hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

43. مہر کا بیان۔

سنن البيهقي

14338

(۱۴۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِدُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو الأَصْبَغِ : عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحِیمِ : خَالِدِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِرَجُلٍ : أَتَرْضَی أَنْ أُزَوِّجَکَ فُلاَنَۃَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ وَقَالَ لِلْمَرْأَۃِ : أَتَرْضَیْنَ أَنْ أُزَوِّجَکِ فُلاَنًا ۔ فَقَالَتْ : نَعَمْ فَزَوَّجَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ یُعْطِہَا شَیْئًا وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ وَکَانَ مَنْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ لَہُ سَہْمٌ بِخَیْبَرَ فَلَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- زَوَّجَنِی فُلاَنَۃَ وَلَمْ أَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ أُعْطِہَا شَیْئًا وَإِنِّی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی أَعْطَیْتُہَا صَدَاقَہَا سَہْمِی بِخَیْبَرَ فَأَخَذَتْ سَہْمًا فَبَاعَتْہُ بِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ الصَّدَاقِ أَیْسَرَہُ ۔ [حسن]
(١٤٣٣٢) حضرت عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو فرمایا : فلاں عورت سے آپ کی شادی کر دوں، آپ راضی ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں اور عورت سے پوچھا : فلاں مرد سے آپ کی شادی کر دوں، آپ راضی ہیں ؟ اس نے بھی کہہ دیا : ہاں تو ان کی شادی بغیر حق مہر اور بغیر کچھ دیے انجام پائی اور وہ شخص حدیبیہ میں حاضر ہوا تھا اور ان لوگوں کے لیے خیبر میں حصہ رکھا گیا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے کہا کہ فلاں عورت سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری شادی بغیر حق مہر اور بغیر کچھ دیے کردی تھی اور میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا خیبر کا حصہ اس کو حق مہر میں دے دیا ہے تو اس نے وہ حصہ لے کر ایک لاکھ میں فروخت کردیا، راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین حق مہر وہ ہے جو آسان ہو۔

14339

(۱۴۳۳۳) رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی الأَصْبَغِ وَزَادَ فِیہِ : فَدَخَلَ بِہَا الرَّجُلُ ثُمَّ قَالَ : وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ یُعْطِہَا شَیْئًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ وَحَدِیثُ بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ دَلِیلٌ فِی ہَذَا وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی مَوْضِعِہِ۔ [حسن]
(١٤٣٣٣) محمد بن یحییٰ ابو الاصغ سے نقل فرماتے ہیں کہ مرد نے اپنی بیوی سے دخول کرلیا لیکن حق مہر اور کچھ بھی نہیں دیا تھا۔

14340

(۱۴۳۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ وَکَانَ رَحَلَ إِلَی النَّجَاشِی فَمَاتَ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَ أُمَّ حَبِیبَۃَ وَإِنَّہَا لَبِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ زَوَّجَہَا إِیَّاہُ النَّجَاشِیُّ وَمَہَرَہَا أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ ثُمَّ جَہَّزَہَا مِنْ عِنْدِہِ فَبَعَثَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ شُرَحْبِیلَ ابْنِ حَسَنَۃَ وَجِہَازُہَا کُلُّہُ مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِیِّ وَلَمْ یُرْسِلْ إِلَیْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِشَیْئٍ وَکَانَتْ مُہُورُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَرْبَعَمِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ [صحیح]
(١٤٣٣٤) عروہ بن زبیر حضرت ام حبیبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عبیداللہ بن جحش کے نکاح میں تھی۔ جب انھوں نے حبشہ کی جانب ہجرت کی تو وہاں فوت ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام حبیبہ سے حبشہ کی زمین میں نکاح کیا اور نجاشی نے یہ فریضہ سر انجام دیا اور ان کا حق مہر چار ہزار تھا۔ نجاشی نے اپنی جانب سے تیار کر کے شرحبیل بن حسنہ کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ام حبیبہ کو روانہ کردیا، تمام قسم کا سامان نجاشی کی جانب سے تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ بھی اپنی جانب سے ادا نہ کیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کے حق مہر ٤٠٠ درہم تھے۔

14341

(۱۴۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ بَکْرٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَقَدْ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَنْہَی عَنْ کَثْرَۃِ مُہُورِ النِّسَائِ حَتَّی قَرَأْتُ ہَذِہِ الآیَۃَ { وَآتَیْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنْطَارًا } ہَذَا مُرْسَلٌ جَیِّدٌ۔ [ضعیف]
(١٤٣٣٥) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس غرض سے نکلا تھا کہ عورتوں کو زیادہ حق مہر سے منع کردیا جائے لیکن پھر میں نے یہ آیت پڑھی : { وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰلہُنَّ قِنْطَارًا } [النساء ٢٠] ” اور تم ان میں سے کسی کو بھی خزانہ عطا کر دو ۔ “

14342

(۱۴۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ تَعَالَی وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَقَالَ : أَلاَ لاَ تُغَالُوا فِی صَدَاقِ النِّسَائِ فَإِنَّہُ لاَ یَبْلُغُنِی عَنْ أَحَدٍ سَاقَ أَکْثَرَ مِنْ شَیْئٍ سَاقَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ سِیقَ إِلَیْہِ إِلاَّ جَعَلْتُ فَضْلَ ذَلِکَ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔ ثُمَّ نَزَلَ فَعَرَضَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ فَقَالَتْ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَکِتَابُ اللَّہِ تَعَالَی أَحَقُّ أَنْ یُتَّبَعَ أَوْ قَوْلُکَ قَالَ : بَلْ کِتَابُ اللَّہِ تَعَالَی فَمَا ذَاکَ؟ فَقَالَتْ : نَہَیْتَ النَّاسَ آنِفًا أَنْ یُغَالُوا فِی صَدَاقِ النِّسَائِ وَاللَّہُ تَعَالَی یَقُولُ فِی کِتَابِہِ { وَآتَیْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنْطَارًا فَلاَ تَأْخُذُوا مِنْہُ شَیْئًا } فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کُلُّ أَحَدٍ أَفْقَہُ مِنْ عُمَرَ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ لِلنَّاسِ : إِنِّی کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ أَنْ تُغَالُوا فِی صَدَاقِ النِّسَائِ أَلاَ فَلْیَفْعَلْ رَجُلٌ فِی مَالِہِ مَا بَدَا لَہُ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٤٣٣٦) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا : عورتوں کے حق مہر زیادہ نہ دو اگر مجھے پتہ چلا کہ کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ حق مہر ادا کیا ہے، اس کو دیا گیا تو وہ زائد مال بیت المال میں جمع کرا دوں گا۔ پھر منبر سے نیچے آئے تو ایک قریشی عورت نے کہا : اے امیرالمومنین ! کیا کتاب اللہ کی پیروی زیادہ حق رکھتی ہے یا آپ کا قول ؟ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اللہ کی کتاب، لیکن ہوا کیا ؟ کہنے لگی : آپ نے ابھی لوگوں کو عورتوں کے حق مہر زیادہ اپنے سے منع فرمایا جب کہ اللہ کی کتاب میں ہے : { وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰلہُنَّ قِنْطَارًا } [النساء ٢٠] حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : ہر ایک عمر (رض) سے زیادہ فقیہ ہے دو یا تین مرتبہ فرمایا۔ پھر منبر کی جانب آئے اور لوگوں سے فرمانے لگے : میں نے تمہیں زیادہ حق مہر دینے سے منع کیا تھا، لیکن مرد اپنے مال میں سے جتنا دینا چاہے اس کی مرضی ہے۔

14343

(۱۴۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمِّ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ قَالَ قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْقِنْطَارُ أَلْفٌ وَمِائَتَا أُوقِیَّۃٍ۔ [ضعیف]
(١٤٣٣٧) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ خزانے سے مراد ١٢٠٠ اوقیہ ہیں۔
١٢ اوقیہ ٤٨٠ درہم کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ ٤٠ درہم کا۔

14344

(۱۴۳۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: الْقِنْطَارُ أَلْفٌ وَمِائَتَا أُوقِیَّۃٍ۔ [حسن]
(١٤٣٣٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ خزانے سے مراد ١٢٠٠ سو اوقیہ ہے۔

14345

(۱۴۳۳۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو النُّعْمَانِ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْقِنْطَارُ مِلْئُ مَسْکِ الثَّوْرِ ذَہَبًا۔ [ضعیف]
(١٤٣٣٩) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ خزانہ یہ ہے کہ بیل کی کھال کو سونے سے بھر کردینا۔

14346

(۱۴۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ دِرْہَمٍ أَوْ أَلْفُ دِینَارٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَطِیَّۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْقِنْطَارُ أَلْفٌ وَمِائَتَا دِینَارٍ وَمِنَ الْفِضَّۃِ أَلْفٌ وَمِائَتَا مِثْقَالٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ الْقِنْطَارُ سَبْعُونَ أَلْفَ دِینَارٍ وَعَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: الْقِنْطَارُ ثَمَانُونَ أَلْفًا۔ [ضعیف]
(١٤٣٤٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ خزانہ ١٢ ہزار درہم ہوتے ہیں۔
(ب) حضرت عطیہ ابن عباس سے نقل ہیں کہ ١٢ سو دینار اور چاندی سے ١٢ سو مثقال ہوتے ہیں۔
(ج) مجاہد فرماتے ہیں کہ خزانہ سے مراد ٧٠ ہزار دینار ہیں۔
(د) اور سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ٨٠ ہزار مراد ہیں۔

14347

(۱۴۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ دِینَارٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَدَقَ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْبَعِینَ أَلْفَ دِرْہَمٍ۔ [ضعیف]
(١٤٣٤١) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ام کلثوم بنت علی کو ٤٠ ہزار درہم حق مہر دیا۔

14348

(۱۴۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُزَوِّجُ بَنَاتِہِ عَلَی أَلْفِ دِینَارٍ فَیُحَلِّیہَا مِنْ ذَلِکَ بِأَرْبَعِمِائَۃِ دِینَارٍ۔ [صحیح]
(١٤٣٤٢) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنی بیٹیوں کی شادی ایک ہزار دینار حق مہر کے عوض کرتے اور ٤٠٠ درہم کا زیور بنا کردیتے۔

14349

(۱۴۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: تَزَوَّجَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَۃً عَلَی عِشْرِینَ أَلْفًا۔ [صحیح]
(١٤٣٤٣) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک (رض) نے ایک عورت سے ٤٠ ہزار حق مہر کی عوض شادی کی۔

14350

(۱۴۳۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَمْ کَانَ صَدَاقُ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَتْ کَانَ صَدَاقُہُ لأَزْوَاجِہِ اثْنَیْ عَشَرَ وَقِیَّۃً وَنَشٌّ قَالَتْ : أَتَدْرِی مَا النَّشُّ۔ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَتْ : نِصْفُ وَقِیَّۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۵]
(١٤٣٤٤) ابو سلمہ فرماتے ہیں : جس نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنا حق مہر ادا کیا تھا ؟ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کو صرف ١٢ اوقیہ حق مہر ادا کیا۔ پوچھنے لگی کہ پتہ ہے نش سے کیا مراد ہے ؟ میں نے کہا : نہیں تو فرمایا : نصف اوقیہ۔

14351

(۱۴۳۴۵) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عُمَرَ الْمَکِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أُوقِیَّۃٍ وَزَادَ فِیہِ فَذَلِکَ خَمْسُمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَہَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لأَزْوَاجِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَعْنِی أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیَّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٤٥) محمد بن عمر مکی عبدالعزیز سے نقل فرماتے ہیں کہ اوقیہ اس میں اضافہ بھی ہے کہ پانچ سو درہم، یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنی بیویوں کے لیے حق مہر تھا۔

14352

(۱۴۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا أَصَدَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَحَدًا مِنْ نِسَائِہِ وَلاَ بَنَاتِہِ فَوْقَ ثِنْتَیْ عَشَرَ أُوقِیَّۃً إِلاَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ فَإِنَّ النَّجَاشِیَ زَوَّجَہُ إِیَّاہَا وَأَصْدَقَہَا أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَنَقَدَ عَنْہُ وَدَخَلَ بِہَا النَّبِیُّ -ﷺ- وَلَمْ یُعْطِہَا شَیْئًا۔ کَذَا قَالَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ فَقَالَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ۔ [منکر]
(١٤٣٤٦) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیویوں اور بیٹیوں کے حق مہر صرف ١٢ اوقیہ تھے سوائے ام حبیبہ کے؛ کیونکہ اس کا نکاح نجاشی نے کیا اور چار ہزار حق مہر بھی ادا کیا اور یہ نقد تھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دخول بھی کیا لیکن کچھ بھی نہ دیا۔

14353

(۱۴۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَحَبِیبٍ وَہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِیَّاکُمْ وَالْمُغَالاَۃِ فِی مُہُورِ النِّسَائِ فَإِنَّہَا لَوْ کَانَتْ تَقْوَی عِنْدَ اللَّہِ أَوْ مَکْرُمَۃً عِنْدَ النَّاسِ لَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْلاَکُمْ بِہَا مَا نَکَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا مِنْ نِسَائِہِ وَلاَ أَنْکَحَ وَاحِدَۃً مِنْ بَنَاتِہِ بِأَکْثَرِ مِنِ اثْنَیْ عَشَرَۃَ أُوقِیَّۃً وَہِیَ أَرْبَعُمِائَۃِ دِرْہَمٍ وَثَمَانُونَ دِرْہَمًا وَإِنَّ أَحَدَہُمْ لَیُغَالِی بِمَہْرِ امْرَأَتِہِ حَتَّی یَبْقَی عَدَاوَۃً فِی نَفْسِہِ فَیَقُولُ : لَقَدْ کُلِّفْتُ لَکِ عَلَقَ الْقِرْبَۃِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَفِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ اثْنَیْ عَشَرَ أُوقِیَّۃً وَنِصْفٍ فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا وَافَقَ رِوَایَۃَ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [حسن]
(١٤٣٤٧) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تم عورتوں کو زیادہ حق مہر دینے سے بچو۔ اگر یہ اللہ کے ہاں تقویٰ اور لوگوں کے نزدیک عزت والی بات ہوتی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے زیادہ لائق تھے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اور اپنی بیٹیوں کے نکاح کیے اور حق مہر صرف ١٢ اوقیہ تھا اور یہ ٤٨٠ درہم بنتے ہیں۔ ان میں سے کوئی اپنی بیوی کا حق مہر اتنا زیادہ کردیتا ہے کہ وہ اپنے نفس کا بھی دشمن بن جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے تیری وجہ سے لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرح تکلیف پہنچایا گیا ہوں۔
(ب) ابن سیرین نے ١٢ اوقیہ اور نصف بیان کیا ہے، جو ابوسلمہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں اس کی موافقت میں۔

14354

(۱۴۳۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَۃَ أَبُو عَبْدِاللَّہِ بِالرَّیِّ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ سَنَۃَ أَرْبَعٍ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ سَابِقٍ مِنْ کِتَابِہِ الْعَتِیقِ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ أَبِی قَیْسٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ أَبِی الْعَجْفَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تُغَالُوا بِمُہُورِ النِّسَائِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ قَدْ یُغْلِی بِالْمَہْرِ حَتَّی یَقُولُ : قَدْ کُلِّفْتُ فِیکِ عَلَقَ الْقِرْبَۃِ یَتَّخِذُہُ ذَنْبًا۔[حسن۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٤٨) ابن ابی عجفاء اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عورتوں کو حق مہر زیادہ نہ دیا کرو۔ انھوں نے حماد کی حدیث کے موافق ذکر کیا ہے کہ کوئی شخص حق مہر زیادہ دیتا ہے اور پھر وہ کہتا ہے : تیری وجہ سے میں تکلیف میں مبتلا کیا گیا ہوں جیسے لٹکا ہوا مشکیزہ جو ڈول بن گیا ہے۔

14355

(۱۴۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَا اسْتَحَلَّ عَلِیٌّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِلاَّ بِبَدَنٍ مِنْ حَدِیدٍ۔ [صحیح]
(١٤٣٤٩) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فاطمہ کے بدن کو اپنے لیے لوہے کے عوض حلال کیا۔

14356

(۱۴۳۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکُوفَۃِ یَقُولُ: أَرَدْتُ أَنْ أَخْطُبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ابْنَتَہُ وَذَکَرْتُ أَنَّہُ لاَ شَیْئَ لِی ثُمَّ ذَکَرْتُ عَائِدَتَہُ وَصِلَتَہُ فَخَطَبْتُہَا فَقَالَ : أَیْنَ دِرْعُکَ الْحُطَمِیَّۃُ الَّتِی أَعْطَیْتُکَہَا یَوْمَ کَذَا وَکَذَا ۔ قَالَ : ہِیَ عِنْدِی قَالَ : فَأَعْطِہَا إِیَّاہَا۔[صحیح]
(١٤٣٥٠) ابن ابی نجیح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے ایک شخص کا نام لیا، جس نے حضرت علی (رض) سے کوفہ میں سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میرا ارادہ تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی بیٹی کے نکاح کا پیغام دوں۔ لیکن مجھے یاد آیا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، لیکن پھر مجھے یاد آیا تو میں پلٹ کر آپ سے ملا اور میں نے پیغام نکاح دے دیا۔ تو آپ نے پوچھا : میں نے تجھے حطمیہ ذرع فلاں دن دی تھی وہ کہاں ہے ؟ کہتے ہیں : یہ میرے پاس ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس کو دے دو ۔

14357

(۱۴۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَقَدْ خُطِبَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ لِی مَوْلاَۃٌ لِی : ہَلْ عَلِمْتَ أَنَّ فَاطِمَۃَ تُخْطَبُ؟ قُلْتُ : لاَ أَوْ نَعَمْ قَالَتْ : فَاخْطُبْہَا إِلَیْہِ قَالَ قُلْتُ : وَہَلْ عِنْدِی شَیْء ٌ أَخْطُبُہَا عَلَیْہِ قَالَ فَوَاللَّہِ مَا زَالَتْ تُرَجِّینِی حَتَّی دَخَلْتُ عَلَیْہِ وَکُنَّا نُجِلُّہُ وَنُعَظِّمُہُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَیْنَ یَدَیْہِ أُلْجِمْتُ حَتَّی مَا اسْتَطَعْتُ الْکَلاَمَ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ مِنْ حَاجَۃٍ ۔ فَسَکَتُّ فَقَالَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ : لَعَلَّکَ جِئْتَ تُخْطُبُ فَاطِمَۃَ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَیْئٍ تَسْتَحِلُّہَا بِہِ ۔ قَالَ قُلْتُ : لاَ وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : فَمَا فَعَلَتِ الدِّرْعُ الَّتِی کُنْتُ سَلَّحْتُکَہَا ۔ قَالَ عَلِیٌّ : وَاللَّہِ إِنَّہَا لَدِرْعٌ حُطَمِیَّۃٌ مَا ثَمَنُہَا إِلاَّ أَرْبَعُمِائَۃِ دِرْہَمٍ قَالَ : اذْہَبْ فَقَدْ زَوَّجْتُکَہَا وَابْعَثْ بِہَا إِلَیْہَا فَاسْتَحِلَّہَا بِہِ ۔ کَذَا فِی کِتَابِی أَرْبَعُمِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فَقَالَ : أَرْبَعَۃُ دَرَاہِمَ۔
(١٤٣٥١) مجاہد حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ کو نکاح کا پیغام دیا گیا تو میری ایک لونڈی نے مجھ سے کہا : کیا آپ جانتے ہیں کہ فاطمہ کو پیغام نکاح دیا گیا ؟ میں نے نعم یا لا کہا تو وہ کہنے لگی : آپ بھی پیغام نکاح دیں، کہتے ہیں : میں نے کہا : میرے پاس کیا ہے کہ میں دے کر نکاح کروں ؟ لیکن وہ مجھے ترغیب دیتی رہی یہاں تک کہ میں آپ کے پاس چلا گیا، اور میں آپ کی تعظیم بہت زیادہ کرتا تھا جس کی وجہ سے آپ کے سامنے بیٹھ کر کلام نہ کرسکا، آپ نے پوچھا : کیا تجھے کوئی کام ہے ؟ میں خاموش رہا یہاں تک کہ یہ بات انھوں نے تین مرتبہ کہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید آپ فاطمہ کو نکاح کا پیغام دینے آئے ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں، اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے پوچھا : تیرے پاس کیا چیز ہے جس کے ذریعے تو اس کو اپنے لیے حلال کرسکے ؟ کہتے ہیں : میں نے کہا : کچھ بھی نہیں، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : جو میں نے تجھے اسلحہ کے طور پر زرع دی تھی وہ کدھر ہے ؟ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اس زرع کی قیمت صرف چار سو درہم ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ میں نے تیرا نکاح اس سے کردیا ہے لیکن وہ ذرع ان کو دے کر اپنے لیے حلال کرلو۔
(ب) اسی طرح میری کتاب میں ٤٠٠ سو درہم ہے اور ابن اسحاق کی روایت میں ٤ درہم ہے۔

14358

(۱۴۳۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَدَقَ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا دِرْعًا مِنْ حَدِیدٍ وَجَرَّۃَ دَوَّارٍ وَأَنَّ صَدَاقَ نِسَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- کَانَ خَمْسَمِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ [ضعیف]
(١٤٣٥٢) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فاطمہ کو حق مہر میں لوہے کی زرع دی اور مٹی کا مٹکا دیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عورتوں کا حق مہر پانچ سو درہم تھا۔

14359

(۱۴۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ صَدَاقُنَا إِذْ کَانَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَشَرَ أَوَاقٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ۔ [صحیح]
(١٤٣٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے حق مہر نبی کے دور میں دس اوقیہ یعنی ٤٠٠ درہم ہوا کرتے تھے۔

14360

(۱۴۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَوْ قَالَ فَتًی فَقَالَ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً فَقَالَ : ہَلْ نَظَرْتَ إِلَیْہَا فَإِنَّ فِی عَیْنِ الأَنْصَارِ شَیْئًا ۔ قَالَ : قَدْ نَظَرْتُ إِلَیْہَا۔ قَالَ : عَلَی کَمْ تَزَوَّجْتَہَا ۔ فَذَکَرَ شَیْئًا قَالَ : فَکَأَنَّکُمْ تَنْحِتُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ مِنْ عُرْضِ ہَذِہِ الْجِبَالِ مَا عِنْدَنَا الْیَوْمَ شَیْء ٌ نُعْطِیکَہُ وَلَکِنْ سَأَبْعَثُکَ فِی وَجْہٍ تُصِیبُ فِیہِ ۔ فَبَعَثَ بَعْثًا إِلَی بَنِی عَبْسٍ وَبَعَثَ الرَّجُلَ فِیہِمْ فَأَتَاہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعْیَتْنِی نَاقَتَی أَنْ تَنْبَعِثَ قَالَ فَنَاوَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ کَالْمُعْتَمِدِ عَلَیْہِ لِلْقِیَامِ فَأَتَاہَا فَضَرَبَہَا بِرِجْلِہِ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ رَأَیْتُہَا تَسْبِقُ الْقَائِدَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۴]
(١٤٣٥٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص یا نوجوان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے اس کی طرف دیکھا ؟ کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے۔ اس نے کہا : میں نے دیکھا ہے، فرمایا : تو نے کتنا حق مہر ادا کیا ہے ؟ اس نے کچھ ذکر کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گویا کہ تم سونے، چاندی کو ان پہاڑوں سے کرید لیتے ہو۔ لیکن آج ہمارے پاس جو کچھ ہے آپ کو دیں گے لیکن میں تجھے اس طرف روانہ کرتا ہوں جہاں سے آپ کچھ حاصل کرلیں گے اور آپ نے بنو عبس کی طرف لشکر میں اس کو روانہ کردیا تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میری اونٹنی تھک گئی ہے کہ مجھے اٹھائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ہاتھ کا سہارا لے کر اٹھ کھڑے ہوئے اور اس کو پاؤں سے مارا، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ وہ باقی سواریوں سے آگے بڑھ گئی تھی۔

14361

(۱۴۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی حَدْرَدٍ الأَسْلَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- یَسْتَعِینُہُ فِی مَہْرِ امْرَأَۃٍ فَقَالَ : کَمْ أَمْہَرْتَہَا؟ ۔ قَالَ : مِائَتَیْ دِرْہَمٍ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُمْ تَغْرِفُونَ مِنْ بُطْحَانَ مَا زِدْتُمْ ۔ [صحیح]
(١٤٣٥٥) ابو حدرد سلمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر عورت کے مہر میں مدد مانگ رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کتنا حق مہر مقرر کیا ہے ؟ کہنے لگے : ٢٠٠ درہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم بطحان وادی کے پودوں کو کاٹتے تو حق مہر زیادہ نہ کرتے۔

14362

(۱۴۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ الْمَالِکِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ النَّصِیبِیُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدٌ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ سَخْبَرَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ طُفَیْلِ بْنِ سَخْبَرَۃَ الْمَدَنِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَعْظَمَ النِّسَائِ بَرَکَۃً أَیْسَرَہُنَّ صَدَاقًا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَفَّانَ وَفِی رِوَایَۃِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ : أَیْسَرُہُنَّ مُؤْنَۃً ۔ [موضوع]
(١٤٣٥٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ عورتیں برکت کے اعتبار سے بڑی ہیں جن کے حق مہر آسان ہوں۔
(ب) یزید بن ہارون کی روایت میں ہے خرچے کے اعتبار سے آسان۔

14363

(۱۴۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ سُلَیْمٍ حَدَّثَہُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مِنْ یُمْنِ الْمَرْأَۃِ أَنْ تَتَیَسَّرَ خِطْبَتُہَا وَأَنْ یَتَیَسَّرَ صَدَاقُہَا وَأَنْ یَتَیَسَّرَ رَحِمُہَا ۔ قَالَ عُرْوَۃُ یَعْنِی یَتَیَسَّرَ رَحِمُہَا لِلْوِلاَدَۃِ۔ قَالَ عُرْوَۃُ : وَأَنَا أَقُولُ مِنْ عِنْدِی : مِنْ أَوَّلِ شُؤْمِہَا أَنْ یَکْثُرَ صَدَاقُہَا لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [ضعیف]
(١٤٣٥٧) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ عورت کا بابرکت ہونا یہ ہے کہ نکاح آسان، حق مہر تھوڑا اور اولاد کے لیے رحم کا آسان ہونا، عروہ کہتے ہیں : یعنی اس کا رحم اولاد کے لیے آسان ہو۔ عروہ کہتے ہیں : میں تو عورت کی پہلی نحوست یہ خیال کرتا ہوں کہ اس کا حق مہر زیادہ ہو۔

14364

(۱۴۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ الضَّبِّیُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ وَہَبْتُ نَفْسِی لَکَ فَقَامَتْ قِیَامًا طَوِیلاً فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوِّجْنِیہَا إِنْ لَمْ تَکُنْ لَکَ بِہَا حَاجَۃٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَیْئٍ تُصْدِقُہَا إِیَّاہُ ۔ قَالَ : مَا عِنْدِی إِلاَّ إِزَارِی ہَذَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ أَعْطَیْتَہَا إِیَّاہُ جَلَسْتَ لاَ إِزَارَ لَکَ فَالْتَمِسْ شَیْئًا ۔ قَالَ : وَاللَّہِ مَا أَجِدُ شَیْئًا قَالَ : الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِیدٍ ۔ فَالْتَمَسْ فَلَمْ یَجِدْ شَیْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئٌ۔ قَالَ : نَعَمْ سُورَۃُ کَذَا وَسُورَۃُ کَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ زَوَّجْتُکَہَا عَلَی مَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ وَقَالَ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۵]
(١٤٣٥٨) حضرت سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر ایک عورت نے اپنا نفس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہبہ کردیا اور بہت زیادہ دیر کھڑی رہی تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ کو ضرورت نہیں ہے تو میرا نکاح کردیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : حق مہر دینے کے لیے تیرے پاس کیا ہے ؟ اس شخص نے کہا : میری یہ چادر ہے اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو نے چادر دے دی تو تیرے پاس کچھ نہ بچے گا، کچھ اور تلاش کرو۔ کہنے لگا : میرے پاس کچھ نہیں، فرمایا : تلاش کرو چاہے لوہے کی انگوٹھی ملے۔ تلاش کے باوجود کچھ نہ ملا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تجھے قرآن یاد ہے ؟ اس نے کہا : فلاں فلاں سورت یاد ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تیرا نکاح اس سے اس قرآن کے عوض کردیا۔ ابو حازم کی روایت میں ہے : اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔

14365

(۱۴۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ سَمِعَ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کُنْتُ فِی الْقَوْمِ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَامَتِ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : إِنَّہَا وَہَبَتْ نَفْسَہَا لَکَ فَرَأْ فِیہَا رَأْیَکَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ فَقَالَ : یَا رَسُولِ اللَّہِ زَوِّجْنِیہَا فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ شَیْئًا ثُمَّ قَامَتْ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا قَدْ وَہَبَتْ نَفْسَہَا لَکَ فَرَأْ فِیہَا رَأْیَکَ فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوِّجْنِیہَا ثُمَّ قَامَتِ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَاذْہَب فَاطْلُبْ ۔ فَذَہَبَ فَطَلَبَ فَلَمْ یَجِدْ شَیْئًا قَالَ : اذْہَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِیدٍ ۔ قَالَ : فَذَہَبَ فَطَلَبَ فَقَالَ : لَمْ أَجِدْ شَیْئًا قَالَ : ہَلْ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئٌ؟۔ قَالَ: نَعَمْ سُورَۃُ کَذَا وَسُورَۃُ کَذَا قَالَ : اذْہَبْ فَقَدْ زَوَّجْتُکَہَا عَلَی مَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ کِلاَہُمَا عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٥٩) ابو حازم نے سہل بن سعد سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں لوگوں کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا کہ ایک عورت کھڑی ہوئی، اس نے کہا : میں نے اپنے نفس کو آپ کے لیے ہبہ کردیا ہے، آپ کی رائے کو ایک شخص نے دیکھا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا نکاح کردیں، لیکن آپ نے کچھ جواب نہ دیا، پھر عورت نے کھڑے ہو کر کہا، میں نے اپنے نفس کو آپ کے لیے ہبہ کردیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دیکھا، پھر اس شخص نے کہا : آپ میرا نکاح کردیں، پھر تیسری مرتبہ وہ عورت کھڑی ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص سے فرمایا : کیا تیرے پاس کچھ ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ فرمایا : جاؤ تلاش کرو۔ لیکن تلاش کے باوجود اس کو کچھ نہ ملا۔ فرمایا : جاؤ تلاش کرو چاہے لوہے کی انگوٹھی ہی تلاش کرو۔ پھر گیا تو آکر کہنے لگا : مجھے کچھ بھی نہیں ملا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تجھے قرآن یاد ہے، اس نے کہا : فلاں فلاں سورت یاد ہے، فرمایا : جا میں نے تیرا نکاح اس قرآن کے عوض کردیا جو تیرے پاس ہے۔

14366

(۱۴۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَمُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ یَزِیدُ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَۃٍ فَقَالَ : مَہْیَمْ أَوْ مَہْ ۔ فَقَالَ : تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً۔ قَالَ : عَلَی کَمْ؟ ۔ قَالَ : عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ۔ قَالَ : بَارَکَ اللَّہُ لَکَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۷]
(١٤٣٦٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) پر زردی کے نشانات دیکھے تو پوچھا : یہ کیا ہے ؟ عبدالرحمن کہتے ہیں : میں نے عورت سے شادی کی ہے، فرمایا : کتنے حق مہر کے عوض ؟ عبدالرحمن کہتے ہیں : کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض۔ فرمایا : اللہ تجھے برکت دے، ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہی سہی۔

14367

(۱۴۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدَ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ فَرَأَی النَّبِیُّ -ﷺ- بَشَاشَۃَ الْعُرْسِ وَسَأَلَہُ فَقَالَ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٦١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے ایک انصاری عورت سے کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض شادی کی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کی خوشی دیکھی تو پوچھا، عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے ایک کھجور کے گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض ایک عورت سے شادی کی ہے۔

14368

(۱۴۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مُہَاجِرًا فَآخَی النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُ وَبَیْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ : لِی امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَیَّتَہُمَا أَحَبُّ إِلَیْکَ حَتَّی أُطَلِّقَہَا فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُہَا تَزَوَّجْہَا وَلِی مَالٌ فَنِصْفُہُ لَکَ فَقَالَ : بَارَکَ اللَّہُ لَکَ فِی أَہْلِکَ وَمَالِکَ دُلُّونِی عَلَی السُّوقِ فَدَلُّوہُ قَالَ فَلَمْ یَرْجِعْ یَوْمَئِذٍ حَتَّی جَائَ بِأَشْیَائٍ ثُمَّ فَقَدَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَتَاہُ وَعَلَیْہِ وَضْرُ صُفْرَۃٍ فَقَالَ لَہُ : مَہْیَمْ ۔ قَالَ : تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ : عَلَی کَمْ؟ ۔ قَالَ : عَلَی نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ أَوْ قَالَ وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ قَالَ : أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَصَابَ شَیْئًا مِنْ سَمْنٍ وَأَقِطٍ رَبِحَہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٦٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب عبدالرحمن ہجرت کر کے آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو سعد بن ربیع کا بھائی بنادیا تو سعد نے عبدالرحمن سے کہا : میری دو بیویاں ہیں جو آپ کو پسند ہو میں طلاق دے دیتا ہوں، عدت گزرنے کے بعد شادی کرلینا اور میرا نصف مال آپ کے لیے ہے تو عبدالرحمن فرمانے لگے : اللہ آپ کے اہل و عیال اور مال میں برکت دے، آپ مجھے بازار کا راستہ بتائیں تو انھوں نے بتادیا، وہ کچھ اشیاء لے کر ہی واپس پلٹے، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ عبدالرحمن کہتے ہیں : کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض یا کہا : گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض۔ فرمایا : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہی سہی۔
(ب) حضرت انس بھی اس طرح روایت فرماتے ہیں کہ جو بھی انھوں نے گھی یا پنیر خریدا تو اللہ نے اس کو نفع ہی دیا۔

14369

(۱۴۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی حُمَیْدٌ سَمِعَ أَنَسًا قَالَ : تَزَوَّجَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوَلَمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٦٣) حمید نے حضرت انس (رض) سے سنا کہ عبدالرحمن بن عوف نے کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض شادی کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔

14370

(۱۴۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَجَازَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ دُونَ قَوْلِہِ فَجَازَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٦٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف نے ایک انصاری عورت سے کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض شادی کی، وہ جائز تھی۔

14371

(۱۴۳۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قُوِّمَتْ یَعْنِی النَّوَاۃَ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ وَثُلُثًا۔ [ضعیف]
(١٤٣٦٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ گٹھلی تین درہم اور ایک تہائی کے برابر ہوئی تھی۔

14372

(۱۴۳۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْبَیْرُوتِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ أَنَّ قَتَادَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ قُوِّمَتْ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ وَہَذَا أَشْبَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٣٦٦) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے ایک انصاری عورت سے ایک کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض شادی کی۔ جس کی قیمت پانچ درہم تھی۔

14373

(۱۴۳۶۷) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ : نَوَاۃٍ یَعْنِی خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ قَالَ وَخَمْسَۃُ دَرَاہِمَ تُسَمَّی نَوَاۃَ ذَہَبٍ کَمَا تُسَمَّی الأَرْبَعُونَ أُوقِیَّۃً وَکَمَا تُسَمَّی الْعِشْرُونَ نَشًّا قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنِیہِ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ الأُوقِیَّۃُ : أَرْبَعُونَ وَالنَّشُّ عِشْرُونَ وَالنَّوَاۃُ خَمْسَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٤٣٦٧) ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ ” نواۃ “ یعنی پانچ درہم، پانچ درہموں کو نواۃ من ذہب “ سے تعبیر کردیا، جیسے ٤٠ کو اوقیہ کہہ دیتے ہیں اور ٢٠ کا نام نش رکھ دیتے ہیں۔ مجاہد کہتے ہیں کہ ٤٠ اوقیہ کو نش کہتے ہیں اور نواۃ پانچ کو کہتے ہیں۔

14374

(۱۴۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: کُنَّا نَسْتَمْتِعُ بِالْقُبْضَۃِ مِنَ التَّمْرِ وَالدَّقِیقِ الأَیَّامَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ حَتَّی نَہَانَا عُمَرُ فِی شَأْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ وَقَدْ مَضَتِ الدَّلاَلَۃُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ حَرَّمَ نِکَاحَ الْمُتْعَۃِ بَعْدَ الرُّخْصَۃِ وَالنَّسْخُ وَإِنَّمَا وَرَدَ بِإِبْطَالِ الأَجَلِ لاَ قَدْرِ مَا کَانُوا عَلَیْہِ یَنْکِحُونَ مِنَ الصَّدَاقِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۰۵]
(١٤٣٦٨) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کے دور میں ایک مٹھی کھجور اور آٹے کے عوض متعہ کرلیتے تھے، لیکن حضرت عمر (رض) نے عمرو بن حریث کی حالت میں منع فرما دیا۔
(ب) محمد بن رافع کی حدیث میں گزر چکا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ کی رخصت کے بعد نکاح متعہ کو حرام قرار دے دیا، یہ حرمت اجل کے متعین کرنے کی وجہ سے ہوئی، لیکن وہ نکاح جو حق مہر ادا کر کے کیے جاتے ہیں وہ نہیں۔

14375

(۱۴۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَعِمْرَانُ السَّخْتِیَانِیُّ وَجَمَاعَۃٌ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ : کُنَّا نَنْکِحُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْقَبْضَۃِ مِنَ الطَّعَامِ۔ ہَذَا ہُوَ الْحَدِیثُ الأَوَّلُ إِلاَّ أَنَّہُ أَتَی بِہِ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ وَیَعْقُوبُ بْنُ عَطَائٍ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٤٣٦٩) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک مٹھی کھانے کے عوض نکاح کرلیتے تھے۔

14376

(۱۴۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُومَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَلَی مِلْئِ کَفٍّ مِنْ طَعَامٍ لَکَانَ ذَلِکَ صَدَاقًا ۔ [ضعیف]
(١٤٣٧٠) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کوئی شخص عورت سے نکاح ایک مٹھی بھر کھانے کے عوض کرے تو یہ حق مہر ہوگا۔

14377

(۱۴۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ مُسْلِمِ بْنِ رُومَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَعْطَی فِی صَدَاقٍ مِلْئِ کَفَّیْہِ بُرًّا أَوْ تَمْرًا أَوْ سَوِیقًا أَوْ دَقِیقًا فَقَدِ اسْتَحَلَّ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ جِبْرِیلَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١٤٣٧١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے ایک درہم حق مہر دینا جائز خیال کیا اس کے لیے نکاح کرنا جائز ہے۔

14378

(۱۴۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُسْتَہْ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَنْبَسَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَبِیبَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَبِی لَبِیبَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنِ اسْتَحَلَّ بِدِرْہَمٍ فَقَدِ اسْتَحَلَّ ۔ یَعْنِی النِّکَاحَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیبَۃَ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٤٣٧٢) ابی لبیبہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایک درہم حق مہر دینا جائز خیال کیا اس کے لیے نکاح کرنا جائز ہے۔

14379

(۱۴۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی وَیُوسُفُ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً عَلَی نَعْلَیْنِ فَأَجَازَ النَّبِیُّ -ﷺ- نِکَاحَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٣٧٣) عبداللہ بن عامر بن ربیعہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو قرار کا ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے ایک عورت سے دو جوتوں کے عوض شادی کی ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے نکاح کو جائز رکھا۔

14380

(۱۴۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ فَزَارَۃَ جِیئَ بِہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَدْ تَزَوَّجَتْ عَلَی نَعْلَیْنِ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرَضِیتِ مِنْ نَفْسِکِ وَمَالِکِ بِنَعْلَیْنِ ۔ قَالَتْ نَعَمْ فَأَجَازَہُ۔ عَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ تَکَلَّمُوا فِیہِ وَمَعَ ضَعْفِہِ قَدْ رَوَی عَنْہُ الأَئِمَّۃُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٧٤) عبداللہ بن عامر بن ربیعہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ بنوفزارہ کی ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : اس نے دو جوتوں کے عوض شادی کی ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اپنے نفس اور مال سے دو جوتے عوض پر راضی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو بھی جائز رکھا۔

14381

(۱۴۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ قَیْسِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْخَثْعَمِیِّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الطَّائِفِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْکِحُوا الأَیَامَی مِنْکُمْ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا الْعَلاَئِقُ بَیْنَہُمْ؟ قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ أَہْلُوہُمْ ۔ [ضعیف]
(١٤٣٧٥) عبدالرحمن بن بیلمانی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی بیواؤں کے نکاح کرو، کہنے لگے : کتنے حق مہر کے عوض ؟ فرمایا : جتنے پر ان کے گھر والے آپس میں رضا مند ہوجائیں۔

14382

(۱۴۳۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ وَأَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الطَّائِفِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔
(١٤٣٧٦) خالی۔

14383

(۱۴۳۷۷) وَقَدْ قِیلَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُسْتَہْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو زُنَیْجٌ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حَجَّاجٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔
(١٤٣٧٧) خالی۔

14384

(۱۴۳۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: انْکِحُوا الأَیَامَی ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الْعَلاَئِقُ؟ قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ أَہْلُوہُمْ ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٣٧٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی عورتوں کی شادی کرو، صحابہ (رض) نے کہا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کتنے حق مہر کے عوض ؟ فرمایا : جتنے پر ان کے گھر والے رضا مند ہوجائیں۔

14385

(۱۴۳۷۹) وَقَدْ قِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ الأَہْلُونَ وَلَو قَضِیبًا مِنْ أَرَاکٍ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُنِیرٍ الْمَطِیرِیُّ حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَہُوَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللَّہُ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ضَعِیفٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ ضَعِیفٌ وَالضَّعْفُ عَلَی حَدِیثِہِمَا بَیِّنٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَلِکَ قَالَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ مِنْ مُزَکِّی الأَخْبَارِ۔وَلِلْحَدِیثِ شَاہِدٌ بِإِسْنَادٍ آخَرَ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٣٧٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتنے پر ان کے گھر والے رضا مندی ہوجائیں، اگرچہ پیلو کے درخت کی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔

14386

(۱۴۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہَارُونَ الْعَبْدِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَدَاقِ النِّسَائِ فَقَالَ : ہُوَ مَا اصْطَلَحَ عَلَیْہِ أَہْلُوہُمْ ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٣٧٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتنے پر ان کے گھر والے رضا مندی ہوجائیں، اگرچہ پیلو کے درخت کی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔

14387

(۱۴۳۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ وَشَرِیکٍ عَنْ أَبِی ہَارُونَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ شَرِیکٌ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ عَلَی الرَّجُلِ جُنَاحٌ أَنْ یَتَزَوَّجَ بِقَلِیلٍ أَوْ کَثِیرٍ مِنْ مَالِہِ إِذَا تَرَاضَوْا وَأَشْہَدُوا ۔ أَبُو ہَارُونَ الْعَبْدِیُّ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَرْفُوعًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فِی ثَلاَثِ قَبَضَاتٍ زَبِیبٍ مَہْرٌ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٣٨١) شریک مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : انسان پر گناہ نہیں ہے کہ وہ تھوڑے یا زیادہ مال کے عوض شادی کرے۔ جب وہ آپس میں رضا مند ہو اور گواہ بنالیں۔
قال الشافعی : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ تین مٹھی منقہ کے عوض یعنی حق مہر نکاح کرے۔

14388

(۱۴۳۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرٌو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِنْ رَضِیَتْ بِسِوَاکِ أَرَاکٍ فَہُوَ لَہَا مَہْرٌ۔ [ضعیف]
(١٤٣٨٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں اگر عورت پیلو کی مسواک کے حق مہر پر بھی راضی ہوجائے۔

14389

(۱۴۳۸۳) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رَوَاہُ مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَطَائٍ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَنْکِحُ النِّسَائَ إِلاَّ الأَکْفَائُ وَلاَ یُزَوِّجُہُنَّ إِلاَّ الأَوْلِیَائُ وَلاَ مَہْرَ دُونَ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی بْنِ سُکَیْنٍ الْبَلَدِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ الْحَکَمِ الرَّسْعَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ : عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٣٨٣) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورتوں نکاح کفو سے کیا جائے اور ان کے نکاح ورثاء کریں اور دس درہم سے کم مہر نہ ہو۔

14390

(۱۴۳۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ الْمَطْبَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ جَحْدَرٌ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ صَدَاقَ دُونَ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ ۔ قَالَ أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ وَہَذَا مُنْکَرٌ لَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ : مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ أَحَادِیثُہُ لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَلَمْ یَأْتِ بِہِ عَنِ الْحَجَّاجِ غَیْرُ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَیْدٍ الْحَلَبِیُّ وَقَدْ أَجْمَعُوا عَلَی تَرْکِہِ وَکَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ یَرْمِیہِ بِوَضْعِ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف جداً۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٨٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دس درہم سے کم مہر نہ ہونا چاہیے۔

14391

(۱۴۳۸۵) وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ دَاوُدَ الأَوْدِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَدْنَی مَا یُسْتَحَلُّ بِہِ الْفَرْجُ عَشْرَۃُ دَرَاہِمَ۔ [ضعیف]
(١٤٣٨٥) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : سب سے کم حق مہر جس کے ذریعے شرمگاہوں کو حلال کیا جاتا ہے وہ دس درہم ہیں۔

14392

(۱۴۳۸۶) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَیَّاطُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَیْسٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَدِّثُ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ صَدَاقَ دُونَ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٨٦) شعبی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دس درہموں سے کم حق مہر نہ ہو۔

14393

(۱۴۳۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ رَوَوْا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ شَیْئًا لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ لَوْ لَمْ یُخَالِفْہُ غَیْرُہُ أَنَّہُ لاَ یَکُونَ مَہْرٌ أَقُلُّ مِنْ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ۔ [صحیح۔ فی الام ۷/۲۲۴]
(١٤٣٨٧) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) سے منقول کوئی چیز بھی اس کی مثل ثابت نہیں ہے، اگر کوئی دوسرا اس کی مخالفت نہ کرے کہ دس درہموں سے کم حق مہر نہیں ہے۔

14394

(۱۴۳۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنِی ابْنُ الْبَصِیرِ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الأَشْجَعِیِّ قَالَ قُلْتُ لِسُفْیَانَ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ حَدِیثُ دَاوُدَ الأَوْدِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ مَہْرَ أَقُلَّ مِنْ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ فَقَالَ سُفْیَانُ : دَاوُدُ دَاوُدُ مَا زَالَ ہَذَا یُنْکَرُ عَلَیْہِ قُلْتُ إِنَّ شُعْبَۃَ رَوَی عَنْہُ فَضَرَبَ جَبْہَتَہُ وَقَالَ دَاوُدُ دَاوُدُ۔ [صحیح]
(١٤٣٨٨) شعبی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دس درہموں سے کم حق مہر نہیں ہے۔ سفیان کہتے ہیں : داؤد، داؤد ؟ اور اس کا انکار ہی کرتے رہے، میں نے کہا : شعبہ ان سے نقل فرماتے ہیں تو اس نے پیشانی پر مارا اور کہا : داؤد، داؤد ؟

14395

(۱۴۳۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا سَیَّارٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ : لَقَنَّ غِیَاثُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ دَاوُدَ الأَوْدِیَّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یَکُونُ مَہْرٌ أَقُلُّ مِنْ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ فَصَارَ حَدِیثًا۔ [صحیح۔ للامام احمد]
(١٤٣٨٩) شعبی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حق مہر دس درہم سے کم نہ ہو تو یہ حدیث بن گئی۔

14396

(۱۴۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ : غِیَاثٌ کَذَّابٌ لَیْسَ بِثِقَۃٍ وَلاَ مَأْمُونٍ قَالَ أَبُو الْفَضْلِ : ہُوَ غِیَاثُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَصْرِیُّ قَالَ وَسَمِعْتُ یَحْیَی یَقُولُ دَاوُدُ الأَوْدِیُّ لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔
(١٤٣٩٠) ابو الفضل غیاث بن ابراہیم بصری فرماتے ہیں : میں نے یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ داؤد ” لاشیی “ کے درجے میں ہے۔

14397

(۱۴۳۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا السَّاجِیُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُثَنَّی یَقُولُ مَا سَمِعْتُ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ وَلاَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مَہْدِیٍّ حَدَّثَا سُفْیَانَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ یَزِیدَ شَیْئًا قَطُّ وَبِمَعْنَاہُ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔
(١٤٣٩١) علی بن ابی طالب سے اس کے خلاف روایت کیا گیا ہے۔

14398

(۱۴۳۹۲) أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الصَّدَاقُ مَا تَرَاضَی بِہِ الزَّوْجَانِ۔ [ضعیف]
(١٤٣٩٢) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : حق مہر وہ ہے جس پر میاں بیوی راضی ہوجائیں۔

14399

(۱۴۳۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ قَالَ : بُشِّرَ رَجُلٌ بِجَارِیَۃٍ فَقَالَ رَجُلٌ : ہِبْہَا لِی فَذُکِرَ ذَلِکَ لِسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فَقَالَ : لَمْ تَحِلَّ الْمَوْہُوبَۃُ لأَحَدٍ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَوْ أَصْدَقَہَا سَوْطًا فَمَا فَوْقَہُ جَازَ۔ وَقَالَ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ وَلَوْ أَصْدَقَہَا سَوْطًا حَلَّتْ لَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافی فی الام ۵/۶۰]
(١٤٣٩٣) عبداللہ بن قسیط کہتے ہیں کہ ایک شخص کو لونڈی کی خوشخبری دی گئی تو مرد نے کہا کہ اپنا نفس میرے لیے ہبہ کر دو ۔ اس کا تذکرہ حضرت سعید بن مسیب کے سامنے ہوا، فرمانے لگے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کسی لیے اپنا نفس ہبہ کرنا درست نہیں ہے۔ اگر مرد عورت کو کوڑا یا اس سے بھی کم حق مہر دے دے تو جائز ہے، دوسری جگہ پر ہے کہ اگر ایک کوڑا حق مہر دے دے تو اس کے لیے حلال ہے۔

14400

(۱۴۳۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی قَالَ سَأَلْتُ رَبِیعَۃَ کَمْ أَقُلُّ الصَّدَاقِ؟ فَقَالَ : مَا تَرَاضَی بِہِ الأَہْلُونَ قُلْتُ : وَإِنْ کَانَ دِرْہَمًا قَالَ : وَإِنْ کَانَ نِصْفَ دِرْہَمٍ۔ قُلْتُ : وَإِنْ کَانَ أَقُلَّ؟ قَالَ : وَلَوْ کَانَ قَبْضَۃَ حِنْطَۃٍ أَوْ حَبَّۃَ حِنْطَۃٍ۔ [ضعیف]
(١٤٣٩٤) ابن ابی یحییٰ فرماتے ہیں : میں نے ربیعہ سے سوال کیا کہ حق مہر کتنا کم ہونا چاہیے ؟ فرماتے ہیں : جتنے پر گھر والے راضی ہوجائیں، میں نے کہا : اگرچہ ایک درہم ہی ہو۔ فرمانے لگے : اگرچہ نصف درہم ہی کیوں نہ ہو۔ میں نے کہا : اگر اس سے بھی کم ہو ؟ فرماتے ہیں : اگرچہ ایک مٹھی گندم یا گندم کے دانے ہی کیوں نہ ہو۔

14401

(۱۴۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الإِمَامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّہِ رَجُلٌ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَلَمَّا قَضَی حَاجَتَہُ مِنْہَا طَلَّقَہَا وَذَہَبَ بِمَہْرِہَا وَرَجُلٌ اسْتَعْمَلَ رَجُلاً فَذَہَبَ بِأُجْرَتِہِ وَآخَرُ یَقْتُلُ دَابَّۃً عَبَثًا ۔ [ضعیف]
(١٤٣٩٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص عورت سے شادی کے بعد اپنی حاجت پوری کرلینے کے بعد طلاق دے دے اور مہر بھی لے جائے۔ اور ایسا شخص جس نے کسی سے کام کروایا اور اس کی اجرت لے گیا اور دوسرے نے اس کی سواری کو فضول میں قتل کردیا۔

14402

(۱۴۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ التُّسْتَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُصَیْنِ بْنِ الْقَاسِمِ الْقَصَّاصُ مَوْلَی قُرَیْشٍ قَالَ سَمِعْتُ السَّکَنَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَکْوَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : حُبُّ الأَنْصَارِ إِیمَانٌ وَبُغْضُہُمْ کُفْرٌ وَأَیُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَلَی صَدَاقٍ وَلاَ یُرِیدُ أَنْ یُعْطِیَہَا فَہُوَ زَانٍ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ عَنِ السَّکَنِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو عَاصِمٍ الْعَبَادَانِیُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف]
(١٤٣٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انصار سے محبت ایمان ہے اور انصار سے بغض کفر ہے اور وہ شخص جو عورت سے شادی حق مہر پر کرتا ہے لیکن ادا کرنے کا ارادہ نہیں ہے تو یہ زانی ہے۔

14403

(۱۴۳۹۷) وَرُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ عَنْ صُہَیْبٍ مَرْفُوعًا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ رَجُلٍ مِنَ النَّمِرِ بْنِ قَاسِطٍ قَالَ سَمِعْتُ صُہَیْبَ بْنَ سِنَانٍ یُحَدِّثُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَصْدَقَ امْرَأَۃً صَدَاقًا وَاللَّہُ یَعْلَمُ مِنْہُ أَنَّہُ لاَ یُرِیدُ أَدَائَ ہُ إِلَیْہَا فَغَرَّہَا بِاللَّہِ وَاسْتَحَلَّ فَرْجَہَا بِالْبَاطِلِ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَہُوَ زَانٍ ۔ [ضعیف]
(١٤٣٩٧) صہیب بن سنان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے عورت کو حق مہر دینے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن حقیقت میں حق مہر ادا نہیں کرنا چاہتا، تو اس نے اللہ سے دھوکا کیا اور باطل طریقے سے شرمگاہ کو حلال کیا، وہ قیامت کے دن زانی ہونے کی حالت میں اللہ سے ملاقات کرے گا۔

14404

(۱۴۳۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ وَہَبْتُ نَفْسِی لَکَ فَقَامَتْ قِیَامًا طَوِیلاً فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوِّجْنِیہَا إِنْ لَمْ تَکُنْ لَکَ بِہَا حَاجَۃٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَیْئٍ تُصْدِقُہَا إِیَّاہُ؟ ۔ فَقَالَ : مَا عِنْدِی إِلاَّ إِزَارِی ہَذَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنْ أَعْطَیْتَہَا إِیَّاہُ جَلَسْتَ لاَ إِزَارَ لَکَ فَالْتَمِسْ شَیْئًا ۔ فَقَالَ : مَا أَجِدُ شَیْئًا قَالَ : الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِیدٍ ۔ فَالْتَمَسَ فَلَمْ یَجِدْ شَیْئًا فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْء ٌ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ سُورَۃُ کَذَا وَسُورَۃُ کَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ زَوَّجْتُکَہَا بِمَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ، وقد تقدم کثیرا]
(١٤٣٩٨) ابو حازم حضرت سہل بن سعد ساعدی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میں نے اپنا نفس آپ کے لیے ہبہ کردیا ہے وہ زیادہ دیر کھڑی رہی تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ کو ضرورت نہیں تو میرا نکاح کردیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس حق مہر دینے کے لیے کچھ ہے ؟ کہتا ہے : میری یہ چادر ہے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر چادر تو نے اس کو دے دی پھر آپ بغیر چادر کے رہ جاؤ گے کچھ تلاش کرو۔ اس نے کہا : میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوہے کی انگوٹھی ہی تلاش کرو۔ تلاش کے باوجود اس کو کچھ نہ ملا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تجھے قرآن یاد ہے ؟ کہنے لگا : فلاں فلاں سورت یاد ہے، اس نے نام لیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تیرا نکاح اس سے کردیا اس قرآن کے عوض جو تجھے یاد ہے۔

14405

(۱۴۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا زَائِدَۃُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِبَعْضِ مَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ وَحَدِیثُ مَالِکٍ أَتَمُّ وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ : ہَلْ تَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئًا؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : انْطَلِقْ فَقَدْ زَوَّجْتُکَہَا بِمَا تُعَلِّمُہَا مِنَ الْقُرْآنِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَقَالَ : انْطَلِقْ فَقَدْ زَوَّجْتُکَہَا فَعَلِّمْہَا مِنَ الْقُرْآنِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٣٩٩) ابو حازم حضرت سہل بن سعد ساعدی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے مالک کی حدیث کے ہم معنی بیان کی اور مالک کی حدیث مکمل ہے، اس کے آخر میں ہے : کیا تو نے قرآن سے کچھ پڑھا ہوا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ نے فرمایا : جاؤ میں نے تیرا نکاح اس عورت سے کردیا ہے، آپ اس کو قرآن کی تعلیم دیں گے۔
(ب) ابوبکر بن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ جاؤ میں نے تیرا نکاح اس عورت سے کردیا ہے، تو اس کو قرآن کی تعلیم دے دینا۔

14406

(۱۴۴۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَحْیَی الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ الْبَاہِلِیِّ عَنْ عِسْلٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحْوَ قِصَّۃِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ لَمْ یَذْکُرِ الإِزَارَ وَالْخَاتَمَ فَقَالَ : مَا تَحْفَظُ مِنَ الْقُرْآنِ ۔ قَالَ : سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ أَوِ الَّتِی تَلِیہَا قَالَ : قُمْ فَعَلِّمْہَا عِشْرِینَ آیَۃً وَہِیَ امْرَأَتُکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَفِی رِوَایَۃِ الرَّازِیِّ : وَقَدْ زَوَّجْتُکَہَا ۔ [ضعیف]
(١٤٤٠٠) عطاء بن ابی رباح حضرت ابوہریرہ (رض) سے سہل بن سعد کے قصہ کی طرح ہی نقل فرماتے ہیں، لیکن اس میں چادر اور انگوٹھی کا تذکرہ نہیں ہے۔ فرمایا : کیا تجھے قرآن یاد ہے ؟ اس نے کہا : سورة بقرہ اور اس سے ملی ہوئی سورت۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کھڑے ہوجاؤ اس کو ٢٠ آیات کی تعلیم دے دو ، یہ آپ کی بیوی ہے اور رازی کی روایت میں ہے کہ میں نے تیرا نکاح اس عورت سے کردیا ہے۔

14407

(۱۴۴۰۱) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عِسْلٍ فَأَرْسَلَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عِسْلٍ عَنْ عَطَائٍ: أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَلَی أَنْ یُعَلِّمَہَا الْقُرْآنَ فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَجَازَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٠١) عیسل حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے قرآن کی تعلیم کے عوض نکاح کرلیا تو یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جائز ہے۔

14408

(۱۴۴۰۲) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : شَیْئًا مِنَ الْقُرْآنِ فَأَجَازَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٠٢) عبدالصمد نے اس کے علاوہ کہا کہ قرآن سے کچھ سکھا دو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو جائز قرار دیا۔

14409

(۱۴۴۰۳) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رَوَاہُ عُتْبَۃُ بْنُ السَّکَنِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَخْبَرَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأْ فِیَّ رَأْیَکَ الْحَدِیثَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی لِلَّذِی خَطَبَہَا : فَہَلْ تَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئًا ۔ قَالَ : نَعَمْ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ وَسُورَۃَ الْمُفَصَّلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ أَنْکَحْتُکَہَا عَلَی أَنْ تُقْرِئَہَا وَتُعَلِّمَہَا وَإِذَا رَزَقَکَ اللَّہُ عَوَّضْتَہَا ۔ فَتَزَوَّجَہَا الرَّجُلُ عَلَی ذَلِکَ۔ فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ ہَاشِمٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا عُتْبَۃُ بْنُ السَّکَنِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ تَفَرَّدَ بِہِ عُتْبَۃُ وَہُوَ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : عُتْبَۃُ بْنُ السَّکَنِ مَنْسُوبٌ إِلَی الْوَضْعِ وَہَذَا بَاطِلٌ لاَ أَصْلَ لَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [باطل]
(١٤٤٠٣) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : میرے بارے میں اپنی رائے قائم کریں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص سے کہا، جس نے نکاح کے لیے کہا تھا : کیا تو نے قرآن سے کچھ پڑھا ہوا ہے ؟ اس نے کہا : سورة البقرہ اور سورة المفصل تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تیرا نکاح اس سے کردیا، لیکن قرآن کی تعلیم دے دینا اور جب اللہ تجھے رزق دے تو اس کے عوض بھی ادا کردینا، تو اس پر اس شخص نے شادی کرلی۔

14410

(۱۴۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ الْقَوَارِیرِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّائُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الأَخْنَسِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَرُّوا بِحَیٍّ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ وَفِیہِمْ لَدِیغٌ أَوْ سَلِیمٌ فَقَالُوا: ہَلْ فِیکُمْ مِنْ رَاقٍ فَإِنَّ فِی الْمَائِ لَدِیغًا أَوْ سَلِیمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَرَقَاہُ عَلَی شَائٍ فَبَرَأَ فَلَمَّا أَتَی أَصْحَابَہُ کَرِہُوا ذَاکَ وَقَالُوا : أَخَذْتَ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ أَجْرًا فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الرَّجُلَ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا مَرَرْنَا بِحَیٍّ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ وَفِیہِمْ لَدِیغٌ أَوْ سَلِیمٌ فَقَالُوا : ہَلْ فِیکُمْ مِنْ رَاقٍ فَرَقَیْتُہُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَبَرِأَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَیْہِ أَجْرًا کِتَابُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سِیدَانَ بْنِ مُضَارِبٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ وَتَمَامُ ہَذَا الْبَابِ وَمَا رُوِیَ فِی مُعَارَضَتِہِ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الإِجَارَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۳۷]
(١٤٤٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ کا ایک گروہ عرب کے کسی قبیلہ کے پاس سے گزرا۔ ان میں سے ایک شخص ڈسا ہوا تھا تو انھوں نے پوچھا : کیا تمہارے اندر کوئی دم کرنے والا ہے جو ڈسے ہوئے کو دم کر دے ؟ تو ایک شخص نے بکریوں کے عوض دم کردیا، وہ ڈسا ہوا درست ہوگیا۔ جب وہ بکریاں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو انھوں نے ناپسند کیا، انھوں نے کہا : تو کتاب اللہ پر اجرت لیتا ہے ؟ پھر واپس آکر انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو بلا کر پوچھا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم عرب کے قبائل میں سے کسی کے پاس سے گزر رہے تھے ان میں ایک شخص کو کسی چیز نے ڈس لیا تھا تو انھوں نے پوچھا : تم میں کوئی دم کرنے والا ہے ؟ تو میں نے سورة فاتحہ پڑھ کر دم کردیا وہ صحت مند ہوگیا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی کتاب زیادہ حق رکھتی ہے کہ اس کی تعلیم پر اجرت لی جائے۔

14411

(۱۴۴۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَتَزَوَّجُ الْمَرْأَۃَ وَلَمْ یُسَمِّ لَہَا صَدَاقًا ثُمَّ طَلَّقَہَا مِنْ قَبْلِ أَنْ یَنْکِحَہَا فَأَمَرَ اللَّہُ تَعَالَی أَنْ یُمَتِّعَہَا عَلَی قَدْرِ یُسْرِہِ وَعُسْرِہِ فَإِنْ کَانَ مُوسِرًا مَتَّعَہَا بِخَادِمٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِکَ وَإِنْ کَانَ مُعْسِرًا فَبِثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٤٤٠٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ شخص جو حق مہر مقرر کیے بغیر شادی کرتا ہے، پھر مجامعت سے پہلے طلاق دے دیتا ہے تو اللہ نے اس کی تنگی اور آسانی کے مطابق فائدہ دینے کا حکم فرمایا ہے۔ اگر مالدار ہے تو خادم یا اس کے برابر فائدہ دے۔ اگر تنگدست ہے تو پھر تین کپڑے یا اس کے برابر دے۔

14412

(۱۴۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ سَمِعَ أَیُّوبَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَ أَنَّہُ فَارَقَ امْرَأَتَہُ فَقَالَ: أَعْطِہَا کَذَا وَاکْسُہَا کَذَا فَحَسَبْنَا ذَلِکَ فَإِذَا نَحْوٌ مِنْ ثَلاَثِینَ دِرْہَمًا۔ قُلْتُ لِنَافِعٍ : کَیْفَ کَانَ ہَذَا الرَّجُلُ؟ قَالَ : کَانَ مُتَسَدِّدًا۔ وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَدْنَی مَا یَکُونُ مِنَ الْمُتْعَۃِ ثَلاَثِینَ دِرْہَمًا۔ [ضعیف]
(١٤٤٠٦) نافع فرماتے ہیں کہ ایک شخص ابن عمر (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو جدا کردیا ہے تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے : اتنی رقم اور اتنے کپڑے دو ۔ ہمیں اتنا کافی ہے یا اس کے برابر تیس درہم۔ میں نے نافع سے کہا : وہ آدمی کیسا تھا۔ فرماتے ہیں : وہ درمیانے درجے کا آدمی تھا۔
(ب) دوسری سند سے نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سب سے کم فائدہ دینا ٣٠ درہم ہیں۔

14413

(۱۴۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ہُوَ ابْنُ عَوْفٍ أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فَمَتَّعَہَا بِجَارِیَۃٍ سَوْدَائَ حَمَّمَہَا إِیَّاہَا۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ یَعْنِی مَتَّعَہَا بِہَا بَعْدَ الطَّلاَقِ وَکَانَتِ الْعَرَبُ تُسَمِّی الْمُتْعَۃَ التَّحْمِیمَ۔ [ضعیف]
(١٤٤٠٧) سعد بن ابراہیم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف نے اپنی بیوی کو طلاق دے کر ایک سیاہ لونڈی سے فائدہ دیا، یعنی ابوعبید کہتے ہیں کہ طلاق کے بعد فائدہ دینا۔ عرب اس کا نام متعہ التحمیم رکھتے ہیں۔

14414

(۱۴۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا طَلَّقَ امْرَأَۃً لَہُ فَمَتَّعَہَا بِعَشَرَۃِ آلاَفِ دِرْہَمٍ۔ قَالَ فَقَالَتْ : مَتَاعٌ قَلِیلٌ لِحَبِیبٍ أُفَارِقُ قَالَ فَبَلَغَہُ ذَلِکَ فَرَاجَعَہَا۔ [صحیح]
(١٤٤٠٨) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو ١٠ ہزار درہم سے فائدہ پہنچایا، ابن سیرین کہتے ہیں کہ اس عورت نے کہا : جس محبوب سے جدائی ہوئی اس کے مقابلہ میں یہ بہت ہی کم ہے، جب حضرت حسن بن علی کو پتہ چلا تو انھوں نے رجوع کرلیا۔

14415

(۱۴۴۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ہُوَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ مِہْرَانَ بْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَتَّعَ امْرَأَۃً عِشْرِینَ أَلْفًا وَزِقَّیْنِ عَسَلٍ فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ مَتَاعٌ قَلِیلٌ مِنْ حَبِیبٍ مَفَارِقٍ۔ [حسن]
(١٤٤٠٩) حسن بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی نے اپنی بیوی کو طلاق کے بعد ٢٠ ہزار اور مسک شہد کی سے فائدہ پہنچایا، تو عورت نے کہا : جدا ہونے والے حبیب کے مقابلہ میں یہ مال بہت کم ہے۔

14416

(۱۴۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ قَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی : أَنَّہُ قَضَی فِی بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ وَنُکِحَتْ بِغَیْرِ مَہْرٍ فَمَاتَ زَوْجُہَا فَقَضَی لَہَا بِمَہْرِ مِثْلِہَا وَقَضَی لَہَا بِالْمِیرَاثِ۔ فَإِنْ کَانَ یَثْبُتُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَہُوَ أَوْلَی الأُمُورِ بِنَا وَلاَ حُجَّۃَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ دُونَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِنْ کَثُرُوا وَلاَ فِی قِیَاسٍ وَلاَ شَیْئَ فِی قَوْلِہِ إِلاَّ طَاعَۃُ اللَّہِ بِالتَّسْلِیمِ لَہُ وَإِنْ کَانَ لاَ یَثْبُتُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ لأَحَدٍ أَنْ یُثْبِتَ عَنْہُ مَا لَمْ یَثْبُتْ وَلَمْ أَحْفَظْہُ بَعْدُ مِنْ وَجْہٍ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ ہُوَ مَرَّۃً یُقَالُ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ وَمَرَّۃً عَنْ مَعْقِلِ بْنِ سِنَانٍ وَمَرَّۃً عَنْ بَعْضِ أَشْجَعَ لاَ یُسَمَّی : فَإِذَا مَاتَ أَوْ مَاتَتْ فَلاَ مَہْرَ لَہَا وَلاَ مُتْعَۃَ۔ [صحیح]
(١٤٤١٠) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر میرے ماں باپ قربان ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بروع بنت واشق کے بارے میں فیصلہ سنایا، جب اس کا خاوند فوت ہوگیا لیکن حق مہر مقرر نہ تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہر مثل کا حکم دیا اور میراث کا فیصلہ دیا، اگر یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہو تو یہ سب سے زیادہ بہتر ہے، وگرنہ جتنے بھی زیادہ لوگ بیان کریں اور قول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نہ ہو تو قابل حجت نہیں ہے، صرف اللہ کی اطاعت کی جائے گی۔
لیکن بعض حضرات معقل بن یسار یا معقل بن سنان یا اشجع سے نقل فرماتے ہیں کہ جب میاں یا بیوی فوت ہوجائے تو حق مہر اور فائدہ دینا ضروری نہیں ہوتا۔

14417

(۱۴۴۱۱) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی حَدِیثِ بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ ہَذَا الاِخْتِلاَفُ الَّذِی ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ لَکِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَہْدِیٍّ إِمَامٌ مِنْ أَئِمَّۃِ الْحَدِیثِ وَقَدْ رَوَاہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَمَاتَ وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا قَالَ : لَہَا الصَّدَاقُ کَامِلاً وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ وَلَہَا الْمِیرَاثُ فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ فَقَالَ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِہِ فِی بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَقَدْ سُمِّیَ فِیہِ مَعْقِلَ بْنَ سِنَانٍ وَہُوَ صَحَابِیُّ مَشْہُورٌ۔ [صحیح]
(١٤٤١١) مسروق حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے شادی کے بعد حق مہر مقرر نہ کیا اور دخول بھی نہ کرسکا فوت ہوگیا۔ فرمانے لگے : عورت کو مکمل حق مہر ملے گا، عدت گزارے گی اور اس کو میراث بھی ملے گی تو معقل بن سنان نے کھڑے ہو کر کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بروع بنت واشق کے بارے میں یہ فیصلہ کیا تھا۔

14418

(۱۴۴۱۲) وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَہُوَ أَحَدُ حُفَّاظِ الْحَدِیثِ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَغَیْرِہِ بِإِسْنَادٍ آخَرَ صَحِیحٍ کَذَلِکَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : أُتِیَ عَبْدُ اللَّہِ فِی امْرَأَۃٍ تُوُفِّیَ عَنْہَا زَوْجُہَا وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا فَتَرَدَّدُوا إِلَیْہِ وَلَمْ یَزَالُوا بِہِ حَتَّی قَالَ : إِنِّی سَأَقُولُ بِرَأْیِی لَہَا صَدَاقُ نِسَائِہَا لاَ وَکْسَ وَلاَ شَطَطَ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ وَلَہَا الْمِیرَاثُ فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَشَہِدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ الأَشْجَعِیَّۃِ بِمِثْلِ مَا قَضَیْتَ فَفَرِحَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤١٢) علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس ایسی عورت کا فیصلہ آیا کہ شادی کے بعد خاوند دخول بھی نہ کرسکا، حق مہر بھی مقرر نہ ہوا اور وہ فوت ہوگیا تو حضرت عبداللہ کو تردد ہوا اور وہ ہمیشہ اس طرح ہی رہے، آخر انھوں نے اپنی رائے سے بات کی کہ مکمل حق مہر ملے گا، عدت گزارے گی اور اس کو میراث بھی ملے گی تو معقل بن سنان نے کھڑے ہو کر کہا کہ اس کی موجودگی میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بروع بنت واثق اشجعیہ کے بارے میں اس طرح فیصلہ فرمایا، جیسے آپ نے فیصلہ کیا ہے تو عبداللہ بہت زیادہ خوش ہوئے۔

14419

(۱۴۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَقَالَ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الأَشْجَعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَبَعْضُ الرُّوَاۃِ رَوَاہُ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ بِہَذَا الإِسْنَادِ الأَخِیرِ وَقَالَ: فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ۔[صحیح]
(١٤٤١٣) عبدالرزاق ثوری سے آخری سند سے نقل فرماتے ہیں اور آخر میں ہے کہ معقل بن یسار نے کھڑے ہو کر کہا۔

14420

(۱۴۴۱۴) وَکَذَلِکَ ذَکَرَہُ بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنِ الثَّوْرِیِّ وَلاَ أُرَاہُ إِلاَّ وَہَمًا أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ یَزِیدَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ وَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ۔ [منکر]
(١٤٤١٤) سفیان بن سعید نے ذکر کیا اور فرمایا : وہ معقل بن یسار تھے۔

14421

(۱۴۴۱۵) وَأَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَقَالَ : فَإِنْ کَانَ صَوَابًا فَمِنَ اللَّہِ وَإِنْ کَانَ خَطَأً مِنِّی ، لَہَا صَدَاقُ نِسَائِہَا وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ وَلَہَا الْمِیرَاثُ۔ فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ وَہَذَا وَہَمٌ وَالصَّوَابُ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ کَمَا رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَغَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر]
(١٤٤١٥) عبدالرزاق سفیان سے اس کے ہم معنی ذکر کرتے ہیں کہ اگر درست ہو تو یہ اللہ کی جانب سے ہے اور اگر غلطی ہوئی تو میری جانب سے ہے تو فرمانے لگے : اس کے لیے مہر مثل، عدت گزارنا اور میراث بھی ہے اور معقل بن یسار کھڑے ہوئے، یہ وہم ہے لیکن درست معقل بن سنان ہے۔

14422

(۱۴۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ : أَنَّ قَوْمًا أَتَوْا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالُوا لَہُ : إِنَّ رَجُلاً مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ یَجْمَعْہَا إِلَیْہِ حَتَّی مَاتَ فَقَالَ لَہُمْ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا سُئِلْتُ عَنْ شَیْئٍ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَشَدَّ عَلَیَّ مِنْ ہَذِہِ فَأْتُوا غَیْرِی قَالَ : فَاخْتَلَفُوا إِلَیْہِ فِیہَا شَہْرًا ثُمَّ قَالُوا لَہُ فِی آخِرِ ذَلِکَ : مَنْ نَسْأَلُ إِذَا لَمْ نَسْأَلْکَ وَأَنْتَ أَخِیَّۃُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- فِی ہَذَا الْبَلَدِ وَلاَ نَجِدُ غَیْرَکَ۔ فَقَالَ سَأَقُولُ فِیہَا بِجَہْدِ رَأْیِی فَإِنْ کَانَ صَوَابًا فَمِنَ اللَّہِ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَإِنْ کَانَ خَطَأً فَمِنِّی وَاللَّہُ وَرَسُولُہُ مِنْہُ بَرِیئٌ: أَرَی أَنْ أَجْعَلَ لَہَا صَدَاقًا کَصَدَاقِ نِسَائِہَا لاَ وَکْسَ وَلاَ شَطَطَ وَلَہَا الْمِیرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا قَالَ وَذَلِکَ بِسَمْعِ نَاسٍ مِنْ أَشْجَعَ فَقَامُوا فَقَالُوا : نَشْہَدُ أَنَّکَ قَضَیْتَ بِمِثْلِ الَّذِی قَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی امْرَأَۃٍ مِنَّا یُقَالُ لَہَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ قَالَ : فَمَا رُئِیَ عَبْدُ اللَّہِ فَرِحَ بِشَیْئٍ مَا فَرِحَ یَوْمَئِذٍ إِلاَّ بِإِسْلاَمِہِ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنْ کَانَ صَوَابًا فَمِنْکَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَإِنْ کَانَ خَطَأً فَمِنِّی وَمِنَ الشَّیْطَانِ وَاللَّہُ وَرَسُولُہُ مِنْہُ بَرِیء ٌ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ فِیہِ : فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الأَشْجَعِیُّ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ فِیہِ فَقَالَ الأَشْجَعِیُّ۔ [صحیح]
(١٤٤١٦) علقمہ بن قیس فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس آئے اور ان سے کہنے لگے : ہمارے ایک فرد نے شادی کی، لیکن بیوی سے دخول نہ کرسکا اور حق مہر بھی مقرر نہ کیا، فوت ہوگیا تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرمانے لگے : اتنا مشکل سوال مجھے نہ ہوا تھا جب سے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہوا۔ تم کسی اور کے پاس جاؤ۔ انھوں نے ایک مہینہ تک آپس میں اختلاف کیا اور آخر کار حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے کہنے لگے : اگر آپ سے سوال نہ کریں تو کس سے کریں اس شہر میں صرف آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں کوئی اور نہیں ہے، تو فرمانے لگے : پھر میں اپنی رائے سے کہہ دیتا ہوں اگر درست ہوا تو اللہ کی جانب سے اگر غلط ہوا تو میری جانب سے۔ اللہ اور اس کے رسول اس سے بری الذمہ ہیں۔ اس عورت کے ذمہ ٤ مہینہ دس دن عدت ہے تو اشجع کے لوگ بھی اس فیصلہ کو سن رہے تھے تو انھوں نے کہا ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ کے فیصلہ کی مانند رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری ایک عورت بروع بنت واثق کے بارے میں فیصلہ دیا تھا تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے اتنی بڑی خوشی نہ دیکھی تھی سوائے اپنے اسلام لانے کی، پھر کہا : اے اللہ ! اگر یہ درست ہے تو تیرے اکیلے کی جانب سے ہے، اگر غلط ہے تو میری اور شیطان کی طرف سے ہے، اللہ اور اس کے رسول اس سے بری الذمہ ہیں۔

14423

(۱۴۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ وَخِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو کِلاَہُمَا یُحَدِّثَانِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ فِی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا وَلَمْ یُسَمِّ لَہَا صَدَاقًا فَاخْتَلَفُوا إِلَیْہِ فِی ذَلِکَ شَہْرًا أَوْ قَرِیبًا مِنْ شَہْرٍ فَقَالُوا : مَا بُدٌّ أَنْ تَقُولَ فِیہَا قَالَ : أَقْضِی أَنَّ لَہَا صَدَاقَ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہَا لاَ وَکْسَ وَلاَ شَطَطَ وَلَہَا الْمِیرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ فَإِنْ یَکُنْ صَوَابًا فَمِنَ اللَّہِ وَإِنْ یَکُنْ خَطَأً فَمَنْ نَفْسِی وَمِنَ الشَّیْطَانِ وَاللَّہُ وَرَسُولُہُ بَرِیئَانِ مِنْ ذَلِکَ۔ فَقَامَ رَہْطٌ مِنْ أَشْجَعَ فِیہِمُ الْجَرَّاحُ وَأَبُو سِنَانٍ فَقَالُوا : نَشْہَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی امْرَأَۃ مِنَّا یُقَالُ لَہَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ وَکَانَ زَوْجُہَا یُقَالُ لَہُ ہِلاَلُ بْنُ مُرَّۃَ الأَشْجَعِیُّ فَفَرِحَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَحًا شَدِیدًا حِینَ وَافَقَ قَضَاؤُہُ قَضَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ وَرَوَاہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا الاِخْتِلاَفُ فِی تَسْمِیَۃِ مَنْ رَوَی قِصَّۃَ بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لاَ یُوہِنُ الْحَدِیثَ فَإِنَّ جَمِیعَ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ أَسَانِیدُہَا صِحَاحٌ وَفِی بَعْضِہَا مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ جَمَاعَۃً مِنْ أَشْجَعَ شَہِدُوا بِذَلِکَ فَکَأَنَّ بَعْضَ الرُّوَاۃِ سَمَّی مِنْہُمْ وَاحِدًا وَبَعْضَہُمْ سَمَّی آخَر وَبَعْضَہُمْ سَمَّی اثْنَیْنِ وَبَعْضُہُمْ أَطْلَقَ وَلَمْ یُسَمِّ وَبِمِثْلِہِ لاَ یَرُدُّ الْحَدِیثَ وَلَوْلاَ ثِقَۃُ مَنْ رَوَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لَمَا کَانَ لِفَرَحِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِرِوَایَتِہِ مَعْنًی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤١٧) حضرت عبداللہ بن عتبہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس ایک مرد کا فیصلہ آیا جس نے شادی کے بعد بیوی سے دخول بھی نہ کیا اور نہ ہی حق مہر مقرر کیا اور فوت ہوگیا، انھوں نے ایک مہینہ یا مہینہ کے قریب آپس میں اختلاف کیا، انھوں نے آخر کار عبداللہ بن مسعود سے کہا : آپ کچھ فرمائیں اس کے بارہ میں، فرمانے لگے : اس کے لیے مہر مثل ہے بغیر کسی کمی و زیادتی کے۔ میراث بھی ہوگی اور عدت بھی گزارے گی۔ اگر درست ہے تو اللہ کی جانب سے ہے اگر غلط ہوا تو میرے اور شیطان کی طرف سے ہے، اللہ اور رسول اس سے بری ہیں۔ اس گروہ میں اشجع قبیلہ کے کچھ لوگ تھے، ان میں جراح اور ابو سنان تھے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری عورت بروع بنت واشق کے بارے میں اس طرح فیصلہ فرمایا تھا جس کا خاوند حلال بن مرۃ اشجعی تھا، تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اس موافقت پر بڑے ہی خوش ہوئے۔
شیخ فرماتے ہیں : بروع بنت واثق کا قصہ بیان کرتے ہوئے بعض نے کسی کا نام لیا اور بعض نے مطلق چھوڑ دیا۔ تو اس طرح حدیث کمزور نہیں ہوئی کیونکہ تمام سندیں صحیح ہیں۔

14424

(۱۴۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَۃَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَأُمُّہَا ابْنَۃُ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ کَانَتْ تَحْتَ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَمَاتَ وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا وَلَمْ یُسَمِّ لَہَا صَدَاقًا فَابْتَغَتْ أُمُّہَا صَدَاقَہَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : لَیْسَ لَہَا صَدَاقٌ وَلَوْ کَانَ لَہَا صَدَاقٌ لَمْ نَمْنَعْکُمُوہُ وَلَمْ نَظْلِمْہَا فَأَبَتْ أَنْ تَقْبَلَ ذَلِکَ فَجَعَلُوا بَیْنَہُمْ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَضَی أَنْ لاَ صَدَاقَ لَہَا وَلَہَا الْمِیرَاثُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۱۲۰]
(١٤٤١٨) نافع فرماتے ہیں کہ عبیداللہ بن عمر کی بیٹی اور اس کی والدہ زید بن خطاب کی بیٹی جو ابن عبداللہ بن عمر (رض) کے نکاح میں تھی، وہ فوت ہوگئے بغیر دخول کیے اور حق مہر مقرر کرنے سے پہلے ہی تو اس کی والدہ نے حق مہر کا تقاضا کیا، تو ابن عمرو (رض) فرمانے لگے : کوئی حق مہر نہیں ہے، اگر اس کا حق مہر ہوا تو ہم منع بھی نہ کریں گے اور ظلم بھی نہیں کرتے تو اس نے اس بات کو قبول کرنے سے انکار کردیا تو انھوں نے فیصل حضرت زید بن ثابت (رض) کو بنا لیا تو انھوں نے میراث کا فیصلہ دیا لیکن حق مہر نہ ہوگا۔

14425

(۱۴۴۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا زَوَّجَ ابْنًا لَہُ ابْنَۃَ أَخِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَابْنُہُ صَغِیرٌ یَوْمَئِذٍ وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا فَمَکَثَ الْغُلاَمُ مَا مَکَثَ ثُمَّ مَاتَ فَخَاصَمَ خَالُ الْجَارِیَۃَ ابْنَ عُمَرَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لِزَیْدٍ : إِنِّی زَوَّجْتُ ابْنِی وَأَنَا أُحْدِّثُ نَفْسِی أَنْ أَصْنَعَ بِہِ خَیْرًا فَمَاتَ قَبْلَ ذَلِکَ وَلَمْ یَفْرِضْ لِلْجَارِیَۃِ صَدَاقًا فَقَالَ زَیْدٌ : فَلَہَا الْمِیرَاثُ إِنْ کَانَ لِلْغُلاَمِ مَالٌ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ وَلاَ صَدَاقَ لَہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۹۲۵]
(١٤٤١٩) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنے بیٹے کی شادی اپنے بھائی کی بیٹی سے کردی، اور اس وقت ان کا بیٹا چھوٹا تھا، حق مہر نہ ہوا۔ لیکن کچھ زندگی کے بعد بچہ فوت ہوگیا، تو بچی کی خالہ نے جھگڑا زید بن ثابت کے سامنے رکھا۔ تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے کہ میں نے اپنے بیٹے کی شادی کی اور بھلائی کا ارادہ تھا، لیکن وہ پہلے ہی فوت ہوگیا۔ بچی کے لیے حق مہر مقرر نہ تھا تو زید فرمانے لگے : بچی کو وراثت ملے گی اگر بچے کا مال تھا اور بچی عدت گزارے گی، لیکن حق مہر نہ ملے گا۔

14426

(۱۴۴۲۰) وَبِمَعْنَاہُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَذَلِکَ فِیمَا رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔
(١٤٤٢٠) خالی۔

14427

(۱۴۴۲۱) وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ حَدَّثَنِی عَبْدُ خَیْرٍ قَالَ کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَہَا الْمِیرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ وَلاَ صَدَاقَ لَہَا۔ [صحیح]
(١٤٤٢١) عبد خیر فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اس کو وراثت ملے گی اور عدت گزارے گی لیکن حق مہر نہ ملے گا۔

14428

(۱۴۴۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ فِی الْمُتَوَفَّی عَنْہَا وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا : لَہَا الْمِیرَاثُ وَلاَ صَدَاقَ لَہَا۔ [صحیح]
(١٤٤٢٢) عبد خیر حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس عورت کا خاوند فوت ہوگیا اور حق مہر مقرر نہ تھا تو اس کو وراثت ملے گی اور حق مہر نہیں ملے گا۔

14429

(۱۴۴۲۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیٍّ مِثْلَ ذَلِکَ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَہَا الْمِیرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ وَلاَ صَدَاقَ لَہَا۔ [صحیح]
(١٤٤٢٣) شعبی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس عورت کو وراثت ملے گی اور وہ عدت بھی گزارے گی لیکن حق مہر نہیں دیا جائے گا۔

14430

(۱۴۴۲۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْکُوفِیُّ عَنْ مَزْیَدَۃَ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ نَقْبَلُ قَوْلَ أَعْرَابِیٍّ مِنْ أَشْجَعَ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ : جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : لَیْسَ لَہَا إِلاَّ الْمِیرَاثُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٢٤) ابو شعثاء جابر بن زید اور عطاء بن ابی رباح سے نقل فرماتے ہیں کہ عورت کو صرف میراث ملے گی۔

14431

(۱۴۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ یَمُوتُ عَنْہَا زَوْجُہَا وَقَدْ فَرَضَ لَہَا صَدَاقًا قَالَ : لَہَا الصَّدَاقُ وَالْمِیرَاثُ۔ [حسن]
(١٤٤٢٥) عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اس عورت کے بارہ میں پوچھا گیا جس کا خاوند فوت ہوگیا اور حق مہر اس کے لیے مقرر تھا تو فرمایا : حق مہر اور میراث دونوں ملیں گے۔

14432

(۱۴۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَنَّ الأَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ صَحِبَ رَجُلاً فَرَأَی امْرَأَتَہُ فَأَعْجَبَتْہُ فَتُوُفِّیَ فِی الطَّرِیقِ فَخَطَبَہَا الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ فَأَبَتْ أَنْ تَتَزَوَّجَہُ إِلاَّ عَلَی حُکْمِہَا فَتَزَوَّجَہَا عَلَی حُکْمِہَا ثُمَّ طَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ نَحْکُمَ فَقَالَ : احْکُمِی۔ فَقَالَتْ : أَحْکُمُ فُلاَنًا وَفُلاَنًا رَقِیقًا کَانُوا لأَبِیہِ مِنْ تِلاَدِہِ فَقَالَ : احْکُمِی غَیْرَ ہَؤُلاَئِ فَأَبَتْ فَأَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَجَزْتُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ فَقَالَ : مَا ہُنَّ؟ قَالَ : عَشِقْتُ امْرَأَۃً۔ قَالَ : ہَذَا مَا لَمْ تَمْلِکْ۔ قَالَ : ثُمَّ تَزَوَّجْتُہَا عَلَی حُکْمِہَا ثُمَّ طَلَّقْتُہَا قَبْلَ أَنْ تَحْکُمَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : امْرَأَۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : یَعْنِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَہَا مَہْرُ امْرَأَۃٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَیَعْنِی مِنْ نِسَائِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٢٦) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ اشعث بن قیس ایک مرد کے ساتھ چلے تو انھیں اس شخص کی عورت بڑی پسند آئی۔ وہ آدمی راستے میں فوت ہوگیا تو اشعث بن قیس نے عورت کو نکاح کا پیغام دیا، لیکن عورت نے انکار کردیا، لیکن وہ اس کے فیصلے پر اس سے شادی کرسکتی ہے تو اشعث بن قیس نے اس عورت کے فیصلے کے مطابق شادی کرلی۔ پھر اشعث نے فیصلہ سے پہلے ہی طلاق دے دی اور کہنے لگے : میرے فیصلہ کو مانو۔
تو اس عورت نے کہا : میں فلاں فلاں غلام کو فیصل بناتی ہوں جو ان کے باپ کے موروثی غلام ہیں، اس نے کہا : ان کے علاوہ کسی اور کو فیصل بناؤ۔ اس عورت نے انکار کردیا، وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور تین مرتبہ فرمایا کہ میں عاجز آگیا۔ تو انھوں نے پوچھا : کس چیز سے ؟ کہنے لگے : میں نے ایک عورت سے عشق کیا۔ فرمانے لگے کہ تو اس کا مالک نہیں تھا۔ اس نے کہا : نہیں، پھر میں نے اس کے فیصلہ پر شادی کرلی، پھر اس کے فیصلہ کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ مسلمان عورت ہے، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے فرمایا : اس کے لیے مسلمان عورتوں والا حق مہر ہے، یعنی اس کے قبیلہ کی عورتوں جیسا۔

14433

(۱۴۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ وَہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ الأَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَشِقَہَا عَلَی حُکْمِہَا فَاحْتَکَمَتْ عَلَیْہِ مَمْلُوکَیْنِ لَہُ فَأَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : عَشِقْتُ امْرَأَۃً قَالَ : ذَاکَ مِمَّا لَمْ تَمْلِکْ۔ قَالَ : جَعَلْتُ لَہَا حُکْمَہَا۔ قَالَ : حُکْمُہَا لَیْسَ بِشَیْئٍ لَہَا سُنَّۃُ نِسَائِہَا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٢٧) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اشعث بن قیس نے ایک عورت سے عشق کرتے ہوئے اس کے فیصلے کے مطابق شادی کرلی تو اس عورت نے اس کے ذمہ دو غلام ڈال دیے تو اشعث حضرت عمر (رض) کے پاس آگئے اور کہنے لگے : میں نے عشق کی وجہ سے عورت سے شادی کی، کہنے لگے : جب تک تو اس کا مالک نہیں بنا۔ اشعث کہنے لگے : میں نے اس کے حکم کو مانا، جو لاگو کیا ہوا ہے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کے لیے کچھ نہیں سوائے اس کے قبیلہ کی عورتوں کا حق مہر۔

14434

(۱۴۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نُکِحَتْ عَلَی صَدَاقٍ أَوْ حِبَائٍ أَوْ عِدَۃٍ قَبْلَ عِصْمَۃِ النِّکَاحِ فَہُوَ لَہَا فَمَا کَانَ بَعْدَ عِصْمَۃِ النِّکَاحِ فَہُوَ لِمَنْ أُعْطِیَہُ وَأَحَقُّ مَا أُکْرِمَ عَلَیْہِ الرَّجُلُ ابْنَتُہُ أَوْ أُخْتُہُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٢٨) حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس عورت کا نکاح حق مہر یا چادر یا کسی چیز پر بھی کیا گیا تو اس عورت کے لیے وہ ہے اور جو نکاح کے بعد دیا گیا، جس کو دیا گیا وہ اسی کا ہے اور زیادہ حق دار وہ مرد ہے جس کی عزت کی گئی اس کی بیٹی یا بہن کی وجہ سے۔

14435

(۱۴۴۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا اسْتُحِلَّ بِہِ فَرْجُ الْمَرْأَۃِ مِنْ مَہْرٍ أَوْ عِدَۃٍ فَہُوَ لَہَا وَمَا أُکْرِمَ بِہِ أَبُوہَا أَوْ أَخُوہَا أَوْ وَلِیُّہَا بَعْدَ عُقْدَۃِ النِّکَاحِ فَہُوَ لَہُ وَأَحَقُّ مَا أُکْرِمَ بِہِ الرَّجُلُ ابْنَتُہُ أَوْ أُخْتُہُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الصَّغَانِیِّ۔ [ضعیف]
(١٤٤٢٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس چیز کے ذریعے عورت کی شرمگاہ کو حلال کیا گیا وہ عورت کے لیے ہے اور نکاح کے بعد جو عورت کے باپ یا بھائی یا ولی کی عزت کے لیے دیا گیا وہ اس کے لیے ہے اور وہ مرد زیادہ حق دار ہے جس کی عزت اس کی بیٹی یا بہن کی وجہ سے کی گئی۔

14436

(۱۴۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثٌ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ یُوفَی بِہَا مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِہِ الْفُرُوجَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۲۱]
(١٤٤٣٠) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے زیادہ پورا کرنے کے قابل وہ شرطیں ہیں جن کے ذریعہ تم شرمگاہوں کو حلال کرتے ہو۔

14437

(۱۴۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَہُوَ أَبُو الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ یُوفَی بِہَا مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِہِ الْفُرُوجَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی سُنَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِنَّہُ إِنَّمَا یُوفَی مِنَ الشُّرُوطِ بِمَا سَنَّ أَنَّہُ جَائِزٌ وَلَمْ تَدُلَّ سُنَّۃٌ عَلَی أَنَّہُ غَیْرُ جَائِزٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٣١٣١) عقبہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے زیادہ پورا کرنے کے قابل وہ شرطیں ہیں جن کے ذریعے تم شرمگاہوں کو حلال کرتے ہو۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : مسنون شرطیں پوری کرنی جائز ہیں جبکہ غیر مسنون شروط کو پورا کرنا درست نہیں ہے۔

14438

(۱۴۴۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمْ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ واللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُمْ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : جَائَ تْ بَرِیرَۃُ إِلَیَّ فَقَالَتْ : یَا عَائِشَۃُ إِنِّی کَاتَبْتُ أَہْلِی عَلَی سَبْعَۃِ أَوَاقٍ فِی کُلِّ عَامٍ أُوقِیَّۃٌ فَأَعِینِینِی وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِہَا شَیْئًا فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَنَفِسَتْ فِیہَا : ارْجِعِی إِلَی أَہْلِکِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أُعْطِیَہُمْ ذَلِکَ جَمِیعًا وَیَکُونُ وَلاَؤُکِ لِی فَعَلْتُ فَذَہَبَتْ بَرِیرَۃُ إِلَی أَہْلِہَا فَعَرَضَتْ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ فَأَبَوْا وَقَالُوا : إِنْ شَائَ تْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَیْکِ فَلْتَفْعَلْ وَیَکُونُ وَلاَؤُکِ لَنَا۔ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ عَائِشَۃُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لاَ یَمْنَعُکِ ذَلِکَ مِنْہَا ابْتَاعِی وَأَعْتِقِی فَإِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ فَفَعَلَتْ وَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّہَ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ نَاسٍ یَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَیْسَتْ فِی کِتَابِ اللَّہِ تَعَالَی مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَہْوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَۃَ شَرْطٍ قَضَائُ اللَّہِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّہِ أَوْثَقُ ، وَإِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ یُرْوَی عَنْہُ : الْمُسْلِمُونَ عَلَی شُرُوطِہِمْ إِلاَّ شَرْطًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً ۔ وَمُفَسَّرُ حَدِیثِہِ یَدُلُّ عَلَی جُمْلَتِہِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٤٣٢) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس بریرہ آئی اور کہنے لگی : اے عائشہ ! میں نے اپنے گھر والوں سے ساٹھ اوقیوں پر مکاتبت کی ہے اور ایک اوقیہ سال میں ادا کرنا ہے، آپ میری مدد کریں اور کتابت کی رقم باقی نہ رہے تو حضرت عائشہ (رض) نے کہا، وہ اس میں رغبت بھی رکھتی تھی کہ اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں تو میں ساری رقم اکٹھی ادا کردیتی ہوں اور ولاء میری ہوگی تو بریرہ نے جا کر یہ بات اپنے گھر والوں پر پیش کی تو انھوں نے انکار کردیا اور کہنے لگے : اگر وہ تیرے اوپر احسان کرنا چاہتی ہیں تو کریں لیکن ولاء ہماری ہوگی تو حضرت عائشہ (رض) نے اس کا تذکرہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے فرمایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کوئی چیز نہ روکے خرید کر آزاد کرو۔ ولاء آزاد کرنے والے کی ہوتی ہے تو انھوں نے ایسا کردیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں میں کھڑے ہو کر اللہ کی حمد بیان کی پھر فرمایا : لوگوں کو کیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں اور جس نے ایسی شرط لگائی جو کتاب اللہ میں نہیں وہ باطل ہے اگرچہ وہ سو شرطیں ہی کیوں نہ ہو، اللہ کی قضا کو پورا کرنا زیادہ درست ہے اور اللہ کی شرط زیادہ قوی ہے اور ولاء آزاد کرنے والے کی ہوتی ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ مسلمان اپنی شرطوں پر ہیں مگر وہ شرط جو حرام کو حلال یا حلال کو حرام کر دے۔

14439

(۱۴۴۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُرَیْمٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِہِمْ إِلاَّ شَرْطًا حَرَّمَ حَلاَلاً أَوْ شَرْطًا أَحَلَّ حَرَامًا ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ عَنْ کَثِیرٍ وَرُوِیَ مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٤٣٣) کثیر بن عبداللہ مزنی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان اپنی شرطوں پر ہیں، مگر جو حلال کو حرام کر دے یا حرام کو حلال کر دے۔

14440

(۱۴۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَازِمٍ وَسُفْیَانُ بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِہِمْ فِیمَا وَافَقَ الْحَقَّ ۔ لَفْظُ سُفْیَانَ بْنِ حَمْزَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٤٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان اپنی شرطوں پر ہیں جو حق کے موافق ہوں۔

14441

(۱۴۴۳۵) وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ ثَالِثٍ ضَعِیفٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مَرْفُوعًا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِیُّ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِہِمْ مَا وَافَقَ الْحَقَّ ۔ قَالَ خُصَیْفٌ وَحَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِہِمْ مَا وَافَقَ الْحَقَّ مِنْ ذَلِکَ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٤٣٥) حضرت عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان اپنی شرطوں پر ہیں جو حق کے موافق ہوں۔
(ب) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان اپنی شرطوں پر ہیں جو ان میں سے حق کے موافق ہو۔

14442

(۱۴۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَنْبَغِی لاِمْرَأَۃٍ أَنْ تَشْتَرِطَ طَلاَقَ أُخْتِہَا لِتَکْفَأَ إِنَائَ ہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۰۹]
(١٤٤٣٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ اپنی بہن کی طلاق کا سوال کرے تاکہ اس کے برتن کو انڈیل دے، یعنی اس کا رزق حاصل کرلے۔

14443

(۱۴۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِم الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَلَی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَشَرَطَ لَہَا أَنْ لاَ یُخْرِجَہَا فَوَضَعَ عَنْہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الشَّرْطَ وَقَالَ : الْمَرْأَۃُ مَعَ زَوْجِہَا۔ وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِخِلاَفِہِ۔ [صحیح]
(١٤٤٣٧) سعید بن عبید بن سباق فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عمر (رض) کے دور میں شادی کی اور شرط رکھی کہ وہ اس کو ساتھ نہ نکالے گا تو حضرت عمر (رض) نے شرط ختم کروائی اور فرمایا : عورت خاوند کے ساتھ ہی ہوتی ہے، حضرت عمر (رض) سے اس کے خلاف بھی منقول ہے۔

14444

(۱۴۴۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْمُہاجِرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنْہُ فَقَالَ : لَہَا دَارُہَا فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِذًا یُطَلِّقْنَنَا قَالَ : إِنَّ مَقَاطِعَ الْحُقُوقِ عِنْدَ الشُّرُوطِ۔ الرِّوَایَۃُ الأُولَی أَشْبَہُ بِالْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ وَقَوْلِ غَیْرِہِ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح]
(١٤٤٣٨) عبدالرحمن بن غنم فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ حاضر تھا، اس بارے میں سوال کیا گیا تو فرمانے لگے : اس کے لیے اس کا گھر ہے تو ایک شخص نے کہا : اے امیرالمومنین ! تب وہ ہمیں طلاق دے دیں گے کہ حقوق کو قطع کرنا شروط کے ذریعے ہوتا ہے۔

14445

(۱۴۴۳۹) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَرْطُ اللَّہِ قَبْلَ شَرْطِہَا۔ [ضعیف]
(١٤٤٣٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کی شرطیں اس عورت کی شرط سے پہلے ہیں۔

14446

(۱۴۴۴۰) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ : ہُوَ مَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا۔قَالَ سُفْیَانُ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَغَیْرُہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ شَرَطَ شَرْطًا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَلَیْسَ لَہُ ذَاکَ وَإِنْ کَانَ مِائَۃَ شَرْطٍ ۔ [صحیح]
(١٤٤٤٠) زہری وغیرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایسی شرط لگائی جو کتاب اللہ میں نہیں تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سو شرطیں بھی ہوں۔

14447

(۱۴۴۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَشْتَرِطُ عَلَی زَوْجِہَا أَنَّہُ لاَ یَخْرُجُ بِہَا مِنْ بَلَدِہَا قَالَ سَعِیدٌ : یَخْرُجُ بِہَا إِنْ شَائَ ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَشَرَطَ لَہَا دَارَہَا قَالَ : زَوْجُہَا دَارُہَا۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَرَی أَنْ یُوفَی لَہَا بِشَرْطِہَا۔ وَقَوْلُ الْجَمَاعَۃِ أَوْلَی۔ [ضعیف]
(١٤٤٤١) سعید بن مسیب سے سوال کیا گیا کہ جو عورت اپنے خاوند کے لیے شرط لگا دیتی ہے کہ وہ اسے اس شہر سے باہر لے کر نہ جائے گا تو سعید بن مسیب فرماتے ہیں : اگر چاہے تو لے جاسکتا ہے۔
(ب) شعبی اس مرد کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی پر گھر رہنے کی شرط لگا دی تو وہ فرماتے ہیں کہ اس کا خاوند ہی اس کا گھر ہے۔
(ج) حضرت عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ عورت کی شرط کو پورا کیا جائے گا۔

14448

(۱۴۴۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً وَشَرَطْتُ لَہَا الْفُرْقَۃَ وَالْجِمَاعَ بِیَدِہَا۔فَقَالَ : خَالَفْتَ السُّنَّۃَ وَوَلَّیْتَ الأَمْرَ غَیْرَ أَہْلِہِ فَالصَّدَاقُ وَالْفِرَاقُ وَالْجِمَاعُ بِیَدِکَ قَالَ وَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً وَشَرَطْتُ لَہَا إِنْ لَمْ أَجِئْ بِکَذَا وَکَذَا إِلَی کَذَا وَکَذَا فَلَیْسَ لِی نِکَاحٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : النِّکَاحُ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف]
(١٤٤٤٢) عطاء حراسانی فرماتے ہیں کہ ایک مرد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے ایک عورت سے اس شرط پر شادی کی ہے کہ جدائی اور جماع اس کی مرضی سے ہوگا۔ فرماتے ہیں : تو نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے اور معاملہ تو نے اس کے سپرد کردیا جو اس کا اہل نہیں ہے۔ حق مہر، جدائی اور جماع یہ معاملات تیرے ہاتھ میں ہیں۔ ایک دوسرا شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے عورت سے نکاح اس شرط پر کرنے کا ارادہ کیا ہے کہ اگر وہ فلاں چیز اتنی اتنی نہ لائی تو کوئی نکاح نہیں ہے تو ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نکاح جائز ہے لیکن شرط درست نہیں ہے۔

14449

(۱۴۴۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی عَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ : أَنَّ رَجُلاً نَکَحَ امْرَأَۃً فَأَصْدَقَتْہُ الْمَرْأَۃُ وَشَرَطَتْ عَلَیْہِ أَنَّ بِیَدِہَا الْجِمَاعَ وَالْفُرْقَۃَ فَقِیلَ لَہُ : خَالَفْتَ السُّنَّۃَ وَوَلَّیْتَ الْحَقَّ غَیْرَ أَہْلِہِ فَقَضَی ابْنُ عَبَّاسٍ : أَنَّ عَلَیْہِ الصَّدَاقَ وَبِیَدِہِ الْجِمَاعَ وَالْفُرْقَۃَ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ أَنَّ عَلِیًّا وَابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلاَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَشَرَطَتْ عَلَیْہِ أَنَّ بِیَدِہَا الْفُرْقَۃَ وَالْجِمَاعَ وَعَلَیْہَا الصَّدَاقَ فَقَالاَ : عَمِیتَ عَنِ السُّنَّۃِ وَوَلَّیْتَ الأَمْرَ غَیْرَ أَہْلِہِ عَلَیْکَ الصَّدَاقُ وَبِیَدِکَ الْفِرَاقُ وَالْجِمَاعُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ فَذَکَرَہُ وَفِی ہَذَا إِرْسَالٌ بَیْنَ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ وَمَنْ فَوْقَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٤٣) عطاء خراسانی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عورت سے نکاح کیا، حق مہر عورت نے ادا کیا اور شرط رکھی کہ جماع اور جدائی اس کے سپرد ہے۔ اس مرد سے کہا گیا : تو نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے اور تو نے حق نااہل کو دے دیا ہے تو ابن عباس (رض) نے فیصلہ دیا کہ حق مہر مرد کے ذمہ اور جماع اور فرقت مرد کی مرضی سے ہوگی۔
(ب) عطاء خراسانی فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور ابن عباس (رض) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی تو عورت نے مرد کے لیے شرط رکھی کہ جماع اور فرقت کا کام اس عورت کی مرضی پر منحصر ہے اور حق مہر عورت ادا کرے گی تو انھوں نے فرمایا : اس نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے اور معاملہ غیر اہل کے سپرد کردیا ہے۔ حق مہر مرد کے ذمہ لازم ہے اور جماع و فرقت کا معاملہ بھی مرد کے سپرد ہے۔

14450

(۱۴۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الزُّبَیْرِ عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَی خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : النِّسَائُ مَعَ أَزْوَاجِہِنَّ حَیْثُمَا کَانُوا إِلاَّ نِسَائَ الأَنْصَارِ لاَ یَخْرُجْنَ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ ۔ یَعْنِی مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ جَعْفَرُ بْنُ الزُّبَیْرِ ہَذَا ضَعِیفٌ جِدًّا۔ [ضعیف]
(١٤٤٤٤) حضرت ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورتیں مردوں کے ساتھ ہی رہیں گی جہاں بھی ان کے مرد ہوں سوائے انصاری عورتوں کے کہ وہ مدینہ سے نہ نکالی جائیں گی۔

14451

(۱۴۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَاصِمٍ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : سَأَلَنِی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ قَالَ قُلْتُ : ہُوَ الْوَلِیُّ قَالَ : لاَ بَلْ ہُوَ الزَّوْجُ۔ [صحیح]
(١٤٤٤٥) قاضی شریح کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے پوچھا : الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ سے کون مراد ہے ؟ میں نے کہا : وہ ولی ہے۔ فرمانے لگے : نہیں بلکہ خاوند ہے۔

14452

(۱۴۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ ہُوَ الزَّوْجُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٤٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ سے مراد خاوند ہے۔

14453

(۱۴۴۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : ہُوَ الزَّوْجُ۔ کَذَا فِی ہَاتَیْنِ الرِّوَایَتَیْنِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ بِخِلاَفِہِ۔ [ضعیف]
(١٤٤٤٧) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس سے مراد خاوند ہے۔

14454

(۱۴۴۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ : أَنَّ جُبَیْرَ بْنَ مُطْعِمٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی نَصْرٍ فَسَمَّی لَہَا صَدَاقًا ثُمَّ طَلَّقَہَا مِنْ قَبْلِ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ { إِلاَّ أَنْ یَعْفُونَ أَوْ یَعْفُوَ الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ } قَالَ : أَنَا أَحَقُّ بِالْعَفْوِ مِنْہَا فَسَلَّمَ إِلَیْہَا صَدَاقَہَا۔ [ضعیف]
(١٤٤٤٨) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ جبیر بن مطعم نے بنو نصر کی ایک عورت سے شادی کی، حق مہر مقرر کردیا لیکن دخول سے پہلے ہی طلاق دے دی تو اس آیت کی تلاوت کی : { اِلَّآ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ } [البقرۃ ٢٣٧] ” مگر یہ کہ وہ عورتیں معاف کردیں یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔ “ فرماتے ہیں کہ عورت سے بڑھ کر میں معاف کرنے کا حق رکھتا ہوں، تو اس کا حق مہر اس کے سپرد کردیا۔

14455

(۱۴۴۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ : إِلاَّ أَنْ تَعْفُوَ الْمَرْأَۃُ فَتَدَعَ نِصْفَ صَدَاقِہَا أَوْ یَعْفُوَ الزَّوْجُ فَیُکْمِلَ لَہَا صَدَاقَہَا۔ [حسن]
(١٤٤٤٩) ابن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ عورت معاف کرے، یعنی اپنا آدھا حق مہر معاف کر دے یا خاوند معاف کرے، یعنی مکمل حق مہر ادا کر دے۔

14456

(۱۴۴۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَعُبَیْدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ ہُوَ الزَّوْجُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٥٠) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے وہ خاوند ہے۔

14457

(۱۴۴۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَۃً فَطَلَّقَہَا زَوْجُہَا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَعَفَا أَخُوہَا عَنْ صَدَاقِہَا فَارْتَفَعُوا إِلَی شُرَیْحٍ فَأَجَازَ عَفْوَہُ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ : أَنَا أَعْفُو عَنْ صَدَاقِ بِنْتِی مَرَّۃً فَکَانَ یَقُولُ بَعْدُ : الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ الزَّوْجُ أَنْ یَعْفُوَ عَنِ الصَّدَاقِ کُلِّہِ فَیُسَلِّمَہُ إِلَیْہَا أَوْ تَعْفُوَ ہِیَ عَنِ النِّصْفِ الَّذِی فَرَضَ اللَّہُ لَہَا وَإِنْ تَشَاحَّا فَلَہَا نِصْفُ الصَّدَاقِ۔ [صحیح]
(١٤٤٥١) مغیرہ شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمارے ایک شخص نے کسی عورت سے شادی کی اور دخول سے پہلے ہی طلاق دے دی تو اس عورت کے بھائی نے حق مہر معاف کردیا، معاملہ قاضی شریح کے پاس گیا تو انھوں نے حق مہر معاف کرنے کو درست قرار دیا، پھر کہنے لگے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیٹی کا حق مہر معاف کردیا، اس کے بعد فرمانے لگے : جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے وہ خاوند ہے کہ وہ مکمل حق مہر بیوی کے سپرد کر دے یا عورت اپنا نصف حق مہر معاف کر دے جو اللہ نے اس کے لیے فرض کیا ہے، اگر وہ جھگڑا کریں تو عورت کو نصف حق مہر ملے گا۔

14458

(۱۴۴۵۲) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : وَاللَّہِ مَا قَضَی شُرَیْحٌ قَضَائً قَطُّ کَانَ أَحْمَقَ مِنْہُ حِینَ تَرَکَ قَوْلَہُ الأَوَّلَ وَأَخَذَ بِہَذَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٥٢) اسی سند سے شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! قاضی شریح نے کبھی ایسا فیصلہ نہیں کیا، فرماتے ہیں کہ وہ بیوقوف ہے جو پہلے قول کو چھوڑ کر اس پر عمل کرتا ہے۔

14459

(۱۴۴۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ طَاوُسٍ وَعَطَائٍ وَأَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَنَّہُمْ قَالُوا : الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ ہُوَ الْوَلِیُّ فَأَخْبَرْتُہُمْ بِقَوْلِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : ہُوَ الزَّوْجُ فَرَجَعُوا عَنْ قَوْلِہِمْ۔ فَلَمَّا قَدِمَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ قَالَ : أَرَأَیْتُمْ إِنْ عَفَا الْوَلِیُّ وَأَبَتِ الْمَرْأَۃُ مَا یُغْنِی عَفْوُ الْوَلِیِّ أَوْ عَفَتْ ہِیَ وَأَبِی الْوَلِیُّ مَا لِلْوَلِیِّ مِنْ ذَلِکَ۔ [حسن]
(١٤٤٥٣) ابو بشر طاؤس، عطاء اور اہل مدینہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے، وہ ولی ہے۔ کہتے ہیں : میں نے ان کو سعید بن جبیر کے قول کی خبر دی کہ وہ خاوند ہے تو انھوں نے اپنے قول سے رجوع کرلیا۔ جب سعید بن جبیر آئے تو انھوں نے پوچھا : آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر ولی حق مہر معاف کر دے اور عورت انکار کر دے تو ولی کا معاف کرنا کچھ کفایت کرے گا یا عورت معاف کرے اور ولی انکار کر دے تو ولی کا کوئی تعلق ہے ؟

14460

(۱۴۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : ہُوَ الزَّوْجُ إِنْ شَائَ أَتَمَّ لَہَا الصَّدَاقَ۔ وَکَذَلِکَ قَالَ نَافِعُ بْنُ جُبَیْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ وَطَاوُسٌ وَمُجَاہِدٌ وَالشَّعْبِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ وَعَلْقَمَۃُ وَالْحَسَنُ : ہُوَ الْوَلِیُّ۔ وَرَوَی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : وَلِیُّ عُقْدَۃِ النِّکَاحِ الزَّوْجُ۔ وَہَذَا غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَابْنُ لَہِیعَۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٤٤٥٤) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ خاوند اگر چاہے تو مکمل حق مہر ادا کر دے۔
(ب) ابراہیم، علقمہ اور حسن فرماتے ہیں : وہ ولی ہے۔
(ج) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نکاح کی گرہ کا ولی خاوند ہوتا ہے۔

14461

(۱۴۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الَّذِی ذَکَرَ اللَّہُ تَعَالَی (أَوْ یَعْفُوَ الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ) قَالَ : ذَلِکَ أَبُوہَا۔ [ضعیف]
(١٤٤٥٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، یعنی { اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ } اس سے مراد عورت کا باپ ہے۔

14462

(۱۴۴۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی (إِلاَّ أَنْ یَعْفُونَ) قَالَ : أَنْ تَعْفُوَ الْمَرْأَۃُ أَوْ یَعْفُوَ الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ الْوَلِیُّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدارقطنی]
(١٤٤٥٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ کے اس قول : { اِلَّآ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا } [البقرۃ ٢٣٧] فرماتے ہیں کہ عورت معاف کر دے یا جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے، یعنی ولی معاف کر دے۔

14463

(۱۴۴۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {إِلاَّ أَنْ یَعْفُونَ} قَالَ : ہِیَ الْمَرْأَۃُ الثَّیِّبُ أَوِ الْبِکْرُ یُزَوِّجُہَا غَیْرُ أَبِیہَا فَجَعَلَ اللَّہُ الْعَفْوَ إِلَیْہِنَّ إِنْ شِئْنَ تَرَکْنَ وَإِنْ شِئْنَ أَخَذْنَ نِصْفَ الصَّدَاقِ ثُمَّ قَالَ {أَوْ یَعْفُوَ الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ} وَہُوَ أَبُو الْجَارِیَۃِ الْبِکْرِ جَعَلَ اللَّہُ الْعَفْوَ إِلَیْہِ لَیْسَ لَہَا مَعَہُ أَمْرٌ إِذَا طُلِّقَتْ مَا کَانَتْ فِی حَجْرِہِ۔ [ضعیف]
(١٤٤٥٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ کے اس قول : { اِلَّآ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا } [البقرۃ ٢٣٧] یہ بیوہ یا باکرہ عورت جس کا نکاح باپ کے علاوہ کوئی دوسرا کرتا ہے، اگر یہ چاہیں تو حق مہر وصول کریں یا معاف کردیں، پھر فرمایا : { اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ } [البقرۃ ٢٣٧] اس سے مراد کنواری بچی کا باپ ہے، وہ حق مہر کو معاف کرے لیکن کوئی دوسرا معاملہ نہیں جب اس کو طلاق دی گئی، وہ اس کی پرورش میں نہ تھی۔

14464

(۱۴۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عَلْقَمَۃَ قَالَ : الَّذِی بِیَدِہِ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ الْوَلِیُّ قَالَ شُرَیْحٌ : الزَّوْجُ۔ [صحیح]
(١٤٤٥٨) ابراہیم حضرت علقمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ { الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ } سے مراد ولی ہے۔ قاضی شریح فرماتے ہیں کہ مراد خاوند ہے۔

14465

(۱۴۴۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُشَیْرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : ہُوَ الْوَلِیُّ۔ قَالَ سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ : وَلاَ یُعْجِبُنَا ہَذَا۔ [حسن]
(١٤٤٥٩) قتادہ حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ولی ہے، سعید بن ابی عروبہ کہتے ہیں : ہمیں اس سے تعجب نہ ہوا۔

14466

(۱۴۴۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : أَمَرَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی بِالْعَفْوِ وَأَذِنَ فِیہِ فَإِنْ عَفَتْ جَازَ عَفْوُہَا وَإِنْ شَحَّتْ وَعَفَا وَلِیُّہَا جَازَ عَفْوُہُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : ہُوَ الْوَلِیُّ۔ (ق) وَرُوِّینَا ہَذَا الْقَوْلُ أَیْضًا عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ وَالزُّہْرِیِّ وَہُوَ قَوْلُ مَالِکٍ۔ وَإِلَیْہِ کَانَ یَذْہَبُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ ثُمَّ رَجَعَ فِی الْجَدِیدِ إِلَی الْقَوْلِ الأَوَّلِ وَالْقَوْلُ الأَوَّلُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۳/ ۸۸۹]
(١٤٤٦٠) عکرمہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے حکم فرمایا : وہ عورت معاف کرے یا اجازت دے۔ اگر معاف کرے تب بھی جائز ہے اگر بخیلی کرے اور اس کا ولی معاف کر دے تب بھی جائز ہے۔

(ب) پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔{ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ } [البقرۃ ٢٣٧]

14467

(۱۴۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ وَعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَمَّا تَزَوَّجْتُ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قُلْتُ ابْنِ بِی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ : أَعْطِہَا شَیْئًا ۔ فَقُلْتُ : أَثِبْنِی یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا عِنْدِی شَیْء ٌ قَالَ : فَأَیْنَ دِرْعُکَ الْحُطَمِیَّۃُ ۔ قَالَ قُلْتُ : ہَا ہِیَ ذِی عِنْدِی قَالَ : أَعْطِہَا إِیَّاہَا ۔ [صحیح]
(١٤٤٦١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب میں نے فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شادی کی تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ مجھ سے دور رہے ؟ تو فرمایا : اسے کچھ دو تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حطمیہ ذرع کہاں ہے ؟ تو حضرت علی نے کہا : میرے پاس ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہی اس کو دے دو ۔

14468

(۱۴۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عُبَیْدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَیْوَۃَ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی غَیْلاَنُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ عَلِیًّا لَمَّا تَزَوَّجَ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرَادَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَمَنَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی یُعْطِیَہَا شَیْئًا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَیْسَ لِی شَیْء ٌ۔ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَعْطِہَا دِرْعَکَ ۔ فَأَعْطَاہَا دِرْعَہُ ثُمَّ دَخَلَ بِہَا۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا کَثِیرٌ حَدَّثَنَا أَبُو حَیْوَۃَ عَنْ شُعَیْبٍ عَنْ غَیْلاَنَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَہُ۔ [حسن۔ اخرجہ السجستانی:۲۱۲۶]
(١٤٤٦٢) محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان صحابہ میں سے کسی سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) نے فاطمہ سے شادی کی اور دخول کا ارادہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرما دیا کہ پہلے فاطمہ کو کچھ دو تو حضرت علی (رض) کہتے ہیں : میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی ذرع ہی دے دو تو حضرت علی (رض) نے ذرع دے کر دخول کیا۔

14469

(۱۴۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِذَا نَکَحَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ فَسَمَّی لَہَا صَدَاقًا فَأَرَادَ أَنْ یَدْخُلَ عَلَیْہَا فَلْیُلْقِ إِلَیْہَا رِدَائً أَوْ خَاتَمًا إِنْ کَانَ مَعَہُ۔ [صحیح]
(١٤٤٦٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرے اور حق مہر بھی مقرر کر دے اور دخول کا ارادہ ہو تو اپنی چادر یا انگوٹھی پہلے عورت کو دے اگر موجود ہو۔

14470

(۱۴۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : لاَ یَصْلُحُ لِلرَّجُلِ أَنْ یَقَعَ عَلَی الْمَرْأَۃِ حَتَّی یُقَدِّمَ إِلَیْہَا شَیْئًا مِنْ مَالِہِ مَا رَضِیَتْ بِہِ مِنْ کِسْوَۃٍ أَوْ عَطَائٍ ۔ [صحیح]
(١٤٤٦٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ کسی مرد کے لیے یہ درست نہیں کہ عورت کو کچھ دیے بغیر اس سے دخول کرے اس کی رضا مندی کے بغیر، لیکن اس کو کپڑا یا عطیہ دے کر راضی کرے۔

14471

(۱۴۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ خَیْثَمَۃَ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَجَہَّزَہَا إِلَیْہِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَنْقُدَ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٤٤٦٥) حضرت طلحہ خیثمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کسی عورت سے شادی کی تو کچھ دیے بغیر اس کے ساتھ دخول کرلیا۔

14472

(۱۴۴۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَکَانَ مُعْسِرًا فَأَمَرَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُرْفَقَ بِہِ فَدَخَلَ بِہَا وَلَمْ یُنْقِدْہَا شَیْئًا ثُمَّ أَیْسَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَسَاقَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٦٦) حضرت خیثمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عورت سے شادی کی، وہ تنگدست تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ساتھ نرمی کرنے کا فرمایا تو اس نے بغیر کچھ دیے عورت سے دخول کرلیا، پھر جب آسانی ہوگئی تو اس نے ادا کردیا۔

14473

(۱۴۴۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ وَصَلَہُ شَرِیکٌ وَأَرْسَلَہُ غَیْرُہُ۔
(١٤٤٦٧) ایضاً ۔

14474

(۱۴۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ وَجَدْتُ فِی کِتَابِی عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : تَزَوَّجَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِسِتِّ سِنِینَ وَبَنَی بِی وَأَنَا ابْنَۃُ تِسْعِ سِنِینَ قَالَتْ فَقَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَوُعِکْتُ شَہْرًا فَوَفَی شَعْرِی جُمَیْمَۃً فَأَتَتْنِی أُمُّ رُومَانَ وَأَنَا عَلَی أُرْجُوحَۃٍ وَمَعِی صَوَاحِبِی فَصَرَخَتْ بِی فَأَتَیْتُہَا وَمَا أَدْرِی مَا یُرَادُ بِی فَأَخَذَتْ بِیَدِی فَأَوْقَفَتْنِی عَلَی الْبَابِ فَقُلْتُ ہَہْ ہَہْ حَتَّی ذَہَبَ نَفَسِی فَأَدْخَلَتْنِی بَیْتًا فَإِذَا نِسْوَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَی الْخَیْرِ وَالْبَرَکَۃِ وَعَلَی خَیْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِی إِلَیْہِنَّ فَغَسَلْنَ رَأْسِی وَأَصْلَحْنَنِی فَلَمْ یَرُعْنِی إِلاَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَعْنِی ضُحًی فَأَسْلَمْنَنِی إِلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ مُرْسَلاً مُخْتَصَرًا وَأَخْرَجَہُ بِہَذَا اللَّفْظِ مِنْ حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ کَمَا مَضَی ذِکْرُہُ فِی آخِرِ أَبْوَابِ خُطْبَۃِ النِّکَاحِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم۱۴۲۲]
(١٤٤٦٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ نکاح چھ سال کی عمر میں کیا جب کہ میری رخصتی ٩ سال کی عمر میں ہوئی۔ فرماتی ہیں : میں مدینہ آئی تو ایک مہینہ بخار رہا اور میرے بال جڑے ہوئے تھے تو ام رومان میرے پاس آئیں اور میں جھولے میں تھی، میرے ساتھ میری سہلیاں بھی تھیں، انھوں نے مجھے آواز دی، میں ان کے پاس آئی، لیکن مجھے معلوم نہ تھا کہ انھوں نے مجھے کیوں بلایا ہے۔ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر دروازے کی دہلیز پر لا کر کھڑا کردیا، میں سانس کی وجہ سے ہانپ رہی تھی، یہاں تک کہ میرا سانس درست ہوا تو انھوں نے مجھے گھر میں داخل کیا۔ وہاں انصاری عورتیں تھیں، انھوں نے کہا : آپ خیر و برکت اور ہمیشگی کی خیر پر ہیں تو والدہ نے مجھے ان کے سپرد کردیا اور انھوں نے میرے سر کو دھویا اور حالت کو سنوارا۔ پھر چاشت کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو انھوں نے مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سپرد کردیا۔

14475

(۱۴۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَتْ أُمِّی تُعَالِجُنِی تُرِیدُ تُسَمِّنَنِی بَعْضَ السِّمَنِ لِتُدْخِلَنِی عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَا اسْتَقَامَ لَہَا بَعْضُ ذَلِکَ حَتَّی أَکَلْتُ التَّمْرَ بِالْقِثَّائِ فَسَمِنْتُ عَنْہُ کَأَحْسَنِ مَا یَکُونُ مِنَ السُّمْنَۃِ۔ [صحیح]
(١٤٤٦٩) ہشام بن عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میری والدہ نے میرا علاج کرنا چاہا کہ میں صحت مند ہوجاؤں تاکہ وہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر داخل کردیں، میں کچھ درست ہوگئی یہاں تک کہ میں نے کھجور ککڑی کے ساتھ کھانی شروع کردی تو میں کافی صحت مند ہوگئی۔

14476

(۱۴۴۷۰) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ ہِشَامٍ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : الْقِثَّائَ بِالرُّطَبِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : نُوحُ بْنُ یَزِیدَ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَرَادَتْ أُمِّی أَنْ تُسَمِّنَنِی لِدُخُولِی عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ فَلَمْ أَقْبَلْ عَلَیْہَا بِشَیْئٍ مِمَّا تُرِیدُ حَتَّی أَطْعَمَتْنِی الْقِثَّائَ بِالرُّطَبِ فَسَمِنْتُ عَلَیْہِ کَأَحْسَنِ السِّمَنِ۔ [صحیح]
(١٤٤٧٠) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : میری والدہ نے ارادہ کیا کہ وہ مجھے صحت مند کر کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر داخل کر دے، لیکن میں کسی چیز کو بھی قبول نہ کرتی تھی جس کا ان کا ارادہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ انھوں نے کھجور اور ککڑی ملا کر کھلائی تو اس سے میں کافی صحت مند ہوگئی۔

14477

(۱۴۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ وَہُوَ سَعْدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْکَاہِلِیُّ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا خَطَبْتُ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا -ﷺ- قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ لَکَ مِنْ مَہْرٍ ۔ قُلْتُ مَعِی رَاحِلَتَی وَدِرْعِی قَالَ فَبِعْتُہُمَا بِأَرْبَعِمِائَۃٍ وَقَالَ : أَکْثِرُوا الطِّیبَ لِفَاطِمَۃَ فَإِنَّہَا امْرَأَۃٌ مِنَ النِّسَائِ۔[ضعیف]
(١٤٤٧١) جعفر بن سعد بن عبیداللہ کاہلی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے جب فاطمہ کو نکاح کا پیغام دے دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس حق مہر ہے ؟ میں نے کہا : میری سواری اور ذرع ہے، کہتے ہیں : میں نے ان دونوں کو چار سو میں فروخت کردیا اور فرمایا : فاطمہ کے لیے زیادہ خوشبو لو، وہ بھی عورتوں میں سے ایک عورت ہے۔

14478

(۱۴۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ سَیَّارٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُما قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزَاۃٍ فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَی بَعِیرٍ لِی قَطُوفٍ فَلَحِقَنِی رَاکِبٌ مِنْ خَلْفِی فَنَخَسَ بَعِیرِی بِعَنَزَۃٍ کَانَتْ مَعَہُ فَانْطَلَقَ بَعِیرِی کَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَائٍ مِنَ الإِبِلِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا یُعْجِلُکَ یَا جَابِرُ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی حَدِیثُ عَہْدٍ بِعُرْسٍ فَقَالَ : أَبِکْرًا تَزَوَّجْتَہَا أَمْ ثَیِّبًا؟ ۔ قَالَ فَقُلْتُ : بَلْ ثَیِّبٌ قَالَ : فَہَلاَّ جَارِیَۃً تُلاَعِبُہَا وَتُلاَعِبُکَ ۔ قَالَ : فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ ذَہَبْنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ : أَمْہِلُوا حَتَّی نَدْخُلَ لَیْلاً أَیْ عِشَائً کَیْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَۃُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِیبَۃُ ۔ قَالَ وَقَالَ : فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْکَیْسَ الْکَیْسَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ وَغَیْرِہِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۱۵]
(١٤٤٧٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے، جب ہم واپس پلٹے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کی طرف جلدی کی۔ پیچھے سے میرے اونٹ کو کسی سوار نے نیزہ کے ذریعہ چوکا دیا تو میرا اونٹ ایسی چال چلا کہ میں نے کبھی کسی عمدہ اونٹ کو بھی ایسی چال چلتے نہ دیکھا تھا، میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : جابر کیسی جلدی ہے ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! نئی نئی شادی کی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے ؟ کہتے ہیں : میں نے کہا : بیوہ سے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی تو اس سے کھیلتا وہ تجھ سے کھیلتی۔ جب مدینہ آئے تو ہم نے گھروں میں داخل ہونے کا قصد کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹھہر جاؤ عشاء کے وقت داخل ہونا تاکہ بکھرے بالوں والی کنگھی کرلے اور خاوند کو غیب پانے والے زیر ناف بال مونڈ لے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب جاؤ تو سمجھداری کا ثبوت دینا۔

14479

(۱۴۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : فِی الرَّجُلِ یَتَزَوَّجُ الْمَرْأَۃَ یَخْلُو بِہَا وَلاَ یَمَسُّہَا ثُمَّ یُطَلِّقُہَا : لَیْسَ لَہَا إِلاَّ نِصْفُ الصَّدَاقِ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ { وَإِنْ طَلَّقْتُمُوہُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوہُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَہُنَّ فَرِیضَۃً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ }۔ [صحیح]
(١٤٤٧٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے شادی کے بعد تنہائی اختیار کی، لیکن دخول سے پہلے ہی طلاق دے دی تو وہ نصف حق مہر ادا کرے گا؛ کیونکہ یہی اللہ کا فرمان ہے : { وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَہُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفِ مَا فَرَضْتُمْ } [البقرۃ ٢٣٧] ” اگر تم نے مجامعت سے پہلے طلاق دے دی اور حق مہر مقرر کرلیا تو نصف ادا کرنا ہے جتنا تم نے مقرر کیا ہے۔ “

14480

(۱۴۴۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی رَجُلٍ أُدْخِلَتْ عَلَیْہِ امْرَأَتُہُ ثُمَّ طَلَّقَہَا فَزَعَمَ أَنَّہُ لَمْ یَمَسَّہَا قَالَ : عَلَیْہِ نِصْفُ الصَّدَاقِ۔ [صحیح]
(١٤٤٧٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس پر اس کی عورت کو داخل کیا گیا لیکن اس نے دخول سے پہلے ہی طلاق دے دی تو اس پر آدھا حق مہر ہے۔

14481

(۱۴۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَإِنْ طَلَّقْتُمُوہُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوہُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَہُنَّ فَرِیضَۃً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ} فَہُوَ الرَّجُلُ یَتَزَوَّجُ الْمَرْأَۃَ وَقَدْ سَمَّی لَہَا صَدَاقًا ثُمَّ یُطَلِّقُہَا مِنْ قَبْلِ أَنْ یَمَسَّہَا وَالْمَسُّ الْجِمَاعُ فَلَہَا نِصْفُ الصَّدَاقِ وَلَیْسَ لَہَا أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٤٤٧٥) حضرت عبداللہ بن عباس اللہ کے اس قول : { وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَہُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفِ مَا فَرَضْتُمْ } [البقرۃ ٢٣٧] ” اگر تم مجامعت سے پہلے طلاق دے دو اور ان کے لیے حق مہر بھی مقرر ہو تو اس کا نصف ادا کر دو ۔ “ مرد شادی کے بعد دخول سے پہلے ہی طلاق دے دیتا ہے لیکن حق مہر مقرر کیا ہوا ہے تو عورت کے لیے نصف حق مہر ہے زیادہ نہیں۔

14482

(۱۴۴۷۶) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَا} فَہَذَا الرَّجُلُ یَتَزَوَّجُ الْمَرْأَۃَ ثُمَّ یُطَلِّقُہَا مِنْ قَبْلِ أَنْ یَمَسَّہَا فَإِذَا طَلَّقَہَا وَاحِدَۃً بَانَتْ مِنْہُ وَلاَ عِدَّۃَ عَلَیْہَا تَزَوَّجُ مَنْ شَائَ تْ ثُمَّ قَالَ {فَمَتِّعُوْہُنَّ وَ سَرِّحُوْہُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًاo} یَقُولُ : إِنْ کَانَ سَمَّی لَہَا صَدَاقًا فَلَیْسَ لَہَا إِلاَّ النِّصْفُ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ سَمَّی لَہَا صَدَاقًا مَتَّعَہَا عَلَی قَدْرِ یُسْرِہِ وَعُسْرِہِ وَہُوَ السَّرَاحُ الْجَمِیلُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٧٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ کے اس قول : { اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَا } [الاحزاب ٤٩] ” جب تم مومنہ عورتوں سے نکاح کرو، پھر صحبت سے پہلے تم نے طلاق دے دی، پھر تمہارے اوپر کوئی دنوں کی گنتی نہیں ہے کہ تم اس کو شمار کرتے پھرو۔ “ مرد عورت سے شادی کے بعد مجامعت سے پہلے طلاق دے دے تو پھر اس عورت پر عدت نہیں جس سے چاہے شادی کرلے، پھر فرمایا : { فَمَتِّعُوْہُنَّ وَ سَرِّحُوْہُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا ۔ } [الاحزاب ٤٩] ” ان کو فائدہ دو اور اچھے طریقے سے چھوڑ دو ۔ “ اگر حق مہر مقرر کر رکھا ہے تو نصف ادا کرنا ہے اگر حق مہر مقرر نہیں تو اپنی طاقت کے مطابق فائدہ دینا ہے۔ یہ ہے احسن انداز سے چھوڑنا۔

14483

(۱۴۴۷۷) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عَمْرَو بْنَ نَافِعٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَکَانَتْ قَدْ أُدْخِلَتْ عَلَیْہِ فَزَعَمَ أَنَّہُ لَمْ یَقْرَبْہَا وَزَعَمَتْ أَنَّہُ قَدْ قَرِبَہَا فَخَاصَمَتْہُ إِلَی شُرَیْحٍ فَصَبَرَ شُرَیْحٌ یَمِینَ عَمْرٍو بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ مَا قَرِبَہَا وَقَضَی عَلَیْہِ بِنِصْفِ الصَّدَاقِ۔وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَمُغِیرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَأَغْلَقَ الْبَابَ وَأَرْخَی السِّتْرَ ثُمَّ طَلَّقَہَا وَلَمْ یَمَسَّہَا فَقَضَی لَہَا شُرَیْحٌ بِنِصْفِ الصَّدَاقِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٤٤٧٧) شعبی فرماتے ہیں کہ عمرو بن نافع نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو عورت کا گمان تھا کہ وہ اس کے قریب آیا ہے جبکہ خاوند نے انکار کردیا۔ جھگڑا قاضی شریح کی عدالت میں آیا تو قاضی شریح نے عمرو سے قسم لی کہ وہ اس کے قریب نہیں گیا اور نصف حق مہر بھی ادا کرے۔
(ب) مغیرہ عن شعبی عن شریح ہے کہ ایک شخص نے شادی کے بعد دروازہ بند کرلیا اور پردے لٹکا دیے، پھر مجامعت سے پہلے طلاق دے دی تو قاضی شریح نے نصف حق مہر ادا کرنے کا فیصلہ سنایا۔

14484

(۱۴۴۷۸) وَرَوَی الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : لَہَا نِصْفُ الصَّدَاقِ وَإِنْ جَلَسَ بَیْنَ رِجْلَیْہَا وَذَلِکَ فِیمَا أَنْبَأَنِیہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ فَذَکَرَہُ وَفِیہِ انْقِطَاعٌ بَیْنَ الشَّعْبِیِّ وَبَیْنَ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [ضعیف]
(١٤٤٧٨) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : اگر وہ اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ بھی گیا تب بھی نصف حق مہر ادا کرنا ہے۔

14485

(۱۴۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی الْمَرْأَۃِ یَتَزَوَّجُہَا الرَّجُلُ أَنَّہُ إِذَا أُرْخِیَتِ السُّتُورُ فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٧٩) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس عورت کے بارے میں فیصلہ دیا جس سے کسی مرد نے شادی کی تو جب پردے لٹکا دیے جائیں تو حق مہر واجب ہوگا۔

14486

(۱۴۴۸۰) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بِامْرَأَتِہِ فَأُرْخِیَتْ عَلَیْہِمَا السُّتُورُ فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٨٠) ابن شہاب حضرت زید بن ثابت (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب مرد عورت کو لے کر داخل ہوگیا پردے لٹکا لیے تو حق مہر واجب ہوگیا۔

14487

(۱۴۴۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أُجِیفَ الْبَابُ وَأُرْخِیَتِ السُّتُورُ فَقَدْ وَجَبَ الْمَہْرُ۔[صحیح]
(١٤٤٨١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب دروازہ بند کرلیا جائے اور پردہ لٹکا دیا جائے تو مہر واجب ہوجاتا ہے۔

14488

(۱۴۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ أَنَّ عُمَرَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ : إِذَا أَغْلَقَ بَابًا وَأَرْخَی سِتْرًا فَلَہَا الصَّدَاقُ کَامِلاً وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ۔ [صحیح۔ عن عمر فقط]
(١٤٤٨٢) اخنف بن قیس فرماتے ہیں کہ حضرت عمرو علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب دروازہ بند کرلیا جائے اور پردہ لٹکا دیا جائے تو مہر مکمل ادا کرنا ہوگا اور عورت پر عدت بھی ہے۔

14489

(۱۴۴۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ مَیْسَرَۃَ عَنِ الْمِنْہَالِ عَنْ عَبَّادٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیَّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أَغْلَقَ بَابًا وَأَرْخَی سِتْرًا فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٨٣) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب اس نے دروازہ بند کرلیا اور پردہ لٹکا لیا تو حق مہر واجب ہوگیا۔

14490

(۱۴۴۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی قَالَ : قَضَائُ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ الْمَہْدِیِّینَ أَنَّہُ مَنْ أَغْلَقَ بَابًا وَأَرْخَی سِتْرًا فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ وَالْعِدَّۃُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ زُرَارَۃُ لَمْ یُدْرِکْہُمْ وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَوْصُولاً۔
(١٤٤٨٤) زرارہ بن اوفی کہتے ہیں کہ خلفاء راشدین فرماتے تھے کہ جب اس نے دروازہ بند کرلیا اور پردہ لٹکا دیا تو حق مہر اور عدت واجب ہوگئی۔

14491

(۱۴۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِی رَجُلٍ یَخْلُو بِالْمَرْأَۃِ فَیَقُولُ : لَمْ أَمَسَّہَا وَتَقُولُ : قَدْ مَسَّنِی قَالَ الْقَوْلُ قَوْلُہَا۔ [صحیح لغیرہ]
(١٤٤٨٥) سلیمان بن یسار حضرت زید بن ثابت سے ایک شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے عورت سے خلوت اختیار کی، لیکن مجامعت نہ کی اور عورت نے کہا : اس نے مجامعت کی ہے۔ فرماتے ہیں : بات عورت کی مانی جائے گی۔

14492

(۱۴۴۸۶) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : تَزَوَّجَ الْحَارِثُ بْنُ الْحَکَمِ امْرَأَۃً فَقَالَ عِنْدَہَا فَرَآہَا خَضْرَائَ فَطَلَّقَہَا وَلَمْ یَمَسَّہَا۔ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَأَلَہُ فَقَالَ زَیْدٌ : لَہَا الصَّدَاقُ کَامِلاً قَالَ : إِنَّہُ مِمَّنْ لاَ یُتَّہَمُ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ یَا مَرْوَانُ لَوْ کَانَتْ حُبْلَی أَکُنْتَ مُقِیمًا عَلَیْہَا الْحَدَّ قَالَ : لاَ۔ قَالَ: فَلاَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ بُکَیْرُ بْنُ الأَشَجِّ عَنْ سُلَیْمَانَ وَذَکَرَ فِی الْقِصَّۃِ أَنَّہُ قَالَ : لَمْ أَطَأْہَا وَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ : قَدْ وَطِئَنِی ثُمَّ قَالَ فِی آخِرِہَا فَکَذَلِکَ تُصَدَّقُ الْمَرْأَۃُ فِی مِثْلِ ہَذَا، ظَاہِرُ مَا رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُمَا جَعَلاَ الْخَلْوَۃَ کَالْقَبْضِ فِی الْبُیُوعِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : مَا ذَنْبُہُنَّ إِنْ جَائَ الْعَجْزُ مِنْ قِبَلِکُمْ وَذَلِکَ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ یَقْضِی بِالْمَہْرِ وَإِنْ لَمْ تَدَّعِی الْمَسِیسَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَمَّا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَظَاہِرُ الرِّوَایَۃِ عَنْہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ لاَ یُوجِبُہُ بِنَفْسِ الْخَلْوَۃِ لَکِنْ یَجْعَلُ الْقَوْلَ قَوْلَہَا فِی الإِصَابَۃِ۔ [صحیح]
(١٤٤٨٦) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حارث بن حکم نے ایک عورت سے نکاح کیا تو حارث نے کچھ نقص دیکھ کر بغیر چھوئے طلاق دے دی تو مروان نے زید بن ثابت سے پوچھنے کے لیے کسی کو روانہ کیا تو زید نے کہا : اس کے لیے مکمل حق مہر ہے، وہ کہنے لگے : اس پر کسی قسم کی تہمت نہیں لگائی گئی تو زید (رض) فرمانے لگے : اگرچہ وہ حاملہ ہو تو کیا پھر آپ اس پر حد قائم کریں گے ؟ تو مروان نے کہا : نہیں، تو زید نے کہا : پھر نہیں۔
(ب) سلیمان نے ایسا قصہ زکر کیا کہ مرد نے کہہ دیا : میں نے مجامعت نہیں کی جبکہ عورت کہتی ہے کہ اس نے وطی کی ہے اس کے آخر میں ہے کہ عورت کو مہر مثل دیا جائے گا۔
(ج) حضرت عمر اور علی (رض) فرماتے ہیں کہ تنہائی میں عورت کو لے جانا یہ ویسے ہے جیسے بیوع میں قبضہ کرنا ہوتا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان عورتوں کا کیا گناہ، جب وہ عاجز آجائے تو اس لیے مہر کا فیصلہ کیا جائے گا اگرچہ مجامعت کا دعویٰ نہ بھی کرے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : خالی خلوت سے حق مہر واجب نہ ہوگا لیکن مجامعت کے بارے میں عورت کی بات معتبر ہے۔

14493

(۱۴۴۸۷) وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِإِسْنَادٍ مُرْسَلٍ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ کَشَفَ امْرَأَۃً فَنَظَرَ إِلَی عَوْرَتِہَا فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ ۔ قَالَ وَبَلَغَنَا ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ وَرَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِی الزِّنَادِ وَزَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَرَوَاہُ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : مَنْ کَشَفَ خِمَارَ امْرَأَۃٍ وَنَظَرَ إِلَیْہَا فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ دَخَلَ بِہَا أَوْ لَمْ یَدْخُلْ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ مَذْہَبَ ہَؤُلاَئِ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَبَعْضُ رُوَاتِہِ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٨٧) محمد بن ثوبان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے عورت کا پردہ اٹھا کر دیکھ لیا تو حق مہر واجب ہوگیا۔
(ب) محمد بن عبدالرحمن محمد بن ثوبان سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے عورت کا دوپٹہ اٹھا کر دیکھ لیا تو اس کے ذمہ حق مہر ہے دخول کیا یا نہیں۔

14494

(۱۴۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنْ جَمِیلِ بْنِ زَیْدٍ الطَّائِیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- امْرَأَۃً مِنْ غِفَارٍ فَدَخَلَ بِہَا فَأَمَرَہَا فَنَزَعَتْ ثَوْبَہَا فَرَأَی بِہَا بَیَاضًا مِنْ بَرَصٍ عِنْدَ ثَدْیِہَا فَانْمَازَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : خُذِی ثَوْبَکِ ۔ فَأَصْبَحَ وَقَالَ لَہَا : الْحَقِی بِأَہْلِکِ ۔ فَأَکْمَلَ لَہَا صَدَاقَہَا۔ [ضعیف]
(١٤٤٨٨) سعید بن زید انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبیلہ غفار کی عورت سے شادی کی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے تو کپڑے اتارنے کا حکم دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے پستانوں کے قریب پھلبہری کے سفید نشان دیکھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزر گئے اور فرمایا : اپنے کپڑے لے لو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی اور فرمایا : اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا مکمل حق مہر ادا کیا۔

14495

(۱۴۴۸۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ جَمِیلِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ کَعْبٌ : تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- امْرَأَۃً مِنْ بَنِی غِفَارٍ فَأُہْدِیَتْ إِلَیْہِ فَرَأَی بِکَشْحِہَا وَضَحًا مِنْ بَیَاضٍ قَالَ : ضُمِّی إِلَیْکِ ثِیَابَکِ وَالْحَقِی بِأَہْلِکِ ۔ وَأَلْحَقَ لَہَا مَہْرَہَا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٨٩) زید بن کعب فرماتے ہیں کہ کعب نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو غفار کی ایک عورت سے شادی کی۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجی گئی (تحفہ میں دی گئی تھی) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے پہلو میں سفیدی کے داغ دیکھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے کپڑے پہنو اور اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حق مہر ادا کردیا۔

14496

(۱۴۴۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْکَانِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ غُصْنٍ عَنْ جَمِیلِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنْ غِفَارٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہَا وَجَدَ بِکَشْحِہَا بَیَاضًا فَقَالَ : ضُمِّی إِلَیْکِ ثِیَابَکِ ۔ وَلَمْ یَأْخُذْ مِمَّا آتَاہَا شَیْئًا۔ ہَذَا مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلَی جَمِیلِ بْنِ زَیْدٍ کَمَا تَرَی قَالَ الْبُخَارِیُّ لَمْ یَصِحَّ حَدِیثُہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٩٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو غفار کی ایک عورت سے شادی کی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر داخل ہوئے تو اس کے پہلو پر سفیدی کے داغ دیکھے تو فرمایا : اپنے کپڑے پہنو اور اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو کچھ دیا تھا واپس نہ لیا۔

14497

(۱۴۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لِکُلِّ مُطَلَّقَۃٍ مُتْعَۃٌ إِلاَّ الَّتِی تُطَلَّقُ وَقَدْ فُرِضَ لَہَا الصَّدَاقُ وَلَمْ تُمَسَّ فَحَسْبُہَا نِصْفُ مَا فُرِضَ لَہَا۔ وَرُوِّینَا ہَذَا الْقَوْلَ مِنَ التَّابِعِینَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُجَاہِدٍ وَالشَّعْبِیِّ۔ [صحیح]
(١٤٤٩١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہر مطلقہ عورت کو فائدہ پہنچایا جائے گا، لیکن وہ مطلقہ جس کا حق مہر مقرر ہے اور دخول نہیں ہوا اس کا نصف حق مہر ادا کیا جائے گا۔

14498

(۱۴۴۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْبَیْہَقِیُّ صَاحِبُ الْمَدْرَسَۃِ بِنَیْسَابُورَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقِرْمِیسِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ زِیَادٍ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : کَانَتِ الْخَثْعَمِیَّۃُ تَحْتَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَلَمَّا أَنْ قُتِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بُویِعَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ دَخَلَ عَلَیْہَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ فَقَالَتْ لَہُ : لِتَہْنِکَ الْخِلاَفَۃُ۔ فَقَالَ الْحَسَنُ : أَظْہَرْتِ الشَّمَاتَۃَ بِقَتْلِ عَلِیٍّ أَنْتِ طَالِقٌ ثَلاَثًا فَتَلَفَّفَتْ فِی ثَوْبِہَا وَقَالَتْ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ ہَذَا فَمَکَثَتْ حَتَّی انْقَضَتْ عِدَّتُہَا وَتَحَوَّلَتْ فَبَعَثَ إِلَیْہَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ بِبَقِیَّۃٍ مِنْ صَدَاقِہَا وَبِمُتْعَۃٍ عِشْرِینَ أَلْفَ دِرْہَمٍ فَلَمَّا جَائَ ہَا الرَّسُولُ وَرَأَتِ الْمَالَ قَالَتْ : مَتَاعٌ قَلِیلٌ مِنْ حَبِیبٍ مَفَارِقٍ۔ فَأَخْبَرَ الرَّسُولُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَکَی وَقَالَ : لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ جَدِّی النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا لَمْ تَحِلَّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ ۔ لَرَاجَعْتُہَا۔ [ضعیف]
(١٤٤٩٢) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ خثعمیہ حضرت حسن بن علی کے نکاح میں تھی، جب حضرت علی (رض) کو شہید کیا گیا اور حسن کی بیعت کی گئی تو حضرت حسن بن علی اس کے پاس آئے تو اس نے کہا : آپ کو خلافت مبارک ہو۔ حضرت حسن کہنے لگے : تو نے حضرت علی (رض) کے قتل کی خوشی ظاہر کی ہے، تجھے تین طلاقیں ہیں۔ اس نے کپڑے میں منہ چھپالیا اور کہنے لگی : میرا یہ ارادہ نہ تھا، وہ ٹھہری رہے، جب عدت ختم ہوگئی تو چلی گئی، حضرت حسن نے اس کا باقی ماندہ حق مہر اور فائدہ کے لیے ٢٠ ہزار درہم دیے، جب آپ کا قاصد اور اس نے مال دیکھا تو کہنے لگی کہ جدا ہونے والے محبوب کے مقابلہ میں یہ مال بہت ہی کم ہے تو قاصد نے حسن بن علی کو بتایا تو وہ رو پڑے اور فرمایا : اگر میں نے اپنے باپ کو اپنے نانا یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو وہ اس کے لیے حلال نہیں ہے جب تک وہ دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے تو میں رجوع کرلیتا۔

14499

(۱۴۴۹۳) وَقَدْ جَائَ فِی مُتْعَۃِ الْمَدْخُولِ بِہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ : الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّکُونِیُّ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَمَّا طَلَّقَ حَفْصُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ امْرَأَتَہُ فَاطِمَۃَ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لِزَوْجِہَا : مَتِّعْہَا ۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ مَا أُمَتِّعُہَا قَالَ : فَإِنَّہُ لاَ بُدَّ مِنَ الْمَتَاعِ قَالَ مَتِّعْہَا وَلَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ تَمْرٍ ۔ وَقِصَّتُہَا الْمَشْہُورَۃُ فِی الْعِدَّۃِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہَا کَانَتْ مَدْخُولاً بِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٤٤٩٣) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ حفص بن مغیرہ نے اپنی عورت فاطمہ کو طلاق دے دی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے خاوند سے فرمایا : اس کو فائدہ دو ۔ اس نے کہا : میرے پاس کچھ نہیں کہ میں اسے فائدہ پہنچاؤں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فائدہ ضرور دینا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فائدہ پہنچاؤ اگرچہ نصف صاع کھجور ہی کیوں نہ ہو۔ یہ مشہور قصہ ہے کہ یہ مدخولہ تھی۔

14500

(۱۴۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : لِکُلِّ مُطَلَّقَۃٍ مُتْعَۃٌ { وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِینَ } وَرُوِّینَا ہَذَا الْقَوْلَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ وَالْحَسَنِ وَالزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٤٤٩٤) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں : ہر مطلقہ کو فائدہ پہنچانا ہے، { وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِینَ } [البقرۃ ] اور مطلقہ کو فائدہ پہنچانا ہے اچھائی کے ساتھ یہ کہ پرہیزگاروں پر فرض ہے۔

14501

(۱۴۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی شُرَیْحٍ تُخَاصِمُ زَوْجَہَا تَسْأَلُہُ الْمُتْعَۃَ وَقَدْ کَانَ طَلَّقَہَا قَالَ فَقَرَأَ شُرَیْحٌ {وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِینَ} فَقَالَ لَہُ : مَتِّعْہَا وَلَمْ یَقْضِ لَہَا۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ لِرَجُلٍ فَارَقَ : لاَ تَأْبَی أَنْ تَکُونَ مِنَ الْمُتَّقِینَ لاَ تَأْبَی أَنْ تَکُونَ مِنَ الْمُحْسِنِینَ۔ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ : إِنْ کُنْتَ مِنَ الْمُتَّقِینَ فَمَتِّعْ وَلَمْ یُجْبِرْہُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ جَبَرَہُ عَلَی الْمُتْعَۃِ فِی الْمُفَوَّضَۃِ قَبْلَ الدُّخُولِ۔ [ضعیف]
(١٤٤٩٥) حکم فرماتے ہیں کہ ایک عورت جس کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی، وہ اس سے فائدہ پہنچانے کا سوال کرتی تھی، مقدمہ قاضی شریح کی عدالت میں آیا تو قاضی شریح نے یہ آیت تلاوت کی : { وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِیْنَ ۔ } [البقرۃ ٢٤١] تو قاضی شریح نے کہا : فائدہ پہنچاؤ اس کا فیصلہ نہ کیا۔
(ب) قاضی شریح نے اس شخص سے کہا جس نے اپنی بیوی کو چھوڑا تھا کہ تو پرہیزگاروں اور نیکی کرنے والوں میں سے ہونے کا انکار نہ کر۔
(ج) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : اگر تو متقین میں سے ہے تو پھر اس کو فائدہ پہنچاؤ، لیکن زبردستی نہ کی۔ قاضی شریح نے دخول سے پہلے طلاق یافتہ کو فائدہ پہنچانے میں زبردستی کی تھی۔

14502

(۱۴۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّجَّارِ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ عِنْدَ شُرَیْحٍ فَقَالَ لَہُ شُرَیْحٌ : مَتِّعْہَا فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ : إِنَّہُ لَیْسَتْ لِی عَلَیْہِ مُتْعَۃٌ إِنَّمَا قَالَ اللَّہُ ( وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِینَ) (وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَی الْمُحْسِنِینَ) وَلَیْسَ مِنْ أُولَئِکَ۔ [ضعیف]
(١٤٤٩٦) قتادہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے قاضی شریح کے پاس اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو قاضی شریح نے کہا : فائدہ پہنچاؤ تو عورت نے کہا : اس کے ذمہ فائدہ پہنچانا نہیں ہے۔ اللہ فرماتے ہیں : { وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِیْنَ ۔ } [البقرۃ ٢٤١] یہ ان میں سے نہیں ہے۔

14503

(۱۴۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِہِ أَثَرُ صُفْرَۃٍ فَسَأَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کَمْ سُقْتَ إِلَیْہَا؟ ۔ قَالَ : زِنَۃَ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۷]
(١٤٤٩٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو ان پر زردی کے نشانات تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پوچھنے پر انھوں نے بتایا کہ میں نے انصاری عورت سے شادی کی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کتنا حق مہر دیا ہے ؟ کہنے لگے کہ کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔

14504

(۱۴۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَثَرَ صُفْرَۃٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ ۔ قَالَ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ قَالَ: فَبَارَکَ اللَّہُ لَکَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ حَمَّادٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٩٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف پر زردی کے نشانات دیکھے، فرمایا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ میں نے کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض عورت سے شادی کی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تجھے برکت دے، ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہو۔
(٢٤) باب الْمُسْتَحَبُّ إِنْ وَجَدَ سَعَۃً أَنْ یُولِمَ بِشَاۃٍ
اگر طاقت ہو تو بکری سے ولیمہ کرنا مستحب ہے

14505

(۱۴۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ وَیُوسُفُ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ کُلُّہُمْ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمَدِینَۃَ فَآخَی النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُ وَبَیْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیِّ فَعَرَضَ عَلَیْہِ سَعْدٌ أَنْ یُنَاصِفَہُ أَہْلَہُ وَمَالَہُ وَکَانَ لَہُ امْرَأَتَانِ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : بَارَکَ اللَّہُ لَکَ فِی أَہْلِکَ وَمَالِکَ دُلُّونِی عَلَی السُّوقِ قَالَ فَأَتَی السُّوقَ فَرَبِحَ شَیْئًا مِنْ أَقِطٍ وَشَیْئًا مِنْ سَمْنٍ فَرَآہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بَعْدَ أَیَّامٍ وَعَلَیْہِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَۃٍ فَقَالَ : مَہْیَمْ ۔فَقَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ: مَا سُقْتَ إِلَیْہَا ۔ قَالَ : وَزْنَ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَقَالَ : أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٤٩٩) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : جب عبدالرحمن بن عوف مدینہ آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے اور سعد بن ربیع کے درمیان مواخات قائم کردی۔ سعد نے اپنا اہل اور آدھا مال عبدالرحمن (رض) کے لیے پیش کردیا۔ سعد کی دو بیویاں تھیں عبدالرحمن بن عوف (رض) فرمانے لگے : اللہ آپ کے اہل اور مال میں برکت دے، مجھے بازار کا راستہ بتاؤ، پھر عبدالرحمن (رض) نے بازار سے پنیر اور گھی خرید کر منافع حاصل کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن عوف (رض) کو چند ایام کے بعد دیکھا تو ان پر زردی کے نشانات تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : عبدالرحمن ! یہ کیا ہے ؟ تو کہنے لگے : میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حق مہر کیا دیا ہے ؟ کہنے لگے : کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونا دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہو۔

14506

(۱۴۵۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَقُتَیْبَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ : ذُکِرَ تَزْوِیجُ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَوْلَمَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ نِسَائِہِ مَا أَوْلَمَ عَلَیْہَا أَوْلَمَ بِشَاۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۸]
(١٤٥٠٠) ثابت کہتے ہیں : حضرت انس بن مالک (رض) کے پاس زینب بنت جحش کی شادی کا تذکرہ ہوا تو فرمانے لگے : جتنا ولیمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی شادی کے موقعہ پر کیا اتنا ولیمہ اپنی کسی دوسری بیوی سے شادی کے موقعہ پر نہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری سے ولیمہ کیا۔

14507

(۱۴۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : مَا أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہِ أَکْثَرَ وَأَفْضَلَ مِمَّا أَوْلَمَ عَلَی زَیْنَبَ قَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ : مَا أَوْلَمَ؟ قَالَ : أَطْعَمَہُمْ خُبْزًا وَلَحْمًا حَتَّی تَرَکُوہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَغَیْرِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٠١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیوی میں سے سب سے زیادہ اور اچھا ولیمہ حضرت زینب کی شادی کے موقعہ پر کیا، ثابت البنانی نے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ولیمہ کیا ؟ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : گوشت اور روٹی کھلائی، یہاں تک کہ صحابہ چھوڑ کر چلے گئے۔

14508

(۱۴۵۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَان أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ الْمَالِکِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ النَّصِیبِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی حُمَیْدٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ خَیْبَرَ وَالْمَدِینَۃِ ثَلاَثَ لَیَالٍ یُبْنَی عَلَیْہِ بِصَفِیَّۃَ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِینَ إِلَی وَلِیمَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا کَانَ فِیہَا خُبْزٌ وَلاَ لَحْمٌ وَمَا کَانَ إِلاَّ أَنْ أَمَرَ بِالأَنْطَاعِ فَبُسِطَتْ وَأُلْقِیَ عَلَیْہَا التَّمْرُ وَالأَقِطُ وَالسَّمْنُ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ : إِحْدَی أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ ہِیَ أَوْ مَا مَلَکَتْ یَمِینُہُ قَالُوا : إِنْ حَجَبَہَا فَہِیَ إِحْدَی أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ وَإِنْ لَمْ یَحْجُبْہَا فَہِیَ مِمَّا مَلَکَتْ یَمِینُہُ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّأَ لَہَا خَلْفَہُ وَمَدَّ الْحِجَابَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ النَّاسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ کَذَلِکَ فِی التَّمْرِ وَالأَقِطِ وَالسَّمْنِ وَقَالَ : فَحَاسُوا حَیْسًا وَکَذَلِکَ فِی رِوَایَۃِ حَمَّادٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ السَّوِیقِ بَدَلَ الأَقِطِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۵]
(١٤٥٠٢) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر اور مدینہ کے درمیان تین راتیں قیام کیا تو حضرت صفیہ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیش کیا گیا۔ میں نے مسلمانوں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ولیمہ کی دعوت دی جس میں روٹی اور گوشت نہ تھا۔ آپ نے دستر خوان بچھانے کا حکم فرمایا اور اس پر کھجور، گھی، پنیر کے ٹکڑے ڈال دیے گئے تو مسلمانوں نے کہا : یہ امہات المومنین سے تھی یا لونڈی تھی۔ کہنے لگے : اگر اس نے پردہ کیا تو امہات المومنین سے ہے، اگر پردہ نہ کیا تو لونڈی ہے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ فرمایا تو ؟ اپنے پیچھے سواری پر جگہ بنائی اور لوگوں سے پردہ کروایا۔
(ب) حضرت انس (رض) اسی طرح نقل فرماتے ہیں کہ کھجور، پنیر اور گھی وغیرہ تھا اور کہتے ہیں : انھوں نے حلوہ بھی بنایا۔ حضرت انس (رض) کی دوسری روایت میں اقط کی جگہ سویق یعنی ستو کے الفاظ آتے ہیں۔

14509

(۱۴۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی خَیْبَرَ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ فِی شَأْنِ صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ : حَتَّی إِذَا کَانَ بِالطَّرِیقِ جَہَّزَتْہَا لَہُ أُمُّ سُلَیْمٍ فَأَہْدَتْہَا لَہُ مِنَ اللَّیْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَرُوسًا فَقَالَ : مَنْ کَانَ عِنْدَہُ شَیْء ٌ فَلْیَجِئْ بِہِ ۔ قَالَ : وَبَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیئُ بِالأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیئُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَیْسًا فَکَانَتْ وَلِیمَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرٍ کِلاَہُمَا عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٠٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر آئے تو صفیہ بن حیی کا ذکر کیا گیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) راستے میں تھے تو ام سلیم نے صفیہ کو تیار کر کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیش کردیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح شادی کی حالت میں کی اور فرمایا : جس کے پاس جو بھی ہے وہ لے آئے۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے چٹائی بچھا دی، کسی نے کھجور، کسی نے پنیر، کوئی گھی، کوئی کچھ لے کر آیا تو انھوں نے ملا کر حلوہ بنایا، یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ولیمہ تھا۔

14510

(۱۴۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَأَبُو الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَاللَّفْظُ لِحَدِیثِہِ ہَذَا أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی ابْنَ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَارَتْ صَفِیَّۃُ لِدَحْیَۃَ الْکَلْبِیِّ فِی مَقْسَمِہِ فَجَعَلُوا یَمْدَحُونَہَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَدْ رَأَیْنَا السَّبْیَ مَا رَأَیْنَا امْرَأَۃً ضَرْبَہَا فَبَعَثَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَعْطَی بِہَا دَحْیَۃَ الْکَلْبِیَّ مَا رَضِیَ وَدَفَعَہَا إِلَی أُمِّ سُلَیْمٍ فَقَالَ : أَصْلِحِیہَا ۔ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ خَیْبَرَ فَجَعَلَہَا فِی ظَہْرِہِ قَالَ ثُمَّ ضَرَبَ الْقُبَّۃَ عَلَیْہَا ثُمَّ أَصْبَحَ فَقَالَ : مَنْ کَانَ عِنْدَہُ فَضْلُ زَادٍ فَلْیَأْتِنَا بِہِ ۔ قَالَ : فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیئُ بِفَضْلِ التَّمْرِ وَفَضْلِ السَّوِیقِ وَفَضْلِ السَّمْنِ حَتَّی جَعَلُوا سَوَادَ حَیْسٍ فَجَعَلُوا یَأْکُلُونَ وَیَشْرَبُونَ مِنْ مَائِ السَّمَائِ إِلَی جَنْبِہِمْ قَالَ : وَکَانَتْ تِلْکَ وَلِیمَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی صَفِیَّۃَ وَکَانَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَقَدْ رَأَیْنَا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلِیمَۃً لَیْسَ فِیہَا خُبْزٌ وَلاَ لَحْمٌ۔ ثُمَّ یَذْکُرُ ہَذَا الْحَدِیثَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٠٤) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ صفیہ حضرت دحیہ کلبی کے حصہ میں آئی تو صحابہ (رض) نے صفیہ کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بڑی مدح کی کہ ہم نے اس جیسی عورت اور قیدی کبھی نہیں دیکھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت دحیہ کلبی کو کچھ دے کر جتنے پر وہ راضی ہوئے صفیہ کو ام سلیم کے حوالے کردیا اور فرمایا : اس کو تیار کرو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر سے کوچ کرتے ہوئے ان کو اپنے پیچھے سوار کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خیمہ لگایا گیا، پھر صبح کی تو فرمایا : جس کے پاس زاد راہ ہے وہ ہمارے پاس لے آئے تو کسی نے کھجور، ستو اور کسی نے گھی پیش کیا تو انھوں نے بہت زیادہ حلوہ تیار کیا، صحابہ (رض) نے کھانے کے بعد بارش کا پانی پیا۔ یہ صفیہ سے شادی کے موقعہ پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ولیمہ تھا۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ولیمہ دیکھا جس میں روٹی اور گوشت نہ تھا۔ پھر انھوں نے یہ حدیث ذکر کی۔

14511

(۱۴۵۰۵) وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلِیمَتَہَا التَّمْرَ وَالأَقِطَ وَالسَّمْنَ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَفَّانَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٠٥) ثابت حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور، پنیر اور گھی سے ولیمہ کیا۔

14512

(۱۴۵۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ عَنِ ابْنِہِ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْلَمَ عَلَی صَفِیَّۃَ بِسَوِیقٍ وَتَمْرٍ۔ [صحیح۔ الترمذی ۱۰۹۵۔ اخرجہ السجستانی ۳۷۴۴]
(١٤٥٠٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت صفیہ سے شادی کے موقعہ پر کھجور اور ستو سے ولیمہ کیا۔

14513

(۱۴۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی بَعْضِ نِسَائِہِ بِمُدَّیْنِ مِنْ شَعِیرٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۷۲]
(١٤٥٠٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بعض بیویوں پر صرف دو مد جو سے ولیمہ کیا۔

14514

(۱۴۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا بَیَانٌ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَنَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِامْرَأَۃٍ فَأَرْسَلَنِی فَدَعَوْتُ رِجَالاً إِلَی الطَّعَامِ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ أَبِی غَسَّانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۷۰]
(١٤٥٠٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی بیوی سے خلوت اختیار کی تو مجھے مردوں کو کھانے کی دعوت دینے کے لیے روانہ کیا۔

14515

(۱۴۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِیِّ عَنْ رَجُلٍ أَعْوَرَ مِنْ ثَقِیفٍ کَانَ یُقَالُ لَہُ مَعْرُوفًا أَیْ یُثْنَی عَلَیْہِ خَیْرًا إِنْ لَمْ یَکُنِ اسْمُہُ زُہَیْرَ بْنَ عُثْمَانَ فَلاَ أَدْرِی مَا اسْمُہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْوَلِیمَۃُ أَوَّلَ یَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِی مَعْرُوفٌ وَالْیَوْمَ الثَّالِثَ سُمْعَۃٌ وَرِیَائٌ۔ [منکر]
(١٤٥٠٩) حضرت عبداللہ بن عثمان ثقفی تقیف کے ایک بھینگے شخص سے نقل فرماتے ہیں جس کی تعریف ہی کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہ ہو تو میں اس کے نام کو نہیں جانتا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلے دن ولیمہ حق ہے جبکہ دوسرے دن بھلائی اور تیسرے دن کا شہرت اور ریا کاری ہے۔

14516

(۱۴۵۱۰) قَالَ قَتَادَۃُ وَحَدَّثَنِی رَجُلٌ : أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ دُعِیَ أَوَّلَ یَوْمٍ فَأَجَابَ وَالثَّانِی فَأَجَابَ وَدُعِیَ الْیَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ یُجِبْ وَقَالَ : أَہْلُ سُمْعَۃٍ وَرِیَائٍ ۔ [ضعیف]
(١٤٥١٠) حضرت سعید بن مسیب کو جب پہلے یا دوسرے دن کے ولیمہ کی دعوت دی جاتی تو قبول فرماتے لیکن تیسرے دن قبول نہ فرماتے اور کہتے : یہ شہرت اور ریا کاری ہے۔

14517

(۱۴۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : دُعِیَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ أَوَّلَ یَوْمٍ فَأَجَابَ وَدُعِیَ الْیَوْمَ الثَّانِی فَأَجَابَ وَدُعِیَ الْیَوْمَ الثَّالِثَ فَحَصَبَہُمْ بِالْبَطْحَائِ وَقَالَ : اذْہَبُوا أَہْلَ رِیَائٍ وَسُمْعَۃٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۹۶۶۱]
(١٤٥١١) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ابن مسیب ولیمہ کے پہلے اور دوسرے دن کی دعوت قبول فرماتے، لیکن تیسرے دن ان کو وادی بطحاء میں کنکر مارتے تھے اور فرماتے : لے جاؤ ریا کار اور شہرت باز کو۔

14518

(۱۴۵۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسِ بْنِ کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحَرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَکَّائِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : طَعَامُ أَوَّلِ یَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِی مِثْلُہُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ السُّلَمِیِّ : طَعَامُ یَوْمٍ حَقٌّ وَطَعَامُ یَوْمَیْنِ سُنَّۃٌ وَطَعَامُ الْیَوْمِ الثَّالِثِ سُمْعَۃٌ وَرِیَاء ٌ وَمَنْ یُسَمِّعْ یُسَمِّعِ اللَّہُ بِہِ ۔ وَلَمْ یَذْکُرِ السُّلَمِیُّ قَوْلَہُ رِیَاء ٌ۔ وَرَوَاہُ بَکْرُ بْنُ خُنَیْسٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَمَرَ بِالنِّطَعِ فَبُسِطَ ثُمَّ أَلَقَی عَلَیْہِ تَمْرًا وَسَوِیقًا فَدَعَا النَّاسَ فَأَکَلُوا وَقَالَ : الْوَلِیمَۃُ فِی أَوَّلِ یَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِی مَعْرُوفٌ وَالثَّالِثِ رِیَاء ٌ وَسُمْعَۃٌ ۔ [ضعیف]
(١٤٥١٢) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلے اور دوسرے دن کے ولیمہ کا کھانا حق ہے۔ سلمیٰ کی روایت میں ہے کہ ایک دن کا کھانا حق، دو دن کا سنت اور تیسرے دن کا کھانا ریاکاری اور شہرت ہے اور جس نے شہرت کی اللہ قیامت کے دن اس کی شہرت کردیں گے اور سلمی نے ریا کا لفظ ذکر نہیں کیا۔
(ب) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلمہ سے شادی کی تو دستر خوان بچھانے کا حکم فرمایا۔ دستر خوان بچھا کر اس پر کھجور اور ستو ڈال دیے گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دعوت دی تو انھوں نے کھائے اور فرمایا : ولیمہ پہلے دن کا حق، دوسرے دن بھلائی اور تیسرا دن ریاکاری اور شہرت کا ہے۔

14519

(۱۴۵۱۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَنَانٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ خُنَیْسٍ فَذَکَرَہُ وَلَیْسَ ہَذَا بِقَوِیٍّ۔ بَکْرُ بْنُ خُنَیْسٍ تَکَلَّمُوا فِیہِ وَحَدِیثُ الْبَکَّائِیِّ أَیْضًا غَیْرُ قَوِیٍّ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [منکر]
(١٤٥١٣) خالی۔

14520

(۱۴۵۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ فِی حَدِیثِ زُہَیْرِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ لَمْ یَصِحَّ إِسْنَادُہُ وَلاَ یُعْرَفُ لَہُ صُحْبَۃٌ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَغَیْرُہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْوَلِیمَۃِ فَلْیُجِبْ ۔ وَلَمْ یَخُصَّ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلاَ غَیْرَہَا وَہَذَا أَصَحُّ وَذَکَرَ حِکَایَۃَ ابْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٥١٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اور دوسرے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب بھی تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو وہ قبول کرے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن یا اس کے علاوہ کی تخصیص نہیں فرمائی۔

14521

(۱۴۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی حَفْصَۃُ : أَنَّ سِیرِینَ عَرَّسَ بِالْمَدِینَۃِ فَأَوْلَمَ فَدَعَا النَّاسَ سَبْعًا وَکَانَ فِیمَنْ دَعَا أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ فَجَائَ وَہُوَ صَائِمٌ فَدَعَا لَہُمْ بِخَیْرٍ وَانْصَرَفَ۔ (ت) وَکَذَا قَالَہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ : سَبْعًا إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ حَفْصَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الفسوی فی معرفہ ۳/ ۱۴۰]
(١٤٥١٥) حضرت حفصہ فرماتی ہیں کہ سیرین نے مدینہ میں شادی کی تو انھوں نے لوگوں کو سات دن تک ولیمہ کھلایا، ابی بن کعب کو بھی دعوت دی تھی، وہ روزہ دار تھے وہ آئے اور برکت کی دعا کر کے چلے گئے۔
حماد بن زید حضرت ایوب سے نقل فرماتے ہیں، لیکن انھوں نے حفصہ کا تذکرہ نہیں کیا۔

14522

(۱۴۵۱۶) وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ ثَمَانِیَۃَ أَیَّامٍ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : تَزَوَّجَ أَبِی فَدَعَا النَّاسَ ثَمَانِیَۃَ أَیَّامٍ فَدَعَا أُبِیَّ بْنَ کَعْبٍ فِیمَنْ دَعَا فَجَائَ یَوْمَئِذٍ وَہُوَ صَائِمٌ فَصَلَّی یَقُولُ فَدَعَا بِالْبَرَکَۃِ ثُمَّ خَرَجَ۔ [صحیح]
(١٤٥١٦) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میرے والد نے شادی کے موقعہ پر لوگوں کو آٹھ دن تک کھانے کی دعوت دی، حضرت ابی بن کعب (رض) کو بھی دعوت دی تھی جس دن وہ آئے روزہ دار تھے۔ انھوں نے نفل پڑھے اور برکت کی دعا کر کے چلے گئے۔

14523

(۱۴۵۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْوَلِیمَۃِ فَلْیَأْتِہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۷۹۔ ۵۱۷۳]
(١٤٥١٧) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے۔

14524

(۱۴۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ الأَخْرَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلَی وَلِیمَۃِ عُرْسٍ فَلْیُجِبْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥١٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو شادی کے ولیمہ کی دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے۔

14525

(۱۴۵۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الشَّامَاتِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْوَلِیمَۃِ فَلْیُجِبْ ۔ قَالَ خَالِدٌ : فَإِذَا عُبَیْدُ اللَّہِ یُنَزِّلُہُ عَلَی الْعُرْسِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥١٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں دعوت ولیمہ دی جائے تو قبول کرو۔ خالد کہتے ہیں کہ عبیداللہ شادی کے موقع پر آیا کرتے تھے۔

14526

(۱۴۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِیمَۃِ یُدْعَی لَہُ الأَغْنِیَائُ وَیُتْرَکُ الْمَسَاکِینُ وَمَنْ لَمْ یَأْتِ الدَّعْوَۃَ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ : بِئْسَ الطَّعَامُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۳۲]
(١٤٥٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ولیمہ کا کھانا بدترین کھانا ہے کیونکہ اس میں مالدار لوگوں کو دعوت دی جاتی ہے اور فقراء کو چھوڑ دیا جاتا ہے، جو ولیمہ کی دعوت پر نہ آیا اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔ ابوعبداللہ کی روایت میں ہے کہ یہ بدترین کھانا ہے۔

14527

(۱۴۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ قُلْتُ لِلزُّہْرِیِّ : یَا أَبَا بَکْرٍ کَیْفَ حَدَّثْتَ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الأَغْنِیَائِ فَضَحِکَ وَقَالَ : لَیْسَ ہُوَ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الأَغْنِیَائِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَکَانَ أَبِی غَنِیًّا فَأَفْزَعَنِی ہَذَا الْحَدِیثُ حِینَ سَمِعْتُ بِہِ فَسَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ فَقَالَ حَدَّثَنِی الأَعْرَجُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِیمَۃِ یُدْعَی إِلَیْہَا الأَغْنِیَائُ وَیُمْنَعُہَا الْمَسَاکِینُ وَمَنْ لَمْ یُجِبِ الدَّعْوَۃَ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ۔ وَکَانَ سُفْیَانُ رُبَّمَا رَفَعَ ہَذَا الْحَدِیثَ وَرُبَّمَا لَمْ یَرْفَعْہُ إِلاَّ فِی آخِرِہِ۔[صحیح۔ قال ابن الجوزی فی العلل ۱۰۳۲]
(١٤٥٢١) سفیان کہتے ہیں : میں نے زہری سے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مالدار لوگوں کے کھانے کو بدترین کیسے کہہ دیا۔ وہ ہنس پڑے اور فرمانے لگے : کیا مالدار لوگوں کا کھانا بدترین نہیں ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ میرا باپ غنی تھا مجھے اس حدیث نے گھبراہٹ میں ڈال دیا، کہتے ہیں : میں نے زہری سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : مجھے اعرج نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولیمہ کا وہ کھانا جس میں مالدار لوگوں کو بلایا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے بدترین ہے اور جس نے دعوت کو قبول نہ کیا اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔

14528

(۱۴۵۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ قُلْتُ لِلزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَالَ : یُدْعَی لَہُ الأَغْنِیَائُ وَیُتْرَکُ الْفُقَرَائُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٢٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس ولیمہ کی دعوت میں اغنیاء کو بلایا جائے اور مساکین کو چھوڑ دیا جائے۔

14529

(۱۴۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِیمَۃِ یُدْعَی الْغِنَیُّ وَیُتْرَکُ الْمِسْکِینُ وَہِیَ حَقٌّ وَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ۔ وَکَانَ مَعْمَرٌ رُبَّمَا قَالَ : وَمَنْ لَمْ یُجِبْ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ولیمہ کا وہ کھانا جس میں اغنیاء کو دعوت دی جائے اور مساکین کو چھوڑ دیا جائے وہ بدترین کھانا ہے اور یہ حق ہے اور جس نے اس دعوت کو چھوڑ دیا اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔

14530

(۱۴۵۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمَالِکِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا الأَعْرَجَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِیمَۃِ یُمْنَعُہَا مَنْ یَأْتِیہَا وَیُدْعَی إِلَیْہَا مَنْ یَأْبَاہَا وَمَنْ لَمْ یُجِبِ الدَّعْوَۃَ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ والأَعْرَجُ ہَذَا ثَابِتُ بْنُ عِیَاضٍ الأَعْرَجُ وَالأَوَّلُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ہُرْمُزَ الأَعْرَجُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ باثنین]
(١٤٥٢٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بدترین کھانا ولیمے کا ہے جس میں آنے والوں کو روکا جائے اور انکار کرنے والے کو دعوت دی جائے اور جس نے دعوت کو قبول نہ کیا اس نے اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی۔

14531

(۱۴۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا دَعَا أَحَدُکُمْ أَخَاہُ فَلْیُجِبْ عُرْسًا کَانَ أَوْ نَحْوَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ الزُّبَیْدِیِّ عَنْ نَافِعٍ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۹]
(١٤٥٢٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کو تمہارا بھائی شادی یا اس کے علاوہ کی دعوت دے تو وہ اس کو قبول فرمائے۔

14532

(۱۴۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلَی عُرْسٍ أَوْ نَحْوِہِ فَلْیُجِبْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ بَقِیَّۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٢٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں شادی یا کوئی دوسری دعوت دی جائے تو قبول کرو۔

14533

(۱۴۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَجِیبُوا ہَذِہِ الدَّعْوَۃَ إِذَا دُعِیتُمْ لَہَا ۔ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَأْتِی الدَّعْوَۃَ فِی الْعُرْسِ وَغَیْرِ الْعُرْسِ یَأْتِیہَا وَہُوَ صَائِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ حَجَّاجٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْحَجَّاجِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۹]
(١٤٥٢٧) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس دعوت کو قبول کرو۔ جب تمہیں یہ دعوت دی جائے، حضرت عبداللہ شادی یا دوسری دعوت میں آجاتے تھے اگرچہ روزہ دار بھی ہوتے۔

14534

(۱۴۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا دُعِیْتُمْ إِلَی کُرَاعٍ فَأَجِیبُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الأَمْرِ بِإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَحَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی إِجَابَۃِ الدَّعْوَۃِ فِیمَا یَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَی أَخِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٢٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں کھانے کی طرف دعوت دی جائے تو قبول کرو۔
(ب) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مسلمان اپنے بھائی کی دعوت قبول کرے۔

14535

(۱۴۵۲۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ قَالَ الْبَرَائُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِفْشَائِ السَّلاَمِ وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَنَہَانَا عَنْ خَوَاتِیمِ الذَّہَبِ وَعَنِ آنِیَۃِ الْفِضَّۃِ وَعَنِ الْمَیَاثِرِ وَالْقَسِّیَّۃِ وَالإِسْتَبْرَقِ وَالدِّیبَاجِ وَالْحَرِیرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ أَشْعَثَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۶۶]
(١٤٥٢٩) حضرت براء کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سات کام کرنے کا حکم دیا اور سات کاموں سے منع فرمایا ہے : 1 مریض کی عیادت کرنا 2 جنازے کے پیچھے چلنا 3 چھینک کا جواب دینا۔ 4 قسم کا پورا کرنا 5 ۔ مظلوم کی مدد کرنا 6 سلام کو عام کرنا 7 دعوت کو قبول کرنا اور جن سات سے منع فرمایا : 1 سونے کی انگوٹھی 2 چاندی کے برتن 3 ریشمی سرخ گیلوں سے 4 ریشمی لباس 5 ۔ نفیس کپڑا 6 موٹا ریشم اور 7 عام ریشم سے۔

14536

(۱۴۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَی أَخِیہِ رَدُّ السَّلاَمِ وَتَشْمِیتُ الْعَاطِسِ وَإِجَابَۃُ الدَّعْوَۃِ إِذَا دَعَاہُ وَعِیَادِۃُ الْمَرِیضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ ۔ [صحیح]
(١٤٥٣٠) زہری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان بھائی کی پانچ چیزوں کا جواب دینا مسلمان پر واجب ہے : 1 اسلام کا جواب دینا 2 چھینک کا جواب دینا 3 دعوت کو قبول کرنا 4 مریض کی بیمار پرسی کرنا 5 ۔ جنازہ پڑھنا۔

14537

(۱۴۵۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرَیْشٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا فَیَّاضُ بْنُ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَدْ کَانَ مَعْمَرٌ یُرْسِلُ ہَذَا الْحَدِیثَ کَثِیرًا فَإِذَا سُئِلَ عَنْہُ أَسْنَدَہُ وَقَدْ أَسْنَدَہُ الأَوْزَاعِیُّ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَعُقَیْلٌ۔
(١٣١٣٤) خالی۔

14538

(۱۴۵۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ الأَخْرَمِ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلَی طَعَامٍ فَلْیُجِبْ فَإِنْ کَانَ مُفْطِرًا فَلْیَطْعَمْ وَإِنْ کَانَ صَائِمًا فَلْیُصَلِّ ۔ یَعْنِی الدُّعَائَ ۔ ہَذِہِ رِوَایَۃُ رَوْحٍ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔
(١٤٥٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں کھانے کی دعوت دی جائے تو تو قبول کرو اگر بےروزہ ہو تو کھانا کھاؤ اگر روزہ دار ہو تو دعا کرو۔

14539

(۱۴۵۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ یَعْنِی بِمَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ فِی الْوَلِیمَۃِ زَادَ: فَإِنْ کَانَ مُفْطِرًا فَلْیَطْعَمْ وَإِنْ کَانَ صَائِمًا فَلْیَدْعُ۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۳۷۳۶]
(١٤٥٣٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مالک نے جو نافع سے بیان کی ہے، وہ اس کے ہم معنی ہے، لیکن کچھ اضافہ ہے : اگر روزہ دار ہے تو دعا کرے اگر بےروزہ ہے تو کھانا کھائے۔

14540

(۱۴۵۳۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ إِذَا دُعِیَ إِلَی وَلِیمَۃِ عُرْسٍ أَجَابَ صَائِمًا کَانَ أَوْ مُفْطِرًا فَإِنْ کَانَ صَائِمًا دَعَا وَبَرَّکَ وَإِنْ کَانَ مُفْطِرًا أَکَلَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٣٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب شادی کے ولیمہ کی دعوت دی جائے تو روزہ سے ہو یا بےروزہ دعوت قبول کرے۔ اگر روزہ دار ہے تو برکت کی دعا کرے اگر بےروزہ ہے تو کھانا کھائے۔

14541

(۱۴۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ سَمِعَ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی یَزِیدَ یَقُولُ دَعَا أَبِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فَأَتَاہُ فَجَلَسَ وَوُضِعَ الطَّعَامُ فَمَدَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَدَہُ وَقَالَ : خُذُوا بِسْمِ اللَّہِ وَقَبَضَ عَبْدُ اللَّہِ یَدَہُ وَقَالَ : إِنِّی صَائِمٌ۔ [صحیح]
(١٤٥٣٥) عبیداللہ بن ابی یزید کہتے ہیں کہ میرے والد نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو دعوت دی تو وہ آئے اور بیٹھے، کھانا رکھا گیا تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنا ہاتھ کھانے میں رکھا اور فرمایا : بسم اللہ پڑھ کر شروع کرو اور حضرت عبداللہ نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا اور فرمایا : میں روزہ سے ہوں۔

14542

(۱۴۵۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ أَبَاہُ دَعَا نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَاہُ فِیہِمْ أَبِیُّ بْنُ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَحْسَبُہُ قَالَ فَبَارَکَ وَانْصَرَفَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَقَدْ رُوِّینَا فِیمَا تَقَدَّمَ أَنَّہُ کَانَ صَائِمًا فَصَلَّی یَقُولُ : فَدَعَا بِالْبَرَکَۃِ ثُمَّ خَرَجَ۔
(١٤٥٣٦) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ان کے والد نے صحابہ (رض) کے ایک گروہ کو دعوت دی۔ میرا خیال ہے ان میں ابی بن کعب (رض) بھی تھے تو انھوں نے برکت کی دعا کی اور چلے گئے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : پہلے روایات میں گذر گیا ہے کہ وہ روزہ سے تھے، انھوں نے دعا کی اور چلے گئے۔

14543

(۱۴۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : صَنَعَ رَجُلٌ طَعَامًا وَدَعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابَہُ فَقَالَ رَجُلٌ : إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَخُوکَ صَنَعَ طَعَامًا وَدَعَاکَ أَفْطِرْ وَاقْضِ یَوْمًا مَکَانَہُ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی حُمَیْدٍ وَزَادَ فِیہِ : إِنْ أَحْبَبْتَ یَعْنِی الْقَضَائَ ۔ وَابْنُ أَبِی حُمَیْدٍ یُقَالُ لَہُ مُحَمَّدٌ وَیُقَالُ حَمَّادٌ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ بِمَعْنَاہُ عَنْ أَبِی أُوَیْسٍ الْمَدَنِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّہُ صَنَعَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامًا۔ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصِّیَامِ۔ [ضعیف]
(١٤٥٣٧) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کھانا پکایا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ (رض) کو دعوت دی تو ایک شخص نے کہا : میں روزہ سے ہوں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے بھائی نے کھانا پکایا ہے، روزہ چھوڑ اور اس کی جگہ کسی دوسرے دن روزہ رکھ لینا۔
(ب) ابن ابی فدیک حضرت ابن ابی حمید سے نقل فرماتے ہیں اگر آپ قضاء کو پسند کریں۔
(ج) محمد بن منکدر حضرت ابو سعید سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا پکایا تھا۔

14544

(۱۴۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ضَمْرَۃُ عَنْ بِلاَلِ بْنِ کَعْبٍ الْعَکِّیِّ قَالَ زُرْنَا یَحْیَی بْنَ حَسَّان الْبَکْرِیَّ مِنْ عَسْقَلاَنَ إِلَی سَنَّاجِیَۃَ أَنَا وَابْنُ قُرَیْرٍ وَابْنُ أَدْہَمَ وَمُوسَی بْنُ یَسَارٍ فَأَتَانَا بِطَعَامٍ فَأَمْسَکَ مُوسَی یَدَہُ فَقَالَ لَہُ یَحْیَی کُلْ فَقَدْ أَمَّنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْمَسْجِدِ عِشْرِینَ سَنَۃً یُکْنَی بِأَبِی قِرْصَافَۃَ فَکَانَ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا فَوُلِدَ لِی غُلاَمٌ فَأَوْلَمْتُ عَلَیْہِ فَدَعَوْتُہُ فِی الْیَوْمِ الَّذِی کَانَ یَصُومُ فِیہِ فَأَفْطَرَ قَالَ فَمَدَّ مُوسَی یَدَہُ فَأَکَلَ وَقَامَ ابْنُ أَدْہَمَ إِلَی الْمَسْجِدِ یَکْنُسُہُ بِرِدَائِہِ۔ [ضعیف]
(١٤٥٣٨) یحییٰ بن حسان بکری فرماتے ہیں کہ میں اور ابن قریر، ابن ادہم اور موسیٰ بن یسار تھے، ہمارے پاس کھانا لایا گیا تو موسیٰ بن یسار نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ یحییٰ نے کہا : کھاؤ۔ ابو قرصافہ جو صحابی تھے انھوں نے ٢٠ برس اس مسجد میں ہماری امامت کروائی، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔ میرے ہاں بچہ پیدا ہوا تو میں نے دعوت دی تو وہ اس دن روزہ سے تھے۔ انھوں نے افطار کردیا، کہتے ہیں : تو موسیٰ نے اپنا ہاتھ پھیلایا اور کھایا اور ابن ادہم مسجد کو اپنی چادر سے صاف کر رہے تھے۔

14545

(۱۴۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ فَلْیُجِبْ فَإِنْ شَائَ طَعِمَ وَإِنْ شَائَ تَرَکَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ وَابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۳۰]
(١٤٥٣٩) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے، دل چاہے تو کھانا کھائے وگرنہ چھوڑ دے۔

14546

(۱۴۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : دُعِیَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِلَی طَعَامٍ وَہُوَ یُعَالِجُ أَمْرَ السِّقَایَۃِ فَقَالَ لِلْقَوْمِ : قُومُوا إِلَی أَخِیکُمْ أَوْ أَجِیبُوا أَخَاکُمْ فَاقْرَئُ وا عَلَیْہِ السَّلاَمَ وَأَخْبِرُوہُ أَنِّی مَشْغُولٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۹۶۶۴]
(١٤٥٤٠) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کو کھانے کی دعوت دی گئی، وہ پیاس کی بیماری کا علاج کرتے تھے تو انھوں نے لوگوں سے کہا کہ تم اپنے بھائی کی طرف جاؤ یا اپنے بھائی کی دعوت قبول کرو۔ اسے میری طرف سے سلام کہنا اور کہہ دینا : میں مصروف ہوں۔

14547

(۱۴۵۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ الشَّافِعِیُّ : لاَ أَدْرِی عَنْ عَطَائٍ أَوْ غَیْرِہِ قَالَ : جَائَ رَسُولُ ابْنِ صَفْوَانَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ یُعَالِجُ زَمْزَمَ یَدْعُوہُ وَأَصْحَابَہُ فَأَمَرَہُمْ فَقَامُوا وَاسْتَعْفَاہُ وَقَالَ : إِنْ لَمْ یُعْفِنِی جِئْتُہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٤١) حضرت عطاء یا کوئی دوسرا کہتا ہے کہ ابن صفوان کا قاصد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا تو وہ زمزم سے علاج کر رہے تھے۔ اس نے ان کو اور ان کے شاگردوں کو دعوت دی تو انھوں نے شاگردوں کو روانہ کردیا اور خود اس سے معذرت کی اور کہا : اگر وہ میری معذرت قبول نہ کریں تو میں بھی آجاؤں گا۔

14548

(۱۴۵۴۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا دَعَا یَوْمًا إِلَی طَعَامٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : أَمَّا أَنَا فَأَعْفِنِی مِنْ ہَذَا فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لاَ عَافِیَۃَ لَکَ مِنْ ہَذَا فَقُمْ۔[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۹۶۶۳]
(١٤٥٤٢) مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو ایک دن کھانے کی دعوت دی گئی تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا : کیا میں اس سے معذرت نہ کرلوں تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے : تیری کوئی معذرت قبول نہیں چلو۔

14549

(۱۴۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ وَزِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ : عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُو شُعَیْبٍ أَبْصَرَ فِی وَجْہِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْجُوعَ وَکَانَ لَہُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ فَقَالَ : اصْنَعْ لِی طَعَامًا لَعَلِّی أَدْعُو رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَامِسَ خَمْسَۃٍ فَدَعَاہُ فَتَبِعَہُمْ رَجُلٌ لَمْ یُدْعَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ ہَذَا قَدْ تَبِعَنَا فَتَأْذَنُ لَہُ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۸۱۔ ۲۴۵۶۔ ۵۴۳۴۔ ۵۴۶۱]
(١٤٥٤٣) ابو وائل حضرت ابو مسعود یعنی عقبہ بن عمرو (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک انصاری شخص جس کو ابو شعیب کہا جاتا تھا، اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے بھوک محسوس کیا تو اپنے قصاب بیٹے سے کہا کہ آپ ہمارے لیے کھانا پکائیں شاید میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمیت پانچ آدمیوں کو کھانے کی دعوت دوں۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو ان کے پیچھے ایک شخص بغیر دعوت کے آگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر والے سے کہا کہ یہ ہمارے پیچھے بغیر دعوت کے آگیا ہے، کیا آپ اس کو اجازت دیتے ہیں ؟ اس نے اجازت دے دی۔

14550

(۱۴۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ وَاقِدٍ الْحَرَّانِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ لأَبِی شُعَیْبٍ غُلاَمٌ لَحَّامٌ فَلَمَّا رَأَی مَا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ مِنَ الْجَہْدِ أَمَرَ غُلاَمَہُ أَنْ یَأْتِیَہُ بِلَحْمٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنِ ائْتِنَا خَامِسَ خَمْسَۃٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ خَمْسَۃٍ وَمَعَہُمْ سَادِسٌ فَلَمَّا انْتَہَوْا إِلَی أَبِی شُعَیْبٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّک أَرْسَلْتَ إِلَی خَمْسَۃٍ مِنَّا وَإِنَّ ہَذَا تَبِعَنَا فَإِنْ أَذِنْتَ لَہُ دَخَلَ وَإِلاَّ رَجَعَ ۔ قَالَ : قَدْ أَذِنْتُ لَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَلْیَدْخُلْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ النُّفَیْلِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوعوانہ ۸۳۰۰۔ ۸۳۰۱]
(١٤٥٤٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ابو شعیب کا بیٹا گوشت فروش تھا۔ جب ابو شعیب نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کو بھوکا محسوس کیا تو اپنے بیٹے کو گوشت بھیجنے کا کہا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پانچ آدمیوں سمیت کھانے کی دعوت دے دی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھیوں سمیت پانچ آئے تو ان کے ساتھ چھٹا آدمی بھی تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو شعیب کے پاس آئے تو فرمایا : آپ نے پانچ آدمیوں کی دعوت کی تھی، لیکن یہ چھٹا شخص ہمارے ساتھ ہو لیا۔ اگر آپ اجازت دیں تو آجاتا ہے وگرنہ لوٹ جائے گا تو ابو شعیب نے کہا کہ میں نے اس کو اجازت دے دی ہے، وہ داخل ہوجائے۔

14551

(۱۴۵۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ الذی قبلہ]
(١٤٥٤٥) وائل ابو مسعود (رض) سے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں، اسی طرح ہے اور مسلم نے زہیر بن معاویہ کی حدیث سے بیان کیا ہے۔

14552

(۱۴۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّفَّاحِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ یَزِیدَ الْبَحْرَانِیُّ حَدَّثَنَا دُرُسْتُ بْنُ زِیَادٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الدَّارَکِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارَکِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا دُرُسْتُ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ طَارِقٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ دَخَلَ عَلَی غَیْرِ دَعْوَۃٍ دَخَلَ مُغِیرًا وَخَرَجَ سَارِقًا ۔ زَادَ الْبَحْرَانِیُّ فِی أَوَّلِہِ : الْوَلِیمَۃُ حَقٌّ مَنْ دُعِیَ فَلَمْ یُجِبْ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْبَاقِیَ۔ [ضعیف]
(١٤٥٤٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بغیر دعوت آیا وہ ڈاکو بن کر داخل ہوا اور چور بن کر نکلا۔
(ب) بحرانی نے اس میں کچھ اضافہ کیا ہے کہ ولیمہ حق ہے جس نے ولیمہ کی دعوت کو قبول نہ کیا اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔

14553

(۱۴۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَالِدٍ أَبُو زَکَرِیَّا عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ دَخَلَ عَلَی قَوْمٍ لِطَعَامٍ لَمْ یُدْعَ إِلَیْہِ فَأَکَلَ دَخَلَ فَاسِقًا وَأَکَلَ مَا لاَ یَحِلُّ لَہُ ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ بَقِیَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ خَالِدٍ عَنْ رَوْحٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ بِإِسْنَادَیْہِمَا لَمْ یَرْوِہِ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ غَیْرُ یَحْیَی بْنِ خَالِدٍ۔ وَہُوَ مَجْہُولٌ مِنْ شُیُوخِ بَقِیَّۃَ وَلِبَقِیَّۃَ فِیہِ إِسْنَادٌ آخَرُ مَجْہُولٌ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٤٥٤٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی قوم کے پاس کھانے کے لیے گیا حالانکہ اسے دعوت نہ تھی وہ فاسق داخل ہوا اور ایسا کھانا کھایا جو اس کے لیے جائز نہ تھا۔

14554

(۱۴۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ الْبِدَایَۃِ بِالْخُطْبَۃِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ رَأَی أَمْرًا مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الإِیمَانِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ مسلم ۴۹]
(١٤٥٤٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی برائی کو دیکھے تو اس کو اپنے ہاتھ سے روکے، اگر ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہ ہو تو زبان سے منع کرے، اگر زبان سے منع کرنے کی طاقت بھی نہ ہو تو دل سے منع کرے، یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔

14555

(۱۴۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ السَّائِبِ حَدَّثَہُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ أَبِی الْقَاسِمِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ قَاصَّ الأَجْنَادِ بِالْقُسْطَنْطِینِیَّۃِ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلاَ یَقْعُدْ عَلَی مَائِدَۃٍ یُدَارُ عَلَیْہَا الْخَمْرُ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلاَ یَدْخُلِ الْحَمَّامَ إِلاَّ بِإِزَارٍ وَمَنْ کَانَتْ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلاَ تَدْخُلِ الْحَمَّامَ ۔ وَرُوِیَ ہَذَا مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَرْفُوعًا۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٥٤٩) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور ہو اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہبند پہن کر حمام میں داخل ہو اور جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو وہ حمام میں داخل نہ ہو۔

14556

(۱۴۵۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ مَطْعَمَیْنِ الْجُلُوسِ عَلَی مَائِدَۃٍ یُشْرَبُ عَلَیْہَا الْخَمْرُ وَأَنْ یَأْکُلَ الرَّجُلُ وَہُوَ مُنْبَطِحٌ عَلَی بَطْنِہِ۔ قَالَ أَصْحَابُنَا : فَإِنْ أَجَابَ وَلَمْ یَعْلَمْ قَعَدَ وَلَمْ یُسَاعِدِ الْقَوْمَ فِی الْمَعْصِیَۃِ وَلَمْ یَسْتَمِعْ إِلَی مَلاَہِیہَا ثُمَّ یَخْرُجُ۔ [ضعیف]
(١٤٥٥٠) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو قسم کے کھانے سے منع فرمایا ہے : 1 ایسے دستر خوان پر بیٹھ کر کھانا جس پر شراب کا دور ہو۔ 2 اور پیٹ کے بل لیٹ کر کھانے سے منع فرما دیا۔
ہمارے حضرات کا کہنا ہے : اگر اس نے دعوت قبول کرلی اور وہ نہیں جانتا تو وہ بیٹھ جائے اور لوگوں کی نافرمانی میں مدد نہ کرے اور نہ ہی ان کی کھیل کی طرف دیکھے اور چلا جائے۔

14557

(۱۴۵۵۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الإِیَادِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ یُوسُفَ الْمُطَّوِعِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ أَخْبَرَنِی أَشْعَثُ بْنُ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَیْرٍ أَخِی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا عُمِلَ بِالْخَطِیَّۃِ فِی الأَرْضِ کَانَ مَنْ شَہِدَہَا فَکَرِہَہَا کَمَنْ غَابَ عَنْہَا وَمَنْ غَابَ عَنْہَا فَرَضِیَہَا کَانَ کَمَنْ شَہِدَہَا۔ [حسن]
(١٤٥٥١) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب زمین پر نافرمانی کی جائے تو موجود آدمی نے اس کو ناپسند کیا وہ ایسے ہے جیسے اس وقت موجود نہ تھا لیکن جو غائب تھا پھر بھی اس نافرمانی کو پسند کرتا ہے تو وہ ایسے ہے جیسے اس وقت موجود تھا۔

14558

(۱۴۵۵۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ حَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ سَعْدٍ مَوْلَی عَلِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَوْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِذَا عُمِلَتْ فِی النَّاسِ الْخَطِیَّۃُ فَمَنْ رَضِیَہَا مِمَّنْ غَابَ عَنْہَا فَہُوَ کَمَنْ شَہِدَہَا وَمَنْ کَرِہَہَا مِمَّنْ شَہِدَہَا فَہُوَ کَمَنْ غَابَ عَنْہَا۔ وَرُوِیَ ہَذَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [حسن]
(١٤٥٥٢) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب لوگوں میں برائی عام ہوجائے جس نے اپنی عدم موجودگی میں بھی اس کو پسند کیا وہ حاضر کی مانند ہے اور جس نے اس برائی کو اپنی موجودگی میں ناپسند کیا وہ غائب شخص کی مانند ہے۔

14559

(۱۴۵۵۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْعَلاَّفُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ أَوِ ابْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَضَرَ مَعْصِیَۃً فَکَرِہَہَا فَکَأَنَّمَا غَابَ عَنْہَا وَمَنْ غَابَ عَنْہَا فَأَحَبَّہَا فَکَأَنَّہُ حَضَرَہَا ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الدَّارِمِیِّ یَحْیَی بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ۔ تَفَرَّدَ بِہِ یَحْیَی بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف]
(١٤٥٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنی موجودگی میں ہوتی ہوئی برائی کو ناپسند کیا گویا کہ وہ اس سے غائب ہے اور جو برائی کے وقت موجود نہ تھا، لیکن اس نے برائی کو پسند کیا گویا کہ وہ حاضر تھا۔

14560

(۱۴۵۵۴) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَۃً فِیہَا تَصَاوِیرُ فَلَمَّا رَآہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ عَلَی الْبَابِ فَلَمْ یَدْخُلْ فَعَرَفَتْ فِی وَجْہِہِ الْکَرَاہِیَۃَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُوبُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ مَاذَا أَذْنَبْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا بَالُ ہَذِہِ النُّمْرُقَۃِ ۔ فَقُلْتُ اشْتَرَیْتُہَا لَکَ لِتَقْعُدَ عَلَیْہَا وَتَوَسَّدَہَا فَقَالَ : إِنَّ أَصْحَابَ ہَذِہِ الصُّوَرِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُعَذَّبُونَ یُقَالُ لَہُمْ أَحْیُوا مَا خَلَقْتُمْ ۔ وَقَالَ : إِنَّ الْبَیْتَ الَّذِی فِیہِ الصُّوَرُ لاَ تَدْخُلُہُ الْمَلاَئِکَۃُ ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۷]
(١٤٥٥٤) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک تصاویر والی چادر خریدی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا تو گھر کے دروازے پر ہی کھڑے ہوگئے گھر میں داخل نہ ہوئے۔ حضرت عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے کراہت کو محسوس کرلیا۔ میں نے کہا : میں اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں، میں نے کونسا گناہ کرلیا ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پردہ کی کیا حالت ہے ؟ فرمانے لگی : میں نے تکیہ بنانے کے لیے خریدا ہے، تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ٹیک لگا سکیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان تصاویر والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا : زندہ کرو جن کو تم بنایا تھا جان ڈالو جن کو تم نے پیدا کیا تھا اور فرمایا : جس گھر تصاویر ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

14561

(۱۴۵۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مَالِکٌ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ نَافِعٍ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ وَقَالَ : فَإِذَا سِتْرٌ فِیہِ الصُّوَرُ وَقَالَ فِیہِ : فَأَخَذَتْہُ فَجَعَلَتْہُ مِرْفَقَتَیْنِ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٥٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ وہ پردہ تھا جس میں تصاویر تھیں۔ اس حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے اس سے دو تکیے بنا دیے۔

14562

(۱۴۵۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدِ اسْتَتَرْتُ بِقِرَامٍ فِیہِ تَمَاثِیلُ فَلَمَّا رَآہُ تَلَوَّنَ وَجْہُہُ وَہَتَکَہُ بِیَدِہِ وَقَالَ : أَشَدُّ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَذَابًا الَّذِینَ یُشَبِّہُونَ بِخَلْقِ اللَّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٥٦) محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو انھوں نے تصاویر والا پردہ لٹکا رکھا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دیکھتے ہی رنگ تبدیل ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے پھاڑ ڈالا اور فرمایا : قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی پیدائش کی مشابہت کرتے ہیں۔

14563

(۱۴۵۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیْہَا وَہِیَ مُسْتَتِرَۃٌ بِقِرَامٍ فِیہِ صُورَۃُ تَمَاثِیلَ فَتَلَوَّنَ وَجْہُہُ ثُمَّ أَہْوَی إِلَی الْقِرَامِ فَہَتَکَہُ بِیَدِہِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِینَ یُشَبِّہُونَ بِخَلْقِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِمِثْلِہِ وَلَمْ یَذْکُرَا بِیَدِہِ وَلاَ تَمَاثِیلَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَسَرَۃَ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی مُزَاحِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَعَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٥٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے تو ان کے پاس تصاویر والا پردہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رنگت غصے کی وجہ سے تبدیل ہوگئی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پکڑ کر پردہ کو پھاڑ ڈالا اور فرمایا : قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی پیدائش کی مشابہت کرتے ہیں۔
(ب) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں، لیکن انھوں نے ہاتھ اور تصاویر کا تذکرہ نہیں کیا۔

14564

(۱۴۵۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَتْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ مِثْلَ حَدِیثِ مَعْمَرٍ سَوَائً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔
(١٤٥٥٨) خالی۔

14565

(۱۴۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ سَفَرٍ فَعَلَّقْتُ عَلَی بَابِی قِرَامَ سِتْرٍ فِیہِ الْخَیْلُ ذَوَاتُ الأَجْنِحَۃِ قَالَتْ فَلَمَّا رَآہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : انْزِعِیہِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٥٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر سے واپس آئے، میں نے گھر کے دروازے پر پروں والے گھوڑے کی تصاویر والا پردہ لٹکا رکھا تھا، فرماتی ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا تو فرمایا : اس کو اتار دو ۔

14566

(۱۴۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُمْہَانَ عَنْ سَفِینَۃَ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَجُلاً ضَافَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَنَعَ لَہُ طَعَامًا فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَوْ دَعَوْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَکَلَ مَعَنَا فَدَعَوْہُ فَجَائَ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی عِضَادَتَیِ الْبَابِ فَرَأَی الْقِرَامَ قَدْ ضُرِبَ مِنْ نَاحِیَۃِ الْبَیْتِ فَرَجَعَ فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : الْحَقْہُ انْظُرْ مَا رَجَعَہُ فَتَبِعْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا رَدَّکَ؟ فَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ لِی أَوْ لِنَبِیٍّ أَنْ یَدْخُلَ بَیْتًا مُزَوَّقًا۔ [حسن]
(١٤٥٦٠) ابو عبدالرحمن سفینہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی (رض) کا مہمان ٹھہرا۔ انھوں نے مہمان کے لیے کھانا پکایا تو حضرت فاطمہ نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلا لو، وہ ہمارے ساتھ کھا لیں تو حضرت علی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر کی دہلیز پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہوگئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر کے ایک کونے میں لگے ہوئے پردے کو دیکھ کر پیچھے چلے گئے۔ حضرت فاطمہ (رض) نے علی سے کہا : دیکھو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس کیوں چلے گئے، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں پیچھے چلا تو میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کو کس چیز نے واپس کردیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے یا کسی نبی کے لائق نہیں کہ وہ کسی مزین گھر میں داخل ہو۔

14567

(۱۴۵۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُمْہَانَ عَنْ سَفِینَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَنْبَغِی لِنَبِیٍّ أَنْ یَدْخُلَ بَیْتًا مُزَوَّقًا ۔ کَذَا قَالَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [حسن]
(١٤٥٦١) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کسی مزین گھر میں داخل ہو۔

14568

(۱۴۵۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنَّ إِسْمَاعِیلَ بْنَ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَقِیلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَہُوَ بِالْبَطْحَائِ أَنْ یَأْتِیَ الْکَعْبَۃَ فَیَمْحُوَ کُلَّ صُورَۃٍ فِیہَا فَلَمْ یَدْخُلْہَا النَّبِیُّ -ﷺ- حَتَّی مُحِیَتْ کُلُّ صُورَۃٍ فِیہَا۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲/۹۷۲۳]
(١٤٥٦٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو فتح مکہ کے موقع پر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی بطحاء میں تھے، حکم فرمایا کہ بیت اللہ میں تمام تصاویر ختم کردیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ میں اتنی دیر داخل ہی نہیں ہوئے جب تک تصاویر ختم نہ کردی گئیں۔

14569

(۱۴۵۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ صُورَۃُ تَمَاثِیلَ ۔ لَیْسَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ تَمَاثِیلَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَعَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ وَیُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۲۲۵]
(١٤٥٦٣) حضرت ابو طلحہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں وہاں اللہ کے فرشتے داخل نہیں ہوتے اور ابن وہب کی روایت میں تماثیل کا لفظ نہیں ہے۔

14570

(۱۴۵۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ قَدِمَ الشَّامَ صَنَعَ لَہُ رَجُلٌ مِنَ النَّصَارَی طَعَامًا فَقَالَ لِعُمَرَ : إِنِّی أُحِبُّ أَنْ تَجِیئَنِی وَتُکْرِمَنِی أَنْتَ وَأَصْحَابُکَ وَہُوَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَائِ الشَّامِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّا لاَ نَدْخُلُ کَنَائِسَکُمْ مِنْ أَجْلِ الصُّوَرِ الَّتِی فِیہَا یَعْنِی التَّمَاثِیلَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۹۴۸۶]
(١٤٥٦٤) حضرت عمر (رض) کے غلام اسلم فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام آئے تو ایک عیسائی نے آپ کی دعوت کی اور حضرت عمر (رض) سے کہا کہ آپ اور آپ کے ساتھی میرے پاس آکر میری حوصلہ افزائی فرمائیں گے اور یہ شخص شام کے سرداروں میں سے تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہم چرچ میں داخل نہ ہوں گے، کیونکہ ان میں تصاویر ہیں۔

14571

(۱۴۵۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلاً صَنَعَ لَہُ طَعَامًا فَدَعَاہُ فَقَالَ : أَفِی الْبَیْتِ صُورَۃٌ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ فَأَبَی أَنْ یَدْخُلَ حَتَّی کَسَرَ الصُّورَۃَ ثُمَّ دَخَلَ۔ [صحیح]
(١٤٥٦٥) حضرت خالد بن سعد فرماتے ہیں کہ ابو مسعود کی کسی شخص نے کھانے کی دعوت پکائی تو ابو مسعود نے پوچھا : کیا گھر میں تصاویر ہیں ؟ فرمانے لگے : ہاں تو انھوں نے گھر میں داخل ہونے سے انکار کردیا جب تک تصاویر نہ توڑی گئیں، پھر وہ داخل ہوئے

14572

(۱۴۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الَّذِینَ یَصْنَعُونَ ہَذِہِ الصُّوَرَ یُعَذَّبُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُقَالُ لَہُمْ أَحْیُوا مَا خَلَقْتُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۸]
(١٤٥٦٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تصاویر بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، کہا جائے گا : تم ان کو زندہ کرو جو تم نے بنایا ہے۔

14573

(۱۴۵۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَیْحٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ مَسْروقٍ فِی دَارِ یَسَارِ بْنِ نُمَیْرٍ فَرَأَی مَسْروقٌ فِی صُفَّتِہِ تَمَاثِیلَ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الْمُصَوِّرُونَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۹]
(١٤٥٦٧) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے زیادہ سخت عذاب تصاویر بنانے والوں کو دیا جائے گا۔

14574

(۱۴۵۶۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَارَ مَرْوَانَ فَرَأَی فِیہَا تَصَاوِیرَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَہَبَ یَخْلُقُ خَلْقًا کَخَلْقِی فَلْیَخْلُقُوا ذَرَّۃً أَوْ لِیَخْلُقُوا حَبَّۃً أَوْ لِیَخْلُقُوا شَعِیرَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔[صحیح۔ مسلم ۲۱۱۱]
(١٤٥٦٨) ابو زرعہ فرماتے ہیں : میں ابوہریرہ (رض) کے ساتھ مروان کے گھر داخل ہوا جس میں تصاویر تھیں تو ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جس نے میری مخلوق کی مانند بنانے کی کوشش کی۔ وہ ایک ذرہ، دانا یا جو ہی پیدا کردیں۔

14575

(۱۴۵۶۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہُوَ یُفْتِی النَّاسَ لاَ یُسْنِدُ شَیْئًا مِنْ فُتْیَاہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ وَإِنِّی أُصَوِّرُ ہَذِہِ التَّصَاوِیرَ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : ادْنُہْ ادْنُہْ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَدَنَا فَقَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ صَوَّرَ صُورَۃً فِی الدُّنْیَا کُلِّفَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنْ یَنْفُخَ فِیہَا الرُّوحَ وَلَیْسَ بِنَافِخٍ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیث سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۱۰]
(١٤٥٦٩) نضر بن انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس تھا، وہ لوگوں کو فتویٰ دیتے، لیکن اپنے فتویٰ کی نسبت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف نہ کرتے۔ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا : میں عراقی ہوں اور تصاویر بنانے کا کام کرتا ہوں، تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : قریب ہوجاؤ دو یا تین مرتبہ فرمایا، پھر کہنے لگے : میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو اس دنیا میں تصاویر بناتا ہے قیامت کے دن اس کو مکلف ٹھہرا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے لیکن وہ روح نہ پھونک سکے گا۔

14576

(۱۴۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ لَعَنَ الْمُصَوِّرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ البخاری ۲۰۸۶]
(١٤٥٧٠) ابو جحیفہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تصاویر بنانے والے پر لعنت کی ہے۔

14577

(۱۴۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یَدَعُ فِی بَیْتِہِ ثَوْبًا فِیہِ تَصْلِیبٌ إِلاَّ نَقَضَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۵۲]
(١٤٥٧١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر میں کوئی کپڑا نہیں چھوڑا جس میں تصاویر ہو مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کاٹ ڈالا۔

14578

(۱۴۵۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ صَوَّرَ صُورَۃً عُذِّبَ وَکُلِّفَ أَنْ یَنْفُخَ فِیہَا وَلَیْسَ بِنَافِخٍ وَمَنْ تَحَلَّمَ کَاذِبًا عُذِّبَ وَکُلِّفَ أَنْ یَعْقِدَ بَیْنَ شَعِیرَتَیْنِ وَلَیْسَ بِعَاقِدٍ وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَی حَدِیثِ قَوْمٍ وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ صُبَّ فِی أُذُنِہِ الآنُکُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ : الآنُکُ الرَّصَاصُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۱۰]
(١٤٥٧٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے تصویر بنائی اسے عذاب دیا جائے گا اور روح پھونکنے کا مکلف ٹھہرا جائے گا لیکن وہ روح پھونک نہ سکے گا اور جس نے جھوٹا خواب بیان کیا اس کو مکلف ٹھہرایا جائے گا کہ وہ دو جَو کے درمیان گرا لگائے حالانکہ وہ گرا نہ لگا سکے گا اور جس نے کسی قوم کی بات کو سننا چاہا جس کو وہ سنانا ناپسند کرتے ہیں کل قیامت کے دن اس کے کانوں میں شیشہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔
(٣٨) باب الرُّخْصَۃِ فِیمَا یُوطَأُ مِنَ الصُّوَرِ أَوْ یُقْطَعُ رُئُ وسُہَا وَفِی صُوَرِ غَیْرِ ذَوَاتِ الأَرْوَاحِ مِنَ الأَشْجَارِ وَغَیْرِہَا
جس تصویر کو روندا جائے یا اس کے سر کو کاٹا جائے یا غیرذی روح اشیاء کی تصاویر ہو تو ان میں رخصت ہے

14579

(۱۴۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ سَفَرٍ وَقَدْ سَتَرْتُ بِقِرَامٍ عَلَی سَہْوَۃٍ لِی فِیہِ تَمَاثِیلُ فَلَمَّا رَآہُ ہَتَکَہُ وَقَالَ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِینَ یُضَاہُونَ بِخَلْقِ اللَّہِ ۔ قَالَتْ : فَقَطَعْنَاہُ فَجَعَلْنَا مِنْہُ وِسَادَۃً أَوْ وِسَادَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۷]
(١٤٥٧٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر سے آئے تو میں نے ایک طاقچہ پر پردہ ڈال رکھا تھا، جس میں تصاویر تھیں، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پردہ کو دیکھا تو پھاڑ ڈالا اور فرمایا : قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس کو ہوگا جو اللہ کی پیدائش کی مشابہت کرتے ہیں۔ فرماتے ہیں : پھر ہم نے کاٹ کر ایک یا دو تکیے بنا لیے۔

14580

(۱۴۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہَا نَصَبَتْ سِتْرًا فِیہِ تَصَاوِیرُ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَنَزَعَہُ فَقَطَعَہُ وِسَادَتَیْنِ فَقَالَ رَجُلٌ فِی الْمَجْلِسِ حِینَئِذٍ یُقَالُ لَہُ رَبِیعَۃُ بْنُ عَطَائٍ مَوْلَی بَنِی زُہْرَۃَ أَمَا سَمِعْتَ أَبَا مُحَمَّدٍ یَذْکُرُ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَرْتَفِقُ عَلَیْہِمَا۔ قَالَ ابْنُ الْقَاسِمِ : لاَ۔قَالَ : لَکِنِّی قَدْ سَمِعْتُہُ۔ یُرِیدُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی زَکَرِیَّا قَالَ ابْنُ الْقَاسِمِ : لَکَأَنِّی قَدْ سَمِعْتُہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٧٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے تصاویر والا پردہ لٹکا رکھا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کاٹ کر دو تکیے بنا دیے۔ مجلس سے ربیعہ بن عطاء جو بنو زہرہ کے غلام تھے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : کیا آپ نے ابو محمد سے سنا وہ حضرت عائشہ (رض) سے ذکر کرتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان دونوں پر ٹیک لگاتے تھے تو ابن قاسم کہتے ہیں : نہیں بلکہ ان کا ارادہ تھا کہ قاسم بن محمد تھے۔

14581

(۱۴۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اللَّیْثِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَخِی الْمَاجِشُونِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَإِذَا بِسِتْرٍ فِیہِ صُوَرٌ قَالَتْ : فَعَرَفْتُ فِی وَجْہِہِ الْغَضَبَ ثُمَّ جَائَ فَہَتَکَہُ قَالَتْ فَأَخَذْتُہُ فَجَعَلْتُہُ مِرْفَقَتَیْنِ قَالَتْ فَکَانَ یَرْتَفِقُ بِہِمَا فِی الْبَیْتِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٧٥) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے گھر آئے تو وہاں تصاویر والا پردہ تھا، فرماتی ہیں : میں نے آپ کے چہرہ سے غصہ کو پہچان لیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آکر پھاڑ ڈالا۔ فرماتی ہیں : میں نے اس کو دو تکیوں میں تقسیم کردیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان دونوں پر گھر میں ٹیک لگاتے تھے۔

14582

(۱۴۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَتَانِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ : إِنِّی أَتَیْتُکَ الْبَارِحَۃَ فَلَمْ یَمْنَعْنِی مِنْ أَنْ أَدْخُلَ عَلَیْکَ الْبَیْتَ الَّذِی کُنْتَ فِیہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ کَانَ فِی بَابِ الْبَیْتِ تِمْثَالُ رَجُلٍ وَسِتْرٌ فِیہِ تِمْثَالٌ وَکَانَ فِی الْبَیْتِ جِرْوٌ فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِی فِی الْبَیْتِ فَلْیُقْطَعْ وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْیُقْطَعْ فَلْتُجْعَلْ مِنْہُ وِسَادَتَیْنِ تُبْتَذَلاَنِ وَتُوطَئَانِ وَمُرْ بِالْکَلْبِ فَلْیُخْرَجْ۔ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا کَلْبٌ أَوْ جِرْوٌ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأُخْرِجَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۹۴۸۸]
(١٤٥٧٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل آئے اور فرمایا : میں گزشتہ رات اس وجہ سے نہ آیا کہ گھر کے دروازے پر مرد کی تصویر اور پردہ پر تصاویر تھیں اور گھر میں کتیا کا بچہ تھا تو گھر کی تصاویر کے سر کاٹنے کا حکم دیں اور پردہ کو کاٹ کر تکیے بنانے کا حکم فرمائیں، جن کو روندا جائے اور کتیا کے بچے کو گھر سے نکالنے کا حکم دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے ہی کیا۔ وہ کتا یا کتے کا بچہ حسن و حسین کا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نکالنے کا حکم فرمایا۔

14583

(۱۴۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ جِبْرَئِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَوْتَہُ فَقَالَ : ادْخُلْ ۔ فَقَالَ : إِنَّ فِی الْبَیْتِ سِتْرًا فِی الْحَائِطِ فِیہِ تَمَاثِیلُ فَاقْطَعُوا رُئُ وسَہَا وَاجْعَلُوہُ بُسُطًا أَوْ وَسَائِدَ فَأَوْطِئُوہُ فَإِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ تَمَاثِیلُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٧٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل امین نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آواز پہچان لی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : داخل ہوجاؤ تو وہ کہنے لگے : گھر کی دیوار پر پردہ تھا جس میں تصویریں تھیں۔ ان کے سر کاٹ کر چٹائی یا تکیے بنا لو اور ان کو روندو۔ کیونکہ ہم تصاویر والے گھر نہیں آتے۔

14584

(۱۴۵۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَازِیُّ عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِی فِی بَابِ الْبَیْتِ یُقْطَعْ فَیَصِیرَ کَہَیْئَۃِ الشَّجَرَۃِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٧٨) یونس بن ابی اسحاق نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ گھر کے دروازے والی تصاویر کے سر کاٹ کر درختوں کی مانند بنا لو۔

14585

(۱۴۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ إِنِّی إِنْسَانٌ إِنَّمَا مَعِیشَتِی مِنْ صَنْعَۃِ یَدِی إِنِّی أَصْنَعُ ہَذِہِ التَّصَاوِیرَ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : ادْنُہْ ادْنُہْ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ صَوَّرَ صُورَۃً فِی الدُّنْیَا کُلِّفَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنْ یَنْفُخَ فِیہَا الرُّوحَ وَلَیْسَ بِنَافِخٍ ۔ قَالَ : فَرَبَا لَہَا الرَّجُلُ رَبْوَۃً شَدِیدَۃً وَقَالَ : وَیْحَکَ إِنْ أَبَیْتَ إِلاَّ أَنْ تَصْنَعَ فَعَلَیْکَ بِالشَّجَرِ وَمَا لَیْسَ فِیہِ الرُّوحُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۲۵۔ ۷۰۴۲]
(١٤٥٧٩) سعید بن ابو حسن فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : تصاویر بنانا میرا پیشہ ہے، میں اس سے روزی کماتا ہوں تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : میرے قریب ہو جاؤ؛ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے دنیا میں تصویر بنائی قیامت کے دن اس کو مکلف ٹھہرایا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے حالانکہ وہ روح پھونک نہ سکے گا۔ اس شخص نے زیادہ بحث کی تو فرمانے لگے : تو ہلاک ہو اگر بنانی ہیں تو درختوں کی تصاویر بنا لیا کرو جس میں روح نہیں ہوتی۔

14586

(۱۴۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا وَہْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الصُّورَۃُ الرَّأْسُ فَإِذَا قُطِعَ الرَّأْسُ فَلَیْسَ بِصُورَۃٍ۔ [صحیح]
(١٤٥٨٠) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تصویر سر ہی تو ہے جب سر کاٹ دیا جائے تو وہ تصویر نہیں ہوتی۔

14587

(۱۴۵۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ مَا نُصِبَ مِنَ التَّمَاثِیلِ نَصْبًا وَلاَ یَرَوْنَ بِمَا وَطِئَتْہُ الأَقْدَامُ بَأْسًا۔ [صحیح]
(١٤٥٨١) حضرت عکرمہ لٹکائی گئی تصاویر کو ناپسند کرتے تھے لیکن جو پاؤں میں روندی جائیں ان میں کوئی حرج محسوس نہ کرتے تھے۔

14588

(۱۴۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ دَخَلَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ یَعُودُہُ فَرَأَی عَلَیْہِ ثَوْبَ إِسْتَبْرَقٍ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ مَا ہَذَا الثَّوْبُ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : وَمَا ہُوَ؟ قَالَ : الإِسْتَبْرَقُ۔ قَالَ : إِنَّمَا کُرِہَ ذَلِکَ لِمَنْ یَتَکَبَّرُ فِیہِ۔ قَالَ : مَا ہَذِہِ التَّصَاوِیرُ فِی الْکَانُونِ؟ قَالَ : لاَ جَرَمَ أَلَمْ تَرَ کَیْفَ أُحْرِقُہَا بِالنَّارِ۔ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ : انْزِعُوا ہَذَا الثَّوْبَ عَنِّی وَاقْطَعُوا رُئُ وسَ ہَذِہِ التَّصَاوِیرِ الَّتِی فِی الْکَانُونِ فَقَطَعَہَا۔ [صحیح]
(١٤٥٨٢) حضرت مسور بن مخرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی بیمار پرسی کے لیے گئے تو ان پر مزین قسم کا لباس دیکھا یعنی ریشم کا تو کہنے لگے : اے ابن عباس ! یہ کیا کپڑا ہے ؟ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : ریشم۔ فرمانے لگے : تکبر کرنے والے کے لیے جائز نہیں ہے۔ کہنے لگے : یہ قالین پر کیسی تصاویر ہیں ؟ فرمانے لگے : میں اس کو آگ سے جلا دوں گا۔ جب مسور چلے گئے تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : اس قالین یا کپڑے کو مجھ سے دورلے جاؤ۔ ان تصاویر کے سر کاٹ دو تو انھوں نے کاٹ ڈالے۔

14589

(۱۴۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ لاَ تَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ۔ قَالَ بُسْرٌ : ثُمَّ اشْتَکَی زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ فَعُدْنَاہُ فَإِذَا عَلَی بَابِہِ سِتْرٌ فِیہِ صُورَۃٌ فَقُلْتُ لِعُبَیْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیِّ رَبِیبِ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَلَمْ یُخْبِرْنَا زَیْدٌ عَنِ الصُّورَۃِ الْیَوْمَ الأَوَّلَ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : أَلَمْ تَسْمَعْہُ حِینَ قَالَ : إِلاَّ رَقْمًا فِی الثَّوْبِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۲۲۶]
(١٤٥٨٣) حضرت ابو طلحہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے تصویر والے گھر داخل نہیں ہوتے۔ بشر کہتے ہیں کہ پھر زید بن خالد نے شکایت کی تو ہم نے ان کی بیمار پرسی کی۔ گھر کے دروازے کے پردہ پر تصاویر تھیں تو میں نے عبیداللہ خولانی جو حضرت میمونہ کے پروردہ تھے کہا : کیا آج ہی ہمیں زید نے تصاویر کے بارے میں خبر نہ دی تھی ؟ تو عبیداللہ فرمانے لگے : کیا آپ نے اس وقت نہ سنا تھا، جب انھوں نے کہا کہ کپڑوں میں نقش و نگار ہوتا ہے۔

14590

(۱۴۵۸۴) فَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ أَنَّ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَدَّثَہُ وَمَعَ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عُبَیْدُ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیُّ الَّذِی کَانَ فِی حَجْرِ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَہُمَا زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ۔ قَالَ بُسْرٌ : فَمَرِضَ زَیْدٌ فَعُدْنَاہُ فَإِذَا فِی بَیْتِہِ سِتْرٌ فِیہِ تَصَاوِیرُ فَقُلْتُ لِعُبَیْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیِّ : أَلَمْ یُحَدِّثْنَا۔ قَالَ : إِنَّہُ قَدْ قَالَ إِلاَّ رَقْمًا فِی الثَّوْبِ أَلَمْ تَسْمَعْہُ؟ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : بَلَی قَدْ ذَکَرَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٨٤) حضرت ابو طلحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے تصاویر والے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔ بشر کہتے ہیں کہ زید بیمار ہوگئے تو ہم نے ان کی تیمارداری کی۔ ان کے گھر تصاویر والا پردہ تھا تو میں نے عبیداللہ سے کہا : کیا آپ مجھے بیان نہیں کرتے ؟ فرمانے لگے : یہ تو کپڑے میں نقش و نگار ہے، کیا آپ نے سنا نہیں ! کہتے ہیں : کیوں نہیں اس کا ذکر کیا گیا تھا۔

14591

(۱۴۵۸۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ یَعُودُہُ قَالَ فَوَجَدْنَا عِنْدَہُ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ قَالَ فَدَعَا أَبُو طَلْحَۃَ إِنْسَانًا فَنَزَعَ نَمَطًا تَحْتَہُ فَقَالَ لَہُ سَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ : لِمَ تَنْزِعُہُ؟ قَالَ : لأَنَّ فِیہِ تَصَاوِیرَ وَقَدْ قَالَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَدْ عَلِمْتَ فَقَالَ سَہْلٌ : أَلَمْ یَقُلْ : إِلاَّ مَا کَانَ رَقْمًا فِی الثَّوْبِ ۔ قَالَ : بَلَی وَلَکِنَّہُ أَطْیَبُ لِنَفْسِی۔ قَوْلُہُ إِلاَّ رَقْمًا فِی ثَوْبٍ۔ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ صُورَۃَ غَیْرِ ذَوَاتِ الأَرْوَاحِ وَہُوَ فِی حَدِیثِ أَبِی طَلْحَۃَ غَیْرُ مُبَیَّنٍ وَفِی الأَخْبَارِ قَبْلَ ہَذَا الْبَابِ مُبَیَّنٌ فَالْوَاجِبُ حَمْلُ مَا رُوِّینَا فِی ہَذَا الْبَابِ عَلَی مَا رُوِّینَا فِی الْبَابِ قَبْلَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۸۰۲]
(١٤٥٨٥) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود حضرت ابو طلحہ کی تیمارداری کے لیے آئے تو ان کے پاس سہل بن حنیف بھی تھے۔ ابو طلحہ نے کسی انسان کو بلایا۔ اس نے سہل بن حنیف کے نیچے سے چٹائی کھینچ لی۔ سہل بن حنیف نے کہا : تو نے کیوں کھینچی ہے ؟ اس نے کہا کہ اس میں تصاویر ہیں، کیا آپ جانتے نہیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں فرمایا تو سہل کہنے لگے : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نہ فرمایا تھا کہ کپڑے منقش بھی ہوتے ہیں، فرمانے لگے : یہ مجھے اچھا لگتا ہے۔ إِلاَّ رَقْمًا فِی ثَوْبٍ ، سے مراد ایسی تصاویر ہیں جو روح والی اشیاء کی نہ ہوں۔

14592

(۱۴۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ أَبِی الْحُبَابِ مَوْلَی بَنِی النَّجَّارِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ تَمَاثِیلُ ۔ قَالَ : فَأَتَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ لَہَا : إِنَّ ہَذَا یُخْبِرُنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ لاَ تَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ تَمَاثِیلُ ۔ فَہَلْ سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ ذَلِکَ قَالَتْ : لاَ وَلَکِنْ سَأُحَدِّثُکُمْ مَا رَأَیْتُہُ فَعَلَ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ فِی غَزَاتِہِ فَأَخَذْتُ نَمَطًا فَسَتَرْتُہُ عَلَی الْبَابِ فَلَمَّا قَدِمَ فَرَأَی النَّمَطَ عَرَفْتُ الْکَرَاہِیَۃَ فِی وَجْہِہِ فَجَذَبَہُ حَتَّی ہَتَکَہُ أَوْ قَطَعَہُ وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَأْمُرْنَا أَنْ نَکْسُوَ الْحِجَارَۃَ وَالطِّینَ ۔ قَالَتْ : فَقَطَعْنَا مِنْہُ وِسَادَتَیْنِ وَحَشَوْتُہُمَا لِیفًا فَلَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُہَیْلٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الْحِجَارَۃَ وَاللَّبِنَ۔ (ق) وَہَذِہِ اللَّفْظَۃُ تَدُلُّ عَلَی کَرَاہِیَۃِ کِسْوَۃِ الْجِدَارِ وَإِنْ کَانَ سَبَبُ اللَّفْظِ فِیمَا رُوِّینَا مِنْ طُرُقِ ہَذَا الْحَدِیثِ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْکَرَاہِیَۃَ کَانَتْ لِمَا فِیہِ مِنَ التِّمْثَالِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبل الذی قبلہ]
(١٤٥٨٦) حضرت ابو طلحہ انصاری فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس گھر میں کتا یا تصویر ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ کہتے ہیں : میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا تو ان سے کہا انھوں نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، میں نے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ؟ فرماتی ہیں : لیکن میں تمہیں بیان کرتی ہوں جو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک غزوہ میں گئے تو میں نے ایک پردہ لے کر دروازے پر ڈال دیا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے تو پردے کو دیکھا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے کراہت کو محسوس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پردہ کو پھاڑ یا کاٹ دیا اور فرمایا کہ اللہ رب العزت نے ہمیں پتھروں اور مٹی کو پہنانے سے منع کیا ہے۔ فرماتی ہیں : ہم نے اس پردے کے دو تکیے بنا لیے اور ان کو کھجور کے پتوں سے بھر لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے اوپر عیب نہیں لگایا۔ سہل کی حدیث میں ہے کہ پتھر اور اینٹوں کے لفظ آتے ہیں اور یہ دلالت کرتے ہیں دیواروں پر پردے ڈالنے کی کراہت پر، اگرچہ دوسری حدیث میں کراہت تصاویر کے بارے میں ہے۔

14593

(۱۴۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : دُعِیَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ إِلَی طَعَامٍ فَلَمَّا جَائَ رَأَی الْبَیْتَ مُنَجَّدًا فَقَعَدَ خَارِجًا وَبَکَی قَالَ فَقِیلَ لَہُ : مَا یُبْکِیکَ؟ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا شَیَّعَ جَیْشًا فَبَلَغَ عَقَبَۃَ الْوَدَاعِ قَالَ : أَسْتَوْدِعُ اللَّہَ دِینَکُمْ وَأَمَانَاتِکُمْ وَخَوَاتِیمَ أَعْمَالِکُمْ ۔ قَالَ : فَرَأَی رَجُلاً ذَاتَ یَوْمٍ قَدْ رَقَّعَ بُرْدَۃً لَہُ بِقِطْعَۃٍ قَالَ فَاسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَقَالَ ہَکَذَا وَمَدَّ یَدَیْہِ وَمَدَّ عَفَّانُ یَدَیْہِ وَقَالَ : تَطَالَعَتْ عَلَیْکُمُ الدُّنْیَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ أَیْ أَقْبَلَتْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنْ یَقَعَ عَلَیْنَا ثُمَّ قَالَ : أَنْتُمُ الْیَوْمَ خَیْرٌ أَمْ إِذَا غَدَتْ عَلَیْکُمْ قَصْعَۃٌ وَرَاحَتْ أُخْرَی وَیَغْدُو أَحَدُکُمْ فِی حُلَّۃٍ وَیَرُوحُ فِی أُخْرَی وَتَسْتُرُونَ بُیُوتَکُمْ کَمَا تُسْتَرُ الْکَعْبَۃُ ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ : أَفَلاَ أَبْکِی وَقَدْ بَقِیتُ حَتَّی تَسْتُرُونَ بُیُوتَکُمْ کَمَا تُسْتَرُ الْکَعْبَۃُ۔ [ضعیف]
(١٤٥٨٧) محمد بن کعب کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن یزید کو کھانے کی دعوت دی گئی۔ جب انھوں نے گھر کی زیب وزینت دیکھی تو باہر بیٹھ کر رونے لگے۔ ان سے کہا گیا : آپ کو کس چیز نے رلا دیا ؟ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب لشکر ترتیب دیتے اور انھیں الوداع کہنے کے لیے پہنچتے تو فرماتے : میں تمہارا دین، تمہاری امانتیں اور تمہارے اعمال کا اختتام اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ کہتے ہیں کہ آپ نے ایک دن ایک شخص کی چادر کو پیوند لگے ہوئے دیکھا تو سورج کے طلوع ہونے کی طرف متوجہ ہوئے اور اس طرح اپنے ہاتھ پھیلائے کہ عفان نے اپنے ہاتھ پھیلا کر دیکھائے اور فرمانے لگے کہ تمہیں دنیا وافر مل گئی ہے، تین مرتبہ فرمایا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ ہمارے اوپر گرپڑیں گے۔ پھر فرمانے لگے : تم آج بہتر ہو یا جب صبح کے وقت تمہارے سامنے ایک پلیٹ ہو اور شام کے وقت دوسری اور صبح تم ایک جوڑے میں کرو اور شام دوسرے میں اور تم اپنے گھروں کو پردوں سے اس طرح ڈھانپوں جیسے بیت اللہ کو ڈھانپا جاتا ہے اور عبداللہ بن یزید کہتے ہیں کہ کیا میں نہ رؤں کہ میں باقی ہوں یہاں تک کہ تم نے اپنے گھروں کو پردوں سے چھپالیا ہے جیسا کہ بیت اللہ کو چھپایا جاتا تھا۔

14594

(۱۴۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ الضَّبِّیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ یَرْفَعُ الْحَدِیثَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ شَرَفًا وَأَشْرَفُ الْمَجَالِسِ مَا اسْتُقْبِلَ بِہِ الْقِبْلَۃُ لاَ تُصَلُّوا خَلْفَ نَائِمٍ وَلاَ مُتَحَدِّثٍ وَاقْتُلُوا الْحَیَّۃَ وَالْعَقْرَبَ وَإِنْ کُنْتُمْ فِی صَلاَتِکُمْ وَلاَ تَسْتُرُوا الْجُدُرَ بِالثِّیَابِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ (ت) وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ ہِشَامِ بْنِ زِیَادٍ أَبِی الْمِقْدَامِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُنْقَطِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَلَمْ یَثْبُتْ فِی ذَلِکَ إِسْنَادٌ۔ [ضعیف]
(١٤٥٨٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) مرفوع حدیث روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر چیز کے لیے ایک شرف ہوتا ہے اور تمام مجالس سے شرف والی مجلس وہ ہے جس کے ذریعے قبلہ کی طرف متوجہ ہوا جاتا ہے۔ تم سونے والے اور بدعتی آدمی کے پیچھے نماز نہ پڑھو اور تم سانپ اور بچھو کو نماز کی حالت میں قتل کر دو اور دیواروں پر پردے نہ لٹکاؤ۔

14595

(۱۴۵۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ تُسْتَرَ الْجُدُرُ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٤٥٨٩) حضرت علی بن حسین فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیواروں کو پردے لٹکانے سے ڈھانپا منع کیا ہے۔

14596

(۱۴۵۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ : عَرَّسْتُ ابْنًا لِی فَدَعَوْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا وَقَفَا عَلَی الْبَابِ رَأَی عُبَیْدُ اللَّہِ الْبَیْتَ قَدْ سُتِرَ بِالدِّیبَاجِ فَرَجَعَ وَدَخَلَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ لَقَدْ مَقَتَنِی حِینَ انْصَرَفَ فَقُلْتُ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ وَاللَّہِ إِنَّ ذَلِکَ لَشَیْء ٌ مَا صَنَعْتُہُ وَمَا ہُوَ إِلاَّ شَیْء ٌ صَنَعَہُ النِّسَائُ وَغَلَبُونَا عَلَیْہِ۔ قَالَ فَحَدَّثَنِی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا زَوَّجَ ابْنَہُ سَالِمًا فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ عُرْسِہِ دَعَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ نَاسًا فِیہِمْ أَبُو أَیُّوبَ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَی الْبَابِ رَأَی أَبُو أَیُّوبَ فِی الْبَیْتِ سُتُورًا مِنْ قَزٍّ فَقَالَ : لَقَدْ فَعَلْتُمُوہَا یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَدْ سَتَرْتُمُ الْجُدُرَ ثُمَّ انْصَرَفَ۔ وَفِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ قَالَ : دَعَا ابْنُ عُمَرَ أَبَا أَیُّوبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَرَأَی فِی الْبَیْتِ سِتْرًا عَلَی الْجِدَارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : غَلَبَنَا عَلَیْہِ النِّسَائُ فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ أَخْشَی عَلَیْہِ فَلَمْ أَکُنْ أَخْشَی عَلَیْکَ وَاللَّہِ لاَ أَطْعَمُ لَکَ طَعَامًا فَرَجَعَ۔ [صحیح۔ فصہ سالم مع ابیہ]
(١٤٥٩٠) ربیعہ بن عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے بیٹے کی شادی پر قاسم بن محمد اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر کو دعوت دی، جب وہ دونوں دروازے پر پہنچے تو عبیداللہ نے گھر کے دروازے پر ریشمی پردے لٹکے ہوئے دیکھے تو واپس چلے گئے۔ لیکن قاسم بن محمد گھر میں داخل ہوگئے۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ نے واپس جا کر مجھے ناراض کیا ہے۔ میں نے کہا : اللہ آپ کی اصلاح کرے، اللہ کی قسم ! میں نے یہ کام نہیں کیا، یہ کام تو عورتوں نے زبردستی کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنے بیٹے سالم کی شادی کی تو انھوں نے لوگوں کو شادی کی دعوت دی جس میں ابوایوب انصاری بھی تھے جب ابوایوب نے گھر کو ریشم کے پردوں سے مزین دیکھا تو گھر کے دروازے پر ٹھہر گئے اور فرمانے لگے : اے ابوعبدالرحمن ! تم نے یہ کیا ہے کہ تم نے دیواروں پر پردے لٹکا رکھے ہیں ! پھر چلے گئے۔ دوسری روایت میں ہے کہ ابن عمر (رض) نے ابوایوب (رض) کو دعوت دی۔ ابوایوب نے گھر میں دیواروں پر لٹکے ہوئے پردے دیکھے تو ابن عمر (رض) کہنے لگے : عورتیں ہم پر غالب آگئیں تو ابوایوب فرماتے ہیں : جس چیز کا میں لوگوں پر خوف کھاتا تھا مجھے آپ سے ڈر نہیں تھا، اللہ کی قسم ! میں آپ کا کھانا نہیں کھاؤں گا۔

14597

(۱۴۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : تَزَوَّجَ سَلْمَانُ إِلَی أَبِی قُرَّۃَ الْکِنْدِیِّ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہَا قَالَ : یَا ہَذِہِ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَوْصَانِی إِنْ قَضَی اللَّہُ لَکَ أَنْ تَزَوَّجَ فَیَکُونُ أَوَّلُ مَا تَجْتَمِعَانِ عَلَیْہِ طَاعَۃً فَقَالَتْ : إِنَّکَ جَلَسْتَ مَجْلِسَ الْمَرْئِ یُطَاعُ أَمْرُہُ فَقَالَ لَہَا : قَوْمِی نُصَلِّی وَنَدْعُو فَفَعَلاَ فَرَأَی بَیْتًا مُسَتَّرًا فَقَالَ : مَا بَالُ بَیْتِکُمْ مَحْمُومٌ أَوَتَحَوَّلَتِ الْکَعْبَۃُ فِی کِنْدَۃَ؟ فَقَالُوا : لَیْسَ مَحْمُومًا وَلَمْ تَتَحَوَّلِ الْکَعْبَۃُ فِی کِنْدَۃَ فَقَالَ: لاَ أَدْخُلُہُ حَتَّی یُہْتَکَ کُلُّ سِتْرٍ إِلاَّ سِتْرًا عَلَی الْبَابِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔وَرُوِّینَا فِی کَرَاہِیَۃِ ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ذَلِکَ لِمَا فِیہِ مِنَ السَّرَفِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٤٥٩١) ابن جریج کہتے ہیں : سلیمان نے ابو قرۃ کندی سے شادی کی۔ جب ان کے پاس گئے تو کہنے لگے : اے عورت ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نصیحت کی تھی اگر اللہ تیرے نصیب میں شادی کرے تو سب سے پہلی چیز جس پر تم دونوں کا اجتماع ہو وہ اطاعت ہے۔ اس عورت نے کہا : آپ ایسے شخص کی مجلس میں بیٹھتے رہے جس کے حکم کی اطاعت کی جاتی ہے تو وہ اس عورت سے کہنے لگے کہ میری قوم ہمارے لیے دعا کرے گی اور ہم ان کی دعوت کریں گے۔ ان دونوں نے ایسا کیا۔ جب اس نے گھر کو پردوں سے ڈھکا ہوا دیکھا تو کہنے لگے : تمہارے گھر کو سیاہ کس نے کردیا یا کعبہ کندہ میں آگیا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہ تو وہ سیاہ ہے اور نہ ہی کعبہ کندہ میں منتقل ہوا ہے تو کہنے لگے : جب تک تمام پردے پھاڑ نہ دیے جائیں سوائے دروازے کے پردے میں گھر میں داخل نہ ہوں گا اور دوسری روایت میں حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کی کراہت منقول ہے اور یہ فضول خرچی کے مشابہہ ہے۔

14598

(۱۴۵۹۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْبَاشَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ دُعِیتُ إِلَی کُرَاعٍ لأَجَبْتُ وَلَوْ أُہْدِیَ إِلَیَّ ذِرَاعٌ لَقَبِلْتُ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ وَکِیعٌ قَوْلَہُ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۶۸۔ ۵۱۷۸]
(١٤٥٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر مجھے پائے کھانے کی دعوت دی جائے تو میں قبول کروں گا اگر دستی یا بازو مجھے تحفے میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا۔ لیکن وکیع نے والذی نفسی بیدہ کے لفظ ذکر نہیں کیے۔

14599

(۱۴۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ لأُمِّ سُلَیْمٍ : لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ضَعِیفًا أَعْرِفُ فِیہِ الْجُوعَ فَہَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَیْئٍ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِیرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَہَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِہِ ثُمَّ دَسَّتْہُ تَحْتَ یَدِی وَرَدَّتْنِی بِبَعْضِہِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَذَہَبْتُ بِہِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ وَمَعَہُ النَّاسُ فَقُمْتُ أَوْ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : آرْسَلَکَ أَبُو طَلْحَۃَ؟ ۔ فَقُلْتُ : نَعَمْ۔ فَقَالَ : أَلِطَعَامٍ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِمَنْ مَعَہُ : قُومُوا ۔ قَالَ فَانْطَلَقَ فَانْطَلَقْتُ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ حَتَّی جِئْتُ أَبَا طَلْحَۃَ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : یَا أُمَّ سُلَیْمٍ قَدْ جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ وَلَیْسَ عِنْدَنَا مِنَ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُہُمْ۔ قَالَتْ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ حَتَّی لَقِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو طَلْحَۃَ حَتَّی دَخَلاَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلُمِّی یَا أُمَّ سُلَیْمٍ مَا عِنْدَکِ فَأَتَتْہُ بِذَلِکَ الْخُبْزِ قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ عُکَّۃً لَہَا فَأَدَمَتْہُ یَعْنِی الإِدَامَ ثُمَّ قَالَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ ثُمَّ قَالَ : ائْذَنْ لِعَشَرَۃٍ ۔ فَأَذِنَ لَہُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَۃٍ۔ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا حَتَّی أَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّہُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ۔ [صحیح۔ بخاری ، مسلم ۲۰۴۰]ق
(١٤٥٩٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابو طلحہ (رض) نے ام سلیم (رض) سے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کمزور سی آواز سنی ہے جس سے میں نے پہچانا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھوکے ہیں، کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے ؟ ام سلیم (رض) کہتی ہیں : ہاں تو ام سلیم نے جَو کا آٹا نکالا۔ پھر ام سلیم نے اس کا خمار نکالا، پھر اس کی روٹی پکا کر میرے ہاتھ کے نیچے چھپا دی اور پھر اس کا کچھ حصہ مجھے ویسے دے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیج دیا۔ کہتے ہیں : جب میں وہ لے کر گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں لوگوں کے ساتھ موجود تھے، میں کھڑا رہا یا میں نے سلام کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : آپ کو ابو طلحہ نے بھیجا ہے۔ میں نے کہا : جی ہاں، فرمایا : کیا کھانے کے لیے ؟ میں نے کہا : جی ہاں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں سے کہا : اٹھو۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے آگے چل رہا تھا کہ میں نے آکر ابوطلحہ کو خبر دے دی ابو طلحہ کہنے لگے : اے ام سلیم (رض) ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو لے کر آگئے اور ہمارے پاس ان کو کھلانے کے لیے کھانا بھی نہیں ہے، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابوطلحہ (رض) جا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابو طلحہ دونوں گھر میں داخل ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام سلیم ! جو آپ کے پاس ہے لاؤ وہ روٹیاں لے کر آگئیں۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا، روٹیاں ٹکڑے ٹکڑے کردی گئیں اور ام سلیم نے سالن والی تھیلی نچوڑ دی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں جو چاہا کیا، پھر فرمایا : دس آدمیوں کو اجازت دو تو ابو طلحہ (رض) نے دس آدمیوں کو بلایا۔ انھوں نے سیر ہو کر کھایا اور چلے گئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دس آدمی اور بلاؤ، انھوں نے بھی سیر ہو کر کھایا اس طرح تمام لوگوں نے سیر ہو کر کھانا کھایا اور لوگوں کی تعداد ستر یا اسی تھی۔

14600

(۱۴۵۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ثُمَّ دَسَّتْہُ تَحْتَ ثَوْبِی وَرَدَّتْنِی بِبَعْضِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَرَوَاہُ سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ : ثُمَّ ہَیَّأَہَا فَإِذَا ہِیَ مِثْلُہَا حِینَ أَکَلُوا مِنْہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٥٩٤) یحییٰ بن یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں نے امام مالک پر پڑھا تو انھوں نے اس کی مثل حدیث کو پڑھا کہ اس نے میرے کپڑے کے نیچے چھپا دیا اور کچھ مجھے ویسے دے دیا۔
(ب) سعد بن سعید حضرت انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں اور اس میں اضافہ ہے کہ جب ام سلیم اس کھانے کے پاس آئیں جب تمام لوگ کھا کر چلے گئے تو کھانا ویسے کا ویسا ہی تھا۔

14601

(۱۴۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ ہُوَ ابْنُ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ خَیَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لِطَعَامٍ صَنَعَہُ لَہُ قَالَ أَنَسٌ : فَذَہَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی ذَلِکَ الطَّعَامِ فَقَرَّبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خُبْزًا مِنْ شَعِیرٍ وَمَرَقًا فِیہِ دُبَّاء ٌ وَقَدِیدٌ۔ قَالَ أَنَسٌ: فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَتْبَعُ الدُّبَّائَ مِنْ حَوَالَیِ الصَّحْفَۃِ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّائَ بَعْدَ ذَلِکَ الْیَوْمِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ بَعْدَ یَوْمِئِذٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۱]
(١٤٥٩٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں اس کہ ایک درزی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھانے کی دعوت دی۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں : میں بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھانا کھانے گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے جَو کی روٹی اور شوربہ لایا گیا، جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ پلیٹ کے کناروں سے کدو تلاش کر رہے تھے۔ میں بھی اس دن کے بعد کدو کو پسند کرتا ہوں۔

14602

(۱۴۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مِینَائَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لأَصْحَابِہِ : قُومُوا فَقَدْ صَنَعَ جَابِرٌ سُوْرًا ۔ قَالَ أَبُو الْفَضْلِ وَہُوَ الدُّورِیُّ وَإِنَّمَا یُرَادُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَکَلَّمَ بِالْفَارِسِیَّۃِ۔ سُوْرٌ عُرْسٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ بِطُولِہِ۔ وَسِیَاقُہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ قَالَ ذَلِکَ فِی دَعْوَۃٍ إِلَی طَعَامٍ فِی غَیْرِ عُرْسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۷۰]
(١٤٥٩٦) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا : کھڑے ہوجاؤ، جابر (رض) نے دعوت پکائی ہے۔
(ب) حجاج بن شاعر ابو عاصم (رض) سے ایک لمبی حدیث ذکر کرتے ہیں اور اس حدیث کا سیاق دلالت کرتا ہے کہ یہ کھانے کی دعوت شادی کے علاوہ تھی۔

14603

(۱۴۵۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ وَہَذَا حَدِیثُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مِینَائَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ الْخَنْدَقِ أَصَابَ النَّاسُ خَمَصًا شَدِیدًا قَالَ فَقُلْتُ لأَہْلِی : ہَلْ عِنْدَکِ شَیْء ٌ حَتَّی نَدْعُوَ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَتْ : مَا عِنْدَنَا إِلاَّ صَاعٌ مِنْ شَعِیرٍ قَالَ فَقُلْتُ لَہَا اطْحَنِیہِ قَالَ وَذَبَحْتُ عَنَاقًا عِنْدَنَا قَالَ فَفَرَغَتْ إِلَی فَرَاغِی فَانْطَلَقْتُ أَدْعُو النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عِنْدَنَا صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ وَعِنْدَنَا عَنَاقٌ أَوْ شَاۃٌ فَذَبَحْنَاہَا قَالَ فَصَاحَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی أَصْحَابَہُ : قُومُوا فَقَدْ صَنَعَ جَابِرٌ سُوْرًا ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْتُ أَمَامَ الْقَوْمِ فَأَتَیْتُ امْرَأَتِی فَقَالَتْ : بِکَ وَبِکَ لاَ تَفْضَحْنِی الْیَوْمَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ضَعُوا بُرْمَتَکُمْ۔ قَالَ: فَوَضَعُوا فِیہَا اللَّحْمَ فَبَسَقَ فِیہَا وَبَارَکَ ثُمَّ قَالَ : انْظُرُوا خَابِزَۃً تَخْبِزُ لَکُمْ ۔ قَالَ : فَجَعَلَتِ الْخَابِزَۃُ تَخْبِزُ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ادْخُلُوا عَشْرَۃً عَشْرَۃً ۔ قَالَ : فَجَعَلَ یَغْرِفُ لَہُمْ فَیَأْکُلُونَ حَتَّی أَتَی عَلَی آخِرِہِمْ وَإِنَّا لَنَقْدَحُ فِی بُرْمَتِنَا وَإِنَّ عَجِینَنَا لَیُخْبَزُ کَمَا ہُوَ وَإِنَّ قِدْرَنَا لَتَغِطُّ کَمَا ہِیَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۰]
(١٤٥٩٧) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتے ہیں : جب خندق کے دن لوگوں کو سخت بھوک لگی تو میں نے اپنی بیوی سے کہا : کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دے تو کہنے لگی کہ ہمارے پاس صرف ایک صاع جو کا ہے۔ جابر (رض) کہتے ہیں : میں نے اس سے کہا : تو اس کو پیس اور میں نے بکری کا بچہ جو ہمارے پاس تھا ذبح کر ڈالا۔ کہتے ہیں : میرے فارغ ہونے تک وہ بھی فارغ ہوگئی۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دے دی، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس جَو کا ایک صاع بکری یا بکری کا بچہ تھا جو ذبح کر ڈالا۔ جابر (رض) کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ (رض) میں اعلان کروا دیا، چلو جابر (رض) نے دعوت پکائی ہے۔ جابر (رض) کہتے ہیں : میں لوگوں کے آگے آگے چلتا ہوا اپنی بیوی کے پاس آیا تو وہ کہنے لگی کہ آج ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رسوا نہ کرا دینا۔ جابر (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، آپ نے فرمایا : اپنی ہنڈیا رکھو، کہتے ہیں : انھوں نے اس میں گوشت رکھ دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں تھوکا اور برکت کی دعا کی، پھر فرمایا کہ روٹی پکانے والیوں سے کہو کہ وہ روٹی پکائیں۔ انھوں نے روٹی پکانی شروع کردی۔ جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دس دس آدمی آتے جاؤ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو ڈال کر دے رہے تھے۔ وہ کھانے گئے یہاں تک کہ ان کا آخری آدمی آیا اور ہماری ہنڈیا اور آٹا ویسے کا ویسا ہی تھا۔

14604

(۱۴۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بُسْرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِأَبِیہِ وَہُوَ عَلَی بَغْلَۃٍ لَہُ بَیْضَائَ فَأَتَاہُ فَأَخَذَ بِلِجَامِہَا فَقَالَ : انْزِلْ عَلَیَّ۔ قَالَ : فَنَزَلَ عَلَیْنَا فَأُتِیَ بِتَمْرٍ وَسَوِیقٍ فَجَعَلَ یَأْکُلُ مِنْہُ ثُمَّ یَضَعُ النَّوَی عَلَی ظَہْرِ السَّبَّابَۃِ أَوِ الْوُسْطَی أَوْ عَلَیْہِمَا جَمِیعًا ثُمَّ یَرْمِی بِہِ قَالَ وَصَنَعَ لَہُ طَعَامًا فَجَعَلَ یَأْکُلُ مِنْہُ ثُمَّ أَتَاہُ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ أَوْ سَوِیقٍ فَشَرِبَ مِنْہُ ثُمَّ أَعْطَاہُ الَّذِی عَنْ یَمِینِہِ فَأَرَادَ أَنْ یَسِیرَ أَوْ یَرْتَحِلَ فَقَالَ : ادْعُ لَنَا فَقَالَ : اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِیمَا رَزَقْتَہُمْ وَاغْفِرْ لَہُمْ وَارْحَمْہُمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ وَابْنِ أَبِی عَدِیٍّ وَیَحْیَی بْنِ حَمَّادٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۲]
(١٤٥٩٨) عبداللہ بن بسر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے والد کے پاس سے گزرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سفید خچر پر سوار تھے۔ اس نے آکر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خچر کی لگام کو پکڑ لیا اور کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس اتریں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے پاس پڑاؤ کیا تو کھجور اور ستو لائے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کھا رہے تھے اور گٹھلی کو شہادت یا درمیان والی انگلی کے اوپر یا دونوں کے اوپر رکھ کر پھینک دیتے۔ راوی کہتے ہیں تو انھوں نے آپ کے لیے کھانا بنایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا۔ پھر اس کے بعد دودھ یا ستو کا پیالہ لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا، پھر اس کو دیا جو آپ کے دائیں جانب تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چلنے یا کوچ کا ارادہ کیا تو اس نے کہا : ہمارے لیے دعا کیجیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! ان کے رزق میں برکت دے اور ان کو معاف کر اور ان پر رحم فرما۔

14605

(۱۴۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَبِی الزَّرْقَائِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ خِرِّیتٍ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ طَعَامِ الْمُتَبَارِیَیْنِ أَنْ یُؤْکَلَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : أَکْثَرُ مَنْ رَوَاہُ عَنْ جَرِیرٍ لاَ یَذْکُرُ فِیہِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہَارُونُ النَّحْوِیُّ ذَکَرَ فِیہِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَیْضًا وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ السجستانی ۳۷۵۴]
(١٤٥٩٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مقابلہ باز یعنی فخر کرنے والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔

14606

(۱۴۶۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ {لاَ تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ} فَکَانَ الرَّجُلُ یُحَرِّجُ أَنْ یَأْکُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ فَنَسَخَ ذَلِکَ الآیَۃُ الَّتِی فِی النُّورِ فَقَالَ { لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْکُلُوا مِنْ بُیُوتِکُمْ} إِلَی قَوْلِہِ {أَشْتَاتًا} کَذَا قَالَ یُرِیدُ قَوْلَہُ {لَیْسَ عَلَی الأَعْمَی حَرَجٌ وَلاَ عَلَی الأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلاَ عَلَی الْمَرِیضِ حَرَجٌ وَلاَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا مِنْ بُیُوتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ آبَائِکُم أَوْ بُیُوتِ أُمَّہَاتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ إِخْوَانِکُمْ أَوْ بُیُوتِ أَخَوَاتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ أَعْمَامِکُمْ أَوْ بُیُوتِ عَمَّاتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ أَخْوَالِکُمْ أَوْ بُیُوتِ خَالاَتِکُمْ أَوْ مَا مَلَکْتُمْ مَفَاتِحَہُ أَوْ صَدِیقِکُمْ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْکُلُوا جَمِیعًا أَوْ أَشْتَاتًا} قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ الْغَنِیُّ یَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِہِ إِلَی الطَّعَامِ قَالَ إِنِّی لأَجْنَحُ أَنْ آکُلَ مِنْہُ وَالتَّجَنُّحُ الْحَرَجُ وَیَقُولُ الْمِسْکِینُ أَحَقُّ بِہِ مِنِّی فَأَحَلَّ فِی ذَلِکَ أَنْ یَأْکُلُوا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ وَأَحَلَّ طَعَامَ أَہْلِ الْکِتَابِ۔ وَذَکَرَ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ فِی قَوْلِہِ {لَیْسَ عَلَی الأَعْمَی حَرَجٌ} الآیَۃَ : أَنَّ الْمُسْلِمِینَ کَانُوا إِذَا غَزَوْا خَلَّفُوا زَمْنَاہُمْ فِی بُیُوتِہِمْ فَدَفَعُوا إِلَیْہِمْ مَفَاتِیحَ أَبْوَابِہِمْ وَیَقُولُوا : قَدْ أَحْلَلْنَا لَکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا مِمَّا فِی بُیُوتِنَا فَکَانُوا یَتَحَرَّجُونَ مِنْ ذَلِکَ یَقُولُونَ لاَ نَدْخُلُہَا وَہُمْ غُیَّبٌ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ رُخْصَۃً لَہُمْ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُرْسَلاً وَعَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ مُرْسَلاً بِمَعْنَاہُ وَأَتَمَّ مِنْہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٦٠٠) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ } [النساء ٢٩] ” تم اپنے مالوں کو آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ، مگر یہ کہ تم آپس میں رضا مندی سے تجارت کرو۔ “ اس آیت کے نزول کے بعد مرد کسی کے پاس کھانا کھانے میں حرج محسوس کرتے تھے تو سورة نور والی آیت نے اس کو منسوخ کردیا { وَلَا عَلَی الْمَرِیضِ حَرَجٌ وَلَا عَلٰی اَنفُسِکُمْ اَنْ تَاْکُلُوْا مِنْ بُیُوتِکُمْ الی قولہ اَشْتَاتًا } [النور ٦١] ” اور تمہارے نفس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ۔ الی قولہ یا متفرق۔ “ اس طرح اس قول سے بھی یہی مراد ہے : { لَیْسَ عَلَی الْاَعْمَی حَرَجٌ وَلَا عَلٰی الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَی الْمَرِیضِ حَرَجٌ وَلَا عَلٰی اَنفُسِکُمْ اَنْ تَاْکُلُوْا مِنْ بُیُوتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ آبَائِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اُمَّہَاتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اِخْوَانِکُمْاَوْ بُیُوتِ اِخْوَانِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اَخَوَاتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اَعْمَامِکُمْ اَوْ بُیُوتِ عَمَّاتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اَخْوَالِکُمْ اَوْ بُیُوتِ خَالَاتِکُمْ اَوْ مَا مَلَکْتُمْ مَفَاتِحَہُ اَوْ صَدِیقِکُمْ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْکُلُوْا جَمِیْعًا اَوْ اَشْتَاتًا } ” نابینے انسان پر بھی تنگی نہیں اور نہ ہی لنگڑے پر کوئی تنگی ہے اور بیمار پر بھی کوئی تنگی نہیں ہے اور نہ ہی تمہیں آپس میں یہ کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا جن کی چابیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوست کے گھر سے۔ تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اکٹھے کھاؤ یا متفرق۔ “ کہتے ہیں کہ غنی آدمی اپنے خاندان والے کسی غریب کو دعوت دیتا اور پھر اس کے ساتھ مل کر کھانے کو گناہ خیال کرتا اور مسکین کہتا کہ ور مجھ سے زیادہ حق دار ہے اور ان کے لیے وہ کھانا جائز رکھا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال رکھا۔
(ب) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں کہ { لَیْسَ عَلَی الْاَعْمَی حَرَجٌ} [النور ٦١] ” جب مسلمان جہاد میں جاتے تو اپنے گھروں کی چابیاں دوسروں کو دے جاتے اور کہہ دیتے : جو ہمارے گھروں میں موجود ہے کھا لینا لیکن وہ پھر بھی حرج محسوس کرتے تو اللہ نے یہ آیت نازل فرما کر رخصت عنایت فرما دی۔

14607

(۱۴۶۰۱) وَرَوَاہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَخْزَمَ عَنْ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ صَالِحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَالصَّحِیحُ حَدِیثُ یَعْقُوبَ وَمَعْمَرٍ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی قَالُوا : نَخْشَی أَنْ لاَ تَکُونَ أَنْفُسُہُمْ طَیِّبَۃٌ وَإِنْ قَالُوہُ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ۔ [صحیح۔ للسجستانی]
(١٤٦٠١) ابوداؤد اس کو ذکر کرتے ہیں اور دوسری روایت میں ہے کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں یہ دل کی خوشی سے نہ ہو اگرچہ انھوں نے کہہ بھی دیا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی۔

14608

(۱۴۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: کَانَ رِجَالٌ زَمْنَی عُمْیٌ وَعُرْجٌ أُولِی حَاجَۃٍ یَسْتَتْبِعُہُمْ رِجَالٌ إِلَی بُیُوتِہِمْ فَإِنْ لَمْ یَجِدُوا لَہُمْ فِی بُیُوتِہِمْ طَعَامًا ذَہَبُوا بِہِمْ إِلَی بُیُوتِ آبَائِہِمْ وَبُیُوتِ أُمَّہَاتِہِمْ وَمَنْ عُدَّ مَعَہُمْ مِنَ الْبُیُوتِ فَکَرِہَ ذَلِکَ الْمُسْتَتْبِعُونَ وَقَالُوا: یَذْہَبُونَ بِنَا إِلَی بُیُوتٍ غَیْرِ بُیُوتِہِمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ {لاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ} فِی ذَلِکَ وَأَحَلَّ لَہُمُ الطَّعَامَ مِنْ حَیْثُ وَجَدُوہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : یَعْنِی إِذَا رَضِیَ بِہِ مَالِکُہُ وَکَانُوا یَتَحَرَّجُونَ مَعَ رِضَا الْمَالِکِ بِہِ فَرُفِعَ الْحَرَجُ إِذَا کَانَ ذَلِکَ بِرِضَاہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٤٦٠٢) مجاہد فرماتے ہیں کہ کچھ نابینے، لنگڑے اور ضرورت مند کسی کے پیچھے ان کے گھر تک جاتے۔ اگر وہ اشخاص اپنے گھروں میں ان کے لیے کھانا نہ پاتے تو ان کو اپنے والدین کے گھروں پر لے جاتے۔ جو انھوں نے اپنے گھروں کے ساتھ تعمیر کیے ہوتے تھے تو پیچھے جانے والے اس کو برا خیال کرتے اور کہتے کہ وہ اپنے گھروں سے دوسرے گھروں کی طرف لے جاتے ہیں تو اس کے بارے میں اللہ نے یہ آیت نازل کی : { لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ } [البقرۃ ٢٣٦] ” ان کے لیے کھانا حلال ہے جہاں بھی وہ پائیں۔ “
شیخ (رح) فرماتے ہیں مالک کے رضا مندی کے باوجود حرج محسوس کرنا درست نہیں کیونکہ مالک کی رضا سے حرج ختم ہوچکا۔

14609

(۱۴۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَیْلٍ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَالِسِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّالاَنِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی خَالِدٍ الدَّالاَنِیِّ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ الأَوْدِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْیَرِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِیَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَہُمَا بَابًا فَإِنَّ أَقْرَبَہُمَا بَابًا أَقْرَبُہُمَا جِوَارًا وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُہُمَا فَأَجِبِ الَّذِی سَبَقَ ۔ [حسن]
(١٤٦٠٣) حمید بن عبدالرحمن حمیری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہیں فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو دعوت دینے والے اکٹھے ہوجائیں تو قریبی دروازے والے کی دعوت قبول کر؛ کیونکہ گھر کے قریبی دروازے والا زیادہ قریبی ہمسایہ ہے، اگر کوئی پہلے آجائے تو پہلے کی دعوت کو قبول کر۔

14610

(۱۴۶۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا قَیْسٌ ہُوَ ابْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ : فِی التَّوْرَاۃِ إِنَّ بَرَکَۃَ الطَّعَامِ الْوُضُوئُ قَبْلَہُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : بَرَکَۃُ الطَّعَامِ الْوُضُوئُ قَبْلَہُ وَبَعْدَہُ ۔ قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ غَیْرُ قَوِیٍّ وَلَمْ یَثْبُتْ فِی غَسْلِ الْیَدِ قَبْلَ الطَّعَامِ حَدِیثٌ۔ [ضعیف]
(١٤٦٠٤) زاذان حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ توراۃ میں موجود تھا کہ کھانے سے پہلے وضو کرنے میں برکت ہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا برکت ہے۔
قیس بن ربیع مضبوط راوی نہیں ہے، اس لیے کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا حدیث سے ثابت نہیں ہے۔

14611

(۱۴۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ وَعَبَّاسٌ قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَاتَ وَفِی یَدِہِ غَمَرٌ فَأَصَابَہُ شَیْء ٌ فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ ۔ وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٤٦٠٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رات گزاری اور اس کے ہاتھ میں چکناہٹ تھی، اس کو کسی چیز نے ڈس لیا تو وہ صرف اپنے نفس کو ملامت کرے۔

14612

(۱۴۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ نَامَ وَفِی یَدِہِ غَمَرٌ وَلَمْ یَغْسِلْہُ فَأَصَابَہُ شَیْء ٌ فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ ۔ وَحَدِیثُ سُوَیْدِ بْنِ النُّعْمَانِ فِی مَضْمَضَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَمَضْمَضَتِہِمْ بَعْدَ أَکْلِہِمُ السَّوِیقَ دَلِیلٌ فِی ہَذَا الْبَابِ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ فَالْحَدِیثُ فِی غَسْلِ الْیَدِ بَعْدَ الطَّعَامِ حَسَنٌ وَہُوَ قَبْلَ الطَّعَامِ ضَعِیفٌ وَفِی الْحَدِیثِ الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَتَی الْخَلاَئَ ثُمَّ رَجَعَ فَأُتِیَ بِطَعَامٍ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تَتَوَضَّأُ قَالَ : لِمَ؟ أُصَلِّی فَأَتَوَضَّأَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ، دون قولہ یغسلہ]
(١٤٦٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو سو گیا اور اس کے ہاتھ میں چکناہٹ ہو، اس کو دھویا نہیں، پھر کسی چیز نے ڈس لیا تو وہ اپنے نفس کو ملامت کرے۔
(ب) سوید بن نعمان کی حدیث ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ (رض) ستو کھانے کے بعد کلی کرتے تھے اور کتاب الطہارۃ میں حدیث کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کے بارے میں حسن ہے اور کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا، یہ ضعیف حدیث ہے۔
(ج) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ بیت الخلاء آئے اور واپس پلٹے تو کھانا لایا گیا تو کہا گیا : کیا آپ اللہ کے رسول وضو نہ فرمائیں گے ؟ آپ نے پوچھا : کیوں ؟ میں نماز پڑھوں گا تو وضو کرلوں گا۔

14613

(۱۴۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَیْتَہُ فَذَکَرَ اللَّہَ عِنْدَ دُخُولِہِ وَعِنْدَ طَعَامِہِ قَالَ الشَّیْطَانُ : لاَ مَبِیتَ لَکُمْ وَلاَ عَشَائَ وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ یَذْکُرِ اللَّہَ عِنْدَ دُخُولِہِ قَالَ الشَّیْطَانُ أَدْرَکْتُمُ الْمَبِیتَ فَإِذَا لَمْ یَذْکُرِ اللَّہَ عِنْدَ طَعَامِہِ قَالَ أَدْرَکْتُمُ الْمَبِیتَ وَالْعَشَائَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۱۸]
(١٤٦٠٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جب کوئی شخص اپنے گھر میں دعا پڑھ کر داخل ہوتا ہے اور کھانے کے وقت بسم اللہ پڑھتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ تمہارے لیے نہ توراۃ گذارنے کی ہے اور نہ ہی شام کا کھانا۔ جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے تم نے رات گزارنے کی جگہ پا لی اور جب کھانے کے وقت بسم اللہ نہیں پڑھتا تو شیطان کہتا ہے کہ تم کو رات گزارنے کی جگہ اور شام کا کھانا بھی مل گیا۔

14614

(۱۴۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدٌ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہَا أُمُّ کُلْثُومٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْکُلُ فِی سِتَّۃٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ جَائِعٌ فَأَکَلَہُ بِلُقْمَتَیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ لَوْ ذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ لَکَفَاکُمْ فَإِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ نَسِیَ أَنْ یُسَمِّیَ فِی أَوَّلِہِ فَلْیَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٦٠٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے چھ صحابہ کے ساتھ مل کر کھا رہے تھے تو ایک بھوکا دیہاتی آیا، اس نے دو لقمے کھائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے اللہ کا ذکر کیا، یعنی بسم اللہ پڑھی تو یہ تمہیں کفایت کر جائے گا، جب تم کھانا کھاؤ تو اللہ کا نام لیا کرو۔ اگر شروع میں اللہ کا نام لینا بھول جائے تو یہ دعا پڑھے : بِسْمِ اللَّہِ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ ۔ شروع اور آخیر میں اللہ کا نام ہے۔

14615

(۱۴۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِینِہِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْیَشْرَبْ بِیَمِینِہِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ بِشِمَالِہِ وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۰]
(١٤٦٠٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور پیے تو دائیں ہاتھ سے پیے؛ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔

14616

(۱۴۶۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِینِہِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْیَشْرَبْ بِیَمِینِہِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہِ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ لِمَعْمَرٍ فَإِنَّ الزُّہْرِیَّ حَدَّثَنِی بِہِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ مَعْمَرٌ فَإِنَّ الزُّہْرِیَّ کَانَ یَذْکُرُ الْحَدِیثَ عَنِ النَّفَرِ فَلَعَلَّہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا مُحْتَمَلٌ فَقَدْ رَوَاہُ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦١٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کھائے اور پیے تو دائیں ہاتھ سے؛ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔

14617

(۱۴۶۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ ہُوَ ابْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِشْرَ ابْنَ رَاعِی الْعِیرِ یَأْکُلُ بِشِمَالِہِ قَالَ : کُلْ بِیَمِینِکَ۔ قَالَ: لاَ أَسْتَطِیعُ۔ قَالَ : لاَ اسْتَطَعْتَ ۔ قَالَ : فَمَا وَصَلَتْ یَدُہُ إِلَی فِیہِ بَعْدُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ السُّلَمِیِّ: فَمَا وَصَلَتْ یَمِینُہُ وَقَالَ بُسْرٌ بِضَمِّ الْبَائِ وَبِالسِّینِ غَیْرِ مُعْجَمَۃٍ وَالصَّحِیحُ بِشْرٌ بِخَفْضِ الْبَائِ وَبِالشِّینِ مُعْجَمَۃً ہَکَذَا ذَکَرَہُ ابْنُ مَنْدَۃَ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ زَادَ: وَمَا مَنَعَہُ إِلاَّ الْکِبْرُ قَالَ: فَمَا رَفَعَہَا إِلَی فِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۱]
(١٤٦١١) ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بشر بن راعیٔ عیر کو دیکھا، وہ بائیں ہاتھ سے کھا رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دائیں ہاتھ سے کھاؤ، کہتا ہے : میں طاقت نہیں رکھتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو طاقت نہ ہی رکھے تو اس کے بعد اس کا ہاتھ منہ تک نہیں پہنچا۔
(ب) سلمی کی روایت میں ہے کہ اس کا ہاتھ کبھی نہیں پہنچا۔
(ج) صحیح مسلم میں ایک دوسری سند سے ہے کہ حضرت عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ تکبر نے اس کو روکا تھا۔

14618

(۱۴۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ سَمِعَہُ مِنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ: کُنْتُ فِی حَجْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَتْ یَدِی تَطِیشُ فِی الصَّحْفَۃِ فَقَالَ لِی : یَا غُلاَمُ سَمِّ اللَّہَ وَکُلْ بِیَمِینِکَ وَکُلْ مِمَّا یَلِیکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۲]
(١٤٦١٢) عمر بن ابی سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گود میں تھا اور میرا ہاتھ پلیٹ کے اندر گھوم رہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اے بچے ! اللہ کا نام لے کر اور دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔

14619

(۱۴۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِقَصْعَۃٍ مِنْ ثَرِیدٍ فَقَالَ : کُلُوا مِنْ جَوَانِبِہَا وَلاَ تَأْکُلُوا مِنْ وَسَطِہَا فَإِنَّ الْبَرَکَۃَ تَنْزِلُ فِی وَسَطِہَا ۔ [صحیح]
(١٤٦١٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ثرید کی ایک پلیٹ لائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے اطراف سے کھاؤ درمیان سے نہیں؛ کیونکہ برکت درمیان میں اترتی ہے۔

14620

(۱۴۶۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْکُلُ بِثَلاَثِ أَصَابِعَ وَیَلْعَقُ یَدَہُ قَبْلَ أَنْ یَمْسَحَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۳۲]
(١٤٦١٤) ابن کعب بن مالک (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین انگلیوں سے کھاتے اور صاف کرنے سے پہلے چاٹ لیتے۔

14621

(۱۴۶۱۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ طَعَامًا فَلاَ یَمْسَحْ یَدَہُ حَتَّی یَلْعَقَہَا أَوْ یُلْعِقَہَا۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۳۱]
(١٤٦١٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو ہاتھ صاف کرنے سے پہلے چاٹ لے یا کسی کو چٹوا دے۔

14622

(۱۴۶۱۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ مِنَ الطَّعَامِ فَلاَ یَمْسَحْ یَدَہُ حَتَّی یَلْعَقَہَا أَوْ یُلْعِقَہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦١٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو ہاتھ صاف کرنے سے پہلے خود چاٹے یا چٹوا دے۔

14623

(۱۴۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا سَقَطَتْ مِنْ أَحَدِکُمْ لُقْمَۃٌ فَلْیُمِطْ مَا أَصَابَہَا مِنَ الأَذَی وَلْیَأْکُلْہَا وَلاَ یَدَعْہَا لِلشَّیْطَانِ وَلاَ یَمْسَحْ أَحَدُکُمْ یَدَہُ بِالْمِنْدِیلِ حَتَّی یَلْعَقَہَا أَوْ یُلْعِقَہَا فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی فِی أَیِّ طَعَامِہِ الْبَرَکَۃُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۳۳]
(١٤٦١٧) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کا لقمہ گرجائے تو وہ اٹھا کر صاف کر کے کھالے، شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور اپنا ہاتھ رومال سے صاف کرنے سے پہلے چاٹ لے یا چٹوا دے؛ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہے۔

14624

(۱۴۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَکَلَ طَعَامًا لَعَقَ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَ وَقَالَ : إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَۃُ أَحَدِکُمْ فَلْیُمِطْ عَنْہَا الأَذَی وَلْیَأْکُلْہَا وَلاَ یَدَعْہَا لِلشَّیْطَانِ ۔ وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلِتَ الصَّحْفَۃَ وَقَالَ : إِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَدْرِی فِی أَیِّ طَعَامِہِ یُبَارَکُ لَہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۳۴]
(١٤٦١٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھانا کھاتے تو اپنی تین انگلیوں کو چاٹ لیتے اور فرماتے : جب تمہارا لقمہ گرجائے تو وہ صاف کر کے اس کو کھالے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور ہمیں حکم دیتے کہ ہم پلیٹ کو صاف کریں اور فرماتے کہ تم میں سے کوئی جانتا نہیں ہے کہ کس کھانے میں برکت ہے۔

14625

(۱۴۶۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : صَنَعَ سَلْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَعَامًا فَدَعَا نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِہِ فَجَائَ سَائِلٌ فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنَ الطَّعَامِ فَنَاوَلَہُ فَقَالَ سَلْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ضَعْ إِنَّمَا دُعِیتَ لِتَأْکُلَ فَاسْتَحْیَی الرَّجُلُ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ سَلْمَانُ : لَعَلَّہُ شَقَّ عَلَیْکَ مَا قُلْتُ لَکَ قَالَ : إِی وَاللَّہِ لَقَدْ أَزْرَأْتَ بِی قَالَ : وَمَا کَانَ حَاجَتُکَ أَنْ یَکُونَ الأَجْرُ لِی وَالْوِزْرُ عَلَیْکَ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ۔ [ضعیف]
(١٤٦١٩) ابو البختری فرماتے ہیں کہ سلمان (رض) نے کھانا پکایا اور صحابہ کے ایک گروہ کو دعوت دی۔ ایک سائل آیا تو ایک شخص نے کھانا اس کو دینا چاہا تو سلمان (رض) نے کہا : کھانا رکھ دیں، آپ کو کھانا کھانے کی دعوت دی گئی ہے۔ آدمی شرمندہ ہوا۔ جب کھانا کھا کر فارغ ہوا تو سلمان کہنے لگے : شاید کہ میری بات آپ پر گراں گزری ہو، اس نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! سلمان کہنے لگے : آپ کو کیا ضرورت ہے کہ میرے لیے اجر ہو اور آپ پر بوجھ ہو۔

14626

(۱۴۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : دَعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلٌ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَجِیئَ بِمَرَقَۃٍ فِیہَا دُبَّاء ٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْکُلُ مِنْ ذَلِکَ الدُّبَّائِ وَیُعْجِبُہُ قَالَ فَلَمَّا رَأَیْتُ ذَلِکَ جَعَلْتُ أُلْقِیہِ إِلَیْہِ وَلاَ أَطْعَمُہُ قَالَ أَنَسٌ : فَمَا زِلْتُ بَعْدُ یُعْجِبُنِی الدُّبَّائُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : فَلَمَّا رَأَیْتُ ذَلِکَ جَعَلْتُ أَجْمَعُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۱]
(١٤٦٢٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک شخص نے دعوت دی تو میں بھی اس کے ساتھ چلا، وہ شوربہ لے کر آیا جس میں کدو تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کدو کو کھا رہے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو پسند کرتے تھے۔ جب کہ میں اس کو دیکھ کر پھینک دیتا تھا کھاتا نہیں تھا۔ انس کہتے ہیں : اس کے بعد مجھے کدو بڑا ہی پسند تھا۔ ثمامہ بن عبدالرحمن حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں کدو کو اپنے سامنے جمع کرلیتا تھا۔

14627

(۱۴۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ أَظُنُّ أَبَا حَازِمٍ ذَکَرَہُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : مَا عَابَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامًا قَطُّ إِنِ اشْتَہَاہُ أَکَلَہُ وَإِنْ کَرِہَہُ تَرَکَہُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ وَکِیعٍ وَإِلاَّ تَرَکَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۶۴]
(١٤٦٢١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا۔ اگر چاہا تو کھالیا اگر نہ پسند کیا تو چھوڑ دیا۔ وکیع کی روایت میں ہے : مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو چھوڑ دیتے۔

14628

(۱۴۶۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ ہُلْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَسَأَلَہُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ مِنَ الطَّعَامِ طَعَامًا أَتَحَرَّجُ مِنْہُ فَقَالَ : لاَ یَتَخَلَّجَنَّ فِی نَفْسِکَ شَیْء ٌ ضَارَعْتَ فِیہِ النَّصْرَانِیَّۃَ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٤٦٢٢) حضرت قبیعہ بن ہلب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ میں بعض کھانوں میں میں حرج محسوس کرتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے دل میں کوئی چیز خلش پیدا نہ کرے، تو نے اس میں عیسائیت کی مشابہت اختیار کی ہے۔

14629

(۱۴۶۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ الْقَیْسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُرَیِّ بْنِ قَطَرِیٍّ رَجُلٌ مِنْ طَیِّئٍ مِنْ بَنِی ثُعَلَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی کَانَ یَصِلُ الرَّحِمَ وَیَفْعَلُ وَیَفْعَلُ وَإِنَّہُ مَاتَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَبَاکَ أَرَادَ أَمْرًا فَأَدْرَکَہُ ۔ یَعْنِی الذِّکْرَ قَالَ قُلْتُ : إِنِّی أُرِیدُ أَنْ أَسْأَلَکَ عَنْ طَعَامٍ لاَ أَدَعُہُ إِلاَّ تَحَرُّجًا قَالَ : فَلاَ تَحَرَّجْ مِنْ شَیْئٍ ضَارَعْتَ فِیہِ نَصْرَانِیَّۃً ۔ قَالَ قُلْتُ : أُرْسِلُ کَلْبِی فَیَأْخُذُ الصَّیْدَ فَلاَ یَکُونُ مَعِی مَا أُذَکِّیہِ إِلاَّ الْمَرْوَۃَ وَالْعَصَا فَقَالَ : أَمِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَزَّوَجَلَّ۔ [ضعیف]
(١٤٦٢٣) عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا باپ صلہ رحمی کرتا تھا اور فلاں، فلاں کام لیکن وہ جاہلیت میں فوت ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے باپ نے جو ارادہ کیا پا لیا، یعنی شہرت۔ کہتے ہیں : میں تو کسی حرج کی وجہ سے کھانے کو چھوڑنے کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ کسی چیز میں حرج محسوس نہ کریں وگرنہ آپ نصرانیت کی مشابہت اختیار کرنے والے ہیں کہنے لگے : میں اپنے کتے کو چھوڑتا ہوں وہ شکار پکڑ کر لاتا ہے تو میں اسے پتھر یا لاٹھی سے ذبح کرلیتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خون بہاؤ جس سے چاہو اور اللہ کا نام لو۔

14630

(۱۴۶۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : دَخَلَ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَقَرَّبَ إِلَیْہِمْ خُبْزًا وَخَلاًّ فَقَالَ : کُلُوا فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ إِنَّہُ ہَلاَکٌ بِالرَّجُلِ أَنْ یَدْخُلَ عَلَیْہِ النَّفَرُ مِنْ إِخْوَانِہِ فَیَحْتَقِرُ مَا فِی بَیْتِہِ أَنْ یُقَدِّمَہُ إِلَیْہِمْ وَہَلاَکٌ بِالْقَوْمِ أَنْ یَحْتَقِرُوا مَا قُدِّمَ إِلَیْہِمْ۔[ضعیف]
(١٤٦٢٤) عبداللہ بن عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ صحابہ (رض) کا ایک گروہ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے ان کے سامنے روٹی اور سرکہ رکھا اور کہا کھاؤ؛ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ بہترین سالن سرکہ ہے کہ آدمی کی ہلاکت کے لیے یہ کافی ہے کہ اس کے پاس اس کے بھائی آئیں تو گھر کی چیز ان کو پیش کرنے میں حقیر سمجھے اور لوگوں کی ہلاکت کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ پیش کردہ چیز کو حقیر سمجھیں۔

14631

(۱۴۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا رِبْعِیُّ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَیَّۃَ : رَآنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا آخُذُ اللَّحْمَ عَنِ الْعَظْمِ بِیَدِی فَقَالَ لِی : یَا صَفْوَانُ ۔ قُلْتُ : لَبَّیْکَ قَالَ : قَرِّبِ اللَّحْمَ مِنْ فِیکَ إِنَّہُ أَہْنَأُہُ وَأَمْرَأُہُ ۔ [حسن لغیرہ۔ بدون القصۃ]
(١٤٦٢٥) عثمان بن ابو سلمان (رض) فرماتے ہیں کہ صفوان بن امیہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا کہ میں نے اپنے ہاتھ سے ہڈی کا گوشت پکڑا ہوا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے صفوان ! میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! حاضر ہوں۔ فرمایا : گوشت کو اپنے منہ کے قریب کرو؛ کیونکہ یہ بڑا، لذیذ اور مزے دار ہوتا ہے۔

14632

(۱۴۶۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّکِّینِ فَإِنَّ ذَلِکَ مِنْ صَنِیعِ الأَعَاجِمِ وَلَکِنِ انْہَسُوہُ فَإِنَّہُ أَہْنَأُ وَأَمْرَأُ ۔ [ضعیف]
(١٤٦٢٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم گوشت کو چھری سے نہ کاٹو کیونکہ یہ عجمیوں کی عادت ہے بلکہ ہڈی سے نوچ کر کھایا کرو کیونکہ یہ زیادہ زود ہضم ہوتا ہے۔

14633

(۱۴۶۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَیُّوبَ بْنِ سَلَمُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ حَسَّانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ نَحْوَہُ۔
(١٤٦٢٧) خالی

14634

(۱۴۶۲۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَکَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ أَنَّ أَبَاہُ عَمْرَو بْنَ أُمَیَّۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَحْتَزُّ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ فِی یَدِہِ فَدُعِیَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَأَلْقَاہَا وَالسِّکِّینَ الَّتِی کَانَ یَحْتَزُّ بِہَا ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ قَطْعِہِ بِالسِّکِّینِ وَأَنَّ الْخَبَرَ الَّذِی قَبْلَہُ إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ إِذَا نَہَسَہُ کَانَ أَطْیَبَ کَالْخَبَرِ الأَوَّلِ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۵۵]
(١٤٦٢٨) عمرو بن امیہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھا رہے تھے، جب نماز کے لیے اذان گئی تو گوشت اور چھری کو رکھ دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور وضو نہ فرمایا۔
نوٹ : یہ حدیث چھری کے ساتھ کاٹنے پر دلالت کرتی ہے۔ اگر پہلے والی حدیث صحیح ہو تو نوچ کر کھانا زیادہ بہتر ہے۔

14635

(۱۴۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی قُرَّۃُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہَا کَانَتْ إِذَا ثَرَدَتْ غَطَّتْہُ شَیْئًا حَتَّی یَذْہَبَ فَوْرُہُ ثُمَّ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّہُ أَعْظَمُ لِلْبَرَکَۃِ ۔ [ضعیف]
(١٤٦٢٩) اسماء بنت ابی بکر فرماتی ہیں : میں جب ثرید بناتی تو ڈھانپ کر رکھ دیتی تاکہ اس کی گرمی نکل جائے، پھر فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ یہ برکت کے لیے بہت بڑی چیز ہے۔

14636

(۱۴۶۳۰) أَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمًا بِطَعَامٍ سُخْنٍ فَقَالَ: مَا دَخَلَ بَطْنِی طَعَامٌ سُخْنٌ مُنْذُ کَذَا وَکَذَا قَبْلَ الْیَوْمِ۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَیَحْتَمِلُ مَعْنَی الأَوَّلِ وَیَحْتَمِلُ غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٦٣٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گرم کھانا لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پیٹ میں گرم کھانا پہلے کبھی داخل نہیں ہوا۔

14637

(۱۴۶۳۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ یُؤْکَلُ طَعَامٌ حَتَّی یَذْہَبَ بُخَارُہُ۔ [صحیح]
(١٣١٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ کھانے کو ٹھنڈا کر کے کھایا جائے۔

14638

(۱۴۶۳۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ فَائِضٍ اللَّخْمِیِّ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِإِیلِیَائَ قَاعِدًا فَأُتِیَ بِقَصْعَۃٍ تَفُورُ فَوُضِعَتْ بَیْنَ یَدَیْہِ فَقَالَ : دَعُوہَا حَتَّی یَذْہَبَ بَعْضُ حَرَارَتِہَا۔ [ضعیف]
(١٤٦٣٢) عمیر بن فائض لخمی فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابو ذر (رض) کے پاس ایلیاء میں تھا، ایک گرم پلیٹ لائی گئی اور ان کے سامنے رکھ دی گئی، حضرت ابوذر فرمانے لگے : چھوڑو تاکہ اس کی کچھ گرمی ختم ہوجائے۔

14639

(۱۴۶۳۳) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا جَبَلَۃُ بْنُ سُحَیْمٍ قَالَ : أَصَابَنَا عَامُ سَنَۃٍ مَعَ ابْنِ الزُّبَیْرِ فَرَزَقَنَا تَمْرًا فَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَمُرُّ بِنَا وَنَحْنُ نَأْکُلُ فَیَقُولُ : لاَ تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الإِقْرَانِ ثُمَّ قَالَ : إِلاَّ أَنْ یَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاہُ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : الإِذْنُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۵]
(١٤٦٣٣) جبلہ بن لحیم فرماتے ہیں کہ ہمیں حضرت ابن زبیر (رض) کے ساتھ کھجوریں ملیں، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ہمارے پاس سے گزرے، فرمانے لگے : دو دو ملا کر نہ کھایا کرو؛ کیونکہ اس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے الایہ کہ ساتھی اجازت دے دیں۔ شعبہ کہتے ہیں : اذن یہ حضرت ابن عمر (رض) کا قول ہے۔

14640

(۱۴۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَۃَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَیْبَۃَ أَبُو قُتَیْبَۃَ عَنْ ہَمَّامٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِتَمْرٍ عَتِیقٍ فَجَعَلَ یُفَتِّشُہُ یُخْرِجُ السُّوسَ مِنْہُ۔ [صحیح]
(١٤٦٣٤) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پرانی کھجوریں لائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے تلاش کر کے کیڑے نکال رہے تھے۔

14641

(۱۴۶۳۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُؤْتَی بِالتَّمْرِ فِیہِ دُودٌ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی النَّہْیِ عَنْ شَقِّ التَّمْرَۃِ عَمَّا فِی جَوْفِہَا فَإِنْ صَحَّ فَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِذَا کَانَ التَّمْرُ جَدِیدًا وَالَّذِی رُوِّینَاہُ وَرَدَ فِی التَّمْرِ إِذَا کَانَ عَتِیقًا۔ [ضعیف]
(١٤٦٣٥) اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھجوریں دی گئی جن میں کیڑے تھے۔
(ب) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کھجور کو درمیان سے نہ پھاڑا جائے جب نئی ہوں اور جو حدیث میں وارد ہے وہ پرانی کھجور کے لیے ہے۔

14642

(۱۴۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَضَعَ النَّوَی مَعَ التَّمْرِ عَلَی الطَّبَقِ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ عَلَی أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٤٦٣٦) حضرت انس (رض) کھجور کی گٹھلی کو پلیٹ میں کھجور کے ساتھ رکھنے کو ناپسند کرتے تھے۔

14643

(۱۴۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَأْکُلُ الْقِثَّائَ بِالرُّطَبِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِالْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١٤٦٣٧) حضرت عبداللہ بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ککڑی اور تر کھجور ملا کر کھاتے ہوئے دیکھا۔

14644

(۱۴۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ نُصَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْکُلُ الطِّبِّیخَ بِالرُّطَبِ فَیَقُولُ : نَکْسَرُ حَرُّ ہَذَا بِبَرْدِ ہَذَا وَبَرْدُ ہَذَا بِحَرِّ ہَذَا ۔ [صحیح]
(١٤٦٣٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پکی ہوئی چیز کو تر کھجور کے ساتھ ملا کر کھاتے اور فرماتے کہ ہم اس کی گرمی کو اس کی ٹھنڈک کے ساتھ توڑتے ہیں اور اس کی ٹھنڈک کو اس کی گرمی کے ساتھ۔

14645

(۱۴۶۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ وَأَبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- زَجَرَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا۔ قَالَ قَتَادَۃُ فَقُلْنَا : فَالأَکْلُ قَالَ : ذَاکَ أَشَرُّ وَأَخْبَثُ۔ لَیْسَ فِی حَدِیثِ عَفَّانَ قَوْلُ قَتَادَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۴]
(١٤٦٣٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پینے سے ڈانٹا۔ قتادہ کہتے ہیں : ہم نے کہا : کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ تو فرمایا : یہ تو بہت ہی زیادہ بری چیز ہے۔

14646

(۱۴۶۴۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ قَتَادَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی عِیسَی الأُسْوَارِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- زَجَرَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَدَّابِ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۵]
(١٤٦٤٠) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پینے سے ڈانٹا ہے۔

14647

(۱۴۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو غَطَفَانَ الْمُرِّیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَشْرَبَنَّ أَحَدُکُمْ قَائِمًا فَمَنْ شَرِبَ فَلْیَسْتَقِئْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ مَرْوَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۶]
(١٤٦٤١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی کھڑا ہو کر نہ پیے، جو پیے تو وہ قے کر دے۔

14648

(۱۴۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ یَعْلَمُ الَّذِی یَشْرَبُ وَہُوَ قَائِمٌ مَا فِی بَطْنِہِ لاَسْتَقَائَ ۔ کَذَا أَتَی بِہِ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٤٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کھڑا ہو کر پینے والا جان لے کہ اس کے پیٹ میں کیا ہے تو وہ قے کر دے۔

14649

(۱۴۶۴۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ یَعْلَمُ الَّذِی یَشْرَبُ وَہُوَ قَائِمٌ مَا فِی بَطْنِہِ لاَسْتَقَائَ ہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٤٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کھڑا ہو کر پینے والا جان لے کہ اس کے پیٹ میں کیا ہے تو وہ قے کر دے۔

14650

(۱۴۶۴۴) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَا بِمَائٍ فَشَرِبَ وَہُوَ قَائِمٌ۔ [صحیح]
(١٤٦٤٤) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زہری کی حدیث کی مانند نقل فرماتے ہیں حضرت علی (رض) کو خبر ملی تو انھوں نے پانی منگوا کر کھڑے ہو کر پیا۔

14651

(۱۴۶۴۵) قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا النَّہْیُ الَّذِی وَرَدَ فِیمَا ذَکَرْنَا مِنَ الأَخْبَارِ إِمَّا أَنْ یَکُونَ نَہْیَ تَنْزِیہٍ أَوْ نَہْیَ تَحْرِیمٍ صَارَ مَنْسُوخًا بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِزَمْزَمَ فَاسْتَسْقَی فَأَتَیْتُہُ بِدَلْوٍ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَہُوَ قَائِمٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۷]
(١٤٦٤٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمزم کے پاس سے گزرتے ہوئے پانی مانگا تو میں زمزم سے بھرا ہوا ڈول آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آیا تو آپ نے کھڑے ہو کر پیا۔

14652

(۱۴۶۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَیْزِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- شَرِبَ قَائِمًا مِنْ زَمْزَمَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ شَاذَانَ قَالَ : سَقَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَہُوَ قَائِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٤٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زمزم کھڑے ہو کر پیتے دیکھا۔ شاذان کی روایت میں ہے کہ میں نے نبی کو زمزم کا پانی پلایا جو آپ نے کھڑے ہو کر پیا۔

14653

(۱۴۶۴۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِإِنَائٍ فِی الرَّحَبَۃِ فَشَرِبَ قَائِمًا قَالَ فَکَانَ أُنَاسٌ یَکْرَہُ أَحَدُہُمْ أَنْ یَشْرَبَ قَائِمًا وَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَعَلَ کَمَا رَأَیْتُمُونِی فَعَلْتُ ثُمَّ أَخَذَ مِنَ الْمَائِ قَالَ فَأُرَاہُ قَالَ مَسَحَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ ثُمَّ قَالَ ہَذَا وُضُوئُ مَنْ لَمْ یُحْدِثْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۶۱۵۔ ۵۶۱۶]
(١٤٦٤٧) نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک کشادہ جگہ میں پانی کا برتن لایا گیا تو انھوں نے کھڑے ہو کر پانی پیا، حالانکہ لوگ کھڑے ہو کر پینے کو ناپسند کرتے تھے اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا جیسا کہ تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا۔ پھر پانی لیا۔ میرا خیال ہے کہ آپ نے چہرے، پاؤں اور ہاتھوں کا مسح کیا۔ پھر فرمایا : یہ اس کا وضو ہے جو بےوضو نہیں ہوا۔

14655

(۱۴۶۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عُطَارِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنَّا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَشْرَبُ قِیَامًا وَنَأْکُلُ وَنَحْنُ نَسْعَی۔ [ضعیف]
(١٤٦٤٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کھڑے ہو کر کھاتے اور پیتے تھے اور ہم چل بھی رہے ہوتے تھے۔

14656

(۱۴۶۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : کَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لاَ یَرَیَانِ بِالشُّرْبِ قَائِمًا بَأْسًا کَانَا یَشْرَبَانِ وَہُمَا قَائِمَانِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ : أَنَّہُ شَرِبَ قَائِمًا۔ [ضعیف]
(١٤٦٥٠) زہری فرماتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص (رض) اور حضرت عائشہ (رض) کھڑے ہو کر پینے میں کوئی حرج نہ محسوس کرتے تھے اور وہ دونوں کھڑے ہو کر پی لیتے تھے اور ابوبکرہ سے منقول ہے کہ وہ بھی کھڑے ہو کر پی لیتے تھے۔

14657

(۱۴۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَیْفَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ آکُلُ مُتَّکِئًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : الْمُتَّکِئُ ہَا ہُنَا ہُوَ الْمُعْتَمِدُ عَلَی الْوِطَائِ الَّذِی تَحْتَہُ وَہُوَ الَّذِی أَوْکَأَ مِقْعَدَتَہُ وَشَدَّہَا بِالْقُعُودِ عَلَی الْوِطَائِ الَّذِی تَحْتَہُ یَعْنِی أَنِّی إِذَا أَکَلْتُ لَمْ أَقْعُدْ مُتَّکِئًا عَلَی الأَوْطِئَۃِ وَالْوَسَائِدِ فِعْلَ مَنْ یُرِیدُ أَنْ یَسْتَکْثِرَ وَلَکِنِّی آکُلُ عُلْقَۃً فَیَکُونُ قُعُودِی مُسْتَوْفِزًا لَہُ۔ وَرُوِیَ أَنَّہُ کَانَ یَأْکُلُ مُقْعِیًا وَیَقُولُ : أَنَا عَبْدٌ آکُلُ کَمَا یَأْکُلُ الْعَبْدُ ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۹۸]
(١٤٦٥١) ابو جحیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ٹیک لگا کر کھانے والا نہیں ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر کھاتے تھے اور فرماتے : میں بندہ ہوں میں ویسے ہی کھاتا ہوں جیسے بندہ کھاتا ہے۔

14658

(۱۴۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سُلَیْمٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- مُقْعِیًا یَأْکُلُ تَمْرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۴]
(١٤٦٥٢) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ کو لہوں پر بیٹھے کھجوریں کھا رہے تھے۔

14659

(۱۴۶۵۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ : أُہْدِیَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَاۃٌ وَالطَّعَامُ یَوْمَئِذٍ قَلِیلٌ فَقَالَ لأَہْلِہِ : أَصْلِحُوا ہَذِہِ الشَّاۃَ وَانْظُرُوا إِلَی ہَذَا الْخُبْزِ فَاثْرُدُوا وَاغْرِفُوا عَلَیْہِ ۔ وَکَانَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- قَصْعَۃٌ یُقَالُ لَہَا الْغَرَّائُ یَحْمِلُہَا أَرْبَعَۃُ رِجَالٍ فَلَمَّا أَضْحَوْا وَسَجَدُوا الضُّحَی أُتِیَ بِتِلْکَ الْقَصْعَۃِ فَالْتَفُّوا عَلَیْہَا فَلَمَّا کَثُرُوا جَثَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ أَعْرَابِیٌّ : مَا ہَذِہِ یَعْنِی الْجِلْسَۃَ؟ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ جَعَلَنِی عَبْدًا کَرِیمًا وَلَمْ یَجْعَلْنِی جَبَّارًا عَصِیًّا کُلُوا مِنْ جَوَانِبِہَا وَدَعُوا ذِرْوَتَہَا یُبَارَکْ فِیہَا ۔ ثُمَّ قَالَ : خُذُوا کُلُوا فَوَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَیُفْتَحَنَّ عَلَیْکُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ حَتَّی یَکْثُرَ الطَّعَامُ فَلاَ یُذْکَرَ عَلَیْہِ اسْمُ اللَّہِ ۔ [صحیح]
(١٤٦٥٣) حضرت عبداللہ بن بسر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک بکری تحفہ میں دی گئی اور اس دن کھانا کم تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر والوں سے کہا : یہ بکری پکا کر روٹیوں کا ثرید بنادو اور ان کے اوپر انڈیل دینا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک پلیٹ جس کو غراء کہا جاتا تھا اس کو چار آدمی اٹھاتے تھے جب چاشت کا وقت ہوتا اور چاشت کی نماز پڑھ لیتے یہ پلیٹ لائی جاتی تو اس کے ارد گرد وہ دائرہ بنا لیتے۔ جب آدمیوں کی تعداد زیادہ ہوجاتی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے۔ دیہاتی نے کہا : یہ کیسا بیٹھنا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے مجھے معزز بندہ بنایا ہے اور مجھے نہ فرمان و جابر نہیں بنایا۔ تم اس کے اطراف سے کھاؤ اور درمیان کو چھوڑ دو اس میں برکت دی جائے گی۔ پھر فرمایا : پکڑو کھاؤ اللہ کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے فارس اور روم فتح کیے جائیں گے، کھانا عام ہوگا لیکن اس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے گا۔

14660

(۱۴۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا بَالَ أَحَدُکُمْ فَلاَ یَمَسَّنَّ ذَکَرَہُ بِیَمِینِہِ وَلاَ یَسْتَنْجِی بِیَمِینِہِ وَلاَ یَتَنَفَّسْ فِی الإِنَائِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۷]
(١٤٦٥٤) عبداللہ بن ابی قتادہ انصاری (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، رسول اللہ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے ذکر کو دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرے اور برتنوں میں سانس بھی نہ لے۔

14661

(۱۴۶۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَتَنَفَّسْ فِی الإِنَائِ وَلاَ تَنْفُخْ فِیہِ ۔ [صحیح]
(١٤٦٥٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم برتنوں میں سانس نہ لو اور نہ ہی ان میں پھونکو۔

14662

(۱۴۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَزْرَۃُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَتَنَفَّسُ فِی الإِنَائِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَتَنَفَّسُ فِی الإِنَائِ ثَلاَثًا۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْکُوفِیِّ قَالَ : کَانَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ عَزْرَۃَ بْنِ ثَابِتٍ۔ وَالْمُرَادُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ الشُّرْبُ بِثَلاَثَۃِ أَنْفَاسٍ۔ [صحیح]
(١٤٦٥٦) ثمامہ بن عبداللہ بن انس (رض) حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ برتن میں پیتے وقت دو یا تین مرتبہ سانس لیتے تھے اور ان کا گمان ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برتن سے پیتے ہوئے تین مرتبہ سانس لیتے تھے۔

14663

(۱۴۶۵۷) فَقَدْ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَزْرَۃُ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ ثَلاَثًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٥٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پیتے تو تین سانس لیتے۔

14664

(۱۴۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِی عِصَامٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ ثَلاَثًا وَقَالَ : ہُوَ أَہْنَأُ وَأَمْرَأُ وَأَبْرَأُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَہِشَامٍ عَنْ أَبِی عِصَامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٥٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پیتے تو تین سانس لیتے اور فرماتے : یہ زیادہ زود ہضم اور صحت کے لیے زیادہ مفید ہے۔

14665

(۱۴۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ أَن النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا شَرِبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَمُصَّ مَصًّا وَلاَ یَعُبَّ عَبًّا فَإِنَّ الْکُبَادَ مِنَ الْعَبِّ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٤٦٥٩) ابن ابی حسین فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی پیے تو آہستہ آہستہ پیے، ایک ہی سانس میں نہ پیے کیونکہ جگر کی بیماری ایک سانس میں پینے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

14666

(۱۴۶۶۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ حَائِطَہُ وَمَعَہُ صَاحِبٌ لَہُ فَقَالَ : إِنْ کَانَ عِنْدَکَ مَاء ٌ بَاتَ ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ فِی شَنَّۃٍ وَإِلاَّ کَرَعْنَا ۔ قَالَ وَالرَّجُلُ یُحَوِّلُ الْمَائَ فِی حَائِطِہِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ عِنْدِی مَاء ٌ بَاتَ أَظُنُّہُ فِی شَنَّۃٍ فَانْطَلِقْ إِلَی الْعَرِیشِ قَالَ فَانْطَلَقَ فَسَکَبَ مَائً فِی قَدَحٍ ثُمَّ حَلَبَ عَلَیْہِ مِنْ دَاجِنٍ لَہُ قَالَ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ شَرِبَ الَّذِی دَخَلَ مَعَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْعَقَدِیِّ۔[صحیح۔ بخاری۵۶۱۳۔۵۶۲۱]
(١٤٦٦٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھیوں سمیت ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیرے پاس اس مشکیزہ میں رات کا پانی پڑا ہوا ہو تو ٹھیک، وگرنہ ہم منہ لگا کر پی لیتے ہیں اور وہ اپنے باغ کو پانی لگا رہا تھا اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا گمان ہے کہ رات کا مشکیزے میں پانی پڑا ہوا ہے، آپ چھپر کی طرف چلے گئے، راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے تو اس نے پیالے میں پانی ڈالا، پھر بکری کا دودھ دوہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا اور اس نے بھی پیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔

14667

(۱۴۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِیَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : الاِخْتِنَاثُ أَنْ تُثْنَی أَفْوَاہُہَا ثُمَّ یُشْرَبَ مِنْہَا۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۳]
(١٤٦٦١) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشکیزوں کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا۔
اصمعی کہتے ہیں کہ اختناث مشک کے منہ کو دوہرا کر کے اس سے پیا جائے یا مشک کے منہ کو اوپر کی جانب موڑ کر اس سے پیا جائے۔

14668

(۱۴۶۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْمَکِّیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : لَقَدْ شَرِبَ رَجُلٌ مِنْ فَمِ سِقَائٍ فَانْسَابَ فِی بَطْنِہِ جَانٌّ فَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِیَۃِ۔ إِسْمَاعِیلُ الْمَکِّیُّ فِیہِ ضَعْفٌ۔ [صحیح]
(١٤٦٦٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے مشک کے منہ سے پیا تو چھوٹا سا سانپ اس کے پیٹ میں چلا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشکوں کے منہ موڑ کر ان سے پینے سے منع فرما دیا۔

14669

(۱۴۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ أُخْبِرُکُمْ بِأَشْیَائَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَشْرَبْ أَحَدُکُمْ مِنْ فِی السِّقَائِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۶۲۷۔ ۵۷۲۸]
(١٤٦٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں کچھ اشیاء کی تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خبر دیتا ہوں کہ تم میں سے کوئی مشکیزے کے منہ کو منہ لگا کر پانی نہ پیے۔

14670

(۱۴۶۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ قَالَ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِأَشْیَائَ قِصَارٍ سَمِعْنَاہَا مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُشْرَبَ مِنْ فَمِ السِّقَائِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٦٤) عکرمہ کہتے ہیں : کیا میں تمہیں چھوٹی چھوٹی چیزوں کی خبر نہ دوں جو میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشک کے منہ سے منہ لگا کر پینے سے منع فرمایا ہے۔

14671

(۱۴۶۶۵) وَفِی رِوَایَۃِ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ بِإِسْنَادِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ نَہَی أَنْ یَشْرَبَ الرَّجُلُ مِنْ فِی السِّقَائِ ۔ قَالَ أَیُّوبُ : نُبِّئْتُ أَنَّ رَجُلاً شَرِبَ مِنْ فِی السِّقَائِ فَخَرَجَتْ حَیَّۃٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلٌ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٤٦٦٥) ایوب اپنی سند سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آدمی کو مشکیزے کے منہ سے منہ لگا کر پینے سے منع فرمایا۔ ایوب کہتے ہیں : مجھے خبر ملی کہ اس شخص نے مشکیزے کے منہ کو منہ لگا کر پانی پیا تو سانپ نکل آیا۔

14672

(۱۴۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یُشْرَبَ مِنْ فِی السِّقَائِ وَقَالَ : إِنَّہُ یُنْتِنُہُ ۔ ہَکَذَا رُوِیَ مُرْسَلاً۔ وَأَمَّا الَّذِی رُوِیَ فِی الرُّخْصَۃِ فِی ذَلِکَ فَأَخْبَارُ النَّہْیِ أَصَحُّ إِسْنَادًا وَقَدْ حَمَلَہُ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ عَلَی مَا لَوْ کَانَ السِّقَائُ مُعَلَّقًا فَلاَ تَدْخُلُہُ ہَوَامُّ الأَرْضِ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی کِتَابِ الْمَعْرِفَۃِ وَکِتَابِ الْجَامِعِ۔ [ضعیف]
(١٤٦٦٦) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشکیزے کے منہ سے پینے سے منع فرمایا اور فرمایا : وہ خراب ہوجاتا ہے۔ نہی اور رخصت کی دونوں طرح کی احادیث منقول ہیں۔
بعض علماء نے کہا ہے : جب مشکیزہ دیوار سے لٹکا ہوا ہو تو حشرات الارض اس میں داخل نہ ہو سکیں گے۔

14673

(۱۴۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمِ بْنِ حَیَّانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَأَنَا ابْنُ عَشْرِ سِنِینَ وَمَاتَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِینَ سَنَۃً وَکُنَّ أُمَّہَاتِی یَحْثُثْنَنِی عَلَی خِدْمَتِہِ فَدَخَلَ عَلَیْنَا النَّبِیُّ -ﷺ- دَارَنَا فَحَلَبْنَا لَہُ مِنْ شَاۃٍ لَنَا دَاجِنٍ نَشِیبَ لَہُ مِنْ بِئْرٍ فِی الدَّارِ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ شِمَالِہِ وَأَعْرَابِیٌّ عَنْ یَمِینِہِ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَاحِیَۃً فَشَرِبَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَعْطِ أَبَا بَکْرٍ۔ فَنَاوَلَ الأَعْرَابِیَّ وَقَالَ : الأَیْمَنَ فَالأَیْمَنَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سَعْدَانَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۹]
(١٤٦٦٧) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ آئے تو میری عمر دس سال کی تھی اور جب فوت ہوئے تو میں ٢٠ سال کا تھا اور میری والدہ مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت پر ابھارتی تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب ہمارے گھر آتے تو ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بکری کا دودھ دوہ کر گھر کے کنویں سے پانی ملا دیتے۔ ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب اور ایک دیہاتی دائیں جانب اور حضرت عمر (رض) ایک کونے میں تھے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا تو حضرت عمر (رض) نے کہا : ابوبکر کو دے دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیہاتی کو پکڑا دیا اور فرمایا : پہلے دائیں جانب پھر اس کے ساتھ والا۔

14674

(۱۴۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُتِیَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْہُ وَعَنْ یَمِینِہِ غُلاَمٌ وَعَنْ یَسَارِہِ أَشْیَاخٌ فَقَالَ لِلْغُلاَمِ : أَتَأْذَنُ لِی أَنْ أُعْطِیَ ہَؤُلاَئِ ۔ فَقَالَ الْغُلاَمُ : لاَ وَاللَّہِ لاَ أُوثِرُ بِنَصِیبِی مِنْکَ أَحَدًا۔ قَالَ : فَتَلَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَدِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَقُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِمَا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۳۰]
(١٤٦٦٨) سہل بن سعد ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی پینے کی چیز لائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دائیں جانب بچہ اور بائیں جانب بزرگ تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے سے کہا : کیا آپ اجازت دیں گے کہ یہ میں ان کو دے دوں تو بچے نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اپنے حصے پر کسی کو ترجیح نہ دوں گا۔ راوی کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو سونپ دیا۔

14675

(۱۴۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْمُخْتَارِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَأَصَابَ النَّاسَ عَطَشٌ فَنَزَلَ مَنْزِلاً فَجَعَلَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- یَقُولُونَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اشْرَبْ یَا رَسُولَ اللَّہِ اشْرَبْ فَقَالَ : سَاقِی الْقَوْمِ آخِرُہُمْ سَاقِی الْقَوْمِ آخِرُہُمْ ۔ [صحیح]
(١٤٦٦٩) عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے، لوگوں کو پیاس لگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) کہہ رہے تھے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پییں آپ نے فرمایا : قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے۔

14676

(۱۴۶۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْمُخْتَارِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصَابَہُمْ عَطَشٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْقِیہِمْ فَقِیلَ : أَلاَ تَشْرَبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : سَاقِی الْقَوْمِ آخِرُہُمْ ۔ وَقَدْ رُوِّینَا ہَذَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٧٠) عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے کہ صحابہ (رض) کو پیاس لگ گئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو پلا رہے تھے تو کہا گیا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں پئیں گے ؟ آپ نے فرمایا : قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے۔

14677

(۱۴۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْمُلاَئِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا رَفَعَ مَائِدَتَہُ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ غَیْرَ مَکْفِیٍّ وَلاَ مُوَدَّعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًی عَنْہُ رَبَّنَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ زَادَ غَیْرُہُ فِیہِ حَمْدًا کَثِیرًا۔ [صحیح۔ بخاری ۵۴۵۸۔ ۵۴۵۹]
(١٤٦٧١) ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا فرماتے : کثرت اور برکت سے بھر پور ساری تعریفیں صرف اللہ کے لیے ہیں جو نہ ختم ہوں اور نہ ان کو چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ اس سے بےنیازی دکھائی جاسکتی ہے اے ہمارے پروردگار !
(ب) ابو نعیم سے صحیح بخاری میں حمدا کثیرا روایت ہے۔

14678

(۱۴۶۷۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ الْمُجَوِّزُ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا رُفِعَ الْعَشَائُ مِنْ بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا غَیْرَ مَکْفِیٍّ وَلاَ مُوَدَّعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًی عَنْہُ رَبَّنَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِہِ ۔ قَالَ وَقَالَ مَرَّۃً : إِذَا رَفَعَ مَائِدَتَہُ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی کَفَانَا وَأَرْوَانَا غَیْرَ مَکْفِیٍّ وَلاَ مَکْفُورٍ ۔ قَالَ وَقَالَ مَرَّۃً : لَکَ الْحَمْدُ رَبَّنَا غَیْرَ مَکْفِیٍّ وَلاَ مُوَدَّعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًی َبَّنَا۔ وَفِیہِ أَخْبَارٌ أُخَرُ قَدْ ذَکَرْنَاہَا فِی کِتَابِ الدَّعَوَاتِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٧٢) حضرت ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا فرماتے : کثرت اور برکت سے بھرپور ساری تعریفیں صرف اللہ کے لیے ہیں جو نہ ختم ہوں اور نہ ان کو چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ اس سے بےنیازی دکھائی جاسکتی ہے اے ہمارے پروردگار !
(ب) صحیح بخاری میں ابو عاصم سے روایت ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھانے سے فارغ ہوتے اور دوسری مرتبہ کہتے ہیں کہ جب دستر خوان اٹھایا جاتا تو دعا فرماتے : تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے ہمیں سیر اور سیراب کیا، نہ ختم ہونے والی نعمت اور نہ ہی اس کی بےقدری کی جائے گی اور دوسری مرتبہ فرماتے : اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں جو ختم نہ ہوں اور نہ ان کو چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ اس سے بےنیازی دکھائی جاسکتی اے ہمارے پروردگار !

14679

(۱۴۶۷۳) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَوْ غَیْرِہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَأْذَنَ عَلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ ۔ قَالَ سَعْدٌ : وَعَلَیْکَ السَّلاَمُ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَلَمْ یُسْمِعِ النَّبِیَّ -ﷺ- حَتَّی سَلَّمَ ثَلاَثًا وَرَدَّ عَلَیْہِ سَعْدٌ ثَلاَثًا وَلَمْ یُسْمِعْہُ فَرَجَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَاتَّبَعَہُ سَعْدٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ مَا سَلَّمْتَ تَسْلِیمَۃً إِلاَّ وَہِیَ بِأُذُنِی وَلَقَدْ رَدَدْتُ عَلَیْکَ وَلَمْ أُسْمِعْکَ أَحْبَبْتُ أَنْ أَسْتَکْثِرَ مِنْ سَلاَمِکَ وَمِنَ الْبَرَکَۃِ ثُمَّ دَخَلُوا الْبَیْتَ فَقَرَّبَ لَہُ زَبِیبًا فَأَکَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ : أَکَلَ طَعَامَکُمُ الأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلاَئِکَۃُ وَأَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُونَ ۔ [صحیح]
(١٤٦٧٣) حضرت انس (رض) یا کوئی دوسرے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعد بن عبادہ (رض) کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو فرمایا : السلام علیکم ورحمۃ برکاتہ ! تو سعد نے کہا : وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنایا نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ سلام کہا اور سعد نے تین مرتبہ ہی جواب دیا، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنا نہیں۔ نبی واپس چلے گئے تو سعد بھی پیچھے چلے اور کہا : میرے والد آپ پر قربان ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب بھی سلام کیا، میرے ان کانوں نے سنا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جواب بھی دیا۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنوایا نہیں؛ کیونکہ میں پسند کرتا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سلامتی اور برکت کی دعا کی کثرت چاہتا تھا۔ پھر وہ گھر میں داخل ہوئے اور سعد (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے منقہ رکھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھا کر فارغ ہوئے تو فرمایا : نیک لوگوں نے تمہارا کھانا کھایا اور فرشتوں نے تمہارے لیے دعا کی اور روزے داروں نے تمہارے پاس افطار کیا۔

14680

(۱۴۶۷۴) وَرَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الضُّبَعِیُّ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَزُورُ الأَنْصَارَ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی دُخُولِہِ عَلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ بِمَعْنَی ہَذَا وَلَمْ یَشُکَّ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٧٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصاری کی زیارت کو جاتے تھے۔۔۔ اس نے سعد بن عبادہ کے گھر میں داخل ہونے کا قصہ بھی بیان کیا ہے۔

14681

(۱۴۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ وَہُوَ جَدُّہُ أَبُو أُمِّہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النُّہْبَی وَالْمُثْلَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۴۷۴]
(١٤٦٧٥) عبداللہ بن یزید بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکھیرنے اور مثلہ سے منع کیا۔

14682

(۱۴۶۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ حَمَّادٍ أَبُو الْحَارِثِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَیْسِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ غُلاَمًا مِنَ الْکُتَّابِ حَذِقَ فَأَمَرَ أَبُو مَسْعُودٍ فَاشْتَرَی لِصِبْیَانِہِ بِدِرْہَمٍ جَوْزًا وَکَرِہَ النَّہْبَ۔ [ضعیف]
(١٤٦٧٦) خالد بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک غلام لکھائی کا ماہر تھا تو ابو مسعود (رض) نے حکم دیا کہ وہ اس کے بچوں کے لیے ایک درہم کے اخروٹ خریدے اور بکھیرنے کو مکروہ جانا۔

14683

(۱۴۶۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَیْسِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ أَبَا مَسْعُودٍ کَرِہَ نِہَابَ الْغِلْمَانِ۔ [ضعیف]
(١٤٦٧٧) خالد بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ ابو مسعود (رض) بچوں کے پیسے لوٹنا ناپسند کرتے تھے۔

14684

(۱۴۶۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَیْدَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : کَرِہَ نِہَابَ الْعُرْسِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [ضعیف]
(١٤٦٧٨) عبدالصمد اس جیسی حدیث بیان کرتے ہیں کہ شادی کے موقع پر پیسے لوٹنے کو ناپسند کرتے تھے۔

14685

(۱۴۶۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عُمَرُ بْنُ سَعِیدٍ الطَّائِیُّ بِمَنْبِجَ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ رَوَاحَۃَ الطَّائِیُّ الْمَنْبِجِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُنْثَرَ السُّکَّرُ۔ وَقَالَ عَامِرٌ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔ وَقَالَ مُحَمَّدٌ : أَدْرَکْتُ رِجَالاً صَالِحَیْنَ إِذَا أُتُوا بِالسُّکَّرِ وَضَعُوہُ وَکَرِہُوا أَنْ یُنْثَرَ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٦٧٩) جابر عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ چینی بکھیرنے کو ناپسند فرماتے تھے اور عامر کہتے ہیں : کوئی حرج نہیں ہے اور محمد کہتے ہیں کہ میں نے نیک لوگوں کو دیکھا ہے جب وہ شکر لاتے تو رکھ دیتے اور بکھیرنے کو ناپسند کرتے تھے۔

14686

(۱۴۶۸۰) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ : کُنْتُ أَمْشِی بَیْنَ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ فَذَکَرُوا نِثَارَ الْعُرْسِ فَکَرِہَ إِبْرَاہِیمُ وَلَمْ یَکْرَہِ الشَّعْبِیُّ۔ [صحیح]
(١٤٦٨٠) حکم کہتے ہیں کہ میں شعبی اور ابراہیم کے درمیان چل رہا تھا تو انھوں نے شادی کے موقع پر پیسے لوٹنے کا تذکرہ کیا۔ تو ابراہیم نے ناپسند کیا جبکہ شعبی نے مکروہ نہیں سمجھا۔

14687

(۱۴۶۸۱) قَالَ وَأَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّہُ کَرِہَہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی الرُّخْصَۃِ فِیہِ أَحَادِیثُ کُلُّہَا ضَعِیفَۃٌ۔ [صحیح]
(١٤٦٨١) حضرت عکرمہ شادی کے موقعہ پر پیسے لوٹنے کو ناپسند کرتے تھے اور رخصت کے بارے میں جتنی احادیث ہیں سب کمزور ہیں۔

14688

(۱۴۶۸۲) فَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ وَرَّاقُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَعِیدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَطِیَّۃَ عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَ بَعْضَ نِسَائِہِ فَنُثِرَ عَلَیْہِ التَّمْرُ۔ الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو ہُوَ ابْنُ سَیْفٍ الْعَبْدِیُّ بَصْرِیٌّ عِنْدَہُ غَرَائِبُ۔ [موضوع]
(١٤٦٨٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بعض عورتوں سے شادی کی تو کھجوریں بکھیری گئیں۔

14689

(۱۴۶۸۳) وَمَنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی بْنِ کَعْبٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا زَوَّجَ أَوْ تَزَوَّجَ نَثَرَ تَمْرًا۔ عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ بَصْرِیٌّ رَمَاہُ عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ بِالْکَذِبِ وَنَسَبَہُ إِلَی وَضْعِ الْحَدِیثِ۔ [موضوع]
(١٤٦٨٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی عورت سے شادی کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوریں بکھیریں۔

14690

(۱۴۶۸۴) وَمَنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عُرْوَۃَ الْبُنْدَارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنِی عِصْمَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا لُمَازَۃُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَہِدَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِمْلاَکَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَقَالَ : عَلَی الأُلْفَۃِ وَالطَّیْرِ الْمَأْمُونِ وَالسَّعَۃِ فِی الرِّزْقِ بَارَکَ اللَّہُ لَکُمْ دَفِّفُوا عَلَی رَأْسِہِ ۔ قَالَ : فَجِیئَ بِدُفٍّ وَجِیئَ بِأَطْبَاقٍ عَلَیْہَا فَاکِہَۃٌ وَسُکَّرٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : انْتَہِبُوا ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَوَلَمْ تَنْہَنَا عَنِ النُّہْبَۃِ؟ قَالَ : إِنَّمَا نَہَیْتُکُمْ عَنْ نُہْبَۃِ الْعَسَاکِرِ أَمَّا الْعُرُسَاتِ فَلاَ ۔ قَالَ فَجَاذَبَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- وَجَاذَبُوہُ۔فِی إِسْنَادِہِ مَجَاہِیلُ وَانْقِطَاعٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مَجْہُولٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ۔ وَلاَ یَثْبُتُ فِی ہَذَا الْبَابِ شَیْء ٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٦٨٤) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی صحابی کی شادی کے موقع پر تشریف لائے تو فرمایا کہ الفت و محبت، نیک شگون اور رزق میں وسعت کو لازم پکڑو۔ اللہ تمہیں برکت دے ۔ اس پر دف بجاؤ۔ راوی کہتے ہیں : دف لایا گیا اور پلیٹوں کے اندر میوہ جات اور شکر لائی گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوٹ لو تو صحابہ (رض) نے کہا : آپ نے تو لوٹنے سے منع فرمایا ہے ؟ فرمایا : فوجیوں کی لوٹ مار سے منع کیا نہ کہ شادیوں کے موقع پر تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود بھی کھینچ لیا اور صحابہ (رض) نے بھی لوٹ لیا۔

14691

(۱۴۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ لُحَیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرْطٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَعْظَمَ الأَیَّامِ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ یَوْمُ الْقَرِّ وَہُوَ الَّذِی یَلِیہِ ۔ قَالَ فَقُدِّمْنَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فَطَفِقْنَ یَزْدَلِفْنَ إِلَیْہِ بِأَیَّتِہِنَّ یَبْدَأُ فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُہَا تَکَلَّمَ بِکَلِمَۃٍ خَفِیَّۃٍ لَمْ أَفْہَمْہَا فَقُلْتُ لِلَّذِی یَلِینِی : مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ : مَنْ شَائَ اقْتَطَعَ ۔ إِسْنَادُہُ حَسَنٌ إِلاَّ أَنَّہُ یُفَارِقُ النِّثَارَ فِی الْمَعْنَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٤٦٨٥) عبداللہ بن قرط فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ہاں سب سے بڑا دن قربانی کا دن ہے۔ اس کے بعد وہ ایام جو ان سے ملے ہوئے ہیں۔ راوی کہتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے قربانیاں لائی گئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے قریب ہوئے کہ کسی سے ابتدا کریں جب قربانیاں پہلو کے بل گرپڑیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہلکی سی بات کہی میں اس کو سمجھ نہ سکا، میں نے اپنے پاس والے سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو چاہے ذبح کرے۔

14692

(۱۴۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الأَسْوَدِ الْقُرَشِیُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَعْلِنُوا النِّکَاحَ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ عَامِرٍ۔ [حسن]
(١٤٦٨٦) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نکاح کے اعلان کیا کرو۔

14693

(۱۴۶۸۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابَقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : نَقَلْنَا امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی زَوْجِہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ کَانَ مَعَکُمْ لَہْوٌ فَإِنَّ الأَنْصَارَ یُحِبُّونَ اللَّہْوَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ یَعْقُوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَابِقٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : زُفَّتِ امْرَأَۃٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۶۳]
(١٤٦٨٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے ایک انصاری عورت کو اس کے خاوند کے پاس منتقل کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہارے پاس کوئی کھیل ہے؛ کیونکہ انصاری کھیل کو پسند کرتے ہیں۔
(ب) محمد بن سابق بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت کی رخصتی کی گئی۔

14694

(۱۴۶۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ قَالَتْ: جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلَ عَلَیَّ صَبِیحَۃَ بُنِیَ بِی فَجَلَسَ عَلَی فِرَاشِی کَمَجْلِسِکَ مِنِّی فَجَعَلَتْ جُوَیْرِیَاتٌ یَضْرِبْنَ بِدُفٍّ لَہُنَّ وَیَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِی یَوْمَ بَدْرٍ إِلَی أَنْ قَالَتْ إِحْدَاہُنَّ : وَفِینَا نَبِیٌّ یَعْلَمُ مَا فِی غَدِ۔ فَقَالَ: دَعِی ہَذَا وَقُولِی الَّذِی کُنْتِ تَقُولِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۴۷]
(١٤٦٨٨) ربیع بنت معوذ بن عفراء کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے، جس صبح میری رخصتی کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے بستر پر اس طرح بیٹھ گئے جیسے آپ بیٹھے ہیں اور بچیاں دف بچانے لگیں، وہ میرے ابا جو بدر میں مقتول ہوئے تھے ان کا مرثیہ پڑ رہی تھی۔ ان میں سے ایک بچی نے کہا کہ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کل کی بات جانتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو چھوڑو وہی بات کہو جو پہلے کہہ رہی تھیں۔

14695

(۱۴۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ عَمْرَۃَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ : کَانَ النِّسَائُ إِذَا تَزَوَّجَتِ الْمَرْأَۃُ أَوِ الرَّجُلُ خَرَجَ جَوَارٍ مِنْ جَوَارِی الأَنْصَارِ یُغَنِّینَ وَیَلْعَبْنَ قَالَتْ فَمَرُّوا فِی مَجْلِسٍ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُنَّ یُغَنِّینَ وَہُنَّ یَقُلْنَ أَہْدَی لَہَا زَوْجُہَا أَکْبُشَ تُبَحْبِحْنَ فِی الْمِرْبَدِ وَزَوْجُہَا فِی النَّادِی یَعْلَمُ مَا فِی غَدِ وَإِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَامَ إِلَیْہِنَّ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ لاَ یَعْلَمُ مَا فِی غَدٍ أَحَدٌ إِلاَّ اللَّہُ لاَ تَقُولُوا ہَکَذَا وَقُولُوا۔ أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیَّانَا وَحَیَّاکُمْ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ جَیِّدٌ۔ [ضعیف]
(١٤٦٨٩) عمرہ بنت عبدالرحمن (رض) فرماتی ہیں کہ جب کسی مرد یا عورت کی شادی ہوتی تو انصاری بچیاں گاتیں اور کھیلتیں۔ عمرہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس مجلس سے گزر ہوا تو وہ بچیاں گاتے ہوئے کہہ رہی تھیں :
اس کے خاوند نے تحفہ میں مینڈھے دیے جنہیں باڑے میں ٹھہرایا گیا ہے اور اس کا خاوند لوگوں میں ایسا انسان ہے جو کل کی بات بھی جانتا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف گئے اور فرمایا : اللہ پاک ہے، اللہ کے علاوہ کل کی بات کوئی نہیں جانتا تم اس طرح کہو۔
ہم تمہارے پاس آئے ہم تمہارے پاس آئے ہمیں خوش آمدید ہو اور تمہیں مبارک ہو۔

14696

(۱۴۶۹۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمِ بْنُ أَبِی الْفَضْلِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّامِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبُو أُوَیْسِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَمِعَ نَاسًا یُغَنُّونَ فِی عُرْسٍ وَہُمْ یَقُولُونَ وَأَہْدَی لَہَا أَکْبُشَ تُبَحْبِحْنَ فِی الْمِرْبَدِ وَحِبُّکِ فِی النَّادِی وَیَعْلَمُ مَا فِی غَدِ أَوْ قَالَ یَحْیَی : وَزَوْجُکِ فِی النَّادِ وَیَعْلَمُ مَا فِی غَدِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَعْلَمُ مَا فِی غَدٍ إِلاَّ اللَّہُ سُبْحَانَہُ ۔ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ : أَوْ قَالَ یَحْیَی وَزَوْجُکِ فِی النَّادِی۔ [ضعیف]
(١٤٦٩٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کے موقع پر لوگوں کو گاتے ہوئے سنا کہ اس عورت کو خاوند نے مینڈھے تحفہ میں دیے ہیں جنہیں باڑے میں ٹھہرایا گیا ہے اور تیری محبت لوگوں میں سے ایسے انسان کے ساتھ ہے جو کل کی بات کو جانتا ہے۔
یحییٰ کہتے ہیں : تیرا خاوند ایسا انسان ہے جو کل کی بات جانتا ہے۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کل کی بات اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

14697

(۱۴۶۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ الْبُزَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ : الْفُضَیْلُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَجْلَحِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا أَنْکَحَتْ ذَا قَرَابَۃٍ لَہَا مِنَ الأَنْصَارِ فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَہْدَیْتُمُ الْفَتَاۃَ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَأَرْسَلْتُمْ مَنْ یُغَنِّی؟ ۔ قَالَتْ : لاَ۔ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ الأَنْصَارَ قَوْمٌ فِیہِمْ غَزَلٌ فَلَوْ أَرْسَلْتُمْ مَنْ یَقُولُ أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیَّانَا وَحَیَّاکُمْ ۔ [ضعیف]
(١٤٦٩١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اس نے اپنی قریبی رشتہ دار عورت کا نکاح کروایا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو پوچھا : کیا تم نے بچی کو کچھ تحفہ دیا ہے، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہاں۔ پوچھا : اس کے ساتھ تم نے کسی گانے والی کو بھیجا ہے۔ فرمایا : نہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انصاری لوگ گانے کو پسند کرتے ہیں۔ اگر تم بھیج دیتے جو یہ کہتا : ہم تمہارے پاس آئے ہمیں بھی خوش آمدید اور تمہیں بھی۔

14698

(۱۴۶۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ الْبَجَلِیَّ یَقُولُ : شَہِدْتُ ثَابِتَ بْنَ وَدِیعَۃَ وَقَرَظَۃَ بْنَ کَعْبٍ الأَنْصَارِیَّ فِی عُرْسٍ وَإِذَا غِنَاء ٌ فَقُلْتُ لَہُمَا فِی ذَلِکَ فَقَالاَ : إِنَّہُ قَدْ رُخِّصَ فِی الْغِنَائِ فِی الْعُرْسِ وَالْبُکَائِ عَلَی الْمَیِّتِ فِی غَیْرِ نِیَاحَۃٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۱۲۲۱]
(١٤٦٩٢) عامر بن سعد بجلی فرماتے ہیں کہ میں ثابت بن ودیعہ اور قرظہ بن کعب انصاری کے ساتھ ایک شادی ہیں موجود تھا جس میں گانا گایا جا رہا تھا تو میں نے ان دونوں سے کہا تو وہ فرمانے لگے : شادی کے موقع پر گانے میں رخصت دی گئی ہے اور میت پر بغیر نوحہ کے رونے کی اجازت ہے۔

14699

(۱۴۶۹۳) وَرَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ الْبَجَلِیِّ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی قَرَظَۃَ بْنِ کَعْبٍ وَأَبِی مَسْعُودٍ وَذَکَرَ ثَالِثًا قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ : ذَہَبَ عَلِیٌّ وَجَوَارِی یَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَیُغَنِّینَ فَقُلْتُ : تُقِرُّونَ عَلَی ہَذَا وَأَنْتُمْ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَالُوا : إِنَّہُ قَدْ رُخِّصَ لَنَا فِی الْعُرُسَاتِ وَالنِّیَاحَۃِ عِنْدَ الْمُصِیبَۃِ۔ وَرَوَاہُ شَرِیکٌ بِمَعْنَاہُ وَذَکَرَ قَرَظَۃَ وَأَبَا مَسْعُودٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَفِی الْبُکَائِ عِنْدَ الْمُصِیبَۃِ قَالَ شَرِیکٌ : أُرَاہُ قَالَ فِی غَیْرِ نَوْحٍ۔ [صحیح]
(١٤٦٩٣) عامر بن سعد بجلی (رض) فرماتے ہیں میں قرظہ بن کعب اور ابو مسعود (رض) کے پاس آیا، اس نے تیسرے کا بھی ذکر کیا ہے۔ عبدالملک کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) گئے اور بچیاں دف بجا کر گا رہی تھیں انھوں نے کہا کہ تم یہاں ٹھہرے ہوئے ہو اور تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ہو ؟ انھوں نے کہا : شادی کے موقع پر ہمیں رخصت دی گئی اور مصیبت کے وقت نوحہ کرنے کی۔
(ب) شریک فرماتے ہیں کہ قرظہ اور ابو مسعود نے بیان کیا کہ مصیبت کے وقت رونے کی اجازت ہے شریک کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ بغیر نوحہ کے رونے کی۔

14700

(۱۴۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَلْجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : فَصْلٌ بَیْنَ الْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ الصَّوْتُ وَضَرْبُ الدُّفِّ فِی النِّکَاحِ ۔ [حسن]
(١٤٦٩٤) محمد بن حاطب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلال و حرام کے درمیان فاصلہ کرنے والی چیز آواز ہے اور نکاح کے موقع پر دف بجانا۔

14701

(۱۴۶۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عَنْ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَالدُّفُّ فِی النِّکَاحِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَدْ زَعَمَ بَعْضُ النَّاسِ أَنَّ الدُّفَّ لُغَۃٌ وَالْخَبَرُ بِالْفَتْحِ ، أَمَّا قَوْلُہُ الصَّوْتُ فَبَعْضُ النَّاسِ یَذْہَبُ بِہِ إِلَی السَّمَاعِ وَہَذَا خَطَأٌ وَإِنَّمَا مَعْنَاہُ عِنْدَنَا إِعْلاَنُ النِّکَاحِ وَاضْطِرَابُ الصَّوْتِ بِہِ وَالذِّکْرُ فِی النَّاسِ وَکَذَلِکَ قَالَ عُمَرُ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(١٤٦٩٥) ہشیم (رض) فرماتے ہیں کہ دف بجانا نکاح کے موقع پر۔ ابوعبید (رض) کہتے ہیں کہ بعض لوگوں کا گمان ہے کہ دف لغوی اعتبار سے اور الخبر فتح کے ساتھ لیکن صوت، یعنی لوگوں کے نزدیک سماع مراد ہے۔ یہ غلطی ہے، ہمارے نزدیک اس کا معنی نکاح کا اعلان، آواز پیدا کرنا اور لوگوں میں شہرت کرنا ہے۔

14702

(۱۴۶۹۶) یَعْنِی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً سِرًّا فَکَانَ یَخْتَلِفُ إِلَیْہَا فَرَآہُ جَارٌ لَہَا فَقَذَفَہُ بِہَا فَاسْتَعْدَی عَلَیْہِ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : بَیِّنَتُکَ عَلَی تَزْوِیجِہَا فَقَالَ : یَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ کَانَ أَمْرٌ دُونٌ فَأَشْہَدْتُ عَلَیْہِ أَہْلَہَا فَدَرَأَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْحَدَّ عَنْ قَاذِفِہِ وَقَالَ : حَصِّنُوا فُرُوجَ ہَذِہِ النِّسَائِ وَأَعْلِنُوا ہَذَا النِّکَاحَ وَنَہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ۔ [ضعیف]
(١٤٦٩٦) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے پوشیدہ طور پر ایک عورت سے شادی کرلی، وہ اپنی عورت سے اختلاف کررہا تھا تو اس کے ہمسائے نے عورت کو دیکھ لیا تو اس نے ہمت لگا دی اور اس کو حضرت عمر (رض) کے پاس لے گئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کی شادی پر تیرا کون گواہ ہے ؟ تو اس نے کہا : اے امیرالمومنین ! یہ کم معاملہ تھا یا چھوٹا ساکام تھا۔ میں نے اس کے گھر والوں کو گواہ بنا لیا تو حضرت عمر (رض) نے تہمت لگانے والے پر حد نہ لگائی اور فرمایا : تم ان عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کرو اور نکاح کا اعلان کیا کرو اور متعہ سے منع فرمایا۔

14703

(۱۴۶۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتًا أَوْ دُفًّا قَالَ : مَا ہَذَا فَإِنْ قَالُوا عُرْسٌ أَوْ خِتَانٌ صَمَتَ۔ [ضعیف]
(١٤٦٩٧) ابن سیرین (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جب کوئی آواز یا دف بجتا سنتے تو پوچھتے : یہ کیا ہے ؟ اگر وہ کہتے کہ شادی یا ختنہ کی محفل ہے تو وہ خاموش ہوجاتے۔

14704

(۱۴۶۹۸) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِیَاسٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَظْہِرُوا النِّکَاحَ وَاضْرِبُوا عَلَیْہِ بِالْغِرْبَالِ۔ کَذَا قَالَ وَإِنَّمَا ہُوَ خَالِدُ بْنُ إِلْیَاسَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(١٤٦٩٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نکاح کو ظاہر کرو اور اس پر دف بجایا کرو۔

14705

(۱۴۶۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مَیْمُونٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْلِنُوا ہَذَا النِّکَاحَ وَاجْعَلُوہُ فِی الْمَسَاجِدِ وَاضْرِبُوا عَلَیْہِ بِالدُّفُوفِ وَلْیُولِمْ أَحَدُکُمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ فَإِذَا خَطَبَ أَحَدُکُمُ امْرَأَۃً وَقَدْ خَضَبَ بِالسَّوَادِ فَلْیُعْلِمْہَا لاَ یَغُرَّنَّہَا ۔ عِیسَی بْنُ مَیْمُونٍ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(١٤٦٩٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نکاح کا اعلان کیا کرو اور نکاح مسجدوں میں کیا کرو اور اس پر دف بجایا کرو اور ولیمہ کیا کرو، چاہے ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔ جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو نکاح کا پیغام دے اور وہ سیاہ رنگ والا ہو تو اس عورت کو بتادے دھوکا نہ دے۔

14706

(۱۴۷۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی شِمْرُ بْنُ نُمَیْرٍ الأَمَوِیُّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ بِبَنِی زُرَیْقٍ فَسَمِعُوا غَنَائً وَلَعِبًا فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ ۔ قَالُوا : نِکَاحُ فُلاَنٍ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : کَمُلَ دِینُہُ ہَذَا النِّکَاحُ لاَ السِّفَاحُ وَلاَ نِکَاحُ السِّرِّ حَتَّی یُسْمَعَ دُفٌّ أَوْ یُرَی دُخَانٌ ۔ قَالَ حُسَیْنٌ وَحَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ یَحْیَی الْمَازِنِیُّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَکْرَہُ نِکَاحَ السِّرِّ حَتَّی یُضْرَبَ بِالدُّفِّ۔ حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ ضَعِیفٌ۔ [موضوع]
(١٤٧٠٠) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ بنو زریق کے پاس سے گزرے تو انھوں نے گانے اور کھیل کی آواز کو سنا تو آپ نے پوچھا : یہ کیا ہے تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ فلاں کا نکاح ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نکاح دین کو مکمل کرنے والا ہے نہ کہ زنا اور نکاح پوشیدہ نہیں ہوتا یہاں تک کہ دف کی آواز سنی جائے یا دھواں دیکھا جائے۔
(ب) عمرو بن یحییٰ مازنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوشیدہ نکاح کرنا ناپسند کرتے تھے حتیٰ کہ اس پر دف بجایا جائے۔

14707

(۱۴۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْوَۃَعَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : تَزَوَّجَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَوَّالٍ وَأُدْخِلْتُ عَلَیْہِ فِی شَوَّالٍ فَأَیُّ النِّسَائِ کَانَتْ أَحْظَی عِنْدَہُ مِنِّی وَکَانَتْ تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَائَ ہَا فِی شَوَّالٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۳]
(١٤٧٠١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے شوال میں شادی کی اور شوال ہی میں میری رخصتی ہوئی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نزدیک مجھ سے بڑھ کر نصیب والی کون تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو پسند کرتے تھے کہ عورتوں سے شوال میں دخول کریں۔

14708

(۱۴۷۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی نِسَائً وَصِبْیَانًا جَاؤُا مِنْ عُرْسٍ فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَیْہِمْ مَثِیلاً یَعْنِی مَاثِلاً وَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنَّکُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔
(١٤٧٠٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عورتوں اور بچوں کو شادی سے واپس آتا دیکھتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے سامنے آکر فرماتے کہ تم مجھے لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔