hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

42. غلام آزاد کرنے کا بیان

كنز العمال

29567

29567- "من أعتق رقبة مسلمة أعتق الله بكل عضو منها عضوا منه من النار حتى فرجه بفرجه"."ق، ت" عن أبي هريرة.
29567 ۔۔۔ جس شخص نے غلام آزاد کیا اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلہ میں آزاد کنندہ کے ہر ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کریں گے حتی کہ آزاد کردہ غلام کی شرمگاہ کے بدلہ میں آزاد کنندہ کی شرمگاہ کو آزاد کریں گے ۔ (رواہ البخاری ومسلم والترمذی عن ابو ہریرہ (رض))

29568

29568- "من أعتق شقيصا من مملوك فعليه خلاصه في ماله، فإن لم يكن له مال قوم المملوك قيمة عدل، ثم استسعى غير مشقوق عليه. "حم، ق عن أبي هريرة.
29568 ۔۔۔ جو شخص مشترک غلام کے اپنے حصہ کو آزاد کرے گا تو اس پر ضروری ہے کہ وہ اپنے مال کے بدلہ میں اس پورے غلام کو آزاد کرے اگر اس کے پاس مال ہو تو انصاف کے ساتھ اس کی قیمت لگائی جائے گی اور غلام ان باقی حصوں کے بعد مزدوری کرے لیکن غلام کو مشقت میں مبتلا نہ کیا جائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن ابو ہریرہ (رض))

29569

29569- "من أعتق شركا له في عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم العبد عليه قيمة عدل فأعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه العبد وإلا فقد عتق منه ما عتق". "حم، ق، " عن ابن عمر.
29569 ۔۔۔ جو شخص کسی مشترک غلام کے اپنے حصہ کو آزاد کر دے ۔ (تو اس کے لیے پھر یہ ہے کہ) اگر اس کے پاس اتنا مال موجود ہو جو غلام (کے باقی حصوں) کی قیمت کے بقدر ہو تو انصاف کے ساتھ اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور وہ اس غلام کے دوسرے شرکاء کو ان کے حصوں کے بقدر قیمت دے دے وہ غلام اس کی طرف سے آزاد ہوجائے گا اور اگر آزاد کنندہ کے پاس اتنا مال نہ ہو تو پھر اس غلام کا جو حصہ اس نے آزاد کیا ہے وہ آزاد ہوجائے گا (اور دوسرے شرکاء کے حصے مملوک رہیں گے) ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن ابن عمر)

29570

29570- "من أعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا أن يشترط السيد ماله فيكون له". "د، هـ" عن ابن عمر.
29570 ۔۔۔ جس شخص نے غلام آزاد کیا جبکہ غلام کے پاس کچھ مال ہو تو غلام کا مال مالک کا مال سمجھا جائے گا الا یہ کہ مالک شرط لگا دے کہ غلام کا مال اسی کا مال ہے تو اس صورت میں غلام کا مال اسی کا مال ہوگا۔ (رواہ ابو داؤد وابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 220 ۔

29571

29571- "هو حر كله ليس لله شريك". "حم، ن د هـ" عن والد أبي المليح.
29571 ۔۔۔ وہ غلام پورے کا پورا آزاد ہے اور اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابو داؤد وابن ماجہ عن والدابی الملیح)

29572

29572- "من أعتق رقبة مؤمنة كانت فداءه من النار". "حم، د، ت" عن عمرو بن عنبسة.
29572 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مومن غلام کو آزاد کیا یہ غلام آزاد کرنے والے کے لیے دوزخ سے فدیہ بن جائے گا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن ابن عمرو (رض) بن عسسہ)

29573

29573- "أزكى الرقاب أعلاها ثمنا، وأفضل الليل جوف الليل، وأفضل الشهور المحرم. ابن النجار - عن أبي ذر.
29573 ۔۔۔ آزاد کرنے میں سب سے اعلیٰ غلام وہ ہے جس کی قیمت سب سے بڑھیا ہو رات کا سب سے افضل حصہ نصف رات ہے اور سب سے افضل مہینہ محرم ہے۔ (رواہ ابن النجار عن ابی ذر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 794 ۔

29574

29574- "أفضل الرقاب أعلاها ثمنا وأنفسها عند أهلها". "حم، ق، ن" عن أبي ذر؛ "حم طب" عن أبي أمامة.
29574 ۔۔۔ آزاد کرنے میں سب سے افضل غلام وہ ہے جو قیمت میں سب سے اعلی ہو اور مالکان کے ہاں ہر دل عزیز ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی عن ابی ذر واحمد بن حنبل والطبرانی عن ابی امامہ)

29575

29575- "أعتقوا عنه رقبة يعتق الله بكل عضو منها عضوا من النار". "د، ك" عن واثلة.
29575 ۔۔۔ اپنے صاحب کی طرف سے غلام آزاد کر دو اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلہ میں تمہارے صاحب کے ہر ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا ۔ (رواہ ابو داؤد والحاکم عن واثلۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث صحیح ہے اگرچہ ضعیف الجامع میں اس پر بحث ہے دیکھئے 929 ۔

29576

29576- "أيما رجل مسلم أعتق رجلا مسلما فإن الله تعالى جاعل وقاء كل عظم من عظامه عظما من العظام محرره من النار، وأيما امرأة مسلمة أعتقت امرأة مسلمة فإن الله جاعل وقاء كل عظم من عظامها عظما من عظام محررها من النار يوم القيامة". "د، حب" عن أبي نجيح السلمي.
29576 ۔۔۔ جس مسلمان نے بھی کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کی ہر ہڈی کو آزاد کنندہ کی ہر ہڈی کے لیے دوزخ سے حفاظت کا ذریعہ بنائے گا اور جس عورت نے بھی کسی مسلمان باندی کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ آزاد کردہ باندی کی ہر ہڈی کو آزاد کنندہ عورت کی ہر ہڈی کے لیے قیامت کے دن دوزخ سے حفاظت کا ذریعہ بنائے گا ۔ (رواہ ابو داؤد وابن حبان عن ابی نجیع السلمی)

29577

29577- "أيما امرئ مسلم أعتق امرأ مسلما فهو فكاكه من النار، يجزي بكل عظم منه عظما منه، وأيما امرأة مسلمة أعتقت امرأة مسلمة فهي فكاكها من النار تجزى بكل عظم منها عظما منها، وأيما امرئ مسلم أعتق امرأتين مسلمتين فهما فكاكه من النار يجزى بكل عظمين منهما عظما منه". "طب" عن عبد الرحمن بن عوف؛ "د، هـ، طب" عن مرة بن كعب؛ "ت" عن أبي أمامة
29577 ۔۔۔ جس مسلمان شخص نے بھی کسی مسلمان مرد کو غلامی سے نجات دلائی یہ اس کی دوزخ سے نجات پانے کا ذریعہ ہوگا غلام کی ہر ہڈی کے بدلہ میں اس کی ہر ہڈی کو نجات ملے گی اور جس مسلمان عورت نے بھی کسی مسلمان عورت کو غلامی سے نجات دلائی یہ اس کی دوزخ سے نجات پانے کا ذریعہ ہوگی باندی کی ہر ہڈی کے بدلہ میں اس کی ہڈی کو نجات ملے گا اور جس مسلمان شخص نے بھی دو مسلمان عورتوں کو غلامی سے نجات دلائی یہ دونوں اس کے لیے دوزخ سے نجات پانے کا ذریعہ بن جائیں گی ان دونوں کی ہڈیوں کے بدلہ میں اس کی ہڈیوں کو نجات ملے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن عبدالرحمن بن عوف وابو داؤد وابن ماجہ والطبرانی عن مرۃ بن کعب والترمذی عن ابی امامۃ وقال الترمذی حسن صحیح غریب) ۔

29578

29578- "أيما رجل أعتق أمة ثم تزوجها بمهر جديد فله أجران". "طب" عن أبي موسى.
29578 ۔۔۔ جس شخص نے بھی کسی باندی کو آزاد کیا پھر از سر نو اس کا مہر مقرر کر کے اس سے شادی کرلی تو اس شخص کے لیے دوہرا اجر ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2233 ۔

29579

29579- "طينة المعتِق من طينة المعتَق". ابن لال وابن النجار، "فر" عن ابن عباس.
29579 ۔۔۔ آزاد کنندہ کا گوشت آزاد کردہ کے گوشت کے بدلہ میں دوزخ سے آزاد ہوگا۔ (رواہ ابن لال وابن النجار والدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1055 واسنی المطالب 864 ۔

29580

29580- "عتق النسمة أن تنفرد بعتقها وفك الرقبة أن تعين على عتقها". الطيالسي - عن البراء.
29580 ۔۔۔ جان کا آزاد کرنا یہ ہے کہ اسے تم اکیلی ہی آزاد کر دو اور گردن کو غلامی سے نجات دلانا یہ ہے کہ تم اسے آزادی ملنے پر اس کی مدد کرو ۔ (رواہ الطیالسی عن البراء)

29581

29581- "من أعتق مسلما كان فكاكه من النار بكل عضو من هذا عضوا من هذا". الحاكم في الكنى، "ك" وابن عساكر - عن واثلة.
29581 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا یہ غلام اس کے لیے دوزخ سے نجات پانے کا ذریعہ ہوگا، غلام کے ہر ہر عضو کے بلہ میں اس کے ہر ہر عضو کو نجات ملے گی ۔ (رواہ الحاکم فی الکنی والحاکم وابن عساکر عن واثلۃ)

29582

29582- "من أعتق نسمة مسلمة وقاه الله بكل عضو منه عضوا من النار". ابن سعد، "طب" وابن النجار - عن علي.
29582 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مسلمان جان کو غلامی سے نجات دلائی اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر ہر عضو کے بدلہ میں اس کے ہر ہر عضو کی دوزخ سے حفاظت فرمائیں گے ۔ (رواہ ابن سعد والطبرانی وابن النجار عن علی)

29583

29583- "من أعتق رقبة مسلمة فهي فداؤه من النار بكل عظم من عظام محرره بعظم من عظامه، ومن أدرك أحد والديه فلم يغفر له فأبعده الله ومن ضم يتيما من بين أبوين مسلمين إلى طعامه وشرابه حتى يغنيه الله وجبت له الجنة". ابن سعد، "طب" عن مالك.
29583 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مسلمان گردن کو آزادی سے ہمکنار کرایا وہ گردن اس کے لیے دوزخ سے نجات پانے کا فدیہ ہوجائے گئی آزاد کردہ غلام کی ہر ہڈی آزاد کنندہ کی ہر ہڈی کا بدلہ ہوگی جس شخص نے اپنے والدین میں سے کسی کو پایا اور ان کی خدمت کرکے اپنی مغفرت نہ کرسکا اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے جو شخص کسی یتیم کو اپنے ساتھ کھانے پینے میں شریک کرے گا حتی کہ اللہ تعالیٰ اسے بھوک سے بے پروا کر دے اس شخص کے لیے جنت واجب ہوجائے گی ۔ (رواہ ابن سعد والطبرانی عن مالک)

29584

29584- "من أعتق نسمة أعتق الله بكل عضو منها عضوا منه من النار، ومن أعتق نسمتين أعتق الله بكل عضوين منهما عضوين منه من النار". عبد الرزاق - عن عمرو بن عنبسة.
29584 ۔۔۔ جس شخص نے کسی غلام کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ غلام کے ہر عضو کے بدلہ میں اس شخص کے ہر ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا اور جس شخص نے دو غلاموں کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ ان دونوں کے ہر ہر عضو کے بدلہ میں آزاد کرنے والے کے ہر ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا ۔ (رواہ عبدالرزاق، عمرو بن عبسۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5143 ۔

29585

29585- "من أعتق رقبة كانت فكاكه من النار عضوا بعضو". "ك، ق" عن أبي موسى.
29585 ۔۔۔ جس شخص نے غلام آزاد کیا تو غلام کے ہر ہر عضو کے بدلہ میں اس کے ہر ہر عضو کو دوزخ سے نجات ملے گی ۔ (رواہ الحاکم والبیہقی عن ابی موسیٰ)

29586

29586- "من أعتق رقبة فك الله بكل عضو من أعضائه عضوا من أعضائه من النار". "ك" عن عقبة بن عامر.
29586 ۔۔۔ جس شخص نے غلام آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ غلام کے ہر ہر عضو کے بدلہ میں اس کے ہر ہر عضو کو آگ دوزخ سے نجات دے گا ۔ (رواہ الحاکم عن عقبۃ بن عامر)

29587

29587- "من أعتق رقبة مؤمنة أعتق الله بكل إرب منها إربا منه من النار حتى أنه ليعتق باليد اليد وبالرجل الرجل، وبالفرج الفرج". "حم" عن أبي هريرة.
29587 ۔۔۔ جس شخص نے مومن غلام آزاد کیا تو اس کے ہر ہر انگ کے بدلہ میں آزاد کرنے والے کے ہر ہر انگ کو دوزخ سے نجات ملے گی حتی کہ ہاتھ کے بدلہ میں ہاتھ کو ٹانگ کے بدلہ میں ٹانگ کو شرمگاہ کے بدلہ میں شرمگاہ کو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابو ہریرہ (رض))

29588

29588- "من أعتق رقبة مسلمة فهو فداؤه من النار بكل عظم من عظام محرره عظما من عظام محرره". "ص" عن عمرو بن عنبسة.
29588 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا تو وہ اس کے لیے دوزخ کا فدیہ بن جائے گا ۔ آزاد کردہ کی ہر ہڈی آزاد کنندہ کی ہر ہر ہڈی کے لیے فدیہ ہوگی ۔ (رواہ سعید بن المنصور عن عمرو بن عبسۃ)

29589

29589- "أيما رجل أعتق امرأ مسلما استنقذه الله بكل عضو منه عضوا من النار". "خ" عن أبي هريرة.
29589 ۔۔۔ جس شخص نے بھی کسی مسلمان کو غلامی سے نجات دلائی اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلہ میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو دوزخ سے نجات دیں گے ۔ (رواہ البخاری عن ابو ہریرہ (رض))

29590

29590- "هل لك يا أبا راشد أن تعتقه فيعتق الله عز وجل بكل عضو منه عضوا منك من النار". الدولابي وابن عساكر - عن أبي راشد الأزدي.
29590 ۔۔۔ اے ابو راشد ! کیا تمہارے پاس اتنی گنجائش ہے کہ تم اس غلام کو آزاد کر دو ، پھر اللہ تعالیٰ اس کے ہر ہر عضو کے بدلہ میں تمہارے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا ۔ (رواہ الدولابی وابن عساکر عن ابی راشد الازدی)

29591

29591- "إذا ملك أحدكم شيئا فيه ثمن رقبة فليعتقها فإنه يفدي كل عضو منها عضوا منه من النار". "طب" والبغوي - عن أبي سكينة.
29591 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی غلام کا مالک بن جائے کہ اسے آزاد کر دے چونکہ آزاد کردہ کا ہر عضو آزاد کرنے والے کے ہر عضو کے لیے دوزخ سے فدیہ بن جائے گا ۔ (رواہ الطبرانی والبغوی عن ابی سکینہ)

29592

29592- "اعتقوا عنه رقبة يعتق الله بكل عضو منها عضوا منه من النار". "د، حب، طب، ق" عن واثلة قال أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في صاحب لنا أوجب النار بالقتل قال - فذكره. مر برقم 29575.
29592 ۔۔۔ اس کی طرف سے غلام آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد فرمائے گا ۔ (رواہ ابو داؤد وابن حبان والطبرانی والبیہقی عن واثلۃ) حضرت واثلہ (رض) کہتے ہیں ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور اپنے ایک ساتھی کے متعلق پوچھا جس پر بوجہ قتل کے دوزخ واجب ہوچکی تھی اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی 29575 نمبر پر یہ حدیث گزر چکی ہے۔

29593

29593- "أعتق عن أمك". "حم، ن" عن سعيد بن عبادة.
29593: اپنی ماں کو آزاد کر۔ احمد نسائی عن سعید بن عبادۃ

29594

29594- " ابدئي بالرجل قبل المرأة". "ك" عن عائشة أنها كان لها غلام وجارية زوج فقالت يا رسول الله إني أريد أن أعتقها قال - فذكره.
29594 ۔۔۔ عورت سے پہلے مرد کو آزاد کرو (رواہ الحاکم عن عائشۃ) حضرت عائشہ (رض) کا ایک غلام اور ایک باندی تھی انھوں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : یا رسول اللہ میں انھیں آزاد کرنا چاہتی ہوں اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

29595

29595- "إن أعتقتهما فابدئي بالغلام قبل الجارية". "حب" عن عائشة.
29595 ۔۔۔ اگر تم انھیں آزاد کرنا چاہتی ہو تو باندی سے پہلے غلام آزاد کرو ۔ (رواہ ابن حبان عن عائشۃ)

29596

29596- "مثل الذي يعتق أو يتصدق عند الموت كمثل الذي يهدي إذا شبع". "عب، حم، ت: حسن صحيح ن، طب، ك، ق" عن أبي الدرداء؛ الشيرازي في الألقاب - عن جابر.
29596 ۔۔۔ جو شخص مرتے وقت صدقہ کرے یا غلام آزاد کرے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کھانا کھاتا رہے اور جب سیر ہوجائے تب ہدیہ کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل والترمذی وقال حسن صحیح والنسائی والطبرانی والحاکم والبیہقی عن ابی الدرداء والشیرازی فی الالقاب عن جابر)

29597

29597- "من اشترى رقبة ليعتقها فلا يشترط لأهلها العتق فإنه عقدة من الرق". "طب" عن معقل بن يسار.
29597 ۔۔۔ جس شخص نے آزاد کرنے کیلئے کوئی غلام خریدا تو وہ اس کے مالکوں پر آزادی کی شرط نہ لگائے چونکہ غلامی بھی ایک قسم کا عقد ہے۔ (رواہ الطبرانی عن معقل ابن ابی یسار)

29598

29598- "يعتق الرجل من عبده ما شاء إن شاء ربعا وإن شاء خمسا ليس بينه وبين الله ضغطة". "ق" عن محمد بن فضالة عن أبيه.
29598 ۔۔۔ آدمی اگر چاہے تو اپنے غلام کا چوتھائی حصہ آزاد کرسکتا ہے اگر چاہے تو پانچواں حصہ آزاد کرسکتا ہے چنانچہ اس کے درمیان اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی تنگی نہیں ۔ (رواہ البیہقی عن محمد بن فضالۃ عن ابیہ)

29599

29599- "يعتق الرجل من عبده ما شاء إن شاء ثلثا، وإن شاء ربعا. "طب" عن علقمة بن عبد الله المزني عن أبيه.
29599 ۔۔۔ آدمی اپنے غلام کا چاہے ایک تہائی آزاد کرے یا ایک چوتھائی حصہ آزاد کرے ۔ (رواہ الطبرانی عن علقمہ بن عبداللہ المزنی عن ابیہ)

29600

29600- "يعتق في عتقك ويرق في رقك". "حم" والبغوي، "ق" عن إسماعيل بن أمية بن سعد بن العاص عن أبيه عن جده" قال كان لنا غلام فأعتق نصفه فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له قال - فذكره.
29600 ۔۔۔ وہ تمہارے آزاد کرنے سے آزاد ہوا اور تمہاری غلامی میں بھی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبغوی والبیہقی عن اسماعیل بن امیۃ بن سعید بن العاص عن ابیہ عن جدہ) فرمایا کہ ہمارا ایک غلام تھا اس کا نصف حصہ آزاد کردیا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اس پر آپ نے یہ ارشاد فرمایا ۔

29601

29601- "إذا كان العبد بين الاثنين فأعتق أحدهما نصيبه فإن كان موسرا يقوم عليه قيمته لا وكس ولا شطط ثم يعتق". "د" عن ابن عمر
29601 ۔۔۔ جب ایک غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو ان میں سے ایک شخص اپنے حصہ کا غلام آزاد کر دے تو کمی زیادتی کئے بغیر غلام کی قیمت لگائی جائے گی پھر غلام آزاد کردیا جائے گا ۔ (رواہ ابو داؤد عن ابن عمرو (رض))

29602

29602- "إن قربك فلا خيار لك". "د هق" عن عائشة رضي الله عنها أن بريرة أعتقت وهي عند مغيث فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم قال - فذكرہ
29602 ۔۔۔ اگر اسے تمہاری قربت حاصل ہوگئی تو پھر تمہارے لیے اختیار نہیں رہے گا۔ (رواہ ابو داؤد والبیہقی فی السنن عن عائشۃ (رض)) حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ حضرت بریرہ (رض) کو آزادی ملی وہ اس وقت حضرت مغیث (رض) کے نکاح میں تھیں ، خبر ملنے پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ۔

29603

29603- "من أعتق شقصا في مملوك ضمن لشركائه أنصباءهم". "طب" عن ابن عمر.
29603 ۔۔۔ جس شخص نے مشترک غلام کا ایک حصہ آزاد کیا وہ شرکاء کے لیے ان کے حصوں کے بقدر ضامن ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض))

29604

29604- "من أعتق شقصا في مملوك فعليه جواز عتقه إن كان له مال". "طب" عن عبادة بن الصامت.
29604 ۔۔۔ جس شخص نے کسی غلام کا ایک حصہ آزاد کیا اگر اس کے پاس مال ہو تو وہ پورے غلام کو آزاد کرے ۔ (وراہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت)

29605

29605- "من كان له عبد بينه وبين آخر فأعتق نصيبه فإنه يقام عليه فيعتقه. "طب" عن ابن عمر.
29605 ۔۔۔ اگر ایک غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو ان میں سے ایک شخص نے اپنا حصہ آزاد کردیا تو غلام کی قیمت لگائی جائے گی یوں پورا غلام اس پر آزاد ہوجائے ۔ گا (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض))

29606

29606- "من أعتق شقصا في مملوك ضمن بقيته. "حم" عن سعيد بن المسيب عن ثلاثين من الصحابة.
29606 ۔۔۔ جس شخص نے مشترک غلام کے ایک حصہ کو آزاد کیا وہ اس کی قیمت کا ضامن ہوگا ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن سعید بن المسیب عن ثلاثین من الصحابۃ)

29607

29607- "من أعتق سهما في مملوكه فعتقه عليه في ماله إن كان له مال ليس لله شريك. "ق" عن أبي هريرة.
29607 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے غلام کا ایک حصہ آزاد کیا اس کے مال سے وہ غلام آزاد ہوجائے گا اگر اس کے پاس مال ہو چونکہ اللہ تعالیٰ کا کوئی بھی شریک نہیں ۔ (رواہ البیہقی عن ابو ہریرہ (رض))

29608

29608- "من أعتق عبدا وله فيه شريك وله وفاء فهو حر ويضمن نصيب شركائه بقيمة عدل بما أساء مشاركتهم، وليس على العبد شيء". "ق، كر" عن جابر؛ "كر" عن ابن عمر.
29608 ۔۔۔ جس شخص نے مشترک غلام کا اپنا حصہ آزاد کیا وہ غلام پورا آزاد ہوجائے گا غلام کی انصاف سے قیمت لگائی جائے گی چنانچہ آزاد کرنے والا شرکاء کے حصوں کا ضامن ہوگا اور غلام کے ذمہ کچھ نہیں ہوگا ۔ (رواہ البیہقی وابن عساکر عن جابر وابن عساکر عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5142 ۔

29609

29609- "من أعتق شركا في مملوك له فقد ضمن عتقه يقوم العبد ثم يعتق". "ق" عن ابن عباس
29609 ۔۔۔ جس شخص نے غلام آزاد کیا غلام کا مال آزاد کرنے والے کا ہوگا ۔ (رواہ البیہقی عن ابن عباس (رض))

29610

29610- "أيما عبد كان في شرك وأعتق رجل نصيبه يقام عليه القيمة يوم يعتق وليس ذلك عند الموت". "ق" عن ابن عمر.
29610 ۔۔۔ جو غلام مشترک ہو پھر ایک شخص اپنا حصہ آزاد کر دے غلام کی قیمت لگائی جائے گی جو آزادی کے دن ہو البتہ مرنے کے وقت غلام کی آزادی قابل قبول نہیں ہوگی ۔ (رواہ البیہقی عن ابن عمرو (رض))

29611

29611- "إذا أعتق الرجل العبد تبعه ماله إلا أن يكون شرط المعتق". "قط" في الأفراد والديلمي - عن ابن عمر.
29611 ۔۔۔ جب کوئی شخص کسی غلام کو آزاد کرے گا اس کا مال اس کے ساتھ جائے گا الا یہ کہ آزادہ کنندہ مال کی شرط لگا دے ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد والدیلمی عن ابن عمرو (رض))

29612

29612- "من أعتق مملوكه فليس للمملوك في ماله شيء". "عق" عن ابن مسعود.
29612 ۔۔۔ جس شخص نے اپنا غلام آزاد کیا غلام کے لیے اس کے مال میں سے کچھ نہیں ہوگا ۔ (رواہ العقیلی عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5142 ۔

29613

29613- "من أعتق عبدا فماله للذي أعتقه". "ق" عن ابن مسعود.
29613 ۔۔۔ جس شخص نے غلام آزاد کیا غلام کا مال آزاد کرنے والے کا ہوگا ۔ (رواہ البیہقی عن ابن مسعود (رض))

29614

29614- "إن الله أعتقه حين ملكته يعني أخاه". "قط، ق" وضعفاه - عن ابن عباس.
29614 ۔۔۔ جب تم اپنے بھائی کے مالک ہوئے ہو اللہ تعالیٰ نے آزاد کردیا ۔ (رواہ الدارقطنی والبیہقی وضعفاہ ، عن ابن عباس (رض))

29615

29615- "أما بعد فما بال أقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله، ما كان من شرط ليس في كتاب الله فهو باطل، وإن كان مائة شرط، قضاء الله أحق وشرط الله أوثق، وإنما الولاء لمن أعتق". "ق "أخرجه مسلم كتاب العتق باب إنما الولاء لمن أعتق "ق عن عائشة.
29615 ۔۔۔ اما بعد ! بھلا لوگوں کو کیا ہوا جو مختلف قسم کی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ کے مخالف ہیں جو شرط بھی کتاب اللہ سے متصادم ہوئی وہ باطل ہے اگرچہ وہ ایک سو شرطیں کیوں نہ ہو اللہ کا فیصلہ برحق ہے اور اللہ تعالیٰ کی شرط قابل اعتماد ہے جو شخص غلام کو آزاد کرتا ہے حق ولاء اسی کو ملتا ہے۔ (رواہ البخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29616

29616- "كل شرط ليس في كتاب الله تعالى فهو باطل وإن كان مائة شرط". البزار، "طب" عن ابن عباس.
29616 ۔۔۔ ہر وہ شرط جو کتاب اللہ سے متصادم ہو وہ باطل ہے اگرچہ وہ سو بار کیوں نہ لگائی گئی ہو ۔ (رواہ البزار والطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

29617

29617- "إن الولاء ليس بمتحول ولا منتقل". "طب" عن ابن عباس.
29617 ۔۔۔ حق ولاء میں ردوبدل نہیں ہوتا ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ آزاد کردہ غلام کی آزادی کے حق کو حق ولاء کہتے ہیں اس کے بہت سارے فوائد ہیں منجملہ ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مثلا غلام آزاد ہونے کے بعد مرجائے اس کے پاس مال ہو اور اس کے ذوی الارحام (رشتہ داروں) میں سے کوئی بھی زندہ نہ ہو تو اس کی میراث اس شخص کو ملے گی جس نے اسے آزاد کیا ہے۔ (ازتنو)

29618

29618- "نهى عن بيع الولاء وعن هبته". "حم، ق، عن ابن عمر رضي الله عنهما.
29618 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حق ولاء کو بھیجنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1826 ۔

29619

29619- "إنما الولاء لمن أعتق". مالك، "حم، خ، د" عن ابن عمر.
29619 ۔۔۔ جو شخص غلام کو آزاد کرتا ہے حق ولاء اسی کو ملتا ہے (رواہ مالک واحمد بن حنبل البخاری وابو داؤد عن ابن عمرو (رض))

29620

29620- "من تولى قوما بغير إذن مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله تعالى منه يوم القيامة عدلا عدلا ولا صرفا. "د" عن أبي هريرة.
29620 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے مالکان کی اجازت کے بغیر کسی قوم کو اپنا ولی مقرر کیا اس پر اللہ تعالیٰ کی فرشتوں کی اور لوگوں کی لعنت ہو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی طرف سے فدیہ اور نہ توبہ قبول کرے گا ۔

29621

29621- "لا يحل أن يتولى مولى رجل مسلم بغير إذنه". "حم، م" عن جابر.
29621 ۔۔۔ کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کے آزاد کردہ غلام کے حق ولاء کو مالک کی اجازت کے بغیر اپنی طرف منسوب کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن جابر) فائدہ : ۔۔۔ بظاہر حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آقا کی اجازت سے حق ولاء کسی دوسرے کی طرف منسوب کرنا درست ہے لیکن یہ جمہور علماء کے مسلک کے خلاف ہے چونکہ اگر پیشے لے کر نیت کی گئی ہے تو یہ حق ولاء کی بیع ہوگی اگر باہم رضا مندی سے طے ہوا تو یہ ھبہ ہوگا ۔ حدیث نمبر 29618 کی رو سے یہ دونوں چیزیں جائز نہیں ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھئے تکملۃ فتح املھم از شیخ الاسلام مولانا محمد تقی عثمانی 292 ۔

29622

29622- "الولاء لمن أعطى الورق وولي النعمة". "ق، ش" عن عائشة.
29622 ۔۔۔ حق ولاء اسے ملتا ہے جو چاندی (دراہم) دے اور جو آزادی کی نعمت سے کسی کو سرفراز کرے ۔ (رواہ البخاری ومسلم وابن ابی شیبہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29623

29623- "الولاء لمن أعتق". "طب، حم" عن ابن عباس.
29623 ۔۔۔ حق ولاء اس شخص کو ملتا ہے جو غلام آزاد کرے ۔ (رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2988 ۔

29624

29624- "الولاء لحمة كلحمة النسب لا يباع ولا يوهب". "طب" عن عبد الله بن أبي أوفى؛ "ك، هـ، ق" عن ابن عمر.
29624 ۔۔۔ حق ولاء ایک طرح کی قرابت ہے جس طرح نسب کی قرابت ہوتی ہے اسے بیچا جاتا ہے اور نہ ہبہ کرنا جائز ہے۔ (رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن ابی اوفی والحاکم وابن ماجہ والبیہقی ، عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2987 ۔

29625

29625- "إنما الولاء لمن أعتق". "خ" عن ابن عمر.
25 296 ۔۔۔ حق ولاء اس شخص کو ملتا ہے جس نے غلام آزاد کیا ہو۔ (رواہ البخاری عن ابن عمرو (رض))

29626

29626- "من أسلم على يديه رجل فله ولاؤه". "طب، عد قط، هق" عن أبي أمامة.
29626 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اس کے لیے حق ولاء ہے۔ (رواہ الطبرانی وابن عدی والدارقطنی والبیہقی فی السنن عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 736 والکشف الالہی 844 ۔

29627

29627- "من تولى غير مواليه فقد خلع ربقة الإسلام من عنقه". "حم" عن جابر.
29627 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف ولاء کی نسبت کی اس نے اسلام کا عہد گردن سے اتار پھینکا ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن جابر)

29628

29628- "موالينا منا". "طس" عن ابن عمر.
29628 ۔۔۔ ہمارے آزاد کردہ غلام ہمیں میں سے ہیں۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض))

29629

29629- "مولى القوم من أنفسهم". "خ" عن أنس
29629 ۔۔۔ کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اسی قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ الترمذی عن ابن عمرو (رض))

29630

29630- "يرث الولاء من يرث المال". "ت" عن ابن عمر.
29630 ۔۔۔ جو شخص مال کا وارث بنتا ہے وہی ولاء کا وارث ہوتا ہے۔ (رواہ الترمذی عن ابن عمرو (رض))

29631

29631- "مولى الرجل أخوه وابن عمه. "طب" - عن سهل بن حنيف.
29631 ۔۔۔ آدمی کی ولاء کا مالک اس کا بھائی یا اس کا چچا زاد بھائی ہوتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن سھل بن حنیف)

29632

29632- "الله ورسوله مولى من لا مولى له، والخال وارث من لا وارث له". "ت، هـ ن" عن عمر.
29632 ۔۔۔ جس شخص کی ولاء کا مالک کوئی نہ ہو اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس کا مالک ہوتا ہے جس شخص کا کوئی وارث نہ ہو اس کا وارث اس کا ماموں ہوتا ہے۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ والنسائی عن عمر (رض))

29633

29633- "اشتريها فإن الولاء لمن أعطى الثمن أو لمن ولي النعمة ". "ت": حسن صحيح عن عائشة.
29633 ۔۔۔ باندی کو خرید لو چونکہ حق ولاء اسی کو ملتا ہے جو پیسے دیتا ہے یا آزادی کی نعمت سے کسی کو سرفراز کرتا ہے۔ (رواہ الترمذی وقال حسین صحیح عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29634

29634- "اشتريها فأعتقيها فإن الولاء لمن أعطى الثمن". "حم" عن ابن عمر.
29634 ۔۔۔ باندی کو خرید کر آزاد کرو چونکہ حق ولاء اس کو ملتا ہے جو پیسے دیتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمرو (رض))

29635

29635- "اشتريها فإن الولاء لمن أعتق". "حم" عن عائشة
29635 ۔۔۔ باندی کو خرید لو چونکہ حق ولاء آزاد کرنے والے کو ملتا ہے۔ (وراہ احمد بن حنبل عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29636

29636- "اشتري واشترطي فإن الولاء لمن أعتق". "طب" عن بريدة.
29636 ۔۔۔ باندی کو خریدو اور شرط لگا دو چونکہ حق ولاء آزاد کرنے والے کو ملتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن بریدۃ)

29637

29637- "ما بال أقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله ما كان شرطا ليس في كتاب الله فمردود إلى كتاب الله". "طب" عن ابن عباس.
29637 ۔۔۔ لوگوں کو کیا ہوا مختلف قسم کی شرطیں لگا دیتے ہیں جو کتاب اللہ کے متصادم ہوتی ہیں جو شرط بھی کتاب اللہ سے متصادم ہوئی وہ شرط رہے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

29638

29638- "الولاء بمنزلة النسب لا يباع ولا يوهب أقره حيث جعله الله". "ق" عن علي.
29638 ۔۔۔ حق ولاء نسب کی مانند ہوتا ہے حق ولاء نہ بیچا جاتا ہے اور نہ ہبہ کیا جاتا ہے۔

29639

29639- "المولى أخ في الدين ونعمة وأحق الناس بميراثه أقربهم من المعتق". "ص، ق" عن الزهري مرسلا.
29639 ۔۔۔ آزاد کردہ غلام دینی بھائی ہوتا ہے صاحب نعمت ہوتا ہے اور اس کی وراثت کا وہ شخص حق دار ہوتا ہے جو آزاد کرنے والے کا زیادہ قریبی ہو۔ (رواہ سعید بن المنصور والبیہقی عن الزھری مرسلا)

29640

29640- "ما منعك أن تقول: الأنصاري، فإن مولى القوم منهم". ابن منده - عن رشيد الفارسي.
29640 ۔۔۔ تجھے انصاری کہلانے میں کیا چیز مانع ہے کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اس قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ ابن مندہ عن رشیدالفارسی)

29641

29641- "هلا قلت: خذها وأنا الغلام الأنصاري فإن مولى القوم منهم". أبو نعيم - عن عقبة بن عبد الرحمن عن أبيه.
29641 ۔۔۔ تم نے کیوں نہیں کہا کہ اسے لے لو اور میں انصاری غلام ہوں چونکہ آزاد کردہ غلام قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ ابو نعیم عن عقبۃ بنت عبدالرحمن عن ابیہ)

29642

29642- "مولى القوم منهم". "كر" عن ابن عباس.
29642 ۔۔۔ کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اس قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر ، عن ابن عباس (رض))

29643

29643- "مولى القوم من أنفسهم ومولى مولاهم منهم". "عد، كر" عن ابن عباس؛ وفيه إسحاق بن كثير أبو حذيفة كذاب؛ قال عد: هذا منكر.
29643 ۔۔۔ کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اس قوم کا فرد ہوتا ہے اور کسی قوم کے آزاد کردہ غلام کا آزاد کردہ غلام بھی اسی قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ ابن عدی وابن عساکر ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کے رواۃ میں ایک روای اسحاق بن کثیر ابو حذیفہ بھی ہے وہ کذاب ہے ابن عدی کہتے ہیں یہ منکر ہے تذکرۃ الحفاظ۔

29644

29644- "حليف القوم منهم ومولى القوم وابن أخت القوم منهم". البزار - عن أبي هريرة.
29644 ۔۔۔ کسی قوم کا حلیف اس قوم کا فرد ہوتا ہے کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اور قوم کی بہن کا بیٹا اس قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ البزار ، عن ابو ہریرہ (رض))

29645

29645- "حليفنا منا، وابن أختنا منا، ومولانا منا. أنتم تسمعون أن أوليائي يوم القيامة المتقون، فإن كنتم أولئك فذاك، وإلا فانظروا: لا يأتي الناس بالأعمال يوم القيامة، وتأتون بالأثقال فأعرض عنكم". ابن سعد، "خ" في الأدب والبغوي، "طب، ك" عن إسماعيل بن عبيد بن رافع الزرقي عن أبيه عن جده.
29645 ۔۔۔ ہمارا حلیف ہمارا فرد ہے ہماری بہن کا بیٹا بھی ہمارا ایک فرد ہے ہمارا آزاد کردہ غلام ہمارا فرد ہے تم سن رہے ہو کہ قیامت کے دن پرہیزگار لوگ میرے دوست ہیں اگر تم انھیں لوگوں میں سے ہو تو بہت اچھا ورنہ قیامت کا انتظار کرو قیامت کے دن لوگ اعمال کی بجائے گناہوں کا بوجھ لے کر آئیں گے میں ان سے منہ پھیر لوں گا ۔ (رواہ ابن سعد والبخاری فی الادب المفرد والبغوی والطبرانی والحاکم عن اسماعیل بن عبید بن رافع الزرقی عن ابیہ عن جدہ)

29646

29646- "من تولى غير مواليه فليتبوأ بيتا في النار". ابن جرير - عن عائشة.
29646 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے مالوں اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف حق ولاء کی نسبت کی وہ دوزخ میں اپنا گھر بنا لے ۔ (رواہ ابن جریر ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29647

29647- "من تولى غير مواليه فقد كفر". ابن جرير - عن أنس.
29647 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے مالوں اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف ولاء کی نسبت کی اس نے کفر کیا ۔ (رواہ ابن جریر ، عن انس (رض))

29648

29648- "من تولى غير مواليه فعليه لعنة الله وغضبه، لا يقبل الله تعالى منه صرفا ولا عدلا". ابن جرير - عن أنس.
29648 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے مالوں اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف حق ولاء کی نسبت کی اس پر اللہ کی لعنت اور غضب ہو اللہ تعالیٰ اس سے فدیہ قبول کریں گے اور نہ ہی توبہ ۔ (رواہ ابن جریر ، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف الالحاظ 673 ۔

29649

29649- "من تولى غير مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل ومن حلف عند منبري هذا بيمين كاذبة يستحل بها مال امرئ مسلم بغير حق فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل ومن أحدث في مدينتي هذه حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل". "طب، ص" عن أبي أمامة.
29649 ۔۔۔ جس شخص نے نے غیر موالی کی طرف حق ولاء کی نسبت کی اس پر اللہ کی لعنت فرشتوں کی لعنت اور سب کے سب لوگوں کی لعنت ہو اس سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ توبہ جس شخص نے میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کے مال کو حلال کیا بغیر کسی حق کے اس پر اللہ کی لعنت فرشتوں کی لعنت اور سب لوگوں کی لعنت اس سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ توبہ جس شخص نے میرے اس شہر میں کوئی بدعت کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی اس پر اللہ کی لعنت فرشتوں کی لعنت اور سب لوگوں کی لعنت اس سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ توبہ ۔ (رواہ الطبرانی و سعید بن المنصور عن ابی امام)

29650

29650- "من تولى مولى قوم بغير إذنهم فعليه لعنة الله لا صرف عنها ولا عدل". "عب" عن عطاء مرسلا.
29650 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر حق ولاء کسی اور کی طرف منسوب کیا اس پر اللہ کی لعنت ہو اس سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ توبہ ۔ (رواہ عبدالرزاق عن عطاء مرسلا)

29651

29651- "من تولى مولى قوم بغير إذن مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل". ابن جرير - عن أبي سلمة عن سعيد.
29651 ۔۔۔ جس شخص نے کسی قوم کے آزاد کردہ غلام کے حق ولاء کو اس کے مالکوں کی اجازت کے بغیر اپنی طرف منسوب کیا اس پر اللہ کی لعنت فرشتوں کی لعنت اور سب لوگوں کی لعنت ہو اس سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ توبہ ۔ (رواہ ابن جریر عن ابی سلمۃ عن سعید)

29652

29652- "من تولى مولى قوم بغير إذنهم أو آوى محدثا فعليه غضب الله لا يقبل منه صرفا ولا عدلا". ابن جرير - عن جابر.
29652 ۔۔۔ جس شخص نے کسی قوم کے آزاد کردہ غلام کے حق ولاء کو اس قوم کی اجازت کے بغیر اپنی طرف منسوب کیا اس پر اللہ کی لعنت غضب ہو اس سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ توبہ ۔ (رواہ ابن جریر عن جابر)

29653

29653- "أم الولد حرة وإن كان سقطا". "طب" عن ابن عباس.
29653 ۔۔۔ ام ولد آزاد ہوجاتی ہے گو وہ ناتمام بچہ ہی کیوں نہ جنم دے ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1275 ۔

29654

29654- "أيما أمة ولدت من سيدها، فإنها حرة إذا مات إلا أن يعتقها قبل موته". "هـ، ك" عن ابن عباس.
29654 ۔۔۔ جو باندی بھی اپنے آقا کے نطفہ سے بچہ جنم دے وہ آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہوجاتی ہے الا یہ کہ اس کا آقا اسے مرتے ہی آزاد کر دے ۔ (رواہ ابن ماجہ والحاکم ، عن ابن عباس (رض))

29655

29655- "من وطئ أمته فولدت له فهي معتقة عن دبر". "حم" عن ابن عباس.
29655 ۔۔۔ جس شخص نے اپنی باندی سے جماع کیا پھر اس نے بچہ جنم دیا تو وہ مالک کے بعد آزاد ہوجاتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5875 ۔

29656

29656- "أيما رجل ولدت منه أمته فهي معتقة عن دبر منه". "عب، هق" عن ابن عباس
29656 ۔۔۔ جس شخص نے نطفہ سے اس کی باندی نے بچہ جنا وہ آقا کے بعد آزاد ہوجاتی ہے۔ (وراہ عبدالرزاق والبیہقی ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 547 ۔

29657

29657- "المكاتب عبد ما بقي من مكاتبته درهم". "د" عن ابن عمر.
29657 ۔۔۔ مکاتب کے بدل کتابت میں سے اگر ایک درہم بھی باقی ہو وہ غلام کے حکم میں ہے۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابن عمرو (رض)) فائدہ : ۔۔۔ کتابت کا معنی ہے کہ مالک اپنے غلام سے کہے تم اتنی رقم لاؤ خواہ قسطوں میں یا یک مشت تم آزاد ہو اسے کتابت کہتے ہی جس غلام کے ساتھ کتابت کا معاملہ کیا جائے اسے اصطلاح میں مکاتب (بفتح التاء الفوقانیہ) کہتے ہیں اور پیسوں کو بدل کتابت کہا جاتا ہے۔

29658

29658- "أيما عبد كاتب على مائة أوقية فأداها إلا عشرة أواق فهو عبد وأيما عبد كاتب على مائة دينار فأداها إلا عشرة دنانير فهو عبد". "حم، د، هـ، ك" عن ابن عمر.
29658 ۔۔۔ جس غلام نے ایک سو اوقعہ چاندی پر کتابت کا معاملہ طے کیا پھر ادائیگی میں سے صرف دس اوقیہ چاندی باقی رہی وہ پھر بھی غلام ہے جس غلام نے ایک سو دینار پر کتابت کا معاملہ طے کیا پھر دس دینار باقی رہ گئے وہ تب بھی غلام ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ والحاکم عن ابن عمرو (رض))

29659

29659- "يترك للمكاتب الربع". "ك" عن علي.
29659 ۔۔۔ مکاتب کے لیے ایک چوتھائی چھوڑا جائے ۔ (رواہ الحاکم عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6412 ۔

29660

29660- "إذا أصاب المكاتب حدا أو ورث ميراثا فإنه يرث على قدر ما عتق عنه أو يقام عليه بقدر ما عتق منه". "د، ت، ك، هق" عن ابن عباس.
29660 ۔۔۔ جب مکاتب پر حد لاگو ہوجائے یا میراث کا وارث بنے وہ جس قدر آزاد تصور ہوگا اسی کے بقدر وراثت پائے گا اور آزاد کے بقدر اس پر حد قائم کی جائے گی ۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی والحاکم والبیھقی فی السنن ، عن ابن عباس (رض))

29661

29661- "من كاتب مملوكه على مائة أوقية فأداها إلا عشرة أواق، ثم عجز فهو رقيق". "ت" عن ابن عمرو.
29661 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے غلام کے ساتھ سو اوقیہ چاندی پر معاملہ کتابت طے کیا غلام نے سوائے دس اوقیہ کے سب بدل کتابت ادا کردیا پھر وہ بدل کتابت ادا کرنے سے عاجز ہوگیا تو وہ غلام تصور ہوگا۔ (رواہ الترمذی عن ابن عمرو (رض))

29662

29662- "المكاتب يعتق بقدر ما أدى ويقام عليه الحد بقدر ما عتق منه ويرث بقدر ما عتق منه". "ن" عن ابن عباس.
29662 ۔۔۔ مکاتب نے جتنا بدل کتابت ادا کیا اسی کے بقدر وہ آزاد ہوگا اور اس پر حد بقدر آزادی نافذ ہوگی اور بقدر آزادی میراث کا وارث ہوگا ۔ (رواہ النسائی ، عن ابن عباس (رض))

29663

29663- "يؤدي المكاتب بحصة ما أدى دية حر وما بقي دية عبد". "حم، ت، ك" عن ابن عباس.
29663 ۔۔۔ مکاتب بدل کتابت کے بقدر آزاد شخص کی دیت ادا کرے گا اور جو بدل کتابت باقی ہے وہ غلام کی دین کے بقدر ادا کرے گا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والحاکم عن ابن عباس)

29664

29664- "إذا كان لإحداكن مكاتب وكان عنده ما يؤدي فلتحتجب منه". "حم، د، ت، ك، هق" عن أم سلمة.
29664 ۔۔۔ جب تم عورتوں میں سے کسی عورت نے اپنا غلام مکاتب بنایا ہو اور غلام کے پاس اتنی رقم ہو جو وہ ادا کرسکتا ہو مالکن کو چاہنے کہ غلام سے پردہ کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی الحاکم والبیہقی عن ام سلمۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 549 و ضعیف الترمذی 216 ۔

29665

29665- "من كاتب مكاتبا على مائة درهم فقضاها كلها إلا عشرة دراهم فهو عبد أو على مائة أوقية فقضاها كلها إلا أوقية فهو عبد". "عب" عن ابن عمر.
29665 ۔۔۔ جس شخص نے غلام کے ساتھ سو درہم پر معاملہ کتابت طے کیا اس نے دس درہم کے علاوہ سب ادا کردیا وہ بدستور غلام ہوگا یا کسی نے سو اوقیہ چاندی پر غلام سے معاملہ کتابت طے کیا اس نے صرف ایک اوقیہ کے علاوہ سب ادا کردیا تو وہ حسب سابق غلام تصور ہوگا ۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن عمر (رض))

29666

29666- "إذا مات المكاتب وترك ميراثا أو أصاب حدا فإنه يرث على قدر ما أعتق منه، ويقام عليه الحد بقدر ما أعتق منه". "طب" عن ابن عباس.
29666 ۔۔۔ جب مکاتب مر ما جائے اس نے اپنے پیچھے میراث چھوڑی اور اس پر حد بھی لاگو ہوتی ہو وہ بقدر آزادی وارث بنے گا اور بقدر آزادی اس پر حد جاری ہوگی ، (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

29667

29667- "إذا كاتبت إحداكن عبدها فليرها ما بقي عليه شيء من كتابته، فإذا قضاها فلا يكلمن إلا من وراء حجاب". "ق" عن أم سلمة.
29667 ۔۔۔ جب کوئی عورت غلام سے معاملہ مکاتب طے کرے اور بدل کتابت میں سے کچھ بھی باقی ہو تو وہ عورت غلام سے حجاب میں بات کرے ۔ (رواہ البیہقی عن ام سلمۃ (رض))

29668

29668- "إذا كان عند المكاتب ما يؤدي فاحتجبن منه". "عب" عن أم سلمة.
29668 ۔۔۔ جب مکاتب کے پاس بدل کتابت کی ادائیگی کے لیے کچھ نہ کچھ ہو تو عورتوں کو اس سے حجاب کرنا چاہیے ۔ (رواہ عبدالرزاق عن ام سلمۃ (رض))

29669

29669- "إذا كان لإحداكن مكاتب فكان عنده ما يؤدي فلتحتجب منه". "حم، د ت": حسن صحيح، "طب، ك هق" عن أم سلمة مر برقم 29664.
29669 ۔۔۔ جب کوئی عورت اپنے غلام سے معاملہ کتابت طے کرے اور غلام کے پاس بدل کتابت کی ادائیگی کے لیے کچھ نہ کچھ ہو تو اس عورت کو غلام سے حجاب کرنا چاہیے ۔ (رواہ احمد بن حنبل ابو داؤد والترمذی وقال حسن صحیح والطبرانی والحاکم والبیہقی فی السنن عن ام سلمۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 549 و ضعیف ابی داؤد 216 ۔

29670

29670- "المدبر من الثلث". "هـ" عن ابن عمر
29670 ۔۔۔ تہائی مال سے مدبر غلام آزاد ہوگا ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 546 وذخیرۃ الحفاظ 5687 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ کوئی شخص اپنے غلام سے کہے کہ میرے مرنے کی بعد تم آزاد ہو اسے تدبیر کہتے ہیں چنانچہ جب آقا مرجاتا ہے تو غلام آزاد ہوجاتا ہے اس معاملہ کو تدبیر کہا جاتا ہے غلام کو مدبر کہا جاتا ہے۔

29671

29671- "المدبر لا يباع ولا يوهب وإنما هو حر من الثلث". "قط، هق" عن ابن عمر.
29671 ۔۔۔ مدبر غلام کو بیچا جاسکتا ہے اور نہ ھبہ کیا جاسکتا ہے وہ تہائی مال سے آزاد ہوجاتا ہے۔ (رواہ الدارقطنی والبیہقی فی السنن عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 732 و ضعیف الجامع 5919 ۔

29672

29672- "لا بأس ببيع خدمة المدبر إذا احتاج إليه". "قط، ق" وضعفه - عن جابر؛ وصححه ابن القطان.
29672 ۔۔۔ مدبر کے حق خدمت کو بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب اس کی اختیاج ہو ۔ (رواہ الدارقطنی والبیہقی وضعفہ عن جابر وصححہ ابن القطان)

29673

29673- "من ملك ذا رحم محرم فهو حر". "حم، د، ت، هـ، ك" عن سمرة.
29673 ۔۔۔ جو شخص کسی قریبی رشتہ دار کا مالک بنا وہ آزاد ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد الترمذی وابن ماجہ والحاکم عن سمرۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 219 ۔

29674

29674- "أيما رجل أعتق غلاما ولم يسم ماله فالمال له". "هـ" عن ابن مسعود.
29674 ۔۔۔ جس شخص نے کسی غلام کو آزاد کیا اور مال کی کوئی شرط نہ لگائی تو مال آزاد کرنے والے کا ہوگا ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 550 و ضعیف الجامع 2234 ۔

29675

29675- "إذا أعتقت الأمة فهي بالخيار مالم يطأها إن شاءت فارقت وإن وطئها فلا خيار لها، ولا تستطيع فراقه". "حم" عن رجال من الصحابة.
29675 ۔۔۔ جب باندی آزاد کردی جائے تو اسے اس وقت تک اختیار ہوتا ہے جب تک اس کا خاوند (آزادی ملنے کے بعد) اس سے جماع نہ کرے لہٰذا جماع سے قبل آزاد کردہ باندی چاہے تو اس خاوند سے علیحدگی بھی اختیار کرسکتی ہے اور اگر خاوند نے جماع کرلیا تو پھر باندی کو اختیار نہیں رہتا اور نہ اس خاوند سے الگ ہوسکتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن رجال من الصحابۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 384 ۔

29676

29676- "إن قربك فلا خيار لك". "د" عن عائشة مر برقم 29602
29676 ۔۔۔ اگر تیرا خاوند تجھ سے ہمبستری کرے تو پھر تیرے لیے خیار عتق نہیں رہے گا ۔ (رواہ ابوداؤد عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1295 ۔

29677

29677- "لأن أمتع بسوط في سبيل الله أحب إلي من أن أعتق ولد الزنا". "ك" عن أبي هريرة.
29677 ۔۔۔ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک کوڑا دوں مجھے ولد زنا کے آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (رواہ الحاکم عن ابو ہریرہ (رض))

29678

29678 لان أمتع بسوط في سبيل الله أحب إلي من أن آمر بالزنا ثم أعتق الولد (ك - عن عائشة).
29678 ۔۔۔ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں کسی کوڑے کو بطور سازوسامان دوں مجھے زنا کا حکم دینے اور ولد زنا آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (رواہ الحاکم عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29679

29679 نعلان أجاهد فيهما خير من أن أعتق ولد الزنا (حم ، ه ، ك - عن ميمونة بنت سعد).
29679 ۔۔۔ میرے پاس دو جوتے ہوں جنہیں پہن کر میں جہاد کروں وہ مجھے ولد زنا کے آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والحاکم عن میمونہ بنت سعد)

29680

29680 مثل الذي يعتق عند الموت كمثل الذي يهدي إذا شبع (حم ، ت ، ن ، ك - عن أبي الدرداء).
29680 ۔۔۔ جو شخص مرتے وقت غلام آزاد کرتا ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کھاتا رہے جب سیر ہوجائے تب ھدیہ کرے ۔ (رواہ احمدبن حنبل والترمذی والنسائی والحاکم عن ابی الدرداء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ابی داؤد 853 و ضعیف الجامع 5240 ۔

29681

29681 الذي يعتق عند الموت كالذي يهدي إذا شب (د - عن أي الدرداء).
29681 ۔۔۔ جو شخص مرتے وقت غلام آزاد کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص کھاتا ہے اور جب سیر ہوجائے تب ہدیہ کرے ۔ (رواہ ابوداؤد عن ابی الدرداء)

29682

29682 لا خير فيه ، نعلان أجاهد فيهما أحب إلي من أن عتق ولد الزنا (ابن سعد - عن ميمونة بنت سعد).
29682 ۔۔۔ اسمیں کوئی بھلائی نہیں دو جوتے پہن کر میں جہاد کروں وہ مجھے ولد زنا کے آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔ (رواہ ابن سعد عن میمونہ بنت سعد)

29683

29683 ولد الزنا لا خير فيه ، نعلان أجاهد فيهما أحب إلي من أن أعتق ولد الزنا (طب - عن ميمونة بنت سعد).
29683 ۔۔۔ ولد زنا کوئی بھلائی نہیں میں دو جوتے پہن کر جہاد کروں مجھے ولد زنا کو آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن میمونۃ بنت سعد)

29684

29684 عن علي في الرجل يعتق جاريته ، ثم يتزوجها ويجعل عتقها صداقها قال : له أجران اثنان (عب).
29684 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص باندی آزاد کرکے پھر اس سے نکاح کرلے اور اس کا مہر اس کی آزادی کو مقرر کرے اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29685

29685 عن واثلة بن الاسقع أن نفرا من بني سليم أتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك فقالوا : يا رسول الله إن صاحبا لنا قد أوجب ، قال أعتقوا عنه رقبة يفك الله عنه بكل عضو منها عضوا منه من النار (كر).
29685 ۔۔۔ حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی روایت ہے کہ قبیلہ بنو سلیم کی ایک جماعت غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ایک صاحب کے لیے دوزخ واجب ہوچکی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی طرف سے غلام آزاد کرو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلہ میں تمہارے صاحب کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29686

29686 عن واثلة قال شهدت نبي الله صلى الله عليه وسلم وأتاه نفر من بني سليم فقالوا : يا رسول الله إن صاحبا لنا قد أوجب فقال : مروه فليعتق رقبة يفك الله بها بكل عضو منها عضوا منه من النار (كر).
29686 ۔۔۔ حضرت واثلہ (رض) روایت کی ہے کہ کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھا آپ کی خدمت میں قبیلہ بنو سلیم کی ایک جماعت حاضر تھی وہ کہنے لگے : یا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ایک صاحب کی لیے دوزخ کی آگ واجب ہوچکی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حکم دو کہ ایک غلام آزاد کرے اللہ تعالیٰ غلام کے ہر عضو کے بدلہ میں اس کے ہر عضو کو دوزخ سے نجات دے گا۔ (رواہ ابن عساکر)

29687

29687 عن أبي هريرة أن عمرو بن الشريد جاء بخادم أسود إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله إن أمي جعلت عليها رقبة مؤمنة فهل يجزي أن أعتق هذه ؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم للخادم : أين ربك ؟ فرفعت رأسها فقالت : في السماء فقال : من أنا ؟ قالت : رسول الله قال : أعتقها فانها مؤمنة (أبو نعيم في المعرفة).
29687 ۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ حضرت عمرو بن ثرید (رض) حبشی باندی لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے عمرو (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری ماں نے مومن غلام کو آزاد کرنے کی قسم کھا رکھی ہے کیا میں اپنی ماں کی طرف سے یہ باندی آزاد کر دوں کافی ہوجائے گی ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باندی سے پوچھا تیرا رب کہاں ہے ؟ باندی نے سر اوپر اٹھا کر کہا : آسمان میں آپ نے فرمایا : میں کون ہوں ؟ باندی نے کہا آپ اللہ کے رسول ہیں : فرمایا اے آزاد کر دو یہ مومنہ ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی المعرفۃ)

29688

29688 عن الزبير أنه ملك يوم الطائف خالات له فأعتقهن بملكه إياهن (ش).
29688 ۔۔۔ حضرت زبیر (رض) غزوہ طائف کے موقع پر اپنی کچھ خالاؤں کے مالک بن گئے آپ (رض) نے انھیں اپنی ملک میں رکھتے ہوئے آزاد کردیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29689

29689 عن ابراهيم قال : كان عمرو وعلي وزيد بن ثابت يقولون : الولاء للكبر فلا يرث النساء من الولاء إلا ما أعتقهن أو كاتبن (عب ، ش والدارمي ، ق -).
29689 ۔۔۔ ابراہیم (رح) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) فرمایا کرتے تھے حق ولاء ورثاء میں بڑے کو ملتا ہے عورتیں حق ولاء کی وارث ہیں بنتیں الا یہ کہ عورتیں جن غلاموں کو آزاد کریں یا مکاتب بنائیں ان کا حق ولاء ، انھیں ملتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، و ابن ابی شیبۃ، والدارمی والبیہقی)

29690

29690 عن عبد اله بن عتبة بن مسعود قال : كتب إلي عمر أن الولاء للكبر (الدارمي).
29690 ۔۔۔ عبداللہ بن عتبہ بن مسعود (رح) کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مجھے لکھا کہ حق ولاء ورثاء میں بڑے کو ملتا ہے۔ (رواہ الدارمی)

29691

29691- عن سعيد بن المسيب " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر برجل يكاتب عبدا له، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: اشترط ولاء". "عب".
29691 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ اپنے غلام کو مکاتب بنا رہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولاء کی شرط لگا لو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29692

29692- عن الحكم بن عتبة قال اختصم علي والزبير إلى عمر في موالي صفية فقال علي: عمتي وأنا أعقل عنها وأرثها، وقال الزبير: أمي وأنا أرثها فقال عمر لعلي: أما علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جعل الولاء تبعا للميراث فقضى به للزبير. ابن راهويه.
29692 ۔۔۔ حکم بن عتبہ روایت کی ہے کہ حضرت علی (رض) اور حضرت زبیر (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک کیس لے کر آئے کیس کی نوعیت یہ تھی کہ حضرت صفیہ (رض) کے آزاد کردہ غلاموں کے حق ولاء کا وارث کون ہو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کا دعوی تھا کہ صفیہ (رض) میری پھوپھی ہیں میں ان کی طرف سے کسی قسم کا بھی تاوان ادا کر دوں گا اور وارث میں ہوں گا لہٰذا حق ولاء کا وارث میں ہوں حضرت زبیر (رض) کا دعوی تھا کہ صفیہ (رض) میری ماں ہیں لہٰذا حق ولاء کا بھی وارث میں ہی ہوں ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے کہا : کیا آپ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حق ولاء کو میراث کے تابع کیا ہے چنانچہ آپ (رض) نے حضرت زبیر (رض) کے حق میں فیصلہ سنایا۔ (رواہ ابن راھویہ)

29693

29693- عن عمر قال: إن كان لرجل موالي وله ابنان فمات الأب كان الولاء لابنيه، فإن مات أحد ابنيه وله ولد ذكور ثم مات بعض الموالي فإن ابن الابن على حصة أبيه من الولاء، ولم يكن الولاء كله لعمه. "عب".
29693 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اگر کسی شخص کے بہت سارے آزاد کردہ غلام ہوں اور دو بیٹے بھی ہوں باپ کے مرجانے پر حق ولاء اس کے بیٹوں کو ملے گا اگر اس کے بیٹوں میں سے ایک مرگیا اور اس کی نرینہ اولاد ہو پھر بعض آزاد کردہ غلام بھی مرجائیں تو پوتا اپنے باپ کے حصہ ولاء کا وارث ہوگا جبکہ چچا کے لیے سارے کا سارا حق ولاء نہیں ہوگا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29694

29694- عن عبد الرحمن بن عمرو بن حزم أن مولى مات ليس له موالي فأمر عثمان بماله فأدخل بيت المال. الدارمي.
29694 ۔۔۔ عبدالرحمن بن عمرو بن حزم کی روایت ہے کہ ایک آزاد کردہ غلام مرگیا اس کے مالکان میں سے کوئی بھی زندہ نہیں تھا سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے حکم دیا کہ اس کا مال بیت المال میں جمع کروا دیا جائے ۔ (رواہ الدارمی)

29695

29695- عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام أن العاص بن هشام هلك وترك بنين له ثلاثة اثنان لأم ورجل لعلة فهلك أحد اللذين لأم وترك مالا وموالي فورثه أخوه الذي ورث المال وولاء الموالى وترك ابنه وأخاه لأبيه فقال ابنه: قد أحرزت ما كان أبي قد أحرز من المال وولاء الموالي، فقال أخوه: ليس كذلك وإنما أحرزت المال فأما ولاء الموالي فلا أرأيت لو هلك أخي اليوم ألست أرثه أنا؟ فاختصما إلى عثمان فقضى لأخيه بولاء الموالي. الشافعي، "هق".
29695 ۔۔۔ ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام روایت کی ہے کہ عاص بن ہشام جب مرا اس نے اپنے ورثاء میں تین بیٹے دو ماں شریک بھائی اور ایک باپ شریک بھائی چھوڑا ماں شریک بھائیوں میں سے ایک مرگیا اس نے ترکہ میں مال اور آزاد کردہ غلام چھوڑے مال کا وارث اس کا بھائی بن گیا اور حق ولاء میں بھی وہی وارث بنا اس کا ایک بیٹا اور ایک باپ شریک بھائی تھا بیٹے نے کہا میں اپنے باپ کے مال اور حق ولاء کا وارث ہوں باپ شریک بھائی نے کہا : بات یوں نہیں ہے مال کا وارث تو تو ہی ہے رہی بات حق ولاء کی میں نہیں سمجھتا کہ اس کا وارث تو بنے بھلا اگر میرا بھائی آج مرتا کیا اس کا وارث میں نہ بنتا ؟ دونوں یہ جھگڑا لے کر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس آئے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے بھائی کے لیے آزاد کردہ غلاموں کے حق ولاء کا فیصلہ کیا ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)

29696

29696- عن سعيد بن المسيب أن عمر وعثمان قالا: الولاء للكبر. "ق".
29696 ۔۔۔ سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : حق ولاء بڑے کو ملتا ہے۔ (رواہ البیہقی)

29697

29697- عن عروة أن الزبير ورافع بن خديج اختصما إلى عثمان في مولاة لرافع بن خديج كانت تحت عبد فولدت منه أولادا فاشترى الزبير العبد فأعتقه فقضى عثمان بالولاء للزبير. "ق".
29697 ۔۔۔ عروہ کی روایت ہے کہ حضرت زبیر (رض) اور حضرت رافع بن خدیج (رض) باندی کے متعلق ایک کیس لے کر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس آئے باندی ایک غلام کے نکاح میں تھی باندی نے غلام کے نطفہ سے ایک بچہ جنم دیا حضرت زبیر (رض) نے غلام نے خرید کر آزاد کردیا اب جھگڑا یہ تھا کہ حق ولاء کسے ملے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) زبیر (رض) کے لیے حق ولاء کا فیصلہ کیا ۔ (رواہ البیہقی)

29698

29698- عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب أن الزبير بن العوام قدم خيبر فرأى فتية لعسا ظرفا، فأعجبه ظرفهم فسأل عنهم فقيل: هم موالي لرافع بن خديج أمهم حرة مولاة لرافع بن خديج وأبوهم مملوك لأشجع، فأرسل الزبير فاشترى أباهم فأعتقه ثم قال لبنيه: انتسبوا إلي فإنما أنتم موالي فقال رافع: بل هم موالي ولدوا وأمهم حرة وأبوهم مملوك فاختصما إلى عثمان فقضى بولائهم للزبير. "هق"؛ وقال هذا هو المشهور عن عثمان وقد روي عن الزهري عن عثمان منقطعا بخلافه ثم روي عن الزهري أن الزبير قدم خيبر فرأى فتية أعجبه حالهم فسأل عنهم فقيل هم موالي لبني حارثة أمهم حرة مولاة لبني حارثة وأبوهم مملوك فأرسل إلى أبيهم فاشتراه فأعتقه فاختصم هو وبنو حارثة إلى عثمان بن عفان في الولاء فقضى عثمان بالولاء لبني حارثة وقال عثمان الولاء لا يجر قال "ق": الرواية الأولى عن عثمان أصح لشواهدها ومراسيل الزهري رديئة.
29698 ۔۔۔ یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زبیر بن عوام (رض) خیبر تشریف لائے وہاں آپ (رض) نے کچھ لڑکے دیکھے ان کے ہونٹ سیاہی پلائے ہوئے تھے آپ (رض) کو ان کی یہ ہئیت دیکھ کر تعجب ہوا اور آپ (رض) نے ان کے متعلق سوال کیا آپ (رض) کو جواب دیا گیا کہ یہ رافع بن خدیج (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں ان کی ماں آزاد کردہ باندی ہے اور وہ بھی رافع بن خدیج (رض) کی آزاد کردہ ہے ، جبکہ ان کا باپ اشجع (رض) کو اپنے پاس بلایا اور ان سے غلام خرید کر آزاد کردیا پھر آپ (رض) نے اس کے بیٹوں سے کہا اب تم میری طرف اپنی نسبت کرو چونکہ تم میرے آزاد کردہ غلام ہو ، حضرات رافع (رض) نے کہا : بلکہ یہ میرے آزاد کردہ غلام ہیں ، چونکہ ان کی ماں میری آزاد کردہ باندی ہے اور ان کا باپ میرا غلام رہا ۔ دونوں حضرات یہی کیس لے کر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے چنانچہ آپ (رض) نے زبیر (رض) کے لیے حق ولاء کا فیصلہ کیا (رواہ البیہقی فی السنن بیہقی کہتے ہیں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے مروی یہی روایت مشہور ہے جبکہ یہی روایت زہری عن عثمان کے طریق سے بھی مروی ہے اور یہ متذکرہ بالا روایت کے خلاف ہے اور منقطع ہے تفصیل اس کی یہ ہے کہ حضرت زبیر (رض) مدینہ تشریف لائے وہاں کچھ لڑکے دیکھے جنہیں دے کر کر آپ (رض) کو تعجب ہوا ان کے متعلق سوال کیا آپ (رض) کو بتایا گیا کہ یہ بنو حارثہ کے آزاد کردہ غلام ہیں جبکہ ان کی ماں بنو حارثہ کی آزاد کردہ باندی ہے اور ان کا باپ غلام ہے حضرت زبیر (رض) نے ان کے باپ کو پیغام بجھوا کر اپنے پاس منگوایا پھر اسے خرید کر آزاد کردیا اب حق ولاء کا مسئلہ کھڑا ہوا حضرت زبیر (رض) حق ولاء کے مدعی تھے جبکہ بنو حارثہ بھی حق ولاء کا دعوی کر رہے تھے دونوں فریق سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس قضیہ لے کر حاضر ہوگئے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے بنو حارثہ کے لیے حق ولاء کا فیصلہ کیا نیز آپ (رض) نے فرمایا ! حق ولاء کو نہیں کھینچا جاتا ، بیہقی (رح) کہتے ہیں : سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی پہلی روایت اصح ہے چونکہ اس کے شواہد بھی ہیں جبکہ زہری کی مراسیل ردی ہیں)

29699

29699- عن عطاء بن أبي رباح أن طارق بن المرقع أعتق أهل بيت سوائب فأتى بميراثهم فقال عمر: أعطوه ورثة طارق فأبوا أن يأخذوه فقال عمر: فاجعلوه في مثلهم من الناس. الشافعي، "ق".
29699 ۔۔۔ عطاء بن ابی رباح کی روایت ہے کہ طارق بن مرقع نے بطور سائبہ غلام آزاد کیے (یعنی اس نیت سے غلام آزاد کئے کہ ان کا حق ولاء اور مال کسی کو نہ ملے وہ آزاد چھوڑے ہوئے ہیں) پھر طارق نے ان کی میراث لینے سے انکار کردیا حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میراث طارق کے ورثہ کو دے دو مگر انھوں نے بھی قبول کرنے سے انکار کردیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یہ میراث اپنے جیسے لوگوں پر صرف کرو۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)

29700

29700- عن عطاء بن أبي رباح أن طارق بن المرقع أعتق رجلا سائبة فمات السائبة وترك مالا فعرض ماله على طارق فأبى أن يأخذه فكتب عامل مكة إلى عمر بن الخطاب، فكتب عمر أن اجمع المال واعرضه على طارق فإن قبله فادفعه إليه، وإن لم يقبله فاشتر رقابا فأعتقهم قال فعرض على طارق فلم يقبله فاشترى به خمسة عشر أو ستة عشر مملوكا فأعتقهم. "هق".
29700 ۔۔۔ عطاء بن ابی رباح کی روایت ہے کہ طارق بن مرقع نے ایک غلام کو آزاد کرکے سائبہ بنادیا کچھ عرصہ بعد سائبہ غلام مرگیا اور ترکہ میں اس نے بہت سارا مال چھوڑا یہ مال طارق پر پیش کیا گیا اس نے انکار کردیا مکہ کے عامل نے معاملہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو لکھ بھیجا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے جوابا لکھا کہ مال جمع کرکے طارق کو پیش کرو اگر قبول کرے تو اسے دے دو اور اگر انکار کر دے تو اس مال سے غلام خرید کر آزاد کردیئے جائیں چنانچہ مال طارق پر پیش کیا گیا انھوں نے قبول کرنے سے انکار کردیا ، عامل نے اس مال سے پندرہ یا سولہ غلام خرید کر آزاد کردیئے ۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

29701

29701- عن عبد الله بن وديعة بن خدام قال: كان سالم مولى أبي حذيفة مولى لامرأة منا يقال لها: سلمى بنت يعار أعتقته سائبة في الجاهلية، فلما أصيب باليمامة أتى عمر بن الخطاب بميراثه فدعا وديعة بن خدام فقال: هذا ميراث مولاكم؛ وأنتم أحق به، فقال: يا أمير المؤمنين قد أغنانا الله عنه قد أعتقته صاحبتنا سائبة فلا نريد أن نرزأ من امرأة شيئا فجعله عمر في بيت المال. "خ" في تاريخه، "ق".
29701 ۔۔۔ عبداللہ بن ودیعہ بن خدام کی روایت ہے کہ سالم مولائے ابو حذیفہ ہماری ایک عورت کا آزاد کردہ غلام تھا اسے سلمی بنت یعار کہا جاتا تھا اس عورت نے یہ غلام جاہلیت میں آزاد کر کے سائبہ بنادیا تھا جنگ یمامہ میں جب اسے تیر لگے اور تیروں سے گھائل ہوگیا تو حضرت عمر (رض) کے پاس اس کی میراث لائی گئی حضرت عمر (رض) نے ودیعہ بن خدام کو بلایا اور کہا : یہ تمہارے آزاد کردہ غلام کی میراث ہے تمہیں اس کے حقدار ہو ودیعہ بن خدام نے میراث لینے سے انکار کردیا اور کہا : اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے بےنیاز کردیا ہے ہماری ایک عورت نے اسے آزاد کرکے سائبہ بنادیا تھا ہم عورت کے نافذ کئے ہوئے معاملہ میں نقص نہیں آنے دیتے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے یہ مال بیت المال میں جمع کروا دیا ۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ والبیہقی)

29702

29702- عن عمر قال: إذا كانت المرأة تحت المملوك فولدت منه ولدا فإنه يعتق بعتق أمه وولاؤه لموالي أمه، فإذا أعتق الأب جر الولاء موالي أبيه. "عب" والدارمي، "ق" وصححه.
29702 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا جب آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو اور اس سے بچہ جنے تو وہ بچہ اپنی ماں کے آزاد ہونے کی وجہ سے آزاد ہوگا اور اس کی ولاء اس کی ماں کے موالی کے لیے ہوگی اور جب اس بچہ کا باپ آزاد ہوجائے تو ولاء باپ کے موالی کے لیے ہوگی۔ عبدالرزاق، الدارمی، بیہقی و صححہ۔

29703

29703- عن عمر قال: إن الولاء كالرحم - وفي لفظ: كالنسب - لا يباع ولا يوهب. "ش، ق".
29703: حضرت عمر (رض) نے فرمایا حق ولاء رشتہ داری کی طرح ہے ایک روایت میں ہے کہ حق ولاء نسب کی مانند ہے نہ بیچا جائے گا اور نہ ہبہ کیا جائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی۔

29704

29704- عن قبيصة بن ذؤيب قال: كان الرجل إذا أعتق سائبة لم يرثه، وإذا جنى جناية كان على من أعتقه، فدخلوا على عمر بن الخطاب فقالوا: يا أمير المؤمنين أنصفنا إما أن يكون عليكم العقل ولكم الميراث، وإما أن يكون لنا الميراث وعلينا العقل فقضى عمر لهم بالميراث. "هق".
29704 ۔۔۔ قبیصہ بن ذؤیب کی روایت ہے کہ (دور جاہلیت میں) جب کوئی شخص غلام کو آزاد کرکے سائبہ بنا دیتا اس کا وارث نہیں بنتا تھا جب وہ غلام کوئی جنابت کر بیٹھتا تو اس کا تاوان آزاد کرنے والے پر ہوتا تھا چنانچہ لوگ یہی شکایت لے کر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے اور کہا : اے امیر المؤمنین ! ہمارے ساتھ انصاف کریں یا تو تاوان بھی آپ آدا کریں اور میراث بھی آپ کے لیے ہو یا پھر میراث بھی ہمارے لیے اور تاوان بھی ہمیں کو ادا کرنا پڑے ۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے درخواست گزار ان کے لیے میراث کا بھی فیصلہ کیا ۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

29705

29705- عن جابر بن عبد الله قال: من تولى مولى رجل مسلم أو آوى محدثا فعليه غضب الله لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا وقال: كتب النبي صلى الله عليه وسلم على كل بطن عقوله، ثم كتب إنه لا يحل أن يتوالى مولى رجل مسلم بغير إذنه ولعن في صحيفة من فعل ذلك. "عب".
29705 ۔۔۔ جابر بن عبداللہ (رض) نے فرمایا : جس شخص نے کسی مسلمان کے آزاد کردہ غلام کے حق ولاء کو اپنی طرف منسوب کیا یا کسی بدعتی کو پناہ دی اس پر اللہ کا غضب ہو اللہ تعالیٰ اس سے فدیہ قبول کریں گے اور نہ ہی توبہ ، جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر قبیلہ کی طرف حکم لکھا کہ آزاد کردہ غلام کا تاوان ادا کریں پھر حکم لکھا کہ حلال نہیں کہ کسی مسلمان کے آزاد کردہ غلام کو اس کی اجازت کے بغیر کوئی شخص اپنی طرف منسوب کرے جو شخص ایسا کرے اس پر اللہ کی لعنت ہو (رواہ عبدالرزاق)

29706

29706- عن عروة قال: جاءت وليدة لبني هلال اسمها بريرة تستعين عائشة في كتابتها فسامت عائشة بها أهلها، فقالوا: لا نبيعها إلا ولنا ولاؤها فتركتها وقالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أبوا أن يبيعوها إلا ولهم ولاؤها فقال: لا يمنعك ذلك إنما الولاء لمن أعتق فابتاعتها عائشة وأعتقتها فخيرت بريرة فاختارت نفسها فقسم لها النبي صلى الله عليه وسلم شاة، فأهدت لعائشة منها فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل عندكم من طعام؟ فقالت: لا إلا ذا الشاة التي أعطيت بريرة فنظر ساعة ثم قال: قد وقعت موقعها، هي عليها صدقة ولنا هدية فأكل منها"، قال عروة: ابتاعتها مكاتبة على ثمان أواق وإن لم ينقص من كتابتها شيء. "عب".
29706 ۔۔۔ عروہ کی روایت ہے کہ بنو ہلال کی بریرہ باندی حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) کے پاس آئی اور بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلہ میں حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) سے مدد کی درخواست کی حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے باندی کے مالکان سے خریدنے کو کہا ، مالکان نے کہا : ہم یہ باندی اس شرط پر فروخت کریں گے کہ حق ولاء ہمیں ملے گا حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ مالکان نے باندی فروخت کرنے سے انکار کردیا ہے الایہ کہ ان کے لیے حق ولاء ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی ممانعت نہیں چونکہ جو شخص غلام باندی آزاد کرتا ہے حق ولاء اسی کو ملتا ہے حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے باندی خرید کر آزاد کردی پھر بریرہ (رض) کو خیار عتق دیا انھوں نے خیار عتق اپنایا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے ایک بکری کا اعلان کیا جو حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) کو بریرہ (رض) نے بطور ہدیہ دے دی بکری ذبح کرکے پکائی گئی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں تشریف لائے اور کھانا مانگا گھر والوں نے گھر میں وہی بکری پکی ہوئی ہے جو بریرہ کو ملی تھی آپ نے فرمایا : یہ بریرہ کے لیے صدقہ تھی اور ہمارے لیے ہدیہ ہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے گوشت تناول فرمایا ۔ عروہ کہتے ہیں حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے بریرہ (رض) کو مکاتبت میں خریدا اور بدلہ میں دراہم ادا کیے ۔ اس کی کتابت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29707

29707- عن ابن عباس قال: الولاء لمن أعتق لا يجوز بيعه ولا هبته. "عب".
29707 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : حق ولاء اس شخص کو ملتا ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔ حق ولاء کو فروخت کرنا یاہبہ کرنا جائز نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29708

29708- "أيضا" إن مات رجل ولم يدع أحدا يرثه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ابتغوا أحدا فلم يجدوا أحدا يرثه فدفع النبي صلى الله عليه وسلم ميراثه إلى مولى له أعتقه الميت". "عب".
29708 ۔۔۔ (ایضا) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ کہ اگر ایک شخص مرجاتا اور اس کا کوئی وارث نہ ہوتا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وارث کو تلاش کرنے کا حکم دیتے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کوئی وارث نہ پاتے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میراث میت کے آزاد کردہ غلام کو دے دیتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29709

29709- "أيضا" مات رجل على عهد النبي صلى الله عليه وسلم ولم يترك وارثا إلا عبدا له فأعتقه، وأعطاه النبي صلى الله عليه وسلم ميراثه. "عب".
29709 ۔۔۔ (ایضا) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک شخص مرگیا اس نے سوائے ایک غلام کے اپنے پیچھے کوئی وارث نہ چھوڑا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام آزاد کیا اور میراث اسی کو دی ۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ (312)

29710

29710- عن ابن عباس أن موالي بريرة اشترطوا الولاء فقضى النبي صلى الله عليه وسلم أن الولاء لمن أعطى الثمن. "ش".
29710 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ ہے کہ بریرہ (رض) کے مالکان نے ولاء کی شرط لگا دی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ جو شخص ثمن دیتا ہے ولاء اسی کا حق ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29711

29711- عن الفارسي مولى بني معاوية أنه ضرب رجلا يوم أحد فقتله فقال: خذها وأنا الغلام الفارسي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منعك أن تقول: الأنصاري وأنت منهم إن مولى القوم منهم". "ش".
29711 ۔۔۔ فارسی مولائے بنی معاویہ کی روایت ہے کہ انھوں نے غزوہ احد کے دن ایک شخص پر حملہ کرکے اس کو قتل کردیا اور قتل کرتے وقت کہا : مزہ چکھو میں فارسی غلام ہوں اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلا تمہارے یوں کہنے میں کیا ممانعت ہے کہ میں انصاری ہوں تو انصار میں سے ہو چونکہ کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اس قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29712

29712- "مسند عبد الله بن عمر" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الولاء وعن هبته. "هب".
29712 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمر “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حق ولاء کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلتہ 218 ۔

29713

29713- "مسند ابن عمر" أرادت عائشة أن تشتري بريرة فقالوا: تبتاعينها على أن ولاءها لنا، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "لا يمنعك ذلك منها فإنما الولاء لمن أعتق". "ش".
29713 ۔۔۔ ” مسند ابن عمر “ حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے حضرت بریرہ (رض) کو خریدنا چاہا ، بریرہ (رض) کے مالکان نے کہا آپ اس شرط پر خرید لیں کہ بریرہ کا حق ولاء ہمیں ملے حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا آپ نے فرمایا : اس میں کوئی ممانعت نہیں چونکہ حق ولاء اس شخص کا ہوتا ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29714

29714- عن هذيل بن شرحبيل قال: جاء رجل إلى عبد الله بن مسعود فقال له: كان لي عبد فأعتقته وجعلته سائبة في سبيل الله تعالى، فقال له عبد الله: إن أهل الإسلام لا يسيبون وإنما يسيب أهل الجاهلية وأنت ولي نعمته وأحق بميراثه. "عب".
29714 ۔۔۔ ہذیل بن شرجیل روایت کی ہے کہ کہ ایک شخص عن ابن مسعود (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا میرا ایک غلام تھا اسے میں نے آزاد کرکے سائبہ بنادیا ہے عن ابن مسعود (رض) نے اس شخص سے کہا : اہل اسلام سائبہ نہیں بناتے سائبہ بنانے کا رواج اہل جاہلیت کے ہاں تھا تم تو آزادی کی نعمت کے مالک ہو اور آزاد کردہ غلام کی میراث کے حقدار ہو (رواہ عبدالرزاق)

29715

29715- عن ابن مسعود قال: يجر الأب الولاء إذا أعتق الأب. "عب".
29715 ۔۔۔ عن ابن مسعود (رض) نے فرمایا : جب باپ آزاد ہوجاتا ہے تو باپ حق ولاء کھینچ لاتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29716

29716- عن عقبة بن عبد الرحمن عن أبيه قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم أحدا فضربت رجلا فقلت: خذها وأنا الغلام الفارسي، فسمعني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "هلا قلت: خذها مني وأنا الغلام الأنصاري فإن مولى القوم منهم". الديلمي.
29716 ۔۔۔ عقبہ بن عبدالرحمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : غزوہ احد میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ شریک تھا میں نے ایک شخص پر وار کیا اور کہا : یہ لو میں فارسی غلام ہوں ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری بات سن کر فرمایا : تم نے کیوں نہ کہا : یہ لو اور میں انصاری غلام ہوں چونکہ کسی غلام کا آزاد کردہ غلام اس قوم کا فرد ہوتا ہے۔ (رواہ الدیلمی)

29717

29717- عن يزيد بن أبي حبيب " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا حاصر حصنا فأتاه أحد من العبيد أعتقه؛ فإذا أسلم مولاه رد ولاءه عليه". "د" عن يزيد بن أبي حبيب مرسلا.
29717 ۔۔۔ یزید بن ابی حبیب کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی قلعہ کا محاصرہ کرتے اگر آپ کے پاس کوئی غلام آتا آپ اسے آزاد کردیتے تھے اور جب اس کا مالک دولت اسلام سے سرفراز ہوتا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حق ولاء اسے عنایت کردیتے ۔ (رواہ ابو داؤد عن یزید بن ابی حبیب مرسلا)

29718

29718- عن أبي مليكة قال: لما سامت عائشة بريرة فقالت: أعتقها: قالوا وتشترطين لنا ولاءها؟ فدخل النبي صلى الله عليه وسلم فقالت ذلك فقال: "نعم اشترطيه لهم؛ فإن الولاء لمن أعتق، ثم قام فخطب فقال: ما بال الشرط قد وقع قبله حق الله؟ الولاء لمن أعتق". "عب".
29718 ۔۔۔ ابو ملیکہ کی روایت ہے کہ جب حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے بریرہ (رض) کا سودا کرنا چاہا تو حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے کہا : میں اسے آزاد کروں کی مالکان نے کہا : آپ ہمارے لیے بریرہ کے حق ولاء کی شرط لگا دیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر تشریف لائے حضرت عائشہ صدیقۃ (رض) نے اس کا تذکرہ کیا آپ نے فرمایا جی ہاں ان کے لیے شرط لگا دو ولاء تو اس کا حق جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا : یہ کیسی شرط ہے حالانکہ قبل ازیں اللہ تعالیٰ کا حق ہوچکا ہے جو شخص غلام کو آزاد کرتا ہے ولاء کا حق بھی اسی کا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29719

29719- "مسند علي" عن زيد بن وهب عن علي وعبد الله وزيد بن ثابت أنهم كانوا يجعلون الولاء للكبير من العصبة ولا يورثون النساء إلا ما أعتقن أو أعتقن من أعتقن. "ق".
29719 ۔۔۔ ”(ایضا) ” مسند علی (رض) “ زید بن وہب (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ، عن ابن مسعود (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) حق ولاء عصبات میں سے بڑے کو دیتے تھے اور عورتوں کو حق ولاء کا وارث نہیں بناتے تھے البتہ جو عورتیں بذات خود غلام آزاد کریں یا ان کے آزاد کردہ غلام غلام آزاد کریں ان کا حق ولاء عورتوں کو دیتے تھے ۔ (رواہ البیہقی)

29720

29720- "أيضا" عن محمد عن علي قال: نهى عن بيع الولاء وهبته. "ق"؛ وقال: في كتابي نها - بالألف - وعليه صح فظاهره أن عليا نهى عن ذلك.
29720 ۔۔۔ (ایضا) ” مسند علی (رض) محمد بن علی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حق ولاء کو بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ البیہقی)

29721

29721- عن علي أنه سئل عن بيع الولاء فقال: أيبيع الرجل نسيبه. "ق".
29721 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے حق ولاء کے بیچنے کے متعلق سوال کیا گیا آپ (رض) نے فرمایا : کیا کوئی شخص اپنا نسب بھی بیچتا ہے۔ (رواہ البیہقی)

29722

29722- "أيضا" عن النخعي أن عليا وزيدا قالا في رجل ترك أخا لأبيه وأمه وأخا لأبيه فجعلا الولاء لأخيه لأبيه وأمه فإن مات الأخ من أبيه رجع الولاء لبني الأخ للأب والأم. "ق".
29722 ۔۔۔ (ایضا) نخعی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنے ورثاء میں ایک حقیقی بھائی اور ایک باپ شریک بھائی چھوڑا ان دونوں حضرات نے حقیقی بھائی کے لیے حق ولاء کا فیصلہ کیا اگر باپ شریک بھائی بھی مرجائے تو حق ولاء حقیقی بھائی کے بیٹوں پر لوٹ آئے گا ۔ (رواہ البیہقی)

29723

29723- "أيضا" عن الشعبي أن عليا قال: إذا أعتقت المرأة عبدا أو أمة فهلكت وتركت ولدا ذكرا فولاء ذلك المولى لولدها ما كانوا ذكورا فإن انقطعت الذكور رجع الولاء إلى أوليائها. "ق".
29723 ۔۔۔ (ایضا) شعبی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب عورت کسی غلام یا باندی کو آزاد کرے پھر وہ عورت اپنے پیچھے ایک بیٹا چھوڑ کر مرجائے حق ولاء وراثت میں اس بیٹے کو ملے گا اسی طرح جب تک اس کی اولاد میں بیٹے ہوں گے حق ولاء وراثت میں انھیں مستقل ملتا رہے گا جب بیٹے منقطع ہوجائیں گے تو حق ولاء عورت کے اولیاء پر لوٹ جائے گا ۔ (رواہ البیہقی)

29724

29724- "أيضا" عن يزيد الرسيك أن عليا كان لا يجر الولاء. "ق".
29724 ۔۔۔ (ایضا) یزید رسیک کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) حق ولاء کی کھینچا تانی کے قائل نہیں تھے ۔ (رواہ البیہقی)

29725

29725- عن علي قال: الولاء بمنزلة الحلف لا يباع ولا يوهب أقره حيث جعله الله. الشافعي، "عب، ص؛ ق".
25 297 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : حق ولاء حلف کی مانند ہوتا ہے جو بیچا جاتا ہے اور نہ ہبہ کیا جاتا ہے حق ولاء کو وہیں رکھنا چاہیے جہاں رب تعالیٰ نے اسے رکھا ہو ۔ (رواہ الشافعی وعبدالرزاق و سعید بن المنصور والبیہقی)

29726

29726- عن علي قال: الولاء شعبة من النسب من أحرز الولاء أحرز الميراث. "عب، ق".
29726 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : حق ولاء نسب کا ایک شعبہ ہے جو شخص حق ولاء کو سمیٹ لیتا ہے وہ میراث کو بھی سمیٹ لیتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، والبیہقی)

29727

29727- عن عبد الله بن شبرمة أن عليا وعبد الله بن مسعود وزيد بن ثابت قضوا أن الولاء ينقل كما ينقل النسب لا يحرزه الذي يرث ولي النعمة ولكنه ينقل إلى أولى الناس بولي النعمة. "عب".
29727 ۔۔۔ عبداللہ بن شبرمہ روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ، عن ابن مسعود (رض) ، اور حضرت زید بن ثابت (رض) نے فیصلہ صادر کیا کہ نسب کی طرح حق ولاء بھی منتقل ہوتا ہے جو شخص نعمت آزادی کا ولی ہو وہی حق ولاء پر ہمیشہ براجمان نہیں رہتا لیکن حق ولاء ولی نعمت کے اقرب کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29728

29728- عن علي قال: من تولى مولى قوم بغير إذن مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا. "عب".
29728 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا جس شخص نے کسی قوم کے آزاد کردہ غلام کے حق ولاء کو اپنی طرف منسوب کیا اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت فرشتوں کی لعنت اور سب کے سب لوگوں کی لعنت ہو اللہ تعالیٰ اس سے فدیہ قبول کریں گے اور نہ توبہ ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29729

29729- عن سعيد بن المسيب أن عمر أعتق أمهات الأولاد وقال: أعتقهن رسول الله صلى الله عليه وسلم. "خط"، وفيه عبد الرحمن الإفريقي ضعيف.
29729 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بہت ساری امہات ولد آزاد کیں اور فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی انھیں آزاد کیا ہے۔ (رواہ الخطیب وفیہ عبدالرحمن الافریقی ضعیف)

29730

29730- عن عمر قال: الأمة يعتقها ولدها وإن كان سقطا. "عب، ش، ق".
29730 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : باندی کو اس کا بیٹا آزاد کردیتا ہے اگرچہ وہ ناتمام بچہ ہی کیوں نہ ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ ، والبیہقی)

29731

29731- عن سليمان بن يسار قال: قلت لابن المسيب أعمر أعتق أمهات الأولاد؟ قال: لا ولكن أعتقهن رسول الله صلى الله عليه وسلم. "عب، ق" وضعفه.
29731 ۔۔۔ سلیمان بن یسار (رض) روایت کی ہے کہ میں نے ابن مسیب (رح) سے پوچھا کیا عمر (رض) نے امہات ولد کو آزاد کیا ہے ابن مسیب (رح) نے جواب دیا نہیں لیکن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں آزاد کیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، والبیہقی وضعفہ)

29732

29732- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب أمر بأمهات الأولاد يقومن في أموال أبنائهن بقيمة عدل ثم يعتقن فمكث بذلك صدرا من خلافته، ثم توفي رجل من قريش كان له ابن أم من ولد فكان عمر يعجب بذلك الغلام، فمر ذلك الغلام على عمر في المسجد بعد وفاة أبيه بلال فقال له عمر: ما فعلت يا ابن أخي في أمك؟ قال: قد فعلت يا أمير المؤمنين خيرا خيرني إخوتي في أن يسترقوا أمي أو يخرجوني من ميراثي من أبي فكان ميراثي من أبي أهون علي من أن تسترق أمي فقال عمر: أولست إنما أمرت في ذلك بقيمة عدل ما أرى رأيا وآمر بشيء إلا قلتم فيه، ثم قام فجلس على المنبر فاجتمع إليه الناس حتى إذا رضي جماعتهم قال: يا أيها الناس إني قد كنت أمرت في أمهات الأولاد بأمر قد علمتموه ثم قد حدث لي رأي غير ذلك، فأيما امرئ كانت عنده أم ولد يملكها بيمينه ما عاش، فإذا مات فهي حرة لا سبيل عليها. يعقوب بن سفيان، "ق، كر".
29732 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے امہات ولد کے متعلق حکم دیا کہ ان کے بیٹوں کے اموال میں ان کی انصاف پر مبنی قیمت لگائی جائے اور پھر انھیں آزاد کیا جائے چنانچہ حضرت عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی دور میں اس میں ٹھہراؤ رہا پھر قریش کا ایک شخص مرگیا اس کی ام ولد کا ایک بیٹا تھا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اس لڑکے پر عجب کرتے تھے چنانچہ باپ بلال کی وفات کے بعد یہ لڑکا مسجد میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس سے گزرا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے بھتیجے تم نے اپنی ماں کے متعلق کیا کیا ؟ لڑکا بولا : امیر المؤمنین ! میں نے بہتر کیا ہے چنانچہ میرے بھائیوں نے مجھے دو چیزوں کا اختیار دیا ایک یہ کہ میری ماں کو بدستور غلامی میں رکھیں دوسرا یہ کہ مجھے میرے باپ کی میراث سے محروم کردیں تاہم میں نے میراث کی محرومیت کو ماں کی غلامی سے کمتر سمجھا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : کیا تمہیں اس معاملہ میں انصاف بھری قیمت کا حکم نہیں دیا گیا میں ایک الگ رائے دیکھ رہا ہوں اور الگ ایک اور چیز کا حکم دے رہا ہوں الا یہ کہ تم اس میں اپنے اقوال شروع کردیتے ہو پھر آپ (رض) منبر پر تشریف لے گئے اور آہستہ آہستہ لوگ جمع ہونے لگے حتی کہ جب اچھی خاصی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے آپ (رض) نے فرمایا : میں نے تمہیں امہات اولاد کے متعلق ایک حکم دیا تھا تم اسے بخوبی جانتے ہو پھر میرے سامنے ایک بات آئی ہے۔ لہٰذا جس شخص کے پاس ام ولد ہو جب تک وہ زندہ ہے وہ اس کی ملکیت میں ہے اور جب مرجائے وہ ام ولد آزاد ہے اس پر کسی کا اختیار نہیں ۔ (رواہ یعقوب بن سفیان والبیہقی وابن عساکر)

29733

29733- عن زيد بن وهب قال: باع عمر أمهات الأولاد ثم رجع. "ق".
29733 ۔۔۔ زیدبن وہب کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے امہات اولاد کو پہلے فروخت کرنے کا حکم دیا پھر اس سے رجوع کرلیا ۔ (رواہ البیہقی)

29734

29734- عن عمر قال أيما وليدة ولدت لسيدها فهي له متعة ما عاش فإذا مات فهي حرة من بعده، ومن وطئ وليدة فضيعها فالولد له والضيعة عليه. "ق".
29734 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو باندی بھی اپنے مالک کے نطفہ سے بچہ جنم دے وہ تاحیات اس کی ملکیت میں ہوتی ہے اور مرنے کے بعد وہ آزاد ہوجاتی ہے۔ (رواہ البیہقی)

29735

29735- عن ابن عمر أن عمر قضى في أم الولد أن لا تباع ولا توهب ولا تورث يستمتع بها صاحبها ما عاش، فإذا مات فهي حرة. "عب" ومسدد، "ق".
29735 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ام ولد کے متعلق حکم جاری کیا کہ اسے نہ بیچا جائے اور نہ ہبہ کیا جائے اور نہ وراثت میں منتقل ہو اس کا مالک تاحیات اس سے نفع اٹھاسکتا ہے جب مالک مرجائے وہ آزاد ہوجاتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، مسددوالبیہقی)

29736

29736- "مسند عمر" عن أبي إسحاق الهمداني أن أبا بكر كان يبيع أمهات الأولاد في إمارته وعمر في نصف إمارته ثم إن عمر قال: كيف تباع وولدها حر؟ فحرم بيعها، حتى إذا كان عثمان شكوا وركبوا في ذلك. "عب".
29736 ۔۔۔ ” مسند عمر “ ابو اسحاق ہمدانی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) امہات اولاد کو اپنے دور خلافت میں بیچتے تھے پھر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے نصف دور خلافت میں بھی امہات اولاد کی خریدو فروخت جاری رہی پھر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حکم جاری کیا کہ ام ولد کو کیسے فروخت کیا جائے حالانکہ اس کا بیٹا آزاد ہوتا ہے۔ آپ (رض) نے ام ولد کی بیع کو حرام قرار دیا حتی کہ عثمان (رض) کے دور میں لوگوں نے اس کی شکایت کی اور گاہے گاہے اس فعل کا ارتکاب بھی کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29737

29737- عن أبي العجفاء أن عمر قال: الأمة إذا أسلمت وعفت وحصنت فإن ولدها يعتقها وإن فجرت وكفرت - أو قال: زنت رقت. " ... ".
29737 ۔۔۔ ابو جحفاء کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب باندی اسلام قبول کرے پاکدامنی اختیار کرے اور اپنی حفاظت کرے تو اس کا بیٹا اسے آزاد کردیتا ہے اگر باندی کفر کرے اس سے فسق وفجور سرزد ہو اور زنا کرے غلامی کے پھندے میں جکڑی رہتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29738

29738- عن محمد بن عبد الله الثقفي أن أباه عبد الله بن فارط اشترى جارية بأربعة آلاف ثم أسقطت لرجل سقطا فسمع بذلك عمر بن الخطاب، فأرسل إليه قال: وكان أبي عبد الله بن فارط صديقا لعمر بن الخطاب فلامه شديدا وقال: والله إن كنت لأنزهك عن هذا - أو عن مثل هذا - وأقبل على الرجل ضربا بالدرة وقال: الآن حين اختلط لحومكم ولحومهن ودماؤكم ودماؤهن تبيعوهن وتأكلون أثمانهن قاتل الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فباعوها، وأكلوا أثمانها، ارددها فردها. "عب".
29738 ۔۔۔ محمد بن عبداللہ ثقفی روایت کی ہے کہ ان کے والد عبداللہ بن فارط نے چار ہزار دراہم میں باندی خریدی پھر تھوڑے عرصہ میں باندی نے ناتمام بچہ جنم دیا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو اس کی خبر ہوئی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے میرے والد کو پیغام بھیج کر اپنے پاس بلوایا میرے والد عبداللہ بن فارط سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دوست تھے آپ (رض) نے میرے والد کو سخت ملامت کی اور فرمایا : بخدا ! میں تمہیں اس عیب سے پاک دیکھنا چاہتا ہوں پھر باندی فروخت کرنے والے کی طرف کوڑا لے کر متوجہ ہوئے اور فرمایا : تم ایسی حالت میں باندیاں فروخت کرتے ہو جب تمہارا گوشت اور باندیوں کے گوشت تمہارے خون اور ان کے خون خلط ملط ہوجائیں تم اس حالت میں انھیں بیچ کر ان کے پیسے ہڑپ کرنا چاہتے ہو اللہ تعالیٰ یہودیوں کا برا کرے ان پر چربی حرام کی گئی انھوں نے چربی بیچ کر اس کی رقم کھانا شروع کردی جس طرح بھی ہو باندی واپس کرو ۔ چنانچہ میرے والد نے باندی واپس کردی ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

29739

29739- عن جابر كنا نبيع أمهات الأولاد والنبي صلى الله عليه وسلم حي لا يرى بذلك بأسا. "عب".
29739 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ہم امہات اولاد کی خریدو فروخت کرتے تھے جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زندہ ہوتے تھے اور آپ یہ معاملات دیکھتے تھے اور منع نہیں کرتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

29740

29740- "من مسند خلاد الأنصاري" مات رجل وأوصى إلي فكان مما أوصى به أم ولده وامرأة حرة، فوقع بين أم الولد والمرأة كلام فقالت المرأة: يالكعاء غدا يأخذ بأذنك فتباعي في السوق، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "لا تباع قط". "طب".
29740 ۔۔۔ ” مسند خلاد انصاری “ خلاد انصاری (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص مرگیا کچھ وصیت کی اور وصیت کا ذمہ دار مجھے مقرر کیا من جملہ جن چیزوں کی وصیت کی تھی ان میں ایک ام ولد اور ایک آزاد عورت تھی ام ولد اور آزاد عورت میں کچھ تنازع کھڑا ہوگیا آزاد عورت نے ام ولد سے کہا اے کمینی عورت ! کل تجھے اپنی اوقات معلوم ہوجائے گی جب سر بازار فروخت ہورہی ہوگی ۔ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا آپ نے فرمایا : ام ولد ہرگز فروخت نہ کی جائے ۔ (رواہ الطبرانی)

29741

29741- عن خوات بن جبير عن أبي سعيد قال: كنا نبيع أمهات الأولاد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. "ت".
29741 ۔۔۔ خوات بن جبیر ابو سعید سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں امہات اولاد کی خرید فروخت کرتے تھے ۔ (رواہ الترمذی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4328 ۔

29742

29742- عن ابن المسيب أن النبي صلى الله عليه وسلم قال في أم الولد: " أعتقها ولدها وتعتد عدة الحرة". "عب"؛ وسنده ضعيف.
29742 ۔۔۔ ابن مسیب کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام ولد کے بارے میں فرمایا : ام ولد کو اس کا بیٹا آزاد کردیتا ہے ، ام ولد آزاد عورت کی عدت شمار کرے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق، وسندہ ضعیف)

29743

29743- عن عمرو بن دينار قال: كتب علي في وصيته: أما بعد فإن ولائدي اللاتي أطوف عليهن تسع عشرة وليدة منهن أمهات أولاد معهن أولادهن ومنهن حبالى، ومنهن من ولا ولد لهن، فقضيت إن حدث بي حدث في هذا الغزو فإن من كانت منهن ليست بحبلى وليس لها ولد فهي عتيقة لوجه الله ليس لأحد عليها سبيل، ومن كانت منهن حبلى أو لها ولد فإنها تحبس على ولدها، وهي من حظه، فإن مات ولدها وهي حية فإنها عتيقة لوجه الله، هذا ما قضيت في ولائدي التسع عشرة، والله المستعان شهد هياج بن أبي سفيان وعبيد الله بن أبي رافع وكتب في جمادى سنة سبع وثلاثين. "عب".
29743 ۔۔۔ عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اپنی وصیت میں لکھا : امابعد ! میری وہ باندیاں جن کے پاس میں چکر لگاتا ہوں ان کی تعداد انیس (19) ہے ان میں سے بعض امہات اولاد ہیں اور ان کے ساتھ ان کی اولاد ہے ان میں سے بعض حاملہ ہیں ان میں سے بعض غیر حاملہ ہیں میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر اس غزوے میں مجھے موت آجائے تو وہ باندیاں جو غیر حاملہ ہیں اور ان کے ہاں کوئی بچہ نہیں وہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے آزاد ہیں ان پر کسی کا کوئی اختیار نہیں جن باندیوں کے ہاں اولاد ہو یا وہ حاملہ ہوں وہ اپنے بچے پر روکی جائے گی ایسی باندی بچے کے حصہ میں ہے اگر اس باندی کا بچہ مرجائے دراں حالیکہ باندی زندہ ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آزاد ہے یہ فیصلہ میں نے اپنی انیس (19) باندیوں کے متعلق صادر کیا ہے ” واللہ المستعان “ اس فیصلہ پر گواہان ھیاج بن ابی سفیان اور عبید اللہ بن ابی رافع تھے یہ فیصلہ جمادی الاولی 37 ھ میں لکھا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29744

29744- عن الحكم بن عتيبة أن عليا خالف عمر في أم الولد أنها لا تعتق إذا ولدت لسيدها. "هب".
29744 ۔۔۔ حکم بن عتیبہ روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اختلاف کیا کہ ام ولد آزاد نہیں ہوتی بشرطیکہ جب ام ولد نے اپنے آقا کے نطفہ سے بچہ جنم دیا ہو۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

29745

29745- عن عبيدة السلماني قال سمعت عليا يقول: اجتمع رأيي ورأي عمر في أمهات الأولاد أن لا يبعن ثم رأيت بعد أن يبعن قال عبيدة قلت له: فرأيك ورأى عمر في الجماعة أحب إلي من رأيك وحدك في الفرقة - أو قال - في الفتنة - فضحك علي. "عب" وابن عبد البر في العلم، "هق".
29745 ۔۔۔ عبیدہ سلمانی کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ امہات اولاد کو نہ بیچنے میں میری اور عمر (رض) کی رائے ایک ہے پھر اس کے بعد امہات اولاد کو بیچنے کے متعلق میری رائے قائم ہوئی عبیدہ کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : آپ دونوں کی اکٹھی رائے آپ کی متفرد رائے سے مجھے زیادہ محبوب ہے میری بات سن کر سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ہنس پڑے ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن عبدالبر فی العلم والبیہقی فی السنن)

29746

29746- عن إبراهيم قال: أعتق أمهات الأولاد فأتت امرأة منهن عليا أراد سيدها أن يبيعها في دين كان عليه فقال: اذهبي فقد أعتقك عمر. "عب".
29746 ۔۔۔ ابراہیم (رح) کہتے ہیں : ایک شخص ادائیگی قرض کے معاملہ میں اپنی ام ولد بیچنا چاہتا تھا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو خبر ہوئی انھوں نے فرمایا : اے باندی ! تم جاؤ تمہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے آزاد کردیا ہے (رواہ عبدالرزاق)

29747

29747- عن علي قال: إن شاء أعتق الرجل أم ولده وجعل عتقها مهرها. "ش".
29747 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : آدمی اگر چاہے ام ولد کو آزاد کرے اور اس کی آزادی کو اس کا مہر مقرر کر دے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29748

29748- "مسند التلب بن ثعلبة" عن ابن التلب عن أبيه التلب أن رجلا أعتق نصيبا له في مملوك فلم يضمنه النبي صلى الله عليه وسلم. الحسن بن سفيان وأبو نعيم.
29748 ۔۔۔ ” مسند تلب بن ثعلبہ “ ابن تلب اپنے والد تلب (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے مشترک غلام کا اپنا حصہ آزاد کردیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ضامن نہیں بنایا ۔ (رواہ الحسن ب سفیان وابو نعیم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 849 ۔

29749

29749- عن إسماعيل بن أمية عن أبيه عن جده قال: كان لهم غلام يقال له طهمان - أو ذكوان - فاعتق جده نصفه، فجاء العبد إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأخبره فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " يعتق في عتقك ويرق في رقك، فكان يخدم سيده حتى مات". "عب" والبغوي وابن منده.
29749 ۔۔۔ اسماعیل بن امیہ عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت ہے کہ ان کے دادا کا طہمان یا ذکوان نامی غلام تھا اس کے دادا نے آدھا غلام آزاد کردیا پھر غلام نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو خبر کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے مالک سے آزاد بھی ہو اور اس کی غلامی میں بھی ہو چنانچہ وہ غلام تا حیات اپنے آقا کی خدمت کرتا رہا ۔ (رواہ عبدالرزاق، والبغوی وابن مندہ)

29750

29750- عن خالد بن سلمة المخزومي قال: جاء رجل إلى عمر بعرفة فقال: إني أعتقت شقصا من غلامي هذا قال: أعتق كله ليس معه شريك. سفيان الثوري في الجامع، "ق".
29750 ۔۔۔ خالد بن سلمہ مخزومی کہتے ہیں عرفہ میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا میں نے اپنے غلام کا ایک حصہ آزاد کیا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : پورا غلام آزاد کرو چونکہ تمہارے ساتھ کوئی اور شریک نہیں ہے۔ (رواہ سفیان الثوری فی الجامع والبیہقی)

29751

29751- عن عبد الرحمن بن يزيد قال كان بيني وبين الأسود وأمنا غلام قد شهد القادسية وأبلى فيها فأرادوا عتقه، وكنت صغيرا فذكر الأسود ذلك لعمر فقال: أعتقوا أنتم ويكون عبد الرحمن على نصيبه حتى يرغب في مثل ما رغبتم فيه أو يأخذ نصيبه. "ق".
29751 ۔۔۔ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں میرے اور اسود بن یزید اور ہماری ماں کے درمیان ایک غلام مشترک تھا جنگ قادسیہ میں اس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور آزمائش سے بھی دو چار ہونا پڑا ان لوگوں نے اسے آزاد کرنا چاہا اس وقت میں چھوٹا تھا اسود نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کا تذکرہ کیا آپ (رض) نے فرمایا : تم آزاد کر دو اور عبدالرحمن اپنے حصہ کا مالک رہے گا حتی کہ بالغ ہوجائے اور اسے بھی آزاد کرنے کی رغبت ہو یا اپنا حصہ ہی لے لے ۔ (رواہ البیہقی)

29752

29752- عن ابن شبرمة قال لرجل له نصيب في عبد: لا تفسد على أصحابك فتضمن. "عب".
29752 ۔۔۔ ابن شبرمہ کی روایت ہے کہ انھوں نے ایک شخص سے کہا اس کا غلام بھی حصہ تھا کہ اپنے ساتھیوں کے حصوں میں فساد مت لاؤ ورنہ تم خود ضامن ہو گے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29753

29753- عن النخعي أن رجلا أعتق شركا له في عبد وله شركاء يتامى فقال عمر بن الخطاب: انتظرهم حتى يبلغوا، فإن أحبوا أن يعتقوا أعتقوا وإن أحبوا أن يضمن لهم ضمن. "عب".
29753 ۔۔۔ نخعی کی روایت ہے کہ ایک شخص نے مشترک غلام سے اپنا حصہ آزاد کردیا جبکہ کچھ یتامی اس کے شرکاء تھے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ان کا انتظار کرو حتی کہ بالغ ہوجائیں اگر چاہیں تو اپنے حصے بھی آزاد کردیں گے ورنہ تم ان کے ضامن ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29754

29754- عن محمد بن سيرين قال: كان عبد بين رجلين فأعتق أحدهما نصيبه فكتب شريكه إلى عمر فكتب أن يقوم على القيمة. مسدد، "ق".
29754 ۔۔۔ محمد بن سیرین (رح) کی روایت ہے کہ ایک غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک تھا ان میں سے ایک نے اپنا حصہ آزاد کردیا اس کے شریک نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو لکھ بھیجا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے جواب لکھا کہ غلام کی قیمت لگائی جائے ۔ (رواہ مسدد والبیہقی)

29755

29755- عن ابن عمر أن رجلا أعتق شقصا له على مملوكه فضمنه النبي صلى الله عليه وسلم. "كر".
29755 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نے مشترک غلام کا ایک حصہ آزاد کردیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ضامن بنایا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29756

29756- "مسند أبي أمامة بن عمير" عن أبي المليح عن أبيه أن رجلا من قومه أعتق شقصا له من مملوكه فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فجعل خلاصه في ماله وقال: "ليس معه شريك". "حم" والحارث وأبو نعيم في المعرفة.
29756 ۔۔۔ ” مسند ابی امامہ بن عمیر (رض) ابو ملیح اپنے باپ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ان کی قوم کے ایک شخص نے اپنے غلام کا ایک حصہ آزاد کردیا یہ قضیہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عدالت میں پیش کیا گیا آپ نے اس شخص کے مال سے غلام کو آزاد کردیا اور فرمایا : اس کے ساتھ اور کوئی شریک نہیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل والحارث وابو نعیم فی المعرفۃ)

29757

29757- عن جابر قال: دبر1 رجل من الأنصار غلاما له ولم يكن له مال غيره فباعه النبي صلى الله عليه وسلم فاشتراه النحام2 عبدا قبطيا. "ض، ش".
29757 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ایک انصاری نے اپنے غلام کو مدبر بنادیا جبکہ اس شخص کے پاس اس غلام کے علاوہ اور مال نہیں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام بیچ دیا اور اسے نحام (نعیم بن عبداللہ بن اسید بن عوف) نے خرید لیا ۔ (رواہ الضیاء وابن ابی شیبۃ)

29758

29758- دبر رجل من الأنصار غلاما له لم يكن له مال غيره فقال النبي: من يبتاعه مني؟ فاشتراه رجل من بني عدي. "عب".
29758 ۔۔۔ ایک انصاری نے اپنا غلام مدبر بنادیا جبکہ اس کے پاس اس غلام کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس غلام کو مجھ سے کون خریدے گا ؟ چنانچہ بنو عدی کے ایک شخص نے وہ غلام خرید لیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29759

29759- "أيضا" أعتق أبو مذكور غلاما له يقال له يعقوب القبطي عن دبر3 منه، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فقال: أله مال غيره؟ قالوا: لا قال: من يشتريه مني؟ فاشتراه نعيم بن النحام ختن عمر بن الخطاب بثمانمائة درهم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أنفق على نفسك، فإن كان فضل فعلى أهلك فإن كان فضل فعلى أقاربك، فإن كان فضل فاقسم ههنا وههنا". "عب".
29759 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ابو مذکور نے یعقوب نامی قبطی غلام مدبر بنادیا جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر پہنچی آپ نے فرمایا : کیا اس شخص کا کوئی اور مال بھی ہے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا : یہ غلام مجھ سے کون خریدے گا ؟ چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے داماد نعیم بن نحام نے وہ غلام آٹھ سو دراہم میں خرید لیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ مال اپنے اوپر خرچ کرو۔ اگر بچ جائے تو اپنے گھر والوں پر خرچ کرو پھر اگر بچ جائے تو اپنے رشتہ داروں پر خرچ کرو پھر بھی اگر بچ جائے تو ادھر ادھر تقسیم کر دو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29760

29760- عن عطاء بن عباس عن عطاء أن ابن عباس وابن عمر وغيرهما قالوا: يصيب الرجل وليدته إذا دبرها إن أحب. "عب".
29760 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) وغیرہما فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی باندی کو مدبرہ بنا دے اگر چاہے اس سے ہمبستری کرسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29761

29761- عن معمر عن ابن طاوس عن أبيه " أن النبي صلى الله عليه وسلم باع مدبرا احتاج سيده إلى ثمنه". "د، عب" عن معمر عن ابن المنكدر - مثله.
29761 ۔۔۔ طاؤس کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مدبر غلام بیچ دیا تھا چونکہ اس کے مالک کو پیسوں کی ضرورت پڑگئی تھی ۔ (رواہ ابو داؤد وعبدالرزاق عن معمر عن ابن المنکدر مثلہ)

29762

29762- عن أبي قلابة "أن رجلا أعتق غلاما له عن دبر منه فجعله النبي صلى الله عليه وسلم من الثلث". "عب".
29762 ۔۔۔ ابو قلابہ کی روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنا غلام بطور مدبر آزاد کردیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے تہائی مال میں سے غلام کو آزاد کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29763

29763- عن أبي قلابة " أن رجلا من الأنصار دبر غلاما له لم يدع غيره، فأعتق النبي صلى الله عليه وسلم ثلثه". "عب".
29763 ۔۔۔ ابو قلابہ کی روایت ہے کہ ایک انصاری نے اپنا غلام مدبر بنادیا انصاری نے اپنے پیچھے غلام کے علاوہ کوئی مال نہ چھوڑا چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ایک ثلث آزاد کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29764

29764- عن أبي قلابة قال: " أعتق رجل عبدا له ليس له مال غيره عند موته فأعتق النبي صلى الله عليه وسلم ثلثه واستسعاه في الثلثين". "عب".
29764 ۔۔۔ ابو قلابہ کی روایت کی ہے کہ ایک شخص نے اپنا غلام آزاد کیا اس کے پاس مرتے وقت غلام کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام کے ایک تہائی حصہ کو آزاد کیا اور دو تہائی میں غلام سے محنت مزدوری کرائی ۔

29765

29765- عن الشعبي أن عليا جعل المدبر من الثلث. سفيان الثوري في الفرائض، "عب، ق".
29765 ۔۔۔ شعبی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مدبر کو ایک تہائی مال سے آزاد کیا ہے۔ (رواہ سفیان الثوری فی الفرائض وعبدالرزاق والبیہقی)

29766

29766- عن ابن جريج قلت لعطاء: أيدبر الرجل عبده ليس له مال غيره؟ قال: لا ثم ذكر فقال النبي صلى الله عليه وسلم في العبد الذي دبر على هذه الحالة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم أغنى عنه من فلان وذكر ما قال في الرجل يتصدق بماله ويجلس لا مال له. "عب".
29766 ۔۔۔ ابن جریج کہتے ہیں میں نے عطاء (رح) سے پوچھا : کیا آدمی اس حال میں اپنا غلام آزاد کرسکتا ہے کہ جب اس کی پاس غلام کے علاوہ اور مال نہ ہو ؟ انھوں نے کہا : نہیں پھر کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ جو شخص اس حال میں غلام کو مدبر بنا دے وہ حق داروں کو محروم کردیتا ہے اور یہ ایسا شخص ہوتا ہے جو اپنا مال صدقہ کردیتا ہے اور خود مفلس ہو کر بیٹھ جاتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29767

29767- عن عطاء "أن رجلا أعتق غلاما له عن دبر ليس له مال غيره فبلغ ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فغضب من ذلك فدعا الغلام وباعه بسبعمائة درهم، ثم دفع الثمن إليه فقال: استنفقه". "ص".
29767 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنا غلام بطور مدبر آزاد کردیا اس شخص کے پاس غلام کے علاوہ اور مال نہیں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر ہوئی تو آپ اس شخص پر سخت غصہ ہوئے پھر غلام بلایا اور اسے سات سو درہم میں بیچ دیا پھر رقم اس کے پاس بھیجوادی اور فرمایا اسے اپنے لیے خرچ کرو۔ (رواہ سعید بن المنصور)

29768

29768- "مسند علي" عن الشعبي عن علي وعبد الله قالا: من جميع المال يعني المدبر. سفيان الثوري في الفرائض.
29768 ۔۔۔ ” مسند علی “ شعبی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور عن ابن مسعود (رض) نے فرمایا : مدبر مالک کے جمیع مال سے آزاد ہوگا ۔ (رواہ سفیان الثوری فی الفرائض)

29769

29769- عن عمر قال: المكاتب عبد ما بقي عليه درهم. "ش" والطحاوي، "ق".
29769 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مکاتب پر اگر ایک درہم بھی باقی ہو وہ تب بھی غلام ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، والطحاوی ، والبیہقی)

29770

29770- عن ابن سيرين أن مكاتبا قال لمولاه: خذ مني مكاتبتك نجوما فأتى عثمان بن عفان فذكر ذلك له فدعاه فقال: خذ مكاتبتك فقال: لا إلا نجوما فقال له: هات المال فجاء به فكتب له عتقه فقال: ألقه في بيت المال، فأدفعه إليك نجوما، فلما رأى ذلك أخذه. "ق".
29770 ۔۔۔ ابن سیرین (رح) روایت کی ہے کہ ایک مکاتب نے اپنے مالک سے کہا میں بدل کتابت قسطوں میں ادا کروں گا مالک سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس آیا اور معاملہ بیان کیا عثمان (رض) نے غلام بلایا اور کہا : اپنی مکاتبت لو ! غلام نے کہا : میں بدل صرف قسطوں میں ادا کروں گا غلام سے کہا مال لے آؤ غلام مال لایا اور اس کے لیے آزادی کا پروانہ لکھ دیا اور فرمایا : یہ مال بیت المال میں رکھ دو میں یہ قسطوں میں دوں گا جب مالک نے یہ صورت دیکھی مال لے لیا ۔ (رواہ البیھقی)

29771

29771- عن رجل قال كنت مملوكا لعثمان فبعثني في تجارة فقدمت عليه فقمت بين يديه ذات يوم فقلت: يا أمير المؤمنين أسألك الكتابة فقطب وقال: نعم لولا أنه في كتاب الله ما فعلت، أكاتبك على مائة ألف على أن تعدها في عدتين والله لا أعطيك منها درهما، فخرجت فلقيني الزبير، فذكرت له ذلك فردني إليه فقام بين يديه فقال: يا أمير المؤمنين فلان كاتبته فقطبت قال نعم ولولا آية في كتاب الله ما فعلت، أكاتبه على مائة ألف على أن يعدها لي في عدتين والله لا أعطيه منها درهما فغضب الزبير وقال: أمثل بين يديك قائما أطلب إليك حاجة تحول دونها بيمين، ثم كاتبه فكاتبته فانطلق بي الزبير إلى أهله فأعطاني مائة ألف، ثم قال: انطلق فاطلب فيها من فضل الله فانطلقت فطلبت فيها من فضل الله، فأديت إلى عثمان ماله وإلى الزبير ماله وفضل في يدي ثمانون ألفا. "ق".
29771 ۔۔۔ ایک شخص کا بیان ہے کہ میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کا غلام تھا انھوں نے مجھے تجارت کے لیے بھیجا میں تجارت سے واپس آیا اور ایک دن عثمان (رض) کے سامنے کھڑا تھا میں نے عرض کیا : اے امیر المؤمنین ! میرا آپ سے ایک سوال ہے کہ آپ مجھ سے کتابت کرلیں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے ترش روئی سے کہا : جی ہاں اگر اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کتابت کا ذکر نہ ہوتا میں ایسا نہ کرتا میں تمہارے ساتھ ایک لاکھ دراہم پر کتابت کا معاملہ کرتا ہوں یہ رقم تمہیں دو قسطوں میں ادا کرنی ہوگی بخدا اس میں سے میں تمہیں ایک درہم بھی نہیں دوں گا میں باہر نکل گیا باہر جا کر حضرت زبیر (رض) سے میری ملاقات ہوئی میں نے اس سے اس کا تذکرہ کیا زبیر (رض) مجھے عثمان (رض) کے پاس واپس لے گئے اور لے جا کر ان کے سامنے کھڑا کردیا اور کہا : اے امیر المؤمنین آپ نے فلاں شخص کے ساتھ مکاتبت کی ہے اور آپ نے ترش روئی کا مظاہرہ کیا ہے عثمان (رض) نے کہا : جی ہاں اگر کتاب میں بلاشبہ ایک آیت نہ ہوتی میں ایسا نہ کرتا میں نے ایک لاکھ دراہم پر اس سے مکاتبت کی ہے اور بدل کتابت دو قسطوں میں اسے ادا کرنا ہوگا بخدا ! اس میں سے میں اسے ایک درہم بھی واپس نہیں کروں گا زبیر (رض) عثمان (رض) کا ٹکا سا جواب سن کر غصہ ہوگئے اور کہا : غلام آپ کے سامنے کھڑا ہے میں آپ سے ایک حاجت کا خواہستگار ہوں اور آپ نے اپنے دو ٹوک فیصلے پر قسم اٹھالی ہے چنانچہ مکاتبت پر ہمارا معاملہ حضرت زبیر (رض) مجھے اپنے گھر لے گئے اور ایک لاکھ دراہم مجھے دئیے پھر فرمایا جاؤ اور اس رقم کے بارے اللہ تعالیٰ سے خیر وفضل طلب کرو میں باہر نکلا اور اللہ سے فضل و برکت کی دعا کی پھر اس رقسم سے تجارت شروع کی اللہ تعالیٰ نے مجھے بیش بہا نفع عطا کیا ، حتی کہ عثمان (رض) کو بدل کتابت بھی ادا کیا حضرت زبیر (رض) کو مال بھی واپس کیا پھر بھی میرے پاس اسی ہزار دراہم باقی بچ گئے ۔ (رواہ البیہقی)

29772

29772- عن عمر قال: إذا أدى المكاتب النصف لم يسترق. سفيان الثوري في الفرائض، "ق".
29772 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب مکاتب نصف بدل کتابت ادا کر دے اسے غلامی کے پھندے میں نہیں جکڑا جائے گا ۔ (رواہ سفیان الثوری فی الفرائض والبیہقی)

29773

29773- عن عبد العزيز بن رفيع عن أبي بكر أن رجلا كاتب غلاما له فنجمها2 نجوما فأتى بمكاتبته كلها فأبى أن يأخذها إلا نجوما، فأتى المكاتب عمر، فأرسل عمر إلى مولاه، فجاء فعرضت عليه فأبى أن يأخذها فقال عمر: فأني أطرحها في بيت المال وقال للمولى: خذها نجوما وقال للمكاتب: اذهب حيث شئت. "ق".
29773 ۔۔۔ عبدالعزیز بن رفیع ابوبکر سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کتابت پر اپنا غلام آزاد کردیا اور بدل کتابت کی قسطیں مقرر کردیں ، غلام بدل کتابت کی پوری رقم لے کر حاضر ہوا مالک نے یک مشت رقم لینے سے انکار کردیا پھر مکاتب سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گیا اور ان سے شکایت کی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مالک کو اپنے پاس بلوایا مالک جب حاضر ہوا اسے رقم پیش کی مگر اس نے لینے سے انکار کردیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا میں یہ رقم بیت المال میں رکھتا ہوں مالک سے کہا تم بیت المال سے قسطوں میں لیتے رہو مکاتب سے فرمایا : تم جہاں جانا چاہتے ہو چلے جاؤ ۔ رواہ البیہقی)

29774

29774- عن القاسم بن محمد أن عمر بن الخطاب كان يكره قطاعة المكاتب الذي يكون عليه الذهب والورق ثم يقاطعه على ثلاثة أو أربعة أو ما كان ويقول: اجعلوا ذلك في العرض على ما شئتم. "عب، ش، ق".
29774 ۔۔۔ قاسم بن محمد کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اس مکاتب کی کتابت کے منقطع کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے جس پر سونا ہو یا چاندی پھر وہ تین یا چار پر قطع ہوجائے اور فرمایا کرتے تھے یہ صورت سامان میں رکھ لو جیسے بھی تم چاہو ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ والبیہقی)

29775

29775- عن عمر قال: إذا أدى المكاتب الشطر فلا رق عليه. "عب، ش، ق".
29775 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب مکاتب کتابت کا کچھ حصہ ادا کر دے تو اسے غلامی کے پھندے میں نہیں جکڑا جائے گا ۔ (رواہ عبدالرزاق، و ابن ابی شیبۃ والبیہقی)

29776

29776- عن جابر عن عامر الشعبي عن زيد بن ثابت في المكاتب يموت وقد بقي عليه من مكاتبته قال: هو عبد ما بقي عليه درهم، وقال عبد الله: إذا أدى الثلث أو النصف فهو غريم، وقال علي: يعتق بحساب ما أدى ويرثه ولده بحساب ذلك، قال جابر: بلغني أن عمر بن الخطاب جمع عليا وعبد الله وزيدا في المكاتب فقال زيد: نقيس لهم فقال: أرأيتم إن أصاب حدا وكيف يدخل على أمهات المؤمنين فجعل يقيس لهم بنحو هذا ففضله عمر عليهما في المكاتب. "كر".
29776 ۔۔۔ عامر شعبی کی روایت ہے جو مکاتب کچھ بدل کتابت ادا کر دے پھر مرجائے اس کے متعلق حضرت زید بن ثابت (رض) نے فرمایا : جب تک اس مکاتب پر ایک درہم بھی باقی ہے وہ غلام ہے عن ابن مسعود (رض) کا قول ہے کہ جب مکاتب ایک تہائی یا چوتھائی بدل کتابت ادا کر دے تو وہ تاوان دہندہ کے حکم میں ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کا قول ہے کہ مکاتب نے جتنا بدل کتابت ادا کیا اسی حساب سے وہ آزاد تصور ہوگا اور اسی حساب سے اس کی اولاد بھی وارث ہوگی جابر (رض) کی روایت ہے کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) ، حضرت عبداللہ (رض) اور حضرت زبیر (رض) کو مکاتب کے معاملہ میں جمع کیا زید (رض) نے کہا ہم کاتبوں کے لیے قیاس کریں گے فرمایا : مجھے بتاؤ اگر مکاتب پر حد آئے اور وہ امہات المؤمنین کے پاس داخل ہوتا ہو کہا : ہم اس کی مانند قیاس کریں گے چنانچہ حضرت عمر (رض) نے ان کی رائے کو ترجیح دی ۔ (رواہ ابن عساکر)

29777

29777- عن قتادة أن عمر بن الخطاب وزيد بن ثابت قالا: إذا مات المكاتب وله مال فهو لمواليه وليس لولده شيء. "ش، ق".
29777 ۔۔۔ قتادہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) نے فرمایا : جب مکاتب مرجائے اور ان کے پاس مال ہو تو وہ مال اس کے مالکان کا ہے اس کی اولاد کے لیے کچھ نہیں ہوگا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ، والبیہقی)

29778

29778- عن حكيم بن حزام قال: كتب عمر بن الخطاب إلى عمير بن سعد: أما بعد فإنه من قبلك من المسلمين أن يكاتبوا أرقاءهم على مسألة الناس. "عب، ش، ق".
29778 ۔۔۔ حکیم بن حزام کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت عمیر بن سعد (رض) کو خط لکھا اما بعد ! مسلمانوں میں سے جو لوگ اپنے غلاموں کو مکاتب بنائیں لوگوں کے سوال پر اسے قبول کرو۔ (رواہ عبدالرزاق، و ابن ابی شیبۃ، والبیہقی)

29779

29779- عن عكرمة أن عمر كاتب عبدا له يكنى بأبي أمية فجاء بنجمه حين حل قال: اذهب به فاستعن به في مكاتبتك فقال: يا أمير المؤمنين لو تركته حتى يكون آخر نجم قال: إني أخاف أن لا أدرك ذلك ثم قرأ {وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ} قال عكرمة: كان أول نجم أدي في الإسلام. "عب" وابن سعد وابن أبي حاتم، "ق".
29779 ۔۔۔ عکرمہ (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنا غلام مکاتب بنایا اسے ابو امیۃ کی کنیت سے پہچانا جاتا تھا وہ وقت ہونے پر قسط لایا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا جاؤ اور اپنی کتابت میں اس سے مدد لو غلام نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اگر میں اسے چھوڑ دوں حتی کہ یہ آخری قسط ہوجائے فرمایا مجھے خوف ہے کہ میں اسے شاید نہ پا سکوں پھر یہ آیت تلاوت کی ” اتوھم من مال اللہ الذی اتکم “۔ انھوں اللہ تعالیٰ کا مال دو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں دیا ہے عکرمہ کہتے ہیں اسلام میں ادا ہونے والی نہ پہلی قسط ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن سعد وابن ابی حاتم والبیہقی)

29780

29780- عن أنس بن سيرين عن أبيه قال: كاتبني أنس بن مالك على عشرين ألف درهم فكنت فيمن فتح تستر فاشتريت رثة فربحت فيها، فأتيت أنس بن مالك بكتابته فأبى أن يقبلها مني إلا نجوما فأتيت عمر بن الخطاب فذكرت ذلك له فقال: أنت هو وقد كان رآني ومعي أثواب فدعا لي بالبركة؟ قلت: نعم فقال: أراد أنس الميراث وكتب إلى أنس أن اقبلها فقبلها. ابن سعد، "ق".
29780 ۔۔۔ انس بن سیرین اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : مجھے حضرت انس بن مالک (رض) نے بیس ہزار دراہم پر مکاتب بنادیا چنانچہ فتح تستر میں میں بھی شامل تھا میں نے سطحی قسم کا سازوسامان خرید لیا مجھے اس میں کافی نفع ہوا میں بدل کتابت کی پوری رقم کر حضرت انس بن مالک (رض) کے پاس آیا انھوں نے یکمشت بدل کتابت لینے سے انکار کردیا اور کہا میں قسطوں میں لوں گا ۔ میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور ان سے اس کا تذکرہ کیا آپ (رض) نے فرمایا : کیا وہ تمہی ہو مجھے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے دیکھا تھا میرے پاس کپڑے تھے میرے لیے برکت کی عا کی میں نے عرض کیا جی ہاں میں وہی ہوں فرمایا : کیا انس میراث چاہتا ہے پھر حضرت انس بن مالک (رض) کو خط لکھا کہ رقم قبول کرو چنانچہ حضرت انس بن مالک (رض) نے بدل کتابت کی رقم قبول کرلی ۔ (رواہ ابن سعد والبیہقی)

29781

29781- عن أبي سعد المقبري قال: كاتبتني مولاتي على أربعين ألف درهم فأديت إليها عامة ذلك، ثم حملت ما بقي إليها فقلت: هذا مالك فاقبضيه، قالت: لا حتى آخذه منك شهرا بشهر وسنة بسنة، فذكرت ذلك لعمر بن الخطاب، فقال: ادفعه إلى بيت المال، ثم بعث إليها فقال: هذا مالك في بيت المال وقد عتق أبو سعيد، فإن شئت فخذي شهرا بشهر وسنة بسنة فأرسلت فأخذته. ابن سعد، "ق" وحسنه.
29781 ۔۔۔ ابو سعید مقبری روایت کی ہے کہ مجھے میری مالکن نے کتابت پر آزاد کیا اور بدل کتابت چالیس ہزار دراہم ٹھہرے میں نے اکثر مال ادا کردیا پھر باقی مال اکٹھا لے کر مالکن کے پاس آیا اس نے یک مشت مال لینے سے انکار کردیا اور کہا میں مہینہ مہینہ یا سال سال کی قسط لوں گی میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کا تذکرہ کیا آپ (رض) نے فرمایا : یہ مال بیت المال میں رکھ دو پھر میری مالکہ کو پیغام بھیجا کہ یہ تیر مال بیت المال میں ہے ابو سعید آزاد ہوچکا ہے جب چاہوں یہاں سے لیتی رہو مہینہ مہینہ یا سال سال میں جیسے بھی چاہو چنانچہ مالکہ نے آدمی بھیج کر سارا مال لے ۔ (رواہ ابو سعد والبیہقی وحسنہ)

29782

29782- عن قتادة قال: سأل سيرين أبو محمد أنس بن مالك الكتابة فأبى أنس فرفع عمر الدرة وتلا {فَكَاتِبُوهُمْ} فكاتبه أنس. "عب" وابن سعد وعبد بن حميد وابن جرير؛ ورواه "ق" موصولا عن قتادة عن أنس.
29782 ۔۔۔ قتادہ روایت کی ہے کہ ابو محمد سیرین (رح) نے حضرت انس بن مالک (رض) سے کتابت کرلینے کا مطالبہ کیا حضرت انس بن مالک (رض) نے انکار کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خبر ہوئی تو درہ اٹھایا اور یہ آیت پڑھی ۔ ” فکاتبوھم “ غلاموں کو مکاتب بناؤ“ ۔ جبکہ حضرت انس بن مالک (رض) نے سیرین کے ساتھ کتابت کرلی ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن سعد وعبد بن حمید وابن جریر ورواہ البیہقی موصولا عن قتادۃ عن انس)

29783

29783- عن علي قال: المكاتب يعتق منه بقدر ما أدى. "عب، ص، ق".
29783 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مکاتب جس قدر بدل کتابت ادا کرے گا اسی کے بقدر آزاد ہوجائے گا ۔ (رواہ عبدالرزاق ، و سعید بن المنصور والبیہقی)

29784

29784- عن علي قال: إذا تتابع نجمان فلم يؤد نجومه رد في الرق. "ش، ق، ك".
29784 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب لگا تار دو قسطیں گزر جائیں اور غلام ادا نہ کرے اس کی غلامی لوٹ آتی ہے اور کتابت کا اختیار ختم ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی والحاکم)

29785

29785- عن علي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: {وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ} "عب" والشافعي وابن المنذر وابن أبي حاتم وابن مردويه، "ك، ق، ص".
29785 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلاموں کو اللہ تعالیٰ کے عطا کئے ہوئے مال میں میں سے دو ۔ (رواہ عبدالرزاق والشافعی وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والحاکم والبیہقی سعید بن المنصور)

29786

29786- عن أبي عبد الرحمن السلمي أن عليا قال في قوله: {وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ} قال: يترك للمكاتب ربع مكاتبته. "عب، ص" وعبد بن حميد، "ن" وابن جرير وابن المنذر وابن مردويه، "ق" وصححه، "ص".
29786 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : : باری تعالیٰ ” وآتوھم من مال اللہ الذی اتکم “۔ غلاموں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کے دئیے ہوئے مال میں سے دو “ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا : مکاتب کو بدل کتابت کا چوتھائی حصہ چھوڑ دیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور وعبد بن حمید والنسائی وابن جریر وابن المنذر وابن مردویہ والبیہقی صححہ و سعید بن المنصور)

29787

29787- عن عطاء أن ابن عباس سئل عن المكاتب يوضع له ويتعجل منه فلم ير به بأسا وكرهه ابن عمر إلا بالعروض. "عب".
29787 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے پوچھا گیا کہ مکاتب سے بدل کتابت میں کمی کر دیج جائے اور بقیہ کا جلدی مطالبہ کرلیا جائے آپ (رض) نے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھا جبکہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے اسے اچھا نہیں سمجھا ، البتہ سازوسامان کی صورت میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29788

29788- "مسند علي" عن أبي التياح أنه أتى عليا فقال: أريد أن أكاتب قال: أعندك شيء؟ فقال: لا فجمعهم علي بن أبي طالب فقال: أعينوا أخاكم فجمعوا له فبقي بقية عن مكاتبته فأتى عليا فسأله عن الفضلة فقال: اجعلها في المكاتبين. "ق".
29788 ۔۔۔ ” مسند علی “ ابو تیاح سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا : میں مکاتبت کرنا چاہتا ہوں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے کہا : کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ کہا : میرے پاس کچھ نہیں ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کرو چنانچہ لوگوں نے اپنی اپنی وسعت کے مطابق رقم جمع کی کچھ رقم بچ گئی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے بچی ہوئی رقم کے متعلق پوچھا آپ (رض) نے فرمایا یہ رقم مکاتبوں پر خرچ کرو ۔ (رواہ البیہقی)

29789

29789- عن علي قال: يؤدي المكاتب بقدر ما بقي منه دية الحر وبقدر ما رق منه دية العبد. "ط، ق".
29789 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مکاتب مابقی کے بقدر آزاد کی دیت ادا کرے گا اور غلامی کے بقدر غلام کی دیت ادا کرے گا ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی والبیہقی)

29790

29790- عن علي قال: المكاتب يرث بقدر ما أدى. "ق".
29790 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مکاتب بقدر ادائیگی وارث ہوگا ۔ (رواہ البیہقی)

29791

29791- عن علي قال: المكاتبة بمنزلتها. "ق".
29791 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مکاتبت غلام کے بمنزلہ ہے۔ (رواہ البیہقی)

29792

29792- عن علي قال: إذا أدى المكاتب النصف فهو غريم. سفيان.
29792 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مکاتب جب نصف رقم ادا کرے وہ قرض دار ہوتا ہے۔ (رواہ سفیان)

29793

29793- "أيضا" عن ابن جريج قال قلت لعطاء: المكاتب يموت وله ولد أحرار ويدع أكثر ما بقي عليه من كتابته؟ قال: يقضى عنه ما بقي من كتابته وما كان من فضل لبنيه، فقلت: أبلغك هذا عن أحد؟ قال: زعموا أن علي بن أبي طالب كان يقضي عنه ما عليه ثم لبنيه مابقي. الشافعي، "ص".
29793 ۔۔۔ ابن جریج کی روایت ہے کہ میں نے عطاء سے کہا : اگر مکاتب مرجائے اور اس کی آزاد اولاد ہو اور ترکہ میں بدل کتابت سے زیادہ رقم چھوڑے عطاء (رح) نے کہا : پہلے بدل کتابت ادا کیا جائے گا جو باقی بچے گا وہ اس کے بیٹوں کا ہوگا میں نے کہا آپ کو یہ حدیث کس سے پہنچی ہے ؟ جواب دیا لوگوں کا خیال ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی طرف سے بدل کتابت ادا کرتے تھے اور باقی رقم اس کے بیٹوں میں تقسیم کردیتے تھے ، (رواہ الشافعی و سعید بن المنصور)

29794

29794- "أيضا" عن الشعبي قال: كان زيد بن ثابت يقول: المكاتب عبد ما بقي عليه درهم لا يرث ولا يورث، وكان علي يقول: إذا مات المكاتب وترك مالا قسم ما ترك على ما أدى وعلى ما بقي؛ فما أصاب ما أدى فلورثته وما أصاب ما بقي فلمواليه، وكان عبد الله يقول: يؤدى إلى مواليه ما بقي عليه من مكاتبته ولورثته ما بقي. "ق".
29794 ۔۔۔ شعبی کی روایت ہے کہ زید بن ثابت فرماتے تھے مکاتب پر اگر ایک درہم بھی باقی ہے وہ غلام ہے وہ وارث بنے گا اور نہ ہی موروث ہوگا جبکہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے تھے : جب مکاتب مرجائے اور ترکہ میں مال چھوڑے ترکے کو ادائیگی اور بقیہ بدل پر تقسیم کیا جائے گا جو ادائیگی کے بقدر ہوگا وہ اس کے ورثہ کا ہوگا اور جو بقیہ بدل کتابت کے بقدر ہوگا وہ اس کے مالکان کا ہوگا حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے تھے : جو بدل کتابت سے باقی ہو پہلے وہ ادا کیا جائے گا اور جو باقی بچے گا وہ ورثہ کا ہوگا ۔ (رواہ البیہقی) احکام متفرقہ :

29795

29795- عن عمر قال: في الأمة تعتق وزوجها مملوك إذا جامعها بعد أن تعلم أن لها الخيار فلا خيار لها. "عب، ش".
29795 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : باندی آزاد کی جاسکتی ہے دراں حالیکہ اس کا شوہر غلام ہو باندی کو آزادی ملنے کے بعد جب خیار عتق کا علم ہو اس سے اس کا شوہر جماع کرلے پھر اس کے لیے خیار عتق باقی نہیں رہتا ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

29796

29796- عن عمر قال: إذا أعتقت المرأة فلها الخيار مالم يطأها زوجها. "عب".
29796 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب باندی کو آزادی مل جائے جب تک اس کا شوہر اس سے جماع نہ کرے اس کے لیے خیار عتق ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

29797

29797- عن عمر قال: لأن أحمل على نعلين في سبيل الله أحب إلي من أن أعتق ولد الزنا. "عب".
29797 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں دو جوتے پہن کر اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کروں یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں ولد زنا آزاد کروں (رواہ عبدالرزاق)

29798

29798- عن سليمان بن يسار أن عمر بن الخطاب كان يوصي بأولاد الزنا خيرا وكان يقول: أعتقوهم وأحسنوا إليهم. "عب".
29798 ۔۔۔ سلیمان بن یسار (رح) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اولاد زنا کے بارے میں بہتری کی وصیت کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ انھیں آزاد کرو اور ان کے ساتھ بہتر سلوک کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29799

29799- عن عمر قال: من كان عليه محررة من ولد إسماعيل فلا يعتقن من حمير أحدا. "عب".
29799 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جس شخص پر اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد سے کوئی غلام آزاد کرنا لازم ہو وہ حمیر سے ہرگز کسی کو آزاد نہ کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29800

29800- عن عمر قال: من ملك ذا رحم محرم عتق. "عب، د، ق".
29800 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنے کسی رشتہ دار کا مالک بن جائے وہ اس پر آزاد ہوجاتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابو داؤد والبیہقی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5604 ۔

29801

29801- عن عمر قال: لا يسترق ذو رحم. "ق".
29801 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : قریبی رشتہ دار کو غلامی کے پھندے میں نہیں جکڑا جاسکتا ۔ (رواہ البیہقی)

29802

29802- عن إبراهيم أن غلاما لآل الأسود شهد القادسية فأبلى فأراد الأسود أن يعتقه فذكر ذلك لعمر بن الخطاب فقال: دعه حتى يشب عبد الرحمن مخافة الضمان. البغوي في الجعديات، "كر".
29802 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ آل اسود کا ایک غلام قادسیہ کے معرکہ میں شریک ہوا اور وہ کچھ زخمی ہوگیا اسود نے اسے آزاد کرنا چاہا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کا تذکرہ کیا گیا انھوں نے فرمایا : اسے چھوٹ دو حتی کہ عبدالرحمن ضمان کے خوف سے آزاد جوان ہوجائے ۔ (رواہ البغوی فی الجعدیات وابن عساکر)

29803

29803- عن عمر قال: إذا أعتق العبد وله مال فالمال للعبد إلا أن يشترط ماله لمولاه الذي أعتقه. ابن جرير، "هق".
29803 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب غلام آزاد کردیا جائے اور غلام کے پاس مال ہو تو مال غلام کا ہوگا الا یہ کہ آزاد کرنے والے کے لیے مال کی شرط لگا دی جائے ۔ (رواہ ابن جریر والبیہقی فی السنن)

29804

29804- عن محمد بن زيد قال: قضى عمر في أمة غزا مولاها وأمر رجلا ببيعها ثم بدا لمولاها فأعتقها، وأشهد على ذلك، وقد بيعت الجارية فحسبوا، فإذا أعتقها قبل بيعها فقضى عمر أن يقضى بعتقها ويرد ثمنها ويؤخذ صداقها لما كان قد وطئها. "هق".
29804 ۔۔۔ محمد بن زید کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک باندی کے متعلق فیصلہ کیا باندی کے مالک نے جہاد میں شرکت کی اور ایک شخص کو اس نے باندی آزاد کرنے کا حکم دیا پھر اس کی رائے بدل گئی اور باندی آزاد کردی اور اس پر گواہ بھی بنا لیے پھر باندی بیچ دی گئی حضرت عمر (رض) نے فیصلہ کیا باندی آزاد ہے اور اس کی قیمت واپس کردی جائے اور خریدار نے باندی سے جماع کیا ہے اس سے مہر لیا جائے ۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

29805

29805- عن خالد بن سلمة قال: جاء رجل إلى عمر فقال: إني أعتقت ثلث عبدي فقال عمر: هو حر كله ليس لله تعالى شريك. سفيان في جامعه، "ش، هق".
29805 ۔۔۔ خالد بن سلمہ کی روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور کہا : میں نے اپنے غلام کا ایک تہائی آزاد کردیا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : وہ پورا آزاد ہے اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ۔ (رواہ سفیان فی جامعہ وابن ابی شیبۃ والبیہقی فی السنن)

29806

29806- عن ابن عمر أن عمر أعتق كل مصل من سبي العرب فبت عتقهم وشرط عليهم أنكم تخدمون الخليفة من بعدي ثلاث سنوات، وشرط لهم أن يصحبكم بمثل ما صحبتكم به فابتاع الخيار خدمته تلك السنوات الثلاث من عثمان بأبي فروة وخلى عثمان سبيل الخيار فانطلق وقبض عثمان أبا فروة. "عب".
29806 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی روایت ہے ہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عرب کے قیدیوں میں سے ہر نمازی کو آزاد کردیا اور ان پر شرط لگا دی کہ تم میرے بعد تین سال تک خلیفہ کی خدمت کرو گے نیز یہ بھی شرط لگا دی کہ خلیفہ تمہارے ساتھ ایسا ہی سلوک کرے گا جیسا میں نے تمہارے ساتھ سلوک کیا ہے چنانچہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے ابو فروہ کی تین سالہ خدمت کا خیار خرید لیا سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے خیار کو چھوڑا اور ابو فروہ پر قبضہ کرلیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29807

29807- عن عمر أنه سئل عن الرجل يعتق الأمة ويستثني ما في بطنها.
29807 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص باندی آزاد کر دے اور اس کے حمل کا استثناء کر دے ۔

29808

29808- عن مجاهد قال: قال عمر: ما أعتق الرجل من رقيقه في مرضه فهي وصية إن شاء رجع فيها. "ش، هق".
29808 ۔۔۔ مجاہد روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو شخص حالت مرض میں اپنا غلام آزاد کر دے تو یہ ایک طرح کی وصیت ہوتی ہے اگر چاہے تو اس میں رجوع بھی کرسکتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی فی السنن)

29809

29809- عن علي قال: إذا أعتق نصفه كان بحساب ما عتق ويستسعى. "عب".
29809 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا جب غلام آدھا آزاد کردیا جائے تو وہ بقیہ حصہ میں محنت مزدور کرے گا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

29810

29810- عن الأسلمي عن الحجاج بن أرطاة عن قتادة عن الحسن عن علي في رجل أعتق عبده عند الموت، وترك دينا وليس له مال قال: يستسعى العبد في قيمته، قال: وأخبرني الحجاج أيضا عن علي بن بدر عن أبي يحيى زياد الأعرج عن النبي صلى الله عليه وسلم - مثله.
29810 ۔۔۔ قتادہ کی روایت ہے کہ جو شخص مرتے وقت اپنا غلام آزاد کر دے اور وہ شخص قرضہ چھوڑے اور اس کے پاس مال بھی نہ ہو تو ایسے شخص کے متعلق سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : غلام اپنی قیمت محنت مزدوری سے ادا کرے ۔ یہی روایت حجاج علی بن بدر عن ابی یحییٰ زیاد الاعرج نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طریق سے بھی مروی ہے) ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔