hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

47. طلاق سے رجوع کرنے کا بیان

سنن البيهقي

15153

(۱۵۱۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ (إِنْ أَرَادُوا إِصْلاَحًا) یُقَالُ : إِصْلاَحُ الطَّلاَقِ بِالرَّجْعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥١٤٧) امام شافعی (رح) اللہ تعالیٰ کے قول : { اِنْ اَرَادُوْٓا اِصْلَاحًا } [البقرۃ ٢٢٨] ” اگر وہ دونوں اصلاح کا ارادہ کریں۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ طلاق کی اصلاح رجوع ہے۔ [صحیح ]

15154

(۱۵۱۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَ بُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ اِنْ اَرَادُوْٓا اِصْلَاحًا} [البقرۃ ۲۲۸] قَالَ یَقُولُ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ تَطْلِیقَۃً أَوِ اثْنَتَیْنِ وَہِیَ حَامِلٌ فَہُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِہَا مَا لَمْ تَضَعْ وَلاَ یَحِلُّ لَہَا أَنْ تَکْتُمَ حَمْلَہَا وَہُوَ قَوْلُہُ {وَ لَا یَحِلُّ لَہُنَّ اَنْ یَّکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیْٓ اَرْحَامِہِنَّ} [البقرۃ ۲۲۸]
(١٥١٤٨) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول : { وَ بُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ اِنْ اَرَادُوْٓا اِصْلَاحًا } [البقرۃ ٢٢٨] ” اور ان عورتوں کے خاوند رجوع کا زیادہ حق رکھتے ہیں اگر وہ اصلاح کا ارادہ رکھیں۔ “ جب خاوند اپنی حاملہ بیوی کو طلاق دے دے ایک یا دو تو وہ رجوع کا حق رکھتا ہے جب تک وہ وضع حمل نہ کرے اور عورت کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اپنے حمل کو چھپائے۔ اللہ کا فرمان ہے : { وَ لَا یَحِلُّ لَہُنَّ اَنْ یَّکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیْٓ اَرْحَامِہِنَّ } [البقرۃ ٢٢٨] ” عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ جو اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا فرمایا ہے اس کو چھپائیں۔ “ [ضعیف ]

15155

(۱۵۱۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی (وَبُعُولَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِی ذَلِکَ) یَعْنِی فِی الْعِدَّۃِ۔
(١٥١٤٩) مجاہد اللہ کے اس قول : { وَ بُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ } [البقرۃ ٢٢٨] کے متعلق فرماتے ہیں کہ مراد عدت کے ایام میں ہے۔ [حسن ]

15156

(۱۵۱۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ اللَّبَّادُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی مَالِکٍ وَأَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَعَن نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ التَّفْسِیرَ إِلَی قَوْلِہِ (الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ) قَالَ : وَہُوَ الْمِیقَاتُ الَّذِی یَکُونُ عَلَیْہَا فِیہِ الرَّجْعَۃُ فَإِذَا طَلَّقَ وَاحِدَۃً أَوْ ثِنْتَیْنِ فَإِمَّا أَنْ یُمْسِکَ وَیُرَاجِعَ بِمَعْرُوفٍ وَإِمَّا یَسْکُتَ عَنْہَا حَتَّی تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا فَتَکُونُ أَحَقَّ بِنَفْسِہَا۔
(١٥١٥٠) حضرت عبداللہ صحابہ (رض) سے اس قول کی تفسیر بیان کرتے ہیں : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ } [البقرۃ ٢٢٩] یہ وہ وقت ہے جس میں عورت سے رجوع کیا جاسکتا ہے، جب ایک یا دو طلاقیں دے یا تو وہ روک لے اور اچھائی کے ساتھ رجوع کرلے۔ یا اس سے خاموش رہے کہ اس کی عدت ختم ہوجائے تو عورت اپنے نفس کی زیادہ حق دار ہے۔ [حسن ]

15157

(۱۵۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ ثُمَّ یُرَاجِعُ قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ الْعِدَّۃُ لَیْسَ لِلطَّلاَقِ وَقْتٌ حَتَّی طَلَّقَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ امْرَأَتَہُ لِسُوئِ عِشْرَۃٍ کَانَتْ بَیْنَہُمَا فَقَالَ : لأَدَعَنَّکِ لاَ أَیِّمًا وَلاَ ذَاتَ زَوْجٍ فَجَعَلَ یُطَلِّقُہَا حَتَّی إِذَا دَنَا خُرُوجُہَا مِنَ الْعِدَّۃِ رَاجَعَہَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِ کَمَا أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} فَوَقَّتَ لَہُمُ الطَّلاَقَ ثَلاَثًا رَاجَعَہَا فِی الْوَاحِدَۃِ وَفِی الثِّنْتَیْنِ وَلَیْسَ لَہُ فِی الثَّالِثَۃِ رَجْعَۃٌ فَقَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّۃَ وَاتَّقُوا اللَّہَ} إِلَی قَوْلِہِ {بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} وَحَدِیثُ رُکَانَۃَ فِی الرَّجْعِیَّۃِ قَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ الطَّلاَقِ۔ [حسن]
(١٥١٥١) ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دینے کے بعد عدت کے درمیان ہی رجوع کرلیتا ہے تو یہ طلاق کا وقت نہیں ہے، ایک انصاری شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ جن کے درمیان رہن سہن اچھا نہ تھا۔ اس نے کہا : نہ تو بیوہ کروں گا اور نہ ہی خاوند والی چھوڑوں گا۔ وہ اس کو طلاق دیتا جب عدت ختم ہونے کے قریب ہوتی تو رجوع کرلیتا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } (البقرۃ : ٢٢٩) کہ طلاق دو مرتبہ ہے، پھر اچھائی سے روکنا یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔ تین طلاق ان کے لیے مقرر کردیں ایک یا دو کے بعد رجوع ہے تیسری کے بعد رجوع درست نہیں ہے۔ اللہ کا فرمان : { وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّۃَ وَاتَّقُوا اللَّہَ } إِلَی قَوْلِہِ { بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } [النساء ١٩] ” جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے ایام میں دو اور عدت کو شمار کرو اور اللہ سے ڈر جاؤ۔ “ اور رکانہ کی حدیث رجوع کے بارے میں پہلے گزر چکی ہے۔

15158

(۱۵۱۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَعْنِی الشَّیْبَانِیَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ یُطَلِّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا قَالَ : وَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ أَنْ یُطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ ۔ قَالَ : فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِذَا سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ یَقُولُ : أَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَہَا وَاحِدَۃً أَوْ ثِنْتَیْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ یُطَلِّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا وَأَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَہَا ثَلاَثًا فَقَدْ عَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ بِہِ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ وَبَانَتْ مِنْکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح]
(١٥١٥٢) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کا حکم فرمایا اور فرمایا : پھر دوسرے حیض تک مہلت دے۔ پھر پاک ہونے تک مہلت دے کر جماع سے پہلے طلاق دے دے اور فرمایا : یہ ہے وہ وقت جس میں عورتوں کو طلاق دینے کا اللہ نے حکم فرمایا ہے، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے جب بھی حالتِ حیض میں عورت کو دی گئی طلاق کے بارے میں پوچھے گیا تو فرماتے : اگر ایک یا دو طلاقیں دی ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو رجوع کا حکم فرمایا، پھر دوسرے حیض تک مہلت دے کر طہر میں بغیر جماع کیے طلاق دے دینا اور اگر تو نے تین طلاقیں دے دیں ہیں تو تو نے اللہ کے حکم کی نافرمانی ہے جو اس نے عورتوں کے متعلق دیا ہے اور عورت تجھ سے جدا ہوگئی۔

15159

(۱۵۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَعَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا طَلَّقَ النَّبِیُّ -ﷺ- حَفْصَۃَ أُمِرَ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَرَاجَعَہَا۔ وَفِی حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ حَسَّانَ قَالَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- طَلَّقَ حَفْصَۃَ فَأُمِرَ أَنْ یُرَاجِعَہَا۔ [صحیح]
(١٥١٥٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حفصہ کو طلاق دی۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رجوع کرنے کا حکم دیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کرلیا۔
(ب) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حفصہ (رض) کو طلاق دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رجوع کرنے کا حکم دیا گیا۔

15160

(۱۵۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ : إِذَا شَارَفْنَ بُلُوغَ أَجَلِہِنَّ فَرَاجِعُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ دَعُوہُنَّ تَنْقَضِی عِدَدُہُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَنَہَاہُمْ أَنْ یُمْسِکُوہُنَّ ضِرَارًا لِیَعْتَدُوا فَلاَ یَحِلُّ إِمْسَاکُہُنَّ ضِرَارًا۔ [صحیح]
(١٥١٥٤) امام شافعی (رح) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب ان کی مدت پوری ہونے کے قریب ہو تو ان سے اچھائی کے ساتھ رجوع کرو یا چھوڑ دو ، تاکہ ان کی عدت پوری ہوجائے اور تکلیف دینے کی غرض سے روکنے سے منع فرمایا ہے کوئی بھی اس غرض سے نہ روکے۔

15161

(۱۵۱۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ (وَلاَ تُمْسِکُوہُنَّ ضِرَارًا) قَالَ : الضِّرَارُ أَنْ یُطَلِّقُ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ تَطْلِیقَۃً ثُمَّ یُرَاجِعَہَا عِنْدَ آخِرِ یَوْمٍ یَبْقَی مِنَ الأَقْرَائِ ثُمَّ یُطَلِّقَہَا ثُمَّ یُرَاجِعَہَا عِنْدَ آخِرِ یَوْمٍ یَبْقَی مِنَ الأَقْرَائِ یُضَارُّہَا بِذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٥١٥٥) مجاہد اللہ کے قول : { وَ لَا تُمْسِکُوْہُنَّ ضِرَارً } [البقرۃ ٢٣١] ” تکلیف دینے کی غرض سے تم ان کو مت روکو۔ “ ضرار یہ ہے کہ خاوند بیوی کو طلاق دے کر عدت کے ختم ہونے سے ایک دن پہلے رجوع کر کے طلاق دے۔ اسی طرح وہ کرتے رہے۔ یہ تکلیف دینا ہے۔

15162

(۱۵۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ عَنِ الْحَسَنِ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ (وَلاَ تُمْسِکُوہُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا) قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ فَإِذَا أَرَادَتْ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا أَشْہَدَ عَلَی رَجْعَتِہَا ثُمَّ یُطَلِّقُہَا فَإِذَا أَرَادَتْ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا أَشْہَدَ عَلَی رَجْعَتِہَا یُرِیدُ أَنْ یُطَوِّلَ عَلَیْہَا۔ وَرُوِّینَا عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ مَعْنَی ہَذَا۔ [صحیح]
(١٥١٥٦) حضرت حسن اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَ لَا تُمْسِکُوْہُنَّ ضِرَارً الِّتَعْتَدُوْا } [البقرۃ ٢٣١] ” اور تم ان کو تکلیف دینے کی غرض سے نہ روکو، فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی کو طلاق دے کر عدت کے ختم ہونے سے پہلے رجوع کر کے پھر طلاق دے دیتا۔ جب عدت پوری ہونے کے قریب ہوتی تو رجوع پر گواہ بن کر طلاق دے دیتا تاکہ اس کی مدت زیادہ لمبی ہو۔

15163

(۱۵۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یَنْکِحُ الْعَبْدُ امْرَأَتَیْنِ وَیُطَلِّقُ تَطْلِیقَتَیْنِ۔ [صحیح]
(١٥١٥٧) عبداللہ بن عتبہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ غلام دو عورتوں سے شادی کرسکتا ہے اور دو طلاق دے سکتا ہے۔

15164

(۱۵۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ نُفَیْعًا مُکَاتَبًا کَانَ لأُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَوْ عَبْدًا کَانَتْ تَحْتَہُ امْرَأَۃٌ حُرَّۃٌ وَطَلَّقَہَا اثْنَتَیْنِ وَأَرَادَ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَأَمْرَہُ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یَأْتِیَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَیَسْأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ فَذَہَبَ فَلَقِیَہُ عِنْدَ الدَّرَجِ آخِذًا بَیَدِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَأَلَہُمَا فَابْتَدَرَاہُ جَمِیعًا فَقَالاَ : حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَرُمَتْ عَلَیْکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥١٥٨) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ نفیع ام سلمہ کا مکاتب غلام تھا، اس کے نکاح میں آزاد عورت تھی۔ اسے دو طلاق دے کر رجوع کا ارادہ کیا تو ازواج مطہرات (رض) نے فرمایا : حضرت عثمان بن عفان (رض) سے پوچھ کر آؤ تو وہ حضرت عثمان کو بیت اللہ کی سیڑھیوں پر ملا، جب انھوں نے حضرت زید بن ثابت (رض) کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، ان دونوں سے نفیع نے پوچھا تو جلدی سے فرمانے لگے : وہ تیرے اوپر حرام ہوگئی، وہ تیرے اوپر حرام ہوگئی۔

15165

(۱۵۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ نُفَیْعًا مُکَاتَبًا لأُمِّ سَلَمَۃَ طَلَّقَ امْرَأَۃً حُرَّۃً تَطْلِیقَتَیْنِ فَاسْتَفْتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : حَرُمَتْ عَلَیْکَ۔ [صحیح]
(١٥١٥٩) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ نفیع ام سلمہ کا مکاتب غلام تھا جس کے نکاح میں آزاد عورت تھی، اس نے بیوی کو دو طلاقیں دے دیں تو اس نے حضرت عثمان بن عفان سے فتویٰ پوچھا، انھوں نے فرمایا : وہ تیرے اوپر حرام ہے۔

15166

(۱۵۱۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ : أَنَّ نُفَیْعًا مُکَاتَبًا کَانَ لأُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اسْتَفْتَی زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَۃً حُرَّۃً تَطْلِیقَتَیْنِ فَقَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : حَرُمَتْ عَلَیْکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥١٦٠) محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی فرماتے ہیں کہ نفیع ام سلمہ کا مکاتب غلام تھا، اس نے زید بن ثابت سے فتویٰ پوچھا، اس نے کہا : میں نے اپنی آزاد بیوی کو دو طلاقیں دیں ہیں تو زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : وہ تیرے اوپر حرام ہے۔

15167

(۱۵۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بِشْرٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ : أَنَّ مُکَاتَبًا کَانَتْ تَحْتَہُ حُرَّۃٌ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَتَیْنِ فَأَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَزِیدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَسَأَلَہُمَا عَنْ ذَلِکَ فَابْتَدَرَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا وَقَالَ لَہُ : حَرُمَتْ عَلَیْکَ وَالطَّلاَقُ بِالرِّجَالِ۔ [صحیح]
(١٥١٦١) عبداللہ بن بشر حضرت ایوب سختیانی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک مکاتب غلام کے نکاح میں آزاد عورت تھی، اس نے بیوی کو دو طلاقیں دے دیں تو حضرت عثمان بن عفان اور زید بن ثابت (رض) سے آکر سوال کیا، دونوں نے فوری جواب دیا کہ وہ تیرے اوپر حرام ہوگئی؛ کیونکہ طلاق کا تعلق مردوں سے ہے۔

15168

(۱۵۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی نُفَیْعٌ : أَنَّہُ کَانَ مَمْلُوکًا وَکَانَتْ عِنْدَہُ حُرَّۃٌ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَتَیْنِ فَسَأَلَ عُثْمَانَ وَزِیدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالاَ : طَلاَقُکَ طَلاَقُ عَبْدٍ وَعِدَّتُہَا عِدَّۃُ حُرَّۃٍ۔ [صحیح]
(١٥١٦٢) ابو سلمہ نفیع سے نقل فرماتے ہیں، وہ غلام تھا جس کے نکاح میں آزاد عورت تھی، اس نے دو طلاقیں دے دیں۔ اس نے حضرت عثمان اور زید سے سوال کیا تو دونوں فرمانے لگے : تیسری طلاق غلام والی ہے اور اس کی عدت آزاد والی ہے۔

15169

(۱۵۱۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ الْخَسْرَوْجِرْدِیُّ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْغِطْرِیفِ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: الطَّلاَقُ بِالرِّجَالِ وَالْعِدَّۃُ بِالنِّسَائِ۔ [صحیح]
(١٥١٦٣) سلیمان بن یسار حضرت زید بن ثابت (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق کا تعلق مردوں سے اور عدت کا عورتوں سے ہے۔

15170

(۱۵۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا طَلَّقَ الْعَبْدُ امْرَأَتَہُ اثْنَتَیْنِ فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَیْہِ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ حُرَّۃً کَانَتْ أَوْ أَمَۃً۔ وَعِدَّۃُ الْحُرَّۃِ ثَلاَثُ حِیَضِ وَعِدَّۃُ الأَمَۃِ حَیْضَتَانِ۔ہکذا رَوَاہُ مَالِکٌ فِی الْمُوَطَّإِ۔ [صحیح]
(١٥١٦٤) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جب غلام اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دے تو وہ اس پر حرام ہوجاتی ہے، یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے چاہے آزاد ہو یا لونڈی اور آزاد عورت کی عدت تین حیض جبکہ لونڈی کی عدت دو حیض ہے۔

15171

(۱۵۱۶۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الأَمَۃِ تَکُونُ تَحْتَ الْحُرِّ : تَبِینُ بِتَطْلِیقَتَیْنِ وَتَعْتَدُّ حَیْضَتَیْنِ وَإِذَا کَانَتِ الْحُرَّۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ بَانَتْ بِتَطْلِیقَتَیْنِ وَتَعْتَدُّ ثَلاَثَ حِیَضٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَالِمٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔فَمَذْہَبُہُ فِی ذَلِکَ أَنَّ أَیَّہُمَا رَقَّ نَقَصَ الطَّلاَقُ بِرِقِّہِ ہَذَا ہُوَ مَذْہَبُ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ۔
(١٥١٦٥) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے لوندی کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جو آزاد مرد کے نکاح میں ہو اسے دو طلاقیں جدا کردیں گی اور وہ حیض کی عدت گزارے گی اور جب آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو تو طلاقوں کی وجہ سے جدا ہوجائے گی اور تین حیض عدت گزارے گی۔
(ب) سالم حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ ان دونوں کی طلاقیں غلامی کی وجہ سے کم ہوئی ہیں۔ [صحیح ]

15172

(۱۵۱۶۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبِیبٍ الْمُسْلِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی عَنْ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : طَلاَقُ الأَمَۃِ ثِنْتَانِ وَعِدَّتُہَا حَیْضَتَانِ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عُمَرُ بْنُ شَبِیبٍ الْمُسْلِیُّ ہَکَذَا مَرْفُوعًا وَکَانَ ضَعِیفًا وَالصَّحِیحُ مَا رَوَاہُ سَالِمٌ وَنَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا عَلَی مَا مَضَی۔ [صحیح]
(١٥١٦٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لونڈی کی دو طلاقیں ہیں اور عدت دو حیض ہے۔

15173

(۱۵۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ : حَدِیثُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی عَنْ عَطِیَّۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْکَرٌ غَیْرُ ثَابِتٍ مِنْ وَجْہَیْنِ أَحَدُہُمَا أَنَّ عَطِیَّۃَ ضَعِیفٌ وَسَالِمٌ وَنَافِعٌ أَثْبَتُ مِنْہُ وَأَصَحُّ رِوَایَۃً وَالْوَجْہُ الآخَرُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ شَبِیبٍ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِرِوَایَتِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥١٦٧) خالی

15174

(۱۵۱۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ : عُمَرُ بْنُ شَبِیبٍ لَمْ یَکُنْ بِشَیْئٍ وَقَدْ رَأَیْتُہُ۔
(١٥١٦٨) خالی

15175

(۱۵۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْمُقَوِّمُ حَدَّثَنَا صُغْدِیُّ بْنُ سِنَانٍ عَنْ مُظَاہِرِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : طَلاَقُ الْعَبْدِ اثْنَتَانِ وَلاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ وَقُرْئُ الأَمَۃِ حَیْضَتَانِ وَتَتَزَوَّجُ الْحُرَّۃُ عَلَی الأَمَۃِ وَلاَ تَتَزَوَّجُ الأَمَۃُ عَلَی الْحُرَّۃِ۔ کَذَا قَالَ طَلاَقُ الْعَبْدِ اثْنَتَانِ۔ [ضعیف]
(١٥١٦٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام کی دو طلاقیں ہیں اور وہ عورت اس کے لیے جائز نہیں جب تک کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے لونڈی (یعنی بیوی) کی موجودگی میں آزاد عورت سے نکاح کیا جاسکتا ہے اور آزاد عورت (یعنی بیوی) کی موجودگی میں لونڈی سے نکاح نہیں کیا جاسکتا اور فرمایا کہ غلام کی دو طلاقیں ہوتی ہیں۔

15176

(۱۵۱۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُظَاہِرِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تُطَلَّقُ الأَمَۃُ تَطْلِیقَتَیْنِ وَقُرْؤُہَا حَیْضَتَانِ ۔ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنِیہِ مُظَاہِرُ بْنُ أَسْلَمَ۔ [ضعیف]
(١٥١٧٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لونڈی کو دو طلاقیں دی جائیں گی اور اس کی عدت دو حیض ہے۔

15177

(۱۵۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ : مُظَاہِرُ بْنُ أَسْلَمَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ ضَعَّفَہُ أَبُو عَاصِمٍ۔
(١٥١٧١) خالی

15178

(۱۵۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ : سُئِلَ الْقَاسِمُ عَنْ عِدَّۃِ الأَمَۃِ فَقَالَ : النَّاسُ یَقُولُونَ حَیْضَتَانِ وَإِنَّا لاَ نَعْلَمُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلاَ فِی سُنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٥١٧٢) زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ قاسم سے لونڈی کی عدت کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا : لوگ کہتے ہیں : دو حیض، لیکن ہم کتاب اللہ اور سنت رسول میں اس کے بارے کچھ نہیں جانتے۔

15179

(۱۵۱۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ : سُئِلَ الْقَاسِمُ عَنِ الأَمَۃِ کَمْ تُطَلَّقُ؟ قَالَ : طَلاَقُہَا اثْنَتَانِ وَعِدَّتُہَا حَیْضَتَانِ قَالَ فَقِیلَ لَہُ : أَبَلَغَکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا قَالَ : لاَ۔ [حسن]
(١٥١٧٣) زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ قاسم سے لونڈی کی طلاقوں کے بارے میں پوچھا گیا ؟ فرمانے لگے : اس کی دو طلاقیں ہیں اور عدت دو حیض ہے، جب ان سے پوچھا گیا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے آپ کو کچھ پہنچا، فرماتے ہیں : نہیں۔

15180

(۱۵۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : السُّنَّۃُ بِالنِّسَائِ فِی الطَّلاَقِ وَالْعِدَّۃِ۔ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥١٧٤) مسروق حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق و عدت کا تعلق عورتوں سے ہے۔

15181

(۱۵۱۷۵) وَقَدْ قِیلَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَوَارِزْمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَزِیدَ: یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ کَامِلٍ الْقَرَاطِیسِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ وَرُوِیَ عَنْہُ بِخِلاَفِہِ۔
(١٥١٧٥) خالی۔

15182

(۱۵۱۷۶) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : الطَّلاَقُ بِالرِّجَالِ وَالْعِدَّۃُ بِالنِّسَائِ ہَکَذَا وَجَدْتُہُ فِی أَصْلِ کِتَابِہِ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [ضعیف]
(١٥١٧٦) شعبی حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق کا تعلق مردوں سے ہے جبکہ عدت کا تعلق عورتوں سے ہے۔

15183

(۱۵۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : السُّنَّۃُ بِالنِّسَائِ فِی الطَّلاَقِ وَالْعِدَّۃِ ہَکَذَا قَالَ۔ [صحیح]
(١٥١٧٧) عمرو بن دینار حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے نق فرماتے ہیں کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ طلاق وعدت کا تعلق عورتوں سے ہے۔

15184

(۱۵۱۷۸) وَقَدْ أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الطَّلاَقُ بِالرِّجَالِ وَالْعِدَّۃُ بِالنِّسَائِ ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الطَّلاَقُ أُرَاہُ قَالَ بِالرِّجَالِ وَالْعِدَّۃُ بِالنِّسَائِ۔ [صحیح]
(١٥١٧٨) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق کا تعلق مردوں سے ہے جبکہ عدت کا تعلق عورتوں سے ہے۔
(ب) عطاء حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ طلاق کا تعلق مردوں سے ہے جبکہ عدت کا تعلق عورتوں سے ہے۔

15185

(۱۵۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : الطَّلاَقُ لِلرِّجَالِ وَالْعِدَّۃُ لِلنِّسَائِ ۔ وَقَدْ رُوِّینَا حَدِیثَ عِکْرِمَۃَ مَرَّۃً عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَرَّۃً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : إِنَّمَا الطَّلاَقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥١٧٩) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ طلاق کا تعلق مردوں سے ہے اور عدت عورتوں کے متعلق ہے۔
(ب) عکرمہ کبھی ابن عباس (رض) اور کبھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق اس کے ذمہ ہے جو مالک بنا۔

15186

(۱۵۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ النَّحْوِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَتِّبٍ : أَنَّ أَبَا حَسَنٍ مَوْلَی بَنِی نَوْفَلٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ اسْتَفْتَی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مَمْلُوکٍ کَانَتْ تَحْتَہُ مَمْلَوکَۃٌ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَتَیْنِ فَبَانَتْ مِنْہُ ثُمَّ إِنَّہُمَا أُعْتِقَا بَعْدَ ذَلِکَ ہَلْ یَصْلُحُ لِلرَّجُلِ أَنْ یَخْطُبَہَا؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : نَعَمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِذَلِکَ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَتِّبٍ وَقَالَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ : عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَتِّبٍ وَکَذَلِکَ قَالَہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ عُمَرَ۔ وَذَکَرَ أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَنَّ ابْنَ الْمُبَارَکِ قَالَ لِمَعْمَرٍ : مَنْ أَبُو الْحَسَنِ ہَذَا لَقَدْ تَحَمَّلَ صَخْرَۃً عَظِیمَۃً یُرِیدُ بِہِ إِنْکَارَ مَا جَائَ بِہِ مِنْ ہَذَا الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(١٥١٨٠) بنو نوفل کے غلام ابو حسن نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے غلام کے بارے میں فتویٰ پوچھا جس کے نکاح میں لونڈی تھی، اس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں تو وہ جدا ہوگئیں، پھر دونوں کو آزاد کردیا گیا تو کیا مرد کے لیے درست ہے کہ وہ اس عورت کو نکاح کا پیغام دے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : ہاں؛ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح فیصلہ فرمایا تھا۔
(ب) ابن مبارک نے معمر سے کہا کہ ابوالحسن کون ہے ؟ تو اس نے ایک بہت بڑی چٹان اٹھانے کی ضمانت دی وہ اس کی بیان کردہ حدیث کا انکار چاہتے تھے۔

15187

(۱۵۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَرَائُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ وَسُئِلَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَتِّبٍ الَّذِی رَوَی عَنْہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ حَدِیثَ ابْنِ عَبَّاسٍ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَمْلُوکٍ کَانَتْ تَحْتَہُ أَمَۃٌ فَقَالَ : مَجْہُولٌ لَمْ یَرْوِ عَنْہُ غَیْرُ یَحْیَی۔ قَالَ الشَّیْخُ وَعَامَّۃُ الْفُقَہَائِ عَلَی خِلاَفِ مَا رَوَاہُ وَلَوْ کَانَ ثَابِتًا قُلْنَا بِہِ إِلاَّ أَنَّا لاَ نُثْبِتُ حَدِیثًا یَرْوِیہِ مَنْ تُجْہَلُ عَدَالَتُہُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ مِنْ قَوْلِہِمَا بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٥١٨١) ابوالحسن ابن عباس (رض) کی حدیث نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک غلام کا فیصلہ فرمایا جس کے نکاح میں لونڈی تھی۔

15188

(۱۵۱۸۲) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فِی عَبْدٍ مَمْلُوکٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ أُعْتِقَتْ قَالَ : لاَ یَتَزَوَّجُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥١٨٢) ابراہیم عبداللہ بن مسعود (رض) سے ایک غلام کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دی تھیں، پھر اس عورت کو آزاد کردیا گیا۔ فرماتے ہیں کہ وہ غلام اس آزاد کردہ عورت سے شادی نہیں کرسکتا یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلے۔

15189

(۱۵۱۸۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِذَا أُعْتِقَتْ فِی عِدَّتِہَا فَإِنَّہُ یَتَزَوَّجُہَا وَتَکُونُ عِنْدَہُ عَلَی وَاحِدَۃٍ۔ [ضعیف]
(١٥١٨٣) ابو سلمہ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب عدت کے ایام میں اسے آزاد کردیا جائے تو وہ اس عورت سے شادی کرسکتا ہے اور یہ عورت اس کے پاس ایک طلاق پر رہے گی۔

15190

(۱۵۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مِنَ الأَمَانَۃِ ائْتِمَانُ الْمَرْأَۃِ عَلَی فَرْجِہَا۔ [صحیح]
(١٥١٨٤) حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ حمل کے بارے میں عورت پر اعتماد کرنا امانت داری ہے۔

15191

(۱۵۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ یَحِلُّ لَہُنَّ أَنْ یَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّہُ فِی أَرْحَامِہِنَّ} قَالَ یَعْنِی الْحَبَلَ یَقُولُ : لاَ تَقُولَنَّ الْمَرْأَۃُ لَسْتُ بِحُبْلَی وَلاَ تَقُولَنَّ إِنِّی حُبْلَی وَلَیْسَتَ بِحُبْلَی۔ وَرَوَاہُ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی الْحَیْضِ وَالْحَبَلِ جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٥١٨٥) ابن ابی نجیح حضرت مجاہد سے اس قول : { وَ لَا یَحِلُّ لَہُنَّ اَنْ یَّکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیْٓ اَرْحَامِہِنَّ } [البقرۃ ٢٢٨] ” کہ عورتوں کے لیے جائز نہیں کہ جو اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا فرمایا ہے اس کو چھپائیں۔ “ یعنی اگر حاملہ ہوں تو حمل کا انکار کردیں یا حاملہ نہ ہوں تو حمل کا اظہار کردیں۔
لیث بن ابی سلیم حضرت مجاہد سے حیض و حمل کے بارہ میں نقل فرماتے ہیں۔

15192

(۱۵۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ فِی مَسْکَنِ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَکَانَ طَرِیقَہُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَکَانَ یَسْلُکُ الطَّرِیقَ الآخَرَ مِنْ أَدْبَارِ الْبُیُوتِ کَرَاہِیَۃَ أَنْ یَسْتَأْذِنَ عَلَیْہَا حَتَّی رَاجَعَہَا۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ یَحِلُّ لَہُ مِنْہَا شَیْء ٌ مَا لَمْ یُرَاجِعَہَا۔[صحیح]
(١٥١٨٦) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی جب وہ حضرت حفصہ کے گھر میں تھی۔ یہ مسجد کی جانب ان کا راستہ تھا تو وہ دوسرے راستے گھروں کے پیچھے سے چلے گئے۔ اس سے اجازت کو مکروہ جانتے ہوئے یہاں تک کہ اس سے رجوع کرلیا۔
(ب) عطاء بن ابی رباح اور عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ جب تک وہ رجوع نہ کرے مرد کے لیے کچھ بھی اس سے جائز نہیں ہے۔

15193

(۱۵۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ مَالِکٍ الْجَزَرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ ثُمَّ یُشْہِدُ عَلَی رَجْعَتِہَا وَلَمْ تَعْلَمْ بِذَلِکَ قَالَ: ہِیَ امْرَأَۃُ الأَوَّلِ دَخَلَ بِہَا الآخَرُ أَمْ لَمْ یَدْخُلْ۔ [صحیح]
(١٥١٨٧) سعید بن جبیر حضرت علی (رض) سے ایک شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ پھر اس نے رجوع پر گواہ بنا لیے۔ لیکن عورت کو علم نہ تھا، فرماتے ہیں : یہ پہلے کی بیوی ہے دوسرے نے دخول کیا یا نہ کیا ہو۔
(٦) باب مَا جَائَ فِی الإِشْہَادِ عَلَی الرَّجْعَۃِ
رجوع پر گواہ بنانے کا بیان
قَالَ اللَّہُ تَعَالَی { فَاَمْسِکُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ اَوْ فَارِقُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ }
اللہ کا فرمان : { فَاَمْسِکُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ اَوْ فَارِقُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق : ٢] ” ان کو اچھائی سے روک لو یا بھلائی سے جدا کر دو اور دو عدل والے گواہ بنا لو۔ “

15194

(۱۵۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَتَہُ صَفِیَّۃَ بِنْتَ أَبِی عُبَیْدٍ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ فَکَانَ لاَ یَدْخُلُ عَلَیْہَا إِلاَّ بِإِذْنٍ فَلَمَّا رَاجَعَہَا أَشْہَدَ عَلَی رَجْعَتِہَا وَدَخَلَ عَلَیْہَا۔ [حسن]
(١٥١٨٨) عبیداللہ نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی صفیہ بنت ابی عبید کو ایک یا دو طلاقیں دے دیں تو ان کے پاس اجازت لے کر جاتے تھے اور جب رجوع کر کے اس پر گواہ بنا لیے تو پھر ان کے پاس بغیر اجازت کے چلے جاتے۔

15195

(۱۵۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَۃَ وَیُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ وَأَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَلَمْ یُشْہِدْ وَرَاجَعَ وَلَمْ یُشْہِدْ؟ قَالَ عِمْرَانُ : طَلَّقَ فِی غَیْرِ عِدَّۃٍ وَرَاجَعَ فِی غَیْرِ سُنَّۃٍ فَلْیُشْہِدِ الآنَ۔ [صحیح]
(١٥١٨٩) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ عمران بن حصین سے ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو طلاق دے کر گواہ نہیں بنایا تھا اور رجوع کیا تب بھی گواہ نہیں بنایا تو عمران بن حصین فرماتے ہیں : اس نے بغیر عدت کے طلاق دی اور سنت طریقے کے علاوہ رجوع کیا وہ اب گواہ بنا لے۔

15196

(۱۵۱۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- سَمِعَہَا تَقُولُ : جَائَ تِ امْرَأَۃُ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنِّی کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَۃَ فَطَلَّقَنِی فَبَتَّ طَلاَقِی فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِیرِ وَإِنَّمَا مَعَہُ مِثْلُ ہُدْبَۃِ الثَّوْبِ فَتَبَسَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَالَ : أَتُرِیدِینَ أَنْ تَرْجِعِی إِلَی رِفَاعَۃَ لاَ حَتَّی تَذُوقِی عُسَیْلَتَہُ وَیَذُوقَ عُسَیْلَتَکِ ۔ قَالَتْ : وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخَالِدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْبَابِ یَنْتَظِرُ أَنْ یُؤْذَنَ لَہُ فَنَادَی : یَا أَبَا بَکْرٍ أَلاَ تَسْمَعُ مَا تَجْہَرُ بِہِ ہَذِہِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الزَّعْفَرَانِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ امْرَأَۃَ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ إِلَی قَوْلِہِ : لاَ حَتَّی یَذُوقَ عُسَیْلَتَکِ وَتَذُوقِی عُسَیْلَتَہُ ۔ لَمْ یَذْکُرْ مَا بَعْدَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥١٩٠) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : میں رفاعہ قرظی کے نکاح میں تھی تو اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں۔ میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کرلیا، اس کے پاس کپڑے کا پھندا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے اور فرمایا : کیا تو رفاعہ کے پاس واپس جانے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ نہیں ہوسکتا جب تک تو اس سے جماع نہ کرے اور وہ تجھ سے لطف اندوز نہ ہو۔ ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اور خالد بن سعید دروازے پر کھڑے اجازت کے منتظر تھے، انھوں نے ابوبکر (رض) کو آواز دی : اے ابوبکر (رض) ! کیا سن رہے ہو ؟ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کس بات کا اظہار کر رہی ہے۔
(ب) زعفرانی کی روایت میں حضرت عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ رفاعہ قرظی کی عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، پھر اس نے حدیث کو اس کی مثل ذکر کیا ہے، اس قول تک ” یہاں تک کہ وہ تجھ سے لطف اندوز ہو اور تو اس سے جماع کرلے۔ “

15197

(۱۵۱۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیَّ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فَبَتَّ طَلاَقَہَا فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَہُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِیرِ فَجَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ إِنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَۃَ فَطَلَّقَہَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِیقَاتٍ فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَہُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِیرِ وَإِنَّہُ وَاللَّہِ مَا مَعَہُ إِلاَّ مِثْلُ ہَذِہِ الْہُدْبَۃِ وَأَخَذَتْ بِہُدْبَۃٍ مِنْ جِلْبَابِہَا قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ضَاحِکًا وَقَالَ : لَعَلَّکِ تُرِیدِینَ أَنْ تَرْجِعِی إِلَی رِفَاعَۃَ لاَ حَتَّی تَذُوقِی عُسَیْلَتَہُ وَیَذُوقَ عُسَیْلَتَکِ ۔ قَالَتْ : وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَخَالِدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَۃِ لَمْ یُؤْذَنْ لَہُ فَطَفِقَ خَالِدٌ یُنَادِی أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَلاَ تَزْجُرُ ہَذِہِ عَمَّا تَجْہَرُ بِہِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١٩١) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو اس عورت نے بعد میں عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کرلی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگی کہ وہ رفاعہ کے نکاح میں تھی، اس نے تین طلاقیں دے دی ہیں۔ اس کے بعد اس نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کی۔ اس کے پاس کپڑے کی جھالر ہے اور اس نے اپنی چادر کی جھالر کو پکڑا۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور فرمایا : شاید کہ تو رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہے، یہ ممکن نہیں جب تک تو اس سے جماع نہ کرے اور وہ تجھ سے لطف اندوز نہ ہو لے۔ کہتی ہیں کہ ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خالد بن سعید بن عاص حجرہ کے دروازہ پر بیٹھے تھے، ان کو اجازت نہ ملی تھی تو خالد نے ابوبکر (رض) کو آواز دی آپ اس عورت کو ڈانٹتے نہیں ہیں یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کس چیز کا اظہار کر رہی ہے۔

15198

(۱۵۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی قُرَیْظَۃَ تَزَوَّجَہَا رَجُلٌ مِنْہُمْ فَطَلَّقَہَا فَتَزَوَّجَہَا آخَرُ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا مَعَہُ إِلاَّ مِثْلُ ہَذِہِ الْہُدْبَۃِ فَقَالَ : لاَ حَتَّی یَذُوقَ عُسَیْلَتَکِ وَتَذُوقِی عُسَیْلَتَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١٩٢) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : بنو قریظہ کی عورت نے ان کے کسی مرد سے شادی کی، اس نے طلاق دے دی تو دوسرے نے اس سے شادی کرلی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کے ساتھ تو کپڑے کا جھالر ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ممکن نہیں، یہاں تک کہ تو اس کا اور وہ تیرا مزہ چکھ لے۔

15199

(۱۵۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنِ الرَّجُلِ یَتَزَوَّجُ الْمَرْأَۃَ فَیُطَلِّقُہَا ثَلاَثًا فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ لِلأَوَّلِ حَتَّی یَذُوقَ الآخَرُ عُسَیْلَتَہَا وَتَذُوقَ عُسَیْلَتَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١٩٣) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) سے ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں۔ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ عورت پہلے خاوند کے لیے جائز نہیں یہاں تک دوسرا شوہر اس کا مزہ چکھے اور یہ عورت اس کا مزہ چکھے۔

15200

(۱۵۱۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَیْرَہُ وَدَخَلَ بِہَا وَمَعَہُ مِثْلُ الْہُدْبَۃِ فَلَمْ یَصِلْ مِنْہَا إِلَی شَیْئٍ تُرِیدُہُ فَلَمْ یَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَہَا فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَسَأَلَتْہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ زَوْجِی طَلَّقَنِی وَإِنِّی تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَیْرَہُ فَدَخَلَ بِی وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُ إِلاَّ مِثْلُ الْہُدْبَۃِ فَلَمْ یَقْرَبْنِی إِلاَّ ہَنَۃً وَاحِدَۃً لَمْ یَصِلْ مِنِّی إِلَی شَیْئٍ أَفَأَحِلُّ لِزَوْجِی الأَوَّلِ؟ فَقَالَ : لاَ تَحِلِّینَ لِزَوْجِکِ الأَوَّلِ حَتَّی یَذُوقَ الآخَرُ عُسَیْلَتَکِ وَتَذُوقِینَ عُسَیْلَتَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥١٩٤) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ایک شخص نے اپنی عورت کو طلاق دے دی اس نے کسی دوسرے خاوند سے شادی کرلی اس نے دخول کیا تو اس کے ساتھ کپڑے کا جھالر تھا اس نے عورت کی خواہش کو پورا نہ کیا تو اس نے طلاق دینے میں دیر نہ کی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس کے بارے میں سوال کیا، کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی، میں نے دوسرے خاوند سے نکاح کیا۔ جب اس نے دخول کیا تو اس کے ساتھ کپڑے کے جھالر کی مانند ہے۔ وہ صرف ایک ہی مرتبہ میرے قریب آسکا، اس نے میری حاجت کو پورا نہ کیا، کیا میں پہلے خاوند کے لیے حلال ہوں، فرمایا : تو پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ دوسرا تیرے مزے کو چکھے اور تو اس کے مزے کو چکھے۔

15201

(۱۵۱۹۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَجُلاً طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا فَطَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ؟ قَالَ : لاَ حَتَّی یَذُوقَ عُسَیْلَتَہَا کَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الأَسْوَدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَرْفُوعًا وَمَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥١٩٥) قاسم حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں، اس عورت نے دوسرے سے نکاح کرلیا تو اس نے مجامعت سے پہلے ہی طلاق دے دی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا یہ پہلے کے لیے حلال ہے فرمایا : نہیں یہاں تک کہ یہ اس کے مزے کو چکھے جیسا کہ پہلے نے چکھا تھا۔

15202

(۱۵۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الزَّبِیرِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رِفَاعَۃَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَمِیمَۃَ بِنْتَ وَہْبٍ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثًا فَنَکَحَہَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِیرِ فَاعْتُرِضَ عَنْہَا فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَمَسَّہَا فَطَلَّقَہَا وَلَمْ یَمَسَّہَا فَأَرَادَ رِفَاعَۃُ أَنْ یَنْکِحَہَا وَہُوَ زَوْجُہَا الَّذِی کَانَ طَلَّقَہَا قَبْلَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَنَہَاہُ عَنْ تَزْوِیجِہَا وَقَالَ : لاَ تَحِلُّ لَکَ حَتَّی تَذُوقَ الْعُسَیْلَۃَ۔ [صحیح]
(١٥١٩٦) زبیر بن عبدالرحمن بن زبیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رفاعہ نے اپنی بیوی تمیمہ بنت وہب کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تین طلاقیں دے دیں۔ عبدالرحمن بن زبیر نے اس سے نکاح کرلیا تو ان پر اعتراض کیا گیا کہ وہ جماع کی طاقت نہیں رکھتے تو اس نے مجامعت سے پہلے ہی طلاق دے دی۔ رفاعہ نے اس سے نکاح کا ارادہ کیا جس نے عبدالرحمن کے نکاح کرنے سے پہلے طلاق دی تھی، اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نکاح سے منع کردیا اور فرمایا : وہ تیرے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ مزہ چکھ لے۔

15203

(۱۵۱۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الزَّبِیرِ : أَنَّ رِفَاعَۃَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَمِیمَۃَ بِنْتَ وَہْبٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ وَلَمْ یَقُلْ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ تَمِیمَۃَ بِنْتَ وَہْبٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔
(١٥١٩٧) زبیر بن عبدالرحمن بن زبیر فرماتے ہیں کہ رفاعہ نے اپنی بیوی تمیمہ بنت وہب کو طلاق دے دی، اس نے اس کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی ہے۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]

15204

(۱۵۱۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ رَزِینٍ الأَحْمَرِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ رَزِینٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجَہَا غَیْرُہُ وَأَغْلَقَ الْبَابَ وَأَرْخَی السِّتْرَ وَکَشَفَ الْخِمَارَ ثُمَّ فَارَقَہَا قَالَ: لاَ تَحِلُّ لِلأَوَّلِ حَتَّی یَذُوقَ عُسَیْلَتَہَا الآخَرُ لَفْظُ حَدِیثِ الْعَبْدِیِّ وَکَمَا قَالَ الْعَبْدِیُّ فِی إِسْنَادِہِ قَالَہُ أَیْضًا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ فَقَدْ رَوَاہُ وَکِیعٌ مَرَّۃً عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ رَزِینِ بْنِ سُلَیْمَانَ الأَحْمَرِیِّ۔[ضعیف]
(١٥١٩٨) سلمان بن رزین حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے ایسے شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں تو کسی دوسرے نے اس سے شادی کرلی تھی اور اس نے دروازہ بند کردیا پردہ لٹکا دیا دوپٹہ اٹھا لیا۔ پھر اس کو جدا کردیا، فرمایا : پہلے کے لیے حلال نہیں ہے یہاں تک کہ دوسرا اس کے مزے کو چکھے۔

15205

(۱۵۱۹۹) وَخَالَفَہُ شُعْبَۃُ فِی إِسْنَادِہِ فَرَوَاہُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ رَزِینٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا خَلَفٌ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ قَالاَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ وَہَّنَ حَدِیثَ شُعْبَۃَ وَسُفْیَانَ جَمِیعًا وَعَنْ أَبِی زُرْعَۃَ أَنَّہُ قَالَ: حَدِیثُ سُفْیَانَ أَصَحُّ۔
(١٥١٩٩) خالی۔

15206

(۱۵۲۰۰) قَالَ الشَّیْخُ رِوَایَۃُ وَکِیعٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْیَانَ أَصَحُّ فَقَدْ رَوَاہُ قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ فَقَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَۃُ بْنُ مَرْثَدٍ عَنْ رَزِینٍ الأَحْمَرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فَبَانَتْ مِنْہُ فَذَکَرَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا قَیْسٌ فَذَکَرَہُ۔ وَکَانَ شُعْبَۃُ یَقُولُ سُفْیَانُ أَحْفَظُ مِنِّی وَقَالَ یَحْیَی الْقَطَّانُ إِذَا اخْتَلَفَا أَخَذْتُ بِقَوْلِ سُفْیَانَ۔ [ضعیف]
(١٥٢٠٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منبر پر ایسے شخص کے متعلق سوال کیا گیا جس نے اپنی عورت کو طلاق دے دی تھی اور وہ اس سے الگ ہوگئی۔

15207

(۱۵۲۰۱) وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِینَارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَزِیدَ الْہُنَائِیِّ قَالَ : سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَقَدْ کَانَ طَلَّقَہَا زَوْجُہَا أَحْسَبُہُ قَالَ ثَلاَثًا فَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا الثَّانِی فَقَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی یَذُوقَ عُسَیْلَتَہَا وَتَذُوقَ عُسَیْلَتَہُ ۔ [ضعیف]
(١٥٢٠١) یحییٰ بن یزید ہنائی فرماتے ہیں کہ انس بن مالک سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے ایسی عورت سے شادی کی تھی جس کو اس کے خاوند نے تین طلاقیں دے دی تھیں، لیکن دوسرے نے ابھی دخول نہ کیا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ مرد اس کا مزہ چکھے اور عورت اس کے مزے کو چکھے۔

15208

(۱۵۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {فإِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ} یَقُولُ : إِنْ طَلَّقَہَا ثَلاَثًا فَلاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ ثُمَّ قَالَ {فإِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یَتَرَاجَعَا} یَقُولُ : إِذَا تَزَوَّجَتْ بَعْدَ الأَوَّلِ فَدَخَلَ بِہَا الآخَرُ فَلاَ حَرَجَ عَلَی الأَوَّلِ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا إِذَا طَلَّقَہَا الآخَرُ أَوْ مَاتَ عَنْہَا۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فِی مَوْتِ الثَّانِی عَنْہَا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا لاَ یَحِلُّ لِزَوْجِہَا الأَوَّلِ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا۔ [ضعیف]
(١٥٢٠٢) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول : { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ } [البقرۃ ٢٣٠]” اگر خاوند نے بیوی کو تیسری طلاق بھی دے دی تو یہ بیوی خاوند کے لیے حلال نہیں ہے۔ یہاں تک کہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلے۔ “ فرمایا : { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یَّتَرَاجَعَآ } [البقرۃ ٢٣٠] جب پہلے کے بعد دوسرے سے شادی کرلی، اس نے دخول بھی کرلیا تب پہلے پر کوئی گناہ ہے کہ وہ اس سے نکاح کرے جب دوسرا طلاق دے دے یا فوت ہوجائے۔
(ب) قاسم بن محمد دوسرے کی موت کے بارے میں فرماتے ہیں : اگر وہ دخول سے پہلے فوت ہوجائے تو پھر پہلے کے لیے اس عورت سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے۔

15209

(۱۵۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ یَعْنِی الْحَنَفِیَّ قَالَ : سَأَلَ ابْنُ الْکَوَّائِ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْمَمْلُوکَۃِ تَکُونُ تَحْتَ الرَّجُلِ فَیُطَلِّقُہَا تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ یَشْتَرِیہَا فَقَالَ : لاَ تَحِلُّ لَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٢٠٣) ابن الکواء نے حضرت علی (رض) سے پوچھا : وہ لونڈی جو کسی شخص کے نکاح میں تھی اس نے دو طلاقیں دے دیں، پھر اس لونڈی کو خرید لیا، فرماتے ہیں : اس شخص کے لیے یہ لونڈی حلال نہیں ہے۔

15210

(۱۵۲۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ الأَمَۃَ ثَلاَثًا ثُمَّ یَشْتَرِیہَا : إِنَّہَا لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ قَالَ وَسَمِعْتُ مَالِکًا یَقُولُ : قَالَ ذَلِکَ غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٥٢٠٤) ابوعبدالرحمن حضرت زید بن ثابت (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی شخص لونڈی کو تین طلاقیں دینے کے بعد خرید لیتا ہے تو یہ لونڈی اس کے لیے حلال نہیں جب تک یہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔

15211

(۱۵۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنِی عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فِی مَنْ تَزَوَّجَ أَمَۃً ثُمَّ بَانَتْ مِنْہُ بِالْبَتَّۃِ ثُمَّ اسْتَسَرَّہَا سَیِّدُہَا ثُمَّ ابْتَاعَہَا زَوْجُہَا بَعْدَ ذَلِکَ فَلاَ تَحِلُّ لَہُ بِاسْتِسْرَارِ سَیِّدِہَا إِیَّاہَا وَلاَ تَحِلُّ لَہُ بِمِلْکِ یَمِینِہِ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٠٥) ابن ابو زناد اپنے والد سے جو مدینہ کے فقہاء میں سے ہیں نقل فرماتے ہیں کہ جس شخص نے لونڈی سے شادی کی، پھر وہ تین طلاقوں کی وجہ سے جدا ہوگئی، اس کے مالک نے اس کو چھپالیا، پھر اس کے خاوند نے اس لونڈی کو خرید لیا تو مالک کے چھپانے کی وجہ سے یہ لونڈی خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی اور نہ ہی اس کی ملکیت میں آنے کی بنا پر۔ یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔

15212

(۱۵۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ سُفْیَانَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُبَیْدَۃَ السَّلْمَانِیِّ قَالَ : لاَ تَحِلُّ لَہُ إِلاَّ مِنَ الْبَابِ الَّذِی حَرُمَتْ عَلَیْہِ فِی رَجُلٍ تَزَوَّجَ مَمْلُوکَۃً فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ اشْتَرَاہَا وَقَالَ : إِذَا کَانَ تَحْتَ الرَّجُلِ مَمْلُوکَۃٌ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ وَقَعَ عَلَیْہَا سَیِّدُہَا فَقَالَ : لاَ یُحِلُّہَا السَّیِّدُ لِزَوْجِہَا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ زَوْجًا۔ [ضعیف]
(١٥٢٠٦) ابراہیم عبیدہ سلمانی سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ لونڈی اس کے لیے حلال نہیں ہے مگر اسی طریقہ سے جیسے یہ اس پر حرام ہوئی ہے کہ ایک شخص نے لونڈی کو دو طلاقیں دے دیں۔ پھر اس کو خرید لیا۔ فرماتے ہیں : جب لونڈی کسی شخص کے نکاح میں تھی، اس نے دو طلاقیں دے دیں، پھر لونڈی کا مالک اس سے ہمبستری کرتا رہا تو مالک نے خاوند کے لیے حلال نہیں کردی۔ اگر اس کا خاوند ہوتا تو پہلے کے لیے حلال کرتا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔