hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

61. ہبہ کا بیان

كنز العمال

46171

46159- "من وهب هبة فهو أحق بها ما لم يثب منها. " ك، هق - عن ابن عمر".
46159 جس شخص نے ھبہ کیا وہ (موھوب شے کا) اس کا زیادہ حقدار ہے جب تک کہ عوض نہ لے لے۔ رواہ مالک والبیہقی فی السنن عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5883 والضعیفۃ 363

46172

46160- "الرجل أحق بهبته ما لم يثب منها. " هـ - عن أبي هريرة".
46160 آدمی موہوب شے کا زیادہ حقدار ہے جب تک اس کا عوض نہ لے لے۔۔ رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ابن ماجہ 521 و ضعیف الجامع 3151

46173

46161- "الواهب أحق بهبته ما لم يثب. " هق - عن أبي هريرة".
46161 ہبہ کرنے والا موھوب شے کا زیادہ مقدار ہے جب تک اس کا عوض نہ لے لے۔۔ رواہ البیہقی عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 521 و ضعیف الجامع 3151

46174

46162- "من وهب هبة فهو أحق بها ما لم يثب منها، فإن رجع في هبته فهو كالذي يقيء ويأكل قيئه. " طب - عن ابن عباس".
46162 جس شخص نے (کسی کو) کوئی شے ھبہ کی وہ اس کا زیادہ حقدار ہے جب تک اس کا عوض نہ لے لے، اگر اس نے ھبہ واپس کردیا اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے قے کی ہو اور پھر اسے چاٹ لے ۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

46175

46163- "إن مثل الذي يعود في عطيته كمثل الكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه فأكله. " هـ - عن أبي هريرة".
46163 اس شخص کی مثال جو اپنے عطیہ کو واپس لے لے کتے جیسی ہے جو پیٹ بھر کر کھاتا ہے اور پھر قے کردیتا ہے پھر اس قے کو چاٹ لیتا ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 330

46176

46164- "العائد في هبته كالعائد في قيئه. " حم، ق، د، ن هـ - عن ابن عباس".
46164 موہوب شے کو واپس لینے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ اپنی قے کو چاٹ لینے والا۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس

46177

46165- "لا تشتره ولا تعد في صدقتك وإن أعطاكه بدرهم فإن العائد في صدقته كالعائد في قيئه. " حم، ق، د، ن - عن عمر".
46165 نہ ہی اپنے صدقہ (کیے ہوئے مال) کو خریدو اور نہ ہی اسے واپس لو اگرچہ وہ تمہیں درہم کے بدلہ میں کیوں نہ دے۔ چونکہ صدقہ واپس لینے الا ایسا ہی ہے جیسا کہ اپنی قے دوبارہ چاٹ لینے والا۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی عن عمر

46178

46166- "إذا كانت الهبة لذي رحم محرم لم يرجع فيها. " قط ك، هق - عن سمرة".
46166 اگر ھبہ قریبی رشتہ دار کے لیے ہوا ہے واپس نہیں کیا جاسکتا۔۔ رواہ الدارقطنی والحاکم والبیہقی فی السنن عن سمرۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 361 واللطیفۃ 29

46179

46167- "ليس منا مثل السوء، العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه. " حم، خ، ت، ن - عن ابن عباس؛ عد، خط - عن أبي بكر".
46167 ہمارے لیے روا نہیں کہ ہمارے لیے کوئی بری مثال پیش کی جائے چنانچہ اپنے ھبہ میں رجوع کرنے والاایسا ہی ہے جیسا کہ کتافتنے دوبارہ چاٹ لیتا ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری والترمذی والنسائی عن ابن عباس وابن عدی والخطیب عن ابی بکر

46180

46168- "مثل الذي يتصدق ثم يرجع في صدقته كمثل الكلب يقيء ثم يعود في قيئه فيأكله. " م، ن، هـ - عن ابن عباس".
46168 اس شخص کی مثال جو صدقہ کرے اور پھر اسے واپس لے کتے کی سی ہے جو قئے کر ڈالے اور پھر اسے چاٹنے لگے۔ رواہ مسلم والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس

46181

46169- "مثل الذي يسترد ما وهب كمثل الكلب يقيء فيأكل قيئه، فإذا استرد الواهب فليوقف فليعرف بما استرد، ثم ليدفع إليه ما وهب. " د - عن ابن عمرو".
46169 جو شخص ھبہ واپس لے اس کی مثال کتے جیسی ہے جو قئے کر ڈالتا ہے اور پھر اسے چاٹنے لگتا ہے ھبہ کرنے والا موھوب شے جب واپس لے اسے چاہیے کہ توقف کرے تاکہ واپس لی ہوئے چیز پہچان لے پھر اسے موھوب شئے دے۔ روا ہ ابوداؤد عن ابن عمرو

46182

46170- "لا يحل لرجل أن يعطي عطية أو يهب هبة فيرجع فيها، إلا الوالد فيما يعطي ولده، ومثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب يأكل فإذا شبع قاء ثم عاد في قيئه. " حم، 4، ك - عن ابن عمرو وعن ابن عباس".
46170 کسی شخص کے لیے یہ حلال نہیں ہے (یعنی ازروئے مروت یہ بات مناسب نہیں ہے کہ) وہ عطیہ کرے یا ھبہ کرے اور پھر وہ اسے واپس لے البتہ باپ اپنے بیٹے سے (عطیہ یا ھبہ) واپس لے سکتا ہے اور جو شخص کسی کو کچھ دے کر واپس لیتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جس نے (پیٹ بھر کر) کھایا اور جب اس کا پیٹ بھر گیا تو قے کر ڈالی اور پھر اس قے کو چاٹنے لگا۔۔ رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ والحاکم عن ابن عمرو وعن ابن عباس

46183

46171- "لا يرجع أحد في هبته إلا الوالد من ولده، والعائد في هبته كالعائد في قيئه. " حم، ن، هـ - عن ابن عمرو".
46171 کوئی شخص اپنے ھبہ کو واپس نہیں لے سکتا البتہ باپ بیٹے سے واپس لے سکتا ہے ھبہ واپس لینے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ اپنی قے کو چاٹنے والا۔۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ عن ابن عمرو

46184

46172- "مثل الذي يعود في عطيته كمثل الكلب يأكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه فأكله. " حم - عن أبي هريرة".
46172 اپنے عطیہ کو واپس لینے والے کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کھاتا ہے اور جب سیر ہوجاتا ہے قئی کر ڈالتا ہے اور پھر اپنی قے کو دوبارہ کھانے لگتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابوہریرہ

46185

46173- "مثل الذي يعود في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه. " ع - عن عمر".
46173 جو شخص اپنے صدقہ کو واپس لیتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو اپنی قئے کو دوبارہ چاٹنے لگتا ہے۔ رواہ ابویعلی عن عمر

46186

46174- "العائد في هبته كالكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه. " الخرائطي - عن أبي هريرة".
46174 جو شخص اپنی موہوب شئے واپس لیتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی جو کھاتا ہے اور جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو قے کر ڈالتا ہے اور پھر اسے چاٹنے لگتا ہے ۔۔ رواہ الخرائطی عن ابوہریرہ

46187

46175- "العائد في هبته كالعائد في قيئه إلا الوالد من ولده. " عب - عن عكرمة مرسلا".
46175 جو شخص اپنی موھوب چیز کو واپس لیتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو اپنی قے کو چاٹنے لگے البتہ والد اپنے بیٹے سے ھبہ واپس لے سکتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق عن عکرمۃ مرسلاً

46188

46176- "الذي يرجع في عطيته كمثل الكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه فأكله. " ابن النجار - عن أبي هريرة".
46176 جو شخص اپنے ہبہ کو واپس لیتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کھاتا ہے اور جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے قے کر ڈالتا ہے اور پھر اسے چاٹنے لگتا ہے۔ رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ

46189

46177- "من وهب هبة فهو أحق بهبته ما لم يثب منها فإن رجع في هبته فهو كالذي يقيء ويأكل قيئه. " طب - عن ابن عباس".
46177 جو شخص ھبہ کرتا ہے وہ اپنے ھبہ کا زیادہ حقدار ہوتا ہے جب تک وہ اس کا عوض نہ لے لے اور اگر اپنا ھبہ واپس لے لے تو اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو قے کر ڈالے اور پھر اسے چاٹنے لگے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

46190

46178- "من وهب هبة ثم ارتجعها أوقف عليها يوم القيامة. " الخرائطي في مساوي الأخلاق - عن ابن عمرو".
46178 جس شخص نے کوئی چیز ھبہ کی پھر وہ واپس لے لی قیامت کے دن اسے اسی موھوبہ چیز پر کھڑا کردیا جائے گا۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابن عمرو

46191

46179- "لا يحل لأحد أن يهب لأحد شيئا ثم يأخذه منه إلا الوالد. " عب - عن طاوس مرسلا".
46179 کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی کو کوئی چیز ھبہ کرے اور پھر وہ اس سے واپس لے البتہ والد (بیٹے سے) وواپس لے سکتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق عن طاؤس مرسلاً

46192

46180- "ليس لنا مثل السوء، الذي يرجع في هبته كالكلب يرجع في قيئه. " عب، حم، خ، ت، ن - عن ابن عباس؛ عد، والخرائطي، كر - عن أبي بكر".
46180 ہمارے لیے بری مثال نہیں پیش کی جاسکتی لہٰذا جو شخص اپنے ھبہ کو واپس لیتا ہے اس کی مثال اس کتے جیسی ہے جو اپنی قے چاٹنے لگتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل والبخاری والترمذی والنسائی عن ابن عباس وابن عدی والخرائطی وابن عساکر عن ابی بکر

46193

46181- "لا تعد في صدقتك. " ت: حسن صحيح؛ ن هـ عن عمر؛ حم - عن ابن عمر".
46181 اپنے صدقہ (کیے ہوئے مال) کو واپس مت لو۔۔ رواہ الترمذی وقال حسن صحیح والنسائی وابن ماجہ عن عمر واحمد بن حنبل عن ابن عمر۔ فائدہ : رقبی کیا ہے ؟ رقبی ” مراقبہ “ سے ہے اس کا معنی انتظار کرنا ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص کسی سے کہے میں نے یہ گھر تمہیں ھبہ کردیا اگر تم مجھ سے پہلے مرگئے تو گھر مجھے واپس ہوجائے گا اور اگر میں تم سے قبل مرگیا تو یہ گھر تمہاری ملکیت ہوجائے گا۔ رقبی کو رقبی اس لیے کہتے ہیں چونکہ اس میں دونوں اشخاص یعنی واہب اور موہوب ایک دوسرے کے مرنے کے انتظار میں رہتے ہیں۔ عمری کی صورت یہ ہے کہ مثلاً کوئی شخص کسی سے یہ کہے کہ میں نے یہ مکان تمہیں تمہاری زندگی تک کے لیے دیا۔ رقبی اور عمری کے تفصیلی احکام کتب فقہ میں دیکھے جاسکتے ہیں۔

46194

46182- "الرقبى جائزة. " ن - عن زيد بن ثابت".
46182 رقبی جائز ہے۔ رواہ النسائی عن زید بن ثابت

46195

46183- "لا ترقبوا أموالكم، فمن أرقب شيئا فهو لمن أرقبه. " ن - عن ابن عباس".
46183 اپنے اموال کا رقبی مت کرو جس شخص نے کوئی چیز رقبی کی وہ رقبی لینے والے کی ملکیت ہوگی۔ رواہ النسائی عن ابن عباس

46196

46184- "لا ترقبوا ولا تعمروا، فمن أعمر شيئا أو أرقبه فهو للوارث إذا مات. " د، ن، حب - عن جابر".
46184 رقبی کرو اور نہ ہی عمری کرو پس جس شخص نے کوئی چیز بطور عمری یا رقبی دی وہ اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ملکیت میں چلی جاتی ہے۔۔ رواہ ابوداؤد والنسائی وابن حبان عن جابر

46197

46185- "لا عمرى ولا رقبى، فمن أعمر شيئا أو أرقبه فهو له في حياته ومماته. " حم، ن، هـ - عن ابن عمر".
46185 عمری اور رقبی نہ کیا جائے سو جس شخص کو کوئی چیز بطور عمری یا رقبی دی گئی وہ اس کی زندگی وموت میں اس کی ملکیت ہوگی۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ عن ابن عمر

46198

46186- "لا عمرى، فمن أعمر شيئا فهو له. " حم، ن، هـ - عن أبي هريرة".
46186 عمری کا اعتبار نہیں چونکہ جس شخص کو کوئی چیز بطور عمری دی گئی وہ اس کی ملکیت ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ عن ابوہریرہ

46199

46187- "يا معشر الأنصار! أمسكوا عليكم أموالكم، لا تعمروها، فإنه من أعمر شيئا حياته فهو له حياته وموته. " ن - عن جابر".
46187 اے انصار کی جماعت ! اپنے اموال اپنے پاس روکے رکھو اسے بطور عمری مت دو چونکہ جس شخص کو کوئی چیز اس کی زندگی کے لیے بطور دی جاتی ہے وہ اس کی زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی اس کی ملکیت ہوگی۔ رواہ النسائی عن جابر

46200

46188- "أمسكوا عليكم أموالكم ولا تفسدوها، فإنه من أعمر عمرى فهو للذي أعمرها حيا وميتا ولعقبه. " حم، م 1 - عن جابر".
46188 تم اپنا مال اپنے پاس رکھو اس میں فساد مت ڈالو کیونکہ کوئی شخص کسی کو اپنی کو چیز بطور عمری دیتا ہے تو وہ چیز زندگی وموت دونوں حالتوں میں اس شخص کی ملکیت میں رہتی ہے جسے وہ چیز بطور عمری دی گئی ہے پھر اس کے مرنے کے بعداس کی اولاد اس کی وارث ہوتی ہے۔۔ رواہ احمد حنبل ومسلم عن جابر

46201

46189- "من أعمر رجلا عمرى فهي له ولعقبه، يرثها من يرثه من عقبه. " م،2 د، ن، هـ - عن جابر".
46189 جس شخص نے کسی کو کوئی چیز بطور عمری دی وہ اس کی ملکیت ہوگی (یعنی جسے عمری میں وہ چیز دی گئی ہو) اور اس کے بعد اس کے ورثاء کی ملکیت ہوگی۔۔ رواہ مسلم وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن جابر

46202

46190- "من أعمر شيئا فهو له حياته وبعد موته. " ن، حب عن جابر".
46190 جس شخص کو کوئی چیز بطور عمری دی گئی وہ اس کی زندگی اور موت دونوں حالت میں اس کی ملکیت ہوگی۔ رواہ النسائی وابن حبان عن جابر

46203

46191- "من أعمر شيئا فهو لمعمره محياه ومماته، ولا ترقبوا من أرقب شيئا فهو سبيل الميراث. " د، هـ - عن زيد بن ثابت".
46191 جس شخص کو بطور عمری کوئی چیز دی گئی وہ لینے والے ملکیت ہوگی اس کی زندگی اور موت دونوں حالتوں میں، رقبی مت کرو۔ جسے رقبی کے طور پر کوئی چیز دی گئی وہ راہ میراث میں چلے گی۔۔ رواہ ابوداؤد وابن ماجہ عن زید بن ثابت

46204

46192- "أيما رجل أعمر عمرى له ولعقبه فإنها للذي أعطيها، لا ترجع للذي أعطاها. " م، 1 3 - عن جابر".
46192 جس شخص نے بطور عمری کوئی چیز دی وہ لینے والے کی ملکیت ہوگی اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد کی ہوگی، چونکہ وہ چیز۔ (جو بطور عمری دی جائے) اس شخص کی ملکیت ہوتی ہے جسے دی گئی ہو وہ دینے والے کو واپس نہیں ہوگی۔ رواہ مسلم والسنن الاربعۃ عن جابر

46205

46193- "العمرى والرقبى سبيلهما سبيل الميراث. " طب - عن زيد بن ثابت".
46193 عمری اور رقبی دونوں کا معاملہ میراث کا معاملہ ہے۔ رواہ الطبرانی عن زید بن ثابت

46206

46194- "العمرى جائزة لأهلها، والرقبى جائزة لأهلها. " هـ - 4 عن جابر.
46194 عمری عمری والوں کے لیے جائز ہے (یعنی جنہیں کوئی چیز بطور عمری دی گئی ہو) اور رقبی رقبی والوں کے لیے جائز ہے۔ رواہ ابن ماجہ واصحاب السنن الاربعۃ عن جابر

46207

46195- "العمرى جائزة لمن أعمرها، والرقبى جائزة لمن أرقبها، والعائد في هبته كالعائد في قيئه. " حم، ن - عن ابن عباس".
46195 عمری جائز ہے اس شخص کے لیے جس کے لیے عمری کیا گیا ہو اور رقبی جائز ہے اس شخص کے لیے جس کے لیے رقبی کیا گیا ہو۔ اور اپنے ھبہ کو واپس لینے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ اپنی قے کو دوبارہ چاٹنے والا۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن ابن عباس

46208

46196- "العمرى جائزة لأهلها. " حم، ق، ن - عن جابر؛ حم، ق، ن - عن أبي هريرة؛ حم، ت، د - عن سمرة؛ ن - عن زيد بن ثابت وعن ابن عباس".
46196 عمری، عمری والوں کے لیے جائز ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی عن جابر واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی عن ابوہریرہ واحمد بن حنبل والترمذی وابوداؤد عن سمرۃ والنسائی عن زید بن ثابت وعن ابن عباس

46209

46197- "العمرى ميراث لأهلها. " م 2 - عن جابر وأبي هريرة".
46197 عمری، عمری والوں کے لیے میراث ہے۔ رواہ مسلم عن جابر و ابوہریرہ

46210

46198- "العمرى لمن وهبت له. " م 1 د، ن - عن جابر".
46198 عمری کے طور پر دی گئی چیز اس شخص کی ملکیت ہوگئی جیسے ھبہ میں دی گئی ہو۔۔ رواہ مسلم وابوداؤد والنسائی عن جابر

46211

46199- "أمسكوا عليكم أموالكم ولا تعطوها أحدا، فمن أعمر شيئا فهو له. " عب - عن جابر".
46199 اپنا مال اپنے پاس رکھو اور کسی کو مت دو جسے کوئی چیز بطور عمری دی گئی وہ اس کی ملکیت ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق عن جابر

46212

46200- "من أعمر عمرى فهي له ولورثته بعد. " الشيرازي في الألقاب - عن ابن عمر".
46200 جس شخص کو کوئی چیز بطور عمری دی گئی وہ اس کی ملکیت ہوگئی اور اس کے (مرنے کے) بعد اس کے ورثاء کی ملیکت ہوگی۔ رواہ الشیرازی فی الالقاب عن ابن عمر

46213

46201- "العمرى والرقبى سبيلهما سبيل الميراث. " طب - عن زيد بن ثابت".
46201 عمری اور رقبی میں میراث کا معاملہ ہوتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن زید بن ثابت ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3895

46214

46202- "العمرى جائزة لمن أعمرها والرقبى لمن أرقبها سبيلهما سبيل الميراث. " طب - ابن الزبير".
46202 عمری جائز ہے اور جس شخص کو کوئی چیز بطور عمری دی جائے وہ اس کا مالک بن جاتا ہے۔ جو چیز کسی کو بطور رقبی دی جائے وہ بھی اس کا مالک بن جاتا ہے ان دونوں میں میراث کا حکم چلتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن الزبیر

46215

46203- "العمرى للوارث. " عب - عن زيد بن ثابت".
46203 جو چیز بطور عمری دی جائے وہ وارث کی ملکیت ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق عن زید بن ثابت

46216

46204- "العمرى سبيل الميراث. " عب - عن طاوس مرسلا".
46204 جو چیز بطور عمری دی جائے اس پر میراث کا حکم جاری ہوتا ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق عن طاؤس مرسلاً

46217

46205- "العمرى جائزة. " عب - عن قتادة عن الحسن أو غيره".
46205 عمری جائز ہے۔ رواہ عبدالرزاق عن قتادۃ عن الحسن وغیر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 372

46218

46206- "العمرى جائزة مورثة. " عب - عن ابن عباس".
46206 عمری جائز ہے بطور عمری دی گئی چیز وارثت میں منتقل ہوگی۔۔ رواہ عبدالرزاق عن ابن عباس

46219

46207- "لا تحل الرقبى ولا العمرى، فمن أرقب أو أعمر شيئا فهو له. " طب - عن ابن عباس، عب عن طاوس مرسلا؛ عب عن ابن عباس موقوفا".
46207 رقبی اور عمری حلال نہیں ہے لہٰذا جس شخص کو کوئی چیز بطور رقبی دی گئی یا بطور عمری دی گئی وہ اس کی ملکیت ہوگی۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس وعبدالرزاق عن طاؤس مرسلا وعبدالرزاق عن ابن عباس موقوفاً

46220

46208- "الرقبى لمن أرقبها، والعمرى لمن أعمرها. " ابن الجارود، حب - عن جابر".
46208 جو چیز بطور رقبی دی جائے وہ لینے والے کی ملکیت ہوگی اور جو چیز بطور عمری دی جائے وہ لینے والے کی ملکیت ہوگی۔ رواہ ابن الجابر وابن حبان عن جابر

46221

46209- "لا رقبى ولا عمرى، فمن أعمر شيئا أو أرقبه فهو حياته ومماته. " عب، طب - عن ابن عمر".
46209 رقبی اور عمری حلال نہیں ہے جسے کوئی چیز بطور عمری یا رقبی دی گئی وہ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں اس کا مالک ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق والطبرانی عن ابن عمر

46222

46210- "قضى بالعمرى، أنها لمن وهبت. " خ، م - عن جابر".
46210 عمری کے متعلق فیصلہ صادر فرمایا کہ بطور عمری دی گئی چیز کا وہ شخص مالک ہوگا جیسے وہ چیز ھبہ کی گئی ہو۔ رواہ البخاری ومسلم عن جابر

46223

46211- "لا ترقبوا، فمن أرقب فسبيل الميراث. " حم - عن زيد بن ثابت".
46211 رقبی مت کرو سو جس شخص کو بطور عمری کوئی چیز دی گئی اس چیز میں میراث کا حکم چلے گا۔۔ رواہ احمد بن حنبل عن زید بن ثابت

46224

46212- عن عثمان بن عفان قال: من نحل ولدا صغيرا لم يبلغ أن يحرز نحله نحله فأعلن بها وأشهد عليها فهي جائزة وإن وليها أبوه. "مالك".
46212 حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں جس شخص نے کسی چھوٹے نابالغ بچے کو کوئی چیز بطور عطیہ دی اور وہ بچہ اپنے عطیہ کی حفاظت نہ کرسکتا ہو تو اس عطیہ کا اعلان کردینا چاہیے اور اس پر گواہ بنادینا چاہے یہ عطیہ اس طرح جائز ہوگا گو کہ اس عطیہ کا ولی بچے کا باپ ہی کیوں نہ ہو۔۔ رواہ مالک

46225

46213- عن ابن عمر قال: من أعطى شيئا ولم يسأله فليس ثواب من هبته، وإن سئل فأعطى فهو أحق بهبته حتى يثاب. "عب".
46213 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جس شخص کو کوئی چیز عطا کی گئی حالانکہ اس نے اس چیز کا سوال نہیں کیا تھا اس چیز کا عوض نہیں لیا جائے گا۔ اور اگر وہ چیز سوال پر عطا کی گئی تو دینے والا اس چیز کا زیادہ حقدار ہوگا حتیٰ کہ وہ اس کا عوض نہ لے۔ رواہ عبدالرزاق۔

46226

46214- "مسند الصديق" عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن أبي بكر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ليس لنا مثل السوء العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه. " عد، خط، كر".
46214” مسند صدیق “ زہری، سعید بن مسیب سے حضرت ابوبکر (رض) کی روایت ہے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہمارے لیے بری مثال نہیں پیش کی جاسکتی لہٰذا ھبہ کو واپس لینے والے کی مثال کتے کی سی ہے جو قے کرتا ہے اور پھر اسے چاٹنے لگتا ہے۔۔ رواہ ابن عدی والخطیب وابن عساکر

46227

46215- "مسند عمر" عن عمر قال: حملت على فرس في سبيل الله تعالى فأضاعه صاحبه، فأردت أن أبتاعه، فظننت أنه بائعه برخص، فقلت حتى اسأل النبي صلى الله عليه وسلم! فقال: "لا تبتعه وإن أعطاك بدرهم، فإن الذي يعود في صدقته كالكلب يعود في قيئه." "مالك ط، حم، والعدني، والحميدي، خ، م، ت، ن، وأبو عوانة، ع، والطحاوي، حب، ق".
46215” مسند عمر “ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے ایک گھوڑا فی سبیل اللہ تعالیٰ سواری کے لیے دیا لیکن گھوڑے کے مالک نے اسے بہت دبلا کردیا میں نے اس سے گھوڑا واپس خریدنا چاہا لیکن میں نے گمان کیا کہ اسے بیچنے میں رخصت ہے حتیٰ کہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا سول نہ کرلوں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑا (واپس) مت خریدو اگرچہ وہ تمہیں ایک درہم ہی میں کیوں نہ دیتا ہو۔ چونکہ جو شخص بطور صدقہ دی ہوئی چیز واپس لیتا ہے اس کی مثال کتے کی سی ہے جو پھر سے اپنی قے چاٹنے لگتا ہے۔ رواہ مالک واحمد بن حنبل والعدنی والحمیدی والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابوعوانۃ وابویعلی والطحاوی وابن حبان والبیہقی

46228

46216- عن عمر قال: حملت على فرس في سبيل الله تعالى وكنا إذا حملنا في سبيل الله أتينا به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فدفعناه إليه فوضعه حيث أراه الله تعالى، فجئت بالفرس فدفعته إليه، فحمل عليه رجلا من أصحابه، فوافقته يبيعها في السوق، فأردت أن أشتريها فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال: "لا تشتريها ولا تعد في شيء من صدقتك. "ع، وأبو الشيخ في الوصايا".
46216 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے فی سبیل اللہ ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا۔ چنانچہ ہمارا یہ طریقہ تھا کہ جب ہم فی سبیل اللہ سواری دیتے تو سواری لے کر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوتے ، ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سپرد کردیتے اور آپ جہاں بہتر سمجھتے کام میں لگا دیتے، میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گھوڑا لے کر آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیش کردیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کرام (رض) میں سے ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا۔ پھر میں نے کچھ عرصہ بعد اس شخص کو یہی گھوڑا بازار میں بیچتے ہوئے پایا میں نے اس سے گھوڑا واپس خریدنا چاہا میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کا تذکرہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے مت خریدو اور نہ ہی اپنے صدقہ میں سے کچھ واپس لو۔ رواہ ابویعلی وابوالشیخ فی الوصابا

46229

46217- عن عمر قال: أعطيت ناقة في سبيل الله، فأردت أن أشتري من نسلها، فسألت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "دعها حتى تجيء يوم القيامة هي وأولادها جميعا في ميزانك. " طس، وأبو ذر الهروي في الجامع، ص".
46217 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے ایک اونٹنی اللہ کی راہ میں دی پھر میں نے اس اونٹنی کی نسل سے ایک اونٹ خریدنا چاہا میں نے اس کے متعلق رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ قیامت کا دن آجائے یہ اونٹنی اور اس کی اولاد تمہارے اعمال کی ترازو میں ہوگی۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط وابوذر رالھروی فی الجامع و سعید بن المصنور

46230

46218- عن ابن سيرين أن عمر بن الخطاب كان تصدق بفرس أو حمل عليها، فوجد بعض نتاجها يباع، فسأل النبي صلى الله عليه وسلم: أشتريه؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "دعها حتى تلقاها وولدها. " عب".
46218 ابن سیرین کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک گھوڑا صدقہ کیا یا فرمایا کہ سواری کے لیے دیا۔ آپ (رض) نے اس کا ایک بچہ بکتا ہوا پایا آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا میں اسے خرید سکتا ہوں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ تم اسے اور اس کے بچے کو قیامت کے دن پالو۔ رواہ عبدالرزاق

46231

46219- عن عمر قال: من وهب هبة بصلة رحم أو على وجه صدقة فإنه لا يرجع فيها، ومن وهب هبة يرى أنه أراد بها الثواب فهو على هبته، يرجع فيها إن لم يرض منها. "مالك، عب، ومسدد، والطحاوي، ق".
46219 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جس شخص نے کوئی چیز کسی قریبی رشتہ دار کو ھبہ کی یا بطور صدقہ دی وہ اسے واپس نہیں لے سکتا اور جس شخص نے کوئی چیز بطور ھبہ دی اور اس پر وہ ثواب کا خواہشمند ہے اور اپنے ھبہ پر برقرار رہے گا اور اس سے راضی ہو واپس لے سکتا ہے۔۔ رواہ مالک وعبدالرزاق ومسدد والطحاوی والبیہقی

46232

46220- عن عمر قال: يعتصر الرجل من ولده ما أعطاه من ماله ما لم يمت أو يستهلكه أو يقع فيه دين. "عب، ق".
46220 ۔۔ حضرت عمر سے مروی ہے کہ فرمایا کہ آدمی کے لیے اپنی اولاد کے مال میں سے لینا جائز ہے۔ جو وہ دے جب تک کہ وہ نہ مرے یا ہلاک نہ کردے یا مقروض نہ ہوجائے۔ مصنف عبدالرزاق ، بیہقی ۔

46233

46221- عن ابن عمر عن عمر قال: من وهب هبة فلم يثب فهو أحق بهبته إلا لذي رحم. "ص، ق".
46221 ابن عمر (رض) کی رواشت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جس شخص نے بطور ھبہ کوئی چیز دی اور اس کا عوض نہ لیا وہ اس چیز کا زیادہ حقدار ہے البتہ اگر کسی قریبی رشتہ دار کو ھبہ کیا ہو تو واپس نہیں لے سکتا۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

46234

46222- عن أسلم قال: حمل عمر على فرس في سبيل الله فرآه أو شيئا من نسله يباع في السوق، فأراد أن يشتريه فسأل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اتركه حتى يوافيك يوم القيامة. "ش".
46222 اسلم کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایک گھوڑا فی سبیل اللہ سواری کے لیے دیا پھر آپ (رض) نے وہی گھوڑا یا اس کی نسل میں سے کوئی گھوڑا بازار میں بکتا ہوا پایا آپ (رض) نے وہ گھوڑا خریدنا چاہا اس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑ دو حتیٰ کہ قیامت کے دن اسے پالو۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46235

46223- عن عمر قال: إذا تحولت الصدقة إلى غير الذي تصدق عليه فلا بأس أن يشتريها. "ش، وابن جرير".
46223 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں جب صدقہ میں دی ہوئی چیز صدقہ لینے والے کے علاوہ کسی اور کے پاس پہنچ جائے اسے خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ ابن جریر

46236

46224- عن محمد بن عبد الله الثقفي قال: كتب عمر بن الخطاب أن النساء يعطين رغبة ورهبة، فأيما امرأة أعطت زوجها فشاءت أن ترجع رجعت. "عب".
46224 محمد بن عبداللہ ثقفی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حکم نامہ لکھا کہ عورتیں خوشی سے یا ناخوشی سے عطیہ کرتی رہتی ہیں لہٰذا جو عورت بھی اپنے خاوند کو عطیہ کرے پھر اگر وہ اسے واپس لینا چاہے تو لے سکتی ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46237

46225- عن الشميط أن سويد بن ميمون حمل على فرس ثم أراد أن يشتريه. فقال له رجل: إن أبا هريرة نهاني أن أشتري صدقتي. "كر".
46225 شمیط کی روایت ہے سوید بن میمون نے ایک گھوڑا سواری کے لیے عطیہ کیا پھر اسے واپس خریدنا چاہا ان سے ایک شخص نے کہا : حضرت ابوہریرہ (رض) نے مجھے اپنا کیا ہوا صدقہ خریدنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن عساکر

46238

46226- عن علي قال: من وهب هبة لذي رحم فلم يثب منها فهو أحق بهبته. "عب".
46226 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جس شخص نے قریبی رشتہ دار کو کوئی چیز بطور ھبہ دی اور اس کا عوض نہ لیا وہ اس کا زیادہ حقدار ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46239

46227- عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الذي يرجع في عطيته كمثل الكلب حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه فأكله. "ابن النجار".
46227 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص اپنے عطیہ کو واپس لیتا ہے اس کی مثال کتے کی سی ہے جو پیٹ بھر کر کھاتا ہے پھر قے کردیتا ہے پھر اسے چاٹنے لگتا ہے۔ رواہ ابن النجار

46240

46228- عن عبد الله بن عمرو بن العاص أن رجلا وهب هبة فرجع فيها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هذا مثل الكلب الذي يأكل حتى إذا شبع قاء ما في بطنه ثم رجع إليه فأكله. " كر".
46228 حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے بطور ھبہ کوئی چیز کسی کو دی پھر اسے واپس لینا چاہا اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس کتے کی مثال ہے جو کھاتا ہے اور جب سیر ہوجاتا ہے قے کر ڈالتا ہے اور پھر اسے چاٹنے لگتا ہے۔ رواہ ابن عساکر

46241

46229- عن طاوس قال: كنت أسمع - وأنا غلام - الغلمان يقولون: الذي يعود في هبته كمثل الكلب الذي يعود في قيئه، ولا أشعر أن النبي صلى الله عليه وسلم ضرب ذلك مثلا حتى أخبرت به بعد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إنما مثل الذي يهب ثم يعود في هبته كمثل الكلب يقيء ثم يأكل قياه. " عب".
46229 طاؤ وس کی روایت ہے۔ میں سنتا رہتا تھا دراں حالیکہ میں لڑکا تھا اور اس وقت لڑکے کہتے رہتے تھے : جو شخص اپنا ھبہ واپس لیتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قے کردیتا ہے اور پھر اسے چاٹنے لگتا ہے جب کہ مجھے پتہ نہیں تھا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ مثال بیان فرمائی ہے حتیٰ کہ بعد میں مجھے اس کی خبر دی گئی کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس شخص کی مثال جو ھبہ کرے اور پھر اسے واپس لے کتے کی سی ہے جو قے کرتا ہے اور پھر اسے چاٹنے لگتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46242

46230- "مسند الصديق" أخبرنا ابن جريج قال: زعم سليمان بن موسى أن عمر بن عبد العزيز كتب أنه أيما رجل نحل من قد بلغ الحوز فلم يدفعه إليه فتلك النحلة باطل، وزعم أن عمر أخذه من نحل أبي بكر عائشة فلم يفها به، فرده حين حضره الموت. "عب".
46230” مسند صدیق “ ابن جریج نے ہمیں خبر دی ہے کہ سلیمان بن موسیٰ کا کہنا ہے : حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے حکم نامہ صادر کیا تھا کہ جس شخص نے کسی ایسے آدمی کو ہبہ کیا جو اس کی حفاظت کرسکتا تھا۔ لیکن اس کے قبضہ میں دیا نہیں تو یہ عطیہ باطل ہے اور یہ کہا ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت عائشہ (رض) کو کچھ عطیہ کیا تھا جو قبضہ میں نہیں دیا تھا۔ آپ (رض) نے ان کی وفات کے وقت یہ عطیہ رد کردیا تھا۔ رواہ عبدالرزاق

46243

46231- عن أبي موسى الأشعري قال قال عمر رضي الله عنه: الإنحال ميراث ما لم يقبض. "عب، ش".
46231 حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عطیہ پر جب تک قبضہ نہ کیا جائے وہ میراث ہے۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ

46244

46232- عن عمر قال: ما بال رجال ينحلون أولادهم نحلا ثم يمسكونها، فإذا مات ابن أحدهم قال: ما لي وفي يدي! وإذا مات قال: قد كنت نحلته لولدي، لا نحلة إلا نحلة يحوزها الولد أو الوالد، فإن مات ورثه بذلك. "عب".
46232 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ لوگ اپنی اولاد کو عطیات کرتے ہیں اور پھر ان عطیات کو اپنے پاس روک لیتے ہیں جب کسی کا بیٹا مرجاتا ہے تو اس کا باپ کہتاے یہ میرا مال ہے اور میرے قبضہ میں ہے۔ اور جب خود مرنے لگتا ہے کہتا ہے کہ میں نے اپنے بیٹے کو عطیہ کیا تھا، عطیہ وہی ہوتا ہے جس پر بیٹے یا باپ کا قبضہ ہوجائے۔ اور جو مرگیا وہ اس کی میراث ہوگا۔۔ رواہ عبدالرزاق

46245

46233- عن سعيد بن المسيب ... فشكا ذلك إلى عثمان، فرأى أن الوالد يحوز لولده إذا كانوا صغارا [ ... ] .
46233 سعید بن مسیب نے حضرت عثمان (رض) سے اس کی شکایت کی چنانچہ آپ (رض) نے دیکھا کہ والد اپنی اولاد کا عطیہ قبضہ کرلیتے ہیں جب کہ اولاد چھوٹی ہو۔ رواہ عبدالرزاق

46246

46234- عن النضر بن أنس قال: قضى عمر بن الخطاب في الإنحال ما قبض منه فهو جائز، وما لم يقبض منه فهو ميراث. "ش، ق".
46234 نضر بن انس کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فیصلہ کیا کہ جس عطیہ پر قبضہ کرلیا جائے وہ جائز ہوتا ہے اور جس پر قبضہ نہ کیا جائے وہ دینے والے کی میراث ہے۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی

46247

46235- عن علي قال: الرقبي منزلة العمري. "عب".
46235 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : رقبی عمری کی مانند ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46248

46236- عن جابر قال: إنما العمري التي أجاز رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يقول: هي لك ولعقبك، فأما إذا قال: هي ما عشت فإنها ترجع إلى صاحبها. "عب".
46236 حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : جس عمری کی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت مرحمت فرمائی ہے اس کی صورت یہ ہے کہ دینے والا یوں کہے : یہ چیز تیری ملکیت ہے اور تیرے بعد تیری اولاد کی ملکیت ہے اور اگر یوں کہے کہ جب تک میں زندہ رہا تو اس کی ملکیت اس چیز کے مالک کو جائے گی۔ رواہ عبدالرزاق

46249

46237- "أيضا" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه أيما رجل أعمر رجلا عمري له ولعقبه فقال: قد أعطيتكها وعقبك ما بقي منكم أحد، فإنها لمن أعطاها، وإنها لا ترجع إلى صاحبها من أجل أنه أعطاه عطاء وقعت فيه المواريث. "عب".
46237” ایضائ “ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ صادر فرمایا ہے کہ جو شخص کسی کو کوئی چیز بطور عمری عطا کرے وہ لینے والے کی ملکیت ہوگی اور اس کے بعد اس کی اولاد کی ملکیت ہوگی اور یوں کہے ” میں نے یہ چیز تمہیں عطا کردی اور تیرے بعد تیری اولاد کی ملکیت ہوگی “ یہ عطیہ مالک کو واپس نہیں ہوگا چونکہ یہ ایسا عطیہ ہے جس میں میراث کا حکم چل پڑا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

46250

46238- عن محمد ابن الحنفية قال: قدمت على معاوية بن أبي سفيان فسألني عن العمري، فقلت: جعلها رسول الله صلى الله عليه وسلم لمن أعطيها، قال: تقولون ذلك؟ قلت: نعم، فإني أشهد أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من أعمر عمرى فهي له يرثها من عقبه من يرثه. " كر".
46238 محمد بن حنفیہ کہتے ہیں : ایک مرتبہ میں حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) کے پاس گیا ۔ حضرت معاویہ (رض) نے مجھ سے عمری کے متعلق سوال کیا : میں نے جواب دیا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بطور عمری دی گئی چیز کو اس شخص کی ملکیت قرار دیا ہے جسے وہ چیز دی گئی ہو۔ معاویہ (رض) نے کہا : تم اسی کے قائل ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں۔ معاویہ (رض) نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول کریم کو فرماتے سنا ہے کہ جس شخص کو بطور عمری کوئی چیز دی گئی وہ اس کی ملکیت ہوگی اور اس کے بعد اس کی اولاد کو وراثت میں ملے گی۔ رواہ ابن عساکر

46251

46239- عن زيد بن ثابت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جعل الرقبى للذي أرقبها، والعمرى للذي أعمرها. "عب".
46239 حضرت زید بن ثابت (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رقبی میں دی گئی چیز اس شخص کی ملکیت قرار دی ہے جسے دی گئی ہو اور بطور عمری دی گئی چیز بھی اس شخص کی ملکیت قرار دی ہے جسے دی گئی ہو۔ رواہ عبدالرزاق

46252

46240- عن عطاء بن أبي رباح قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن العمرى جائزة. "عب".
46240 عطاء بن ابی رباب کہتے ہیں : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمری کو جائز قرار دیا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔