hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

45. خلع اور طلاق کا بیان

سنن البيهقي

14842

(۱۴۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ سَہْلٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہَا أَنَّہَا کَانَتْ عِنْدَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی الصُّبْحِ فَوَجَدَ حَبِیبَۃَ بِنْتَ سَہْلٍ عِنْدَ بَابِہِ فِی الْغَلَسِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ ہَذِہِ؟ ۔ فَقَالَتْ : أَنَا حَبِیبَۃُ بِنْتُ سَہْلٍ فَقَالَ : مَا شَأْنُکِ؟ ۔ فَقَالَتْ : لاَ أَنَا وَلاَ ثَابِتٌ لِزَوْجِہَا فَلَمَّا جَائَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَذِہِ حَبِیبَۃُ بِنْتُ سَہْلٍ قَدْ ذَکَرَتْ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ تَذْکُرَ ۔ فَقَالَتْ حَبِیبَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُلُّ مَا أَعْطَانِی عِنْدِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ : خُذْ مِنْہَا ۔ فَأَخَذَ مِنْہَا وَجَلَسَتْ فِی أَہْلِہَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٨٣٦) ثابت بن قیس بن شماس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ کہنے لگی : حبیبہ بنت سہل، پوچھا : تیری کیا حالت ہے ؟ کہتی ہیں کہ میں اور میرے خاوند ثابت اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ جب ثابت بن قیس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حبیبہ بنت سہل ہے جو اللہ نے چاہا اس نے تذکرہ کیا، کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو اس نے مجھے دیا ہے وہ تمام مال میرے پاس موجود ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ثابت مال اس سے لے لو تو انھوں نے لے لیا اور وہ اپنے اہل کے گھر بیٹھ گئی۔

14843

(۱۴۸۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ سَہْلٍ : أَنَّہَا أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی الْغَلَسِ وَہِیَ تَشْکُو شَیْئًا بِبَدَنِہَا وَہِیَ تَقُولُ لاَ أَنَا وَلاَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا ثَابِتُ خُذْ مِنْہَا ۔ فَأَخَذَ مِنْہَا وَجَلَسَتْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨٣٧) عمرہ فرماتی ہیں کہ حبیبہ بنت سہل نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر اندھیرے میں شکایت کی اور وہ اپنے بدن پر کچھ دکھا رہی تھیں۔ کہنے لگیں : میں اور ثابت اکٹھے نہیں رہ سکتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ثابت ! اپنا مال لے، لو انھوں نے اپنا مال لے لیا اور وہ اپنے گھر بیٹھ گئی۔

14844

(۱۴۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ امْرَأَۃَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ جَائَ تْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا أَعْتِبُ عَلَی ثَابِتٍ فِی خُلُقٍ وَلاَ دِینٍ وَلَکِنْ أَکْرَہُ الْکُفْرَ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : یَا ثَابِتُ اقْبَلِ الْحَدِیقَۃَ وَطَلِّقْہَا تَطْلِیقَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَزْہَرَ بْنِ جَمِیلٍ وَأَرْسَلَہُ غَیْرُہُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ۔ [صحیح۔ تقد قبلہ]
(١٤٨٣٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ثابت بن قیس کی بیوی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں ثابت کے دین و اخلاق میں عیب نہیں لگاتی، لیکن اسلام میں ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی، کہتی ہیں : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ثابت اپنا باغ لے کر اس کو طلاق دے دو ۔

14845

(۱۴۸۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاہِینَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ أُخْتَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ شَاہِینَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔
(١٤٨٣٩) ایضاً ۔

14846

(۱۴۸۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَزْوَانَ أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: جَائَ تِ امْرَأَۃُ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَنْقِمَ عَلَی ثَابِتٍ فِی دِینٍ وَلاَ خُلُقٍ غَیْرَ أَنِّی أَخَافُ الْکُفْرَ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ فَأَمَرَہَا أَنْ تَرُدَّ عَلَیْہِ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمَخْرَمِیِّ عَنْ قُرَادٍ أَبِی نُوحٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَرَدَّتْ عَلَیْہِ وَأَمَرَہُ فَفَارَقَہَا۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمَعْنَاہُ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ جَمِیلَۃَ فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٨٤٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں ثابت کے دین و اخلاق میں عیب نہیں لگاتی؛ کیونکہ اسلام میں ناشکری کو پسند نہیں کرتی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی ؟ اس عورت نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باغ واپس کرنے کا حکم دے دیا اور ان کے درمیان تفریق کروا دی۔
(ب) قراد ابی نوح سے نقل فرماتے ہیں کہ اس عورت نے باغ واپس کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو جدا کرنے کا حکم دے دیا۔

14847

(۱۴۸۴۱) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ جَمِیلَۃَ بِنْتَ السَّلُولِ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- تُرِیدُ الْخُلْعَ فَقَالَ لَہَا : مَا أَصْدَقَکِ؟ ۔ قَالَتْ : حَدِیقَۃً قَالَ : فَرُدِّی عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ [ضعیف]
(١٤٨٤١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جمیلہ بنت سلول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، وہ خلع کا رادہ رکھتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا حق مہر کیا تھا ؟ اس عورت نے کہا : باغ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا باغ واپس کر دو ۔

14848

(۱۴۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ جَمِیلَۃَ بِنْتَ السَّلُولِ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی مَا أَعْتِبُ عَلَی ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ فِی خُلُقٍ وَلاَ دِینٍ وَلَکِنِّی لاَ أُطِیقُہُ بُغْضًا وَأَکْرَہُ الْکُفْرَ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَأْخُذَ مِنْہَا مَا سَاقَ إِلَیْہَا وَلاَ یَزْدَادَ۔ کَذَا رَوَاہُ عَبْدُالأَعْلَی بْنُ عَبْدِالأَعْلَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ مَوْصُولاً وَأَرْسَلَہُ غَیْرُہُ عَنْہُ۔[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨٤٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جمیلہ بنت سلول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے کہا : میرے ماں، باپ آپ پر قربان ! میں ثابت بن قیس بن شماس کے دین و اخلاق میں عیب نہیں لگاتی۔ لیکن میں بغض کی بھی طاقت نہیں رکھتی اور اسلام میں ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں، آپ نے پوچھا : کیا تو اسے اس کا باغ لوٹا دے گی ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : جو مال دیا ہے وہ واپس لے لو زیادہ نہیں لینا۔

14849

(۱۴۸۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ قَالَ أَبُو نَصْرٍ یَعْنِی عَبْدَ الْوَہَّابَ بْنَ عَطَائٍ سَأَلْتُ سَعِیدًا عَنِ الرَّجُلِ یَخْلَعُ امْرَأَتَہُ بِأَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَاہَا فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ جَمِیلَۃَ بِنْتَ السَّلُولِ أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فُلاَنًا تَعْنِی زَوْجَہَا ثَابِتَ بْنَ قَیْسٍ وَاللَّہِ مَا أَعْتِبُ عَلَیْہِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : خُذْ مَا أَعْطَیْتَہَا وَلاَ تَزْدَدْ ۔وَقَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَعِیدٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ بِمِثْلِ مَا قَالَ قَتَادَۃُ عَنْ عِکْرِمَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ لاَ أَحْفَظُ وَلاَ تَزْدَدْ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨٤٣) ابونصر عبدالوہاب بن عطاء فرماتے ہیں میں نے سعید سے پوچھا کہ جو شخص زیادہ مال کی واپسی کا تقاضا کر کے خلع کرنا چاہتا ہے، انھوں نے بیان کیا کہ قتادہ حضرت عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ جمیلہ بنت سلول رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میرا خاوند ثابت قیس ہے۔ میں اس پر عیب نہیں لگاتی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق کروا دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دیا ہے واپس لے لو لیکن زیادہ نہ لینا۔ قتادہ عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ لا تذدد کے الفاظ مجھے یاد نہیں ہیں۔

14850

(۱۴۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- تَشْکُو زَوْجَہَا فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔قَالَتْ : نَعَمْ وَزِیَادَۃً۔ قَالَ : أَمَّا الزِّیَادَۃُ فَلاَ ۔ [ضعیف]
(١٤٨٤٤) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے خاوند کی شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے ؟ کہنے لگی : ہاں کچھ زیادہ بھی دوں گی۔ فرمایا : زیادہ نہیں۔

14851

(۱۴۸۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُبْغِضُ زَوْجِی وَأُحِبُّ فِرَاقَہُ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ الَّتِی أَصْدَقَکِ؟ ۔ قَالَ : وَکَانَ أَصْدَقَہَا حَدِیقَۃً قَالَتْ نَعَمْ وَزِیَادَۃً قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَّا الزِّیَادَۃُ مِنْ مَالِکِ فَلاَ وَلَکِنْ الْحَدِیقَۃُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ فَقَضَی بِذَلِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی الرَّجُلِ فَأُخْبِرَ بِقَضَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ قَدْ قَبِلْتُ قَضَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غُنْدَرٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مُرْسَلاً مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨٤٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میں اپنے خاوند سے بغض رکھتی ہوں اور میں تفریق چاہتی ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس نے تجھے حق مہر میں باغ دیا تھا واپس کرتی ہو ؟
راوی بیان کرتے ہیں کہ اس کا حق مہر باغ تھا۔ کہتی ہے : ہاں اور زیادہ بھی دیتی ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زیادہ تیرا مال ہے، صرف باغ واپس کر دو ۔ کہتی ہے : ٹھیک تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا، جب اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کی خبر ملی تو اس نے کہا : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ منظور ہے۔

14852

(۱۴۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَأْخُذُ مِنَ الْمُخْتَلِعَۃِ أَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَاہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [ضعیف]
(١٤٨٤٦) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خبر ملی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خلع کرنے والی عورت سے دیے ہوئے مال سے زیادہ نہ لیا جائے۔

14853

(۱۴۸۴۷) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَقَبِیصَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَأْخُذَ مِنْہَا أَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَی (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ وَکِیعٌ : سَأَلْتُ ابْنَ جُرَیْجٍ عَنْہُ فَلَمْ یَعْرِفْہُ وَأَنْکَرَہُ قَالَ الشَّیْخُ وَکَأَنَّہُ إِنَّمَا أَنْکَرَہُ بِہَذَا اللَّفْظِ فَإِنَّمَا الْحَدِیثُ بِاللَّفْظِ الَّذِی رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَغَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨٤٧) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خلع کرنے والی عورت سے دیے ہوئے مال سے زیادہ لینا پسند نہ کرتے تھے۔

14854

(۱۴۸۴۸) وَقَدْ رَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً خَاصَمَ امْرَأَتَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَزِیَادَۃً۔ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: أَمَّا الزِّیَادَۃُ فَلاَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُوزُرْعَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ وَہَذَا غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِیحُ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَا تَقَدَّمَ مُرْسَلاً۔ [منکر]
(١٤٨٤٨) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بیوی کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے ؟ کہنے لگی : باغ اور زیادہ بھی دے دیتی ہوں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زیادہ دینے سے منع فرما دیا۔

14855

(۱۴۸۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّ ثَابِتَ بْنَ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ کَانَتْ عِنْدَہُ زَیْنَبُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیِّ بْنِ سَلُولَ وَکَانَ أَصْدَقَہَا حَدِیقَۃً فَکَرِہَتْہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ الَّتِی أَعْطَاکِ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَزِیَادَۃً فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَّا الزِّیَادَۃُ فَلاَ وَلَکِنْ حَدِیقَتُہُ ۔ فَقَالَتْ : نَعَمْ فَأَخَذَہَا لَہُ وَخَلَّی سَبِیلَہَا فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِکَ ثَابِتَ بْنَ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدْ قَبِلْتُ قَضَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ سَمِعَہُ أَبُو الزُّبَیْرِ مِنْ غَیْرِ وَاحِدٍ وَہَذَا أَیْضًا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٤٨٤٩) ابو زبیر فرماتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس کے نکاح میں زینب بنت عبداللہ بن ابی بن سلول تھی۔ اس کا حق مہر ایک باغ تھا، اس کو خاوند اچھا نہ لگا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس نے باغ تجھے دیا ہے کیا تو واپس کرتی ہے ؟ کہنے لگی : باغ اور کچھ زیادہ بھی دوں گی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف باغ واپس کرو زیادہ نہیں تو کہتی ہے : ہاں۔ اس سے خاوند باغ لے لیا اور طلاق دلوا دی۔ جب ثابت بن قیس بن شماس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کا علم ہوا تو اسے قبول کرلیا۔

14856

(۱۴۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الأَصَمُّ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : أَرَادَتْ أُخْتِی تَخْتَلِعُ مِنْ زَوْجِہَا فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- مَعَ زَوْجِہَا فَذَکَرَتْ لَہُ ذَلِکَ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ وَیُطَلِّقُکِ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَأَزِیدُہُ فَقَالَ لَہَا الثَّانِیَۃَ : تَرُدِّینَّ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ وَیُطَلِّقُکِ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَأَزِیدُہُ فَقَالَ لَہَا الثَّالِثَۃَ قَالَتْ : نَعَمْ وَأَزِیدُہُ فَخَلَعَہَا فَرَدَّتْ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ وَزَادَتْہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ عَطِیَّۃَ وَالْحَدِیثُ الْمُرْسَلُ أَصَحُّ۔ [ضعیف جداً]
(١٤٨٥٠) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ میری بہن نے اپنے خاوند سے خلع کا ارادہ کیا تو اپنے خاوند کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے کہ وہ تجھے طلاق دے دے۔ اس نے کہا : ہاں زیادہ بھی دوں گی۔ آپ نے دوسری مرتبہ پھر فرمایا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے کہ وہ تجھے طلاق دے دے۔ اس عورت نے کہا : زیادہ بھی دوں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری مرتبہ فرمایا تو اس عورت نے کہا : ہاں مزید بھی دوں گی۔ اس نے باغ اور کچھ زیادہ خاوند کو دے دیا۔

14857

(۱۴۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الْمُخْتَلِعَۃِ : تَخْتَلِعُ بِمَا دُونَ عِقَاصِ رَأْسِہَا۔ [ضعیف]
(١٤٨٥١) حضرت عبداللہ بن رباح فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ خلع کرنے والی تو بالوں کو باندھنے والے بند سے کم پر خلع کرسکتی ہے۔

14858

(۱۴۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی کَثِیرٌ مَوْلَی سَمُرَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً نَشَزَتْ مِنْ زَوْجِہَا فِی إِمَارَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَمَرَ بِہَا إِلَی بَیْتٍ کَثِیرِ الزَّبْلِ فَمَکَثَتْ فِیہِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ثُمَّ أَخْرَجَہَا فَقَالَ لَہَا : کَیْفَ رَأَیْتِ؟ قَالَتْ : مَا وَجَدْتُ الرَّاحَۃَ إِلاَّ فِی ہَذِہِ الأَیَّامِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اخْلَعْہَا وَلَوْ مِنْ قُرْطِہَا۔ [حسن]
(١٤٨٥٢) ایوب سختیانی فرماتے ہیں کہ سمرہ کے غلام نے مجھے بیان کیا کہ ایک عورت نے حضرت عمر (رض) کی خلافت میں اپنے خاوند کی نافرمانی کی تو خاوند نے بیوی کو بہت زیادہ گوبر والے گھر میں رہنے کا حکم دیا، وہ وہاں تین دن ٹھہری تو اس کو نکالا تو خاوند نے پوچھا : کیا حال ہے ؟ تو کہنے لگی : ان ایام میں مجھے سکون ملا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو اس سے خلع کرلے، اگرچہ ایک بالی کے عوض ہی کیوں نہ ہو۔

14859

(۱۴۸۵۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شِہَابٍ الْخَوْلاَنِیِّ : أَنَّ امْرَأَۃً طَلَّقَہَا زَوْجُہَا عَلَی أَلْفِ دِرْہَمٍ فَرُفِعُ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : بَاعَکِ زَوْجُکِ طَلاَقًا بَیْعًا۔ وَأَجَازَہُ عُمَرُ۔ [ضعیف]
(١٤٨٥٣) حضرت عبداللہ بن شہاب خولانی فرماتے ہیں کہ ایک عورت کو خاوند نے ایک ہزار درہم کے عوض طلاق دے دی۔ معاملہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو فرمانے لگے : تیرے خاوند نے طلاق کی بیع کرلی تو حضرت عمر (رض) نے اس کو جائز قرار دیا۔

14860

(۱۴۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا أَرَادَ النِّسَائُ الْخُلْعَ فَلاَ تَکْفُرُوہُنَّ۔ [ضعیف]
(١٤٨٥٤) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جب عورتیں اپنے خاوندوں سے خلع کریں تو ان کی ناقدری نہ کرو۔

14861

(۱۴۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ مَوْلاَۃٍ لِصَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا بِکُلِّ شَیْئٍ لَہَا فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَر رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(١٤٨٥٥) نافع ایک لونڈی سے نقل فرماتے ہیں کہ صفیہ بنت ابی عبید حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی بیوی تھی۔ اس نے اپنے خاوند سے ہر چیز کے بدلے خلع کیا تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اس کا انکار نہیں کیا۔

14862

(۱۴۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ قَالَتْ : تَزَوَّجْتُ ابْنَ عَمٍّ لِی فَشَقِیَ بِی وَشَقِیتُ بِہِ وَعَنِیَ بِی وَعَنِیتُ بِہِ وَإِنِّی اسْتَأْدَیْتُ عَلَیْہِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَظَلَّمَنِی وَظَلَّمْتُہُ وَکَثَّرَ عَلَیَّ وَکَثَّرْتُ عَلَیْہِ وَإِنَّہَا انْفَلَتَتْ مِنِّی کَلِمَۃٌ أَنَا أَفْتَدِی بِمَالِی کُلِّہِ۔ قَالَ : قَدْ قَبِلْتُ۔ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : خُذْ مِنْہَا قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَدَفَعْتُ إِلَیْہِ مَتَاعِی کُلَّہُ إِلاَّ ثِیَابِی وَفِرَاشِی وَإِنَّہُ قَالَ لِی : لاَ أَرْضَی وَإِنَّہُ اسْتَأْدَانِی عَلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْہُ قَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ الشَّرْطَ أَمْلِکُ قَالَ : أَجَلْ فَخُذْ مِنْہَا مَتَاعَہَا کُلَّہُ حَتَّی عِقَاصِہَا قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَدَفَعْتُ إِلَیْہِ کُلَّ شَیْئٍ حَتَّی أَجَفْتُ بَیْنِی وَبَیْنَہُ الْبَابَ۔ [ضعیف]
(١٤٨٥٦) ربیع بنت معوذ بن عفراء کہتی ہیں کہ میں نے اپنے چچا زاد سے شادی کی، اس نے مجھے مشقت میں ڈالا اور میں نے اس کو مشقت میں ڈالا، اس نے مجھے تکلیف میں ڈالا اور میں نے اس کو تکلیف میں ڈالا، اس نے مجھے ظالم ٹھہرایا تو میں نے بھی، اس نے میرے اوپر کثرت سے ظلم کیا تو میں نے بھی کیا اور میری جانب سے ایک کلمہ کہہ دیا گیا کہ میں اپنا تمام مال فدیہ میں دیتی ہوں۔ اس نے کہہ دیا : میں نے قبول کیا۔ حضرت عثمان فرمانے لگے : لے لو۔ کہتی ہیں : میں نے اپنا تمام سامان اس کو دے دیا سوائے اپنے کپڑوں اور بستر کے۔ اس نے کہہ دیا : یہ بھی میرے پاس۔ میں راضی نہیں ہوں۔ پھر وہ مجھے لے کر حضرت عثمان (رض) کے پاس لائے۔ جب ہم ان کے قریب ہوئے تو کہنے لگا : اے امیرالمومنین ! میں نے ملکیت کی شرط رکھی ہے تو حضرت عثمان (رض) فرمانے لگے : اپنا تمام سامان لو حتیٰ کہ بال باندھنے کا بند بھی لے لو۔ کہتی ہیں : میں نے جا کر ہر چیز اس کو لوٹا دی اور میں نے اپنے اور اس کی درمیان دروازہ بند کرلیا۔

14863

(۱۴۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ أَبِی الْحُسَامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ سَہْلٍ تَزَوَّجَتْ ثَابِتَ بْنَ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ فَأَصْدَقَہَا حَدِیقَتَیْنِ لَہُ وَکَانَ بَیْنَہُمَا اخْتِلاَفٌ فَضَرَبَہَا حَتَّی بَلَغَ أَنْ کَسَرَ یَدَہَا فَجَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْفَجْرِ فَوَقَفَتْ لَہُ حَتَّی خَرَجَ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنْ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ قَالَ : وَمَنْ أَنْتِ؟ ۔ قَالَتْ حَبِیبَۃُ بِنْتُ سَہْلٍ قَالَ : مَا شَأْنُکِ تَرِبَتْ یَدَاکِ؟ ۔ قَالَتْ ضَرَبَنِی۔ فَدَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- ثَابِتَ بْنَ قَیْسِ فَذَکَرَ ثَابِتٌ مَا بَیْنَہُمَا فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَاذَا أَعْطَیْتَہَا؟ ۔ قَالَ قِطْعَتَیْنِ مِنْ نَخْلٍ أَوْ حَدِیقَتَیْنِ قَالَ : فَہَلْ لَکَ أَنْ تَأْخُذَ بَعْضَ مَالِکَ وَتَتْرُکَ لَہَا بَعْضَہُ؟ ۔ قَالَ : ہَلْ یَصْلُحُ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : نَعَمْ ۔ فَأَخَذَ إِحْدَاہُمَا فَفَارَقَہَا ثُمَّ تَزَوَّجَہَا أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَ ذَلِکَ فَخَرَجَ بِہَا إِلَی الشَّامِ فَتُوُفِّیَتْ ہُنَالِکَ۔ [ضعیف]
(١٤٨٥٧) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ حبیبہ بنت سہل نے ثابت بن قیس بن شماس سے شادی کی تو انھوں نے دو باغ حق مہر میں دیے۔ ان کے درمیان اختلاف تھا جس کی بنا پر ثابت نے مار کر حبیبہ کا ہاتھ توڑ ڈالا۔ وہ فجر کے وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے پر آئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے نکلے تو کہنے لگی : یہ مقامِ پناہ ہے۔ ثابت بن قیس سے۔ فرمایا : تو کون ہے ؟ کہتی ہیں : حبیبہ بنت سہل۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں کیا معاملہ ہے ؟ کہتی ہیں : اس نے مجھے مارا ہے، ثابت بن قیس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا تو ثابت نے آپس کا معاملہ ذکر کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے اسے کیا دیا ہے ؟ تو ثابت نے کہا : دو باغ کھجور کے یا دو باغ ہی کہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کچھ مال لے لو اور کچھ چھوڑ دو ۔ تو کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا یہ درست ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔ تو اس نے ایک باغ لے لیا اور ایک چھوڑ دیا۔ اس کے بعد اس سے ابی بن کعب نے شادی کی جو شام گئے تو وہاں فوت ہوگئے۔

14864

(۱۴۸۵۸) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ رُبَیِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذٍ جَائَ تْ ہِیَ وَعَمُّہَا إِلَی عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا فِی زَمَنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَلَمْ یُنْکِرْہُ فَقَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عُمَر رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: عِدَّتُہَا عِدَّۃُ الْمُطَلَّقَۃِ۔[صحیح۔ تقدم برقم ۱۴۸۵۵]
(١٤٨٥٨) نافع فرماتے ہیں کہ ربیع بنت معوذ آئیں اور ان کے چچا حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آئے۔ اس نے بتایا کہ حضرت عثمان کے دور میں اس نے اپنے خاوند سے خلع کیا۔ جب حضرت عثمان بن عفان (رض) کو پتہ چلا تو انھوں نے انکار نہیں کیا تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : اس کی عدت مطلقہ عورت کی عدت جتنی ہے۔

14865

(۱۴۸۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ : أَنَّ رَجُلاً خَلَعَ امْرَأَتَہُ فِی وِلاَیَۃِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ غَیْرِ سُلْطَانٍ فَأَجَازَہُ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٤٨٥٩) حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے حضرت عثمان (رض) کی خلافت میں بتائے بغیر خلع کیا تو حضرت عثمان نے اس کو درست قرار دیا۔

14866

(۱۴۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ سَأَلَتْ زَوْجَہَا طَلاَقًا فِی غَیْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَیْہَا رَائِحَۃُ الْجَنَّۃِ۔ [صحیح]
(١٤٨٦٠) حضرت ثوبان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس عورت نے اپنے خاوند سے بغیر کسی وجہ کے طلاق کا سوال کیا تو اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے۔

14867

(۱۴۸۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
(١٤٨٦١) خالی۔

14868

(۱۴۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُخْتَلِعَاتُ وَالْمُنْتَزِعَاتُ ہُنَّ الْمُنَافِقَاتُ ۔ [صحیح]
(١٤٨٦٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خلع کرنے والیاں اور طلاق کا مطالبہ کرنے والیاں منافق ہیں۔

14869

(۱۴۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : سَأَلَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ امْرَأَۃٍ طَلَّقَہَا زَوْجُہَا تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ اخْتَلَعَتْ مِنْہُ أَیَتَزَوَّجُہَا؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : ذَکَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الطَّلاَقَ فِی أَوَّلِ الآیَۃِ وَآخِرِہَا وَالْخُلْعَ بَیْنَ ذَلِکَ فَلَیْسَ الْخُلْعُ بِطَلاَقٍ یَنْکِحُہَا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ وَلَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاہُ مُخْتَصَرًا۔ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ أَجَازَہُ الْمَالُ فَلَیْسَ بِطِلاَقٍ۔ [صحیح]
(١٤٨٦٣) ابراہیم بن سعد نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا جس کو خاوند نے دو طلاقیں دے دیں۔ پھر عورت نے خاوند سے خلع کرلیا تو خاوند اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے ؟ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ پہلی آیت میں اللہ نے طلاق کا ذکر کیا اور اس کے آخر میں اور درمیان میں خلع کا تذکرہ ہے تو خلع طلاق نہیں ہے، وہ نکاح کرسکتا ہے۔
(ب) حضرت عمرو عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں : ہر وہ چیز جو مال کے ذریعہ حلال ہو وہ طلاق نہیں ہے۔

14870

(۱۴۸۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جُمْہَانَ مَوْلَی الأَسْلَمِیِّینَ عَنْ أُمِّ بَکْرَۃَ الأَسْلَمِیَّۃِ : أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَسِیدٍ ثُمَّ أَتَیَا عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : ہِیَ تَطْلِیقَۃٌ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ سَمَّیْتَ شَیْئًا فَہُوَ مَا سَمَّیْتَ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنِدٌ لَمْ یَثْبُتْ إِسْنَادُہُ وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ ابْنُ الْمُنْذِرِ وَضَعَّفَ أَحْمَدُ یَعْنِی ابْنَ حَنْبَلٍ حَدِیثَ عُثْمَانَ وَحَدِیثُ عَلِیٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی إِسْنَادِہِمَا مَقَالٌ وَلَیْسَ فِی الْبَابِ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ یُرِیدُ حَدِیثَ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
(١٤٨٦٤) ام بکرہ اسلمیہ نے اپنے خاوند عبداللہ بن اسید سے خلع کیا۔ پھر حضرت عثمان (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے فرمایا : یہ ایک طلاق ہے، مگر جس کا آپ نے نام لیا وہی ہوگا۔

14871

(۱۴۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْہَرَوِیُّ قَدِمَ عَلَیْنَا حَاجًّا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ أَبِی خِدَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو عِصَامٍ رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِیقَۃً بَائِنَۃً۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبَّادُ بْنُ کَثِیرٍ الْبَصْرِیُّ۔وَقَدْ ضَعَّفَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَالْبُخَارِیُّ وَتَکَلَّمَ فِیہِ شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَکَیْفَ یَصِحُّ ذَلِکَ وَمَذْہَبُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعِکْرِمَۃَ بِخِلاَفِہِ عَلَی أَنَّہُ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ إِذَا نَوَی بِہِ طَلاَقًا أَوْ ذَکَرَہُ وَالْمَقْصُودُ مِنْہُ قَطْعُ الرَّجْعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٤٨٦٥) حضرت عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خلع کو طلاق بائنہ شمار کیا ہے۔

14872

(۱۴۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی الْمُخْتَلِعَۃِ یُطَلِّقُہَا زَوْجُہَا قَالاَ : لاَ یَلْزَمُہَا طَلاَقٌ لأَنَّہُ طَلَّقَ مَا لاَ یَمْلِکُ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ۔ [ضعیف]
(١٤٨٦٦) حضرت عطاء عبداللہ بن عباس (رض) اور ابن زبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ دونوں نے فرمایا : خلع کرنے والی عورت ایسے ہے جیسے اس کو خاوند طلاق دیتا ہے تو خلع کے بعد طلاق دینا لازم نہیں ہے؛ کیونکہ جس کو طلاق دینا چاہتا ہے اس کا مالک ہی نہیں۔

14873

(۱۴۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَسَأَلْتُہُ یَعْنِی بَعْضَ مَنْ یُخَالِفُہُ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ ہَلْ یُرْوَی فِی قَوْلِہِ خَبَرًا قَالَ فَذَکَرَ حَدِیثًا لاَ تَقُومُ بِمِثْلِہِ حُجَّۃٌ عِنْدَنَا وَلاَ عِنْدَہُ فَقُلْتُ : ہَذَا عِنْدَنَا وَعِنْدَکَ غَیْرُ ثَابِتٍ قَالَ : فَقَدْ قَالَ بِہِ بَعْضُ التَّابِعِینَ سَمَّاہُمَا فِی کِتَابِ الْقَضَائِ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ فَقَالَ الشَّعْبِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ قَالَ الشَّافِعِیُّ قُلْتُ لَہُ : وَقَوْلُ بَعْضِ التَّابِعِینَ عِنْدَکَ لاَ تَقُومُ بِہِ الْحُجَّۃُ لَوْ لَمْ یُخَالِفْہُمْ غَیْرُہُمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا الْخَبَرُ الَّذِی ذُکِرَ لَہُ فَلَمْ یَقَعْ لَنَا إِسْنَادُہُ بَعْدُ لِنَنْظُرَ فِیہِ وَقَدْ طَلَبْتُہُ مِنْ کَتَبٍ کَثِیرَۃٍ صُنِّفَتْ فِی الْحَدِیثِ فَلَمْ أَجِدْہُ وَلَعَلَّہُ أَرَادَ مَا رُوِیَ عَنْ فَرْجِ بْنِ فَضَالَۃَ بِإِسْنَادِہِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَفَرَجُ بْنُ فَضَالَۃَ ضَعِیفٌ فِی الْحَدِیثِ أَوْ مَا رُوِیَ عَنْ رَجُلٍ مَجْہُولٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ وَضَعِیفٌ۔
(١٤٨٦٧) خالی

14874

(۱۴۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فَأَنْتِ طَالِقٌ ثَلاَثًا وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ رَمَضَانَ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ فَنَدِمَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یُطَلِّقُ وَاحِدَۃً فَتَنْقَضِی عِدَّتُہَا قَبْلَ أَنْ یَجِیئَ رَمَضَانُ فَإِذَا مَضَی خَطَبَہَا إِنْ شَائَ ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِیمَنْ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : إِنْ کَلَّمَ أَخَاہُ فَامْرَأَتُہُ طَالِقٌ ثَلاَثًا فَإِنْ شَائَ طَلَّقَہَا وَاحِدَۃً ثُمَّ تَرَکَہَا حَتَّی تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا فَإِذَا بَانَتْ کَلَّمَ أَخَاہُ ثُمَّ یَتَزَوَّجُہَا بَعْدُ إِنْ شَائَ۔ [ضعیف]
(١٤٨٦٨) حضرت مقسم عبداللہ بن عباس (رض) سے ایک شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی سے کہا : جب رمضان آگیا تو تجھے تین طلاقیں اور رمضان کی آمد میں ابھی چھ ماہ باقی تھے وہ پریشان ہوا تو حضرت عباس (رض) نے فرمایا کہ وہ اپنی بیوی کو رمضان آنے سے پہلے ایک طلاق دے دے اور اس کی عدت گزر جائے اور رمضان گزر جانے کے بعد اگر چاہے تو نکاح کرلے۔
(ب) حضرت حسن بصری (رح) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے اپنی عورت سے کہا : اگر اس نے اپنی بھائی سے بات کی تو اس کو تین طلاقیں۔ اگر وہ چاہے تو اپنی بیوی کو ایک طاق دے کر چھوڑ دے حتیٰ کہ اس کی عدت گزر جائے اور جب بھائی سے بات کرلینا واضح ہوجائے تو اس کے بعد چاہے تو اپنی بیوی سے نکاح کرلے۔

14875

(۱۴۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّکَاحِ ۔ [حسن]
(١٤٨٦٩) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی۔

14876

(۱۴۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ مَطَرٍ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ہُوَ ابْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ ہُوَ الدَّسْتَوَائِیُّ حَدَّثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ طَلاَقَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ وَلاَ عِتْقَ إِلاَّ فِیمَا یَمْلِکُ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ہِشَامٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَی الرَّجُلِ طَلاَقٌ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ وَلاَ بَیْعَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ وَلاَ عِتْقَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [حسن]
(١٤٨٧٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ملکیت کے بغیر طلاق نہیں اور نہ ہی آزادی ہے۔
(ب) ابن ابی عروبہ کی روایت میں ہے کہ انسان جس کا مالک نہیں اس کو طلاق نہیں دے سکتا اور جو چیز اس کی ملکیت میں نہیں فروخت نہیں کرسکتا اور ملکیت کے بغیر غلام آزاد نہیں کرسکتا۔

14877

(۱۴۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ وَلاَ عِتْقَ إِلاَّ بَعْدَ مِلْکٍ ۔ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ بَعْضُہُمْ قَالَ عَنْ جَدِّہِ کَمَا قَالَ مَطَرٌ الْوَرَّاقُ وَبَعْضُہُمْ قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو کَمَا قَالَ حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ۔ [حسن۔ اخرجہ الطلسیالسی ۲۳۷۹]
(١٤٨٧١) حضرت عبداللہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق نکاح کے بعد ہے اور آزادی ملکیت کے بعد۔

14878

(۱۴۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ : عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ ثِقَۃٌ۔
خالی

14879

(۱۴۸۷۳) سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِیدِ الْفَقِیہَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ سُفْیَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ رَاہَوَیْہِ یَقُولُ: إِذَا کَانَ الرَّاوِی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ثِقَۃً فَہُوَ کَأَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔
خالی

14880

(۱۴۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ : عَمْرُو بْنُ شُعَیْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَبُو إِبْرَاہِیمَ السَّہْمِیُّ الْقُرَشِیُّ سَمِعَ أَبَاہُ وَسَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَطَاوُسًا رَوَی عَنْہُ أَیُّوبُ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَعَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ وَالزُّہْرِیُّ وَالْحَکَمُ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَعَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ سُلَیْمَانَ سَمِعْتُ مُعْتَمِرًا یَقُولُ قَالَ أَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلاَئِ : کَانَ قَتَادَۃُ وَعَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ لاَ یُعَابُ عَلَیْہِمَا شَیْء ٌ إِلاَّ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَسْمَعَانِ شَیْئًا إِلاَّ حَدَّثَا بِہِ قَالَ الْبُخَارِیُّ : رَأَیْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَعَلِیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحُمَیْدِیَّ وَإِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ یَحْتَجُّونَ بِحَدِیثِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔
خالی

14881

(۱۴۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیَّ یَقُولُ : قَدْ صَحَّ سَمَاعُ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ مِنْ أَبِیہِ شُعَیْبٍ وَسَمَاعُ شُعَیْبٍ مِنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْحَجِّ فِی بَابِ وَطْئِ الْمُحْرِمِ وَفِی کِتَابِ الْبُیُوعِ فِی کِتَابِ الْخِیَارِ مَا دَلَّ عَلَی سَمَاعِ شُعَیْبٍ مِنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو إِلاَّ أَنَّہُ إِذَا قِیلَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ فَإِنَّہُ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ أُرِیدَ عَنْ جَدِّہِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ لَیْسَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ فَیَکُونُ الْخَبَرُ مُرْسَلاً وَإِذَا قَالَ الرَّاوِی عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو زَالَ الإِشْکَالُ وَصَارَ الْحَدِیثُ مَوْصُولاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ۔
خالی

14882

(۱۴۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرْفَعُہُ قَالَ : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّکَاحِ وَلاَ عِتْقَ قَبْلَ مِلْکٍ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٨٧٦) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں اور ملکیت کے بغیر آزادی نہیں ہے۔

14883

(۱۴۸۷۷) وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ حَدَّثَنِی جَابِرٌ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ طَلاَقَ لِمَنْ لَمْ یَمْلِکْ وَلاَ عِتْقَ لِمَنْ لَمْ یَمْلِکْ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّاز حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ فَذَکَرَہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٨٧٧) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو آپ کی بیوی نہیں اس کو طلاق نہیں اور جس غلام کے آپ مالک نہیں اس کو آزاد نہیں کرسکتے۔

14884

(۱۴۸۷۸) وَخَالَفَہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ فَرَوَاہُ کَمَا حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ عَطَائً عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ طَلاَقَ لِمَنْ لَمْ یَمْلِکْ وَلاَ عَتَاقَ لِمَنْ لَمْ یَمْلِکْ ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ أَیْضًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ۔ [حسن لغیرہ۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨٧٨) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آپ کی بیوی نہیں، اس کو طلاق نہیں دے سکتے اور جس کے آپ مالک نہیں اس کو آزاد نہیں کرسکتے۔

14885

(۱۴۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی وَیَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ وَأَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَالْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الدِّمَشْقِیُّ قَالَ : جِئْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْکَدِرِ وَأَنَا مُغْضَبٌ فَقُلْتُ : آللَّہِ أَنْتَ أَحْلَلْتَ لِلْوَلِیدِ بْنِ یَزِیدَ أَمَّ سَلَمَۃَ قَالَ : أَنَا وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ طَلاَقَ لِمَنْ لاَ یَمْلِکُ وَلاَ عِتْقَ لِمَنْ لاَ یَمْلِکُ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٨٧٩) صدقہ بن عبداللہ دمشقی فرماتے ہیں کہ میں محمد بن منکدر کے پاس غصے کی حالت میں آیا، میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ نے ولید بن یزید کے لیے ام سلمہ کو حلال قرار دیا ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے نہیں بلکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے۔ حضرت جابر بن عبداللہ بن انصاری نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو آپ کی بیوی نہیں اس کو طلاق نہیں دی جاسکتی اور جس غلام کے آپ مالک نہیں ہیں اس کو آزاد نہیں کرسکتے۔

14886

(۱۴۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ ابْنَیْ جَابِرٍ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِمَا وَأَبِی عَتِیقٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّکَاحِ وَلاَ عِتْقَ قَبْلَ مِلْکٍ وَلاَ رَضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ وَلاَ وِصَالَ وَلاَ صَمْتَ یَوْمٍ إِلَی اللَّیْلِ ۔ [ضعیف]
(١٤٨٨٠) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نکاح سے پہلے طلاق نہیں اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں اور دودھ چھڑوانے کے بعد رضاعت نہیں اور ایک دن مکمل خاموش رہنا نہیں۔

14887

(۱۴۸۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْیَمَانُ أَبُو حُذَیْفَۃَ وَخَارِجَۃُ بْنُ مُصْعَبٍ فَأَمَّا خَارِجَۃُ فَحَدَّثَنَا عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ جَابِرٍ وَأَمَّا الْیَمَانُ فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِی عَبْسٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ رَضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ وَلاَ یُتْمَ بَعْدَ احْتِلاَمٍ وَلاَ عِتْقَ إِلاَّ بَعْدَ مِلْکٍ وَلاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ ۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٤٨٨١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دودھ چھڑوانے کے بعد رضاعت نہیں اور بلوغت کے بعد یتیمی نہیں اور ملکیت کے بغیر آزادی نہیں اور نکاح سے پہلے طلاق نہیں۔

14888

(۱۴۸۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ وَلاَ عِتْقَ إِلاَّ بَعْدَ مِلْکٍ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیُّ عَنْ طَاوُسٍ وَرُوِّینَا ذَلِکَ أَیْضًا فِی الْکِتَابِ الَّذِی کَتَبَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃَ وَغَیْرِہِمْ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ قَوْلُ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٨٨٢) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق نکاح کے بعد اور آزادی ملکیت کے بعد ہے۔

14889

(۱۴۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ الْعَنْبَرِیُّ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ مِنْ بَعْدِ نِکَاحٍ ۔ وَرَوَاہُ مُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : إِنْ تَزَوَّجْتُ فُلاَنَۃَ فَہِیَ طَالِقٌ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تَزَوَّجَہَا فَلاَ شَیْئَ عَلَیْکَ۔ [صحیح]
(١٤٨٨٣) حضرت حسن بن علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ طلاق نکاح کے بعد ہے۔
(ب) مبارک بن فضالہ حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے سوال کیا، کہتے ہیں : میں نے کہا : اگر میں نے فلاں عورت سے شادی کرلی تو اسے طلاق ہے کہ حضرت علی (رض) فرمانے لگے : اگر آپ نے اس عورت سے شادی کرلی تو آپ کے ذمے کچھ بھی نہیں ہے۔

14890

(۱۴۸۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ جُوَیْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ وَمَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ۔ [صحیح]
(١٤٨٨٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ طلاق نکاح کے بعد ہوتی ہے۔

14891

(۱۴۸۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ الْعَنْبَرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ مِنْ بَعْدِ نِکَاحٍ وَلاَ عَتَاقَ إِلاَّ مِنْ بَعْدَ مِلْکٍ۔ [صحیح]
(١٤٨٨٥) حضرت عطاء عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق نکاح کے بعد ہے اور آزادی ملکیت کے بعد ہوتی ہے۔

14892

(۱۴۸۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُشَیْرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : إِنَّمَا الطَّلاَقُ مِنْ بَعْدِ النِّکَاحِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٤٨٨٦) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق نکاح کے بعد ہوتی ہے۔

14893

(۱۴۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ وَأَبُو حَمْزَۃَ جَمِیعًا عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَا قَالَہَا ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِنْ یَکُنْ قَالَہَا فَزَلَّۃٌ مِنْ عَالِمٍ۔ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ : إِنْ تَزَوَّجْتُ فُلاَنَۃَ فَہِیَ طَالِقٌ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوہُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوہُنَّ} وَلَمْ یَقُلْ : إِذَا طَلَّقْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ نَکَحْتُمُوہُنَّ۔ [صحیح]
(١٤٨٨٧) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا : اگر انھوں نے یہ بات کہی ہے تو عالم کی یہ لغزش ہے ایسے آدمی کے بارے میں جو یہ کہتا ہے کہ اگر میں نے فلاں سے شادی کرلی تو اسے طلاق ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ } [الاحزاب ٤٩] ” اے مومنو ! جب تم نکاح کرو اس کے بعد طلاق دے دو بغیر جماع کیے یہ تو اللہ نے نہیں فرمایا : إِذَا طَلَّقْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ نَکَحْتُمُوہُنَّ ۔

14894

(۱۴۸۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْخَیَّاطُ مِنْ أَہْلِ بَغْدَادَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَت: لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ۔ کَذَا أَتَی بِہِ مَوْقُوفًا وَقَدْ رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَرْفُوعًا۔ وَرُوِیَ عَنْ بِشْرِ بْنِ السَّرِیِّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [صحیح]
(١٤٨٨٨) حضرت عروہ حضرت عائشہ (رض) سے فرماتے ہیں کہ طلاق نکاح کے بعد ہوتی ہے۔

14895

(۱۴۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی ابْنُ الْہَادِ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی الْحَکَمِ : أَنَّ ابْنَ أَخِیہِ خَطَبَ ابْنَۃَ عَمٍّ لَہُ فَتَشَاجَرَا فِی بَعْضِ الأَمْرِ فَقَالَ الْفَتَی : ہِیَ طَالِقٌ إِنْ نَکَحْتُہَا حَتَّی آکُلَ الْغَضِیضَ وَالْغَضِیضُ : طَلْعُ النَّخْلِ الذَّکَرِ ثُمَّ نَدِمُوا عَلَی مَا کَانَ مِنَ الأَمْرِ فَقَالَ الْمُنْذِرُ : أَنَا آَتِیکُمْ مِنْ ذَلِکَ بِالْبَیَانِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فَقُلْتُ لَہُ : إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِی خَطَبَ ابْنَۃَ عَمٍّ لَہُ فَشَجَرَ بَیْنَہُمْ بَعْضُ الأَمْرِ فَقَالَ : ہِیَ طَالِقٌ إِنْ نَکَحْتُہَا حَتَّی آکُلَ الْغَضِیضَ۔ قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ طَلَّقَ مَا لاَ یَمْلِکُ۔ ثُمَّ إِنِّی سَأَلْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ طَلَّقَ مَا لاَ یَمْلِکُ۔ ثُمَّ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ طَلَّقَ مَا لاَ یَمْلِکُ۔ ثُمَّ سَأَلْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ: لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ طَلَّقَ مَا لَمْ یَمْلِکْ۔ ثُمَّ سَأَلْتُ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ طَلَّقَ مَا لاَ یَمْلِکُ۔ ثُمَّ سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَقَالَ : ہَلْ سَأَلْتَ أَحَدًا قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ فَسَمَّاہُمْ قَالَ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی الْقَوْمِ فَأَخْبَرْتُہُمْ بِمَا سَأَلْتُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٤٨٨٩) منذر بن علی بن ابی حکم نے کہا کہ اس کے بھتیجے نے اس کے چچا کی بیٹی کو نکاح کا پیغام دیا۔ ان کا آپس میں جھگڑا ہوگیا تو نوجوان نے کہا : اگر میں نے اس سے نکاح کرلیا تو اسے طلاق ہے، یہاں تک کہ میں کھجور کے تر پھل کھا لوں۔ پھر اپنے کیے پر شرمندہ ہوا تو منذر کہنے لگے : میں تمہیں اس بارے میں بیان کروں گا۔ منذر کہتے ہیں : میں سعید بن مسیب کے پاس گیا۔ میں نے کہا : ہمارے ایک شخص نے اپنی چچا کی بیٹی کو نکاح کا پیغام دیا ہے تو کسی معاملہ پر ان کا جھگڑا ہوگیا۔ اس جوان نے کہہ دیا : اگر میں نے اس سے نکاح کرلیا تو اسے طلاق ہے تو ابن مسیب فرمانے لگے : اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ اس نے طلاق اس کو دی جو اس کی بیوی نہ تھی۔
(ب) جس نے عروہ بن زبیر سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اس پر کچھ نہیں، اس نے طلاق اسے دی جس کا وہ مالک نہ تھا۔
(ج) پھر میں نے ابو سلمہ بنع بدالرحمن سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اس کے ذمہ کچھ نہیں، اس نے طلاق اسے دی جس کا وہ مالک نہ تھا۔
(د) پھر میں نے ابوبکر بن عبدالرحمن سے پوچھا تو انھوں نے کہا : اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں کیونکہ اس نے طلاق اسے دی جس کا وہ مالک نہیں تھا۔
(ذ پھر میں نے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے پوچھا تو وہ فرماتے ہیں : اس کے ذمہ کچھ نہیں اس نے طلاق اسے دی جس کا وہ مالک نہ تھا۔
(ر) پھر میں نے عمر بن عبدالعزیز سے پوچھا تو فرمانے لگے : تو نے کسی سے پوچھا ہے ؟ تو میں نے ان کے نام لیے۔ پھر واپس آکر میں نے لوگوں کو بتادیا۔

14896

(۱۴۸۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَلَمَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ : کَتَبَ الْوَلِیدُ بْنُ یَزِیدَ إِلَی أُمَرَائِ الأَمْصَارِ أَنْ یَکْتُبُوا إِلَیْہِ بِالطَّلاَقِ قَبْلَ النِّکَاحِ وَکَانَ قَدِ ابْتُلِیَ بِذَلِکَ فَکَتَبَ إِلَی عَامِلِہِ بِالْیَمَنِ فَدَعَا ابْنَ طَاوُسٍ وَإِسْمَاعِیلَ بْنَ شَرُوسٍ وَسِمَاکَ بْنَ الْفَضْلِ فَأَخْبَرَہُمُ ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ شَرُوسٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَسِمَاکٌ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ أَنَّہُمْ قَالُوا : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّکَاحِ قَالَ ثُمَّ قَالَ سِمَاکٌ مِنْ عِنْدِہِ : إِنَّمَا النِّکَاحُ عُقْدَۃٌ تُعْقَدُ وَالطَّلاَقُ یَحُلُّہَا وَکَیْفَ تُحَلُّ عُقْدَۃٌ قَبْلَ أَنْ تُعْقَدَ فَأُعْجِبَ الْوَلِیدُ مِنْ قَوْلِہِ وَأَخَذَ بِہِ وَکَتَبَ إِلَی عَامِلِہِ بِالْیَمَنِ أَنْ یَسْتَعْمِلَہُ عَلَی الْقَضَائِ۔ [صحیح]
(١٤٨٩٠) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ ولید بن یزید نے شہروں کے امراہ کو لکھا کہ وہ نکاح سے پہلے طلاق کے بارے میں لکھیں جس مسئلہ میں ان کی آزمائش کی گئی تو اس نے اپنے یمن کے عامل کو لکھا۔ اس نے ابن طاؤس، اسماعیل بن شروس اور سماک بن فضل کو بلایا تو ابن طاؤس نے اپنے والد سے اور اسماعیل بن شروس نے عطاء بن ابی رباح سے اور سماک نے وہب بن منیبہ سے بیان کیا کہ نکاح سے پہلے کوئی طلاق نہیں۔ پھر سماک نے اپنی جانب سے بیان کیا کہ نکاح ایک گرہ ہوتی ہے اور طلاق اس گرہ کو کھولتی ہے تو گرہ لگانے سے پہلے اس کو کیسے کھولا جائے گا تو ولید کو سماک کا قول پسند آیا۔ اسی قول کو انھوں نے قبول کیا اور اپنے یمن کے عامل کو لکھا کہ ان کو قاضی کے عہد پر فائز کردیں۔

14897

(۱۴۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْمُعَاذِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّوَّافُ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ قَالَ : إِذَا قَالَ الرَّجُلُ یَوْمَ أَتَزَوَّجُ فُلاَنَۃَ فَہِیَ طَالِقٌ فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ أَبِی الْمُغِیرَۃِ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ وَرَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَطَائٍ وَعِکْرِمَۃَ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ وَرَوَاہُ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ رَوَاحٍ الضَّبِّیُّ سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَمُجَاہِدًا وَعَطَائً عَنْ رَجُلٍ قَالَ : یَوْمَ أَتَزَوَّجُ فُلاَنَۃَ فَہِیَ طَالِقٌ قَالُوا : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : یَا ابْنَ أَخِی أَیَکُونُ سَیْلٌ قَبْلَ مَطَرٍ۔ [صحیح]
(١٤٨٩١) حضرت علی بن حسین (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے کہ جس دن میں نے فلاں عورت سے شادی کی اس کو طلاق ہے، اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں۔
(ب) حسن بن رواح عنبی کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب مجاہد اور عطاء سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا جو کہتا ہے کہ جس دن میں نے فلاں عورت سے شادی کی اس کو طلاق ہے تو اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں اور سعید بن مسیب کہتے ہیں : اے بھتیجے ! کیا بارش سے پہلے سیلاب آجاتا ہے۔

14898

(۱۴۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْخَضِرُ بْنُ أَبَانَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- طَلَّقَ حَفْصَۃَ ثُمَّ رَاجَعَہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ۔ [صحیح]
(١٤٨٩٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حفصہ (رض) کو طلاق دے کر پھر رجوع کرلیا۔

14899

(۱۴۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتْ لِیَ امْرَأَۃٌ کُنْتُ أُحِبُّہَا وَکَانَ أَبِی یَکْرَہُہَا فَقَالَ لِی : طَلِّقْہَا فَأَبَیْتُ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : طَلِّقْہَا ۔ فَطَلَّقْتُہَا۔ [حسن]
(١٤٨٩٣) حمزہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میری بیوی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا اور میرے والد اسے ناپسند کرتے تھے تو والد صاحب نے مجھے کہا : طلاق دے دو ، میں نے انکار کردیا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے انھوں نے تذکرہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : طلاق دو ، پھر میں نے اس کو طلاق دے دی۔

14900

(۱۴۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُعَرِّفِ بْنِ وَاصِلٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَبْغَضُ الْحَلاَلِ إِلَی اللَّہِ الطَّلاَقُ ۔ [منکر]
(١٤٨٩٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلال چیزوں میں سے سب سے زیادہ مبغوض ترین چیز اللہ کے ہاں طلاق ہے۔

14901

(۱۴۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُعَرِّفٌ عَنْ مُحَارِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا أَحَلَّ اللَّہُ شَیْئًا أَبْغَضَ إِلَیْہِ مِنَ الطَّلاَقِ۔ ہَذَا حَدِیثُ أَبِی دَاوُدَ وَہُوَ مُرْسَلٌ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَوْصُولاً وَلاَ أُرَاہُ حَفِظَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٨٩٥) محارب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو چیز اللہ رب العزت نے حلال کی ہے اس میں سے سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز اللہ کو طلاق ہے۔

14902

(۱۴۸۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُعَرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ حَدَّثَنِی مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ قَالَ : تَزَوَّجَ رَجُلٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- امْرَأَۃً فَطَلَّقَہَا فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَتَزَوَّجْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا؟ ۔ قَالَ : ثُمَّ طَلَّقْتُ قَالَ : أَمِنْ رِیبَۃٍ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : قَدْ یَفْعَلُ ذَلِکَ الرَّجُلُ ۔ قَالَ : ثُمَّ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً أُخْرَی فَطَلَّقَہَا فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِثْلَ ذَلِکَ۔ قَالَ مُعَرِّفٌ فَمَا أَدْرِی أَعِنْدَ ہَذَا أَوْ عِنْدَ الثَّالِثَۃِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہُ لَیْسَ شَیْء ٌ مِنَ الْحَلاَلِ أَبْغَضُ إِلَی اللَّہِ مِنَ الطَّلاَقِ ۔ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْوَصَّافِیُّ عَنْ مُحَارِبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْصُولاً مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف]
(١٤٨٩٦) محارب بن دثار فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک شخص نے شادی کے بعد بیوی کو طلاق دے دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : کیا تو نے شادی کی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : پھر کیا ہوا ؟ اس نے کہا : پھر میں نے طلاق دے دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا شک کی وجہ سے ؟ اس نے کہا : نہیں فرمایا : کبھی کبھی انسان ایسا کرلیتا ہے۔ اس نے پھر کسی دوسری عورت سے شادی کرنے کے بعد طلاق دے دی۔ معرف کہتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ آپ نے اس کو دوسری یا تیسری شادی کے موقعہ پر یہ الفاظ کہے کہ حلال چیزوں میں سے سب سے زیادہ مبغوض ترین چیز اللہ کے ہاں طلاق ہے۔

14903

(۱۴۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ یَقُولُ قَدْ طَلَّقْتُکِ قَدْ رَاجَعْتُکِ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : مَا بَالُ رِجَالٍ یَلْعَبُونَ بَحُدُودِ اللَّہِ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٤٨٩٧) ابواسحاق ابوبردہ سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی شخص اپنی بیوی سے کہتا : میں نے تجھے طلاق دی تو کبھی کہتا : میں نے رجوع کرلیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کا علم ہوا تو فرمایا : مردوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ اللہ کی حدود کے ساتھ کھیلتے ہیں۔

14904

(۱۴۸۹۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا بَالُ أَقْوَامٍ یَلْعَبُونَ بِحُدُودِ اللَّہِ طَلَّقْتُکِ رَاجَعْتُکِ طَلَّقْتُکِ رَاجَعْتُکِ ۔ [ضعیف]
(١٤٨٩٨) ابواسحاق ابوبردہ سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی شخص اپنی بیوی سے کہتا : میں نے تجھے طلاق دی اور کبھی کہتا : میں نے رجوع کرلیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کا علم ہوا تو فرمایا : مردوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ اللہ کی حدود کے ساتھ کھیلتے ہیں۔

14905

(۱۴۸۹۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : مَا بَالُ رِجَالٍ ۔ وَقَالَ: یَقُولُ أَحَدُکُمْ قَدْ طَلَّقْتُکِ قَدْ رَاجَعْتُکِ۔ وَکَأَنَّہُ کَرِہَ الاِسْتِکْثَارَ مِنْہُ أَوْ کَرِہَ إِیقَاعَہُ فِی کُلِّ وَقْتٍ مِنْ غَیْرِ مُرَاعَاۃٍ لِوَقْتِہِ الْمَسْنُونِ۔ [ضعیف]
(١٤٨٩٩) سفیان موصول ذکر کرتے ہیں کہ مردوں کی کیا حالت ہے اور فرمایا : تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تم سے رجوع کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس زیادتی کو ناپسند فرمایا یا بغیر مسنون وقت کی رعایت رکھے طلاق دینے کو۔

14906

(۱۴۹۰۰) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِی خَالِدٍ الدَّالاَنِیِّ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ الأَوْدِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْیَرِیِّ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لِمَ یَقُولُ أَحَدُکُمْ لاِمْرَأَتِہِ قَدْ طَلَّقْتُکِ قَدْ رَاجَعْتُکِ لَیْسَ ہَذَا بِطَلاَقِ الْمُسْلِمِینَ طَلِّقُوا الْمَرْأَۃَ فِی قُبُلِ طُہْرِہَا۔ [صحیح]
(١٤٩٠٠) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی ایک اپنی بیوی سے یہ کیوں کہتا ہے کہ میں نے تجھے طلاق دی اور میں نے تم سے رجوع کرلیا۔ یہ مسلمانوں کے طلاق دینے کا طریقہ نہیں ہے تم عورتوں کو طہر سے پہلے طلاق دو ۔

14907

(۱۴۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ بَیْنَ أَبِی طَلْحَۃَ وَأُمِّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَلاَمٌ فَأَرَادَ أَبُو طَلْحَۃَ أَنْ یُطَلِّقَ أُمَّ سُلَیْمٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ طَلاَقَ أُمِّ سُلَیْمٍ لَحَوْبٌ ۔ [ضعیف]
(١٤٩٠١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابو طلحہ اور ام سلیم کے درمیان کچھ اختلاف تھا تو ابو طلحہ نے ام سلیم (رض) کو طلاق دینے کا ارادہ کرلیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ام سلیم کی طلاق نافرمانی اور گناہ ہے۔

14908

(۱۴۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَیْمَنَ مَوْلَی عَزَّۃَ یَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَبُو الزُّبَیْرِ یَسْمَعُ قَالَ : کَیْفَ تَرَی فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا؟ قَالَ : طَلَّقَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لِیُرَاجِعْہَا ۔ فَرَدَّہَا عَلَیَّ وَقَالَ : إِذَا طَہَرَتْ فَلْیُطَلِّقْ أَوْ لِیُمْسِکْ ۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَقَرَأَ النَّبِیُّ -ﷺ- {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ} فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۷۱]
(١٤٩٠٢) عبدالرحمن بن ایمن نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اور ابو زبیر سے سوال کیا کہ جو شخص اپنی عورت کو حالت حیض میں طلاق دے دے اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں حالتِ حیض میں طلاق دی تو حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ رجوع کرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر بیوی کو واپس کردیا اور فرمایا : جب وہ پاک ہوجائے تو طلاق دے دینا یا روک لینا۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ }

14909

(۱۴۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ} لِقُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔[صحیح]
(١٤٩٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ الفاظ پڑھتے تھے : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ }

14910

(۱۴۹۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَقْرَأُ ہَذَا الْحَرْفَ: فَطَلِّقُوہُنَّ قُبُلَ عِدَّتِہِنَّ أَوْ لِقُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ [صحیح]
(١٤٩٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ الفاظ پڑھتے تھے : { فَطَلِّقُوہُنَّ قُبُلَ عِدَّتِہِنَّ أَوْ لِقُبُلِ عِدَّتِہِنَّ }

14911

(۱۴۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : کَانَ مُجَاہِدٌ یَقْرَؤُہَا ہَکَذَا یَعْنِی : لِقُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ [صحیح]
(١٤٩٠٥) حضرت مجاہد لقبل عدتہن کے الفاظ پڑھا کرتے تھے۔

14912

(۱۴۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہُوَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا ثُمَّ لِیَتْرُکْہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ أَمْسَکَ بَعْدُ وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ یَمَسَّ فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : ثُمَّ لِیُمْسِکْہَا ۔ بَدَلَ قَوْلِہِ : ثُمَّ لِیَتْرُکْ ۔ وَلَم یَقُلْ : بَعْدُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٤٩٠٦) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر (رض) نے اس کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ وہ رجوع کرلے۔ پھر اس کو طہر تک چھوڑے رکھے۔ پھر جب حیض کے بعد طہر آئے تو اگر اس کے بعد چاہے تو روک لے یا پھر جماع سے پہلے طلاق دے دے یہ وہ مدت ہے جس کا اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے کہ اس میں عورتوں کو طلاق دی جائے۔ امام شافعی کی روایت میں ثُمَّ لِیَتْرُکْ کے بدلے ثُمَّ لِیُمْسِکْہَا کے الفاظ ہیں۔ اور بَعْدُ کے الفاظ نہیں کہے۔

14913

(۱۴۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ حَیْضَۃً أُخْرَی فَإِذَا طَہَرَتْ فَلْیُطَلِّقْہَا إِنْ شَائَ قَبْلَ أَنْ یُجَامِعَہَا أَوْ یُمْسِکْہَا فَإِنَّہَا الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ تَعَالَی أَنْ تُطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ ۔ فَقُلْتُ لِنَافِعٍ : مَا صَنَعَتِ التَّطْلِیقَۃُ؟ قَالَ : وَاحِدَۃٌ اعْتَدَّتْ بِہَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٠٧) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نقل فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی عورت کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں حالتِ حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرے۔ یہاں تک وہ پاک ہوجائے۔ پھر اس کو دوسرا حیض آئے، جب وہ پاک ہوجائے تو اگر چاہے تو طلاق دے دے لیکن مجامعت سے پہلے۔ یہ وہ عدت ہے جس میں اللہ رب العزت نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔ میں نے نافع سے کہا : طلاق یافتہ کیا کرے ؟ فرماتے ہیں : وہ ایک طلاق کی عدت گزارے۔

14914

(۱۴۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُرَاجِعَہَا ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا فَإِنْ أَرَادَ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلْیُطَلِّقْہَا حِینَ تَطْہُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ یُجَامِعَہَا فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ أَنْ یُطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٩٠٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں ایک طلاق دے دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : پاک ہونے تک روکے رکھے۔ پھر جب اس کو دوسرا حیض آئے تو پاک ہونے تک مہلت دے۔ اگر طلاق کا ارادہ ہو تو طہر میں بغیر مجامعت کے طلاق دے۔ یہ وہ مدت ہے جس میں اللہ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم فرمایا ہے۔

14915

(۱۴۹۰۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَغَیَّظَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِیُرَاجِعْہَا ثُمَّ لِیُمْسِکْہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ فَإِنْ بَدَا لَہُ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلْیُطَلِّقْہَا طَاہِرًا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ کَمَا أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٠٩) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ذکر کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غصہ کیا اور فرمایا : رجوع کریں اور طہر تک روکے رکھیں، پھر دوسرے حیض کے بعد طہر کا انتظار کریں، اگر ان کا ارادہ طلاق دینے کا ہو تو مجامعت سے پہلے اس طہر میں طلاق دے دیں۔ یہ وہ مدت ہے جس کا اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے۔

14916

(۱۴۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَبِی عَلِیٍّ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَکُمْ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ طَلاَقِ السُّنَّۃِ لِلْعِدَّۃِ فَقَالَ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَغَیَّظَ عَلَیَّ فِی ذَلِکَ وَقَالَ : لِیُرَاجِعْہَا ثُمَّ یُمْسِکْہَا حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً وَتَطْہُرَ فَإِنْ شَائَ أَنْ یُطَلِّقَہَا طَاہِرًا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَذَلِکَ الطَّلاَقُ لِلْعِدَّۃِ کَمَا أَمَرَ اللَّہُ تَعَالَی ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَرَاجَعْتُہَا وَحُسِبَتْ لَہَا التَّطْلِیقَۃُ الَّتِی طَلَّقْتُہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩١٠) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی عورت کو حالتِ حیض میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں طلاق دے دی۔ جب حضرت عمر (رض) نے تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ پر غصے ہوئے اور فرمایا کہ وہ رجوع کرے اور روکے رکھے، یہاں تک کہ حیض کے بعد طہر آجائے۔ اگر چاہے تو اس طہر میں بغیر مجامعت کیے طلاق دے دے۔ یہ طلاق کی مدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے۔ عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے رجوع کرلیا اور اس کو صرف ایک ہی طلاق شمار کیا، جو میں نے طلاق دی تھی۔

14917

(۱۴۹۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ۔
(١٤٩١١) خالی۔

14918

(۱۴۹۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَأَبُو الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمِّہِ قَالَ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَغَیَّظَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لِیُرَاجِعْہَا ثُمَّ لِیُمْسِکْہَا حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً مُسْتَقْبَلَۃً سِوَی حَیْضَتِہَا الَّتِی طَلَّقَہَا فِیہَا فَإِنْ بَدَا لَہُ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلْیُطَلِّقْہَا طَاہِرًا مِنْ حَیْضَتِہَا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَذَلِکَ الطَّلاَقُ لِلْعِدَّۃِ کَمَا أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ۔ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ طَلَّقَہَا تَطْلِیقَۃً فَحُسِبَتْ مِنْ طَلاَقِہَا وَرَاجَعَہَا عَبْدُ اللَّہِ کَمَا أَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩١٢) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے ہوئے اور فرمایا کہ وہ رجوع کرے اور دوسرے حیض تک روکے رکھے۔ اگر طلاق کا ارادہ ہو تو اس حیض سے طہر کے بعد مجامعت سے پہلے طلاق دے دے۔ یہ طلاق کی مدت ہے جس میں اللہ نے طلاق کا حکم دیا ہے۔ حضرت عبداللہ نے ایک طلاق دی جس کو شمار کیا گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم پر حضرت عبداللہ نے رجوع کرلیا۔

14919

(۱۴۹۱۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا ثُمَّ لِیُطَلِّقْہَا طَاہِرًا أَوْ حَامِلاً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩١٣) سالم حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ وہ رجوع کرے، پھر وہ طہر یا حاملہ ہونے کی صورت میں طلاق دے۔

14920

(۱۴۹۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَخْرَمُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ یُطَلِّقُ بَعْدُ أَوْ یُمْسِکُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩١٤) عبداللہ بن دینار نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے بیان کیا کہ انھوں نے اپنی عورت کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ رجوع کرے یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائے۔ پھر دوسرے حیض سے پاک ہوجائے، پھر اس کے بعد طلاق دے یا روک لے۔

14921

(۱۴۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فِی قَوْلِہِ { فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } قَالَ : طَاہِرًا مِنْ غَیْرِ جِمَاعٍ زَادَ فِیہِ بَعْضُ الرُّوَاۃِ أَوْ عِنْدَ حَبَلٍ قَدْ تَبَیَّنَ وَلَمْ أَجِدْہُ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَحْفُوظَۃِ۔ [صحیح]
(١٤٩١٥) حضرت عبداللہ بن مسعود نے اللہ کے اس قول : { فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } [طلاق ١] کے متعلق فرمایا : یعنی ایسا طہر جس میں جماع نہ ہو۔ بعض راویوں نے زیادہ کیا ہے کہ جب حمل ظاہر ہوجائے۔

14922

(۱۴۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِی عَمِّی وَہْبُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : الطَّلاَقُ عَلَی أَرْبَعَۃِ وُجُوہٍ وَجْہَانِ حَلاَلٌ وَوَجْہَانِ حَرَامٌ فَأَمَّا الْحَلاَلُ فَأَنْ یُطَلِّقَہَا طَاہِرًا مِنْ غَیْرِ جِمَاعٍ أَوْ یُطَلِّقَہَا حَامِلاً مُسْتَبِینًا حَمْلَہَا وَأَمَّا الْحَرَامُ فَأَنْ یُطَلِّقَہَا حَائِضًا أَوْ یُطَلِّقَہَا حِینَ یُجَامِعُہَا لاَ یَدْرِی اشْتَمَلَ الرَّحِمُ عَلَی وَلَدٍ أَمْ لاَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(١٤٩١٦) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق کی چار اقسام ہیں : 1 دو حلال طریقے 2 دو حرام طریقے 1 طہر میں بغیر جماع کے طلاق دینا۔ 2 یا جب حمل واضح ہوجائے اس وقت طلاق دینا۔ حرام طریقے : 1 حالتِ حیض میں طلاق دینا۔ 2 مجامعت کے بعد طلاق دینا اور حمل کے بارے میں معلوم نہ ہو۔

14923

(۱۴۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا طَلَّقَ رَجُلٌ طَلاَقَ السُّنَّۃِ فَیَنْدَمَ أَبَدًا۔ [صحیح]
(١٤٩١٧) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جو شخص سنت طریقے سے طلاق نہیں دیتا، وہ ہمیشہ پشیمان رہتا ہے۔

14924

(۱۴۹۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَصَمُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّسْتُرِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ جُبَیْرٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ؟ فَقَالَ: تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: فَإِنَّ عَبْدَاللَّہِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَأَتَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَأَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا ثُمَّ یُطَلِّقَہَا فِی قُبُلِ عِدَّتِہَا قَالَ قُلْتُ: فَیُعْتَدُّ بِہَا؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: أَرَأَیْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ : فَیُعْتَدُّ بِتِلْکَ التَّطْلِیقَۃِ؟ قَالَ : أَرَأَیْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ۔ [صحیح]
(١٤٩١٨) یونس بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے پوچھا : جس شخص نے اپنی عورت کو طلاق حالت حیض میں طلاق دے دی۔ کہتے ہیں : ابن عمر (رض) کو جانتے ہو ؟ میں نے کہا : ہاں۔ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی عورت کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ نے رجوع کا حکم فرمایا اور فرمایا : پھر وہ عدت سے پہلے طلاق دے۔ میں نے کہا : اس طلاق کو شمار کیا جائے گا ؟ اس نے کہا : آپ کا کیا خیال ہے، اگر وہ عاجز آجائے یا بیوقوف ہوجائے۔
(ب) حجاج بن منہال نے کہا کہ وہ ایک طلاق شمار کی جائے گی اور وہ عدت گزارے گی۔

14925

(۱۴۹۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَمُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ؟ قَالَ : تَعْرِفُ ابْنَ عُمَرَ إِنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا قُلْتُ : فَیَعْتَدُّ بِتِلْکَ التَّطْلِیقَۃِ؟ قَالَ : فَمَہْ أَرَأَیْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩١٩) یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ مرد اپنی عورت کو حالتِ حیض میں طلاق دے دے ؟ تو فرمانے لگے : ابن عمر (رض) کو جانتے ہو، اس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تھی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا، آپ نے رجوع کا حکم دیا۔ میں نے کہا : کیا وہ ایک طلاق شمار کی جائے گی۔ فرمانے لگے : اگر وہ عاجز آجائے یا بیوقوف ہوجائے۔

14926

(۱۴۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ جُبَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی وَہِیَ حَائِضٌ فَأَتَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لِیُرَاجِعْہَا فَإِذَا طَہَرَتْ فَلْیُطَلِّقْہَا ۔ قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : فَاحْتَسَبْتَ بِہَا قَالَ : فَمَا یَمْنَعُہُ أَرَأَیْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ غُنْدَرٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٢٠) یونس بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ رجوع کرے اور حالتِ طہر میں طلاق دے دے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے فرمایا : آپ نے اس کو شمار کیا تھا ؟ فرماتے ہیں : کیا چیز اس میں رکاوٹ ہے ؟ آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر وہ عاجز آجائے یا بیوقوف ہو۔

14927

(۱۴۹۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَقَالَ : لِیُرَاجِعْہَا فَإِذَا طَہَرَتْ فَلْیُطَلِّقْہَا ۔ قَالَ فَقُلْتُ لَہُ یَعْنِی لاِبْنِ عُمَرَ : یُحْتَسَبُ بِہَا؟ قَالَ : فَمَہْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٢١) انس بن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا کہ میں نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ رجوع کرے اور حالتِ طہر میں طلاق دے دے۔ کہتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے کہا : کیا یہ شمار کی جائے گی ؟ فرمایا : ٹھہرایے۔

14928

(۱۴۹۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : فَلْیُطَلِّقْہَا إِنْ شَائَ ۔ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَتُحْتَسَبُ بِتِلْکَ التَّطْلِیقَۃِ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٢٢) انس بن سیرین نے اس کی مانند ذکر کیا ہے کہ اگر چاہے تو طلاق دے دے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا اس کو ایک طلاق شمار کیا جائے گا ؟ فرمایا : ہاں۔

14929

(۱۴۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ امْرَأَتِہِ الَّتِی طَلَّقَ فَقَالَ : طَلَّقْتُہَا وَہِیَ حَائِضٌ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا فَإِذَا طَہَرَتْ فَلْیُطَلِّقْہَا لِطُہْرِہَا ۔ قَالَ : فَرَاجَعْتُہَا ثُمَّ طَلَّقْتُہَا لِطُہْرِہَا۔ قُلْتُ : فَاعْتَدَّتْ بِتِلْکَ التَّطْلِیقَۃِ الَّتِی طَلَّقْتَ وَہِیَ حَائِضٌ؟ قَالَ : مَا لِی لاَ أَعْتَدُّ بِہَا وَإِنْ کُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(١٤٩٢٣) انس بن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ان کی بیوی کے بارے میں پوچھا جس کو انھوں نے طلاق دی تھی ؟ کہتے ہیں : میں نے حالت حیض میں طلاق دی تھی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرے۔ جب پاک ہوجائے تو طہر کی حالت میں طلاق دے۔ کہتے ہیں : میں نے رجوع کر کے حالتِ طہر میں طلاق دے دی۔ میں نے کہا : کیا اس حالتِ حیض میں دی گئی طلاق کو شمار کیا جائے گا ؟ فرمانے لگے : مجھے کیا ہے کہ میں اس کو شمار نہ کروں۔ اگرچہ میں بوڑھا اور بیوقوف ہی کیوں نہ ہوجاؤں۔

14930

(۱۴۹۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا فَقَالَ : أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَإِنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا فَذَہَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ الْخَبَرَ فَأَمَرَہُ أَنْ یَرْتَجِعَہَا قَالَ لَمْ أَسْمَعْہُ یَزِیدُ عَلَی ذَلِکَ لأَبِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٢٤) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ابن عمر (رض) سے ایک شخص کے متعلق سنا جس نے اپنی عورت کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی تھی۔ فرمانے لگے : کیا عبداللہ بن عمر (رض) کو جانتے ہو ؟ اس نے کہا : ہاں۔ فرمانے لگے : اس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تھی تو حضرت عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ رجوع کرے۔

14931

(۱۴۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُرَاجِعَہَا حَتَّی تَطْہُرَ فَإِذَا طَہَرَتْ طَلَّقَہَا۔ [حسن]
(١٤٩٢٥) ابو وائل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے رجوع کا حکم فرمایا یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائے جب پاک ہوجائے تو اسے طلاق دے دینا۔

14932

(۱۴۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابَقٍ أَبُو جَعْفَرٍ إِمْلاَئً مِنْ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ وَاحِدَۃً فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَأَمَرَہُ إِذَا طَہَرَتْ أَنْ یُرَاجِعَہَا ثُمَّ یَسْتَقْبِلَ الطَّلاَقَ فِی عِدَّتِہَا ثُمَّ تُحْتَسَبُ بِالتَّطْلِیقَۃِ الَّتِی طَلَّقَ أَوَّلَ مَرَّۃٍ۔
(١٤٩٢٦) عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں ایک طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : جب وہ پاک ہوجائے تو وہ رجوع کرے، پھر اس کی عدت میں طلاق دے دے جو اس نے پہلی طلاق دی ہے اس کو ایک شمار کرلیا جائے۔ [حسن ]

14933

(۱۴۹۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فِی حَیْضَتِہَا قَالَ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْ یَرْتَجِعَہَا حَتَّی تَطْہُرَ فَإِذَا طَہَرَتْ فَإِنْ شَائَ طَلَّقَ وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَ قَبْلَ أَنْ یُجَامِعَ۔ [حسن]
(١٤٩٢٧) میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو طہر تک رجوع کرنے کا حکم دیا جب وہ پاک ہوجائے۔ اگر چاہے تو طلاق دے اگر چاہے تو رکھ لے مجامت کرنے سے پہلے پہلے۔

14934

(۱۴۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَأَتَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَجَعَلَہَا وَاحِدَۃً۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ أَخْبَرَنَاہُ أَیُّوبُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : حُسِبَتْ عَلَیَّ بِتَطْلِیقَۃٍ۔ [صحیح]
(١٤٩٢٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک طلاق شمار کیا۔
(ب) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے ذمے ایک طلاق شمار کی گئی۔

14935

(۱۴۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَیْمَنَ مَوْلَی عُرْوَۃَ یَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَبُو الزُّبَیْرِ یَسْمَعُ قَالَ : کَیْفَ تَرَی فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا؟ قَالَ : طَلَّقَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَرَدَّہَا عَلَیَّ وَلَمْ یَرَہَا شَیْئًا وَقَالَ: إِذَا طَہَرَتْ فَلْیُطَلِّقْ أَوْ لِیُمْسِکْ۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَقَرَأَ النَّبِیُّ -ﷺ- { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } أَیْ فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ مُسْلِمٌ : أَخْطَأَ حَیْثُ قَالَ عُرْوَۃُ وَإِنَّمَا ہُوَ مَوْلَی عَزَّۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَفِیہِ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: لِیُرَاجِعْہَا ۔ فَرَدَّہَا۔ وَہُوَ فِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ فَقَالَ لِی : رَاجِعْہَا ۔ فَرَدَّہَا عَلَیَّ وَلَمْ یَرَہَا شَیْئًا۔ [صحیح۔ دون قولہ، لم یرہا شیاء]
(١٤٩٢٩) عبدالرحمن بن ایمن نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے سوال کیا تو ابو زبیر سن رہے تھے کہ آپ کا ایسے شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے حالتِ حیض میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دی تھی تو حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تھا کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ آپ نے اس کو واپس کردیا اور اس کو کچھ بھی خیال نہ کیا اور فرمایا کہ طہارت کے بعد وہ طلاق دے یا روک لے۔ ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } [طلاق : ١] اَیْ قُبُلِ عِدَتْہِنّ ۔
(ب) ابن جریج فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ رجوع کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بیوی کو واپس کردیا۔
(ج) عبدالرزاق فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا کہ رجوع کرلو اور میری بیوی کو میری طرف لوٹا دیا۔

14936

(۱۴۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَحَدِیثُ أَبِی الزُّبَیْرِ شَبِیہٌ بِہِ یَعْنِی بِمَا رَوَی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الأَمْرِ بِالرَّجْعَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَنَافِعٌ أَثْبَتُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ أَبِی الزُّبَیْرِ وَالأَثْبَتُ مِنَ الْحَدِیثَیْنِ أَوْلَی أَنْ یُقَالَ بِہِ إِذَا خَالَفَہُ قَالَ وَقَدْ وَافَقَ نَافِعٌ غَیْرَہُ مِنْ أَہْلِ الثَّبَتِ فِی الْحَدِیثِ فَقِیلَ لَہُ : أَحُسِبَتْ تَطْلِیقَۃُ ابْنِ عُمَرَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- تَطْلِیقَۃً قَالَ فَمَہْ وَإِنْ عَجَزَ یَعْنِی أَنَّہَا حُسِبَتْ وَالْقُرْآنُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہَا تُحْسَبُ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} لَمْ یُخَصِّصْ طَلاَقًا دُونَ طَلاَقٍ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ لَمْ تُحْسَبْ شَیْئًا صَوَابًا غَیْرَ خَطَإٍ کَمَا یُقَالُ لِلرَّجُلِ أَخْطَأَ فِی فِعْلِہِ وَأَخْطَأَ فِی جَوَابٍ أَجَابَ بِہِ لَمْ یَصْنَعْ شَیْئًا یَعْنِی لَمْ یَصْنَعْ شَیْئًا صَوَابًا۔ [صحیح]
(١٤٩٣٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رجوع کے حکم کے بارے میں نقل فرماتے ہیں۔
امام شافعی (رح) سے کہا گیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جو اپنی بیوی کو طلاق دی اسے ایک شمار کیا تھا ؟ فرمایا : رکیے، ہاں اسے ایک شمار کیا گیا اور قرآن کی آیت بھی اس پر دلالت کرتی ہے : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩]

14937

(۱۴۹۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ہُوَ السِّجِسْتَانِیُّ قَالَ الأَحَادِیثُ کُلُّہَا عَلَی خِلاَفِ مَا قَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ۔ [صحیح]
(١٤٩٣١) ابوداؤد کہتے ہیں کہ تمام احادیث ابوزبیر کے قول کے خلاف ہیں۔

14938

(۱۴۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَوَارِسِ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ أَخُو الشَّیْخِ أَبِی الْفَتْحِ الْحَافِظِ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَلْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو الصَّلْتِ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُمَیَّۃَ الذَّارِعُ مِنْ حِفْظِہِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ طَلَّقَ لِلْبِدْعَۃِ أَلْزَمْنَاہُ بِدْعَتَہُ ۔
(١٤٩٣٢) حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے طلاق بدعت دے دی تو اسی ہم طلاق بدعت کو لازم کردیں گے۔

14939

(۱۴۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ قَالَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُمَیَّۃَ الْمِصْرِیُّ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ۔
(١٤٩٣٣) خالی

14940

(۱۴۹۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَۃَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا ثُمَّ لِیُطَلِّقْہَا إِذَا طَہَرَتْ أَوْ وَہِیَ حامِلٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٩٣٤) سالم حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی عورت کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ وہ رجوع کرے، پھر پاک یا حاملہ ہونے کی صورت میں طلاق دے دے۔

14941

(۱۴۹۳۵) وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ أَیْضًا بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ أَنَّ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عُوَیْمِرًا الْعَجْلاَنِیَّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی اللِّعَانِ۔ قَالَ سَہْلٌ: فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلاَعُنِہِمَا قَالَ عُوَیْمِرٌ: کَذَبْتُ عَلَیْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی الْکِتَابِ فَقَدْ طَلَّقَ عُوَیْمِرٌ ثَلاَثًا بَیْنَ یَدَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَوْ کَانَ ذَلِکَ مُحَرَّمًا لَنَہَاہُ عَنْہُ۔ وَقَالَ : إِنَّ الطَّلاَقَ وَإِنْ لَزِمَکَ فَأَنْتَ عَاصٍ بِأَنْ تَجْمَعَ ثَلاَثًا فَافْعَلْ کَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِلْمُتَلاَعِنَیْنِ: حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّہِ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ لاَ سَبِیلَ لَکَ عَلَیْہَا۔ وَلَیْسَ ذَلِکَ فِی رِوَایَۃِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ وَلاَ الطَّلاَقُ الثَّلاَثُ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَیْضًا بِحَدِیثِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ : أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَہَا الْبَتَّۃَ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ ثَلاَثًا فَلَمَ یَبْلُغْنَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٤٩٣٥) سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ عویمر عجلانی کے لعان کے بارے میں سہل کہتے ہیں کہ جب وہ دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا : اگر میں نے اس کو اپنے نکاح میں باقی رکھا تو گویا میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے تو اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم دینے سے پہلے ہی تین طلاقیں دے دیں۔ کتاب میں ہے کہ عویمر نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تین طلاقیں دیں۔ اگر طلاق دینا حرام ہوتا تو آپ اسے منع فرما دیتے۔ فرماتے ہیں کہ طلاق اگر آپ نے لازم ہی دینی ہے تو تین طلاقیں اکٹھی دینے تو آپ گناہ گار ہوں گے۔ اس طرح کرلیں۔
شیخ فرماتے ہیں : ابن عمر (رض) کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے بارے میں فرمایا : تم دونوں کا حساب اللہ کے ذمے ہے تم دونوں میں سے کوئی ایک جھوٹا ہے۔ آپ کو اس پر اختیار نہیں ہے۔ یہ سہل بن سعد کی روایت میں نہیں ہے اور تین طلاقیں ابن عمر (رض) کی روایت میں نہیں ہیں۔ امام شافعی (رح) نے فاطمہ بنت قیس کی حدیث سے دلیل لی ہے کہ ابو عامر بن حفص نے اسے تین طلاقیں دے دی تھیں اور ہمیں خبر نہیں ملی کہ آپ نے اس سے منع کیا ہو۔

14942

(۱۴۹۳۶) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ أَنَّہَا قَالَتْ : طَلَّقَنِی زَوْجِی ثَلاَثًا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَجْعَلْ لَہَا سُکْنَی وَلاَ نَفَقَۃً وَأَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَفِی رِوَایَۃِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوْجِی طَلَّقَنِی ثَلاَثًا فَأَخَافُ أَنْ یَقْتَحِمَ فَأَمَرَہَا فَتَحَوَّلَتْ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۸۰]
(١٤٩٣٦) شعبی حضرت فاطمہ بنت قیس سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس معاملہ لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے رہائش اور خرچہ مقرر نہیں کیا اور آپ نے حکم دیا کہ وہ ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزارے۔ عروہ بن زبیر کی روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت قیس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں، میں ڈرتی ہوں کہ وہ مشکل میں پڑجائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا، وہ وہاں سے چلی گئی۔

14943

(۱۴۹۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ الأَخْرَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَجُلاً طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجَہَا رَجُلٌ آخَرُ فَطَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ؟ قَالَ : لاَ حَتَّی یَذُوقَ عُسَیْلَتَہَا کَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی کِلاَہُمَا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَطَلَّقَ رُکَانَۃُ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ وَہِیَ تَحْتَمِلُ وَاحِدَۃً وَتَحْتَمِلُ الثَّلاَثَ فَسَأَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ نِیَّتِہِ وَأَحْلَفَہُ عَلَیْہَا وَلَمْ نَعْلَمْہُ نَہَی أَنْ یُطَلِّقَ الْبَتَّۃَ یُرِیدُ بِہَا ثَلاَثًا وَطَلَّقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٩٣٧) قاسم حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو اس عورت سے کسی دوسرے شخص نے نکاح کرنے کے بعد مجامعت سے پہلے طلاق دے دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں یہاں تک کہ دوسرا خاوند اس سے مزہ چکھے جیسا کہ پہلے نے چکھا ہے۔
نوٹ : امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی تو اس سے ایک یا تین طلاقوں کا احتمال ہوسکتا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نیت کے بارے میں سوال کیا اور قسم لی اور ہمیں معلوم نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین طلاقوں سے منع کیا ہو اور حضرت عبدالرحمن نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں۔

14944

(۱۴۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَیْدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَہُ أَنَّ الطَّلاَقَ الثَّلاَثَ بِمَرَّۃٍ مَکْرُوہٌ فَقَالَ : طَلَّقَ حَفْصُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ بِکَلِمَۃٍ وَاحِدَۃٍ ثَلاَثًا فَلَمْ یَبْلُغْنَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَابَ ذَلِکَ عَلَیْہِ وَطَلَّقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فَلَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیْہِ أَحَدٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ۔ وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ذَلِکَ أَیْضًا بِمَا رَوَاہُ بِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِیمَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا لاَ یَنْکِحُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ قَالَ : وَمَا عَابَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلاَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَلَیْہِ أَنْ یُطَلِّقَ ثَلاَثًا وَلَمْ یَقُلْ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو بِئْسَ مَا صَنَعْتَ حِینَ طَلَّقْتَ ثَلاَثًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَتِلْکَ الآثَارُ تَرِدُ بَعْدَ ہَذَا إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ [ضعیف]
(١٤٩٣٨) سلمہ ابن ابی سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ذکر ہوا کہ تین طلاقیں ایک ہی مرتبہ دینا مکروہ ہے۔ فرماتے ہیں : حفص بن عمرو بن مغیرہ نے فاطمہ بنت قیس کو ایک ہی مرتبہ تین طلاقیں دیں ہمیں معلوم نہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عیب لگایا ہو اور حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو کسی نے ان پر اعتراض نہیں کیا۔
نوٹ : حضرت عبداللہ بن عباس، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں : جس نے اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاقیں دے دیں تو وہ دوبارہ اتنی دیر نکاح نہیں کرسکتا، جب تک دوسرا اس سے نکاح کر کے طلاق نہ دے۔ راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ (رض) نے اکٹھے تین طلاقیں دینے پر اعتراض نہیں کیا اور حضرت عبداللہ بن عمرو نے نہیں فرمایا کہ تم نے تین طلاقیں دے کر برا کام کیا ہے۔

14945

(۱۴۹۳۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ أَنَّ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ حَدَّثَہُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً وَہِیَ حَائِضٌ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُتْبِعَہَا تَطْلِیقَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ عِنْدَ الْقُرْئَیْنِ الْبَاقِیَیْنِ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا ابْنَ عُمَرَ مَا ہَکَذَا أَمَرَکَ اللَّہُ إِنَّکَ قَدْ أَخْطَأْتَ السُّنَّۃَ وَالسُّنَّۃُ أَنْ تَسْتَقْبِلَ الطُّہْرَ فَتُطَلِّقَ لِکُلِّ قُرْئٍ ۔ قَالَ : فَأَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَاجَعْتُہَا ثُمَّ قَالَ : إِذَا طَہَرَتْ فَطَلِّقْ عِنْدَ ذَلِکَ أَوْ أَمْسِکْ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَرَأَیْتَ لَوْ أَنِّی طَلَّقْتُہَا ثَلاَثًا کَانَ یَحِلُّ لِی أَنْ أُرَاجِعَہَا؟ قَالَ : کَانَتْ تَبِینُ مِنْکَ وَتَکُونُ مَعْصِیَۃً ۔ ہَذِہِ الزِّیَادَاتُ الَّتِی أُتِیَ بِہَا عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ لَیْسَتْ فِی رِوَایَۃِ غَیْرِہِ وَقَدْ تَکَلَّمُوا فِیہِ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ قَوْلُہُ وَتَکُونُ مَعْصِیَۃً رَاجِعًا إِلَی إِیقَاعِ مَا کَانَ یُوقِعُہُ مِنَ الطَّلاَقِ الثَّلاَثِ فِی حَال الْحَیْضِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
(١٤٩٣٩) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں ایک طلاق دے دی پھر باقی دو طلاقیں دو حیضوں میں دینے کا ارادہ کیا، بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ نے فرمایا : اللہ نے تجھے اس طرح حکم نہیں دیا تو نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے۔ سنت طریقہ یہ ہے کہ تو ایک طہر میں طلاق دے۔ فرماتے ہیں : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کا حکم دیا اور فرمایا : جب وہ پاک ہوجائے تو طلاق دو یا روک لو۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں نے اس کو تین طلاقیں دے دیں تو کیا میرے لیے رجوع کرنا جائز ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ آپ سے جدا ہوجائے گی اور یہ نافرمانی ہے۔
یہ زیادتی عطاء خراسانی کی روایت میں آتی ہے، کسی دوسرے کی روایت میں نہیں اور انھوں نے اس بارے میں کلام بھی کیا ہے اور اس کا قول اس کے مشابہ ہے کہ جس طرح حالت حیض میں دی گئی طلاق سے رجوع ہے تو اس طرح ایک ہی مرتبہ دی جانے والی تین طلاقیں بھی ہوجاتی ہیں۔

14946

(۱۴۹۴۰) وَہَکَذَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُرَاجِعَہَا ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا فَإِنْ أَرَادَ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلْیُطَلِّقْہَا حِینَ تَطْہُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ یُجَامِعَہَا فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ قَالَ لأَحَدِہِمْ : إِنْ کُنْتَ طَلَّقْتَہَا ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ وَعَصَیْتَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٩٤٠) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں ایک طلاق دے دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں رجوع کرنے کا حکم دیا پھر طہر تک اسے روکے رکھے۔ پھر دوسرے حیض کے بعد طہر تک مہلت دے۔ اگر طلاق دینے کا ارادہ ہو تو حالت طہر میں مجامعت سے پہلے طلاق دے دے۔ یہ وہ مدت ہے جس کے اندر اللہ رب العزت نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے اور حضرت ابن عمر (رض) سے اس بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ فرماتے کہ اگر آپ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو وہ آپ کے اوپر حرام ہوگئی، یہاں تک کہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے اور آپ نے اللہ رب العزت کے حکم کی نافرمانی کی جو اس نے عورتوں کو طلاق دینے کے بارے میں کیا۔

14947

(۱۴۹۴۱) قَالَ الْبُخَارِیُّ وَزَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْ طَلَّقْتُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَمَرَنِی بِہَذَا۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِلْحَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ قَالَ لأَحَدِہِمْ : أَمَّا أَنْتَ لَوْ طَلَّقْتَ امْرَأَتَکَ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنِی بِہَذَا وَإِنْ کُنْتَ طَلَّقْتَہَا ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ بِہِ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ لاَ رَجْعَۃَ فِی الثَّلاَثِ وَإِنَّمَا الرَّجْعَۃُ فِی الْمَرَّۃِ وَالْمَرَّتَیْنِ یَعْنِی فِی التَّطْلِیقَۃِ وَالتَّطْلِیقَتَیْنِ۔ وَقَوْلُہُ وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یَعْنِی حِینَ طَلَّقْتَہَا فِی حَالِ الْحَیْضِ فَیَکُونُ قَوْلُہُ ہَذَا رَاجِعًا إِلَی أَصْلِ الْمَسْأَلَۃِ وَأَمَّا التَّفْصِیلُ فَإِنَّہُ لأَجْلِ إِثْبَاتِ الرَّجْعَۃِ وَقَطْعِہَا لاَ لِتَعْلِیقِ الْمَعْصِیَۃِ بِأَحَدِہِمَا دُونَ الآخَرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَأَمَّا قَوْلُہُ فِی رِوَایَۃِ نَافِعٍ ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِکَ الاِسْتِبْرَائِ أَنْ یَکُونَ یَسْتَبْرِئُہَا بَعْدَ الْحَیْضَۃِ الَّتِی طَلَّقَہَا فِیہَا بِطُہْرٍ تَامٍّ ثُمَّ حَیْضٍ تَامٍّ لِیَکُونَ تَطْلِیقُہَا وَہِیَ تَعْلَمُ عِدَّتَہَا الْحَمْلُ ہِیَ أَمِ الْحَیْضُ وَلِیَکُونَ یُطَلِّقُ بَعْدَ عِلْمِہِ بِحَمْلٍ وَہُوَ غَیْرُ جَاہِلٍ بِمَا صَنَعَ أَوْ یَرْغَبُ فَیُمْسِکُ لِلْحَمْلِ وَلِیَکُونَ إِنْ کَانَتْ سَأَلَتِ الطَّلاَقَ غَیْرَ حَامِلٍ أَنْ تَکُفَّ عَنْہُ حَامِلاً ثُمَّ سَاقَ کَلاَمَہُ إِلَی أَنْ قَالَ مَعَ أَنَّ غَیْرَ نَافِعٍ إِنَّمَا رَوَی عَنِ ابْنِ عُمَرَ حَتَّی تَطْہُرَ مِنَ الْحَیْضَۃِ الَّتِی طَلَّقَہَا فِیہَا ثُمَّ إِنْ شَائَ أَمْسَکَہَا وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ۔ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ جُبَیْرٍ وَأَنَسُ بْنُ سِیرِینَ وَسَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرُہُ خِلاَفَ رِوَایَۃِ نَافِعٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : الرِّوَایَۃُ فِی ذَلِکَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مُخْتَلِفَۃٌ فَأَمَّا عَنْ غَیْرِہِ فَعَلَی مَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح]
(١٤٩٤١) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : اگر میں ایک یا دو مرتبہ طلاق دے دیتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی کا حکم دیتے۔
(ب) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا ہے اور حضرت عبداللہ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو وہ فرماتے : اگر میں اپنی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ طلاق دے دیتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے یہی حکم دیتے اگر آپ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے سے پہلے آپ پر حرام ہے اور آپ نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے عورتوں کو طلاق دینے کے بارے میں کیا ہے، یعنی تین طلاقوں کے بعد رجوع نہیں ہے اور رجوع صرف ایک یا دو طلاقوں کے بعد ہوتا ہے۔
وقولہ : وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یعنی جب آپ نے حالتِ حیض میں طلاق دی تو بات اصل مسئلہ کی طرف لوٹے گی کہ رجوع کیا جائے یا نہیں، اس کا تعلق نافرمانی سے نہیں ہے۔
نافع کی روایت : ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ احتمال ہے کہ اس سے استبراء رحم مراد ہو جو ایک طہر اور مکمل حیض سے مراد لیا جا رہا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس کی عدت وضع حمل یا حیض مقرر کی جائے یا تو حمل کا معلوم ہونے کے بعد طلاق دے یا حمل کے لیے روک لے۔ اگر اس عورت نے بغیر حمل کے طلاق کا مطالبہ کردیا تو حمل ہونے تک آپ رک جائیں۔ ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ جس حیض میں طلاق دی وہ اس سے پاک ہوجائے تو پھر طلاق دے یا روک لے۔

14948

(۱۴۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَالَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : یُونُسُ بْنُ جُبَیْرٍ وَأَنَسُ بْنُ سِیرِینَ وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَزِیدُ بْنُ أَسْلَمَ وَأَبُو الزُّبَیْرِ وَمَنْصُورٌ عَنْ أَبِی وَائِلٍ مَعْنَاہُمْ کُلُّہُمْ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ طَلَّقَ وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَمَّا رِوَایَۃُ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَرِوَایَۃُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَّرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ طَلَّقَ أَوْ أَمْسَکَ۔ [صحیح]
(١٤٩٤٢) ابو وائل بھی ان کے ہم معنیٰ روایت نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو رجوع کا حکم فرمایا یہاں تک وہ پاک ہوجائے۔ اس کے بعد طلاق دینا چاہے یا روکنا چاہے اس کی مرضی ہے۔
(ب) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کا حکم دیا یہاں تک کہ پاک ہوجائے۔ پھر حیض آئے اور پاک ہوجائے۔ اگر چاہے تو طلاق دے یا روک لے۔

14949

(۱۴۹۴۳) وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ رَادُّہَا إِلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : یَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ فَیَرْکَبُ الْحَمُوقَۃَ ثُمَّ یَقُولُ : یَا ابْنَ عَبَّاسٍ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَإِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ قَالَ { وَمَنْ یَتَّقِ اللَّہَ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا } وَإِنَّکَ لَمْ تَتَّقِ اللَّہَ فَلاَ أَجِدُ لَکَ مَخْرَجًا عَصَیْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ وَإِنَّ اللَّہَ قَالَ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ } فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ ہَکَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ثَلاَثًا۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۱۹۷]
(١٤٩٤٣) مجاہد فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس کے پاس تھا کہ ان کے پاس آکر ایک شخص نے کہا : اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) خاموش ہوگئے، ہم نے گمان کیا کہ اس کی بیوی کو واپس کردیں گے۔ پھر فرمانے لگے کہ تم میں کوئی ایک بیوقوفی والا کام کرتا ہے، پھر کہتا ہے : اے ابن عباس ! اے ابن عباس ! اللہ رب العزت فرماتے ہیں :{ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا } [طلاق ٢] ” جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نکالنے کا راستہ بنا دیتا ہے۔ “ آپ اللہ سے ڈرے نہیں، میں آپ کے لیے نکالنے کی راہ نہیں پاتا، آپ نے اللہ کی نافرمانی کی ہے آپ کی بیوی آپ سے جدا ہوگئی۔ اللہ کا فرمان ہے : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } ان تین روایات میں اسی طرح ہے۔

14950

(۱۴۹۴۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃَ تَطْلِیقَۃٍ قَالَ : عَصَیْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ لَمْ تَتَّقِ اللَّہَ فَیُجْعَلَ لَکَ مَخْرَجاَ ثُمَّ قَرَأَ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ) فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ [صحیح]
(١٤٩٤٤) مجاہد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی تھیں، فرماتے ہیں کہ تو نے اللہ کی نافرمانی کی تیری بیوی تجھ سے الگ ہوگئی تو اللہ سے ڈرا نہیں تاکہ اللہ تیرے لیے نکلنے کی راہ بنا دیتا۔{ یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ }

14951

(۱۴۹۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ أَلْفًا قَالَ : أَمَّا ثَلاَثٌ فَتُحَرِّمُ عَلَیْکَ امْرَأَتَکَ وَبَقِیَّتُہُنَّ عَلَیْکَ وِزْرٌ اتَّخَذَتَ آیَاتِ اللَّہِ ہُزُوًا۔ فَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ جَعَلَ الْوِزْرَ فِیمَا فَوْقَ الثَّلاَثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنِ الزَّنْجِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی مِائَۃٍ قَالَ : وَسَبْعٌ وَتِسْعُونَ اتَّخَذْتَ آیَاتِ اللَّہِ ہُزُوًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَعَابَ عَلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ کُلَّ مَا زَادَ مِنْ عَدَدِ الطَّلاَقِ الَّذِی لَمْ یَجْعَلِ اللَّہُ إِلَیْہِ وَلَمْ یَعِبْ عَلَیْہِ مَا جَعَلَ اللَّہُ إِلَیْہِ مِنَ الثَّلاَثِ۔ [صحیح]
(١٤٩٤٥) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو ہزار طلاقیں دے دیں، فرمانے لگے : تین طلاقوں نے تیری بیوی کو تجھ پر حرام کردیا اور باقی تیرے ذمے گناہ ہے جو تو نے اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کیا ہے تو یہ حدیث تین سے زیادہ طلاقیں دینے کے گناہ پر دلالت کرتی ہے۔
(ب) ٭حضرت عطاء ابن عباس (رض) سے ١٠٠ سو طلاقوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ ٩٧ ستانوے میں تم نے اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کیا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے تین سے زیادہ طلاقیں دینے پر عیب لگایا ہے۔

14952

(۱۴۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : مَنْ أَرَادَ أَنْ یُطَلِّقَ لِلسُّنَّۃِ کَمَا أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَلْیَنْظُرْہَا حَتَّی تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ لِیُطَلِّقْہَا طَاہِرًا فِی غَیْرِ جِمَاعٍ وَیُشْہِدُ رَجُلَیْنِ ثُمَّ لِیَنْظُرْہَا حَتَّی تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ فَإِنْ شَائَ رَاجِعَ وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ۔ [ضعیف]
(١٤٩٤٦) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں : جس شخص کا ارادہ مسنون طلاق کا ہو تو وہ ایسا طریقہ اختیار کرے جس کا اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے کہ وہ حیض کے بعد طہر کا انتظار کرے۔ پھر اس طہر میں بغیر جماع کے طلاق دے دے اور دو مردوں کے گواہ بنائے۔ پھر وہ حیض کے بعد طہر کا انتظار کرلے۔ اگر چاہے تو رجوع کرے چاہے تو طلاق دے دے۔

14953

(۱۴۹۴۷) وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : طَلاَقُ السُّنَّۃِ أَنْ یُطَلِّقَہَا فِی کُلِّ طُہْرٍ تَطْلِیقَۃً فَإِذَا کَانَ آخِرُ ذَلِکَ فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ وَالْقَاسِمُ ابْنَا إِسْمَاعِیلَ الْمَحَامِلِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ : سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ۔ وَنَحْنُ ہَکَذَا نَسْتَحِبُّ أَنْ یَفْعَلَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا أَیْضًا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ جَعَلَ الْعُدْوَانَ فِی الزِّیَادَۃِ عَلَی الثَّلاَثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَہُوَ فِیمَا رَوَاہُ یُوسُفُ الْقَاضِی عَنْ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃً قَالَ : بَانَتْ بِثَلاَثٍ وَسَائِرُ ذَلِکَ عُدْوَانٌ۔ [صحیح]
(١٤٩٤٧) ابواحوص حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق دینے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ ہر طہر میں طلاق دی جائے۔ جب یہ آخری ہوں تو یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے۔
(ب) حفص بن غیاث اعمش سے ذکر کرتے ہیں کہ اس طرح طلاق دینا ہم مستحب سمجھتے ہیں۔
(ج) مسروق کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ سے سوال کیا کہ کسی آدمی نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دیں۔ کہنے لگے کہ تین کی وجہ سے وہ جدا ہوگئیں۔ باقی ساری نافرمانی کا ذریعہ ہیں۔

14954

(۱۴۹۴۸) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا ابْنُ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی مِائَۃً قَالَ : بَانَتْ مِنْکَ بِثَلاَثٍ وَسَائِرُہُنَّ مَعْصِیَۃٌ۔ [صحیح]
(١٤٩٤٨) علقمہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی ہیں۔ فرمایا : تین کی وجہ سے وہ جدا ہوگئیں اور باقی ساری نافرمانی ہے۔

14955

(۱۴۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا حُمَیْدُ بْنُ وَاقِعِ بْنِ سَحْبَانَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا وَہُوَ فِی مَجْلِسٍ قَالَ : أَثِمَ بِرَبِّہِ وَحَرُمَتْ عَلَیْہِ امْرَأَتُہُ قَالَ : فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لأَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُرِیدُ بِذَلِکَ عَیْبَہُ فَقَالَ : أَلاَ تَرَی أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ قَالَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ أَبُو مُوسَی أَکْثَرَ اللَّہُ فِینَا مِثْلَ أَبِی نُجَیْدٍ۔ [حسن]
(١٤٩٤٩) حمید بن واقع بن سحبان فرماتے ہیں کہ ایک شخص عمران بن حصین کے پاس آیا جس وقت وہ مسجد میں تھے۔ اس شخص نے کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دی ہیں۔ فرمانے لگے : اس نے رب کی نافرمانی کی ہے اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی ہے تو آدمی نے جا کر حضرت ابو موسیٰ (رض) کے پاس ذکر کیا۔ وہ اس پر عیب کا ارادہ رکھتا تھا اور کہنے لگا : آپ کا کیا خیال ہے کہ عمران بن حصین اس طرح کہتے ہیں تو ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت ابونجید جیسے شخص ہم میں زیادہ کردیے ہیں۔

14956

(۱۴۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ شَبِیبٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ الرَّجُلُ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ مَا شَائَ أَنْ یُطَلِّقَہَا وَإِنْ طَلَّقَہَا مِائَۃً أَوْ أَکْثَرَ إِذَا ارْتَجَعَہَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا حَتَّی قَالَ الرَّجُلُ لاِمْرَأَتَہِ : وَاللَّہِ لاَ أُطَلِّقُکِ فَتَبِینِی مِنِّی وَلاَ أُؤْوِیکِ إِلَیَّ قَالَتْ : وَکَیْفَ ذَاکَ؟ قَالَ : أُطَلِّقُکِ فَکُلَّمَا ہَمَّتْ عِدَّتُکِ أَنْ تَنْقَضِیَ ارْتَجَعْتُکِ ثُمَّ أُطَلِّقُکِ وَأَفْعَلُ ہَکَذَا فَشَکَتِ الْمَرْأَۃُ ذَلِکَ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَتْ عَائِشَۃُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَسَکَتَ فَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} فَاسْتَأْنَفَ النَّاسُ الطَّلاَقَ مَنْ شَائَ طَلَّقَ وَمَنْ شَائَ لَمْ یُطَلِّقْ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَالْحُمَیْدِیُّ عَنْ یَعْلَی بْنِ شَبِیبٍ وَکَذَلِکَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ بِمَعْنَاہُ۔ [حسن]
(١٤٩٥٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مرد اپنی عورت کو جب چاہتا طلاق دے دیتا، اگرچہ سویا اس سے زیادہ ہوتیں۔ جب عدت گزرنے سے پہلے بیوی کو واپس لاتا تو اپنی بیوی سے کہہ دیتا : نہ تو طلاق دے کر تجھے اپنے سے دور کروں گا اور نہ ہی اپنے پاس جگہ دوں گا۔ اس عورت نے کہا : وہ کیسے ؟ کہتا : میں تجھے طلاق دوں گا جب تیری عدت ختم ہونے کے قریب ہوگی، پھر میں تجھ سے رجوع کرلوں گا پھر میں تجھے طلاق دوں گا اور اس طرح کرتا رہوں گا۔ عورت نے عائشہ (رض) کے پاس شکایت کی تو حضرت عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ذکر کیا، آپ خاموش ہوگئے، کچھ نہیں فرمایا، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] تو لوگوں نے نئے سر سے طلاق دینا شروع کی جو چاہے طلاق دے دے جو چاہے طلاق نہ دے۔

14957

(۱۴۹۵۱) وَرُوِیَ نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ ارْتَجَعَہَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا کَانَ ذَلِکَ لَہُ وَإِنْ طَلَّقَہَا أَلْفَ مَرَّۃٍ فَعَمَدَ رَجُلٌ إِلَی امْرَأَۃٍ لَہُ فَطَلَّقَہَا ثُمَّ أَمْہَلَہَا حَتَّی إِذَا شَارَفَتِ انْقِضَائَ عِدَّتِہَا ارْتَجَعَہَا ثُمَّ طَلَّقَہَا وَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ أُؤْوِیکِ إِلَیَّ وَلاَ تَحِلِّینَ أَبَدًا فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} فَاسْتَقْبَلَ النَّاسُ الطَّلاَقَ جَدِیدًا مِنْ یَوْمِئِذٍ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ طَلَّقَ أَوْ لَمْ یُطَلِّقْ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [صحیح]
(١٤٩٥١) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مرد اپنی بیوی کو طلاق دیتا پھر عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کرلیتا تو یہ اسی کی ہوتی، اگرچہ ہزار طلاقیں بھی دے دے تو ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا ارادہ کیا، پھر مہلت دی، جب عدت ختم ہونے کے قریب ہوئی تو رجوع کر کے پھر طلاق دے دی اور اس نے کہا : نہ تو اپنے پاس رکھوں گا اور نہ ہی تجھے چھوڑوں گا تو اللہ رب العزت نے فرمایا :{ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] تو لوگوں نے اس دن سے نئے سر سے طلاق دینا شروع کی جس نے طلاق دی تھی یا نہ دی تھی۔

14958

(۱۴۹۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہُ سَمِعَہَا تَقُولُ : جَائَ تِ امْرَأَۃُ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ فَطَلَّقَنِی فَبَتَّ طَلاَقِی فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَہُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِیرِ وَإِنَّمَا مَعَہُ مِثْلُ ہُدْبَۃِ الثَّوْبِ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : تُرِیدِینَ أَنْ تَرْجِعِی إِلَی رِفَاعَۃَ لاَ حَتَّی تَذُوقِی عُسَیْلَتَہُ وَیَذُوقَ عُسَیْلَتَکِ ۔ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخَالِدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ بِالْبَابِ یَنْتَظِرُ أَنْ یُؤْذَنَ لَہُ فَنَادَی فَقَالَ : یَا أَبَا بَکْرٍ أَلاَ تَسْمَعُ إِلَی مَا تَجْہَرُ بِہِ ہَذِہِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرِہِ۔[صحیح]
(١٤٩٥٢) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں رفاعہ قرظی کے نکاح میں تھی تو اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر کے ساتھ شادی کی اور اس کے ساتھ کپڑے کی جھالر کی مانند ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے اور فرمایا : تو رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہے ؟ عرض کیا : ہاں۔ فرمایا : نہیں یہاں تک کہ تو اس کا ذائقہ چکھے۔ اور وہ تیرا ذائقہ چکھے ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اور خالد بن سعید بن عاص دروازے پر کھڑے اجازت کا انتظار کر رہے تھے۔ اس نے آواز دی : اے ابوبکر ! سن رہے ہو یہ کس بات کا اظہار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کر رہی ہے۔

14959

(۱۴۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَجُلاً طَلَّقَ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ فَسُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ؟ قَالَ : لاَ حَتَّی تَذُوقَ عُسَیْلَتَہُ کَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَیْضًا بِحَدِیثِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَفَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُمَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٩٥٣) حضرت قاسم حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے تین طلاقیں دے دیں تو اس عورت نے شادی کی تو دوسرے خاوند نے طلاق دے دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : کیا یہ پہلے خاوند کے لیے حلال ہے ؟ فرمایا : نہیں یہاں تک کہ تو اس کا ذائقہ چکھے جیسا کہ پہلے نے چکھا تھا۔

14960

(۱۴۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : مَکَثْتُ عِشْرِینَ سَنَۃً یُحَدِّثُنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُہُمْ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا وَہِیَ حَائِضٌ فَأُمِرَ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَجَعَلْتُ لاَ أَتَّہِمُہُمْ وَلاَ أَعْرِفُ الْحَدِیثَ حَتَّی لَقِیتُ أَبَا غَلاَّبٍ یُونُسَ بْنَ جُبَیْرٍ وَکَانَ ذَا ثَبَتٍ فَحَدَّثَنِی أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَحَدَّثَہُ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ تَطْلِیقَۃً فَأُمِرَ أَنْ یُرَاجِعَہَا قَالَ فَقُلْتُ : أَفَحُسِبَتْ عَلَیْہِ؟ قَالَ : فَمَہْ وَإِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٩٥٤) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں ٢٠ سال ٹھہرا رہا، مجھے انھوں نے بیان کیا جن پر میں تہمت نہیں لگاتا کہ ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں تین طلاقیں دے دیں تو انھیں رجوع کا حکم دیا گیا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ کیا اس کو طلاق شمار کیا گیا ؟ فرمایا : ہاں اس کو طلاق شمار کیا گیا اگرچہ وہ بیوقوفی کیوں نہ ہو۔

14961

(۱۴۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ أَنَّ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ حَدَّثَہُمْ عَنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً وَہِیَ حَائِضٌ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُتْبِعَہَا بِتَطْلِیقَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ عِنْدَ الْقَرْئَیْنِ الْبَاقِیَیْنِ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا ابْنَ عُمَرَ مَا ہَکَذَا أَمَرَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّکَ قَدْ أَخْطَأْتَ السُّنَّۃَ وَالسُّنَّۃُ أَنْ تَسْتَقْبِلَ الطُّہْرَ فَتُطَلِّقَ لِکُلِّ قَرْئٍ ۔ قَالَ : فَأَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَاجَعْتُہَا ثُمَّ قَالَ لِی : إِذَا ہِیَ طَہَرَتْ فَطَلِّقْ عِنْدَ ذَلِکَ أَوْ أَمْسِکْ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَرَأَیْتَ لَوْ أَنِّی طَلَّقْتُہَا ثَلاَثًا کَانَ یَحِلُّ لِی أَنْ أُرَاجِعَہَا؟ قَالَ : لاَ کَانَتْ تَبِینُ مِنْکَ وَتَکُونُ مَعْصِیَۃً۔ [صحیح]
(١٤٩٥٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی اور باقی دو طلاقوں کو دینے کا بھی ارادہ کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن عمر ! کیا اس طرح اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے ؟ آپ نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے اور سنت طریقہ یہ ہے کہ آپ ہر طہر میں طلاق دیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے مجھے رجوع کرنے کا حکم دیا، پھر مجھے کہا : جب یہ پاک ہوجائے تو اس وقت طلاق دے دینا یا روک لینا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے کہ میں اس کو تین طلاقیں دے دوں، کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں اس سے رجوع کرلوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں وہ تجھ سے جدا ہوجائے گی اور تو نے نافرمانی کی ہے۔

14962

(۱۴۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَکُمْ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّرْجُمَانِیُّ أَبُو إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی یَعْنِی الْبَتَّۃَ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ : عَصَیْتَ رَبَّکَ وَفَارَقْتَ امْرَأَتَکَ فَقَالَ الرَّجُلُ : فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا حِینَ فَارَقَ امْرَأَتَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَ امْرَأَتَہُ لِطَلاَقٍ بَقِیَ لَہُ وَإِنَّہُ لَمْ یَبْقَ لَکَ مَا تَرْتَجِعُ بِہِ امْرَأَتَکَ۔ [صحیح]
(١٤٩٥٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاقِ بتہ دے دی ہے۔ انھوں نے کہا : تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور اپنی بیوی کو جدا کرلیا۔ اس شخص نے کہا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن عمر (رض) کو حکم دیا تھا جس وقت اپنی بیوی کو جدا کرلیا کہ وہ رجوع کرے تو حضرت عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو رجوع کا حکم طلاق کے باقی ہونے کی وجہ سے دیا تھا تو آپ کی طلاق کوئی باقی نہیں کہ آپ اپنی بیوی کو واپس لاسکیں۔

14963

(۱۴۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ : أَنَّ بَطَّالاً کَانَ بِالْمَدِینَۃِ فَطَلَّقَ امْرَأَتَہُ أَلْفًا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّمَا کُنْتُ أَلْعَبُ فَعَلاَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالدِّرَّۃِ وَقَالَ : إِنْ کَانَ لَیَکْفِیکَ ثَلاَثٌ۔ [صحیح]
(١٤٩٥٧) زید بن وہب فرماتے ہیں کہ بطال مدینہ میں تھے اس نے اپنی بیوی کو ہزار طلاقیں دے دیں۔ معاملہ حضرت عمر (رض) تک پہنچا تو اس نے کہا : میں تو کھیل رہا تھا، حضرت عمر (رض) کوڑا لے کر کھڑے ہوگئے اور فرمایا : تین طلاقیں ہی تجھ سے کفایت کر جاتیں۔

14964

(۱۴۹۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ شَقِیقٍ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ : ہِیَ ثَلاَثٌ لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ وَکَانَ إِذَا أُتِیَ بِہِ أَوْجَعَہُ۔ [صحیح]
(١٤٩٥٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس شخص کے بارے میں جس نے دخول کرنے سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں فرمایا : یہ تینوں ہی واقع ہوگئیں، یہ عورت اس مرد کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے، جب ان کے پاس کسی کو لایا جاتا تو وہ سزا دیتے۔

14965

(۱۴۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الرَّزْجَاہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی مُحَمَّدٍ : إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْکُوفِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ : لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٩٥٩) عبدالرحمن بن لیلی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جس شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ فرماتے ہیں : یہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے۔

14966

(۱۴۹۶۰) وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٩٦٠) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے۔

14967

(۱۴۹۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَزْدِیُّ ابْنُ أَبِی الْعَزَائِمِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی أَلْفًا قَالَ : ثَلاَثٌ تُحَرِّمُہَا عَلَیْکَ وَاقْسِمْ سَائِرَہَا بَیْنَ نِسَائِکَ۔ [ضعیف]
(١٤٩٦١) حبیب بن ابی ثابت اپنے بعض اصحاب سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو ہزار طلاقیں دے دی۔ انھوں نے فرمایا : تین طلاقوں نے تیرے اوپر تیری بیوی کو حرام کردیا اور باقی ساری طلاقیں اپنی بیویوں کے درمیان تقسیم کر دے۔

14968

(۱۴۹۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ قَالَ حَدَّثَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ إِنَّ رَجُلاً طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَارِحَۃَ مِائَۃً قَالَ قُلْتَہَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ تُرِیدُ أَنْ تَبِینَ مِنْکَ امْرَأَتُکَ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ہُوَ کَمَا قُلْتَ قَالَ وَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَارِحَۃَ عَدَدَ النُّجُومِ قَالَ قُلْتَہَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : تُرِیدُ أَنْ تَبِینَ امْرَأَتُکَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ہُوَ کَمَا قُلْتَ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ فَذَکَرَ مِنْ نِسَائِ أَہْلِ الأَرْضِ کَلِمَۃً لاَ أَحْفَظُہَا قَالَ : قَدْ بَیَّنَ اللَّہُ أَمْرَ الطَّلاَقِ فَمَنْ طَلَّقَ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ فَقَدْ تَبَیَّنَ لَہُ وَمَنْ لُبِسَ عَلَیْہِ جَعَلْنَا بِہِ لَبْسَہُ وَاللَّہِ لاَ تَلْبِسُونَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ وَنَتَحَمَّلُہُ عَنْکُمْ ہُوَ کَمَا تَقُولُونَ۔ [صحیح]
(١٤٩٦٢) علقمہ بن قیس فرماتے ہیں کہ ایک شخص ابن مسعود (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا کہ ایک آدمی نے گزشتہ رات اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی ہیں، اس نے کہا کہ آپ نے ایک ہی مرتبہ کہا تھا، ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں،: آپ کا یہ ارادہ تھا کہ آپ کی بیوی جدا ہوجائے۔ اس نے کہا : ہاں ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ وہ ویسے ہی ہے جیسے تو نے کہہ دیا۔ راوی کہتے ہیں : ایک دوسرا شخص آیا اس نے کہا کہ ایک مرد نے گزشتہ رات اپنی بیوی کو ستاروں کی تعداد کے برابر طلاقیں دے دی ہیں۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنی بیوی کو ایک ہی مرتبہ یہ بات کہی ہے۔ اس نے کہا : ہاں ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تو نے اپنی بیوی کو الگ کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ اس نے کہا : ہاں ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : وہ ویسے ہی ہے جیسے تو نے کہا۔ محمد کہتے ہیں کہ اس نے زمین والی عورتوں کے متعلق ایک بات کہی، میں اس کو یاد نہ رکھ سکا۔ فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے طلاق کا معاملہ واضح کیا جس نے طلاق دی ویسے جیسا کہ اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے تو اس کے لیے واضح ہے اور جس انسان پر معاملہ خلط ملط ہوگیا تو ہم نے بھی اس پر اسی طرح کیا۔ اللہ کی قسم ! تم اپنے اوپر معاملے کو الجھاؤ نہیں اور ہم تم سے برداشت کرتے ہیں جیسا کہ تم کہتے ہو۔

14969

(۱۴۹۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَاللَّفْظُ مُخْتَلِفٌ۔ [صحیح]
(١٤٩٦٣) علقمہ کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ کے پاس تھے، اس نے اس کا معنیٰ ذکر کیا ہے اور لفظ مختلف ہیں۔

14970

(۱۴۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : الْمُطَلَّقَۃُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یُدْخَلَ بِہَا بِمَنْزِلَۃِ الَّتِی قَدْ دُخِلَ بِہَا۔ [حسن]
(١٤٩٦٤) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ مطلقہ ثلاثہ دخول سے پہلے اس عورت کے مرتبہ پر ہے جس کے ساتھ دخول کیا گیا۔

14971

(۱۴۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ قَالَ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا ثُمَّ بَدَا لَہُ أَنْ یَنْکِحَہَا فَجَائَ یَسْتَفْتِی فَذَہَبْتُ مَعَہُ أَسْأَلُ لَہُ فَسَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالاَ : لاَ نَرَی أَنْ تَنْکِحَہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ قَالَ : إِنَّمَا کَانَ طَلاَقِی إِیَّاہَا وَاحِدَۃً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّکَ أَرْسَلْتَ مِنْ یَدِکَ مَا کَانَ لَکَ مِنْ فَضْلٍ۔ [صحیح]
(١٤٩٦٥) محمد بن ایاس بن بکیر کہتے ہیں کہ ایک شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ پھر بعد میں اسی عورت سے نکاح کا ارادہ بنایا تو فتویٰ پوچھنے کے لیے آیا، محمد بن عبدالرحمن بن سحبان کہتے ہیں کہ میں بھی اس کے ساتھ گیا کہ میں اس کے لیے مسئلہ پوچھوں تو اس نے ابوہریرہ اور عبداللہ بن عباس (رض) سے اس بارے میں سوال کیا تو ان دونوں نے فرمایا کہ تو اس عورت سے نکاح نہ کر یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے۔ اس نے کہا کہ میری جانب سے صرف اس کو ایک طلاق تھی تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے کہ آپ نے اپنے ہاتھ سے جو زائد ہے بھیجی ہے۔

14972

(۱۴۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ أَخْبَرَہُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالَ فَجَائَ ہُمَا مُحَمَّدُ بْنُ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَمَاذَا تَرَیَانِ؟ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : إِنَّ ہَذَا لأَمْرٌ مَا لَنَا فِیہِ قَوْلٌ اذْہَبْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ فَإِنِّی تَرَکْتُہُمَا عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَلْہُمَا ثُمَّ ائْتِنَا فَأَخْبِرْنَا فَذَہَبَ فَسَأَلَہُمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَفْتِہِ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَدْ جَائَ تْکَ مُعْضِلَۃٌ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : الْوَاحِدَۃُ تُبِینُہَا وَالثَّلاَثُ تُحَرِّمُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٦٦) معاویہ بن ابی عیاش انصاری فرماتے ہیں کہ وہ عبداللہ بن زبیر اور عاصم بن عمر کے ساتھ بیٹھے تھے کہ ان کے پاس محمد بن عباس بن بکیر آئے، اس نے کہا کہ ایک دیہاتی شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں۔ تم دونوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے کہ ابن زبیر نے کہا کہ اس معاملہ میں ہمارا کوئی قول نہیں آپ ابوہریرہ (رض) اور ابن عباس (رض) کے پاس جائیں، میں ان دونوں کو حضرت عائشہ (رض) کے پاس چھوڑ کے آیا ہوں، ان سے جا کر سوال کرو، پھر ہمیں بھی آکر بتانا وہ گئے اور جا کر ان سے سوال کیا تو ابن عباس (رض) ابوہریرہ (رض) سے کہنے لگے : اے ابوہریرہ (رض) ! ان کو فتویٰ دو کہ آپ کے پاس مشکل معاملہ آیا ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک طلاق میاں بیوی کو جدا کردیتی ہے اور تین طلاقیں بیوی کو حرام کردیتی ہیں یہاں تک کہ وہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے۔ ابن عباس (رض) نے بھی اسی طرح فرمایا۔

14973

(۱۴۹۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ یَسْتَفْتِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَقَالَ عَطَاء ٌ فَقُلْتُ : إِنَّمَا طَلاَقُ الْبِکْرِ وَاحِدَۃٌ فَقَالَ لِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو : إِنَّمَا أَنْتَ قَاصٌّ الْوَاحِدَۃُ تُبِینُہَا وَالثَّلاَثُ تُحَرِّمُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [صحیح]
(١٤٩٦٧) نعمان بن ابی عیاش انصاری عطاء بن یسار سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسئلہ پوچھنے کے لیے عبداللہ بن عمرو بن عاص کے پاس آیا کہ کسی مرد نے مجامعت سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، عطاء کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ کنواری کی طلاق ایک ہوتی ہے تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے مجھ سے کہا کہ آپ تو قصہ گو ہیں ایک طلاق بیوی کو جدا کردیتی ہے اور تین طلاقیں حرام کردیتی ہیں یہاں تک کہ وہ عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کرلے۔

14974

(۱۴۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُمْ عَنِ الأَشْجَعِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا لَمْ تَحِلَّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٩٦٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب مرد دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے تو یہ عورت اس شخص کے لیے حلال نہیں جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے۔

14975

(۱۴۹۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی ثَلاَثًا وَہِیَ حَائِضٌ فَقَالَ : عَصَیْتَ رَبَّکَ وَفَارَقْتَ امْرَأَتَکَ۔ [حسن]
(١٤٩٦٩) نافع فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سوال کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں تین طلاقیں دے دی ہیں، فرماتے ہیں : تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور اپنی بیوی کو جدا کردیا۔

14976

(۱۴۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ وَأَنَا شَاہِدٌ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃً قَالَ : ثَلاَثٌ تُحَرِّمُ وَسَبْعٌ وَتِسْعُونَ فَضْلٌ۔ [صحیح]
(١٤٩٧٠) قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے میری موجودگی میں مغیرہ بن شعبہ سے ایسے شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دیں پوچھا تو فرماتے ہیں : تین طلاقیں تو بیوی کو حرام کردیتی ہیں اور ٩٧ زیادہ ہیں۔

14977

(۱۴۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی قَیْسٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ الْخَثْعَمِیَّۃُ عِنْدَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا قُتِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَتْ : لِتَہْنِئْکَ الْخِلاَفَۃُ قَالَ : بِقَتْلِ عَلِیٍّ تُظْہِرِینَ الشَّمَاتَۃَ اذْہَبِی فَأَنْتِ طَالِقٌ یَعْنِی ثَلاَثًا قَالَ : فَتَلَفَّعَتْ بِثِیَابِہَا وَقَعَدَتْ حَتَّی قَضَتْ عِدَّتَہَا فَبَعَثَ إِلَیْہَا بِبَقِیَّۃٍ بَقِیَتْ لَہَا مِنْ صَدَاقِہَا وَعَشَرَۃِ آلاَفٍ صَدَقَۃً فَلَمَّا جَائَ ہَا الرَّسُولُ قَالَتْ : مَتَاعٌ قَلِیلٌ مِنْ حَبِیبٍ مَفَارِقٍ فَلَمَّا بَلَغَہُ قَوْلُہَا بَکَی ثُمَّ قَالَ : لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ جَدِّی أَوْ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ جَدِّی یَقُولُ : أَیُّمَا رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا عِنْدَ الأَقْرَائِ أَوْ ثَلاَثًا مُبْہَمَۃً لَمْ تَحِلَّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ ۔ لَرَاجَعْتُہَا۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شَمِرٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ۔ [ضعیف]
(١٤٩٧١) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ عائشہ خثعمیہ (رض) حضرت حسن بن علی (رض) کے نکاح میں تھی۔ جب حضرت علی شہید کردیے گئے تو کہنے لگیں : حضرت حسن بن علی (رض) سے کہ آپ کو خلافت مبارک ہو تو حضرت حسن کہتے ہیں : حضرت علی (رض) کے قتل پر خوشی کا اظہار کرتی ہو ! جاؤ تجھے تین طلاقیں۔ اس نے اپنے کپڑے لپیٹے اور بیٹھ گئی۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی عدت پوری کی تو حضرت حسن نے اس کی جانب باقی ماندہ حق مہر بھیجا اور دس ہزار اضافی دیا۔ جب قاصد آیا تو عائشہ (رض) کہتی ہیں : یہ قلیل مال ہے جدا ہونے والے محبوب کے مقابلہ میں۔ جب عائشہ (رض) کی بات حضرت حسن کو پہنچی تو رو پڑے، پھر فرمانے لگے : اگر میں نے اپنے نانا سے یا میرے باپ نے مجھے بیان نہ کیا ہوتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے اپنی عورت کو حیض کے موقع پر تین طلاقیں دیں یا پوشیدہ انداز سے تین طلاقیں دیں تو یہ عورت اس شخص کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلے تو البتہ میں اس سے رجوع کرلوں گا۔

14978

(۱۴۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ إِسْحَاقُ وَإِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃً۔فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوا فِی أَمْرٍ کَانَتْ لَہُمْ فِیہِ أَنَاۃٌ فَلَوْ أَمْضَیْنَاہُ عَلَیْہِمْ فَأَمْضَاہُ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۷۲]
(١٤٩٧٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی دو سال تک تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھیں، حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ اس معاملہ میں بہادر واقع ہوئے ہیں، اگر ہم تینوں طلاقیں ہی جاری کردیں تو حضرت عمر (رض) نے تینوں ہی جاری کردیں۔

14979

(۱۴۹۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا الصَّہْبَائِ قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَتَعْلَمُ أَنَّمَا کَانَتِ الثَّلاَثُ تُجْعَلُ وَاحِدَۃً عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَثَلاَثٍ فِی إِمَارَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ رَوْحٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٧٣) ابو صہباء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے کہنے لگے : آپ جانتے ہیں کہ تین طلاقیں ایک ہوا کرتی تھیں، رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی تین سال تک۔

14980

(۱۴۹۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ أَبَا الصَّہْبَائِ قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : ہَاتِ مِنْ ہَنَاتِکَ أَلَمْ یَکُنْ طَلاَقُ الثَّلاَثِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاحِدَۃً قَالَ : قَدْ کَانَ ذَلِکَ فَلَمَّا کَانَ فِی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَتَابَعَ النَّاسُ فِی الطَّلاَقِ فَأَمْضَاہُ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَہَذَا الْحَدِیثُ أَحَدُ مَا اخْتَلَفَ فِیہِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ وَتَرَکَہُ الْبُخَارِیُّ وَأَظُنُّہُ إِنَّمَا تَرَکَہُ لِمُخَالَفَتِہِ سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٧٤) ابو الصہبا نے ابن عباس (رض) سے کہا : اپنے دل سے بتاؤ کہ تین طلاقیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے دور میں ایک نہ ہوتی تھیں۔ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) کا دور آیا تو لوگوں نے مسلسل طلاقیں دینا شروع کردیں تو حضرت عمر (رض) نے تینوں طلاقوں کو ہی جاری کردیا۔

14981

(۱۴۹۷۵) فَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوئٍ} إِلَی قَوْلِہِ {وَبُعُولَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ} الآیَۃَ وَذَلِکَ : أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فَہُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِہَا وَإِنْ طَلَّقَہَا ثَلاَثًا فَنُسِخَ ذَلِکَ فَقَالَ {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ} الآیَۃَ۔[ضعیف]
(١٤٩٧٥) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرمات یہیں کہ { وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ } [البقرۃ ٢٢٨] ” مطلقہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روک رکھیں۔ “ الی قولہ { وَ بُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ } ” اور ان کے خاوند ان کو واپس کرنے کے زیادہ حق دار ہیں۔ “ فرماتے ہیں کہ جب مرد بیوی کو طلاق دے تو رجوع کا بھی حق رکھتا ہے۔ اگر تین طلاقیں دے دے تو یہ حق بھی ختم۔ فرمایا : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ } [البقرۃ ٢٢٩]

14982

(۱۴۹۷۶) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی أَلْفًا فَقَالَ : تَأْخُذُ ثَلاَثًا وَتَدَعُ تِسْعَمِائَۃٍ وَسَبْعَۃً وَتِسْعِینَ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ لِرَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا : حَرُمَتْ عَلَیْکَ۔ [حسن]
(١٤٩٧٦) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا کہ میں نے اپنی عورت کو ہزار طلاقیں دی ہیں۔ فرمایا تین کو لے لو اور ٩٧ کو چھوڑ دو ۔
(ب) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اس شخص سے کہا، جس نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دی تھیں کہ وہ تیرے اوپر حرام ہوچکی ہے۔

14983

(۱۴۹۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی مِائَۃً قَالَ : تَأْخُذُ ثَلاَثًا وَتَدَعُ سَبْعًا وَتِسْعِینَ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(١٤٩٧٧) مجاہد فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس (رض) سے کہا : میں نے اپنی عورت کو سو طلاقیں دے دی ہیں۔ فرمایا : تین کو شمار کرو اور باقی ستانوے کو چھوڑ دو ۔

14984

(۱۴۹۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ وَحُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃً قَالَ : عَصَیْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ لَمْ تَتَّقِ اللَّہَ فَیَجْعَلَ لَکَ مَخْرَجًا { مَنْ یَتَّقِ اللَّہَ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا} { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ} فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ [صحیح]
(١٤٩٧٨) مجاہد فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا، جس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی تھیں، فرمایا : تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی ہے اور تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی تو اللہ سے ڈرا نہیں کہ اللہ تیرے لیے نکلنے کا راستہ بنا دیتا { وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا } [الطلاق ٢] ” جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نکلنے کی راہ بنا دیتا ہے۔ “ { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } ” اے نبی ! جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو تو عدت ختم ہونے سے پہلے ہی طلاق دو ۔ “

14985

(۱۴۹۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَطَائٍ: أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ طَلَّقْتُ امْرَأَتِی مِائَۃً قَالَ: تَأْخُذُ ثَلاَثًا وَتَدَعُ سَبْعًا وَتِسْعِینَ۔[صحیح]
(١٤٩٧٩) عطاء فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا : میں نے اپنی عورت کو سو طلاقیں دے دی ہیں، فرمایا : تین کو شمار کرو اور ٩٧ کو چھوڑ دو ۔

14986

(۱۴۹۸۰) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ عَدَدَ النُّجُومِ فَقَالَ : إِنَّمَا یَکْفِیکَ رَأْسُ الْجَوْزَائِ۔ [صحیح]
(١٤٩٨٠) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو ستاروں کی تعداد کے برابر طلاقیں دے دی تھیں۔ فرماتے ہیں کہ آپ کو ایک مرتبہ ہی طلاق دینا کفایت کرجاتا۔

14987

(۱۴۹۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَتَانِی رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ عَمِّی طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فَقَالَ إِنَّ عَمَّکَ عَصَی اللَّہَ فَأَنْدَمَہُ اللَّہُ وَأَطَاعَ الشَّیْطَانَ فَلَمْ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا قَالَ : أَفَلاَ یُحَلِّلُہَا لَہُ رَجُلٌ؟ فَقَالَ : مَنْ یُخَادِعِ اللَّہَ یَخْدَعْہُ۔ [حسن]
(١٤٩٨١) مالک بن حارث حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے پاس ایک شخص آیا، اس نے کہا : میرے چچا نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دے دی ہیں۔ فرمایا : تیرے چچا نے اللہ کی نافرمانی کی تو اللہ نے اس کو شرمندہ کردیا اور اس نے شیطان کی اطاعت کی تو اس نے اس کے نکلنے کے لیے کوئی راہ نہ بنائی۔ اس نے کہا : کیا کوئی شخص اس کے لیے اس عورت کو حلال کر دے گا تو فرماتے ہیں : جو اللہ کو دھوکا دینے کی کوشش کرے گا اللہ اسے دھوکا دیں گے۔

14988

(۱۴۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ أَنَّہُ قَالَ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا ثُمَّ بَدَا لَہُ أَنْ یَنْکِحَہَا فَجَائَ یَسْتَفْتِی فَذَہَبْتُ مَعَہُ أَسْأَلُ لَہُ فَسَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالاَ لَہُ : لاَ نَرَی أَنْ تَنْکِحَہَا حَتَّی تَزَوَّجَ زَوْجًا غَیْرَکَ قَالَ : فَإِنَّمَا کَانَ طَلاَقِی إِیَّاہَا وَاحِدَۃً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّکَ أَرْسَلْتَ مِنْ یَدِکَ مَا کَانَ لَکَ مِنْ فَضْلٍ۔ فَہَذِہِ رِوَایَۃُ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَمُجَاہِدٍ وَعِکْرِمَۃَ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَمَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ وَمُحَمَّدِ بْنِ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَنْصَارِیِّ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ أَجَازَ الطَّلاَقَ الثَّلاَثَ وَأَمْضَاہُنَّ۔ [صحیح]
(١٤٩٨٢) محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان محمد بن ایاس بن بکیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ پھر اس کا اسی عورت سے نکاح کا ارادہ بنا تو وہ فتویٰ پوچھنے آیا تو میں اس کے ساتھ گیا تاکہ اس کے لیے سوال کروں۔ اس نے ابوہریرہ (رض) اور عبداللہ بن عباس (رض) سے اس بارے میں سوال کیا تو فرماتے ہیں : ہمارا خیال نہیں کہ آپ اس عورت سے شادی کرسکیں جب تک وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔ اس نے کہا کہ میری جانب سے اس کو صرف ایک طلاق تھی۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : آپ نے اپنے ہاتھ سے اپنی جانب سے زائد طلاقیں بھیجی ہیں۔
(ب) (معاویہ بن ابی عیاش انصاری حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے تین طلاقوں کو جائز بھی رکھا اور جاری بھی کردیا۔

14989

(۱۴۹۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنْ کَانَ مَعْنَی قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الثَّلاَثَ کَانَتْ تُحْسَبُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاحِدَۃً یَعْنِی أَنَّہُ بِأَمْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَالَّذِی یُشْبِہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنْ یَکُونَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ عَلِمَ أَنْ کَانَ شَیْئًا فَنُسِخَ فَإِنْ قِیلَ فَمَا دَلَّ عَلَی مَا وَصَفْتَ قِیلَ لاَ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَرْوِی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا ثُمَّ یُخَالِفُہُ بِشَیْئٍ لَمْ یَعْلَمْہُ کَانَ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِ خِلاَفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رِوَایَۃُ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ مَضَتْ فِی النَّسْخِ وَفِیہَا تَأْکِیدٌ لِصِحَّۃِ ہَذَا التَّأْوِیلِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنْ قِیلَ فَلَعَلَّ ہَذَا شَیْء ٌ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ فَقَالَ فِیہِ ابْنُ عَبَّاسٍ بِقَوْلِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قِیلَ : قَدْ عَلِمْنَا أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یُخَالِفُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی نِکَاحِ الْمُتْعَۃِ وَبَیْعِ الدِّینَارِ بِالدِّینَارَیْنِ وَفِی بَیْعِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَغَیْرِہِ فَکَیْفَ یُوَافِقُہُ فِی شَیْئٍ یُرْوَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِ خِلاَفٌ قَالَ : فَإِنْ قِیلَ وَقَدْ ذَکَرَ عَلَی عَہْدِ أَبِی بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قِیلَ اللَّہُ أَعْلَمُ وَجَوَابُہُ حِینَ اسْتُفْتِیَ بِخِلاَفِ ذَلِکَ کَمَا وَصَفْتُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَعَلَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَجَابَ عَلَی أَنَّ الثَّلاَثَ وَالْوَاحِدَۃَ سَوَاء ٌ وَإِذَا جَعَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَدَدَ الطَّلاَقِ عَلَی الزَّوْجِ وَأَنْ یُطَلِّقَ مَتَی شَائَ فَسَوَاء ٌ الثَّلاَثُ وَالْوَاحِدَۃُ وَأَکْثَرُ مِنَ الثَّلاَثِ فِی أَنْ یَقْضِیَ بِطَلاَقِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ عَبَّرَ بِالطَّلاَقِ الثَّلاَثِ عَنْ طَلاَقِ الْبَتَّۃِ فَقَدْ ذَہَبَ إِلَیْہِ بَعْضُہُمْ۔ [صحیح۔ قال الشافعی فی الام]
(١٤٩٨٣) امام شافعی فرماتے ہیں : اگر عبداللہ بن عباس (رض) کے قول کا یہ معنیٰ ہو کہ رسول اللہ کے دور میں تین طلاقوں کو ایک شمار کیا جاتا تھا یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے تو ممکن ہے کہ عبداللہ بن عباس (رض) کو علم ہو کہ کسی چیز نے اس کو منسوخ کردیا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک چیز حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمائیں، پھر اس کی مخالفت ایسی چیز کے ذریعے کریں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جانتے نہ ہوں اور جس میں اختلاف تھا۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : عکرمہ ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ اس میں نسخ ہوچکا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر یہ کہا جائے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے حضرت عمر (رض) کے قول کی موافقت کی ہے تو ہم کہہ دیں گے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے نکاحِ متعہ اور ایک دینار کے بدلے دو دینار کی بیع، اور امہات الاولاد کی بیع میں حضرت عمر (رض) سے اختلاف کیا ہے، وہ ایسی چیز میں کیسے موافقت کریں گے، جس میں اختلاف تھا ؟ اگر کہا جائے کہ حضرت ابوبکر اور عمر (رض) کے ابتدائی دو سال کا تذکرہ کیا ہے، کہتے ہیں : اللہ خوب جانتا ہے جب ان سے فتویٰ اس کے خلاف پوچھا گیا، جیسا کہ میں نے بیان کیا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاید کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تین ایک کے برابر ہیں۔ جب اللہ رب العزت نے طلاق کی تعداد خاوند کے ذمہ چھوڑی ہے کہ وہ جب چاہے طلاق دے ایک اور تین برابر ہیں اور تین سے زیادہ کا بھی۔ شیخ فرماتے ہیں : طلاق ثلثہ سے ان کی مراد طلاق بتہ ہو۔ بعض لوگوں کا یہ مذہب ہے۔

14990

(۱۴۹۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدُ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَۃَ یَقُولُ : مَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثِ عِنْدِی أَنَّ مَا تُطَلِّقُونَ أَنْتُمْ ثَلاَثًا کَانُوا یُطَلِّقُونَ وَاحِدَۃً فِی زَمَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذَہَبَ أَبُو یَحْیَی السَّاجِیُّ إِلَی أَنَّ مَعْنَاہُ إِذَا قَالَ لِلْبِکْرِ : أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ کَانَتْ وَاحِدَۃً فَغَلَّظَ عَلَیْہِمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَعَلَہَا ثَلاَثًا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرِوَایَۃُ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ تَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ ہَذَا التَّأْوِیلِ۔ [صحیح]
(١٤٩٨٤) ابو زرعہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جو تم آج تین طلاقیں دیتے ہو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کے دور میں وہ ایک طلاق دیتے تھے۔
(ب) ابویحییٰ اساجی فرماتے ہیں کہ جب وہ کنواری سے کہے : تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق تو ایک طلاق ہوگئی، تو حضرت عمر (رض) نے سختی کرتے ہوئے اس کو تین ہی شمار کردیا۔

14991

(۱۴۹۸۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ عَنْ طَاوُسٍ : أَنَّ رَجُلاً یُقَالُ لَہُ أَبُو الصَّہْبَائِ کَانَ کَثِیرَ السُّؤَالِ لاِبْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا جَعَلُوہَا وَاحِدَۃً عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَۃِ عُمَرَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : بَلَی کَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا جَعَلُوہَا وَاحِدَۃً عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا أَنَّ رَأَی النَّاسَ قَدْ تَتَابَعُوا فِیہَا قَالَ : أَجِیزُوہُنَّ عَلَیْہِمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ إِذَا طَلَّقَہَا ثَلاَثًا تَتْرَی۔ رَوَی جَابِرُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ : عُقْدَۃٌ کَانَتْ بِیَدِہِ أَرْسَلَہَا جَمِیعًا وَإِذَا کَانَتْ تَتْرَی فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ قَالَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ تَتْرَی یَعْنِی أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ فَإِنَّہَا تَبِینُ بِالأُولَی وَالثِّنْتَانِ لَیْسَتَا بِشَیْء وَرُوِیَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۴۹۸۲]
(١٤٩٨٥) طاؤس فرماتے ہیں کہ ابو صہباء نامی شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے بہت زیادہ سوال کیا کرتا تھا۔ اس نے کہا : کیا آپ جانتے نہیں کہ جب کوئی شخص اپنی عورت کو دخول سے پہلے تین طلاقیں دے دیتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کی خلافت کے ابتدا میں اسے ایک شمار کیا جاتا تھا تو ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کیوں نہیں۔ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاقیں دے دیتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی دور میں اسے ایک ہی شمار کیا جاتا تھا۔ جب حضرت عمر (رض) نے دیکھا کہ انھوں نے مسلسل طلاقیں دینا شروع کردیں ہیں تو انھوں نے تینوں کو ہی جاری کردیا۔
شیخ فرماتے ہیں : جب وہ تین طلاقیں مسلسل دینے کا قصد کرلے۔
(ب) شعبی ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایسا شخص جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دخول سے قبل دے دیں۔ فرماتے ہیں : اگر وہ چاہے تو تینوں ہی اکٹھی دے دے۔
حضرت سفیان ثوری (رح) فرماتے ہیں : تتری کا معنی ہے کہ تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے۔ وہ ایک سے ہی جدا ہوگئی اور باقی دو کچھ بھی نہیں ہیں۔

14992

(۱۴۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی بَعْضُ بَنِی أَبِی رَافِعٍ مَوْلَی النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : طَلَّقَ عَبْدُ یَزِیدَ أَبُو رُکَانَۃَ وَإِخْوَتِہِ أُمَّ رُکَانَۃَ وَنَکَحَ امْرَأَۃً مِنْ مُزَیْنَۃَ فَجَائَ تِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : مَا یُغْنِی عَنِّی إِلاَّ کَمَا تُغْنِی ہَذِہِ الشَّعْرَۃُ لِشَعْرَۃٍ أَخَذَتْہَا مِنْ رَأْسِہَا فَفَرِّقْ بَیْنِی وَبَیْنَہُ فَأَخَذَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- حَمِیَّۃٌ فَدَعَا بِرُکَانَۃَ وَإِخْوَتِہِ ثُمَّ قَالَ لِجُلَسَائِہِ : أَتُرَوْنَ فُلاَنًا یُشْبِہُ مِنْہُ کَذَا وَکَذَا مِنْ عَبْدِ یَزِیدَ وَفُلاَنٌ مِنْہُ کَذَا وَکَذَا ۔ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِعَبْدِ یَزِیدَ : طَلِّقْہَا ۔ فَفَعَلَ قَالَ : رَاجِعِ امْرَأَتَکَ أُمَّ رُکَانَۃَ وَإِخْوَتِہِ ۔ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُہَا ثَلاَثًا یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : قَدْ عَلِمْتُ رَاجِعْہَا ۔ وَتَلاَ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ} قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِیثُ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رُکَانَۃَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ فَرَدَّہَا النَّبِیُّ -ﷺ- أَصَحُّ لأَنَّہُمْ وَلَدُ الرَّجُلِ وَأَہْلُہُ أَعْلَمُ بِہِ إِنَّ رُکَانَۃَ إِنَّمَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ فَجَعَلَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- وَاحِدَۃً۔ [حسن]
(١٤٩٨٦) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عبد یزید ابو رکانہ اور اس کے بھائیوں نے ام رکانہ کو طلاق دے دی اور مزینہ قبیلے کی عورت سے شادی کرلی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی کہتی ہے کہ اس نے مجھے اتنی کفایت بھی نہیں کی جیسے یہ سر کے بال ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے اور اس کے درمیان تفریق کروا دیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غصہ آیا تو رکانہ اور اس کے بھائیوں کو بلایا، پھر مجلس والوں سے فرمایا : کیا تم دیکھتے ہو کہ فلاں عبد یزید کے مشابہہ ہے اور فلاں فلاں چیز میں ؟ انھوں نے کہا : ہاں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبد یزید سے فرمایا تو اس کو طلاق دے دے تو اس نے طلاق دے دی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تو اپنی بیوی ام رکانہ سے رجوع کرلے، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اس کو تین طلاقیں دے دی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں جانتا ہوں تو اس سے رجوع کر اور اس آیت کی تلاوت کی : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنّ } [الطلاق ١] ” اے نبی ! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کو عدت کے اندر طلاق دیا کرو۔ “
(ب) عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس کردیا۔ یہ زیادہ صحیح ہے؛ کیونکہ اولاد اور اہل گھر کے معاملات کو زیادہ مانتے ہیں کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک شمار کیا۔

14993

(۱۴۹۸۷) قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : طَلَّقَ رُکَانَۃُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ فَحَزِنَ عَلَیْہَا حُزْنًا شَدِیدًا فَسَأَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کَیْفَ طَلَّقْتَہَا؟ ۔ قَالَ : طَلَّقْتُہَا ثَلاَثًا فَقَالَ : فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَإِنَّمَا تِلْکَ وَاحِدَۃٌ فَأَرْجِعْہَا إِنْ شِئْتَ ۔ فَرَاجَعَہَا فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَرَی أَنَّمَا الطَّلاَقُ عِنْدَ کُلِّ طُہْرٍ فَتِلْکَ السُّنَّۃُ الَّتِی کَانَ عَلَیْہَا النَّاسُ وَالَّتِی أَمَرَ اللَّہُ لَہَا {فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ} أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ عِصَامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی دَاوُدُ بْنُ الْحُصَیْنِ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا الإِسْنَادُ لاَ تَقُومُ بِہِ الْحُجَّۃُ مَعَ ثَمَانِیَۃٍ رَوَوْا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فُتْیَاہُ بِخِلاَفِ ذَلِکَ وَمَعَ رِوَایَۃِ أَوْلاَدِ رُکَانَۃَ : أَنَّ طَلاَقَ رُکَانَۃَ کَانَ وَاحِدَۃً وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن]
(١٤٩٨٧) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رکانہ نے ایک مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو اس پر بڑے پریشان ہوئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم نے اسے کیسے طلاق دی تھی، رکانہ نے کہا : میں نے تین طلاقیں دی تھیں، فرمایا ایک مجلس میں۔ اس نے کہا : ہاں آپ نے فرمایا : یہ ایک ہی ہے اگر تو چاہے تو رجوع کرے تو اس نے رجوع کرلیا۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ طلاق پر طہر کے موقعہ پر دی جائے گی یہ وہ طریقہ ہے جس پر لوگ ہیں۔ اس کا اللہ رب العزت نے حکم فرمایا ہے۔{ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } [الطلاق ١] یہ اسناد قابل حجت نہیں ہیں کہ ٨ راوی ہیں اور رکانہ کی اولاد بھی یہ بیان کرتی ہے کہ ان کی طلاق ایک تھی۔

14994

(۱۴۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَلَمَۃَ اللَّبَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ کَانَ بِالْکُوفَۃِ شَیْخٌ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ فَإِنَّہُ یُرَدُّ إِلَی وَاحِدَۃٍ وَالنَّاسُ عُنُقًا وَاحِدًا إِذْ ذَاکَ یَأْتُونَہُ وَیَسْمَعُونَ مِنْہُ قَالَ : فَأَتَیْتُہُ فَقَرَعْتُ عَلَیْہِ الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَیَّ شَیْخٌ فَقُلْتُ لَہُ : کَیْفَ سَمِعْتَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِیمَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِذَا طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ فَإِنَّہُ یُرَدُّ إِلَی وَاحِدَۃٍ۔ قَالَ فَقُلْتُ لَہُ : أَیْنَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ؟ قَالَ : أُخْرِجُ إِلَیْکَ کِتَابًا فَأَخْرَجَ فَإِذَا فِیہِ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذَا مَا سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ فَقَدْ بَانَتْ مِنْہُ وَلاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔قَالَ قُلْتُ : وَیْحَکَ ہَذَا غَیْرُ الَّذِی تَقُولُ۔ قَالَ : الصَّحِیحُ ہُوَ ہَذَا وَلَکِنْ ہَؤُلاَئِ أَرَادُونِی عَلَی ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٤٩٨٨) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دے تو اس کو ایک ہی شمار کیا جائے گا۔ کیونکہ لوگ ایک گردن کی ماند ہیں جس کی طرف وہ آتے ہیں اور اس سے ہی سنتے ہیں، کہتے ہیں : میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو شیخ صاحب باہر تشریف لائے۔ میں نے ان سے کہا : آپ نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے کیا سنا کہ جس نے ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دی ؟ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جس نے ایک مجلس میں تین طلاقیں دیں اس کو ایک ہی شمار کیا جائے گا، میں نے پوچھا : آپ نے یہ حضرت علی (رض) سے کب سنا تھا۔ کہنے لگے : میں تیرے سامنے کتاب رکھتا ہوں جب کتاب نکالی تو اس میں تحریر تھا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کہ یہ میں نے حضرت علی (رض) سے سنا ہے کہ جب مرد اپنی عورت کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے تو بیوی جدا ہوجائے گی اور اس خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی، جتنی دیر وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔ کہتے ہیں میں نے کہا یہ تو اس کے علاوہ بات ہے جو آپ کہہ رہے تھے۔ فرماتے ہیں : صحیح یہی ہے لیکن انھوں نے اس بات کا ارادہ کیا تھا۔

14995

(۱۴۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ بْنُ جَعْفَرٍ الأَحْمَسِیُّ قَالَ قُلْتُ لِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ : إِنَّ قَوْمًا یَزْعُمُونَ أَنَّ مَنْ طَلَّقَ ثَلاَثًا بِجَہَالَۃٍ رُدَّ إِلَی السُّنَّۃِ یَجْعَلُونَہَا وَاحِدَۃً یَرْوُونَہَا عَنْکُمْ قَالَ : مَعَاذَ اللَّہِ مَا ہَذَا مِنْ قَوْلِنَا مَنْ طَلَّقَ ثَلاَثًا فَہُوَ کَمَا قَالَ۔ [ضعیف]
(١٤٩٨٩) مسلمہ بن جعفر احمس فرماتے ہیں کہ میں نے جعفر بن محمد سے کہا کہ لوگوں کا گمان ہے جس نے جہالت کی بنا پر تین طلاقیں دے دیں تو اس کو سنت کی طرف لوٹایا جائے گا، یعنی اس کو ایک طلاق شمار کریں گے اور روایت بھی تم سے ہی کرتے ہیں۔
فرماتے ہیں : اللہ کی پناہ ! یہ ہمارا قول نہیں ہے : جس نے تین طلاقیں دیں وہ ویسے ہی ہے جیسے اس نے کہہ دیا۔

14996

(۱۴۹۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْکُوفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ بَہْرَامَ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ بَسَّامٍ الصَّیْرَفِیِّ قَالَ سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : مَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا بِجَہَالَۃٍ أَوْ عِلْمٍ فَقَدْ بَانَتْ مِنْہُ۔ [حسن]
(١٤٩٩٠) سام صیرفی کہتے ہیں کہ میں نے جعفر بن محمد سے سنا : جس نے جہالت یا علم کی بنیاد پر انی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں وہ اس سے الگ ہوجائے گی۔

14997

(۱۴۹۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ فِہْرٍ الْمِصْرِیُّ الْمُقِیمُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْقَاضِی أَبُو الطَاہِرِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ سُمَیْعٍ الْحَنَفِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنِّی أَسْمَعُ اللَّہَ یَقُولُ (الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ) فَأَیْنَ الثَّالِثَۃُ قَالَ (فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ) ہِیَ الثَّالِثَۃُ کَذَا قَالَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالصَّوَابُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ عَنْ أَبِی رَزِینٍ أَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً کَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [ضعیف]
(١٤٩٩١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ میں اللہ رب العزت کا یہ فرمان سنتا ہوں۔ { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ } [البقرۃ ٢٢٩] کہ طلاق دو مرتبہ ہے۔ تیسری طلاق کہاں ہے ؟ فرمایا : { فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] یہ تیسری طلاق ہے۔ اس طرح حضرت انس (رض) سے منقول ہے۔

14998

(۱۴۹۹۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ عَنْ أَبِی رَزِینٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- (الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ) فَأَیْنَ الثَّالِثَۃُ قَالَ (فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ) وَرُوِیَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف]
(١٤٩٩٢) ابو رزین فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ } [البقرۃ ٢٢٩] طلاقیں دو ہیں تیسری کہاں ہے ؟ فرمایا : { فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” اچھائی کے ساتھ روکے رکھنا ہے یا احسان سے چھوڑ دینا ہے۔ “

14999

(۱۴۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِّرُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَبِیبِ بْنِ أَرْدَکَ أَنَّہُ سَمِعَ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی یُوسُفُ بْنُ مَاہَکَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ثَلاَثٌ جِدُّہُنَّ جِدٌّ وَہَزْلُہُنَّ جِدٌّ النِّکَاحُ وَالطَّلاَقُ وَالرَّجْعَۃُ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ قَالَ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَبِیبٍ لَمْ یَقُلِ ابْنِ أَرْدَکَ۔ [ضعیف]
(١٤٩٩٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تین چیزیں ان کی حقیقت بھی حقیقت ہے اور مذاق بھی حقیقت : 1 نکاح 2 طلاق 3 رجوع۔

15000

(۱۴۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَرْبَعٌ مُقْفَلاَتٌ النَّذْرُ وَالطَّلاَقُ وَالْعَتَاقُ وَالنِّکَاحُ۔ [ضعیف]
(١٤٩٩٤) سعید بن مسیب حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ چار چیزوں کو بند کردیا گیا ہے : 1 نذر 2 طلاق 3 آزادی اور 4 نکاح۔

15001

(۱۴۹۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : ثَلاَثٌ لَیْسَ فِیہِنَّ لَعِبٌ النِّکَاحُ وَالطَّلاَقُ وَالْعِتْقُ۔ [صحیح]
(١٤٩٩٥) یحییٰ بن سعید سعید بن مسیب سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : تین چیزوں سے کھیلنا درست نہیں : 1 نکاح 2 طلاق 3 آزادی۔

15002

(۱۴۹۹۶) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ یُخْبِرُ بِذَلِکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَإِنَّ لِکُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُہَا أَوْ إِلَی امْرَأَۃٍ یَنْکِحُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَعَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٤٩٩٦) علقمہ بن وقاص لیثی فرماتے ہیں : میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔ جس کی ہجرت اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہوئی اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے حصول یا عورت سے نکاح کے لیے ہوئی تو اس کی ہجرت اس کے لیے ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔

15003

(۱۴۹۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ رُفِعَ إِلَیْہِ رَجُلٌ قَالَتْ لَہُ امْرَأَتُہُ : شَبِّہْنِی فَقَالَ : کَأَنَّکِ ظَبْیَۃٌ کَأَنَّکِ حَمَامَۃٌ قَالَتْ : لاَ أَرْضَی حَتَّی تَقُولَ خَلِیَّۃٌ طَالِقٌ فَقَالَ ذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : خُذْ بِیَدِہَا فَہِیَ امْرَأَتُکَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شِہَابٍ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ عُمَرَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَوْلُہُ خَلِیَّۃٌ طَالِقٌ أَرَادَ النَّاقَۃَ تَکُونُ مَعْقُولَۃً ثُمَّ تُطْلَقُ مِنْ عِقَالِہَا وَیُخَلَّی عَنْہَا فَہِیَ خَلِیَّۃٌ مِنَ الْعِقَالِ وَہِیَ طَالِقٌ لأَنَّہَا قَدْ طَلَقَتْ مِنْہُ فَأَرَادَ الرَّجُلُ ذَلِکَ فَأَسْقَطَ عُمَرُ عَنْہُ الطَّلاَقَ لِنِیَّتِہِ وَہَذَا أَصْلٌ لِکُلِّ مَنْ تَکَلَّمَ بِشَیْئٍ یُشْبِہُ لَفْظَ الطَّلاَقِ وَہُوَ یَنْوِی غَیْرَہُ أَنَّ الْقَوْلَ قَوْلُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ تَعَالَی وَفِی الْحُکْمِ عَلَی تَأْوِیلِ مَذْہَبِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ الشَّیْخُ : الأَمْرُ عَلَی مَا فَسَّرَ فِی قَوْلِہِ خَلِیَّۃٌ فَأَمَّا قَوْلُہُ طَالِقٌ فَہُوَ نَفْسُ الطَّلاَقِ فَلاَ یُقْبَلُ قَوْلُہُ فِیہِ فِی الْحُکْمِ لَکِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا أَسْقَطَہُ عَنْہُ لأَنَّہُ کَانَ قَالَ : خَلِیَّۃٌ طَالِقٌ لَمْ یُرْسِلِ الطَّلاَقَ نَحْوَہَا وَلَمْ یُخَاطِبْہَا بِہِ فَلَمْ یَقَعْ بِہِ عَلَیْہَا الطَّلاَقُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(١٤٩٩٧) ابوعبید حضرت عمر (رض) کی حدیث میں فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی لایا گیا، جس کو اس کی عورت نے یہ کہا تھا : مجھے تشبیہ دو ۔ اس نے کہا : تو ہرن جیسی ہے گویا کہ تو کبوتری ہے۔ عورت نے کہا : میں راضی نہیں ہوں گی یہاں تک کہ تو کہے (خَلِیّۃُ طَالِقٌ) (یہ لفظ طلاق سے کنایہ ہے اگر طلاق کا ارادہ ہو تو طلاق واقع ہوجائے گی وگرنہ نہیں) اس شخص نے یہ لفظ کہہ دیے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کا ہاتھ پکڑو یہ تیری بیوی ہے۔
(خَلِیّۃُ طَالِقٌ) ابوعبید کہتے ہیں اس سے مراد اونٹنی ہے جس کو باندھا گیا تھا، پھر اس کو کھول دیا گیا اس وقت بولتے ہیں، خلیۃ من العقال کہ یہ چھوڑی ہوئی ہے تو مرد نے یہ ارادہ کیا تھا تو حضرت عمر (رض) نے طلاق والی نیت کا خاتمہ کردیا اور جو شخص ایسا لفظ بولے جو لفظ طلاق کے مشابہہ ہو لیکن نیت طلاق کی نہ ہو تو طلاق واقع نہیں ہوتی۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : اس شخص نے اپنی عورت کو نہ تو طلاق بھیجی اور نہ ہی ان الفاظ کے ساتھ مخاطب کیا کہ اس پر طلاق واقع ہو تو اس احتمال کی وجہ سے حضرت عمر (رض) نے طلاق کو ساقط کردیا۔

15004

(۱۴۹۹۸) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَمِّی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ : أَنَّ رُکَانَۃَ بْنَ عَبْدِ یَزِیدَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ سُہَیْمَۃَ الْمُزَنِیَّۃَ الْبَتَّۃَ ثُمَّ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی سُہَیْمَۃَ الْبَتَّۃَ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِرُکَانَۃَ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ وَاحِدَۃً ۔ فَقَالَ رُکَانَۃُ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَرَدَّہَا إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَطَلَّقَہَا الثَّانِیَۃَ فِی زَمَنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالثَّالِثَۃَ فِی زَمَنِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٤٩٩٨) نافع بن عجیر بن عبد یزید فرماتے ہیں کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ مزنیہ کو تین طلاقیں دے دیں، پھر اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آکر کہا : میں نے اپنی بیوی سہیمہ کو تین طلاقیں دیں ہیں لیکن ارادہ صرف ایک طلاق کا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکانہ سے کہا : اللہ کی قسم ! کیا تو نے ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا، رکانہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں نے ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بیوی کو واپس کردیا تو رکانہ نے دوسری طلاق حضرت عمر (رض) کے دور میں اور تیسری حضرت عثمان (رض) کے دور میں دی۔

15005

(۱۴۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ النَّسَائِیُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِدْرِیسَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ ابْنِ السَّائِبِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ عَنْ رُکَانَۃَ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمَدَنِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ مَوْصُولاً۔
(١٤٩٩٩) ایضاً ۔

15006

(۱۵۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنِی الزُّبَیْرُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ شَیْخًا بِمَکَّۃَ وَقَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ عَنْ رُکَانَۃَ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ قَالَ : کَانَتْ عِنْدِی امْرَأَۃٌ یُقَالَ لَہَا سُہَیْمَۃُ فَطَلَّقْتُہَا الْبَتَّۃَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی سُہَیْمَۃَ الْبَتَّۃَ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ وَاحِدَۃً ۔ قُلْتُ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَرَدَّہَا عَلَیَّ عَلَی وَاحِدَۃٍ۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الثَّانِی ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الأَوَّلُ ہُوَ ابْنُ رُکَانَۃَ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠٠٠) حضرت رکانہ بن عبد یزید فرماتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی جس کو سہمیہ کہا جاتا تھا میں نے اس کو تین طلاقیں دے دیں، پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اپنی بیوی سہمیہ کو تین طلاقیں دے دی ہیں اور اللہ کی قسم ارادہ میں نے ایک کا کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تو نے ایک کا ہی ارادہ کیا تھا ؟ میں نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! میں نے ایک کا ارادہ کیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک طلاق کے بعد بیوی کو واپس کردیا۔

15007

(۱۵۰۰۱) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ الْہَاشِمِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ ثُمَّ قَالَ : مَا نَوَیْتُ بِذَلِکَ إِلاَّ وَاحِدَۃً قَالَ : آللَّہِ ۔قَالَ : آللَّہِ قَالَ : فَہُوَ عَلَی مَا أَرَدْتَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُوسُفُ الْقَاضِی عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠٠١) عبداللہ بن علی بن رکانہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر بتایا کہ میں نے صرف ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اللہ کی قسم تو نے ایک کا ہی ارادہ کیا تھا۔ اس نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ویسے ہی ہے جیسے تو نے ارادہ کیا۔

15008

(۱۵۰۰۲) وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ وَعَنْ غَیْرِہِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ وَشَیْبَانُ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : مَا أَرَدْتَ بِہَا ۔ قَالَ : وَاحِدَۃً قَالَ : آللَّہِ ۔ قَالَ : آللَّہِ قَالَ : ہُوَ عَلَی مَا أَرَدْتَ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠٠٢) عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : ایک طلاق کا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اللہ کی قسم ؟ وہ ویسے ہی ہے جیسے تو نے ارادہ کیا۔

15009

(۱۵۰۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَنُوحُ بْنُ الْہَیْثَمِ وَصَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ قَالُوا حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ : أَیُّ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اسْتَعَاذَتْ مِنْہُ فَقَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ ابْنَۃَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَدَنَا مِنْہَا قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: عُذْتِ بِعَظِیمٍ الْحَقِی بِأَہْلِکِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٠٠٣) اوزاعی کہتے ہیں : میں نے زہری سے پوچھا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کونسی بیوی ہے جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پناہ مانگی تھی ؟ کہتے ہیں کہ مجھے عروہ نے حضرت عائشہ (رض) سے بیان کیا کہ جون کی بیٹی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس داخل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے قریب ہوئے تو اس نے کہا : میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو نے بڑے کی پناہ مانگی ہے اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ۔

15010

(۱۵۰۰۴) وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : الْحَقِی بِأَہْلِکِ ۔ جَعَلَہَا تَطْلِیقَۃً۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ آدَمَ بْنِ مُسْلِمٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٥٠٠٤) ابن ابی ذئب زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اہل سے جا ملو گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو طلاق دی۔

15011

(۱۵۰۰۵) وَحَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ کَعْبٍ قَائِدَ کَعْبٍ حِینَ عَمِیَ مِنْ بَنِیہِ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حَدِیثَہُ حِینَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ وَأَنَّ رَسُولَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَتَاہُ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُکَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَکَ فَقُلْتُ : أُطَلِّقُہَا أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ بِہَا؟ فَقَالَ : لاَ بَلِ اعْتَزِلْہَا فَلاَ تَقْرَبَنَّہَا وَأَرْسَلَ إِلَی صَاحِبَیَّ بِمِثْلِ ذَلِکَ فَقُلْتُ لاِمْرَأَتِی: الْحَقِی بِأَہْلِکِ فَکُونِی عِنْدَہُمْ حَتَّی یَقْضِیَ اللَّہُ ہَذَا الأَمْرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ فَفِی ہَذَا مَعَ الأَوَّلِ کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ قَوْلَہُ الْحَقِی بِأَہْلِکِ کِنَایَۃٌ إِنْ أَرَادَ بِہِ الطَّلاَقَ کَانَ طَلاَقًا وَإِنْ لَمْ یُرِدْہُ لاَ یَکُونُ طَلاَقًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٠٠٥) کعب بن مالک اپنا قصہ فرماتے ہیں، جس وقت وہ غزوہ تبوک میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیچھے رہ گئے۔ لمبی حدیث ہے کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قاصد آیا، اس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ آپ اپنی بیوی سے جدا رہیں۔ میں نے کہا کہ میں اس کو طلاق دے دوں یا کیا کروں ؟ اس نے کہا کہ اس سے الگ رہنا ہے، قریب نہیں جانا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے دو ساتھیوں کے جانب بھی کسی کو بھیجا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا : اپنے گھر چلی جاؤ۔ ان کے پاس رہنا یہاں تک کہ اللہ اس معاملے کا فیصلہ فرما دے۔
الحقی باہلک : یہ ایسے الفاظ ہیں جو طلاق سے کنایہ ہیں اگر اس سے طلاق مراد لی جائے تو طلاق ہوجائے گی۔ اگر طلاق کا ارادہ نہ ہو تو طلاق واقع نہ ہوگی۔

15012

(۱۵۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ أَبِی الْہَیْثَمِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : اعْتَدِّی ۔ فَجَعَلَہَا تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً وَہُوَ أَمْلَکُ بِہَا۔ [ضعیف]
(١٥٠٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سودہ بنت زمعہ سے فرمایا : تو عدت گزار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک طلاق دے دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے مالک ہیں۔

15013

(۱۵۰۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی الْمُطَّلِبُ بْنُ حَنْطَبٍ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ ثُمَّ أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : مَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ؟ قَالَ قُلْتُ : قَدْ فَعَلْتُ قَالَ فَقَرَأَ (وَلَوْ أَنَّہُمْ فَعَلُوا مَا یُوعَظُونَ بِہِ لَکَانَ خَیْرًا لَہُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِیتًا) مَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ؟ قَالَ : قَدْ فَعَلْتُ قَالَ : أَمْسِکْ عَلَیْک امْرَأَتَکَ فَإِنَّ الْوَاحِدَۃَ تَبُتُّ۔ [صحیح]
(١٥٠٠٧) محمد بن عباد بن جعفر فرماتے ہیں کہ مطلب بن حنطب نے مجھے بیان کیا کہ اس نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دے دیں، پھر عمر بن خطاب (رض) کے پاس آکر تذکرہ کیا تو انھوں نے پوچھا : کس چیز نے آپ کو اس پر ابھارہ تھا ؟ کہتے ہیں : میں نے یہ کام کرلیا اور پھر اس آیت کی تلاوت کی : { وَ لَوْ اَنَّہُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعِظُوْنَ بِہٖ لَکَانَ خَیْرًا لَّہُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًا } [النساء ٦٦] ” اگر وہ کریں جس کی ان کو نصیحت کی گئی تو ان کے لیے بہتر ہو اور زیادہ تر ثابت رکھنا۔ “ کس چیز نے آپ کو اس پر ابھارا ؟ کہتے ہیں : میں نے یہ کام کردیا۔ فرماتے ہیں : اپنی بیوی کو روک لو؛ کیونکہ وہ ایک طلاق کی وجہ سے جدا ہوگئی تھی۔

15014

(۱۵۰۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلتَّوْأَمَۃِ مِثْلَ قَوْلِہِ لِلْمُطَّلِبِ۔ [ضعیف]
(١٥٠٠٨) سلمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ یہ مطلب کے قول کے مشابہہ بات ہے۔

15015

(۱۵۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْخَلِیَّۃِ وَالْبَرِیَّۃِ وَالْبَتَّۃِ وَالْبَائِنَۃِ : وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [ضعیف]
(١٥٠٠٩) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ جب وہ یہ الفاظ کہے : خلیہ، بریہ، البتہ، البائنہ تو ایک طلاق ہوگی۔ وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔

15016

(۱۵۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّہُ کُتِبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْعِرَاقِ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَکَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عَامِلِہِ : أَنْ مُرْہُ أَنْ یَوُافِیَنِی فِی الْمَوْسِمِ فَبَیْنَمَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ إِذْ لَقِیَہُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ : أَنَا الَّذِی أَمَرْتَ أَنْ یُجْلَبَ عَلَیْکَ فَقَالَ : أَنْشُدُکَ بِرَبِّ ہَذِہِ الْبَنِیَّۃِ ہَلْ أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ الطَّلاَقَ فَقَالَ الرَّجُلُ : لَوِ اسْتَحْلَفْتَنِی فِی غَیْرِ ہَذَا الْمَکَانِ مَا صَدَقْتُکَ أَرَدْتُ الْفِرَاقَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہُوَ مَا أَرَدْتَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠١٠) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کو عراق سے ایک خط لکھا گیا کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے یہ الفاظ کہے ہیں : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ تو حضرت عمر (رض) نے اپنے عامل کو لکھا کہ اسے حکم دیں کہ وہ حج کے موقع پر مجھ سے ملاقات نہ کرے تو اس نے حضرت عمر (رض) سے طواف کرتے وقت ملاقات کی اور سلام کہا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تو کون ہے ؟ اس نے کہا : میں وہ ہوں جس کو آپ نے حاضر ہونے کا کہا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تجھے اس عمارت کے رب کی قسم ! تیرا اس قول سے کیا ارادہ تھا : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ طلاق کا قصد تھا ؟ تو اس شخص نے کہا : اگر اس جگہ کے علاوہ آپ میرے اوپر قسم ڈالتے تو میں آپ کو سچ نہ بتاتا۔ میں نے فراق ہی کا ارادہ کیا ہے تو حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : ویسے ہی ہے جیسے تو نے ارادہ کیا ہے۔

15017

(۱۵۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ أَبِی الْحَلاَلِ الْعَتَکِیِّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّہُ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَافِ مَعَنَا الْمَوْسِمَ فَأَتَاہُ الرَّجُلُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَصَّ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ : تَرَی ذَلِکَ الأَصْلَعَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ اذْہَبْ إِلَیْہِ فَسَلْہُ ثُمَّ ارْجِعْ فَأَخْبِرْنِی بِمَا رَجَعَ إِلَیْکِ قَالَ فَذَہَبَ إِلَیْہِ فَإِذَا ہُوَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَنْ بَعَثَکَ إِلَیَّ فَقَالَ : أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : إِنَّہُ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَقَالَ : اسْتَقْبِلِ الْبَیْتَ وَاحْلِفْ بِاللَّہِ مَا أَرَدْتَ طَلاَقًا فَقَالَ الرَّجُلُ : وَأَنَا أَحْلِفُ بِاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ الطَّلاَقَ۔ فَقَالَ : بَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠١١) ابو حلال عتکی فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا، جس نے اپنی بیوی سے یہ الفاظ کہے تھے : حبلک علی غاربک۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : حج کے موقع پر ہمیں ملنا تو اس شخص نے بیت اللہ کے اندر اپنا قصہ سنایا تو کہنے لگے : آپ اصلع کو دیکھتے ہیں جو بیت اللہ کا طواف کررہا ہے، ان سے جا کر سوال کرو۔ پھر واپس آکر مجھے بتانا۔ جب وہ شخص اس کی طرف گیا تو وہ حضرت علی (رض) تھے تو حضرت علی (رض) نے پوچھا : آپ کو کس نے میری طرف بھیجا ہے ؟ تو اس شخص نے کہا : امیرالمومنین نے کہ اس نے اپنی بیوی سے کہا ہے : حبلک علی غاربک تو حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : آپ بیت اللہ کی طرف منہ کر کے اللہ کی قسم اٹھائیں کہ آپ نے طلاق کا ارادہ نہیں کیا تو اس شخص نے کہا : میں نے تو اللہ کی قسم ! طلاق کا ارادہ کیا تھا، تو حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی۔

15018

(۱۵۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ قَالَ ذَلِکَ مِرَارًا فَأَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَحْلَفَہُ بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ مَا الَّذِی أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ قَالَ : أَرَدْتُ الطَّلاَقَ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَأَنَّہُ إِنَّمَا اسْتَحْلَفَہُ عَلَی إِرَادَۃِ التَّأْکِیدِ بِالتَّکْرِیرِ دُونَ الاِسْتِئْنَافِ وَکَأَنَّہُ أَقَرَّ فَقَالَ أَرَدْتُ بِکُلِّ مَرَّۃٍ إِحْدَاثَ طَلاَقٍ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠١٢) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : حبلک علی غاربک اس نے بار بار یہ الفاظ کہے تو پھر حضرت عمر (رض) کے پاس آیا۔ انھوں نے رکن اور مقام ابراہیم کے رمیان اس سے قسم کا مطالبہ کیا کہ تیرا اس قول سے کیا ارادہ تھا ؟ اس نے کہا : میں نے طلاق کا ارادہ کیا تو حضرت عمر (رض) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کروا دی۔
شیخ فرماتے ہیں : قسم کا مطالبہ اس سے صرف تاکید کی غرض سے تھا کہ وہ اقرار کرلے کہ میں نے ہر مرتبہ طلاق کا ہی ارادہ کیا تھا تو پھر ان دونوں کے درمیان تفریق ڈلوا دی۔

15019

(۱۵۰۱۳) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ : وَذَکَرَ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُفِعَ إِلَیْہِ رَجُلٌ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَقَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : انْظُرْ بَیْنَہُمَا فَذَکَرَ مَعْنَی مَا رُوِّینَا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَأَمْضَاہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثَلاَثًا۔ قَالَ وَذَکَرَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا لاَ یُخَالِفُ رِوَایَۃَ مَالِکٍ وَکَأَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَہَا وَاحِدَۃً کَمَا قَالَ فِی الْبَتَّۃِ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَہَا ثَلاَثًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُمَا جَمِیعًا جَعَلاَہَا ثَلاَثًا لِتَکْرِیرِہِ اللَّفْظَ فِی الْمَدْخُولِ بِہَا ثَلاَثًا وَإِرَادَتِہِ بِکُلِّ مَرَّۃٍ إِحْدَاثَ طَلاَقٍ کَمَا قُلْنَا فِی رِوَایَۃِ مَنْصُورٍ عَنْ عَطَائٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠١٣) عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک شخص کو لایا گیا، جس نے اپنی بیوی سے حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ کے الفاظ کہے تھے تو انھوں نے حضرت علی (رض) سے کہا : ان کے درمیان فیصلہ کیجیے تو حضرت علی (رض) نے تین طلاق کا فیصلہ کردیا۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ مالک کی روایت کے مخالف ہے اور حضرت عمر (رض) نے اس کو ایک شمار کیا تھا جیسے بتہ میں تھا۔ حضرت علی (رض) نے اس کو تین شمار کیا ہے اور ممکن ہے سب نے ان کو تین ہی قرار دیا ہو مدخول بھا کے لیے۔

15020

(۱۵۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ وَقَیْسٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ نُعَیْمِ ابْنِ دَجَاجَۃَ قَالَ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ قَالَ لَہَا : أَنْتِ عَلَیَّ حَرَجٌ قَالَ فَدَخَلَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہُ : أَتُرَاہَا أَہْوَنَہُنَّ عَلَیَّ فَأَبَانَہَا مِنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : فَکَأَنَّہُ أَخْبَرَہُ بِنِیَّۃِ الْفِرَاقِ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ شُرَیْحٍ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ فِی الْبَتَّۃِ أَنَّہُ یُدَیَّنُ فِیہَا وَعَنْ عَطَائٍ فِی قَوْلِہِ خَلِیَّۃٌ وَخَلَوْتِ مِنِّی وَبَرِیَّۃٌ وَبَرِئْتِ مِنِّی وَبَائِنَۃٌ وَبِنْتِ مِنِّی : أَنَّہُ یُدَیَّنُ فِیہَا وَکَذَلِکَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ۔ [حسن]
(١٥٠١٤) ابو حیصین نعیم بن دجاجہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی عورت کو دو طلاقیں دیں۔ پھر اسے کہتا ہے تو میرے اوپر حرام ہے۔ حضرت عمر (رض) کے پاس جا کر ذکر کیا تو حضرت عمر (رض) نے اس شخص سے کہا : کیا آپ ان عورتوں کو میرے نزدیک حقیر سمجھتے ہیں۔ پھر اس عورت کو مرد سے جدا کردیا۔
شیخ فرماتے ہیں : پھر اس نے اس شخص کی نیت جدا کرنے کی تھی۔
(ب) عطاء بن ابی رباح تین طلاقوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کی بنا پر عورت و چھوڑ دیا جاتا ہے اور حضرت عطاء اپنے قول خَلِیَّۃٌ وَخَلَوْتِ مِنِّی وَبَرِیَّۃٌ وَبَرِئْتِ مِنِّی وَبَائِنَۃٌ وَبِنْتِ مِنِّی اس میں اس کے قول کی تصدیق کی جاتی ہے۔

15021

(۱۵۰۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَا أُرِیدَ بِہِ الطَّلاَقُ فَہُوَ طَلاَقٌ۔ وَکَذَلِکَ رُوِّینَا عَنْ مَسْرُوقٍ وَإِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِمَا وَإِنَّمَا أَرَادُوا بِذَلِکَ إِذَا تَکَلَّمَ بِمَا یُشْبِہُ الطَّلاَقَ۔ [صحیح]
(١٥٠١٥) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں صرف طلاق کا ارادہ کرتا ہوں تو طلاق ہوجاتی ہے۔ مسروق اور ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب وہ طلاق کا ارادہ کرتے تو طلاق کے مشابہہ الفاظ بولتے۔

15022

(۱۵۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَجْعَلُ الْخَلِیَّۃَ وَالْبَرِیَّۃَ وَالْبَتَّۃَ وَالْحَرَامَ ثَلاَثًا۔ [صحیح]
(١٥٠١٦) عامر فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) لفظ الْخَلِیَّۃَ وَالْبَرِیَّۃَ وَالْبَتَّۃَ اور حرام کو تین طلاق شمار کرتے تھے۔

15023

(۱۵۰۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَبِی سَہْلٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْخَلِیَّۃُ وَالْبَرِیَّۃُ وَالْبَتَّۃُ وَالْبَائِنُ وَالْحَرَامُ إِذَا نَوَی فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الثَّلاَثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ فَإِنَّمَا جَعَلَہَا ثَلاَثًا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ إِذَا نَوَی وَالرِّوَایَۃُ الأُولَی أَصَحُّ إِسْنَادًا۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠١٧) شعبی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لفظ الْخَلِیَّۃُ وَالْبَرِیَّۃُ وَالْبَتَّۃُ وَالْبَائِنُ اور حرام بوجہ نیت تین طلاقوں کے قائم مقام ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : نیت کی بنا پر یہ تین طلاقوں کے قائم مقام ہے۔

15024

(۱۵۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرِ بْنِ حَبِیبٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ فِی الْبَرِیَّۃِ وَالْحَرَامِ وَالْبَتَّۃِ : ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔ [حسن]
(١٥٠١٨) سعد بن ہشام فرماتے ہیں کہ زید بن ثابت بریہ، حرام اور البتہ کے الفاظ کو تین طلاق کے قائم مقام خیال کرتے تھے۔

15025

(۱۵۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْخَلِیَّۃِ وَالْبَرِیَّۃِ وَالْبَتَّۃِ : ثَلاَثًا لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۱۷۴]
(١٥٠١٩) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ لفظ الْخَلِیَّۃِ وَالْبَرِیَّۃِ وَالْبَتَّۃِ کو بولنے پر عورت کو مرد کے لیے جائز قرار نہ دیتے تھے۔ جب تک وہ دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرلے۔

15026

(۱۵۰۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- جَائَ ہَا حِینَ أَمَرَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُخَیِّرَ أَزْوَاجَہُ فَبَدَأَ بِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلاَ عَلَیْکِ أَنْ لاَ تَسْتَعْجِلِی حَتَّی تَسْتَأْمِرِی أَبَوَیْکِ ۔ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَیَّ لَمْ یَکُونَا یَأْمُرَانِی بِفِرَاقِہِ قَالَ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ {یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ} إِلَی تَمَامِ الآیَتَیْنِ فَقُلْتُ لَہُ : فَفِی ہَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَیَّ فَإِنِّی أُرِیدُ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الآخِرَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الیَمَانِ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ زَادَ فِیہِ قَالَتْ : ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا فَعَلْتُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٠٢٠) ابو سلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے، جب اللہ رب العزت نے ان کو حکم دیا کہ آپ اپنی بیویوں کو اختیار دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ابتداء کی اور فرمایا : میں آپ کے لیے ایک بات ذکر کرنے لگا ہوں لیکن آپ نے جلدی نہیں کرنی اپنے والدین سے مشورہ کرنا ہے، کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جانتے تھے میرے والدین آپ سے جدا ہونے کا حکم نہیں دیں گے۔ پھر فرمایا : اللہ رب العزت کا یہ فرمان ہے : { یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ } مکمل دو آیتیں۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اس بارے میں میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی ؟ میں تو اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو چاہتی ہوں۔
(ب) یونس زہری سے نقل فرماتے ہیں : اس میں کچھ الفاظ زائد ہیں کہ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات نے ایسے ہی کہا جیسے میں نے کہا تھا۔

15027

(۱۵۰۲۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِتَخْیِیرِ أَزْوَاجِہِ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ بِزَیَادَتِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٢١) ابو سلمہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی بیویوں کو اختیار دینے کا حکم دیا گیا۔ اس نے اس کے ہم معنیٰ ذکر کیا ہے کچھ الفاظ کی زیادتی ہے۔

15028

(۱۵۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الْخِیَرَۃِ فَقَالَتْ : خَیَّرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاخْتَرْنَاہُ فَلَمْ یَکُنْ ذَلِکَ طَلاَقًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٠٢٢) مسروق کہتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے اختیار کے بارے میں سوال کیا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اختیار کرلیا تو یہ طلاق نہ تھی۔

15029

(۱۵۰۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : مَا أُبَالِی خَیَّرْتُ امْرَأَتِی وَاحِدَۃً أَوْ مِائَۃً أَوْ أَلْفًا بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِی وَلَقَدْ سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : خَیَّرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَفَکَانَ طَلاَقًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٢٣) مسروق کہتے ہیں کہ مجھے کوئی پروا نہیں کہ میں اپنی ایک یا سو یا ہزار بیوی کو اختیار دوں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اختیار دیا ہے۔ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا تو فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اختیار دیا کیا، یہ طلاق تھا۔

15030

(۱۵۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَخْرَمُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ۔وَعَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَیَّرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاخْتَرْنَاہُ فَلَمْ یَکُنْ ذَلِکَ طَلاَقًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٢٤) مسروق حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے اختیار کرلیا۔ یہ طلاق نہ تھی۔

15031

(۱۵۰۲۵) أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عُمَرَ وَابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یَقُولاَنِ : إِذَا خَیَّرَہَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا وَإِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَلاَ شَیْئَ ۔ [صحیح]
(١٥٠٢٥) ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور ابن مسعود (رض) دونوں فرماتے ہیں کہ جب خاوند بیوی کو اختیار دے اور بیوی نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا تو یہ ایک طلاق ہے اور آدمی بیوی کا زیادہ حق دار ہے۔ اگر بیوی نے خاوند کو اختیار کرلیا تو اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں۔

15032

(۱۵۰۲۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی التَّخْیِیرِ مِثْلَ قَوْلِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
(١٥٠٢٦) طاؤس ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اختیار کے بارے میں حضرت عمر (رض) اور ابن مسعود (رض) کے قول کے مطابق ہی کہتے ہیں۔

15033

(۱۵۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَاصِمٍ عَنْ زَاذَانَ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْخِیَارَ فَقَالَ : إِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَدْ سَأَلَنِی عَنِ الْخِیَارِ فَقُلْتُ : إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَوَاحِدَۃٌ بَائِنَۃٌ وَإِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَوَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ کَذَلِکَ وَلَکِنَّہَا إِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَلَیْسَ بِشَیْئٍ وَإِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَوَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا فَلَمْ أَسْتَطِعْ إِلاَّ مُتَابَعَۃَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا خَلَصَ الأَمْرُ إِلَیَّ وَعَلِمْتُ أَنِّی مَسْئُولٌ عَنِ الْفُرُوجِ أَخَذْتُ بِالَّذِی کُنْتُ أَرَی فَقَالُوا : وَاللَّہِ لَئِنْ جَامَعْتَ عَلَیْہِ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ وَتَرَکْتَ رَأْیَکَ الَّذِی رَأَیْتَ إِنَّہُ لأَحَبُّ إِلَیْنَا مِنْ أَمْرٍ تَفَرَّدْتَ بِہِ بَعْدَہُ قَالَ فَضَحِکَ ثُمَّ قَالَ : أَمَا إِنَّہُ قَدْ أَرْسَلَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَأَلَ زَیْدًا فَخَالَفَنِی وَإِیَّاہُ فَقَالَ زَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَثَلاَثٌ وَإِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَوَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔[صحیح]
(١٥٠٢٧) عیسیٰ بن عاصم زاذان سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم حضرت علی (رض) کے پاس تھے انھوں نے اختیار کا ذکر کیا، پھر کیا کہ امیرالمومنین نے مجھ سے اختیار کے بارے میں سوال کیا، میں نے کہا : اگر عورت نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا تو ایک طلاق کی وجہ سے جدا ہوجائے گی۔ اگر اس نے اپنے خاوند کو اختیار کیا تو ایک طلاق ہے، لیکن خاوند عورت کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اس طرح نہیں بلکہ اگر عورت نے خاوند کو اختیار کرلیا تو اس کے ذمے کچھ نہیں۔ اگر عورت نے اپنے آپ کو اختیار کیا تو ایک طلاق ہے اور مرد عورت کا زیادہ حق رکھتا ہے اور مجھے حضرت عمر امیرالمومنین (رض) کی موافقت کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ جب معاملہ خالص میرے تک محدود ہوا اور میں نے جانا کہ سوال خروج کے متعلق کیا گیا ہے تو پھر میں نے اپنی رائے کو اختیار کیا۔ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! اگر آپ امیرالمومنین حضرت عمر (رض) کی رائے کی موافقت کرتے اور اپنی رائے کو چھوڑ دیتے تو یہ ہمیں زیادہ پسند تھا اس سے جس میں آپ منفرد ہوئے۔ راوی کہتے ہیں : وہ ہنس پڑے، پھر انھوں نے زید بن ثابت (رض) کی جانب کسی کو بھیجا تو اس نے زید سے سوال کیا۔ اس نے میری بھی اور اس کی بھی مخالفت کردی۔ زید کہنے لگے : اگر بیوی اپنے آپ کو اختیار کرلے تو اس کو تین طلاقیں۔ اگر بیوی نے خاوند کو اختیار کرلیا تو اس کو ایک طلاق ہے اور مرد بیوی کا زیادہ حق دار ہے۔

15034

(۱۵۰۲۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ عِیسَی عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحْوَہُ۔
(١٥٠٢٨) خالی۔

15035

(۱۵۰۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا خَیَّرَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ فَاخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَہُوَ أَمْلَکُ بِرَجْعَتِہَا وَإِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَتَطْلِیقَۃٌ بَائِنَۃٌ وَہُوَ خَاطِبٌ مِنَ الْخُطَّابِ۔ قَالَ وَکَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَہِیَ ثَلاَثٌ۔ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِذَا خَیَّرَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ فَاخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَلَیْسَ بِشَیْئٍ وَإِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَہُوَ أَمْلَکُ بِرَجْعَتِہَا۔ (ق) قَوْلُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُوَافِقٌ لِقَوْلِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْخِیَارِ وَبِہِ نَقُولُ لِمُوَافَقَتِہِ السُّنَّۃَ الثَّابِتَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّخْیِیرِ وَمُوَافَقَتِہِ مَعْنَی السُّنَّۃِ الْمَشْہُورَۃِ عَنْ رُکَانَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْبَتَّۃِ : أَنَّہَا رَجْعِیَّۃٌ إِذَا أَرَادَ بِہَا وَاحِدَۃً وَأَمَّا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدِ اخْتَلَفَتِ الرِّوَایَۃُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ فَأَشْہَرُہَا مَا رُوِّینَا وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو حَسَّانَ الأَعْرَجُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٠٢٩) عامر حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی کو اختیار دے اور اس نے اپنے خاوند کو اختیار کرلیا تو یہ ایک طلاق ہے اور خاوند رجوع کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اگر عورت نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا تو وہ ایک طلاق سے جدا ہوجائے گی اور وہ شخص نکاح کا پیغام دینے والوں میں سے ہوگا۔
(ب) زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : اگر بیوی نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا تو یہ تین طلاقیں ہیں۔
(ج) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب آدمی اپنی بیوی کو اختیار دے اور بیوی اپنے خاوند کو اختیار کرے تو اس کے ذمہ کچھ نہیں۔ اگر بیوی نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا تو یہ ایک طلاق ہے اور آدمی رجوع کرنے کا مالک ہے تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا قول اختیار میں حضرت عمر (رض) کے قول کے موافق ہے اور یہی ہم کہتے ہیں، جو حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اختیار کے بارے میں منقول ہے اور جو حدیث رکانہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین طلاقوں کے بارے میں ہے کہ جب وہ ایک کا ارادہ کرے گا تو یہ طلاق رجعی ہوگی۔

15036

(۱۵۰۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَوَاحِدَۃٌ بَائِنَۃٌ وَإِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَوَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا وَبِہِ کَانَ یَأْخُذُ قَتَادَۃُ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ رِوَایَتَانِ مُخْتَلِفَتَانِ فِی أَنْفُسِہِمَا مُخَالِفَتَانِ لِمَا مَضَی۔ [صحیح]
(١٥٠٣٠) ابو حسان فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اگر عورت اپنے آپ کو اختیار کرتی ہے تو ایک طلاق جدا کردینے والی ہے اور اگر اس نے خاوند کو اختیار کیا تو ایک طلاق ہے اور خاوند عورت کا زیادہ حق دار ہے۔ یہی قتادہ کا قول ہے۔

15037

(۱۵۰۳۱) إِحْدَاہُمَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُخَوَّلٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَوَاحِدَۃٌ بَائِنَۃٌ وَإِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَلاَ شَیْئَ ۔ [ضعیف]
(١٥٠٣١) ابو جعفر حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر عورت اپنے آپ کو اختیار کرلے تو ایک طلاق جدا کردینے والی ہے اور اگر عورت نے خاوند کو اختیار کرلیا تو اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے۔

15038

(۱۵۰۳۲) وَالأُخْرَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو السَّفَرِ عَلَی أَبِی جَعْفَرٍ فَسَأَلْتُہُ عَنِ التَّخْیِیرِ عَنْ رَجُلٍ خَیَّرَ امْرَأَتَہُ فَاخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَقَالَ : تَطْلِیقَۃٌ وَزَوْجُہَا أَحَقُّ بِرَجْعَتِہَا قُلْنَا : فَإِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا قَالَ : فَلَیْسَ بِشَیْئٍ قُلْنَا فَإِنَّ نَاسًا یَرْوُونَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : إِنِ اخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَتَطْلِیقَۃٌ وَزَوْجُہَا أَحَقُّ بِہَا أَیْ بِرَجْعَتِہَا وَإِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَہَا فَتَطْلِیقَۃٌ بَائِنَۃٌ وَہِیَ أَمْلَکُ بِنَفْسِہَا قَالَ: ہَذَا وَجَدُوہُ فِی الصُّحُفِ وَأَمَّا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ فَالصَّحِیحُ عَنْہُ مَا رُوِّینَا۔[صحیح]
(١٥٠٣٢) ابواسحق کہتے ہیں : میں اور ابوسفر ابوجعفر کے پاس گئے تو میں نے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے اپنی بیوی کو اختیار دیا تو بیوی نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا، فرماتے ہیں : یہ ایک طلاق ہے اور اس کا خاوند رجوع کا زیادہ حق رکھتا ہے ہم نے کہا : اگر عورت خاوند کو اختیار کرلے تو ؟ فرمایا : پھر اس کے ذمے کچھ بھی نہیں۔ ہم نے کہا : لوگ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر عورت خاوند کو اختیار کرتی ہے تو یہ ایک طلاق ہے اور خاوند رجوع کا زیادہ حق رکھتا ہے اور اگر عورت نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا تو ایک طلاق جدا کردینے والی ہے اور عورت اپنے نفس کی زیادہ مالک ہے۔ کہتے ہیں : اسی طرح انھوں نے قرآن مجید میں پایا ہے لیکن عبداللہ بن مسعود (رض) سے صحیح بات ہم پہلے بیان کرچکے ہیں۔

15039

(۱۵۰۳۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لاِمْرَأَتِہِ اسْتَفْلِحِی بِأَمْرِکِ أَوْ أَمْرُکِ لَکِ أَوْ وَہَبَہَا لأَہْلِہَا فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ بَائِنَۃٌ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح]
(١٥٠٣٣) مسروق حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی سے کہے : تیرا معاملہ تیرے سپرد یا اس شخص نے اس عورت کو اس کے گھر والوں کے لیے ہبہ کردیا تو یہ ایک طلاق بائنہ ہے۔

15040

(۱۵۰۳۴) وَالصَّحِیحُ أَنَّ ذَلِکَ مِنْ قَوْلِ مَسْرُوقٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لاِمْرَأَتِہِ اسْتَفْلِحِی بِأَمْرِکِ أَوِ اخْتَارِی أَوْ وَہَبَہَا لأَہْلِہَا فَہِیَ وَاحِدَۃٌ بَائِنَۃٌ۔ [صحیح]
(١٥٠٣٤) یحییٰ بن وثاب مسروق سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی سے کہتا ہے : تیرا معاملہ تیرے سپرد اور تو اختیار کر یا اس نے اس کے گھر والوں کے لیے ہبہ کردیا یہ ایک طلاق جدا کردینے والی ہے۔

15041

(۱۵۰۳۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ وَسَأَلْتُ سُفْیَانَ فَقَالَ : ہُوَ عَنْ مَسْرُوقٍ یَعْنِی أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَالصَّحِیحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مَا سَبَقَ ذِکْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ مَرْفُوعًا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ فِی الْہِبَۃِ فَقَبِلُوہَا فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [صحیح]
(١٥٠٣٥) شریک ابو حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ہبہ کے بارے میں فرماتے ہیں : انھوں نے اس کو قبول کرلیا تو یہ ایک طلاق ہے اور مرد عورت کا زیادہ حق دار ہے۔

15042

(۱۵۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہَا خَطَبَتْ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قُرَیْبَۃَ بِنْتَ أَبِی أُمَیَّۃَ فَزَوَّجُوہُ ثُمَّ إِنَّہُمْ عَتَبُوا عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالُوا : مَا زَوَّجَنَا إِلاَّ عَائِشَۃُ فَأَرْسَلَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَجَعَلَ أَمْرَ قُرَیْبَۃَ بَیْدِ قُرَیْبَۃَ فَاخْتَارَتْ زَوْجَہَا فَلَمْ یَکُنْ ذَلِکَ طَلاَقًا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥٠٣٦) عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے قریبہ بنت ابی امیہ کو عبدالرحمن بن ابی بکر کے لیے نکاح کا پیغام دیا تو انھوں نے ان کا نکاح کردیا۔ پھر انھوں نے عبدالرحمن کو ڈانٹا، انھوں نے کہا کہ ہم نے تو عائشہ (رض) کے کہنے پر نکاح کیا تھا تو حضرت عائشہ (رض) نے عبدالرحمن کی طرف پیغام بھیجا اور یہ بات ذکر کی تو عبدالرحمن نے قریبہ کا معاملہ اس کے ہاتھ میں دے دیا تو قربیہ نے اپنے خاوند کو اختیار کرلیا۔ یہ طلاق نہ تھی۔

15043

(۱۵۰۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَیَعْلَی عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ : أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ لِزَوْجِہَا لَوْ أَنَّ الأَمْرَ الَّذِی بِیَدِکَ بِیَدِی لَطَلَّقْتُکَ۔ قَالَ : قَدْ جَعَلْتُ الأَمْرَ إِلَیْکِ فَطَلَّقَتْ نَفْسَہَا ثَلاَثًا۔ فَسَأَلَ عُمَرُ عَبْدَ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ ذَلِکَ قَالَ : ہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَأَنَا أَرَی ذَلِکَ۔ وَعَنِ الشَّافِعِیِّ حِکَایَۃً عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لاَ یَکُونُ طَلاَقٌ بَائِنٌ إِلاَّ خُلْعٌ أَوْ إِیلاَء ٌ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۵۰۲۵]
(١٥٠٣٧) ابراہیم مسروق سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا : اگر جو اختیار تیرے ہاتھ میں ہے میرے ہاتھ ہو تو میں تجھے طلاق دے دوں تو خاوند نے بیوی کو اختیار دے دیا تو اس نے اپنے آپ کو تین طلاقیں دے دیں تو حضرت عمر (رض) نے حضرت عبداللہ سے اس بارے پوچھا فرمایا : یہ ایک طلاق ہے اور خاوند اس عورت کا زیادہ حق دار ہے اور حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : میرا بھی یہی خیال تھا۔
(ب) علقمہ حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ طلاق بائن نہیں ہے بلکہ خلع یا ایلا ہے۔

15044

(۱۵۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ حَدَّثَنِی الأَسْوَدُ وَعَلْقَمَۃُ قَالاَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ امْرَأَتِی بَعْضُ مَا یَکُونُ بَیْنَ النَّاسِ فَقَالَتْ : لَوْ أَنَّ الَّذِی بِیَدِکَ مِنْ أَمْرِی بِیَدِی لَعَلِمْتُ کَیْفَ أَصْنَعُ قَالَ فَقُلْتُ : إِنَّ الَّذِی بِیَدِی مِنْ أَمْرِکِ بِیَدِکِ قَالَتْ : فَإِنِّی قَدْ طَلَّقْتُکَ ثَلاَثًا۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أُرَاہَا وَاحِدَۃً وَأَنْتَ أَحَقُّ بِہَا وَسَأَلْقَی أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ فَأَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَلَقِیَہُ فَسَأَلَہُ فَقَصَّ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَعَلَ اللَّہُ بِالرِّجَالِ یَعْمِدُونَ إِلَی مَا جَعَلَ اللَّہُ بِأَیْدِیہِمْ فَیَجْعَلُونَہُ بِأَیْدِی النِّسَائِ بِفِیہَا التُّرَابُ بِفِیہَا التُّرَابُ فَمَا قُلْتَ قَالَ قُلْتُ: أُرَاہَا وَاحِدَۃً وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا قَالَ: وَأَنَا أَرَی ذَلِکَ وَلَوْ قُلْتَ غَیْرَ ذَلِکَ لَرَأَیْتُ أَنَّکَ لَمْ تُصِبْ۔[حسن]
(١٥٠٣٨) ابراہیم حضرت علقمہ اور اسود سے فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس آیا اور کہنے لگا : میرے اور بیوی کے درمیان کچھ جھگڑا تھا جیسے لوگوں کے درمیان ہوتے ہیں، پھر اس عورت نے کہا : جو اختیار تیرے ہاتھ میں ہے اگر میرے ہاتھ میں ہوتا تو جانتا کہ میں کیا کرتی ہوں تو خاوند نے اپنا اختیار بیوی کو دے دیا۔ بیوی نے تین طلاقیں دے لیں تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میرے خیال میں یہ ایک طلاق ہے اور تو اس کا زیادہ حق دار ہے، عنقریب میں امیرالمومنین حضرت عمر (رض) سے ملوں گا، ان سے اس بارے میں سوال کروں گا تو ان سے مل کر قصہ بیان کر کے پوچھا تو فرمانے لگے : جو اختیار اللہ نے مردوں کے سپرد کیا ہے وہ اپنی عورتوں کو دے دیتے ہیں، ان کے منہ میں مٹی ہو۔ ان کے منہ میں مٹی ہو۔ تو نے کیا کہا ؟ کہتے ہیں : میں نے کہا : یہ ایک طلاق ہے اور خاوند عورت کا زیادہ حق دار ہے۔ فرمایا : میرا بھی یہی خیال ہے اگر آپ اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ کرتے تو میں خیال کرتا آپ نے صحیح فیصلہ نہیں کیا۔

15045

(۱۵۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَتِیقٍ وَعَیْنَاہُ تَدْمَعَانِ فَقَالَ لَہُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : مَا شَأْنُکَ؟ فَقَالَ : مَلَّکْتُ امْرَأَتِی أَمْرَہَا فَفَارَقَتْنِی فَقَالَ لَہُ زَیْدٌ : مَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ؟ فَقَالَ : الْقَدَرُ فَقَالَ لَہُ زَیْدٌ : ارْتَجِعْہَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّمَا ہِیَ وَاحِدَۃٌ وَأَنْتَ أَمْلَکُ بِہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥٠٣٩) خارجہ بن زید فرماتے ہیں کہ وہ زید بن ثابت کے پاس تشریف فرما تھے تو ان کے پاس محمد بن عتیق روتے ہوئے آئے۔ زید بن ثابت نے فرمایا : تیری کیا حالت ہے ؟ تو وہ کہنے لگے : میں نے اپنے اختیار کا مالک اپنی بیوی کو بنادیا تو اس نے مجھے جدا کردیا تو حضرت زید (رض) نے پوچھا : تجھے اس پر کس چیز نے ابھارا ؟ کہنے لگے : تقدیر نے تو حضرت زید فرمانے لگے : اگر چاہو تو رجوع کرلو۔ یہ ایک طلاق ہے، آپ عورت کے مالک ہیں۔

15046

(۱۵۰۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ : أَنَّ رَجُلاً جَعَلَ أَمْرَ امْرَأَتِہِ بِیَدِہَا فَطَلَّقَتْ نَفْسَہَا ثَلاَثًا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : ہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [حسن]
(١٥٠٤٠) ابان بن عثمان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنا اختیار بیوی کو دے دیا، تو اس نے تین طلاقیں دے دیں، معاملہ زید بن ثابت (رض) کے پاس آیا تو فرمایا : یہ ایک طلاق ہے اور مرد عورت کا زیادہ حق دار ہے۔

15047

(۱۵۰۴۱) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : أَنَّ رَجُلاً جَعَلَ أَمْرَ امْرَأَتِہِ بِیَدِہَا فَطَلَّقَتْ نَفْسَہَا أَلْفًا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : ہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [حسن]
(١٥٠٤١) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنا اختیار بیوی کو سونپ دیا تو بیوی نے ہزار طلاقیں دے دیں، معاملہ حضرت زید بن ثابت (رض) کے پاس آیا تو فرمایا : یہ ایک ہے اور مرد عورت کا زیادہ حق دار ہے۔

15048

(۱۵۰۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : إِذَا مَلَّکَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ فَالْقَضَائُ مَا قَضَتْ إِلاَّ أَنْ یُنَاکِرَہَا الرَّجُلُ فَیَقُولُ لَمْ أُرِدْ إِلاَّ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً فَیَحْلِفُ عَلَی ذَلِکَ وَیَکُونُ أَمْلَکَ بِہَا مَا کَانَتْ فِی عِدَّتِہَا۔ [صحیح]
(١٥٠٤٢) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب خاوند بیوی کو اپنا اختیار سونپ دیتا ہے تو جو بیوی فیصلہ کرے وہی ہوگا، لیکن اگر خاوند انکار کرے وہ کہتا ہے کہ میں نے صرف ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا اور وہ قسم اٹھائے تو عورت جب تک عدت میں ہے وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔

15049

(۱۵۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُمَا سُئِلاَ عَنِ الرَّجُلِ یُمَلِّکُ امْرَأَتَہُ أَمْرَہَا فَتَرُدُّ ذَلِکَ إِلَیْہِ وَلاَ تَقْضِی فِیہِ شَیْئًا فَقَالاَ : لَیْسَ ذَلِکَ بِطَلاَقٍ۔ [ضعیف]
(١٥٠٤٣) امام مالک فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو اور ابوہریرہ (رض) سے ایک شخص نے جس نے اپنا اختیار بیوی کے سپرد کردیا کے بارے میں پوچھا، لیکن بیوی نے اختیار استعمال کیے بغیر خاوند کو واپس کردیا تو دونوں فرماتے ہیں : یہ طلاق نہیں ہے۔

15050

(۱۵۰۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنْ قَبِلُوہَا فَوَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا وَإِنْ لَمْ یَقْبَلُوہَا فَلَیْسَ بِشَیْئٍ فِی الرَّجُلِ یَہَبُ امْرَأَتَہُ لأَہْلِہَا۔ [حسن]
(١٥٠٤٤) مسروق حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں : اگر وہ قبول کرلیں تو یہ ایک طلاق ہے اور مرد بیوی کا زیادہ حق دار ہے۔ اگر وہ قبول نہ کریں تو مرد کے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے۔ جب وہ بیوی کو اس کے اہل کے سپرد کردیتا ہے۔

15051

(۱۵۰۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حِکَایَۃً عَنْ شَرِیکٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لاِمْرَأَتِہِ اسْتَلْحِقِی بِأَہْلِکِ أَوْ وَہَبَہَا لأَہْلِہَا فَقَبِلُوہَا فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [صحیح]
(١٥٠٤٥) مسروق حضرت عبداللہ سے بیان کرتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ اپنے گھر والوں سے مل جاؤ۔ یا اس کے گھر والوں کو ہبہ کردیتا ہے۔ اگر وہ قبول کرلیں یا رد کردیں تو یہ ایک طلاق ہے اور خاوند کو رجوع کا زیادہ حق ہے۔

15052

(۱۵۰۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلٍ وَہَبَ امْرَأَتَہُ لأَہْلِہَا فَقَالَ : إِنْ قَبِلُوہَا فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ بَائِنَۃٌ وَإِنْ رَدُّوہَا فَہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَمْلَکُ بِرَجْعَتِہَا۔ [صحیح]
(١٥٠٤٦) یحییٰ بن جزار حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس کے اہل کے سپرد کردیا۔ فرماتے ہیں : اگر وہ قبول کرلیں تو یہ ایک جدا کردینے والی طلاق ہے اور اگر رد کردیں تب بھی ایک طلاق ہے اور خاوند رجوع کا زیادہ حق رکھتا ہے۔

15053

(۱۵۰۴۷) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا مَلَّکَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ مَرَّۃً وَاحِدَۃً فَإِنْ قَضَتْ فَلَیْسَ لَہُ مِنْ أَمْرِہَا شَیْء ٌ وَإِنْ لَمْ تَقْضِ فَہِیَ وَاحِدَۃٌ وَأَمْرُہَا إِلَیْہِ کَذَا وَجَدْتُہُ وَفِی إِسْنَادِہِ خَلَلٌ۔ وَقَدِ اتَّفَقَ قَوْلُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی التَّخْیِیرِ وَالتَّمْلِیکِ وَکَذَا قَوْلُ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِیہِمَا مُتَّفِقٌ وَأَمَّا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدِ اخْتَلَفَ قَوْلُہُ فِیہِمَا کَمَا رُوِّینَا۔ وَقَدْ رَوَی الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی اخْتَارِی وَأَمْرُکِ بِیَدِکِ سَوَائً فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَکَأَنَّہُ عَلِمَ مِنْہُ قَوْلاً آخَرَ فِی إِحْدَی الْمَسْأَلَتَیْنِ یُوَافِقُ قَوْلَہُ فِی الْمَسْأَلَۃِ الأُخْرَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٠٤٧) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب خاوند بیوی کو اپنا اختیار ایک مرتبہ سپرد کردیتا ہے۔ اگر وہ کوئی فیصلہ کر دے تو اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے، اگر وہ آپ فیصلہ نہ کریں تو یہ ایک طلاق ہے اور اس کا معاملہ آپ کے سپرد ہوگا۔
نوٹ : التَّخْیِیرِ وَالتَّمْلِیکِ میں حضرت علی، عمر اور عبداللہ بن مسعود (رض) کا ایک جیسا قول ہے جبکہ زید بن ثابت (رض) کا قول مختلف ہے، ابن ابی لیلی شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ وَأَمْرُکِ بِیَدِکِ میں زید بن ثابت (رض) کا قول حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق ہے، گویا کہ وہ جانتے ہیں کہ ایک مسئلہ میں وہ حضرت علی (رض) کی موافقت کرتے ہیں۔

15054

(۱۵۰۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ قُلْتُ لأَیُّوبَ : ہَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ بِقَوْلِ الْحَسَنِ فِی أَمْرُکِ بِیَدِکِ أَنَّہُ ثَلاَثٌ؟ فَقَالَ : لاَ إِلاَّ شَیْء ٌ حَدَّثَنَا بِہِ قَتَادَۃُ عَنْ کَثِیرٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَیُّوبُ : فَقَدِمَ عَلَیْنَا کَثِیرٌ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : مَا حَدَّثْتُ بِہِ قَطُّ فَذَکَرْتُہُ لِقَتَادَۃَ فَقَالَ : بَلَی وَلَکِنْ قَدْ نَسِیَ۔ کَثِیرٌ ہَذَا لَمْ یَثْبُتْ مِنْ مَعْرِفَتِہِ مَا یُوجِبُ قَبُولَ رِوَایَتِہِ وَقَوْلُ الْعَامَّۃِ بِخِلاَفِ رِوَایَتِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٤٨) حماد بن زید کہتے ہیں کہ میں نے ایوب سے پوچھا : کیا آپ کسی کو جانتے ہیں جو حضرت حسن کے قول کے موافق کہتا ہو کہ جب خاوند اپنا اختیار بیوی کے سپرد کر دے تو اسے تین طلاقیں ہوجاتی ہیں ؟ فرماتے ہیں : نہیں۔ لیکن ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح نقل فرماتے ہیں کہ ایوب کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کثیر آئے تو میں نے ان سے سوال کیا، فرمانے لگے : میں نے بیان ہی نہیں کیا۔ جب میں نے قتادہ سے تذکرہ کیا تو فرمانے لگے : بیان تو کیا لیکن بھول گئے۔
(٢٤) باب الْمَرْأَۃِ تَقُولُ فِی التَّمْلِیکِ طَلَّقْتُکَ وَہِیَ تُرِیدُ الطَّلاَقَ
عورت تملیک کے موقع پر طلقتک کہہ کر ایک طلاق کا ارادہ رکھتی ہے
قَدْ مَضَی حَدِیثُ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَۃَ فِی الرَّجُلِ الَّذِی قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : الَّذِی بِیَدِی مِنْ أَمْرِکِ بِیَدِکِ قَالَتْ : فَإِنِّی قَدْ طَلَّقْتُکَ ثَلاَثًا فَسَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ : أُرَاہَا وَاحِدَۃً وَأَنْتَ أَحَقُّ بِہَا وَسَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : وَأَنَا أَرَی ذَلِکَ ۔
اسود اور علقمہ کی احادیث میں گذر گیا کہ وہ ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے اپنا اختیار بیوی کو سونپ دیا، پھر بیوی نے تین طلاق کے بارے میں کہہ دیا تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے سوال ہوا تو فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں ایک طلاق ہوئی ہے اور خاوند رجوع کا زیادہ حق رکھتا ہے اور حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میرا بھی یہی خیال ہے۔

15055

(۱۵۰۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ ثَقِیفٍ مَلَّکَ امْرَأَتَہُ أَمْرَہَا فَقَالَتْ : أَنْتَ الطَّلاَقُ فَسَکَتَ ثُمَّ قَالَتْ : أَنْتَ الطَّلاَقُ فَقَالَ : بِفِیکِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَتْ : أَنْتَ الطَّلاَقُ فَقَالَ : بِفِیکِ الْحَجَرُ وَاخْتَصَمَا إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فَاسْتَحْلَفَہُ مَا مَلَّکَہَا إِلاَّ وَاحِدَۃً ثُمَّ رَدَّہَا إِلَیْہِ قَالَ فَکَانَ الْقَاسِمُ یُعْجِبُہُ ذَلِکَ الْقَضَائُ وَیَرَاہُ أَحْسَنَ مَا سَمِعَ فِی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥٠٤٩) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ ثقیف کے ایک شخص نے اپنا اختیار بیوی کے سپرد کردیا تو اس نے کہہ دیا : تجھے طلاق۔ وہ خاموش رہا۔ دوسری مرتبہ عورت نے کہا : تجھے طلاق۔ اس نے کہا : تیرے منہ میں پتھر۔ تیسری مرتبہ عورت نے کہا : تجھے طلاق۔ مرد کہنے لگا : تیرے منہ میں پتھر۔ دونوں کا جھگڑا مروان بن حکم کے پاس آیا تو خاوند نے کہا : میں نے ایک کا اختیار دیا تھا اور قسم اٹھا دی تو مروان نے بیوی کو واپس کردیا۔ قاسم اس فیصلہ کو پسند کرتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ اس نے اچھی چیز سنی ہے۔

15056

(۱۵۰۵۰) وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ أَمْرَ امْرَأَتِہِ بِیَدِہَا فَقَالَتْ : أَنْتَ طَالِقٌ ثَلاَثًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : خَطَّأَ اللَّہُ نَوْئَ ہَا أَلاَ طَلَّقَتْ نَفْسَہَا ثَلاَثًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٥٠٥٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے منقول ہے کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنا اختیار بیوی کے سپرد کردیا تھا تو عورت نے کہا : تجھے تین طلاقیں ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : اللہ تیرے اس کام کو غلط قرار دیتے ہیں۔ خبردار تو نے اپنے آپ کو تین طلاقیں دے دیں ہیں۔

15057

(۱۵۰۵۱) وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ وَحَبِیبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَالْحَسَنُ مَتْرُوکٌ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنِ الْحَکَمِ وَحَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ لِزَوْجِہَا لَوْ أَنَّ مَا تَمْلِکُ مِنْ أَمْرِی کَانَ بِیَدِی لَعَلِمْتُ کَیْفَ أَصْنَعُ قَالَ : فَإِنَّ مَا أَمْلِکُ مِنْ أَمْرِکِ بِیَدِکِ قَالَتْ : قَدْ طَلَّقْتُکَ ثَلاَثًا فَقِیلَ ذَلِکَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : خَطَّأَ اللَّہُ نَوْئَ ہَا فَہَلاَّ طَلَّقَتْ نَفْسَہَا إِنَّمَا الطَّلاَقُ عَلَیْہَا وَلَیْسَ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٥١) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا : اگر وہ اختیار مجھے مل جائے جو تیرے ہاتھ میں ہے تو جان لے کہ میں کیا کوئی ہوں تو مرد نے اپنا اختیار عورت کے سپرد کردیا۔ عورت نے کہہ دیا : میں نے تجھے تین طلاقیں دے دیں۔ جب ابن عباس (رض) سے کہا گیا تو فرمانے لگے : اللہ تیرے کام کو غلط قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اس نے اپنے آپ کو طلاق نہ دی ہے۔ طلاق عورت کو دی جاتی ہے نہ کہ مرد کو۔

15058

(۱۵۰۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ لِزَوْجِہَا لَوْ أَنَّ بِیَدِی مِنْ أَمْرِ الطَّلاَقِ مَا بِیَدِکَ لَفَعَلْتُ فَقَالَ لَہَا : ہُوَ بِیَدِکِ أَوْ قَدْ جَعَلْتُہُ بِیَدِکِ فَقَالَتْ لَہُ : فَأَنْتَ طَالِقٌ ثَلاَثًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : خَطَّأَ اللَّہُ نَوْئَ ہَا أَلاَ طَلَّقَتْ نَفْسَہَا۔ وَرُوِّینَا عَنْ مَنْصُورٍ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : بَلَغَنِی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَقُولُ : خَطَّأَ اللَّہُ نَوْئَ ہَا لَوْ قَالَتْ : قَدْ طَلَّقْتُ نَفْسِی فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ : ہُمَا سَوَاء ٌ یَعْنِی قَوْلُہَا طَلَّقْتُکَ وَطَلَّقْتُ نَفْسِی سَوَاء ٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٥٢) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا : اگر طلاق دینے کا اختیار مجھے ہو جو آپ کے اختیار میں ہے تو پھر کچھ کروں۔ تو خاوند نے یہ اختیار بیوی کو دے دیا۔ وہ کہنے لگی : تجھے تین طلاقیں تو ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے کام کو غلط قرار دیتے ہیں، اس نے اپنے آپ کو طلاق کیوں نہ دی۔
(ب) ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : اللہ اس کے کام کو غلط قرار دیتے ہیں، اس نے یہ کیوں نہ کہا کہ میں نے اپنے آپ کو طلاق دی ہے۔ ابراہیم کہتے ہیں : اس کا قول دونوں طرح برابر ہے : طَلَّقْتُکَ وَطَلَّقْتُ نَفْسِی۔
(٢٥) باب الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ فِی نَفْسِہِ وَلَمْ یُحَرِّکْ بِہِ لِسَانَہُ
خاوند دل میں بیوی کو طلاق دے دے زبان سے بات نہ کرے

15059

(۱۵۰۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہَ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَجَاوَزَ اللَّہُ لأُمَّتِی مَا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا مَا لَمْ تَکَلَّمْ بِہِ أَوْ تَعْمَلْ بِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٠٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے میری امت کے دل کے خیال کے خیالات کو معاف کردیا ہے، جب تک وہ زبان سے بات نہ کریں یا عمل نہ کریں۔

15060

(۱۵۰۵۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بِشْرٍ الْحَرِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّ یَعْلَی بْنَ حَکِیمٍ أَخْبَرَہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا حَرَّمَ الرَّجُلُ عَلَیْہِ امْرَأَتَہُ فَہِیَ یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا وَقَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ أَبِی تَوْبَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی مَتْنِہِ : إِذَا حَرَّمَ امْرَأَتَہُ لَیْسَ بِشَیْئٍ وَقَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ بِشْرٍ کَمَا رُوِّینَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٥٤) سعید بن جبیر نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے سنا فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلیا۔ یہ قسم ہے، اس کا کفارہ دے۔ { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب ٢١] ” تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی میں نمونہ ہے۔ “

15061

(۱۵۰۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَرَامِ : یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا وَقَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٥٥) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حرام کرنا قسم ہے، وہ اس کا کفارہ دے اور فرمایا : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب ٢١]

15062

(۱۵۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ یُحَدِّثُ عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْحَرَامُ یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا۔ قَالَ ہِشَامٌ : وَکَتَبَ إِلَیَّ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْحَرَامِ : یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا وَقَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} یَعْنِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ حَرَّمَ جَارِیَۃً فَقَالَ اللَّہُ {لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ} إِلَی قَوْلِہِ {قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ} فَکَفَّرَ یَمِینَہُ وَصَیَّرَ الْحَرَامَ یَمِینًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ دُونَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۷۳]
(١٥٠٥٦) عکرمہ حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر خاوند بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے تو وہ قسم کا کفارہ دے گا۔
(ب) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ حرام کے متعلق فرماتے ہیں : اس میں قسم کا کفارہ دینا ہوتا ہے اور فرمایا : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب ٢١] ” تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں نمونہ ہے۔ “ یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماریہ کو اپنے اوپر حرام کرلیا تھا تو اللہ نے فرمایا : { لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } [التحریم ١] ” آپ نے کیوں حرام کرلیا جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا تھا۔ “{ قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ } [التحریم ٢] ” اللہ نے تمہارے لیے قسموں کا کفارہ مقرر فرمایا ہے۔ “ اس کا کفارہ قسم کا ہے اور حرام کہنے کو قسم کی مانند ٹھہرایا ہے۔

15063

(۱۵۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی جَعَلْتُ امْرَأَتِی عَلَیَّ حَرَامًا فَقَالَ : کَذَبْتَ لَیْسَتْ عَلَیْکَ بِحَرَامٍ ثُمَّ تَلاَ {ٰٓیاََیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ} عَلَیْکَ أَغْلَظُ الْکَفَّارَاتِ عِتْقُ رَقَبَۃٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ رَوْحٍ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ : عَلَیْکَ أَغْلَظُ الْکَفَّارَاتِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ عَلَی التَّخْیِیرِ وَبِہِ نَقُولُ۔ [صحیح]
(١٥٠٥٧) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ میں نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا ہے۔ فرماتے ہیں : تو نے جھوٹ بولا ہے، وہ تیرے اوپر حرام نہیں ہے۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } [التحریم ١] ” اے نبی ! آپ نے کیوں حرام کی جو اللہ نے آپ کے لیے حلال رکھا۔ آپ کے ذمہ سخت قسم کا کفارہ گردن کو آزاد کرنا ہے۔ “ ابو نعیم کی حدیث میں ہے کہ آپ کے ذمہ سخت قسم کا کفارہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ تخیر کے بارے میں ہے۔

15064

(۱۵۰۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ (قَدْ فَرَضَ اللَّہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ أَیْمَانِکُمْ) أَمَرَ اللَّہُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَالْمُؤْمِنِینَ إِذَا حَرَّمُوا شَیْئًا مِمَّا أَحَلَّ اللَّہُ أَنْ یُکَفِّرُوا عَنْ أَیْمَانِہِمْ بِإِطْعَامِ عَشْرَۃِ مَسَاکِینَ أَوْ کِسْوَتِہِمْ أَوْ تَحْرِیرِ رَقَبَۃٍ وَلَیْسَ یَدْخُلُ فِی ذَلِکَ طَلاَقٌ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٠٥٨) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اس قول { قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ } ” کہ اللہ نے تمہارے لیے قسموں کا کفارہ مقرر کیا ہے۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم فرمایا ہے جب اللہ کی حلال کردہ چیز کو اپنے اوپر حرام کرلیں تو اس کا کفارہ قسم والا ہے۔ ١٠ مسکینوں کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا یا گردن آزاد کرنا۔ اس میں طلاق داخل نہیں ہے۔

15065

(۱۵۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : إِنِّی جَعَلْتُ امْرَأَتِی عَلَیَّ حَرَامًا قَالَ : لَیْسَتْ عَلَیْکَ بِحَرَامٍ قَالَ : أَرَأَیْتَ قَوْلَ اللَّہِ تَعَالَی {کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلاًّ لِبَنِی إِسْرَائِیلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِیلُ عَلَی نَفْسِہِ} فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّ إِسْرَائِیلَ کَانَتْ بِہِ النَّسَا فَجَعَلَ عَلَی نَفْسِہِ إِنْ شَفَاہُ اللَّہُ أَنْ لاَ یَأْکُلُ الْعُرُوقَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلَیْسَتْ بِحَرَامٍ۔ [صحیح]
(١٥٠٥٩) یوسف بن مالک فرماتے ہیں ہیں کہ ایک دیہاتی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلیا ہے، فرماتے ہیں : وہ تیرے اوپر حرام نہیں ہے کیا آپ نے اللہ کا قول نہیں پڑھا۔ { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } [اٰل عمران ٩٣] ” اللہ نے بنی اسرائیل کے لیے تمام کھانے حلال کر رکھے تھے مگر جو بنو اسرائیل نے اپنے اوپر خود حرام کرلیے۔ “
ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اسرائیل میں ایک بیماری تھی، کہنے لگے : اگر اللہ نے انھیں شفاء دے دی تو وہ ہر قسم کا عرق اپنے اوپر حرام کرلیں گے حالانکہ وہ حرام نہ تھا۔

15066

(۱۵۰۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : فِی الْحَرَامِ یَمِینٌ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ فَقَالَ : یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا۔ [ضعیف]
(١٥٠٦٠) عطاء حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کا کفارہ قسم والا ہے۔
(ب) سعید بن ابی عروبہ بھی قسم والا کفارہ ادا کرنے کے بارے میں فرماتے ہیں۔

15067

(۱۵۰۶۱) وَحَکَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَنْ أَبِی یُوسُفَ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سَوَّارٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَرَامِ إِنْ نَوَی بِہِ یَمِینًا فَیَمِینٌ وَإِنْ نَوَی طَلاَقًا فَطَلاَقٌ وَہُوَ مَا نَوَی مِنْ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٥٠٦١) ابراہیم حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ حرام کہنے کے بارہ میں اگر اس کی نیت قسم کی تھی۔ تو قسم کا کفارہ دے۔ اگر نیت طلاق کی تھی تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ نیت کا خیال رکھا جائے گا۔

15068

(۱۵۰۶۲) وَرَوَی الثَّوْرِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : نِیَّتُہُ فِی الْحَرَامِ مَا نَوَی إِنْ لَمْ یَکُنْ نَوَی طَلاَقًا فَہِیَ یَمِینٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٦٢) ابراہیم حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر حرام کہنے میں نیت حرام تک محدود ہے تو قسم کا کفارہ دے اگر نیت طلاق کی نہ تھی۔

15069

(۱۵۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ طَاہِرٍ الإِمَامُ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حَمْدَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ فِی الْحَرَامِ : إِنْ نَوَی یَمِینًا فِیَمِینٌ وَإِنْ نَوَی طَلاَقًا فَطَلاَقٌ۔ [ضعیف]
(١٥٠٦٣) اشعث حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ حرام کے بارے میں اگر قسم کی نیت ہے تو قسم مراد ہے اور اگر طلاق کی نیت ہے تو طلاق ہوگی۔

15070

(۱۵۰۶۴) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الشُرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ مِخْوَلِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ فِی الْحَرَامِ : إِنْ نَوَی طَلاَقًا فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَمْلَکُ بِالرَّجْعَۃِ وَإِنْ لَمْ یَنْوِ طَلاَقًا فَیَمِینٌ یُکَفِّرُہَا۔ [ضعیف]
(١٥٠٦٤) مخول بن راشد ابو جعفر سے حرام کے بارے میں نقل فرماتے ہیں، یعنی خاوند اپنی بیوی سے کہے کہ تو مجھ پر حرام ہے کہ اگر خاوند نے طلاق کی نیت کی تو یہ ایک طلاق ہوگی اور خاوند رجوع کا حق رکھتا ہے اور اگر خاوند نے طلاق کی نیت نہیں کی تو یہ قسم ہے جس کا وہ کفارہ دے گا۔

15071

(۱۵۰۶۵) قَالَ وَأَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ مِخْوَلٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَہُ۔
(١٥٠٦٥) خالی۔

15072

(۱۵۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : الْحَرَامُ یَمِینٌ۔ وَاخْتَلَفَتِ الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٦٦) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ بیوی کو اپنے اوپر حرام کہنا قسم ہے۔

15073

(۱۵۰۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَجْعَلُ الْحَرَامَ یَمِینًا۔ [صحیح]
(١٥٠٦٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) بیوی کو اپنے اوپر حرام کہنے کو قسم قرار دیتے تھے۔

15074

(۱۵۰۶۸) وَبِإِسْنَادِہِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ أَتَاہُ رَجُلٌ قَدْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَتَیْنِ فَقَالَ: أَنْتِ عَلَیَّ حَرَامٌ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: لاَ أَرُدُّہَا عَلَیْکَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْبَرِیَّۃِ وَالْبَتَّۃِ وَالْحَرَامِ : أَنَّہَا ثَلاَثٌ ثَلاَثٌ۔ [ضعیف]
(١٥٠٦٨) ابراہیم حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک شخص آیا، جس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دی تھیں۔ اس نے کہا کہ تو میرے اوپر حرام ہے۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں تیری بیوی کو تجھ پر نہ لوٹاؤں گا۔
(ب) حضرت علی (رض) زید بن ثابت (رض) سے منقول ہے کہ لفظ بریہ، البتۃ اور حرام کہنے سے تین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں۔

15075

(۱۵۰۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : مُجَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُجَالِدٍ الْبَجَلِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ ہُوَ الشَّعْبِیُّ فِی الرَّجُلِ یَجْعَلُ امْرَأَتَہُ عَلَیْہِ حَرَامًا قَالَ : یَقُولُونَ إِنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَہَا ثَلاَثًا قَالَ عَامِرٌ : مَا قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا إِنَّمَا قَالَ : لاَ أُحِلُّہَا وَلاَ أُحَرِّمُہَا۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہَا ثَلاَثٌ إِذَا نَوَی إِلاَّ أَنَّہَا رِوَایَۃٌ ضَعِیفَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٠٦٩) عامر شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلیا تو حضرت علی (رض) اس کو تین طلاقیں شمار کرتے تھے۔ عامر کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے یہ نہ فرمایا تھا بلکہ فرمایا : نہ تو میں حلال کرتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں۔
حضرت علی (رض) سے منقول ہے کہ جب وہ نیت کرے تو تین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں۔

15076

(۱۵۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- آلَی وَحَرَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ} قَالَ : فَالْحَرَامُ حَلاَلٌ وَقَالَ فِی الآیَۃِ {قَدْ فَرَضَ اللَّہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ أَیْمَانِکُمْ} ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٥٠٧٠) عامر مسروق سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایلا کیا اور اپنے اوپر ماریہ کو حرام قرار دیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } [التحریم ١] ” اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے اللہ کی حلال کردہ اشیاء اپنے لیے حرام کیوں کیں۔ “ فرماتے ہیں کہ حرام حلال ہے اور آیت میں ہے : { قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ } [التحریم ٢] ” اللہ نے تمہارے لیے قسموں کا توڑنا ضروری کردیا ہے۔ “

15077

(۱۵۰۷۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَۃَ حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : آلَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نِسَائِہِ وَحَرَّمَ فَجَعَلَ الْحَرَامَ حَلاَلاً وَجَعَلَ فِی الْیَمِینِ کَفَّارَۃً۔ وَفِی ہَذَا تَقْوِیَۃٌ لِمَنْ زَعَمَ أَنَّ لَفْظَ الْحَرَامِ لاَ یَکُونُ بِإِطْلاَقِہِ یَمِینًا وَلاَ طَلاَقًا وَلاَ ظِہَارًا۔ [حسن]
(١٥٠٧١) مسروق حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں سے ایلا کیا اور اپنے اوپر حرام کیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرام کو حلال بنادیا اور قسم کا کفارہ ادا کیا۔
نوٹ : یہ اس شخص کے گمان کو تقویت دیتی ہے جو کہتا ہے کہ لفظ حرام مطلق طور پر قسم، طلاق اور ظہار کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔

15078

(۱۵۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ قَالَ : مَا أُبَالِی إِیَّاہَا حَرَّمْتُ أَوْ مَائً قُرَاحًا۔ [ضعیف]
(١٥٠٧٢) ابو سلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ مجھے کوئی پروا نہیں کہ میں اسے اپنے اوپر حرام کروں یا کوئی خالص چیز حاصل کروں جیسے کنویں کا ابتدائی پانی۔

15079

(۱۵۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : مَا أُبَالِی أَحَرَّمْتُہَا أَوْ قَصْعَۃً مِنْ ثَرِیدٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥٠٧٣) ابراہیم مسروق سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے کوئی پروا نہیں کہ میں عورت کو اپنے اوپر حرام کروں یا ثرید کی پلیٹ کو ۔ واللہ اعلم

15080

(۱۵۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مُسْلِمٍ الأَعْوَرِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {یاََیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ} قَالَ : حَرَّمَ سُرِّیَّتَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٧٤) مجاہد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } [التحریم ١] ” اے نبی ! آپ کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال قرار دیا ہے۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی لونڈی کو اپنے اوپر حرام کرلیا۔

15081

(۱۵۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّہَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی عَمِّی الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّہَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا{یاََیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ} إِلَی قَوْلِہِ {وَہُوَ الْعَلِیمُ الْحَکِیمُ} قَالَ : کَانَتْ حَفْصَۃُ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مُتَحَابَّتَیْنِ وَکَانَتَا زَوْجَتَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَہَبَتْ حَفْصَۃُ إِلَی أَبِیہَا تَتَحَدَّثُ عِنْدَہُ فَأَرْسَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی جَارِیَتِہِ فَظَلَّتْ مَعَہُ فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ وَکَانَ الْیَوْمُ الَّذِی یَأْتِی فِیہِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَرَجَعَتْ حَفْصَۃُ فَوَجَدَتْہَا فِی بَیْتِہَا فَجَعَلَتْ تَنْتَظِرُ خُرُوجَہَا وَغَارَتْ غَیْرَۃً شَدِیدَۃً فَأَخْرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَارِیَتَہُ وَدَخَلَتْ حَفْصَۃُ فَقَالَتْ : قَدْ رَأَیْتُ مَنْ کَانَ عِنْدَکَ وَاللَّہِ لَقَدْ سُؤْتَنِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَاللَّہِ لأُرْضِیَنَّکِ وَإِنِّی مُسِرٌّ إِلَیْکِ سِرًّا فَاحْفَظِیہِ فَقَالَ إِنِّی أُشْہِدُکِ أَنَّ سُرِّیَّتِی ہَذِہِ عَلَیَّ حَرَامٌ رِضًا لَکِ ۔ وَکَانَتْ حَفْصَۃُ وَعَائِشَۃُ تَظَاہَرَتَا عَلَی نِسَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَانْطَلَقَتْ حَفْصَۃُ فَأَسَرَّتْ إِلَیْہَا سِرًّا وَہُوَ أَنْ أَبْشِرِی أَنَّ مُحَمَّدًا -ﷺ- قَدْ حَرَّمَ عَلَیْہِ فَتَاتَہُ فَلَمَّا أَخْبَرَتْ بِسِرِّ النَّبِیِّ -ﷺ- أَظْہَرَ اللَّہُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلَیْہِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- {یاََیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٠٧٥) عطیہ بن سعد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } الی قولہ { وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ } ” اے نبی ! آپ نے کیوں حرام کرلیا جو چیز اللہ نے آپ کے لیے حلال رکھی ہے اور وہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ “ فرماتے ہیں کہ حضرت حفصہ، عائشہ (رض) دونوں اپنے خاوند نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے محبت کرتی تھیں۔ حضرت حفصہ (رض) اپنے والد کے گھر جا کر بات چیت کرتی رہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی لونڈی کو بلوایا اور حضرت حفصہ کے گھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لونڈی کے ساتھ لپٹ گئے اور یہ حضرت عائشہ (رض) کی باری کا دن تھا۔ جب حضرت حفصہ واپس آئیں تو اپنے گھر لونڈی کو پایا تو اس کے نکلنے کا انتظار کیا اور سخت غیرت کھائی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لونڈی کو نکالا اور حضرت حفصہ گھر میں داخل ہوئیں۔ فرماتی ہیں کہ میں نے آپ کو دیکھ لیا آپ جس کے ساتھ تھے۔ اللہ کی قسم ! آپ نے مجھے ناراض کیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تجھے راضی کروں گا لیکن میرا راز پوشیدہ رکھنا، اس کی حفاظت کرنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنی اس لونڈی کو تیری رضا کے لیے اپنے اوپر حرام کرلیا ہے اور حفصہ اور حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں میں سے ایک دوسرے کا تعاون کرتی تھیں، اکٹھی تھیں تو حضرت حفصہ (رض) نے راز حضرت عائشہ (رض) کے سامنے کھول دیا کہ آپ خوش ہوجائیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی لونڈی کو اپنے اوپر حرام کرلیا ہے۔ جب حفصہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے راز کی خبر دے دی تو اللہ رب العزت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اظہار کردیا۔ اللہ نے اپنے رسول پر یہ آیات نازل فرمائی : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } ” اے نبی ! آپ نے کیوں حرام قرار دی وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کر رکھی تھی۔ “

15082

(۱۵۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بُطَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَکَرِیَّا الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لَہُ أَمَۃٌ یَطَؤُہَا فَلَمْ تَزَلْ بِہِ حَفْصَۃُ حَتَّی جَعَلَہَا عَلَی نَفْسِہِ حَرَامًا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَذِہِ الآیَۃَ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ تَبْتَغِی مَرْضَاتَ أَزْوَاجِکَ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ [صحیح]
(١٥٠٧٦) ثابت حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک لونڈی تھی، جس سے آپ مجامعت فرماتے تھے تو حضرت حفصہ کے اصرار کی وجہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لونڈی کو اپنے اوپر حرام کرلیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ تَبْتَغِی مَرْضَاتَ أَزْوَاجِکَ } [التحریم ١] ” اے نبی ! آپ نے کیوں حرام قرار دیا جو اللہ نے آپ کے لیے حلال قرار دی، صرف اپنی بیویوں کی رضا مندی کے لیے۔ “

15083

(۱۵۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَبِیدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَجُوَیْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاکِ : أَنَّ حَفْصَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَارَتْ أَبَاہَا ذَاتَ یَوْمٍ وَکَانَ یَوْمَہَا فَلَمَّا جَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمْ یَرَہَا فِی الْمَنْزِلِ فَأَرْسَلَ إِلَی أَمَتِہِ مَارِیَۃَ الْقِبْطِیَّۃِ فَأَصَابَ مِنْہَا فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ فَجَائَ تْ حَفْصَۃُ عَلَی تِلْکَ الْحَالَۃِ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَفْعَلُ ہَذَا فِی بَیْتِی وَفِی یَوْمِی قَالَ : فَإِنَّہَا عَلَیَّ حَرَامٌ لاَ تُخْبِرِی بِذَلِکَ أَحَدًا ۔ فَانْطَلَقَتْ حَفْصَۃُ إِلَی عَائِشَۃَ فَأَخْبَرَتْہَا بِذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی کِتَابِہِ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ } إِلَی قَوْلِہِ {وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِینَ} فَأُمِرَ أَنْ یُکَفِّرَ عَنْ یَمِینِہِ وَیُرَاجِعَ أَمَتَہُ۔ وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٥٠٧٧) ضحاک فرماتے ہیں کہ حضرت حفصہ (رض) اپنی باری کے دن والد کی زیارت کو چلی گئی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو انھیں گھر میں نہ دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی لونڈی ماریہ قبطیہ کو بلا کر حفصہ کے گھر میں ہمبستر ہوگئے۔ حضرت حفصہ (رض) اسی حالت میں آگئی۔ کہتی ہیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے یہ کیا کیا میرے گھر میں اور میری باری کے دن ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرے اوپر حرام ہے لیکن کسی کو خبر نہ دینا۔ حضرت حفصہ (رض) نے جا کر حضرت عائشہ (رض) کو بتادیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ } الی قولہ { وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ } [التحریم ١۔ ٤] آپ کو حکم دیا گیا کہ قسم کا کفارہ دے کر لونڈی سے رجوع کریں۔

15084

(۱۵۰۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَلَفَ لِحَفْصَۃَ أَنْ لاَ یَقْرَبَ أَمَتَہُ وَقَالَ : ہِیَ عَلَیَّ حَرَامٌ ۔ فَنَزَلَتِ الْکَفَّارَۃُ لِیَمِینِہِ وَأُمِرَ أَنْ لاَ یُحَرِّمَ مَا أَحَلَّ اللَّہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مَوْصُولاً فِی الْبَابِ قَبْلَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٧٨) شعبی مسروق سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حفصہ کے لیے قسم اٹھائی تھی کہ وہ لونڈی کے قریب نہ جائیں گے اور فرمایا : یہ میرے اوپر حرام ہے تو قسم کا کفارہ نازل ہوا اور حکم دیا گیا کہ اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام نہ کریں۔

15085

(۱۵۰۷۹) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْیَانَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ فَدَخَلَتْ فَرَأَتْ فَتَاتَہُ مَعَہُ فَقَالَتْ : فِی بَیْتِی وَیَوْمِی فَقَالَ : اسْکُتِی فَوَاللَّہِ لاَ أَقْرَبُہَا وَہِیَ عَلَیَّ حَرَامٌ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٧٩) ابو عروبہ حضرت قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حفصہ کے گھر میں تھے۔ جب حضرت حفصہ داخل ہوئیں تو لونڈی کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دیکھا۔ کہتی ہیں : میرے گھر اور میری باری کے دن ؟ فرمایا : خاموش ہوجا۔ اللہ کی قسم ! میں اس کے قریب نہ جاؤں گا، یہ میرے اوپر حرام ہے۔

15086

(۱۵۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : زَعَمَ عَطَاء ٌ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یُخْبِرُ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُخْبِرُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَمْکُثُ عِنْدَ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَیَشْرَبُ عِنْدَہَا عَسَلاً فَتَوَاصَیْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ أَیَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَیْہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَلْتَقُلْ إِنِّی أَجِدُ مِنْکَ رِیحَ مَغَافِیرَ أَکَلْتَ مَغَافِیرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاہُمَا فَقَالَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَیْنَبَ وَلَنْ أَعُودَ لَہُ ۔ فَنَزَلَتْ {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ} إِلَی {إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّہِ} لِعَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا { وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِیُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِہِ حَدِیثًا } لِقَوْلِہِ : بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ کِلاَہُمَا عَنْ حَجَّاجٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : وَلَنْ أَعُودَ لَہُ وَقَدْ حَلَفْتُ وَلاَ تُخْبِرِی بِذَلِکَ أَحَدًا ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ : وَاللَّہِ لاَ أَشْرَبُہُ ۔ فَأَخْبَرَ أَنَّہُ حَلَفَ عَلَیْہِ فَأَشْبَہَ أَنْ یَکُونَ وُجُوبُ الْکَفَّارَۃِ تَعَلَّقَ بِالْیَمِینِ لاَ بِالتَّحْرِیمِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٠٨٠) عبید بن عمیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زینب بنت جحش کے پاس شہد پینے کے لیے رک جاتے تو میں نے اور حفصہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ جس کے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، وہ کہہ دے : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے مغافیر کھائی ہے کہ آپ سے اس کی بو آرہی ہے ؟ آپ ان میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہی کہ اس کی بو آرہی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے زینب کے پاس شہد پیا ہے، لیکن آئندہ نہ پیوں گا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی : { لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } [التحریم ١] { اِنْ تَتُوْبَا اِلَی اللّٰہِ } [التحریم ٤] کیوں آپ حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے اور حضرت عائشہ، حفصہ کے لیے فرمایا : { وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا } [التحریم ٣] اور جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بعض بیویوں کو پوشیدہ بات کہی کہ میں نے تو شہد پیا تھا۔
(ب) ابن جریج عطاء سے اس حدیث میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہرگز دوبارہ نہ پیوں گا۔ میں قسم اٹھاتا ہوں، لیکن کسی کو خبر نہ دینا۔
(ج) ابن عباس (رض) اس قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں نہ پیوں گا۔ اس نے خبر دی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اٹھائی تھی تو کفارہ کا وجوب قسم کے متعلق ہے نہ کہ تحریم کے متعلق۔

15087

(۱۵۰۸۱) وَقَدْ رَوَاہُ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ یُخَالِفُہُ فِی بَعْضِ الأَلْفَاظِ وَلَمْ یَذْکُرْ نُزُولَ الآیَۃِ فِیہِ وَہُوَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی فَوَائِدِ الأَصَمِّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ خَلِیلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُحِبُّ الْعَسَلَ وَالْحَلْوَائَ وَکَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الْعَصْرِ دَخَلَ عَلَی نِسَائِہِ فَیَدْنُو مِنْ إِحْدَاہُنَّ فَدَخَلَ عَلَی حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَاحْتَبَسَ عِنْدَہَا أَکْثَرَ مِمَّا کَانَ یَحْتَبِسُ فَغِرْتُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ فَقِیلَ لِی : أَہْدَتْ لَہَا امْرَأَۃٌ مِنْ قَوْمِہَا عُکَّۃَ عَسَلٍ فَسَقَتْہُ مِنْہَا شَرْبَۃً فَقُلْتُ : إِنَّا وَاللَّہِ لَنَحْتَالَنَّ لَہُ فَقُلْتُ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ : إِنَّہُ سَیَدْنُو مِنْکِ إِذَا دَخَلَ عَلَیْکِ فَقُولِی لَہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکَلْتَ مَغَافِیرَ فَإِنَّہُ سَیَقُولُ لَکِ : لاَ۔ فَقُولِی لَہُ : مَا ہَذِہِ الرِّیحُ الَّتِی أَجِدُ مِنْکَ فَإِنَّہُ سَیَقُولُ لَکِ : سَقَتْنِی حَفْصَۃُ شَرْبَۃً مِنْ عَسَلٍ۔ فَقُولِی لَہُ : جَرَسَتْ نَحْلُہُ الْعُرْفُطَ وَسَأَقُولُ ذَلِکَ وَقُولِی یَا صَفِیَّۃُ ذَاکَ قَالَ تَقُولُ سَوْدَۃُ : وَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ قَامَ عَلَی الْبَابِ فَأَرَدْتُ أَنْ أُنَادِیَہُ بِمَا أَمَرْتِنِی فَرَقًا مِنْکِ فَلَمَّا دَنَا مِنْہَا قَالَتْ لَہُ سَوْدَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکَلْتَ مَغَافِیرَ قَالَ : لاَ ۔ قَالَتْ : فَمَا ہَذِہِ الرِّیحُ الَّتِی أَجِدُ مِنْکَ قَالَ : سَقَتْنِی حَفْصَۃُ شَرْبَۃَ عَسَلٍ ۔ فَقَالَتْ : جَرَسَتْ نَحْلُہُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَارَ إِلَیَّ قُلْتُ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا دَارَ إِلَی صَفِیَّۃَ قَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ تَعْنِی فَلَمَّا دَارَ إِلَی حَفْصَۃَ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ أَسْقِیکَ مِنْہُ قَالَ : لاَ حَاجَۃَ لِی فِیہِ ۔ قَالَ تَقُولُ لَہَا سَوْدَۃُ : سُبْحَانَ اللَّہِ وَاللَّہِ لَقَدْ حَرَمْنَاہُ۔ قُلْتُ لَہَا : اسْکُتِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ فَرْوَۃَ بْنِ أَبِی الْمَغْرَائِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ۔
(١٥٠٨١) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شہد اور میٹھی چیز کو پسند فرماتے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کی نماز سے فارغ ہوتے تو اپنی تمام بیویوں کے پاس جاتے تو حفصہ بنت عمر (رض) کے پاس زیادہ دیر رکتے جتنا دوسری بیویوں کے پاس نہ رکتے تھے۔ میں نے غیرت کھائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا، مجھے کہا گیا کہ کسی نے انھیں شہد کا تحفہ دیا ہے وہ شہد پلا دیتی ہے۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم ضرور آپ کو شہد پلایا کریں تو میں نے سودہ بنت زمعہ سے کہا کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے قریب آئیں اور گھر میں داخل ہوں تو آپ سے کہہ دینا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ نے مغافیر بوٹی کھائی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تجھے فرمائیں گے : نہیں تو پھر کہہ دینا : یہ جو بو آپ سے آرہی ہے یہ کیسی ہے ؟ آپ فرمائیں گے کہ حفصہ نے شہد پلایا ہے تو پھر کہہ دینا کہ شہد کی مکھی نے عرفط بوٹی کا رس چوسا ہوگا۔ عنقریب میں بھی یہ بات کہوں گی۔ اے صفیہ ! آپ نے بھی یہ بات کہنی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ سودہ نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازے پر ہی کھڑے تھے کہ میں نے آپ کو آواز دینے کا ارادہ کیا، جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت سودہ کے قریب ہوئے تو سودہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے مغافیر کھائی ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں تو فرماتی ہیں : یہ بو کیسی ہے جو میں آپ سے محسوس کر رہی ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ حفصہ نے مجھے شہد پلایا تھا۔ فرمانے لگی : شاید مکھی نے عرفط بوٹی کو چوسا ہو۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوم کر میرے پاس آئے تو میں نے بھی وہی بات کہہ دی۔ جب حضرت صفیہ کے پاس گئے تو انھوں نے بھی اسی طرح کہہ دیا۔ جب حضرت حفصہ (رض) کے پاس گئے تو کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ شہد نہ پئیں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ سودہ نے اس سے کہا : سبحان اللہ ! اللہ کی قسم ! ہم نے اس کو حرام کردیا ہے، میں نے اس سے کہا : خاموش رہو۔ [صحیح۔ متفق علیہ)

15088

(۱۵۰۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : أُتِیَ عَبْدُ اللَّہِ بِضَرْعٍ فَقَالَ لِلْقَوْمِ : ادْنُو فَأَخَذُوا یَطْعَمُونَہُ وَکَانَ رَجُلٌ مِنْہُمْ نَاحِیَۃً فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ادْنُ فَقَالَ : إِنِّی لاَ أُرِیدُہُ فَقَالَ : لِمَ؟ قَالَ : لأَنِّی حَرَّمْتُ الضَّرْعَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ہَذَا مِنْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَیِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکُمْ وَلاَ تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ} ادْنُ فَکُلْ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ فَإِنَّ ہَذَا مِنْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٠٨٢) مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس بکری لائی گئی تو لوگوں سے کہنے لگے : قریب ہوجاؤ اور کھاؤ۔ انھوں نے کھانا شروع کردیا۔ ایک شخص کونے میں تھا۔ حضرت عبداللہ نے کہا : قریب ہوجاؤ۔ اس نے کہا : میں ارادہ نہیں رکھتا۔ فرمایا : کیوں ؟ اس نے کہا : کیونکہ میں نے بکری کو اپنے اوپر حرام کیا ہوا ہے تو عبداللہ کہنے لگے : یہ شیطان کا پیروکار ہے، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ } [المائدۃ ٨٧] اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو تم اللہ کی پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور تم حد سے تجاوز نہ کرو کیونکہ اللہ رب العزت حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ “ قریب ہو کر کھاؤ اور اپنی قسم کا کفارہ دو ، یہ شیطان کی پیروی ہے۔

15089

(۱۵۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَابْنُ یَحْیَی وَہَذَا حَدِیثُ أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِیَاسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدَاللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ سُئِلُوا عَنِ الْبِکْرِ یُطَلِّقُہَا زَوْجُہَا ثَلاَثًا فَکُلُّہُمْ قَالَ: لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ : أَنَّہُ شَہِدَ ہَذِہِ الْقِصَّۃَ۔ [صحیح]
(١٥٠٨٣) محمد بن ایاس فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس، ابوہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے کنواری لڑکی کے بارے میں پوچھا گیا جسے اس کا خاوند تین طلاقیں دے دے تو سب نے فرمایا کہ یہ عورت اس شخص کے لیے حلال نہیں جب تک وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔

15090

(۱۵۰۸۴) یَعْنِی کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ أَخْبَرَہُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَجَائَ ہُمَا مُحَمَّدُ بْنُ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَمَاذَا تَرَیَانِ؟ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : إِنَّ ہَذَا أَمْرٌ مَا لَنَا فِیہِ قَوْلٌ اذْہَبْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَإِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَإِنِّی قَدْ تَرَکْتُہُمَا عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَلْہُمَا ثُمَّ ائْتِنَا فَأَخْبِرْنَا۔فَذَہَبَ فَسَأَلَہُمَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَفْتِہِ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَدْ جَائَ تْکَ مُعْضِلَۃٌ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : الْوَاحِدَۃُ تُبِینُہَا وَالثَّلاَثُ تُحَرِّمُہَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۲۰۶]
(١٥٠٨٤) معاویہ بن ابی عیاش انصاری فرماتے ہیں کہ وہ عبداللہ بن زبیر اور عاصم بن عمر کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں کے پاس محمد بن ایاس بن بکیر آئے، انھوں نے کہا کہ ایک دیہاتی شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، تم دونوں کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ ابن زبیر (رض) فرماتے ہیں : اس کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہتے۔ آپ عبداللہ بن عباس (رض) اور ابوہریرہ (رض) کے پاس جائیں جن کو میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس چھوڑ کے آیا ہوں، ان سے سوال کرنے کے بعد ہمیں بھی خبر دینا تو محمد بن ایاس بن بکیر نے ان سے جا کر پوچھا تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے ابوہریرہ (رض) سے کہا : انھیں فتویٰ دو ، آپ کے پاس مشکل مسئلہ آیا ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے کہ ایک طلاق بیوی کو جدا کردیتی ہے اور تین طلاقیں حرام کردیتی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے بھی اسی طرح فرمایا، یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلے۔

15091

(۱۵۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ : أَنَّہُ أُتِیَ عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ بِأَعْرَابِیٍّ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَذَکَرَ مَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ۔ وَزَادَ فَقَالَ وَتَابَعَتْہُمَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ ہَذَا ہُوَ الْمَشْہُورُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ۔ وَرُوِّینَاہُ فِی مَسْأَلَۃِ طَلاَقِ الثَّلاَثِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٠٨٥) معاویہ بن ابی عیاش محمد بن ایاس بن بکیر سے نقل فرماتے ہیں کہ عاصم بن عمر اور ابن زبیر کے پاس ایک دیہاتی کو لایا گیا جس نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں، اس نے مالک کی حدیث کے ہم معنیٰ ذکر کیا ہے اور اس میں کچھ اضافہ کیا ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے بھی ان دونوں کی موافقت کی۔

15092

(۱۵۰۸۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَعَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ کُلُّہُمْ یَرْوِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : ہِیَ وَاحِدَۃٌ بَائِنَۃٌ یَعْنِی فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ زَوْجَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا۔ فَہَذَا یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ إِذَا فَرَّقَہُنَّ فَلاَ یَکُونُ مُخَالِفًا لِمَا قَبْلَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٨٦) قتادہ عکرمہ، عطاء، طاؤس اور جابر بن زید سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سب نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل کیا، فرماتے ہیں : یہ ایک طلاق جدا کردینے والی ہے، یعنی ایسا شخص جو دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیتا ہے تو احتمال ہے کہ اس سے مراد جدا کرنا ہو، تو یہ پہلی حدیث کے مخالف نہیں ہے۔

15093

(۱۵۰۸۷) وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ مَعَ مَا مَضَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ : عُقْدَۃٌ کَانَتْ بِیَدِہِ أَرْسَلَہا جَمِیعًا وَإِذَا کَانَ تَتْرَی فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ قَالَ سُفْیَانُ تَتْرَی یَعْنِی أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ فَإِنَّہَا تَبِینُ بِالأُولَی وَالثِّنْتَانِ لَیْسَتَا بِشَیْئٍ ۔ وَحَکَی الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ اخْتِلاَفِ الْعِرَاقِیَّیْنِ أَظُنُّہُ عَنْ أَبِی یُوسُفَ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لاِمْرَأَتِہِ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا : أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ فَالتَّطْلِیقَۃُ الأُولَی وَلَمْ تَقَعْ عَلَیْہَا الْبَاقِیَتَانِ ہَذَا قَوْلُ أَبِی حَنِیفَۃَ بَلَغَنَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَإِبْرَاہِیمَ بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٥٠٨٧) شعبی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : جس نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ فرماتے ہیں : یہ اس کا اختیار تھا جو اس نے استعمال کرلیا اور جب اس کے بعد طلاق دیتا ہے تو یہ کچھ بھی نہیں ہے۔
سفیان کہتے ہیں : تتری یعنی تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے تو پہلی طلاق جدا کردینے والی ہے اور باقی دو کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ امام شافعی (رح) ابو یوسف (رح) سے ایسے شخص کے متعلق نقل فرماتے ہیں جو دخول سے پہلے اپنی بیوی کو کہہ دیتا ہے : تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق، تو پہلی طلاق واقع ہوجاتی ہے اور باقی دو طلاقیں واقع نہیں ہوتیں۔ یہی قول امام ابوحنیفہ (رح) کا ہے۔

15094

(۱۵۰۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا : أَنْتِ طَالِقٌ ثُمَّ أَنْتِ طَالِقٌ ثُمَّ أَنْتِ طَالِقٌ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَیُطَلِّقُ الْمَرْأَۃَ عَلَی ظَہْرِ الطَّرِیقِ قَدْ بَانَتْ مِنْ حِینِ طَلَّقَہَا التَّطْلِیقَۃَ الأُولَی۔ [حسن]
(١٥٠٨٨) ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو کہہ دیا : تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق۔ ابوبکر فرماتے ہیں : کیا وہ عام راستے پر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے، پہلی طلاق کے ساتھ ہی بیوی جدا ہوجائے گی۔

15095

(۱۵۰۸۹) قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا مَعْنَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَخِیہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَرْقَمِ قَالَ قَالَ الْحَسَنُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : طَلاَقُ الَّتِی لَمْ یُدْخَلْ بِہَا وَاحِدَۃٌ ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَرَاوِیہِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَیُحْتَمَلُ إِنْ صَحَّ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ أَنَّ طَلاَقَہَا وَطَلاَقَ الْمَدْخُولِ بِہَا وَاحِدٌ کَمَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَحَدِیثُ أَبِی الصَّہْبَائِ فِی سُؤَالِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ مَضَی وَمَضَی الْکَلاَمُ عَلَیْہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٨٩) حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی عورت کی طلاق جس کے ساتھ دخول نہیں کیا گیا ایک ہوتی ہے۔

15096

(۱۵۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : إِنْ فَعَلَتْ کَذَا وَکَذَا فَہِیَ طَالِقٌ فَتَفْعَلُہُ قَالَ : ہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [حسن]
(١٥٠٩٠) ابراہیم حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں، جس نے اپنی بیوی سے کہا : اگر اس نے یہ اور یہ کام کیا تو اسے طلاق۔ وہ یہ کام کرلیتی ہے تو فرماتے ہیں : اس کو ایک طلاق ہوگی اور خاوند رجوع کا حق رکھتا ہے۔

15097

(۱۵۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : ہِیَ طَالِقٌ إِلَی سَنَۃٍ قَالَ : ہِیَ امْرَأَتُہُ یَسْتَمْتِعُ مِنْہَا إِلَی سَنَۃٍ۔ وَرُوِیَ مِثْلُ ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَبِہِ قَالَ عَطَاء ٌ وَجَابِرُ بْنُ زَیْدٍ۔ [حسن]
(١٥٠٩١) حماد بن ابی سلمان ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں بیان کرتے ہیں جو اپنی بیوی سے کہتا ہے : ایک سال کے بعد اسے طلاق۔ فرماتے ہیں : یہ اس کی بیوی ہے ایک سال تک اس سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

15098

(۱۵۰۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ وَشَرِیکٌ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : أَنْتِ طَالِقٌ إِذَا جَائَ رَمَضَانُ قَالَ ہِیَ امْرَأَتُہُ یَوْمَ طَلَّقَہَا حَتَّی یَجِیئَ رَمَضَانُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٩٢) جابر شعبی سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی سے کہا : جب رمضان شروع ہوگیا تو تجھے طلاق۔ فرماتے ہیں : یہ اس کی بیوی ہی رہے گی جس دن اس نے طلاق دی یہاں تک کہ رمضان شروع ہوجائے۔

15099

(۱۵۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : أَیُّمَا رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ خَرَجْتِ حَتَّی اللَّیْلِ فَخَرَجَتِ امْرَأَتُہُ أَوْ قَالَ ذَلِکَ فِی غُلاَمِہِ فَخَرَجَ غُلاَمُہُ قَبْلَ اللَّیْلِ بِغَیْرِ عِلْمِہِ طَلَقَتِ امْرَأَتُہُ وَعَتَقَ غُلاَمُہُ لأَنَّہُ تَرَکَ أَنْ یَسْتَثْنِیَ لَوْ شَائَ قَالَ بِإِذْنِی وَلَکِنَّہُ فَرَّطَ فِی الاِسْتِثْنَائِ فَإِنَّمَا یُجْعَلُ تَفْرِیطُہُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(١٥٠٩٣) ابن ابی زناد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ مدینہ کے فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اپنی بیوی سے کہا : اگر تو رات تک گھر سے نکلی تو تجھے طلاق۔ تو اس کی بیوی گھر سے باہر چلی گئی یا اس نے اپنے غلام کے بارے میں کہا تو غلام رات سے پہلے بغیر بتائے چلا گیا تو عورت کو طلاق اور غلام آزاد ہوجائے گا؛ کیونکہ اس نے استثناء کو چھوڑ دیا ہے، اس نے استثناء میں کوتاہی کی ہے تو اس کے ذمہ کوتاہی کو لگا دیا گیا۔

15100

(۱۵۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو ذَرِّ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ تَجَاوَزَ لِی عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ ۔ جَوَّدَ إِسْنَادَہُ بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٠٩٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے میری امت کو غلطی، بھول اور جس پر ان کو مجبور کیا جائے معاف کردیا ہے۔

15101

(۱۵۰۹۵) وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ وَقَالَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
(١٥٠٩٥) خالی

15102

(۱۵۰۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ وَرْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَضَعَ اللَّہُ عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ۔[حسن لغیرہ]
(١٥٠٩٦) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے میری امت کو غلطی، بھول اور جس پر ان کو مجبور کیا جائے معاف کردیا ہے۔

15103

(۱۵۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ یُحَدِّثُ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُبَیْدٍ حَدَّثَہُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَدِیٍّ : أَنَّہُ أَمَرَہُ أَنْ یَأْتِیَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ شَیْبَۃَ فَیَسْأَلَہَا عَنْ حَدِیثٍ بَلَغَہُ أَنَّہَا تُحَدِّثُہُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَتَیْتُہَا فَحَدَّثَتْنِی أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَدَّثَتْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ طَلاَقَ وَلاَ عَتَاقَ فِی إِغْلاَقٍ ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: فِی غِلاَقٍ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ہَذَا ہُوَ ابْنُ أَبِی صَالِحٍ الْمَکِّیُّ۔ [ضعیف]
(١٥٠٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق اور آزادی زبردستی سے واقع نہیں ہوتی۔

15104

(۱۵۰۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا قَزَعَۃُ بْنُ سُوَیْدٍ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ إِسْحَاقَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ جَمِیعًا عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ طَلاَقَ وَلاَ عَتَاقَ فِی إِغْلاَقٍ ۔ [ضعیف]
(١٥٠٩٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق اور آزادی زبردستی سے واقع نہیں ہوتی۔

15105

(۱۵۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیز بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ قُدَامَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْجُمَحِیُّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً تَدَلَّی یَشْتَارُ عَسَلاً فِی زَمَنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ تْہُ امْرَأَتُہُ فَوَقَفَتْ عَلَی الْحَبْلِ فَحَلَفَتْ لَتَقْطَعَنَّہُ أَوْ لَتُطَلِّقَنِّی ثَلاَثًا فَذَکَّرَہَا اللَّہَ وَالإِسْلاَمَ فَأَبَتْ إِلاَّ ذَلِکَ فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا فَلَمَّا ظَہَرَ أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ لَہُ مَا کَانَ مِنْہَا إِلَیْہِ وَمِنْہُ إِلَیْہَا فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَی أَہْلِکِ فَلَیْسَ ہَذَا بِطَلاَقٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قُدَامَۃَ الْجُمَحِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٠٩٩) عبدالملک بن قدامہ بن ابراہیم بن محمد بن حاطب جمعی اپنے والد سے نقل فرمات یہیں کہ ایک شخص حضرت عمر (رض) کے دور میں قریب ہی سے شہد اتار رہا تھا۔ اس کی عورت آکر رسی کے اوپر کھڑی ہوگئی۔ اس نے قسم اٹھا کر کہا کہ وہ رسی کو کاٹ دے گی یا مجھے تین طلاقیں دے تو اس نے اللہ اور اسلام کا واسطہ دیا، لیکن عورت نے انکار کردیا کہ اسے تین طلاقیں دے۔ جب شخص نیچے اتر آیا تو حضرت عمر (رض) کے پاس آکر تذکرہ کیا جو واقع اس کے ساتھ پیش آیا تھا، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اپنے گھر والی کے پاس جا یعنی بیوی کے۔ یہ طلاق نہیں ہے۔

15106

(۱۵۱۰۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قُدَامَۃَ الْجُمَحِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَرُفِعَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَبَانَہَا مِنْہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خِلاَفَہُ قَالَ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الزُّبَیْرِ وَعَطَائٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَرَوْنَ طَلاَقَہُ غَیْرَ جَائِزٍ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ الرِّوَایَۃُ الأُولَی أَشْبَہُ۔وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ ۔ [ضعیف]
(١٥١٠٠) عبدالملک بن قدامہ جمحی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت عمر (رض) سے اس قصہ کو نقل فرماتے ہیں کہ جب معاملہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو حضرت عمر (رض) نے عورت کو اس شخص سے جدا کردیا۔ ابو عبید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے اس کے الٹ بھی ہے۔
(ب) حضرت علی، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر (رض) عطاء، عبداللہ بن عبید بن عمیر سب کہتے ہیں : یہ طلاق جائز نہیں ہے۔

15107

(۱۵۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ یُرْوَی عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ طَلاَقَ لِمُکْرَہٍ۔ [ضعیف]
(١٥١٠١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا : مجبور شخص کی طلاق نہیں ہوتی۔

15108

(۱۵۱۰۲) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْقَارِئُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی یَقُولُ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لَمْ یُجِزْ طَلاَقَ الْمُکْرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥١٠٢) یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : مجبور شخص کا طلاق دینا جائز نہیں ہے۔

15109

(۱۵۱۰۳) وَفِی کِتَابِ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَکْرَہَہُ اللُّصُوصُ حَتَّی طَلَّقَ امْرَأَتَہُ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف]
(١٥١٠٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جسے چوروں نے مجبور کردیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے۔ فرماتے ہیں : یہ طلاق نہیں ہے۔

15110

(۱۵۱۰۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ قَالَ کَتَبَ إِلَیْنَا الْقَاضِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَخْرٍ الأَزْدِیُّ الْبَصْرِیُّ الضَرِیرُ مِنْ مَکَّۃَ حَرَسَہَا اللَّہُ وَرَضِیَ عَنْہُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ السَّقَطِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَفَّانُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَلْحَۃَ الْخُزَاعِیُّ عَنْ أَبِی یَزِیدَ الْمَدَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَیْسَ لِمُکْرَہٍ طَلاَقٌ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥١٠٤) ابو یزید مدنی ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ مجبور شخص کی طلاق نہیں ہوتی۔

15111

(۱۵۱۰۵) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الزُّبَیْرِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ثَابِتٍ الأَحْنَفِ : أَنَّہُ تَزَوَّجَ أُمَّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ فَدَعَانِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَجِئْتُہُ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ وَإِذَا بَیْنَ یَدَیْہِ سِیَاطٌ مَوْضُوعَۃٌ وَإِذَا قَیْدٌ مِنْ حَدِیدٍ وَعَبْدَانِ لَہُ قَدْ أَجْلَسَہُمَا فَقَالَ : طَلِّقْہَا وَإِلاَّ وَالَّذِی یُحْلَفُ بِہِ فَعَلْتُ بِکَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَقُلْتُ : ہِیَ الطَّلاَقُ أَلْفًا فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِہِ فَأَدْرَکْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ فِی خَرِبٍ فَأَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی کَانَ مِنْ شَأْنِی فَتَغَیَّظَ عَبْدُ اللَّہِ وَقَالَ : لَیْسَ ذَلِکَ بِطَلاَقٍ إِنَّہَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَیْکَ فَارْجِعْ إِلَی أَہْلِکَ قَالَ فَلَمْ تَقَرَّنِی نَفْسِی حَتَّی أَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ بِمَکَّۃَ فَأَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی کَانَ مِنْ شَأْنِی وَبِالَّذِی قَالَ لِیَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لَمْ تَحْرُمْ عَلَیْکَ ارْجِعْ إِلَی أَہْلِکَ وَکَتَبَ إِلَی جَابِرِ بْنِ الأَسْوَدِ الزُّہْرِیِّ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ یَوْمَئِذٍ یَأْمُرُہُ أَنْ یُعَاقِبَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَنْ یُخَلِّیَ بَیْنِی وَبَیْنَ أَہْلِی فَقَدِمْتُ فَجَہَّزَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ أَبِی عُبَیْدٍ امْرَأَۃُ ابْنِ عُمَرَ امْرَأَتِی حَتَّی أَدْخَلَتْہَا عَلَیَّ بِعِلْمِ ابْنِ عُمَرَ ثُمَّ دَعَوْتُ ابْنَ عُمَرَ یَوْمَ عُرْسِی لِوَلِیمَتِی فَجَائَ نِی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥١٠٥) امام مالک ثابت احنف سے نقل فرماتے ہیں اس نے عبدالرحمن بن زید بن خطاب کی ام ولد سے شادی کرلی۔ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عبدالرحمن نے مجھے بلایا جب میں ان کے پاس آیا تو ان کے سامنے کوڑے رکھے ہوئے تھے اور لوہے کی زنجیر تھی اور دو غلام اس نے بٹھا رکھے تھے۔ کہنے لگے : اس کو طلاق دو وگرنہ۔۔۔ اس نے قسم اٹھا کے کہا : میں تیرے ساتھ یہ یہ کروں گا، کہتے ہیں : میں نے کہا : ہزار طلاقیں۔ میں اس کے پاس سے نکلا تو میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو مکہ کے راستے میں پایا۔ میں نے ان کو اپنی حالت بتائی تو حضرت عبداللہ (رض) غصے ہوئے اور فرمانے لگے : یہ کوئی طلاق نہیں ہے، تیری بیوی تیرے لیے حرام نہیں ہوئی تو اپنے اہل کے پاس جا۔ کہتے ہیں : میرا دلی اطمینان نہ ہوا یہاں تک کہ میں عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس آیا، وہ اس دن مکہ میں تھے۔ میں نے ان کو اپنی حالت بتائی تو انھوں نے بھی عبداللہ بن عمر (رض) کی طرح کہا تو عبداللہ بن زبیر نے مجھے فرمایا : وہ تیرے اوپر حرام نہیں تو اپنی بیوی کے پاس جا اور جابر بن اسود زہری کو دیکھا جو مدینہ کے امیر تھے کہ وہ عبداللہ بن عبدالرحمن کو سزا دے اور یہ کہ وہ میرے اور میری گھر والی کے درمیان رکاوٹ نہ بنے۔ میں آیا تو صفیہ بنت ابی عبید یعنی ابن عمر (رض) کی بیوی نے میری عورت کو تیار کیا اور ابن عمر (رض) کے جانتے ہوئے اس کو میرے اوپر داخل کردیا۔ پھر میں نے اپنے ولیمے کی دعوت میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو بھی بلایا۔

15112

(۱۵۱۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرًا یَقُولُ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الأَعْرَجُ قَالَ: تَزَوَّجْتُ أُمَّ وَلَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَانِی ابْنُہُ وَدَعَا غُلاَمَیْنِ لَہُ فَرَبَطُونِی وَضَرَبُونِی بِسِیَاطٍ وَقَالُوا : لَتُطَلِّقَنَّہَا أَوْ لَنَفْعَلَنَّ وَلَنَفْعَلَنَّ فَطَلَّقْتُہَا ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ الزُّبَیْرِ فَلَمْ یَرَیَاہُ شَیْئًا۔ وَرُوِّینَا ہَذَا الْمَذْہَبَ مِنَ التَّابِعِینَ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَالْحَسَنِ وَعِکْرِمَۃَ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١٠٦) ثابت اعرج کہتے ہیں : میں نے عبدالرحمن بن زید بن خطاب کی ام ولد سے شادی کی تو اس کے بیٹے نے مجھے بلا لیا اور اپنے دو غلام بھی بلا لیے۔ انھوں نے مجھے باندھ کر کوڑوں سے میری پٹائی کی اور انھوں نے کہا : اس کو طلاق دے یا ہم اس طرح ضرور کریں گے۔ کہتے ہیں : میں نے طلاق دے دی، پھر میں نے ابن عمر، ابن زبیر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے اس کو طلاق شمار نہیں کیا۔

15113

(۱۵۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ وَأَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَنْظَلَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ الرَّجُلُ بِأَمِینٍ عَلَی نَفْسِہِ إِذَا جُوِّعَتْ أَوْ أُوثِقَتْ أَوْ ضُرِبَتْ۔ [ضعیف]
(١٥١٠٧) علی بن حنظلہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں حضرت عمر (رض) نے فرمایا : آدمی اس وقت محفوظ نہیں ہوتا جب اسے بھوکا رکھا جائے یا باندھا جائے یا پٹائی کی جائے۔

15114

(۱۵۱۰۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : الْحَبْسُ کُرْہٌ وَالضَّرْبُ کُرْہٌ وَالْقَیْدُ کُرْہٌ وَالْوَعِیدُ کُرْہٌ۔ [صحیح]
(١٥١٠٨) قاسم بن عبدالرحمن قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ روکنا، مارنا، قید کرنا اور ڈانٹنا مجبوری ہے۔

15115

(۱۵۱۰۹) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یَعْقِلَ ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِحَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الإِجَازَۃِ فِی الْقِتَالِ وَقَدْ مَضَی۔ [حسن لغیرہ]
(١٥١٠٩) حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین قسم کے آدمیوں سے قلم اٹھالی گئی ہے : سونے والا جب تک بیدار نہ ہوجائے اور بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور پاگل جب تک عقل مند نہ ہوجائے۔
اور امام شافعی (رح) نے ابن عمر کی حدیث سے قتال میں اجازت پر دلیل لی ہے اور وہ گزر چکی۔

15116

(۱۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کُلُّ الطَّلاَقِ جَائِزٌ إِلاَّ طَلاَقَ الْمَعْتُوہِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ وَالْحَسَنِ وَإِبْرَاہِیمَ أَنَّہُمْ قَالُوا : لاَ یَجُوزُ طَلاَقُ الصَّبِیِّ وَلاَ عِتْقُہُ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَرُوِّینَا عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَإِبْرَاہِیمَ وَأَبِی قِلاَبَۃَ وَغَیْرِہِمْ : أَنَّہُمْ کَانُوا لاَ یُجِیزُونَ طَلاَقَ الْمُبَرْسَمِ وَعَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ فِی الَّذِی یُطَلِّقُ وَیُعْتِقُ فِی الْمَنَامِ قَالاَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [صحیح]
(١٥١١٠) عابس بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : ہر طلاق جائز ہے سوائے بیوقوف کی طلاق کے۔
(ب) شعبی، حسن، ابراہیم یہ تمام حضرات فرماتے ہیں کہ بچے کا طلاق دینا اور غلام آزاد کرنا جائز نہیں جب تک بالغ نہ ہوجائے۔
(ج) جابر بن زید، ابراہیم، ابو قلابہ اور پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا شخص کی طلاق کو جائز خیال نہیں کرتے۔ شعبی اور ابراہیم اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں : جو خواب میں طلاق دیتا ہے اور غلام آزاد کردیتا ہے یہ کچھ بھی نہیں ہے۔

15117

(۱۵۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُلُّ الطَّلاَقِ جَائِزٌ إِلاَّ طَلاَقَ الْمَعْتُوہِ۔ قَالَ یَعْقُوبُ وَقَالَ قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ یَعْنِی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١١١) عابس بن ربیعہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر طلاق جائز ہے سوائے بیوقوف کی طلاق کے۔

15118

(۱۵۱۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ سُئِلاَ عَنْ طَلاَقِ السَّکْرَانِ فَقَالاَ : إِذَا طَلَّقَ السَّکْرَانُ جَازَ طَلاَقُہُ وَإِنْ قَتَلَ قُتِلَ قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا۔ وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّہُ قَالَ : طَلاَقُ السَّکْرَانِ وَعِتْقُہُ جَائِزٌ وَعَن الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ : السَّکْرَانُ یَجُوزُ طَلاَقُہُ وَعِتْقُہُ وَلاَ یَجُوزُ شِرَاؤُہُ وَلاَ بَیْعُہُ۔ [حسن۔ عن ابن المسیب فقط]
(١٥١١٢) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب اور سلمان بن یسار دونوں سے نشہ کرنے والے کی طلاق کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرماتے ہیں : جب نشہ کرنے والا شخص طلاق دے تو اس کی طلاق جائز ہے، اگر وہ قتل کرتا ہے تو اسے قتل کیا جاتا ہے۔ امام مالک فرماتے ہیں : یہی ہمارا فتویٰ ہے۔
ابراہیم فرماتے ہیں کہ نشہ کرنے والے شخص کا طلاق دینا اور غلام آزاد کردینا جائز ہے۔
حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ نشہ کرنے والے شخص کی طلاق اور غلام آزاد کردینا جائز ہے لیکن اس کی خریدو فروخت جائز نہیں ہے۔

15119

(۱۵۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِرَجُلٍ سَکْرَانَ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی وَأَنَا سَکْرَانُ فَکَانَ رَأْیُ عُمَرَ مَعَنَا أَنْ یَجْلِدَہُ وَأَنْ یُفَرِّقَ بَیْنَہُمَا فَحَدَّثَہُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَیْسَ لِلْمَجْنُونِ وَلاَ لِلسَّکْرَانِ طَلاَقٌ فَقَالَ عُمَرُ : کَیْفَ تَأْمُرُونِی وَہَذَا یُحَدِّثُنِی عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَلَدَہُ وَرَدَّ إِلَیْہِ امْرَأَتَہُ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ فَقَالَ : قَرَأَ عَلَیْنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ کِتَابَ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ فِیہِ السُّنَنُ : أَنَّ کُلَّ أَحَدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ جَائِزٌ إِلاَّ الْمَجْنُونَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِّینَا عَنْ طَاوُسٍ أَنَّہُ قَالَ : کَیْفَ یَجُوزُ طَلاَقُہُ وَلاَ تُقْبَلُ لَہُ صَلاَۃٌ۔ وَعَنْ عَطَائٍ فِی طَلاَقِ السَّکْرَانِ قَالَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ وَعَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ مِثْلَہُ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الإِقْرَارِ حَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ مَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ حَیْثُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَمَّ أُطَہِّرُکَ؟ ۔ فَقَالَ : مِنَ الزِّنَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبِہِ جُنُونٌ؟ ۔ فَأُخْبِرَ أَنَّہُ لَیْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ : أَشَرِبْتَ خَمْرًا؟ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَہَہُ فَلَمْ یَجِدْ مِنْہُ رِیحَ خَمْرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَثَیِّبٌ أَنْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرُجِمَ۔ فَبَیِّنٌ فِی ہَذَا أَنَّہُ قَصَدَ إِسْقَاطَ إِقْرَارِہِ بِالسُّکْرِ کَمَا قَصَدَ إِسْقَاطَ إِقْرَارِہِ بِالْجُنُونِ فَدَلَّ أَنْ لاَ حُکْمَ لِقَوْلِہِ وَمَنْ قَالَ بِالأَوَّلِ أَجَابَ عَنْہُ بِأَنَّ ذَلِکَ کَانَ فِی حُدُودِ اللَّہِ تَعَالَی الَّتِی تُدْرَأُ بِالشُّبُہَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(١٥١١٣) زہری (رح) فرماتے ہیں : عمر بن عبدالعزیز کے پاس ایک نشہ آور شخص لایا گیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو نشے کی حالت میں طلاق دی ہے۔ حضرت عمر نے ہمارے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ اور دونوں کے درمیان تفریق کر دو ۔ حضرت ابان بن عثمان نے فرمایا : حضرت عثمان فرماتے ہیں : پاگل اور نشئی کی طلاق نہیں ہوتی۔ حضرت عمر (رح) فرمانے لگے : آپ مجھے کیسے حکم دیتے ہیں جب کہ یہ حضرت عثمان سے نقل فرما رہے ہیں کہ انھوں نے اس کو کوڑے لگائے اور اس کی بیوی کو واپس کردیا۔
زہری کہتے ہیں کہ رجاہ بن حیوہ کے سامنے تذکرہ کیا گیا تو اس نے کہا : عبدالملک بن مروان نے معاویہ بن ابی سفیان کا خط ہمارے سامنے پڑھا جس میں تھا کہ جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی وہ جائز ہے سوائے پاگل کے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ طاؤس سے منقول ہے کہ اس کی طلاق کیسے جائز ہے جبکہ اس کی نماز کو قبول نہیں کیا جاتا۔
حضرت عطاء نشہ کرنے والے کی طلاق کو شمار نہیں کرتے تھے۔
سلمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ماعز بن مالک کا قصہ ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس چیز سے میں تجھے پاک کروں ؟ اس نے کہا : زنا سے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا وہ پاگل تو نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا : وہ پاگل نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے شراب تو نہیں پی ؟ ایک شخص نے کھڑے ہو کر اس کے منہ کو سونگھا تو شراب کی بو کو نہ پایا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ نشہ کرنا اور پاگل ہونا، اس بنا پر سزا نہیں دی جاتی تو جو یہ کہتا ہے کہ نشہ کرنے والے کی طلاق ہوجاتی ہے تو اسے جواب دیا جائے گا کہ اللہ کی حدود کو شبہات کی وجہ سے نہیں لگایا جاتا۔

15120

(۱۵۱۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنِی نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یَقُولُ : مَنْ أَذِنَ لِعَبْدِہِ أَنْ یَنْکِحَ فَالطَّلاَقُ بَیْدِ الْعَبْدِ لَیْسَ بَیَدِ غَیْرِہِ مِنْ طَلاَقِہِ شَیْء ٌ۔ [صحیح]
(١٥١١٤) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے غلام کو نکاح کرنے کی اجازت دے دی تو طلاق کا اختیار غلام کو ہی ہے، کوئی دوسرا اس کی جانب سے طلاق کا اختیار نہیں رکھتا۔

15121

(۱۵۱۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ نُفَیْعًا مُکَاتَبًا لأُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَوْ عَبْدًا کَانَتْ تَحْتَہُ امْرَأَۃٌ حُرَّۃٌ فَطَلَّقَہَا اثْنَتَیْنِ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَأَمَرَہُ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یَأْتِیَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ فَذَہَبَ إِلَیْہِ فَلَقِیَہُ عِنْدَ الدَّرَجِ آخِذًا بَیَدِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَأَلَہُمَا فَابْتَدَرَاہُ جَمِیعًا فَقَالاَ : حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَرُمَتْ عَلَیْکَ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ۔ [صحیح]
(١٥١١٥) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ نفیع ام سلمہ (رض) کے مکاتب تھے یا غلام تھے جن کے نکاح میں آزاد عورت تھی، اس نے دو طلاقیں دے دیں۔ پھر اس نے رجوع کا ارادہ کیا تو ازواجِ مطہرات نے عثمان بن عفان کے پاس روانہ کردیا تاکہ ان سے اس بارے میں سوال کرے۔ وہ ان کے پاس گیا تو وہ انھیں سیڑھیوں کے پاس ملا، جہاں وہ زید بن ثابت کے ہاتھ کو پکڑے ہوئے تھے، ان دونوں سے سوال کیا تو دونوں نے جواب دینے میں جلدی کی کہ وہ تیرے اوپر حرام ہے، وہ تیرے اوپر حرام ہے۔

15122

(۱۵۱۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِجَازِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَجَّاجِ الْمَہْرِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ أَیُّوبَ الْغَافِقِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَشْکُو أَنَّ مَوْلاَہُ زَوَّجَہُ وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یُفَرِّقَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ یُزَوِّجُونَ عَبِیدَہُمْ إِمَائَ ہُمْ ثُمَّ یُرِیدُونَ أَنْ یُفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ أَلاَ إِنَّمَا یَمْلِکُ الطَّلاَقَ مَنْ یَأْخُذُ بِالسَّاقِ۔ [ضعیف]
(١٥١١٦) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، وہ اپنے غلام کی شکایت کررہا تھا کہ اس نے شادی کرلی ہے، وہ ان کے درمیان تفریق کا ارادہ رکھتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور فرمایا : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اپنے غلاموں کی شادی اپنی لونڈیوں سے کردیتے ہیں۔ پھر ان کے درمیان تفریق چاہتے ہیں ؟ خبردار ! طلاق کا وہ مالک ہے جو پنڈلی کو پکڑتا ہے، یعنی جس کی بیوی ہے۔

15123

(۱۵۱۱۷) خَالَفَہُ ابْنُ لَہِیعَۃَ فَرَوَاہُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَیُّوبَ مُرْسَلاً کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ مَمْلُوکًا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ نَحْوَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا یَمْلِکُ الطَّلاَقَ مَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ ۔ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا وَفِیہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف]
(١٥١١٧) ایوب عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک غلام نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے اس طرح ذکر کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق کا وہ مالک ہے جس نے پنڈلی پکڑی، یعنی بیوی بنائی۔

15125

(۱۵۱۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَہُوَ بِالْخِیَارِ إِنْ شَائَ فَعَلَ وَإِنْ شَائَ لَمْ یَفْعَلْ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١١٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بھلائی کی قسم کھائی اور ان شاء اللہ کہہ دیا تو اس کو اختیار ہے اگر چاہے تو یہ کام کرلے یا نہ کرے۔

15126

(۱۵۱۲۰) وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شُعَیْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مُعَاذُ مَا خَلَقَ اللَّہُ شَیْئًا عَلَی وَجْہِ الأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَیْہِ مِنَ الطَّلاَقِ وَمَا خَلَقَ اللَّہُ شَیْئًا عَلَی وَجْہِ الأَرْضِ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنَ الْعَتَاقِ فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِمَمْلُوکِہِ : أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَہُوَ حُرٌّ وَلاَ اسْتِثْنَائَ لَہُ وَإِذَا قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَلَہُ الاِسْتِثْنَائُ وَلاَ طَلاَقَ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف]
(١٥١٢٠) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اے معاذ ! جو بھی اللہ تعالیٰ نے روح زمین پر پیدا فرمایا ہے ان میں سب سے زیادہ مبغوض ترین چیز اللہ کے ہاں طلاق ہے اور جو چیز اللہ نے روح زمین پر پیدا فرمائی ہے ان میں سب سے زیادہ محبوب ترین چیز اللہ تعالیٰ کو آزادی ہے۔ جب کوئی شخص اپنے غلام سے کہتا ہے : تو آزاد ہے ان شاء اللہ تو وہ آزاد ہوجاتا ہے استثناء کا کچھ فائدہ نہیں ہے اور جب کوئی شخص اپنی بیوی سے کہتا ہے انت طالق ان شاء اللہ تو طلاق واقع نہ ہوگی استثناء کے موجود ہونے کی وجہ سے۔

15127

(۱۵۱۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو خَوْلَۃَ مَیْمُونُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ مَالِکٍ اللَّخْمِیِّ حَدَّثَنَا مَکْحُولٌ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ قَالَ : لَہُ اسْتِثْنَاؤُہُ ۔ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَإِنْ قَالَ لِغُلاَمِہِ : أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَقَالَ : یَعْتِقُ لأَنَّ اللَّہَ یَشَائُ الْعِتْقَ وَلاَ یَشَائُ الطَّلاَقَ ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٥١٢١) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی سے کہتا ہے : أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ ، فرمایا اس کا استثناء باقی ہے۔ راوی کہتے ہیں : اس شخص نے پوچھا : اگر کوئی شخص اپنے غلام سے کہے انت حر ان شاء اللہ ” آپ آزاد ہیں اگر اللہ نے چاہا “ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ آزاد ہوجائے گا کیونکہ اللہ آزادی کو پسند کرتے ہیں جب کہ طلاق کو نہیں چاہتے۔

15128

(۱۵۱۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ عَلِیٍّ الدُّولاَبِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ مَالِکٍ النَّخَعِیِّ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ قَالَ حُمَیْدٌ قَالَ لِی یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَأَیُّ حَدِیثٍ لَوْ کَانَ حُمَیْدُ بْنُ مَالِکٍ اللَّخْمِیُّ مَعْرُوفًا قُلْتُ : ہُوَ جَدُّ أَبِی قَالَ یَزِیدُ : سَرَرْتَنِی الآنَ صَارَ حَدِیثًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : لَیْسَ فِیہِ کَبِیرُ سُرُورٍ فَحُمَیْدُ بْنُ رَبِیعِ بْنِ حُمَیْدِ بْنِ مَالِکٍ الْکُوفِیُّ الْخَزَّازُ ضَعِیفٌ جِدًّا نَسَبَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ إِلَی الْکَذِبِ وَحُمَیْدُ بْنُ مَالِکٍ مَجْہُولٌ وَمَکْحُولٌ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مُنْقَطِعٌ وَقَدْ قِیلَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ یُخَامِرَ عَنْ مُعَاذٍ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥١٢٢) خالی۔

15129

(۱۵۱۲۳) وَقَدْ رُوِیَ فِی مُقَابَلَتِہِ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ لاَ یَجُوزُ الاِحْتِجَاجُ بِمِثْلِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْغَافِقِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ نُوحٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ شَدَّادٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ أَوْ غُلاَمِہِ أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَائَ اللَّہُ أَوْ عَلَیْہِ الْمَشْیُ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَہَذَا الْحَدِیثُ بِإِسْنَادِہِ مُنْکَرٌ لَیْسَ یَرْوِیہِ إِلاَّ إِسْحَاقُ الْکَعْبِیُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِیَ عَنِ الْجَارُودِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مَرْفُوعًا فِی الطَّلاَقِ وَحْدَہُ وَہُوَ أَیْضًا ضَعِیفٌ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(١٥١٢٣) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے اپنی بیوی سے کہا : تجھے طلاق ہے اگر اللہ نے چاہا یا اپنے غلام سے کہا کہ تو آزاد ہے اگر اللہ نے چاہا یا وہ پیدل چل کر بیت اللہ جائے گا اگر اللہ نے چاہا تو اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے۔

15130

(۱۵۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی رَوَّادٍ وَمُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ الزُّبَیْرِ عَنِ الرَّجُلِ الَّذِی یُطَلِّقُ الْمَرْأَۃَ فَیَبُتُّہَا ثُمَّ یَمُوتُ وَہِیَ فِی عِدَّتِہَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ : طَلَّقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تُمَاضِرَ بِنْتَ الأَصْبَغِ الْکَلْبِیَّۃَ فَبَتَّہَا ثُمَّ مَاتَ وَہِیَ فِی عِدَّتِہَا فَوَرَّثَہَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : وَأَمَّا أَنَا فَلاَ أَرَی أَنْ تَرِثَ مَبْتُوتَۃٌ۔ [حسن]
(١٥١٢٤) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ اس نے ابن زبیر سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ جس کے پاس رات گزاری تھی۔ پھر وہ شخص فوت ہوگیا اور عورت عدت میں تھی، عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے تماضر بنت اصبع کلبیہ کو رات گزارنے کے بعد طلاق دی تو وہ فوت ہوگئے اور یہ عدت میں تھی تو حضرت عثمان (رض) نے اس کو وارث بنایا تھا۔ ابن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک رات گزارنے والی وارث نہ ہوگی۔

15131

(۱۵۱۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فِی مَرَضِہِ فَبَتَّہَا قَالَ : أَمَّا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَرَّثَہَا وَأَمَّا أَنَا فَلاَ أَرَی أَنْ أُوَرِّثَہَا بِبَیْنُونَتِہِ إِیَّاہَا۔
(١٥١٢٥) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا جس نے اپنی بیوی کو مرض الموت میں ایک رات گزارنے کے بعد طلاق دے دی۔ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے اس کو وارث بنایا تھا لیکن میں صرف ایک رات گزارنے کی وجہ سے وارث نہیں بناتا۔ [صحیح ]

15132

(۱۵۱۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ وَکَانَ أَعْلَمَہُمْ بِذَلِکَ وَعَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ وَہُوَ مَرِیضٌ فَوَرَّثَہَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْہُ بَعْدَ انْقِضَائِ عِدَّتِہَا۔ [صحیح]
(١٥١٢٦) ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی مرض الموت میں تو حضرت عثمان (رض) نے عدت گزر جانے کے بعد اس کو وارث بنایا۔

15133

(۱۵۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : حَدِیثُ ابْنِ الزُّبَیْرِ مُؤْتَصِلٌ وَہُوَ یَقُولُ : وَرَّثَہَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْعِدَّۃِ وَحَدِیثُ ابْنِ شِہَابٍ مَقْطُوعٌ۔ وَقَالَ فِی الإِمْلاَئِ : وَرَّثَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَقَدْ طَلَّقَہَا ثَلاَثًا بَعْدَ انْقِضَائِ الْعِدَّۃِ قَالَ وَہُوَ فِیمَا یُخَیَّلُ إِلَیَّ أَثْبَتُ الْحَدِیثَیْنِ۔ [صحیح]
(١٥١٢٧) ابن زبیر کی حدیث متصل ہے جبکہ زہری کی حدیث مقطوع ہے اور فرماتے ہیں : املاء میں ہے کہ حضرت عثمان بن عفان نے عبدالرحمن بن عوف کی بیوی کو وارث بنایا تھا جب عبدالرحمن بن عوف نے تین طلاقیں دے دی تھیں۔ فرماتے ہیں : وہ میرے خیال میں دونوں احادیث سے زیادہ مثبت بھی ہے۔

15134

(۱۵۱۲۸) قَالَ الشَّیْخُ وَالَّذِی یُؤَکِّدُ رِوَایَۃَ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ طَلْحَۃَ وَأَبِی سَلَمَۃَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ فَرَجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ یُکَلِّمُ الْوَلِیدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ عَلَی عَشَائِہِ وَنَحْنُ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ فَقَالَ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ نَکَحَ ابْنَۃَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ ضِرَارًا لاِبْنَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حِینَ أَبَتْ أَنْ تَبِیعَہُ مِیرَاثَہَا مِنْہُ فِی وَجَعِہِ حِینَ أَصَابَہُ الْفَالِجُ ثُمَّ لَمْ یَنْتَہِ إِلَی ذَلِکَ حَتَّی طَلَّقَ أُمَّ کُلْثُومٍ فَحَلَّتْ فِی وَجَعِہِ وَہَذَا السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ أُخْتِ نَمِرٍ حَیٌّ یَشْہَدُ عَلَی قَضَائِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی تُمَاضِرَ بِنْتِ الأَصْبَغِ وَرَّثَہَا مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَ مَا حَلَّتْ وَیَشْہَدُ عَلَی قَضَائِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی أُمِّ حَکِیمٍ بِنْتِ قَارِظٍ وَرَّثَہَا مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُکْمَلٍ بَعْدَ مَا حَلَّتْ فَادْعُہُ فَسَلْہُ عَنْ شَہَادَتِہِ۔ قَالَ الْوَلِیدُ حِینَ قَضَی کَلاَمَہُ : مَا أَظُنُّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی بِہَا ۔ قَالَ مُعَاوِیَۃُ : إِنْ لَمْ یَشْہَدْ عَلَی ذَلِکَ السَّائِبُ فَأَنَا مُبْطِلٌ حَضَرَہُ وَعَایَنَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا إِسْنَادٌ مُؤتَصِلٌ وَتَابَعَہُ ابْنُ أَخِی ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَمِّہِ۔ [صحیح]
(١٥١٢٨) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ معاویہ بن عبداللہ بن جعفر نے شام کے کھانے پر ولید بن عبدالملک سے بات کی جبکہ ہم مکہ اور مدینہ کے درمیان میں تھے۔ معاویہ نے کہا : اے امیرالمومنین ! ابان بن عثمان نے عبداللہ بن عثمان کی بیٹی سے نکاح صرف عبداللہ بن جعفر کی بیٹی کو پریشان کرنے کے لیے کیا ہے۔ جس وقت ان کو فالج کی بیماری نے آلیا تو وہ اپنی میراث فروخت کرنا چاہتے تھے جس کا بیوی نے انکار کردیا، پھر ابان بن عثمان نے اپنی بیوی ام کلثوم کو طلاق دی اور وہ ان کی بیماری کے ایام میں ہی حلال ہوگئی (یعنی عدت پوری ہوگئی) اور یہ سائب بن یزید زندہ ہیں، جو تماضر بنت اصبغ کے فیصلہ کے وقت موجود تھے کہ حضرت عثمان (رض) نے انھیں عدت گزرنے کے بعد عبدالرحمن بن عوف کا وارث بنایا تھا اور حضرت عثمان نے ام حکیم بنت قارظ کو عبداللہ بن مکمل کا بھی عدت گزرنے کے بعد وارث بنایا تھا۔ آپ ان سے پوچھ لیں، ان کی بات مکمل ہونے کے بعد ولید نے کہا : میرا خیال ہے کہ حضرت عثمان نے یہ فیصلہ نہیں فرمایا۔ معاویہ کہنے لگے : اگر سائب اس کو گواہی نہ دے تو میں اس کی موجودگی اور دیکھنے کو باطل قرار دے دوں گا۔

15135

(۱۵۱۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ سَمِعَ رَبِیعَۃَ بْنَ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ : بَلَغَنِی أَنَّ امْرَأَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَأَلَتْہُ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَقَالَ لَہَا : إِذَا حِضْتِ ثُمَّ طَہُرْتِ فَآذِنِینِی فَلَمْ تَحِضْ حَتَّی مَرِضَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا طَہُرَتْ آذَنَتْہُ فَطَلَّقَہَا الْبَتَّۃَ أَوْ تَطْلِیقَۃً لَمْ یَکُنْ بَقِیَ لَہُ عَلَیْہَا مِنَ الطَّلاَقِ غَیْرُہَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ یَوْمَئِذٍ مَرِیضٌ فَوَرَّثَہَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْہُ بَعْدَ انْقِضَائِ عِدَّتِہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالَّذِی أَخْتَارُہُ إِنْ وَرِثَتْ بَعْدَ انْقِضَائِ الْعِدَّۃِ أَنْ تَرِثَ مَا لَمْ تَزَوَّجْ فَإِذَا تَزَوَّجَتْ فَلاَ تَرِثُہُ فَتَرِثَ زَوْجَیْنِ وَتَکُونُ کَالتَّارِکَۃِ لِحَقِّہَا بِالتَّزْوِیجِ۔ [ضعیف]
(١٥١٢٩) ربیعہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کی بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا تو انھوں نے فرمایا : جب تو حیض کے بعد پاک ہوجائے تو مجھے بتانا، وہ حائضہ ہی نہ ہوئی تھی کہ عبدالرحمن بن عوف بیمار ہوگئے۔ جب وہ پاک ہوئی تو عبدالرحمن نے تین طلاقیں دے دیں یا ایک طلاق دے دی۔ اس کی کوئی طلاق باقی نہ تھی اور عبدالرحمن بن عوف بیمار تھے تو حضرت عثمان (رض) نے عدت گزرنے کے بعد بھی اسے وارث بنایا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر وہ عدت گزر جانے کے بعد وارث ہوسکتی ہے تو اگر شادی نہ کرے تو وارث ہوگی۔ اگر آگے شادی کرلے تو وارث نہ ہوگی۔ باقی دو بیویاں وارث ہوگیں گویا کہ اس نے شادی کی وجہ سے اپنا حق چھوڑ دیا ہے۔

15136

(۱۵۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ حَدَّثَنِی شَیْخٌ مِنْ قُرَیْشٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ فِی الَّذِی یُطَلِّقُ وَہُوَ مَرِیضٌ : لاَ نَزَالُ نُوَرِّثُہَا حَتَّی یَبْرَأَ أَوْ تَتَزَوَّجَ وَإِنْ مَکَثَ سَنَۃً۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ غَیْرُہُمْ : تَرِثُہُ مَا لَمْ تَنْقَضِ الْعِدَّۃُ۔ [ضعیف]
(١٥١٣٠) حضرت ابی بن کعب (رض) ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے بیماری کی حالت میں طلاق دی کہ ہم اس کی بیوی کو اس کی تندرستی تک اس کا وارث بناتے یا وہ شادی کرلے اگرچہ ایک سال تک انتظار کرے۔
قال الشافعی : فرماتے ہیں کہ عدت کو ختم نہ ہونے تک وہ وارث ہے۔

15137

(۱۵۱۳۱) وَرَوَاہُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِإِسْنَادٍ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ یَعْنِی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الَّذِی طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہُوَ مَرِیضٌ قَالَ : تَرِثُہُ فِی الْعِدَّۃِ وَلاَ یَرِثُہَا۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَلَمْ یَسْمَعْہُ مُغِیرَۃُ مِنْ إِبْرَاہِیمَ إِنَّمَا قَالَ ذَکَرَ عُبَیْدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ وَعُبَیْدَۃُ الضَّبِّیُّ ضَعِیفٌ وَلَمْ یَرْفَعْہُ عُبَیْدَۃُ إِلَی عُمَرَ فِی رِوَایَۃِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْہُ إِنَّمَا ذَکَرَہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ لَیْسَ فِیہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥١٣١) ابراہیم حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے حالت مرض میں اپنی بیوی کو طلاق دی کہ عورت عدت میں مرد کی وارث ہوگی لیکن مرد عورت کا وارث نہ ہوگا۔

15138

(۱۵۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ قَالَ قَالَ الرَّبِیعُ : قَدِ اسْتَخَارَ اللَّہَ فِیہِ یَعْنِی الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقَالَ : لاَ تَرِثُ الْمَبْتُوتَۃُ۔ قَالَ الرَّبِیعُ : وَہُوَ قَوْلُ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَلَّقَہَا عَلَی أَنَّہَا لاَ تَرِثُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ عِنْدَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥١٣٢) ربیع فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) نے اللہ سے استخارہ کیا تو فرماتے ہیں کہ ایک رات گزار کر جانے والی وارث نہ ہوگی۔
(ب) ابن زبیر (رض) کا قول ہے کہ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق دی کہ وہ ان شاء اللہ اس کی وارث نہ ہوگی۔
(٣٩) باب الشَّکِّ فِی الطَّلاَقِ وَمَنْ قَالَ لاَ تَحْرُمُ إِلاَّ بِیَقِینِ تَحْرِیمٍ
طلاق میں شک کا بیان اور جو کہتا ہے کہ عورت صرف یقین کی بنا پر حرام ہوتی ہے

15139

(۱۵۱۳۳) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثْمَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ وَعَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ : شُکِیَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- الرَّجُلُ یُخَیَّلُ إِلَیْہِ أَنَّہُ یَجِدُ الشَّیْئَ فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ : لاَ یَنْصَرِفُ حَتَّی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیحًا رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥١٣٣) عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی گئی کہ آدمی کو خیال آتا ہے کہ اس نے حالت نماز میں کچھ محسوس کیا ہے، فرمایا : وہ نماز نہ چھوڑے یہاں تک آواز یا بو کو محسوس کرلے۔

15141

(۱۵۱۳۵) وَاحْتَجَّ بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدٍ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَحْرَیْنِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً أَوْ اثْنَتَیْنِ فَنَکَحَتْ زَوْجًا ثُمَّ مَاتَ عَنْہَا أَوْ طَلَّقَہَا فَرَجَعَتْ إِلَی الزَّوْجِ الأَوَّلِ عَلَی کَمْ ہِیَ عِنْدَہُ؟ قَالَ : ہِیَ عِنْدَہُ عَلَی مَا بَقِیَ۔ [صحیح]
(١٥١٣٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے بحرین کے ایک شخص کے متعلق پوچھا جس نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دیں تھیں، اس عورت نے کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلیا، وہ فوت ہوگیا یا اس نے طلاق دے دی۔ پھر وہ پہلے خاوند کی طرف واپس آگئی تو اس کی کتنی طلاقیں باقی ہیں ؟ فرمایا : جتنی طلاقیں پہلی مرتبہ بچی تھیں، وہی باقی ہیں۔

15142

(۱۵۱۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ثُمَّ انْقَضَتْ عِدَّتُہَا فَتَزَوَّجَہَا رَجُلٌ غَیْرُہُ۔ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ : وَکَانَ سُفْیَانُ قِیلَ لَہُ فِیہِمْ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ فَقَالَ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ ہَکَذَا لَمْ یَزِدْنَا عَلَی ہَؤُلاَئِ الثَّلاَثَۃِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْہُ قَالَ : لاَ أَحْفَظُ فِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ سَعِیدًا وَلَکِنْ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَاہُ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ نَحْوَ ذَلِکَ وَکَانَ حَسْبُکَ بِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١٣٦) زہری اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ اس عورت کی عدت ختم ہوجاتی ہے تو وہ کسی دوسرے سے نکاح کرلیتی ہے، حمیدی کہتے ہیں کہ سفیان اور سعید بن مسیب بھی موجود تھے۔ زہری فرماتے ہیں کہ ہم تین سے زیادہ نہ کریں گے، جب اس سے فارغ ہوئے تو سعید ابی ہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ کو یہی کافی ہے۔

15143

(۱۵۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ ہَجَرَ یُقَالُ لَہُ مَزِیدَۃُ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ہِیَ عِنْدَہُ عَلَی مَا بَقِیَ مِنْ طَلاَقِہَا قَالَ قَالَ سَعِیدٌ : وَکَانَ قَتَادَۃُ یَأْخُذُ بِہَذَا الْقَوْلِ یَعْنِی فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ تَزَوَّجُ ثُمَّ یُرَاجِعُہَا۔ [ضعیف]
(١٥١٣٧) مزیدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : وہ عورت اس کے پاس رہے گی انھیں طلاقوں کے حساب سے جو اس کی باقی رہتی ہیں، سعید کہتے ہیں کہ قتادی نے اسی قول کو قبول کیا ہے کہ آدمی نے بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دی۔ پھر وہ شادی کرلیتی ہے پھر وہ مرد اس کو اپنی طرف واپس لاتا ہے۔

15144

(۱۵۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ مَزِیدَۃَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : ہِیَ عِنْدَہُ عَلَی مَا بَقِیَ۔ [ضعیف]
(١٥١٣٨) مزیدہ بن جابر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت علی (رض) سے سنا، فرماتے ہیں کہ یہ عورت مرد کے پاس رہے گی باقی ماندہ طلاقوں پر۔

15145

(۱۵۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَطَرٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ہِی عَلَی مَا بَقِیَ مِنَ الطَّلاَقِ یَعْنِی فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ فَتَبِینُ مِنْہُ فَتَزَوَّجُ زَوْجًا فَیُطَلِّقُہَا فَیَتَزَوَّجُہَا الأَوَّلُ قَالَ : ہِیَ عَلَی مَا بَقِیَ مِنْ طَلاَقِہَا۔ [صحیح]
(١٥١٣٩) عبدالرحمن بن ابی لیلی حضرت ابی بن کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ عورت باقی ماندہ طلاقوں پر اپنے خاوند کے پاس رہے گی، یعنی ایسا شخص جس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو وہ اس سے الگ ہوگی۔ اس نے کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلیا، تو اس نے بھی طلاق دے دی۔ پھر پہلے خاوند نے دوبارہ نکاح کرلیا تو یہ پہلے خاوند کے پاس رہے گی باقی ماندہ طلاقوں کی بنیاد پر۔

15146

(۱۵۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : ہِیَ عَلَی مَا بَقِیَ مِنَ الطَّلاَقِ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔ [حسن]
(١٥١٤٠) ابن سیرین حضرت عمران بن حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ عورت باقی ماندہ طلاقوں پر ہی اپنے پہلے خاوند کے پاس رہے گی۔
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس (رض) سے اس کے برخلاف منقول ہے۔

15147

(۱۵۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ وَبَرَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ تَزَوَّجَہَا رَجُلٌ آخَرَ ثُمَّ تَزَوَّجَہَا ہُوَ بَعْدُ قَالَ : تَکُونُ عَلَی طَلاَقٍ مُسْتَقْبَلٍ۔ [صحیح]
(١٥١٤١) وبرہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دیتا ہے، پھر کوئی دوسرا شخص اس عورت سے شادی کرلیتا ہے، پھر پہلا خاوند دوبارہ شادی کرلیتا ہے تو وہ نئے سرے سے تین طلاق دینے کا مجاز ہے۔

15148

(۱۵۱۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ یَتَزَوَّجُہَا رَجُلٌ آخَرَ فَیُطَلِّقُہَا أَوْ یَمُوتُ عَنْہَا فَیَتَزَوَّجُہَا زَوْجُہَا الأَوَّلُ قَالَ: فَتَکُونُ عَلَی طَلاَقٍ جَدِیدٍ ثَلاَثٍ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥١٤٢) طاؤس حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جو بیوی کو دو طلاقیں دے دیتا ہے، پھر اس عورت سے کوئی شخص شادی کرلیتا ہے، پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے یا فوت ہوجاتا ہے، پھر اس عورت سے اس کا پہلا خاوند شادی کرلیتا ہے تو اب اس کو تین طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔

15149

(۱۵۱۴۳) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ تَزَوَّجُ فَیُطَلِّقُہَا زَوْجُہَا قَالَ : إِنَّ رَجَعَتْ إِلَیْہِ بَعْدَ مَا تَزَوَّجَتِ ائْتَنَفَ الطَّلاَقَ وَإِنْ تَزَوَّجَہَا فِی عِدَّتِہَا کَانَتْ عِنْدَہُ عَلَی مَا بَقِیَ۔ الرِّوِایَۃُ الأُولَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَحُّ وَرِوَایَاتُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ضَعِیفَۃٌ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥١٤٣) محمد بن حنیفہ حضرت علی (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دیں، پھر اس نے کسی دوسرے خاوند سے نکاح کیا تو اس نے بھی طلاق دے دی۔ پھر وہ پہلے خاوند کے پاس چلی آئی تو نکاح کے بعد وہ نئے سرے سے طلاق کا آغاز کرے گا، اگر اس کی عدت میں شادی کرلی تو پھر اس کے پاس رہے گی باقی ماندہ طلاقوں پر۔

15150

(۱۵۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَمْ یَکْذِبْ إِبْرَاہِیمُ قَطُّ إِلاَّ ثَلاَثَ کَذَبَاتٍ ثِنْتَیْنِ فِی ذَاتِ اللَّہِ قَوْلُہُ إِنِّی سَقِیمٌ وَقَوْلُہُ بَلْ فَعَلَہُ کَبِیرُہُمْ ہَذَا وَوَاحِدَۃٌ فِی شَأْنِ سَارَۃَ فَإِنَّہُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ وَمَعَہُ سَارَۃُ وَکَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ فَقَالَ لَہَا : إِنَّ ہَذَا الْجَبَّارَ إِنْ یَعْلَمْ أَنَّکِ امْرَأَتِی یَغْلِبْ عَلَیْکِ فَإِنْ سَأَلَکِ فَأَخْبِرِیہِ أَنَّکِ أُخْتِی فَإِنَّکِ أُخْتِی فِی الإِسْلاَمِ فَإِنِّی لاَ أَعْلَمُ فِی الأَرْضِ مُسْلِمًا غَیْرِی وَغَیْرَکِ فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَہُ رَآہَا بَعْضُ أَہْلِ الْجَبَّارِ فَأَتَاہُ فَقَالَ لَہُ : لَقَدْ دَخَلَ أَرْضَکَ الآنَ امْرَأَۃٌ لاَ یَنْبَغِی أَنْ تَکُونَ إِلاَّ لَکَ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا فَأُتِیَ بِہَا وَقَامَ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلَی الصَّلاَۃِ فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَیْہِ لَمْ یَتَمَالَکْ أَنْ بَسَطَ یَدَہُ إِلَیْہَا فَقُبِضَتْ یَدُہُ قَبْضَۃً شَدِیدَۃً فَقَالَ لَہَا : ادْعِی اللَّہَ أَنْ یُطْلِقَ یَدِی وَلاَ أَضُرُّکِ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَۃِ الأُولَی فَقَالَ لَہَا مِثْلَ ذَلِکَ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ فَقَالَ : ادْعِی اللَّہَ أَنْ یُطْلِقَ یَدِی وَلَکِ اللَّہَ أَنْ لاَ أَضُرَّکِ فَفَعَلَتْ فَأُطْلِقَتْ یَدُہُ دَعَا الَّذِی جَائَ بِہَا فَقَالَ لَہُ : إِنَّکَ إِنَّمَا أَتَیْتَنِی بِشَیْطَانٍ وَلَمْ تَأْتِنِی بِإِنْسَانٍ فَأَخْرِجْہَا مِنْ أَرْضِی وَأَعْطِہَا ہَاجَرَ قَالَ فَأَقْبَلَتْ تَمْشِی فَلَمَّا رَآہَا إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ انْصَرَفَ فَقَالَ لَہَا : مَہْیَمْ فَقَالَتْ : خَیْرًا کَفَّ اللَّہُ یَدَ الْفَاجِرِ وَأَخْدَمَ خَادِمًا ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَتِلْکَ أُمُّکُمْ یَا بَنِی مَائِ السَّمَائِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ تَلِیدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥١٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابراہیم نے صرف تین جھوٹ بولے، دو اللہ کی ذات کے بارے میں : 1 میں بیمار ہوں 2 ان کے بڑے نے کیا ہے۔ ایک سارہ کے بارے میں جب وہ ایک ظالم حکمران کی سر زمین میں تھے اور ان کے ساتھ سارہ بھی تھی۔ وہ بہت زیادہ خوبصورت تھی۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا : یہ ظالم ہے اگر اس کو پتہ چل گیا کہ تو میری بیوی ہے تو یہ چھین لے گا، اگر آپ سے پوچھے تو کہہ دینا تو میری بہن ہے؛ کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے، کیونکہ میں نہیں جانتا کہ زمین پر میرے اور تیرے علاوہ کوئی مسلمان ہو۔ جب ابراہیم (علیہ السلام) اس کی سر زمین میں داخل ہوئے تو بعض ظالموں نے سارہ کو دیکھ لیا تو اپنے بادشاہ کے پاس آکر کہنے لگے کہ آپ کی سر زمین پر ایسی عورت آئی ہے جو صرف آپ کے لائق ہے تو اس نے اپنے کارندے بھیج کر منگوایا اور ابراہیم (علیہ السلام) نماز میں مصروف ہوگئے۔ جب سارہ کو اس کے پاس لایا گیا تو وہ اپنا ہاتھ ان تک نہ لے سکا۔ اس کے ہاتھ بند ہوگئے۔ اس ظالم نے حضرت سارہ سے کہا کہ آپ دعا کریں میرے ہاتھ کھل جائیں۔ میں تجھے نقصان نہ دوں گا تو سارہ نے دعا کردی۔ اس نے دوبارہ حرکت کرنا چاہی تو اس کے ہاتھ پہلے سے بھی زیادہ سختی سے بند کردیے گئے تو اس نے پھر دعا کی درخواست کی اور تیسری مرتبہ پھر حرکت کے ارتکاب کا ارادہ کیا تو تیسری مرتبہ مزید سختی سے پکڑ لیا گیا تو کہنے لگا : آپ اللہ سے دعا کریں کہ میرے ہاتھ کھول دیے جائیں۔ اللہ کی قسم ! میں تجھے نقصان نہ دوں گا تو سارہ نے پھر دعا کردی۔ اس کے ہاتھ کھول دیے گئے۔ پھر اس نے لانے والے کو بلایا کہ تو میرے پاس شیطان کو لایا ہے کسی انسان کو نہیں۔ ان کو میری سر زمین سے نکال دو اور ہاجرہ بھی ساتھ دے دینا۔ وہ ان کے آگے چل رہی تھی۔ جب انھیں ابراہیم نے دیکھا کہ وہ چلا گیا ہے تو فرمانے لگے : رکیے، کیا حالت ہے ؟ فرماتی ہیں کہ اللہ نے ظالم کے ہاتھ روک لیے اور اس نے ایک خادمہ عطا کی ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : یہ تمہاری ماں ہے اے آسمان کے پانی کے بیٹو !

15151

(۱۵۱۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمْ یَکْذِبْ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلاَّ ثَلاَثَ کَذَبَاتٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ مَوْقُوفًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَبَیْنَمَا ہُوَ فِی أَرْضِ جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَۃِ وَمَعَہُ سَارَۃُ إِذْ قِیلَ لِذَلِکَ الْمَلِکِ : إِنَّ ہَا ہُنَا رَجُلاً مَعَہُ امْرَأَۃٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَی إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَأَتَاہُ فَقَالَ : مَا ہَذِہِ الْمَرْأَۃُ قَالَ : أُخْتِی قَالَ : اذْہَبْ فَأَرْسِلْ بِہَا إِلَیَّ فَأَتَاہَا فَقَالَ : إِنَّہُ قَدْ سَأَلَنِی عَنْکِ فَأَخْبَرْتُہُ أَنَّکِ أُخْتِی فَلاَ تُکَذِّبِینِی عِنْدَہُ فَإِنَّہُ لَیْسَ فِی الأَرْضِ مُسْلِمٌ غَیْرِی وَغَیْرَکِ فَأَنْتِ أُخْتِی فِی الإِسْلاَمِ قَالَ فَانْطَلَقَتْ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥١٤٥) محمد حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابراہیم نے صرف تین جھوٹ بولے۔ انھوں نے موقوف حدیث ذکر کی کہ جب وہ ظالموں میں سے کسی ظالم کی سر زمین میں تھے اور ان کے ساتھ سارہ بھی تھی۔ جب اس بادشاہ سے کہا گیا کہ یہاں ایک شخص ہے اس کے ساتھ تمام لوگوں سے زیادہ خوبصورت عورت ہے تو اس نے ابراہیم کو بلوایا اور پوچھا : یہ عورت کون ہے ؟ فرمانے لگے : یہ میری بہن ہے۔ اس نے کہا : جاؤ اس کو میرے پاس بھیج دو ۔ سارہ اس کے پاس آئی۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا : اگر وہ تجھ سے سوال کرے تو بتا دینا تو میری بہن ہے، اس کے پاس میری تکذیب نہ کرنا۔ کیونکہ روح زمین پر میرے اور تیرے علاوہ کوئی مسلمان نہیں تو میری اسلامی بہن ہے۔ راوی کہتے ہیں : وہ چلی گئی۔۔۔ اور بقیہ حدیث ذکر کی۔

15152

(۱۵۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ وَخَالِدٌ الطَّحَّانُ الْمَعْنَی کُلُّہُمْ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیِّ: أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِمْرَأَتِہِ یَا أُخَیَّۃُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُخْتُکَ ہِیَ؟ ۔ فَکَرِہَ ذَلِکَ وَنَہَی عَنْہُ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ لاِمْرَأَتِہِ : یَا أُخَیَّۃُ فَنَہَاہُ عَنْ ذَلِکَ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٥١٤٦) ابو تمیمۃ ہجیمی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : اے میری بہن ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ تیری بہن ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناپسند کرتے ہوئے منع فرما دیا۔
(ب) ابو تمیمہ اپنی قوم کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو اپنی بیوی کو بہن کہتے ہوئے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرما دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔