hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

20. پابندی کا بیان

سنن البيهقي

11299

(۱۱۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ : أَنَّ نَجْدَۃَ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ مَتَی یَنْقَضِی یُتْمُ الْیَتِیمِ؟ فَکَتَبَ إِلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکَتَبْتَ تَسْأَلُنِی مَتَی یَنْقَضِی یُتْمُ الْیَتِیمِ وَلِعَمْرِی إِنَّ الرَّجُلَ لَتَنْبُتُ لِحْیَتُہُ وَإِنَّہُ لَضَعِیفُ الأَخْذِ لِنَفْسِہِ ضَعِیفُ الْعَطَائِ مِنْہَا فَإِذَا أَخَذَ لِنَفْسِہِ مِنْ صَالِحِ مَا یَأْخُذُ النَّاسُ فَقَدْ ذَہَبَ عَنْہُ الْیُتْمُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۱۲]
(١١٢٩٤) یزید بن ہرمز فرماتے ہیں کہ نجدنے حضرت ابن عباس (رض) کی طرف خط لکھا، جس میں انھوں نے یہ سوال کیا تھا کہ یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے ؟ تو مجھے قسم ہے ! جب آدمی کی داڑھی اگ آتی ہے اور ابھی تک وہ اپنے لیے کچھ حاصل نہیں کرسکتا ، کچھ دے نہیں سکتا ہوتا اس لیے جب وہ اپنے لیے کوئی اچھی چیز حاصل کرے جیسے دوسرے لوگ حاصل کرتے ہیں تو اس وقت اس کی یتیمی ختم ہوجائے گی۔

11300

(۱۱۲۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ قَالَ : کَتَبَ نَجْدَۃُ الْحَرُورِیُّ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَقَالَ لِیَزِیدَ : اکْتُبْ إِلَیْہِ وَکَتَبْتَ تَسْأَلُنِی عَنِ الْیَتِیمِ مَتَی یَنْقَطِعُ عَنْہُ اسْمُ الْیُتْمِ وَإِنَّہُ لاَ یَنْقَطِعُ عَنْہُ اسْمُ الْیُتْمِ حَتَّی یَبْلُغَ وَیُؤْنَسَ مِنْہُ الرُّشْدُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔
(١١٢٩٥) یزید بن ہرمز فرماتے ہیں کہ نجدہ حروری نے حضرت ابن عباس (رض) کی طرف خط لکھا، پھر راوی نے مذکورہ حدیث ذکر کی۔ حضرت ابن عباس (رض) نے یزید سے کہا : لکھ، آپ نے پوچھا کہ یتیم کو کب تک یتیم کہہ سکتے ہیں تو جواب یہ ہے کہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور اس سے رشد معلوم نہ ہو، یتیم کہہ سکتے ہیں۔ جب یہ دونوں چیزیں واضح ہوجائیں تو یتیم نہیں رہے گا۔

11301

(۱۱۲۹۶) وَرَوَاہُ قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ عَنِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : وَأَمَّا مَا سَأَلْتَ عَنِ انْقِضَائِ یُتْمِ الْیَتِیمِ فَإِذَا بَلَغَ الْحُلُمَ وَأُونِسَ مِنْہُ رُشْدُہُ فَقَدْ انْقَضَی یُتْمُہُ فَادْفَعْ إِلَیْہِ مَالَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ قَیْسًا فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١١٢٩٦) جریر بن حازم فرماتی ہیں کہ میں نے قیس سے سنا۔۔۔ بقیہ پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

11302

(۱۱۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : عَرَضَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ فِی الْقِتَالِ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ سَنَۃٍ فَلَمْ یُجِزْنِی فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَأَجَازَنِی فَقَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَعُمَرُ یَوْمَئِذٍ خَلِیفَۃٌ حَدَّثْتُہُ بِہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا لْحَدٌّ بَیْنَ الصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ وَکَتَبَ إِلَی عُمَّالِہِ : أَنِ افْرِضُوا ابْنَ خَمْسَ عَشْرَۃَ وَمَا کَانَ سِوَی ذَلِکَ فَأَلْحِقُوہُ بِالْعِیَالِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶۶۴، مسلم ۱۸۶۸]
(١١٢٩٧) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : احد کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لڑائی کے لیے مجھے حاضردیکھا اور میں اس وقت ١٤ سال کا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت نہیں دی۔ پھر جب خندق کا موقع آیا تو میں اس وقت پندرہ سال کا تھا، آپ نے مجھے اجازت دے دی۔ پھر میں عمر بن عبدالعزیز کے پاس آیا اور حضرت عمر (رض) ان دنوں خلیفہ تھے۔ میں نے انھیں یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے کہا : بڑے اور چھوٹے کے درمیان یہی حد ہے اور انھوں نے اپنے گورنروں کی طرف لکھا : پندرہ سال والے پر فرض کرو جو اس سے کم عمر ہوں انھیں اپنے اہل و عیال کے ساتھ ملاؤ۔

11303

(۱۱۲۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرَیْشٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَعَرَضَنِی یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ َأَجَازَنِی قَالَ نَافِعٌ : فَقَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَمَنْ کَانَ دُونَ ذَلِکَ فَاجْعَلُوہُ فِی الْعِیَالِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ۔
(١١٢٩٨) عبیداللہ نے مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا ہے، مگر اس میں صرف یہ زیادتی ہے اور خندق والے دن مجھے دیکھا اور میں اس وقت پندرہ سال کا تھا تو آپ نے مجھے جانے دیا۔ نافع کہتے ہیں : میں عمر بن عبدالعزیز کے پاس آیا پھر حدیث بیان کی اور انھوں نے یہ بھی کہا : اور جو اس سے کم عمر کا ہو اسے اس کے اہل و عیال کے ساتھ کردو۔

11304

(۱۱۲۹۹) وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَزَادَ فِیہِ عِنْدَ قَوْلِہِ فَلَمْ یُجِزْنِی وَلَمْ یَرَنِی بَلَغْتُ أَخْبَرَنِیہِ الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتَحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الْبُرْسَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ فِی الْعِیَالِ قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ حَرْفٌ غَرِیبٌ وَہْوَ قَوْلُہُ : وَلَمْ یَرَنِی بَلَغْتُ۔
(١١٢٩٩) مذکورہ حدیث کی طرح ہے، اس میں صرف عیال کے الفاظ نہیں ہیں۔

11305

(۱۱۳۰۰) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : عُرِضْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَاسْتَصْغَرَنِی ثُمَّ عُرِضْتُ عَلَیْہِ عَامَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَأَجَازَنِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ : عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ فَاسْتَصْغَرَنِی فَرَدَّنِی مَعَ الْغِلْمَانِ۔
(١١٣٠٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : احد کے دن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا اور اس وقت میری عمر ١٤ سال تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چھوٹا قرار دیا۔ پھر اگلے سال خندق کے موقع پر مجھے پیش کیا گیا، اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی تو آپ نے مجھے لڑائی کے لیے جانے دیا۔ مسلم کی ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ نے مجھے چھوٹ اقرار دیا اور مجھے بچوں کی طرف لوٹا دیا۔

11306

(۱۱۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : عَرَضَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَاسْتَصْغَرَنِی وَرَدَّنِی مَعَ الْغِلْمَانِ فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَرَضَنِی وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَأَجَازَنِی قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ وَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ: أَنْ أَجِیزُوا فِی الْفَرْضِ ابْنَ خَمْسَ عَشْرَۃَ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : لاَ أُرَی نَافِعًا إِلاَّ حَدَّثَہُ بِہَذَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ وَفِی حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَبِلَ ابْنَ عُمَرَ وَرَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَہُمَا ابْنَا خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً۔ رَوَاہُ إِسْحَاقُ عَنْ رَوْحٍ عَنْہُ۔
(١١٣٠١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد والے دن مجھے دیکھا، میں اس وقت ١٤ سال کا تھا۔ آپ نے مجھے چھوٹا قرار دیا اور مجھے بچوں میں بھیج دیا۔ جب خندق کا دن آیا تو آپ نے مجھے دیکھا۔ میں اس وقت پندرہ سال کا ہوچکا تھا۔ آپ نے مجھے جہاد میں شرکت کی اجازت دے دی۔ عبیداللہ کہتے ہیں اور عمر بن عبدالعزیز نے لکھا کہ پندرہ سال والے کو فرض (جہاد ) میں شامل کرو۔ ایک دوسری حدیث میں یہ الفاظ ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن عمر اور رافع بن خدیج کو خندق والے دن قبول کرلیا تھا اور وہ اس وقت پندرہ سال کی عمر کے تھے۔

11307

(۱۱۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : عُرِضْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمِ بَدْرٍ وَأَنَا ابْنُ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَلَمْ یُجِزْنِی فِی الْمُقَاتِلَۃِ وَعُرِضْتُ عَلَیْہِ یَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَلَمْ یُجِزْنِی فِی الْمُقَاتِلَۃِ وَعُرِضْتُ عَلَیْہِ یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَأَجَازَنِی فِی الْمُقَاتِلَۃِ۔
(١١٣٠٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : بدر والے دن مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا۔ میں اس وقت ١٣ سال کا تھا آپ نے مجھے مجاہدین میں شامل نہیں کیا۔ پھر مجھے احد والے دن پیش کیا گیا، اس وقت میں ١٤ سال کا تھا۔ آپ نے مجاہدین میں مجھے شامل نہیں کیا پھر مجھے خندق والے دن پیش کیا گیا، اس وقت میں پندرہ سال کا تھا، آپ نے مجاہدین میں مجھے شامل کرلیا۔

11308

(۱۱۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : ہَذِہِ مَغَازِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّتِی قَاتَلَ فِیہَا یَوْمَ بَدْرٍ فِی رَمَضَانَ مِنْ سَنَۃِ اثْنَتَیْنِ ثُمَّ قَاتَلَ یَوْمَ أُحُدٍ فِی شَوَّالٍ سَنَۃَ ثَلاَثٍ ثُمَّ قَاتَلَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَہُوَ یَوْمُ الأَحْزَابِ وَبَنَی قُرَیْظَۃَ فِی شَوَّالٍ سَنَۃَ أَرْبَعٍ ثُمَّ قَاتَلَ بَنِی الْمُصْطَلِقِ وَبَنَی لِحْیَانَ فِی شَعْبَانَ مِنْ سَنَۃِ خَمْسٍ ثُمَّ قَاتَلَ یَوْمَ خَیْبَرَ مِنْ سَنَۃِ سِتٍّ ثُمَّ قَاتَلَ یَوْمَ الْفَتْحِ فِی رَمَضَانَ مِنْ سَنَۃِ ثَمَانٍ وَقَاتَلَ یَوْمَ حُنَیْنٍ وَحَاصَرَ أَہْلَ الطَّائِفِ فِی شَوَّالٍ سَنَۃَ ثَمَانٍ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۲۶]
(١١٣٠٣) ابن شہاب (رض) کہتے ہیں : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مغازی ہیں، رمضان ٢ ھ؁ میں غزؤہ بدر ہوا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شوال ٣ ھ میں غزؤہ احد لڑی۔ ٤ ھ میں غزؤہ خندق جسے احزاب بھی کہتے ہیں اور غزؤہ بنی قریظہ لڑی۔ پھر شعبان ٥ ھ میں غزؤہ بنی مصطلق اور غزؤہ بنی لحیان لڑی، ٦ ھ ؁ میں غزؤہ خیبر۔ رمضان، ٨ ھ ؁ میں غزؤہ فتح مکہ اور شوال ٨ ھ ؁ میں غزؤہ حنین اور اہل طائف کا محاصرہ کیا۔ پھر راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔

11309

(۱۱۳۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : ہَذَا ذِکْرُ مَغَازِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّتِی قَاتَلَ فِیہَا۔قَالَ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : ہَذَا ذِکْرُ مَغَازِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّتِی قَاتَلَ فِیہَا فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ رِوَایَۃِ حَنْبَلٍ۔
(١١٣٠٤) حضرت عروہ فرماتے ہیں : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مغازی کا تذکرہ ہے، جن میں آپ نے جہاد کیا (دوسری سند میں ) ابن شہاب کہتے ہیں : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مغازی کا تذکرہ ہے، جن میں آپ نے جہاد کیا۔

11310

(۱۱۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ قَالَ : کَانَتْ بَدْرٌ لِسَنَۃٍ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَأُحُدٌ بَعْدَہَا بِسَنَۃٍ وَالْخَنَدَقُ سَنَۃَ أَرْبَعٍ وَبَنَی الْمُصْطَلِقِ سَنَۃَ خَمْسٍ وَخَیْبَرُ سَنَۃَ سِتٍّ وَالْحُدَیْبِیَۃُ فِی سَنَۃِ خَیْبَرَ وَالْفَتْحُ سَنَۃَ ثَمَانٍ وَقُرَیْظَۃُ فِی سَنَۃِ الْخَنْدَقِ۔
(١١٣٠٥) مالک بن انس (رض) فرماتے ہیں : غزؤہ بدر آپ کے مدینہ ہجرت کر کے آنے کے ڈیڑھ سال بعد ہوئی اور غزؤہ احد ایک سال بعد ہوئی اور خندق چار سال بعد اور بنی مصطلق پانچ سال بعد اور غزؤہ خیبر چھٹے سال اور حدیبیہ بھی اسی سال اور فتح مکہ آٹھویں سال اور غزؤہ بنو قریظہ خندق والے سال ہوا۔

11311

(۱۱۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَتْ غَزْوَۃُ أُحُدٍ فِی شَوَّالٍ سَنَۃَ ثَلاَثٍ۔وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَتْ غَزْوَۃُ الْخَنْدَقِ فِی شَوَّالِ سَنَۃَ خَمْسٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَوْلُ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ثُمَّ الزُّہْرِیِّ فِی رِوَایَۃِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْہُ ثُمَّ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِی غَزْوَۃِ الْخَنْدَقِ أَنَّہَا کَانَتْ سَنَۃَ أَرْبَعِ أَوْلَی بِالصِّحَۃِ مِنْ قَوْلِ مَنْ قَالَ : أَنَّہَا کَانَتْ سَنَۃَ خَمْسٍ لِمُوَافَقَۃِ أَقْوَالِہِمْ حَدِیثَ ابْنِ عُمَرَ مَعَ اتِّصَالِ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ وَثُبُوتِہِ وَانْقِطَاعِ قَوْلِ غَیْرِہِ وَقَدْ جَمَعَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ بَیْنَ أَقْوَالِہِمْ بِأَنَّ أُحُدًا کَانَتْ لِسَنَتَیْنِ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَالْخَنْدَقَ لأَرْبَعِ سِنِینَ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِہِ وَقَوْلُ مَنْ قَالَ سَنَۃَ أَرْبَعٍ أَرَادَ بَعْدَ تَمَامِ أَرْبَعٍ وَقَبْلَ تَمَامِ الْخَمَسِ وَمَنْ قَالَ سَنَۃَ خَمْسٍ أَرَادَ بَعْدَ تَمَامِ أَرْبَعٍ وَالدُّخُولِ فِی الْخَامِسَۃِ وَقَوْلُ ابْنِ عُمَرَ فِی یَوْمِ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ سَنَۃً إِنِّی طَعَنْتُ فِی الرَّابِعِ عَشَرَ وَقَوْلُہُ فِی یَوْمِ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً إِنِّی اسْتَکْمَلْتُہَا وَزِدْتُ عَلَیْہَا إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَنْقُلِ الزِّیَادَۃَ لِعِلْمِہِ بِدَلاَلَۃِ الْحَالِ وَتَعَلُّقِ الْحُکْمِ بِالْخَمْسَ عَشْرَۃَ دُونَ الزِّیَادَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَہَذِہِ الطَّرِیقَۃُ عِنْدِی أَصَحُّ فَفِی قِصَّۃِ الْخَنْدَقِ فِی مَغَازِی أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ وَمَغَازِی مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ أَنَّہُ کَانَ بَیْنَ أُحُدٍ وَالْخَنْدَقِ سَنَتَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١١٣٠٦) محمد بن اسحاق فرماتے ہیں : غزؤہ احد شوال ٣ ھ؁ میں ہوا اور غزؤہ خندق شوال ٥ ھ؁ میں ہوا۔ شیخ فرماتے ہیں : غزؤہ خندق کے بارے میں عروہ، ابن شہاب اور مالک بن انس کا قول ہے کہ وہ ٤ ھ؁ میں ہوا۔ یہ اس شخص کے قول سے بہتر ہے جو کہتا ہے کہ غزوہ خندق پانچ ھ میں ہوا تھا؛ کیونکہ ان کا قول ابن عمر (رض) کی حدیث کے موافق ہے۔ ہاں اہل علم نے دونوں اقوال کے درمیان تطبیق دینے کی کوشش کی ہے۔ غزوہ احد ہجرت کے اڑھائی سال بعد ہوئی اور خندق ساڑھے چار سال بعد ہوئی اور جس نے چار سال کہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ چار سال مکمل کرنے کے بعد اور پانچواں سال ختم ہونے سے پہلے اور جس شخص نے پانچ سال کہے ہیں۔ میں ابن عمر (رض) کا کہنا ہے کہ میں ١٤ سال کا تھا، اس کا مطلب یہ تھا کہ میں چودھویں میں داخل ہوچکا تھا اور غزوہ خندق میں ان کا کہنا کہ میں ١٥ سال کا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ میں ١٥ مکمل کرچکا تھا، لیکن انھوں نے زیاتی نقل نہیں کی؛ کیونکہ وہ دلالت حال اور پندرہ سال بغیر زیادتی کے کا مطلب سمجھتے تھے۔ واللہ اعلم
اور یہ میرے نزدیک زیادہ درست ہے کیونکہ بتایا گیا ہے کہ احد اور خندق کے درمیان دو سال کا فرق تھا۔

11312

(۱۱۳۰۷) وَأَمَّا الَّذِی رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الطَّایِکَانِیُّ عَنْ أَبِی الْمُقَاتِلِ السَّمَرْقَنْدِیُّ عَنْ عَوْفٍ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ الْغُلاَمِ حَتَّی یَحْتَلِمَ۔ فَإِنْ لَمْ یَحْتَلِمْ حَتَّی یَکُونَ ابْنَ ثَمَانَ عَشْرَۃَ فَہُوَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدَ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ التُّویَکِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الطَّائِکَانِیُّ فَذَکَرَہُ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ مَوْضُوعٍ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ ہَذَا کَانَ مَعْرُوفًا بِوَضْعِ الْحَدِیثِ نَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الْخُذْلاَنِ۔ وَرَوَی قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ مَرْفُوعًا : الصَّبِیُّ إِذَا بَلَغَ خَمْسَ عَشْرَۃَ أُقِیمَتْ عَلَیْہِ الْحُدُودُ۔ وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ وَہُوَ بِإِسْنَادِہِ فِی الخِلاَفِیَّاتِ۔
(١١٣٠٧) حضرت ابوہریرہ (رض) مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ تین چیزوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے : بچے سے حتی کہ احتلام ہوجائے، اگر احتلام نہ ہو تو اٹھارہ سال کا ہوجائے تب تک۔
حضرت انس (رض) مرفوعا روایت فرماتے ہیں : بچہ جب پندرہ سال کا ہوجائے تو اس پر حد قائم ہوگی۔

11313

(۱۱۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الْغُلاَمِ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یُفِیقَ ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ وَمِنْ حَدِیثِ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ عَلِیٍّ مَرْفُوعًا وَمَوْقُوفًا وَمِنْ حَدِیثِ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔
(١١٣٠٨) حضرت علی فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین آدمیوں سے قلم اٹھالی گئی ہے : سوئے ہوئے سے حتیٰ کہ وہ نیند سے بیدار ہوجائے اور بچے سے حتیٰ کہ اسے احتلام ہو اور مجنوں سے حتیٰ کہ اسے ہوش آجائے۔

11314

(۱۱۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ خَالِدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رُقَیْشٍ أَنَّہُ سَمِعَ شُیُوخًا مِنْ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَمِنْ خَالِہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَحْمَدَ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَفِظْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُتْمَ بَعْدَ احْتِلاَمٍ وَلاَ صُمَاتَ یَوْمٍ إِلَی اللَّیْلِ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَرْفُوعًا۔
(١١٣٠٩) حضرت علی فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کیا کہ احتلام کے بعد یتیمی نہیں رہتی اور دن کا روزہ رات تک نہیں رہتا۔

11315

(۱۱۳۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سُمَیْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَزِینٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِذَا احْتَلَمَتِ الْمَرْأَۃُ فَعَلَیْہَا مَا عَلَی أُمَّہَاتِہَا مِنَ السِّتْرِ۔
(١١٣١٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب بچی کو احتلام ہو تو اس پر اس طرح پردہ کرنا فرض ہوجاتا ہے جس طرح اس کی ماؤں پر ہوتا ہے۔

11316

(۱۱۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُوالْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ حَائِضٍ إِلاَّ بِخِمَارٍ ۔
(١١٣١١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حیض والی (بالغ عورت ) کی نماز بغیر دوپٹے کے نہیں ہوتی۔

11317

(۱۱۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ : أَنَّ عَائِشَۃَ نَزَلَتْ عَلَی صَفِیَّۃِ أُمِّ طَلْحَۃَ الطَّلَحَاتِ فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَہَا فَقَالَتْ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ وَفِی حُجْرَتِی جَارِیَۃٌ فَأَلْقَی إِلَیَّ حَقْوَہُ وَقَالَ : شُقِّیہِ بِشَقَّتَیْنِ فَأَعْطِی ہَذِہِ نِصْفًا وَالْفَتَاۃَ الَّتِی عِنْدَ أُمِّ سَلَمَۃَ نِصْفًا فَإِنِّی لاَ أُرَاہَا إِلاَّ قَدْ حَاضَتْ أَوْ لاَ أُرَاہُمَا إِلاَّ قَدْ حَاضَتَا ۔
(١١٣١٢) محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) صفیہ ام طلحہ کے پاس گئیں اور اس کی بیٹیاں دیکھیں تو فرمایا : میرے حجرے میں ایک لڑکی بیٹھی ہوئی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجرے میں داخل ہوئے۔ آپ نے میری طرف اپنی چادر پھینکی اور فرمایا : اس کے دو حصے کر دے۔ ایک حصہ اسے دے اور ایک حصہ اسے دے دینا جو ام سلمیٰ کے پاس ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ بالغ ہوچکی ہے یا فرمایا : میرے خیال میں یہ دونوں بالغ ہوچکی ہیں۔

11318

(۱۱۳۱۳) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ مَاہَانَ الْحَنَفِیِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : إِذَا حَاضَتِ الْجَارِیَۃُ وَجَبَ عَلَیْہَا مَا یَجِبُ عَلَی أُمِّہَا تَقُولُ مِنَ السِّتْرِ۔ [اخرجہ ابن الجعد ۲۱۵۰]
(١١٣١٣) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : جب لڑکی کو حیض آئے تو اس پر اس طرح پردہ فرض ہوجاتا ہے جس طرح اس کی ماں پر ہوتا ہے۔

11319

(۱۱۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَیْظَۃَ عَلَی حُکْمِ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَعَثَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ قَرِیبًا فَجَائَ عَلَی حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قُومُوا إِلَی سَیِّدِکُمْ ۔ فَجَائَ فَجَلَسَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ ہَؤُلاَئِ نَزَلُوا عَلَی حُکْمِکَ۔ قَالَ: فَإِنِّی أَحْکُمُ فِیہِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَۃُ وَأَنْ تُسْبَی الذُّرِّیَّۃُ۔ فَقَالَ: لَقَدْ حَکَمْتَ فِیہِمْ بِحُکْمِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۴۳]
(١١٣١٤) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جب بنو قریظہ نے کہا کہ جو فیصلہ حضرت سعد کردیں گے وہ ہمیں منظور ہوگا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بلوا بھیجا اور وہ قریب ہی رہتے تھے، وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے سردار کے استقبال کے لیے کھڑے ہوجا ؤ، وہ آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لوگ آپ کے فیصلے پر رضا مند ہیں۔ انھوں نے کہا : میرا فیصلہ ان میں یہ ہے کہ ان کے جنگ جو قتل کردیے جائیں اور بچوں کو قتل کردیا جائے تو آپ نے فرمایا : آپ نے ان میں وہی فیصلہ کیا ہے جو اللہ تعالیٰ کا ہے۔

11320

(۱۱۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السِّقَّائِ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ حَدَّثَنِی عَطِیَّۃُ الْقُرَظِیُّ قَالَ : کُنْتُ مِنْ سَبْیِ قُرَیْظَۃَ وَکَانُوا یَنْظُرُونَ فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعَرَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ یُنْبِتِ الشَّعَرَ لَمْ یُقْتَلْ وَکُنْتُ فِیمَنْ لَمْ یُنْبِتْ۔
(١١٣١٥) حضرت عطیہ قرظی (رض) فرماتے ہیں : میں بنو قریظہ کے قیدیوں میں تھا، وہ دیکھتے تھے جس کے زیر ناف بال اگ آئے ہوتے اسے قتل کردیتے اور جس کے نہیں اگے ہوتے ، اسے چھوڑ دیتے تھے تو میں ان میں سے تھا جس کے بال ابھی نہیں اگے تھے۔

11321

(۱۱۳۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَطِیَّۃَ الْقُرَظِیِّ قَالَ : عُرِضْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ قُرَیْظَۃَ فَشَکُّوا فِیَّ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُنْظَرَ إِلَیَّ ہَلْ أَنْبَتُّ فَنَظَرُوا إِلَیَّ فَلَمْ یَجِدُونِی أَنْبَتُّ فَخَلَّی عَنِّی وَأَلْحَقَنِی بِالسَّبْیِ۔
(١١٣١٦) حضرت عطیہ قرظی (رض) فرماتے ہیں : قریظہ والے دن مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا، انھیں میرے بارے میں شک ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اس کے زیر ناف بال دیکھو، آیا بال اگے ہیں یا نہیں ! انھوں نے مجھے دیکھا تو بال نہیں اگے تھے، انھوں نے مجھے چھوڑ دیا اور قیدیوں میں شامل کرلیا۔

11322

(۱۱۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ حَدَّثَنِی عَطِیَّۃُ الْقُرَظِیُّ قَالَ: عُرِضْنَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- زَمَنَ قُرَیْظَۃَ فَمَنْ کَانَ مِنَّا مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُہُ قُتِلَ قَالَ فَنَظَرُوا إِلَیَّ فَلَمْ تَکُنْ نَبَتَتْ عَانَتِی فَتُرِکْتُ۔
(١١٣١٧) حضرت عطیہ قرظی (رض) فرماتے ہیں : ہم قریظہ کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : کے سامنے پیش کئے گئے تو جو شخص احتلام والا ہوتا یا اس کے زیر ناف بال اگ گئے ہوتے وہ اسے قتل کردیتے۔ فرماتے ہیں : انھوں نے مجھے دیکھا تو میرے بال نہیں اگے تھے تو انھوں نے مجھے چھوڑ دیا۔

11323

(۱۱۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ الْمِصْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَطِیَّۃَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی قُرَیْظَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ قُرَیْظَۃَ جَرَّدُوہُ فَلَمَّا لَمْ یَرَوْا الْمَوَاسِی جَرَتْ عَلَی شَعَرِہِ یُرِیدُ عَانَتَہُ تَرَکُوہُ مِنَ الْقَتْلِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔
(١١٣١٨) حضرت عطیہ قرظی (رض) جو بنو قریظہ کے ایک آدمی تھے، انھوں نے بتایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے میرے کپڑے اتارے تو انھوں نے دیکھا کہ بال ابھی تک استرے سے مونڈے نہیں گئے تھے، اس لیے انھوں نے مجھے قتل نہیں کیا اور جسے احتلام نہ آیا ہوتا یا اس کے بال نہ اگے ہوتے وہ اسے چھوڑ دیتے تھے۔

11324

(۱۱۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِیُّ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ السَّائِبِ حَدَّثَنِی أَبْنَائُ قُرَیْظَۃَ : أَنَّہُمْ عُرِضُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَمَنَ قُرَیْظَۃَ فَمَنْ کَانَ مِنْہُمْ مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُہُ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ یَکُنِ احْتَلَمَ أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُہُ تُرِکَ۔
(١١٣١٩) کثیر بن سائب فرماتے ہیں : قریظہ والے کہتے ہیں کہ انھیں قریظہ کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا چنانچہ جسے احتلام آچکا ہوتا یا بال اگ آئے ہوتے تو اسے قتل کردیتے تھے ورنہ نہیں۔

11325

(۱۱۳۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُفِعَ إِلَیْہِ غُلاَمٌ ابْتَہَرَ جَارِیَۃً فِی شِعْرِہِ فَقَالَ : انْظُرُوا إِلَیْہِ فَلَمْ یُوجَدْ أَنْبَتَ فَدَرَأَ عَنْہُ الْحَدَّ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَعْضُہُمْ یَرْوِیہِ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ : ابْتَہَرَ الاِبْتِہَارُ أَنْ یَقْذِفَہَا بِنَفْسِہِ یَقُولُ فَعَلْتُ بِہَا کَاذِبًا فَإِنْ کَانَ قَدْ فَعَلَ فَہُوَ الاِبْتِیَارُ۔
(١١٣٢٠) یحییٰ بن حبان فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کے سامنے ایک لڑکا لایا گیا جس نے اپنے اسعار میں ایک لڑکی پر اپنے ساتھ زنا کا بہتان لگایا تھا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اسے دیکھو جب دیکھا تو پتہ چلا کہ اس کے زیر ناف بال نہیں اگے تو آپ نے اس سے حد ہٹالی۔ ابو عبید کہتے ہیں : ابتھر کا معنی ہے کہ اس نے بہتان لگایا کہ میں نے اس کے ساتھ یہ کیا ہے لیکن وہ اپنے قول میں جھوٹا ہے اگر حقیقت میں کیا ہو تو اسے ابتیار کہتے ہیں۔

11326

(۱۱۳۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِابْنِ أَبِی الصَّعْبَۃِ قَدِ ابْتَہَرَ امْرَأَۃً فِی شِعْرِہِ قَالَ : انْظُرُوا إِلَی مُؤْتَزِرِہِ فَنَظَرُوا فَلَمْ یَجِدُوا أَنْبَتَ الشَّعَرَ فَقَالَ : لَوْ أَنْبَتَ الشَّعَرَ لَجَلَدْتُہُ الْحَدَّ۔وَعَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : أُتِیَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِغُلاَمٍ قَدْ سَرَقَ فَقَالَ : انْظُرُوا إِلَی مُؤْتَزِرِہِ فَنَظَرُوا فَلَمْ یَجِدُوہُ أَنْبَتَ الشَّعَرَ فَلَمْ یَقْطَعْہُ۔
(١١٣٢١) یحیٰی بن حبان فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کے سامنے ابن صعبہ کو لایا گیا، اس نے اپنے شعروں میں اپنے ساتھ ایک عورت پر زنا کا اعتراف کیا تھا تو آپ نے فرمایا : اسے دیکھو تو انھوں نے اسے دیکھا کہ اس کے بال ابھی نہیں اگے تھے، آپ نے فرمایا : اگر اس کے بال اگ چکے ہوتے تو میں اس پر حد لگاتا۔ عبید بن عمر کہتے ہیں : حضرت عثمان کے پاس ایک لڑکا لایا گیا جس نے چوری کی تھی تو آپ نے فرمایا : اس کی چادر کے نیچے دیکھو انھوں نے دیکھا تو اس کے بال نہیں اگے تھے۔ چنانچہ اس کا ہاتھ نہیں کاٹا گیا۔

11327

(۱۱۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارٌ ہُوَ ابْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا أَصَابَ الْغُلاَمُ الْحَدَّ فَارْتَبْتَ فِیہِ احْتَلَمَ أَمْ لاَ نُظِرَ إِلَی عَانَتِہِ۔
(١١٣٢٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب بچے پر حد واجب ہوجائے اور شک ہو کہ آیا اسے احتلام ہوتا ہے یا نہیں تو اس کے زیر ناف بال دیکھے جائیں۔

11328

(۱۱۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { وَابْتَلُوا الْیَتَامَی حَتَّی إِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ} قَالَ یَقُولُ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی : اخْتَبِرُوا الْیَتَامَی عِنْدَ الْحُلْمِ فَإِنْ عَرَفْتُمْ مِنْہُمُ الرُّشْدَ فِی حَالِہِمْ وَالإِصْلاَحَ فِی أَمْوَالِہِمْ فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ وَأَشْہِدُوا عَلَیْہِمْ۔
(١١٣٢٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) قرآن پاک کی آیت { وَابْتَلُوا الْیَتَامَی حَتَّی إِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ }[النساء : ٦] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرمارہا ہے : بلوغت کے وقت تم یتیم بچوں کا امتحان لو۔ اگر تم ان میں کوئی بھلائی پاؤ اور ان کے اپنے مال کے بارے میں ان کی کوئی اصلاح پاؤ تو ان کا مال انھیں واپس کر دو اور اس پر گواہ بھی بناؤ۔

11329

(۱۱۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : صَلاَحًا فِی دِینِہِ وَحِفْظًا لِمَالِہِ۔
(١١٣٢٤) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں : رشد سے مراد دینی سوجھ بوجھ اور مال کی حفاظت جاننا ہے۔

11330

(۱۱۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ {وَابْتَلُوا الْیَتَامَی} یَعْنِی الأَوْلَیَائَ وَالأَوْصِیَائَ یَقُولُ : اخْبُرُوہُمْ إِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا فِی الدِّینِ وَالرَّغْبَۃِ فِیہِ وَإِصْلاَحًا لأَمْوَالِہِمْ فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالِہِمْ۔
(١١٣٢٥) مقاتل بن حیان اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَابْتَلُوا الْیَتَامَی } کے بارے میں فرماتے ہیں : اس میں اولیاء اور اوصیاء کو حکم دیا جا رہا ہے کہ تم ان کا امتحان لو۔ جب یہ نکاح کی مدت کو پہنچ جائیں۔ { فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا } [النساء : ٦] یعنی دینی رغبت اور اپنے مال کی حفاظت کرنا سیکھ لیں تو { فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالِہِمْ } [النساء ٦]

11331

(۱۱۳۲۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَیْمُونَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا أَعْتَقَتْ وَلِیدَۃً لَہَا وَلَمْ تَسْتَأْذِنْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ یَوْمُہَا الَّذِی یَدُورُ عَلَیْہَا فِیہِ قَالَتْ : أَشَعَرْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنِّی قَدْ أَعْتَقْتُ وَلِیدَتِی فُلاَنَۃَ قَالَ : أَوَفَعَلْتِ ۔ قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ : أَمَا إِنَّہُ لَوْ أَعْطَیْتِہَا أَخْوَالَکِ کَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِکِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ۔
(١١٣٢٦) ام المومنین میمونہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی، لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت نہیں لی، چنانچہ جب وہ دن آیا جس میں آپ ان کے پاس آیا کرتے تھے تو فرمانے لگیں : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے اپنی فلاں لونڈی آزاد کردی ہے ؟ آپ نے فرمایا : کیا واقعی ؟ کہا : جی ہاں۔ آپ نے فرمایا : اگر تم وہ لو نڈی اپنے ماموؤں کو دیتی تو تمہیں اس سے کہیں بڑا اجر ملتا۔ [بخاری ٢٥٩٢]

11332

(۱۱۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ: أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّہُ لَیْسَ لِی شَیْء ٌ إِلاَّ مَا أَدْخَلَ عَلَیَّ الزُّبَیْرُ فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ جُنَاحٍ فِی أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا یُدْخِلُ عَلَیَّ قَالَ : ارْضَخِی مَا اسْتَطَعْتِ وَلاَ تُوعِی فَیُوعِیَ اللَّہُ عَلَیْکِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ وَغَیْرِہِ عَنْ حَجَّاجٍ۔ [مسلم ۱۰۲۴]
(٢٧ ١١٣) حضرت اسماء (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے نبی ! میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے، جو زبیر میرے پاس لاتے ہیں تو کیا مجھے گناہ ہوگا اگر میں اس کے مال میں سے کچھ رکھ لوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتناضرورت ہو رکھ لیاکر اور گنتی نہ کر کہ پھر اللہ تعالیٰ بھی تمہیں گن گن کردے گا۔

11333

(۱۱۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : یَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَۃٌ لِجَارَتِہَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاۃٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری۲۵۶۶، مسلم ۱۰۳۰]
(١١٣٢٨) حضرت ابوھریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : اے مسلمان عورتو ! کوئی ہمسائی اپنی پڑوسن کا کوئی ہدیہ حقیر نہ سمجھے، اگرچہ وہ بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو۔

11334

(۱۱۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَطَائٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَشْہَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ قَالَ عَطَاء ٌ أَشْہَدُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فِی یَوْمِ عِیدٍ ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ وَظَنَّ أَنَّہُ لَمْ یُسْمِعْہُنَّ وَبِلاَلٌ مَعَہُ فَوَعَظَہُنَّ وَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی الْخَاتَمَ وَالْقُرْطَ وَبِلاَلٌ یَأْخُذُ فِی نَاحِیَۃِ ثَوْبِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ حَمَّادٍ وَفِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ : خَرَجَ یَوْمَ فِطْرٍ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ فَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَجَعَلْنَ یُلْقِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ قَرِیبًا مِنْ لَفْظِ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ۔ [بخاری ، مسلم ۸۸۴]
(١١٣٢٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کی نماز کے بعد خطبہ دیا، پھر عورتوں کے پاس آئے کیونکہ آپ کا گمان یہ تھا کہ آپ کی آواز عورتوں تک نہیں پہنچی، حضرت بلال (رض) آپ کے ساتھ تھے، آپ نے عورتوں کو وعظ کیا اور انھیں صدقہ کرنے کا حکم دیا، چنانچہ عورتیں اپنی انگوٹھیاں اور بالیاں کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ کپڑا حضرت بلا ل نے پکڑا ہوا تھا۔ ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : عید الفطر کے دن عید گاہ کی طرف گئے دو رکعتیں نماز پڑھائی۔ پھر خطبہ دیا : پھر عورتوں کے پاس آئے اور انھیں صدقہ کرنے کو کہا اور حضرت بلال آپ کے ساتھ تھے تو وہ اپنے زیورات ڈالنے لگیں۔

11335

(۱۱۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِیرُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ َنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَجُوزُ لِلْمَرْأَۃِ عَطِیَّۃٌ فِی مَالِہَا إِذَا مَلَکَ زَوْجُہَا عِصْمَتَہَا ۔ [ترمذی ۱۵۸۵]
(١١٣٣٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : جب مرد کسی عورت کی عصمت کا مالک بن جائے تو عورت اپنے مال سے بھی بغیر اجازت کے عطیہ نہیں کرسکتی۔

11336

(۱۱۳۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا مَلَکَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ لَمْ تَجُزْ عَطِیَّتُہَا إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ [ابو داؤد ۳۵۴۶]
(١١٣٣١) انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : جب آدمی کسی عورت کا مالک بن جائے تو عورت بغیر اجازت کے عطیہ نہیں کرسکتی۔

11337

(۱۱۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ وَحَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَجُوزُ لاِمْرَأَۃٍ أَمْرٌ فِی مَالِہَا إِذَا مَلَکَ زَوْجُہَا عِصْمَتَہَا ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔
(١١٣٣٢) انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : جب خاوند عورت کی عصمت کا مالک بن جائے تو عورت اپنے مال سے بھی بغیر اجازت کے کوئی تصرف نہیں کرسکتی۔

11338

(۱۱۳۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَجُوزُ لاِمْرَأَۃٍ عَطِیَّۃٌ إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِہَا ۔
(١١٣٣٣) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : عورت کا عطیہ اس کے خاوند کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے۔

11339

(۱۱۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ یَعْنِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ سَمِعْنَاہُ وَلَیْسَ بِثَابِتٍ فَیَلْزَمُنَاأَنْ نَقُولَ بِہِ وَالْقُرْآنُ یَدُلُّ عَلَی خِلاَفِہِ ثُمَّ السُّنَّۃُ ثُمَّ الأَثَرُ ثُمَّ الْمَعْقُولُ وَقَالَ فِی مُخْتَصَرِ الْبُوَیْطِیِّ وَالرَّبِیعِ : قَدْ یُمْکِنُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا فِی مَوْضِعِ الاِخْتِیَارِ کَمَا قِیلَ لَیْسَ لَہَا أَنْ تَصُومَ یَوْمًا وَزَوْجُہَا حَاضِرٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ فَصَوْمُہَا جَائِزٌ وَإِنْ خَرَجَتْ بِغَیْرِ إِذْنِہِ فَبَاعَتْ فَجَائِزٌ وَقَدْ أَعْتَقَتْ مَیْمُونَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَبْلَ أَنْ تُعْلِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَدَلَّ ہَذَا مَعَ غَیْرِہِ عَلَی أَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِنْ کَانَ قَالَہُ أَدَبٌ وَاخْتِیَارٌ لَہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ الطَّرِیقُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ إِلَی عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ صَحِیحٌ وَمَنْ أَثْبَتَ أَحَادِیثَ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ لَزِمَہُ إِثْبَاتُ ہَذَا إِلاَّ أَنَّ الأَحَادِیثَ الَّتِی مَضَتْ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ أَصَحُّ إِسْنَادًا وَفِیہَا وَفِی الآیَاتِ الَّتِی احْتَجُّ بِہَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی نُفُوذِ تَصَرُّفِہَا فِی مَالِہَا دُونَ الزَّوْجِ فَیَکُونُ حَدِیثُ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ مَحْمُولاً عَلَی الأَدَبِ وَالاِخْتِیَارِ کَمَا أَشَارَ إِلَیْہِ فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
(١١٣٣٤) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ حدیث ہم نے سنی ہے لیکن یہ صحیح سند سے ثابت نہیں، اس لیے ہم پر لازم ہے کہ ہم اس کے بارے میں بتائیں۔ قرآن میں بھی اس کے خلاف دلائل ہیں، پھر سنت بھی اس کے خلاف ہے، آثار صحابہ بھی اس کے خلاف ہیں اور یہ عقل کے بھی خلاف ہے اور مختصربویطی اور ربیع میں کہا ہے، یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ یہ پسندیدہ فعل ہو جیسا کہ کہا گیا ہے کہ جب عورت کا خاوند گھر پر ہو تو وہ ایک دن کا نفلی روزہ بھی خاوند کی اجازت کے بغیر نہ رکھے، لیکن اگر وہ روزہ رکھ لے تو جائز ہے اور اگر خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے اور بیع کرے تو جائز ہے اور حضرت میمونہ (رض) نے اپنی لونڈی آزاد کی تھی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بعد میں پتہ چلا تھا لیکن آپ نے کوئی عیب محسوس نہیں کیا۔ اس حدیث سے اور دوسرے دلائل سے بھی ثابت ہوا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مذکورہ فرمان ادب کے لیے ہے اور پسندیدہ ہے اور اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ عورت اپنے مال کا تصرف بالکل نہیں کرسکتی، شیخ صاحب فرماتے ہیں : اس حدیث کی سند عمرو بن شعیب کے حوالے سے صحیح ہے اور جو شخص عمرو بن شعیب کی احادیث ثابت کرتا ہے مگر گزشتہ باب میں جو احادیث گزری ہیں وہ اصح الا سناد ہیں۔ انہی احادیث اور آیات قرآنی سے امام شافعی نے دلیل لی ہے کہ عورت اپنے مال کا تصرف بالکل کرسکتی ہے اور اس کا تصرف قبول ہوگا، لیکن خاوند کے مال میں کسی قسم کا تصرف نہیں کرسکتی لہٰذا عمرو بن شعیب کی حدیث ادب اور اختیار پر مجہول ہوگی۔

11340

(۱۱۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ عَثَّامٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الطَّلْحِیُّ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْمَدِینِیِّ قَاضِیہِمْ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ اشْتَرَی أَرْضًا بِسِتِّمَائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ قَالَ فَہَمَّ عَلِیٌّ وَعُثْمَانُ أَنْ یَحْجُرَا عَلَیْہِ قَالَ : فَلَقِیتُ الزُّبَیْرَ فَقَالَ : مَا اشْتَرَی أَحَدٌ بَیْعًا أَرْخَصَ مِمَّا اشْتَرَیْتَ قَالَ فَذَکَرَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ الْحَجْرَ قَالَ : لَوْ أَنَّ عِنْدِی مَالاً لَشَارَکْتُکَ قَالَ : فَإِنِّی أُقْرِضُکَ نِصْفَ الْمَالِ قَالَ فَإِنَّی شَرِیکُکَ قَالَ : فَأَتَاہُمَا عَلِیٌّ وَعُثْمَانُ وَہُمَا یَتَرَاوَضَانِ قَالَ : مَا تَرَاوَضَانِ فَذَکَرَا لَہُ الْحَجْرَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ فَقَالَ : أَتَحْجُرَانِ عَلَی رَجُلٍ أَنَا شَرِیکُہُ قَالاَ : لاَ لَعَمْرِی قَالَ فَإِنِّی شَرِیکُہُ فَتَرَکَہُ۔
(١١٣٣٥) حضرت عمرو بن زبیر فرماتے ہیں : عبداللہ بن جعفر نے چھ لاکھ درہم کی زمین خریدی، حضرت علی (رض) اور عثمان (رض) نے اس پر مالی تصرف کی پابندی لگانے کا ارادہ کرلیا۔ فرماتے ہیں : میں زبیرکو ملا تو انھوں نے کہا : تو نے جتنی سستی بیع کی ہے اتنی سستی بیع کسی اور نے نہیں کی ہوگی، پھر عبداللہ نے اپنے اوپر پابندی کا تذکرہ کیا تو انھوں نے کہا : اگر مال میرے پاس ہوتا تو میں تیرا شریک ہوتا۔ اس نے کہا : میں آپ کو نصف مال قرضے کے طور پر دیتا ہوں تو انھوں نے کہا : پھر میں آپ کا شریک ہوں۔ کہتے ہیں کہ پھر دونوں کے پاس علی اور عثمان (رض) آئے، وہ دونوں بحث کر رہے تھے، حضرت زبیر نے پوچھا : کس چیز پر بحث کر رہے ہو ؟ تو انھوں نے عبداللہ پر پابندی کا تذکرہ کیا، حضرت زبیر نے کہا : کیا تم اپنے آدمی پر پابندی لگاتے ہو جس کا میں شریک ہوں ؟ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! فرمایا : میں اس کا شریک ہوں پھر پابندی ختم ہوگی۔

11341

(۱۱۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ الْقَاضِی یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ أَتَی الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ فَقَالَ إِنِّی اشْتَرَیْتُ کَذَا وَکَذَا وَإِنَّ عَلِیًّا یُرِیدُ أَنْ یَأْتِیَ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینِ عُثْمَانَ یَعْنِی فَیَسْأَلَہُ أَنْ یَحْجُرَ عَلَیَّ فِیہِ فَقَالَ الزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَا شَرِیکُکَ فِی الْبَیْعِ وَأَتَی عَلَی عُثْمَانَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْفَ أَحْجُرُ عَلَی رَجُلٍ فِی بَیْعٍ شَرِیکٌ فِیہِ الزُّبَیْرُ؟ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: فَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَطْلُبُ الْحَجْرَ إِلاَّ وَہُوَ یَرَاہُ وَالزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَوْ کَانَ الْحَجْرُ بَاطِلاً قَالَ لاَ یُحْجَرُ عَلَی بَالِغٍ حُرٍّ وَکَذَلِکَ عُثْمَانُ بَلْ کُلُّہُمْ یَعْرِفُ الْحَجْرَ فِی حَدِیثِ صَاحِبِکَ۔
(١١٣٣٦) حضرت عروہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں : عبداللہ بن جعفر، زبیر بن عوام کے پاس آئے اور کہا : میں نے فلاں فلاں چیز خریدی ہے اور حضرت علی (رض) امیرالمومنین (رض) حضرت عثمان (رض) کے پاس جا کر مالی پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔ حضرت زبیر نے فرمایا : بیع میں میں تیرا شریک ہوں، پھر حضرت عثمان کے پاس آئے اور یہ بات انھیں بیان کی تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : میں اس آدمی پر کیسے مالی پابندی لگاؤں جس کا شریک زبیر ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) نے پابندی کا مطالبہ کیا؛ کیونکہ ان کا مو قف تھا کہ بالغ پر پابندی لگائی جاسکتی ہے اور اگر بالغ پر پابندی جائز نہ ہوتی تو حضرت زبیر (رض) فرماتے ہیں : بالغ آزاد پر پابندی نہیں ہوسکتی اسی طرح حضرت عثمان (رض) ان سب کا موقف تھا کہ بالغ پر پابندی ہوسکتی ہے۔

11342

(۱۱۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ (ح) قَالَ: وَحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَیْلِ وَہُوَ ابْنُ أَخِی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- لأُمِّہَا أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ قَالَ فِی بَیْعٍ أَوْ عَطَائٍ أَعْطَتْہُ عَائِشَۃُ : وَاللَّہِ لَتَنْتَہِیَنَّ عَائِشَۃُ أَوْ لَنَحْجُرَنَّ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : أَہُوَ قَالَ ہَذَا؟ فَقَالُوا : نَعَمْ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ہُوَ لِلَّہِ عَلَیَّ نَذْرٌ أَنْ لاَ أُکَلِّمَ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَبَدًا فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَیْہَا حِینَ طَالَتِ ہِجْرَتُہَا إِیَّاہُ فَقَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أُشَفِّعُ فِیہِ أَحَدًا أَبَدًا وَلاَ أَتَحَنَّثُ فِی نَذْرِی الَّذِی نَذَرْتُہُ فَلَمَّا طَالَ ذَلِکَ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ کَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ وَہُمَا مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ فَقَالَ لَہُمَا : أَنْشُدُکُمَا اللَّہَ لَمَا أَدْخَلْتُمَانِی عَلَی عَائِشَۃَ فَإِنَّہَا لاَ یَحِلُّ لَہَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِیعَتِی فَأَقْبَلَ بِہِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَیْنِ بِأَرْدِیَتِہِمَا حَتَّی اسْتَأْذَنَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالاَ : السَّلاَمُ عَلَیْکِ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ أَنَدْخُلُ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ادْخُلُوا فَقَالُوا : کُلُّنَا۔ قَالَتْ : نَعَمْ ادْخُلُوا کُلُّکُمْ وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَہُمَا ابْنَ الزُّبَیْرِ فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ الْحِجَابَ فَاعْتَنَقَ عَائِشَۃَ وَطَفِقَ یُنَاشِدُہَا وَیَبْکِی وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ یُنَاشِدَانِہَا إِلاَّ مَا کَلَّمَتْہُ وَقَبِلَتْ مِنْہُ وَیَقُولاَنِ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ نَہَی عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْہِجْرَۃِ وَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ فَلَمَّا أَکْثَرَا عَلَی عَائِشَۃَ مِنْ التَّذْکِرَۃِ وَالتَّحْرِیجِ طَفِقَتْ تُذَکِّرُہُمَا وَتَبْکِی وَتَقُولُ : إِنِّی قَدْ نَذَرْتُ وَالنَّذْرُ شَدِیدٌ فَلَمْ یَزَالاَ بِہَا حَتَّی کَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَیْرِ ثُمَّ أَعْتَقَتْ فِی نَذْرِہَا ذَلِکَ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ کَانَتْ تَذْکُرُ نَذْرَہَا ذَلِکَ بَعْدَ مَا أَعْتَقَتْ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ تَبْکِی حَتَّی تَبُلَّ دُمُوعُہَا خِمَارَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ قَالَ الشَّیْخُ فَہَذِہِ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لاَ تُنْکِرُ الْحَجْرَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ یَرَاہُ وَقَدْ کَانَ الْحَجْرُ مَعْرُوفًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَیْرِ أَنْ یُرْوَی عَنْہُ إِنْکَارُہُ۔وَدَلَّ عَلَی ذَلِکَ مَا : [صحیح۔ أخرجہ البخاری :۶۰۷۵]
(١١٣٣٨) عوف بن حارث بن طفیل حضرت عائشہ (رض) کے مادری بھتیجے تھے فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے کوئی چیز بھیجی یا خیرات کی تو حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ان کے بھانجے تھے کہنے لگے : عائشہ کو ایسے معاملوں سے باز رہنا چاہیے نہیں تو اللہ کی قسم میں ان کے لیے حجرے کا حکم کر دوں گا۔ ام المومنین نے کہا : کیا اس نے یہ الفاظ کہے ہیں ؟ لوگوں نے بتایا : جی ہاں فرمایا : پھر میں نذر مانتی ہوں کہ ابن زبیر سے اب کبھی نہیں بولوں گی، اس کے بعد ان کے قطع تعلق پر جب عرصہ گزر گیا تو عبداللہ بن زبیر کے لیے ان سے سفارش کی گئی۔ ام المومنین نے کہا : ہرگز نہیں اللہ کی قسم ! اس کے بارے میں کوئی سفارش تسلیم نہیں کروں گی اور اپنی نذر نہیں توڑوں گی۔ جب یہ قطع تعلق ابن زبیر کے لیے بہت تکلیف دہ ہوگیا تو انھوں نے مسوربن مخرمہ اور عبداللہ بن اسود سے اس سلسلے میں بات کی۔ وہ دونوں بنی زمرہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ابن زبیر نے ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں، کسی طرح تم مجھے حضرت عائشہ کے پاس لے جاؤ۔ کیونکہ ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ میرے ساتھ صلہ رحمی کو توڑنے کی قسم کھائیں۔ چنانچہ مسور اور عبدالرحمن دونوں اپنی چادروں میں لپٹے ہوئے عبداللہ بن زبیر (رض) کو اس میں ساتھ لے کر آئے اور عائشہ (رض) سے اندر آنے کی اجازت چاہی اور عرض کیا : السلام علیکم و رحمۃ اللہ ! کیا ہم اندر آسکتے ہیں ؟ عائشہ (رض) نے کہا : آجاؤ انھوں نے کہا : ہم سب ؟ کہا : ہاں سب آجاؤ۔ حضرت عائشہ (رض) کو پتہ نہ تھا کہ ابن زبیر بھی ساتھ ہیں، جب یہ اندر گئے تو ابن زبیر پردہ ہٹا کر اندر داخل ہوگئے اور حضرت عائشہ (رض) سے لپٹ کر رونے لگے اور اللہ کا واسطہ دینے لگے اور مسور اور عبدالرحمن بھی اللہ کا واسطہ دینے لگے کہ حضرت عائشہ ابن زبیر سے بولیں اور انھیں معاف کردیں۔ ان حضرات نے یہ بھی عرض کیا کہ جیسا کہ تم کو معلوم ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قطع تعلقی سے منع فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی اپنے بھائی سے تین دن زیادہ قطع تعلقی کرے جب ان کا تکرار حضرت عائشہ پر زیادہ ہوگیا تو حضرت عائشہ بھی انھیں یاد دلانے لگیں اور رونے لگیں اور فرمانے لگیں : میں نے تو قسم کھائی ہے اور قسم کا معاملہ سخت ہے لیکن یہ لوگ برابر کوشش کرتے رہے، یہاں تک کہ ام المومنین نے ابن زبیر سے بات کرلی اور اپنی قسم توڑنے پر چالیس غلام آزاد کیے، اس کے بعد جب بھی یہ قسم یاد کرتی تو رونے لگتیں اور آپ کا دوپٹہ آنسوؤں سے تر ہوجاتا۔ شیخ فرماتے ہیں : حضرت عائشہ حجر کا انکار نہیں کرتی تھیں اور ابن زبیر کا بھی یہی خیال تھا اور حجر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے سے بھی معروف تھا کسی سے اس کا انکار منقول نہیں ہے یہ اسی پر دلالت کرتا ہے۔

11343

(۱۱۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنِ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَبْتَاعُ وَکَانَ فِی عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ فَأَتَی أَہْلُہُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ احْجُرْ عَلَی فُلاَنٍ فَإِنَّہُ یَبْتَاعُ وَفِی عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ فَدَعَاہُ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَنَہَاہُ عَنِ الْبَیْعِ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنِّی لاَ أَصْبِرُ عَنِ الْبَیْعِ فَقَالَ -ﷺ- : إِنْ کُنْتَ غَیْرَ تَارِکٍ الْبَیْعِ فَقُلْ ہَا وَہَا وَلاَ خِلاَبَۃَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بِشْرَانَ : أَنَّ رَجُلاً عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُبَایِعُ وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ وَکَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ رَآہُ لَمْ یَرَہُ بِمَحَلِّ الْحَجْرِ عَلَیْہِ وَفِی تَرْکِہِ إِنْکَارِ الْحَجْرِ دَلِیلٌ عَلَی جَوَازِ الْحَجْرِ۔
(١١٣٣٩) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک آدمی بیع کیا کرتا تھا، اس کی عقل میں فتور تھا (کم سمجھ دارتھا) اس کے گھر والے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! فلاں پر پابندی لگا دیں کیونکہ وہ سودا کرتا ہے اور اس کی عقل میں فتور ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا پس اسے منع کردیا۔ اس نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھ سے صبر نہیں ہوسکتا کہ میں خریدو فروخت نہ کروں تو آپ نے فرمایا : اگر تو چھوڑ نہیں سکتا تو سودا کرتے وقت کہہ دیا کر اس میں کوئی دھوکا فریب نہیں ہوگا۔

11344

(۱۱۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ : السَّفِیہُ الْمُوَلَّی عَلَیْہِ وَالْمَمْلُوکُ طَلاَقُہُمَا جَائِزٌ وَعِتَاقُہُمَا بَاطِلٌ إِلاَّ أَنَّ السَّفِیہَ یُعْتِقُ أُمَّ وَلَدِہِ إِنْ شَائَ ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۳/۲۳۱۷: ۳۳۰۹]
(١١٣٤٠) فقہائے مدینہ فرماتے ہیں : بیوقوف اور غلام دونوں کی طلاق جائز ہے اور ان دونوں کا آزاد کرنا باطل ہے، مگر بیوقوف اگر چاہے تو ام ولد کو آزاد کرسکتا ہے اور گویا جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو اسے پابندی کے لائق نہ سمجھا اور ان کا حجر کے ترک میں پابندی کا جواز ثابت ہوتا ہے۔

11345

(۱۱۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمْ عُقُوقَ الأُمَّہَاتِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ وَمَنَعَ وَہَاتِ وَکَرِہَ لَکُمْ ثَلاَثًا قِیلَ وَقَالَ وَکَثْرَۃَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَۃَ الْمَالِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [ صحیح بخاری۹۷۵، مسلم ۵۹۳]
(١١٣٤١) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی حرام کردی ہے اور لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا اور حقوق نہ دینا اور ناجائز مطالبات کرنا بھی حرام کردیا ہے اور تمہارے لیے فضول باتوں کو ناپسند کیا ہے تین دفعہ فرمایا اور کثرت سے سوال کرنا اور مال ضائع کرنا۔

11346

(۱۱۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ وَرَّادٍ قَالَ کَتَبَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ وَزَعَمَ وَرَّادٌ أَنَّہُ کَتَبَہُ بِیَدِہِ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ ثَلاَثًا وَنَہَی عَنْ ثَلاَثٍ : عُقُوقِ الْوَالِدَاتِ وَوَأْدِ الْبَنَاتِ وَلاَ وَہَاتِ وَنَہَی عَنْ ثَلاَثٍ ۔قِیلَ وَقَالَ : وَإِضَاعَۃِ الْمَالِ وَإِلْحَافِ السُّؤَالِ ۔ [صحیح]
(١١٣٤٢) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے معاویہ (رض) کو لکھا اور وارد کرنے والے نے گمان کیا کہ مغیرہ نے اسے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں کو حرام کیا ہے اور تین چیزوں سے منع کیا ہے : ماؤں کی نافرمانی ، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا اور حقوق نہ دینا اور ناجائز مطالبات کرنا اور تین چیزوں سے منع فرمایا ہے : فضول باتوں سے، مال ضائع کرنے سے اور چمٹ کر سوال کرنے سے۔

11347

(۱۱۳۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَۃَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ لَمْ یَقُلْ وَزَعَمَ وَرَّادٌ أَنَّہُ کَتَبَہُ بِیَدِہِ قَالَ مُحَمَّدٌ فَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ : أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ سُئِلَ عَنْ إِضَاعَۃِ الْمَالِ قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَرْزُقُہُ اللَّہُ الرِّزْقَ فَیَجْعَلُہُ فِی حَرَامٍ حَرَّمَہُ عَلَیْہِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الشَّعْبِیِّ عَنْ وَرَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ۔
(١١٣٤٢) حضرت سعید بن جبیر سے مال ضائع کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : جس شخص کو اللہ تعالیٰ رزق دے پھر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے محروم کردیتے ہیں۔

11348

(۱۱۳۴۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ زُہَیْرٍ أَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِی الْعُبَیْدَیْنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : النَّفَقَۃُ فِی غَیْرِ حَقٍّ ہُوَ التَّبْذِیرُ۔ [صحیح]
(١١٣٤٣) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : ناحق خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔