hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

54. لعان کا بیان

كنز العمال

40586

40573- لولا ما مضى من كتاب الله لكان لي ولها شأن."د، ت، هـ عن ابن عباس؛ ن عن أنس"
٤٠٥٧٣۔۔۔ اگر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا فیصلہ نہ ہوچکا ہوتا تو میرا اور اس عورت کا حال دیکھنے والاہوتا۔ ابوداؤد ترمذی۔ ماجۃ عن ابن عباس، نسائی عن عمر

40587

40574- البينة، وإلا فحد في ظهرك."د، ت، ك، هـ عن ابن عباس".
٤٠٥٧٤۔۔۔ گواہ پیش کرودرنہ تمہاری پیٹھ پر حد (قذف، تہمت کے) کوڑے لگیں گے۔ ابوداؤد، ترمذی، حاکم، ابن ماجۃ عن ابن عباس

40588

40575- أربع من النساء لا ملاعنة بينهن: النصرانية تحت المسلم، واليهودية تحت المسلم، والحرة تحت المملوك، والمملوكة تحت الحر."هـ ، ق عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
٤٠٥٧٥۔۔۔ چار عورتیں ایسی ہیں کہ ان کے اور ان کے خاوندوں کے درمیان لعان نہیں نصرانی عیسائی عورت جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو یہودی عورت جو کسی مسلمان کی بیوی ہوآزاد عورت جو کسی غلام کی بیوی ہوباندی جو کسی آزاد کے نکاح میں ہو۔ ابن ماجہ بیہقی عن عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ

40589

40576- أربعة ليس بينهن لعان: ليس بين الحر والأمة لعان، ولا بين الحرة والعبد لعان، وليس بين المسلم واليهودية لعان، وليس بين المسلم والنصرانية لعان."قط، ق وضعفاه عن ابن عمرو".
٤٠٥٧٦۔۔۔ چار عورتوں کے درمیان لعان نہیں، آزاد مرد اور باندی کے درمیان لعان نہیں، نہ آزاد عورت اور غلام کے درمیان لعان ہے اور نہ مسلمان مرد اور یہودی عورت کے درمیان لعان ہے اور نہ مسلمان مرد اور نصرانی عورت کے مابین لعان ہے۔ دارقطنی، بیہقی وضعفاہ عن ابن عمرو

40590

40577- أربعة ليس بينهم ملاعنة: اليهودية تحت المسلم، والنصرانية تحت المسلم، والعبد عند الحرة، والحر عند الأمة."عد، ق عن ابن عباس".
٤٠٥٧٧۔۔۔ چار اشخاص کے درمیان لعان نہیں یہودی عورت جو مسلمان کے ماتحت ہو نصرانی عورت جو مسلمان کی بیوہ ہو غلام جو آزاد عورت کے پاس ہو، آزاد مرد جو کسی لونڈی کے پاس ہو۔ ابن عدی، بیہقی عن ابن عباس

40591

40578- إن الله يعلم أن أحدكما كاذب، فهل منكما تائب قاله للمتلاعبين."خ، م عن ابن عمر؛ خ عن ابن عباس "
٤٠٥٧٨۔۔۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے کیا تم میں سے کوئی رجوع کرنے والا ہے آپ نے آپس میں لعان کرنے والے خاوند بیوی سے فرمایا۔ بخاری مسلم عن ابن عمربخاری عن ابن عباس

40592

40579- حسابكما على الله عز وجل، أحدكما كاذب، لا سبيل لك عليها، قال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم مالي! قال: لا مال لك، إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها، وإن كنت كذبت عليها فهو أبعد لك منها قاله للمتلاعنين."حم، خ، م د، ن، هـ عن ابن عمر".
٤٠٥٧٨۔۔۔ تم دونوں کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے تجھے اس پر کوئی اختیار نہیں، اس نے کہا : یارسول اللہ ! مہر میں دیا گیا میرا مال ! آپ نے فرمایا : تمہیں مال بھی نہیں ملے گا اگر تم نے اس کے بارے میں سچ کہا تو وہ اس کا عوض ہوگیا جو تم نے اس کی شرم گاہ کو حلال جانا اور اگر تم نے اس کے بارے میں جھوٹ بولا تو وہ تمہیں اس سے دور کرنے والا ہے آپ نے دولعان کرنے والوں سے فرمایا۔ مسنداحمد، بخاری مسلم ابوداؤد نسائی، ابن ماجہ عن ابن عمر

40593

40580- ذاكم التفريق بين كل متلاعنين."م عن سهل ابن سعد" "
٤٠٥٨٠۔۔۔ یہ تم دونوں لعان کرنے والوں میں جدائی ہے۔ مسلم عن سھل ابن سعد

40594

40581- لولا الإيمان لكان لي ولها أمر."ط عن ابن عباس" "
٤٠٥٨١۔۔۔ اگر ایمان نہ ہوتا تو میرا اور اس عورت کا حال دیدنی تھا۔ ابوداؤد طیالسی، عن ابن عباس

40595

40582- عن عمر قال: المتلاعنان يفرق بينهما فلا يجتمعان أبدا."عب، ش، ق".
٤٠٥٨٢۔۔۔ لعان کرنے والوں میں جدائی ہوگی کبھی جمع نہیں ہوسکیں گے۔ عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ، بیہقی

40596

40583- عن عمر قال: إذا اعترف بولده ساعة واحدة ثم أنكر بعد لحق به."عب".
٤٠٥٨٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اگر وہ ایک گھڑی بھی اپنے بیٹے کا اعتراف کرے اور بعد میں انکارکرے تو وہ اس کے ساتھ ملایا جائے گا۔ رواہ عبدالرزاق

40597

40584- عن علي قال: لما كان شأن المتلاعنين عند النبي صلى الله عليه وسلم قال: ما أحب أن أكون أول الأربعة."عب وابن راهويه".
٤٠٥٨٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جو لعان کرنے والوں کا حال تھا میں پسند نہیں کرتا کہ ان چاروں میں پہلا میں ہوں۔ عبدالرزاق، وابن راھویہ

40598

40585- عن ابن جريج قال قال علي وابن مسعود: إن قذفها وقد طلقها وله عليها رجعة لاعنها، وإن قذفها وقد طلقها وبتها لم يلاعنها."عب".
٤٠٥٨٥۔۔۔ ابن جریج سے روایت ہے فرماتے ہیں : حضرت علی اور ابن مسعود (رض) نے فرمایا : اگر اس خاوند نے اس عورت پر تہمت لگائی اور اسے طلاق دے چکا اور وہ اس سے رجوع کرسکتا ہو تو وہ اس سے لعان کرے گا۔ اور اگر اس پر تہمت لگائی اور طلاق بھی طلاق بائن دے چکاتو وہ اس سے لعان نہیں کرسکتا۔ رواہ عبدالرزاق

40599

40586- عن علي قال: لا يجتمع المتلاعنان."عب".
٤٠٥٨٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : لعان کرنے والے جمع نہیں ہوسکتے۔ رواہ عبدالرزاق

40600

40587- عن علي وابن مسعود قالا: عصبة ولد الملاعنة عصبة أمه."عب".
٤٠٥٨٧۔۔۔ حضرت علی وابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : لعان کرنے والی عورت کے بچہ کا عصبہ باپ کی جانب سے رشتہ دار اس بچہ کی ماں کا عصبہ ہے۔ رواہ عبدالرزاق

40601

40588- عن حذيفة قال: ما تلاعن قوم قط إلا حق عليهم القول."ش، عب".
٤٠٥٨٨۔۔۔ حذیفہ سے روایت ہے کہ جس قوم نے بھی لعان کیا تو ان پر دیت ثابت ہوگئی۔ ابن ابی شیبۃ، عبدالرزاق

40602

40589- أنبأنا ابن جريج قال أخبرني ابن شهاب عن سهل بن سعد أن رجلا من الأنصار جاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! أرأيت رجلا وجد مع امرأته رجلا أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل؟ فأنزل الله في شأنه ما ذكر في القرآن من أمر المتلاعنين، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "قد قضى الله فيك وفي امرأتك"، فتلاعنا في المسجد وأنا شاهد، فلما فرغا قال: كذبت عليها يا رسول الله إن أمسكتها، فطلقها ثلاثا قبل أن يأمره النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم حين فرغا من التلاعن، ففارقها عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ذلك التفريق بين كل متلاعنين"، وكانت حاملا فأنكره، فكان ابنها يدعى لأمه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم "إن جاءت به أحيمر نضيا كأنه وحرة فلا أراها إلا صدقت وكذب عليها، وإن جاءت به أسود ذا أليتين فلا أراه إلا قد صدق عليها"؛ فجاءت به على المكروه من ذلك. قال ابن جريج: وسمعت عبد الله بن عبيد بن عمير يقول: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: هو هذا يا رسول الله لولدها، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم يبصره حتى رأينا أنه قائل له شيئا، فلم يقل له شيئا. قال ابن جريج: وسمعت محمد بن عباد بن جعفر يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم لما تلاعنا: "أما أنتما فقد عرفتما أني لا أعلم الغيب". وقال ابن جريج عن جعفر بن محمد عن أبيه عن علي قال: لما كان من شأن المتلاعنين عند النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا أحب أن أكون أول الأربعة."عب".
٤٠٥٨٩۔۔۔ ہمیں ابن جریج فرماتے ہیں مجھے ابن شہاب سے سہل بن سعد (رض) کے حوالہ سے خبردی کہ انصار کے ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگے : یارسول اللہ ! آپ کی کیا رائے ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھتا ہے کیا اسے قتل کردے پھر وہ اسے قتل کریں یا کیا کرے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں لعان کرنے والوں کا حکم نازل کیا جس کا قرآن مجید میں ذکر ہے تو آپ نے ان سے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی ہے درمیان فیصلہ فرمادیا ہے تم دونوں مسجد میں لعان کرو میں گواہ ہوں جب فارغ ہوئے تو انھوں نے کہا : یارسول اللہ ! میں اگر اسے رکھوں تو میں اس کے خلاف جھوٹ بولوں، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم دینے سے پہلے انھوں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں جب وہ لعان سے فارغ ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں اس سے جدائی اختیار کی۔ہر دولعان کرنے والوں کے درمیان یہ جدائی ہے وہ عورت حاملہ تھی اور ان صاحب نے انکار کیا بعد میں ان کا بیٹاماں کے نام سے پکاراجاتاتو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے سرخ رنگ کا کمزور بچہ جناجیسا سانڈاتو میں سمجھتاہوں کہ اس عورت نے سچ کہا اور اس نے جھوٹا دعوی کیا اور اگر اس نے کالا، بڑے سرینوں والابچہ جناتو میں سمجھتاہوں کہ اس نے اس عورت کے بارے میں سچ کہا تو وہ اس بیان کردہ کیفیت سے بھی برابچہ پیدا ہوا۔ ابن جریج کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عبید اللہ بن عمیرکو فرماتے سنا : کہ کسی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اس عورت کے بچہ کے بارے میں وہ یہ ہے یارسول اللہ ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ ادھربلاؤ آپ اسے دیکھتے رہے ہم سمجھے کہ آپ اسے کچھ کہہ رہے ہیں، مگر آپ نے اسے کچھ نہیں کہا، ابن جریج کہتے ہیں : کہ میں نے محمد بن عباد بن جعفر کو فرماتے سنا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ دونوں لعان کرچکے۔ جہاں تک تمہارا معاملہ ہے تو تم دونوں جانتے ہو کہ میں غیب نہیں جانتا اور ابن جریج نے جعفر بن محمد سے وہ اپنے والد سے وہ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں : فرمایا لعان کرنے والوں کی جو حالت میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دیکھی مجھے یہ اچھا نہ لگا کہ میں ان میں سے چوتھا شخص بنوں ۔ رواہ عبدالرزاق یہ شخص عویمرعجلانی تھے، مشکوۃ کتاب اللعان ٢٨٥، رجال نزل فیھم القرآن۔

40603

40590- عن سهل بن سعد قال: شهدت المتلاعنين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا ابن خمس عشرة، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما حيث تلاعنا."كر".
٤٠٥٩٠۔۔۔ سہل بن سعد سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں لعان کرنے والوں کے پاس تھا اس وقت میری عمرپندرہ سال تھی جب انھوں نے لعان کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں تفریق کردی۔ رواہ ابن عساکر

40604

40591- "مسند ابن عباس" إن النبي صلى الله عليه وسلم لاعن بالحمل."ش".
٤٠٥٩١۔۔۔ (مسندابن عباس) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل میں لعان کا حکم دیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

40605

40592- "أيضا" فرق النبي صلى الله عليه وسلم بين المتلاعنين."ش".
٤٠٥٩٢۔۔۔ اسی طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کرنے والوں میں جدائی کرائی۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

40606

40593- "أيضا" عن القاسم بن محمد عن ابن عباس أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما لي عهد بأهلي منذ عفار " النخل فوجدت رجلا مع امرأتي! وكان زوجها مصفرا حمشا سبط الشعر، والذي رميت به خدلج "، إلى السواد، جعدا قططا مستها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "اللهم بين"! ثم لاعن بينهما، فجاءت بولد شبه الذي رميت به. فقال ابن شداد بن الهاد لابن عباس: أهي المرأة التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كنت راجما بغير بينة لرجمتها"، فقال ابن عباس: لا، تلك امرأة قد أعلنت في الإسلام."عب".
٤٠٥٩٣۔۔۔ قاسم بن محمد سے وہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگا : تابیرنخل کے زمانہ سے میری نئی نئی شادی ہوئی تو میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک شخص پایا اور اس عورت کا خاوند پیلے رنگ پتلی پندڈلیوں اور سیدھے بالوں والا تھا۔اور جس کے ساتھ اس کی تہمت لگی تھی وہ موٹی پنڈلیوں والا سیاہ فام گھنگریالے بالوں والا اور بڑے سرین والا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! معاملہ واضح فرماپھران کے درمیان لعان ہوا اور اس عورت نے ایسا بچہ جنم دیاجیسی اس پر تہمت لگی تھی ابن شداد بن الھادی نے ابن عباس (رض) سے پوچھا : کیا یہ وہی عورت تھی جس کے بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں کسی کو بغیر گواہوں کے رجم کرتا تو اس عورت کو سنگسار کرتا۔ تو حضرت ابن عباس نے فرمایا : نہیں وہ عورت اسلام میں مشہور تھی۔ رواہ عبدالرزاق

40607

40594- عن عبد الله بن عبيد الله بن عمير قال: كتبت إلى رجل من بني زريق من أهل المدينة يسأل لي عن ابن الملاعنة من يرثه، فكتب أنه سأل فاجتمعوا على أن النبي صلى الله عليه وسلم قضى فيه للأم وجعلها بمنزلة أبيه وأمه."عب".
٤٠٥٩٤۔۔۔ عبداللہ بن عبید اللہ بن عمیر سے روایت ہے فرمایا : کہ میں نے مدینہ کے رہنے والے بنی زریق کے ایک شخص کو لکھا کہ وہ میرے لیے لعان کرنے والی عورت کے بچہ کے بارے میں پوچھے کہ وہ کس کا وارث ہوگا تو اس نے مجھے لکھا کہ ان اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں ماں کے حق میں فیصلہ فرمایا اور اسے ماں باپ دونوں کی جگہ قراردیا۔ رواہ عبدالرزاق

40608

40595- عن معمر قال، اختلف النخعي والشعبي في ميراث ابن الملاعنة، فبعثوا إلى المدينة رسولا يسأل عن ذلك، فرجع فحدثهم عن أهل المدينة أن المرأة التي لاعنت زمن النبي صلى الله عليه وسلم زوجها فرق النبي صلى الله عليه وسلم بينهما، فتزوجت فولدت أولادا، ثم توفي ابنها الذي لاعنت عليه، فورثت أمه منه السدس، وورثت إخوته منها الثلث، وكان ما بقي بين إخوته وأمه على قدر مواريثهم، صار لأمه الثلث ولإخوته الثلثان."عب".
٤٠٥٩٥۔۔۔ معمر سے روایت ہے فرمایا : کہ ابراہیم نخعی اور عامر شعبی رحمھما اللہ کالعان کرنے والی عورت کے بچہ کی میراث میں اختلاف ہوگیا تو انھوں نے مدینہ ایک قاصد روانہ کیا جو اس کے بارے میں پوچھے تو دہ واپس آکران سے مدینہ والوں کی بات کرنے لگا کہ جس عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اپنے خاوند سے لعان کیا تھا آپ نے ان میں تفریق کردی پھر اس عورت نے شادی کرلی اور کئی بچے جنے پر جس بچہ کی بنا پر اس نے لعان کیا تھا فوت ہوگیا تو اس کی ماں اس کے چھٹے حصہ کی وارث ہوئی اور اس کے بھائی اس کی تہائی میراث کے وارث ہوئے اور جو باقی بچاوہ ان کی میراث کے بقدراس کی ماں اور اس کے بھائیوں کے درمیان میں تقسیم ہوا، یوں اس کی ماں کے لیے ایک تہائی اور اس کے بھائیوں کے لیے دوتہائی حصہ قرارپایا۔ رواہ عبدالرزاق

40609

40596- "من مسند زيد بن ثابت" عن معمر عن قتادة أن زيد بن ثابت قال: ولد الملاعنة ترث أمه منه الثلث وما بقي في بيت المال؛ وقاله ابن عباس."عب".
٤٠٥٩٦۔۔۔ (مسندزید بن ثابت (رض)) معمر، قتادہ سے روایت کرتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) نے فرمایا : لعان کرنے والی کا بچہ اس کی ماں اس کے تہائی کی وارث ہوگی جو بچے گا وہ بیت المال میں جمع ہوگا، حضرت ابن عباس نے بھی یہی فرمایا۔ عبدالرزاق

40610

40597- عن جابر عن ابن عباس قال: إذا طلقها واحدة أو اثنتين ثم قذفها جلد، ولا ملاعنة بينهما. وقال ابن عمر: يلاعن إذا كان يملك الرجعة."عب".
٤٠٥٩٧۔۔۔ جابرحضرت ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : خاوند جب بیوی کو ایک یادوطلاقیں دے پھر اس پر تہمت لگائے تو اسے کوڑے لگائے جائیں۔۔۔ ان کے درمیان لعان نہیں، اور حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا : جب خاوندرجوع کرسکتا ہو تو ان میں لعان ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق۔

40611

40598- عن ابن عمر قال: فرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أخوى بني العجلان وقال: والله إن أحدكما لكاذب، فهل منكما تائب؟ فلم يعترف واحد منهما، فتلاعنا، ثم قرت امرأة بينهما قال: يا رسول الله! صداقي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: إن كنت صادقا فهو لها بما استحللت منها، وإن كنت كاذبا فذاك أوجب لها."عب".
٤٠٥٩٨۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی عجلان کے دوافراد (یعنی خاوند بیوی) کے درمیان تفریق کی اور فرمایا : اللہ کی قسم ! تم میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی رجوع کرنے والا ہے ؟ تو ان میں سے کسی نے کوئی اعتراف نہیں کیا، پھر انھوں نے آپس میں لعان کیا۔ اس نے کہا یارسول اللہ ! میرا (اداکردہ) مہرتو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : اگر تم سچے ہو تو اس سے فائدہ اٹھانے کے عوض اور اگر جھونے ہو تو وہ اس کی زیادہ حق دا رہے۔ رواہ عبدالرزاق

40612

40599- عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمتلاعنين: "حسابكما على الله، أحدكما كاذب لا سبيل لك عليها". فقال: يا رسول الله مالي! قال: "لا مال لك، إن كنت صادقا فهو بما استحللت من فرجها، وإن كنت كاذبا فهو أبعد لك منها"."عب".
٤٠٥٩٩۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کرنے والوں سے فرمایا : تم دونوں کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے تجھے اس عورت پر کوئی اختیار نہیں اس نے کہا : یارسول اللہ ! میرا مال آپ نے فرمایا : تیرا کوئی مال نہیں اگر تم سچے ہو تو اس کی شرم گاہ کے حلال سمجھنے کے عوض اور اگر جھوٹے ہو تو وہ اس عورت سے بھی زیادہ تم سے دور ہے۔ رواہ عبدالرزاق

40613

40600- عن ابن عمر قال: لاعن النبي صلى الله عليه وسلم بين رجل من الأنصار وامرأته وفرق بينهما."ش".
٤٠٦٠٠۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے ایک شخص اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا اور ان میں تفریق کی۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

40614

40601-"مسند ابن عمر" إن رجلا لاعن امرأته في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم فانتفى من ولدها، ففرق النبي صلى الله عليه وسلم بينهما وألحق الولد بأمه."خط في المتفق".
٤٠٦٠١۔۔۔ (مسندابن عمر (رض) کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچہ کی نفی کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں تفریق کیا اور بچہ ماں کودے، یا۔ خطیب فی المتفق

40615

40602- عن ابن عمر قال: ابن الملاعنة يدعى لأمه، ومن قذف أمه يقول "يا ابن الزانية" ضرب الحد، وأمه عصبته، يرثها وترثه."عب".
٤٠٦٠٢۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : ملاعنہ کے بیٹے کو ماں کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا اور جس نے اس کی ماں پر یہ کمہ کرا ائے زانیہ کے بیٹے تہمت لکائی توا سے حد میں کوڑے مارے جائیں اس کی ماں اس کی عصبہ ہے وہ اس کا اور وہ اس کی وارث ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق

40616

40603- عن ابن عمر قال: أربع لا لعان بينهن وبين أزواجهن: اليهودية، والنصرانية تحت المسلم، والحرة عند العبد، والأمة عند الحر."عب".
٤٠٦٠٣۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا مندرجہ ذیل عورتوں میں اور ان کے خاوندوں کے درمیان لعان نہیں ہے۔ یہودی یا نصرانی عورت جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو، آزاد عورت جو کسی غلام سے منسوب ہو یا لونڈی جو کسی آزاد کی بیوی ہو۔ رواہ عبدالرزاق

40617

40604- "مسند ابن مسعود" إن النبي صلى الله عليه وسلم: لاعن بين رجل وامرأته وقال: "عسى أن تجئ به أسود جعدا"."ش".
٤٠٦٠٤۔۔۔ (مسندابن مسعود (رض)) کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا اور فرمایا : ہوسکتا ہے یہ سیاہ فام گھنگریالے بالوں والا بچہ جنے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

40618

40605- عن ابن مسعود قال: لا يجتمع المتلاعنان أبدا."عب".
٤٠٦٠٥۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : لعان کرنے والے کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔ رواہ عبدالرزاق

40619

40606- عن ابن مسعود قال: ميراث ولد الملاعنة كله لأمه."عب".
٤٠٦٠٦۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : ملاعنہ کے بیٹے کی ساری میراث اس کی ماں کے لیے ہے۔ رواہ عبدالرزاق

40620

40607- عن ابن جريج قال: قلت لعطاء: أرأيت إن نفاه بعد ما تضعه؟ قال يلاعنها والولد لها، قلت: أو لم يقل النبي صلى الله عليه وسلم: "الولد للفراش وللعاهر الحجر"؟ قال: نعم، إنما ذلك لأن الناس في الإسلام ادعوا أولادا ولدوا على فراش رجال فقالوا: هم لنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "الولد للفراش وللعاهر الحجر"."عب"
٤٠٦٠٧۔۔۔ ابن جریج سے روایت ہے فرمایا : میں نے عطاء سے کہا : آپ کی کیا رائے ہے کہ خاوند اگر بچہ کی پیدائش کے بعداس کا انکار کرے ؟ آپ نے فرمایا : وہ عورت سے لعان کرے اور بچہ عورت کا ہوگا میں نے کہا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں فرمایا : بچہ بستر (والے خاوند) کا اور زائی کے لیے پتھر ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں یہ اس لیے کہ ابتداء اسلام میں لوگ ان بچوں کا دعوی کرتے تھے جو لوگوں کے بستروں پر پیدا ہوتے کہتے یہ بچے ہمارے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر کا اور زانی کے لیے پتھ رہے۔ رواہ عبدالرزاق جو بچے آقا کی لونڈیاں جنم دیتیں انھیں اولاد الامہ اور لونڈی کو ام المولد کہا جاتا۔

40621

40608- عن ابن جريج عن ابن شهاب قال: جرت السنة في الملاعنة أن يرثها ابنها، وترث أمه منه ما فرض الله لها."عب".
٤٠٦٠٨۔۔۔ ابن جریج سے روایت ہے کہ ابن شہاب نے فرمایا : ملاعنہ میں یہ سنت جاری ہے کہ بچہ اس کا اور دوبچہ کی وارث ہوگی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مقرر کیا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

40622

40609- عن ابن شهاب قال: من وصية النبي صلى الله عليه وسلم عتاب بن أسيد أن لا لعان بين أربع وبين أزواجهن: اليهودية، والنصرانية عند المسلم، والأمة عند الحر، والحرة عند العبد."عب".
٤٠٦٠٩۔۔۔ کہ ابن شہاب نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عتاب بن اسید کو جو وصیت فرمائی یہ ہے کہ چار مردوں اور ان کی بیویوں کے درمیان میں لعان نہیں، یہودی یا نصرانی جو کسی مسلمان کی بیوی ہو لونڈی آزاد کے پاس یا غلام کے نکاح میں آزاد۔ رواہ عبدالرزاق

40623

40610- عن علي قال: مضت السنة في المتلاعنين أن لا يجتمعا أبدا."قط، ق".
٤٠٦١٠۔۔۔ حضرت علی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا : لعان کرنے والوں کے بارے میں یہ سنت جاری ہے کہ وہ کبھی جمع نہیں ہوں گے۔ دارقطنی، بیہقی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔