hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

10. جنازوں کا بیان

سنن البيهقي

6909

(۶۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوصَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَاتَ إِنْسَانٌ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعُودُہُ فَدَفَنُوہُ بِاللَّیْلِ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَعْلَمُوہُ بِمَوْتِہِ فَقَالَ: ((مَا یَمْنَعُکُمْ أَنْ تُعْلِمُونِی؟))۔ فَقَالُوا: کَانَ اللَّیْلُ وَکَانَتِ الظُّلْمَۃُ فَکَرِہْنَا أَنْ نَشُقَّ عَلَیْکَ۔ فَأَتَی قَبْرَہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٠٩) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص فوت ہوگیا جس کی تیمار داری رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے، اسے رات میں ہی دفن کردیا گیا۔ جب صبح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی موت سے آگاہ کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں کس نے منع کیا کہ مجھے اطلاع دیتے تو انھوں نے کہا کہ اندھیری رات تھی، اس لیے ہم نے آپ کو مشقت میں ڈالنا پسند نہ کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی قبر پر آئے اور نمازِ جنازہ ادا کی۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں محمد سے اور انھوں نے ابو معاویہ سے بیان کیا اور مسلم نے دوسری سند سے شیبانی سے مختصاً بیان کیا۔

6910

(۶۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَوْ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا قَالَ : رَأَی نَاسٌ نَارًا فِی الْمَقْبَرَۃِ فَأَتَوْہَا فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْقَبْرِ وَإِذَا ہُوَ یَقُولُ : ((نَاوِلُونِی صَاحِبَکُمْ))۔ وَإِذَا ہُوَ الَّذِی کَانَ یَرْفَعُ صَوْتَہُ بِالذِّکْرِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ ذَلِکَ کَانَ لَیْلاُ وَکَانَ مَعَہُ الْمِصْبَاحُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٩١٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے قبرستان میں آگ دیکھی تو وہ وہاں آئے تو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر میں ہیں اور کہہ رہے ہیں : مجھے اپنا ساتھی پکڑاؤ اور یہ وہ تھا جو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے آواز بلند کرتا تھا۔
ابو ذر (رض) سے یہ روایت ہے کہ یہ رات کا وقت تھا اور آپ کے ساتھ چراغ تھا۔

6911

(۶۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ النَّرْسِیُّ وَعَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلْتُ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَتْ حَدِیثًا ثُمَّ قَالَتْ قَالَ : فِی أَیِّ یَوْمٍ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قُلْتُ : یَوْمَ الاِثْنَیْنِ قَالَ : أَرْجُو فِیمَا بَیْنِی وَبَیْنَ اللَّیْلِ۔ قَالَتْ : فَلَمْ یُتَوَفَّ حَتَّی أَمْسَی لَیْلَۃَ الثُّلاَثَائِ فَدُفِنَ قَبْلَ أَنْ یُصْبِحَ قَالَتْ وَقَدْ قَالَ : فِی کَمْ کُفِّنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قُلْتُ : فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ سَحُولِیَّۃٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ ، وَلاَ عِمَامَۃٌ۔ فَنَظَرَ إِلَی ثَوْبٍ کَانَ یُمَرَّضُ فِیہِ فِیہِ رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ أَوْ مَِشْقٍ فَقَالَ : اغْسِلُوا ثَوْبِی ہَذَا وَزِیدُوا فِیہِ ثَوْبَیْنِ وَکَفِّنُونِی فِیہَا ۔ قُلْتُ : إِنَّ ہَذَا خَلَقٌ قَالَ : إِنَّ الْحَیَّ أَحَقُّ بِالْجَدِیدِ مِنَ الْمَیِّتِ إِنَّمَا ہُوَ لِلْمُہْلَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْعَبَّاسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دُفِنَ لَیْلاً۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- دُفِنَتْ لَیْلاً۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ دُفِنَ بَعْدَ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ۔ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ صَلَّی عَلَی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ صَلَّوُا الصُّبْحَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩١١) سیدہ عائشہ (رض) نے روایت ہے کہ میں ابوبکر (رض) کے پاس گئی اور حدیث بیان کی۔ پھر وہ فرماتی ہیں کہ انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس دن فوت ہوئے تھے ؟ میں نے کہا : پیر کے دن تو انھوں نے کہا : مجھے امید ہے کہ میرے اور موت کے درمیان رات ہے۔ آپ (رض) منگل کی شام فوت ہوئے اور صبح ہونے سے پہلے دفن کردیے گئے ، انھوں نے پوچھا : کتنے کپڑوں میں آپ کو کفن دیا گیا ؟ میں نے کہا : تین یمنی چاروں میں ، جس میں قمیص نہیں تھی اور نہ ہی پگڑی تھی تو انھوں نے اپنے کپڑوں کی طرف دیکھا جس میں وہ بیمار ہوئے تھے ، جس میں زعفران کستوری کی آمیزش تھی تو انھوں نے کہا : میرے ان کپڑوں کو دھو ڈالو اور اس میں دو کپڑوں کا اضافہ کر کے مجھے کفن دینا ۔ میں نے کہا : یہ پرانے ہیں تو انھوں نے کہا : زندہ لوگ نئے کپڑوں کے مردہ سے زیادہ حق دار ہیں بیشک یہ مہلت کے لیے تھے۔
سیدہ عائشہ (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات کے وقت دفن کیا گیا اور ابن عباس (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات میں دفن کیا گیا۔ عثمان بن عفان (رض) سے نقل کیا گیا کہ عشا کے آخری وقت میں دفن کیا گیا۔ کتاب الصلوٰۃ میں ابوہریرہ (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ انھوں نے سیدہ عائشہ (رض) کا جنازہ صبح کی نماز کے بعد پڑھا۔

6912

(۶۹۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ بِإِسْنَادٍ لاَ أَحْفَظُہُ : أَنَّہُ صُلِّیَ عَلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالشَّمْسُ مُصْفَرَّۃٌ قَبْلَ الْمَغِیبِ قَلِیلاً وَلَمَ یَنْتَظِرُوا بِہِ مَغِیبَ الشَّمْسِ۔ [ضعیف جداً]
(٦٩١٢) امام شافعی فرماتے ہیں کہ اہل مدینہ کے ثقہ لوگوں نے ہمیں بتلایا، مجھے سند یاد نہیں کہ عقیل بن ابی طالب کی نماز جنازہ پڑھائی گئی تو سورج زرد ہوچکا تھا۔ غروب ہونے سے پہلے اور انھوں نے اس کے غروب ہونے کا انتظار نہ کیا۔

6913

(۶۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُلَیٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَعْنِی الْجُہَنِیَّ یَقُولُ : ثَلاَثُ سَاعَاتٍ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَانَا أَنْ نُصَلِّیَ فِیہِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِیہِنَّ مَوْتَانَا حِینَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَۃً حَتَّی تَرْتَفِعَ ، وَحِینَ یَقُومُ قَائِمُ الظَّہِیرَۃِ حَتَّی تَمِیلَ الشَّمْسُ ، وَحِینَ تَضَیَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّی تَغْرُبَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ کَمَا مَضَی ذِکْرُہُ۔ وَرَوَاہُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ثَلاَثِ سَاعَاتٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ قُلْتُ لِعُقْبَۃَ : أَیُدْفَنُ بِاللَّیْلِ؟ قَالَ : نَعَمْ قَدْ دُفِنَ أَبُو بَکْرٍ بِاللَّیْلِ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٦٩١٣) عقبہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں : تین اوقات میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جنازہ پڑھنے اور تدفین کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے : جب سورج چڑھ رہا ہو حتیٰ کہ وہ طلوع نہ ہوجائے اور جب وہ دوپہر کے وقت کھڑا ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ ایک طرف جھک نہ جائے اور جب سورج غروب کے قریب ہو یہاں تک کہ غروب نہ ہوجائے۔

6914

(۶۹۱۴) أَخْبَرَنَاہُ عُلَیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ الاوسط]
(٦٩١٤) یزید بن زریع فرماتے ہیں : ہمیں روح بن قاسم نیحدیث بیان کی تو انھوں نے اسی حدیث کا تذکرہ کیا۔

6915

(۶۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَرْمَلَۃَ : أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ تُوُفِّیَتْ وَطَارِقٌ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ فَأُتِیَ بِجَنَازَتِہَا بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَوُضِعَتْ بِالْبَقِیعِ قَالَ وَکَانَ طَارِقٌ یُغَلِّسُ بِالصُّبْحِ قَالَ ابْنُ أَبِی حَرْمَلَۃَ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ لأَہْلِہَا : إِمَّا أَنْ تُصَلُّوا عَلَی جَنَازَتِکُمُ الآنَ وَإِمَّا أَنْ تَتْرُکُوہَا حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٦٩١٥) محمد بن ابو حرملۃ فرماتے ہیں : زینب بنت ابو سلمہ فوت ہوگئیں اور طارق مدینہ کے امیر تھے ۔ ان کے پاس ایک جنازہ فجر کی نماز کے بعد لایا گیا اور اسے بقیع میں رکھا گیا اور طارق اندھیرے میں نمازِ فجر پڑھتا تھا۔ ابو حرملہ فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سناوہ اپنے گھر والوں کو کہہ رہے تھے ؟ اب اگر تم جنازہ پڑھ لو تو درست ہے کہ تم اسی وقت جنازہ پڑھو یا پھر سورج بلند ہونے تک انتظار کرو۔

6916

(۶۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی زِیَادٌ أَنَّ عَلِیًّا أَخْبَرَہُ: أَنَّ جَنَازَۃً وُضِعَتْ فِی مَقْبَرَۃِ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ حِینَ اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہَا حَتَّی غَرَبَتِ الشَّمْسُ۔ فَأَمَرَ أَبُو بَرْزَۃَ الْمُنَادِی فَنَادَی بِالصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَقَامَہَا فَتَقَدَّمَ أَبُو بَرْزَۃَ فَصَلَّی بِہِمُ الْمَغْرِبَ وَفِی النَّاسِ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ وَأَبُو بَرْزَۃَ مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ صَلَّوْا عَلَی الْجَنَازَۃِ۔[ضعیف۔ عبد الرزاق]
(٦٩١٦) زیاد فرماتے ہیں کہ اہل بصرہ نے قبرستان میں جنازہ رکھا، جب دھوپ زرد ہوچکی تھی۔ پھر حضرت علی (رض) کو خبر دی تو انھوں نے سورج کے غروب ہونے تک جنازہ نہ پڑھا۔ پھر مؤذن ابو برذہ کو اذان کا کہا، انھوں نے اذان دی، پھر اقامت کہی گئی اور برزہ آگے بڑھے اور انھیں مغرب کی نماز پڑھائی اور لوگوں میں انس بن مالک (رض) اور انصاریوں میں سے ابو برزہ (رض) تھے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دیگر صحابہ بھی تھے، پھر انھوں نے جنازہ پڑھا۔

6917

(۶۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَبَ یَوْمًا فَذَکَرَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِہِ قُبِضَ فَکُفِّنَ فِی کَفَنٍ غَیْرِ طَائِلٍ وَقُبِرَ لَیْلاً فَزَجَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّیْلِ حَتَّی یُصَلَّی عَلَیْہِ إِلاَّ أَنْ یُضْطَرُّوا إِلَی ذَلِکَ۔ وَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِذَا کَفَّنَ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ فَلْیُحَسِنْ کَفَنَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٩١٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیا اور اپنے صحابہ میں سے ایک کا تذکرہ کیا جو فوت ہوگیا اور اسے کوئی عمدہ کفن نہ دیا گیا اور رات ہی میں دفن کردیا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈانٹا اور فرمایا : جب تک جنازہ نہ پڑھا جائے رات کو دفن نہ کرو، مگر یہ کہ کوئی مجبوری ہو اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے۔

6918

(۶۹۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : فَقَدَ النَّبِیُّ -ﷺ- امْرَأَۃً سَوْدَائَ کَانَتْ تَلْتَقِطُ الْخِرَقَ وَالْعِیدَانَ مِنَ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((أَیْنَ فُلاَنَۃُ))۔ قَالُوا : مَاتَتْ قَالَ : ((أَفَلاَ آذَنْتُمُونِی))۔ قَالُوا : مَاتَتْ مِنَ اللَّیْلِ وَدُفِنَتْ فَکَرِہْنَا أَنْ نُوقِظَکَ۔ فَذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قَبْرِہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا وَقَالَ : ((إِذَا مَاتَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَلاَ تَدَعُوا أَنْ تُؤْذِنُونِی))۔ [حسن۔ ابن خزیمہ]
(٦٩٢٨) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کالی عورت کو گم پایا جو مسجد سے تنکے وغیرہ اٹھاتی اور صفائی کرتی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلاں عورت کہاں ہے ؟ انھوں نے کہا : وہ فوت ہوچکی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے کیوں نہیں بتایا ؟ انھوں نے کہا : وہ رات کو فوت ہوئی تھی اور دفن کردی گئی۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی قبر پر گئے اور نمازِ جنازہ پڑھی اور فرمایا : جب مسلمانوں میں سے کوئی فوت ہوجائے تو مجھے ضرور اطلاع کیا کرو۔

6919

(۶۹۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ - یَعْنِی ابْنَ عَوْنٍ - عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ صَلَّی عَلَی تِسْعِ جَنَائِزَ رِجَالٍ وَنِسَائٍ۔ فَجَعَلَ الرِّجَالَ مِمَّا یَلِی الإِمَامَ وَالنِّسَائَ مِمَّا یَلِی الْقِبْلَۃَ وَصَفَّہُمْ صَفًّا وَاحِدًا- قَالَ - وَوُضِعَتْ جَنَازَۃُ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عَلِیٍّ امْرَأَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَابْنٌ لَہَا - یُقَالُ لَہُ - زَیْدُ بْنُ عُمَرَ وَالإِمَامُ یَوْمَئَذٍ سَعِیدُ بْنُ الْعَاصِ وَفِی النَّاسِ یَوْمَئِذٍ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ وَأَبُو سَعِیدٍ وَأَبُو قَتَادَۃَ - قَالَ - فَوُضِعَ الْغُلاَمُ مِمَّا یَلِی الإِمَامَ - قَالَ رَجُلٌ - فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ فَنَظَرْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی سَعِیدٍ وَأَبِی قَتَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا؟ قَالُوا : السَّنَۃُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی زَکَرِیَّا : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّی عَلَی تِسْعِ جَنَائِزَ جَمِیعًا وَقَالَ فِی أُمِّ کُلْثُومٍ وَابْنِہَا فَوُضِعَا جَمِیعًا وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ [صحیح۔ نسائی، ابو داؤد]
(٦٩١٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نو مردوں اور عورتوں کے جنازے پڑھے تو وہ مردوں کو امام کے قریب کرتے اور عورتوں کو ان سے آگے قبلے کی طرف اور ان کی ایک ہی صف بنائی اور فرمایا : ام کلثوم بنت علی جو عمر بن خطاب (رض) کی بیوی تھیں، ان کا جنازہ اور ان کے بیٹے کا جنازہ رکھا گیا، جسے زید بن عمر کہا جاتا ہے اور اس دن سعید بن عاص امام تھے اور لوگوں میں اس دن ابن عباس ‘ ابوہریرہ ‘ ابو سعید ‘ اور ابو قتادہ (رض) بھی تھے۔ فرماتے ہیں کہ بچے کو امام کے قریب رکھا گیا : ایک آدمی نے کہا : میں نے اسے ناپسند جانا اور ابن عباس، ابوہریرہ ، ابو قتادہ، اور ابو سعید کی طرف دیکھا اور کہا : یہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : یہ سنت ہے۔

6920

(۶۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ صُبَیْحٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَمَّارٌ مَوْلَی الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ : أَنَّہُ شَہِدَ جَنَازَۃَ أُمِّ کُلْثُومٍ وَابْنِہَا فَجُعِلَ الْغُلاَمُ مِمَّا یَلِی الإِمَامَ فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ وَفِی الْقَوْمِ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو سَعِیدٍ وَأَبُو قَتَادَۃَ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ فَقَالُوا : ہَذِہِ السُّنَّۃُ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ دُونَ کَیْفِیَّۃِ الْوَضْعِ قَالَ : وَکَانَ فِی الْقَوْمِ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ وَابْنُ عُمَرَ وَنَحْوٌ مِنْ ثَمَانِینَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ الشَّعْبِیُّ فَذَکَرَ کَیْفِیَّۃَ الْوَضْعِ بِنَحْوِہِ وَذَکَرَ أَنَّ الإِمَامَ کَانَ ابْنَ عُمَرَ وَلَمْ یَذْکُرِ السُّؤَالَ۔ قَالَ وَخَلْفَہُ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ وَالْحُسَیْنُ وَابْنُ عَبَّاسٍ۔ وَفِی رِوَایَۃٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَوَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٩٢٠) حارث بن نوفل کے غلام عمار نے بیان کیا کہ وہ ام کلثوم اور اس کے بیٹے کے جنازے میں گیا تو بچے کو امام کے قریب رکھا گیا، میں نے اسے ناپسند کیا اور قوم میں ابن عباس ‘ ابوہریرہ ‘ سعید اور ابو قتادہ (رض) بھی تھے تو انھوں نے کہا : یہ سنت ہے۔
حماد بن سلمۃ نے عمار بن ابو عمار سے رکھنے کی کیفیت اس کے مخالف بیان کی ہے اور وہ فرماتے ہیں : تب قوم میں حسن (رض) ‘ حسین (رض) ‘ ابوہریرہ (رض) ‘ ابن عمر (رض) اور ایسے ہی اسی (٨٠) کے قریب اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے ، مگر شعبی نے ان کے رکھے جانے کی وہی کیفیت بیان کی ہے اور یہ بھی کہ امامت ابن عمر (رض) نے کی۔

6921

(۶۹۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی : أَنَّ وَاثِلَۃَ بْنَ الأَسْقَعِ فِی الطَّاعُونِ کَانَ بِالشَّامِ مَاتَ فِیہِ بَشَرٌ کَثِیرٌ۔ فَکَانَ یُصَلِّی عَلَی جَنَائِزِ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ جَمِیعًا الرِّجَالُ مِمَّا یَلِیہِ وَالنِّسَائُ مِمَّا یَلِی الْقِبْلَۃِ وَیَجْعَلُ رُئُ وسَہُنَّ إِلَی رُکْبَتَیِ الرِّجَالِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٩٢١) سلیمان بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ جب طاعون کی وبا پھیلی تو واثل بن اسقع شام میں تھے اور وہاں بہت سے لوگ فوت ہوئے تو وہ مردوں اور عورتوں کی اکٹھی نمازِ جنازہ پڑھاتے۔ مرد ان کے قریب ہوتے اور عورتیں قبلے کے قریب اور ان عورتوں کے سروں کو مردوں کے گھٹنوں کے برابر کرتے۔

6922

(۶۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبٍ قَالَ: شَہِدْتُ أَنَسًا وَصَلَّی عَلَی رَجُلٍ فَقَامَ عِنْدَ رَأْسِ السَّرِیرِ، ثُمَّ أُتِیَ بِامْرَأَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَصَلَّی عَلَیْہَا فَقَامَ قَرِیبًا مِنْ وَسَطِ السَّرِیرِ وَکَانَ فِیمَنْ حَضَرَ جَنَازَتَہُ الْعَلاَئُ بْنُ زِیَادٍ الْعَدَوِیُّ فَلَمَّا رَأَی اخْتِلاَفَ قِیَامِہِ قَالَ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ أَہَکَذَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُومُ مِنَ الْمَرْأَۃِ وَالرَّجُلِ کَمَا قُمْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ فَأَقْبَلَ عَلَیْنَا یَعْنِی الْعَلاَئَ بْنَ زِیَادٍ وَقَالَ : احْفَظُوا۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
(٦٩٢٢) ابو غالب فرماتے ہیں کہ میں انس (رض) کے پاس گیا ، انھوں نے ایک آدمی کا جنازہ پڑھا اور اس کے سر کے پاس کھڑے ہوئے۔ پھر قریش کی ایک عورت کا جنازہ لایا گیا تو تقریباً چار پائی کے وسط (درمیان) میں کھڑے ہو کر جنازہ پڑھا جو لوگ جنازے میں شریک تھے ان میں علاء بن زیاد عدوی بھی تھا۔ جب اس نے کھڑے ہونے کے اختلاف کو دیکھا تو کہا : اے ابو حمزہ ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرد اور عورت کے لیے یوں ہی کھڑے ہوتے تھے جیسے آپ کھڑے ہوئے ؟ تو انھوں نے کہا : جی ہاں ! پھر علاء ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا : اسے یاد کرلو۔

6923

(۶۹۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَہَوُ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ نَافِعٍ أَبِی غَالِبٍ قَالَ : کُنْتُ فِی سِکَّۃِ الْمِرْبَدِ فَمَرَّتْ جَنَازَۃٌ مَعَہَا نَاسٌ کَثِیرٌ قَالُوا : جَنَازَۃُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَیْرٍ فَتَبِعْتُہَا ، فَلَمَّا وُضِعَتِ الْجَنَازَۃُ قَامَ أَنَسٌ فَصَلَّی عَلَیْہَا وَأَنَا خَلْفَہُ لاَ یَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَہُ شَیْئٌ۔ فَقَامَ عِنْدَ رَأْسِہِ فَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِیرَاتٍ لَمْ یُطِلْ ، وَلَمْ یُسْرِعْ ، ثُمَّ ذَہَبَ یَقْعُدُ فَقَالُوا : یَا أَبَا حَمْزَۃَ الْمَرْأَۃُ الأَنْصَارِیَّۃُ فَقَرَّبُوہَا وَعَلَیْہَا نَعْشٌ أَخْضَرُ فَقَامَ عِنْدَ عَجِیزَتِہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا نَحْوَ صَلاَتِہِ عَلَی الرَّجُلِ ، ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ الْعَلاَئُ بْنُ زِیَادٍ : یَا أَبَا حَمْزَۃَ ہَکَذَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی عَلَی الْجَنَازَۃِ کَصَلاَتِکَ یُکَبِّرُ عَلَیْہَا أَرْبَعًا وَیَقُومُ عِنْدَ رَأْسِ الرَّجُلِ وَعَجِیزَۃِ الْمَرْأَۃِ؟ قَالَ : نَعَمْ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ أَبُو غَالِبٍ : فَسَأَلْتُ عَنْ صَنِیعِ أَنَسٍ فِی قِیَامِہِ عَلَی الْمَرْأَۃِ عِنْدَ عَجِیزَتِہَا فَحَدَّثُونِی أَنَّہُ إِنَّمَا کَانَ لأَنَّہُ لَمْ تَکُنِ النُّعُوشُ فَکَانَ یَقُومُ الإِمَامُ حِیَالَ عَجِیزَتِہَا یَسْتُرُہَا مِنَ الْقَوْمِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٩٢٣) ابو غالب نافع فرماتے ہیں : میں مربد کی گلی میں تھا کہ ایک جنازہ گزرا جس کے ساتھ بہت سے لوگ تھے، فرماتے ہیں : وہ عبداللہ بن عمیر کا جنازہ تھا اور میں اس کے پیچھے چلا ۔ جب جنازہ رکھا گیا تو انس (رض) کھڑے ہوئے اور نماز جنازہ پڑھائی اور میں ان کے پیچھے تھا، میرے اور ان کے درمیان کوئی چیز نہیں تھی وہ ان کے سر کے پاس کھڑے ہوئے اور چار تکبیرات کہیں اور ان کو نہ لمبا کیا اور نہ ہی جلدی کی۔ پھرجا کر بیٹھ گئے تو لوگوں نے کہا : اے ابو حمزہ ! یہ انصاری عورت ہے، انھوں نے قریب کیا تو اس پر تازہ میت تھی تو وہ اس کی کمر کے پاس کھڑے ہوئے اور اسی طرح جنازہ پڑھا جیسے مرد کا جنازہ پڑھا پھر وہ بیٹھ گئے تو علاء بن زیاد نے کہا : اے ابو حمزہ ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے ہی جنازے پڑھاتے جیسے آپ نے پڑھا ہے کہ چار تکبیریں کہتے اور مرد کے سر اور عورت کی کمر کے پاس کھڑے ہوتے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔۔۔ آگے مکمل حدیث بیان کی۔
ابو غالب فرماتے ہیں : میں نے انس (رض) کے عمل کے بارے پوچھا جو انھوں نے عورت کے جنازے میں اس کی کمر کے برابر کھڑے ہونے کا کیا تو انھوں نے کہا : وہ اس لیے تھا کہ تب تابوت وغیرہ نہیں ہوتے تھے اس لیے امام قوم سے پردہ کرنے کی خاطر اس کی کمر کے برابر کھڑا ہوتا۔

6924

(۶۹۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ ذَکْوَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَصَلَّی عَلَی أُمِّ کَعْبٍ مَاتَتْ وَہِیَ نُفَسَائُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلصَّلاَۃِ عَلَیْہَا وَسَطَہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٢٤) سمرۃ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی ، آپ نے ام کعب کا جنازہ پڑھا جو نفاس میں فوت ہوگئی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے درمیان میں کھڑے ہو کر نماز پڑھائی۔

6925

(۶۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْمُونٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَجْمَعُ بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ مِنْ قَتْلَی أُحُدٍ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، ثُمَّ یَقُولُ : ((أَیُّہُمْ أَکْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ))۔ فَإِذَا أُشِیرَ إِلَی أَحَدِہِمَا قَدَّمَہُ فِی اللَّحْدِ۔ وَقَالَ : ((أَنَا شَہِیدٌ عَلَی ہَؤُلاَئِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ وَأَمَرَ بِدَفْنِہِمْ بِدِمَائِہِمْ وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ وَلَمْ یُغَسِّلْہُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَفِیہِ بَعْضُ الاِخْتِصَارِ وَرَوَاہُ بِطُولِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَقُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٢٥) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے مقتولین میں دو دو، تین تین کو ایک کپڑے میں دفن کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ان میں سے زیادہ قرآن یاد کرنے والا کون ہے ؟ جب ان میں سے ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا تو آپ اسے لحد میں آگے کرتے اور فرماتے : میں ان پر قیامت کے دن گواہ ہوں گا اور ان کو خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا، نہ جنازہ پڑھا اور نہ ہی غسل دیا۔

6926

(۶۹۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ عَنِ ابْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ وَأَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ جَابِرٍ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لِقَتْلَی أُحُدٍ : ((أَیُّ ہَؤُلاَئِ أَکْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ))۔ فَإِذَا أُشِیرَ لَہُ إِلَی رَجُلٍ قَدَّمَہُ فِی اللَّحْدِ قَبْلَ صَاحِبِہِ قَالَ جَابِرٌ: فَکُفِّنَ أَبِی وَعَمِّی فِی نَمِرَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ مُدْرَجًا فِی الإِسْنَادِ الأَوَّلِ قَالَ وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ جَابِرًا۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٩٢٦) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مقتولینِ احد کے بارے میں فرماتے : ان میں سے قرآن زیادہ یاد کرنے والا کون ہے ؟ جب کسی کی طرف اشارہ کیا جاتا تو اسے اس کے ساتھی سے پہلے لحد میں رکھتے۔ جابر فرماتے ہیں : میرے والد اور چچا کو ایک ہی چادر میں دفن کیا گیا۔

6927

(۶۹۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ شَکَوْا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہِ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ الْقَرْحَ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ یَشْتَدُّ عَلَیْنَا الْحَفْرُ لِکُلِّ إِنْسَانٍ۔ قَالَ : ((أَعْمِقُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الاِثْنَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ فِی قَبْرٍ))۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَنْ نُقَدِّمُ؟ قَالَ : أَکْثَرَہُمْ قُرْآنًا ۔ قَالَ فَدُفِنَ أَبِی ثَالِثَ ثَلاَثَۃٍ فِی قَبْرٍ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٩٢٧) ہشام بن عامر فرماتے ہیں کہ لوگوں نے احد کے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس زخموں کی شکایت کی کہ ہر بندے کے لیے گڑھا کھودنا مشکل ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھی طرح گہرے کرو اور ایک قبر میں دو ‘ تین کو دفن کرو۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم پہلے کسے لحد میں اتاریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ان میں سب سے زیادہ قرآن والا ہے سو میرے والد کو دفن کیا گیا اور وہ تین میں تیسرے تھے۔

6928

(۶۹۲۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : اشْتَّدَّتِ الْجِرَاحَاتُ یَوْمَ أُحُدٍ فَشَکَوْا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْجِرَاحَاتِ فَقَالَ : ((احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الاِثْنَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ فِی الْقَبْرٍ ، وَقَدِّمُوا أَکْثَرَہُمْ قُرْآنًا))۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی الدَّہْمَائِ عَنْ ہِشَامٍ ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٨٢٨) ہشام بن عامر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ غزوہ احد میں ہمیں بہت زخم آئے تو لوگوں نے اپنے زخموں کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبریں کھودو اور اچھی طرح فراخ کرو اور دو تین کو ایک قبر میں دفن کرو اور زیادہ قرآن والے کو قبر میں آگے کرو۔

6929

(۶۹۲۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی الدَّہْمَائِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الاِثْنَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ ، وَقَدِّمُوا أَکْثَرَہُمْ قُرْآنًا ۔ فَقُدِّمَ أَبِی بَیْنَ یَدَیْ رَجُلَیْنِ))۔ قَالَ الْقَاضِی قُتِلَ أَبُو ہِشَامِ بْنُ عَامِرٍ یَوْمَ أُحُدٍ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٩٢٩) ہشام بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گڑھے گہرے کھودو اور فراخ کرو اور دو تین کو ایک قبر میں دفن کرو اور ان میں سے زیادہ قرآن والے کو آگے کرو ۔ سو میرے والد دوسرے دونوں سے پہلے لحد میں اتارا گیا۔

6930

(۶۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَوْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أُمِّہِ أُمِّ جَعْفَرٍ بِنْتِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ وَعَنْ عُمَارَۃَ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ أُمِّ جَعْفَرٍ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ: یَا أَسْمَائُ إِنِّی قَدِ اسْتَقْبَحْتُ مَا یُصْنَعُ بِالنِّسَائِ إِنَّہُ یُطْرَحُ عَلَی الْمَرْأَۃِ الثَّوْبُ فَیَصِفُہَا۔ فَقَالَتْ أَسْمَائُ: یَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَلاَ أُرِیکِ شَیْئًا رَأَیْتُہُ بِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ فَدَعَتْ بِجَرَائِدَ رَطْبَۃٍ فَحَنَتْہَا ، ثُمَّ طَرَحَتْ عَلَیْہَا ثَوْبًا۔ فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : مَا أَحْسَنَ ہَذَا وَأَجْمَلَہُ یُعْرَفُ بِہِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَرْأَۃِ فَإِذَا أَنَا مِتُّ فَاغْسِلِینِی أَنْتِ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَلاَ تُدْخِلِی عَلَیَّ أَحَدًا فَلَمَّا تُوُفِّیَتْ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا جَائَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَدْخُلُ فَقَالَتْ أَسْمَائُ : لاَ تَدْخُلِی فَشَکَتْ أَبَا بَکْرٍ فَقَالَتْ: إِنَّ ہَذِہِ الْخَثْعَمِیَّۃَ تَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ ابْنَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ جَعَلَتْ لَہَا مِثْلَ ہَوْدَجِ الْعَرُوسِ۔ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَقَفَ عَلَی الْبَابِ وَقَالَ : یَا أَسْمَائُ مَا حَمَلَکِ أَنْ مَنَعْتِ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَدْخُلْنَ عَلَی ابْنَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَجَعَلْتِ لَہَا مِثْلَ ہَوْدَجِ الْعَرُوسِ۔ فَقَالَتْ : أَمَرَتْنِی أَنْ لاَ تُدْخِلِی عَلَیَّ أَحَدًا وَأُرِیتَہَا ہَذَا الَّذِی صَنَعْتُ وَہِیَ حَیَّۃٌ فَأَمَرَتْنِی أَنْ أَصْنَعَ ذَلِکَ لَہَا۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَاصْنَعِی مَا أَمَرَتْکِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَغَسَلَہَا عَلِیٌّ وَأَسْمَائُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [منکر۔ أخرجہ ابو نعیم فی الحلبہ]
(٦٩٣٠) ام جعفر فرماتی ہیں کہ سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اسماء ! جو عورت کے ساتھ کیا جاتا ہے وہ طریقہ مجھے بہت قبیح لگتا ہے کہ عورت پر سے کپڑا اتار لیا جاتا ہے، پھر سارا طریقہ بیان کیا تو اسماء (رض) نے کہا : اے بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا میں آپ کو وہ نہ بتاؤں جو میں نے ارض حبشہ میں دیکھا ؟ پھر انھوں نے کھجور کی تازہ شاخیں منگوائیں اور انھیں گاڑ کی اوپر کپڑا ڈال دیا تو سیدہ فاطمہ (رض) نے کہا : کس قدر اچھا اور بہترین طریقہ ہے جس سے مرد اور عورت کی پہچان ہوجاتی ہے سو جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے تم اور علی (رض) غسل دینا اور کسی کو میرے پاس نہ آنے دینا۔ سو جب وہ فوت ہوگئیں تو عائشہ (رض) نے ابو بکرصدیق (رض) کو شکایت کی کہ یہ خثعمیہ میرے اور بنت رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان حائل ہے اور اس نے دلہن کے ہودج کی ماند ہودج بنا رکھا ہے تو ابوبکر آئے اور دروازے پر کھڑے ہوگئے اور فرمایا : اے اسماء ! تجھے کس بات نے ابھارا ہے کہ تو بنت رسول اور ازواج النبی کے درمیان حائل ہو اور دلہن کے ہودج کی مانند تو نے بنا رکھا ہے تو اسماء (رض) نے کہا : انھوں نے مجھے حکم دیا کہ مجھ پر کوئی داخل نہ ہو اور جب وہ زندہ تھیں، میں نے ایسا کر کے دکھایا تو انھوں نے مجھے کہا : میرے لیے ایسا ہی کرنا تو ابوبکر (رض) نے فرمایا : پھر تو کر جو تجھے حکم دیا گیا، پھر وہ چلے گئے اور علی (رض) و اسماء نے ان کو غسل دیا۔

6931

(۶۹۳۱) أخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَعَی لِلنَّاسِ النَّجَاشِیَّ الْیَوْمِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ وَخَرَجَ بِہِمْ إِلَی الْمُصَلَّی وَصَفَّ بِہِمْ وَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِیرَاتٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَعَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی فَخَرَجَ إِلَی الْمُصَلَّی وَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِیرَاتٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یُوسُفَ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ البخاری]
(٦٩٣١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر دی ۔ اس دن جس دن وہ فوت ہوا اور ان کے ساتھ نماز کے لیے نکلے اور ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیرات کہیں۔
امام شافعی اور عبداللہ کی حدیث کے الفاظ یحییٰ کی روایت میں ہیں کہ وہ جنازے کے لیے نکلے اور چار تکبیرات کہیں۔ اسے امام بخاری نے اپنی صحیح میں بھی بیان کیا۔

6932

(۶۹۳۲) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدٍ وَأَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ : نَعَی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّجَاشِیَّ صَاحِبَ الْحَبَشَۃِ فِی الْیَوْمِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ فَقَالَ : ((اسْتَغْفِرُوا لأَخِیکُمْ))۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَحَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَفَّ بِہِمْ بِالْمُصَلَّی وَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِیرَاتٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔[صحیح۔ بخاری]
(٦٩٣٢) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نجاشی کی موت کی خبر دی ( جو صاحبِ حبشہ ہیں) جس دن وہ فوت ہوا اور فرمایا : کہ اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو۔
ابوہریرہ (رض) نے یہ بات بھی بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے لیے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیرات کہیں۔

6933

(۶۹۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَلِیمُ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مِینَائَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی عَلَی أَصْحَمَۃَ النَّجَاشِیِّ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ سَلِیمٍ وَرَوَاہُ ہُوَ أَیْضًا وَمُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٩٣٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اصحمہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی اور چار تکبیرات کہیں۔

6934

(۶۹۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ شَہِدَ النَّبِیَّ -ﷺ- أَتَی قَبْرًا مَنْبُوذًا فَصَفَّہُمْ وَتَقَدَّمَ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا قَالَ سُلَیْمَانُ فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَمْرٍو مَنْ حَدَّثَکَ بِہَذَا؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٣٤) شعبی فرماتے ہیں کہ مجھے اس نے خبر دی جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک گہری قبر کے پاس آئے اور ان کی صفیں بنائیں اور خود آگے کھڑے ہوئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی اور چار تکبیرات پڑھیں۔ سلمان کہتے ہیں : میں نے کہا اے ابو عمرو تجھے یہ حدیث کس نے سنائی ہے ؟ انھوں نے کہا : ابن عباس (رض) نے۔

6935

(۶۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ أَخْبَرَنَا خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمِّہِ یَزِیدَ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَبْرٍ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔[صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٦٩٣٥) یزید بن ثابت فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قبر پر جنازہ پڑھایا اور چار تکبیرات کہیں۔

6936

(۶۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ - یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ - حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَبْرِ امْرَأَۃٍ فَکَبَّرَ أَرْبَعًا کَذَا رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ۔ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مَالِکٍ وَمَنْ تَابَعَہُ مُرْسَلاً دُونَ ذِکْرِ أَبِیہِ فِیہِ۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَخْبَرَہُ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ أخرجہ نسائی]
(٦٩٣٦) ابو امامہ بن سہل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کی قبر پر جنازہ پڑھا اور چار تکبیرات کہیں۔

6937

(۶۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ : شَہِدْتُہُ وَکَبَّرَ عَلَی جَنَازَۃٍ أَرْبَعًا ، ثُمَّ قَامَ سَاعَۃً یَعْنِی یَدْعُو ثُمَّ قَالَ : أَتُرَوْنِی کُنْتُ أُکَبِّرُ خَمْسًا قَالُوا : لاَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُکَبِّرُ أَرْبَعًا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا إِبْرَاہِیمُ الْہَجَرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالُوا : قَدْ رَأَیْنَا ذَلِکَ قَالَ : مَا کُنْتُ لأَفْعَلَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُکَبِّرُ أَرْبَعًا ، ثُمَّ یَمْکُثُ مَا شَائَ اللَّہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٦٩٣٧) عبداللہ بن ابو اوفیٰ فرماتے ہیں : میں جنازے میں حاضر ہوا تو انھوں نے جنازے پر چار تکبیرات کہیں ۔ پھر کچھ دیر ٹھہرے اور دعا کی اور فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے میں پانچ تکبیرات کہنا چاہتا ہوں ؟ انھوں نے کہا : نہیں بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار تکبیرات کہتے تھے۔
ابراہیم ہجری نے ابن ابی اوفیٰ سے انھیں معانی میں حدیث بیان کی۔ سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا : ہم نے یہ دیکھا، لیکن میں ایسا نہیں کہ نہ کروں، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار تکبیرات کہا کرتے تھے۔ پھر جس قدر اللہ چاہتے آپ ٹھہرے رہتے۔

6938

(۶۹۳۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الْہَجَرِیُّ فَذَکَرَہُ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی۔ [صحیح۔ ابن ماجہ]
(٦٩٣٨) جعفر بن عون فرماتے ہیں : مجھے ابراہیم ہجری نے خبر دی اور ابن ابی اوفیٰ کی حدیث کا تذکرہ کیا ۔

6939

(۶۹۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ أَبِی الْعَبَّاسِ الزَّوْزَنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا فَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ الْحَدَّادُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُتَیٍّ عَنْ أُبَیٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((صَلَّتِ الْمَلاَئِکَۃُ عَلَی آدَمَ فَکَبَّرَتْ عَلَیْہِ أَرْبَعًا وَقَالَتَ : ہَذِہِ سُنَّتُکُمْ یَا بَنِی آدَمَ))۔ وَقِیلَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ بِإِسْنَادِہِ مَوْقُوفًا عَلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔ [منکر۔ أخرجہ الطبرانی]
(٦٩٣٩) حضرت ابی (رض) روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتوں نے آدم (علیہ السلام) کا جنازہ پڑھا اور چار تکبیرات کہیں اور کہا : اے آدم کی اولاد ! تمہارا طریقہ یہی ہے۔

6940

(۶۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّیْلَحِینِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((صَلُّوا عَلَی مَوْتَاکُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ أَرْبَعَ تَکْبِیرَاتٍ سَوَائً))۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٦٩٤٠) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پڑھو تم اپنے مردوں پر دن رات میں چار تکبیرات۔

6941

(۶۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ سَمِعَ ابْنَ أَبِی لَیْلَی یَقُولُ : کَانَ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی عَلَی جَنَائِزِنَا وَیُکَبِّرُ أَرْبَعًا فَکَبَّرَہَا یَوْمًا خَمْسًا فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَبَّرَہَا خَمْسًا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٩٤١) ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں : زید بن ارقم ہمارے جنازے پڑھاتے اور چار تکبیرات کہتے تھے ، ایک دن انھوں نے پانچ تکبیرات کہیں ۔ ان سے اس بارے بات کی گئی تو انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ تکبیرات کہیں۔

6942

(۶۹۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی عَلَی سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ سِتًّا ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَالَ : إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ بَدْرٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ أَیْضًا عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٤٢) عبداللہ بن معقل فرماتے ہیں : علی (رض) نے سہل بن حنیف کا جنازہ پڑھا، اس پر چھ تکبیرات پڑھیں ۔ پھر ہماری طرف دیکھا اور فرمایا : یہ اہل بدر میں سے ہے۔

6943

(۶۹۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی عَلَی أَبِی قَتَادَۃَ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ سَبْعًا وَکَانَ بَدْرِیًّا۔ ہَکَذَا رُوِیَ وَہُوَ غَلَطٌ لأَنَّ أَبَا قَتَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَقِیَ بَعْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُدَّۃً طَوِیلَۃً۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَبَّرَ عَلَی یَزِیدَ بْنِ الْمُکَفِّفِ أَرْبَعًا۔ [صحیح]
(٦٩٤٣) عبداللہ بن یزید فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے ابو قتادہ کا جنازہ پڑھا اور اس پر سات تکبیرات پڑھیں اور وہ بدری تھے۔
ایسے ہی بیان کیا گیا اور یہ غلط ہے کیونکہ ابو قتادہ (رض) ، علی (رض) کے بعد ایک عرصہ زندہ رہے اور علی (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے یزید بن مکفف پر چار تکبیرات کہیں۔

6944

(۶۹۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَلْعٍ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ عَلَی أَہْلِ بَدْرٍ سِتًّا وَعَلَی أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- خَمْسًا وَعَلَی سَائِرِ النَّاسِ أَرْبَعًا۔ [صحیح۔ دار قطنی]
(٦٩٤٤) عبد خیر علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اہلِ بدر پر چھ تکبیرات کہتے اور دیگر صحابہ (رض) پر پانچ تکبیرات کہتے اور عام لوگوں پر چار۔

6945

(۶۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ - یَعْنِی ابْنَ أَبِی ہِنْدٍ - عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ أَصْحَابَ مُعَاذٍ قَدِمُوا مِنَ الشَّامِ فَکَبَّرُوا عَلَی مَیِّتٍ لَہُمْ خَمْسًا۔ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : لَیْسَ عَلَی الْمَیِّتِ مِنَ التَّکْبِیرِ وَقْتٌ کَبِّرْ مَا کَبَّرَ الإِمَامُ فَإِذَا انْصَرَفَ الإِمَامُ فَانْصَرِفْ۔ [حسن]
(٦٩٤٥) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : معاذ کے ساتھی شام سے آئے ، انھوں نے میت پر پانچ تکبیرات کہیں تو ابن مسعود (رض) نے فرمایا : میت پر تکبیرات کی اہمیت نہیں، لیکن امام جتنی تکبیرات کہے گا تم بھی اسی قدر تکبیرات کہو گے۔ جب امام پھرے تو تم بھی پھر جاؤ۔

6946

(۶۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُلُّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ أَرْبَعًا وَخَمْسًا فَاجْتَمَعْنَا عَلَی أَرْبَعٍ التَّکْبِیرُ عَلَی الْجَنَازَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٦٩٤٦) عمرو بن مرۃ فرماتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے سنا۔ وہ عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : تمام تکبیرات کہی جاتی تھیں، چار بھی، پانچ بھی۔ پھر ہم نے جنازے کے لییچار پر اجماع کیا ۔

6947

(۶۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی عَامِرُ بْنُ شَقِیقٍ الأَسَدِیُّ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ : کَانُوا یُکَبِّرُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَبْعًا ، وَخَمْسًا ، وَسِتًّا أَوْ قَالَ : أَرْبَعًا فَجَمَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَ کُلُّ رَجُلٍ بِمَا رَأَی فَجَمَعَہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَرْبَعِ تَکْبِیرَاتٍ کَأَطْوَلِ الصَّلاَۃِ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ : أَرْبَعًا مَکَانَ سِتًّا وَفِیمَا رَوَی وَکِیعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ إِیَاسٍ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : اجْتَمَعَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَیْتِ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ فَأَجْمَعُوا أَنَّ التَّکْبِیرَ عَلَی الْجَنَازَۃِ أَرْبَعٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٩٤٧) ابو وائل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سات، پانچ، چھ تکبیراتت کہی جاتی تھیں یا فرمایا : چار تو عمر (رض) بن خطاب نے صحابہ کو جمع کردیا اور ہر شخص نے وہ خبر دی جو اس نے دیکھا ، یعنی عمر (رض) نے انھیں چار تکبیرات پر جمع کردیا لمبی نماز کی طرح۔
وکیع نے سفیان سے روایت کیا ہے کہ چھ کی بجائے چار تکبیرات ہیں اور جو وکیع نے مسعر سے بیان کیا ہے، وہ عبد الملک بن أیاس شیبانی وہ ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے اجماع کیا۔ ابو مسعود انصاری کے گھر میں اور اس بات پر اتقاق ہوگیا کہ جنازے پر چار تکبیرات ہیں۔

6948

(۶۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ مُکْرَمٍ أَبُو مُکْرَمٍ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ النَّضْرِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : آخِرُ جَنَازَۃٍ صَلَّی عَلَیْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَبَّرَ عَلَیْہَا أَرْبَعًا۔ تَفَرَّدَ بِہِ النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عُمَرَ الْخَزَّازُ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا اللَّفْظُ مِنْ وُجُوہٍ أُخَرَ کُلُّہَا ضَعِیفَۃٌ إِلاَّ أَنَّ اجْتِمَاعَ أَکْثَرِ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَلَی الأَرْبَعِ کَالدَّلِیلِ عَلَی ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [باطل۔ أخرجہ الطبرانی]
(٦٩٤٨) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آخری جنازہ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھا، اس میں چار تکبیرات کہیں۔

6949

(۶۹۴۹) وَ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی - یَعْنِی ابْنَ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیَّ - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ - وَہُوَ ابْنُ أَبِی خَالِدٍ - عَنْ عَامِرٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی زَیْنَبَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَبَّرَ أَرْبَعًا ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَنْ یُدْخِلَہَا قَبْرَہَا۔ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْجِبُہُ أَنْ یُدْخِلَہَا قَبْرَہَا فَأَرْسَلْنَ إِلَیْہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ یُدْخِلُہَا قَبْرَہَا مَنْ کَانَ یَرَاہَا فِی حَیَاتِہَا قَالَ: صَدَقْنَ۔ [صحیح]
(٦٩٤٩) عبد الرحمن بن ابزی فرماتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی زینب کا جنازہ پڑھا تو انھوں نے چار تکبیرات پڑھیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا کہ انھیں قبر میں داخل کون کرے گا اور عمر (رض) پسند کرتے تھے کہ وہ انھیں قبر میں داخل کریں ؟ سو انھوں نے عمر (رض) کی طرف پیغام بھیجا کہ جس نے انھیں زندہ حالت میں دیکھا ہے وہ قبر میں داخل کرے۔ عمر (رض) نے کہا : انھوں نے سچ کہا۔

6950

(۶۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ أَبِی یَحْیَی النَّخَعِیِّ قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی ابْنِ الْمُکَفِّفِ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا ، ثُمَّ أَتَی قَبْرَہُ فَقَالَ : اللَّہُمَّ عَبْدُکَ وَوَلَدُ عَبْدِکَ نَزَلَ بِکَ وَأَنْتَ خَیْرُ مَنْزُولٍ بِہِ اللَّہُمَّ وَسَّعْ لَہُ مُدْخَلَہُ وَاغْفِرْ لَہُ ذَنْبَہُ فَإِنَّا لاَ نَعْلَمُ إِلاَّ خَیْرًا وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ۔ [صحیح۔ ابن جعد]
(٦٩٥٠) عمیر بن سعید فرماتے ہیں : میں نے علی بن ابو طالب (رض) کے پیچھے ابن مکفف کا جنازہ پڑھا اور انھوں نے چار تکبیرات کہیں ، پھر اس کی قبر پر آئے اور کہا : ” اَللّٰھُمَّ عَبْدُکَ وَوَلَدُ عَبدک۔۔۔ اے اللہ ! یہ تیرا بندہ ہے ، اور تیرے بندے کا بیٹا ہے تیرا مہمان بنا ہے اور تو بہترین مہمان نوازی کرنے والا ہے۔ اے اللہ ! اس کی قبر کو کشادہ کر اور اس کے گناہ معاف کر۔ ہم نہیں جانتے اس کی طرف مگر نیکی ہی اور تو زیادہ جانتا ہے۔

6951

(۶۹۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَلَی أُمِّہِ فَکَبَّرَ عَلَیْہَا أَرْبَعًا۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّہُ کَبَّرَ عَلَی أُمِّہِ أَرْبَعًا وَمَا حَسَدَہَا خَیْرًا۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٩٥١) ثابت بن عبید فرماتے ہیں کہ میں نے زید بن ثابت کے ساتھ ان کی ماں کا جنازہ پڑھا، انھوں نے اس پر چار تکبیرات کہیں۔ شعبی زید بن ثابت سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی والدہ پر چار تکبیرات کہیں۔

6952

(۶۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا رَزِینِ - بَیَّاعُ الرُّمَّانِ - عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : صَلَّی ابْنُ عُمَرَ عَلَی زَیْدِ بْنِ عُمَرَ وَأُمِّہِ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عَلِیٍّ فَجَعَلَ الرَّجُلَ مِمَّا یَلِی الإِمَامَ وَالْمَرْأَۃَ مِنْ خَلْفِہِ فَصَلَّی عَلَیْہِمَا أَرْبَعًا وَخَلْفَہُ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ ، وَالْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ وَمِمَّنْ رُوِّینَا عَنْہُ مِنَ الصَّحَابَۃِ : أَنَّہُ کَبَّرَ أَرْبَعًا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَالْبَرَائُ بْنُ عَازِبٍ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ وَعُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ۔ [صحیح]
(٦٩٥٢) شعبی فرماتے ہیں کہ ابن عمر نے زید بن عمر اور اس کی ماں کا جنازہ پڑھا تو آدمی کو امام کے قریب رکھا اور عورت کو اس کے پیچھے اور ان پر چار تکبیرات کہیں اور ان کے پیچھے ابن حنفیہ ، حسین بن علی اور ابن عباس (رض) بھی تھے۔
اور صحابہ سے منقول کہ عبداللہ بن مسعود، براء بن عازب، ابوہریرہ اور عقبہ بن عامہ (رض) نے بھی چار تکبیرات کہیں۔

6953

(۶۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ : یَزِیدَ بْنِ سِنَانٍ عَنْ زَیْدٍ - ہُوَ ابْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ - عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ رَفَعَ یَدَیْہِ فِی أَوَّلِ التَّکْبِیرِۃِ ، ثُمَّ یَضَعُ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَی۔ رَوَاہُ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِی کِتَابِہِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبَانَ وَقَدْ رَوَاہُ أَیْضًا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ سَجَّادَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْلَی فَإِنْ کَانَ حَفِظَہُ فَہُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِہِ یَزِیدُ بْنُ سِنَانٍ۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٦٩٥٣) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنازہ پڑھاتے تو پہلی تکبیر میں اپنے ہاتھ اٹھاتے۔ پھر دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھتے۔

6954

(۶۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوب أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَی جَنَازَۃٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَلَمَّا سَلَّمَ سَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : سُنَّۃٌ وَحَقٌّ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ۔ وَذِکْرُ السُّورَۃِ فِیہِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٩٥٤) عبداللہ بن عوف فرماتے ہیں : میں جنازے میں ابن عباس (رض) کے پیچھے تھا تو انھوں نے سو رہ الفاتحہ پڑھی، جب سلام پھیرا تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا : یہ سنت ہے اور حق ہے۔ ابراہیم بن سعد نے کہا کہ سو رہ فاتحہ اور کوئی سورت بھی پڑھی۔

6955

(۶۹۵۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَی جَنَازَۃٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَقَالَ : إِنَّہَا مِنَ السُّنَّۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٥٥) عبداللہ بن عوف فرماتے ہیں : میں ابن عباس (رض) کے ساتھ ایک جنازے میں تھا، انھوں نے سورة فاتحہ پڑھی اور فرمایا : کہ یہ سنت ہے۔

6956

(۶۹۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ ابْنِ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَی جَنَازَۃٍ فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَلَمَّا انْصَرَفَ سَأَلْتُہُ فَقَالَ : سُنَّۃٌ وَحَقٌّ وَرُبَّمَا قَالَ : سُنَّۃٌ وَلَمْ یَذْکُرْ حَقٌ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ مُدْرَجًا فِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٩٥٦) عبداللہ بن عوف فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) کے پیچھے جنازہ پڑھا ۔ میں نے سنا کہ وہ سورة فاتحہ پڑھ رہے ہیں جب وہ پھرے تو میں نے اس کے متعلق ان سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : کہ یہ سنت ہے اور حق ہے، دوسری روایت میں ہے کہ انھوں نے حق کا ذکر نہیں کیا۔

6957

(۶۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَجْہَرُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ عَلَی الْجَنَازَۃِ وَیَقُولُ : إِنَّمَا فَعَلْتُ لِتَعْلَمُوا أَنَّہَا سُنَّۃٌ۔ [حسن۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٩٥٧) سعید بن ابو سعید کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا وہ بآواز بلند سو رہ فاتحہ پڑھ رہے تھے اور فرمایا کہ میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے۔

6958

(۶۹۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَبَّرَ عَلَی الْمَیِّتِ أَرْبَعًا وَقَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ بَعْدَ التَّکْبِیرَۃِ الأُولَی۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٩٥٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میت پر چار تکبیرات کہیں اور تکبیر اولیٰ کے بعد ام القرآن (سو رہ فاتحہ) پڑھی۔

6959

(۶۹۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو أُمَامَۃَ بْنُ سَہْلٍ : أَنَّہُ أَخْبَرَہُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ السُّنَّۃَ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ أَنْ یُکَبِّرَ الإِمَامُ ، ثُمَّ یَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ بَعْدَ التَّکْبِیرَۃِ الأُولَی سِرًّا فِی نَفْسِہِ ، ثُمَّ یُصَلِّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَیُخْلِصُ الدُّعَائَ لِلْجَنَازَۃِ فِی التَّکْبِیرَاتِ لاَ یَقْرَأُ فِی شَیْئٍ مِنْہُنَّ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ سِرًّا فِی نَفْسِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٩٥٩) ابو امامہ بن سہل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی (رض) نے خبر دی کہ نمازِ جنازہ میں سنت یہ ہے کہ امام تکبیر کہے، پھر تکبیر اولیٰ کے بعدسورۃ الفاتحہ اپنے دل میں مخفیپڑھے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھے اور تکبیرات میں میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرے اور کچھ نہ پڑھے، پھر دل میں سلام پھیرے ۔

6960

(۶۹۶۰) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدٌ الْفِہْرِیُّ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ قَیْسٍ أَنَّہُ قَالَ مِثْلَ قَوْلِ أَبِی أُمَامَۃَ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ عَنْ جَدِّہِ - وَہُوَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زِیَادٍ الرُّصَافِیُّ - عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ فَقَوِیَتْ بِذَلِکَ رِوَایَۃُ مُطَرِّفٍ فِی ذِکْرِ الْفَاتِحَۃِ۔ [صحیح۔ نسائی]
(٦٩٦٠) ابو امامہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی (رض) سے نقل فرماتے ہیں۔ مطرف نے اس روایت کو سورة الفاتحہ کے تذکرے میں قوی قراردیا ہے۔

6961

(۶۹۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ - ہُوَ ابْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ قَالَ : صَلَّی بِنَا سَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ عَلَی جَنَازَۃٍ ، فَلَمَّا کَبَّرَ تَّکْبِیرَۃَ الأُولَی قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتَّی أَسْمَعَ مَنْ خَلْفَہُ ، ثُمَّ تَابِعَ تَکْبِیرَہُ حَتَّی إِذَا بَقِیَتْ تَکْبِیرَۃٌ وَاحِدَۃٌ تَشَہَّدَ تَشَہُّدَ الصَّلاَۃِ ثُمَّ کَبَّرَ وَانْصَرَفَ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِی قِرَائَ ۃِ الْفَاتِحَۃِ فِی صَلاَۃِ الْجَنَازَۃِ۔ [حسن۔ دار قطنی]
(٦٩٦١) عبید بن سباق فرماتے ہیں : ہمیں سہل بن حنیف نے جنازے کی نماز پڑھائی، جب تکبیر اولیٰ پڑھی تو سورة الفاتحہ پڑھی حتیٰ کہ میں نے پیچھے سنی۔ پھر اس کے بعد تکبیرات کہیں، یہاں تک کہ ایک تکبیر باقی رہ گئی۔ پھر نماز کے تشہد کی طرح تشہد پڑھا پھر تکبیر کہی اور پھرگئے۔

6962

(۶۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو أُمَامَۃَ بْنُ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ - وَکَانَ مِنْ کُبَرَائِ الأَنْصَارِ وَعُلَمَائِہِمْ وَمِنْ أَبْنَائِ الَّذِینَ شَہِدُوا بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- - أَخْبَرَہُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ أَنَّ یُکَبِّرَ الإِمَامُ ، ثُمَّ یُصَلِّیَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَیُخْلِصَ الصَّلاَۃَ فِی التَّکْبِیرَاتِ الثَلاَثِ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیمًا خَفِیفًا حِینَ یَنْصَرِفُ وَالسُّنَّۃُ أَنْ یَفْعَلَ مَنْ وَرَائَ ہُ مِثْلَ مَا فَعَلَ إِمَامُہُ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنِی بِذَلِکَ أَبُو أُمَامَۃَ وَابْنُ الْمُسَیَّبِ یَسْمَعُ فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَیْہِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فَذَکَرْتُ الَّذِی أَخْبَرَنِی أَبُو أُمَامَۃَ مِنَ السُّنَّۃِ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی الْمَیِّتِ لِمُحَمَّدِ بْنِ سُوَیْدٍ فَقَالَ: وَأَنَا سَمِعْتُ الضَّحَّاکَ بْنَ قَیْسٍ یُحَدِّثُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ فِی صَلاَۃٍ صَلاَّہَا عَلَی الْمَیِّتِ مِثْلَ الَّذِی حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَۃَ۔ [صحیح۔ الحاکم]
(٦٩٦٢) ابو امامہ بن سہل بن حنیف فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی نے خبر دی کہ نماز جنازہ میں امام تکبیر کہے، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھے اور تین تکبیرات میں خالص دعا کرے ۔ پھر ہلکا سا سلام پھیرے ، جب وہ پھرے اور سنت یہی ہے کہ پیچھے والے ویسے ہی کریں جیسے امام نے کیا۔
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ میں نے اس بات کا تذکرہ محمد بن سوید سے کیا جس کی خبر مجھے ابو امامہ نے دی تھی کہ میت پر نماز میں پڑھنا سنت ہے تو انھوں نے کہا : میں نے ضحاک بن قیس سے سنا کہ وہ حبیب بن مسلمہ سے نمازِ جنازہ کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : اسی طرح جیسے ابو امامہ نے حدیث بیان کی۔

6963

(۶۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُ سَأَلَ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَی الْمَیِّتِ قَالَ : أَنَا وَاللَّہِ أُخْبِرُکَ تَبْدَأُ فَتُکَبِّرُ ، ثُمَّ تُصَلِّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَتَقُولُ : ((اللَّہُمَّ إِنَّ عَبْدَکَ فُلاَنًا کَانَ لاَ یُشْرِکَ بِکَ شَیْئًا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ إِنْ کَانَ مُحْسِنًا فَزِدْ فِی إِحْسَانِہِ ، وَإِنْ کَانَ مُسِیئًا فَتَجَاوَزْ عَنْہُ ، اللَّہُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَہُ وَلاَ تُضِلَّنَا بَعْدَہُ))۔ [صحیح]
(٦٩٦٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے عبادبن صامت (رض) سے نماز جنازہ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں خبر دوں گا جب تو آغاز کرے گا، تو تکبیر کہے گا ، پھر تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھے گا اور تو کہے گا : ” اَللّٰہُمَّ اِنَّ عَبْدَکَ فلان۔۔۔ ترجمہ : اے اللہ ! یہ تیرا فلاں بندہ تیرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا تو خوب جانتا ہے اگر وہ نیک تھا تو اس کی نیکی میں اضافہ فرما اور اگر وہ خطا وار ہے تو اس سے تجاوز کر، اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کرنا اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا۔

6964

(۶۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَی الْمَیِّتِ فَأَخْلِصُوا لَہُ الدُّعَائَ))۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٩٦٤) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب تم نمازِ جنازہ پڑھو تو اس کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو۔

6965

(۶۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ ابْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی جَنَازَۃٍ فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِہِ وَہُوَ یَقُولُ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَارْحَمْہُ وَعَافِہِ وَاعْفُ عَنْہُ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَوَسِّعْ عَلَیْہِ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّہِ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِنْ دَارِہِ وَأَہْلاً خَیْرًا مِنْ أَہْلِہِ وَزَوْجَۃً خَیْرًا مِنْ زَوْجَتِہِ وَأَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَأَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ))۔ حَتَّی تَمَنَّیْتُ أَنْ أَکُونَ أَنَا ذَلِکَ الْمَیِّتَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٩٦٥) عوف بن مالک (رض) فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جنازہ پڑھا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا کو یاد کرلیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دعا کی : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہ۔۔۔ الخ اے اللہ ! اسے بخش دے اور اس پر رحم فرما، اسے معاف کر دے اور در گزر فرما اور اس کے مرتبے کو بلند فرما اور اس کی قبر کو کشادہ کر اور اسے پانی برف اور اولوں سے دھو ڈال اور اسے گناہوں سے صاف کر دے جیسیکپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے اور اس کے گھر کو بہترین گھر میں تبدیل کر اور اس کے اہل کو اچھے اہل میں۔ اس کے جوڑے کو بہترین جوڑے میں بدل دے اور اسے جنت میں داخل کر اور اسے قبر اور دوزخ کے عذاب سے بچا، یہاں تک کہ میں نے خواہش کی کہ کاش ! یہ میری میتہوتی۔

6966

(۶۹۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَ ہَذَا الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٩٦٦) جبیر بن نفیر اپنے والد سے عوف سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث نقل فرماتے ہیں کہ امام مسلم (رح) نے اپنی صحیح میں ہارون بن سعید سے اور وہ ابن وھب سے نقل فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں : من عذاب النار آگ کے عذاب سے۔

6967

(۶۹۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَقَالَ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٩٦٧) معاویہ بن صالح بھی اسی حدیث کو دو سندوں سے نقل فرماتے ہیں۔

6968

(۶۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ الْحِمْصِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی جَنَازَۃٍ فَفَہِمْتُ مِنْ صَلاَتِہِ عَلَیْہِ ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَارْحَمْہُ وَاعْفُ عَنْہُ وَعَافِہِ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَوَسِّعْ عَلَیْہِ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِمَائٍ ثَلْجٍ أَوْ بَرَدٍ وَنَقِّہِ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ ، اللَّہُمَّ أَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِنْ دَارِہِ وَزَوْجًا خَیْرًا مِنْ زَوْجتہِ وَأَہْلاً خَیْرًا مِنْ أَہْلِہِ وَقِہِ فِتْنَۃَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ))۔ قَالَ عَوْفٌ : فَتَمَنَّیْتُ أَنْ أَکُونَ أَنَا الْمَیِّتَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔
(٦٩٦٨) عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جنازہ پڑھا اور آپ کی دعاکو میں نے سمجھ لیا جو اس کے لیے کی گئی، وہ یہ تھی اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَارْحَمْہُ ۔۔۔ ” اے اللہ ! اسے بخش ہے اور اس پر رحم کر، اس سے در گزر فرما اور صحت عطا کر اور اس کے درجات بلند فرما اور اس کی قبر کو کشادہ کر اور اسے پانی برف اور اولوں سے دھو ڈال اور اسے خطاؤں سے ایسے صاف کر دے جیسے سفید کپڑا گندگی سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ ! اس کے گھر کو بہترین گھر میں تبدیل کر اور اس کے جوڑے کو بہترین جوڑے میں اور اس کے اہل کو بہترین اہل میں اور تو اسے عذاب قبر اور جہنم کے عذاب سے بچا ۔ عوف فرماتے ہیں : میں نے خواہش کی کہ کاش ! میں ہوتا جس کا جنازہ ہے۔

6969

(۶۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو إِبْرَاہِیمَ - رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ - قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی الْمَیِّتِ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَغَائِبِنَا وَشَاہِدِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا وَصَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا))۔ قَالَ الأَوْزَاعِیُّ وَحَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : وَمَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ ۔ [صحیح۔ ترمذی]
(٦٩٦٩) بنو عبد الاشہل کے ایک شخص سے روایت ہے کہ مجھے میرے والد نے حدیث بیان کی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ نمازِ جنازہ میں فرماتے : اے اللہ ! بخش دے تو ہمارے زندوں کو اور فوت شدگان کو معاف کر دے ۔ ہم میں سے جو موجودہ ہیں انھیں اور جو موجودہ نہیں انھیں بھی۔ ہمارے مردوں اور عورتوں کی ، ہمارے بڑوں اور چھوٹوں کو بھی۔
اوزاعی فرماتے ہیں : مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے یہ حدیث بیان کی کہ آپ نے فرمایا : مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ “

6970

(۶۹۷۰) و أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ - ہُوَ الأَصَمُّ - حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا مِثْلَہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی أَوَّلِہِ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا))۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ حَدِیثُ أَبِی إِبْرَاہِیمَ الأَشْہَلِیِّ مَوْصُولٌ وَحَدِیثُ أَبِی سَلَمَۃَ مُرْسَلٌ۔ رَوَاہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ وَرَوَاہُ ہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ وَشُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ بِإِسْنَادِہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً۔[صحیح۔ ترمذی]
(٦٩٧٠) بشر بن بکر فرماتے ہیں : مجھے اوزاعی نے دو سندوں سے حدیث بیان کی، پہلی میں یہ کہا : (اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا) اے اللہ ! ہمارے پہلوں، پچھلوں زندوں اور مردوں کو بخش دے۔

6971

(۶۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہَقْلُ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنَی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ قَالَ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا ، اللَّہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٩٧١) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نمازِ جنازہ ادا کرتے تو یہ دعا پڑھتے : ” اے اللہ ! ہمیں ، ہمارے زندوں کو اور مردوں کو ہمارے غائب و حاضر کو ، ہمارے چھوٹوں اور بڑوں کو، ہمارے مذکر ومؤنث کو بخش دے۔ اے اللہ ! تو ہم میں سے جسیزندہ رکھے اسلام پر رکھنا اور جسے فوت کرے اسے ایمان کی حالت میں فوت کرنا۔

6972

(۶۹۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ مَوْصُولاً۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی جَنَازَۃٍ وَذَکَرَ لَفْظَ الإِیمَانِ فِی أَوَّلِہِ وَالإِسْلاَمِ فِی آخِرِہِ وَزَادَ : اللَّہُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَہُ وَلاَ تُضِلَّنَا بَعْدَہُ ۔ وَرَوَاہُ عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٩٧٢) عروہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جنازہ پڑھا اور آپ نے پہلے ایمان کہا ۔ پھر اسلام کہا اور مزید یہ الفاظ فرمائے : اَللّٰہُمَّ لا تَحْرِمنَا اَجْرَہٗ ، اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کرنا اور نہ ہی اس کے بعد گمراہ کرنا۔

6973

(۶۹۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ الْیَمَامِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ أَمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَیْفَ کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمَیِّتِ؟ قَالَتْ : کَانَ یَقُولُ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا ، وَمَیِّتِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا وَغَائِبِنَا وَشَاہِدِنَا وَصَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا ، اللَّہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ))۔ وَرَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَعَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بِزِیَادَتِہِ دُونَ ذِکْرِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
(٦٩٧٣) ابو سلمہ بن عبد الرحمن فرماتے ہیں : میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جنازہ کیسے پڑھتے ، یعنی دعا کی سے کرتے ؟ تو انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : ( (اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا ، وَمَیِّتِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا وَغَائِبِنَا وَشَاہِدِنَا وَصَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا، اللَّہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ ) )

6974

(۶۹۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ عَنْ ہَمَّامٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ شَہِدَ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی مَیِّتٍ قَالَ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا))۔ قَالَ وَقَالَ أَبُو سَلَمَۃَ مَعَ ہَذَا الْکَلاَمِ : وَمَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَمَنَ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ ۔ [صحیح۔ أحمد]
(٦٩٧٤) عبداللہ بن ابو قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک جنازے میں شریک ہوئے ، فرماتے ہیں : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا :(اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا) اور ابوسلمہ نے اس کلام کے ساتھ اضافہ کیا ہے : وَمَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَمَنَ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ ۔

6975

(۶۹۷۵) وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلُوسَا الأَسَدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَاسِی الْبَزَّازُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِیرُ : حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ سَأَلْتُ مُحَمَّدًا - یَعْنِی الْبُخَارِیَّ - عَنْ ہَذَا الْبَابِ فَقُلْتُ : أَیُّ الرِّوَایَاتِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَصَحُّ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی الْمَیِّتِ ؟ فَقَالَ : أَصَحُّ شَیْئٍ فِیہِ حَدِیثُ أَبِی إِبْرَاہِیمَ الأَشْہَلِیِّ عَنْ أَبِیہِ وَلِوَالِدِہِ صُحْبَۃٌ وَلَمْ یُعْرَفِ اسْمُ أَبِی إِبْرَاہِیمَ قَالَ أَبُو عِیسَی قُلْتُ لَہُ : فَالَّذِی یُقَالَ - ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ - فَأَنْکَرَ أَنْ یَکُونَ ہُوَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی قَتَادَۃَ۔ وَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ - ہُوَ سُلَمِیٌّ - وَہَذَا أَشْہَلِیٌّ قَالَ مُحَمَّدٌ : وَحَدِیثُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَائِشَۃَ وَأَبِی قَتَادَۃَ فِی ہَذَا الْبَابِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَأَصَحُّ شَیْئٍ فِی ہَذَا الْبَابِ حَدِیثُ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٦٩٧٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے اور پوری حدیث بیان کی۔

6976

(۶۹۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخَلِیلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبُسْتِیُّ الْقَاضِی قَدِمَ عَلَیْنَا بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ الْبَکْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ سَیَّارٍ أَبُو الْجُلاَسِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ شِمَاخٍ قَالَ : شَہِدْتُ مَرْوَانَ سْأَلُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَیْفَ سَمِعْتَ النَّبِیَّ -ﷺ- یُصَلِّی عَلَی الْجَنَازَۃِ؟ قَالَ: ((اللَّہُمَّ أَنْتَ رَبُّہَا وَأَنْتَ خَلَقْتَہَا وَأَنْتَ ہَدَیْتَہَا إِلَی الإِسْلاَمِ وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَہَا فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّہَا وَعَلاَنِیَتِہَا جِئْنَا شُفَعَائَ فَاغْفِرْ لَہَا))۔ خَالَفَہُ شُعْبَۃُ فِی إِسْنَادِہِ وَرِوَایَۃُ عَبْدِ الْوَارِثِ أَصَحُّ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٩٧٦) علی بن شماخ فرماتے ہیں : میں مروان کے پاس تھا ، اس نے ابو ہریرہ (رض) سے پوچھا : آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کون سی جنازے کی دعائیں قبضت انھوں نے فرمایا : آپ یہ پڑھتے تھے : (اللَّہُمَّ أَنْتَ رَبُّہَا وَأَنْتَ خَلَقْتَہَا وَأَنْتَ ہَدَیْتَہَا إِلَی الإِسْلاَمِ وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَہَا فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّہَا وَعَلاَنِیَتِہَا جِئْنَا شُفَعَائَ فَاغْفِرْ لَہَا) ۔

6977

(۶۹۷۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ جُلاَسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ شِمَاسٍ قَالَ بَعَثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَی الْمَدِینَۃِ وَکُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ فَمَرَّ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ : بَعْضَ حَدِیثِکَ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَمَضَی ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَقُلْنَا الآنَ یَقَعُ بِہِ فَقَالَ : کَیْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی عَلَی الْجَنَازَۃِ؟ فَقَالَ : ((أَنْتَ خَلَقْتَہَا أَوْ خَلَقْتَہُ۔۔۔۔))۔ فَذَکَرَ مِثْلَہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((تَعْلَمُ سِرَّہَا وَعَلاَنِیَتَہَا))۔ وَأَعْضَلَہُ أَبُو بَلْجٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ۔ [ضعیف۔ احمد]
(٦٩٧٧) عثمان بن شماس فرماتے ہیں : مجھے سعید بن عاص نے مدینہ کی طرف بھیجا، میں مروان کے ساتھ تھا ۔ ابو ہریرہ (رض) پاس سے گزرے تو اس نے کہا : اے ابوہریرہ ! آپ کچھ احادیث سنائیں، پھر وہ چلا گیا۔ ابوہریرہ (رض) ہماری طرف متوجہ ہوئے ہم نے کہا : اب بات واضح ہوجائے گی۔ پھر اس نے کہا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیسے سناجو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میت پر دعا کرتے تھے ؟ تو انھوں نے فرمایا : ” أَنْتَ خَلَقْتَہَا أَوْ خَلَقْتَہُ ۔۔۔ “ پھر ایسی ہی دعا بیان کی سوائے اس کے کہ انھوں نے فرمایا : (تَعْلَمُ سِرَّہَا وَعَلاَنِیَتَہَا) ۔

6978

(۶۹۷۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْجُلاَسَ یُحَدِّثُ قَالَ : سَأَلَ مَرْوَانُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَیْفَ سَمِعْتَ النَّبِیَّ -ﷺ؟ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِیدٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٦٩٧٨) یحییٰ بن ابو سلیم فرماتے ہیں : میں نے جلاس سے سنا کہ مروان نے ابو ہریرہ (رض) سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (جنازے کی دعا کو) کیسے سنا ؟

6979

(۶۹۷۹) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا زِیَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ سَیَّارٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : کُنَّا قُعُودًا مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَامَ عَلَیْہِ مَرْوَانُ فَقَالَ : یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ مَا تَزَالُ تُحَدِّثُ بِأَحَادِیثَ لاَ نَعْرِفُہَا ، ثُمَّ انْطَلَقَ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَیْہِ فَقَالَ : یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَیْفَ الصَّلاَۃُ عَلَی الْمَیِّتِ؟ قَالَ : مَعَ قَوْلِکَ آنِفًا قَالَ : نَعَمْ قَالَ کُنَّا نَقُولُ اللَّہُمَّ أَنْتَ رَبُّہَا۔ [ضعیف]
(٦٩٧٩) عقبہ بن سیار ایک شخص سے نقل کرتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ مروان آکھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے ابوہریرہ ! آپ ہمیشہ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جسے ہم جانتے نہیں ، پھر چلا گیا، پھر واپس آیا، پھر کہا : اے ابوہریرہ ! میت کی نمازِ جنازہ کیسے ہے ؟ انھوں نے کہا : تیری اسی بات کے ساتھ۔ اس نے کہا : ہاں تو انھوں نے کہا : ہم کہا کرتے تھے اللَّہُمَّ أَنْتَ رَبُّہَا ” اے اللہ ! تو ہی اس کا رب ہے “۔

6980

(۶۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالنَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ یَعْقُوبَ الزَّمْعِیُّ حَدَّثَنِی شُرَحْبِیلُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ: حَضَرْتُ عَبْدَاللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ صَلَّی بِنَا عَلَی جَنَازَۃٍ بِالأَبْوَائِ فَکَبَّرَ ، ثُمَّ اقْتَرَأَ بِأُمِّ ألْقُرْآنِ رَافِعًا صَوْتَہُ بِہَا ، ثُمَّ صَلَّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : ثُمَّ کَبَّرَ ثَلاَثَ تَکْبِیرَاتٍ ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسَ إِنِّی لَمْ أَقْرَأْ عَلَیْہَا إِلاَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّہَا سَنَّۃٌ)) قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی الدُّعَائِ فِی صَلاَۃِ الْجَنَازَۃِ أَحَادِیثُ کَثِیرَۃٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِمْ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ وَلَیْسَ فِی الدُّعَائُ شَیْئٌ مُؤَقَّتٌ وَفِی بَعْضِ مَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ الحاکم]
(٦٩٨٠) شرجیل بن سعد فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عباس (رض) کے ساتھ مقامِ ابواء میں نمازِ جنازہ ادا کی۔ انھوں نے تکبیر کہی۔ پھر انھوں نے بلند آواز سے ام القرآن (سورة فاتحہ) پڑھی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود شریف پڑھا، پھر یہ دعا پڑھی : پھر تین تکبیرات کہیں پھر سلام پھیر دیا، پھر فرمایا : اے لوگو ! میں نے اسے آپ کے سامنے اس لیے پڑھا ہے تاکہ آپ جان لو کہ یہ سنت ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : نمازِ جنازہ میں دعا کے سلسلے میں بہت سی احادیث نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہیں، پھر عمر، علی، ابن عمر اور ابوہریرہ (رض) سے نقل کی ہیں۔ اور دعا میں کوئی چیز مقرر نہیں ہے، مگر جو ہم نے بعض بیان کی ہیں وہ کافی ہیں۔

6981

(۶۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْہَجَرِیِّ - یَعْنِی إِبْرَاہِیمَ - عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ : مَاتَتِ ابْنَۃٌ لَہُ فَخَرَجَ فِی جَنَازَتِہَا عَلَی بَغْلَۃٍ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ فَجَعَلَ النِّسَائُ یَرْثِینَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی أَوْفَی: لاَ تَرْثِینَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْمَرَاثِی وَلَکِنْ لِتُفِضْ إِحْدَاکُنَّ مِنْ عَبْرَتِہَا مَا شَائَتْ - قَالَ - ثُمَّ صَلَّی عَلَیْہَا وَکَبَّرَ أَرْبَعًا فَقَامَ بَعْدَ التَّکْبِیرَۃِ الرَّابِعَۃِ کِقَدْرِ مَا بَیْنَ التَّکْبِیرَتَیْنِ یَسْتَغْفِرُ لَہَا وَیَدْعُو ، ثُمَّ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ ہَکَذَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٦٩٨١) عبداللہ بن ابی اوفی (رض) فرماتے ہیں : ان کی بیٹی فوت ہوگئی تو وہ اس کے جنازے میں ایک خچر پر نکلے، پیچھے پیچھے عورتوں نے مرثیہ کہنا شروع کردیا تو عبداللہ بن ابو اوفیٰ نے کہا : تم مرثیہ نہ کہو ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مرثیہ کہنے سے منع کیا بلکہ تم میں سے جو چاہے اس کی تعریف کرے ۔ پھر انھوں نے اس کا جنازہ پڑھا او اس میں چار تکبیرات کہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد دو تکبیرات کے درمیان وقفے کے برابر رکے اور اس کے لیے دعا و استغفار کیا پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

6982

(۶۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَّارِمِ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ غَنَّامِ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ فَکَبَّرَ عَلَیْہَا أَرْبَعًا وَسَلَّمَ تَسْلِیمَۃً۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ مُرْسَلاً : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَلَّمَ عَلَی الْجَنَازَۃِ تَسْلِیمَۃً وَاحِدَۃً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٩٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جنازہ پڑھائی تو اس پر چار تکبیرات کہیں اور ایک سلام پھیرا۔ عطاء بن سائب سے مرسلاً منقول ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک طرف سلام سے ہیجنازہ پڑھا۔

6983

(۶۹۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُوحَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ : قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی جَنَازَۃِ یَزِیدَ بْنِ مُکَفَّفٍ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا وَسَلَّمَ وَاحِدَۃً۔ [ضعیف]
(٦٩٨٣) عمیر بن سعید فرماتے ہیں : میں نے علی بن ابی طالب (رض) کے پیچھے یزید بن مکفف کا جنازہ پڑھا تو انھوں نے چار تکبیرات کہیں اور ایک سلام پھیرا۔

6984

(۶۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ تَسْلِیمَۃً یَعْنِی فِی الْجَنَازَۃِ۔ [صحیح]
(٦٩٨٤) نافع، عبداللہ بن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہجنازے میں انھوں نے ایک سلام کہا ۔

6985

(۶۹۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ - ہُوَ الأَصَمُّ - حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ سَلَّمَ وَاحِدَۃً عَنْ یَمِینِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٦٩٨٥) حضرت نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل کرتے ہیں : جب وہ جنازہ پڑھتے تو صرف دائیں طرف سلام پھیرتے۔

6986

(۶۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ زَائِدَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہاجِرِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ عَلَی الْجَنَازَۃِ تَسْلِیمَۃً [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٦٩٨٦) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ جنازہ میں ایک ہی سلام پھیرتے۔

6987

(۶۹۸۷) قَالَ - وَحَدَّثَنَا نُعَیْمٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ وَاثِلَۃَ بْنَ الأَسْقَعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُسَلِّمُ عَلَی الْجَنَازَۃِ تَسْلِیمَۃً۔ وَرُوِّینَاہُ أَیْضًا عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَأَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ وَغَیْرِہِمْ۔[حسن لغیرہٖ]
(٦٩٨٧) خالد بن یزید بن ابو مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں : کہتے ہیں کہ میں نے واثلہ بن اثقع (رض) کو دیکھا وہ جنازہ میں ایک ہی سلام کہتے تھے۔

6988

(۶۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ أَبِی الْعَبَّاسِ الزَّوْزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الْہَجَرِیِّ قَالَ أَمَّنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی أَوْفَی عَلَی جِنَازَۃِ ابْنَتِہِ فَکَبَّرَ أَرْبَعًا فَمَکَثَ سَاعَۃً حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُکَبِّرُ خَمْسًا ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا لَہُ : مَا ہَذَا؟ فَقالَ : إِنِّی لاَ أَزِیدُکُمْ عَلَی مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ أَوْ ہَکَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ رَکِبَ دَابَّتَہُ وَقَالَ لِلْغُلاَمِ : أَیْنَ أَنَا؟ قَالَ : أَمَامَ الْجَنَازَۃِ قَالَ : أَلَمْ أَنْہَکَ وَکَانَ قَدْ کُفَّ یَعْنِی بَصَرَہُ۔ [ضعیف]
(٦٩٨٨) ابراہیم ہجری فرماتے ہیں : ہم نے عبداللہ بن ابی اوفی کو ان کی بیٹی کے جنازے میں امام بنایا تو انھوں نے چار تکبیرات کہیں، پھر تھوڑی دیر خاموش رہے۔ ہم نے سمجھا شاید پانچویں تکبیر کہیں گے، پھر انھوں نے دائیں بائیں سلام پھیرا، جب پھرے تو ہم نے کہا : یہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : میں اس سے زیادہ نہیں کروں گا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے ، آپ ایسے ہی کیا کرتے تھے یا فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے ہی کیا، پھر آپ اپنی سواری پر سوار ہوئے اور غلام سے کہا : میں کہاں ہوں ؟ تو اس نے کہا : جنازے کے آگے تو آپ نے کہا : کیا میں نے تجھے منع نہیں کیا تھا اور وہ نابینا ہوچکے تھے۔

6989

(۶۹۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ أَبِی عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : ثَلاَثُ خِلاَلٍ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُہُنَّ تَرَکَہُنَّ النَّاسُ إِحْدَاہُنَّ التَّسْلِیمُ عَلَی الْجَنَازَۃِ مِثْلَ التَّسْلِیمِ فِی الصَّلاَۃِ۔ [حسن]
(٦٩٨٩) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین عمل کیا کرتے تھے مگر لوگوں نے اسے ترک کردیا ہے۔ ان میں سے ایک نماز کی طرح نماز جنازہ کا سلام پھیرنا ہے۔

6990

(۶۹۹۰) َأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ فِی الْجَنَازَۃِ تَسْلِیمَۃً خَفِیَّۃً۔ [ضعیف]
(٦٩٩٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ جنازے میں ہلکا سا سلام پھیرتے۔

6991

(۶۹۹۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّ یَقُولُ لِسَعِیدٍ : مِنْ سُنَّۃِ الصَّلاَۃِ عَلَی الْمَیِّتِ أَنْ یُکَبِّرَ ، ثُمَّ یُصَلِّیَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ، ثُمَّ یَجْتَہِدَ لِلْمَیِّتِ فِی الدُّعَائِ ، ثُمَّ یُسَلِّمَ فِی نَفْسِہِ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ مَعْمَرٍ وَعِنْدِی أَنَّہُ غَلَطٌ وَالصَّوَابُ رِوَایَۃُ مَنْ رَوَاہَا عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ۔ [منکر]
(٦٩٩١) سہل بن سعد ساعدی (رض) نے سعید (رض) سے کہا : نماز جنازہ کا سنت طریقہ یہ ہے کہ چار تکبیرات کہیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجیں ، پھر میت کے لیے خصوصی دعائیں کریں، پھر دل میں سلام پھیریں۔

6992

(۶۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا صَلَّی عَلَی الْجَنَائِزِ یُسَلِّمُ حَتَّی یُسْمِعَ مَنْ یَلِیہِ۔ [صحیح۔ مالک]
(٦٩٩٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ جب نمازِ جنازہ پڑھاتے تو اتنی آواز سے سلام کہتے کہ قریب والا سن لیتا۔

6993

(۶۹۹۳) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرَوَیْہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ - یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ - عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ عَلَی کُلِّ تَکْبِیرَۃٍ مِنْ تَکْبِیرِ الْجَنَازَۃِ وَإِذَا قَامَ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ - یَعْنِی فِی الْمَکْتُوبَۃِ -۔ وَیُذْکَرُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ کُلَّمَا کَبَّرَ عَلَی الْجَنَازَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَبَلَغَنِی عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ مِثْلُ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِّینَاہُ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَالْحَسَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ جالہ ثقات]
(٦٩٩٣) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ اپنے ہاتھوں کو اٹھایا کرتے تھے۔ نیز انس (رض) سے جنازے میں منقول ہے کہ جب تکبیر کہتے تو ہاتھ اٹھائے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ مجھے سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر سے ایسی ہی حدیث بیان کی گئی۔

6994

اس باب کے تحت حدیث نہیں ہے
اس باب کے تحت حدیث نہیں ہے

6995

(۶۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الْعَلاَئُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ حَنَشٍ قَالَ : مَاتَ سَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ فَأُتِیَ بِہِ الرَّحَبَۃُ فَصَلَّی عَلَیْہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَلَمَّا أَتَیْنَا الْجَبَّانَۃَ لَحِقَنَا قَرَظَۃُ بْنُ کَعْبٍ فِی نَاسٍ مِنْ قَوْمَہِ أَوْ فِی نَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَمْ نَشْہَدِ الصَّلاَۃَ عَلَیْہِ فَقَالَ : صَلُّوا عَلَیْہِ فَصَلَّی بِہِمْ فَکَانَ إِمَامَہُمْ قَرَظَۃُ بْنُ کَعْبٍ۔ [ضعیف]
(٦٩٩٤) حضرت حنش فرماتے ہیں کہ سہل بن حنیف فوت ہوگئے تو انھیں ایک میدان میں لایا گیا اور علی (رض) نے نماز جنازہ پڑھی۔ جب ہم جبانہ پہنچے تو قرظہ بن کعب سے ملے جو اپنی قوم میں تھے یا انصار میں ۔ انھوں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! ہم اس کی نماز میں شامل نہیں ہو سکے تو انھوں نے کہا : تم جنازہ پڑھ لو اور ان کے امام قرظہ بن کعب ہی تھے۔

6996

(۶۹۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہٍ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا زَائِدَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ قَالَ : صَلَّی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی یَزِیدَ بْنِ الْمُکَفِّفِ النَّخَعِیِّ فَجَائَ قَرَظَۃُ بْنُ کَعْبٍ وَأَصْحَابُہُ بَعْدَ الدَّفْنِ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یُصَلُّوا عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(٦٩٩٥) علقمہ بن مرثد فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے یزید بن مکفف نخعی کا جنازہ پڑھا تو ان کے پاس قرظہ بن کعب اور ان کے ساتھی دفن کے بعد آئے ۔ اس نے ان کو نماز جنازہ پڑھنے کا حکم دیا۔

6997

(۶۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ شَبِیبِ بْنِ غَرْقَدَۃَ عَنِ الْمُسْتَظِلِّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ بَعْدَ مَا صُلِّیَ عَلَیْہَا۔ [ضعیف]
(٦٩٩٦) شبیب بن غرقدہ مستظل سے نقل فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے نماز جنازہ پڑھے جانے کے بعد جنازہ پڑھا۔

6998

(۶۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ - یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ - أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ خَیْثَمَۃَ : أَنَّ أَبَا مُوسَی صَلَّی عَلَی الْحَارِثِ بْنِ قَیْسٍ الْجُعْفِیِّ بَعْدَ مَا صُلِّیَ عَلَیْہِ أَدْرَکَہُمْ بِالْجَبَّانِ۔ [ضعیف]
(٦٩٩٧) خیثمہ فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ نے حارث بن قیس جعفی کا جنازہ پڑھا ، جب کہ اس کا جنازہ پڑھا جا چکا تھا ۔ انھوں نے ان کو جبان نامی جگہ میں پایا۔

6999

(۶۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ حَرْبِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ : أَنَّ أَنَسَ بْنَ سِیرِینَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَتَی جَنَازَۃً وَقَدْ صُلِّیَ عَلَیْہَا وَالسَّرِیرُ مَوْضُوعٌ فَصَلَّی قِبَلَ السَّرِیرِ۔[صحیح]
(٦٩٩٨) انس بن مالک (رض) ایک جنازے میں آئے اس کا جنازہ پڑھا جا چکا تھا اور چارپائی رکھی ہوئی تھی تو انھوں نے چارپائی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔

7000

(۶۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ مَرَّ مَعَ نَبِیِّکُمْ -ﷺ- عَلَی قَبْرٍ مَنْبُوذٍ قَالَ : فَأَمَّنَا وَصَفَّنَا خَلْفَہُ قَالَ قُلْنَا : یَا أَبَا عَمْرٍو مَنْ حَدَّثَکَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ وَفِی رِوَایَۃِ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ- : أَنَّہُ أَتَی عَلَی قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَصَلَّی بِہِمْ فَأَمَّہُمْ۔ قُلْتُ : فَمَنْ حَدَّثَکَ قَالَ : ابْنُ عَبَّاسٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ، وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٩٩) شعبی فرماتی ہیں : مجھے اس نے خبر دی جو تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک قبر کے پاس سے گزرا جو گری پڑی تھی (یا الگ تھلگ بھی) ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے پیچھیصفیں باندھیں ۔ وہ فرماتے ہیں : ہم نے کہا : اے ابو عمرو ! تجھے یہ حدیث کس نے بیان کی تو انھوں نے کہا : عبداللہ بن عباس (رض) نے۔
وہب کی روایت میں ہے کہ مجھے اس نے خبر دی جس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ایسی قبر پر آئے جو علیحدہ تھی ، پھر انھیں نماز پڑھائی اور ان کی امامت کروائی۔ میں نے کہا : تجھے یہ کس نے بیان کی تو انھوں نے کہا : ابن عباس (رض) نے۔

7001

(۷۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ - یَعْنِی ابْنَ مُوسَی - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ - یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ - حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رَجُلٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ بِلَیْلَۃٍ۔ قَامَ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ وَکَانَ سْأَلُ عَنْہُ فَقَالَ : مَنْ ہَذَا ۔ قَالُوا : دُفِنَ الْبَارِحَۃَ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٠٠٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کی نماز جنازہ ادا کی جو رات کو فوت ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کھڑے ہوگئے اور ان سے پوچھنے لگے : یہ کون ہے ؟ تو کہا گیا کہ کل ہی اسے دفن کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر نمازِجنازہ پڑھی۔

7002

(۷۰۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ بِذَلِکَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَصَلَّوْا عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَقَالَ : فَصَلَّوْا عَلَیْہِ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٠٠١) ابو خیثمہ فرماتے ہیں : ہمیں جریر نے یہی حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا : فَصَلَّوْا عَلَیْہِ ۔

7003

(۷۰۰۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ - یَعْنِی ابْنَ سُفْیَانَ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : انْتَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قَبْرٍ رَطْبٍ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَصَفُّوا خَلْفَہُ ، فَکَبَّرَ أَرْبَعًا قُلْتُ لِعَامِرٍ : مَنْ حَدَّثَکَ؟ قَالَ : الثِّقَۃُ مَنْ شَہِدَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَہَذَا حَدِیثٌ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ وَزَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ وَہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرِ وَغَیْرُہُمْ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ نَحْوَ رِوَایَۃِ ہَؤُلاَئِ وَخَالَفَہُمْ ہُرَیْمُ بْنُ سُفْیَانَ فَرَوَاہُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ بَعْدَ مَوْتِہِ بِثَلاَثٍ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٧٠٠٢) شیبانی شعبی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک نئی قبر پر آئے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی اور صحابہ نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار تکبیرات کہیں، میں نے عامر سے کہا : تجھے کس نے حدیث بیان کی ؟ انھوں نے فرمایا : ثقہ راوی نے عبداللہ بن عباس (رض) سے بیان کیا ہے۔

7004

(۷۰۰۳) أَخْبَرَنَاہَ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَالْقَاضِی الْمَحَامِلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یُونُسَ بْنِ الزَّیَّاتِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُرَیْمُ بْنُ سُفْیَانَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی عَلَی مَیِّتٍ بَعْدَ مَوْتِہِ بِثَلاَثٍ۔ وَرُوِیَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ زَکَرِیَّا عَنِ الشَّیْبَانِیِّ بِإِسْنَادِہِ : صَلَّی عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ بِلَیْلَتَیْنِ۔ ذَکَرْنَاہُ فِی الْخِلاَفِیَاتِ۔ [شاذ۔ دار قطنی]
(٧٠٠٣ ) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میت پر اس کے فوت ہونے کے بعد جنازہ پڑھا اور تین تکبیرات ۔ اسماعیل بن زکریا اسی سند سے بیان کرتے ہیں کہ دفن کرنے کے دو رات بعدقبر پر جنازہ پڑھا ۔

7005

(۷۰۰۴) وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنُ آدَمَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ شَہْرٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ : تَفَرَّدَ بِہِ بِشْرُ بْنُ آدَمَ وَخَالَفَہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح منکر۔ أخرجہ دار قطنی]
(٧٠٠٤) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مہینے بعد ایک قبر پر جنازہ پڑھا۔

7006

(۷۰۰۵) أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ مَا قَالَہُ أَبُو الْحَسَنِ مِنْ مُخَالَفَۃِ غَیْرِہِ إِیَّاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالْفِرْیَابِیُّ وَالْجَمَاعَۃُ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا الْحَدِیثَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ وَأَبِی حَصِینٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ دُونَ ذِکْرِ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ۔ أَمَّا حَدِیثُ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ دار قطنی]
(٧٠٠٥) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے دفن کیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھا۔

7007

(۷۰۰۶) فَأَخْبَرَنَاہَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدٍ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَتَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَصَلَّیْنَا مَعَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَہْبٍ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی حَصِینٍ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ]
(٧٠٠٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک گری ہوئی قبر پر آئے، اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنازہ پڑھا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ پڑھا۔

7008

(۷۰۰۷) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ]
(٧٠٠٧) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قبر پر دفن کیے جانے کے بعد جنازہ پڑھا۔

7009

(۷۰۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِیُّ زُنَیْجٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الضُّرَیْسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُنَیْجٍ أَبِی غَسَّانَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ وَکِنَانَۃُ بْنُ جَبَلَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی حَصِینٍ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم سابقا]
(٧٠٠٨) یحییٰ بن ضریس فرماتے ہیں کہ ہمیں ابراہیم بن طہمان ایسی حدیث بیان کی۔

7010

(۷۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ مَرَّ بِقَبْرٍ حَدِیثِ عَہْدٍ بِدَفْنٍ فَقَالَ : ((قَبْرُ مَنْ ہَذَا))۔ فَقِیلَ قَبْرُ فُلاَنٍ قَالَ : فَنَزَلَ فَصَفَّ أَصْحَابَہُ خَلْفَہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَأَنَا فِیمَنْ صَلَّی عَلَیْہِ وَکَأَنَّہُ سَمِعَ الْحَدِیثَ مِنَ الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم سابقاً]
(٧٠٠٩) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبر کے پاس سے گزرے جو نئی نئی بنی تھی، آپ نے فرمایا : یہ قبر کس کی ہے ؟ کہا گیا : فلاں کی قبر ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے اور صحابہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صف بنائی اور اس کا جنازہ پڑھا اور میں بھی ان میں تھا جنہوں نے جنازہ پڑھا۔

7011

(۷۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ مَرَّ بِقَبْرٍ حَدِیثِ عَہْدٍ بِدَفْنٍ فَقَالَ : ((قَبْرُ مَنْ ہَذَا))۔ فَقِیلَ قَبْرُ فُلاَنٍ قَالَ : فَنَزَلَ فَصَفَّ أَصْحَابَہُ خَلْفَہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَأَنَا فِیمَنْ صَلَّی عَلَیْہِ وَکَأَنَّہُ سَمِعَ الْحَدِیثَ مِنَ الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم سابقاً]
(٧٠١٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَخَلَفُ بْنُ سَالِمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - صَلَّی عَلَی قَبْرِ امْرَأَۃٍ بَعْدَ مَا دُفِنَتْ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ عَنْ غُنْدَرٍ مُخْتَصَرًا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - صَلَّی عَلَی قَبْرٍ فَقَطْ ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ]

7012

(۷۰۱۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِقَبْرٍ یُدْفَنُ فَقَالَ : ((قَبْرُ مَنْ ہَذَا؟)) ۔ قَالُوا : قَبْرُ فُلاَنٍ قَالَ : ((أَفَلاَ کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِی))۔ - قَالَ - فَصَغَّرُوا أَمْرَہُ وَحَقَّرُوہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ بَعْدَ مَا دُفِنَ وَقَالَ : ((ہَذِہِ الْقُبُورُ مَمْلُوئَ ۃٌ عَلَی أَہْلِہَا ظُلْمَۃً ، وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَیُنَوِّرُہَا بِصَلاَتِی عَلَیْہَا))۔ وَقَدْ رَوَاہُ ثَابِتٌ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ مَحْفُوظٌ مِنَ الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٠١١) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبر کے پاس سے گزرے جس میں میت دفن کی گئی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ قبر کس کی ہے ؟ انھوں نے کہا : فلاں کی قبر ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے کیوں نہ بتایا ؟ راوی کہتے ہیں : انھوں نے اس کو حقیر جانا اور چھوٹا تصور کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دفن کیے جانے کے بعد اس کا جنازہ پڑھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہوئی ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ میری دعا سے انھیں منور کردیتے ہیں۔

7013

(۷۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَکِیلُ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَبَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً سَوْدَائَ أَوْ رَجُلاً کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَفَقَدَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَسَأَلَ عَنْہُ فَقَالُوا : مَاتَ فَقَالَ : ((أَفَلاَ آذَنْتُمُونِی بِہِ دُلُّونِی عَلَی قَبْرِہِ))۔ فَدَلُّوہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٠١٢) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت یا مرد مسجد کی دیکھ بھال کیا کرتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے نہ پایا تو اس کے متعلق پوچھا ، انھوں نے کہا : وہ فوت ہوچکا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے کیوں نہ بتلایا، مجھے اس کی قبر بتاؤ ۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبر بنائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا۔

7014

(۷۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ ۔ زَادَ فَکَأَنَّہُمْ صَغَّرُوا مِنْ أَمْرِہَا أَوْ مِنْ أَمْرِہِ فَقَالَ : ((دُلُّونِی عَلَی قَبْرِہَا))۔ فَأَتَی قَبْرَہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا ، ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ ہَذِہِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَ ۃٌ ظُلْمَۃً عَلَی أَہْلِہَا وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُنَوِّرُہَا بِصَلاَتِی عَلَیْہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَذَکَرَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٠١٣) مسدد فرماتے ہیں : ہمیں حماد بن مسدد نے اسی سند کے ساتھ اسی معنی میں حدیث بیان کی اور یہ لفظ زیادہ بیان کیے۔ ” گویا صحابہ نہ اس کے معاملے کو معمولی جانا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اس کی قبر بتاؤ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی قبر پر آئے اور جنازہ پڑھا ۔ پھر فرمایا : یہ قبریں قبر والوں کے لیے اندھیرے سے بھری ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ میری دعا سے انھیں روشن کردیتا ہے۔

7015

(۷۰۱۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُمَحِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً سَوْدَائَ کَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَمَاتَتْ فَفَقَدَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَسَأَلَ عَنْہَا بَعْدَ أَیَّامٍ فَقِیلَ لَہُ : إِنَّہَا مَاتَتْ فَقَالَ : ((ہَلاَّ کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِی))۔ فَأَتَی قَبْرَہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا زَادَ ابْنُ عَبْدَۃَ فِی حَدِیثِہِ قَالَ وَأَخْبَرَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ ہَذِہِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَ ۃٌ ظُلْمَۃً عَلَی أَہْلِہَا وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُنَوِّرُہَا بِصَلاَتِی عَلَیْہَا))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٠١٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھی، وہ فوت ہوگئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے نہ پایا تو اس کے متعلق صحابہ سے پوچھا آپ سے کہا گیا کہ وہ فوت ہوگئی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے کیوں نہ خبر دی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی قبر پر آئے اور جنازہ پڑھا۔
ابن عبدہ نے اپنی حدیث میں اضافہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیں حماد نے خبر دی کہ ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہلِ قبور کے لیے یہ قبریں اندھیر سے بھری ہوتی ہیں مگر اللہ سبحانہ میری نماز کی وجہ سے انھیں روشن کردیتا ہے۔

7016

(۷۰۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ إِنْسَانًا کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَسْوَدَ - قَالَ - فَمَاتَ أَوْ مَاتَتْ فَفَقَدَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ((مَا فَعَلَ الإِنْسَانُ الَّذِی کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ؟)) فَقِیلَ: مَاتَ قَالَ : ((فَہَلاَّ آذَنْتُمُونِی بِہِ))۔ فَقَالُوا : إِنَّہُ کَانَ لَیْلاً قَالَ : ((فَدُلُّونِی عَلَی قَبْرِہَا))۔ - قَالَ - فَأَتَی الْقَبْرَ فَصَلَّی عَلَیْہَا۔ ثُمَّ قَالَ ثَابِتٌ عِنْدَ ذَاکَ أَوْ فِی حَدِیثٍ آخَرَ : ((إِنَّ ہَذِہِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَ ۃٌ ظُلْمَۃً عَلَی أَہْلِہَا وَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُنَوِّرُہَا بِصَلاَتِی عَلَیْہَا))۔ وَالَّذِی یَغْلِبُ عَلَی الْقَلْبِ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃُ فِی غَیْرِ رِوَایَۃِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَإِمَّا أَنْ تَکُونَ عَنْ ثَابِتٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلَۃً۔ کَمَا رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ وَمَنْ تَابَعَہُ أَوْ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- کَمَا رَوَاہُ خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُ حَمَّادٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ فَلَمْ یَذْکُرْہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٠١٥) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد کی صفائی کیا کرتا تھا وہ فوت ہوگیا یا ہوگئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے نہ پایا تو اسے فرمایا : اس انسان نے کیا کیا ؟ جو مسجد کی خدمت کیا کرتا تھا۔ کہا گیا کہ وہ فوت ہوچکا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے کیوں نہ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ رات تھی اس لیے۔ آپ نے فرمایا : مجھے اس کی قبر بتاؤ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی قبر پر آئے اور جنازہ پڑھا۔ پھر ثابت نے یہ بات بھی بیان کی کہ یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہوتی ہیں ، اللہ تعالیٰ میری دعا سے انھیں منور کردیتا ہے۔

7017

(۷۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ - یَعْنِی ابْنَ الْحَجَّاجِ - عَنْ یُونُسَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ رَجُلاً کَانَ یَتَبَّعُ قَذَی الْمَسْجِدَ فیَلْقُطُہُ فَفَقَدَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((مَا فَعَلَ فُلاَنٌ))۔ فَقِیلَ : إِنَّہُ مَاتَ قَالَ فَانْطَلَقَ مَنْ شَائَ اللَّہُ مِنْ أَصْحَابِہِ فَأَمَرَہُمْ فَصَفُّوا ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّی عَلَیْہِ بِہِمْ ۔ وَرُوِیَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٠١٦) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسجد کی صفائی وغیرہ کیا کرتا تھا ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے نہ پایا تو فرمایا : فلاں کا کیا ہوا ؟ کہا گیا کہ وہ فوت ہوگیا ہے تو آپ کے ساتھ صحابہ چلے جس قدر اللہ نے چاہا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں صف بنانے کا حکم دیا پھر آپ آگے بڑھے اور جنازہ پڑھایا۔
حماد بن واقد ثابت بنانی سے اور وہ ابو رافع سے اور وہ ابوہریرہ (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن بعد قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔

7018

(۷۰۱۷) أَخْبَرَنَاہَ جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ: الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَاصِمٍ الْکُوفِیُّ - مِنْ آلِ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ - حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ الصَّفَّارُ فَذَکَرَہُ۔ وَحَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ ہَذَا ضَعِیفٌ۔ وَہَذَا التَّأْقِیتُ لاَ یَصِحُّ الْبَتَّۃَ وَإِنَّمَا یَصِحُّ مَا ذَکَرَہُ بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ فَسَأَلَ عَنْہَا بَعْدَ أَیَّامٍ وَفِی بَعْضِ الرِّوَایَاتٍ فَذَکَرَہُ ذَاتَ یَوْمٍ وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا عَنْ یَزِیدَ بْنِ ثَابِتٍ أَخِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَزِیدُ بْنُ ثَابِتٍ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا وَزِیدٌ لَمْ یَشْہَدْہُ۔ [منکر]
(١٧٠٧) حماد بن واقد صفّار نے بھی یہ حدیث بیان فرمائی ہے ۔۔۔

7019

(۷۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرٌو - یَعْنِی ابْنَ عَوْنٍ - عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَمِّہِ یَزِیدَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْبَقِیعِ فَرَأَی قَبْرًا جَدِیدًا فَسَأَلَ عَنْہُ فَذُکِرَ لَہُ فَعَرَفَہُ فَقَالَ : ((أَلاَ آذَنْتُمُونِی))۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُنْتَ قَائِلاً فَکَرِہْنَا أَنْ نُؤْذِیَکَ۔ فَقَالَ : ((لاَ تَفْعَلُوا لاَ أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ مِنْکُمْ مَیِّتٌ مَا دُمْتُ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ إِلاَّ آذَنْتُمُونِی فَإِنَّ صَلاَتِی عَلَیْہِ رَحْمَۃٌ))۔ ثُمَّ أَتَی الْقَبْرَ فَصَلَّی عَلَیْہِ فَصَفَّنَا عَلَیْہِ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ وَبُرَیْدَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
(٧٠١٨) یزید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جنت البقیع کی طرف نکلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک نئی قبر دیکھی تو اس کے متعلق پوچھا ۔ صحابہ نے بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہچان لیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے کیوں نہ بتایا ؟ کہا گیا کہ آپ سو رہے تھے ، سو ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کرو کیونکہ جب میں تم میں موجود نہیں ہوتا تو میں اسی نہیں جانتا جو تم میں سے فوت ہوگیا حتیٰ کہ تم مجھے اطلاع نہ کرو۔ میری دعا اس کے لیے باعث رحمت ہوتی ہے۔ پھر آپ قبر پر آئے اور جنازہ پڑھا ۔ ہم نے آپ کے پیچھے صفیں بنائیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار تکبیرات کہیں۔

7020

(۷۰۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَعُودُ مَرْضَی مَسَاکِینِ الْمُسْلِمِینَ وَضُعَفَائِہِمْ وَیَتْبَعُ جَنَائِزَہُمْ وَلاَ یُصَلِّی عَلَیْہِمْ أَحَدٌ غَیْرُہُ ، وَأَنَّ امْرَأَۃً مِسْکِینَۃً مِنْ أَہْلِ الْعَوَالِی طَالَ سَقَمُہَا فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْأَلُ عَنْہَا مَنْ حَضَرَہَا مِنْ جِیرَانِہَا وَأَمَرَہُمْ أَنْ لاَ یَدْفِنُوہَا إِنْ حَدَثَ بِہَا حَدَثٌ فَیُصَلِّی عَلَیْہَا فَتُوُفِّیَتْ تِلْکَ الْمَرْأَۃُ لَیْلاً ، فَاحْتَمَلُوہَا فَأَتَوْا بِہَا مَعَ الْجَنَائِزِ أَوْ قَالَ مَوْضِعَ الْجَنَائِزِ عِنْدَ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِیُصَلِّیَ عَلَیْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَمَا أَمْرَہُمْ۔ فَوَجَدُوہُ قَدْ نَامَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْعِشَائِ فَکَرِہُوا أَنْ یُہَجِّدُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَوْمِہِ فَصَلَّوْا عَلَیْہَا ، ثُمَّ انْطَلَقُوا بِہَا۔ فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَأَلَ عَنْہَا مَنْ حَضَرَہُ مِنْ جِیرَانِہَا فَأَخْبَرُوہُ خَبَرَہَا وَأَنَّہُمْ کَرِہُوا أَنْ یُہَجِّدُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَہَا فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَلِمَ فَعَلْتُمُ؟ انْطَلِقُوا))۔ فَانْطَلَقُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی قَامُوا عَلَی قَبْرِہَا فَصَفُّوا وَرَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَمَا یُصَفُّ لِلصَّلاَۃِ عَلَی الْجَنَائِزِ فَصَلَّی عَلَیْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَبَّرَ أَرْبَعًا کَمَا یُکَبِّرُ عَلَی الْجَنَائِزِ۔ [صحیح۔ نسائی]
(٧٠١٩) ابو امامہ سہل بن حنیف انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمارو مسکین مسلمانوں کی اور کمزوروں کی عیادت کرتے تھے اور ان کے جنازوں کے ساتھ جاتے ۔ آپ کے سوا کوئی جنازہ نہ پڑھتا۔ ایک مسکین عورت جو مدینہ کے اطراف میں رہتی تھی اس کی بیماری لمبی ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بارے میں اس سے پوچھتیجو کوئی اس کے ہمسائے سے آتا اور آپ فرماتے : اگر وہ فوت ہوجائے تو مجھے بتائے بغیر دفن نہ کریں، تاکہ اس کا جنازہ پڑھیں۔ رات میں یہ عورت فوت ہوگئی تو انھوں نے اسے اٹھایا اور جنازے کو ساتھ لائے یا جنازے کی جگہ آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد کے پاس لائے تاکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا جنازہ پڑھیں جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا تھا ۔ انھوں نے پایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشا کی نماز کے بعد سو چکے ہیں تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بےدار کرنا پسند نہ کیا اور جنازہ پڑھا دیا اور چل دیئے ۔ جب صبح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے ان سے پوچھا جو ان کے پڑوسی آئے تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر دی اور بتایا کہ آپ کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے ایسے کیوں کیا ؟ چلو میرے ساتھ تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل دیے حتیٰ کہ اس کی قبر پر کھڑے ہوئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صف بنائی جیسے نمازِ جنازہ کے لیے صف بندی کی جاتی تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنازہ پڑھا اور چار تکبیرات کہیں جیسے جنازے پر تکبیرات کہتے تھے۔

7021

(۷۰۲۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَخُو خَطَّابٍ حَدَّثَنَا ابْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا مِہْرَانُ بْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ : سَعِیدُ بْنُ سِنَانٍ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ عَلَی قَبْرٍ جَدِیدٍ عَہْدٍ بِدَفْنٍ وَمَعَہُ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ : ((قَبْرُ مَنْ ہَذَا؟))۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذِہِ أُمُّ مِحْجَنٍ کَانَتْ مُولَعَۃً بِلَقْطِ الْقَذَی مِنَ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((أَفَلاَ آذَنْتُمُونِی))۔ فَقَالُوا: کُنْتَ نَائِمًا فَکَرِہْنَا أَنْ نَہِیجَکَ قَالَ : ((فَلاَ تَفْعَلُوا فَإِنَّ صَلاَتِی عَلَی مَوْتَاکُمْ نُورٌ لَہُمْ فِی قُبُورِہِمْ))۔ قَالَ: فَصَفَّ أَصْحَابَہُ فَصَلَّی عَلَیْہَا قَالَ أَبُو سِنَانٍ : فَعَرَضْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ عَلَی عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ فَقَالَ : إِنَّ أَبَا مُوسَی وَأَصْحَابَہُ صَلَّوْا عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ وَقَالَ أَلاَ سَبَقَ الْقَوْمُ بِالصَّلاَۃِ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٠٢٠) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک نئی قبر کے پاس سے گزرے اور آپ کے ساتھ ابوبکر (رض) بھی تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ قبر کس کی ہے تو ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! یہ ام محجن کی ہے جو مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے کیوں نہ بتایا ؟ انھوں نے کہا : آپ سو رہے تھے، ہم نے آپ کو بیدار کرنا اچھا نہ سمجھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کیا کرو ، میری نماز مردوں کی قبروں میں نور کا باعث ہے۔ چنانچہ صحابہ (رض) نے صفیں بنائیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا۔

7022

(۷۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی عَلَی أُمِّ سَعْدٍ بَعْدَ مَوْتِہَا بِشَہْرٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ وَہُوَ مُرْسَلٌ صَحِیحٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٠٢١) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سعد کا جنازہ اس کی موت کے ایک ماہ بعدپڑھا ۔

7023

(۷۰۲۲) وَرَوَاہُ سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْصُولاً قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَذِہِ وَہَذِہِ فِی الدِّیَۃِ سَوَائٌ))۔ یَعْنِی الْخِنْصَرَ وَالإِبْہَامَ فَقِیلَ لَہُ : لَوْ صَلَّیْتَ عَلَی أُمِّ سَعْدٍ فَصَلَّی عَلَیْہَا وَقَدْ أَتَی لَہَا شَہْرٌ وَقَدْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- غَائِبًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعِمْرَانُ السَّخْتِیَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا الْکَلاَمُ فِی صَلاَتِہِ عَلَی أُمِّ سَعْدٍ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ یَتْفَرِدُ بِہِ سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ وَالْمَشْہُورُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً کَمَا مَضَی وَفِیمَا حَکَی أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّہُ قِیلَ لأَحْمَدَ حَدَّثَ بِہِ سُوَیْدٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ قَالَ : لاَ تُحَدِّثْ بِمِثْلِ ہَذَا۔ [صحیح منکر۔ أخرجہ ابن عدی]
(٧٠٢٢) ابن عباس موصولا بیان فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اور یہ دیت میں برابر ہیں ، مراد انگوٹھا اور درمیانی انگلی تھی ۔ آپ سے کہا گیا کہ آپ ام سعد کا جنازہ پڑھ لیتے، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ماہ بعد ان کا جنازہ پڑھا، اس لیے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں موجود نہیں تھے۔
یہ کلام ام سعد کی نماز جنازہ کے متعلق ہے۔ اس سند میں سو ید بن سعید متفرد ہیں اور مشہور قتادہ عن ابن مسیب سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی حدیث ہے جو گزر چکی ہے۔

7024

(۷۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبَدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ الْبَرَائَ بْنَ مَعْرُورٍ کَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَکَانَ أَحَدَ السَّبْعِینَ النُّقَبَائَ فَقَدِمَ الْمَدِینَۃَ قَبْلَ أَنْ یُہَاجِرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلَ یُصَلِّی نَحْوَ الْقِبْلَۃِ فَلَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ أَوْصَی بِثُلُثِ مَالِہِ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَضَعُہُ حَیْثُ شَائَ وَقَالَ : وَجِّہُونِی فِی قَبْرِی نَحْوَ الْقِبْلَۃِ فَقَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَعْدَ سَنَۃٍ فَصَلَّی عَلَیْہِ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ وَرَدَّ ثُلُثَ مِیرَاثِہِ عَلَی وَلَدِہِ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی وَالصَّوَابُ بَعْدَ شَہْرٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی ہَذَا الْکِتَابِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِیہِ مَوْصُولاً دُونَ التَّأْقِیتِ۔ [ضعیف]
(٧٠٢٣) ابو محمد بن معبد بن قتادہ فرماتے ہیں کہ براء بن معرور پہلے شخص ہیں جنہوں نے قبلے کی طرف منہ کیا اور وہ ستر نقیبوں میں سے تھے اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت سے پہلے مدینے آئے ، انھوں نے قبلے کی طرف منہ کر کے نماز شروع کردی۔ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اپنے تہائی مال کی وصیت کی کہ وہ اسے جہاں چاہیں خرچ فرمائیں۔ انھوں نے فرمایا : جب میں فوت ہو جاؤں تو قبر میں میرا چہرہ قبلے کی طرف کرنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سال کے بعد تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ نے ان کا جنازہ پڑھا اور اس کا تہائی مال اس کی اولاد کو دے دیا۔
میں نے اپنی کتاب میں ایسے ہی پایا ہے درست بات یہ ہے کہ یہ واقعہ مہینے کے بعد ہوا۔

7025

(۷۰۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : مَاتَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ بِالصِّفَاحِ أَوْ قَرِیبًا مِنْہَا فَحَمَلْنَاہُ عَلَی عَواتِقِ الرِّجَالِ حَتَّی دَفَنَّاہُ بِمَکَّۃَ فَقَدِمَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بَعْدَ وَفَاتِہِ فَقَالَتْ : أَیْنَ قَبْرُ أَخِی فَأَتَتْہُ فَصَلَّتْ عَلَیْہِ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ بِشَہْرٍ۔[صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٠٢٤) ابن ابی مکیلہ فرماتے ہیں : عبد الرحمن بن ابی بکر صفاح میں یا اس کے قریب فوت ہوگیا، ہم نے اسے لوگوں کے کندھوں پر اٹھایا، یہاں تک کہ ہم نے اسے مکہ میں دفن کردیا اور سیدہ عائشہ (رض) اس وفات کے بعد آئیں تو انھوں نے کہا : میرے بھائی کی قبر کہاں ہے ؟ پھر وہ وہاں آئیں اور ان کے لیے دعا کی۔ کچھ نے وہ مدت ایک مہینہ بیان کی ہے۔

7026

(۷۰۲۵) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : قَدِمَ ابْنُ عُمَرَ بَعْدَ وَفَاۃِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بِثَلاَثٍ فَأَتَی قَبْرَہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(٧٠٢٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) عاصم بن عمر کی وفات کے تین ماہ بعد مدینہ آئے تو اس کی قبر پر آئے اور دعا کی (جنازہ پڑھا) ۔

7027

(۷۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَابْنُ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَعَی لَہُمُ النَّجَاشِیَّ صَاحِبَ الْحَبَشَۃِ فِی الْیَوْمِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ فَقَالَ : ((اسْتَغْفِرُوا لأَخِیکُمْ)) قَالَ وَقَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی ابْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَفَّہُمْ فِی الْمُصَلَّی فَصَلَّی عَلَیْہِ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْحُلْوَانِیِّ وَالنَّاقِدِ عَنْ یَعْقُوبَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٠٢٦) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجاشی شاہ حبشہ کی موت کی خبر اسی دن دی جس دن وہ فوت ہوا اور فرمایا : اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو۔
ابوہریرہ نے یہ بھی بتایا کہ آپ نے جنازہ گاہ میں لوگوں کی صفیں بنائیں۔ پھر جنازہ پڑھا اور چار تکبیرات کہیں۔

7028

(۷۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَاتَ الْیَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَصَلُّوا عَلَی أَصْحَمَۃَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ سُفْیَانَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٠٢٧) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج کے دن ایک آدمی فوت ہوا سو تم اس کا جنازہ پڑھو۔

7029

(۷۰۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا بَلَغَہُ مَوْتُ النَّجَاشِیِّ قَالَ : ((صَلُّوا عَلَی أَخٍ لَکُمْ مَاتَ بِغَیْرِ بِلاَدِکُمْ))۔ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَفَّنَا صُفُوفًا قَالَ جَابِرٌ : وَکُنْتُ فِی الصَّفِّ الثَّانِی أَوِ الثَّالِثِ قَالَ وَکَانَ اسْمُ النَّجَاشِیِّ أَصْحَمَۃَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ مسلم، بخاری]
(٧٠٢٨) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب نجاشی کی موت کی خبر پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بھائی کا جنازہ پڑھو جو تمہارے ملک کے علاوہ میں فوت ہوا ہے ، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا اور ہم نے صفیں بنائیں ۔ جابر (رض) فرماتے ہیں : میں دوسری یا تیسری صف میں تھا اور نجاشی کا نام اصحمہ تھا۔

7030

(۷۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ ابْنِ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ أَخَاکُمْ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَیْہِ یَعْنِی النَّجَاشِیَّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ فَزَادَ فِیہِ : قَالَ فَصَفَّنَا خَلْفَہُ کَمَا یُصَّفُ عَلَی الْمَیِّتِ وَصَلَّیْنَا عَلَیْہِ کَمَا یُصَلَّی عَلَی الْمَیِّتِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٠٢٩) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا بھائی (یعنی نجاشی) فوت ہوچکا ہے اس کا جنازہ پڑھو۔ یحییٰ بن ابی کثیر ابو قلابہ سے اس اضافی بات کے ساتھنقل فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ کے پیچھے صفیں بنائیں جیسے میت کے لیے بنائی جاتی ہیں اور ہم نے ایسے ہی جنازہ ادا کیا جیسے میت کی نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے۔

7031

(۷۰۳۰) حَدَّثَنَاہَ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَبَزِیَادَتِہِ۔ وَالنَّجَاشِیُّ کَانَ مُسْلِمًا وَفِی قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیمَا رُوِّینَا دَلِیلٌ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ احمد]
(٧٠٣٠) حرب بن شداد یحییٰ بن ابی کثیر سے ایسی ہی حدیث اسی معنیٰ میں نقل فرماتے ہیں اور نجاشی مسلمان تھا۔ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس قول میں اس بات کی دلیل ہے جو ہم نے بیان کی۔

7032

(۷۰۳۱) وَفِی حَدِیثِ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ قُدُومِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْضَ الْحَبَشَۃِ وَدُخُولِہِ عَلَی النَّجَاشِیِّ وَإِخْبَارِہِ إِیَّاہُ أَمْرَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَا یَقُولُ فِی عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ وَإِعْجَابِہِ بِہِ ثُمَّ قَوْلِہِ : مَرْحَبًا بِکُمْ وَبِمَنْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِہِ فَأَنَا أَشْہَدُ أَنَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَّہُ الَّذِی بَشَّرَ بِہِ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ ، وَلَوْلاَ مَا أَنَا فِیہِ مِنَ الْمُلْکِ لأَتَیْتُہُ حَتَّی أَحْمِلَ نَعْلَیْہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَ الْقَصَّۃَ وَفِیہَا قَوْلُ النَّجَاشِیِّ الَّذِی حَکَیْتُہُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٧٠٣١) ابو بردہ بن ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں : جعفر بن ابو طالب کے حبشہ آنے اور نجاشی کے پاس جانے کا اور اسے پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خبر سے آگاہ کرنے اور اس کی عیسیٰ بن مریم کے بارے میں گفتگو اور اس کا مرحبا کہنا اور یہ کہ جس کے پاس سے تم آئے ہو میں اقرار کرتا ہوں کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور یقیناً وہی ہے جس کی بشارت عیسیٰ بن مریم نے دی۔ اگر میں اس ملک میں نہ ہوتا تو میں اس کے پاس آتا اور اس کے جوتے اٹھاتا۔

7033

(۷۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَلاَئُ أَبُو مُحَمَّدٍ الثَّقَفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِتَبُوکَ فَطَلَعَتِ الشَّمْسَ بِضِیَائٍ وَشُعَاعٍ وَنُورٍ لَمْ أَرَہَا طَلَعَتْ فِیمَا مَضَی فَأَتَی جَبْرَیلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((یَا جَبْرَیلُ مَا لِی أَرَی الشَّمْسَ الْیَوْمَ طَلَعَتْ بِضِیَائٍ وَنُورٍ وَشُعَاعٍ لَمْ أَرَہَا طَلَعَتْ فِیمَا مَضَی؟))۔ فَقَالَ : ((ذَاکَ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ اللَّیْثِیَّ مَاتَ بِالْمَدِینَۃِ الْیَوْمَ فَبَعَثَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَیْہِ سَبْعِینَ أَلْفَ مَلَکٍ یُصَلُّونَ عَلَیْہِ))۔ قَالَ : ((وَفِیمَ ذَاکَ؟))۔ قَالَ : ((کَانَ یُکْثِرُ قِرَائَ ۃَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِوفِی مَمْشَاہُ وَقِیَامِہِ وَقُعُودِہِ۔ فَہَلْ لَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ أَقْبِضَ لَکَ الأَرْضَ فَتُصَلِّیَ عَلَیْہِ؟)) قَالَ : ((نَعَمْ)) ۔ فَصَلَّی عَلَیْہِ ، ثُمَّ رَجَعَ۔ الْعَلاَئُ ہَذَا ہُوَ ابْنُ زَیْدٍ وَیُقَالَ ابْنُ زَیْدَلٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بِمَنَاکِیرَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْجُنَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْبُخَارِیُّ قَالَ الْعَلاَئُ بْنُ زَیْدٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الثَّقَفِی عَنْ أَنَسِ رَوَی عَنْہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسٍ۔ [منکر۔ أخرجہ ابو یعلیٰ]
(٧٠٣٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تبوک میں تھے اور سورج اپنی روشنی اور چمک ومک کے ساتھ طلوع ہوا۔ اس نے پہلے اس طرح طلوع کو نہیں دیکھا تھا ۔ جبرائیل (علیہ السلام) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جبرائیل ! کیا بات ہے میں نے آج دیکھا ہے کہ سورج کل سے زیادہ چمک دمک کے ساتھ طلوع ہوا ہے تو جبرائیل امین نے کہا : اس وجہ سے کہ معاویہ بن معاویہ لیثی مدینے میں فوت ہوا ہے تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس کی طرف ستر ہزار فرشتے بھیجے ہیں جو اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کس بات میں ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا : وہ رات اور دن میں اپنے چلنے ، بیٹھنے اور کھڑے ہونے میں اکثر { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} (اخلاص) پڑھا کرتے تھے ، اے اللہ کے رسول ! کیا میں آپ کے لیے زمین قریب کروں۔ تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا جنازہ پڑھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا اور واپس پلٹ آئے۔

7034

(۷۰۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ یَعْنِی عَطَائً عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : نَزَلَ جِبْرَیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ مَاتَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْمُزَنِیُّ أَفَتُحِبُّ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْہِ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ فَضَرَبَ جِبْرَیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِجَنَاحِہِ فَلَمْ تَبْقَ شَجَرَۃٌ وَلاَ أَکَمَۃٌ إِلاَّ تَضَعْضَعَتْ وَرَفَعَ لَہُ سَرِیرَہُ حَتَّی نَظَرَ إِلَیْہِ وَصَلَّی عَلَیْہِ وَخَلْفَہُ صَفَّانِ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ کُلُّ صَفٍّ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِجِبْرَیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : ((یَا جِبْرَیلُ بِمَا نَالَ ہَذِہِ الْمَنْزِلَۃَ؟))۔ فَقَالَ : بِحُبِّہِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَقِرَائَ تِہِ إِیَّاہَا جَائِیًا وَذَاہِبًا وَقَائِمًا وَقَاعِدًا۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ مَحْبُوبُ بْنُ ہِلاَلٍ مُزَنِیٌّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَ عَنْ أَنَسٍ : نَزَلَ جِبْرَیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ۔ لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ [منکر۔ ابو یعلیٰ]
(٧٠٣٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جبرائیل نازل ہوئے اور کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! معاویہ بن معاویہ مزنی فوت ہوگئے ہیں۔ کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ اس کا جنازہ پڑھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ، جبرائیل نے پر مارا جس سے کوئی درخت یا ٹیلہ درمیان میں نہ رہا سب ہٹ گئے اور اس کی چارپائی کو اٹھایا گیا، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا اور اس کا جنازہ پڑھا آپ کے پیچھے دو صفیں فرشتوں کی تھیں اور ہر صف میں ستر ہزار فرشتے تھے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل (علیہ السلام) سے کہا : اے جبرائیل ! اسے یہ مقام کیسے حاصل ہوا تو اس نے کہا : یہ اس وجہ سے جو وہ { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} (سو رہ اخلاص) سے محبت کرتا تھا اور وہ ہمیشہ آتے جاتے بیٹھے کھڑے اس کی ہی تلاوت کرتا تھا۔

7035

(۷۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ حَمْزَۃَ أُرَاہُ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا أَمَرَتْ بِسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُمَرَّ بِہِ فِی الْمَسْجِدِ لِتُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ النَّاسُ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : مَا أَسْرَعَ مَا نَسِیَ النَّاسُ۔ مَا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی سُہَیْلِ ابْنِ الْبَیْضَائِ إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَلَمْ یَقُلْ أُرَاہُ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٠٣٤) سیدہ عائشہ (رض) نے سعد بن ابی وقاص (رض) کے متعلق حکم دیا کہ اسے مسجد میں لایا جائے تاکہ نماز جنازہ ادا کی جائے لوگوں نے اسے ناپسند جانا۔ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : لوگ جلدی کس قدربھول چکے ہیں ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سہیل بن بیضاء (رض) کا جنازہ مسجد میں نہیں پڑھا تھا۔

7036

(۷۰۳۵) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ یَعْنِی عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ حَمْزَۃَ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ وَبَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَضِیَ عَنْہُنَّ أَمَرْنَ بِجَنَازَۃِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُمَرَّ بِہَا عَلَیْہِنَّ فَمُرَّ بِہِ فِی الْمَسْجِدِ فَجَعَلَ یُوقَفُ عَلَی الْحُجَرِ فَیُصَلِّینَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ بَلَغَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ بَعْضَ النَّاسِ عَابَ ذَلِکَ وَقَالَ : ہَذِہِ بِدْعَۃٌ مَا کَانَتِ الْجَنَازَۃُ تَدْخُلُ الْمَسْجِدَ فَقَالَتْ : مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَی أَنْ یَعِیبُوا مَا لاَ عِلْمَ لَہُمْ بِہِ۔ عَابُوا عَلَیْنَا أَنْ دَعَوْنَا بِجَنَازَۃِ سَعْدٍ تَدْخُلُ الْمَسْجِدَ وَمَا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی سُہَیْلِ ابْنِ بَیْضَائَ إِلاَّ فِی جَوْفِ الْمَسْجِدِ۔ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٠٣٥) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) اور دیگر ازواج نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا کہ سعد بن ابی وقاص کے جنازے کو ہمارے پاس لایا جائے تو وہ مسجد میں لائے گئے اور ازواجِ نبی نے حجروں پر کھڑے ہو کر ان کا جنازہ پڑھا ، پھر سیدہ کو یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بدعت ہے کیونکہ جنازہ مسجد میں نہیں لایا جاتا تھا تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : لوگوں نے کتنی جلدی ایسی بات پر عیب لگایا ہے جس کا انھیں علم نہیں۔ انھوں نے اس لیے عیب لگایا کہ ہم نے سعد کے جنازے کو مسجد میں بلایا ہے۔ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سھیل بن بیضا (رض) کا جنازہ مسجد میں نہیں پڑھا تھا !

7037

(۷۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عَائِشَۃَ لَمَّا تُوُفِّیَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَتِ : ادْخُلُوا بِہِ الْمَسْجِدَ حَتَّی أُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَأُنْکِرَ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : وَاللَّہِ لَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی ابْنَیْ بَیْضَائَ فِی الْمَسْجِدِ سُہَیْلٍ وَأَخِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٠٣٦) ابو سلمہ بن عبد الرحمن (رض) سے روایت ہے کہ جب سعد بن ابی وقاص (رض) فوت ہوئے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : انھیں مسجد میں لے آؤ تاکہ میں بھی جنازہ ادا کروں تو اس پر اعتراض کیا گیا، عائشہ (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیضا کے دو بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی کا جنازہ مسجد میں پڑھا۔

7038

(۷۰۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبَانَ الْغَنَوِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: مَا تَرَکَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دِینَارًا وَلاَ دِرْہَمًا وَدُفِنَ لَیْلَۃَ الثُّلاَثَائِ وَصُلِّیَ عَلَیْہِ فِی الْمَسْجِدِ۔ إِسْمَاعِیلُ الْغَنَوِیُّ مَتْرُوکٌ۔ [باطل]
(٧٠٣٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابوبکر (رض) نے کوئی درہم چھوڑ اور نہ ہی دینار اور منگل کی رات وہ دفن کیے گئے اور ان کا جنازہ مسجد میں ادا کیا گیا۔

7039

(۷۰۳۸) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صُلِّیَ عَلَیْہِ فِی الْمَسْجِدِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٠٣٨) عبداللہ بن ولید فرماتے ہیں کہ سفیان ثوری نے بھی اس حدیث کا تذکرہ کیا۔

7040

(۷۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صُلِّیَ عَلَیْہِ فِی الْمَسْجِدِ وَصَلَّی عَلَیْہِ صُہَیْبٌ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٠٣٩) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) کا جنازہ مسجد میں ادا کیا گیا اور جنازہ صہیب (رض) نے پڑھایا۔

7041

(۷۰۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِیُّ جَمِیعًا عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ فِی الْمَسْجِدِ فَلاَ شَیْئَ لَہُ))۔ قَالَ صَالِحٌ : فَرَأَیْتُ الْجَنَازَۃَ تُوضَعُ فِی الْمَسْجِدِ فَرَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ إِذَا لَمْ یَجِدْ مَوْضِعًا إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ انْصَرَفَ وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی طَاہِرٍ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ ہِلاَلٍ قَوْلُ صَالِحٍ فَہَذَا حَدِیثٌ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ وَہُوَ مِمَّا یُعَدُّ فِی أَفْرَادِ صَالِحٍ وَحَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَصَحُّ مِنْہُ۔ وَصَالِحٌ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ مُخْتَلَفٌ فِی عَدَالَتِہِ کَانَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ یُجَرِّحُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مسجد میں جنازہ ادا کیا، اس پر کوئی حرج نہیں۔ صالح فرماتے ہیں : میں نے دیکھا کہ جنازہ مسجد میں رکھا گیا اور میں نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا کہ جب جنازہ پڑھنے کے لیے مسجد کے سوا کوئی جگہ نہ پائی تو جنازہ پڑھے بغیر چلے گئے۔

7042

(۷۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : غَسَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیٌّ وَالْفَضْلُ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ، وَہُمْ أَدْخَلُوہُ قَبْرَہُ قَالَ وَحَدَّثَنِی مَرْحَبٌ أَوِ ابْنُ أَبِی مَرْحَبٍ أَنَّہُمْ أَدْخَلُوا مَعَہُمْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا فَرَغَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّمَا یَلِی الرَّجُلَ أَہْلُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٤١) حضرت عامر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت علی ‘ حضرت فضل اور اسامہ بن زید (رض) نے غسل دیا اور انھوں نے ہی آپ کو قبر میں داخل کیا ساوی کہتا ہے : مجھے مرحب یا ابن ابی نیحدیث بیان کی کہ ان کے ساتھ آپ کو قبر میں اتارتے وقت حضرت عبد الرحمن بن عوف بھی تھے، جب آپ کو دفن کر کے فارغ ہوئے تو حضرت علی (رض) فرمانے لگے : آدمی کے قریب اس کا اہل ہوتا ہے۔

7043

(۷۰۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ أَبِی مَرْحَبٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ نَزَلَ فِی قَبْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِمْ أَرْبَعَۃً۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٤٢) حضرت ابی مرحب فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک میں اترے گویا کہ میں ان چار آدمیوں کو دیکھ رہا ہوں۔

7044

(۷۰۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : غَسَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَہَبْتُ أَنْظُرُ مَا یَکُونَ مِنَ الْمَیِّتِ فَلَمْ أَرَ شَیْئًا۔ وَکَانَ طَیِّبًا حَیًّا وَمَیِّتًا -ﷺ- وَوَلِیَ دَفْنَہُ وَإِجْنَانَہُ دُونَ النَّاسِ أَرْبَعَۃٌ عَلِیٌّ وَالْعَبَّاسُ وَالْفَضْلُ وَصَالِحٌ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَلُحِدَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَحْدًا وَنُصِبَ عَلَیْہِ اللَّبِنُ نَصْبًا۔ [صحیح۔ أخرجہ حاکم]
(٧٠٤٣) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل دیا، میں نے آپ کی طرف وہ چیز دیکھنا چاہی جو میت میں دیکھی جاتی ہے۔ تو مجھے کوئی چیز نظر نہ آئی۔ میں نے آپ کو زندہ اور فوت ہوتے ہوئے پاک حالت میں دیکھا اور آپ کی تدفین چار آدمیوں کے سپرد ہوئی : حضرت علی، عباس، فضل اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام صالح اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے لحد بنائی گئی اور اس پر کچی اینٹیں نصب کی گئیں۔

7045

(۷۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ الَّذِینَ نَزَلُوا فِی قَبْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ وَالْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ وَقُثَمَ بْنَ الْعَبَّاسِ وَشُقْرَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَقَدْ قَالَ أَوْسُ بْنُ خَوْلَی لِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا عَلِیُّ أَنْشُدُکَ اللَّہَ وَحَظَّنَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : انْزِلْ فَنَزَلَ مَعَ الْقَوْمِ فَکَانُوا خَمْسَۃً قَالَ الشَّیْخُ وَشُقْرَانُ ہُوَ صَالِحٌ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَقَبُہُ شُقْرَانُ۔[ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٠٤٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر میں اترے تھے، ان میں علی بن ابی طالب ‘ فضل بن عباس ‘ قثم بن عباس اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام شقران تھے۔ اوس بن خولی نے حضرت علی (رض) سے کو کہا کہ میں تجھے اللہ کا واسطہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قرابت داری کے لحاظ سے سوال کرتا ہوں، انھوں نے فرمایا : اترو تو وہ بھی لوگوں کے ساتھ اترے تو ان کی تعداد پانچ تھی۔ شیخ نے فرمایا : شقران رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام صالح کا لقب ہے۔

7046

(۷۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَأَی نَاسٌ نَارًا فِی الْمَقْبَرَۃِ فَأَتَوْہَا فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْقَبْرِ وَإِذَا ہُوَ یَقُولُ : ((نَاوِلُونِی صَاحِبَکُمْ))۔ وَإِذَا ہُوَ الرَّجُلُ الأَوَّاہُ الَّذِی یَرْفَعُ صَوْتَہُ بِالذِّکْرِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٠٤٥) جابربن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں نے قبرستان میں آگ کو دیکھا تو وہ وہاں آئے تو دیکھا کہ قبر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور فرما رہے تھے : مجھے اپنے ساتھی کو پکڑاؤ جب کہ وہ وہ شخص تھا جو ذکر کے وقت اپنی آواز بلند کرتا تھا۔

7047

(۷۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أُسَامَۃَ (ح) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ أَخْبَرَنَا ہِلاَلٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : شَہِدْنَا ابْنَۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ : ((ہَلْ مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ یُقَارِفِ اللَّیْلَۃَ))۔ فَقَالَ أَبُو طَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَا قَالَ: ((فَانْزِلْ فِی قَبْرِہَا))۔ فَنَزَلَ فِی قَبْرِہَا وَقَالَ یُونُسُ : ((ہَلْ مِنْکُمْ مِنْ رَجُلٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ فُلَیْحٍ أُرَاہُ یَعْنِی الذَّنْبَ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٠٤٦) انس (رض) فرماتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کی وفات آپ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی قبر پر بیٹھے تھے ، آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی ہے جو آج رات اپنی اہل کے پاس نہ گیا ہو ؟ تو ابو طلحہ (رض) نے کہا : میں اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کی قبر میں اتر تو وہ قبر میں اترے اور یونس نے (ہَلْ مِنْکُمْ مِنْ رَجُلٍ ) کے الفاظ نقل کیے ہیں۔

7048

(۷۰۴۷) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : شَہِدْنَا ابْنَۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ : ((ہَلْ فِیکُمْ مِنْ رَجُلٍ لَمْ یُقَارِفِ اللَّیْلَۃَ؟))۔ فَقَالَ أَبُو طَلْحَۃَ وَأَبُو ذَرٍّ : أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : فَانْزِلْ فِی قَبْرِہَا ۔ قَالَ فُلَیْحٌ : فَظَنَنْتُ أَنَّہُ یَعْنِی الذَّنْبَ۔
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔

7049

(۷۰۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ أَبْزَی : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَبَّرَ عَلَی زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَرْبَعًا ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَنْ یُدْخِلُ ہَذِہِ قَبْرَہَا فَقُلْنَ : مَنْ کَانَ یَدْخُلُ عَلَیْہَا فِی حَیَاتِہَا۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ فَزَادَ فِیہِ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْجِبُہُ أَنْ یُدْخِلَہَا قَبْرَہَا فَلَمَّا قُلْنَ مَا قُلْنَ قَالَ صَدَقْنَ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٠٤٨) عبد الرحمن بن ابزی فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے زینب بنت جحش (رض) پر چار تکبیرات کہیں، پھر ازواج النبی کی طرف پیغام بھیجا کہ اسے قبر میں کون اتارے تو انھوں نے کہا : جو ان کی زندگی میں ان کے پاس آتا تھا۔
یعلیٰ بن عبید اسماعیل سے نقل فرماتے ہیں اور اس میں یہ بات زیادہ ہے کہ عمر (رض) پسند کرتے تھے کہ وہ انھیں قبر میں داخل کریں، سو جب انھوں نے کہا جو کہا : تو عمر (رض) نے کہا انھوں نے سچ کہا ۔

7050

(۷۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ الْجَزَرِیِّ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَلَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْرَ سَعْدٍ بِثَوْبِہِ۔ لاَ أَحْفَظُہُ إِلاَّ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی الْعَیْزَارِ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً]
(٧٠٤٩) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعد کی قبر کو کپڑے سے ڈھانپا۔

7051

(۷۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ : أَنَّہُ حَضَرَ جَنَازَۃَ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ فَأَبَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ أَنْ یَبْسُطُوا عَلَیْہِ ثَوْبًا وَقَالَ : إِنَّہُ رَجُلٌ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ قَدْ رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ-۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَإِنْ کَانَ مَوْقُوفًا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن سعد]
(٧٠٥٠) زہیر ابو اسحاق سے فرماتے ہیں کہ وہ حارث اعور کے جنازے میں شامل ہوئے ۔ عبداللہ بن یزید نے اس سے انکار کیا کہ وہ اس پر کپڑا پھیلائیں اور انھوں نے کہا کہ یہ تو مرد ہے۔ ابو اسحاق کہتے ہیں : عبداللہ بن یزید نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تھا۔

7052

(۷۰۵۱) وَرَوَی عَلِیُّ بْنُ الْحَکَمِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَتَاہُمْ قَالَ وَنَحْنُ نَدْفِنُ مَیِّتًا وَقَدْ بَسَطَ الثَّوْبَ عَلَی قَبْرِہِ فَجَذَبَ الثَّوْبَ مِنَ الْقَبْرِ وَقَالَ : إِنَّمَا یُصْنَعُ ہَذَا بِالنِّسَائِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ ابْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ بَیَانَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ فَذَکَرَہُ وَہُوَ فِی مَعْنَی الْمُنْقَطِعِ لِجَہَالَۃِ الرَّجُلِ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو یوسف القاضی]
(٧٠٥١) علی بن حکیم نے اہل کوفہ کے ایک شخص سے نقل کیا کہ علی بن ابی طالب (رض) ان کے پاس آئے اور ہم ایک میت کو دفن کر رہے تھے اور اس قبر پر کپڑا بھی پھیلا رکھا تھا تو انھوں (علی (رض) ) نے قبر سے کپڑا کھینچ لیا اور فرمایا : یہ تو عورتوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

7053

(۷۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : أَوْصَی الْحَارِثُ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ فَصَلَّی عَلَیْہِ ، ثُمَّ أَدْخَلَہُ الْقَبْرَ مِنْ قِبَلِ رِجْلِ الْقَبْرِ وَقَالَ : ہَذَا مِنَ السُّنَّۃِ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَقَدْ قَالَ ہَذَا مِنَ السُّنَّۃِ فَصَارَ کَالْمُسْنَدِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا ہَذَا الْقَوْلَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔
(٧٠٥٢) ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حارث نے عبداللہ بن یزید کو جنازے کی وصیت کی۔ پھر اسے پاؤں کی جانب سے قبر میں داخل کیا گیا اور فرمایا : یہ سنت ہے۔

7054

(۷۰۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَی : أَنَّ رَسُولَّ اللَّہِ -ﷺ- سُلَّ مِنْ قِبَلِ رَأْسِہِ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٠٥٣) ابن جریج عمران بن موسیٰ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سر کی جانب سے لحد میں اتارا گیا۔

7055

(۷۰۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سُلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ قِبَلِ رَأْسِہِ۔[ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٠٥٤) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سر کی جانب سے لحد میں اتارے گئے۔

7056

(۷۰۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِی الزِّنَادِ وَرَبِیعَۃَ وَأَبِی النَّضْرِ لاَ اخْتِلاَفَ بَیْنَہُمْ فِی ذَلِکَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُلَّ مِنْ قِبَلِ رَأْسِہِ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا ہُوَ الْمَشْہُورُ فِیمَا بَیْنَ أَہْلِ الْحِجَازِ ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
(٧٠٥٥) ابی زناد ‘ ربیعہ اور ابو النضر تینوں بغیر اختلاف کے بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) اور عمر (رض) سر کی جانب سے لحد میں اتارے گئے۔ شیخ فرماتے ہیں : یہ طریقہ اہل حجاز میں مشہور ہے۔

7057

(۷۰۵۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَۃَ فِی مَنْزِلِہِ حَدَّثَنَا عَلْقَمَۃُ بْنُ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أُدْخِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَۃِ وَأُلْحِدَ لَہُ لَحْدًا وَنُصِبَ عَلَیْہِ اللَّبِنُ نَصْبًا۔ وَأَبُو بُرْدَۃَ ہَذَا ہُوَ عَمْرُو بْنُ یَزِیدَ التَّمِیمِیُّ الْکُوفِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ فِی الْحَدِیثِ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عدی]
(٧٠٥٦) حضرت ابوہریرہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبلہ کی طرف سے لحد میں داخل کیا گیا اور آپ کے لیے لحد تیار کی گئی جس پر اینٹیں نصب کی گئیں۔

7058

(۷۰۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہُ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ سَہْلٍ التُّسْتَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْیَمَانِ حَدَّثَنَا الْمِنْہَالُ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْرًا لَیْلاً وَأُسْرِجَ لَہُ سِرَاجٌ وَأَخَذَہُ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَۃِ وَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا ، ثُمَّ قَالَ : ((رَحِمَکَ اللَّہُ إِنْ کُنْتَ لأَوَّاہًا تَالِیًا لِلْقُرْآنِ))۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالَّذِی ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ أَشْہُرُ فِی أَرْضِ الْحِجَازِ یَأْخُذُہُ الْخَلَفُ عَنِ السَّلَفِ فَہُوَ أَوْلَی بِالاتِّبَاعِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ ترمذی]
(٧٠٥٧) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو قبر میں داخل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چراغ روشن کیا گیا اور آپ کو قبلے کی جانب سے پکڑا گیا اور چار تکبیرات کہیں، پھر فرمایا : اللہ تجھ پر رحم کرے بیشک تو بردبار تھا اور قرآن کی تلاوت کرنے والا تھا۔
یہ سند ضعیف ہے ، لیکن جس کا امام شافعی نے تذکرہ کیا ہے وہ ارض حجاز میں عام ہے اور یہ طریقہ خلف نے سلف سے لیا ہے اور یہ اتباع کے زیادہ لائق ہے۔

7059

(۷۰۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ وحَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا وَضَعَ الْمَیِّتَ فِی الْقَبْرِ قَالَ : ((بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ)) وَہَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ۔ [منکر۔ الترمذی]
(٧٠٥٨) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب میت کو قبر میں رکھتے تو فرماتے : ” بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی سُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ “

7060

(۷۰۵۹) وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ ہَمَّامٍ بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاکُمْ فِی قُبُورِہِمْ فَقُولُوا بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ فَذَکَرَہُ۔ وَالْحَدِیثُ یَتَفَرَّدُ بِرَفْعِہِ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی بِہَذَا الإِسْنَادِ وَہُوَ ثِقَۃٌ۔ إِلاَّ أَنَّ شُعْبَۃَ وَہِشَامَ الدَّسْتَوَائِیَّ رَوَیَاہُ عَنْ قَتَادَۃَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ۔ [منکر۔ ابو داؤد]
(٧٠٥٩) وکیع ہمام سے ایسے ہی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم مردوں کو قبر میں رکھو تو کہا کر : ” بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی سُنَّۃِ رَسُولِ اللّٰہِ “

7061

(۷۰۶۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ کِلاَہُمَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ قَالَ شُعْبَۃُ فِی حَدِیثِہِ قَالَ : شَہِدْتُ ابْنَ عُمَرَ وَوَضَعَ مَیِّتًا فِی قَبْرِہِ فَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ہِشَامٌ فِی حَدِیثِہِ : إِنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا وَضَعَ الْمَیِّتَ قَالَ : بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا بِزِیَادَۃِ أَلْفَاظٍ إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
(٧٠٦٠) شعبہ اپنی حدیث میں فرماتے ہیں : میں ابن عمر (رض) کے پاس گیا، انھوں نے میت کو قبر میں رکھا تو کہا ” بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ “ ہشام فرماتے ہیں : ابن عمر جب میت کو رکھتے تو کہتے : ” بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ “

7062

(۷۰۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْکَلْبِیُّ: أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ بْنُ صَبِیْحٍ الأَوْدِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: حَضَرْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فِی جِنَازَۃٍ فَلَمَّا وَضَعَہَا فِی اللَّحْدِ قَالَ: ((بِسْمِ اللَّہِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ)) فَلَمَّا أَخَذَ فِی تَسْوِیَۃِ اللَّبِنِ عَلَی اللَّحْدِ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَجِرْہَا مِنَ الشَّیْطَانِ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ)) فَلَمَّا سَوَّی الْکَثِیبَ عَلَیْہَا قَامَ جَانِبَ الْقَبْرِ ثُمَّ قَالَ: ((اللَّہُمَّ جَافِ الأَرْضَ عَنْ جُثَّتِہَا وَصَعِّدْ بِرُوحِہَا وَلَقِّہَا مِنْکَ رِضْوَانًا)) فَقُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ: أَشَیْئٌ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَمْ شَیْئٌ قُلْتَہُ مِنْ رَأْیِکَ؟ قَالَ : إِنِّی إِذًا لَقَادِرٌ عَلَی الْقَوْلِ بَلْ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : ہَکَذَا قَالَ إِدْرِیسُ بْنُ صَبِیْحٍ الأَوْدِیُّ وَإِنَّمَا ہُوَ إِدْرِیسُ بْنُ یَزِیدَ الأَوْدِیُّ وَلاَ أَعْلَمُ أَحَدًا یَرْوِیہِ غَیْرُ حَمَّادِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ہَذَا وَہُوَ قَلِیلُ الرِّوَایَۃِ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٠٦١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ ایک جنازے میں حاضر ہوا ، جب اسے لحد میں رکھا گیا تو انھوں نے فرمایا : ” بِسْمِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ “ اور جب لحد پر اینٹیں نصب کرنا شروع کیں تو فرمایا : (اللَّہُمَّ أَجِرْہَا مِنَ الشَّیْطَانِ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ ) اور جب اس پر مٹی برابر کی تو قبر کی ایک طرف کھڑے ہو کر فرمایا : (اللَّہُمَّ جَافِ الأَرْضَ عَنْ جُثَّتِہَا وَصَعِّدْ بِرُوحِہَا وَلَقِّہَا مِنْکَ رِضْوَانًا) اے اللہ ! زمین کو اس کے جسم سے دور کر اور اس کی روح کو بلند کر اور اس کو اپنی رضا عطا کر۔ میں نے ابن عمر (رض) سے کہا : کیا آپ نے ایسی کوئی بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی سنی ہے یا نہیں یا اپنی رائے سے یہ کہا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : تب تو میں جو چاتا کہہ سکتا تھا یہ بات میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہی سنی ہے۔

7063

(۷۰۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ بْنِ عَامِرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ وَقَالَ إِدْرِیسُ بْنُ یَزِیدَ الأَوْدِیُّ وَرُوِّینَا عَنِ الْبَیَاضِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَی رِوَایَۃِ وَکِیعٍ عَنْ ہَمَّامٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((وَبِاللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٠٦٢) بیاضی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وکیع کی روایت کی طرح نقل فرماتے ہیں جو اس نے ہمام سے نقل کی، سوائے اس کے کہ انھوں نے فرمایا : (وَبِاللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) )

7064

(۷۰۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِدُ یَعْنِی أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبِرْتِیُّ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ النَّخَعِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَدْخَلَ مَیِّتًا فِی قَبْرِہِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ عَبْدُکَ ابْنُ عَبْدُکَ نَزَلَ بِکَ وَأَنْتَ خَیْرُ مَنْزُولٍ بِہِ وَلاَ نَعْلَمُ إِلاَّ خَیْرًا وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ کَانَ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلہ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ فَاغْفِرْ لَہُ ذَنْبَہُ وَوَسِّعْ لَہُ فِی مُدْخَلِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٠٦٣) عمیر بن سعید نخعی فرماتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب (رض) کے پاس گیا ۔ انھوں نے ایک میت کو قبر میں داخل کیا اور فرمایا : ” اللَّہُمَّ عَبْدُکَ ابْنُ عَبْدُکَ نَزَلَ بِکَ وَأَنْتَ خَیْرُ مَنْزُولٍ بِہِ وَلاَ نَعْلَمُ إِلاَّ خَیْرًا وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ کَانَ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلہ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ فَاغْفِرْ لَہُ ذَنْبَہُ وَوَسِّعْ لَہُ فِی مُدْخَلِہِ ۔ اے اللہ ! یہ تیرا بندہ تیرے بندے کا بیٹا تیرے پاس آیا ہے اور تو بہترین مہمان نواز ہے، ہم نہیں جانتے اس کے لیے مگر بھلائی اور تو بہتر جانتا ہے کہ وہ گواہی دیتا تھا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں صرف تو ہی ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور تو اس کے گناہ بخش دے اور اس کی قبر کو کشادہ کر دے۔

7065

(۷۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَاللَّفْظُ لِتَمْتَامٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ بَحِیرٍ عَنْ ہَانِئٍ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: کَانَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا وَقَفَ عَلَی قَبْرٍ بَکَی حتَّی یَبَلَّ لِحْیَتَہُ قَالَ فَیُقَالُ لَہُ : تُذْکَرُ الْجَنَّۃُ وَالنَّارُ فَلاَ تَبْکِی وَتَبْکِی مِنْ ہَذَا قَالَ فَقَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنَازِلِ الآخِرَۃِ، فَمَنْ نَجَا مِنْہُ فَمَا بَعْدَہُ أَیْسَرُ مِنْہُ، وَمَنْ لَمْ یَنْجُ مِنْہُ فَمَا بَعْدَہُ أَشَدُّ مِنْہُ))۔ قَالَ وَقَالَ عُثْمَانُ : مَا رَأَیْتُ مَنْظَرًا قَطُّ إِلاَّ وَالْقَبْرُ أَفْظَعُ مِنْہُ قَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَیِّتِ قَالَ: ((اسْتَغْفِرُوا لِمَیِّتِکُمْ وَسَلُوا لَہُ التَّثْبِیتَ فَإِنَّہُ الآنَ یُسْأَلُ))۔ زَادَ فِیہِ غَیِرُہُ عَنْ ہِشَامٍ وَقَفَ عَلَیْہِ فَقَالَ : اسْتَغْفِرُوا ۔ وَأَسْنَدَ قَوْلَہُ مَا رَأَیْتُ مَنْظَرًا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [حسن۔ ترمذی]
(٧٠٦٤) عثمان بن عفان (رض) کے غلام ہانی (رض) فرماتے ہیں کہ جب عثمان (رض) قبر پر کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ ڈاڑھی مبارک تر ہوجاتی کہا گیا کہ آپ کے پاس جنت اور دوزخ کا تذکرہ ہوتا ہے آپ نہیں روتے مگر قبر کے تذکرے سے کیوں روتے ہو ؟ تو وہ فرماتے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ قبرآخرت کی پہلی منزل ہے جو اس سے نجات پا گیا بعد والی منازل اس کے لیے آسان ہوجائیں گی اور جو کوئی اس سے نجات حاصل نہ کرسکا تو اس کے بعد کی منازل بہت مشکل ہوں گی اور فرماتے : میں نے قبر جیسا بھیانک منظر کبھی نہیں دیکھا اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دفنِ میت سے فارغ ہوتے تو کہتے : اپنی میت کی بخشش طلب کرو اور ثابت قدمی کی دعا کرو یقیناً اس وقت اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
اس میں ہشام کے علاوہ دیگر نے اضافہ کیا ہے اور موقوف قرار دیا ہے۔ پھر انھوں نے کہا : توبہ و استغفار کرو اور سنداً یہ بیان کیا کہ میں نے کبھی اس طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا۔

7066

(۷۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُدْرِکٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا سَوَّی عَلَی الْمَیِّتِ قَالَ : اللَّہُمَّ أَسْلَمہَ إِلَیْکَ الأَہْلَ وَالْمَالَ وَالْعَشِیرَۃِ وَذَنْبُہُ عَظِیمٌ فَاغْفِرْ لَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٠٦٥) کثیر بن مدرک فرماتے ہیں کہ عمر (رض) جب میت پر مٹی برابر کرتے تو کہتے : ” اللَّہُمَّ أَسْلَمہَ إِلَیْکَ الأَہْلَ وَالْمَالَ وَالْعَشِیرَۃِ وَذَنْبُہُ عَظِیمٌ فَاغْفِرْ لَہُ ۔ “ اے اللہ ! اس نے اپنا مال واہل اور خاندان تجھے سونپ دیا ہے اور اس کے گناہ عظیم ہیں۔ مگر تو اسے معاف کر دے۔

7067

(۷۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ یَقُولُ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَبْرِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ فَقَامَ النَّاسُ عَنْہُ قَامَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَوَقَفَ عَلَیْہِ وَدَعَا لَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٠٦٦) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے ابن ابی ملیکہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عبداللہ بن عباس کو دیکھا، جب وہ عبداللہ بن سائب کی قبر سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی کھڑے ہوگئے اور اس کے لیے دعا کی۔

7068

(۷۰۶۷) وَرُوِّینَا عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لاِبْنِہِ عَبْدِ اللَّہِ : فَإِذَا مِتُّ فَلاَ تَصْحَبْنِی نَائِحَۃٌ ، وَلاَ نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِی فَسُنُّوا عَلَیَّ التُّرَابَ سَنًّا ، فَإِذَا فَرَغْتُمْ مِنْ قَبْرِی فَامْکُثُوا حَوْلَ قَبْرِی قَدْرَ مَا تُنْحَرُ جَزُورٌ وَیُقْسَمُ لَحْمُہَا فَإِنِّی أَسْتَأْنِسُ بِکُمْ حَتَّی أَعْلَمَ مَا أُرَاجِعُ بِہِ رُسُلَ رَبِّی۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنِ ابْنِ شِمَاسَۃَ الْمَہْرِیِّ قَالَ: حَضَرْنَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَہُوَ فِی سِیَاقَۃِ الْمَوْتِ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٠٦٧) عمروبن عاص (رض) نے اپنے بیٹے عبداللہ سے کہا : جب میں فوت ہو جاؤں تو میرے ساتھ نوحہ کرنی والی نہ لے کر آنا اور نہ ہی آگ لانا جب مجھے دفن کر دو تو مجھ پر مٹی ڈالو۔ جب تم میری قبر سے فارغ ہو جاؤ تو میری قبر کے ارد گرد اتنی دیر کھڑے رہنا جس قدر اونٹ ذبح کر کے تقسیم کیا جاتا ہے۔ میں تم سے انس محسوس کروں گا جب تک میں جان نہ لوں کہ میرے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے واپس جا چکے ہیں۔

7069

(۷۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ عِنْدَ الْقَبْرِ فَقَالَ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَلَبِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ الْعَلاَئَ بْنِ اللَّجْلاَجِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ لِبَنِیہِ : إِذَا أَدْخَلْتُمُونِی قَبْرِی فَضَعُونِی فِی اللَّحْدِ وَقُولُوا بِاسْمِ اللَّہِ وَعَلَی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَسُنُّوا عَلَیَّ التُّرَابَ سَنًّا وَاقْرَئُ وا عِنْدَ رَأْسِی أَوَّلَ الْبَقَرَۃِ وَخَاتِمَتَہَا فَإِنِّی رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَسْتَحِبُّ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن العساکر]
(٧٠٦٨) عبد الرحمن بن علاء بن لجلاج اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے بیٹے سے کہا : جب تم مجھے قبر میں داخل کرو اور لحد میں دکھ دو تو کہو : ” بِاسْمِ اللَّہِ وَعَلَی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہ “ پھر مجھ پر مٹی ڈالو اور میرے سر کے پاس بقرہ کے شروع سے اور اس کے خاتمے سے پڑھنا۔ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا ، وہ اسے مستحب جانتے تھے۔

7070

(۷۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ أَحْمَدَ الزَّوْزَنِیُّ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ عَقْرَ فِی الإِسْلاَمِ))۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ : کَانُوا یَعْقِرُونَ عِنْدَ الْقَبْرِ یَعْنِی بَقَرَۃً أَوْ شَیْئًا۔ لَمْ یَذْکُرِ الزَّوْزَنِیُّ قَوْلَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٧٠٦٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں عقر (قبر پر ذبح کرنا) نہیں ہے عبد الرزاق فرماتے ہیں : وہ (اہلِ عرب) قبر کے پاس عقر یعنی گائے وغیرہ کو ذبح کرتے تھے۔

7071

(۷۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ نُبَیْحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ حُمِلَ الْقَتْلَی لِیُدْفَنُوا بِالْبَقِیعِ فَنَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُکُمْ أَنْ تَدْفِنُوا الْقَتْلَی فِی مَضَاجِعِہِمْ بَعْدَ مَا حَمَلَتْ أُمِّی أَبِی وَخَالِی عَدِیلَیْنِ لِتَدْفِنَہُمْ فِی الْبَقِیعِ فَرُدُّوا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٧٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ جب احد کا دن ہوا تو مقتولین کو جنت البقیع میں دفن کے لیے اٹھایا گیا تو اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں حکم دیتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی جگہ پر ہی دفن کرو۔ یہ اعلان تب ہوا جب میری امی جان نے میرے ابو اور میرے خالو کو اٹھا لیا تھا تاکہ انھیں بقیع میں دفن کریں، پھر انھوں نے انھیں واپس لوٹایا۔

7072

(۷۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ صُبْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ رُوَیْمٍ : أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَلَکَ بِفَحْلٍ فَقَالَ : ادْفِنُونِی خَلْفَ النَّہَرِ ، ثُمَّ قَالَ ادْفِنُونِی حَیْثُ قُبِضْتُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عساکر]
(٧٠٧١) عروہ بن رویم فرماتے ہیں کہ عبید ہ بن جراح (رض) تیر کے ساتھ شہید ہوئے ، فرمانے لگے : مجھے نہر کے پیچھے دفن کرنا۔ پھر فرمایا : جہاں میں فوت ہو جاؤں وہیں دفن کردینا۔

7073

(۷۰۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ : مَاتَ أَخٌ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِوَادِی الْحَبَشَۃِ فَحُمِلَ مِنْ مَکَانِہِ فَأَتَیْنَاہَا نُعَزِّیہَا فَقَالَتْ : مَا أَجِدُ فِی نَفْسِی أَوْ یَحْزُنُنِی فِی نَفْسِی إِلاَّ أَنِّی وَدِدْتُ أَنَّہُ کَانَ دُفِنَ فِی مَکَانِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٠٧٢) منصور بن صفیہ اپنی والدہ سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ کا بھائی حبشہ کی وادی میں شہید ہوگیا ۔ اسے اس کی جگہ سے اٹھایا گیا، ہم اس کی تعزیت کے لیے آئے تو وہ کہنے لگی : میں اپنے دل میں کچھ نہیں پاتی جو مجھے غم گین کرے مگر یہ کہ میں پسند کرتی ہوں کہ اسے اسی جگہ میں دفن کیا جاتا۔

7074

(۷۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ - ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ حَدَّثَتْنِی أُمِّی قَالَتْ : مَاتَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْعَقِیقِ قَالَ دَاوُدُ : وَہُوَ عَلَی نَحْوٍ مِنْ عَشْرَۃِ أَمْیَالٍ قَالَتْ : فَرَأَیْتُہُ حُمِلَ عَلَی أَعْنَاقِ الرِّجَالِ حَتَّی أُتِیَ بِہِ فَأُدْخِلَ بِہِ الْمَسْجِدَ مِنْ نَحْوِ بَابِ دَارِ مَرْوَانَ فَوُضِعَ عِنْدَ بُیُوتِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِفِنَائِ الْحُجَرِ فَصَلَّی الإِمَامُ عَلَیْہِ وَصَلَّیْنَ عَلَیْہِ بِصَلاَۃِ الإِمَامِ۔ [صحیح]
(٧٠٧٣) داؤد بن قیس فرماتے ہیں : مجھے میری ماں نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص عقیق میں فوت ہوئے ۔ داؤد فرماتے ہیں : وہ تقریباً دس میل کا فاصلہ ہے ، میں نے دیکھا کہ اسے لوگوں کی گردنوں پر اٹھایا گیا، یہاں تک کہ انھیں دار مروان کے دروازے مسجد میں داخل کیا گیا اور اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں کے سامنے صحن میں رکھا گیا تو امام نے جنازہ پڑھا اور انھوں نے بھی امام کی طرح جنازہ پڑھا۔

7075

(۷۰۷۴) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : قَدْ حُمِلَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْعَقِیقِ إِلَی الْمَدِینَۃِ وَحُمِلَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنَ الجُرْفِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن سعد]
(٧٠٧٤) زہری فرماتے ہیں کہ سعد بن بی وقاص (رض) کو عقیق سے مدینے کی طرف اٹھایا گیا اور اسامہ بن زید کو جرف سے لایا گیا۔

7076

(۷۰۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحَمْنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تُوُفِّیَ بِالْحُبْشِیِّ عَلَی رَأْسِ أَمْیَالٍ مِنْ مَکَّۃَ فَنَقَلَہُ ابْنُ صَفْوَانَ إِلَی مَکَّۃَ۔ وَرُوِّینَاہَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : مَاتَ عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِالصِّفَاحِ أَوْ قَرِیبًا مِنْہَا فَحَمَلْنَاہُ عَلَی عَوَاتِقِ الرِّجَالِ حَتَّی دَفَنَّاہُ بِمَکَّۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن العساکر]
(٧٠٧٥) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ عبد الرحمن بن ابی بکر حبشہ سے میں مکہ کی طرف کچھ میلوں کے فاصلے پر فوت ہوئے۔ انھیں ابن صفوان نے مکہ منتقل کیا۔
ابن ابی ملیکہ سے ایوب نے نقل کیا کہ انھوں نے کہا : عبد الرحمن بن ابی بکر صفاح میں یا اس کے قریب فوت ہوگئے تو ہم نے انھیں لوگوں کی گردنوں پر اٹھایا حتیٰ کہ مکہ میں دفن کیا۔

7077

(۷۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقٍ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : دُفِنَ مَعَ أَبِی رَجُلٌ یَوْمَ أُحُدٌ فَلَمْ تَطِبْ نَفْسِی حَتَّی أَخْرَجْتُہُ فَدَفَنْتُہُ عَلَی حِدَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَامِرٍ ، وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : فَاسْتَخْرَجْتُہُ بَعْدَ سِتَّۃِ أَشْہُرٍ فَإِذَا ہُوَ کَیَوْمِ وَضَعْتُہُ ہُنَیَّۃً غَیْرَ أُذُنِہِ ۔ کَذَا رَوَاہُ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ یَقُولُونَ إِنَّمَا ہُوَ عِنْدَ أُذُنِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٠٧٦) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میرے والد کے ساتھ احد کے دن ایک شخص کی دفن کیا گیا، میرے دل کو اچھا نہ لگا تو میں نے اسے وہاں سے نکالا اور علیحدہ دفن کیا۔ امام بخاری نے بیان کیا : جابر (رض) فرماتے ہیں : میں نے چھ ماہ کے بعد وہاں سے نکالا اور وہ ایسے ہی تھے جیسے انھیں رکھا گیا تھا بغیر کان کے۔

7078

(۷۰۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ أَبِی مَسْلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : دُفِنَ أَبِی مَعَ رَجُلٍ فَکَانَ فِی نَفْسِی مِنْ ذاَکَ حَاجَۃٌ فَأَخْرَجْتُہُ بَعْدَ سِتَّۃِ أَشْہُرٍ فَمَا أَنْکَرْتُ مِنْہُ شَیْئًا إِلاَّ شُعَیْرَاتٍ کُنَّ فِی لِحْیَتِہِ مِمَّا یَلِی الأَرْضَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٧٧) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میرے ابا جان کو ایک آدمی کے ساتھ دفن کیا گیا ، اس وجہ سے میرے دل میں کچھ تھا۔ سو میں نے انھیں چھ ماہ بعد وہاں سے نکالا تو میں نے سوائے ڈاڑھی کے چند بالوں کے کچھ بھی کم نہ پایا جو زمین کے ساتھ تھے۔

7079

(۷۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَا أُحِبُّ أَنْ أُدْفَنَ بِالْبَقِیعِ لأَنْ أُدْفَنَ فِی غَیْرِہِ أَحَبُّ إِلَیَّ۔ إِنَّمَا ہُوَ أَحَدُ رَجُلَیْنِ إِمَّا ظَالِمٌ فَلاَ أُحِبُّ أَنْ أَکُونَ فِی جِوَارِہِ، وَإِمَّا صَالِحٌ فَلاَ أُحِبُّ أَنْ تُنْبَشَ لِی عِظَامُہُ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنِا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَسْرُ عَظْمِ الْمَیِّتِ کَکَسْرِ عَظْمِ الْحَیِّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ تَعْنِی فِی الْمَأْثَمِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ مَوْصُولاً مَرْفُوعًا۔[صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٠٧٨) ہشام بن عروۃ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں پسند نہیں کرتا کہ بقیع میں دفن کیا جاؤں بلکہ اس کے علاوہ دفن کیا جاؤں یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کیونکہ دو میں سے ایک یا تو ظالم ہوگا، سو میں اس کے پڑوس کو نہیں چاہوں گا یا وہ نیک ہوگا تو میں نہیں چاہوں گا کہ میری وجہ سے اس کی ہڈیاں توڑی جائیں۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مردہ کی ہڈی کا توڑنا ایسا ہی ہے جیسے زندہ کی ہڈی توڑنا۔ امام شافعی فرماتے ہیں : مراد گناہ میں برابر ہیں۔

7080

(۷۰۷۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمَشٍ رَحِمَہُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ سَنَۃَ خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ وَأَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ ہَمَّامِ بْنِ نَافِعٍ الْحِمْیَرِیُّ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَسْرُ عَظْمِ الْمَیِّتِ کَکَسْرِہِ حَیًّا))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٧٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردے کی ہڈی کا توڑنا زندہ کی ہڈی توڑنے کے مترادف ہے۔

7081

(۷۰۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِیدٍ أَخِی یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ حَدِیثِ دَاوُدَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٧٠٨٠) سیدہ عائشہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے داؤد کی حدیث کی طرح نقل فرماتی ہیں۔

7082

(۷۰۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی غَیْرَ مَرَّۃٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((کُسْرُ عَظْمِ الْمَیِّتِ کَکَسْرِہِ حَیًّا))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٨١) حضرت عمرہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں اور وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردہ کی ہڈی کا توڑنا زندہ کی ہڈی توڑنے کی طرح ہے۔

7083

(۷۰۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ: رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبْلَ أَنْ یُصَابَ بِأَیَّامٍ فِی الْمَدِینَۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی مَقْتَلِہِ وَفِیہِ أَنَّہُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : انْطَلِقْ إِلَی عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ فَقُلْ یَقْرَأُ عَلَیْکِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ السَّلاَمَ وَلاَ تَقُلْ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَإِنِّی لَسْتُ الْیَوْمَ لِلْمُؤْمِنِینَ أَمِیرًا وَقُلْ : یَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ یُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَیْہِ قَالَ فَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَ ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَیْہَا فَوَجَدَہَا قَاعِدَۃً تَبْکِی فَقَالَ : یَقْرَأُ عَلَیْکِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ السَّلاَمَ وَیَسْتَأْذِنُ أَنْ یُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَیْہِ فَقَالَتْ : قَدْ کُنْتُ أُرِیدُہُ لِنَفْسِی وَلأُوثِرَنَّہُ الْیَوْمَ عَلَی نَفْسِی قَالَ فَجَائَ فَلَمَّا أَقْبَلَ قِیلَ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَدْ جَائَ قَالَ : ارْفَعُونِی فَأَسْنَدَہُ رَجُلٌ إِلَیْہِ فَقَالَ : مَا لَدَیْکَ قَالَ : الَّذِی تُحِبُّ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَدْ أَذِنَتْ فَقَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ مَا کَانَ شَیْئٌ أَہَمَّ إِلَی مِنْ ذَلِکَ الْمَضْطَجَعِ فَإِذَا أَنَا قُبِضْتُ فَاحْمِلُونِی ، ثُمَّ سَلِّمْ فَقُلْ یَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَإِنْ أَذِنَتْ لَکَ فَأَدْخِلُونِی وَإِنْ رَدَّتْنِی فَرُدُّونِی إِلَی مَقَابِرِ الْمُسْلِمِینَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَلَمَّا قُبِضَ خَرَجْنَا بِہِ فَانْطَلَقْنَا نَمْشِی فَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَقَالَ: یَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَتْ : أَدْخِلُوہُ فَأُدْخِلَ فَوُضِعَ ہُنَاکَ مَعَ صَاحِبَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٠٨٢) عمرو بن میمون فرماتے ہیں : میں نے عمر بن خطاب (رض) کو مدینہ میں شہید ہونے سے پہلے دیکھا اور انھوں نے ان کی شہادت کا تذکرہ کیا اور اس میں یہ بات بھی ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے عبداللہ سے کہا : تو ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس جا اور ان سے کہہ کہ عمر بن خطاب (رض) سلام پیش کرتے ہیں اور امیر المؤمنین نہ کہنا، کیونکہ اب میں امیر المؤمنین نہیں ہوں اور ان سے کہنا کہ عمر بن خطاب اپنے ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں فرماتے ہیں : عبداللہ نے سلام کہا اور اجازت طلب کی پھر وہ ان کے پاس گئے تو وہ بیٹھی رو رہی تھیں تو عبداللہ نے کہا : عمر بن خطاب تمہیں سلام کہتے ہیں اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ دفن کی اجازت طلب کرتے ہیں تو انھوں نے کہا : وہ تو میرا اپنا ارادہ تھا مگر آج میں اپنے اوپر عمر (رض) کو ترجیح دیتی ہوں پس وہ آئے تو کہا گیا : یہ عبداللہ بن عمر آئے ہیں ، عمر (رض) نے کہا : مجھے اٹھاؤ تو ایک آدمی نے اپنے ساتھ ٹیک لگائی تو کہنے لگے، تیرے پاس کیا ہے ؟ عبداللہ نے کہا : امیر المؤمنین ! وہی جسے آپ پسند کرتے ہیں کہ انھوں نے اجازت دے دی ہے انھوں نے کہا : اللہ کا شکر اس جگہ سے بہتر میرے لیے اور کوئی چیز نہیں ۔ جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے اٹھا کے لے جانا ، پھر سلام کہنا اور کہنا کہ عمر بن خطاب اجازت طلب کرتا ہے، اگر وہ تجھے اجازت دے دیں تو مجھے داخل کرنا اور اگر وہ رد کردیں تو مجھے واپس لے آنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں لے آنا اور پوری حدیث بیان کی۔ وہ کہتے ہیں : جب وہ فوت ہوگئے تو ہم انھیں لے کر نکلے، جب ہم وہاں پہنچے تو عبداللہ بن عمر (رض) نے سلام کیا اور کہا : عمر بن خطاب اجازت طلب کرتے ہیں تو انھوں نے کہا : انھیں داخل کرو تو انھوں نے داخل کردیا اور وہاں ان کے ساتھیوں کے ساتھ رکھا گیا۔

7084

(۷۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ شَیْخًا مِنْ أَہْلِ الشَّامِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَفَنَ امْرَأَۃً مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فِی بَطْنِہَا وَلَدٌ مُسْلِمٌ فِی مَقْبَرَۃِ الْمُسْلِمِینَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٠٨٣) عمر بن خطاب (رض) نے اہل کتاب کی ایک عورت کو دفن کیا، جس کے پیٹ میں مسلمان بچہ تھا اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا۔

7085

(۷۰۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ : أَنَّہُ دَفَنَ امْرَأَۃً نَصْرَانِیَّۃً فِی بَطْنِہَا وَلَدٌ مُسْلِمٌ فِی مَقْبَرَۃٍ لَیْسَتْ بِمَقْبَرَۃِ النَّصَارَی وَلاَ الْمُسْلِمِینَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٧٠٨٤) واثلہ بن اسقح نے ایک نصرانیہ عورت کو دفن کیا، جس کے پیٹ میں مسلمان بچہ تھا اور اسے ایسے قبرستان میں دفن کیا جو نہ نصاری کا تھا اور نہ ہی مسلمانوں کا۔

7086

(۷۰۸۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ أَخْبَرَتْنِی عَمْرَۃُ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا جَائَ النَّبِیَّ -ﷺ- قَتْلُ ابْنِ حَارِثَۃَ وَجَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ جَلَسَ یُعْرَفُ فِیہِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ وَہُوَ شَقُّ الْبَابِ فَأَتَاہُ رَجُلٌ وَقَالَ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ فَذَکَرَ بُکَائَ ہُنَّ فَأَمَرَہُ أَنْ یَنْہَاہُنَّ فَذَہَبَ ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ وَقَالَ : إِنَّہُنَّ لَمْ یُطِعْنَہُ فَقَالَ : انْہَہُنَّ ۔ فَأَتَاہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ: وَاللَّہِ غَلَبْنَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَزَعَمَتْ أَنَّہُ قَالَ: فَاحْثُ فِی أَفْوَاہِہِنَّ التُّرَابَ۔ فَقُلْتُ: أَرْغَمَ اللَّہُ أَنْفَکَ لَمْ تَفْعَلْ مَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ تَتْرُکْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْعَنَائِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٠٨٥) عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ابن حارثہ اور جعفر بن رواحہ کے قتل کی خبر آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس حال میں بیٹھے کہ آپ سے غم واضح ہو رہا تھا، اور میں دروازے کی دراڑ سے دیکھ رہی تھی اور آپ دروازے کی ایک طرف تھے، ایک آدمی آیا اور عرض کیا : جعفر (رض) کی عورتیں زیادہ رو رہی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں منع کرنے کا حکم دیا تو وہ گیا، پھر دوسری مرتبہ آیا اور کہا کہ وہ کہنا نہیں مان رہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں منع کر ، پھر وہ تیسری مرتبہ آیا تو اس نے کہا : اللہ کی قسم ! وہ ہم پر غالب آگئیں ہیں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ان کا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے منہ میں مٹی ڈال، میں نے کہا : اللہ تیری ناک خاک آلود کرے تو نے نہ کیا جس کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجھے حکم کیا ، تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عدم توجہ کو نہ چھوڑا۔

7087

(۷۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا قُتِلَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ وَجَعْفَرٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ جَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ یُعْرَفُ فِی وَجْہِہِ الْحُزْنُ قَالَ وَذَکَرَ قِصَّۃً۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٠٨٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ (رض) ، جعفر (رض) اور عبداللہ بن رواحہ (رض) شہید ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف فرما ہوئے اور غم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے عیاں ہو رہا تھا اور اس واقعہ کا تذکرہ کیا۔

7088

(۷۰۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی قَیْسٌ أَبُو عُمَارَۃَ مَوْلَی سَوْدَۃَ بِنْتِ سَعْدٍ مَوْلاَۃِ بَنِی سَاعِدَۃَ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقُولُ : ((مَنْ عَادَ مَرِیضًا فَلاَ یَزَالُ فِی الرَّحْمَۃِ حَتَّی إِذَا قَعَدَ عِنْدَہُ اسْتَنْقَعَ فِیہَا ، ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنْ عِنْدِہِ فَلاَ یَزَالُ یَخُوضُ فِیہَا حَتَّی یَرْجِعَ مِنْ حَیْثُ خَرَجَ ، وَمَنْ عَزَّی أَخَاہُ الْمُؤْمِنَ مِنْ مُصِیبَۃٍ کَسَاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ حُلَلَ الْکَرَامَۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
(٧٠٨٧) عبداللہ بن ابی بکر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جس نے بیمار کی تیمار داری کی وہ جب تک اس کے پاس بیٹھتا ہے اللہ کی رحمت میں ہوتا ہے اور اس میں مستغرق ہوتا یہ اور جب اس کے پاس سے اٹھتا ہے تو وہ اس میں ڈبکیاں لے رہا ہوتا ہے یہاں تک وہ وہیں پلٹ آتا ہے جہاں سے گیا ہوتا ہے اور جس نے مصیبت میں اپنے مسلمان بھائی کی ہمدردی (تعزیت) کی اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن عزت و تکریم کالباس پہنائیں گے۔

7089

(۷۰۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الآدَمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ نَاصِحٍ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَۃَ عَنْ إِبَرْاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ عَزَّی مُصَابًا فَلَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ وَہُوَ أَحَدُ مَا أُنْکِرَ عَلَیْہِ وَقَدْ رُوِیَ أَیْضًا عَنْ غَیْرِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧٠٨٨) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مصیبت زدہ کی تعزیت و ہمدردی کی اس کے لیے بھی اس کے برابر اجر ہوگا۔

7090

(۷۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَبُو حَاتِمٍ وَکَانَ یَنْزِلُ مَکَّۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قِصَّۃِ رَجُلٍ لَہُ بُنَیٌّ صَغِیرٌ یَأْتِیَانِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَنَّ بُنَیَّہُ ہَلَکَ فَمَنَعَہُ الْحُزْنُ عَلَیْہِ أَنْ یَحْضُرَ الْحَلْقَۃَ فَلَقِیَہُ نَّبِیُّاللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنِ بُنَیِّہِ فَأَخْبَرَہُ : أَنَّہُ ہَلَکَ قَالَ فَعَزَّاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ((یَا فُلاَنُ أَیُّمَا کَانَ أَحَبَّ إِلَیْکَ أَنْ تُمَتَّعَ بِہِ عُمُرَکَ أَوْ لاَ تَأْتِیَ غَدًا بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ إِلاَّ وَجَدْتَہُ قَدْ سَبَقَکَ إِلَیْہِ فَفَتَحَہُ لَکَ))۔ قَالَ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ لاَ بَلْ یَسْبِقُنِی إِلَی أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ قَالَ : ((فَذَاکَ لَکَ))۔ قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَائَ کَ أَہَذَا لِہَذَا خَاصَّۃً أَوْ مَنْ ہَلَکَ لَہُ طِفْلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ کَانَ ذَلِکَ لَہُ قَالَ: ((بَلْ مَنْ ہَلَکَ لَہُ طِفْلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ کَانَ ذَلِکَ لَہُ))۔[صحیح۔ أخرجہ النسائی]
(٧٠٨٩) معاویہ بن قرۃ اپنے والد سے وہ حدیث نقل فرماتے ہیں جس میں اس شخص کا واقعہ ہے جس کے دو بیٹے تھے، وہ دونوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور شہید ہوگئے ہیں اس غم نے مجلس میں آنے سے روک لیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے ملے اور اس کے بیٹوں کے بارے میں پوچھا تو اس نے آپ کو بتایا کہ وہ شہید ہوگئے ہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی تعزیت کی اور فرمایا : ” اے فلاں ! تجھے کیا محبوب ہے یا تو اس سے عمر بھر نفع حاصل کرتا رہے یا جب تو جنت کے دروازے پر پہنچے تو یہ تجھ سے پہلے وہاں کھڑا ہو اور اسے تیرے لیے کھول دے۔ تو اس نے کہا : اللہ کے رسول ! نہیں بلکہ وہ مجھ سے جنت کے دروازے کی طرف سبقت لے جائییہ مجھے زیادہ محبوب ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے وہی کچھ ہے۔ انصاریوں میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کیا یہ نعمت اس بندے کے ساتھ خاص ہے یا پھر جس مسلمان کا بھی بچہ فوت ہوجائے اس کے لیے بھی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ جس مسلمان کا بچہ بھی شہید ہوا اس کے لیے یہ اجر ہوگا۔

7091

(۷۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ أَخْبَرَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ سَیْفٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحَمْنِ الْحُبُلِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : قَبَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً فَلَمَّا رَجَعْنَا وَحَاذَیْنَا بَابَہُ إِذَا ہُوَ بِامْرَأَۃٍ مُقْبِلَۃٍ لاَ نَظُنُّہُ عَرَفَہَا فَقَالَ : ((یَا فَاطِمَۃُ مِنْ أَیْنَ جِئْتِ؟))۔ قَالَتْ : جِئْتُ مِنْ أَہْلِ ہَذَا الْبَیْتِ رَحِمْتُ إِلَیْہِمْ مَیِّتَہُمْ وَعَزَّیْتُہُمْ۔ قَالَ : ((فَلَعَلَّکِ بَلَغْتِ مَعَہُمُ الْکُدَی))۔ قَالَتْ : مَعَاذَ اللَّہِ أَنْ أَبْلُغَ مَعَہُمُ الْکُدَی وَقَدْ سَمِعْتُکَ تَذْکُرُ فِیہِ مَا تَذْکُرُ۔ قَالَ : ((لَوْ بَلَغْتِ مَعَہُمُ الْکُدَی مَا رَأَیْتِ الْجَنَّۃِ حَتَّی یَرَاہَا جَدُّ أَبِیکِ))۔ وَالْکُدَی الْمَقَابِرُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٧٠٩٠) عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر ایک آدمی کی قبر بنائی، جب ہم واپس پلٹے اور اس کے دروازے کے برابر آئے تو وہ ایک عورت تھی جو سامنے تھی، ہم نہیں سمجھتے تھے کہ آپ اسے جانتے ہوں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ ! تو کہاں سے آئی ؟ تو انھوں نے کہا : میں ان گھر والوں کے پاس سے آئی ہوں، میں نے ان کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کی ہے اور میت کے لیے دعا بھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تو نے ان کے ساتھ نوحہ بھی کیا ہے وہ کہنے لگی : اللہ کی پناہ کہ میں اس ریا کاری کو پہنچوں جب کہ میں نے آپ سے سنا ہے جو آپ بیان فرماتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو ان کے ساتھ نوحہ میں شامل ہوتی تو پھر جنت کی خوشبو بھی نہ پاتی یا فرمایا : جنت کو نہیں دیکھ پاتی جب تک تیرے والد دادا نہ دیکھیں اور کدی سے مراد قبرستان ہے۔

7092

(۷۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجَائَ تِ التَّعْزِیَۃُ سَمِعُوا قَائِلاً یَقُولُ : إِنَّ فِی اللَّہِ عَزَائً مِنْ کُلِّ مُصِیبَۃٍ وَخَلَفًا مِنْ کُلِّ ہَالِکٍ وَدَرَکًا مِنْ کُلِّ مَا فَاتَ فَبِاللَّہِ فَثِقُوا وَإِیَّاہُ فَارْجُوا فَإِنَّ الْمُصَابَ مَنْ حُرِمَ الثَّوَابَ۔ (ت) وَقَدْ رُوِیَ مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَفِی أَسَانِیدِہِ ضَعْفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٠٩١) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو تعزیت کرنے والے آئے ۔ انھوں نے ایک کہنے والے کو سنا جو کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر مصیبت میں ہمدردی ہوتی ہے اور ہر ہلاکت کے بعد بدل ہوتا ہے اور ہر چیز کے چھن جانے کے بعد ادراک ہوتا ہے، سو تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ چمٹے رہو اور اسی سے امید رکھو۔ بیشک مصیبت زدہ تو وہ ہے جو ثواب سے محروم کردیا گیا۔

7093

(۷۰۹۲) أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ زَائِدَۃَ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ أَبِی خَالِدٍ یَعْنِی الْوَالِبِیَّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَزَّی رَجُلاً فَقَالَ : ((یَرْحَمُکَ اللَّہُ وَیَأْجُرُکَ))۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٧٠٩٢) حسین بن ابی عائشہ (رض) ابی خالد یعنی والبلی سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے تعزیت کی اور فرمایا : اللہ تجھ پر رحم کرے اور تجھے اجر دے ۔

7094

(۷۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْحَنْظَلِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ خَالِدِ بْنِ سَارَۃَ وَقَدْ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ : لَوْ رَأَیْتَنِی وَقُثَمَ وَعُبَیْدَ اللَّہِ ابْنَیِ الْعَبَّاسِ نَلْعَبُ إِذْ مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی دَابَّۃٍ فَقَالَ : ((احْمِلُوا ہَذَا إِلَیَّ))۔ فَجَعَلَنِی أَمَامَہُ ، ثُمَّ قَالَ لِقُثَمَ : ((احْمِلُوا ہَذَا إِلَیَّ))۔ فَجَعَلَہُ وَرَائَ ہُ مَا اسْتَحْیَی مِنْ عَمِّہِ الْعَبَّاسِ أَنْ حَمَلَ قُثَمَ وَتَرَکَ عُبَیْدَ اللَّہِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِی ثَلاَثًا کُلَّمَا مَسَحَ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَخْلِفْ جَعْفَرًا فِی وَلَدِہِ))۔ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ : مَا فَعَلَ قُثْمُ؟ قَالَ : اسْتُشْہِدَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ کَانَ أَعْلَمَ بِالْخِیَرَۃِ قَالَ : أَجَلْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٠٩٣) عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں : اگر تو مجھے اور حضرت عباس (رض) کے دونوں بیٹوں قثم اور عبیدا للہ کو دیکھتا جب ہم کھیل رہے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر ہمارے پاس سے گزرتے تو کہتے : اس کو میری طرف اٹھاؤ اور مجھے اپنے پیچھے بٹھاتے، پھر قثم کا کہتے : اسے بھی میرے پاس لاؤ اور اسے اپنے پیچھے بٹھا لیتے، میں اپنے چچا عباس سے نہیں شرماتا کہ وہ قثم کو اٹھاتے اور عبید اللہ کو چھوڑ دیتے ۔ پھر میرے سر پر تین مرتبہ ہاتھ پھیرتے اور ہر مرتبہ کہتے : (اللَّہُمَّ أَخْلِفْ جَعْفَرًا فِی وَلَدِہِ ) اے اللہ ! جعفر کو ان کی اولاد میں خلف بنا (ان کی اولاد کو ویسا ہی بنا دے) میں نے عبداللہ بن جعفر سے کہا کہ ” قثم نے کیا کیا، اس نے کہا : وہ شہید ہوگیا تو میں نے عبداللہ سے کہا : اللہ اور اس کا رسول ہی اس کی بھلائی کو زیادہ جانتا ہے اس نے کہا : ہاں واقعی۔

7095

(۷۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی سَعِیدِ بْنِ سَخْتَوَیْہِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِمَکَّۃَ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ کَیْسَانَ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً شَکَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَسْوَۃَ قَلْبِہِ فَقَالَ : ((إِنْ أَرَدْتَ أَنْ یَلِینَ قَلْبُکَ فَأَطْعِمِ الْمَسَاکِینَ وَامْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیمِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٧٠٩٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنے دل کی سختی کا تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو اپنے دل کو نرم کرنا چاہتا ہے تو مساکین کو کھانا کھلا اور یتیم کے سر پر پیار دے۔

7096

(۷۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ : أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی سَلْمَانَ أَنَّ رَجُلاً شَکَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَسْوَۃَ قَلْبَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ أَرَدْتَ أَنْ یَلینَ قَلْبُکَ فَامْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیمِ وَأَطْعِمْہُ))۔ [ضعیف]
(٧٠٩٥) ابو درداء (رض) نے سلمان کی طرف لکھا کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنے دل کی سختی کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا دل نرم ہوجائے پھر تو یتیم کے سر پر ہاتھ رکھ (پیار دے ) اور اسے کھلا پلا۔

7097

(۷۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَقَدْ أَتَاہُنَّ مَا یَشْغَلُہُنَّ أَوْ أَتَاہُمْ مَا یَشْغَلُہُمْ))۔ جَعْفَرٌ ہَذَا ہُوَ ابْنِ خَالِدِ بْنِ سَارَۃَ مَخْزُومِیٌّ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٩٦) عبداللہ بن جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو، کیونکہ ان کے پاس ایسی پریشانی آئی ہے جس نے انھیں مصروف کردیا ہے۔ جعفر سارہ بن خالد مخزومی کا بیٹا ہے۔

7098

(۷۰۹۷) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ خَالِدِ بْنِ سَارَۃَ الْمَخْزُومِیُّ أَخْبَرَنِی أَبِی وَکَانَ صَدِیقًا لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ : لَمَّا نَعَی جَعْفَرٌ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَقَدْ أَتَاہُمْ أَمْرٌ یَشْغَلُہُمْ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٠٩٧) عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں : جب جعفر کی موت کی خبر آئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو ان کے پاس ایسی پریشانی آئی ہے جس نے انھیں مصروف کردیا ہے۔

7099

(۷۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی الَّلیثُ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ إِذَا مَاتَ مَیِّتٌ مِنْ أَہْلِہَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِکَ النِّسَائُ ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلاَّ أَہْلَہَا وَحَامَتَہَا أَمَرَتْ بِبُرْمَۃٍ مِنْ تَلْبِینَۃٍ فَطَبَخَتْ وَصَنَعَتْ ثَرِیدًا ، ثُمَّ صَبَّتِ التَّلْبِینَۃَ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَتْ : کُلُوا مِنْہَا فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((التَّلْبِینَۃُ مَجَمَّۃ لِفُؤَادِ الْمَرِیضِ تَذْہَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧٠٩٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ان کے اہل میں سے کوئی فوت ہو جاتاتو اس کے لیے عورتیں اکٹھی ہوجاتیں، پھر وہ جدا ہوجاتیں، سوائے اس کے گھر والوں اور قریبی رشتہ داروں کے۔ پھر وہ تلبینے سے حریرہ بنانے کا حکم دیتیں، پھر اسے پکایا جاتا اور ثرید بنایا جاتا ، پھر اس پر تلبینہ ڈالتی اور کہتیں : اس میں سے کھاؤ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ تلبینہ دل کے مریض کے لیے قوت کا باعث ہے اور کچھ غم کو بھی ہلکا کرتا ہے۔

7100

(۷۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَزَالُ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃً بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ))۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ ترمذی]
(٧٠٩٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کا نفس ہمیشہ اپنے قرضے کے ساتھ معلق رہتا ہے جب تک اسے ادا نہ کیا جائے۔

7101

(۷۱۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ دُحَیْمٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الحُنَیْنٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ یَعْنِی ابْنَ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ مَا کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ ترمذی]
(٧١٠٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کا نفس معلق رہتا ہے جب تک اس پر قرض ہو۔

7102

(۷۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُویَہْ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ} قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِی مَالِی وَہَلْ لَکَ مِنْ مَالِکَ إِلاَّ مَا أَکَلْتَ فَأَفْنَیْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَیْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَیْتَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧١٠١) عبداللہ بن شخٰیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ } تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن آدم کہتا ہے : میرا مال ! میرا مال ! اور کیا تیرے مال میں سے تیرے لیے اس کے سو ابھی ہے جو تو نے کھالیا اور ہضم کرلیا اور جو پہن کے بوسیدہ کرلیا یا پھر صدقہ کر کے ذخیرہ بنا لیا۔

7103

(۷۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ أَبِی شَمْلَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ یَعْقُوبَ عَنْ أَسِیدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی أُسَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ : کُنْتُ أَصْغَرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَکْثَرَہُمُ مِنْہُ سَمَاعًا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَبْقَی لِلْوَلَدِ مِنْ بِرِّ الْوَالِدِ إِلاَّ أَرْبَعٌ : الصَّلاَۃُ عَلَیْہِ ، وَالدُّعَائُ لَہُ ، وَإِنْفَاذُ عَہْدِہِ مِنْ بَعْدِہِ وَصِلَۃُ رَحِمِہِ ، وَإِکْرَامُ صَدِیقِہِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧١٠٢) ابو اسید ساعدی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں چھوٹا تھا اور ان سے زیادہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باتیں سننے والا تھا ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے کے لیے اس کے والد کی بھلائیاں نہیں باقی رہتیسوائے چار بھلائیوں کے : 1 اس کا جنازہ پڑھنا۔ 2 اس کے لیے دعا کرنا۔ 3 اس کے بعد اس کی وصیت جاری کرنا اور صلہ رحمی کرنا۔ 4 اس کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنا۔

7104

(۷۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُؤَمَّلِ بْنِ حَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّ أُمِّی افْتُلِتَتْ نَفْسَہَا وَأَظُنُّہَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَہَلْ لَہَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْہَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٠٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میری ماں فوت ہوچکی ہے۔ اگر وہ کلام کرتی تو صدقہ ہی کا کہتی، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے اجر ملے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

7105

(۷۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ : الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : بَایَعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَرَأَ عَلَیْنَا {أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا} وَنَہَانَا عَنِ النِّیَاحَۃِ فَقَبَضَتِ امْرَأَۃٌ یَدَہَا قَالَتْ : أَسْعَدَتْنِی فُلاَنَۃُ أُرِیدُ أَنْ أَجْزِیَہَا فَمَا قَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- شَیْئًا فَانْطَلَقَتْ فَرَجَعَتْ فَبَایَعَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ بِہَذَا اللَّفْظِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٠٤) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم پر یہ آیت پڑھی { أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا } اور ہمیں نوحہ کرنے سے منع کیا تو ایک عورت نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور کہا : فلاں عورت نے میرے ساتھ نیکی کی ہے، میں چاہتی ہوں کہ اسے بدلہ دوں تو آپ نے اسے کچھ بھی نہ کہا ۔ سو وہ چلی گئی، پھر آئی اور اس نے بیعت کی۔

7106

(۷۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : بَایَعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((لاَ تُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئاً))۔ وَنَہَانَا عَنِ النِّیَاحَۃِ فَقَبَضَتِ امْرَأَۃٌ یَدَہَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فُلاَنَۃَ أَسْعَدَتْنِی وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَجْزِیَہَا۔ فَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا فَذَہَبَتْ ، ثُمَّ رَجَعَتْ یَعْنِی فَبَایَعَہَا قَالَتْ : فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَۃٌ إِلاَّ أُمُّ سُلَیْمٍ وَأُمُّ الْعَلاَئِ وَابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ امْرَأَۃُ مُعَاذٍ أَوِ ابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ وَامْرَأَۃُ مُعَاذٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ہَکَذَا وَلَیْسَ فِیہِ أَنَّہُ اسْتَثْنَی لَہَا مَا أَرَادَتْ بَلْ فِیہِ : أَنَّہُ لَمْ یُجِبْہَا إِلَی ذَلِکَ حَتَّی رَجَعَتْ فَبَایَعَہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٠٥) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (لاَ تُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئاً ) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع کیا تو ایک عورت نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور وہ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! فلاں عورت نے میرے ساتھ بھلائی کی سو میں اسے بدلہ دینا چاہتی ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کچھ بھی نہ کہا۔ وہ چلی گئی، پھر وہ واپس آئی اور بیعت کی ۔ فرماتی ہیں : ہم میں سے ام سلیم ‘ ام علاء ‘ اور ابی سبرہ کی بیٹی معاذ کی بیوی یا فرمایا : ابی سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی نے اس عہد کو پورا کیا۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں مسدد سے اسی طرح نقل کیا ہے، اس میں یہ نہیں کہ اس نے اس کا استثناء کیا جو اس کا ارادہ تھا، بلکہ اس میں یہ ہے کہ انھوں نے جو اب نہ دیا حتیٰ کہ واپس پلٹیں اور بیعت کی۔

7107

(۷۱۰۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا نَزَلَتْ {إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا} إِلَی قَوْلِہِ {وَلاَ یَعْصِینَکَ فِی مَعْرُوفٍ} قَالَتْ : مِنْہَا النِّیَاحَۃُ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ بَنِی فُلاَنٍ فَإِنَّہُمْ کَانُوا أَسْعَدُونِی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَلاَ بُدَّ مِنْ أَنْ أُسَاعِدَہُمْ فَقَالَ : ((إِلاَّ بَنِی فُلاَنٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ وَلاَ أَدْرِی ہَلْ حَفِظَ مَا رَوَی فِیہِ مِنَ الإِذْنِ فِی الإِسْعَادِ أَمْ لاَ فَقَدْ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَہُوَ أَحْفَظُ مِنْہُ عَلَی مَا ذَکَرْنَا وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ فَلَمْ یَذْکُرْ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧١٠٦) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی {إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا } سے لے کر { وَلاَ یَعْصِینَکَ فِی مَعْرُوفٍ } تک تو ان میں نوحہ کرنے کی عادت تھی ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مگر فلاں کی اولاد کے لیے ! انھوں نے دور جاہلیت میں میرے ساتھ نیکی کی ، سو ان سے بھلائی کیے بغیر مجھے کوئی چارہ نہیں تو آپ نے فرمایا : سوائے فلاں کی اولاد کے لیے۔

7108

(۷۱۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : أَخَذَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ الْبَیْعَۃِ أَنْ لاَ نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَۃٌ إِلاَّ خَمْسُ نِسْوَۃٍ : أُمُّ سُلَیْمٍ وَأُمُّ الْعَلاَئِ وَابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ امْرَأَۃُ مُعَاذٍ أَوْ ابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ وَامْرَأَۃُ مُعَاذٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ حَمَّادٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَامْرَأَتَانِ أَوِ امْرَأَۃٌ أُخْرَی ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَیْضًا مَا فِی رِوَایَۃِ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَۃَ مِنَ الاِسْتِثْنَائِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٠٧) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے بیعت کے دوران اس بات کا بھی عہد لیا کہ ہم نوحہ نہ کریں گی، سو اسعہد کو ہم میں سے پانچ عوروتوں ام سلیم ‘ ام علاء ‘ ابی سبرہ کی بیٹی معاذ کی بیوی یا فرمایا : ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ (رض) کی بیوی نے پورا کیا۔ امام بخاری نے اپنی صحیح میں حجبی سے نقل کیا ہے اور انھوں نے حماد سے اور اس حدیث میں فرمایا : دو عورتیں یا ایک دوسری عورت نے پورا کیا۔

7109

(۷۱۰۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ أَحْمَدَ الزَّوْزَنِیُّ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : أَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی النِّسَائِ حِینَ بَایَعَہُنَّ أَنْ لاَ یَنُحْنَ فَقُلْنَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ نِسَائً أَسْعَدْنَنَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَفَنُسْعِدُہُنَّ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((لاَ إِسْعَادَ فِی الإِسْلاَمِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
(٧١٠٨) انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب عورتوں سے بیعت لی تو اس میں یہ عہد بھی لیا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بیشک دور جاہلیت میں عورتیں ان مصائب میں ساتھ دیتی تھی، کیا ہم اسلام میں ان کا ساتھ دیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں یہ ساتھ ” نوحہ “ نہیں ہے۔

7110

(۷۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ وَإِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ غَرِیبٌ وَفِی أَرْضِ غُرْبَۃٍ لأَبْکِیَنَّ عَلَیْہِ بُکَائً یُتَحَدَّثُ بِہِ قَالَتْ : فَلَمَّا تَہَیَّأْتُ لِلْبُکَائِ عَلَیْہِ إِذَا امْرَأَۃٌ تُرِیدُ أَنْ تَأْتِیَنِی فَاسْتَقْبَلَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَتُرِیدِینَ أَنْ تُدْخِلِی الشَّیْطَانَ بَیْتًا قَدْ أَخْرَجَہُ اللَّہُ مِنْہُ؟))۔ قَالَتْ : فَکَفَفْتُ عَنِ الْبُکَائِ عَنْہُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ لأَبْکِیَنَّہُ بُکَائً یُتَحَدَّثُ عَنْہُ فَبَیْنَا أَنَا کَذَلِکَ قَدْ تَہَیَّأْتُ لِلْبُکَائِ عَلَیْہِ إِذْ أَتَتِ امْرَأَۃٌ تُرِیدُ أَنْ تُسْعِدَنِی مِنَ الصَّعِیدِ فَاسْتَقْبَلَہَا فَذَکَرَہُ وَقَالْ : فَکَفَفْتُ عَنِ الْبُکَائِ فَلَمْ أَبْکِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَہَذَا فِی بُکَائٍ یَکُونُ مَعَہُ نَدْبٌ أَوْ نِیَاحَۃٌ وَہَکَذَا مَا رُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ عَائِشَۃَ مِنْ بُکَائِ نِسَائِ جَعْفَرٍ عَلَیْہِ وَنَہْیِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧١٠٩) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : جب ابو سلمہ فوت ہوئے تو میں نے کہا : وہ غریب الوطن ہے میں ضرور اس پر اتنا روؤں گی کہ لوگ اسے بیان کریں گے۔ سو جب میں نے ان پر رونے کی تیاری کرلی تو ایک عورت آئی جو میرے ساتھ شامل ہونا چاہتی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے سامنے آئے اور فرمایا : کیا تو چاہتی ہے کہ اپنے گھر میں شیطان داخل کرے جب کہ اللہ نے اسے نکال دیا ہے۔ وہ فرماتی ہیں : میں رونے سے باز آگئی اور ابو عبداللہ کی روایت میں ہے کہ میں اس پر ایسا رؤں گی کہ لوگ اس کی باتیں کریں گے ہم اسی حالت میں رونے کی تیاری کر رہے تھے جب کہ ایک عورت آئی جو ہم میں شامل ہونا چاہتی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے سامنے آئے اور اس بات کا تذکرہ کیا ۔ فرماتی ہیں : پھر میں رونے سے باز آگئی۔
اسے مسلم نے اپنی صحیح میں اسحاق بن ابراہیم سے بیان کیا کہ یہ رونے کا حکم ہے جس میں نوحہ شامل ہو۔ ایسے ہی سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا ہے جعفر کی عورتوں کے رونے کے بارے میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا ہے۔

7111

(۷۱۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ دَنُوقَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَنَّ زَیْدًا حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا سَلاَّمٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الأَشْعَرِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((أَرْبَعٌ فِی أُمَّتِی مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ لاَ یَتْرُکُوہُنَّ الْفَخْرُ فِی الأَحْسَابِ ، وَالطَّعْنُ فِی الأَنْسَابِ ، وَالاِسْتِسْقَائُ بِالنُّجُومِ ، وَالنِّیَاحَۃُ۔ وَإِنَّ النَّائِحَۃَ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِہَا تُقَامُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَیْہَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ حَبَّانَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ وَعَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ حَبَّانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
(٧١١٠) ابو مالک اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں چار کام جاہلیت کے ہیں جسے وہ نہیں چھوڑیں گے : اپنے حسب پہ فخر کرنا اور نسب میں طعن کرنا، ستاروں سے بارش طلب کرنا اور نوحہ کرنا اور نوحہ کرنے والی اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گی کہ اس پر گندھک کی قمیص اور اوڑھنی ہوگی۔

7112

(۷۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثْنَتَانِ فِی النَّاسِ وَہُمَا بِہِمْ کُفْرٌ النِّیَاحَۃُ وَالطَّعْنُ فِی النَّسَبِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧١١١) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں دو ایسی چیزیں ہیں جو کفر ہیں : نوحہ کرنا اور نسب میں طعن کرنا۔

7113

(۷۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : خِلاَلٌ مِنْ خِلاَلِ الْجَاہِلِیَّۃِ الطَّعْنُ فِی الأَنْسَابِ وَالنِّیَاحَۃُ وَنَسِیَ الثَّالِثَۃَ قَالَ سُفْیَانُ یَقُولُونَ إِنَّہَا الاِسْتِسْقَائُ بِالأَنْوَائِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١١٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کچھ عادتیں جاہلیت کی ہیں : نسب میں طعن کرنا اور نوحہ کرنا اور تیسری وہ بھول گئے۔ سفیان نے کہا : وہ مختلف ستاروں سے بارش طلب کرنا۔

7114

(۷۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّائِحَۃَ وَالْمُسْتَمِعَۃَ ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٧١١٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوحہ کرنے والی اور سننے والی پر لعنت کی ہے۔

7115

(۷۱۱۴) حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَائِذٍ وَہُوَ عُفَیْرُ بْنُ مَعْدَانَ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّہُ کَانَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ وَہُوَ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَعَنَ النَّائِحَۃَ وَالْمُسْتَمِعَۃَ وَالْحَالِقَۃَ وَالسَّالِقَۃَ وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُوتَشِمَۃَ۔ وَقَالَ : لَیْس لِلنِّسَائِ فِی اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ أَجْرٌ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
(٧١١٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوحہ کرنے والی پر اور سننے والی پر لعنت کی ہے، بال نوچنے والی پر اور گریباں چاک کرنے والی پر ، بال کھینچنے والی اور کھنچوانے والی اور فرمایا عورتوں کے جنازے کی اتباع کرنے میں کوئی اجر نہیں۔

7116

(۷۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ مِنَّا مِنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُیُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١١٥) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ہم میں سے نہیں جس نے گال پیٹے اور گریبان چاک کیا اور جاہلیت کی سی پکار کی۔

7117

(۷۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو ذَرِّ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَشُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْیَانَ وَحْدَہُ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم]
(٧١١٦) مسروق عبداللہ سے اور وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی حدیث روایت کرتے ہیں۔

7118

(۷۱۱۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُیُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃِ))۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧١١٧) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ہم میں سے نہیں جس نے گالوں پر تھپڑ مارے اور گریبان چاک کیا اور جاہلیت کی سی پکار کی۔

7119

(۷۱۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا صَخْرَۃَ یَذْکُرُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ وَأَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی قَالاَ : أُغْمِیَ عَلَی أَبِی مُوسَی فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُہُ تَصِیحُ بِرَنَّۃٍ قَالاَ ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَلَمْ تَعْلَمِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنِّی بَرِیئٌ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١١٨) عبد الرحمن بن یزید اور ابو بردہ بن ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ پر غم آیا تو اس کی طرف ایک عورت آئی جو رونے کے ساتھ چیخ رہی تھی ۔ وہ دونوں کہتے ہیں : پھر اسے افاقہ ہوا تو انھوں نے اسے کہا : کیا تو جانتی نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ جس نے گریبان چاک کیا ، کپڑے پھاڑے اور سینہ کو بی کی تو میں اس سے لاتعلق ہوں۔

7120

(۷۱۱۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَیْمِرَۃَ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ أَبِی مُوسَی قَالَ : وَجِعَ أَبُو مُوسَی وَجَعًا فَغُشِیَ عَلَیْہِ وَرَأْسُہُ فِی حِجْرِ امْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِہِ فَصَاحَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ أَہْلِہِ فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَرُدَّ عَلَیْہَا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ : أَنَا بَرِیئٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَۃِ وَالْحَالِقَۃِ وَالشَّاقَّۃِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١١٩) ابو بردہ بن ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ بیمار ہوگئے اور ان پر غشی طاری ہوگئی اور اس کا سر اپنے اہل کی ایک عورت کی گود میں تھا تو وہ چیخ پڑی ، وہ اسے لوٹانے کی یعنی (خاموش کروانے) استطاعت نہیں رکھتے تھے جب اسے افاقہ ہوا تو بولے : میں اس سے بری ہوں جس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برأت کا اظہار کیا ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں سینہ کو بی کرنے والیوں، کپڑے پھاڑنے والیوں اور بال نوچنے والیوں سے بری ہوں۔

7121

(۷۱۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمَشٍ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً عَلَیْہِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الْخَلِیلِ الْقَطَّانُ سَنَۃَ إِحْدَی وَثَلاَثِینَ وَثُلاَثِ مِائَۃٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ : أَنَّ أَبَا مُوسَی أُغْمِیَ عَلَیْہِ فَبَکَتْ عَلَیْہِ امْرَأَتُہُ ابْنَۃُ أَبِی مُرَّۃَ فَأَفَاقَ فَقَالَ : أَبْرَأُ إِلَیْکِ مِمَّا بَرِئَ مِنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَسَنٍ الْحُلْوَانِیُّ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٢٠) ربعی بن حراش فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ پر بےہوشی طاری ہوئی تو اس کی بیوی ابو مرہ کی بیٹی رودی، جب اسے افاقہ ہوا تو کہا : میں تیرے سے اس چیز کی برأت کا اظہار کرتی ہوں، جس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ، یعنی اس سے جس نے سینہ کو بی کی، بال نوچے اور کپڑے پھاڑے۔

7122

(۷۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَامِلُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَلَی الرَّبَذَۃِ قَالَ حَدَّثَنِی أَسِیدُ بْنُ أَبِی أَسِیدٍ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنَ الْمُبَایِعَاتِ قَالَتْ : کَانَ فِیمَا أَخَذَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَعْرُوفِ الَّذِی أَخَذَ عَلَیْنَا أَنْ لاَ نَعْصِیَہِ فِیہِ أَنْ لاَ نَخْمِشَ وَجْہًا وَلاَ نَدْعُوَ وَیْلاً وَلاَ نَشُقَّ جَیْبًا ولا نَنْشُرَ شَعْرًا۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧١٢١) اسید بن ابو اسید بیعت کرنے والی عورتوں سے نقل فرماتے ہیں کہ جس بات پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے بیعت لی وہ معروف تھی جس نے ہم پر لازم کردیا کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی نہ کریں ، چہرہ نہ نوچیں اور نہ جاہلیت جیسی پکار کریں اور نہ ہی گریبان چاک کریں اور نہ بال بکھیریں۔

7123

(۷۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ: أُغْمِیَ عَلَی عَبْدِاللَّہِ بْنِ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَعَلَتْ أُخْتُہُ تَبْکِی عَلَیْہِ وَتَقُولُ: وَاجَبَلاَہُ وَتُعَدِّدُ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: مَا قُلْتِ لِی شَیْئًا إِلاَّ وَقَدْ قِیلَ لِی أَنْتِ کَذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ ابْنِ فُضَیْلٍ ، وَرَوَاہُ عَبْثَرٌ عَنْ حُصَیْنٍ وَزَادَ فَلَمَّا مَاتَ لَمْ تَبْکِ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٢٢) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن رواحہ پر غشی طاری ہوئی تو اس کی بہن نے رونا شروع کردیا اور وہ کہہ رہی تھی : ہائے میرے پہاڑ جیے اور ایسی باتیں گن رہی تھی، جب وہ ہوش میں آئے تو کہا : تو نے میرے بارے میں جو بھی بات کہی تو مجھے کہا گیا : کیا تو ایسا ہی ہے۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں عمران بن میسرہ سے بیان کیا ہے وہ ابن فضیل سے روایت کرتے ہیں اور عبشر نے حصین سے نقل کیا ہے اور یہ زیادہ کیا ہے کہ جب وہ فوت ہوئے تو اس پر نہ رونا۔

7124

(۷۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَۃٌ مَعَہَا رَنَّۃٌ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٧١٢٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ جنازے کے پیچھے ایسی عورتوں کو لگایا جائے جن کے رونے کی آواز ہو۔

7125

(۷۱۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَیِّتَ أَوْ الْمَرِیضَ فَقُولُوا خَیْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ یُؤَمِّنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ))۔ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَۃَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَقُولُ قَالَ : ((قُولِی اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَہُ وَأَعْقِبَنَا مِنْہُ عُقْبَی صَالِحَۃً))۔ فَقُلْتُہَا فَأَعْقَبَنِی اللَّہُ مُحَمَّدًا -ﷺ- ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧١٢٤) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب تم میت یا مریض کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو کیونکہ تم جو کہتے ہو فرشتے اسی پر آمین کہتے ہیں، سو جب ابو سلمہ فوت ہوگئے تو میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں کیا کہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کہہ : (اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَہُ وَأَعْقِبَنَا مِنْہُ عُقْبَی صَالِحَۃً ) فرماتی ہیں : میں نے یہ کلمات کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عطا فرما دیے۔

7126

(۷۱۲۵) ام سلمہrفرماتی ہیں کہ میں نے نبیeسے سنا کہ کوئی مسلمان ایسا نہیں کہ اسے مصیبت آئے اور وہ وہ بات کہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے ، یعنی إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ اور اللَّہُمَّ أْجُرْنِی فِی مُصِیبَتِی وَأَخْلِفْ لِی خَیْرًا مِنْہَا مگر اللہ سبحانہ اسے اس سے بہتر عطا کرتا ہے۔فرماتی ہیں: جب ابو سلمہ فوت ہوئے تو میں نے کہا: کوئی مسلمان اس سے بہتر ہو سکتا ہے!وہ پہلے تھے جنہوں نے رسول اللہe کی طرف ہجرت کی،پھر میں نے وہ کلمات کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہe عطا کر دیے کہ رسول اللہeنے حاطب بن ابی بلتعہ کے ذریعے میری طرف پیغامِ نکاح بھیجا میں نے کہا:میری بیٹی ہے اور میں غیرت مند ہوں آپ نے فرمایا: جو بیٹی ہے ہم اللہ سے دعا کریں گے کہ وہ اسے غنی کر دے اور میں یہ بھی دعا کرتا ہوں کہ وہ اس غیرت کو دور کر دے۔
(٧١٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نِعْمَ الْعِدْلاَنِ وَنِعْمَ الْعِلاَوَۃُ { الَّذِینَ إِذَا أَصَابَتْہُمْ مُصِیبَۃٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ أُولَئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّہِمْ وَرَحْمَۃٌ} نِعْمَ الْعِدْلاَنِ { وَأُولَئِکَ ہُمْ الْمُہْتَدُونَ } نِعْمَ الْعِلاَوَۃُ ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ]

7127

(۷۱۲۶) حضرت عمرtفرماتے ہیں: بہت اچھا موازنہ اور بہترین مرتبہ ہے: {الَّذِینَ إِذَا أَصَابَتْہُمْ مُصِیبَۃٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ أُولَئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّہِمْ وَرَحْمَۃٌ} بہترین موازنہ ہے اور {وَأُولَئِکَ ہُمْ الْمُہْتَدُونَ} یہ بہترین مقام ومرتبہ ہے۔
(٧١٢٦) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : بہت اچھا موازنہ اور بہترین مرتبہ ہے : { الَّذِینَ إِذَا أَصَابَتْہُمْ مُصِیبَۃٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ أُولَئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّہِمْ وَرَحْمَۃٌ} بہترین موازنہ ہے اور { وَأُولَئِکَ ہُمْ الْمُہْتَدُونَ } یہ بہترین مقام و مرتبہ ہے۔

7128

(۷۱۲۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِامْرَأَۃٍ عِنْدَ قَبْرٍ وَہِیَ تَبْکِی فقَالَ لَہَا : ((اتَّقِی اللَّہَ وَاصْبِرِی))۔ فَقَالَتْ : إِلَیْکَ عَنِّی فَإِنَّکَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِیبَتِی - قَالَ -وَلَمْ تَعْرِفْہُ فَقِیلَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَہَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَأَتَتْ بَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَہُ بَوَّابِینَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لَمْ أَعْرِفْکَ فقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الصَّبْرَ عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ : ((الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی))۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧١٢٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عورت کے پاس سے گزرے جو قبر کے پاس رو رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : اللہ سے ڈر اور صبر کر، تو اس نے کہا : آپ مجھے میرے حال پر چھوڑدیں، کیونکہ میرے جیسی تکلیف آپ کو نہیں پہنچی ، وہ آپ کو نہیں پہچانتی تھی۔ جب اسے بتایا گیا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے تو اس پر موت جیسی کیفیت طاری ہوگئی اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے پر آئی تو اس نے وہاں کوئی دربان نہ پایا اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر تو وہ ہے جو صدمے کے آتے ہی کیا جائے۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں آدم بن ابی ایاس سے نقل کیا ہے اور بعض نے حدیث میں بیان کیا کہ (الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی) ۔

7129

(۷۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ مقدم قبلہ]
(٧١٢٨) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر تو صدمے کے ابتدائی وقت ہوتا ہے۔

7130

(۷۱۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ : أَرْسَلَتِ ابْنَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- إِنَّ ابْنِی قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ یُقْرِئُ السَّلاَمَ وَیَقُولُ : ((إِنَّ لِلَّہِ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَعْطَی وَکُلٌّ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُسَمَّی۔ فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ))۔ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ تُقْسِمُ لَیَأْتِیَنَّہَا فَقَامَ وَمَعَہُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ وَرَجُلٌ فَدُفِعَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الصَّبِیَّ وَنَفْسُہُ تَقَعْقَعُ حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ : کَأَنَّہَا شَنٌّ فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ سَعْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَذَا قَالَ : ((ہَذِہِ رَحْمَۃٌ جَعَلَہَا اللَّہُ فِی قُلُوبِ عِبَادِہِ وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللَّہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٢٩) اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا فوت ہوگیا ، آپ ہمارے پاس تشریف لائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیغام بھیجا کہ وہ تمہیں سلام کہتے ہیں اور یہ کہ وہ اللہ ہی کا ہے جو اس نے لیا اور اسی کے لیے جو اس نے عطا کیا اور ہر چیز اس کے پاس وقت مقررہ کے ساتھ ہے، سو چاہیے کہ تم صبر کرو اور اجر کی امید رکھو۔

7131

(۷۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَجَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ کُلُّہُمُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدُ وَحَدَّثَنَاہُ شَیْخٌ سَمِعَہُ مِنَ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ وَقَدْ دَخَلَ حَدِیثُ بَعْضِہِمْ فِی بَعْضٍ قَالَ قَالَ مَالِکٌ أَبُو أَنَسٍ لاِمْرَأَتِہِ أُمِّ سُلَیْمٍ وَہِیَ أُمُّ أَنَسٍ : أَرَی ہَذَا الرَّجُلَ - یَعْنِی - النَّبِیَّ -ﷺ- یُحَرِّمُ الْخَمْرَ فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی الشَّامَ فَہَلَکَ ہُنَالِکَ۔ فَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ فَخَطَبَ أُمَّ سُلَیْمٍ فَکَلَّمَہَا فِی ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا مِثْلُکَ یُرَدُّ وَلَکِنَّکَ امْرُؤٌ کَافِرٌ وَأَنَا امْرَأَۃٌ مَسْلَمَۃٌ لاَ یَصْلُحُ أَنْ أَتَزَوَّجَکَ فقَالَ : وَمَا ذَاکِ دَہْرُکِ قَالَتْ : وَمَا دَہْرِی قَالَ : الصَّفْرَائُ والْبِیضَائُ قَالَتْ : فَإِنِّی لاَ أُرِیدُ صَفْرَائَ وَلاَ بَیْضَائَ أُرِیدُ مِنْکَ الإِسْلاَمَ قَالَ : فَمَنْ لِی بِذَلِکَ قَالَتْ : لَکَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ یُرِیدُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فِی أَصْحَابِہِ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ : ((جَائَ کُمْ أَبُو طَلْحَۃَ غُرَّۃُ الإِسْلاَمِ بَیْنَ عَیْنَیْہِ))۔ فَجَائَ فَأَخْبَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- بِمَا قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَتَزَوَّجَہَا عَلَی ذَلِکَ قَالَ ثَابِتٌ : فَمَا بَلَغَنَا أَنَّ مَہْرًا کَانَ أَعْظَمَ مِنْہُ أَنَّہَا رَضِیَتْ بِالإِسْلاَمِ مَہْرًا فَتَزَوَّجَہَا ، وَکَانَتِ امْرَأَۃً مَلِیحَۃَ الْعَیْنَیْنِ فِیہَا صِغَرٌ فَکَانَتْ مَعَہُ حَتَّی وُلِدَ مِنْہُ بُنَیٌّ ، وَکَانَ یُحِبُّہُ أَبُو طَلْحَۃَ حُبًّا شَدِیدًا إِذْ مَرِضَ الصَّبِیُّ وَتَوَاضَعَ أَبُو طَلْحَۃَ لِمَرَضِہِ أَوْ تَضَعْضَعَ لَہُ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَاتَ الصَّبِیُّ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لاَ یَنْعِینَّ إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ أَحَدٌ ابْنَہُ حَتَّی أَکُونَ أَنَا أَنْعَاہُ لَہُ ، فَہَیَّأَتِ الصَّبِیَّ وَوَضَعَتْہُ وَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی دَخَلَ عَلَیْہَا فَقَالَ : کَیْفَ ابْنِی فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا کَانَ مُنْذُ اشْتَکَی أَسْکَنَ مِنْہُ السَّاعَۃَ۔ قَالَ : فَللَّہِ الْحَمْدُ فَأَتَتْہُ بِعَشَائِہِ فَأَصَابَ مِنْہُ ، ثُمَّ قَامَتْ فَتَطَیَّبَتْ وَتَعَرَّضَتْ لَہُ فَأَصَابَ مِنْہَا فَلَمَّا عَلِمَتْ أَنَّہُ طَعِمَ وَأَصَابَ مِنْہَا قَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا قَوْمًا عَارِیَۃً لَہُمْ فَسَأَلُوہُمْ إِیَّاہَا أَکَانَ لَہُمْ أَنْ یَمْنَعُوہُمْ؟ فَقَالَ : لاَ قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ أَعَارَکَ ابْنَکَ عَارِیَۃً ، ثُمَّ قَبَضَہُ إِلَیْہِ فَاحْتَسِبِ ابْنَکَ وَاصْبِرْ فَغَضِبَ ، ثُمَّ قَالَ : تَرَکْتِینِی حَتَّی إِذَا وَقَعْتُ بِمَا وَقَعْتُ بِہِ نَعَیْتِ إِلَیَّ ابْنِی ، ثُمَّ غَدَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَارَکَ اللَّہُ لَکُمَا فِی غَابِرِ لَیْلَتِکُمَا)) ۔ فَتَلَقَّتْ مِنْ ذَلِکَ الْحَمْلَ وَکَانَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَخْرُجُ مَعَہُ إِذَا خَرَجَ ، وَتَدْخُلُ مَعَہُ إِذَا دَخَلَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَلَدَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَأْتُونِی بِالصَّبِیِّ)) ۔ فَأَخَذَہَا الطَّلْقُ لَیْلَۃَ قُرْبِہِمْ مِنَ الْمَدِینَۃِ قَالَتِ : اللَّہُمَّ إِنِّی کُنْتُ أَدْخُلُ إِذَا دَخَلَ نَبِیُّکَ وَأَخْرُجُ إِذَا خَرَجَ نَبِیُّکَ وَقَدْ حَضَرَ ہَذَا الأَمْرُ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا - یَعْنِی حِینَ قَدِمَا الْمَدِینَۃَ - فَقَالَتْ لاِبْنِہَا أَنَسٍ : انْطَلِقْ بِالصَّبِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَ أَنَسٌ الصَّبِیَّ فَانْطَلَقَ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یَسِمُ إِبِلاً وَغَنَمًا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَیْہِ قَالَ لأَنَسٍ : ((أَوَلَدَتِ ابْنَۃُ مِلْحَانَ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَلْقَی مَا فِی یَدِہِ فَتَنَاوَلَ الصَّبِیَّ فَقَالَ : ((ائْتُونِی بِتَمَرَاتٍ عَجْوَۃٍ))۔ فَأَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- التَّمْرَ فَجَعَلَ یُحَنِّکُ الصَّبِیَّ وَجَعَلَ الصَّبِیُّ یَتَلَمَّظُ فَقَالَ : ((انْظُرُوا إِلَی حُبِّ الأَنْصَارِ التَّمْرَ))۔ فَحَنَّکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللَّہِ قَالَ ثَابِتٌ : وَکَانَ یُعَدُّ مِنْ خِیَارِ الْمُسْلِمِینَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ قِصَّۃَ الْوَفَاۃِ دُونَ مَا قَبْلَہَا مِنْ قِصَّۃِ التَّزْوِیجِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
(٧١٣٠) نضر بن انس (رض) فرماتے ہیں کہ انس کے والد مالک نے اپنی بیوی ام سلیم سے کہا : کیا تو اس آدمی (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کو نہیں دیکھی کہ وہ شراب کو حرام کہتا ہے تو وہ شام چلا گیا اور وہیں ہلاک ہوگیا تو ابو طلحہ (رض) آئے اور نکاح کا پیغام ام سلیم (رض) کو بھیجا اور اس سلسلے میں ان سے بات کی تو وہ کہنے لگی : اے ابو طلحہ ! تیرے جیسا بندہ لوٹایا تو نہیں جاتا، مگر تو کافر ہے اور میں مسلمان عورت ہوں ۔ اس لیے تجھ سے نکاح درست نہیں تو اس نے کہا : تیرا مہر کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : میرا مہر (مطالبہ) ؟ تو اس نے کہا : سونا یا چاندی ؟ ام سلیم نے کہا : میں ایسا کچھ نہیں چاہتی ، نہ سونا نہ چاندی۔ میں تو تجھ سے اسلام کا مطالبہ کرتی ہوں۔ اس نے کہا : میرے لیے اس کام میں کون ہے ؟ انھوں نے کہا : تیرے لیے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں تو ابو طلحہ اللہ کے نبی کی طرف چلا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ میں تشریف فرما تھے ، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو فرمایا : تمہارے پاس ابو طلحہ آیا ہے اور اسلام کی چمک اس کی آنکھوں کے درمیان نظر آرہی ہے، پھر وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور جو کچھ ام سلیم (رض) نے کہا : وہ بتادیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی پر اس کا نکاح کردیا۔ ثابت فرماتے ہیں : ہم تک یہ بات نہیں پہنچی کہ اس سے عظیم کوئی مہر ہو کہ وہ مہر کے عوض اسلام پر خوش ہوگئی اور نکاح کیا اور وہ خوبصورت آنکھوں والی عورت تھی، جس میں چھوٹی پتلی تھی تو وہ اسی کی ساتھ رہی، حتیٰ کہ اس سے ایک بیٹا پیدا ہو اور ابو طلحہ اس سے بہت محبت کرتے تھے ، اچانک بچہ بیمار ہوگیا تو ابو طلحہ نے اس کی بیماری میں تواضع کی یا فرمایا : دیکھ بھال کی تو ابو طلحہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چلا اور بچہ فوت ہوگیا تو ام سلیم (رض) نے کہا : کوئی ابو طلحہ کو بچے کی موت کی خبر نہ دے، حتیٰ کہ میں خود آگاہ کروں گی تو اس نے بچے کو تیار کیا اور رکھدیا ، ابو طلحہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے آئے تو پوچھا : میرے بیٹے کا کیا حال ہے تو اس نے کہا : اے ابو طلحہ ! کل جو اسے تکلیف تھی ، اس سے سکون میں ہے۔ ابو طلحہ نے کہا : الحمد اللہ پھر وہ رات کا کھانا لائی تو انھوں نے اس میں سے کھایا، پھر وہ اٹھی خوشبو وغیرہ لگائی اور اپنے کو اس پر پیش کردیا تو انھوں نے اس سے جماع کیا ۔ جب اس نے جانا کہ ابو طلحہ نے کھانا کھالیا اور اس سے استفادہ بھی کرلیا تو ام سلیم نے کہا : اے ابو طلحہ ! تیرا کیا خیال ہے کہ اگر ایک قوم دوسری قوم کو عاریۃً کوئی چیز دیتی ہے، پھر وہ ان سے مانگ لیتے ہیں تو کیا انھیں زیب دیتا ہے کہ وہ اسے ان سے روکیں ، اس نے کہا : نہیں تو اس نے کہا : بیشک اللہ تعالیٰ تجھے عاریۃً بیٹا دیا تھا۔ پھر اسے اپنے پاس بلا لیا سو تو اپنے بیٹے کو باعثِ اجر سمجھ اور صبر کر تو وہ غصے میں آگئے، پھر کہا کہ تو نے مجھے چھوڑے رکھا، یہاں تک کہ میں نے وہ کچھ کیا پھر تو نے مجھے میرے بیٹے کی موت کی خبر دی۔ پھر وہ صبح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تمہاری گزشتہ رات میں برکت ڈالے اور وہ اس سے حاملہ ہوگئیں اور ام سلیم (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا کرتی تھیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلتے تو وہ بھی نکلتیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوتے تو وہ بھی داخل ہوتیں یہاں تک کہ یہ معاملہ پیش آگیا اور اس نے بچے کو جنم دیا، یعنی جب وہ مدینے آئے تو اس نے بیٹے انس سے کہا : اس بچے کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے چل، تو اس نے بچے کو لیا اور اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا اور آپ بکریوں اور اونٹوں کو دوا دے رہے تھے۔ جب بچے کی طرف دیکھا تو فرمایا : کیا یہ بنت ملحان کا بیٹا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کچھ پھینک دیا ، جو ہاتھ میں تھا اور بچے کو پکڑ لیا اور فرمایا : میرے پاس عجوہ کھجوریں لاؤ ، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کو پکڑا اور بچے کو گھٹی دی اور بچہ اسے چوس رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیکھو انصاریوں کو کھجور سے کس قدرمحبت ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی نے گھٹی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔ ثابت کہتے ہیں : ان کا شمار بہترین مسلمانوں میں ہوتا ہے۔

7132

(۷۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَبُو جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عَیَّاشُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَیَّاشُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ بِمَکَّۃَ مُقْعَدَانِ وَکَانَ لَہُمَا ابْنٌ یَحْمِلُہُمَا غَدْوَۃً وَیَأْتِی بِہِمَا الْمَسْجَدَ فَیَضَعُہُمَا فِیہِ ، ثُمَّ یَذْہَبُ فَیَکْسِبُ عَلَیْہِمَا فَإِذَا أَمْسَی احْتَمَلَہُمَا فَأَقْلَبَہُمَا فَفَقَدَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عَنْہُ فَقَالُوا : مَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَوْ تُرِکَ أَحَدٌ لأَحَدٍ لَتُرِکَ ابْنُ الْمُقْعَدَیْنِ))۔ ثُمَّ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَثِیرًا یَقُولُ ذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ دَاوُدَ۔ [ضعیف۔ طبرانی]
(٧١٣١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مکہ میں دواپاہج تھے اور ان کا بیٹا تھا، وہ انھیں صبح کے وقت اٹھاتا اور مسجد لاتا اور بٹھا دیتا ، پھر وہ چلا جاتا، کمائی کرتا ۔ پھر جب شام ہوتی تو وہ انھیں اٹھاتا اور لے جاتا تو ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نہ پایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے پوچھا تو انھوں نے کہا : وہ فوت ہوگیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کوئی کسی کے لیے چھوڑا جاتا تو ابن المقعدین کو چھوڑا جاتا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ بات اکثر کہا کرتے تھے ۔

7133

(۷۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الأَسَدِیُّ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانِ الْجَلاَّبُ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دِیزِیلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِیُّ عَنْ أَخِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَمْنَۃَ بِنْتِ جَحْشٍ : أَنَّہُ قِیلَ لَہَا قُتِلَ أَخُوکِ فَقَالَتْ :یرَحِمَہُ اللَّہِ إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ فَقِیلَ لَہَا : قُتِلَ خَالُکِ حَمْزَۃُ فَقَالَتْ : رَحِمَہُ اللَّہُ إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ فَقِیلَ لَہَا : قُتِلَ زَوْجُکِ فَقَالَتْ : وَاحُزْنَاہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّ لِلزَّوْجِ مِنَ الْمَرْأَۃِ لَشُعْبَۃً لَیْسَت لِشَیْئٍ))۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٧١٣٢) ابراہیم بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ حمنہ بنت جحش سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے کہا گیا : تیرا بھائی شہید ہوگیا ہے، تو اس نے کہا : اللہ اس پر رحم کرے،إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُون پھر اسے کہا گیا : تیرا ماموں حمزہ شہید کردیا گیا، انھوں نے کہا :إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُون۔ پھر اسے کہا گیا : تیرا خاوند شہید کردیا گیا، کہنے لگی : ہائے افسوس ! تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خاوند کا عورت سے ایک خاص تعلق ہوتا ہے جو کسی سے نہیں ہوتا۔

7134

(۷۱۳۳) أَخْبَرَنَا أبو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ الْکُوفِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ قَالَ : کُنَّا نَعْرِضُ الْمَصَاحِفَ عِنْدَ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ فَمَرَّ بِہَذِہِ الآیَۃِ {مَا أَصَابَ مِنْ مُصِیبَۃٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّہِ وَمَنْ یُؤْمِنْ بِاللَّہِ یَہْدِ قَلْبَہُ} قَالَ فَسَأَلْنَاہُ عَنْہَا فَقَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ تُصِیبُہُ الْمُصِیبَۃُ فَیَعْلَمُ أَنَّہَا مِنْ عِنْدِ اللَّہِ فیرَضَی وَیُسَلِّمُ۔ وَرُوِیَ ہَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف]
(٧١٣٣) ابو ظبیان فرماتے ہیں : ہم علقمہ بن قیس کو اپنے مصاحف دکھایا کرتے تھے تو وہ اس آیت پر سے گزرے { مَا أَصَابَ مِنْ مُصِیبَۃٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّہِ وَمَنْ یُؤْمِنْ بِاللَّہِ یَہْدِ قَلْبَہُ } کہ جو بھی انسان کو تکلیف آتی ہے وہ اللہ کے حکم سے آتی ہے اور جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں وہی اپنے دل کو درست سمت چلاتے ہیں تو ہم نے اس کے متعلق سوال کرلیا تو انھوں نے کہا : اس سے مرا دوہ شخص ہے جسے تکلیف پہنچی اور وہ جانتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے وہ اس پر خوش ہوجاتا ہے اور تسلیم کرلیتا ہے۔

7135

(۷۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَمُوتُ لأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَمَسَّہُ النَّارُ إِلاَّ تَحِلَّۃَ الْقَسَمِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٣٤) حضرت ابو ہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں : کسی مسلمان کے تین بچے نہیں فوت ہوتے مگر اسے آگ چھوئے یہ ممکن نہیں مگر جو اس کے حصہ میں ہے۔

7136

(۷۱۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ الآدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَزَادَ : لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ ، وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٣٥) عبد الرزاق فرماتے ہیں : ہمیں معمر نے خبر دی اور وہ زہری سے اسی معنی میں حدیث روایت کرتے ہیں اور یہ اضافہ کیا کہ اس میں وہ شامل ہیں جو بلوغت کو نہیں پہنچے۔

7137

(۷۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ نِسْوَۃً اجْتَمَعْنَ فَأَتَاہُنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَعَلَّمَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَہُ اللَّہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((مَا مِنْکُنَّ مِنِ امْرَأَۃٍ تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْہَا مِنْ وَلَدِہَا ثَلاَثَۃً إِلاَّ کَانُوا لَہَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ))۔ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاثْنَیْنِ قَالَ : ((وَاثْنَیْنِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَرَوَاہُ شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ وَعَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ زَادَ سُہَیْلٌ فِی رِوَایَتِہِ : فَتَحْتَسِبَہُمْ ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٣٦) ابو سعید فرماتے ہیں کہ عورتیں اکٹھی ہوئیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سکھایا ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ہے تم میں سے کوئی عورت جس نے اپنے سے آگے بھیجے ہوں تین بچے مگر وہ تینوں اسے جہنم کی آگ سے بچانے کے لیے آڑ (پردہ) ہوں گے تو ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول ” دو “ ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو بھی۔

7138

(۷۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أُصِیبَ لَہُ وَلَدَانِ أَوْ ثَلاَثَۃٌ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ فَاحْتَسَبَہُمْ کَانُوا لَہُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ))۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧١٣٧) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے دو بچے یا تین جو بلوغت کو نہیں پہنچے فوت ہوگئے اور اس نے اسے اجر کا باعث سمجھتے ہوئے صبر کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے آڑ بن جائیں گے۔

7139

(۷۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِنِسْوَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ : ((لاَ یَمُوتُ لإِحْدَاکُنَّ ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَحْتَسِبُہُمْ إِلاَّ دَخَلَتِ الْجَنَّۃَ))۔ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ : أَوِ اثْنَیْنِ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((أَوِ اثْنَیْنِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٣٨) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصاری عورتوں سے کہا : نہیں فوت ہوں گے تم میں سے کسی ایک کے تین بچے اور اس نے اجر کی امید رکھی ہے تو وہ جنت میں داخل ہوگی تو ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر دو ہوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو بھی۔

7140

(۷۱۳۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ یَحْیَی النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُتَوَفَّی لَہُ ثَلاَثَۃٌ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٣٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کے تین بچے فوت ہوئے جو بالغ نہیں ہوئے مگر اللہ اسے اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا۔

7141

(۷۱۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ إِیَّاہُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٤٠) عبد الوارث اسی معنی میں حدیث نقل فرماتے ہیں، مگر انھوں نے نے یہ بھی کہا کہ اپنی خاص رحمت کے فضل سے۔

7142

(۷۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدٍ : مَسْعُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرْجَانِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلَیٍّ الْمَیْمُونِیُّ بِالرَّقَّۃِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ جَدِّہِ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ دَفَنْتُ ثَلاَثَۃً مِنْ وَلَدِی فَقَالَ : ((لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِیدٍ مِنَ النَّارِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧١٤١) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنے تین بچے دفن کیے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے لیے دوزخ کی آگ سے بہت بڑی دیوار بنا لی اور مضبوط دیوار قائم کرلی۔

7143

(۷۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ حَدَّثَنَا أَبُو السَّلِیلِ عَنْ أَبِی حَسَّانَ قَالَ قُلْتُ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ : مَاتَ لِی ابْنَانِ فَہَلْ أَنْتَ مُحَدِّثِی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِحَدِیثٍ تُطَیِّبُ بِہِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا قَالَ : نَعَمْ : ((صِغَارُہُمْ دَعَامِیصُ الْجَنَّۃِ یَلْقَی أَحَدُہُمْ أَبَوَیْہِ أَوْ أَبَاہُ فَیَأْخُذُ بِیَدِہِ کَمَا آخُذُ أَنَا بِصَنِفَۃِ ثَوْبِکَ ہَذَا فَلاَ یَنْتَہِی حَتَّی یُدْخِلَہُ اللَّہُ وَإِیَّاہُ الْجَنَّۃَ))۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧١٤٢) ابو حسان فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے کہا : میرے دو بچے فوت ہوگئے ہیں سو آپ مجھے اس بارے میں کوئی حدیث سنائیں ، جس کی وجہ سے ہمارے دل مردوں کی طرف سے خوش ہوجائیں۔ آپ نے فرمایا : ہاں ہاں ! ان کے چھوٹے بچے جنت کے پرندے ہیں، ان میں سے ایک اپنے والدین کو ملے گا یا فرمایا : والد کو ملے گا اور اس کے ہاتھ کو تھام لے گا، جیسے میں تمہارے کپڑے کی طرف پکڑے ہوئے ہوں سو وہ نہیں چھوڑے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کر دے گا۔

7144

(۷۱۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَاتِمٍ الدَّارَبَرْدِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ التَّیْمِیِّ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صِغَارُہُمْ دَعَامِیصُ الْجَنَّۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی وَغَیْرِہِ عَنْ مُعْتَمِرٍ وَعَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٤٣) یحییٰ تیمی سے اسی معنی میں حدیث منقول ہے، مگر یہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے چھوٹے بچے جنت کے پرندے ہیں۔

7145

(۷۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ یَمُوتُ لَہُمَا ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَہُمُ اللَّہُ وَأَبَوَیْہِمُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ - قَالَ - وَیَکُونُونَ عَلَی بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّۃَ فَیَقُولُونَ حَتَّی یَجِیئَ أَبَوَانَا فَیُقَالُ لَہُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّۃَأَنْتُمْ وَأَبَوَاکُمْ بِفَضْلِ رَحْمَۃِ اللَّہِ))۔ وَالأَخْبَارُ فِی ہَذَا الْبَابِ کَثِیرَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٧١٤٤) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں کوئی مسلمان جس کے تین بچے فوت ہوئے جو بالغ نہیں ہوئے تھے مگر اس شخص کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمائیں گے اور انھیں بھی اپنے فضل و رحمت سے وہ کہتے ہیں کہ وہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر ہوں گے، ان سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخ ہو جاؤ تو وہ کہیں گے جب تک ہمارے والدین نہ آجائیں ۔ پھر ان سے کہا جائے گا تم اور تمہارے والدین بھی اللہ کے فضل ورحمت سے داخل ہو جاؤ۔

7146

(۷۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الإِمَامُ وَالِدِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا تَعُدُّونَ الرَّقُوبَ فِیکُمْ؟))۔ قَالُوا: ہُوَ الَّذِی لاَ یُولَدُ لَہُ۔ قَالَ: ((لَیْسَ ذَاکَ بِالرَّقُوبِ وَلَکِنَّہُ الرَّجُلُ الَّذِی لَمْ یُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِہِ شَیْئًا))۔ قَالَ: ((فَمَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَۃَ فِیکُمْ؟))۔ قَالُوا: الَّذِی لاَ تَصْرَعُہُ الرِّجَالُ قَالَ: ((لَیْسَ بِذَاکَ وَلَکِنَّہُ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَالْغَضَبِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ جَرِیرٍ وَفِی حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ تَقْدِیمٌ وَتَأْخیِرٌ قَالَ : أَوْلاً : ما تَعُدُّونَ فِیکُمُ الصُّرَعَۃَ ۔ قَالُوا : الَّذِی لاَ تَصْرَعُہُ الرِّجَالُ قَالَ : ((لاَ وَلَکِنَّ الصُّرَعَۃَ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ))۔ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا تَعُدُّونَ فِیکُمُ الرَّقُوبَ؟)) قَالَ قُلْنَا : الرَّقُوبُ الَّذِی لاَ یُولَدُ لَہُ۔ قَالَ : ((لاَ وَلَکِنِ الرَّقُوبُ الَّذِی لَمْ یُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِہِ شَیْئًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَعَنْ قُتَیْبَۃَ وَعُثْمَانَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧١٤٥ ) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے میں رقوب (گردنیں) کسے شمار کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : وہ جس کے اولاد نہ ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ رقوب نہیں ہے بلکہ اس سے مراد وہ شخص ہے جس کی اولاد میں سے کوئی آگے نہ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ” بہادر “ کسے خیال کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : جسے لوگ گرا نہ سکیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نہیں بلکہ بہادر وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے کو قابو میں رکھتا ہے۔

7147

(۷۱۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سِنَانٍ قَالَ: دَفَنْتُ ابْنِی سِنَانًا وَأَبُو طَلْحَۃَ الْخَوْلاَنِیُّ جَالِسٌ عَلَی شَفِیرِ الْقَبْرِ فَقَالَ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَبَضَ اللَّہُ ابْنَ الْعَبْدِ قَالَ لِمَلاَئِکَتِہِ: مَا قَالَ عَبْدِی قَالُوا: حَمِدَکَ وَاسْتَرْجَعَ۔ قَالَ: ابْنُوا لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَسَمُّوہُ بَیْتَ الْحَمْدِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی]
(٧١٤٦) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ انسان کے بیٹے کو فوت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے کیا کہا ؟ تو وہ کہتے ہیں : اس نے تیری حمد کی اور إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُون پڑھا۔ اللہ فرماتے ہیں : اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام ” بیت الحمد “ رکھو۔

7148

(۷۱۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّہِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنِی جَدِّی سِمَاکُ بْنُ الْوَلِیدِ الْحَنَفِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ کَانَ لَہُ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِی أَدْخَلَہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ))۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَوَاحِدَۃٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَوَاحِدَۃٌ یَا مُوَفَّقَۃُ ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((فَمَنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ مِنْ أُمَّتِی فَرَطٌ فَأَنَا فَرَطُ مِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ فَرَطٌ، لَمْ یُصَابُوا بِمِثْلِی))۔[ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧١٤٧) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس کے دو بیٹے ہوں اور وہ فوت ہوگئے ہوں تو اللہ تعالیٰ اسیجنت میں داخل کریں گے ۔ سیدہ عائشہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ایک بھی ؟ تو آپ نے فرمایا : ایک بھی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں سے جس کے لیے ایسا بچہ نہیں جو آگے گیا ہو تو میں اس کا پیش رو جس کا بچہ نہ ہوا میں اس کا حوض پر پہلے پہنچنے والا ہو اور وہ میرا جیسا نہیں پائیں گے۔

7149

(۷۱۴۸) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبِرَکِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّہِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِیُّ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٧١٤٨) عبد ربہ بن بارق حنفی سے اسی معناہ میں روایت منقول ہے۔

7150

(۷۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِابْنَۃِ ابْنَتِہِ وَنَفْسُہَا تَقَعْقَعُ کَأَنَّہَا فِی شَنٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِلَّہِ مَا أَخَذَ وَلِلَّہِ مَا أَعْطَی ، وَکُلٌّ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی))۔ قَالَ وَبَکَی فَقَالَ لَہُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَبْکِی وَقَدْ نَہَیْتَ عَنِ الْبُکَائِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ہِیَ رَحْمَۃٌ جَعَلَہَا اللَّہُ فِی قُلُوبِ عِبَادِہِ ، وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللَّہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧١٤٩) اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آپ کا نواسہ لایا گیا اور اس کی سانس اٹک رہی تھی، جیسے مشکیزے میں ہو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اور جو اس نے دے دیا اور ہر ایک اپنے وقت مقررہ کی طرف جا رہا ہے۔ اسامہ (رض) فرماتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو دیے تو سعد بن عبادہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ روتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہی تو رونے سے منع کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک یہ تو رحمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ بھی اپنے رحم کرنے والے بندوں پر ہی رحم کرتے ہیں۔

7151

(۷۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وُلِدَ لِی اللَّیْلَۃُ غُلاَمٌ فَسَمَّیْتُہُ بِأَبِی إِبْرَاہِیمَ))۔ ثُمَّ دَفَعَہُ إِلَی أُمِّ سَیْفٍ امْرَأَۃِ قَیْنٍ بِالْمَدِینَۃِ - یُقَالُ لَہُ أَبُو سَیْفٍ - فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَزُورُہُ وَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَانْتَہَیْنَا إِلَی أَبِی سَیْفٍ وَہُوَ یَنْفُخُ بِکِیرِہِ - قَالَ - وَالْبَیْتُ مُمْتَلِئٌ دُخَانًا قَالَ فَأَسْرَعْتُ الْمَشْیَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَیْتُ أَبَا سَیْفٍ فَقُلْتُ: جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْسِکْ أَمْسِکْ فَأَمْسَکَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَعَا بِالصَّبِیِّ فَضَمَّہُ إِلَیْہِ وَقَالَ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ۔ قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَکِیدُ بِنَفْسِہِ فَدَمَعَتْ عَیْنَا رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَدْمَعُ الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلاَ نَقُولُ إِلاَّ مَا یُرْضِی رَبَّنَا ، وَاللَّہِ یَا إِبْرَاہِیمُ إِنَّا بِکَ لَمَحْزُونُونَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہُدْبَۃَ وَشَیْبَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ وَرَوَاہُ مُوسَی عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧١٥٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک رات میرے ہاں بچہ پیدا ہوا، میں نے اس کا نام ابراہیم رکھا، پھر اسے ام سیف کی طرف لوٹا دیا جو مدینہ میں دودھ پلانے والی تھی اور اسے ابو سیف کہا جاتا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی زیارت کے لیے چلے اور میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلا تو ہم ابو سیف کے پاس چلے گئے اور وہ بھٹی جلا رہا تھا اور اس کا گھر دھویں سے بھرا ہواتھا فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے تیز تیز چلنا شروع کردیا اور میں ابو سیف کے پاس آیا اور کہا : رک جا رک جا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے ہیں ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو آپ نے بچے کو منگوایا اور اپنے ساتھ چمٹالیا اور فرمایا : چاہیے کہ تو ماشاء اللہ کہے۔ انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے اسے آپ کے سامنے دیکھا اور وہ تنگی محسوس کررہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آنکھ بہتی ہے ، دل غم گین ہوتا ہے اور ہم نہیں کہتے مگر وہ بات جو ہمارے رب کو خوش کرے۔ اللہ کی قسم ! اے ابراہیم ہم تیری وجہ سے نہایت غمزدہ ہیں۔

7152

(۷۱۵۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّخْلِ فَإِذَا ابْنُہُ إِبْرَاہِیمُ یَجُودُ بِنَفْسِہِ فَوَضَعَہُ فِی حِجْرِہِ فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : أَتَبْکِی وَأَنْتَ تَنْہَی النَّاسَ؟ قَالَ : ((إِنِّی لَمْ أَنْہَ عَنِ الْبُکَائِ ، إِنَّمَا نَہَیْتُ عَنِ النَّوْحِ ، صَوْتَیْنِ أَحْمَقَیْنِ فَاجِرَیْنِ صَوْتٍ عِنْدَ نَغَمَۃٍ لَہْوٍ وَلَعِبٍ وَمَزَامِیرِ شَیْطَانٍ ، وَصَوْتٍ عِنْدَ مُصِیبَۃٍ خَمْشِ وُجُوہٍ ، وَشَقِّ جُیُوبٍ ، وَرَنَّۃٍ وَہَذَا ہُوَ رَحْمَۃٌ وَمَنْ لاَ یَرْحَمْ لاَ یُرْحَمْ یَا إِبْرَاہِیمُ لَوْلاَ أَنَّہُ أَمْرٌ حَقٌّ وَوَعَدٌ صِدْقٌ وَأَنَّ آخِرَنَا سَیَلْحَقُ بِأَوَّلِنَا لَحَزِنَّا عَلَیْکَ حُزْنًا ہُوَ أَشَدُّ مِنْ ہَذَا وَإِنَّا بِکَ لَمَحْزُونُونَ تَبْکِی الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلاَ نَقُولُ مَا یُسْخِطُ الرَّبَّ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٧١٥١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبد الرحمن بن عوف (رض) کے ساتھ کھجوروں کی طرف تشریف لے گئے، جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بیٹا ابراہیم اپنی جان اللہ کے سپرد کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنی گود میں رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں بہنا شروع ہوگئیں تو عبد الرحمن بن عوف نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو لوگوں کو منع کرتے ہیں اور خود رو رہے ہیں ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے رونے سے منع نہیں کیا بلکہ میں تو نوحہ کرنے سے منع کرتا ہوں اور احمقوں کی طرح آواز نکالنے سے جو فاجر لوگ آواز نکالتے ہیں نغمے اور لہو ولعب کے ساتھ اور شیطان کی دھن کے ساتھ اور مصیبت کے وقت اس آواز سے جس کے ساتھ چہرہ چھیلنا بھی ہو ، گریبان چاک کرنا بھی ہو اور یہ رنا تو رحم ہے اور جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ اے ابراہیم اگر یہ حق نہ ہوتا اور سجا وعدہ نہ ہوتا اور یہ کہ ہر بعد میں آنے والاپہلوں سے ملنے والانہ ہوتا ہم اس قدر غم کرتے جو اس سے کہیں زیادہ ہوتاجو ہم تیری جدائی سے غم زدہ ہیں آنکھیں رو رہی ہیں اور دل غم گین ہے اور ہم وہ بات نہیں کریں گے جو ہمارے رب کو ناراض کرے۔

7153

(۷۱۵۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّی الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : اشْتَکَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ شَکْوًی لَہُ فَأَتَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعُودُہُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہِ وَجَدَہُ فِی غَشِیَّۃٍ فَقَالَ : أَقَدْ قَضَی ۔ فَقَالُوا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَبَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمُ بُکَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَکَوْا فَقَالَ : ((أَلاَ تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّہَ لاَ یُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَیْنِ وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَکِنْ یُعَذِّبُ بِہَذَا وَأَشَارَ إِلَی لِسَانِہِ أَوْ یَرْحَمُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٥٢) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ سعد بن عبادہ (رض) بیمار ہوگئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیمار داری کے لیے آئے اور عبد الرحمن بن عوف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود (رض) بھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے تو ان پر غشی طاری تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : کیا فوت ہوچکے ہیں ؟ تو کہا گیا : نہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو دیے۔ جب قوم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رو نے کو دیکھا تو وہ بھی رو دیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسوں سے عذاب نہیں کرتے اور نہ ہی دل کے غمناک ہونے سے، بلکہ عذاب تو اس سے ہوتا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا یا رحم کیا جاتا ہے۔

7154

(۷۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ عَنْ عَتِیکِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَتِیکٍ - وَہُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو أُمِّہِ - أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِیکٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ یَعُودُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَہُ قَدْ غُلِبَ فَصَاحَ بِہِ فَلَمْ یُجِبْہُ فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : ((غُلِبْنَا عَلَیْکَ یَا أَبَا الرَّبِیعِ))۔ فَصَاحَ النِّسْوَۃُ وَبَکَیْنَ فَجَعَلَ ابْنُ عَتِیکٍ یُسْکِتُہُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((دَعْہُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلاَ تَبْکِیَنَّ بَاکِیَۃٌ))۔ قَالُوا : وَمَا الْوُجُوبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ ؟ قَالَ : ((إِذَا مَاتَ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧١٥٣) جابر بن عتیک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ بن ثابت کی تیمار داری کے لیے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ ان پر موت غالب آچکی ہے اور وہ چیخے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انا للہ وانا الیہ راجعون کہا اور فرمایا : اے ابو ربیع ! ہم تیری طرف سے مغلوب ہوگئے تو عورتیں چیخیں اور روئیں اور ابن عتیک انھیں چپ کروا رہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں چھوڑ دے جب واجب ہوجائے تو رونے والی نہ روئے۔ انھوں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وجوب کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ فوت ہوجائے۔

7155

(۷۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أُحُدٍ سَمِعَ نِسَائَ الأَنْصَارِ یَبْکِینَ فَقَالَ : لَکُنَّ حَمْزَۃَ لاَ بَوَاکِیَ لَہُ ۔ فَبَلَغَ ذَلِکَ نِسَائَ الأَنْصَارِ فَبَکَیْنَ لِحَمْزَۃَ فَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ، ثُمَّ اسْتَیْقَظَ وَہُنَّ یَبْکِینَ فَقَالَ : ((یَا وَیْحَہُنَّ مَا زِلْنَ یَبْکِینَ مُنْذُ الْیَوْمِ فَلْیَسْکُتْنَ وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ))۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ أُسَامَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧١٥٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد سے پلٹے تو انصاری عورتوں کو روتے ہوئے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مگر تم حمزہ پر روؤ جس پر رونے والے نہیں ہیں تو یہ بات انصار کی عورتوں تک پہنچی تو وہ حمزہ (رض) کی وجہ سے رونے لگیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے ، پھر بیدار ہوئے تو وہ ابھی رو رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پر افسوس ابھی تک رو رہی ہو، چاہیے کہ وہ خاموش ہوجائیں اور آج کے بعد کسی فوت ہونے والے پر نہ روئیں۔

7156

(۷۱۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ فَسَمِعَ نِسَائَ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ یَبْکِینَ عَلَی ہَلْکَاہُنَّ فَقَالَ : ((لَکِنَّ حَمْزَۃَ لاَ بَوَاکِیَ لَہُ))۔ فَجِئْنَ نِسَائُ الأَنْصَارِ فَبَکَیْنَ عَلَی حَمْزَۃَ عِنْدَہُ وَرَقَدَ فَاسْتَیْقَظَ وَہُنَّ یَبْکِینَ فَقَالَ : ((یَا وَیْحَہُنَّ إِنَّہُنَّ لَہَاہُنَا حَتَّی الآنَ۔ مُرُوہُنَّ فَلْیَرْجِعْنَ وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ))۔ وَقَوْلُہُ : ((وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ))۔ إِنْ أَرَادَ بِہِ الْعُمُومَ کَانَ کَقَوْلِہِ فِی حَدِیثِ ابْنِ عَتِیکٍ : ((فَإِذَا وَجَبَ فَلاَ تَبْکِیَنَّ بَاکِیَۃٌ))۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمرادُ بِہِ عَلَی ہَالِکٍ مِنْ شُہَدَائِ أُحُدٍ فَکَأَنَّہُ قَالَ : حَسْبُکُنَّ مَا بَکَیْتُنَّ عَلَیْہِمْ۔ وَقَدْ وَرَدَتِ الرُّخْصَۃُ فِی الْبُکَائِ بَعْدَ الْمَوْتِ بِدَمْعِ الْعَیْنِ وَحُزْنِ الْقَلْبِ فَیَکُونُ حَدِیثُ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ مَحْمُولاً عَلَی الاِخْتِیَارِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ تقدم قبلہ]
(٧١٥٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ احد سے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عبد الاشھل کی عورتوں کو اپنے شہداء پر روتے ہوئے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حمزہ (رض) پر تو کوئی رونے والا نہیں، پھر انصاری عورتیں آئیں اور حمزہ (رض) پر رونا شروع کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے، پھر بیدار ہوئے اور وہ ابھی رو رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان پر افسوس ہے یہ ابھی تک رو رہی ہیں، ان سے کہو کہ چلی جائیں اور آج کے بعد کسی شہید ہونے والے پر نہ روئیں۔
( (وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ ) ) اگر اس سے عموم مراد ہے جیسے عبداللہ بن عتیک کی حدیث میں ہے کہ جب وہ واجب ہوجائے تو کوئی رونے والی نہ روئے۔ اس سے یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد شھدائِ احد ہوں جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم نے رو لیا وہ کافی ہے اور اس کے بعد فوت ہونے والے پر رونے کی رخصت دے دی گئی بغیر آنسوؤں کے اور غم گین دل سے۔

7157

(۷۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : نَعَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَعْفَرًا وَزِیدَ بْنَ حَارِثَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ نَعَاہُمْ قَبْلَ أَنْ یَجِیئَ خَبَرُہُمْ نَعَاہُمْ وَعَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : شَہِدْنَا ابْنَۃً لَرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعَانِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٥٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جعفر ‘ زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ (رض) کی موت کی خبر دی، ان کی خبر آنے سے پہلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔
انس بن مالک یہ بھی فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کی وفات پر گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر پر بیٹھے تھے اور میں نے دیکھا آپ کی آنکھیں آنسو بہار رہی تھیں۔

7158

(۷۱۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ وَأَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُنَیْنٍ : یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : زَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْرَ أُمِّہِ فَبَکَی وَأَبْکَی مَنْ حَوْلَہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((اسْتَأْذَنْتُ رَبِّی أَنْ أَزُورَ قَبْرَہَا فَأَذِنَ لِی ، وَاسْتَأْذَنْتُہُ أنْ أَسْتَغْفِرَ لَہَا فَلَمْ یَؤْذَنْ لِی فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّہَا تُذَکِّرُ الْمَوْتَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٨١٥٧) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ رو دیے اور جو ارد گرد تھے آپ نے انھیں بھی رلا دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنے رب سے اجازت طلب کی کہ میں اس کی قبر کی زیارت کروں تو مجھے اجازت دے دی گئی اور میں بخشش کی دعا کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت نہ دی گئی ۔ سو تم قبروں کی زیارت کیا کرو ، موت یاد دلاتی ہیں۔

7159

(۷۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدٌ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٥٨) محمد بن عبید فرماتے ہیں : ہمیں یزید نے ایسی ہی حدیثبیان کی۔

7160

(۷۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو أَخْبَرَہُ : أَنَّ سَلَمَۃَ بْنَ الأَزْرَقِ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ فَمُرَّ بِجَنَازَۃٍ یُبْکَی عَلَیْہَا - قَالَ - فَعَابَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ وَانْتَہَرَہُنَّ قَالَ فَقَالَ سَلَمَۃُ : لاَ تَقُلْ ذَلِکَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَشْہَدُ عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ لَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ وَأَنَا مَعَہُ وَمَعَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنِسَائٌ یَبْکِینَ عَلَیْہَا فَزَبَرَہُنَّ عُمَرُ وَانْتَہَرَہُنَّ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((دَعْہُنَّ یَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَیْنَ دَامِعَۃٌ ، وَالنَّفْسَ مُصَابَۃٌ ، وَالْعَہْدَ حَدِیثٌ))۔ قَالُوا : أَنْتَ سَمِعْتَہُ یَقُولُ ہَذَا؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَاللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ مَرَّتَیْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن حبان]
(٧١٥٩) سلمہ بن ازرق ابن عمر (رض) کے پاس بازار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک جنازہ گزرا، جس پر رویا جا رہا تھا۔ ابن عمر (رض) نے اسے ناپسند کیا اور انھیں ڈانٹا، سلمہ نے کہا : ایسے نہ کہو اے ابو عبد الرحمن ! میں ابو ہریرہ (رض) کے پاس گیا تو انھیں کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے جنازہ گزرا اور میں آپ کے ساتھ تھا اور عمر بن خطاب (رض) بھی تھے اور عورتیں اس پر رو رہی تھیں تو عمر (رض) نے انھیں ڈانٹا اور منع کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! انھیں چھوڑ دے ، آنکھ آنسو بہانے والی ہے اور نفس تکلیف زدہ ہے اور زخم تازہ ہے۔ انھوں نے کہا : تو نے یہ کہتے ہوئے سنا ہے تو انھوں نے کہا : یا تو عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں یہ بات دو مرتبہ کہی۔

7161

(۷۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ : یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلَیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بَکَتِ النِّسَائُ عَلَی رُقَیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَنْہَاہُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَہْ یَا عُمَرُ))۔ قَالَ ثُمَّ قَالَ : ((إِیَّاکُنَّ وَنَعِیقَ الشَّیْطَانِ فَإِنَّہُ مَہْمَا یَکُنْ مِنَ الْعَیْنِ وَالْقَلْبِ فَمِنَ الرَّحْمَۃِ ، وَمَا یَکُونُ مِنَ اللِّسَانِ وَالْیَدِ فَمِنَ الشَّیْطَانِ)) قَالَ - وَجَعَلَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَبْکِی عَلَی شَفِیرِ قَبْرِ رُقْیَۃَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ الدُّمُوعَ عَنْ وَجْہِہَا بِالْیَدِ أَوْ قَالَ بِالثَّوْبِ۔ وَہَذَا وَإِنْ کَانَ غَیْرَ قَوِیٍّ فَقَوْلُہُ -ﷺ- فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْہُ : ((إِنَّ اللَّہَ لاَ یُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَیْنِ وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَکِنْ یُعَذِّبُ بِہَذَا وَأَشَارَ إِلَی لِسَانِہِ أَوْ یَرْحَمُ))۔ یَدُلُّ عَلَی مَعْنَاہُ وَیَشْہَدُ لَہُ بِالصِّحَّۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ أحمد]
(٧١٦٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رقیہ (رض) پر عورتیں روئیں تو عمر (رض) نے انھیں منع کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! چھوڑ دے ۔ پھر فرمایا : تم شیطان کی چیخ سے بچو ، ویسے اگر وہ آنکھ اور دل سے ہو تو رحمت ہے اور جو زبان اور ہاتھ سے ہو تو وہ شیطان سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فاطمہ (رض) رقیہ (رض) کی قبر کے کنارے رو رہی تھیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ سے ان کے چہرے سے آنسو پونچھ رہے تھے یا فرمایا : کپڑے سے۔
اگر یہ قوی نہیں تو جو ثابت کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ آنکھوں کے آنسوؤں اور دل کے غم سے عذاب نہیں دیتا بلکہ عذاب تو اس کی وجہ سے ہوتا ہے اور اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا یا وہ رحم فرما دے۔

7162

(۷۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ : لَمَّا مَاتَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ اجْتَمَعَ نِسْوَۃُ بَنِی الْمُغِیرَۃِ یَبْکِینَ عَلَیْہِ فَقِیلَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَرْسِلْ إِلَیْہِنَّ فَإِنَّہہُنَّ لاَ یَبْلُغُکَ عَنْہُنَّ شَیْئٌ تُکْرَہُ فَقَالَ عُمَرُ : مَا عَلَیْہِنَّ أَنْ یُہَرِقْنَ دُمُوعَہُنَّ عَلَی أَبِی سُلَیْمَانَ مَا لَمْ یَکُنْ نَقْعًا أَوْ لَقْلَقَۃً۔ [صحیح]
(٧١٦١) حضرت شفیق فرماتے ہیں کہ جب خالد بن ولید (رض) فوت ہوئے تو بنو مغیرہ کی عورتیں اکٹھی ہوئیں اور ان پر رونے لگیں۔۔۔ عمر (رض) سے کہا گیا : ان کی طرف پیغام بھیجو اور انھیں منع کرو۔ ان کی طرف سے تمہیں ایسی کوئی چیز (عمل نہیں پہنچا جو آپ کو ناپسند ہو تو عمر (رض) نے کہا : ان پر کچھ نہیں مگر وہ ابو سلیمان پر آنسو بہا رہی ہیں جب تک آواز یا نوحہ نہ ہو۔

7163

(۷۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ وأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ فَاطِمَۃَ عَلَیْہَا السَّلاَمُ بَکَتْ أَبَاہَا فَقَالَتْ : یَا أَبَتَاہُ مِنْ رَبِّہِ مَا أَدْنَاہُ یَا أَبَتَاہُ إِلَی جَبْرَئِیلَ أَنْعَاہُ یَا أَبَتَاہُ جَنَّۃُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاہُ۔ زَادَ فِیہِ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ : یَا أَبَتَاہُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاہُ۔ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٦٢) انس (رض) فرماتے ہیں کہ کہ سیدہ فاطمہ (رض) اپنے ابا کے بارے میں روئیں اور کہا : ہائے میرے ابا کو کتنی تکلیف ہے اور میرے رب کے کس قدر قریب ہیں ! ہائے میرے ابا جان کو کتنی تکلیف ہے اور ہم جبرائیل کو اس کی اطلاع کرتے ہیں، ہائے میرے ابا کو کتنی تکلیف ہے اور جنۃ الفردوس ان کا ٹھکانا ہے اور ان الفاظ کا اضافہ بھی کیا گیا ہے کہ میرے ابا نے اپنے رب کی پکار کو قبول کرلیا ہے۔

7164

(۷۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِالنِّیَاحَۃِ عَلَیْہِ فِی قَبْرِہِ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٦٣) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میت کو قبر میں نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

7165

(۷۱۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوصَالِحٍ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْمَیِّتُ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلَیْہِ فِی قَبْرِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ شُعْبَۃَ ، وَأَخْرَجَاہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٦٤) حضرت عمر بن خطاب (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبر میں میت کو عذاب دیا جاتا ہے اس وجہ سے جو اس پر نوحہ کیا جاتا ہے۔

7166

(۷۱۶۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الدُّولاَبِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الْمَیِّتُ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ))۔ [أخرجہ البخاری]
(٧١٦٥) ابوبکر بن حفص فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر سے سنا وہ عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے۔

7167

(۷۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ حَفْصَۃَ بَکَتْ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَہْلاً یَا بُنَیَّۃُ أَلَمْ تَعْلَمِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ ، وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ بِمَعْنَاہُ فِی الْبُکَائِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٦٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حفصہ (رض) عمر (رض) پر روئیں تو انھوں نے کہا : اے بچی ! ٹھہر جاؤ کیا تم جانتی نہیں ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سیعذاب دیا جاتا ہے۔

7168

(۷۱۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ صُہَیْبٌ یَقُولُ : وَاأَخَاہُ۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : یَا صُہَیْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٦٧) ابو بردہ بن ابو موسیٰ اپنے والد سینقل فرماتے ہیں کہ جب عمر (رض) کو خنجر مارے گئے تو صہیب (رض) کہنے لگے : ہائے میرے بھائی ! تو عمر (رض) نے ان سے کہا : اے صہیب ! کیا تو جانتا نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ میت کو زندوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔

7169

(۷۱۶۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا طُعِنَ عَوَّلَتْ عَلَیْہِ حَفْصَۃُ فَقَالَ : یَا حَفْصَۃُ أَمَا سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((الْمُعَوَّلُ عَلَیْہِ یُعَذَّبُ))۔ وَعَوَّلَ عَلَیْہِ صُہَیْبٌ فَقَالَ عُمَرَ : یَا صُہَیْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْمُعَوَّلَ عَلَیْہِ یُعَذَّبُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ عَفَّانَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧١٦٨) انس (رض) فرماتے ہیں : جب عمر (رض) پر خنجر کے وار ہوئے تو سیدہ حفصہ (رض) نے اس پر اظہار افسوس کیا تو انھوں نے کہا : اے حفصہ ! کیا تو نے نہیں سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : جس پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے عذاب دیا جاتا ہے اور اسی طرح صہیب (رض) نے آہ وبکا کی تو عمر (رض) نے کہا : اے صہیب ! کیا تو جانتا نہیں کہ جس پر آہ وبکا کی جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔

7170

(۷۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَائِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّہُ خَرَجَ یَوْمًا إِلَی الْمَسْجِدِ الأَعْظَمِ وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ أَمِیرٌ عَلَی الْکُوفَۃِ فَخَرَجَ الْمُغِیرَۃُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَرَقِیَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : مَا ہَذَا النَّوْحُ فِی الإِسْلاَمِ قَالُوا : تُوُفِّیَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ - یُقَالُ لَہُ قَرَظَۃُ بْنُ کَعْبٍ - فَنِیحَ عَلَیْہِ قَالَ الْمُغِیرَۃُ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ کَذِبًا عَلَیَّ لَیْسَ کَکَذِبٍ عَلَی أَحَدٍ۔ فَمَنْ کَذَبَ عَلَیَّ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ))۔ وَإِنِّی سَمِعْتُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ فَإِنَّہُ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلَیْہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ مُخْتَصَرًا ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٦٩) حضرت مغیرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا جس پر نوحہ کیا گیا بیشک اسے عذاب دیا جائے گا، اس وجہ سے جو اس پر نوحہ کیا جاتا ہے۔

7171

(۷۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَیْسٍ الأَسَدِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : کَانَ أَوَّلُ مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ بِالْکُوفَۃِ عَلَی قَرَظَۃَ بْنِ کَعْبٍ وَزَعَمَ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ فَإِنَّہُ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلَیْہِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٧٠) علی بن ربیعہ فرمان ہیں کہ پہلا شخص جس پر گوفے میں گیا قرظہ بن کعب پر نوحہ کیا تھا تو مغیرہ بن شعبہ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثنا کی۔ پھر کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر بہتان باندھا چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنائے اور میں نے سنا کہ آپ فرما رہے تھے : جس پر نوحہ کیا گیا وہ نوحے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا۔

7172

(۷۱۷۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ : أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧١٧١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

7173

(۷۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ذُکِرَ عِنْدَہَا قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ فِی الْمُعَوَّلِ عَلَیْہِ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ فَقَالَتْ : یَرْحَمُ اللَّہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ شَیْئًا فَلَمْ یَحْفَظْہُ إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَۃِ رَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ فَجَعَلَ أَہْلُہُ یَبْکُونَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : ((إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَہُ وَإِنَّہُ لَیُعَذَّبُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ زَادَ فِیہِ أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ فَقَالَ : إِنَّہُ لَیُعَذَّبُ بِخَطِیئَتِہِ أَوْ بِذَنْبِہِ وَإِنَّ أَہْلَہُ لَیَبْکُونَ عَلَیْہِ الآنَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧١٧٢) سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ابن عمر کی معمول والی بات بیان کی گئی تو انھوں نے کہا : ابو عبد الرحمن ! ان پر اللہ رحم کرے کہ انھوں نے ایک بات سنی اور یاد نہ رکھ سکے، وہ ایسے تھا کہ ایک یہودی آدمی کا جنازہ گزرا اور اس کے اہل رو رہے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ رو رہے ہیں اور اسے عذاب کیا جا رہا ہے۔

7174

(۷۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ لَمَّا مَاتَ رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ قَالَ لَہُمْ : لاَ تَبْکُوا عَلَیْہِ فَإِنَّ بَکَّائَ الْحَیِّ عَذَابٌ لِلْمَیِّتِ وَقَالَ عَنْ عَمْرَۃَ فَسَأَلَتُ عَائِشَۃَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَرْحَمُہُ اللَّہِ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِیَہُودِیَّۃِ وَأَہْلُہَا یَبْکُونَ : ((إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِی قَبْرِہَا))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٧٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب رافع بن خدیج فوت ہوئے تو ان سے کہا : تم نہ روؤ کیونکہ زندوں کے رونے کی وجہ سے میت کے لیے عذاب ہوتا ہے۔ عمرہ کہتے ہیں : میں نے سیدہ سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : اللہ اس پر رحم کرے۔ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیہ اور اس کے اہل سے کہا جو رو رہے تھے کہ وہ اس پر رو رہے ہیں اور وہ قبر میں عذاب دی جارہی ہے۔

7175

(۷۱۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرَۃَ أَنَّہَا سَمِعَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَذُکِرَ لَہَا أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَمَا إِنَّہُ لَمْ یَکْذِبْ وَلَکِنَّہُ أَخْطَأَ أَوْ نَسِیَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی یَہُودِیَّۃٍ وَہِیَ یَبْکِی عَلَیْہَا أَہْلُہَا فَقَالَ : ((إِنَّہُمُ لَیَبْکُونَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِی قَبْرِہَا))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧١٧٤) عمرہ (رض) فرماتی ہیں کہ اس نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا ، ان کے پاس عبداللہ بن عمر کا تذکرہ کیا گیا کہ وہ کہتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا کہ وہ جھوٹ تو نہیں بولتے لیکن ان سے غلطی یا بھول ہوئی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرے ایک یہودیہ کے پاس سے اور اس پر اس کے اہل والے رو رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس پر رو رہے ہیں اور وہ قبر میں عذاب دی جا رہی ہے۔

7176

(۷۱۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ وَقَالَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : یَغْفِرُ اللَّہُ لأَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَالَ : یُبْکَی عَلَیْہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧١٧٥) قتیبہ بن سعید مالک بن انس (رض) سے اسی سند کے ساتھنقل فرماتے ہیں مگر یہ کہ عمرہ بنت عبد الرحمن نے کہا کہ اس نے خبر دی کہ عائشہ (رض) نے فرمایا : اللہ معاف کرے ابو عبد الرحمن کو کہ اس نے کہا : اس پر رویا جا رہا تھا۔

7177

(۷۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْمُونٍ الصَّائِغُ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : تُوُفِّیَتِ ابْنَۃٌ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَکَّۃَ وَجِئْنَا لِنَشْہَدَہَا - قَالَ - وَحَضَرَہَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَإِنِّی لَجَالِسٌ بَیْنَہُمَا - قَالَ - جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِہِمَا ، ثُمَّ جَائَ الآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِی فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ : أَلاَ تَنْہَی النِّسَائَ عَنِ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ))۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ، ثُمَّ حَدَّثَ قَالَ : صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَکَّۃَ حَتَّی کُنَّا بِالْبَیْدَائِ إِذَا ہُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَۃٍ فَقَالَ : اذْہَبْ وَانْظُرْ مِنْ ہَؤُلاَئِ الرَّکْبِ - قَالَ - فَنَظَرْتُ فَإِذَا ہُوَ صُہَیْبٌ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ: ادْعُہُ لِی فَرَجَعْتُ إِلَی صُہَیْبٍ فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَلَمَّا أُصِیبَ عُمَرُ دَخَلَ صُہَیْبٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَبْکِی یَقُولُ : وَاأَخَاہُ وَاصَاحِبَاہُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا صُہَیْبُ أَتَبْکِی عَلَیَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ))۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : رَحِمَ اللَّہُ عُمَرَ وَاللَّہِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ اللَّہَ یُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ وَلَکِنْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ لَیَزِیدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ))۔ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ : حَسْبُکُمُ الْقُرْآنَ {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی} قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِکَ : وَاللَّہُ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ : فَوَاللَّہِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ شَیْئًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ المُبَارَکٍ وَحَدِیثُ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٧٦) عبید اللہ بن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ مکہ میں عثمان کی بیٹی فوت ہوگئی ، ہم اس میں حاضر ہونے کے لیے آئے تو ابن عمر اور ابن عباس (رض) بھی تشریف فرما تھے اور میں ان کے درمیان میں تھا ۔ فرماتے ہیں : میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو دوسرا بھی آیا اور میرے پہلو میں بیٹھ گیا تو عبداللہ بن عمر نے عمرو بن عثمان سے کہا : کیا تو عورتوں کو رونے سے منع نہیں کرتا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو ابن عباس (رض) نے کہا کہ عمر بھی ایسا ہی کچھ کہتے تھے پھر حدیث بیان کی کہ میں عمر (رض) کے ساتھ مکہ سے آیا، جب ہم بیداء مقام پر آئے تو وہ قافلے کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھے تو انھوں نے کہا : جاؤ دیکھو یہ قافلے والے کون ہیں ؟ وہ کہتے ہیں : میں نے دیکھا تو وہ صہیب (رض) تھے۔ میں نے انھیں بتایا تو انھوں نے کہا : اسے میرے پاس بلاؤ تو میں صہیب کے پاس آیا اور کہا کہ امیر المؤمنین کے پاس چلو۔ جب عمر شہید ہوئے تو صہیب (رض) روتے ہوئے داخل ہوئے اور وہ کہہ رہے تھے : ہائے میرے بھائی ! ہائے میرے ساتھی ! تو عمر (رض) نے کہا : اے صہیب ! کیا تو مجھ پر روتا ہے جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک میت کو گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہی تو ابن عباس نے کہا : جب عمر (رض) فوت ہوئے تو میں نے سیدہ عائشہ کے پاس اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے کہا : اللہ ان پر رحم کرے ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے بیان نہیں کیا ، بیشک اللہ تعالیٰ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتا ہے ، بلکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ کافر کے عذاب کو اس کے اہل کے رونے کی وجہ سے زیادہ کردیتا ہے۔ وہ کہتے ہیں : سیدہ (رض) نے فرمایا : تمہیں قرآن کافی ہے { وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی } کوئی جان کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گی ۔ فرماتے ہیں تب ابن عباس (رض) نے فرمایا : اللہ ہی رلاتا اور ہنساتا ہے۔ ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! ابن عمر نے ایسا کچھ نہیں کہا۔

7178

(۷۱۷۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَۃَ أُم أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ یُخَالِفُہُ فِی بَعْضِ الأَلْفَاظِ قَالَ أَیُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : لَمَّا بَلَغَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَوْلُ عُمَرَ وَابْنُ عُمَرَ قَالَتْ : إِنَّکُمْ لَتُحَدِّثُونَ عَنْ غَیْرِ کَاذِبَیْنَ وَلاَ مُکَذَّبَیْنَ وَلَکِنَّ السَّمْعَ یُخْطِئُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٧٧) عبداللہ بن ابی فرماتے ہیں کہ ہم ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھے امِ ابان بنت عثمان کے جنازے کا انتظار کر رہے تھے۔۔۔ انھوں نے یہ حدیث بیان کی۔
قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ جب سیدہ عائشہ (رض) کو عمر (رض) اور ابن عمر (رض) تو انھوں نے فرمایا کہ تم ان سے بیان کر رہے ہو جو نہ تو جھوٹے ہیں اور نہ ہی جھٹلائے گئے ہیں ، لیکن سننے میں غلطی ہوتی ہے۔

7179

(۷۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ : وَمَا رَوَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا عَنْہُ -ﷺ- بِدَلاَلَۃِ الْکِتَابِ ، ثُمَّ السُّنَّۃِ فَإِنْ قِیلَ وَأَیْنَ دَلاَلَۃِ الْکِتَابِ قِیلَ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی} وَقَوْلُہُ {وَأَنْ لَیْسَ لِلإِنْسَانِ إِلاَّ مَا سَعَی} وَقَوْلُہُ {فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ} وَقَوْلُہُ {لِتُجْزَی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَی} فَإِنْ قِیلَ : فَأَیْنَ دَلاَلَۃُ السُّنَّۃِ؟ قِیلَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِرَجُلٍ ((ہَذَا ابْنُکَ)) قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((أَمَّا إِنَّہُ لاَ یَجْنِی عَلَیْکَ وَلاَ تَجْنِی عَلَیْہِ))۔ فَأَعْلَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَ مَا أَعْلَمَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَنَّ جِنَایَۃَ کُلِّ امْرِئٍ عَلَیْہِ کَمَا عَمِلَہُ لَہُ لاَ لِغَیْرِہِ وَلاَ عَلَیْہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَعَمْرَۃُ أَحْفَظُ عَنْ عَائِشَۃَ مِنَ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ وَحَدِیثَہَا أَشْبَہُ الْحَدِیثَیْنِ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا فَإِنْ کَانَ الْحَدِیثُ عَلَی غَیْرِ مَا رَوَی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ مِنْ قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِی قَبْرِہَا))۔ فَہُوَ وَاضِحٌ لاَ یَحْتَاجُ إِلَی تَفْسِیرٍ لأَنَّہَا تُعَذَّبُ بِالْکُفْرِ ، وَہَؤُلاَئِ یَبْکُونَ وَلاَ یَدْرُونَ مَا ہِیَ فِیہِ۔ وَإِنْ کَانَ الْحَدِیثُ کَمَا رَوَی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ فَہُوَ صَحِیحٌ لأَنَّ عَلَی الْکَافِرِ عَذَابًا أَعَلَی مِنْہُ فَإِنْ عُذِّبَ بِدُونِہِ فَزِیدَ فِی عَذَابِہِ فِیمَا اسْتَوْجَبَ وَمَا نِیلَ مِنْ کَافِرٍ مِنْ عَذَابٍ أَدْنَی مِنْ أَعْلَی مِنْہُ وَمَا زِیدَ عَلَیْہِ مِنَ الْعَذَابِ فَبِاسْتِیجَابِہِ لاَ بِذَنْبِ غَیْرِہِ فِی بُکَائِہِ عَلَیْہِ فَإِنْ قِیلَ یَزِیدُہُ عَذَابًا بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ قِیلَ : یَزِیدُہُ بِمَا اسْتَوْجَبَ بِعَمَلِہِ وَیَکُونُ بُکَاؤُہُمْ سَبَبًا لأَ أَنَّہُ یُعَذَّبُ بِبُکَائِہِمْ عَلَیْہِ وَفِیمَا بَلَغَنِی عَنْ أَبِی إِبْرَاہِیمَ الْمُزَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّہُمْ کَانُوا یُوصُونَ بِالْبُکَائِ عَلَیْہِمْ أَوْ بِالنِّیَاحَۃِ أَوْ بِہِمَا وَذَلِکَ مَعْصِیَۃٌ فَمَنْ أَمَرَ بِہَا فَعُمِلَتْ بِأَمْرِہِ کَانَتْ لَہُ ذَنْبًا کَمَا لَوْ أَمَرَ بِطَاعَۃٍ فَعُمِلَتْ بَعْدَہُ کَانَتْ لَہُ طَاعَۃً۔ فَکَمَا یُؤْجَرُ بِمَا ہُوَ سَبَبٌ لَہُ مِنَ الطَّاعَۃِ فَکَذَلِکَ یَجُوزُ أَنْ یُعَذَّبَ بِمَا ہُوَ سَبَبٌ لَہُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح اسناد۔ الشافعی]
(٧١٧٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جو روایت سیدہ عائشہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے اس سے زیادہ محفوظ اور کوئی روایت نہیں کتاب اللہ اور سنت کی دلالت کی وجہ سے۔ اگر یہ کہا جائے کہ کتاب سے دلیل کیا ہے ؟ تو وہ یہ ہے { لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی } اور یہ { وَأَنْ لَیْسَ لِلإِنْسَانِ إِلاَّ مَا سَعَی } اور یہ فرمان { فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ } اور یہ فرمان { لِتُجْزَی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَی } کہ ہر جان کو وہی بدلہ ملے گا جو اس نے کیا اور سنت سے دلیل یہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو فرمایا : کہ یہ تیرا بیٹا ہے تو اس نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے گناہ تجھ پر نہیں ڈالے جائیں گے اور تیرے گناہ اس پر نہیں ڈالے جائیں گے۔ سو جان لو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہی بتایا جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر آدمی کے گناہ اسی پر ہیں، جیسے وہ اعمال کرے گا نہ کسی پر ہوں گے اور نہ کسی کے اس پر ہوں گے۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ ابی ملیکہ سے بیان کرنے میں عمرہ سیدہ عائشہ سے زیادہ یاد رکھنے والی ہے۔ اس کی روایت دوسری دو روایات جیسی ہے۔ اگر ابن ملیکہ کی حدیث اس کے خلاف ہے جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد بیان کیا کہ وہ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے تو یہ بات واضح ہے تفسیر کی کوئی حاجت نہیں ، کیونکہ اسے کفر کی وجہ سے عذاب کیا جا رہا ہے اور یہ رو رہے ہیں، انھیں اس کا علم نہیں کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ جیسے ابن ملیکہ نے بیان کیا ہے۔ اگر وہ صحیح ہے تو کافر پر عذاب اس سے بھی بڑا ہوگا، اگر اس کے سوا عذاب دیا گیا تو اس کے عذاب میں اضافہ کیا جائے گا ، جو اس سے بھی بڑا ہوگا ، اور جو کافر کی طرف سے حاصل ہوگا اس میں بھی اضافہ ہوگا۔ اگر یہ کہا جائے کہ رونے کی وجہ سے عذاب میں اضافہ ہوا تو وہ بھی اس کے گناہوں کے باعث ہوا ہوگا۔ کیونکہ اس پر رونے کی وجہ سے اسے عذاب ہے نہ یہ کہ رونے ہی کا عذاب ہے یا پھر جوابدہی ہے۔ مذنی نے بیان کیا کہ مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ رونے کی وصیت کیا کرتے تھے یا نوحہ کرنے کی یا پھر دونوں کی اور یہ نافرمانی ہے۔ سو جس نے اس کا حکم دیا اور اس پر عمل کیا گیا تو اس پر گناہ ہوگا اور اگر اس نے اطاعت کا حکم دیا اور اس کے بعد عمل کیا گیا تو وہ اسی کی اطاعت ہوگی اور اس کا اسے اجر بھی ہوگا جو اس کی فرمان برداری کا باعث ہوا۔

7180

(۷۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ - یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمٍ الْعَبْسِیَّ - حَدَّثَنَا بِلاَلٌ الْعَبْسِیُّ قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ إِذَا کَانَتْ فِی أَہْلِہِ جَنَازَۃٌ لَمْ یُؤْذِنْ بِہَا أَحَدًا وَیَقُولُ : إِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ نَعْیًا إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنِ النَّعْیِ۔ َیُرْوَی فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِی سَعِیدٍ ، ثُمَّ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ وَالرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَبَلَغَنِی عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ أُحِبُّ الصِّیَاحَ لِمَوْتِ الرَّجُلِ عَلَی أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ وَلَوْ وَقَفَ عَلَی حِلَقِ الْمَسَاجِدِ فَأَعْلَمَ النَّاسَ بِمَوْتِہِ لَمْ یَکُنْ بِہِ بَأْسٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَعَی جَعْفَرًا وَزَیْد وَابْنَ رَوَاحَۃَ وَعَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَعَی النَّجَاشِیَّ۔ وَعَنْہُ فِی مَوْتِ الإِنْسَانِ الَّذِی کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ وَدُفِنَ لَیْلاً : ((أَفَلاَ کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِی))۔ وَفِی رِوَایَۃٍ : ((مَا مَنَعَکُمْ أَنْ تُعْلِمُونِی))۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٧١٧٩) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجاشی کی موت کی خبر دی۔ ایسے ہی اس آدمی کی خبر جو مسجد کی دیکھ بھال کرتا تھا اور رات کو دفن کردیا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی ؟ ایک روایت میں ہے کہ تم کو کس نے روکا کہ تم مجھے آگاہ کرو۔
مالک بن انس (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ کسی کی موت کی وجہ سے مسجد کے دروازے پر چیخنا مجھے پسند نہیں ہے۔ اگر مسجد کے حلقوں میں اعلان کیا اور لوگوں کو اطلاع دے دی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ان سے یہ بھی نقل کیا گیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جعفر زید اور ابن رواحہ کی موت کا اعلان کیا۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجاشی کی موت کی خبر دی۔

7181

(۷۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ - یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ الوَاشِحِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ - یَعْنِی ابْنَ رَافِعٍ - عَنْ جَدَّتَہِ : أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ مَاتَ بَعْدَ الْعَصْرِ فَأُتِیَ ابْنُ عُمَرَ فَأُخْبِرَ بِمَوْتِہِ فَقِیلَ لَہُ : مَا تَرَی أَیُخْرَجُ بِجَنَازَتِہِ السَّاعَۃَ؟ فَقَالَ : إِنَّ مِثْلَ رَافِعٍ لاَ یُخْرَجُ بِہِ حَتَّی یُؤْذَنَ بِہِ مَنْ حَوْلَنَا مِنَ الْقُرَی فَأَصْبَحُوا فَأَخْرَجُوا بِجَنَازَتِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
(٧١٨٠) ابن رافع اپنی دادی سے نقل فرماتے ہیں کہ رافع بن خدیج عصر کے بعد فوت ہوئے۔ ابن عمر (رض) کو ان کی موت کی خبر دی گئی اور ان سے کہا گیا کہ کیا خیال ہے ان کا جنازہ بھی نکالا جائے تو ابن عمر (رض) نے کہا : رافع جیسے آدمیوں کا جنازہ نہیں نکالا جاسکتا ، جب تک قریب کی بستیوں میں اعلان نہ کردیا جائے تو پھر صبح کے وقت جنازہ اٹھایا گیا۔

7182

(۷۱۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَقْدِمَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا حَضَرَ مِنَّا الْمَیِّتُ آذَنَّا النَّبِیَّ -ﷺ- فَحَضَرَہُ وَاسْتَغْفَرَ لَہُ حَتَّی إِذَا قُبِضَ انْصَرَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَمَنْ مَعَہُ حَتَّی یُدْفَنَ ، وَرُبَّمَا قَعَدَ وَمَنْ مَعَہُ حَتَّی یُدْفَنَ ، وَرُبَّمَا طَالَ حَبْسُ ذَلِکَ عَلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا خَشِینَا مَشَقَّۃَ ذَلِکَ عَلَیْہِ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لِبَعْضٍ : لَوْ کُنَّا لاَ نُؤْذِنُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِأَحَدٍ حَتَّی یُقْبَضَ فَإِذَا قُبِضَ آذَنَّاہُ وَلَمْ یَکُنْ عَلَیْہِ فِی ذَلِکَ مَشَقَّۃٌ وَلاَ حَبْسٌ فَفَعَلْنَا ذَلِکَ فَکُنَّا نُؤْذِنُہُ بِالْمَیِّتِ بَعْدَ أَنْ یَمُوتَ فَیَأْتِیہِ وَیُصَلِّی عَلَیْہِ ، وَرُبَّمَا انْصَرَفَ وَرُبَّمَا مَکَثَ حَتَّی یُدْفَنَ الْمَیِّتُ وَکُنَّا عَلَی ذَلِکَ حِینًا ، ثُمَّ قُلْنَا : لَوْ لَمْ نُشْخِصِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَحَمَلْنَا جَنَازَتَنَا إِلَیْہِ حَتَّی یُصَلِّیَ عَلَیْہِ عِنْدَ بَیْتِہِ لَکَانَ ذَلِکَ أَرْفَقَ بِہِ فَفَعَلْنَا فَکَانَ ذَلِکَ الأَمْرُ إِلَی الْیَوْمِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أحمد]
(٧١٨١) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آگے ہوئے جب کوئی میت آتی تو ہم آپ کو اطلاع کرتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آتے اور اس کے لیے استغفار کرتے ۔ جب وہ فوت ہوجاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھی نہ جاتے جب تک اسے دفن نہ کردیا جاتا۔ کبھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے دفن ہوتے تک بیٹھ جاتے اور کبھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ٹھہرنا زیادہ ہوجاتا۔ جب ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مشقت سے ڈرے تو کچھ نہ کہا کہ کیوں نہ ہم آپ کو تب اطلاع کریں جب آدمی فوت ہوجائے ، پھر جب وہ فوت ہوجاتا تو ہم آپ کو اطلاع کرتے اور اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مشقت نہ ہوتی اور نہ ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ رکنا پڑتا، پھر ہم آپ کو میت کے فوت ہونے کے بعد اطلاع دیتے ۔ آپ آتے اور جنازہ پڑھتے، کبھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے جاتے اور کبھی میت کے دفن تک رک جاتے۔ پھر ہم ایسے ہی کرتے رہے ۔ پھر ہم نے کہا : اگر ہم آپ کو زحمت نہ دیں اور جنازہ اٹھا کر آپ کی طرف لے جائیں اور آپ گھر کے پاس ہی اس کا جنازہ پڑھیں تو یہ آپ کے لیے زیادہ آسان ہوگا ۔ پھر ہم نے ایسا ہی کیا اور وہ معاملہ آج تک ایسے ہی ہے۔

7183

(۷۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُونَ رَفْعَ الصَوْتِ عِنْدَ الْجَنَائِزِ وَعِنْدَ الْقِتَالِ وَعِنْدَ الذِّکْرِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧١٨٢) قیس بن عباد فرماتے ہیں کہ اصحابِ رسول جنازے کے وقت آواز بلند کرنا ناپسند کرتے تھے اور لڑائی کے وقت اور ذکر کے وقت۔

7184

(۷۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَیْبَانَ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ فِی جَنَازَۃِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ فَقَالَ أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ الْعِجْلِیُّ : یَا أَبَا سَعِیدٍ إِنَّہُ لَیُعْجِبُنِی أَنَّ لاَ أَسْمَعُ فِی الْجَنَائِزِ صَوْتًا فَقَالَ : إِنَّ لِلْخَیْرِ أَہْلِینَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِّ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ : أَنَّہُمْ کَرِہُوا أَنَّ یُقَالَ فِی الْجَنَازَۃِ اسْتَغْفِرُوا لَہُ غَفَرَ اللَّہُ لَکُمْ۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف]
(٧١٨٣) اسود بن شیبان فرماتے ہیں کہ حسن نصر بن انس کے جنازے میں تھے تو اشعث بن سلیم عجلی نے کہا : اے ابو سعید ! مجھے یہ بات پسند ہے کہ میں جنازہ میں کوئی آواز نہ سنوں تو انھوں نے کہا : تو خیر کا ہی اہل ہے۔
سعید بن مسیب ‘ حسن بصری ‘ سعید بن جبیر اور ابراہیم نخعی رحمہم اللہ نے ناپسند کیا ہے کہ جنازہ میں یہ کہا جائے اس کے لیے استغفار کرو، اللہ تمہیں معاف کرے۔

7185

(۷۱۸۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : مَرُّوا بِجَنَازَۃٍ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَجَبَتْ))۔ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَی فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا شَرًّا فَقَالَ : ((وَجَبَتْ))۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا وَجَبَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((ہَذَا أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ خَیْرًا فَوَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ، وَہَذَا أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَہُ النَّارُ، وَأَنْتُمْ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧١٨٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ وہ ایک جنازے کے ساتھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرے تو انھوں نے اس کی اچھی تعریف کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر واجب ہوگئی۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر واجب ہوگئی۔ عمر (رض) بن خطاب نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا واجب ہوگئی ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی تم نے اچھائی بیان کی اس کے لیے جنت واجب ہوگئی اور جس کی برائی بیان کی اس پر دوزخ واجب ہوگئی اور تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔

7186

(۷۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مُرَّ بِجَنَازَۃٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ ((أَثْنُوا عَلَیْہِ فَقَالُوا)): کَانَ مَا عَلِمْنَا یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَأَثْنَوْا عَلَیْہِ خَیْرًا فَقَالَ : وَجَبَتْ ۔ قَالَ ثُمَّ مُرَّ عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ فَقَالَ : ((أَثْنُوا عَلَیْہِ فَقَالُوا)): بِئْسَ الْمَرْئُ کَانَ فِی دِینِ اللَّہِ فَقَالَ : ((وَجَبَتْ أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٨٥ ) انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو انھوں نے اس کی تعریف کی ، انھوں نے کہا : ہم جانتے ہیں کہ وہ اللہ اور رسول سے محبت کرتا تھا ، یعنی اس کی اچھی تعریف کی ۔ پھر آپ کے پاس سے دوسرا جنازہ گزرا تو اس کے بارے میں لوگوں نے بری بات کہی کہ وہ اللہ کے دین کے ساتھ اچھا نہیں تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر واجب ہوگئی اور تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔

7187

(۷۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ وَقَدْ وَقَعَ بِہَا مَرَضٌ فَجَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَمَرَّتْ بِہِمْ جِنَازَۃٌ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَی فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثِ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا شَرًّا فَقَالَ عُمَرُ : وَجَبَتْ فَقَالَ أَبُو الأَسْوَدِ فَقُلْتُ : مَا وَجَبَتْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : قُلْتُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیُّمَا مُسْلِمٍ شَہِدَ لَہُ أَرْبَعَۃٌ بِخَیْرٍ أَدْخَلَہُ اللَّہِ الْجَنَّۃَ))۔ قَالَ قُلْنَا : وَثَلاَثَۃٌ قَالَ : ((وَثَلاَثَۃٌ))۔ قَالَ قُلْنَا : ((وَاثْنَانِ)) قَالَ : وَاثْنَانِ ۔ قَالَ : لَمْ نَسْأَلْہُ عَنِ الْوَاحِدِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ قَالَ عَفَّانُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٨٦) ابو الاسود دیلمی فرماتے ہیں کہ میں مدینہ کی طرف نکلا اور وہاں بیماری تھی تو میں عمر (رض) کے پاس بیٹھ گیا ، تو ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔ اس کی اچھی تعریف کی گئی تو عمر (رض) نے کہا : اس پر واجب ہوگئی ۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا اس کی اچھائی بیان کی گئی تو عمر (رض) نے کہا : اس پر واجب ہوگئی۔ پھر تیسرا جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی تو عمر (رض) نے کہا : واجب ہوگئی ۔ ابو الاسود کہتے ہیں : میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! کیا واجب ہوگئی ؟ انھوں نے کہا میں نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے ہی پوچھا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مسلمان کے لیے چار بندے اس کی بھلائی (نیکی) کی گواہی دے دیں تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کریں گے ۔ ہم نے کہا : اگر تین ہوں تو انھوں نے کہا : تین بھی، ہم نے کہا : دو ہوں تو انھوں نے کہا : دو بھی۔ پھر ہم نے ایک کے بارے میں نہ پوچھا۔

7188

(۷۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ فَإِنَّہُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَی مَا قَدَّمُوا)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٧١٨٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کو گالی نہ دو کیونکہ جو کچھ انھوں نے آگے بھیجا وہ اس کی طرف جا چکے ہیں۔

7189

(۷۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ قَالَ حَدَّثَنِی نَوْفَلُ بْنُ مُسَاحِقٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُؤْذُوا مُسْلِمًا بِشَتْمِ کَافِرٍ))۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم]
(٧١٨٨) سعید بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم مسلمانوں کو اذیت نہ دو کافروں کو گالیاں دے کر۔

7190

(۷۱۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اذْکُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاکُمْ وَکُفُّوا عَنْ مَسَاوِئِہِمْ))۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : قَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّہُ قَالَ : مُرَّ بِجَنَازَۃٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَثْنُوا عَلَیْہِ)) فَأَثْنَوْا خَیْرًا ، وَمُرَّ بِأُخْرَی فَقَالَ : ((أَثْنُوا عَلَیْہِ)) فَأَثْنَوْا شَرًّا وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُمْ إِنَّمَا أَثْنَوْا عَلَی الْجَنَازَتَیْنِ عَلَی إِحْدَاہُمَا بِالْخَیْرِ وَعَلَی الأُخْرَی بِالشَّرِّ عِنْدَ أَمْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِالثَّنَائِ عَلَیْہِمَا وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ ذِکْرِ الْمَرْئِ بِمَا یَعْلَمُہُ مِنْہُ إِذَا وَقَعَتِ الْحَاجَۃُ إِلَیْہِ نَحْوَ سُؤَالِ الْقَاضِی الْمُزَکِّی وَمَا أَشْبَہَ ذَلِکَ وَکَأَنَّ الَّذِی أَثْنَوْا عَلَیْہِ شَرًّا کَانَ مُعْلِنًا بِشَرِّہِ فَأَرَادَ النَّبِیُّ -ﷺ- زَجْرَ أَمْثَالِہِ عَنْ شُرُورِہِمْ وَعَنْ إِطَالَۃِ الأَلْسِنَۃِ فِی أَنْفُسِہِمَ فَقَالَ مَا قَالَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد]
(٧١٨٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے مردوں کے محاسن کا تذکرہ کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے باز آ جاؤ۔

7191

(۷۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أُمِّ الْعَلاَئِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا امْرَأَۃٌ مِنْ نِسَائِہِمْ قَدْ بَایَعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَارَ لَہُمْ فِی سَہْمِہ السُّکْنَی حِینَ اقْتَرَعَتِ الأَنْصَارُ فِی سُکْنَی الْمُہَاجِرِینَ قَالَتْ أُمُّ الْعَلاَئِ : فَسَکَنَ عِنْدَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَاشْتَکَی فَمَرَّضْنَاہُ حَتَّی إِذَا تُوُفِّیَ وَجَعَلْنَاہُ فِی ثِیَابِہِ دَخَلَ عَلَیْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ : رَحْمَۃُ اللَّہِ عَلَیْکَ أَبَا السَّائِبِ فَشَہَادَتِی عَلَیْکَ لَقَدْ أَکْرَمَکَ اللَّہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((وَمَا یُدْرِیکِ أَنَّ اللَّہَ أَکْرَمَہُ))۔ فَقُلْتُ: لاَ أَدْرِی بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَمَّا عُثْمَانُ فَقَدْ جَائَ ہُ الْیَقِینُ وَإِنِّی لأَرْجُو لَہُ الْخَیْرَ، وَاللَّہِ مَا أَدْرِی وَأَنَا رَسُولُ اللَّہِ مَا یُفْعَلُ بِی))۔ - قَالَتْ - فَوَاللَّہِ لاَ أُزَکِّی أَحَدًا أَبَدًا وَأَحْزَنَنِی ذَلِکَ فَنِمْتُ فَأَریْتُ لِعُثْمَانَ عَیْنًا تَجْرِی فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : ((ذَلِکَ عَمَلُہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٩٠) خارجہ بن اسید ام علاء سے فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی اور خبر دی کہ عثمان بن مظعون کی رہائش کا قرعہ ان کے نام نکلا ہے۔ جب انصار و مہاجرین میں قرعہ اندازی کی گئی۔ ام علاء فرماتی ہیں کہ عثمان بن مظعون ہمارے ہاں ٹھہرے اور وہ بیمار ہوگئے۔ ہم نے تیمار داری کی حتیٰ کہ وہ فوت ہوگئے اور ہم نے انھیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو میں نے کہا : اے ابو سائب ! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو میں تیرے حق میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ نے تجھے عزت بخشی ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کیا معلوم کہ اللہ نے اسے عزت بخشی تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول ! میرے ماں والد آپ پر فدا ہوں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیکن جو عثمان ہے اس کے پاس موت آئی اور میں اس سے بھلائی کی امید رکھتا ہوں، اللہ کی قسم ! میں اللہ کا رسول ہوں، لیکن میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ فرماتی ہیں : اللہ کی قسم ! اس کے بعد میں نے کسی کو پاکیزہ نہیں کہا اور مجھے اس بات نے غم گین کردیا اور میں سو گئی تو مجھے عثمان کے لیے ایک چشمہ دکھایا گیا جو بہہ رہا تھا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خبر دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس کے اعمال ہیں۔

7192

(۷۱۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : کَانَتْ أُمُّ الْعَلاَئِ الأَنْصَارِیَّۃُ تَقُولُ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : مَا یُفْعَلُ بِہِ ۔ وَزَادَ قَالَ مَعْمَرٌ : وَسَمِعْتُ غَیْرَ الزُّہْرِیِّ یَقُولُ : کَرِہَ الْمُسْلِمُونَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعُثْمَانَ حَتَّی تُوُفِّیَتِ ابْنَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ((الْحَقِی بِفَرَطِنَا عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ))۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧١٩١) خارجہ بن زید فرماتے ہیں کہ ام العلاء انصاریہ فرماتی تھیں ۔۔۔پھر تمام حدیث بیان کی۔

7193

(۷۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : زَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْرَ أُمِّہِ فَبَکَی وَأَبْکَی مَنْ حَوْلَہُ فَقَالَ : ((اسْتَأْذَنْتُ رَبِّی فِی أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَہَا فَلَمْ یَأْذَنْ لِی وَاسْتَأْذَنْتُہُ فِی أَنْ أَزُورَ قَبْرَہَا فَأَذِنَ لِی فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّہَا تُذَکِّرُکُمُ الْمَوْتَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧١٩٢) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو دیے اور جو ارد گرد تھے ان کو بھی رلا دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنے رب سے ان کی بخشش کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت نہ ملی، پھر میں نے زیارتِ قبر کی اجازت طلب کی تو وہ مجھے مل گئی ۔ سو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو۔ یقیناً وہ تمہیں موت یاد دلاتی ہیں۔

7194

(۷۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو - وَہُوَ ابْنُ خَالِدٍ - حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً وَنَحْنُ مَعَہُ قَرِیبًا مِنْ أَلْفِ رَاکِبٍ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا وَعَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ فَقَامَ إِلَیْہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفَدَاہُ بِالأَبِ وَالأُمِّ وَقَالَ لَہُ : مَا لَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((إِنِّی اسْتَأْذَنْتُ رَبِّی فِی اسْتِغْفَارِی لأُمِّی فَلَمْ یَأْذَنْ لِی فَبَکَیْتُ لَہَا رَحْمَۃً مِنَ النَّارِ ، وَإِنِّی کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ فَزُورُوہَا ، وَکُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِیِّ أَنْ تُمْسِکُوہَا فَوْقَ ثَلاَثٍ فَکُلُوا وَأَمْسِکُوا مَا بَدَا لَکُمْ ، وَکُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنِ الشُّرْبِ فِی الأَوْعِیَۃِ فَاشْرَبُوا فِی أَیِّ وِعَائٍ شِئْتُمْ وَلاَ تَشْرَبُوا مُسْکِرًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ زُہَیْرٍ دُونَ قِصَّۃِ أُمِّہِ۔ [صحیح۔ أحمد]
(٧١٩٣) بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، ہم ایک جگہ اترے اور ہم ہزار سواروں کے قریب تھے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف متوجہ ہوئے اور آپ کے آنکھوں سے آنسو جاری تھے تو عمر (رض) آپ کی طرف کھڑے ہوئے اور کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، اے اللہ کے رسول ! آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنے رب سے والدہ کے لیے دعائے مغفرت کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت نہ دی گئی تو میں رو دیا۔ آگ سے رحمت کے لیے اور میں تمہیں زیارت قبور سے منع کیا کرتا تھا۔ سو تم زیارت کیا کرو اور میں نے تمہیں قربانی کے گوشت کو تین دن سے زیادہجمع کرنے سے روکا تھا سو اب تم کھاؤ اور جب تک چاہو جمع رکھو اور میں نے تمہیں کچھ برتنوں میں کھانے سے منع کیا کرتا تھا، اب جس برتن میں چاہو کھاؤ مگر نشہ آور چیز نہ پیو۔

7195

(۷۱۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ وَاقِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا زُبَیْدُ بْنُ الْحَارِثِ الْیَامِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((فَزُورُوہَا وَلْتَزِدْکُمْ زَیَارَتُہَا خَیْرًا))۔ وَرَوَاہَ مُعَرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((فَزُورُوہَا فَإِنَّ فِی زِیَارَتِہَا تَذْکِرَۃً))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧١٩٤) زہیر فرماتے ہیں : زبیر بن حارث یامی نے اس حدیث کو اسی سند کے ساتھ بیان کیا ، سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا : سو تم ان کی زیارت کیا کرو اس کی زیارت تمہارے لیے بھلائی میں اضافہ کرے گی۔

7196

(۷۱۹۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُعَرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ فَذَکَرَہُ مُخْتَصَرًا فِی النَّہْیِ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ وَالإِذْنِ فِیہَا فَقَطْ۔[صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧١٩٥) احمد بن یونس فرماتے ہیں : معرف بن واصل نے ہمیں حدیث بیان کی اور اس میں زیارتِ قبور سے نہی مختصراً بیان کی اور اس کی اجازت بھی دی۔

7197

(۷۱۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ فَزُورُوہَا فَإِنَّ فِیہَا عِبْرَۃً ، وَنَہَیْتُکُمْ عَنِ النَّبِیذِ أَلاَ فَانْتَبِذُوا وَلاَ أَحِلُّ مُسْکِرًا ، وَنَہَیْتُکُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِیِّ فَکُلُوا وَادَّخِرُوا))۔ [حسن۔ أخرجہ أحمد]
(٧١٩٦) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا۔ سو ان کی زیارت کیا کرو، بیشک اس میں عبرت ہے اور میں تمہیں نبیذ سے منع کیا کرتا تھا نبیذ بناؤ سو اب مگر نشہ آور کو میں حلال نہیں کررہا اور میں تمہیں قربانی کے گوشت (کو جمع کرنے) سے روکتا تھا سو تم اسے کھاؤ اور جمع کرو۔

7198

(۷۱۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنِّی کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ وَأَکَلِ لُحُومِ الأَضَاحِیِّ فَوْقَ ثَلاَثٍ ، وَعَنْ نَبِیذِ الأَوْعِیَۃِ أَلاَ فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّہَا تُزَہِّدُ فِی الدُّنْیَا وَتُذَکِّرُ الآخِرَۃَ ، وَکُلُوا لُحُومَ الأَضَاحِیِّ وَأَبْقُوا مَا شِئْتُمْ فَإِنَّمَا نَہَیْتُکُمْ عَنْہُ إِذًا لَخَیْرٌ قَلِیلٌ فَوَسَّعَہُ اللَّہُ عَلَی النَّاسِ أَلاَ إِنَّ وِعَائً لاَ یُحَرِّمُ شَیْئًا وَإِنَّ کُلَّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن ماجہ]
(٧١٩٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا اور تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت سے بھی اور نبیذ کے برتنوں سے بھی۔ سو قبروں کی زیارت کیا کرو، بیشک وہ دنیا سے بےرغبتی پیدا کرتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں اور قربانی کا گوشت کھاؤ اور جس قدر چاہے باقی رکھو ، میں تمہیں تب منع کیا کرتا تھا جب مال وذر کم تھا، اب اللہ نے لوگوں پر فراخی کردی ہے۔ بیشک برتن کسی چیز کو حرام نہیں کرتے مگر ہر نشہ آورچیز حرام ہے۔

7199

(۷۱۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ - یَعْنِی ابْنَ طَہْمَانَ - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ لُحُومَ الأَضَاحِیِّ وَالأَوْعِیَۃِ وَزِیَارَۃِ الْقُبُورِ ، ثُمَّ ذَکَرَ إِذْنَہُ فِیہَا بِطُولِہِ قَالَ : ((وَکُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ ثُمَّ بَدَا لِی فَزُورُوہَا فَإِنَّہَا تُرِقُّ الْقَلْبِ وَتُدْمِعُ الْعَیْنَ وَتُذَکِّرُ الآخِرَۃَ فَزُورُوا وَلاَ تَقُولُوا ہُجْرًا))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرٍو۔ وَرُوِّینَا قَوْلَہُ ((وَلاَ تَقُولُوا ہُجْرًا)) مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((وَنَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ فَزُورُوہَا وَلاَ تَقُولُوا ہُجْرًا)) إِلاَّ أَنَّہُ مُرْسَلٌ رَبِیعَۃُ لَمْ یُدْرِکْ أَبَا سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ أحمد]
(٧١٩٨) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا اور قربانی کے گوشت کا تذکرہ کیا اور برتنوں کا اور قبروں کی زیارت کا بھی۔ پھر ان سب کی اجازت کا تذکرہ کیا۔ ایک حدیث میں ہے کہ میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا تم ان کی زیارت کیا کرو بیشک وہ دل نرم کرتی ہیں اور آنسو بہاتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔ سو تم زیارت کرو مگر بین نہ کرو۔ ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں زیارتِ قبور سے روکتا تھا سو اب تم زیارت کیا کرو لیکن بین نہ کیا کرو۔

7200

(۷۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مالک]
(٧١٩٩) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں مالک نے خبر دی اور یہی حدیث بیان کی۔

7201

(۷۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : نُہِینَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَلَمْ یُعْزَمْ عَلَیْنَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٢٠٠) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہمیں جنازوں کے پیچھے جانے سے منع کیا گیا ، ہم پر جانا لازم نہ کیا گیا۔

7202

(۷۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ - ہُوَ الأَصَمُّ - حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَلْمَانَ عَنْ دِینَارٍ أَبِی عُمَرَ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ فِی جَنَازَۃٍ فَرَأَی نِسْوَۃً جُلُوسًا فَقَالَ : ((مَا یُجْلِسُکُنَّ؟))۔ فَقُلْنَ : الْجِنَازَۃُ فَقَالَ : ((أَتَحْمِلْنَ فِیمَنْ یَحْمِلُ؟))۔ قُلْنَ : لاَ قَالَ : ((فَتُدْلِینَ فِیمَنْ یُدْلِی؟))۔ قُلْنَ : لاَ قَالَ : ((فَتَغْسِلْنَ فِیمَنْ یَغْسِلُ؟))۔ قُلْنَ : لاَ قَالَ : ((فَارْجِعْنَ مَأْزُورَاتٍ غَیْرَ مَأْجُورَاتٍ))۔ وَفِی حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ : مَوْزُورَاتٍ ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٧٢٠١) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جنازے میں نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھی ہوئی عورتوں کو دیکھا تو فرمایا : تمہیں کس نے بٹھایا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جنازے نے ۔ انھوں نے فرمایا : کیا تم ان کے ساتھ اٹھاؤ گی جیسے وہ اسے اٹھائیں گے ؟ انھوں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم ان کے ساتھ اسے دفن کرو گی جیسے وہ دفن کریں گے ؟ تو انھوں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم غسل دینے والوں کے ساتھ غسل دو گی ؟ انھوں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر پلٹ جاؤ تمہارے لیے ممنوع ہے اس پر اجر نہیں ملے گا۔

7203

(۷۲۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِنِسْوَۃٍ فَقَالَ : مَا لَکُنَّ ۔ قُلْنَ : نَنْتَظِرُ الْجِنَازَۃَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلاَّ إِنَّہُ قَالَ : ((فَتَحْثِینَ فِیمَنْ یَحْثُو؟))۔ قُلْنَ : لاَ وَلَمْ یُذْکَرِ الْغُسْلَ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٧٢٠٢) اسرائیل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : تمہیں کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہم جنازے کا انتظار کر رہی ہیں۔۔۔ پھر پوری حدیث بیان کی، سوائے اس کے کہ فرمایا : کیا تم مٹی ڈالنے والوں کے ساتھ مٹی ڈالو گی تو انھوں نے کہا : نہیں اور غسل کا تذکرہ نہیں کیا۔

7204

(۷۲۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ قَالَ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ سَیْفٍ الْمَعَافِرِیُّ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ رَأَی فَاطِمَۃَ ابْنَتَہُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ لَہَا : ((مِنْ أَیْنَ أَقْبَلْتِ یَا فَاطِمَۃُ؟))۔ فَقَالَتْ : أَقْبَلْتُ مِنْ وَرَائِ جَنَازَۃِ ہَذَا الرَّجُلِ قَالَ : ((ہَلْ بَلَغْتِ مَعَہُمُ الْکُدَی؟))۔ فَقَالَتْ : لاَ وَکَیْفَ أَبْلُغُہَا وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْکَ مَا سَمِعْتُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ بَلَغْتِہَا مَعَہُمْ مَا رَأَیْتِ الْجَنَّۃَ حَتَّی یَرَاہَا جَدُّ أَبِیکِ))۔ [ضعیف۔ مضی تخریجہ من قبل]
(٧٢٠٣) عبداللہ بن عمرو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی فاطمہ (رض) کو دیکھا تو پوچھا : کہاں سے آئی ہو ؟ تو انھوں نے کہا : اس جنازے کے پیچھے سے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو ان کے ساتھ قبرستان پہنچی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں میں کیسے پہنچ سکتی ہوں جب کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تو ان کے ساتھ چلی جاتی تو جنت نہ دیکھ پاتی، جب تک تیرے والد دادا نہ دیکھ پائے۔

7205

(۷۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَعَنَ اللَّہُ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن حبان]
(٧٢٠٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت کی ہے۔

7206

(۷۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلَیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَہْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن ماجہ]
(٧٢٠٥) عبد الرحمن بن حسان اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت کی ہے۔

7207

(۷۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنِ فُورَکَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ وَقَدْ کَانَ کَبِرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَائِرَاتِ الْقُبُورِ وَالْمُتَّخِذَاتِ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَفِی رَوَایَتِہِمَا زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ وَالْمُتَّخِذِینَ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٢٠٦ ) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت کی ہے اور ان پر مسجدیں آباد کرنے والیوں پر اور دیے جلانے والیوں پر بھی۔
یہ حدیث شعبہ کے الفاظ ہیں اور ان کی دو روایات میں ہے کہ قبروں کی زیارت کرنے والیوں ، ان پر مساجد بنانے والیوں اور دیے (چراغ) روشن کرنے والیوں پر۔

7208

(۷۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی: مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْہَالٍ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ : یَزِیدَ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَقْبَلَتْ ذَاتَ یَوْمٍ مِنَ الْمَقَابِرِ فَقُلْتُ لَہَا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَیْنَ أَقْبَلْتِ قَالَتْ: مِنْ قَبْرِ أَخِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ فَقُلْتُ لَہَا: أَلَیْسَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ قَالَتْ : نَعَمْ کَانَ نَہَی ، ثُمَّ أَمَرَ بِزِیَارَتِہَا۔ تَفَرَّدَ بِہِ بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ الْبَصْرِیُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٢٠٧) حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ایک دن سیدہ عائشہ (رض) قبرستان کی طرف سے تشریف لا رہی تھیں۔ میں نے عرض کیا : اے ام المؤمنین ! آپ کہاں سے تشریف لا رہی ہیں ؟ فرمانے لگی : اپنے بھائی عبد الرحمن بن ابی بکر کی قبر پر گئی تھی۔ میں نے کہا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کی زیارت سے منع نہیں فرمایا تھا، کہنے لگیں : آپ نے منع فرمایا تھا، لیکن بعد میں اجازت دے دی تھی۔

7209

(۷۲۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو حُمَیْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَامِدٍ الْعَدْلُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلَیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ النَّبِیِّ -ﷺ- کَانَتْ تَزُورُ قَبْرَ عَمِّہَا حَمْزَۃَ کُلَّ جُمُعَۃٍ فَتُصَلِّی وَتَبْکِی عِنْدَہُ کَذَا قَالَ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ دُونَ ذِکْرِ عَلَیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِیہِ فِیہِ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِامْرَأَۃٍ عِنْدَ قَبْرٍ وَہِیَ تَبْکِی فَقَالَ لَہَا : ((اتَّقَی اللَّہَ وَاصْبِرِی))۔ وَلَیْسَ فِی الْخَبَرِ أَنَّہُ نَہَاہَا عَنِ الْخُرُوجِ إِلَی الْمَقْبَرَۃِ وَفِی ذَلِکَ تَقْوِیَۃٌ لِمَا رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ إِلاَّ أَنَّ أَصَحَّ مَا رُوِیَ فِی ذَلِکَ صَرِیحًا حَدِیثُ أُمِّ عَطِیَّۃَ وَمَا یُوَافِقُہُ مِنَ الأَخْبَارِ فَلَوْ تَنَزَّہْنَ عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَالْخُرُوجِ إِلَی الْمَقَابِرِ وَزِیَارَۃِ الْقُبُورِ کَانَ أَبْرَأَ لِدِینِہِنَّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٧٢٠٨) حضرت علی بن حسین اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ ہرجمعہ کے روز اپنے چچا حمزہ کی قبر کی زیارت کے لیے تشریف لے جاتیں ان کے لیے دعا مغفرت کرتیں اور آنسو بہاتیں۔
انس بن مالک (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عورت کے پاس سے گزرے جو قبر پر رو رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ اس میں یہ خبر نہیں کہ آپ نے اسے قبرستان کی طرف نکلنے سے منع کیا اور اس میں اس کی تقویت ہے، جو حدیث عائشہ میں بیان ہوا۔ سوائے اس کے کہ ام عطیہ کی حدیث میں تفصیل سے بیان ہوا اور جو ان خبروں کے موافق ہیں اگر وہ جنائز کے ساتھ قبرستان کی طرف نہ نکلتیں اور زیارتِ قبور سے بچتیں تو ان کے دین کے لیے بہتر ہوتا۔

7210

(۷۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْمُقَابِرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی الْعَلاَئُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی الْمَقْبُرَۃَ فَقَالَ : ((السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَیْنَا إِخْوَانَنَا))۔ قَالُوا : أَوَلَسْنَا إِخْوَانَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((بَلْ أَنْتُمْ أَصْحَابِی ، وَإِخْوَانِی الَّذِینَ لَمْ یَأْتُوا بَعْدُ))۔ قَالُوا : کَیْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ یَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً لَہُ خَیْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلُونَ بَیْنَ ظَہْرَیْ خَیْلٍ دُہْمٍ بُہْمٍ أَلاَ یَعْرِفُ خَیْلَہُ؟))۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((فَإِنَّہُمْ یَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِینَ مِنَ الْوُضُوئِ وَأَنَا فَرَطُہُمْ عَلَی الْحَوْضِ۔ أَلاَ لَیُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِی کَمَا یُذَادُ الْبَعِیرُ الضَّالُّ أُنَادِیہِمْ أَلاَ ہَلُمَّ فَیُقَالُ إِنَّہُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ سُحْقًا سُحْقًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧٢٠٩) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبرستان آئے اور فرمایا : ” اَلسَّلٰمُ عَلَیْکُمْ دارَقَوْمٍ مُؤْمِنِیْنَ وَاِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَا حِقُوْنَ وَدِدْتُ اَنَّا قَدْ رَأَیْنَا اِخْوَانَنَا “ اے مومنین کے گھر والو ! تم پر سلامتی ہو اگر اللہ نے چاہا تو بیشک ہم تمہیں ملنے والے ہیں ، میں چاہتا ہوں کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھیں۔ لوگوں نے کہا : کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ تم میرے ساتھی ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو بعد میں آئیں گے ۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جو آپ کی امت میں سے بعد میں آئیں گے آپ انھیں کیسے پہچانیں گے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کیا خیال ہے کہ اگر کسی شخص کے سفید ماتھے اور پنڈلیوں والے گھوڑے کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو پہچان لے گا ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے لوگ بھی وضو کی وجہ روشن چہرے اور ہاتھوں والے ہوں گے اور میں حوض پر ان کا پیش روہوں گا خبردار میرے حوض سے لوگوں کو ہٹایا جائے گا جیسے بھٹکے ہوئے اونٹ کو ہٹایا جاتا ہے۔ میں انھیں آوازیں دوں گا کہ ادھر آؤ تو کہا جائے گا کہ انھوں نے آپ کے بعد دین کو بدل دیا تھا، تب میں کہوں گا ” سُحْقًا سحقًا “ دور ہٹا دو ۔ دور ہٹا دو ۔

7211

(۷۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ شَرِیکِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کُلَّمَا کَانَ لَیْلَتُہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ إِلَی الْبَقِیعِ فَیَقُولُ : ((السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ۔ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأَہْلِ بَقِیعِ الْغَرْقَدِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٢١٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باری ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے آخری پہر بقیع کی طرف نکلتے اور فرماتے (السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ ۔ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأَہْلِ بَقِیعِ الْغَرْقَدِ )

7212

(۷۲۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ - رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ - أَنَّہُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَیْسِ بْنِ مَخْرَمَۃَ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّہُ قَالَ یَوْمًا : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ عَنِّی وَعَنْ أُمِّی فَظَنَنَّا أَنَّہُ یُرِیدُ أُمَّہُ الَّتِی وَلَدَتْہُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ عَنِّی وَعَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قُلْتُ بَلَی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی خُرُوجِہِ إِلَی الْبَقِیعِ وَرُجُوعِہِ قَالَتْ : وَکَیْفَ أَقُولُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ ((قُولِی : السَّلاَمُ عَلَی أَہْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ وَیَرْحَمُ اللَّہُ الْمُسْتَقْدِمِینَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِینَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بَکُمْ للاَحِقُونَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ وَحَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٧٢١١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ کیا میں تمہیں حدیث نہ بیان کروں، پھر سیدہ فرماتی ہیں : میں نے کہا : میں پھر کیا کہا کروں اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کہہ : ” اَلسَّلامُ عَلٰی اَہْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَیَرْحَمُ اللّٰہ الْمُسْتَقِدْمِینَ مِنَّا وَالمُسَتَاخِرِیْنَ وَاِنَّا اِنَّ شَاء اللّٰہُ بِکُمْ لَلاَحِقُوْنَ “

7213

(۷۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ : قُرِئَ عَلَی یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُہُمْ إِذَا دَخَلُوا الْمَقَابِرَ فَکَانَ قَائِلُہُمْ یَقُولُ : ((السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ إِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ نَسْألُ اللَّہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أَحْمَدَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیِّ الزُّبَیْرِیِّ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَزَادَ فِیہِ شَیْئًا۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٢١٢) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں سکھلایا کرتے تھے کہ جب وہ قبرستان داخل ہوں تو کہیں : ” اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ اَہْلَ اَلدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِیِمْنَ اِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لاَ حِقُوْنَ نَسْاَلُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمُ العَافِیَۃَ “

7214

(۷۲۱۳) حَدَّثَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُہُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَی الْمَقَابِرِ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَنَحْنُ لَکُمْ تَبَعٌ نَسْألُ اللَّہَ لَنَا وَلَکُمِ الْعَافِیَۃَ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَلْقَمَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٢١٣) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : جب وہ قبرستان کی طرف نکلیں تو کہیں : وَالسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَہْلَ اَلْدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِیْنَ وَالْمُسْلِیْمِنَ وَاِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَا حِقُونَ اَنْتُمْ لَنَا وَنَحْنُ لَکُمْ تَبَعٌ نَسْاَلُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمْ العَافِیَۃَ ۔

7215

(۷۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صالْحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ - یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ - عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لأَنْ یَجْلِسَ أَحَدُکُمْ عَلَی جَمْرَۃٍ أَوْ عَلَی نَارٍ فَتَحْرِقَ ثِیَابَہُ حَتَّی تَخْلُصَ إِلَیْہِ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَجْلِسَ عَلَی قَبْرٍ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَلِیٍّ : ((لأَنْ یَجْلِسَ أَحَدُکُمْ عَلَی جَمْرَۃٍ فَتَحْرِقَ ثِیَابَہُ حَتَّی تَصِلَ إِلَی جِلْدِہِ خَیْرٌلَہُ مِنْ أَنْ یَجْلِسَ عَلَی قَبْرٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٢١٤) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر انسان انگارے پر بیٹھے یا آگ پر اور وہ اس کے کپڑے کو جلا دے تو اس کے لیے بہتر ہے اس سے کہ وہ قبر پر بیٹھے۔
علی (رض) کی ایک روایت میں ہے کہ تمہارا کوئی شخص انگارے پر بیٹھے اور وہ اس کے کپڑے کو جلا دے اور اس کے جلد تک پہنچ جائے، یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ قبر پر بیٹھے۔

7216

(۷۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ وَدَاوُدُ بْنُ مِخْرَاقٍ الْفَارْیَابِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی بُسْرُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ وَاثِلَۃَ بْنَ الأَسْقَعِ اللَّیْثِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((لاَ تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلاَ تُصَلُّوا إِلَیْہَا))۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ مَزْیَدٍ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو مَرْثَدٍ الْغَنَوِیُّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ جَابِرٍ عَنْ بُسْرٍ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ وَاثِلَۃَ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ فِی کَرَاہِیَۃِ ذَلِکَ وَالتَّشْدِیدِ فِیہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٢١٥) ابو مرثد غنوی فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ہی ادھر منہ کر کے نماز ادا کرو۔
ان دونوں احادیث کے الفاظ برابر ہیں سوائے ابن مزید کی روایت کے جو واثلہ بن اسقع سے نقل ہوئی ہے۔

7217

(۷۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ سُمَیْرٍ حَدَّثَنِی بَشِیرُ بْنُ نَہِیکٍ قَالَ حَدَّثَنِی بَشِیرٌ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ اسْمُہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ زَحْمَ بْنَ مَعْبَدٍ فَقَالَ لَہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا اسْمُکَ؟))۔ قَالَ : زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ((أَنْتَ بَشِیرٌ))۔ فَکَانَ اسْمَہُ قَالَ : بَیْنَا أَنَا أُمَاشِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((یَا ابْنَ الْخَصَاصِیَۃِ مَا أَصْبَحْتَ تَنْقِمُ عَلَی اللَّہِ تُمَاشِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ))- ۔ فَقُلْتُ : مَا أَنْقِمُ عَلَی اللَّہِ شَیْئًا کُلُّ خَیْرٍ فَعَلَ بِیَ اللَّہِ۔ فَأَتَی عَلَی قُبُورِ الْمُشْرِکِینَ فَقَالَ : ((لَقَدْ سُبِقَ ہَؤُلاَئِ بِخَیْرٍ کَثِیرٍ))۔ ثَلاَثَ مِرَارٍ ، ثُمَّ أَتَی عَلَی قُبُورِ الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ : ((لَقَدْ أَدْرَکَ ہَؤُلاَئِ خَیْرًا کَثِیرًا))۔ ثَلاَثَ مِرَارٍ فَبَیْنَمَا ہُوَ یَمْشِی إِذْ حَانَتْ مِنْہُ نَظْرَۃٌ فَإِذَا بِرَجُلٌ یَمْشِی بَیْنَ الْقُبُورِ عَلَیْہِ نَعْلاَنِ فَقَالَ : ((یَا صَاحِبَ السِّبْتِیَّتَیْنِ وَیْحَکَ أَلْقِ سِبْتِیَّتَیْکَ))۔ فَنَظَرَ فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَلَعَ نَعْلَیْہِ فَرَمَی بِہِمَا۔ وَہَذَا حَدِیثٌ قَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ شَیْبَانَ وَلاَ یُعْرَفُ إِلاَّ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ وَثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٧٢١٦) بشیر بن نہیک بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بشیر نے (جس کا جاہلیت کا نا زحم بن معبد تھا) حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : تیرا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا : زحم بن معبد۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بشیر ہے تو اس کا نام یہی ٹھہرا فرماتے ہیں : ایک مرتبہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جا رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن خصاصیۃ ! تو نے صبح نہیں کی مگر اس حالت میں کہ تو اللہ سے بدلہ لے رہا ہے، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل رہا ہے تو میں نے کہا : میں اللہ تعالیٰ سے کوئی بدلہ نہیں لے رہا، میرے ساتھ میرے اللہ نے سب بھلا ہی کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشرکین کے قبرستان آئے اور فرمایا : یہ لوگ ایسے جن جن سے بہت سی خبر سبقت لے جا چکی ہے۔ یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ دھرائی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلمانوں کی قبروں کے پاس آئے اور فرمایا : انھوں نے بہت زیادہ بھلائی حاصل کی ہے ، تین بار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی کہا اور آپ ایسے ہی چلتے رہے کہ ایک ایسے شخص پر نظر پڑی جو قبرستان کے درمیان چل رہا تھا اور اس کے کہ اوپر جوتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جوتوں والے ! اپنے جوتے پھینک دے ، اس نے دیکھا کہ آپ تو اللہ کے رسول ہیں تو اس نے جوتے اتار کر پھینک دے۔

7218

(۷۲۱۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ - یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ - عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِی قَبْرِہِ وَتَوَلَّی عَنْہُ أَصْحَابُہُ إِنَّہُ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِہِمْ ۔ یَأْتِیہِ مَلَکَانِ فَیَقُولاَنِ مَا کُنْتَ تَقُولُ فِی ہَذَا الرَّجُلِ - یَعْنِی مُحَمَّدًا - -ﷺ- قَالَ : فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَیَقُولُ : أَشْہَدُ أَنَّہُ عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ فَیُقَالُ لَہُ انْظُرْ إِلَی مَقْعَدِکَ فِی النَّارِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللَّہُ مَقْعَدًا فِی الْجَنَّۃِ فَیَرَاہُمَا جَمِیعًا)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ عَبْدِالْوَہَّابِ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَأَی بِنَعْلَیْہِ قَذَرًا فَأَمَرَہُ أَنْ یَخْلَعَہُمَا لأَجْلِ ذَلِکَ ، وَیُحْتَمَلُ غَیْرَ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٢١٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک بندہ جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی واپس پلٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی چاپ سنتا ہے ، اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا لیتے ہیں اور کہتے ہیں : تو اس آدمی کے بارے کیا کہتا ہے ، یعنی (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کے بارے میں۔ انھوں نے کہا : اگر وہ مومن ہے تو کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کا بندہ اور رسول ہے تو اسے کہا جاتا ہے تو اپنا ٹھکانا دوزخ میں دیکھ لے، مگر اللہ نے تیرا ٹھکانا جنت میں تبدیل کردیا ہے تو وہ ان دونوں کو دیکھتا ہے۔
اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوتوں میں گندگی گی دیکھی ہو اور اسی وجہ سے ان کے اتارنے کا حکم دیا اور اس کے علاوہ کا بھی احتمال ہے۔

7219

(۷۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((قَاتَلَ اللَّہُ الْیَہُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٢١٨) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک کرے کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔

7220

(۷۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَائِشَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ : لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- طَفِقَ یَطْرَحُ خَمِیصَۃً لَہُ عَلَی وَجْہِہِ فَإِذَا اغْتَمَّ بِہَا کَشَفَہَا عَنْ وَجْہہٍ ثُمَّ قَالَ وَہُوَ کَذَلِکَ : ((لَعْنَۃُ اللَّہِ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ))۔ یُحَذِّرُ مِثْلَ مَا صَنَعُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٢١٩) سیدہ عائشہ (رض) اور عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی تو آپ اپنی قمیص کو اپنے چہرے پر ڈال رہے تھے، جب سانس بند ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے چہرے سے ہٹایا، پھر فرمایا : وہ ایسے ہی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی لعنت ہو یہودو نصاریٰ پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے ڈر رہے تھے جو انھوں نے کیا تھا۔

7221

(۷۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الإِمَامُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّکَ الشَّاذْیَاخِیُّ وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لَمَّا کَانَ مَرَضُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَذَاکَرَ بَعْضُ نِسَائِہِ کَنِیسَۃً بِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ - یُقَالَ لَہَا مَارِیَۃُ - وَقَدْ کَانَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ وَأُمُّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَدْ أَتَتَا أَرْضَ الْحَبَشَۃِ فَذَکَرْنَ مِنْ حُسْنِہَا وَتَصَاوِیرِہَا قَالَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّ أُولَئِکَ إِذَا کَانَ فِیہِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَی قَبْرِہِ مَسْجِدًا ثُمَّ صَوَّرُوا فِیہِ تِلْکَ الصُّوَرَ أُولَئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّہِ)) أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٧٢٢٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو کچھ عورتیں بیٹھی حبشہ کے علاقے میں بنے کنیسہ کا تذکرہ کر رہی تھیں، جس کا نام ماریہ تھا اور ام سلمہ (رض) اور ام حبیبہ (رض) حبشہ سے آئی تھیں۔ انھوں نے اس کے حسن کا تذکرہ کیا اور اس کی تصاویر (نقش ونگار) کا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک ان میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تو وہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے ۔ پھر اس میں یہ تصویریں بنائیں اللہ کے ہاں یہ مخلوقات میں سے بد ترین لوگ ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔