hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

65. مقابلہ بازی اور تیر اندازی کا بیان

سنن البيهقي

19733

(۱۹۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقْرِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الآجُرِّیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ : ثُمَامَۃَ بْنِ شُفَیٍّ أَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ {وَأَعِدُّوا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّۃٍ} أَلاَ إِنَّ الْقُوَّۃَ الرَّمْیُ أَلاَ إِنَّ الْقُوَّۃَ الرَّمْیُ أَلاَ إِنَّ الْقُوَّۃَ الرَّمْیُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۱۷]
(١٩٧٢٧) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : { وَ اَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ } ” ان کے ساتھ مقابلہ کے لیے جس قدر ممکن ہو تیار رکھو۔ “ اس آیت میں ” القوۃ “ سے مراد تیر اندازی ہے۔ آپ نے یہ کلمات تین بار دھرائے۔

19734

(۱۹۷۲۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدِ بْنِ یَعْقُوب أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَم أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْب أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ الْہَمْدَانِیِّ أَنَّہ سَمِع عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : سَتُفْتَحُ لَکُمْ أَرَضُونَ وَیَکْفِیکُمُ اللَّہُ الْمُؤْنَۃَ فَلاَ یَعْجِزْ أَحَدُکُمْ أَنْ یَلْہُوَ بِأَسْہُمِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنِ ابْنِ وَہْب۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۱۸]
(١٩٧٢٨) عقبہ بن عامرجہنی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : عنقریب علاقے تم فتح کرلو گے اور اللہ تمہاری مشقت سے کافی ہوجائے گا، خبردار ! تمہیں کوئی بھی چیز اپنے تیروں سے غافل نہ کرے۔

19735

(۱۹۷۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنِی یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی الْحَارِثُ بْنُ یَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَۃَ أَنَّ فَقِیمَ اللَّخْمِیَّ قَالَ لِعُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ : تَخْتَلِفُ بَیْنَ ہَذَیْنِ الْغَرَضَیْنِ وَأَنْتَ کَبِیرٌ یَشُقُّ عَلَیْکَ ذَلِکَ فَقَالَ عُقْبَۃُ لَوْلاَ کَلاَمٌ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ أُعَانِہِ قَالَ الْحَارِثُ فَقَالَ ابْنُ شُمَاسَۃَ وَمَا ذَاکَ؟ قَالَ : إِنَّہُ مَنْ عَلِمَ الرَّمْیَ ثُمَّ إِنَّہُ تَرَکَہُ فَلَیْسَ مِنَّا أَوْ قَدْ عَصَی ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۱۹]
(١٩٧٢٩) عبدالرحمن بن ثمامہ سے روایت ہے کہ فقیم لخمی نے عقبہ بن عامر سے کہا : آپ دو مقاصد کے درمیان اختلاف کرتے ہیں، جس کی وجہ سے آپ کو مشکل ہوگی۔ عقبہ فرماتے ہیں : اگر میں نے یہ کلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہ سنا ہوتا تو میں ان کی کبھی بھی مدد نہ کرتا۔ حارث کہتے ہیں کہ ابن شماس نے فرمایا : وہ کیا ہے ؟ فرماتے ہیں کہ تیر اندازی جان لینے کے بعد یا سیکھ لینے کے بعد، جس نے اس کو چھوڑ دیا، وہ ہم سے نہیں یا اس نے نافرمانی کی۔

19736

(۱۹۷۳۰) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ الْحَارِثُ فَقُلْتُ لاِبْنِ شُمَاسَۃَ وَمَا ذَاکَ قَالَ إِنَّہُ مَنْ عَلِمَ الرَّمْیَ الَّذِی تَرَکَہُ فَلَیْسَ مِنَّا أَوْ قَدْ عَصَی۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٣٠) حارث فرماتے ہیں : میں نے ابن شماسہ سے کہا : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : جس نے تیر اندازی سیکھی اور چھوڑ دیا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے یا اس نے نافرمانی کی۔

19737

(۱۹۷۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلاَّمٍ : الأَسْوَدُ عَنْ خَالِدِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً رَامِیًا أُرَامِی عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ فَمَرَّ بِی ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ یَا خَالِدُ اخْرُجْ بِنَا نَرْمِی فَأَبْطَأْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ یَا خَالِدُ تَعَالَ أُحَدِّثُکَ مَا حَدَّثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ أَقُولُ لَکَ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ الْجَنَّۃَ صَانِعَہُ الَّذِی احْتَسَبَ فِی صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ وَمُنْبِلَہُ وَالرَّامِیَ ارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا وَلَیْسَ مِنَ اللَّہْوِ إِلاَّ ثَلاَثَۃٌ تَأْدِیبُ الرَّجُلِ فَرَسَہُ وَمُلاَعَبَتُہُ زَوْجَتَہُ وَرَمْیُہُ بِنَبْلِہِ عَنْ قَوْسِہِ وَمَنْ عَلِمَ الرَّمْیَ ثُمَّ تَرَکَہُ فَہِیَ نِعْمَۃٌ کَفَرَہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَالْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَالْوَلِیدُ بْنُ مَزْیَدٍ عَنِ ابْنِ جَابِرٍ۔ [ضعیف]
(١٩٧٣١) خالد بن زید فرماتے ہیں کہ میں تیر انداز آدمی تھا۔ میں عقبہ بن عامر کے ساتھ مل کر تیر اندازی کرتا، ایک دن وہ میرے پاس سے گزرے اور فرمایا : اے خالد ! ہمارے ساتھ آو ، ہم تیر اندازی کریں، لیکن میں نے تھوڑی دیر کردی تو فرمایا : خالد جلدی آؤ میں تمہیں وہ بیان کرو جو مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان فرمایا تھا۔ یا میں تجھے وہ بات کہوں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ایک تیر کی وجہ سے تین اشخاص جنت میں داخل ہوں گے : 1 تیر بنانے والا جو ثواب کی نیت رکھتا ہے۔ 2 تیر چلانے والا 3 تیر انداز کو تیر پکڑانے والا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیر اندازی کرو، گھڑ سواری کرو۔ گھڑ سواری کی نسبت تیر اندازی مجھے زیادہ پسند ہے۔ تین چیزیں کھیل میں شمار نہیں ہوتیں : 1 اگر کوئی شخص گھوڑے کو سکھاتا ہے۔ 2 اپنی بیوی سے چھیڑ چھاڑ کرتا ہے۔ 3 اپنے تیر کمان سے تیر اندازی کرتا ہے جس نے تیر اندازی سیکھی، پھر اس کو چھوڑ دیا تو اس نے نعمت کی ناشکری۔

19738

(۱۹۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی ہُوَ ابْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ الأَزْرَقِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَیُدْخِلُ الثَّلاَثَۃَ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ الْجَنَّۃَ صَانِعَہُ یَحْتَسِبُ بِصَنْعَتِہِ الْخَیْرَ وَالرَّامِیَ بِہِ وَالْمُمِدَّ بِہِ ۔ [ضعیف]
(١٩٧٣٢) عقبہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے : تیر بنانے والا جو ثواب کی نیت رکھتا ہے، تیر چلانے والا اور اس کا تعاون کرنے والا۔

19739

(۱۹۷۳۳) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَیَّ مَنْ أَنْ تَرْکَبُوا وَکُلُّ شَیْئٍ یَلْہُو بِہِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْیَ الرَّجُلِ بِقَوْسِہِ أَوْ تَأْدِیبَہُ فَرَسَہُ أَوْ مُلاَعَبَتَہُ امْرَأَتَہُ فَإِنَّہُنَّ مِنَ الْحَقِّ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْیَ بَعْدَ مَا عَلِمَہُ فَقَدْ کَفَرَ الَّذِی عَلِمَہُ ۔ کَذَا فِی کِتَابِی ابْنُ یَزِیدَ وَقَالَ غَیْرُہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدٍ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٣٣) عقبہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیر اندازی کرو، گھڑ سواری کرو، تیر اندازی مجھے گھڑ سواری سے زیادہ پسند ہے۔ تمام قسم کی کھیلیں جو آدمی کھیلتا ہے باطل ہیں، لیکن تیراندازی کرنا، گھوڑے کو سدھانا، اپنی بیوی سے چھیڑچھاڑ کرنا یہ درست ہیں۔ تیر اندازی سیکھنے کے بعد چھوڑنا ایسے ہے جیسے اس نے کسی چیز کو جاننے کے بعد کفر کیا۔

19740

(۱۹۷۳۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ عَمْرٍو الْعُکْبُرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُوَیْمِ بْنِ سَاعِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مَعَہُ قَوْسٌ فَارِسِیَّۃٌ فَقَالَ اطْرَحْہَا ثُمَّ أَشَارَ إِلَی الْقَوْسِ الْعَرَبِیَّۃِ فَقَالَ بِہَذِہِ وَرِمَاحِ الْقَنَا یُمَکِّنُ اللَّہُ لَکُمْ بِہَا فِی الْبِلاَدِ وَیَنْصُرُکُمْ عَلَی عَدُوِّکُمْ۔ تَفَرَّدَ بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ وَفِیہِ انْقِطَاعٌ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُوَیْمٍ لَیْسَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٩٧٣٤) عبدالرحمن بن سالم بن عبدالرحمن بن عویم، اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ہاتھ میں فارسی کمان دیکھی تو فرمایا : اس کو پھینک دو ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عربی کمان کی طرف اشارہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان تیر کمانوں کی وجہ سے اللہ تمہیں ان شہروں پر غلبہ دے گا اور دشمنوں کے خلاف تمہیں مدد فراہم کرے گا۔

19741

(۱۹۷۳۵) وَقِیلَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَالِمِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ عُوَیْمِ بْنِ سَاعِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی قَوْسًا فَارِسِیًّا فَقَالَ مَلْعُونٌ مَلْعُونٌ مَنْ حَمَلَہَا عَلَیْکُمْ بِہَذِہِ وَأَشَارَ إِلَی الْقَوْسِ الْعَرَبِیَّۃِ وَبِرِمَاحِ الْقَنَا یُمَکِّنُ اللَّہُ لَکُمْ فِی الْبِلاَدِ وَیَنْصُرُکُمْ عَلَی عَدُوِّکُمْ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ عُتْبَۃُ بْنُ عُوَیْمٍ لَمْ یَصِحَّ حَدِیثُہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٣٥) عبدالرحمن بن سالم بن عبدالرحمن بن عویم بن ساعدہ۔ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک فارسی کمان دیکھی تو فرمایا : جو اس کو اٹھائے گا ، وہ ملعون ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عربی کمان کو لازم پکڑو۔ اس کی وجہ سے اللہ تمہیں شہروں پر غلبہ دے گا اور تمہارے دشمن کے خلاف مدد کرے گا۔

19742

(۱۹۷۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُسْرٍ عَنْ أَبِی رَاشِدٍ الْحُبْرَانِیُّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عَمَّمَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ غَدِیرِ خُمٍّ بِعِمَامَۃٍ سَدَلَہَا خَلْفِی ثُمَّ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ أَمَدَّنِی یَوْمَ بَدْرٍ وَحُنَیْنٍ بِمَلاَئِکَۃٍ یَعْتَمُّونَ ہَذِہِ الْعِمَّۃَ وَقَالَ إِنَّ الْعِمَامَۃَ حَاجِزَۃٌ بَیْنَ الْکُفْرِ وَالإِیمَانِ وَرَأَی رَجُلاً یَرْمِی بِقَوْسٍ فَارِسِیَّۃٍ فَقَالَ ارْمِ بِہَا ثُمَّ نَظَرَ إِلَی قَوْسٍ عَرَبِیَّۃٍ فَقَالَ عَلَیْکُمْ بِہَذِہِ وَأَمْثَالِہَا وَرِمَاحِ الْقَنَا فَإِنَّ بِہَذِہِ یُمَکِّنُ اللَّہُ لَکُمْ فِی الْبِلاَدِ وَیُؤَیِّدُکُمْ فِی النَّصْرِ۔ أَشْعَثُ ہُوَ أَبُو الرَّبِیعِ السَّمَّانُ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ (ت) وَخَالَفَہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ فَرَوَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ ہَذَا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَدِیٍّ الْبَہْرَانِیِّ عَنْ أَخِیہِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْقَطِعًا۔ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُسْرٍ ہَذَا لَیْسَ بِالْقَوِیِّ قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٣٦) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے غدیر خم کے دن پگڑی پہنائی اور اس کا ایک کنارہ میرے پیچھے کی جانب لٹکا دیا۔ پھر فرمایا : اللہ نے بدر اور حنین کے دن ایسی پگڑی پہنے ہوئے فرشتوں سے میری مدد فرمائی اور فرمایا کہ یہ عمامہ کفر و ایمان کے درمیان رکاوٹ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا، جو فارسی کمان سے تیر اندازی کررہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیر اندازی کرو۔ پھر آپ نے عربی کمان دیکھی تو فرمایا : اس جیسی یا اس کو لازم پکڑو اور نیزے جس کی وجہ سے اللہ تمہیں شہروں پر غلبہ دیں گے اور تمہارے دشمنوں کے خلاف تمہاری مدد فرمائیں گے۔

19743

(۱۹۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ عَائِشَۃَ قَالَ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ إِنَّمَا نُہِیَ عَنِ الْقَوْسِ الْفَارِسِیَّۃِ لأَنَّہَا إِذَا انْقَطَعَ وَتَرُہَا لَمْ یَنْتَفِعْ بِہَا صَاحِبُہَا وَإِنَّ الْقَوْسَ الْعَرَبِیَّۃَ إِذَا انْقَطَعَ وَتَرُہَا کَانَتْ لَہُ عَصًا یَدُبُّ بِہَا قَالَ وَکَانَتْ مَعَہُمْ رِمَاحُ خَشَبٍ فَکَانُوا إِذَا طَعَنُوا بِہَا أَخَذَہَا الْمَطْعُونُ فَکَسَرَہَا فَأَمَرَہُمْ بِرِمَاحِ الْقَنَا لِکَیْ إِذَا طَعَنَ الرَّجُلُ فَأَخَذَہُ الْمَطْعُونُ انْثَنَی وَلَمْ یَنْکَسِرْ وَکَانَتْ تُحْمَلُ مِنَ الْبَحْرَیْنِ۔ [حسن]
(١٩٧٣٧) ابوعبدالرحمن ابن عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب فارسی کمان کی تندی ٹوٹ جائے تو اس کا صاحب اس سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔ لیکن جب عربی کمان کی تندی ٹوٹ جائے تو وہ اس کے سہارے چلنے کا کام لیتا ہے، ان کے پاس لکڑی کے نیزے ہوتے تھے۔ جب مارا جاتا تو دوسرا پکڑ کر اس کو توڑ دیتا، لیکن آپ نے ایسے نیزوں کا مطالبہ کیا جو دوہرا تو ہوجائے لیکن ٹوٹے نہ۔

19744

(۱۹۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ قَالَ : أَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَحْنُ مَعَ عُتْبَۃَ بْنِ فَرْقَدٍ بِأَذَرْبِیجَانَ أَمَّا بَعْدُ فَاتَّزِرُوا وَانْتَعِلُوا وَارْتَدُوا وَأَلْقُوا الْخِفَافَ وَالسَّرَاوِیلاَتِ وَعَلَیْکُمْ بِلِبَاسِ أَبِیکُمْ إِسْمَاعِیلَ وَإِیَّاکُمْ وَالتَّنَعُّمَ وَزِیَّ الْعَجَمِ وَعَلَیْکُمْ بِالشَّمْسِ فَإِنَّہَا حَمَّامُ الْعَرَبِ وَتَمَعْدَدُوا وَاخْشَوْشَنُوا وَاخْلَوْلَقُوا وَاقْطَعُوا الرُّکَبَ وَانْزُوا عَلَی الْخَیْلِ نَزْوًا وَارْمُوا الأَغْرَاضِ وَامْشُوا مَا بَیْنَہَا۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [صحیح]
(١٩٧٣٨) ابوعثمان نہدی فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا اور ہم آذربائیجان میں عقبہ بن فرقد کے ساتھ تھے۔ انھوں نے فرمایا : تہبند باندھو، جوتے پہنو، چادر اوڑھ لو، موزے اور شلواریں اتار دو اور اپنے باپ اسماعیل کا لباس پہنو، عیش و عشرت اور عجمیوں کی مشابہت سے بچو، دھوپ کو لازم پکڑو ، کیونکہ یہ عرب کا حمام ہے اور تندرستی کو اختیار کرو، مہذب بن جاؤ اور امید رکھو اور گھوڑی پر خچر کو چھوڑو اور ٹخنوں سے اوپر کپڑا کاٹ ڈالو اور ہدف مقرر کر کے ان کے درمیان چلو۔

19745

(۱۹۷۳۹) وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الْفَرَائِضِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْ عَلِّمُوا غِلْمَانَکُمُ الْعَوْمَ وَمُقَاتِلَتَکُمُ الرَّمْیَ قَالَ وَکَانُوا یَخْتَلِفُونَ بَیْنَ الأَغْرَاضِ فَجَائَ سَہْمُ غَرْبٍ فَأَصَابَ غُلاَمًا فَقَتَلَ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُبْحٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [حسن لغیرہ۔ تقدم برقم ۶/ ۱۲۲۰۷]
(١٩٧٣٩) کتاب الفرائض میں ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو عبیدہ کی طرف خط لکھا کہ بچوں کو کشتی چلانا سیکھاؤ اور جنگجو کو تیر اندازی۔ وہ مختلف اہداف پر نشانہ بازی کر رہے تھے تو ایک اجنبی تیر آیا اور غلام کو لگا جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگیا۔
(ب) سہل بن حنیف فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو عبیدہ کو خط لکھا۔۔۔ اس طرح ذکر کیا۔

19746

(۱۹۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ أَبِی سَعْدٍ الْہَرَوِیِّ قَدِمَ عَلَیْنَا أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْحَرِیرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہ بْنُ مَعْبَدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : وَجَبَتْ مَحَبَّتِی عَلَی مَنْ سَعَی بَیْنَ الْغَرَضَیْنِ بِقَوْسِی لاَ بِقَوْسِ کِسْرَی ۔
(١٩٧٤٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس بندے کے لیے میری محبت واجب ہوگئی جس نے نشانہ بازی کے لیے کوشش کی۔ میری قوس (یعنی عربی کمان سے) سے ناکہ فارسی قوس سے۔

19747

(۱۹۷۴۱) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَرْقَدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی أَبُو الأَصْبَغِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ الْجَزَرِیَّ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ بُخْتٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : رَأَیْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَجَابِرَ بْنَ عُمَیْرٍ الأَنْصَارِیَیِّنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَرْتَمِیَانِ فَمَلَّ أَحَدُہُمَا فَجَلَسَ فَقَالَ لَہُ صَاحِبُہُ أَجَلَسْتَ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : کُلُّ شَیْئٍ لَیْسَ مِنْ ذِکْرِ اللَّہِ فَہُوَ سَہْوٌ وَلَہْوٌ إِلاَّ أَرْبَعًا مَشْیَ الرَّجُلِ بَیْنَ الْغَرَضَیْنِ وَتَأْدِیبَہُ فَرَسُہُ وَتَعَلُّمَہُ السِّبَاحَۃَ وَمُلاَعَبَتَہُ أَہْلَہُ ۔ تَابَعَہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْجَزَرِیِّ۔ [حسن]
(١٩٧٤١) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ اور جابر بن عمیر دونوں کو دیکھا کہ وہ تیر اندازی کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک تھک کر بیٹھ گیا تو دوسرے نے اپنے ساتھی سے کہا : بیٹھ گئے ہو ؟ کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ چیز جس میں اللہ کا ذکر نہیں وہ کھیل تماشا ہے۔ سوائے چار چیزوں کے : 1 آدمی کا نشانہ بازی کرنا۔ 2 گھوڑے کو سدھانا۔ 3 گھوڑ سواری کرنا 4 اپنی بیوی سے چھیڑ چھاڑ کرنا۔

19748

(۱۹۷۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّرَّاجِ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سُلَیْمَانَ مَوْلَی أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِلْوَلَدِ عَلَیْنَا حَقٌّ کَحَقِّنَا عَلَیْہِمْ؟ قَالَ : نَعَمْ حَقُّ الْوَلَدِ عَلَی الْوَالِدِ أَنْ یُعَلِّمَہُ الْکِتَابَۃَ وَالسِّبَاحَۃَ وَالرَّمْیَ وَأَنْ یُوَرِّثَہُ طَیِّبًا ۔ ہَذَا حَدِیثٌ ضَعِیفٌ۔ عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ ہَذَا مِنْ شُیُوخِ بَقِیَّۃَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَالْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُمَا۔ [حسن]
(١٩٧٤٢) ابورافع فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا اولاد کے بھی والدین پر حق ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اولاد کا حق والدین پر یہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کو کتابت، تیر اندازی، گھوڑ سواری سکھائے اور اس کو اچھا وارث بنائے۔

19749

(۱۹۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعَ شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ عُرْوَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الْخَیْرُ مَعْقُودٌ فِی نَوَاصِی الْخَیْلِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَزَادَ فِیہِ مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ وَالأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٧٤٣) شبیب بن غرقدہ عروہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی باندھی گئی ہے۔

19750

(۱۹۷۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ شَبِیبِ بْنِ غَرْقَدَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیُّ۔ وَعَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَذَکَرَ مِثْلَہُ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ عَنْ شَبِیبٍ کَمَا مَضَی۔
(١٩٧٤٤) شعبی عروہ بارقی سے ایسے ہی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح فرمایا۔

19751

(۱۹۷۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْخَیْلُ ثَلاَثَۃٌ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِی ہُوَ لَہُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَأَطَالَ لَہَا فِی مَرْجٍ أَوْ رَوْضَۃٍ فَمَا أَصَابَتْ فِی طِیَلِہَا ذَلِکَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَۃِ کَانَتْ لَہُ حَسَنَاتٌ وَلَوْ أَنَّہَا قَطَعَتْ طِیَلَہَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ کَانَتْ آثَارُہَا وَأَرْوَاثُہَا حَسَنَاتٍ لَہُ وَلَوْ أَنَّہَا مَرَّتْ بِنَہَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْہُ وَلَمْ یُرِدْ أَنْ یَسْقِیَہَا کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ لَہُ وَرَجُلٌ رَبَطَہَا تَغَنِّیًا وَتَعَفُّفًا وَسِتْرًا ثُمَّ لَمْ یَنْسَ حَقَّ اللَّہِ فِی رِقَابِہَا وَلاَ ظُہُورِہَا فَہِیَ لِذَلِکَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَہَا فَخْرًا وَرِئَائً وَنِوَائً لأَہْلِ الإِسْلاَمِ فَہِیَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ ۔ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْحُمُرِ فَقَالَ : ما أُنْزِلَ عَلَیَّ فِیہَا شَیْء ٌ إِلاَّ ہَذِہِ الآیَۃُ الْجَامِعَۃُ الْفَاذَّۃُ {فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ} [الزلزلۃ ۷-۸] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٧٤٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑے تین قسم کے ہیں : 1 آدمی کے لیے اجر کا باعث 2 آدمی کے لیے پردہ ہے 3 آدمی پر بوجھ ہے۔ وہ گھوڑا جو آدمی کے لیے اجر کا باعث ہے انسان اس کو اللہ کے راستہ میں باندھتا ہے، اس کی رسی چراگاہ یا باغ میں لمبی کردیتا ہے۔ وہ رسی کی لمبائی تک چراگاہ اور باغیچہ سے کھاتا ہے تو اس کی نیکیاں اس آدمی کو ملتی ہیں۔ اگر اس کی وہ رسی ٹوٹ جاتی ہے تو اس کے نشانات قدم اور گوبر کا بھی اس کو ثواب ملے گا۔ اگر وہ شہر سے گذرتے ہوئے پانی پی لیتا ہے جس کا اس نے قصد نہیں کیا تو اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔ جس نے گھوڑا باندھا بےنیازہو کر پاکدامنی اور پردہ کے لیے۔ پھر وہ اس میں اللہ کا حق اس کی گردن اور پیٹ میں نہیں بھرتا تو یہ اس کے لیے پردہ ہے۔ جس نے گھوڑا رکھا فخر و ریاکاری کے لیے اور اہل اسلام کی مشقت کے لیے تو یہ اس کے لیے وبال اور بوجھ ہوگا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے بارے میں ایک جامع آیت نازل ہوئی ہے : { فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ ۔ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ۔ }

19752

(۱۹۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّ سَعِیدًا الْمَقْبُرِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَنْبَأَنَا طَلْحَۃُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدًا الْمَقْبُرِیَّ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِی سَبِیلِ اللَّہِ إِیمَانًا بِاللَّہِ وَتَصْدِیقًا بِمَوْعُودِہِ کَانَ شِبَعُہُ وَرِیُّہُ وَبَوْلُہُ وَرَوْثُہُ حَسَنَاتٍ فِی مِیزَانِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ : إِیمَانًا وَتَصْدِیقَ مَوْعُودِ اللَّہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَفْصٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٧٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اللہ کے راستہ میں گھوڑے کو روکا اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے وعدہ کی تصدیق کرتے ہوئے تو اس کا سیر وسیراب ہونا، بول وبراز، یعنی لید کرنا ان تمام کے عوض اس کو قیامت کے دن نیکیاں ملیں گی۔ ابن وہب کی روایت میں ہے کہ اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اللہ کے وعدہ کی تصدیق کرتے ہوئے۔

19753

(۱۹۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ أَبِی نَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ سَبْقَ إِلاَّ فِی خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ أَوْ نَصْلٍ ۔ [صحیح]
(١٩٧٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مقابلہ بازی صرف اونٹوں یا گھوڑ دوڑ میں یا تیر اندازی میں ہے۔

19754

(۱۹۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الْبَغْدَادِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْقُرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ أَبِی نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ سَبْقَ إِلاَّ فِی خُفٍّ أَوْ نَصْلٍ أَوْ حَافِرٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹوں کی دوڑ، تیر اندازی یا گھوڑ دوڑ میں مقابلہ بازی کرنا جائز ہے۔

19755

(۱۹۷۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِی نَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ سَبْقَ إِلاَّ فِی نَصْلٍ أَوْ حَافِرٍ أَوْ خُفٍّ ۔ [صحیح]
(١٩٧٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مقابلہ بازی صرف تیر اندازی یا گھوڑ دوڑ یا اونٹوں کی دوڑ میں ہے۔

19756

(۱۹۷۵۰) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ سَبْقَ إِلاَّ فِی حَافِرٍ أَوْ خُفٍّ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ قَالَ لِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَیْبَۃَ أَخْبَرَنِی ابْنَ أَبِی الْفُدَیْکِ فَذَکَرَ حَدِیثَ عَبَّادِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ وَقَالَ : إِلاَّ فِی نَصْلٍ أَوْ حَافِرٍ أَوْ خُفٍّ ۔ [صحیح]
(١٩٧٥٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مقابلہ بازی صرف گھوڑ دوڑ یا اونٹوں کی دوڑ میں ہے۔
(ب) عباد بن ابی صالح کی روایت میں ہے کہ مقابلہ بازی صرف تیر اندازی یا گھوڑ دوڑ یا اونٹوں کی دوڑ میں ہے۔

19757

(۱۹۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ أَبِی الدُّمَیْکِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زِیَادٍ سَبَلاَنُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُہَلَّبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی الْحَکَمِ مَوْلَی اللَّیْثِیِّینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ سَبْقَ إِلاَّ فِی خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ ۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو یَقُولُونَ أَوْ نَصْلٍ۔ تَابَعَہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَیُذْکَرُ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی الْجَنْدَعِیِّینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ نَحْوَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٥١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مقابلہ بازی صرف اونٹوں یا گھوڑ دوڑ میں ہے۔
محمد بن عمرو فرماتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں : یا تیر اندازی میں۔

19758

(۱۹۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَابَقَ بِالْخَیْلِ الَّتِی قَدْ أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْیَائِ إِلَی ثَنِیَّۃِ الْوَدَاعِ وَسَابَقَ بِالْخَیْلِ الَّتِی لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِیَّۃِ إِلَی مَسْجِدِ بَنِی زُرَیْقٍ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ فِیمَنْ سَابَقَ بِہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٧٥٢) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تضمیر شدہ گھوڑوں میں حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک مقابلہ بازی کروائی اور وہ گھوڑے جو تضمیر شدہ نہیں ان کا مقابلہ ثنیہ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروایا اور ابن عمر (رض) بھی ان کے درمیان مقابلہ کروایا کرتے تھے۔

19759

(۱۹۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَاقَۃٌ تُسَمَّی الْعَضْبَائُ لاَ تُسْبَقُ فَجَائَ أَعْرَابِیُّ عَلَی قَعُودٍ لَہُ فَسَبَقَہَا فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَلَمَّا رَأَی مَا فِی وُجُوہِہِمْ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ سُبِقَتِ الْعَضْبَائُ قَالَ : إِنَّ حَقًّا عَلَی اللَّہِ أَنْ لاَ یَرْفَعَ شَیْئًا مِنَ الدُّنْیَا إِلاَّ وَضَعَہُ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۷۱]
(١٩٧٥٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی عضباء تھی، وہ کبھی ہاری نہ تھی، لیکن ایک دیہاتی کا اونٹ اس سے سبقت لے گیا تو مسلمانوں کو یہ بات پسند نہ آئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چہروں میں ناپسندیدگی دیکھی۔ ایک شخص نے کہہ بھی دیا : اے اللہ کے رسول ! عضباء ہار گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا یہ قانون ہے جس کو وہ دنیا میں عروج دیتا ہے۔ اس پر زوال بھی آتا ہے۔

19760

(۱۹۷۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ بُنْدَارٍ الصُّوفِیُّ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ حُبَابٍ الْجُمَحِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الأَکْوَعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ یَتَنَاضَلُونَ بِالسُّوقِ فَقَالَ : ارْمُوا یَا بَنِی إِسْمَاعِیلَ فَإِنَّ أَبَاکُمْ کَانَ رَامِیًا وَأَنَا مَعَ بَنِی فُلاَنٍ ۔ لأَحَدِ الْفَرِیقَیْنِ فَأَمْسَکُوا أَیْدِیَہُمْ قَالَ : مَا لَکُمُ ۔ ارْمُوا قَالُوا وَکَیْفَ نَرْمِی وَأَنْتَ مَعَ بَنِی فُلاَنٍ؟ قَالَ : ارْمُوا وَأَنَا مَعَکُمْ کُلِّکُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۹۹۔ ۳۳۷۳۔ ۳۸۰۷]
(١٩٧٥٤) سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن اسلم قبیلہ کے لوگوں کی طرف گئے جو بازار میں نیزہ بازی کر رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنو اسماعیل ! تم نیزہ بازی کرو، تمہارا باپ بھی تیر انداز تھا اور میں فلاں لوگوں کے ساتھ ہوں تو دوسروں نے تیر اندازی روک دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں کیا ہوا ؟ تم تیراندازی کرو۔ انھوں نے کہا : ہم کیسے تیر اندازی کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فلاں کے ساتھ ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم تیر اندازی کرو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔

19761

(۱۹۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ عَلَی نَاسٍ مِنْ أَسْلَمَ یَتَنَاضَلُونَ قَالَ : حَسَنٌ ۔ لِہَذَا اللَّہْوِ مَرَّتَیْنِ : ارْمُوا فَإِنَّہُ کَانَ لَکُمْ أَبٌ یَرْمِی ارْمُوا وَأَنَا مَعَ ابْنِ الأَدْرَعِ ۔ قَالَ فَأَمْسَکَ الْقَوْمُ أَیْدِیَہُمْ فَقَالَ : مَا لَکُمْ؟ ۔ فَقَالُوا لاَ وَاللَّہِ لاَ نَرْمِی وَأَنْتَ مَعَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذًا یَنْضُلَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ارْمُوا وَأَنَا مَعَکُمْ جَمِیعًا ۔ قَالَ فَقَالَ رَمَوُا عَامَّۃَ یَوْمِہِمْ ثُمَّ تَفَرَّقُوا عَلَی السَّوَائِ مَا نَضَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔ [ضعیف]
(١٩٧٥٥) محمد بن ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسلم قبیلہ کے لوگوں کے پاس سے گزرے۔ وہ تیر اندازی کر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھا ہے دو مرتبہ کہا۔ تم تیر اندازی کرو کیونکہ تمہارا باپ بھی تیر انداز تھا۔ تم تیر اندازی کرو۔ میں ابن ادرع کے ساتھ ہوں تو لوگوں نے بھی اپنے ہاتھ روک لیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں کیا ہوا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہم تیر اندازی نہیں کریں گے، جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فلاں کے ساتھ ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم تیر اندازی کرو، میں تمہارے سب کے ساتھ ہوں۔ راوی فرماتے ہیں کہ انھوں نے اس دن عام تیر اندازی کی۔ پھر وہ بکھر گئے۔ انھوں نے آپس میں تیر اندازی نہیں کی۔

19762

(۱۹۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا الْحَبَشَۃُ یَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِحِرَابِہِمْ دَخَلَ عُمَرُ فَأَہْوَی إِلَی الْحَصْبَائِ فَحَصَبَہُمْ بِہَا فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : دَعْہُمْ یَا عُمَرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٧٥٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حبشی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنے نیزوں سے کھیل رہے تھے تو حضرت عمر (رض) آئے اور ان کو کنکری ماری تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر (رض) ! ان کو چھوڑ دو ۔

19763

(۱۹۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ الْیَمَامِیُّ عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَأَرْدَفَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَرَائَ ہُ عَلَی الْعَضْبَائِ فَأَقْبَلْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَبَیْنَمَا نَحْنُ نَسُوقُ وَکَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ لاَ یُسْبَقُ شَدًّا فَجَعَلَ یَقُولُ أَلاَ مِنْ مُسَابِقٍ إِلَی الْمَدِینَۃِ ہَلْ مِنْ مُسَابِقٍ فَجَعَلَ یَقُولُ ذَلِکَ مِرَارًا فَلَمَّا سَمِعْتُ کَلاَمَہُ قُلْتُ لَہُ أَمَا تُکْرِمُ کَرِیمًا وَلاَ تَہَابُ شَرِیفًا قَالَ لاَ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی ائْذَنَ لِی فَلأُسَابِقَ الرَّجُلَ قَالَ : إِنْ شِئْتَ ۔ قَالَ فَطَفَرْتُ ثُمَّ عَدَوْتُ شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ ثُمَّ إِنِّی تَرَفَّعْتُ حِینَ لَحِقْتُہُ فَاصْطَکَّہُ بَیْنَ کَتِفَیْہِ فَقُلْتُ سَبَقْتُکَ وَاللَّہِ قَالَ إِنَّ أَظُنَّ قَالَ فَسَبَقْتُہُ إِلَی الْمَدِینَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [متفق علیہ]
(١٩٧٥٧) ایاس بن سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلے۔ انھوں نے حدیث کو ذکر کیا کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی اونٹنی عضباء کے پیچھے بٹھا لیا۔ میں مدینہ کی طرف آرہا تھا اور ہم چل رہے تھے۔ انصار کا ایک آدمی جو بہت تیز دوڑتا تھا وہ کہہ رہا تھا : کوئی مدینہ تک دوڑ میں مقابلہ کرے گا۔ ہے کوئی مقابلہ کرنے والا۔ بار بار یہ کہہ رہا تھا۔ جب میں نے اس کی بات سنی تو کہا : کیا تو معزز کی عزت نہیں کرتا اور تو شریف سے نہیں ڈرتا۔ اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے ماں باپ فدا ہوں، اگر آپ اجازت دیں تو میں اس آدمی سے دوڑ میں مقابلہ کروں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو کرلو۔ کہتے ہیں : میں کو دا ، پھر میں ایک یا دو گھاٹیوں تک دوڑا پھر میں نے پیچھے سے مل کر اپنی برتری ظاہر کی اور اس کے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھے۔ میں نے کہا : میں تجھ سے مقابلہ بازی کروں گا۔ کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ پھر میں نے مدینہ تک اس کے ساتھ دوڑ لگائی۔

19764

(۱۹۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَخْبَرَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی سَفَرٍ وَہِیَ جَارِیَۃٌ فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : تَقَدَّمُوا ۔ فَتَقَدَّمُوا ثُمَّ قَالَ : تَعَالِ أُسَابِقْکِ ۔ فَسَابَقْتُہُ فَسَبَقْتُہُ عَلَی رِجْلِی فَلَمَّا کَانَ بَعْدُ خَرَجْتُ أَیْضًا مَعَہُ فِی سَفَرٍ فَقَالَ لأَصْحَابِہِ تَقَدَّمُوا ثُمَّ قَالَ : تَعَالِ أُسَابِقْکِ ۔ وَنَسِیتُ الَّذِی کَانَ وَقَدْ حَمَلْتُ اللَّحْمَ فَقُلْتُ وَکَیْفَ أُسَابِقُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَأَنَا عَلَی ہَذِہِ الْحَالِ فَقَالَ : لَتَفْعَلِنَّ ۔ فَسَابَقْتُہُ فَسَبَقَنِی فَقَالَ ہَذِہِ بِتِلْکَ السَّبْقَۃِ۔ [صحیح]
(١٩٧٥٨) ابوسلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے ان کو خبر دی کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھیں اور چھوٹی عمر تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ سے فرمایا : آگے چلو، آگے چلو۔ پھر فرمایا : آؤدوڑ میں مقابلہ کریں تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دوڑ میں سبقت لے گئی ، یعنی جیت گئی۔ اس کے بعد پھر ایک مرتبہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ سے فرمایا : آگے چلو۔ پھر فرمایا : آؤ میں تیرے ساتھ دوڑ لگانا چاہتا ہوں۔ لیکن میں پہلی والی دوڑ بھول چکی تھی اور میرا جسم بھاری ہوچکا تھا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس حالت میں دوڑ میـں مقابلہ بازی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ضرور ایسا کرو گی۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دوڑ میں مقابلہ بازی کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیت گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس دوڑ کے مقابلہ میں ہے۔

19765

(۱۹۷۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَنْطَاکِیُّ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَعَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَسَابَقَتُہُ فَسَبَقَتُہُ عَلَی رِجْلِی فَلَمَّا حَمَلْتُ اللَّحْمَ سَابَقْتُہُ فَسَبَقَنِی فَقَالَ ہَذِہِ بِتِلْکَ السَّبْقَۃِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَرَوَاہُ جَرِیرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٥٩) ابوسلمہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھی اور دوڑ میں مقابلہ کیا اور میں جیت گئی۔ جب میرا جسم بھاری ہوگیا، پھر دوڑ میں مقابلہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیت گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ پہلی دوڑ کے عوض میں ہے۔

19766

(۱۹۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَرِّضُ غِلْمَانَ الأَنْصَارِ فِی کُلِّ عَامٍ فَیُلْحِقُ مَنْ أَدْرَکَ مِنْہُمْ قَالَ وَعُرِضْتُ عَامًا فَأَلْحَقَ غُلاَمًا وَرَدَّنِی فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ أَلْحَقْتَہُ وَرَدَدْتَنِی وَلَوْ صَارَعْتُہُ لَصَرَعْتُہُ قَالَ : فَصَارِعْہُ ۔ فَصَارَعْتُہُ فَصَرَعْتُہُ فَأَلْحَقَنِی۔ [صحیح۔ تقدم ۹/۱۷۸۱۰]
(١٩٧٦٠) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ہر سال انصار کے دو بچے پیش کیے جاتے۔ آپ اس کو اپنے ساتھ ملا لیتے جس کو درست پاتے۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں بھی ایک سال پیش کیا گیا۔ ایک بچے کو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھ ملا لیا اور مجھے واپس کردیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کو اپنے ساتھ ملا لیا اور مجھے واپس کردیا۔ اگر میں اس کے ساتھ کشتی میں مقابلہ کروں تو میں اس کو گرا دوں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کشتی کرو۔ میں نے اس سے کشتی کی تو میں نے اس کو گرا دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بھی اپنے ساتھ رکھ لیا۔

19767

(۱۹۷۶۱) وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ بِالْبَطْحَائِ فَأَتَی عَلَیْہِ یَزِیدُ بْنُ رُکَانَۃَ أَوْ رُکَانَۃُ بْنُ یَزِیدَ وَمَعَہُ أَعْنُزٌ لَہُ فَقَالَ لَہُ یَا مُحَمَّدُ ہَلْ لَکَ أَنْ تُصَارِعَنِی فَقَالَ : مَا تُسْبِقْنِی ۔ قَالَ شَاۃً مِنْ غَنَمِی فَصَارَعَہُ فَصَرَعَہُ فَأَخَذَ شَاۃً قَالَ رُکَانَۃُ ہَلْ لَکَ فِی الْعُودِ قَالَ : مَا تُسْبِقْنِی؟ قَالَ أُخْرَی ذَکَرَ ذَلِکَ مِرَارًا فَقَالَ یَا مُحَمَّدُ وَاللَّہِ مَا وَضَعَ أَحَدٌ جَنْبِی إِلَی الأَرْضِ وَمَا أَنْتَ الَّذِی تَصْرَعُنِی یَعْنِی فَأَسْلَمَ وَرَدَّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- غَنَمَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَہُوَ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ وَقَدْ رُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مَوْصُولاً إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٧٦١) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بطحاء نامی جگہ پر تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس یزید بن رکانہ یا رکانہ بن یزید آیا۔ اس کے پاس بکریاں بھی تھیں۔ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ میرے ساتھ کشتی کریں گے ؟ آپ نے فرمایا : اگر ہار گئے تو کیا دو گے ؟ کہنے لگا : ایک بکری۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کشتی کی تو اس کو گرا دیا اور ایک بکری لے لی۔ رکانہ کہتا ہے : دوبارہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر ہار گئے تو کیا دو گے۔ کہتا ہے : دوسری بکری۔ کئی مرتبہ ایسے ہوا۔ کہنے لگا : اے محمد ! میری کمر کسی نے زمین پر نہیں لگائی، یعنی گرا نہیں، لیکن آپ نے تو مجھے گرا دیا۔ وہ مسلمان ہوگیا تو آپ نے اس کی بکریاں واپس کردیں۔

19768

(۱۹۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً یَتْبَعُ حَمَامَۃً فَقَالَ : شَیْطَانٌ یَتْبَعُ شَیْطَانَۃً ۔ (ت) خَالَفَہُ شَرِیکٌ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُ فَقَالَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَحَدِیثُ حَمَّادٍ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَرَوَی عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ مُصْعَبٍ قَالَ : کَرِہَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ التَّرَاہُنَ بِالْحَمَامَتَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٩٧٦٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا۔ وہ کبوتری کے پیچھے لگا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطاننی کا شیطان پیچھا کررہا ہے۔
(ب) حصین بن مصعب فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) کبوتروں کی شرط کو ناپسند خیال کرتے تھے۔

19769

(۱۹۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَابَقَ بَیْنَ الْخَیْلِ یُرْسِلُہَا مِنَ الْحَفْیَائِ وَکَانَ أَمَدُہَا ثَنِیَّۃَ الْوَدَاعِ وَسَابَقَ بَیْنَ الْخَیْلِ الَّتِی لَمْ تُضَمَّرْ وَکَانَ أَمَدُہَا مِنَ الثَّنِیَّۃِ إِلَی مَسْجِدِ بَنِی زُرَیْقٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ سَابَقَ بِہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ قَتَادَۃَ وَحَدِیثُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ فِی الَّتِی لَمْ تُضَمَّرْ لَمْ یُذْکَرْ مَا قَبْلَہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٧٦٣) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تضمیر شدہ گھوڑوں کے درمیان دوڑ کا مقابلہ کروایا حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع جگہ تک اور وہ گھوڑے جو تضمیر شدہ نہ تھے ان کی دوڑ کی مسافت تثنیۃ الوداع سے مسجد بنوزریق تک تھی اور حضرت عمر (رض) بھی مقابلہ کروایا کرتے تھے، یعنی گھوڑ دوڑ کرواتے تھے۔

19770

(۱۹۷۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ بِتَمَامِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ مُخْتَصَرًا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٦٤) لیث بن سعد نے بھی ایسے ہی ذکر کیا ہے۔

19771

(۱۹۷۶۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَجْرَی النَّبِیُّ -ﷺ- مَا ضُمِّرَ مِنَ الْخَیْلِ مِنَ الْحَفْیَائِ إِلَی ثَنِیَّۃِ الْوَدَاعِ وَأَجْرَی مَا لَمْ یُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِیَّۃِ إِلَی مَسْجِدِ بَنِی زُرَیْقٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٦٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تضمیر شدہ گھوڑوں کی مسافت حفیاء سے لے کر تثنیۃ الوداع تک مقرر کی اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں کی مسافت تثنیہ سے لے کر مسجد بنو زریق تک مقرر کی۔

19772

(۱۹۷۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ضَمَّرَ الْخَیْلَ وَأَرْسَلَہَا مِنَ الْحَفْیَائِ وَمَا کَانَ مِنْہَا غَیْرَ مُضَمَّرٍ أَرْسَلَہُ مِنْ ثَنِیَّۃِ کَذَا إِلَی مَسْجِدِ بَنِی زُرَیْقٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٦٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تضمیر شدہ گھوڑوں کی دوڑ حفیاء سے شروع کی جبکہ غیر تضمیر شدہ گھوڑوں کی دوڑ کی ابتداء ثنیہ سے لے کر مسجد بنو زریق تک تھی۔

19773

(۱۹۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ الْعَتَکِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَبَّقَ بَیْنَ الْخَیْلِ فَجَعَلَ غَایَۃَ الْمُضَمَّرَاتِ مِنَ الْحَفْیَائِ إِلَی ثَنِیَّۃِ الْوَدَاعِ وَمَا لَمْ یُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِیَّۃِ إِلَی مَسْجِدِ بَنِی زُرَیْقٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا جِئْتُ سَابِقًا فَطَفَّفَ بِیَ الْفَرَسُ الْمَسْجِدَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ حَرْبٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ الْعَتَکِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٦٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑ دوڑ کروائی تو تضمیر شدہ گھوڑوں کی مسافت حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک رکھی اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں کی مسافت ثنیہ سے لیے بنوزریق تک مقرر کی۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں بھی گھوڑ دوڑ میں شامل تھا تو میرا گھوڑا مجھے لے کر مسجد کے قریب ہوا۔

19774

(۱۹۷۶۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ ہُوَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : سَبَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الْخَیْلِ الَّتِی أُضْمِرَتْ فَأَرْسَلَہَا مِنَ الْحَفْیَائِ وَکَانَ أَمَدُہَا ثَنِیَّۃَ الْوَدَاعِ فَقُلْتُ لِمُوسَی وَکَمْ بَیْنَ ذَلِکَ قَالَ سِتَّۃُ أَمْیَالٍ أَوْ سَبْعَۃٌ وَسَبَّقَ بَیْنَ الْخَیْلِ الَّتِی لَمْ تُضَمَّرْ فَأَرْسَلَہَا مِنْ ثَنِیَّۃِ الْوَدَاعِ وَکَانَ أَمَدُہَا مَسْجِدَ بَنِی زُرَیْقٍ قُلْتُ وَکَمْ بَیْنَ ذَلِکَ قَالَ مِیلٌ أَوْ نَحْوَہُ قَالَ : وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِمَّنْ سَابَقَ فِیہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ وَأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٧٦٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑ دوڑ کروائی۔ وہ گھوڑے جو تضمیر شدہ تھے ان کی ابتدا حفیاء سے کروائی اور انتہا ثنیۃ الوداع تک۔ میں نے موسیٰ سے پوچھا : ان کے درمیان کتنا فاصلہ تھا فرمایا : چھ میل یا سات میل اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں کی دوڑ کروائی تو ان کی ابتداء ثنیۃ الوداع سے کروائی اور ان کی انتہا مسجد بنو زریق تھی۔ میں نے کہا : ان کے درمیان کتنا فاصلہ تھا ؟ فرمایا : ایک میل یا اس کے مثل ۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) بھی اس دوڑ میں شریک تھے۔

19775

(۱۹۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْعَبْدُ الصَّالِحُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ الْخَیْلَ کَانَتْ تُجْرَی مِنْ سِتَّۃِ أَمْیَالٍ فَتُسَبَّقُ فَأَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- السَّابِقَ۔ حَمَّادُ بْنُ سُلَیْمَانَ ہَذَا مَجْہُولٌ۔ [ضعیف۔ انظر ما قالہ المصنف]
(١٩٧٦٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ گھوڑے کی مسافت چھ میل مقرر کی گئی، پھر ان میں مقابلہ بازی کروائی گئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جیتنے والے کو انعام دیا۔

19776

(۱۹۷۷۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حُصَیْنُ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَیْنَ فَرَسَیْنِ وَقَدْ أُمِنَ أَنْ یُسْبَقَ فَہُوَ قِمَارٌ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَیْنَ فَرَسَیْنِ وَہُوَ لاَ یُأْمَنُ أَنْ یُسْبَقَ فَلَیْسَ بِقِمَارٍ ۔ [منکر۔ کتاب الام ۵/ ۳۴۲]
(١٩٧٧٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص دو گھوڑوں کے درمیان ایسا گھوڑا داخل کر دے جس کے ہارنے کے متعلق مکمل بےخوف ہو تو یہ جوا ہے اور جس نے دو گھوڑوں کے درمیان ایسا گھوڑا داخل کردیا جس کے ہارنے کے متعلق وہ بےخوف نہیں ہے تو یہ جوا نہیں ہے۔

19777

(۱۹۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ بْنُ اللَّیْثِ الرَّسْعَنِیُّ وَعُمَرُ بْنُ سِنَانٍ وَابْنُ دُحَیْمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَیْنَ فَرَسَیْنِ وَہُوَ لاَ یُخَافُ أَنْ یُسْبَقَ فَہُوَ قِمَارٌ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَیْنَ فَرَسَیْنِ وَہُوَ یُخَافُ أَنْ یُسْبَقَ فَلَیْسَ بِقِمَارٍ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ وَسَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَقَدْ أَخْرَجَہُمَا أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٧١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے دو گھوڑوں کے درمیان ایسا گھوڑا داخل کردیا جس کے جیتنے کا اس کو یقین ہے تو یہ جوا ہے اور جس نے دو گھوڑوں کے درمیان تیسرا گھوڑا بھی شامل کردیا اور اس کی ہار کا بھی خوف ہے تو یہ جوا نہیں۔

19778

(۱۹۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : لَیْسَ بِرِہَانِ الْخَیْلِ بَأْسٌ إِذَا أُدْخِلَ فِیہَا مُحَلِّلٌ فَإِنْ سَبَقَ أَخَذَ السَّبَقَ وَإِنْ سُبِقَ لَمْ یَکُنْ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ [صحیح]
(١٩٧٧٢) سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں کہ گھوڑ دوڑ میں شرط لگانے میں کوئی حرج نہیں، جب کوئی تیسرے گھوڑے کو بھی شامل کرلیں۔ اگر وہ جیت گیا تو شرط وصول کرلے گا۔ اگر ہار گیا تو پھر اس پر کچھ بھی نہیں ہے۔

19779

(۱۹۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : الرِّہَانُ فِی الْخَیْلِ جَائِزٌ إِذَا أُدْخِلَ فِیہَا مُحَلِّلٌ إِنْ سَبَقَ أَخَذَ وَإِنْ سُبِقَ لَمْ یَغْرَمْ شَیْئًا وَیَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ الْمُحَلِّلُ شَبِیہًا بِالْخَیْلِ فِی النَّجَائِ وَالْجَوْدَۃِ۔ [ضعیف]
(١٩٧٧٣) ابن ابی الزناد اپنیوالد سے جو فقہاء سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں : گھوڑدوڑ میں شرط لگانا جائز ہے، جب کوئی تیسرا گھوڑا شامل کیا جائے۔ اگر وہ جیت جائے تو شرط کی رقم وصول کرے گا۔ اگر ہار گیا تو اس پر چٹی نہ ڈالی جائے گی اور یہ تیسرا گھوڑا ایسے گھوڑے کے مشابہ ہے جو رہائی دلانے والا ہے۔

19780

(۱۹۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْخِرِّیتِ عَنْ أَبِی لَبِیدٍ قَالَ أَرْسَلَ الْحَکَمُ بْنُ أَیُّوبَ الْخَیْلَ یَوْمًا قُلْنَا : لَوْ أَتَیْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فَأَتَیْنَاہُ فَسَأَلْنَاہُ أَکُنْتُمْ تُرَاہِنُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ نَعَمْ لَقَدْ رَاہَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی فَرَسٍ لَہُ یُقَالُ لَہَا سَبْحَۃُ جَائَ تْ سَابِقَۃً فَہَشَّ لِذَلِکَ وَأَعْجَبَہُ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَعَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ۔ [حسن]
(١٩٧٧٤) ابولبید فرماتے ہیں کہ حکم بن ایوب نے ایک دن گھوڑا بھیجا۔ ہم نے کہا : اگر ہم انس بن مالک (رض) کے پاس گئے تو ان سے سوال کریں گے۔ ہم نے انس بن مالک (رض) سے سوال کیا : کیا آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں گھوڑ دوڑ میں شرط لگاتے تھے ؟ فرمایا : ہاں، بلکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گھوڑے پر شرط لگائی جس کو سبحۃ کہا جاتا تھا۔ وہ گھوڑا شرط جیت گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وجہ سے خوش بھی ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اچھا بھی لگا۔

19781

(۱۹۷۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ أَوْ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُبَیْدٍ قَالَ : أَصْبَحْتُ فِی الْحِجْرِ بَعْدَ مَا صَلَّیْنَا الْغَدَاۃَ فَلَمَّا أَسْفَرْنَا إِذَا فِینَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَجَعَلَ یَسْتَقْرِئُنَا رَجُلاً رَجُلاً یَقُولُ أَیْنَ صَلَّیْتَ یَا فُلاَنُ قَالَ یَقُولُ ہَا ہُنَا حَتَّی أَتَی عَلَیَّ فَقَالَ أَیْنَ صَلَّیْتَ یَا ابْنَ عُبَیْدٍ فَقُلْتُ ہَا ہُنَا قَالَ بَخٍ بَخٍ مَا نَعْلَمُ صَلاَۃً أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ جَمَاعَۃً یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَسَأَلُوہُ فَقَالُوا یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَکُنْتُمْ تُرَاہِنُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ نَعَمْ لَقَدْ رَاہَنَ عَلَی فَرَسٍ لَہُ یُقَالُ لَہَا سَبْحَۃُ فَجَائَ تْ سَابِقَۃً۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ کَانَ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِکَ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ أَوْ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ وَرَوَاہُ أَسَدُ بْنُ مُوسَی عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ إِذَا سَبَقَ أَحَدُ الْفَارِسَیْنِ صَاحِبَہُ فَیَکُونُ السَّبَقُ مِنْہُ دُونَ صَاحِبِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٧٧٥) موسیٰ بن عبید فرماتے ہیں کہ ہم نے فجر کی نماز پڑھ کر صبح حجر میں کی۔ جب خوب روشنی ہوگئی تو دیکھا، وہاں عبداللہ بن عمر بھی موجود تھے۔ وہ ایک ایک آدمی سے پوچھ رہے تھے : تم نے صبح کی نماز کہاں پڑھی ؟ وہ سب سے پوچھ رہے تھے۔ یہاں تک کہ مجھ سے پوچھا : اے ابن عبید ! تم نے نماز کہاں پڑھی۔ میں نے کہا : یہاں۔ وہ خوش ہوئے اور فرمانے لگے کہ ہم نہیں جانتے کہ جمعہ کے دن صبح کی نماز باجماعت ادا کرنے سے زیادہ کوئی فضیلت والی ہو۔ انھوں نے سوال کیا : اے ابوعبدالرحمن ! کیا آپ گھوڑ دوڑ کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں شرط لگاتے تھے ؟ فرمایا : ہاں، بلکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑے پر شرط لگائی اور آپ نے جیت لی۔
شیخ فرماتے ہیں : جب ایک گھوڑے والا شرط جیت لے تو اس کے لیے ہوگی دوسرے کے لیے نہیں۔

19782

(۱۹۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ سَمِعْتُ عِیَاضَ الأَشْعَرِیَّ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : مَنْ یُرَاہِنُنِی؟ قَالَ فَقَالَ شَابٌّ أَنَا إِنْ لَمْ تَغْضَبْ قَالَ فَسَبَقَہُ قَالَ فَرَأَیْتُ عَقِیصَتَیْ أَبِی عُبَیْدَۃَ تَنْقُزَانِ وَہُوَ خَلْفَہُ عَلَی فَرَسٍ عَرَبِیٍّ۔ [صحیح]
(١٩٧٧٦) عیاض اشعری فرماتے ہیں کہ ابوعبید کہنے لگے : کون مجھ سے شرط لگائے گا۔ ایک جوان نے کہا : میں اگر آپ غصہ نہ کریں۔ راوی کہتے ہیں : مقابلہ بازی شروع ہوئی۔ میں نے ابوعبید کی دو مینڈھیوں کے درمیان سے جو تیز چلنے کی وجہ سے اڑ رہی تھی دیکھ رہا تھا اور وہ اس کے پیچھے عربی گھوڑے پر سوار تھے۔

19783

(۱۹۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ الرُّکَیْنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْخَیْلُ ثَلاَثَۃٌ فَرَسٌ لِلرَّحْمَنِ وَفَرَسٌ لِلشَّیْطَانِ وَفَرَسٌ لِلإِنْسَانِ فَأَمَّا فَرَسُ الرَّحْمَنِ فَالَّذِی یُرْتَبَطُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ رَوْثُہُ وَبَوْلُہُ فِی مِیزَانِہِ وَأَمَّا فَرَسُ الشَّیْطَانِ فَالَّذِی یُرَاہَنُ عَلَیْہِ وَأَمَّا فَرَسُ الإِنْسَانِ فَالَّذِی یَرْتَبِطُہَا یَلْتَمِسُ بَطْنَہَا مَخَافَۃَ الْفَقْرِ ۔ وَہَذَا إِنْ ثَبَتَ فَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنْ یُخْرِجَا سَبَقَیْنِ مِنْ عِنْدِہِمَا وَلَمْ یُدْخِلاَ بَیْنَہُمَا مُحَلِّلاً فَیَکُونَ قِمَارًا فَلاَ یَجُوزُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٧٧٧) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ گھوڑے تین قسم کے ہیں : 1 رحمن کے لیے 2 شیطان کے لیے 3 انسان کے لیے۔ وہ گھوڑا جو رحمن کے لیے ہے انسان جس کو اللہ کے راستہ میں باندھتا ہے، اس کا پیشاپ اور لید میزان میں رکھا جائے گا۔ وہ گھوڑا جو شیطان کا ہے جس پر شرط لگائی جائے۔ انسان کا گھوڑا جس کے ذریعہ وہ اپنی روزی تلاش کرتا ہے فقیری کے ڈر سے۔ اگر یہ ثابت ہو تو خدا جانے اس کی مراد یہ ہے کہ اگر دو شرط لگاتے ہیں اور تیسرے کو درمیان میں شامل نہیں کرتے تو تب جائز نہیں ہے۔

19784

(۱۹۷۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ جَمِیعًا عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ فِی الرِّہَانِ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ عَنْبَسَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ حُمَیْدٍ : لاَ جَنَبَ وَلاَ جَلَبَ وَلاَ شِغَارَ فِی الإِسْلاَمِ ۔ [صحیح۔ بدون قولہ الرھان]
(١٩٧٧٨) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑ دوڑ میں جلب (کسی شخص کو اپنے گھوڑے کے پیچھے رکھناتا کہ اسے تیز دوڑنے پر ابھارتا رہے) اور ” جنب “ (کسی کو گھوڑے سمیت اپنے پہلو میں رکھنا تاکہ اگر پہلا گھوڑا تھک جائے تو دوسرے پر سوار ہوجائے) کی اجازت شرط میں نہیں ہے۔
(ب) حمید کی روایت میں ہے کہ جلب اور جنب اور شغار (یعنی وٹہ سٹہ کی شادی) اسلام میں جائز نہیں ہے۔

19785

(۱۹۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : الْجَلَبُ وَالْجَنَبُ فِی الرِّہَانِ۔ [صحیح]
(١٩٧٧٩) قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ گھوڑ دوڑ کی شرط میں جلب (یعنی گھوڑے کو تیز دوڑانے کے لیے کسی کو پیچھے رکھنا) اور جنب (یعنی کسی کو گھوڑے سمیت اپنے ساتھ رکھنا پہلے کے تھک جانے کی صورت میں اس پر سواری کی جاسکے) جائز نہیں ہے۔

19786

(۱۹۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ قَالَ سُئِلَ مَالِکٌ مَا تَفْسِیرُ ذَلِکَ فَقَالَ أَمَّا الْجَلَبُ فَأَنْ یَتَخَلَّفَ الْفَرَسُ فِی السِّبَاقِ فَیُحَرَّکَ وَرَائَ ہُ الشَّیْئُ یُسْتَحَثُّ بِہِ فَیَسْبِقُ فَہَذَا الْجَلَبُ وَأَمَّا الْجَنَبُ فَإِنَّہُ یُجْنَبُ مَعَ الْفَرَسِ الَّذِی یُسَابَقُ بِہِ فَرَسٌ آخَرُ حَتَّی إِذَا دَنَا تَحَوَّلَ رَاکِبُہُ عَلَی الْفَرَسِ الْمَجْنُوبِ فَأَخَذَ السَّبَقَ۔ [ضعیف]
(١٩٧٨٠) ابن بکیر فرماتے ہیں کہ امام مالک (رح) سے اس کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : جلب یہ ہے کہ دوڑ میں گھوڑے کو پیچھے رکھنا تاکہ وہ دوسرے کو آگے بڑھنے کے لیے حرکت دے اور جنب یہ ہے کہ دوسرے کے ساتھ ایک گھوڑا رکھنا بوقت ضرورت اس پر سوار ہو کر دوڑ جاری رکھی جاسکے۔

19787

(۱۹۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ صَدْرَانَ السُّلَمِیَّ یَقُولُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَیْمُونٍ الْمُرَائِیُّ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ أَوْ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شَکَّ ابْنُ مَیْمُونٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا عَلِیُّ قَدْ جَعَلْتُ إِلَیْکَ ہَذِہِ السَّبْقَۃَ بَیْنَ النَّاسِ ۔ فَخَرَجَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَا سُرَاقَۃَ بْنَ مَالِکٍ فَقَالَ یَا سُرَاقَۃُ إِنِّی قَدْ جَعَلْتُ إِلَیْکَ مَا جَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی عُنُقِی مِنْ ہَذِہِ السَّبْقَۃِ فِی عُنُقِکَ فَإِذَا أَتَیْتَ الْمِیطَارَ - قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالْمِیطَارُ مَرْسَلُہَا مِنَ الْغَایَۃِ - فَصَفَّ الْخَیْلَ ثُمَّ نَادِ ہَلْ مُصْلٍ لِلِجَامِ أَوْ حَامِلٌ لِغُلاَمٍ أَوْ طَارِحٌ لَجُلٍّ فَإِذَا لَمْ یُجِبْکَ أَحَدٌ فَکَبِّرْ ثَلاَثًا ثُمَّ خَلِّہَا عِنْدَ الثَّالِثَۃِ یُسْعِدُ اللَّہُ بِسَبَقِہِ مَنْ شَائَ مِنْ خَلْقِہِ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقْعُدُ عِنْدَ مُنْتَہَی الْغَایَۃِ وَیَخُطُّ خَطًّا یُقِیمُ رَجُلَیْنِ مُتَقَابِلَیْنِ عِنْدَ طَرَفِ الْخَطِّ طَرَفُہُ بَیْنَ إِبْہَامِ أَرْجُلِہِمَا وَتَمُرُّ الْخَیْلُ بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ وَیَقُولُ لَہُمَا إِذَا خَرَجَ أَحَدُ الْفَرَسَیْنِ عَلَی صَاحِبِہِ بِطَرَفِ أُذُنَیْہِ أَوْ أُذُنٍ أَوْ عِذَارٍ فَاجْعَلُوا السَّبْقَۃَ لَہُ فَإِنْ شَکَکْتُمَا فَاجْعَلُوا سَبَقَہُمَا نِصْفَیْنِ فَإِذَا قَرَنْتُمُ الشَّیْئَیْنِ فَاجْعَلُوا الْغَایَۃَ مِنْ غَایَۃِ أَصْغَرِ الشَّیْئَیْنِ وَلاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ شِغَارَ فِی الإِسْلاَمِ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(١٩٧٨١) حضرت حسن یا خلاس حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں۔ یہ میمون کو شک ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا کہ لوگوں کے درمیان دوڑ کا مقابلہ کراؤ۔ حضرت علی (رض) نکلے اور سراقہ کو بلایا اور فرمایا : اے سراقہ ! میں آپ (رض) کے ذمہ داری لگاتا ہوں، جو میری ذمہ داری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوڑ کے بارے میں لگائی تھی۔ جب آپ دوڑ کی اختتامی حد کو پہنچیں گھوڑوں کی صفیں بنائیں۔ پھر آواز دیں اے لگام کو کسنے والے، بچے کو اٹھانے والے یا ساز کو پھینکنے والے ! جب کوئی ایک بھی جواب نہ دے، پھر تین مرتبہ تکبیر کہنا، پھر تیسری مرتبہ ان کا راستہ چھوڑ دینا۔ پھر اللہ اپنی مخلوق میں سے جس کی اس دوڑ میں مدد فرمائے اور حضرت علی (رض) مسافت کی انتہا پر تشریف رکھتے اور ایک لکیر کھینچ لیتے۔ لکیر کے دونوں طرف دو آدمی کھڑے کردیتے۔ ان کی نگاہ گھوڑوں کے قدموں پر ہوتی اور گھوڑے دونوں آدمیوں کے درمیان سے گزرتے۔ دونوں اشخاص سے فرماتے کہ جب ایک گھوڑا گزرے اور اس کی لگام یا دونوں یا ایک کان اس کے برابر ہوں تو دوڑ کی جیت اس کی ہے۔ اگر تم کو شک پڑجائے تو دونوں میں برابر قرار دیں۔ جب دو اشیاء کو تم ملاؤ تو مسافت کی دو چھوڑی چیزوں میں سے ایک کو حد مقرر کرلو اور دوڑ میں جلب اور جنب نہیں ہوتا اور اسلام میں وٹہ سٹہ بھی نہیں ہوتا۔

19788

(۱۹۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ قُطْبَۃَ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ التَّحْرِیشِ بَیْنَ الْبَہَائِمِ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ شَرِیکٍ عَنِ الأَعْمَشِ وَرَوَاہُ زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ البَّکَّائِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَاہُ مَنْصُورُ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَوَاہُ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [منکر۔ العلل الترمذی ۵۱۱]
(١٩٧٨٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ چوپاؤں کے درمیان لڑائی کروائی جائے۔

19789

(۱۹۷۸۳) وَالْمَحْفُوظُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ التَّحْرِیشِ بَیْنَ الْبَہَائِمِ ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔[ضعیف]
(١٩٧٨٣) مجاہد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چوپاؤں کے درمیان لڑائی کرانے سے منع فرمایا ہے۔

19790

(۱۹۷۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ یَزِیدَ ہُوَ ابْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنِ ابْنِ زُرَیْرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُہْدِیَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَغْلَۃٌ فَرَکِبَہَا فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَوْ حَمَلْنَا الْحُمُرَ عَلَی الْخَیْلِ فَکَانَ لَنَا مِثْلُ ہَذِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا یَفْعَلُ ذَلِکَ الَّذِینَ لاَ یَعْلَمُونَ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ ہَکَذَا۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ وَغَیْرُہُ عَنِ اللَّیْثِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ ہِشَامِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنِ اللَّیْثِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ۔ [صحیح]
(١٩٧٨٤) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک خچر ہدیہ میں دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر سواری کی۔ تو حضرت علی (رض) نے عرض کیا : اگر ہم گدھے کو گھوڑی سے جفتی کروائیں تو ہمارے لیے بھی ایسا حاصل ہوجائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا وہ کرتے ہیں جو جانتے نہیں۔

19791

(۱۹۷۸۵) وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ الصَّرِیفِینِیُّ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی الصَّعْبَۃِ عَنْ أَبِی أَفْلَحَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زُرَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُہْدِیَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَغْلَۃٌ فَأَعْجَبَتْنَا فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ نُنْزِی الْحُمُرَ عَلَی خَیْلِنَا حَتَّی تَأْتِیَ بِمِثْلِ ہَذِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا یَفْعَلُ ذَلِکَ الَّذِینَ لاَ یَعْلَمُونَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٨٥) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک خچر ہدیہ میں دی گئی۔ وہ ہمیں بڑی پسند آئی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر ہم گدھے کو گھوڑی پر جفتی کے لیے چھوڑیں تو ہمارے لیے بھی ایسے حاصل ہوجائیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا وہ کرتے ہیں جو جانتے نہیں۔

19792

(۱۹۷۸۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی الصَّعْبَۃِ عَنْ أَبِی أَفْلَحَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زُرَیْرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا أَہْدَی صَاحِبُ أَیْلَۃَ أَوْ فَرْوَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَغْلَتَہُ الْبَیْضَائَ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ أَنْزَیْنَا الْحُمُرَ عَلَی الْخَیْلِ الْعِرَابِ لَجَائَ نَا مِثْلُ ہَذِہِ فَقَالَ : إِنَّمَا یَفْعَلُ ذَلِکَ الَّذِینَ لاَ یَعْلَمُونَ ۔ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٨٦) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایلہ یا فروہ والوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک سفید خچر ہدیہ میں دی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر جفتی کے لیے چھوڑیں تو ہمیں بھی اس طرح کے خچر حاصل ہوجائیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا وہ کرتے ہیں جو جانتے نہیں ہیں۔

19793

(۱۹۷۸۷) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَہُوَ ابْنُ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قِیلَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- أَنُنْزِی الْحِمَارَ عَلَی الْفَرَسِ قَالَ : إِنَّمَا یَعْمَلُ ذَلِکَ الَّذِینَ لاَ یَعْلَمُونَ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ الصَّبَّاحِ قَالَ : أُہْدِیَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- بَغْلَۃٌ أَوْ بَغْلٌ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَذَا؟ قَالَ : بَغْلٌ أَوْ بَغْلَۃٌ یُنْزَی الْحِمَارُ عَلَی الْفَرَسِ فَیَخْرُجُ ہَذَا مِنْ بَیْنِہِمَا ۔ فَقُلْتُ : نُنْزِی فُلاَنًا عَلَی فُلاَنَۃَ قَالَ : إِنَّمَا یَفْعَلُ ذَلِکَ الَّذِینَ لاَ یَعْلَمُونَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٨٧) علی بن علقمہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا ہم گدھے کو گھوڑی پر چھوڑ دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا وہ کرتے ہیں جو جانتے نہیں ہیں۔
(ب) ابن صباح کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خچر یاخچریتحفہ میں دی گئی۔ میں نے کہا : یہ کیا ہے اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خچر یا خچری۔ گدھے کو گھوڑی پر جفتی کے لیے چھوڑا جاتا ہے تو اس سے یہ پیدا ہوتا ہے۔ میں نے کہا : کیا ہم فلاں (گدھے) کو (فلانہ) گھوڑی پر چھوڑ دیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو جانتے نہیں۔

19794

(۱۹۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی جَہْضَمٍ مُوسَی بْنِ سَالِمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ مِنْ وَلَدِ الْعَبَّاسِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِإِسْبَاغِ الْوُضُوئِ وَنَہَانَا وَلاَ أَقُولُ نَہَاکُمْ أَنْ نَأْکُلَ الصَّدَقَۃَ وَلاَ نُنْزِیَ حِمَارًا عَلَی فَرَسٍ۔ کَذَا قَالَہُ الثَّوْرِیُّ۔ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ عُبَیْدُ اللَّہِ وَکَذَلِکَ قَالَہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فِیمَا رَوَی عَنْہُ الطَّیَالِسِیُّ وَإِنَّمَا ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَعَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ وَإِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَبِی جَہْضَمٍ وَحَدِیثُ سُفْیَانَ وَہَمٌ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [صحیح]
(١٩٧٨٨) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو مکمل کرنے کا حکم دیا اور ہمیں منع فرمایا اور میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع فرمایا کہ ہم صدقہ نہ کھائیں اور گدھے کو گھوڑی پر مت چھوڑیں۔

19795

(۱۹۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ مُوسَی بْنِ سَالِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی شَبَابٍ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَیْئٍ إِلاَّ بِثَلاَثِ خِصَالٍ أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوئَ وَأَنْ لاَ نَأْکُلَ الصَّدَقَۃَ وَأَنْ لاَ نُنْزِیَ الْحِمَارَ عَلَی الْفَرَسِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٧٨٩) عبداللہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں بنو ہاشم کے نوجوانوں میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا، ابن عباس (رض) اس حدیث میں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین چیزوں میں دوسروں سے الگ خاص کیا : 1 ہم وضو مکمل کریں۔ 2 ہم صدقہ نہ کھائیں۔ 3 گدھے کو گھوڑی پر مت چھوڑیں۔

19796

(۱۹۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَبْرِ الرُّوحِ وَخِصَائِ الْبَہَائِمِ۔ قَالَ الْعَبَّاسُ لَمْ یَرْوِہِ خَلْقٌ إِلاَّ عُبَیْدُ اللَّہِ وَہُوَ یُسْتَغْرَبُ عَنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ کَذَا رَوَاہُ الْعَبَّاسُ۔ [صحیح۔ دون قولہ وخصاء البہاتم]
(١٩٧٩٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جاندار کو چارے سے روکنا اور چوپاؤں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے۔

19797

(۱۹۷۹۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی فَذَکَرَ إِسْنَادَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ صَبْرِ الرُّوحِ وَإِخْصَائِ الْبَہَائِمِ صَبْرٌ شَدِیدٌ قَالَ الشَّیْخُ قَوْلُہُ وَإِخْصَائُ الْبَہَائِمِ صَبْرٌ شَدِیدٌ قِیَاسٌ عَلَی مَا نُہِیَ عَنْہُ مِنْ صَبْرِ الرُّوحِ وَہُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ فَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ مُرْسَلاً وَجَعَلَ الْکَلاَمَ فِی الإِخْصَائِ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ دون قولہ وخصاء البہائم]
(١٩٧٩١) عبیداللہ بن موسیٰ نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ جا اندار کو زبردستی چارے سے روکنا اور چوپاؤں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : جانوروں کو خصی کرانا انتہائی صبر ہے۔ اس کا حکم جاندار کو چارے سے روکنے پر قیاس کیا گیا ہے۔

19798

(۱۹۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْبَخْتَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنِ الإِخْصَائِ فَقَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَبْرِ الرُّوحِ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَالإِخْصَائُ صَبْرٌ شَدِیدٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُرْسَلاً وَذَکَرَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ الْخِصَائَ کَمَا ذَکَرَہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَالْمَحْفُوظُ فِی ہَذَا الْخَبَرِ مَا رَوَاہُ الْعَقَدِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ لِمُتَابَعَۃِ مَعْمَرٍ وَیُونُسَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِإِسْنَادٍ فِیہِ ضَعْفٌ۔ [صحیح۔ دون قولہ وخصاء البہائم]
(١٩٧٩٢) ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ میں نے زہری سے خصی کے متعلق سوال کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جاندار کو چارے سے روکنے سے منع کیا ہے۔ زہری فرماتے ہیں کہ خصی کرنا یہ تو سخت قسم کا باندھنا ہے۔

19799

(۱۹۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ إِخْصَائَ فِی الإِسْلاَمِ وَلاَ بُنْیَانَ کَنِیسَۃٍ۔ [ضعیف]
(١٩٧٩٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں خصی ہونا نہیں اور نہ ہی یہود کے عبادت خانوں کی بنیاد رکھنا ہے، یعنی تعمیر کرنا ۔

19800

(۱۹۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ إِخْصَائَ الْبَہَائِمِ وَیَقُولُ لاَ تَقْطَعُوا نَامِیَۃَ خَلْقِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا۔ [حسن]
(١٩٧٩٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ چوپاؤں میں خصی کرنے کو ناپسند فرماتے ہیں اور فرماتے تھے کہ اللہ کی مخلوق کے اندر تبدیلی نہ کرو۔

19801

(۱۹۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الصَّحَّافُ حَدَّثَنَا جُبَارَۃُ بْنُ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ إِخْصَائِ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالْخَیْلِ وَقَالَ إِنَّمَا النَّمَائُ فِی الْحَبَلِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ غَیْرُ جُبَارَۃَ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَہَی النَّبِیُّ -ﷺ- وَرَوَاہُ جُبَارَۃُ أَیْضًا عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُ جُبَارَۃَ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ وَہَذَا الْمَتْنُ بِہَذَا الإِسْنَادِ أَشْبَہُ فَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ فِیہِ ضَعْفٌ یَلِیقُ بِہِ رَفْعُ الْمَوْقُوفَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَرُوِیَ عَنْ مُوسَی بْنِ یَسَارٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ وَرَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَنْہَی عَنْ إِخْصَائِ الْبَہَائِمِ وَیَقُولُ وَہَلِ النَّمَائُ إِلاَّ فِی الذُّکُورِ۔ وَرُوِیَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہاجِرِ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ لاَ تُخْصِیَنَّ فَرَسًا وَلاَ تُجْرِیَنَّ فَرَسًا بَیْنَ الْمِائَتَیْنِ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرِوَایَاتُ عَاصِمٍ فِیہَا ضَعْفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٧٩٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں، بیل، بکرے اور گھوڑے کو خصی کرنے سے منع فرمایا اور فرمایا کہ نسل کا بڑھنا گھوڑوں میں ہوتا ہے۔
(ب) ابن عمر (رض) حضرت عمر بن خطاب سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانوروں کو خصی کرنے سے منع فرمایا اور فرمایا : کیا نسل مذکروں کی وجہ سے نہیں بڑھتی ؟
(ج) ابراہیم بن مہاجر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سعد کو لکھا کہ گھوڑوں کو خصی نہ کیا جائے اور گھوڑے کو دو سو کے درمیان نہ بھگایا جائے۔

19802

(۱۹۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ {وَلآمُرَنَّہُمْ فَلْیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللَّہِ} [النساء:۱۱۹] قَالَ یَعْنِی إِخْصَائَ الْبَہَائِمِ۔ [صحیح]
(١٩٧٩٦) ابن عباس (رض) کے اس قول : { وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ } [النساء : ١١٩] ” البتہ میں ضرور ان کو حکم دوں گا وہ اللہ کی مخلوق میں تبدیلی کردیں گے کے متعلق فرماتے ہیں : اس سے مراد جانوروں کو خصی کرنا ہے۔ “

19803

(۱۹۷۹۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَ یَعْنِی الْفِطْرَۃَ الدِّینَ۔ [ضعیف]
(١٩٧٩٧) مجاہد فرماتے ہیں کہ یعنی دین کی فطرت میں۔

19804

(۱۹۷۹۸) قَالَ وَقَالَ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ یَعْنِی دِینَ اللَّہِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَقَتَادَۃَ مِثْلُ قَوْلِ إِبْرَاہِیمَ وَعَنْ بَشِیرٍ قَالَ : أَمَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أُخْصِیَ بَغْلاً لَہُ فِی خِلاَفَتِہِ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْخِصَائِ فَقَالَ لاَ بَأْسَ بِہِ وَعَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ أَخْصَی بَغْلاً لَہُ۔ وَعَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِإِخْصَائِ الْخَیْلِ لَوْ تُرِکَتِ الْفُحُولُ لأَکَلَ بَعْضُہَا بَعْضًا۔ وَعَنْ عَطَائٍ مَا خِیفَ عَضَاضُہُ وَسُوئُ خُلُقِہِ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔ (ق) وَمُتَابَعَۃُ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَا فِیہِ مِنَ السُّنَّۃِ الْمَرْوِیَّۃِ أَوْلَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَیُحْتَمَلُ جَوَازُ ذَلِکَ إِذَا اتَّصَلَ بِہِ غَرَضٌ صَحِیحٌ کَمَا حَکَیْنَا عَنِ التَّابِعِینَ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الضَّحَایَا تَضْحِیَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِکَبْشَیْنِ مَوْجُوئَیْنِ وَذَلِکَ لِمَا فِیہِ مِنْ تَطْیِیبِ اللَّحْمِ۔ [صحیح]
(١٩٧٩٨) ابراہیم فرماتے ہیں کہ اللہ کے دین میں۔
(ب) بسیر فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے مجھے حکم دیا کہ میں خچر کو خصی کر دوں۔ حضرت حسن سے خصی کرنے کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں۔ عروہ بن زبیر نے اپنی خچر کو خصی کیا تھا۔
ابن سیرین (رح) فرماتے ہیں : گھوڑے کو خصی کرنے میں کوئی حرج نہیں، اگر سانڈ چھوڑ دیی جائیں تو یہ ایک دوسرے کو کھا جائیں۔
عطاء فرماتے ہیں : جس کے کاٹنے اور بری عادات کا ڈر ہو اس کے خصی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو خصی مینڈھے قربان کیے اور ان کا گوشت بھی لذیذ ہوتا ہے۔

19805

(۱۹۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتْ نَاقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تُسَمَّی الْعَضْبَائَ وَکَانَتْ لاَ تُسْبَقُ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ عَلَی قَعُودٍ لَہُ فَسَبَقَہَا فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَلَمَّا رَأَی مَا فِی وُجُوہِہِمْ قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ سُبِقَتِ الْعَضْبَائُ فَقَالَ : إِنَّ حَقًّا عَلَی اللَّہِ أَنْ لاَ یَرْفَعَ شَیْئًا مِنَ الدُّنْیَا إِلاَّ وَضَعَہُ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ حُمَیْدٍ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْحَجِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی أَتَی الْمَوْقِفَ فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِہِ الْقَصْوَائِ إِلَی الصَّخَرَاتِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۷۱۔ ۲۸۷۲۔ ۶۵۰۱]
(١٩٧٩٩) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کا نام عضباء تھا اور یہ کبھی ہاری نہ تھی، ایک مرتبہ ایک دیہاتی کا اونٹ اس سے جیت گیا تو مسلمانوں کو ناگوار گزرا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چہروں پر ناراضگی کے اثرات دیکھے اور انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! عضباء ہار گئی ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا قانون ہے کہ جس کو دنیا میں عروج ملتا ہے ایک دن اس پر زوال بھی آتا ہے۔
(ب) جابر بن عبداللہ (رض) حجۃ الوداع کے قصہ کے بارے میں بیان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی قصواء اونٹنی پر سوار ہوئے تو آپ کی اونٹنی قصواء کا پیٹ چٹانوں سے مس کررہا تھا۔

19806

(۱۹۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ الْجَرْمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ الْبِسْطَامِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالاَ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أُبَیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَرَسٌ فِی حَائِطِنَا یُقَالُ لَہُ اللُّحَیْفُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ وَفِی رِوَایَۃِ الْجَرْمِیِّ : اللُّخَیْفُ بِالْخَائِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْنٍ بِالْحَائِ ثُمَّ قَالَ وَقَالَ بَعْضُہُمُ : اللُّخَیْفُ بِالْخَائِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ البخاری ۲۸۵۵]
(١٩٨٠٠) سہل بن سعد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک گھوڑا ہمارے باغ میں تھا۔ اس کا نام لحیف یا لخیف تھا ۔

19807

(۱۹۸۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنِی أُبَیُّ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ أَخِیہِ مُصَدَّقِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِیہِ ہَکَذَا قَالَ : إِنَّہُ کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- عِنْدَہُمْ فَرَسٌ یُقَالُ لَہَا الظَّرِبُ وَآخَرُ یُقَالُ لَہُ اللِّزَازُ۔
(١٩٨٠١) مصدق بن عباس (رض) اپنے والد سے اس طرح نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گھوڑا تھا، اس کا نام ظرب اور دوسرے کا نام لزار تھا۔

19808

(۱۹۸۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُہَیْمِنِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّہُ کَانَ عِنْدَ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَہْلٍ ثَلاَثَۃُ أَفْرَاسٍ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- یَعْلِفُہُنَّ وَأَسْمَاؤُہُنَّ اللِّزَازُ وَاللُّحَیْفُ وَالظَّرِبُ۔ [ضعیف]
(١٩٨٠٢) سہل بن سعد بیان فرماتے ہیں کہ سعد بن ابی سہل کے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تین گھوڑے تھے۔ وہ ان کو چارہ دیتے اور ان کے نام رکھتے : لزاز، لحیف، ظرب۔

19809

(۱۹۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِینَۃِ فَاسْتَعَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَسًا مِنْ أَبِی طَلْحَۃَ یُقَالُ لَہُ الْمَنْدُوبُ فَرَکِبَہُ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ مَا رَأَیْنَا مِنْ شَیْئٍ وَإِنَّ وَجَدْنَاہُ لَبَحْرًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٩٨٠٣) قتادہ فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا ، وہ فرماتے تھے کہ مدینہ میں گھبراہٹ ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوطلحہ کا گھوڑا عاریتاً لیا۔ اس کا نام مندوب تھا، اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے۔ جب واپس پلٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم نے کچھ نہیں دیکھا اور اس کو ہم نے سمندر پایا ہے۔

19810

(۱۹۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ رِدْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی حِمَارٍ یُقَالُ لَہُ عُفَیْرٌ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [ضعیف]
(١٩٨٠٤) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ میں گدھے پر نبی کے پیچھے سوار تھا۔ اس کا نام عفیر تھا،

19811

(۱۹۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ فَرَسُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُقَالُ لَہُ الْمُرْتَجِزُ وَبَغْلَتُہُ یُقَالُ لَہَا دُلْدُلُ وَحِمَارُہُ یُقَالُ لَہُ عُفَیْرٌ وَسَیْفُہُ یُقَالُ لَہُ ذُو الْفِقَارِ وَدِرْعُہُ ذَاتُ الْفُضُولِ وَنَاقَتُہُ الْقَصْوَائُ ۔ [ضعیف]
(١٩٨٠٥) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک گھوڑا تھا۔ اس کا نام مرتجز تھا اور خچر کا نام دلدل اور گدھے کا نام عضیر تھا اور تلوار کا نام ذوالفقار اور زرع کا نام ذات الفضول اور اونٹنی کا نام قصواء تھا۔

19812

(۱۹۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَتْ نَاقَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- تُسَمَّی الْعَضْبَائَ وَبَغْلَتُہُ الشَّہْبَائَ وَحِمَارُہُ یَعْفُورٌ وَجَارِیَتُہُ خَضِرَۃُ۔ وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّہُ قَالَ : مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ بَغْلَتَہُ الْبَیْضَائَ وَسِلاَحَہُ وَأَرْضًا جَعَلَہَا صَدَقَۃً۔ [ضعیف]
(١٩٨٠٦) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کا نام عضباء تھا اور خچر کا نام شہباء اور گدھے کو یعفور کہتے تھے اور لونڈی کا نام خضرۃ۔
(ب) عمرو بن حارث فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفید خچر اور اسلحہ اور زمین چھوڑی، جسے کو صدقہ کردیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔