hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

52. رضاعت کا بیان

سنن البيهقي

15611

(۱۵۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ عِنْدَہَا وَإِنَّہَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ یَسْتَأْذِنُ فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا رَجُلٌ یَسْتَأْذِنُ فِی بَیْتِکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُرَاہُ فُلاَنًا ۔ لِعَمِّ حَفْصَۃَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ کَانَ فُلاَنٌ حَیًّا لِعَمِّہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ یَدْخُلُ عَلَیَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ إِنَّ الرَّضَاعَۃَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَۃُ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٠٥) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت کرتی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تھے۔ انھوں نے ایک آدمی کی آواز سنی، وہ حفصہ (رض) کے گھر میں داخلے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آدمی آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس کو جانتاہوں، وہ حفصہ (رض) کا رضاعی چچا ہے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اگر فلاں یعنی اس کا چچا رضاعی زندہ ہوتا تو وہ مجھ پر داخل ہوسکتا تھا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! رضاعت ان رشتوں کو حرام کرتی ہے جو پیدائش حرام کرتی ہے۔
یہ الفاظ امام شافعی کی حدیث کے ہیں۔ اس کو امام بخاری نے صحیح میں اسماعیل بن ابی اویس اور اس کے علاوہ دیگر رواۃ سے نقل کیا ہے اور اس کو امام مسلم نے یحییٰ بن یحییٰ سے روایت کیا ہے۔

15612

(۱۵۶۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمِ بْنِ الْبَرِیدِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ الْہُذَلِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ ہَاشِمٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٠٦) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو رشتے پیدائش سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے حرام ہوتے ہیں۔ اس کو امام مسلم (رح) نے اپنی صحیح میں ابو معمر ہذلی عن علی بن ہاشم کی سند سے روایت کیا ہے۔

15613

(۱۵۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلَیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اسْتَأْذَنَ عَلَیَّ أَفْلَحُ أَخُو أَبِی الْقُعَیْسِ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ فَقُلْتُ لَہُ : لاَ آذَنُ لَکَ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنَّ أَخَا أَبِی الْقُعَیْسِ لَیْسَ ہُوَ أَرْضَعَنِی وَلَکِنْ أَرْضَعَتْنِی امْرَأَۃُ أَبِی الْقُعَیْسِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِی الْقُعَیْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَیَّ فَأَبَیْتُ أَنْ آذَنَ لَہُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَکَ فِی ذَلِکَ۔ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَمَا یَمْنَعُکِ أَنْ تَأْذَنِی لِعَمِّکِ؟ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الرَّجُلَ لَیْسَ ہُوَ أَرْضَعَنِی وَلَکِنْ أَرْضَعَتْنِی امْرَأَتُہُ۔ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ائْذَنِی لَہُ فَإِنَّہُ عَمُّکِ تَرِبَتْ یَمِینُکِ ۔ قَالَ عُرْوَۃُ فَبِذَلِکَ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ عُقَیْلٍ : بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ فَقُلْتُ وَاللَّہِ لاَ آذَنُ لَہُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَالْبَاقِی نَحْوَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَعَن أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٠٧) عروۃ بن زبیر فرماتے ہیں : عائشہ (رض) سے فرماتی ہیں : افلح ابو قیس کے بھائی نے مجھپر (داخل ہونے کی) اجازتطلب کی پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد۔ میں نے اسے کہا : میں تجھے اجازت نہیں دیتی حتیٰ کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت لے لوں۔ ابو قیس کے بھائی نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا اور ابو قیس کی بیوی نے مجھے دودھ پلایا ہے۔ فرماتی ہیں : مجھ پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! افلح ابو قیس کے بھائی نے مجھ پر داخل ہونے کی اجازت طلب کی میں نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیاحتیٰ کہ اس کے بارے میں آپ سے اجازت لے لوں۔ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تجھے کس چیز نے اپنے چچا کو اجازت دینے سے روکا ہے ؟ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بیشک مجھے آدمی نے دودھ نہیں پلایا بلکہ مجھے اس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کو اجازت دے، بیشک وہ تیرا چچا ہے تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔
عروہ فرماتے ہیں : اس کے ساتھ عائشہ (رض) فرماتی تھیں : تم رضاعت سے حرام قرار دو جو تم نسب سے حرام کرتے ہو ۔
یہ شعیب بن ابی حمزہ کی حدیث کے الفاظ ہیں اور عقیل کی روایت میں ہے حجاب کے حکم نازل ہونے کے بعد میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اس کو اجازت نہیں دوں گی۔ یہاں تک کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال نہ کرلوں اور باقی اسی طرح ہے۔ اس کو بخاری نے اپنی صحیح میں یحییٰ بن بکیر اور ابو الیمان سے روایت کیا ہے۔

15614

(۱۵۶۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٠٨) ہمیں یونس نے ابن شہاب سے اسی روایت کی خبر دی۔ اس کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں حرملہ عن ابن وہب کی سند سے روایت کیا ہے۔

15615

(۱۵۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ قَالَ أَخْبَرَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ عَمَّہَا أَخَا أَبِی الْقُعَیْسِ جَائَ یَسْتَأْذِنُ عَلَیْہَا بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَہُ حَتَّی یَأْتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَسْتَأْذِنَہُ فَلَمَّا جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَتْ: جَائَ عَمِّی أَخُو أَبِی الْقُعَیْسِ فَرَدَدْتُہُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَکَ فَقَالَ: أَوَلَیْسَ بِعَمِّکِ؟ قَالَتْ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِی الْمَرْأَۃُ وَلَمْ یُرْضِعْنِی الرَّجُلُ۔ قَالَ: إِنَّہُ عَمُّکِ فَیَلِجُ عَلَیْکِ۔ وَکَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا تُحَرِّمُ مِنَ الْوِلاَدَۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٠٩) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ مجھے عائشہ (رض) نے خبر دی کہ ان کا چچا ابو قعیس کا بھائی آیا، ان کے پاس آنے کی اجازت چاہی اور پردے کا حکم نازل ہوچکا تھا۔ عائشہ (رض) نے اسے اجازت دینے سے انکار کیا۔ یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئیں اور وہ آپ سے اجازت مانگے ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئیتو انھوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا میرا چچا ابو قعیس کا بھائی آیا تھا، میں نے اس کو واپس بھیج دیا حتیٰ کہ میں آپ سے اجازت لوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ تیرا چچا نہیں ہے، میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے دودھ نہیں پلایا۔ آپ نے فرمایا : وہ تیرا چچا ہے وہ تیرے پاس آسکتا ہے۔ عائشہ (رض) رضاعت سے تھیں حرام قرار دیتی جو پیدائش سے حرام ہوتا۔

15616

(۱۵۶۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اسْتَأْذَنَ عَلَیَّ أَفْلَحُ أَخُو أَبِی الْقُعَیْسِ فَلَمْ آذَنْ لَہُ فَقَالَ : أَتَحْتَجِبِینَ مِنِّی وَأَنَا عَمُّکِ؟ قَالَتْ قُلْتُ : وَکَیْفَ ذَاکَ؟ قَالَ : أَرْضَعَتْکِ امْرَأَۃُ أَخِی بِلَبَنِ أَخِی ۔ قَالَتْ : فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : صَدَقَ أَفْلَحُ فَائْذَنِی لَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦١٠) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے ابو قعیس کے بھائی افلح نے اجازت طلب کی، میں نے اسے اجازت نہیں دی۔ اس نے کہا : کیا تو مجھ سے پردہ کرتی ہے اور میں تیرا چچا ہوں۔ فرماتی ہیں : میں نے کہا : یہ کیسے ؟ اس نے کہا : تجھے میرے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہے۔ فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا : افلح نے سچ کہا تو اس کو اجازت دے۔
اس کو بخاری نے صحیح میں آدم سے روایت کیا ہے اور اس کو مسلم نے ایک دوسری سند عن شعبہ سے نکالا ہے۔

15617

(۱۵۶۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ عَمَّہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ یُسَمَّی أَفْلَحَ اسْتَأْذَنَ عَلَیْہَا فَحَجَبَتْہُ فَأَخْبَرَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہَا : لاَ تَحْتَجِبِی فَإِنَّہُ یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦١١) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ میرے رضاعی چچا افلح نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے اس سے پردہ کیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتلایا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس سے پردہ نہ کر۔ کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہوجائے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں اس کو مسلم نے صحیح میں قتیبہ سے روایت کیا ہے۔

15618

(۱۵۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَنْبَرٍ أَخْبَرَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أُرِیدَ عَلَی ابْنَۃِ حَمْزَۃَ فَقَالَ : إِنَّہَا لاَ تَحِلُّ لِی إِنَّہَا ابْنَۃُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ وَإِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا حَرَّمَ مِنَ النَّسَبِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ہُدْبَۃَ : إِنَّہَا لاَ تَصْلُحُ لِی إِنَّہَا ابْنَۃُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ وَیَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦١٢) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حمزہ کی بیٹی کا ارادہ کیا گیا، آپ نے فرمایا : وہ میرے لیے حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور اللہ تعالیٰ نے رضاعت سے حرام کیا ہے جو نسب سے حرام کیا ہے اور ہدبہ کی روایت میں ہے کہ وہ میرے لیے درست نہیں ہے کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت سے جو حرام ہوتا ہے نسب سے بھی وہ حرام ہوتا ہے۔
بخاری نے اس کو صحیح میں مسلم بن ابراہیم سے روایت کیا ہے اور مسلم نے اس کو ہدبہ بن خالد سے روایت کیا ہے۔

15619

(۱۵۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا لِی أَرَاکَ تَنَوَّقُ فِی قُرَیْشٍ وَتَدَعُنَا؟ قَالَ : عِنْدَکَ شَیْئٌ؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمِ ابْنَۃُ حَمْزَۃَ۔ قَالَ : إِنَّہَا ابْنَۃُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ۔ [صحیح۔ ۱۴۴۶]
(١٥٦١٣) علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ آپ نے قریش اور ہمیں چھوڑ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا : تیرے پاس کوئی چیز ہے۔ میں نے کہا : جی ہاں ! حمزہ کی بیٹی، آپ نے فرمایا : وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ اس کو مسلم نے صحیح میں محمد بن ابی بکر مقدمی سے روایت کیا ہے۔
اس کو مسلم نے نکالا ہے۔

15620

(۱۵۶۱۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُسْلِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ حُمَیْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ قِیلَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَیْنَ أَنْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ عَنِ ابْنَۃِ حَمْزَۃَ أَوْ قِیلَ لاَ تَخْطُبُ ابْنَۃَ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ قَالَ : إِنَّ حَمْزَۃَ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ الأَیْلِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦١٤) حمید بن عبدالرحمن فرماتی ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام سلمہ سے سنا، وہ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیکہا گیا : حمزہ کی بیٹی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے یا کہا گیا : آپ حمزہ بن عبدالمطلب کی بیٹی کو نکاح کا پیغام نہیں بھیجتے ! آپ نے فرمایا : بیشک حمزہ میرا رضاعی بھائی ہے۔
اس کو مسلم نے اپنی صحیح میں ہارون ایلی اور اس کے علاوہ ابن وہب سے روایت کیا ہے۔

15621

(۱۵۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ لَکَ فِی دُرَّۃَ بِنْتِ أَبِی سُفْیَانَ؟ قَالَ : فَأَفْعَلُ مَاذَا؟ ۔قَالَتْ قُلْتُ : تَنْکِحُہَا۔ قَالَ : أَتُحِبِّینَ ذَلِکَ؟ ۔ قُلْتُ : لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِیَۃٍ وَأَحَبُّ مَنْ یَشْرَکُنِی فِی خَیْرٍ أُخْتِی۔قَالَ : فَإِنَّہَا لاَ تَحِلُّ ۔ قُلْتُ : فَإِنَّہُ قَدْ بَلَغَنِی أَنَّکَ تَخْطُبُ زَیْنَبَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ۔ فَقَالَ : ابْنَۃَ أُمِّ سَلَمَۃَ؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَوَاللَّہِ لَوْ لَمْ تَکُنْ رَبِیبَتِی فِی حِجْرِی مَا حَلَّتْ لِی لَقَدْ أَرْضَعَتْنِی وَأَبَاہَا ثُوَیْبَۃُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَیَّ بَنَاتِکُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِکُنَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ وَقَالُوا فِیہِ عَنْ ہِشَامٍ : دُرَّۃَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ وَقَالَ : انْکِحْ أُخْتِی عَزَّۃَ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَرْضَعَتْنِی وَأَبَا سَلَمَۃَ ثُوَیْبَۃُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦١٥) نبی (علیہ السلام) کی بیوی ام حبیبہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ کے لیے ابو سفیان کی بیٹی درہ میں کوئی رغبت ہے۔ آپ نے فرمایا : میں کیا کروں ؟ فرماتی ہیں : میں نے کہا : آپ اس سے نکاح کرلیں آپ نے فرمایا : کیا تو یہ پسند کرتی ہے۔ میں نے کہا : میں آپ کے لیے علیحدہ ہونے والی نہیں اور میں پسند کرتی ہوں کہ جو مجھے ملے اس میں میری بہن بھی شریک ہو۔ آپ نے فرمایا : وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ میں نے کہا : مجھے تو یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے زینب بنت ام سلمہ کو نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا : ام سلمہ کی بیٹی ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں، آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم اگر وہ میری پرورش میں نہ ہوتی تو میرے لیے حلال ہوتی، لیکن اب وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ مجھے اور اس کے باپ کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے۔ تم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر پیش نہ کیا کرو۔ اس کو بخاری نے صحیح میں حمیدی سے روایت کیا ہے اور اس کو مسلم نے ایک دوسری سند عن ہشام سے نکالا ہے انھوں نے کہا کہ اس میں ہشام سے روایت ہے۔ ذرہ بنت ابی سلمہ کے الفاظ ہیں ” اور اسی طرح اس کو زہری نے عروہ سے بیان کیا ہے اور کہا : آپ میری بہن عزہ سے نکاح کرلیں اور بعض نے زہری سے کہا : مجھے اور ابو سلمہ کو ثویبہ لونڈی نے دودھ پلایا ہے۔

15622

(۱۵۶۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ أَیُّوبَ الْغَافِقِیُّ حَدَّثَنِی عَمِّی إِیَاسُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ قَالَ : لاَ تَنْکِحْ مَنْ أَرْضَعَتْہُ امْرَأَۃُ أَبِیکَ وَلاَ امْرَأَۃُ ابْنِکَ وَلاَ امْرَأَۃُ أَخِیکَ۔ [صحیح]
(١٥٦١٦) ایاس بن عامر سے روایت ہے کہ تو اس سے نکاح نہ کر جس کو تیرے باپ کی بیوی نے دودھ پلایا ہو اور نہ جس کو تیرے بیٹے کی بیوی نے دودھ پلایا ہو اور نہ جس کو تیرے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہو۔

15623

(۱۵۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ وَأَبُو الْوَلِیدِ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ کَانَتْ لَہُ امْرَأَتَانِ فَأَرْضَعَتْ إِحْدَاہُمَا غُلاَمًا وَأَرْضَعَتِ الأُخْرَی جَارِیَۃً فَقِیلَ یَتَزَوَّجُ الْغُلاَمُ الْجَارِیَۃَ؟ فَقَالَ : لاَ اللَّقَاحُ وَاحِدٌ۔ [صحیح]
(١٥٦١٧) عمرو بن شرید سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس (رض) سے ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس کی دو بیویاں ہیں، ان میں سے ایک نے لڑکے کو دودھ پلایا اور دوسری نے لڑکی کو دودھ پلایا۔ کیا لڑکا اس لڑکی سے شادی کرسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں۔ کیونکہ ان کا نطفہ یا ان کو حاملہ کرنے والا ایک ہی ہے۔

15624

(۱۵۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنِی أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ۔ وَرُوِّینَا ہَذَا الْمَذْہَبَ مِنَ التَّابِعِینَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ أَبِی الشَّعْثَائِ وَعَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاہِدٍ وَالزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٥٦١٨) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رضاعت سے وہ (رشتے) حرام ہوجاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔
اور ہم کو یہ مذہب تابعین میں سے قاسم بن محمد، جابر بن زید، ابو شعثاء ، عطاء ، طاؤس ، مجاہد اور زہری سے نقل کیا گیا ہے۔

15625

(۱۵۶۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ وَأَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ فِیمَا أَنْزَلَ اللَّہُ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ یُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہِیَ فِیمَا یُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ یُوسُفَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ یُحَرِّمْنَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ ۱۴۵۲]
(١٥٦١٩) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ نے قرآن میں نازل فرمایا کہدس معلوم پھر یہ پانچ معلوم گھونٹوں والی آیت منسوخ کردی گئی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے وقت تک قرآن میں اس کی تلاوت کی جاتی ہے۔ ابن یوسف کی روایت میں ہے کہ پانچ معلوم گھونٹوں کے ساتھ وہ حرام ہوتی ہے اور مسلم نے اس کو یحییٰ بن یحییٰ سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔
اس کو مسلم نے نکالا ہے۔

15626

(۱۵۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أُنْزِلَ فِی الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ ثُمَّ تُرِکْنَ بَعْدُ بِخَمْسٍ أَوْ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح]
(١٥٦٢٠) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ قرآن میں دس معلوم گھونٹ والی آیت نازل کی گئی پھر بعد میں پانچ کے ساتھ چھوڑ دی گئیں یا یہ فرمایا : پانچ معوم رضاعات ترک کردی گئیں۔ اس کو مسلم نے محمد بن مثنی سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15627

(۱۵۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا کَانَتْ تَقُولُ : نَزَلَ فِی الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ یُحَرِّمْنَ ثُمَّ صُیِّرْنَ إِلَی خَمْسٍ یُحَرِّمْنَ وَکَانَ لاَ یَدْخُلُ عَلَی عَائِشَۃَ إِلاَّ مَنِ اسْتَکْمَلَ خَمْسَ رَضَعَاتٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٢١) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ قرآن میں دس معلوم گھونٹوں والی آیات نازل ہوئیں وہ حرام کرتی تھیں پھر پانچ گھونٹوں والی رہ گئیں وہ حرام کرتی ہیں اور عائشہ (رض) پر نہیں داخل ہوتا تھا مگر وہی جس نے پانچ گھونٹوں کو مکمل کیا ہوتا۔

15628

(۱۵۶۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ یُحَدِّثُ أَنْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ وَلاَ الْمَصَّتَانِ ۔ [صحیح۔ ۱۴۵۰]
(١٥٦٢٢) عبداللہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں حرام کرتے رضاعت سے ایک گھونٹ اور نہ ہی دو گھونٹ۔ اس کو مسلم نے نکالا ہے۔

15629

(۱۵۶۲۳) أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الرَّبِیعُ فَقُلْتُ لِلشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَسَمِعَ ابْنُ الزُّبَیْرِ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقَالَ : نَعَمْ وَحَفِظَ عَنْہُ وَکَانَ یَوْمَ تُوُفِّیَ النَّبِیُّ -ﷺ- ابْنَ تِسْعِ سِنِینَ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہُوَ کَمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِلاَّ أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا أَخَذَ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٥٦٢٣) ہمیں انس بن عیاض نے خبر دی، انھوں نے حدیث کو اسی طرح ذکر کیا۔
ربیع فرماتے ہیں : میں نے شافعی سے کہا : کیا ابن زبیر نے نبی (علیہ السلام) سے سنا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں اور اس نے ان سے یاد کیا ہے اور وہ وہ دن تھا جس دن نبی (علیہ السلام) فوت ہوئے اور وہ نو سال کا لڑکا تھا۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : اسی طرح جس طرح امام شافعی نے فرمایا ہے مگر ابن زبیر نے یہ حدیث عن عائشہ عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روایت کی ہے۔

15630

(۱۵۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [صحیح]
(١٥٦٢٤) ابن زبیر عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کی مثل نقل فرماتی ہیں۔

15631

(۱۵۶۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ وَالْمَصَّتَانِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح]
(١٥٦٢٥) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دو گھونٹ حرمت کو ثابت نہیں کرتے۔
اس کو مسلم نے اپنی صحیح میں زہیر بن ہرب اور ان کے علاوہ اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ سے روایت کیا ہے۔

15632

(۱۵۶۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنِ دَاوُدَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَأَیُّوب عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ أَحَدُہُمَا : لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ ۔ وَقَالَ الآخَرُ : لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَۃُ وَالإِمْلاَجَتَانِ ۔ [صحیح]
(١٥٦٢٦) ایوب ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں اور دوسری روایت ابن ابی ملیکہ ابن زبیر سے اور وہ عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتی ہیں ان دونوں میں سے ایک نے فرمایا : ایک گھونٹ نہ دو گھونٹ حرمت کو ثابت نہیں کرتے اور دوسرے نے کہا : حرمت کو ایک دو مرتبہ چوسنا ثابت نہیں کرتا۔

15633

(۱۵۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَیْتِی فَجَائَ ہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : کَانَتْ عِنْدِی امْرَأَۃٌ فَتَزَوَّجْتُ عَلَیْہَا امْرَأَۃً أُخْرَی فَزَعَمَتِ امْرَأَتِی الأُولَی أَنَّہَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِی الْحُدْثَی رَضْعَۃً أَوْ رَضْعَتَیْنِ أَوْ إِمْلاَجَۃً أَوْ إِمْلاَجَتَیْنِ۔ فَقَالَ : لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَۃُ وَالإِمْلاَجَتَانِ ۔ أَوْ قَالَ : الرَّضْعَۃُ وَالرَّضْعَتَانِ ۔ [صحیح۔ ۱۴۵۱]
(١٥٦٢٧) ام فضل سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر میں تھے۔ ان کے پاس ایک دیہاتی آیا اور کہا : میرے پاس ایک بیوی تھی، میں نے دوسری شادی کرلی ۔ میری پہلی بیوی کا گمان ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک گھونٹ یا دو گھونٹ یا ایک چوسا یا دو چوسے (اپنا) دودھ پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا : ایک چوسا یا دو چوسے یا فرمایا : ایک گھونٹ یا دو گھونٹ حرمت کو ثابت نہیں کرتے۔
اس کو مسلم نے نکالا ہے۔

15634

(۱۵۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَیُّوبَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ : دَخَلَ أَعْرَابِیٌّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ فِی بَیْتِی فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنِّی کَانَتْ لِیَ امْرَأَۃٌ فَتَزَوَّجْتُ عَلَیْہَا أُخْرَی فَزَعَمَتِ امْرَأَتِی الأُولَی أَنَّہَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِی الْحُدْثَی رَضْعَۃً أَوْ رَضْعَتَیْنِ۔فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَۃُ وَالإِمْلاَجَتَانِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٥٦٢٨) عبداللہ بن حارث ام فضل سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر داخل ہوا اور آپ (علیہ السلام) میرے گھر میں تھے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری بیوی ہے ، میں نے اس پر دوسری شادی کرلی۔ میرے پہلی بیوی کا خیال ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پلایا ہے۔ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک چوسا یا دو چوسے حرمت کو ثابت نہیں کرتے۔
اس کو مسلم نے یحییٰ بن یحییٰ سے روایت کیا ہے۔

15635

(۱۵۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَدَّثَتْ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ أَوِ الْمَصَّتَانِ أَوِ الرَّضْعَۃُ أَوِ الرَّضْعَتَانِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٦٢٩) ام فضل سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرمت کو ایک یا دو گھونٹ یا ایک یا دو مرتبہ دودھ پینا ثابت نہیں کرتے۔
اس کو مسلم نے ابن ابی عروبہ اور حماد بن سلمہ کی حدیث سے قتادہ سے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔

15636

(۱۵۶۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ صَالِحٍ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَۃَ قَالَ یَا نَبِیَّ اللَّہِ ہَلْ تُحَرِّمُ الرَّضْعَۃُ الْوَاحِدَۃُ؟ قَالَ : لاَ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ہِشَامٍ وَقَالَ فِی رِوَایَۃِ ہَمَّامٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنِ الْمَصَّۃِ الْوَاحِدَۃِ ہَلْ تُحَرِّمُ؟ قَالَ: لاَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی وَأَخْرَجَہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہَمَّامٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٣٠) ام فضل سے روایت ہے کہ بنی عامر بن صعصہ کے ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کیا ایک مرتبہ دودھ پیناحرمت کو ثابت کرتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔
اس کو مسلم نے محمد بن مثنی سے صحیح میں روایت کیا ہے اور ایک دوسری سند عن ہمام سے بھی اس کو نکالا ہے۔

15637

(۱۵۶۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ امْرَأَۃَ أَبِی حُذَیْفَۃَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا بِخَمْسِ رَضَعَاتٍ یَحْرُمُ بِلَبَنِہَا فَفَعَلَتْ وَکَانَتْ تَرَاہُ ابْنًا۔ وَہَذِہِ الْقِصَّۃُ رَوَاہَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ۔ وَرَوَاہَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ وَعُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔[ضعیف]
(١٥٦٣١) ابن شہاب عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو حذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ وہ سالم کو پانچ گھونٹ دودھ پلائے پھر وہ حرام ہوجائے گا۔ اس نے کیا۔ پھر وہ اس کو بیٹا سمجھتی تھی اور اس قصے کو یونس بن یزید نے زہری سے عروہ سے عائشہ اور ام سلمہ سے روایت کیا ہے اور اس کو شعیب بن ابو حمزہ اور عقیل بن خالد نے زہری سے عروہ سے اور عائشہ سے روایت کیا ہے۔

15638

(۱۵۶۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لاَ یُحَرِّمُ دُونَ خَمْسِ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٣٢) عروہ سے روایت ہے کہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : پانچ معلوم گھونٹوں سے کم سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

15639

(۱۵۶۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْعَطَّارُ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ الأَخْرَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدِی رَجُلٌ قَاعِدٌ فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَیْہِ وَرَأَیْتُ الْغَضَبَ فِی وَجْہِہِ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ۔ قَالَ : انْظُرْنَ إِخْوَانَکُنَّ مِنَ الرَّضَاعَۃِ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ مِنَ الْمَجَاعَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ وَشُعْبَۃَ عَنْ أَشْعَثَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٣٣) مسروق عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے اور میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، یہ معاملہ آپ پر بہت سخت ہوگیا اور میں نے غصے کو آپ کے چہرے پر دیکھا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بیشک یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ نے فرمایا : تم غور سے دیکھ لو۔ اپنے بھائیوں کو رضاعت سے ۔ رضاعت بھوک کو ختم کرنے سے ہے۔ یعنی دو سال کی عمر کے دوران پانچ بار پیٹ بھر کر دودھ پینا۔ اس کو مسلم نے اپنی صحیح میں ہناد بن سری اور ابو احوص سے روایت کیا ہے اور اس کو ان دونوں نے ثوری اور شعبہ کی حدیث سے اشعث سے نکالا ہے۔

15640

(۱۵۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ أَظُنُّہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَائَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ الأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا۔ [صحیح]
(١٥٦٣٤) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رضاعت سے نہیں حرام کرتے مگر جو انتڑیوں کو بھر دے۔

15641

(۱۵۶۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ح قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْکَرْخِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ کَانَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ یُحَدِّثُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ الْمَصَّۃُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ وَلاَ یُحَرِّمُ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَائَ ۔ وَقَالَ عُثْمَانُ : لاَ یُحَرِّمُ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمَعَائَ مِنَ اللَّبَنِ ۔ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ وَہِشَامُ عَنْ عُرْوَۃَ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١٥٦٣٥) حجاج بن حجاج ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رضاعت سے حرمت کو ایک گھونٹ اور دو گھونٹ ثابت نہیں کرتے اور رضاعت حرمت کو ثابت نہیں کرتی مگر جو انتڑیوں کو بھر دے اور عثمان نے کہا : نہیں حرام کرتی مگر جو دودھ انتڑیوں کو بھر دے اور اس کو زہری اور ہشام نے عروہ سے موقوف اور روایت کیا ہے موقوف ابوہریرہ پر اس کے ہم معنیٰ منقول ہے۔

15642

(۱۵۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُحَرِّمُ الْفِیقَۃُ ۔ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْفِیقَۃُ؟ قَالَ : الْمَرْأَۃُ تَلِدُ فَتُحْصَرُ اللَّبَنُ فِی ثَدْیِہَا فَتُرْضِعُ لَہَا جَارَتُہَا الْمَرَّۃَ وَالْمَرَّتَیْنِ ۔ [منکر]
(١٥٦٣٦) مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فیقہ حرام نہیں کرتا۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! فیقہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : عورت بچہ جنے اور اس کے پستانوں میں دودھ آجائے۔ پھر وہ اپنی ہمسائی کو ایک مرتبہ یا دو بار دودھ پلائے۔

15643

(۱۵۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالاَ قَرَأْنَا عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ قَالَ : سُئِلَ سَالِمٌ عَنِ الرَّضْعَۃِ تُحَرِّمُ قَالَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ الرَّضْعَۃَ وَالرَّضْعَتَیْنِ وَالثَّلاَثَ لاَ تُحَرِّمُ۔ [صحیح۔ دون قولہ والثلاث لا تحرم]
(١٥٦٣٧) حنظلہ بن ابی سفیان سے روایت ہے کہ سالم سے رضاعت کے بارے میں سوال کیا گیا جو حرمت کو ثابت کرتی ہے تو انھوں نے فرمایا : ہمیں زید بن ثابت نے حدیث بیان کی کہ ایک رضاعت یا دو رضاعتیں یا تین رضاعتیں حرام نہیں کرتیں۔
اس قول ” اور تین رضاعتیں حرام نہیں کرتیں کے علاوہ “ صحیح ہے۔

15644

(۱۵۶۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَرْسَلَتْ بِہِ وَہُوَ یَرْضَعُ إِلَی أُخْتِہَا أُمِّ کُلْثُومٍ فَأَرْضَعَتْہُ ثَلاَثَ رَضَعَاتٍ ثُمَّ مَرِضَتْ فَلَمْ تُرْضِعْہُ غَیْرَ ثَلاَثِ رَضَعَاتٍ فَلَمْ أَکُنْ أدْخُلُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِنْ أَجْلِ أَنَّ أُمَّ کُلْثُومٍ لَمْ تُکْمِلْ لِی عَشْرَ رَضَعَاتٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٣٨) نافع سے روایت ہے سالم بن عبداللہ نے اس کو خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی عائشہ (رض) نے اس کو بھیجا اور وہ دودھ پیتا تھا اپنی بہن ام کلثوم کی طرف ۔ اس نے اس کو تین باردودھ پلایا پھر وہ بیمار ہوگئیں۔ اس نے اس کو تین رضاعتوں کے علاوہ دودھ نہیں پلایا۔ میں عائشہ (رض) پر اس وجہ سے داخل نہیں ہوتا تھا کہ ام کلثوم نے میرے لیے یعنی میری دس رضاعتیں پوری نہیں کیں ، یعنی دس بار دودھ نہیں پلایا۔

15645

(۱۵۶۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَمَرَتْ بِہِ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا یَرْضَعُ عَشْرًا لأَنَّہَا أَکْثَرُ الرَّضَاعِ وَلَمْ تُتِمَّ لَہُ خَمْسًا فَلَمْ یَدْخُلْ عَلَیْہَا وَلَعَلَّ سَالِمًا أَنْ یَکُونَ ذَہَبَ عَلَیْہِ قَوْلُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی الْعَشْرِ الرَّضَعَاتِ فَنُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٣٩) ہمیں ربیع نے خبر دی کہ امام شافعی (رح) نے فرمایا : عائشہ (رض) نے اس کے ساتھ حکم دیا کہ دس رضاعتیں کی جائیں۔ کیونکہ یہ اکثر رضاعتیں ہیں اور اس کے لیے پانچ مکمل نہیں کی گئیں ۔ وہ عائشہ (رض) پر داخل نہیں ہوتے تھے اور شاید کے سالم اسی کی طرف گئے ہیں اور دس رضاعات کے بارے میں عائشہ (رض) کا قول ہے کہ وہ منسوخ کردی گئیں پانچ معلوم کے ساتھ۔

15646

(۱۵۶۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ حَفْصَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَرْسَلَتْ بِعَاصِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ إِلَی أُخْتِہَا فَاطِمَۃَ بِنْتِ عُمَرَ تُرْضِعُہُ عَشْرَ رَضَعَاتٍ لِیَدْخُلَ عَلَیْہَا وَہُوَ صَغِیرٌ یَرْضَعُ فَفَعَلَتْ وَکَانَ یَدْخُلُ عَلَیْہَا۔ [صحیح]
(١٥٦٤٠) صفیہ بنت ابی عبید سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حفصہنیعاصم بن عبداللہ بن سعد کو اپنی بہن فاطمہ بنت عمر کی طرف بھیجا، وہ اس کو دس رضاعتیں دودھ پلائے (یعنی دس بار) تاکہ وہ اس پر داخل ہو سکے۔ اور وہ چھوٹا تھا، دودھ پیتا، اس نے یہ کیا اور وہ اس پر داخل ہوتا تھا۔

15647

(۱۵۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ کَتَبْنَا إِلَی إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ قَالَ سَعِیدٌ شَکَکْنَا ہُوَ النَّخَعِیُّ أَوِ التَّیْمِیُّ قَالَ مَطَرٌ ہُوَ النَّخَعِیُّ فِی الرَّضَاعِ وَکَتَبَ إِلَیْنَا أَنَّ شُرَیْحًا حَدَّثَ أَنَّ عَلِیًّا وَابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ : یُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ قَلِیلُہُ وَکَثِیرُہُ۔ وَقَالَ : وَکَانَ فِی کِتَابِہِ أَنَّ أَبَا الشَّعْثَائِ الْمُحَارِبِیَّ حَدَّثَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ لاَ تُحَرِّمُ الْخَطْفَۃُ وَلاَ الْخَطْفَتَانِ۔ [صحیح]
(١٥٦٤١) سعید قتادہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے ابراہیم بن یزید کی طرف (خط) لکھا۔ سعید کہتے ہیں : ہم نے اس میں شک کیا کہ وہ (یعنی ابراہیم) نخعی یا تیمی ہے ؟ مطر کہتے ہیں : وہ نخعی ہے (ہم نے لکھا) رضاعت کے بارے میں اور انھوں نے ہماری طرف لکھا کہ شریح نے حدیث بیان کی کہ علی اور ابن مسعود (رض) کہتے ہیں رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ وہ حرمت کو ثابت کرتی ہے اور کہا اور اس کی کتاب میں تھا ۔ بیشک ابو الشعثاء محاربی نے حدیث بیان کی ۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : نہیں حرام کرتے ایک مرتبہ جلدی سے ماں کا دودھ پینا یا دو مرتبہ جلدی سے دودھ پینا۔

15648

(۱۵۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الرَّضَاعِ فَقَالَ : لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ أَنَّ اللَّہَ قَدْ حَرَّمَ الأُخْتَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ۔ فَقُلْتُ : إِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ لاَ تُحَرِّمُ الرَّضْعَۃُ وَلاَ الرَّضْعَتَانِ وَلاَ الْمَصَّۃُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ۔ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَضَاء ُ اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ قَضَائِکَ وَقَضَائِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ مَعَکَ۔ [صحیح]
(١٥٦٤٢) عمرو بن دینار (رض) سے روایت ہے کہ ابن عمر رضاعت کے معاملے میں کسی چیز کے بارے میں سوال کیے گئے۔ آپ (رض) نے کہا : میں نہیں جانتا مگر بیشک اللہ تعالیٰ نے رضاعی یعنی دودھ شریک بہن کو حرام کیا ہے۔ میں نے کہا بیشک امیر المؤمنین ابن زبیر فرماتے ہیں نہیں حرام کرتی ایک رضاعت اور نہ ہی دو رضاعتیں اور نہ ایک گھونٹ اور نہ دو گھونٹ رضاعت کو ثابت کرتے ہیں۔ ابن عمر (رض) نے کہا : اللہ کا فیصلہ تیرے فیصلے سے بہتر ہے اور امیر المؤمنین کا فیصلہ تیرے ساتھ ہے۔

15649

(۱۵۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ سَمِعَ رَجُلاً قَالَ لاِبْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ابْنَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : لاَ تُحَرِّمُ الرَّضْعَۃُ وَالرَّضْعَتَانِ۔ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کِتَابُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَصْدَقُ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ {حُر ِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ} قَرَأَ حَتَّی بَلَغَ {وَأُمَّہَاتُکُمُ اللاَّتِی أَرْضَعْنَکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ مِنَ الرَّضَاعَۃِ}۔ [صحیح]
(١٥٦٤٣) ہمیں شعبہ نے عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی اس (یعنی عمرو بن دینار) نے ایک شخص کو سنا اس نے ابن عمر (رض) کو کہا : امیر المؤمنین ابن زبیر (رض) کہتے ہیں ! ایک اور دو رضاعتیں حرمت کو ثابت نہیں کرتیں۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : اللہ کی کتاب امیرالمؤمنین سے زیادہ سچی ہے : { حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ } انھوں نے تلاوت کی یہاں تک کہ اس کو یہاں تک پہنچایا : { وَ اُمَّھٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ } [النساء ٢٣] ” حرام کی گئی ہے تم پر تمہاری مائیں تمہاری بیٹیاں تمہاری بہنیں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں۔ “

15650

(۱۵۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ : أَرْسَلَنِی عَطَائٌ وَرَجُلاً مَعِی إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلْنَاہُ عَنِ الْمَرْأَۃِ تُرْضِعُ الصَّبِیَّ فِی الْمَہْدِ أَوِ الْجَارِیَۃَ رَضْعَۃً وَاحِدَۃً۔ قَالَ : ہِیَ عَلَیْہِ حَرَامٌ۔ قَالَ قُلْتُ: فَإِنَّ عَائِشَۃَ وَابْنَ الزُّبَیْرِ یَزْعُمَانِ أَنَّہُ لاَ یُحَرِّمُہَا رَضْعَتَانِ وَلاَ ثَلاَثٌ۔ قَالَ : کِتَابُ اللَّہِ أَصْدَقُ مِنْ قَوْلِہِمَا وَقَرَأَ آیَۃَ الرَّضَاعَۃِ۔ [صحیح]
(١٥٦٤٤) ابو زبیر نے ہمیں حدیث بیان کی کہ مجھے اور ایک شخص کو عطاء نے عبداللہ بن عمر (رض) کی طرف بھیجا ۔ ہم نے ان سے ایک عورت کے بارے میں سوال کیا وہ گود میں بچے کو یا بچی کو ایک مرتبہ دودھ پلاتی ہے۔ فرمایا : وہ اس پر حرام ہے۔ میں نے کہا : عبداللہ بن زبیر اور عائشہ (رض) خیال کرتے ہیں کہ اس کو ایک رضاعت دو رضاعتیں یا تین رضاعتیں حرام نہیں کرتیں۔ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : اللہ کی کتاب ان دونوں کے قول سے زیادہ سچی ہے اور آپ نے آیترضاعت کی تلاوت فرمائی۔

15651

(۱۵۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَقُولُ : قَلِیلُ الرَّضَاعِ وَکَثِیرُہُ یُحَرِّمُ فِی الْمَہْدِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ یَقُولُ : لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٤٥) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ گود میں حرمت کو ثابت کردیتی ہے۔ ابن شہاب کہتے ہیں : دو مکمل سالوں کے بعد رضاعت نہیں ہے۔ اسی طرح اس بارے میں ابن عباس سے روایت ہے۔

15652

(۱۵۶۴۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُقْبَۃَ : أَنَّہُ سَأَلَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمَصَّۃِ وَالْمَصَّتَیْنِ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّۃَ وَلاَ الْمَصَّتَیْنِ وَلاَ تُحَرِّمُ إِلاَّ عَشْرًا فَصَاعِدًا۔ قَالَ فَأَتَیْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الرَّضْعَۃِ وَالرَّضْعَتَیْنِ فَقَالَ أَمَا إِنِّی لاَ أَقُولُ فِیہَا کَمَا قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ قَالَ قُلْتُ : کَیْفَ کَانَا یَقُولاَنِ؟ قَالَ کَانَا یَقُولاَنِ : لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ وَلاَ تُحَرِّمُ دُونَ عَشْرِ رَضَعَاتٍ فَصَاعِدًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُالْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ۔ وَرِوَایَۃُ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ أَصَحُّ فِی مَذْہَبِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَرِوَایَۃُ عُرْوَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی مَذْہَبِہِ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٦٤٦) ہمیں ابراہیم بن عقبہ نے حدیث بیان کی کہ میں نے عروہ بن زبیر (رض) سے ایک بارچوسنے اور دو بارچوسنے کے بارے میں سوال کیا تو فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) فرماتی تھیں : ایک بارچوسنا اور دو بارچوسناحرمت کو ثابت نہیں کرتا مگر دس گھونٹ یا اس سے زیادہ۔
فرماتے ہیں : میں سعید بن مسیب کے پاس آیا، میں نے اس سے ایک گھونٹ یا دو گھونٹوں کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : میں اس کے بارے میں نہیں کہتا مگر اسی طرح جس طرح ابن زبیر اور ابن عباس (رض) نے کہا ہے۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : کیسے ؟ وہ کہتے ہیں : فرمایا : وہ دونوں کہتے ہیں : ایک بارچوسنا اور دو چوسنے حرام نہیں کرتے اور نہ ہی دس گھو نٹوں سے کم حرام کرتی ہیں اور اس کو عبدالعزیز بن محمد نے ابراہیم بن عقبہ سے روایت کیا ہے اور اس کو زہری نے عروہ سے روایت کیا ہے، وہ عائشہ (رض) کے مذہب میں زیادہ صحیح ہے اور عروہ ابن عباس سے اس کے نظریے میں زیادہ صحیح ہے اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15653

(۱۵۶۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَ تْ سَہْلَۃُ بِنْتُ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنِّی أَرَی فِی وَجْہِ أَبِی حُذَیْفَۃَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَیَّ۔ قَالَ : أَرْضِعِیہِ ۔ قَالَتْ : وَہُوَ رَجُلٌ کَبِیرٌ فَضَحِکَ وَقَالَ : أَلَسْتُ أَعْلَمُ أَنَّہُ رَجُلٌ کَبِیرٌ ۔ قَالَتْ : فَأَتَتْہُ بَعْدُ وَقَالَتْ مَا رَأَیْتُ فِی وَجْہِ أَبِی حُذَیْفَۃَ بَعْدُ شَیْئًا أَکْرَہُہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ ویری الفقہاء أن المقصود بالرضاعۃ ہنا أن تفرغ سَہْلَۃُ بِنْتُ سُہَیْلٍ لبنہا فی إناء وترسلہ لسَالِمٍ لیشربہ وتکرر ذلک خمس مرات وبذلک تحرم علیہ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٤٧) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ سہلہ بنت سہل بن عمرو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آئیں، اس نے کہا : میں ابو حذیفہ کے چہرے میں دیکھتی ہوں سالم کے مجھ پر داخل ہونے کی وجہ سے۔ آپ نے فرمایا : تو اس کو دودھ پلا دے۔ اس نے کہا : وہ بڑا آدمی ہے۔ آپ ہنس پڑے اور فرمایا : کیا میں نہیں جانتا، وہ بڑا آدمی ہے۔ فرماتی ہیں : وہ بعد میں بھی آئی اور وہ فرماتی ہیں : میں نے ابو حذیفہ کے چہرے میں اس کے بعد نہیں دیکھا کہ وہ اس کو ناپسند کرتے ہوں۔ اس کو مسلم نے عمروناقد اور ابن ابی عمر سے ابن عیینہ سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔
فقہاء کا خیال ہے بیشک یہاں رضاعت سے مقصود ہے۔ سہلہ بنت سہیل نے اپنا دودھ ایک برتن میں نکال کر اس کو سالم کی طرف بھیجا تاکہ وہ اس کو پی لے اور اس کو بار بار بھیجا : یعنی پانچ بار اور اس کے ساتھ وہ اس پر حرام ہوئی۔

15654

(۱۵۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا ابْنُ مِلْحَانَ وَہُوَ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ أَبَا حُذَیْفَۃَ بْنَ عُتْبَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَبَنَّی سَالِمًا وَأَنْکَحَہُ ابْنَۃَ أَخِیہِ ہِنْدَ بِنْتَ الْوَلِیدِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ وَہُوَ مَوْلًی لاِمْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ کَمَا تَبَنَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَیْدَ بْنَ حَارِثَۃَ وَکَانَ مَنْ تَبَنَّی رَجُلاً فِی الْجَاہِلِیَّۃِ دَعَاہُ النَّاسُ ابْنَہُ وَوَرِثَ مِنْ مِیرَاثِہِ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّہُ فِی ذَلِکَ { ادْعُوہُمْ لآبَائِہِمْ ہُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّہِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَائَ ہُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِی الدِّینِ وَمَوَالِیکُمْ } فَرُدُّوا إِلَی آبَائِہِمْ فَمَنْ لَمْ یُعْلَمْ أَبُوہُ کَانَ مَوْلًی وَأَخًا فِی الدِّینِ فَجَائَ تْ سَہْلَۃُ بِنْتُ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِیُّ ثُمَّ الْعَامِرِیُّ وَہِیَ امْرَأَۃُ أَبِی حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا نَرَی سَالِمًا وَلَدًا وَکَانَ یَأْوِی مَعِی وَمَعَ أَبِی حُذَیْفَۃَ فِی بَیْتٍ وَاحِدٍ وَیَرَانِی فَضْلاً وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِمْ مَا عَلِمْتَ فَکَیْفَ تَرَی فِیہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْضِعِیہِ۔ فَأَرْضَعَتْہُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ فَکَانَ بِمَنْزِلَۃِ وَلَدِہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ فَبِذَلِکَ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَأْمُرُ بَنَاتِ أَخِیہَا أَنْ یُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَۃُ أَنْ یَرَاہَا وَیَدْخُلَ عَلَیْہَا خَمْسَ رَضَعَاتٍ فَیَدْخُلُ عَلَیْہَا وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یُدْخِلْنَ عَلَیْہِنَّ مِنَ النَّاسِ بِتِلْکَ الرَّضَاعَۃِ حَتَّی یُرْضَعْنَ فِی الْمَہْدِ وَقُلْنَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُا: وَاللَّہِ مَا نَرَی لَعَلَّہَا رُخْصَۃٌ لِسَالِمٍ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- دُونَ النَّاسِ۔ [صحیح]
(١٥٦٤٨) ابن شہاب سے روایت ہے کہ مجھے عروہ بن زبیر نے عائشہ (رض) سے خبر دی کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیہ بن عبدالشمس (رض) ان لوگوں میں سے تھے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بدر میں اس نے سالم کو اپنا بیٹا بنایا اور اس نے اس کے بھائی کی بیٹی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے شادی کرلی اور وہ انصار کی ایک عورت کا غلام تھا۔ جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زید بن حارثہ کو منہ بولا بیٹا بنایا اور جاہلیت میں تھا، جس شخص کو کوئی اپنا منہ بولا بیٹا بناتا۔ اس کو لوگ اس کا بیٹا کہتے اور وہ اس کی وراثت کا وارث بھی بنتاحتی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی : { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْٓا اٰبَآئَ ھُمْ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ وَ مَوَالِیْکُمْ } [الاحزاب ٥] ” تم ان کو ان کے باپ کے نام سے پکارو، یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف والی بات ہے۔ اگر تم ان کے باپوں کو نہیں جانتے تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں۔ تم ان کو ان کے باپوں کی طرف لوٹا دو ، جو اس کے باپ کو نہ جانتا ہو وہ اس کا دوست ہے یا اس کا دینی بھائی ہے۔ سہلہ بنت سہیل بن عمرو قریشی پھر عامری جو ابو حذیفہ (رض) کی بیوی ہے۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم سالم کو لڑکا خیال کرتے ہیں اور وہ میرے اور ابو حذیفہ کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہے اور وہ مجھے زائد دیکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں جو نازل کیا ہے وہ آپ جانتے ہیں۔ اے اللہ کے رسول ! اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کو دودھ پلا دے۔ اس نے اس کو پانچ بار دودھ پلایا، وہ اس کے رضاعی بیٹے کی جگہ ہوگیا۔ اسی کے ساتھ عائشہ (رض) اپنے بھائی کی بیٹیوں کو حکم دیتیں کہ وہ دودھ پلائیں جس کو عائشہ (رض) پسند کریں کہ وہ اس پر داخل ہو اور وہ اس کو دیکھے پانچ بار دودھ پلائیں۔ وہ اس پر داخل ہوتا اور ام سلمہ اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام بیویوں نے انکار کیا ہے کہ ان پر کوئی لوگوں میں سے داخل نہیں ہوتا تھا اس رضاعت کے ساتھ یہاں تک کہ وہ گود میں دودھ پلائیں اور انھوں نے عائشہ (رض) سے کہا : اللہ کی قسم ! ہم اس کو سمجھتی ہیں یہ رخصت اس کو سالم کے لیے خاص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرے لوگوں کے علاوہ دی ہے۔

15655

(۱۵۶۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَبِذَلِکَ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَأْمُرُ بَنَاتِ إِخْوَتِہِا وَبَنَاتِ أَخَوَاتِہَا وَقَالَ وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یُدْخِلْنَ عَلَیْہِنَّ بِتِلْکَ الرَّضَاعَۃِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ۔ وَالْبَاقِی مِثْلُہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَعَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٤٩) زہری سے روایت ہے کہ مجھے عروہ نے عائشہ (رض) سے خبر دی، اس نے اسی کی طرح کی لمبی حدیث بیان کی مگر اس نے کہا : اس کے ساتھ عائشہ (رض) اپنی بہنوں کی بیٹیوں اور اپنے بھائیوں کی بیٹیوں کو حکم دیتی تھیں اور عروہ نے کہا : ام سلمہ اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باقی تمام بیویوں نے انکار کیا ہے کہ اس رضاعت کی وجہ سے لوگوں میں سے کوئی ایک شخص بھی ان پر داخل ہو اور باقی اسی طرح ہے۔
اور اس کو بخاری نے یحییٰ بن بکیر اور ابو الیمان سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15656

(۱۵۶۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنِی مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی حَدَّثَنِی عُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَمْعَۃَ أَنَّ أُمَّہُ زَیْنَبَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّہَا أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- کَانَتْ تَقُولُ : أَبَی سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یُدْخِلْنَ عَلَیْہِنَّ أَحَدًا بِتِلْکَ الرَّضَاعَۃِ وَقُلْنَ لِعَائِشَۃَ : وَاللَّہِ مَا نَرَی ہَذِہِ إِلاَّ رُخْصَۃً أَرْخَصَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِسَالِمٍ خَاصَّۃً فَمَا ہُوَ بِدَاخِلٍ عَلَیْنَا أَحَدٌ بِہَذِہِ الرَّضَاعَۃِ وَلاَ رَائِینَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِذَا کَانَ ہَذَا لِسَالِمٍ خَاصَّۃً فَالْخَاصُّ لاَ یَکُونُ إِلاَّ مَخْرَجًا مِنْ حُکْمِ الْعَامَّۃِ وَلاَ یَجُوزُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ رَضَاعُ الْکَبِیرِ لاَ یُحَرِّمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٥٠) ابن شہاب سے روایت ہے کہ مجھے ابو عبیدہ بن عبداللہ بن زمیہ نے خبر دی کہ اس کی ماں زینب بنت ابی سلمہ نے اس کو خبر دی کہ اس کی ماں ام سلمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ فرماتی ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام بیویوں نے انکار کیا ہے کہ ان پر کوئی ایک رضاعت کے سبب داخل ہو اور انھوں نے عائشہ (رض) سے کہا : اللہ کی قسم ! ہم سمجھتی ہیں یہ رخصت اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خاص سالم کو دی تھی۔ وہ کون ہوتا ہے جو ہمارے اوپر اس رضاعت کے ساتھ داخل ہو اور نہ ہی کوئی ہمیں دیکھے۔ اس کو مسلم نے اسی طرح اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : جب یہ سالم کے لیے خاص ہے تو خاص بھی عام کے حکم سے نکالا ہوتا ہے اور جائز نہیں مگر یہ کہ کبیر کی رضاعت تو حرام نہ کیا جائے۔

15657

(۱۵۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدِی رَجُلٌ فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ مَنْ ہَذَا؟ ۔ فَقُلْتُ : أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ۔ فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُکُنَّ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ مِنَ الْمَجَاعَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٥١) مسروق حضرت عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے اور میرے پاس ایک آدمی تھا۔ آپ نے کہا : اے عائشہ ! یہ کون ہے ؟ میں نے کہا : یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ نے فرمایا : اے عائشہ ! تو دیکھ لے جو تمہارے رضاعی بھائی ہیں۔ رضاعت تو بھوک کو ختم کرنے سے ہوتی ہے۔ اس کو امام بخاری نے محمد بن کثیر سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور امام مسلم نے دوسری دو سندوں سے سفیان سے صحیح میں اس کو نکالا ہے۔

15658

(۱۵۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَبِشْرُ بْنُ عُمَرَ وَوَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ مَسْرُوقًا یَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدِی رَجُلٌ فَرَأَیْتُ الْکَرَاہِیَۃَ فِی وَجْہِہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ۔ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوا مَنْ تُرَاضِعُونَ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ مِنَ الْمَجَاعَۃِ ۔ وَقَالَ فَقَالَ بِشْرٌ فِی حَدِیثِہِ : انْظُرُوا مَا إِخْوَانُکُمْ؟ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٥٢) اشعث بن ابو شعثاء اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے مسروق کو کہتے ہوئے سنا کہ حضرت عائشہ (رض) فرما رہی تھیں : مجھ پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے اور میرے پاس ایک شخص تھا اور میں نے ناپسندیدگی کو آپ کے چہرے میں دیکھا، میں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بیشک یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ کہتی ہیں آپ نے فرمایا : تم دیکھو جس نے تم کو دودھ پلایا ہے۔ رضاعت تو بھوک کو ختم کرنے سے ثابت ہوتی ہے اور کہتے ہیں : بشر نے اپنی حدیث میں کہا : تم دیکھو کیا وہ تمہارے بھائی ہیں۔ اس کو بخاری اور مسلم نے شعبہ کی حدیث سے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔

15659

(۱۵۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ مَعَہُ امْرَأَتُہُ وَہُوَ فِی سَفَرٍ فَوَلَدَتْ فَجَعَلَ الصَّبِیُّ لاَ یَمُصُّ فَأَخَذَ زَوْجُہَا یَمُصُّ لَبَنَہَا وَیَمُجُّہُ حَتَّی وَجَدَ طَعْمَ لَبَنِہَا فِی حَلْقِہِ فَأَتَی أَبَا مُوسَی فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : حَرُمَتْ عَلَیْکَ امْرَأَتُکَ۔ فَأَتَی ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ : أَنْتَ الَّذِی تُفْتِی ہَذَا بِکَذَا وَکَذَا وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا شَدَّ الْعَظْمَ وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ ۔ [ضعیف]
(١٥٦٥٣) عبداللہ بن مسعود کے بیٹے سے روایت ہے کہ ایک شخص کے ساتھ اس کی بیوی بھی تھی اور وہ سفر میں تھا۔ اس نے بچے کو جنم دیا۔ بچہ دودھ نہیں چوس سکتا تھا۔ اس کے خاوند نے پکڑاوہ اس کے دودھ کو چوستا تھا اور وہ اس کو پھینکتا تھا حتیٰ کے اس نے اس کے دودھ کے ذائقے کو اپنے حلق میں محسوس کیا۔ وہ ابو موسیٰ کے پاس آیا ، اس نے اس سے اس معاملے کا ذکر کیا۔ ابو موسیٰ نے کہا : تجھ پر تیری بیوی حرام ہوگئی ہے۔ وہ شخص ابن مسعود کے پاس آیا۔ ابن مسعود نے کہا : تو ہے جس نے اس طرح اور اس طرح فتویٰ دیا ہیحالاں کہ تحقیق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رضاعت نہیں ہے مگر جو ہڈیوں کو مضبوط کرے اور گوشت کو بڑھائے۔

15660

(۱۵۶۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَہِّرٍ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا شَدَّ الْعَظْمَ وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ۔ فَقَالَ أَبُو مُوسَی : لاَ تَسْأَلُونَا وَہَذَا الْحَبْرُ فِیکُمْ۔ [صحیح]
(١٥٦٥٤) عبداللہ بن مسعور (رض) سے روایت ہے کہ رضاعت نہیں ہے مگر جو ہڈیوں کو مضبوط کرے اور گوشت کو بڑھائے۔ ابوموسیٰ فرماتے ہیں : تم مجھ سے سوال نہ کرو جب یہ عالم تمہارے اندر ہو۔

15661

(۱۵۶۵۵) قَالَ أَبُودَاوُدَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِی مُوسَی الْہِلاَلِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ وَقَالَ : أَنْشَزَ الْعَظْمَ۔ [ضعیف]
(١٥٦٥٥) ابو موسیٰ ہلالی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور وہ عبداللہ بن مسعود (رض) سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کے ہم معنی نقل فرماتے ہیں اور وہ کہتے ہیں : جو ہڈیوں کو بڑھائے۔

15662

(۱۵۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی أَبِی مُوسَی فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی وَرِمَ ثَدْیُہَا فَمَصَصْتُہُ فَدَخَلَ حَلْقِی شَیْئٌ سَبَقَنِی فَشَدَّدَ عَلَیْہِ أَبُو مُوسَی فَأَتَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ : سَأَلْتَ أَحَدًا غَیْرِی؟ قَالَ : نَعَمْ أَبَا مُوسَی فَشَدَّدَ عَلَیَّ فَأَتَی أَبَا مُوسَی فَقَالَ : أَرَضِیعٌ ہَذَا؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَی : لاَ تَسْأَلُونِی مَا دَامَ ہَذَا الْحَبْرُ فِیکُمْ أَوْ قَالَ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی حَصِینٍ وَزَادَ فِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : إِنَّمَا الرَّضَاعُ مَا أَنَبْتَ اللَّحْمَ وَالدَّمَ۔ [حسن]
(١٥٦٥٦) ابو عطیہ سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ کی طرف ایک شخص آیا، اس نے کہا : میری بیوی کے پستانوں پر ورم آگیا۔ میں نے اس کو چوسا تو میرے حلق میں کوئی چیز داخل ہوگئی۔ وہ مجھ سے سبقت لے گئی۔ اس پر ابو موسیٰ نے سختی کی ، پھر وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس آیا، انھوں نے کہا : کیا تو نے میرے علاوہ کسی اور سے بھی سوال کیا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ابو موسیٰ سے، اس نے مجھ پر سختی کی ہے۔ وہ ابو موسیٰ کے پاس آیا اور کہا : کیا یہ دودھ پینے والا ہے ؟ (یعنی رضاعی ہے) ابو موسیٰ نے کہا : تم مجھ سے نہ سوال کرو۔ جب تک یہ عالم تمہارے درمیان موجود ہے یا تم میں جب تک یہ ہے۔ اس کو ثوری نے ابو حصین سے روایت کیا ہے اور اس میں عبداللہ سے یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں۔ رضاعت وہ ہے جو گوشت اور خون کو بڑھائے۔

15663

(۱۵۶۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ جَوَیْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ وَمَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ رَضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(١٥٦٥٧) نزال بن سبرہ اور مسروق بن اجدع سے روایت ہے کہ علی (رض) نے فرمایا : دودھ چھڑوانے کے بعد رضاعت ثابت نہیں ہے۔
یہ حدیث موقوف ہے اور یہ مرفوع بھی روایت کی گئی ہے۔

15664

(۱۵۶۵۸) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ جُوَیْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاکِ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ وَلاَ عِتْقَ قَبْلَ مِلْکٍ وَلاَ رَضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ وَلاَ وِصَالَ فِی الصِّیَامِ وَلاَ صَمْتَ یَوْمٍ إِلَی اللَّیْلِ ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سُفْیَانُ لِمَعْمَرٍ إِنَّ جُوَیْبِرَ حَدَّثَنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ وَلَمْ یَرْفَعْہُ قَالَ مَعْمَرٌ وَحَدَّثَنَا بِہِ مِرَارًا وَرَفَعَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٦٥٨) نزال بن سبرہ علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق نکاح کے بعد ہے۔ اور مالک بننے سے پہلے آزادی نہیں ہے اور دودھ چھڑوانے کے بعد رضاعت نہیں ہے اور روزوں میں وصال نہیں ہے۔ یعنی نفلی روزے مسلسل بغیر انقطاع کے رکھنا اور نہ تو روزہ رکھ دن کا رات تک ، یعنی دن اور رات کا روزہ نہ رکھ۔
عبدالرزاق کہتے ہیں : سفیان نے معمر سے کہا : جویبر نے ہمیں اسی کے ساتھ کی حدیث بیان کی ہے اور اس کو مرفوع نہیں کیا۔ معمر کہتے ہیں : اور ہمیں اسی طرح حدیث بیان کی اور اس کو مرفوع بیان کیا۔

15665

(۱۵۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَأَنَا مَعَہُ عِنْدَ دَارِ الْقَضَائِ یَسْأَلُہُ عَنْ رَضَاعَۃِ الْکَبِیرِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : کَانَتْ لِی وَلِیدَۃٌ وَکُنْتُ أَطَؤُہَا فَعَمَدَتِ امْرَأَتِی إِلَیْہَا فَأَرْضَعَتْہَا فَدَخَلْتُ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : دُونَکَ فَقَدْ وَاللَّہِ أَرْضَعْتُہَا۔ فَقَالَ عُمَرُ : أَوْجِعْہَا وَائْتِ جَارِیَتَکَ إِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ رَضَاعَۃُ الصَّغِیرِ۔ [صحیح]
(١٥٦٥٩) عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ ایک آدمی عبداللہ بن عمر (رض) کی طرف آیا اور میں ان کے ساتھ عدالت کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے عبداللہ بن عمر (رض) سے بڑے کی رضاعت کے متعلق سوال کیا۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : ایک شخص عمر بن خطاب (رض) کی طرف آیا، اس نے کہا : میری لونڈی ہے اور میں اس سے جماع کرتا ہوں۔ میری بیوی نے اس کی طرف ارادہ کیا اور اس کو اس نے اپنا دودھ پلا دیا، میں اس پر داخل ہوا تو اس نے کہا : دور رہو اللہ کی قسم ! میں نے اس کو دودھ پلایا ہے۔ عمر (رض) نے فرمایا : تو اس کو تکلیف دے اور تو اپنی لونڈی کے پاس آ، یعنی تو اس سے جماع و صحبت کر۔ رضاعت تو چھوٹی عمر میں ثابت ہوتی ہے۔

15666

(۱۵۶۶۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عَمَدَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی جَارِیَۃٍ لِزَوْجِہَا فَأَرْضَعَتْہَا فَلَمَّا جَائَ زَوْجُہَا قَالَتْ : إِنَّ جَارِیَتَکَ ہَذِہِ قَدْ صَارَتِ ابْنَتَکَ۔ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَزَمْتُ عَلَیْکَ لَمَّا رَجَعْتَ فَأَصَبْتَ جَارِیَتَکَ وَأَوْجَعْتَ ظَہْرَ امْرَأَتِکَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: فَإِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ رَضَاعَۃُ الصَّغِیرِ۔ [حسن]
(١٥٦٦٠) نافع ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انصار میں سے ایک عورت نے اپنے خاوند کی لونڈی کی طرف ارادہ کیا اور اس کو دودھ پلا دیا۔ جب اس کا خاوند آیا تو اس نے کہا : تیری یہ لونڈی تیری بیٹی بن چکی ہے۔ وہ عمر (رض) کی طرف چلا۔ اس نے یہ معاملہ اس سے ذکر کیا۔ اس کو عمر (رض) نے کہا : میں نے تیرے اوپر ارادہ کیا ہے کہ جب تو لوٹے تو اپنی لونڈی سے صحبت کر اور تو اپنی بیوی کی پشت کو تکلیف دے۔
عبداللہ بن دینار کی روایت میں ہے کہ رضاعت چھوٹے کی ہے۔

15667

(۱۵۶۶۱) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ إِلاَّ مَا کَانَ فِی الصِّغَرِ۔ [صحیح]
(١٥٦٦١) نافع سے روایت ہے وہ ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نہیں حرام ہوتی رضاعت سے مگر جو چھوٹی عمر میں ہو۔

15668

(۱۵۶۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ رَضَاعَ إِلاَّ لِمَنْ أَرْضَعَ فِی الصِّغَرِ۔ [صحیح]
(١٥٦٦٢) ہمیں مالک نے خبر دی وہ نافع سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابن عمر (رض) سے کہ رضاعت اس کے لیے ہے جو چھوٹی عمر میں دودھ پیے۔

15669

(۱۵۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْہِزَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لاَ رَضَاعَ إِلاَّ فِی الْحَوْلَیْنِ فِی الصِّغَرِ۔ [صحیح]
(١٥٦٦٣) ہمیں سفیان نے عبداللہ بن دینار سے حدیث بیان کی، وہ ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں۔ کہ میں نے عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا نہیں رضاعت مگر بچپن کے (ابتدائی) دو سالوں میں ہے۔

15670

(۱۵۶۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ أَبَا مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی رَضَاعَۃِ الْکَبِیرِ: مَا أُرَاہَا إِلاَّ تُحَرِّمُ۔ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَبْصِرْ مَا تُفْتِی بِہِ الرَّجُلَ۔ فَقَالَ أَبُو مُوسَی فَمَا تَقُولُ أَنْتَ؟ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: لاَ رَضَاعَۃَ إِلاَّ مَا کَانَ فِی الْحَوْلَیْنِ۔ فَقَالَ أَبُو مُوسَی: لاَ تَسْأَلُونِی عَنْ شَیْئٍ مَا کَانَ ہَذَا الْحَبْرُ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ۔ ہَذَا وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً فَلَہُ شَوَاہِدُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٦٦٤) یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ (رض) نے کبیر کی رضاعت کے بارے میں کہا : میں اس کو نہیں سمجھتا مگر وہ حرام ہوچکی ہے۔ ابن مسعود (رض) نے کہا : رضاعت اس کی ہے جو ہو دو سالوں میں ہو۔ ابو موسیٰ (رض) نے کہا : نہ تم سوال کرو مجھ سے جب تک یہ عالم تمہارے درمیان ہے۔
یہ اگرچہ مرسل ہے ، لیکن اس کے لیے ابن مسعود (رض) سے شواہد موجود ہیں۔

15671

(۱۵۶۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا کَانَ فِی الْحَوْلَیْنِ مَا أَنْشَزَ الْعَظْمَ وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مُرْسَلاً فِی الْحَوْلَیْنِ۔ [صحیح]
(١٥٦٦٥) عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رضاعت ان کی ہے جودو سالوں کے درمیان ہو اور جو گوشت کو بڑھائے اور ہڈیوں کو مضبوط کرے۔ اسی کے ہم معنی اس کو یحییٰ بن سعید نے عبداللہ بن مسعود سے دو سالوں کے بارے میں مرسل روایت کیا ہے۔

15672

(۱۵۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ یَقُولُ لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ۔ [حسن]
(١٥٦٦٦) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ مکمل دو سالوں کے بعد رضاعت نہیں ہے۔

15673

(۱۵۶۶۷) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا کَانَ فِی الْحَوْلَیْنِ فَإِنَّہُ یُحَرِّمُ وَإِنْ کَانَ مَصَّۃً وَإِنْ کَانَ بَعْدَ الْحَوْلَیْنِ فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [صحیح]
(١٥٦٦٧) عکرمہ ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جو دو سالوں کے درمیان ہے وہ حرمت کو ثابت کرتا ہے۔ اگرچہ ایک گھونٹ ہو اور اگر دو سالوں کے بعد ہو تو وہ کوئی چیز نہیں ہے۔

15674

(۱۵۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا کَانَ فِی الْحَوْلَیْنِ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(١٥٦٦٨) عمرو بن دینار ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں رضاعت صرف دو سالوں میں ہے۔ صحیح یہ ہے کہ یہ موقوف ہے۔

15675

(۱۵۶۶۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْوَکِیلَ یَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ بْنُ بُرْدٍ الأَنْطَاکِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ إِلاَّ مَا کَانَ فِی الْحَوْلَیْنِ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ ہَذَا یُعْرَفُ بِالْہَیْثَمِ بْنِ جَمِیلٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ مُسْنَدًا وَغَیْرُ الْہَیْثَمِ یُوقِفُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَرُوِّینَا ہَذَا التَّحْدِیدَ بِالْحَوْلَیْنِ مِنَ التَّابِعِینَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَالشَّعْبِیِّ۔ [منکر]
(١٥٦٦٩) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رضاعت نہیں حرام کرتی مگر جو دو سالوں کے درمیان ہو۔
ابو احمد کہتے ہیں : ہیثم بن جمیل سے یہ معروف ہے، وہ ابن عیینہ سے سنداً روایت کرتے ہیں اور ہیثم کے علاوہ ابن عباس (رض) پر یہ موقوف ہے۔

15676

(۱۵۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا وَلَدَتِ الْمَرْأَۃُ لَتِسْعَۃِ أَشْہُرٍ کَفَاہَا مِنَ الرَّضَاعِ أَحَدٌ وَعِشْرُونَ شَہْرًا وَإِذَا وَضَعَتْ لِسَبْعَۃِ أَشْہُرٍ کَفَاہَا مِنَ الرَّضَاعِ ثَلاَثَۃٌ وَعِشْرُونَ شَہْرًا وَإِذَا وَضَعَتْ لِسِتَّۃِ أَشْہُرٍ کَفَاہَا مِنَ الرَّضَاعِ أَرْبَعَۃٌ وَعِشْرُونَ شَہْرًا کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح]
(١٥٦٧٠) ہمیں داؤد بن ابی ہند نے عکرمہ سے حدیث بیان کی ، وہ ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جب عورت نو ماہ کے بچے کو جنم دے تو اسے اکیس ماہ دودھ پلائے اور اگر سات ماہ کے بچے کو جنم دے تو اسے تئیس (23) ماہ دودھ پلائے اور جب وہ چھ (6) ماہ کے بچے کو جنم دے تو اسے چوبیس 24 ماہ دودھ پلائے۔ جس طرح اللہ نے فرمایا ہے۔

15677

(۱۵۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الْحَارِثِ : أَنَّ امْرَأَۃً سَوْدَائَ جَائَ تْ فَزَعَمَتْ أَنَّہَا أَرْضَعَتْہُمَا یَعْنِی عُقْبَۃَ وَامْرَأَتَہُ قَالَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَأَعْرَضَ وَتَبَسَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَالَ : وَکَیْفَ وَقَدْ قِیلَ؟ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٧١) عقبہ بن حارث سے روایت ہے کہ ایک سیاہ عورت آئی، اس نے گمان کیا کہ اس نے ان دونوں کو دودھ پلایا ہے، یعنی عقبہ اور اس کی بیوی کو۔ فرماتے ہیں : وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے یہ معاملہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا۔ اور اعراض کیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے اور کہا : اور کیسے جب کہ کہا جاچکا۔
اس کو بخاری نے محمد بن کثیر سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15678

(۱۵۶۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَابْنُ مَنِیعٍ وَأَبُو کُرَیْبٍ وَیَعْقُوبُ وَدِلُّوَیْہِ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ وَقَدْ سَمِعْتُہُ مِنْ عُقْبَۃَ وَلَکِنِّی لِحَدِیثِ عُبَیْدٍ أَحْفَظُ قَالَ : تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً فَجَائَ تْنَا امْرَأَۃٌ سَوْدَاء ُ فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ أَرْضَعْتُکُمَا۔ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ فُلاَنَۃَ بِنْتَ فُلاَنٍ فَجَائَ تْنَا امْرَأَۃٌ سَوْدَاء ُ فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ أَرْضَعْتُکُمَا وَہِیَ کَاذِبَۃٌ فَأَعْرَضَ عَنِّی فَجِئْتُہُ مِنْ قِبَلِ وَجْہِہِ فَقُلْتُ : إِنَّہَا کَاذِبَۃٌ۔ فَقَالَ : وَکَیْفَ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّہَا قَدْ أَرْضَعَتْکُمَا دَعْہَا عَنْکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح]
(١٥٦٧٢) عبید بن ابی مریم عقبہ بن حارث سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو عقبہ سے سنا لیکن میں عبید کی حدیث کو زیادہ یاد کرنے والا ہوں ۔ میں نے عورت سے شادی کی۔ ہمارے پاس ایک سیاہ عورت آئی۔ اس نے کہا : میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : میں نے فلاں کی بیٹی فلاں سے شادی کی۔ ہمارے پاس ایک سیاہ عورت آئی۔ اس نے کہا : میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے اور وہ جھوٹی ہے۔ اس نے مجھ سے مباحثہ کیا۔ میں اس کے پاس اس کے چہرے کی طرف سے آیا۔ میں نے کہا : وہ جھوٹی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کیسے ہوسکتا ہے حالانکہ اس کا خیال ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ تو اس بیوی کو چھوڑ دے۔
اس کو بخاری نے اپنے صحیح میں علی بن عبداللہ اور اسماعیل سے روایت کیا ہے۔

15679

(۱۵۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ حَدَّثَنِی عُقْبَۃُ بْنُ الْحَارِثِ أَوْ سَمِعْتُہُ مِنْہُ : أَنَّہُ تَزَوَّجَ أُمَّ یَحْیَی بِنْتَ أَبِی إِہَابٍ فَجَائَ تْ أَمَۃٌ سَوْدَاء ُ فَقَالَتْ قَدْ أَرْضَعْتُکُمَا فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَعْرَضَ عَنِّی فَتَنَحَّیْتُ ثُمَّ ذَکَرْتُہُ لَہُ فَقَالَ : کَیْفَ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنْ قَدْ أَرْضَعَتْکُمَا؟ ۔ فَنَہَاہُ عَنْہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَعَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یَحْیَی ہَکَذَا مُدْرَجًا۔ [صحیح]
(١٥٦٧٣) ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ مجھے عقبہ بن حارث نے حدیث بیان کی یا میں نے اس سے سنا کہ اس نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کی۔ ایک سیاہ لونڈی آئی۔ اس نے کہا : میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ میں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا۔ آپ نے مجھ سے اعراض کیا۔ میں دوسری طرف سے آیا تو میں نے اس کو ذکر کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اب کیسے ہوسکتا ہے جبکہ وہ گمان کرتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ آپ نے اس کو اس سے روک دیا۔
یحییٰ بن سعید کی حدیث کے الفاظ کو بخاری نے ابو عاصم اور علی بن عبداللہ سے یحییٰ سے اسی طرح صحیح میں مدرج روایت کیا ہے۔

15680

(۱۵۶۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّ عُقْبَۃَ بْنَ الْحَارِثِ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ نَکَحَ أُمَّ یَحْیَی بِنْتَ أَبِی إِہَابٍ فَقَالَتْ أَمَۃٌ سَوْدَاء ُ : قَدْ أَرْضَعْتُکُمَا۔ قَالَ : فَجِئْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَأَعْرَضَ فَتَنَحَّیْتُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہُ : کَیْفَ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّہَا أَرْضَعَتْکُمَا؟ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : إِعْرَاضُہُ -ﷺ- یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ لَمْ یَرَہَا شَہَادَۃً تُلْزِمُہُ وَقَوْلُہُ : کَیْفَ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّہَا أَرْضَعَتْکُمَا؟ ۔ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ کَرِہَ لَہُ أَنْ یُقِیمَ مَعَہَا وَقَدْ قِیلَ لَہُ أَنَّہَا أُخْتُہُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ وَہَذَا مَعْنَی مَا قُلْنَا مِنْ أَنْ یَتْرُکَہَا وَرَعًا لاَ حُکْمًا۔ [صحیح]
(١٥٦٧٤) ابن جریج سے روایت ہے کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ عقبہ بن حارث نے اس کو خبر دی کہ اس نے ام یحییٰ بنت ابو اہاب سے نکاح کیا۔ ایک سیاہ لونڈی آئی۔ اس نے کہا : میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ کہتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے آپ سے یہ ذکر کیا۔ آپ نے اعراض کیا۔ میں دوسری طرف سے آیا اور میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا۔ آپ نے اس کو کہا : یہ کیسے ممکن ہے جبکہ اس کا گمان ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے ؟
امام شافعی فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اعراض کرنا اس بات کے مناسب ہے کہ آپ ای کی گواہی کو ایسا نہیں سمجھتے تھے جو اس کو لازم ہو اور آپ کا یہ قول ” کیسے وہ گمان کرتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ “ یہ مشابہ ہے کہ آپ اس کے ساتھ اس کے قیام کو ناپسند کر رہے تھے اور اس کو کہا گیا کہ وہ تیری رضاعی بہن ہے اور اس کا معنی جو ہم نے کہا کہ وہ اس کو چھوڑ دے ورعاً ہے یعنی تقویٰ یہ ہے حکماً نہیں ہے۔

15681

(۱۵۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ : أَنَّ رَجُلاً وَامْرَأَتَہُ أَتَیَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَائَ تِ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : إِنِّی أَرْضَعْتُکُمَا فَأَبَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَأْخُذَ بِقَوْلِہَا فَقَالَ : دُونَکَ امْرَأَتَکَ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [ضعیف]
(١٥٦٧٥) زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ایک آدمی اور اس کی بیوی دونوں عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے اور ایک عورت آئی، اس نے کہا : میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ عمر بن خطاب (رض) نے اس کے قول کو لینے سے انکار کیا اور فرمایا : تیری عورت تیرے لیے ہے۔
یہ مرسل ہے اور دوسری سند سے روایت کی گئی ہے۔

15682

(۱۵۶۷۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی وَالْحَجَّاجُ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ فِی امْرَأَۃٍ شَہِدَتْ عَلَی رَجُلٍ وَامْرَأَتِہِ أَنَّہَا أَرْضَعَتْہُمَا فَقَالَ : لاَ حَتَّی یَشْہَدَ رَجُلاَنِ أَوْ رَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : لاَ تَجُوزُ مِنَ النِّسَائِ أَقُلُّ مِنْ أَرْبَعٍ۔ [ضعیف]
(١٥٦٧٦) عکرمہ بن خالد مخزومی سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس عورت لائی گئی۔ اس نے ایک شخص اور اس کی بیوی کے خلاف گواہی دی کہ اس نے ان دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا : نہیں یہاں تک کہ دو آدمی یا ایک آدمی اور دو عورتیں گواہی دیں۔ ہم کو ابو سعید بن ابی عمرو نے خبر دی کہ ہم کو ربیع نے خبر دی وہ کہتے ہیں : ہمیں شافعی نے خبردی، ہمیں مسلم نے ابن جریج سے خبر دی وہ عطاء سے بیان کرتے ہیں کہ عورتوں سے کم کی گواہی جائز نہیں ہے۔

15683

(۱۵۶۷۷) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عُثَیْمٍ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ : سُئِلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- مَا یَجُوزُ فِی الرَّضَاعِ مِنَ الشُّہُودِ قَالَ فَقَالَ : رَجُلٌ أَوِ امْرَأَۃٌ ۔ فَہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ لاَ تَقُومُ بِمِثْلِہِ الْحُجَّۃُ۔ مُحَمَّدُ بْنُ عُثَیْمٍ یُرْمَی بِالْکَذِبِ وَابْنُ الْبَیْلَمَانِیِّ ضَعِیفٌ وَقَدِ اخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی مَتْنِہِ فَقِیلَ ہَکَذَا وَقِیلَ رَجُلٌ وَامْرَأَۃٌ وَقِیلَ رَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥٦٧٧) ابو عبید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : رضاعت کے بارے میں کن کی گواہی جائز ہے فرمایا : ایک آدمی یا ایک عورت کی گواہی۔ یہ ضعیف اسناد ہیں اس کی طرح کی اسناد کو حجت نہیں بنایا جاسکتا۔ محمد بن عثیم کو جھوٹ کی تہمت لگائی گئی ہے اور ابن بیلمانی ضعیف ہے اور اس پر متن میں اختلاف کیا گیا ہے، اسی طرح ہے اور کہا گیا ہے کہ ایک آدمی اور عورت اور کہا گیا : ایک آدمی اور دو عورتیں اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15684

(۱۵۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَسَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ الأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ۔ وَأَخْبَرَنِیہِ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا یُذْہِبُ عَنِّی مَذَمَّۃَ الرَّضَاعِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْغُرَّۃُ الْعَبْدُ وَالأَمَۃُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ إِلاَّ أَنَّہُمَا قَالاَ : الْعَبْدُ أَوِ الأَمَۃُ ۔ وَقِیلَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِیہِ وَالصَّوَابُ الْحَجَّاجُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِیہِ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ۔ [حسن]
(١٥٦٧٨) حجاج بن حجاج اسلمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہے جو مجھ سے رضاعت کی مذمت کو دور کرے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفید غلام یا سفید لونڈی۔ اس کو اسی طرح ابو معاویہ اور عبداللہ بن ادریس نے ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے۔ مگر وہ دونوں کہتے ہیں : غلام یا لونڈی کہا گیا کہ عروہ سے روایت ہے، وہ حجاج بن حجاج بن مالک سے اور وہ نبی (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں اور کہا گیا کہ عروہ سے وہ حجاج بن ابو حجاج سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور درست حجاج بن حجاج عن ابیہ ہے اس کو بخاری نے کہا ہے۔

15685

(۱۵۶۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّاء ُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ حَبِیبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عُتْوَارَۃَ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْیَانُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ مِنْ بَنِی فُلاَنٍ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: لاَ وَلَکِنَّہُمْ أَرْضَعُونِی فَقَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: إِنَّ اللَّبَنَ یُشَبَّہُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(١٥٦٧٩) عمر بن حبیب نے مجھے نبی عتوارہ کے ایک آدمی سے حدیث بیان کی اور کبھی سفیان نے کہا مجھے بنی کنانہ کے آدمی سے روایت بیان کی کہ تو بنی فلاں سے ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، لیکن مجھے انھوں نے دودھ پلایا ہے۔ فرمایا : میں نے عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ دودھ اس پر تشبیہ ڈالتا ہے۔

15686

(۱۵۶۸۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ہُوَ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ خَالِدٍ الْخَثْعَمِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : اللَّبَنُ یُشَبَّہُ عَلَیْہِ۔ (ت) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ بِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ : جَلَسْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ : أَہُمْ وَلَدُکَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ الرَّضَاعَ یُشَبَّہُ عَلَیْہِ۔[ضعیف]
(١٥٦٨٠) شعیب بن خالد خثعمی عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ دودھ اس پر تشبیہ ڈالتا ہے۔
اس کو عبداللہ بن ولید عدفی نے ثوری سے اس اسناد کے ساتھ روایت کیا کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس بیٹھا تھا۔ انھوں نے فرمایا : کیا وہ تیری اولاد ہے ؟ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ رضاعت اس پر تشبیہ ڈالتی ہے۔

15687

(۱۵۶۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْحَذَّاء ُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ : اللَّبَنُ یُشَبَّہُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(١٥٦٨١) عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ دودھ اس پر تشبیہ ڈالتا ہے۔

15688

(۱۵۶۸۲) وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُرْسَلٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ابْنُ بِنْتِ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ مِنْ خَبَرِ رِجَالٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْمَکِّیِّ عَنْ زِیَادٍ السَّہْمِیِّ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تُسْتَرْضَعَ الْحَمْقَاء ُ فَإِنَّ اللَّبَنَ یُشَبَّہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف جداً]
(١٥٦٨٢) زیاد سہمی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احمق عورتوں سے دودھ پلوانے سے منع کیا بیشک دودھ تشبیہ ڈالتا ہے۔ یہ مرسل ہے۔

15689

(۱۵۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیدَ بْنِ السَّکَنِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَکُمْ سِرًّا فَإِنَّ الْغَیْلَ یُدْرِکُ الْفَارِسَ فَیُدَعْثِرُہُ عَنْ فَرَسِہِ ۔ [حسن]
(١٥٦٨٣) اسماء بنت یزید بن سکن فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم اپنی اولادوں کو مخفی انداز میں قتل نہ کرو۔ غیلہ نے فارس کو پایا ہے۔ وہ اس کو گھوڑے سے گرا دیتا ہے۔

15690

(۱۵۶۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ جُذَامَۃَ بِنْتِ وَہْبٍ الأَسَدِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ أَنْہَی عَنِ الْغِیلَۃِ حَتَّی ذَکَرْتُ أَنَّ الرُّومَ وَفَارِسَ یَصْنَعُونَ ذَلِکَ فَلاَ یَضُرُّ أَوْلاَدَہُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٥٦٨٤) جذامہ بنت وہب اسدیہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیسنا میں نے غیلہ سے منع کرنے کا ارادہ کیا۔ حتی کہ مجھے روم اور فارس یاد آئے وہ یہ کرتے ہیں۔ اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں دیتا۔
اس کو مسلم نے یحییٰ بن یحییٰ سے روایت کیا ہے۔

15691

(۱۵۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْفَقِیہُ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ أَخْبَرَنِی عَیَّاشُ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ أَخْبَرَ وَالِدَہُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ إِنِّی أَعْزِلُ عَنِ امْرَأَتِی۔ فَقَالَ : لِمَ؟ ۔ فَقَالَ : شَفَقًا عَلَی وَلَدِہَا۔ قَالَ : إِنْ کَانَ کَذَلِکَ فَلاَ مَا ضَرَّ ذَلِکَ فَارِسَ وَالرُّومَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح]
(١٥٦٨٥) عامر بن سعد بن ابو وقاص سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید نے اس کے والدسعد بن ابی وقاص کو خبر دی اور کہا کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں۔ آپ نے اس کو کہا : یہ کس لیے کرتا ہے ؟ اس نے کہا : اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہوئے۔ آپ نے فرمایا : اگر اسی طرح ہوتا تو یہ فارس اور روم کو نقصان دیتی ، یعنی اس نے فارس اور روم کو نقصان نہیں دیا۔
اس کو مسلم نے ابن نمیر اور اس کے علاوہ نے مقری سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15692

(۱۵۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الرُّکَیْنَ قَالَ أَنْبَأَنِی الْقَاسِمُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَکْرَہُ الصُّفْرَۃَ یَعْنِی الْخَلُوقَ وَتَغْیِیرَ الشَّیْبِ یَعْنِی نَتْفَ الشَّیْبِ وَجَرَّ الإِزَارِ وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّہَبِ وَالضَّرْبَ بِالْکِعَابِ وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّینَۃِ وَإِفْسَادَ الصَّبِیِّ غَیْرَ مُحَرِّمِہِ۔ قَالَ یُوسُفُ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١٥٦٨٦) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفرہ کو ناپسند کرتے تھے، یعنی خلوق کو (مراد ایسی خوشبو جس میں زرد رنگ ہو) اور سفید بالوں کے اکھاڑنے کو ناپسند فرماتے اور شلوار یا تہبند یا چادر وغیرہ کے لٹکانے کو ناپسند فرماتے اور ایڑھیوں کے نشانات کا اور زینت خوبصورتی کو ظاہر کرنے کو اور محرم کے علاوہ بچوں کے فساد کو ناپسند فرماتے تھے۔ یوسف کہتے ہیں : ہمیں علی بن عبداللہ نے اسی اسناد کے ساتھ حدیث بیان کی اور اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی۔

15693

(۱۵۶۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ : دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِابْنٍ لِی وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَیْہِ مِنَ الْعُذْرَۃِ فَقَالَ: عَلَی مَا تَدْغَرْنَ أَوْلاَدَکُنَّ بِہَذَا الْعِلاَقِ عَلَیْکُنَّ بِہَذَا الْعُودِ الْہِنْدِیِّ فَإِنَّ فِیہِ سَبْعَۃَ أَشْفِیَۃٍ یُسْعَطُ بِہِ مِنَ الْعُذْرَۃِ وَیُلَدُّ بِہِ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ وَزَادَ فِیہِ یَعْنِی الْکُسْتَ وَقَالَ بَعْضُہُمُ الْقُسْطَ۔ [صحیح]
(١٥٦٨٧) ام قیس بنت محصن (رض) فرماتی ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اپنے بچے کے ساتھ داخل ہوئی اور میں نے عذرۃ بیماری سے اس کے کے گلے کو دبایا ہواتھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس دبانے سے عذرہ بیماری کا علاج کیوں کرتے ہو۔ تم عودہندی استعمال کرو۔ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہیعذرہ سے سعوط کا طریقہ اختیار کرو اور ذات الحنب سے لدود کا طریقہ اختیار کرو۔
اس کو بخاری نے علی بن عبداللہ اور اس کے علاوہ سے صحیح میں روایت کیا ہے اور مسلم نے یحییٰ بن یحییٰ اور اس کے علاوہ ان تمام نے سفیان بن عیینہ سے صحیح میں روایت کیا ہے اور اس کو یونس بن یزید نے ابن شہاب زہری سے روایت کیا ہے اور اس میں زیادہ کیا ہے یعنی کست۔ اور بعض نے کہا قسط۔ کستوری کے الفاظ ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔