hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

51. عدت کا بیان

سنن البيهقي

15384

(۱۵۳۷۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْبَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیدَ بْنِ السَّکَنِ الأَنْصَارِیَّۃِ : أَنَّہَا طُلِّقَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَکُنْ لِلْمُطَلَّقَۃِ عِدَّۃٌ فَأَنْزَلَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ حِینَ طُلِّقَتْ أَسْمَاء ُ بِالْعِدَّۃِ لِلطَّلاَقِ فَکَانَتْ أَوَّلَ مَنْ أُنْزِلَ فِیہَا الْعِدَّۃُ لِلطَّلاَقِ۔
(١٥٣٧٨) اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ (رض) سے روایت ہے کہ اسے (یعنی اسماء بنت یزید (رض) کو) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں طلاق دے دی گئی اور طلاق شدہ عورتوں کے لیے عدت نہیں تھی ۔ چنانچہ اللہ جل شانہ نے طلاق کی عدۃ کے متعلق اس وقت آیات نازل فرمائیں جب اسماء کو طلاق دی گئی۔ یہ پہلی عورت تھی جس کے بارے میں طلاق کی عدت نازل ہوئی۔
[حسن۔ اخرجہ السجستانی ٢٢٨١]

15385

(۱۵۳۷۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ عِدَّۃُ النِّسَائِ فِی سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی الْمُطَلَّقَۃِ وَالْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا قَالَ قَالَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ یَقُولُونَ قَدْ بَقِیَ مِنَ النِّسَائِ مَا لَمْ یُذْکَرْ فِیہِ شَیْء ٌ قَالَ : وَمَا ہُوَ۔ قَالَ الصِّغَارُ وَالْکِبَارُ وَذَوَاتُ الْحَمْلِ قَالَ فَنَزَلَتْ {وَاللاَّئِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ مِنْ نِسَائِکُمْ وَالَّلائِی لَمْ یَحِضْنَ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُہُنَّ أَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ} ۔ [ضعیف]
(١٥٣٧٩) ابو عثمان (رض) سے روایت ہے جب سورة بقرہ میں مطلقہ عورتوں اور جن کے خاوند کی عدۃ نازل ہوئی تو ابو عثمان (رض) فرماتے ہیں : ابی بن کعب نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! اہل مدینہ کے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں : یقیناً عورتوں میں وہ رہ گئی ہیں جن کے بارے میں کچھ بھی ذکر نہیں کیا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کون ہیں ؟ ابی بن کعب نے کہا : چھوٹی عورتیں اور بوڑھیاں اور حمل والیاں۔ ابو عثمان (رض) نے فرمایا : پھر یہ آیت نازل ہوئی : { وَاللاَّئِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ مِنْ نِسَائِکُمْ وَالَّلائِی لَمْ یَحِضْنَ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُہُنَّ أَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ } ” اور وہ عورتیں جو حیض سے ناامید ہوگئی ہیں اگر تم شک کرو تو ان کی عدۃ تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنہیں ابھی حیض آنا شروع ہی نہیں ہوا اور حمل والی عورتوں کی عدت ان کا وضع حمل ہوجانا ہے، (یعنی بچے کا پیدا ہوجانا) ۔

15386

(۱۵۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا ثُمَّ لِیُمْسِکْہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ أَمْسَکَ بَعْدَ ذَلِکَ وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ یَمَسَّ فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ أَنْ یُطَلَّقَ لَہَا النِّسَاء ُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔اس کو بخاری نے روایت کیا ہے]
(١٥٣٨٠) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں طلاق دے دی عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرلے، پھر وہ اس کو روکے رکھے یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائے، پھر وہ حائضہ ہو، پھر پاک ہو، پھر اگر وہ چاہے تو اس کے بعد اس کو روکے رکھے اور اگر چاہے تو اس کو چھونے سے پہلے طلاق دے دے۔ یہ وہ عدۃ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔

15387

(۱۵۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَیْمَنَ یَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَبُو الزُّبَیْرِ یَسْمَعُ قَالَ : کَیْفَ تَرَی فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا۔قَالَ : طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لِیُرَاجِعْہَا ۔ فَرَدَّہَا عَلَیَّ وَقَالَ : إِذَا طَہَرَتْ فَلْیُطَلِّقْ أَوْ یُمْسِکْ ۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَرَأَ النَّبِیُّ -ﷺ- { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ } فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے]
(١٥٣٨١) ابن جریج فرماتے ہیں : مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ اس نے عبدالرحمن بن ایمن سے سنا کہ عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا گیا اور ابو زبیر (رض) سن رہے تھے، فرماتے ہیں : آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے اپنی عورت کو حالتِ حیض میں طلاق دی ؟ فرماتے ہیں : عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں طلاق دی، عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا اور کہا کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اس سے رجوع کرے پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو مجھ پر لوٹا دیا اور فرمایا : ” جب وہ پاک ہوجائے تو وہ اس کو طلاق دے دے یا اس کو روک لے۔ “ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان آیات کی تلاوت فرمائی : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ } ” اے نبی ! جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو عدت میں طلاق دو ۔ “

15388

(۱۵۳۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا انْتَقَلَتْ حَفْصَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ حِینَ دَخَلَتْ فِی الدَّمِ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَتْ : صَدَقَ عُرْوَۃُ وَقَدْ جَادَلَہَا فِی ذَلِکَ أُنَاسٌ وَقَالُوا إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَقُولُ { ثَلاَثَۃَ قُرُوئٍ } فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَتَدْرُونَ مَا الأَقْرَاء ُ إِنَّمَا الأَقْرَاء ُ الأَطْہَارُ۔ قَالاَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ : مَا أَدْرَکْتُ أَحَدًا مِنْ فُقَہَائِنَا إِلاَّ وَہُوَ یَقُولُ ہَذَا یُرِیدُ الَّذِی قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : صَدَقْتُمْ وَہَلْ تَدْرُونَ مَا الأَقْرَاء ُ؟ الأَقْرَاء ُ الأَطْہَارُ۔ [صحیح۔ اس کو مالک نے نکالا ہے]
(١٥٣٨٢) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حفصہ بنت عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق (رض) منتقل ہوئیں جب وہ تیسرے حیض کے خون میں داخل ہوئیں۔ ابن شہاب کہتے ہیں : میں نے یہ معاملہ عمرۃ بنت عبدالرحمن سے ذکر کیا، فرماتی ہیں : عمرۃ نے سچ کہا اور اس بارے میں لوگوں نے جھگڑا کیا اور انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے { ثَلاَثَۃَ قُرُوئٍ } تین قروء۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : کیا تم جانتے ہو الاقرأ کیا ہے ؟ الاقرا سے مراد طہر ہے۔

15389

(۱۵۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : الأَقْرَاء ُ الأَطْہَارُ۔ [صحیح]
(١٥٣٨٣) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ قروء سے مراد طہر ہیں۔

15390

(۱۵۳۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِذَا دَخَلَتِ الْمُطَلَّقَۃُ فِی الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٣٨٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب طلاق شدہ عورت تیسرے حیض میں داخل ہوجائے تو وہ اسی سے بری ہوگئی۔

15391

(۱۵۳۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ وَزَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ الأَحْوَصَ ہَلَکَ بِالشَّامِ حِینَ دَخَلَتِ امْرَأَتُہُ فِی الدَّمِ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ وَکَانَ قَدْ طَلَّقَہَا وَکَتَبَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ یَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ زَیْدٌ أَنَّہَا إِذَا دَخَلَتْ فِی الدَّمِ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ وَبَرِئَ مِنْہَا وَلاَ تَرِثُہُ وَلاَ یَرِثُہَا وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : وَقَدْ کَانَ طَلَّقَہَا ، وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ۔ [صحیح۔ اس کو مالک نے نکالا ہے]
(١٥٣٨٥) سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ جب احوص شام میں ہلاک ہوگئے، جب اس کی بیوی تیسرے حیض کے خون میں داخل ہوئی اور اس نے اُس کو طلاق دے دی تھی۔ معاویہ بن ابی سفیان نے زید بن ثابت کی طرف (خط) لکھا، وہ اس کے بارے میں زید سے سوال کر رہے تھے ۔ زید بن ثابت نے اس کی طرف لکھا کہ جب وہ تیسرے حیض کے خون میں داخل ہوئی تو وہ اس سے بری اور وہ اس سے بری اور وہ نہ اس کی وارث بن سکتی ہے اور نہ ہی وہ (خاوند) اس کا وارث بن سکتا ہے اور امام شافعی (رح) کی روایت میں ہے : وَقدْ کانَ طَلَّقَہَا کے الفاظ ہیں باقی اسی طرح ہے۔

15392

(۱۵۳۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : کَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إِلَی زَیْدٍ فَکَتَبَ زَیْدٌ إِذَا دَخَلَتِ الْمُطَلَّقَۃُ فِی الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٣٨٦) سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ معاویہ نے زید کی طرف لکھا ۔ زید نے لکھا : جب وہ طلاق شدہ تیسرے حیض میں داخل ہوئی تو وہ اس (خاوند) سے بری ہوگئی۔

15393

(۱۵۳۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ فَدَخَلَتْ فِی الدَّمِ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ وَبَرِئَ مِنْہَا وَلاَ تَرِثُہُ وَلاَ یَرِثُہَا۔ [صحیح]
(١٥٣٨٧) نافع سے روایت ہے وہ ابن عمر سے نقل فرماتے ہیں کہ اُس نے کہا : وہ کہتا ہے جب آدمی اپنی عورت کو طلاق دے اور وہ تیسرے حیض کے خون میں داخل ہوجائے تو وہ اس سے بری ہے اور وہ اس سے بری ہے اور نہ بیوی خاوند کی وارث بن سکتی ہے اور نہ ہی خاوند اس کا وارث بن سکتا ہے۔

15394

(۱۵۳۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الصَّیْدَلاَنِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا دَخَلَتْ فِی الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَلاَ رَجْعَۃَ لَہُ عَلَیْہَا۔ [صحیح]
(١٥٣٨٨) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے جب عورت تیسرے حیض میں داخل ہوجائے تو اس (خاوند) کے لیے اس پر رجوع نہیں ہے۔

15395

(۱۵۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَیَّاطُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْجُنَیْدِ الدَّامَغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : إِذَا قَطَرَتْ مِنَ الْمُطَلَّقَۃِ قَطْرَۃٌ مِنَ الدَّمِ فِی الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَقَدِ انْقَضَتْ عِدَّتُہَا۔ [صحیح]
(١٥٣٨٩) سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہزید بن ثابت نے کہا : جب مطلقہ عورت سے تیسرے حیض کے خون کا قطرہ گرجائے تو اس کی عدت ختم ہوگئی۔

15396

(۱۵۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ الْفُضَیْلِ بْنِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی الْمَہْرِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْمَرْأَۃِ إِذَا طُلِّقَتْ فَدَخَلَتْ فِی الدَّمِ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَقَالاَ قَدْ بَانَتْ مِنْہُ وَحَلَّتْ۔ [صحیح]
(١٥٣٩٠) فضیل بن ابی عبداللہ مھری کے مولی سے روایت ہے کہ اس نے قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ سے سوال کیا جب کسی عورت کو طلاق دے دی جائے اور وہ تیسرے حیض کے خون میں داخل ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟ دونوں نے فرمایا : وہ بائنہ ہوگئی اور وہ حلال ہوگئی، (یعنی اس کی عدت ختم ہوگئی) ۔

15397

(۱۵۳۹۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ ذَلِکَ : إِذَا دَخَلَتِ الْمُطَلَّقَۃُ فِی الدَّمِ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فَقَدْ بَانَتْ مِنْ زَوْجِہَا وَلاَ مِیرَاثَ بَیْنَہُمَا وَلاَ رَجْعَۃَ لَہُ عَلَیْہَا قَالَ مَالِکٌ رَحِمَہُ اللَّہُ وَذَاکَ الأَمْرُ الَّذِی أَدْرَکْتُ عَلَیْہِ أَہْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٣٩١) قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور ابوبکر بن عبدالرحمن اور سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ وہ سب اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ جب مطلقہ عورت تیسرے حیض کے خون میں داخل ہوجائے تو اپنے خاوند سے جداہو گئی۔ ان دونوں کے درمیان وراثت نہیں اور خاوند کے لیے اس پر رجوع کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ امام مالک فرماتے ہیں : میں نے اپنے شہر کے اہل علم کو اسی پر پایا ہے۔

15398

(۱۵۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی جَدِّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ اسْتُحِیضَتْ فَسَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْ سُئِلَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَمَرَہَا أَنْ تَدَعَ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا وَأَنْ تَغْتَسِلَ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ وَتَسْتَذْفِرَ بِثَوْبٍ وَتُصَلِّیَ فَقِیلَ لِسُلَیْمَانَ أَیْغْشَاہَا زَوْجُہَا فَقَالَ : إِنَّمَا نَقُولُ فِیمَا سَمِعْنَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْوَارِثِ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ إِلاَّ أَنَّہُمَا ذَکَرَا أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ اسْتَفْتَتْ لَہَا وَاحْتَجَّ إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ بِہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَزَعَمَ أَنَّ سُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ رَوَاہُ عَنْ أَیُّوبَ ہَکَذَا قَالَ الشَّافِعِیُّ : مَا حَدَّثَ سُفْیَانُ بِہَذَا قَطُّ إِنَّمَا قَالَ سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ تَدَعُ الصَّلاَۃَ عَدَدَ اللَّیَالِی وَالأَیَّامِ الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ أَوْ قَالَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا الشَّکُّ مِنْ أَیُّوبَ لاَ یُدْرَی قَالَ ہَذَا أَوْ ہَذَا فَجَعَلَہُ ہُوَ أَحَدُہُمَا عَلَی نَاحِیَۃٍ مِمَّا یُرِیدُ وَلَیْسَ ہَذَا بِصِدْقٍ۔ [ضعیف]
(١٥٣٩٢) سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش مستحاضہ ہوگئی۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا یا اس کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوال کیا گیا، آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنے قرؤ (حیض) کے ایام میں نماز چھوڑ دے اور اس کے علاوہ وہ کپڑے کے ساتھ لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔ سلیمان سے کہا گیا کہ کیا اس کا خاوند اس کو ڈھانپ سکتا ہے۔ (یعنی اس سے جماع کرسکتا ہے) فرمایا : بیشک ہم اس کے بارے وہی کہتے ہیں جو ہم نے سنا اور اس کو اسی طرح عبدالوارث اور حماد بن زید نے ایوب سے روایت کیا ہے مگر ان دونوں نے ذکر کیا ہے کہ ام سلمہ کے لیے فتویٰ طلب کیا گیا اور ابراہیم بن اسماعیل بن علیہ نے اسی حدیث کو دلیل بنایا ہے اور اس کا گمان یہ ہے کہ اس حدیث کو سفیان بن عیینہ نے ایوب سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں : سفیان نے اس کو کبھی بیان نہیں کیا۔
سفیان ایوب سے نقل فرماتے ہیں وہ سلیمان بن یسار سے اور وہ ام سلمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دنوں اور راتوں کی تعداد میں نماز کو چھوڑ دو ، جن میں تو حائضہ ہوتی ہے یا کہا کہ اپنے قروء کے دنوں میں راوی کو الفاظ کے بارے میں شک ہے۔

15399

(۱۵۳۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا اسْتُحِیضَتْ فَسَأَلَتْ لَہَا أُمُّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ إِنَّمَا ہُوَ عِرْقٌ فَأَمَرَہَا أَنْ تَدَعَ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا وَأَیَّامَ حَیْضِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّیَ فَإِنْ غَلَبَہَا الدَّمُ اسْتَذْفَرَتْ کَذَا وَجَدْتُ وَالصَّوَابُ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا أَوْ أَیَّامَ حَیْضِہَا بِالشَّکِّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ وَرَوَاہُ أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ الْمَخْزُومِیُّ عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ : لِتَنْظُرْ عِدَّۃَ اللَّیَالِی وَالأَیَّامِ الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ وَقَدْرَہُنَّ مِنَ الشَّہْرِ فَلْتَتْرُکِ الصَّلاَۃَ ۔ کَذَلِکَ کَمَا رَوَاہُ نَافِعٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَنَافِعٌ أَحْفَظُ عَنْ سُلَیْمَانَ مِنْ أَیُّوبَ وَہُوَ یَقُولُ مِثْلَ أَحَدِ مَعْنَیَیْ أَیُّوبَ اللَّذَیْنِ رَوَاہُمَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا اللَّفْظُ الَّذِی احْتَجُّوا بِہِ فِی أَحَادِیثَ ذَکَرْنَاہَا فِی کِتَابِ الْحَیْضِ وَتِلْکَ الأَحَادِیثُ فِی نَفْسِہَا مُخْتَلَفٌ فِیہَا فَبَعْضُ الرُّوَاۃِ قَالَ فِیہَا أَیَّامَ أَقْرَائِہَا وَبَعْضُہُمْ قَالَ فِیہَا أَیَّامَ حَیْضِہَا أَوْ مَا فِی مَعْنَاہُ وَکُلُّ ذَلِکَ مِنْ جِہَۃِ الرُّوَاۃِ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ یُعَبِّرُ عَنْہُ بِمَا یَقَعُ لَہُ وَالأَحَادِیثُ الصُّحِاحُ مُتَّفِقَۃٌ عَلَی الْعِبَارَۃِ عَنْہُ بِأَیَّامِ الْحَیْضِ دُونَ لَفْظِ الأَقْرَائِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
(١٥٣٩٣) ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی جیش مستحاضہ ہوگئی، اس کے لیے ام سلمہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حیض نہیں ہے ، وہ تو رگ ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنے قروء یا اپنے حیض کے دنوں میں نماز کو چھوڑ دے۔ پھر وہ غسل کرے اور نماز پڑھے اور اگر خون کا غلبہ ہو تو لنگوٹ باندھ لے۔
شیخ فرماتے ہیں کہ بعض راویوں نے ایام اقراہ ا کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ ایام حیضہا کے بجائے ، بہرحال الفاظ کا فرق ہے معنی مراد دونوں کا ایک ہی ہے۔

15400

(۱۵۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ : إِنَّ زَوْجِی طَلَّقَنِی ثُمَّ تَرَکَنِی حَتَّی رَدَدْتُ بَابِی وَوَضَعْتُ مَائِی وَخَلَعْتُ ثِیَابِی فَقَالَ : قَدْ رَاجَعْتُکِ قَدْ رَاجَعْتُکِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاِبْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ إِلَی جَنْبِہِ : مَا تَقُولُ فِیہَا؟ قَالَ : أَرَی أَنَّہُ أَحَقُّ بِہَا حَتَّی تَغْتَسِلَ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ وَتَحِلَّ لَہَا الصَّلاَۃُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَأَنَا أَرَی ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٥٣٩٤) علقمہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت عمر (رض) کے پاس آئی، اس نے کہا : میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی ، پھر مجھے چھوڑ دیایہاں تک کہ میں اپنے دروازے پر پلٹی اور میں نے اپنے چمڑے کو رکھا اور اپنے کپڑے اتارے ، پھر اس نے کہا : میں نے تجھ سے رجوع کیا، میں نے تجھ سے رجوع کیا۔
عمر (رض) نے عبداللہ بن مسعود سے کہا : اور وہ ان کے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے : آپ اس عورت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ عبداللہ بن مسعود نے کہا : میرا خیال ہے کہ اس کا خاوند اس کا زیادہ حق دار ہے جب تک کہ وہ تیسرے حیض کا غسل نہ کرلے اور اس کے لیے نماز حلال ہوجائے۔ عمر (رض) نے فرمایا : میرا بھی اس کے بارے میں یہی خیال ہے۔

15401

(۱۵۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا حَتَّی تَغْتَسِلَ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ فِی الْوَاحِدَۃِ وَالثِّنْتَیْنِ۔ [صحیح]
(١٥٣٩٥) ابن مسیب سے روایت ہے کہ علی ابن ابی طالب (رض) نے فرمایا : جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے جب تک کہ وہ تیسرے حیض کا غسل نہ کرلے۔ پہلے حیض میں اور دوسرے حیض میں۔

15402

(۱۵۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ قَالَ : أَرْسَلَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أُبَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ راَجَعَہَا حِینَ دَخَلَتْ فِی الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ قَالَ : إِنِّی أَرَی أَنَّہُ أَحَقُّ بِہَا مَا لَمْ تَغْتَسِلْ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ وَتَحِلَّ لَہَا الصَّلاَۃُ قَالَ : لاَ أَعْلَمَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلاَّ أَخَذَ بِذَلِکَ۔ [حسن]
(١٥٣٩٦) ابو عبیدہ (رض) سے روایت ہے کہ عثمان (رض) نے اُبی (رض) کی طرف قاصد بھیجا کہ وہ اس سے سوال کرے اس ادمی کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی ، پھر جب وہ تیسرے حیض میں داخل ہوئی تو اس نے اس سے رجوع کرلیا۔ اُبی فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ وہ اس کا زیادہ حق رکھتا ہے جب تک کہ وہ تیسرے حیض کا غسل نہ کرے یا اس کے لیے نماز پڑھنا حلال نہ ہوجائے ابوعبیدہ فرماتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ عثمان نے لیا ہو مگر اسی مسئلے کو۔

15403

(۱۵۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبٌ یَعْنِی ابْنَ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ فَتَحِیضُ ثَلاَثَ حِیَضٍ فَیُرَاجِعُہَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ قَالَ : ہُوَ أَحَقُّ بِہَا مَا لَمْ تَغْتَسِلْ مِنَ الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ۔ [صحیح]
(١٥٣٩٧) عمر اور عبداللہ اور ابو موسیٰ (رض) سے اس شخص کے بارے میں روایت ہے جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر وہ حائضہ ہوگئی۔ جب وہ تیسرے حیض کو پہنچی تو اس نے اس سے رجوع کرلیا۔ اس کے غسل کرنے سے پہلے فرماتے ہیں : وہ اس کا زیادہ حق دار ہے جب تک وہ تیسرے حیض کا غسل نہ کرلے۔

15404

(۱۵۳۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ ثَلاَثَۃُ قُرُوئٍ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ثَلاَثُ حِیَضٍ۔[صحیح]
(١٥٣٩٨) ہم کو حجاج نے حدیث بیان کی فرماتے ہیں ابن جریج نے کہا تین قروء اور ابن جریج، عطاء الخراسانی سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابن عباس سے ابن عباس نے ثاث حیض، یعنی تین حیض (تین قروء سے مراد تین حیض)

15405

(۱۵۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : الأَقْرَاء ُ الْحِیَضُ عَنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- وَأَمَّا قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَإِنَّمَا أَخَذَہُ مِنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٣٩٩) عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ قروء سے مراد اصحابِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں حیض ہے، رہا عبداللہ بن عمر کا قول تو انھوں نے یہ قول کہ قروء سے مراد طہر ہے زید بن ثابت (رض) سے لیا ہے۔

15406

(۱۵۴۰۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ مِثْلَ قَوْلِ زَیْدٍ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(١٥٤٠٠) نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر (رض) زید اور عائشہ (رض) کے قول کی طرح ہی فرمایا کرتے تھے۔

15407

(۱۵۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ وَغَیْرُہُ یُقَالُ قَدْ أَقْرَأَتِ الْمَرْأَۃُ إِذَا دَنَا حَیْضُہَا وَأَقْرَأَتْ إِذَا دَنَا طُہْرُہَا قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فَأَصْلُ الأَقْرَائِ إِنَّمَا ہِیَ وَقْتُ الشَّیْئِ إِذَا حَضَرَ قَالَ الأَعْشَی یَمْدَحُ رَجُلاً بِغَزْوَۃٍ غَزَاہَا : مُوَرَّثَۃٍ مَالاً وَفِی الذِّکْرِ رِفْعَۃً لِمَا ضَاعَ فِیہَا مِنْ قُرُوئٍ نِسَائِکَا فَالْقُرُوء ُ ہَا ہُنَا الأَطْہَارُ لأَنَّ النِّسَائَ لاَ یُوطَأْنَ إِلاَّ فِیہَا۔
(١٥٤٠١) ہم کو علی بن عبدالعزیز نے خبر دی کہ ابو عبید فرماتے ہیں کہ اصمعی اور دوسروں نے کہا کہ اقرات المرأۃ اس وقت ہی کہا جاتا ہے جب حیض کا وقت قریب ہو اور اس وقت بھی کہا جاتا ہے جب طہر قریب ہو۔ ابو عبید فرماتے ہیں : اصل میں اقرأ کسی چیز کے وقت کا حاضر ہونا ہے۔ جیسے ایک شاعر ایک آدمی کی غزوہ میں تعریف کرتا ہے :
مُوَرَّثَۃٍ مَالاً وَفِی الذِّکْرِ رِفْعَۃً لِمَا ضَاعَ فِیہَا مِنْ قُرُوئٍ نِسَائِکَا
مال کی طلب و حصول اور نام کی بلندی میں اس سبب سے ضائع ہوگئے ان کی عورتوں کے قروء تو یہاں قروء سے مراد طہر ہے کیونکہ عورتوں سے وطی طہر ہی میں ہوتی ہے۔

15408

(۱۵۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ إِذَا طَلَّقَہَا وَہِیَ حَائِضٌ لَمْ تَعْتَدَّ بِتِلْکَ الْحَیْضَۃِ قَالَ یَحْیَی : وَہَذَا غَرِیبٌ لَیْسَ یُحَدِّثُ بِہِ إِلاَّ عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَی مَعْنَاہُ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْمِصْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَرُوِّینَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ وَہِیَ نُفَسَاء ُ لَمْ تَعْتَدَّ بِدَمِ نِفَاسِہَا فِی عِدَّتِہَا۔ [صحیح]
(١٥٤٠٢) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب اس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی تو انھوں نے اس حیض کو (عدت) میں شمار نہیں کیا۔ یحییٰ فرماتے ہیں : یہ غریب ہے اس کو صرف عبدالوہاب ثقفی نے ہی بیان کیا ہے۔ امام بیہقی فرماتے ہیں : اس کا معنی یحییٰ ایوب مصری نے عبیداللہ سے بیان کیا ہے اور ہم کو زید بن ثابت سے حدیث بیان کی گئی کہ انھوں نے فرمایا : کہ جب آدمی اپنی عورت کو حالت نفاس میں طلاق دے تو نفاس کا خون عدت میں شمار نہیں کیا جائے گا۔

15409

(۱۵۴۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّاء ُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ : کَانُوا یَقُولُونَ: مَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ أَوْ ہِیَ نُفَسَاء ُ فَعَلَیْہَا ثَلاَثُ حِیَضٍ سِوَی الدَّمِ الَّذِی ہِیَ فِیہِ۔ [ضعیف]
(١٥٤٠٣) فقہاء اہل مدینہ سے روایت ہے کہ جو شخص اپنی عورت کو حالتِ حیض یا حالتِ نفاس میں طلاق دے دے تو اس عورت پر تین حیض عدت ہے اس خون کے علاوہ جس میں اس کو طلاق دی گئی۔

15410

(۱۵۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَیْحٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : إِنَّ مِنَ الأَمَانَۃِ أَنَّ الْمَرْأَۃَ ائْتُمِنَتْ عَلَی فَرْجِہَا۔ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : اؤْتُمِنَتِ الاِمْرَأَۃُ عَلَی فَرْجِہَا۔ [صحیح]
(١٥٤٠٤) ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ یہ امانت میں سے ہے۔ عورت اپنی شرمگاہ کی امین ہے اور امام شافعی (رح) نے سفیان سے بیان کیا، وہ عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں کہ عبید بن عمیر نے فرمایا : عورت اپنی شرمگاہ پر امین مقرر کی گئی ہے۔

15411

(۱۵۴۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی فَجَائَ تْ بَعْدَ شَہْرَیْنَ فَقَالَتْ : قَدِ انْقَضَتْ عِدَّتِی وَعِنْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شُرَیْحٌ فَقَالَ : قُلْ فِیہَا قَالَ وَأَنْتَ شَاہِدٌ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : إِنْ جَائَ تْ بِبِطَانَۃٍ مِنْ أَہْلِہَا مِنَ الْعُدُولِ یَشْہَدُونَ أَنَّہَا حَاضَتْ ثَلاَثَ حِیَضٍ وَإِلاَّ فَہِیَ کَاذِبَۃٌ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَالُونْ بِالرُّومِیَّۃِ أَیْ أَصَبْتَ۔ [صحیح]
(١٥٤٠٥) شعبی سے روایت ہے کہ ایک شخص علی بن ابی طالب (رض) کے پاس آیا ، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ وہ دو مہینوں بعد آئی اور اس نے کہا : میری عدت ختم ہوگئی ہے اور علی (رض) کے پاس قاضی شریح بھی موجود تھے، انھوں نے کہا : تو اس کے بارے میں کہہ (جو تو کہنا چاہتا ہے) اس شخص نے کہا : اے امیر المؤمنین ! کیا آپ گواہ ہیں ؟ شریح نے کہا یا علی (رض) نے کہا : ہاں میں گواہ ہوں۔ اس نے کہا : یہ بطانہ سے اپنے اہل کے پاس سے لوٹ کر آئی ہے اور وہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ تیسرے حیض کو گزار رہی ہے مگر یہ جھوٹی ہے۔ علی (رض) نے کہا : تم نے درست کہا۔

15412

(۱۵۴۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ : أَنَّ شُرَیْحًا رُفِعَتْ إِلَیْہِ امْرَأَۃٌ طَلَّقَہَا زَوْجُہَا فَحَاضَتْ فِی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ لَیْلَۃً ثَلاَثَ حِیَضٍ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِیثِ الشَّعْبِیِّ فَرَفَعَ ذَلِکَ شُرَیْحٌ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : سَلُوا عَنْہَا جَارَاتِہَا فَإِنْ کَانَ حَیْضُہَا کَذَا انْقَضَتْ عِدَّتُہَا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
(١٥٤٠٦) حسن عرفی سے روایت ہے شریح کی طرف ایک عورت لائی گئی، اس کو اس کے خاوند نے طلاق دی تھی وہ حائضہ ہوئی پینتیسویں رات تیسرے حیض کو انھوں نے شعبی کی حدیث کی طرح اس کا ذکر کیا، اس (معاملے) کو شریح نے علی (رض) کی طرف اٹھایا۔ انھوں نے کہا : اس کے بارے میں اس کی ہمسایوں سے سوال کرو۔ پس اگر اس کا حیض اسی طرح ہے تو اس کی عدت ختم ہوگئی ہے۔

15413

(۱۵۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : أَکْثَرُ الْحَیْضِ خَمْسَۃَ عَشَرَ۔ [ضعیف]
(١٥٤٠٧) عطاء سے روایت ہے کہ زیادہ سے زیادہ حیض (کے ایام) پندرہ دن ہیں۔

15414

(۱۵۴۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاہِیمَ الزَّاہِدِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : أَدْنَی وَقْتِ الْحَیْضِ یَوْمٌ۔ قَالَ أَبُو إِبْرَاہِیمَ إِلَی ہَذَیْنِ الْحَدِیثَیْنِ کَانَ یَذْہَبُ الإِمَامُ الْوَرِعُ الإِمَامُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح]
(١٥٤٠٨) عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ حیض کا کم سے کم وقت ایک دن ہے۔ ابو ابراہیم نے فرمایا : ان دونوں حدیثوں کی طرف امام التقوی احمد بن حنبل گئے ہیں۔

15415

(۱۵۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ أَنَّہُ قَالَ : کَانَتْ عِنْدَ جَدِّہِ حَبَّانَ امْرَأَتَانِ لَہُ ہَاشِمِیَّۃٌ وَأَنْصَارِیَّۃٌ فَطَلَّقَ الأَنْصَارِیَّۃَ وَہِیَ تُرْضِعُ فَمَرَّتْ بِہَا سَنَۃٌ ثُمَّ ہَلَکَ عَنْہَا وَلَمْ تَحِضْ فَقَالَتْ : أَنَا أَرِثُہُ لَمْ أَحِضْ فَاخْتَصَمَا إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَضَی لَہُمَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمِیرَاثِ فَلاَمَتِ الْہَاشِمِیَّۃُ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ابْنُ عَمِّکِ ہُوَ أَشَارَ إِلَیْنَا بِہَذَا یَعْنِی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٤٠٩) محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے حبان کے دادا کے پاس اس کی دو عورتیں تھیں : ایک ہاشمیہ اور دوسری انصاریہ۔ اس نے انصاریہ کو طلاق دے دی اور وہ حالت رضاع میں تھی ۔ اس پر سال گزر گیا اور وہ حائضہ نہ ہوئی اور وہ ہلاک ہوگیا۔ اس انصاریہ نے کہا : میں اس کی وارث ہوں، کیونکہ میں حائضہ نہیں ہوئی۔ ان دونوں نے عثمان (رض) کی طرف جھگڑا پیش کیا۔ عثمان (رض) نے دونوں کے لیے وراثت کا فیصلہ کردیا۔ ہاشمیہ عورت نے عثمان (رض) کو ملامت کی۔ عثمان (رض) نے کہا : وہ تیرے چچا کا بیٹا ہے وہ ہماری طرف اس کے ساتھ اشارہ کر رہے تھے، یعنی علی (رض) کی طرف۔

15416

(۱۵۴۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ حَبَّانُ بْنُ مُنْقِذٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہُوَ صَحِیحٌ وَہِیَ تُرْضِعُ ابْنَتَہُ فَمَکَثَتْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا لاَ تَحِیضُ یَمْنَعُہَا الرَّضَاعُ أَنْ تَحِیضَ ثُمَّ مَرِضَ حَبَّانُ بَعْدَ أَنْ طَلَّقَہَا سَبْعَۃَ أَشْہُرٍ أَوْ ثَمَانِیَۃً فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ امْرَأَتَکَ تُرِیدُ أَنْ تَرِثَ فَقَالَ لأَہْلِہِ : احْمِلُونِی إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَحَمَلُوہُ إِلَیْہِ فَذَکَرَ لَہُ شَأْنَ امْرَأَتِہِ وَعِنْدَہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ لَہُمَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا تَرَیَانِ؟ فَقَالاَ : نَرَی أَنَّہَا تَرِثُہُ إِنْ مَاتَ وَیَرِثُہَا إِنْ مَاتَتْ فَإِنَّہَا لَیْسَتْ مِنَ الْقَوَاعِدِ الَّلاتِی قَدْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ وَلَیْسَتْ مِنَ الأَبْکَارِ الَّلاتِی لَمْ یَبْلُغْنَ الْمَحِیضَ ثُمَّ ہِیَ عَلَی عِدَّۃِ حَیْضِہَا مَا کَانَ مِنْ قَلِیلٍ أَوْ کَثِیرٍ فَرَجَعَ حَبَّانُ إِلَی أَہْلِہِ فَأَخَذَ ابْنَتَہُ فَلَمَّا فَقَدَتِ الرَّضَاعَ حَاضَتْ حَیْضَۃً ثُمَّ حَاضَتْ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ تُوُفِّیَ حَبَّانُ قَبْلَ أَنْ تَحِیضَ الثَّالِثَۃَ فَاعْتَدَّتْ عِدَّۃَ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا وَوَرِثَتْ۔ [ضعیف]
(١٥٤١٠) عبداللہ بن ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ انصار میں ایک شخص کو حبان بن منقذ کہا جاتا تھا، اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی اس حالت میں کہ وہ تندرست تھا اور وہ اس کی بیٹی کو دودھ پلا رہی تھی۔ وہ سترہ مہینے رکی رہی۔ اس کو حیض نہ آیا اور اس کے حیض کو دودھ پلانے نے روکا ہوا تھا۔ پھر حبان اس کو طلاق دینے کے بعد سترہ یا اٹھارہ مہینے بیمار رہا۔ اس کو کہا گیا : تیری بیوی چاہتی ہے کہ وہ تیری وارث بنے۔ اس نے اپنے گھر والوں کو کہا : مجھے عثمان (رض) کے پاس لے چلوپس انھوں نے اس کو عثمان (رض) کی طرف اٹھایا۔ اس نے اپنی بیوی کا معاملہ عثمان (رض) سے ذکر کیا اور اس کے پاس علی اور زید بن ثابت (رض) تھے۔ ان دونوں کو عثمان نے کہا : آپ کا کیا خیال ہے ؟ ان دونوں نے کہا : ہمارا خیال ہے کہ اگر یہ فوت ہوجائے تو وہ اس کی وارث بنے گی اور اگر وہ عورت فوت ہوجائے تو وہ اس کا وارث بنے گا، یہ ان میں سے نہیں ہے جو حیض سے ناامید ہوجاتی ہیں اور نہ ہی یہ ان باکرہ میں سے ہے جو حیض کو نہیں پہنچی۔ پھر اس عدت پر ہوئی جو حیض زیادہ ہے یا کم۔ پھر حبان نے اپنے اہل کی طرف رجوع کیا اور اپنی بیٹی کو پکڑا، پھر جب رضاعت ختم ہوئی تو وہ حائضہ ہوئی، پھر وہ دوسری مرتبہ حائضہ ہوئی پھر حبان اس کے تیسرا حیض آنے سے پہلے فوت ہوگئے۔ پس اس نے وہ عدت گزاری جو عدت خاوند کے فوت ہونے پر ہے۔ اور وہ اس کی وراثت کی حقدار بنی۔

15417

(۱۵۴۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَمَّادٍ وَالأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطَلِیقَتَیْنِ ثُمَّ حَاضَتْ حَیْضَۃً أَوْ حَیْضَتَیْنِ ثُمَّ ارْتَفَعَ حَیْضُہَا سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا أَوْ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ شَہْرًا ثُمَّ مَاتَتْ فَجَائَ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : حَبَسَ اللَّہُ عَلَیْکَ مِیرَاثَہَا فَوَرَّثَہُ مِنْہَا۔ [حسن]
(١٥٤١١) علقمہ بن قیس سے روایت ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو ایک طلاق یا دو طلاقیں دیں۔ پھر وہ حائضہ ہوگئی ایک یا دو حیض پھر اس کا حیض سترہ مہینے یا اٹھارہ بندرہا۔ پھر وہ فوت ہوگئی، وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس آیا اس نے اس سے سوال کیا، پس اس نے کہا : اللہ نے اس کی وراثت کو تجھ پر روک لیا ہے۔ اس کو اس کی وراثت کا وارث بنایا۔

15418

(۱۵۴۱۲) فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَیَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ طُلِّقَتْ فَحَاضَتْ حَیْضَۃً أَوْ حَیْضَتَیْنِ ثُمَّ رَفَعَتْہَا حَیْضَۃٌ فَإِنَّہَا تَنْتَظِرُ تِسْعَۃَ أَشْہُرٍ فَإِنْ بَانَ بِہَا حَمْلٌ فَذَاکَ وَإِلاَّ اعْتَدَّتْ بَعْدَ التَّسْعَۃِ ثَلاَثَۃَ أَشْہُرٍ ثُمَّ حَلَّتْ۔ فَإِلَی ظَاہِرِ ہَذَا کَانَ یَذْہَبُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ ثُمَّ رَجَعَ عَنْہُ فِی الْجَدِیدِ إِلَی قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَحَمَلَ کَلاَمَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی کَلاَمِ عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ : قَدْ یُحْتَمَلُ قَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَکُونَ فِی الْمَرْأَۃِ قَدْ بَلَغَتِ السِّنَّ الَّتِی مَنْ بَلَغَہَا مِنْ نِسَائِہَا یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ فَلاَ یَکُونُ مُخَالِفًا لِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَذَلِکَ وَجْہٌ عِنْدَنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٤١٢) ابن مسیب سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جس عورت کو بھی طلاق دی جائے۔ پھر وہ حائضہ ہوجائے وہ ایک حیض یا دو حیض عدت گزارے پھر اس کا حیض بند ہوجائے۔ اور وہ نو مہینے انتظار کرے تو اگر اس کا حمل واقع ہوجائے تو یہ ہے، ورنہ وہ عدت نو مہینے گزارے پھر حلال ہوجائے۔

15419

(۱۵۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ یَحِلُّ لَہُنَّ أَنْ یَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّہُ فِی أَرْحَامِہِنَّ} قَالَ : أَکْثَرُ مَا عُنِیَ بِہِ الْحَیْضُ۔ [صحیح]
(١٥٤١٣) ابراہیم سے روایت ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَ لَا یَحِلُّ لَھُنَّ اَنْ یَّکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیْٓ اَرْحَامِھِنَّ } فرماتے ہیں : اس سے اکثر جو مراد لیا گیا ہے وہ حیض ہے۔

15420

(۱۵۴۱۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : الْحَیْضُ۔ [صحیح]
(١٥٤١٤) عکرمہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں۔ حیض ہے۔

15421

(۱۵۴۱۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : أَنْ تَقُولَ إِنِّی حَائِضٌ وَلَیْسَتْ بِحَائِضٍ أَوْ تَقُولَ إِنِّی لَسْتُ بِحَائِضٍ وَہِیَ حَائِضٌ أَوْ تَقُولَ إِنِّی حُبْلَی وَلَیْسَتْ بِحُبْلَی أَوْ تَقُولَ إِنِّی لَسْتُ بِحُبْلَی وَہِیَ حُبْلَی وَکُلُّ ذَلِکَ فِی بُغْضِ الْمَرْأَۃِ زَوْجَہَا وَحُبِّہِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٤١٥) مجاہد سے روایت ہے کہ وہ کہے : میں حائضہ ہوں اور حائضہ نہ ہو یا وہ کہے کہ میں حائضہ نہیں ہوں حالانکہ وہ حائضہ ہو یا وہ یہ کہے میں حاملہ ہوں اور وہ حاملہ نہ ہو۔ یا وہ کہے میں حاملہ نہیں ہوں حالانکہ وہ حاملہ ہو۔ یہ تمام (عمل) دلالت کرتا ہے عورت کے اپنے خاوند سے بغض و نفرت پر اور خاوند کی اس سے محبت پر۔

15422

(۱۵۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَالِمٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ الَّتِی فِی سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی عِدَدٍ مِنْ عِدَدِ النِّسَائِ قَالُوا : قَدْ بَقِیَ عِدَدٌ مِنْ عِدَدِ النِّسَائِ لَمْ یُذْکَرْنَ الصِّغَارُ وَالْکِبَارُ اللاَّئِی انْقَطَعَ عَنْہُنَّ الْحَیْضُ وَذَوَاتُ الأَحْمَالِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الآیَۃَ الَّتِی فِی النِّسَائِ { وَاللاَّئِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ مِنْ نِسَائِکُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ وَالَّلائِی لَمْ یَحِضْنَ وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلَہُنَّ أَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ} قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَقَوْلُہُ { إِنِ ارْتَبْتُمْ} فَلَمْ تَدْرُوا مَا تَعْتَدُّ غَیْرُ ذَوَاتِ الأَقْرَائِ ۔ [ضعیف]
(١٥٤١٦) ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہو جو سورة بقرۃ میں ہے جو عورتوں کی تعداد میں کے بارے میں ہے تو انھوں نے کہا : تحقیق باقی رہ گئی عورتوں کی تعداد میں سے کچھ تعداد غیر بالغ عورتیں اور وہ بوڑھیاں جن کا حیض آنا ختم ہوچکا ہے اور حمل والیاں حاملہ عورتیں، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی جو عورتوں کے بارے میں ہے : { وَاللَّائِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ مِنْ نِّسَائِکُمْ اِنْ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلاَثَۃُ اَشْہُرٍ وَّاللَّائِی لَمْ یَحِضْنَ وَاُوْلاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ } [طلاق ٤] امام شافعی فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (ان ارتبتم) سے مراد ہے اگر تم نہ جانو کہ قروء والی عورتیں کیا شمار کریں یعنی کتنی عدت گزاریں۔

15423

(۱۵۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مَحْمُودٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنِی عُمَیْرُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الضَّبِّیُّ حَدَّثَنِی عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُہَلَّبِیُّ قَالَ : أَدْرَکْتُ فِینَا یَعْنِی الْمَہَالِبَۃَ امْرَأَۃً صَارَتْ جَدَّۃً وَہِیَ ابْنَۃُ ثَمَانَ عَشْرَۃَ وَلَدَتْ لِتِسْعِ سِنِینَ ابْنَۃً فَوَلَدَتِ ابْنَتُہَا لِتِسْعِ سِنِینَ فَصَارَتْ جَدَّۃً وَہِیَ ابْنَۃُ ثَمَانَ عَشْرَۃَ۔ [ضعیف]
(١٥٤١٧) عباد بن عباد مھلّبی سے روایت ہے کہ میں نے اپنے علاقے یعنی مہالبہ میں ایک عورت کو پایا وہ اٹھارہ سال کی عمر میں نانی بن گئی۔ اس نے نو سال کی عمر میں لڑکی کو جنم دیا اور اس کی بیٹی نے بھی نو سال کی عمر میں بچے کو جنم دیا، پس وہ اٹھارہ سال کی عمر میں نانی بن گئی۔

15424

(۱۵۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ حَدَّثَہُ عَنْ رَجُلٍ أَخْبَرَہُ: أَنَّ ابْنَۃً لَہُ حَمَلَتْ وَہِیَ ابْنَۃُ عَشْرِ سِنِینَ۔ [صحیح]
(١٥٤١٨) لیث سے روایت ہے ابو صالح نے اس کو ایک آدمی سے حدیث بیان کی اور کہا کہ اس کو اس نے خبر دی کہ اس کی بیٹی حاملہ ہوگئی اور اس کی عمر دس سال تھی۔

15425

(۱۵۴۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو سَعِیدٍ الأَحْدَبُ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی کَاتِبِی عَبْدُاللَّہِ بْنُ صَالِحٍ: أَنَّ امْرَأَۃً فِی جِوَارِہِمْ حَمَلَتْ وَہِیَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِینَ۔ وَقَدْ ذَکَرْنَا سَائِرَ الْحِکَایَاتِ فِیہِ فِی کِتَابِ الْحَیْضِ۔[صحیح]
(١٥٤١٩) ابو سعید خولانی فرماتے ہیں : مجھے ابن وہب نے حدیث بیان کی وہ کہتے ہیں : مجھے لیث نے حدیث بیان کی لیث فرماتے ہیں : مجھے میرے کاتب عبداللہ بن صالح نے حدیث بیان کی کہ ان کے پڑوس میں ایک عورت حاملہ ہوگئی اور اس کی عمر نو سال تھی اور ہم نے ان ساری حکایات کو کتاب الحیض میں ذکر کردیا ہے۔

15426

(۱۵۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَۃَ : أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ تْہُ وَہُوَ یَتَوَضَّأُ فَقَالَتْ: إِنِّی أُحِبُّ أَنْ تَطِیبَ نَفْسِی بِتَطْلِیقَۃٍ فَفَعَلَ وَہِیَ حَامِلٌ فَذَہَبَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَجَائَ وَقَدْ وَضَعَتْ مَا فِی بَطْنِہَا فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ لَہُ مَا صَنَعَ فَقَالَ: بَلَغَ الْکِتَابُ أَجَلَہُ فَاخْطُبْہَا إِلَی نَفْسِہَا۔ فَقَالَ: خَدَعَتْنِی خَدَعَہَا اللَّہُ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ الرَّقِّیِّ عَنْ عَبْدِالْمَلَکِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ وَرُوِیَ فِی مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [ضعیف]
(١٥٤٢٠) ام کلثوم بنت عقبہ سے روایت ہے کہ وہ زبیر کے نکاح میں تھی۔ وہ آئی اور وہ وضو کررہا تھا۔ اس نے کہا، میں پسند کرتی ہوں کہ اپنے آپ کو طلاق کے ساتھ پاک کرلوں اس نے دے دی اور وہ حاملہ تھی۔ وہ مسجد کی طرف چلا گیا اور جب وہ آیا تو وہ اس کو جنم دے چکی تھی جو اس کے پیٹ میں تھا۔ پس وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے اس معاملے کا ذکر کیا جو ہوا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کتاب اس کی مدت کو پہنچ گئی ہے یعنی اس کی عدت ختم ہوگئی ہے۔ اس نے کہا : اس نے مجھے دھوکا دیا، اللہ اس کے ساتھ دھوکا کرے۔

15427

(۱۵۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہْوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ : إِنَّ أَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہُ فِی بَطْنِ أُمِّہِ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ تَکُونُ عَلَقَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ تَکُونُ مُضْغَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَبْعَثُ اللَّہُ الْمَلَکَ فَیَنْفُخُ فِیہِ الرُّوحَ ثُمَّ یُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ کَلِمَاتٍ کَتْبِ رِزْقِہِ وَعَمَلِہِ وَأَجَلِہِ وَشَقِیٌّ ہُوَ أَمْ سَعِیدٌ فَوَالَّذِی لاَ إِلَہَ غَیْرُہُ إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ حَتَّی مَا یَکُونُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمُ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلُہَا وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتَّی مَا یَکُونُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمُ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلُہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٥٤٢١) عبداللہ سے روایت ہے کہ صادق مصدوق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تمہاری تخلیق کو اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک جمع کیا جاتا ہے، پھر وہ لوتھڑا بن جاتا ہے اسی طرح پھر وہ ہڈی اور گوشتبن جاتا ہے۔ پھر اللہ فرشتے کو بھیجتے ہیں وہ اس میں اس کی روح کو پھونکتا ہے۔ پھر وہ چار کلمات کے ساتھ حکم دیا جاتا ہے : اس کے رزق کے لکھنے کا اور اس کے عمل کے اور اس کی موت کے لکھنے کا اور وہ نیک بخت ہوگا یا بدبخت۔ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے بیشک تمہارا کوئی شخص جہنم والوں کے عمل کرتا ہے اور اس کے جہنم کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے ، پھر اس پر کتاب سبقت لے جاتی ہے اس کا خاتمہ اہل جنت کے عمل کے ساتھ کردیا جاتا ہے وہ اس میں داخل ہوجاتا ہے اور بیشک تمہارا کوئی شخص اہل جنت کے عمل کرتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے اور اس پر کتاب سبقت لے جاتی ہے اور اس کا خاتمہ اہل جہنم کے عمل کے ساتھ کردیا جاتا ہے اور وہ جہنم میں داخل ہوجاتا ہے۔
اس کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

15428

(۱۵۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو النُّعْمَانِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ وَکَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَکًا یَقُولُ أَیْ رَبِّ نُطْفَۃً أَیْ رَبِّ عَلَقَۃً أَیْ رَبِّ مُضْغَۃً فَإِذَا أَرَادَ اللَّہُ أَنْ یَقْضِیَ خَلْقَہَا قَالَ : یَا رَبِّ أَذَکَرٌ أَمْ أُنْثَی أَشَقِیٌّ أَمْ سَعِیدٌ فَمَا الرِّزْقُ فَمَا الأَجَلُ فَیُکْتَبُ کَذَلِکَ فِی بَطْنِ أُمِّہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
(١٥٤٢٢) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے رحم کو فرشتے کے حوالہ کردیا ہے۔ وہ کہتا ہے : اے میرے رب ! نطفہ ہے، اے میرے رب ! لوتھڑا ہے، اے میرے رب ! بوٹی ہے۔ پس جب اللہ ارادہ کرتا ہے کہ وہ اس کو پیدا کرنے کا فیصلہ کرتا ہے وہ فرشتہ کہتا ہے : اے میرے رب ! کیا مذکر یا مونث ؟ کیا بدبخت ہو یا نیک بخت ہو، پس اس کا رزق کتنا ہو، اس کی موت کا کیا وقت ہو ؟ یہ سب کچھ اس کی ماں کے پیٹ میں ہی لکھ دیا جاتا ہے۔

15429

(۱۵۴۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : یُوَکَّلُ الْمَلَکُ عَلَی النُّطْفَۃِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِی الرَّحِمِ بِأَرْبَعِینَ یَوْمًا أَوْ خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ لَیْلَۃً فَیَقُولُ أَیْ رَبِّ مَاذَا أَشَقِیٌّ أَوْ سَعِیدٌ فَیَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَیَکْتُبَانِ ثُمَّ یَقُولُ أَیْ رَبِّ ذَکَرٌ أَمْ أُنْثَی فَیَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَیَکْتُبَانِ فَیُکْتَبُ عَمَلُہُ وَأَجَلُہُ وَرِزْقُہُ وَأَثَرُہُ ثُمَّ تُرْفَعُ الصُّحُفُ فَلاَ یُزَادُ فِیہَا وَلاَ یُنْقَصُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١٥٤٢٣) حذیفہ بن اسید (رض) سے روایت ہے، وہ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچاتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے کو نطفے پر نگران مقرر کیا جاتا ہے، اس کے بعد جب وہ رحم میں چالیس یا پینتالیس دن تک قرار پکڑتا ہے تو وہ فرشتہ کہتا ہے : اے میرے رب ! کیا ہے یہ بدبخت ہے یا نیک بخت ؟ پس اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : پھر لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ بدبخت ہے یا نیک بخت ؟ پھر وہ کہتا ہے : اے میرے رب ! مرد ہو یا عورت ہو، پس اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اور لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ مرد ہے یا عورت۔ پھر اس کا عمل اور اس کی موت کا وقت بھی لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا رزق اور اس نے جو اثرات پیچھے چھوڑنے ہیں، یہ بھی لکھ دیا جاتا ہے۔ پھر صحیفے اٹھا دیے جاتے ہیں اور نہ اس میں کچھ کمی ہوتی ہے اور نہ کچھ زیادتی۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15430

(۱۵۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : الشَّقِیُّ مَنْ شَقِیَ فِی بَطْنِ أُمِّہِ وَالسَّعِیدُ مَنْ وُعِظَ بِغَیْرِہِ فَأَتَی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُقَالُ لَہُ حُذَیْفَۃُ بْنُ أَسِیدٍ الْغِفَارِیُّ فَحَدَّثَہُ بِذَلِکَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَالَ : کَیْفَ یَشْقَی رَجُلٌ بِغَیْرِ عَمَلِہِ؟ فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ : أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِکَ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَۃِ ثِنْتَانِ وَأَرْبَعُونَ لَیْلَۃً بَعَثَ اللَّہُ إِلَیْہَا مَلَکًا فَصَوَّرَہَا وَخَلَقَ سَمْعَہَا وَبَصَرَہَا وَجِلْدَہَا وَلَحْمَہَا وَعَظْمَہَا ثُمَّ قَالَ : یَا رَبِّ أَذَکَرٌ أَمْ أُنْثَی فَیَقْضِی رَبُّکَ مَا شَائَ اللَّہُ وَیَکْتُبُ الْمَلَکُ فَیَقُولُ أَیْ رَبِّ أَجَلُہُ فَیَقُولُ رَبُّکَ مَا شَائَ وَیَکْتُبُ الْمَلَکُ فَیَقُولُ أَیْ رَبِّ رِزْقُہُ فَیَقْضِی رَبُّکَ مَا شَائَ وَیَکْتُبُ ثُمَّ یَخْرُجُ بِالصَّحِیفَۃِ فِی یَدِہِ فَلاَ یَزِیدُ عَلَی أَمْرِہِ وَلاَ یَنْقُصُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَاہِرِ۔[صحیح]
(١٥٤٢٤) ابو زبیر مکی سے روایت ہے کہ عامر بن واثلہ نے اس کو حدیث بیان کی کہ اس نے عبداللہ بن مسعود سے سنا وہ فرما رہے تھے کہ بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے ہی بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہوتا ہے جس کو اس کے علاوہ نصیحت کی جائے۔ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے آیا، اس کا نام حذیفہ بن اسید غفاری تھا۔ اس نے عبداللہ بن مسعود (رض) کے اس قول کو بیان کیا اور کہا کہ کس طرح آدمی بغیر عمل کیے بدبخت ہوسکتا ہے ؟ اس کو ایک شخص نے کہا : کیا تو اس پر تعجب کرتا ہے ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جب نطفہ پر بیالیس دن گزر جاتے ہیں تو اس کی طرف اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو بھیجتا ہے ، وہ اس کی صورت بناتا ہے اس کے کان بناتا ہے اس کی آنکھیں بناتا ہے اور اس کی کھال اس کی ہڈیاں اور اس کا گوشت بناتا ہے۔ پھر کہتا ہے : اے میرے رب ! مذکر ہو یا مونث، تیرا رب جو چاہتا ہے فیصلہ فرماتا ہے اور فرشتہ لکھ دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے : اے میرے رب ! اس کی موت کا وقت ؟ تیرا رب فرماتا ہے جو وہ چاہتا ہے اور فرشتہ لکھ دیتا ہے۔ پھر فرشتہ کہتا ہے : اے میرے رب ! اس کا رزق کتنا ہے ؟ تیرا رب جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے اور فرشتہ (اس کو) لکھ دیتا ہے۔ پھر صحیفہ کو اس کے ہاتھ میں اٹھا دیا جاتا ہے، پس اس معاملے پر نہ کچھ زیادتی ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی کمی ہوتی ہے۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15431

(۱۵۴۲۵) وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَجَلُ کُلِّ حَامِلٍ أَنْ تَضَعَ مَا فِی بَطْنِہَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٢٥) اور ذکر کیا گیا ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ حاملہ عورت کی عدت یہ ہے کہ وہ اس کو جنم دے جو اس کے پیٹ میں ہے۔

15432

(۱۵۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً تُوُفِّیَ زَوْجُہَا فَعَرَّضَ لَہَا رَجُلٌ بِالْخِطْبَۃِ حَتَّی إِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجَہَا فَلَبِثَتْ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَنِصْفًا ثُمَّ وَلَدَتْ فَبَلَغَ شَأْنُہَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرْسَلَ إِلَی الْمَرْأَۃِ فَسَأَلَہَا فَقَالَتْ : ہُوَ وَاللَّہِ وَلَدُہُ۔ فَسَأَلَ عُمَرُ عَنِ الْمَرْأَۃِ فَلَمْ یُخْبَرْ عَنْہَا إِلاَّ خَیْرًا ثُمَّ إِنَّہُ أَرْسَلَ إِلَی نِسَائِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَجَمَعَہُنَّ ثُمَّ سَأَلَہُنَّ عَنْ شَأْنِہَا وَخَبَرِہَا فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ لَہَا : ہَلْ کُنْتِ تَحِیضِینَ؟ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَتْ : مَتَی عَہْدُکِ بِزَوْجِکِ؟ قَالَتْ : قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ۔ قَالَتْ : أَنَا أُخْبِرُکَ خَبَرَ ہَذِہِ الْمَرْأَۃِ حَمَلَتْ مِنْ زَوْجِہَا وَکَانَتْ تُہَرَاقُ عَلَیْہِ فَحَشَّ وَلَدُہَا عَلَی الْہِرَاقَۃِ حَتَّی إِذَا تَزَوَّجَتْ وَأَصَابَہُ الْمَاء ُ مِنْ زَوْجِہَا انْتَعَشَ وَتَحَرَّکَ عِنْدَ ذَلِکَ فَانْقَطَعَ عَنْہَا الدَّمُ فَہِیَ حِینَ وَلَدَتْ وَلَدَتْہُ لِتَمَامِ سِتَّۃِ أَشْہُرٍ قَالَتِ النِّسَاء ُ : صَدَقَتْ ہَذَا شَأْنُہَا فَفَرَّقَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَہُمَا۔ [صحیح]
(١٥٤٢٦) عبداللہ بن عبداللہ بن ابی امیہ سے روایت ہے کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا، اس کو ایک دوسرے شخص نے نکاح کا پیغام بھیجا ۔ جب وہ حلال ہوگئی تو اس نے اس سے شادی کرلی، وہ ٹھہری رہی ساڑھے چار مہینے، پھر اس نے بچے کو جنم دے دیا۔ پس یہ معاملہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس پہنچا، انھوں نے عورت کی طرف (قاصد) بھیجا اور اس سے سوال کیا، اس نے کہا : اللہ کی قسم یہ میرا بچہ ہے، عمر (رض) نے عورت کے بارے میں سوال کیا اور ان کو اس عورت کے بارے میں خیر کی خبر دی گئی۔ پھر انھوں نے جاہلیت کی طرف عورتوں کی پیغام بھیجا، ان کو جمع کیا اور ان سے اس کے معاملے اور اس کی خبر کے بارے میں سوال کیا تو ایک عورت نے ان میں سے اس عورت سے کہا : کیا تو حائضہ ہوئی تھی، اس نے کہا : ہاں میں حائضہ ہوئی تھی۔ اس عورت نے کہا کب تیرے خاوند کے ہوتے ہوئے تیرے ساتھ یہ معاملہ ہوا اس نے کہا : اس کے وفات پانے سے پہلے، اس عورت نے کہا : اے امیر المؤمنین ! میں آپ کو اس کی خبر دیتی ہوں، یہ عورت اپنے پہلے خاوند سے حاملہ ہوئی اور یہ اس پر خون کو بہاتی تھی اس کا بچہ خون کے بہہ جانے کی وجہ سے سوکھ گیا حتیٰ کہ جب اس نے دوسرے خاوند سے شادی کی اس کو اس خاوند سے پانی پہنچا، یہ پھر سے تر و تازہ ہوگیا اور حرکت کرنے لگا اور اس وجہ سے اس کا خون بھی بند ہوگیا، پس جب اس نے بچہ جنا ہے تو بچہ مکمل چھ ماہ کا جنم دیا ہے۔ عورتوں نے کہا : اس نے اس کے معاملے کو سچا بیان کیا ہے۔ پس عمر (رض) ان دونوں کو جدا کردیا۔

15433

(۱۵۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الْمُحْتَسِبُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ خُزَیْمَۃَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ مَعْمَرُ بْنُ الْمُثَنَّی التَّیْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنْتُ قَاعِدَۃً أَغْزِلُ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْصِفُ نَعْلَہُ فَجَعَلَ جَبِینُہُ یَعْرَقُ وَجَعَلَ عَرَقُہُ یَتَوَلَّدُ نُورًا فَبُہِتُّ فَنَظَرَ إِلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا لَکِ یَا عَائِشَۃُ بُہِتِّ؟ ۔ قُلْتُ : جَعَلَ جَبِینُکَ یَعْرَقُ وَجَعَلَ عَرَقُکَ یَتَوَلَّدُ نُورًا وَلَوْ رَآکَ أَبُو کَبِیرٍ الْہُذَلِیُّ لَعَلِمَ أَنَّکَ أَحَقُّ بِشِعْرِہِ۔ قَالَ : وَمَا یَقُولُ أَبُو کَبِیرٍ؟ ۔ قَالَتْ قُلْتُ یَقُولُ : وَمُبَرَّأً مِنْ کُلِّ غُبَّرِ حَیْضَۃٍ وَفَسَادِ مُرْضِعَۃٍ وَدَائٍ مُغْیِلِ فَإِذَا نَظَرْتَ إِلَی أَسِرَّۃِ وَجْہِہِ بَرَقَتْ کَبَرْقِ الْعَارِضِ الْمُتَہَلِّلِ قَالَتْ فَقَامَ إِلَیَّ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَبَّلَ بَیْنَ عَیْنَیَّ وَقَالَ: جَزَاکِ اللَّہُ یَا عَائِشَۃُ عَنِّی خَیْرًا مَا سُرِرْتِ مِنِّی کَسُرُورِی مِنْکِ ۔ فَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ ابْتِدَائَ الْحَمْلِ قَدْ یَکُونُ فِی حَالِ الْحَیْضِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- لَمْ یُنْکِرْ۔ [ضعیف]
(١٥٤٢٧) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں بیٹھی ہوئی اون کات رہی تھی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے جوتے کو پیوند لگا رہے تھے آپ کی پیشانی سے پسینہ بہنے لگنے لگا اور آپ کے پسینے سے روشنی پھوٹ رہی تھی ۔ میں حیرانی سے خاموش ہوگئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف دیکھا اور فرمایا : اے عائشہ ! کس چیز نے تجھے حیران کیا ہے ؟ میں نے کہا : آپ کی پیشانی سے نکلنے والے پسینے اور اس پسینے سے نکلنے والی روشنی نے اور اگر آپ کو ابو کبیر ذہلی دیکھ لیتا تو وہ جان جاتا کہ آپ اس کے شعر کے زیادہ حق دار ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو کبیر نے کیا کہا ہے ؟ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : وہ کہتا ہے :
” اور وہ حیض کی ہر آلودگی سے پاک ہے، دودھ پلانے والی کی خرابی اور درد سر والی کی بیماری سے محفوظ ہے۔ جب تو اس کے چہرے کی رونق کو دیکھے تو وہ ایسے چمک رہا ہوگا جیسے گرجنے چمکنے والے بادل۔ “
عائشہ (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف کھڑے ہوئے اور میری دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور فرمایا : اے عائشہ ! اللہ تجھے میری طرف سے بہترین بدلہ دے۔

15434

(۱۵۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنِ الْحَامِلِ تَرَی الدَّمَ أَتُصَلِّی؟ فَقَالَتْ : لاَ حَتَّی یَذْہَبَ عَنْہَا الدَّمُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٢٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ عائشہ (رض) سے روایت ہے، ان سے اس حاملہ عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو خون کو دیکھتی ہے کیا وہ نماز پڑھے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں جب تک اس کا خون بند نہ ہوجائے وہ نماز نہ پڑھے۔

15435

(۱۵۴۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ وَرَوَی إِسْحَاقُ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ عَدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِذَا رَأَتِ الْحَامِلُ الدَّمَ تَکُفُّ عَنِ الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٤٢٩) عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب حاملہ عورت خون کو دیکھے تو وہ نماز سے رک جائے۔

15436

(۱۵۴۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ : لاَ یَخْتَلِفُ عِنْدَنَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی أَنَّ الْحَامِلَ إِذَا رَأَتِ الدَّمَ أَنَّہَا تُمْسِکُ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَطْہُرَ۔ [صحیح]
(١٥٤٣٠) عائشہ (رض) سے روایت ہے حاملہ عورت جب خون کو دیکھے تو نماز سے رک جائے یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائے۔

15437

(۱۵۴۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ أَبِی عِقَالٍ عَنْ أَنَسٍ : وَسُئِلَ عَنِ الْحَامِلِ أَتَتْرُکُ الصَّلاَۃَ إِذَا رَأَتِ الدَّمَ؟ فَقَالَ : نَعَمْ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ۔ [ضعیف]
(١٥٤٣١) انس (رض) سے حاملہ عورت کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جب وہ خون کو دیکھے تو نماز کو چھوڑ سکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں۔

15438

(۱۵۴۳۲) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَحَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ فِی الْحَامِلِ إِذَا رَأَتْ دَمًا : فَإِنَّہَا تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٤٣٢) عائشہ (رض) سے حاملہ عورت کے بارے میں منقول ہے کہ جب وہ خون کو دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔

15439

(۱۵۴۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ بْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتْہَا فَقَالَتْ : إِنِّی أَحِیضُ وَأَنَا حُبْلَی۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : اغْتَسِلِی وَصَلِّی فَإِنَّ الْحُبْلَی لاَ تَحِیضُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٤٣٣) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت آپ کے پاس آئی اور کہا : میں حائضہ ہوں اور میں حاملہ بھی ہوں۔ عائشہ (رض) نے فرمایا : تو غسل کر اور نماز پڑھ، حاملہ عورت حائضہ نہیں ہوتی۔

15440

(۱۵۴۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَالْحَوْضِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : الْحَامِلُ لاَ تَحِیضُ إِذَا رَأَتِ الدَّمَ فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّی۔ [حسن]
(١٥٤٣٤) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حاملہ کو حیض نہیں آتا جب وہ خون کو دیکھے تو وہ غسل کرے اور نماز پڑھے۔

15441

(۱۵۴۳۵) فَہَکَذَا رَوَاہُ مَطَرٌ الوَرَّاقُ وَسُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَقَدْ ضَعَّفَ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ ہَاتَیْنِ الرِّوَایَتَیْنِ عَنْ عَطَائٍ ۔أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْمُطَرِّزُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ہَمَّامٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ قَالَ ہَمَّامٌ : ذَکَرْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ لِیَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ فَأَنْکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٥٤٣٥) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے یہ حدیث یحییٰ بن سعید سے ذکر کی، انھوں نے اس کا انکار کیا۔

15442

(۱۵۴۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عِصْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ : أَحْمَدُ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنْ حَدِیثِ ہَمَّامٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : الْحَامِلُ لاَ تَحِیضُ إِذَا رَأَتِ الدَّمَ صَلَّتْ۔ قَالَ : کَانَ یَحْیَی یَعْنِی الْقَطَّانَ یُضَعِّفُ ابْنَ أَبِی لَیْلَی وَمَطَرًا عَنْ عَطَائٍ یَعْنِی کَانَ یُضَعِّفُ رِوَایَتَہُمَا عَنْ عَطَائٍ ۔ [صحیح]
(١٥٤٣٦) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حاملہ عورت حائضہ نہیں ہوتی، جب وہ خون دیکھے تو نماز پڑھے۔

15443

(۱۵۴۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْمُؤَذِّنَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ یَقُولُ سَمِعْتُ عُبَیْدَۃَ بْنَ الطَّیِّبِ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیَّ یَقُولُ قَالَ لِی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ : مَا تَقُولُ فِی الْحَامِلِ تَرَی الدَّمَ؟ قُلْتُ : تُصَلِّی وَاحْتَجَجْتُ بِخَبَرِ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ قَالَ فَقَالَ لِی أَحْمَدُ : أَیْنَ أَنْتَ عَنْ خَبَرِ الْمَدَنِیِّینَ خَبَرِ أُمِّ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَإِنَّہُ أَصَحُّ۔ قَالَ إِسْحَاقُ فَرَجَعْتُ إِلَی قَوْلِ أَحْمَدَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَأَمَّا رِوَایَۃُ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَطَائٍ فَإِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ رَاشِدٍ یَتَفَرَّدُ بِہَا عَنْہُ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ضَعِیفٌ۔ وَقَدْ رَوَی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ فِی الْحَامِلِ تَرَی الدَّمَ قَالَ : ہِیَ بِمَنْزِلَۃِ الْمُسْتَحَاضَۃِ وَرَوَی الْحَجَّاجُ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِذَا رَأَتِ الْحَامِلُ الدَّمَ فَإِنَّہَا تَتَوَضَّأُ وَتُصَلِّی وَلاَ تَغْتَسِلُ۔ وَہَذَا یُخَالِفُ رِوَایَۃَ مَنْ رَوَی عَنْہُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی الْغُسْلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٣٧) اسحاق بن ابراہیم فرماتے ہیں : مجھے احمد بن حنبل نے کہا : آپ حاملہ عورت کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو خون کو دیکھتی ہے۔ میں نے کہا : وہ نماز پڑھے گی اور میں نے اس خبر کو دلیل بنایا ہے جو عطاء عن عائشہ کی سند سے آئی ہے۔ فرماتے ہیں : مجھے احمد بن حنبل نے کہا : تو کہاں (پھر رہا) ہے مدنیین کی خبر سے جو عن علقمہ عن عائشہ کی سند سے آئی ہے وہ زیادہ صحیح ہے۔ اسحاق فرماتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل کے قول کی طرف رجوع کرلیا۔

15444

(۱۵۴۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ أَبِی عُمَرَ الْعَبْدِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ وَفِی بَطْنِہَا وَلَدَانِ فَتَضَعُ وَاحِدًا وَیَبْقَی الآخَرُ قَالَ ہُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِہَا مَا لَمْ تَضَعِ الآخَرَ۔ [ضعیف]
(١٥٤٣٨) علی (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کے پیٹ میں دو بچے تھے، اس نے ایک کو جنم دیا اور دوسرا باقی رہ گیا۔ فرماتے ہیں : جب تک دوسرا بھی وضع نہ ہوجائے وہ اس سے رجوع کرنے کا زیادہ حق دار ہے۔

15445

(۱۵۴۳۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مَیْسَرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمِثْلِہِ۔ [ضعیف]
(١٥٤٣٩) عباس (رض) سے بھی اسی طرح روایت ہے۔

15446

(۱۵۴۴۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٤٠) شعبی سے بھی اسی طرح روایت ہے۔

15447

(۱۵۴۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٤١) عطاء سے روایت ہے اسی طرح۔

15448

(۱۵۴۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوئٍ } قَالَ {وَاللاَّئِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ مِنْ نِسَائِکُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ وَاللاَّئِی لَمْ یَحِضْنَ} فَنَسَخَ مِنْ ذَلِکَ وَقَالَ {وَإِنْ طَلَّقْتُمُوہُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّونَہَا}۔ [ضعیف]
(١٥٤٤٢) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد { وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ } [بقرۃ ٢٢٨] { وَاللَّائِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ مِنْ نِّسَائِکُمْ اِنْ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلاَثَۃُ اَشْہُرٍ وَّاللَّائِی لَمْ یَحِضْنَ } [طلاق ٤] کی وجہ سے منسوخ ہوگیا اور فرمایا : { اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا }

15449

(۱۵۴۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لَیْسَ لَہَا إِلاَّ نِصْفَ الْمَہْرِ وَلاَ عِدَّۃَ عَلَیْہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَشُرَیْحٌ یَقُولُ ذَلِکَ فَہُوَ ظَاہِرُ الْکِتَابِ۔ [ضعیف]
(١٥٤٤٣) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اس کے لیے صرف آدھا مہر ہے اور اس پر عدت نہیں ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شریح نے کہا : یہ ظاہر کتاب کا حکم ہے۔

15450

(۱۵۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : اللَّمْسُ وَالْمَسُّ وَالْمُبَاشَرَۃُ إِلَی الْجِمَاعِ مَا ہُوَ وَلَکِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَنَی عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٤٤٤) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ لمس سے مراد جماع و مباشرت ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس سے کنایۃ کیا ہے۔

15451

(۱۵۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : تَعْتَدُّ الْمُطَلَّقَۃُ وَالْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا مُنْذُ یَوْمِ طُلِّقَتْ وَتُوُفِّیَ عَنْہَا زَوْجُہَا۔ [حسن]
(١٥٤٤٥) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ طلاق شدہ عورت اور وہ عورت جس کا خاوند فوت ہوجائے وہ اسی دن سے عدت کو شمار کریں جس دن اس کا خاوند فوت ہو یا جس دن اسے طلاق دی گئی۔

15452

(۱۵۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ وَمَسْرُوقٍ وَعُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ : عِدَّۃُ الْمُطَلَّقَۃِ مِنْ حِینِ تُطَلَّقُ وَالْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا مِنْ حِینِ یُتَوَفَّی۔ [صحیح]
(١٥٤٤٦) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ طلاق شدہ کی عدت اسی وقت سے ہے جب اس کو طلاق دی جائے اور اس عورت کی عدت جس کا خاوند فوت ہوجائے اسی وقت سے ہے جب اس کا خاوند فوت ہوا ہو۔

15453

(۱۵۴۴۷) وَرُوِّینَا عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ یَحْسَبُہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مِنْ یَوْمِ یَمُوتُ۔ وَہُوَ فِیمَا أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ۔ وَفِی کِتَابِ ابْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : تَعْتَدُّ مِنْ یَوْمِ طَلَّقَہَا أَوْ مَاتَ عَنْہَا۔ [صحیح]
(١٥٤٤٧) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ اس دن سے شمارکرے جب اس کو طلاق دی گئی یا جب اس کا خاوند فوت ہوا۔

15454

(۱۵۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُمْ قَالُوا : مِنْ یَوْمِ مَاتَ أَوْ طَلَّقَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہُوَ قَوْلُ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ وَغَیْرِہِمْ۔ [حسن]
(١٥٤٤٨) سعید بن جبیر اور سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ اسی دن سے وہ عدت کو شمار کرے جس دن اس کو طلاق دی گئی یا جس دن اس کا خاوند فوت ہوا۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : یہ عطاء بن ابی رباح، ابراہیم نخعی اور زہری وغیرہ کا قول ہے۔

15455

(۱۵۴۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی صَادِقٍ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : تَعْتَدُّ مِنْ یَوْمِ یَأْتِیہَا الْخَبَرُ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَشْہُورُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٤٩) ابو صادق سے روایت ہے کہ علی (رض) نے فرمایا : وہ اس دن سے شمار کرے جس دن اس کو اس کی خبر پہنچی ہو اور یہ علی (رض) سے مشہور روایت ہے اور اسی طرح اس کو امام شعبی (رح) نے بھی علی (رض) سے نقل کیا ہے۔

15456

(۱۵۴۵۰) وَقَدْ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بَلاَغًا عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی صَادِقٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ نَاجِدٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْعِدَّۃُ مِنْ یَوْمِ یُطَلِّقُ أَوْ یَمُوتُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ فَذَکَرَہُ۔ وَالرِّوَایَۃُ الأُولَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَشْہَرُ وَنَحْنُ إِنَّمَا نُقَدِّمُ قَوْلَ غَیْرِہِ عَلَی قَوْلِہِ اسْتِدْلاَلاً بِالْکِتَابِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٥٠) علی (رض) فرماتے ہیں : اس کی عدت اس دن سے ہے جب وہ اس کو طلاق دے یا جب وہ فوت ہوجائے۔

15457

(۱۵۴۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یَنْکِحُ الْعَبْدُ امْرَأَتَیْنِ وَیُطَلِّقُ تَطْلِیقَتَیْنِ وَتَعْتَدُّ الأَمَۃُ حَیْضَتَیْنِ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَحِیضُ فَشَہْرَیْنِ أَوْ شَہْرًا وَنِصْفًا۔ قَالَ سُفْیَانُ : وَکَانَ ثِقَۃً۔ [صحیح]
(١٥٤٥١) عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ غلام دو شادیاں کرے اور دو طلاقیں دے اور لونڈی دو حیض عدت گزارے۔ اگر اس کو حیض نہ آئے تو دو مہینے عدت گزارے یا ڈیڑھ مہینہ عدت گزارے۔ سفیان نے کہا وہ ثقہ ہیں۔

15458

(۱۵۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنِیہِ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عِدَّۃُ الأَمَۃِ إِذَا لَمْ تَحِضْ شَہْرَیْنِ وَإِذَا حَاضَتْ حَیْضَتَیْنِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عِدَّۃُ الأَمَۃِ حَیْضَتَانِ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَحِیضُ فَشَہْرٌ وَنِصْفٌ۔ [صحیح]
(١٥٤٥٢) عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ لونڈی کی عدت جب وہ حائضہ نہ ہو دو مہینے ہے اور اگر حائضہ ہو تو اس کی عدت دو حیض ہے اور ہم نے عن الحسن عن علی کی سند سے حدیث بیان کی گئی ہے۔ علی (رض) نے کہا : لونڈی کی عدت دو حیض ہے اور اگر وہ حائضہ نہ تو پھر اس کی عدت ڈیڑھ مہینہ ہے۔

15459

(۱۵۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: لَوِ اسْتَطَعْتُ أَنْ أَجْعَلَ عِدَّۃَ الأَمَۃِ حَیْضَۃً وَنِصْفًا۔ فَقَالَ رَجُلٌ: فَاجْعَلْہَا شَہْرًا وَنِصْفًا۔ فَسَکَتَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٤٥٣) بنی ثقیف کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ اس نے عمر بن خطاب کو یہ فرماتے ہوئے سنا، کاش ! میں طاقت رکھتا کہ میں لونڈی کی عدت کو ڈیڑھ حیض مقرر کر دوں اس شخص نے کہا : آپ اس کی عدت کو ڈیڑھ ماہ مقررکر دیں۔ عمر (رض) خاموش ہوگئے۔

15460

(۱۵۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَوِ اسْتَطَعْتُ أَنْ أَجْعَلَ عِدَّۃَ الأَمَۃِ حَیْضَۃً وَنِصْفًا لَفَعَلْتُ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَاجْعَلْہَا شَہْرًا وَنِصْفًا۔ قَالَ : فَسَکَتَ۔ [صحیح]
(١٥٤٥٤) عمرو بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے فرمایا : کاش ! میں طاقت رکھتا کہ میں لونڈی کی عدت کو ڈیڑھ حیض مقرر کر دوں تو میں کردیتا۔ ایک شخص نے کہا : اے امیر المؤمنین ! آپ اس کو ڈیڑھ ماہ مقرر کردیں تو عمر (رض) خاموش ہوگئے۔

15461

(۱۵۴۵۵) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: عِدَّۃُ الْحُرَّۃِ ثَلاَثُ حِیَضٍ وَعِدَّۃُ الأَمَۃِ حَیْضَتَانِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رَفَعَہُ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔[ضعیف]
(١٥٤٥٥) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آزاد عورت کی عدت تین حیض ہے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : اس کے غیر نے اس حدیث کو عبداللہ بن عمر (رض) سے مرفوع بیان کیا ہے اور یہ درست نہیں ہے۔

15462

(۱۵۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ یُونُسَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا الْمُظَاہِرُ بْنُ أَسْلَمَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تُطَلَّقُ الأَمَۃُ تَطْلِیقَتَیْنِ وَتَعْتَدُّ حَیْضَتَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٥٤٥٦) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لونڈی کو دو طلاقیں دی جائیں اور وہ دو حیض عدت شمار کرے۔

15463

(۱۵۴۵۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَاتِمٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنَا الْمُظَاہِرُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ۔ قَالَ الضَّحَّاکُ فَلَقِیتُ الْمُظَاہِرَ فَسَأَلْتُہُ فَحَدَّثَنِی عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا حَدِیثٌ تَفَرَّدَ بِہِ مُظَاہِرُ بْنُ أَسْلَمَ وَہُوَ رَجُلٌ مَجْہُولٌ یُعْرَفُ بِہَذَا الْحَدِیثِ وَالصَّحِیحُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ عِدَّۃِ الأَمَۃِ فَقَالَ : النَّاسُ یَقُولُونَ حَیْضَتَانِ۔ [ضعیف]
(١٥٤٥٧) عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی حدیث نقل فرماتی ہیں۔

15464

(۱۵۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ کَانَا یَقُولاَنِ : عِدَّۃُ الأَمَۃِ إِذَا ہَلَکَ عَنْہَا زَوْجُہَا شَہْرَانِ وَخَمْسُ لَیَالٍ۔ [ضعیف]
(١٥٤٥٨) مالک سے روایت ہے کہ اس کو یہ بات پہنچی کہ سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار فرماتے ہیں : لونڈی کی عدت جب اس کا خاوند ہلاک ہوجائے تو دو ماہ اور پانچ راتیں ہے۔

15465

(۱۵۴۵۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَیْضًا مِثْلَ ذَلِکَ۔ وَرُوِّینَاہُ من وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَالْحَسَنِ وَالشَّعْبِیِّ رَحِمَہُمُ اللَّہُ تَعَالَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥٤٥٩) امام بیہقی فرماتے ہیں : ہمیں مالک نے ابن شہاب سے اسی طرح کی حدیث بیان کی اور وہ حدیث ہم کو ایک دوسری سند سے بھی بیان کی گئی ہے۔ سعید بن مسیب ، حسن اور شعبی سے اور اللہ بہتر جاننے والا ہے۔

15466

(۱۵۴۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّاء ُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ الشَّہِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ قُلْتُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ حَبِیبٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا} قَدْ نَسَخَتْہَا الآیَۃُ الأُخْرَی فَلِمَ تَکْتُبُہَا أَوْ تَدَعُہَا قَالَ : یَا ابْنَ أَخِی لاَ أُغَیِّرُ شَیْئًا مِنْہُ مِنْ مَکَانِہِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَلِیٍّ لِمَ تَکْتُبُہَا وَقَدْ نَسَخَتْہَا الآیَۃُ الأُخْرَی {وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامَ۔ [صحیح۴۵۳۰]
(١٥٤٦٠) ابو ملیکہ سے روایت ہے کہ ابن زبیر نے کہا : میں نے عثمان بن عفان (رض) کے لیے کہا : { وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا } اس آیت کو دوسری آیت نے منسوخ کردیا ہے تو کس لیے اس کو لکھ رہا ہے یا تو اس کو چھوڑ رہا ہے ؟ اس نے کہا : اے میرے بھتیجے ! میں کسی چیز کو اس کی جگہ سے تبدیل نہیں کرسکتا اور علی (رض) کی ایک روایت میں ہے کہ آپ اس کو کیوں لکھ رہے ہیں اور اس کو دوسری آیت نے منسوخ کردیا ہے { وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا } ” اور وہ تم میں سے جو فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ چار ماہ اور دس دن انتظار کریں یعنی عدت گزاریں۔ “[البقرۃ ٢٣٤]
اس کو امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں امیہبن بسطام سے روایت کیا ہے۔

15467

(۱۵۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا {وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِیَّۃً لأَزْوَاجِہِمْ مَتَاعًا إِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ إِخْرَاجٍ} فَنُسِخَ ذَلِکَ بِآیَۃِ الْمَوَارِیثِ مَا فُرِضَ لَہُنَّ مِنَ الرُّبُعِ وَالثُّمُنِ وَنُسِخَ أَجَلُ الْحَوْلِ بِأَنْ جُعِلَ أَجَلُہَا أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ [ضعیف]
(١٥٤٦١) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : { وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَاجِھِمْ مَّتَاعًا اِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍ } [البقرۃ ٢٤٠] یہ آیت وراثت کی آیات سے منسوخ ہوچکی ہے جو ان کے لیے مقرر کیا گیا ہے ربع اور ثمن، یعنی چوتھا حصہ اور آٹھواں حصہ اور سال کی عدت کو منسوخ کردیا گیا ہے اس کے ساتھ کہ اس کی عدت چار ماہ اور دس دن مقرر کی گئی ہے۔

15468

(۱۵۴۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ إِذَا مَاتَ وَتَرَکَ امْرَأَتَہُ اعْتَدَّتِ السَّنَۃَ فِی بَیْتِہِ یُنْفِقُ عَلَیْہَا مِنْ مَالِہِ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّہُ بَعْدَ ذَلِکَ {وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنْ بِأَنْفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا} فَہَذِہِ عِدَّۃُ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا إِلاَّ أَنْ تَکُونَ حَامِلاً فَعِدَّتُہَا أَنْ تَضَعَ مَا فِی بَطْنِہَا وَقَالَ فِی مِیرَاثِہَا {وَلَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَکُمْ وَلَدٌ فَإِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ} فَبَیَّنَ اللَّہُ مِیرَاثَ الْمَرْأَۃِ وَتَرَکَ الْوَصِیَّۃَ والنَّفَقَۃَ۔[ضعیف]
(١٥٤٦٢) ابن عباس (رض) اسی آیت کے بارے میں فرماتے ہیں : جب آدمی فوت ہوجاتا ہے اور اپنی بیوی کو چھوڑ جاتا ہے تو وہ ایک سال اسی کے گھر میں عدت گزارتی وہ اس پر خرچ کرتے ہیں اسی کے مال سے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت : { وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا } [البقرۃ ٢٣٤] نازل فرمائی : ” اور وہ لوگ جو تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ چار ماہ اور دس دن انتظار کریں۔ “
یہ عدت اس عورت کی مقرر ہوئی جس کا خاوند فوت ہوجائے مگر حاملہ عورت کی عدت وہ ہے کہ جو اس کے پیٹ میں ہے اس کو جن دے۔
اس کی وراثت کے بارے میں فرمایا : { وَ لَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ } ” اور ان کے لیے چھوتھائی حصہ ہے، اگر تمہاری کوئی اولاد نہیں اور اگر تمہاری اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کی وراثت کو بیان کردیا اور وصیت اور نفقے کو چھوڑ دیا۔ “

15469

(۱۵۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ وَہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّہُ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ ہَا ہُنَا فَقَرَأَ عَلَیْہِمْ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ وَبَیَّنَ لَہُمْ مِنْہَا فَأَتَی عَلَی ہَذِہِ الآیَۃِ {إِنْ تَرَکَ خَیْرًا الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ} فَقَالَ: نُسِخَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ ثُمَّ قَرَأَ حَتَّی أَتَی عَلَی ہَذِہِ الآیَۃِ ( وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا) إِلَی قَوْلِہِ {غَیْرَ إِخْرَاجٍ} فَقَالَ وَہَذِہِ الآیَۃُ۔ [صحیح]
(١٥٤٦٣) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو وہاں خطاب کیا اور سورة بقرۃ کی ان پر تلاوت کی اور ان کے لیے کھول کر بیان کیا اور جب اس آیت پر پہنچے : { اِنْ تَرَکَ خَیْرَ نِ الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ } [البقرۃ ١٨٠] ” اگر وہ مال چھوڑیں تو والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لیے وصیت ہے۔ “ فرمایا : ” یہ آیت منسوخ ہوچکی ہے۔ “ پھر تلاوت کی حتی کہ اس آیت پر پہنچے : { وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَاجِھِمْ مَّتَاعًا اِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍ } [البقرۃ ٢٤٠] پھر فرمایا : یہ آیت بھی منسوخ ہوچکی ہے۔

15470

(۱۵۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّہَا : أَنَّ امْرَأَۃً تُوُفِّیَ عَنَہْا زَوْجُہَا فَرَمِدَتْ فَخَشُوا عَلَی عَیْنِہَا فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَاسْتَأْذَنُوہُ فِی الْکُحْلِ فَقَالَ لَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تَکْتَحِلُ قَدْ کَانَتْ إِحْدَاکُنَّ تَمْکُثُ فِی شَرِّ أَحْلاَسِہَا أَوْ فِی شَرِّ أَبْنِیَتِہَا فَإِذَا کَانَ حَوْلٌ فَمَرَّ کَلْبٌ رَمَتْ بِبَعْرَۃٍ فَلاَ حَتَّی تَمْضِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٤٦٤) زینب بنت ام سلمہ (رض) اپنی والدہ سے نقل فرماتی ہیں کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا اور اس کی آنکھیں خراب ہوگئیں۔ انھوں نے اس کی آنکھوں کے بارے میں خوف محسوس کیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت چاہی کہ کیا وہ سرمہ ڈال سکتی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ سرمہ نہ لگائے۔ تمہاری ایک برے کمبل اور بدترین گھر میں ٹھہری رہتی اور جب سال ہوجاتا تو ایک کتا گزرتا اس کی لید اس کو مارتے تو وہ سرمہ نہ لگائے جب تک اس پر چار ماہ اور دس دن نہ گزر جائیں۔
؁ً اس کو امام بخاری (رح) نے آدم سے روایت کیا ہے اور مسلم نے ایک دوسری سند سے نقل فرمایا ہے۔

15471

(۱۵۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَنَّ حُمَیْدَ بْنَ نَافِعٍ أَخْبَرَہُ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّہَا سَمِعَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ وَأُمَّ حَبِیبَۃَ تَذْکُرَانِ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ أَنَّ زَوْجَ ابْنَتِہَا تُوُفِّیَ وَاشْتَکَتْ عَیْنَہَا أَفَأَکْحُلُہَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ کَانَتْ إِحْدَاکُنَّ تَرْمِی بِالْبَعْرَۃِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ فَإِنَّمَا ہِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح]
(١٥٤٦٥) زینب بنت ابی سلمہ (رض) سے روایت ہے اس نے ام سلمہ (رض) اور ام حبیبہ (رض) سے سنا، وہ دونوں ذکر کر رہی تھیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے ذکر کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر فوت ہوگیا ہے اور اس کی آنکھیں خراب ہوگئی ہیں کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری ایک تو سال کے اختتام پر لید سے رمی کی جاتی تھی اور یہ تو صرف چار ماہ اور دس دن ہیں۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15472

(۱۵۴۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ نَافِعٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ حُمَیْدٌ فَقُلْتُ لِزَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَمَا رَأْسُ الْحَوْلِ؟ فَقَالَتْ زَیْنَبُ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ إِذَا ہَلَکَ زَوْجُہَا عَمَدَتْ إِلَی شَرِّ بَیْتٍ لَہَا فَجَلَسَتْ فِیہِ حَتَّی إِذَا مَرَّتْ بِہَا سَنَۃٌ خَرَجَتْ وَرَمَتْ بِبَعْرَۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٤٦٦) حمید بن نافع انصاری سے روایت ہے، اس نے اس کے ہم معنی حدیث بیان کی ہے اور اس میں کچھ زیادہ کیا ہے۔ حمید نے کہا : میں نے زینب کو کہا : سال کی ابتداء کیا ہے ؟ زینب (رض) فرماتی ہیں جاہلیت میں جب عورت کا خاوند فوت ہوجاتا تو وہ بدترین گھر کا قصد کرتی جو اس کے لیے ہوتا، وہ اس میں بیٹھ جاتی یہاں تک کہ جب اس پر سال گزر جاتا تو وہ نکلتی اور لید کا ٹکڑا مارتی ، یعنی اپنے جسم سے لگا کر پھینکتی اور اللہ ہی زیادہ جانتا ہے۔

15473

(۱۵۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ : أَنَّ سُبَیْعَۃَ الأَسْلَمِیَّۃَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ زَوْجِہَا بِلَیَالٍ فَجَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَأْذَنَتْہُ فِی أَنْ تَنْکِحَ فَأَذِنَ لَہَا وَفِی رِوَایَۃِ جَعْفَرٍ قَالَ: تُوُفِّیَ زَوْجُ سُبَیْعَۃَ الأَسْلَمِیَّۃِ فَلَمْ تَمْکُثْ إِلاَّ لَیَالِیَ یَسِیرَۃً حَتَّی نُفِسَتْ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِہَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَذِنَ لَہَا فِیہِ فَنَکَحَتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ قَزَعَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٤٦٧) مسور بن مخرمہ سے روایت ہے سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کی وفات کے چند راتوں بعد زچگی کی حالت کو پہنچی وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نکاح کرنے کے بارے میں اجازت طلب کی آپ نے اس کو اجازت دے دی اور جعفر کی روایت میں ہے کہ سبیعہ اسلمیہ کا خاوند فوت ہوگیا، وہ چند راتیں ٹھہری پھر وہ زچگی کو پہنچی جب وہ اپنے نفاس سے فارغ ہوئی تو اس نے یہ معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا تو آپ نے اس کو نکاح کی اجازت دے دی ۔ اس نے نکاح کرلیا۔
اس کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

15474

(۱۵۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ أَبَاہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُتْبَۃَ : کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ الزُّہْرِیِّ یَأْمُرُہُ أَنْ یَدْخُلَ عَلَی سُبَیْعَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ الأَسْلَمِیَّۃِ فَیَسْأَلَہَا عَنْ حَدِیثِہَا وَعَمَّا قَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ اسْتَفْتَتْہُ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ یُخْبِرُہُ أَنَّ سُبَیْعَۃَ أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مِنْ بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا وَتُوُفِّیَ عَنْہَا فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَہِیَ حَامِلٌ فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَہَا بَعْدَ وَفَاتِہِ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِہَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ فَدَخَلَ عَلَیْہَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ فَقَالَ لَہَا : مَا لِی أَرَاکِ مُتَجَمِّلَۃً لَعَلَّکِ تُرِیدِینَ النِّکَاحَ إِنَّکِ وَاللَّہِ مَا أَنْتِ بِنَاکِحٍ حَتَّی یَمُرَّ عَلَیْکِ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرٌ۔ قَالَتْ سُبَیْعَۃُ فَلَمَّا قَالَ لِی ذَلِکَ جَمَعْتُ ثِیَابِی حِینَ أَمْسَیْتُ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ فَأَفْتَانِی بِأَنِّی قَدْ حَلَلْتُ حِینَ وَضَعْتُ حَمْلِی فَأَمَرَنِی بِالتَّزْوِیجِ إِنْ بَدَا لِی۔ زَادَ أَبُو عَمْرٍو فِی رِوَایَتِہِ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَلاَ أَرَی بَأْسًا أَنْ تَتَزَوَّجَ حِینَ وَضَعَتْ وَإِنْ کَانَتْ فِی دَمِہَا غَیْرَ أَنَّہُ لاَ یَقْرَبُہَا زَوْجُہَا حَتَّی تَطْہُرَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ حَرْمَلَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ یُونُسَ ثُمَّ قَالَ وَتَابَعَہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٤٦٨) ابن شہاب سے روایت ہے کہ عبیداللہ نے اس کو حدیث بیان کیا، اس کے والدعبداللہ بن عتبہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کی طرف خط لکھا، وہ اس کو حکم دے رہے تھے کہ وہ سبیعہ اسلمیہ پر داخل ہو اور وہ اس سے سوال کرے اس کی حدیث کے بارے میں اور اس کے بارے میں سوال کرے جو اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جب اس نے آپ سے فتویٰ طلب کیا۔ عمر بن عبداللہ نے عبداللہ بن عتبہ کی طرف خط لکھا اس کو خبر دیتے ہوئے کہ سبیعہ اسلمیہ نے اس کو بتایا کہ وہ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی اور وہ بنی عامر بن لوی قبیلے سے تھا۔ وہ ان میں سے تھا جو بدر میں حاضر ہوئے۔ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر فوت اور وہ حاملہ تھی ۔ وہ نہ چمٹی رہی کہ وہ اپنے حمل کو وضع کرے اس کی وفات کے بعد۔ جب وہ اپنے نفاس سے فارغ ہوگئی تو اس نے شادی کے امید والوں کے لیے زینت اختیار کی۔ اس پر بنو عبدالدارکا ایک شخص ابو سنابل بن بعکک داخل ہوا ۔ اس نے اس کو کہا : تجھے کیا ہوگیا ؟ میں تجھے دیکھ رہا ہوں کہ تو زینت اختیارکیے ہوئے ہے شاید کہ تو نکاح کا ارادہ رکھتی ہے۔ اللہ کی قسم ! تو نکاح نہیں کرسکتی حتی کہ تجھ پر چار ماہ اور دس دن نہ گزر جائیں۔ سبیعہ کہتی ہے : جب اس نے مجھے یہ کہا تو میں نے اپنے کپڑے سمیٹے، جب شام ہوئی تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور آپ سے سوال کیا تو آپ نے مجھے فتویٰ دیا کہ میں حلال ہوچکی ہوں۔ جب میں وضع حمل کرچکی اور آپ نے مجھے نکاح کا حکم دیا۔

15475

(۱۵۴۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ کَتَبَ إِلَیْہِ یَذْکُرُ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی ابْنِ الأَرْقَمِ سَلْ سُبَیْعَۃَ الأَسْلَمِیَّۃَ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَفْتَاہَا حِینَ تُوُفِّیَ زَوْجُہَا قَالَتْ أَفْتَانِی إِذَا وَضَعْتُ أَنْ أَنْکِحَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح]
(١٥٤٦٩) یزید بن ابی حبیب سے روایت ہے کہ ابن شہاب نے اس کی طرف لکھا کہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اس کو اپنے والد سے خبر دی اس نے ابن ارقم کی طرف لکھا کہ تو سبیعہ اسلمیہ سے سوال کر کہ کیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو فتویٰ دیا جب اس کا خاوند فوت ہوا فرماتی ہیں : مجھے فتویٰ دیا کہ جب میں وضع حمل سے فارغ ہو جاؤں تو نکاح کرلوں۔
اس کو امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں یحییٰ بن بکیر سے روایت کیا ہے۔

15476

(۱۵۴۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ سُبَیْعَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ الأَسْلَمِیَّۃَ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ زَوْجِہَا بِلَیَالٍ فَمَرَّ بِہَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ فَقَالَ : قَدْ تَصَنَّعْتِ لِلأَزْوَاجِ إِنَّہَا أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرٌ۔ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ سُبَیْعَۃُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: کَذَبَ أَبُو السَّنَابِلِ أَوْ لَیْسَ کَمَا قَالَ أَبُو السَّنَابِلِ قَدْ حَلَلْتِ فَتَزَوَّجِی ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَحَدِیثُ سَعْدَانَ مُخْتَصَرٌ : أَنَّ سُبَیْعَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ زَوْجِہَا بِشَہْرٍ أَوْ أَقَلَّ فَأَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَنْکِحَ۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ مُرْسَلَۃٌ وَفِیمَا قَبْلَہَا مِنَ الْمَوْصُولَۃِ کِفَایَۃٌ۔
(١٥٤٧٠) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات کے چند راتوں بعد بچے کو جنم دیاپس اس پر ابو سنابل بن بعکک کا گزر ہوا۔ تو اس نے کہا : تو نے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے خوبصورتی اختیار کی ہوئی ہے، عدت تو چار ماہ دس دن ہے۔ یہ معاملہ سبیعہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو سنابل نے جھوٹ کہا ہے یا یہ کہا کہ اس طرح نہیں ہے جس طرح ابو سنابل کہتا ہے، تو حلال ہوگئی ہے تو شادی کرسکتی ہے۔ یہ الفاظ امام شافعی (رح) کی حدیث کے ہیں۔
حدیث سعدان مختصر ہے ، سبیعہ بنت حارث نے اپنے خاوند کی وفات کے ایک ماہ بعد یا اس سے بھی کم میں بچے کو جنم دیا۔ اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ تو نکاح کرلے۔ [صحیح ]

15477

(۱۵۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : کُنْتُ أَنَا وَابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ فَتَذَاکَرْنَا الرَّجُلَ یَمُوتُ عَنِ الْمَرْأَۃِ فَتَضَعُ بَعْدَ وَفَاتِہِ بِیَسِیرٍ فَقُلْتُ : إِذَا وَضَعَتْ فَقَدْ حَلَّتْ۔ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَجَلُہَا آخِرُ الأَجَلَیْنِ۔ فَتَرَاجَعَا بِذَلِکَ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِی یَعْنِی أَبَا سَلَمَۃَ فَبَعَثُوا کُرَیْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَی أَمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : إِنَّ سُبَیْعَۃَ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ زَوْجِہَا بِأَرْبَعِینَ لَیْلَۃً وَإِنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ یُکْنَی أَبَا السَّنَابِلِ خَطَبَہَا وَأَخْبَرَہَا أَنَّہَا قَدْ حَلَّتْ فَأَرَادَتْ أَنْ تَتَزَوَّجَ غَیْرَہُ فَقَالَ لَہَا أَبُو السَّنَابِلِ : إِنَّکِ لَمْ تَحِلِّینَ۔ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ سُبَیْعَۃُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہَا أَنْ تَزَوَّجَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٤٧١) ابو سلمہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس اور ابوہریرہ (رض) نے اس آدمی کے بارے میں بحث کی جو فوت (اپنی بیوی کو چھوڑ کر) ہوجائے اور وہ اس کی وفات کے چند دن بعد وضع حمل کر دے۔ ابو سلمہ کہتے ہیں : میں نے کہا : جب اس نے وضع حمل کردیا تو وہ حلال ہوگئی اور ابن عباس نے کہا : اس کی عدت دو حیض ہے۔ وہ دونوں اس سے ایک دوسرے کی طرف پلٹے۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا : میں اپنے بھتیجے ابو سلمہ کے ساتھ تھا، انھوں نے ابن عباس کے غلام کریب کو ام سلمہ (رض) کی طرف بھیجا۔ ام سلمہ (رض) نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات کے چالیس راتوں بعد بچے کو جنم دیا اور بنی عبدالدار میں سے ایک آدمی جس کی کنیت ابوسنابل تھی، اس نے منگنی کا پیغام بھیجا اور اس کو خبر دی کہ وہ حلال ہوگئی ہے اور وہ ارادہ کرتی ہے کہ وہ دوسرے مرد سے نکاح کرلے۔ اس کو ابو سنابل نے کہا : تو حلال نہیں ہوئی۔ سبیعہ نے یہ معاملہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا تو آپ نے اس کو حکم دیا کہ تو شادی کرلے۔

15478

(۱۵۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی جَعْفَرٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ أَخْبَرَتْ عَنْ أُمِّہَا أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ امْرَأَۃً یُقَالُ لَہَا سُبَیْعَۃُ کَانَتْ تَحْتَ زَوْجِہَا فَتُوُفِّیَ عَنْہَا وَہِیَ حُبْلَی فَخَطَبَہَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ فَأَبَتْ أَنْ تُنْکَحَ فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ یَصْلُحُ أَنْ تَنْکِحِی حَتَّی تَعْتَدِّی آخِرَ الأَجَلَیْنِ فَمَکُثَتْ قَرِیبًا مِنْ عِشْرِینَ لَیْلَۃً ثُمَّ نُفِسَتْ فَجَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : انْکَحِی ۔ فَکَانَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ قَیْسٍ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ طُلِّقَتِ الْبَتَّۃَ أَنَّہُ أَمَرَہَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّہُ أَعْمَی تَضَعِینَ ثِیَابَکِ عِنْدَہُ قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا فَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ یَقُولُ : کَانَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ إِذَا ذَکَرَتْ فَاطِمَۃُ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ رَمَاہَا بِمَا کَانَ فِی یَدِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٤٧٢) ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) نے ہم کو حدیث بیان کی کہ زینب بنت ام سلمہ (رض) نے اس کو اپنی والدہ ام سلمہ (رض) سے خبرجو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں کہ ایک عورت کو سبیعہ کہا جاتا تھا، وہ اپنے خاوند کے نکاح میں تھی۔ اس کا خاوند فوت ہوگیا اور وہ حاملہ تھی۔ اس کو ابو سنابل نے نکاح کا پیغام بھیجا، اس نے انکار کردیا۔ ابو سنابل نے کہا : اللہ کی قسم نہیں درست کہ تو نکاح کرے یہاں تک کہ تو دو علاقوں میں سے آخری اختیارکر لے، وہ تقریباً بیس راتیں ٹھہری رہی، پھر اس کو زچگی ہوئی۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نکاح کرلے۔ فاطمہ بنت قیس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کی، جب اس کو طلاق دی گئی۔ آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ عبداللہ بن ام مکتوم کے گھر منتقل ہوجائے، کیونکہ وہ نابینا آدمی ہے تو اپنی عدت ختم ہونے سے پہلے اس کے پاس اپنے کپڑے بھی تبدیل کرسکتی ہے۔ محمد بن اسامہ بن زید کہتے ہیں : اسامہ بن زید سے جب بھی فاطمہ بنت قیس کسی چیز کا ذکر کرتی تو اس کا ہاتھ میں جو بھی چیز ہوتی وہ اس کو مار دیتے۔

15479

(۱۵۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : جَلَسْتُ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی وَأَصْحَابُہُ یُعَظِّمُونَہُ کَأَنَّہُ أَمِیرٌ فَذَکَرُوا آخِرَ الأَجَلَیْنِ فَذَکَرْتُ حَدِیثَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ فِی سُبَیْعَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَ فَغَمَزَ إِلَیَّ بَعْضُ أَصْحَابِہِ فَفَطِنْتُ فَقُلْتُ : إِنِّی لَحَرِیصٌ عَلَی الْکَذِبِ إِنْ کَذَبْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَہُوَ بِنَاحِیَۃِ الْکُوفَۃِ قَالَ فَاسْتَحَی وَقَالَ وَلَکِنَّ عَمَّہُ لَمْ یَکُنْ یَقُولُ ذَلِکَ قَالَ : وَلَمْ أَکُنْ سَمِعْتُ فِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ شَیْئًا قَالَ : فَقُمْتُ فَلَقِیتُ أَبَا عَطِیَّۃَ : مَالِکَ بْنَ الْحَارِثِ فَسَأَلْتُہُ فَذَہَبَ یُحَدِّثُنِی حَدِیثَ سُبَیْعَۃَ قُلْتُ : إِنِّی لَسْتُ عَنْ ہَذَا أَسْأَلُکَ وَلَکِنْ ہَلْ سَمِعْتَ فِیہِ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ شَیْئًا؟ قَالَ : نَعَمْ کُنَّا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ فَسَأَلْنَا عَنْہَا فَقَالَ : أَرَأَیْتُمْ إِنْ وَضَعَتْ مِنْ قَبْلِ الأَرْبَعَۃِ الأَشْہُرِ وَعَشْرٍ؟ قُلْنَا : حَتَّی تَمْضِیَ۔ قَالَ : أَرَأَیْتُمْ إِنْ مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ الأَشْہُرِ وَعَشْرٌ قَبْلَ أَنْ تَضَعَ ۔ قَالَ قُلْنَا : حَتَّی تَضَعَ۔ قَالَ فَقَالَ : تَجْعَلُونَ عَلَیْہَا التَّغْلِیظَ وَلاَ تَجْعَلُونَ لَہَا الرُّخْصَۃَ لَنَزَلَتْ سُورَۃُ النِّسَائِ الْقُصْرَی بَعْدَ الطُّولَی (وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُہُنَّ أَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ) أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح ۴۹۱۰]
(١٥٤٧٣) محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ میں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور اس کے ساتھی اس کی تعظیم کر رہے تھے گویا کہ وہ ان کا امیر ہے۔ انھوں نے دوسری دو عدتوں کا تذکرہ کیا اور میں نے وہ حدیث ذکر کردی جو عبداللہ بن عتبہ کی ہے۔ سبیعہ بنت حارث کے بارے میں۔ ابن سیرین کہتے ہیں : انھوں نے مجھے گھورا تو میں سمجھ گیا اور میں نے کہا : میں جھوٹ پر حریص نہیں ہوں۔ اگر میں عبداللہ بن عتبہ پر جھوٹ کہوں تو عبداللہ بن عتبہ کوفہ کے ایک جانب ہیں۔ ابن سیرین کہتے ہیں : انھوں نے کچھ حیا محسوس کیا اور کہا لیکن اس کے چچا نے اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں سنا۔ ابن سیرین کہتے ہیں : میں کھڑا ہوا اور میں ابو عطیہ مالک بن حارث کو ملا۔ میں نے اس سے سوال کیا، وہ شروع ہوا، مجھے سبعیہ حدیث بیان کرنے لگا۔ میں نے کہا : میں نے اس بارے میں آپ سے سوال نہیں کیا، کیا آپ نے اس بارے میں عبداللہ سے کچھ سنا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! ہم عبداللہ کے ساتھ تھے ہم نے اس کے بارے میں سوال کیا تو اس نے کہا : تمہارا کیا خیال ہے اگر وہ چار ماہ اور دس دن سے پہلے وضع حمل کر دے تو۔ ہم نے کہا : نہیں یہاں تک کہ وہ وضع حمل کر دے۔ عبداللہ نے کہا : تم اس پر سختی کر رہے ہو اور اس کے لیے رخصت نہیں دے رہے۔ سو رہ نساء چھوٹی طویل کے بعد نازل ہوئی : { وَاُوْلاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ } ” اور حمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے۔ “
اس کو بخاری نے نکالا ہے۔

15480

(۱۵۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَاللَّہِ مَنْ شَائَ لاَعَنْتُہُ لأُنْزِلَتْ سُورَۃُ النِّسَائِ الْقُصْرَی بَعْدَ أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ وَعَنْ مُسْلِمٍ أَبِی الضُّحَی قَالَ کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : آخِرَ الأَجَلَیْنِ۔ [صحیح]
(١٥٤٧٤) مسروق سے روایت ہے کہ اللہ کی قسم ! جو شخص چاہے میں اس کو اعلان کرتا ہوں کہ سورة نساء (قصار مفصل) نازل ہوئی ہے۔ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا (آیت) کے بعد اور مسلم ابی الضحیٰ سے روایت ہے کہ علی (رض) فرماتے تھے کہ دو عدتوں میں سے آخروالی ۔

15481

(۱۵۴۷۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی ابْنُ شُبْرُمَۃَ الْکُوفِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ شَائَ لاَعَنْتُہُ قَالَ مَا نَزَلَتْ {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُہُنَّ أَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ} إِلاَّ بَعْدَ آیَۃِ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا إِذَا وَضَعَتِ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا فَقَدْ حَلَّتْ یُرِیدُ بِآیَۃِ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا {وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا} ۔ [حسن]
(١٥٤٧٥) علقمہ بن قیس سے روایت ہے عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : جو چاہے میں اس کو اعلان کرتا ہوں وہ کہے : ہوئی یہ آیت نہیں نازل { وَاُوْلاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ } مگر اس آیت کے بعد جس میں خاوند کی وفات کا ذکر ہے۔ جب وہ عورت وضع حمل کر دے جس کا خاوند فوت ہوچکا ہے تو اس کی عدت ختم ہوگئی۔ آیت متوفی عنہا زوجہا سے آپ یہ آیت مراد لیتے تھے، { وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا } [البقرہ ٢٣٤]

15482

(۱۵۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ یُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا وَہِیَ حَامِلٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَہَا فَقَدْ حَلَّتْ۔ فَأَخْبَرَہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لَوْ وَلَدَتْ وَزَوْجُہَا عَلَی السَّرِیرِ لَمْ یُدْفَنْ لَحَلَّتْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٤٧٦) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو حاملہ ہو اور اس کا خاوند فوت ہوجائے۔ عبداللہ بن عمر نے فرمایا : جب وہ اپنے حمل کو وضع کر دے تو وہ حلال ہوگئی، اس کو ایک انصاری شخص نے خبر دی کہ عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اگر وہ بچے کو جنم دے دے اور اس کا خاوند ابھی چارپائی پر پڑا ہو اس کو دفن نہ کیا گیا ہو تو وہ حلال ہوگئی یعنی اس کی عدت ختم ہوگئی اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15483

(۱۵۴۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ لِلْمُتَوفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا نَفَقَۃٌ حَسْبُہَا الْمِیرَاثُ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ۔ وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فِی الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا : لاَ نَفَقَۃَ لَہَا ۔ [صحیح]
(١٥٤٧٧) جابر (رض) سے روایت ہے کہ جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کے لیے خرچہ نہیں ہے بلکہ اس کو میراث ہی کافی ہے۔
اس کو محمد بن عبداللہ قرشی نے روایت کیا ہے فرماتے ہیں : ہم کو حرب بن ابی عالیہ نے ابو زبیر سے حدیث بیان کی وہ جابر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حمل والی جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کے لیے خرچہ نہیں ہے۔

15484

(۱۵۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ صُبَیْحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یُعْطِی لَہَا النَّفَقَۃَ حَتَّی بَلَغَہُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ نَفَقَۃَ لَہَا۔ فَرَجَعَ عَنْ قَوْلِ ذَلِکَ یَعْنِی فِی نَفَقَۃِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا۔ وَرَوَاہُ عَطَاء ُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لاَ نَفَقَۃَ لَہَا وَجَبَتِ الْمَوَارِیثُ۔ [صحیح]
(١٥٤٧٨) عمرو بن دینار سے روایت ہے ابن زبیر اپنی بیوی کو خرچہ دیتے تھے حتی کہ ان کو یہ بات پہنچی کہ عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : کہ اس کے لیے خرچہ نہیں ہے۔ انھوں نے اپنے اس قول سے رجوع کرلیا، یعنی جس حاملہ کا خاوند فوت ہوجائے اس کے لیے خرچہ ہے۔ اس کو عطاء بن ابی رباح نے عبداللہ بن عباس (رض) روایت کیا ہے۔ فرماتے ہیں : اس کے لیے خرچہ نہیں ہے، وراثت واجب ہے۔

15485

(۱۵۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَتْ : طَلَّقَنِی زَوْجِی ثَلاَثًا فَأَرَدْتُ النُّقْلَۃَ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : انْتَقِلِی إِلَی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ ۔ قَالَ إِسْحَاقُ فَلَمَّا حَدَّثَ بِہِ الشَّعْبِیُّ حَصَبَہُ الأَسْوَدُ وَقَالَ : وَیْحَکَ تُحَدِّثُ أَوْ تُفْتِی بِمِثْلِ ہَذَا قَدْ أَتَتْ عُمَرَ فَقَالَ : إِنْ جِئْتِ بِشَاہِدَیْنِ یَشْہَدَانِ أَنَّہُمَا سَمِعَاہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِلاَّ لَمْ نَتْرُکْ کِتَابَ اللَّہِ بِقَوْلِ امْرَأَۃٍ وَہُوَ قَوْلُ اللَّہِ {وَلاَ تُخْرِجُوہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} ۔ [صحیح]
(١٥٤٧٩) فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے کہ مجھے میرے خاوند نے تین طلاقیں دے دیں۔ میں نے منتقل ہونے کا ارادہ کیا۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ابن ام مکتوم کے گھر منتقل ہوجا۔ اسحاق کہتے ہیں : جب اس کو شعبی نے بیان کیا اسود نے اس کو کنکری ماری اور کہا : تیرے لیے ہلاکت ہو تو بیان کرتا ہے یا فتویٰ دیتا ہے۔ وہ عمر (رض) کے پاس آئی، عمر (رض) نے کہا : اگر تو دو گواہ لائے اور وہ گواہی دیں کہ ان دونوں نے اس کو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے وگرنہ ہم کتاب ایک عورت کے قول کی وجہ سے اللہ کو نہیں چھوڑ سکتے اور اللہ کا قول یہ ہے : { لاَ تُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } [الطلاق ١]” تم ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں مگر وہ واضح گمراہی کو آئیں۔ “

15486

(۱۵۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَۃَ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ کَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ فَطَلَّقَہَا الْبَتَّۃَ فَخَرَجَتْ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ عَلَیْہَا ابْنُ عُمَرَ۔ [صحیح]
(١٥٤٨٠) نافع سے روایت ہے سعید بن زید کی بیٹی عبداللہ بن عمرو بن عثمان کے نکاح میں تھی۔ اس نے اس کو طلاقبتہ دے دی۔ وہ گھر سے نکل گئی ۔ اس کے اس فعل کو عبداللہ بن عمر (رض) نے برا سمجھا۔

15487

(۱۵۴۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ { إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } قَالَ : خُرُوجُہَا مِنْ بَیْتِہَا فَاحِشَۃٌ مُبَیِّنَۃٌ۔ [صحیح]
(١٥٤٨١) عبداللہ بن عمر (رض) نے { إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } کے بارے میں فرمایا : اس کا اپنے گھر سے نکلناواضح بےحیائی ہے۔

15488

(۱۵۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً جَائَ ہُ فَقَالَ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی ثَلاَثًا وَہِیَ تُرِیدُ أَنْ تَخْرُجَ۔ قَالَ : احْبِسْہَا۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ۔ قَالَ : فَقَیِّدْہَا۔ فَقَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ إِنَّ لَہَا إِخْوَۃً غَلِیظَۃً رِقَابُہُمْ۔ قَالَ : اسْتَعْدِ عَلَیْہِمُ الأَمِیرَ۔ [صحیح]
(١٥٤٨٢) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں اور وہ چاہتی ہے کہ نکل جائے۔ عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : اس کو روک۔ اس نے کہا : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ عبداللہ بن مسعود نے کہا : اس کو قید کر دو ۔ اس نے کہا : میں اس کی طاقت بھی نہیں رکھتا۔ اس کے بھائی ہیں ان کی موٹی موٹی گردنیں ہیں۔ عبداللہ بن مسعود نے کہا : تو امیر سے ان کے خلاف اس کو لوٹانے کی درخواست کر۔

15489

(۱۵۴۸۳) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا تَرَی فِی امْرَأَۃٍ طُلِّقَتْ ثُمَّ أَصْبَحَتْ غَادِیَۃً إِلَی أَہْلِہَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَاللَّہِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی دِینَہَا بِتَمْرَۃٍ۔ [صحیح]
(١٥٤٨٣) حارث بن سوید سے روایت ہے کہ ایک شخص عبداللہ بن مسعود کی طرف آیا، اس نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! تیرا اس عورت کے بارے میں کیا خیال ہے جسے طلاق دی گئی پھر اس نے اپنے اہل کی طرف صبح کی ؟ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں زیادہ پسند کرتا ہوں کہ میرے لیے اس کا دین ایک کھجور کے عوض ہو۔

15490

(۱۵۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ و أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} قَالَ: أَنْ تَبْذُوَ عَلَی أَہْلِہَا فَإِذَا بَذَتْ عَلَیْہِمْ فَقَدْ حَلَّ لَہُمْ إِخْرَاجُہَا۔ [ضعیف]
(١٥٤٨٤) عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں روایت ہے { اِلَّا اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ } [النساء ١٩] کہ اگر وہ اپنے اہل پر فحش گوئی کرے، جب وہ ان پر فحش گوئی کرے تو ان کے لیے اس کا نکالنا حلال ہوگیا ہے۔

15491

(۱۵۴۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {لاَ تُخْرِجُوہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنْ إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : الْفَاحِشَۃُ الْمُبَیِّنَۃُ أَنْ تَفْحُشَ الْمَرْأَۃُ عَلَی أَہْلِ الرَّجُلِ وَتُؤْذِیہِمْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : سُنَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَدِیثِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ تَدُلُّ عَلَی أَنَّ مَا تَأَوَّلَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} ہُوَ الْبَذَاء ُ عَلَی أَہْلِ زَوْجِہَا کَمَا تَأَوَّلَ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [حسن]
(١٥٤٨٥) عبداللہ بن عباس (رض) سے اس آیت { وَلاَ یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } [الطلاق ١] کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : { بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } سے مراد یہ ہے کہ عورت آدمی کے اہل کے بارے میں فحش گوئی کرے اور ان کو تکلیف دے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ حدیث فاطمہ بنت قیس میں ہے وہ اس پر دلالت کرتا ہے جو عبداللہ بن عباس نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں {إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } [النساء ١٩] قاویل کی ہے کہ وہ فحش گوئی ہے خاوند کے گھر والوں پر جس طرح تاویل کی ہے اگر اللہ تعالیٰ چاہے۔

15492

(۱۵۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ مَوْلَی الأَسْوَدِ بْنِ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ : أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَہَا الْبَتَّۃَ وَہُوَ غَائِبٌ بِالشَّامِ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا وَکِیلُہُ بِشَعِیرٍ فَسَخِطَتْہُ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا لَکِ عَلَیْنَا مِنْ شَیْئٍ ۔ فَجَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : لَیْسَ لَکِ عَلَیْہِ نَفَقَۃٌ ۔ وَأَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ فِی بَیْتِ أُمِّ شَرِیکٍ ثُمَّ قَالَ : تِلْکَ امْرَأَۃٌ یَغْشَاہَا أَصْحَابِی فَاعْتَدِّی عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّہُ رَجُلٌ أَعْمَی تَضَعِینَ ثِیَابَکِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۱۴۸۰]
(١٥٤٨٦) فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے کہ ابو عمرو بن حفص نے اسے طلاق بتہ دے دی اور وہ شام میں غائب ہوگیا۔ اس نے اس کی طرف اپنا وکیل جو دے کر بھیجا وہ اس پر سخت ناراض ہوئی۔ ابو عمرو بن حفص نے کہا : اللہ کی قسم ! نہیں ہے تیرے لیے ہمارے ذمے کچھ بھی۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاسآئی، اس نے یہ تمام ماجرا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس کے ذمہ خرچہ نہیں ہے اور اس کو حکم دیا کہ وہ ام شریک کے گھر عدت گزارے۔ پھر فرمایا : یہ عورت ہے اس کو میری صحابی ڈھانب لیں گے ۔ تو ابن مکتوم کے گھر عدت گزار، وہ نابینا آدمی ہے اور تو اپنے کپڑے بھی اتارے گی۔
اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15493

(۱۵۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَہُ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا کَانَتْ عِنْدَ أَبِی عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَطَلَّقَہَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِیقَاتٍ فَزَعَمَتْ أَنَّہَا جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی خُرُوجِہَا مِنْ بَیْتِہَا فَأَمَرَہَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ الأَعْمَی فَأَبَی مَرْوَانُ أَنْ یُصَدِّقَ فَاطِمَۃَ فِی خُرُوجِ الْمُطَلَّقَۃِ مِنْ بَیْتِہَا۔ وَقَالَ عُرْوَۃُ إِنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنْکَرَتْ ذَلِکَ عَلَی فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُلْوَانِیِّ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ یَعْقُوبَ۔ [صحیح]
(١٥٤٨٧) ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے اس کو خبر دی کہ فاطمہ بنت قیس نے اس کو خبر دی کہ وہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ کے پاس تھی۔ اس نے اسے تین طلاقوں میں آخری طلاق دے دی ۔ اس نے گمان کیا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے گھر سے نکلنے کے بارے میں پوچھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ ابن ام مکتوم نابینا کی طرف منتقل ہوجائے۔ ابو مروان نے فاطمہ کی طلاق شدہ عورت کے گھر سے نکلنے کے بارے میں تصدیق کی اور عروہ نے کہا : عائشہ (رض) نے فاطمہ بنت قیس پر اس کا انکار کیا ہے۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15494

(۱۵۴۸۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ أَبِی عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَطَلَّقَہَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِیقَاتٍ فَزَعَمَتْ أَنَّہَا جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَفْتَتْہُ فِی خُرُوجِہَا مِنْ بَیْتِہَا فَأَمَرَہَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ الأَعْمَی۔ وَأَبَی مَرْوَانُ أَنْ یُصَدِّقَ حَدِیثَ فَاطِمَۃَ فِی خُرُوجِ الْمُطَلَّقَۃِ وَقَالَ عُرْوَۃُ : وَأَنْکَرَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَلَی فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ۔ [صحیح]
(١٥٤٨٨) ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے فاطمہ بنت قیس نے اس کو خبر دی کہ وہ ابو حفص عمرو بن حفص بن مغیرہ کے نکاح میں تھی۔ اس نے اسب کو طلاق دے دی۔ اس نے گمان کیا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ آپ سے اپنے گھر سے نکلنے کے بارے میں فتویٰ طلب کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ وہ ابن ام مکتوم کے ہاں منتقل ہوجائے اور ابو مروان نے فاطمہ کی حدیث کی تصدیق کی جو طلاق شدہ کی نکلنے کے بارے میں ہے اور عروہ کہتے ہیں : عائشہ (رض) نے فاطمہ بنت قیس کی حدیث پر انکار کیا ہے۔

15495

(۱۵۴۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَیْسَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی وَیُوسُفُ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ قَالَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَلاَ تَرَیْنَ إِلَی فُلاَنَۃَ بِنْتِ الْحَکَمِ طُلِّقَتِ الْبَتَّۃَ ثُمَّ خَرَجَتْ؟ قَالَتْ : بِئْسَ مَا صَنَعَتْ۔ قُلْتُ : أَلاَ تَرَیْنَ إِلَی قَوْلِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ۔ قَالَتْ : أَمَا إِنَّہُ لاَ خَیْرَ لَہَا فِی ذِکْرِ ذَلِکَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٤٨٩) عروۃ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ اس نے عائشہ (رض) سے کہا : آپ کا کیا فلان بنت حکم کے بارے میں خیال ہے اس کو طلاق بتۃ دی گئی، پھر وہ نکل گئی۔ عائشہ (رض) فرماتیں ہیں : اس نے جو کیا برا کیا، میں نے کہا : کیا آپ فاطمہ بنت قیس کے قول کی طرف نہیں دیکھتیں ؟ انھوں نے فرمایا : اس کے لیے اس کے ذکر میں کوئی خیر نہیں۔

15496

(۱۵۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : تَزَوَّجَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ ابْنَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَکَمِ وَطَلَّقَہَا فَأَخْرَجَہَا مِنْ عِنْدِہِ فَعَابَ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ عُرْوَۃُ فَقَالُوا : إِنَّ فَاطِمَۃَ قَدْ خَرَجَتْ۔ قَالَ عُرْوَۃُ فَأَتَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَخْبَرْتُہَا بِذَلِکَ فَقَالَتْ : مَا لِفَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ خَیْرٌ فِی أَنْ تَذْکُرَ ہَذَا الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح]
(١٥٤٩٠) ہشام سے روایت ہے کہ مجھے والد نے حدیث بیان کی کہ یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمن بن الحکم کی بیٹی سے شادی کی۔ پھر اسے طلاق دے دی اور اس کو اپنے پاس سے نکال دیا ۔ اس پر اس معاملے میں عروۃ نے عیب لگایا۔ انھوں نے کہا : فاطمہ تحقیق نکل گئی تھی۔ عروہ نے کہا : میں عائشہ (رض) کے پاس آیا، میں نے ان کو اس کی خبر دی تو انھوں نے کہا : فاطمہ بنت قیس کے لیے کوئی خیر ہیں کہ وہ اس حدیث کا ذکر کرے۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15497

(۱۵۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ سَمِعَہُمَا یَذْکُرَانِ : أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیِد بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ ابْنَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَکَمِ الْبَتَّۃَ فَانْتَقَلَہَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَکَمِ فَأَرْسَلَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ فَقَالَتِ : اتَّقِ اللَّہَ یَا مَرْوَانُ فَارْدُدِ الْمَرْأَۃَ إِلَی بَیْتِہَا۔ فَقَالَ مَرْوَانُ فِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ غَلَبَنِی۔ وَقَالَ مَرْوَانُ فِی حَدِیثِ الْقَاسِمِ : أَوَمَا بَلَغَکِ شَأْنُ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ؟ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لاَ عَلَیْکَ أَنْ لاَ تَذْکُرَ فِی شَأْنِ فَاطِمَۃَ۔ فَقَالَ : إِنْ کَانَ إِنَّمَا بِکِ الشَّرُّ فَحَسْبُکِ مَا بَیْنَ ہَذَیْنِ مِنَ الشَّرِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٥٤٩١) یحییٰ بن سعید سے روایت ہے، وہ قاسم اور سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے ان دونوں کو ذکر کرتے ہوئے سنا۔ کہ یحییٰ بن سعید بن عاص نے طلاق بتۃ دے دی ہے عبدالرحمن بن الحکم کی بیٹی کو اور عبدلرحمن بن الحکم نے اس کو منتقل کرلیا ہے۔ عائشہ (رض) مروان بن الحکم کی طرف پہنچی اور وہ مدینے کا امیر تھا۔ عائشہ (رض) نے کہا : اے مروان ! اللہ سے ڈر اور عورت کو واپس لوٹا دے ۔ مروان نے کہا : سلیمان کی حدیث کے بارے میں کہ عبدالرحمن نے مجھ پر غلبہ پایا ہے اور قاسم کی حدیث کے بارے میں کہا : آپ کو فاطمہ بنت قیس کے معاملے کی خبر نہیں ہوئی ؟ عائشہ (رض) نے فرمایا : تیرے لیے کوئی حرج ہے کہ تو فاطمہ بنت قیس کا معاملہ ذکر نہ کر۔ اس نے کہا : اگر اس میں تیرے ساتھ شرہو تو وہ تجھے کافی ہیں ان کے درمیان شر سے۔
اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

15498

(۱۵۴۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تَقُولُ : اتَّقِی اللَّہَ یَا فَاطِمَۃُ فَقَدْ عَلِمْتِ فِی أَیِّ شَیْئٍ کَانَ ذَلِکَ۔
(١٥٤٩٢) محمد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ عائشہ (رض) فرماتی تھیں اے فاطمہ ! اللہ سے ڈر تو جانتی ہے کہ کس چیز کے میں ہے۔

15499

(۱۵۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ لِسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَیْنَ تَعْتَدُّ الْمُطَلَّقَۃُ ثَلاَثًا؟ قَالَ : تَعْتَدُّ فِی بَیْتِہَا۔ قَالَ قُلْتُ : أَلَیْسَ قَدْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ أَنْ تَعْتَدَّ فِی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ؟ قَالَ : تِلْکَ الْمَرْأَۃُ الَّتِی فَتَنَتِ النَّاسَ إِنَّہَا اسْتَطَالَتْ عَلَی أَحْمَائِہَا بِلِسَانِہَا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَعْتَدَّ فِی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ رَجُلاً مَکْفُوفَ الْبَصَرِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَعَائِشَۃُ وَمَرْوَانُ وَابْنُ الْمُسَیَّبِ یَعْرِفُونَ أَنَّ حَدِیثَ فَاطِمَۃَ فِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ فِی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ کَمَا حَدَّثَتْ وَیَذْہَبُونَ إِلَی أَنَّ ذَلِکَ إِنَّمَا کَانَ لِلشَّرِّ وَیَزِیدُ ابْنُ الْمُسَیَّبِ تَبْیِینَ اسْتِطَالَتِہَا عَلَی أَحْمَائِہَا وَیَکْرَہُ لَہَا ابْنُ الْمُسَیَّبِ وَغَیْرُہُ أَنَّہَا کَتَمَتْ فِی حَدِیثِہَا السَّبَبَ الَّذِی بِہِ أَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَعْتَدَّ فِی غَیْرِ بَیْتِ زَوْجِہَا خَوْفًا أَنْ یَسْمَعَ ذَلِکَ سَامِعٌ فَیَرَی أَنَّ لِلْمَبْتُوتَۃِ أَنْ تَعْتَدَّ حَیْثُ شَائَ تْ۔ [صحیح]
(١٥٤٩٣) عمرو بن میمون وہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب سے کہا : طلاق ثلاثہ والی عورت عدت کہاں گزارے ؟ فرمایا : اپنے گھر میں عدت گزارے۔ میں نے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ بنت قیس کو حکم نہیں دیا کہ وہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارے۔ فرمایا : یہ وہ عورت ہے جس نے لوگوں کو فتنے میں ڈالا ہوا تھا اور وہ اپنے جیٹھ پر بدزبانی کرتی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ تو ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزار، وہ نابینا آدمی ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) مروان اور ابن مسیب یہ جانتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ کو اجازت دی تھی کہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزاریں مگر ان کا خیال یہ ہے کہ یہ شر کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ ابن مسیب اور دوسرے یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں سبب بیان نہیں ہوا ۔ اس لیے یہ خاوند کے علاوہ کسی اور گھر میں عدت گزارنے کو ناپسند کرتے ہیں اس ڈر سے کہ جو بھی اسے سنے گا وہ یہی کہے گا کہ وہ جہاں مرضی عدت گزار لے۔

15500

(۱۵۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ فِی خُرُوجِ فَاطِمَۃَ قَالَ : إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ مِنْ سُوئِ الْخُلُقِ۔ [صحیح]
(١٥٤٩٤) سلیمان بن یسار نے فاطمہ کے نکلنے کے بارے میں فرمایا : یہ برے اخلاق میں سے ہے۔

15501

(۱۵۴۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَقَدْ عَابَتْ ذَلِکَ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَشَدَّ الْعَیْبِ یَعْنِی حَدِیثَ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ وَقَالَتْ : إِنَّ فَاطِمَۃَ کَانَتْ فِی مَکَانٍ وَحْشٍ فَخِیفَ عَلَی نَاحِیَتِہَا فَلِذَلِکَ أَرْخَصَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٤٩٥) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں : عائشہ (رض) نے فاطمہ بنت قیس کی حدیث پر شدید عیب لگایا اور فرمایا : فاطمہ ویران مکان میں تھی اس کے کنارے پر خوف محسوس کیا گیا اس لیے اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت دی۔
اس کو بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15502

(۱۵۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ لَقَدْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوْجِی طَلَّقَنِی ثَلاَثًا فَأَخَافُ أَنْ یُقْتَحَمَ عَلَیَّ۔ قَالَ : فَأَمَرَہَا فَتَحَوَّلَتْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ یَکُونُ الْعُذْرُ فِی نَقْلِہَا کِلاَہُمَا ہَذَا وَاسْتِطَالَتُہَا عَلَی أَحْمَائِہَا جَمِیعًا فَاقْتَصَرَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْ نَاقِلِیہِمَا عَلَی نَقْلِ أَحَدِہِمَا دُونَ الآخَرِ لِتَعَلُّقِ الْحُکْمِ بِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی الاِنْفِرَادِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَمْ یَقُلْ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- اعْتَدِّی حَیْثُ شِئْتِ لَکِنَّہُ حَصَّنَہَا حَیْثُ رَضِیَ إِذْ کَانَ زَوْجُہَا غَائِبًا وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَکِیلٌ بِتَحْصِینِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٤٩٦) فاطمہ بنت قیس (رض) فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی ہے اور میں ڈرتی ہوں کہ وہ مجھ پر حقارت کرے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا پھر وہ منتقل ہوگئی۔

15503

(۱۵۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ عَمَّتِہِ زَیْنَبَ بِنْتِ کَعْبٍ أَنَّ فُرَیْعَۃَ بِنْتَ مَالِکِ بْنِ سِنَانٍ أَخْبَرَتْہَا : أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ -ﷺ- تَسْأَلُہُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَی أَہْلِہَا فِی بَنِی خُدْرَۃَ وَأَنَّ زَوْجَہَا خَرَجَ فِی طَلَبِ أَعْبُدٍ لَہُ أَبَقُوا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِطَرَفِ الْقَدُومِ لَحِقَہُمْ فَقَتَلُوہُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنِّی أَرْجِعَ إِلَی أَہْلِی فَإِنَّ زَوْجِی لَمْ یَتْرُکْنِی فِی مَسْکَنٍ یَمْلِکُہُ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ۔ فَانْصَرَفْتُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ فِی الْحُجْرَۃِ أَوْ فِی الْمَسْجِدِ دَعَانِی أَوْ أَمَرَ بِی فَدُعِیتُ لَہُ قَالَ : فَکَیْفَ قُلْتِ؟ ۔ فَرَدَّدْتُ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ الَّتِی ذَکَرْتُ لَہُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِی فَقَالَ : امْکُثِی فِی بَیْتِکِ حَتَّی یَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَہُ ۔ قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِیہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا فَلَمَّا کَانَ عُثْمَانُ أَرْسَلَ إِلَیَّ فَسَأَلَنِی عَنْ ذَلِکَ فَأَخْبَرْتُہُ فَاتَّبَعَہُ وَقَضَی بِہِ۔ [صحیح]
(١٥٤٩٧) سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ سے اپنی پھوپھی زینب بنت کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ فریعہ بنت مالک بن سنان نے اس کو خبر دی کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے اہل (بنی خدرۃ) کی طرف پلٹنے کے بارے میں سوال کیا اور یہ کہ اس کا خاوند اپنے غلاموں کی تلاش میں نکلا جو بھاگ گئے تھے یہاں تک کہ جب وہ قدوم کی جانب تھے وہ ان کو ملا۔ انھوں نے اس کو قتل کردیا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : کیا ، میں اپنے اہل کی طرف لوٹ سکتی ہوں ؟ میرے خاوند نے مجھے کسی مکان میں نہیں چھوڑاجس کا مالک ہو۔ وہ کہتی ہے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں تو لوٹ سکتی ہے، میں مڑی، یہاں تک کہ جب میں حجرہ میں یا مسجد میں پہنچی تو مجھے بلایا یا میرے لیے حکم دیا، مجھے ان کی طرف بلایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو کیا کہتی ہے ؟ میں نے آپ پر وہ قصہ لوٹا دیا جو میں نے اپنے خاوند کے بارے میں ذکر کیا تھا ، آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : تو اپنے گھر میں ٹھہری رہ حتی کہ تیری عدت پوری ہوجائے۔ فرماتی ہیں : میں نے چار ماہ اور دس دن اس میں (عدت) شمار کی۔ جب عثمان (رض) نے میری طرف قاصد بھیجا، اس نے مجھ سے اس بارے میں سوال کیا تو میں نے اس کو خبر دی، اس نے اس کی پیروی کی اور اسی کے مطابق فیصلہ کیا۔

15504

(۱۵۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَمَّتَہُ زَیْنَبَ بِنْتَ کَعْبٍ أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا سَمِعَتْ فُرَیْعَۃَ بِنْتَ مَالِکٍ أُخْتَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ تَذْکُرُ : أَنَّ زَوْجَ فُرَیْعَۃَ قُتِلَ فِی زَمَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہِیَ تُرِیدُ أَنْ تَنْتَقِلَ مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا إِلَی أَہْلِہَا فَذَکَرَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَخَّصَ لَہَا فِی النُّقْلَۃِ فَلَمَّا أَدْبَرَتْ نَادَاہَا فَقَالَ لَہَا : امْکُثِی فِی بَیْتِکِ حَتَّی یَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَہُ ۔ [صحیح]
(١٥٤٩٨) یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ نے اس کو خبر دی کہ اس کی پھوپھی زینب بنت کعب نے اس کو خبر دی کہ میں نے فریعۃ بنت مالک ابو سعید خدری کی بہن سے سنا، وہ ذکر کر رہی تھی کہ اس کا خاوند نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں قتل کردیا گیا اور وہ چاہتی تھی کہ اپنے خاوند کے گھر سے اپنے اہل کی طرف منتقل ہوجائے۔ اس نے ذکر کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو منتقل ہونے کے بارے میں حکم دیا۔ جب میں پلٹی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو بلایا اور فرمایا : تو اپنے گھر میں رکی رہ، یہاں تک کتاب اپنی مدت کو پہنچ جائے ، یعنی عدت ختم ہوجائے۔

15505

(۱۵۴۹۹) قَالَ وَأَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی أَنَّ سَعْدَ بْنَ إِسْحَاقَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذُکِرَ لَہُ حَدِیثُ فُرَیْعَۃَ فَبَعَثَ إِلَیْہَا حَتَّی دَخَلَتْ عَلَیْہِ فَسَأَلَہَا عَنِ الْحَدِیثِ فَحَدَّثَتْہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ۔[صحیح]
(١٥٤٩٩) یحییٰ سے روایت ہے کہ سعد بن اسحاق نے اس کو خبر دی کہ عثمان بن عفان کو حدیث فریعۃ ذکر کی گئی۔ اس نے اس کی طرف بھیجا حتیٰ کہ جب وہ اس پر داخل ہوئی تو اس نے اس سے حدیث کے بارے میں سوال کیا فریعۃ نے اس کو حدیث بیان کی۔

15506

(۱۵۵۰۰) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ثُمَّ لَقِیَ سَعْدَ بْنَ إِسْحَاقَ فَحَدَّثَہُ بِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عَمَّتَہُ تُحَدِّثُ عَنْ فُرَیْعَۃَ أُخْتِ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّہَا کَانَتْ مَعَ زَوْجِہَا فِی قَرْیَۃٍ مِنْ قُرَی الْمَدِینَۃِ فَتَبِعَ أَعْلاَجًا فَقَتَلُوہُ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَشَکَتِ الْوَحْشَۃَ فِی مَنْزِلِہَا وَذَکَرَتْ أَنَّہَا فِی مَنْزِلٍ لَیْسَ لَہَا وَاسْتَأْذَنَتْ أَنْ تَأْتِیَ مَنْزِلَ إِخْوَتِہَا بِالْمَدِینَۃِ فَأَذِنَ لَہَا ثُمَّ دَعَا أَوْ دُعِیَتْ لَہُ فَقَالَ : اسْکُنِی فِی الْبَیْتِ الَّذِی أَتَاکِ فِیہِ نَعْیُ زَوْجِکِ حَتَّی یَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَہُ ۔ قَالَ فَلَقِیتُ أَنَا سَعْدَ بْنَ إِسْحَاقَ فَحَدَّثَنِی بِہِ۔ [صحیح]
(١٥٥٠٠) ابن کعب بن عجرۃ سے روایت ہے کہ اس نے اپنی پھوپھی سے سناجوابو سعید کی بہن فریعۃ سے نقل فرماتی ہے کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ مدینے کی بستیوں میں سے ایک بستی میں تھی ۔ اس کا خاوند غلاموں کے پیچھے لگا۔ انھوں نے اس کو قتل کردیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے اپنے مکان کی وحشت کا ذکر کیا اور ذکر کیا کہ اس کا گھر نہیں ہے اور مدینہ میں اپنی بہن کے گھر جانے کی اجازت طلب کی ۔ آپ نے اس کو اجازت دے دی۔ پھر اس کو بلایا یا اور فرمایا : تو اس گھر میں ٹھہری رہ جو اس نے تجھے دیا ہے یا جو تیرے خاوند کے نام ہے یہاں تک کہ کتاب اپنے مقررہ وقت کو پہنچ جائے، یعنی عدت ختم ہوجائے۔

15507

(۱۵۵۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَمَّتِی زَیْنَبَ بِنْتَ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ تُحَدِّثُ عَنْ فُرَیْعَۃَ بِنْتِ مَالِکٍ : أَنَّہَا کَانَتْ مَعَ زَوْجِہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَأَبُو بَحْرٍ الْبَکْرَاوِیُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعْدِ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ کَعْبٍ وَقِیلَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ وَإِسْحَاقُ مِنْ رِوَایَۃِ حَمَّادٍ أَشْہَرُ وَسَعْدٌ مِنْ رِوَایَۃٍ غَیْرِہِ أَشْہَرُ وَزَعَمَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ فِیمَا یَرَی أَنَّہُمَا اثْنَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥٥٠٢) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ حَمَّادٍ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعْدِ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ حَدَّثَتْنِی زَیْنَبُ بِنْتُ کَعْبٍ عَنْ فُرَیْعَۃَ بِنْتِ مَالِکٍ : أَنَّ زَوْجَہَا خَرَجَ فِی طَلَبِ أَعْلاَجٍ لَہُ فَقُتِلَ بِطَرَفِ الْقَدُومِ قَالَ حَمَّادٌ وَہُوَ مَوْضِعُ مَائٍ قَالَتْ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرْتُ لَہُ ذَلِکَ مِنْ حَالِی وَذَکَرْتُ النُّقْلَۃَ إِلَی إِخْوَتِی قَالَتْ فَرَخَّصَ لِی فَلَمَّا جَاوَزْتُ نَادَانِی فَقَالَ : امْکُثِی فِی بَیْتِکِ حَتَّی یَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَہُ ۔ [صحیح ]

15508

(۱۵۵۰۲) فریعۃ بنت مالک سے روایت ہے کہ اس کا خاوند اپنے غلاموں کی تلاش میں نکلا، اس کو قدوم کی ایک جانب قتل کر دیا گیا۔ حماد فرماتے ہیں: وہ پانی کی جگہ ہے۔ اس نے کہا: میں نبیe کے پاس آئی، میں نے آپe کو اپنا حال بیان کیا اور اپنی بہن کی طرف منتقل ہونے کا تذکرہ کیا۔ وہ کہتی ہیں:مجھے رخصت دے دی گئی،جب میں چلی گئی تومجھے بلایا گیا اور فرمایا:تو اپنے گھر میں ٹھہری رہ یہاں تک کہ تیری عدت ختم ہو جائے۔
(١٥٥٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ فَإِنْ لَمْ یَکُونَا اثْنَیْنِ فَہَذَا أَوْلَی بِالْمُوَافَقَۃِ لِسَائِرِ الرُّوَاۃِ عَنْ سَعْدٍ ۔
(ت) وَقَدْ رَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعْدٍ فَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ بَلَغَنِی عَنْ سَعْدٍ عَنْ عَمَّتِہِ وَفِی رِوَایَۃٍ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ یُقَالُ لَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عُجْرَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ عَنْ مَالِکٍ وَالْحَدِیثُ مَشْہُورٌ بِسَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَدْ رَوَاہُ عَنْہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الأَئِمَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔

15509

(۱۵۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ فَإِنْ لَمْ یَکُونَا اثْنَیْنِ فَہَذَا أَوْلَی بِالْمُوَافَقَۃِ لِسَائِرِ الرُّوَاۃِ عَنْ سَعْدٍ۔ (ت) وَقَدْ رَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعْدٍ فَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ بَلَغَنِی عَنْ سَعْدٍ عَنْ عَمَّتِہِ وَفِی رِوَایَۃٍ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ یُقَالُ لَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عُجْرَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ عَنْ مَالِکٍ وَالْحَدِیثُ مَشْہُورٌ بِسَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَدْ رَوَاہُ عَنْہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الأَئِمَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ (۱۵۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرُدُّ الْمُتَوَفَّی عَنْہُنَّ مِنَ الْبَیْدائِ یَمْنَعْہُنَّ مِنَ الْحَجِّ۔ [ضعیف]
(١٥٥٠٤) سعید بن مسیب (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب مقام بیداء سے ان عورتوں کو واپس لوٹا دیا کرتے تھے جن کے خاوند فوت ہوچکے ہوں وہ ان کو حج سے روکتے تھے۔

15510

(۱۵۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرُدُّ الْمُتَوَفَّی عَنْہُنَّ مِنَ الْبَیْدائِ یَمْنَعْہُنَّ مِنَ الْحَجِّ۔ [ضعیف]
(١٥٥٠٤) سعید بن مسیب (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب مقام بیداء سے ان عورتوں کو واپس لوٹا دیا کرتے تھے جن کے خاوند فوت ہوچکے ہوں وہ ان کو حج سے روکتے تھے۔

15511

(۱۵۵۰۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَبِیتُ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا وَلاَ الْمَبْتُوتَۃُ إِلاَّ فِی بَیْتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٥٠٥) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نہ رات گزارے وہ عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا ہو اور نہ ہی وہ عورت جس کو طلاق بتۃ دی گئی ہو مگر اپنے گھر میں : اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15512

(۱۵۵۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ قَالَ عَطَاء ٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : نَسَخَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ عِدَّتَہَا عِنْدَ أَہْلِہَا فَتَعْتَدُّ حَیْثُ شَائَ تْ وَہُوَ قَوْلُ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {غَیْرَ إِخْرَاجٍ} قَالَ عَطَاء ٌ إِنْ شَائَ تِ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَہْلِہَا أَوْ سَکَنَتْ فِی وَصِیَّتِہَا وَإِنْ شَائَ تْ خَرَجَتْ لِقَوْلِہِ تَعَالَی {فإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیمَا فَعَلْنَ فِی أَنْفُسِہِنَّ} قَالَ عَطَاء ٌ : ثُمَّ جَائَ الْمِیرَاثُ فَنَسَخَ مِنْہُ السُّکْنَی تَعْتَدُّ حَیْثُ شَائَ تْ۔ [حسن]
(١٥٥٠٦) ابن ابی نجیح سے روایت ہے کہ عطاء کہتے ہیں : ابن عباس نے فرمایا : اس آیت نے اس کی عدت کو اس کے اہل کے پاس منسوخ کردیا ہے۔ وہ عدت گزارے جہاں وہ چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول : { غَیْرَ إِخْرَاجٍ } [البقرۃ ٢٤٠] ہے عطاء نے کہا : اگر وہ چاہے کہ عدت اپنے اہل کے پاس گزارے یا اس جگہ جس میں رہنے کی اس کو وصیت کی گئی ہے اور اگر وہ چاہے تو نکل بھی سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی بنا پر : { فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ فِیْٓ اَنُفُسِھِنَّ } [البقرۃ ٢٤] ” اگر وہ نکلنا چاہیں تو تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں ہے۔ اس میں جو وہ اپنے نفسوں کے بارے میں کرتی ہے عطاء نے کہا : پھر وراثت آئی اور اس نے رہائش کو منسوخ کردیا، وہ عدت گزارے جہاں چاہے۔

15513

(۱۵۵۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا وَرْقَاء ُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ {وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا} قَالَ : کَانَتْ ہَذِہِ الْعِدَّۃُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَہْلِ زَوْجِہَا وَاجِبٌ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِیَّۃً لأَزْوَاجِہِمْ مَتَاعًا إِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیمَا فَعَلْنَ فِی أَنْفُسِہِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ} قَالَ : جَعَلَ اللَّہُ لَہَا تِسْعَۃَ أَشْہُرٍ وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً وَصِیَّۃً إِنْ شَائَ تْ سَکَنَتْ فِی وَصِیَّتِہَا وَإِنْ شَائَ تْ خَرَجَتْ وَہُوَ قَوْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {غَیْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیمَا فَعَلْنَ} فِی الْعِدَّۃُ کَمَا ہِیَ وَاجِبَۃٌ عَلَیْہَا زَعَمَ ذَلِکَ مُجَاہِدٌ۔ وَقَالَ عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : ثُمَّ نَسَخَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ عِدَّتَہَا فِی أَہْلِہِ تَعْتَدُّ حَیْثُ شَائَ تْ وَہُوَ قَوْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {غَیْرَ إِخْرَاجٍ} قَالَ عَطَاء ٌ إِنْ شَائَ تِ اعْتَدَّتْ فِی أَہْلِہِ أَوْ سَکَنَتْ فِی وَصِیَّتِہَا وَإِنْ شَائَ تْ خَرَجَتْ لِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {فَإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیمَا فَعَلْنَ فِی أَنْفُسِہِنَّ} قَالَ عَطَاء ٌ ثُمَّ جَائَ الْمِیرَاثُ فَنَسَخَ السُّکْنَی فَتَعْتَدُّ حَیْثُ شَائَ تْ وَلاَ سُکْنَی لَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ رَوْحٍ عَنْ شِبْلٍ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ وَرْقَائَ۔[صحیح۔۵۳۴۴]
(١٥٥٠٧) ابن ابی نجیح مجاہد سے نقل فرماتے ہیں :{ وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا } ” اور تم میں سے جو فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ چار ماہ اور دس دن انتظار کریں، یعنی عدت گزاریں۔ “[البقرۃ ٢٣٤]
قال اللہ تعالیٰ :{ وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَاجِھِمْ مَّتَاعًا اِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍ فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ فِیْٓ اَنُفُسِھِنَّ مِنْ مَّعْرُوْفٍ } [البقرۃ ٢٤٠]
” اور وہ لوگ جو تم میں سے فوت ہوجاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں اپنی بیویوں کے لیے ایک کے خرچے کی وصیت کر جاتے ہیں ان کو نہ نکالے ، اگر وہ خود چاہیں تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے۔ جو وہ اپنے نفسوں کے سلسلے میں معروف طریقے سے۔ کریں۔ “ [البقرۃ ٢٤٠]
مجاہد فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ٩ ماہ اور بیس راتوں کی وصیت مقرر کی ہے، اگر وہ چاہے تو اپنی وصیت کی جگہ میں رہے اور اگر چاہے تو خروج کر جائے اور وہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے : { فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ } عدت کے بارے میں ہے جو اس پر واجب ہے، یہ مجاہد کا گمان ہے۔
عطاء کہتے ہیں کہ ابن عباس سے روایت ہے، پھر اس آیت غَیْرَ اِخْرَاجٍ نے اس کی عدت کو اس کے اہل کے ہاں گزارنا منسوخ کردیا۔ وہ جہاں چاہتی ہو عدت گزارے۔ عطاء کہتے ہیں : اگر وہ چاہے عدت گزارے اپنے اہل میں یا اپنی وصیت کی جگہ میں اور اگر چاہے تو خروج کر جائے۔ ، یعنی اپنے خاوند کے اہل سے۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول کو دلیل بناتے ہوئے : { فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ الیٰ آخر الآیۃ }
عطاء فرماتے ہیں : پھر وراثت آئی، اس نے رہائش کو منسوخ کردیا، وہ عدت گزارے جہاں وہ چاہے اور اس کے لیے رہائش نہیں ہے۔ اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

15514

(۱۵۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُرَحِّلُ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا لاَ یَنْتَظِرُ بِہَا۔ وَعَنِ ابْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : نَقَلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُمَّ کُلْثُومٍ بَعْدَ قَتْلِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِسَبْعِ لَیَالٍ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فِی جَامِعِہِ وَقَالَ : لأَنَّہَا کَانَتْ فِی دَارِ الإِمَارَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٠٨) شعبی سے روایت ہے کہ علی (رض) اس عورت کو کوچ کروا دیتے جس کا خاوند فوت ہوجاتا، وہ اس کو مہلت نہیں دیتے تھے اور ابن مہدی سے روایت ہے، وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں، وہ فراس سے، وہ شعبی سے روایت کرتے ہیں، شعبی نے کہا : علی (رض) نے ام کلثوم کو عمر (رض) کے قتل کے سات راتوں بعد منتقل کردیا تھا اور اس کو سفیان ثوری نے اپنی جامع میں روایت کیا ہے اور فرمایا : یہ اس لیے تھا کہ وہ دارالحکومت میں تھیں۔

15515

(۱۵۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَحَجَّتْ أُخْتَہَا فِی عِدَّتِہَا۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ : کَانَتِ الْفِتْنَۃُ وَخَوْفُہَا یَعْنِی حِینَ أَحَجَّتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أُخْتَہَا فِی عِدَّتِہَا۔ [ضعیف]
(١٥٥٠٩) عطاء سے روایت ہے کہ عائشہ (رض) نے اپنی بہن کو اس کی عدت میں حج کروایا۔
قاسم سے روایت ہے کہ اس وقت فتنہ کا خوف تھا، یعنی جس وقت عائشہ (رض) نے اپنی بہن کو حج کروایا۔

15516

(۱۵۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تُخْرِجُ الْمَرْأَۃَ وَہِیَ فِی عِدَّتِہَا مِنْ وَفَاۃِ زَوْجِہَا قَالَ فَأَبَی ذَلِکَ النَّاسُ إِلاَّ خِلاَفَہَا فَلاَ نَأْخُذُ بِقَوْلِہَا وَنَدَعُ قَوْلَ النَّاسِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٥١٠) قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ عائشہ (رض) عورت کو اس کی عدت میں ہی نکلوادیا کرتی تھیں، اس کے خاوند کی وفات کی وجہ سے۔ قاسم بن محمد کہتے ہیں : اس کا لوگوں نے انکار کیا مگر اس کے خلاف۔ ہم اس قول کو بھی نہیں لیتے اور لوگوں کے قول کو ہم ترک کرتے ہیں اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15517

(۱۵۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : طُلِّقَتْ خَالَتِی ثَلاَثًا فَخَرَجَتْ تَجُدُّ نَخْلاً فَلَقِیَہَا رَجُلٌ فَنَہَاہَا فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : اخْرُجِی فَجُدِّی فَلَعَلَّکِ أَنْ تَصَدَّقِی أَوْ تَفْعَلِی مَعْرُوفًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : نَخْلُ الأَنْصَارِ قَرِیبٌ مِنْ مَنَازِلِہِمْ وَالْجَدَادُ إِنَّمَا یَکُونُ نَہَارًا۔ [صحیح۔ ۱۴۸۳]
(١٥٥١١) جابر (رض) سے روایت ہے کہ خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں۔ وہ نکلی، کھجوریں کاٹ رہی تھی۔ اس کو ایک شخص ملا، اس نے اس کو منع کیا ۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی ۔ اس نے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : تو نکل جا اور کھجوریں کاٹ، شاید تو صدقہ کرے یانی کی کرے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : انصار کی کجھوریں ان کے گھروں کے قریب تھیں اور وہ صبح کو کھجوریں کاٹتے تھے۔
اس کو مسلم نے نکالا ہے۔

15518

(۱۵۵۱۲) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ الأَصَمِّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : اسْتُشْہِدَ رِجَالٌ یَوْمَ أُحُدٍ فَآمَ نِسَاؤُہُمْ وَکُنَّ مُتَجَاوِرَاتٍ فِی دَارٍ فَجِئْنَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْنَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَسْتَوْحِشُ بِاللَّیْلِ فَنَبِیتُ عِنْدَ إِحْدَانَا فَإِذَا أَصْبَحْنَا تَبَدَّرْنَا إِلَی بُیُوتِنَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : تَحَدَّثْنَ عِنْدَ إِحْدَاکُنَّ مَا بَدَا لَکُنَّ فَإِذَا أَرَدْتُنَّ النَّوْمَ فَلِتَؤُوبَ کُلُّ امْرَأَۃٍ مِنْکُنَّ إِلَی بَیْتِہَا ۔ [ضعیف]
(١٥٥١٢) مجاہد سے روایت ہے کہ احد کے دن بہت سے آدمی فوت ہوگئے اور وہ ایک گھر میں پڑوسنیں تھیں۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں ، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم رات سے وحشت محسوس کرتی ہیں، ہم رات اپنے کسی عزیز کے پاس گزارتیں ہیں۔ جب ہم صبح کرتی ہیں تو اپنے گھروں کی طرف چلی جاتی ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم آپس میں باتیں کرو جب تم سونے کا ارادہ کرو تو ہر ایک تم میں سے اپنے گھر کی طرف لوٹ جائے۔

15519

(۱۵۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنْ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَصْلُحُ لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تَبِیتَ لَیْلَۃً وَاحِدَۃً إِذَا کَانَتْ فِی عِدَّۃِ وَفَاۃٍ أَوْ طَلاَقٍ إِلاَّ فِی بَیْتِہَا۔ [صحیح]
(١٥٥١٣) عبداللہ سے روایت ہے کہ کسی عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ایک رات اپنے گھر سے باہرگزارے جب وہ اپنے خاوند کی وفات کی عدت میں ہو یا عدت طلاق میں ہو۔

15520

(۱۵۵۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ وَابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: الْمُطَلَّقَۃُ وَالْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا تَخْرُجَانِ بِالنَّہَارِ وَلاَ تَبِیتَانِ لَیْلَۃً تَامَّۃً غَیْرَ بُیُوتِہِمَا۔ وَعَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الْمُطَلَّقَۃُ الْبَتَّۃُ تَزُورُ بِالنَّہَارِ وَلاَ تَبِیتُ غَیْرَ بَیْتِہَا۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْمُغِیرَۃِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ : أَنَّ نِسَاء ً مِنْ ہَمْدَانَ نُعِیَ لَہُنَّ أَزْوَاجُہُنَّ فَسَأَلْنَ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْنَ : إِنَّا نَسْتَوْحِشُ فَأَمَرَہُنَّ أَنْ یَجْتَمِعْنَ بِالنَّہَارِ فَإِذَا کَانَ اللَّیْلُ فَلْتَرْجِعْ کُلُّ امْرَأَۃٍ إِلَی بَیْتِہَا۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ : أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَاتَ زَوْجُہَا عَنْہَا أَتُمَرِّضُ أَبَاہَا قَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کُونِی أَحَدَ طَرَفَیِ اللَّیْلِ فِی بَیْتِکِ۔ [حسن]
(١٥٥١٤) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ طلاق شدہ عورت اور وہ عورت جس کا خاوند فوت ہوچکا ہو وہ دن میں نکلیں اور مکمل رات اپنے گھر کے علاوہ کسی دوسرے کے گھر میں نہ گزاریں۔
سفیان سے روایت ہے کہ مجھے موسیٰ بن عقبہ نے حدیث بیان کی وہ نافع سے روایت کرتے ہیں وہ عبداللہ بن عمر سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق بتۃ والی عورت دن کو زیارت کرے اور اپنے گھر کے علاوہ رات نہ گزارے۔
علقمہ سے روایت ہے کہ ہمدان قبیلے کی عورتوں کے لیے ان کے خاوندوں کی (وفات) کا اعلان کیا گیا، انھوں نے ابن مسعود سے سوال کیا کہ ہم وحشت محسوس کرتی ہیں۔ ان کو حکم دیا کہ وہ دن کو اکٹھی ہوجایا کریں اور جب رات ہو تو ہر ایک عورت اپنے گھر کی طرف پلٹ جائے۔
اسلم قبیلے کے ایک شخص سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام سلمہ (رض) سے سوال کیا اس کا خاوند فوت ہوگیا ہے کیا وہ اپنے والد کی بیمار پرسی کرسکتی ہے ؟ ام سلمہ نے کہا : تو رات کے دو حصوں میں سے ایک حصہ اپنے گھر میں گزار۔

15521

(۱۵۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ السَّائِبَ بْنَ خَبَّابٍ تُوُفِّیَ وَأَنَّ امْرَأَتَہُ جَائَ تْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَتْ وَفَاۃَ زَوْجِہَا وَذَکَرَتْ لَہُ حَرْثًا لَہُمْ بِقَنَاۃَوَسَأَلَتْہُ ہَلْ یَصْلُحُ لَہَا أَنْ تَبِیتَ فِیہِ فَنَہَاہَا عَنْ ذَلِکَ فَکَانَتْ تَخْرُجُ مِنَ الْمَدِینَۃِ بِسَحَرٍ فَتُصْبِحُ فِی حَرْثِہِمْ فَتَظَلُّ فِیہِ یَوْمَہَا ثُمَّ تَدْخُلُ الْمَدِینَۃَ إِذَا أَمْسَتْ تَبِیتُ فِی بَیْتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٥١٥) یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ مجھے یہ بات پہنچی کہسائب بن یزید فوت ہوگئے اور اس کی بیوی عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آئی، اس نے اپنے خاوند کی وفات کا تذکرہ کیا اور اس کے لیے اپنی کھیتی کا ذکر بھی کیا جو قناۃ نامی جگہ میں ہے اور اس سے سوال کیا کہ کیا اس کے لیے درست ہے کہ وہ اس میں رات گزارے۔ اس کو اس سے منع کیا ۔ وہ مدینہ سے سحری کے وقت نکلیں۔ وہ دن اپنی کھیتی میں گزارتی، اور صبح اپنی کھیتی میں کرتی، پھر جب شام ہوجاتی تو وہ مدینہ میں داخل ہوتی اور رات اپنے گھر میں گزارتی۔

15522

(۱۵۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ ہَذِہِ الأَحَادِیثَ الثَّلاَثَۃَ قَالَ قَالَتْ زَیْنَبُ : دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ حَبِیبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ تُوُفِّیَ أَبُو سُفْیَانَ فَدَعَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِطِیبٍ فِیہِ صُفْرَۃٌ خَلُوقٌ أَوْ غَیْرُہُ فَدَہَنَتْ مِنْہُ جَارِیَۃٌ ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَیْہَا ثُمَّ قَالَتْ : وَاللَّہِ مَا لِی بِالطِّیبِ مِنْ حَاجَۃٍ غَیْرَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ قَالَ ابْنُ بُکَیْرٍ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ اتَّفَقَا لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ وَقَالَتْ زَیْنَبُ : دَخَلْتُ عَلَی زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُا حِینَ تُوُفِّیَ أَخُوہَا عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَتْ بِطِیبٍ فَمَسَّتْ مِنْہُ ثُمَّ قَالَتْ : مَا لِی بِالطِّیبِ منِ حَاجَۃٍ غَیْرَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ عَلَی الْمِنْبَرِ لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ قَالَتْ زَیْنَبُ وَسَمِعْتُ أُمِّی أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُا تَقُولُ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ابْنَتِی تُوُفِّیَ عَنْہَا زَوْجُہَا وَقَدِ اشْتَکَتْ عَیْنَہَا أَفَنَکْحُلُہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ ۔ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا کُلُّ ذَلِکَ یَقُولُ لاَ ثُمَّ قَالَ : إِنَّمَا ہِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَقَدْ کَانَتْ إِحْدَاکُنَّ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ تَرْمِی بِالْبَعْرَۃِ عَلَی رَأْسِ الْحَوْلِ ۔ قَالَ حُمَیْدٌ قُلْتُ لِزَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَمَا تَرْمِی بِالْبَعْرَۃِ عَلَی رَأْسِ الْحَوْلِ؟ فَقَالَتْ زَیْنَبُ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ إِذَا تُوُفِّیَ عَنْہُا زَوْجُہَا دَخَلَتْ حِفْشًا فَلَبِسَتْ شَرَّ ثِیَابِہَا وَلَمْ تَمَسَّ طِیبًا حَتَّی تَمُرَّ بِہَا سَنَۃٌ ثُمَّ تُؤْتَی بِدَابَّۃٍ حِمَارٍ أَوْ شَاۃٍ أَوْ طَیْرٍ فَتَفْتَضُّ بِہِ فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَیْئٍ إِلاَّ مَاتَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : فَتَفْتَضُّ ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَی بَعْرَۃً فَتَرْمِی بِہَا ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَائَ تْ مِنْ طِیبٍ أَوْ غَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٥١٦) زینب بنت ابی سلمہ سے روایت ہے کہ اس نے اس کو ان تین احادیث کی خبر دی۔ زینب نے کہا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام حبیبہ پر داخل ہوئی، جب ابو سفیان فوت ہوئے توام حبیبہ نے خوشبو منگوائی، اس میں زرد رنگ کی خوشبو تھی یا اس کے علاوہ کوئی اور خوشبو تھی، اس نے اس سے لڑکی کو لگایا، پھر اس کے رخساروں کو چھوا، پھر اس نے کہا : اللہ کی قسم ! مجھے خوشبو کی کوئی حاجت نہ تھی، سوائے اس کے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ منبر پر فرما رہے تھے کہ کسی عورت کے لیے حلال نہیں جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اپنے خاوند کے اور وہ اپنے خاوند پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔
زینب فرماتی ہیں : میں زینب بنت جحش پر داخل ہوئی، جب اس کا بھائی عبداللہ فوت ہوا، اس نے خوشبو منگوائی اور اس خوشبو میں سے کچھ خوشبو لگائی۔ پھر اس نے کہا : مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہیں تھی، سوائے اس کے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا، آپ منبر پر فرما رہے تھے کہ کسی عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین راتوں سے زیادہ سوگ کرے سوائے اپنے خاوند کے، وہ اس پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔
زینب کہتی ہیں اور میں نے اپنی والدہ ام سلمہ سے سنا کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے کہا : میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے اور اس کی آنکھیں خراب ہوگئی ہیں۔ کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں لگا سکتی۔ دو مرتبہ فرمایا : یا تین مرتبہ فرمایا جتنی بار بھی اس نے سوال کیا، آپ نے فرمایا : نہیں لگا سکتی۔ پھر آپ نے فرمایا : یہ تو چار ماہ اور دس دن ہیں اور تمہاری ایک جاہلیت میں لیدمارتی تھی سال کے اختتام پر۔
حمید کہتے ہیں کہ میں نے زینب (رض) سے کہا : کیا وہ لید تھی سال کے اختتام پر۔ زینب (رض) نے فرمایا : جب عورت کا خاوند فوت ہوجاتا تو وہ داخل ہوجاتی خیمے میں، وہ بدترین لباس پہنتی، خوشبو نہ لگاتی یہاں تک کہ اس کے ساتھ سال گزر جاتا، پھر گدھا یا بکری یا کوئی پرندہ لایا جاتا۔

15523

(۱۵۵۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(١٥٥١٧) ایضا

15524

(۱۵۵۱۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَء ً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ حُمَیْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَتْ : لَمَّا جَائَ نَعْیُ أَبِی سُفْیَانَ دَعَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُا بِصُفْرَۃٍ فَمَسَحَتْ عَارِضَیْہَا وَذِرَاعَیْہَا الْیَوْمَ الثَّالِثَ وَقَالَتْ إِنْ کُنْتُ لَغَنِیَّۃً عَنْ ہَذَا لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ کِلاَہُمَا عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١٨۔ ١٥٥١٧) زینب بنت ابو سلمہ سے روایت ہے کہ جب ابو سفیان کی وفات کا اعلان کرنے والا آیا توام حبیبہ نے زردی منگوائی اور تیسرے دن اس کو اپنے رخساروں اور بازؤ وں پر لگایا اور فرمایا : میں اس سے بے پروا ہوں اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہ سنا ہوتا کہ کسی عورت کے لیے جائز نہیں ہے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، مگر اپنے خاوند پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔
اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

15525

(۱۵۵۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنِی حُمَیْدُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہُ مَاتَ لَہَا حَمِیمٌ فَأَخَذَتْ صُفْرَۃً فَمَسَحَتْ بِہَا ذِرَاعَیْہَا وَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ الْمَرْأَۃُ عَلَی زَوْجِہَا أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ۔ قَالَ شُعْبَۃُ وَحَدَّثَنِی حُمَیْدُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّہَا وَعَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٥١٩) ام حبیبہ (رض) سے روایت ہے اس کا دیور جب فوت ہوگیا تو اس زردی کو پکڑا اور اپنی کلائیوں پر لگا لیا اور فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلم عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر اپنے خاوند پر وہ چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔

15526

(۱۵۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ صَفِیَّۃَ بِنْتَ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَتْہُ عَنْ حَفْصَۃَ أَوْ عَنْ عَائِشَۃَ أَوْ عَنْہُمَا کِلْتَیْہِمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجِہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ وَکَذَلِکَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔۱۴۹۰]
(١٥٥٢٠) حفصہ (رض) یا عائشہ (رض) یا دونوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اپنے خاوند کے، وہ اس پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔
اس کو مسلم نے نکالا ہے۔

15527

(۱۵۵۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا یُحَدِّثُ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہَا سَمِعَتْ حَفْصَۃَ بِنْتَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح]
(١٥٥٢١) صفیہ بنت ابی عبید (رض) نے حفصہ بنت عمر (رض) سے سنا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (علیہ السلام) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے حلال نہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر اپنے خاوند پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15528

(۱۵۵۲۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ [صحیح]
(١٥٥٢٢) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : کسی عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔ سوائے اپنے خاوند کے، وہ اس پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔

15529

(۱۵۵۲۳) فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ قَالَتْ : لَمَّا أُصِیبَ جَعْفَرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : تَسَلَّبِی ثَلاَثًا ثُمَّ اصْنَعِی مَا شِئْتِ ۔ فَلَمْ یَثْبُتْ سَمَاعُ عَبْدِ اللَّہِ مِنْ أَسْمَائَ وَقَدْ قِیلَ فِیہِ عَنْ أَسْمَائَ فَہُوَ مُرْسَلٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَالأَحَادِیثُ قَبْلَہُ أَثْبَتُ فَالْمَصِیرُ إِلَیْہَا أَوْلَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(١٥٥٢٣) اسماء بنت عمیس (رض) سے روایت ہے کہ جب جعفر (رض) شہید ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ تو تین دن سوگ گزار پھر جو چاہے کر۔

15530

(۱۵۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالَ حُمَیْدُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنِی قَالَ سَمِعْتُ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّہَا : أَنَّ امْرَأَۃً تُوُفِّیَ عَنَہْا زَوْجُہَا فَاشْتَکَتْ عَیْنَہَا وَخَشُوا عَلَی عَیْنِہَا فَسُئِلَ عَنْ ذَلِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ : قَدْ کَانَتْ إِحْدَاکُنَّ تَمْکُثُ فِی شَرِّ أَحْلاَسِہَا فِی بَیْتِہَا إِلَی الْحَوْلِ فَمَرَّ کَلْبٌ رَمَتْ بِبَعَرَۃٍ ثُمَّ خَرَجَتْ لاَ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ : فَسُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَتَکْحَلُ؟ فَقَالَ : لاَ ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : لاَ حَتَّی تَمْضِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرٌ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٥٢٤) شعبہ بن حجاج سے روایت ہے کہ حمید بن نافع نے مجھے خبر دی کہ میں نے زینب بنت ام سلمہ سے سنا، وہ اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں کہ اس کا خاوند فوت ہوگیا، اس نے اپنی آنکھوں کی شکایت کی اور انھوں نے اس کی آنکھوں پر (بیماری کا) خوف محسوس کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : تمہاری عورتیں بدترین لباس اور بدترین گھر میں ایک سال تک رہتیں۔ جب کتا گزرتا تولید کے ساتھ مارتی۔ پھر وہ نکلتی۔ اب صرف چار ماہ اور دس دن ہیں۔ ابو داؤد کی ایک حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں اور اس کے آخر میں فرمایا : نہیں یہاں تک کہ وہ چار ماہ اور دس دن گزارے۔
اس کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

15531

(۱۵۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلاَئِیُّ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا لاَ تَکْتَحِلُ وَلاَ تَمْتَشِطُ وَلاَ تَتَطَیَّبُ إِلاَّ عِنْدَ أَدْنَی طُہْرَتِہَا وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ مُخْتَصَرًا ثُمَّ قَالَ وَقَالَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ۔ [صحیح]
(١٥٥٢٥) ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے حلال نہیں ہے جو اللہ اور اس کے رسول اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر اپنے خاوند پر، وہ نہ سرمہ لگائے اور نہ کنگھی کرے اور نہ خوشبو لگائے مگر اپنی طہارت کے وقت اور نہ رنگ دار کپڑے پہنے باندھنے والا کپڑا۔
اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

15532

(۱۵۵۲۶) فَذَکَر مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الْوَزِیرِ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَتْنَا حَفْصَۃُ بِنْتُ سِیرِینَ قَالَتْ حَدَّثَتْنِی أُمُّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ تُحِدَّ الْمَرْأَۃُ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَلاَ تَکْتَحِلُ وَلاَ تَمَسُّ طِیبًا إِلاَّ إِلَی أَدْنَی طُہْرَتِہَا إِذَا طَہُرَتْ بِنُبْذَۃٍ مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ۔ [صحیح]
(١٥٥٢٦) ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر اپنے خاوند پر وہ اس پر چار ماہ ، دس دن سوگ تک کرے اور نہ رنگ دار کپڑے پہنے اور نہ ہی سرمہ لگائے اور نہ ہی خوشبو لگائے مگر اپنے طہر کے قریب، جب وہ پاک ہوجائے تو ایک پھوہاکستوری کا لے۔

15533

(۱۵۵۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَلاَ تَکْتَحِلُ وَلاَ تَمَسُّ طِیبًا إِلاَّ عِنْدَ أَدْنَی طُہْرِہَا إِذَا اغْتَسَلَتْ منِ حَیْضِہَا مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِیہِ : وَلاَ تَخْتَضِبُ۔ [صحیح]
(١٥٥٢٧) ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے نہیں حلال ہے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر اپنے خاوند پرچار ماہ اور دس دن سوگ کرے، وہ نہ رنگ دار کپڑے پہنے اور نہ ہی وہ سرمہ لگائے اور نہ ہی خوشبو لگائے مگر اپنے طہر کے قریب جب وہ غسل کرے اپنے حیض سے تو ایک پھوہاکستوری سے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15534

(۱۵۵۲۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٥٥٢٨) ہشام بن حسان نے اس کو اسی طرح ذکر کیا ہے۔

15535

(۱۵۵۲۹) وَرَوَاہُ یَعْقُوبُ الدَّوْرَقِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی بُکَیْرٍ فَقَالَ مَکَانَ عَصْبٍ إِلاَّ ثَوْبًا مَغْسُولاً أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔ [صحیح]
(١٥٥٢٩) یحییٰ بن بکیرنے بھی اس حدیث کو اسی طرح ذکر کیا ہے۔

15536

(۱۵۵۳۰) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَء ً أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی ہَالِکٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا وَلاَ ثَوْبَ عَصْبٍ وَلاَ تَکْتَحِلُ بِالإِثْمِدِ وَلاَ تَخْتَضِبُ وَلاَ تَمَسُّ طِیبًا إِلاَّ عِنْدَ أَدْنَی طُہْرِہَا إِذَا تَطَہَّرَتْ مِنْ حَیْضِہَا بِنُبْذَۃٍ مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ ۔ کَذَا قَالَ وَلاَ ثَوْبَ عَصْبٍ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ أَنَّہُ رَوَاہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ کَذَلِکَ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٥٥٣٠) ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے حلال نہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی ہلاک ہونے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر اپنے خاوند پر وہ چار مہینے اور دس دن سوگ کرے اور نہ وہ رنگ دار لباس پہنے اور نہ ہی سرمہ لگائے اور نہ ہی خوشبو لگائے اور نہ ہی خضاب لگائے مگر اپنے طہر کے وقت جب وہ اپنے حیض سے غسل کرے تو کستوری کا ایک پھوہا لے لے ۔

15537

(۱۵۵۳۱) وَقَدْ رَوَاہُ عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ فَذَکَرَہُ نَحْو رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ وَقَالَ : إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ ۔ وَلَمْ یَذْکُرِ الْخِضَابَ۔ [صحیح]
(١٥٥٣١) ہشام بن حسان سے روایت ہے کہ باندھنے والے کپڑے کے علاوہ اور انھوں نے خضاب کا ذکر نہیں کیا۔

15538

(۱۵۵۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنَّا نُنْہَی أَنْ نُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَلاَ نَکْتَحِلُ وَلاَ نَتَطَیَّبُ وَلاَ نَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَقَدْ رُخِّصَ فِی طُہْرِہَا إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِیضِہَا فِی نُبْذَۃٍ مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الْحَجَبِیِّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔[صحیح]
(١٥٥٣٢) ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں منع کیا جاتا کہ ہم کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کریں مگر خاوند پر چار ماہ اور دس دن سوگ کریں اور ہم نہ سرمہ لگائیں اور نہ خوشبہ لگائیں اور نہ ہی رنگ دار کپڑے پہنیں مگر اس کے طہر میں رخصت ہے جب اپنے حیض سے غسل کرے تو اپنے کستوری کا ایک پھوہاپکڑے۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

15539

(۱۵۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَء ً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی بُدَیْلُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : الْمُتَوَفَّی عَنْہَا لاَ تَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ مِنَ الثِّیَابِ وَلاَ الْمُمَشَّقَۃَ وَلاَ الْحُلِیَّ وَلاَ تَخْتَضِبُ وَلاَ تَکْتَحِلُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ وَزَادَ الصَّغَانِیُّ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَحَدَّثَنِی بُدَیْلُ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ قَالَ : لَمْ أَرَہُمْ یَرَوْنَ بِالصَّبِرِ بَأْسًا۔ [صحیح]
(١٥٥٣٣) ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ عورت جس کا خاوند فوت ہوجائے وہ زرد رنگ کے کپڑے نہ پہنے اور نہ ہی کنگھی کرے نہ زیور پہنے اور نہ ہی خضاب لگائے اور نہ سرمہ لگائے۔
یہ ابراہیم بن حارث کی حدیث کے الفاظ ہیں اور صنعانی نے اپنی روایت میں کچھ الفاظ زیادہ کیے ہیں کہ مجھے بدیل بن میسرۃ نے حدیث بیان کی کہ حسن بن مسلم فرماتے ہیں : میں نہیں سمجھتا کہ وہ صَبِر بوٹی کے لگانے میں کوئی حرج محسوس کرتے ہوں۔

15540

(۱۵۵۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لاَ تَلْبَسُ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا مِنَ الثِّیَابِ الْمُصْبَغَۃِ شَیْئًا وَلاَ تَکْتَحِلُ وَلاَ تَزَیَّنُ وَلاَ تَلْبَسُ حُلِیًّا وَلاَ تَخْتَضِبُ وَلاَ تَطَیَّبُ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(١٥٥٣٤) ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ رنگ دار کپڑوں میں سے کوئی بھی نہ پہنے اور نہ ہی وہ سرمہ لگائے اور نہ ہی خوبصورتی اختیار کرے اور نہ وہ زیور پہنے اور نہ وہ خضاب لگائے اور نہ ہی خوشبو لگائے۔

15541

(۱۵۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا نُمَیْرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا لاَ تَکْتَحِلُ وَلاَ تَطَیَّبُ وَلاَ تَخْتَضِبُ وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ السود الْمعصب وَلاَ تَبِیتُ فِی غَیْرِ بَیْتِہَا وَلَکِنْ تَزُورُ بِالنَّہَارِ۔ [حسن]
(١٥٥٣٥) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ نہ سرمہ لگائے نہ خوشبو لگائے نہ خضاب لگائے نہ رنگے ہوئے کپڑے پہنے مگر سیاہ کپڑے پہنے اور کسی دوسرے کے گھر میں رات نہ گزارے، لیکن زیارت دین میں کرسکتی ہے۔

15542

(۱۵۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ لاِمْرَأَۃٍ حَادٍّ عَلَی زَوْجِہَا اشْتَکَتْ عَیْنَیْہَا فَبَلَغَ ذَلِکَ مِنْہَا : اکْتَحِلِی بِکُحْلِ الْجِلاَئِ بِاللَّیْلِ وَامْسَحِیہِ بِالنَّہَارِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٣٦) مالک فرماتے ہیں : ان کو یہ بات پہنچی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : اپنے خاوند پر سوگ گزارنے والی عورت کی انکھیں خراب ہوئیں اور یہ بات آپ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا : تو کحل جلآء کے ساتھ سرمہ لگارات کو اور دن کے وقت صاف کر دے۔

15543

(۱۵۵۳۷) وَبِالإِسْنَادِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہِیَ حَادٌّ عَلَی أَبِی سَلَمَۃَ وَقَدْ جَعَلَتْ عَلَی عَیْنَیْہَا صَبِرًا فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا أُمَّ سَلَمَۃَ؟ ۔ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا ہُوَ صَبِرٌ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اجْعَلِیہِ بِاللَّیْلِ وَامْسَحِیہِ بِالنَّہَارِ ۔ وَہَذَانِ مُنْقَطِعَانِ وَقَدْ رُوِیَا بِإِسْنَادٍ مَوْصُولٍ۔ [ضعیف]
(١٥٥٣٧) مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلمہ (رض) پر داخل ہوئے اور وہ ابو سلمہ پر سوگ کرنے والی تھی ۔ انھوں نے اپنی آنکھوں پر (صبر بوٹی) لگائی ہوئی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام سلمہ ! یہ کیا ہے ؟ عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! صبر بوٹی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کو رات کے وقت لگا اور دن کے وقت اس کو صاف کر دے۔

15544

(۱۵۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ الضَّحَّاکِ یَقُولُ أَخْبَرَتْنِی أُمُّ حَکِیمٍ بِنْتُ أَسِیدٍ عَنْ أُمِّہَا : أَنَّ زَوْجَہَا تُوُفِّیَ وَکَانَتْ تَشْتَکِی عَیْنَہَا فَتَکْتَحِلُ بِکُحْلِ الْجِلاَئِ قَالَ أَحْمَدُ الصَّوَابُ بِکُحْلِ الحلاء فَأَرْسَلَتْ مَوْلاَۃً لَہَا إِلَی أُمِّ سَلَمَۃَ فَسَأَلَتْہَا عَنْ کُحْلِ الْجِلاَئِ فَقَالَتْ : لاَ تَکْتَحِلُ بِہِ إِلاَّ مِنْ أَمْرٍ لاَ بُدَّ مِنْہُ یَشْتَدُّ عَلَیْکِ فَتَکْتَحِلِینَ بِاللَّیْلِ وَتَمْسَحِینَہُ بِالنَّہَارِ۔ ثُمَّ قَالَتْ عِنْدَ ذَلِکَ أُمُّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تُوُفِّیَ أَبُو سَلَمَۃَ وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَی عَیْنَیَّ صَبِرًا فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا أُمَّ سَلَمَۃَ؟ ۔ فَقُلْتُ : إِنَّمَا ہُوَ الصَّبِرُ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَیْسَ فِیہِ طِیبٌ۔ قَالَ : إِنَّہُ یَشُبُّ الْوَجْہَ فَلاَ تَجْعَلِیہِ إِلاَّ بِاللَّیْلِ وَتَنْزَعِینَہُ بِالنَّہَارِ وَلاَ تَمْتَشِطِی بِالطِّیبِ وَلاَ بِالْحِنَّائِ فَإِنَّہُ خِضَابٌ۔ قَالَتْ قُلْتُ : بِأَیِّ شَیْئٍ أَمْتَشِطُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِینَ بِہِ رَأْسَکِ ۔ [ضعیف]
(١٥٥٣٨) مغیرہ بن ضحاک فرماتے ہیں کہ مجھے ام حکیم بنت اسید نے اپنی والدہ سے خبر دی کہ اس کا خاوند فوت ہوگیا اور اس کی آنکھیں خراب ہوگئیں ۔ اس نے کحل جلاء کے ساتھ سرمہ لگایا۔ احمد کہتے ہیں : درست کہ کحل جلاء ہے۔ اس نے اپنی لونڈی کو ام سلمہ کی طرف بھیجا ۔ اس نے کحل جلاء کے بارے میں اس سے سوال کیا تو وہ فرمانے لگیں : وہ یہ سرمہ نہ لگائے مگر کسی ایسے معاملے میں جس میں نہایت ضروری ہو۔ تو رات کو سرمہ لگا اور دن کو اس کو صاف کر دے پھر فرمایا : میرے پاس اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے جس وقت ابو سلمہ (رض) فوت ہوئے اور میں نے اپنی آنکھوں پر صبر (بوٹی) لگائی ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا : اے ام سلمہ ! یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ تو صبر (بوٹی) ہے۔ اس میں خوشبو نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا : یہ چہرے کو چمکاتی ہے ، تو اس کو رات کو لگا اور دن کو اتار دے اور تو کنگھی خوشبو کے ساتھ نہ کر اور نہ ہی مہندی لگا ۔ یہ خضاب ہے۔ فرماتی ہیں : اے اللہ کے رسول ! میں کس چیز کے ساتھ کنگھی کروں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیری کے ساتھ کنگھی کر اور اس کے ساتھ اپنے سر کو ڈھانپ لے۔

15545

(۱۵۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ طُلَیْحَۃَ کَانَتْ تَحْتَ رُشَیْدٍ الثَّقَفِیِّ فَطَلَّقَہَا الْبَتَّۃَ فَنَکَحَتْ فِی عِدَّتِہَا فَضَرَبَہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَضَرَبَ زَوْجَہَا بِالْمِخْفَقَۃِ ضَرَبَاتٍ وَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَکَحَتْ فِی عِدَّتِہَا فَإِنْ کَانَ زَوْجُہَا الَّذِی تَزَوَّجَ بِہَا لَمْ یَدْخُلْ بِہَا فُرِّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ اعْتَدَّتْ بَقِیَّۃَ عِدَّتِہَا مِنْ زَوْجِہَا الأَوَّلِ وَکَانَ خَاطِبًا مِنَ الْخُطَّابِ فَإِنْ کَانَ دَخَلَ بِہَا فُرِّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ اعْتَدَّتْ بَقِیَّۃَ عِدَّتِہَا مِنْ زَوْجِہَا الأَوَّلِ ثُمَّ اعْتَدَّتْ مِنَ الآخَرِ ثُمَّ لَمْ یَنْکِحْہَا أَبَدًا۔ قَالَ سَعِیدٌ : وَلَہَا مَہْرُہَا بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْہَا۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٥٣٩) سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ طلیحہ رشید ثقفی کے نکاح میں تھی ۔ اس نے اس کو طلاق بتۃ دی ۔ اس نے اپنی عدت میں نکاح کرلیا۔ اس کو عمر بن خطاب (رض) نے مارا اور اس کی بیوی کو کوڑے کے ساتھ مارا اور اس کے اور اس کے خاوند کے درمیان جدائی ڈال دی۔ پھر عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو بھی عورت اپنی عدت میں نکاح کرے تو اگر اس کا خاوند جس نے اس کے ساتھ شادی کی ہے اس نے اس کے ساتھ دخول نہیں کیا تو ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی۔ پھر وہ اپنے پہلے خاوند کی عدت گزارے اور وہ منگنی کا پیغام دینے والوں کے لیے خاطبہ ہے۔ اگر اس کے ساتھ اس نے دخول کیا تو ان کے درمیان تفریق کردی جائے گی۔ پھر وہ اپنے پہلے خاوند کی بقیہ عدت گزارے گی۔ پھر دوسرے خاوند کی عدت گزارے گی، پھر وہ اس سے کبھی بھی نکاح نہیں کرسکے سکتی۔
سعید فرماتے ہیں : اس کے لیے اس کا مہر ہوگا کیونکہ اس نے اس کی شرمگاہ کو حلال کیا۔

15546

(۱۵۵۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَضَی فِی الَّتِی تَزَوَّجُ فِی عِدَّتِہَا أَنَّہُ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا وَلَہَا الصَّدَاقُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا وَتُکْمِلُ مَا أَفْسَدَتْ مِنْ عِدَّۃِ الأَوَّلِ وَتَعْتَدُّ مِنَ الآخَرِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٥٤٠) حضرت علی (رض) نے اس عورت کے بارے میں جس نے اپنی عدت کے دوران شادی کرلی فیصلہ فرمایا کہ ان دونوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی اور اس کے لیے حق مہر ہو گا؛کیونکہ اس کی شرمگاہ کو حلال سمجھا گیا اور وہ اپنی عدت مکمل کرے گی ۔ پھر دوسری عدت بھی گزارے گی۔

15547

(۱۵۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الَّتِی تَزَوَّجُ فِی عِدَّتِہَا قَالَ : تُکْمِلُ بَقِیَّۃَ عِدَّتِہَا مِنَ الأَوَّلِ ثُمَّ تَعْتَدُّ مِنَ الآخَرِ عِدَّۃً جَدِیدَۃً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٥٤١) علی (رض) نے اس عورت کے بارے میں جس نے اپنی عدت میں شادی کرلی فرمایا : وہ پہلی بقیہ عدت کو مکمل کرے، پھر نئی عدت دوسرے خاوند سے جو ہے اس کو گزارے۔

15548

(۱۵۵۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃٍ تَزَوَّجَتْ فِی عِدَّتِہَا قَالَ : النِّکَاحُ حَرَامٌ وَالصَّدَاقُ حَرَامٌ وَجَعَلَ الصَّدَاقَ فِی بَیْتِ الْمَالِ وَقَالَ : لاَ یَجْتَمِعَانِ مَا عَاشَا۔ [صحیح]
(١٥٥٤٢) مسروق سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے اس عورت کے بارے میں فرمایا : جو اپنی عدت میں شادی کرلے فرمایا : اس کا نکاح حرام ہے، اس کا حق مہر حرام ہے۔ انھوں نے اس کے حق مہر کو بیت المال میں ڈالنے کا حکم دیا اور فرمایا : جب تک یہ زندہ رہیں اکٹھے نہیں ہوسکتے۔

15549

(۱۵۵۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ نَضْلَۃَ أَوْ قَالَ نُضَیْلَۃَ شَکَّ دَاوُدُ قَالَ : رُفِعَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَۃٌ تَزَوَّجَتْ فِی عِدَّتِہَا فَقَالَ لَہَا : ہَلْ عَلِمْتِ أَنَّکِ تَزَوَّجْتِ فِی الْعِدَّۃِ؟ قَالَتْ : لاَ۔ فَقَالَ لِزَوْجِہَا : ہَلْ عَلِمْتَ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : لَوْ عَلِمْتُمَا لَرَجَمْتُکُمَا فَجَلَدَہُمَا أَسْیَاطًا وَأَخَذَ الْمَہْرَ فَجَعَلَہُ صَدَقَۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ قَالَ : لاَ أُجِیزُ مَہْرًا لاَ أُجِیزُ نِکَاحَہُ وَقَالَ : لاَ تَحِلُّ لَکَ أَبَدًا۔ [حسن]
(١٥٥٤٣) عبید بن نضلہ نضیلہ سے روایت ہے داؤد نے اس بارے میں شک کیا ہے کہ عمر بن خطاب کی طرف ایک عورت کو لایا گیا، آپ نے اس سے فرمایا : کیا تجھے علم تھا کہ تو عدت کے دوران شادی کر رہی ہے۔ اس نے کہا : نہیں (مجھے معلوم نہ تھا) اس کے خاوند سے کہا : کیا تو جانتا تھا، اس نے کہا : نہیں مجھے بھی علم نہ تھا۔ آپ نے فرمایا : اگر تمہیں معلوم ہوتا تو میں تم دونوں کو رجم کردیتا۔ ان کو کوڑے کے ساتھ مارا اور اس کے حق مہر کو لے لیا اور اس کو اللہ کے راستے میں صدقہ کردیا۔ آپ نے فرمایا : اس کا مہر بھی جائز نہیں ہے اور اس کا نکاح بھی جائز نہیں ہے اور فرمایا : وہ عورت تیرے لیے ہمیشہ کے لیے حلال نہیں ہے۔

15550

(۱۵۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَجَعَلَ لَہَا الصَّدَاقَ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا وَقَالَ : إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُہَا فَإِنْ شَائَ تْ تَزَوَّجُہُ فَعَلَتْ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبِقَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَقُولُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَعَ عَنْ قَوْلِہِ الأَوَّلِ وَجَعَلَ لَہَا مَہْرَہَا وَجَعَلَہُمَا یَجْتَمِعَانِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٤٤) شعبی سے روایت ہے کہ علی (رض) نے ان دونوں کے درمیان جدائی کروا دی اور اس کے لیے حق مہر مقرر کر دیا؛کیونکہ اس کی شرمگاہ کو حلال کیا گیا اور فرمایا : جب اس کی عدت ختم ہوجائے تو اگر وہ اس شادی کرنا چاہتی ہے تو وہ کرلے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : ہم علی (رض) کے قول کی طرح ہی کہتے ہیں۔
اور امام بیہقی فرماتے ہیں : عمر بن خطاب (رض) نے اپنے پہلے قول سے رجوع کرلیا اور اس کے لیے حق مہر کو جائز قرار دے دیا اور ان دونوں کو اکٹھا بھی کردیا۔

15551

(۱۵۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِامْرَأَۃٍ تَزَوَّجَتْ فِی عِدَّتِہَا فَأَخَذَ مَہْرَہَا فَجَعَلَہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ وَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَقَالَ : لاَ یَجْتَمِعَانِ وَعَاقَبَہُمَا۔قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ ہَکَذَا وَلَکِنْ ہَذِہِ الْجَہَالَۃُ مِنَ النَّاسِ وَلَکِنْ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا ثُمَّ تَسْتَکْمِلُ بَقِیَّۃَ الْعِدَّۃِ مِنَ الأَوَّلِ ثُمَّ تَسْتَقْبِلُ عِدَّۃً أُخْرَی۔ وَجَعَلَ لَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمَہْرَ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا قَالَ فَحَمِدَ اللَّہَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ رُدُّوا الْجَہَالاَتِ إِلَی السُّنَّۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٤٥) شعبی سے روایت ہے کہ ایک عورت کو عمر بن خطاب (رض) کے پاس لایا گیا، جس نے دوران عدت نکاح کرلیا تھا۔ آپ نے اس کے حق مہر کو لیا اور بیت المال میں ڈال دیا اور ان دونوں کے درمیان جدائی کروا دی اور فرمایا : یہ دونوں اکٹھے نہیں ہوسکتے اور یہ ان کی سزا ہے۔ شعبی کہتے ہیں : علی (رض) نے کہا : یہ اس طرح نہیں ، یہ لوگوں کی جہالت ہے اور ان دونوں کے درمیان جدائی کروا دی جائے گی۔ پھر وہ اپنے پہلے خاوند کی بقیہ عدت مکمل کرے گی۔ پھر وہ دوسری عدت کی طرف متوجہ ہوگی اور علی (رض) نے اس کے لیے حق مہر مقرر کیا اس کی شرمگاہ کو حلال کیے جانے کی وجہ سے۔ شعبی فرماتے ہیں : عمر (رض) نے اللہ کی، تعریف کی اس کی حد بیان کی، پھر فرمایا : اے لوگو ! جہالتوں کو سنت کی طرف لوٹاؤ۔

15552

(۱۵۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَعَ عَنْ قَوْلِہِ فِی الصَّدَاقِ وَجَعَلَہُ لَہَا بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا۔ [ضعیف]
(١٥٥٤٦) مسروق سے روایت ہے کہ عمر (رض) حق مہر کے بارے میں اپنے قول سے رجوع کیا اور اس کے لیے اس کی شرمگاہ کو حلال کیے جانے کی وجہ سے حق مہر مقرر کیا۔

15553

(۱۵۵۴۷) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بِإِسْنَادِہِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَعَ عَنْ ذَلِکَ وَجَعَلَ لَہَا مَہْرَہَا وَجَعَلَہُمَا یَجْتَمِعَانِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٥٤٧) سفیان سے روایت ہے کہ انھوں نے اس حدیث کو اسی طرح ذکر کیا ہے۔

15554

(۱۵۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا وَلَدَتِ الْمَرْأَۃُ لَتِسْعَۃِ أَشْہُرٍ کَفَاہَا مِنَ الرَّضَاعِ أَحَدٌ وَعِشْرِینَ شَہْرًا وَإِذَا وَضَعَتْ لِسَبْعَۃِ أَشْہُرٍ کَفَاہَا مِنَ الرَّضَاعِ ثَلاَثَۃٌ وَعِشْرِینَ شَہْرًا وَإِذَا وَضَعَتْ سِتَّۃَ أَشْہُرٍ کَفَاہَا مِنَ الرَّضَاعِ أَرْبَعَۃٌ وَعِشْرِینَ شَہْرًا کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَعْنِی قَوْلَہُ {وَحَمْلُہُ وَفِصَالُہُ ثَلاَثُونَ شَہْرًا}۔ [صحیح]
(١٥٥٤٨) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب عورت نو مہینوں کا بچہ جنے اس کو اکیس مہینے رضاعت کافی ہے اور جب سات ماہ کا بچہ جنم دے تو اس کو تیس مہینے رضاعت (یعنی بچے کو دودھ پلانا) کافی ہے اور جب چھ ماہ کے بچے کو جنم دے تو اس کو چوبیس ماہ دودھ پلانا کافی ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : { وَحَمْلُہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰـثُوْنَ شَہْرًا } [الاحقاف ١٥] ” اور اس کے حمل اور دودھ چھڑوانے کی مدت تیس ماہ ہے۔ “

15555

(۱۵۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْقَصَّافِ عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِامْرَأَۃٍ قَدْ وَلَدَتْ لِسِتَّۃِ أَشْہُرٍ فَہَمَّ بِرَجْمِہَا فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْہَا رَجْمٌ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ فَسَأَلَہُ فَقَالَ {وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ أَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ یُتِمَّ الرَّضَاعَۃَ} وَقَالَ { وَحَمْلُہُ وَفِصَالُہُ ثَلاَثُونَ شَہْرًا } فَسِتَّۃُ أَشْہُرٍ حَمْلُہُ حَوْلَیْنِ تَمَامٌ لاَ حَدَّ عَلَیْہَا أَوْ قَالَ لاَ رَجْمَ عَلَیْہَا قَالَ فَخَلَّی عَنْہَا ثُمَّ وَلَدَتْ۔ [ضعیف]
(١٥٥٤٩) ابو حرب بن ابو اسود دیلی سے روایت ہے کہ عمر (رض) کے پاس ایک عورت کو لایا گیا جس نے چھ ماہ کے بعد بچے کو جنم دیا تھا۔ عمر (رض) نے اس کے رجم کرنے کا ارادہ فرمایا۔ یہ بات علی (رض) کو پہنچی۔ انھوں نے فرمایا : اس پر رجم نہیں ہے۔ یہ بات عمر (رض) کو پہنچی تو آپ نے ان کی طرف قاصد کو بھیجا کہ وہ اس سے سوال کرے اور فرمایا : { وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ } ” اور مائیں اپنی اولاد کو دودھ پلائیں مکمل دو سال جو ارادہ کریں رضاعت کو مکمل کرنے کا۔ [البقرۃ ٢٣٣] اور فرمایا : { وَحَمْلُہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰـثُوْنَ شَہْرًا } ” اور حمل اور دودھ چھڑوانے کی مدت تیس ماہ ہے۔ “ [الاحقاف ١٥] چھ ماہ اس کے حمل کی مدت اور دو سال اس کے دودھ چھڑوانے کی مدت ہے۔ اس پر حد نہیں ہی یا فرمایا : اس پر رجم نہیں ہے۔ چنانچہ اس کو عمر (رض) نے چھوڑ دیا، پھر اس نے بچے کو جنم دیا۔

15556

(۱۵۵۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشِیرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْقَصَّافِ عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُفِعَتْ إِلَیْہِ امْرَأَۃٌ فَذَکَرَہُ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عُمَرُ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٥٥٤٩) ایضاً ۔

15557

(۱۵۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِامْرَأَۃٍ قَدْ وَلَدَتْ فِی سِتَّۃِ أَشْہُرٍ فَأَمَرَ بِہَا أَنْ تُرْجَمَ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ ذَلِکَ عَلَیْہَا قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {وَحَمْلُہُ وَفِصَالُہُ ثَلاَثُونَ شَہْرًا} وَقَالَ {وَفِصَالُہُ فِی عَامَیْنِ} وَقَالَ {وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ أَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ} فَالرَّضَاعَۃُ أَرْبَعَۃٌ وَعِشْرُونَ شَہْرًا وَالْحَمْلُ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ فَأَمَرَ بِہَا عُثْمَانُ أَنْ تُرَدَّ فَوُجِدَتْ قَدْ رُجِمَتْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٥٥١) مالک فرماتے ہیں کہ ان کو حدیث پہنچی کہ عثمان بن عفان (رض) کے پاس ایک عورت کو لایا گیا۔ اس نے چھ ماہ میں بچے کو جنم دیا۔ عثمان بن عفان (رض) نے اس کے رجم کرنے کا حکم دیا تو علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا : اس پر رجم نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَحَمْلُہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰـثُوْنَ شَہْرًا } [الاحقاف ١٥] ” اور حمل اور اس کے دودھ چھڑوانے کی مدت تیس ماہ ہے۔ “ [الاحقاف ١٥] اور فرمایا : وَفِصٰلُہٗ فِیْ عَامَیْنِ ” اس کے دودھ چھڑوانے کی مدت دو سال ہے اور فرمایا : { وَالْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ } [البقرۃ ٢٣٣] مدت رضاعت چوبیس ماہ ہے اور مدت حمل چھ ماہ ہے۔ عثمان (رض) نے اس کے بارے میں حکم دیا، اس کو لوٹایا گیا اور اس کو پایا گیا تو اسے رجم کردیا گیا تھا اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15558

(۱۵۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ جَمِیلَۃَ بِنْتِ سَعْدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا تَزِیدُ الْمَرْأَۃُ فِی الْحَمْلِ عَلَی سَنَتَیْنِ وَلاَ قَدْرَ مَا یَتَحَوَّلُ ظِلُّ عُودِ الْمِغْزَلِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٥٢) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ عورت حمل میں دو سال سے نہ زیادہ کرے اور وہ تکلے کی لکڑی کے سائے کے گھومنے کا اندازہ نہ لگائے۔

15559

(۱۵۵۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرِ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْوَلِیدَ بْنَ مُسْلِمٍ یَقُولُ قُلْتُ لِمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ إِنِّی حُدِّثْتُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ تَزِیدُ الْمَرْأَۃُ عَلَی حَمْلِہَا عَلَی سَنَتَیْنِ قَدْرَ ظِلِّ الْمِغْزَلِ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّہِ مَنْ یَقُولُ ہَذَا؟ ہَذِہِ جَارَتُنَا امْرَأَۃُ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ امْرَأَۃُ صِدْقٍ وَزَوْجُہَا رَجُلُ صِدْقٍ حَمَلَتْ ثَلاَثَۃَ أَبْطُنٍ فِی اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ سَنَۃً تَحْمِلُ کُلَّ بَطْنٍ أَرْبَعَ سِنِینَ۔[صحیح]
(١٥٥٥٣) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ عورت اپنے حمل پر دو سال سے زیادہ تکلے کے سائے کے برابر مقدار بھی زیادہ نہ کرے۔ فرماتے ہیں : سبحان اللہ یہ بات کون کہتا ہے ؟ یہ ہماری ہمسائی لڑکی محمد بن عجلان کی بیوی سچی عورت ہے اور اس کا خاوند بھی سچا آدمی ہے۔ یہ بارہ سالوں میں تین بار حاملہ ہوئی اور ہر حمل اس کے پیٹ میں چار سال رہا۔

15560

(۱۵۵۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی رِزْمَۃَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ شَدَّادِ بْنِ دَاوُدَ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رِزْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْمُبَارَکُ بْنُ مُجَاہِدٍ قَالَ : مَشْہُورٌ عِنْدَنَا امْرَأَۃُ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ تَحْمِلُ وَتَضَعُ فِی أَرْبَعِ سِنِینَ وَکَانَتْ تُسَمَّی حَامِلَۃَ الْفِیلِ۔ [حسن]
(١٥٥٥٤) مبارک بن مجاہد فرماتے ہیں : ہمارے ہاں مشہور ہوگیا کہ محمد بن عجلان کی بیوی نے اپنے حمل کو چار سال تک اٹھائے رکھا اور اس کا نام ہاتھی کے حمل والی رکھا گیا۔

15561

(۱۵۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ ہُوَ الْوَاقِدِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ یَقُولُ : قَدْ یَکُونُ الْحَمْلُ سِنِینَ وَأَعْرِفُ مَنْ حَمَلَتْ بِہِ أُمُّہُ أَکْثَرَ مِنْ سَنَتَیْنِ یَعْنِی نَفْسَہُ۔ [حسن]
(١٥٥٥٥) محمد بن عمر واقدی فرماتے ہیں : میں نے مالک بن انس سے سنا کہ حمل دو سال تک رہتا ہے اور میں اس کو پہنچانتا ہوں جس کے ساتھ اس کی والدہ دو سال سے زیادہ حاملہ ہوئی یعنی مالک بن انس خود۔

15562

(۱۵۵۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَیُّوبَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الشَّاذَکُونِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ وَاقِدٍ فِی ذِکْرِ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أُمَّہُ حَمَلَتْ بِہِ فِی الْبَطْنِ ثَلاَثَ سِنِینَ ہَذَا مَعْنَی کَلاَمِہِ۔ [حسن]
(١٥٥٥٦) محمد بن عمر بن واقد مالک بن انس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ نے ان کو پیٹ میں تین سال تک اٹھائے رکھا، یعنی مالک بن انس اپنی والدہ کے پیٹ میں تین سال تک رہے۔

15563

(۱۵۵۵۷) أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ : صَالِحُ بْنُ عِمْرَانَ الدَّعَّاء ُ حَدَّثَنِی أَحْمَدَ بْنُ غَسَّانَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ یَحْیَی الفَرَّاء ُ الْمُجَاشِعِیُّ قَالَ : بَیْنَمَا مَالِکُ بْنُ دِینَارٍ یَوْمًا جَالِسٌ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ یَا أَبَا یَحْیَی ادْعُ لاِمْرَأَۃٍ حُبْلَی مُنْذُ أَرْبَعِ سِنِینَ قَدْ أَصْبَحَتْ فِی کَرْبٍ شَدِیدٍ فَغَضِبَ مَالِکٌ وَأَطْبَقَ الْمُصْحَفَ ثُمَّ قَالَ : مَا یَرَی ہَؤُلاَئِ الْقَوْمُ إِلاَّ أَنَّا أَنْبِیَاء ُ ثُمَّ دَعَا ثُمَّ قَالَ اللَّہُمَّ ہَذِہِ الْمَرْأَۃُ إِنْ کَانَ فِی بَطْنِہَا رِیحٌ فَأَخْرِجْہَا عَنْہَا السَّاعَۃَ وَإِنْ کَانَ فِی بَطْنِہَا جَارِیَۃٌ فَأَبْدِلْہَا بِہَا غُلاَمًا فَإِنَّکَ تَمْحُو مَا تَشَاء ُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَکَ أُمُّ الْکِتَابِ ثُمَّ رَفَعَ مَالِکٌ یَدَہُ وَرَفَعَ النَّاسُ أَیْدِیَہُمْ وَجَائَ الرَّسُولُ إِلَی الرَّجُلِ فَقَالَ : أَدْرِکِ امْرَأَتَکَ۔ فَذَہَبَ الرَّجُلُ فَمَا حَطَّ مَالِکٌ یَدَہُ حَتَّی طَلَعَ الرَّجُلُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ عَلَی رَقَبَتِہِ غُلاَمٌ جَعْدٌ قَطَطٌ ابْنُ أَرْبَعِ سِنِینَ قَدِ اسْتَوَتْ أَسْنَانُہُ مَا قُطِعَتْ أَسْرَارُہُ۔ [ضعیف]
(١٥٥٥٧) ہاشم بن یحییٰ فرّاء مجاشعی فرماتے ہیں : ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مالک بن دینار بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ان کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا : اے ابو یحییٰ ! میری بیوی کے لیے دعا کرو وہ چار سالوں سے حاملہ ہے اور آج وہ شدید تکلیف میں ہے۔ مالک بن دینار غضب ناک ہوئے اور مصحف یعنی قرآن کو بند کردیا۔ پھر فرمایا : یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم انبیاء ہیں۔ پھر دعا کی کہ اے اللہ ! اگر اس عورت کے پیٹ میں ہوا ہے تو اس کو اسی گھڑی نکال دے اور اگر اس کے پیٹ میں لڑکی ہے تو اس کو لڑکے کے ساتھ بدل دے، بیشک تو ہی جس کو چاہتا ہے مٹاتا ہے اور تو ہی جس کو چاہتا ہے باقی ثابت رکھتا ہے۔ پھر مالک نے اپنے ہاتھ کو اٹھایا اور لوگوں نے بھی اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور قاصد اس شخص کی طرف آیا اور کہا : تو اپنی بیوی کو پا، یعنی اپنی بیوی کے پاس جا۔ آدمی گیا۔ مالک نے ابھی اپنے ہاتھ کو نیچے نہیں کیا تھا کہ آدمی مسجد کے دروازے سے نمودار ہوا اور اس کے کندھے پر چھوٹے گنگھریالے بالوں والا چار سال کا لڑکا تھا۔ اس کے دانت بھی برابر ہوچکے تھے، اس کی ناف ابھی کاٹی نہیں گئی تھی۔

15564

(۱۵۵۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَشْیَاخٌ مِنَّا قَالُوا : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی غِبْتُ عَنِ امْرَأَتِی سَنَتَیْنِ فَجِئْتُ وَہِیَ حُبْلَی فَشَاوَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَاسًا فِی رَجْمِہَا فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنْ کَانَ لَکَ عَلَیْہَا سَبِیلٌ فَلَیْسَ لَکَ عَلَی مَا فِی بَطْنِہَا سَبِیلٌ فَاتْرُکْہَا حَتَّی تَضَعَ فَتَرَکَہَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا قَدْ خَرَجَتْ ثَنَایَاہُ فَعَرَفَ الرَّجُلُ الشَّبَہَ فِیہِ فَقَالَ : ابْنِی وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَجَزَتِ النِّسَاء ُ أَنْ یَلِدْنَ مِثْلَ مُعَاذٍ لَوْلاَ مُعَاذٌ لَہَلَکَ عُمَرُ۔ وَہَذَا إِنْ ثَبَتَ فَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْحَمْلَ یَبْقَی أَکْثَرَ مِنْ سَنَتَیْنِ وَقَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ تَرَبَّصُ أَرْبَعَ سِنِینَ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا قَالَہُ لِبَقَائِ الْحَمْلِ أَرْبَعَ سِنِینَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٥٥٨) ابو سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے ہمارے بزرگوں میں کسی نے حدیث بیان کی کہ ایک شخص عمر بن خطاب کے پاس آیا، اس نے کہا : اے امیر المؤمنین ! میں اپنے عورت سے دو سال تک غائب رہا ہوں۔ میں آیا ہوں تو وہ حاملہ ہے۔ عمر (رض) نے لوگوں سے اس کے رجم کرنے کے بارے میں مشورہ کیا۔ معاذ بن جبل (رض) نے فرمایا : اے امیر المؤمنین ! اگر آپ کے پاس اس کے خلاف کوئی دلیل ہے تو جو اس کے پیٹ میں ہے اس کے خلاف آپ کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ آپ اس کو چھوڑ دیجیے حتی کہ وہ وضع حمل کرلے۔ آپ نے اس کو چھوڑ دیا۔ اس نے بچے کو جنم دیا۔ اس کے سامنے والے دو دانت نکل چکے تھے۔ آدمی نے اپنی مشابہت اس بچے میں پہچان لی۔ فرمایا : اللہ کی قسم ! یہ میرا بیٹا ہے۔ عمر (رض) نے فرمایا : عورتیں عاجز آگئی ہیں کہ وہ معاذ بن جبل جیسوں کو جنم دیں۔ اگر معاذ نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتے۔ اگر یہ ثابت ہوجائے تو اس میں دلیل ہے کہ حمل دو سالوں سے زیادہ دیر تک پیٹ میں باقی رہ سکتا ہے اور عمر (رض) کا قول اس عورت کے بارے میں جس کا خاوند گم ہوجائے یہ ہے کہ وہ چار سال تک انتظار کرے، یہ اس کے مشابہہ ہے کہ شاید وہ حمل کے چار سال تک باقی رہنے کی وجہ سے کہتے ہوں اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15565

(۱۵۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً ہَلَکَ عَنْہَا زَوْجُہَا فَاعْتَدَّتْ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَزَوَّجَتْ حِینَ حَلَّتْ فَمَکَثَتْ عِنْدَ زَوْجِہَا أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَنِصْفَ ثُمَّ وَلَدَتْ وَلَدًا تَامًّا فَجَائَ زَوْجُہَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَدَعَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نِسْوَۃً مِنْ نِسَائِ الْجَاہِلِیَّۃِ قُدَمَائَ فَسَأَلَہُنَّ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ : أَنَا أُخْبِرُکَ عَنْ ہَذِہِ الْمَرْأَۃِ ہَلَکَ زَوْجُہَا حِینَ حَمَلَتْ فَأُہْرِیقَتِ الدِّمَاء ُ فَحَشَّ وَلَدُہَا فِی بَطْنِہَا فَلَمَّا أَصَابَہَا زَوْجُہَا الَّذِی نَکَحَتْ وَأَصَابَ الْوَلَدَ الْمَاء ُ تَحَرَّکَ الْوَلَدُ فِی بَطْنِہَا وَکَبِرَ فَصَدَّقَہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَا إِنَّہُ لَمْ یَبْلُغْنِی عَنْکُمَا إِلاَّ خَیْرٌ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالأَوَّلِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٥٩) عبداللہ بن عبداللہ بن ابو امیہ سے روایت ہے کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا۔ اس نے چار ماہ اور دس دن عدت کے گزارے پھر جب وہ حلال ہوگئی تو اس نے شادی کرلی۔ وہ اپنے خاوند کے پاس ساڑھے چار ماہ رہی، پھر اس نے مکمل بچے کو جنم دے دیا۔ اس کا خاوند عمر بن خطاب کے پاس آیا اور ان کے سامنے معاملے کا ذکر کیا۔ عمر بن خطاب (رض) نے پہلی جاہلیت کی عورتوں کو بلایا۔ ان سے اس معاملے کے بارے میں سوال کیا۔ ان عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا : میں آپ کو اس عورت کے بارے میں بتاتی ہوں۔ اس کا خاوند فوت ہوگیا جس سے وہ حاملہ ہوئی اور پھر اس کا خون بہتا تھا۔ اس کا بچہ اس کے پیٹ میں خشک ہوگیا۔ جب اس کا وہ خاوند جس سے اس نے نکاح کیا اس کو پہنچا اور بچے کو پانی پہنچا۔ بچے نے پیٹ میں حرکت کی اور بڑا ہوا۔ عمر بن خطاب (رض) نے اس کی تصدیق کی اور ان دونوں کو جدا جدا کردیا۔ عمر (رض) نے فرمایا : مجھے تم دونوں کے بارے میں سوائے خیر کے کوئی خبر نہیں ملی اور بچے کو پہلے کی طرف لوٹا دیا۔

15566

(۱۵۵۶۰) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ ثُمَّ یُرَاجِعُہَا لَیْسَ لِذَلِکَ مُنْتَہَی یُنْتَہَی إِلَیْہِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ لاِمْرَأَتِہِ وَاللَّہِ لاَ آوِیکِ إِلَیَّ أَبَدًا وَلاَ تَحِلِّینَ لِغَیْرِی قَالَ فَقَالَتْ کَیْفَ ذَاکَ قَالَ أُطَلِّقُکِ فَإِذَا دَنَا أَجْلُکِ رَاَجَعْتُکِ قَالَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَشْکُو فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} فَاسْتَقْبَلَہُ النَّاسُ جَدِیدًا مَنْ کَانَ طَلَّقَ وَمَنْ لَمْ یَکُنْ طَلَّقَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا ہَذَا فِیمَا مَضَی مَوْصُولاً وَفِیہِ کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہَا کَانَتْ تَعْتَدُّ مِنَ الطَّلاَقِ الآخِرِ عِدَّۃً مُسْتَقْبِلَۃً وَہَذَا قَوْلُ أَبِی الشَّعْثَائِ وَطَاوُسٍ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَغَیْرِہِمْ۔ [صحیح]
(١٥٥٦٠) ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آدمی اپنی بیوی کو طلاق دیتا، پھر اس سے رجوع کرتا۔ یہ معاملہ اس کے لیے ختم نہ ہوتا کہ وہ اس کو ختم کرے۔ انصار میں سے ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا : اللہ کی قسم ! میں تجھے اپنی طرف کبھی بھی جگہ نہیں دوں گا اور نہ ہی اپنے غیر کے لیے تجھے حلال ہونے دوں گا۔ اس عورت نے کہا : وہ کیسے ؟ اس نے کہا : میں تجھے طلاق دوں گا پھر جب تیری مدت عدت مکمل ہونے کے قریب ہوگی تو میں تجھ سے رجوع کرلوں گا۔ ہشام بن عروہ نے فرمایا : اس نے یہ معاملہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا شکایت کرتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق رجعی دو مرتبہ ہے۔ پھر اس کو معروف انداز میں روک لینا ہے یا احسان کر کے چھوڑ دیتا ہے۔ “ پس نئے انداز میں لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے، وہ بھی جس نے طلاق دی اور وہ بھی جس نے طلاق نہیں دی۔

15567

(۱۵۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ : إِنَّہَا لاَ تَتَزَوَّجُ۔ [ضعیف]
(١٥٥٦١) علی (رض) سے اس عورت کے بارے میں روایت ہے جس کا خاوند گم ہوجائے کہ وہ شادی نہ کرے گی۔

15568

(۱۵۵۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ عَنْ ہُشَیْمِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ سَیَّارٍ أَبِی الْحَکَمِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ : إِذَا قَدِمَ وَقَدْ تَزَوَّجَتِ امْرَأَتُہُ ہِیَ امْرَأَتُہُ إِنْ شَائَ طَلَّقَ وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَ وَلاَ تُخَیَّرُ۔ وَرَوَاہُ أَبُو عُبَیْدٍ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ سَیَّارٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
(١٥٥٦٢) حضرت علی (رض) اس عورت کے متعلق فرماتے ہیں جس کا خاوند گم ہوجائے کہ جب وہ آئے اور عورت نے شادی کرلی ہو تو اگر چاہے تو اسے طلاق دے دے اور اگر چاہے تو روک اور عورت کو اختیار نہیں دیا جائے گا۔

15569

(۱۵۵۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ زَائِدَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ عَنْ حَنَشٍ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ الَّذِی قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِشَیْئٍ یَعْنِی فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ ہِیَ امْرَأَۃُ الْغَائِبِ حَتَّی یَأْتِیَہَا یَقِینُ مَوْتِہِ أَوْ طَلاَقُہَا وَلَہَا الصَّدَاقُ مِنْ ہَذَا بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا وَنِکَاحُہُ بَاطِلٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: ہِیَ امْرَأَۃُ الأَوَّلِ دَخَلَ بِہَا الآخِرُ أَوْ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا۔ وَہُوَ قَوْلُ النَّخَعِیِّ وَالْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِمَا۔ [ضعیف]
(١٥٥٦٣) حنش سے روایت ہے کہ علی (رض) نے فرمایا : وہ بات جو عمر (رض) نے کہی ہے، کچھ بھی نہیں ہے یعنی گم شدہ خاوند کی بیوی کے بارے میں یہ اسی کی بیوی ہے جو غائب ہوگیا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی موت کی یقینی خبر آجائے یا اس کی طلاق کی یقینی خبر آجائے اور اس کے لیے حق مہر ہوگا اس مرد سے اس کی شرمگاہ کو حلال کیے جانے کی وجہ سے اور اس کا نکاح باطل ہے۔
اور ہم کو سعید بن جُبیر عن علی سے روایت بیان کی گئی کہ علی (رض) نے فرمایا : یہ پہلے خاوند کی بیوی ہے اس کے ساتھ دوسرے نے دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو۔

15570

(۱۵۵۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ ہُوَ الدُّورِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ تَلَوَّمُ وَتَصَبَّرُ۔ [صحیح]
(١٥٥٦٤) ابن شبرمہ سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے گم شدہ خاوند کی بیوی کے بارے میں لکھا کہ وہ اپنے آپ کو ملامت کرے اور صبر کرے۔

15571

(۱۵۵۶۵) وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ فِی إِسْنَادِہِ مِنْ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ السَّقَطِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُرَحْبِیلَ الْہَمْدَانِیُّ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : امْرَأَۃُ الْمَفْقُودِ امْرَأَتُہُ حَتَّی یَأْتِیَہَا الْبَیَانُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی الْوَاسِطِیُّ عَنْ سَوَّارِ بْنِ مُصْعَبٍ۔ وَسَوَّارٌ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(١٥٥٦٥) مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ عورت جس کا خاوند گم ہوجائے وہ اسی کی بیوی ہے حتیٰ کہ اس کے بارے میں وضاحت آجائے۔
اور اسی طرح زکریا بن یحییٰ واسطی نے سوار بن مصعب سے بیان کیا ہے اور سوار ضعیف راوی ہے۔

15572

(۱۵۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: أَیُّمَا امْرَأَۃٍ فَقَدَتْ زَوْجَہَا فَلَمْ تَدْرِ أَیْنَ ہُوَ فَإِنَّہَا تَنْتَظِرُ أَرْبَعَ سِنِینَ ثُمَّ تَنْتَظِرُ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔[حسن لغیرہ]
(١٥٥٦٦) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جس عورت کا خاوند گم ہوجائے اور اسے علم نہ ہو کہ وہ کہاں ہے تو وہ چار سال انتظار کرے پھر چار ماہ دس دن انتظار کرے (یعنی عدت گزارے) ۔

15573

(۱۵۵۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ زَادَ ثُمَّ تَحِلُّ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَزَادَ فِیہِ قَالَ: وَقَضَی بِذَلِکَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ بَعْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ وَرَوَاہُ أَبُوعُبَیْدٍ فِی کِتَابِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ: امْرَأَۃُ الْمَفْقُودِ تَرَبَّصُ أَرْبَعَ سِنِینَ ثُمَّ تَعْتَدُّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَنْکِحُ۔[حسن لغیرہ]
(١٥٥٦٧) ہم کو مالک نے حدیث بیان کی انھوں نے اسی طرح ذکر کیا ہے اور انھوں نے یہ زیادہ کیا ہے کہ پھر وہ حلال ہوجائے۔
اور اس کو یونس بن یزید نے زہری سے روایت کیا ہے اور انھوں نے اس میں یہ زیادہ کیا ہے کہ عمر (رض) کے بعد عثمان (رض) نے بھی یہی فیصلہ کیا۔
اور اس کو ابو عبیدہ نے اپنی کتاب میں محمد بن کثیر سے اوزاعی سے زہری سے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے۔ کہ عمر اور عثمان (رض) نے فرمایا : گم شدہ خاوند کی بیوی چار سال انتظار کرے، پھر وہ چار ماہ اور دس دن عدت گزارے پھر نکاح کرلے۔

15574

(۱۵۵۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَجَلَّ امْرَأَۃَ الْمَفْقُودِ أَرْبَعَ سِنِینَ۔ [حسن]
(١٥٥٦٨) ابو عمرو الشیبانی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : گم شدہ خاوند کی بیوی کی مدت (انتظار) چار سال ہے۔

15575

(۱۵۵۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ شُعْبَۃُ سَمِعْتُ مَنْصُورًا یُحَدِّثُ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : قَضَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْمَفْقُودِ تَرَبَّصُ امْرَأَتُہُ أَرْبَعَ سِنِینَ ثُمَّ یُطَلِّقُہَا وَلِیُّ زَوْجِہَا ثُمَّ تَرَبَّصُ بَعْدَ ذَلِکَ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَزَوَّجُ۔ وَرَوَاہُ عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِثْلِ ذَلِکَ فِی طَلاَقِ الْوَلِیِّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُجَاہِدٌ عَنِ الْفَقِیدِ الَّذِی اسْتَہْوَتْہُ الْجِنُّ فِی قَضَائِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ۔ وَرَوَاہُ خِلاَسُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو الْمَلِیحِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِثْلِ ذَلِکَ وَرِوَایَۃُ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ ضَعِیفَۃٌ وَرِوَایَۃُ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ عَلِیٍّ مُرْسَلَۃٌ وَالْمَشْہُورُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خِلاَفَ ہَذَا۔ وَرَوَی أَبُوعُبَیْدٍ فِی کِتَابِہِ عَنْ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی وَحْشِیَّۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ: أَنَّہُ شَہِدَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَذَاکَرَا امْرَأَۃَ الْمَفْقُودِ فَقَالاَ تَرَبَّصُ بِنَفْسِہَا أَرْبَعَ سِنِینَ ثُمَّ تَعْتَدُّ عِدَّۃَ الْوَفَاۃِ ثُمَّ ذَکَرُوا النَّفَقَۃَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَہَا نَفَقَتُہَا لِحَبْسِہَا نَفْسَہَا عَلَیْہِ۔ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِذًا یُضِرَّ ذَلِکَ بِأَہْلِ الْمِیرَاثِ وَلَکِنْ لِتُنْفِقْ فَإِنْ قَدِمَ أَخَذَتْہُ مِنْ مَالِہِ وَإِنْ لَمْ یَقْدَمْ فَلاَ شَیْئَ لَہَا۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٥٦٩) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے اس عورت کے بارے میں فیصلہ کیا جس کا خاوند گم ہوجائے کہ وہ چار سال انتظار کرے۔ پھر خاوند کا ولی اس کو طلاق دے۔ پھر وہ اس کے بعد چار ماہ اور دس دن انتظار کرے، پھر شادی کرلے۔ اس کو عاصم احول نے ابو عثمان سے روایت کیا ہے اور ابو عثمان عمر (رض) سے اسی کے مثل ولی کی طلاق کے بارے میں نقل فرماتے ہیں اور اس کو خلاس بن عمرو اور ابو ملیح نے علی (رض) سے اسی طرح روایت کیا ہے اور خلاس کی روایت علی (رض) سے ضعیف ہے اور ابو ملیح کی روایت علی (رض) سے مرسل ہے اور مشہور علی (رض) سے اس کے خلاف ہے اور ابو عبید نے اپنی کتاب یزید سے، سعید بن ابی عروبہ سے، جعفر بن ابو وحشیہ سے، عمرو بن ہزم سے اور جابر بن زید سے روایت کیا ہے کہ وہ عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس تھا، ان دونوں نے آپس میں گم شدہ خاوند کی بیوی کے بارے مذاکرہ کیا۔ ان دونوں نے کہا : وہ اپنے نفس کے ساتھ چار سال انتظار کرے پھر وہ وفات کی عدت گزارے۔ پھر انھوں نے خرچے کا ذکر کیا۔ ابن عمر نے کہا : اس کے لیے خرچہ ہوگا۔ اس کے اپنے آپ کو اس مرد پر روکنے کی وجہ سے۔
ابن عباس نے کہا : جب اسے اہل میراث کے ساتھ مجبور کیا جائے اور وہ خرچ کرے ۔ اگر اس کا خاوند آجائے تو وہ اس کے مال میں سے لے لے۔ اگر وہ نہ آئے تو اس کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔

15576

(۱۵۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی : أَنَّ رَجُلاً مِنْ قَوْمِہِ مِنَ الأَنْصَارِ خَرَجَ یُصَلِّی مَعَ قَوْمِہِ الْعِشَائَ فَسَبَتْہُ الْجِنُّ فَفُقِدَ فَانْطَلَقَتِ امْرَأَتُہُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَصَّتْ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَسَأَلَ عَنْہُ عُمَرُ قَوْمَہُ فَقَالُوا : نَعَمْ خَرَجَ یُصَلِّی الْعِشَائَ فَفُقِدَ فَأَمَرَہَا أَنْ تَرَبَّصَ أَرْبَعَ سِنِینَ فَلَمَّا مَضَتِ الأَرْبَعُ سِنِینَ أَتَتْہُ فَأَخْبَرَتْہُ فَسَأَلَ قَوْمَہَا فَقَالُوا نَعَمْ فَأَمَرَہَا أَنْ تَتَزَوَّجَ فَتَزَوَّجَتْ فَجَائَ زَوْجُہَا یُخَاصِمُ فِی ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَغِیبُ أَحَدُکُمُ الزَّمَانَ الطَّوِیلَ لاَ یَعْلَمُ أَہْلُہُ حَیَاتَہُ۔ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ لِی عُذْرًا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ : وَمَا عُذْرُکَ؟ قَالَ خَرَجْتُ أُصَلِّی الْعِشَائَ فَسَبَتْنِی الْجِنُّ فَلَبِثْتُ فِیہِمْ زَمَانًا طَوِیلاً فَغَزَاہُمْ جِنٌّ مُؤْمِنُونَ أَوْ قَالَ مُسْلِمُونَ شَکَّ سَعِیدٌ فَقَاتَلُوہُمْ فَظَہَرُوا عَلَیْہِمْ فَسَبَوْا مِنْہُمْ سَبَایَا فَسَبَوْنِی فِیمَا سَبَوْا مِنْہُمْ فَقَالُوا نَرَاکَ رَجُلاً مُسْلِمًا وَلاَ یَحِلُّ لَنَا سَبْیَکَ فَخَیَّرُونِی بَیْنَ الْمُقَامِ وَبَیْنَ الَقُفُولِ إِلَی أَہْلِی فَاخْتَرْتُ الْقُفُولَ إِلَی أَہْلِی فَأَقْبَلُوا مَعِی أَمَّا بِاللَّیْلِ فَلَیْسَ یُحَدِّثُونِی وَأَمَّا بِالنَّہَارِ فَعِصَارُ رِیحٍ أَتْبَعُہَا۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَمَا کَانَ طَعَامُکَ فِیہِمْ؟ قَالَ : الْفُولَ وَمَا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ۔ قَالَ : فَمَا کَانَ شَرَابُکَ فِیہِمْ؟ قَالَ : الْجَدَفَ۔ قَالَ قَتَادَۃُ: وَالْجَدَفُ مَا لاَ یُخَمَّرُ مِنَ الشَّرَابِ۔ قَالَ : فَخَیَّرَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ الصَّدَاقِ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ۔ قَالَ سَعِیدٌ وَحَدَّثَنِی مَطَرٌ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ حَدِیثِ قَتَادَۃَ إِلاَّ أَنَّ مَطَرًا زَادَ فِیہِ قَالَ : أَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ أَرْبَعَ سِنِینَ وَأَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ [ضعیف]
(١٥٥٧٠) عبدالرحمن بن ابو لیلیٰ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی اپنی قوم کے ساتھ عشاء کی نماز کے لیے نکلا اس کو جن نے قیدی بنا لیا۔ اسے گم پایا گیا، اس کی بیوی عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی اور اس کا قصہ بیان کیا عمر (رض) نے اس کی قوم سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : جی ہاں ! وہ عشاء کی نماز کے لیے نکلاتو اس کو گم پایا گیا۔ عمر (رض) نے اس کو حکم دیا کہ وہ چار سال تک انتظار کرے۔ جب چار سال گزر گئے تو وہ عمر (رض) کے پاس آئی اور ان کو خبر دی اور عمر (رض) نے ان سے سوال کیا۔ انھوں نے کہا : جی ہاں ! اس کو عمر (رض) نے حکم دیا کہ وہ شادی کرلے ۔ اس نے شادی کرلی پھر اس کا خاوند آگیا۔ اس نے اس کے بارے میں عمر بن خطاب (رض) کی طرف جھگڑا پیش کیا۔ عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تمہارا ایک لمبا عرصہ گم ہوجاتا ہے اس کے اہل نہیں جانتے کہ وہ زندہ ہے۔ اس نے عمر بن خطاب کو کہا : اے امیر المؤمنین ! میرے پاس عذر ہے۔ آپ نے کہا : تیرا کیا عذر ہے ؟ اس نے کہا : میں عشاء کی نماز کے لیے نکلا تو مجھے جن نے قید کرلیا۔ میں ان میں طویل عرصہ رہا۔ مؤمن یا مسلم جنوں نے ان سے لڑائی کی۔ اس کے بارے میں سعید نے شک کیا ہے۔ انھوں نے ان سے قتال کیا اور ان پر غلبہ پایا۔ مومن جنوں نے ان کے جنوں کو قید کیا اور مجھے بھی قیدی بنایا۔ انھوں نے کہا : ہم تجھے مسلمان آدمی سمجھتے ہیں اور ہمارے لیے تجھے قیدی بنانا حلال نہیں ہے۔ انھوں نے مجھے وہاں رہنے اور اپنے گھر کی طرف لوٹنے کے درمیان اختیار دیا۔ میں نے اپنے اہل کی طرف لوٹنے کو اختیار کیا اور وہ میرے ساتھ آئے۔ رات کو آئے یا دن کو آئے۔ انھوں نے مجھے یہ بیان نہیں کیا۔ میں نے ان کی ہوا کی پیروی کی۔ اس کو عمر (رض) نے کہا : تیرا ان میں کھانا کیا تھا ؟ اس نے کہا : لوبیا اور وہ چیز جس پر اللہ کا نام نہ لیا تھا۔ عمر (رض) نے فرمایا : اس میں تیرا پینا کیا تھا ؟ اس نے کہا : جدف۔ قتادہ فرماتے ہیں : جدف وہ شراب ہے جو سکر پیدا ہونے سے پہلے استعمال کرتے ہیں۔ عمر (رض) نے اس کو حق مہر اور اس کی بیوی کے درمیان اختیار دیا۔ سعید فرماتے ہیں اور مجھے مطر نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے وہ عمر (رض) سے قتادہ کی حدیث کی طرح نقل فرماتے ہیں۔ مگر مطر نے اس میں کچھ زیادہ کیا ہے۔ فرماتے ہیں : اس کو حکم دیا کہ وہ چار سال چار ماہ اور دس دن انتظار کرے۔

15577

(۱۵۵۷۱) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ مَا رَوَی قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ۔ وَرَوَاہُ ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی مُخْتَصَرًا وَزَادَ فِیہِ قَالَ : فَخَیَّرَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ الصَّدَاقِ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ فَاخْتَارَ الصَّدَاقَ۔ قَالَ حَمَّادٌ وَأَحْسِبُہُ قَالَ : فَأَعْطَاہُ الصَّدَاقَ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ مُجَاہِدٌ عَنِ الْفَقِیدِ الَّذِی اسْتَہْوَتْہُ الْجِنُّ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفِی رِوَایَۃِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ قَالَ : إِنْ جَائَ زَوْجُہَا وَقَدْ تَزَوَّجَتْ خُیِّرَ بَیْنَ امْرَأَتِہِ وَبَیْنَ صَدَاقِہَا فَإِنِ اخْتَارَ الصَّدَاقَ کَانَ عَلَی زَوْجِہَا الآخِرِ وَإِنِ اخْتَارَ امْرَأَتَہُ اعْتَدَّتْ حَتَّی تَحِلَّ ثُمَّ تَرْجِعُ إِلَی زَوْجِہَا الأَوَّلِ وَکَانَ لَہَا مِنْ زَوْجِہَا الآخِرِ مَہْرُہَا بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَقَضَی بِذَلِکَ عُثْمَانُ بَعْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمَا وَکَانَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ یُنْکِرُ رِوَایَۃَ مَنْ رَوَی عَنْ عُمَرَ فِی التَّخْیِیرِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٧١) عمر (رض) سے اسی طرح روایت ہے جس طرح قتادہ نے ابو نضرہ سے روایت کیا ہے اور اس کو ثابت بنانی نے عبدالرحمن بن ابو لیلیٰ سے مختصر طور پر روایت کیا ہے اور اس میں اضافہ کیا ہے کہ اس کو عمر (رض) نے حق مہر اور اس کی بیوی کے مابین اختیار دیا۔ اس نے حق مہر کو اختیار کیا۔ حماد فرماتے ہیں : میں سمجھتا ہوں کہ اس کو حق مہر بیت المال سے دیا۔
اس کو مجاہد نے اس گم شدہ شخص سے روایت کیا ہے جس کو جن نے قیدی بنا لیا تھا، عمر (رض) سے روایت ہے اور یونس بن یزید کی روایت میں ہے، وہ ابن شہاب سے روایت کرتے ہیں کہ سعید بن مسیب سے روایت ہے، وہ عمر بن خطاب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ گم شدہ خاوند کی عورت کے بارے میں فرماتے ہیں : اگر اس کا خاوند آجائے اور وہ شادی کرچکی ہے تو اس کو اس کی بیوی اور اس کی بیوی کے حق مہر کے درمیان اختیار دیا جائے گا اور اگر وہ حق مہر کو اختیار کرے تو وہ اس عورت کے دوسرے خاوند کے پاس ہوگی اور اگر وہ اپنی بیوی کو اختیار کرے تو وہ عدت گزارے گی حتی کہ وہ حلال ہوجائے۔ پھر وہ اپنے پہلے خاوند کی طرف رجوع کرے گی اور اس کے لیے اس کے دوسرے خاوند سے حق مہر ہوگا، اس لیے کہ اس نے اس کی شرمگاہ کو حلال کیا اور ابن شہاب نے فرمایا : اسی کے ساتھ عمر بن خطاب کے بعد عثمان (رض) نے فیصلہ کیا اور مالک بن انس اس کی روایت کا انکار کرتے ہیں جس نے عمر (رض) سے اختیار کے بارے میں روایت کیا ہے۔

15578

(۱۵۵۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ قَالَ : أَدْرَکْتُ النَّاسَ وَہُمْ یُنْکِرُونَ الَّذِی قَالَ بَعْضُ النَّاسِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یُخَیَّرُ زَوْجُہَا إِذَا جَائَ وَقَدْ نَکَحَتْ فِی صَدَاقِہَا وَفِی الْمَرْأَۃِ قَالَ مَالِکٌ : إِذَا تَزَوَّجَتْ بَعْدَ انْقِضَائِ الْعِدَّۃِ فَإِنْ دَخَلَ بِہَا أَوْ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا فَلاَ سَبِیلَ لِزَوْجِہَا الأَوَّلِ إِلَیْہَا وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ مَالِکٌ رَحِمَہُ اللَّہُ : إِنْ جَائَ زَوْجُہَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [صحیح]
(١٥٥٧٢) مالک نے ہم کو حدیث بیان کی، فرمایا : میں لوگوں کو پاتا وہ اس کا انکار کرتے ہیں جو بعض لوگوں نے عمر (رض) کے بارے میں کہا ہے کہ انھوں نے کہا : اس کے خاوند کو اختیار دیا جائے گا جب وہ آجائے۔ اگر وہ نکاح کرچکی تو اسے حق مہر میں اور عورت میں اختیار دیا جائے۔ مالک فرماتے ہیں : جب وہ اپنی عدت کے ختم ہونے کے بعد شادی کرے ، اگرچہ اس نے اس کے ساتھ دخول کیا ہے یا نہیں کیا، اس کے پہلے خاوند کے لیے اس کی طرف کوئی راستہ نہیں ہے اور یہی مسئلہ ہمارے لیے بھی ہے۔ امام مالک فرماتے ہیں : اگر اس کا خاوند اس کی عدت کے ختم ہونے سے پہلے آجائے تو وہی اس کا حق دار ہے۔

15579

(۱۵۵۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قُلْتُ لِلشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَإِنَّ صَاحِبَنَا قَالَ أَدْرَکْتُ مَنْ یُنْکِرُ مَا قَالَ بَعْضُ النَّاسِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَقَدْ رَأَیْنَا مَنْ یُنْکِرُ قَضِیَّۃَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کُلَّہَا فِی الْمَفْقُودِ وَیَقُولُ ہَذَا لاَ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ مِنْ قَضَائِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہَلْ کَانَتِ الْحُجَّۃُ عَلَیْہِ إِلاَّ أَنَّ الثِّقَاتَ إِذَا حَمَلُوا ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمْ یُتَّہَمُوا فَکَذَلِکَ الْحُجَّۃُ عَلَیْکَ وَکَیْفَ جَازَ أَنْ یَرْوِیَ الثِّقَاتُ عَنْ عُمَرَ حَدِیثًا وَاحِدًا فَنَأْخُذُ بِبَعْضِہِ وَنَدَعُ بَعْضًا۔[صحیح]
(١٥٥٧٣) ہم کو ربیع نے خبردی میں نے امام شافعی سے کہا : ہمارے ساتھی نے کہا ہے : میں پاتا ہوں جو انکار کرتے ہیں جو بعض لوگوں نے عمر (رض) کے بارے میں کہا ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں : ہم نے دیکھا ہے جو عمر (رض) کے فیصلے کا انکار کرتا ہے ان تمام کا گم شدہ خاوند کی عورت کے بارے میں اور وہ کہتا ہے : یہ اس کے مشابہ نہیں ہے کہ وہ عمر (رض) کے فیصلے میں سے ہو۔ ثقہ راویوں نے جب اس کو عمر (رض) سے بیان کیا ہو، پھر ان کو تہمت نہیں لگائی جائے گی۔ اسی طرح حجت آپ پر ہوگی اور یہ کیسے جائز ہے کہ ثقہ راوی عمر (رض) سے ایک حدیث روایت کریں اور ہم اس کے بعض کو لیں اور بعض کو چھوڑ دیں۔

15580

(۱۵۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ أَوْ قَالَ أَظُنُّہُ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : لَوْلاَ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَیَّرَ الْمَفْقُودَ بَیْنَ امْرَأَتِہِ وَالصَّدَاقِ لَرَأَیْتُ أَنَّہُ أَحَقُّ بِہَا إِذَا جَائَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ : امْرَأَۃٌ ابْتُلِیَتْ فَلْتَصْبِرْ لاَ تَنْکِحُ حَتَّی یَأْتِیَہَا یَقِینُ مَوْتِہِ۔ قَالَ : وَبِہَذَا نَقُولُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَی قَتَادَۃُ عَنْ خِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو وَعَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا جَائَ الأَوَّلُ خُیِّرَ بَیْنَ الصَّدَاقِ الأَخِیرِ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ۔ وَرِوَایَۃُ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ ضَعِیفَۃٌ وَأَبُو الْمَلِیحِ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٥٧٤) شعبی مسروق سے روایت کرتے ہیں یا فرمایا : میں گمان کرتا ہوں کہ مسروق سے روایت ہے کہ اگر عمر (رض) نے گم شدہ خاوند کو اس کی بیوی اور حق مہر کے درمیان اختیار نہ دیا ہوتا۔ تو میں سمجھتا وہ اس کا زیادہ حق دارہوتا جب وہ آجاتا۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا : گم شدہ خاوند کی بیوی ایسی عورت ہے جس کی آزمائش کی گئی ہے، وہ صبر کرے وہ نکاح نہ کرے یہاں تک کہ اس کی موت کی یقینی خبر آجائے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہی ہم کہتے ہیں۔
امام بیہقی نے فرمایا : اور روایت کیا ہے قتادہ نے خلاس بن عمرو سے، ابوملیح سے اور علی (رض) سے فرماتے ہیں : جب اس کا پہلا خاوند آجائے تو اسے دوسرے حق مہر اور اس کی بیوی کے درمیان اختیار دیا جائے گا۔
اور خلاس کی روایت علی سے ضعیف ہے اور ابوملیح نے علی (رض) سے نہیں سنا۔

15581

(۱۵۵۷۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ قَالَ أَبُو نَصْرٍ یَعْنِی عَبْدَ الْوَہَّابِ بْنَ عَطَائٍ سَأَلْتُ سَعِیدًا عَنِ الْمَفْقُودِ فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ الْہُذَلِیِّ أَنَّہُ قَالَ : بَعَثَنِی الْحَکَمُ بْنُ أَیُّوبَ إِلَی سُہَیْمَۃَ بِنْتِ عُمَیْرٍ الشَّیْبَانِیَّۃِ أَسْأَلُہَا فَحَدَّثَتْنِی أَنَّ زَوْجَہَا صَیْفِیَّ بْنَ قَتِیلٍ نُعِیَ لَہَا مِنْ قَنْدَابِلَ فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَہُ الْعَبَّاسَ بْنَ طَرِیفٍ الْقَیْسِیَّ ثُمَّ إِنَّ زَوْجَہَا الأَوَّلَ قَدِمَ فَأَتَیْنَا عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مَحْصُورٌ فَأَشْرَفَ عَلَیْنَا فَقَالَ : کَیْفَ أَقْضِی بَیْنَکُمْ وَأَنَا عَلَی ہَذِہِ الْحَالِ؟ فَقُلْنَا : قَدْ رَضِینَا بِقَوْلِکَ فَقَضَی أَنْ یُخَیَّرَ الزَّوْجُ الأَوَّلُ بَیْنَ الصَّدَاقِ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ ثُمَّ قُتِلَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَیْنَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَضَی بِمَا قَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خُیِّرَ الزَّوْجُ الأَوَّلُ بَیْنَ امْرَأَتِہِ وَبَیْنَ الصَّدَاقِ فَاخْتَارَ الصَّدَاقَ فَأَخَذَ مِنِّی أَلْفَیْنِ وَمِنْ زَوْجِی أَلْفَیْنِ وَہُوَ صَدَاقُہُ الَّذِی کَانَ جَعَلَ لِلْمَرْأَۃِ۔ قَالَ : وَکَانَتْ لَہُ أُمُّ وَلَدٍ قَدْ تَزَوَّجَتْ مِنْ بَعْدِہِ وَوَلَدَتْ لِزَوْجِہَا أَوْلاَدًا فَرَدَّہَا عَلَیْہِ وَوَلَدَہَا وَجَعَلَ لأَبِیہِمْ أَنْ یَفْتَکَّہُمْ۔ قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَعِیدٌ وَحَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ بِمِثْلِ ہَذَا الْحَدِیثِ غَیْرَ أَنَّ أَیُّوبَ قَالَ قَالَ : جَعَلَ أَوْلاَدَہَا لأَبِیہِمْ۔قَالَ وَکَانَ قَتَادَۃُ یَقُولُ : یَأْخُذُ الصَّدَاقَ الآخِرَ۔وَعَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ قَالَ : یَأْخُذُ الصَّدَاقَ الأَوَّلَ۔ ہَذِہِ الْمَرْأَۃُ لَمْ تُعْرَفْ بِمَا تَثْبُتُ بِہِ رِوَایَتُہَا ہَذِہِ وَإِنْ ثَبَتَتَ تُضَعِّفُ رِوَایَۃَ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلَۃٌ فِی الْمَفْقُودِ فَإِنَّ ہَذِہِ الرِّوَایَۃَ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ فِی امْرَأَۃٍ نُعِیَ لَہَا زَوْجُہَا وَالْمَشْہُورُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا قَدَّمْنَا ذِکْرَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٥٧٥) یحییٰ بن ابو طالب نے حدیث بیان کی، کہتے ہیں کہ ابو نصر عبدالوہاب بن عطاء نے کہا : میں نے سعید سے گم شدہ خاوند کے بارے میں سوال کیا۔ انھوں نے ہم کو قتادہ سے خبر دی کہ ابو ملیح ہذلی نے کہا : مجھے حکم بن ایوب سہمیہ کی طرف بھیجا۔ میں نے اس سے سوال کیا، اس نے مجھے حدیث بیان کی کہ اس کا خاوند صیفی بن قتیل کے فوت ہونے کا قندابل سے اس کے لیے اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد عباس بن طریف قیسی نے اس سے شادی کرلی ۔ پھر اس کا پہلا خاوند بھی آگیا۔ ہم عثمان بن عفان (رض) کے پاس آئے اور وہ قید میں تھے۔ انھوں نے ہمارے اوپر جھانکا اور فرمایا : میں تمہارے درمیان کیسے فیصلہ کروں اور میں اس حال میں ہوں۔ ہم نے کہا : ہم آپ کے فرمان کے ساتھ راضی ہوجائیں گے۔ انھوں نے فیصلہ کیا کہ پہلے خاوند کو حق مہر اور اس کی بیوی کے درمیان اختیار دیا جائے گا۔ پھر عثمان (رض) نے فرمایا : پہلے خاوند کو اس کی بیوی اور حق مہر کے درمیان اختیار دیا گیا ہے۔ اس نے حق مہر کو اختیار کیا ۔ اس نے مجھ سے دو ہزار لیے اور میرے خاوند سے بھی دو ہزار لیے اور وہ اس کا حق مہر تھا جو اس نے عورت کو دیا تھا۔ فرماتے ہیں : وہ اس کے لیے ام ولد رہی ۔ اس نے اس کے بعد شادی کرلی۔ اس نے اس کے لیے اولاد کو جنم دیا۔ اس نے اس کو اس پر لوٹا دیا اور عبدالوہاب نے فرمایا : سعید نے کہا : ہم کو ایوب نے ابو الملیح سے اسی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ اس کے علاوہ ایوب نے کہا : کیا اس کی اولاد کو ان کے باپ کے لیے فرمایا : قتادہ فرماتے تھے : وہ دوسرے کا حق مہر لے اور قتادہ سے عن حسن سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : وہ پہلے کا حق مہر لے۔

15582

(۱۵۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ فِی أُمِّ الْوَلَدِ یُتَوَفَّی عَنْہَا سَیِّدُہَا : تَعْتَدُّ بِحَیْضَۃٍ۔ [صحیح]
(١٥٥٧٦) ابن عمر (رض) نے ام ولد کے بارے میں فرمایا : اس کا مالک فوت ہوگیا ہے وہ ایک حیض عدت گزارے۔

15583

(۱۵۵۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ بِحَیْضَۃٍ۔ [صحیح]
(١٥٥٧٧) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ام ولد (وہ لونڈی جو بچے کی ماں ہو) کی عدت ایک حیض ہے۔

15584

(۱۵۵۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : إِنَّ یَزِیدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ فَرَّقَ بَیْنَ رِجَالٍ وَنِسَائِہِمْ کُنَّ أُمَّہَاتِ أَوْلاَدِ رِجَالٍ ہَلَکُوا فَتَزَوَّجُوہُنَّ بَعْدَ حَیْضَۃٍ وَحَیْضَتَیْنِ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمْ حَتَّی یَعْتَدِدْنَ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ قَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ سُبْحَانَ اللَّہِ یَقُولُ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فِی کِتَابِہِ { وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا} مَا ہُنَّ لَہُمْ بِأَزْوَاجٍ۔ وَبِہِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا تُوُفِّیَ عَنْہَا سَیِّدُہَا حَیْضَۃٌ۔ قَالَ مَالِکٌ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا۔ [صحیح]
(١٥٥٧٨) یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا کہ یزید بن عبدالملک نے مردوں اور ان کی بیویوں کے درمیان فرق کیا ہے۔ آدمیوں کی اولاد کی مائیں تھیں وہ ہلاک ہوگئے تو انھوں نے ایک حیض یا دو حیض کے یعد شادی کرلی۔ ان کے درمیانتفریق کردی یہاں تک کہ وہ چار ماہ اور دس دن عدت گزاریں۔
قاسم بن محمد کہتے ہیں سبحان اللہ، اللہ پاک ہے۔ اللہ اپنی کتاب میں فرماتا ہے : { وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا } [البقرۃ ٢٣٤] ” اور وہ لوگ جو تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں۔ “ ان کے لیے شوہر نہیں ہیں۔
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ام ولد کی عدت جب اس کا مالک فوت ہوجائے ایک حیض ہے۔
امام مالک فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک بھی یہی مسئلہ ہے۔

15585

(۱۵۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْبَغْدَادِیُّ الرَّفَّاء ُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ یُعْتِقُہَا سَیِّدُہَا أَوْ یُتَوَفَّی عَنْہَا حَیْضَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٥٥٧٩) اہل مدینہ کے فقہا فرماتے ہیں : ام ولد کی عدت ایک حیض ہے اس کا مالک فوت ہوجائے یا وہ اسے آزاد کر دے۔

15586

(۱۵۵۸۰) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا یُوسُفُ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَکْرَاوِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَلْبِسُوا عَلَیْنَا سُنَّۃَ نَبِیِّنَا -ﷺ- عِدَّتُہَا عِدَّۃُ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَفِی رِوَایَۃِ یَزِیدَ عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ : قَبِیصَۃُ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَمْرٍو وَالصَّوَابُ لاَ تَلْبِسُوا عَلَیْنَا دِینَنَا مَوْقُوفٌ۔ [حسن]
(١٥٥٨٠) عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ تم ہمارے اوپر ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو خلط ملط نہ کرو۔ ام ولد کی عدت اس عورت کی عدت کی طرح چار ماہ اور دس دن ہے جس کا خاوند فوت ہوجائے اور یزید کی روایت میں ہے۔ ام ولد کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے۔
ابوبکر بن حارث فقیہ فرماتے ہیں کہ ابو الحسن دارقطنی حافظ نے کہا : قبیصہ نے عمرو سے نہیں سنا اور درست یہ ہے کہ تم ہمارے اوپر ہمارے دین کو خلط ملط نہ کرو۔ (یہ موقوف ہے)

15587

(۱۵۵۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ رَجَائَ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ عِدَّۃُ الْحُرَّۃِ۔ قَالَ أَبِی : ہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٥٨١) عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ ام ولد کی عدت آزاد عورت کی عدت کی طرح ہے میرے والدنے کہا : یہ حدیث منکر ہے۔

15588

(۱۵۵۸۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ عِدَّۃُ الْحُرَّۃِ۔ [صحیح]
(١٥٥٨٢) عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ ام ولد کی عدت آزاد عورت کی عدت ہے، یعنی چار ماہ اور دس دن۔

15589

(۱۵۵۸۳) قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ أَبُو مَعْبَدٍ حَفْصُ بْنُ غَیْلاَنَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی بِإِسْنَادِہِ إِلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا تُوُفِّیَ عَنْہَا سَیِّدُہَا أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَإِذَا أُعْتِقَتْ فَعِدَّتُہَا ثَلاَثُ حِیَضٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْیَقْطِینِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ الْخَلاَّلُ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْبَدٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ عَلِیّْ: مَوْقُوفٌ وَہُوَ الصَّوَابُ وَہُوَ مُرْسَلٌ لأَنَّ قَبِیصَۃَ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَمْرٍو۔ [حسن]
(١٥٥٨٣) شیخ امام بیہقی فرماتے ہیں : اس کو ابو معبد بن حفص بن غیلان نے سلیمان بن موسیٰ سے اپنی اسناد کے ساتھ عمرو بن عاص کی طرف روایت کیا ہے کہ ام ولد کی عدت جب اس کا مالک فوت ہوجائے چار ماہ اور دس دن ہے اور جب اس کو ازاد کردیا جائے پھر اس کی عدت تین حیض ہے۔
ہم کو ابو عبدالرحمن سلمی اور ابوبکر بن حارث نے بتلایا کہ ہم کو علی بن عمر الحافظ نے خبر دی محمد بن حسین بن علی الیقطینی نے اور فرمایا کہ ہمیں فرماتے ہیں : ہم کو حسین بن عبداللہ بن یزید القطان نے حدیث بیان کی ان کو عباس بن ولید الخلال دمشقی نے حدیث بیان کی ان کو زید بن یحییٰ بن عبید نے حدیث بیان کی وہ کہتے ہیں : ہمیں ابو معبد نے حدیث بیان کی اس نے ذکر کیا کہ علی کہتے ہیں : موقوف حدیث ہے اور یہی درست ہے اور وہ مرسل ہے؛ کیونکہ قبیصہ نے عمرو سے نہیں سنا۔

15590

(۱۵۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ: أَنَّ مَارِیَۃَ اعْتَدَّتْ بِثَلاَثِ حِیَضٍ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَعْنِی أُمَّ إِبْرَاہِیمَ۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَسُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ضَعِیفٌ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ عَطَائٍ مَذْہَبُہُ دُونَ الرِّوَایَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٥٨٤) عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ ماریہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد تین حیض عدت گزاری ، یعنی ابراہیم کی والدہ نے خبر دی اور یہ منقطع ہے۔ سوید بن عبدالعزیز ضعیف راوی ہے اور جماعت کی روایت عطاء سے ہے۔ اس کا اپنا مذہب ہے۔

15591

(۱۵۵۸۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ صَالِحٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ عِدَّۃِ أُمِّ الْوَلَدِ فَقَالَ : حَیْضَۃٌ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : إِنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ ثَلاَثَۃُ قُرُوئٍ فَقَالَ : عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَیْرُنَا وَأَعْلَمُنَا۔ وَفِی ہَذَا الإِسْنَادِ ضَعْفٌ۔ [صحیح]
(١٥٥٨٥) نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) سے ام ولد کی عدت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ایک حیض عدت ہے۔ ایک آدمی نے کہا کہ عثمان (رض) فرماتے ہیں : تین حیض اس کی عدت ہے۔ ابن عمر نے فرمایا : عثمان ہم میں سے بہتر ہیں اور وہ ہم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ اس کی اسناد میں ضعف ہے۔ (عثمان کے قصہ کے علاوہ)

15592

(۱۵۵۸۶) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ قَالَ وَکِیعٌ : مَعْنَاہُ إِذَا مَاتَ عَنْہَا زَوْجُہَا بَعْدَ سَیِّدِہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ رِوَایَاتُ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ غَیْرُ قَوِیَّۃٍ یَقُولُون ہِیَ مُحَیْفَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٥٥٨٦) خلاس بن عمروعلی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ام ولد کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے۔
امام وکیع (رح) فرماتے ہیں : اس کا معنی یہ ہے کہ جب اس کا خاوند بھی اس کے مالک کی وفات کے بعد مرجائے۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : خلاس کی روایات علی (رض) سے محدثین کے نزدیک غیر قوی ہیں، وہ فرماتے ہیں : یہ نہایت کمزور ہے۔

15593

(۱۵۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَفَعَہُ أَنَّہُ قَالَ فِی سَبَایَا أَوْطَاسٍ : لاَ تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّی تَضَعَ وَلاَ غَیْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً ۔ وَرَوَاہُ الشَّعْبِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٥٥٨٧) ابو سعید خدری (رض) سے مرفوع حدیث منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اوطاس کی قیدی عورتوں کے بارے میں فرمایا : حاملہ عورت سے جماع نہ کیا جائے حتیٰ کہ وہ وضع حمل کر دے اور غیر حمل والی سے بھی صحبت نہ کی جائے، حتیٰ کہ وہ ایک حیض گزار لے اور اس کو شعبی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل بیان کیا ہے۔

15594

(۱۵۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی مَرْزُوقٍ عنِ حَنَشٍ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : قَامَ فِینَا خَطِیبًا قَالَ : أَمَا إِنِّی لاَ أَقُولُ لَکُمْ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ یَوْمَ حُنَیْنٍ قَالَ قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ یَسْقِیَ مَائَ ہُ زَرْعَ غَیْرِہِ ۔ یَعْنِی إِتْیَانَ الْحَبَالَی : وَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ یَقَعَ عَلَی امْرَأَۃٍ مِنَ السَّبْیِ حَتَّی یَسْتَبْرِئَہَا وَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ یَبِیعَ مَغْنَمًا حَتَّی یُقْسَمَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ سَلَمَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بُکَیْرٍ قَالَ : غَزَوْنَا مَعَ أَبِی رُوَیْفِعٍ الأَنْصَارِیِّ فَذَکَرَہُ وَقَالَ یَوْمَ خَیْبَرَ وَزَادَ : أَنْ یُصِیبَ امْرَأَۃً مِنَ السَّبْیِ ثَیِّبَۃً۔ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [حسن]
(١٥٥٨٨) رویفع بن ثابت انصاری فرماتے ہیں : ہمارے درمیان (رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے پھر فرماتے ہیں : میں تمہارے لیے وہ بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوم حنین میں فرماتے ہوئے سنا کہ اور کسی شخص کے جائز نہیں، جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو کہ وہ غنیمت کے مال کو تقسیم کیے جانے سے پہلے فروخت کرے۔ یہ ابو سلمہ کی حدیث کے الفاظ ہیں اور ابن بکیر کی روایت میں فرمایا : ہم نے ابو رویفع انصاری کے ساتھ غزوہ کیا۔ انھوں نے اس کا ذکر کیا اور فرمایا : خیبر کے دن اور فرمایا : خیبر کے دن اور زیادہ کیا کہ وہ پہنچا قیدی عورت میں سے ثیبہ کو۔
اور صحیح محمد بن سلمہ کی روایت ہے۔

15595

(۱۵۵۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ہَذَا الْحَدِیثَ قَالَ حَتَّی یَسْتَبْرِئَہَا بِحَیْضَۃٍ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَالْحَیْضَۃُ لَیْسَتْ بِمَحْفُوظَۃٍ قَالَ الشَّیْخُ یَعْنِی فِی حَدِیثِ رُوَیْفِعٍ۔ [حسن دون قول (بحیضہ)]
(١٥٥٨٩) ابن اسحاق فرماتے ہیں حتی کہ وہ ایک حیض کے ساتھ استبرائے رحم کرلے۔
ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں : ایک حیض کے الفاظ محفوظ نہیں ہیں۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : رویفع کی حدیث میں۔

15596

(۱۵۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَیْرٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی امْرَأَۃً مُجِحًّا عَلَی بَابِ فُسْطَاطٍ أَوْ قَالَ خِبَائٍ فَقَالَ : لَعَلَّ صَاحِبَ ہَذِہِ یُلِمُّ بِہَا لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَہُ لَعْنَۃً تَدْخُلُ مَعَہُ قَبْرَہُ کَیْفَ یُوَرِّثُہُ وَہُوَ لاَ یَحِلُّ لَہُ وَکَیْفَ یَسْتَرِقُّہُ وَہُوَ لاَ یَحِلُّ لَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ أَبِی دَاوُدَ۔ وَالْمُجِحُّ الْحَامِلُ الْمُقْرِبُ وَہَذَا لأَنَّہُ قَدْ یَرَی أَنَّ بِہَا حَمْلاً وَلَیْسَ بِحَمْلٍ فَیَأْتِیہَا فَتَحْمِلُ مِنْہُ فَیَرَاہُ مَمْلُوکًا وَلَیْسَ بِمَمْلُوکٍ وَإِنَّمَا یُرَادُ مِنْہُ أَنَّہُ نَہَی عَنْ وَطْئِ السَّبَایَا قَبْلَ الاِسْتِبْرَائِ ۔ [صحیح ۱۴۴۱]
(١٥٥٩٠) ابو درداء سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کو باب بسطاط پر حالتِ حمل میں دیکھا یا باب خباء پر۔ آپ نے فرمایا : شاید اس کا صاحب اس کے ساتھ صحبت کرتا ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ میں اسے ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ اس کی قبر میں داخل ہو کیسے وہ اس کا وارث بنے کا اور وہ اس کے لیے حلال نہیں ہے اور کیسے وہ اس کو چراتا ہے، حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں اور اس کو مسلم نے صحیح میں محمد بن بشار سے ابوداؤد سے روایت کیا ہے اور المجح کا معنی قریبی چیز کو اٹھانا اور یہ اسے لیے ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ وہ حاملہ ہے اور وہ حاملہ نہیں ہوتی۔ وہ اس کے پاس آتا ہے (یعنی صحبت کرتا ہے) وہ اس سے حاملہ ہوجاتی ہے وہ اس کو غلام سمجھتا ہے اور وہ غلام نہیں ہوتی اور اس سے مراد لیا گیا ہے کہ آپ نے استبراء رحم سے پہلے قیدی عورتوں سے وطی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس کو مسلم نے نکالا ہے۔

15597

(۱۵۵۹۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِیرِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَتِیقٍ الْعَبْسِیُّ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَبْرَأَ صَفِیَّۃَ بِحَیْضَۃٍ۔ فِی إِسْنَادِہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف]
(١٥٥٩١) انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک حیض کے ساتھ صفیہ (رض) سے استبراء رحم کروایا۔ اس کی اسناد میں ضعف ہے۔

15598

(۱۵۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَحْمَدَ الْفَارِسِیُّ الْمَشَّاطُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : عِدَّۃُ أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا مَاتَ سَیِّدُہَا وَالأَمَۃِ إِذَا عُتِقَتْ أَوْ وُہِبَتْ حَیْضَۃٌ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : تُسْتَبْرَأُ الأَمَۃُ بِحَیْضَۃٍ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ وَعَطَائٍ وَابْنِ سِیرِینَ وَعِکْرِمَۃَ أَنَّہُمْ قَالُوا : یَسْتَبْرِئُہَا وَإِنْ کَانَتْ بِکْرًا۔ [صحیح]
(١٥٥٩٢) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ام ولد کی عدت جب اس کا سردار فوت ہوجائے یا جب لونڈی کو آزاد کردیا جائے یا اس کو ہبہ کردیا جائے، اسے کسی کو تحفہ میں دیا جائے اس کی عدت ایک حیض ہے۔
عبداللہ بن مسعود (رض) سے ہمیں حدیث بیان کی گئی کہ لونڈی ایک حیض کے ساتھ استبراء رحم کرے۔
حسن عطاء اور ابن سیرین اور عکرمہ سے ہمیں حدیث بیان کی گئی ، وہ سب کہتے ہیں کہ وہ استبراء رحم کرے اگرچہ کنواری ہو۔

15599

(۱۵۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ وَابْنِ سِیرِینَ فِی الرَّجُلِ یَسْتَبْرِئُ الأَمَۃَ الَّتِی لاَ تَحِیضُ قَالَ : کَانَا لاَ یَرَیَانِ أَنَّ ذَلِکَ یَتَبَیَّنُ إِلاَّ بِثَلاَثَۃِ أَشْہُرٍ۔ [صحیح]
(١٥٥٩٣) ابو قلابہ اور ابن سیرین سے روایت ہے کہ ایک آدمی لونڈی سے استبراء رحم کرواتا، اس کا جس کو حیض نہیں آتا تھا۔ فرماتے ہیں : وہ دونوں تین ماہ کے ساتھ واضح ہوگی۔

15600

(۱۵۵۹۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ وَعَطَائٍ قَالاَ : وَإِنْ کَانَتْ لاَ تَحِیضُ فَثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ۔ [ضعیف]
(١٥٥٩٤) امام بیہقی فرماتے ہیں : ہمیں ابوبکر نے ابن علیہ سے حدیث بیان کی وہ لیث سے روایت کرتے ہیں اور وہ طاؤس اور عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ اگر (لونڈی) کو حیض نہ آتا ہوتوتین ماہ اس کی عدت ہے۔

15601

(۱۵۵۹۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ مُعْتَمِرٍ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ : ثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ۔ وَرُوِّینَا أَیْضًا عَنْ مُجَاہِدٍ وَإِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١٥٥٩٥) امام بیہقی فرماتے ہیں : ہمیں ابوبکر نے معتمر سے حدیث بیان کی وہ صدقہ بن یسار سے روایت کرتے ہیں اور وہ عمر بن عبدالعزیز سے روایت کرتے ہیں کہ تین ماہ ہے اور اسی طرح ہمیں مجاہد اور ابراہیم سے بھی روایت نقل کی گئی ہے۔

15602

(۱۵۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : عِدَّۃُ الْمُخْتَلِعَۃِ عِدَّۃُ الْمُطَلَّقَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہُوَ قَوْلُ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَالزُّہْرِیِّ وَالشَّعْبِیِّ وَالْجَمَاعَۃِ۔ [صحیح]
(١٥٥٩٦) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ خلع کرنے والی کی عدت طلاق شدہ کی عدت کی طرح ہے۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : یہ قول سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار، زہری، شعبی اور جماعت کا ہے۔

15603

(۱۵۵۹۷) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیٍّ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِّیٍّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ امْرَأَۃَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اخْتَلَعَتْ مِنْہُ فَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عِدَّتَہَا حَیْضَۃً۔
(١٥٥٩٧) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی عورت نے اس سے خلع لیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی عدت ایک حیض قرار دی۔
فَکَذَا رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ یَزِیدَ الْبَصْرِیُّ وَغَیْرُہُمَا عَنْ ہِشَامٍ عَنْ مَعْمَرٍ مَوْصُولاً ۔ [ضعیف ]
اسی طرح اس کو علی بن بحر اور اسماعیل بن یزید بصری نے اور ان کے علاوہ نے ہشام عن معمر سے موصولاً روایت کیا ہے۔

15604

(۱۵۵۹۸) وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ فَأَرْسَلَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ اخْتَلَعَتْ مِنْہُ فَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عِدَّتَہَا حَیْضَۃً۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ ضَعِیفَیْنِ لاَ یَجُوزُ الاِحْتِجَاجُ بِمِثْلِہِمَا۔ [ضعیف]
(١٥٥٩٨) عکرمہ سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی عورت نے اس سے خلع لیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی عدت ایک حیض مقرر کی اور یہ دو دوسری ضعیف سندوں سے بھی روایت کی گئی ہے۔ ان دونوں کی مثل کے ساتھ دلیل پکڑنا ناجائز نہیں ہے۔

15605

(۱۵۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَمَرَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- أَوْ أُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ۔
(١٥٥٩٩) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَرَہَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَوْ أُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ ۔

15606

(۱۵۶۰۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُلَیْلٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ : أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا فَأُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ۔ ہَذَا أَصَحُّ وَلَیْسَ فِیہِ مَنْ أَمَرَہَا وَلاَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الْخُلْعِ : أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا زَمَنَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٦٠٠) ربیع بنت معوذ (رض) سے روایت ہے کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں خلع کیا۔ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ ایک حیض عدت گزارے یا اسے حکم دیا گیا۔ یہ زیادہ صحیح ہے اور اس میں نہیں ہے جس نے اس کو حکم دیا اور نہ ہی ” نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں “ کے الفاظ ہیں۔ ہم نے کتاب الخلع میں روایت ذکر کی کہ اس نے عثمان بن عفان (رض) کے زمانے میں اپنے خاوند سے خلع کیا۔

15607

(۱۵۶۰۱) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رُبَیِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا عَلَی عَہْدِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَہَبَ عَمُّہَا مُعَاذُ بْنُ عَفْرَائَ إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ ابْنَۃَ مُعَوِّذٍ قَدِ اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا الْیَوْمَ أَفَتَنْتَقِلُ؟ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تَنْتَقِلُ وَلَیْسَ عَلَیْہَا عِدَّۃٌ إِنَّہَا لاَ تَنْکِحُ حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً وَاحِدَۃً۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : عُثْمَانُ أَکْبَرُنَا وَأَعْلَمُنَا۔ فَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ تُصَرِّحُ بِأَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہُوَ الَّذِی أَمَرَہَا بِذَلِکَ وَظَاہِرُ الْکِتَابِ فِی عِدَّۃِ الْمُطَلَّقَاتِ یَتَنَاوَلُ الْمُخْتَلِعَۃَ وَغَیْرَہَا فَہُوَ أَوْلَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٦٠١) نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) نے اس کو خبر دی کہ ربیع بنت معوذ بن عفراء نے اپنے خاوند سے عثمان (رض) کے زمانے میں خلع کیا ۔ اس کا چچا معاذ بن عفراء عثمان (رض) کی طرف گیا۔ اس نے کہا : معوذ کی بیٹی نے آج کے دن اپنے خاوند سے خلع لیا ہے۔ کیا وہ منتقل ہوجائے ؟ عثمان (رض) نے فرمایا : وہ منتقل ہوجائے اور اس پر عدت نہیں ہے۔ وہ نکاح نہ کرے حتیٰ کہ ایک حیض گزار لے۔ عبداللہ نے کہا : عثمان ہمارے بڑے ہیں اور ہم میں سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ یہ روایت وضاحت کرتی ہے کہ عثمان (رض) اس کو اس کے ساتھ حکم دیا تھا اور کتاب کا ظاہر طلاق شدہ کی عدت کے بارے میں خلع والیوں اور اس کے علاوہ کو بھی شامل ہے۔ وہ زیادہ لائق ہے اور اللہ کی توفیق کے ساتھ اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15608

(۱۵۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا اشْتَرَتْ بَرِیرَۃَ فَأَعْتَقَتْہَا وَاشْتَرَطَتِ الْوَلاَئَ فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ الْوَلائَ لِمَنْ أَعْتَقَ وَخَیَّرَہَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَجَعَلَ عَلَیْہَا عِدَّۃَ الْحُرَّۃِ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : جَوَّدَ حَبَّانُ فِی قَوْلِہِ عِدَّۃَ الْحُرَّۃِ لأَنَّ عَفَّانَ بْنَ مُسْلِمٍ وَعَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ رَوَیَاہُ فَقَالاَ وَأَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ وَلَمْ یَذْکُرَا عِدَّۃَ الْحُرَّۃِ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَکَذَلِکَ قَالَہُ ہُدْبَۃُ عَنْ ہَمَّامٍ فَأَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ عِدَّۃَ حُرَّۃٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٠٢) عکرمہ عبداللہ بن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) نے بریرہ کو خریدا اور اسے آزاد کردیا اور ولاء کی شرط لگائی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ ولاء اسی کی ہے جو آزاد کرے اور اس کو اختیار دیا۔ اس نے اپنے آپ کو اختیار کیا۔ آپ نے ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور اس پر آزاد عورت کی عدت کو مقرر کیا۔
ابو بکر فرماتے ہیں : حبان نے اپنے قول میں آزاد عورت کی عدت کو عمدہ بیان کیا ہے کیونکہ عفان بن مسلم اور عمرو بن عاصم دونوں نے اس کو روایت کیا ہے۔ وہ دونوں فرماتے ہیں اور اس کو حکم دیا کہ وہ عدت گزارے اور آزاد کی عدت کا تذکرہ نہیں کیا۔
امام احمد فرماتے ہیں : اسی طرح ہدبہ نے ہمام سے روایت کیا ہے۔ اس کو حکم دیا کہ وہ آزاد عورت کی عدت گزارے۔

15609

(۱۵۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الدَّبَّاغُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَامِعٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنِ الْحَجَّاجِ الْبَاہِلِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَ قِصَّۃَ بَرِیرَۃَ قَالَ وَحَدَّثَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَعَلَ عَلَیْہَا عِدَّۃَ الْحُرَّۃِ۔ [صحیح]
(١٥٦٠٣) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اس نے بریرہ کے قصے کا ذکر کیا۔ فرماتے ہیں : ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ ابوبکر نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی عدت آزاد عورت کی طرح عدت مقرر کی۔

15610

(۱۵۶۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَعَلَ عِدَّۃَ بَرِیرَۃَ عِدَّۃَ الْمُطَلَّقَۃِ حِینَ فَارَقَتْ زَوْجَہَا۔ وَرَوَاہُ أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ وَقَالَ : أَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَعْتَدَّ عِدَّۃَ الْحُرَّۃِ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٦٠٤) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بریرہ کی طرح عدت طلاق شدہ کی طرح مقرر کی۔ جب وہ اپنے خاوند سے جدا ہوئی اور اس کو ابو عامر عقدی نے ابو معشر سے روایت کیا ہے اور فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ آزاد عورت کی طرح عدت گزارے اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔