hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

44. تعظیم کا بیان

كنز العمال

29826

29826- "إن الله تعالى لا يغلب ولا يخلب ولا ينبأ بما لا يعلم". "طب" عن معاوية.
29826 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کسی کے آگے زیر نہیں ہوتا اور نہ دھوکا کھاتا ہے جو کچھ وہ نہیں جانتا اس کے متعلق اسے آگاہ نہیں کیا جاتا ۔ (رواہ الطبرانی عن معاویہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1677 ۔

29827

29827- "ويحك إنه لا يستشفع بالله على أحد من خلقه، إن شأن الله أعظم من ذلك، ويحك أتدري ما الله؟ إن الله فوق عرشه، وعرشه على سماواته، وأرضه مثل القبة، وإنه ليئط به أطيط الرحل بالراكب. "د" عن جبير بن مطعم.
29827 ۔۔۔ تیرا اس ہو ! اللہ تعالیٰ سے اس کی مخلوق میں سے کسی کے خلاف مدد نہیں طلب کی جاتی چونکہ اللہ تعالیٰ اس سے عظیم تر ہے تیرا ناس ہو کیا تم اللہ تبارک وتعالیٰ کی عظمت وشان کو جانتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر براجمان ہے اس کا عرش آسمانوں پر ہے جبکہ اس کی زمین قبے کی مانند ہے عرش چرچراتا ہے جس طرح سوار سے کجاوہ چرچرانے لگتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن جبیر بن مطعم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6137 ۔

29828

29828- "خزائن الله الكلام، فإذا أراد شيئا أن يقول له كن فيكون". أبو الشيخ في العظمة - عن أبي هريرة.
29828 ۔۔۔ کلام پاک اللہ تبارک وتعالیٰ کا خزانہ ہے جب اللہ تبارک وتعالیٰ کسی چیز کو وجود دینا چاہتا ہے تو کن کہتا ہے وہ چیز وجود میں آجاتی ہے ۔۔ (رواہ ابو الشیخ فی العظمۃ عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2825 ۔

29829

29829- إني أرى مالا ترون وأسمع مالا تسمعون، أطت السماء وحق لها أن تئط، فما فيها موضع أربعة أصابع إلا وملك واضع جبهته لله ساجدا، والله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا، وما تلذذتم بالنساء على الفرش ولخرجتم إلى الصعدات تجأرون إلى الله". "حم، ت، هـ، ك" عن أبي ذر.
29829 ۔۔۔ میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور میں وہ کچھ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے آسمان میں چرچراہٹ ہے اور چرچرانا آسمان کا حق ہے چونکہ آسمان میں چار انگلیوں کے بقدر بھی جگہ نہیں جہاں فرشتے نے سر سجدے میں نہ رکھا ہو بخدا ! جو کچھ میں جانتا ہوں وہ اگر تم بھی جانتے ہنستے کم روتے زیادہ اور بچھونوں پر لیٹ کر اپنی بیویوں سے لذت نہ اٹھاسکتے تم پہاڑوں پر نکل جاتے اور اللہ تعالیٰ کے حضور آہ وبکا شروع کردیتے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ والحاکم عن ابی ذر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 917 و ضعیف الترمذی 401 ۔

29830

29830- " أطت السماء وحقها أن تئط، والذي نفس محمد بيده ما فيها موضع شبر إلا وفيه جبهة ملك ساجد يسبح الله بحمده". ابن مردويه - عن أنس.
29830 ۔۔۔ آسمان چر چرا رہا ہے اور چرچرانا اس کا حق بھی ہے قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے آسمان میں بالشت برابر بھی جگہ نہیں جس میں کوئی فرشتہ سر بسجود نہ ہو اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی حمد و تسبیح میں مشغول نہ ہو ۔ (رواہ ابن مردویہ عن انس)

29831

29831- " أتسمعون ما أسمع إني لأسمع أطيط السماء وما تلام أن تئط، وما فيها موضع شبر إلا وعليه ملك ساجد أو قائم". "طب" والضياء - عن حكيم بن حزام.
29831 ۔۔۔ جو کچھ میں سنتا ہوں کیا وہ تم بھی سنتے ہو ، میں آسمان کی چرچراہٹ سن رہا ہوں اور آسمان کے چرچرانے کو ملامت نہیں چونکہ آسمان پر بالشت برابر بھی جگہ نہیں الا یہ کہ ہر جگہ کوئی فرشتہ سر بسجود ہے یا حالت قیام میں ہے۔ (رواہ الطبرانی والضیاء عن حکیم بن حرام)

29832

29832- " إن لله تعالى ملكا لو قيل له: التقم السماوات السبع والأرضين بلقمة واحدة لفعل، تسبيحه سبحانك حيث كنت". "طب" عن ابن عباس.
29832 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ایک فرشتہ ایسا ہے کہ اگر اسے کہا جائے کہ ساتوں آسمانوں اور زمین کو ایک لقمہ بنا لے یقیناً وہ ایسا کرے گا ” سبحانک حیث کنت “ اس کی تسبیح ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

29833

29833- " تبارك الله مصرف القلوب". "طب" عن أم سلمة.
29833 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ بزرگی والا ہے جو دلوں کو پھیر دیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ (رض))

29834

29834- "اجلس حتى أخبرك بغنى الرب تبارك وتعالى عن صلاة أبي جحش إن لله تعالى في سماء الدنيا ملائكة خشوعا لا يرفعون رؤوسهم حتى تقوم الساعة فإذا قامت الساعة رفعوا رؤوسهم ثم قالوا: ربنا ما عبدناك حق عبادتك، وإن لله تعالى في السماء الثانية ملائكة سجودا لا يرفعون رؤوسهم حتى تقوم الساعة فإذا قامت الساعة رفعوا رؤوسهم وقالوا: ربنا ما عبدناك حق عبادتك، وإن لله في السماء الثالثة ملائكة ركوعا لا يرفعون رؤوسهم حتى تقوم الساعة فإذا قامت الساعة رفعوا رؤوسهم وقالوا: ربنا ما عبدناك حق عبادتك قال عمر: وما يقولون يا رسول الله؟ قال: أما أهل السماء الدنيا فيقولون: سبحان ذي الملك والملكوت، وأما أهل السماء الثانية فيقولون: سبحان ذي العزة والجبروت وأما أهل السماء الثالثة فيقولون: سبحان الحي الذي لا يموت". أبو الشيخ في العظمة، "ك، هب" عن ابن عمر؛ قال الذهبي: منكر غريب.
29834 ۔۔۔ بیٹھو تاکہ میں تمہیں رب تعالیٰ کی عظمت سے آگاہ کروں اللہ تعالیٰ ابو جحش کی نماز سے بےنیاز ہے آسمان دنیا پر اللہ تبارک وتعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو رب تعالیٰ کے حضور سر تسلیم خم کیے ہوئے ہیں اور تا قیامت اپنے سر اوپر نہیں اٹھانے پائیں گے جب قیامت قائم ہوجائے گی یہ فرشتے سر اوپر اٹھائیں گے اور کہیں گے اے ہمارے رب ! جس طرح تیری عبادت کا حق ہے ہم نے وہ حق ادا نہیں کیا دوسرے آسمان پر بھی اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو سر بسجود ہیں اور تا قیامت اپنے سر اوپر نہیں اٹھانے پائیں گے جب قیامت قائم ہوجائے گی یہ فرشتے سر اوپر اٹھائیں گے اور کہیں گے اے ہمارے رب ! جس طرح تیری عبادت کا حق ہے ہم نے وہ حق ادا نہیں ہوا تیسرے آسمان پر بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرشتے ہیں جو مسلسل رکوع میں جھکے ہوئے ہیں اور تا قیامت اپنے سر اوپر نہیں اٹھانے پائیں گے جب قیامت قائم ہوجائے گی یہ فرشتے سر اوپر اٹھائیں گے اور کہیں گے اے ہمارے رب ! جس طرح تیری عبادت کا حق ہے ہم نے وہ حق ادا نہیں ہوا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ فرشتے کیا کیا کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آسمان دنیا کے فرشتے کہتے ہیں : ” سبحان ذی الملک والملکوت “۔ دوسرے آسمان کے فرشتے کہتے ہیں : ” سبحان ذی العزۃ والجبروت “۔ تیسرے آسمان کے فرشتے کہتے ہیں : ” سبحان الحی الذی لا یموت “۔ (رواہ ابو الشمیع فی العظمۃ والحاکم والبیہقی عن ابن عمرو (رض) وقال الذھبی منکر غریب)

29835

29835- "يا عمر ارجع فإن غضبك عز ورضاك حكم، إن لله تبارك وتعالى في السماوات السبع ملائكة يصلون له غني عن صلاة فلان قال عمر: وما صلاتهم فلم يرد عليه شيئا، فأتى جبريل فقال: يا نبي الله سألك عمر عن صلاة أهل السماء؟ قال: نعم قال: اقرأ على عمر السلام وأخبره أن أهل السماء الدنيا سجود إلى يوم القيامة يقولون: سبحان ذي الملك والملكوت، وأهل السماء الثانية ركوع إلى يوم القيامة يقولون: سبحان ذي العزة والجبروت وأهل السماء الثالثة قيام إلى يوم القيامة يقول: سبحان الحي الذي لا يموت". ابن جرير، "حل" عن سعيد بن جبير مرسلا.
29835 ۔۔۔ اے عمر ! واپس آؤ تمہارا غصہ عزت ہے تمہاری خوشی حکم ہے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے بیشمار فرشتے ہیں جو آسمانوں میں محو عبادت ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ فلاں کی نماز سے بےنیاز ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عرض کیا : ان فرشتوں کی نماز کیا ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی جواب نہ دیا حتی کہ جبرائیل امین (علیہ السلام) تشریف لائے اور کہا اے اللہ کے نبی ! عمر نے آپ سے اہل آسمان کی نماز کے متعلق سوال کیا ہے ؟ فرمایا : جی ہاں جبرائیل امین (علیہ السلام) نے کہا ہے کہ عمر کو سلام کہیں اور انھیں خبر دیں کہ آسمان دنیا کے فرشتے تاقیامت سجدے میں ہیں اور وہ یہ تسبیح کہتے ہیں : ” سبحان ذی الملک والملکوت “ تیسرے آسمان کے فرشتے تاقیامت حالت قیام میں ہیں اور وہ یہ تسبیح کہتے ہیں ” سبحان الحی الذی لایموت “۔ (رواہ ابن جریر وابو نعیم فی الحلیۃ عن سعید بن جبیر مرسلا)

29836

29836- " إن لله عز وجل ملائكة ترعد فرائصهم من مخافته، ما منهم ملك تقطر من عينيه دمعة إلا وقعت ملكا قائما يسبح وملائكة سجودا منذ خلق الله السماوات والأرض لم يرفعوا رؤوسهم ولا يرفعونها إلى يوم القيامة وملائكة ركوعا لم يرفعوا رؤوسهم ولا يرفعونها إلى يوم القيامة وصفوفا لم ينصرفوا عن مصافهم ولا ينصرفون إلى يوم القيامة، فإذا كان يوم القيامة تجلى لهم ربهم فنظروا إليه وقالوا: سبحانك ما عبدناك كما ينبغي لك". "هق" وأبو الشيخ في العظمة، "هب" والخطيب وابن عساكر - عن رجل من الصحابة.
29836 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے بیشمار ایسے فرشتے ہیں جن کے پہلو خوف خدا سے کپکپاتے ہیں ان میں کوئی فرشتہ ایسا نہیں جس کی آنکھ سے آنسو نہ بہے چنانچہ جو آنسو بھی بہتا ہے اس سے ایک اور فرشتہ پیدا ہوجاتا ہے اور پھر وہ تسبیح میں مشغول ہوجاتا ہے جب سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کیے ہیں اللہ تعالیٰ کے بیشمار فرشتے سر بسجود ہیں انھوں نے اپنا سر اوپر نہیں اٹھایا اور تاقیامت سر اوپر اٹھائیں گے بھی نہیں بیشمار فرشتے حالت رکوع میں ہیں انھوں نے اس سے پہلے سر اٹھایا اور نہ تا قیامت سر اٹھائیں گے بہت سارے فرشتے صف بستہ کھڑے ہیں تاقیامت صف بستہ رہیں گے جب قیامت قائم ہوگی اللہ تعالیٰ ان فرشتوں پر اپنی تجلی ڈالے گا فرط محبت میں فرشتے رب تعالیٰ کو دیکھیں گے اور کہیں گے : اے ہمارے رب تو پاک ہے ہم نے تیری عبادت کا حق ادا نہیں کیا ۔ (رواہ البیہقی فی السنن وابو الشیخ فی العظمۃ والبیہقی فی شعب الایمان والخطیب وابن عساکر عن رجل من الصحابۃ)

29837

29837- "إن لله تعالى ملائكة في السماء الدنيا خشوعا منذ خلقت السماوات والأرض إلى أن تقوم الساعة يقولون: سبحان ذي الملك والملكوت، فإذا كان يوم القيامة يقولون: سبحانك ما عبدناك حق عبادتك، ولله تعالى ملائكة في السماء الثانية ركوعا منذ خلقت السماوات والأرض إلى أن تقوم الساعة يقولون: سبحان ذي العزة والجبروت، فإذا كان يوم القيامة يقولون: سبحانك ما عبدناك حق عبادتك، ولله تعالى ملائكة في السماء الثالثة سجودا منذ خلقت السماوات والأرض إلى أن تقوم الساعة يقولون: سبحان الحي الذي لا يموت فإذا كان يوم القيامة يقولون: سبحانك ما عبدناك حق عبادتك". الديلمي - عن ابن عمر.
29837 ۔۔۔ آسمان دنیا میں اللہ تعالیٰ کے فرشتے ہیں جو سر تسلیم خم ہیں اور تاقیامت اسی حالت میں ہیں ان کی تسبیح یہ ہوتی ہے۔ ” سبحان ذی الملک والملکوت “۔ قیامت کے دن کہیں گے اے ہمارے رب تو پاک ہے ہم نے تیری عبادت کا حق ادا نہیں کیا ۔ دوسرے آسمان میں اللہ تعالیٰ کے فرشتے ہیں جو آسمان و زمین کے پیدا کرنے سے تا قیامت حالت رکوع میں ہیں ان کی تسبیح یہ ہوتی ہے۔ ’ سبحان ذی العزۃ والجبروت ‘ قیامت کے دن یہ فرشتے کہیں گے اے ہمارے رب ہم نے تیری عبادتد کا حق ادا نہیں کیا تیسرے آسمان میں اللہ تعالیٰ کے بیشمار فرشتے ہیں جو آسمانوں اور زمین کے پیدائش سے تا قیامت سر بسجود ہیں اور ان کی تسبیح یہ ہوتی ہے ” سبحان الحی الذی لایموت “ یہ فرشتے پھر بھی قیامت کے دن کہیں گے : اے ہمارے رب تو پاک ہے ہم نے تیری عبادت کا حق ادا نہیں کیا (رواہ الدیلمی عن ابن عمر (رض))

29838

29838- "إني أرى ما لا ترون وأسمع مالا تسمعون أطت السماء وحق لها أن تئط ما فيها موضع أربع أصابع إلا وملك واضع جبهته لله ساجدا والله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا وما تلذذتم بالنساء على الفرش ولخرجتم إلى الصعدات تجأرون إلى الله عز وجل". "حم، ت": حسن غريب، وابن منيع وأبو الشيخ في العظمة، "ك، ص" عن أبي ذر" مر برقم 29829.
29838 ۔۔۔ جو کچھ میں دیکھتا ہوں تم نہیں دیکھتے اور جو کچھ میں سنتا ہوں تم نہیں سنتے آسمان چر چرا رہا ہے اور چرچرانا اس کا حق ہے چونکہ آسمان میں چار انگلیوں کے بقدر جگہ نہیں الا یہ کہ کوئی نہ کوئی فرشتہ وہاں اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود ہے بخدا ! جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم جانتے ہنستے کم روتے زیادہ نرم بچھونوں پر عورتوں سے لذتیں نہ اٹھاتے اور تم پہاڑوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ کے حضور آہ وبکاہ کرنے لگتے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی وقال حسن غریب وابن منیع وابوالشیخ فی العظمۃ والحاکم و سعید بن المنصور عن ابی ذر 29829 نمبر کے تحت یہ حدیث گزر چکی ہے۔

29839

29839- "ما في السماوات السبع موضع قدم ولا كف ولا شبر إلا وفيه ملك قائم أو ملك راكع أو ملك ساجد، فإذا كان يوم القيامة قالوا جميعا: سبحانك ما عبدناك حق عبادتك إلا أنا لم نشرك بك شيئا". "طب" وأبو نعيم، "ص" عن جابر.
29839 ۔۔۔ آسمانوں میں پاؤں کے برابر جگہ نہیں ہتھیلی کے برابر جگہ نہیں اور بالشت جتنی بھی جگہ نہیں اور بالشت جتنی بھی جگہ نہیں مگر یہ کہ ہر جگہ کوئی نہ کوئی فرشتہ حالت قیام میں ہے یا رکوع میں ہے یا سجدے میں ہے جب قیامت کا دن ہوگا سبھی فرشتے کہیں گے : اے ہمارے رب جس طرح تیری عبادت کرنے کا حق تھا ہم نے وہ حق ادا نہیں کیا البتہ اتنی بات ہے کہ ہم سے شرک کا فعل سرزد نہیں ہوا۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم و سعید بن المنصور عن جابر)

29840

29840- "ما في السماء موضع قدم إلا وعليه ملك ساجد أو قائم". أبو الشيخ في العظمة - عن عائشة.
29840 ۔۔۔ آسمان میں پاؤں کے برابر بھی جگہ نہیں الایہ ہ ہر جگہ کوئی نہ کوئی فرشتہ ی اسجدے میں ہے حالت قیام میں ہے۔ (رواہ الشیخ فی العظمۃ عن عائشۃ)

29841

29841- "هل تسمعون ما أسمع؟ إني لأسمع أطيط السماء وما تلام أن تئط ما فيها موضع قدم إلا وعليه ملك ساجد أو قائم". ابن أبي حاتم في التفسير وأبو الشيخ في العظمة - عن حكيم بن حزام.
29841 ۔۔۔ جو کچھ میں سنتا ہوں کیا وہ تم بھی سنتے ہو ؟ میں تو آسمان کی چرچراہٹ سن رہا ہوں اس کے چرچرانے پر ملامت نہیں آسمان میں قدم کے برابر بھی جگہ نہیں الایہ کہ کوئی نہ کوئی فرشتہ سجدے میں ہے یا حالت قیام میں ہے۔ (رواہ ابن ابی حاتم فی التفسیر وابو اشیخ فی العظمۃ عن حکیم بن حزام)

29842

29842- "هل تسمعون ما أسمع؟ أطت السماء وحق لها أن تئط ليس فيها موضع قدم إلا وعليه ملك قائم أو ساجد أو راكع". ابن منده وابن عساكر - عن عبد الرحمن بن العلاء بن سعد عن أبيه.
29842 ۔۔۔ جو کچھ میں سنتا ہوں وہ تم سنتے ہو ؟ آسمان چرچرا رہا ہے اور چرچرانا اس کا حق بھی ہے آسمان میں پاؤں کے برابر بھی جگہ نہیں الا یہ کہ ہر جگہ کوئی نہ کوئی فرشتہ حالت قیام میں ہے یا سجدے میں ہے یا رکوع میں ہے۔ (رواہ ابن مندہ وابن عساکر عن عبدالرحمن بن العلاء بن سعد عن ابیہ)

29843

29843- "إن لله تعالى أرضا من وراء أرضكم هذه بيضاء نورها وبياضها مسيرة شمسكم هذه أربعين يوما فيها عباد لله تعالى لم يعصوه طرفة عين، ما يعلمون أن الله تعالى خلق الملائكة ولا آدم ولا إبليس؛ هم قوم يقال لهم: الروحانيون خلقهم الله تعالى من وضوء نوره". أبو الشيخ - عن أبي هريرة.
29843 ۔۔۔ تمہاری زمین کے ماوراء اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک اور زمین ہے اس کی روشنی سفید ہے اس کی مسافت تمہارے اس سورج سے چالیس دن کے برابر ہے اس میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے ایسے بندے آباد ہیں جو پل جھپکنے کے برابر بھی اللہ کی معصیت نہیں کرتے وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا کیا ہے آدم کو پیدا کیا ہے اور ابلیس کو پیدا کیا ہے اس قوم کو روحانی کہا جاتا ہے انھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نور کے پر تو سے پیدا فرمایا ہے۔ (رواہ ابو الشیخ ، عن ابوہریرہ (رض))

29844

29844- "قال الله عز وجل: يا جبريل إني خلقت ألف ألف أمة لا تعلم أمة أني خلقت سواها لم أطلع عليها اللوح المحفوظ، ولا صرير القلم إنما أمري لشيء إذا أردت أن أقول له كن فيكون ولا تسبق الكاف النون". الديلمي - عن ابن عمر.
1044 2 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے : اے جبرائیل ! میں نے ایک لاکھ امتوں کو پیدا کیا ہے کوئی امت نہیں جانتی کہ میں نے اس کے سوا کسی اور کو بھی پیدا کیا ہے میں نے ان پر لوح محفوظ کو بھی مطلع نہیں کیا اور نہ ہی قلم کو مطلع کیا ہے میرا معاملہ یہ ہے کہ جب کسی چیز کو وجود دینا چاہتا ہوں کن کہتا ہوں تو وہ چیز وجود میں آجاتی ہے اور کاف نون پر سبقت نہیں لے جاتی ۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض))

29845

29845- " سمعت تسبيحا في السماوات العلى مع تسبيح كثير سبحت السماوات العلى من ذي المهابة، مشفقات لذي العلو بما علا سبحان العلي الأعلى سبحانه وتعالى". "ص" وابن أبي حاتم، "طب، حل، هق" في الأسماء - عن عبد الرحمن بن قرط.
29845 ۔۔۔ میں نے آسمانوں میں تسبیحات ہوتی سنی ہیں چنانچہ رب تعالیٰ کی ہیبت سے آسمان مصروف تسبیح ہیں اور عالیشان رب تعالیٰ سے ڈر رہے ہیں ان کی تسبیح یہ ہے کہ ” سبحان العلی الاعلی سبحانہ تعالیٰ ) (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی حاتم والطبرانی وابو نعیم فی الحلیۃ والبیہقہ فی الاسماء عن عبدالرحمن بن فرط)

29846

29846- "إن دون الله عز وجل سبعين ألف حجاب من نور وظلمة وما تسمع نفس شيئا من حسن تلك الحجب إلا زهقت". "طب" عن ابن عمر وسهل بن سعد معا.
29846 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے آگے نور وظلمت کے ستر ہزار پردے ہیں کسی ذی روح نے ان پر پردوں کا حال نہیں سنا جو سن لے اس کی جان نکل جائے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمر (رض) ، وسھل بن سعد معا)

29847

29847- "دون الله عز وجل سبعون ألف حجاب من نور وظلمة، فما من نفس تسمع شيئا من حسن تلك الحجب إلا زهقت". "ع، عق، طب" عن ابن عمر وسهل بن سعد معا، وضعف؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات فلم يصب.
29847 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے آگے نور وظلمت کے ستر ہزار پردے حائل ہیں جو جان بھی ان پردوں کی خوبصورت کے متعلق سن لے اس کی جان نکل جائے ۔ (رواہ ابویعلی والعقیلی والطبرانی ابن عمرو سھل بن سعد معا وضعف واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات فلم یصب)

29848

29848- " إن كرسيه وسع السماوات والأرض، وإن له أطيطا كأطيط الرحل الجديد إذا ركب من شقه". "بز"عن عمر.
29848 ۔۔۔ رب تعالیٰ کی کرسی نے آسمانوں اور زمین کو گھیر رکھا ہے آسمانوں میں چرچراہٹ ہے جس طرح نیا پالان چرچراتا ہے جب کوئی شخص پالان کے ایک حصہ میں سوار ہو۔ (رواہ البزار عن عمر (رض))

29849

29849- " سبحان الذي لا إله غيره الإله العالم الدائم الذي لا ينفذ القائم الذي لا يغفل، بديع السماوات والأرض، المبدع غير المبتدع، خالق ما يرى وما لا يرى، عالم كل علم بغير تعلم". أبو الشيخ في العظمة - عن أسامة بن زيد.
29849 ۔۔۔ پاک ہے وہ ذات جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی معبود برحق ہے وہ عالم ہے قدیم ہے اس پر حدوث کبھی طاری نہیں ہوا اور نہ ہوگا قائم بالذات ہے چوکتا نہیں آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے ہر چیز کو وجود بخشنے والا ہے حادث نہیں ہر چیز خواہ دکھائی دے نہ دکھائی دے اس کا خالق ہے ہر علم کا جاننے والا ہے وہ تعلم کے بغیر عالم ہے۔ (رواہ ابوالشیخ فی العظمۃ عن اسامۃ بن زید)

29850

29850- "كان الله ولم يكن معه شيء غيره، وكان عرشه على الماء، وكتب في الذكر كل شيء هو كائن، وخلق السماوات والأرض". "حم، خ، طب" عن عمران بن حصين؛ "ك" عن بريدة.
29850 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس وقت موجود تھا جب اس کے ساتھ اور کوئی چیز موجود نہیں تھی اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا اللہ تعالیٰ نے ہر ہونے والی چیز کو لکھا پھر آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری والطبرانی عن عمران بن حصین الحاکم عن بریدۃ)

29851

29851- " كان في عماء تحته هواء وفوقه هواء، ثم خلق عرشه على الماء". "حم" وابن جرير، "طب" وأبو الشيخ في العظمة - عن أبي رزين قال: قلت يا رسول الله أين كان ربنا قبل أن يخلق السماوات والأرض؟ قال - فذكره.
29851 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ بادلوں میں تھا (یعنی اس کے ساتھ اور کوئی نہیں تھا) اس کے اوپر اور نیچے ہوا تھی (یعنی فضا تھی) پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن جریر والطبرانی وابو الشیخ فی العظمۃ عن ابی رزین) ابو رزین (رض) کہتے ہیں میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارا رب آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے سے قبل کہاں تھا ؟ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

29852

29852- "وقع في نفس موسى هل ينام الله؟ فأرسل الله إليه ملكا فأرقه ثلاثا ثم أعطاه قارورتين في كل يد قارورة، وأمره أن يحتفظ بهما فجعل ينام وتكاد يداه تلتقيان، ثم يستيقظ فيحبس إحداهما عن الأخرى حتى نام نومة فاصطفقت يداه فانكسرت القارورتان ضرب الله له مثلا أن الله لو كان ينام لم تستمسك السماوات والأرض". "ع" عن عكرمة عن أبي هريرة، وضعفه؛ ورواه عبد الرزاق في تفسيره - عن عكرمة موقوفا عليه.
29852 ۔۔۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ کیا اللہ تعالیٰ سوتا ہے ؟ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا فرشتے نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تین دن تک سلا دیا پھر موسیٰ (علیہ السلام) کو شیشیاں دیں ہر ہاتھ میں ایک ایک شیشی تھمائی پھر حکم دیا کہ ان کی حفاظت کرو موسیٰ (علیہ السلام) نے پھر سونا شروع کردیا قریب تھا کہ بوتیں ہاتھ سے گرجائیں مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھر جاگ گئے اور شیشیاں تھام لیں بالاخر موسیٰ (علیہ السلام) سو ہی گئے ہاتھ ڈھیلے پڑے اور شیشیاں گر کر ٹوٹ گئیں چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ مثال بیان کی کہ اگر اللہ تعالیٰ سو جاتا آسمان اور زمین اپنی جگہ پر کیونکر قائم رہ سکتے ۔ (رواہ ابو یعلی عن ابوہریرہ (رض) وضعفہ ورواہ عبدالرزاق فی تفسیرہ عن عکرمہ موقوفا علیہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 23 ۔

29853

29853- "إن الله تعالى ينظر إلى عباده كل يوم ثلثمائة وستين مرة يبدئ ويعيد وذلك من حبه لخلقه". الديلمي - عن أبي هدبة عن أنس.
29853 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں کی طرف ہر دن تین سو ساٹھ (360) مرتبہ دیکھتا ہے اول تا آخر اللہ تعالیٰ کا یہی طریقہ ہے اور ایسا اپنی مخلوق سے محبت کی وجہ سے کرتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابی ھدیہ عن انس (رض))

29854

29854- " إن لله تعالى لوحا، أحد وجهيه ياقوتة والوجه الثاني زمردة خضراء قلمه النور، وفيه يخلق وفيه يرزق وفيه يحيي وفيه يميت وفيه يعيد وفيه يفعل ما يشاء في كل يوم وليلة". الأزدي في الضعفاء وأبو الشيخ في العظمة - عن أنس؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات.
29854 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی ایک کتاب ہے جسے لوح محفوظ کہا جاتا ہے اس کا ایک رخ یاقوت کا ہے اور دوسرا رخ سبز زمرد کا ہے اس کتاب کا قلم نور کا ہے مخلوق کے احوال اس میں درج ہیں رزق کا معاملہ اس میں درج ہے زندگی اور موت کے احوال اس میں درج ہیں اللہ تعالیٰ اس میں دن رات جو چاہتا ہے کرتا ۔ (رواہ الازدی فی الضعفاء وابو الشیخ فی العظمۃ عن انس اور دہ ابن الجوزی فی الموضوعات)

29855

29855- "خلق الله تعالى لوحا من درة بيضاء دفتاه من زبرجد خضراء كتابه النور يلحظ إليه في كل يوم ثلثمائة وستين لحظة يحيي ويميت ويخلق ويرزق ويفعل ما يشاء". أبو الشيخ في العظمة - عن ابن عباس.
29855 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سفید موتی سے لوح محفوظ کو پیدا کیا ہے اس کے ڈبے کا ایک رخ سبز زبرجد کا ہے اس کی کتابت نور سے ہوتی ہے اللہ تعالیٰ ہر دن اس کی طرف تین سو ساٹھ (360) مرتبہ دیکھتا ہے اللہ تعالیٰ ہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے وہی پیدا کرتا ہے وہی رزق دیتا ہے اور جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ (رواہ ابوالشیخ فی العظمۃ ، عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 201 ۔

29856

29856- "إذا أراد الله أمرا فيه لين أوحى به إلى الملائكة المقربين بالفارسية الدرية، وإذا أراد أمرا فيه شدة أوحى إليه بالعربية الجهيرة يعني المبينة". الديلمي - عن أبي أمامة؛ وفيه جعفر بن الزبير متروك.
29856 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی اپنے کام کا ارادہ کرتا ہے جس میں قدرے نرمی ہو تو اس کے متعلق فرشتوں کو فارسی میں حکم دیتا ہے اور اگر اس کام میں سختی ہو تو فرشتوں کو فصیح عربی زبان میں حکم دیتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابی امامۃ وفیہ جعفر بن الزبیر متروک)

29857

29857- " إذا أراد الله تعالى أن يخوف خلقه أظهر للأرض منه شيئا فارتعدت وإذا أراد أن يهلك خلقه تبدى لها". الديلمي - عن ابن عباس؛ ورواه "طب" في السنة عنه موقوفا نحوه.
29857 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو ڈرانا چاہتا ہے تو زمین میں کوئی ایسی چیز پیدا کردیتا جس سے زمین کپکپا اٹھتی ہے اور جب اپنی مخلوق کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو زمین پر ظلم کو مسلط کردیتا ہے۔ (وراہ الدیلمی عن ابن عباس (رض) ورواہ الطبرانی فی السنۃ عنہ موقوفا نحوہ)

29858

29858- "إن الله تعالى يقول: ثلاث خصال غيبتهن عن عبادي لو رآهن رجل ما عمل سوءا أبدا: لو كشفت غطائي فرآني حتى يستيقن، ويعلم كيف أفعل بخلقي إذا أمتهم، وقبضت السماوات بيدي ثم قبضت الأرض ثم الأرضين ثم قلت: أنا الملك من ذا الذي له الملك دوني، ثم أريهم الجنة وما أعددت لهم فيها من كل خير فيستيقنونها، وأريهم النار وما أعددت لهم فيها من كل شر فيستيقنونها ولكن عمدا غيبت ذلك عنهم لأعلم كيف يعملون وقد بينته لهم". "طب" وأبو الشيخ في العظمة - عن أبي مالك الأشعري.
29858 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : تین چیزوں کو میں نے اپنے بندوں کی نظروں سے اوجھل رکھا ہے اگر میرے بندے ان چیزوں کو دیکھ لیں کبھی برائی نہ کریں اگر میں اپنے پردوں کو ہٹا دوں ۔ حتی کہ میرے بندے مجھے دیکھ لیں اور انھیں یقین ہوجائے اور یہ جان لیں کہ جب میں مخلوق کو موت دیتا ہوں ان کے ساتھ کیا کرتا ہوں اور یہ کہ میں نے آسمانوں کو مٹھی میں لیا پھر زمین کو مٹھی میں لیا پھر میں نے کہا : میں ہی بادشاہ ہوں کون ہے جو میرے سوا بادشاہ ہو پھر میں اپنے بندوں کو جنت میں دکھاؤں اور ان کے لیے جنت میں جو جو نعمتیں تیار کر رکھی ہیں وہ انھیں دیکھ کر یقین کرلیں پھر میں انھیں دوزخ دکھاؤں اور جو کچھ عذاب کی مختلف صورتیں اس میں تیار کر رکھی ہیں حتی کہ اسے دیکھ کر یقین کرلیں لیکن میں نے ان سب کو (اپنے آپ کو جنت کو اور دوزخ کو) جان بوجھ کر اپنے بندوں کی نظروں سے چھپا رکھا ہے تاکہ مجھے معلوم ہوجائے کہ میرے بندے کیسا عمل کرتے ہیں حالانکہ یہ ساری چیزیں میں نے کھول کھول کر بیان کردی ہیں۔ (رواہ الطبرانی وابو الشیخ فی العظمۃ عن ابی مالک الاشعری)

29859

29859- "ما أنزل الله عز وجل من السماء سفة من الريح إلا بمكيال ولا قطرة من الماء إلا بمكيال، إلا يوم نوح ويوم عاد، فإن الماء يوم نوح طغى على الخزان بأمر الله تعالى فلم يكن لهم عليه سبيل، وإن الريح يوم عاد عتت على الخزان بأمر الله فلم يكن لهم عليها سبيل". "قط" في الأفراد، "حل" وابن عساكر - عن ابن عباس.
29859 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ آسمان سے ہوا کا جو بگولا بھی نازل کرتا ہے وہ مقدار کے مطابق ہوتا ہے اور آسمان سے جو قطرہ بھی پانی کا نازل کرتا ہے وہ بھی مقدار کے مطابق ہوتا ہے البتہ طوفان نوح کے موقع پر پانی اور قوم عاد کے عذاب کے موقع پر ہوا بغیر مقدار کے چلی چنانچہ طوفان نوح کے دن پانی اللہ کے حکم سے خزانچی فرشتوں سے سرکشی کرکے نکل گیا اور قوم عاد کے عذاب کے دن ہوا اللہ تعالیٰ کے حکم سے خزانچی فرشتوں سے سرکشی کر کے نکل پڑی ۔ چنانچہ ہوا پر فرشتوں کا کوئی اختیار نہیں تھا ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد وابو نعیم فی الحلیۃ وابن عساکر عن ابن عباس)

29860

29860- "يا عائشة إن الله تعالى إذا أراد أن يجعل الصغير كبيرا جعله، وإذا أراد أن يجعل الكبير صغيرا جعله". الديلمي - عن عائشة.
29860 ۔۔۔ اے عائشہ ! (رض) جب اللہ تعالیٰ کسی چھوٹے کو بڑا بنانا چاہے تو بنا دیتا ہے اور جب کسی بڑے کو چھوٹا بنانا چاہے تو یہ بھی بنا دیتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن عائشۃ (رض))

29861

29861- "سبحان الله أين الليل إذا جاء النهار". "حم" عن التنوخي رسول هرقل، إن هرقل كتب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تدعوني إلى جنة عرضها السماوات والأرض فأين النار قال - فذكره.
29861 ۔۔۔ سبحان اللہ ! جب دن آتا ہے رات کہا چلی جاتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن التنوخی رسول ھرقل) کہ ہرقل نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خط لکھا کہ تم مجھے جنت کی طرف بلاتے ہو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے مجھے بتاؤں دوزخ کہاں ہے۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث فرمائی ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3227 ۔

29862

29862- "لا يستغاث بي إنما يستغاث بالله عز وجل". "طب" عن عبادة بن الصامت.
29862 ۔۔۔ مجھ سے فریاد نہ کی جائے فریاد تو صرف اللہ تعالیٰ سے کی جائے ۔ (رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت)

29863

29863- عن عمر أن امرأة أتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله ادع الله أن يدخلني الجنة، فعظم الرب وقال: إن عرشه فوق سبع سماوات، وفي لفظ: إن كرسيه وسع السماوات والأرض وإن له أطيطا كأطيط الرحل الجديد إذا ركب في ثقله . "ع" وابن أبي عاصم وابن خزيمة، "قط" في الصفات، "طب" في السنة وابن مردويه، "ص".
29863 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) روایت کی ہے کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ سے دعا کریں تاکہ مجھے جنت میں داخل کر دے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رب تعالیٰ کی تعظیم بیان کی اور فرمایا : اللہ تعالیٰ کا عرش سات آسمانوں کے اوپر ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ رب تعالیٰ کی کرسی نے آسمانوں اور زمین کو گھیرے رکھا ہے عرش چرچرارہا ہے جس طرح پالان سواری کے وقت چرچراتا ہے۔ (رواہ ابو یعلی وابن ابی عاصم وابن خزیمۃ والدارقطنی فی الصفات والطبرانی فی السنۃ وابن مردویہ و سعید بن المنصور)

29864

29864- عن البراء بن عازب في قوله: {ِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِنْ وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ} قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا محمد إن حمدي زين، وإن ذمي شين، فقال: ذاك الله. ابن الشرقي وقال: تفرد به الحسين بن واقد، "كر".
29864 ۔۔۔ حضرت براء بن عازب (رض) نے آیت کریمہ ” ان الذین ینادونک من وراء الحجرات “۔ (بےشک جو لوگ حجروں کے پیچھے سے آپ کو آوازیں دیتے ہیں) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا : کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری تعریف زینت ہے اور میری خدمت عین ہے ، آپ نے فرمایا : یہ تو اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ (رواہ ابن الشرقی وقال تفردیہ الحسین بن واقد وابن عساکر)

29865

29865- عن عبد الرحمن بن علاء بن بني ساعدة عن أبيه عن علاء بن سعد وكان ممن بايع يوم الفتح أن النبي صلى الله عليه وسلم قال يوما لجلسائه: هل تسمعون ما أسمع؟ قالوا: وما تسمع يا رسول الله؟ قال: أطت السماء وحق لها أن تئط ليس منها موضع قدم إلا وعليه ملك قائم أو راكع أو ساجد ثم قرأ {وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ وَإِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُونَ} ابن منده، "كر"
29865 ۔۔۔ عبدالرحمن بن عطاء بن بنی ساعدہ اپنے والد علاء بن سعد سے روایت نقل کرتے ہیں علاء ان حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے دن بیعت کی روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے فرمایا : جو کچھ میں سنتا ہوں کیا وہ کچھ تم بھی سنتے ہو ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کیا سن رہے ہیں ؟ فرمایا : آسمان چرچرا رہا ہے۔ اور چرچرانا اس کا حق ہے آسمان پر پاؤں کے برابر بھی جگہ نہیں جس میں کوئی فرشتہ نہ ہو الا یہ کہ ہر جگہ کوئی نہ کوئی فرشتہ حالت قیام میں ہوتا ہے یا رکوع میں ہوتا ہے یا سجدہ میں ہوتا ہے پھر آپ نے یہ آی تلاوت کی ” وانا لنحن الصافون وانا لنحن المسبحون “۔ ہم صف بستہ ہیں اور ہم تسبیحات میں مصرف ہیں۔ (رواہ ابن مندہ وابن عساکر)

29866

29866- عن حكيم بن حزام قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قال: هل تسمعون ما أسمع؟ قلنا: ما نسمع من شيء قال: إني أسمع أطيط السماء وما تلام أن تئط وما فيها موضع شبر إلا وعليه جبهة ملك أو قدماه. الحسن بن سفيان وأبو نعيم.
29866 ۔۔۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے یکایک آپ نے فرمایا : جو کچھ میں سن رہا ہوں کیا وہ تم بھی سن رہے ہو ؟ ہم نے عرض کیا : ہم کچھ نہیں سنتے آپ نے فرمایا میں آسمان کے چرچرانے کی آواز سن رہا ہوں اور آسمان کو چراچرانے پر ملامت بھی نہیں چونکہ آسمان میں بالشت کے برابر بھی جگہ نہیں جس میں کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی یا قدم نہ رکھے ہوئے ہو ۔ (رواہ الحسن بن سفیان وابو نعیم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔