hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

11. زکوۃ کا بیان

سنن البيهقي

7222

(۷۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ - یَعْنِی ابْنَ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ - قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((بُنِیَ الإِسْلاَمُ عَلَی خَمْسٍ شَہَادَۃِ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ وَإِقَامِ الصَّلاَۃِ وَإِیتَائِ الزَّکَاۃِ وَحَجِّ الْبَیْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ))۔ [صحیح۔ البخاری]
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { وَمَا اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ } [سورۃ بینہ ٥]
(٧٢٢١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام کی بنیادی پانچ ارکان پر رکھی گئی ہے : 1 اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، 2 نماز قائم کرنا 3 زکوۃ ادا کرنا اور 4 حج بیت اللہ کرنا اور 5 ۔ رمضان کے روزے رکھنا۔

7223

(۷۲۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٢٢) محمد بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور پوری حدیث اسی طرح بیان کی۔

7224

(۷۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَی الرَّازِیُّ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ آتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاع أَقْرَعَ لَہُ زَبِیبَتَانِ یُطَوَّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، ثُمَّ یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتَیْہِ - یَعْنِی شِدْقَیْہِ - ثُمَّ یَقُولُ : أَنَا مَالُکَ أَنَا کَنْزُکَ))، ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ بِمَا آتَاہُمُ اللَّہُ مِنْ فَضْلِہِ ہُوَ خَیْرًا لَہُمْ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَہُمْ سَیُطَوَّقُونُ مَا بَخِلُوا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ ، وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ مَوْقُوفًا۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٢٢٣) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو اللہ نے مال دیا، پھر اس نے اس کی زکوۃ ادا نہ کی تو اس کے مال کو بڑے اژدھے کی مانند بنایا جائے گا ۔ جس کے دو ہونٹ ہوں گے تو وہ اس کا طوق بن جائے گا ۔ پھر وہ اس کے جبڑوں کو پکڑے گا اور کہے گا : میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں ۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی : { لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ بِمَا آتَاہُمُ اللَّہُ مِنْ فَضْلِہِ ہُوَ خَیْرًا لَہُمْ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَہُمْ سَیُطَوَّقُونُ مَا بَخِلُوا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ } کہ نہ خیال کریں وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اس مال میں جو اللہ نے اپنے فضل سے انھیں دیا ہے۔ وہ ان کے لیے بہتر ہے، نہیں بلکہ وہ تو ان کے لیے شر ہے۔ عنقریب وہ بخل کی وجہ سے قیامت کے دن گلے میں طوق پہنچائے جائیں گے ۔

7225

(۷۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ سَمِعَ جَامِعَ بْنَ أَبِی رَاشِدٍ وَعَبْدَالْمَلِکِ بْنَ أَعْیَنَ سَمِعَا أَبَا وَائِلٍ یُخْبِرُ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاۃَ مَالِہِ إِلاَّ مُثِّلَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ یَفِرُّ مِنْہُ وَہُوَ یَتْبَعُہُ حَتَّی یُطَوَّقَہُ فِی عُنُقِہِ))۔ ثُمَّ قَرَأَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- {سَیُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ} [صحیح۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٢٢٤) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو شخص اپنے مال کی زکوۃ ادا نہیں کرتا تو اس کے مال کو قیامت کے دن چتکبرے سانپ کی شکل دی جائے گی ، مالک اس سے بھاگے گا اور وہ اس کا پیچھا کرے گا ، یہاں تک کہ وہ اس کی گردن کا طوق بن جائے گا ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم پر یہ آیت پڑھی { سَیُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ }

7226

(۷۲۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنِی أَبِی وَیَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْہَرَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ صَاحِبِ کَنْزٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہُ إِلاَّ أُحْمِیَ عَلَیْہِ فِی نَارِ جَہَنَّمَ فَیُجْعَلُ صَفَائِحَ فَیُکْوَی بِہَا جَنْبَاہُ وَجَبِینُہُ حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ بَیْنَ عِبَادِہِ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ، ثُمَّ یُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا إِلَی النَّارِ ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہَا إِلاَّ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ تُسَیَّرُ عَلَیْہِ کُلَّمَا مَضَی أُخْرَاہَا رُدَّتْ عَلَیْہِ أُولاَہَا حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ بَیْنَ عِبَادِہِ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ، ثُمَّ یَرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا إِلَی النَّارِ ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہَا إِلاَّ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ فَتَطَؤُہُ بِأَظْلاَفِہَا وَتَنْطَحُہُ بِقُرُونِہَا لَیْسَ فِیہَا عَقْصَائُ ، وَلاَ جَلْحَائُ کُلَّمَا مَضَی عَلَیْہِ أُخْرَاہَا رُدَّتْ عَلَیْہِ أُولاَہَا حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ بَیْنَ عِبَادِہِ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ، ثُمَّ یَرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا إِلَی النَّارِ))۔ قَالَ سُہَیْلٌ : فَلاَ أَدْرِی أَذَکَرَ الْبَقَرَ أَمْ لاَ۔ قَالُوا : فَالْخَیْلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((الْخَیْلُ فِی نَوَاصِیہَا الْخَیْرُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ - أَوْ قَالَ - الْخَیْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِیہَا الْخَیْرُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔ قَالَ سُہَیْلٌ : أَنَا أَشُکُّ۔ ((الْخَیْلُ ثَلاَثَۃٌ فَہِیَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ ، وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ۔ فَأَمَّا الَّذِی ہِیَ لَہُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ یَتَّخِذُہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَیُعِدُّہَا لَہُ فَلاَ یُغَیِّبُ شَیْئًا فِی بُطُونِہَا إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِہَا أَجْرًا ، وَلَوْ رَعَاہَا فِی مَرْجٍ مَا أَکَلَتْ مِنْ شَیْئٍ إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِہَا أَجْرًا ، وَلَوْ سَقَاہَا مِنْ نَہْرٍ کَانَ لَہُ بِکُلِّ قَطْرَۃٍ تُغَیِّبُہَا فِی بُطُونِہَا أَجْرٌ حَتَّی ذَکَرَ الأَجْرَ فِی أَبْوَالِہَا ، وَأَرْوَاثِہَا ، وَلَوِ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ کَتَبَ لَہُ بِکُلِّ خَطْوَۃٍ تَخْطُوہَا أَجْر ، وَأَمَّا الَّذِی ہِیَ لَہُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ یَتَّخِذُہَا تَکَرُّمًا وَتَجَمُّلاً وَلاَ یَنْسَی حَقَّ اللَّہِ فِی ظُہُورِہَا وَبُطُونِہَا فِی عُسْرِہَا وَیُسْرِہَا ، وَأَمَّا الَّذِی عَلَیْہِ وِزْرٌ فَالَّذِی یَتَّخِذُہَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِیَائً لِلنَّاسِ فَذَاکَ الَّذِی عَلَیْہِ وِزْرٌ ۔ قَالُوا : فَالْحُمُرُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : مَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیَّ فِیہَا شَیْئًا إِلاَّ ہَذِہِ الآیَۃَ الْجَامِعَۃَ الْفَاذَّۃَ {مَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ} ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ۔ وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ صَاحِبِ ذَہَبٍ ولا فِضَّۃٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا))۔ فَذَکَرَہُ ، ثُمَّ ذَکَرَ الإِبِلَ ، ثُمَّ ذَکَرَ الْبَقَرَ وَالْغَنَمَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٢٢٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو خزانے والا اس کی زکوۃ ادا نہیں کرتا اسے دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور پلیٹوں کی مانند بنایا جائے گا۔ پھر اس سے اس کے پہلو اور پیشانی کو داغا جائے گا حتیٰ کہ اللہ اپنے بندوں میں فیصلہ نہ کردیں، اس دن جس کی مقدار تمہاری گنتی کے مطابق پچاس ہزار سال ہوگی۔ پھر اسے اس کا راستہ جنت یا دوزخ کی طرف دکھایا جائے گا اور جو اونٹوں والا اپنے اونٹوں کی زکوۃ ادا نہیں کرتا اسے صاف میدان میں لٹایا جائے گا اور اس کے زکوۃ نہ ادا کیے ہوئے اونٹوں کو اس پر سے گذارا جائے گا۔ جب آخری گزر جائے گا تو دوبارہ پھر پہلے کو لایا جائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا فیصلہ نہ کردیں گے۔ اس دن جس کی مقدار تمہاری گنتی میں پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی ۔ پھر اسے اس کا راستہ جنت یا دوزخ کی طرف دکھایا جائے گا اور جو بکریوں والا ان کی زکوۃ ادا نہ کرے تو بکریاں اسے اپنے پاؤں سے روندیں گی اور سینگ ماریں گی۔ ان میں کوئی بغیر سینگوں کے نہیں ہوگی اور نہ کوئی لنگڑی ہوگی، جب اس پر سے آخری گزرے گی تو پہلی کو لایا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ اپنے بندوں میں فیصلہ کردیں اس دن جس کی مقدار تمہارے اندازے کے مطابق پچاس ہزار سال ہوگی ، پھر اسے اس کا جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا۔ سھیل کہتے ہیں : مجھے یاد نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گائے کا تذکر کیا یا نہیں ، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گھوڑے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک بھلائی اللہ نے قیامت کے دن تکخیرو برکت باندھی ہے یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑے کی پیشانی میں باندھی گئی ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑا تین طرح کا ہے، یہ مالک کے لیے باعثِ اجر ہے اور باعثِ ستر (پردہ) اور باعثِ بوجھ ہوگا۔ سو وہ جو باعثِ اجر ہوگا وہ ہوگا جسے آدمی اللہ کی راہ میں وقف کر دے گا اور اسی کے لیے تیار کرے گا تو پھر اس کے پیٹ میں کوئی چیز غائب نہیں ہوگی۔ مگر اللہ تعالیٰ اس کے عوض اس کے لیے اجر لکھیں گے ۔ اگر اس نے اسے چرا گاہ میں چرایا اور اس نے جو کھایا تو اللہ تعالیٰ اس کے عوض اس کے لیے اجر لکھ دیں گے یا اس نے اسے نہر سے پلایا تو اس کے لیے ہر قطرے کے عوض جو اس کے پیٹ میں اترا اس کا بھی اجر ہوگا، یہاں تک کہ فرمایا : اس کے بول وبراز (گوبر) میں بھی اجر ہے اور اگر وہ ایک دو ٹیلوں پر چڑھا تو ہر قدم کے بدلے اسے اجر ہوگا، لیکن وہ جو اس کے لیے پردہ (ڈھال) ہوگا وہ یہ ہے جسے انسان خوبصورتی اور عظمت کے لیے رکھتا ہے، مگر وہ اس کی پیٹھ میں اللہ کا حق نہیں بھولتا اور نہ ہی اس کے پیٹ میں تنگی و آسانی میں، لیکن وہ جو اس کے لیے بوجھ ہوگا وہ یہ ہے جسے اس نے غرور وتکبر اور ریا و دکھلا وے کے لیے رکھا وہ یہ ہے جو اس کے لیے بوجھ ہوگا۔ انھوں نے کہا : پھر گدھے کے بارے میں کیا ہے ؟ اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں مجھ پر کوئی آیت نازل نہیں کی سوائے اس جامع آیت کے { مَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ } ۔
حفص بن میسرہ اور ہشام بن سعد فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : جو سونے یا چاندی والا اس کا حق (زکوۃ ) ادا نہیں کرتا، پھر اس کا تذکرہ کیا پھر گائے اور بکریوں کا بھی۔

7227

(۷۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : لاَوِی الصَّدَقَۃِ مَلْعُونٌ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُفْیَانَ ، وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٢٢٦) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : صدقہ دے کر واپس لینے والا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے قیامت کے دن ملعون ٹھہرایا گیا ہے۔

7228

(۷۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَامِرٍ الْعُقَیْلِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عُرِضَ عَلَیَّ أَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ وَأَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ النَّارَ۔ فَأَمَّا أَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ فَالشَّہِیدُ ، وَعَبْدٌ أَدَّی حَقَّ اللَّہِ وَنَصَحَ لِسَیِّدِہِ ، وَفَقِیرٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِیَالٍ ، وَأَمَّا أَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ النَّارَ فَسُلْطَانٌ مُسَلِّطٌ ، وَذُو ثَرْوَۃٍ مِنَ الْمَالِ لَمْ یُعْطِ حَقَّ مَالِہِ ، وَفَقِیرٌ فَخورٌ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٢٢٧) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن تین قسم کے لوگ جو سب سے پہلے جنت اور جہنم میں داخل کئے جائیں گے ، انھیں جنت میں میرے رو برو پیش کیا جائے گا سب سے پہلے داخل ہونے والوں میں سے شہید ہوگا اور دوسرا وہ ہوگا جس نے حقوق اللہ ادا کیے ہوں گے اور اپنے مالک کی خیر خواہی کی ہوگی اور تیسرا عیال دار فقیر ہوگا جو سوال کرنے سے بچتا رہا ہوگا اور جہنم میں سب سے پہلے داخل ہونے والوں میں ایسا بادشاہ جو لوگوں پر مسلط ہوا ہوگا۔ اور ایسا مال دار آدمی جس نے مال کا حق ( زکوۃ ) ادا نہ کی ہوگی اور فخر کرنے والا فقیر۔

7229

(۷۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ الْمَاعُونَ قَالَ : الزَّکَاۃُ الْمَفْرُوضَۃُ۔ وَہَذَا الْقَوْلُ أَیْضًا رُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَہُوَ إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ قَوْلُ أَبِی الْعَالِیَۃِ وَالْحَسَنِ وَمُجَاہِدٍ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبری]
(٧٢٢٨) حضرت علی (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان (الماعون) کے متعلق فرماتے ہیں : اس سے مراد فرض زکوۃ ہے اور اسی طرح یہ قول ابن عمر اور انس بن مالک سے بھی منقول ہے۔

7230

(۷۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجِسْتَانِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبٍ أَخْبَرَنَا أَبِی عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ - وَہُوَ أَخُو زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ - قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ عَبْدُ اللَّہِ ابْنِ عُمَرَ نَمْشِی فَلَحِقَنَا أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : أَنْتَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : سَأَلْتُ عَنْکَ فَدُلِلْتُ عَلَیْکَ فَأَخْبِرْنِی : أَتَرِثُ الْعَمَّۃُ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : لاَ أَدْرِی فَقَالَ : أَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَلاَ تَدْرِی، وَقَالَ مَرَّۃً أُخْرَی أَنْتَ لاَ تَدْرِی وَلاَ نَدْرِی قَالَ: نَعَمِ اذْہَبْ إِلَی الْعُلَمَائِ بِالْمَدِینَۃِ فَسَلْہُمْ ، فَلَمَّا أَدْبَرَ قَبَّلَ ابْنُ عُمَرَ یَدَیْہِ فَقَالَ : نِعِمَّا قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : یُسْأَلُ عَمَّا لاَ یَدْرِی فَقَالَ : لاَ أَدْرِی فَقَالَ الأَعْرَابِیُّ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَالَّذِینَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ} فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : مَنْ کَنَزَہُمَا فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُمَا فَوَیْلٌ لَہُ۔ إِنَّمَا کَانَ ہَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّکَاۃُ فَلَمَّا نَزَلَتْ جَعَلَہَا اللَّہُ طُہْرَۃً الأَمْوَالِ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ : مَا أُبَالِی لَوْ کَانَ لِی مِثْلُ أُحُدٍ ذَہَبًا أَعْلَمُ عَدَدَہُ وَأُزَکِّیہِ وَأَعْمَلُ فِیہِ بِطَاعَۃِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مُخْتَصَرًا فَقَالَ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبِ وَأَعَادَہُ فِی التَّفْسِیرِ عَنْ أَحْمَدَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٢٢٩) خالد بن اسلم فرماتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ نکلے، ہم چل رہے تھے کہ ہمیں ایک اعرابی ملا، اس نے کہا : آپ عبداللہ بن عمر ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں اس نے کہا : میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں اور آپ کی طرف ہی میری رہنمائی کی گئی ہے، آپ مجھے بتائیے : کیا پھوپھی وارث ہوتی ہے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : میں نہیں جانتا تو اس نے کہا : آپ ابن عمر ہیں اور یہ نہیں جانتے، اس نے دوسری مرتبہ کہا : آپ بھی نہیں جانتے اور ہم بھی نہیں جانتے ۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : ہاں آپ علمائِ مدینہ کے پاس جائیں اور ان سے پوچھیں، جب وہ پلٹا تو ابن عمر نے اس کے ہاتھ کو بوسہ دیا اور فرمایا : ابو عبد الرحمن نے ٹھیک کہا ہے کہ وہ بات پوچھی جا رہی ہے جو وہ جانتا نہیں تو میں نہیں جانتا تو اعرابی نے کہا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ” جو لوگ سونے اور چاندی کو جمع کرتے ہیں “ عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : جس نے اسے جمع کیا اور اس میں سے زکوۃ ادا نہ کی تو اس کے لیے ہلاکت ہے۔ بیشک یہ زکوۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے تھا ، جب زکوۃ کا حکم نازل ہوا تو اسے اللہ تعالیٰ نے مال کی پاکیزگی کا باعث بنادیا۔ پھر میری طرف دیکھا تو فرمایا : مجھے کوئی پروا نہیں اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی ہو میں اس کی مقدار کو جانتا ہوں تو اسے پاک کرتا رہوں گا اور اس میں اللہ کے حکم کے تحت عمل کروں گا۔

7231

(۷۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُلُّ مَا أُدِّیَتْ زَکَاتُہُ وَإِنْ کَانَ تَحْتَ سَبْعِ أَرْضِینَ فَلَیْسَ بِکَنْزٍ ، وَکُلُّ مَالٍ لاَ تُؤَدَّی زَکَاتُہُ فَہُوَ کَنْزٌ وَإِنْ کَانَ ظَاہِرًا عَلَی وَجْہِ الأَرْضِ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ نَافِعٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبری]
(٧٢٣٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : وہ تمام قسم کا مال جس کی زکوۃ ادا کی جائے اگرچہ وہ ساتوں زمینوں کے نیچے بھی ہو وہ ” کنز “ نہیں ہے اور ہر وہ مال جس کی زکوۃ ادا نہ کی جائے، وہ کنز ہے اگرچہ وہ زمین کے اوپر ٹھہرا ہو۔

7232

(۷۲۳۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ مَرْفُوعًا۔ [منکر۔ أخرجہ الطبرانی]
(٧٢٣١) عبد العزیز فرماتے ہیں : ہمیں عبداللہ بن عمر (رض) نے اسی معنیٰ میں مرفوع حدیث بیان کی ۔

7233

(۷۲۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَہُوَ یَسْأَلُ عَنِ الْکَنْزِ فَقَالَ : ہُوَ الْمَالُ الَّذِی لاَ تُؤَدِّی مِنْہُ الزَّکَاۃَ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔[صحیح۔ أخرجہ المالک]
(٧٢٣٢) عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا ، ان سے کنز کے بارے پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : یہ وہ مال ہے جس کی زکوۃ ادانہ کی جائی۔

7234

(۷۲۳۳) وَقَد أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ بْنِ عَامِرٍ بِانْتِقَائِ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الرَّازِیِّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ زِیَادٍ الْمِصِّیصِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُلُّ مَا أُدِّیَ زَکَاتُہُ فَلَیْسَ بِکَنْزٍ وَإِنْ کَانَ مَدْفُونًا تَحْتَ الأَرْضِ ، وَکُلُّ مَا لاَ یُؤَدَّی زَکَاتُہُ فَہُوَ کَنْزٌ وَإِنْ کَانَ ظَاہِرًا))۔ لَیْسَ ہَذَا بِمَحْفُوظٍ وَإِنَّمَا الْمَشْہُورُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا۔ [منکر]
(٧٢٣٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ مال جس کی زکوۃ ادا کی جائے وہ کنز نہیں ہے، اگرچہ وہ زمین مدفون ہی کیوں نہ ہو اور ہر وہ مال جس کی زکوۃ ادا نہ کسی جائے وہ کنز ہے اگرچہ ظاہر پڑا ہو۔

7235

(۷۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ دِینَارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ : أَنَّہَا کَانَتْ تَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَہَبٍ فَسَأَلَتْ عَنْ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : أَکَنْزٌ ہُوَ فَقَالَ : ((إِذَا أَدَّیْتِ زَکَاتَہُ فَلَیْسَ بِکَنْزٍ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٢٣٤) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ سونے کے پا زیب پہنتی تھیں، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھا کہ کیا یہ کنز ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو اس کی زکوۃ ادا کر دے تو پھر وہ کنز نہیں ہے۔

7236

(۷۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَاد أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ - یَعْنِی ابْنَ جَامِعٍ - عَنْ عُثْمَانَ أَبِی الْیَقْظَانِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِیَاسٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ {وَالَّذِینَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ} ہَذِہِ الآیَۃُ کَبُرَ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ وَقَالُوا : مَا یَسْتَطِیعُ أَحَدٌ مِنَّا یَدَعُ لِوَلَدِہِ مَالاً یَبْقَی بَعْدَہُ۔ فَقَالَ عُمَرُ : أَنَا أُفَرِّجُ عَنْکُمْ قَالُوا فَانْطَلَقَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاتَّبَعَہُ ثَوْبَانُ فَأَتَیَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّہُ قَدْ کَبُرَ عَلَی أَصْحَابِکَ ہَذِہِ الآیَۃُ فَقَالَ النَّبِیُّاللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یَفْرِضِ الزَّکَاۃَ إِلاَّ لِیُطَیِّبَ بِہَا مَا بَقِیَ مِنْ أَمْوَالِکُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِیثَ فِی أَمْوَالٍ تَبْقَی بَعْدَکُمْ ۔ - قَالَ - فَکَبَّرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَلاَ أُخْبِرُکَ بِخَیْرِ مَا یَکْنِزُ الْمَرْئُ ، الْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ إِذَا نَظَرَ إِلَیْہَا سَرَّتْہُ ، وَإِذَا أَمَرَہَا أَطَاعَتْہُ ، وَإِذَا غَابَ عَنْہَا حَفِظَتْہُ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد]
(٧٢٣٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب یہ آیت نازل ہوئی : { وَالَّذِینَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ } جو لوگ سونے اور چاندی کو جمع کرتے ہیں تو یہ آیت مسلمانوں پر گراں گزری ۔ انھوں نے کہا : ہم میں سے کوئی بھی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ اپنے بچے کے لیے کوئی مال چھوڑے جو اس کے بعد باقی رہے تو عمر (رض) نے کہا : میں اس پریشانی کو حل کرتا ہوں تو عمر (رض) اور ثوبان (رض) دونوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے نبی ! آپ کے صحابہ پر یہ آیت گراں گزری ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے زکوۃ صرف اس لیے فرض کی ہے کہ تمہارے مالوں کو پاک کر دے جو مال باقی بچ رہے اور بیشک اس نے تمہارے باقی رہنے والے اموال میں وراثت مقرر کردی ہے تو عمر (رض) نے تکبیر بلند کی ، پھر کہا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر خزانے کی خبر نہ دوں جو انسان جمع کرتا ہے اور وہ نیک ہوی ہے جسے تو دیکھے تو خوش ہوجائے ، اسے حکم دے تو وہ فرمان برداری کرے اور جب وہ غائب ہو تو وہ عورت اس کے مال و عزت کی حفاظت کرے۔

7237

(۷۲۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ وَقَصَّرَ بِہِ بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ یَحْیَی فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ عُثْمَانَ أَبَا الْیَقْظَانِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٣٦) ابراہیم بن اسحاق فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن یعلیٰ بن حارث محاربی نے اسی سند سے حدیث بیان کی ہے۔

7238

(۷۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدِ بْنِ حَیَّانَ - یَعْنِی التَّیْمِیَّ - عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُہُ دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ۔ قَالَ : ((تَعْبُدُ اللَّہَ لاَ تُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا وَتُقِیمُ الصَّلاَۃَ - یَعْنِی الْمَکْتُوبَۃَ - وَتُؤْتِی الزَّکَاۃَ الْمَفْرُوضَۃَ ، وتَصُومُ رَمَضَانَ))۔ قَالَ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ أَزِیدُ عَلَی ہَذَا۔ فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ : ((مَنْ أَرَادَ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَلْیَنْظُرْ إِلَی ہَذَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ عَفَّانَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیِّ عَنْ عَفَّانَ۔ وَحَدِیثُ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ فِی قِصَّۃِ الأَعْرَابِیِّ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٢٣٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا عرض کیا : مجھے ایسا عمل بتائیے، جب میں وہ عمل کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اللہ کی عبارت کر اور اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرا اور نماز قائم کرے یعنی فرض اور فرض زکوۃ ادا کر اور تو رمضان کے اور روزے رکھ تو اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں اس سے زیادہ نہیں کروں گا، جب وہ چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی جنتی شخص کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اسے دیکھ لے۔

7239

(۷۲۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَدَّیْتَ زَکَاۃَ مَالِکَ فَقَدْ أَذْہَبْتَ عَنْکَ شَرَّہُ))۔ کَذَا رَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَرْفُوعًا ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ عِیسَی بْنُ مَثْرُودٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ مِنْ قَوْلِ أَبِی الزُّبَیْرِ۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ]
(٧٢٣٨) جابر بن عبداللہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کردی تو اس کے شر کو ختم کردیا۔

7240

(۷۲۳۹) وَقَد أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ : إِذَا أَدَّیْتَ زَکَاۃَ کَنْزِکَ فَقَدْ ذَہَبَ شَرُّہُ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا وَہَذَا أَصَحُّ وَقَدْ رُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٢٣٩) ابو زبیر فرماتے ہیں کہ اس نے جابر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا اور ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نے اپنے کنز کیزکوۃ ادا کردی تو اس کا شر ختم ہوگیا۔

7241

(۷۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عُمَرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ دَرَّاجٍ أَبِی السَّمْحِ عَنِ ابْنِ حُجَیْرَۃَ الأَکْبَرِ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَدَّیْتَ الزَّکَاۃَ فَقَدْ قَضَیْتَ مَا عَلَیْکَ وَمَنْ جَمْعَ مَالاً حَرَامًا ثُمَّ تَصَدَّقَ بِہِ لَمْ یَکُنْ لَہُ فِیہِ أَجْرٌ وَکَانَ إِصْرُہُ عَلَیْہِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٢٤٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نے زکوۃ ادا کردی تو تو نے وہ ادا کردیا جو تجھ پر فرض ہے اور جس نے مال حرام اکٹھا کیا، پھر صدقہ کیا تو اسے اس کا کوئی اجر نہیں ملے گا بلکہ الٹا اس پر اس کا وبال پڑے گا۔

7242

(۷۲۴۱) وَفِیمَا ذَکَرَ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ عُذَافِرٍ الْبَصْرِیِّ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : مَنْ أَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ فَقَدْ أَدَّی الْحَقَّ الَّذِی عَلَیْہِ ، وَمَنْ زَادَ فَہُوَ أَفْضَلُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد]
(٧٢٤١) حسن (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسلاً نقل فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کی، اس نے وہ حق ادا کر دیاجو اس پر تھا اور جس نے اضافی دیا، وہ اس کے لیے فضیلت کا باعث ہوگا۔

7243

(۷۲۴۲) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ أَنَّہَا سَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْ قَالَتْ : سُئِلَ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {وَفِی أَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ} قَالَ : ((إِنَّ فِی ہَذَا الْمَالِ حَقًّا سِوَی الزَّکَاۃِ)) وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوہَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالْکِتَابِ وَالنَّبِیِّینَ وَآتَی الْمَالَ عَلَی حُبِّہِ ذَوِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَالسَّائِلِینَ وَفِی الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاَۃَ وَآتَی الزَّکَاۃَ} فَہَذَا حَدِیثٌ یُعْرَفُ بِأَبِی حَمْزَۃَ : مَیْمُونٍ الأَعْوَرِ کُوفِیٌّ وَقَدْ جَرَحَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ فَمَنْ بَعْدَہُمَا مِنْ حُفَّاظِ الْحَدِیثِ۔ وَالَّذِی یَرْوِیہِ أَصْحَابُنَا فِی التَّعَالِیقِ لَیْسَ فِی الْمَالِ حَقٌّ سِوَی الزَّکَاۃِ فَلَسْتُ أَحْفَظُ فِیہِ إِسْنَادًا وَالَّذِی رُوِّیتُ فِی مَعْنَاہُ مَا قَدَّمْتُ ذِکْرَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٢٤٢) فاطمہ بنت قیس فرماتی ہیں کہ اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا : { وَفِی أَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ} تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس مال میں زکوۃ کے سوا بھی حق ہے اور یہ آیت تلاوت کی { لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوہَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ۔۔۔} کہ مشرق ومغرب کی طرف منہ پھیرلینا ہی نیکی نہیں ہے بلکہ نیکی تو اس نے کسی جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا فرشتوں اور کتابوں پر ایمان لایا اور انبیاء پر ایمان لایا اور اس کی محبت میں مال قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دیا اور مانگنے والوں کو بھی اور غلاموں کو آزاد کیا اور نماز قائم کی اور زکوۃ ادا کی۔
اور جیسے ہمارے اصحاب نے تعالیق میں بیان کیا، وہ یہ ہے کہ مال میں کوئی حق نہیں سوائے زکوۃ کے ۔ میں اس کی سند کو محفوظ نہیں جانتا اور جسے میں نے بیان کیا اس کا تذکرہ پہلے کہہ دیا ہے۔ واللہ اعلم

7244

(۷۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی صَعْصَعَۃَ الْمَازِنِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٢٤٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ سے کم چاندی پر زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ ہے اور نہ پانچ وسق کھجوروں سے کم پر زکوۃ ہے۔

7245

(۷۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنِ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَسَنِ الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ))۔ قَالَ سُفْیَانُ الوَقِیَّۃُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَذَکَرَ مَعَہُمَا الأَوْسَاقَ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٤٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ سے کم پر زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔

7246

(۷۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَوْسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٤٥) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ نہیں اور پانچ اوقیہ چاندی سے کم پر بھی زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ وسق سے کم پر زکوۃ نہیں۔

7247

(۷۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ وَجَّہَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ إِلَی الْبَحْرَیْنِ فَکَتَبَ لَہُ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا رَسُولہ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا ، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِہِ۔ ((فِی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَہَا الْغَنَمُ فِی کُلِّ خَمْسٍ شَاۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ أُنْثَی ، فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَثَلاَثِینَ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَأَرْبَعِینَ إِلَی سِتِّینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَسِتِّینَ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا جَذَعَۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَسَبْعِینَ إِلَی تِسْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَتِسْعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَمَنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ فَفِیہَا شَاۃٌ - قَالَ - وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃُ الْجَذَعَۃِ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ جَذَعَۃٌ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیَجْعَلُ مَعَہَا شَاتَیْنِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃٌ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ الْحِقَّۃُ وَعِنْدَہُ جَذَعَۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ الْجَذَعَۃُ، وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ بِنْتَ لَبُونٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَیُعْطِی مَعَہَا شَاتَیْنِ أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ الْحِقَّۃُ وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ وَعِنْدَہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ وَیُعْطِی مَعَہَا عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ، وَصَدَقَۃُ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا ، فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا شَاۃٌ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا شَاتَانِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمَائَتَیْنِ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، فَإِذَا زَادَتِ الْغَنَمُ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ یُخْرَجُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ، وَلاَ تَیْسُ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْمُصَدِّقُ فَإِذَا کَانَتْ سَائِمَۃُ الرَّجُلِ نَاقِصَۃً مِنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً وَاحِدَۃً فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا، وَفِی الرِّقَّۃِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِذَا لَمْ یَکُنْ مَالٌ إِلاَّ تِسْعِینَ وَمِائَۃٍ فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا)) لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی الأَنْصَارِیِّ مُفَرَّقًا فِی مَوْضِعَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٢٤٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابوبکر (رض) خلیفہ بنے تو انس بن مالک کو بحرین کی طرف بھیجا اور انھیں خط لکھ کردیا ” بسم اللہ الرحمن الرحیم “ یہ زکوۃ کا فریضہ ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان مسلمانوں پر فرض کی جس کا اللہ نے اپنے رسول کو حکم دیا اور جن سے اس بارے میں مطالبہ کیا جائے وہ اسے ادا کرے اور جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ نہ دے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ چوبیس اونٹوں یا اس سے زیادہ پر بکری ہے اور ہر پانچ اونٹوں میں بکری ہے اور جب وہ پچیس کو پہنچ جائیں تو پنتیس تک، ایک سال کی اونٹنی (بنت مخاص) ہے۔ اگر بنت مخاص نہ ہو تو پھر (بنت لبون) دو سالہ اونٹ ہے اور جب چھتیس سے پنتالیس تک پہنچ جائیں تو ان میں دو سالہ اونٹنی ہے اور جب وہ چھیالیس سے ساٹھ تک پہنچ جائیں تو اس میں حقہ (تین سالہ) ہے ، اونٹ کو اٹھانے والی اور جب وہ اکسٹھ سے پچھتر تک پہنچ جائیں تو اس میں ” جزعۃ (چار سالہ) ہے اور جب وہ چھہتر سے نونے تک پہنچ جائیں تو اس میں دو سالہ دو اونٹنیاں ہیں اور جب وہ اکانوے سے ایک سو بیس تک پہنچ جائیں تو اس میں دو حقے تین سالہ ہیں، جب ایک سو بیس سے بڑھ جائیں تو پھر ہر چالیس میں بنت لبون (دو سالہ) اونٹنی ہے اور ہر پچاس میں حقہ ہے۔ اور جس کے پاس صرف ٤ چار اونٹ ہوں تو اس پر کوئی زکوۃ نہیں، سوائے اس کے کہ اس کا مالک جو چاہے۔ جب پانچ اونٹ ہوجائیں تو اس میں ایک بکری ہے اور جس میں اونٹ جزعے کی زکوۃ کو پہنچے اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے وہی قبول کرلیا جائے گا اور دو بکریاں بھی اگر میسر ہوں اگر نہیں تو بیس درہم اور جس کا صدقہ حقے کو پہنچا اور اس کے پاس حقہ نہیں، بلکہ جذعہ ہے تو اس سے جذعہ قبول کرلیا جائے گا اور عامل اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا۔ اور جس کی زکوۃ حقہ کو پہنچی اور اس کے پاس حقہ نہیں ، بلکہ بنت لبون ہے تو اس سے بنت لبون لے لی جائے گی اور اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم دے گا اور جس کی زکوۃ بنت لبون کو پہنچی اور اس کے پاس بنت لبون نہیں ہے، بلکہ بنت مخاض ہے تو اس سے بنت مخاص کو لے لیا جائے گا اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں دے گا اور چرنے والی بکریوں کی زکوۃ جب وہ چالیس سے ایک سو بیس تک ہوں تو ان میں ایک بکری ہے اور جب وہ ایک سو بیس سے زیادہ اور دو سو تک ہوجائیں گی تو اس میں دو بکریاں ہوں گی اور جب دو سو سے زیادہ ہوجائیں تین سو تک تو اس میں تین بکریاں۔ پھر جب تین سو سے زیادہ ہوجائیں گی تو ہر سو میں ایک بکری ہوگی اور زکوۃ میں بوڑھی ، نہ بھینگی اور نہ ہی سانڈ نکالا جائے ، مگر یہ کہ عامل پسند کرے اور جب چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو اس میں زکوۃ نہیں ، مگر یہ کہ اس کا مالک چاہے اور چاندی میں چوتھائی عشر ہے۔ جب وہ ایک سو نوے درہم ہوں تو اس میں زکوۃ نہیں مگر یہ کہ اس کا مالک چاہے۔

7248

(۷۲۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ قَالَ فَحَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ وَکَتَبَ لَہُ ہَذَا الْکِتَابَ وَخَتَمَہُ بِخَاتَمِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکَانَ نَقْشُ الْخَاتَمِ ثَلاَثَۃَ أَسْطُرٍ سَطْرٌ مُحَمَّدُ ، وَسَطْرٌ رَسُولُ ، اللَّہِ سَطْرٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ ، ثُمَّ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَزَادَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنِ الأَنْصَارِیِّ فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْخَاتَمِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٤٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو انھیں بحرین کی طرف عامل بنا کر بھیجا اور یہ خط لکھ کردیا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی سے مہر لگائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی کی تین سطریں تھیں ، ایک سطر میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسری میں رسول اور تیسری میں اللہ لکھا تھا۔

7249

(۷۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ : أَخَذْتُ ہَذَا الْکِتَابَ مِنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ لَہُ إِنَّ ہَذِہِ فَرَائِضُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا رَسُولَہُ فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا ، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہُ فَلاَ یُعْطِہْ : ((فِیمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ فِی کُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِنْ لَمْ تَکُنِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِینَ فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْفَحْلِ إِلَی سِتِّینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَۃً وَسِتِّینَ فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَۃً وَتِسْعِینَ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، فَإِذَا تَبَایَنَ أَسْنَانُ الإِبِلِ وَفَرَائِضُ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃُ الْجَذَعَۃِ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ جَذَعَۃٌ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ حِقَّۃٌ وَیُجْعَلُ مَعَہَا شَاتَانِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا لَہُ أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃُ الْحِقَّۃِ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ جَذَعَۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃُ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ ابْنَۃُ لَبُونٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُجْعَلُ مَعَہَا شَاتَانِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا لَہُ أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃٌ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَعِنْدَہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُجْعَلُ مَعَہَا شَاتَانِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ مَخَاضٍ وَلَیْسَ عِنْدَہُ إِلاَّ ابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ فَإِنَّہُ یُقْبَلُ مِنْہُ وَلَیْسَ مَعَہُ شَیْئٌ وَمَنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہُ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا ، وَفِی صَدَقَۃِ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا إِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسُ الْغَنَمِ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْمُصَدِّقُ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ ، وَإِذَا کَانَتْ سَائِمَۃُ الرَّجُلِ نَاقِصَۃً مِنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً شَاۃً وَاحِدَۃً فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا وَفِی الرِّقَّۃِ رُبْعُ الْعُشُورِ ، فَإِذَا لَمْ یَکُنِ الْمَالُ إِلاَّ تَسْعَونَ وَمِائَۃُ دِرْہَمٍ فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا))۔ وَرَوَاہُ النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ أَخَذْنَا ہَذَا الْکِتَابَ مِنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ یُحَدِّثُہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حَدِیثُ أَنَسٍ حَدِیثٌ ثَابِتٌ مِنْ جِہَۃِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِہِ نَأْخُذُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ لِحَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَمَا قَبْلَہُ إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَکُلُّہُمْ ثِقَاتٌ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٤٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے ان کے لیے لکھا کہ یہ وہ فرائض زکوۃ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے مسلمانوں پر فرض کیے ہیں ، سو مسلمانوں میں سے جس سے اس کے مطابق سوال کیا جائے وہ دے دے اور جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ نہ دے ” جو پچیس اونٹوں سے کم ہوں ، ان میں ہر پانچ پر ایک بکری ہے۔ جب وہ پچیس ہوجائیں تو ان میں ایک بنت مخاص (ایک سالہ) اونٹنی ہے اور یہ پنتیس تک ہے۔ اگر اس کے پاس بنت مخاص نہ ہو تو پھر ابن لبون (دو سالہ مذکر) ہے۔ پھر چھتیس سے پنتالیس تک ہوجائیں تو ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہے اور جب چھیالیس سے ساٹھ تک پہنچ جائیں تو اس میں حقہ (تین سالہ اونٹنی) سانڈ کا بوجھ اٹھانے والی ہے۔ جب وہ اکسٹھ سے پچھتر ہوجائیں تو اس میں جذعہ (چار سالہ اونٹنی) ہے اور جب چہتر سے نونے ہوجائیں تو ان میں دو بنت لبون ہیں اور جب وہ اکانوے سے ایک سو بیس ہوجائیں تو ان میں دو حقے ہیں جو سانڈ کو اٹھانے والی ہوں اور جب وہ ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو پھر ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ ہے۔ جب اونٹوں کی عمریں اور زکوۃ کے واجبات واضح ہوجائیں اور جن کا صدقہ جذعہ کو پہنچ جائے اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے وہ لیا جائے اور اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم بھی اور جس کا صدقہ حقے پر پہنچ جائے اور اس کے پاس جذعہ ہو تو اس سے جذعہ ہی لی جائے مگر عامل اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس لوٹائے اور جس کی زکوۃ حقے کو پہنچ جائے اور اس کے پاس بنت لبون ہو تو وہ اس سے قبول کرلی جائے اور ساتھ میں بیس درہم یا دو بکریاں بھی وصول کی جائیں اور جس کی زکوۃ بنت لبون کو پہنچ جائے اور اس کے پاس حقہ ہے تو وہ اس سے قبول کرلیا جائے، مگر عامل اسے بیس درہم یا دو بکریاں لوٹائے اور جس کی زکوۃ بنت لبون کو پہنچ جائے اور اس کے پاس بنت مخاض ہو تو اس سے وہی قبول کرلی جائے اور اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں بھی لی جائیں اور جس کی زکوۃ بنت مخاض کو پہنچ جائے اور اس کے پاس ابن لبون (مذکر) ہو تو وہ اس سے قبول کرلیا جائے مگر اس کے ساتھ کچھ نہیں اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو اس میں کچھ زکوۃ نہیں سوائے اس کے جو اس کا مالک دینا چاہے اور چرنے والی بکریوں میں چالیس سے ایک سو بیس تک ایک بکری ہے جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں اور جب ایک بھی زائد ہوگی تو تین سو تک تین بکریاں ہوں گی ، پھر ایک اگر زیادہ ہوگی تو پھر ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوۃ میں بوڑھی ‘ بھینگی اور سانڈ نہ لیا جائے مگر اس صورت میں کہ عامل لینا چاہے اور علیحدہ علیحدہ کو جمع نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شرکت دار ہوں گے وہ اپنے میں برابر برابر تقسیم کریں گے اور جب آدمی کی چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں گی تو اس میں زکوۃ نہیں مگر یہ کہ اس کا مالک جو دینا چاہے اور چاندی میں چوتھائی عشر ہے اور جب مال ایک سو نوے درہم ہوگا تو اس میں زکوۃ نہیں سوائے اس کے جو اس کا مالک دینا چاہے۔

7250

(۷۲۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنِی أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ قَالَ : رَأَیْتُ عِنْدَ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ کِتَابًا کَتَبَہُ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ بَعَثَہُ عَلَی صَدَقَۃِ الْبَحْرَیْنِ عَلَیْہِ خَاتَمُ النَّبِیِّ -ﷺ- مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فِیہِ مِثْلُ ہَذَا الْقَوْلِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٤٩) ایوب فرماتے ہیں کہ میں نے ثمامہ بن عبداللہ بن انس کے پاس ایک تحریر دیکھی جو ابوبکر صدیق (رض) نے انس (رض) کو لکھ کردی تھی جب انھیں بحر ین سے زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا اور اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی سے مہر لگی ہوئی تھی جس میں ” محمد رسول اللہ “ لکھا تھا۔

7251

(۷۲۵۰) یَعْنِی مِثْلَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ حَدَّثَنِی بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَیُّوبَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجَ وَعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُونَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّہُ قَرَأَ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَیْئٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی التِّسْعِ ، فَإِذَا کَانَتْ عَشْرًا فَشَاتَانِ إِلَی أَرْبَعِ عَشْرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی تِسْعَ عَشْرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتِ الْعِشْرِینَ فَأَرْبَعٌ إِلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا حِقَّۃٌ إِلَی السِّتِّینَ، فَإِذَا زَادَتْ فَجَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی التِّسْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی العِشْرِینَ وَمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ، وَلَیْسَ فِی الْغَنَمِ شَیْئٌ فِیمَا دُونَ الأَرْبَعِینَ، فَإِذَا بَلَغَتِ الأَرْبَعِینَ فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی العِشْرِینَ وَمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَشَاتَانِ إِلَی الْمِائَتَیْنِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمِائَتَیْنِ فَثَلاَثٌ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الثَّلاَثِمِائَۃِ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ تَامَّۃٍ شَاۃٌ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ۔ وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : ہَذِہِ نُسْخَۃُ کِتَابِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو یعلیٰ]
(٧٢٥٠) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے عمربن خطاب (رض) کی تحریر پڑھی جس میں تھا کہ پانچ اونٹوں سے کم پر کوئی زکوۃ نہیں، جب وہ پانچ ہوجائیں تو نوتک ایک بکری ہے۔ جب دس ہوجائیں تو چودہ تک دو بکریاں ہیں۔ جب پندرہ ہوجائیں تو انیس تک تین بکریاں ہیں۔ جب بیس ہوجائیں تو چوبیس تک چار بکریاں۔ جب ان کی تعد او پچیس ہوجائے تو پینتیس تک بنت مخاص ہیں۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پینتالیس تک بنت لبون ہے۔ پھر جب ساٹھ ہوجائیں تو اس میں ” حقہ “ ہے۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پچھتر تک جذعہ ہے ، جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں۔ جب اس سے بھی زیادہ ہوجائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں۔ پھر اگر اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس میں حقہ اور چالیس میں بنت لبون ہے اور چالیس بکریوں سے کم میں زکوۃ نہیں ۔ جب وہ چالیس ہوجائیں تو ایک سو بیس تک ایک بکری ہے۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں۔ جب دو سو سے زیادہ ہوجائیں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں جب تین سو سے زائد ہوجائیں تو ہر سو میں ایک بکری ہے۔

7252

(۷۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ ہَذَا کِتَابُ الصَّدَقَاتِ فِیہِ ((فِی کُلِّ أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ فَدُونِہَا الْغَنَمُ فِی کُلِّ خَمْسٍ شَاۃٌ وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی سِتِّینَ حِقَّۃٌ طَرُوقَۃَ الْفَحْلِ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ جَذَعَۃٌ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی تِسْعِینَ ابْنَتَا لَبُونٍ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ ، فَمَا زَادَ عَلَی ذَلِکَ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ وَفِی سَائِمَۃِ الْغَنَمِ إِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ شَاۃٌ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی مِائَتَیْنِ شَاتَانِ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، فَما زَادَ عَلَی ذَلِکَ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ وَلاَ تُخْرَجُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسٌ إِلاَّ مَا شَائَ الْمُصَدِّقُ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ وَفِی الرِّقَّۃِ رُبْعُ الْعَشْرِ إِذَا بَلَغَتْ رِقَّۃُ أَحَدِہِمْ خَمْسَ أَوَاقٍ))۔ ہَذِہِ نُسْخَۃُ کِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الَّتِی کَانَ یَأْخُذُ عَلَیْہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَبِہَذَا کُلُّہُ نَأْخُذُ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٢٥١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ یہ زکوۃ کے نصاب کی تحریر ہے : چوبیس یا اس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ پر ایک بکری ہے اور جو اس سے زیادہ پینتیس تک میں بنت مخاص ہے۔ اگر بنت مخاص نہ ہو تو مذکر ابن لبون ہے اور اس سے اوپر پنتالیس تک بنت لبون مونث ہے اور جو اس سے زیادہ ہوں تو ساٹھ تک ’ حقہ ‘ ہے، جو سانڈ کو قبول کرے اور جو اس سے زیادہ ہوں تو پچھتر تک جذعہ ہے اور اگر اس سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں۔ اگر اس سے زیادہ ہوں تو 120 تک دو حقے ہیں جو سانڈ کو قبول کرنے والیاں اور جو اس سے زیادہ ہوں تو ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ ہے اور چرنے والی بکریاں جب 40 چالیس سے ایک سو بیس تک پہنچیں تو ان میں سے ایک بکری ہے اور جو اس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک دو بکریاں اور زیادہ ہوں تو تین سو میں تین بکریاں اور جو اس سے زیادہ ہوں گی تو ہر سو میں ایک بکری اور زکوۃ میں بوڑھی بھینگی اور سانڈ نہیں نکالا جائے گا مگر یہ کہ عامل خود لینا چاہے اور جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے اور جو شراکت دار ہیں وہ برابر میں تقسیم کریں گے اور چاندی میں چوتھائی عشر ہے، جب تم میں سے کسی کے پاس چاندی پانچ اوقیہ تک پہنچ جائے۔

7253

(۷۲۵۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کِتَابَ الصَّدَقَۃِ فَلَمْ یُخْرِجْہُ إِلَی عُمَّالِہِ حَتَّی قُبِضَ فَقَرَنَہُ بِسَیْفِہِ فَعَمِلَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی قُبِضَ ، ثُمَّ عَمِلَ بِہِ عُمَرُ حَتَّی قُبِضَ فَکَانَ فِیہِ ((فِی خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَاۃٌ وَفِی عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِی خَمْسَ عَشَرَۃَ ثَلاَثُ شِیَاہٍ وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ إِلَی سِتِّینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ابِنْتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَإِنْ کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَفِی الْغَنَمِ فِی کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃً شَاۃٌ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَشَاتَانِ إِلَی مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃِ ، فَإِذَا کَانَتِ الْغَنَمُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی کُلِّ مِائَۃِ شَاۃٍ شَاۃٌ وَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ الْمِائَۃَ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَۃَ الصَّدَقَۃِ وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِیَّۃِ وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ وَلاَ ذَاتُ عَیْبٍ))۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : إِذَا جَائَ الْمُصَدِّقُ قُسِمَتِ الشَّائُ أَثْلاَثًا ثُلُثًا شِرَارٌ وَثُلُثًا خِیَارٌ وَثُلُثًا وَسَطٌ فَیَأْخُذُ الْمُصَدِّقُ مِنَ الْوَسَطِ وَلَمْ یَذْکُرِ الزُّہْرِیُّ الْبَقَرَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أحمد]
(٧٢٥٢) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نصاب ِزکوۃ تحریر کیا، وہ ابھی عمال کی طرف روانہ نہیں کیا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے ہی فوت ہوگئے تھے تو اس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے ساتھ باندھ دیا گیا ، پھر اسے ابوبکر (رض) نے نافذ کیا یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے ، پھر اس پر عمر (رض) نے عمل کیا، یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے۔ وہ یہ تھا کہ پانچ اونٹوں میں ایک بکری اور دس اونٹوں میں دو بکریاں، پندرہ اونٹوں میں تین اور بیس میں چار بکریاں ہیں اور پچیس اونٹوں میں بنت مخاص (ایک سالہ) پینتیس تک ہے۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پھر پینتالیس تک بنت لبون ہے۔ پھر اگر زیادہ ہوجائیں تو ساٹھ تک حقہ ہے۔ پھر اس سے زیادہ ہوں تو پچھتر تک جذعہ ہے۔ اگر اس سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں۔ اگر اس سے زائد ہوجائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے (تین سالہ) ہیں۔ پھر اگر اونٹ اس سے بھی زیادہ ہوں تو ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور چالیس بکریوں میں ایک بکری ہے ایک سو بیس تک ۔ سو جب زیادہ ہوجائیں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں اور جب بکریاں اس سے زیادہ ہوں تو ہر سو پر ایک بکری ہے، جب تک اس کی تعداد سو تک نہ ہوجائے اس میں کوئی بکری نہیں اور اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا نہ کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابر تقسیم کریں گے اور زکوۃ میں بوڑھی بکری اور عیب والی نہ لی جائے۔
زہری فرماتے ہیں کہ ان کے تین حصے کیے جائیں : عمدہ ‘ درمیانہ ‘ کم تر اور درمیانے میں سے زکوۃ وصول کریں۔

7254

(۷۲۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْوَاسِطِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَکُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ قَالَ : وَلَمْ یَذْکُرْ کَلاَمَ الزُّہْرِیِّ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِی کِتَابِ الْعِلَلِ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا ، وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ صَدُوقٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ : وَقَدْ وَافَقَ سُفْیَانَ بْنَ حُسَیْنٍ عَلَی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ حَدِیثَ الصَّدَقَاتِ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنَاہُ ابْنُ صَاعِدٍ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ کَذَلِکَ قَالَ ، وَقَدْ رَوَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ جَمَاعَۃٌ فَأَوْقَفُوہُ وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ رَفَعَاہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٥٣) سفیان بن حسین اسی سند اور معنی کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ اگر بنت مخاص نہ ہو تو ابن لبون (مذکر) اس کی جگہ لیا جائے اور انھوں نے زہری کی بات کا تذکرہ نہیں کیا۔

7255

(۷۲۵۴) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَقْرَأَنِی سَالِمٌ کِتَابًا کَتَبَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ)) قَبْلَ أَنْ یَتَوَفَّاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الصَّدَقَۃِ فَوَجَدْتُ فِیہِ : ((فِی خَمْسِ ذَوْدٍ شَاۃٌ ، وَفِی عَشَرٍ شَاتَانِ ، وَفِی خَمْسَ عَشْرَۃَ ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ ، وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا لَمْ تَکُنِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ، فَإِذَا کَانَتْ سِتًّا وَثَلاَثِینَ فَابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا کَانَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِینَ فَحِقَّۃٌ إِلَی سِتِّینَ ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَسِتِّینَ فَجَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَحِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا کَثُرَتِ الإِبِلُ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَوَجَدْتُ فِیہِ فِی أَرْبَعِینَ شَاۃً شَاۃٌ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ ، ثُمَّ فِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ وَوَجَدْتُ فِیہِ لاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ۔ وَوَجَدْتُ فِیہِ لاَ یَجُوزُ فِی الصَّدَقَۃِ تَیْسٌ وَلاَ ہَرِمَۃٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٢٥٤) سالم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ، فرماتے ہیں کہ مجھے سالم (رض) نے ایک تحریر پڑھائی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات سے پہلے زکوۃ کے بارے میں، لکھی تھی ‘ میں نے اس میں دیکھا لکھا ہوا تھا کہ پانچ اونٹوں میں ایک بکری اور دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین اور بیس میں چار اور پچیس میں بنت مخاض ہے پینتیس تک۔ جب بنت مخاض نہ ہو تو اس کے عوض ابن لبون ہوگا۔ جب چھتیس ہوں تو پینتالیس تک بنت لبون ہوگی۔ جب چھیالیس ہوں تو ساٹھ تک حقہ ہوگی۔ جب وہ اکسٹھ ہوجائیں تو پچھتر تک جذعہ ہوگا اور جب چھہتر ہوں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں اور جب اکانوے ہوجائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں۔ پھر ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور اس میں میں نے یہ بھی پایا کہ چالیس بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری ہے جب اس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں۔ جب اس سے زیادہ ہوں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں۔ پھر ہر سو میں ایک بکری ہوگی ، میں نے اس میں یہ بھی پایا کہ اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا نہ کیا جائے۔ میں نے اس میں یہ بھیپایا کہ زکوۃ میں سانڈ بوڑھی اور عیب والی بکری دینا جائز نہیں۔

7256

(۷۲۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمَؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَقُرِئَتْ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ وَہَذِہِ نُسْخَتُہَا : ((بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ إِلَی شُرَحْبِیلَ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَنُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ - قَیْلِ ذِی رُعَیْنٍ وَمُعَافِرَ وَہَمْدَانَ - أَمَّا بَعْدُ : فَقَدْ رَفَعَ رَسُولُکُمْ وَأَعْطَیْتُمْ مِنَ الْمَغَانِمِ خُمُسَ اللَّہِ وَمَا کَتَبَ اللَّہُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ مِنَ الْعُشْرِ فِی الْعَقَارِ مَا سَقَتِ السَّمَائُ وَکَانَ سَیْحًا أَوْ کَانَ بَعْلاً فَفِیہِ الْعُشْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَمَا سُقِیَ بِالرِّشَائِ وَالدَّالِیَۃِ فَفِیہِ نِصْفُ الْعُشْرِ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ سَائِمَۃٍ شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلاَثِینَ ، فَإِن زَادَتْ عَلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ سِتِّینَ ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی سِتِّینِ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَما زَادَ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ طَرُوقَۃَ الْجَمَلِ ، وَفِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَاقُورَۃً تَبِیعٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَاقُورَۃً بَقَرَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃً سَائِمَۃً شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃً وَاحِدَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِنْ زَادَتْ فَفِی کُلِّ مِائَۃِ شَاۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ عَجْفَائُ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسُ الْغَنَمِ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا أُخِذَ مِنَ الْخَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ ، وَمَا زَادَ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَیْئٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارٌ وَأَنَّ الصَّدَقَۃ لاَ تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلا لأَہْلِ بَیْتَہِ إِنَّمَا ہِیَ الزَّکَاۃُ تُزَکَّی بِہَا أَنْفُسُہُمْ ، وَلْفُقُرَائِ الْمؤمنینَ ، وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ ، وَلَیْسَ فِی رَقِیقٍ وَلاَ مَزْرَعَۃٍ وَلاَ عُمَّالِہَا شَیْئٌ إِذَا کَانَتْ تُؤَدِّی صَدَقَتَہَا مِنَ الْعُشْرِ ، وَإِنَّہُ لَیْسَ فِی عَبْدٍ مُسْلِمٍ ، وَلاَ فِی فَرَسِہِ شَیْئٌ))۔ قَالَ یَحْیَی أَفْضَلُ۔ ثُمَّ قَالَ : کَانَ فِی الْکِتَابِ : ((إِنَّ أَکْبَرَ الْکَبَائِرِ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِشْرَاکٌ بِاللَّہِ ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُؤْمِنَۃِ بِغَیْرِ حَقٍّ ، وَالْفِرَارُ [یَوْمَ الزَّحْفِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ] ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ، وَرَمْیُ الْمُحْصَنَۃِ ، وَتَعلُّمُ السَّحَرِ ، وَأَکْلُ الرِّبَا ، وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ ، وَإِنَّ الْعُمْرَۃَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ ، وَلاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ ، وَلاَ طَلاَقَ قَبْلَ إِمْلاَکٍ ، وَلاَ عِتَاقَ حَتَّی یَبْتَاعَ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُمنکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ عَلَی مَنْکِبِہِ شَیْئٌ ، وَلاَ یَحْتَبِیَنَّ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ بَیْنَ فَرْجِہِ وَبَیْنَ السَّمَائِ شَیْئٌ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَشِقُّہُ بَادِی ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ عَاقِصٌ شَعَرَہُ ۔ وَکَانَ فِی الْکِتَابِ : أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلاً عَنْ بَیِّنَۃٍ فَإِنَّہُ قَوَدٌ إِلاَّ أَنْ یَرْضَی أَوْلِیَائُ الْمَقْتُولِ ، وَإِنَّ فِی النَّفْسِ الدِّیَۃَ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ، وَفِی الأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُہُ الدِّیَۃُ ، وَفِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْبَیْضَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الصُّلْبِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْعَیْنَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الرِّجْلِ الْوَاحِدَۃِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمَأْمُومَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشَرَۃَ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی کُلِّ أُصْبُعٍ مِنَ الأَصَابِعِ مِنَ الْیَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ یُقْتَلُ بِالْمَرْأَۃِ وَعَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَلْفُ دِینَارٍ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ : سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَسُئِلَ عَنْ حَدِیثِ الصَّدَقَاتِ ہَذَا الَّذِی یَرْوِیہِ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ أَصَحِیحٌ ہُوَ؟ فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا قَالَ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ وَقَدْ حَدَّثَنَا عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِحَدِیثِ الصَّدَقَاتِ فَقَالَ : قَدْ أَخْرَجَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی مُسْنَدِہِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَقَدْ رَوَی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ وَصَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مِنَ الشَّامِیِّینَ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ الصَّدَقَاتِ فَلَہُ أَصْلٌ فِی بَعْضِ مَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَفْسَدَ إِسْنَادَہُ وَحَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ مُجَوَّدُ الإِسْنَادِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ أَثْنَی عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلاَنِیِّ ہَذَا أَبُو زُرْعَۃَ الرَّازِیُّ وَأَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الْحُفَّاظِ وَرَأَوْا ہَذَا الْحَدِیثَ الَّذِی رَوَاہُ فِی الصَّدَقَاتِ مَوْصُولُ الإِسْنَادِ حَسَنًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ النسائی]
(٧٢٥٥) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل ایمن کی طرف فرائض، سنن اور دیات کی تحریر لکھی اور عمرو بن حزم کو ساتھ روانہ کیا۔ جس نے اہل یمن کو وہ تحریر سنائی۔ وہ یہ تھی کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے شرحبیل بن عبد کلال ، نعیم بن کلال اور حارث بن عبد کلال کی طرف اور یہ رعین ‘ معاف اور ہمدان والوں کے لیے فریضہ ہے۔ مجھے تمہارے رسول نے تمہاری طرف بھیجا ہے اور تم کو غنائم میں سے اللہ کا خمس ادا کیا ہے۔ اور جو اللہ نے اہل ایمن پر عشر مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ بارانی زمین میں جس کو آسمان بلاتا ہے چاہے وہ نخلستان ہو یازرعی پیداوار، ان میں عشر ہے جب وہ پانچ وسق ہوجائیں اور جو نہروں اور کنوؤں سے پلائی جائے تو اس میں نصف عشر ہوگا۔ جب اس کا وزن پانچ وسق (٢٠ من) ہو اور چرنے والے پانچ اونٹوں میں ایک بکری جب تک وہ چوبیس ہوجائیں ۔ جب چوبیس سے ایک زیادہ ہوجائے تو اس میں بنت مخاص ہے۔ اگر بنت مخاض میسر نہ ہو تو پھر ابن لبون (دو سالہ مذکر) ہے۔ جب تک ان کی تعداد پینتیس نہ ہوجائے اگر پینتیس سے ایک زائد ہوجائے تو پینتالیس تک بنت لبون ہے اور جب ایک زیادہ ہوجائے تو ساٹھ تک حقہ ہے اور اگر ساٹھ سے ایک زائد ہوجائے تو پچھتر تک جذعہ ہے اور جب پچھتر سے ایک زائد ہوجائے تو نوے تک دو بنت لبون ہیں اور جب نوے سے ایک زائد ہو تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں سانڈ کو اٹھانے والے پھر جب ایک سو بیس سے زائد ہوجائیں تو ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ ہے جو اونٹ کو قبول کرے اور تیس گائے میں (تبیع) ایک سالہ بچھڑایا پچھیا ہے اور چالیس گائے میں ایک گائے ہے اور چالیس چرنے والی بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری ہے۔ اگر ایک سو بیس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں اور اس سے زیادہ ہوں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں اگر اس سے زیادہ ہوں تو ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوۃ میں بوڑھی بکری ، عیب والی ، اور سانڈ نہ ہو اور جدا جدا کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شراکت داروں سے لیا جائے وہ اسے اپنے میں برابر برابر تقسیم کریں گے اور ہر پانچ اوقیہ چاندی میں پانچ درہم ہیں اور جو زیادہ ہوں تو ہر چالیس درہم میں ایک درہم ہے اور پانچ اوقیہ سے کم میں کچھ بھی نہیں اور ہر چالیس دینار میں ایک دینار ہے اور یقین جانو کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کے اہل بیت کے لیے صدقہ حلال نہیں بیشک یہ زکوۃ ہے جو لوگوں کی پاکیزگی کے لیے ہیں اور محتاج مؤمنین کے لیے اللہ کی راہ ہے۔ غلام کھیتی اور عمال میں کوئی حرج نہیں، جب ان کا صدقہ عشر ادا کیا جائے اور یہ زکوۃ علم غلام میں بھی نہیں اور نہ ہی اس کے گھوڑے میں ہے۔
پھر انھوں نے کہا کہ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کبیرہ گناہوں میں اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے اور ناحق مومنہ جان کا قتل کرنا ہے، جہاد کرتے ہوئے میدانِ جنگ سے بھاگنا ہے اور والدین کی نافرمانی ہے اور پاک دامن پر تہمت لگانا ہے اور جادو سیکھنا اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا ہے۔ بیشک عمرہ وہ حجِ اصغر ہے اور قرآن کو بغیر طہارت ہاتھ نہ لگایا جائے اور ملکیت میں آئے بغیر چھوڑنا (طلاق) نہیں ہے اور خریدنے کے بغیر آزادی نہیں اور تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے اس حال میں کہ اس کے کندھوں پر کپڑا نہ ہو اور نہ گوٹھ مارے کوئی کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی شرمگاہ پر کپڑا نہ ہو، آسمان کے درمیان اور نہ نماز پڑھے تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی ایک طرف کھلی ہو اور نہ نماز پڑھے کوئی تم میں سے اس حال میں کہ وہ اپنے بالوں کو سمیٹنے والا ہو۔ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ جس نے کسی سچے مومن کو بلا وجہ قتل کیا تو وہ جہنم کا ایندھن ہے ، مگر اس صورت میں کہ مقتول کے ورثا کو خوش کرے اور بیشک ایک نفس کی دیت سو اونٹ ہے اور ناک میں جسے کاٹ کر عیب دار کیا گیا دیت ہے اور زبان میں بھی دیت ہے، ہونٹوں میں بھی دیت ہے اور خصیوں میں بھی دیت ہے اور ذکر (شرمگاہ) میں بھی دیت ہے اور پیٹھ میں بھی دیت، ہے آنکھوں میں بھی دیت ہے ایک ٹانگ میں آدھی دیت ہے، گردن پر مارنے کی تہائی دیت ہے اور پیٹ میں زخم کی تہائی دیت ہے اور (گلے) میں پندرہ اونٹ ہیں، ہاتھ یا پاؤں کی ایک انگی کے دس اونٹ ہیں اور دانت کی دیت پانچ اونٹ اور چہرے کے بھی پانچ اونٹ ہیں اور عورت کی دیت میں مرد کو قتل کیا جائے گا اور سونے والوں پر ہزار دینار ہے۔

7257

(۷۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمَشَّاطُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ بْنِ یَحْیَی بْنِ ضُرَیْسٍ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ کِتَابٍ وُجِدَ فِی قَائِمِ سَیْفِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الصَّدَقَۃِ حَتَّی انْتَہَی إِلَی الرِّقَّۃِ وَفِیہِ بَیْنَ الْفَرِیضَتَیْنِ عِشْرُونَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَانِ قِیمَتُہُمَا عَشَرَۃُ دَرَاہِمَ عَشَرَۃُ دَرَاہِمَ۔ ہَذَا حَدِیثُ أَبِی نَصْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ الْمَشَّاطِ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَہَذَا أَشْبَہُ فَإِنَّہُ الْمُثَنَّی بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَنَسٍ نُسِبَ إِلَی جَدِّہِ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ ہِیَ الَّتِی ذَکَرَہَا الشَّافِعِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا الْحَدِیثَ مِنْ حَدِیثِ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ مِنْ أَوْجُہٍ صَحِیحَۃٍ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ مَوْصُولاً وَمُرْسَلاً۔ وَمِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ مَوْصُولاً وَجَمِیعُ ذَلِکَ یَشُدُّ بَعْضُہُ بَعْضًا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(٧٢٥٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی تحریر کی مانند جو عمر (رض) کی تلوار کے قیام میں زکوۃ کے بارے میں پایا گیا اس میں چاندی کی زکوۃ تک تھا اور اس میں ہے کہ دو فریضوں میں بیس درہم یا دو بکریاں ہیں جو دس دس درہم کی ہوں۔

7258

(۷۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : ہَذِہِ نُسْخَۃُ کِتَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّتِی کَتَبَ فِی الصَّدَقَۃِ وَہُوَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَقْرَأَنِیہَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَوَعَیْتُہَا عَلَی وَجْہِہَا وَہِیَ الَّتِی انْتَسَخَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حِینَ أُمِّرَ عَلَی الْمَدِینَۃِ فَأَمَرَ عُمَّالَہُ بِالْعَمَلِ بِہَا وَکَتَبَ بِہَا إِلَی الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ فَأَمَرَ الْوَلِیدُ عُمَّالَہُ بِالْعَمَلِ بِہَا ، ثُمَّ لَمْ یَزَلِ الْخُلَفَائُ یَأْمُرُونَ بِذَلِکَ بَعْدَہُ ، ثُمَّ أَمَرَ بِہَا ہِشَامٌ فَنَسَخَہَا إِلَی کُلِّ عَامِلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَأَمَرَہُمْ بِالْعَمَلِ بِمَا فِیہَا وَلاَ یَتَعَدَّوْنَہَا وَہَذَا کِتَابٌ تَفْسِیرُہُ : ((لاَ یُؤْخَذُ فِی شَیْئٍ مِنَ الإِبِلِ الصَّدَقَۃُ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَ ذَوْدٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِیہَا شَاۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ عَشْرًا ، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشْرًا فَفِیہَا شَاتَانِ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَ عَشَرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشَرَۃَ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ عِشْرِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِینَ فَفِیہَا أَرْبَعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ أَفْرَضَتْ فَکَانَ فِیہَا فَرِیضَۃٌ بِنْتُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِینَ فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا کَانَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ حَتَّی تَبْلُغَ سِتِّینَ ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَسِتِّینَ فَفِیہَا جَذَعَۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِینَ فَفِیہَا بِنْتا لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعِینَ ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَتِسْعِینَ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ حَتَّی تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ بَنَاتٍ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ ثَلاَثِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ وَبِنْتَا لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَلاَثِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانٍ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَأَرْبَعِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ خَمْسِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَخَمْسِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتِّینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا أَرْبَعُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَسِتِّینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ سَبْعِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ وَثُلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَسَبْعِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ ثَمَانِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ وَبِنْتَا لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَمَانِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ تِسْعِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَتِسْعِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا أَرْبَعُ حِقَاقٍ أَوْ خَمْسُ بَنَاتِ لَبُونٍ أَیُّ السِّنِینَ وُجِدَتْ فِیہَا أُخِذَتْ عَلَی عِدَّۃِ مَا کَتَبْنَا فِی ہَذَا الْکِتَابِ ، ثُمَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنَ الإِبِلِ عَلَی ذَلِکَ یُؤْخَذُ عَلَی نَحْوِ مَا کَتَبْنَا فِی ہَذَا الْکِتَابِ ، وَلاَ یُؤْخَذُ مِنَ الْغَنَمِ صَدَقَۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعِینَ شَاۃً ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِینَ شَاۃً فَفِیہَا شَاۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ حَتَّی تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا کَانَتْ شَاۃً وَمِائَتَیْنٍ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃِ شَاۃٍ فَلَیْسَ فِیہَا إِلاَّ ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا أَرْبَعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَمِائَۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا خَمْسُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ سِتَّمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا سِتُّ شِیَاہٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سَبْعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا سَبْعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ ثَمَانِ مِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ ثَمَانِ مِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا ثَمَانِ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعَمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ تِسْعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا تِسْعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ أَلْفَ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَلْفَ شَاۃٍ فَفِیہَا عَشْرُ شِیَاہٍ ، ثُمَّ فِی کُلِّ مَا زَادَتْ مِائَۃً شَاۃٌ شَاۃٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٧٢٥٧) ابن شہاب فرماتے ہیں : یہ نسخہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تحریر ہے جس پر تمام امراء نے عمل کروایا، وہ یہ ہے کہ جب تک اونٹ پانچ کی تعداد کو نہ پہنچ جائیں ان میں زکوۃ نہیں۔ جب وہ پانچ ہوجائیں تو ان میں ایک بکری ہے دس تک ۔ پھر دس سے 15 تک 3 بکریاں اور پندرہ سے بیس تک چالس بکریاں کہ وہ پچیس تک پہنچ جائیں اور پچیس میں فریضہ ایک بنت مخاض ہے پنتیس تک پھر اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون مذکر ہے اور جب ان کی تعداد چھتیس ہوجائے تو اس میں بنت لبون ہے پینتالیس تک اور جب چھیالیس ہوجائیں تو اس میں ساٹھ تک حقہ ہے سانڈ قبول کرنے والی اور ساٹھ سے پچھتر تک جذعہ ہے اور پچھتر سے نوے تک دو بنت لبون ہیں اور اکانوے سے ایک سو بیس تک دو حقے ہیں سانڈ قبول کرنے والے۔ جب ایک سو اکیس ہوجائیں تو اس میں تین بنت لبون ہیں ایک سو انتیس تک جب ایک سو تیس ہوجائیں تو اس میں ایک سو انتالیس تک ایک حقہ اور دو بنت لبون ہیں۔ جب ایک سو چالیس ہوجائیں تو ایک سو پچاس تک دو حقے اور ایک بنت لبون ہے۔ جب ایک سو پچاس ہوجائیں تو انسٹھ تک تین حقے ہیں اور جب ایک سو ساٹھ ہوجائیں تو اس میں چار بنت لبون ہیں ایک سو انہتر تک اور جب ایک سو ستر ہوجائیں تو اس میں ایک حقہ اور تین بنت لبون ہیں، ایک سو اناسی تک اور جب ایک سو اسی ہوجائیں تو ان میں دو حقے اور دو بنت لبون ہیں ایک سوانانوے تک۔ جب وہ ایک سونوے ہوجائیں تو اس میں تین حقے اور ایک بنت لبون ہے ایک سو ننانوے تک اور جب وہ سو ہوجائیں تو اس میں چار حقے اور پانچ بنت لبون ہیں۔ سال میں یہ تعداد جب بھی پائی جائے تو یہی زکوۃ لی جائے گی جو ہم نے اس تحریر میں لکھ دی۔ پھر اونٹوں کی زکوۃ اسی اعتبار سے لی جائے گی۔ جو ہم نے اس میں تحریر کیا اور بکریوں کی زکوۃ وصول نہیں کی جائے گی جب تک وہ چالیس نہ ہوجائیں۔ جب چالیس ہوجائیں تو اس میں ایک بکری ہے ایک سو بیس تک۔ جب ایک سو اکیس ہوجائیں تو اس میں دو بکریاں ہیں دو سو تک اور جب دو سو ایک ہوجائیں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں۔ جب تین سو سے زائد ہوجائیں تو چار سو تک چار بکریاں ہیں ، پانچ سو تک ۔ پھر اس میں پانچ بکریاں ہیں چھ سو تک اور جب چھ سو مکمل ہوجائیں تو اس میں چھ بکریاں ہیں سات سو تک اور سات سو ہوجائیں تو اس میں سات بکریاں ہیں آٹھ سو تک اور جب آٹھ سو ہوجائیں تو نو سو تک آٹھ بکریاں ہیں اور نو سو سے ہزار تک نوبکریاں ہیں اور جب ہزار ہو ہوجائیں تو اس میں دس بکریاں ہیں پھر ہر سو میں ایک بکری ہے۔

7259

(۷۲۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ ہَرِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیُّ - یَعْنِی أَبَا الرِّجَالِ - قَالَ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَرْسَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ یَلْتَمِسُ کِتَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّدَقَاتِ ، وَکِتَابَ عُمَرَ فَوَجَدَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ کِتَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِی الصَّدَقَاتِ وَوَجَدَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ کِتَابَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الصَّدَقَاتِ مِثْلَ کِتَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَنُسِخَا لَہُ فَحَدَّثَنِی عَمْرٌو : أَنَّہُ طَلَبَ إِلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنْ یَنْسَخَ لَہُ مَا فِی ذَیْنِکَ الْکِتَابَیْنِ فَنُسِخَ لَہُ فَذَکَرَ ((صَدَقَۃَ الإِبِلِ مِنْ خَمْسٍ إِلَی مِائَتَیْنِ کَمَا مَضَی فِی الْحَدِیثِ قَبْلَہُ وَزَادَ فَقَالَ : فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَیْنِ وَعَشْرًا فَفِیہَا أَرْبَعُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَتَیْنِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِینَ وَمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّتَانِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ ثَلاَثِینَ وَمِائَتَیْنِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ ثَلاَثِینَ وَمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ وَبِنْتَا لَبُونٍ ۔ ثُمَّ ذَکَر الْحَدِیثَ فِی ذِکْرِ فَرِیضَتِہَا کُلَّمَا زَادَتْ عَشْرًا حَتَّی تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ قَالَ : فَإِذَا بَلَغَتْ ثَلاَثَمِائَۃٍ فَفِیہَا سِتُّ حِقَاقٍ أَوْ خَمْسُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّتَانِ فَمِنْ أَیِّ ہَذَیْنِ السِّنِینَ شَائَ أَنْ یَأْخُذَ الْمُصَدِّقُ أَخَذَ ، فَإِذَا زَادَ الإِبِلُ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِیہَا فِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَلاَ یَأْخُذُ مِمَّا دُونَ الْعَشْرِ شَیْئًا))۔ [حسن۔ أخرجہ الطحاوی]
(٧٢٥٨) عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ مجھے ابو رجال محمد بن عبد الرحمن نے بیان فرمایا کہ عمر بن عبدالعزیز خلیفہ بنے تو انھوں نے زکوۃ کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت عمر (رض) کے خط کے مشابہ خط مدینہ کی طرف ارسال فرمایا، پھر آلِ عمرو بن حزم کے ہاں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارسال کردہ خط ملا اور آلِ عمر کے ہاں سے بھی۔ ان دونوں کو ان کے لیے لکھا گیا پھر انھوں نے محمد بن عبدالرحمن کو بلایا تو انھوں نے ان کے لیے خط لکھا۔ اس میں یہ ہے کہ اونٹوں کی زکوۃ پانچ سے دو سو تک ہے جیسا کہ پہلی حدیث میں گزر چکا ہے۔ اور یہ اضافی الفاظ بیان کیے ۔ جب دو سو دس تک پہنچ جائیں تو ان میں چار بنت لبون اور ایک حقہ ہے دو سو بیس تک اور جب وہ دو سو بیس ہوجائیں تو دو سو تیس تک تین بنت لبون اور دو حقے ہیں۔ جب دو سوتیس ہوجائیں تو دو سو چالیس تک تین حقے اور دو بنت لبون ہیں۔ پھر انھوں نے پوری حدیث بیان اور فریضہ زکوۃ کا بھی تذکرہ کیا۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں اور تین سو تک پہنچ جائیں تو ان میں چھ حقے یا پانچ بنت لبون ہیں اور دو حقے اور ان دونوں میں سے جس عمر کے چاہے مصدق لے لے اور جب اونٹ تین سو سے زائد ہوجائیں تو پھر ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور دس سے کم میں سے کچھ بھی وصول نہ کیا جائے۔

7260

(۷۲۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَحَبِیبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ : أَنَّ أَبَا الرِّجَالِ : مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیَّ حَدَّثَہُ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ حِینَ اسْتُخْلِفَ أَرْسَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ یَلْتَمِسُ عَہْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّدَقَاتِ فَوَجَدَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ کِتَابَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِی الصَّدَقَاتِ وَوُجِدَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کِتَابَ عُمَرَ إِلَی عُمَّالِہِ فِی الصَّدَقَاتِ بِمِثْلِ کِتَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَمَرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عُمَّالَہُ عَلَی الصَّدَقَاتِ أَنْ یَأْخُذُوا بِمَا فِی ذَیْنِکَ الْکِتَابَیْنِ فَکَانَ فِیہِمَا فِی صَدَقَۃِ الإِبِلِ : ((مَا زَادَتْ عَلَی التِّسْعِینَ وَاحِدَۃٌ فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْعِشْرِینِ وَمِائَۃٍ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَلَیْسَ فِیمَا لاَ یَبْلُغُ الْعَشَرَۃَ مِنْہَا شَیْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ الْعَشَرَۃَ))۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٥٩) عمر بن عبد العزیز جب خلیفہ بنے تو مدینہ میں پیغام بھیجا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور کا زکوۃ والا خط تلاش کیا جائے تو وہ آل عمرو بن حزم سے ملا اور آل عمر بن خطاب (رض) سے جو عمر (رض) نے اپنے عمال کی طرف بھیجا تھا ، یہ ویسا ہی تھا جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرو بن حزم کی طرف لکھا تھا تو عمر بن عبد العزیز نے کہا : ان دونوں نسخوں سے فریضہ زکوۃ مقرر کیا جائے اس میں اونٹوں کی زکوۃ اس طرح تھی۔ جب نوے سے زائد ہوجائیں تو اس میں تین بنت لبون ہیں۔ جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہوجائیں تو اس میں تین بنت لبون ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ایک سو انتیس ہوجائیں اور جب اونٹ اس سے زیادہ ہوجائیں تو ایسے ہی ہے اور جب تک دس اونٹ نہ ہوجائیں اس میں کوئی زکوۃ نہیں۔

7261

(۷۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ خَمْسٌ ، یَعْنِی شِیَاہٍ۔ [ضعیف۔ ابو اسحاق مدلس]
(٧٢٦٠) عاصم بن مرۃ (رض) حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ پچیس اونٹوں میں پانچ ہیں، یعنی بکریاں۔

7262

(۷۲۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ - ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ - أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلُہُ۔ وَزَادَ: فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ - قَالَ - تُرَدُّ الْفَرَائِضُ إِلَی أَوَّلِہَا ، فَإِذَا کَثُرَتِ الإِبِلُ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ وَہَذَا أَحَبُّ إِلَی سُفْیَانَ مِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْحِجَازِ۔ [ضعیف]
(٧٢٦١) حضرت عاصم (رض) نے علی (رض) سے ایسی ہی روایت نقل کی ہے اور یہ زیادہ بیان کیا کہ جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو پھر ہر پچاس میں حقہ ہے اور اہل حجاز کا یہ قول سفیان کو پسند ہے۔

7263

(۷۲۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فِی الإِبِلِ إِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَبِحِسَابِ ذَلِکَ یُسْتَأْنَفُ بِہَا الْفَرَائِضُ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ مِثْلَ ذَلِکَ۔ قَالَ أَبُو یُوسُفَ - یَعْنِی یَعْقُوبَ بْنَ سُفْیَانَ - بَلَغَنِی عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ قَالَ : کَانَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ یُحَدِّثُ بِحَدِیثٍ یَغْلُطُ فِیہِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا زَادَتِ الإِبِلُ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ تُسَتَأْنَفُ الْفَرِیضَۃُ۔ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ لَمْ یَغْلُطْ فِی ہَذَا وَقَدْ تَابَعَہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَہَذَا مَشْہُورٌ مِنْ رِوَایَۃِ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ وَقَدْ أَنْکَرَ أَہْلُ الْعِلْمِ ہَذَا عَلَی عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ لأَنَّ رِوَایَۃَ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ خِلاَفُ کِتَابِ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَخِلاَفُ کِتَابِ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا أَبُوزَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ رَحِمَہُ اللَّہُ فَإِنَّہُ أَحَالَ بِالْغَلَطِ عَلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَذَلِکَ فِیمَا۔[ضعیف]
(٧٢٦٢) حضرت عاصم (رض) علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب اونٹ ایک سو بیس سے زائد ہوجائیں تو پھر اسی حساب سے زکوۃ بڑھتی جائے گی۔
ابو یوسف بن سفیان یحییٰ بن معین کے حوالے سے علی (رض) سے حدیث روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : جب اونٹ ایک سو بیس سے زائد ہوجائیں تو زکوۃ بھی اسی طرح بڑھتی جائے گی۔

7264

(۷۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ: کَانَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ یُحَدِّثُ بِحَدِیثٍ یَغْلُطُ فِیہِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ: إِذَا زَادَتِ الإِبِلُ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ تُسْتَأْنَفُ الْفَرِیضَۃُ۔ قَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَحَدَّثَ بِہِ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : إِذَا زَادَتِ الإِبِلُ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ تُسْتَأْنَفُ الْفَرِیضَۃُ عَلَی الْحِسَابِ الأَوَّلِ۔ قَالَ یَحْیَی : ہَذَا أَصَحُّ الْحَدِیثَیْنِ۔ [صحیح]
(٧٢٦٣) عاصم بن ضمرۃ علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب اونٹ ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو فریضہ اسی طرح بڑھایا جائے گا، یعنی پہلے حساب پر۔
یحییٰ بن معین وکیع کے حوالے سے ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ جب اونٹ ایک سو بیس سے بڑھ جائیں تو پہلے حساب سے زکوۃ بھی بڑھ جائے گی۔

7265

(۷۲۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَّبِیُّ قَالَ ذَکَرَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ حَدَّثَ عَنْ سُفْیَانَ بِحَدِیثٍ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِذَا زَادَتِ الإِبِلُ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ تُسْتَأْنَفُ الْفَرِیضَۃُ عَلَی الْحِسَابِ الأَوَّلِ فَقَالَ: ہَذَا غَلَطٌ۔ قَالَ وَذَکَرْتُ لِیَحْیَی حَدِیثَ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : إِذَا زَادَتِ الإِبِلُ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ تُسْتَأْنَفُ الْفَرِیضَۃُ عَلَی الْحِسَابِ الأَوَّلِ فَقَالَ : ہَذَا صَحِیحٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَوْلُ یَحْیَی فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا عَابَ عَلَی یَحْیَی الْقَطَّانِ رِوَایَتَہُ عَنْ سُفْیَانَ حَدِیثًا تَفَرَّدَ بِہِ سُفْیَانُ وَہُوَ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ غَلَطٌ وَہُوَ یَتَّقِی أَمْثَالِ ذَلِکَ فَلاَ یَرْوِی إِلاَّ مَا ہُوَ صَحِیحٌ عِنْدَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَأَمَّا أَبُو یُوسُفَ : یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ وَغَیْرُہُ مِنَ الأَئِمَّۃِ فَإِنَّہُمْ أَحَالُوا بِالْغَلطِ عَلَی عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَاسْتَدَلُّوا عَلَی خَطَئِہِ بِمَا فِیہِ مِنَ الْخِلاَفِ لِلرِّوَایَاتِ الْمَشْہُورَۃِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الصَّدَقَاتِ۔ وَأَمَّا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَإِنَّہُ قَالَ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ رَوَی ہَذَا مَجْہُولٌ عَنْ عَلِیٍّ وَأَکْثَرُ الرُّوَاۃِ عَنْ ذَلِکَ الْمَجْہُولِ یَزْعُمُ أَنَّ الَّذِی رَوَی ہَذَا عَنْہُ غَلِطَ عَلَیْہِ وَأَنَّ ہَذَا لَیْسَ فِی حَدِیثِہِ یُرِیدُ قَوْلَہُ فِی الاِسْتِئْنَافِ وَاسْتَدَلَّ عَلَی ہَذَا فِی کِتَابٍ آخَرَ بِرِوَایَۃِ مِنْ رَوَی عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔
(٧٢٦٤) عاصم بن ضمرہ علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب اونٹ ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو پہلے حساب کے مطابق زکوۃ وصول کی جائے گی اور یہی درست ہے۔
فرماتے ہیں : میں نے یحییٰ کے سامنے وکیع کی حدیث کا تذکرہ کیا جو انھوں نے ابراہیم سے نقل کی کہ جب اونٹ ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو پہلے حساب کے مطابق زکوۃ بڑھ جائے گی تو انھوں نے کہا : یہ صحیح ہے۔

7266

(۷۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ : إِذَا زَادَتِ الإِبِلُ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ قَالَ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْہَیْثَمِ وَغَیْرُہُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَبِہَذَا نَقُولُ وَہُوَ مُوَافِقٌ لِلسُّنَّۃِ وَہُمْ - یَعْنِی بَعْضَ الْعِرَاقِیِّینَ - لاَ یَأْخُذُونَ بِہَذَا فَیُخَالِفُونَ مَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَالثَّابِتَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَہُمْ إِلَی قَوْلِ إِبْرَاہِیمَ وَشَیْئٍ یُغْلَطُ بِہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
(٧٢٦٥) عاصم بن ضمرۃ علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب اونٹ ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہوگی۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ جو بات ہم کہتے ہیں وہ سنت کے موافق ہے، بعض عراقی اسے نہیں لیتے کہ جو بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر وعمر نے کی، بلکہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور جو علی (رض) سے منقول ہے وہی ان کے پاس ثابت اور جو دوسری سند سے ثابت ہیں ، ان کے پاس۔ وہ غلط ہے۔

7267

(۷۲۶۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ : سُئِلَ عَبْدُ الْوَہَّابِ - یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ - عَنْ صَدَقَۃِ الإِبِلِ فأَخْبَرَنَا عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ((فِی خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَاۃٌ ، وَفِی عَشْرٍ شَاتَانِ ، وَفِی خَمْسَ عَشْرَۃَ ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ ، وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ خَمْسُ شِیَاہٍ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَدَقَۃِ الإِبِلِ إِلَی تِسْعِینَ قَالَ : فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ))۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ وَالْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن]
(٧٢٦٦) عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا : پانچ اونٹوں میں ایک بکری ہے اور دس میں دو بکریاں ہیں اور پندرہ میں تین بکریاں ہیں اور بیس میں چار بکریاں ہیں اور پچیس میں پانچ بکریاں جب زیادہ ہوجائیں تو پینتیس تک بنت مخاض ہے، پھر زیادہ ہوں تو پینتالیس تک بنت لبون ہے۔ اس حدیث کو اونٹوں کی زکوۃ میں نوے تک ہے جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے ہوں گے جو سانڈ کو قبول کریں۔ پھر اس سے بھی زیادہ ہوجائیں تو ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے۔

7268

(۷۲۶۷) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَعَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ زُہَیْرٌ أَحْسِبُہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((ہَاتُوا رُبُعَ الْعُشْرِ ۔۔۔)) فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ: ((وَفِی الإِبِلِ ۔۔۔)) فَذَکَرَ صَدَقَتَہَا کَمَا ذَکَرَ الزُّہْرِیُّ - قَالَ - ((وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ خَمْسَ مِنَ الْغَنَمِ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیہَا بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تَکُنِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ))، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِیثَ -قَالَ- ((فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ -یَعْنِی عَلَی التِّسْعِینَ- فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ، فَإِنْ کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ )) وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ لَیْسَ فِیہِ مَا فِی رِوَایَۃِ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ مِنَ الاِسْتِئْنَافِ وَفِیہِ وَفِی کَثِیرٍ مِنَ الرِّوَایَاتِ عَنْہُ فِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ خَمْسُ شِیَاہٍ۔ وَقَدْ أَجْمَعُوا عَلَی تَرْکِ الْقَوْلِ بِہِ لِمُخَالَفَۃِ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَالْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ الرِّوَایَاتِ الْمَشْہُورَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الصَّدَقَاتِ فِی ذَلِکَ۔ کَذَلِکَ رِوَایَۃُ مِنْ رَوَی عَنْہُ الاِسْتِئْنَافِ مُخَالَفَۃٌ لِتِلْکَ الرِّوَایَاتِ الْمَشْہُورَۃِ مَعَ مَا فِی نَفْسِہَا مِنَ الاِخْتِلاَفِ وَالْغَلَطِ وَطَعْنِ أَئِمَّۃِ أَہْلِ النَّقْلِ فِیہَا فَوَجَبَ تَرْکُہَا وَالْمَصِیرُ إِلَی مَا ہُوَ أَقْوَی مِنْہَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٢٦٧) زھیر (رض) فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عشر کا چوتھائی حصہ لاؤ ، پھر اس حدیث کو یہاں تک بیان کیا اور اونٹوں میں۔۔۔ پھر ان کی زکوۃ ایسے ہی بیان کی جیسے زہری (رح) نے بیان کی کہ پچیس اونٹوں میں پانچ بکریاں ہیں۔ جب ایک زیادہ ہوجائے تو اس میں بنت مخاض ہوگی۔ اگر بنت مخاض نہ ہو تو پھر ابن لبون مذکر ہوگا پنتیس تک۔ پھر حدیث بیان کی کہ جب ایک زیادہ ہوجائے یعنی نوے سے تو اس میں دوحقے ہیں سانڈ کو قبول کرنے والے اور یہ ایک سو بیس تک ہیں۔ اگر اونٹ اس سے زیادہ ہوجائیں تو پھر ہر پچاس میں حقہ ہے۔

7269

(۷۲۶۸) وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی ذَکَرَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ قَالَ قَالَ حَمَّادٌ قُلْتُ : لِقَیْسِ بْنِ سَعْدٍ خُذْ لِی کِتَابَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَعْطَانِی کِتَابًا أَخْبَرَ أَنَّہُ أَخَذَہُ مِنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَتَبَہُ لِجَدِّہِ فَقَرَأْتُہُ فَکَانَ فِیہِ ذِکْرُ مَا یَخْرُجُ مِنْ فَرَائِضِ الإِبِلِ فَقَصَّ الْحَدِیثَ ((إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَعُدَّ فِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃً ، وَمَا فَضَلَ فَإِنَّہُ یُعَادُ إِلَی أَوَّلِ فَرِیضَۃِ الإِبِلِ ، وَمَا کَانَ أَقَلَّ مِنْ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ فَفِیہِ الْغَنَمُ فِی کُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاۃٌ لَیْسَ فِیہَا ذَکَرٌ ، وَلاَ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ مِنَ الْغَنَمِ)) فَہَذَا فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ السُّلَیْمَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ بَیْنَ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَیْسُ بْنُ سَعْدٍ أَخَذَہُ عَنْ کِتَابٍ لاَ عَنْ سَمَاعٍ، وَکَذَلِکَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخَذَہُ عَنْ کِتَابٍ لاَ عَنْ سَمَاعٍ۔ وَقَیْسُ بْنُ سَعْدٍ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَإِنْ کَانَا مِنَ الثِّقَاتِ فَرِوَایَتُہُمَا ہَذِہِ بِخِلاَفِ رِوَایَۃِ الْحُفَّاظِ عَنْ کِتَابِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَغَیْرِہِ۔ (ج) وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ سَائَ حَفِظُہُ فِی آخِرِ عُمْرِہِ۔ فَالْحُفَّاظُ لاَ یَحْتَجُّونَ بِمَا یُخَالِفُ فِیہِ وَیَتَجَنَّبُونَ مَا یتَفَرَّدَ بِہِ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ خَاصَّۃً وَأَمْثَالِہِ وَہَذَا الْحَدِیثُ قَدْ جَمَعَ الأَمْرَیْنِ مَعَ مَا فِیہِ مِنَ الاِنْقِطَاعِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطحاوی]
(٧٢٦٨) عمرو بن حزم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے دادا کے لیے تحریر لکھی جسے میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ کتنے اونٹوں میں سے زکوۃ نکالی جائے۔ پھر حدیث بیان کی، یہاں تک کہ وہ ایک سو بیس تک پہنچ جائیں ۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو ہر پچاس میں حقہ ہے جو بچ رہیں تو انھیں پہلے فریضے کی طرف لوٹایا جائے گا اور جو پچاس سے کم ہوں تو اس میں بکریاں ہیں۔ ہر پانچ اونٹوں میں ایک بکری ہوگی مگر نر نہیں اور نہ ہی بوڑھی اور نہ ہی بکریوں میں سے عیب والی۔
سو حفاظ اسے دلیل نہیں بناتے جس میں اختلاف ہو ، بلکہ جس سند میں قیس بن سعد سے تفرد ہو یا اس جیسی کوئی اور اس حدیث میں دو باتوں کو جمع کردیا گیا ہے جس میں انقطاع موجود ہے۔

7270

(۷۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ - ہُوَ الْقَطَّانُ - حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ وَقَیْسِ بْنِ سَعْدٍ لَیْسَ بِذَاکَ ، ثُمَّ قَالَ یَحْیَی : إِنْ کَانَ مَا حَدَّثَ بِہِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ حَقًّا فَلَیْسَ قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ بِشَیْئٍ وَلَکِنْ حَدِیثُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ الشُّیُوخِ عَنْ ثَابِتٍ وَہَذَا الضَّرْبُ - یَعْنِی - أَنَّہُ ثَبَتٌ فِیہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن عدی]
(٧٢٦٩) حماد بن سلمہ فرماتے ہیں کہ زیاد اعلم اور قیس بن سعد فرماتے ہیں : اس حدیث کی یہ سند ایسے نہیں ہے۔

7271

(۷۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ ضَاعَ کِتَابُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ فَکَانَ یُحَدِّثُہُمْ عَنْ حِفْظِہِ فَہَذِہِ قِصَّتُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن عدی]
(٧٢٧٠) عبداللہ بن احمد بن حنبل فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا کہ حماد بن سلمہ کی کتاب ضائع ہوچکی ہے۔ وہ اپنے حافظے سے حدیثیں بیان کرتے ہیں۔

7272

(۷۲۷۱) أَخْبَرَنَا الْحَاکِمُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ : اسْتَعَارَ مِنِّی حَجَّاجٌ الأَحْوَلُ کِتَابَ قَیْسٍ فَذَہَبَ إِلَی مَکَّۃَ فَقَالَ : ضَاعَ۔ [صحیح۔ حماد بن سلمہ]
(٧٢٧١) حماد بن سلمہ فرماتے ہیں : حجاج احول نے وہ تحریر مجھ سے عاریۃً لی تھی اور اسے مکہ لے گئے، پھر کہہ دیا کہ وہ ضائع ہوگئی۔

7273

(۷۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجَسْتَانِیُّ سَمِعْتُہُ مِنَ الرَّیَاشِیِّ وَأَبِی حَاتِمٍ وَغَیْرِہِمَا ، وَمِنْ کِتَابِ النَّضْرِ بْنِ شُمَیْلٍ وَمِنْ کِتَابِ أَبِی عُبَیْدٍ وَرُبَّمَا ذَکَرَ أَحَدُہُمُ الْکَلِمَۃَ قَالُوا : یُسَمَّی الْحُوَارَ ، ثُمَّ الْفَصِیلَ إِذَا فَصْلَ ، ثُمَّ تَکُونُ بِنْتَ مَخَاضٍ لِسَنَۃٍ إِلَی تَمَامِ سَنَتَیْنِ ، فَإِذَا دَخَلَتْ فِی الثَّالِثَۃِ فَہِیَ بِنْتُ لَبُونٍ ، فَإِذَا تَمَّتْ لَہَا ثَلاَثُ سِنِینَ فَہِیَ حِقَّۃٌ إِلَی تَمَامِ أَرْبَعِ سِنِینَ لأَنَّہَا اسْتَحَقَّتْ أَنْ تُرْکَبَ وَیُحْمَلَ عَلَیْہَا الْفَحْلُ وَہِیَ تُلَقَّحُ وَلاَ یُلَقِّحُ الذَّکَرُ حَتَّی یُثْنِیَ۔ وَیُقَالُ لِلْحِقَّۃِ طَرُوقَۃُ الْفَحْلِ لأَنَّ الْفَحْلَ یَطْرُقُہَا إِلَی تَمَامِ أَرْبَعِ سِنِینَ ، فَإِذَا طَعَنَتْ فِی الْخَامِسَۃِ فَہِیَ جَذَعَۃٌ حَتَّی یَتِمَّ لَہَا خَمْسُ سِنِینَ ، فَإِذَا دَخَلَتْ فِی السَّادِسَۃِ وَأَلْقَی ثَنِیَّتَہُ فَہُوَ حِینَئِذٍ ثَنِیٌّ حَتَّی یَسْتَکْمِلَ سِتًّا فَإِذَا طَعَنَ فِی السَّابِعَۃِ سَُمِّیَ الذَّکَرُ رَبَاعِا وَالأُنْثَی رَبَاعِیَّۃً إِلَی تَمَامِ السَّابِعَۃِ ، فَإِذَا دَخَلَ فِی الثَّامِنَۃِ أَلْقَی السِّنَّ السَّدِیسَ الَّذِی بَعْدَ الرَّبَاعِیَّۃِ فَہُوَ سَدِیسٌ وَسَدَسٌ إِلَی تَمَامِ الثَّامِنَۃِ ، فَإِذَا دَخَلَ فِی التِّسْعِ فَاطَّلَعَ نَابُہُ فَہُوَ بَازِلٌ بَزَلَ نَابُہُ - یَعْنِی طَلَعَ - حَتَّی یَدْخُلَ فِی الْعَاشِرَۃِ فَہُوَ حِینَئِذٍ مُخْلِفٌ ثُمَّ لَیْسَ لَہُ اسْمٌ وَلَکِنْ یُقَالُ بَازِلُ عَامٍ وَبَازِلُ عَامَیْنِ وَمُخْلِفُ عَامٍ وَمُخْلِفُ عَامَیْنِ وَمُخْلِفُ ثَلاَثَۃِ أَعْوَامٍ إِلَی خَمْسِ سِنِینَ وَالْخِلْفَۃُ الْحَامِلُ۔ وَقَدْ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَفْسِیرَ أَسْنَانِ الإِبِلِ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ نَحْوَ ہَذَا وَزَادَ فَقَالَ وَإِنَّمَا سُمِّیَ ابْنَ مَخَاضٍ - یَعْنِی للذَّکَرَ مِنْہَا - لأَنَّہُ فُصِلَ عَنْ أُمِّہِ وَلَحِقَتْ أُمُّہُ بِالْمَخَاضِ وَہِیَ الْحَوَامِلُ فَہُوَ ابْنُ مَخَاضٍ وَإِنْ لَمْ تَکُنْ حَامِلاً قَالَ وَإِنَّمَا سُمِّیَ ابْنَ لَبُونٍ لأَنَّ أُمَّہُ وَضَعَتْ غَیْرَہُ فَصَارَ لَہَا لَبَنٌ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٧٢٧٢) ابو عبید کی تحریر کے مطابق ایک لفظ ہے ” حوار “ یہ ابتدائی عمر ہے، پھر فصیل ہے جب وہ دودھ چھوڑے، پھر بنت مخاض ہے یعنی ایک سال کا دو سال کی عمر تک جب وہ تیسرے سال میں داخل ہوجائے تو وہ بنت لبون ہے۔ جب اس کے تین سال پورے ہوجائیں تو وہ حقہ ہے چار سال مکمل ہونے تک۔ کیونکہ وہ مستحق ہوتی ہے اس پر اونٹ چھوڑا جائے اور وہ حاملہ ہوجائے اور مذکر تب تک مونث کے پاس نہیں جاتا جب تک وہ اس لائق نہ ہوجائے اور یہ اس کے چار سال کی عمر میں ہوتا ہے اس لیے اسے حقہ کہتے ہیں اور حقہ کو طروقۃ نفحل بھی کہتے ہیں اور جب وہ پانچویں سال میں داخل ہو تو یہ ’ جذعہ ‘ کہلاتا ہے پانچ سال پورے ہونے تک اور جب وہ چھٹے سال میں داخل ہوتی ہے اور سامنے والے دانت گرجاتے ہیں اس لیے چھ سال پورے ہونے تک اسے دثنیّ کہتے ہیں اور جب وہ اپنی عمر کے ساتویں سال میں داخل ہو تو مذکر کو باعا ‘ اور مونث کو ” رباعیہ “ کہتے ہیں سات سال پورے ہوئے تک اور جب وہ عمر کے آٹھویں سال میں داخل ہوتا ہے تو اپنے ’ سدس ‘ دانت گرا دیتا ہے جو رباعی دانتوں کے بعد ہوتے ہیں اور وہ آٹھ سال پورے ہونے تک سدس اور سدیس کہلاتا ہے اور جب وہ نویں سال میں داخل ہوتا ہے تو اس کی داڑ ہیں ظاہر ہوتی ہیں تو وہ ’ بازل ‘ کہلاتا ہے داڑھوں کے استعمال کی وجہ سے ۔ جب وہ دسویں سال میں داخل ہوجاتا ہے تو اسے ” مخلف “ کہتے ہیں، اس کے بعد اس کا کوئی نام نہیں، لیکن اسے ” بازل عام “ (ایک سال بازل) یا بازلِ عامین (دو سالہ بازل) ” مخلفِ عام “ (ایک سالہ مخلف اور مخلفِ عامین (دو سالہ مخلف) اور تین سالہ مخلف پانچ سال تک کہا جاتا ہے او خلفۃً سے مراد حمل اٹھانے والا ہے۔
امام شافعی نے حرملہ کی روایت میں اونٹوں کی عمر کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ جو ابن مخاض نام رکھا ہے وہ مذکر کے لیے ہے کیونکہ اسے اس کی ماں سے جدا کرلیا جاتا ہے اور وہ اس وجہ سے حاملہ ہوجاتی ہے تو وہ ابن مخاض کہلاتا ہے۔ اگرچہ وہ حاملہ نہ ہو جو ابن لبون نام رکھا گیا ہے وہ اس لیے کہ اس کی ماں دوسرے کو جنم دیتی ہے اور وہ دودھ اس کا ہوجاتا ہے۔

7274

(۷۲۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَسَمَّی آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((ہَاتُوا لِی رُبْعَ الْعُشُورِ ۔۔۔)) ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَفِی آخِرِہِ إِلاَّ أَنَّ جَرِیرًا قَالَ فِی الْحَدِیثِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((وَلَیْسَ فِی مَالٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔ [حسن۔ مضی تخریجہ]
(٧٢٧٣) علی (رض) بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس چوتھائی عشر لاؤ۔ پھر پوری حدیث بیان کی اور اس کے آخر میں بیان کیا کہ اس مال میں زکوۃ نہیں جس پر سال نہ گزر جائے۔

7275

(۷۲۷۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَارِثَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ زَکَاۃَ فِی مَالٍ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَہُرَیْمُ بْنُ سُفْیَانَ وَأَبُو کُدَیْنَۃَ عَنْ حَارِثَۃَ مَرْفُوعًا وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ حَارِثَۃَ مَوْقُوفًا عَلَی عَائِشَۃَ۔ وَحَارِثَۃُ لاَ یُحْتَجُّ بِخَبَرِہِ وَالاِعْتِمَادُ فِی ذَلِکَ عَلَی الآثَارِ الصَّحِیحَۃِ فِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَغَیْرِہِمْ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [منکر الاسناد۔ ابن ماجہ]
(٧٢٧٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ کسی مال میں زکوۃ نہیں جب تک پورا سال نہ گزر جائے۔

7276

(۷۲۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الزَّبِیدِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ جَابِرٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَیْرٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُعَاوِیَۃَ الْغَاضِرِیَّ حَدَّثَہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((ثَلاَثٌ مَنْ فَعَلَہُنَّ فَقَدْ طَعِمَ طَعْمَ الإِیمَانِ : مَنْ عَبَدَ اللَّہَ وَحْدَہُ فَإِنَّہُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَعْطَی زَکَاۃَ مَالِہِ طَیِّبَۃً بِہَا نَفْسُہُ رَافِدَۃً عَلَیْہِ فِی کُلِّ عَامٍ ، وَلَمْ یُعْطِ الْہَرِمَۃَ وَلاَ الدَّرِنَۃَ وَلاَ الشَّرَطَ اللاَّئِمَۃَ وَلاَ الْمَرِیضَۃَ وَلَکِنْ مِنْ أَوْسَطِ أَمْوَالِکُمْ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ)) لَمْ یَسْأَلْکُمْ خَیْرَہُ وَلَمْ یَأْمُرْکُمْ بِشَرِّہِ وَزَکَّی عَبْدٌ نَفْسَہُ فَقَالَ رَجُلٌ : مَا تَزْکِیَۃُ الْمَرْئِ نَفْسَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((یَعْلَمُ أَنَّ اللَّہَ مَعَہَ حَیْثُ مَا کَانَ))۔ وَقَالَ غَیْرُہُ : وَلاَ الشَّرَطَ اللَّئِیمَۃَ ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد]
(٧٢٧٥) عبداللہ بن معاویہ غاضری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے تین کام کیے اس نے ایمان کی چاشنی چکھ لی : جس نے صرف ایک اللہ کی عبادت کی یہ جانتے ہوئے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، دوسرا اپنے مال کی زکوۃ ہر سالطیبِ نفس سے ادا کی اور زکوۃ میں بوڑھا ، گھٹیا اور ملامت والا اور بیمار بلکہ اپنے درمیانے مال میں سے ادا کی۔ اللہ تعالیٰ تم سے عمدہ کا مطالبہ نہیں کرتا بلکہ اور نہ ہی بری چیز کا حکم دیتا ہے بلکہ وہ انسان کے نفس کو پاکیزہ کرنا چاہتا ہے تو ایک شخص نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! تزکیہ نفس کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ یقین رکھے کہ اللہ انسان کے ساتھ ہوتا ہے وہ جہاں کہیں بھی ہوتا ہے۔

7277

(۷۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِینَ بَعَثَہُ إِلَی الْیَمَنِ : ((إِنَّکَ سَتَأْتِی قَوْمًا أَہْلَ کِتَابٍ فَإِذَا جِئْتَہُمْ فَادْعُہُمْ إِلَی أَنْ یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ۔ فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوا لَکَ بِذَلِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوکَ لَکَ بِذَلِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوا لَکَ بِذَلِکَ فَإِیَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ ، وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ حِجَابٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وُجُوہٍ أُخَرَ عَنْ زَکَرِیَّا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٢٧٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ بن جبل سی فرمایا : جب انھیں یمن بھیجا کہ تم اہل کتاب کی ایک ایسی قوم کے پاس جاؤ گے جب ان کے پاس آؤ تو انھیں دعوت دو کہ وہ یہ اقرار کریں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقیناً محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ اگر وہ آپ کی بات مان لیں تو انھیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں ایک دن و رات میں۔ اگر وہ آپ کی یہ بات بھی مان لیں تو انھیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر زکوۃ فرض کی ہے کہ وہ امیروں سے لے کر غریبوں کو دی جائے۔ اگر وہ آپ کی یہ بات بھی تسلیم کرلیں تو پھر تو ان کے عمدہ اموال سے بچو اور مظلوم کی بددعا سے بھی بچو، کیونکہ مظلوم اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

7278

(۷۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ إِسْحَاقَ الْمَکِّیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی سُفْیَانَ الْجُمَحِیِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ ثَفِنَۃَ الْیَشْکُرِیِّ قَالَ الْحَسَنُ رَوْحٌ یَقُولُ مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَۃَ قَالَ : اسْتَعْمَلَ نَافِعُ بْنُ عَلْقَمَۃَ أَبِی عَلَی عِرَافَۃِ قَوْمِہِ فَأَمَرَہُ أَنْ یُصَدِّقَہُمْ - قَالَ - فَبَعَثَنِی أَبِی فِی طَائِفَۃٍ مِنْہُمْ فَأَتَیْتُ شَیْخًا کَبِیرًا - یُقَالُ لَہُ سَعْرُ بْنُ دَیْسَمٍ - فَقُلْتُ : إِنَّ أَبِی بَعَثَنِی إِلَیْکَ - یَعْنِی لأُصَدِّقَکَ - قَالَ ابْنَ أَخِی وَأَیَّ نَحْوٍ تَأْخُذُونَ قُلْتُ : نَخْتَارُ حَتَّی إِنَّا نُشَبِّرُ ضُرُوعَ الْغَنَمِ۔ قَالَ ابْنَ أَخِی فَإِنِّی أُحَدِّثُکَ إِنِّی کُنْتُ فِی شِعْبٍ مِنْ ہَذِہِ الشِّعَابِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَنَمٍ لِی فَجَائَ نِی رَجُلاَنِ عَلَی بَعِیرٍ فَقَالاَ : إِنَّا رَسُولاَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَیْکَ لِتُؤَدِّیَ صَدَقَۃَ غَنَمِکَ فَقُلْتُ : مَا عَلَیَّ فِیہَا فَقَالاَ : شَاۃٌ فَأَعْمِدُ إِلَی شَاۃٍ قَدْ عَرَفْتُ مَکَانَہَا مُمْتَلِئَۃً مَحْضًا وَشَحْمًا فَأَخْرَجْتُہَا إِلَیْہِمَا فَقَالاَ : ہَذِہِ شَاۃُ الشَّافِعِ وَقَدْ نَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَأْخُذَ شَافِعًا قُلْتُ : فَأَیَّ شَیْئٍ تَأْخُذَانِ قَالاَ : عَنَاقًا جَذَعَۃً أَوْ ثَنِیَّۃً قَالَ : فَأَعْمَدُ إِلَی عَنَاقٍ مُعْتَاطٍ وَالْمُعْتَاطُ الَّتِی لَمْ تَلِدْ وَلَدًا وَقَدْ حَانَ وِلاَدُہَا فَأَخْرَجْتُہَا إِلَیْہِمَا فَقَالاَ نَاوِلْنَاہَا فَجَعَلاَہَا مَعَہُمَا عَلَی بَعِیرِہِمَا ثُمَّ انْطَلَقَا۔ کَذَا قَالَ وَکِیعٌ مَحْضًا وَالصَّوَابُ مَخَاضًا ۔ وَقَالَ مُسْلِمُ بْنُ ثَفِنَۃَ وَالصَّوَابُ مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَۃَ قَالَہا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد]
(٧٢٧٧) مسلم بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں نافع بن علقمہ نے میرے والد کو اپنی قوم کے مالداروں پر عامل مقرر کیا اور انھیں حکم دیا کہ وہ ان سے سچ بیان کریں۔ فرماتے ہیں : مجھے میرے والد نے ان لوگوں میں بھیجا، میں ایک بوڑھے، بزرگ کے پاس آیا جنہیں سعر بن وسیم کہا جاتا ہے تو میں نے کہا : میرے ابا نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ سے زکوۃ وصول کروں تو انھوں نے کہا : اے میرے بھتیجے ! تم کونسی قسم لیتے ہو ؟ تو میں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ بکریوں کی تعداد کا اندازہ لگا لیں وہ کہنے لگے اے بھتیجے ! میں تجھے حدیث بیان کرتا ہوں میں انھیں وادیوں میں سے ایک میں بکریاں چروارہا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تو میرے پاس دو آدمی اونٹ پر بیٹھ کر آئے انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے الیچی ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیری طرف بھیجا ہے کہ تو اپنی بکریوں کی زکوۃ دے۔ میں نے کہا : مجھ پر کیا واجب ہے ؟ تو انھوں نے کہا : بکری ہے تو میں ایک بکری کی طرف لپکا اور میں اس کی حیثیت کو جانتا ہوں کہ وہ بھری ہوئی اور موٹی تازی تھی اسے میں نے ان کی طرف نکالا تو انھوں نے کہا : یہ عمدہ بکری ہے اور اس سے ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا ہے کہ ہم عمدہ کو قبول کریں میں نے کہا : تم کونسی لینا چاہتے ہو انھوں نے کہا درمیانی جو جذعہ ہو یا ثنیہ فرماتے ہیں : پھر میں معتاط میمنہ کی طرف متوجہ ہوا ۔ معتاط وہ ہوتا ہے جس نے بچہ نہ جنا ہو اور وہ ولادت کی عمر کو پہنچ چکی ہو تو میں نے اسے ان کی طرف نکالا تو انھوں نے کہا : ہمیں پکڑاؤ تو انھوں نے اسے اپنے ساتھ اونٹ پر رکھا اور چل دیے وکیع نے بھی ایسے ہی بیان کیا ہے۔

7279

(۷۲۷۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ زَادَ فِیہِ وَالشَّافِعُ الَّتِی فِی بَطْنِہَا وَلَدُہَا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٧٨) ابو سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے مسلم بن شعبہ نے حدیث بیان کی اور تمام حدیث بیان کی اور یہ بھی کہ شافع وہ ہے جو اس کے پیٹ میں بچہ ہے۔

7280

(۷۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- مُصَدِّقًا فَمَرَرْتُ بِرَجُلٍ فَجَمَعَ لِی مَالَہُ فَلَمْ أَجِدْ عَلَیْہِ فِیہَا إِلاَّ ابْنَۃَ مَخَاضٍ فَقُلْتُ لَہُ : أَدِّ ابْنَۃَ مَخَاضٍ فَإِنَّہَا صَدَقَتُکَ فَقَالَ : ذَاکَ مَا لاَ لَبَنَ فِیہِ وَلاَ ظَہْرَ وَلَکِنْ ہَذِہِ نَاقَۃٌ عَظِیمَۃٌ سَمِینَۃٌ فَخُذْہَا فَقُلْتُ : مَا أَنَا بِآخِذٍ مَا لَمْ أُومَرْ بِہِ وَہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکَ قَرِیبٌ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَأْتِیَہُ فَتَعْرِضَ عَلَیْہِ مَا عَرَضْتَ عَلَیَّ فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَہُ مِنْکَ قَبِلْتُہُ وَإِنْ رَدَّہُ عَلَیْکَ رَدَدْتُہُ قَالَ : فَإِنِّی فَاعِلٌ - قَالَ - فَخَرَجَ مَعِی وَخَرَجَ مَعَہُ بِالنَّاقَۃِ الَّتِی عَرَضَ عَلَیَّ حَتَّی قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَتَانِی رَسُولُکُ لِیَأْخُذَ مِنْ صَدَقَۃِ مَالِی وَایْمُ اللَّہِ مَا قَامَ فِی مَالِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ رَسُولُہُ قَطُّ قَبْلَہُ فَجَمَعْتُ لَہُ مَالِی فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَیَّ فِیہِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ وَذَلِکَ مَا لاَ لَبَنَ فِیہِ وَلاَ ظَہْرَ وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَیْہِ نَاقَۃً عَظِیمَۃً لِیَأْخُذَہَا فَأَبَی عَلَیَّ وَہَا ہِیَ ذِہْ قَدْ جِئْتُکَ بِہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ خُذْہَا فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ذَلِکَ الَّذِی عَلَیْکَ فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَیْرٍ آجَرَکَ اللَّہُ فِیہِ وَقَبِلْنَاہُ مِنْکَ))۔ قَالَ : فَہَا ہِیَ ذِہْ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ جِئْتُکَ بِہَا فَخُذْہَا قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِقَبْضِہَا وَدَعَا لَہُ فِی مَالِہِ بِالْبَرَکَۃِ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ ((نَاقَۃً فَتِیَّۃً عَظِیمَۃً سَمِینَۃً))۔ [حسن۔ أخرجہ أبو داؤد]
(٧٢٧٩) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے عامل بنا کر بھیجا ، میں ایک آدمی کے پاس سے گزرا تو اس نے اپنا مال جمع کیا تو میں نے دیکھا کہ اس پر بنت مخاض واجب ہے تو میں نے اسے کہا تو ایک بنت مخاض ادا کر دے ، یہی تیری زکوۃ ہے۔ انھوں نے کہا : یہ وہ ہوتا ہے جس میں دودھ نہیں ہوتا اور نہ ہی سواری کے قابل ہوتی ہے ، لیکن یہ موٹی تازی ایک قسم کی اونٹنی ہوتی ہے یہ تم لے جاؤ میں نے کہا : میں وہ نہیں لوں گا جس کے لینے کا مجھے حکم نہیں دیا گیا ۔ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ تیرے قریب ہیں۔ اگر تو دینا چاہتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیش کر دے، جو تو نے مجھ پر پیش کی ہے تو ایسے ہی کر ۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبول کرلی تو میں بھی قبول کرلوں گا اور اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رد کردیا تو میں بھی لوٹا دوں گا۔ اس نے کہا : میں ایسا کرنے والا ہوں ۔ وہ کہتے ہیں : پھر وہ میرے ساتھ نکلا اور اونٹنی بھی ساتھ تھی ، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میرے پاس آپ کا عامل میرے مال کی زکوۃ لینے کے لیے آیا اللہ کی قسم ! اس سے پہلے میرے مال میں کبھی آپ کے ایلچی نہیں آئے اور نہ ہی ان کے ایلچی کبھی آئے تو میں نے اپنا مال ان کے سامنے اکٹھا کردیا ۔ ان کا خیال ہے کہ میرے مال کی زکوۃ صرف بنت مخاض ہے اور یہ وہ ہے جس میں دودھ نہیں اور نہ ہی سواری کے قابل ہے تو میں نے ایک اچھی اونٹی پیش کی، مگر اس نے لینے سے انکار کردیا اور وہ یہ ہے جسے میں آپ کے پاس لے کر آیا ہوں ، اے اللہ کے رسول ! اسے لے لیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : تجھ پر واجب تو وہی ہے اگر تو طیب نفس سے بہتر دینا چاہتا ہے تو اللہ تجھے اس میں اجر دے گا اور ہم نے تجھ سے یہ قبول کرلی تو اس نے کہا : تو وہ یہ ہے اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اسے آپ کے پاس لایا ہوں ، آپ قبول کریں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے لینے کا حکم دیا اور اس کے مال میں برکت کی دعا کی۔

7281

(۷۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((الْمُعْتَدِی فِی الصَّدَقَۃِ کَمَانِعِہَا))۔ قَالَ قُتَیْبَۃُ : کَانَ ابْنُ لَہِیعَۃَ یَقُولُ سِنَانُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ کَذَا یَقُولُہُ اللَّیْثُ : سَعْدُ بْنُ سِنَانٍ وَقَالَ غَیْرُہُ سِنَانُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ : الصَّحِیحُ عِنْدِی سِنَانُ بْنُ سَعْدٍ وَسَعْدُ بْنُ سِنَانٍ خَطَأ إِنَّمَا قَالَہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ مَرَّۃً سِنَانٌ۔ [حسن لغیرہ۔ أبو داؤد]
(٧٢٨٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زکوۃ لینے میں زیادتی کرنے والا زکوۃ روکنے والے کی مانند ہے۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک جو درست سند ہے وہ سنان بن سعد ہے اور سعد بن سنان غلط ہے۔

7282

(۷۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَہُ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ الْکِنْدِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ إِیمَانَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ وَالْمُعْتَدِی فِی الصَّدَقَۃِ کَمَانِعِہَا))۔ کَذَا قَالَ سِنَانُ بْنُ سَعْدٍ وَکَذَلِکَ یَقُولُہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ وَقَالَہُ أَیْضًا أَبُو صَالِحٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَالَ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ فِی رَجُلٍ وَجَبَتْ عَلَیْہِ الزَّکَاۃُ فَلَمْ یُزَکِّ حَتَّی ذَہَبَ مَالُہُ قَالَ : ہُوَ دَیْنٌ عَلَیْہِ حَتَّی یَقْضِیَہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٨١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس شخص کا ایمان نہیں جسے امانت کا پاس نہیں اور زکوۃ وصول کرنے میں زیادتی کرنے والا اسے رکنے والے کی مانند ہے۔
حسن بصری نے اس شخص کے بارے میں فرمایا، جس پر زکوۃ واجب ہوچکی، پھر اسے زکوۃ ادا نہ کی حتیٰ کہ اس کا مال ہلاک ہوگیا تو جب تک وہ زکوۃ ادا نہیں کرتا اس پر قرض ہے۔

7283

(۷۲۸۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ ابی حسن العبدی]
(٧٢٨٢) معاذ بن معاذ اشعث سے کہ حسن کے واسطے سے اس حدیث کو بیان کیا۔

7284

(۷۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أُخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا أَدَّیْتُہا إِلَی رَسُولِکَ فَقَدْ بَرِئْتُ مِنْہَا إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نَعَمْ إِذَا أَدَّیْتِہَا إِلَی رَسُولِی فَقَدْ بَرِئْتَ مِنْہَا ولَکَ أَجْرُہَا وَإِثْمُہَا عَلَی مَنْ بَدَّلَہَا))۔ [ضعیف۔ أخرجہ أحمد]
(٧٢٨٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ بنو تمیم کا ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جب میں نے زکوۃ آپ کے قاصد کو دے دی۔ میں اس سے بری ہوگیا اللہ اور اس کے رسول کے لیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں جب تو نے میرے قاصد کو ادا کردیا تو تو اس سے بری ہوگیا، تیرے لیے اس کا اجر ہوگا اور اس کا گناہ اس پر ہوگا جس نے اسے تبدیل کیا۔

7285

(۷۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنُ السَّمَّاکُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : انْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ فَلَمَّا رَآنِی قَالَ : ((ہُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ))۔ - قَالَ - فَجِئْتُ حَتَّی جَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ ہُمْ فِدَاکَ أَبِی وَأُمِّی؟ قَالَ: ((ہُمُ الأَکْثَرُونَ إِلاَّ مَنْ قَالَ بِالْمَالِ ہَکَذَا وَہَکَذَا - أَرْبَعَ مَرَّاتٍ - وَقَلِیلٌ مَا ہُمْ۔ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلاَ بَقَرٍ وَلاَ غَنَمٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہَا إِلاَّ جَائَ تْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْظَمَ مَا کَانَتْ وَأَسْمَنَہُ تَنْطَحُہُ بِقُرُونِہَا وَتَطَؤُہُ بِأَخْفَافِہَا کُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاہَا عَادَتْ عَلَیْہِ أُولاَہَا حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧٢٨٤) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبے کے سائے میں تشریف فرما تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو فرمایا : رب کعبہ کی قسم وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں۔ میں آپ کے پاس آ کر بیٹھ گیا اور کھڑا ہونے کے لیے نہ ٹھہرا اور میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر میرے ماں والد فداہوں وہ کون ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ زیادہ مال والے ، مگر جس نے اپنے مال کو ایسے ایسے خرچ کیا اور یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار مرتبہ کہی اور فرمایا : وہ بہت کم ہیں کوئی اونٹوں والا یا گائے والا نہیں اور نہ ہی بکریوں والا جو ان کی زکوۃ ادا نہیں کرتا مگر وہ قیامت کے دن آئے گا ان کو لے کر آئے گا بڑی اور موٹی ہوں گی وہ اسے اپنے سینگوں سے چھیلیں گی اور اپنے پاؤں سے روندیں گی جب آخری ختم ہوجائے گی تو پہلی پلٹ آئے گی یہاں تک کہ لوگوں میں فیصلہ کردیا جائے گا۔

7286

(۷۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا لَمْ یُؤَدِّ الْمَرْئُ حَقَّ اللَّہِ تَعَالَی فِی الصَّدَقَۃِ فِی إِبِلِہِ بُطِحَ لَہَا بِصَعِیدٍ قَرْقَرٍ فَوَطِئَتْہُ بِأَخْفَافِہَا وَعَضَّتْہُ بِأَفْوَاہِہَا إِذَا مَرَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا کَرَّ عَلَیْہِ أَوَّلُہَا حَتَّی یَرَی مَصْدَرَہُ إِمَّا مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا مِنَ النَّارِ ، وَالْبَقَرُ إِذَا لَمْ یُؤَدِّ حَقَّ اللَّہِ تَعَالَی فِیہَا بُطِحَ لَہَا بِصَعِیدٍ قَرْقَرٍ فَوَطِئَتْہُ بِأَظْلاَفِہَا وَنَطَحَتْہُ بِقُرُونِہَا إِذَا مَرَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا کَرَّ عَلَیْہِ أَوَّلِہَا حَتَّی یَرَی مَصْدَرَہُ إِمَّا مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا مِنَ النَّارِ ، وَالْغَنَمُ کَذَلِکَ تَنْطَحُہُ بِقُرُونِہَا وَتَطَؤُہُ بِأَظْلاَفِہَا لَیْسَ فِیہَا عَقْصَائُ ، وَلاَ جَمَّائُ حَتَّی یَرَی مَصْدَرَہُ إِمَّا مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا مِنَ النَّارِ ، وَالْخَیْلُ ثَلاَثَۃٌ أَجْرٌ وَوِزْرٌ وَسِتْرٌ فَمَنِ اقْتَنَاہَا تَعَفُّفًا وَتَغَنِّیًا کَانَتْ لَہُ سِتْرًا ، وَمَنِ اقْتَنَاہَا عُدَّۃً لِلْجِہَادِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ کَانَتْ لَہُ أَجْرًا وَإِنْ طَوَّلَ لَہَا شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ کَانَ لَہُ فِی ذَلِکَ أَجْرٌ ، وَمَنِ اقْتَنَاہَا فَخْرًا وَریَائً وَنِوَائً عَلَی الْمُسْلِمِینَ کَانَتْ لَہُ وِزْرًا))۔ قَالَ قَائِلٌ : أَرَأَیْتَ الْحُمُرَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((لَمْ یَأْتِ فِی الْحُمُرِ شَیْئٌ إِلاَّ الآیَۃُ الْجَامِعَۃُ الْفَاذَّۃُ {فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ})) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٢٨٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی زکوۃ میں اللہ کا حق ادا نہیں کرتا (اونٹوں وغیرہ کی زکوۃ نہیں دیتاتو اس کو صاف میدان میں پھینکا جائے گا اور وہ جانور اسے اپنے پاؤں سے روندے گا اور اپنے منہ سے کاٹے گا۔ جب اس پر آخری گزرے گا تو پہلے کو لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ وہ اپنا ٹھکانا جنت یا دوزخ میں دیکھ لے گا اور جب گائے کی زکوۃ ادا نہ کی جائے گی، جو اللہ کا حق ہے توا سے صاف چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا تو گائے اپنے پاؤں سے اسے روند لے گی اور اپنے سینگوں سے چھیلے گی جب آخری گزرے گی تو پہلی کو لوٹا دیا جائے گا یہاں تک کہ وہ اپنا ٹھکانا جنت یا دوزخ میں دیکھ لے گا ایسے ہی بکریاں بھی اپنے سینگوں اور ناخنوں سے اپنے مالک کو روندے گی، ان میں سے کوئی گنجی اور لنگڑی نہ ہوگی یہاں تک وہ اپنا ٹھکانا جنت و دوزخ میں دیکھ لے گا اور گھوڑا تین طرح کا ہوگا : ایک اجر ہوگا ایک بوجھ اور ایک پردہ ہوگا، جس نے اسے اپنی عزت و ضرورت کے لیے رکھا ، وہ اس کے لیے پردہ ہے اور جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے رکھا وہ اس کے لیے اجر کا باعث ہوگا اگر وہ اس کی رسی کو لمبا کرتا ہے وہ ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے اجر ہوگا اور جس نے فخر رہا اور مسلمانوں پر برتری کے لیے رکھا، یہ اس کے لیے وزر (بوجھ) ہوگا۔ کہنے والے نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! گدھے کے بارے کے لیے آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گدھے میں کچھ نہیں آیا سوائے اس جامع اور مکمل آیت کے { فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ } جس نے ایک ذرہ برابر نیکی کی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر گناہ کیا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔

7287

(۷۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَروَ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالاَ قَالَ مُعَاذٌ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ وَأَمَرَنِی أَنْ آخُذَ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً ثَنِیَّۃً ، وَمِنْ کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً ، وَمِنْ کُلِّ حَالِمٍ دِینَارًا أَوْ عِدْلَہُ مَعَافِرِیٌّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أبو داؤد]
(٧٢٨٦) معاذ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تاکہ ان سے ہر چالیس گائے میں ایک ثنیہ گائے لی جائے اور ہر تیس میں سے ایک بچھڑا یا بچھیا ہے اور ہر بالغ کی طرف سے ایک دینار یا اس کے برابر رائج الوقت سکّہ ہے۔

7288

(۷۲۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : بَعَثَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَأَمَرَہُ أَنْ یَأْخُذَ مِنْ کُلِّ ثَلاَثِینَ بَقَرَۃً تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً ، وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ مُسِنَّۃً ، وَمِنْ کُلِّ حَالِمٍ دِینَارًا أَوْ عِدْلَہُ مَعَافِرَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
(٧٢٨٧) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف بھیجا اور حکم دیا کہ ہر تیس گائے میں سے ایک بچھڑا یا بچھیا وصول کروں اور ہر چالیس میں سے مسنہ وصول کروں اور ہر بالغ غلام کی طرف سے ایک دینار یا اس کے برابر رائج الوقت سکہ۔

7289

(۷۲۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَابْنُ الْمُثَنَّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

7290

(۷۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : سَأَلْتُ نَافِعًا عَنِ الْبَقَرِ فَقَالَ : بَلَغَنِی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّہُ قَالَ : فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ أَوْ تَبِیعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃٌ۔ [ضعیف]
(٧٢٨٩) عبید اللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے نافع سے گائے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : مجھے معاذ بن جبل (رض) سے یہ بات پہنچی ہے کہ انھوں نے فرمایا : ہر تیس گائیوں میں ایک بچھڑا یا بچھیا ہے اور ہر چالیس گائے میں ایک گائے ہے۔

7291

(۷۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ طَاوُسٍ الْیَمَانِیِّ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَ مِنْ ثَلاَثِینَ بَقَرَۃً تَبِیعًا ، وَمَنْ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً مُسِنَّۃً وَأُتِیَ بِمَا دُونَ ذَلِکَ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَ مِنْہُ شَیْئًا وَقَالَ : لَمْ أَسْمَعْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہِ شَیْئًا حَتَّی أَلْقَاہُ فَأَسْأَلَہُ فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْلَ أَنْ یَقْدَمَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مالک]
(٧٢٩٠) طاؤس یمانی فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نے تیس گائے میں ایک بچھڑا وصول کیا اور چالیس گائے میں سے ایک مسنہ اس کے علاوہ ان کے پاس لایا گیا تو انھوں نے اپنے لینے سے انکار کردیا اور فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کوئی حدیث نہیں پائی حتیٰ کہ میں ان سے ملا تاکہ میں ان سے پوچھوں تو معاذ بن جبل کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے سے پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پا گئے۔

7292

(۷۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ : أنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أُتِیَ بِوَقَصِ الْبَقَرِ فَقَالَ : لَمْ یَأْمُرْنِی فِیہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بِشَیْئٍ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالْوَقَصُ مَا لَمْ یَبْلُغِ الْفَرِیضَۃَ۔ وَرَوَی الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ وَلَیْسَ بِحُجَّۃٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ قِیلَ لَہُ : مَا أُمِرْتَ؟ قَالَ : أُمِرْتُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ ثَلاَثِینَ تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ مُسِنَّۃً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٢٩١) عمرو بن دینار طاؤس سے فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل کے پاس گائے کا عمدہ بچہ لایا گیا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایسے کرنے کا حکم نہیں دیا۔ شافعی کہتے ہیں : وقص وہ جانور ہے جو فریضہ کو نہ پہنچا ہو۔
حسن بن عمارہ فرماتے ہیں کہ جو روایت حکم نے طاؤس کے حوالے سے ابن عباس سے نقل کی وہ حجت نہیں کہ انھوں نے کہا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ کو اہل یمن کی طرف بھیجا تو ان سے کہا گیا : تجھے کیا حکم دیا گیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تیس گائے میں سے ایک بچھیا بچھڑا لوں اور ہر چالیس میں سے ایک مسنہ لوں۔

7293

(۷۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ فَذَکَرَہُ۔ وَلَہُ شَاہِدٌ بِإِسْنَادٍ أَجْوَدُ مِنْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ دار قطنی]
(٧٢٩٢) حسن بن عمارہ فرماتے ہیں : مجھے حکم نے یہی حدیث بیان کی۔

7294

(۷۲۹۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنِی الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ أَمَرَہُ أَنْ یَأْخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃً مُسِنَّۃً فَقَالُوا : فَالأَوْقَاصُ قَالَ: مَا أَمَرَنِی فِیہَا بِشَیْئٍ وَسَأَسْأَلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَدِمْتُ عَلَیْہِ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَأَلَہُ عَنِ الأَوْقَاصِ فَقَالَ : ((لَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ))۔ وَقَالَ الْمَسْعُودِیُّ: وَالأَوْقَاصُ مَا دُونَ الثَّلاَثِینَ وَمَا بَیْنَ الأَرْبَعِینَ إِلَی السِّتِّینِ، فَإِذَا کَانَتْ سِتُّونَ فَفِیہَا تَبِیعَتَانِ، فَإِذَا کَانَتْ سَبْعُونَ فَفِیہَا مُسِنَّۃٌ وَتَبِیعٌ ، فَإِذَا کَانَتْ ثَمَانُونَ فَفِیہَا مُسِنَّتَانِ ، فَإِذَا کَانَتْ تَسْعَوْنَ فَفِیہَا ثَلاَثُ تَبَائِعَ قَالَ بَقِیَّۃُ قَالَ الْمَسْعُودِیُّ : الأَوْقَاصُ ہِیَ بِالسِّینِ الأَوْقَاسُ فَلاَ تَجْعَلْہَا بِصَادٍ۔[صحیح لغیرہٖ۔ دارقطنی]
(٧٢٩٣) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کو یمن بھیجا تو انھیں حکم دیا کہ وہ ہر تیس گائے میں سے ایک بچھڑایا بچھیا لیں جو جذعہ ہو اور ہر چالیس گائیوں میں سے مسنۃ تو انھوں نے کہا : اوقاص کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ تو اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھوں گا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤں گا، سو جب وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کچھ زکوۃ نہیں۔ مسعودی کہتے ہیں کہ اوقاص جو تیس اور چالیس کے درمیان اور یہ ساٹھ تک ہے جب ساٹھ ہوجائیں تو ساٹھ میں ایک بچھیا ہے اور جب ستر جائیں تو اس میں ایک مسنہ اور ایک بچھڑا ہے۔ جب اسی ہوجائیں تو دومسنہ ہیں اور جب نوے ہوجائیں تو اس میں تین بچھڑے ہیں۔ مسعودی کہتے ہیں : اوقاص سین سے اوق اس ہے تو اسے صاد سے نہ سمجھو۔

7295

(۷۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنِی النُّفَیْلِیُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَعَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ زُہَیْرٌ أَحْسَبُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ہَاتُوا رُبْعَ الْعُشْرِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ قَالَ فِیہِ: وَفِی الْبَقَرِ فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ، وَفِی الأَرْبَعِینَ مُسِنَّۃٌ، وَلَیْسَ عَلَی الْعَوَامِلِ شَیْئٌ۔[حسن لغیرہٖ۔ مضیٰ تخریجہ]
(٧٢٩٤) زہیر فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس چوتھائی عشر لاؤ ، پھر لمبی حدیث بیان کی۔ اس میں فرمایا کہ تیس گائے میں ایک بچھڑا اور چالیس گائے میں ایک مسنہ ہے اور کام کرنے والے جانوروں پر کوئی زکوۃ نہیں۔

7296

(۷۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((فِی الْبَقَرِ فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ أَوْ تَبِیعَۃٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ، وَفِی أَرْبَعِینَ مُسِنَّۃٌ))۔ لَمْ یَذْکُرْ جَنَاحٌ فِی رِوَایَتِہِ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ۔ وَرَوَاہُ شَرِیکٌ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد]
(٧٢٩٥) عبداللہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر تیس گائے میں ایک بچھڑا یا بچھیا ہے اور چالیس گائے میں ایک ’ مسنہ ‘ ہے۔

7297

(۷۲۹۶) وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ قَالَ فِیہِ : ((وَفِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَاقُورَۃً تَبِیعٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَاقُورَۃً بَقَرَۃٌ))۔ حَدَّثَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٧٢٩٦) محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کی طرف تحریر بھیجی ، جس میں لکھا تھا کہ ہر تیس گائے میں بچھڑا یا بچھیا ہے اور ہر چالیس گائے میں ایک گائے ہے۔

7298

(۷۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ یَرْفَعُہُ وَابْنُ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ أَنَسٍ یَرْفَعُہُ قَالَ : فِی أَرْبَعِینَ مِنَ الْبَقَرِ مُسِنَّۃٌ وَفِی ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ أَوْ تَبِیعَۃٌ ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٧٢٩٧) داؤد، شعبی (رض) سے اور ابو عیاش انس (رض) سے مرفوعا نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چالیس گائے میں ایک مسنہ ہے اور تیس گائے میں ایک بچھڑا ہے یا بچھیا ہے۔

7299

(۷۲۹۸) وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوعَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: فِی کُلِّ خَمْسٍ مِنَ الْبَقَرِ شَاۃٌ، وَفِی عَشْرٍ شَاتَانِ، وَفِی خَمْسَ عَشْرَۃَ ثَلاَثَ شِیَاہٍ، وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : فَإِذَا کَانَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا بَقَرَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا بَقَرَتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃٌ قَالَ مَعْمَرٌ قَالَ الزُّہْرِیُّ : وَبَلَغَنَا أَنَّ قَوْلَہُمْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَقَرَۃً تَبِیعٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃٌ))۔ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ تَخْفِیفًا لأَہْلِ الْیَمَنِ ثُمَّ کَانَ ہَذَا بَعْدَ ذَلِکَ فَہَذَا حَدِیثٌ مَوْقُوفٌ وَمُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُنْقَطِعًا وَالْمُنْقَطِعُ لاَ یَثْبُتُ بِہِ حُجَّۃٌ وَمَا قَبْلَہُ أَکْثَرُ وَأَشْہَرُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٢٩٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ پانچ گائے میں ایک بکری ہے اور دس گائے میں دو بکریاں اور پندرہ میں تین اور بیس گائے میں چار بکریاں ہیں۔
زہری فرماتے ہیں : جب پچیس ہوجائیں گی تو پچھتر تک ایک گائے ہے، جب پچھتّر سے زیادہ ہوجائیں تو اس میں دو گائے ہوں گی کے لیے ایک سو بیس تک۔ جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو ہر چالیس میں ایک گائے ہے۔ یہ تخفیف اہل یمن کے لیے تھی پھر اس کے بعد یہ ہوا تو یہ حدیث موقوف ہے اور منقطع ہے اور دوسری سند سے زہری سے بھی منقطع روایت کی گئی ہے اور منقطع سے حجت نہیں لی جاتی اور اس سے پہلی روایات زیادہ مشہور ہیں۔

7300

(۷۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ - یَعْنِی الأَنْصَارِیَّ - حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثُمَامَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ وَکَتَبَ لَہُ ہَذَا الْکِتَابَ : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِہَا۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی فَرْضَ الإِبِلِ، وَمَا بَیْنَ أَسْنَانِہَا، ثُمَّ قَالَ: ((وَصَدَقَۃُ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا ، فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِیہَا شَاۃٌ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا شَاتَانِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی مِائَتَیْنِ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ، وَلاَ یُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ وَلاَ تَیْسٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْمُصَدِّقُ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہَا بِالسَّوِیَّۃِ ، فَإِذَا کَانَتْ سَائِمَۃُ الرَّجُلِ نَاقِصَۃً مِنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ وَقَدْ مَضَی سَائِرُ طُرُقِ ہَذَا الْحَدِیثِ وَمَضَی فِی کِتَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّذِی کَانَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحْوَ ہَذَا وَأَبْیَنَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فِیہِ : ((فَإِذَا کَانَتْ شَاۃٌ وَمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃِ شَاۃٌ فَلَیْسَ فِیہَا إِلاَّ ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا أَرْبَعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَمِائَۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا خَمْسُ شِیَاہٍ ۔ ثُمَّ ذَکَرَہَا ہَکَذَا مِائَۃً مِائَۃً حَتَّی بَلَغَ أَلْفًا قَالَ : ثُمَّ فِی کُلِّ مَا زَادَتْ مِائَۃَ شَاۃٍ شَاۃٌ))۔
(٧٢٩٩) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو انھیں بحرین کی طرف بھیجا اور یہ تحریر انھیں دی : بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ یہ فرضِ زکوۃ کا نصاب ہے جو اللہ نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے اور جس کا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے مسلمانوں میں سے جس سے اس کے مطابق مطالبہ کیا جائے وہ اتنا ہی ادا کر دے اور جس سے اس سے زائد طلب کیا جائے وہ نہ دے۔ پھر اونٹوں کی زکوۃ کی حدیث بیان کی اور ان کی عمریں بیان کیں، پھر فرمایا : چرنے والی بکریوں میں زکوۃ اس طرح ہے : جب بکریوں کی تعداد چالیس سے ایک سو بیس ہوجائے تو اس میں ایک بکری ہے ، جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں اور دو سو تک پہنچ جائیں تو اس میں دو بکریاں ہیں اور پھر تین سو تک تین بکریاں اور جب تین سو سے زائد ہوجائیں تو ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوۃ میں بوڑھی، عیب والی اور سانڈ (بکرا) نہ لیا جائے، مگر یہ کہ مصدق لینا پسند کرے اور جدا جدا چرنے والیوں کو جمع نہ کیا جائے اور اکٹھیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابر برابر تقسیم کریں گے اور جب آدمی کی بکریاں چالیس سے کم ہوں گی تو ان میں کوئی زکوۃ نہیں مگر یہ کہ اس کا مالک مرضی سے دینا چاہے۔
اور جو تحریر آل عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھی وہ بھی ایسی ہی تھی اور اس میں یہ کچھ وضاحت سے بیان کیا گیا ہے وہ یہ کہ جب بکریاں دو سو ایک ہوجائیں تو اس میں تین بکریاں ہیں ، تین سو تک اور جب تین سو سے ایک بکری زائد ہوگی تو چار سو تک اس میں تین بکریاں ہی ہوں گی اور جب چار سو مکمل ہوجائیں گی تو پانچ سو تک چار بکریاں ہوں گی اور جب پانچ سو بکریاں ہوجائیں تو اس میں پانچ بکریاں ہی ہوں گی پھر ایسے ہی سو سو کا تذکرہ کیا ہزار تک۔ سو سے جو زائد ہوں تو ہر سو پر ایک بکری ہوگی۔

7301

(۷۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ إِلاَّ أَنَّ شَیْخَنَا لَمْ یُثْبِتِ اسْمَ سَعْرِ بْنِ دَیْسَمٍ۔ [ضعیف]
(٧٣٠٠) عمرو بن ابی سفیان فرماتے ہیں : مجھے مسلم بن شعبہ نے ایسے ہی حدیث سنائی ، مگر یہ کہ ہمارا شیخ مضبوط حافظے کا نہیں، جن کا نام سعر بن دیسم ہے۔

7302

(۷۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ اسْتَعْمَلَ أَبَاہُ سُفْیَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَلَی الطَّائِفِ وَمَخَالِیفِہَا فَخَرَجَ مُصَدِّقًا فَاعْتَدَّ عَلَیْہِمْ بِالْغَذَائِ وَلَمْ یَأْخُذْہُ مِنْہُمْ فَقَالُوا لَہُ : إِنْ کُنْتَ مُعْتَدًّا عَلَیْنَا بِالْغَذَائِ فَخُذْہُ مِنَّا فَأَمْسَکَ حَتَّی لَقِیَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : اعْلَمْ أَنَّہُمْ یَزْعُمُونَ أَنَّا نَظْلِمُہُمْ نَعْتَدُّ عَلَیْہِمْ بِالْغَذَائِ وَلاَ نَأْخُذُہُ مِنْہُمْ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : فَاعْتَدَّ عَلَیْہِمْ بِالْغَذَائِ حَتَّی بِالسَّخْلَۃِ یَرُوحُ بِہَا الرَّاعِی عَلَی یَدِہِ وَقُلْ لَہُمْ : لاَ آخُذُ مِنْکُمُ الرِّبَا وَلاَ الْمَاخِضَ ، وَلاَ ذَاتَ الدَّرِ ، وَلاَ الشَّاۃَ الأَکُولَۃَ ، وَلاَ فَحْلَ الْغَنَمِ وَخُذِ الْعَنَاقَ الْجَذَعَۃَ وَالثَّنِیَّۃَ فَذَلِکَ عَدْلٌ بَیْنَ غِذَائِ الْمَالِ وَخِیَارِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٣٠١) بشر بن عاصم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے اس کے والد سفیان بن عبداللہ کو طائف پر عامل بنا کر بھیجا اور اس کے گردو نواح میں بھی تو وہ زکوۃ لینے کے لیے نکلے۔ سو انھوں نے ان پر غذا میں زیادتی کی اور ان سے وہ نہ لی تو انھوں نے کہا : اگر تو ہم پر غذا میں زیادتی کرتا ہے تو پھر تو ہم سے لے جا تو وہ زکوۃ لینے سے رک گیا حتیٰ کہ عمر (رض) سے ملاقات کی اور کہا : میرا خیال ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ میں نے ان پر غذا میں زیادتی کر کے ظلم کیا ہے اور میں ان سے نہیں لیتا تو عمر (رض) نے اسے کہا کہ تو ان کی غذا میں زیادتی کر، یہاں تک کہ وہ بکری کے بچے بھی ساتھ لائیں اور ان سے کہہ دو کہ میں تم سے سود نہیں لیتا اور نہ ہی میں کمزور اور دو دھ والی اور نہ ہی بوڑھی بکری اور نہ ہی بکریوں کا سانڈ لوں گا، بلکہ میں تو ان سے بکری کا بچہ جذعہ (سال سے کم عمرکا) وصول کروں اور دوندا (ثنیہ) وصول کروں گا یہ مال وغذا کے درمیان عدل اور اس کی عمدگی ہے۔

7303

(۷۳۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُفْیَانَ الثَّقَفِیِّ عَنْ جَدِّہِ سُفْیَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَہُ مُصَدِّقًا وَکَانَ یَعُدُّ عَلَی النَّاسِ بِالسَّخْلِ فَقَالُوا : أَتَعُدُّ عَلَیْنَا بِالسَّخْلِ وَلاَ تَأْخُذُ مِنْہُ شَیْئًا فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : نَعَمْ نَعُدُّ عَلَیْہِمْ بِالسَّخْلَۃِ یَحْمِلُہَا الرَّاعِی وَلاَ نَأْخُذُہَا وَلاَ نَأْخُذُ الأَکُولَۃَ وَلاَ الرُّبَی وَلاَ الْمَاخِضَ وَلاَ فَحْلَ الْغَنَمِ وَنَأْخُذُ الْجَذَعَۃِ وَالثَّنِیَّۃِ وَذَلِکَ عَدْلٌ بَیْنَ غِذَائِ الْمَالِ وَخِیَارِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٣٠٢) سفیان بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے اسے عامل بنا کر بھیجا اور وہ ان کے ساتھ زیادتی کرتے تھے ان کے بچوں میں تو وہ کہنے لگے کہ تم ہمارے بکری کے بچے بھی شمار کرتے ہو ! مگر ان میں سے لیتے نہیں ہو ۔ جب وہ عمر بن خطاب کے پاس آئے تو اس بات کا تذکرہ کیا تو عمر بن خطاب نے فرمایا : ہاں ہم ان کے بچے شمار کریں گے اس کا چرواہا اسے اٹھائے گا مگر اسے نہیں لیں گے اور نہ ہی بوڑھی بکری اور نہ بچوں والی اور نہ ہی حاملہ اور نہ ہی بکریوں کا سانڈ لیں گے، بلکہ ہم جذعہ یا ثنیہ عمر کی بکریاں وصول کریں گے اور یہ مال وغذا میں برابری ہے۔

7304

(۷۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا عَلَی الْیَمَنِ قَالَ: ((إِنَّکَ تَقْدَمُ عَلَی قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوہُمْ إِلَیْہِ عِبَادَۃُ اللَّہِ عَزَّوَجَلَّ، فَإِذَا عَرَفُوا اللَّہَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی یَوْمِہِمْ وَلَیْلَتِہِمْ، فَإِذَا فَعَلُوا فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ زَکَاۃً تُؤْخَذُ مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ ، فَإِذَا أَطَاعُوا بِہَا فَخُذْ مِنْہُمْ، وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٣٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا : تو ایک ایسی قوم کے پاس جا رہا ہے جو اہل کتاب ہیں۔ سو تو انھیں سب سے پہلے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دینا، جب وہ اللہ کو جان لیں تو پھر انھیں بتا : اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جب وہ یہ کرلیں تو انھیں آگاہ کرو کہ اللہ نے ان پر زکوۃ بھی فرض کی ہے جو مال داروں سے وصول کر کے غریبوں کو دی جائے گی۔ جب وہ اس بات کی اطاعت کرلیں تو وہ ان سے لو اور ان کے عمدہ اموال سے بچ۔

7305

(۷۳۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ مَیْسَرَۃَ أَبِی صَالِحٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : سِرْتُ أَوْ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ سَارَ مَعَ مُصَدِّقِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِذَا فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَنْ لاَ یِأْخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ))۔ وَکَانَ إِنَّمَا یَأْتِی الْمِیَاہَ حِینَ تَرِدُ الْغَنَمُ فَیَقُولُ : أَدُّوا صَدَقَاتِ أَمْوَالِکُمْ قَالَ فَعَمَدَ رَجُلٌ مِنْہُمْ إِلَی نَاقَۃٍ کَوْمَائَ قَالَ قُلْتُ : یَا أَبَا صَالِحٍ مَا الْکَوْمَائُ قَالَ عَظِیمَۃُ السَّنَامِ - قَالَ - فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا قَالَ فَقَالَ : إِنِّی أُحِبُّ أَنْ تَأْخُذَ خَیْرَ إِبِلِی قَالَ فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا قَالَ : فَخَطَمَ لَہُ أُخْرَی دُونَہَا فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا ، ثُمَّ خَطَمَ لَہُ أُخْرَی دُونَہَا فَقَبِلَہَا وَقَالَ : إِنِّی آخِذُہَا وَأَخَافُ أَنْ یَجِدَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : عَمَدْتَ إِلَی رَجُلٍ فَتَخَیَّرْتَ عَلَیْہِ إِبِلَہُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٣٠٤) سوید بن غفلہ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے اس نے خبر دی جو عامل کے ساتھ گیا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں، جسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ وہ دودھ پلانے والا جانور نہ لے اور نہ ہی جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا کرے اور نہ ہی اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے تو وہ ان کے پاس پانی پلانے کی جگہ پر آتے اور انھیں کہتے، جب بکریاں وہاں آتیں کہ اپنے اموال کی زکوۃ ادا کرو۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی کو ماء اونٹنی کا قصد کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے ابو صالح ! یہ کو ماء کیا ہے تو انھوں نے بتایا : عظیم کوہان والی۔ وہ کہتے ہیں، انھوں نے اسے لینے سے انکار کردیا تو اس نے کہا : میں چاہتا ہوں کہ تم میرے عمدہ اونٹوں میں سے لو مگر مصدق نے قبول کرنے سے انکار کردیا اور پھر اس نے دوسرا پیش کیا تو انھوں نے وہ لینے سے بھی انکار کردیا پھر اس نے تیسرا پیش کیا تو انھوں نے وہ قبول کرلیا اور کہا کہ میں لے تو رہا ہوں مگر میں ڈرتا ہوں کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا مؤاخذہ نہ کریں اور کہیں کہ تو ایک ایسے شخص کے پاس گیا اور تو نے اسے اس کے اونٹوں میں اختیار دے دیا۔

7306

(۷۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ - یَعْنِی ابْنَ مَنْصُورٍ - حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ مَیْسَرَۃَ أَبِی صَالِحٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَیْتُہُ فَجَلَسْتُ إِلَیْہِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : إِنَّ فِی عَہْدِی أَنْ لاَ آخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاْ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ۔ وَأَتَاہُ رَجُلٌ بِنَاقَۃٍ کَوْمَائَ فَقَالَ : خُذْہَا فَأَبَی۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٠٥) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مصدق آیا تو میں اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا، میں نے ان سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میرے عہد میں یہ بات شامل ہے کہ میں دودھ پلانے والا جانور نہ لوں اور نہ ہی جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا کروں اور نہ ہی یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا کروں تو اس کے پاس ایک آدمی بڑی کوہان والی اونٹنی لے کر آیا اور اس نے کہا : یہ وصول کرلو مگر مصدق نے وصول کرنے سے انکار کردیا۔

7307

(۷۳۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَخَذْتُ بِیَدِ مُصَدِّقِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَتَیْتُہُ بِنَاقَۃٍ عَظِیمَۃٍ فَقَالَ : أَیُّ سَمَائٍ تُظِلُّنِی ، وَأَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِی إِذَا أَخَذْتُ خِیَارَ مَالِ امْرِئٍ فَأَتَیْتُہُ بِنَاقَۃٍ مِنَ الإِبِلِ فَقَبِلَہَا۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٣٠٦) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عامل کا ہاتھ پکڑا اور ایک بڑی اونٹنی کے پاس لے آیا تو وہ کہنے لگا کہ کون سا آسمان مجھے سایہ دے گا اور کون سی زمین مجھے اٹھائے گی ، اگر میں کسی کا عمدہ مال وصول کروں گا تو پھر میں اس کے پاس اونٹوں میں سے ایک اونٹنی لایاتو وہ انھوں نے قبول کرلی۔

7308

(۷۳۰۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الطَّیَالِسِیُّ حَمُّویَہْ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَتَی مُصَدِّقُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ وَأَخَذَ بِیَدِی فَقَرَأْتُ فِی عَہْدِہِ : أَنْ لاَ یُجْمَعَ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقَ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ - قَالَ - فَأَتَاہُ رَجُلٌ بِنَاقَۃٍ عَظِیمَۃٍ مُلَمْلَمَۃٍ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہَا ، ثُمَّ أَتَاہُ بِأُخْرَی دُونَہَا فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہَا ، ثُمَّ أَتَاہُ بِأُخْرَی دُونَہَا فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہَا ، ثُمَّ قَالَ : أَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِی ، وَأَیُّ سَمَائٍ تُظِلُّنِی إِذَا أَنَا أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ أَخَذْتُ خِیَارَ إِبِلِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ۔ وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ حِینَ خَرَجَ مُصَدِّقًا۔ وَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الأَخْذِ إِذَا تَطَوَّعَ بِہِ صَاحِبُہُ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٠٧) سوید بن غفلہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عامل آیا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور میں نے اس کی تحریر میں یہ بات پڑھی کہ یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے۔ ایک آدمی بڑی اونٹنی لے کر حاضر ہوا تو انھوں نے اسے وصول کرنے سے انکار کردیا، پھر وہ اس کے علاوہ دوسری لایا تو انھوں نے اس سے بھی انکار کردیا، پھر وہ اس کے علاوہ اور لایا تو اس سے بھی انکار کردیا اور کہا : کون سی زمین مجھے اٹھائے گی اور کون سا آسمان مجھے سایہ دے گا جب کہ میں یہ لوں گا۔ ابی بن کعب کی حدیث میں یہ گزر چکا ہے کہ جب وہ عامل بن کر نکلے اور اس میں نفلی صدقہ لینے کے جواز کی دلیل ہے۔

7309

(۷۳۰۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنِ حَازِمٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً فِی مَکَانِ أَیُّوبَ عَلَیْہِ جُبَّۃُ صُوفٍ وَفِی رِوَایَۃِ الْحَارِثِ قَالَ : رَأَیْتُ فِی مَجْلِسِ أَیُّوبَ أَعْرَابِیًّا عَلَیْہِ جُبَّۃُ صُوفٍ فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمَ یَتَحَدَّثُونَ قَالَ حَدَّثَنِی مَوْلاَیَ قُرَّۃُ بْنُ دُعْمُوصٍ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فَإِذَا النَّبِیُّ -ﷺ- قَاعِدٌ وَأَصْحَابُہُ حَوْلَہُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْنُوَ مِنْہُ فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَدْنُوَ مِنْہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اسْتَغْفِرْ لِلْغُلاَمِ النُّمَیْرِیِّ۔ فَقَالَ : ((غَفَرَ اللَّہُ لَکَ))۔ قَالَ : وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الضَّحَّاکَ سَاعِیًا - قَالَ - فَجَائَ بِإِبِلٍ جلَّۃٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَتَیْتَ ہِلاَلَ بْنَ عَامِرٍ وَنُمَیْرَ بْنَ عَامِرٍ وَعَامِرَ بْنَ رَبِیعۃٍ فَأَخَذْتَ جِلَّۃَ أَمْوَالِہِمْ؟))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی سَمِعْتُکَ تَذْکُرُ الْغَزْوَ فَأَحْبَبْتُ أَنْ آتِیَکَ بِإِبِلٍ تَرْکَبُہَا وَتَحْمِلُ عَلَیْہَا أَصْحَابَکَ قَالَ : ((وَاللَّہِ لَلَّذِی تَرَکْتَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِی جِئْتَ بِہِ اذْہَبْ فَرُدَّہَا عَلَیْہِمْ وَخُذْ صَدَقَاتِہِمْ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِہِمْ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحارث]
(٧٣٠٨) قرہ بن دعموص (رض) فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے اور صحابہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارد گرد تھے۔ میں نے چاہا کہ میں آپ سے قریب ہو کر بیٹھوں مگر میں قریب نہ جاسکا ۔ پھر میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اپنے نمیری غلام کے لیے استغفار کریں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تجھے معاف کرے ۔ فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضحاک کو عامل بنا کر بھیجا تو وہ ایک بڑا اونٹ لے آئے تو اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ہلال بن عامر اور نمیر بن عامر اور عامر بن ربیعہ کے پاس آیا ہے اور ان کے عمدہ مال کو لیا ہے تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے سنا آپ غزوے کا تذکرہ کر رہے تھے تو میں نے چاہا کہ ایسا اونٹ لاؤں جس پر آپ سوار ہوں اور آپ کے صحابہ بھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! جو تو چھوڑ کہ آیا ہے وہ مجھے اس سے زیادہ محبوب تھا جسے تو لے کر آیا ہے جا اور اسے واپس لوٹا اور ان کے عام مال سے زکوۃ وصول کر۔

7310

(۷۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی رَجُلاَنِ مِنْ أَشْجَعَ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیَّ کَانَ یَأْتِیہِمْ مُصَدِّقًا فَیَقُولُ لِرَبِّ الْمَالِ : أَخْرِجْ إِلَیَّ صَدَقَۃَ مَالِکَ فَلاَ یَقُودُ إِلَیْہِ شَاۃً فِیہَا وَفَائٌ مِنْ حَقِّہِ إِلاَّ قَبِلَہَا۔ قَالَ مَالِکٌ : السُّنَّۃُ عِنْدَنَا أَنَّہُ لاَ یُضَیِّقُ عَلَی النَّاسِ فِی زَکَاتِہِمْ ، وَأَنْ یَقْبَلَ مِنْہُمْ مَا دَفَعُوا مِنْ زَکَاۃِ أَمْوَالِہِمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ إِذَا کَانَ فِیمَا دَفَعُوا وَفَائٌ مِنَ الْحَقِّ کَمَا رَوَاہُ فِی حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
(٧٣٠٩) محمد بن یحییٰ بن حبان فرماتے ہیں کہ مجھے دو آدمیوں نے خبر دی جو اشجع قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں کہ محمد بن مسلمہ انصاری (رض) ان کے پاس عامل کی حیثیت سے آئے تھے اور وہ صاحب مال سے کہنے لگے : اپنے مال کی زکوۃ نکالو تو وہ جو بھی بکری زکوۃ میں لاتے تو وہ اسے قبول کرلیتے ۔ مالک کہتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ زکوۃ وصول کرنے میں لوگوں کو تنگ نہ کریں اور یہ ان سے قبول کریں جو وہ زکوۃ میں ادا کریں۔ شیخ فرماتے ہیں کہ یہ جب کہ زکوۃ پوری پوری ہو جو اس پر واجب ہو جیسا کہ محمد بن مسلمہ کی حدیث میں بیان ہوچکا۔

7311

(۷۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مُصَدِّقًا قَالَ : ((لاَ تَأْخُذْ مِنْ حَزَرَاتِ أَنْفَسِ النَّاسِ شَیْئًا خُذِ الشَّارِفَ وَالْبَکْرَ وَذَوَاتِ الْعَیْبِ))۔[ضعیف]
(٧٣١٠) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو عامل بنا کر بھیجا اور فرمایا : لوگوں کے عمدہ مال میں سے وصول نہ کر ، بلکہ بوڑھی ، بچی اور عیب والی بھی قبول کرلے۔

7312

(۷۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ یَقُولُ : لاَ تَأْخُذْ خِیَارَ أَمْوَالِہِمِ خُذِ الشَّارِفَ وَہِیَ الْمُسِنَّۃُ الْہَرِمَۃُ وَالْبَکْرَ وَہُوَ الصَّغِیرُ مِنْ ذُکُورِ الإِبِلِ وَإِنَّہُ کَانَ فِی أَوَّلِ الإِسْلاَمَ قَبْلَ أَنْ یُؤْخَذَ النَّاسُ بِالشَّرَائِعِ۔ قَالَ الشَّیْخُ الْحَدِیثُ مُرْسَلٌ وَقَدْ یُتَصَوَّرُ عِنْدَنَا أَخْذُ الذُّکُورِ وَالصَّغَارِ وَالْمَعِیبَۃِ إِذَا کَانَتْ مَاشِیُتُہُ کُلُّہَا کَذَلِکَ۔[صحیح]
(٧٣١١) ابو عبید فرماتے ہیں کہ تو ان کے عمدہ مال میں سے وصول نہ کر بلکہ تو بوڑھی قبول کر اور بکر یعنی چھوٹی عمر والا اونٹ اور یہ شروع اسلام میں تھا ، اس سے پہلے کہ لوگ شریعت سیکھتے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ حدیث مرسل ہے ہمارے نزدیک یہ تصور کیا جاتا ہے کہ جب تمام مویشی عیب دارو مذکر ہوں تو مذکر، چھوٹے اور عیب دار کو ہی لے لیا جائے۔

7313

(۷۳۱۲) وَرُوِّینَا عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ: إِذَا انْتَہَی الْمُصَدِّقُ إِلَی الْغَنَمِ صَدَعَہَا صَدْعتَیْنِ فَیَأْخُذُ صَاحِبُ الْغَنَمِ خَیْرَ الصَّدْعَیْنِ وَیَأْخُذُ صَاحِبُ الصَّدَقَۃِ مِنَ الصَّدْعِ الآخَرِ۔[صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٣١٢) حکم بیان فرماتے ہیں : جب عامل بکریوں کے پاس آتا تو انھیں دو حصوں میں تقسیم کرتا ، پھر بکریوں والا عمدہ حصہ پیش کرتا اور عامل دوسرے حصے میں سے وصول کرتا۔

7314

(۷۳۱۳) وَرُوِّینَا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ : یَصْدَعُہَا ثَلاَثَۃَ أَصْدَاعٍ ثُلُثٌ خِیَارٌ ، وَثُلُثٌ وَسَطٌ ، وَثُلُثٌ دُونٌ فَیَدَعُ الْمُصَدِّقُ الْخِیَارَ وَیَأْخُذُ مِنَ الْوَسَطِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْہُمَا بِہِمَا جَمِیعًا۔ وَقَدْ حَکَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ ہَذَیْنِ الْمَذْہَبَیْنِ مِنْ غَیْرِ تَسْمِیَۃِ قَائِلِیہِمَا۔ وَرُوِّینَا عَنِ الزُّہْرِیِّ مِثْلَ قَوْلِ الْقَاسِمِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یَخْتَارُ صَاحِبُ الْغَنَمِ الثُّلُثَ ثُمَّ اخْتَارُوا مِنَ الثُّلُثَیْنِ الْبَاقِیَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٣١٣) قاسم بن محمد فرماتے ہیں : وہ ان کے تین حصے کرتے ، ایک تہائی عمدہ ایک تہائی درمیانے جانور اور ایک تہائی اس سے کمزور عامل عمدہ کو چھوڑ کر درمیانے میں سے وصول کرتا۔ عمر بن خطاب (رض) سے یہ بات بیان کی گئی کہ بکریوں والا ایک ثلث کو چن لے گا پھر باقی دو ثلث میں سے وہ منتخب کریں گے۔

7315

(۷۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ - یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ - عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی صَدَقَاتِ قَوْمِی فَاعْتَدَدْتُ عَلَیْہِمْ بِالْبُہْمِ فَاشْتَکُوا ذَلِکَ وَقَالُوا : إِنْ کُنْتَ تَعُدُّہَا مِنَ الْغَنَمِ فَخُذْ مِنْہَا صَدَقَتَکَ - قَالَ - فَاعْتَدَدْنَا عَلَیْہِمْ بِہَا ، ثُمَّ لَقِیتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : إِنَّ قَوْمِی اسْتَنْکَرُوا عَلَیَّ أَنِ أعْتَدَ عَلَیْہِمْ بِالْبُہْمِ وَقَالُوا : إِنْ کُنْتَ تَرَاہَا مِنَ الْغَنَمِ فَخُذْ مِنْہَا صَدَقَتَکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اعْتَدَّ عَلَی قَوْمِکَ یَا سُفْیَانُ بِالْبُہْمِ وَإِنْ جَائَ بِہَا الرَّاعِی یَحْمِلُہَا فِی یَدِہِ وَقُلْ لِقَوْمِکَ : إِنَّا نَدَعُ لَہُمُ الْمَاخِضَ وَالرُّبَی وَشَاۃَ اللَّحْمِ وَفَحْلَ الْغَنَمِ وَنَأْخُذُ الْجَذَعَ وَالثَّنِیَّ وَذَلِکَ وَسَطٌ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ فِی الْمَالِ۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٣١٤) بشر بن عاصم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے عمر (رض) نے زکوۃ پر عامل بنایا اپنی قوم میں تو میں نے ان کے بچے بھی شمار کیے تو انھوں نے میری شکایت کی اور کہا : اگر تو انھیں بکریوں میں شمار کرتا ہے تو پھر ان سے زکوۃ بھی وصول کر ۔ وہ کہتے ہیں : ہم نے وہ شمار کیں، پھر میں عمر (رض) سے ملا تو میں نے کہا : میری قوم نے مجھ پر عیب لگایا ہے کہ میں ان کی بکریوں کے چھوٹے بچے بھی شمار کرتا ہوں۔ اور انھوں نے کہا ہے کہ اگر تو انھیں بکریوں میں شمار کرتا ہے تو پھر زکوۃ بھی ان میں وصول کر تو عمر (رض) نے فرمایا : اے سفیان ! تو اپنی قوم کے ان بچوں کو بھی شمار کر جو چرواہا اپنے ہاتھ میں اٹھاتا ہے اور اپنی قوم سے کہہ کہ ہم تمہارے لیے عمدہ دودھ والی اور حاملہ اور گوشت والی اور بکریوں کا سانڈ چھوڑتے ہیں اور ہم جزع اور ثنیہ وصول کرتے ہیں۔ یہ ہمارے اور تمہارے لیے مال میں درمیانہ راستہ ہے۔

7316

(۷۳۱۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحُنَیْنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو کُدَیْنَۃَ عَنْ حَارِثَۃَ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِی الْمَالِ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔[منکر الاسناد]
(٧٣١٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی بھی مال میں زکوۃ نہیں، جب تک اس پر سال نہ گزر جائے۔

7317

(۷۳۱۶) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنْ کَانَ عِنْدَکَ مَالٌ اسْتَفَدْتَہُ فَلَیْسَ عَلَیْکَ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [ضعیف۔ أبو اسحاق]
(٧٣١٦) علی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تیرے پاس مال ہے اور تو اس سے استفادہ کررہا ہے تو تجھ پر زکوۃ نہیں یہاں تک کہ سال گزر جائے۔

7318

(۷۳۱۷) وَعَنْ حَارِثَۃَ بْنِ أَبِی الرِّجَالِ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَیْسَ فِی مَالٍ مُسْتَفَادٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ أَخْبَرَنَا بِہِمَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُمَا جَمِیعًا۔ [ضعیف]
(٧٣١٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جس مال سے استفادہ کیا جاتا ہے اس میں زکوۃ نہیں یہاں تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔

7319

(۷۳۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ عُقْبَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : لَمْ یَکُنْ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْخُذُ مِنْ مَالٍ زَکَاۃً حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
(٧٣١٨) قاسم بن محمد (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) اموال میں سے زکوۃ وصول کرتے جب سال پورا گزر جاتا۔

7320

(۷۳۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَنِ اسْتَفَادَ مَالاً فَلاَ یُزَکِّیہِ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [صحیح]
ْ (٧٣١٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے مال سے استفادہ کیا، وہ زکوۃ تب نکالے جب اس پر سال گزر جائے۔

7321

(۷۳۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْبُسْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : لاَ زَکَاۃَ فِی مَالِ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ عِنْدَ رَبِّہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٣٢٠) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا : مال میں زکوۃ نہیں جب تک اپنے مالک کے پاس سال نہ گزر جائے۔

7322

(۷۳۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا اسْتَفَادَ الرَّجُلُ مَالاً لَمْ تَحِلَّ فِیہِ الزَّکَاۃُ حَتَّی یُحَولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [صحیح]
(٧٣٢١) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا : جب انسان اپنے مال سے استفادہ کرتا ہے تو جب تک سال نہ بیت جائے اس میں زکوۃ نہیں۔

7323

(۷۳۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَیْسَ فِی مَالٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ وَرَوَاہُ بَقِیَّۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٣٢٢) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی مال میں زکوۃ نہیں جب تک اس پر سال نہ گزر جائے۔

7324

(۷۳۲۳) وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِی مَالِ الْمُسْتَفِیدِ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَذَکَرَہُ۔ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [منکر۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٣٢٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مال سے استفادہ کیا جائے تو اس میں زکوۃ نہیں یہاں تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔

7325

(۷۳۲۴) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ : یَا أَبَا بَکْرٍ کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ وَمَالَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ؟))۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ ، وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا کَانُوا یُؤَدُّونَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہَا۔ قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّہُ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ قَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ مُسَافِرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ یَعْنِی بِذَلِکَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ مِنَ الْکِتَابِ قَالَ لِی ابْنُ بُکَیْرٍ وَعَبْدُ اللَّہِ عَنِ اللَّیْثِ یَعْنِی عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : عَنَاقًا ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَخَالَفَہُمَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ فَقَالَ : عِقَالاً۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٣٢٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ابوبکر (رض) نے خلافت اختیار کی اور عرب میں جس نے انکار کرنا تھا کیا تو عمر (رض) نے کہا : اے ابوبکر (رض) ! آپ لوگوں سے کیسے لڑائی کریں گے جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں حکم دیا گیا ہوں کہ لوگوں سے تب تک لڑائی کروں جب تک وہ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ کا اقرار نہ کرلیں اور جس نے لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ کا اقرار کرلیا ۔ اس نے مجھ سے اپنے مال وجان کو محفوظ کرلیا۔ مگر اس کے حق سے نہیں اور پھر اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے تو ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : میں اس سے بھی لڑوں گا جس نے نماز و زکوۃ میں تفریق کی اور زکوۃ مال کا حق ہے اللہ کی قسم ! اگر وہ مجھ سے زکوۃ کا ایک بچہ بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ادا کیا کرتے تھے تو اس کے روکنے کی وجہ سے میں ان سے لڑائی کروں گا تو عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے دیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حق ان کے دل پر کھول دیا لڑائی کرنے کے لیے یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ یہی حق (درست) ہے۔

7326

(۷۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ : وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عِقَالاً۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ وَمَعْمَرٌ وَالزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا۔ وَرَوَاہُ رَبَاحُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عِقَالاً۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْ رَبَاحٍ عَنَاقًا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ عِقَالاً ، وَرَوَاہُ عَنْبَسَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : عَنَاقًا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : مَعْمَرُ بْنُ الْمُثَنَّی : الْعِقَالُ صَدَقَۃُ سَنَۃٍ ، وَالْعِقَالاَنِ صَدَقَۃُ سَنَتَیْنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالْعَنَاقُ لاَ یُتَصَوَّرُ أَخْذُہَا إِلاَّ فِیمَا ذَکَرْنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٢٥) عقیل فرماتے ہیں کہ زہری نے اس حدیث کو بیان کیا اور فرمایا کہ ابوبکر (رض) نے فرمایا : کہ اللہ کی قسم ! اگر انھوں نے بکری کا ایک بچہ بھی روکا۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک رسی بھی رو کی تو میں جنگ کروں گا۔
ابو داؤد فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ معمر بن مثنیٰ نے کہا کہ عقال ایک سال کی زکوۃ اور عقالان دو سال کی زکوۃ ہوگی۔ شیخ فرماتے ہیں کہ بچے کے لینے کا تصور نہیں کیا جاسکتا مگر اس صورت میں ہے جو ہم نے بیان کی۔

7327

(۷۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا شَیْخٌ مِنْ بَنِی سَدُوسٍ - یُقَالُ لَہُ دَیْسَمٌ - عَنْ بَشِیرِ بْنِ الْخَصَاصِیَۃِ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَدْ سَمْاہُ بَشِیرًا قَالَ أَتَیْنَاہُ فَقُلْنَا : إِنَّ أَصْحَابَ الصَّدَقَۃِ یَعْتَدُونَ عَلَیْنَا فَنَکْتُمُہُمْ قَدْرَ مَا یَزِیدُونَ عَلَیْنَا قَالَ : ((لاَ وَلَکِنِ اجْمَعُوہَا فَإِذَا أَخَذُوہَا فَأْمُرُوہُمْ فَلْیُصَلُّوا عَلَیْکُمْ)) ثُمَّ تَلاَ {وَصَلِّ عَلَیْہِمَّ} [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٣٢٦) بشیر بن خصاصیہ (رض) فرماتے ہیں اور اس کا نام بشیر پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی نے رکھا تھا۔ راوی کہتے ہیں : ہم ان کے پاس آئے اور کہا کہ عامل ہم پر زیادتی کرتے ہیں ، ہم چھپالیتے ہیں تو انھوں نے کہا : نہیں ایسا نہ کرو بلکہ اسے جمع کرو، جب وہ زکوۃ تم سے وصول کریں تو انھیں کہو کہ وہ تمہارے لیے دعا کریں ۔ پھر یہ آیت پڑھی { وَصَلِّ عَلَیْہِمَّ } کہ ان کے حق میں دعا کریں۔

7328

(۷۳۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ وَیَحْیَی بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَصْحَابَ الصَّدَقَۃِ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ فَلَمْ یَرْفَعْہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٢٧) عبد الرزاق معمر سے اسی معنیٰ اور سند سے حدیث روایت کرتے ہیں سوائے اس کے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! زکوۃ لینے والے زیادتی کرتے ہیں۔

7329

(۷۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((فِی کُلِّ أَرْبَعِینَ مِنَ الإِبِلِ سَّائِمَۃِ ابْنَۃُ لَبُونٍ مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ أَجْرُہَا ، وَمَنْ کَتَمَہَا فَإِنَّا آخِذُوہَا وَشَطْرَ إِبِلِہِ عَزِیمَۃً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّکَ لاَ یَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلاَ لآلِ مُحَمَّدٍ))۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ۔ وَقَالَ أَکْثَرُہُمْ : عَزْمَۃً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَلاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ أَنْ تُؤْخَذَ الصَّدَقَۃُ وَشَطْرُ إِبِلِ الْغَالِّ لِصَدَقَتِہِ وَلَوْ ثَبَتَ قُلْنَا بِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا حَدِیثٌ قَدْ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ فَأَمَّا الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ رَحِمَہُمَا اللَّہُ فَإِنَّہُمَا لَمْ یُخْرِجَاہُ جَرِیًا عَلَی عَادَتِہِمَا فِی أَنَّ الصَّحَابِیَّ أوَالتَّابِعِیَّ إِذَا لَمْ یَکُنْ لَہُ إِلاَّ رَاوٍ وَاحِدٍ لَمْ یُخْرِجَا حَدِیثَہُ فِی الصَّحِیحِینِ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ حَیْدَۃَ الْقُشَیْرِیُّ لَمْ یَثْبُتْ عِنْدَہُمَا رِوَایَۃُ ثِقَۃٍ عَنْہُ غَیْرَ ابْنِہِ فَلَمْ یُخْرِجَا حَدِیثَہُ فِی الصَّحِیحِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ کَانَ تَضْعِیفُ الْغَرَامَۃِ عَلَی مَنْ سَرَقَ فِی ابْتِدَائِ الإِسْلاَمِ ، ثُمَّ صَارَ مَنْسُوخًا۔ وَاسْتَدَلَّ الشَّافِعِیُّ عَلَی نَسْخِہِ بِحَدِیثِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ فِیمَا أَفْسَدَتْ نَاقَتُہُ فَلَمْ یَنْقُلْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی تِلْکَ الْقِصَّۃِ أَنَّہُ أَضْعَفَ الْغَرَامَۃَ بَلْ نَقْلَ فِیہَا حُکْمَہُ بِالضَّمَانِ فَقَطْ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا مِنْ ذَاکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد]
(٧٣٢٨) بہز بن حکیم بن معاویہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ اپنے دادا سے ، فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ چرنے والے چالیس اونٹوں میں بنت لبون ہے جس نے اجر کے حصول کے لیے دیا اسے اجر ملے گا اور جس نے اسے چھپایا ، میں اس سے لینے والا ہوں۔ اس کے اونٹوں کا حصہ اللہ تعالیٰ کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آل محمد کے لیے جائز نہیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ ایسے اونٹوں میں سے بھی زکوۃ لی جائے جن کے کچھ اونٹ خیانت (چوری) کے ہوں۔ شیخ فرماتے ہیں : یہ حدیث ابو داؤد نے نقل کی ہے جب کہ بخاری ومسلم نے کڑی شرائط کی بنا پر نقل نہیں کیا۔ ان کے نزدیک ایسی روایت ثبوت کو نہیں پہنچتی ۔ شروع اسلام میں چٹی کے طور پر زکوۃ کی زیادہ وصولی کی جاتی، جب اس نے چوری کی ہو۔ پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا تو امام شافعی نے اس کے منسوخ ہونے پر براء بن عازب (رض) کی حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں اونٹنیاں بیمار ہوگئیں ۔ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول نہیں کہ اس سے چٹی کے طور زیادہ وصول کیا، بلکہ اس میں جو حکم بیان ہوا وہ ضمانت کے طور پر ہے۔ ہوسکتا ہے یہ ان کی اپنی رائے ہو۔

7330

(۷۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاہِلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ لَہُ : ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَفِیہِ : وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ وَیُذْکَرُ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلُہُ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ]
(٧٣٢٩) حضرت انس (رض) نے فرمایا : کہ ابوبکر صدیق (رض) نے ان کے لیے تحریر کیا کہ یہ زکوۃ کا وہ فریضہ ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں پر مقرر کیا ہے۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔ اس میں یہ بھی ہے کہ جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا نہ کیا جائے اور یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابر برابر تقسیم کریں گے۔

7331

(۷۳۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کِتَابَ الصَّدَقَۃِ فَلَمْ یُخْرِجْہُ إِلَی عُمَّالِہِ حَتَّی قُبِضَ فَقَرَنَہُ بِسَیْفِہِ فَعَمِلَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی قُبِضَ ، ثُمَّ عَمِلَ بِہِ عُمَرُ حَتَّی قُبِضَ فَکَانَ فِیہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَدَقَۃِ الإِبِلِ وَصَدَقَۃِ الْغَنَمِ وَقَالَ : وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِیَّۃِ۔ وَرُوِّینَاہُ فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ]
(٧٣٣٠) زہری سالم سے اور وہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کا نصاب تحریر کیا اور اسے ابھی اپنے عمال کی طرف نہیں نکالا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو اس تحریر کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے ساتھ باندھ دیا گیا۔ ابوبکر (رض) نے اسے نافذ کیا یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے، پھر اسی پر عمر (رض) نے عمل کیا۔ یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہوگئے ۔ انھوں نے اونٹوں کی زکوۃ کی حدیث بیان کی اور بکریوں کی زکوۃ کی بھی اور فرمایا : اکٹھی چرنے والیوں کو کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابری کریں گے۔

7332

(۷۳۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنِی النُّفَیْلِیُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَعَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ -قَالَ زُہَیْرٌ- أَحْسَبُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی زَکَاۃِ الْوَرِقِ وَالْغَنَمِ وَالإِبِلِ إِلَی أَنْ قَالَ : فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً - یَعْنِی عَلَی التِّسْعِینَ - فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِن کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ کَذَا وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ۔ [حسن۔ معنی تخریجہ]
(٧٣٣١) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : زہیر کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں اور انھوں نے حدیث بیان کی اور چاندی، بکری اور اونٹوں کی زکوۃ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اگر ایک بھی نوے سے زیادہ ہوجائے تو اس میں دو حقے ہیں سانڈ کو قبول کرنے والے ایک سو بیس تک۔ اگر اونٹ اس سے زیادہ ہوجائیں تو ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور یکجا چرنے والوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والوں کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے۔

7333

(۷۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ وَقَرَأْتُ فِی عَہْدِہِ قَالَ : لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ۔ [حسن لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ]
(٧٣٣٢) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں : ہمارے پاس پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عامل آیا، میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کی تحریر میں پڑھا کہ جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا نہ کیا جائے اور نہ ہی یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے خوف سے۔

7334

(۷۳۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ: صَحِبْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ زَمَانًا فَلَمْ أَسْمَعْہُ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ حَدِیثًا وَاحِدًا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ فِی الصَّدَقَۃِ وَالْخَلِیطَانِ مَا اجْتَمَعَ عَلَی الْفَحْلِ وَالرَّاعِی وَالْحَوْضِ))۔ [منکر۔ دار قطنی]
(٧٣٣٣) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میں سعد بن ابی وقاص (رض) کے ساتھ ایک عرصہ رہا ، میں نے ان سے صرف ایک ہی حدیث سنی جو انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمائی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یکجا کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ میں اور ” مشترک “ وہ ہیں جو سانڈ، حوض اور چرواہے میں اکٹھی ہوں۔

7335

(۷۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِیَّۃِ قَالَ سُفْیَانُ قُلْتُ لِعُبَیْدِ اللَّہِ مَا یَعْنِی بِالْخَلِیطَینِ؟ قَالَ : إِذَا کَانَ الَمُراحُ وَاحِدًا وَالرَّاعِی وَاحِدًا وَالدَّلْوُ وَاحِدًا۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٣٣٤) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں زکوۃ کا حصہ برابر برابر تقسیم کریں گے۔ سفیان کہتے ہیں : میں نے عبید اللہ سے کہا : خلیطین سے کیا مراد ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جن کا باڑہ ایک ہو ، چرواہا ایک ہو اور ڈول بھی ایک ہو۔

7336

(۷۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ : قَدِمَ الْحَسَنُ مَکَّۃَ فَسَأَلُوہُ عَنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً بَیْنَ رَجْلُیْنِ قَالَ: فِیہَا شَاۃٌ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٣٣٥) حمید نے بیان کیا کہ حسن (رض) مکہ آئے تو انھوں نے ان سے ان چالیس بکریوں کے بارے میں پوچھا جو دو آدمیوں کی ہوں، انھوں نے کہا : ان میں ایک بکری ہے۔

7337

(۷۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوالأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ النَّفَرِ الْخُلَطَائِ لَہُمْ أَرْبَعُونَ شَاۃً۔ قَالَ : عَلَیْہِمْ شَاۃٌ قُلْتُ : فَإِنْ کَانَتْ لِوَاحِدٍ تِسْعٌ وَثَلاَثُونَ وَلآخَرَ شَاۃٌ قَالَ : عَلَیْہِمَا شَاۃٌ۔[صحیح۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٣٣٦) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے عطا سے اس ریوڑ کے بارے میں پوچھا جس میں مشترکہ چالیس بکریاں ہوں تو انھوں نے کہا : اس میں ایک بکری ہے، وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : اگر ایک کی انتالیس ہوں اور ایک کی ایک بکری تو انھوں نے کہا : ان پر ایک ہی بکری ہے۔

7338

(۷۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ : قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ ، وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِکٌ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ یَحْیَی الْمَازِنِیَّ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسۃِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَدَلَّ قَوْلُہُ -ﷺ- عَلَی أَنَّ خَمْسَ ذَوْدٍ وَخَمْسَ أَوَاقٍ وَخَمْسَۃَ أَوْسُقٍ إِذَا کَانَ وَاحِدٌ مِنْہَا لِحُرٍّ مُسْلِمٍ فَفِیہِ الصَّدَقَۃُ فِی الْمَالِ نَفْسِہِ لاَ فِی الْمَالِکِ لأَنَّ الْمَالِکَ لَوْ أَعْوَزَ مِنْہَا لَمْ یکُنْ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٣٣٧) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوۃ نہیں اور پانچ وسق سے کم کھجوروں میں بھی زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹ سے کم میں بھی زکوۃ نہیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان اس پر دلالت کرتا ہے کہ پانچ اونٹ پانچ اوقیہ چاندی یا پانچ وسق کھجوریں، ان میں سے ایک چیز آزاد مسلمان کے پاس ہوگی تو اس کے مال میں زکوۃ ہوگی، جو اس کا ذاتی مال ہوگا مگر مالک کے مال میں، کیونکہ مالک اگر محتاج ہو تو اس پر زکوۃ نہیں۔

7339

(۷۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((ابْتَغُوا فِی مَالِ الْیَتِیمِ أَوْ فِی مَالِ الْیَتَامَی لاَ تُذْہِبُہَا أَوْ لاَ تَسْتَہْلِکُہَا الصَّدَقَۃُ))۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ إِلاَّ أَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَکَّدَہُ بِالاِسْتِدْلاَلِ بِالْخَبَرِ الأَوَّلِ وَبِمَا رُوِیَ عَنِ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِی ذَلِکَ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٣٣٨) یوسف بن ماہک بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یتیم یا فرمایا : یتیموں کے مال میں اضافہ کرو کہ اسے زکوۃ ہی نہ کھاجائے یا ختم نہ کر دے۔

7340

(۷۳۳۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَلاَ مَنْ وَلِیَ یَتِیمًا لَہُ مَالٌ فَلْیَتَّجِرْ لَہُ فِیہِ وَلاَ یَتْرُکْہُ تَأْکُلْہُ الزَّکَاۃُ))۔ وَرُوِیَ عَنْ مَنْدَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَمْرٍو بِمَعْنَاہُ۔ وَالْمُثَنَّی وَمَنْدَلٌ غَیْرُ قَوِیَّیْنِ۔ [منکر۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٣٣٩) عمرو بن شعیب (رض) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی یتیم کا سرپرست بنے اور اس کا مال بھی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس میں تجارت کرے، اسے ایسے نہ چھوڑ دے کہ زکوۃ ہی کھاجائے۔

7341

(۷۳۴۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ابْتَغُوا بأَمْوَالِ الْیَتَامَی لاَ تَأْکُلْہَا الصَّدَقَۃُ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَلَہُ شَوَاہِدُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ دار قطنی]
(٧٣٤٠) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے فرمایا : یتیم کے مال میں تجارت کرو، کہیں اسے زکوۃ ہی نہ کھاجائے۔

7342

(۷۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا مِحْجَنٍ أَوِ ابْنَ مِحْجَنٍ - وَکَانَ خَادِمًا لِعُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ - قَالَ : قَدِمَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِی الْعَاصِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْفَ مَتْجَرُ أَرْضِکَ فَإِنَّ عِنْدِی مَالَ یَتِیمٍ قَدْ کَادَتِ الزَّکَاۃُ أَنْ تُفْنِیَہُ قَالَ فَدَفَعَہُ إِلَیْہِ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ وَرَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی الْعَاصِ عَنْ عُمَرَ وَکِلاَہُمَا مَحْفُوظٌ۔ وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَابْنِ سِیرِینَ عَنْ عُمَرَ مُرْسَلاً۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٧٣٤١) ابو محجن یا ابن محجن فرماتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص عمربن خطاب (رض) کے پاس آئے تو عمر (رض) نے ان سے کہا : تیری زمین کی کیا قیمت ہے ؟ کیونکہ میرے پاس یتیم کا مال ہے۔ قریب ہے کہ زکوۃ اسے ختم کر دے۔ فرماتے ہیں کہ انھوں نے وہ مال اسے دے دیا۔

7343

(۷۳۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُونُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ بَعْضِ وَلَدِ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: کَانَ عَلَیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُزَکِّی أَمْوَالَنَا وَنَحْنُ یَتَامَی۔ [ضعیف۔ أخرجہ البخاری]
(٧٣٤٢) حبیب بن ابی ثابت ابو رافع کے بعض بچوں سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : علی (رض) ہمارے مال کی زکوۃ دیا کرتے تھے اور ہم یتیم تھے۔

7344

(۷۳۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ صَلْتٍ الْمَکِّیِّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ أَقْطَعَ أَبَا رَافِعٍ أَرْضًا فَلَمَّا مَاتَ أَبُو رَافِعٍ بَاعَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِثَمَانِینَ أَلْفًا فَدَفَعَہَا إِلَی عَلَیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَکَانَ یُزَکِّیہَا فَلَمَّا قَبَضَہَا وَلَدُ أَبِی رَافِعٍ عَدُّوا مَالَہُمْ فَوَجَدُوہَا نَاقِصَۃً۔ فَأَتَوْا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخْبَرُوہُ فَقَالَ : أَحَسَبْتُمْ زَکَاتَہَا؟ قَالُوا : لاَ قَالَ فَحَسَبُوا زَکَاتَہَا فَوَجَدُوہَا سَوَائً فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَکُنْتُمْ تَرَوْنَ یَکُونَ عِنْدِی مَالٌ لاَ أَؤَدِّی زَکَاتَہُ۔ وَرَوَاہُ حُسْنُ بْنُ صَالِحٍ وَجَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ أَشْعَثَ وَقَالاَ عَنِ ابْنِ أَبِی رَافِعٍ وَہُوَ الصَّوَابُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٣٤٣) ابو رافع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو رافع کے لیے زمین مختص کی جب ابو رافع فوت ہوگئے تو عمر (رض) نے اسے اسی ہزار میں فروخت کیا اور وہ علی (رض) کو دیے ، وہ اس کی زکوۃ دیا کرتے تھے اور جب ابو رافع کے بیٹوں نے قبضے میں لیا تو اسے تھوڑا پایا تو وہ علی (رض) کے پاس آئے اور انھوں نے ان کو خبر دی تو علی (رض) نے فرمایا : اس کی زکوۃ کا حساب لگایا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں ، پھر جب زکوۃ کا حساب لگایا تو اسے پورا پوراپایا، تو علی (رض) نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ میرے پاس مال ہو اور میں اس کی زکوۃ ادا نہ کروں۔

7345

(۷۳۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی الْیَقْظَانِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَکَّی أَمْوَالَ بَنِی أَبِی رَافِعٍ - قَالَ - فَلَمَّا دَفَعَہَا إِلَیْہِمْ وَجَدُوہَا تِنَقْصٍ فَقَالُوا : إِنَّا وَجْدَنَاہَا بِنَقْصٍ فَقَالَ عَلَیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَتُرَوْنَ أَنَّہُ یَکُونُ عِنْدِی مَالٌ لاَ أُزَکِّیہِ۔ [ضعیف]
(٧٣٤٤) عبد الرحمن بن ابو لیلیٰ فرماتے ہیں کہ علی (رض) ابو رافع (رض) کے بیٹوں کے مال کی زکوۃ دیا کرتے تھے۔ جب وہ مال علی (رض) نے ان کو دیا تو انھوں نے اسے کم پایا تو انھوں نے کہا : یہ مال کم ہے تو علی (رض) نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ مال میرے پاس ہو اور میں اس کی زکوۃ نہ دوں۔

7346

(۷۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَلِینِی وَأَخًا لِی یَتِیمٌ فِی حَجْرِہَا ، وَکَانَتْ تُخْرِجُ مِنْ أَمْوَالِنَا الزَّکَاۃَ۔ [أخرجہ مالک]
(٧٣٤٥) عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) میرے پاس آیا کرتیں اور میرا ایک یتیم بھائی ان کی گود میں تھا اور وہ ہمارے مال میں سے زکوۃ نکالا کرتی تھیں۔

7347

(۷۳۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُزَکِّی مَالَ الْیَتِیمِ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٣٤٦) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ یتیم کے مال کی زکوۃ دیا کرتے تھے۔

7348

(۷۳۴۷) فَأَمَّا مَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : مَنْ وَلِیَ مَالَ یَتِیمٍ فَلْیُحْصِ عَلَیْہِ السِّنِینَ ، وإِذَا دَفَعَ إِلَیْہِ مَالَہُ أَخْبَرَہُ بِمَا فِیہِ مِنَ الزَّکَاۃِ ، فَإِنْ شَائَ زَکَّی وَإِنْ شَائَ تَرَکَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عُلَیَّۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ لَیْثٍ۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی مُنَاظَرِۃٍ جَرَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ مَنْ خَالَفَہُ وَجَوَابُہُ عَنْ ہَذَا الأَثَرِ مَعَ أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ ہَذَا لَیْسَ بِثَابِتٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مِنْ وَجْہَیْنِ أَحَدُہُمَا أَنَّہُ مُنْقَطِعٌ ، وَأَنَّ الَّذِی رَوَاہُ لَیْسَ بِحَافِظٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وِجِہَۃُ انْقِطَاعِہِ أَنَّ مُجَاہِدًا لَمْ یُدْرِکِ ابْنَ مَسْعُودٍ وَرَاوِیَہُ الَّذِی لَیْسَ بِحَافِظٍ ہُوَ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ وَقَدْ ضَعَّفَہُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلاَّ أَنَّہُ یَتَفَرَّدُ بِإِسْنَادِہِ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَابْنُ لَہِیعَۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٧٣٤٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جو یتیم کے مال کا ولی بنے اور کئی سالوں تک اسے شمار کرے تو جب مال اسے لوٹائے تو اسے آگاہ کر دے کہ اتنی زکوۃ بنتی ہے۔ اگر وہ چاہے تو زکوۃ ادا کرے اگر نہ چاہے تو نہ ادا کرے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس مناظرے میں جو ان کا مخالف سے ہوا اس اثر کے بارے ان کا جواب یہ تھا کہ تیرا خیال ہے کہ یہ ابن مسعود سے ثابت نہیں دو اعتبار سے : ایک یہ کہ وہ منقطع ہے، دوسرا جس سے بیان کی ہے اس کا حافظہ نہیں۔ شیخ نے کہا : اس کے انقطاع کی وجہ یہ ہے کہ مجاہد نے ابن مسعود (رض) کو نہیں پایا۔

7349

(۷۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَیْسَ فِی مَالِ الْعَبْدِ زَکَاۃٌ حَتَّی یُعْتَقَ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ : لَیْسَ فِی مَالِ مَمْلُوکٍ زَکَاۃٌ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٣٤٨) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) فرماتے تھے کہ غلام کے مال میں زکوۃ نہیں جب تک وہ آزاد نہ ہوجائے۔

7350

(۷۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا فَمَالُہُ لِلَّذِی بَاعَہُ إِلاَّ أَنَّ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٣٤٩) حضرت سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سناتو جس نے غلام خریدا اس کے لیے مال ہے جس نے اسے بیچا مگر یہ کہ خریدنے والا شرط رکھ لے۔

7351

(۷۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی شَیْبَانُ وَجَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَعَلَی الْمَمْلُوکِ زَکَاۃٌ فَقَالَ : لاَ۔ فَقُلْتُ : عَلَی مَنْ ہِیَ فَقَالَ : عَلَی مَالِکِہِ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ جَابِرٍ الْحَذَّائِ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ہَلْ فِی مَالِ الْمَمْلُوکِ زَکَاۃٌ قَالَ : فِی مَالِ کُلِّ مُسْلِمٍ زَکَاۃٌ فِی مِائَتَیْنِ خَمْسَۃٌ فَمَا زَادَ فَبِالْحِسَابِ۔
(٧٣٥٠) عبداللہ بن نافع ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عمربن خطاب (رض) سے پوچھا : اے امیر المؤمنین ! کیا غلام پر زکوۃ ہے ؟ تو انھوں نے کہا : نہیں ، میں نے کہا پھر کس پر مال زکوۃ واجب ہے تو انھوں نے کہا : مالک پر۔ جابر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا یتیم کے مال میں زکوۃ ہے انھوں نے کہا : ہر مال دار مسلم کے مال میں زکوۃ ہے ، ہر دو سو میں سے پانچ ہیں اسی حساب سے جتنے ہوجائیں۔

7352

(۷۳۵۱) وَذَلِکَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ الْفَقِیہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَیْسَ فِی مَالِ الْعَبْدِ ، وَلاَ الْمُکَاتَبِ زَکَاۃٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الرزاق]
(٧٣٥١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ غلام اور مکاتب کے مال میں زکوۃ نہیں۔

7353

(۷۳۵۲) وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : لَیْسَ فِی مَالِ الْمُکَاتَبِ ، وَلاَ الْعَبْدِ زَکَاۃٌ حَتَّی یُعْتَقَ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی الْمُکَاتَبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَزِیعٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مَرْفُوعًا وَہُوَ ضَعِیفٌ وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ وَہُوَ قَوْلُ مَسْرُوقٍ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَعَطَائٍ وَمَکْحُولٍ۔[حسن۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٣٥٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مکاتب اور غلام کے مال میں زکوۃ نہیں ہے ، جب تک وہ آزاد نہ ہوجائیں۔

7354

(۷۳۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: لَمَّا مَاتَ النَّبِیُّ -ﷺ- جَائَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَالٌ مِنْ قِبَلِ ابْنِ الْحَضْرَمِیِّ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : مَنْ کَانَ لَہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- دَیْنٌ أَوْ کَانَتْ لَہُ قِبَلَہُ عِدَۃٌ فَلْیَأْتِنَا - قَالَ جَابِرٌ - فَقُلْتُ وَعَدَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِینِی ہَکَذَا وَہَکَذَا فَبَسَطَ یَدَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ أَظُنُّہُ قَالَ خُذْ فَحَثَوْتُ فَإِذَا ہِیَ خَمْسُمِائَۃٍ - قَالَ جَابِرٌ - فَعَدَّ فِی یَدِی خَمْسَمِائَۃٍ ، ثُمَّ خَمْسَمِائَۃٍ - قَالَ - وَزَادَ عَلَیْہِ غَیْرُہُ فِی الْحَدِیثِ أَنَّہُ قَالَ لِجَابِرٍ : لَیْسَ عَلَیکَ فِیہِ صَدَقَۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٣٥٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو ابوبکر (رض) کے پاس ابن حضرمی کی طرف سے کچھ مال آیا، ابوبکر (رض) نے فرمایا : جس کسی کا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قرض ہو یا آپ کی طرف سے کوئی وعدہ ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ جابر (رض) فرماتے ہیں : میں نے کہا : ہاں میرے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا، مجھے ایسے ایسے دو ۔ انھوں نے اپنے ہاتھ تین مرتبہ پھیلائے، میرا خیال ہے چلو ڈالتا ہوں جب وہ پانچ سو ہوگئے تو جابر (رض) نے کہا : انھوں نے میرے ہاتھ میں پانچ سو شمار کیے، پھر پانچ سو اور بعض نے اس سے زیادہ کہے ہیں اور انھوں نے جابر (رض) سے کہا : تجھ پر زکوۃ نہیں حتیٰ کہ سال گزر جائے۔

7355

(۷۳۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ مَوْلَی الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ مُکَاتَبٍ لَہُ قَاطَعَہُ بِمَالٍ عَظِیمٍ ہَلْ عَلَیْہِ فِیہِ زَکَاۃٌ؟ فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمْ یَکُنْ یَأْخُذُ مِنْ مَالٍ زَکَاۃً حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ قَالَ الْقَاسِمُ : وَکَانَ أَبُو بَکْرِ إِذَا أَعْطَی النَّاسَ أَعْطِیَاتِہِمْ سَأَلَ الرَّجُلَ ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ مَالٍ وَجَبَتْ عَلَیْکَ فِیہِ الزَّکَاۃُ؟ فَإِنْ قَالَ : نَعَمْ أَخَذَ مِنْ عَطَائِہِ زَکَاۃَ مَالِہِ ذَلِکَ ، وَإِنْ قَالَ : لاَ سَلَّمَ إِلَیْہِ عَطَائَ ہُ وَلَمْ یَأْخُذْ مِنْہُ شَیْئًا۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٣٥٤) محمد بن عقبہ زبیر (رض) کے غلام فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے کاتب کے بارے میں دریافت کیا، جس کو اس نے بہت سارا مال دیا، کیا اس میں اس پر زکوۃ ہے ؟ تو قاسم بن محمد نے کہا : بیشک ابوبکر صدیق (رض) اس مال سے زکوۃ نہیں لیتے تھے حتیٰ کہ اس پر پورا سال آجائے اور ابوبکر (رض) جب لوگوں کو عطیات دیتے تو فرماتے : کیا تیرے پاس اس کے علاوہ بھی مال ہے تو اس میں تجھ پر زکوۃ واجب ہوگئی ۔ اگر وہ کہتا : ہاں تو آپ ان کے دیے ہوئے مال میں سے زکوۃ لیتے اور اگر وہ کہتا : نہیں تو تمام عطیہ اس کے حوالے کردیتے اور اس سے کچھ بھی مال نہیں لیتے تھے۔

7356

(۷۳۵۵) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّأَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ قُدَامَۃَ عَنْ أَبِیہَا قَالَ : کُنْتُ إِذَا جِئْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْبِضُ مِنْہُ عَطَائِی سَأَلَنِی ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ مَالٍ وَجَبَتْ فِیہِ الزَّکَاۃُ؟ فَإِنْ قُلْتُ : نَعَمْ أَخَذَ مِنْ عَطَائِی زَکَاۃَ ذَلِکَ الْمَالِ وَإِنْ قُلْتُ : لاَ دَفَعَ إِلَیَّ عَطَائِی۔ لَفْظ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بُکَیْرٍ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَإِنْ قُلْتُ لاَ سَلَّمَ إِلَی عَطَائِی وَلَمْ یَأْخُذْ مِنْہُ شَیْئًا۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٣٥٥) عائشہ بنت قدامہ اپنے والد سے نقل فرماتی ہیں کہ جب میں عثمان بن عفان (رض) کے پاس آتی اور ان سے اپنا حصہ وصول کرتی تو وہ کہتے : کیا تیرے پاس مال ہے، جس پر زکوۃ فرض ہو ؟ اگر میں کہتی : ہاں تو میرے حصے میں سے زکوۃ وصول کرلیتے اور اگر میں کہتی : نہیں تو وہ مجھے میرا حصہ دے دیتے۔
یہ الفاظ امام شافعی کی حدیث کے ہیں۔ ابن بکیر کی ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا : اگر میں کہتی : نہیں تو میرا حصہ مجھے دے دیتے اور اس میں سے کچھ نہ لیتے۔

7357

(۷۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لاَ تَجِبُ فِی مَالٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
(٧٣٥٦) نافع ابن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں : کسی مال میں زکوۃ واجب نہیں حتیٰ کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔

7358

(۷۳۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَخَذَ مِنَ الأَعْطِیَۃِ الزَّکَاۃَ مُعَاوِیَۃُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالْعَطَائُ فَائِدَۃٌ وَلاَ زَکَاۃَ فِیہِ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٣٥٧) مالک ابن شہاب سے نقل فرماتے ہیں کہ سب سے پہلا شخص جس نے عطایا میں سے زکوۃ وصول کی امیر معاویہ (رض) تھے۔ امام شافعی فرماتے ہیں : وہ ایک فائدہ ہے اس میں زکوۃ نہیں ہے حتیٰ کہ سال گزر جائے۔

7359

(۷۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ عَلَی الصَّدَقَۃِ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ۔ وَثَبَتَ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ : اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی سُلَیْمٍ یُدْعَی ابْنَ اللُّتْبِیَّۃِ فَلَمَّا جَائَ حَاسَبَہُ۔ وَفِیہِ أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٣٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا۔
ابو حمید ساعدی فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو بنو سلیم کی زکوۃ پر عامل بنایا جسے ابن لتبیّہ کہتے تھے۔ جب وہ آیا تو اس کا حساب کیا ۔ اس میں اور بھی احادیث ہیں۔

7360

(۷۳۵۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لَمْ یَکُونَا یَأْخُذَانِ الصَّدَقَۃَ مَثْنَاۃً وَلَکِنْ یَبْعَثَانِ عَلَیْہَا فِی الْجَدْبِ وَالْخَصْبِ وَالسِّمَنِ وَالْعَجَفِ لأَنَّ أَخْذَہَا فِی کُلِّ عَامٍ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سُنَّۃٌ۔ وَرَوَاہُ فِی الْقَدِیمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَزَادَ فِیہِ : وَلاَ یُضَمِّنُونَہَا أَہْلَہَا ، وَلاَ یُؤَخِّرُونَ أَخْذَہَا عَنْ کُلِّ عَامٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٣٥٩) ابن شہاب (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر (رض) اور عمر (رض) اون وغیرہ کی زکوۃ نہیں لیا کرتے تھے لیکن وہ زکوۃ وصولی وصولی کے لیے عاملین کو بھیجتے خوشحالی و خشک سالی میں، آسودگی و بدحالی میں؛ کیونکہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر سال زکوۃ وصول کی۔ اس لیے یہ سنت ہے۔

7361

(۷۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ فَحَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ عَامَ الْفَتْحِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : ((لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ تُؤْخَذُ صَدَقَاتُہُمْ إِلاَّ فِی دُورِہِمْ))۔ [صحیح۔ أبو داؤد]
(٧٣٦٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو فتح مکہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا : آگے پوری حدیث بیان کی اور اس میں کہا : نہ ملانا ہے اور نہ الگ کرنا ہے اور نہ وصول کیا جائے زکوۃ مگر ان کے گھروں میں۔

7362

(۷۳۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فِی قَوْلِہِ : لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ قَالَ : أَنَ تُصَدَّقَ الْمَاشِیَۃُ فِی مَوَاضِعِہَا وَلاَ تُجْلَبَ إِلَی الْمُصَدِّقِ۔ وَالْجَنَبُ عَنْ ہَذِہِ الطَّرِیقَۃِ أَیْضًا لاَ تَجْنَبُ أَصْحَابُہَا یَقُولُ : وَلاَ یَکُونُ الرَّجُلُ بِأَقْصَی مَوَضِعِ أَصْحَابِ الصَّدَقَۃِ فَتَجْنَبُ إِلَیْہِ وَلَکِنْ تُؤْخَذُ فِی مَوْضِعِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٣٦١) یعقوب بن ابراہیم فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سیسنا جو محمد بن اسحق کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ” لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ “ اس سے مقصود یہ ہے کہ چرنے والے جانوروں کی زکوۃ ان کی جگہ پر لی جائے اور ان عامل کی طرف نہ لے جایا جائے اور جنب سے مراد اسی طریقہ سے یہ ہے کہ اس کے مالک اسے ایک طرف پر نہ لے جائیں اور یہ کہ اسے صدقہ لینے والوں کی جگہ سے ایک طرف اور ان سے دور نہ کیے جائیں، بلکہ ان کی زکوۃ اسی جگہ لی جائے۔ جہاں وہ رہتے ہیں۔

7363

(۷۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِینَ عِنْدَ مِیَاہِہِمْ أَوْ عِنْدَ أَفْنِیَتِہِمْ))۔ شَکَّ أَبُو دَاوُدَ۔[صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
(٧٣٦٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمانوں کے اموال کی زکوۃ ان کے پانیوں کے پاس لی جائے یا پھر ان کے صحنوں میں۔

7364

(۷۳۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ عَلَی مِیَاہِہِمْ بِأَفْنِیَتِہِمْ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَالِحٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِینَ مِنْ أَمْوَالِہِمْ عَلَی مِیَاہِہِمْ وَأَفْنِیَتِہِمْ ۔ وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط]
(٧٣٦٣) سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیہات والوں کی زکوۃ ان کے پانیوں کے گھاٹ یا ان کے باڑوں میں لی جائے۔
ایک روایت میں ہے کہ مسلمانوں کے احوال کی زکوۃ ان کے پانیوں یا باڑوں میں لی جائے۔

7365

(۷۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَکْرًا فَجَائَ تْہُ إِبِلٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَأَمَرَنِی أَنْ أَقْضِیَہُ إِیَّاہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٣٦٤) ابو رافع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص سے ایک اونٹ ادھار لیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس زکوۃ کے اونٹ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے ادا کردوں۔

7366

(۷۳۶۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِینارٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ حُجَیَّۃَ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّ الْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی تَعْجِیلِ صَدَقَتِہِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ فَأَذِنَ لَہُ فِی ذَلِکَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أبو داؤد]
(٧٣٦٥) علی (رض) فرماتے ہیں کہ عباس (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی زکوۃ کی جلد ادائیگی کا سوال کیا اس کے واجب ہونے سے پہلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اجازت دے دی۔

7367

(۷۳۶۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ فَذَکَرَہُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَذَا الْحَدِیثُ رَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَحَدِیثُ ہُشَیْمٍ أَصَحُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلِیٍّ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ فَرَواہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ حَجَّاجٍ عَنِ الْحَکَمِ ہَکَذَا وَخَالَفَہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ حَجَّاجٍ فَقَالَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ حُجْرٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَخَالَفَہُ فِی لَفْظِہِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعُمَرَ : ((إِنَّا قَدْ أَخَذْنَا مِنَ الْعَبَّاسِ زَکَاۃَ الْعَامِ عَامَ الأَوَّلِ))۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبیْدِ اللَّہِ - ہُوَ الْعَرْزَمِیُّ - عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قِصَّۃِ عُمَرَ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ طَلْحَۃَ ، وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً أَنَّہُ قَالَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ : ((إِنَّا کُنَّا قَدْ تَعَجَّلْنَا صَدَقَۃَ مَالِ الْعَبَّاسِ لِعَامِنَا ہَذَا عَامَ أَوَّلَ))۔ وَہَذَا ہُوَ الأَصَحُّ مِنْ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٦٦) سعید بن منصور فرماتے ہیں کہ ابو داؤد نے یہ حدیث بیان کی اور اس پوری حدیث کا تذکرہ کیا۔
فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو فرمایا : ہم نے عباس (رض) سے ایک سال کی زکوۃ پہلے وصول کرلی ہے، نیز عمرو عباس کے قصے میں یہ بات بھی منقول ہے کہ ہم عباس کے مال کا صدقہ لینے میں جلدی کرتے تھے ، اس سال میں آنے والے سال کی زکوۃ لے لیتے۔

7368

(۷۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُونَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ الْکُدَیْمِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَعْمَشَ یُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی بَعْثِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَاعِیًا وَمَنْعِ الْعَبَّاسِ صَدَقَتَہُ وَأَنَّہَ ذَکَرَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- مَا صَنَعَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : ((أَمَا عَلِمْتَ یَا عُمَرُ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیہِ۔ إِنَّا کُنَّا احْتَجْنَا فَاسْتَسْلَفْنَا الْعَبَّاسَ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَطَّانِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ قَتَادَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَعَجَّلَ مِنَ الْعَبَّاسِ صَدَقَۃَ عَامٍ أَوْ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ ، وَفِی ہَذَا إِرْسَالٌ بَیْنَ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَقَدْ وَرَدَ ہَذَا الْمَعْنَی فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ وَجْہٍ ثَابِتٍ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٣٦٧) علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو عامل بنا کر بھیجا اور عباس (رض) نے زکوۃ نہ دی اور پھر عمر (رض) نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی جو عباس (رض) نے کہی آپ نے فرمایا : اے عمر ! کیا تم جانتے نہیں کہ چچا باپ کی قسم ہوتا ہے ہم ضرورت محسوس کرتے تو عباس (رض) سے دو سال کی زکوۃ ادھار لے لیتے تھے۔
ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عباس (رض) سے ایک یا دو سال کی زکوۃ پہلے وصول کرلی۔

7369

(۷۳۶۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدُ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَی أَبِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَقِیلَ : مَنَعَ ابْنُ جَمِیلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَالْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا یَنْقِمُ ابْنُ جَمِیلٍ إِلاَّ أَنَّہُ کَانَ فَقِیرًا فَأَغْنَاہُ اللَّہُ ، وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّکُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدِ احْتَبَسَ أَدْرُعَہُ وَأَعْتِدَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ فَہِیَ عَلَیَّ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ - ثُمَّ قَالَ - یَا عُمَرُ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَفْصٍ بِہَذَا اللَّفْظِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَعْتَادَہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَبَابَۃُ عَنْ وَرْقَائَ ، وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَہِیَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ وَمَن حَدِیثِ شُعَیْبٍ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ، ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : ہِیَ عَلَیْہِ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَمَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ وَکَذَلِکَ ہُوَ عِنْدَنَا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ وَحَمَلُوہُ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- کَانَ أَخَّرَ عَنْہُ الصَّدَقَۃَ عَامَیْنِ مِنْ حَاجَۃٍ بِالْعَبَّاسِ إِلَیْہِ وَالَّذِی رَوَاہُ وَرْقَائُ عَلَی أَنَّہُ کَانَ تَسَلَّفَ مِنْہُ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ وَفِی ذَلِکَ دَلِیلٌ عَلَی جَوَازِ تَعْجِیلِ الصَّدَقَۃِ، فَأَمَّا الَّذِی رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ فَإِنَّہُ یَبْعُدُ مِنْ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا لأَنَّ الْعَبَّاسَ کَانَ رَجُلاً مِنْ صَلِبِیَۃِ بَنِی ہَاشِمٍ تَحْرُمُ عَلَیْہِ الصَّدَقَۃُ فَکَیْفَ یَجْعَلُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا عَلَیْہِ مِنْ صَدَقَۃِ عَامَیْنِ صَدَقَۃً عَلَیْہِ ، وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَہِیَ لَہُ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ وَقَدْ یُقَالُ لَہُ بِمَعْنَی عَلَیْہِ فَرِوَایَتُہُ مَحْمُولَۃٌ عَلَی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ وَقَدْ یَکُونُ الْمُرَادُ بِقَوْلِہِ فَہِیَ عَلَیْہِ أَیْ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لِیَکُونَ مُوَافِقًا لِرِوَایَۃِ وَرْقَائَ ، وَرِوَایَۃُ وَرْقَائَ أَوْلَی بِالصِّحَّۃِ لِمُوَافَقَتِہَا مَا تَقَدَّمَ مِنَ الرِّوَایَاتِ الصَّرِیحَۃِ بِالاِسْتِسْلاَفِ وَالتَّعْجِیلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٣٦٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو کہا گیا کہ ابن جمیل ‘ خالد بن ولید اور عباس (رض) نے زکوۃ نہیں دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن جمیل تو صرف اس بات کا انتقام لے رہا ہے کہ وہ محتاج تھا، اللہ نے اسے غنی کردیا اور خالدپر تم ظلم و زیادتی کرتے ہو ۔ اس نے تو اپنی زرع اور خود کو اللہ کی راہ میں وقف کردیا ہے، لیکن عباس کی زکوۃ میرے ذمہ ہے اور اتنی مزید، پھر فرمایا : اے عمر ! کیا تو جانتا نہیں کہ آدمی کا چچا والد کی مانند ہوتا ہے۔
ابو زناد نے حدیث میں بیان کیا کہ یہ اس پر زکوۃ ہے اور اس کے برابر اور بھی۔ نیز ابو لزناد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ان پر محمول کیا ہے کہ آپ نے اس سے دو سال کا صدقہ مؤخر کیا، اس وجہ سے عباس (رض) کو عذر تھا جو ورقاء نے بیان کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے دو سال کا صدقہ پہلے وصول فرما لیتے اور اس میں پہلے زکوۃ وصول کرنے کے جواز کی دلیل ہے، مگر جو شعیب نے بیان کیا وہ بعید ہے؛ کیونکہ عباس (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی برادری میں سے تھے اور بنو ہاشم پر زکوۃ حلال نہیں۔ سو پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر دو سال کی زکوۃ کیسے صدقہ کردی اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ان تمام روایات سے مقصود یہ ہے کہ یہ بھی ورقاء کی روایت کے موافق ہے اور یہ پہلی روایات کی موافقت کی وجہ سے زیادہ صحیح ہیجس میں زکوۃ جلد وصول کرنے کی دلیل ہے۔

7370

(۷۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَبْعَثُ بِزَکَاۃِ الْفِطْرِ إِلَی الَّذِی تُجْمَعُ عِنْدَہُ قَبْلَ الْفِطْرِ بِیَوْمَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٣٦٩) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) صدقۃ الفطر اس کی طرف بھیجا کرتے تھے جس کی پاس عید الفطر سے دو یا تین دن پہلے جمع کیا جاتا تھا۔

7371

(۷۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْعَبَّاسِ الزَّوْزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْبَزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَقَّاصٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ ، وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی ، فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ ، وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُہَا أَوْ إِلَی امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٣٧٠) علقمہ بن وقاص بیان فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ عمر بن خطاب (رض) منبر پر فرما رہے تھے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے کہ اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے اور بیشک انسان کے لیے وہی ہے جو وہ نیت کرتا ہے جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوگی اس ہجرت اللہ اور رسول ہی کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا یا عورت کے حصول کے لیے ہوگی۔ اس کی ہجرت وہی ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔

7372

(۷۳۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ إِلَی الْیَمَنِ فَقَالَ : ((خُذِ الْحَبَّ مِنَ الْحَبَّ وَالشَّاۃَ مِنَ الْغَنَمِ وَالْبَعِیرَ مِنْ الإِبِلِ وَالْبَقَرَۃَ مِنَ الْبَقَرِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٣٧١) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یمن کی طرف بھیجا اور انھیں حکم دیا کہ دانے کی زکوۃ دانے سے اور بکریوں کی بکریوں سے ، اونٹ کی اونٹ سے اور گائے کی زکوۃ گائے سے وصول کرو۔

7373

(۷۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ مُعَاذٌ یَعْنِی ابْنَ جَبَلٍ بِالْیَمَنِ : ائْتُونِی بِخَمِیسٍ أَوْ لَبِیسٍ آخُذْہُ مِنْکُمْ مَکَانَ الصَّدَقَۃِ فَإِنَّہُ أَہْوَنُ عَلَیْکُمْ ، وَخَیْرٌ لِلْمُہَاجِرِینَ بِالْمَدِینَۃِ۔ کَذَا قَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ۔ وَخَالَفَہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ فَقَالَ قَالَ مُعَاذٌ بِالْیَمَنِ : ائْتُونِی بِعَرَضِ ثِیَابٍ آخُذْہُ مِنْکُمْ مَکَانَ الذُّرَۃِ وَالشَّعِیرِ۔ [ضعیف]
(٧٣٧٢) طاؤس فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نے یمن والوں سے کہا کہ تم میرے پاس نیزے یا کپڑے لاؤ میں تم سے زکوۃ کے عوض وصول کروں گا کیونکہ وہ تمہارے لیے آسان ہے اور مہاجرینِ مدینہ کے لیے بہتر ہے۔

7374

(۷۳۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَہُ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ عَنْہُ حَدِیثُ طَاوُسٍ عَنْ مُعَاذٍ إِذ کَانَ مُرْسَلاً فَلاَ حُجَّۃَ فِیہِ ، وَقَدْ قَالَ فِیہِ بَعْضُہُمْ مِنَ الْجِزْیَۃِ بَدَلَ الصَّدَقَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا ہُوَ الأَلْیَقُ بِمُعَاذٍ وَالأَشْبَہُ بِمَا أَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِہِ مِنْ أَخْذِ الْجِنْسِ فِی الصَّدَقَاتِ وَأَخْذِ الدِّینَارِ أَوْ عِدْلَہَ مَعَافِرَ ثِیَابٍ بِالْیَمَنِ فِی الْجِزْیَۃِ وَأَنْ تُرَدَّ الصَّدَقَاتُ عَلَی فُقَرَائِہِمْ لاَ أَنْ یَنْقُلَہَا إِلَی الْمُہَاجِرِینَ بِالْمَدِینَۃِ الَّذِینَ أَکْثَرَہُمْ أَہْلُ فَیْئٍ لاَ أَہْلَ صَدَقَۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٧٣٧٢) طاؤس فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نے یمن والوں سے کہا کہ تم میرے پاس نیزے یا کپڑے لاؤ میں تم سے زکوۃ کے عوض وصول کروں گا کیونکہ وہ تمہارے لیے آسان ہے اور مہاجرینِ مدینہ کے لیے بہتر ہے۔
لیکن روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا : میرے پاس کپڑا لاؤ میں تم سے چاول اور جو کے عوض لوں گا۔

7375

(۷۳۷۴) وَأَمَّا الَّذِی رَوَاہُ مُجَالِدٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنِ الصُّنَابِحِیِّ الأَحْمُسَیِّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَبْصَرَ نَاقَۃً مُسِنَّۃً فِی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَغَضِبَ وَقَالَ : ((قَاتَلَ اللَّہُ صَاحِبَ ہَذِہِ النَّاقَۃِ))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی ارْتَجَعْتُہَا بِبَعِیرَیْنِ مِنْ حَوَاشِی الصَّدَقَۃِ قَالَ : ((فَنَعَمْ إِذًا))۔ وَہَذَا فِیمَا أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنَّ أَبَا الْوَلِیدِ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْمُجَالِدِ فَذَکَرَہُ۔ فَقَدْ قَالَ أَبُو عِیسَی سَأَلْتُ عَنْہُ الْبُخَارِیَّ فَقَالَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی فِی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ مُرْسَلاً۔ وَضَعَّفَ مُجَالِدًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٣٧٤) صنابحی احمسی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسنہ اونٹنی کو زکوۃ کے اونٹوں میں دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے میں آگئے اور فرمایا : اللہ اس اونٹنی والے کو ہلاک کرے تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اسے میں نے دو اونٹوں کے عوض لیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ٹھیک ہے۔
ابو عیسیٰ کہتے ہیں : میں نے امام بخاری سے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اس حدیث کو اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے نقل کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں میں زکوۃ بیان کی ہے۔ یہ حدیث مرسل ہے اور مجاہد نے ضعیف قرار دیا ہے۔

7376

(۷۳۷۵) أَخْبَرَنَاہُ مُرْسَلاً أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الَکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ رَأَی فِی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ نَاقَۃً کَوْمَائَ فَسَأَلَ عَنْہَا فَقَالَ الْمُصَدِّقُ : إِنِّی أَخَذْتُہَا بِإِبِلٍ فَسَکَتَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٧٥) قیس بن ابی حازم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کے اونٹوں میں ایک عمدہ اونٹنی دیکھی تو عامل سے پوچھا تو اس نے کہا : میں نے یہ اونٹ کے عوض لی ہے۔

7377

(۷۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ صَاحِبُ الْعَبَائِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ قَالَ : جِئْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِائَتَیْ دِرْہَمٍ قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَذَہ زَکَاۃُ مَالِی۔ قَالَ : وَقَدْ عَتَقْتَ یَا کَیْسَانُ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : اذْہَبْ بِہَا أَنْتَ فَاقْسِمْہَا۔ [حسن۔ أخرجہ ابن جعد]
(٧٣٧٦) ابو سعید مقبری فرماتے ہیں کہ میں عمربن خطاب (رض) کے پاس دو سو درہم لے کر ٓیا اور میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! یہ میرے مال کی زکوۃ ہے۔ انھوں نے کہا : اے کیسان ! تو آزاد ہوگیا ؟ تو میں نے کہا : ہاں ۔ انھوں نے کہا : تو یہ لے جا اور تقسیم کر دے۔

7378

(۷۳۷۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ: لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَبَا بَکْرٍ کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ))۔ قَالَ أَبُوبَکْرٍ: وَاللَّہِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا کَانُوا یُؤَدُّونَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہَا قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ اللَّیْثِ وَقَالاَ: عِقَالاً۔ وَحَدِیثُ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ أَجْرُہَا وَمَنْ مَنَعَہَا فَإِنَّا آخِذُوہَا))۔ قَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
(٧٣٧٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ابوبکر (رض) خلیفہ بنے۔ اہلِ عرب میں سے جس نے انکار کیا کیا۔ عمر (رض) نے کہا : اے ابوبکر ! تم لوگوں سے کیسے لڑائی کرو گے جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں حکم دیا گیا ہوں کہ لوگوں سے اتنی دیر تک لڑتا رہوں جب تک وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں، سو جس نے لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیا ۔ اس نے مجھ سے اپنا مال اور جان بچا لی مگر اس کے حق کے ساتھ اور اس کا حساب اللہ پر ہے تو ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! جس نے نماز و زکوۃ میں فرق کیا میں اس سے لڑائی کروں گا۔ بیشک زکوۃ مال کا حق ہے، اللہ کی قسم ! اگر انھوں نے مجھ سے ایک بچہ بھی روکا جو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دیا کرتے تھے تو اس کے منع کرنے کی وجہ سے بھی میں ان سے لڑائی کروں گا۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! جو کچھ بھی وہ تھا میں دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے لڑائی کے لیے ابوبکر (رض) کے سینے کو کھول دیا تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر تھے۔ حضرت بہزبن حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اجر کے حصول کے لیے دیا اس کے لیے اجر ہوگا اور جس نے روک لیا میں اسے اس سے لینے والا ہوں۔

7379

(۷۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی الْفَوَائِدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہِلاَلٍ الْعَبْسِیِّ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَعْرَابٌ فَقَالُوا : یَأْتِینَا مُصَدِّقُونَ فَیَعْتَدُونَ عَلَیْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرْضُوہُمْ))۔ فَأَعَادُوا عَلَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ کُلَّ ذَلِکَ یَقُولُ : ((أَرْضُوہُمْ)) قَالَ جَرِیرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَمَا أَتَانِی مُصَدِّقٌ بَعْدُ إِلاَّ ذَہَبَ وَہُوَ رَاضٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ أَوَجْہٍ أخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٣٧٨) جریر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ کچھ دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عامل ہمارے پاس آتے ہیں اور زیادتی کرتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں خوش رکھو، آپ نے ایسا تین مرتبہ کہا، چنانچہ جریر فرماتے ہیں : اس کے بعد جب بھی میرے پاس عامل آیا تو خوش خوش ہی گیا۔

7380

(۷۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو الْغُصْنِ عَنْ صَخْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((سَیَأْتِیکُمْ رَکْبٌ مُبَغَّضُونَ فَإِذَا أَتَوْکُمْ فَرَحِّبُوا بِہِمْ وَخَلُّوا بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ مَا یَبْتَغُونَ۔ فَإِنْ عَدَلُوا فَلأَنْفُسِہِمْ وَإِنْ ظَلَمُوا فَعَلَیْہَا ، وَأَرْضُوہُمْ فَإِنَّ تَمَامَ زَکَاتِکُمْ رِضَاہُمْ وَلْیَدْعُوا لَکُمْ))۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ أَبُو الْغُصْنِ ہُوَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسِ بْنِ غُصْنٍ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا حَدِیثٌ مُخَتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ عَلَی أَبِی الْغُصْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٣٧٩) جابر بن عتیک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب تمہارے پاس سوار آئیں گے غصے کی حالت میں۔ سو جب وہ تمہارے پاس آئیں تو انھیں خوش آمدید کہو، اگر انھوں نے کوئی مطالبہ کیا تو اس کو پورا کرو۔ اگر وہ عدل و انصاف سے کام لیں گے تو یہ ان کی اپنی ذات کے لیے ہے اور اگر وہ ظلم کریں گے تو اس کا وبال بھی انھیں پر ہے اور انھیں خوش کرو، بیشک تمہاری زکوۃ کا عامل ہونا ان کی خوشی سے ہے اور چاہیے کہ وہ تمہارے لیے دعا کریں۔

7381

(۷۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی ہُنَیْدٌ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ وَکَانَ عَلَی أَمْوَالِہِ بِالطَّائِفِ قَالَ قَالَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : کَیْفَ تَصْنَعُ فِی صَدَقَۃِ أَمْوَالِی؟ قَالَ مِنْہَا مَا أَدْفَعُہَا إِلَی السُّلْطَانِ ، وَمِنْہَا مَا أَتَصَدَّقُ بِہَا فَقَالَ : مَا لَکَ وَمَا لِذَلِکَ قَالَ : إِنَّہُمْ یَشْتَرُونَ بِہَا الْبُزُوزَ وَیَتَزَوَّجُونَ بِہَا النِّسَائَ وَیَشْتَرُونَ بِہَا الأَرَضِینَ۔ قَالَ : فَادْفَعْہَا إِلَیْہِمْ فَإِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَنَا أَنْ نَدْفَعَہَا إِلَیْہِمْ وَعَلَیْہِمْ حِسَابُہُمْ۔ [ضعیف]
(٧٣٨٠) مغیرہ بن شعبہ کے غلام فرماتے ہیں کہ وہ طائف میں ان کے اموال پر نگران تھے، فرماتے ہیں کہ مجھے مغیرہ بن شعبہ نے کہا : تو میرے مال کی زکوۃ کا کیا کرتا ہے تو اس نے کہا : اس میں سے کچھ سلطان (بادشاہ) کو دے دیتا ہوں اور کچھ اس میں سے صدقہ کردیتا ہوں، اس نے کہا : وہ اس کے لیے کیا کرتے ہیں تو اس نے کہا : وہ اس کے عوض پارچہ جات لیتے ہیں جن کے ساتھ وہ عورتوں سے نکاح کرتے ہیں اور اس کے ساتھ زمین بھی حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا : اسے ان کو واپس لوٹا دو ، بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم وہ انھیں لوٹا دیں اور ان کا حساب انھیں پر ہے۔

7382

(۷۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلَیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : ادْفَعُوا صَدَقَاتِ أَمْوَالِکُمْ إِلَی مَنْ وَلاَّہُ اللَّہُ أَمْرَکُمْ، فَمَنْ بَرَّ فَلِنَفْسِہِ، وَمَنْ أَثِمَ فَعَلَیْہَا۔[صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٣٨١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : اپنے مالوں کی زکوۃ اپنے ان لوگوں کو ادا کرو، جو تمہارے امور کے والی بنے ہیں ، جس نے نیکی کی وہ اسی کے لیے ہے اور جس نے گناہ کیا اس کا وبال اسی پر ہے۔

7383

(۷۳۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِیفٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَتَاکُمُ الْمُصَدِّقُ فَأَعْطِہِ صَدَقَتَکَ فَإِنِ اعْتَدَی عَلَیْکَ فَوَلِّہِ ظَہْرَہُ وَلاَ تلعَنْہُ وَقُلِ : اللَّہُمَّ إِنِّی احْتَسَبْتُ عِنْدِکَ مَا أَخَذَ مِنِّی))۔ [ضعیف۔ أخرجہ حاکم]
(٧٣٨٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عامل تمہارے پاس آئے تو اپنی زکوۃ اسے دے دو ۔ اگر وہ تجھ پر زیادتی کرتے ہیں تو ان سے منہ موڑ لو اور لعنت نہ کرو اور یہ کہو کہ اے اللہ ! میں تو تیری جناب سے نیکی بھلائی کا طالب ہوں ، اس کے عوض جو انھوں نے مجھ سے وصول کیا ہے۔

7384

(۷۳۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ : سُئِلَ سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنِ الزَّکَاۃِ فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ قَزَعَۃَ مَوْلَی زِیَادٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : ادْفَعُوہَا إِلَیْہِمْ وَإِنْ شَرِبُوا بِہَا الْخَمْرَ یَعْنِی الأُمَرَائَ ۔ [ضعیف]
(٧٣٨٣) زیاد کا غلام قزعہبیان کرتا ہے کہ ابن عمر (رض) نے کہا : اس مال کو ان کی طرف لوٹا دو ، اگرچہ امراء اس کی شراب ہی کیوں نہ پیئں۔

7385

(۷۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ سَعْدٍ الْجُہَنِیُّ قَالَ : سَأَلْتُ زَیْدَ بْنَ أَسْلَمَ عَنِ الزَّکَاۃِ فَقَالَ : سَمِعْتَ بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : کَانَ یَدْفَعُہَا إِلَیْہِمْ یَعْنِی السُّلْطَانَ فِی الْفِتْنَۃِ یُقْضِمُونَ بِہَا دَوَابَّہُمْ۔[ضعیف]
(٧٣٨٤) حسن بن سعد جہنی فرماتے ہیں کہ میں نے زید بن اسلم سے زکوۃ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : تو نے عبداللہ بن عمر سے سنا ہے تو اس نے کہا : ہاں کہ وہ اپنے عمال کی طرف لوٹا دیں، یعنی کہ سلطان کو فتنے کے دور میں اس سے وہ اپنے چوپائیوں کو نگہداشت کرتے ہیں۔

7386

(۷۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِنِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ سُہَیِْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ أَتَی سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ فَقَالَ : إِنَّہُ قَدْ أُدْرِکَ لِی مَالٌ وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَؤْدِّیَ زَکَاتَہُ وَأَنَا أَجِدُ لَہَا مَوْضِعًا وَہَؤُلاَئِ یَصْنَعُونَ فِیہَا مَا قَدْ رَأَیْتَ فَقَالَ : أَدِّہَا إِلَیْہِمْ قَالَ وَسَأَلْتُ أَبَا سَعِیدٍ بمِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ : أَدِّہَا إِلَیْہِمْ قَالَ وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ بمِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ : أَدِّہَا إِلَیْہِمْ۔ وَرُوِّینَا فِی ہَذَا أَیْضًا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٣٨٥) سہیل بن صالح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ سعد بن ابی وقاص کے پاس آئے اور کہا کہ میرے پاس مال ہے جن کی میں زکوۃ ادا کرنا چاہتا ہوں اور میں اس کے مصرف کو جانتا ہوں اور یہ لوگ اس معاملے میں ایسے ہی کرتے ہیں جو تو نے دیکھا ہے تو انھوں نے کہا : تو پھر ان کو ادا کر دے اور فرمایا : میں نے ایسا ہی سوال ابو سعید سے کیا تو انھوں نے کہا : ان کو ادا کر دے۔ فرماتے تھے کہ میں نے ابن عمر (رض) سے بھی یہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ان کو اسے ادا کر دے ۔

7387

(۷۳۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سُلَیْمَانَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی نَصْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ زَکَاۃِ مَالِہِ فَقَالَ: ادْفَعْہَا إِلَیْہِمْ فَقَالَ لَہُ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ: إِنَّ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ جَائَ ہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ قَالَ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : مَرَرْتُ بِامْرَأَۃٍ عَطَّارَۃٍ فِی السُّوقِ فَلَوْ کَانَ مَعِی شَیْئٌ لأَعَطَیْتُہَا فَقَالَ: یَا غَضْبَانُ أَعْطِہِ خَمْسَمِائَۃِ دِرْہَمٍ مِنَ الزَّکَاۃِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَبَسُوا عَلَیْنَا لَبَسَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ۔ [ضعیف]
(٧٣٨٦) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے اپنے مال کی زکوۃ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اسے ان کی طرف لوٹا دو تو سعید بن جبیر نے کہا : بشر بن مروان کے پاس اہل شام میں سے ایک آدمی آیا اس نے اس سے سوال کیا تو اس نے کہا : میں بازار میں ایک عطار (خوشبو بیچنے والے) کے پاس سے گزرا ۔ اگر میرے پاس کچھ ہوتا تو میں اسے ضرور دیتا تو اس نے کہا : اے غضبان ! اسے پانچ سو درہم زکوۃ میں سے دے تو ابن عمر (رض) نے کہا : انھوں نے ہم پر دین خلط ملط کردیا، اللہ ان پر معاملہ خلط ملط کر دے۔

7388

(۷۳۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اللَّیْثِیِّ : أَنَّہُ سَأَلَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الزَّکَاۃِ فَقَالَ : أَعْطِہَا أَنْتَ فَقُلْتُ : أَلَمْ یَکُنِ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ ادْفَعْہَا إِلَی السُّلْطَانِ قَالَ : بَلَی وَلَکِنِّی لاَ أَرَی أَنْ تَدْفَعَہَا إِلَی السُّلْطَانِ۔ [حسن۔ شافعی]
(٧٣٨٧) اسامہ بن زید لیثی فرماتے ہیں کہ انھوں نے سالم بن عبداللہ سے زکوۃ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : تو ادا کر۔ میں نے کہا : کیا ابن عمر (رض) نے نہیں کہا کہ اسے امیر کی طرف لوٹاؤ ۔ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ، لیکن میری رائے نہیں کہ اسے سلطان کی طرف لوٹاؤ۔

7389

(۷۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَہُ: أَنَّ أَبَابَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ لَہُ ہَذَا الْکِتَابَ وَکَتَبَ: ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا رَسُولَہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَفِیہِ: وَصَدَقَۃُ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ ثُمَامَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ نَحْوَ ذَلِکَ ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ نُسْخَۃِ کِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَفِی سَائِمَۃِ الْغَنَمِ إِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃَ شَاۃً۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٣٨٨) انس (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے ان کی طرف تحریر بھیجی اور اس میں لکھا کہ یہ وہ فریضہ (نصاب ) ہے جسے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں پر جاری کیا ، جس کا اللہ اور اس کے رسول نے حکم دیا ہے۔۔۔ پھر حدیث بیان کی اور اس میں یہ تھا کہ چرنے والی بکریوں میں زکوۃ ہے۔
عمر (رض) نے کہا : جب چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک سو بیس ہوجائیں تو ان میں ایک بکری ہے۔

7390

(۷۳۸۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ: ((وَفِی کُلِّ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ سَائِمَۃٍ شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ، وَفِیہِ وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃٍ سَائِمَۃٍ شَاۃٌ إِلَی أَنَ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ))۔ [ضعیف۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٣٨٩) عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کی طرف ایک تحریر لکھی اور اس حدیث میں اس بات کا تذکرہ کیا کہ چرنے والے ہر پانچ اونٹوں میں ایک بکری ہے، جب تک وہ چوبیس نہ ہوجائیں اور اسی میں ہے کہ چرنے والی چالیس بکریوں میں ایک بکری ہے ، جب تک وہ ایک سو بیس کو نہ پہنچ جائیں ۔ اگر اس سے ایک زیادہ ہوجائیں تو اس میں ایک بکری کی بجائے دو بکریاں ہوں گی۔

7391

(۷۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْوَاسِطِیِّ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْقُشَیْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((فِی کُلِّ إِبِلٍ سَائِمَۃٍ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ لاَ تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِہَا مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ أَجْرُہَا ، وَمَنْ مَنَعَہَا فَإِنَّا آخِذُوہَا وَشَطْرَ إِبِلِہِ عَزْمَۃً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا لاَ یَحِلُّ لآلِ مُحَمَّدٍ مِنْہَا شَیْئٌ))۔ [حسن۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٣٩٠) بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : ہر چرنے والے چالیس اونٹوں میں ایک بنت لبون ہے اور اونٹوں کو اس حساب سے جدا جدا نہ کیا جائے، جو اجر کے حصول کے لیے دے گا وہ اجر حاصل کرے گا اور جو کوئی اسے روکے گا تو ہم اس سے وصول کریں گے اور اونٹ کا حصہ اللہ تعالیٰ کے انعامات میں سے انعام ہے مگر یہ آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز نہیں۔

7392

(۷۳۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَۃَ الرَّقِّیُّ عَنْ غَالِبٍ الْقَطَّانِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ فِی الإِبِلِ الْعَوَامِلِ صَدَقَۃٌ ۔ کَذَا قَالَ غَالِبٌ الْقَطَّانُ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ فِی الْبَقَرِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مَوْقُوفًا وَفِی إِسْنَادِہِمَا ضَعْفٌ۔ وَأَشْہَرُ مَا رُوِیَ فِیہِ مُسْنَدًا وَمَوْقُوفًا۔ [منکر۔ دار قطنی]
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے

7393

(۷۳۹۲) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ أَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ حَدَّثَہُمْ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِی الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ شَیْئٌ))۔
(٧٣٩٢) حضرت علی (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کام کرنے والے بیل میں بھی زکوۃ نہیں ہے۔

7394

(۷۳۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ عَلَی الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ شَیْئٌ))۔ رَفَعَہُ أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ زُہَیْرٍ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ ، وَرَوَاہُ النُّفَیْلِیُّ عَنْ زُہَیْرٍ بِالشَّکِّ فَقَالَ قَالَ زُہَیْرٌ أَحْسَبُہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ، وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ مَوْقُوفًا۔ [منکر۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٩٣) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کام کرنے والے بیل میں زکوۃ نہیں ہے۔

7395

(۷۳۹۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہً عَنْہُ قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْعَوَامِلِ مِنَ الْبَقَرِ الْحَرَّاثَۃِ شَیْئٌ۔[ضعیف]
(٧٣٩٤) عاصم بن ضمرۃ علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ کام کرنے والے اونٹ اور بیلوں میں زکوۃ نہیں ہے۔

7396

(۷۳۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ فِی الإِبِلِ الْعَوَامِلِ ، وَلاَ فِی الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ صَدَقَۃٌ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٣٩٥) عاصم بن ضمرۃ فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا : کام کرنے والے اونٹوں اور بیلوں میں کوئی زکوۃ نہیں۔

7397

(۷۳۹۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا جَدِّی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ أَنَّ خَالِدَ بْنَ یَزِیدَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : لَیْسَ عَلَی مُثِیرِ الأَرْضِ زَکَاۃً۔ وَرُوِیَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ بِمَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعًا وَفِی إِسْنَادِہِ ضَعْفٌ وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمہ]
(٧٣٩٦) جابربن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ کھیتی باڑی کرنے والے جانوروں پر زکوۃ نہیں ہے۔

7398

(۷۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِینَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : لاَ یُؤْخَذُ مِنَ الْبَقَرِ الَّتِی یُحْرَثُ عَلَیْہَا مِنَ الزَّکَاۃِ شَیْئٌ۔ تَابَعَہُ خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ ہَکَذَا مَوْقُوفًا وَہُوَ إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَہُوَ قَوْلُ مُجَاہِدٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَقَالَ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ: لَیْسَ فِی الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ صَدَقَۃٌ إِذَا کَانَتْ فِی مِصْرٍ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ دارقطنی]
(٧٣٩٧) ابو زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ جابر (رض) نے فرمایا : جن گائیوں سے کھیتی باڑی کی جاتی ہے، ان میں سے زکوۃ وصول نہ کی جائے۔ حسن بصری نے کہا ہے کہ کام کرنے والے بیلوں میں زکوۃ نہیں جب وہ شہر میں ہوں۔

7399

(۷۳۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَرَضِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السَّجْزِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِی خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ : قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِ فِی عَبْدِہِ وَلاَ فَرَسِہِ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٣٩٨) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں زکوۃ نہیں۔

7400

(۷۳۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلَیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا خُثَیْمُ بْنُ عِرَاکٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ فِی فَرَسِہِ وَلاَ مَمْلُوکِہِ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٣٩٩) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان آدمی کے گھوڑے اور غلام میں زکوۃ نہیں۔

7401

(۷۴۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ خُثَیْمِ بْنِ عِرَاکٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ صَدَقَۃَ عَلَی الْمُسْلِمِ فِی عَبْدِہِ وَلاَ فَرَسِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ بُکَیْرٌ بَنِ الأَشَجِّ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ بِنَحْوِہِ فِی الْعَبْدِ۔ فَسَمَاعُ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ صَحِیحٌ لاَ شَکَّ فِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٠٠) خثیم بن عراک فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا کہ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے غلام اور گھوڑے میں زکوۃ نہیں ہے۔
عراک بن مالک کا سماع ابوہریرہ (رض) سے ثابت ہے۔ یہ صحیح ہے اس میں کوئی شک نہیں۔

7402

(۷۴۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَلَیُّ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِی الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنَّ فِی الرَّقِیقِ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ))۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ۔ کَذَا رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٤٠١) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : گھوڑے اور غلام میں زکوۃ نہیں سوائے اس کے کہ غلام کا صدقۃ الفطر ہے۔

7403

(۷۴۰۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَیَّاضٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِی الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ زَکَاۃٌ إِلاَّ زَکَاۃَ الْفِطْرِ فِی الرَّقِیقِ))۔ ہَذَا ہُوَ الأَصَحُّ وَحَدِیثُہُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ ، وَمَکْحُولٌ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عِرَاکٍ إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عِرَاکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٠٢) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام کی زکوۃ نہیں سوائے صدقۃ الفطر کے۔

7404

(۷۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بَنْ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِ فِی عَبْدِہِ وَلاَ فَرَسِہِ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ]
(٧٤٠٣) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکوۃ نہیں۔

7405

(۷۴۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنِی مَکْحُولٌ عَنْ عِرَاکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ عَلَی مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ فِی عَبْدِہِ وَلاَ فِی فَرَسِہِ))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٠٤) حضرت ابی ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے کی زکوۃ واجب نہیں ہے۔

7406

(۷۴۰۵) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٠٥) سعید بن ابی سعید (رض) فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی حدیث روایت کی۔

7407

(۷۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُرْضیِ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ السِّجْزِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَفَوْتُ لَکُمْ عَنْ صَدَقَۃِ الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ فَہَلُمُّوا صَدَقَۃَ الرِّقَۃِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ فِی تِسْعِینَ وَمِائَۃٍ شَیْئٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ))۔ وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ کَمَا رَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ ، وَرُوِیَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ کَذَلِکَ مُخْتَصَرًا۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٤٠٦) عاصم بن ضمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہیں غلام اور گھوڑے کی زکوۃ معاف کی ہے، ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم زکوۃ ادا کرو اور ایک سو نوے میں کوئی زکوۃ نہیں اور جب وہ دو سو درہم ہوجائیں تو پانچ درہم زکوۃ ہے۔

7408

(۷۴۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((عَفَوْتُ عَنِ الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ)) قَالَ الثَّوْرِیُّ فِی الْحَدِیثِ : ((فَأَدُّوا زَکَاۃَ الأَمْوَالِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ وَفالْحَدِیثُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْہُمَا جَمِیعًا عَنْ عَلِیٍّ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٠٧) علی بن ابی طالب (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے غلام اور گھوڑے کی زکوۃ معاف کردی ہے۔
امام ثوری فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سو تم اپنے اموال کی زکوۃ دو ۔

7409

(۷۴۰۸) وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْکِتَابِ الَّذِی کَتَبَہُ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ: ((وَإِنَّہُ لَیْسَ فِی عَبْدِ مُسْلِمٍ وَلاَ فِی فَرَسِہِ شَیْئٌ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٤٠٨) عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو تحریر اہل یمن کی طرف لکھی اس میں تھا کہ مسلمان کے غلام اور اس کے گھوڑے میں کوئی چیز (زکوۃ ) نہیں۔

7410

(۷۴۰۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنِی أَبُو مُعَاذٍ الأَنْصَارِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَفَوْتُ لَکُمْ عَنْ صَدَقَۃِ الْجَبْہَۃِ وَالْکُسْعَۃِ وَالنُّخَّۃ)) قَالَ بَقِیَّۃُ : الْجَبْہَۃُ الْخَیْلُ وَالْکُسْعَۃُ الْبِغَالُ وَالْحَمِیرُ وَالنُّخَّۃُ الْمُرَبَّیَاتُ فِی الْبُیُوتِ۔ کَذَا رَوَاہُ بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ أَبِی مُعَاذٍ وَہُوَ سُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَقَدِ اخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ فَقِیلَ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ۔ [ضعیف]
(٧٤٠٩) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہیں جبہۃ ‘ گھوڑا کسعۃ ‘ خچر اورنُخّہ کی زکوۃ معاف کردی ہے۔
بقیہ فرماتے ہیں : جبھۃ گھوڑا، کسعۃ خچر اور گدھا نُخّہ گھروں کی باندیاں ہیں۔

7411

(۷۴۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ أَبُو عَمْرٍو عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ صَدَقَۃَ فِی الْکُسْعَۃِ وَالْجَبْہَۃِ وَالنَّخَّۃِ))۔ فَسَّرَہُ أَبُو عَمْرٍو الْکُسْعَۃُ الْحَمِیرُ وَالْجَبْہَۃُ الْخَیْلُ وَالنُّخَّۃُ الْعَبِیدُ۔ وَرَوَاہُ کَثِیرُ بْنُ زِیَادٍ : أَبُو سَہْلٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلَ۔ [ضعیف]
(٧٤١٠) عبد الرحمن بن سمرۃ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسعہ ‘ جبھہ اور نُخّہ میں زکوۃ نہیں ہے۔ اور عمرو نے اس کی وضاحت کی کہ کسعہ سے مراد گدھا اور جبھہ سے مراد گھوڑ اور نُخّہ سے مراد غلام ہے۔

7412

(۷۴۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِی الْجَبْہَۃِ وَلاَ فِی الْکُسْعَۃِ وَلاَ فِی النُّخَّۃِ صَدَقَۃٌ))۔ حَدَّثَنَاہُ ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زِیَادٍ الْخُرَاسَانِیِّ یَرْفَعُہُ وَعَنْ غَیْرِ حَمَّادٍ عَنْ جُوَیْبِرٍ الضَّحَّاکِ یَرْفَعُہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : الْجَبْہَۃُ الْخَیْلُ وَالنُّخَّۃُ الرَّقِیقُ وَالْکُسْعَۃُ الْحَمِیرُ۔ قَالَ الْکِسَائِیُّ وَغَیْرُہُ فِی الْجَبْہَۃِ وَالْکُسْعَۃِ مِثْلَہُ وَقَالَ الْکِسَائِیُّ : ہِیَ النُّخَّۃُ بِرَفْعِ النُّونِ وَفَسَّرَہُا ہُوَ وَغَیْرُہُ فِی مَجْلِسِہِ الْبَقَرَ الْعَوَامِلَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو عبیدہ]
(٧٤١١) علی بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ (رض) نے اسی حدیث میں بیان کیا کہ جبھہ ‘ کسعہ اورنُخّہ میں زکوۃ نہیں۔
کسائی نے فرمایا : نُخّہنون کے رفع کے ساتھ اور اس کی تفسیر بیان کی ہے، یعنی اپنی مجلس میں کام کرنے والے بیل مراد ہیں۔

7413

(۷۴۱۲) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَحَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنِ ابْنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ الْمَدَنِیِّ عَنْ أَبِی حَزَرَۃَ الْقَاصِ : یَعْقُوبَ بْنِ مُجَاہِدٍ عَنْ سَارِیَۃَ الْخُلْجِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((أَخْرِجُوا صَدَقَاتِکُمْ فَإِنَّ اللَّہَ قْدْ أَرَاحَکُمْ مِنَ الْجَبْہَۃِ وَالسَّجَّۃِ وَالْبَجَّۃِ))۔ وَفَسَّرَہَا أَنَّہَا کَانَتْ آلِہَۃً یَعْبُدُونَہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : وَہَذَا خِلاَفُ مَا فِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ وَالتَّفْسِیرُ فِی الْحَدِیثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَیُّہُمَا الْمَحْفُوظُ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَسَانِیدُ ہَذَا الْحَدِیثِ ضَعِیفَۃٌ وَفِی الأَحَادِیثِ الصَّحِیحَۃِ قَبْلَہُ کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ انظر الغریب]
(٧٤١٢) ساریہ خلجی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی زکوۃ نکالو بیشک اللہ نے تمہیں گدھے ‘ خچر اور باندی (غلام) کی زکوۃ سے آرام بخشا ہے۔ بعض نے اس کی تفسیر کی ہے کہ یہ جاہلیت کے بت تھے جن کو وہ پوجا کرتے تھے۔

7414

(۷۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ أَہْلَ الشَّامِ قَالُوا لأَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : خُذْ مِنْ خَیْلِنَا وَرَقِیقِنَا صَدَقَۃً فَأَبَی ، ثُمَّ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَبَی فَکَلَّمُوہُ أَیْضًا فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : إِنْ أَحَبُّوا فَخُذْہَا مِنْہُمْ وَارْدُدْہَا عَلَیْہِمْ ، وَارْزُقْ رَقِیقَہُمْ۔ قَالَ مَالِکٌ : أَیِ ارْدُدْہَا عَلَی فُقَرَائِہِمِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
(٧٤١٣) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ اہل شام نے ابو عبیدہ بن جراح سے کہا : ہمارے گھوڑوں اور غلاموں کی بھی زکوۃ وصول کرو تو انھوں نے انکار کردیا، پھر انھوں نے عمر بن خطاب (رض) کو خط ارسال کیا تو انھوں نے بھی انکار کردیا اور لوگوں نے اس پر کلام کیا، انھوں نے پھر عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا تو عمر (رض) نے ان کو لکھا کہ اگر وہ اسے دینے کو پسند کرتے ہیں تو ان سے لے کر انھیں پر لوٹا دے اور ان کے غلاموں کو فائدہ پہنچاؤ۔ مالک فرماتے ہیں : یعنی فقیروں پر لوٹاؤ۔

7415

(۷۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ : جَائَ نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالُوا : إِنَّا قَدْ أَصبْنَا أَمْوَالاً خَیْلاً ، وَرَقِیقًا نُحِبُّ أَنْ یَکُونَ لتا فِیہِ زَکَاۃٌ وَطَہُورٌ قَالَ : مَا فَعَلَہُ صَاحِبَایَ قَبْلِی فَأَفْعَلُہُ فَاسْتَشَارَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہُوَ حَسَنٌ إِنْ لَمْ یَکُنْ جِزْیَۃً یُؤْخَذُونَ بِہَا رَاتِبَۃً۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٤١٤) حارثہ بن مضرب فرماتے ہیں کہ شام کے لوگ عمر (رض) کے پاس آئے اور کہا : ہم نے بہت سا مال گھوڑے اور غلام حاصل کیے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ان میں زکوۃ ہو اور پاکیزگی ہو تو انھوں نے کہا : یہ میرے دونوں صاحبوں (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صدیق اکبر (رض) ) نے نہیں کیا تو میں کیسے کروں ! پھر عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کی ایک جماعت میں علی (رض) سے مشورہ کیا تو علی (رض) نے فرمایا : وہ اچھا ہے اگرچہ وہ جزیے (ٹیکس) نہیں ، مگر وہ اس سے رتبہ حاصل کرسکتے ہیں۔

7416

(۷۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ صَدَقَۃِ الْبَرَاذِینَ فَقَالَ :وَہَلْ فِی الْخَیْلِ صَدَقَۃٌ؟ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٤١٥) عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں میں نے سعید بن مسیب سے براذین کی زکوۃ کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا : کیا گھوڑے کی زکوۃ ہے ؟

7417

(۷۴۱۶) وَأَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّہُ قَالَ : جَائَ کِتَابٌ مِنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی وَہُوَ بِمِنًی لاَ تَأْخُذْ مِنَ الْخَیْلِ وَلاَ مِنَ الْعَسَلِ صَدَقَۃً۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٤١٦) عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز کی طرف سے میرے والد صاحب کو خط آیا، اس وقت وہ منیٰ میں تھے کہ گھوڑے اور شہد سے زکوۃ وصول نہ کرو۔

7418

(۷۴۱۷) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ صَدَقَۃِ الْبَرَاذِینَ فَقَالَ : وَہَلْ فِی الْخَیْلِ صَدَقَۃٌ۔ [صحیح۔ معنی انفاً]
(٧٤١٧) عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب (رض) سے براذین کی زکوۃ کے بارے میں پوچھاتو انھوں نے فرمایا : کیا گھوڑے کی زکوۃ ہے ؟ براذین (ترکی گھوڑا) ۔

7419

(۷۴۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَی أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجُوَینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائِ ابْنِ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ ذَکْوَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ صَاحِبِ ذَہَبٍ وَلاَ فِضَّۃٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا۔۔۔))۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الْوَعِیدِ الَّذِی جَائَ فِی مَنْعِ حَقَّہَا وَحَقِّ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالغَنَمِ وَذَکَرَ فِی الإِبِلِ : وَمِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا۔ ثُمَّ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَالْخَیْلُ قَالَ ((الْخَیْلُ ثَلاَثَۃٍ: ہِیَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَہِیَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَہِیَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ۔ فَأَمَّا الَّذِی ہِیَ لَہُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَہَا رِیَائً وَفَخْرًا وَنِوَائً عَلَی أَہْلِ الإِسْلاَمِ فَہِیَ لَہُ وِزْرٌ۔ وَأَمَّا الَّتِی ہِیَ لَہُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ ، ثُمَّ لَمْ یَنْسَ حَقَّ اللَّہِ فِی ظُہُورِہَا وَلاَ رِقَابِہَا فَہِیَ لَہُ سِتْرٌ۔ وَأَمَّا الَّتِی ہِیَ لَہُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ لأَہْلِ الإِسْلاَمِ فِی مَرْجٍ أَوْ رَوْضَۃٍ فَمَا أَکَلَتْ مِنْ ذَلِکَ الْمَرْجِ وَالرَّوْضَۃِ مِنْ شَیْئٍ إِلاَّ کُتِبَ لَہُ عَدَدَ مَا أَکَلَتْ حَسَنَاتٍ ، وَکُتِبَ لَہُ عَدَدَ أَرْوَاثِہَا وَأَبْوَالِہَا حَسَنَاتٍ ، وَلاَ تَقْطَعُ طِوَلَہَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ إِلإَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ عَدَدَ آثَارِہَا وَأَبْوَالِہَا حَسَنَاتٍ وَلاَ مَرَّ بِہَا صَاحِبُہَا عَلَی نَہْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْہُ وَلاَ یُرِیدُ أَنْ یَسْقِیَہَا إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ)) قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَالْحُمُرُ؟ قَالَ : ((مَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیَّ فِی الْحُمُرِ شَیْئًا إِلاَّ ہَذِہِ الآیَۃَ الْفَاذَّۃَ الْجَامِعَۃَ {مَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ})) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ۔ وَرَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((وَلاَ یَنْسَی حَقَّ اللَّہِ فِی ظُہُورِہَا وَبُطُونِہَا فِی عُسْرِہَا وَیُسْرِہَا))۔ وَذَلِکَ لاَ یَدُلُّ عَلَی الزَّکَاۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٤١٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بھی سونے یا چاندی والا اس کی زکوۃ ادا نہیں کرتا۔۔۔ پھر اس میں وعید کی حدیث بیان کی اور اس کے منع کرنے کا حق اور اونٹ ‘ گائے اور بکری کے حقوق بیان کیے اور اونٹ کے حق میں بیان کیا کہ اس کا دوہناوارد ہونے کے دن ہے۔ کہا گیا ! اے اللہ کے رسول ! گھوڑا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑا تین طرح کا ہے : یہ آدمی کے لیے بوجھ بھی ہے ، اجر بھی ہے اور پردہ بھی۔ وہ جس کے لیے بوجھ ہے وہ ہے جسے آدمی نے دکھاوے اور فخر کے لیے باندھا اور اسلام کے خلاف مدد کے لیے۔ یہ اس کے لیے بوجھ ہے اور جو باعثِ پردہ ہے یہ وہ ہے جسے آدمی نے اللہ کی راہ میں باندھا، پھر اس کی پیٹھ میں اللہ کے حق کو نہ بھولا اور نہ ہی اس کی گردن میں تو یہ اس کے لیے پردہ ہے اور وہ جو اس کے لیے باعث اجر ہے۔ یہ وہ جسے آدمی نے اللہ کی راہ میں اہل اسلام کے لیے چراگاہ میں باندھاسو جو کچھ بھی وہ اس چراگاہ سے کھائے گا اس کے عوض اس کے لیے اسی قدر نیکیاں لکھی جائیں گی حتیٰ کہ اس کے بول وبراز کی بھی نیکیاں ہوں گی اور وہ توڑ کر اپنی رسی کو ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھتا ہے تو اس کے قدموں کی نشانات اور بول وبراز کی بھی نیکیاں ہوں گی اور نہیں گزرتا اس کا مالک اس کے ساتھ کسی نہر سے مگر وہ اس سے پی لیتا ہے حالانکہ مالک کے پلانے کی نیت نہیں تھی ، مگر اللہ سبحانہ اتنی ہی جو اس نے پیا نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا کہ گدھا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ پر گدھے کے بارے میں کوئی آیت نازل نہیں ہوئی، سوائے اس جامع آیت کے : { مَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مَثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ }
ایک روایت میں ہے کہ وہ اللہ کا حق اس کی پیٹھ اور گردن میں نہ بھولا اور نہ ہی تنگی و آسانی میں اور یہ بات زکوۃ پر دلالت نہیں کرتی

7420

(۷۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الإِصْطَخْرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ یَحْیَی بْنِ بَحْرٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ حَمَّادٍ الإِصْطَخْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ عَنْ غُورَکَ بْنِ الْحِصْرَمِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فِی الْخَیْلِ السَّائِمَۃِ فِی کُلِّ فَرَسٍ دِینَارٌ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ غُورَکُ ہَذَا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ : تَفَرَّدَ بِہِ غُورَکَ عَنْ جَعْفَرٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ جِدًّا وَمَنْ دُونِہِ ضُعَفَائُ ۔ [منکر۔ أخرجہ الطبرانی]
(٧٤١٩) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چرنے والے گھوڑوں کے بارے میں فرمایا : ہر گھوڑے میں ایک دینار ہے۔

7421

(۷۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنَی عَمَرَّدُ أَنَّ حَیَّ بْنَ یَعْلَی أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ یَعْلَی قَالَ : ابْتَاعَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أُمَیَّۃَ أَخُو یَعْلَی مِنْ رَجُلٍ فَرَسًا أُنْثَی بِمَائَۃِ قَلُوصٍ فَبَدَا لَہُ فَنَدِمَ الْبَائِعُ فَأَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ یَعْلَی وَأَخَاہُ غَصَبَانِی فَرَسِی فَکَتَبَ عُمَرُ إِلَی یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ : أَنِ الْحَقْ بِی فَأَتَاہُ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ : إِنَّ الْخَیْلَ لَتَبْلُغُ ہَذَا عِنْدَکُمْ قَالَ : مَا عَلِمْتُ فَرَسًا قَبْلَ ہِذِہِ بَلَغَ ہَذَا فَقَالَ عُمَرُ : فَنَأَخْذُ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃً شَاۃً وَلاَ نَأْخُذُ مِنَ الْخَیْلِ شَیْئًا خُذْ مِنْ کُلِّ فَرَسٍ دِینَارًا قَالَ فَضَرَبَ عَلَی الْخَیْلِ دِینَارًا دِینَارًا۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی الْبَابِ قَبْلَہُ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا أَمَرَ بِذَلِکَ حِینَ أَحَبَّہُ أَرْبَابُہَا وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ إِنْ صَحَّتْ تَکُونُ مَحْمُولَۃً عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ لِتَأتَّفِقَ الرِّوَایَاتُ وَلاَ تَخْتَلِفَ وَحَدِیثُ عِرَاکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ذَلِکَ وَہُوَ یَقْطَعُ بِنَفْیِ الصَّدَقَۃِ عَنْہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٤٢٠) یعلیٰ کہتے ہیں کہ عبد الرحمن بن امیہ نے ایک آدمی سے سو سکوں (قلوص) کے عوض گھوڑی خریدیپ۔ ھر اس پر کوئی بات واضح ہوئی تو بیچنے والا پریشان ہوا اور عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ یعلیٰ اور اس کے بھائی نے میری گھوڑی چھین لی ہے تو عمر (رض) نے یعلیٰ کی طرف خط لکھا کہ تو مجھ سے ملاقات کر۔ وہ آیا اور آنے کی خبر دی تو انھوں نے کہا : تمہارے پاس گھوڑے اس مقدار کو پہنچ چکے ہیں تو اس نے کہا : میں نہیں جانتا کہ وہ گھوڑے اس سے پہلے پہنچے ہیں یا نہیں تو عمر (رض) نے کہا : ہم تو ہر چالیس بکریوں میں سے ایک بکری لیں گے اور گھوڑے سے کچھ بھی نہیں لیں گے ۔ لہٰذا تو ہر گھوڑے سے ایک دینار وصول کر تو انھوں نے ایک گھوڑے پر ایک دینار مقرر کردیا۔
اور اس بات میں ہم نے اس سے پہلے بیان کیا جس پر یہ بات دلالت کرتی ہے کہ عمر (رض) نے اس کا حکم دیا، جب اس کے مالکوں نے پسند کیا ۔ اگر یہ روایت صحیح ہے تو اسے ایسی روایات پر محول کیا جائے گا کیونکہ روایات اس سے متعلق ہیں وہ مختلف نہیں اور جو عراک کی حدیث ابوہریرہ سے ہے وہ بھی صحیح ہے جو اس سے بیان کی گئی ہے وہ مقطوع ہے ان سے زکوۃ کی نفی کی وجہ سے۔

7422

(۷۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمر وَیَحْیی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِکٌ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ : أَنَّ عَمْرَو بْنَ یَحْیَی الْمَازِنِیَّ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٤٢١) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ چاندی سے کم پر زکوۃ نہیں اور پانچ وسق کھجور سے کم پر زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹوں سے کم پر بھی زکوۃ نہیں۔

7423

(۷۴۲۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرٌ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقُرَشِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ مسلم] أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَہَارُونَ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عِیَاضٍ فَذَکَرَ رِوَایَۃَ جَابِرٍ۔
(٧٤٢٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی حدیث روایت فرماتے ہیں۔

7424

(۷۴۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً وِقِرَائَ ۃً حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمُطَّوِّعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْفَارِضُ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ وَأَیُّوبَ وَقَتَادَۃَ وَیَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ ابْنَیْ جَابِرٍ عَنْ جَابِرٍ کُلُّہُمْ ذَکَرُوا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلاَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٢٣) جابر (رض) اور ان کے تمام بیٹے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ وسق سے کم میں زکوۃ نہیں ہے اور پانچ اوقیہ سے کم میں زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوۃ نہیں۔

7425

(۷۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ زَکَاۃٌ))۔ [صحیح۔ لغیرہٖ]
(٧٤٢٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ وسق (20 من) سے کم میں زکوۃ نہیں۔

7426

(۷۴۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فَذَکَرَ فِیہِ : ((مَا سَقَتِ السَّمَائُ أَوْ کَانَ سَیْحًا أَوْ کَانَ بَعْلاً فَفِیہِ الْعُشْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَمَا سُقِیَ بِالرِّشَائِ وَالدَّالِیَۃِ فَفِیہِ نِصْفُ الْعُشْرِ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٤٢٥) عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کی طرف جو تحریر بھیجی اس میں لکھا : جس زمین کو آسمان پلائے یا وہ بارانی زمین ہو یا اونچائی کی زمین۔ اس میں عشر ہے، جب اس کی پیداوار پانچ وسق ہوجائے اور جس زمین کو پانی خود پلایا جائے یا کھینچ کے ڈالا جائے تو اس میں نصف عشر ہے جب اس کی پیداوار پانچ وسق ہوجائے۔

7427

(۷۴۲۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ بْنَ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ یُحَدِّثُ فِی مَجْلِسِ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ السُّنَّۃَ مَضَتْ أَنْ لاَ تُؤْخَذَ صَدَقَۃٌ مِنْ نَخْلٍ حَتَّی یَبْلُغَ خَرْصُہَا خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبری]
(٧٤٢٦) سہل بن حنیف نے سعید بن مسیب کی مجلس میں بیان کیا کہ سنت گزر چکی ہے کہ کھجوروں سے زکوۃ وصول نہ کی جائے یہاں تک کہ اس کا اندازہ پانچ وسق ہے۔

7428

(۷۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ بْنُ یَزِیدَ الأَوْدِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ الطَّائِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ زَکَاۃٌ ۔ وَالْوَسْقُ سِتُّونَ مَخْتُومًا)) وَرَوَاہُ یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ إِدْرِیسَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَالْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا۔[صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٤٢٧) حضرت ابو سعید خدری (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ وسق سے کم میں زکوۃ نہیں اور وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔

7429

(۷۴۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا قَالَ یَحْیَی: فَسَأَلْتُ شَرِیکًا عَنْہُ فَلَمْ یَحْفَظْہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٤٢٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور یحییٰ کہتے ہیں : میں نے شریک سے پوچھا تو انھوں نے کہا : مجھے یاد نہیں۔

7430

(۷۴۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنِی ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا۔ [صحیح]
(٧٤٢٩) قتادہ فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب نے کہا : وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔

7431

(۷۴۳۰) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : فِی خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ الزَّکَاۃُ وَذَلِکَ ثَلاَثُ مِائَۃِ صَاعٍ قَالَ وَالْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ الْحَسَنِ وَالشَّعْبِیِّ وَالنَّخَعِیِّ وَغَیْرِہِمْ وَالْکَلاَمُ فِی مِقْدَارِ الصَّاعِ یَرِدُ فِی آخِرِ ہَذَا الْکِتَابِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٤٣٠) یعقوب بن قعقاع فرماتے ہیں کہ عطاء نے کہا : پانچ وسق میں زکوۃ ہے اور یہ تین سو صاع ہوتے ہیں اور وسق ساٹھ صاع کا ہے۔

7432

(۷۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِیدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَبْعَثُ مَنْ یَخْرُصُ عَلَیْہِمْ کَرْمَہُمْ وَثِمَارَہُمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : کَانَ یَبْعَثُ مَنْ یَخْرُصُ عَلَی النَّاسِ کُرُومَہُمْ وَثِمَارَہُمْ۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٧٤٣١) عتاب بن اسید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اندازہ لگانے والوں کو بھیجتے، جو ان کے انگوروں اور پھلوں کا اندازہ لگائے۔
امام شافعی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں بھیجا کرتے تھے جو لوگوں کے انگوروں اور پھلوں کا اندازہ لگاتے۔

7433

(۷۴۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی یَعْقُوبُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحِ بْنِ دِینَارٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ جَمِیعًا عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یُخْرَصُ الْعِنَبُ کَمَا یُخْرَصُ النَّخْلُ وَتُؤْخَذُ زَکَاتُہُ زَبِیبًا کَمَا تُؤْخَذُ زَکَاۃُ النَّخْلُ تَمْرًا))۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٣٢) عتاب بن اسید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انگوروں کا اندازہ ایسے لگایا جائے جیسے کھجور کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور اس کی زکوۃ منقی سے لی جائے جس طرح کھجور کی زکوۃ لی جاتی ہے۔

7434

(۷۴۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٣٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن نافع نے اس حدیث کو اسی سند سے اور اسی معنیٰ میں ذکر کیا ہے۔

7435

(۷۴۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ أَنْ یُخْرَصَ الْعِنَبُ کَمَا یُخْرَصُ النَّخْلُ ، ثُمَّ تُؤَدَّی زَکَاتُہُ زَبِیبًا کَمَا تُؤَدَّی زَکَاۃُ النَّخْلِ تَمْرًا قَالَ فَتِلْکَ سُنَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی النَّخْلِ وَالْعِنَبِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٣٤) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتاب بن اسید کو حکم دیا کہ وہ انگوروں کا اندازہ بھی ایسے لگائیں جس طرح کھجور کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ پھر فرمایا : اس کی زکوۃ منقیٰ سے ادا کر جس طرح کھجور کی زکوۃ چھو ہارے سے ادا کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوروں اور انگوروں میں سنت ہے۔

7436

(۷۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الْمَعْرُوفُ بِأَبِی الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا یُونُسُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ بْنَ سَہْلٍ یُحَدِّثُنَا فِی مَجْلِسِ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنْ لاَ تُؤْخَذَ الزَّکَاۃُ مِنْ نَخْلٍ وَلاَ عِنَبٍ حَتَّی یَبْلُغَ خَرْصُہَا خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَلاَ نَعْلَمُ یُخْرَصُ مِنَ الثَّمَرِ إِلاَّ التَّمْرَ وَالْعِنَبَ۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٤٣٥) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ سنت جاری ہوچکی کہ کھجور اور انگور سے زکوۃ وصول نہ کی جائے، یہاں تک کہ اس کا اندازہ پانچ وسق نہ ہوجائے۔ زہری کہتے ہیں : میں نے نہیں جانا کہ کسی چیز کا اندازہ لگایا جائے سوائے کھجور اور انگور کے۔

7437

(۷۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَروَ الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرَوَیْہِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الطَّغَامِجِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ بِمَکَّۃَ سَنَۃَ خَمْسَ عَشَرَۃَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ السَّاعِدِیِّ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃَ تَبُوکَ فَأَتَیْنَا وَادِیَ الْقُرَی عَلَی حَدِیقَۃٍ لاِمْرَأَۃٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اخْرُصُوہَا فَخَرَصْنَاہَا وَخَرَصَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَشْرَۃَ أَوْسُقٍ)) وَقَالَ : ((أَحْصِیہَا حَتَّی نَرْجِعَ إِلَیْکِ إِنْ شَائَ اللَّہُ))۔ وَانْطَلَقْنَا حَتَّی قَدِمْنَا تَبُوکَ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّی قَدِمْنَا وَادِیَ الْقُرَی فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَرْأَۃَ عَنْ حَدِیقَتِہَا کَمْ بَلَغَ ثَمَرُہَا فَقَالَتْ : بَلَغَ عَشَرَۃَ أَوْسُقٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ وَوُہَیْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٤٣٦) ابو حمید ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم غزوہ تبوک میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہم وادیٔ قریٰ میں ایک عورت کے باغ میں آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا اندازہ لگاؤ تو ہم نے اندازہ لگایا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اندازہ لگایا دس وسق کھجور کا اور فرمایا : تو اسے شمار کر یہاں تک کہ ہم انشاء اللہ واپس آجائیں تو ہم چلے اور تبوک آگئے۔ پھر حدیث بیان کی اور کہا کہ پھر ہم واپس پلٹے ، یہاں تک کہ وادی قریٰ میں آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے اس کے باغ کے پھل بارے میں پوچھا کہ اس کا پھل کتنا ہوا ؟ تو اس نے کہا : وہ دس وسق ہوا ہے۔

7438

(۷۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِیَہُودِ خَیْبَرَ حِینَ افْتَتَحَ خَیْبَرَ : ((أُقِرُّکُمْ مَا أَقَرَّکُمُ اللَّہُ عَلَی أَنَّ التَّمْرَ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ))۔ قَالَ : فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَبْعَثُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَیَخْرُصُ عَلَیْہِمْ ثُمَّ یَقُولُ إِنْ شِئْتُمْ فَلَکُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ فَلِی فَکَانُوا یَأْخُذُونہَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مالک]
(٧٤٣٧) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہواتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے یہود سے فرمایا :( میں تم پر وہ مقرر کرتا ہوں جو اللہ نے تم پر مقرر کیا ہے اس پر کہ کھجور ہمارے اور تمہارے درمیان ہے ، فرماتے ہیں : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ بن رواحہ کو بھیجا کرتے تو وہ ان کا اندازہ لگاتے اور پھر کہتے : اگر تم چاہو تو یہ تمہارے لیے ہیں اور اگر چاہو تو مجھے دو تو وہ لے لیا کرتے۔

7439

(۷۴۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَبْعَثُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ فَیَخْرُصُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ یَہُودَ قَالَ فَجَمَعُوا لَہُ حُلِیًّا مِنْ حُلِیِّ نِسَائِہِمْ فَقَالُوا : ہَذَا لَکَ وَخَفِّفْ عَنَّا وَتَجَاوَزْ فِی الْقَسْمِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا مَعْشَرَ یَہُودَ وَاللَّہِ إِنَّکُمْ لَمِنْ أَبْغَضِ خَلْقِ اللَّہِ إِلَیَّ ، وَمَا ذَلِکَ بِحَامِلِی عَلَی أَنْ أَحِیفَ عَلَیْکُمْ۔ فَأَمَّا الَّذِی عَرَّضْتُمْ مِنَ الرِّشْوَۃِ فَإِنَّہَا سُحْتٌ وَإِنَّا لاَ نَأْکُلُہَا قَالُوا : بِہَذَا قَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مالک]
(٧٤٣٨) سلیمان بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ بن رواحہ (رض) کو بھیجا کرتے تھے تو وہ اپنے اور یہود کے درمیان تخمینہ لگاتے ۔ پھر وہ اپنی عورتوں کے زیور جمع کرتے اور کہتے : یہ تیرے لیے ہے۔ ہم سے کم کر دے اور اپنے حصے میں زیادہ کرلے تو عبداللہ بن رواحہ (رض) فرماتے : اے جماعت یہود ! اللہ کے قسم ! تم وہ ہو جنہوں نے اللہ کی مخلوق کو مجھ پر ناراض کیا ہے۔ تمہاری بات مجھے اس پر آمادہ نہیں کرسکتی کہ میں تم پر زیادتی کروں، لیکن جو تم رشوت پیش کرتے ہو یہ حرام ہے اور یہ ہم نہیں کھاتے تو وہ کہتے : آسمان و زمین اسی وجہ سے قائم ہیں۔

7440

(۷۴۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- بَنِی النَّضِیرِ فَأَقَرَّہُا رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- عَلَی مَا کَانُوا وَجَعَلَہَا بَیْنَہُ وَبَیْنَہُمْ فَبَعَثَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ فَخَرَصَہَا عَلَیْہِمْ ، ثُمَّ قَالَ لَہُمْ : یَا مَعْشَرَ الیَہُودَ أَنْتُمْ أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَیَّ قَتَلْتُمْ أَنْبِیَائَ اللَّہِ وَکَذَبْتُمْ عَلَی اللَّہِ وَلَیْسَ یَحْمِلُنِی بُغْضِی إِیَّاکُمْ عَلَی أَنْ أَحِیفَ عَلَیْکُمْ قَدْ خَرَصْتُ عَلَیْکُمْ عِشْرِینَ أَلْفَ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ إِنْ شِئْتُمْ فَلَکُمْ ، وَإِنْ أَبَیْتُمْ فَلِی قَالُوا : بِہَذَا قَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ قَالُوا : قَدْ أَخَذْنَا فَاخْرُجُوا عَنَّا۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]ق
(٧٤٣٩) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے غنیمت میں بنو نضیر دیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اسی پر برقرار رکھا، ان کے اور اپنے درمیان معاہدہ کرلیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن رواحہ کو بھیجا تو انھوں نے تخمینہ لگایا ۔ پھر ان سے کہا : اے جماعتِ یہود ! تم میرے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہو، تم نے انبیاء اللہ کو قتل کیا اور اللہ پر جھوٹ بولا نہیں، میرا بغض مجھے اس بات پر آمادہ نہیں کرتا کہ میں تم پر زیادتی کروں، میں نے تمہاری کھجور کا تخمینہ لگایا ہے جو بیس ہزار وسق ہے۔ اگر تم چاہو تو تم لے لو اگر تم انکار کرو تو پھر میرے لیے ہیں تو انھوں نے کہا : اسی بنا پر زمین و آسمان قائم ہیں۔ پھر انھوں نے کہا : ہم نے لے لیا اور تم اپنا حصہ اس سے نکال لو۔

7441

(۷۴۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : أُخْبِرْتُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ وَہِیَ تَذْکُرُ شَأْنَ خَیْبَرَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَبْعَثُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ إِلَی یَہُودَ فَیَخْرِصُ النَّخْلَ حِیَن یَطِیبُ قَبْلَ أَنْ یُؤْکَلَ مِنْہُ ، ثُمَّ یُخَیِّرُ یَہُودَ یَأْخُذُونَہُ بِذَلِکَ الْخَرْصِ أَمْ یَدْفَعُونَہُ إِلَیْہِمْ بِذَلِکَ الْخَرْصِ لِکَیْ تُحْصَی الزَّکَاۃُ قَبْلَ أَنْ تُؤْکَلَ الثِّمَارُ وَتُفَرَّقَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٤٤٠) سیدہ عائشہ (رض) خیبر کا واقعہنقل فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ بن رواحہ (رض) کو یہود کی طرف بھیجتے تو وہ ان کی کھجوروں کا اندازہ لگایا کرتے۔ جب وہ کھانے سے پہلیدرست ہوجاتیں پھر وہ یہود کو اختیار دیتے کہ وہ اس انداز ہے کے مطابق رکھ لیں یا عبداللہ بن رواحہ کو لوٹا دیتے ، تاکہ وہ زکوۃ کا اندازہ کرسکیں اس سے پہلے کہ پھل کھائے جائیں اور جدا جدا کیے جائیں۔

7442

(۷۴۴۱) وَذَکَرَ مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ لِلْخُرَّاصِ : ((لاَ تَخْرُصُوا الْعَرَایَا))۔ [ضعیف]
(٧٤٤١) عمرو بن حزم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تخمینہ لگانے والے سے کہتے کہ ہبہ شدہ کا اندازہ نہ لگایا جائے۔

7443

(۷۴۴۲) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ الْقَدَّاحُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ فُطَیْرٍ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یَخْرُصُ الْعَرَایَا وَلاَ أَبُو بَکْرٍ وَلاَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہُمَا مُرْسَلاَنِ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مَوْصُولٌ۔ [ضعیف]
(٧٤٤٢) ابن جریح فطیر انصاری سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہبہ شدہ کا اندازہ نہیں لگایا کرتے تھے اور نہ ابوبکر و عمر (رض) ۔

7444

(۷۴۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : جَائَ سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ إِلَی مَجْلِسِنَا قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبُعَ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٤٤٣) عبد الرحمن بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سہل بن حثمہ ہماری مجلس میں آئے اور کہا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ جب تم اندازہ لگاؤ تو تہائی حصہ چھوڑ دو ۔ اگر تہائی نہیں چھوڑتے تو چوتھائی چھوڑ دو ۔

7445

(۷۴۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَۃَ حَدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ یَزِیدَ الْعُمَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُغِیثٍ الْجُرَشِیِّ عَنِ الصَّلْتِ بْنِ زُیَیْد الْمَزنِیِّ سَمِعْہُ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَہُ عَلَی الْخَرْصِ فَقَالَ : أَثْبِتْ لَنَا النِّصْفَ وَأَبْقِ لَہُمُ النِّصْفَ فَإِنَّہُمْ یَسْرِقُونَ وَلاَ یَصِلُ إِلَیْہِمْ قَالَ مُحَمَّدٌ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ : قَدْ ثَبَتَ عِنْدَنَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((أَثْبِتْ لَنَا الثُّلُثَیْنِ وَأَبْقِ لَہُمُ الثُّلُثَ))۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا إِسْنَادٌ مَجْہُولٌ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔[ضعیف۔ أخرجہ ابونعیم]
(٧٤٤٤) صلت بن زبیر (رض) مزنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ اپنے دادا سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے عامل بنا کر تخمینہ لگانے کے لیے بھیجا اور اسے کہا کہ آدھا ہمارے لیے رکھ لو اور آدھا ان کے لیے چھوڑ دے۔ بیشک وہ چوری کرتے ہیں اور صلہ رحمی نہیں کرتے ۔
محمد کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عمر (رض) کو بیان کی تو اور انھوں نے کہا : یہ بات ہم سے ثابت ہوگئی اور فرمایا : تہائی ہمارے لیے چھوڑو اور تہائی ان کو دے دو ۔

7446

(۷۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو کَشْمَرْدْ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ یَبْعَثُ أَبَا حَثْمَۃَ خَارِصًا یَخْرُصُ النَّخْلَ فَیَأْمُرُہُ إِذَا وَجَدَ الْقَوْمَ فِی حَائِطِہِمْ یَخْرُصُونَہُ أَنْ یَدَعَ لَہُمْ مَا یَأْکُلُونَہُ فَلاَ یَخْرُصُہُ۔ (ت) وَقَدْ ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَقَدْ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٤٤٥) بشیربن یسار فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) ابو حثمہ (رض) کو اندازے کے لیے بھیجتے، وہ کھجوروں کا اندازہ لگاتے تھے اور انھیں حکم دیا کرتے کہ جب تم قوم کو ان کے باغ میں پاؤ تو ان کے لیے وہ چھوڑ دے جسے وہ کھائیں اور اس کا اندازہ نہ لگاؤ۔

7447

(۷۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَہُ عَلَی خَرْصِ التَّمْرِ وَقَالَ : إِذَا أَتَیْتَ أَرْضًا فَاخْرُصْہَا ، وَدَعْ لَہُمْ قَدْرَ مَا یَأْکُلُونَ۔ وَقَدْ ذَکَرَہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٤٤٦) سہل بن ابو حثمہ (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) بن خطاب نے انھیں کھجور کا اندازہ لگانے کے لیے بھیجا اور کہا : جب تم اس زمین میں آؤ تو تخمینہ لگاؤ اور ان کے لیے اس قدر چھوڑ دو جو وہ کھائیں۔

7448

(۷۴۴۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْروٍ یَعْنِی الأَوْزَاعِیَّ۔ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَفِّفُوا عَلَی النَّاسِ فِی الْخَرْصِ فَإِنَّ فِیہِ الْعَرِیَّۃَ وَالْوَطِیَّۃَ وَالأَکَلَۃَ۔ قَالَ الْوَلِیدُ قُلْتُ لأَبِی عَمْرٍو : وَمَا الْعَرِیَّۃُ؟ قَالَ : النَّخْلَۃَ وَالنَّخْلَتَیْنِ وَالثَّلاَثَ یَمْنَحُہَا الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِ الْحَاجَۃِ قُلْتُ : فَما الأُکْلَۃُ؟ قَالَ : أَہْلُ الْمَالِ یَأْکُلُونَ مِنْہُ رُطَبًا فَلاَ یُخْرَصُ ذَلِکَ وَیُوضَعُ مِنْ خَرْصِہِ قَالَ فقُلْتُ : فَمَا الْوَطِیَّۃُ؟ قَالَ : مَنْ یَغْشَاہُمْ وَیَزُورُہُمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا اللَّفْظُ الَّذِی رَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی التَّخْفِیفِ قَدْ رَوَاہُ مَکْحُولٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔
(٧٤٤٧) ابو عمرو اوزاعی فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) فرماتے تھے کہ لوگوں کے لیے تخمینہ لگانے کے لیے بھیجتے اور فرماتے : ان کے لیے آسانی کرنا، بیشک ان میں ” عریہ، وطیہ اور اکلہ “ بھی ہوتے ہیں۔ ولید کہتے ہیں : میں نے ابی عمرو سے کہا : العریہ کیا ہے ؟ فرمایا : ایک دو یا تین کھجور ہیں جنہیں آدمی لوگوں کی ضرورت کے لیے روک لیتا ہے۔ پھر میں نے کہا : الاکلہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : مال والے جو اس میں تازہ کھاتے ہیں اس کا اندازہ نہ لگائیں اور اندازے لگاتے وقت انھیں نکال لیں میں نے کہا : وطیہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : ان کے مہمان جو ان کے پاس آتے ہیں اور ان کے پاس رہتے ہیں۔

7449

(۷۴۴۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ وَالْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((احْتَاطُوا لأَہْلِ الأَمْوَالِ فِی الْوَاطِیَّۃِ وَالْعَامِلَۃِ وَالنَّوَائِبِ وَمَا وَجَبَ فِی التَّمْرِ مِنَ الْحَقِّ))۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٤٤٨) حضرت جابربن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مال والوں کے لیے احتیاط کرو (خیال کرو) آنے والے مہمانوں اور کام کرنے والوں اور مصائب میں۔ اور ان کا حق کھجور میں واجب ہے۔

7450

(۷۴۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا شُرَیْحُ بْنُ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدٍ ابْنَیْ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِمَا فَذَکَرَہُ مَرْفُوعًا۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَدِیثٍ مُرْسَلٍ : لَیْسَ فِی الْعَرَایَا صَدَقَۃٌ۔ [ضعیف جداً۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٤٩) حرام بن عثمان فرماتے ہیں کہ جابر (رض) کے بیٹے عبد الرحمن اور محمد اپنے والد سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ کھجوروں میں زکوۃ نہیں۔

7451

(۷۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِیہِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ وَأَشَارَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِکَفِّہِ بِخَمْسِ أَصَابِعَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ))۔ وَزَادَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : ((وَلَیْسَ فِی الْعَرَایَا صَدَقَۃٌ))۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ یَرْوِی حَدِیثَ الأَوَاقِ وَالأَوْسَاقِ وَالأَذْوَادِ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ فَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃُ مَعَہَا فِی الْحَدِیثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٤٥٠) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اور آپ نے ہاتھ کی پانچ انگلیوں کے ساتھ کہ پانچ اوقیہ سے کم میں زکوۃ نہیں اور پانچ وسق سے کم میں زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوۃ نہیں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بھی نقل کیا کہ ہبہ کی ہوئی کھجوروں میں زکوۃ نہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : ممکن ہے کہ جو حدیث محمد بن یحییٰ یحییٰ بن عمارہ سے نقل فرماتے ہیں وہ اوقیہ ‘ وسق اور ذور کے بارے میں ہو اور اسے حدیث میں زیادتی پر محمول کیا گیا ہو۔

7452

(۷۴۵۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُمَا إِلَی الْیَمَنِ فَأَمَرَہُمَا أَنْ یُعَلِّمَا النَّاسَ أَمْرَ دِینَہِمْ۔ وَقَالَ : ((لاَ تَأْخُذَا فِی الصَّدَقَۃِ إِلاَّ مِنْ ہَذِہِ الأَصْنَافِ الأَرْبَعَۃِ الشَّعِیرِ وَالْحِنْطَۃِ وَالزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ دار قطنی]
(٧٤٥١) ابو موسیٰ (رض) ومعاذ بن جبل (رض) نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو یمن کی طرف بھیجا اور ان کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو دین کے احکامات سکھائیں اور فرمایا : ان چار اقسام کے علاوہ کسی سے زکوۃ نہیں لینا ، وہ چار اقسام یہ ہیں (جو، گندم، منقہ اور کھجور) ۔

7453

(۷۴۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ وَمُعَاذٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُمَا حِینَ بُعِثَا إِلَی الْیَمَنِ لَمْ یَأْخُذَا إِلاَّ مِنَ الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ۔
(٧٤٥٢) ابو موسیٰ اشعری (رض) اور معاذ (رض) فرماتے ہیں کہ جب وہ دونوں یمن کی طرف بھیجے گئے تو انھوں نے گندم ‘ جو ‘ کھجور اور منقیٰ سے کے علاوہ سے زکوۃ نہ لی ۔

7454

(۷۴۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو بَکْرٍ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ : أَنَّہُ لَمَّا أَتَی الْیَمَنَ لَمْ یَأْخُذِ الصَّدَقَۃَ إِلاَّ مِنَ الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٤٥٣) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ جب یمن آئے تو وہ صرف گندم ‘ جو ‘ منقہ اور کھجور سے زکوۃ وصول کرتے تھے ۔

7455

(۷۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَیْدٍ الرُّؤَاسِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ نَجِیحٍ السَّعْدِیِّ الْمَدَنِیِّ عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ وَعُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَوْسٍ : أَنَّ سُفْیَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیَّ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ عَامِلاً لَہُ عَلَی الطَّائِفِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ : أَنَّ قِبَلَہُ حِیطَانًا فِیہَا کُرُومٌ وَفِیہَا مِنَ الْفِرْسِکِ وَالرُّمَّانِ مَا ہُوَ أَکْثَرُ غَلَّۃً مِنَ الْکُرُومِ أَضْعَافًا فَکَتَبَ إِلَیْہِ یَسْتَأْمِرُہُ فِی الْعُشْرِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : أَنَّہُ لَیْسَ عَلَیْہَا عُشْرٌ قَالَ ہِیَ مِنَ الْعِضَاہِ کُلُّہَا فَلَیْسَ عَلَیْہَا عُشْرٌ۔ وَہَذَا قَوْلُ مُجَاہِدٍ وَالْحَسَنِ وَالنَّخْعِیِّ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَرُوِّینَاہُ عَنِ الْفُقَہَائِ السَّبَعَۃِ مِنْ تَابِعِی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف۔ علق اوعلیہ شیخ الالبانی]
(٧٤٥٤) بشر بن عاصم اور عثمان بن عبداللہ بن اوس فرماتے ہیں کہ سفیان بن عبداللہ ثقفی نے عمر (رض) کی طرف خط لکھا اور وہ طائف میں عامل تھے ۔ انھوں نے لکھا کہ یہاں کچھ باغات ہیں جن میں انگور اور انار ہیں جو انگور سے بھی زیادہ مقدار میں ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ آپ سے ان کے عشر لینے کا مشورہ کرنا چاہتا ہوں تو عمر (رض) نے اسے لکھ بھیجا کہ ان میں کوئی عشر نہیں کیونکہ یہ اس کے کانٹے دار درخت (باڑ) ہیں، اس لیے ان میں عشر نہیں ہے۔

7456

(۷۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ شِہَابٍ عَنِ الزَّیْتُونِ فَقَالَ : فِیہِ الْعُشْرُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٤٥٥) مالک (رح) فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن شہاب سے زیتون کے عشر کے متعلق سوال کیا ، تو انھوں نے کہا : اس میں عشر ہے۔

7457

(۷۴۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو ہُوَ الأَوْزَاعِیُّ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ الزُّہْرِیَّ قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ فِی زَکَاۃِ الزَّیْتُونِ أَنْ تُؤْخَذَ مِمَّنَ عَصَرَ زَیْتُونَہُ حِینَ یَعْصِرُہُ فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالأَنْہَارُ أَوْ کَانَ بَعْلاً الْعُشْرُ ، وَفِیمَا سُقِیَ بِرِشَائِ النَّاضِحِ نِصْفُ الْعُشْرِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا الْوَلِیدُ أَخْبَرَنِی عُثْمَانُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا قَدِمَ الْجَابِیَۃَ رَفَعَ إِلَیْہِ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُمُ اخْتَلَفُوا فِی عُشْرِ الزَّیْتُونِ فَقَالَ عُمَرُ: فِیہِ الْعُشْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ حَبُّہُ عَصَرَہُ، وَأَخَذَ عُشْرَ زَیْتِہِ۔ حَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذَا الْبَابِ مُنْقَطِعٌ وَرَاوِیہِ لَیْسَ بِقَوِیٍّ وَأَصَحُّ مَا رُوِیَ فِیہِ قَوْلُ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ۔ وَحَدِیثُ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَأَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَعَلَی وَأَوْلَی أَنْ یُؤْخَذَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
(٧٤٥٦) ابو عمرو اوزاعی فرماتے ہیں کہ ابن شہاب زہری نے بیان کیا کہ زیتون کی زکوۃ میں سنت جاری ہوچکی ہے کہ زیتون کی زکوۃ تب وصول کی جائے یا اس سے وصولی تب لی جائے جو اسے نچوڑتا ہو، یہ اس میں ہے جسے آسمان پلاتی ہیں یا وہ بارانی ہو اس میں عشر ہے اور جو پانی کھینچ کر سیراب کی جائیں اس میں نصف عشر ہے۔
ایک روایت ہے کہ عمربن خطاب (رض) نہریں پانی جابیہ آئے تو اصحابِ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا اختلاف ان کے سامنے بیان کیا کہ وہ زیتون کے عشر میں اختلاف رکھتے ہیں تو عمر (رض) نے فرمایا : اس میں عشر ہے جب اس کے دانے پانچ وسق ہوجائیں یا اس کا تیل، اس کے تیل سے عشر وصول کیا۔

7458

اس باب کے تحت حدیث نہیں ہے
اس باب کے تحت حدیث نہیں ہے

7459

(۷۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ یَرْحُمَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُوسَی بْنِ یَسَارٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الْعَسَلُ فِی کُلِّ عَشْرَۃِ أَزْقَاقٍ زِقٌّ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ ہَکَذَا صَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ السَّمِینُ وَہُوَ ضَعِیفٌ قَدْ ضَعَّفَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُمَا۔ وَقَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : ہُوَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلٌ۔
(٧٤٥٧) حضرت نافع (رح) ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شہد کے دس مشکیزوں میں سے ایک مشکیزہ ہے۔

7460

(۷۴۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِی سَیَّارَۃَ الْمُتْعِیِّ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی نَحْلاً قَالَ : أَدِّ الْعُشْرَ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ احْمِ لِی جَبَلَہَا فَحَمَاہُ لِی۔ وَہَذَا أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی وُجُوبِ الْعُشْرِ فِیہِ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا فَقَالَ : ہَذَا حَدِیثٌ مُرْسَلٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی لَمْ یُدْرِکْ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَیْسَ فِی زَکَاۃِ الْعَسَلِ شَیْئٌ یَصِحُّ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَرَّرٍ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ یَعْنِی بِذَلِکَ تَضْعِیفَ رِوَایَتِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا فِی الْعَسَلِ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٧٤٥٨) ابو سیارہ متعی فرماتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس شہد ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا عشر ادا کر تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس پہاڑ کو میرے حوالے کر دو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے حوالے کردیا۔
سلیمان بن موسیٰ کی صحابہ میں سے کسی سے ملاقات نہیں اور شہد میں کوئی زکوۃ نہیں۔ یہ بات درست ہے۔
امام بخاری فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن محر رمتروک الحدیث ہیں اور اس کی روایت میں ضعف ہے۔

7461

(۷۴۵۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبَّادٍ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَرَّرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ أَنْ یُؤْخَذَ مِنَ الْعَسَلِ الْعُشْرُ۔ [ضعیف]
(٧٤٥٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو لکھ بھیجا کہ شہد سے عشر وصول کیا جائے۔

7462

(۷۴۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحِارِثِ الْمِصْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : جَائَ ہِلاَلٌ أَحَدُ بَنِی مُتْعَانَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعُشُورِ نَحْلٍ لَہُ وَسَأَلَہُ أَنْ یَحْمِیَ وَادِیًا یُقَالُ لَہُ سَلَبَۃُ فَحَمَی لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَلِکَ الْوَادِیَ فَلَمَّا تَوَلَّی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ کَتَبَ سُفْیَانُ بْنُ وَہْبٍ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ۔ فَکَتَبَ عُمَرُ : إِنْ أَدَّی إِلَیْکَ مَا کَانَ یُؤَدِّی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ عُشُورِ نَحْلِہِ فَاحْمِ لَہُ سَلَبَۃَ وَإِلاَّ فَإِنَّمَا ہُوَ ذُبَابُ غَیْثٍ یَأْکُلُہُ مَنْ شَائَ ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٧٤٦٠) عمروبن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ متعان کے بیٹوں میں سے ہلال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس شہد کا عشر لے کر آیا اور عرض کیا : یہ وادی میرے حوالے کردی جائے جسے سلبۃ کہا جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے حوالے کردی۔ جب عمربن خطاب (رض) خلیفہ بنے تو سفیان بن وھب نے عمر (رض) کو خط لکھ کر پوچھا تو عمر (رض) نے لکھا کہ جو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادا کیا کرتا تھا ، وہ ادا کر دے، یعنی شہد کی زکوۃ اور سلبہ وادی اس کو الاٹ کردی اور فرمایا : وہ تو بارش کی مکھی ہے جہاں سے چاہتی ہے کھاتی ہے۔

7463

(۷۴۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ نَسَبُہُ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ شَبَابَۃَ بَطْنٌ مِنْ فَہْمٍ فَذَکَرَ نَحْوَہُ وَقَالَ : مِنْ کُلِّ عَشْرِ قِرَبٍ قِرْبَۃٌ وَقَالَ سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیُّ قَالَ : وَکَانَ یَحْمِی لَہُمْ وَادِیَیْنِ زَادَ فَأَدَّوْا إِلَیْہِ مَا کَانُوا یُؤَدُّونَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَحَمَی لَہُمْ وَادِیَیْہِمْ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرٍو وَنَحَوَ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٦١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر دس مٹکوں (مشکیزوں) میں سے ایک ہے۔ سفیان بن عبداللہ ثقفی فرماتے ہیں : انھوں نے انھیں دو وادیاں الاٹ کر رکھی تھیں تو انھوں نے اس قدر زکوۃ ادا کی جو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادا کیا کرتے تھے اور انھیں ان کی وادی بھی الاٹ کردی۔

7464

(۷۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْلَمْتُ ، ثُمَّ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اجْعَلْ لِقَوْمِی مَا أَسْلَمُوا عَلَیْہِ مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتَعْمَلَنِی عَلَیْہِمْ ، ثُمَّ اسْتَعْمَلَنِی أَبُو بَکْرٍ ، ثُمَّ عُمَرُ قَالَ وَکَانَ سَعْدٌ مِنْ أَہْلِ السَّرَاۃِ قَالَ فَکَلَّمْتُ قَوْمِی فِی الْعَسَلِ فَقُلْتُ لَہُمْ : زَکُّوہُ فَإِنَّہُ لاَ خَیْرَ فِی ثَمَرَۃٍ لاَ تُزَکَّی فَقَالُوا: کَمْ؟ قَالَ فَقُلْتُ: الْعُشْرُ فَأَخَذْتُ مِنْہُمُ الْعُشْرَ فَأَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخْبَرْتُہُ بِمَا کَانَ قَالَ فَقَبَضَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَاعَہُ ثُمَّ جَعَلَ ثَمَنَہُ فِی صَدَقَاتِ الْمُسْلِمِینَ۔[ضعیف۔ أخرجہ أحمد]
(٧٤٦٢) سعد بن ابی ذباب (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اسلام قبول کرلیا، پھر میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری قوم کے جو لوگ اسلام لائے ان کے اموال کے بارے میں لکھ دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھ دیا اور اسے اس پر عامل مقرر کردیا، پھر مجھے ابوبکر (رض) نے ۔ پھر عمر (رض) نے مجھے عامل مقرر کیا اور سعد (رض) سراۃ والوں میں سے تھے، فرماتے ہیں : وہ کہتے ہیں : میں نے اپنی قوم سے شہد کے متعلق بات کی اور میں نے ان سے کہا کہ اس میں زکوۃ ہے۔ بیشک ان پھلوں میں کوئی بھلائی نہیں جن کی زکوۃ ادا نہ کی جائے ۔ انھوں نے کہا : کتنی زکوۃ ہے ؟ تو میں نے کہا : دسواں حصہ ، پھر میں نے ان سے عشر وصول کیا اور میں عمربن خطاب (رض) کے پاس آیا اور اس بات سے آگاہ کیا تو عمر (رض) نے وہ لے لیا اور فروخت کردیا ، پھر اس کی قیمت مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کردی۔

7465

(۷۴۶۳) وأَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ أَبُو ضَمْرَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ فِی الْعَسَلِ ، وَرَوَاہُ الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ مُنِیرٍ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعْدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ مُنِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعْدٍ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٦٣) محمد بن عباد مکی فرماتے ہیں کہ ابو ضمرہ انس بن عیاض نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔

7466

(۷۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہُ بْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ مُنِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ قَالَ لَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ کَذَا قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ عَبْدُ اللَّہِ وَالِدُ مُنِیرٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ لَمْ یَصِحَّ حَدِیثُہُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَرَّائُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : مُنِیرٌ ہَذَا لاَ نَعْرِفُہُ إِلاَّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٦٤) سعد بن ابو ذباب فرماتے ہیں کہ ابن ناجیہ نے ہمیں اسی معنیٰ میں حدیث بیان کی۔

7467

(۷۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أُتِیَ بِوَقَصِ الْبَقَرِ وَالْعَسَلِ حَسِبْتُہُ فَقَالَ مُعَاذٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کِلاَہُمَا لَمْ یَأْمُرْنِی فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف۔ الشافعی]
(٧٤٦٥) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ میرے پاس گائے کے بچے اور شہد لایا گیا ، جن کا میں نے حساب کیا۔ فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ ان دونوں کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم نہیں دیا ۔

7468

(۷۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ : جَائَ کِتَابٌ مِنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی أَبِی وَہُوَ بِمِنًی : أَنْ لاَ یأْخُذْ مِنَ الْخَیْلِ وَلاَ مِنَ الْعَسَلِ صَدَقَۃً۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَسَعْدُ بْنُ أَبِی ذُبَابٍ یَحْکِی مَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَأْمُرْہُ بِأَخْذِ الصَّدَقَۃِ مِنَ الْعَسَلِ وَإِنَّہُ شَیْئٌ رَآہُ فَتَطَوَّعَ لَہُ بِہِ أَہْلُہُ۔ وَقَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ: الْحَدِیثُ فِی أَنَّ فِی الْعَسَلِ الْعُشْرَ ضَعِیفٌ وَفِی أَنْ لاَ یُؤْخَذَ مِنْہُ الْعُشْرُ ضَعِیفٌ إِلاَّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیزِ۔ وَاخْتِیَارِی: أَنْ لاَ یُؤْخَذُ مِنْہُ لأَنَّ السُّنَنَ وَالآثَارَ ثَابِتَۃٌ فِیمَا یُؤْخَذُ مِنْہُ وَلَیْسَتْ فِیہِ ثَابِتَۃٌ فَکَأَنَّہُ عَفْوٌ۔[ضعیف۔ أخرجہ مالک]
(٧٤٦٦) حضرت مالک عبداللہ بن ابی بکر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز (رح) کی طرف سے ایک تحریر میرے والد کے پاس آئی ، اس وقت وہ منیٰ میں تھے کہ گھوڑے اور شہد سے زکوۃ نہ لی جائے۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ سعد بن ابی ذباب کی روایت اس پر دلالت کرتی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہد کی زکوۃ وصول کا حکم نہیں دیا ، بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے متعلق سوچا گیا کہ اس میں زکوۃ ہونی چاہیے، پھر یہ اضافی لوگوں پر مقرر کی گئی ہے۔ زعفرانی کہتے ہیں کہ امام شافعی (رح) نے کہا ہے کہ جس حدیث میں یہ ہے کہ شہد میں زکوۃ ہے وہ ضعیف ہے اور جس میں ہے کہ عشر نہ لیا جائے وہ بھی ضعیف ہے۔

7469

(۷۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَیْسَ فِی الْعَسَلِ زَکَاۃٌ۔ قَالَ یَحْیَی : وَسُئِلَ حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَسَلِ فَلَمْ یَرَ فِیہِ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(٧٤٦٧) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ علی (رض) سے کہ انھوں نے فرمایا : شہد میں زکوۃ نہیں ہے۔

7470

(۷۴۶۸) وَذُکِرَ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّہُ لَمْ یَأْخُذْ مِنَ الْعَسَلِ شَیْئًا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : بَعَثَ النَّبِیُّ -ﷺ- مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ وَذَکَرَ نَحْوَہُ۔[ضعیف]
(٧٤٦٨) ابراہیم بن میسرہ طاؤس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ کو اہل یمن کی طرف بھیجا اور اس طرح حدیث بیان کی۔

7471

(۷۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ صَدَقَۃٌ فِی حْبٍّ وَلاَ تَمْرٍ دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ سابقا]
(٧٤٦٩) ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلے اور کھجور میں زکوۃ نہیں جب تک وہ پانچ وسق (٢٠ من) سے کم ہو۔

7472

(۷۴۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِی حَبٍّ وَلاَ تَمْرٍ صَدَقَۃٌ حَتَّی یَبْلُغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَلاَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ ، وَلاَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ۔
(٧٤٧٠) سفیان پوری سند بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلے اور کھجور میں زکوۃ نہیں یہاں تک کہ وہ پانچ وسق ہوجائیں اور نہ ہی پانچ اونٹ سے کم میں زکوۃ ہے اور نہ ہی پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوۃ ہے۔

7473

(۷۴۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیُّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ یَعْنِی الطَّائِفِیَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالاَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((لاَ صَدَقَۃَ فِی الزَّرْعِ ، وَلاَ فِی الْکَرْمِ ، وَلاَ فِی النَّخْلِ إِلاَّ مَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ وَذَلِکَ مِائَۃُ فَرَقٍ))۔ [حسن۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٤٧١) جابر بن عبداللہ اور ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھیت (غلہ) میں زکوۃ نہیں اور نہ ہی انگور میں اور نہ ہی کھجور میں، مگر جب وہ پانچ وسق کو پہنچ جائیں اور یہ سو فرق ہوں گے۔

7474

(۷۴۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((لَیْسَ عَلَی الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ زَکَاۃٌ فِی کَرْمِہِ، وَلاَ فِی زَرْعِہِ إِذَا کَانَ أَقُلَّ مِنْ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ))۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٧٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان آدمی کے انگوروں اور غلے میں زکوۃ نہیں جب تک وہ پانچ وسق (20 من) سے کم ہو۔

7475

(۷۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ الْحِنْطَۃِ وَلا الشَّعِیرِ وَلاَ بَیْنَ التَّمْرِ وَالزَّبِیبِ فِی الصَّدَقَۃِ إِذَا لَمْ یَبْلُغْ کُلُّ وَاحِدٍ خَمْسَۃَ أَوْسَاقٍ۔[صحیح]
(٧٤٧٣) ابن جریج فرماتے ہیں کہ عطاء نے فرمایا : زکوۃ لینے میں گندم اور جو کو نہ ملایا جائے اور نہ ہی کھجور اور منقیٰ کو جب ان میں سے ہر قسم پانچ وسق نہ ہو۔

7476

(۷۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ قَالَ : عِنْدَنَا کِتَابُ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ إِنَّمَا أَخَذَ الصَّدَقَۃَ مِنَ الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ أحمد]
(٧٤٧٤) موسیٰ بن طلحہ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس معاذ بن جبل (رض) کی وہ تحریر تھی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دی تھی کہ وہ گندم ‘ جو ‘ منقہ اور کھجور سے زکوۃ وصول کریں ۔

7477

(۷۴۷۵) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ وَزَادَ فِیہِ قَالَ : بَعَثَ الْحَجَّاجُ بِمُوسَی بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَلَی الْخُضْرِ وَالسَّوَادِ فَأَرَادَ أَنْ یَأْخُذَ مِنَ الْخَضِرِ الرِّطَابِ وَالْبُقُولِ فَقَالَ مُوسَی بْنُ طَلْحَۃَ : عِنْدَنَا کِتَابُ مُعَاذٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ أَمَرَہُ أَنْ یَأْخُذَ مِنَ الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ قَالَ فَکَتَبَ إِلَی الْحَجَّاجِ فِی ذَلِکَ فَقَالَ صَدَقَ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ فَذَکَرَہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٧٥) سفیان فرماتے ہیں کہ حجاج نے موسیٰ بن مغیرہ کو بھیجا کہ سبزیوں کی زکوۃ وصول کرو تو موسیٰ بن طلحہ نے کہا : ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تحریر ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ کی دی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں حکم دیا تھا کہ وہ صرف گندم ‘ جو ‘ کھجور منقیٰ اور سے زکوۃ وصول کریں ، پھر انھوں نے یہ بات حجاج کو لکھ بھیجی تو اس نے کہا : بالکل ٹھیک ہے۔

7478

(۷۴۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ : أَرَادَ مُوسَی بْنُ الْمُغِیرَۃِ أَنْ یَأْخُذَ مِنْ خُضَرِ أَرْضِ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ فَقَالَ لَہُ مُوسَی بْنُ طَلْحَۃَ : إِنَّہُ لَیْسَ فِی الْخُضَرِ شَیْئٌ۔ وَرَوَاہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَکَتَبُوا بِذَلِکَ إِلَی الْحَجَّاجِ فَکَتَبَ الْحَجَّاجُ : أَنَّ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَ أَعْلَمُ مِنْ مُوسَی بْنِ الْمُغِیرَۃِ۔ [ضعیف]
(٧٤٧٦) عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ موسیٰ بن مغیرہ نے موسیٰ بن طلحہ کی زمین سے سبزیوں کی زکوۃ (عشر) لینا چاہا تو انھوں نے کہا کہ سبزیوں میں کوئی عشر نہیں۔ انھوں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمائی اور حجاج کو لکھ بھیجی تو حجاج نے لکھ بھیجا کہ موسیٰ بن طلحہ موسیٰ بن مغیرہ سے زیادہ جانتے ہیں۔

7479

(۷۴۷۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِہَمْذَانَ حَدَّثَنَا عُمَیْرُ بْنُ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْبَعْلُ وَالسَّیْلُ الْعُشْرُ ، وَفِیمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ))۔ وَإِنَّمَا یَکُونُ ذَلِکَ فِی التَّمْرِ وَالْحِنْطَۃِ وَالْحُبُوبِ۔ فَأَمَّا الْقِثَّائُ وَالْبِطِّیخُ وَالرُّمَّانُ وَالْقَضْبُ فَقَدْ عَفَا عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ دارقطنی]
(٧٤٧٧) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس (زمین) میں جسے آسمان پلاتا ہے یا وہ بارانی اور سیلاب والی زمینوں کی پیداوار ہے تو اس میں عشر ہے اور جن کو کھینچ کر پلایا جائے ان میں نصف عشر ہے اور یہ کھجور ‘ گندم اور غلہ میں سے ہوتا ہے لیکن جو ککڑیاں ، تربوز انار اور سبزیاں ہیں ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاف کردیا۔

7480

(۷۴۷۸) وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنِ ابْنِ نَافِعٍ فَقَالَ : وَالْقَضْبُ وَالْخُضَرُ فَعَفْوٌ عَفَا عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الأَزْرَقُ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّفَّاحِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُغِیرَۃِ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔[صحیح لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٧٨) یحییٰ بن مغیرہ ابن نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ ساگ اور سبزیوں کی زکوۃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاف کردی۔

7481

(۷۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا غِیَاثٌ الْجَزَرِیُّ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : لَمْ تَکُنِ الصَّدَقَۃُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ فِی خَمْسَۃِ أَشْیَائَ الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ وَالذُّرَۃِ۔ [ضعیف]
(٧٤٧٩) خصیف مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں پانچ اجناس سے زکوۃ نہیں لی جاتی تھی : گندم ‘ جو ‘ کھجور ‘ منقٰی اور چاول سے۔

7482

(۷۴۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : لَمْ یَفْرِضْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ فِی عَشْرَۃِ أَشْیَائَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ قَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ : أُرَاہُ قَالَ وَالذُّرَۃِ۔ [ضعیف جداً]
(٧٤٨٠) عمرو بن عبید حسن (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف دس اشیاء میں زکوۃ مقرر فرمائی : اونٹ ‘ گائے ‘ بکری ‘ سونا ، چاندی ‘ گندم ‘ جو ‘ کھجور اور منقٰی۔
ابن عیینہ کہتے ہیں : اور چاول میں بھی۔

7483

(۷۴۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : لَمْ یَجْعَلْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّدَقَۃَ إِلاَّ فِی عَشْرَۃٍ فَذَکَرَہُنَّ وَذَکَرَ فِیہِنَّ السُّلْتَ وَلَمْ یَذْکُرِ الذُّرَۃَ۔ [ضعیف جداً۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٨١) عمرو حسن (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے صرف دس چیزوں میں زکوۃ مقرر فرمائی، پھر ان کا تذکرہ کیا اور اس میں سلت کا تذکرہ کیا چاول کا نہیں۔

7484

(۷۴۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الأَجْلَحِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ إِنَّمَا الصَّدَقَۃُ فِی الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ۔ ہَذِہِ الأَحَادِیثُ کُلَّہَا مَرَاسِیلُ إِلاَّ أَنَّہَا مِنْ طُرُقٍ مُخْتَلِفَۃٍ فَبَعْضُہَا یُؤْکِّدُ بَعْضًا وَمَعَہَا رِوَایَۃُ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی وَقَدْ مَضَتْ فِی بَابِ النَّخْلِ وَمَعَہَا قَوْلُ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [ضعیف]
(٧٤٨٢) حضرت اجلح شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو لکھا کہ زکوۃ گندم ‘ جو ‘ کھجور اور منقی میں ہے۔
یہ تمام احادیث مرسل ہیں مگر مختلف طرق سے آئی ہیں۔ اس کے تائید ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے۔ ایسے ہی ابو بردہ کی روایت بھی ہے جو ماب النخل میں گزر چکی ہے۔

7485

(۷۴۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عُمَرَ قَالَ : لَیْسَ فِی الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَۃٌ۔ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی بَابِ النَّخْلِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو عبید]
(٧٤٨٣) حضرت مجاہد عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سبزیوں میں زکوۃ نہیں۔

7486

(۷۴۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَیْسَ فِی الْخُضَرِ وَالْبُقُولِ صَدَقَۃٌ تَابَعَہُ الأَجْلَحُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَرُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِیمَا ذَکَرَتْ : أَنَّ السُّنَّۃَ جَرَتْ بِہِ وَلَیْسَ فِیمَا أَنْبَتَتِ الأَرْضِ مِنَ الْخُضَرِ زَکَاۃٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : لاَ صَدَقَۃَ إِلاَّ فِی نَخْلٍ أَوْ عِنَبٍ أَوْ حَبٍّ ، وَلَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْخُضَرِ بَعْدُ وَالْفَوَاکِہِ کُلُّہَا صَدَقَۃٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن شیبہ]
(٧٤٨٤) عاصم بن ضمرہ علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ککڑیوں اور سبزیوں میں زکوۃ نہیں۔
سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ اس میں سنت جاری ہوچکی کہ زمین جو سبزیاں وغیرہ اگاتی ہے اس میں زکوۃ نہیں۔ ابوسعید عطاء کے حوالے سے روایت فرماتے ہیں کہ زکوۃ کھجور ‘ منقی، غلے اور سبزیوں میں ہے اور تمام پھلوں میں بھی زکوۃ ہے۔

7487

(۷۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ سَنَّ فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُیُونُ أَوْ کَانَ عَثَرِیًّا الْعُشْرَ ، وَفِیمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ نِصْفَ الْعُشْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٤٨٥) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے آسمان سیراب کرتا اور چشمے یا وہ بارانی ہے تو اس میں عشر ہے اور جسے پانی کھینچ کر سیراب کیا جائے تو اس میں نصف عشر ہے۔

7488

(۷۴۸۶) وَرَوَاہُ ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ بِإِسْنَادِہِ ہَذَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالأَنْہَارُ وَالْعُیُونُ أَوْ کَانَ بَعْلاً الْعُشْرُ ، وَفِیمَا سُقِیَ بِالسَّوَانِی أَوِ النَّضْحِ فَنِصْفُ الْعُشْرِ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْہَیْثَمِ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٤٨٦) ابن وھب اسی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو آسمان، نہریں یا چشمے پلائیں یا وہ بارانی ہو اس میں عشر ہے، لیکن جسے پانی کھینچ کر یا کنویں وغیرہ سے پلایا جائے تو اس میں نصف عشر ہے۔

7489

(۷۴۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ صَدَقَۃُ الثِّمَارِ وَالزَّرْعِ مَا کَانَ مِنْ نَخْلٍ أَوْ عِنَبٍ أَوْ زَرْعٍ مَنْ حِنْطَۃٍ أَوْ شَعِیرٍ أَوْ سُلْتٍ وَسُقِیَ بِنَہَرٍ أَوْ سُقِیَ بِالْعَیْنِ أَوْ عَثَرِیًّا یُسْقَی بِالْمَطَرِ فَفِیہِ الْعُشْرُ مِنْ کُلِّ عَشْرَۃٍ وَاحِدٌ ، وَمَا کَانَ یُسْقَی بِالنَّضْحِ فَفِیہِ نِصْفُ الْعُشْرِ مِنْ کُلِّ عِشْرِینَ وَاحِدٌ وَکَتَبَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ : إِلَی الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ وَمَنْ مَعَہُ مِنْ مَعَافِرَ وَہَمْدَانَ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ فِی صَدَقَۃِ الثِّمَارِ أَوْ قَالَ الْعَقَارِ عُشْرُ مَا تَسْقِی الْعَیْنُ ، وَمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَعَلَی مَا سُقی بِالْغَرْبِ نِصْفُ الْعُشْرِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَکَذَا وَجَدْتُہُ مَوْصُولاً بِالْحَدِیثِ وَفِی قَوْلِہِ عَلَی الْمُؤْمِنِینِ کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہَا لاَ تُؤْخَذُ مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٤٨٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ پھلوں اور غلے کی زکوۃ وہی ہے جو کھجور، انگور ، گندم اور عام جو اور بغیر چھلکے ہے اور جو میں سے وہ چشموں سے یا نہر سے سیراب کی گئی ہو یا بارانی ہو جس کو بارش سے یعنی ہر دس میں سے ایک ہے، اس میں عشر ہے اور جو پانی کھینچ کر پلائے جائیں اس میں نصف عشر ہے یعنی ہر بیس میں سے ایک ہے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو تحریر بھیجی۔ حارث بن عبد کلاں اور جو ان کے ساتھ معافر و ہمدان کے مؤمنین ہیں، ان پر پھلوں میں زکوۃ ہے اور گھاس وغیرہ جنہیں چشموں سے پلایا جاتا ہے ان میں بھی عشر ہے۔ جسے آسمان پلائے اس میں بھی عشر ہے اور جسے کنویں سے پلایا جائے اس میں نصف عشر ہے۔

7490

(۷۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَذْکُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فِیمَا سَقَتِ الأَنْہَارُ وَالْغَیْمُ الْعُشورُ ، وَفِیمَا سُقِیَ بِالسَّانِیَۃِ نِصْفُ الْعُشْرِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٤٨٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس فصل کو نہریں یا بادل پلائیں ، اس میں عشر ہے اور جسے رہٹ (کنویں) وغیرہ سے پلایا جائے اس میں نصف عشر ہے۔

7491

(۷۴۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا عندہ أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ الثِّقَۃِعِنْدَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُیُونُ وَالْبَعْلُ الْعُشْرُ ، وَفِیمَا سُقِیَ بالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ))۔ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ عَنْ مَالِکٍ وَقَالَ فِی الْجَدِیدِ : بَلَغَنِی أَنَّ ہَذَا الْحَدِیثَ یُوصَلُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَمْ أَعْلَمْ مُخَالِفًا۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ الْحَارِثَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ فَإِنَّہُ یَرْوِیہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَبُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ مالک]
(٧٤٨٩) بسر بن سعید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے آسمان یا چشمے سیراب کرتے ہیں اس میں عشر ہے اور جس زمین کو پانی کھینچ کر (رہٹ) وغیرہ سے سیراب کیا جائے تو اس میں نصف عشر ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ابن ابی ذباب کی حدیث سے ملتی ہے، جو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے، میں اس کے خلاف نہیں جانتا۔

7492

(۷۴۹۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ : تَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ الرِّوَایَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذُبَابٍ فَلَیْسَ فِی کتبِہِ ذِکْرُہُ وَلَمْ یَرْوِ عَنْہُ شَیْئًا قَالَ وَحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأَشْجَعِیُّ حَدَّثَنِی الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَبُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ الْعُشْرُ ، وَفِیمَا سُقِیَ بالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ))۔ قَالَ عَاصِمٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ قَالَ خُبِّرْتُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَبُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ وَتَرَکَ ابْنَ أَبِی ذُبَابٍ لِلْمُنْکَرَاتِ الَّتِی فِی رِوَاَیَتِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا الْحَدِیثُ مُسْتَغْنٍ عَنْ رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی ذُبَابٍ فَقَدْ رُوِّینَاہُ بِإِسْنَادَیْنِ صَحِیحَیْنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَبِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ عَنْ جَابِرِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ قَوْلُ الْعَامَّۃِ لَمْ یَخْتَلِفُوا فِیہِ وَحَدِیثُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قْدَّ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح]
(٧٤٩٠) ابراہیم بن اسحاق حربی فرماتے ہیں کہ میں نے علی بن مدینی سے سنا کہ مالک بن انس نے ایک روایت ابن ابی ذباب سے نقل کی ہے اور اس کی تحریر میں اس کا ذکر نہیں اور نہ ہی انھوں نے اس سے کچھ بھی بیان کیا۔ [صحیح۔
ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس زمین کو آسمان پانی پلائے اس میں عشر ہے اور جسے رہٹ (کنویں) وغیرہ سے پلایا جائے اس میں نصف عشر ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ حدیث ابن ابی ذباب کی سند کی محتاج نہیں، ہم نے اسے دو صحیح اسناد سے بیان کیا ہے جو ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتے ہیں اور جابر بھی۔ یہ عام قول ہے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں۔
عاصم فرماتے ہیں : مجھے مالک نے فرمایا کہ مجھے سلیمان بن یسار اور بسر بن سعید نے خبر دی اور ابن ابی ذباب نے ان منکرروایات کو ترک کردیا۔

7493

(۷۴۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ وَأَمَرَنِی أَنْ آخُذَ مِمَّا سَقَتِ السَّمَائُ ، وَمَا سُقِیَ بَعْلاً الْعُشْرَ ، وَمَا سُقِیَ بِالدَّوَالِی فنِصْفَ الْعُشْرِ۔ [صحیح۔ نسائی]
(٧٤٩١) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اہل یمن کی طرف بھیجا اور مجھے حکم دیا کہ میں ان زمینوں سے جنہیں آسمان پلاتا ہے اور نہری پانی والی زمینوں سے عشر وصول کروں اور جو زمینیں رہٹ وغیرہ سے پلائی جائیں ان سے نصف عشر وصول کروں۔

7494

(۷۴۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ وَحْدَہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَمَا سُقِیَ فَتْحًا الْعُشْرُ ، وَمَا سُقِیَ بالدَلْو فَنِصْفُ الْعُشْرِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ]
(٧٤٩٢) عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا : جسے آسمان پلائے اور جو نہروں وغیرہ سے پلائی جائیں ان میں عشر ہے اور جو ڈول وغیرہ سے سیراب کی جائیں ان میں نصف عشر ہے۔

7495

(۷۴۹۳) قَالَ وَحَدَّثَنا یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا سَقَتِ السَّمَائُ فَمِنْ کُلِّ عَشْرَۃٍ وَاحِدٌ ، وَمَا سُقِیَ بِالْغَرْبِ فَمِنْ کُلِّ عِشْرِینَ وَاحِدٌ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٧٤٩٣) عاصم بن ضمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا : جسے آسمان پلائے اس کی ہر دس میں سے ایک ہے اور جسے رہٹ وغیرہ سے پلایا جائے اس کے بیس میں سے ایک ہے۔

7496

(۷۴۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ أَوْ سُقِیَ بِالسَّیْلِ وَالْغَیْلِ وَالْبَعْلِ الْعُشْرَ ، وَمَا سُقِیَ بِالنَّوَاضِحِ فَنِصْفَ الْعُشْرِ۔ قَالَ حَاتِمٌ : والْغَیْلُ مَا سُقِیَ فَتْحًا وَالْبَعْلُ : ہُوَ الْعِذْیُّ الَّذِی یَسْقِیہِ مَائُ الْمَطَرِ قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ وَسَأَلْتُ أَبَا إِیَاسٍ یَعْنِی الأَسَدِیَّ فَقَالَ: الْبَعْلُ وَالْعَثَرِیُّ وَالْعِذْیُّ ہُوَ الَّذِی یُسْقَی بِمَائِ السَّمَائِ قَالَ یَحْیَی : الْعَثَرِیُّ مَا یُزْرَعُ لِلسِّحَابِ لِلْمَطَرِ خَاصَّۃً لَیْسَ یُسْقَی إِلاَّ بِمَائٍ یُصِیبُہُ مِنَ الْمَطَرِ فَذَلِکَ الْعَثَرِیُّ، وَالْبَعْلُ مَا کَانَ مِنَ الْکُرُومِ قَدْ ذَہَبَتْ عَرُوقُہُ فِی الأَرْضِ إِلَی الْمَائِ فَلاَ یَحْتَاجُ إِلَی السَّقْی الْخَمْسَ السِّنِینَ وَالسِّتَّ یَحْتَمِلُ تَرَکَ السَّقْیِ فَہَذَا الْبَعْلُ ، وَالسَّیْلُ مَائُ الْوَادِی إِذَا سَالَ ، وَأَمَّا الْغَیْلُ : فَہُوَ سَیْلٌ دُونَ السَّیْلِ الْکَثِیرِ إِذَا سَالَ الْقَلِیلُ بِالْمَائِ الصَّافِی فَہُوَ الْغَیْلُ وَالْعِذْیُّ : مَائُ الْمَطَرِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٤٩٤) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جسے آسمان پلاتا ہے یا سیلاب یا نہریں یا بارانی زمین کی پیداوار ہے اس کا دسواں حصہ عشر مقرر فرمایا اور جسے رہٹ وغیرہ سے پلایا جائے اس میں نصف عشر ۔
حاتم فرماتے ہیں کہ غیل وہ زمین ہے جسے رہٹ وغیرہ سے پلایا جائے اور بعل وہ ہے جسے بارش سیراب کرے۔ یحییٰ بن آدم کہتے ہیں : میں نے ابو ایاس سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ بعل عشری ہے اور عذی وہ ہیں جنہیں بارش کا پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔ یحییٰ کہتے ہیں : عشری وہ ہے جسے صرف بارش سے کاشت کیا جائے، یعنی بارش کے بغیر پانی نہ پلایا جائے اور بعل جو انگور کی بیلیں ہیں ان کی جڑیں زمین میں گہری پانی تک چلی جائیں اور پانچ سال تک بھی اسے پانی پلانے کی ضرورت پیش نہ آئے جس سے پانی ترک کرنے کا احتمال ہو اور سیل وادی کا پانی جب بہہ نکلے لیکن جو سیل (سیلاب) ہے یہ زیادہ سیلاب سے کم ہوتا ہے، جب تھوڑا صاف بہے تو وہ سیل ہے اور بارش کا پانی عذی ہے۔

7497

(۷۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ سَأَلَہُ عَنِ الأَرْضِ تُسْقَی بِالسَّیْحِ ، ثُمَّ تُسْقَی بِالدَّوَالِی أَوْ تُسْقَی بِالدَّوَالِی ، ثُمَّ بِالسَّیْحِ عَلَی أَیِّہِمَا تُؤْخَذُ الزَّکَاۃُ قَالَ عَلَی أَکْثَرِہِمَا تُسْقَی بِہِ قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ : تُزَکَّی بِالْحِصَّۃِ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٤٩٥) بن جریج عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے پوچھا گیا : اس زمین کی پیدوار کی زکوۃ کس طرح ہوگی جسے بہتے ہوئے پانی سے سیراب کیا گیا اور پھر اسے رہٹ وغیرہ سے سیراب کیا گیا یا پہلے رہٹ وغیرہ سے پھر نہری پانی سے سیراب کیا گیا تو انھوں نے کہا : جس کے ساتھ زیادہ سیراب کیا گیا۔ یحییٰ بن آدم فرماتے ہیں : اس کے حصے کے برابر زکوۃ وصول کی جائے گی۔

7498

(۷۴۹۶) أخبرنا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یُخْرَجُ لَہُ الطَّعَامُ مِنْ أَرْضِہِ فَیُعْطِی صَدَقَتَہُ ، ثُمَّ یَحْبِسُہُ السَّنَۃَ أَوِ السَّنَتَیْنِ وَلاَ یُزَکِّیہِ وَہُوَ یُرِیدُ بَیْعَہُ۔ قَالَ أَبُو الرَّبِیعِ : ثُمَّ سَمِعْتُہُ أَنَا بَعْدُ مِنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔[صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٤٩٦) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کی زمین میں سے اسے ضرورت کا غلہ نکالا جاتا تو وہ اس کی زکوۃ ادا کرتے ۔ پھر اسے سال یا دو سال رکھتے مگر اس میں سے عشر وغیرہ نہ دیتے اور وہ اسے فروخت کردیتے۔

7499

(۷۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ المُسْلِم یَکُونُ فِی یَدِہِ أَرْضُ الْخَرَاجِ فَیُسْأَلُ الزَّکَاۃَ فَیَقُولُ : إَنَّ عَلَیَّ الْخَرَاجَ قَالَ : الْخَرَاجُ عَلَی الأَرْضِ وَفِی الْحَبِّ الزَّکَاۃُ۔ قَالَ : وَسَأَلْتُہُ مَرَّۃً أُخْرَی فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو عبید]
(٧٤٩٧) عمرو بن میمون بن مہران فرماتے ہیں : میں نے عمر بن عبد العزیز سے اس مسلمان کی زکوۃ کے بارے میں پوچھا جس کے پاس ٹیکس والی زمین ہو اور اس سے زکوۃ پوچھی جاتی تو وہ کہتا کہ میرے ذمے اس کا ٹیکس بھی ہے تو وہ کہتے کہ ٹیکس زمین پر ہے اور زکوۃ پیداوار پر ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے ایک مرتبہ پھر پوچھا تو انھوں نے یہی جواب دیا۔

7500

(۷۴۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ ْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنْ زَکَاۃِ الأَرْضِ الَّتِی عَلَیْہَا الْجِزْیَۃُ؟ فَقَالَ : لَمْ یَزِلِ الْمُسْلِمُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبَعْدَہُ یُعَامِلُونَ عَلَی الأَرْضِ وَیَسْتَکْرُونَہَا وَیُؤَدُّونَ الزَّکَاۃَ مِمَّا خَرَجَ مِنْہَا فَنَرَی ہَذِہِ الأَرْضَ عَلَی نَحْوِ ذَلِکَ۔ وَالْکَلاَمُ فِی سَوَادِ الْعِرَاقِ مَوْضِعُہُ کِتَابُ الْجِزْیَۃِ۔ فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [صحیح۔ ھذا اسناد صحیح الی الزہری]
(٧٤٩٨) یونس فرماتے ہیں کہ میں نے زہری سے اس زمین کی زکوۃ کے بارے میں جس پر ٹیکس ہی پوچھا تو انھوں نے فرمایا : مسلمان ہمیشہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اور اس کے بعد بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے اور کرائے پر لیا کرتے تھے مگر زکوۃ بھی ادا کیا کرتے تھے ہم اس زمین کو بھی ویسے ہی تصور کرتے ہیں۔

7501

(۷۴۹۹) أَخْبَرْنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السَّرْخَسِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَنْبَسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَجْتَمِعُ عَلَی الْمُسْلِمِ خَرَاجٌ وَعُشْرٌ))۔ فَہَذَا حَدِیثٌ بَاطِلٌ وَصَلُہُ وَرَفْعُہُ وَیَحْیَی بْنُ عَنْبَسَۃَ مُتَّہَمٌ بِالْوَضْعِ۔ قَالَ أَبُو سَعْدٍ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ إِنَّمَا یَرْوِیہِ أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ مِنْ قَوْلِہِ۔ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ عَنْبَسَۃَ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ فَأَوْصَلَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : وَیَحْیَی بْنُ عَنْبَسَۃَ مَکْشُوفُ الأَمْرِ فِی ضَعْفَہِ لِرِوَایَاتِہِ عَنِ الثِّقَاتِ بِالْمَوْضُوعَاتِ۔ [موضوع۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل]
(٧٤٩٩) علقمہ (رح) عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان پر ٹیکس اور عشر دونوں جمع نہیں ہوتے۔ سو یہ حدیث باطل ہے۔

7502

(۷۵۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فِی أَہْلِ الذِّمَّۃِ : لَہُمْ مَا أَسْلَمُوا عَلَیْہِ مِنْ أَمْوَالِہِمْ وَعَبِیدِہِمْ وَدِیَارِہِمْ وَأَرْضِہِمْ وَمَاشِیَتِہِمْ لَیْسَ عَلَیْہِمْ فِیہِ إِلاَّ صَدَقَۃٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٥٠٠) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذمیوں کے بارے میں فرمایا کہ ان کے لیے یہ ہے کہ اگر وہ اسلام قبول کرلیں تو ان کے اموال ‘ غلام ‘ گھر ‘ زمین اور ان کے مال مویشیوں پر صرف زکوۃ ہے۔

7503

(۷۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَآتَوُا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : الْعُشْرُ وَنِصْفُ الْعُشْرِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبری]
(٧٥٠١) مقسم ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” وَآتَوُا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ “ کے متعلق اس سے مراد عشر اور نصف عشر ہے۔

7504

(۷۵۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ دِرْہَمٍ عَنْ أَنَسٍ {وَآتَوُا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : الزَّکَاۃَ وَہُمَا مَوْقُوفَانِ غَیْرُ قَوِّیَیْنِ۔ [ضعیف۔ طبری]
(٧٥٠٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ { وَآتَوُا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ } سے مراد زکوۃ ہے اور وہ دونوں موقوف ہیں، قوی نہیں ہیں۔

7505

(۷۵۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَآتَوُا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : الزَّکَاۃَ۔ [صحیح۔ طبری]
(٧٥٠٣) ابن طاؤس اپنے والد سے فرمان الٰہی ” وآتو حقہ یوم حصادہ، سے متعلقنقل فرماتے ہیں کہ اس سے مراد زکوۃ ہے۔

7506

(۷۵۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ حَیَّانَ الأَعْرَجِ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ قَوْلُہُ تَعَالَی {وَآتَوُا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : الزَّکَاۃُ الْمَفْرُوضَۃُ۔ وَیُذْکَرُ نَحْوُ ہَذَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَذَہَبَ جَمَاعَۃٌ مِنَ التَّابِعِینَ إِلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِہِ غَیْرُ الزَّکَاۃِ الْمَفْرُوضَۃِ وَیُرْوَی عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبری فی تفسیرہ]
(٧٥٠٤) حضرت جابر بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ ” وآتو حقہ یوم حصادہ “ سے مراد فرضِ زکوۃ ہے۔

7507

(۷۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَآتَوُا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : کَانُوا یُعْطُونُ مَنِ اعْتَرَاہُمْ شَیْئًا سِوَی الصَّدَقَۃِ إِلاَّ أَنَّ حَفْصًا لَمْ یَقُلْ سِوَی الصَّدَقَۃِ۔ [ضعیف]
(٧٥٠٥) نافع بیان فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اللہ تعالیٰ کے ارشادوآتو حقہ ‘ یوم حصادہ کے بارے میں بیان فرماتے ہیں کہ لوگ مانگنے والوں کو زکوۃ کے سوا بھی دیتے تھے، مگر حفص نے یہ لفظ (زکوۃ کے سوا) ذکر نہیں کیے۔

7508

(۷۵۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو بَکْرٍ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ قَوْلُہُ تَعَالَی {وَآتُوا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : مَنْ حَضَرَکَ فَسَأَلَکَ یَوْمَئِذٍ تُعْطِیہِ الْقُبُضَاتِ وَلَیْسَتْ بِالزَّکَاۃِ۔
(٧٥٠٦) حضرت عطاء اللہ تعالیٰ کے فرمان : وآتو حقہ یوم حصادہ، کے بارے میں فرماتے ہیں : جو تیرے پاس آئے اور کچھ مانگے تو تو اسے کچھ دے دے اور وہ زکوۃ نہ ہو۔

7509

(۷۵۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَآتُوا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : عِنْدَ الزَّرْعِ تُعْطَی مِنْہُ الْقُبَضُ وَہِیَ ہَکَذَا وَأَشَارَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِہِ کَأَنَّہُ یُنَاوِلُ بِہَا ، وَعِنْدَ الصِّرَامِ یُعْطَی الْقُبَضُ وَہِیَ ہَکَذَا وَأَشَارَ بِکَفِّہِ کَأَنَّہُ یَقْبِضُ بِہَا یَقُولُ : یُعْطِی الْقُبْضَۃُ قَالَ وَیَتْرُکُہُمْ یَتَّبِعُونِ آثَارَ الصِّرَامِ۔ وَذَہَبَ جَمَاعَۃٌ إِلَی أَنَّہَا صَارَتْ مَنْسُوخَۃً بِالزَّکَاۃِ الْمَفْرُوضَۃِ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٥٠٧) ابن ابی نجیح مجاہد سے فرمانِ الٰہی وآتو حقہ یوم حصادہ کہ اس سے مراد نقل فرماتے ہیں : فصل کاٹنے کے دن اس میں سے دینا اور ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک چلو یا دو ، گویا کہ وہ کوئی چیز دے رہے ہیں فصل کاٹنے کے وقت ایک مٹھی یا دو مٹھی دینا وہ اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے جیسے کوئی چیز پکڑ رہے ہوں ، وہ کہتے کہ ایک مٹھی دیتے اور انھیں چھوڑ دیتے اور وہ فصل کاٹنے والے اثرات کے پیچھے چلتے ۔ ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ یہ آیت زکوۃ فرض ہونے سے منسوخ ہوچکی ہے۔

7510

(۷۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَآتُوا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ : نَسَخَتْہَا آیَۃُ الزَّکَاۃِ۔ [ضعیف]
(٧٥٠٨) مغیرہ ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَآتُوا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ } کو کی آیتزکوۃ نے منسوخ کردیا ہے۔

7511

(۷۵۰۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سَالِمٍ عَنْ سَعِیدٍ ہُوَ ابْنُ جُبَیْرٍ قَوْلُہُ تَعَالَی {وَآتُوا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ} قَالَ کَانَ : قَبْلَ الزَّکَاۃِ فَلَمَّا نَزَلَتِ الزَّکَاۃُ نَسَخَتْہَا قَالَ فَیُعْطِی مِنْہُ ضِغْثًا۔ وَیُذْکَرُ عَنِ السُّدِّیِّ أَنَّہَا مَکِّیَّۃٌ نَسَخَتْہَا الزَّکَاۃُ۔ [ضعیف]
(٧٥٠٩) سالم سعید (رض) ابن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ارشادِ باری { وَآتُوا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ } زکوۃ سے پہلے کا ہے۔ جب آیت زکوۃ نازل ہوئی تو یہ منسوخ ہوگئی۔

7512

(۷۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُونَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُومَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَنْ أَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَتَصَدَّقَ۔ وَقَدْ مَضَتْ سَائِرُ الآثَارِ فِی ہَذَا الْمَعْنَی فِی أَوَّلِ کِتَابِ الزَّکَاۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٥١٠) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کی اس پر کوئی گناہ نہیں، اگر وہ صدقہ و خیرات نہ کرے۔

7513

(۷۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُوسَوِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ یَحْیَی الْمَرَئِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْجَدَادِ بِاللَّیْلِ ، وَالْحَصَادِ بِاللَّیْلِ۔ قَالَ جَعْفَرٌ : أُرَاہُ مِنْ أَجْلِ الْمَسَاکِینِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحارث]
(٧٥١١) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کو فصل کاٹنے اور جمع کرنے سے منع کیا۔ جعفر (رض) فرماتے ہیں : میرا خیال ہے مساکین کو دینے کی وجہ سے۔

7514

(۷۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : بَیْنَمَا رَجُلٌ بِفَلاَۃٍ إِذْ سَمِعَ رَعْدًا فِی سَحَابٍ فَسَمِعَ فِیہِ کَلاَمًا : اسْقِ حَدِیقَۃَ فُلاَنٍ بِاسْمِہِ فَجَائَ ذَلِکَ السَّحَابُ إِلَی حَرَّۃٍ فَأَفْرَغَ مَا فِیہِ مِنَ الْمَائِ ، ثُمَّ جَائَ إِلَی ذُنَابِ شَرْجٍ فَانْتَہَی إِلَی شَرْجَۃٍ فَاسْتَوْعَبَتِ الْمَائَ ، وَمَشَی الرَّجُلُ مَعَ السَّحَابَۃِ حَتَّی انْتَہَی إِلَی رَجُلٍ قَائِمٍ فِی حَدِیقَتِہِ یَسْقِیہَا فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللَّہِ مَا اسْمُکَ؟ قَالَ : وَلِمَ تَسْأَلُ؟ قَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ فِی سَحَابٍ ہَذَا مَاؤُہُ اسْقِ حَدِیقَۃَ فُلاَنٍ بِاسْمِکَ فَمَا تَصْنَعُ فِیہَا إِذَ صَرَمْتَہَا؟ قَالَ : أَمَّا إِذَ قُلْتَ ذَلِکَ فَإِنِّی أَجْعَلُہَا ثَلاَثَۃَ أَثْلاَثٍ أَجْعَلُ ثُلُثًا لِی وَلأَہْلِی ، وَأَرُدُّ ثُلُثًا فِیہَا وَأَجْعَلُ ثُلُثًا فِی الْمَسَاکِینِ وَالسَّائِلِینَ وَابْنِ السَّبِیلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ الضَّبِّیِّ عَنْ أَبِی دَاوُدَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٥١٢) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا، ایک آدمی جنگل سے گزر رہا تھا کہ اچانک اس نے بادلوں میں سے رعد کی آواز سنی اور کچھ کلام بھی سنا کہ فلاں کے باغ کو پانی پلا اور اس کا نام بھی لیا تو وہ بادل ایک میدان کی طرف آیا جس قدر پانی اس میں تھا وہیں انڈیل دیا اور وہ پانی وادی میں ایک بہنے والی جگہ کی طرف جمع ہوگیا اور وہ ایک نالے کی صورت بہنے لگا اور وہ آدمی بادلوں کے ساتھ چلا یہاں تک کہ وہ ایک آدمی کے پاس آیا جو اپنے باغ میں کھڑا تھا اور اسے پانی پلا رہا تھا تو اس نے کہا : اے اللہ کے بندے ! تیرا کیا نام ہے ؟ اس نے کہا : تو کیوں پوچھتا ہے ؟ اس نے کہا : میں نے اس بادل میں سے سنا کہ اس کا پانی فلاں کے باغ کو پلاؤ تیرے نام کے ساتھ کہا گیا تو جب اسے کاٹتا ہے تو اس میں کیا کرتا ہے۔ اس نے کہا : اگر تو کہتا ہے تو میں بتاتا ہوں کہ میں اس کے تین حصے کرتا ہوں : ایک اس میں سے اپنے اور اہل کے لیے رکھتا ہوں اور ایک اسی میں لوٹا دیتا ہوں اور ایک حصہ مساکین محتاجوں اور مسافروں میں تقسیم کرتا ہوں ۔

7515

(۷۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَسَنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ))۔ قَالَ سُفْیَانُ : وَالأُوقِیَّۃُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا۔ [صحیح۔ معنیٰ ذکرہ مراراً]
(٧٥١٣) ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوۃ نہیں ۔ سفیان فرماتے ہیں : اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔

7516

(۷۵۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَأَلْتُ عَمْرَو بْنَ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَسَنٍ الْمَازِنِیَّ فَحَدَّثَنِی عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ زَادَ : لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَ سُفْیَانَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ ، وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَغَیْرُہُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی ، وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ وَعُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ وَغَیْرُہُمَا عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ۔ [تقدم قبلہ]
(٧٥١٤) سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے عمرو بن حسین سے پوچھا تو اس نے اپنے والد سے نقل کرتے ہوئے اس حدیث کا تذکرہ کیا اور یہ زیادہ کیا کہ پانچ وسق سے کم میں زکوۃ نہیں ہے۔

7517

(۷۵۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی صَعْصَعَۃَ الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٥١٥) ابو سعید خدی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹ سے کم میں بھی زکوۃ نہیں اور پانچ وسق کھجور سے کم میں بھی زکوۃ نہیں۔

7518

(۷۵۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ قَالَ قُلْتُ لأَبِی أُسَامَۃَ: أَحَدَّثَکُمُ الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ الْمَخْزُومِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی صَعْصَعَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَیْسَ فِی أَقَلَّ مِنْ خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِی أَقَلَّ مِنْ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِی أَقَلَّ مِنْ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ)) ۔فَأَقَرَّ بِہِ أَبُو أُسَامَۃَ وَقَالَ نَعَمْ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی : ہَذِہِ الطُّرُقُ مَحْفُوظَۃٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَصَارَ الْحَدِیثُ عَنْہُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ وَیَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ وَعَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٥١٦) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ پانچ وسق کھجور سے کم میں زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوۃ ہے اور پانچ اونٹ سے کم میں بھی زکوۃ نہیں۔ ابو اسامۃ نے اس بات پر اقرار لیا تو انھوں نے کہا : ہاں ایسے ہی ہے۔

7519

(۷۵۱۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الصَّقْرِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- کَمْ کَانَ صَدَاقُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَتْ : کَانَ صَدَاقُہُ لأَزْوَاجِہِ أثْنَا عَشَرَ أُوقِیَّۃً وَنَشًّا قَالَتْ أَتَدْرِی مَا النَّشُّ؟ قُلْتُ : لاَ قَالَتْ : نِصْفُ أُوقِیَّۃٍ۔ فَتِلْکَ خَمْسُ مِائَۃِ دِرْہَمٍ فَہَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لأَزْوَاجِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ وَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الأُوقِیَّۃَ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا وَأْنَّ خَمْسَ أَوَاقٍ مِائَتَا دِرْہَمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٥١٧) ابو سلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سوال کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حق مہر کتنا مقرر کیا کرتے ؟ سیدہ نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں کا جو مہر مقرر کرتے وہ بارہ اوقیہ تھا اور آدھا اوقیہ سیدہ نے پوچھا : تو جانتا ہے نش کیا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں میں نہیں جانتا تو انھوں نے فرمایا : اس سے مراد نصف اوقیہ ہے تو یہ رقم پانچ سو درہم بنا اور یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بیویوں کے لیے مہر تھا۔
امام مسلم نے صحیح میں اسحاق بن ابراہیم سے نقل کیا ، اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اور پانچ اوقیہ دو سو درہم ہوتے ہیں۔

7520

(۷۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ صَدَقَۃَ فِی الرِّقَۃِ حَتَّی تَبْلُغَ مِائَتَیْ دِرْہَمٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ حاکم]
(٧٥١٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ چاندی میں زکوۃ نہیں حتیٰ کہ وہ دو سو درہم نہ ہوجائے۔

7521

(۷۵۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ ہَذَا الْکِتَابَ لَمَّا وَجَّہَہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ۔ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرَائِضُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا رَسُولَہُ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِ۔ قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی آخِرِہِ وَفِیہِ : وَفِی الرِّقَۃِ رُبُعُ الْعُشْرِ ، فَإِذَا لَمْ یَکُنْ إِلاَّ تِسْعِینَ وَمِائَۃً فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ معنیٰ]
(٧٥١٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے جب انھیں بحرین کی طرف روانہ کیا تو یہ تحریر انھیں دی : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ۔ یہ زکوۃ کا وہ نصاب ہے جو اللہ نے اہل اسلام پر فرض کی ہے اور جس کا اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیا ۔ سو جس سے اس کے مطابق زکوۃ طلب کی جائے وہ ادا کر دے اور جس سے اس مقدار (نصاب) سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ ادا نہ کرے اور آخر تکپوری حدیث بیان کی اور فرمایا : چاندی میں چوتھائی عشر ہے ، جب وہ ایک سو نوے ہو تو اس میں زکوۃ نہیں مگر جو اس کا مالک دینا چاہے۔

7522

(۷۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((عَفَوْتُ عَنِ الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ ہَاتُوا صَدَقَۃَ الرِّقَۃِ عَنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ فِی تِسْعِینَ وَمِائَۃٍ شَیْئٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٥٢٠) عاصم بن ضمرہ (رض) علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے گھوڑے اور غلام کی زکوۃ معاف کردی ہے، سو تم چاندی کی زکوۃ چالیس درہم میں سے ایک درہم ادا کرو اور ایک سو نوے درہموں میں زکوۃ نہیں، جب تک وہ مکمل دو سو نہ ہوجائیں۔ جب دو سو ہوجائیں تو ان میں پانچ درہم زکوۃ ہے۔

7523

(۷۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنِی النُّفَیْلِیُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَعَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ زُہَیْرٌ أَحْسَبُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((ہَاتُوا رُبُعَ الْعُشْرِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَکِنْ لَیْسَ عَلَیْکُمْ شَیْئٌ حَتَّی تَتِمَّ مِائَتَا دِرْہَمٍ ، فَإِذَا کَانَتْ مِائَتَیْ دِرْہَمٍ فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ فَمَا زَادَ فَعَلَی حِسَابِ ذَلِکَ))۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنِ النُّفَیْلِیِّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ]
(٧٥١٢) علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے مگر زہیر (رح) کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم چوتھائی عشر لاؤ یعنی ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم ، لیکن جب تک وہ دو سو درہم نہ ہوجائیں، تم پر کچھ زکوۃ نہیں۔ سو جب دو سو درہم ہوجائیں تو اس میں سے پانچ درہم ادا کرنا ہوں گے ۔ اسی حساب سے زکوۃ ادا کی جائے گی جس قدر بھی زیادہ ہوجائے۔

7524

(۷۵۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَا زَادَ عَلَی الْمِائَتَیْنِ فَبَالْحِسَابِ۔ق [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٥٢٢) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو مقدار اس سے زیادہ ہوگی اسی حساب سے اس کی زکوۃ ادا کی جائے گی۔

7525

(۷۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائَ : قَالُونُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ فُقَہَائِنَا الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْہُمْ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَخَارِجَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ فِی مَشْیَخَۃٍ جِلَّۃٍ سِوَاہُمْ وَرُبَّمَا اخْتَلَفُوا فِی الشَّیْئِ فَأَخَذَنَا بِقَوْلِ أَکْثَرِہِمْ وَأَفْضَلِہِمْ رَأَیًا فَذَکَرَ أَحْکَامًا قَالَ وَکَانُوا یَقُولُونَ : لاَ صَدَقَۃَ فِی تَمْرٍ ، وَلاَ حَبٍّ حَتَّی یَبْلُغَ خَرْصُ التَّمْرِ أَوْ مَکِیلَۃُ الْحَبِّ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ بِصَاعِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکَانُوا لاَ یَرَوْنَ الزَّکَاۃَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْفَوَاکِہِ إِلاَّ فِی الْعِنَبِ إِذَا بَلَغَ خَرْصُہُ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ بِصَاعِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکَانُوا یَرَوْنَ فِی کُلِّ نَیِّفٍ مِنَ الذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَالتَّمْرِ وَالْحَبِّ وَالْعِنَبِ صَدَقَۃٌ ، وَلَوْ زَادَ مُدًّا أَوْ أَکْثَرَ أَوْ أَقَلَّ وَلَمْ یَکُونُوا یَرَوْنَ فِی نَیِّفِ الْمَاشِیَۃِ صَدَقَۃٌ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ : مَا زَادَ یَعْنِی عَلَی الْمَائَتَیْنِ فَبِالْحِسَابِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطحاوی]
(٧٥٢٣) ابو الحسن علی بن محمد فرماتے ہیں کہ بڑے بڑے مشائخ کا کہنا ہے کہ کھجور میں زکوۃ نہیں اور نہ ہی دانے میں ، یہاں تک کہ اس کا اندازہ لگایا جائے اور وہ اس دوران اتنا نہ ہوجائے جس قدر پانچ وسق ہوتے ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صاع کے ساتھ اور وہ خیال کرتے ہیں کہ سونے ‘ چاندی ‘ کھجور ‘ غلہ اور انگور وغیرہ میں نصاب کے مطابق زکوۃ ہے۔ اگرچہ ایک مد بھی زیادہ ہوجائے یا اس سے زیادہ یا کم اور وہ خیال کرتے ہو کہ چلنے والے جانوروں کی اونٹ ‘ گائے ‘ بکری کی زکوۃ نہیں۔
ابراہیم نخعی سے منقول ہے کہ جو دو سو سے زائد ہوں گے تو اسی حساب سے زکوۃ ہوگی۔

7526

(۷۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الْمِنْہَالُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ نَجِیحٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَہُ حِینَ وَجَّہَہُ إِلَی الْیَمَنِ أَنْ لاَ یَأْخُذَ مِنَ الْکُسُورِ شَیْئًا إِذَا کَانَتِ الْوَرِقُ مِائَتَی دِرْہَمٍ أُخِذَ مِنْہَا خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ ، وَلاَ یَأْخُذُ مِمَّا زَادَ شَیْئًا حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا فَیَأْخُذَ مِنْہَا دِرْہَمًا۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ عُقَیْبَ ہَذَا الْحَدِیثِ الْمِنْہَالُ بْنُ الْجَرَّاحِ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ وَہُوَ أَبُو الْعَطُوفِ وَاسْمُہُ الْجَرَّاحُ بْنُ الْمِنْہَالٍ وَکَانَ ابْنُ إِسْحَاقَ یَقْلِبُ اسْمَہُ إِذَا رَوَی عَنْہُ وَعُبَادَۃُ بْنُ نَسَیٍّ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : مِثْلُ ہَذَا لَوْ صَحَّ لَقُلْنَا بِہِ وَلَمْ نُخَالِفْہُ إِلاَّ أَنَّ إِسْنَادَہُ ضَعِیفٌ جِدًّا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف جداً۔ دار قطنی]
(٧٥٢٤) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب انھیں یمن کی طرف بھیجا تو حکم دیا : جب تک نصاب مکمل نہ ہو تو کم میں زکوۃ نہیں جب تک چاندی کے دو سو درہم نہ ہوجائیں، اگر اس سے زیادہ ہوجائیں تو بھی کچھ نہ لیا جائے جب تک وہ چالیس درہم نہ ہوجائیں تو پھر ان میں سے ایک درہم لیا جائے۔
شیخ نے بھی یہی فرمایا ہے کہ اگر بات صحیح ہوتی تو ہم بھی کہہ دیتے اور مخالفت نہ کرتے مگر اس کی سند بہت ضعیف ہے۔

7527

(۷۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ لَوْنَیْنِ مِنَ التَّمْرِ الْجُعْرُورِ ، وَلَوْنِ الْحُبَیْقِ ، وَکَانَ نَاسٌ یَتَیَمَّمُونَ شِرَارَ ثِمَارِہِمْ فَیُخْرِجُونَہَا فِی الصَّدَقَۃِ فَنُہُوا عَنْ لَوْنَیْنِ مِنَ التَّمْرِ فَنَزَلَتْ {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ} أَسْنَدَہُ أَبُو الْوَلِیدِ ، وَأَرْسَلَہُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٢٥) ابو امامہ سہل بن حنیف اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو اقسام سے منع کیا : ایک گھٹیا کھجور اور گدلے رنگ کی گھٹیا کھجوریں مکس کردیتے اور پھر اس میں سے زکوۃ ادا کرتے، اس لیے ان دو قسموں سے منع کردیا اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی : { وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ } کہ جو تم خرچ کرتے ہو اس میں نکمی چیز نہ ملاؤ۔

7528

(۷۵۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِصَدَقَۃٍ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ ہَذَا السُّحَّل بِکَبَائِسَ قَالَ سُفْیَانُ یَعْنِی الشِّیصَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ جَائَ بِہَذَا؟))۔ وَکَانَ لاَ یَجِیئُ أَحَدٌ بِشَیْئٍ إِلاَّ نُسِبَ إِلَی الَّذِی جَائَ بِہِ وَنَزَلَتْ {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ} قَالَ وَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْجُعْرُورِ وَلَوْنِ الْحُبَیْقِ أَنْ یُؤْخَذَا فِی الصَّدَقَۃِ قَالَ الزُّہْرِیُّ : لَوْنَانِ مِنْ تَمْرِ الْمَدِینَۃِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٢٦) ابو امامہ بن سہل (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ زکوۃ کی ادائیگی کا حکم دیا تو ایک آدمی گھٹیا کھجوروں کا گچھا لایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا اور فرمایا : اسے کون لایا ہے ؟ کیونکہ جو کوئی جیسی چیز لاتا ہے اسی کی طرف اسے منسوب کیا جاتا ہے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی { وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ } وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھٹیا کھجور اور گدلے رنگ کی کھجوریں زکوۃ میں لینے سے منع کیا۔

7529

(۷۵۲۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی صَالِحُ بْنُ أَبِی عَرِیبٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَہُ عَصًا ، فَإِذَا أَقْنَائٌ مُعَلَّقَۃٌ قِنْوٌ مِنْہَا حَشَفٌ فَطَعَنَ فِی ذَلِکَ الْقِنْوِ وَقَالَ : ((مَا ضَرَّ صَاحِبَ ہَذِہِ لَوْ تَصَدَّقَ بِأَطْیَبَ مِنْ ہَذِہِ۔ إِنَّ صَاحِبَ ہَذِہِ لَیَأْکُلُ الْحَشَفَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ ثُمَّ قَالَ : ((وَاللَّہِ لَتَدَعُنَّہَا مُذَلَّلَۃً أَرْبَعِینَ عَامًا لِلْعَوَافِی))۔ ثُمَّ قَالَ : ((أَتَدْرُونَ مَا الْعَوَافِی؟))۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ : ((الطَّیْرُ وُالسِّبَاعُ))۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٧٥٢٧) عوف بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور آپ کے ہاتھ میں عصا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لٹکتے ہوئے خوشے دیکھے تو ان کو عصا مبارک لگایا اور فرمایا : اس مال والے کو کوئی نقصان نہیں ۔ اگر وہ ان میں سے عمدہ کا صدقہ کرے۔ ان کا مالک قیامت کے دن گھٹیا کھجوریں کھائے گا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! چالیس سال کے بعد تم انھیں پرندوں اور دونوں کے لیے چھوڑ دو گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو ، عوافی کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : اللہ ورسولہ اعلم تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے مراد پرندے اور درندے ہیں۔

7530

(۷۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی مَالِکٍ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ: کَانَتِ الأَنْصَارُ یُعْطُونَ فِی الزَّکَاۃِ الشَّیْئَ الدُّونَ مِنَ التَّمْرِ فَنَزَلَتْ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الأَرْضِ وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ إِلاَّ أَنْ تُغْمِضُوا فِیہِ} قَالَ : فَالدُّونُ ہُوَ الْخَبِیثُ وَلَوْ کَانَ لَکَ عَلَی إِنْسَانٍ شَیْئٌ فَأَعْطَاکَ شَیْئًا دُونَ فَقَدْ نَقَصَکَ بَعْضَ حَقِّکَ فَإِذَا قَبِلْتَہُ فَہُوَ الإِغْمَاضُ۔
(٧٥٢٨) حضرت براء (رض) فرماتے ہیں کہ انصاری زکوۃ میں کچھ گھٹیا کھجوریں بھی دے دیتے، تب یہ آیت نازل ہوئی : { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الأَرْضِ وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ إِلاَّ أَنْ تُغْمِضُوا فِیہِ } راوی بیان کرتے ہیں کہ ” دون سے مراد نکمی گھٹیا چیز ہے۔ اگر آپ کا کسی پر حق ہے اور اس نے اس کے علاوہ دیا تو اس نے تیرے حق میں کمی کی ، جب تو اسے قبول کرے گا تو یہ اغماض (چشم پوشی ) ہے۔

7531

(۷۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَتَاکُمُ الْمُصَدِّقُ فَلاَ یُفَارِقْکُمْ إِلاَّ عَنْ رِضًا))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنْ یُوَفُّوُہُ طَائِعِینَ وَلاَ یَلْوُوہُ لاَ أَنْ یُعْطُوہُ مِنْ أَمْوَالِہِمْ مَا لَیْسَ عَلَیْہِمْ فَبِہَذَا نَأْمُرُہُمْ وَنَأْمُرُ الْمُصَدِّقَ۔ وَہَذَا الَّذِی قَالَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ مُحْتَمَلٌ لَوْلاَ مَا فِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہِلاَلٍ الْعَبْسِیِّ مِنَ الزِّیَادَۃِ۔
(٧٥٢٩) جرید بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہارے پاس عاملِ زکوۃ آئے تو وہ جب تک خوش نہ ہو تم سے جدا نہ ہونے پائے (ایسا مال دو جس سے وہ خوش ہوجائے) ۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ تم طیب نفس سے اسے پورا پورا دو ، اس سے اعراض نہ کرو نہ ان کو ان اموال سے دو جو ان کا حق نہیں ہم ہی انھیں حکم دیتے ہیں اور مصدق کو بھی اور جو بات امام شافعی (رح) نے کہی ہے وہ بھی یہی ہے۔

7532

(۷۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ قَالَ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَہَذَا حَدِیثُ أَبِی کَامِلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ہِلاَلٍ الْعَبْسِیُّ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : جَائَ نَاسٌ یَعْنِی مِنَ الأَعْرَابِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : إِنَّ نَاسًا مِنَ الْمُصَدِّقِینَ یَأْتُونَا فَیَظْلِمُونَا قَالَ : ((أَرْضُوا مُصَدِّقِیکُمْ))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ : وَإِنْ ظَلَمُونَا قَالَ : أَرْضُوا مُصَدِّقِیکُمْ ۔ زَادَ عُثْمَانُ : وَإِنْ ظُلِمْتُمْ ۔ وَقَالَ أَبُو کَامِلٍ فِی حَدِیثِہِ قَالَ جَرِیرٌ : مَا صَدَرَ عَنِّی مُصَدِّقٌ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ وَہُوَ عَنِّی رَاضٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِیمِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٥٣٠) جریر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ کچھ دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کچھ عامل آئے ہیں جو ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی کرتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے عاملین کو خوش کرو ، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ ہم پر زیادتی بھی کریں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے عاملین کو خوش کریں۔ عثمان نے یہ بات زیادہ کی اگرچہ تم ظلم کیے جاؤ۔ ابو کامل اپنی حدیث میں فرماتے ہیں کہ ابن جریر نے کہا : اس کے بعد کوئی عامل ہم سے ناراض ہو کر نہیں گیا۔

7533

(۷۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِیفٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَتَاکَ الْمُصَدِّقُ فَأَعْطِہِ صَدَقَتَکَ فَإِنِ اعْتَدَی عَلَیْکَ فَوَلِّہِ ظَہْرَکَ وَلاَ تَلْعَنْہُ وَقُلِ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَحْتَسِبُ عِنْدَکَ مَا أُخِذَ مِنِّی))۔ وَفِی ہَذَا کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہُ رَأَی الصَّبْرَ عَلَی تَعَدِّیہِمْ ، وَکَذَلِکَ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((خَلُّوا بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ مَا یَبْتَغُونَ فَإِنَ عَدَلُوا فَلأَنْفُسِہِمْ ، وَإِنْ ظَلَمُوا فَعَلَیْہَا))۔ وَقَدْ مَضَی فِی بَابِ الاِخْتِیَارِ فِی دَفْعِ الصَّدَقَۃِ إِلَی الْوَالِی۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ فِی الصَّبْرِ عَلَی ظُلْمِ الْوُلاَۃِ وَذَلِکَ مَحْمُولٌ عَلَی أَنَّہُ أَمَرَ بِالصَّبْرِ عَلَیْہِ إِذَا عَلِمَ أَنَّہُ لاَ یَلْحَقْہُ غَوْثٌ وَأَنَّ مَنْ وَلاَّہُ لاَ یَقْبِضُ عَلَی یَدَیْہِ ، فَإِذَا کَانَ یُمْکِنُہُ الدَّفْعُ أَوْ کَانَ یَرْجُو غَوْثًا۔ [صحیح۔ الحاکم]
(٧٥٣١) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب زکوۃ لینے والا آئے تو اسے زکوۃ دے دو ، اگر وہ تم پر زیادتی کرتا ہے تو اس سے منہ موڑ لو مگر برا بھلا نہ کہو، بلکہ کہو : اے میرے اللہ ! میں تجھی سے اس کا اجر چاہتا ہوں جو کچھ مجھ سے لیا گیا ہے۔
ایک حدیث میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے درمیان رہو اور جو وہ چاہتے ہیں اس کے درمیان سے ہٹ جاؤ اگر انصاف کریں گے تو ان کے لیے اگر ظلم کریں گے تو عذاب انہی پر ہوگا۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے والیوں کے صبر کے بارے میں بہت سی احادیث آئی ہیں اور یہ بھی اسی پر محمول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبر کا حکم دیا جب کہ اس کو علم بھی ہو کہ کوئی معاون نہ ہوگا اور جو والی ہے اس کے ہاتھ کو روکا نہیں جاسکتا جب تک اس کا دفع کرنا ممکن نہ ہو یا مدد کی امید نہ ہو۔

7534

(۷۵۳۲) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَیْنَمَا ہُوَ فِی بَیْتِہَا وَعِنْدَہُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِہِ یَتَحَدَّثُونَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَمْ صَدَقَۃُ کَذَا وَکَذَا مِنَ التَّمْرِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَذَا وَکَذَا))۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : إِنَّ فُلاَنًا تَعَدَّی عَلَیَّ فَأَخَذَ مِنِّی کَذَا وَکَذَا فَازْدَادَ صَاعًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَکَیْفَ إِذَا سَعَی عَلَیْکُمْ مَنْ یَتَعَدَّی عَلَیْکُمْ أَشَدَّ مِنْ ہَذَا التَّعَدِّی))۔ فَخَاضَ النَّاسُ وَبُہِرَ الْحَدِیثُ حَتَّی قَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ کَانَ رَجُلاً غَائِبًا عَنْکَ فِی إِبِلِہِ وَمَاشِیَتِہِ وَزَرْعِہِ فَأَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ فَتَعَدَّی عَلَیْہِ الْحَقَّ فَکَیْفَ یَصْنَعُ وَہُوَ غَائِبٌ عَنْکَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ طِیِّبَ النَّفْسِ بِہَا یُرِیدُ بِہِ وَجْہَ اللَّہِ وَالدَّارَ الآخِرَۃَ لَمْ یُغَیِّبْ شَیْئًا مِنْ مَالِہِ وَأَقَامَ الصَّلاَۃَ فَتَعَدَّی عَلَیْہِ الْحَقَّ فَأَخَذَ سِلاَحَہُ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَہُوَ شَہِیدٌ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٥٣٢) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ صحابہ بیٹھے باتیں کر رہے تھے، اچانک ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اتنی کھجوروں کی زکوۃ کتنی ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا : ایسے ایسے ۔ پھر آدمی نے کہا : فلاں نے مجھ پر زیادتی کی ہے اور اتنی اتنی زکوۃ لی اور ایک صاع اضافی لیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ وقت کیسا ہوگا جب تم پر اس سے بھی زیادہ زیاتی کرنے والے ہوں گے تو لوگ اس بات میں گہر گئے اور بات بڑھ گئی یہاں تک کہ ایک آدمی نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! اگر کوئی آپ سے دور اپنے اونٹوں، جانوروں اور کھیتوں میں ہو اور وہ اپنے مال کی زکوۃ ادا کرتا رہے ، پھر اس کے حق میں اس پر زیادتی کی جاتی ہے تو وہ کیا کرے ، جب کہ وہ آپ سے دور ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے مال کی زکوۃ طیب نفس سے ادا کی اور وہ صرف اللہ کی رضا اور آخرت چاہتا ہے تو وہ اپنے مال میں سے کچھ غائب نہیں کرے گا اور وہ نماز قائم کرتا ہے، پھر اس پر زیادتی کی جاتی ہے تو وہ اپنے اسلحہ کو پکڑتا ہے پھر لڑائی کرتا ہے اور قتل کردیا جاتا ہے تو وہ شہید ہے۔

7535

(۷۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجُوَیْنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ : ذَکْوَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ صَاحِبِ ذَہَبٍ وَلاَ فِضَّۃٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صُفِحَتْ لَہُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِیَ عَلَیْہَا فِی نَارِ جَہَنَّمَ فَیُکْوَی بِہَا جَنْبُہُ وَجَبِینُہُ وَظَہْرُہُ ، کُلَّمَا رُدَّتْ أُعِیدَتْ لَہُ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی جَنَّۃٍ ، وَإِمَّا إِلَی نَارٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٥٣٣) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو سونے اور چاندی والا اس کا حق (زکوۃ ) ادا نہیں کرتا تو جب روز قیامت ہوگا تو اس سے جہنم کی پلیٹیں تیار کی جائیں گی، پھر انھیں جنم کی آگ سے تپایا جائے گا جن کے ساتھ اس کے پہلو ‘ پیشانی اور پیٹھ کو داغا جائے گا، جب بھی دوبارہ لگایا جائے گا تو اسے بھی پہلی حالت میں لوٹایا جائے گا۔ یہ معاملہ اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی ، یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ کردیا جائے گا اور اسے اس کا ٹھکا جنت یا دوزخ میں دکھا دیا جائے گا۔

7536

(۷۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَسَمَّی آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((ہَاتُوا لَیَّ رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ عَلَیْکَ شَیْئٌ حَتَّی یَکُونَ لَکَ مِائَتَا دِرْہَمٍ ، فَإِذَا کَانَتْ لَکَ مِائَتَا دِرْہَمٍ وَحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ ، وَلَیْسَ عَلَیْکَ شَیْئٌ حَتَّی یَکُونَ لَکَ عِشْرُونَ دِینَارًا ، فَإِذَا کَانَتْ لَکَ وَحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیہَا نِصْفُ دِینَارٍ ، فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذَلِکَ))۔ قَالَ : وَلاَ أَدْرِی أَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ بِحِسَابِ ذَلِکَ ، أَمْ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّ جَرِیرًا قَالَ فِی الْحَدِیثِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((وَلَیْسَ فِی مَالٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ بَحْرِ بْنِ نَصْرٍ وَزَادَ فِی إِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ نَبْہَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ معنیٰ تخریجہ کثیرا]
(٧٥٣٤) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس چوتھائی عشر لاؤ، ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم ، جب تک اس کی تعداد دو سو درہم نہ ہوجائے، اس میں زکوۃ نہیں۔ جب وہ دو سو درہم ہوجائیں اور ان پر سال گزر جائے تو ان میں پانچ درہم ہیں اور تجھ پر کوئی زکوۃ نہیں جب تک بیس دینار نہ ہوجائیں اور جب تیرے پاس بیس دینار ہوجائیں اور سال گزر جائے تو اس میں نصف دینار ہے ، پھر جو زیادہ ہو تو اسی حساب سے زکوۃ ہوگی۔ راوی کہتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ زکوۃ اسی حساب سے ہوگی۔ یہ بات علی (رض) نے کہی یا انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً بیان کی۔ مگر جریر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو حدیث بیان کی ہے اس میں ہے کہ کسی بھی مال میں کوئی زکوۃ نہیں ، جب تک سال نہ گزر جائے۔

7537

(۷۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : کَانَتْ تَلِی بَنَاتِ أَخِیہَا یَتَامَی فِی حَجْرِہَا لَہُنَّ الْحُلِیُّ فَلاَ تُخْرِجُ مِنْہُ الزَّکَاۃَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ قَالَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ۔
(٧٥٣٥) عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی تھیں : میری بھتیجیاں یتیم تھیں جو میری پرورش میں تھیں، ان کے پاس زیور تھا مگر اس سے زکوۃ نہیں نکالی جاتی تھی۔ [أخرجہ مالک ]

7538

(۷۵۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یُحَلِّی بَنَاتِہِ وَجَوَارِیَہُ الذَّہَبَ فَلاَ یُخْرِجُ مِنْہُ الزَّکَاۃَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ قَالَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ وَقَالَ ، ثُمَّ لاَ یُخْرِجُ مِنْہُ الزَّکَاۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٥٣٦) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) اپنی بچیوں اور بیٹیوں کے لیے زیور بنوایا کرتے تھے ، مگر اس سے زکوۃ نہیں نکالی جاتی تھی۔

7539

(۷۵۳۷) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمرtنے فرمایا: زیورات میں زکوٰۃ نہیں۔
امام شافعی کی ایک روایت میں ہے کہ وہ ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : پھر وہ اس میں زکوۃ نہیں نکالتے۔

7540

(۷۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُحَلِّی بَنَاتِہِ بِأَرْبَعِ مِائَۃِ دِینَارٍ فَلاَ یُخْرِجُ زَکَاتَہُ۔ [حسن۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٥٣٨) اسامہ بن زید نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنی بیٹیوں کے لیے چار سو دینار کے زیور بناتے لیکن اس کی زکوۃ نہیں نکالتے تھے۔

7541

(۷۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً یَسْأَلُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْحُلِیِّ أَفِیہِ الزَّکَاۃُ؟ فَقَالَ جَابِرٌ: لاَ فَقَالَ : وَإِنْ کَانَ یَبْلُغُ أَلْفَ دِینَارٍ؟ فَقَالَ جَابِرٌ : کَثِیرٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٥٣٩) عمرو بن دینار فرماتے ہیں : میں نے ایک شخص سے سنا کہ وہ جابر بن عبداللہ (رض) سے زیور کی زکوۃ کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو جابر (رض) نے فرمایا : نہیں ، پھر اسے کہا : اگرچہ وہ ہزار دینار تک پہنچ جائے تو جابر (رض) نے کہا : اس سے بھی زیادہ ہوجائے تب بھی۔

7542

(۷۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی الْحُلِیِّ قَالَ : إِذَا کَانَ یُعَارُ وَیُلْبَسُ فَإِنَّہُ یُزَکَّی مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔ [صحیح]
(٧٥٤٠) قتادہ انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے بیان کرتے ہیں کہ جب وہ عاریۃ دیا جائے اور پہنا جائے تو اس کی زکوۃ ایک ہی بار ہے۔

7543

(۷۵۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی رَجَائٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ سُلَیْمٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنِ الْحُلِیِّ فَقَالَ : لَیْسَ فِیہِ زَکَاۃٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٥٤١) علی بن سلیم فرماتے ہیں : میں نے انس بن مالک (رض) سے زیور کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اس میں زکوۃ نہیں۔

7544

(۷۵۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی رَجَائٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ : أَنَّہَا کَانَتْ تُحَلِّی بَنَاتِہَا الذَّہَبَ وَلاَ تُزَکِّیہِ نَحْو مِنْ خَمْسِینَ أَلْفًا۔ [صحیح۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٥٤٢) فاطمہ بنت منذر فرماتی ہیں کہ اسماء بنت ابی بکر (رض) اپنی بیٹیوں کو سونے کا زیور پہناتی تھیں اور اس کی زکوۃ نہیں دیتی تھیں ، جو پچاس ہزار کے لگ بھگ ہوتا۔

7545

(۷۵۴۳) رَوَی مُسَاوِرٌ الوَرَّاقُ عَنْ شُعَیْبٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی : أَنْ مُرْ مَنْ قِبَلَکَ مِنْ نِسَائِ الْمُسْلِمِینَ أَنْ یُصَدِّقْنَ حُلِیَّہُنَّ۔ وَذَلِکَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ عَنْ مُسَاوِرٍ فَذَکَرَہُ وَہَذَا مُرْسَلٌ شُعَیْبُ بْنُ یَسَارٍ لَمْ یُدْرِکْ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مصنف ابن ابی شیبہ]
(٧٥٤٣) شعیب (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے ابو موسیٰ کی طرف خط لکھا کہ وہ مسلمان عورتوں سے کہیں کہ وہ اپنے زیور زکوۃ ادا کریں ۔

7546

(۷۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لِی زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا مُسَاوِرٌ الوَرَّاقُ حَدَّثَنِی شُعَیْبُ بْنُ یَسَارٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ : أَنْ یُزَکَّی الْحُلِیُّ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٤٤) شعیب بن یسار فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے لکھا کہ زیور کی زکوۃ ادا کی کیا جائے۔

7547

(۷۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا الحُسَیْنُ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرٍو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لاَ بَأْسَ بِلُبْسِ الْحُلِیِّ إِذَا أُعْطِیَ زَکَاتُہُ۔ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ کَانَ یَکْتُبُ إِلَی خَازِنِہِ سَالِمٍ : أَنْ یُخْرِجَ زَکَاۃَ حُلِیِّ بَنَاتِہِ کُلَّ سَنَۃٍ۔ [حسن۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٥٤٥) حضرت عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ زیور پہننے میں کوئی حرج نہیں، جب اس کی زکوۃ ادا کی جائے۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے خزانچی سالم کو لکھا کرتے تھے کہ وہ اس کی بیٹیوں کے زیور کی ہر سال زکوۃ نکالے۔

7548

(۷۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃَ عَبْدِ اللَّہِ سَأَلَتْ عَنْ حُلِیٍّ لَہَا فَقَالَ : إِذَا بَلَغَ مِائَتَیْ دِرْہَمٍ فَفِیہِ الزَّکَاۃُ۔ قَالَتْ : أَضَعُہَا فِی بَنِی أَخٍ لِی فِی حِجْرِی؟ قَالَ : نَعَمْ۔ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا مَرْفُوعًا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبرانی]
(٧٥٤٦) علقمہ (رض) فرماتے ہیں کہ عبداللہ کی بیوی نے زیور کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : جب وہ دو سو درہم کو پہنچ جائیں تو ان میں زکوۃ ہے۔ انھوں نے کہا : میں وہ زکوۃ اپنے بھتیجوں پر خرچ کروں گی جو میری پرورش میں ہیں تو انھوں نے کہا : ٹھیک ہے۔

7549

(۷۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ الْجَلاَّبُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَأَی فِی یَدِی سِخَابًا مِنْ وَرِقٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا عَائِشَۃُ؟ ۔ فَقُلْتُ : صَنَعْتُہُنَّ أَتَزَیَّنُ لَکَ فِیہِنَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ : أَتُؤَدِّینَ زَکَاتَہُنَّ ۔ فَقُلْتُ : لاَ أَوْ مَا شَائَ اللَّہُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ : ہِیَ حَسْبُکِ مِنَ النَّارِ ۔ [حسن۔ أخرجہ ابوداؤد]
(٧٥٤٧) عبداللہ بن شداد بن ہاد فرماتے ہیں کہ ہم سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئے ، وہ فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ہاتھ میں چاندی کے کڑے دیکھے تو فرمایا : اے عائشہ ! یہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : میں نے انھیں آپ کے لیے زینت حاصل کرنے کے لیے بنوایا ہے۔ اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : کیا تو ان کی زکوۃ ادا کرتی ہے۔ میں نے کہا : نہیں یا کہا جو اللہ چاہے ، آپ نے فرمایا : تجھے آگ کے لیے یہی کافی ہیں۔

7550

(۷۵۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ أَبُو نَشِیطٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَطَائٍ أَخْبَرَہُ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَتَخَاتٍ مِنْ وَرِقٍ۔ (ج) قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَطَائٍ ہَذَا مَجْہُولٍ قَالَ الشَّیْخُ ہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ وَہُوَ مَعْرُوفٍ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٤٨) عمرو بن طارق بن ربیع نے مذکورہ بالا حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے کہا : محمد بن عطاء نے اسے خبر دی اور حدیث میں یہ الفاظ بیان کیے کہ چاندی کے چھلے بنوائے۔

7551

(۷۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ وَحُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ الْمَعْنَی : أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَہَا ابْنَۃٌ لَہَا وَفِی یَدِ ابْنَتِہَا مَسَکَتَانِ غَلِیظَتَانِ مِنْ ذَہَبٍ فَقَالَ لَہَا : أَتُعْطِینَ زَکَاۃَ ہَذَا ۔ قَالَتْ : لاَ قَالَ : أَیَسُرُّکِ أَنْ یُسَوِّرَکِ اللَّہُ بِہِمَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ سِوَارَیْنِ مِنْ نَارٍ ۔ قَالَ فَخَطَفَتْہُمَا فَأَلْقَتْہُمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَتْ : ہُمَا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِہِ۔ وَہَذَا یَتَفَرَّدُ بِہِ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔ [حسن۔ أخرجہ النسائی]
(٧٥٤٩) عمروبن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی ، اس کے ساتھ اس کی بیٹی تھی اور اس کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے کڑے تھے ۔ آپ نے اس عورت سے کہا : کیا تو ان کی زکوۃ ادا کرتی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، آپ نے فرمایا : کیا تو پسند کرتی ہے کہ تجھے ان کے بدلے قیامت کے دن آگ کے کڑے پہنائے جائیں ؟ راوی کہتا ہے : اس نے وہ دونوں کڑے جلدی سے کھینچ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دیے اور کہا : یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔

7552

(۷۵۵۰) وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ ثَابِتِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَہَبٍ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکَنْزٌ ہُوَ؟ فَقَالَ : ((مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّی زَکَاتَہُ فَزُکِّیَ فَلَیْسَ بِکَنْزٍ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَتَّابٌ عَنْ ثَابِتٍ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا یَتَفَرَّدُ بِہِ ثَابِتُ بْنُ عَجْلاَنَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٥٠) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں سونے کا ہار پہنا کرتی تھی ۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ کنز ہے ؟ آپ نے فرمایا : کیا تجھے یہ بات نہیں پہنچی کہ جس چیز کی زکوۃ دے دی جائے وہ پاک ہوجاتی ہے۔ اس کا شمار کنز میں نہیں ہوتا۔

7553

(۷۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ حَبِیبٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : زَکَاۃُ الْحُلِیِّ عَارِیَّتُہُ۔ [ضعیف]
(٧٥٥١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ زیور کو عاریۃً دینا ہی اس کی زکوۃ ہے۔

7554

(۷۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ سَعِیدٍ ہُوَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ فِی زَکَاۃِ الْحُلِیِّ قَالَ : یُعَارُ وَیُلْبَسُ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ]
(٧٥٥٢) حضرت سعید بن مسیب زیور کی زکوۃ کے متعلق کے بیٹے ہیں، فرماتے ہیں کہ اس کی زکوۃ عاریۃًدینا اور اس کا پہننا ہے۔

7555

اس باب کے تحت حدیث نہیں ہے
اس باب کے تحت حدیث نہیں ہے

7556

(۷۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَسِیدِ بْنِ أَبِی أَسِیدِ الْبَرَّادِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُحَلَّقَ حَبِیبُہُ حَلْقَۃً مِنْ نَارٍ فَلْیُحَلِّقْہُ حَلْقَۃً مِنْ ذَہَبٍ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُطَوَّقَ حَبِیبَہُ طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَلْیُطَوِّقْہُ طَوْقًا مِنْ ذَہَبٍ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُسَوَّرَ حَبِیبُہُ سِوَارًا مِنْ نَارٍ فَلْیُسَوِّرْہُ سِوَارًا مِنْ ذَہَبٍ ، وَلَکِنْ عَلَیْکُمْ بِالْفِضَّۃِ فَالْعَبُوا بِہَا لَعِبًا))۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٥٣) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کے پیارے کو آگ کا کڑا (کنگن) پہنایا جائے تو وہ اسے سونے کا کڑا (کنگن) پہنائے اور جو کوئی چاہتا ہے کہ اس کے پیارے کو آگ کا ہار پہنایا جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے سونے کا ہار پہنائے اور جو کوئی چاہتا ہے کہ اپنے عزیز کو آگ کے کنگن پہنائے ، تو وہ اسے سونے کی کنگن پہنائے لیکن تم اپنے لیے چاندی کو لازم پکڑو اور اسی سے اپنے کھیل کو پورا کرو۔

7557

(۷۵۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیٍّ عَنِ امْرَأَتِہِ عَنْ أُخْتِ حُذَیْفَۃَ قَالَتْ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ أَمَا لَکُنَّ فِی الْفِضَّۃِ مَا تَحَلَّیْنَ بِہِ۔ أَمَا إِنَّہُ لَیْسَ مِنْکُنَّ امْرَأَۃٌ تَحَلَّی ذَہَبًا تُظْہِرُہُ إِلاَّ عُذِّبَتْ بِہِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٥٤) حذیفہ (رض) کی بہن فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت ! تم چاندی کو بطور زیور کیوں نہیں پہنتیں ! سن رکھو کہ تم میں سے کوئی عورت ایسی نہیں جو سونے کا زیور پہنتی ہے اور اسے ظاہر کرتی ہے مگر اسے اس کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا۔

7558

(۷۵۵۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ عَمْرٍو : أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ یَزِیدَ حَدَّثَتْہُ أَنَّہَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ تَقَلَّدَتْ بِقِلاَدَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ قَلَّدَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِثْلَہَا مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَأَیُّمَا امْرَأَۃٍ جَعَلَتْ فِی أُذُنِہَا خُرْصًا مِنْ ذَہَبٍ جَعَلَ اللَّہُ فِی أُذُنِہَا مِثْلَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٥٥) اسماء بنت یزید (رض) فرماتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو عورت سونے کا ہار پہنتی ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ویسا ہی آگ کا ہار پہنائیں گے اور جس عورت نے اپنے کانوں میں سونے کی بالیاں وغیرہ پہنیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ویسی ہی بالیاں آگ کی اسے پہنائیں گے۔

7559

(۷۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : جَائَ تِ ابْنَۃُ ہُبَیْرَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِی یَدِہَا فَتَخٌ مِنْ ذَہَبٍ أَیْ خَوَاتِیمُ ضِخَامٌ فَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَضْرِبُ یَدَہَا فَأَتَتْ فَاطِمَۃَ تَشْکُو إِلَیْہَا قَالَ ثَوْبَانُ : فَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی فَاطِمَۃَ وَأَنَا مَعَہُ وَقَدْ أَخَذَتْ مِنْ عُنُقِہَا سِلْسِلَۃً مِنْ ذَہَبٍ فَقَالَتْ : ہَذِہِ أَہْدَاہَا لِی أَبُو حَسَنٍ وَفِی یَدِہَا السِّلْسِلَۃُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَیَسُرُّکِ أَنْ یَقُولَ النَّاسُ فَاطِمَۃُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ فِی یَدِہَا سِلْسِلَۃٌ مِنْ نَارٍ))۔ فَخَرَجَ وَلَمْ یَقْعُدْ فَعَمَدَتْ فَاطِمَۃُ إِلَی السِّلْسِلَۃِ فَبَاعَتْہَا فَاشْتَرَتْ بِہِ نَسَمَۃً وَأَعْتَقَتْہَا فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ((الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی نَجَّی فَاطِمَۃَ مِنَ النَّارِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
(٧٥٥٦) حضرت ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ بنت ہبیرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں ، ان کے ہاتھ میں سونے کی بڑی انگوٹھیاں تھیں ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ہاتھ پر مار رہے تھے تو وہ فاطمہ (رض) کے پاس شکایت لے کر آئیں۔ ثوبان (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی فاطمہ (رض) کے پاس آئے اور میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا تو انھوں نے اس کی گردن سے سونے کی چین کو پکڑا اور کہا : یہ ابو الحسن نے مجھے تحفہ دیا تھا اور چین ان کے ہاتھ میں تھی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تجھے اچھا لگتا ہے کہ لوگ کہیں کہ فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں آگ کی چین ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکل گئے اور نہ بیٹھے تو سیدہ فاطمہ (رض) نے وہ چین فروخت کردی اور انھوں نے اس سے ایک غلام خرید کر آزاد کردیا۔ یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام تعریفات اس اللہ کے لیے ہیں جس نے فاطمہ (رض) کو آگ سے بچا لیا ۔

7560

(۷۵۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ : مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ یَحْیَی عَنْ زَیْدِ أَبِی سَلاَّمٍ أَنَّ جَدَّہُ حَدَّثَہُ أَنْ أَبَا أَسْمَائَ حَدَّثَہُ : أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ فَہَذِہِ الأَخْبَارُ وَمَا وَرَدَ فِی مَعْنَاہَا تَدُلُّ عَلَی تَحْرِیمِ التَّحَلِیِّ بِالذَّہَبِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٥٧) زید ابو السلام اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو اسماء نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام ثوبان (رض) نے کہا اور اسی معنیٰ میں حدیث بیان کی ۔ یہ تمام اخباران معانی میں وارد ہوئی ہیں جو سونے کے زیور بنانے کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں۔

7561

(۷۵۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((الْحَرِیرُ وَالذَّہَبُ حَرَامٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی حِلٌّ لإِنَاثِہِمْ))۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٥٥٨) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ریشم اور سونا ہمارے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہے۔

7562

(۷۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَیْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ عَنْ أَبِیہِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَدِمَتْ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- حِلْیَۃٌ مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِیِّ أَہْدَاہَا لَہُ فِیہَا خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ فِیہِ فَصٌّ حَبَشِیٌّ قَالَتْ فَأَخَذَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعُودٍ مُعْرِضًا عَنْہُ أَوْ بِبَعْضِ أَصَابِعِہِ ، ثُمَّ دَعَا أُمَامَۃَ بِنْتَ أَبِی الْعَاصِ بِنْتِ ابْنَتِہِ زَیْنَبَ فَقَالَ : تَحَلَّیْ ہَذَا یَا بُنَیَّۃُ ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٧٥٥٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نجاشی کی طرف زیور کا تحفہ آیا، جس میں سونے کی انگوٹھی تھی اور میں حبشی نگینہ تھا، فرماتی ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے لکڑی سے پکڑنا، چاہتے ہوئے یا کسی انگلی سے پکڑا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امامہ بنت ابو العاص جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نواسی تھیں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بچی یہ تو پہن لے۔

7563

(۷۵۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُزَکِّی وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ نُبَیْطٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَلَّی أُمَّہَا وَخَالَتَہَا وَکَانَ أَبُوہُمَا أَبُو أُمَامَۃَ : أَسْعَدُ بْنُ زُرَارَۃَ أَوْصَی بِہِمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَحَلاَّہُمَا رِعَاثًا مِنْ تِبْرِ ذَہَبٍ فِیہِ لُؤْلُؤٌ قَالَتْ زَیْنَبُ وَقَدْ أَدْرَکْتُ الْحُلِیَّ أَوْ بَعْضَہُ۔ [حسن۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٥٦٠) زینب بنت نبی ط فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی ماں اور خالہ کو زیور پہنایا اور ان کے والد ابو امامہ بن زرارہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی وصیت کی تھی۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو سونے کی بالیاں پہنائیں جن میں ہیرے کا جڑاؤتھا۔ زینب (رض) فرماتی ہیں : میں نے بھی وہ زیور پایایا اس کا کچھ حصہ۔

7564

(۷۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ نُبَیْطٍ عَنْ أُمِّہَا قَالَتْ: کُنْتُ فِی حِجْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَا وَأُخْتَایَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُحَلِّینَا الذَّہَبَ وَاللُّؤْلُؤَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عُبَیْدٍ : فَکَانَ یُحَلِّینَا قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : رِعَاثًا مِنْ ذَہَبٍ وَلُؤْلُؤٍ، وَقَالَ صَفْوَانُ : یُحَلِّینَا التِّبرَ وَاللُّؤْلُؤَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو عَمْرٍو وَاحَدُ الرِّعَاثِ رَعَثَۃٌ ورَعْثَۃٌ وَہُوَ الْقُرْطُ۔ فَہَذِہِ الأَخْبَارُ وَمَا وَرَدَ فِی مَعْنَاہَا تَدُلُّ عَلَی إِبَاحَۃِ التَّحَلِّی بِالذَّہَبِ لِلنِّسَائِ وَاسْتَدْلَلْنَا بِحُصُولِ الإِجْمَاعِ عَلَی إِبَاحَتِہِ لَہُنَّ عَلَی نَسْخِ الأَخْبَارِ الدَّالَۃِ عَلَی تَحْرِیمِہِ فِیہِنَّ خَاصَّۃً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(٧٥٦١) زینب بنت نبی ط اپنی والدہ سے نقل فرماتی ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پرورش میں تھی اور میری بہن بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں زیور پہنایا جس میں ہیرے کا جڑاؤ تھا۔
ابو عبید کی ایک روایت میں ہے کہ وہ ہمیں زیور پہنایا کرتے تھے۔ ابن جعفر کہتے ہیں : سونے اور ہیرے کی بالیاں۔ صفوان کہتے ہیں : ہمیں زیور پہناتے تبر اور لؤ لؤ سے ۔ ابو عمرو کہتے ہیں : رعاث کی واحد رعثہ ہے۔ رعثہ قرط ہے (بالی) سو یہ اخبار اس معانی میں وارد ہوئی ہیں جو عورتوں کے لیے سونے کے زیور کو جائز قرار دیتی ہیں، اس لیے ہم نے عورتوں کے لیے اس کی اباحت پر اجماع کیا جو اس کی تحریم کی احادیث کے منسوخ ہونے پر دلیل ہے۔

7565

(۷۵۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أُتِیَ بِخَاتَمٍ مِنْ ذَہَبٍ فَجَعَلَہُ فِی یَدِہِ الْیُمْنَی وَجَعَلَ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی کَفَّہُ۔ فَاتَّخَذَ النَّاسَ خَوَاتِیمَ مِنْ ذَہَبٍ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ نَزَعَہُ فَقَالَ : لاَ أَلْبَسُہُ أَبَدًا فَاتَّخَذَہُ مِنْ وَرِقٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَہْلِ بْنِ عُثْمَانَ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٥٦٢) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سونے کی انگوٹھی لائی گئی ، اس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دائیں ہاتھ میں رکھا اور اس کے نگینے کو ہتھیلی کی طرف کیا تو لوگوں نے سونے کی انگوٹھیاں بنالیں، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دیکھا تو اسے اتار دیا اور فرمایا : میں اسے کبھی بھی نہیں پہنوں گا ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنائی۔

7566

(۷۵۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ وَجَعَلَ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی کَفَّہُ فَاتَّخَذَ النَّاسُ فَرَمَی بِہِ ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ أَوْ فِضَّۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٦٣) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی بنائی اور اس کے نگینے کو ہتھیلی کی طرف کیا تو لوگوں نے بھی بنوالیں ، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگوٹھی پھینک دی ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی۔

7567

(۷۵۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَکَانَ فِی یَدِہِ ، ثُمَّ کَانَ فِی یَدِ أَبِی بَکْرٍ مِنْ بَعْدِہِ ، ثُمَّ کَانَ فِی یَدِ عُمَرَ ، ثُمَّ کَانَ فِی یَدِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ حَتَّی وَقَعَ مِنْہُ فِی بِئْرِ أَرِیسَ نَقْشُہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَتَخَتَّمُ فِی یَسَارِہِ ، وَرُوِّینَا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَلْبَسُ خَاتَمَہُ فِی یَدِہِ الْیُسْرَی فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الَّذِی جَعَلَ فِی یَدِہِ الْیُمْنَی مَا اتَّخَذَہُ مِنْ ذَہَبٍ ثُمَّ طَرَحَہُ ، وَالَّذِی جَعَلَہُ فِی یَسَارِہِ مَا اتَّخَذَہُ مِنْ وَرِقٍ جَمْعًا بَیْنَ الرِّوَایَتَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٥٦٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جسے اپنے ہاتھ میں پہنا کرتے تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ابوبکر کے ہاتھ میں تھی پھر عمر (رض) کے ہاتھ میں ، پھر وہ عثمان (رض) کے ہاتھ میں تھی کہ وہ ان سے ارسیں کنویں میں گرگئی جس پر محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لکھا ہوا تھا۔
عبد العزیز بن ابو رواد ابن عمر (رض) کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے مگر اس بات کا احتمال ہے کہ جسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دائیں ہاتھ میں پہنا ہو وہ سونے کی انگوٹھی ہو اور جسے پھینک دیا تھا وہ بائیں ہاتھ میں تھی۔ وہ چاندی کی انگوٹھی تھی، یہ دور وایتوں کی تطبیق ہے۔

7568

(۷۵۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَخَتَّمَ بِخَاتَمِ فِضَّۃٍ فَلَبِسَہُ فِی یَمِینِہِ فَصُّہُ حَبَشِیٌّ وَکَانَ یَجْعَلُ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی بَطْنَ کَفِّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٥٦٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اسے دائیں ہاتھ میں پہن لیا اور اس کے نگینے کو ہتھیلی کی طرف کرتے اور اس کا نگینہ حبشی تھا۔

7569

(۷۵۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَعَبَّادُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : اتَّخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- خَاتَمًا مِنْ فِضَّۃٍ فِی یَمِینِہِ فِیہِ فَصٌّ حَبَشِیٌّ کَانَ یَجْعَلُ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی کَفَّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَعَبَّادِ بْنِ مُوسَی کَذَا قَالَ الزُّہْرِیُّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٦٦) زہری انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اسے دائیں ہاتھ میں پہنا ، اس کا نگینہ حبشی تھا، جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے۔

7570

(۷۵۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْمَأَ بِیَسَارِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ حَمَّادٍ، وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: خَاتَمُ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذِہِ وَأَشَارَ إِلَی الْخِنْصَرِ مِنْ یَدِہِ الْیُسْرَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٥٦٧) حضرت ثابت فرماتے ہیں کہ انس (رض) نے کہا : گویا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی کی سفیدی (نگینہ) کو دیکھ رہا ہوں اور بائیں ہاتھ طرف اشارہ کیا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی اس میں تھی اور بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔

7571

(۷۵۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ خَاتَمُ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذِہِ وَأَشَارَ إِلَی خِنْصَرِہِ مِنْ یَدِہِ الْیُسْرَی۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا أَصَحَّ مِنْ رِوَایَۃِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ فِی الْخَاتَمِ الَّذِی اتَّخَذَہُ مِنْ وَرِقٍ فَقَدْ رَوَی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَدِہِ خَاتَمٌ مِنْ وَرِقٍ یَوْمًا وَاحِدًا ، ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اصْطَنَعُوا الْخَوَاتِیمَ مِنْ وَرِقٍ وَلَبِسُوہَا فَطَرَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَاتَمَہُ فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِیمَہُمْ۔ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ذِکْرُ الْوَرِقِ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ وَہْمًا سَبَقَ إِلَیْہِ لِسَانُ الزُّہْرِیِّ فَحُمِلَ عَنْہُ عَلَی الْوَہْمِ فَالَّذِی طَرَحَہُ ہُوَ خَاتَمُہُ مِنْ ذَہَبٍ ، ثُمَّ اتَّخَذَ بَعْدَ ذَلِکَ خَاتَمَہُ مِنْ وَرِقٍ ۔ وَرِوَایَۃُ ابْنِ عُمَرَ تَدُلُّ عَلَی أَنَّ الَّذِی جَعَلَہُ فِی یَمِینِہِ ہُوَ خَاتَمُہُ مِنْ ذَہَبٍ ، ثُمَّ طَرَحَہُ فَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ الْغَلَطُ فِی رِوَایَۃِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ وَقَعَ فِی ہَذَا فَیَکُونَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ إِنَّمَا ذَکَرَ الیَمِینَ فِی الَّذِی جَعَلَہُ مِنْ ذَہَبٍ کَمَا بَیَّنَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَسَبَقَ لِسَانُ الزُّہْرِیِّ إِلَی الْوَرِقِ وَوَقَعَ الْوَہَمُ فِی رِوَایَۃِ مَنْ رَوَی عَنِ الزُّہْرِیِّ ذِکْرَ الیَمِینَ فِی الْوَرِقِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رَوَی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ مَا دَلَّ عَلَی صِحَّۃِ ہَذَا الْجَمْعِ : وَہُوَ أَنَّ الَّذِی جَعَلَہُ فِی یَمِینِہِ خَاتَمُہُ مِنْ ذَہَبٍ وَالَّذِی جَعَلَہُ فِی یَسَارِہِ خَاتَمُہُ مِنْ فِضَّۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٥٦٨) انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی اس میں تھی اور اپنے بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ اس بات کا شبہ ہے کہ یہ زہری کی روایت سے زیادہ صحیح ہو، جو انھوں نے انس (رض) سے روایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس انگوٹھی کے بارے میں جو چاندی سے بنوائی تھی تو زہری نے انس سے نقل کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں چاندی کی انگوٹھی دیکھی، پھر لوگوں نے چاندی سے انگوٹھیاں بنوائیں اور انھیں پہنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگوٹھی پھینکی تو لوگوں نے بھی پھینک دیں ۔ اس میں یہ شبہ ہے کہ اس قصے میں چاندی کی انگوٹھی کا تذکرہ پہلے قصہ سے ہو تو اسے وہم پر محمول کرلیا گیا کیونکہ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگوٹھی پھینکی وہ سونے کی تھی، پھر چاندی سے بنوائی۔ ابن عمر کی روایت دلالت کرتی ہے کہ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دائیں ہاتھ میں پہنی وہ سونے کی انگوٹھی تھی، پھر اسے انس بن مالک نے بھی پھینک دیاجس کا دائیں ہاتھ میں تذکرہ کیا وہ سونے کی تھی۔

7572

(۷۵۶۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَخَتَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ فِی یَدِہِ الْیُمْنَی عَلَی خِنْصَرِہِ حَتَّی رَجَعَ إِلَی الْبَیْتِ فَرَمَاہُ فَمَا لَبِسَہُ ، ثُمَّ تَخَتَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَجَعَلَہُ فِی یَسَارِہِ۔ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ وَحَسَنًا وَحُسَیْنًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَّ : کَانُوا یَتَخَتَّمُونَ فِی یَسَارِہِمْ ۔ قَالَ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ : کَانَ فِی خَاتَمِ حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ ذِکْرُ اللَّہِ قَالَ وَکَانَ فِی خَاتَمِ أَبِی : الْعِزَّۃُ لِلَّہِ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف]
(٧٥٦٩) حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دائیں ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی پہنی درمیانی انگلی میں ۔ یہاں تک کہ آپ گھرپلٹے تو اسے پھینک دیا ، پھر اسے نہ پہنا ۔ پھر چاندی انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنی۔ ابوبکر (رض) وعمر (رض) علی بن ابی طالب اور حسن و حسین (رض) نے بھی اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنی۔

7573

(۷۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی عَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَتْ قَبِیعَۃُ سَیْفِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ فِضَّۃٍ۔ تَفَرَّدَ بِہِ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ۔ وَالْحَدِیثُ مَعْلُولٌ بِمَا۔ [منکر الاسناد۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٧٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔

7574

(۷۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ قَالَ : کَانَتْ قَبِیعَۃُ سَیْفِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِضَّۃً قَالَ قَتَادَۃُ : وَمَا عَلِمْتُ أَحَدًا تَابَعَہُ عَلَی ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا مُرْسَلٌ وَہُوَ الْمَحْفُوظُ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً عَنْ أَنَسٍ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد]
(٧٥٧١) سعید بن ابو الحسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔ قتادہ کہتے ہیں : میں نے نہیں دیکھا کہ کسی نے ایسا کہا ہو۔

7575

(۷۵۷۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ یَعْنِی أَبَا غَسَّانَ الْعَنْبَرِیَّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْکَاتِبُ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ قَبِیعَۃَ سَیْفِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ مِنْ فِضَّۃٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ کَثِیرٍ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد]
(٧٥٧٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کا دستہ چاندی سے بنا ہوا تھا۔

7576

(۷۵۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَکَمِ حَدَّثَنِی مَرْزُوقٌ الصَّیْقَلُ قَالَ : صَقَلْتُ سَیْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- ذَا الْفَقَارِ فَکَانَ فِیہِ قَبِیعَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ وبَکْرَۃٌ فِی وَسَطِہِ مِنْ فِضَّۃٍ وَحِلَقٌ فِی قَیْدِہِ مِنْ فِضَّۃٍ۔ [ضعیف۔ ابن عساکر]
(٧٥٧٣) مرزوق صیقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کو صاف کیا تو اس کا دستہ چاندی کا تھا اس کا نام ذالفقار تھا اس کا قبیعہ چاندی کا تھا اور درمیان میں سونا لگا ہوا تھا اور اس کا خلقہ بھی چاندی کا تھا۔

7577

(۷۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عُثْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ تُقَلَّدَ سَیْفَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ قَتْلِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَکَانَ مُحَلًّی قَالَ قُلْتُ : کَمْ کَانَتْ حِلْیَتُہُ؟ قَالَ : أَرْبَعَ مِائَۃٍ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو نعیم]
(٧٥٧٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے عمر (رض) کی تلوار کو قتل عثمان کے دن آراستہ کیا اور وہ منقش تھی، فرماتے ہیں : میں نے کہا : اس کی مقدار کتنی تھی تو انھوں نے کہا چار سو۔

7578

(۷۵۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : أُصِیبَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَوْمَ صِفِّینَ فَاشْتَرَی مُعَاوِیَۃُ سَیْفَہُ فَبَعَثَ بِہِ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ جُوَیْرِیَۃُ فَقُلْتُ لِنَافِعٍ : ہُوَ سَیْفُ عُمَرَ الَّذِی کَانَ؟ قَالَ : نَعَمْ قُلْتُ : فَمَا کَانَتْ حِلْیَتُہُ؟ قَالَ : وَجَدُوا فِی نَعْلِہِ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا۔ [صحیح]
(٧٥٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ عبید اللہ بن عمر (رض) جنگِ صفین میں شہید ہوگئے تو ان کی تلوار امیر معاویہ (رض) نے خریدی اور عبداللہ بن عمر (رض) کو بھیج دی جو یریہ فرماتی ہیں کہ میں نے نافع سے کہا : وہ تلوار عمر (رض) کی تھی تو انھوں نے کہا : ہاں تو میں نے کہا : اس کا زیور کتنا تھا ؟ اس نے کہا کہ اس کی میان میں سے انھیں چالیس درہم حاصل ہوئے۔

7579

(۷۵۷۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ السَّکُونِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ سَیْفُ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُحَلًّی بِفِضَّۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ فَرْوَۃَ بْنِ أَبِی الْمَغْرَائِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَزَادَ قَالَ ہِشَامٌ : وَکَانَ سَیْفُ عُرْوَۃَ مُحَلًّی بِفِضَّۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری أخرجہ عبد البر]
(٧٥٧٦) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ زبیر (رض) کی تلوار چاندی سے مرصع تھی۔

7580

(۷۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ قَالَ : رَأَیْتُ فِی بَیْتِ الْقَاسِمِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَیْفًا قَبِیعَتُہُ مِنْ فِضَّۃٍ فَقُلْتُ : سَیْفُ مَنْ ہَذَا قَالَ : سَیْفُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ [حسن]
(٧٥٧٧) مسعودی فرماتے ہیں کہ میں نے ابو القاسم ابن عبدالرحمن کے گھر میں دیکھا کہ تلوار لٹکی ہوئی ہے اور اس کا دستہ چاندی کا تھا، میں نے کہا : یہ تلوار کس کی ہے ؟ تو انھوں نے کہا : عبداللہ بن مسعود (رض) کی۔

7581

(۷۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ : سَأَلْتُ مَالِکًا عَنْ تَفْضِیضِ الْمَصَاحِفِ فَأَخْرَجَ إِلَیْنَا مُصْحَفًا فَقَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی : أَنَّہُمْ جَمَعُوا الْقُرْآنَ عَلَی عَہْدِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنَّہُمْ فَضَّضُوا الْمَصَاحِفَ عَلَی ہَذَا أَوْ نَحْوِہِ۔ [صحیح]
(٧٥٧٨) ولید بن مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے مالک سے مصحف کے چاندی سے آراستہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو اس نے ایک مصحف نکالا ، پھر کہا : مجھے میرے دادا نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے سیدنا عثمان (رض) کے دور میں قرآن جمع کیا اور اسی طرح چاندی سے مزین کیا۔

7582

(۷۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ حَبِیبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ یَقُولُ : وَاللَّہِ لَقَدْ فَتَحَ الْفُتُوحَ قَوْمٌ مَا کَانَ حِلْیَۃُ سُیُوفِہِمُ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ إِنَّمَا کَانَ حِلْیَۃُ سُیُوفِہِمُ الْعَلاَبِیَّ وَالآنُکَ وَالْحَدِیدَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٥٧٩) سلیمان بن حبیب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابو امامہ (رض) سے سنا کہ اللہ کی قسم ! قوم کو بہت سی فتوحات ہوئیں ، ان کی تلواروں کی تزئین سونے اور چاندی سے نہیں، تھی بلکہ لکڑی، سیسہ اور لوہے سے تھی۔

7583

(۷۵۸۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنِی بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً یَسْأَلُ أَبَا أُمَامَۃَ أَرَأَیْتَ حِلْیَۃَ السُّیُوفِ أَمِنَ الْکُنُوزِ ہِیَ؟ قَالَ أَبُو أُمَامَۃَ : نَعَمْ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَا إِنِّی مَا حَدَّثْتُکُمْ إِلاَّ بِمَا سَمِعْتُ۔ [صحیح۔ الطبرانی]
(٧٥٨٠) محمد بن زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو ابو امامہ سے پوچھ رہاتھا کہ آپ کا کیا خیال ہے ، تلوار کو مرصع کرنا کنز ہے یا نہیں ؟ تو ابو امامہ نے کہا : ہاں، پھر انھوں نے کہا : میں تو صرف وہ بیان کروں گا جو میں نے سنا۔

7584

(۷۵۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ لَیُکْوَی بِکَنْزِہِ حَتَّی بِنَعْلِ سَیْفِہِ ہَکَذَا ذَکَرَہُ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف]
(٧٥٨١) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ آدمی کو اس کے کنز سے داغا جائے گا حتیٰ کہ تلوار کی نعل کی وجہ سے بھی۔

7585

(۷۵۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجِیبٍ الْعَابِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ الْعَبَدِیُّ إِمْلاَئً (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ الْبَزَّازُ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِی الْمُجِیبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَبَا ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَظَرَ إِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَلَیْہِ سَیْفٌ مُحَلًّی بِفِضَّۃٍ فَقَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنْ أَحَدٍ یَدَعُ صَفْرَائَ أَوْ بَیْضَائَ إِلاَّ کُوِیَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ قَالَ فَطَرَحَہُ کَذَا قَالَہُ مِسْکِینٌ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أحمد]
(٧٥٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابو ذر (رض) نے ابوہریرہ (رض) کی طرف دیکھا تو ان کے پاس تلوار تھی جو چاندی سے مرصع تھی تو انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی چاندی یا سونا چھوڑ کے جائے گا اسے قیامت کے دن اسی سے داغا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں : انھوں نے اسے پھینک دیا۔

7586

(۷۵۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ الثَّقَفِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُجِیبٍ قَالَ : کَانَ نَعْلُ سَیْفِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ فِضَّۃٍ فَنَہَاہُ عَنْہَا أَبُو ذَرٍّ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ تَرَکَ بَیْضَائَ أَوْ صَفْرَائَ کُوِیَ بِہِمَا))۔ کَذَا قَالَہُ عُثْمَانُ بْنُ جَبَلَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ فُلاَنٍ أَوْ فُلاَنِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَقَالَ مُعَاذٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِیہِ نَظَرٌ۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٨٣) یحییٰ بن عبد الواحد فرماتے ہیں کہ میں نے ابو مجیب سے سنا کہ ابو ہریرہ (رض) کی تلوار کی نعل چاندی کی تھی۔ ابو ذر (رض) نے انھیں اس سے منع کیا اور کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے چاندی یا سونا چھوڑا تو اسے اس سے داغا جائے گا۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ اس میں نظر ہے۔

7587

(۷۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا حَدِیثُ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَالْبَرَائِ بْنِ عَازِب وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِی کَرِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٥٨٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع کیا۔

7588

(۷۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ یَعْلَی الطَّائِفِیِّ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَفِی إِصْبَعِی خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ فَقَالَ : تُؤَدِّی زَکَاۃَ ہَذَا ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَہَلْ فِی ذَا زَکَاۃٌ؟ قَالَ : نَعَمْ جَمْرَۃٌ عَظِیمَۃٌ ۔ قَالَ الْوَلِیدُ فَقُلْتُ لِسُفْیَانَ : کَیْفَ تُؤَدِّی زَکَاۃَ خَاتَمٍ وَإِنَّمَا قَدْرُہُ مِثْقَالٌ أَوْ نَحْوَہُ؟ قَالَ : تُضِیفُہُ إِلَی مَا تَمْلِکَ فِیمَا یَجِبُ فِی وَزْنِہِ الزَّکَاۃُ ، ثُمَّ تُزَکِّیہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الأَشْجَعِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔[ضعیف جداً۔ أخرجہ أحمد]
(٧٥٨٥) عمر بن یعلی طائفی ثقفی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو میری انگلی میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اس کی زکوۃ ادا کی ہے ؟ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : کیا اس میں بھی زکوۃ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بہت بڑا کوئلہ ہے۔ ولید کہتے ہیں : میں نے سفیان سے کہا : انگوٹھی کی زکوۃ کیسے ادا کی جاتی ہے ؟ اس کی مقدار تو ایک مثقال یا اس کے برابر ہوتی ہے ! انھوں نے فرمایا : اسے وزن میں ان چیزوں کے ساتھ ملا لیا جائے گا جن پر زکوۃ واجب ہوتی ہے پھر اس کی زکوۃ ادا کردی جائے۔

7589

(۷۵۸۶) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ عَلَیْہِ خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ عَظِیمٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَتُزَکِی ہَذَا))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا زَکَاۃُ ہَذَا؟ قَالَ فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((جَمْرَۃٌ عَظِیمَۃٌ))۔ [ضعیف جداً۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٨٦) عمر بن یعلیٰ ثقفی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا، جس کے پاس سونے کی بڑی انگوٹھی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے اسے پاک کیا ہے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کی زکوۃ کیا ہے ؟ وہ کہتے ہیں : جب آدمی واپس پلٹاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بڑا انگارہ ہے۔

7590

(۷۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ قَالَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الَّذِی یَشْرَبُ فِی آنِیَۃِ الْفِضَّۃِ فَکَأَنَّمَا أَوْ إِنَّمَا یُجَرْجِرُ فِی بَطْنِہِ نَارَ جَہَنَّمَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَالْوَلِیدِ بْنِ شُجَاعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٥٨٧) ام سلمہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے یقیناً وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ گھونٹ گھونٹ کر پیتا ہے۔

7591

(۷۵۸۸) کَمَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدُ وَأَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَالْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ فَذَکَرَہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ الَّذِی یَأْکُلُ أَوْ یَشْرَبُ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ۔ قَالَ مُسْلِمٌ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ أَحَدٍ مِنْہُمْ یَعْنِی حَدِیثَ الْجَمَاعَۃِ الَّذِینَ رَوَوْہُ عَنْ نَافِعٍ ثُمَّ الْجَمَاعَۃُ الَّذِینَ رَوَوْہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ ذِکْرُ الأَکْلِ وَالذَّہَبِ إِلاَّ فِی حَدِیثِ ابْنِ مُسْہِرٍ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ]
(٧٥٨٨) علی بن مسہر (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص سونے یا چاندی کے برتنوں میں پیتا یا کھاتا ہے۔ مسلم کہتے ہیں : اس کے علاوہ اور کسی حدیث میں یہ الفاظ نہیں۔

7592

(۷۵۸۹) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنِی أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عُثْمَانَ یَعْنِی ابْنَ مُرَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَالَتِہِ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ شَرِبَ فِی إِنَائٍ مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ فَإِنَّمَا یُجَرْجِرُ فِی بَطْنِہِ نَارًا مِنْ جَہَنَّمَ))۔ فَفِی ہَذَا ذِکْرُ الذَّہَبِ دُونَ الأَکْلِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا ذِکْرَ الأَکْلِ فِی حَدِیثِ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ثُمَّ فِی حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٨٩) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سونے یا چاندی کے برتن میں پیا تو وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ بھرتا ہے۔ اس میں سونے کا تذکرہ ہے کھانے کا نہیں۔

7593

(۷۵۹۰) رَوَی عُمَرُ بْنُ أَبِی عُمَرَ الْکَلاَعِیُّ الدِّمَشْقِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ زَکَاۃَ فِی حَجَرٍ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا زَیْدٍ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بِحِمْصَ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ عُمَرَ الْکَلاَعِیِّ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَقَّاصِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ مَرْفُوعًا ، وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعَرْزَمِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مَوْقُوفًا۔ وَرُوَاۃُ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ عَمْرٍو کُلُّہُمْ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن عدی]
(٧٥٩٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پتھر میں زکوۃ نہیں ہے۔
عمرو سے اس حدیث کو نقل کرنے والے تمام راوی ضعیف ہیں۔

7594

(۷۵۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُثْمَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ : لَیْسَ فِی جَوْہَرٍ زَکَاۃٌ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَمَوْقُوفٌ۔ [ضعیف جداً]
(٧٥٩١) حکم بیان کرتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا : جواہرات میں زکوۃ نہیں۔

7595

(۷۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سَالِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : لَیْسَ فِی حَجَرٍ زَکَاۃٌ إِلاَّ مَا کَانَ لِتِجَارَۃٍ مِنْ جَوْہَرٍ وَلاَ یَاقُوتٍ وَلاَ لُؤْلُؤٍ وَلاَ غَیْرِہِ إِلاَّ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ ۔ وَرُوِّینَا نَحْوَ ہَذَا الْقَوْلِ عَنْ عَطَائٍ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَعِکْرِمَۃَ وَالزُّہْرِیِّ وَالنَّخْعِیِّ وَمَکْحُولٍ۔
(٧٥٩٢) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ پتھر میں زکوۃ نہیں، مگر اس صورت میں کہ وہ جواہرات تجارت کے لیے ہوں ۔ نہ ہی یا قوت میں ہے اور نہ ہی لؤ لؤ میں اور نہ اس کے علاوہ میں، سوائے سونے اور چاندی کے۔

7596

(۷۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أُذَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ فِی الْعَنْبَرِ زَکَاۃٌ إِنَّمَا ہُوَ شَیْء ٌ دَسَرَہُ الْبَحْرُ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ]
(٧٥٩٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عنبر میں زکوۃ نہیں ، کیونکہ وہ ایک ایسی چیز ہے جسے دریا نے باہر پھینکا ہے۔

7597

(۷۵۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ وَابْنُ قَعْنَبٍ وَسَعِیدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لَیْسَ الْعَنْبَرُ بِرِکَازٍ إِنَّمَا ہُوَ شَیْء ٌ دَسَرَہُ الْبَحْرُ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ۔ [ضعیف۔ تقدم فیہ]
(٧٥٩٤) حضرت سفیان یہ حدیث نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ عنبر (بڑ ی مچھلی) رکاز نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو ایسی چیز ہے جسے دریا نے اگلا ہے۔

7598

(۷۵۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْعَنْبَرِ؟ فَقَالَ : إِنْ کَانَ فِیہِ شَیْء ٌ فَفِیہِ الْخُمُسُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ شَیْبَانَ قَالَ : سُئِلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْعَنْبَرِ أَفِیہِ زَکَاۃٌ؟ ثُمَّ ذَکَرَ الْبَاقِیَ۔ فَابْنُ عَبَّاسٍ عَلَّقَ الْقَوْلَ فِیہِ فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَقَطَعَ بِأَنَّ لاَ زَکَاۃَ فِیہِ فِی الرِّوَایَۃِ الأُولَی وَالْقَطْعُ أَوْلَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٥٩٥) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن عباس (رض) سے عنبر کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اگر اس میں کچھ ہوسکتا تو خمس ہوتا۔
یہ الفاظ شافعی کی حدیث کے ہیں، ابن شیبان کی ایک روایت میں ہے کہ ابن عباس (رض) سے عنبر کے بارے میں پوچھا گیا : کیا اس میں زکوۃ ہے ؟ تو ابن عباس نے اس قول کو معلق قرار دیا ہے اور یہ مقطوع اس لحاظ سے ہے کہ پہلی روایت کے مطابق اس میں زکوۃ نہیں ہے اور مقطوع ہونا زیادہ اولیٰ ہے۔

7599

(۷۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {أَنْفِقُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ} قَالَ مَنِ التِّجَارَۃُ {وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الأَرْضِ} قَالَ : النَّخْلُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن جعد]
(٧٥٩٦) ابن ابی نجیح مجاہد سے اس قول کے بارے میں نقل فرماتے ہیں { أَنْفِقُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ } ” جو تم کماتے ہو اس میں سے خرچ کرو “ یہ تجارت ہے { وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الأَرْضِ } ” اور اس میں سے جو ہم زمین میں سے نکالتے ہیں “ سے مراد کھجور ہے۔

7600

(۷۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ حَدَّثَنِی خُبَیْبُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ سُلَیْمَانَ بْنِ سَمُرَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ أَمَّا بَعْدُ : فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَۃَ مِنَ الَّذِی نُعِدُّ لِلْبَیْعِ۔ [أخرجہ ابو داؤد]
(٧٥٩٧) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اس میں سے زکوۃ دیں جس مال کو تجارت کے لیے تیار کرتے ہیں۔

7601

(۷۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فِی الإِبِلِ صَدَقَتُہَا ، وَفِی الْغَنَمِ صَدَقَتُہَا وَفِی الْبَزِّ صَدَقَتُہُ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ أحمد]
(٧٥٩٨) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹوں میں ، بکریوں میں کپڑے میں ان کی زکوۃ ہے۔

7602

(۷۵۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ بْنِ أَبِی الْحُسَامِ حَدَّثَنِی مُوسَی عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فِی الإِبِلِ صَدَقَتُہَا ، وَفِی الْغَنَمِ صَدَقَتُہَا ، وَفِی الْبَزِّ صَدَقَتُہُ ۔ وَمَنْ رَفَعَ دَنَانِیرَ أَوْ دَرَاہِمَ أَوْ تِبْرًا أَوْ فِضَّۃً لاَ یُعِدُّہَا لِغَرِیمٍ وَلاَ یُنْفِقُہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ کَنْزٌ یُکْوَی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ سَقَطَ مِنْ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ذِکْرُ الْبَقَرِ))۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٥٩٩) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹوں میں زکوۃ ہے، بکریوں میں زکوۃ ہے اور کپڑے میں زکوۃ ہے۔ جس نے دینار و درہم یا سونا و چاندی جمع کیا جسے وہ چٹی میں شمار نہیں کرتا اور نہ ہی اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو وہ کنز ہے۔ جس کے ساتھ اسے قیامت کے دن داغا جائے گا۔ اس روایت سے گائے کا تذکرہ ساقط ہوگیا۔

7603

(۷۶۰۰) وَقَدْ رَوَاہُ دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَلِیِّ السَّدُوسِیِّ فَذَکَرَ فِیہِ : وَفِی الْبَقَرِ صَدَقَتُہَا ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ السَّدُوسِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٠٠) ہشام بن علی سدوسی بھی اسے روایت کرتے ہیں۔

7604

(۷۶۰۱) وَرَوَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ عَنْ دَعْلَجِ بْنِ أَحْمَدَ وَقَالَ : کَتَبْتُہُ مِنَ الأَصْلِ الْعَتِیقِ وَفِی الْبَزِّ مُقَیَّد۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٧٦٠١) دعلج بن احمد فرماتے ہیں کہ میں نے اسے پرانی تحریر سے نوٹ کیا کہ کپڑے میں زکوۃ مقید ہے۔

7605

(۷۶۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ أَبِی أَنَسٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : بَیْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ عُثْمَانَ جَائَ ہُ أَبُو ذَرٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَقَالُوا : یَا أَبَا ذَرٍّ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((فِی الإِبِلِ صَدَقَتُہَا ، وَفِی الْغَنَمِ صَدَقَتُہَا ، وَفِی الْبَقَرِ صَدَقَتُہَا ، وَفِی الْبَزِّ صَدَقَتُہُ))۔ قَالَہَا بِالزَّای۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٠٢) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اوٹنوں میں زکوۃ ہے ‘ بکریوں میں بھی زکوۃ ہے اور گائے میں بھی زکوۃ ہے اور کپڑے میں بھی زکوۃ ہے۔

7606

(۷۶۰۳) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَمْرِو بْنِ حِمَاسٍ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : مَرَرْتُ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَلَی عُنُقِی آدَمَۃٌ أَحْمِلُہَا فَقَالَ عُمَرُ : أَلاَ تُؤَدِّی زَکَاتَکَ یَا حِمَاسُ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا لِی غَیْرُ ہَذِہِ الَّتِی عَلَی ظَہْرِی وَآہِبَۃٌ فِی الْقَرَظِ فَقَالَ : ذَاکَ مَالٌ فَضَعْ قَالَ فَوَضَعْتُہَا بَیْنَ یَدَیْہِ فَحَسَبَہَا فَوُجِدَتْ قَدْ وَجَبَتْ فِیہَا الزَّکَاۃُ فَأَخَذَ مِنْہَا الزَّکَاۃَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُفْیَانَ وَحَدِیثُ جَعْفَرَ بْنِ عَوْنٍ مُخْتَصَرٌ قَالَ : کَانَ حِمَاسٌ یَبِیعُ الأَدَمَ وَالْجِعَابَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَدِّ زَکَاۃَ مَالِکَ فَقَالَ : إِنَّمَا مَالِی جِعَابٌ وَأَدَمٌ فَقَالَ قَوِّمْہُ وَأَدِّ زَکَاتَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٦٠٣) ابو عمرو بن حماس فرماتے ہیں کہ ان کے والد عمر بن خطاب (رض) کے پاس سے گزرے، فرماتے ہیں کہ میری گردن پر چمڑا تھا تو عمر (رض) نے کہا : کیا تو اس کی زکوۃ ادا کرتا ہے ؟ میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! میرے پاس اس کے علاوہ کچھ نہیں جو میری پیٹھ پر ہے اور اسے میں نے چھلکوں میں رنگا ہے تو انھوں نے کہا : یہ مال ہے اسے رکھ ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے ان کے سامنے رکھ دیا انھوں نے اندازہ لگایا تو معلوم ہوا کہ اس میں زکوۃ واجب ہے، پھر اس میں سے زکوۃ وصول کی۔

7607

(۷۶۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِی عَمْرِو بْنِ حِمَاسٍ عَنْ أَبِیہِ مِثْلَہُ۔ قَالَہُ عُقَیْبَ رِوَایَتِہِ الأُولَی عَنْ سُفْیَانَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٠٤) ابو عمرو بن حماس اپنے والد سے ایسی ہی روایت فرماتے ہیں : عقیب کہتے ہیں : پہلی روایت سفیان سے منقول ہے۔

7608

(۷۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَیْسَ فِی الْعُرُوضِ زَکَاۃٌ إِلاَّ مَا کَانَ لِلتِّجَارَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا قَوْلُ عَامَّۃِ أَہْلِ الْعِلْمِ وَالَّذِی رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ زَکَاۃَ فِی الْعَرْضِ فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ إِسْنَادُ الْحَدِیثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ضَعِیفٌ ، وَکَانَ اتِّبَاعُ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ لِصِحَّتِہِ وَالاِحْتِیَاطُ فِی الزَّکَاۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ حَکَی ابْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَ مَا رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ یُحْکَ خِلاَفُہُمْ عَنْ أَحَدٍ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مَعْنَی قَوْلِہِ إِنْ صَحَّ لاَ زَکَاۃَ فِی الْعَرْضِ أَیْ إِذَا لَمْ یُرِدْ بِہِ التِّجَارَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٦٠٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ سامان میں زکوۃ نہیں سوائے مال تجارت کے۔ شیخ فرماتے ہیں : یہ قول عام اہل علم کا ہے اور وہ جو ابن عباس سے منقول ہے کہ انھوں نے کہا : مال تجارت میں زکوۃ نہیں، یہ بات امام شافعی نے کتابِ قدیم میں بیان کی ہے کہ ابن عباس سے منقول حدیث کی سند ضعیف ہے اور جو ابن عمر کی حدیث کی اتباع ہے وہ اس کی صحت کے لحاظ سے ہے، لیکن زکوۃ میں احتیاط کرنا زیادہ بہتر ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ جب تجارت مقصود نہ ہو تو اس میں زکوۃ نہیں ہے۔

7609

(۷۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ: ہَذَا شَہْرُ زَکَاتِکُمْ فَمَنْ کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیُؤْدِّ دَیْنَہُ حَتَّی تَحْصُلَ أَمْوَالُکُمْ فَتُؤَدُّونَ مِنْہَا الزَّکَاۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٦٠٦) سائب بن یزید (رض) فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) فرماتے تھے : یہ تمہاری زکوۃ کا مہینہ ہے ، جس پر قرض وغیرہ ہو تو وہ اس سے اپنا قرض ادا کر دے جب تمہارے مال حاصل ہوجائیں تو اس سے زکوۃ ادا کر دو ۔

7610

(۷۶۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُومُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُوالْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ: أَنَّہُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطِیبًا عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ہَذَا شَہْرُ زَکَاتِکُمْ۔ وَلَمْ یُسَمِّ لِیَ السَّائِبُ الشَّہْرَ وَلَمْ أَسْأَلْہُ عَنْہُ قَالَ فَقَالَ عُثْمَانُ : فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَقْضِ دِینَہُ حَتَّی تَخْلُصَ أَمْوَالَکُمْ فَتَؤَدُّوا مِنْہَا الزَّکَاۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٠٧) سائب بن یزید (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے عثمان بن عفان (رض) سے سنا، وہ منبر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ یہ مہینہ تمہاری زکوۃ کا ہے، مگر سائب نے مہینے کا نام نہیں لیا اور نہ ہی میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا : وہ کہتے ہیں : عثمان (رض) نے فرمایا : تم میں سے جس شخص پر قرض ہو وہ اپنے قرض کو ادا کرے، جب تمہارے اموال خالص ہوجائیں تو ان کی زکوۃ ادا کرو۔

7611

(۷۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِیَاسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ : فِی الرَّجُلِ یَسْتَقْرِضَ فَیُنْفِقُ عَلَی ثَمَرَتِہِ وَعَلَی أَہْلِہِ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : یَبْدَأُ بِمَا اسْتَقْرَضَ فَیَقْضِیہِ وَیُزَکِّی مَا بَقِیَ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یَقْضِی مَا أَنْفَقَ عَلَی الثَّمَرَۃِ ، ثُمَّ یُزَکِّی مَا بَقِیَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٦٠٨) ابن عباس اور ابن عمر (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو قرض طلب کرے تاکہ وہ اپنے پھل اور اہل پر خرچ کرے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : وہ اپنے قرض سے ادائیگی کا آغاز کرے گا اور وہ بقیہ کی زکوۃ ادا کر دے گا ۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جو اس نے پھلوں پر خرچ کیا اسے ادا کرے گا، پھر بقیہ کی زکوۃ ادا کرے گا۔

7612

(۷۶۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ وَحْدَہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔ [حسن۔ الرزاق]
(٧٦٠٩) ابن جریج ابو زبیر (رض) سے نقل فرماتے ہیں اور وہ طاؤس سے کہ اس پر زکوۃ نہیں۔

7613

(۷۶۱۰) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : الأَرْضُ أَزْرَعُہَا؟ قَالَ فَقَالَ : ادْفَعْ نَفَقَتَکَ وَزَکِّ مَا بَقِیَ۔ [صحیح]
(٧٦١٠) اسماعیل بن عبد الملک فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا : میں وہ زمین بھی جسے زمین کاشت کرتا ہوں ؟ وہ کہنے لگے : اپنا خرچہ (اخراجات) ادا کر اور بقیہ کی زکوۃ ادا کر۔

7614

(۷۶۱۱) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا مِنْدِلٌ وَحَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : لَیْسَ عَلَی الرَّجُلِ زَکَاۃٌ فِی مَالِہِ إِذَا کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ یُحِیطُ بِمَالِہِ۔ [ضعیف]
(٧٦١١) حضرت لیث طاؤس سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی پر اس کے مال میں زکوۃ واجب نہیں جب کہ اس کا قرضہ مال سے زیادہ۔

7615

(۷۶۱۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(٧٦١٢) ابن المبارک کہتے ہیں : ہشام حسن سے ایسی ہی روایت نقل فرماتے ہیں۔

7616

(۷۶۱۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ فُضَیْلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : مَا عَلَیْکَ مِنَ الدَّیْنِ فَزَکَاتُہُ عَلَی صَاحِبِہِ۔ [ضعیف]
(٧٦١٣) فضیل ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : جو تجھ پر قرض ہے تو اس کی زکوۃ اس کے ملک پر ہے۔

7617

(۷۶۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ: أَنَّہُ سَأَلَ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ لَہُ مَالٌ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ مِثْلُہُ أَعَلَیْہِ زَکَاۃٌ؟ فَقَالَ: لاَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٦١٤) سلیمان بن یسار نے ایک آدمی سے پوچھا : جس کے پاس مال ہے اور اتنا ہی قرض ہے تو کیا اس پر زکوۃ ہے تو انھوں نے کہا : زکوۃ نہیں۔

7618

(۷۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنِ الرَّجُلِ یَسْتَسْلِفُ عَلَی حَائِطِہِ وَحَرْثِہِ مَا یُحِیطُ بِمَّا تُخْرِجُ أَرْضُہُ؟ فَقَالَ : لاَ نَعْلَمُ فِی السُّنَّۃِ أَنْ یُتْرَکَ حَرْثٌ أَوْ ثَمَرُ رَجُلٍ عَلَیْہِ فِیہِ دَیْنٌ فَلاَ یُزَکَّی وَلَکِنَّہُ یُزَکَّی وَعَلَیْہِ دِینُہُ ، فَأَمَّا الرَّجُلُ یَکُونُ لَہُ ذَہَبٌ وَوَرِقٌ عَلَیْہِ فِیہِ دَیْنٌ فَإِنَّہُ لاَ یُزَکَّی حَتَّی یُقْضَی الدَّیْنُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٦١٥) ابن المبارک یونس سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے زہری سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو باغ اور کھیت کرائے پر لیتا ہے اور اس کی پیداوار کا اندازہ نہیں لگایا جاتا تو انھوں نے کہا : ہم سنت سے نہیں جانتے کہ کھیت یا پھل ایسے آدمی کے لیے جس پر اس میں قرض ہو پھر وہ زکوۃ ادا نہ کرے لیکن وہ زکوۃ ادا کرے گا اگر اس پر قرض بھی ہے۔ لیکن وہ شخص جس کے پاس سونا اور چاندی ہو اور اس میں اس پر قرض بھی ہو تو وہ اتنی دیر زکوۃ نہیں دے گا جب تک قرض ادا نہ ہوجائے۔

7619

(۷۶۱۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ النَّضْرِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَقُولُ : کَانُوا لاَ یَرْصُدُونَ الثِّمَارَ فِی الدَّیْنِ قَالَ قَالَ ابْنُ سِیرِینَ : وَیَنْبَغِی لِلْعَیْنِ أَنْ تُرْصَدَ فِی الدَّیْنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: ہَذَا ہُوَ مَذْہَبُ الشَّافِعِیِّ فِی الْقَدِیمِ فَرَّقَ فِی ذَلِکَ بَیْنَ الأَمْوَالِ الظَّاہِرَۃِ وَالأَمْوَالِ الْبَاطِنَۃِ۔[حسن]
(٧٦١٦) طلحہ بن نضر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن سیرین کو کہتے ہوئے سنا کہ وہ پھل کو قرضہ میں نہیں روکتے تھے ، فرماتے ہیں کہ ابن سیرین نے کہا : مقروض کو لائق ہے کہ وہ اسے قرض میں روک لے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ امام شافعی کا پرانا مذہب ہے، جس میں انھوں نے ظاہری اور باطنی اموال میں فرق کیا ہے۔

7620

(۷۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ عَنْ مِسْعَرٍ عَنِ الْحَکَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : یُزَکِّی مَالَہُ وَإِنْ کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُہُ قَالَ فَکَلَّمْتُہُ حَتَّی رَجَعَ عَنْہُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٦١٧) مسعر حکم سے نقل فرماتے ہیں کہ ابراہیم نے کہا : وہ اپنے مال کی زکوۃ ادا کرے گا اگرچہ اس کے برابر اس پر قرض ہوا۔ وہ فرماتے ہیں : میں نے ان سے اس کے متعلق بات کی تو انھوں نے اس سے رجوع کرلیا ۔

7621

(۷۶۱۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّہْشَلِیُّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ أَنَّہُ قَالَ : یُزَکِّی الرَّجُلُ مَالَہُ وَإِنْ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الدَّیْنِ مِثْلُہُ لأَنَّہُ یَأْکُلُ مِنْہُ وَیَنْکِحُ فِیہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالظَّوَاہِرُ الَّتِی وَرَدَتْ بِإِیجَابِ الزَّکَاۃِ فِی الأَمْوَالِ تَشْہَدُ لِہَذَا الْقَوْلِ بِالصِّحَّۃِ وَہُوَ قَوْلُ الشَّافِعِیِّ فِی الْجَدِیدِ وَکَانَ یَقُولُ حَدِیثُ عُثْمَانَ یُشْبِہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَمَرَ بِقَضَائِ الدَّیْنِ قَبْلَ حُلُولِ الصَّدَقَۃِ فِی الْمَالِ وَقَوْلُہُ : ہَذَا شَہْرُ زَکَاتِکُمْ یَجُوزُ أَنْ یَقُولَ : ہَذَا الشَّہْرُ الَّذِی إِذَا مَضَی حَلَّتْ زَکَاتُکُمْ کَمَا یُقَالُ : شَہْرُ ذِی الْحِجَّۃِ وَإِنَّمَاالْحِجَّۃُ بَعْدَ مُضِیِّ أَیَّامٍ مِنْہُ أَخْبَرَنَا بِہَذَا الْکَلاَمِ أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٦١٨) حماد بن ابی سلیمان فرماتے ہیں کہ آدمی اپنے مال کی زکوۃ ادا کرے اگرچہ اس کے برابر اس پر قرض ہو ، کیونکہ وہ اسی سے کھاتا اور نکاح کرتا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : ا وہ ظاہری دلائل جو اموال کی زکوۃ کے وجوب میں آئے ہیں وہ اس قول کی صحت میں گواہی دیتے ہیں اور یہ امام شافعی کا نیا قول ہے اور عثمان کی حدیث اس کے مشابہ ہے اور انھوں نے مال میں زکوۃ کے وجوب سے پہلیقرضے کی ادائیگی کا حکم دیا، فرمایا : یہ تمہاری زکوۃ کا مہینہ ہے، جائز ہے کہ وہ فرماتے : جب یہ مہینہ گزر جائے گا تو زکوۃ حلال ہوجائے گی ، جس طرح کہا جاتا ہے ذوالحج کا مہینہ حالانکہ حج اس کے چند ایام گزرنے کے بعد ہوتا ہے اس کی خبر ہمیں ابو سعید نے دے۔

7622

(۷۶۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : زَکِّہِ یَعْنِی الدَّیْنَ إِذَا کَانَ عِنْدِ الْمِلاَئِ ۔ [ضعیف]
(٧٦١٩) حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں کہ زکوۃ ادا کرو یعنی قرض کی جب وہ مکمل ہو۔

7623

(۷۶۲۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالاَ : مَنْ أَسْلَفَ مَالاً فَعَلَیْہِ زَکَاتُہُ فِی کُلِّ عَامٍ إِذَا کَانَ فِی ثِقَۃٍ۔ [ضعیف]
(٧٦٢٠) لیث بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس (رض) اور عبداللہ بن عمر (رض) دونوں فرماتے تھے : جس نے ادھار مال لیا اس پر ہر سال اس کی زکوۃ ہے جب وہ تجارت میں استعمال کرے۔

7624

(۷۶۲۱) وَرُوِّینَا عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ زَکَاۃِ مَالِ الْغَائِبِ فَقَالَ : أَدِّ عَنِ الْغَائِبِ مِنَ الْمَالِ کَمَا تُؤَدِّی عَنِ الشَّاہِدِ۔ فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ : إِذًا یَہْلِکَ الْمَالُ فَقَالَ : ہَلاَکُ الْمَالِ خَیْرٌ مِنْ ہَلاَکِ الدَّیْنِ۔ وَہَذَا فِیمَا أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمِّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ ثَوْرٍ۔ [ضعیف۔ رجالہ ثقات]
(٧٦٢١) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے غائب مال کی زکوۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : اپنے غائب مال کی زکوۃ ادا کرو، جیسے موجودہ مال کی زکوۃ ادا کرتے ہو تو ان سے اس شخص نے کہا : جب مال برباد ہوجائے تو انھوں نے فرمایا : تو دین کے برباد ہونے سے مال کا برباد ہونا بہتر ہے۔

7625

(۷۶۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَسْلِفَ أَمْوَالَ یَتَامَی مِنْ عِنْدِہِ لأَنَّہُ کَانَ یَرَی أَنَّہُ أَحْرَزَ لَہُ مِنَ الْوَضْعِ قَالَ وَکَانَ یُؤَدِّی زَکَاتَہُ مِنْ أَمْوَالِہِمْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِثْلَ قَوْلِ ہَؤُلاَئِ ، ثُمَّ عَنِ الْحَسَنِ وَطَاوُسٍ وَمُجَاہِدٍ وَالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَالزُّہْرِیِّ وَالنَّخَعِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٦٢٢) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ یتیموں کا مال قرض پر لیتے، کیونکہ وہ اسے رکھے رہنے سے زیادہ محفوظ سمجھتے تھے اور ان کے اموال کی زکوۃ ادا کیا کرتے تھے۔

7626

(۷۶۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عَلِیٍّ فِی الرَّجُلِ یَکُونُ لَہُ الدَّیْنُ الظَّنُونُ قَالَ : یُزَکِّیہِ لَمَّا مَضَی إِذَا قَبَضَہُ إِنْ کَانَ صَادِقًا۔ حَدَّثَنَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَقَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ الظَّنُونُ : ہُوَ الَّذِی لاَ یَدْرِی صَاحِبُہُ أَیَقْضِیہِ الَّذِی عَلَیْہِ الدَّیْنُ أَمْ لاَ کَأَنَّہُ الَّذِی لاَ یَرْجُوہُ۔ [صحیح۔ ذکرہ ابو عبید]
(٧٦٢٣) علی بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ نے حدیث علی میں بیان کیا جو انھوں نے ایسے شخص کے متعلق بیان کی جو ایسا مقروض ہے جس کو قرض ملنے کی امید ہے تو انھوں نے کہا : اگر وہ سچا ہے تو جب اس کے قبضے میں مال آئے گا، تب اس کی زکوۃ ادا کرے گا۔
’ الظنون ‘ سے مراد وہ قرض ہے جس کے بارے میں انسان جانتا نہیں کہ وہ حاصل ہوگا یا نہیں گویا کہ وہ ناامید ہے۔

7627

(۷۶۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : زَکُّوا مَا کَانَ فِی أَیْدِیکُمْ ، وَمَا کَانَ مِنْ دَیْنٍ فِی ثِقَۃٍ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ مَا فِی أَیْدِیکُم ، وَمَا کَانَ مِنْ دَیْنٍ ظَنُونَ فَلاَ زَکَاۃَ فِیہِ حَتَّی یَقْبِضَہُ۔ [ضعیف]
(٧٦٢٤ ) عبداللہ بن دینار ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جو مال تمہاری ملک میں ہے، اس کی زکوۃ ادا کرو اور جو قرض ہے وہ ایسا ہی مال ہے ، جو ملک میں نہیں اور جو مال ناامید قرض کی صورت میں ہے ، اس میں تب تک زکوۃ نہیں جب تک قبضے میں نہ آئے۔

7628

(۷۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِم : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِیَّ وَکَانَ عَلَی بَیْتِ مَالِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّاسُ یَأْخُذُونَ مِنَ الدَّیْنِ الزَّکَاۃَ وَذَلِکَ أَنَّ النَّاسَ إِذَا خَرَجَتِ الأَعْطِیَۃُ حَبَسَ لَہُمُ الْعُرَفَائُ دُیُونَہُمْ وَمَا بَقِیَ فِی أَیْدِیِہِمْ أُخْرِجَتْ زَکَاتُہُمْ قَبْلَ أَنْ یَقْبِضُوا ، ثُمَّ دَاینَ النَّاسُ بَعْدَ ذَلِکَ دُیُونًا ہَالِکَۃً فَلَمْ یَکُونُوا یَقْبِضُونَ مِنَ الدَّیْنِ الصَّدَقَۃَ إِلاَّ مَا نَضَّ مِنْہُ ، وَلَکِنَّہُمْ کَانُوا إِذَا قَبَضُوا الدَّیْنِ أَخْرَجُوا عَنْہَا لَمَّا مَضَی مِنْہَا۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٦٢٥) حمید بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ عبد الرحمن بن عبد القاری عمر (رض) کے بیت المال پر نگران تھے ، فرماتے ہیں کہ لوگ قرض سے زکوۃ وصول کرتے تھے اور وہ ایسے کہ جب لوگ قرض سے زکوۃ وصول کرتے اور وہ ایسے کہ جب لوگ عطیہ دیتے تو ان کے قرض کو جاننے والے اسے روک لیتے اور جو ان کے پاس بچ رہتا اس کی زکوۃ قبضے میں آنے سے پہلینکال لی جائے، پھر لوگوں نے بڑے بڑے قرض لیے اور وہ زکوۃ نہیں دیتے تھے ، جب تک قرض قبضے میں نہ آئے لیکن جب قبضے میں آجاتا تو زکوۃ ادا کردیتے جو گزری ہوتی۔

7629

(۷۶۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ السَّخْتِیَانِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ فِی مَالٍ قَبَضَہُ بَعْضُ الْوُلاَۃِ ظُلْمًا یَأْمُرُ بِرَدِّہِ إِلَی أَہْلِہِ وَتُؤْخَذُ زَکَاتُہُ لِمَا مَضَی مِنَ السِّنِینَ ، ثُمَّ أَعْقَبَ بَعْدَ ذَلِکَ بِکِتَابٍ أَنْ لاَ تُؤْخَذَ مِنْہُ إِلاَّ زَکَاۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنَّہُ کَانَ ضِمَارًا۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ یَعْنِی الْغَائِبَ الَّذِی لاَ یُرْجَی۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
(٧٦٢٦) ایوب بن ابی تمیمہ سختیانی فرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز نے اس مال کے متعلق لکھا جس پر بعض امراء نے قبضہ کر رکھا تھا کہ اسے اصل مالکوں کی طرف لوٹایا جائے اور جتنے سال گزر چکے ہیں ان سے اس کی زکوۃ وصول کی جائے۔ پھر اس کے بعد ایک اور تحریر بھیجی کہ اس میں سے صرف ایک ہی زکوۃ لی جائے کیونکہ وہ ضمار تھا اور اس سے مراد ایسا مال جس کے ملنے کی امید نہ ہو۔

7630

(۷۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ أَنَّہُ سَمِعَ عَطَائً یَقُولُ : لَیْسَ عَلَیْکَ فِی دَیْنٍ لَکَ زَکَاۃٌ وَإِنْ کَانَ فِی مَلاَئٍ ، وَقَدْ حَکَاہُ ابْنُ الْمُنْذِرِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَۃَ ثُمَّ عِکْرِمَۃَ وَعَطَائٍ ۔ [حسن]
(٧٦٢٧) عثمان بن اسود فرماتے ہیں کہ انھوں نے عطاء کو کہتے ہوئے سنا کہ تجھ پر تیرے قرض میں زکوۃ نہیں ، اگرچہ وہ مکمل ہو۔

7631

(۷۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی شَیْخٌ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ قَالَ : سَمِعْتُ طَاوُسًا وَأَنَا وَاقِفٌ عَلَی رَأْسِہِ یَسْأَلُ عَنْ بَیْعِ الصَّدَقَۃِ قَبْلَ أَنْ تُقْبَضَ فَقَالَ طَاوُسٌ : وَرَبِّ ہَذَا الْبَیْتِ لاَ یَحِلُّ بَیْعُہَا قَبْلَ أَنْ تُقْبَضُ ، وَلاَ بَعْدَ أَنْ تُقْبَضَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ أَنْ تُؤْخَذَ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدَّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ فُقَرَائِ أَہْلِ السُّہْمَانِ فَتُرَدَّ بِعَیْنِہَا وَلاَ یُرَدُّ ثَمَنُہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالأَخْبَارُ الَّتِی وَرَدَتْ فِی فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ دَلِیلٌ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ۔[ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٦٢٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ مجھے اہل مکہ کے ایک شیخ نے کہا : میں نے طاؤس کو کہتے ہوئے سنا جب کہ میں اس کے سر پر کھڑا تھا اور وہ زکوۃ کے قبضے میں آنے سے پہلے فروخت کرنے کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو طاؤس نے کہا : مجھے اس گھر کے رب کی قسم ! اس کا فروخت کرنا روا نہیں اس سے پہلے کہ اسے قبضے میں لیا جائے اور نہ ہی قبضے میں آنے کے بعد۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں، یہ اس لیے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے امیروں سے لے کر محتاجوں کو دے دیا جائے۔ حاجت مندوں اور فقراء کو اصل چیز دی جائے نہ کہ اس کی قیمت۔
شیخ فرماتے ہیں : وہ روایات جو صدقات کے فرض ہونے میں وارد ہوئیں اس مسئلے کی دلیل ہے۔

7632

(۷۶۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ الْحَضْرَمِیِّ بْنِ کُلْثُومِ بْنِ عَلْقَمَۃَ بْنِ نَاجِیَۃِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ کُلْثُومٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : عَرَضُوا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یَشْتَرُوا مِنْہُ بَقِیَّۃَ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمْ مِنْ صَدَقَاتِہِمْ فَقَالَ : إِنَّا لاَ نَبِیعُ شَیْئًا مِنَ الصَّدَقَاتِ حَتَّی نَقْبِضَہُ۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ وَرُوِیَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَیَّاشٍ بِإِسْنَادَیْنِ لَہُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مُنْقَطِعًا وَعَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً وَمَرْفُوعًا فِی النَّہْیِ عَنْ ذَلِکَ۔ وَإِسْمَاعِیلُ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
(٧٦٢٩) کلثوم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے درخواست کی کہ آپ ان سے وہ بقیہ حصہ خرید لیں جو زکوۃ سے بچ رہا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم زکوۃ میں سے کچھ بھی فروخت نہیں کرسکتے حتیٰ کہ ہمارے قبضے میں ہو۔

7633

(۷۶۳۰) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ مَکْحُولٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَشْتَرُوا الصَّدَقَاتِ حَتَّی تُوسَمَ وَتُعْقَلَ))۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ ، ثُمَّ قَالَ وَہَذَا یُرْوَی مِنْ قَوْلِ مَکْحُولٍ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٦٣٠) محمد بن راشد مکحول سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زکوۃ صدقات کو فروخت نہ کرو حتیٰ کہ اسے مقرر نہ کرایا جائے اور قبضے میں نہ آجائے۔

7634

(۷۶۳۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ : سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ یَسْأَلُ زَیْدَ بْنَ أَسْلَمَ فَقَالَ زَیْدٌ : سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : حَمَلْتُ عَلَی فَرَسٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَرَأَیْتُہُ یُبَاعُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَشْتَرِیہِ فَقَالَ : لاَ تَشْتَرِہْ وَلاَ تَعُدْ فِی صَدَقَتِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٦٣١) حضرت زید (رض) فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا کہ عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا دیا، میں نے دیکھا کہ اسے بیچا جا رہا ہے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میں اسے خرید لوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اسے نہ خرید اور اپنے صدقہ میں نہ پلٹ۔

7635

(۷۶۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : حَمَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی فَرَسٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَرَأَی شَیْئًا مِنْ نِتَاجِہِ یُبَاعُ فَأَرَادَ شِرَائَ ہُ فَسَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنْہُ فَقَالَ : ((لاَ تَشْتَرِہْ وَلاَ تَعُدْ فِی صَدَقَتِکَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٣٢) حضرت زید بن اسلم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے ایک گھوڑ اللہ کی راہ میں دیا، پھر انھوں نے دیکھا کہ اس میں کچھ عیب ہے اور اسے فروخت کیا جا رہا ہے تو انھوں نے اسے خریدنا چاہا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اسے نہ خرید اور اپنے صدقے میں نہ پلٹ۔

7636

(۷۶۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : حَمَلْتُ عَلَی فَرَسٍ عَتِیقٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَأَضَاعَہُ صَاحِبُہُ الَّذِی کَانَ عِنْدَہُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِیَہُ مِنْہُ وَظَنَنْتُ أَنَّہُ بَائِعُہُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((لاَ تَشْتَرِہْ وَإِنْ أَعْطَاکَ بِدِرْہَمٍ وَاحِدٍ))۔ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِی صَدَقَتِہِ کَالْکَلْبِ یَعُودُ فِی قَیْئِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٦٣٣) حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عمربن خطاب (رض) سے سنا : میں نے ایک عمدہ گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا تو اسے اس کے مالک نے بیکار کردیا۔ میں نے چاہا کہ اس سے خرید لوں اور میرا خیال تھا کہ مجھے کم قیمت میں مل جائے گا تو میں نے اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ ایک درہم کا بھی دے تو اس سے نہ خرید، کیونکہ صدقے میں لوٹنے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے چاٹتا ہے۔

7637

(۷۶۳۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَوَجَدَہُ یُبَاعُ بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرَادَ أَنْ یَشْتَرِیَہُ ، ثُمَّ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَأْمَرَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَعُدْ فِی صَدَقَتِکَ ۔ فَبِذَلِکَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَتْرُکُ أَنْ یَبْتَاعَ شَیْئًا تَصَدَّقَ بِہِ أَوْ بَرَّ بِہِ إِلاَّ جَعَلَہُ صَدَقَۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٦٣٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا، پھر انھوں نے دیکھا کہ اسے فروخت کیا جا رہا ہے تو انھوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، چنانچہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشورہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے صدقے میں نہ پلٹ ۔ اسی وجہ سے ابن عمر (رض) اسے نہیں خریدتے تھے جس کو صدقہ میں دے دیتے تھے یا اس سے نیکی کا حصول مقصود ہوتا تو اسے صدقہ کردیتے۔

7638

(۷۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَطَائٍ الْمَدَنِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ الأَسْلَمِیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَتْہُ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ تَصَدَّقْتُ بِوَلِیدَۃٍ عَلَی أُمِّی فَمَاتَتْ أُمِّی وَبَقِیَتِ الْوَلِیدَۃُ قَالَ : قَدْ وَجَبَ أَجْرُکِ وَرَجَعَتْ إِلَیْکَ فِی الْمِیرَاثِ۔ قَالَتْ : فَإِنَّہَا مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ قَالَ: صُومِی عَنْ أُمِّکِ۔ قَالَتْ: وَإِنَّہَا مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ قَالَ : فَحُجِّی عَنْ أُمِّکِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَطَائٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٦٣٥) عبداللہ بن بریدہ اسلمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ ایک عورت آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! میں نے ایک باندی اپنی ماں کو صدقہ میں دی۔ میری ماں فوت ہوگئی اور باندی باقی رہ گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا اجر ثابت ہوچکا اور وہ باندی میراث میں تیری طرف پلٹ آئی ، پھر اس نے کہا : وہ فوت ہوچکی ہے اور اس کے ذمے ایک ماہ کے روزے تھے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی ماں کی طرف سے روزے رکھ، پھر اس نے کہا کہ انھوں نے حج بھی نہیں کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی ماں کی طرف سے حج کر۔

7639

(۷۶۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ مِنْ عُلَمَائِہِمْ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَطَعَ لِبِلاَلِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِیِّ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃِ وَہِیَ مِنْ نَاحِیَۃِ الْفُرْعِ فَتِلْکَ الْمَعَادِنُ لاَ یُؤْخَذُ مِنْہَا إِلاَّ الزَّکَاۃُ إِلَی الْیَوْمِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : لَیْسَ ہَذَا مِمَّا یُثْبِتُ أَہْلُ الْحَدِیثِ وَلَوْ ثَبَتُوہُ لَمْ تَکُنْ فِیہِ رِوَایَۃٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ إِقْطَاعُہُ۔ فَأَمَّا الزَّکَاۃُ فِی الْمَعَادِنِ دُونَ الْخُمُسِ فَلَیْسَتْ مَرْوِیَۃً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہُوَ کَمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٦٣٦) ربیعہ بن ابو عبد الرحمن (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال بن حارث مزنی کو پچھلی کانوں میں سے دیا اور وہ فرع کی طرف پر تھیں ، یہ معادن (کانیں) ایسی تھیں کہ ان سے زکوۃ نہیں لی جاتی تھی سوائے روزینے (یومیہ) کے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس میں سے ہے جو اہل حدیث سے ثابت ہے۔ اگر وہ ثابت ہو جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت نہیں ہے سوائے منقطع روایت کے۔ لیکن کان میں زکوۃ خمس کے علاوہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول نہیں ۔ شیخ نے بھی وہی بات کہی ہے جو امام شافعی نے کہی ہے۔

7640

(۷۶۳۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ بِلاَلِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَخَذَ مِنَ الْمَعَادِنِ الْقَبَلَیَّۃِ الصَّدَقَۃَ وَإِنَّہُ أَقْطَعَ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْعَقِیقَ أَجْمَعَ ، فَلَمَّا کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِبِلاَلٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یُقْطِعْکَ إِلاَّ لِتَعْمَلَ قَالَ فَأَقْطَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلنَّاسِ الْعَقِیقَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٣٧) حارث بن بلال بن حارث (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پچھلی کانوں سے زکوۃ وصول کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال بن حارث کو عقیق کا علاقہ دیا۔ جب عمر بن خطاب (رض) نے بلال (رض) سے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف کام کرنے کے لیے تجھییہ قطعہ دیا تھا ۔ پھر عمر بن خطاب (رض) نے عقیق کا قطعہ لوگوں میں تقسیم کردیا۔

7641

(۷۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ الْمَعْدِنَ بِمَنْزِلَۃِ الرِّکَازِ یُؤْخَذُ مِنْہُ الْخُمُسُ ، ثُمَّ عَقَّبَ بِکِتَابٍ آخَرَ فَجَعَلَ فِیہِ الزَّکَاۃَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ أَخَذَ مِنَ الْمَعَادِنِ مِنْ کُلِّ مِائَتَیْ دِرْہَمٍ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ وَعَنْ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ : جَعَلَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الْمَعَادِنِ أَرْبَاعَ الْعُشُورِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ رِکْزَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ رِکْزَۃً فَفِیہَا الْخُمُسُ۔ [ضعیف]
(٧٦٣٨) حضرت قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیزنے معدن کو رکاز کا درجہ دیا۔ اس لیے ان سے خمس لیا جاتا تھا، پھر دوسری تحریر پیچھے روانہ کی اور اس میں زکوۃ مقرر کردی۔
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ عمر بن عبد العزیز نے کان سے ہر دو سو درہم میں پانچ درہم وصول کیے ۔ ابو زناد نے کہا کہ عمر بن عبد العزیز نے کان میں چوتھائی عشر مقرر کیا، اگر وہ مدفون خزانہ نہ ہو اور اگر وہ مدفون خزانہ ہو تو اس میں خمس ہے۔

7642

(۷۶۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الصَّقْرِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الرِّکَازُ : الذَّہَبُ الَّذِی یَنْبُتُ فِی الأَرْضِ))۔ [منکر۔ أخرجہ ابو یعلیٰ]
(٧٦٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رکاز یہ وہ سونا ہوتا ہے جو زمین سے نکلتا ہے۔

7643

(۷۶۴۰) وَرَوَاہُ أَبُو یُوسُفَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ))۔ قِیلَ : وَمَا الرِّکَازُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((الذَّہَبُ وَالْفِضَّۃُ الَّذِی خَلَقَہُ اللَّہُ فِی الأَرْضِ یَوْمَ خُلِقَتْ))۔ حَدَّثَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ مِیکَالٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَقِیہُ بِفَارِسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْوَلِیدِ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ فَذَکَرَہُ۔ (ج) تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ جِدًّا جَرَحَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَجَمَاعَۃٌ مِنْ أَئِمَّۃِ الْحَدِیثِ۔ وَقَالَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الشَّافِعِیِّ البَغْدَادِیِّ عَنْہُ قَدْ رَوَی أَبُو سَلَمَۃَ وَسَعِیدٌ وَابْنُ سِیرِینَ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ وَغَیْرُہُمْ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ حَدِیثَہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((فِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ))۔ لَمْ یَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْہُمْ شَیْئًا مِنَ الَّذِی ذَکَرَ الْمَقْبُرِیُّ فِی حَدِیثِہِ وَالَّذِی رَوَی ذَلِکَ شَیْخٌ ضَعِیفٌ إِنَّمَا رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ قَدِ اتَّقَی النَّاسُ حَدِیثَہُ فَلاَ یُجْعَلُ خَبْرُ رَجُلٍ قَدِ اتَّقَی النَّاسُ حَدِیثَہُ حُجَّۃً۔
(٧٦٤٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رکاز میں خمس ہے۔ کہا گیا کہ رکاز کیا ہے ؟ اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ چاندی سونا جسے زمین میں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا، جب زمین پیدا کی گئی تھی ۔ [منکر تقدم قبلہ۔

7644

(۷۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ تَرَی فِی حَرِیسَۃِ الْجَبَلِ؟ قَالَ : ((ہِیَ وَمِثْلُہَا وَالنَّکَالُ لَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْمَاشِیَۃِ قَطْعٌ إِلاَّ فِیمَا آوَاہُ الْمُرَاحُ وَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِیہِ قَطْعُ الْیَدِ ، وَمَا لَمْ یَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِیہِ غَرَامَۃُ مِثْلَیْہِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَکَیْفَ تَرَی فِی الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ؟ قَالَ : ((ہُوَ وَمِثْلُہُ مَعَہُ وَالنَّکَالُ وَلَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنَ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ إِلاَّ مَا آوَاہُ الْجَرِینُ فَمَا أُخِذَ مِنَ الْجَرِینِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِیہِ الْقَطْعُ ، وَمَا لَمْ یَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِیہِ غَرَامَۃُ مِثْلَیْہِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ))۔ قَالَ فَکَیْفَ تَرَی فِیمَا یُؤْخَذُ فِی الطَّرِیقِ الْمِیتَائِ أَوِ الْقَرْیَۃِ الْمَسْکُونَۃِ؟ قَالَ : ((عَرِّفْہُ سَنَۃً فَإِنْ جَائَ بَاغِیہِ فَادْفَعْہُ إِلَیْہِ وَإِلاَّ فَشَأْنَکَ بِہِ، فَإِنْ جَائَ طَالِبُہُ یَوْمًا مِنَ الدَّہْرِ فَأَدِّہِ إِلَیْہِ فَمَا کَانَ فِی الطَّرِیقِ غَیْرِ الْمِیتَائِ وَفِی الْقَرْیَۃِ غَیْرِ الْمَسْکُونِۃِ فَفِیہِ وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ))۔ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ فَکَیْفَ تَرَی فِی ضَالَّۃِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: ((طَعَامٌ مَأْکُولٌ لَکَ أَوْ لأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ احْبِسْ عَلَی أَخِیکَ ضَالَّتَہُ))۔ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ فَکَیْفَ تَرَی فِی ضَالَّۃِ الإِبِلِ؟ فَقَالَ: ((مَا لَکَ وَلَہَا مَعَہَا سِقَاؤُہَا وَحِذَاؤُہَا وَلاَ یُخَافُ عَلَیْہَا الذِّئْبُ تَأْکُلُ الْکَلأَ وَتَرِدُ الْمَائَ دَعْہَا حَتَّی یَأْتِیَ طَالِبُہَا))۔ مَنْ قَالَ بِالأَوَّلِ أَجَابَ عَنْ ہَذَا بأَنَّ ہَذَا الْخَبَرَ وَرَدَ فِیمَا یُوجَدُ مِنْ أَمْوَالِ الْجَاہِلِیَّۃِ ظَاہِرًا فَوْقَ الأَرْضِ فِی الطَّرِیقِ غَیْرِالْمِیتَائِ وَفِی الْقَرْیَۃِ غَیْرِ الْمَسْکُونِۃِ فَیَکُونُ فِیہِ وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ وَلَیْسَ ذَلِکَ مِنَ الْمَعْدِنِ بِسَبِیلٍ۔ وَذَکَرَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ الزَّعْفَرَانِیِّ عَنْہُ اعْتِلاَلَہُمْ بِالْحَدِیثِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَالَ : ہُوَ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ ضَعِیفٌ وَذَکَرَ اعْتِلاَلَہُمْ بِحَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ہَذَا ، ثُمَّ قَالَ : إِنْ کَانَ حَدِیثُ عَمْرٍو یَکُونُ حُجَّۃً فَالَّذِی رَوَی حُجَّۃٌ عَلَیْہِ فِی غَیْرِ حُکَمٍ ، وَإِنْ کَانَ حَدِیثُ عَمْرٍو غَیْرَ حُجَّۃٍ فَالْحُجَّۃُ بِغَیْرِ حُجَّۃٍ جَہْلٌ ، ثُمَّ ذَکَرَ مُخَالَفَتَہُمُ الْحَدِیثَ فِی الْغَرَامَۃِ وَفِی التَّمْرِ الرُّطَبِ إِذَا آوَاہُ الْجَرِینُ وَفِی اللُّقَطَۃِ ، ثُمَّ قَالَ : فَخَالَفَ حَدِیثَ عَمْرٍو الَّذِی رَوَاہُ فِی أَحْکَامٍ غَیْرِ وَاحِدَۃٍ فِیہِ وَاحْتَجَّ مِنْہُ بِشَیْئٍ وَاحِدٍ إِنَّمَا ہُوَ تَوَہُّمٌ فِی الْحَدِیثِ فَإِنْ کَانَ حُجَّۃً فِی شَیْئٍ فَلْیَقُلْ بِہِ فِیمَا تَرَکَہُ فِیہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَوْلُہُ إِنَّمَا ہُوَ تَوَہُّمٌ فِی الْحَدِیثِ إِشَارَۃٌ إِلَی مَا ذَکَرْنَا مِنْ أَنَّہُ لَیْسَ بِوَارِدٍ فِی الْمَعْدِنِ إِنَّمَا ہُوَ فِی مَا ہُوَ فِی مَعْنَی الرِّکَازِ مِنْ أَمْوَالِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ نسائی]
(٧٦٤١) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ مدینہ کا ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہاڑوں کی کان کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : یہ اور اس جیسے مدفون خزانوں میں کچھ نہیں، مگر ماشیہ میں ایک حصہ ہے اور جسے چوروں نے چرا لیا ہو اور آپ نے اس کی قیمت ایک اونٹنی کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا جب اس کی قیمت اونٹنی کے برابر نہ ہو تو اسے چٹی ہوگی اس سے دوگنا اور عبرتناک کوڑے ہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لٹکنے والے پھلوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی مثل اس کے ساتھ ہے (اتنی مقدار بھی لی جائے گی اور کوڑے بھی) لٹکتے پھلوں میں ہاتھ کا کاٹنا نہیں ہے مگر جس سے دو مٹکے بھر جائیں اور جو مٹکوں سے حاصل ہو وہ اونٹنی کی قیمت کو پہنچ جائے تو پھر اس میں قطع ید ہے اور جب تک اونٹنی کی قیمت کو نہ پہنچنے، اس میں دوگنا چٹی ہے اور عبرتناک کوڑے ہیں۔ پھر اس نے کہا : آپ کیا فرماتے ہیں اس چیز کے بارے میں جو آباد رستے سے ملے یا آباد بستی سے ملے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک سال اس کا اعلان کر، اگر اسے تلاش کرنے والا آجائے تو اسے لوٹا دے وگرنہ تیری مرضی اگر اس کا طالب سال میں کسی دن آگیا تو اسے لوٹا دے اور جو بات بےآباد رستے کی ہے اور بےآباد گھر کی ہے تو وہ اور رکاز ، ان میں خمس ہے۔ پھر اس نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ گمشدہ بکری کے بارے میں کیا فرماتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کھانے کا گوشت ہے جو تیرے لیے یا تیرے بھائی کے لیے یا پھر وہ بھیڑیے کے لیے ہے، اسے اپنے بھائی کے لیے باندھ رکھ۔ یہ اس کی گمشدہ چیز ہے۔ پھر اس نے کہا : اللہ کے رسول اونٹ کے بارے میں آپ کا فرمان کیا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : تجھے اس سے کوئی سروکار نہیں، اس کے ساتھ اس کا پانی اور جوتا ہے۔ اس پر بھیڑیے کا خوف نہیں، وہ گھاس کھائے گا اور پانی پروارد ہوگا، سو اسے چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کا طالب (مالک) آجائے۔
جس نے پہلی بات کہی ، اس نے اس کا جواب دیا ہے کہ یہ خبر اس بارے میں وارد ہوئی ہے جو جاہلیت کے دور کا مالک پایا جائے۔ زمین کے اوپر ایسے راستے میں جو ختم نہیں ہوا یا ایسی بستی میں جس میں سکونت نہ ہو تو وہ زکوۃ ہے اور اس میں خمس ہے۔ یہ معدن (کان) نہیں ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ یہ اہل حدیث کے نزدیک ضعیف ہے ، اس ضمن میں انھوں نے ہشام کی حدیث بیان کی ہے اور شیخ نے کہا ہے کہ حدیث میں ان کا وہم اسی کی طرف اشارہ ہے کہ جو ہم نے بیان کیا ہے یہ کان کے بارے میں وارد نہیں ہوا، یہ اس کے بارے میں ہے جو رکاز کے حکم میں ہے۔

7645

(۷۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غَیْلاَنَ عَنْ مَکْحُولٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ الْمَعْدِنَ بِمَنْزِلَۃِ الرِّکَازِ فِیہِ الْخُمُسُ۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ مَکْحُولٌ لَمْ یُدْرِکْ زَمَانَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ لانقطاع]
(٧٦٤٢) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے معادن کو رکاز کے برابر کیا اور فرمایا : اس میں بھی خمس ہے۔

7646

(۷۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ رَجُلٌ بِمِثْلِ بَیْضَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَبْتُ ہَذِہِ مِنْ مَعْدِنٍ فَخُذْہَا فَہِیَ صَدَقَۃٌ مَا أَمْلِکُ غَیْرَہَا فَأَعْرَضَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ، ثُمَّ أَتَاہُ مِنْ قِبَلِ رُکْنِہِ الأَیْمَنِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ فَأَعْرَضَ عَنْہُ ، ثُمَّ أَتَاہُ مِنْ رُکْنِہِ الأَیْسَرِ فَأَعْرَضَ عَنْہُ ، ثُمَّ أَتَاہُ مِنْ خَلْفِہِ فَأَخَذَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَحَذَفَہُ بِہَا فَلَوْ أَصَابَتْہُ لأَوْجَعَتْہُ أَوْ لَعَقَرَتْہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَأْتِی أَحَدُکُمْ بِمَا یَمْلِکُ فَیَقُولُ : ہَذِہِ صَدَقَۃٌ ، ثُمَّ یَقْعُدُ یَسْتَکِفُّ النَّاسَ۔ خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی))۔ وَہَذَا یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا امْتَنَعَ مِنْ أَخْذِ الْوَاجِبِ مِنْہَا لِکَوْنِہَا نَاقِصَۃً عَنِ النِّصَابِ وَیَحْتَمِلُ غَیْرَہُ وَقَدْ مَضَتِ الأَحَادِیثُ فِی نِصَابِ الذَّہَبِ وَالْوَرِقِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٦٤٣) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے کہ ایک آدمی انڈے کی مانند سونا لایا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! یہ میں نے معدن (کان) سے حاصل کیا ہے۔ یہ لے لیں یہ صدقہ ہے اس کے علاوہ میں کسی چیز کا مالک نہیں آپ نے اس سے منہ موڑ لیا، پھر وہ آپ کی دائیں جانب سے آیا اور اس نے ایسے ہی کہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منہ موڑ لیا، پھر وہ بائیں جانب سے آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعراض کرلیا۔ پھر وہ پیچھے سے آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے لیا اور اسے دے مارا اگر اسے لگ جاتا تو اسے بہت تکلیف ہوتی یا اس کی کوئی ہڈی ٹوٹ جاتی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارے پاس ایک ایسا شخص چیز لاتا ہے کہ وہی چیز اس کی مالیت ہے۔ پھر وہ کہتا ہے کہ یہ صدقہ ہے۔ پھر وہ بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے، بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد آدمی مال دار ہو محتاج نہ ہو۔
اس سے یہ احتمال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واجب کے لینے سے منع کیا ہو نصاب سے کم ہونے کی وجہ سے اور دوسرا بھی احتمال ہے اور سونے چاندی کے نصاب والی احادیث گزر چکی ہیں۔

7647

(۷۶۴۴) أَخْبَرَنَاہُ مَوْصُولاً أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَاتِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ بِخَمْسَۃِ أَوَاقٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ ہَذَا مِنْ مَعْدِنٍ فَخُذْ مِنْہُ الزَّکَاۃَ قَالَ : ((لاَ شَیْئَ فِیہِ))۔ وَرَدَّہُ إِلَیْہِ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا وَحَدِیثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ خَبْرًا عَنْ قِصَّۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ إِلاَّ أَنَّ جَابِرًا لَمْ یَذْکُرِ الْمِقْدَارَ وَ ذُکِرَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَالْحَدِیثَانِ مُتَّفِقَانِ فِی أَنَّہُ لَمْ یَرَ فِیہِ شَیْئًا فِی الْحَالِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٧٦٤٤) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانچ اوقیہ لے کر آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! یہ میں نے کان سے حاصل کیا ہے ، اس میں سے زکوۃ وصول کریں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کچھ نہیں اور واپس لوٹا دیا۔

7648

(۷۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ سَمِعَاہُ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یُخْبِرُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((الْعَجْمَائُ جَرْحُہَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٦٤٥) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چو پائے کا زخم رائیگاں ہے اور کنواں رائیگاں ہے اور کان بھی رائیگاں ہے اور رکاز مدفون خزانے میں خمس ہے۔

7649

(۷۶۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حدثنا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٤٦) یحییٰ بن یحییٰ فرماتے ہیں کہ سفیان نے ہمیں خبر دی اور ایسی ہی حدیث بیان کی۔

7650

(۷۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((جَرْحُ الْعَجْمَائِ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چو پائے کا زخم رائیگاں ہے ( مالک پر جرمانہ نہیں) اور کنواں رائیگاں ہے اور معدن رائیگاں ہے اور رکاز (مدفون خزانے) میں خمس ہے۔

7651

(۷۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخبرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أخبرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورٍ وَیَعْقُوبَ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فِی کَنْزٍ وَجَدَہُ رَجُلٌ فِی خَرِبَۃٍ جَاہِلِیَّۃٍ : ((إِنْ وَجَدْتَہُ فِی قَرْیَۃٍ مَسْکُونَۃٍ أَوْ سَبِیلٍ مِیتَائٍ فَعَرِّفْہُ وَإِنْ وَجَدْتَہُ فِی خَرِبَۃٍ جَاہِلِیَّۃٍ أَوْ فِی قَرْیَۃٍ غَیْرِ مَسْکُونَۃٍ فَفِیہِ وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ))۔ [حسن۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٦٤٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کنز (خزانے) کے بارے میں فرمایا جسے لوگ پرانے مکانات سے حاصل کرتے ہیں۔ اگر تو وہ آباد گھر سے ملا ہے یا آباد رستے سے تو اس کا اعلان کرے اور اگر اس نے جاہلیت کے پرانے مکان یا بےآباد بستی سے حاصل کیا ہے تو اس میں اور رکاز میں خمس ہے۔

7652

(۷۶۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَخْبَرَہُ قَالَ : قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلَ صَاحِبٌ لَنَا خَرِبَۃٌ یَقْضِی فِیہَا حَاجَتَہُ فَذَہَبَ لِیَتَنَاوَلَ مِنْہَا لَبِنَۃً فَانْہَارَتْ عَلَیْہِ تِبْرًا فَأَخَذَہَا فَأَتَی بِہَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ((زِنْہَا))۔ فَوَزَنَہَا فَإِذَا ہِیَ مِائَتَی دِرْہَمٍ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَذَا رِکَازٌ وَفِیہِ الْخُمُسُ))۔ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٦٤٩) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، ہمارا ایک ساتھی قضائے حاجت کے لیے ویران جگہ میں داخل ہوا تو اسے سونے کی ایک گٹھلی نظر آئی۔ وہ اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا وزن کرو۔ وزن کیا گیا تو وہ دو سو درہم تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ رکاز ہے اس میں خمس ہے۔

7653

(۷۶۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ سَمِعَ بَعْضَ أَہْلِ الْعِلْمِ یَقُولُونَ فِی الرِّکَازِ : إِنَّمَا ہُوَ دِفْنُ الْجَاہِلِیَّۃِ مَا لَمْ یُطْلَبْ بِمَالٍ وَلَمْ یُکَلَّفْ فِیہِ کَبِیرُ عَمَلٍ فَأَمَّا مَا طُلِبَ بِمَالٍ أَوْ کُلِّفَ فِیہِ کَبِیرُ عَمَلٍ فَأُصِیبَ مَرَّۃً وَأُخْطِئَ مَرَّۃً فَلَیْسَ بِرِکَازٍ۔ (ت) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : الرِّکَازُ الْکَنْزُ الْعَادِیُّ وَسَقَطَ ذَلِکَ مِنْ کِتَابِی۔ [صحیح۔ الموطاً]
(٧٦٥٠) ابن بکیر مالک سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کچھ علماء کو یہ بات کرتے سنا کہ رکاز جاہلیت کا مدفون خزانہ ہے، جس سے مال طلب نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اسے کسی بڑے عمل کا مکلف بنایا جاسکتا ہے۔ لیکن جس سے مال طلب کیا گیا یا بڑے عمل کا مکلف بنایا گیا تو ایک مرتبہ اسے حاصل ہوجاتا ہے اور ایک مرتبہ حاصل نہیں ہوتا اس لیے وہ خزانہ نہیں۔

7654

(۷۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا الزَّمْعِیُّ عَنْ عَمَّتِہِ قُرَیْبَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أُمِّہَا کَرِیمَۃَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ عَنْ ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ ہَاشِمٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہَا قَالَتْ : ذَہَبَ الْمِقْدَادُ لِحَاجَتِہِ بِبَقِیعِ الْخَبْخَبَۃِ فَإِذَا جُرَذٌ یُخْرِجُ مِنْ جُحْرٍ دِینَارًا ، ثُمَّ لَمْ یَزَلْ یُخْرِجُ دِینَارًا دِینَارًا حَتَّی أَخْرَجَ سَبْعَۃَ عَشَرَ دِینَارًا ، ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَۃً حَمْرَائَ یَعْنِی فِیہَا دِینَارٌ فَکَانَتْ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ دِینَارًا فَذَہَبَ بِہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ وَقَالَ لَہُ : خُذْ صَدَقَتَہَا فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ ہَوَیْتَ إِلَی الْجُحْرِ ۔ قَالَ : لاَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَارَکَ اللَّہُ لَکَ فِیہَا ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٦٥١) ضباعہ بنت زبیر بن عبد المطلب فرماتی ہیں کہ مقداد (رض) اپنی حاجت کے لیے بقیع گئے تو انھوں نے ایک چوہے کو دیکھا جو بل میں سے دینار نکال رہا تھا، پھر وہ ایک ایک کر کے دینار نکالتا رہا حتیٰ کہ اس نے سترہ دینار نکالے۔ پھر ایک سرخ کپڑے کا ٹکڑا نکالا اس میں ایک دینار تھا تو وہ اٹھارہ دینار ہوگئے۔ وہ انھیں لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوری خبر دی اور کہا : اس کی زکوۃ لے لیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے بل کی طرف جھک کر دیکھا، انھوں نے کہا : نہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تجھے ان میں برکت دے۔

7655

(۷۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ یُحَدِّثُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ بُجَیْرِ بْنِ أَبِی بُجَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ حِینَ خَرَجْنَا مَعَہُ إِلَی الطَّائِفِ فَمَرَرْنَا بِقَبْرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَذَا قَبْرُ أَبِی فُلاَنٍ وَکَانَ بِہَذَا الْحَرَمِ یَدْفَعُ بِہِ عَنْہُ فَلَمَّا خَرجَ أَصَابَتُہُ النِّقْمَۃُ الَّتِی أَصَابَتْ قَوْمَہُ بِہَذَا الْمَکَانِ فَدُفِنَ فِیہِ وَآیَۃُ ذَلِکَ أَنَّہُ دُفِنَ مَعَہُ غُصْنٌ مِنْ ذَہَبٍ إِنْ أَنْتُمْ نَبَشْتُمْ عَنْہُ وَجَدْتُمُوہُ مَعَہُ ۔ فَابْتَدَرَہُ النَّاسُ فَاسْتَخْرَجُوا مِنْہُ الْغُصْنَ))۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ وَقَالَ : قَبْرُ أَبِی رِغَالٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٦٥٢) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، جب ہم طائف سے نکلے تو ہمارا گزر ایک قبر سے ہوا تو آپ نے فرمایا : یہ قبر فلاں کی ہے اور یہ اس حرم سے اس کے ذریعے سے بچاؤ حاصل کرتا تھا۔ جب وہاں سے نکلا تو اسے آفت نے آلیا اسی جگہ پر جو آفت اس کی قوم پر آئی تھی تو اسے اس میں دفن کردیا گیا اور اس کی نشانی یہ ہے کہ اس کی سونے کی چھڑی اس کے ساتھ دفن ہے۔ اگر تم اس کی قبر کو کھو لو تو اسے اس کے ساتھ پاؤ گے تو لوگوں نے اس کی طرف جلدی کی اور وہاں سے وہ چھڑی نکال لی اور یہ قبر ابو رغال کی تھی۔

7656

(۷۶۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْقُوبَ : إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا الرِّیَاحِیُّ یَعْنِی عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ بُجَیْرِ بْنِ أَبِی بُجَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُمْ کَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ أَوْ مَسِیرٍ فَمَرُّوا بِقَبْرٍ فَقَالَ : ((ہَذَا قَبْرُ أَبِی رِغَالٍ کَانَ مِنْ قَوْمِ ثَمُودَ فَلَمَّا أَہْلَکَ اللَّہُ قَوْمَہُ بِمَا أَہْلَکَہُمْ بِہِ مَنَعَہُ لِمَکَانِہِ مِنَ الْحَرَمِ فَخَرَجَ حَتَّی إِذَا بَلَغَ ہَذَا الْمَکَانَ أَوِ الْمَوْضِعَ مَاتَ وَدُفِنَ مَعَہُ غُصْنٌ مِنْ ذَہَبٍ))۔ فَابْتَدَرْنَاہُ فَأَخْرَجْنَاہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٥٣) عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، وہ ایک قبر کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ابو رغال کی قبر ہے، جو قوم ثمود میں سے تھا۔ جب اللہ نے اس کی قوم کو ہلاک کیا جس وجہ سے بھی ہلاک کیا تو وہ حرم میں ہونے کی وجہ سے بچ رہا، سو وہ وہاں سے نکلا جب اس جگہ پہنچا تو وہ فوت ہوگیا اور اسے دفن کردیا اور اس کے ساتھ اس کی سونے کی چھڑی کو بھی۔ پھر ہم نے جلدی جلدی کی اور اسے وہاں سے نکال لیا۔

7657

(۷۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُمْ أَصَابُوا قَبْرًا بِالْمَدَائِنِ فَوَجَدُوا فِیہِ رَجُلاً عَلَیْہِ ثِیَابٌ مَنْسُوجَۃٌ بِالذَّہَبِ وَوَجَدُوا مَعَہُ مَالاً فَأَتَوْا بِہِ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ فِیہِ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَیْہِ : أَنْ أَعْطِہِمْ وَلاَ تَنْزِعْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا إِنْ وَجَدُوہَا فِی مَوَاتٍ مَلَکُوْہَا وَفِیہَا الْخُمُسُ وَکَأَنَّہَا لَمْ تَبْلُغْ نِصَابًا أَوْ فُوِّضَ ذَلِکَ إِلَیْہِمْ لِیُخَرِجُوہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٧٦٥٤) جریر بن رباح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے مدائن میں ایک قبریائی، اس میں ایک آدمی کو پایا جس پر ایسا لباس تھا جو سونے سے بنا ہوا تھا اور اس کے ساتھ اور مال بھی پایا ۔ وہ عمار بن یاسر (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے عمر (رض) کی طرف خط لکھا ، پھر عمر (رض) نے انھیں لکھ بھیجا کہ وہ انھیں دے دیں ان سے نہ چھینیں۔
شیخ فرماتے ہیں : اگر وہ قبرستان مردہ سے ملے تو وہی اس کے مالک ہیں اور اس میں خمس ہے گویا کہ وہ نصاب کو نہیں پہنچایا پھر یہ انھیں کو سونپ دیا جائے تاکہ وہ اسے نکال لیں۔

7658

(۷۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ: إِنِّی وَجَدْتُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَۃِ دِرْہَمٍ فِی خَرِبَۃٍ بِالسَّوَادِ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَا لأَقْضِیَنَّ فِیہَا قَضَائً بَیِّنَا إِنْ کُنْتَ وَجَدْتَہَا فِی قَرْیَۃٍ یُؤَدِّی خَرَاجَہَا قَرْیَۃٌ أُخْرَی فَہِیَ لأَہْلِ تِلْکَ الْقَرْیَۃِ، وَإِنْ کُنْتَ وَجَدْتَہَا فِی قَرْیَۃٍ لَیْسَ تُؤَدِّی خَرَاجَہَا قَرْیَۃٌ أُخْرَی فَلَکَ أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسِہِ وَلَنَا الْخُمُسُ ، ثُمَّ الْخُمُسُ لَکَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَدْ رَوَوْا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِإِسْنَادٍ مَوْصُولٍ أَنَّہُ قَالَ : أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسِہِ لَکَ وَاقْسِمِ الْخُمُسَ فِی فُقَرَائِ أَہْلِکَ وَہَذَا الْحَدِیثُ أَشْبَہُ بِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہُوَ کَمَا قَالَ فَقَدْ رَوَی سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَکِّیُّ فِی کِتَابِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرٍ الْخَثْعَمِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ یُقَالُ لَہُ ابْنَ حُمَمَۃَ قَالَ : سَقَطَتْ عَلَیَّ جَرَّۃٌ مِنْ دَیْرٍ قَدِیمٍ بِالْکُوفَۃِ فِیہَا أَرْبَعَۃُ آلاَفِ دِرْہَمٍ فَذَہَبْتُ بِہَا إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : اقْسِمْہَا خَمْسَۃَ أَخْمَاسٍ فَقَسَمْتُہَا فَأَخَذَ مِنْہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَمْسًا وَأَعْطَانِی أَرْبَعَۃَ أَخْمَاسٍ۔ فَلَمَّا أَدْبَرْتُ دَعَانِی فَقَالَ : فِی جِیرَانِکَ فُقَرَائُ وَمَسَاکِینُ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : خُذْہَا فَاقْسِمْہَا بَیْنَہُمْ۔
شعبی سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : مجھے ایک ویرانے سے پندرہ سو درھم ملے ہیں ! حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں اس میں واضح فیصلہ کروں گا، اگر تو نے ایسی بستی میں پایا ہے جس کا ٹیکس دوسری بستی ادا کرتی ہے تو یہ ان کے لیے ہے اور اگر ایسی جگہ سے ملا ہے جس کا خراج کوئی بستی ادا نہیں کرتی تو تمہارے لیے اس کے چار حصے ہیں اور ہمارے لیے پانچواں۔ پھر پانچوں بھی تمہارے لیے ہے۔

7659

(۷۶۵۶) وَأَخْبَرَنَاہُ الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّقَطِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرٍ الْخَثْعَمِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ : أَنَّ رَجُلاً سَقَطَتْ عَلَیْہِ جَرَّۃٌ مِنْ دَیْرٍ بِالْکُوفَۃِ فَأَتَی بِہَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : اقْسِمْہَا أَخْمَاسًا ، ثُمَّ قَالَ : خُذْ مِنْہَا أَرْبَعَۃَ أَخْمَاسٍ وَدَعْ وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ : فِی حَیِّکَ فُقَرَائُ أَوْ مَسَاکِینُ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : خُذْہَا فَاقْسِمْہَا فِیہِمْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ سعید بن منصور]
(٧٦٥٦) عبداللہ بن بشر خثعمی اپنے قبیلے کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی پر کونے میں راہبوں کی رہائش گاہ سے ایک مٹکا گرا، وہ علی (رض) کے پاس لایا تو انھوں نے کہا : اسے پانچ حصوں میں تقسیم کر ، پھر کہا : اس میں چار خمس تو وصول کر اور ایک چھوڑ دے۔ پھر کہا : تیرے قبیلے میں فقراء مساکین ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں تو علی (رض) نے کہا : پھر اسے بھی لے جا اور ان میں تقسیم کر دے۔

7660

(۷۶۵۷) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ یَعْقُوبَ بِالطَّابَرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ أَنْبَأَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا أَتَاہُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِہِمْ قَالَ : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی آلِ فُلاَنٍ ۔ وَأَتَاہُ أَبِی بِصَدَقَتِہِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی آلِ أَبِی أَوْفَی۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عُمَرَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْوَلِیدِ قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَتَاہُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِہِمْ قَالَ : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَعْدَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عُمَرَ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ وَجَمَاعَۃٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٦٥٧) عبداللہ بن ابی اوفیٰ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قوم اپنے صدقات لے کر آتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتے : ” اَللّٰہم صَلِّ عَلٰی آل فلاں “ اے اللہ ! فلاں کی آلِ پر رحمت نازل فرما اور میرے والد بھی صدقہ لے کر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! آل ابو اوفیٰ پر رحمت نازل فرما۔
ولید عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت کرتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قوم اپنے صدقات لے کر آتیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : اے اللہ ! فلاں کی آل پر رحمت نازل فرما، پھر بقیہ حدیث کا تذکرہ کیا۔

7661

(۷۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ بَعَثَ إِلَی رَجُلٍ فَبَعَثَ إِلَیْہِ بِفَصِیلٍ مَخْلُولٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((جَائَ ہُ مُصَدِّقُ اللَّہِ وَمُصَدِّقُ رَسُولِہِ فَبَعَثَ بِفَصِیلٍ مَخْلُولٍ اللَّہُمَّ لاَ تُبَارِکْ فِیہِ وَلاَ فِی إِبِلِہِ))۔ فَبَلَغَ ذَلِکَ الرَّجُلَ فَبَعَثَ إِلَیْہِ بِنَاقَۃٍ مِنْ حُسْنِہَا وَجَمَالِہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَلَغ فُلاَنًا مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَبَعَثَ بِنَاقَۃٍ مِنْ حُسْنِہَا اللَّہُمَّ بَارِکْ فِیہِ وَفِی إِبِلِہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمہ]
(٧٦٥٨) حضرت وائل بن حجر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کی طرف بھیجا تو اس نے اونٹنی کا بچہ بھیجا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے پاس اللہ اور اس کے رسول کا مصدق آیا اور اس نے اونٹنی کا بچہ بھیج دیا ۔ اے اللہ ! تو اس میں برکت نہ دینا اور نہ ہی اس کے اونٹوں میں تو یہ بات اس آدمی تک پہنچی تو اس نے ایک حسین و جمیل اونٹنی بھیجی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلاں کو یہ بات پہنچی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی ، پھر اس نے اپنی حسین اونٹنی بھیج دی۔ اے اللہ ! تو اس میں برکت دے اس میں اور اس کے اونٹوں میں۔

7662

(۷۶۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ سَاعِیًا فَقَالَ أَبُوہُ : لاَ تَخْرُجْ حَتَّی تُحْدِثَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَہْدًا فَلَمَّا أَرَادَ الْخُرُوجَ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا قَیْسُ لاَ تَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَی رَقَبَتِکَ بَعِیرٌ لَہُ رُغَاء ٌ أَوْ بَقَرَۃٌ لَہَا خُوَارٌ أَوْ شَاۃٌ لَہَا یُعَارٌ ، وَلاَ تَکُنْ کَأَبِی رِغَالٍ))۔ فَقَالَ سَعْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا أَبُو رِغَالٍ؟ قَالَ : ((مُصَدِّقٌ بَعَثَہُ صَالِحٌ فَوَجَدَ رَجُلاً بِالطَّائِفِ فِی غُنَیْمَۃٍ قَرِیبَۃٍ مِنْ الْمِائَۃِ شِصَاصٍ إِلاَّ شَاۃً وَاحِدَۃً وَابْنٍ صَغِیرٍ لاَ أُمَّ لَہُ فَلَبَنُ تِلْکَ الشَّاۃِ عَیْشُہُ فَقَالَ صَاحِبُ الْغَنَمِ : مَنْ أَنْتَ قَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَحَّبَ وَقَالَ: ہَذِہِ غَنَمِی فَخُذْ أَیَّمَا أَحْبَبْتَ فَنَظَرَ إِلَی الشَّاۃِ اللَّبُونِ فَقَالَ: ہَذِہِ فَقَالَ الرَّجُلُ : ہَذَا الْغُلاَمُ کَمَا تَرَی لَیْسَ لَہُ طَعَامٌ وَلاَ شَرَابٌ غَیْرَہَا فَقَالَ : إِنْ کُنْتَ تُحِبُّ اللَّبَنَ فَأَنَا أُحِبُّہُ فَقَالَ : خُذْ شَاتَیْنِ مَکَانَہَا فَلَمْ یَزَلْ یَزِیدُہُ وَیَبْذُلُ حَتَّی بَذَلَ لَہُ خَمْسَ شِیَاہٍ شِصَاصٍ مَکَانَہَا فَأَبَی عَلَیْہِ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَمَدَ إِلَی قَوْسِہِ فَرَمَاہُ فَقَتَلَہُ وَقَالَ: مَا یَنْبَغِی لأَحَدٍ أَنْ یَأْتِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِہَذَا الْخَبَرِ أَحَدٌ قَبْلِی فَأَتَی صَاحِبُ الْغَنَمِ صَالِحًا النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ صَالِحٌ : اللَّہُمَّ الْعَنْ أَبَا رِغَالٍ اللَّہُمَّ الْعَنْ أَبَا رِغَالٍ))۔ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اعْفِ قَیْسًا مِنَ السِّعَایَۃِ۔[ضعیف۔ أخرجہ ابن خریجہ]
(٧٦٥٩) قیس بن سعد بن عبادہ انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں عامل بنا کر بھیجا تو اس کے والد نے اسے کہا تو اتنی دیر نہ جانا جب تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عہد لے لے، جب آپ تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے قیس ! قیامت کے دن اس حالت میں نہ آنا کہ تیری گردن پر اونٹ ہو اور وہ بلبلا رہا ہو یا گائے کے ساتھ اس کی آواز بھی ہو اور نہ بکری کے ساتھ کہ وہ منمنا رہی ہو اور تو ابو رغال کی طرح نہ ہونا تو سعد (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابو رغال کا کیا ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مصدق تھا جسے صالح نے بھیجا تھا تو اس نے ایک آدمی کو اپنے ریوڑ میں دیکھا، جو ننانوے تھیں اور ایک چھوٹا بچہ جس کی ماں نہیں تھی۔ ان بکریوں کا دودھ ہی اس کی زندگی تھی تو بکریوں والے نے کہا : تو کون ہے ؟ تو اس نے کہا : میں اللہ کے رسول کا ایلچی ہوں تو وہ ڈر گیا اور اس نے کہا : یہ میری بکریاں ہیں ، جو تجھے پسند ہے وہ وصول کر تو اس نے دو دھ والی بکریوں کو دیکھا اور کہا : کہ یہ ہے تو اس آدمی نے کہا : یہ بچہ بھی ہے جسے تو دیکھتا ہے کہ اس کے لیے اس کے سوا کھانے پینے کی چیز نہیں ہے تو اس نے کہا : اگر تو دودھ پسند کرتا ہے تو میں بھی دودھ پسند کرتا ہوں ۔ اس نے کہا : تو اس کے عوض دو بکریاں وصول کرلے تو وہ اسی طرح اضافہ کرتا رہا حتیٰ کہ اس نے پانچ بکریاں مقرر کردیں۔ مگر اس نے پھر بھی انکار کیا، جب اس نے یہ دیکھا تو اپنے تیر کو لیا اور اسے مار کر قتل کردیا اور کہنے لگا : کسی کو لائق نہیں کہ اس کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک ایلچی مجھ سے پہلیآیا یہ خبر لے کر تو بکریوں والا صالح کے پاس آیا اور خبر دی تو صالح نے کہا : اے اللہ ابو رغال پر لعنت کر ، اے اللہ ابو رغال پر لعنت کر تو سعد بن عبادہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! قیس کو عاملیت سے معاف رکھیے ۔

7663

(۷۶۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : مُرَّ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِغَنَمٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَرَأَی فِیہَا شَاۃً حَافِلاً ذَاتَ ضَرْعٍ عَظِیمٍ فَقَالَ عُمَرُ : مَا ہَذِہِ الشَّاۃُ فَقَالُوا : شَاۃٌ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَقَالَ عُمَرُ : مَا أَعْطَی ہَذِہِ أَہْلُہَا وَہُمْ طَائِعِونَ لاَ تَفْتِنُوا النَّاسَ۔ لاَ تَأْخُذُوا حَزَرَاتِ الْمُسْلِمِینَ نَکِّبُوا عَنِ الطَّعَامِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٦٦٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس سے صدقے کی بکریاں گزاری گئیں تو انھوں نے ایک بڑے تھنوں والی حاملہ بکری دیکھی تو عمر (رض) نے پوچھا کہ یہ بکری کیسی ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ زکوۃ کی بکری ہے تو عمر (رض) نے فرمایا : مالکوں نے خوشی سے نہیں دی ہوگی، اس لیے تم لوگوں کو فتنے میں مبتلا نہ کرو۔ تم مسلمانوں کی حفاظت کرنے والے جانور نہ لو کہ وہ کھانے پینے سے عاجز آجائیں۔

7664

(۷۶۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ أَنَّہُ قَالَ : أَخْبَرَنِی رَجُلاَنِ مِنْ أَشْجَعَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَأْتِیہِمْ مُصَدِّقًا فَیَقُولُ لِرَبِّ الْمَالِ : أَخْرِجْ إِلَیَّ صَدَقَۃَ مَالِکَ فَلاَ یَقُودُ إِلَیْہِ شَاۃً فِیہَا وَفَاء ٌ مِنْ حَقِّہِ إِلاَّ قَبِلَہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
(٧٦٦١) محمد بن یحییٰ بن حبان فرماتے ہیں کہ مجھے اشجع قبیلے کے دو آدمیوں نے خبر دی کہ محمد بن مسلمہ انصاری (رض) ان کے پاس مصدق بن کر آئے تھے تو وہ صاحب مال سے کہتے تو اپنے مال کی زکوۃ مجھے دے تو وہ ان کے پاس وہی لاتے تھے جو دینے کے لائق ہوتی تو وہ قبول کرلیتے۔

7665

(۷۶۶۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیرَۃَ الْکِنْدِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ مِنْکُمْ عَلَی عَمَلِنَا فَکَتَمَنَا مِنْہُ مِخْیَطًا فَمَا فَوْقَہُ کَانَ غُلُولاً یَأْتِی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ قَالَ : فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مِنَ الأَنْصَارِ کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْبَلْ عَنِّی عَمَلَکَ قَالَ : ((وَمَا لَکَ))۔ قَالَ : سَمِعْتُکَ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا قَالَ : ((وَأَنَا أَقُولُہُ الآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ مِنْکُمْ عَلَی عَمَلٍ فَلْیَجِئْ بِقَلِیلِہِ وَکَثِیرِہِ فَمَا أُمِرَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ انْتَہَی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٦٦٢) عدی بن عمیرہ (رض) کندی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیسنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جسے بھی ہم اپنے کام (زکوۃ ) پر عامل مقرر کریں۔ اگر اس نے اس میں سے سوئی یا اس کے برابر کوئی چیز چھپائی تو وہ خیانت ہوگی اور وہ قیامت کے دن اسے لے کر آئے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ انصار میں سے ایک سیاہ فام آدمی کھڑا ہوا گویا میں اسے دیکھ رہا ہوں، اس نے کہا : اللہ کے رسول ! مجھ سے میرا عمل قبول کرلیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کیا ہوا ؟ اس نے کہا : میں نے سنا جو کچھ سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اب پھر کہتا ہوں کہ جسے ہم تم میں سے عامل مقرر کریں وہ کم یا زیادہ سب لے کر آئے جس کا حکم دیا ہے وہ وصول کرے اور جس سے منع کیا اس سے باز آجائے ۔

7666

(۷۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَادَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَقَالَ : یَا أَبَا الْوَلِیدِ اتَّقِ لاَ تَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِبَعِیرٍ تَحْمِلُہُ لَہُ رُغَاء ٌ أَوْ بَقَرَۃٍ لَہَا خُوَارٌ أَوْ شَاۃٍ لَہَا ثُؤَاجٌ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ذَلِکَ لَکَائِنٌ قَالَ : إِی وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنَّ ذَلِکَ لَکَذَلِکَ إِلاَّ مَنْ رَحِمَ اللَّہُ ۔ قَالَ : فَوَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ أَعْمَلُ عَلَی شَیْئٍ أَبَدًا أَوْ قَالَ عَلَی اثْنَیْنِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٦٦٣) حضرت عبادۃ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو فرمایا : اے ابو الولید ! قیامت کے دن سے ڈرتے رہو ایسے نہ آنا کہ تو اونٹ کو ٹھائے ہوئے ہو اور وہ بلبلارہا ہو یا گائے کو کہ وہ آواز نکال رہی ہو یا بکری کو کہ وہ منمنا رہی ہو تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ بھی ہونے والا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے قسم ہے اس ذات کے جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ بیشک ایسا ہی ہوگا مگر جس پر اللہ رحم کرے تو اس نے کہا : مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ، میں ایسا کوئی عمل نہیں کروں گا۔

7667

(۷۶۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ رَجُلاً مِنَ الأَزْدِ عَلَی الصَّدَقَۃِ یُقَالُ لَہُ ابْنُ اللُّتْبِیَّۃِ فَلَمَّا جَائَ ہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : ہَذَا لَکُمْ وَہَذَا أُہْدِیَ لِی فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَقَالَ ((مَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُہُ عَلَی بَعْضِ الْعَمَلِ مِنْ أَعْمَالِنَا فَیَجِیئُ فَیَقُولُ : ہَذَا لَکُمْ وَہَذَا أُہْدِیَ لِی۔ أَفَلاَ جَلَسَ فِی بَیْتِ أَبِیہِ أَوْ بَیْتِ أُمِّہِ فَیَنْظُرَ ہَلْ یُہْدَی لَہُ شَیْء ٌ أَمْ لاَ ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَ یَأْتِی أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا بِشَیئٍ إِلاَّ جَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَحْمِلُہُ عَلَی رَقَبَتِہِ إِنْ کَانَ بَعِیرًا لَہُ رُغَاء ٌ أو بَقَرَۃً لَہَا خُوَارٌ أَوْ شَاۃً تَیْعَرُ))۔ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی رَأَیْتُ عُفْرَۃَ إِبْطَیْہِ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٦٦٤) ابو حمید ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ازد قبیلے میں سے ایک شخص کو عامل بنایا جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا جب وہ آیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : یہ آپ کے لیے اور یہ میرے لیے تحفہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا : اس عامل کا کیا حال ہے کہ ہم اسے عامل مقرر کرتے ہیں ، پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے یہ تمہارا ہے اور یہ مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ کیوں نہ وہ اپنے والد یا ماں کے گھر میں بیٹھا رہا۔ پھر وہ دیکھتا کہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں ! مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی کوئی چیز نہیں لاتامگر وہ قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھا کر لائے گا ۔ اگر وہ اونٹ ہوگا تو اس کی بلبلاہٹ ہوگی۔ گائے اور بکری کی منمناہٹ ہوگی ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ، اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ہے، اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ہے۔

7668

(۷۶۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٦٦٥) ابو حمید ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، پھر مکمل حدیث بیان کی۔

7669

(۷۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَفْوَانَ الْجُمَحِیُّ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا خَالَطَتِ الصَّدَقَۃُ مَالاً إِلاَّ أَہْلَکَتْہُ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تُخَالِطُ الصَّدَقَۃُ مَالاً إِلاَّ أَہْلَکَتْہُ))۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : لاَ أَعْلَمُ أَنَّہُ رَوَاہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ غَیْرُہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحمیدی]
(٧٦٦٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ملتا صدقہ (زکوۃ ) کبھی کسی مال سے مگر اسے ہلاک کردیتا ہے اور شافعی کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ملتا صدقہ کبھی کسی مال سے مگر اسے ہلاک کردیتا ہے۔

14046

(۱۴۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ حَفْصٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا دُعِیَ إِلَی تَزْوِیجٍ قَالَ : لاَ تُقَضِّضُوا عَلَیْنَا النَّاسُ الْحَمْدُ لِلَّہِ وَصَلَّی اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ إِنَّ فُلاَنًا خَطَبَ إِلَیْکُمْ فُلاَنَۃَ إِنْ أَنْکَحْتُمُوہُ فَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَإِنْ رَدَدْتُمُوہُ فَسُبْحَانَ اللَّہِ۔ [صحیح]
(١٤٠٤٠) ابوبکر بن حفص فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو جب نکاح کی طرف بلایا جاتا تو فرماتے۔ سب لوگ ہمارے پاس نہ آئیں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور درود سلام ہو محمد پر کہ فلاں شخص نے تمہاری طرف فلاں عورت کے نکاح کا پیغام دیا ہے، اگر تم اس سے نکاح کرلو تو الحمد للہ، اگر تم واپس کردو یعنی نکاح نہ کرو تو سبحان اللہ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔