (سنن ابی داؤد۔ مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9614

9614- "نهى عن بيعتين في بيعة". "ت ن عن أبي هريرة".
9610 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سودے میں دو معاملوں سے منع فرمایا “۔ (ترمذی نسائی بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9615

9615- "نهى عن بيع العربان3." حم د هـ عن ابن عمر".
9611 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیع عربان سے منع فرمایا ہے ، مسند احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض)

9616

9616- "ثمن الخمر حرام، ومهر البغي حرام، وثمن الكلب حرام والكوبة حرام، وإن أتاك صاحب الكلب يلتمس ثمنه فاملأ يديه ترابا، والخمر والميسر حرام، وكل مسكر حرام". "حم عن ابن عباس".
9612 ۔۔۔ فرمایا کہ ” شراب کی قیمت حرام ہے، کنجری کا معاوضہ بھی حرام ہے، کتے کی قیمت بھی حرام ہے، طبلہ بھی حرام ہے، اگر کتے والا تمہارے پاس اس کی قیمت لینے آئے تو اس کے ہاتھوں کو مٹی سے بھردو، اور شراب اور جو احرام ہے اور ہر وہ چیز حرام ہے جس سے نشہ پیدا ہو “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9617

9617- "من باع الخمر فليشقص الخنازير". "حم د عن المغيرة".
9613 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے شراب فروخت کی اسے چاہیے کہ وہ خنزیروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے حصے بنا لے۔ “ (مسند احمد سنن، ابی داؤد بروایت حضرت مغیرہ (رض))

9618

9618- "إن الله حرم الخمر وثمنها، وحرم الميتة وثمنها، وحرم الخنزير وثمنه". "هـ عن ابن عباس".
9614 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ نے شراب اور اس کی قیمت کو حرام کیا ہے، اور مردار اور اس کی قیمت کو حرام کیا ہے، اور خنزیر اور اس کی قیمت کو حرام کیا ہے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9619

9619- "إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام". "حم ق 4 م عن جابر".
9615 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ اور اس کے رسول نے شراب اور اس کی قیمت، مردار، خنزیر اور بتوں کو حرام قرار دیا ہے “۔ (مسند احمد، متفق علیہ، نسائی، ابی داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، مسلم، بروایت حضرت جابر (رض))

9620

9620- "إن الذي حرم شربها حرم بيعها، يعنى الخمر". "حم م ن عن ابن عباس".
9616 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک جس نے اس کا پینا حرام قرار دیا ہے اسی نے اس کا بیچنا بھی حرام قرار دیا ہے یعنی شراب کا “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9621

9621- "لعن الله اليهود إن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها، وإن الله إذا حرم على أقوام أكل شيء حرم عليهم ثمنه". "حم د عن ابن عباس".
9617 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لعنت فرمائے اللہ تعالیٰ یہودیوں پر، بیشک اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کیا تھا لیکن انھوں نے اس کو بیچا اور اس کی قیمت کھاگئے، اور اللہ تعالیٰ نے جب کسی قوم پر کسی چیز کے کھانے کو حرام قرار دیا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام قرار دیا ہے “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9622

9622- "إذا جاء يطلب ثمن الكلب فاملأ كفه ترابا". "د هق عن ابن عباس".
9618 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب کوئی کتے کی قیمت مانگنے آئے تو اس کے ہاتھ مٹی سے بھردو “۔ (سنن ابی داؤد، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9623

9623- "لا يحل ثمن الكلب ولا حلوان الكاهن ولا مهر البغي". "د ن عن أبي هريرة".
9619 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کتے کی قیمت حلال نہیں اور نہ کاہن کا معاوضہ اور نہ رنڈی کا معاوضہ “۔ (سنن ابی داؤد، نسائی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9624

9624- "ثمن الكلب خبيث، وهو أخبث منه". "ك عن ابن عباس".
9620 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کتے کی قیمت خبیث ہے اور وہ (یعنی کتا) اس سے بھی زیادہ خبیث ہے “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9625

9625- "ثمن الكلب خبيث، ومهر البغي خبيث، وكسب الحجام خبيث". "حم م د ت عن رافع بن خديج".
9621 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کتے کی قیمت خبیث (ناپاک) ہے اور رنڈی کا معاوضہ بھی خبیث ہے “۔ اور پچھنے لگانے والے کی کمائی بھی خبیث ہے “۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، بروایت حضرت رافع بن خدیج (رض))

9626

9626- "نهى عن ثمن الكلب وعن ثمن السنور". "حم 4 ك عن جابر".
9622 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا “۔ (مسند احمد، نسائی، ابی داؤد، ترمذی، بروایت حضرت رافع بن خدیج (رض))

9627

9627- "نهى عن ثمن الكلب إلا الكلب المعلم". "حم ن عن جابر".
9623 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تربیت شدہ کتے کے علاوہ (باقی) کتوں کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے۔ (مسند احمد، نسائی، بروایت حضرت جابر (رض))

9628

9628- "نهى عن ثمن الكلب إلا كلب الصيد". "ت عن أبي هريرة" .
9624 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شکاری کتے کے علاوہ باقی کتوں کی قیمت لینے سے منع فرمایا۔ ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9629

9629- "نهى عن ثمن الكلب وثمن الدم وكسب البغي". "خ عن أبي جحيفة".
9625 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے اور خون کی قیمت اور کنجری کی کمائی سے منع فرمایا۔ (بخاری بروایت حضرت ابو جحیفہ (رض))

9630

9630- "نهى عن ثمن الكلب وثمن الخنزير وثمن الخمر وعن مهر البغي وعن عسب الفحل". "طس عن ابن عمرو".
9626 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کی قیمت، خنزیر کی قیمت، شراب کی قیمت، کنجری کے معاوضے سے منع فرمایا ہے۔ (طبرانی فی الاوسط بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی اگر کسی کے پاس بکرا ہے اور وہ لوگوں کو بکرا کرائے پر دینے لگے تاکہ وہ اس بکرے سے اپنی بکری کو گابھن کرواسکیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9631

9631- "نهى عن ثمن الكلب ومهر البغي وحلوان الكاهن". "ق عن ابن مسعود".
9627 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کی قیمت، کنجری کے معاوضے اور کاہن کے معاوضے سے منع فرمایا۔ (متفق علیہ، نسائی، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9632

9632- "لا يباع فضل الماء ليباع به الكلأ". "م عن أبي هريرة".
9628 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بچا ہوا پانی نہ بیچا جائے کہ اس سے گھاس پھوس بیچا جائے “۔ (مسلم بروایت حضرت ابوہریرہ (رض)
فائدہ :۔۔۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص کی ملکیت میں ایک کنواں تھا کسی جنگل یا چراگاہ میں اور اس میں جو پانی ہے اس کی اس مالک کو ضرورت بھی نہیں ہے، اس کنویں کے آس پاس گھاس پھوس بھی اگا ہوا ہے (جو کسی کی ملکیت نہیں ہوتی) اب جانور اس گھاس پھوس میں چرانے والوں کے لیے یہ ممکن نہ ہو کہ کنویں کا پانی حاصل کئے بغیر جانور چرائیں، تو اب اس کنویں والے پر اس پانی کو بیچنا واجب ہے اور اس کا معاوضہ لینا حرام ہے۔ دیکھیں شرح مسلم للنووی ج 2 ۔ 29 حاشیہ، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9633

9633- "لا يمنع أحدكم فضل الماء ليمنع به الكلأ". "ق د ت هـ عن أبي هريرة".
9629 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے کوئی شخص اپنے فالتو بچے ہوئے پانی کے استعمال سے نہ روکے، کہ (کہیں وہ) گھاس پھوس (کھانے ) سے بھی روک دے “۔ (متفق علیہ سنن ابی داؤد، ترمذی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9634

9634- "لا يمنع فضل الماء ولا يمنع نقع البئر". "هـ ك عن عائشة".
9630 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اپنی ضرورت سے زائد پانی (کے استعمال سے کسی اور ) کو نہ روکا جائے، اور نہ کنویں میں پانی جمع ہونے سے روکا جائے “۔ (ابن ماجہ، مستدرک حاکم بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9635

9635- "المسلمون شركاء في ثلاث: في الماء والكلأ والنار، وثمنه حرام". "هـ عن ابن عباس".
9631 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مسلمان تین چیزوں میں شریک ہوتے ہیں، پانی میں، گھاس پھوس میں اور آگ میں اور اس کی قیمت حرام ہے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9636

9636- "ثلاث لا يمنعن: الماء والكلأ والنار". "هـ عن أبي هريرة".
9632 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تین چیزوں سے نہ روکا جائے، پانی سے، گھاس پھوس سے اور آگ سے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9637

9637- "المسلمون شركاء في ثلاث: في الكلأ والماء والنار". "حم د عن رجل".
9633 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مسلمان تین چیزوں میں شریک ہوتے ہیں، گھاس پھوس میں، پانی ، اور آگ میں “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد بروایت رجل )

9638

9638- "خصلتان لا يحل منعهما: الماء، والنار". "البزار طس عن أنس".
9634 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دوچیزیں ایسی ہیں جن سے منع کرنا حلال نہیں، پانی اور آگ “۔ (بزار، طبرانی اوسط بروایت حضرت انس (رض))

9639

9639- "نهى أن يمنع نقع البئر". "حم عن عائشة".
9635 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنویں میں پانی جمع کرنے سے منع فرمایا “۔ (مسند احمد، بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی کنویں کے پانی سے سیرابی ہوتی رہنی چاہیے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9640

9640- "نهى عن بيع فضل الماء". "م هـ عن جابر" "حم - 4 عن إياس بن عبد".
9636 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ضرورت سے زائد بچے ہوئے پانی کو بیچنے سے منع فرمایا۔ (مسلم ابن ماجہ بروایت حضرت جابر (رض) اور نسائی، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد بروایت ایاس بن عبد (رض))

9641

9641- "من منع فضل ماء أو كلأ منعه الله فضله يوم القيامة". "حم عن ابن عمر".
9637 ۔۔۔ فرمایا کہ اگر کسی نے فالتو بچے ہوئے پانی یا گھاس پھوس سے کسی کو روکا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس کو روک دے گا “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9642

9642- "لا تباع أم الولد". "طب عن خوات بن جبير" .
9638 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ام ولد کو نہ بیچا جائے “۔ طبرانی بروایت حضرت خوات بن جبیر (رض) )
فائدہ :۔۔۔ ام ولد اس باندی کو کہتے ہیں جس کے ساتھ آقا نے جماع کیا ہو اس سے بچہ پیدا ہوا ہو، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم

9643

9643- "نهى عن بيع ضراب الجمل، وعن بيع الماء والأرض لتحرث". "م ن عن جابر".
9639 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ کو کرائے پر دینے سے اور پانی کو بیچنے سے اور زمین کو اجارہ پر دینے سے منع فرمایا تاکہ اس میں کھیتی باڑی کی جائے “۔ مسلم، نسائی بروایت حضرت جابر (رض))

9644

9644- "نهى عن عسب الفحل وقفيز الطحان". "ع قط أبي سعيد".
9640 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نر جانور کرائے پر دینے سے اور چکی والے کو قفیز دینے سے منع فرمایا ہے “۔ (مسند ابی یعلی، سنن دار قطنی بروایت حضرت ابو سعید خدری (رض) )
فائدہ :۔۔۔ قفیز ایک پیمانہ صاع اور مد وغیرہ کی طرح، اس کی مقدار کے لیے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی (رح) کا رسالہ اوزان شرعیہ ملاحظہ فرمالیا جائے۔ (مترجم)

9645

9645- "نهى عن عسب الفحل". "حم خ 3 عن ابن عمر".
9641 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کرائے پر جانور دینے سے منع فرمایا۔ (مسند احمد، بخاری، نسائی، ابوداؤد، ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9646

9646- "لا تبيعوا القينات ولا تشتروهن ولا تعلموهن، ولا خير في تجارة فيهن، وثمنهن حرام، في مثل هذا أنزلت هذه الآية: {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ} الآية2 " "ت هـ عن أبي أمامة".
9642 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گانے والی عورتوں کو نہ بیچو، اور نہ ان کو خریدو، اور نہ ان کو گانا بجانا وغیرہ سکھاؤ، ان کی تجارت میں کوئی بھلائی نہیں، ان کی قیمت حرام ہے، انہی جیسے (مسائل) کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔
ترجمہ :۔۔۔ ” اور لوگوں میں سے جو فضول باتیں خریدتے ہیں “۔ (الایۃ، ترمذی، ابن ماجہ بروایت حضرت ابی امامۃ (رض))

9647

9647- "ثمن القينة سحت، وغناؤها حرام، والنظر إليها حرام، وثمنها مثل ثمن الكلب، وثمن الكلب سحت، ومن نبت لحمه على السحت فالنار أولى به". "طب عن عمر".
9643 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گانے والی کی قیمت حرام ہے، اس کا گانا حرام ہے، اس کو دیکھنا حرام ہے اس کی قیمت کتے کی قیمت کی طرح ہے اور کتے کی قیمت (بھی) حرام ہے اور جس کے گوشت کی نشو و نما حرام سے ہوئی، اس کے لیے آگ ہی زیادہ بہتر ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عمر (رض))

9648

9648- "نهى عن بيع السلاح في الفتنة". "طب هق عن عمران".
9644 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتنہ و فساد کے زمانے میں اسلحہ بیچنے سے منع فرمایا “۔ (طبرانی، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت عمران (رض))

9649

9649- "إذا اختلف البيعان وليس بينهما بينة فهو ما يقول رب السلعة أو يتتاركان". "د ن ك هق عن ابن مسعود".
9645 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب خریدو فروخت کرنے والوں میں اختلاف ہوجائے اور دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو سامان کے مالک کی بات مانی جائے گی یا دونوں سے یہ معاملہ چھڑوالیا جائے گا “۔ (سنن ابی داؤد، نسائی، مستدرک، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9650

9650- "إذا اختلف البيعان فالقول قول البائع، والمبتاع بالخيار". "ت هق عن ابن مسعود".
9646 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب خریدو فروخت کرنے والوں میں اختلاف ہوجائے تو بات بیچنے والے کی مانی جائے گی اور خریدار کو اختیار ہوگا۔ خواہ معاملے کو برقرار رکھے یا ختم کردے۔ (مترجم) ۔ (ترمذی، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9651

9651- "إذا اختلف البيعان وليس بينهما بينة، والبيع قائم بعينه فالقول ما قال البائع أو يترادان البيع". "هـ عن ابن مسعود" .
9647 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب خریدو فروخت کرنے والوں میں اختلاف ہوجائے اور دونوں کے پاس دلیل نہ ہو اور معاملہ ابھی تک برقرار ہو تو بات بیچنے والے کی مانی جائے گی یا وہ دونوں معاملہ کو چھوڑ دیں “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض)

9652

9652- "لا يتفرقن عن بيع إلا عن تراض". "ت عن أبي هريرة".
9648 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہرگز کسی معاملے (کے دوران) الگ نہ ہونا ہاں البتہ جب راضی ہوجاؤ “۔ (ترمذی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9653

9653- "البيعان إذا اختلفا في البيع تردا البيع". "طب عن ابن مسعود".
9649 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت کرنے والوں میں جب اختلاف ہوجائے تو دونوں معاملہ چھوڑدیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9654

9654- "العربون لمن عربن". "خط في رواة مالك عن ابن عمر".
9650 ۔۔۔ فرمایا بیعانہ اسی کی ملکیت ہے جس نے بیعانہ دیا ہو۔ (الخطیب فی رواۃ مالک عن ابن عمر (رض)، خیار شرط)

9655

9655- "إذا باع المخيران فهو للأول". "هـ عن سمرة".
9651 ۔۔۔ دو اختیار (خیار شرط) لینے والوں نے خریدا تو وہ مبیع پہلے اختیار لینے والے کا ہے۔ (ابن ماجہ عن سمرہ)
فائدہ :۔۔۔ خیار شرط کا مطلب یہ ہے کہ خریدوفروکت کے وقت، خریدار تین دن تک سوچ وبچار کا وقت مانگ سکتا ہے وقت مانگنے کو خیار شرط کہا جاتا ہے۔

9656

9656- "من أقال مسلما أقاله الله تعالى عثراته". "د هـ ك عن أبي هريرة".
9652 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے کسی مسلمان کے ساتھ اقالہ کرلیا تو اللہ تعالیٰ اس کی فروگز اشتوں سے بھی اقالہ فرمالیں گے “۔ (سنن ابی داؤد، ابن ماجد، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ اقالہ کہتے ہیں خریدو فروخت کے کسی طے شدہ معاملے کو باہمی رضامندی سے ختم کرنا، یعنی اگر کسی بیچنے والے یا خریدنے والے نے کسی دوسرے سے اس کے کہنے پر اقالہ کرلیا تو اللہ تعالیٰ اتنے خوش ہوتے ہیں کہ اس کے گناہ معاف فرما دیتے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9657

9657- "من أقال نادما أقاله الله يوم القيامة". "هق عن أبي هريرة".
9653 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے نادم ہو کر اقالہ کرلیا تو اللہ تعالیٰ بھی قیامت کے دن اس کے ساتھ اقالہ کرلیں گے “۔ (سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9658

9658- "الوزن وزن أهل مكة، والمكيال مكيال أهل المدينة". "د ن عن ابن عمر".
9654 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وزن اھل مکہ کا (معتبر) ہے اور کیل (پیمانہ) اصل مدینہ کا “۔ (سنن ابی داؤد، نسائی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9659

9659- "الوسق ستون صاعا". "حم هـ عن أبي سعيد".
9655 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک وسق کی مقدار ستر صاع کے برابر ہے “۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، بروایت حضرت ابوسعید (رض)

9660

9660- "من باع منكم دارا أو عقارا فليعلم أنه مال قمن أن لا يبارك له فيه، إلا أن يجعله في مثله". "حم هـ عن سعيد بن الحارث".
9656 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم میں سے جو کوئی کوئی گھر یا زمین (پلاٹ) بیچے توا سے یہ جان لینا چاہیے کہ یہ گھر اس لائق ہے کہ اس میں برکت نہ ہو ہاں مگر اس صورت میں کہ اس گھر کو اس کی طرح بنادے “۔ (مسند احمد، ابن ماجہ بروایت حضرت سعید بن الحارث (رض))

9661

9661- "إذا بعت بيعا فلا تبعه حتى تقبضه". "ط ن عن حكيم ابن حزام".
9657 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم کوئی چیز بیچنے لگو تو اس وقت تک نہ بیچو جب تک تمہارا اس پر قبضہ نہ ہو “۔ (طبرانی، نسائی بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض))

9662

9662- "لا تبيعن شيئا حتى تقبضه". "طب عن حكيم بن حزام".
9658 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اس وقت تک کوئی چیز ہرگز نہ بیچو جب تک تمہارے قبضے میں نہ ہو “۔ (طبرانی بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض))

9663

9663- "من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه". "عب عن ابن عباس".
9659 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کوئی کھانا خریدے توا سے اس وقت تک نہ بیچے جب تک اس کے قبضے میں نہ آجائے “۔ (مصنف عبد الرزاق بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9664

9664- "من اشترى طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه". "الطحاوي حب عن جابر" "الطحاوي عن ابن عمر".
9660 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو کوئی شخص کھانا خریدے توا سے اس وقت تک نہ بیچے جب تک پورا وصول نہ کرلے “۔ (طحاوی، ابن حبان بروایت حضرت جابر (رض))

9665

9665- "يا ابن أخي لا تبيعن شيئا حتى تقبضه". "حم ق عن حكيم بن حزام".
9661 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بےبھتیجے ! کوئی چیز اس وقت تک ہرگز نہ بیچو جب تک وہ تمہارے قبضے میں نہ آجائے “۔ (مسند احمد متفق علیہ بروایت حضرت حکیم بن حزام (رض))

9666

9666- "إنا لا نبيع شيئا من الصدقات حتى نقبضه". "ق عن علقمة بن ناجية".
9662 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہم صدقات میں سے کوئی چیز اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک وہ ہمارے قبضے میں نہ آجائے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت علقمہ بن ناجیہ (رض))

9667

9667- "لا تشتروا الصدقات حتى توسم وتعقد". "ك د في مراسيله ق عن مكحول" مرسلا.
9663 ۔۔۔ فرمایا کہ ” صدقات میں سے کوئی چیز ہرگز نہ خریدوجب تک نشان نہ لگالیا جائے اور معاہدے کو پکانہ کرلیا جائے “۔ (مستدرک حاکم، سنن ابی داؤد فی مراسیلہ متفق علیہ بروایت مکحول مرسلاً )

9668

9668- "يا عثمان إذا اشتريت فاكتل، وإذا بعت فكل". "حم ق عن عثمان".
9664 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے عثمان ! جب خریدوتوناپ لو اور جب بیچو تو پھر ناپ لو “۔ (مسند احمد، متفق علیہ بروایت حضرت عثمان (رض)

9669

9669- "لا تفعلي هكذا يا قيلة، ولكن إذا أردت أن تشتري شيئا فأعطي به الذي تريدين أن تأخذيه به، أعطيت أو منعت، وإذا أردت أن تبيعي شيئا فاستامي به الذي تريدين أن تبيعيه به، أعطيت أو منعت". "هـ وابن سعد والحكيم طب عن قيلة أم بني أنمار" قالت قلت: يا رسول لله إني امرأة أبيع وأشتري، فربما أردت أن أشتري السلعة فأعطي بها أقل مما أريد أن آخذها به، ثم زدت حتى آخذها بالذي أريد أن آخذها به، وربما أردت أن أبيع السلعة فاستمت فيها أكثر مما أريد أن أبيعها به، ثم نقصت حتى أبيعها بالذي أريد، فقال لي فذكره. مر برقم [9431] .
9665 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اے قیلہ ! ایسا نہ کرو، لیکن جب تم کچھ خریدنے کا ارادہ کرو تو اتنا ہی دے دو جتنے میں تم نے خریدنے کا ارادہ کیا تھا، تو نے دیا ہو یا روکا ہو اور جب کچھ بیچنا تو اتنا لے لو جتنے کے بدلے تم نے بیچنے کا ارادہ کیا تھا، خواہ تم نے دیا ہو یا منع کردیا ہو “۔ (ابن ماجہ اور ابن سعد والحکیم، طبرانی بروایت حضرت قیلہ ام بنی انمار (رض) )
فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں تو ایک ایسی عورت ہوں جو خریدو فروخت کرتی رہتی ہوں، سو بعض اوقات میں کوئی سامان خرید نا چاہتی ہوں تو اس سے کم قیمت میں خریدتی ہوں جس کا میں نے ارادہ کیا تھا، پھر میں اس میں اضافہ کردیتی ہوں اور اسی قیمت میں خریدتی ہوں جس کا پہلے میں نے طے کر رکھا تھا اور بعض دفعہ میں کوئی سامان بیچتی ہوں تو اس سے زیادہ قیمت میں بیچتی ہوں جتنی میں نے (اس سامان کے لیے ) طے کر رکھی تھی پھر اس میں کمی کردیتی ہوں، اور اسی (پہلے
سے طے شدہ) قیمت پر اسے بیچتی ہوں۔
تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اس کو یاد کرلو۔

9670

9670- "من ابتاع عبدا وله مال فله ماله، وعليه دينه إلا أن يشترط المبتاع ومن أبر نخلا". "د ت ن هـ حم حب عن جابر".
9666 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے غلام خریدا جو مالدار تھا تو اس کا مال بیچنے والے کا ہوگا، اور اس پر اس کا قرض ہوگا، ہاں البتہ یہ ہے کہ اگر پہلے ہی شرط لگادی ہو اور جس نے کھجور کے درخت کو گابھا دیا “۔ (سنن ابی داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان، بروایت حضرت جابر (رض))

9671

9671- "من باع عبدا وله مال فماله للبائع، إلا أن يشترط المبتاع". "عب ش د عن ابن عمر" "د ن وابن جرير في تهذيبه والشاشي ص عن عمر" ش عن علي" موقوفا "د ش عن جابر" "طب عن عبادة بن الصامت".
9667 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے غلام بیچا جو مالدار تھا تو اس کا مال بیچنے والے کا ہوگا البتہ اگر خریدا شرط لگادے تو (مال بھی) خریدا کو ملے گا۔ (مترجم) (تو اب قرض بھی خریدار کے ذمے منتقل ہوجائے گا۔ (مترجم) (طبرانی بروایت حضرت عبادۃ بن الصامت (رض))

9672

9672- "من باع عبدا مملوكا وله مال، وعليه دين، فالدين على البائع إلا أن يشترط البائع على المشتري". "طب عن عبادة بن الصامت".
9668 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسا غلام بیچا جو اس کی ملکیت تھا اور مالدار تھا اور اس پر قرض بھی تھا تو قرض (غلام کا) بیچنے والے پر ہوگا لیکن اگر بیچنے والے نے (قرض کی ) شرط بھی خریدار پر لگادی “۔ تو اب قرض بھی خریدار کے ذمے منتقل ہوجائے گا۔ (مترجم) (طبرانی بروایت حضرت عبادۃ بن الصامت (رض))

9673

9673- "من باع عبدا وله مال فماله له، وعليه دينه إلا أن يشترط ومن أبر نخلا فباع بعد ما يؤبره فله ثمرته إلا أن يشترط المبتاع". "عد ق عن جابر".
9669 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال تھا تو وہ مال بیچنے والے کا ہوگا اور اسی (بیچنے والے) پر اس کا قرض بھی ہوگا ہاں البتہ اگر پہلے ہی شرط لگالی ہو، اس کو بیچا تو اس کا پھل بیچنے والے کا ہوگا ہاں البتہ اگر پہلے ہی شرط لگالی ہو “۔ (کامل ابن عدی، متفق علیہ بروایت حضرت جابر (رض))
فائدہ :۔۔۔ یعنی اگر خریدار اور فروخت کنندہ پہلے سے شرط لگالیں تو غلام کا مال یادرخت کا پھل خریدار کا ہوسکتا ہے ورنہ اصول یہ ہے کہ درخت کا پھل اور غلام کا مال بیچنے والے کا ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9674

9674- "من باع عبدا وله مال فماله لسيده، إلا أن يشترط الذي اشتراه". "ش عن ابن عمر".
9670 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ایسا غلام بیچا جو مالدار تھا تو اس کا مال اس کے آقا (بیچنے والے) کا ہوگا البتہ اگر خریدار اس کی شرط لگالے تو مال بھی خریدار کا ہوگا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9675

9675- "من باع عبدا فماله للبائع، إلا أن يشترط المبتاع، يقول: اشتريته منك وماله". "ش عن عطاء وابن مليكة معا" مرسلا.
9671 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے غلام بیچا تو اس کا مال بیچنے والے کا ہوگا ہاں لیکن اگر خریدار شرط لگانے اور کہے کہ میں نے تجھ سے وہ غلام اور اس کا مال خرید لیا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ بروایت عطاء اور ابن ابی ملیکہ ومرسلاً )

9676

9676- "من باع عبدا وله مال، فماله للبائع، إلا أن يشترط المبتاع ومن ابتاع نخلا قد أبر فثمرتها للبائع، إلا أن يشترط المبتاع." "ق عن علي".
9672 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے غلام بیچا اور غلام مالدار تھا تو اس کا مال بیچنے والے کا ہوگا، لیکن اگر خریدار شرط لگالے، اور جس نے کھجور کا وہ درخت، خریدا جس میں گابھا (پیوند) لگا ہوا تھا اور اس سے پھل آچکا تھا تو اس کا پھل بھی بیچنے والے کا ہوگا ہاں لیکن اگر خریدار شرط لگالے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت علی (رض))

9677

9677- "لا تفعلا ذلك إذا اشتريتما طعاما فاستوفياه، فإذا بعتماه فكيلاه". "ق عن مطر الوراق عن بعض أصحابه" مرسلا.
9673 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم دونوں ایسا مت کرو، جب تم دونوں کھانا خریدوتو پورا پورا وصول کرلو اور جب تم (دونوں) اس (کھانے) کو بیچو توناپ لو “۔ (متفق علیہ بروایت سطر الوراق عن بعض اصحابہ مرسلاً )

9678

9678- "يا أهل البقيع لا يفترق بيعان إلا عن رضا". "ق عن أنس" "ابن جرير على أبي قلابة" مرسلا.
9674 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر اے اھل بقیع ! خریدار اور فروخت کنندہ جب تک راضی نہ ہوں۔ جدانہ ہوں “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت انس (رض) اور ابن جریر ۔۔۔ بروایت حضرت ابو قلابہ (رض))

9679

9679- "من أقال نادما بيعة أقال الله عثرته يوم القيامة". "حب عن أبي هريرة".
9675 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے نادم ہو کر معاملہ کا اقالہ کرلیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس گناہوں سے اقالہ فرمالیں گے “۔ (ابن حبان بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9680

9680- "من أقال مسلما أقال الله عثرته يوم القيامة". "د هـ ك ق عن أبي هريرة".
9676 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے کسی مسلمان سے اقالہ کرلیا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گناہوں سے اقالہ فرمالیں گے “۔ (سنن ابی داؤد، ابن ماجہ، مستدرک حاکم متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9681

9681- "من أقال مسلما بيعا أقاله الله نفسه يوم القيامة، ومن وصل صفا وصل الله خطوه يوم القيامة". "عبد الرزاق عن معمر عن يحيى ابن أبي كثير" مرسلا.
9677 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے کسی مسلمان سے خریدو فروخت کے معاملے میں اقالہ کرلیا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے اقالہ فرمالیں گے اور جس نے صف کو ملایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے قدموں کو ملادیں گے “۔ (مصنف عبد الرزاق عن معمر عن یحییٰ بن ابی کثیر مرسلاً )

9682

9682- "إذا أنت بايعت فقل: لا خلابة، ثم أنت في كل سلعة ابتعتها بالخيار ثلاث ليال، فإذا رضيت فأمسك، وإن سخطت فارددها على صاحبها". "هـ هق عن محمد بن يحيى بن حبان" مرسلا.
9678 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم خریدوفروکت کروتوکہو، لاخلابۃ، پھر تم جو کچھ بھی خریدوگے “۔ تمہیں تین رات کا اختیار ہوگا “ اگر تم راضی ہو تو رکھ لو اور اگر تم ناراض (راضی نہ ) ہو تو جس کا مال ہے، اس کو واپس کردو “۔ (ابن ماجہ، سنن کبری بیھقی عن محمد بن یحی بن حبان مرسلاً )

9683

9683- "إذا تبايع الرجلان فكل واحد منهما بالخيار، ما لم يتفرقا وكانا جميعا، أو يخير أحدهما الآخر، فإن خير أحدهما الآخر فتبايعا على ذلك وجب البيع، وإن تفرقا بعد أن تبايعا ولم يترك واحد منهما البيع فقد وجب البيع". "ق ن هـ عن ابن عمر".
9679 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب دو آدمی آپس میں خریدو فروخت کریں تو ان میں سے ہر ایک کو اختیار ہے، جب تک وہ جدانہ ہوں اور ایک ساتھ ہوں ، یا ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے، پھر اگر ایک دوسرے کو اختیار دے دے اور دونوں اس پر معاملہ کرلیں توبیع واجب ہوجائے گی، اور اگر وہ معاملے طے کرنے کے بعد جدا ہوگئے اور معاملہ برقرار رکھا تو بیع ضروری ہوگئی “۔ (متفق علیہ، نسائی ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9684

9684- "إن المتبايعين بالخيار في بيعهما ما لم يتفرقا أو يكون البيع خيارا". "خ عن ابن عمر".
9680 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت کرنے والوں کو اپنے معاملے میں اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں یا بیع ہی میں اختیار ہو “۔ (بخاری بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9685

9685- "الخيار ثلاثة أيام". "هق عن ابن عمر".
9681 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اختیار تین دن تک ہوتا ہے “۔ سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9686

9686- "لا عهدة بعد أربع". "هـ ك عن عقبة بن عامر".
9682 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چار دن کے بعد کوئی ذمہ داری نہیں “۔ (ابن ماجہ، مستدرک بروایت حضرت عقبۃ بن عامر (رض))

9687

9687- "لا يفترقن اثنان إلا عن تراض". "د عن أبي هريرة".
9683 ۔ فرمایا کہ ” دو آدمی ہرگز جدا نہ ہوں جبکہ آپس میں راضی نہ ہوں “ (سنن ابی داؤد، بروایت حضرت ابوہریرہ (رض)

9688

9688- "إنما البيع عن تراض". "هـ عن أبي سعيد".
9684 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت تو ہوتی ہے رضامندی کے ساتھ “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوسعید (رض))

9689

9689- "البيعان بالخيار ما لم يتفرقا". "حم د هـ عن أبي برزة" "هـ ك عن سمرة".
9685 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدار اور فروکت کرنے والا جب تک جدا نہ ہوں ان کو اختیار ہے۔ خواہ بیع باقی رکھیں خواہ ختم کردیں۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، ابن ماجہ بروایت حضرت ابوبرزۃ (رض) اور ابن ماجہ اور مستدرک بروایت حضرت عمرۃ )

9690

9690- "البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، ويقول أحدهما لصاحبه إختر". "حم خ 3 عن ابن عمر".
9686 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والے کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، اور ایک دوسرے سے کہے گا کہ اختیار کرلو “۔
(مسند احمد، بخاری، نسائی، ابوداؤد، ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9691

9691- "البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، إلا أن تكون صفقة خيار، ولا يحل له أن يفارق صاحبه خشية أن يستقيله". "حم ت عن ابن عمر" .
9687 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، البتہ یہ ہے کہ وہ سودا ہی اختیاری ہو، اور ایک کے لیے یہ جائز نہیں کہ اس ڈر سے دوسرے سے جدا ہوجائے کہ کہیں وہ اقالہ ہی نہ کردے “۔ (مسند احمد، ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9692

9692- "البيعان بالخيار حتى يتفرقا ويأخذ كل منهما من البيع ما هوى أو يتخايران إلى ثلاث مرات". "ن ك هق عن سمرة".
9688 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں اور ان میں سے ہر ایک بیع میں سے اپنا مقصود نہ حاصل کرلے، یا یہ کہ تین مرتبہ ایک دوسرے کو اختیار نہ دیں “۔ نسائی مستدرک، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت سمرۃ )

9693

9693- "المتبايعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا، إلا بيع الخيار". "د ن ق عن ابن عمر".
9689 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والے دونوں میں سے ہر ایک کو دوسرے کے معاملے میں اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، مگر یہ کہ بیع اختیاری ہو “۔ (سنن ابی داؤد، نسائی، متفق علیہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9694

9694- "المتبايعان بالخيار ما لم يتفرقا، إلا أن تكون في الصفقة خيار، ولا يحل له أن يفارق صاحبه خشية أن يستقيله". "د ن عن ابن عمر".
9690 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، ہاں البتہ اگر سودے میں اختیار ہو، اور ایک کے لیے جائز نہیں کہ اقالہ کے خوف سے دوسرے سے جدا ہو “۔ (سنن ابی داؤد، نسائی، بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9695

9695- "البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، إلا أن يكون البيع كان عن خيار، فإن كان البيع عن خيار وجب البيع". "ن عن ابن عمر".
9691 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، البتہ یہ ہے کہ معاملہ ہی انھوں نے اختیاری رکھا ہو، لہٰذا اگر بیع اختیار کے علاوہ ہو تو واجب ہوجائے گی۔ (نسائی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9696

9696- "عهدة الرقيق ثلاثة أيام". "حم د ك هق عن عقبة بن عامر" "هـ عن سمرة" .
9692 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ساتھی کی ذمہ داری تین دن تک ہے “۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، مستدرک حاکم، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت بقیۃ بن عامر (رض) اور ابن ماجہ بروایت حضرت سمرۃ (رض))

9697

9697- "كل بيعين لا بيع بينهما حتى يتفرقا، إلا بيع الخيار". "حم ق ن عن ابن عمر".
9693 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دونوں فریقوں کے درمیان بیع نہیں (تام) ہوگی جب تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوجائیں علاوہ اختیاری بیع کے “۔ (مسند احمد، متفق علیہ نسائی، بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9698

9698- "الخراج بالضمان". "حم ك 4 عن عائشة".
9694 ۔۔ (مسند احمد مستدرک حاکم، نسائی، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9699

9699- "الغلة بالضمان". "حم هق عن عائشة".
9695 ۔۔۔ (مسند احمد، سنن کبری بیہقی بروایت حضرت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9700

9700- "الشرود يرد". "عد هق عن أبي هريرة".
9696 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بدک کر بھاگتے ہوئے جانور کو واپس کیا جائے “۔ (کامل ابن عدی، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9701

9701 -"ما يشبير أما علمت أن الشرود يرد". "الحسن بن سفيان والبارودي وابن شاهين عن أبي هريرة" وضعف.
9697 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ماپشیر کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بھاگے ہوئے جانور کو واپس کردیا جاتا ہے “۔ (حسن بن سفیان اور باوردی اور ابن شاھین بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9702

9702- "إذا بايعت فقل: لا خلابة، ثم أنت بالخيار في كل سلعة ابتعتها ثلاث ليال، فإن رضيت فأمسك، وإن سخطت فاردد". "ق عن ابن عمر".
9698 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تو خریدو فروخت کرے تو کہہ، کوئی دھوکا نہیں، تو تمہیں پھر اختیار ہوگا اس سامان میں جسے تم خریدو گے تین رات تک، اگر توراضی ہو تو اپنے پاس رکھ لے اور اگر تو ناراض (راضی نہ) ہو تو واپس کردے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9703

9703- "من اشترى شيئا لم يره فهو بالخيار، إذا رآه إن شاء أخذه، وإن شاء تركه". "قط ق وضعفاه عن أبي هريرة".
9699 ۔۔۔ فرمایا کہ اگر ” اگر کسی نے ایسی چیز خریدی ، جسے دیکھا نہیں ہے تو اسے اختیار ہوگا جب اسے دیکھے اگر چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑدے (نہ لے) ۔ (سنن دار قطنی، متفق علیہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) ، وضعفا)

9704

9704- "من اشترى بيعا فوجب له فهو بالخيار ما لم يفارقه صاحبه إن شاء أخذه فإن فارقه فلا خيار له". "ق ك عن ابن عمر وابن عباس" معا.
9700 ۔۔۔ فرمایا کہ اگر ” کسی نے بیع کر کے کچھ خریدا توبیع واجب ہوگئی اور جب تک وہ اپنے ساتھی (بیچنے والے) سے جدا نہ ہوجائے اسے اختیار ہوگا، اگر چاہے تو لے لے اگر جدا ہوگیا تو اب اختیار نہیں “۔ (متفق علیہ، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمروبن عباس (رض))

9705

9705- "أيما رجل ابتاع من رجل بيعة فإن كل واحد منهما بالخيار حتى يتفرقا من مكانهما إلا أن تكون صفقة خيار، ولا يحل لأحد أن يفارق صاحبه مخافة أن يقيله". "ق عن ابن عمرو".
9701 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس شخص نے بھی کسی سے کوئی چیز خریدی تو ان میں سے ہر ایک کو اختیار ہوگا یہاں تک کہ وہ دونوں جدا ہوجائیں اپنی جگہ سے ہاں مگر اس صورت میں اختیار باقی رہے گا کہ وہ بیع ہی خیار والی ہو، اور دونوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی جائز نہیں کہ اس خوف سے دوسرے سے جدا ہوجائے کہ کہیں دوسرا اقالہ ہی نہ کرلے “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ یہاں یہ جو کہا کہ وہ بیع ہی خیار والی ہو تو اس سے مراد بیع کی وہ اقسام ہیں جو خیار عیب، خیاررویہ اور خیار شرط کہلاتی ہیں، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9706

9706- "البيع عن تراض، والتخيير بعد صفقة". "عب عن عبد الله بن أبي أوفى".
9702 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیع تو رضا مندی سے ہوتی ہے اور اختیار سودے کے بعد ہوتا ہے “۔ (مصنف عبد الرزاق بروایت حضرت عبداللہ ابن ابی اوفی (رض))

9707

9707- "البيعان بالخيار في بيعهما ما لم يتفرقا، أو يكون بيعهما عن خيار". "ش عن أبي هريرة".
9703 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت کرنے والوں کو اپنی بیع میں اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، یا ان کی بیع ہو ہی اختیار والی “ (مصنف ابن ابی شیبہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9708

9708- "البيعان بالخيار في بيعهما ما لم يتفرقا". "حم ش د هق عن أبي برزة" "ش طب ك ص حم هـ عن سمرة" "ابن النجار عن عمر".
9704 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خریدو فروخت کرنے والوں کو اپنی بیع میں اختیار ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوں۔ (مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ، ابوداؤد، ابن ماجہ، متفق علیہ بروایت حضرت ابوبرزۃ (رض) اور مصنف ابن ابی شیبہ طبرانی، مستدرک حاکم، سنن سعید بن منصور، مسند احمد، ابن ماجہ بروایت حضرت سمرۃ (رض) ابن الجار بروایت حضرت عمر (رض))

9709

9709- "البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، إلا أن يكون بيعهما بالخيار".
9705 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والوں دونوں فریقوں کو اختیار ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوں “ البتہ اس صورت میں کہ ان کی بیع ہی اختیار والی ہو “۔ (طبرانی بروایت حضرت سمرۃ (رض))

9710

9710- "البيعان بالخيار في بيعهما ما لم يتفرقا، إلا أن يكون بيعهما عن خيار". "عب ش عن ابن عمر".
9706 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لین دین کرنے والوں کو اپنی بیع میں اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، البتہ اس صورت میں کہ ان کی بیع ہی اختیار والی ہو “۔ (مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9711

9711- "لا بأس أن تأخذها بسعر يومها، ما لم تتفرقا وبينكما شيء". "ك ق عن ابن عمر".
9707 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی حرج نہیں کہ اس کو اسی دن کی قیمت میں لے لو، جب تک تم دونوں جدا نہ ہو اور تمہارے درمیان کوئی شے ہو “۔ (مستدرک حاکم، متفق علیہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ کوئی شے سے مراد معاہدہ، شرط وغیرہ ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9712

9712- "عهدة الرقيق أربعة أيام". "ط هق عن الحسن عن سمرة أو عقبة".
9712 ۔۔۔ فرمایا کہ ” غلام کی ذمہ داری چار دن تک ہے “۔ (سمرہ یا عن عقبۃ (رض))

9713

9713- "عهدة الرقيق أربع ليال". "حم ك هق عن قتادة عن الحسن عن عقبة".
9708 ۔۔۔ فرمایا کہ ” غلام کی ذمہ داری چار رات تک ہے “۔ (مسند احمد، مستدرک، سنن کبری بیھقی بروایت قتادہ عن الحسن
عن عقبۃ (رض))

9714

9714- "لا عهدة فوق أربع". "ش عن الحسن" مرسلا.
9710 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چار دن کے بعد کوئی ذمہ داری ضمان کی “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ عن الحسن مرسلا)

9715

9715- "بئس العبد المحتكر، إن أرخص الله تعالى الأسعار حزن، وإن أغلاها الله فرح". "طب هب عن معاذ".
9711 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ذخیرہ اندوز کیا ہی برا آدمی ہے، اگر اللہ تعالیٰ نرخ سستے کردے توغم زدہ ہوجاتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ نرخ بڑھادے تو خوش ہوجاتا ہے “۔ (طبرانی، بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت معاذ (رض))

9716

9716- "الجالب مرزوق، والمحتكر ملعون". "هـ عن عمر".
9712 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہانک کر لانے والے کو رزق دیا جاتا ہے اور ذخیرہ اندوز لعنتی ہے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ ہانک کر لانے والے سے مراد کھانے پینے کی اشیاء ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9717

9717- "الجالب إلى سوقنا كالمجاهد في سبيل الله، والمحتكر في سوقنا كالملحد في كتاب الله". "الزبير بن بكار في أخبار المدينة ك عن اليسع بن المغيرة مرسلا".
9713 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہمارے بازاروں کی طرف ہانک کر لانے والا ایسا ہے جیسے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا اور ہمارے بازارون میں ذخیرہ اندوزی کرنے والا ایسا ہے جیسے اللہ کی کتاب میں الحاد کا شکار ہونے والا “۔ (زبیر بن بکار فی اخبار المدینہ، مستدرک حاکم بروایت الیسع بن المغیرہ مرسلا)

9718

9718- "من احتكر على المسلمين طعامهم ضربه الله بالجذام والإفلاس". "حم هـ عن عمر".
9714 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے مسلمانوں کے کھانے پینے کی چیزیں ذخیر کرلیں اللہ تعالیٰ اسے کوڑھ اور غربت کی بیماری میں مبتلا کردیں گے “۔ (مسند احمد، ابن ماجہ بروایت حضرت جابر (رض))

9719

9719- "من احتكر حكرة يريد أن يغلي بها على المسلمين فهو خاطئ وقد برئت منه ذمة الله ورسوله". "حم ك عن أبي هريرة".
9715 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے اس ارادے سے ذرا بھی ذخیرہ اندوزی کی کہ مسلمانوں کے کھانے پینے کی چیزیں مہنگی ہوجائیں تو وہ خطا کار ہے اور اللہ اور اس کے رسول پر اس کا کوئی ذمہ نہیں “۔ (مسند احمد، مستدرک بروایت حضرت ابوہریرہ (رض)

9720

9720- "من احتكر طعاما على أمتي أربعين يوما وتصدق به لم تقبل منه". "ابن عساكر عن معاذ".
9716 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے میری امت پر چالیس دن تک ذخیرہ اندوزی کی، اور پھر اسے صدقہ (بھی) کردیا تو وہ اس سے قبول نہ کیا جائے گا “۔ (ابن عساکر بروایت حضرت معاذ (رض))

9721

9721- "من تمنى على أمتي الغلاء ليلة واحدة أحبط الله عمله أربعين سنة". "ابن عساكر ك عن ابن عمر".
9717 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر کسی نے میری امت میں ایک رات بھی مہنگائی کی خواہش کی تو اللہ تعالیٰ اس کے چالیس سال کے اعمال ضائع کردیں گے “۔ (ابن عساکر، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9722

9722- "المحتكر ملعون". "ك عن ابن عمر".
9718 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ذخیرہ اندوزلعنتی ہے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9723

9723- "لا يحتكر إلا خاطيء". "حم م د ت عن عبد الله بن عمر".
9719 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ذخیرہ اندوزی خطاکار ہی کرتے ہیں “۔ (مسند احمد، سلیم، ابوداؤد، ترمذی بروایت حضرت عبداللہ بن عمر (رض))

9724

9724- "نهى عن الحكرة بالبلد، وعن التلقي وعن السوم قبل طلوع الشمس وعن ذبح قني1 الغنم". "هب عن علي".
9720 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہر میں ذخیرہ اندوزی، تلقی سورج طلوع ہونے سے پہلے سودے سے اور دودھ دینے والی کو ذبح کرنے سے منع فرمایا۔ (بیھقی فی شعب الایمان بروایت حضرت عصی (رض))

9725

9725- "بل الله يخفض ويرفع، وإني لأرجو أن ألقى الله ولا يطلبني أحد وليس لأحد عندي مظلمة". "د هق عن أبي هريرة".
9721 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بلکہ اللہ ہی ہے جو پست کرتا اور بلند کرتا ہے اور مجھے امید ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملوں گا کہ میرا کوئی طلب گار نہ ہوگا اور کسی کا مجھ پر کوئی حق نہ ہوگا “۔ (ابو داؤد، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوہریرہ (رض))

9726

9726- "إن الله تعالى هو الخالص القابض الباسط المسعر، وإني لأرجو أن ألقى الله ولا يطلبني أحد بمظلمة ظلمتها إياه في دم ولا مال". "حم د ت هـ حب هق عن أنس".
9722 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک اللہ تعالیٰ ہی پیدا کرنے والا قبض کرنے و الا، پھیلانے والا اور نرخ مقرر کرنے والا ہے اور مجھے امید ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملوں گا کہ کوئی مجھے اپنا حق لینے کے لیے تلاش نہ کررہا ہوگا وہ حق جس کی ادائیگی میرے ذمہ لازم تھی خون میں یا مال میں “۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن حبان، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت انس (رض))

9727

9727- "إن غلاء أسعاركم ورخصها بيد الله، إني لأرجو أن ألقى الله وليس لأحد منكم قبلي مظلمة في مال ولا دم". "طب عن أنس".
9723 ۔ فرمایا کہ ” یقیناً تمہارے نرخوں کی مہنگائی اور سستا پن اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور مجھے امید ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملوں گا کہ میری طرف سے کسی پر کوئی ظلم نہ ہوا ہوگا نہ مال میں نہ جان میں “ (طبرانی بروایت انس (رض))

9728

9728- "إني لأرجو أن أفارقكم ولا يطلبني أحد منكم بمظلمة ظلمته". "هـ عن أبي سعيد".
9724 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مجھے امید ہے کہ میں تم سے اس حال میں جداہوں گا کہ مجھے کوئی ایسے ظلم کے بدلے تلاش کرنے و الا ہوگا جو میں نے کیا ہو “ (ابن ماجہ، بروایت حضرت ابوسعید (رض))

9729

9729- "لألقين الله من قبل أن أعطي أحدا من مال أحد شيئا بغير طيب نفس إنما البيع عن تراض". "هق عن أبي سعيد".
9725 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میں ضرور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کروں گا قبل اس سے کہ مجھے کسی کے مال سے کوئی چیز بغیر خوشی اور رضا مندی کے دی جائے، بیع تو صرف رضا مندی سے ہی ہوتی ہے “۔ (سنن کبریٰ بیھقی بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9730

9730- "أبشر فإن الجالب إلى سوقنا كالمجاهد في سبيل الله، والمحتكر في سوقنا كالملحد في كتاب الله". "ك عن اليسع بن المغيرة".
9726 ۔۔۔ فرمایا کہ ” خوشخبری سنادو، بیشک ہمارے بازار کی طرف ہانک کر لانے والا ایسا ہے جیسے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا اور ہمارے بازاروں میں ذخیرہ اندوزی کرنے والے ایسا ہے جیسے اللہ کی کتاب میں ملحد “۔ (مستدرک حاکم بروایت السیع بن المغیرۃ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ ہانک لانے سے مراد کھانے پینے کی اشیاء کو ذخیرہ کرنے کے بجائے بازاروں میں بڑی مقدار میں مہیا کرتا ہے کم مقدار کی فضیلت بھی یہی ہے بشرطیکہ اس کم سے زیادہ پر مہیا کرنے والا قدرت نہ رکھتا ہو، مقصد یہ کہ جس تاجر کی جتنی طاقت ہے وہ اپنی طاقت کے مطابق ذخیرہ اندوزی کے بجائے زیادہ سے زیادہ مقدار میں اشیاء خوردونوش کی فراہمی کی کوشش کرے اور ملحد اس شخص کو کہتے ہیں جو سیدھے راستے سے ہٹا ہوا ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9731

9731- من احتكر فهو خاطيء. "م ق عن معمر بن عبد الله".
9727 ۔۔ فرمایا کہ ” جس نے ذخیرہ اندوزی کی وہ خطاکار ہے “۔ (مسلم، متفق علیہ بروایت حضرت معمر بن عبداللہ (رض)

9732

9732- من احتكر طعاما أربعين يوما فقد برئ من الله، وبرئ الله منه وأيما أهل عرصة أصبح فيهم امرؤ جائع فقد برئت منهم ذمة الله تعالى. "ش م بزع ك حل عن ابن عمر" "ك عن أبي هريرة".
9728 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے چالیس دن تک کھانے کی ذخیرہ اندوزی کی، تو وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری سے بری ہوگیا اور اللہ تعالیٰ اس کی ذمہ داری سے بری ہوگیا اور جس کسی زمین والے نے اس حال میں صبح کی کہ وہ بھوکا تھا تو اللہ تعالیٰ ان کی ذمہ داری سے سبکدوش ہوگیا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، مسلم، بزار، مسند ابی یعی، مستدرک حاکم، حلیہ ابو نعیم بروایت حضرت ابن عمر (رض) اور مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9733

9733- "من احتكر طعاما أو تربص به أربعين يوما ثم طحنه وخبزه وتصدق به لم يقبل الله منه. "كر ابن النجار عن دينار بن أبي مكيس عن أنس" ودينار متهم، قال "حب": روى عن أنس أشياء موضوعة".
9729 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے چالیس دن تک کھانے کا ذخیرہ کیا یا انتظار کیا پھر اسے پیسا اور اس کی روٹی پکائی اور صدقہ کیا تو اللہ تعالیٰ اس کا یہ صدقہ قبول نہیں فرمائیں گے “۔ (ابن النجار عن دینار بن ابی مکیس عن انس (رض))

9734

9734- "أهل المدائن الحبساء في سبيل الله، فلا تحتكروا عليهم الطعام ولا تغلوا عليهم الأسعار، ولا يبيعن حاضر لباد، ولا يسم الرجل على سوم أخيه، ولا يخطب على خطبته، ولا تكفئ المرأة إناء أختها، وكل رزقه على الله عز وجل" "طب وابن عساكر عن أبي أمامة".
9730 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اہل مدائن اللہ کے راستے میں قید کئے گئے ہیں، لہٰذا ان کے لیے کھانے کی ذخیرہ اندوزی نہ کرو اور نرخ نہ بڑھاؤ، اور کوئی موجود ہرگز غائب کے لیے خریدو فروخت نہ کرے اور کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے سودے کے دوران اپنا سودا نہ کرے، اور نہ ہی کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے رشتے پر رشتہ نہ بھیجے اور کوئی عورت اپنی (مسلمان) بہن کے برتن کو نہ انڈیلے اور ہر ایک کو اللہ ہی رزق دیتا ہے۔ “ (طبرانی، ابن عساکر بروایت حضرت ابو امامہ (رض))

9735

9735- "من حبس طعاما أربعين يوما ثم أخرجه فطحنه وخبزه ثم تصدق به لم يقبل منه". "الخطيب 1 عن دينار عن أنس".
9731 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے چالیس دن تک کھانا روکے رکھا پھر اسے نکالا اور پیسا اور روٹی پکائی اور صدقہ کردی، تو اللہ تعالیٰ اس سے اس صدقے کو قبول نہ فرمائیں گے “۔ (خطیب عن دینار عن انس (رض))

9736

9736- "من حمل إلينا طعاما فهو في ضيافتنا2 حتى يخرج، ومن ضاع له شيء فأنا ضامن له، ولا ينبغي في سوقنا محتكر. "ك في تاريخه عن ابن عمرو".
9732 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو ہماری طرف کھانا اٹھایا تو وہ اپنی واپسی تک ہماری مہمانی میں ہے، اور اگر کسی کی کوئی چیز ضائع ہوگئی تو ہم اس کے ضامن ہیں اور ہمارے بازار میں ذخیرہ اندوزی مناسب نہیں ہے “۔ (مستدرک فی تاریخہ عن ابن عمرو (رض))

9737

9737- "من دخل في شيء من أسعار المسلمين ليغليه عليهم كان حقا على الله أن يقذفه في معظم من النار، ورأسه أسفله". "ط حم طب ك ق عن معقل بن يسار".
9733 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے مسلمان کے (نرخوں ) میں کوئی ایسی چیز داخل کی جس سے وہ مہنگے ہوگئے تو اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ اسے بہت بڑی آگ میں ڈالیں اور اس کا سر نیچے کی طرف ہو “۔ (طبرانی، مسند احمد، مستدرک حاکم، متفق علیہ بروایت حضرت معقل بن یسار (رض))

9738

9738- "لا يحتكر إلا الخوانون". "عب عن صفوان بن سليم" مرسلا.
9734 ۔۔۔ فرمایا کہ ” صرف خائن لوگ ہی ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں “۔ (مصنف عبد الرزاق بروایت حضرت صفوان بن سلیم (رض))

9739

9739- "يحشر الحكارون وقتلة الأنفس إلى جهنم في درجة". "عد وابن لال وابن عساكرعن أبي هريرة" وأورده ابن الجوزي في الموضوعات.
9735 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ذخیرہ اندوزوں اور انسانوں کو قتل کرنے والوں کو جہنم کے ایک ہی درجے میں جمع کیا جائے گا “۔ (کامل ابن عدی، ابن لال وابن عساکر بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات)

9740

9740- "من جلب طعاما إلى مصر من أمصار المسلمين كان له أجر شهيد". "الديلمي عن ابن مسعود".
9736 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو کوئی مسلمان کے شہروں میں سے کسی شہر کی طرف کھانے کی اشیاء ہانک کر لایا تو اس کے لیے شہید کا اجر ہوگا “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9741

9741- "إن الله تعالى هو المقوم، إني لأرجو أن أفارقكم ولا يطلبني أحد بمظلمة ظلمتها في نفس ومال". "حم والخطيب عن أبي سعيد".
9737 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ ہی قیمتیں قائم کرنے والے ہیں، اور میں امید کرتا ہوں کہ تمہیں اس حال میں چھوڑوں گا کہ مجھے کوئی کسی ظلم کے بدلے تلاش کرنے والا نہ ہوگا جو میں نے کسی کے جان یا مال میں کیا ہو “۔ (مسند احمد، خطیب بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9742

9742- "إن الله تعالى هو المصور القابض الباسط، وإني لأرجو أن ألقى الله وليس أحد منكم يطلبني بمظلمة في عرض ولا مال". "طب عن أبي جحيفة".
9738 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ ہی مصور ہیں، قابض ہیں، باسط ہیں اور مجھے امید ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس حال میں ملاقات کروں گا کہ تم میں سے کوئی بھی مجھے اس لیے نہ ڈھونڈ رہا ہوگا کہ مجھ سے اس ظلم کا بدلہ لے جو میں نے اس کی عزت اور مال میں کیا ہو “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابو جحیفہ (رض))

9743

9743- "إن الله تعالى يخفض ويرفع، وإني لأرجو أن ألقى الله وليس لأحد عندي مظلمة". "حم عن أبي هريرة" أن رجلا قال: يا رسول الله سعر قال: فذكره".
9739 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ ہی پست کرتے اور بلند کرتے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کروں گا کہ میں نے کسی پر ظلم نہ کیا ہوگا “۔ (مسند احمد، بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9744

9744- "بل الله يخفض ويرفع، وإني لأرجو أن ألقى الله وليس لأحد عندي مظلمة". "د ق عن أبي هريرة" أن رجلا قال: يا رسول الله سعر قال: فذكره.
ارشاد فرمایا کہ بلکہ اللہ تعالیٰ ہی پست کرتے ہیں اور مجھے توقع ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کروں گا کہ میرے ذمہ کسی کے لیے بھی ظلم ثابت نہ ہو۔
پس منظر : جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد اس وقت فرمایا جب ایک شخص نے درخواست کی کہ یارسول اللہ ! نرخ مقرر کر دیجئے۔

9745

9745- "إني لأرجو أن أفارقكم ولا يطلبني أحد بمظلمة ظلمته". "هـ عن أبي سعد".
9741 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مجھے امید ہے کہ میں تم سے اس حال میں جدا ہوں گا کہ مجھے کسی کا بدلہ لینے کے لیے نہ ڈھونڈ رہا ہوگا “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9746

9746- " ألا لألقين الله عز وجل قبل أن أعطي أحدا من مال أحد بغير طيب نفسه". "ع حب ص عن أبي سعيد" قال: شكى الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم غلاء السعر وقالوا سعر قال: فذكره.
9742 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سنو ! میں ضرور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کروں گا، قبل اس سے کہ کسی کو کسی کا مال اس کی رضا مندی کے بغیر دیا جائے “۔ (مسند ابی یعلی، ابن حبان، سعید بن منصور، بروایت حضرت ابوسعید (رض) )
کہا کہ ” آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد اس وقت فرمایا جب لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قیمتیں بڑھانے کی شکایت کی اور درخواست کی کہ آپ نرخ مقرر فرما دیجئے۔

9747

9747- "الغلاء والرخص جندان من جنود الله تعالى، اسم أحدهما الرغبة، واسم الآخر الرهبة، فإذا أراد الله أن يغليه قذف الله الرغبة في صدور التجار فرغبوا فيه فحبسوه، وإذا أراد الله أن يرخصه قذف الله الرهبة في صدور التجار فأخرجوه من أيديهم". "عق والخطيب والرافعي والديلمي عن عبد الله بن المثنى عن عمه ثمامة عن جد أنس" وأورده ابن الجوزي في الموضوعات.
9743 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مہنگائی اور سستا پن اللہ تعالیٰ کے لشکروں میں سے دو لشکر ہیں، ایک کا نام ” رغبت “ اور دوسرے کا نام ” رھبت “ ہے جب اللہ تعالیٰ اسے مہنگا کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو تاجرون کے دلوں میں ” رغبت “ ڈال دیتے ہیں لہٰذا تاجر اس چیز میں رغبت (دلچسپی) کا اظہار کرتے ہیں اور روک لیتے ہیں، اور جب اللہ تعالیٰ کوئی چیز سستی کرنی چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ تاجروں کے دلوں میں ” رھبت “ ڈال دیتے ہیں چنانچہ وہ اس چیز کو اپنے ہاتھوں سے نکال دیتے ہیں “۔ (خطیب، رافعی، دیلمی عن عبداللہ بن المثنی عن عجمہ ثمامۃ عن جدائس (رض) )
فائدہ :۔۔۔ روک لینے سے مراد ذخیرہ اندوزی کرلینا یا مارکیٹ میں آنے سے روکنا ہے اور اپنے ہاتھوں سے نکال دینے سے مراد بازار میں مہیا کرتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9748

9748- "لا يسألني الله عن سنة أحدثتها فيكم لم يأمرني بها، ولكن سلوا الله من فضله". "طب والبغوي عن عبيد بن نضلة" قال: أصاب الناس سنة فقالوا: يا رسول الله سعر لنا قال: فذكره.
9744 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ مجھ سے ایسے طریقے کے بارے میں سوال نہ کریں گے جس کا انھوں نے مجھے حکم نہ دیا تھا اور میں نے تمہارے اندر شروع کردیا، لیکن اللہ سے اس کا فضل مانگو “۔ (طبرانی اور بغوی عن عبید بن نضلۃ)
کہا کہ ایک سال لوگوں پر سختی اور تنگی آئی تو لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے درخواست کی کہ آپ نرخ مقرر فرما دیجئے تو اس کے جواب میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا “۔

9749

9749- "ما سخط الله عز وجل على أمة إلا أغلى سعرها وأكسد أسواقها، وأكثر فسادها واشتد جور سلطانها، فعند ذلك لا يزكي أغنياؤها، ولا يعف سلطانها، ولا يصلي فقراؤها". "ابن النجار عن ابن عباس".
9745 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ جب کسی امت سے ناراض ہوجائیں تو ضرور ان کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں اور ان کے بازاروں کو مندا کردیتے ہیں اور اس امت میں بہت فساد ہونے لگتا ہے اور ان کے حکمران کا ظلم وستم سخت ہوجاتا ہے، تو اس وقت ان کے مالدار نیک صالح نہ ہوں گے، ان کے حکمران پاک دامن نہ ہوں گے اور ان کے فقیر نماز نہ پڑھتے ہوں گے “۔ (ابن النجار بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9750

9750- "آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهداه إذا علموا ذلك والواشمة والموشومة للحسن، ولاوي الصدقة والمرتد أعرابيا بعد الهجرة ملعونون على لسان محمد يوم القيامة". "ن عن ابن مسعود".
9746 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کھانے والا، اور کھلانے والا، اور سودی معاملے کو لکھنے والا، اور سودی معاملے پر گواہ بننے والے جب اس کو جان لیں، اور حسن و جمال کے لیے گود نے والی اور جس کو گودا گیا ہو، اور اس صدقہ کو کھانے والا جو کسی کے لیے رکھا ہوا اور ہجرت کے بعد مرتد ہونے والا عرب (سب کے سب) قیامت کے دن محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے ملعون ہوں گے “۔ (نسائی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9751

9751- "إذا أراد الله بقرية هلاكها أظهر فيهم الربا". "فر عن أبي هريرة".
9747 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب اللہ تعالیٰ کسی علاقے کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ان میں سود ظاہر ہوجاتا ہے “۔ (فردوس دیلمی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9752

9752- "الربا سبعون بابا، والشرك مثل ذلك". "البزار عن ابن مسعود".
9748 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے ستر دروازے ہیں، اور شرگ بھی اسی طرح ہے “ (بزار بروایت حضرت ابن مسعود (رض)

9753

9753- "الربا ثلاثة وسبعون بابا". "هـ عن ابن مسعود".
9749 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے تہتر دروازے ہیں “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9754

9754- "الربا ثلاثة وسبعون بابا، أيسرها مثل أن ينكح الرجل أمه، وإن أربى الربا عرض الرجل المسلم". "ك عن ابن مسعود".
9750 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے تہتر باب ہیں ان میں سے آسان ترین ایسا ہے جیسے کوئی اپنی ماں کے ساتھ نکاح کرے، اور سب سے بڑا سود کسی مسلمان آدمی کی ہتک عزت ہے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9755

9755- "الربا سبعون حوبا أيسرها أن ينكح الرجل أمه". "هـ عن أبي هريرة"
9751 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے (گناہ کے) ستر درجات ہیں ان میں سے آسان ترین (کم تر) یہ ہے کہ آدمی ماں کے ساتھ نکاح کرے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9756

9756- "إن أبواب الربا إثنان وسبعون حوبا، أدناها كالذي يأتي أمه في الإسلام". "طب عن عبد الله بن سلام".
9753 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً سود کے درجات بہتر ہیں، کم ترین درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص مسلمان ہوتے ہوئے اپنی ماں کے پاس آئے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبداللہ بن سلام (رض))

9757

9757- "ما أحد أكثر من الربا إلا كانت عاقبة أمره إلى قلة". "هـ عن ابن مسعود" .
فرمایا کہ سود سے بڑی کوئی چیز نہیں مگر انجام کار اور نتیجہ کمی کی طرف لے جاتا ہے۔ ابن ماجہ بروایت ابن مسعود

9758

9758- "الربا وإن كثر فإن عاقبته تصير إلى قل". "ك عن ابن مسعود".
9754 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود خواہ کتنا ہی زیادہ ہو مگر اس کا انجام اس کو کمی کی طرف لے جاتا ہے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9759

9759- "الربا اثنان وسبعون بابا أدناها مثل إتيان الرجل أمه، وإن أربى الربا استطالة الرجل في عرض أخيه". "طس عن البراء".
9755 ۔۔۔ فرمایا کہ سود کے بہتر (72) باب ہیں ان میں سے کم ترین ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں کے ساتھ بدکاری کرے اور سودوں کا سود یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کی عزت کو بٹہ لگائے “۔ (طبرانی الاوسط بروایت حضرت براء (رض))

9760

9760- "الآخذ والمعطي سواء في الربا". "قط ك عن أبي سعيد".
9756 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں “۔ (سنن دار قطنی، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9761

9761- "درهم ربا يأكله الرجل وهو يعلم أشد عند الله من ستة وثلاثين زنية". "حم طب عن عبد الله بن حنظلة".
9757 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جانتے بوجھتے ہوئے سود کا ایک درھم کھالینا اللہ تعالیٰ کے نزدیک چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے “۔ (مسند احمد، طبرانی، بروایت حضرت عبداللہ بن حنظلہ (رض))

9762

9762- "درهم ربا أشد عند الله من ستة وثلاثين زنية، ومن نبت لحمه من سحت فالنار أولى به". "هب عن ابن عباس".
9758 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کا ایک درھم چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے، اور جس گوشت کی نشو و نما حرام سے ہوئی اس کے لیے آگ ہی زیادہ بہتر ہے “۔

9763

9763- "ليأتين على الناس زمان لا يبقى منهم أحد إلا آكل الربا، فإن لم يأكله أصابه من غباره". "د هـ ك هق عن أبي هريرة".
9759 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی ضرور آئے گا کہ صرف سود خورہی رہیں گے اور اگر کوئی سود نہ کھائے گا اس کو سود کا غبار ضرور پہنچے گا “۔ (سنن ابی داؤد، ابن ماجہ، مستدرک حاکم، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9764

9764- "لعن الله الربا وآكله وموكله وكاتبه وشاهده وهم يعلمون والواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة والنامصة والمتنمصة". "طب عن ابن مسعود".
9760 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے لعنت کی سود پر اور اس کے کھانے والے پر اور اس کے کھلانے والے پر اور اس کے (معاملے کے ) لکھنے والے پر اور اس کے گواہ پر حالانکہ وہ اس کو جانتے بھی ہوں، اور ملانے والی پر اور ملوانے والی پر اور گودنے والی پر اور گودانے والی پر، اور اکھاڑنے والی پر اور اکھڑوانے والی پر “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))
فائدہ :۔۔۔ ملانے والی اور ملوانے والی ” الواصلۃ والمستوصلۃ “ کا ترجمہ ہے جس کا مطلب وہ عورت ہے جو اپنے بالوں میں دوسری عورت کے بال لگائے یا لگوائے اور غرض زیب وزینت ہو۔
اسی طرح ” اکھاڑنے والی اور اکھڑوانے والی ” النامصۃ والمتسنمصۃ “ کا ترجمہ ہے اس سے مراد زیب وزینت کے لیے عورتوں کا اپنی پیشانی یا بھنوؤں پلکوں وغیرہ کے بال اکھاڑنا یا اکھڑوانا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9765

9765- "لعن الله آكل الربا وموكله وشاهده وكاتبه". "حم د هـ ت عن ابن مسعود".
9761 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور سودی معاملے میں گواہ بنے والے پر لعنت فرمائی ہے “۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ ، ترمذی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9766

9766- "أتيت ليلة أسري بي على قوم بطونهم كالبيوت فيها الحيات ترى من خارج بطونهم، فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء أكله الربا". "هـ عن أبي هريرة".
9762 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مجھے معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس لایا گیا ، ان کے پیٹ گھروں کی مانند تھے جن میں سانپ تھے اور ان کے پیٹوں کے باہر دکھائی دے رہے تھے، میں نے پوچھا ، اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کیا، یہ سود خور ہیں “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9767

9767- "لعن الله آكل الربا، وموكله وشاهديه وكاتبه، هم فيه سواء". "حم م ن عن جابر" .
9763 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سو دکھانے والے اور کھلانے والے اس کے لکھنے والے اور اس پر بننے والے دونوں گواہوں پر لعنت کی ہے، وہ سب اس میں برابر ہیں “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی، بروایت حضرت جابر (رض))

9768

9768- "ما ظهر في قوم الربا والزنا إلا أحلوا بأنفسهم عقاب الله". "حم عن ابن مسعود".
9764 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی قوم میں سود اور زنا ظاہر نہیں ہوا مگر یہ کہ انھوں نے اپنے خلاف اللہ کی پکڑ کو حلال کرلیا “۔ (مسند احمد، بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9769

9769- "لعن الله آكل الربا، وموكله، وكاتبه. ومانع الصدقة". "حم ن عن علي".
9765 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے سود خور پر اور سود کھلانے والے پر اور سودی معاملہ لکھنے والے پر اور صدقہ نہ دینے والے پر “۔ (مسند احمد، نسائی بروایت حضرت علی (رض))

9770

9770- "ما من قوم يظهر فيهم الربا إلا أخذوا بالسنة، وما من قوم يظهر فيهم الرشا إلا أخذوا بالرعب". "حم عن عمرو بن العاص".
9766 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی قوم ایسی نہیں جس میں سود ظاہر ہو اور قحط سالی نہ آئے، اور کوئی قوم ایسی نہیں جس میں رشوت ہو اور رعب میں نہ پکڑے گئے ہوں۔ مسند احمد بروایت حضرت عمر وبن العاص (رض) )
فائدہ :۔۔۔ رعب میں پکڑے جانے سے مراد یہ ہے کہ رشوت کا لین دین کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ دیگر ہر چیز کا ڈر اور خوف مسلط کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ زندگی کے ہر معاملے میں گویا مفلوج ہو کر رہ جاتے ہیں خواہ بظاہر وہ کتنے ہی طاقتور اور اثرورسوخ والے ہی کیوں نہ ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9771

9771- "الربا سبعون حوبا، أهونها مثل وقوع الرجل على أمه". "ابن جرير عن أبي هريرة".
9771 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے ستر درجے ہیں ان میں سے کم ترین کسی شخص کا اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنا ہے “۔ (ابن جریر بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9772

9772- "الربا ثلاثة وسبعون بابا، والشرك مثل ذلك". "ابن جرير عن ابن مسعود".
9768 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے تہتر شعبے ہیں اور شرک بھی اسی طرح ہے “ (ابن جریر بروایت حضرت ابن مسعود (رض)

9773

9773- "الربا سبعون حوبا، وأيسرها كنكاح الرجل أمه، وإن أربى الربا عرض الرجل المسلم". "ابن أبي الدنيا في ذم الغيبة وابن جرير عن أبي هريرة" ".
9769 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے ستر شعبے ہیں اور ان میں سے آسان ترین کسی شخص کا اپنی ماں سے نکاح کرنا ہے، اور سودوں کا سود کسی مسلمان کی ہتک عزت ہے “۔ (ابن الدنیا فی ذم الغیبۃ اور ابن جریر بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9774

9774- "الربا سبعون بابا، وأدناها كالذي يقع على أمه". "هب عن أبي هريرة".
9770 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے سترباب ہیں اور ان میں سے کم ترین اس شخص کی طرح ہے جو اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے “۔ (سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9775

9775- "الربا أحد وسبعون بابا، أو قال: ثلاثة وسبعون حوبا، أهونها مثل إتيان الرجل أمه، وإن أربى الربا استطالة المرء في عرض أخيه المسلم". "عب عن رجل من الأنصار".
9771 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے اکہتر باب ہیں یا فرمایا تہتر شعبے ہیں اور ان میں سے ہلکا ترین کسی شخص کا اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنا ہے، اور بیشک سودوں کا سود کسی شخص کا اپنے مسلمان بھائی کی عزت کے درپے ہونا ہے “۔ (مصنف عبد الرزاق عن رجل من الانصار)

9776

9776- "إن الربا سبعون حوبا، أدناها مثل ما يقع الرجل على أمه وإن أربى الربا استطالة المرء في عرض أخيه". "هب" وضعفه.
9772 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک سود کے ستر شعبے ہیں، ان میں سے کم ترین کسی شخص کا اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنے کی طرح ہے، بیشک سودوں کا سود کسی شخص کا اپنے مسلمان بھائی کی عزت کے درپے ہونا ہے “۔ (سنن کبریٰ بیھقی)

9777

9777- "إن الرجل يصيب من الربا أعظم عند الله في الخطيئة من ست وثلاثين زنية يزنيها الرجل، وإن أربى الربا عرض الرجل المسلم". "هب وضعفه عن أنس".
9773 ۔۔۔ فرمایا کہ ” بیشک ایک شخص کو سود سے جو گناہ پہنچتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ بڑا ہے جو کوئی شخص زنا کرتا ہو اور بیشک سودوں کا سود کسی مسلمان آدمی کی ہتک عزت ہے “۔ (سنن کبری، بیھقی بروایت حضرت انس (رض))

9778

9778- "رأيت ليلة أسري بي رجلا يسبح في نهر يلقم الحجارة فسألت من هذا؟ فقيل: هذا آكل الربا". "هب عن سمرة".
9774 ۔۔۔ فرمایا کہ ” معراج کی رات میں نے ایک آدمی کو دیکھا وہ ایک نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ڈالے جارہے تھے، میں نے پوچھا کہ کون ہے ؟ تو بتایا گیا کہ یہ سود خور ہے “۔ (سنن کبریٰ بیھقی بروایت حضرت سمرہ (رض))

9779

9779- "من أكل درهم ربا فهو مثل ثلاثة وثلاثين زنية". "كر عن محمد بن حمير عن إبراهيم بن أبي عبلة عن عكرمة عن ابن عباس".
9775 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے سود کا ایک درھم کھایا تو وہ تینتیس مرتبہ زنا کرنے کی طرح ہے “۔ (ابن عساکر عن محمد بن حمیر عن ابراھیم بن ابی علیہ عن عکرمۃ عن ابن عباس (رض))

9780

9780- "لدرهم ربا أشد جرما عند الله من سبعة وثلاثين زنية، وأعظم الربا استحلال عرض الرجل المسلم". "الحاكم في الكنى عن عائشة".
9776 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً سود کا ایک درھم اللہ تعالیٰ کے نزدیک پینتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ بڑا جرم ہے اور سب سے بڑا سود کسی مسلمان شخص کی عزت کو حلال سمجھنا ہے “۔ (الحاکم فی الکنی بروایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض))

9781

9781- "لدرهم يصيبه الرجل من الربا أعظم عند الله من ثلاثة وثلاثين زنية يزنيها في الإسلام". "طب عن عبد الله بن سلام".
9777 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً ایک سودی درھم جو کسی آدمی کو ملتا ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی مسلمان کے تینتیس (33) مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ بڑا ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبداللہ بن سلام (رض))

9782

9782- "لعن الله آكل الربا وموكله". "م عن ابن مسعود طب عن جندب".
9778 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت کی ہے “۔ (مسلم بروایت حضرت ابن مسعود (رض) اور طبرانی بروایت حضرت جندب (رض))

9783

9783- "لعن الله آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه، والواشمة والمستوشمة، ومانع الصدقة، والمحلل والمحلل له". "هب عن علي".
9779 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سو دکھانے والے اور کھلانے والے، لکھنے والے اور گواہ بننے والے، اپنے بالوں میں دوسری عورت کے بال لگانے والی اور لگوانے والی، صدقہ روکنے والے اور حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا گیا ہے، سب پر لعنت کی ہے “۔ (سنن کبریٰ بیھقی بروایت حضرت علی (رض))

9784

9784- "الآخذ والمعطي سواء في الربا". "ك عن أبي سعيد".
9780 ۔۔ فرمایا کہ ” خواہ لینے والا ہو یا دینے والا سود میں دونوں برابر ہیں “ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو سعید (رض)

9785

9785- "ما ظهر في قوم الربا والزنا إلا أحلوا بأنفسهم عقاب الله". "حم وابن جرير عن ابن مسعود".
9781 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی قوم میں سود اور زنا ظاہر نہیں ہوا مگر یہ کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی گرفت کو اپنے لیے حلال کرلیا “۔ (مسند احمد، اور ابن جریر بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9786

9786- "إن الربا وإن كثر فإن عاقبته تصير إلى قل". "حم طب عن ابن مسعود"
9782 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود خواہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو، انجام کا رکمی کی طرف ہی جاتا ہے “۔ (مسند احمد، طبرانی بروایت حضرات ابن مسعود (رض))

9787

9787- "ما أكثر أحد الربا إلا كان عاقبة أمره إلى قل ". "ك هب عن ابن مسعود".
9783 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی کا سود خواہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو اس کا انجام کمی ہی کی طرف لے جاتا ہے “۔ (مستدرک حاکم، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9788

9788- "ما كثر الربا إلا كان عاقبته إلى قلة ". "طب عن ابن مسعود".
9784 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود (خواہ) کتنا ہی زیادہ ہو مگر اس کا انجام اسے کمی کی طرف ہی لے جاتا ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

9789

9789- "إنه سيأتي على الناس زمان لا يبقى فيه أحد إلا آكل الربا فمن لم يأكله أصابه من غباره". "ابن النجار عن أبي هريرة".
9785 ۔۔۔” فرمایا کہ ” بیشک لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ ان میں سود خور کے علاوہ کوئی نہ بچے گا، لہٰذا جو کوئی سود نہ کھائے گا تو اس کو سود کا غبار ضرور پہنچے گا “۔ (ابن النجار بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9790

9790- "يأتي على الناس زمان يأكلون فيه الربا، فمن لم يأكله ناله من غباره". "حم وابن النجار عن أبي هريرة".
9786 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لوگوں پر ایک ایسا زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ سود کھائیں گے، لہٰذا اگر کوئی سود نہیں کھائے گا تو اس کو اس کا غبار ضرور پہنچے گا “۔ (مسند احمد، ابن النجار بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9791

9791- "لا تبيعوا الذهب بالذهب، ولا الورق بالورق، إلا وزنا بوزن مثلا بمثل سواء بسواء". "حم م عن أبي سعيد".
9787 ۔۔۔” فرمایا کہ ” سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلے نہ بیچو لیکن یہ ہے کہ (اگر) دونوں کا وزن برابر ہو ، ایک جیسے ہوں بالکل برابر ہوں “۔ (مسند احمد، مسلم بروایت حضرت ابوسعید (رض))

9792

9792- "لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا سواء بسواء، والفضة بالفضة إلا سواء بسواء، وبيعوا الذهب بالفضة، والفضة بالذهب كيف شئتم". "خ عن أبي بكرة".
9788 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچو لیکن بالکل برابر (مقدار میں) اور چاندی کو چاندی کے بدلے نہ بیچو لیکن بالکل برابر اور سونے کو چاندی کو بدلے اور چاندی کو سونے کے بدلے جیسے چاہو بیچو “۔ (بخاری بروایت حضرت ابوبکرۃ (رض) )
فائدہ :۔۔۔ سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ سونا ہی بطور کرنسی استعمال ہو رہا ہو یعنی قیمت اور دوسری طرف سونا ہی مال برائے فروخت ہو، اور اگر ایسی صورت ہو یعنی بیچا بھی سونا جارہا ہو اور اس کی ادا کی جانے والی قیمت بھی سونے ہی کی شکل میں ہو تو یہ اسی صورت میں جائز ہے جب دونوں طرف مقدار برابرہو، یعنی اگر ایک شخص 10 گرام سونا خریدتا ہے تو ضروری ہے کہ وہ سونا جو خریدے جانے والے سونے کی قیمت کے طور پر ادا کیا جارہا ہے وہ بھی دس گرام ہی ہو، اگر کم یا زیادہ ہوگا توسود ہوگا اور یہ حرام ہے۔
چاندی کے بدلے چاندی کی خریدو فروخت میں بھی یہی صورت ہے البتہ اگر سونے کے بدلے چاندی یا چاندی کے بدلے سونے کی خریدو فروخت کی جارہی ہے تو خواہ دونوں طرف مقدار برابر ہو یا کم زیادہ یہ جائز ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9793

9793- "لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا1 بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها غائبا بناجز". "حم ق عن أبي سعيد".
9789 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا نہ بیچو مگر یہ کہ بالکل برابر سرابر اور اس کے بعض حصے کو بعض پر زیادہ نہ کرو اور نہ چاندی کو چاندی کے بدلے بیچو مگر یہ کہ بالکل برابر سرابر اور اس کے بعض حصے کو بعض پر زیادہ نہ کرو اور اس میں سے کچھ کسی غائب کو موجود ہاتھ نہ بیچو۔ (مسند احمد، متفق علیہ بروایت حضرت ابوسعید (رض))

9794

9794- "لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا وزنا بوزن". "د عن فضالة بن عبيد".
9790 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچو مگر ہم وزن کر کے “۔ (سنن ابی داؤد بروایت حضرت فضالۃ بن عبید
(رض))

9795

9795- "لا تبيعوا الدينار بالدينارين، ولا الدرهم بالدرهمين". "م عن عثمان".
9791 ۔۔۔ فرمایا کہ ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے نہ بیچو اور نہ ہی ایک درھم کو دودرھموں کے بدلے بیچو “۔ (مسلم بروایت حضرت عثمان (رض)
فائدہ :۔۔۔ کیونکہ دینار دراصل سونے کے سکے کو کہتے ہیں اور درھم چاندی کے سکے کو کہتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب (مترجم)

9796

9796- "الذهب بالذهب مثلا بمثل، والفضة بالفضة مثلا بمثل، والتمر بالتمر مثلا بمثل، والبر بالبر مثلا بمثل، والملح بالملح مثلا بمثل، والشعير بالشعير مثلا بمثل، فمن زاد أو ازداد فقد أربى، بيعوا الذهب بالفضة كيف شئتم يدا بيد، وبيعوا الشعير بالتمر كيف شئتم يدا بيد". "ت عن عبادة بن الصامت" 1.
9792 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونا سونے کے بدلے برابر سرابر، چاندی چاندی کے برابر سربرار، کھجور کھجور کے بدلے برابر سرابر، گندم گندم کے بدلے برابر سرابر، اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر اور جو جو کے بدلے برابر سرابر بیچو، لہٰذا اگر کسی نے مقدار بڑھائی یا اضافہ چاہا تو اس نے سود لیا، سونے کو چاندی کے بدلے جیسے چاہو بیچو لیکن دست بدست اور کھجور کو جو کے بدلے بیچو جیسے چاہو لیکن دست بہ دست “۔ (ترمذی بروایت حضرت عبادۃ ابن الصامت (رض) )
فائدہ :۔۔۔ دست بدست سے مراد یہ ہے کہ جب دونوں طرف جنس مختلف ہو تو مقدار بھی مختلف ہوسکتی ہے خواہ کم یا زیادہ لیکن ہاتھ درہاتھ ہونا ضروری ہے، یعنی اسی وقت لینا اور اسی وقت دینا، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9797

9797- "الذهب بالذهب وزنا بوزن، مثلا بمثل، والفضة بالفضة وزنا بوزن، مثلا بمثل، فمن زاد أو استزاد فهو ربا". "حم م ن عن أبي هريرة".
9793 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا ایک ہی مقدار وزن کے ساتھ برابرسرابر، چاندی کے بدلے چاندی ایک ہی مقدار وزن کے ساتھ برابر سرابر، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا کروانا چاہا تو وہ سود ہے “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9798

9798- "الذهب بالذهب تبرها وعينها، والفضة بالفضة تبرها وعينها، والبر بالبر مدين بمدين، والشعير بالشعير مدين بمدين، والتمر بالتمر مدين بمدين، والملح بالملح مدين بمدين، فمن زاد أو ازداد فقد أربى ولا بأس ببيع الذهب بالفضة والفضة أكثرهما يدا بيد، وأما نسيئة فلا، ولا بأس ببيع البر بالشعير، والشعير أكثرهما يدا بيد، وأما نسيئة فلا". "د ن عن عبادة بن الصامت".
9794 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا اس کی ڈلی اور اس کا اصل ، اور چاندی کے بدلے چاندی اس کی ڈلی اور اس کا اصل ، گندم کے بدلے گندم دومد کے بدلے دومد، کھجور کے بدلے کھجور دومد کے بدلے دومد، نمک کے بدلے نمک دومد کے بدلے دو مد پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا کروانا چاہا تو اس نے سود لیا، اور سونے کو چاندی کے بدلے اور چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے میں کوئی حرج نہیں خواہ چاندی زیادہ ہو لیکن دست بدست ہو، رہا ادھار تو وہ جائز نہیں، اور گندم کو جو کے بدلے میں بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔ (ابوداؤد، نسائی، عن عبادۃ بن الصامت (رض) )
فائدہ :۔۔۔ یعنی ان چیزوں میں ادھار خریدو فروخت جائز نہیں، اور مد ایک وزن ہے جو اڑسٹھ تولے اور تین ماشہ کے برابر ہوتا ہے (دیکھیں بہشتی زیور حصہ ص 14) اس سلسلے میں حضرت مولانا مفتی شفیع عثمانی صاحب کا رسالہ اوزان شرعیہ دیکھنا بھی بہت مناسب ہوگا “
اور یہ جو فرمایا کہ دومد کے بدلے دومدتو اس سے یہ مراد نہیں کہ اس سے کم یا زیادہ خریدو فروخت نہیں ہوسکتی بلکہ مراد یہ ہے کہ اگر ایک اگر چار ہو تو دوسرا بھی چار، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9799

9799- "الفضة بالفضة، والذهب بالذهب، والشعير بالشعير، والحنطة بالحنطة: مثلا بمثل". "هـ عن أبي هريرة".
9795 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چاندی کے بدلے چاندی، سونے کے بدلے سونا جو کے بدلے جو اور گندم کے بدلے گندم برابر سرابر “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت فضالۃ بن عبید (رض))

9800

9800- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يأخذن إلا مثلا بمثل، يعنى الذهب بالذهب". "م عن فضالة بن عبيد".
جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تو وہ ہرگز نہ لے مگر برابر سرابر یعنی سونا سونے کے عوض۔

9801

9801- "لا تبتاعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا زيادة بينهما ولا نظرة". "هـ عن عبادة بن الصامت"
9797 ۔۔۔ فرمایا کہ اگر ” سونے کے بدلے سونا نہ خریدومگردست بدست، ان کے درمیان نہ کوئی اضافہ ہوگا نہ کوئی مہلت “۔
(ابن ماجہ بروایت حضرت عبادۃ بن الصامت (رض))

9802

9802- "إذا بعت الذهب بالورق فلا تفارق صاحبك وبينك وبينه لبس". "حم ن والطيالسي عن ابن عمر".
9798 ۔۔۔ فرمایا کہ جب تو چاندی کے بدلے سونا بیچے تو اپنے ساتھ سے جدامت ہو اس حال میں کہ تیرے اور اس کے درمیان ہو “۔ (مسند احمد، نسائی، طیالسی بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9803

9803- "نهى عن بيع الذهب بالورق دينا". "حم ق ن عن البراء وزيد بن أرقم".
9799 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کو چاندی کے بدلے ادھار پر بیچنے سے منع فرمایا۔ (مسند احمد متفق علیہ نسائی، بروایت حضرت براء بن عازب (رض) اور زید بن ارقم (رض))

9804

9804- "لا تفعل بع الجمع بالدراهم، ثم ابتع بالدراهم جنيبا". "ق ن عن أبي سعيد وأبي هريرة".
9800 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایسا نہ کرو، مجموعہ کو دراھم کے بدلے بیچو پھر دراھم دے کر جنیب خرید لو “۔ (متفق علیہ، نسائی بروایت حضرت ابو سعید (رض) حضرت ابوھریرہ (رض) )
فائدہ : جنیب سے مراد کھجوریں ہیں۔

9805

9805- "لا ربا فيما كان يدا بيد". "حم ق ن هـ عن أسامة بن زيد".
9801 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو لین دین دست بدست ہو اس میں سود نہیں “۔ (مسند احمد، متفق علیہ، نسائی، ابن ماجہ، بروایت حضرت اسامۃ بن زید (رض))

9806

9806- "لا صاعين بصاع، ولا درهمين بدرهم". "ق ن عن أبي سعيد".
9802 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک صاع دوصاع کے بدلے نہ بیچو اور نہ دودرھم ایک درھم کے بدلے بیچو “۔ (متفق علیہ، نسائی بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9807

9807- "لا صاعي تمر بصاع، ولا صاعي حنطة بصاع، ولا درهمين بدرهم". "ن حب عنه" 1.
9803 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھجور کے دوصاع ایک صاع کے بدلے (نہ بیچو) اور نہ گندم کے دوصاع ایک صاع کے بدلے اور نہ دودرھم ایک درھم کے بدلے “۔ (نسائی، ابن حبان)

9808

9808- "لا يصلح صاع تمر بصاعين، ولا درهم بدرهمين، والدرهم بالدرهم، والدينار بالدينار، ولا فضل بينهما إلا وزنا". "هـ عن أبي سعيد".
9804 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھجوروں کا ایک صاع دوصاع بدلہ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور نہ ایک درھم دو درھموں کے بدلے میں، (بلکہ) ایک درھم ایک ہی درھم کے بدلے بکے گا، اور ایک دینار ایک ہی دینار کے بدلے بکے گا اور ان دونوں کے درمیان کوئی فضل نہ ہوگا مگر یہ کہ باعتبار وزن کے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9809

9809- "الطعام بالطعام مثلا بمثل". "حم م عن عبد الله بن عمر".
9805 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھانے کے بدلے کھانا برابر سرابر “۔ (مسند احمد، مسلم، حضرت عبداللہ بن عمر (رض))

9810

9810- "نهى عن بيع التمر بالتمر كيلا". "ق د عن سهل بن حثمة".
9806 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے بدلے کھجور کو ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا “۔ (متفق علیہ سنن ابی داؤد بروایت حضرت سھل بن حثمۃ (رض))

9811

9811- "نهى عن بيع التمر بالتمر كيلا، وعن بيع العنب بالزبيب كيلا، وعن بيع الزرع بالحنطة كيلا". "د عن ابن عمر".
9807 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے بدلے کھجور کو ناپ کر (کیل سے) بیچنے سے اور انگور کو کشمش سے ناپ کر اور کھیتی کو گندم کے بدلے ناپ کو بیچنے سے سے منع فرمایا “۔ (ابوداؤد، بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9812

9812- "التمر بالتمر، والحنطة بالحنطة، والشعير بالشعير، والملح بالملح، مثلا بمثل يدا بيد، فمن زاد واستزاد فقد أربى، إلا ما اختلف ألوانه". "حم م ن عن أبي هريرة".
9808 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھجور کے بدلے کھجور، گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو، نمک کے بدلے نمک برابر سرابر، دست بدست، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا کروانا چاہا تو اس نے سود لیا ہاں مگر یہ کہ رنگ مختلف ہوں “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9813

9813- "لا بأس بالقمح بالشعير اثنين بواحد يدا بيد". "طب عن عبادة".
9809 ۔۔۔ فرمایا کہ ” گندم کو جو کے بدلے دو بمقابلہ ایک کے بدلے دست بدست بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔ (طبرانی بروایت عبادۃ (رض))

9814

9814- "إنما الربا في النسيئة". "حم م ن هـ عن أسامة بن زيد".
9810 ۔۔ فرمایا کہ ” سود تو صرف ادھار میں ہی ہے “ (مسند احمد، مسلم، نسائی، ابن ماجہ بروایت حضرت اسامۃ بن زید (رض)

9815

9815- "السلف في حبل الحبلة ربا". "حم م1 ن عن ابن عباس".
9811 ۔۔۔ فرمایا کہ ” حبل الحبلۃ کی بیع میں ادھار سود ہے “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9816

9816- "لا بأس بالحيوان واحدا بإثنين يدا بيد". "حم هـ عن جابر".
9812 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک جانور کو دو جانوروں کے بدلے دست بدست بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔ (مسند احمد، ابن ماجہ بروایت حضرت جابر (رض))

9817

9817- "الربا في النسيئة". "طب والحميدي م عن أسامة بن زيد".
9813 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سودادھار میں ہے “۔ طبرانی، مسلم، حمیدی بروایت حضرت اسامۃ بن زید (رض))

9818

9818- "لا ربا إلا في النسيئة". "حم خ والعدني طب عن أسامة بن زيد".
فرمایا کہ نہیں ہے سود مگر ادھار میں ۔ بخاری، عدنی، طبرانی بروایت اسامہ بن زید

9819

9819- "ليس الربا إلا في النسيئة أو النظرة". "2عن أسامة بن زيد".
9814 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود نہیں ہے مگر ادھار یا جھوٹ دینے میں “۔ (بروایت حضرت اسامۃ بن زید (رض))

9820

9820- "لا ربا إلا في الدين". "طب عنه".
9816 ۔۔۔ فرمایا کہ ” نہیں ہے سود مگر قرض میں “۔ (طبرانی بروایت حضرت اسامۃ بن زید (رض))

9821

9821- "لا ربا إلا في المضامين، والملاقيح، وحبل الحبلة". "أبو بكر بن أبي داود في جزء من حديثه عن أبي هريرة".
9817 ۔۔۔ فرمایا کہ ” نہیں ہے سود مگر مضامین، ملاقیح اور حبل الحبلہ میں “۔ (ابوبکر بن ابی داؤد وفی جزء ۔۔۔ حدیثہ بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

9822

9822- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يبتاعن ذهبا بذهب إلا وزنا بوزن، ولا ينكح ثيبا من السبايا حتى تحيض". "حم والطحاوي عن رويفع بن ثابت".
9818 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تو وہ ہرگز سونے کے بدلے سونا نہ خریدے مگر ہم وزن مقدار میں اور قیدی عورتوں میں سے ثیبہ عورت سے اس وقت تک نکاح نہ کرے جب تک وہ حیض سے پاک نہ ہوجائے “۔ (مسند احمد، طحاوی بروایت حضرت رویفع بن ثابت (رض))

9823

9823- "الذهب بالذهب وزنا بوزن". "طب عن فضالة بن عبيد".
9819 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونا سونے کے بدلے ہم مقدار میں “۔ (طبرانی بروایت حضرت فضالۃ بن عبید (رض))

9824

9824- "الذهب بالذهب والفضة بالفضة وزنا بوزن، فمن زاد أو استزاد فقد أربى". "هـ عن بعض أزواج النبي صلى الله عليه وسلم".
9820 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے ہم وزن مقدار میں، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا اضافہ کروانا چاہا تو تحقیق اس نے سود لیا “۔ (ابن عباس عن بعض امھات المومنین (رض))

9825

9825- "الذهب بالذهب وزنا بوزن، والفضة بالفضة وزنا بوزن الزائد والمزيد في النار". "عبد بن حميد عن أبي بكر".
9821 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا ہم وزن مقدار میں اور چاندی کے بدلے چاندی ہم وزن مقدار میں، اضافہ اور اضافہ کرنے والا (دونوں) آگ میں ڈالے جائیں گے “۔ (عبدبن حمید بروایت حضرت ابوبکر صدیق (رض))

9826

9826- "الذهب بالذهب والورق بالورق مثلا بمثل، عينا بعين، وزنا بوزن، فمن زاد وازداد فقد أربى". "طب عن أبي هريرة وأبي سعيد وابن عمر معا".
9822 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا اور چاندی کے بدلے چاندی، ہم مقدار، عین (اصل) کے بدلے عین، ہم وزن، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا کروایا تو تحقیق سود لیا “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض) حضرت ابو سعید اور حضرت ابن عمر (رض))

9827

9827- "لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا وزنا بوزن". "م د عن فضالة بن عبيد".
9823 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچو مگر ہم وزن مقدار میں “۔ (مسلم، ابی داؤد، بروایت حضرت فضالۃ بن عبید اللہ (رض))

9828

9828- "إنه بلغني أنكم تبايعون المثقال بالنصف أو الثلثين، فإنه لا يصلح إلا المثقال بالمثقال، والوزن بالوزن". "الطحاوي طب ص عن رويفع بن ثابت".
9824 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مجھے یقینی اطلاع ملی ہے کہ تم مثقال کو نصف کا (آدھے) یا دو تہائی کے بدلے بیچتے ہو، تو اس کی تو کوئی گنجائش نہیں، بلکہ مثقال کے بدلے مثقال ہی ہوگا، اور وزن کے بدلے اتنا ہی وزن “۔ (طحاوی، طبرانی، سنن سعید ابن منصور بروایت حضرت رویفع بن ثابت (رض) )
فائدہ :۔۔۔ مثقال چار ماشہ اور چار رتی کے برابر ہوتا ہے۔ دیکھیں بہشتی زیور نواں حصہ 14 واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9829

9829- "بلغني أنكم تبايعون المثقال بالنصف أو الثلثين، فإنه لا يصلح المثقال إلا بالمثقال، والورق بالورق". "ابن قانع عن رويفع بن ثابت".
9825 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم (ایک) مثقال کو نصف یا دو تہائی کے بدلے بیچتے ہو، مثقال میں اس کی گنجائش نہیں مگر مثقال ہی کے ساتھ اور چاندی کے بدلے چاندی “۔ (ابن قانع بروایت حضرت رویفع بن ثابت (رض))

9830

9830- "لا تأخذوا الدينار بالدينارين، ولا الدرهم بالدرهمين، ولا الصاع بالصاعين، إني أخاف عليكم الربا". "طب عن ابن عمر".
9826 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے نہ لو اور نہ ایک درھم کو دو درھموں کے بدلے اور نہ ہی ایک صاع کو دو صاع کے بدلے، بیشک میں تمہارے بارے میں سود سے ڈرتا ہوں “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن عمر (رض))
فائدہ :۔۔۔ تمہارے بارے میں سود سے ڈرتا ہوں سے مراد یہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم لوگ لاعلمی میں کسی سودی معاملے میں مبتلا ہوجائے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9831

9831- "لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثل بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها غائبا بناجز، زاد " عب" فمن زاد أو استزاد فقد أربى". "مالك عب حم خ م ت ن عن أبي سعيد".
9827 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچو مگر برابر سرابر، اور اس کے بعض حصے کو بعض پر زیادہ نہ کرو اور نہ ہی چاندی کو چاندی کے بدلے بیچو مگر برابر سرابر اور اس کے بعض حصے کو بعض پر زیادہ نہ کرو اور ان (چیزوں) میں سے کسی غائب کو موجود کے بدلے نہ بیچو “۔ (مصنف عبد الرزاق میں یہ اضافہ ہے کہ ” پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا کروانا چاہا تو تحقیق اس نے سود لیا “۔ (مالک، مصنف عبد الرزاق، مسند احمد، بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9832

9832- "لا تشفوا الدينار على الدينار". "الطحاوي عن رافع ابن خديج".
9828 ۔۔۔ فرمایا کہ ” دینار پر دینار کا اضافہ نہ کرو “۔ (طحاوی بروایت حضرت رافع خدیج (رض))

9833

9833- "لا تبيعوا الدينار بالدينارين، ولا الدرهم بالدرهمين، ولا الصاع بالصاعين، فإني أخاف عليكم الربا، قيل: يا رسول الله الرجل يبيع الفرس بالأفراس والبختية بالإبل، قال: لا بأس إذا كان يدا بيد". "حم عن ابن عمر".
9829 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے نہ بیچو اور نہ ایک درھم کو دو درھموں کے بدلے بیچو اور نہ ایک صاع کو دو صاع کے بدلے بیچو، کیونکہ مجھے تمہارے بارے میں سود کا خوف ہے۔
عرض کیا گیا، یا رسول اللہ ! ایک شخص ایک گھوڑے کو زیادہ گھوڑے کے بدلے اور بختی اونٹ کو اور اونٹوں کے بدلے بیچتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر خریدو فروخت دست بدست ہے تو کوئی حرج نہیں “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن عمر (رض))

9834

9834- "إن كان يدا بيد فلا بأس، وإن كان نسيئة فلا يصلح". "خ عن البراء بن عازب وزيد بن أرقم".
9830 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اگر دست بدست ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہو تو گنجائش نہیں “۔ (بخاری بروایت حضرت براء عاز اور حضرت زید بن ارقم (رض))

9835

9835- "أفصل بعضها من بعض ثم بعها". "ن عن فضالة بن عبيد" قال: أصبت يوم خيبر قلادة، فيها ذهب وخرز، فأردت أن أبيعها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره.
9831 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پہلے بعض کو بعض سے الگ الگ کرلو پھر بیچو “۔ (نسائی بروایت حضرت فضالۃ بن عبید اللہ (رض)) فرماتے ہیں کہ جنگ خیبر کے دن ایک ہار ملا جس میں سونا اور جواہرات لگے ہوا تھا، میں نے اسے بیچنے کا ارادہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ بالا ارشاد فرمایا “۔

9836

9836- "لا يبتاع بذهب حتى يفصل". "ت حسن صحيح طب عن فضالة بن عبيد". قال: اشتريت قلادة بإثنى عشرة دينارا، فيها ذهب وخرز فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم" فقال: فذكره.
9832 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے نہ بیچا جائے یہاں تک کہ جدا کرلیا جائے “۔ حضرت فضالۃ بن عبید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے 12 دینار میں ایک ہار خریدا جس میں سونا اور جواہرات تھے، میں نے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ ارشاد فرمایا “۔ (ترمذی حسن صحیح طبرانی بروایت حضرت فضالۃ بن عبید (رض)) ۔

9837

9837- "لا تبيعوا كذا، الجوهرة على حدة والذهب على حدة". "طب عن فضالة بن عبيد".
9833 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اس طرح مت بیچو، (بلکہ ) جواہرات کو الگ اور سونے کو الگ بیچو “۔ (طبرانی بروایت حضرت فضالۃ بن عبید اللہ (رض))

9838

9838- "الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلا بمثل، سواء بسواء يدا بيد، فإذا اختلفت هذه الأصناف فبيعوا كيف شئتم إن كان يدا بيد". "حم ش م د هـ عن عبادة بن الصامت".
9834 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا، چاندی کے بدلے چاندی، گندم کے بدلے گندم ، جو کے بدلے جو، کھجور کے بدلے کھجور، نمک کے بدلے نمک ایک جیسی مقدار میں برابر سرابر ، دست بدست، اور جب یہ چیزیں ایک دوسرے سے مختلف ہوں تو جیسے چاہو، بیچو اگر دست بدست ہو “۔ (مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ بروایت حضرت عبادۃ بن صامت (رض))

9839

9839- "الذهب بالذهب وزنا بوزن، مثلا بمثل، تبره وعينه، فمن زاد أو استزاد فقد أربى، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلا بمثل، فمن زاد أو استزاد فقد أربى". "طب عن أبي سعيد".
9835 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا ہم وزن مقدار میں، برابر سرابر، ڈلی بھی اور اصل بھی، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا کروایا تو تحقیق سود لیا، اور جو کے بدلے جو، کھجور کے بدلے کھجور، نمک کے بدلے نمک برابر سرابر پھر اگر کسی نے اضافہ کروایا تو تحقیق سود لیا “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9840

9840- "الورق بالورق، والذهب بالذهب، والتمر بالتمر، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والملح بالملح، عينا بعين، وقال: وزنا بوزن،ولا بأس بالدينار بالورق، اثنين بواحد يدا بيد، ولا بأس بالبر والشعير، اثنين بواحد، ولا بأس بالملح بالشعير، اثنين بواحد يدا بيد". "ط عن أنس وعبادة بن الصامت".
9836 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چاندی کے بدلے چاندی اور سونے کے بدلے سونا، کھجور کے بدلے کھجور، گندم کے بدلے گندم جو کے بدلے جو، نمک کے بدلے نمک اصل کے بدلے اصل، اور فرمایا کہ چاندی کے بدلے دینار میں کوئی حرج نہیں دو کے بدلے ایک دست بدست، گندم اور جو میں کوئی حرج نہیں “ دو کے بدلے ایک، اور جو کے بدلے نمک میں بھی کوئی حرج نہیں دو کے بدلے ایک دست بدست “۔ (طبرانی بروایت حضرت انس وحضرت عبادۃ بن الصامت (رض))

9841

9841- "بيعوا الذهب بالفضة كيف شئتم، والفضة بالذهب كيف شئتم". "طب عن أبي بكرة".
9837 ۔۔۔ فرمایا کہ ” چاندی کو سونے کے بدلے بیچو جیسے چاہو اور سونے کو چاندی کے بدلے جیسے چاہو “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابو بکرۃ (رض))

9842

9842- "لا يصلح صاع تمر بصاعين، ولا درهم بدرهمين، ولا الدينار بالدينار، ولا فضل بينهما إلا وزنا". "هـ عن أبي سعيد".
9838 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھجوروں کے ایک صاع کو دو صاع کے بدلے بیچنے کی گنجائش نہیں، نہ ایک درھم کو دو درھم کے بدلے بیچنے کی نہ دینار کو دو دیناروں کے بدلے بیچنے کی اور ان میں کوئی فضل نہیں مگر باعتبار وزن کے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابو سعید (رض))

9843

9843- "التمر بالتمر، والحنطة بالحنطة، والشعير بالشعير، والذهب بالذهب، والفضة بالفضة يدا بيد: عينا بعين مثلا بمثل، فمن زاد فهو ربا". "ك عن أبي سعيد".
9839 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھجور کے بدلے کھجور، گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو، اور سونے کے بدلے سونا اور چاندی کے بدلے چاندی دست بدست، اصل کے بدلے اصل، برابر سرابر، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا تو سود ہے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوسعید (رض))

9844

9844- "التمر بالتمر مثلا بمثل، والحنطة بالحنطة مثلا بمثل، وزنا بوزن، والفضة بالفضة، مثلا بمثل وزنا بوزن، فما كان من فضل فهو ربا". "طب عن عمر بن الخطاب عن بلال".
9840 ۔ کھجور کے بدلے کھجور برابر سرابر، گندم کے بدلے گندم برابر سرابر، ہم وزن اور چاندی کے بدلے چاندی برابر سرابر، ہم وزن اور جتنا بھی اضافہ ہو تو وہ سود ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عمر بن خطاب (رض) اور حضرت بلال (رض)

9845

9845- "مهلا أربيت، أردد البيع، ثم بع تمرا بذهب، أو فضة أو حنطة، ثم اشتر به تمرا، التمر بالتمر، مثلا بمثل، والحنطة بالحنطة، مثلا بمثل، والذهب بالذهب، وزنا بوزن، والفضة بالفضة، وزنا بوزن، فإذا اختلف النوعان فبيعوا فلا بأس به، واحد بعشرة". "طب عن عمرابن الخطاب عن بلال" قال: كان عندي تمر صغير فأخرجته إلى السوق، فبعته صاعين بصاع، فأخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال فذكره.
9841 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ٹھہرو تم نے تو سود لے لیا اپنی بیع واپس کرو، پھر کھجور کو سونے یا چاندی یا گندم کے بدلے بیچو اور پھر اس سے کھجور خریدو، کھجور کے بدلے کھجور برابر سرابر، گندم کے بدلے گندم برابر سرابر اور سونے کے بدلے سونا ہم وزن، اور چاندی کے بدلے چاندی ہم وزن، جب دونوں انواع ایک دوسرے سے مختلف ہوجائیں تو پھر کوئی حرج نہیں، ایک کے بدلے دس بھی ہوسکتے ہیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت عمر بن خطاب اور حضرت بلال (رض))
فرماتے ہیں کہ میرے پاس تھوڑی سی کھجور تھی میں اس کو لے کر بازار پہنچا اور دوصاع کو ایک صاع کے بدلے بیچا اور
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ ارشاد فرمایا “۔

9846

9846- "أضعفت أربيت، لا تقربن هذا، إذا رابك من تمرك شيء فبعه، ثم اشتر الذي تريد من التمر". "ع عن أبي سعيد".
9842 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم نے دو گنا لے لیا، تو نے سودی معاملہ کرلیا، اس کے قریب بھی مت جاؤ، جب تمہاری کھجوروں میں سے کچھ کھجوریں بڑھ جائیں تو ان کو بیچ دو پھر اس سے وہ کھجوریں خریدلو جو تم چاہتے ہو “۔ (مسند ابی یعلی بروایت حضرت ابوسعید (رض))

9847

9847- "ما وزن مثلا بمثل، إذا كان نوعا واحدا، وما كيل فمثل ذلك، فإذا اختلف النوعان فلا بأس به". "ق عن أنس".
9843 ۔۔۔ فرمایا کہ ” وزن کیا جائے (سو) برابرسرابر (یعنی ) جب دونوں طرف نوع ایک ہی ہو، اور اگر ناپا جائے تو وہ بھی اسی طرح، اور جب دونوں طرف انواع مختلف ہوجائیں تو کوئی حرج نہیں “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت انس (رض))

9848

9848- "لا بأس بالبر بالشعير يدا بيد، والشعير أفضل، ولا يصلح نسيئة". "طب عن عبادة بن الصامت".
9844 ۔۔۔ فرمایا کہ ” ہاتھ درہاتھ گندم کو جو کے بدلے بیچنے میں کوئی حرج نہیں اور جو فضل ہے اور اس میں ادھار کی گنجائش نہیں “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبادۃ بن الصامت (رض))

9849

9849- "المكيال مكيال أهل المدينة، والوزن وزن أهل مكة". "ق عن ابن عمر" "عب عن عطاء بن أبي رباح" مرسلا.
9845 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پیمانہ تواھل مدینہ کا ہے اور وزن اہل مکہ کا “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن عمر (رض) اور مصنف عبد الرزاق عن عطار مرسلا )

9850

9850- "المكيال مكيال أهل مكة، والميزان ميزان أهل المدينة". "ق عن ابن عباس" وقال: الصواب الأول إسنادا ولفظا. "طب عن طاوس" مرسلا.
9846 ۔۔۔ فرمایا کہ ” پیمانہ تواھل مکہ کا ہے اور میزان اھل مدینہ کا “۔ (متفق علیہ بروایت حضرت ابن عباس (رض))

9851

9851- "الميزان على ميزان أهل مكة، والمكيال مكيال أهل المدينة". "ق عن ابن عمر".
9847 ۔۔۔ فرمایا کہ ” میزان تواھل مکہ کا میزان ہے اور پیمانہ اھل مدینہ کا “۔ (مصنف علیہ بروایت حضرت ابن عمر (رض)

9852

9852- "عن عمر رضي الله عنه قال: لولا هذه البيوع صرتم عالة على الناس". "ش".
9848 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ” اگر یہ خریدو فروخت نہ ہوتی تو تم لوگوں سے بھیک مانگ رہے ہوتے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ )

9853

9853- "عن ابن عمر قال: كتبت عليكم ثلاثة أسفار: الحج والعمرة والجهاد في سبيل الله، والرجل يسعى بماله في وجه من هذه الوجوه ابتغي بمالي من فضل الله أحب إلي من أموت على فراشي، ولو قلت أنها شهادة لرأيت أنها شهادة". "ش".
9849 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی خاطر تم پر تین طرح کا سفر فرض کیا گیا ہے۔
1 ۔۔۔ حج کا سفر۔ 2 ۔۔۔ عمرہ کا سفر۔ 3 ۔۔۔ جہاد کا سفر۔
اور کوئی شخص اپنے مال کے ساتھ ان راستوں میں سے کسی راستے میں سفر کرتا ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ (میں) اپنے مال سے اللہ کا فضل تلاش کروں یہ میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ میں اپنے بستر پر مرجاؤں “ اور اگر میں یہ کہوں کہ یہ شہادت ہے تو میرا خیال ہے کہ یہ شہادت ہی ہے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

9854

9854- عن بكر بن عبد الله المزني، قال: "قال عمر بن الخطاب مكسبة فيها بعض الدناءة خير من مسألة الناس". "وكيع".
9850 ۔۔۔ حضرت بکر بن عبداللہ المزنی سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ذریعہ آمدنی جس میں کچھ گھٹیا پن ہو وہ لوگوں سے بھیک مانگنے سے بہتر ہے۔ (وکیع)

9855

9855- عن عبد الرحمن بن غنم، قال: "شهدت عمر بن الخطاب يقول: إن داود عليه السلام كان يعمل القفاف، فيأكل من كسب يده". "ابن إسحاق في المبتدأ".
9851 ۔۔۔ حضرت عبد الرحمن بن غنم (رض) فرماتے ہیں کہ میں عمر (رض) کے پاس موجود تھا آپ فرما رہے تھے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) صراف (سونے) کا کام کرتے تھے اور اپنے ہاتھ سے کما کر کھاتے تھے۔ (ابن اسحق فی المبتداء)

9856

9856- عن نافع قال: "دخل شاب قوي المسجد، وفي يده مشاقص وهو يقول: من يعينني في سبيل الله؟ فدعا به عمر فأتي به، فقال: من يستأجر مني هذا؟ يعمل في أرضه؟ فقال رجل من الأنصار: أنا يا أمير المؤمنين، قال: بكم تأجره كل شهر؟ قال: بكذا وكذا، قال: خذه، فانطلق به، فعمل في أرض الرجل أشهرا، ثم قال عمر للرجل ما فعل أجيرنا؟ قال: صالح يا أمير المؤمنين، قال: ائتني به، وبما اجتمع له من الأجر، فجاء به وبصرة من دراهم، فقال: خذ هذه، فإن شئت فالآن اغزو إن شئت فاجلس". "هب".
9852 ۔۔۔ نافع سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ” ایک مرتبہ ایک طاقتور جوان مسجد میں داخل ہوا اور اس کے ہاتھ میں پھاوڑا، کدال وغیرہ تھا اور وہ پکار رہا تھا کہ اللہ کی رضا کی خاطر کون میری مدد کرے گا ؟ حضرت عمر (رض) نے اس کو بلالیا اور کہنے لگے، کوئی ہے جو اجرت پر اس شخص کو مجھ سے لے لے ؟ یہ اس کی زمین میں کام کرے گا، انصار میں سے ایک آدمی بولا، اے امیر المومنین ! میں اسے اجرت پر رکھنے کے لیے تیار ہوں حضرت عمر (رض) نے دریافت فرمایا کہ مہینے میں اس کو کتنی اجرت دوگے ؟ انصاری نے کہا کہ اتنی اور اتنی، حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس کو لے جا، وہ انصاری اس نوجوان کو ساتھ لے گیا اور وہ نوجوان اس انصاری کی زمین میں کام کرنے لگا۔
کچھ عرصہ بعد حضرت عمر (رض) نے اس انصاری سے پوچھا کہ ہمارے فلاں صاحب نے کیا کیا ؟ انصاری نے کہا کہ اے امیر المومنین وہ صالح آدمی ہے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اس کو بھی بلالاؤ اور اس کو جو اجرت دینی ہے وہ بھی لے آؤ چنانچہ وہ انصاری اس نوجوان کو اور دراھم کی ایک تھیلی لے آئے، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ یہ (تھیلی) لے لو اور چاہو تو جہاد پر چلے جاؤ اور چاہو تو ایسے ہی بیٹھے رہو “۔ (سنن کبریٰ بیھقی)

9857

9857- عن عمر قال: "ما جاءني أجلي في مكان ما عدا الجهاد في سبيل الله أحب إلي من أن يأتيني وأنا بين شعبتي رحلي، أطلب من فضل الله وتلا: {وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ} 1 " ص وعبد بن حميد وابن المنذر هب".
9853 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ ” اگر میری موت جہاد میں نہ آئے تو میں یہ پسند کروں گا کہ میری موت آئے اور میں اپنے دونوں کجاو وں کے درمیان اللہ کا فضل اور رزق تلاش کررہا ہوں (پھر) انھوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی، اور دوسرے لوگ وہ جو زمین میں چل پھر کر اپنا رزق تلاش کرتے ہیں۔ (المرسل، سنن سعید بن منصور عبدبن حمید، ابن المنذر بیھقی)

9858

9858- عن عمر قال: "إني لأرى الرجل فيعجبني، فأقول: له حرفة؟ فإن قالوا: لا؛ سقط من عيني". "الدينوري".
9854 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ ” میں ایک شخص کو دیکھتا ہوں اور وہ مجھے اچھا لگتا ہے، جب میں پوچھتا ہوں کہ اس کو کوئی ہنر وغیرہ آتا ہے ؟ اور لوگ کہتے ہیں کہ نہیں، تو وہ میری نظروں سے گرجاتا ہے، (دینوری)

9859

9859- عن الحارث عن علي رضي الله عنه قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم أي الأعمال أزكى؟ قال: كسب المرء بيده، وكل بيع مبرور"."العصمي" وقال: غريب عن أبي إسحاق بن إسحاق تفرد به بهلول.
9855 ۔۔۔ حضرت حارث بن علی (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ سب سے پاکیزہ کام کون سا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سب سے پاکیزہ کام کسی شخص کا خود اپنے ہاتھ سے کمانا ہے اور ہر وہ بیع جس میں جھوٹ اور خیانت نہ ہو۔ (العصمی)

9860

9860- "عن رافع بن خديج رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل أي الكسب أفضل؟ قال: عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور". "طب".
9856 ۔۔۔ حضرت رافع بن خدیج (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کہ کون سی کمائی افضل ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کسی شخص کا اپنے ہاتھ سے کمانا اور ہر وہ بیع جو جھوٹ اور خیانت سے خالی ہو “۔ (طبرانی)

9861

9861- "عن ابن عمر قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أطيب الكسب؟ قال: عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور". "كر".
9857 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ سب سے پاک کمائی کون سی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کسی شخص کا اپنے ہاتھ سے کمانا اور ہر وہ بیع جس میں جھوٹ اور خیانت نہ ہو۔ (ابن عساکر)

9862

9862- "من مسند حذيفة بن اليمان عن أبي داود الأحمدي قال: خطبنا حذيفة بالمدائن، فقال: أيها الناس تفقدوا أرقاءكم، واعلموا من أين يأتونكم بضرائبهم، فإن لحما نبت من سحت لن يدخل الجنة أبدا، واعلموا أن بائع الخمر ومبتاعه ومقتنيه كآكله". "عب".
9858 ۔۔۔ حضرت حذیفہ بن الیمان (رض) کی مسند سے ابوداؤد احمدی روایت فرماتے ہیں کہ مدائن میں ہمارے سامنے حضرت حذیفہ (رض) نے خطاب فرمانا شروع کیا اور فرمایا کہ اے لوگو ! تم اپنے غلاموں کو گم پاتے ہو، اور جان لو کہ وہ اپنے مال و اسباب کے ساتھ تمہارے پاس کہاں سے آتے ہیں، سو بیشک کوئی بھی گوشت جس کی نشو و نما حرام سے ہوئی ہو وہ کبھی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا اور جان لو، شراب بیچنے والا اور خریدنے والا اور رکھنے والا اور اس کو کھانے والے کی طرح ہیں “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9863

9863- " عن عمر قال: ما من امرئ إلا وله أثر هو واطؤه ورزق هو آكله، وأجل هو بالغه، وحتف هو قاتله حتى لو أن رجلا هرب من رزقه لاتبعه حتى يدركه، كما أن الموت يدرك من هرب منه، ألا فاتقوا الله وأجملوا في الطلب". "هب".
حضرت عمر (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ کوئی شخص ایسا نہیں جس کا کوئی نقش قدم ہو اور وہ اسے نہ روندے، اور رزق ہو اور اس کو نہ ملے اور مقررہ مدت ہو جس تک وہ نہ پہنچے اور اچانک موت جو اسے ختم کردے یہاں تک کہ اگر کوئی شخص اپنے رزق سے بھاگے تو رزق اس کے پیچھے بھاگے گا یہاں تک کہ اسے مل جائے گا جیسے موت اس کو پالیتی ہے جو اس سے بھاگتا ہے، سنو ! اللہ سے ڈرو اور طلب رزق میں حد سے تجاوز نہ کرو “۔ (سنن کبری بیھقی)

9864

9864- "عن عمر قال: لا يبع في سوقنا هذا إلا من تفقه في الدين". "ت" .
9860 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے اس بازار میں کوئی شخص بیع نہ کرے مگر یہ کہ وہ دین کی سمجھ رکھتا ہو “۔ (ترمذی)

9865

9865- "عن الحسن قال: قال عمر: من اتجر في شيء ثلاث مرات فلم يصب فيه فليتحول إلى غيره". "ش والدينوري في المجالسة".
9861 ۔۔۔ حضرت حسن سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ جس شخص نے تین مرتبہ کوئی کاروبار کیا لیکن اسے کامیابی نہ ہوئی تو اسے چاہیے کہ اسے تبدیل کرلے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ اور دینوری فی المجالسہ)

9866

9866- عن عمرو بن الحصين: ثنا ابن علاثة: عن عبد الرحمن بن إسحاق: عن بكر بن عبد الله المزني: عن بدر بن عبد الله المزني: قال قلت: يا رسول الله إني رجل محارب أو محارف لا ينمى لي مال، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بدر بن عبد الله، قل إذا أصبحت: بسم الله على نفسي، بسم الله على أهلي ومالي، اللهم رضني بما قضيت لي، وعافني فيما أبقيت، حتى لا أحب تعجيل ما أخرت، ولا تأخير ما عجلت، فكنت أقولهن فأنمى الله مالي، وقضى عني ديني وأغناني وعيالي". "ابن منده وأبو نعيم وعمرو بن الحصين متروك".
9862 ۔۔۔ عمروبن الحصین سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ہمیں ابن علاثہ نے اور ان کو عبد الرحمن بن اسحق نے بکر بن عبداللہ المزنی سے اور انھوں نے بدربن عبداللہ المزنی سے روایت کیا فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں ایک جنگجو یا ہنر مند آدمی ہوں، میرا مال نہیں بڑھتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا کہ اے بدربن عبداللہ، جب صبح ہو تو یہ پڑھا کرو :
” بسم اللہ علی نفسی، بسم اللہ علی اھلی ومالی، اللھم رضنی بما قضیت لی، وعافنی فیما ابقیت، حتی لا احب تعجیل مااخرت ولا تاخیرماعجلت “
ترجمہ :۔۔۔ اللہ کے نام سے میرے نفس پر میرے اہل اور مال پر اللہ کے نام سے، اے اللہ ! مجھے راضی کر دیجئے اپنے اس فیصلے پر جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے فرمایا ہے اور عافیت دیجے اس میں جو آپ نے میرے لیے بچایا ہے، یہاں تک کہ میں اس کام میں جلد بازی نہ کروں جس کو آپ نے موخر کردیا ہے اور اس کام میں تاخیر پسند نہ کروں جس کا آپ نے جلدی ہونا طے کیا ہے۔ (انتھی)
فرمایا ہیں کہ میں ان کلمات کو پڑھا کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے میرا مال بڑھا دیا اور مجھ سے قرض بھی ادا کروا دئیے اور مجھے میرے گھر والوں کو غنی کردیا۔ (ابن مندہ، ابونعیم اور عمر بن الحصین)

9867

9867- عن بريدة قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل السوق قال: اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما فيها، وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها، اللهم إني أسألك أن لا أصيب فيها يمينا فاجرة وصفقة خاسرة". "ز".
9863 ۔۔۔ حضرت بریدۃ سے مروی ہے کہ فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بازار میں داخل ہوتے تو فرماتے :
” اللھم انی اسالک من خیرھا وخیر مافیھا واعوذبک من شرھا وشرمافیھا، اللھم انی اسالک ان لا اصیب فیھا یمینا فاجرۃ وصفقۃ خاسرۃ “
ترجمہ :۔۔۔ اے میرے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں اس کی بھلائی اور ہر اس چیز کی بھلائی کا جو اس میں ہے اور آپ کی پناہ میں آتا ہوں اس کی برائی سے اور ہر اس چیز کی برائی سے جو اس میں ہے، اے اللہ ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اس میں
نہ جھوٹی قسم اٹھانی پڑے اور نہ سودا کرنے میں نقصان اٹھانا پڑے۔

9868

9868- عن علي رضي الله عنه قال: "قال رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم: السوق دار سوء وغفلة، فمن سبح فيها تسبيحة كتب الله له بها ألف ألف حسنة، ومن قال: لا حول ولا قوة إلا بالله كان في جوار الله تعالى عز وجل حتى يمسي". "الديلمي وفيه عمرو بن شمر متروك".
9864 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشا فرمایا کہ بازار غفلت اور برائی کا گھر ہے لہٰذا اس میں اگر کوئی ایک مرتبہ سبحان اللہ بھی پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اس لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتے ہیں، اور اگر کسی نے یہ پڑھا لاحول ولا قوۃ الا باللہ تو وہ شام تک اللہ عزوجل کی حفاظت میں ہوگا “۔ (الدیلمی وفیہ عمروبن شمروک)

9869

9869- عن ابن عباس رضي الله عنهما "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى جماعة من التجار، فقال: "يا معشر التجار، فاستجابوا له، ومدوا أعناقهم،فقال: إن الله باعثكم يوم القيامة فجارا إلا من صدق ووصل، وفي لفظ: وبر وأدى الأمانة". "ابن جرير طب".
9865 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تاجروں کی ایک جماعت آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے تاجرو ! تاجر متوجہ ہوئے اور گردنیں ڈال دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن فاجروں کی طرح اٹھانے والے ہیں علاوہ ان کے جنہوں نے نیکی کی اور صلہ رحمی کی، اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ علاوہ ان کے جنہوں نے نیکی کی اور امانت ادا کی۔ (طبرانی اور ابن جریر)

9870

9870- عن قيس بن أبي غرزة قال: "خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نبيع في السوق، ونحن نسمى السماسرة، فقال: يا معشر التجار إن سوقكم هذه يخالطها اللغو والحلف فشوبوه بشيء من الصدقة، أو من صدقة". "عب".
9866 ۔۔۔ حضرت قیس بن ابی غرزۃ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف نکلے، ہم لوگ بازار میں خریدوفروکت کر رہے تھے اور ہمیں کہا جاتا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ، اے تاجروں کے گروہ ! تمہارے یہ بازار جھوتی قسموں اور لغویات سے مل جل گیا ہے لہٰذا اس میں کچھ صدقہ وغیرہ بھی ملا دیا کرو “۔ (مصنف عبد الرزاق)

9871

9871- عن علي "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم: عن السوم قبل طلوع الشمس وعن ذبح ذوات الدر".
9867 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج نکلنے سے پہلے اور خریدو فروخت کرنے سے اور دودھ والے جانور کو ذبح کرنے سے منع فرمایا “۔

9872

9872- "مسند عمر رضي الله عنه عن محمد بن سيرين عن أبيه، قال: صليت خلف عمر بن الخطاب ومعي رزمة1 فلما انصرفت التفت إلي، فقال: ما هذا؟ قلت أتبع الأسواق ابتغ من فضل الله، فقال: يا معشر قريش لا يغلبنكم هذا وأصحابه على التجارة، فإنها نصف المال". "الحاكم في الكنى".
9868 ۔۔۔ مسند حضرت عمر (رض) سے حضرت محمد بن سیرین اپنے والد سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کے پیچھے نماز ادا کی، میرے پاس ایک بنڈل تھا، نماز ادا کرنے کے بعد حضرت عمر (رض) میری طرف متوجہ ہوئے اور دریافت فرمایا کہ یہ کیا ہے ؟ میں نے جواب دیا کہ میں بازاروں میں جاتا ہوں اور اللہ کا فضل تلاش کرتا ہوں، تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے، اے قریش کے گروہ ! یہ چیز تم پر غالب نہ آجائے اور اس کے ساتھی تجارت میں لگے ہوئے ہوں کیونکہ یہ تو آدھا مال ہے “۔ (حاکم فی الکنی)

9873

9873- عن علي رضي الله عنه قال: "احتجم رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم فأمرني أن أعطي الحجام أجره". "ط حم ت في الشمائل2 هـ ص".
9869 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پچھنے لگوائے اور مجھے حکم فرمایا کہ پچھنے لگانے والے کا معاوضہ اداکردوں “۔ (طبرانی، مسند احمد، ترمذی فی الشمائل، ابن ماجہ سنن سعید بن منصور)

9874

9874- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا معشر قريش لا يغلبنكم الموالي على التجارة، فإن الرزق عشرون بابا، تسعة عشر منها للتاجر، وباب واحد للصانع، وما أملق تاجر صدوق، إلا فاجر حلاف مهين". "ابن النجار" وفيه مندل.
9870 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے قریش کے گروہ تم پر یہ غلام وغیرہ تجارت میں غالب نہ آجائیں، کیونکہ رزق کے بیس ابواب ہیں ان میں سے انیس تاجر کے لیے ہیں اور ایک باب والے کے لیے ہے، اور سچا تاجر کبھی محتاج نہیں ہوتا بلکہ گناہ گار اور بہت قسمیں کھانے والا اور کم سمجھ۔ (ابن النجار)

9875

9875- عن معاوية بن قرة، قال: "لقي عمر بن الخطاب ناسا من أهل اليمن فقال: من أنتم؟ فقالوا: متوكلون؟ فقال: كذبتم ما أنتم متوكلون، إنما المتوكل رجل ألقى حبه في الأرض وتوكل على الله". "الحكيم وابن أبي الدنيا في التوكل والعسكري في الأمثال والدينوري في المجالسة".
9871 ۔۔۔ حضرت معاویۃ بن قرۃ (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ یمن کے کچھ لوگ حضرت عمر (رض) سے
ملے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا کہ ہم لوگ توکل کرنے والے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم جھوٹے ہو، توکل کرنے والے نہیں، توکل کرنے والا تو صرف وہ شخص ہے جس نے زمین میں دانہ ڈالا اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے “۔ (الحکیم وابن ابی الدنیا فی التوکل والعسکری فی الامثال والدینوری عن عجالۃ)

9876

9876- عن ابن أبي فديك قال: "حدثني علي بن عمر بن علي بن أبي طالب عن أبيه عن جده، قال: "لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، قال: يا معشر قريش إنكم بأقل الأرض مطرا فاحرثوا فإن الحرث مبارك وأكثروا فيه من الجماجم". "ابن جرير" وقال: هذا خبر عندنا صحيح سنده إن كان عمرو بن علي هذا هو عمر بن علي بن أبي طالب، ولم يكن عمر ابن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب فإني أظنه عمرو بن علي بن الحسين، وذلك أنه قد روى عنه بعضه مرسلا. ومر برقم [9359] .
9872 ۔۔۔ حضرت ابن ابی فدیک فرماتے ہیں کہ مجھ سے علی بن عمر بن علی بن ابی طالب نے اپنے والد اور انھوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو ارشاد فرمایا، اے قریش کے گروہ ! تم ایسی زمین میں ہو جہاں بارش کم ہوتی ہے، لہٰذا کھیتی باڑی کرو، کیونکہ کھیتی باڑی یقیناً مبارک ہے اور اس میں کھوپڑیوں کو شامل کرو۔ (ابن جریر)
فرماتے ہیں کہ اس روایت کی سند ہمارے نزدیک صحیح ہے بشرطیکہ عمرو بن علی سے مراد یہاں عمر بن علی بن ابی طالب ہوں، عمر بن علی بن الحسین بن علی ابی طالب نہ ہوں، کیونکہ میرا خیال ہے کہ یہ عمر بن علی بن الحسین ہیں اور انھوں نے بعض مرسل روایات بھی نقل کی ہیں۔

9877

9877- حدثني يعقوب بن إبراهيم: ثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي: أخبرني الهيثم بن محمد بن حفص مولى الغفاريين عن أبيه عن عمرو بن علي بن حسين "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بالجماجم أن تجعل في الزرع فقيل له لم يا أبا حفص؟ قال: من أجل العين" 1.
9873 ۔۔۔ یعقوب بن ابراھیم فرماتے ہیں کہ ہم سے عبدالعزیز بن محمد الدر اور دی نے حدیث بیان کی وہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے غفاریین کے مولی الھیثم بن محمد بن حفص نے خبردی اپنے والد سے اور انھوں نے عمر بن علی بن حسین سے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا کہ کھوپڑیوں کو زراعت میں شامل کیا جائے، ان سے کسی نے پوچھا کہ اے ابوحفص کیوں ؟ تو فرمایا تاکہ نظرنہ لگے “۔

9878

9878- حدثني محمد بن عبد الله بن عبد الحكم المصري: ثنا ابن فديك: أخبرنا محمد بن إسحاق قال: "رأيت سعد بن إبراهيم بن عبد الرحمن ابن عوف يجعل جماجم الإبل في حرثه ويأمر بها ويقول: إنها ترد العين".
9874 ۔۔۔ مجھ سے محمد بن عبداللہ بن عبد الحکم المصری نے حدیث بیان کی کہا کہ مجھ سے ابن فدیک نے حدیث بیان کی اور کہا کہ محمد بن اسحق نے ہمیں خبردی کہ میں نے سعد بن ابراھیم بن عبدالرحمن بن عوف (رض) کو دیکھا کہ اپنے کھیت میں اونٹوں کی کھوپڑیاں رکھ رہے ہیں اور اس کا حکم بھی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے نظر نہیں لگتی۔

9879

9879- عن أبي هريرة قال: "لا خير في التجارة إلا لمن لم يذم ما يشتري ولا يمدح له ما يبيع، وأعطى في الحق وعزل في كل ذلك الحلف". "ابن جرير".
9875 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ تجارت میں کوئی بھلائی نہیں مگر یہ کہ خریدار خریدی جانے والی چیز کی مذمت نہ کرے اور بیچنے والا بیچی جانے والی چیز کی تعریفیں نہ کرے جتنا حق ہے صرف اتنا ہی بیان کرے اور ان سب چیزوں میں قسم کھانے سے بچے “۔ (ابن جریر)

9880

9880- عن أم سلمة قالت: "لقد خرج أبو بكر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم تاجرا إلى بصرى لم يمنع أبا بكر من الضنن برسول الله صلى الله عليه وسلم وشحه على نصيبه منه من الشخوص إلى التجارة، وذلك لأعجابهم بكسب التجارة، وحبهم التجارة، ولم يمنع رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر من الشخوص في تجارته محبته وضنته بأبي بكر وقد كان بصحابته معجبا لاستحباب رسول الله صلى الله عليه وسلم التجارة وإعجابه بها". "كر".
9876 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ مبارک میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) تجارت کے لیے بصری کی طرف گئے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں منع نہیں فرمایا کہ ان کا دل تنگ نہ ہو اور جو کچھ انھیں تجارت سے حاصل ہوتا تھا ابوبکر اس سے محروم نہ ہوں یہ اس لیے کہ یہ سب لوگ تجارت کی کمائی کو پسند کرتے اور تجارت کو محبوب رکھتے تھے تجارت کے لیے جانے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو محبت کی بناء پر منع نہیں فرمایا اور صحابہ کے لیے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تجارت کو پسند کرنا اور اچھا سمجھنا حیران کن مسرت کا باعث تھا۔ (غالباً دیلمی ) کتاب میں اشارتاً لکھا ہے مگر وضاحت نہیں ہے ممکن ہے ” فر “ ہو۔

9881

9881- عن أسلم قال: "لما قدم عمر الشام أتاه رجل من الدهاقين، فقال: إني قد صنعت لك طعاما فأحب أن تجيء، فيرى أهل عملي كرامتي عليك ومنزلتي عندك، فقال: إنا لا ندخل الكنائس التي فيها هذه الصور". "عب ش ق".
9877 ۔۔۔ اسلم کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام تشریف لائے تو ان کے پاس دکانوں میں سے ایک شخص آیا اور کہا کہ میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا ہے اور میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ تشریف لائیں تاکہ میرے ہم پیش لوگ میری آپ پر سخاوت اور آپ کے ہاں میرا مقام دیکھ لیں، تو حضرت عمر (رض) نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ ہم ان گرجوں میں نہیں جاتے جہاں یہ تصویریں وغیرہ ہوتی ہیں۔ (مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، متفق علیہ)

9882

9882- عن علي أنه دعا صاحب شرطته، فقال له: "أتدري على ما أبعثك؟ أبعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أنحت له كل زخرف يعني كل صورة، وأن أسوي كل قبر". "ع وابن جرير".
9878 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے پولیس چیف کو بلایا اور فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں تمہیں کس کام سے بھیج رہا ہوں ؟ میں تمہیں ایسے کام سے بھیج رہا ہوں جس کے لیے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا، اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس لیے بھیجا کہ میں ان کے لیے ہر سجی ہوئی چیز مٹادوں یعنی ہر تصویر اور ہر قبرکو برابر کردو “۔ (مصنف عبدالرزاق اور ابن جریر)

9883

9883- عن علي قال: "صنعت طعاما فدعوت رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء فرأى تصاوير، فرجع". "ن هـ1 زاد الشاشي ع حل ص فقلت: يا رسول الله ما رجعك بأبي وأمي؟ قال: إن في البيت سترا فيه تصاوير وإن الملائكة لا تدخل بيتا فيه تصاوير.
9879 ۔۔۔ حضرت علی رجی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دی چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر تصویروں پر پڑی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس تشریف لے گئے “۔ (نسائ، ابن ماجہ)
جبکہ شاشی، مصنف عبدالرزاق ابونعیم کی حلیہ اور سنن سعید بن منصور میں مذکورہ روایت کے بعد مندرجہ ذیل اضافہ بھی موجود ہے۔
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، آپ کی واپسی کا کیا سبب ہوا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ گھر میں پردے ہیں اور پردوں پر تصویریں اور بیشک فرشتے ایسے گھروں میں نہیں داخل ہوتے جن میں تصویریں ہوں “۔

9884

9884- عن علي قال: "كانت لي من رسول الله صلى الله عليه وسلم ساعة من السحر آتيه فيها، فكنت إذا أتيته استأذنت، فإن وجدته يصلي سبح، فدخلت، وإن وجدته فارغا أذن لي، فأتيته ليلة فأذن لي فقال: أتاني الملك أو قال جبريل، فقلت: ادخل، فقال: إن في البيت ما لا أستطيع أن أدخل فنظرت فقلت: لا أجد شيئا، قال: بلى انظر، فنظرت فإذا هو جرو للحسين بن علي مربوطا بقائم السرير في بيت أم سلمة، فقال: إن الملائكة أو إنا معشر الملائكة لا ندخل بيتا فيه تمثال أو كلب أو جنب". "ت ق".
9880 ۔۔۔ حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ میں سحری کے وقت کچھ دیر کے لیے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا تو جب میں آتا تو اجازت لیا کرتا تھا۔ لہٰذا میں اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز تسبیح وغیرہ میں مصروف پاتا تو داخل ہوجاتا اور اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوتے تو مجھے اجازت عطا فرما دیتے، چنانچہ اسی طرح ایک رات میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دی اور ارشاد فرمایا کہ ” میرے پاس فرشتہ آیا “ یا یہ فرمایا کہ میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے میں نے ان سے کہا تشریف لائیے، تو انھوں نے کہا کہ آنجناب کے گھر میں کچھ ایسی چیزیں ہیں کہ اندرداخل نہیں ہوسکتا، تو میں ادھر ادھر گھر میں نظر دوڑائی اور کہا کہ مجھے تو کچھ نہیں ملا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا جی ہاں لیکن پھر دیکھئے، میں نے دیکھا تو ایک کتے کا پلہ تھا جو حسین (رض) کا تھا اور چارپائی کے پائے سے بندھا ہوا تھا ام سلمۃ (رض) کے گھر میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا، بیشک فرشتے نے یہ کہا کہ بیشک ہم فرشتوں کا گروہ ایسے گھروں میں داخل نہیں ہوتے جہاں تصویر، یا کتا یا جنبی ہو “۔ (متفق علیہ)

9885

9885- عن علي إن جبريل أتى النبي صلى الله عليه وسلم، فسلم ثم رجع فقال:"لم سلمت ثم رجعت؟ فقال: إني لا أدخل بيتا فيه صورة ولا كلب ولا بول، وذلك أن جروا للحسين أو الحسن كان في البيت". "مسدد".
9881 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لائے، سلام کیا اور واپس روانہ ہونے لگے، تو آپ نے دریافت فرمایا کہ آپ نے سلام کیوں کیا پھر واپس چل پڑے ؟ تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوسکتا جس میں تصویر یا کتا یا پیشاب وغیرہ ہو، اور یہ اس وجہ سے ہے کہ گھر میں حسین یا حسن (رض) (نے) ایک کتا لا رکھا تھا “۔ (مسدد)

9886

9886- عن علي قال: "كانت لي من رسول الله صلى الله عليه وسلم منزلة لم تكن لأحد من الخلق، إني كنت آتيه كل سحر فأسلم عليه بتنحنح، وإني جئت ذات ليلة، فسلمت عليه، فقلت: السلام عليك يا نبي الله، قال: على رسلك يا أبا الحسن حتى أخرج إليك، فلما خرج إلي قلت يا نبي الله أغضبك أحد؟ قال: لا، قلت فما لك لم تكلمني فيما مضى حتى كلمتني الليلة؟ فقال: إني سمعت في الحجرة حركة، فقلت من هذا؟ قال: أنا جبريل، قلت ادخل، قال: لا، اخرج، فلما خرجت قال: إن في بيتنا شيئا لا يدخله ملك ما دام فيه، قلت ما اعلمه يا جبريل، قال: اذهب فانظر، فذهبت ففتحت البيت فلم أجد فيه غير جرو وكان يلعب به الحسن، فقلت ما وجدت إلا جروا، قال: إنها ثلاث لم يلج ملك ما دام فيها أبدا واحد منها، كلب أو جنابة أو صورة [روح] . " حم ن هـ وابن خزيمة ص" 1.
9882 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں میرا ایک خاص مقام تھا جو مخلوقات میں میرے علاوہ اور کسی کا نہ تھا، چنانچہ میں ہر رات سحری کے وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لاتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھنکھار کر سلام کرتا، لہٰذا اسی طرح ایک رات میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، اور سلام کیا اور عرج کیا کہ اے اللہ کے نبی ! آپ پر سلامتی ہو، فرمایا، وہیں ٹھہرواے ابوالحسن ! میں تمہارے پاس آتا ہوں، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ، یا رسول اللہ کیا آپ کو کسی نے غصہ دلایا ؟ فرمایا نہیں، میں نے پھر عرض کیا کہ پھر کیا مسئلہ ہے کہ آپ نے مجھ سے کل سے بات نہیں کی اور آج کررہے ہیں ؟ فرمایا میں نے حجرے میں کچھ حرکت سنی تھی، میں نے پوچھا کون ہے ؟ تو کہنے والے نے کہا میں جبرائیل ہوں، میں نے کہا اندر آجائیے تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا نہیں، آپ باہر تشریف لائیے، لہٰذا جب میں باہر نکلا تو جبرائیل نے کہا، ہمارے گھر میں کوئی چیز ہے، وہ چیز جب تک گھر میں ہو کوئی فرشتہ گھر میں داخل نہیں ہوسکتا، میں نے کہا کہ میں نہیں جانتا اے جبرائیل ! جبرائیل نے کہا کہ آپ دوبارہ تشریف لے جائیے اور دیکھئے ، لہٰذا میں گیا اور گھر کھولا تو اس میں ایک کتے کے بچے کے علاوہ ایسی اور کوئی چیز نہ ملی، اس سے حسن کھیلتا تھا، میں نے جبرائیل سے کہا کہ مجھے تو ایک پلے کے علاوہ کچھ نہ ملا، تو جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس گھر میں جب تک ہوں گی کوئی فرشتہ اس میں داخل نہیں ہوسکتا، ان میں سے ایک کتا ہے، یا جنابت ہے یا تصویر ہے۔ (مسند احمد، نسائی، ابن ماجہ، ابن خدیج، سنن سعید بن منصور)

9887

9887- عن أسامة بن زيد قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم الكآبة، فقلت يا رسول الله ما شأنك؟ قال: وعدني جبريل فلم أره منذ ثلاث، فظهر كلب خرج من بعض البيوت، فوضعت يدي على رأسي فصحت، فقال: مالك يا أسامة؟ فقلت كلب، فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتله1، فظهر جبريل، فقال: يا جبريل كنت إذا وعدتني أتيتني، فمالك الآن؟ فقال: إنا لا ندخل بيتا فيه كلب أو تصاوير. "ط حم ش وابن راهويه ع والروياني طب ص".
9883 ۔۔۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غمزدہ دیکھا، تو میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! کیا معاملہ ہے ؟ فرمایا جبرائیل نے مجھ سے آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن میں نے تین دن سے انھیں نہیں دیکھا، سو ایک کتا ظاہر ہوا جو کسی گھر سے نکلا تھا، تو میں (حضرت اسامہ (رض)) نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھا اور چیخا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کیا ہوا اسامہ ؟ میں نے (حیرت سے) عرض کیا کتا ! چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا اور وہ کتا قتل کردیا گیا، چنانچہ جبرائیل تشریف لائے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اے جبرئیل، آپ جب مجھ سے وعدہ کرتے تھے آتے تھے، تواب کیا ہوا ؟ توجبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بیشک ہم ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا یا تصویریں ہوں “۔ (طبرانی، مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ، ابن راھویہ، مسند ابی یعلی والرویانی، طبرانی اور سنن سعید بن منصور)

9888

9888- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان لا يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه". "ع كر".
9884 ۔۔۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں کوئی ایسی چیز توڑے پھاڑے بغیر نہ چھوڑتے تھے جس میں صلیب وغیرہ کا نشان ہو “۔ (مسند ابی یعلی)

9889

9889- عن عائشة: "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصليب إلا نقضه". "كر".
9885 ۔۔۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں کوئی ایسی نہ چھوڑتے جس میں صلیب وغیرہ بنی ہوتی مگر اس کو پھاڑ ڈالتے “۔

9890

9890- عن عمر قال: "عجبت لراكب البحر". "ش".
9886 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ مجھے سمندری سفر کرنے والے کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے (مصنف ابن ابی شیبہ
فائدہ :۔۔۔ حدیث کا سیاق وسباق بتارہا ہے کہ یہ حیرت ناپسندیدگی کی وجہ سے ہوتی تھی، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9891

9891- عن ابن المسيب قال: "بعث عمر بن الخطاب علقمة بن مجزز 1 في أناس إلى الحبش فأصيبوا في البحر فحلف عمر بالله لا يحمل فيه أبدا". "عب".
9887 ۔۔۔ حضرت سعید بن المسیب سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے علقمہ بن مجزز کو بعض لوگوں کے ساتھ حبشہ کی طرف بھیجا تو وہ سمندر میں ڈوب گئے، لہٰذا حضرت عمر (رض) نے قسم کھائی کہ آئندہ کسی کو سمندر کا سفر نہ کروائیں گے “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9892

9892- عن نافع قال: قال عمر: " لا يسألني الله عن ركوب المسلمين البحر أبدا". "ابن سعد".
9888 ۔۔۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے مسلمانوں کو سمندر کا سفر کروانے کے بارے میں بھی سوال نہ کریں گے “۔ (ابن سعید)

9893

9893- عن زيد بن أسلم قال: "كتب عمر بن الخطاب إلى عمرو ابن العاص يسأله عن ركوب البحر؟ فكتب عمرو إليه يقول: دود على عود فإن انكسر العود هلك الدود فكره عمر حملهم في البحر". "ابن سعد".
9889 ۔۔۔ حضرت زید بن اسلم (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عمر وبن العاص (رض) کو جواب میں ایک مثال لکھی کہ ایک کیڑا جو لکڑی میں ہو، جب لکڑی ٹوٹ جاتی ہے توکیڑا مرجاتا ہے، چنانچہ حضرت عمر (رض) نے سمندر کے سفر کو مسلمانوں کے لیے ناپسندیدہ قراردیا “۔ ابن سعد)

9894

9894- "عن القاسم بن عبد الرحمن أن عمر بن الخطاب كره حساب المقاسيم بالأجر". "طب".
9890 ۔۔۔ قسم بن عبدالرحمن سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حساب کو اجرت کے بدلے مکروہ قرار دیا (طبرانی)

9895

9895- "عن علقمة قال: بينما نحن مع عمر بن الخطاب في أحفل ما يكون المجلس، إذ نهض وبيده الدرة، فمر بأبي رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صائغ يضرب بمطرقته، فقال عمر: يا أبا رافع أقول ثلاث مرار، فقال أبو رافع: يا أمير المؤمنين ولم ثلاث مرار؟ فقال: ويل للصائغ، وويل للتاجر من: لا والله، وبلى والله، يا معشر التجار إن التجارة تحضرها الأيمان فشوبوها بالصدقة، ألا إن كل يمين فاجرة تذهب بالبركة، وتنبت الذهب فاتقوا: لا، والله، وبلى والله، فإنها يمين سخطة". "ابن جرير".
9891 ۔۔۔ حضرت علقمہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت عمر (رض) کے ساتھ ایک مجلس میں بیٹھے تھے کہ حضرت عمر (رض) یکایک کھڑے ہوگئے، ان کے ہاتھ میں کوڑا تھا، حضرت عمر (رض) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع (رض) کے پاس سے گزرے، آپ (رض) لوہار تھے اور اپنے ہتھوڑے سے کام کررہے تھے، حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا، اے ابورافع، میں تین بار کہوں گا، ابورافع نے دریافت کیا۔ اے امیر المومنین تین مرتبہ کیوں ؟ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا ، تباہی ہو لوہار کے لئے، تباہی ہو تاجر کے لئے، نہیں خدا کی قسم میری تباہی ہو، خدا کی قسم، اے تاجروں کے گروہ ! بیشک تجارت میں قسمیں بہت کھائی جاتی ہیں لہٰذا اس کے ساتھ صدقہ وغیرہ ملا لیا کرو، سنو ! ہر جھوٹی قسم سے برکت ختم ہوجاتی ہے اور مال کو ہلاک کردیتی ہے۔ سوڈرو نہیں خدا کی قسم، میری تباہی ہو خدا کی قسم بیشک یہ تو قسم ہے ہی ناراضگی “۔ (ابن جریر)

9896

9896- عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فقال: "أيكم يأتي المدينة فلا يدع فيها وثنا إلا كسره ولا صورة إلا لطخها ولا قبرا إلا سواه؟ فقام رجل من القوم فقال: أنا يا رسول الله، فانطلق الرجل فكأنه هاب المدينة فرجع، فانطلقت، ثم رجعت فقلت ما أتيتك يا رسول الله حتى لم أدع فيها وثنا إلا كسرته، ولا قبرا إلا سويته، ولا صورة إلا لطختها، فقال: من عاد لصنعة شيء منها، فقال قولا سديدا، وقال: يا علي لا تكن قتاتا ولا مختالا ولا خائنا ولا تاجرا إلا تاجر خير، فإن أولاءك 1 المسبوقون في العمل". "ط ع وابن جرير وصححه والدورقي".
9892 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے ، فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جنازے میں شریک تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ کوئی ہے تم میں سے جو مدینہ آئے اور کوئی بت توڑے بغیر نہ چھوڑے، اور کوئی تصویر مٹائے بغیر نہ چھوڑے اور کوئی قبر برابر کئے بغیر نہ چھوڑے ؟ چنانچہ قوم میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ کام میں کروں گا، اور ادانہ ہوگا، لہٰذا (یوں معلوم ہوا) گویا کہ وہ مدینہ کی عزت عظمت کرتا ہے چنانچہ وہ واپس آگیا، پھر میں روانہ ہوا، پھر واپس آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ کے پاس کیا آیا کہ میں مدینہ میں کوئی بت توڑے بغیر نہ چھوڑو، کوئی قبر برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں اور کوئی تصویر مٹائے بغیر نہ چھوڑوں ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر کسی نے ان میں سے کسی چیز کے بنانے سے دشمنی کی تو اس نے صحیح بات کی اور فرمایا اے علی ! نہ بننا، نہ مغرور ، نہ خیانت کرنے والے اور نہ تاجر بننا، لیکن بھلائی والا تاجر، کیونکہ، یہی وہ لوگ ہیں جن سے عمل میں سبقت کی گئی ہے “۔ (طبرانی، مسند ابی یعلی، ابن جریر وصححہ الدورقی)

9897

9897- عن علي قال: "التاجر فاجر إلا من أخذ الحق وأعطاه"."مسدد وابن جرير".
9893 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ تاجر گناہ گار ہے علاوہ اس تاجر کے جس نے حق لیا اور حق دیا “ (ابن سعد اور ابن جریر)

9898

9898- عن البراء بن عازب قال: لا يحل عسب الفحل. "عب".
9894 ۔۔۔ حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ مذکر جانور کرائے پر دینا حلال نہیں ہے “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9899

9899- "احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم. وأعطى الحجام أجره وقال: اعلفوه الناضح". " ... .
9895 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور فرمایا کہ اس سے اس اونٹ کو گھاس پھوس کھلا دینا جس پر سیرابی کے لیے پانی لایا جاتا ہے “۔

9900

9900- عن مجاهد قال: "يأتي إبليس بقيروان فيضعه في السوق، فلا يزال العرش يهتز مما يعلم الله ويشهد الله ما لم يشهد". "حب".
9896 ۔۔۔ حضرت صحابہ (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ابلیس جھنڈا لے کر ساتھ آتا ہے اور اسے بازار میں رکھ دیتا ہے، لہٰذا اللہ تعالیٰ کا عرش ہلنے لگتا ہے ان باتوں سے جنہیں اللہ جانتا ہے اور جن کی اللہ گواہی دیتا ہے وہ باتیں جو ابلیس نہیں جانتا “۔ (ابن حبان)

9901

9901- عن أنس قال: "احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما أعطاه كراءه قال له: أخذت كراءك؟ قال: نعم، قال: فلا تأكله، وأطعمه الناضح". "ابن النجار".
9897 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پچھنے لگوائے، جب پچھنے لگانے والی کی اجرت ادا کی تو فرمایا تو نے اپنی کمائی لے لی ؟ اس نے کہا جی ہاں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اسے خود نہ کھانا، بلکہ اونٹ کو کھلا دینا جو سیراب کرنے کے لیے پانی لانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ (ابن النجار)

9902

9902- عن قتادة قال: "أحدث الناس ثلاثة أشياء لم يكن يؤخذ عليهن أجر: ضراب الفحل، وقسمة الأموال، وتعليم الغلمان". "عب".
9898 ۔۔۔ قتادہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے تین باتیں شروع کردیں جن پر پہلے اجرت نہ لی جاتی تھی۔
1 ۔۔۔ نرجانور کا کرایہ۔ 2 ۔۔۔ مال تقسیم کرنے کی اجرت۔ 3 ۔۔۔ بچوں کو پڑھانے کی اجرت “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9903

9903- عن أبي هريرة قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن مهر البغي وثمن الكلب". "ش".
9899 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنجری کے معاوضے اور کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔ (مصنف عبدالرزاق)

9904

9904- عن علي بن يزيد الهلالي عن القاسم بن عبد الرجمن، عن أبي أمامة قال: "كان من أشد الناس تكذيبا لرسول الله صلى الله عليه وسلم وأكثرهم ردا عليه اليهود، وأنه أقبل إليه ناس من أحبارهم، فقالوا: يا محمد إنك تزعم أن الله بعثك، فأخبرنا عن شيء نسألك عنه، فإن موسى لم يكن أحد يسأله عن شيء إلا حدثه، فإن كنت نبيا فأخبرنا عن شيء نسألك عنه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فالله عليكم كفيل شهيد لئن أخبرتكم لتسلمن؟ قالوا: نعم، قال: فسلوني عما شئتم. قالوا: أي البقاع شر فسكت،وقال: أسأل صاحبي جبريل، فمكث ثلاثا، ثم جاءه جبريل فأخبره فسأله، فقال: ما المسؤل بأعلم بها من السائل، ولكن أسأل ربي، فسأل ربه، فقال: إن شر البلاد أسواقها، وخير البقاع مساجدها، فهبط جبريل فقال: يا محمد لقد دنوت من الله دنوا ما دنوت مثله قط، فكان بيني وبينه سبعون الف حجاب من نور، فقال: إن شر البلاد أسواقها، وخير البقاع مساجدها، ثم قال جبريل: يا محمد إن لله ملائكة سياحين في الأرض، ليسوا بالحفظة الذين وكلوا بأعمالهم يغدون بلواء ورايات فيركزونها على أبواب المساجد فيكتبون الناس على منازلهم أول داخل وآخر خارج من المسجد، فإذا كان واحد من أهل الدلج وأهل المساجد عرض له بلاء أو مرض حبسه تلك الغداة تقول الملائكة: اللهم اغفر لعبدك فلان، قال: {وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا} ثم يدخلون راياتهم ولواءهم المسجد، فيمكثون فيه حتى يصلوا صلاة العشاء، ثم يخرجون بها مع آخر خارج منهم، يسيرون بها بين يديه، حتى يدخل بيته فيدخلون بها معه في بيته، حتى يكون من السحر، ثم يغدون بها مع أول غاد إلى المسجد بين يديه، حتى يركزوها على باب المسجد كنحو ما فعلوا، قال: ويغدو إبليس بكرة فيصيح بأعلى صوته: يا ويله يا ويله فيفزع له مراد ذريته فيقولون: يا سيدنا ما أفزعك؟ فيقول:انطلقوا بهذا اللواء وهذه الرايات حتى تركزوها في الأسواق ومجامع الطرق، ثم أكبوا بين الناس وانزغوهم فألقوا بينهم بالفواحش، فينطلقون حتى يركزوها كذلك، ويقولون ذلك حين يمسون فلا ترى في الأسواق إلا المنكرات ولا تسمع إلا الفواحش، ثم يروحون بها مع آخر منقلب من السوق يسيرون بها بين يديه بلوائهم وراياتهم، حتى يدخلوها بيته، فيبيتونها معه في بيته، حتى يغدوا بها مع أول غاد إلى السوق يسيرون بها بين يديه حتى يركزوها في مجامع الطرق والأسواق فهم على ذلك كل يوم. "ابن زنجويه" قال حم: القاسم بن عبد الرحمن حدث عنه علي بن يزيد بأعاجيب ما أراها إلا من قبل القاسم. أكبوا بين الناس، قال في القاموس: كبى النار تكبية ألقى عليها رمادا وتكبى على المجمرة أكب عليها بثوبه وأكبى وجهه غيره اهـ. ح.
9900 ۔۔۔ علی بن یزید الھلامی قاسم بن عبدالرحمن کے حوالے سے، اور وہ حضرت ابوامامۃ (رض) کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سب سے زیادہ جھٹلانے والے اور رد کرنے والے یہودی تھے، چنانچہ ایک مرتبہ ان کے علماء کی ایک جماعت ۔۔۔ اور کہا، اے محمد ! آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے۔ (اگر ایسی بات ہے تو) جو بات ہم آپ سے پوچھیں گے آپ ہمیں بتائیں گے کیونکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے جب بھی کوئی بات پوچھی گئی انھوں نے ضروری بتائی، لہٰذا اگر آپ نبی ہیں تو جو ہم پوچھیں گے وہ آپ کو بتانا ہوگا جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے خلاف اللہ ہی میرا ذمہ دار اور گواہ ہے، اگر میں نے تمہیں بتادیا تو کیا تم اسلام قبول کرلوگے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ (ٹھیک ہے) پھر جو چاہو پوچھو۔
یہودیوں نے سوال کیا کہ کون سی جگہ بری ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، اور فرمایا کہ میں اپنے ساتھی جبرائیل سے پوچھوں گا، چنانچہ تین دن گزرگئے، پھر جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سب کچھ بتایا اور ان سے دریافت فرمایا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ جس سے پوچھا گیا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں اپنے رب سے پوچھوں گا، چنانچہ انھوں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، کہ بیشک شہروں میں بدترین جگہیں ان کے بازار ہوتے ہیں اور بہترین جگہ ان شہروں کی مساجد، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور فرمایا اے محمد ! میں اللہ تعالیٰ سے اتنا قریب ہوگیا کہ اس سے پہلے کبھی اتنا قریب نہیں ہوا، میرے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ستر ہزار نور کے پردے تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ شہروں میں بدترین جگہیں ان کے بازار ہوتے ہیں اور بہترین جگہیں ، ان شہروں کی مساجد، پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا، اے محمد ! بیشک اللہ تعالیٰ کے بہت سے فرشتے ایسے ہوتے ہیں جو زمین میں گھومتے پھرتے رہتے ہیں یہ حفاظت کرنے والے فرشتے نہیں ہوتے جنہیں اپنے اپنے کاموں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے (بلکہ) یہ چھوٹے بڑے جھنڈوں کے ساتھ صبح صبح آتے ہیں اور ان جھنڈوں کو مسجدوں کے دروازوں پر گاڑ دیتے ہیں، اور لوگوں کے نام ان کے مرتبوں کے مطابق لکھتے ہیں کہ مسجد میں پہلے داخل ہونے والا کون ہے اور سب سے آخر میں نکلنے والا کون ہے ؟ سو اگر اہل مسجد میں سے یا ان لوگوں میں سے جو اندھیروں میں چل کر مسجدوں کی طرف جاتے ہیں کوئی مصیبت بلا پیش آنی ہو تو اس صبح فرشتے اس کو روک لیتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! اپنے فلاں بندے کی مغفرت فرما دیجئے، فرمایا ” اور ایمان والوں کے لیے معافی مانگتے ہیں “۔ (سورة۔۔۔ آیت 7)
پھر اپنے چھوٹے بڑے جھنڈوں کو مسجد میں لے جاتے ہیں اور جو سب سے آخر میں مسجد سے نکلتا ہے، یہ بھی اس کے ساتھ نکلتے ہیں، ان جھنڈوں کو لے کر اس کے سامنے چلتے ہیں یہاں تک کہ وہ شخص اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے، یہ بھی ان جھنڈوں کو لیے اس شخص کے ساتھ اس کے گھر میں داخل ہوجاتے ہیں، یہاں تک کہ سحر ہوجاتی ہے، پھر یہ ان چھوٹے بڑے جھنڈوں کو لیے اس شخص کے ساتھ سامنے مسجد کی طرف چلتے ہیں جو سب سے پہلے مسجد کی طرف روانہ ہوتا ہے اور مسجد کے دروازے پر جھنڈوں گاڑ دیتے ہیں اور پھر ویسے ہی کرتے ہیں جیسے پہلے کیا تھا۔
اسی طرح ابلیس صبح صبح بلند آواز سے چیختا ہے، ہائے بربادی ہائے بربادی، چنانچہ اس کی اولاد گھبرائی ہوئی اس کے پاس آپہنچتی ہے اور پوچھتی ہے کہ اے ہمارے سردار ! کس بات سے گھبرا گئے ؟ تو ابلیس کہتا ہے ان چھوٹے بڑوں جھنڈوں کو لے جاؤ اور بازاروں اور راستوں میں لوگوں کے کھڑے ہونے کی جگہ گاڑدوا ور لوگوں کے درمیان مصروف ہوجاؤ، ان کو کھینچ لو اور ان کے درمیان فواحش پھیلادو، چنانچہ وہ ایسا ہی کرتے ہیں، اور شام کے وقت بھی ایسا ہی کہتے ہیں، چنانچہ بازاروں میں آپ صرف گناہ ہی دیکھتے ہیں اور گندی باتیں ہی سنتے ہیں۔
پھر یہ شیاطین اپنے چھوٹے بڑے جھنڈوں کو لیے سب سے آخر میں بازار سے نکلنے والے کے ساتھ نکلتے ہیں اور اس کے
سامنے چلتے ہیں، حتی کہ وہ شخص اپنے گھر میں داخل ہوجاتا ہے سو یہ بھی اس کے ساتھ اس کے گھر میں رات گزارتے ہیں یہاں تک کہ ان کی صبح سے پہلے بازار جانے والے کے ساتھ بازار جاتے ہیں اور اپنے چھوٹے بڑے جھنڈے لیے اس کے سامنے چلتے ہیں اور راستوں میں جمع ہونے کی جگہوں اور بازاروں میں گاڑ دیتے ہیں اور دن بھر اسی طرح رہتے ہیں “۔ (ابن زنجویہ)
مسند احمد میں ذکر کیا ہے کہ علی بن یزید، قاسم بن عبدالرحمن سے عجیب عجیب باتیں روایت کرتے ہیں میرا نہیں خیال کہ یہ قاسم کے علاوہ کسی اور سے ہو “۔

9905

9905- عن عمر قال: "إنما البيع عن صفقة، أو خيار، والمسلم عند شرطه". "عب ش ق".
9901 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ بیع تو ایک سودے سے ہوتی ہے یا اختیار سے، اور مسلمان کے پاس اپنی شرط ہے۔ (مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن بی شیبہ متفق علیہ)

9906

9906- عن الحسن "أن رجلا باع جارية لأبيه، وأبوه غائب، فلما قدم أبوه أبى عن أن يجيز بيعه، وقد ولدت من المشتري، فاختصموا إلى عمر بن الخطاب، فقضى للرجل جاريته، وأمر المشتري أن يأخذ بيعه بالخلاص فلزمه، فقال أبو البائع: مره فليخل عن ابني، فقال عمر: وأنت فخل عن ابنه". "ص هق". كما في المنتخب [2/231] .
9902 ۔۔۔ حضرت حسن (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنے باپ کی باندی بیچ دی اور اس کا باپ موجود نہ تھا چنانچہ جب اس کا باپ آیا تو اس نے باندی کی بیع کو برقرار رکھنے سے انکار کردیا، حالانکہ وہ خریدار کے بچے کی ماں بھی بن چکی تھی، چنانچہ یہ دونوں اپنا فیصلہ لے کر حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے چنانچہ حضرت عمر (رض) نے فیصلہ کیا کہ باندی تو اسی شخص کے حوالے کی جس کی تھی تھی اور خریدار سے کہا اپنی بیع کو ختم کردے تو اس نے لڑکے کو پکڑ لیا تو بیچنے والے کا باپ کہنے لگا کہ اسے حکم دیجئے کہ میرے بیٹے کا راستہ چھوڑدے، حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا کہ اور تو اس کے بیٹے کو چھوڑدے۔ سنن سعید بن منصور، سنن کبری بیھقی)

9907

9907- عن عثمان قال: "كنت ابتاع التمر من بطن من اليهود يقال لهم بنو قينقاع وأبيعه بربح، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا عثمان إذا اشتريت فاكتل، وإذا بعت فكل". "حم وعبد بن حميد" "هـ 1 والطحاوي قط ق".
9903 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ میں یہودیوں کے ایک قبیلے بنو قینقاع سے کھجوریں خریدا کرتا تھا اور فائدے کے ساتھ بیچ دیا کرتا تھا جب یہ بات جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے عثمان ! جب خریدو توناپ لیا کرو اور جب بیچو تو بھی ناپ لیا کرو “۔ (مسند احمد، مسند عبد بن حمید، ابن ماجہ، طحاوی، دارقطنی متفق علیہ)

9908

9908- عن عثمان كنت أبيع التمر في سوق بني قينقاع، فأكيل أوساقا فأقول: "كلت في وسقي كيت وكيت فدخلني شيء من ذلك، فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إذا سميت كيلا فكله". "العدني".
9904 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ میں بنو قینقاع کے بازار میں کھجوریں بیچا کرتا تھا، میں کچھ وسق (بیچنے) میں اتنی اتنی مقدار ناپی ہے، پھر میرے دل میں کچھ کھٹکا پیدا ہوا تو میں جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب لو تو اس کو ناپ لیا کرو “۔

9909

9909- "عن علي أنه مر بجارية تشتري لحما من قصاب، وهي تقول: زدني فقال علي: زدها فإنه أبرك للبيع". "عب".
9905 ۔۔۔ حضرت علی (رض) ایک مرتبہ ایک باندی کے پاس گزرے جو قصائی سے گوشت خریدرہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ کچھ اضافہ کرو تو حضرت علی (رض) سے بھی فرمایا کہ کچھ اضافہ کرو کیونکہ یہ بیع کے لیے زیادہ باعث برکت ہے “۔ (مصنف عبد الرزاق)

9910

9910- عن أنس بن مالك "أن أعرابيا جاء بإبل له يبيعها، فأتاه عمر يساومه فجعل عمر ينخس بعيرا بعيرا يضربه برجله ليبعث البعير لينظر كيف فؤاده، فجعل الأعرابي يقول: خل إبلي، لا أبالك، فجعل عمر لا ينهاه قول الأعرابي أن يفعل ذلك ببعير بعير، فقال الأعرابي لعمر: إني لأظنك رجل سوء فلما فرغ منها اشتراها، فقال: سقها وخذ أثمانها فقال الأعرابي: حتى أضع عنها أحلاسها وأقتابها، فقال عمر: اشتريتها وهي عليها فهي لي كما اشتريتها، قال الأعرابي أشهد أنك رجل سوء، فبينما يتنازعان إذ أقبل علي، فقال عمر ترضى بهذا الرجل بيني وبينك؟ فقال الأعرابي: نعم، فقصا على علي قصتهما، فقال علي: يا أمير المؤمنين إن كنت اشترطت عليه أحلاسها وأقتابها فهي لك كما اشترطت، وإلا فإن الرجل يزين سلعته بأكثر من ثمنها فوضع عنها أحلاسها وأقتابها، فساقها الأعرابي فدفع إليه عمر الثمن". "عق".
9906 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) اپنا اونٹ بیچنے آیا، حضرت عمر (رض) اس کے پاس آئے اور بھاؤ تاؤ کرنے لگے، اسی دوران حضرت عمر (رض) اپنے پیر سے آہستہ آہستہ مار کر اونٹ کو دیکھنے گئے تاکہ اچھی طرح جانچ پڑتا کرسکیں، اعرابی کہنے لگا، میرے اونٹ کا پیچھا چھوڑدو، تیرا باپ نہ رہے، لیکن حضرت عمر (رض) نے اس کی باتوں پر کان نہ دھرا اور اپنے کام میں لگے رہے، (یہ دیکھ کر) اعرابی کہنے لگا میں تمہیں کوئی اچھا انسان نہیں سمجھتا، حضرت عمر (رض) جب فارغ ہوئے تو اونٹ کو خرید لیا اور کہا اس کو چلاؤ اور اس کی قیمت وصول کرلو، اعرابی بولا ہاں لیکن ذرا میں اس کی جھول وغیرہ اتارلوں تو حضرت عمر (رض) بولے کہ میں نے تواونٹ وان سب چیزوں سمیت خریدا ہے چنانچہ جس طرح اونٹ میرا ہے یہ چیزیں بھی میری ہیں، اعرابی بولا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو اچھا آدمی نہیں ہے ، ابھی یہ بحث چل ہی رہی تھی کہ حضرت علی (رض) پہنچے، حضرت عمر (رض) نے اعرابی سے کہا کہ اگر ہم اس شخص سے فیصلہ کروالیں گے تو تم راضی ہوگے، وہ بولا ہاں، چنانچہ دونوں نے اپنے واقعہ کی تفصیلات حضرت علی (رض) سے بیان کیں تو حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا کہ اے امیر المومنین ! اگر آپ نے جھول وغیرہ کی شرط پہلے ہی لگالی تھی تو یہ آپ کی ہیں شرط کے مطابق ورنہ پھر کوئی بھی شخص اپنے سامان کو اس کی قیمت سے زیادہ سجاتا سنوارتا ہی ہے، چنانچہ اونٹ سے جھول وغیرہ اتارلی گئیں اور اعرابی کے حوالے کردی گئیں اور حضرت عمر (رض) نے اونٹ کی قیمت اعرابی کو ادا کردی “۔

9911

9911- "عن جابر أنه سئل عن الرجل يكون له الدين، أفيبتاع به عبدا؟ قال: لا بأس به". "عب".
9907 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے پوچھا گیا کہ ایک شخص ہے، جس نے اپنا کچھ قرض کسی سے وصول کرنا ہے کیا یہ اس کے بدلے غلام خرید سکتا ہے ؟ تو حضرت جابر (رض) نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ (مصنف عبدالرزاق)

9912

9912- "عن ابن عباس أنه سئل عن رجل باع بزا يأخذ مكانه بزا؟ قال: لا بأس به". "عب".
9908 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے ایک ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو کپڑا بیچتا تھا، آیا وہ کپڑے کے بدلے کپڑا لے سکتا ہے، فرمایا کوئی حرج نہیں “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9913

9913- "عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لا بأس أن يباع اللحم بالشاة". "عب".
9909 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرمایا کہ اگر بکری کے بدلے گوشت بیچا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (مصنف عبدالرزاق)

9914

9914- "عن ابن عمر قال: كنا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم نبتاع الطعام، فيبعث علينا من يأمرنا بإنتقاله من المكان الذي ابتعناه فيه قبل أن نبيعه". "ن".
9910 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں کھانا خریدا کرتے تھے، چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پیچھے کسی کو دوڑاتے جو ہمیں حکم پہنچاتا کہ جو کچھ تم نے خریدا ہے اس کو بیچنے سے پہلے خریداری کی جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرلو “۔ (نسائی)

9915

9915- "عن نافع أن ابن عمر بن الخطاب كان إذا أراد أن يشتري جارية فواطأهم على ثمن وضع يده على عجزها وبطنها وقبلها وكشف عن ساقها". "عب".
9911 ۔۔۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جب کوئی باندی خریدنا چاہتے اور فروخت کنندہ سے قیمت طے ہوجاتی تو آپ (رض) اپنا ہاتھ اس کی پشت پر رکھتے اور پیٹ پر رکھتے اور آگے اور اس کی پنڈلیوں سے بھی کپڑا ہٹا کر دیکھتے “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9916

9916- "عن حكيم بن حزام أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ألم أنبأ أو لم أخبر أو لم يبلغني أو كما شاء الله أنك تبيع الطعام؟ قلت: بلى، قال فإذا ابتعت طعاما فلا تبعه حتى تستوفيه". "أبو نعيم".
9913 ۔۔۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کیا مجھے اطلاع نہیں دی گئ، یا بتایا نہیں گیا یا مجھ تک یہ بات نہیں پہنچائی گئی یا جیسے اللہ نے چاہا کہ تو کھانا بیچتا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کھانا خریدو تو اسے اس وقت تک نہ بیچو جب تک پورا پورا وصول نہ کرلو “۔ (ابونعیم)

9917

9917- "مسند عمر رضي الله عنه" عن حيان بن منقذ قال: "قال عمر حين استخلف: أيها الناس إني نظرت فلم أجد في بيوعكم شيئا أمثل من العهدة التي جعلها النبي صلى الله عليه وسلم لحيان بن منقذ ثلاثة أيام، وذلك في الرقيق". "قط".
9913 ۔۔۔ مسند عمر (رض) سے حبان بن منقذ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جب خلیفہ بنائے گئے تو فرمایا ، اے لوگو ! میں نے دیکھا سو تمہاری خریدو فروخت میں کوئی چیز اس ذمہ داری جیسے نہیں پائی جو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن کے لیے حبان بن منقذ کے سپرد کی تھی اور یہ کسی غلام کے معاملے میں تھی “۔ (دارقطنی)

9918

9918- عن طلحة بن يزيد بن ركانة أنه كلم عمر بن الخطاب في البيوع، فقال: "ما أجد لكم شيئا أوسع مما جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم لحيان ابن منقذ أنه كان ضرير البصر، فجعل له رسول الله صلى الله عليه وسلم عهدة ثلاثة أيام، إن رضي أخذ وإن سخط ترك". "قط ق".
9914 ۔۔۔ حضرت طلحۃ بن یزید بن رکانہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کسی بیع کے معاملے میں حضرت عمر (رض) سے گفتگو کی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں نے تمہارے لیے اس چیز سے زیادہ وسیع چیز کوئی نہیں پائی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حبان بن منقذ کے لیے مقرر کی تھی کہ ان کی بینائی کمزور تھی چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو تین دن کا اختیار دیا تھا اگر راضی ہوں تولے لیں اگر راضی نہ ہوں تو چھوڑ دیں “۔ (دار قطنی، متفق علیہ)

9919

9919- عن معمر عن ابن طاوس عن أبيه قال: "ابتاع النبي صلى الله عليه وسلم قبل النبوة من أعرابي بعيرا أو غير ذلك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم بعد البيع: إختر فنظر إليه الأعرابي، فقال: عمرك الله من أنت؟ فلما كان الإسلام جعل النبي صلى الله عليه وسلم الخيار بعد البيع". "عب".
9915 ۔۔۔ معمر حضرت ابن طاؤس اور وہ اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نبوت سے پہلے ایک اعرابی سے اونٹ وغیرہ خریدا تھا تو بیع کے بعد جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اختیار ہے ؟ چنانچہ اعرابی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دیکھا اور کہا آپ کون ہیں اللہ آپ کی عمر میں برکت دے پھر جب اسلام آگ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اختیار کو بیع کے بعد مقرر کیا۔ (مصنف عبد الرزاق)

9920

9920- عن نافع قال: "كان ابن عمر إذا اشترى شيئا مشى ساعة قليلا ليقطع البيع ثم يرجع. "عب".
9916 ۔۔۔ حضرت نافع سے مروی ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) جب کوئی چیز خریدتے تو کچھ دیر ادھر ادھر پھرتے تاکہ بیع کا معاملہ مکمل طور پر ختم ہوجائے پھر واپس لوٹ جاتے “۔ (مصنف عبد الرزاق)

9921

9921- عن عمر قال: "من باع عبدا وله مال فماله لسيده إلا أن يشترط الذي اشتراه". "مالك ش ق".
9917 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے ایسا غلام بیچا جو مالدار تھا تو مال آقا (بیچنے والے) کا ہوگا، ہاں اگر خریدار مال کی شرط بھی لگادے تو وہ بھی اس کا ہوجائے گا۔ (مالک، مصنف ابن ابی شیبہ، متفق علیہ)

9922

9922- عن علي قال: "من باع عبدا وله مال فماله للبائع، إلا أن يشترط المبتاع، ومن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع، قضى بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم". "ابن راهويه ك ق ن".
9918 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں اگر کسی نے ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال تھا تو وہ مال بیچنے والے کا ہوگا، البتہ اگر خریدار مال کی بھی شرط لگادے تو وہ بھی اسی کا ہوگا اور اگر کسی نے ایسا کھجور کا درخت بیچا جس کو گابھا دیا گیا تھا تو اس کا پھل بیچنے والے کا ہوگا البتہ اگر خریدار پھل کی بھی شرط لگالے تو وہ بھی اسی کا ہوجائے گا۔ اور یہ فیصلہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے “۔ (ابن راھویہ، مستدرک حاکم، متفق علیہ، نسائی)

9923

9923- "مسند عمر رضي الله عنه - عن مسروق أن عمر وابن مسعود قالا: "لا يباع ثمر النخل حتى يحمار أو يصفار". "عب ش".
9919 ۔۔۔ مسند عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر اور ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ کھجور کے درخت کا پھل بیچا جائے یہاں تک کہ سرخ یازرد نہ ہوجائے “۔ (مصنف عبد الرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ)

9924

9924- عن عمر قال: "من الربا أن تباع الثمرة وهي مضعفة لما تطب". "ش".
9920 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ پکنے کے بعد پھل کو دگنا کرکے، بیچنا سود ہے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

9925

9925- عن عروة "أن عمر كان يبيع مال يتيم عنده ثلاث سنين". "عب".
9921 ۔۔۔ حضرت عروۃ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک یتیم تھا تو آپ (رض) اس کے مال سے خریدو فروخت کیا کرتے تھے تین سال تک “۔ (مصنف عبد الرزاق)

9926

9926- عن أبي جعفر قال: "كتب النبي صلى الله عليه وسلم صدقة إلي فأتيت محمود بن لبيد فسألته، فقال: كان عمر بن الخطاب يبيع مال يتيم عنده ثلاث سنين يعنى ثمره". "عب".
9922 ۔۔۔ ابوجعفر سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف صدقہ لکھ بھیجا، تو میں حضرت محمود بن لبید (رض) کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا، حضرت عمر (رض) کے پاس یتیم تھا آپ (رض) تین سال تک اس کے مال سے بیع کرتے رہے یعنی نتائج سے “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9927

9927- عن علي قال: "الجائحة: الثلث فصاعدا يطرح عن صاحبها وما كان دون ذلك فهو علة، والجائحة المطروحة الريح والجراد والحريق". "عب".
9923 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے، پھلوں کی آفت آجائے جو تہائی یا اس سے زائد ہو تو مالک کو عشر وغیرہ سے چھوٹ ہے اس کے علاوہ جو ہیں وہ بیماری ہے اور جن آفات میں چھوٹ ہے وہ آندھی، ٹڈی دل اور جل جانا ہیں۔ (مصنف عبدالرزاق)

9928

9928- عن سليمان بن يسار أن زيد بن ثابت والزبير بن العوام، قالا: "إذا ابتاع الرجل الثمرة على رؤس النخل، فلا بأس أن يبيعها قبل أن يصرمها". "عب".
9924 ۔۔۔ حضرت سلیمان بن یسار سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت اور زبیر بن العوام (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کھجور کے درخت پر پھل خرید کرلے تو اگر کاٹنے سے پہلے بیچ دے تو کوئی حرج نہیں “ (مصنف عبدالرزاق

9929

9929- عن أنس قال: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع ثمر النخل حتى يزهو فقيل لأنس ما زهوه؟ قال يحمر أو يصفر". "ش".
9925 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا، حضرت انس (رض) سے پوچھا گیا کہ پکنا کیا ہے تو انھوں نے فرمایا کہ سرخ ہوجائے یا زرد ہوجائے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

9930

9930- عن أنس قال: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى يزهو، وعن الحب حتى يفرك، وعن الثمار حتى تطعم". "عب".
9926 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا اور دانوں کو پھٹنے سے پہلے اور پھلوں کو کھانے کے قابل ہوجانے سے پہلے “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9931

9931- عن جابر: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها". "ش".
9927 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

9932

9932- عن زيد بن ثابت " أن النبي صلى الله عليه وسلم رخص في العرايا أن تباع بخرصها، ولم يرخص في غيرها" ....
9928 ۔۔۔ حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوروں کو اندازے سے بیچنے کی رخصت دی اور اس کے علاوہ کسی اور چیز میں رخصت نہ دی۔

9933

9933- عن أبي البحتري قال: "سألت ابن عباس عن بيع النخل؟ فقال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى تأكل منه، أو يؤكل منه، وحتى يوزن، قلت وما يوزن؟ فقال رجل عنده: حتى يحوز". "ش خ م".
9929 ۔۔۔ ابو البختری سے مروی سے فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس (رض) سے کھجور کے درخت کی بیع کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے درخت کی بیع سے منع فرمایا قبل اس سے کہ تو اس میں سے کھائے، یا اس میں سے کھایا جائے، اور قبل اس سے کہ اس کا وزن کیا جائے اور وزن کرنا کیا ہے ؟ تو ان کے پاس موجود ایک شخص نے کہا کہ یہاں تک کہ وہ پک جائے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم)

9934

9934- عن طاوس عن ابن عباس لا أدري أبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: "نهى عن بيع الثمرة حتى تطعم". "عب".
9930 ۔۔۔ طاؤس حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آیا یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچائی یا نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کی بیع سے منع فرمایا قبل اس سے کہ وہ کھانے کے قابل ہوجائے “۔ (مصنف عبد الرزاق)

9935

9935- عن ابن عباس: "أنه كره إذا ابتاع الرجل الثمر على رؤس النخل أن يبيعه حتى يصرمه". "عب".
9931 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے اس بات کو مکروہ قرار دیا کہ کوئی شخص کھجور کے درخت پر موجود پھل کو خرید لے اور بیچنے سے پہلے نہ کاٹے “۔ (عبدالرزاق)

9936

9936- عن ابن عباس قال: "إذا أحمر بعض النخل أجزأه أن يبيعه". "عب".
9932 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جب کھجور کے درخت کا بعض حصہ سرخ ہوجائے توا سے بیچنا جائز ہے “۔ (مصنف عبدالرزاق)
(اصل کتاب میں یہاں خالی جگہ تھی جسے مسند احمد 181 ۔ 82 ۔ ج 5 سے پر کیا گیا، علاوہ ازیں یہی روایت بخاری مسلم، ترمذی، موطا وغیرہ میں بھی ہے) ۔

9937

9937- عن ابن عمر "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها البائع والمبتاع". "مالك عب ش".
9933 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ” خواہ خریدار ہو یا فروخت کنندہ “۔ (مالک، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ)

9938

9938- عن ابن عمر قال: "ابتاع رجل من رجل نخلا فلم تخرج السنة شيئا، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بم تستحل دراهمه؟ أردد إليه دراهمه، ولا تسلمن في نخل حتى يبدو صلاحه". "عب".
9934 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی سے کھجور کا درخت خریدا، اس سال درخت پر پھل نہیں آئے، چنانچہ وہ دونوں مقدمہ لے کر جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے توجناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ تم نے اس کے دراھم کو کس طرح حلال سمجھا ؟ اس کے دراھم اس کو واپس کردو اور کھجور کے درخت کو اس وقت تک حوالے نہ کرو جب تک اس پر پھل نہ آنا ظاہر نہ ہوجائے۔ (عبدالرزاق)

9939

9939- عن ابن عمر "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة بالتمرة وعن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها". "عب".
9935 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)

9940

9940- عن أبي أمامة "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدوصلاحها. "ش".
9936 ۔۔۔ حضرت ابو امامۃ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

9941

9941- عن أبي سعيد: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها، قالوا: وما صلاحها؟ قال تذهب عاهاتها ويتخلص طيبها". "ش".
9937 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ پکنا کیا ہے ؟ تو فرمایا کہ اس کے خراب ہونے کا خوف نہ رہے اور اس کا پکا پن واضح ہوجائے “۔ (ابن ابی شیبہ)

9942

9942- عن أبي هريرة: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى تحرز من كل عارض". "ش".
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا جب تک وہ عارضہ سے محفوظ نہ ہوجائے۔ مصنف ابن ابی شیبہ۔

9943

9943- عن أبي هريرة: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها". "ش".
9938 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو اس وقت تک ۔۔۔ سے منع فرمایا جب تک وہ عارضہ سے محفوظ نہ ہوجائے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

9944

9944- عن يحيى بن أبي كثير أن النبي صلى الله عليه وسلم: "نهى عن بيع المخاطرة والمخاطرة: بيع الثمر قبل أن يزهو". "عب".
9940 ۔۔۔ یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع مخاطرۃ سے منع فرمایا، اور بیع مخاطرۃ کچے پھل کی بیع کو کہتے ہیں “۔ (عبدالرزاق)

9945

9945- عن ابن سيرين: "نهى عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها، وعن السنبل حتى يبيض، وعن البسر حتى يزهو". "عب".
9941 ۔۔۔ حضرت ابن سیرین روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا اور خوشے کو سفید ہونے سے پہلے اور کچی کھجور کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)

9946

9946- أنبأنا إسرائيل: عن عبد العزيز بن رفيع عن ابن أبي مليكة وعطاء بن أبي رباح، قالا: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من باع نخلا مؤبرا، فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع، ومن باع عبدا له مال فماله للبائع، إلا أن يشترط المبتاع". "عب".
9943 ۔۔۔ ہمیں اسرائیل نے عبد العزیز بن رفیع کے حوالے سے اور انھوں نے ابن ابی ملیکہ اور عطاء بن ابی رباح سے روایت کی ہے، وہ دونوں فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس نے گابھا لگا ہوا کھجور کا درخت بیچا تو اس کا پھل بیچنے والے کے لیے ہے البتہ اگر خریدار شرط لگالے (تو وہ پھل بھی خریدار کا ہوگا) اور اگر کسی نے ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال تھا تو مال بیچنے والے کا ہوگا اگر خریدار نے شرط نہ لگائی۔ (مصنف عبدالرزاق)

9947

9947- عن الشعبي: "في الذي اشترى جارية ووطئها، فوجد بها عيبا، قال: قال عمر: إن كانت ثيبا رد معها نصف العشر، وإن كانت بكرا رد العشر". "الشافعي وقال: لم يثبت "ش قط" وقال مرسلا، الشعبي لم يدرك عمر هق".
9943 ۔۔۔ وہ شخص جس نے باندی خریدی اور پھر اس سے وطی کی اور پھر اس میں کوئی عیب پائے، تو امام شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر وہ باندی ثیبہ تھی تو دسویں کا آدھا واپس کرے گا اور اگر کنواری (باکرہ) تھی تودسواں حصہ واپس کرے گا “۔ (شافعی، ابن ابی شیبہ، دار قطنی، سنن کبری بیھقی)

9948

9948- عن سالم بن عبد الله بن عمر قال: "باع ابن عمر عبدا له بالبراءة بثمانمائة درهم، فوجد الذي اشتراه به عيبا، فقال لابن عمر: لم تسمه لي، فاختصما إلى عثمان بن عفان، فقال الرجل: باعني عبدا به داء لم يسمه لي، فقال ابن عمر: بعته بالبراءة فقضى عثمان أن يحلف ابن عمر بالله لقد باعه وما به داء يعلمه، فأبى ابن عمر أن يحلف، وارتجع العبد، فباعه ابن عمر بعد ذلك بألف وخمسمائة درهم". "مالك عب هق".
9944 ۔۔۔ سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنا غلام آٹھ سودرھم میں بیچا، خریدار نے اس میں عیب پایا تو حضرت ابن عمر (رض) سے کہا کہ آپ نے مجھے اس کا عیب نہیں بتایا تھا تو حضرت ابن عمر (رض) فرمایا کہ میں نے اس کو اس کے ساتھ فروخت کیا تھا، تو حضرت عثمانی (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ حضرت ابن عمر (رض) اس بات کی قسم کھائیں کہ خدا کی قسم میں نے جب اس کو بیچا تو مجھے اس میں کوئی بیماری معلوم نہ تھی تو حضرت ابن عمر رجی اللہ عنہ قسم کھانے سے انکار کردیا اور غلام واپس لے لیا، اور بعد میں اس غلام کو پندرہ سو میں بیچا “۔ (مالک، عبد الرزاق، سنن کبری بیھقی)

9949

9949- عن عثمان "أنه قضى من وجد في ثوبه عوارا فليرده." "عب".
9945 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ آپ (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ جو شخص اپنے خریدے ہوئے کپڑے میں خرابی پائے تو وہ اس کو واپس کردے “۔ (عبدالرزاق)

9950

9950- عن سليمان بن موسى "أنه سئل على الأمة تباع ولها زوج فقال: إن عثمان قضى أنه عيب ترد منه". "هق".
سلمان بن موسیٰ سے روایت ہے کہ ایسی باندی فروخت کرنے کے بارے میں پوچھا گیا جس کا شوہر ہو ، فرمایا کہ حضرت عثمان (رض) اس کے بارے میں عیب کا فیصلہ فرماتے تھے۔ بیہقی

9951

9951- "عن علي بن الحسين رضي الله عنهما أن عليا كان يقول في الجارية يقع عليها المشتري، ثم يجد بها عيبا، قال: هي من مال المشتري ويرد البائع ما بين الصحة والداء". "عب".
9947 ۔۔۔ حضرت علی بن حسین (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ حضرت علی (رض) نے ایسی باندی کے بارے میں جس کے ساتھ خریدار نے وطی کی ہو پھر اس میں کوئی عیب پایا ہو، فرمایا کہ یہ خریدار کے مال میں سے ہے، فروکت کنندہ کو واپس کیا جائے گا جو صحت اور بیماری کے درمیان واقع ہو “۔ (عبدالرزاق)
فائدہ :۔۔۔ یعنی نہ پوری طرح بیمارہو اور نہ مکمل صحت مند، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9952

9952- "عن علي في رجل اشترى جارية فوطئها، فوجد بها عيبا، قال: لزمه، ويرد البائع ما بين الصحة والداء، وإن يكن وطئها ردها". "الأصم في حديثه هق".
9948 ۔۔۔ ایک شخص جس نے باندی خریدی اور اس سے وطی کی پھر اس میں عیب پایا تو اس کے بارے میں حضرت علی (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ یہ خریدار کے لیے ہے اور بیچنے والے کو وہ چیز واپس کی جائے گی جو بیماری اور صحت کے درمیان ہو “۔ (الاصم فی حدیثہ، سنن کبری بیھقی)

9953

9953- عن أبي هريرة "أن بشيرا الغفاري كان له مقعد من رسول الله صلى الله عليه وسلم ففقده ثلاثة أيام، ثم جاء شاحبا لونه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بشير ما لك لم نرك عندي منذ ثلاثة أيام؟ فقال: بأبي أنت وأمي يا رسول الله اشتريت من فلان جملا فشرد علي، وكنت في طلبه فحبسه علي بنو فلان، فأخذته فرددته على صاحبه، فقبله مني، فنال مني فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أما إن البعير الشرود يرد منه، ثم قال: إن هذه الشحوبة التي أرى بك منذ ثلاثة أيام؟ قال: نعم، قال: فكيف تصنع بيوم يقوم الناس لرب العالمين فيه، مقدار ثلثمائة سنة من أيام الدنيا، لا يأتيهم خبر من السماء؟ قال بشير: المستعان الله يا رسول الله، فقال له: إذا آويت إلى فراشك فتعوذ بالله من كرب يوم القيامة، وتعوذ بالله من سوء الحساب". "الحسن بن سفيان وابن شاهين وابن مردويه وأبو نعيم"وفيه عبد السلام بن عجلان ضعيف. ومر برقم "9701".
9949 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت بشیر غفاری (رض) نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کچھ وقت طے کر رکھا تھا جو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں گزارتے تھے، ایک مرتبہ تین دن گزرنے کے باوجود وہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر نہ ہوئے، پھر جب حاضر ہوئے تو دبلے ہورہے تھے اور چہرے کا رنگ بھی بدلا ہوا تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا، اے بشیر ! کیا ہوا ؟ تین دن سے میں نے آپ کو نہیں دیکھا، تو عرض کرنے لگے، یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں نے فلاں شخص سے ایک اونٹ خریدا تھا جو بدک گیا اور بھاگ گیا، میں اس کو ڈھونڈنے نکلا، اس اونٹ کو بنو فلاں (فلاں قبیلے والوں) نے روک لیا تھا، میں نے ان سے لیا اور بیچنے والے کو واپس کردیا، اس نے مجھ سے قبول کرلیا اور مجھ سے پالیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔۔۔ بھاگے ہوئے اونٹ کو واپس کیا جاتا ہے ؟ پھر فرمایا کہ یہ بدلی ہوئی رنگت اور کمزوری جو میں تمہارے اندر دیکھ رہا ہوں، اسی وجہ ہے ؟ حضرت بشیر (رض) نے عرض کیا جی ہاں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اس دن کیا کروگے جب سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے، جس کی مقدار دنیا کے سالوں کے مطابق تین سو سال ہے، جن کے پاس آسمان سے کوئی اطلاع نہ آئے گی ؟ حضرت بشیر (رض) نے فرمایا، یا رسول اللہ ! مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوگی، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹو تو قیامت کے دن کی سختی کی اللہ سے پناہ مانگو اور حساب کی سختی سے اللہ کی پناہ مانگو “۔ (حسن بن سفیان شاھین اور ابن مردویہ اور ابو نعیم)

9954

9954- عن أبي هريرة "أن رجلا كان له من رسول الله صلى الله عليه وسلم مقعد، يقال له بشير، ففقده النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فرآه شاحبا، فقال: ما غير لونك يا بشير؟ فقال: اشتريت بعيرا فشرد علي، فكنت أطلبه، ولم أشترط فيه شرطا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: البعير الشرود يرد منه، أما غير لونك غير هذا؟ قال: لا، قال: فكيف بيوم مقداره خمسين ألف سنة، يوم يقوم الناس لرب العالمين". "ابن النجار". مر برقم [9700] .
9950 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا کرتا تھا، اس کا نام بشیر تھا، ایک مرتبہ تین دن تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر نہ ہوسکا، جب آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ اس کا رنگ اڑا ہوا ہے، اس نے بتایا کہ میں نے ایک اونٹ خریدا، وہ بدک گیا میں اسے ڈھونڈ رہا تھا اور میں نے اس کی خریدار کو واپس کیا، کیا اس کے علاوہ بھی کسی اور وجہ سے تمہارا رنگ اڑا ہے، اس نے کہا کہ نہیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تو اس دن کیا حال ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے، جس دن سب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے “۔ (ابن النجار)

9955

9955- عن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي حسين: "أن عثمان بن عفان ابتاع حائطا من رجل، فساومه حتى قام على الثمن، فقال: أعطني يدك، قال: وكانوا لا يستوجبون1 إلا بصفقة، فلما رأى ذلك قال: لا والله لا أبيعه حتى تزيدني عشرة آلاف، فالتفت عثمان إلى عبد الرحمن بن عوف، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله يدخل الجنة رجلا سمحا بائعا، ومبتاعا، وقاضيا، ومقتضيا، ثم قال: دونك العشرة الآلاف لأستوجب هذه الكلمة التي سمعتها من النبي صلى الله عليه وسلم". "ابن راهويه" قال ابن حجر: مرسل يؤيده الذي بعده.
9951 ۔۔۔ عبداللہ بن عبد الرحمن بن ابی الحسین فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے ایک دیوار خریدنا چاہی لہٰذا بھاؤ تاؤ کرنے لگے یہاں تک کہ قیمت ٹھہر گئی، تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا مجھے اپنا ہاتھ دو ، وہ لوگ اس طرح صرف بیع کے وقت ہی کرتے تھے، چنانچہ اس نے جب یہ دیکھا تو کہا نہیں خدا کی قسم میں تمہیں وہ دیوار اس وقت تک نہ بیچوں گا جب تک تم مجھے دس ہزار مزید نہ ادا کرو، یہ سن کر حضرت عثمان (رض) حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے سنا ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں داخل کرتے ہیں جو درگزر کرتا ہے، خواہ بیچتے ہوئے، یا خریدتے ہوئے، چاہے وہ فیصلہ کرنے والا ہو یا فیصلہ چاہنے والا، پھر فرمایا، لے پکڑو دس ہزار، میں اس بات کو ضرور پورا کروں گا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی۔ (ابن راھویہ)

9956

9956- "عن مطر الوراق أن عثمان بن عفان قدم حاجا، فلما قضى حجه أتى أرض الطائف، فإذا أرض إلى جنب أرضه، فطلبها، فكان بينهما عشرة آلاف في الثمن، فلما وضع عثمان رجله في الركاب قال لرجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: أسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: رحم الله عبدا سمح البيع، سمح الإبتياع، سمح القضاء سمح التقاضي؟ فقال الرجل: نعم، فقال عثمان: رد علي الرجل، فأعطاه العشرة الآلاف، وأخذ الأرض". "ابن راهويه" قال ابن حجر: هذا مرسل حسن يؤيده الذي قبله فاعتضد كل منهما بالآخر لاختلاف المخرجين.
9952 ۔۔۔ مطر الوراق فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) حج کے لیے تشریف لائے، جب حج مکمل کرچکے تو طائف میں اپنی زمین پر آئے، وہاں ان کی زمین کے پہلو میں بھی ایک زمین تھی، حضرت نے وہ ٹکڑا خریدنا چاہا تو اس کے مالک سے دس ہزار قیمت ٹھہری، چنانچہ جب حضرت عثمان (رض) نے اپنا پیر رکاب میں رکھا تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک صاحب کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ کیا آپ نے سنا جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اس شخص پر جو بیچتے وقت درگزر سے کام لیتا ہے، خریدتے وقت درگزر سے کام لیتا ہے فیصلہ کرتے وقت درگزر سے کام لیتا ہے، فیصلہ چاہتے ہیں وقت درگزر سے کام لیتا ہے ؟ تو ان صاحب نے کہا جی ہاں، تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا، اس آدمی کو میرے پاس لاؤ، پھر اس کو دس ہزار دئیے اور زمین لے لی “۔ (ابن راھویہ)
فائدہ :۔۔۔ یہ اور اس سے پہلی دونوں روایات اصل ہیں لیکن اختلاف طرق کی بناء پر ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں، جیسا کہ علامہ ابن حجر نے فرمایا ہے۔

9957

9957- "عن سالم الخياط أن عثمان بن عفان ساوم رجلا بأرض، حتى وجب البيع أو كاد أن يجب، فقال الرجل: والله لا أعطيك حتى تزيدني عشرة آلاف فالتفت عثمان إلى رجل، فقال: تعلمون أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: رحم الله رجلا سمح التقاضي، سمح الاقتضاء؟ قال: نعم فزاده عشرة آلاف وأخذ الأرض". "ع".
9953 ۔۔۔ حضرت سالم الخیاط فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) ایک شخص کے ساتھ زمین کے ایک ٹکڑے کا سودا کرنے لگے یہاں تک کہ بیع واجب ہوگئی یا واجب ہونے کے قریب ہوگئی تو اس آدمی نے کہا کہ خدا کی قسم میں زمین آپ کی تحویل میں اس وقت تک نہ دوں گا جب تک آپ مجھے مزید دس ہزار نہ دیں گے، یہ سن کر حضرت عثمان (رض) ایک شخص کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اس شخص پر جو فیصلہ کرنے میں درگزر سے کام لے، اور کروانے میں بھی ؟ اس شخص نے کہا ہاں، تو حضرت عثمان (رض) نے اس زمین والے کو دس ہزار مزید دئیے اور زمین کا قبضہ لے لیا “۔ (مسند ابی یعلی)

9958

9958- عن عبد الله بن قيس الأسلمي " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ابتاع من رجل من بني غفار شيئا قال له: اعلم أن الذي أخذت منك خير من الذي أعطيتك، وإن الذي تعطيني خير من الذي تأخذ، فإن شئت فخذ، وإن شئت فاترك، قال: أخذت يا رسول الله". "أبو نعيم والديلمي".
9954 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن قیس السلمی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو غفار کے ایک شخص سے کوئی چیز خریدی اور فرمایا، جان لو کہ جو میں نے تم سے لیا ہے وہ بہتر ہے اس سے جو تم نے مجھ سے لیا ہے، اور وہ جو تم نے مجھے دیا ہے وہ بہتر ہے اس سے جو تم نے لیا ہے، سو اگر چاہو تو لو، چاہو تو چھوڑدو، اس شخص نے کہا، یا رسول (اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) میں نے لے لیا “۔ (ابو نعیم ودیلمی)

9959

9959- عن الزهري "أن النبي صلى الله عليه وسلم مر بأعرابي يبيع شيئا، فقال: عليك بأول السوم، فإن الربح مع السماح". "ش".
9955 ۔۔۔ زہری روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اعرابی کے پاس سے گزرے جو کوئی چیز بیچ رہا تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پہلے سودے کو لازم پکڑو کیونکہ درگزر سخاوت کے ساتھ ہی ہوتا ہے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

9960

9960- عن جابر قال: "قضاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وزادني". "عب".
9956 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے حق میں فیصلہ فرمایا اور مجھے زیادہ دیا “۔ (عبدالرزاق)

9961

9961- عن سويد بن قيس: "جلبت أنا ومخرمة العبدي بزا من هجر فأتينا به مكة، فجاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، فساومنا بسراويل فابتاعها منا وثم وزان يزن بالأجر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: زن وأرجح". "ط عب حم والدارمي ن هـ وقال: حسن صحيح حب ك طب ص".
9957 ۔۔۔ حضرت سوید بن قیس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اور مخرمتہ عبدی نے ھجر سے کپڑا لیا اور مکہ آئے، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلتے پھرتے ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمارے ساتھ ایک شلوار کا سودا کرنے لگے اور پھر اسے خرید لیا وہاں ایک وزن کرنے والا تھا جو اجرت لے کر وزن کیا کرتا تھا توجناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اس سے) فرمایا، وزن کرو اور زیادہ کرو “۔ (طبرانی، عبدالرزاق، مسند احمد، دارمی، نسائی ابن ماجہ، ابن حبان، مستدرک حاکم، سنن سعیدبن منصور)

9962

9962- عن عبد الله بن عمر: "سأل رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله إني أخدع في البيع، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من بايعت فقل: لا خلابة". "مالك ط عب حم خ م د ن".
9958 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا اور بتایا کہ اے اللہ کے نبی ! مجھے بیع میں دھوکا دیا جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جسے بھی بیچو تو کہہ دو کہ کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔ (موطا مالک، عبدالرزاق، مسند احمد، بخاری، مسلم، ابوداؤد، نسائی)

9963

9963- عن أبي قلابة: "جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أهل البقيع فنادى بصوت، فقال: "يا أهل البقيع لا يتفرق البيعان إلا عن رضا". "عب".
9959 ۔۔۔ حضرت ابو قلابہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اہل بقیع کی طرف آئے اور بلند آواز سے یہ اعلان فرمایا : اے اہل بقیع ! بیع کو جدا نہ کرو مگر رضا مندی سے “۔ (عبدالرزاق)

9964

9964- أنبأنا الأسلمي عن زيد بن أسلم قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العربان في البيع؟ فأحله، قلت لزيد: وما العربان؟ قال: هو الرجل يشتري السلعة، فيقول: إن أخذتها أو رددتها رددت معها درهما". "عب".
9960 ۔۔۔ ہمیں اسلمی نے حضرت زید بن اسلم (رض) کے حوالے سے خبردی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیع میں عربان سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حلال رکھا۔
فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زید (رض) سے پوچھا یہ عربان کیا ہوتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ مثلاً ایک شخص خریدے اور کہے اگر تو نے لے لیا یا واپس کردیا تو اس کے ساتھ ایک درھم بھی واپس کرے گا “۔ (عبدالرزاق)

9965

9965- عن ابن عمر أن حكيم بن حزام باع طعاما من قبل أن يقضبه فرده عمر، وقال: "إذا ابتعت طعاما فلا تبعه حتى تقبضه". "مالك وابن عبد الحكم في فتوح مصر" "ق".
9961 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حکیم بن حزام (رض) نے کچھ کھانا بیچا، حالانکہ ابھی تک انھوں نے اس کھانے کو (خریدنے کے بعد) اپنے قبضے میں نہ لیا تھا، تو حضرت عمر (رض) نے اس بیع کو واپس کروادیا اور فرمایا، جب کھانے کی کوئی چیز خریدو تو اسے اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کو اپنے قبضے میں نہ لے لو “۔ (مالک ، ابن عبدالحکم فی فتوح مصر، اور متفق علیہ)

9966

9966- عن علي "أنه كان ينهى عن بيع الغرر". "عب".
9962 ۔۔۔ حضرت علی (رض) بیع غرر سے منع فرمایا کرتے تھے “۔ (سنن کبری بیھقی)

9967

9967- عن حكيم بن حزام قلت: "يا رسول الله إني اشتريت بيوعا، فما يحل لي منها وما يحرم علي؟ قال: "يا ابن أخي إذا اشتريت منها بيعا فلا تبعه حتى تقبضه". "عب".
9963 ۔۔۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں نے کچھ چیزیں خریدی ہیں، ان میں سے کون سی میرے لیے حلال ہیں اور کون سی حرام ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اے بھتیجے ! جب کوئی چیز خریدو تو اس وقت تک نہ بیچوجب تک اسے مکمل اپنی تحویل میں نہ لے لو “۔ (مصنف عبد الرزاق)

9968

9968- أنبأنا معمر عن ربيعة عن ابن المسيب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "التولية والإقالة والشركة سواء لا بأس به، وأما ابن جريج فقال: أخبرني ربيعة بن عبد الرحمن عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا مستفاضا بالمدينة قال: من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه ويستوفيه، إلا أن يشرك فيه أو يوليه أو يقيله". "عب".
9964 ۔۔۔ معمر نے ربیعۃ سے اور انھوں نے ابن المسیب کے حوالے سے بتایا، فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تولیہ، اقالہ اور شرکت برابر ہیں ان میں کوئی حرج نہیں۔
جبکہ ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے ربیعۃ بن عبدالرحمن نے مدینہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک مستفیض حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے کھانا خریدا تو اس کو اس وقت تک نہ بیچے جب تک اپنے قبضے میں نہ لے لے اور پورا وصول نہ کرلے، البتہ مگر یہ کہ اس میں کسی کو شریک کرلے یا تولیہ کرلے یا اقالہ کرلے “۔ (عبدالرزاق)
فائدہ :۔۔۔ تولیہ : ایسی بیع کو کہتے ہیں جس میں مال کو قیمت خرید پر ہی بیچ دیا جائے مثلاً ایک چیز دس روپے کی خریدی اور دس روپے ہی کی بیچ دی۔
اقالہ کہتے ہیں بیع کے معاملہ کو فسخ (Coucod ) کرنے کو، اور شرکت کاروبار، میں کسی کو اپنے ساتھ شریک کرنے یا خود کسی کے ساتھ شریک ہونے کو کہتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

9969

9969- عن كليب بن وائل الأزدي قال: رأيت علي بن أبي طالب مر بالقصابين، فقال: "يا معشر القصابين لا تنفخوا، فمن نفخ اللحم فليس منا". "عب".
9965 ۔۔۔ حضرت کلیب بن وائل الازدی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو قصابوں کے پاس سے گزرتے دیکھا آپ (رض) فرما رہے تھے، اے قصابوں کے گروہ ! گوشت کو موٹا کرکے مت دکھاؤ، جس نے گوشت کو موٹا اور زیادہ کرکے دکھایا (حالانکہ وہ ایسا نہ تھا) تو اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9970

9970- عن ابن عمر "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على سوق المدينة على طعام أعجبه حسنه: فوقف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأدخل يده في الطعام، فأخرج شيئا ليس كالظاهر، فأفف لصاحب الطعام، ثم نادى: "أيها الناس إنه لا غش بين المسلمين ليس منا من غشنا". "ابن النجار".
9966 ۔۔۔ حضرت ابن عمرر ضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ کے بازار سے گزر رہے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھانے کی چیز دیکھی جس کا حسن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پسند آیا، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں ٹھہرگئے اور اس کھانے کی چیز کے ڈھیر میں اپنا ہاتھ مبارک داخل فرمایا، اور اس کا ایسا حصہ نکالا جو اس کے اوپری ظاہری حصے کی طرح نہ تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیچنے والے کی اس حرکت پر افسوس کا اظہار کیا اور پھر پکار کر فرمایا، اے لوگو ! مسلمانوں میں کوئی دھوکا بازی نہیں ہے، جس نے ہمیں دھوکا دیا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں “۔ (ابن النجار)

9971

9971- عن أبي ذر قال: "كنا نتحدث أن التاجر فاجر، وفجوره أن يزين سلعته بما ليس فيها". "ابن جرير".
9967 ۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم گفتگو کیا کرتے تھے کہ تاجر گناہ گار ہوتا ہے اور اس کا گناہ یہ ہے کہ وہ اپنے سامان کو ان چیزوں سے سجاتا ہے جو اس میں نہیں ؟ (ابن جریر)

9972

9972- عن أبي سعيد قال: "مر النبي صلى الله عليه وسلم بسلاخ وهو يسلخ شاة وهو ينفخ فيها، فقال: ليس منا من غشنا، ودحس بين جلدها ولحمها ولم يمس ماء". "كر".
9968 ۔۔۔ حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کھال اتارنے والے کے پاس سے گزرے جو ایک بکری کی کھال اتار رہا تھا اور اس میں پھونک رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس نے ہمیں دھوکا دیا اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس بکری کی کھال اور گوشت کے درمیان ہاتھ داخل فرمایا تو بالکل پانی نہ لگا “۔

9973

9973- عن العلاء بن عبد الرحمن: عن أبيه: عن أبي هريرة أو أبي سعيد الخدري قال: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يبيع طعاما فسأله كيف تبيعه؟ فأتاه جبريل أو قال: أوحي إليه أن أدخل يدك في جوفه، فأدخل يده، فإذا هو مبلول، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ليس منا من غش". "عب".
9969 ۔۔۔ حضرت علاء بن عبدالرحمن اپنے و الد سے اور وہ حضرت ابوہررہ (رض) یا حضرت ابو سعید (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے جو کھانا بیچ رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے دریافت فرمایا کہ کھانے کو کیسے بیچ رہے ہو، تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے یا فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف وحی فرمائی گئی کہ اپنا ہاتھ مبارک اس (ڈھیر) کے اندر داخل فرمائیے، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مبارک ڈھیر میں داخل فرمایا تو وہ اندر سے گیلا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، جو ہمیں دھوکا دے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے “۔ (مصنف عبدالرزاق)

9974

9974- أنبأنا محمد بن راشد قال: سمعت مكحولا يقول: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يبيع طعاما قد خلط جيدا بقبيح، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ما حملك على ما صنعت؟ فقال: أردت أن ينفق، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ميز كل واحد منهما على حدة، ليس في ديننا غش". "عب".
9970 ۔۔۔ ہمیں محمد بن راشد نے بتایا فرماتے ہیں کہ میں نے مکحول کو یہ کہتے سنا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو کھانا بیچ رہا تھا اور معیاری کو گھٹیا کے ساتھ ملا دیا تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا، تمہیں اس حرکت پر کس نے ابھارا ؟ اس نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ خرچ کروں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان میں سے ہر ایک کو علیحدہ کردو ہمارے دین میں دھوکا نہیں ہے “۔ (عبدالرزاق)

9975

9975- قال العسكري في الأمثال: حدثنا أحمد بن يعقوب المتوثي ثنا محمد بن يحيى الأزدي: ثنا محمد بن عمر الأسلمي: ثنا كثير بن زيد: عن الوليد بن رباح: عن أبي هريرة "أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من غشنا فليس منا قيل: يا رسول الله ما معنى قولك ليس منا قال: مثلنا".
9971 ۔۔۔ عسکری نے امثال میں سے کہا ہے کہ ہمیں احمد بن یعقوب المتوقی نے حدیث بیان کی اور کہا کہ ہم سے محمد بن یحییٰ الازدی نے حدیث بیان کی اور کہا کہ ہم سے محمد بن عمر اسلمی نے حدیث بیان کی اور کہا کہ ہم سے کثیر بن زید نے ولید بن رباح سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے بیان کیا فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا، جس نے ہمیں دھوکا دیا اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، کسی نے پوچھا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم میں سے نہ ہونے کا کیا مطلب، فرمایا ہمارے جیسا نہیں۔

9976

9976- عن ابن مسعود قال: "إياكم والمحفلات، فإنها خلابة، ولا تحل الخلابة لمسلم". "عب".
9972 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ ایسے جانوروں کے بیچنے سے ڈرو جن کے تھنوں میں دودھ ہوتا ہے، کیونکہ اس میں دھوکا ہے اور مسلمانوں کو دھوکا دینا جائز نہیں “۔ (عبدالرزاق)

9977

9977- عن ابن مسعود قال: "من اشترى محفلة فردها فليرد معها صاعا من تمر". "عب".
9973 ۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں اگر کسی نے دودھ والا جانور خریدا اور پھر واپس کردیا تو اس کو چاہیے کہ اس کے ساتھ ایک صاع کھجوریں بھی دے “۔ (عبدالرزاق)

9978

9978- عن عمر قال: "إن النجش لا يحل، وإن البيع مردود". "عب ش".
9974 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ نجس حلال نہیں ہے اور ایسی بیع لوٹائے جائے گی “۔ (مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ)

9979

9979- مسند عمر رضي الله عنه عن أبي عمرو الشيباني قال: "بلغ عمر بن الخطاب أن رجلا أثرى من بيع الخمر، فقال: اكسروا كل آنية له، وفي لفظ: كل شيء قدرتم عليه، وسيروا كل ماشية له. ولا يورثن أحد له شيئا". "أبو عبيد في كتاب الأموال ش".
9975 ۔۔۔ مسند عمر (رض) سے ابوعمرو الشیبانی نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو اطلاع ملی کہ ایک شخص شراب بیچتا ہے، تو آپ (رض) نے فرمایا کہ اس کے تمام برتن توڑدو، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا، تم نے ہر چیز کو اسی پر پرکھا اور کوئی اس کی کسی چیز کا وارث نہ بنے “۔ (ابو عبید کتاب الاموال، ابن ابی شیبہ)

9980

9980- عن ابن عباس قال: "بلغ عمر أن سمرة باع خمرا، فقال: قاتل الله سمرة، أما علم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قاتل الله اليهود حرم الله
9976 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو اطلاع ملی کہ حضرت سمرۃ (رض) نے شراب بیچی ہے تو حضرت (رض) نے فرمایا اللہ سمرۃ کو قتل کرے، کیا انھیں اس بات کا علم نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ اللہ قتل کرے یہودیوں کو اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کیا تھا لیکن انھوں نے اس کو پگھلا لیا اور بیچا

9981

9981- عن سويد بن غفلة قال: "بلغ عمر أن عماله يأخذون الخمر في الجزية فنشدهم ثلاثا، فقيل له: إنهم ليفعلون، فقال: لا تفعلوا، ولكن ولوهم في بيعها، وخذوا أنتم من الثمن، فإن اليهود حرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها". "ن عب وأبو عبيد في الأموال".
9977 ۔۔۔ حضرت سوید بن غفلۃ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو معلوم ہوا کہ ان کے گورنر جزیے میں شراب لینے لگے ہیں تو آپ (رض) نے انھیں تین مرتبہ قسم کھلوائی، کسی نے کہا کہ وہ تو ایسا کریں گے، تو آپ (رض) نے فرمایا، ایسا نہ کرو بلکہ شراب کی بیع میں ان سے احتراز کرو، اور تم صرف اپنی قیمت لے لو، کیونکہ یہودیوں پر چربی حرام کی گئی تھی لیکن انھوں نے اس کو بیچا اور اس کی قیمت کھاگئے “۔ (نسائی، عبدالرزاق، وابو عبید کتاب الاموال)

9982

9982 عن ابن عباس قال : رأيت عمر يقلب كفه ، وهو يقول : قاتل الله سمرة ، عويمل لنا بالعراق ، خلط في فئ المسلمين الخمر ، والخنزير فهي حرام وثمنها حرام. (عب ق).
9978 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو افسوس ہے ہتھیلیاں ملتے ہوئے دیکھا آپ (رض) فرما رہے تھے، اللہ سمرۃ کو قتل کرے، عراق میں ہمارا ایک چھوٹا ساعامل تھا جس نے مسلمانوں کے مال میں شراب اور خنزیر کو خلط کردیا اور یہ حرام ہیں اور ان کی قیمت بھی “۔ (عبد الرزاق، متفق علیہ)

9983

9983 عن عبد الله بن سفيان الثقفي ، عن عمر قال : سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الخمر ؟ فقال : لعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها. (ابن جرير).
9979 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن سفیان ثقفی فرماتے ہیں حضرت عمر (رض) کے حوالے سے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شراب کی بیع کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت فرمائے ان پر چربی کو حرام کیا گیا تھا لیکن انھوں نے اس کو بیچا اور اس کی قیمت کھا گئے۔ (ابن جریر)

9984

9984 (مسند علي رضي الله عنه) سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن الاشربة عام حجة الوداع ، فقال : حرم الله الخمر بعينها ، والسكر من كل شراب. (عق) وقال : فيه عبد الرحمن بن بشر الغطفاني مجهول في النسب والرواية.
9980 ۔۔۔ مسند علی (رض) میں ہے کہ میں نے حجۃ الوداع کے سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مختلف پینے والی چیزوں کے بارے میں دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے شراب کو بالکل حرام قرار دیا ہے اور ہر مشروب میں نشہ آور کو۔ (عقیلی فی الضعفاء)

9985

9985 عن أنس قال : لما حرمت الخمر إني يومئذ لاقي أحد عشر رجلا فأمروني فكفأتها ، وكفأ الناس آنيتهم بما فيها حتى كادت السكك تمنع من ريحها ، وما خمرهم يومئذ إلا التمر والبسر مخلوطين ، فجاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : إنه كان عندي مال يتيم فاشتريت به خمرا فأذن لي أن أبيعه فأرد على اليتيم ماله ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم قاتل الله اليهود حرمت عليهم الثروب (1) فباعوها وأكلوا أثمانها وأكلوا أثمانها ، ولم يأذن له النبي صلى الله عليه وسلم في بيع الخمر. (عب).
9981 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں جب شراب کو حرام کیا گیا تو میں اس دن گیارہ افراد سے ملا اور انھوں نے مجھے حکم دیا تو میں نے ان کے برتن الٹ دئیے، اور لوگوں نے اپنے اپنے برتن ان میں موجود چیزوں سمیت الٹ دئیے یہاں تک کہ گلیاں اس کی بو کی وجہ سے رکاوٹ والی ہوگئیں، اور ان کا شراب ان دنوں کیا ہوتا تھا علاوہ اس کے کہ کچی پکی کھجوریں ملی جلی ہوتی تھیں، ایک آدمی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور کہا کہ میرے پاس ایک یتیم کا مال تھا میں نے اس سے شراب خریدلی، لہٰذا مجھے اجازت دیجئے کہ میں اسے بیچ کر یتیم کو اس کا مال واپس کردوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں کو قتل کرے ان پر چربی حرام کی گئی لیکن انھوں نے اسے بیچا اور اس کی قیمت کھا گئے، اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو شراب بیچنے کی اجازت نہ دی “۔ (مصنف عبد الرزاق)

9986

9986 عن بلال : كان تميم يهدي إلى النبي صلى الله عليه وسلم كل عام رواية خمر ، فلما كان عام حرمت أهدى له رواية فضحك النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : إنها قد حرمت ، قال : فأبيعها ؟ قال : إنه حرام شراؤها وثمنها (طب ص).
9982 ۔۔۔ حضرت بلال (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت تمیم ہر سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شراب کا ھدیہ دیا کرتے تھے، چنانچہ جس سال شراب کو حرام کیا گیا اس سال بھی حضرت تمیم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شراب کا ھدیہ پیش کیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنسے اور فرمایا کہ یہ تو حرام ہوچکی، انھوں نے پوچھا، آیا اس کو بیچ دوں ؟ فرمایا اس کی خریدو فروخت بھی حرام ہے “۔ (طبرانی، سنن سعید بن منصور)

9987

9987 عن تميم الداري عن عكرمة بن خالد عن أبيه ، قال : سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الخمر ؟ قال : لعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا ثمنها. (أبو نعيم).
9983 ۔۔۔ حضرت تمیم الداری عکرمہ بن خالد سے ان کے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شراب کو بیچنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ یہودیوں پر لعنت کرے، ان پر چربی حرام کی گئی تو انھوں نے اس کو بیچا اور اس کی قیمت کھاگئے “۔ (ابو نعیم)

9988

9988 أتيت النبي صلى الله عليه وسلم ، فقلت : يا رسول الله إني اشتريت خمرا لايتام في حجري ، فقال : أهرق الخمر ، واكسر الدنان ، قلت يا رسول الله إنها لايتام ، قال : أهرق الخمر ، واكسر الدنان. (طب عن أبي طلحة).
9984 ۔۔۔ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہو اور کہا، یا رسول اللہ ! میں نے ایک یتیم بچے کے لیے شراب خریدی ہے جو (بچہ) میری گود میں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شراب کو بہادو اور اس کا برتن توڑدو، میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! وہ تو یتیموں کا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شراب بہادو اور اس کے برتن توڑدو “۔ (طبرانی عن ابی طلحۃ)

9989

9989- عن إبراهيم في بيع حاضر لباد قال: قال عمر: "أخبروهم بالسعر ودلوهم على السوق". "عب".
9985 ۔۔۔ موجود کی غائب کے لیے بیع کے بارے میں ابراہیم سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ انھیں نرخ بتادو اور بازار کی راہ دکھا دو “۔ (عبد الرزاق)

9990

9990- عن عمر قال: "لا يبع حاضر لباد". "ش".
9986 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرمایا کہ کوئی موجود غائب کے لیے لین دین نہ کرے “۔ (ابن ابی شیبہ)

9991

9991- عن أنس قال: "نهينا أن يبيع حاضر لباد، وإن كان أباه أو أخاه لأبيه وأمه". "عب ش".
9987 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں منع کیا گیا کہ کوئی موجود کسی غائب کے لیے بیع کرے خواہ وہ اس کا باپ یا سگا بھائی ہی کیوں نہ ہو “۔ (عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ)

9992

9992- عن ابن عباس "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتلقى الركبان وأن يبيع حاضر لباد، فقيل لابن عباس: ما قوله حاضر لباد، قال: يكون له سمسارا". "عب".
9988 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے راستے میں آنے والے تاجروں سے ملنے سے منع فرمایا، حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حاضر کی غائب کے لیے بیع کے معاملے کیا فرمایا تو آپ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ اس کے لیے دلال ہوگا “۔ (عبدالرزاق)

9993

9993- عن أبي هريرة "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تلقي الجلب، فمن تلقى جلبا فاشتري منه فالبائع بالخيار إذا وقع السوق". "عب".
9989 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلقی الجلب سے منع فرمایا اور فرمایا کہ اگر کسی نے تلقی الجلب (راستے میں آنے والے تاجروں کو جاپکڑا) کی اور ان سے کچھ خریدا تو بیچنے والے کو اجازت ہے بازار پہنچنے پر “۔ (عبدالرزاق)

9994

9994- عن ابن مسعود "أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن تلقي البيوع". "عب ش".
9990 ۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلقی البیوع سے منع فرمایا “۔ (مصنف عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ)

9995

9995- "الصديق رضي الله عنه عن ابن عباس أن جزورا على عهد أبي بكر قسمت على عشرة أجزاء، فقال رجل: اعطوني جزأ بشاة، فقال أبو بكر: " لا يصلح هذا ". "عب ش".
9991 ۔۔۔ مسند ابوبکر صدیق (رض) سے حضرت ابن عباس (رض) نقل فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے دور میں ایک مرتبہ ایک اونٹ کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، تو ایک شخص نے کہا کہ مجھے ایک حصہ بکری کے بدلے دے تو حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا کہ اس کی گنجائش نہیں ہے “۔ (عبدالرزاق، ابن بی شیبہ)

9996

9996 عن ابن عباس عن أبي بكر الصديق أنه كره بيع اللحم بالحيوان.(الشافعي).
9992 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے حیوان کے بدلے گوشت بیچا “۔ (الشافعی)

9997

9997- عن بريدة قال: "كنت جالسا عند عمر إذ سمع صائحة"، فقال: "يا يرفأ انظر ما هذا الصوت فنظر، ثم جاء" فقال: "جارية من قريش تباع أمها"، فقال عمر: "ادع لي المهاجرين والأنصار، فلم يمكث إلا ساعة حتى امتلأ الدار والحجرة، فحمد الله، وأثنى عليه"، ثم قال: "أما بعد فهل تعلمونه كان فيما جاء به محمد صلى الله عليه وسلم القطيعة"؟ قالوا: "لا"، قال: "فإنها قد أصبحت فيكم فاشية، ثم قرأ: {فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ} ، ثم قال: "وأي قطيعة أفظع من أن تباع أم امرئ فيكم وقد أوسع الله لكم"؟ قالوا: "فاصنع ما بدا لك، فكتب في الآفاق أن لا تباع أم حر فإنها قطيعة رحم وإنه لا يحل". "ابن المنذر ك ق".
9993 ۔۔۔ حضرت بریدۃ (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ انھوں نے ایک چیخ سنی تو فرمایا ، اے ” یرفا ! دیکھو یہ آواز کیا ہے، انھوں نے دیکھا اور آکر بتایا کہ قریش کی ایک باندی ہے جس کی ماں کو بیچا جارہا ہے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا انصار اور مہاجرین کو بلاؤ، چنانچہ ایک گھڑی بھر کے اندر ہی گھر اور کمرہ بھر گیا، چنانچہ حضرت عمر (رض) نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء بیان کی پھر فرمایا، اما بعد کیا تم لوگوں کو اس فیصلے کی خبر ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لے کر آئے ؟ سب نے کہا نہیں، تو فرمایا سو آج یہ تم سب کو معلوم ہوجائے گی، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی، ترجمہ (سورة محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) پھر فرمایا بھائی اس سے زیادہ پریشان کن فیصلہ کیا ہوگا کہ تم میں سے کسی شخص کی ماں کو بیچا جائے جبکہ اللہ تعالیٰ نے تم پر وسعت بھی کی ہے ؟ سب نے کہا کہ جو آپ کی سمجھ میں آتا ہے وہ کیجئے، چنانچہ آپ (رض) نے تمام حدود مملکت اسلامیہ میں یہ فرمان جاری کروادیا کہ کسی آزاد کی ماں کو نہ بیچا جائے کیونکہ یہ قطع رحمی ہے اور قطع رحمی حلال نہیں “۔ (ابن المنذر، مستدرک حاکم، متفق علیہ)

9998

9998- عن عمر "أنه كتب أن لا يفرق بين أخوين إذا بيعا". "عب ش وابن جرير ق".
حضرت عمر (رض) نے عمال کو لکھا کہ جب دو بھائیوں کو فروخت کیا جائے تو جدائی نہ کی جائے، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ
فائدہ : یعنی اگر فروخت کی ضرورت پیش آجائے تو دونوں کو ایک ساتھ بیچ دیا جائے یہ نہ کیا جائے کہ ایک بیچ دیا دوسرے کو رکھ لیا یا دونوں کو علیحدہ علیحدہ بیچ دیا۔

9999

9999- عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة قال: "أراد ابن مسعود أن يشتري من امرأته جارية يتسرى بها"، فقالت "لا أبيعكها حتى اشترط عليك أنك إن تبعها نفسى فأنا أولى بها بالثمن"، قال: "حتى أسأل عمر فسأله، فقال: لا تقربها وفيها شرط لأحد". "عب ش ق".
9994 ۔۔۔ حضرت عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبۃ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے ارادہ کیا کہ اپنی اھلیہ سے ایک باندی کو خرید لیں جس سے وہ خلوت کرسکیں، تو ان کی اھلیہ نے کہا کہ میں وہ باندی آپ پر اس وقت تک نہ بیچوں گی جب تک ایک شرط نہ مقرر کرلوں، اور شرط یہ ہے کہ اگر آپ نے اس باندی کو بیچا تو میں اس کی قیمت کی حقدار ہوں گی تو آپ (رض) نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن پہلے میں حضرت عمر (رض) سے پوچھ لوں، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا، کہ اس کی قربت مت اختیار کرو اس حال میں کہ اس میں کسی کی شرط ہو۔ (عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ، متفق علیہ)

10000

10000- عن عمر قال: "لعن الله فلانا، فإنه أول من أذن في بيع الخمر، وإن التجارة لا تصح فيما لا يحل أكله وشربه". "ش ق".
9996 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ فلاں شخص پر لعنت فرمائے کیونکہ وہی پہلا شخص تھا جس نے شراب کی اجازت دی تھی جبکہ ایسی چیز کی تجارت بھی جائز نہیں جس کا کھانا پینا جائز نہیں “۔ (ابن ابی شیبہ، متفق علیہ، مصنف عبد الرزاق)

10001

10001 عن عمر قال : لا تفرقوا بين الام وولدها.(ش).
9997 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ماں اور اس کے بچے میں جدائی نہ پیدا کرو۔ (ابن ابی شیبہ)

10002

10002 عن أبي ضرار أن عمر بن الخطاب أعطى امرأة عبد الله ابن مسعود جارية من الخمس ، فباعتها من عبد الله بن مسعود بألف درهم واشترطت عليه خدمتها ، فبلغ عمر بن الخطاب ، فقال له : يا أبا عبد الرحمن اشتريت جارية امرأتك واشترطت عليها خدمتها ؟ قال : نعم ، فقال : لا تشترها وفيه مثنوية. (مسدد ق).
9998 ۔۔۔ حضرت ابو ضرار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی اھلیہ کو خمس میں سے ایک باندی دی، تو انھوں نے وہ باندی اپنے شوہر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) پر ایک ہزار درہم کے بدلے اس شرط کے ساتھ بیچ دی کہ وہ باندی بدستور ان کی خدمت کرے گی، جب حضرت عمر (رض) کو یہ معلوم ہوا تو انھوں نے حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) سے دریافت فرمایا کہ اے ابو عبدالرحمن ! آپ نے اپنی اہلیہ سے اس شرط پر باندی خریدی ہے کہ وہ ان کی خدمت کرتی رہے گی ؟ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا جی ہاں، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اسے مت خریدو اس حال میں کہ اس کو مثانہ کی کوئی بیماری ہو “۔ (مسدد، متفق علیہ)
فائدہ :۔۔۔ یہاں لفظ مثنویہ استعمال ہوا ہے جس کی نسبت مثانے کی طرف ہے، یہاں مراد مثانے کی کوئی بیماری ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10003

10003 عن الشعبي قال : كتب عمر إلى شرحبيل بن السمط يأمره أن لا يفرق بين السبايا وبين أولادهن.
9999 ۔۔۔ امام شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے شرحبیل بن سمط کو لکھ بھیجا کہ قیدیوں اور ان کی اولاد کے درمیان جدائی نہ کروائی جائے۔ (متفق علیہ)

10004

10004 عن نافع قال : نبئت أن حكيم بن حزام كان يشتري صكاك.
10000 ۔۔۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا کہ حضرت حکیم بن حزام (رض) چیک خریدا کرتے تھے “۔

10005

10005 عن الشعبي أن عمر كان يكره أن يستوضع بعد ما يجب البيع.(عب).
10001 ۔۔۔ امام شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اس بات کو ناپسند فرمایا کرتے تھے کہ کوئی بیع واجب ہونے کے بعد قیمت کم کروائے “۔ (عبد الرزاق)

10006

10006 عن عبد الرحمن بن فروخ عن أبيه قال : كتب الينا عمر لا تفرقوا بين الاخوين ولا بين الام وولدها.(ابن جرير).
10002 ۔۔۔ حضرت عبد الرحمن بن فروخ اپنے و الد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں لکھا کہ دو بھائیوں کے درمیان جدائی نہ کرو اسی طرح ماں اور اس کی اولاد کے درمیان بھی جدائی نہ کرو “۔ (ابن جریر)

10007

10007 عن علي قال : أمرني النبي صلى الله عليه وسلم أن أبيع غلامين أخوين فبعتهما ، ففرقت بينهما ، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : أدركهما فارتجعهما ولا تبعهما إلا جميعا ولا تفرق بينهما.(حم وابن الجارود وابن جرير وصححه وابن منده في غرائب شعبة ك ق ص).
10003 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں دو کو بیچوں، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، لیکن میں نے دونوں کو علیحدہ علیحدہ بیچا، جب میں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں عرض کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان کو ڈھونڈو اور واپس لے لو اور ہرگز علیحدہ علیحدہ مت بیچو اور نہ ان کے درمیان علیحدگی کرو “۔ (مسند احمد، ابن الجارود ، ابن جریر ، مستدرک حاکم، متفق علیہ، سنن سعید بن منصور)

10008

10008 عن علي قال : سيأتي على الناس زمان عضوض يعض الموسر على ما في يديه ولم يؤمر بذلك ، قال الله تعالى : (ولا تنسوا الفضل بينكم) (1) تقدم الاشرار ، ويستذل الاخيار ، ويبايع المضطرون ، وقد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع المضطرين ، وعن بيع الغرر ، وعن بيع الثمرة قبل أن تدرك. (ص حم د وابن أبي حاتم والخرائطي في مساوي الاخلاق ق) وأخرجه ابن مردويه من وجه آخر عن علي موقوفا.
10004 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ عنقریب لوگوں پر ایسا سخت زمانہ آنے والا ہے کہ خوشحال آدمی بھی اپنی چیز کو مضبوطی سے تھام رکھے گا اور اس کے بارے میں کسی کو کچھ حکم نہ دے گا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ” تم آپس میں ایک دوسرے پر احسان کرنے کو فراموش نہ کرو “۔ (سورة البقرۃ آیت 237)
برے لوگ آگے بڑھ جائیں گے اور بھلوں کی رسوائی ہوگی مجبوروں سے خریدو فروخت کی جائے گی جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجبور لوگوں سے خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے اور دھوکے کی بیع سے بھی اور پھلوں کی بیع سے بھی قبل اس سے کہ ان کو پکا لیا جائے “۔ (سنن سعید بن منصور، مسند احمد، ابوداؤد ، ابن ابی حاتم، خرائطی فی مساوی الاخلاق، متفق علیہ)

10009

10009 عن علي أنه فرق بين جارية وولدها ، فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم ورد البيع.(د ق).
10005 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک باندی اور اس کے بچے میں جدائی کروادی تو مجھے جناب نبی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا اور بیع ختم کرادی “۔ (ابوداؤد، متفق علیہ)

10010

10010 عن علي قال : وهب لي رسول الله صلى الله عليه وسلم غلامين أخوين فبعت أحدهما ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا علي ما فعل الغلامان ؟ قلت : بعت أحدهما ، قال : رده رده.(طب وقال حسن غريب ه قط ق ك)
10006 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دولڑکے تحفے میں دئیے دونوں بھائی تھے میں نے ایک کو بیچ دیا، ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ اے علی ! لڑکے کیا کررہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو واپس لاؤ اس کو واپس لاؤ “۔ (طبرانی، ابن ماجہ، دار قطنی، متفق علیہ مستدرک حاکم)

10011

10011 عن علي قال : أصبت جارية من السبي ، معها ابن لها فأردت أن أبيعها وأمسك ابنها ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : بعهما جميعا أو أمسكها جميعا. (حل ق)
10007 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے قیدیوں میں سے ایک باندی ملی، اس کے ساتھ اس کا ایک بیٹا بھی تھا، میں نے ارادہ کیا کہ باندی کو بیچ دوں اور لڑکے کو اپنے پاس رکھ لوں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یا تو دونوں کو بیچ دویادونوں کو رکھو “۔ (حلیہ ابونعیم، متفق علیہ)

10012

10012 عن علي قال : بعث معي النبي صلى الله عليه وسلم بغلامين سبيين ملوكين ، أبيعهما فبعتهما ، فلما أتيته قال : أجمعت أم فرقت ؟ قلت : فرقت ، قال : أدرك أدرك.(ش ابن جرير).
10008 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ دوقیدی غلام لڑکے بھیجے کہ میں انھیں بیچ دوں چنانچہ میں نے انھیں بیچ دیا، جب میں واپس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ آیا تو تم نے انھیں ایک ساتھ بیچا یا علیحدہ علیحدہ ؟ میں نے ” جواباً “ عرض کیا کہ الگ الگ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، انھیں ڈھونڈو، انھیں ڈھونڈو۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر)

10013

10013 عن علي قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العذرة
10009 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عذرۃ کی بیع سے منع فرمایا، اور فرمایا کہ جو اپنے کسی ذی رحم رشتے دار کا مالک بن گیا تو وہ آزاد ہوجائے گا “۔ ابن حمدان)
فائدہ :۔۔۔ ذی رحم رشتہ دار سے مراد ماں باپ، بیٹا، بیٹی، بہن، بھائی وغیرہ ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10014

10014 عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الكلب العقور.(ابن وهب في مسنده) وسنده ضعيف.
10010 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پاگل کتے کی قیمت سے منع فرمایا “۔ (ابن وھب فی مسندہ)

10015

10015 عن أبي المنهال عن عبد الرحمن بن مطعم عن إياس بن عبد المزني أنه رأى ناسا يبيعون الماء ، فقال : لا تبيعوا الماء ، فان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الماء وفي لفظ : نهى عن بيع فضل الله. (عب والحميدي والدارمي والحسن بن سفيان والحارث حب والبغوي وابن السكن وقال ولم يرو غيره ك وأبو نعيم).
10011 ۔۔۔ ابو المنہال، عبدالرحمن بن مطعم سے وہ ایاس بن عبداللہ المذنی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کچھ لوگوں کو پانی بیچتے ہوئے دیکھا تو فرمایا، پانی مت بیچو کیونکہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پانی بیچنے سے منع فرمایا، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے ہوئے پانی کو بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبد الرزاق، حمیدی، دارمی، حسن بن سفیان، حارث، ابن حبان، بغوی، ابن السکن، ابو نعیم)

10016

10016 عن جابر قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح يقول : إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والخنازير والميتة والاصنام ، فقال رجل : يا رسول الله ما ترى في شحوم الميتة فانه يدهن به السفن والجلود ؟ ويستصبح بها ، فقال : قاتل الله اليهود ، إن الله لما حرم عليهم شحومها أخذوا فجملوها ، ثم باعوها وأكلوا أثمانها.(ش خ م د ت ن ه)مر عزو الحديث برقم [ 9998 ].
10012 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے فتح مکہ کے دن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ “ بیشک اللہ اور اس کے رسول نے شراب، خنزیر، مردار اور بتوں کی خریدو فروخت کو حرام قرار دے دیا ہے، ایک شخص نے سوال کیا یا رسول اللہ ! چربی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں کیونکہ اس سے کشتیوں اور کھالوں کو لگایا جاتا ہے ؟ (وہ شخص مزید وضاحت چاہ رہا تھا) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ، اللہ یہودیوں کو قتل کرے، جب اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام قرار دیا تو انھوں نے اس کو لے لیا اور پگھلا لیا اور بیچا اور اس کی قیمت کھا گئے۔ (ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)

10017

10017 عن بشير بن يسار أنه سمع سهل بن أبي حثمة ورافع بن خديج يقولان : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة ، إلا أصحاب العرايا ، قد أذن لهم.(ش).
10013 ۔۔۔ بشیر بن یسار فرماتے ہیں کہ انھوں نے سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ اور مزابنۃ سے منع فرمایا، علاوہ صاحب زمین کے کہ ان کو اجازت دی “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

10018

10018 عن سمرة بن جندب : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الحيوان بالحيوان.(ن ع).
10014 ۔۔۔ حضرت سمرۃ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیوان کے بدلے حیوان کو بیچنے سے منع فرمایا “۔ (نسائی، مسند ابی یعلی)

10019

10019 عن ابن عباس قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة.(عب).
10015 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیوان کے بدلے ادھار پر بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)

10020

10020 عن عمرو بن دينار قال قلت لطاوس : لو تركت المخابرة فانهم يزعمون أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها ، فقال أي عمرو : أخبرني أعلمهم يعني ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها.(عب).
10016 ۔۔۔ عمروبن دینار کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا کہ اگر آپ نے مخابرہ کو چھوڑا تو لوگ سمجھیں گے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع نہیں فرمایا “۔ (عبد الرزاق)

10021

10021 عن ابن عباس قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم أعطى زينب امرأة ابن مسعود تمرا أو شعيرا بخيبر ، فقال لها عاصم بن عدي : هل لك أن أعطيك مكانه بالمدينة وآخذه لرقيق هنا لك ؟ فقالت حتى أسأل عمر فسألته فقال : كيف بالضمان كأنه كرهه.(عب).
10017 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی اہلیہ زینب (رض) کو خیبر میں کھجور یا جو عطا فرمائے، تو حضرت زینب (رض) سے عاصم بن عدی (رض) نے فرمایا کہ کیا آپ اس پر راضی ہیں کہ یہ جو یا کھجور مجھے یہاں دے دیں اور میں اس کے بدلے آپ کو مدینہ منورہ میں غلام دے دوں گا، تو حضرت زینب (رض) نے فرمایا کہ پہلے میں حضرت عمر (رض) سے پوچھ لوں، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس کی کیا ضمانت ہے، گویا کہ انھوں نے اس کو ناپسند فرمایا “۔ (عبد الرزاق)

10022

10022 عن عبد الله بن عصمة : سمعت ابن عباس يسأل عن رجل اشترى عضوا من جزور برجل أو عناق واشترط على صاحبها أن يرضعها أمها حتى تفطم ، فقال ابن عباس : هذا لا يصلح.(عب).
10018 ۔۔۔ عبداللہ بن عصمۃ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس (رض) کو فرماتے سنا، آپ (رض) ایک شخص سے سوال کررہے تھے جس نے اونٹ کا کوئی حصہ ٹانگ یا گردن کے بدلے خریدا تھا اور جس سے خریدا تھا اس سے یہ شرط طے کی تھی کہ اونٹنی اپنے بچے کو اس وقت تک دودھ پلاتی رہے گی جبکہ اس کا دودھ چھوٹ نہیں جاتا تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اس کی (اسلام میں) کوئی گنجائش نہیں “۔ (عبد الرزاق)

10023

10023 عن ابن عباس : أنه كان يكره ده بيازده وقال : ذاك بيع الاعاجم. (عب)
10019 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے ” دہ بیازدہ “ (دس گیارہ کے بدلے) کی بیع کو ناپسند قرار دیا اور فرمایا کہ یہ عجمیوں کی خریدو فروخت ہے “۔ (عبدالرزاق)
فائدہ :۔۔۔ ” دہ بیازدہ “ فارسی زبان کا لفظ ہے، ” وہ “ دس کو ” یا زیادہ “ گیارہ کو کہتے ہیں اور یہاں عجمیوں سے مراد اہل فارس ہیں جو اس وقت اکثر غیر مسلم ہوا کرتے تھے اس لیے ان کے انداز کی مشابہت کی وجہ سے اس کو ناپسندیدہ قراردیا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10024

10024 عن ابن عباس قال : لا تبتاعوا اللبن في ضروع الغنم ،ولا الصوف على ظهرها.(عب).
10020 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ فرمایا بکری کے تھنوں میں دودھ کو مت بیچو اور نہ ہی ان کی پشتوں پر اون کو “۔ (عبد الرزاق)

10025

10025 عن ابن عمر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الكالئ بالكالئ وهو بيع الدين بالدين ، وعن بيع الغرر ، وعن بيع المجر ، وهو بيع ما في بطون الابل وعن الشغار (عب)
10021 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیع الکالی بالکالی سے منع فرمایا۔ اور کالی بالکالی کہتے ہیں ادھار کو ادھار کے بدلے بیچنا اسی طرح دھوکے کی بیع، اور بیع مجز سے بھی منع فرمایا۔ (اونٹ کے پیٹ میں موجود چیزوں، کے بیچنے کو بیع مجز) کہتے ہیں اور شغار سے منع فرمایا “۔ (عبد الرزاق)
فائدہ :۔۔۔ بقیہ اصطلاحات کی تعریف کو پہلے گزر چکی ہے البتہ شغار نئی اصطلاح ہے، چنانچہ ایسے نکاح کو کتے ہیں جس میں ایک شخص ایک لڑکی سے نکاح کرے اور اس کے حق مہر کے طور پر اپنی بیٹی کو اپنے سسر سے بیاہ دے اور اپنی بیوی کو اپنی بیٹی کا حق مہر تصور کرے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10026

10026 عن ابن عمر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة ، والمزابنة بيع الثمر بالتمر كيلا ، وبيع الكرم بالزبيب كيلا.(مالك عب).
10022 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزانبۃ کہتے ہیں پھل کو کھجور کے بدلے ناپ کر بیچنا، یا انگور کی (بیل) کو کشمش کے بدلے بیچنا ناپ کر “۔ (مالک، عبد الرزاق)

10027

10027 عن ابن عمر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تلقي السلع حتى تهبط الاسواق ونهى عن النجش.(الحسن بن سفيان عب).
10023 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سامان کو راستے سے ہی خرید لینے سے منع فرمایا یہاں تک کہ تجارتی سامان بازار تک پہنچ جائے اور نجش سے بھی منع فرمایا “۔ (حسن بن سفیان، عبد الرزاق)

10028

10028 عن مجاهد قال : سئل ابن عمر عن رجل باع سرجا بنقد ثم أراد أن يبتاعه بدون ما باعه قبل أن ينتقد ، قال : لعله لو باعه من غيره بدون ذلك فلم ير به بأسا. (عب).
10024 ۔۔۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا ، جو نقدم کے بدلے چراغ بیچے پھر اس کو بغیر نقد ادائیگی کئے خریدنا چاہے، تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر وہ اسے اس کے علاوہ کسی اور طریقے سے بیچے تو کوئی حرج نہیں “۔ (عبد الرزاق)

10029

10029 عن ابن عمر : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن سلف وبيع وعن شرطين في بيع واحد ، وعن بيع ما ليس عندك ، وعن ربح ما لم يضمن.(عب).
10025 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلف اور بیع سے منع فرمایا اور ایک بیع میں دو شرطیں لگانے سے منع فرمایا اور اس چیز کی بیع سے منع فرمایا جو بیچنے والے کے پاس نہ ہو اور ایسے فائدے سے منع فرمایا جس کی کوئی ضمانت نہ ہو “۔ (عبدالرزاق)

10030

10030 عن ابن مسعود قال : الحلف يلقح البيع ويمحق البركة.(عب).
10026 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ قسم کھانے سے چیز تو بک جاتی ہے لیکن اس میں سے برکت ختم ہوجاتی ہے “۔ (عبدالرزاق)

10031

10031 عن ابن مسعود قال : لا تصلح الصفقتان في الصفقة : أن يقول هو بالنسيئة بكذا وكذا وبالنقد بكذا وكذا.(كر).
10027 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک سودے میں دو سودوں کی گنجائش نہیں، اور وہ اس طرح ہے کہ یوں کہے میں اس چیز کو ادھار پر اتنے اتنے کا خریدتا ہوں اور نقد پر اتنے کا “۔

10032

10032 عن ابن مسعود قال : الصفقتان في الصفقة ربا (عب).
10028 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک سودے میں دوسودے سود ہیں “۔ (عبد الرزاق)

10033

10033 عن ابن مسعود قال : الصفقة بالصفقتين ربا وأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم باسباغ الوضوء.(عب).
10029 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک سود اور دوسودوں کے بدلے سود ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ خوب اچھی طرح وضو کیا کریں “۔ (عبد الرزاق)

10034

10034 عن أبي هريرة : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة والمحاقلة والمزابنة الثمر بالتمر ، والمحاقلة البر بالبر.(كر).
10030 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزابنۃ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، اور مزابنۃ پھل کو کھجور کے بدلے بیچنے کو کہتے ہیں جبکہ محاقلہ گندم کو گندم کے بدلے “۔

10035

10035 وعنه نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين ، وعن بيعتين ، أن يلبس الرجل الثوب الواحد فيشتمل به فيطرح جانبيه على منكبيه ، أو يحتبى في الثوب الواحد ، وأن يقول الرجل للرجل ، إنبذ إلي ثوبك ، وأنبذ اليك ثوبي من غير أن يقلبا أو يتراضيا ، ويقول : دابتي بدابتك من غير أن يتراضيا أو يقلبا.(عب) وفيه محمد بن عمير المحاربي عن أبي هريرة قال في المغنى مجهول.
10031 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو پہناو وں سے اور دوقسم کی بیع سے منع فرمایا، (پہناوے تو یہ ہیں کہ ) ایک شخص ایک کپڑا پہنے ، اور اس کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر ڈال لے، یا ایک ہی کپڑے کو لپیٹ کر اکڑوں بیٹھے (اور دوقسم کی بیع یہ ہے کہ ) ایک شخص دوسرے سے کہے کہ اپنا کپڑا میری طرف پھینکو اور میں اپنا کپڑا تمہاری طرف پھینکتا ہوں، بغیر الٹ پلٹ کئے اور بغیر رضا مندی کے، اور یوں کہے کہ میرا جانور تیرے جانور کے بدلے بغیر ایک دوسرے کی رضا مندی اور بغیر دیکھے بھالے “۔ (عبدالرزاق)

10036

10036 عن أبي هريرة نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين : اللماس والنباذ واللماس : أن يلمس الثوب ، والنباذ أن يلقي الثوب.(عب).
10032 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے د وقسم کی بیع سے منع فرمایا، لماس، اور نباذ، لماس کہتے ہیں کپڑے کو چھونا اور نباذ کو پھینکنے کو کہتے ہیں “۔ (عبد الرزاق)

10037

10037 عن أبي هريرة : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيام يومين ، وعن بيعتين ، وعن لبستين ، فأما اليومان فيوم الفطر ، ويوم النحر ، وأما البيعتان : فالملامسة والمنابذة أما الملامسة فانه يلمس كل واحد منهما ثوب صاحبه بغير نشر ، والمنابذة أن ينبذ كل واحد منهما ثوبه إلى الآخر ، ولم ينظر واحد منهما إلى ثوب صاحبه ، وأما اللبستان فان يحتبي الرجل في ثوب واحد مفضيا ، وأما اللبسة الاخرى فانه يلقى داخلة إزاره وخارجته على عاتقيه ، ويبرز صفحة شقه.(عب).
10033 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا، دونوں کے روزوں سے، دو قسم کی بیع سے اور دو پہناؤں سے، دو دن سے مراد تو عید الفطر اور قربانی کی عید کا دن ہے، دو قسم کی بیع سے مراد ملامسہ اور منابذۃ ہے، ملامسۃ تو اس کو کہتے ہیں کہ ایک شخص دوسرے کے کپڑے کو چھو کر دیکھے اور منابذہ اس کو کہتے ہیں کہ دونوں (خریدار اور فروخت کنندہ) میں ہر ایک اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکے اور دوسرے کے کپڑے کی طرف دیکھے بھی نہ اور دو پہناؤں سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص ایک ہی کپڑے میں پھیل کر اکڑوں ہو کر بیٹھے، اور دوسرا پہناوا یہ کہ ایک کپڑا اپنے ازار کے اندر اور باہر سے اپنے کندھوں پر ڈال لے اور کندھے کا ایک حصہ خالی رکھے۔ (عبد الرزاق)

10038

10038 عن أبي هريرة : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين ، وعن لبستين ، أما اللبستان : فاشتمال الصماء يشتمل في ثوب واحد ، يضع طرفي الثوب على عاتقه الايسر ، ويبرز شقه الايمن ، والاخرى أن يحتبي في ثوب واحد ليس عليه غيره ، ويفضي بفرجه إلى السماء أما البيعتان : فالمنابذة والملامسة ، فالمنابذة : أن يقول إذا نبذت هذا الثوب فقد وجب البيع ، والملامسة : أن يمسه بيده ، ولا يقلبه إذا مسه فقد وجب البيع.(عب).
10034 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوقسم کی بیع اور دوپہناوں سے منع فرمایا، ۔۔۔ جو ایک ہی کپڑے پر مشتمل ہو کہ کپڑے کے دونوں کناروں کو بائیں کندھے پہ ڈال لے اور دائیں طرف جسم کی خالی دکھائی دیتی رہے، اور دوسرا پہناوایہ ہے کہ ایک ہی کپڑے میں اکڑوں بیٹھے، یعنی جسم پر اس ایک کپڑے کے علاوہ کوئی اور کپڑا نہ ہو، اور اپنی شرمگاہ کو آسمان کی طرف پھیلائے ہوئے ہو۔
رہی دوقسم کی بیع تو وہ منابذہ اور ملامسۃ ہے، منابذہ تو اس کو کہتے ہیں کہ جب میں یہ کپڑا پھینکوں گا توبیع واجب ہوجائے گی، اور ملامسۃ اس کو کہتے ہیں کہ اپنے ہاتھ سے چھوئے اور الٹ پلٹ کر بھی نہ دیکھے جب چھوئے، تو بیع واجب ہوجائے گی “ (عبد الرزاق)

10039

10039 عن حكيم بن عقال أن عثمان بن عفان أمره أن يشترى له رقيقا ، وقال : لا تفرق بين الوالدة وولدها.(ق).
10035 ۔۔۔ حکیم بن عقال فرماتے ہیں کہ انھیں حضرت عثمان بن عفان (رض) نے حکم فرمایا کہ ان کے لیے ایک غلام خریدوں اور کہا کہ والدہ اور بچے کے درمیان علیحدگی نہ کروانا “۔ (متفق علیہ)
فائدہ :۔۔۔ یعنی ایسا نہ ہو کہ ماں کو خریدو اور بچے کو نہ خریدو، یا بچے کو خرید لو ماں کو نہ خریدو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10040

10040 عن أيوب قال : أمر عثمان بن عفان أن يشتري له رقيق ، وقال : لا تفرق بين الوالدة وولدها.(ق).
10036 ۔۔۔ ایوب کہتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے حکم دیا کہ ان کے لیے غلام خریدا جائے اور کہا کہ ماں اور بچے کے درمیان علیحدگی نہ کی جائے “۔ (متفق علیہ)

10041

10041 عن حكيم بن عقال : نهاني عثمان بن عفان أن أفرق بين الوالدة وولدها في البيع.(ق).
10037 ۔۔۔ حکیم بن عقال فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے مجھے منع فرمایا کہ بیع میں والدہ اور بچے میں جدائی کرواؤں۔ (متفق علیہ)

10042

10042 عن علي قال : التاجر فاجر ، وفجوره أن ينفق سلعته بالحلف.(ابن جرير).
10038 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ تاجر گناہ گار ہوتا ہے اور اس کا گناہ یہ ہے کہ وہ اپنا مال بیچنے کے لیے قسم کھاتا ہے “۔ (ابن جریر)

10043

10043 عن أبي إسحاق السبيعي قال : كان علي يجئ إلى السوق فيقوم مقاما له فيقول : السلام عليكم أهل السوق ، اتقوا الله في الحلف فان الحلف يزجي السلعة ، ويمحق البركة ، التاجر فاجر ، إلا من أخذ الحق وأعطاه.(ابن جرير).
10039 ۔۔۔ حضرت ابو اسحق سبیعی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) بازار تشریف لاتے اور اپنی جگہ کھڑے ہوجاتے اور فرماتے، السلام علیکم اے اہل بازار، قسم کے معاملے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ قسم مال تو بکوا دیتی ہے لیکن اس کی برکت ختم کردیتی ہے، تاجر گناہ گار ہے علاوہ اس کے جس نے حق لیا اور حق دیا “۔ (ابن جریر)

10044

10044 عن أبي جعفر أن أبا أسيد جاء النبي صلى الله عليه وسلم بسبي من البحرين ، فنظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى امرأة منهن تبكي فقال : ما شأنك ؟ فقالت : باع ابني ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لابي أسيد : أبعت ابنها ؟ قال : نعم قال : فيمن ؟ قال : في بني عبس ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : اركب أنت بنفسك فائت به.(ش).
10040 ۔۔۔ حضرت ابو جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابو اسید (رض) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بحرین سے قیدی لے کر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے ایک عورت کی طرف دیکھا جو رو رہی تھی، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے دریافت فرمایا کہ تم کیوں رو رہی ہو ؟ تو وہ عورت بولی کہ انھوں نے میرے بیٹے کو بیچ دیا ہے، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابواسید (رض) سے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے اس کے بیٹے کو بیچا ہے ؟ حضرت ابو اسید (رض) نے فرمایا جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر دریافت فرمایا کہ کن لوگوں میں بیچا ہے ؟ تو حضرت ابو اسید (رض) نے بتایا کہ بنو عبس میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم خود سوار ہو کر جاؤ اور اس بچے کو واپس لے کر آؤ “۔ (ابن ابی شیبہ)

10045

10045 عن يحيى بن أبي كثير أن عثمان بن عفان وحكيم بن حزام كان يتبايعان التمر ، ويجعلانه في غرائر ، ثم يبيعانه بذلك الكيل ، فنهاهما النبي صلى الله عليه وسلم أن يبيعاه حتى يكيلاه لمن ابتاعه منهما.(عب).
10041 ۔۔۔ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) اور حضرت حکیم بن حزام (رض) کھجوروں کی خریدو فروخت فرمایا کرتے تھے،۔۔۔ پھر ان کھجوروں کو اس پیمانے کے بدلے بیچ دیتے، تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں منع فرمایا کہ اس طرح نہ بیچا کریں جب تک اس کو اس شخص کے لیے ناپ نہ لیں جو اس کو خرید رہا ہے، ان دونوں سے “۔ (عبد الرزاق)

10046

10046 عن مجاهد أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الغرر (عب).
10042 ۔۔۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر سے منع فرمایا “۔ (عبد الرزاق)

10047

10047 عن عطاء الخراساني أن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال : يا رسول الله إنا نسمع منك أحاديث ، أفتأذن لي فأكتبها ؟ قال : نعم : فكان أول ما كتب به النبي صلى الله عليه وسلم إلى أهل مكة كتابا لا يجوز شرطان في بيع واحد وبيع وسلف جميعا ، وبيع ما لم يضمن ، ومن كان مكاتبا على مائة درهم فقضاها كلها إلا درهما فهو عبد أو على مائة أوقية فقضاها كلها إلا أوقية فهو عبد.(عب).
10043 ۔۔۔ عطاء خراسانی فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) نے فرمایا ، یا رسول اللہ ! ہم آپ کے بہت سے ارشادات سنتے رہتے ہیں کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں لکھ لیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہاں لکھ لیا کرو، چنانچہ سب سے پہلے جو چیز جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوائی وہ اہل مکہ کی طرف تھی اور وہ یہ تھی کہ ایک بیع میں دو شرطیں جائز نہیں اور نہ ہی بیع اور سلف جائز ہیں ایک ساتھ (اسی طرح) جس چیز کی ضمانت نہیں اس کی بیع بھی جائز نہیں، اور اگر کسی نے سو درہم پر مکاتبت کی تھی اور ننانوے چکا دئیے تو وہ بدستور غلام رہے گا یا سو اوقیہ پر مکاتبت کی تھی اور نناوے اوقیہ ادا کردئیے تو بھی وہ بدستور غلام رہے گا “۔ (مصنف عبدالرزاق)
فائدہ :۔۔۔ اگر کوئی شخص اپنے غلام سے یہ طے کرلے کہ تم مجھے اتنی اتنی رقم کما کر دے دو تم آزاد ہو توآقا اور غلام کے درمیان اس معاہدے کو کتابت یا مکاتبت کہتے ہیں۔ (مترجم)

10048

10048 عن طاوس : أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الغرر.(عب).
10044 ۔۔۔ حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر سے منع فرمایا “۔ (عبد الرزاق)

10049

10049 عن طاوس قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين وعن بيعتين ، أما اللبستان ، فاشتمال الصماء ، وأن يحتبي في ثوب واحد مفضيا بفرجه إلى السماء ، وأما البيعتان : فالمنابذة والملامسة.(عب).ومر برقم [ 10037 ].
10045 ۔۔۔ حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوقسم کے پہناوں سے اور دوقسم کی بیع سے منع فرمایا، رہے دو پہناوے تو ایک تو یہ ہے کہ کوئی شخص اکڑوں بیٹھے ایک ہی کپڑے کو لپٹے ہوئے اور اپنی شرمگاہ کو آسمان کی طرف پھیلائے ہوئے اور دو قسم کی بیع سے مراد منابذہ اور ملامستہ ہے “۔ (عبد الرزاق)

10050

10050 عن طاوس قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم في أذنيه وقر ، فقال : يجيئني الرجل فيسارني بالشئ ، يعلن غير ذلك ، ولا اسمعه ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : من بايعت فقل أبيعكم بكذا وكذا ولا مواربة.(عب).
10046 ۔۔۔ ایک شخص جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اس کے کانوں میں بوجھ تھا، اس نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک آدمی آیا،۔۔۔ وہ اس کے علاوہ کسی بات کا اعلان کررہا تھا اور میں نہیں سنتا تھا، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کو بھی کچھ بیچو تو اس سے کہو میں تمہیں اتنے اور اتنے میں بیچتا ہوں اور کوئی دھوکا فریب نہیں “۔ (عبدالرزاق)

10051

10051 عن ابن المسيب ، قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغرر.(عب).
10047 ۔۔۔ حضرت ابن المسیب (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)

10052

10052 عن ابن المسيب قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة والمحاقلة ، والمزابنة : اشتراء الثمر بالتمر ، والمحاقلة : اشتراء الزرع بالحنطة ، واستكراء الارض بالحنطة ، قال الزهري : فسألت ابن المسيب عن كرائها بالذهب والورق ؟ فقال : لا بأس به.(مالك عب).
10048 ۔۔۔ حضرت ابن مسیب فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا، چنانچہ مزابنۃ تو پھل کے بدلے کھجور کی خریدو فروخت کو کہتے ہیں اور محاقلۃ گندم کے بدلے کھیتی کی خریدو فروخت اور گندم کے بدلے زمین کو کرائے پر دینے کو کہتے ہیں “۔
امام ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ میں نے ابن المسیب سے سونے اور چاندی کے بدلے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ (مالک، عبد الرزاق)

10053

10053 عن الحسن قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع البر حتى يشتد في أكمامه.(عب).
10049 ۔۔۔ حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت تک گندم کی بیع سے منع فرمایا جب تک وہ اپنے خوشوں میں سخت نہ ہوجائے “۔ (عبد الرزاق)
فائدہ :۔۔۔ سخت ہونے سے مراد پک جانا ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10054

10054 عن الحسن قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يباع البسر حتى يصفر ، والعنب حتى يسود ، والحب حتى يشتد في اكمامه.(عب).
10050 ۔۔۔ حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچی کھجور کو زرد ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا اور انگور کو سیاہ ہونے سے پہلے اور دانے کو اپنے خوشے میں سخت ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)

10055

10055 عن ابراهيم قال : كانوا يكرهون أن يفرقوا بين الاخوة وبين الرجل وولدهن ، وبين الامة وولدها.(ابن جرير).
10051 ۔۔۔ فرماتے ہیں کہ وہ لوگ (یعنی صحابہ کرام (رض)) بھائیوں کے درمیان جدائی کو ناپسند کرتے تھے اور اسی طرح کسی شخص کی جدائی اس کی ماں سے یا باندی کی جدائی اس کے بچے سے بھی ناپسند کرتے تھے “۔ (ابن جریر)

10056

10056 بيعوا كيف شئتم ، ولا تخلطوا ميتة بمذبوحة على الناس ، أيها الناس احفظوا : لا تحتكروا ، ولا تناجشوا ولا تلقوا السلعة ولا يبع حاضر لباد ، ولا يبع الرجل على بيع أخيه ، ولا يخطب على خطبة أخيه ، حتى يأذن له ، ولا تسأل المرأة طلاق الاخرى لتكفئ ، إناءها ، ولتنكح فان رزقها على الله عزوجل.(طب).
10052 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جیسے چاہو بیچو، اور لوگوں کے سامنے مردار اور ذبح شدہ جانور کو نہ ملاؤ۔ اے لوگوں، یاد کرلو، ذخیرہ اندوزی نہ کرو، نجش نہ کرو، راستے میں ہی سامان نہ خریدو، اور نہ کوئی موجود کسی غائب کے لیے بیع کرے، اور نہ ہی کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع کرے اور نہ ہی اپنے (مسلمان ) بھائی کے رشتہ پر رشتہ بھیجے جب تک وہ اجازت نہ دے، اور ایک عورت دوسری کی طلاق کے مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کے برتن کو الٹ دے اور خود نکاح کرلے، کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ ہی کے ذمہ ہے “۔ (طبرانی)

10057

10057 عن واصل بن عمرو عن أبيه عن جده عن يوسف بن مالك عن رجل أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لحكيم بن حزام : لا تبع ما ليس عندك.(عب).
10053 ۔۔۔ حضرت واصل بن عمرو اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے اور وہ یوسف بن مالک سے اور وہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حکیم بن حزام (رض) سے فرمایا کہ جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اس کو مت بیچو “۔ (عبدالرزاق)

10058

10058 عن أبي سعيد قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغنائم حتى تقسم ، وعن بيع الصدقات حتى تقبض ، وعن بيع العبد وهو آبق ، وعن بيع ما في بطون الانعام حتى تضع ، وعن ما في ضروعها إلا بكيل وعن ضربة القانص (عب).
10054 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تقسیم سے پہلے مال غنیمت کی فروخت سے منع فرمایا، اور اپنے مالک تک پہنچنے سے پہلے صدقات کی بیع سے منع فرمایا، اور بھاگے ہوئے غلام کی بیع سے منع فرمایا اور چوپایوں کے ان بچوں کی بیع سے منع فرمایا جو ابھی پیدا نہیں ہوئے، اور جو دودھ چوپایوں کے تھنوں میں ہو اس کی بیع سے بھی منع فرمایا مگر ناپ کر (اجازت ہے) “۔ (عبد الرزاق)

10059

10059 عن أيوب قال : مر ابن عمر برجل يكيل كأنه يعتدي فيه ، فقال له : ويحك ما هذا ؟ قال : أمر الله بالوفاء ، قال ابن عمر ونهى عن العدوان.(عب).
10055 ۔۔۔ ایوب کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) ایک شخص کے پاس سے گزرے جو ناپ رہا تھا اور یوں لگتا تھا جیسے وہ بےایمانی کررہا ہو، حضرت ابن عمر (رض) فرمایا، تیرا ستیاناس ہو یہ کیا کررہا ہے، اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پورا پورا ناپنے کا حکم دیا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ (لیکن) اللہ تعالیٰ نے سرکشی سے منع فرمایا ہے “۔ (عبدالرزاق)

10060

10060 عن الزهري أن زيد بن ثابت وابن عمر كانا لا يريان ببيع القطوط إذا خرجت بأسا ، قال : ولكن لا يحل لمن ابتاعها أن أن يبيعها حتى يقبضها.(عب).
10056 ۔۔۔ امام زہری فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت (رض) اور حضرت ابن عمر (رض)۔۔۔ پھر فرماتے ہیں کہ اس کو خریدنے والے کے لیے حلال نہیں کہ اس کو اپنی تحویل میں لینے سے پہلے بیچ دے “۔ (عبدالرزاق)

10061

10061 عن ابن عمر رأيت الناس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يضربون إذا اشترى الرجل الطعام جزافا أن يبيعه جزافا حتى يبلغه إلى رحله.(عب).
10057 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ مبارک میں لوگوں کو ایسے شخص کو مارتے دیکھا جو کھانے کو اندازے سے خریدے اور اندازے سے بیچے حتی کہ وہ اسے اس کے گھر تک پہنچا دیتے “۔ (عبد الرزاق)

10062

10062 عن عمر قال : احتكار الطعام بمكة الحاد بظلم.(ص خ في تاريخه وابن المنذر).
حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ذخیرہ اندوزی کرنا الحاد اور ظلم “۔ (سنن سعید بن منصور، بخاری فی التاریخ، ابن المنذر)

10063

10063 عن يعلى بن منية أنه سمع عمر بن الخطاب يقول : يا أهل مكة لا تحتكروا الطعام بمكة ، فان احتكار الطعام بها للبيع إلحاد.(الازرقي).
10059 ۔۔۔ حضرت یعلی بن منبہ (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا کہ اے اہل مکہ : مکہ میں ذخیرہ اندوزی نہ کرو، کیونکہ مکہ میں ذخیرہ اندوزی کرنا بیع کے لیے الحاد ہے “۔ (الازرقی)
فائدہ :۔۔۔ الحاد بمعنی صراط مستقیم سے ہٹنا اور بددینی اختیار کرنا واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10064

10064 عن عمر قال : من احتكر طعاما ثم تصدق برأس ماله والربح لم يكفر عنه.(ش).
10060 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے کھانے کی کسی چیز کی ذخیرہ اندوزی کی اور پھر اپنا اصل سرمایہ اور سارا منافع بھی صدقہ کردیا تو بھی اس کے گناہ کا کفارہ نہیں بن سکتا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

10065

10065 عن عمر أنه خرج إلى السوق ، فرأى ناسا يحتكرون بفضل أدهانهم ، فقال عمر : ولا أدهانهم ، فقال عمر : ولا نعمة عين ، يأتينا الله بالرزق حتى إذا نزل بسوقنا قام أقوام فاحتكروا بفضل أدهانهم عن الارملة والمسكين ، إذا خرج الجلاب باعوا على نحو ما يريدون من التحكم ، ولكن أيما جالب جلب يحمله على عمود كتفه في الشتاء والصيف ، حتى ينزل سوقنا فذلك ضيف لعمر فليبع كيف شاء الله ، وليمسك كيف شاء الله.(مالك ق).
10061 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ بازار کی طرف نکلے تو انھوں نے انھیں بچے ہوئے تیل کی ذخیرہ اندوزی کرتے ہوئے دیکھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کوئی نعمت ایسی نہیں جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں نہ دی ہو، یہاں تک کہ جب وہ چیز ہمارے بازاروں میں پہنچ گئی تو ایک قوم ایسی کھڑی ہوئی جنہوں نے اپنے بچے ہوئے تیل کی ذخیرہ اندوزی شروع کردی اور بیواؤں اور مساکین کو تکلیف دینی شروع کردی، جب تلقی الجلب کرنے والے آئے تو انھوں نے زبردستی اپنی مرضی کے بھاؤ پر سامان خرید لیا، لیکن کوئی بھی شخص جس نے جلب کیا ہو اور سامان اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہمارے بازاروں میں داخل ہوا ہو خواہ سردی ہو یا گرمی وہ شخص عمر کا مہمان ہے، جیسے اللہ چاہے اور روکے جیسے اللہ چاہے “۔ (موطا مالک، متفق علیہ)

10066

10066 عن فروخ مولى عثمان أن عمر خرج ذات يوم من المسجد فرأى طعاما منتثرا على باب المسجد فاعجبه كثرته ، فقال : ما هذا الطعام ؟ قالوا : طعام جلب الينا ، قال : بارك الله فيه ، وفيمن جلبه الينا فقال له بعض أصحابه الذين يمشون معه : يا أمير المؤمنين إنه قد احتكر قال : ومن احتكره ؟ قالوا : فلان مولى عثمان ، وفلان مولاك ، فأرسل اليهما ، فقال لهما ما حملكما على أن تحتكرا طعام المسلمين ؟ قالا : يا أمير المؤمنين نشتري بأموالنا ، ونبيع إذا شئنا ، فقال عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من احتكر طعاما على المسلمين ضربه الله بالافلاس أو بالجذام ، قال فروخ : يا أمير المؤمنين أعاهد الله أن لا أعود في طعام بعد هذا أبدا ، وأما مولى عمر فقال : يا أمير المؤمنين أموالنا نشتري بها إذا شئنا ، ونبيع إذا شئنا ، فزعم أبويحيى أنه رأى مولى عمر مجذوما مجدوعا.(عبد بن حميد ع والاصبهاني في ترغيبه).
10062 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) کے آزاد کردہ غلام فروخ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر (رض) مسجد سے نکلے تومسجد کے دروازے پر کھانے کی چیزیں بکھری ہوئی دیکھیں، چیزوں کی کثرت دیکھ کر آپ (رض) خوش ہوئے اور دریافت فرمایا، یہ کیا کھانے پینے کی چیزیں ہیں ؟ تو لوگوں نے جواب دیا کہ یہ کھانے پینے کی چیزیں ہمارے پاس لائی گئی ہیں، آپ (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس میں اور جو اس کو ہمارے پاس لایا ہے اس میں برکت عطا فرمائے، وہ لوگ جو آپ کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے ان میں سے کچھ لوگوں نے کہا کہ اے امر المومنین ! اس مال کی توذخیرہ اندوزی کی گئی تھی، دریافت فرمایا کہ کس نے کی تھی ؟ لوگوں نے بتایا کہ حضرت عثمان (رض) کے فلاں آزاد کردہ غلام نے اور آپ کے فلاں آزاد کردہ غلام نے، آپ (رض) نے دونوں کو بلا بھیجا، (جب وہ آئے ) تو آپ (رض) نے دریافت فرمایا کہ تمہیں کس چیز نے اس پر ابھارا کہ تم مسلمانوں کی کھانے پینے کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کرو ؟ تو ان دونوں نے کہا، اے امیر المومنین ! ہم نے اپنے مال سے خریدا ہے ہم اسے جیسے چاہیں بیچیں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے سنا جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس نے مسلمانوں کے کھانے پینے کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کی تو اللہ تعالیٰ اسے افلاس اور کوڑھ کے مرض میں مبتلا کریں گے (یہ سن کر) فروخ نے کہا اے امیر المومنین ! میں نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا ہے کہ آئندہ ایسا نہ کروں گا، اور حضرت عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام نے کہا اے امیر المومنین ! ہم جب چاہتے ہیں اپنے مال سے خریدتے ہیں اور جب چاہیں اپنا مال بیچتے ہیں، ابویحیی کا خیال ہے کہ انھوں نے حضرت عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام کو کوڑھ کی حالت میں دیکھا۔ (عبدبن حمید، مسند ابی یعلی، اصبھانی فی الترغیب)

10067

10067 عن عمر قال : من جاء أرضنا بسلعة فليبعها كما أراد ، وهو ضيفي حتى يخرج ، وهو أسوتنا ولا يبع في سوقنا حتكر (عب).
10063 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جو خریدو فروخت کا سازوسامان لے کر ہماری سرزمین میں آئے تو جیسے چاہے بیچے، اپنی واپس تک وہ میرا مہمان ہے اور وہ ہمارا ہے لیکن ذخیرہ اندوز ہمارے بازار میں کچھ نہ بیچے۔ (عبدالرزاق)

10068

10068 عن أبي سعيد مولى بني أسيد أن عثمان بن عفان كان ينهى عن الحكرة.(مالك وابن راهويه ومسدد).
10064 ۔۔۔ بنو اسید کے آزاد کردہ غلام ابوسعید فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) ذخیرہ اندوزی سے منع فرماتے تھے “۔ (مالک، ابن راھویہ، مدد)

10069

10069 عن علي نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحكرة بالبلد.(الحارث) وضعف.
10065 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہر میں ذخیرہ اندوزی سے منع فرمایا “۔ (الحارث)

10070

10070 عن علي أنه مر بشط الفرات ، فإذا كدس طعام لرجل من التجار حبسه ليغلي به ، فأمر به فأحرق.(عق).
10066 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ (رض) دریائے فرات کے کنارے سے گزرے، وہاں آپ (رض) نے کھانے کی چیزوں کے بڑے بڑے ڈھیر دیکھے جو کسی تاجر کے تھے اور اس نے اس لیے وہاں جمع کر رکھے تھے کہ شہر میں مہنگائی ہو تو لے کر جائے، چنانچہ حضرت عمر (رض) نے ان ڈھیروں کو جلانے کا حکم دیا “۔

10071

10071 عن ابن المسيب قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحكرة.(عب).
10067 ۔۔۔ ابن المسیب فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذخیرہ اندوزی سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)

10072

10072 عن ابن المسيب قال : المحتكر ملعون ، والجالب مرزوق.(عب.
10068 ۔۔۔ ابن المسیب فرماتے ہیں کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والا لعنتی ہے اور کمانے والے کو دیا جاتا ہے “۔ (عبدالرزاق)

10073

10073 عن ابن عمرو قال : ما من رجل يبيع الطعام ليس له تجارة غيره إلا كان خاطئا أو باغيا.(عب).
10069 ۔۔۔ حضرت ابن عمرو فرماتے ہیں کہ کوئی شخص ایسا نہیں جو کھانے پینے کی چیزوں کی خریدو فروخت کرتا ہو اور اس کا اس کے علاوہ کوئی اور پیشہ نہ ہو، مگر وہ خطاکار یا باغی ہوگا۔ (عبدالرزاق)

10074

10074 عن علي قال : قيل يا رسول الله قوم لنا السعر ، قال : إن غلاء السعر ورخصه بيد الله ، أريد أن ألقى ربي وليس أحد يطلبني بمظلمة ظلمتها إياه.(البزار) وضعفه.
10070 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے لیے نرخ مقرر کر دیجئے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ نرخوں کی مہنگائی یا سستا پن اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہے، میں چاہتا ہوں کہ اپنے رب سے اس حال میں ملوں کہ کوئی مجھے کسی ایسے ظلم کے بدلے کے لیے تلاش نہ کررہا ہو جو میں نے اس پر کیا ہو “۔ (البزار)

10075

10075 (عمر بن الخطاب رضي الله عنه) عن سعيد بن المسيب قال : مر عمر بن الخطاب على حاطب بن أبي بلتعة ، وهو يبيع زبيبا له في السوق فقال له عمر : إما أن تزيد في السعر ، وإما أن ترفع من سوقنا (مالك عب ق).
10071 ۔۔۔ حضرت سعید بن المسیب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) حضرت حاطب ابن ابی بلتعہ (رض) کے پاس سے گزرے وہ بازار میں کشمش بیچ رہے تھے، حضرت عمر (رض) نے حضرت حاطب (رض) سے فرمایا کہ قیمت کچھ بڑھاؤ، یا پھر ہمارے ” بازار سے اپنا مال اٹھالو “۔ مالک، عبدالرزاق ، متفق علیہ)

10076

10076 عن القاسم بن محمد أن عمر مر بحاطب بسوق المصلى وبين يديه غرارتان فيهما زبيب ، فسأله عن سعرهما ، فسعر مدين بكل درهم ، فقال له عمر : قد حدثت بعير مقبلة من الطائف تحمل زبيبا ، وهم يعتبرون بسعرك ، فاما أن ترفع في السعر ، وإما أن تدخل زبيبك البيت فتبيعه كيف شئت ، فلما رجع عمر حاسب نفسه ، ثم أتى حاطبا في داره ، فقال له : إن الذي قلته ليس بعزمة ولا قضاإ ، وانما هو شئ أردت به الخير لاهل البيت ، فحيث شئت فبع ، وكيف شئت فبع.(الشافعي في السنن ق).
10072 ۔۔۔ حضرت قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) حضرت حاطب (رض) کے پاس سے سوق مصلیٰ سے گزرے، تو وہاں دو بڑے ٹوکرے دیکھے جن میں کشمش رکھی ہوئی تھی، آپ (رض) نے کشمش کے نرخ دریافت فرمائے، تو حضرت حاطب نے کشمش کے نرخ ایک درھم کے بدلے دومد بتائے، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا مجھے طائف سے آنے والے ایک قافلے کی اطلاع ملی ہے جو کشمش لے کر آرہے ہیں، وہ بھی آپ کے نرخ کا اعتبار کریں گے تو یا تو اپنے نرخ کچھ بڑھاؤ، یا پھر اپنی کشمش کو گھر لے جاؤ اور جیسے چاہو بیچو، پھر جب حضرت عمر (رض) واپس روانہ ہوئے تو اپنے نفس کا محاسبہ شروع کردیا چنانچہ پھر حضرت حاطب (رض) کے گھر تشریف لائے اور ان سے فرمایا کہ میں نے آپ سے جو کہا نہ ہی وہ کسی مضبوط ارادے کے تحت تھا اور نہ ہی اس سے کوئی بوجھ چکانا مراد تھا، بلکہ وہ تو صرف ایک چیز تھی جس سے میں نے گھر والوں کے لیے بھلائی کا ارادہ کیا تھا لہٰذا جہاں توچا ہے بیچ اور جیسے توچا ہے بیچ۔ (الشافعی فی السنن، متفق علیہ)

10077

10077 أنبأنا معمر عن قتادة عن الحسن قال : غلا السعر مرة بالمدينة فقال الناس : يا رسول الله سعر لنا ، فقال : إن الله هو الخالق الرزاق القابض الباسط المسعر ، وإني لارجو أن ألقى الله لا يطلبني أحد بمظلمة ظلمتها إياه في أهل ولا مال. (عب).
10073 ۔۔۔ معمر نے ہمیں قتادہ کے حوالے سے اور انھوں نے حسن (بصری) سے بتایا کہ ایک مرتبہ مدینہ منورۃ میں مہنگائی ہوگی تو لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! ہمارے لیے چیزوں کے نرخ مقرر کر دیجئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بیشک اللہ ہی خالق ہے، رزق دینے والا ہے، قبض کرنے والا ہے، پھیلانے والا ہے، نرخ مقرر کرنے والا ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملوں کہ کوئی مجھے ایسے ظلم کا بدلہ لینے کے لیے نہ ڈھونڈرہا ہو جو میں نے اس کے اھل یا مال میں کیا ہو “۔ (عبدالرزاق)

10078

10078 عن الثوري : عن إسماعيل بن مسلم : عن الحسن قال : قيل للنبي صلى الله عليه وسلم : سعر لنا ، فقال : إن الله هو المسعر القيوم القابض الباسط.(عب).
10074 ۔۔۔ سفیان ثوری، اسماعیل بن مسلم سے اور وہ حسن بصری سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ ہمارے لیے نرخ مقرر کر دیجئے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یقیناً اللہ تعالیٰ ہی نرخ مقرر کرنے والے ہیں، وہی تھامنے والے ہیں، قبض کرنے والے ہیں اور پھیلانے والے ہیں “۔ (عبدالرزاق)

10079

10079 (الصديق رضي الله عنه) عن أبي قيس مولى عمرو بن العاص قال : كتب أبو بكر الصديق إلى أمراء الاجناد حين قدموا الشام : إنكم هبطتم أرض الربا ، فلا تبتاعوا الذهب بالذهب إلا وزنا بوزن ولا الورق بالورق إلا وزنا بوزن ، ولا الطعام بالطعام إلا مكيالا بمكيال.(ابن راهويه والطحاوي بسند صحيح).
10075 ۔۔۔ مسند حضرت ابوبکر صدیق (رض) حضرت عمرو بن العاص (رض) کے آزاد کردہ غلام ابوقیس سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے لشکر کے سرداروں کو شام پہنچنے پر تحریر فرمایا کہ ” تم سودی زمین میں جاپہنچے ہو چنانچہ سونے کے بدلے سونا اور چاندی کے بدلے چاندی ہرگز نہ خریدنا مگر یہ کہ ہم وزن مقدار میں اسی طرح کھانے کے بدلے کھانا نہ خریدنا مگر برابر ناپ کر۔ (ابن راھویہ، طحاوی بسند، صحیح)

10080

10080 عن مجاهد عن أربعة عشر من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أنهم قالوا : الذهب بالذهب ، والفضة بالفضة ، منهم أبو بكر وعمر وعثمان وعلي وسعد وطلحة والزبير ، (ش).
10076 ۔۔۔ حضرت مجاہد چودہ صحابہ کرام (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے بیچی جائے گی، اور ان میں حضرت ابوبکر صدیق (رض)، حضرت عمر فاروق (رض)، حضرت عثمان (رض) حضرت علی (رض) حضرت سعد، حضرت طلحۃ اور حضرت زبیر (رض) بھی شامل ہیں۔ (ابن ابی شیبہ)

10081

10081 عن محدم بن السائب عن أبي رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : احتجنا فأخذت خلخال امرأتي في السنة التي استخلف فيها أبو بكر ، فلقيني أبو بكر : فقال : ما هذا ؟ فقلت احتاج الحي إلى نفقة فقال : إن معي ورقا أريد بها فضة ، فدعا بالميزان فوضع الخلخالين في كفة ووضع الورق في كفة فشف الخلخالان نحوا من دانق فقرضه فقلت يا خليفة رسول الله هو لك حلال ، فقال : يا أبا رافع إنك إن أحللته فان الله لا يحله ، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : الذهب بالذهب ، وزنا بوزن ، والفضة بالفضة وزنا بوزن ، الزائد والمستزيد في النار. (عب وابن راهويه ش والحارث ع وعبد الغني بن سعيد في ايضاح الاشكال) قال الحافظ ابن حجر فيه الكلبي متروك بمرة قال وكان ابن راهوية أخرج حديثه لان له أصلا عن ثابت بن الحجاج.
10077 ۔۔۔ محمد بن سائب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ابورافع سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جس سال حضرت ابوبکر صدیق (رض) مجھ سے ملے اور دریافت فرمایا کہ یہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ ہمارے میں کچھ نفقہ کی کچھ تنگی ہوگئی ہے تو حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا کہ میرے پاس چاندی کے کچھ سکے ہیں جن سے میں چاندی خریدنا چاہتا ہوں (یہ کہہ کر) ترازو منگوایا اور دونوں پازیبیں ایک پلڑے میں رکھیں اور چاندی کے سکے دوسرے پلڑے میں رکھے، توپازیبوں والا پلڑا تھوڑا سے جھک گیا، تقریباً ایک دانق کی مقدار کے برابر تو حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے پازیب کا اتنا سا ٹکڑا کاٹ لیا، میں نے عرض کیا، اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلیفہ یہ (ذرا سا ٹکڑا) آپ کے لیے حلال ہے، تو آپ (رض) نے فرمایا، اے ابورافع، اگر تم اس کو حلال کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ تو اس کو حلال نہیں کرتا میں نے سنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ سونے کے بدلے سونا، چاندی کے بدلے چاندی بالکل ہم وزن مقدار میں بیچو، زیادہ لینے والا اور زیادہ دینے والا دونوں جہنمی ہیں “۔ (عبدالرزاق، ابن راھویہ، الحارث، مسند ابی یعلی اور عبدالغنی بن سعید فی ایضاح الاشکال)

10082

10082 عن عمر قال : إن آخر ما نزل من القرآن آية الربا ، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قبض ولم يفسرها لنا فدعوا الربا والريبة.(ش وابن راهويه حم ه وابن الضريس وابن جرير وابن المنذر وابن مردويه ق في الدلائل).
10078 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ سب سے آخر میں سود کی آیات نازل ہوئیں، اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان آیات کی تفسیر نہیں فرمائی چنانچہ سود کے شک کو اسی طرح چھوڑدو “۔ (ابن ابی شیبہ، ابن راھویہ، مسند احمد، ابن ماجہ، ابن الفریس، ابن جریر، ابن المنذر، ابن مردویہ اور متفق علیہ)

10083

10083 عن شريح قال : قال مر : الدرهم بالدرهم فضل ما بينهما ربا.(عب ومسدد والطحاوي) وهو صحيح.
10079 ۔۔۔ قاضی شریح فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا درھم درھم ہی کے بدلے بیچا جائے گا ان دونوں کے درمیان جو اضافہ ہوگا سود ہوگا “۔ (عبدالرزاق، مسدد، طحاوی)

10084

10084 عن أنس قال : أتانا كتاب عمر ونحن بارض فارس : لا تبيعوا سيفا فيه حلقة فضة بورق.(عب ش).
10080 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس فارس کی سرزمین میں حضرت عمر (رض) کا خط پہنچا کہ ایسی کوئی تلوار چاندی کے سکے کے بدلے نہ بیچو جس کا حلقہ چاندی کا ہو “۔ عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ)

10085

10085 عن أبي رافع قال : قلت لعمر بن الخطاب : يا أمير المؤمنين إني أصوغ الذهب فابيعه بالثمن بوزنه ، وآخذ لعملي أجرا ، قال لاتبع الذهب بالذهب إلا وزنا بوزن ، والفضة بالفضة إلا وزنا بوزن ، ولا تأخذ فضلا.(عب ق).
10081 ۔۔۔ حضرت ابو رافع (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کی خدمت اقدس میں عرض کیا، اے امیر المومنین ! میں سونے کو پگھلاتا ہوں اور اس کے وزن کے برابر قیمت کے بدلے بیچتا ہوں اور اپنے کام کی اجرت لیتا ہوں، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچو مگر ہم وزن مقدار میں، (اسی طرح) چاندی کو چاندی کے بدلے نہ بیچو مگر ہم وزن مقدار میں اور اضافہ بالکل نہ لو “۔ (عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ)

10086

10086 عن عمر قال : إذا اباع أحدكم الذهب بالورق فلا يفارق صاحبه وإن ذهب وراء الجدار.(عب وابن جرير).
10082 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی شخص سونے کو چاندی کے سکے کے بدلے بیچے تو ہرگز اپنے ساتھی (خریدار) سے الگ نہ ہو خواہ وہ دیوار کے پیچھے ہی کیوں نہ جائے “۔ (عبدالرزاق، ابن جریر)

10087

10087 عن الشعبي قال : قال عمر تركنا تسعة أعشار الحلال مخافة الربا.(عب).
10083 ۔۔۔ امام شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ہم نے سود کے ڈر سے حلال کے انیس (19) حصے چھوڑ دئیے، (عبد الرزاق)

10088

10088 عن عمر قال : لا تبيعوا الدرهم بالدرهمين ، فان ذلك هو الربا.(ش).
10084 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک درھم کو دو درھموں کے بدلے نہ بیچو کیونکہ یہی توسود ہے “۔۔۔ (ابن ابی شیبہ)

10089

10089 عن عمر قال : من صرف ذهبا بورق فلا ينظر به حلب ناقة ، وفي لفظ : إذا استنطرك حلب ناقة فلا تنظره.(ش وابن جرير).
10085 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے چاندی کے سکوں کے بدلے سونا بیچا (بیع صرف کی) تو وہ خریدار کو اتنی بھی مہلت نہ دے کہ وہ اپنی اونٹنی کا دودھ نکال لے “۔ اتنی بھی مہلت نہ دے “۔ (ابن ابی شیبہ، ابن جریر)

10090

10090 عن عمر قال : لقد خفت أن يكون قد زدنا في الربا عشرة أضعافه مخافته.(ش).
10086 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں ہمیں دس گنا زیادہ سود نہ دے دیا گیا ہو، سود کے خوف سے (خیال آیا) ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

10091

10091 عن سعيد بن المسيب قال : سئل عمر عن الشاة بالشاتين إلى الحيا يعني الخصب فكره ذلك.(ش).
10087 ۔۔۔ حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے دریافت کیا گیا کہ ایک بکری کو دو بکریوں کے بدلے سرسبزی اور شادابی میں بیچنا کیسا ہے تو حضرت عمر (رض) نے مکروہ جانا “۔ (ابن ابی شیبہ)

10092

10092 عن نافع قال : كان ابن عمر يحدث عن عمر في الصرف ولم يسمع فيه من النبي صلى الله عليه وسلم شيئا ، قال : قال عمر : لا تبتاعوا الذهب بالذهب ولا الورق بالورق إلا مثلا بمثل سواء بسواء ، ولا تشفوا بعضه على بعض إني أخاف عليكم الرماء.(مالك).
10088 ۔۔۔ حضرت نافع (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) بیع الصرف کے بارے میں حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے تھے، انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ نہیں سنا، چنانچہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے نہ خریدو اور نہ چاندی کو چاندی کے بدلے مگر یہ کہ برابر سرابر ہم مقدار، اور ان کے بعض حصوں سے بعض پر اضافہ نہ کرو۔ کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم سود میں نہ مبتلا ہوجاؤ۔ (مالک، متفق علیہ)

10093

10093 عن ابن عمر قال : قال عمر بن الخطاب : لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ، ولا تبيعوا الورق بالذهب أحدهما غائب ، والآخر ناجز ، وإن استنظرك حتى يلج بيته فلا تنظره إلا يدها بيد ، هات وها ، إني أخشى عليكم الرماء ، والرماء ، هو اربا.(مالك عب وابن جرير ق).
10089 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچو مگر یہ کہ برابر سرابر، اور نہ چاندی کو سونے کے بدلے اس طرح بیچو کہ دونوں (خریدوفروخت کرنے والوں) میں سے ایک موجود نہ ہو اور دوسرا موجود ہو، اور اگر تجھ سے اس بات کی اجازت ماگنے کہ اپنے گھر میں داخل ہوجائے تو اس کو اجازت نہ دو ، مگر یہ کہ ہاتھ درہاتھ، اس ہاتھ سے دو اور اس ہاتھ سے لو، مجھے تمہارے سود میں مبتلا ہونے کا خوف ہے “۔ (مالک، عبد الرزاق، ابن جریر، متفق علیہ)

10094

10094 عن أنس بن مالك قال : بعث عمر باناء من فضة حسن وإني قد أحكمت صناعته فأمر الرسول أن يبيعه ، فرجع الرسول ، فقال : إني أزاد على وزنه ، فقال عمر : لا ، فان الفضل ربا.(ابن خسرو)
10090 ۔۔۔ حضرت انس (رض) ، ۔۔۔ بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے چاندی کا ایک برتن بھیجا، مجھے اس کے بنانے کی کچھ سمجھ تھی، پھر حضرت عمر (رض) نے نمائندے کو حکم دیا کہ اس کو بیچ آئے، کچھ دیر بعد نمائندہ لوٹا اور دریافت کیا کہ کیا میں اس کے وزن پر اضافہ کرلوں ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا نہیں، کیونکہ اضافہ سود ہے “۔ (ابن خسرو)

10095

10095 عن القاسم بن محمد قال : قال عمر بن الخطاب : الدينار بالدينار ، والدرهم بالدرهم ، والصاع بالصاع ، ولا يباع عائب بناجز.(مالك وابن جرير).
10091 ۔۔۔ قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ دینار کے بدلے دینار، درھم کے بدلے درھم اور صاع کے بدلے صاع اور غائب کی موجود سے بیع نہ کی جائے “۔ (مالک، ابن جریر)

10096

10096 عن عمر أنه قال في رجل أسلف رجلا طعاما على أن يقضيه إياه ببلد آخر ، فكره ذلك عمر ، وقال : أين الحمل (مالك).
10092 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کو کھانے کی کوئی چیز ادھار بیچی اور اس شرط پر بیچی کہ وہ قرض دوسرے شہر جا کر ادا کردے گا، تو حضرت عمر (رض) نے اس کو مکروہ جانا اور فرمایا کہ کہاں اٹھائے گا ؟ “۔ (ابن مالک)

10097

10097 عن عمر أنه خطب فقال : إنكم تزعمون أنا لا نعلم أبواب الربا ، ولان أكون أعلمها أحب إلى من أن يكون لي مثل مصر وكورها ، وإن منه أبوابا لا تخفى على أحد منها السلم في السن وأن تباع الثمرة وهي مضعفة لما تطب ، وان يباع الذهب بالورق نساء.(عب وأبو عبيد).
10093 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ (رض) نے خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا کہ تم سمجھتے ہو کہ ہم سود کے دروازوں سے بےخبر ہیں، اور مجھے سود کا عالم ہونا اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں مصر اور اس کے آپس پاس کے علاقوں کا مالک ہوں، اور اس (سود) کے بعض دروازے (معاملات) توای سے ہیں جو کسی سے پوشیدہ نہیں ان میں سے ایک بیع سلم ہے سال میں، اور ایک یہ ہے کہ پھل اس شرط پر بیچے جائیں گے کہ جب پک جائیں تو دگنے دئیے جائیں گے اور یہ بھی سود ہے کہ سونا چاندی کے بدلے ادھار پر بیچا جائے “۔ (عبدالرزاق، ابو عبید )

10098

10098 عن ابن سيرين قال : نهى عمر بن الخطاب عن الورق بالورق إلا مثلا بمثل ، فقال له عبد الرحمن بن عوف أو الزبير : إنها تزيف علينا الاوزان فنعطي الخبيث ونأخذ الطيب ، فقال : لا تفعلوا ، ولكن انطلق إلى البقيع فبع ورقك بثوب أو عرض ، فإذا قبضته وكان لك فبعه ، واهضم ما شئت ، وخذ ما شئت.(عب).
10094 ۔۔۔ حضرت ابن سیرین رحمۃ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے منع فرمایا کہ چاندی کو چاندی کے بدلے بیچا جائے مگر یہ کہ برابر سرابر، تو حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) یا حضرت زبیر (رض) نے فرمایا کہ اس سے تو ہمارے وزن کھوٹے ہوجائیں گے ہم تو خبیث (کھوٹے سکے) دیتے ہیں اور طیب (عمدہ سکے) لیتے ہیں ، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو بلکہ بقیع کی طرف چلے جاؤ، اپنی چاندی کسی کپڑے وغٰیرہ کے بدلے بیچو اور جب اس (کپڑے وغیرہ) کو اپنی تحویل میں لے لو اور وہ تمہارا ہوجائے تواسکو بیچ دو اور جو چاہو اس کے بدلے وصول کرو جو چاہو لو “۔ (عبد الرزاق)

10099

10099 عن يسار بن نمير أن عمر بن الخطاب قال في الرجل يسأل الرجل الدنانير : أيأخذ الدراهم ؟ قال : إذا قامت على الثمن فأعطها إياه بالقيمة.(عب).
10095 ۔۔۔ حضرت یسار بن نمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے پوچھا گیا کہ ایک شخص دوسرے سے دنانیر مانگتا ہے تو کیا وہ دراھم لے سکتا ہے ؟ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ جب بھاؤ طے ہوجائے تو اس کو قیمت کے بدلے دینا چاہیے “۔ (عبدالرزاق)

10100

10100 عن عمر قال : الفضة بالفضة وزنا بوزن ، والذهب بالذهب وزنا بوزن ، وأيما رجل زافت عليه ورقه فلا يخرج يخالف الناس عليها وأنها طيوب ولكن ليقل : من يبيعني بهذا الزيوف سحق ثوب (عب).
10096 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ چاندی کے بدلے چاندی ہم وزن مقدار میں، سونے کے بدلے سونا ہم وزن مقدار میں (بیچا جائے) اور جس شخص کی چاندی کھوٹی نکلے تو وہ اسے لے کر مختلف لوگوں کے پاس نہ جائے بلکہ وہ تو پاک (عمدہ) ہیں لیکن اس کو یوں کہنا چاہیے، کہ کون بیچے گا مجھے ان کھوٹے سکوں کے بدلے پرانابوسیدہ کپڑا “۔ (عبدالرزاق)

10101

10101 عن أبي سعيد الخدري قال : خطبنا عمر بن الخطاب فقال : إني لعلي أنهاكم عن أشياء تصلح ، وآمركم بأشياء لا تصلح لكم ، وإن من آخر القرآن نزولا آية الربا ، وأنه قد مات رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يبينها لنا فدعوا ما يريبكم إلى مالا يريبكم.(خط).
10097 ۔۔۔ حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے خطبے میں فرمایا کہ شاید میں تمہیں ایسی چیزوں سے منع کروں جن کی گنجائش ہے اور تمہیں ایسی باتوں کا حکم دوں۔ جن کی گنجائش نہیں ہے بیشک قرآن کریم میں سب سے آخر میں سود کی آیت نازل ہوئی اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی اور انھوں نے اس آیت کی تفسیر ہمارے لیے بیان نہیں فرمائی چنانچہ جو چیز تمہیں کھٹکے اسے چھوڑ کر اس چیز کی طرف متوجہ ہوجاؤ جس میں کوئی شک وشبہ نہ ہو “۔ (خط)

10102

10102 عن سعيد بن المسيب أن عثمان وعليا نهيا عن الصرف.(عب ومسدد).
10098 ۔۔۔ حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان اور حضرت علی (رض) نے بیع صرف سے منع فرمایا “۔

10103

10103 عن عثمان قال : الربا سبعون بابا أهونها مثل نكاح الرجل أمه.(كر) وسنده صحيح.
10099 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا کہ سود کے ستر دروازے ہیں ان میں سے سب سے کم یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے نکاح کرے۔

10104

10104 عن علي قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه والواصلة والمستوصلة.(ابن جرير) وصححه.
10100 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے،
اس کے گواہوں پر، سودی معاملہ لکھنے والوں اور نقلی بال لگانے والی اور لگوانے والی پر لعنت فرمائی ہے “۔ (ابن جریر)

10105

10105 سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الرطب بالتمر ، فقال : لمن حوله :أينقص الرطب إذا جف ؟ قلنا : نعم فنهى عنه.(مالك حب ش د ت وقال حسن صحيح ن ه).
10101 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پکی کھجوروں کو چھواروں کے بدلے بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اردگرد بیٹھے ہوئے صحابہ کرام (رض) سے دریافت فرمایا کہ (تر) کھجور جب خشک ہوجاتی ہے تو کیا اس میں کچھ کمی کی جاتی ہے ہم نے کہا جی ہاں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمادیا “۔ (مالک، ابن حبان، ابن ابی شیبہ، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)

10106

10106 عن الاسود بن وهب بن مناف بن زهرة القرشي الزهري خال النبي صلى الله عليه وسلم ورضي عنه ، قال : دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : ألا أنبئك بشئ من الربا عسى الله أن ينفعك به ؟ قلت : بلى ،قال : إن الربا أبواب : الباب منه عدل سبعين حوبا أدناها فجرة كاضطجاع الرجل مع أمه ، وإن أربى الربا استطالة المرء في عرض أخيه بغير حق.(ابن منده وأبو نعيم).
10102 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ماموں حضرت اسود بن وھب بن مناف بن زھرۃ القرشی الزھری (رض) فرماتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا میں آپ کو سود کے بارے میں ایک چیز نہ بتاؤں، شاید اس سے اللہ تعالیٰ آپ کو فائدہ پہنچائیں ؟ میں نے عرض کیا ضرور، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سود کے ستر دروازے ہیں ؟ ان میں سے ایک دروازہ ستروادیوں کے برابر ہے جن میں سے سب سے کم گناہ کی وادی ایسی ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں کے ساتھ لیٹے، اور سودوں کا سودیہ ہے کہ کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کی عزت کے پیچھے لگا رہے “۔ (ابن مندہ و ابونعیم)

10107

10107 عن أنس قال : أتي النبي عن أنس قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بتمر ريان فقال : أنى لكم هذا التمر ؟ قالوا : كان عندنا تمر فبعضنا صاعين بصاع ، فقال : ردوه على صاحبكم فبيعوه بسعر التمر.(كر).
10103 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ریان کی کھجوریں لائی گئیں، تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ ہمارے پاس دوسری کھجوریں تھیں، ہم نے ان کے دوصاع دے کر ان کھجوروں کا ایک صاع لیا ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان کھجوروں کو واپس کردو جس سے لیئے ہیں اور اپنی کھجوروں کو قیمت کے بدلے بیچو “۔

10108

10108 عن البراء بن عازب وزيد بن أرقم قالا : سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصرف كنا تاجرين ، فقال : إن كان يدا بيد فلا بأس ، ولا يصلح نسيئة.(عب).
10104 ۔۔۔ حضرت براء بن عازب (رض) اور حضرت زید بن ارقم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیع صرف کے بارے میں دریافت کیا کیونکہ ہم تاجر تھے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر ہاتھ درہاتھ ہے تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہے تو اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ (عبدالرزاق)

10109

10109 عن ابن جريج عن عطاء عن سعيد بن المسيب عن عمر ابن الخطاب عن بلال قال : كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم عندي تمر فتغير ، فأخرجته إلى السوق فبعته صاعين بصاع ، فلما قربت إليه منه قال :ما هذا يا بلال ؟ فاخبرته ، فقال : مهلا أربيت ، اردد البيع ، ثم بع تمرا بذهب أو فضة أو حنطة ، ثم اشتر به تمرا ، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : التمر بالتمر مثلا بمثل ، والحنطة مثلا ، والذهب بالذهب وزنا بوزن ، والفضة وزنا بوزن ، فإذا اختلف النوعان فلا بأس واحد بعشرة.(طب وأبو نعيم).
10105 ۔۔۔ ابن جریج عطاء سے ، وہ سعید بن المسیب سے اور وہ حضرت عمر (رض) سے اور وہ حضرت بلال (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوریں میرے پاس تھیں وہ کچھ خراب ہونے لگیں تو میں بازار لے گیا اور دو صاع کے بدلے ایک صاع دوسری (عمدہ) کھجور لے آیا، اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں پیش کیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ اے بلال ! یہ کیا ہے ؟ تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، ٹھہرو، تم نے توسودی معاملہ کرلیا، اپنی بیع کو لوٹاؤ پھر کھجوروں کو سونے، چاندی یا گندم کے بدلے بیچو اور اس سے دوبارہ دوسری کھجوریں خریدلو، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کھجور کے بدلے کھجوربرابر سرابر، گندم کے بدلے گندم برابرسرابر، سونے کے بدلے سونا ہم وزن مقدار میں، اور چاندی کے بدلے چاندی ہم وزن مقدار میں (بیچی جائے گی) اور جب خریدی جانے والی چیز بیچی جانے والی چیز کے مقابلے میں الگ ہو تو جائز ہے خواہ ایک دس کے بدلے ہو “۔ (طبرانی، ابو نعیم)

10110

10110 عن بلال : كان عندي تمر ون فابتعت به من السوق تمرا أجود منه بنصف كيله ، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : ما رأيت اليوم تمرا أجود من هذا ، من أين هذا لك يا بلال ؟ فحدثته بما صنعت قال : انطق فرده على صاحبه ، وخذ تمرك فبعه بحنطة أو شعير ، ثم اشتربه هذا التمر ثم ائتني به ففعلت.(طب).
10106 ۔۔۔ حضرت بلال (رض) فرماتے ہیں کہ میرے پاس ردی کھجوریں تھیں میں نے ان کے بدلے بازار سے ان سے عمدہ کھجوریں آدھے پیمانے پر خرید لی اور لے کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں نے آج تک ان سے اچھی کھجوریں نہیں دیکھیں، یہ کہاں سے لائے ہو اے بلال ؟ تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معاملے کی اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، چلو اور تو جس سے لی ہیں اس کو واپس کردو اور اپنی کھجوریں لے کر گندم یا جو کے بدلے بیچو پھر اس گندم یا جو سے یہ کھجوریں خریدو اور میرے پاس لاؤ، تو میں نے ایسا ہی کیا “۔ (طبرانی)

10111

10111 عن فضيل بن غزوان قال : حدثنى أبو دهقانة قال : كنت جالسا عند عبد الله بن عمر بن الخطاب فحدث عن بلال أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتاه ضيف فأمره أن يأتيه بطعام ، قال : وكان التمر دونا ، فأخذت صاعين فابدلتهما بصاع ، فأتيت فسألني عن التمر فأخبرته أني أبدلت صاعين بصاع فقال : رد علينا تمرنا.(أبو نعيم).
10107 ۔۔۔ فضیل بن غزوان کہتے ہیں کہ ابودھقانہ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو انھوں نے حضرت بلال (رض) کے حوالے سے بیان کرنا شروع کیا کہ حضرت بلال (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک مہمان تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہمان کے لیے کھانا حاضر کرنے کا حکم دیا، کھجوریں اچھی نہ تھیں چنانچہ میں نے ان میں سے دو صاع لے کر ایک صاع عمدہ کھجوروں سے تبدیل کروالیں اور لے آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا یہ کہاں سے آئیں تو میں نے بتایا کہ دو صاع کے بدلے ایک صاع کی ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہماری کھجوریں ہمارے پاس واپس لاؤ “۔ (ابو نعیم)

10112

10112 عن جابر قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه ، وقال هم سواء.(ابن جرير).
10108 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کے گواہوں اور لکھنے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب برابر ہیں “۔ ابن جریر)

10113

10113 عن عبادة بن الصامت قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجلس من مجالس الانصار ليلة الخميس في رمضان لم يصم رمضان بعده ، يقول : الذهب بالذهب مثلا بمثل سواء بسواء وزنا بوزن يدا بيد فما زاد فهو ربا ، والحنطة بالحنطة قفيزا بقفيز ، فما زاد فهو ربا والتمر بالتمر قفيزا بقفيز.(الشاشي كر).
10109 ۔۔۔ حضرت عبادۃ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک کے مہینے میں جمعرات کی رات انصار کی مجلس میں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ سونا سونے کے بدلے میں بالکل برابر سرابر، ایک جیسا، ہاتھ درہاتھ بیچا جائے گا اور جو اضافہ ہوگا وہ سود ہوگا، اور گندم گندم کے بدلے گندم قفیز کے بدلے قفیز اور اضافہ سود ہوگا،۔ اور کھجور کھجور کے بدلے قفیز کے قفیز “۔ (الشاشی)
فائدہ :۔۔۔ ” قفیز “ ایک پیمانہ ہے صاع کی طرح جو عرب علاقوں میں مستعمل تھا، مطلب یہ کہ گندم اگر قفیز کے حساب سے بیچی جائے تو دونوں طرف مقدار برابر ہو “ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10114

10114 عن عبد الله بن سلام قال : الربا ثلاث وسبعون حوبا أدناها حوبا كمن أتى أمه في الاسلام ودرهم من الربا كبضع وثلاثين زنية.(عب).
10110 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) فرماتے ہیں کہ سود کے تہتر حصے ہیں، ان میں سے کم ترین حصے کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو مسلمان ہونے کے باوجود اپنی ماں سے زنا کرے اور سود کا ایک درھم تیس پینتیس مرتبہ زنا کی طرح ہے “۔ (عبدالرزاق)

10115

10115 عن ابن عباس قال : إذا بعتم السرق من سرق الحرير نسيئة فلا تشتروه.عب).
10111 ۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب ریشم کے ٹکڑے ادھار پر بیچے جائیں تو ان کو نہ خریدو “ (عبدالرزاق
فائدہ :۔۔۔ روایت میں سرق کا لفظ ہے جو جمع ہے السرقۃ مصدر کی ، اور یہ کلمہ اس معنی کے لحاظ سے فارسی ہے عربی نہیں،
دیکھیں مصباح الغات 574 کالم 2 مادہ سرق “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10116

10116 عن ابن عباس قال : لا تشارك يهوديا ولا نصرانيا ، ولا مجوسيا ، قيل : ولم ؟ قال : لانه يربون والربا لا يحل.(عب).
10112 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ یہودیوں اور نصرانیوں کو اپنے کاروبار میں شریک نہ کرو اور نہ مجوسیوں کو، پوچھا گیا کیوں ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا، کیونکہ وہ سودی لین دین کرتے ہیں اور یہ حلال نہیں “۔ (عبدالرزاق)

10117

10117 عن أبي الحدثان أنه التمس صرفا بمائة دينار ، قال :فدعاني طلحة بن عبيد الله ، فتراضينا حتى اصطرف مني وأخذ الذهب فقلبها في يده ثم قال : حتى يأتي خازني من الغابة وعمر بن الخطاب يسمع ، فقال عمر : لا تفارقه حتى تأخذ منه ، ثم قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الذهب بالورق ربا إلا : ها ، وها ، والبر بالبر ربا إلا : ها وها ، والشعيربالشعير ربا إلا : ها وها ، والتمر بالتمر ربا إلا : ها وها. (مالك عب والحميدي حم والعدني والدارمي خ م د ت ن ه وابن الجارود حب).
10113 ۔۔۔ ابو الحدثان سے مروی ہے کہ انھوں نے سو دینار کے بدلے بیع صرف کرنا چاہی، فرمایا کہ پھر طلحۃ بن عبید اللہ نے مجھے بلایا اور ہم دونوں راضی ہوگئے اور وہ مجھ سے سونا اپنے ہاتھوں میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہا کہ ذرا میرا خزانچی دیہات سے آجائے، یہ باتیں حضرت عمر (رض) سن رہے تھے، چنانچہ فرمایا کہ جب تک اس سے وصول نہ کرلو اس سے جدامت ہونا، پھر فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سونا چاندی کے بدلے بیچنا سود ہے البتہ یہ ہے کہ ہاتھ درہاتھ ہو اور گندم، گندم کے بدلے سود ہے مگر ہاتھ درہاتھ اور جو جو کے بدلے سود ہے اگر ہاتھ درہاتھ نہ ہو اور کھجور کھجور کے بدلے سود ہے اگر ہاتھ درہاتھ نہ ہو “۔ (موطا مالک، عبدالرزاق، حمیدی، مسند احمد، عدنی، دارمی، بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، ابن جارود، ابن حبان)

10118

10118 عن عمرو بن شعيب أن عثمان وأصحابه كانوا لا يقبضون التمر أو سقا من بني قيقاع ، فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم : كيف تبيعونه ؟ قالوا : بربح الصاع والصاعين ، قال : لا ، حتى يكال عليكم.(عب).
10114 ۔۔۔ حضرت عمر وبن شعیب فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) اور ان کے ساتھی بنو قینقاع والوں سے کھجوریں وسق میں نہیں لے رہے تھے، تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ تم نے انھیں کیسے بیچی ہیں ؟ عرض کیا کہ ایک اور دوصاع کے منافع پر تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو جب تک برابر نہ ناپ لو “۔ (عبدالرزاق)
فائدہ :۔۔۔ ایک اور دوصاع کے منافع سے مراد ایک نسبت دوہے یعنی ہر ایک صاع کے بدلے دوصاع وصول کرنے قرار پائے ہیں “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10119

10119 أنبأنا معمر عن الزهري : سألته عن الحيوان بالحيوان نسيئة ؟ فقال : سل ابن المسيب عنه ، فقال : لا ربا في الحيوان ، وقد نهى عن المضامين والملاقيح وحبل الحبلت ، والمضامين ما في أصلاب الابل ، والملاقيح ما في بطونها ، وحبل الحبلة ولد ولد هذه
10115 ۔۔۔ ہمیں معمر نے زہری کے حوالے سے خبردی فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے حیوان کے بدلے حیوان کو ادھار پر بیچنے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ ابن المسیب سے پوچھو، ابن المسیب نے فرمایا کہ حیوان میں سود نہیں، البتہ انھوں نے مضامین ملاقیح اور حبل الحبلہ کی بیع سے منع فرمایا، مضامین ان اونٹوں کو کہتے ہیں کہ جو ابھی اپنے باپ کی پشت میں مادہ تولیہ کی صورت میں موجود ہوں اور ملاقیح ان کو جو اپنی ماں کے پیٹ میں ہوں اور حبل الحبلۃ ماں کے پیٹ میں موجود بچے کو کہتے ہیں “۔

10120

10120 أنبأنا معمر وابن عيينة عن أيوب عن سعيد بن جبير عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(عب).
10116 ۔۔۔ معمر نے ابن یمینہ سے، انھوں نے ایوب سے انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عمر (رض) سے اور انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کیا ہے “۔ (عبدالرزاق)

10121

10121 عن ابن المسيب أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع اللحم بالشاة وهي حية.(عب).
10117 ۔۔۔ ابن المسیب فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زندہ بکری کے بدلے گوشت بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)

10122

10122 عن ابن المسيب قال : لا ربا إلا في الذهب والفضة ،وفيما يكال ويوزن مما يؤكل ويشرب.(مالك عب).
10118 ۔۔۔ ابن المسیب فرماتے ہیں کہ سونے اور چاندی اور کھانے پینے کی چیزوں میں سے جو ناپ تول کر بیچی جاتی ہیں ان کے علاوہ اور کسی چیز میں سود نہیں ہے “۔ (مالک، عبدالرزاق)

10123

10123 عن ابن المسيب أن تمرا كان عند بلال فتغير ، فخرج بلال إلى السوق ، فباعه صاعين بصاع ، فلما بلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم أنكره وقال : ما هذا يا بلال ؟ فاخبره فقال : أربيت ، اردد علينا تمرنا (عب).
10119 ۔۔۔ ابن المسیب فرماتے ہیں کہ حضرت بلال (رض) کے پاس کھجوریں تھیں جو خراب ہورہی تھیں، چنانچہ حضرت بلال (رض) وہ کھجوریں بازار لے گئے اور دوصاع ایک صاع کے بدلے بیچی، جب یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور دریافت فرمایا کہ اے بلال یہ کیا ہے ؟ جب حضرت بلال (رض) نے صورت حال سے آگاہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تو نے تو سودی معاملہ کرلیا، ہماری کھجوریں واپس لاؤ۔ (عبدالرزاق)

10124

10124 عن سعيد بن المسيب قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله والشاهد عليه وكاتبه.(عب).
10120 ۔۔۔ سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس میں گواہ بننے والے اور لکھنے والے پر لعنت فرمائی ہے “۔ (عبدالرزاق)

10125

10125 عن عائشة لما أنزل الله الآيات آيات الربا من آخر سورة البقرة قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقرأها علينا ، فحرم التجارة في الخمر (عب).
10121 ۔۔۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے سورة البقرۃ کے آخر میں سود کی آیات نازل فرمائیں تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور ہمارے سامنے ان آیات کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو حرام قرار دے دیا “۔ (عبدالرزاق)

10126

10126 عن امرأة أبي السفر قالت : سألت عائشة فقلت : بعت : زيد بن أرقم جارية إلى العطاء بثمانمائة درهم ، وابتعتها منه بستمائة فقالت عائشة : بئس والله ما اشتريت ، وبئس والله ما اشترى ، أبلغي زيد بن أرقم أنه قد أبطل جهاده مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا أن يتوب ، قالت : أفرأيت إن أخذت رأس مالي ؟ قالت : لا بأس : (من جاءه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف) (وإن تبتم فلكم رؤس أموالكم) (عب وابن أبي حاتم) وضعف.
10122 ۔۔۔ حضرت ابوالسفر کی اھلیہ فرماتی ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ میں نے حضرت زید بن ارقم (رض) کے ہاتھ باندی بیچی ادھار پر آٹھ سو درہم میں، اور پھر اس سے چھ سودرھم میں خرید لی، توام المومنین (رض) نے فرمایا بہت برا کیا واللہ جو تم نے خریدا، بہت برا کیا واللہ جو تم نے خریدا، یہ بات زید بن ارقم تک پہنچا دو کہ اگر انھوں نے توبہ نہ کی تو جو جہاد انھوں نے حضرت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کیا ہے وہ بھی باطل ہوجائے گا، پھر پوچھا گیا کہ اپنا کوئی حرج نہیں، تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سودلینے سے ) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ (سورة البقرۃ آیت 275)
اور (اگر تم توبہ کرلوگے) اور سود چھوڑدوگے (تو تم کو اپنا اصل مال لینے کا حق ہے) ۔ (سورة البقرۃ آیت 279، عبدالرزاق ابن ابی حاتم ترجمہ الایات مولانا فتح محمد جالندھری)

10127

10127 عن أبي هريرة قال : لعن الله رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهده وهو يعلم ، والمحلل والمحلل له.(ابن جرير).
10123 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سو دکھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور جانتے ہوئے کہ سودی معاملہ ہے گواہ بننے والے اور حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ ابن ہریرہ (رض))

10128

10128 عن أبي سعيد قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم مرتين على المنبر يقول : الذهب بالذهب والفضة بالفضة وزنا بوزن.(كر).
10124 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے دو مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر یہ فرماتے سنا کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے ہم وزن مقدار میں بیچے جائیں گے۔

10129

10129 عن أبي سعيد قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بصاع من تمرريان وكان تمرنا بعلا ، فقال : أني لكم هذا ؟ قالوا : يا رسول الله بعنا صاعين من هذا ، فقال : لا تفعلوا ، ولكن بيعوا من تمركم ثم اشتروا من هذا.(ن).
10125 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہایت عمدہ کھجوریں ایک صاع کی مقدار میں لائی گئیں ہماری کھجوریں کم درجے کی تھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا دوصاع بیچے ہیں ایسا نہ کرو بلکہ اپنی کھجوریں بیچو کسی اور چیز کے بدلے اور پھر (اس چیز سے) یہ والی کھجوریں خریدلو۔ (نسائی)

10130

10130 عن أبي سعيد قال : دخل رسول لاله صلى الله عليه وسلم على بعض أهله ، فوجد عندهم تمرا أجود من تمرهم ، فقال : من أين لكم هذا ؟ فقالوا : أبدلنا صاعين بصاع ، فقال : لا صاعين بصاع ، ولا درهمين بدرهم.(عب).
10126 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بعض گھر والوں کے پاس آئے ان کے پاس ان کھجوروں سے عمدہ کھجوریں موجود تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ آپ کے پاس یہ کھجوریں کہاں سے آئیں تو انھوں نے عرض کیا کہ ہم نے اپنی کھجوروں کے دوصاع کے بدلے ان کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ۔ دوصاع کو ایک صاع کے بدلہ میں اور دو درہموں کو ایک درہم کے بدلہ میں نہ لو۔

10131

10131 عن أبي جحيفة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم : لعن آكل الربا وموكله.(ابن جرير).
10127 ۔۔۔ حضرت ابو جحیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سو دکھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت فرمائی “۔ (ابن جریر)

10132

10132 عن أبي قلابة قال : كان الناس يشترون الذهب بالورق إلى العطاء ، فأتى عليهم هشام بن عامر فنهاهم ، وقال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا أن نبيع الذهب بالورق نسيئة ، وأنبأنا أن ذلك هو الربا.(ابن جرير).
10128 ۔۔۔ حضرت ابوقلابہ (رض) نے فرمایا کہ لوگ سونے کو چاندی کے بدلے خریدتے تھے ادھار پر چنانچہ ہشام بن عامر (رض) ان کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں منع فرمایا کہ ہم سونے کو چاندی کے بدلے ادھار پر بیچیں اور ہمیں بتادیا کہ یہ سود ہے “۔ (ابن جریر)

10133

10133 عن أبي قلابة قال : كان النا س بالبصرة في زمان زياد يأخذون الدراهم بالدنانير نسيئة ، فقام رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له هشام بن عامر الانصاري ، فقال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن بيع الذهب بالورق نسا ، وأنبأنا أن ذلك هو الربا.(ابن جرير).
10129 ۔۔۔ حضرت ابوقلابہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ زیاد کے زمانے میں بصرہ میں دراھم کو دنانیر کے بدلے ادھار پر لیا کرتے تھے توجناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں میں سے ایک شخصیت حضرت ہشام بن عامر الانصاری (رض) کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کے بدلے سونے کو ادھار پر بیچنے سے منع فرمایا اور ہمیں بتایا کہ یہ سود ہے “۔ (ابن جریر)

10134

10134 عن فضالة بن عبيد قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم يوم خيبر بقلادة فيها خرز ، معلقة بذهب ابتاعها رجل بسبعة دنانير أو بتسعة دنانير فذكروا ذلك له ، فقال : لا ، حتى يميز ما بينهما ، قال : إنما أردت الحجارة ، قال : لا ، حتى يميز ما بينهما ، فرده حتى ميز.(ش).
10130 ۔۔۔ حضرت فضالۃ بن عبید (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ خیبر کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ہار لایا گیا، ہار سونے کا تھا اس میں جواہرات جڑے ہوئے تھے اسے ایک شخص نے ساتھ یا نودیناروں میں خریدا تھا، یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ نہیں جب تک جواہرات اور سونے کو الگ الگ نہ کرلیا جائے، اس شخص نے کہا کہ میں نے تو پتھروں کا ارادہ کیا تھا فرمایا نہیں جب تک جواہرات اور سونے کو الگ الگ نہ کرلیا جائے چنانچہ ہار واپس کردیا گیا اور پھر جواہرات اور سونے کو الگ الگ کرکے خریدا گیا “۔ (ابن ابی شیبہ)

10135

10135 عن ابن مسعود قال : الربا بضعة وسبعون بابا ، أهونها كمن أتى أمه في الاسلام.(عب).
10132 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کے دروازے ستر سے کچھ زیادہ ہیں اور ہلکا ترین یہ ہے کہ کوئی شخص مسلمان ہونے کے باوجود اپنی ماں سے زنا کرے “۔ (عبدالرزاق)

10136

10136 عن ابن مسعود قال : الربا بضعة وسبعون بابا ، والشرك نحو ذلك.(ش).
حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ سود کے کچھ اوپر ستر دروازے ہیں ان میں سے ایک شرک ہے۔ ابن ابی شیبہ

10137

10137 عن ابن مسعود قال : آكل الربا وموكله وشاهداه وكاتبه إذا علموا به ، الواصلة والمستوصلة والواشمة والموشومة للحسن والمحلل والمحلل له ، ولاوي الصدقة ، والمعتدى فيها ، والمرتد على عقبيه أعرابيا بعد هجرته ملعونون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم يوم القيامة.(عب ن وابن جرير هب).
10133 ۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا، کھلانے والا، اس کے گواہ بننے والے اور جانتے بوجھتے ہوئے اس کو لکھنے والے اور نقلی بال لگانے والی اور لگوانے والی، اور اظہار حسن کے لیے گودنے والیاں اور گودوانے والیاں، اور حلالہ کرنے والے، اور کروانے والے اور صدقہ کھانے والا اور اس میں حد سے تجاوز کرنے و الا، اور ہجرت کے بعد عرب ہونے کے باوجود مرتد ہوجانے والا، (یہ سب لوگ) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان مبارک سے لعنتی ٹھہرائے گئے ہیں بروز قیامت ۔ (عبد الرزاق، نسائی، ابن جریر، سنن کبری بیھقی)

10138

10138 عن علقمة بن عبد المزني عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن تكسر سكة المسلمين الجائزة بينهم ، إلا من بأس أن يكسر الدرهم فيجعل فضة ويكسر الدينار فيجعل ذهبا.(كر).
10134 ۔۔۔ حضرت علقمہ بن عبداللہ المزنی اپنے و الد سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ مسلمانوں کے درمیان جاری سکے کو توڑا جائے، البتہ یہ ہے کہ درہم کو توڑ کر چاندی بنالی جائے اور دینار کو توڑ کر سونا بنالیا جائے “۔

10139

10139 عن ابن عمر قال : بيع ده دوازده ربا.(عب).مر برقم [ 10023 ].
10135 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرماتے ہیں کہ دہبذوازدہ یعنی دس کی بارہ کے بدلے بیع سود ہے “۔ (عبدالرزاق)

10140

10140 عن يعقوب أن ابن عمر ابتاع منه إلى الميسرة ، فأتاه بنقد ورق أفضل من ورقه ، فقال يعقوب : هذه أفضل من ورقي ، فقال ابن عمر : هو نيل من قبلي أتقبله ؟ قال : نعم.(عب).
10136 ۔۔۔ یعقوب فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے مجھ سے خریدا پھر ان کے پاس چاندی کے سکے لے کر آیا جو ان کے سکوں سے عمدہ تھے، تو یعقوب نے کہا یہ میرے سکوں سے عمدہ ہیں، تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ یہ میری طرف سے انعام ہے کیا قبول کروگے ؟ کہا جی ہاں “۔ (عبدالرزاق)

10141

10141 عن ابن عمر أنه كان لا يرس بأسا أن يأخذ الدراه من الدنانير ، والدنانير من الدراهم.(عب).
10137 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ دیناروں کے بدلے درہم لینے میں اور درھموں کے بدلے دینار لینے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے “۔ (عبدالرزاق)

10142

10142 عن ابن عمر أنه كان يبتاع إلى الميسرت ، ولا يسمي أجلا.(عب).
10138 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) کے بارے میں مروی ہے کہ وہ ادھار پر خریدتے تھے اور کوئی مدت مقرر نہ کرتے تھے “۔ (عبدالرزاق)

10143

10143 عن ابن عمر أن رجلا قال له : إني أقرضت رجلا قرضا فأهدى لي هدية ، قال : أثبه مكان هديته ، أو احسبها له مما عليه ، أو ارددها عليه.(عب).
10139 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا کہ میں نے ایک شخص کو قرض دیا پھر اس نے مجھے ھدیہ دیا، آیا یہ ھدیہ جائز ہے ؟ تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا، کہ یا تو اس کے ھدیے کے بدلے تم بھی اس کو ھدیہ دو یا اس کے ھدیہ کو اس کے حساب سے منہا کر لویا واپس کردو “۔ (عبدالرزاق)

10144

10144 عن مالك أنه بلغه أن رجلا أتى ابن عمر ، فقال له : يا أبا عبد الرحمن إني أسلفت رجلا سلفا ، واشترطت عليه قضاء أفضل مما أسلفته ، فقال ابن عمر : ذلك الربا ، قال : فكيف تأمرني ؟ قال : السلف على ثلاثة وجوه ، سلف تريد به وجه الله ، فلك وجه الله : وسلف تريد به وجه صاحبه فليس لك إلا وجهه ، وسلف أسلفت لتأخذ خبيثا بطيب قال : فكيف تأمرني ؟ قال : أرى أن تشق صكك ، فان أعطاك مثل الذي أسلفته قبلت ، وإن أعطاك دون ما أسلفته فأخذته أجرت وإن أعطاك أفضل مما أسلفته طيبة به نفسه فذلك شكر شكره لك ، وهو أجر ما أنظرته.(عب).
10140 ۔۔۔ امام مالک فرماتے ہیں کہ انھیں معلوم ہوا کہ ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ اے ابوعبد الرحمن ! میں نے ایک شخص کو ادھار دیا ہے اور یہ شرط مقرر کی ہے کہ جب وہ مجھے ادھار واپس کرے تو جو چیز اس نے مجھ سے لی تھی اس سے زیادہ عمدہ چیز واپس کرے گا، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ یہ تو سود ہے “۔ اس شخص نے پھر پوچھا، تو آپ مجھے کیا مشورہ دیں گے ؟ تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ادھار کی تین قسمیں ہوتی ہیں، اول وہ ادھار جس سے تم اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہو، اس سے تو تمہیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوجائے گی، دوم وہ ادھار جس سے تم اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہو، اس سے تو تمہیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوجائے گی، دوم وہ ادھار جس سے تم اپنے ساتھی کی رضا مندی حاصل کرنا چاہو، تو اس سے تمہیں اپنے ساتھ ہی کی رضا مندی حاصل ہوگی، اور سوم وہ ادھار جو تو نے دیا تاکہ اچھی چیز کے بدلے بری چیز حاصل کرے، اس نے پھر کہا کہ پھر آپ مجھے کیا مشورہ دیں گے ؟ تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا میرا خیال ہے کہ تم اپنے شرط نامے کو پھاڑدو، پھر اگر اس نے تمہیں وہی دیا جیسا تم نے دیا تھا توٹھیک اور اگر تمہاری چیز سے کم درجے کی دی اور تم نے لے لی تو تمہیں اجر دیا جائے گا، اور اگر اس نے تمہیں تمہاری چیز سے عمدہ چیز دی، اپنی رضامندی سے تو یہ شکر ہوگا جو اس نے تمہارا ادا کیا ہے اور وہی اجر ہے جس کا تمہیں انتظار تھا “۔ (عبدالرزاق)

10145

10145 عن ابن عمر قال : ما اختلف ألوانه من الطعام فلا بأس به يدا بيد ، البر بالتمر ، والزبيب بالشعير ، وكرهه نسيئة.(عب).
10141 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر مختلف قسم کے کھانے موجود ہوں تو ہاتھ درہاتھ بیچنے میں کوئی حرج نہیں، گندم کھجور کے بدلے، کشمش جو کے بدلے، اور ادھار پر بیچنے کو مکروہ سمجھا “۔ (عبدالرزاق)

10146

10146 عن ابن عمر أنه سأل النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : أشتري الذهب بالفضة ؟ فقال : إذا أخذت واحدا منهما فلا يفارقك صاحبك وبينك وبينه لبس. (عب).
10142 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میں سونے کو چاندی کے بدلے خرید لوں ؟ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم ان میں سے ایک لے لو تو اپنے ساتھی (جس سے لیا ) ہے اس سے ہرگز جدا نہ ہونا، تمہارے اور اس کے درمیان۔ (عبدالرزاق)

10147

10147 عن ابن عمر قال : إن استنظرك حلب ناقة فلا تنظره (عب)
10143 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تمہارا ساتھی تم سے صرف اتنی اجازت مانگے کہ اپنی اونٹنی کا دودھ نکال لے تو اسے اتنی بھی، اجازت نہ دو “۔ (عبدالرزاق)
فائدہ :۔۔۔ یہ بیع صرف کا بیان ہے اور اس کی شرائط میں سے ایک اہم شرط اور اصول یہ بھی ہے “۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم

10148

10148 عن مجاهد أن صائغا سأل ابن عمر فقال : إني أصوع ، ثم أبيع الشئ بأكثر من وزنه ، واستفضل من ذلك قدر عملي ، فنهاه عن ذلك فجعل الصائغ يردد عليه ، فقال ابن عمر : الدينار بالدينار ، والدرهم بالدرهم لا فضل بينهما ، هذا عهد نبينا صلى الله عليه وسلم إلينا ، وعهدنا إليكم.(عب).
10144 ۔۔۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ ایک سنار نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ میں (سونا چاندی وغیرہ) پگھلاتا ہوں پھر اس کو اس کے وزن سے زیادہ کے بدلے فروخت کردیتا ہوں، اور اضافہ اپنے ہنر کی اجرت کے طور پر وصول کرتا ہوں، تو حضرت ابن عمر (رض) نے اس کو منع فرمادیا، سنار بار بار ان سے یہی پوچھنے لگا تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ، دینار کے بدلے اور درہم، درہم کے بدلے بیچا جائے گا ان میں کوئی اضافہ نہ ہوگا، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے یہی وعدہ لیا تھا اور ہم نے بھی ان سے یہی وعدہ کیا تھا “ اور تمہاری طرف بھی ان کا یہی وعدہ ہے “۔ (عبدالرزاق)

10149

10149 عن زياد قال : كنت مع ابن عباس بالطائف ، فرجع عن الصرف قبل أن يموت بسبعين يوما.(عب).
10145 ۔۔۔ زیاد کہتے ہیں کہ میں طائف میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس تھا تو اپنی وفات سے ستر دن پہلے انھوں نے بیع صرف سے رجوع فرمالیا تھا “۔ (عبدالرزاق)

10150

10150 عن ابن عباس قال : لا تبع الفضة بشرط.(عب).
10146 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ چاندی کو کسی شرط کے ساتھ مت بیچو “۔ (عبدالرزاق)

10151

10151 عن الشعبي قال : كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أهل نجران وهم نصارى : إن من باع منكم بالربا فلا ذمة له.(ش).
10147 ۔۔۔ امام شعبی فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجران کے عیسائیوں کی طرف تحریر کیا کہ تم میں سے جس نے سودی معاملہ کیا تو اس کی ہم پر کوئی ذمہ داری نہیں “۔ (ابن ابی شیبہ )
فائدہ :۔۔۔ ذمہ داری سے مراد ہے کہ وہ ذمی نہیں رہے گا، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

10152

10152 وعنه قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه ، والواشمة والمستوشمة للحسن ، ومانع الصدقة والمحلل والمحلل له ، وكان ينهى عن النوح.(عب ابن جرير).
10148 ۔۔۔ امام شعبی فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کے گواہوں اور لکھنے والے پر، اور اظہار حسن کے لیے جسم کو گودنے والی اور گودوانے والی پر اور صدقے سے روکنے والے پر اور حلالہ کرنے والے پر اور کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے بھی منع فرمایا کرتے تھے “۔ (عبدالرزاق۔ ابن جریر)

10153

10153 عن جابر قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال : هم سواء (كر وابن النجار).
10149 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سو دکھانے والے پر، کھلانے والے پر، لکھنے والے پر اور گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ سب برابر ہیں “۔ (ابن النجار)

10154

10154 عن عمر أنه لم ير بأسا باقتضاء الذهب من الورق والورق من الذهب.(ش).
10150 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ چاندی کے بدلے سونے کے تقاضے میں اور سونے کے بدلے چاندی کے تقاضے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے “۔ (ابن ابی شیبہ)

10155

10155 عن ابن عباس أنه سئل عن الرجل يكون له الحق على الرجل إلى أجل ؟ فيقول : عجل لي وأضع عنك ؟ فقال : لا بأس بذلك إنما الربا أخر لي وأنا أزيدك ، وليس عجل لي وأنا أضع لك.(ش).
10151 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس کا ایک دوسرے شخص پر وقت مقررہ کے لیے کوئی حق نکلتا ہو اور وہ کہے کہ اگر تو مجھے جلدی دے تو میں کچھ کمی کردوں گا ؟ تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر وہ یوں کہے کہ اگر تو نے مجھے دیر سے ادائیگی کی تو میں اضافہ بھی لوں گا تو یہ سود ہے پہلی بات سود نہیں “۔ (ابن ابی شیبہ)

10156

10156 عن ابن عباس قال : ليس بين العبد وسيده ربا (عب).
10152 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آقا اور اس کے غلام کے درمیان کوئی سود نہیں “۔ (عبدالرزاق)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔