hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

18. رہن کا بیان

سنن البيهقي

11195

(۱۱۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنِ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبَدِیُّ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اشْتَرَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامًا مِنْ یَہُودِیٍّ بِنَسِیئَۃٍ وَرَہَنَہُ دِرْعًا لَہُ مِنْ حَدِیدٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ عَنْ یَعْلَی بْنِ عُبَیْدٍ وَأَخْرَجَہُ ہُوَ وَمُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [مسلم ۱۶۰۳]
(١١١٩٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یہودی سے ادھار گندم خریدی اور لوہے کی زرہ گروی رکھی ۔

11196

(۱۱۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا َبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : تُوُفِّیَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَدِرْعُہُ مَرْہُونَۃٌ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِثَلاَثِینَ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ۔وَلَمْ یَذْکُرْ یَزِیدُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔
(١١١٩١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے اس وقت آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تین صاع جو کے عوض گروی رکھی ہوئی تھی ۔

11197

(۱۱۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تُوُفِّیَ وَإِنْ دِرْعَہُ مَرْہُونَۃٌ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِثَلاَثِینَ صَاعًا شَعِیرًا طَعَامًا أَخَذَہَا لأَہْلِہِ۔ [مسند احمد ۳۳۹۹]
(١١١٩٢) حضرت عبید اللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی، آپ نے اپنے گھروالوں کے لیے تین صاع جو خریدے تھے۔

11198

(۱۱۱۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : مَشَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِخُبْزِ شَعِیرٍ وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ وَلَقَدْ رَہَنَ دِرْعَہُ بِشَعِیرٍ وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : مَا أَصْبَحَ لآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ أَمْسَی إِلاَّ صَاعٌ ۔ وَإِنَّہُمْ یَوْمَئِذٍ تِسْعَۃُ أَبْیَاتٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْبَاطٍ أَبِی الْیَسَعِ الْبَصْرِیِّ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَزَادَ فِیہِ بِالْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۹]
(١١١٩٣) حضرت انس بن مالک فرماتی ہیں : میں جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لیے کر گیا، آپ نے اپنی زرہ جو کے بدلے گروی رکھی ہوئی تھی۔ میں نے آپ سے سنا کہ آل محمد کے پاس ایک دن میں ایک صاع سے زیادہ کھانا کبھی نہیں ہوتا۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : ان دنوں آپ کی نو بیویاں تھیں ۔

11199

(۱۱۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ مَشَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِخُبْزِ شَعِیرٍ وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ قَالَ وَقَدْ رَہَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دِرْعًا لَہُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ فَأَخَذَ بِہِ شَعِیرًا لأَہْلِہِ وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ ذَاتَ غَدَاۃٍ یَقُولُ : مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ تَمْرٍ وَلاَ صَاعُ شَعِیرٍ ۔ وَإِنَّ عِنْدَہُ لَتِسْعَ نِسْوَۃٍ یَوْمَئِذٍ۔ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَۃَ وَذَکَرَ فِیہِ قَوْلَہُ بِالْمَدِینَۃِ۔
(١١١٩٤) حضرت انس فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جو کی روٹی اور چربی لے کر گیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زرہ مدینہ کے ایک یہودی کے ہاں گروی رکھی ہوئی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر والوں کے لیے اس یہوی سے گندم لی تھی اور میں نے ایک دن آپ کو فرماتے ہوئے سنا کہ آج آل محمد کے پاس نہ ایک صاع گندم ہے اور نہ ایک صاع جو ہیں اور ان دنوں آپ کی نو بیویاں تھیں ۔

11200

(۱۱۱۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِاللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : دُعِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی خُبْزِ الشَّعِیرِ وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ ذَاتَ غَدَاۃٍ یَقُولُ: وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعَ حَبٍّ وَلاَ صَاعَ تَمْرٍ ۔ وَإِنَّ لَہُ یَوْمَئِذٍ تِسْعَ نِسْوَۃٍ وَلَقَدْ رَہَنَ یَوْمَئِذٍ دِرْعًا لَہُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ أَخَذَ مِنْہُ صَاعًا مَا وَجَدَ مَا یَکْفِیہِ أَوْ قَالَ مَا یَفْتَکُّہُ۔
(١١١٩٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو کی روٹی اور چربی کی دعوت دی گئی ۔ میں نے ایک صبح آپ کو فرماتے ہوئے سنا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے ، آل محمد کے پاس ایک صاع گندم بھی نہیں ہے اور اس دن آپ کی نو بیویاں تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زرہ مدینہ کے ایک یہودی کے ہاں گروی رکھی ہوئی تھی۔ آپ نے اس سے ایک صاع گندم خریدی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اتنی رقم نہیں تھی کہ آپ اپنی زرہ چھڑوا لیتے ۔

11201

(۱۱۱۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَغَیْرُہُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَہَنَ دِرْعًا لَہُ عِنْدَ أَبِی الشَّحْمِ الْیَہُودِیِّ رَجُلٌ مِنْ بَنِی ظَفَرٍ فِی شَعِیرٍ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَفِیمَا قَبْلَہُ کِفَایَۃٌ۔
(١١١٩٦) حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو ظفر کے ابو شحم نامی یہودی کے ہاتھ اپنی زرہ گروی رکھی تھی۔

11202

(۱۱۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْخَمْرِ تُتَّخَذُ خَلاًّ قَالَ : لاَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَفِی رِوَایَۃِ قَبِیصَۃَ قَالَ عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ وَأَبُو ہُبَیْرَۃَ ہُوَ یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الْخَمْرِ تُجْعَلُ خَلاًّ فَکَرِہَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح مسلم ۱۹۸۳]
(١١١٩٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا شراب کو سرقہ بنا سکتے ہیں ؟ آپنی فرمایا : نہیں ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا شراب کو سرقہ بنا سکتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ناپسند کیا۔

11203

(۱۱۱۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِی حَجْرِہِ یَتِیمٌ وَکَانَ عِنْدَہُ خَمْرٌ حِینَ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصْنَعُہَا خَلاًّ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَصَبَّہُ حَتَّی سَالَ بِہِ الْوَادِی۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ وَذَکَرَ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ سَأَلَہُ عَنْ أَیْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا قَالَ : أَہْرِقْہَا ۔ قَالَ : أَفَلاَ أَجْعَلُہَا خَلاًّ قَالَ: لاَ۔
(١١١٩٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس کی گود میں یتیم بچے تھے اور اس کے پاس شراب تھی جب کہ اس وقت شراب حرام کردی گئی تھی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں شراب کو سرقہ بنالوں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں تو اس نے اسے انڈیل دیا حتیٰ کے وادی بہہ پڑی۔ امام وکیع نے سفیان سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے ابو طلحہ کے بارے میں کہا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یتیموں کو ملی ہوئی شراب کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : اسیبہا دو انھوں نے کہا : کیا میں اسے سرقہ بنا لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔

11204

(۱۱۱۹۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ِسْرَائِیلُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ فِی حَجْرِ أَبِی یَتَامَی قَالَ فَاشْتَرَی خَمْرًا فَلَمَّا نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : أَجْعَلُہُ خَلاًّ قَالَ : لاَ ۔ فَأَہْرَاقَہُ۔ قَوْلُہُ فِی حَجْرِ أَبِی یُرِیدُ حَجْرَ أَبِی طَلْحَۃَ وَکَانَ زَوْجَ أُمِّہِ۔
(١١١٩٩) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتی ہیں : میرے باپ کی پرورش میں یتیم تھے۔ میرے باپ نے شراب خریدی۔ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ آپ کے پاس آئے اور اس بات کا تذکرہ کیا اور کہا : کیا میں اسے سرقہ بنا لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں تو انھوں نے اسے انڈیل دیا (باپ سے مراد ابو طلحہ ہیں کیونکہ وہ ان کی ماں کے خاوند تھے ) ۔

11205

(۱۱۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرُوَیْہِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَنَابٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ عِنْدَہُ مَالُ أَیْتَامٍ قَالَ فَکَانَ یَشْتَرِی لَہُمُ الرُّجَّعَ وَالأَنْضَائَ یُصْلِحُہَا وَیَبِیعُہَا قَالَ فَاشْتَرَی خَمْرًا فَجَعَلَہُ فِی الْخَوَابِی وَإِنَّ اللَّہَ تَبَارَک وَتَعَالَی أَنْزَلَ تَحْرِیمَ الْخَمْرِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ : أَہْرِقْہُ ۔ ثُمَّ سَأَلَہُ فَقَالَ : أَہْرِقْہُ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَیْسَ لَہُمْ مَالٌ غَیْرُہُ قَالَ : أَہْرِقْہُ ۔ فَأَہْرَاقَہُ۔
(١١٢٠٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی کے پاس یتیموں کا مال تھا تو وہ ان کے لیے پرانی اور خراب چیزیں خریدتا اور ان کو درست کر کے بیچ دیتا تھا۔ ایک دن اس نے شراب خریدی اور مٹکوں میں ڈال لی۔ پھر اللہ نے شراب کی حرمت نازل کی۔ وہ بنی اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے فرمایا : شراب بہا دو ، پھر انھوں نے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر وہی جواب دیا، اس نے پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! ان کا صرف یہی مال ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انڈیل دو چنانچہ اس نے اسے انڈیل دیا۔

11206

(۱۱۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أُتِیَ بِالطِّلاَئِ وَہُوَ بِالْجَابِیَۃِ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ یُطْبَخُ وَہُوَ کَعِقِیدِ الرُّبِّ فَقَالَ : إِنَّ فِی ہَذَا لَشَرَابًا مَا انْتُہِی إِلَیْہِ فَلاَ یُشْرَبْ خَلُّ خَمْرٍ أُفْسِدَتْ حَتَّی یُبْدِئَ اللَّہُ فَسَادَہَا فَعِنْدَ ذَلِکَ یَطِیبُ الْخَلُّ وَلاَ بَأْسَ عَلَی امْرِئٍ أَنْ یَبْتَاعَ خَلاًّ وَجَدَہُ مَعَ أَہْلِ الْکِتَابِ مَا لَمْ یَعْلَمْ أَنَّہُمْ تَعَمَّدُوا إِفْسَادَہَا بَعْدَ مَا عَادَتْ خَمْرًا قَوْلُہُ أُفْسِدَتْ یَعْنِی عُولِجَتْ۔ [صحیح۔ بخاری الیٰ قولہ لیطیب الخل]
(١١٢٠١) حضرت عمر بن خطاب (رض) کے آزادکردہ غلام حضرت اسلم سے روایت ہے کہ : حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس جابیہنامی جگہ پر ایکطلائلایا گیا اور وہ اس دن کچھ پکایا گیا تھا ۔ گویا کہ وہ کچھ کھجور وغیرہ کا گاڑھا شیرہ ہے تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اس میں شراب ہے، جس سے منع کیا گیا ہے۔ شراب کا سرکہ نہ پیا جائے جو خراب ہوچکا ہو۔ یہاں تک کہ اللہ اس کا فسادواضح کر دے ، پھر یہ پاک ہوجائے گی اور اس کی خریدو فروخت کرنے میں آدمی پر کوئی حرج نہیں ۔ انھوں نے اہل کتاب کے پاس اس (سرکہ ) کو پایا، جس کا انھیں علم نہ ہوا کہ انھوں نے جان بوجھ کر اس سے سرکہ بنایا جبکہ وہ شراب بن چکی تھی ۔

11207

(۱۱۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا فَرْجُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الدِّبَاغَ یَحِلُّ مِنَ الْمَیْتَۃِ کَمَا یَحِلُّ الْخَلُّ مِنَ الْخَمْرِ ۔ قَالَ فَرْجٌ یَعْنِی أَنَّ الْخَمْرَ إِذَا تَغَیَّرَتْ فَصَارَتْ خَلاًّ حَلَّتْ۔ تَفَرَّدَ بِہِ فَرَجُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ یَحْیَی۔ وَہُوَ ضَعِیفٌ یَرْوِی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَحَادِیثَ عَدَدًا لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہَا قَالَہُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْہُ وَعَلَی ہَذَا التَّفْسِیرِ یَرْتَفِعُ الْخِلاَفُ إِلاَّ أَنَّ الْحَدِیثَ ضَعِیفٌ۔
(١١٢٠٢) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردار کے چمڑے کو رنگنا اسے اس طرح حلال کردیتا ہے جس طرح شراب سرکہ بنانے سے حلال ہوجاتی ہے۔ امام فرج فرماتے ہیں کہ جب شراب خراب ہوجاتی ہے تو وہ سرکہ بن جاتی ہے اور وہ حلال ہوجاتی ہے۔ یہ صرف امام فرج کا موقف ہے جو انھوں نے یحییٰ سے ذکر کیا ہے اور وہ ضعیف ہے۔ کیونکہ یحییٰ سعید سے بہت سی ایسی روایات بیان کرتا ہی جن کی متابعت نہیں کی جاتی ۔ یہ بات ابو الحسن دار قطنی نے کہی ہے۔

11208

(۱۱۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّہْقَانِ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُغِیرَۃُوَ ہُوَ ابْنُ زِیَادٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَقْفَرَ أَہْلُ بَیْتٍ مِنْ أُدْمٍ فِیہِ خَلٌّ وَخَیْرُ خَلِّکُمْ خَلُّ خَمْرِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : ہَذَا حَدِیثٌ وَاہِی وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ صَاحِبُ مَنَاکِیرَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَأَہْلُ الْحِجَازِ یَقُولُونَ لِخَلِّ الْعِنَبِ خَلُّ الْخَمْرِ وَہُوَ الْمُرَادُ بِالْخَبَرِ إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ إِنْ شَائَ اللَّہُ أَوْ خَمْرًا تَخَلَّلَتْ بِنَفْسِہَا۔وَکَذَلِکَ مَا
(١١٢٠٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس گھر کے سالن میں سرقہ شامل ہو وہ گھر کبھی فقیر نہیں ہوسکتا اور بہترین سرقہ وہ ہے جو شراب سے بنایا جائے ۔
شیخ فرماتے ہیں : اہل حجاز انگوروں کے سرقہ کو شراب کا سرقہ کہتے ہیں اور یہی اس روایت میں مراد ہے۔ اگر یہ سنداً ثابت ہوجائے یا اس سے مراد وہ شراب ہے جو بذات خود سرقہ بن گئی ہو ۔

11209

(۱۱۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أُمِّ خِدَاشٍ : أَنَّہَا رَأَتْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَصْطَبِغُ بَخِلِّ خَمْرٍ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُسَرْبَلٍ الْعَبَدِیِّ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ بَأْسَ بَخِلِّ الْخَمْرِ وَإِسْنَادُہُ مَجْہُولٌ۔
(١١٢٠٤) سلیمان تیمی ام خداش سینقل فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت علی (رض) کو دیکھا وہ شراب کے سرقے کا سالن استعمال کر رہے تھے ۔
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : شراب کو سرکہ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس کی سند مجہول ہے۔

11210

(۱۱۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الظَّہْرُ یُرْکَبُ بِنَفَقَتِہِ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا وَیُشْرَبُ لَبَنُ النَّاقَۃِ إِذَا کَانَتْ مَرْہُونَۃً وَعَلَی الَّذِی یَشْرَبُ وَیَرْکَبُ النَّفَقَۃُ ۔
(١١٢٠٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پشت پر سواری کی جائے گی اس کے نفقہ کی و جہ سے جب کہ وہ مرہون ہو اور اونٹنی کا دودھ پیا جائے گا جب کہ وہ مرہونہ ہو اور دودھ پینے والے اور سواری کرنے والے کے ذمے نفقہ ہے۔

11211

(۱۱۲۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : الظَّہْرُ یُرْکَبُ بِنَفَقَتِہِ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا وَیُشْرَبُ لَبَنُ الدَّرِّ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا وَعَلَی الَّذِی یَرْکَبُ وَیَشْرَبُ نَفَقَتُہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَیَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ وَسُفْیَانُ بْنُ حَبِیبٍ عَنْ زَکَرِیَّا وَزَادَا فِی مَتْنِہِ : الْمُرْتَہِنُّ ۔ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ ہُشَیْمٍ قَالَ : إِذَا کَانَتِ الدَّابَّۃُ مَرْہُونَۃً فَعَلَی الَّذِی رَہَنَ عَلَفُہَا وَلَبَنُ الدَّرِّ یُشْرَبُ وَعَلَی الَّذِی یَشْرَبُ نَفَقَتُہُ َ یَرْکَبُ
(١١٢٠٦) سفیان بن حبیب زکریا سے روایت کرتے ہیں اور اس روایت میں ” المر تھن “ کے الفاظ ہیں جو کہ محفوظ نہیں ہیں اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : جب جانور گروی رکھا جائے تو گروی رکھنے والے کے ذمہ گھاس ہے اور دودھ والے جانور کا دودھ پیا جائے گا اور جو شخص سواری کرے اور دودھ پیے تو خرچہ اس کے ذمہ ہے۔

11212

(۱۱۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الرَّہْنُ مَحْلُوبٌ وَمَرْکُوبٌ ۔ قَالَ : فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ إِنْ کَانُوا لَیَکْرَہُونَ أَنْ یَسْتَمْتِعُوا مِنَ الرَّہْنِ بِشَیْئٍ ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ مَرْفُوعًا۔
(١١٢٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی جانور کا دودھ بھی پیا جاسکتا ہے اور سواری بھی کی جاسکتی ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے یہ بات ابراہیم کو بیان کی تو انھوں نی فرمایا : اگرچہ گروی رکھنے والے اسے ناپسند بھی کریں ۔

11213

(۱۱۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ یَعْنِی ابْنَ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الرَّہْنُ مَرْکُوبٌ وَمَحْلُوبٌ ۔ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَکَرِہَ أَنْ یَنْتَفِعَ بِشَیْئٍ مِنْہُ۔ وَرَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
(١١٢٠٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی جانور کا دودھ بھی پیا جاسکتا ہے اور سواری بھی کی جاسکتی ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے یہ بات ابراہیم کو بتائی تو انھوں نے گروی جانور سے نفع حاصل کرنے کو مکروہ ہی سمجھا ۔

11214

(۱۱۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمِ الشَّیْبَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: الرَّہْنُ مَرْکُوبٌ وَمَحْلُوبٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یُشْبِہُ قَوْلُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ : أَنَّ مَنْ رَہَنَ ذَاتَ دَرٍّ وَظَہْرٍ لَمْ یُمْنَعِ الرَّاہِنُ دَرَّہَا وَظَہْرَہَا لأَنَّ لَہُ رَقَبْتَہَا فَہِیَ مَحْلُوبَۃٌ وَمَرْکُوبَۃٌ کَمَا کَانَتْ قَبْلَ الرَّہْنِ قَالَ وَمَنَافِعُ الرَّہْنِ لِلرَّاہِنِ لَیْسَ لِلْمُرْتَہِنِ مِنْہَا شَیْء ٌ۔
(١١٢٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : گروی جانور کی سواری بھی کی جاسکتی ہے اور دودھ بھی دوہا جاسکتا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : حضرت ابوہریرہ کے قول سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص کوئی دودھ والا یا سواری والا جانور گروی رکھے تو جس کے پاس گروی رکھا گیا ہو اسے منع نہ کیا جائے کہ وہ دودھ پیے یا سواری کرے؛ کیونکہ وہ اس کی دیکھ بھال بھی تو کرتا ہے۔ چنانچہ اس پر اسی طرح سواری کی جائے گی اور دودھ دوہا جائے گاجیسیرہن سے پہلے کیا جاتا تھا، فرماتے ہیں : رہن رکھی گئی چیز کے منافع گروی رکھنے والے کے لیے ہوں گے نہ کہ گروی لینے والے کے لیے۔

11215

(۱۱۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ مِنْ صَاحِبِہِ الَّذِی رَہَنَہُ لَہُ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : غُنْمُہُ زِیَادَتُہُ وَغُرْمُہُ ہَلاَکُہُ وَنَقْصُہُ۔
(١١٢٠٩) حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی رکھنے والے سے گروی چیز کا نفع نہ روکا جائے۔ اسی کے لیے نفع ہے اور اسی کے لیے نقصان ہے۔

11216

(۱۱۲۱۱) قَالَ وَأَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَعَنْ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ أَوْ مِثْلَ مَعْنَاہُ لاَ یُخَالِفُہُ۔
(١١٢١١) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

11217

(۱۱۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ وَیُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : جَاء رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ : إِنِّی أَسْلَفْتُ رَجُلاً خَمْسَمِائَۃٍ دِرْہَمٍ وَرَہَنَنِی فَرَسًا فَرَکِبْتُہَا أَوْ أَرْکَبْتُہَا قَالَ : مَا أَصَبْتَ مِنْ ظَہْرِہَا فَہُوَ رَبًا۔
(١١٢١٢) محمد بن سیرین فرماتے ہیں : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا : میں نے ایک آدمی کو پانچ سو درہم ادھاردیے اور اس نے مجھے اپنا گھوڑا گروی دیا۔ میں نے اس پر سواری کی یا کہا : کسی کو سواری کے لیے دیا تو آپ نے فرمایا : جو کچھ تو نے اس کی سواری کی ہے وہ سود ہے۔

11218

(۱۱۲۱۳) وَعَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ ارْتَہَنَ جَارِیَۃً فَأَرْضَعَتْ لَہُ قَالَ : یَغْرَمُ لِصَاحِبِ الْجَارِیَۃِ قِیمَۃَ الرَّضَاعِ اللَّبَنَ۔
(١١٢١٣) امام شعبی فرماتے ہیں : جو شخص کسی کے ہاں کوئی لونڈی گروی رکھے اور وہ اس کے لیے کسی کو دودھ پلائے تو گروی لینے والا اس کی قیمت ادا کرے گا ۔

11219

(۱۱۲۱۴) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لاَ یَنْتَفِعُ مِنَ الرَّہْنِ بِشَیْئٍ ۔
(١١٢١٤) امام شعبی فرماتے ہیں : گروی سے کسی قسم کا نفع حاصل نہیں کرنا چاہیے۔

11220

(۱۱۲۱۵) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ إِبْرَاہِیمُ قَالَ : سُئِلَ شُرَیْحٌ عَنْ رَجُلٍ ارْتَہَنَ بَقَرَۃً فَشَرِبَ مِنْ لَبَنِہَا قَالَ : ذَلِکَ شُرْبُ الرِّبَا۔
(١١٢١٥) امام شریح سے سوال کیا گیا : گروی رکھی گئی گائے کا دودھ پیا جاسکتا ہے ؟ فرمایا : یہ سود ہے۔

11221

(۱۱۲۱۶) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : کَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ یَقُولُ فِی النَّخْلِ إِذَا رَہَنَہُ فَیَخْرُجُ فِیہِ ثَمَرَۃٌ فَہُوَ مِنَ الرَّہْنِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَکَذَلِکَ حَدِیثُ ابْنِ سِیرِینَ۔
(١١٢١٦) حضرت عمرو بن دینار کہتے ہیں حضرت معاذ بن جبل فرماتے تھے : جو کھجور گروی رکھی جائے پھر اس کا پھل آجائے تو وہ بھی گروی ہے۔

11222

(۱۱۲۱۷) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ قَالَ أَخْبَرَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَضَی فِیمَنْ ارْتَہَنَ نَخْلاً مُثْمِرًا فَلْیَحْسُبِ الْمُرْتَہِنُ تَمْرَتَہَا مِنْ رَأْسِ الْمَالِ۔ قَالَ وَذَکَرَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ شَبِیہًا بِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَحْسَبُ مُطَرِّفًا قَالَ فِی الْحَدِیثِ مِنْ عَامِ حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔
(١١٢١٧) حضرت معاذبن جبل رھن رکھی گئی کھجوروں میں جو بعد میں پھل لے آئیں یہ فیصلہ فرماتے تھے کہ مرتہن اصل مال سے اس کے چھوہاروں کا حساب لگالے۔

11223

(۱۱۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ بِالرَّہْنِ مِنْ صَاحِبِہِ الَّذِی رَہَنَہُ لَہُ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : الرَّہْنُ مِمَّنْ رَہَنَہُ وَلَہُ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ فَوَصَلَہُ
(١١٢١٨) حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی رکھنے والے سے گروی روکی نہ جائے۔ اس کا نفع بھی اسی کے لیے ہے اور نقصان بھی اسی کے لیے ہے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : ضمانت اس کی طرف سے ہے جو گروی رکھے ۔ نفع بھی اسے ملے گا اور نقصان بھی اسی کا شمار ہوگا ۔

11224

(۱۱۲۱۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفِ بْنِ سُفْیَانَ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ دِینَارٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ لِصَاحِبِہِ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ ۔ وَرُوِیَ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَوْصُولاً۔
(١١٢١٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی رکھنے والے سے گروی چیز رو کی نہ جائے، فائدہ اور نفع بھی اس کا ہے اور نقصان بھی اس کا ہے

11225

(۱۱۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَیَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عِمْرَانَ الْعَابِدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ لَہُ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ۔
(١١٢٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہن ضبط نہ کی جائے رہن کے لیے نفع بھی ہے اور نقصان بھی اسی کا ہوگا۔

11226

(۱۱۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ : زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ الثِّقَاتِ وَہَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ مُتَّصِلٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ زِیَادٍ مُرْسَلاً وَہُوَ الْمَحْفُوظُ وَرَوَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَوْزَاعِیُّ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ مُرْسَلاً إِلاَّ أَنَّہُمَا جَعَلاَ قَوْلَہُ لَہُ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١١٢٢١) شیخ کہتے ہیں کہ ایک اور راوی نے سفیان عن زیاد سے مرسل روایت کیا ہے اور وہ محفوظ ہے۔ ابو عمرو اوزاعی اور یونس بن یزید ایلی نے زہری اور انھوں نے لہ غنمہ وعلیہ غرمہ کو سعید بن مسب کا قول بنادیا ہے۔ واللہ اعلم

11227

(۱۱۲۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ ۔ قُلْتُ لَہُ : أَرَأَیْتَکَ قَوْلَکَ لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ أَہُوَ الرَّجُلُ یَقُولُ إِنْ لَمْ آتِکَ بِمَالِکَ فَہَذَا الرَّہْنُ لَکَ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ وَبَلَغَنِی عَنْہُ بَعْدُ أَنَّہُ قَالَ : إِنْ ہَلَکَ لَمْ یَذْہَبْ حَقُّ ہَذَا إِنَّمَا ہَلَکَ مِنْ رَبِّ الرَّہْنِ لَہُ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ ۔
(١١٢٢٢) حضرت سعید بن مسیب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی رکھی گئی چیز روکی نہ جائے ۔ حضرت سعید بن مسیب (رض) کہتے ہیں : میں نے کہا : مجھے بتایئے ! کیا آپ کے فرمان کا یہ مطلب ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اگر میں تجھے تیرا مال واپس نہ کروں تو یہ چیز تیری ہوگی ؟ آپ نے جواب دیا : ہاں ۔ انھوں نے کہا : پھر مجھے معلوم پڑا کہ انھوں نے یہ کہا ہے : اگر وہ چیز ہلاک ہوجائے تو اس کا یہ حق ختم نہیں ہوگا یہ تو رہن رکھنے والے کا نقصان ہوگا کیونکہ نفع بھی اس کا ہوتا ہے اور نقصان بھی اس کا ہوتا ہے۔

11228

(۱۱۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْزَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَنَفِیُّ بِہَرَاۃَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِدْرِیسَ بْنِ خُرِّمٍ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التُّسْتَرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الرَّہْنُ بِمَا فِیہِ ۔ قَالَ أَبُو حَازِمٍ تَفَرَّدَ بِہِ حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْکِرْمَانِیُّ قَالَ الشَّیْخُ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ بَیْنَ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
(١١٢٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہن اس چیز کے بدلے میں ہوتی ہے جس کے لیے وہ رکھی جائے، یعنی اگر وہ چیز گروی لینے والے کے پاس تباہ ہوجائے تو یہ اس کے مال کے بدلے میں ہوجائے گی۔

11229

(۱۱۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا السَّاجِیُّ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ أَبِی عَبَّادٍ الذَّارِعَ یَقُولُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الرَّہْنُ بِمَا فِیہِ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَأَبُو عَبَّادٍ اسْمُہُ أُمَیَّۃُ بَصْرِیٌّ قَالَہُ زَکَرِیَّا السَّاجِیُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ قِیلَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُمَیَّۃَ الذَّارَعُ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ مَرْفُوعًا۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ : إِسْمَاعِیلُ ہَذَا یَضَعُ الْحَدِیثَ وَہَذَا لاَ یَصِحُّ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ عَنْہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ۔وَالأَصْلُ فِی ہَذَا الْبَابِ حَدِیثٌ مُرْسَلٌ وَفِیہِ مِنَ الْوَہَنِ مَا فِیہِ
(١١٢٢٤) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہن اسی چیز کے بدلے میں ہے جس کے لیے وہ رکھی جائے۔ شیخ فرماتے ہیں : کہا گیا ہے کہ اسماعیل بن امیہ ذراع تھا۔ اسی طرح ایک اور روایت اس سے نقل کی گئی ہے اس سند سے عن سعید بن راشدبن حمید عن انس۔ یہ مرفوع روایت ہے۔ ابو الحسن دار قطنی فرماتے ہیں کہ اسماعیل حدیثیں وضع کرتا تھا اور یہ حدیث درست نہیں ہے۔

11230

(۱۱۲۲۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنْا ابْنُ مُبَارَکٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائَ یُحَدِّثُ : أَنَّ رَجُلاً رَہَنَ فَرَسًا فَنَفَقَ فِی یَدِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْمُرْتَہَنِ : ذَہَبَ حَقُّہُ ۔وَقَدْ کَفَانَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بَیَانَ وَہَنِ ہَذَا الْحَدِیثِ وَذَلِکَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ حَدَّثَہُمْ قَالَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : زَعَمَ الْحَسَنُ کَذَا ثُمَّ حَکَی ہَذَا الْقَوْلَ۔ قَالَ إِبْرَاہِیمُ : کَانَ عَطَاء ٌ یَتَعَجَّبُ مِمَّا رَوَی الْحَسَنُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَخْبَرَنِیہِ غَیْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُصْعَبٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ الْحَسَنِ وَأَخْبَرَنِی مَنْ أَثِقُ بِہِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ رَوَاہُ عَنْ مُصْعَبٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَسَکَتَ عَنِ الْحَسَنِ فَقُلْتُ لَہُ أَصْحَابُ مُصْعَبٍ یَرْوُونَہُ عَنْ عَطَائٍ عَنِ الْحَسَنِ فَقَالَ : نَعَمْ کَذَلِکَ حَدَّثَنَا وَلَکِنْ عَطَاء ٌ مُرْسَلاً أَنْفَقُ مِنَ الْحَسَنِ مُرْسَلاً۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَمِمَّا یَدُلُّکَ عَلَی وَہَنِ ہَذَا عِنْدَ عَطَائٍ إِنْ کَانَ رَوَاہُ أَنَّ عَطَائً یُفْتِی بِخِلاَفِہِ وَیَقُولُ فِیہِ بِخِلاَفِ ہَذَا کُلِّہُ یَقُولُ فِیمَا ظَہَرَ ہَلاَکُہُ أَمَانَۃٌ وَفِیمَا خَفِیَ ہَلاَکُہُ یَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ وَہَذَا أَثْبَتُ الرِّوَایَۃ عَنْہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ یَتَرَادَّانِ مُطْلَقَۃً وَمَا شَکَکْنَا فِیہِ فَلاَ نَشُکُّ أَنَّ عَطَائً إِنْ شَائَ اللَّہُ لاَ یَرْوِی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُثْبِتًا عِنْدَہُ وَیَقُولُ بِخِلاَفِہِ مَعَ إِنِّی لَمْ أَعْلَمْ أَحَدًا یَرْوِی ہَذَا عَنْ عَطَائٍ یَرْفَعُہُ إِلاَّ مُصْعَبًا وَالَّذِی رَوَی عَنْ عَطَائً رَفَعَہُ مُوَافِقٌ قَوْلَ شُرَیْحٍ : إَنَّ الرَّہْنَ بِمَا فِیہِ وَقَدْ یَکُونُ الْفَرَسُ أَکْثَرَ مِمَّا فِیہِ مِنَ الْحَقِّ وَمِثْلَہُ وَأَقَلَّ فَلَمْ یُرْوَ أَنَّہُ سَأَلَہُ عَنْ قِیمَۃِ الْفَرَسِ۔قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ عَنْ غَیْرِہِ عَنْ عَطَائٍ یَرْفَعُہُ الرَّہْنُ بِمَا فِیہِ۔ [ضعیف]
(١١٢٢٥) حضرت مصعب بن ثابت فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک آدمی نے گھوڑا گروی رکھا تو وہ مرگیا ۔ آپ نے اس شخص کو جس کے پاس گھوڑا گروی تھا ۔ کہا : اب تیرا حق ختم ہوگیا ہے۔ امام شافعی نے اس حدیث کی کمزوریاں بیان کی ہیں۔ عطاء سے روایت ہے کہ حسن نے اس طرح دعویٰ کیا، پھر یہ قول بیان کیا کہ ابراہیم کہتے ہیں کہ جو حسن نے روایت کیا ہے عطاء اس سے تعجب کرتے ہیں۔ امام شافعی ثقہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی اہل علم میں سے مصعب عن عطاء عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روایت کرتے ہیں اور حسن کے بارے میں سکوت کیا گیا ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ اصحاب مصعب عطاء اور حسن سے روایت کرتے ہیں ؟ تو انھوں نے کہا : جی ہاں اسی طرح اس نے ہمیں بیان کیا، لیکن وہ عطاء سے مرسل ہے میں حسن سے مرسل بیان کرتا ہوں۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ یہ کمزوری عطاء کی وجہ سے ہے۔ اگر وہ اس کو روایت کرے تو اس کے خلاف روایت کرتا ہے اور اس کے متعلق کہتا ہے کہ اس ساری روایت میں اختلاف ہے، جس میں اس کی امانت ختم ہوجائے گئی اور جو اس میں مخفی ہے اس فضیلت پر وہ دونوں معتبر ہیں اور زیادہصحیح روایت ہے ان کے ہاں۔

11231

(۱۱۲۲۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ رَجُلاً رَہَنَ فَرَسًا فَنَفَقَ الْفَرَسُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الرَّہْنُ بِمَا فِیہِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا بِہَذَا اللَّفْظِ دُونَ الْقِصَّۃِ زَمْعَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلاً۔ وَزَمْعَۃُ غَیْرُ قَوِیٍّ وَذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْذَہُ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ بِمُرْسَلِ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ دُونَ غَیْرِہِ لأَنَّ مَرَاسِیلَہُ أَصَحُّ مِنْ مَرَاسِیلِ غَیْرِہِ وَلأَنَّہُ قَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١١٢٢٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں : ایک آدمی نے گھوڑا گروی رکھاتو وہ ہلاک ہوگیا۔ آپ نے فرمایا : رہن اسی چیز کے بدلے میں ہوتی ہے جس میں وہ ہو۔ اس حدیث کو انھی الفاظ کے ساتھ زمعہ بن صالح ابن طاؤس سے اور وہ اپنے والد سے مرسل بیان کرتے ہیں؛ لیکن قصہ مختلف ہے اور زمعہ غیر قوی ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں : اس مسئلہ میں سعید بن مصعب کی مرسل مقبول ہے کیونکہ ان کی مرسل دوسروں کی مرسل سے قوی ہوتی ہے اور اس لیے بھی کہ یہ روایت موصولاًبھی روایت کی گئی ہے۔

11232

(۱۱۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّی أَبَا عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ : مُرْسَلاَتُ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ صِحَاحٌ لاَ نَرَی أَصَحَّ مِنْ مُرْسَلاَتِہِ وَأَمَّا الْحَسَنُ وَعَطَاء ٌ فَلَیْسَ ہِیَ بِذَاکَ ہِیَ أَضْعَفُ الْمُرْسَلاَتِ لأَنَّہُمَا کَانَا یَأْخُذَانِ عَنْ کُلٍّ۔
(١١٢٢٧) حنبل بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے اپنے چچا ابو عبداللہ احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا : حضرت سعید بن مسیب کی مرسل روایات صحیح کے درجے میں ہیں۔ ہمارے خیال میں ان کی مرسل سے کسی اور کی مرسل صحیح نہیں ہے اور رہی حسن اور عطاء کی مرسل تو یہ سب سے ضعیف ہیں؛ کیونکہ وہ تمام لوگوں سے لے لیتے ہیں۔ واللہ اعلم

11233

(۱۱۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَیَسَابُوْرِیُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ یَرْتَہِنُ الرَّہْنَ فَیَضِیعُ قَالَ : إِنْ کَانَ أَقَلَّ مِمَّا فِیہِ رَدٌّ عَلَیْہِ تَمَامَ حَقِّہِ وَإِنْ کَانَ أَکْثَرَ فَہُوَ أَمِینٌ۔ ہَذَا لَیْسَ بِمَشْہُورٍ عَنْ عُمَرَ۔وَاخْتَلَفَتِ الرِّوَایَاتُ فِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ فَرُوِیَ عَنْہُ
(١١٢٢٨) حضرت عبید بن عمر فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر (رض) نے فرمایا : جو شخص کوئی چیز گروی رکھے، پھر وہ اس کے پاس ضائع ہوجائے تو وہ جس چیز کے بدلے میں تھی اس سے کم قیمت کی ہو تو یہ اس کے تمام حق کا بدلہ ہوگا (گروی لینے والے کو مزید کوئی مطالبہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس نے گروی کو ضائع کیا تھا ) اور اگر اس کی قیمت اس سے زیادہ ہو تو وہ امین ہے۔ یہ بات حضرت عمر (رض) کے بارے میں مشہور نہیں ہے۔

11234

(۱۱۲۲۹) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ شَبَّانَ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا کَانَ فِی الرَّہْنِ فَضْلٌ فَإِنْ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَالرَّہْنُ بِمَا فِیہِ فَإِنْ لَمْ تُصِبْہُ جَائِحَۃٌ فَإِنَّہُ یُرِدُّ الْفَضْلُ۔ مَا رَوَی خِلاَسٌ عَنْ عَلِیٍّ أَخَذَہُ مِنْ صَحِیفَۃٍ قَالَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُطْلَقًا یَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ۔
(١١٢٢٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اگر گروی رکھی گئی چیز قیمت میں زیادہ ہو اور وہ چیز تباہ ہوجائے تو یہ اس قرض کے بدلے میں ہوگئی اور اگر وہ تباہ نہ ہو تو زائد قیمت واپس کردی جائے گی۔ خلاس نے جو حضرت علی (رض) سے روایت کیا ہے وہ انھوں نے آپ کے صحیفے سے لیا تھا۔ یہ بات یحییٰ بن معین وغیرہ نے کہی ہے۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک زائد قیمت لوٹائے گا ۔

11235

(۱۱۲۳۰) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیٍّ فِی الرَّہْنِ إِذَا ہَلَکَ : یَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ۔
(١١٢٣٠) حکم نے حضرت علی (رض) سے روایت کیا ہے کہ رھن میں اگر شی مرہونہ ہلاک ہوجائے تو دونوں زیادتی کو واپس کریں گے۔

11236

(۱۱۲۳۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ فِی الرَّہْنِ : یَتَرَادَّنِ الزِّیَادَۃَ وَالنُّقْصَانِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ لَمْ یُدْرِکْ عَلِیًّا۔وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الْحَجَّاجِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ مَوْصُولاً
(١١٢٣١) حکم حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : دونوں زیادتی اور نقصان کو پورا کریں گے، یہ منقطع ہے کیونکہ حکم بن عتبہ نے حضرت علی کا زمانہ نہیں پایا موصولاًبھی یہ روایت آتی ہے لیکن سنداًضعیف ہے۔

11237

(۱۱۲۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : إِذَا کَانَ الرَّہْنُ أَفْضَلَ مِنَ الْقَرْضِ أَوْ کَانَ الْقَرْضُ أَفْضَلَ مِنَ الرَّہْنِ ثُمَّ ہَلَکَ یَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ۔
(١١٢٣٢) حارث کہتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) نے فرمایا : جب رہن قرض سے زیادہ قیمتی ہو یا قرض رہن سے زیادہ ہو، پھر رہن رکھی ہوئی چیز ہلاک ہوجائے تو دونوں زیادہ مال واپس کریں گے۔

11238

(۱۱۲۳۳) وَعَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : کَانَ یُقَالُ یَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ بَیْنَہُمَا۔ الْحَارِثُ الأَعْوَرُ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ وَمُعَمَّرُ بْنُ سُلَیْمَانَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِمْ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ ثَالِثٍ عَنْ عَلِیٍّ۔ [ضعیف]
(١١٢٣٣) تیسری سند سیدنا علی سے روایت ہے۔

11239

(۱۱۲۳۴) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبَّانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا کَانَ الرَّہْنُ أَقُلَّ رُدَّ الْفَضْلُ وَإِنْ کَانَ أَکْثَرَ فَہُوَ بِمَا فِیہِ۔قَالَ الشَّافِعِیُّ الرِّوَایَۃُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : بِأَنْ یَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ أَصَحُّ عَنْہُ مِنْ رِوَایَۃِ عَبْدِ الأَعْلَی وَقَدْ رَأَیْنَا أَصْحَابَکُمْ یُضَعِّفُونَ رِوَایَۃَ عَبْدِ الأَعْلَی الَّتِی لاَ یُعَارِضُہَا مُعَارِضٌ تَضْعِیفًا شَدِیدًا فَکَیْفَ بِمَا عَارَضَہُ فِیہِ مَنْ ہُوَ أَقْرَبُ مِنَ الصِّحَّۃِ وَأَوْلَی بِہَا مِنْہُ۔ وَہَذَا الْکَلاَمُ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ۔
(١١٢٣٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب رہن قرض سے کم قیمت کا ہو تو ضائع ہونے پر باقی ادا کرنا ہوگا اور اگر رہن زیادہ قیمتی ہو تو یہ قرض کے بدلے میں چلا جائے گا۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ حضرت علی کی وہ روایت جس میں ہے کہ دونوں اضافی قیمت واپس کریں گے زیادہ صحیح ہے بہ نسبت اس حدیث کے اور ہم نے آپ کے ساتھیوں کو دیکھا ہے۔ وہ عبدالاعلیٰ کی مذکورہ حدیث کو شدید ضعیف قرار دیتے ہیں، جبکہ اس کے معارض کوئی حدیث نہیں۔ جب اس کے معارض حدیث بھی ہو اور اس سے معانی کے اعتبار بہتر ہو تو اس پر عمل کیوں نہیں کیا جائے گا۔

11240

(۱۱۲۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ ابْنُ ابْنَۃِ الْعَبَّاسِ بْنِ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الرُّخِّیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی الثَّعْلَبِیِّ فَقَالَ : تَعْرِفُ وَتُنْکِرُ قَالَ یَحْیَی قُلْتُ لِسُفْیَانَ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ فِی أَحَادِیثِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ فَوَہَّنَہَا۔
(١١٢٣٥) امام علی بن مدینی فرماتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید قطان سے پوچھا : عبدالاعلی ثعلبی کیسا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : آپ جانتے بھی ہیں اور انکار بھی کررہے ہیں۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں : میں نے سفیان ثوری سے عبدالاعلیٰ کی محمد بن حنیفہ سے روایات کے بارے پوچھا تو انھوں نے انھیں کمزور کہا ۔

11241

(۱۱۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : ذَہَبَتِ الرُّہُونُ بِمَا فِیہَا۔
(١١٢٣٦) قاضی شریح کہتے ہیں : جس چیز کے عوض گروی رکھی جائے، پھر گروی چیز ہلاک ہوجائے تو وہ اس قرض کے بدلے میں ہوجائے گی۔

11242

(۱۱۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ ۔ فَبِذَلِکَ یُمْنَعُ صَاحِبُ الرَّہْنِ أَنْ یَبْتَاعَ مِنَ الَّذِی رَہَنَہُ عِنْدَہُ حَتَّی یَبْتَاعَ مِنْ غَیْرِہِ۔ ہَکَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی وَصَوابُہُ فِیمَا أَظُنُّ وَذَلِکَ یَعْنِی غَلْقَ الرَّہْنِ أَنْ یُمْنَعَ صَاحِبُ الرَّہْنِ أَنْ یَبْتَاعَ مِنَ الَّذِی رَہَنَہُ عِنْدَہُ حَتَّی یُبَاعَ مِنْ غَیْرِہِ فَقَالَ : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ یَعْنِی لاَ یُمْنَعُ صَاحِبُ الرَّہْنِ مِنْ مُبَایَعَۃِ الْمُرْتَہِنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١١٢٣٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہن کو قبضے میں نہ رکھا جائے، اس لیے رہن والے کو منع کیا جائے گا کہ وہ خریدے اس شخص سے جیسے اس نے رہن میں کوئی چیز دی ہے میں نے اسی طرح اپنی کتاب میں پایا ہے اور میری نظر میں درست یہ ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ گروی رکھنے والے کو منع نہ کیا جائے کہ وہ گروی رکھی گئی چیز کو خریدے۔ واللہ اعلم

11243

(۱۱۲۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ الْقُرَشِیُّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ ۔ وَإِنَّ رَجُلاً رَہَنَ دَارًا بِالْمَدِینَۃِ إِلَی أَجْلٍ فَلَمَّا جَائَ الأَجَلُ قَالَ الَّذِی ارْتَہَنَ : ہِیَ لِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَغْلَقُ الرَّہْنُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔
(١١٢٣٨) حضرت عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہن قبضے میں نہ رکھی جائے اور ایک آدمی نے مدینہ میں ایک مدت تک کے لیے گھر گروی رکھا اور جب ادائیگی کا وقت آیا تو گروی لینے والے نے کہا : اب یہ گھر میرا ہے تو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہن کو روکا نہ جائے۔ یہ مرسل ہے۔

11244

(۱۱۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ قُلْتُ لِلزُّہْرِیِّ : یَا أَبَا بَکْرٍ قَوْلُہُ الرَّہْنُ لاَ یَغْلَقُ قَالَ یَقُولُ : إِنْ لَمْ أَفُکَ إِلَی کَذَا وَکَذَا فَہُوَ لَکَ۔ق
(١١٢٣٩) معمر فرماتے ہیں میں نے امام زہری (رح) سے ” لا یغلق الرھن “ کا مطلب پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کہے : اگر میں فلاں دن تک ادا نہ کرسکوں تو یہ گروی چیز تیری ہوگی ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔