hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

44. باری مقرر کرنے کا بیان

سنن البيهقي

14709

(۱۴۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ فَالأَمِیرُ رَاعٍ عَلَی النَّاسِ وَہُوَ مَسْئُولٌ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی بَیْتِ زَوْجِہَا وَہِیَ مَسْئُولَۃٌ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَیِّدِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ أَلاَ کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ أَبِی النُّعْمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۳]
(١٤٧٠٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سب ذمہ دار ہو، تم سب سے پوچھا جائے گا۔ امیر لوگوں کا ذمہ دار ہے، اس سے عوام کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ گھر کا فرد اعلیٰ اپنے گھر والوں کی طرف سے جوابدہ ہے، اس سے اس کے گھر والوں کے متعلق پوچھا جائے گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے، اس سے اس کے بارے میں سوال ہوگا، آدمی کا غلام اپنے آقا کے مال کا محافظ ہے اس سے اس کے متعلق سوال ہوگا۔ تم میں ہر ایک شخص نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے پوچھا جائے گا۔

14710

(۱۴۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا لِمَا عَظَّمَ اللَّہُ مِنْ حَقِّہِ عَلَیْہَا ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٤٧٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں کسی کو سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، اس وجہ سے کہ اللہ نے اس کا بہت زیادہ حق عورت پر رکھا ہے۔

14711

(۱۴۷۰۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الزِّیَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ النَّخَعِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ قَیْسٍ قَالَ : قَدِمْتُ الْحِیرَۃَ فَرَأَیْتُ أَہْلَہَا یَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَہُمْ فَقُلْتُ نَحْنُ کُنَّا أَحَقَّ أَنْ نَسْجُدَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَیْہِ أَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی رَأَیْتُ قُلْتُ : نَحْنُ کُنَّا أَحَقَّ أَنْ نَسْجُدَ لَکَ فَقَالَ : لاَ تَفْعَلُوا أَرَأَیْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِی أَکُنْتَ سَاجِدًا؟ ۔ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلُوا فَإِنِّی لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا یُسْجَدُ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ النِّسَائَ أَنْ یَسْجُدْنَ لأَزْوَاجِہِنَّ لِمَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ حَقِّہِمْ عَلَیْہِنَّ ۔ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ شَرِیکٍ فَقَالَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٧٠٥) شعبی قیس سے نقل فرماتے ہیں کہ میں حیرہ شہر میں آیا تو وہاں کے لوگ اپنے سردار کو سجدہ کر رہے تھے۔ میں نے کہا کہ ہم زیادہ حق دار ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سجدہ کریں، میں نے واپس آکر جو دیکھا تھا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا اور کہا کہ ہم زیادہ حق رکھتے ہیں کہ آپ کو سجدہ کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کرنا کیا تم میری قبر کے پاس سے گزرو تو سجدہ کرو گے، میں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کرو۔ اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوندوں کو سجدہ کریں، کیونکہ ان کے حقوق اللہ رب العزت نے ان پر رکھے ہیں۔

14712

(۱۴۷۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ حَصِینِ بْنِ مِحْصَنٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی عَمَّتِی قَالَتْ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی بَعْضِ الْحَاجَۃِ فَقَالَ : أَیْ ہَذِہِ أَذَاتُ بَعْلٍ أَنْتِ؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : کَیْفَ أَنْتِ لَہُ؟ ۔ قَالَتْ : مَا آلُوہُ إِلاَّ مَا عَجَزْتُ عَنْہُ۔ قَالَ : فَأَیْنَ أَنْتِ مِنْہ فَإِنَّمَا ہُوَ جَنَّتُکِ وَنَارُکِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحمیدی ۳۵۸]
(١٤٧٠٦) حصین بن محصن کہتے ہیں کہ میری پھوپھی نے بیان کیا کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کسی کام کے لیے گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرا خاوند ہے ؟ میں نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری کیا حالت ہے اس کے لیے ؟ اس نے کہا : میں کمی نہیں کرتی جب تک میں عاجز نہ آجاؤں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس سے کہاں ہے ؟ وہ تیری جنت اور جہنم ہے۔

14713

(۱۴۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ نَہَارٍ الْعَبْدِیُّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِابْنَۃٍ لَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذِہِ ابْنَتِی قَدْ أَبَتْ أَنْ تَزَوَّجَ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : أَطِیعِی أَبَاکِ ۔ فَقَالَتْ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ أَتَزَوَّجُ حَتَّی تُخْبِرَنِی مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ قَالَ : حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ أَنْ لَوْ کَانَتْ لَہُ قُرْحَۃٌ فَلَحِسَتْہَا مَا أَدَّتْ حَقَّہُ ۔ [حسن]
(١٤٧٠٧) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص اپنی بیٹی کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری اس بیٹی نے شادی سے انکار کردیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے باپ کی اطاعت کرو۔ وہ کہنے لگی : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے جب تک آپ مجھے خاوند کا حق بیوی پر کیا ہے نہ بتائیں گے تو میں شادی نہ کروں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خاوند کا حق بیوی پر اتنا ہے کہ اگر خاوند کو زخم ہو اور بیوی اس کے زخم کو چاٹ کر صاف کرے تب بھی خاوند کا حق ادا نہیں ہوتا۔

14714

(۱۴۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ إِلَی فِرَاشِہِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانًا لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ حَتَّی تُصْبِحَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری۵۱۹۳۔۵۱۹۴]
(١٤٧٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب مرد اپنی بیوی کو بستر پر بلائے تو وہ انکار کر دے اور خاوند نے ناراضگی کی حالت میں رات گذاری تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت کرتے ہیں۔

14715

(۱۴۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا بَاتَتِ الْمَرْأَۃُ مُہَاجِرَۃً لِفِرَاشِ زَوْجِہَا لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ حَتَّی تُصْبِحَ أَوْ تُرَاجِعَ ۔ شَکَّ أَبُو دَاوُدَ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ثُمَّ فِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ : حَتَّی تُصْبِحَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ : حَتَّی تَرْجِعَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٠٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عورت اپنے خاوند کا بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو اس کے صبح یا لوٹنے تک فرشتے لعنت کرتے ہیں۔
(ب) بعض کی روایات میں کہ وہ صبح کرے اور بعض کی روایات میں کہ وہ واپس پلٹے۔

14716

(۱۴۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِیہِ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَہُ لِحَاجَتِہِ فَلْتُجِبْہُ وَإِنْ کَانَتْ عَلَی التَّنُّورِ ۔ [ضعیف]
(١٤٧١٠) حضرت طلق بن علی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جب مرد اپنی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اگر وہ تنور پر بھی ہو تو اس کی بات مانے۔

14717

(۱۴۷۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدِمَ الشَّامَ فَرَآہُمْ یَسْجُدُونَ لِبَطَارِقَتِہِمْ وَأَسَاقِفَتِہِمْ فَرَوَّی فِی نَفْسِہِ أَنْ یَفْعَل ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَلَمَّا قَدِمَ سَجَدَ بِالنَّبِیِّ -ﷺ- فَأَنْکَرَ ذَلِکَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدِمْتُ الشَّامَ فَرَأَیْتُہُمْ یَسْجُدُونَ لِبَطَارِقَتِہِمْ وَأَسَاقِفَتِہِمْ فَرَوَّیْتُ فِی نَفْسِی أَنْ أَفْعَلَ ذَلِکَ بِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تُؤَدِّی الْمَرْأَۃُ حَقَّ رَبِّہَا عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی تُؤَدِّیَ حَقَّ زَوْجِہَا کُلِّہِ حَتَّی إِنْ لَوْ سَأَلَہَا نَفْسَہَا وَہِیَ عَلَی قَتَبٍ أَعْطَتْہُ أَوْ قَالَ لَمْ تَمْنَعْہُ ۔ [صحیح۔ بدون القصۃ]
(١٤٧١١) عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) شام آئے تو انھوں نے دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں کو سجدہ کرتے ہیں تو اس نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسے کریں گے، وہ واپس آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سجدہ کرنے لگے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، وہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میں شام آیا تو وہاں کے لوگ اپنے پادریوں کو سجدہ کر رہے تھے تو میں نے دل میں سوچا کہ میں آپ کے ساتھ ایسا کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت سے کہتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے عورت اتنی دیر اللہ کا بھی حق ادا نہیں کرسکتی جب تک وہ اپنے خاوند کا حق ادا نہ کرے۔ اگر وہ اپنی ضرورت کا سوال کرے اور وہ پالان پر بھی ہو تب بھی اس کے پاس آئے یا فرمایا : اس کو نہ روکے۔

14718

(۱۴۷۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرُّزْجَاہِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَصُومُ الْمَرْأَۃُ وَبَعْلُہَا شَاہِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ وَلاَ تَأْذَنُ فِی بَیْتِہِ وَہُوَ شَاہِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ کَسْبِہِ عَنْ غَیْرِ أَمْرِہِ فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِہِ لَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۹۲]
(١٤٧١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت خاوند کی موجودگی میں نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے اور اس کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں نہ آنے دے اور اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے خرچ نہ کرے۔ بیشک خرچ کرنے کا نصف اجر اس کو ملے گا۔

14719

(۱۴۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتْہُ فَقَالَتْ : مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی امْرَأَتِہِ فَقَالَ: لاَ تَمْنَعُہُ نَفْسَہَا وَإِنْ کَانَتْ عَلَی ظَہْرِ قَتَبٍ وَلاَ تُعْطِی مِنْ بَیْتِہِ شَیْئًا إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ ذَلِکَ کَانَ لَہُ الأَجْرُ وَعَلَیْہَا الْوِزْرُ وَلاَ تَصُومُ یَوْمًا تَطَوُّعًا إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ أَثِمَتْ وَلَمْ تُؤْجَرْ وَلاَ تَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ مَلاَئِکَۃُ الْغَضَبِ وَمَلاَئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ حَتَّی تَتُوبَ أَوْ تُرَاجِعَ ۔ قِیلَ : وَإِنْ کَانَ ظَالِمًا قَالَ : وَإِنْ کَانَ ظَالِمًا ۔ [ضعیف]
(١٤٧١٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے پوچھا : خاوند کا بیوی پر کیا حق ہے ؟ فرمایا : وہ اپنے نفس کو اس سے نہ روکے اگرچہ وہ سواری پر ہی کیوں نہ ہو اور گھر سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر نہ دے۔ اگر تم نے کیا تو خاوند کو اجر اور تم کو گناہ ملے گا اور ایک دن کا نفلی روزہ بھی اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے۔ اگر ایسا کرو گی تو گناہ گار ہوگی اجر بھی نہ ملے گا اور خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے بھی نہ نکلے۔ اگر ایسا کرو گی تو عذاب کے فرشتے اس کے واپس آنے تک لعنت کرتے رہیں گے۔ کہا گیا : اگر خاوند ظالم ہی ہو ؟ فرمایا : اگرچہ وہ ظالم ہی کیوں نہ ہو۔

14720

(۱۴۷۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رَزِینٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَبِی الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ قَالَ : أَنْ لاَ تَمْنَعَ نَفْسَہَا مِنْہُ وَلَوْ عَلَی قَتَبٍ فَإِذَا فَعَلَتْ کَانَ عَلَیْہَا إِثْمٌ۔ قَالَتْ: مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ قَالَ: أَنْ لاَ تُعْطِیَ شَیْئًا مِنْ بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ فَإِنْ کَانَ حَفِظَہُمَا فَوَجْہُ الْحَدِیثِ الثَّابِتِ قَبْلَہُمَا فِی إِبَاحَۃِ الإِنْفَاقِ مِنْ بَیْتِہِ أَنْ تُنْفِقَ مِمَّا أَعْطَاہَا الزَّوْجُ فِی قُوتِہَا وَبِذَلِکَ أَفْتَی أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧١٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! خاوند کا بیوی پر کیا حق ہے ؟ فرمایا کہ بیوی اپنے نفس کو اس سے نہ روکے اگرچہ سواری پر ہی کیوں نہ ہو، اگر ایسا کرے گی تو گناہ گار ہوگی۔ عرض کرنے لگی : خاوند کا بیوی پر کیا حق ہے ؟ فرمایا : گھر سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر نہ دے۔
نوٹ : بیوی اپنے خرچہ سے دے سکتی ہے حضرت ابوہریرہ (رض) کا بھی یہی فتویٰ ہے۔

14721

(۱۴۷۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَمَوِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَکِیمِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ یُخَامِرَ السَّکْسَکِیِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تَأْذَنَ فِی بَیْتِ زَوْجِہَا وَہُوَ کَارِہٌ وَلاَ تَخْرُجَ وَہُوَ کَارِہٌ وَلاَ تُطِیعَ فِیہِ أَحَدًا وَلاَ تُخَشِّنَ بِصَدْرِہِ وَلاَ تَعْتَزِلَ فِرَاشَہُ وَلاَ تَصْرِمَہُ فَإِنْ کَانَ ہُوَ أَظْلَمُ مِنْہَا فَلْتَأْتِہِ حَتَّی تُرْضِیَہُ فَإِنْ ہُوَ قَبِلَ مِنْہَا فَبِہَا وَنِعْمَتْ وَقَبِلَ اللَّہُ عُذْرَہَا وَأَفْلَجَ حُجَّتَہَا وَلاَ إِثْمَ عَلَیْہَا وَإِنْ ہُوَ أَبَی أَنْ یَرْضَی عَنْہَا فَقَدْ أَبْلَغَتْ عِنْدَ اللَّہِ عُذْرَہَا ۔ [حسن]
(١٤٧١٥) حضرت معاذ بن جبل (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایسی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے جائز نہیں کہ کسی کو اپنے خاوند کے گھر آنے کی اجازت دے جس کو وہ نہ پسند کرتا ہو اور نہ ہی وہ گھر سے اس کی ناراضگی کی صورت میں نکلے اور نہ ہی کسی دوسرے کی پیروی کرے اور نہ ہی اس کے دل میں سختی پیدا کرے اور نہ ہی اس کے بستر سے الگ ہو کر اس کو چھوڑ دے۔ اگرچہ وہ انسان ظالم ہی کیوں نہ ہو، تب بھی اسے راضی کرے۔ اگر وہ اس کی معذرت قبول کرتا ہے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اور اللہ رب العزت بھی اس کا عذر قبول کریں گے اور اس کی دلیل کو موثر بنائیں گے اور اس کے ذمے کوئی گناہ نہ ہوگا۔ اگر وہ راضی ہونے سے انکار کر دے تو اس نے اپنا عذر اللہ کے ہاں پہنچا دیا۔

14722

(۱۴۷۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ نِسَائٍ رَکِبْنَ الإِبِلَ نِسَائُ قُرَیْشٍ أَحْنَاہُ عَلَی وَلَدٍ فِی صِغَرِہِ وَأَرْعَاہُ عَلَی زَوْجٍ فِی ذَاتِ یَدِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(١٤٧١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین عورتیں وہ ہیں جو اونٹوں کی سواری کرتی ہیں وہ قریشی عورتیں ہیں؛ کیونکہ وہ بچپن میں اپنی اولاد پر بہت زیادہ شفقت کرتی ہیں اور خاوند کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔

14723

(۱۴۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : تَزَوَّجَنِی الزُّبَیْرُ وَمَا لَہُ فِی الأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلاَ مَمْلُوکٍ وَلاَ شَیْئٍ غَیْرَ فَرَسِہِ قَالَتْ فَکُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَہُ وَأَکْفِیہِ مُؤْنَتَہُ وَأَسُوسُہُ وَأَدُقُّ النَّوَی لِنَاضِحِہِ وَأَسْتَقِی الْمَائَ وَأَخْرِزُ غَرْبَہُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَکُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ فَکَانَ تَخْبِزُ لِی جَارَاتٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَکُنَّ نِسْوَۃَ صِدْقٍ قَالَتْ وَکُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَیْرِ الَّتِی أَقْطَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رَأْسِی وَہِیَ عَلَی ثُلُثَیْ فَرْسَخٍ قَالَتْ فَجِئْتُ وَالنَّوَی عَلَی رَأْسِی فَلَقِیتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَہُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَدَعَانِی ثُمَّ قَالَ : إِخْ إِخْ ۔ لِیَحْمِلَنِی خَلْفَہُ قَالَتْ فَاسْتَحْیَیْتُ وَعَرَفْتُ غَیْرَتَہُ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَحَمْلُکِ عَلَی رَأْسِکِ أَشَدُّ مِنْ رُکُوبِکِ مَعَہُ۔ قَالَتْ حَتَّی أَرْسَلَ إِلَیَّ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِخَادِمٍ تَکْفِینِی سِیَاسَۃَ الْفَرَسِ فَکَأَنَّمَا أَعْتَقَنِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مَحْمُودٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧١٧) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ زبیر نے مجھ سے شادی کی تو اس کے پاس زمین مال اور غلام نہ تھے سوائے گھوڑے کے۔ کہتی ہیں : میں گھوڑے کے لیے گھاس لاتی اور ان کے کام کرتی، گھوڑے کا خیال رکھتی اور اس کے لیے گھٹلیاں پیستی پانی پلاتی اور مہمانوں کا خیال رکھتی، آٹا گھوندتی لیکن میں روٹی اچھی نہ پکا سکتی تھی۔ انصاری بچیاں مجھے روٹی پکا کردیتی اور وہ سچی عورتیں تھیں۔ کہتی ہیں : میں زبیر کی زمین سے اپنے سر پر دو تہائی فرسخ کے فاصلہ سے کھجور کی گٹھلیاں لے کر آتی۔ فرماتی ہیں : میں گٹھلیاں لے کر آرہی تھیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صحابہ (رض) کی ایک جماعت تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور فرمایا : میرے پیچھے سوار ہوجاؤ۔ کہتی ہیں : میں نے شرم محسوس کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی غیرت کو پہچانا۔ آپ نے فرمایا : گٹھلیوں کو سر پر اٹھانا یہ سوار ہونے سے زیادہ مشکل ہے۔ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے میرے پاس ایک خادم بھیج دیا جو میرے پاس گھوڑے کی دیکھ بھال سے کفایت کرتا تھا گویا کہ اس نے مجھے آزاد کردیا۔

14724

(۱۴۷۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ سُلَیْمَانُ أَظُنُّہُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَکَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَا تَلْقَی مِنْ أَثَرِ الرَّحَی فِی یَدِہَا قَالَ فَذَہَبَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَسْأَلُہُ خَادِمًا فَلَمْ تَرَہُ قَالَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَلَمَّا جَائَ ذَکَرَتْ لَہُ قَالَ فَجَائَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَہَبْتُ أَقُومُ فَقَالَ: مَکَانَکَ۔ ثُمَّ جَلَسَ بَیْنَنَا حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَیْہِ عَلَی صَدْرِی۔ فَقَالَ : أَلاَ أَدُلُّکُمَا عَلَی مَا ہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنْ خَادِمٍ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَکُمَا فَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ وَکَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاَثِینَ فَہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنْ خَادِمٍ ۔ وَقَالَ خَالِدٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ التَّسْبِیحُ أَرْبَعًا وَثَلاَثِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَلَمْ یَذْکُرِ الشَّکَّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧١٨) سلمان (رض) حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ (رض) نے چکی پسینے کی وجہ سے جو نشانات اس کے ہاتھ میں پڑگئے تھے اس کی شکایت کی۔ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خادم مانگنے گئی تو آپ نے اس کی طرف دھیان نہ دیا۔ راوی کہتا ہے کہ حضرت فاطمہ نے اس کا تذکرہ حضرت عائشہ (رض) سے کیا، جب آپ آئے تو حضرت عائشہ (رض) نے آپ کو بتایا۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ ہمارے پاس آئے، ہم سونے کی تیاری کر رہے تھے تو میں اٹھا۔ آپ نے فرمایا : اپنی جگہ پر رہو، پھر آپ ہمارے درمیان بیٹھ گئے تو میں نے آپ کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی۔ آپ نے فرمایا : کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہو۔ جب تم دونوں سونے لگو تو ٣٣ بار سبحان اللہ ٣٣ بار الحمد للہ اور ٣٤ بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ یہ تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہے۔ خالد ابن سیرین سے نقل فرماتے ہیں کہ سبحان اللہ ٣٤ مرتبہ۔

14725

(۱۴۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ الْخُسُوفِ : وَأُرِیتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا أَفْظَعَ وَرَأَیْتُ أَکْثَرَ أَہْلِہَا النِّسَائَ ۔ قَالُوا : بِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : بِکُفْرِہِنَّ ۔ قِیلَ : أَیَکْفُرْنَ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ : یَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ وَیَکْفُرْنَ الإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاہُنَّ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧١٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خسوف کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ مجھے جہنم دکھائی گئی تو میں اس سے بڑھ کر گھبراہٹ والا منظر کوئی نہ دیکھا تھا اور میں نے جہنم میں زیادہ عورتیں دیکھیں۔ صحابہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیوں آپ نے فرمایا : ان کی ناشکری کی وجہ سے۔ کہا گیا : کیا وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ خاوندوں اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر آپ ان پر احسان کرتے رہے، پھر کبھی آپ کی جانب سے تکلیف پہنچ جائے، وہ کہہ دیتی ہیں کہ میں نے تجھ سے کبھی بھلائی پائی ہی نہیں ہے۔

14726

(۱۴۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا شَاذُّ بْنُ فَیَّاضٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَنْظُرُ اللَّہُ إِلَی امْرَأَۃٍ لاَ تَشْکُرُ لِزَوْجِہَا وَہِیَ لاَ تَسْتَغْنِی عَنْہُ ۔ ہَکَذَا أَتَی بِہِ مَرْفُوعًا وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ غَیْرُ مَرْفُوعٍ۔[صحیح]
(١٤٧٢٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت ایسی عورت کی طرف نظر رحمت سے نہ دیکھیں گے جو اپنے خاوند کی ناشکری کرتی ہے اور یہ اس سے مستغنی بھی نہیں ہے۔

14727

(۱۴۷۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَکِّیُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ زَوَّجَتِ ابْنَۃً لَہَا فَاشْتَکَتْ فَسَقَطَ شَعَرُہَا فَجَائَ تْ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَتْ : إِنَّ زَوْجَہَا أَمَرَنِی أَنْ أَصِلَ فِی شَعَرِہَا فَقَالَ : لاَ إِنَّہُ قَدْ لُعِنَ الْمُوصِلاَتُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٢١) حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک انصاری عورت نے اپنی بیٹی کی شادی کی تو بیمار ہونے کی وجہ سے اس کی بال گرگئے تو وہ اپنی بیٹی کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس کا تذکرہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا۔ اس نے کہا کہ اس کے خاوند مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کے بال لگوا دوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں کیونکہ بال لگوانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔

14728

(۱۴۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ مَیْسَرَۃَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَإِذَا شَہِدَ أَمْرًا فَلْیَتَکَلَّمْ بِخَیْرٍ أَوْ لِیَسْکُتْ اسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَیْرًا فَإِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ فَإِنَّ أَعْوَجَ شَیْئٍ مِنَ الضِّلَعِ أَعْلاَہُ فَإِنْ ذَہَبْتَ تُقِیمُہُ کَسَرْتَہُ وَإِنْ تَرَکْتَہُ لَمْ یَزَلْ أَعْوَجَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ حُسَیْنٍ الْجُعْفِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ حُسَیْنٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٢٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جب اس کے پاس کوئی معاملہ آئے تو بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔ عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت کو قبول کرو؛ کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلیوں میں سے سب سے ٹیڑھی پسلی اوپر والی ہے۔ اگر آپ اس کو سیدھا کرنا چاہیں گئے تو توڑ ڈالیں گے اور اگر اس کو چھوڑ دیں گے تو ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی۔

14729

(۱۴۷۲۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ لَنْ تَسْتَقِیمَ لَکَ عَلَی طَرِیقَۃٍ فَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِہَا اسْتَمْتَعْتَ وَبِہَا عِوَجٌ وَإِنْ ذَہَبْتَ تُقِیمُہَا کَسَرْتَہَا وَکَسْرُہَا طَلاَقُہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے آپ ہرگز اس کو سیدھا نہیں کرسکتے۔ اگر آپ اس سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو اس کے ٹیڑھے پن کے ہوتے ہوئے فائدہ اٹھاؤ۔ اگر آپ کو سیدھا کرنا چاہیں گے تو توڑ ڈالیں گے اور اس کا توڑنا طلاق ہے۔

14730

(۱۴۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فِی قِصَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخُطْبَتِہِ بِعَرَفَۃَ قَالَ : فَاتَّقُوا اللَّہَ فِی النِّسَائِ فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوہُنَّ بِأَمَانَۃِ اللَّہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللَّہِ وَإِنَّ لَکُمْ عَلَیْہِنَّ أَنْ لاَ یُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ أَحَدًا تَکْرَہُونَہُ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاضْرِبُوہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(١٤٧٢٤) حضرت جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے قصہ اور آپ کے عرفہ میں خطبہ دینے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈر جاؤ، کیونکہ تم نے ان کو اللہ کی امانت سمجھ کرلیا ہے اور نکاح کے ذریعے تم نے ان کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے اور بیشک تمہارا ان کے ذمے یہ حق ہے کہ جن کو تم ناپسند کرتے ہو اور تمہارے بستر پر کبھی نہ آئیں۔ اگر وہ عورتیں ایسا کریں تو ان کو نہ ظاہر ہونے والی مار مارو اور عورتوں کا حق تمہارے ذمے یہ ہے ان کو کھلانا اور اچھائی کے ساتھ پہننا۔

14731

(۱۴۷۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَزِینٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ لَفْظًا عَنْ دَاوُدَ الْوَرَّاقِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ الْقُشَیْرِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا دُفِعْتُ إِلَیْہِ قَالَ : أَمَا إِنِّی سَأَلْتُ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُعِینَنِی عَلَیْکُمْ بِالسَّنَۃِ تُحْفِیکُمْ وَبِالرُّعْبِ أَنْ یَجْعَلَہُ فِی قُلُوبِکُمْ ۔ قَالَ فَقَالَ بِیَدَیْہِ جَمِیعًا : أَمَا إِنِّی قَدْ حَلَفْتُ ہَکَذَا وَہَکَذَا أَنْ لاَ أُؤْمِنَ بِکَ وَلاَ أتَّبِعَکَ فَمَا زَالَتِ السَّنَۃُ تُحْفِینِی وَالرُّعْبُ یُجْعَلُ فِی قَلْبِی حَتَّی قُمْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ أَفَبِاللَّہِ الَّذِی أَرْسَلَکَ أَہُوَ الَّذِی أَرْسَلَک بِمَا تَقُولُ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : وَہُوَ أَمَرَکَ بِمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَمَا تَقُولُ فِی نِسَائِنَا؟ قَالَ : ہُنَّ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ وَأَطْعِمُوہُنَّ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَاکْسُوہُنَّ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَلاَ تَضْرِبُوہُنَّ وَلاَ تُقَبِّحُوہُنَّ ۔ قَالَ : فَیَنْظُرُ أَحَدُنَا إِلَی عَوْرَۃِ أَخِیہِ إِذَا اجْتَمَعْنَا؟ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَإِذَا تَفَرَّقْنَا؟ قَالَ : فَضَمَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی فَخِذَیْہِ عَلَی الأُخْرَی ثُمَّ قَالَ : اللَّہُ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَحْیُوا ۔ قَالَ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : یُحْشَرُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَیْہِمُ الْفِدَامُ فَأَوَّلُ مَا یَنْطِقُ مِنَ الإِنْسَانِ کَفُّہُ وَفَخِذُہُ ۔ [ضعیف]
(١٤٧٢٥) سعید بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، جب میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ رب العزت سے سوال کیا ہے کہ وہ تمہارے خلاف میری مدد کرے، ایسی قحط سالی کے ذریعے جو تمہیں ہلاک کر دے اور ایسے رعب کر ذریعے جو تمہارے دلوں میں بیٹھ جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ہوا اور کہنے لگا : میں نے اس طرح قسم کھائی ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہ لاؤں گا اور نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کروں گا کہ جب تک قحط سالی مجھے برباد کر دے اور میرے دل میں رعیب بیٹھ جائے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑا کیا جاؤں۔ کیا اللہ کی قسم ! اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث کیا ہے اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے ہیں کیا یہ اللہ کا حکم ہے ؟ فرمایا : ہاں۔ اس نے کہا : جو آپ ہمیں حکم دے رہے ہیں یہ اللہ نے آپ کو دیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، اس نے کہا : آپ ہماری عورتوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تمہاری کھیتیاں ہیں، تم اپنی کھیتی میں آؤ جیسے چاہو اور ان کو کھلاؤ جہاں سے تم کھاتے ہو اور ان کو پہناؤ جو تم پہنتے ہو اور تم ان کو نہ مارو اور نہ برا بھلا کہو۔ اس نے کہا : جب ہم جمع ہوں تو کیا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھ سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں، اس نے کہا : جب ہم جدا جدا ہوں ؟ تب کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک ران پر دوسری ران کو رکھا اور فرمایا : اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے حیا کرو۔ کہتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کیا جائے گا ان کے منہ بند کردیے جائیں گے تو انسان کے سب سے پہلے ہتھیلی اور ران کلام کرے گی۔

14732

(۱۴۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَزَعَۃَ عَنْ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : مَا حَقُّ الْمَرْأَۃِ عَلَی الزَّوْجِ؟ قَالَ : أَنْ یُطْعِمَہَا إِذَا طَعِمَ وَیَکْسُوہَا إِذَا اکْتَسَی وَلاَ یَہْجُرَ إِلاَّ فِی الْبَیْتِ وَلاَ یَضْرِبَ الْوَجْہَ وَلاَ یُقَبِّحَ ۔ [حسن]
(١٤٧٢٦) حکیم بن معاویہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : عورت کا مرد پر کیا حق ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اس کو کھلائے جب کھائے اور اس کو پہنائے جب پہنے اور گھر کے اندر چھوڑ دے۔ چہرے پر نہ مارے اور نہ ہی برا بھلا کہے۔

14733

(۱۴۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُمْرَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ أَبِی أَنَسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً إِنْ کَرِہَ مِنْہَا خَلْقًا رَضِیَ آخَرَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی : الْفَرْکُ الْبُغْضُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۶۹]
(١٤٧٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن مرد مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے۔ اگر وہ اس کی ایک عادت کو ناپسند کرتا ہے تو دوسری کو پسند کرتا ہے۔

14734

(۱۴۷۲۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِنِّی لأُحِبُّ أَنْ أَتَزَیَّنَ لِلْمَرْأَۃِ کَمَا أُحِبُّ أَنْ تَزَیَّنَ لِی لأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِی عَلَیْہِنَّ} وَمَا أُحِبُّ أنْ تَسْتَطِفَّ جَمِیعَ حَقٍّ لِی عَلَیْہَا لأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ} [صحیح]
(١٤٧٢٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں پسند کرتا ہوں کہ عورت کے لیے زینت اختیار کروں جیسا کہ مجھے پسند ہے کہ عورت میرے لیے زینت کرے۔ کیونکہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : { وَ لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ } [البقرۃ ٢٢٨] اور ان عورتوں کے حقوق بھی ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان کے ذمے ہیں، اچھائی کے ساتھ ہیں پسند کرتا ہوں کہ سارے میرے حقوق عورت کے ذمہ ہوں، کیونکہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : { وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ} ” مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے۔ “

14735

(۱۴۷۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قَوْلِہِ {وِإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} قَالَتْ : أُنْزِلَتْ فِی الْمَرْأَۃِ تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لاَ یَسْتَکْثِرُ مِنْہَا فَیُرِیدُ أَنْ یُطَلِّقَہَا وَیَتَزَوَّجَ غَیْرَہَا فَتَقُولُ : لاَ تُطَلِّقْنِی وَأَمْسِکْنِی وَأَنْتَ فِی حِلٍّ مِنَ النَّفَقَۃِ وَالْقِسْمَۃِ لِی۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یُصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا} الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٢٩) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) اللہ کے اس فرمان : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا } [النساء ١٢٨] کے متعلق فرماتی ہیں : یہ آیت ایسی عورت کے بارے میں نازل ہوئی جو اپنے خاوند سے زیادہ مال نہ مانگتی تھی لیکن بھر بھی خاوند اسے طلاق دے کر کسی دوسری عورت سے شادی کرنا چاہتا تھا تو وہ کہتی : مجھے طلاق نہ دو اپنے پاس روکے رکھو اور آپ کو خرچے اور باری کی تقسیم میں اختیار ہے تو اللہ رب العزت نے فرمایا : { فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨]

14736

(۱۴۷۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ ابْنَۃَ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ کَانَتْ عِنْدَ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فَکَرِہَ مِنْہَا أَمْرًا إِمَّا کِبَرًا أَوْ غَیْرَہُ فَأَرَادَ طَلاَقَہَا فَقَالَتْ : لاَ تُطَلِّقْنِی وَاقْسِمْ لِی مَا بَدَا لَکَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا} الآیَۃَ۔ [صحیح]
(١٤٧٣٠) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ محمد بن مسلمہ کی بیٹی رافع بن خدیج کے نکاح میں تھی تو انھیں اس کی کوئی عادت اچھی نہ لگی تکبر یا کوئی اور تھی۔ اس نے طلاق دینے کا ارادہ کرلیا۔ وہ کہنی لگیں : مجھے طلاق نہ دو اور میرے لیے اپنی مرضی سے باری تقسیم کرلینا تو اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل کی ؟ { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا } [النساء ١٢٨]

14737

(۱۴۷۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : أَنَّ السُّنَّۃَ فِی ہَاتَیْنِ الآیَتَیْنِ اللَّتَیْنِ ذَکَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِمَا نُشُوزَ الْمَرْئِ وَإِعْرَاضَہُ عَنِ امْرَأَتِہِ فِی قَوْلِہِ { وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} إِلَی تَمَامِ آیَتَیْنِ أَنَّ الْمَرْئَ إِذَا نَشَزَ عَنِ امْرَأَتِہِ وَآثَرَ عَلَیْہَا فَإِنَّ مِنَ الْحَقِّ عَلَیْہِ أَنْ یَعْرِضَ عَلَیْہَا أَنْ یُطَلِّقَہَا أَوْ تَسْتَقِرَّ عِنْدَہُ عَلَی مَا کَانَتْ مِنْ أُثْرَۃٍ فِی الْقَسْمِ مِنْ نَفْسِہِ وَمَالِہِ فَإِنِ اسْتَقَرَّتْ عِنْدَہُ عَلَی ذَلِکَ وَکَرِہَتْ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلاَ حَرَجَ عَلَیْہِ فِیمَا آثَرَ عَلَیْہَا مِنْ ذَلِکَ فَإِنْ لَمْ یَعْرِضْ عَلَیْہَا الطَّلاَقَ وَصَالَحَہَا عَلَی أَنْ یُعْطِیَہَا مِنْ مَالِہِ مَا تَرْضَی وَتَقَرَّ عِنْدَہُ عَلَی الأُثْرَۃِ فِی الْقَسْمِ مِنْ مَالِہِ وَنَفْسِہِ صَلَحَ لَہُ ذَلِکَ وَجَازَ صُلْحُہُمَا عَلَیْہِ کَذَلِکَ ذَکَرَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانُ الصُّلْحَ الَّذِی قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ( لاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یَصَّالَحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَیْرٌ) وَقَدْ ذُکِرَ لِی أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ الأَنْصَارِیَّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- کَانَتْ عِنْدَہُ امْرَأَۃٌ حَتَّی إِذَا کَبِرَتْ تَزَوَّجَ عَلَیْہَا فَتَاۃً شَابَّۃً فَآثَرَ عَلَیْہَا الشَّابَّۃَ فَنَاشَدَتْہُ الطَّلاَقَ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَۃً ثُمَّ أَمْہَلَہَا حَتَّی إِذَا کَادَتْ تَحِلُّ رَاجَعَہَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّۃَ عَلَیْہَا فَنَاشَدَتْہُ الطَّلاَقَ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَۃً أُخْرَی ثُمَّ أَمْہَلَہَا حَتَّی إِذَا کَادَتْ تَحِلُّ رَاجَعَہَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّۃَ عَلَیْہَا فَنَاشَدَتْہُ الطَّلاَقَ فَقَالَ لَہَا : مَا شِئْتِ إِنَّمَا بَقِیَتْ لَکِ تَطْلِیقَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنْ شِئْتِ اسْتَقْرَرْتِ عَلَی مَا تَرَیْ مِنَ الأُثْرَۃِ وَإِنْ شِئْتِ فَارَقْتُکِ۔ فَقَالَتْ : لاَ بَلْ أَسْتَقِرُّ عَلَی الأُثْرَۃِ فَأَمْسَکَہَا عَلَی ذَلِکَ فَکَانَ ذَلِکَ صُلْحَہُمَا وَلَمْ یَرَ رَافِعٌ عَلَیْہِ إِثْمًا حِینَ رَضِیَتْ بِأَنْ تَسْتَقِرَّ عِنْدَہُ عَلَی الأُثْرَۃِ فِیمَا آثَرَ بِہِ عَلَیْہَا۔ [صحیح]
(١٤٧٣١) سعید بن مسیب اور سلمان بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ ان دو آیات میں سنت طریقہ جو اللہ رب العزت نے مرد کی لڑائی اور اعراض عورت سے ذکر کیا ہے : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا }[النساء ١٢٨] جب مرد اپنی بیوی سے لڑائی یا اس پر کسی کو ترجیح دیتا ہے۔ یہ مرد کا حق ہے کہ اس سے اعراض کرے یا طلاق دے دے یا وہ اس کے پاس ٹھہری رہے اگرچہ وہ اپنے مال اور نفس میں کسی دوسری کو اس پر ترجیح دے۔ اگر عورت اس کے پاس رہنا چاہیے اور طلاق لینا پسند نہ کرے تو مرد کا کسی دوسری کو اس پر ترجیح دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر مرد طلاق نہ دے بلکہ عورت کو اتنا مال دینے پر رضا مند ہو، جتنا وہ لینا چاہے تو وہ عورت مال اور باری کی تقسم کی ترجیح میں اس کے پاس رہنا چاہتی ہے، دونوں کے درمیان صلح جائز ہے، ایسے ہی سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار نے صلح کا تذکرہ کیا ہے : { فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] حضرت رافع بن خدیج (رض) کے نکاح میں ایک عورت تھی، جب وہ بوڑھی ہوگئی تو انھوں نے ایک نوجوان لڑکی سے شادی کرلی۔ بوڑھی عورت نے طلاق کا مطالبہ کردیا تو رافع بن خدیج نے طلاق دے دی، پھر اس کو روکے رکھا جب حلال ہونے کے قریب ہوئی تو اس سے رجوع کرلیا، پھر نوجوان لڑکی کو رافع نے ان پر ترجیح دی تو اس نے دوبارہ طلاق کا مطالبہ کردیا تو رافع نے دوسری طلاق بھی دے دی۔ پھر روکے رکھا اور حلال ہونے کے قریب پھر رجوع کرلیا، پھر رافع نے نوجوان لڑکی کو ترجیح دی تو بوڑھی نے پھر طلاق کا مطالبہ کردیا، رافع فرمانے لگے : اب آخری موقع ہے اگر چاہو تو میں طلاق دے دیتا ہوں، اگر اس ترجیح پر باقی رہنا چاہو تو درست۔ وگرنہ جدا کردیتا ہوں تو اس بوڑھی نے اس پر ترجیح پر باقی رہنے کو پسند کرلیا۔ تو انھوں نے روکے رکھا، یہ ان دونوں کے درمیان صلح تھی۔ تو رافع نے اس ترجیح پر گناہ نہیں سمجھا جب وہ رہنے پر رضا مندی ہوگئی۔

14738

(۱۴۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تُوُفِّیَ عَنْ تِسْعِ نِسْوَۃٍ وَکَانَ یَقْسِمُ لِثَمَانٍ۔[صحیح]
(١٤٧٣٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نو بیویاں تھیں اور باری آٹھ کے لیے تقسیم کرتے تھے۔

14739

(۱۴۷۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَیْنَ نِسَائِہِ فَأَیَّتُہُنَّ خَرَجَ سَہْمُہَا خَرَجَ بِہَا مَعَہُ وَکَانَ یَقْسِمُ لِکُلِّ امْرَأَۃٍ مِنْہُنَّ یَوْمَہَا وَلَیْلَتَہَا غَیْرَ أَنَّ سَوْدَۃَ بِنْتَ زَمْعَۃَ وَہَبَتْ یَوْمَہَا وَلَیْلَتَہَا لِعَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- تَبْتَغِی بِذَلِکَ رِضَا رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ وَحِبَّانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٤٧٣٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی عورتوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ جس کے نام قرعہ نکلتا اس کو ساتھ لے جاتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت سودہ بنت زمعہ (رض) کے علاوہ تمام عورتوں کے لیے باری تقسیم کرتے؛ کیونکہ سودہ بنت زمعہ (رض) نے اپنی باری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رضا مندی کے لیے حضرت عائشہ (رض) کو ہبہ کردی تھی۔

14740

(۱۴۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا أَنْ کَبِرَتْ سَوْدَۃُ بِنْتُ زَمْعَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہَبَتْ یَوْمَہَا لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْسِمُ لَہَا بِیَوْمِ سَوْدَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٣٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب سودہ بنت زمعہ (رض) بوڑھی ہوگئیں تو انھوں نے اپنی باری عائشہ (رض) کو ہبہ کردی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سودہ کا دن بھی حضرت عائشہ (رض) کے لیے مقرر کرتے تھے۔

14741

(۱۴۷۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ أَظُنُّہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : خَشِیَتْ سَوْدَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنْ یُطَلِّقَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لاَ تُطَلِّقْنِی وَأَمْسِکْنِی وَاجْعَلْ یَوْمِی لِعَائِشَۃَ فَفَعَلَ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} قَالَ : فَمَا اصْطَلَحَا عَلَیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ جَائِزٌ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٧٣٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت سودہ (رض) ڈر گئیں کہ کہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں طلاق نہ دے دیں تو کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے طلاق نہ دیں اور مجھے اپنے پاس رکھیں اور میرا دن حضرت عائشہ (رض) کے لیے مقرر کرلیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کرلیا : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا } [النساء ١٢٨] فرماتے ہیں کہ میاں بیوی کسی بات پر صلح کرلیں وہ جائز ہے۔

14742

(۱۴۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أُنْزِلَ فِی سَوْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَأْشَبَاہِہَا {وإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} وَذَلِکَ أَنَّ سَوْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتِ امْرَأَۃٌ قَدْ أَسَنَّتْ فَفَرِقَتْ أَنْ یُفَارِقَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَضَنَّتْ بِمَکَانِہَا مِنْہُ وَعَرَفَتْ مِنْ حُبِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَائِشَۃَ وَمَنْزِلَتِہَا مِنْہُ فَوَہَبَتْ یَوْمَہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَبِلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ مَوْصُولاً کَمَا سَبَقَ ذِکْرُہُ فِی أَوَّلِ کِتَابِ النِّکَاحِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٧٣٦) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ آیت حضرت سودہ (رض) اور اس جیسی عورتوں کے بارے میں نازل ہوئی : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا } [النساء ١٢٨] کہ حضرت سودہ (رض) ایسی عورت تھی جو بوڑھی ہوگئیں اور پریشان ہوئیں کہ کہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے جدا نہ کردیں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محبت حضرت عائشہ (رض) کے بارے میں اور ان کے مرتبہ اور مقام کو جانتی تھیں تو انھوں نے اپنی باری حضرت عائشہ (رض) کے لیے ہبہ کردی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو قبول کرلیا۔

14743

(۱۴۷۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِی قَوْلِہِ {وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یَصَّالَحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا} قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ تَکُونُ عِنْدَہُ امْرَأَتَانِ فَتَکُونُ إِحْدَاہُمَا قَدْ عَجَزَتْ أَوْ تَکُونُ دَمِیمَۃً فَیُرِیدُ فِرَاقَہَا فُتَصَالِحُہُ عَلَی أَنْ یَکُونَ عِنْدَہَا لَیْلَۃً وَعِنْدَ الأُخْرَی لَیْلَتَیْنِ وَلاَ یُفَارِقَہَا فَما طَابَتْ بِہِ نَفْسُہَا فَلاَ بَأْسَ بِہِ فَإِنْ رَجَعَتْ سَوَّی بَیْنَہُمَا۔ [صحیح]
(١٤٧٣٧) حضرت علی بن ابی طالب (رض) اللہ کے اس فرمان : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا } [النساء ١٢٨] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ایک شخص جس کے نکاح میں دو عورتیں تھیں، ایک بوڑھی یا سیاہ رنگ کی تھی تو اس نے طلاق دینے کا ارادہ کرلیا تو عورت نے صلح کرلی کہ اس کے پاس ایک رات اور دوسری کے پاس دو راتیں رہ لیا کرے۔ جب اس کا نفس اچھا ہوجائے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ رجوع کرلے کہ دونوں میں برابر کی باری تقسیم کرلے۔

14744

(۱۴۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الطَیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَأَبُو الْوَلِیدِ الطَیَالِسِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوَفِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَانَتْ لَہُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَی إِحْدَاہُمَا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَحَدُ شِقَّیْہِ سَاقِطٌ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَفَّانَ : مَائِلٌ ۔ [صحیح]
(١٤٧٣٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی دو بیویاں ہوں وہ ایک سے میلان رکھتا ہے تو وہ قیامت کے دن آئے گا کہ اس کی ایک جانب فالج زدہ ہوگی۔

14745

(۱۴۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ أَہْلِ الْعِلْمِ یَقُولُ قَوْلاً مَعْنَاہُ مَا أَصِفُ : لَنْ تَسْتَطِیعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بِمَا فِی الْقُلُوبِ فَلاَ تَمِیلُوا کُلَّ الْمَیْلِ لاَ تُتْبِعُوا أَہْوَائَ کُمْ أَفْعَالَکُمْ فَیَصِیرَ الْمَیْلُ بِالْفِعْلِ الَّذِی لَیْسَ لَکُمْ فَتَذَرُوہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ وَمَا أَشْبَہَ مَا قَالُوا عِنْدِی بِمَا قَالُوا لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی تَجَاوَزَ عَمَّا فِی الْقُلُوبِ وَکَتَبَ عَلَی النَّاسِ الأَفْعَالَ وَالأَقَاوِیلَ فَإِذَا مَالَ بِالْقَوْلِ وَالْفِعْلِ فَذَلِکَ کُلُّ الْمَیْلِ۔ [صحیح۔ قالہ الشافعی فی الام ۵/ ۱۱۱]
(١٤٧٣٩) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے بعض اہل علم سے سنا، جو وہ کہتے تھے : میں اس کو بیان کرتا ہوں تم ہرگز عدل نہ کرسکو گے جو تمہارے دلوں میں ہے تو تم مکمل طور پر مائل نہ ہوجاؤ کہ تم اپنی خواہشات اور افعال کے پیچھے نہ لگ جاؤ اور یہ بالفعل ملال ہوگا جو تمہارے لیے درست نہیں کہ تم اس کو لٹکی ہوئی کے مانند چھوڑ دو؛ کیونکہ اللہ رب العزت دل کی بات پر پکڑ نہیں کرتے لیکن افعال اور اقوال پر پکڑتے ہیں اور جو انسان بات اور فعل کے ذریعے مائل ہوگیا تو یہ مکمل میلان ہے۔

14746

(۱۴۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَلَنْ تَسْتَطِیعُوا أَنْ تَعْدِلُو ا بَیْنَ النِّسَائِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ} قَالَ فِی الْحُبِّ وَالْجِمَاعِ۔ [ضعیف]
(١٤٧٤٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ کے اس قول { وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ اس سے مراد محبت اور جماع ہے۔

14747

(۱۴۷۴۱) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَنْ تَسْتَطِیعَ أَنْ تَعْدِلَ فِیمَا بَیْنَہُنَّ وَلَوْ حَرَصْتَ وَہُوَ قَوْلُہُ {وَأُحْضِرَتِ الأَنْفُسُ الشُّحَّ} وَالشُّحُّ ہَوَاہُ فِی الشَّیْئِ یَحْرِصُ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ {وَلاَ تَمِیلُوا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ} یَقُولُ : تَذَرُہَا لاَ أَیِّمًا وَلاَ ذَاتَ بَعْلٍ۔ [ضعیف]
(١٤٧٤١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ کوشش کے باوجود عدل نہ کرسکیں گے : { وَ اُخْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ } [النساء ١٢٨] حاضر کی گیں جانیں بخیلی پر۔ کسی ایسی چیز کی خواہش جس کا آدمی حریص ہو شح کہلاتی ہے، پھر فرمایا : { فَلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ } [النساء ١٢٩] ” کہ تم بیوہ اور خاوند والی کو چھوڑ دیتے ہو۔

14748

(۱۴۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ سَأَلْتُ عَبِیدَۃَ عَنْ قَوْلِہِ {وَلَنْ تَسْتَطِیعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَیْنَ النِّسَائِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ} قَالَ : فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ إِلَی صَدْرِہِ وَقَالَ فِی الْحُبِّ وَالْمُجَامَعَۃِ۔ [صحیح]
(١٤٧٤٢) ابن سیرین (رح) فرماتے ہیں : میں نے عبیدہ سے اس قول کے بارہ میں سوال کیا { وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ } [النساء ١٢٩] فرماتے ہیں : انھوں نے اپنے ہاتھ سے سینے کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : محبت اور جماع کے بارے میں۔

14749

(۱۴۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ یَعْنِی فِی الْحُبِّ {فَلاَ تَمِیلُوا کُلَّ الْمَیْلِ} لاَ تَعَمَّدُوا الإِسَائَ ۃَ۔ [صحیح۔ بدون قولہ، یعنی فی الحب]
(١٤٧٤٣) مجاہد اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں، یعنی محبت { فَلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ } [النساء ١٢٩] تم برائی کا ارادہ نہ کرو۔

14750

(۱۴۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنُ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ وَحَمَّادٌ وَأَبَانُ وَأَبُو عَوَانَۃَ کُلُّہُمْ یُحَدِّثُنِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی تَجَاوَزَ لأُمَّتِی عَمَّا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا مَا لَمْ یَتَکَلَّمُوا بِہِ أَوْ یَعْمَلُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ قَتَادَۃَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہَ -ﷺ- کَانَ یَقْسِمُ فَیَعْدِلُ ثُمَّ یَقُولُ : اللَّہُمَّ ہَذَا قَسْمِی فِیمَا أَمْلِکُ وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِمَا لاَ أَمْلِکُ ۔ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَلْبَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷]
(١٤٧٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری امت کے خیالات کو معاف کردیا ہے جب تک وہ کلام یا عمل نہ کریں۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیں خبر ملی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باری تقسیم کرتے وقت عدل فرماتے، پھر فرماتے : اے اللہ ! یہ میری تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں اور تو خوب جانتا ہے جو میرے بس میں نہیں ہے۔

14751

(۱۴۷۴۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْسِمُ فَیَعْدِلُ فَیَقُولُ : اللَّہُمَّ ہَذَا قَسْمِی فِیمَا أَمْلِکُ فَلاَ تَلُمْنِی فِیمَا تَمْلِکُ وَلاَ أَمْلِکُ ۔ قَالَ الْقَاضِی یَعْنِی الْقَلْبَ وَہَذَا فِی الْعَدْلِ بَیْنَ نِسَائِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّہُ کَانَ یُطَافُ بِہِ مَحْمُولاً فِی مَرَضِہِ عَلَی نِسَائِہِ حَتَّی حَلَلْنَہُ۔ [منکر]
(١٤٧٤٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باری کی تقسیم میں انصاف فرماتے اور کہتے : اے اللہ ! یہ میری تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں تو مجھے اس کے بارے میں ملامت نہ کرنا جس کا تو مالک ہے، میں مالک نہیں ہوں۔ قاضی فرماتے ہیں : دل مراد ہے اور یہ عدل عورتوں کے درمیان ہے، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی حساب سے اپنی عورتوں کے پاس آیا کرتے تھے یہاں تک کہ انھوں نے بیماری کی حالت میں اجازت دے دی۔

14752

(۱۴۷۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَسْأَلُ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ أَیْنَ أَنَا غَدًا أَیْنَ أَنَا غَدًا یُرِیدُ یَوْمَ عَائِشَۃَ فَأَذِنَّ لَہُ أَزْوَاجُہُ یَکُونُ حَیْثُ شَائَ فَکَانَ فِی بَیْتِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَتَّی مَاتَ عِنْدَہَا -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔
(١٤٧٤٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی مرض الموت میں پوچھ رہے تھے کہ میں کل کہاں ہوں گا ؟ میں کل کہاں ہوں گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عائشہ (رض) کے دن کا انتظار کر رہے تھے، تو آپ کی ازواجِ مطہرات نے آپ کو اجازت دے دی کہ جہاں چاہیں رہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے ہاں تشریف لے آئے اور وفات تک وہیں رہے۔

14753

(۱۴۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِی أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ بَابَنُوسَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ إِلَی النِّسَائِ فِی مَرَضِہِ فَاجْتَمَعْنَ فَقَالَ : إِنِّی لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَدُورَ بَیْنَکُنَّ فَإِنْ رَأَیْتُنَّ أَنْ تَأْذَنَّ لِی أَنْ أَکُونَ عِنْدَ عَائِشَۃَ فَعَلْتُنَّ ۔ فَأَذِنَّ لَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَبَلَغَنِی أَنَّہُ سُئِلَ فَقِیلَ : أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ؟ فَقَالَ : عَائِشَۃُ ۔ [ضعیف]
(١٤٧٤٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی مرض الموت میں عورتوں کو پیغام بھیجا، وہ ساری جمع ہوئیں تو آپ نے فرمایا کہ اب میں تمام کے پاس آنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اگر تم مجھے عائشہ کے پاس رہنے کی اجازت دے دو تو انھوں نے اجازت دے دی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ محبوب کون ہے فرمایا : عائشہ۔

14754

(۱۴۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ عَلَیَ جَیْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ قَالَ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَیْکَ؟ قَالَ: عَائِشَۃُ ۔ قُلْتُ : مِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَ : أَبُوہَا ۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : عُمَرُ ۔ فَعَدَّ رِجَالاً وَقَالَ غَیْرُہُ: ثُمَّ عُمَرُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔ وَقَدْ مَضَی فِی أَوَّلِ کِتَابِ النِّکَاحِ حَدِیثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَیْثُ قَالَ لاِبْنَتِہِ حَفْصَۃَ : لاَ یَغُرَّنَّکِ أَنْ کَانَتْ جَارَتُکِ ہِیَ أَوْسَمُ وَأَحَبُّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکِ۔ یُرِیدُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٤٨) عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ذات السلاسل لشکر کے ساتھ بھیجا، کہتے ہیں : میں واپس آیا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں میں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ محبوب کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : عائشہ۔ میں نے پوچھا : مردوں میں سے ؟ فرمایا : اس کا باپ میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا : عمر (رض) ۔ آپ نے پھر کئی شخص شمار کیے اور دوسروں نے کہا : پھر عمر، یعنی ثم عمر کے الفاظ بیان کیے، سیدہ عائشہ (رض) کی روایت میں عمر کے الفاظ ہیں۔
(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) کی حدیث میں ہے کہ جب انھوں نے اپنی بیٹی حفصہ (رض) سے کہا کہ تجھے یہ بات دھوکے میں نہ ڈالے کہ تیری ہمسائی بڑی خوبصورت ہے اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھ سے زیادہ محبوب ہے، وہ حضرت عائشہ (رض) کا ارادہ کر رہے تھے۔

14755

(۱۴۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الدَارَبَرْدِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ الْحَلِیمِیُّ بِمَرْوٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْفَزَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَتْ : أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُضْطَجِعٌ مَعَ عَائِشَۃَ فِی مِرْطِہَا فَأَذِنَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِی إِلَیْکَ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِی ابْنَۃِ أَبِی قُحَافَۃَ قَالَتْ وَأَنَا سَاکِتَۃٌ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلَسْتِ تُحِبِّینَ مَا أُحِبُّ ۔ قَالَتْ : بَلَی۔ قَالَ : فَأَحِبِّی ہَذِہِ ۔ قَالَتْ : فَقَامَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حِینَ سَمِعَتْ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَجَعَتْ إِلَیْہِنَّ فَأَخْبَرَتْہُنَّ بِالَّذِی قَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْنَ لَہَا : مَا نَرَاکِ أَغْنَیْتِ عَنَّا مِنْ شَیْئٍ فَارْجِعِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقُولِی لَہُ : إِنَّ أَزْوَاجَکَ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِی ابْنَۃِ أَبِی قُحَافَۃَ۔ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أُکَلِّمُہُ فِیہَا أَبَدًا۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَأَرْسَلْنَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہِیَ الَّتِی کَانَتْ تُسَامِینِی مِنْہُنَّ وَلَکِنِّی مَا رَأَیْتُ امْرَأَۃً خَیْرًا فِی الدِّینِ مِنْ زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَتْقَی للَّہِ وَأَصْدَقَ حَدِیثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَۃً وَأَشَدَّ ابْتِذَالاً لِنَفْسِہَا مِنَ الْعَمَلِ الَّذِی تَصَّدَّقُ بِہِ وَتَتَقَرَّبُ بِہِ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مَا عَدَا حِدَّۃً فِیہَا تُوشِکُ الْفَیْئَۃَ فِیہِ قَالَتْ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ عَائِشَۃَ فِی مِرْطِہَا بِمَنْزِلَۃِ الَّتِی دَخَلَتْ فَاطِمَۃُ عَلَیْہَا وَہُوَ بِہَا قَالَتْ فَأَذِنَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِی إِلَیْکَ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِی ابْنَۃِ أَبِی قُحَافَۃَ قَالَتْ ثُمَّ وَقَعَتْ بِی فَاسْتَطَالَتْ عَلَیَّ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَرْقُبُ طَرْفَہُ ہَلْ یَأْذَنُ لِی فِیہَا قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ حَتَّی عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَکْرَہُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِہَا لَمْ أَنْشَبْ أَنْ أَعْتَبْتُہَا عَلَیْہِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَتَبَسَّمَ : إِنَّہَا ابْنَۃُ أَبِی بَکْرٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : لَمْ یُقِمْ شَیْخُنَا ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ وَلَعَلَّ الصَّوَابَ : أَنْ أَثْخَنْتُہَا غَلَبَۃً۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی : أَنْحَیْتُ عَلَیْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُہْزَاذَ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۴۲]
(١٤٧٤٩) محمد بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ازواج مطہرات نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ (رض) کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا جس وقت آپ حضرت عائشہ کے ساتھ ان کی چادر میں لیٹے ہوئے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) کو اجازت دے دی۔ حضرت فاطمہ (رض) کہتی ہے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ ابو قحافہ کی بیٹی کے بارے میں ہم سے عدل کریں، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں : میں خاموش تھی فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس سے محبت نہیں کرتی جس سے میں محبت کرتا ہوں۔ فاطمہ (رض) کہتی ہیں : کیوں نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس سے محبت کر۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سن کر کھڑی ہوگئیں اور واپس جا کر ان کو وہ بات بتائی جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہی تھی، وہ حضرت فاطمہ (رض) سے کہنے لگیں : آپ نے تو ہماری جانب سے کچھ بھی نہ کیا، دوبارہ جا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہو کہ آپ کی بیویاں ابو قحافہ کی بیٹی کے بارے میں عدل کا سوال کرتی ہیں۔ حضرت فاطمہ کہنے لگیں کہ اب میں اس بارے میں کلام بھی نہ کروں گی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ازواج مطہرات نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی زینب بنت جیش کو بھیجا، یہ ان میں سے سب سے زیادہ میرے برابر تھی لیکن زینب سے بڑھ کر دین کے بارے میں اچھی عورت میں نے نہیں دیکھی۔ سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والی، سچی بات کرنے والی، صلہ رحمی کرنے والی، بہت زیادہ صدقہ کرنے والی اور نیکی کام میں اپنے آپ کو مصروف رکھنے والی، جن کے ذریعے اللہ رب العزت کا قرب حاصل کیا جائے، لیکن زبان کی تیز تھیں، غصہ جلد ختم ہوجاتا تھا۔ فرماتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے گھر ان کی چادر میں ساتھ لیٹے ہوئے تھے۔ اس نے زبان درازی کی تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتظار کیا اور آپ کی طرف دیکھا کہ کیا آپ اجازت دیتے ہیں، فرماتی ہیں کہ زینب بنت جحش نے بات جاری رکھی تو میں نے پہچان لیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے انتقام کو ناپسند نہ کریں گے۔ کہتی ہیں : جب میں شروع ہوئی تو میں نے خوب ڈانٹ پلائی۔ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس رہے تھے اور فرمایا : ابوبکر (رض) کی بیٹی ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ میں اس سے الگ ہوگئی۔

14756

(۱۴۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِید بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا نُکِحَتِ الْحُرَّۃُ عَلَی الأَمَۃِ فَلِہَذِہِ الثُّلُثَانِ وَلِہَذِہِ الثُّلُثُ۔ [ضعیف]
(١٤٧٥٠) عباد بن عبداللہ بن اسدی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب لونڈی کی موجودگی میں آزاد عورت سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے دو دن مقررہ کیے جائیں جبکہ لونڈی کو ایک دن دیا جائے گا۔

14757

(۱۴۷۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ مِثْلَہُ۔
(١٤٧٥١) خالی

14758

(۱۴۷۵۲) وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : مِنَ السُّنَّۃِ أَنَّ الْحُرَّۃَ إِذَا أَقَامَتْ عَلَی ضِرَارٍ فَلَہَا یَوْمَانِ وَلِلأَمَۃِ یَوْمٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُویْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٧٥٢) سلمان بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ جب آزاد عورت سے شادی کی جائے تو باری میں اس کے لیے دو دن مقررہ کیے جائیں گے اور لونڈی کے لیے ایک دن۔

14759

(۱۴۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بُطْحَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَفَّانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَزُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَہِدْتُ وَلِیمَۃَ زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَکَانَ یَبْعَثُنِی فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُہُ وَتَخَلَّفَ رَجُلاَنِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ لَمْ یَخْرُجَا فَجَعَلَ یَمُرُّ بِنِسَائِہِ فَیُسَلِّمُ عَلَی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ : سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ کَیْفَ أَنْتُنَّ؟ ۔ فَیَقُلْنَ : بِخَیْرٍ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ وَجَدْتَ أَہْلَکَ؟ فَیَقُولُ: بِخَیْرٍ۔ فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ فَرَجَعْتُ مَعَہُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا ہُوَ بِالرَّجُلَیْنِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ فَلَمَّا رَأَیَاہُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّہِ مَا أَدْرِی أَنَا أَخْبَرْتُہُ أَوْ نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ بِأَنَّہُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَہُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَیْہِ فِی أُسْکُفَّۃِ الْبَابِ أَرْخَی الْحِجَابَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ وَأُنْزِلَتْ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃُ {لاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ} الآیَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۸]
(١٤٧٥٣) ثابت حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں سیدہ زینب کے ولیمہ میں حاضر ہوا۔ آپ نے لوگوں کو گوشت اور روٹی سے خوب سیر کیا۔ آپ مجھے بھیجتے، میں لوگوں کو بلا کر لاتا۔ جب آدمی فارغ ہوئے تو میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے چلا اور دو آدمی وہ بھی باتوں سے مانوس ہو رہے تھے۔ وہ نہ گئے تو آپ اپنی عورتوں کے پاس سے گزرے، ان میں سے جس کے پاس سے گزرتے تو اس کو سلام کہتے کہ اے گھر والو ! تم پر سلامتی ہو، تم کیسی ہو، وہ کہتیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم خیریت سے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اہل کو کیسا پایا، جب آپ فارغ ہو کر لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ پلٹتا۔ جب آپ دروازے پر پہنچے تو اچانک وہ دو آدمی جو باتوں سے مانوس ہو رہے تھے، جب انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آتے دیکھا تو وہ چلے گئے۔ اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا کہ میں نے آپ کو خبر دی یا آپ پر وحی نازل ہوئی کہ وہ دونوں چلے گئے۔ جب میں اور آپ لوٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پاؤں دروازے کی دہلیز پر رکھے اور میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا تو یہ آیت نازل ہوئی : { لاَ تَدْخُلُوْ بُیُوْت النَّبی }

14760

(۱۴۷۵۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ لَہُ : یَا ابْنَ أُخْتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَی بَعْضٍ فِی مُکْثِہِ عِنْدَنَا وَکَانَ قَلَّ یَوْمٌ إِلاَّ وَہُوَ یَطُوفُ عَلَیْنَا فَیَدْنُو مِنْ کُلِّ امْرَأَۃٍ مِنْ غَیْرِ مَسِیسٍ حَتَّی یَبْلُغَ الَّتِی ہِیَ یَوْمُہَا فَیَبِیتُ عِنْدَہَا وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(١٤٧٥٤) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) ان سے کہا : اے بھانجے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کسی کو کسی پر باری مقرر کرنے میں فضیلت نہ دیتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر دن ہر بیوی کے پاس بغیر جماع کے جاتے یہاں تک کہ جس کی باری ہوتی رات اس کے پاس گزارتے۔

14761

(۱۴۷۵۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : مَا کَانَ أَوْ قَلَّ یَوْمٌ إِلاَّ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَطُوفُ عَلَیْنَا جَمِیعًا فَیُقَبِّلُ وَیَلْمِسُ مَا دُونَ الْوِقَاعِ فَإِذَا جَائَ إِلَی الَّتِی ہُوَ یَوْمُہَا یَبِیتُ عِنْدَہَا۔ [ضعیف]
(١٤٧٥٥) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر دن تمام ازواج مطہرات کے پاس جاتے تو بوس و کنار کرتے، لیکن جماع نہیں۔ پھر جس کی باری ہوتی رات اس کے پاس گزارتے۔

14762

(۱۴۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَۃَ وَأَصْبَحَتْ عِنْدَہُ فَقَالَ لَہَا : لَیْسَ بِکِ عَلَی أَہْلِکِ ہَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عِنْدَکِ وَسَبَّعْتُ عِنْدَہُنَّ وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ ثُمَّ دُرْتُ ۔ قَالَتْ : ثَلِّثْ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : ثَلَّثْتُ عِنْدَکِ وَدُرْتُ ۔ قَالَتْ : ثَلِّثْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۶۰]
(١٤٧٥٦) حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ام سلمہ سے شادی کی اور اس کے ہاں صبح کی تو فرمایا : تو اپنے گھر والوں کے نزدیک حقیر نہیں، اگر تو چاہے تو میں تیرے پاس سات دن گزاروں گا اور دوسری عورتوں کے پاس بھی۔ اگر تو چاہے تو دن کے بعد میں گھوم جاؤں گا۔ فرماتی ہیں : تین دن کریں اور امام شافعی (رح) کی روایت میں ہے کہ میں تیرے پاس تین دن گزاروں گا۔ پھر گھوم جاؤں گا۔ فرمانے لگی : تین دن۔

14763

(۱۴۷۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَۃَ فَدَخَلَ عَلَیْہَا فَأَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ أَخَذَتْ بِثَوْبِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ شِئْتِ زِدْتُکِ وَحَاسَبْتُکِ بِہِ لِلْبِکْرِ سَبْعٌ وَلِلْثَّیِّبِ ثَلاَثٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ ہَکَذَا رَوَیَاہُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ مُرْسَلاً وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٥٧) حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلمہ سے شادی کی اور ان کے پاس گئے اور جب جانے کا رادہ کیا تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کپڑا پکڑ لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر آپ چاہیں تو میں زیادہ ایام گزار دیتا ہوں اور تیرا ہی حساب رکھوں گا، کنواری کے لیے سات دن اور بیوہ کے لیے تین دن۔

14764

(۱۴۷۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا تَزَوَّجَہَا أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ بِکِ عَلَی أَہْلِکِ ہَوَانٌ فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِی ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ لَمْ یَرْوِ ہَذَا الْحَدِیثَ مُجَوَّدَ الإِسْنَادِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٥٨) عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمن اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ام سلمہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شادی کے بعد ان کے پاس تین دن ٹھہرے اور فرمایا : تو اپنے گھر والوں کے نزدیک حقیر نہیں ہے۔ اگر تو چاہے تو سات دن پورے کروں گا اور دوسری عورتوں کے لیے بھی سات دن دوں گا۔

14765

(۱۴۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ وَأَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنِی أَبُو کُرَیْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ یَعْنِی ابْنَ غِیَاثٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَیْمَنَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ذَکَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَہَا وَذَکَرَ أَشْیَائَ ہَذَا فِیہِ قَالَ : إِنْ شِئْتِ أَنْ أُسَبِّعَ لَکِ وَأُسَبِّعَ لِنِسَائِی وَإِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِی ۔ ہَکَذَا أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٥٩) ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام سیدہ ام سلمہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے شادی کی اور اس میں مختلف اشیاء ذکر فرمائیں، فرمایا : اگر تو چاہے تو میں تیرے پاس سات دن ٹھہرتا ہوں اور باقی عورتوں کے پاس بھی سات دن ہی ٹھہروں گا۔

14766

(۱۴۷۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَخْبَرَاہُ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ یُخْبِرُ : أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا لَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِینَۃَ أَخْبَرَتْہُمْ أَنَّہَا ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَکَذَّبُوہَا وَیَقُولُونَ : مَا أَکْذَبَ الْغَرَائِبَ حَتَّی أَنْشَأَ نَاسٌ مِنْہُمْ فِی الْحَجِّ فَقَالُوا : تَکْتُبِینَ إِلَی أَہْلِکِ فَکَتَبْتُ مَعَہُمْ فَرَجَعُوا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَصَدَّقُوہَا فَازْدَادَتْ عَلَیْہِمْ کَرَامَۃً قَالَتْ فَلَمَّا وَضَعْتُ زَیْنَبَ جَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَخَطَبَنِی فَقُلْتُ : مَا مِثْلِی تُنْکَحُ أَمَّا أَنَا فَلاَ وَلَدَ فِیَّ وَأَنَا غَیُورٌ ذَاتُ عِیَالٍ فَقَالَ : أَنَا أَکْبَرُ مِنْکِ وَأَمَّا الْغَیْرَۃُ فَیُذْہِبُہَا اللَّہُ وَأَمَّا الْعِیَالُ فَإِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ فَتَزَوَّجَہَا فَجَعَلَ یَأْتِیہَا فَیَقُولُ : کَیْفَ زُنَابُ أَیْنَ زُنَابُ؟ ۔ فَجَائَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَاخْتَلَجَہَا فَقَالَ : ہَذِہِ تَمْنَعُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَتْ تُرْضِعُہَا فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَیْنَ زُنَابُ؟ ۔ فَقَالَتْ قُرَیْبَۃُ ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ وَوَافَقَہَا عِنْدَہَا : أَخَذَہَا عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: إِنِّی آَتِیکُمُ اللَّیْلَۃَ۔ قَالَتْ : فَوَضَعْتُ ثِفَالِی وَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِیرٍ وَکَانَتْ فِی جَرٍّ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ : فِی جَرِیبٍ وَأَخْرَجْتُ شَحْمًا فَعَصَدْتُہُ فَبَاتَ ثُمَّ أَصْبَحَ فَقَالَ حِینَ أَصْبَحَ : إِنَّ لَکِ عَلَی أَہْلِکِ کَرَامَۃً فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَإِنْ أُسَبِّعْ أُسَبِّعْ لِنِسَائِی ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٦٠) ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام فرماتے ہیں کہ ام سلمہ (رض) نے ان کو خبر دی کہ جب وہ مدینہ آئیں تو ان کو خبر دی گئی کہ ابو امیہ بن مغیرہ کی بیٹی ہے تو انھوں نے اس کی تکذیب کردی۔ وہ کہنے لگے : کیا اس نے اجنبی کی تکذیب کردی۔ یہاں تک کہ ان کے کچھ لوگ حج کرنے آئے تو انھوں نے کہا کہ تم اپنے اہل کو لکھو، میں نے خط لکھ کردیا۔ جب وہ مدینہ آئے تو انھوں نے اس کی تصدیق کردی۔ وہ عزت و مرتبہ کے اعتبار زیادہ ہوگئی۔ فرماتی ہیں : جب میں نے بچی کو جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نکاح کا پیغام دیا۔ میں نے کہا : میری جیسی نکاح نہیں کی جاتی۔ میں تو اپنے عیال کے بارے میں بڑی غیرت مند ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں آپ سے بڑا ہوں، اللہ اس کو ختم فرما دیں گے اور رہے عیال تو یہ اللہ اور رسول کے لیے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کرلی۔ جب ان کے پاس آتے تو فرماتے : زینب کیسی ہے ؟ زینب کہاں ہے ؟ حضرت عمار بن یاسر (رض) آئے تو وہ کانپ رہی تھی، کہنے لگے : اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو روکا ہوا ہے، وہ اس کو دودھ پلا رہی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور پوچھا : زینب کہاں ہے ؟ تو قریبہ و امیہ کی بیٹی کہنے لگی، جو اس کے قریب کھڑی تھی کہ اس کو عمار بن یاسر نے لے لیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں رات کے وقت آؤں گا، کہنے لگی : میں نے اپنا اناج رکھ لیا ہے اور میں نے جو کے دانے نکال لیے ہیں، جو ایک مٹکے میں تھے اور ابو عبداللہ کی روایت میں ہے، ایک تھیلی میں سے میں نے چربی نکال لی ہے اور میں نے اس کو نچوڑ لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات گزار کر صبح کی تو فرمایا : تو اپنے گھر والوں کے نزدیک معزز ہے اگر تو چاہے تو میں سات دن تیرے پاس گزارتا ہوں۔ اگر میں نے سات دن گزارے تو دوسری عورتوں کے پاس بھی سات دن ہی گزاروں گا۔

14767

(۱۴۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : إِذَا تَزَوَّجَ الْبِکْرَ عَلَی الثَّیِّبِ أَقَامَ عِنْدَہَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا۔ وَلَوْ قُلْتُ أَنَّہُ رَفَعَہُ صَدَقْتُ وَلَکِنَّہُ قَالَ : السُّنَّۃُ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٦١) ابو قلابہ حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ کنواری سے بیوہ کی موجودگی میں شادی کریں تو اس کے ہاں سات دن قیام کرنا اور جب بیوہ سے شادی کرو کنواری کی موجودگی میں تو اس کے ہاں تین دن قیام کرو۔ اگر میں کہوں کہ مرفوع بیان کرتے ہیں تو میں سچ کہہ رہا ہوں، کیونکہ وہ سنت کہتے ہیں۔

14768

(۱۴۷۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمُِّی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ہُوَ الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَخَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : مِنَ السُّنَّۃُ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِکْرَ عَلَی الثَّیِّبِ أَقَامَ عِنْدَہَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا۔ قَالَ خَالِدٌ : وَلَوْ قُلْتُ أَنَّہُ رَفَعَہُ لَصَدَقْتُ۔ وَفِی حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ : وَلَوْ شِئْتُ قُلْتُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَشَارَ إِلَی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٦٢) ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ بیوہ کے ہوتے ہوئے کنواری سے شادی کرو تو اس کے پاس سات دن قیام کرنا ہے اور جب بیوہ کی موجودگی میں کنواری سے شادی کی تو اس کے پاس سات دن قیام کرنا ہے، جب کنواری کی موجودگی میں بیوہ سے شادی کی تو اس کے پاس تین دن قیام کرنا ہے، خالد کہتے ہیں : اگر میں کہوں کہ وہ مرفوع بیان کرتے ہیں تب بھی سچ ہی ہے۔

14769

(۱۴۷۶۳) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْن بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ وَخَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا تَزَوَّجَ الْبِکْرَ عَلَی الثَّیِّبِ أَقَامَ عِنْدَہَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٦٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی پہلی بیوی کے ہوتے ہوئے کنواری لڑکی سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات راتیں گزارے اور جب بیوہ سے نکاح کرلے کنواری کے ہوتے ہوئے تو اس کے ہاں تین راتیں گزارے۔

14770

(۱۴۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ہُوَ ابْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ وَحُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لِلْبِکْرِ سَبْعَۃُ أَیَّامٍ وَلِلثَّیِّبِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٦٤) حمید حضرت انس (رض) سے فرماتے ہیں کہ کنواری کے لیے سات دن اور بیوہ کے لیے تین دن ہیں۔

14771

(۱۴۷۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ بِکْرًا فَلَہَا سَبْعٌ ثُمَّ یَقْسِمُ فَإِذَا تَزَوَّجَہَا ثَیِّبًا فَلَہَا ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ ثُمَّ یَقْسِمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٦٥) حمید حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب مرد کسی کنواری عورت سے شادی کرلے تو اس کے پاس سات دن قیام کرے، پھر باری تقسیم کرے اور جب بیوہ عورت سے شادی کرے اور اس کے ہاں تین دن قیام کرے۔ پھر باری تقسیم کرے۔

14772

(۱۴۷۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یُقِیمُ عِنْدَ الْبِکْرِ سَبْعًا ثُمَّ یَقْسِمُ وَإِنْ کَانَتْ ثَیِّبًا أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا ثُمَّ یَقْسِمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٦٦) قتادہ حضرت انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کنواری کے پاس سات دن قیام کرتے، پھر باری تقسیم کرتے اور اگر عورت بیوہ ہوتی تو اس کے پاس تین دن قیام کرنے کے بعد باری تقسیم کردیتے۔

14773

(۱۴۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ حَدَّثَنَا أَنَسٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی ہُوَ ابْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا دَخَلَ بِصَفِیَّۃَ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا زَادَ عُثْمَانُ : وَکَانَتْ ثَیِّبًا۔ [صحیح]
(١٤٧٦٧) حمید حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صفیہ کے پاس پر داخل ہوئے تو ان کے پاس تین دن قیام کیا، عثمان (رض) نے زیادہ کیا ہے کہ وہ بیوہ تھیں۔

14774

(۱۴۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَدَنِیُّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیِّ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ قَالَ لَہَا أَہْلُ الإِفْکِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَہَا اللَّہُ مِنْہُ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَکُلُّہُمْ حَدَّثَنِی طَائِفَۃً مِنْ حَدِیثِہَا وَبَعْضُہُمْ أَوْعَی لَہُ مِنْ بَعْضٍ وَأَثْبَتُ لَہُ اقْتِصَاصًا وَقَدْ وَعَیْتُ عَنْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمُ الْحَدِیثَ الَّذِی حَدَّثَنِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَبَعْضُ حَدِیثِہِمْ یُصَدِّقُ بَعْضًا زَعَمُوا أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَیْنَ أَزْوَاجِہِ فَأَیَّتُہُنَّ خَرَجَ سَہْمُہَا خَرَجَ بِہَا مَعَہُ قَالَتْ فَأَقْرَعَ بَیْنَنَا فِی غَزَاۃٍ غَزَاہَا فَخَرَجَ سَہْمِی فَخَرَجْتُ مَعَہُ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٦٨) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تہمت لگانے والوں نے جو کہنا تھا سو کہا، پھر اللہ رب العزت نے ان کو بری کردیا زہری (رض) کہتے ہیں کہ ایک گروہ نے مجھے حضرت عائشہ (رض) سے نقل کیا جو ایک دوسرے سے بڑھ کر یاد رکھنے والے تھے اور میں نے ان میں سے ہر ایک کی حدیث کو یاد رکھا جس نے مجھے حضرت عائشہ (رض) سے بیان کیا : کیونکہ ان کی حدیث ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہے۔ ان کا گمان تھا کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی تھیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے تو جس کا قرعہ نکلتا وہ آپ کے ساتھ جاتیں۔ فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے قرعہ اندازی کی تو میرا قرعہ نکل آیا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گئی اور پردے کی آیات نازل ہوچکی تھیں۔

14775

(۱۴۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَیْنَ نِسَائِہِ فَطَارَتِ الْقُرْعَۃُ عَلَی عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَخَرَجَتَا جَمِیعًا وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا سَارَ بِاللَّیْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا یَتَحَدَّثُ مَعَہَا فَقَالَتْ حَفْصَۃُ لِعَائِشَۃَ : أَلاَ تَرْکَبِینَ اللَّیْلَۃَ بَعِیرِی وَأَرْکَبُ بَعِیرَکِ فَتَنْظُرِینَ وَأَنْظُرُ قَالَتْ : بَلَی فَرَکِبَتْ عَائِشَۃُ عَلَی بَعِیرِ حَفْصَۃَ وَرَکِبَتْ حَفْصَۃُ عَلَی بَعِیرِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی جَمَلِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَعَلَیْہِ حَفْصَۃُ فَسَلَّمَ وَسَارَ مَعَہَا حَتَّی نَزَلُوا فَافْتَقَدَتْہُ عَائِشَۃُ فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ تَجْعَلُ رِجْلَیْہَا فِی الإِذْخِرِ وَتَقُولُ : یَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَیَّ عَقْرَبًا أَوْ حَیَّۃً تَلْدَغُنِی وَرَسُولُکَ لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَقُولَ لَہُ شَیْئًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٦٩) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نکلتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ ایک مرتبہ قرعہ حضرت عائشہ (رض) اور حفصہ کا نکلا تو وہ دونوں اکٹھی نکلیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کے وقت چلتے تو حضرت عائشہ (رض) کے ساتھ باتیں کرتے رہتے۔ حفصہ (رض) حضرت عائشہ (رض) سے کہنے لگیں : کیا آج رات آپ میرے اونٹ پر سوار نہیں ہوتی اور میں آپ کے اونٹ پر سوار ہوجاتی ہوں تو مجھے دیکھے گی میں تجھے دیکھوں گی، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں : کیوں نہیں تو حضرت عائشہ (رض) حفصہ (رض) کے اونٹ پر سوار ہوگئیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے اونٹ کے پاس آئے، اس پر حفصہ (رض) تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام کہہ کر اس کے ساتھ چل پڑے یہاں تک کہ انھوں نے پڑاؤ کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے آپ کو گم پایا جب پڑاؤ کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے اپنا پاؤں گھاس میں رکھ دیا اور کہنے لگیں ! اے میرے رب ! میرے اوپر کو بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے، تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات کہنے کی ہمت نہیں رکھتی۔

14776

(۱۴۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنُ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ : تِلْکَ الْمَرْأَۃُ تَنْشُزُ وَتَسْتَخِفُّ بِحَقِّ زَوْجِہَا وَلاَ تُطِیعُ أَمْرَہُ فَأَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یَعِظَہَا وَیُذَکِّرَہَا بِاللَّہِ وَیُعَظِّمَ حَقَّہُ عَلَیْہَا فَإِنْ قَبِلَتْ وَإِلاَّ ہَجَرَہَا فِی الْمَضْجَعِ وَلاَ یُکَلِّمُہَا مِنْ غَیْرِ أَنْ یَذَرَ نِکَاحَہَا وَذَلِکَ عَلَیْہَا شَدِیدٌ فَإِنْ رَاجَعَتْ وَإِلاَّ ضَرَبَہَا ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلاَ یَکْسِرُ لَہَا عَظْمًا وَلاَ یَجْرَحُ لَہَا جُرْحًا قَالَ ( فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلاَ تَبْغُوا عَلَیْہِنَّ سَبِیلاً) یَقُولُ : إِذَا أَطَاعَتْکَ فَلاَ تَتَجَنَّ عَلَیْہَا الْعِلَلَ۔
(١٤٧٧٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ عورت نافرمانی اور اپنے خاوند کی تذلیل کرتی ہے اور اس کے حکم کو نہیں مانتی تو اللہ رب العزت نے حکم دیا کہ اس کو واضح نصیحت کرے اور اپنا حق اس پر جتائے۔ اگر وہ قبول کرلے تو ٹھیک وگرنہ اس کو بستر میں چھوڑ دے اور نہ ہی اس سے کلام کرے، اس سے نکاح نہ توڑے۔ یہ اس پر سختی ہے اگر وہ رجوع کرلے تو درست وگرنہ اس کو نہ ظاہر ہونے والی مار مارے۔ ہڈی نہ توڑے اور زخم نہ کرے، { فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْہِنَّ سَبِیْلًا } [النساء ٣٤] وہ فرماتے ہیں : جب وہ تیری اطاعت کرے تو پھر اس پر بہانے نہ ڈھونڈ۔ “

14777

(۱۴۷۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ حَدَّثَنِی أَبُو ہَاشِمٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ وَفْدَ بَنِی الْمُنْتَفِقِ أَوْ فِی وَفْدِ بَنِی الْمُنْتَفِقِ فَأَتَیْنَاہُ فَلَمْ نُصَادِفْہُ وَصَادَفْنَا عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأُتِینَا بِقِنَاعٍ فِیہِ تَمْرٌ وَالْقِنَاعُ الطَّبَقُ وَأَمَرَتْ لَنَا بِخَزِیرَۃٍ فَصُنِعَتْ ثُمَّ أَکَلْنَا فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ جَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ہَلْ أَکَلْتُمْ شَیْئًا ہَلْ أُمِرَ لَکُمْ بِشَیْئٍ ؟ قُلْنَا : نَعَمْ۔ فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ دَفَعَ الرَّاعِی غَنَمَہُ فَإِذَا بِسَخْلَۃٍ تَیْعَرُ فَقَالَ : ہِیہِ یَا فُلاَنُ مَا وَلَّدْتَ؟ ۔ قَالَ : بَہْمَۃً۔ قَالَ : فَاذْبَحْ لَنَا مَکَانَہَا شَاۃً ۔ ثُمَّ انْحَرَفَ إِلَیَّ وَقَالَ : لاَ تَحْسِبَنَّ وَلَمْ یَقُلْ لاَ تَحْسَبَنَّ أَنَّا مِنْ أَجْلِکَ ذَبَحْنَاہَا لَنَا غَنَمٌ مِائَۃٌ لاَ نُرِیدُ أَنْ تَزِیدَ فَإِذَا وَلَّدَ الرَّاعِی بَہْمَۃً ذَبَحْنَا مَکَانَہَا شَاۃً۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِیَ امْرَأَۃً فِی لِسَانِہَا شَیْء ٌ یَعْنِی الْبَذَائَ قَالَ : طَلِّقْہَا ۔ قُلْتُ : إِنَّ لِی مَنْہَا وَلَدًا وَلَہَا صُحْبَۃٌ قَالَ : فَمُرْہَا یَقُولُ عِظْہَا فَإِنْ یَکُ فِیہَا خَیْرًا فَسَتَقْبَلْ وَلاَ تَضْرِبَنَّ ظَعِینَتَکَ ضَرْبَکَ أُمَیَّتَکَ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی عَنِ الْوُضُوئِ ؟ قَالَ : أَسْبِغِ الْوُضُوئَ وَخَلِّلْ بَیْنَ الأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِی الاِسْتِنْشَاقِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا ۔ [صحیح]
(١٤٧٧١) عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں بنی منتفق کے وفد میں تھا۔ ہم ان کے پاس آئے تو ہماری ملاقات نہ ہوسکی اور ہمارا سامنا حضرت عائشہ (رض) سے ہوا۔ ہمارے سامنے پلیٹ میں کھجوریں لائی گئیں اور ہمارے لیے انھوں نے خزیدہ بنوانے کا حکم دیا (خزیدہ وہ سالن جو قیمہ اور آٹا ملا کر بنایا جاتا ہے) کھانا بنایا گیا، ہم نے کھانا کھایا تو اتنی دیر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی آگئے اور پوچھا : کیا تم نے کچھ کھایا ہے ؟ یا تمہارے لیے کچھ بنانے کا حکم دیا گیا ہے ؟ ہم نے کہا : جی ہاں۔ اتنی دیر میں چرواہا بھی بکریاں لے کر آگیا تو اچانک ایک بکری نے جنم دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے کیا بنوایا ہے اس نے کہا : بچہ، آپ نے فرمایا : اس کی جگہ ایک بکری ذبح کردیجیے، پھر ہمارے پاس آئے اور فرمایا : تم یہ گمان نہ کرو اور یہ نہ کہنا کہ ہم نے تمہاری وجہ سے ذبح کیا ہے ہمارے پاس سو بکریاں ہیں تو ہم نہیں جانتے کہ وہ سو سے بڑھ جائے اور جب کوئی بکری بچہ جنم دیتی ہے تو ہم اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کردیتے ہیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری عورت بدزبان ہے ؟ آپ نے فرمایا : طلاق دے دو میں نے کہا : اس سے میری اولاد ہے اور اس سے محبت بھی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو واضح نصیحت کر، اگر اس میں بھلائی ہو تو قبول کرلے گی اور اپنی بیوی کو غلام کی طرح نہ مارو۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے وضو کے بارے میں خبر دیجیے۔ آپ نے فرمایا : وضو مکمل کرو، انگلیوں کا خلال کرو اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو سوائے روزے کی حالت کے۔

14778

(۱۴۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ داَسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی حُرَّۃَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عَمِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : فَإِنْ خِفْتُمْ نُشُوزَہُنَّ فَاہْجُرُوہُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ ۔ قَالَ حَمَّادٌ : یَعْنِی النِّکَاحَ۔ [ضعیف]
(١٤٧٧٢) ابی حرہ رقاشی اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تمہیں ان کی نافرمانی کا خطرہ ہو تو ان کو بستروں میں چھوڑ دو ۔ حماد کہتے ہیں، یعنی جماع۔

14779

(۱۴۷۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَقَاطَعُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوانًا وَلاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٧٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایک دوسرے سے، حسد، قطع تعلقی اور دشمنی اختیار نہ کرو اور تم اے اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ بات کرنا چھوڑ دے۔
(ب) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ بات کرنا چھوڑ دے۔

14780

(۱۴۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی قِصَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخُطْبَتِہِ بِعَرَفَۃَ قَالَ : اتَّقُوا اللَّہَ فِی النِّسَائِ فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوہُنَّ بِأَمَانَۃِ اللَّہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللَّہِ وَإِنَّ لَکُمْ عَلَیْہِنَّ أَنْ لاَ یُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ أَحَدًا تَکْرَہُونَہُ فَإِنْ فَعَلْنَ ذَلِکَ فَاضْرِبُوہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(١٤٧٧٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج اور عرفہ کے خطبہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، تم نے اللہ کے وعدے اور نکاح کے ذریعے ان کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے اور تمہارا حق ان کے ذمے یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر کو نہ روندے جس کو تم ناپسند کرتے ہو۔ اگر وہ پھر ایسا کریں تو ظاہر نہ ہونے والی پٹائی کرو اور ان کے حقوق تمہارے ذمہ یہ ہیں کہ ان کا کھلانا اور پہننا اچھائی کے ساتھ ہو۔

14781

(۱۴۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ إِیَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَضْرِبُوا إِمَائَ اللَّہِ ۔ قَالَ : فَذَئِرَ النِّسَائُ وَسَائَ تْ أَخْلاَقُہُنَّ عَلَی أَزْوَاجِہِنَّ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ذَئِرَ النِّسَائُ وَسَائَ تْ أَخْلاَقُہُنَّ عَلَی أَزْوَاجِہِنَّ مُنْذُ نَہَیْتَ عَنْ ضَرْبِہِنَّ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَاضْرِبُوہُنَّ ۔ قَالَ فَضَرَبَ النَّاسُ نِسَائَ ہُمْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ قَالَ فَأَتَی نِسَاء ٌ کَثِیرٌ یَشْتَکِینَ الضَّرْبَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- حِینَ أَصْبَحَ : لَقَدْ أَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ اللَّیْلَۃَ سَبْعُونَ امْرَأَۃً کُلُّہُنَّ یَشْتَکِینَ الضَّرْبَ وَایْمُ اللَّہِ لاَ تَجِدُونَ أُولَئِکَ خِیَارَکُمْ ۔ بَلَغَنَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُعْرَفُ لإِیَاسٍ صُحْبَۃٌ۔ [صحیح]
(١٤٧٧٥) ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اللہ کی بندیوں کو نہ مارو، کہنے لگے : عورتیں دلیر ہوگئیں ہیں اور اپنے خاوندوں سے برے اخلاق سے پیش آتی ہیں۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! عورتیں دلیر ہوگئی ہیں اور ان کے اخلاق خاوندوں کے خلاف بگڑ گئے ہیں، جب سے آپ نے ان کو مارنے سے منع کیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو مارو۔ راوی کہتے ہیں : لوگوں نے اس رات اپنی عورتوں کی پٹائی کی۔ راوی کہتے ہیں : بہت ساری عورتیں پٹائی کی شکایت لے کر حاضر ہوگئیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب صبح کی تو فرمایا کہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ٧٠ عورتیں آئیں، وہ ساری کی ساری مار کی شکایت کر رہی تھیں، اللہ کی قسم ! تم ایسے لوگوں کو اچھے لوگ نہیں پاؤ گے۔

14782

(۱۴۷۷۶) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ : کَانَ الرِّجَالُ نُہُوا عَنْ ضَرْبِ النِّسَائِ ثُمَّ شَکُوہُنَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَلَّی بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ ضَرْبِہِنَّ ثُمَّ قُلْتُ : لَقَدْ طَافَ اللَّیْلَۃَ بِآلِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- سَبْعُونَ امْرَأَۃً کُلُّہُنَّ قَدْ ضُرِبَتْ۔ قَالَ یَحْیَی : وَحَسِبْتُ أَنَّ الْقَاسِمَ قَالَ ثُمَّ قِیلَ لَہُمْ بَعْدُ : وَلَنْ یَضْرِبَ خِیَارُکُمْ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٤٧٧٦) ام کلثوم بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ مردوں کو عورتوں کے مارنے سے منع کردیا گیا تو انھوں نے عورتوں کی شکایت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے مارنے کی اجازت دے دی۔ پھر میں نے کہا کہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آج رات ٧٠ ستر عورتیں آئیں جن کو مارا گیا تھا۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ وہ قاسم تھے۔ راوی کہتے ہیں : پھر بعد میں ان سے کہا گیا : تمہارے اچھے لوگ ہرگز نہ ماریں۔

14783

(۱۴۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أُمِّ أَیْمَنَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَوْصَی بَعْضَ أَہْلِ بَیْتِہِ : لاَ تُشْرِکْ بِاللَّہِ وَإِنْ عُذِّبْتَ وَإِنْ حُرِّقْتَ وَأَطِعْ وَالِدَیْکَ وَإِنْ أَمَرَاکَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ فَاخْرُجْ وَلاَ تَتْرُکِ الصَّلاَۃَ مُتَعَمِّدًا فَإِنَّہُ مَنْ تَرَکَ الصَّلاَۃَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُ اللَّہِ إِیَّاکَ وَالْخَمْرَ فَإِنَّہَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ وَإِیَّاکَ وَالْمَعْصِیَۃَ فَإِنَّہَا لِسَخَطِ اللَّہِ لاَ تُنَازِعَنَّ الأَمْرَ أَہْلَہُ وَإِنْ رَأَیْتَ أَنَّ لَکَ وَلاَ تَفِرَّ مِنَ الزَّحْفِ وَإِنْ أَصَابَ النَّاسَ مُوتَانٌ وَأَنْتَ فِیہِمْ فَاثْبُتْ أَنْفِقْ عَلَی أَہْلِ بَیْتِکَ مِنْ طَوْلِکَ وَلاَ تَرْفَعْ عَصَاکَ عَنْہُمْ وَأَخِفْہُمْ فِی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : فِی ہَذَا إِرْسَالٌ بَیْنَ مَکْحُولٍ وَأُمِّ أَیْمَنَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ الْکِسَائِیُّ وَغَیْرُہُ یُقَالُ إِنَّہُ لَمْ یُرِدِ الْعَصَا الَّتِی یُضْرَبُ بِہَا وَلاَ أَمَرَ أَحَدًا قَطُّ بِذَلِکَ وَلَکِنَّہُ أَرَادَ الأَدَبَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : وَأَصْلُ الْعَصَا الاِجْتِمَاعُ وَالاِئْتِلاَفُ۔ [ضعیف]
(١٤٧٧٧) ام ایمن فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر والوں کو نصیحت کی کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کریں اگرچہ عذاب دیا جائے یا جلا دیا جائے اور اپنے والدین کی اطاعت کرو اگرچہ وہ تجھے حکم دیں کہ ہر چیز کو چھوڑ دو اور فرض نماز کو جان بوجھ کر نہ چھوڑنا جس نے فرض نماز کو جان بوجھ کر چھوڑا، اس سے اللہ کا ذمہ ختم ہوگیا، شراب سے بچو کیونکہ یہ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور نافرمانی سے بچو، یہ اللہ کی ناراضگی ہے اور حکومت والوں سے حکومت نہ چھینو، اگرچہ آپ کا خیال ہے کہ آپ کے لیے مناسب ہے اور لڑائی سے نہ بھاگ، اگرچہ لوگوں کو موت آئے۔ اگر تو ان میں موجود ہو تو ثابت قدم رہ اور اپنے گھر والوں پر اپنے مال سے خرچ کر اور اپنی لاٹھی ان سے نہ اٹھا اور تو ان کے بارے میں اللہ رب العزت سے ڈر۔ کسائی وغیرہ فرماتے ہیں کہ لاٹھی سے مراد وہ نہیں جس سے مارا جاتا ہے بلکہ آدب سکھلانا مقصود ہے۔

14784

(۱۴۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِیِّ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : ضِفْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لِی : یَا أَشْعَثُ احْفَظْ عَنِّی ثَلاَثًا حَفِظْتُہُنَّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ تَسْأَلِ الرَّجُلَ فِیمَ ضَرَبَ امْرَأَتَہُ وَلاَ تَنَامَنَّ إِلاَّ عَلَی وِتْرٍ وَنَسِیتُ الثَّالِثَۃَ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی دَاوُدَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِیِّ۔ [ضعیف]
(١٤٧٧٨) اشعث بن قیس (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کا مہمان تھا، انھوں نے مجھے کہا : اے اشعث ! مجھ سے تین چیزیں یاد کر کہ میں نے وہ تین چیزیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کی تھیں : 1 تو کبھی مرد سے سوال نہ کرنا کہ بیوی کو کس وجہ سے مارا ہے 2 اور سونا نہیں سوائے وتر پڑھے کہتے ہیں : میں تیسری چیز بھول گیا۔

14785

(۱۴۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو قَزَعَۃَ سُوَیْدُ بْنُ حُجَیْرٍ الْبَاہِلِیُّ عَنْ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْقُشَیْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا حَقُّ زَوْجَۃِ أَحَدِنَا عَلَیْہِ قَالَ : أَنْ تُطْعِمَہَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَکْسُوَہَا إِذَا اکْتَسَیْتَ وَلاَ تَضْرِبَ الْوَجْہَ وَلاَ تُقَبِّحَ وَلاَ تَہْجُرَ إِلاَّ فِی الْبَیْتِ۔ [حسن]
(١٤٧٧٩) حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بیویوں کا مردوں پر کیا حق ہے، فرمایا کہ تو اس کو کھلا جب کھائے اور تو اس کو پہنا اور جب پہنے اور چہرے پر مت مار اور تو برا بھلا مت کہہ اور صرف گھر میں چھوڑ دے۔

14786

(۱۴۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ زَمْعَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: أَیَضْرِبُ أَحَدُکُمُ امْرَأَتَہُ کَمَا یَضْرِبُ الْعَبْدَ ثُمَّ یُجَامِعُہَا فِی آخِرِ الْیَوْمِ ۔ وَفِی رِوایَۃِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ قَالَ : وَعَظَ النَّبِیُّ -ﷺ- النَّاسَ فِی النِّسَائِ فَقَالَ : یَضْرِبُ أَحَدُکُمُ امْرَأَتَہُ ضَرْبَ الْعَبْدَ ثُمَّ یُعَانِقُہَا مِنْ آخِرِ النَّہَارِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیِّ وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٨٠) حضرت عبداللہ بن زمعہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی بیوی کو غلام کے مارنے کی مانند مارتے ہو اور پھر دن کے آخر میں اس سے مجامعت کرتے ہو۔
(ب) سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو عورتوں کے بارے میں وعظ کیا، فرمایا : تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو غلام کے مارنے کی مانند مارتا ہے اور دن کے آخر میں اس سے مجامعت کرتا ہے۔

14787

(۱۴۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ إِیَاسِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَضْرِبُوا إِمَائَ اللَّہِ ۔ فَجَائَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ذَئِرَ النِّسَائُ عَلَی أَزْوَاجِہِنَّ فَأَذِنَ لَہُمْ فَضَرَبُوا فَأَطَافَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نِسَاء ٌ کَثِیرٌ فَقَالَ : لَقَدْ أَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ اللَّیْلَۃَ سَبْعُونَ امْرَأَۃً کُلُّہُنَّ یَشْتَکِینَ أَزْوَاجَہُنَّ وَلاَ تَجِدُونَ أُولَئِکَ خِیَارَکُمْ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۴۷۷۵]
(١٤٧٨١) ایاس بن ابی ذباب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی بندیوں کو نہ مارو۔ حضرت عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے کہ عورتیں اپنے خاوند کے خلاف دلیر ہوگئی ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اجازت دے دی، بہت ساری عورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس رات ٧٠ عورتیں آل محمد کے پاس آئیں ہیں، سب اپنے خاوندوں کی شکایت کر رہی تھیں، تم اپنے ان اشخاص کو اچھے لوگ نہ پاؤ گے۔

14788

(۱۴۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {وإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا} قَالَ : جَائَ رَجُلٌ وَامْرَأَۃٌ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ فَأَمَرَہُمْ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا ثُمَّ قَالَ لِلْحَکَمَیْنِ : تَدْرِیَانِ مَا عَلَیْکُمَا عَلَیْکُمَا إِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تَجْمَعَا أَنْ تَجْمَعَا وَإِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تُفَرِّقَا أَنْ تُفَرِّقَا قَالَتِ الْمَرْأَۃُ : رَضِیتُ بِکِتَابِ اللَّہِ بِمَا عَلَیَّ فِیہِ وَلِیَ۔ وَقَالَ الرَّجُلُ : أَمَّا الْفُرْقَۃُ فَلاَ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَذَبْتَ وَاللَّہِ حَتَّی تُقِرَّ بِمِثْلِ مَا أَقَرَّتْ بِہِ۔ [صحیح]
(١٤٧٨٢) ابن سیرین عبیدہ سے اس آیت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا } [النساء ٣٥] کہ ایک مرد اور عورت حضرت علی (رض) کے پاس آئے، ان کے ساتھ لوگوں کی ایک جماعت تھی تو حضرت علی (رض) نے حکم فرمایا : تو دونوں اطراف سے ایک ایک فیصل مقرر کردیا گیا، پھر ان سے فرمایا : تم دونوں کی کیا ذمہ داری ہے ؟ اگر تم دونوں ان کے اکٹھے ہونے یا جدا ہونے کو بہتر خیال کرو تو کردینا تو عورت نے کہا : جو کتاب اللہ میرے بارے میں فیصلہ فرما دے درست ہے لیکن مرد نے کہا : جدائی منظور نہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : تو نے جھوٹ بولا ہے تو بھی ویسا ہی اقرار کر جیسے عورت نے اقرار کیا ہے۔

14789

(۱۴۷۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَلاَ وَاللَّہِ لاَ تَنْقَلِبُ حَتَّی تُقِرَّ بِمِثْلِ مَا أَقَرَّتْ بِہِ۔ [صحیح]
(١٤٧٨٣) حضرت ایوب اپنی سند سے اسی کے ہم معنی ذکر کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : تو یہاں سے منتقل نہ ہوگا جب تک ویسے ہی اقرار نہ کرے جیسا اقرار عورت نے کیا ہے۔

14790

(۱۴۷۸۴) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَہِشَامٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ بِمِثْلِہِ فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ : رَضِیتُ وَسَلَّمْتُ فَقَالَ الرَّجُلُ : أَمَّا الْفُرْقَۃُ فَلاَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ ذَلِکَ لَکَ لَسْتَ بِبَارِحٍ حَتَّی تَرْضَی بِمِثْلِ مَا رَضِیَتْ بِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٨٤) ابن سیرین عبیدہ سے اس کی مثل نقل فرماتے ہیں کہ عورت نے کہا کہ مجھے فیصلہ منظور ہے، میں رضا مند ہوں۔ مرد نے کہا : جدائی منظور نہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : یہ تیرے لیے درست نہیں ہے تو یہاں سے نہ ہٹ سکے گا جب تک تو ویسے راضی نہ ہو جیسے عورت نے رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔

14791

(۱۴۷۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْر بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنِی ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْمَرْأَۃِ وَقَالَ : أَرَضِیتِ بِمَا حَکَمَا قَالَتْ : نَعَمْ قَدْ رَضِیتُ بِکِتَابِ اللَّہِ عَلَیَّ وَلِیَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الرَّجُلِ فَقَالَ : قَدْ رَضِیتَ بِمَا حَکَمَا قَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَرْضَی أَنْ یَجْمَعَا وَلاَ أَرْضَی أَنْ یُفَرِّقَا۔ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَذَبْتَ وَاللَّہِ لاَ تَبْرَحُ حَتَّی تَرْضَی بِمِثْلِ الَّذِی رَضِیَتْ بِہِ۔ [صحیح]
(١٤٧٨٥) ابن سیرین عبیدہ سے اس کے ہم معنیٰ حدیث روایت کرتے ہیں کہ وہ عورت پر متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیا تو ان کے فیصلے پر راضی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ جو بھی کتاب اللہ کا میرے بارے فیصلہ ہوگا، مجھے منظور ہے، پھر مرد کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : کیا تو ان کے فیصلہ پر راضی ہیں ؟ تو اس نے کہا : اکٹھا کردیں تب تو راضی ہوں، اگر جدائی کروائیں تب فیصلہ منظور نہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : تو نے جھوٹ بولا۔ اللہ کی قسم ! تو اپنی جگہ سے نہ ہٹے گا جب تک عورت کی طرح رضا مندی کا اظہار نہ کرے۔

14792

(۱۴۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ سَمِعَہُ یَقُولُ تَزَوَّجَ عَقِیلُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَاطِمَۃَ بِنْتَ عُتْبَۃَ فَقَالَتِ : اصْبِرْ لِی وَأُنْفِقُ عَلَیْکَ فَکَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَیْہَا قَالَتْ : أَیْنَ عُتْبَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ وَأَیْنَ شَیْبَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ فَقَالَ : عَلَی یَسَارِکِ فِی النَّارِ إِذَا دَخَلْتِ۔ فَشَدَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابَہَا فَجَائَ تْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَتْ لَہُ ذَلِکَ فَأَرْسَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَمُعَاوِیَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لأُفَرِّقَنَّ بَیْنَہُمَا۔ وَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : مَا کُنْتُ لأُفَرِّقَ بَیْنَ شَیْخَیْنِ مِنْ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ قَالَ فَأَتَاہُمَا فَوَجَدَہُمَا قَدْ شَدَّا عَلَیْہِمَا أَثْوَابَہُمَا وَأَصْلَحَا أَمْرَہُمَا۔ وَرَوَی عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بُعِثْتُ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ حَکَمَیْنِ فَقِیلَ لَنَا : إِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تُفَرِّقَا فَرَّقْتُمَا وَإِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تَجْمَعَا جَمَعْتُمَا۔ [ضعیف]
(١٤٧٨٦) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ عقیل بن ابی طالب نے فاطمہ بنت عتبہ سے شادی کی تو وہ کہنے لگی : ٹھہریے، میں تیرے اوپر کچھ خرچ کروں۔ جب وہ ان پر داخل ہوئے تو اس نے کہا کہ عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ کہاں ہوں گے ؟ فرمانے لگے : جب تو جہنم میں داخل ہوگی تو تیرے بائیں جانب تو اس نے اپنے کپڑے مضبوطی سے باندھ لیے، حضرت عثمان بن عفان آئے تو اس نے ان کے سامنے تذکرہ کیا، انھوں نے ابن عباس اور معاویہ کو فیصل بنادیا تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : میں ان کے درمیان جدائی کروا دوں گا اور معاویہ کہنے لگے : میں عبد مناف کے دو شیخوں کے درمیان جدائی نہ کرواؤں گا۔ جب وہ دونوں ان کے پاس آئے تو انھوں نے اپنے کپڑے مضبوطی سے باندھے ہوئے تھے تو انھوں نے صلح کروا دی۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور معاویہ فیصل تھے۔ ہمیں کہا گیا کہ اگر جدائی مناسب ہو یا اکٹھا کرنا تو وہی فیصلہ کردینا۔

14793

(۱۴۷۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِنِ اجْتَمَعَ رَأْیُہُمَا عَلَی أَنْ یُفَرِّقَا أَوْ یَجْمَعَا فَأَمْرُہُمَا جَائِزٌ۔ [ضعیف]
(١٤٧٨٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب دونوں کی رائے جدائی یا اجتماع پر متفق ہوجائے تو پھر ان کا فیصلہ درست ہے۔

14794

(۱۴۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا {إِنْ یُرِیدَا إِصْلاَحًا یُوَفِّقِ اللَّہُ بَیْنَہُمَا} قَالَ یَعْنِی الْحَکَمَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٤٧٨٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : { اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا } [النساء ٣٥] اگر وہ دونوں اصلاح کا ارادہ کریں تو اللہ ان کو توفیق دے دیتا ہے یعنی فیصلہ کرنے والوں کو۔

14795

(۱۴۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا حَکَمَ أَحَدُ الْحَکَمَیْنِ وَلَمْ یَحْکُمِ الآخَرُ فَلَیْسَ حُکْمُہُ بِشَیْئٍ حَتَّی یَجْتَمِعَا۔ [ضعیف]
(١٤٧٨٩) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ایک فیصل فیصلہ کرے اور دوسرا تسلیم نہ کرے تو ان کا فیصلہ معتبر نہیں ہے، جب تک دونوں کی رائے ایک نہ ہو۔

14796

(۱۴۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ امْرَأَۃً نَشَزَتْ عَلَی زَوْجِہَا فَاخْتَصَمُوا إِلَی شُرَیْحٍ فَقَالَ شُرَیْحٌ: ابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا فَفَعَلُوا فَنَظَرَ الْحَکَمَانِ إِلَی أَمْرِہِمَا فَرَأَیَا أَنْ یُفَرِّقَا بَیْنَہُمَا فَکَرِہَ ذَلِکَ الرَّجُلُ فَقَالَ شُرَیْحٌ : فَفِیمَ کُنَّا فِیہِ الْیَوْمَ وَأَجَازَ أَمْرَہُمَا۔ [صحیح]
(١٤٧٩٠) حضرت حصین شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ جب عورت نے خاوند کی نافرمانی کی تو فیصلہ قاضی شریح کی عدالت میں آیا، قاضی شریح نے دونوں جانب سے ایک ایک فیصل مقرر کردیا تو دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے درمیان جدائی کردی جائے تو مرد نے ناپسند کیا۔ قاضی شریح نے کہا : ہم آج کس کا فیصلہ تسلیم کریں ؟ تو قاضی نے دونوں کے فیصلے کو درست قرار دیا۔

14797

(۱۴۷۹۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : مَا یَحْکُمُ الْحَکَمَانِ مِنْ شَیْئٍ جَازَ إِنْ فَرَّقَا أَوْ جَمَعَا وَعَنْ عَبِیدَۃَ مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ تقدم اسنادہ]
(١٤٧٩١) اسماعیل بن ابی خالد فرماتے ہیں : میں نے شعبی سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ فیصل جو فیصلہ کردیں وہ جائز ہے۔ اگرچہ وہ دونوں جدا کردیں یا جمع کردیں۔

14798

(۱۴۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْحَکَمَیْنِ فَقَالَ : لَمْ أُدْرِکْ إِذْ ذَاکَ فَقُلْتُ : إِنَّمَا أَسْأَلُکَ عَنِ الْحَکَمَیْنِ اللَّذَیْنَ فِی کِتَابِ اللَّہِ أَعْنِی الْقُرْآنَ قَالَ : یَبْعَثُ حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا فَیُکَلِّمُونَ أَحَدَہُمَا وَیَعِظُونَہُ فَإِنْ رَجَعَ وَإِلاَّ کَلَّمُوا الآخَرَ وَوَعَظُوہُ فَإِنْ رَجَعَ وَإِلاَّ حَکَمَا فَمَا حَکَمَا مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ جَائِزٌ۔ [حسن]
(١٤٧٩٢) عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ جس نے سعید بن جبیر سے دو فیصلہ کرنے والوں کے بارے میں پوچھا تو فرمانے لگے : مجھے معلوم نہیں لیکن میں کتاب اللہ یعنی قرآن مجید سے پوچھوں گا، راوی کہتے ہیں : وہ میاں، بیوی دونوں میں سے ہر ایک کو وعظ و نصیحت کریں گے۔ اگر ایک مان جائے تو پھر دوسرے سے بات کریں۔ اگر وہ بھی مان جائے تو درست وگرنہ جو بھی دونوں فیصل فیصلہ کردیں۔

14799

(۱۴۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا} قَالَ : إِنَّمَا عَلَیْہِمَا أَنْ یُصْلِحَا وَأَنْ یَنْظُرَا فِی ذَلِکَ وَلَیْسَ الْفُرْقَۃُ فِی أَیْدِیہِمَا۔ ہَذَا خِلاَفُ مَا مَضَی وَہُوَ أَصَحُّ قَوْلَیِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَعَلَیْہِ یَدُلُّ ظَاہِرُ مَا رُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلاَّ أَنْ یَجْعَلاَہَا إِلَیْہِمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(١٤٧٩٣) حضرت قتادہ حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ { فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا } [النساء ٣٥] کہ فیصلہ کرنے والے اکٹھا کروا سکتے ہوں جدائی کا ان کو اختیار نہیں ہے۔

14800

(۱۴۷۹۴) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الشَّاذْیَاخِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکِیمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی جَارَۃً فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ جُنَاحٍ أَنْ أَتَشَبَّعَ مِنْ زَوْجِی بِمَا لَمْ یُعْطِنِی فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْمُتَشَبِّعَ بِمَا لَمْ یُعْطَ کَلاَبِسِ ثَوْبَیْ زُورٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٩٤) حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میری ہمسائی ہے کیا میرے اوپر گناہ تو نہ ہوگا کہ میں اپنے خاوند سے نہ ملنے والی اشیاء کا اظہار کروں ؟ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی چیز کا اظہار کرنے والی جو اسے دیا نہیں گیا ایسے ہے جیسے جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والی۔

14801

(۱۴۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَصْلُحُ لِی أَنْ أَقُولَ أَعْطَانِی زَوْجِی وَلَمْ یُعْطِنِی إِنَّ عَلَیَّ ضُرَّۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ یُعْطَ کَلاَبِسِ ثَوْبَیْ زُورٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٩٥) اسماء بنت ابی بکر فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہا : کیا میرے لیے یہ درست ہے کہ میں کہوں کہ میرے خاوند نے فلاں چیز مجھے دی ہے، حالانکہ اس نے مجھے کچھ بھی نہیں دیا ہوتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی چیز کا اظہار کرنا جو دی نہیں گئی جھوٹ کے دو کپڑے پہننے کی مانند ہے۔

14802

(۱۴۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا مِنْجَابٌ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہ عَنْہَا قَالَتِ : اسْتَأْذَنَتْ ہَالَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ أُخْتُ خَدِیجَۃَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِیجَۃَ فَارْتَاعَ لِذَلِکَ فَقَالَ : اللَّہُمَّ ہَالَۃُ ۔ فَغِرْتُ فَقُلْتُ : مَا تَذْکُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَیْشٍ حَمْرَائَ الشِّدْقَیْنِ ہَلَکَتْ فِی الدَّہْرِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللَّہُ خَیْرًا مِنْہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْخَلِیلِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٧٩٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ بنت خویلد نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت خدیجہ کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا، فرمانے لگے : اے اللہ ! ہالہ ! تو میں نے غیرت کھائی۔ میں نے کہہ دیا، آپ سرخ باچھوں والی قریش کی ایک بوڑھیا کو یاد کرتے رہتے ہیں، وہ زمانہ ہوا فوت ہوگئی۔ اللہ نے تمہارے لیے ان سے بہتر عطا کردیں۔

14803

(۱۴۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَۃٍ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا غِرْتُ عَلَی خَدِیجَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِمَّا کُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ ذِکْرِہِ لَہَا مَا تَزَوَّجَنِی إِلاَّ بَعْدَ مَوْتِہَا بِثَلاَثِ سِنِینَ وَلَقَدْ أَمَرَہُ رَبُّہُ أَنْ یُبَشِّرَہَا بِبَیْتٍ فِی الْجَنَّۃِ مِنْ قَصَبٍ لاَ نَصَبَ فِیہِ وَلاَ صَخَبَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جتنی غیرت میں نے حضرت خدیجہ (رض) کے بارے میں کھائی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی بیوی کے متعلق نہ کھائی تھی، کیونکہ میں نے اس کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ سنا تھا۔ ان کی وفات کے تین سال بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کی اور اللہ رب العزت نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیا کہ انھیں جنت میں موتی کے گھر کی خوشخبری دو ۔ جس میں جو اور شور بھی نہیں ہے۔

14804

(۱۴۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ بَنِی الْمُغِیرَۃِ اسْتَأْذَنُونِی أَنْ یُنْکِحُوا ابْنَتَہُمْ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ فَلاَ آذَنُ ثُمَّ لاَ آذَنُ ثُمَّ لاَ آذَنُ إِلاَّ أَنْ یُرِیدَ ابْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْ یُطَلِّقَ ابْنَتِی وَیَنْکِحَ ابْنَتَہُمْ إِنَّمَا ہِیَ بَضْعَۃٌ مِنِّی یَرِیبُنِی مَا رَابَہَا وَیُؤْذِینِی مَا آذَاہَا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ۹۹]
(١٤٧٩٨) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنومغیرہ نے مجھ سے اجازت طلب کی کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح حضرت علی (رض) سے کرنا چاہتے ہیں۔ میں ان کو اجازت نہیں دوں گا، میں اجازت نہیں دوں گا، میں اجازت نہیں دوں گا لیکن اگر علی ابی طالب (رض) ان کی بیٹی سے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں۔ کیونکہ وہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اسے پریشان کیا اس نے مجھے پریشان کیا جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔

14805

(۱۴۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُذْکَرْ قَوْلَہُ : یَرِیبَنِی مَا رَابَہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَقُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٧٩٩) لیث اسی حدیث کے ہم معنیٰ ذکر کرتے ہیں لیکن انھوں نے یہ بات ذکر نہیں کی جس نے فاطمہ (رض) کو پریشان کیا اس نے مجھے پریشان کیا۔

14806

(۱۴۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِیُّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَلَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ ابْنَۃَ أَبِی جَہْلٍ وَعِنْدَہُ فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَاطِمَۃُ أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ لَہُ : إِنَّ قَوْمَکَ یَتَحَدَّثُونَ أَنَّکَ لاَ تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ وَہَذَا عَلِیٌّ نَاکِحٌ ابْنَۃَ أَبِی جَہْلٍ۔ قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَمِعْتُہُ حِینَ تَشَہَّدَ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّی أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ فَحَدَّثَنِی فَصَدَقَنِی وَإِنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَۃٌ مِنِّی وَإِنِّی أَکْرَہُ أَنْ یَفْتِنُوہَا وَإِنَّہُ وَاللَّہِ لاَ تَجْتَمِعُ ابْنَۃُ رَسُولِ اللَّہِ وَابْنَۃُ عَدُوِّ اللَّہِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا ۔ فَتَرَکَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْخِطْبَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ الْمِسْوَرِ فَزَادَ : حَدَّثَنِی فَصَدَقَنِی وَوَعَدَنِی فَوَفَی لِی وَإِنِّی لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلاَلاً وَلاَ أُحِلُّ حَرَامًا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٨٠٠) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام دیا، حالانکہ ان کے نکاح میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ تھی۔ جب فاطمہ (رض) نے یہ بات سنی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور کہنی لگیں کہ آپ کی قوم کے لوگ باتیں کرتے ہیں کہ آپ بیٹیوں کی وجہ سے غصے نہیں ہوتے۔ یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب خطبہ دے رہے تھے تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ میں نے ابو العاص کا نکاح کیا اس نے مجھے سچ بیان کیا اور فاطمہ (رض) بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا ٹکڑا ہیں اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ اس کو آزمائش میں ڈالیں۔ اللہ کی قسم ! اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کبھی بھی ایک شخص کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں تو حضرت علی (رض) نے نکاح کو چھوڑ دیا۔
(ب) مسور نے کچھ زائد الفاظ بیان کیے ہیں کہ اس نے مجھ سے سچ بولا اور اپنے وعدے کو پورا کیا، لیکن میں حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنے والا نہیں ہوں۔

14807

(۱۴۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنِ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنِ الأَوْزَاعِیِّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ وَالْحَدِیثُ لِلْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الْغَیْرَۃِ مَا یُحِبُّ اللَّہُ وَمِنْہَا مَا یُبْغِضُ اللَّہُ فَالْغَیْرَۃُ الَّتِی یُحِبُّ اللَّہُ الْغَیْرَۃُ فِی الرِّیبَۃِ وَالْغَیْرَۃُ الَّتِی یُبْغِضُ اللَّہُ الْغَیْرَۃُ فِی غَیْرِ الرِّیبَۃِ وَالْخُیَلاَئُ الَّتِی یُحِبُّ اللَّہُ اخْتِیَالُ الرَّجُلِ بِنَفْسِہِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَعِنْدَ الصَّدَقَۃِ وَالاِخْتِیَالُ الَّذِی یُبْغِضُ اللَّہُ الْخُیَلاَئُ فِی الْبَاطِلِ ۔
(١٤٨٠١) جابر بن عتیک فرماتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : غیرت کی دو قسمیں ہیں : 1 جسے اللہ پسند فرماتے ہیں 2 جسے اللہ پسند نہیں کرتے۔ وہ غیرت جسے اللہ پسند فرماتے ہیں جو شک کی بنیاد پر کی جائے اور وہ غیرت جسے اللہ پسند نہیں کرتے جو بغیر شک کے کی جائے اور وہ تکبر جو لڑائی اور صدقہ کے موقع پر کیا جائے اللہ اسے پسند کرتے ہیں اور وہ تکبر جو باطل طریقے سے کیا جائے اللہ اسے ناپسند کرتے ہیں۔

14808

(۱۴۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیُّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِی عُذْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ عَنْ دُخُولِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ یَدْخُلُوا وَعَلَیْہِمُ الأُزُرُ وَلَمْ یُرَخِّصْ لِلنِّسَائِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ وَفِی رِوَایَۃِ الرُّوذْبَارِیِّ نَہَی عَنْ دُخُولِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ یَدْخُلُوہَا فِی الْمَیَازِرِ۔ [ضعیف]
(١٤٨٠٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں اور عورتوں کو حمام میں داخل ہونے سے منع فرمایا ہے۔ پھر مردوں کو چادروں سمیت داخل ہونے کی اجازت دی اور عورتوں کو رخصت نہ دی۔
(ب) روذ باری کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حماموں میں داخل ہونے سے منع فرما دیا، پھر مردوں کو اجازت مل گئی اس شرط پر کہ وہ چادروں سمیت داخل ہوں۔

14809

(۱۴۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَبِی مُلَیْحٍ الْہُذَلِیِّ : أَنَّ نِسَائً مِنْ أَہْلِ حِمْصَ أَوْ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ دَخَلْنَ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : أَنْتُنَّ اللاَّتِی یَدْخُلْنَ نِسَاؤُکُنَّ الْحَمَّامَاتِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا مِنِ امْرَأَۃٍ تَضَعُ ثِیَابَہَا فِی غَیْرِ بَیْتِ زَوْجِہَا إِلاَّ ہَتَکَتِ السِّتْرَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَعَنِ السَّائِبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطیالسی ۱۶۲۱]
(١٤٨٠٣) ابو ملیح ہذلی سے روایت ہے کہ اہل حمص یا اہل شام کی عورتیں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئیں تو انھوں نے فرمایا : تم وہ عورتیں جو حماموں میں داخل ہوتی ہیں ؟ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عورت اپنے کپڑے خاوند کے گھر کے علاوہ اتارتی ہے تو وہ اپنے اور اللہ کے درمیان پردہ کو پھاڑ ڈالتی ہے۔

14810

(۱۴۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّہَا سَتُفْتَحُ لَکُمْ أَرْضُ الأَعَاجِمِ وَسَتَجِدُونَ فِیہَا بُیُوتًا یُقَالُ لَہَا الْحَمَّامَاتُ فَلاَ یَدْخُلَنَّہَا الرِّجَالُ إِلاَّ بِالأُزُرِ وَامْنَعُوا النِّسَائَ أَنْ یَدْخُلْنَہَا إِلاَّ مَرِیضَۃً أَوْ نُفَسَائَ۔ [ضعیف]
(١٤٨٠٤) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عجمیوں کی زمین فتح ہوگی تو تم وہاں کچھ گھر پاؤ گے جن کو حمام کہا جاتا ہوگا، ان میں مرد چادر باندھ کر جائیں اور عورتوں کو منع کرو صرف بیمار یا نفاس والی داخل ہو۔

14811

(۱۴۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : احْذَرُوا بَیْتًا یُقَالُ لَہُ الْحَمَّامُ ۔ قِیلَ : فَإِنَّہُ یَذْہَبُ بِالْوَسَخِ وَیَنْفَعُ قَالَ : فَمَنْ دَخَلَہُ فَلْیَسْتَتِرْ ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ وَغَیْرُہُ مَقْطُوعًا وَرَوَاہُ یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(١٤٨٠٥) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان گھروں سے بچو جن کو حمام کہا جاتا ہے، کہا گیا : وہ میل ختم کرتے ہیں اور نفع دیتے ہیں، فرمایا : جو ان میں داخل ہو وہ با پردہ داخل ہو۔

14812

(۱۴۸۰۶) أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : احْذَرُوا بَیْتًا یُقَالُ لَہُ الْحَمَّامُ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ یُنْتَفَعُ بِہِ وَیُنَقِّی الْوَسَخَ قَالَ : فَاسْتَتِرُوا ۔ قَالَ الشَّیْخُ : رَوَاہُ الْجُمْہُورُ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَلَی الإِرْسَالِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَرَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ وَغَیْرُہُمْ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ مُرْسَلاً وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ مَوْصُولاً۔ [منکر]
(١٤٨٠٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان گھروں سے بچو جن کو حمام کہا جاتا ہے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ان سے نفع حاصل کیا جاتا ہے اور میل صاف کی جاتی ہے، فرمایا : باپردہ داخل ہوا کرو۔

14813

(۱۴۸۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْخَطْمِیِّ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلاَ یَدْخُلِ الْحَمَّامَ إِلاَّ بِمِئْزَرٍ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ مِنْ نِسَائِکُمْ فَلاَ تَدْخُلْنَ الْحَمَّامَ ۔ قَالَ فَنَمَی ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خِلاَفَتِہِ فَکَتَبَ إِلَی أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : أَنْ سَلْ مُحَمَّدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنْ حَدِیثِہِ فَإِنَّہُ رِضًا فَسَأَلَہُ ثُمَّ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَمَنَعَ عُمَرُ النِّسَائَ مِنَ الْحَمَّامِ۔ [ضعیف]
(١٤٨٠٧) حضرت ابوایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ حمام میں چادر سمیت داخل ہو اور اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والی عورتیں حمام میں داخل نہ ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ اس نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کی طرف اس کی نسبت کی۔ انھوں نے اپنی خلافت میں ابوبکر بن حزم کو خط لکھا کہ آپ محمد بن ثابت سے اس حدیث کے بارے میں سوال کریں کہ وہ راضی ہیں تو انھوں نے پوچھنے کے بعد لکھا۔ پھر عمر بن عبدالعزیز نے عورتوں کو حمام میں داخل ہونے سے روک دیا۔

14814

(۱۴۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ حُدَیْرِ بْنِ کُرَیْبٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ: أَنَّہُ کَانَ یَدْخُلُ الْحَمَّامَ فَیَقُولُ: نِعْمَ الْبَیْتُ الْحَمَّامُ یُذْہِبُ الْوَسَخَ وَیُذَکِّرُ النَّارَ وَیَقُولُ: بِئْسَ الْبَیْتُ الْحَمَّامُ لأَنَّہُ یَکْشِفُ عَنْ أَہْلِہِ الْحَیَائَ۔ [صحیح]
(١٤٨٠٨) جبیر بن نفیر فرماتے ہیں کہ ابو درداء حمام میں داخل ہوئے تھے اور فرماتے تھے کہ حمام اچھا گھر ہے وہ میل کو دور کرتا ہے اور آگ کو یاد کرواتا ہے اور وہ فرماتے کہ حمام برا گھر ہے کیونکہ اس کے اہل سے حیا ختم ہوجاتی ہے۔

14815

(۱۴۸۰۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ أَنَّہُ سَأَلَ نَافِعًا مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنِ الْحَمَّامِ لِلنِّسَائِ قَالَ : لَسْنَا نَرَاہُ حَرَامًا وَلَکِنَّنَا نَنْہَی نِسَائَ نَا عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٤٨٠٩) سلیمان نے حضرت عبداللہ بن عمر کے غلام نافع سے عورتوں کے لیے حمام کے بارے میں سوال کیا۔ کہتے ہیں کہ ہم اس کو حرام تو خیال نہیں کرتے ہیں لیکن ہم اپنی عورتوں کو اس سے منع کرتے ہیں۔

14816

(۱۴۸۱۰) قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ ثُمَّ سَأَلْتُ بُکَیْرًا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : لَسْنَا نَرَاہُ حَرَامًا وَأَنْ یَسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَہُنَّ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : نِعْمَ الْبَیْتُ الْحَمَّامُ یُذْہِبُ الْوَسَخَ وَیُذَکِّرُ النَّارَ۔ [ضعیف]
(١٤٨١٠) سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے بکیر سے سوال کیا تو فرمانے لگے : ہم حرام تو خیال نہیں کرتے لیکن عورتیں ان سے بچیں تو بہتر ہے۔
(ب) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حمام اچھا گھر ہے وہ میل کچیل کو ختم کرتا ہے اور جہنم کی یاد دلاتا ہے۔

14817

(۱۴۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہ -ﷺ- : إِنَّ الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی لاَ یَصْبُغُونَ فَخَالِفُوہُمْ ۔ [صحیح]
(١٤٨١١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہود نصاریٰ بالوں کو نہیں رنگتے تم ان کی مخالفت کرو۔

14818

(۱۴۸۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(١٤٨١٢) ایضاً ۔

14819

(۱۴۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَضَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّہُ لَمْ یَرَ مِنَ الشَّیْبِ إِلاَّ قَلِیلاً۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٨١٣) محمد بن سیرین (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سوال کیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خضاب لگاتے تھے ؟ تو کہنے لگے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سفید بال بہت کم تھے۔

14820

(۱۴۸۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ۔
(١٤٨١٤) ایضاً ۔

14821

(۱۴۸۱۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ (ح) وَأَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ : سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ خِضَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَوْ شِئْتُ أَنْ أَعُدَّ شَمَطَاتٍ کُنَّ فِی رَأْسِہِ فَعَلْتُ وَقَالَ : لَمْ یَخْتَضِبْ وَقَدِ اخْتَضَبَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ وَاخْتَضَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْحِنَّائِ بَحْتًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الرَّبِیعِ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ قَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْ شِئْتُ أَنْ أَعُدَّ شَمَطَاتٍ کُنَّ فِی لِحْیَتِہِ قَالَ وَخَضَبَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨١٥) ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خضاب کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : اگر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کے سفید بال شمار کرنا چاہتا تو کرلیتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خصاب نہیں لگایا اور ابوبکر (رض) نے مہندی اور کتم بوٹی کو ملا کر خضاب لگایا اور حضرت عمر (رض) خالص مہندی لگاتے تھے۔
(ب) سلمان کی روایت میں ہے کہ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : اگر میں چاہتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھی کے سفید بال شمار کرسکتا تھا فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) مہندی اور کتم بوٹی ملا کر خضاب لگاتے تھے۔

14822

(۱۴۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یُکْرَہُ أَنْ یَنْتِفَ الرَّجُلُ الشَّعَرَۃَ الْبَیْضَائَ مِنْ رَأْسِہِ وَلِحْیَتِہِ قَالَ وَلَمْ یَخْضِبْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا کَانَ الْبَیَاضُ فِی عَنْفَقَتِہِ وَفِی الصُّدْغَیْنِ وَفِی الرَّأْسِ نَبْذٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ کَذَا قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَخْضِبْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨١٦) قتادہ حضرت انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آدمی سر اور داڑھی کے سفید بال اکھاڑتے تو یہ ناپسندیدہ عمل ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خضاب نہیں لگاتے تھے، آپ کی ٹھوڑی اور کنپٹی اور سر کے تھوڑے بال سفید تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خضاب نہیں لگایا۔

14823

(۱۴۸۱۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِی مُطِیعٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَخْرَجَتْ إِلَیْنَا شَعَرًا مِنْ شَعَرِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَخْضُوبًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ سَلاَّمِ بْنِ أَبِی مُطِیعٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا نُصَیْرُ بْنُ أَبِی الأَشْعَثِ عَنِ ابْنِ مَوْہَبٍ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَرَتْہُ شَعَرَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَحْمَرَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی رِمْثَۃَ: أَنَّہُ انْطَلَقَ نَحْوَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِذَا ہُوَ ذُو وَفْرَۃٍ بِہَا رَدْعُ حِنَّائٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۹۸]
(١٤٨١٧) عثمان بن عبداللہ بن موہب (رض) کہتے ہیں کہ میں حضرت ام سلمہ (رض) کے پاس آیا تو اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رنگے ہوئے بال ہماے سامنے نکالے۔
(ب) ابن موہب (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلمہ (رض) نے ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سرخ بال دکھائے۔
(ج) ابو رمثہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف گئے تو ان کے بال کانوں تک تھے جن کو مہندی سے رنگا ہوا تھا۔

14824

(۱۴۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَحْسَنَ مَا غُیِّرَ بِہِ ہَذَا الشَّیْبُ الْحِنَّائُ وَالْکَتَمُ ۔ [صحیح]
(١٤٨١٨) حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے بہترین چیز جس کے ذریعے بڑھاپے کو تبدیل کیا جائے وہ مہندی اور وسمہ بوٹی ہے۔

14825

(۱۴۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ بِالْخَلُوقِ وَیُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَفِّرُ۔ وَرَوَی ذَلِکَ أَیْضًا عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٤٨١٩) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنی داڑھی کو زرد رنگ کے ساتھ رنگتے اور فرماتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی زرد رنگ لگاتے تھے۔

14826

(۱۴۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ بَنِی طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِمْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَرَّ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلٌ وَقَدْ خَضَبَ بِالْحِنَّائِ فَقَالَ : مَا أَحْسَنَ ہَذَا ۔ ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ بَعْدَہُ وَقَدْ خَضَبَ بِالْحِنَّاء وَالْکَتَمِ فَقَالَ : ہَذَا أَحْسَنُ مِنْ ہَذَا ۔ ثُمَّ مَرَّ آخَرُ قَدِ اخْتَضَبَ بِالصُّفْرَۃِ فَقَالَ : ہَذَا أَحْسَنُ مِنْ ہَذَا کُلِّہِ ۔ قَالَ : وَکَانَ طَاوُسٌ یَخْضِبُ بِالصُّفْرَۃِ۔ [ضعیف]
(١٤٨٢٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک شخص گزرا جس نے مہندی کے ساتھ بالوں کو رنگا ہوا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کتنا اچھا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے دوسرا آدمی گزرا، جس نے بالوں کو مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس سے بھی زیادہ اچھا ہے، پھر ایک دوسرا آدمی آپ کے پاس سے گزرا جس نے بالوں کو زرد رنگ سے رنگا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا : یہ ان تمام سے بہتر ہے۔ فرماتے ہیں کہ طاؤس بالوں کو زرد رنگ سے رنگتے تھے۔

14827

(۱۴۸۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ۔
(١٤٨٢١) خالی۔

14828

(۱۴۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَمْدَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُتِیَ بِأَبِی قُحَافَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ وَرَأْسُہُ وَلِحْیَتُہُ کَالثَّغَامَۃِ بَیَاضًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : غَیِّرُوا ہَذَا بِشَیْئٍ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ ۔ سَقَطَ مِنْ رِوَایَۃِ أَبِی زَکَرِیَّا ذِکْرُ جَابِرٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ بْنِ السَّرْحِ وَرَوَی فِی ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۲]
(١٤٨٢٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابو قحافہ کو فتح مکہ کے دن لایا گیا تو اس کا سر اور داڑھی ثغامہ بوٹی کے پھولوں کی مانند تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کسی چیز سے تبدیل کرو اور سیاہی سے بچنا۔

14829

(۱۴۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: غَیِّرُوا الشَّیْبَ وَلاَ تَشَبَّہُوا بِالْیَہُودِ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ۔[صحیح]
(١٤٨٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم بڑھاپے کو تبدیل کرو اور یہود کی مشابہت اختیار نہ کرو اور سیاہی سے بچو۔

14830

(۱۴۸۲۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : یَکُونُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ یَخْتَضِبُونَ بِہَذَا السَّوَادِ کَحَوَاصِلِ الطَّیْرِ لاَ یَرِیحُونَ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ ۔ [صحیح]
(١٤٨٢٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آخری دور میں ایسے لوگ ہوں گے جو سیاہی سے اپنے بالوں کو رنگیں گے جیسے پرندوں کے سینے ہوتے ہیں وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گے۔

14831

(۱۴۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی قَبِیلٍ الْمَعَافِرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : دَخَلَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ صَبَغَ رَأْسَہُ وَلِحْیَتَہُ بِالسَّوَادِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ : أَنَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَہْدِی بِکَ شَیْخًا وَأَنْتَ الْیَوْمَ شَابٌّ عَزَمْتُ عَلَیْکَ إِلاَّ مَا خَرَجْتَ فَغَسَلْتَ ہَذَا السَّوَادَ۔ [ضعیف]
(١٤٨٢٥) ابوقبیل مقافری (رض) فرماتے ہیں کہ عمرو بن عاص (رض) حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو سیاہ کیا ہوا تھا۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : آپ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : میں عمرو بن عاص ہوں حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میرے دور میں تو آپ بوڑھے تھے اور آج جو ان ہیں۔ میں نے تیرے خلاف ارادہ کیا تھا مگر تو جا کر اس سیاہی کو دھو ڈال۔

14832

(۱۴۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ بَحْرَ بْنَ نَصْرٍ یَقُولُ : کَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَخْضِبُ۔ وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ : رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِدْرِیسَ الشَّافِعِیَّ یَخْضِبُ لِحْیَتَہُ بِالْحِنَّائِ۔ [صحیح]
(١٤٨٢٦) بحر بن نسر کہتے ہیں کہ امام شافعی بالوں کو رنگتے تھے۔
(ب) سلمان بن شعیب کیسانی فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن ادریس شافعی (رح) کو دیکھا، وہ اپنی داڑھی کے بالوں کو خالص مہندی سے رنگتے تھے۔

14833

(۱۴۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَجَلِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی دَارِمٍ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْمَرْوَرُّوذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ : مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ نَتْفِ الشَّیْبِ وَقَالَ : إِنَّہُ مِنْ نُورِ الإِسْلاَمِ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٨٢٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفید بال اکھاڑنے سے منع کیا ہے اور فرمایا : یہ اسلام کا نور ہے۔

14834

(۱۴۸۲۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَامِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَنْتِفُوا الشَّیْبَ فَإِنَّہُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَشِیبُ فِی الإِسْلاَمِ إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً وَحَطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً ۔ [حسن]
(١٤٨٢٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سفید بالوں کو نہ اکھاڑو جس مسلمان کو حالت اسلام میں سفید بال آجاتے ہیں تو اللہ رب العزت اس کے لیے نیکی لکھ دیتے ہیں اور گناہ کو مٹا دیتے ہیں۔

14835

(۱۴۸۲۹) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زرقُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَنْزِعُوا الشَّیْبَ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَشِیبُ شَیْبَۃً فِی الإِسْلاَمِ إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ تَعَالَی بِہَا دَرَجَۃً وَکَتَبَ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً وَمَحَا عَنْہُ بِہَا سَیِّئَۃً ۔ [حسن]
(١٤٨٢٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سفید بال نہ اکھاڑو اگر تم میں سے کسی کو اسلام کی حالت میں بڑھاپا آجائے یعنی سفید بال آجائیں تو اللہ رب العزت اس کے درجات کو بلند کرتا ہے اور اس کے لیے نیکی لکھ دیتا ہے اور برائی کو ختم کردیتا ہے۔

14836

(۱۴۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ قَالَ قَالَتْ بُہَیَّۃُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُ أَنْ یَرَی الْمَرْأَۃَ لَیْسَ فِی یَدِہَا أَثَرُ حِنَّائٍ أَوْ أَثَرُ خِضَابٍ۔ [ضعیف]
(١٤٨٣٠) بھیہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورت کے ہاتھ کو بغیر مہندی کے دیکھنا ناپسند کرتے تھے۔

14837

(۱۴۸۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الرَّمَّامِ قَالَ حَدَّثَتْنِی کَرِیمَۃُ بِنْتُ ہَمَّامٍ قَالَتْ : کُنْتُ عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَأَلَتْہَا امْرَأَۃٌ عَنِ الْخِضَابِ بِالْحِنَّائِ فَقَالَتْ : کَانَ سَیِّدِی -ﷺ- یَکْرَہُ رِیحَہُ أَوْ لاَ یُحِبُّ رِیحَہُ وَلَیْسَ یَحْرُمُ عَلَیْکُنَّ أَخَوَاتِی أَنْ تَخْضِبْنَ۔ وَقَدْ مَضَی سَائِرُ مَا رُوِیَ فِیہِ فِی بَابِ مَا تُبْدِی الْمَرْأَۃُ مِنْ زِینَتِہَا۔ [ضعیف]
(١٤٨٣١) کریمہ بنت ہمام کہتی ہیں میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھی تو ایک عورت نے بالوں کو مہندی سے رنگنے کے بارے میں سوال کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میرے سردار یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (رض) اس کی بو کو ناپسند کرتے تھے، لیکن یہ حرام نہیں ہے اے میری بہنو ! تم مہندی ضرور لگایا کرو اور پچھلی تمام روایات میں گزر چکا جو عورت اپنی زینت سے ظاہر کرے۔

14838

(۱۴۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَعَنَ الْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ وَالْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٣١٣٢) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرمہ بھرنے اور بھروانے والی پر اور جو اپنے سر میں مصنوعی بال لگاتی ہے اور جو لگواتی ہے لعنت کی ہے۔

14839

(۱۴۸۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللَّہِ فَبَلَغَ ذَلِکَ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی أَسَدٍ یُقَالُ لَہَا أُمُّ یَعْقُوبَ وَکَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَأَتَتْہُ فَقَالَتْ : مَا حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکَ أَنَّکَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللَّہِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَمَا لِی لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَقَالَتْ : لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَیْنَ لَوْحَیِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُہُ فَقَالَ : لَئِنْ کُنْتِ قَرَأْتِیہِ لَقَدْ وَجَدْتِیہِ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا } قَالَتْ : فَإِنِّی أَرَی شَیْئًا مِنْ ہَذَا عَلَی امْرَأَتِکَ۔ قَالَ : فَاذْہَبِی فَانْظُرِی۔ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ شَیْئًا فَقَالَتْ: مَا رَأَیْتُ شَیْئًا۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أَمَا لَوْ کَانَ ذَلِکَ لَمْ تُجَامِعْنَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٨٣٣) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سرمہ بھرنے والیوں اور بھروانے والیوں، بھنوؤں اور رخسار کے بال اکھیڑنے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کو باریک بنانے والیوں اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر اللہ کی لعنت ہے تو بنو اسد قبیلے کی عورت کو یہ خبر ملی جس کو ام یعقوب کہا جاتا تھا اور وہ قرآن کی تلاوت کرتی تھی۔ وہ عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھے آپ کی طرف سے ایک حدیث پہنچی ہے کہ آپ سرمہ بھرنے والیوں اور بھروانے والیوں اور بھنوؤں کو اکھیڑنے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کو باریک بنانے والیوں اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر لعنت کرتے ہیں تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ میں کہوں گا اس پر لعنت نہ کرو جس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعنت کی ہے جس پر اللہ کی کتاب میں لعنت کی گئی ہے۔ اس عورت نے کہا : میں نے دونوں تختیوں کے درمیان، یعنی پورے قرآن مجید کی تلاوت کی ہے مجھے اس میں وہ بات نہیں ملی جو آپ کہہ رہے ہیں تو ابن مسعود (رض) نے وضاحت فرمائی : اگر تو نے قرآن مجید کی تلاوت کی ہوتی تو اس میں اس حکم کو پالیتی کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : { وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا } [الحشر ٧] ” جو رسول تمہیں دے دیں لے لو اور جس سے منع کردیں رک جاؤ۔ “ اس عورت نے جواب دیا کہ میں نے یہ اشیاء آپ کی عورت پر دیکھی ہیں تو کہنے لگے : جاؤ جا کر دیکھو تو اس نے جا کر دیکھا تو کچھ بھی نہ پایا۔ کہنے لگی : میں نے کچھ نہیں دیکھا تو حضرت عبداللہ کہنے لگے : اگر وہ ایسی ہوتی تو ہم کبھی اس سے جماع ہی نہ کرتے۔

14840

(۱۴۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : تَفْسِیرُ الْوَاصِلَۃِ الَّتِی تَصِلُ الشَّعَرَ بِشَعَرِ النِّسَائِ وَالْمُسْتَوْصِلَۃِ الْمَعْمُولُ بِہَا وَالنَّامِصَۃِ الَّتِی تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّی تُرِقَّہُ وَالْمُتَنَمِّصَۃِ الْمَعْمُولُ بِہَا وَالْوَاشِمَۃِ الَّتِی تَجْعَلُ الْخِیلاَنَ فِی وَجْہِہَا بِکُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ وَالْمُسْتَوْشِمَۃِ الْمَعْمُولُ بِہَا۔ قَالَ الْفَرَّائُ : النَّامِصَۃُ الَّتِی تَنْتِفُ الشَّعَرَ مِنَ الْوَجْہِ وَمِنْہُ قِیلَ لِلْمِنْقَاشِ الْمِنْمَاصُ لأَنَّہُ یُنْتَفُ بِہِ۔ [صحیح]
(١٤٨٣٤) ابوداؤد فرماتے ہیں کہ واصلہ وہ عورت ہے جو عورتوں کے بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملاتی ہے مُسْتَوْصِلَۃِ بال لگوانے والی، نَامِصَۃِ پلکوں کو باریک کرنے والی وَالْمُتَنَمِّصَۃِ ، پلکوں کے بال باریک کروانے والی۔ الْوَاشِمَۃِ ایسی عورت جو چہرے کے تل سرمہ یا سیاہی سے بھرے۔ وَالْمُسْتَوْشِمَۃِ تل بھروانے والی۔
فریاد کہتے ہیں : النَّامِصَۃُ چہرہ سے بال اکھیڑنے والی۔ الْمِنْمَاصُ جس کے ذریعے وہ بال اکھیڑتی ہے۔

14841

(۱۴۸۳۵) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیز عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ تََغْرِزُ ظَہْرَ کَفِّہَا أَوْ مِعْصَمِہَا بِإِبْرَۃٍ أَوْ مِسَلَّۃٍ حَتَّی تُؤَثِّرَ فِیہِ ثُمَّ تَحْشُوہُ بِالْکُحْلِ أَوْ بِالنَّئُورِ فَیَخْضَرُّ یُقَالُ مِنْہُ وَشَمَتْ تَشِمُ وَشْمًا فَہِیَ وَاشِمَۃٌ وَالأُخْرَی مَوْشُومَۃٌ وَمُسْتَوْشِمَۃٌ وَأَمَّا الْمُتَفَلِّجَاتُ فَہِیَ مِنْ تَفْلِیجِ الأَسْنَانِ وَتَوْشِیرِہَا وَہُوَ أَنْ تُحَدِّدَہَا حَتَّی تَکُونَ فِی أَطْرَافِہَا رِقَّۃٌ کَمَا تَکُونُ فِی أَسْنَانِ الأَحْدَاثِ تَفْعَلُہُ الْمَرْأَۃُ الْکَبِیرَۃُ الْمُتَشَبِّہَۃُ بِأُولَئِکَ ہَذَا مَعْنَی قَوْلِ أَبِی عُبَیْدَۃَ وَأَبِی عُبَیْدٍ۔[ضعیف]
(١٤٨٣٥) ابوعبید فرماتے ہیں کہ عورت اپنی ہتھیلی کے ظاہر یا کلائی میں سوئی سے زخم کر کے سر کے یا پاؤڈر سے بھر دے تو یہ سبز ہوجاتا ہے۔
تفلیج دانتوں کو باریک کرنا، ان کو تیز کرنا تاکہ ان کی اطراف باریک ہوجائیں جیسے جوانی میں ہوتے ہیں۔ یہ بوڑھی عورت نوجوان لڑکیوں کی مشابہت کی غرض سے کرتی ہے۔ یہی ابوعبیدہ اور ابو عبید کے قول کا معنیٰ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔