hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

23. ضمانتوں کا بیان

سنن البيهقي

11397

(۱۱۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الزَّعِیمُ غَارِمٌ ۔ قَالَ الْمُزَنِیُّ : وَالزَّعِیمُ فِی اللُّغَۃِ ہُوَ الْکَفِیلُ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ السُّدِّیِّ۔ [حسن]
(١١٣٩٢) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ضمانت دینے والا اس کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے۔ مزنی کہتے ہیں : زعیم لغت میں کفیل کو کہتے ہیں۔

11398

(۱۱۳۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو ہَانِئٍ الْخَوْلاَنِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ سَمِعَ فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: أَنَا زَعِیمٌ وَالزَّعِیمُ الْحَمِیلُ لِمَنْ آمَنَ بِی وَأَسْلَمَ وَہَاجَرَ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ ۔ [حسن]
(١١٣٩٣) فضالۃ بن عبید فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ میں ضمانت دیتا ہوں اور ضمانت دینے والا اپنا ذمہ لینے والا ہوتا ہے۔ اس شخص کے لیے جو میرے ساتھ ایمان لایا اور مسلمان ہوا اور ہجرت کی جنت کے آخری مقام کی بشارت ہے۔

11399

(۱۱۳۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو ہَانِئٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ الْجَنْبِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَنَا زَعِیمٌ وَالزَّعِیمُ الْحَمِیلُ لِمَنْ آمَنَ بِی وَأَسْلَمَ وَجَاہَدَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ وَبِبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ وَأَنَا زَعِیمٌ لِمَنْ آمَنَ بِی وَأَسْلَمَ وَہَاجَرَ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ وَبِبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ وَبِبَیْتٍ فِی أَعْلَی غُرَفِ الْجَنَّۃِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَلَمْ یَدَعْ لِلْخَیْرِ مَطْلَبًا وَلاَ مِنَ الشَّرِّ مَہْرَبًا یَمُوتُ حَیْثُ یَشَائُ أَنْ یَمُوتَ ۔ وَذَکَرَ الْمُزَنِیُّ ہَا ہُنَا حَدِیثَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی الضَّمَانِ وَإِسْنَادُ حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ ضَعِیفٌ۔فَالأَوْلَی بِنَا أَنْ نُقَدِّمَ مَا : [حسن]
(١١٣٩٤) فضالۃ بن عبید فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ میں ضامن ہوں اور ضامن ذمہ دار ہوتا ہے، اس شخص کے لیے جو مجھ پر ایمان لایا اور اسلام قبول کیا اور ہجرت کی جنت کے آخری مقام میں گھر کی بشارت ہے اور جنت کے درمیان میں گھر کی اور جنت کے اعلیٰ مقام پر گھر کی اور جس نے یہ کیا اس نے خیر کا کوئی راستہ نہیں چھوڑا اور شر سے واسطہ نہیں بنانا چاہا وہ جس جگہ بھی فوت ہو۔

11400

(۱۱۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِجَنَازَۃِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہَا فَقَالَ : ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ فَقَالُوا : لاَ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ شَیْئًا؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَأُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَقَالَ: ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟۔ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: ہَلْ تَرَکَ شَیْئًا؟ ۔ قَالُوا : لاَ قَالَ: صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہُوَ عَلَیَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ۔ [بخاری ۲۲۹۷، مسلم ۱۶۱۹]
(١١٣٩٥) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس انصار کے ایک آدمی کا ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز ے جنازہ پڑھادیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے ہاں میں جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائی کی نماز ے جنازہ پڑھ لو۔ حضرت ابو قتادہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا قرض میرے اوپر ہے۔ پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔

11401

(۱۱۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الأَکْوَعِ قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا : لاَ قَالَ : فَہَلْ تَرَکَ عَلَیْہِ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا : لاَ فَصَلَّی عَلَیْہَا ثُمَّ أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ أُخْرَی فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا : لاَ۔ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا : ثَلاَثَۃَ دَنَانِیرَ قَالَ: ثَلاَثُ کَیَّاتٍ ۔ قَالَ : ثُمَّ أُتِیَ بِالثَّالِثِ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : فَہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔قَالُوا : لاَ قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُو قَتَادَۃَ صَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَیَّ دَیْنُہُ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ ہَکَذَا فِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَفِی رِوَایَۃِ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فِی الْجَنَازَۃِ الأُخْرَی قَالُوا : ثَلاَثَۃَ دَنَانِیرَ فَصَلَّی عَلَیْہَا۔ [صحیح]
(١١٣٩٦) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک جنازہ لایا گیا۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس پر نماز جنازہ پڑھادیں۔ آپ نے پوچھا : کیا اس پر قرض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے نبی ! اس کی نماز جنازہ پڑھادیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے ہاں میں جواب دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : تین دینار۔ آپ نے فرمایا : تین دینار مختصر سازوسامان، پھر ایک تیسرے آدمی کا جنازہ لایا گیا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائی کی نماز ے جنازہ پڑھ لو انصار کے ایک آدمی جسے ابو قتادہ کہا جاتا تھا۔ حضرت ابو قتادہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا قرض میرے اوپر ہے۔ پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔

11402

(۱۱۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُصَلِّی عَلَی أَحَدٍ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَأُتِیَ بِمَیِّتٍ فَقَالَ : ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ دِینَارَانِ۔ قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : ہُمَا عَلَیَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَصَلَّی عَلَیْہِ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- قَالَ : أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہِ فَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا فَعَلَیَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ ۔وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح۔أخرجہ احمد۲۲۹۶۳،۱۴۲۰۵،۱۴۲۰۶]
(١١٣٩٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس آدمی کی نماز جنازہ نہیں پڑھاتے تھے جس پر قرض ہوتا تھا۔ ایک میت لائی گئی۔ آپ نے پوچھا : اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں دو دینار۔ آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائی کی نمازِجنازہ پڑھ لو۔ ابو قتادہ نے کہا : میں ان کا ذمہ دار ہوں، پھر آپ نے اس کی نماز پڑھائی۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات عطا فرمائیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہر مومن کا زیادہ حق دار ہوں اس کی جان سے۔ جو مقروض فوت ہو اس کا قرض مجھ پر اور جو مال چھوڑے تو وہ اس کے ورثا کے لیے ہے۔

11403

(۱۱۳۹۸) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْجَوْہَرِیُّ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْوَصَّافِیُّ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ لَیُصَلِّی عَلَیْہَا فَتَقَدَّمَ لَیُصَلِّی فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَالَ : ہَلْ عَلَی صَاحِبِکُمْ دَیْنٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ لَہُ مِنْ وَفَائٍ؟ قَالُوا: لاَ قَالَ: صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: عَلَیَّ دَیْنُہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَقَالَ: جَزَاکَ اللَّہُ یَا عَلِیُّ خَیْرًا کَمَا فَکَکْتَ رِہَانَ أَخِیکَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ فَکَّ رِہَانَ أَخِیہِ إِلاَّ فَکَّ اللَّہُ رِہَانَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ وَرَوَاہُ عَبْدَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ : الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَفِیہِ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَرِئَ مِنْ دِینِہِ وَأَنَا ضَامِنٌ لِمَا عَلَیْہِ۔وَرَوَاہُ زَافِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْوَصَّافِیِّ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَنَا ضَامِنٌ لِدَیْنِہِ۔ وَالْحَدِیثُ یَدُورُ عَلَی عُبَیْدِ اللَّہِ الْوَصَّافِیِّ وَہُوَ ضَعِیفٌ جِدًّا۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ۔ [ضعیف]
(١١٣٩٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ آپ کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ نماز جنازہ پڑھا دیں۔ آپ نے ہماری طرف دیکھا اور کہا : کیا یہ مقروض تو نہیں ہے ؟ انھوں نے کہا : ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اسے پورا کرنے کے لیے کچھ چھوڑا ہے اس نے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ نے فرمایا : تم اس کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ حضرت علی نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اس کے قرض کا ذمہ دار ہوں، آپ آگے ہوئے اور نمازِ جنازہ پڑھائی اور فرمایا : اے علی ! اللہ تجھے بہتر جزادے جس طرح سے تو نے اپنے بھائی سے قرض کا بوجھ ہلکا کیا۔ جو بھی مسلمان اپنے بھائی سے بوجھ ہلکا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے بوجھ ہلکا کریں گے۔

11404

(۱۱۳۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ الزُّبَیْدِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ لَمْ یَسْأَلْ عَنْ شَیْئٍ مِنْ عَمَلِ الرَّجُلِ إِلاَّ أَنْ یَسْأَلَ عَنْ دَیْنِہِ فَإِنْ قِیلَ عَلَیْہِ دَیْنٌ کَفَّ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَیْہِ وَإِنْ قِیلَ لَیْسَ عَلَیْہِ دَیْنٌ صَلَّی عَلَیْہِ فَأُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَلَمَّا قَامَ سَأَلَ أَصْحَابَہُ : ہَلْ عَلَی صَاحِبِکُمْ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا : عَلَیْہِ دِینَارَانِ دَیْنٌ فَعَدَلَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ ہُمَا عَلَیَّ بَرِئَ مِنْہُمَا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : یَا عَلِیُّ جَزَاکَ اللَّہُ خَیْرًا فَکَّ اللَّہُ رِہَانَکَ کَمَا فَکَکْتَ رِہَانَ أَخِیکِ إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ مَیِّتٍ یَمُوتُ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ إِلاَّ وَہُوَ مُرْتَہِنٌ بِدَیْنِہِ فَمَنْ فَکَّ رِہَانَ مَیِّتٍ فَکَّ اللَّہُ رِہَانَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : ہَذَا لِعَلِیٍّ خَاصَّۃً أَمْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً فَقَالَ : لاَ بَلْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً۔ (ج) عَطَائُ بْنُ عَجْلاَنَ ضَعِیفٌ وَالرِّوَایَاتُ فِی تَحَمُّلِ أَبِی قَتَادَۃَ دَیْنَ الْمَیِّتِ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔وَأَمَّا حَدِیثُ الْحَمَالَۃِ الَّتِی احْتَجَّ بِہَا الْمُزَنِیُّ۔ [ضعیف]
(١١٣٩٩) حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی جنازہ لایاجاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بارے میں صرف یہ سوال کرتے کہ کیا یہمقروض تو نہیں تھا۔ پس اگر کہا جاتا : ہاں تو آپ جنازہ پڑھانے سے رک جاتے۔ اگر کہا جاتا : نہیں تو آپ جنازہ پڑھا دیتے۔ پس ایک جنازہ لایا گیا، آپ کھڑے ہوئے اور اس کے ساتھیوں سے پوچھا : کیا تمہارے اس بھائی پر قرض تو نہیں تھا ؟ انھوں نے کہا : اس پر دو دینار قرض کے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہٹ گئے اور فرمایا : تم اس کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ حضرت علی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ دونوں میرے ذمہ ہیں اور یہ میت اس سے بری ہے۔ آپ آگے ہوئے اور نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا : اے علی ! اللہ تجھے بہتر جزادے۔ اللہ تعالیٰ تیرا بوجھ ہلکا کرے جس طرح تو نے اپنے بھائی کا قرض والا بوجھ ہلکا کیا ہے۔ جو کوئی فوت ہو اور اس پر قرض ہو تو وہ اس قرض کے ساتھ گروی رکھ دیا جاتا ہے۔ پس جس نے کسی میت کا قرض اتارا اللہ اس سے قیامت کے دن بوجھ اتاریں گے۔ بعض صحابہ نے کہا : کیا یہ علی کے لیے خاص ہے یا مسلمانوں کے لیے عام ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔

11405

(۱۱۴۰۰) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَحْتَرِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَسْأَلُہُ فِی حَمَالَۃٍ فَقَالَ : إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ حُرِّمَتْ إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ : رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَۃٍ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُؤَدِّیَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَہُ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ أَوْ فَاقَۃٌ حَتَّی تَکَلَّمَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِلْمِ مِنْ قَوْمِہِ فَقَدْ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ وَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ فَہُوَ سُحْتٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۰۴۴]
(١١٤٠٠) حضرت قبیصہ بن مخارق (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تاکہ تاوان ( کے سلسلہ ) میں (مدد کے لیے ) سوال کروں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین صورتوں کے سوا سوال کرنا حرام ہے : ایک وہ آدمی جس پر تاوان (چٹی ) پڑگیا۔ اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کے وہ اسے ادا کر دے۔ پھر (سوال کرنے سے ) رک جائے، دوسرا وہ آدمی جسی اچانک آفت آجائے اور وہ (آفت ) اس کا مال تباہ کر دے، اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کی گزر بسر مضبوط ہوجائے یا یہ کہا : اس کی گزر بسر سیدھی ہوجائے، پھر وہ مانگنے سے رک جائے اور تیسرا وہ آدمی جو ضرورت مند بن جائے یا اس (کی حالت ) فاقوں تک پہنچ جائے اور اس کی قوم کے تین آدمی اس کے متعلق گواہی دیں تو اس کے لیے سوال کرنا (مانگنا) جائز ہے۔ اس کے علاوہ سوال کرنا (مانگنا ) ناجائز اور حرام ہے۔

11406

(۱۱۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیْلٍ قَالَ قَالَ جَابِرٌ : تُوُفِّیَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاہُ وَکَفَّنَّاہُ ثُمَّ أَتَیْنَا بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- لَیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَتَخَطَّی خُطًی ثُمَّ قَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قُلْنَا: نَعَمْ دِینَارَانِ قَالَ فَانْصَرَفَ فَتَحَمَّلَہُمَا أَبُو قَتَادَۃَ فَأَتَیْنَاہُ فَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ الدِّینَارَانِ عَلَیَّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : حَقُّ الْغَرِیمِ وَبَرِئَ مِنْہُمَا الْمَیِّتُ ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ فَقَالَ بَعْدَ ذَلِکَ بِیَوْمٍ : مَا فَعَلَ الدِّینَارَانِ ۔ فَقَالَ : إِنَّمَا مَاتَ أَمْسِ فَعَادَ عَلَیْہِ کَالْغَدِ فَقَالَ : قَدْ قَضَیْتُہُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الآنَ بَرَّدْتَ عَلَیْہِ جِلْدَہُ ۔ فَأَخْبَرَ -ﷺ- فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ أَنَّہُ بِالْقَضَائِ بَرَدَ عَلَیْہِ جِلْدُہُ وَقَوْلُہُ : حَقُّ الْغَرِیمِ وَبَرِئَ مِنْہُمَا الْمَیِّتُ ۔ إِنْ کَانَ حَفِظَہُ ابْنُ عَقِیلٍ فَإِنَّمَا عَنَی بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لِلْغَرِیمِ مُطَالَبَتُکَ بِہِمَا وَحْدَکَ إِنْ شَائَ کَمَا لَوْ کَانَ لَہُ عَلَیْکَ حَقٌّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ وَالْمَیِّتُ مِنْہُ بَرِیئٌ کَانَ لَہُ مُطَالَبَتُکَ بِہِ وَحْدَکَ إِنْ شَائَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١١٤٠١) (الف) عبداللہ بن محمد بن عقیل فرماتے ہیں کہ جابر (رض) نے فرمایا : ایک آدمی فوت ہوگیا، ہم نے اسے غسل دیا اور کفن دیا۔ پھر ہم اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ قدم چلے اور پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں دو دینار ہیں۔ آپ واپس پھرگئے۔ ابو قتادہ نے دو دینار اپنے ذمہ لے لیے۔ پھر ہم آپ کے پاس آئے۔ ابو قتادہ نے کہا : دونوں دینار میرے ذمہ ہیں۔ آپ نے فرمایا : قرض کی ذمہ داری حق ہے اور میت ان دیناروں سے بری ہے۔ اس نے کہا : ہاں، پھر آپ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر ایک دن اس کے بعد ارشاد فرمایا : کیا کیا ان دو دیناروں کا ؟ آپ نے فرمایا : وہ فوت ہوگیا ہے کل اور وہ آئندہ کل اس پر لوٹ آئیں گے۔ قتادہ نے کہا : میں نے وہ دونوں ادا کردیے تھے، آپ نے فرمایا : تو نے اس کے چمڑے کو اس پر ٹھنڈا کردیا ہے۔
(ب) ایک روایت میں ہے کہ قضاکیساتھ اس کی جلد اس پر ٹھنڈی ہوگئی۔

11407

(۱۱۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا القَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلاً لَزِمَ غَرِیمًا لَہُ بِعَشْرَۃِ دَنَانِیرَ فَقَالَ لَہُ : وَاللَّہِ مَا عِنْدِی قَضَائٌ أَقْضِیکَہُ الْیَوْمَ قَالَ : فَوَاللَّہِ لاَ أُفَارِقُکَ حَتَّی تُعْطِیَنِی أَوْ تَأْتِیَ بِحَمِیلٍ یَتَحَمَّلُ عَنْکَ قَالَ : وَاللَّہِ مَا عِنْدِی قَضَائٌ وَمَا أَجِدُ مَنْ یَتَحَمَّلُ عَنِّی فَجَرَّہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا لَزِمَنِی وَاسْتَنْظَرْتُہُ شَہْرًا وَاحِدًا فَأَبَی حَتَّی أَقْضِیَہُ أَوْ آتِیَہُ بِحَمِیلٍ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ مَا أَجِدُ حَمِیلاً وَلاَ عِنْدِی قَضَائٌ الْیَوْمَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ تَسْتَنْظِرْہُ إِلاَّ شَہْرًا وَاحِدًا ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَأَنَا أَتَحَمَّلُ بِہَا عَنْکَ ۔ فَتَحَمَّلَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَہَبَ الرَّجُلُ فَأَتَاہُ بِقَدْرِ مَا وَعَدَہُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مِنْ أَیْنَ جِئْتَ بِہَذَا الذَّہَبِ؟ ۔ قَالَ : مِنْ مَعْدِنٍ قَالَ: اذْہَبَ فَلاَ حَاجَۃَ لَنَا فِیہَا لَیْسَ فِیہَا خَیْرٌ ۔ قَالَ : فَقَضَاہَا عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَفِی ہَذَا کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ الْحَقَّ بَقِیَ فِی ذِمَّتِہِ بَعْدَ التَّحَمُّلِ حَتَّی أَکَّدَ عَلَیْہِ مِقْدَارَ الاِسْتِنْظَارِ ثُمَّ إِنَّہُ -ﷺ- تَطَوَّعَ بِالْقَضَائِ عَنْہُ وَتَنَزَّہَ عَنِ التَّصَرُّفِ فِی مَالِ الْمَعْدِنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ ۔ [حسن]
(١١٤٠٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک آدمی پر دس دینار قرض تھے۔ اس نے اسے پکڑ لیا۔ مقروض نے کہا : میرے پاس قرض ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ تجھے کسی اور دن دے دوں گا۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں تجھے نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ تو مجھے قرض لوٹا دے یا اپنی طرف سے ضامن پیش کر دے۔ اس نے جواب دیا : اللہ کی قسم ! نہ میرے پاس قرض دینے کی کوئی چیز ہے اور نہ میں کسی ضامن کو پاتا ہوں۔ پس وہ اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے مجھے وعدہ کیا تھا۔ میں ایک مہینے تک انتظار کرتا رہا۔ پھر اس نے انکار کردیا یہاں تک کہ میں قرض دوں گا یا پھر کوئی ضامن پیش کروں گا۔ پس میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آج میرے پاس نہ کوئی ضامن ہے اور نہ قرض لوٹانے کی رقم۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا : کیا تو ایک مہینہ اور ٹھہر سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ نے کہا : میں تیری طرف سے ضامن ہوں۔ آدمی چلا گیا وعدے کے مطابق وہ آدمی واپس آیا۔ آپ نے پوچھا : یہ سونا کہاں سے لایا ہے ؟ اس نے کہا : کان سے۔ آپ نے کہا : چلا جا ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی میں کوئی خیر نہیں، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طرف سے اس کا قرض دے دیا۔ یہ اس بات پر دلالت ہے کہ ضمانت کے بعد بھی حق اس کے ذمہ میں رہتا ہے یہاں تک کہ وہ وعدہ کرے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف سے قرض لوٹا دیا اور کان کے مال سے بچے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سی منقول ہے کہ مومن آدمی کی روح اس کے قرض کی وجہ سے لٹکی رہتی ہے حتیٰکہ ادا کردیا جائے۔

11408

(۱۱۴۰۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو عِمْرَانَ الْجَبُلِیُّ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی الْقَزَّازُ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِیَاسٍ اللَّیْثِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَتَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُوعَکُ وَعْکًا شَدِیدًا قَدْ عَصَّبَ رَأْسَہُ فَقَالَ : خُذْ بِیَدِی یَا فَضْلُ ۔ فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ حَتَّی قَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ : مَنْ قَدْ کُنْتُ أَخَذْتُ لَہُ مَالاً فَہَذَا مَالِی فَلْیَأْخُذْ مِنْہُ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی عِنْدَکَ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَلاَ أُکَذِّبُ قَائِلاً وَلاَ نَسْتَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فِیمَ کَانَتْ لَکَ عِنْدِی ۔ قَالَ : أَمَا تَذْکُرُ أَنَّہُ مَرَّ بِکَ سَائِلٌ فَأَمَرْتَنِی فَأَعْطَیْتُہُ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ قَالَ : أَعْطِہِ یَا فَضْلُ۔ [ضعیف]
(١١٤٠٣) فضل بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور آپ شدید بیماری میں تھے، آپ کا سر بندھا ہوا تھا۔ آپ نے کہا : اے فضل ! میرا ہاتھ پکڑو، پس میں نے آپ کا ہاتھ پکڑا یہاں تک کہ آپ منبر پر بیٹھ گے۔ پھر آپ نے کہا : میں نے جس سے مال لیا ہو میرا یہ مال ہے وہ اس سے لے لے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے آپ پر تین درہم ہیں، آپ نے کہا : میں نہ کہنے والے کو جھوٹا کہتا ہوں اور نہ قسم مانگتا ہوں۔ اس پر جو میرے ذمہ ہے، کس چیز میں تیرے درہم میرے ذمہ ہیں ؟ اس نے کہا : کیا آپ کو یاد ہے آپ کے پاس سے ایک آدمی گزرا۔ اس نے سوال کیا تو آپ نے مجھے کہا کہ میں اسے تین درہم دے دوں۔ آپ نے فرمایا : اے فضل ! اسے دے دو ۔

11409

(۱۱۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ وَیُوسُفُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ ہُوَ ابْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ ہُوَ ابْنُ الأَکْوَعِ قَالَ: أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوا: یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ: ہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ؟ ۔ قَالُوا: لاَ قَالَ: ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟ قَالُوا: لاَ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ ثُمَّ أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ: ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٌ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ أَوْ قَالُوا لاَ قَالَ : فَہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا : ثَلاَثَۃَ دَنَانِیرَ قَالَ : ثَلاَثُ کَیَّاتٍ۔ قَالَ ہَکَذَا بِیَدِہِ ثُمَّ أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ أُخْرَی فَقِیلَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا: لاَ قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ عَلَیَّ دَیْنُہُ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مُخْتَصَرًا عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [بخاری ۲۲۹۵]
(١١٤٠٤) اس کا ترجمہ حدیث نمبر ١١٣٩٦ کے تحت گزر چکا ہے۔

11410

(۱۱۴۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ قَالَ قَالَ جَابِرٌ : تُوُفِّیَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاہُ وَحَنَّطْنَاہُ وَکَفَّنَاہُ ثُمَّ أَتَیْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْنَا لَہُ : تُصَلِّی عَلَیْہِ فَقَامَ فَخَطَا خُطًی ثُمَّ قَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قَالَ فَقِیلَ : دِینَارَانِ قَالَ فَانْصَرَفَ قَالَ : فَتَحَمَّلَہَا أَبُو قَتَادَۃَ قَالَ : فَأَتَیْنَاہُ قَالَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : الدِّینَارَانِ عَلَیَّ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : حُقُّ الْغَرِیمِ وَبَرِئَ مِنْہُمَا الْمَیِّتُ ۔قَالَ : نَعَمْ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَقَالَ لَہُ بَعْدَ ذَلِکَ بِیَوْمٍ : مَا فَعَلَ الدِّینَارَانِ؟ ۔ قَالَ : إِنَّمَا مَاتَ أَمْسِ قَالَ فَعَادَ إِلَیْہِ کَالْغَدِ قَالَ : قَدْ قَضَیْتُہُمَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الآنَ بَرَّدْتَ عَلَیْہِ جِلْدَہُ ۔ [ضعیف]
(١١٤٠٥) اس کا ترجمہ حدیث نمبر ١١٤٠١ والا ہے۔

11411

(۱۱۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ صَدَقَۃَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِی وَإِمَامُ الْحَیِّ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَقَالُوا حَدِّثْنَا حَدِیثًا سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَنْفَعُنَا اللَّہُ بِہِ قَالَ : مَاتَ رَجُلٌ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ تُصَلِّی عَلَیْہِ؟ فَقَالَ : ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قُلْنَا : نَعَمْ قَالَ : أَفَیَضْمَنُہُ مِنْکُمْ أَحَدٌ حَتَّی أَصَلِّیَ عَلَیْہِ؟ ۔ قَالُوا : لاَ قَالَ : فَمَا یَنْفَعُکُمْ أَنْ أَصَلِّیَ عَلَی رَجُلٍ مُرْتَہَنٍ فِی قَبْرِہِ حَتَّی یَبْعَثَہُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُحَاسِبَہُ ۔وَرَوَاہُ أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ عِیسَی فَأَدْخَلَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ أَبِی أُمَیَّۃَ۔ [ضعیف]
(١١٤٠٦) عیسیٰ بن صدقہ فرماتے ہیں : میں اور میرے والد اور محلے کے امام انس بن مالک (رض) کے پاس گئے اور کہا کہ ہمیں حدیث بیان کریں جو آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہو، اللہ اسے ہمارے لیے نفع کا باعث بنائے۔ انس نے فرمایا : ایک آدمی فوت ہوگیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے خبر دی۔ ہم نے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی نماز جنازہ پڑھائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں۔ آپ نے فرمایا : تم میں اس کی کوئی ضمانت دے گا تاکہ میں نماز جنازہ پڑھاؤں۔ انھوں نے نہ میں جواب دیا۔ آپ نے فرمایا : پس نہیں نفع دے گا تم کو کہ میں کسی آدمی کی نماز جنازہ پڑھاؤں جسے اس کی قبر میں رہن کے طور پر رکھا جارہاہو یہاں تک کہ اللہ اسے قیامت کے دن اٹھائے اور اس سے حساب کتاب کیا جائے۔

11412

(۱۱۴۰۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ صَدَقَۃَ عَنْ عَبْدِالْحَمِیدِ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ قَالَ : شَہِدْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَہُو یَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی حَبَسَ السَّمَائَ أَنْ تَقَعَ عَلَی الأَرْضِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ لَوْ حَدَّثْتَنَا حَدِیثًا عَسَی اللَّہُ أَنْ یَنْفَعَنَا بِہِ قَالَ: مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَمُوتَ وَلَیْسَ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَفْعَلْ فَإِنِّی شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأُتِیَ بِجَنَازَۃِ رَجُلٍ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَقَالَ: عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : فَمَا یَنْفَعُہُ أَنْ أَصَلِّیَ عَلَی رَجُلٍوَ رُوحُہُ مُرْتَہَنٌ فِی قَبْرِہِ لاَ تَصْعَدُ رُوحُہُ إِلَی اللَّہِ فَلَوْ ضَمِنَ رَجُلٌ دَیْنَہُ قُمْتُ فَصَلَّیْتُ عَلَیْہِ فَإِنَّ صَلاَتِی تَنْفَعُہُ۔ [ضعیف]
(١١٤٠٧) عبدالحمید فرماتے ہیں : میں انس بن مالک (رض) کے پاس گیا، وہ فرما رہے تھے : تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے آسمان کو زمین پر واقع ہونے سے روک رکھا ہے اپنی اجازت سے۔ ایک آدمی نے کہا : اے ابو حمزہ ! اگر آپ ہمیں کوئی حدیث بیان کردیں تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ہمیں اس سے نفع پہنچائے۔ انس (رض) فرمانے لگے : تم میں سے جو طاقت رکھتا ہے کہ اس حالت میں فوت ہو کہ اس پر قرض نہ ہو تو ضرور ایسا کرے۔ بیشک میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ آپ نے پوچھا : یہ مقروض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : ہاں آپ نے فرمایا : میرا اس آدمی پر نماز پڑھانا اسے نفع نہیں دے گا جس کی روح اس کی قبر میں رہن رکھی ہوئی ہو۔ پھر اس کی روح اللہ کی طرف نہیں چڑھائی جاتی۔ پس اگر کوئی آدمی اس کی ضمانت دے اس کے قرض کی تو میں جنازہ پڑھا دیتا ہوں۔ میرا نماز جنازہ پڑھانا اسے نفع دے گا۔

11413

(۱۱۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْفِہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ قَالَ قَالَ الْبُخَارِیُّ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ : ہُوَ ضَعِیفٌ یَعْنِی عِیسَی بْنَ صَدَقَۃَ ہَذَا وَخَالَفَہُمَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی فَقَالَ صَدَقَۃُ بْنُ عِیسَی وَوَافَقَ یُونُسَ فِی ذِکْرِ سَمَاعِہِ مِنْ أَنَسٍ۔ [صحیح]
(١١٤٠٨) ایضاً ۔

11414

(۱۱۴۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ عِیسَی قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِرَجُلٍ یُصَلِّی عَلَیْہِ فَقَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : إِنْ ضَمِنْتُمْ دَیْنَہُ صَلَّیْتُ عَلَیْہِ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ أَبُو مُحْرِزٍ سَمِعَ أَنَسًا۔ [صحیح]
(١١٤٠٩) صدقہ بن عیسیٰ فرماتے ہیں : میں نے انس (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا : کیا اس پر قرض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : ہاں اگر تم اس کی ضمانت دو تو میں نماز جنازہ پڑھا دیتا ہوں۔

11415

(۱۱۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ حَدَّثَنِی عَامِرٌ الشَّعْبِیُّ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ فَلَمَّا أَقْبَلَ قَالَ : ہَا ہُنَا مِنْ بَنِی فُلاَنٍ أَحَدٌ ۔ فَسَکَتَ الْقَوْمُ وَکَانَ إِذَا ابْتَدَأَہُمْ بِشَیْئٍ سَکَتُوا ثُمَّ قَالَ : ہَا ہُنَا مِنْ بَنِی فُلاَنٍ أَحَدٌ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : ہَذَا فُلاَنٌ فَقَالَ : أَمَا إِنَّ صَاحِبَکُمْ قَدْ حُبِسَ عَلَی بَابِ الْجَنَّۃِ بِدَیْنٍ کَانَ عَلَیْہِ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : عَلَیَّ دَیْنُہُ فَقَضَاہُ۔ (ت) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ مَسْرُوقٍ الثَّوْرِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ سَمْعَانَ بْنِ مُشَنَّجٍ عَنْ سَمُرَۃَ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ التَّفْلِیسِ۔ [ضعیف]
(١١٤١٠) سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھائی پھر جب متوجہ ہوئے تو پوچھا : کیا بنی فلاں کا کوئی آدمی ادھر ہے ؟ ایک آدمی نے کہا : یہ فلاں ہے۔ آپ نے فرمایا : تمہارا ساتھی جنت کے دروازے پر قرض کی وجہ سے رک گیا ہے۔ ایک آدمی نے کہا : اس کا قرض مجھ پر ہے۔ پھر اس نے ادا کردیا۔

11416

(۱۱۴۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ ۔ [احمد ۴۴۰۲، ۹۶۷۷]
(١١٤١١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کی جان اس کے قرض کی وجہ سے لٹکادی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ ادا کردیا جائے۔

11417

(۱۱۴۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ۔ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ مَا کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ ۔ [منکر الاسناد]
(١١٤١٢) مسلمان کی جان اس وقت تک لٹکی رہتی ہے جب تک اس پر دین ہو۔

11418

(۱۱۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ ذَکَرَ أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِی إِسْرَائِیلَ أَنْ یُسْلِفَہُ أَلْفَ دِینَارٍ قَالَ ائْتِنِی بِالشُّہُودِ أُشْہِدُہُمْ عَلَیْکَ قَالَ: کَفَی بِاللَّہِ شَہِیدًا قَالَ : فَأْتِنِی بِکَفِیلٍ قَالَ : کَفَی بِاللَّہِ کَفِیلاً قَالَ : فَدَفَعَہَا إِلَیْہِ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی : فَخَرَجَ فِی الْبَحْرِ وَقَضَی حَاجَتَہُ ثُمَّ الْتَمَسَ مَرْکَبًا یَقْدَمُ عَلَیْہِ لِلأَجَلِ الَّذِی أَجَّلَہُ فَلَمْ یَجِدْ مَرْکَبًا فَأَخَذَ خَشَبَۃً فَنَقَرَہَا فَأَدْخَلَ فِیہَا الدَّنَانِیرَ وَصَحِیفَۃً مِنْہُ إِلَی صَاحِبِہَا ثُمَّ سَدَّ مَوْضِعَہَا ثُمَّ أَتَی بِہَا الْبَحْرَ فَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی تَسَلَّفْتُ مِنْ فُلاَنٍ أَلْفَ دِینَارٍ وَسَأَلَنِی کَفِیلاً فَقُلْتُ : کَفَی بِاللَّہِ کَفِیلاً فَرَضِیَ بِکَ وَسَأَلَنِی شُہُودًا فَقُلْتُ : کَفَی بِاللَّہِ شَہِیدًا فَرَضِیَ بِکَ وَقَدْ جَہَدْتُ أَنْ أَجِدَ مَرْکَبًا أَبْعَثُ إِلَیْہِ الَّذِی لَہُ فَلَمْ أَجِدْ مَرْکَبًا وَإِنِّی أَسْتَوْدِعُکَہَا فَرَمَی بِہَا فِی الْبَحْرِ حَتَّی وَلَجَتْ فِیہِ ثُمَّ انْصَرَفَ وَہُوَ فِی ذَلِکَ یَطْلُبُ مَرْکَبًا یَخْرُجُ إِلَی بَلَدِہِ فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِی کَانَ سَلَّفَہُ رَجَائَ أَنْ یَکُونَ مَرْکَبًا قَدْ جَائَ بِمَالِہِ فَإِذَا ہُوَ بِالْخَشَبَۃِ فَأَخَذَہَا لأَہْلِہِ حَطَبًا فَلَمَّا کَسَرَہَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِیفَۃَ ثُمَّ قَدِمَ الرَّجُلُ فَأَتَاہُ بِأَلْفِ دِینَارٍ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا زِلْتُ جَاہِدًا فِی طَلَبِ مَرْکَبٍ لآتِیکَ بِمَالِکَ فَمَا وَجَدْتُ مَرْکَبًا قَبْلَ الَّذِی أَتَیْتُ فِیہِ فَقَالَ : ہَلْ کُنْتَ بَعَثْتَ إِلَیَّ بِشَیْئٍ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَدَّی عَنْکَ فَانْصَرِفْ بِالأَلْفِ دِینَارٍ رَاشِدًا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ۔ [صحیح۔أخرجہ احمد ۱/۲۳۴۸، ۸۵۷۱]
(١١٤١٣) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا تذکرہ کیا، اس نے بنی اسرائیل کے ایک دوسرے شخص سے ہزار دینار قرض مانگے۔ اس نے کہا : ایسے گواہ پیش کر جن پر مجھے اعتبار ہو، قرض مانگنے والا بولا گواہ تو اللہ ہی کافی ہے، پھر اس نے کہا : کوئی ضامن لا، اس نے کہا : ضامن بھی اللہ ہی کافی ہے۔ اس نے ایک مقرر وقت کے لیے اسے قرض دے دیا۔ یہ قرض لے کر دریائی سفر پر روانہ ہوا۔ تلاش شروع کی تاکہ اس سے دریا پار کر کے اس مقرر مدت تک قرض دینے والے کے پاس پہنچ سکے، جو اس سے طے پائی تھی۔ لیکن کوئی سواری نہ ملی۔ آخر اس نے ایک لکڑی لی۔ اس میں ایک سوراخ کیا، پھر ایک ہزار دینار اور ایک خط رکھ دیا اور اس کا منہ بند کردیا اور اسے دریا پر لے آیا، پھر کہا : اے اللہ ! تو جانتا ہے میں نے فلاں شخص سے ایک ہزار دینار قرض لیے تھے، اس نے مجھ سے ضامن مانگا تو میں نے کہا : میرا ضامن اللہ ہے اس نے مجھ سے گواہ مانگا تو میں نے یہی جواب دیا۔ وہ تجھ پر راضی ہوا اور میں نے بڑی کوشش کی کہ کوئی سواری ملے جس کے ذریعے میں اس کا قرض اس تک پہنچا سکوں، لیکن مجھے سواری نہ ملی۔ اس لیے میں اب اسے تیرے حوالے کرتا ہوں چنانچہ اس نے وہ لکڑی دریا میں بہا دی۔ اب وہ دریا میں تھی اور وہ واپس آگیا اور وہ اسی فکر میں تھا کہ کوئی کشتی ملے تاکہ وہ اپنے شہر جاسکے۔ دوسری طرف وہ آدمی جس نے قرض دیا تھا، اس تلاش میں آیا کہ ممکن ہے کوئی جہاز اس کا مال لایا ہو، لیکن وہاں اسے ایک لکڑی ملی اس نے وہ لکڑی گھر کے ایندھن کے لیے لے لی۔ جب اسے چیرا تو اس میں سے دینار نکلے اور ایک خط بھی۔ پھر قرض خواہ اس کے گھر میں آیا اور ایک ہزار دینار اسے دیے اور کہا : اللہ کی قسم ! میں نے کوشش کی کہ کوئی سواری مل جائے اور تمہارا مال تمہیں واپس کر دوں لیکن اس دن سے پہلے جب میں یہاں پہنچا ہوں مجھے کوئی سواری نہ ملی۔ پھر اس آدمی نے پوچھا : تو نے پہلے میرے نام کوئی چیز بھیجی تھی ؟ مقروض نے جواب دیا : ہاں۔ پھر اس نے کہا : اللہ نے آپ کا وہ قرض ادا کردیا ہے جو آپ نے لکڑی میں بھیجا تھا۔ چنانچہ وہ اپنا ہزار دینار لے کر واپس آگیا۔

11419

(۱۱۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبُومَعْمَرٍ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خُثَیْمِ بْنِ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَبَسَ رَجُلاً فِی تُہْمَۃٍ وَقَالَ مَرَّۃً أُخْرَی أَخَذَ مِنْ مُتَّہَمٍ کَفِیلاً تَثَبُّتًا وَاحْتِیَاطًا۔إِبْرَاہِیمُ بْنُ خُثَیْمٍ ضَعِیفٌ۔
(١١٤١٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو تہمت میں روکا اور دوسری مرتبہ تہمت والے سے احتیاط کے طور پر ضمانت لی۔

11420

(۱۱۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ دُرُسْتَ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ : صَلَّیْتُ الْغَدَاۃَ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَذَکَرَ قِصَّۃَ ابْنِ النَّوَّاحَۃِ وَأَصْحَابِہِ وَشَہَادَتِہِمْ لِمُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابَ بِالرِّسَالَۃِ وَإَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَ بِقَتْلِ ابْنِ النَّوَّاحَۃِ ثُمَّ إِنَّہُ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِی أُولَئِکَ النَّفَرِ فَقَامَ جَرِیرٌ وَالأَشْعَثُ فَقَالاَ : اسْتَتِبْہُمْ وَکَفِّلْہُمْ عَشَائِرَہُمْ فَاسْتَتَابَہُمْ فَتَابُوا فَکَفَلَہُمْ عَشَائِرُہُمْ۔ ذَکَرُہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ بِلاَ إِسْنَادٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو الزِّنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَۃَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَہُ مُصَدِّقًا فَوَقَعَ رَجُلٌ عَلَی جَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ فَأَخَذَ حَمْزَۃُ مِنَ الرَّجُلِ کُفَلاَئَ حَتَّی قَدِمَ عَلَی عُمَرَ وَکَانَ عُمَرُ قَدْ جَلَدَہُ مِائَۃً فَصَدَّقَہُمْ وَعَذَرَہُ بِالْجَہَالَۃِ۔ [صحیح۔ احمد ۱/۳۸۴ ۲، ۳۶۴۲]
(١١٤١٥) (الف) حارثہ بنمضرّفرماتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود (رض) کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی، اس نے ابن نواحہ اور اس کے ساتھیوں کا قصہ بیان کیا اور مسیلمہ کذاب کے ساتھ ان کی شہادت بھی بیان کی اور ابن مسعود نے ابن نواحہ کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ پھر اس جماعت کے بارے میں لوگوں سے مشورہ کیا۔ جریر اور اشعث کھڑے ہوئے اور دونوں نے کہا : ان سے توبہ کراؤ اور ان کے قبیلے سے ضمانت مانگو۔ پھر انھوں نے توبہ کرلی اور ان کے قبیلے نے ان کی ضمانت دے دی۔
( ب ) قال البخاری : حضرت عمر (رض) نے حمزہ کو صدقہ وصول کرنے بھیجا، وہاں پہ ایک آدمی اپنی بیوی کی لونڈی پر واقع ہوا۔ حمزہ نے آدمی سے ضمانت لی یہاں تک کہ عمر (رض) کے پاس آئے۔ عمر نے اسے ١٠٠ کوڑے لگائے، پھر اس نے قبول کیا اور جہالت کا عذر کیا۔

11421

(۱۱۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ الدَّوْرَقِیُّ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الرَّجُلِ عَلَی شَہَادَۃِ الرَّجُلِ فِی حَدٍّ وَلاَ کَفَالَۃَ فِی حَدٍّ۔ وَرُوِّینَاہُ أَیْضًا عَنْ شُرَیْحٍ وَمَسْرُوقٍ وَإِبْرَاہِیمَ۔وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ۔ [ضعیف]
(١١٤١٦) شعبی سے روایت ہے کہ حد میں کسی آدمی کی گواہی جائز نہیں اور نہ حد میں ضمانت جائز ہے۔

11422

(۱۱۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَسْرُوجِرْدِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الصَّفَّارُ بَغْدَادَیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ : الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الْکُلاَعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَنْبَسَۃَ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِیِّ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: لاَ کَفَالَۃَ فِی حَدٍّ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : عُمَرُ بْنُ أَبِی عُمَرَ الدِّمَشْقِیُّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ عَنِ الثِّقَاتِ قَالَ الشَّیْخُ تَفَّرَدَ بِہِ بَقِیَّۃُ عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ: عُمَرَ بْنِ أَبِی عُمَرَ وَہُو مِنْ مَشَایِخِ بَقِیَّۃَ الْمَجْہُولِینَ وَرِوَایَاتُہُ مُنْکَرَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١١٤١٧) عمر بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حد میں ضمانت نہیں ہے۔

11423

(۱۱۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ الشَّیْبَانِیِّ قَالَ سَمِعْتُ حَبِیبًا الَّذِی کَانَ یُقَدِّمُ الْخُصُومَ إِلَی شُرَیْحٍ قَالَ: خَاصَمَ رَجُلٌ ابْنًا لِشُرَیْحٍ إِلَی شُرَیْحٍ کَفِلَ لَہُ بِرَجُلٍ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَحَبَسَہُ شُرَیْحٌ فَلَمَّا کَانَ اللَّیْلُ قَالَ: اذْہَبْ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بِفِرَاشٍ وَطَعَامٍ وَکَانَ ابْنُہُ یُسَمَّی عَبْدَ اللَّہِ۔ [صحیح]
(١١٤١٨) سلیمان شیبانی فرماتے ہیں : میں نے حبیب سے سنا، وہ جھگڑوں کو شریح کی طرف لے جاتے تھے۔ اس نے کہا : ایک آدمی اپنے بیٹے کو لے کر شریح کے پاس گیا، وہ ایک آدمی کے قرض کا ضامن تھا۔ اسے شریح نے روک لیا۔ جب رات ہوئی تو کہا : جاؤ عبداللہ کے پاس سونے اور کھانے کے لیے اور اس کے بیٹے کا نام عبداللہ تھا۔

11424

(۱۱۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنْ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی رَجُلٍ تَکَفَّلَ بِنَفْسِ رَجُلٍ فَمَاتَ الرَّجُلُ قَالَ أَحَدُہُمَا یَضْمَنُ الدَّرَاہِمَ وَقَالَ الآخَرُ لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ [صحیح]
(١١٤١٩) شعبہ بن حجاج حکم اور حماد سے نقل فرماتے ہیں، دونوں نے ایک آدمی کے بارے میں کہا جو کسی کا ضامن بنا تھا ، دونوں میں سے ایک نے کہا : وہ درہموں کا ضامن ہے اور دوسرے نے کہا : اس پر کوئی چیز نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔