hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

1. پاکی کا بیان

سنن البيهقي

1

(۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی رَحِمَہُمَا اللَّہُ تَعَالَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ السُّنَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ دَاسَۃَ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ أَبِی بُرْدَۃَ وَہُوَ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: ((سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَرْکَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِیلَ مِنَ الْمَائِ ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِہِ عَطِشْنَا ، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَائِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ))۔ وَقَدْ تَابِعَ الْجُلاَحُ أَبُو کَثِیرٍ صَفْوَانَ بْنَ سُلَیْمٍ عَلَی رِوَایَتِہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد ۸۳، والترمذی ۶۹، والنسائی ۳۳۲]
(١) سیدنا مغیرہ بن بردہ نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : ایک شخص نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑی مقدار میں پانی لے کر جاتے ہیں، اگر ہم اس پانی کے ساتھ وضو کریں تو ہم پیاسے رہ جائیں، کیا ہم سمندر کے پانی کے ساتھ وضو کرلیں ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔ “

2

(۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْجُلاَحُ أَبُو کَثِیرٍ أَنَّ ابْنَ سَلَمَۃَ الْمَخْزُومِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ أَبِی بُرْدَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فَجَائَہُ صَیَّادٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَنْطَلِقُ فِی الْبَحْرِ نُرِیدُ الصَّیْدَ فَیَحْمِلُ مَعَہُ أَحَدُنَا الإِدَاوَۃَ وَہُوَ یَرْجُو أَنْ یَأْخُذَ الصَّیْدَ قَرِیبًا ، فَرُبَّمَا وَجَدَہُ کَذَلِکَ وَرُبَّمَا لَمْ یَجِدِ الصَّیْدَ حَتَّی یَبْلُغَ مِنَ الْبَحْرِ مَکَانًا لَمْ یَظُنَّ أَنْ یَبْلُغَہُ ، فَلَعَلَّہُ یَحْتَلِمُ أَوْ یَتَوَضَّأُ ، فَإِنِ اغْتَسَلَ أَوْ تَوَضَّأَ بِہَذَا الْمَائِ فَلَعَلَّ أَحَدَنَا یُہْلِکُہُ الْعَطَشُ ، فَہَلْ تَرَی فِی مَائِ الْبَحْرِ أَنْ نَغْتَسِلَ بِہِ أَوْ نَتَوَضَّأَ بِہِ إِذَا خِفْنَا ذَلِکَ۔ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((اغْتَسِلُوا مِنْہُ وَتَوَضَّئُوا بِہِ فَإِنَّہُ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ)) (ت) وَقَدْ تَابَعَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ وَیَزِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ سَعِیدًا عَلَی رِوَایَتِہِ إِلاَّ أَنَّہُ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدِ : فَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ: أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔ وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْکِنْدِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔ وَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔ وَعَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ۔ وَقِیلَ غَیْرُ ہَذَا ، وَاخْتَلَفُوا أَیْضًا فِی اسْمِ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ فَقِیلَ کَمَا قَالَ مَالِکٌ ، وَقِیلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْمَخْزُومِیُّ۔ وَقِیلَ سَلَمَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَہُوَ الَّذِی أَرَادَ الشَّافِعِیُّ رضی اللہ عنہ بِقَوْلِہِ : فِی إِسْنَادِہِ مَنْ لاَ أَعْرِفُہُ أَوِ الْمُغِیرَۃَ أَوْ ہُمَا إِلاَّ أَنَّ الَّذِی أَقَامَ إِسْنَادَہُ ثِقَۃٌ أَوْدَعَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ الْمُوَطَّأَ وَأَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ۔ وَقَدْ رُوِیَ الْحَدِیثُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔[صحیح لغیرہ۔ أخرجہ أحمد ۲/۳۷۸]
(٢) سیدنا مغیرہ بن بردہ نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : ایک دن ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے کہ ایک شکاری آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم سمندر میں شکار کی غرض سے سفر کرتے ہیں اور ہم میں سے کوئی پانی کا لوٹا بھی ساتھ لے لیتا ہے اور اسے امید ہوتی ہے کہ وہ قریب سے ہی شکار پکڑ لے گا، اکثر ایسے ہی ہوتا ہے، لیکن کبھی کبھار شکار نہیں پاتا حتیٰ کہ وہ سمندر میں فلاں جگہ تک پہنچ جاتا ہے اور وہ اپنے گمان میں وہاں پہنچنے والا نہیں تھا۔ کبھی اسے احتلام ہوجائے یا وہ بےوضو ہوجائے، پھر اگر وہ اس پانی سے غسل کرے یا وضو کرے تو شاید ہم میں سے کسی کو پیاس ہلاک کر دے۔ آپ سمندر کے پانی کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ کیا ہم اس کے ساتھ غسل یا وضو کرلیں جب ہمیں یہ ڈر ہو ؟ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے پانی سے غسل اور وضو کرو، اس لیے کہ اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔
یہی حدیث حضرت علی بن أبی طالب، حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں۔

3

(۳) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَرَوَی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی ہِنْدٍ الْفِرَاسِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ ((مَنْ لَمْ یُطَہِّرْہُ الْبَحْرُ فَلاَ طَہَّرَہُ اللَّہُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُفَیْرٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُخْتَارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلِ الْفِرَاسِیِّ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۳۵]
(٣) (الف) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : عبدالعزیز بن عمر نے سعید بن ثوبان اور ابوہند فراسی کے واسطے سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس کو سمندر کا پانی پاک نہ کرے اس کو اللہ تعالیٰ پاک نہ کرے۔ “
(ب) ابراہیم بن مختار کہتے ہیں : عبدالعزیز بن عمر نے اس جیسی حدیث بیان کی ہے، لیکن فراسی کا نام ذکر نہیں کیا۔

4

(۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَۃَ: أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنْ مَیْتَۃِ الْبَحْرِ فَقَالَ: ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحَلاَلُ مَیْتَتُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدارقطنی ۱/۳۵]
(٤) عامر بن واثلہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) سے سمندر کے مردار کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔

5

(۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ یَزِیدَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیَّ حَدَّثَہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أَتَی نَفَرٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا: إِنَّا نَصِیدُ فِی الْبَحْرِ وَمَعَنَا مِنَ الْمَائِ الْعَذْبِ ، فَرُبَّمَا تَخَوَّفْنَا الْعَطَشَ فَہَلْ یَصْلُحُ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنَ الْبَحْرِ الْمَالِحِ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ تَوَضَّئُوا مِنْہُ۔۔۔))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۳۹]
(٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : ہم سمندر میں شکار کرتے ہیں اور ہمارے پاس (تھوڑا سا) میٹھا پانی ہوتا ہے۔ ہمیں پیاس کا ڈر ہوتا ہے۔ کیا ہمارے لیے درست ہے کہ ہم سمندر کے نمکین پانی سے وضو کرلیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! تم اس سے وضو کر لو۔۔۔

6

(۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ، وَہِیَ بِئْرٌ یُلْقَی فِیہَا النَّتَنُ وَالْجِیفَۃُ وَالْمَحِیضُ وَالْکِلاَبُ؟ فَقَالَ: ((الْمَائُ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ)) أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ ، قَالَ وَقَالَ بَعْضُہُمُ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَالْحَدِیثُ عَلَی طَہُورِہِ إِذَا لَمْ تُلْقَ فِی الْبِئْرِ نَجَاسَۃٌ ، فَإِذَا أُلْقِیَتْ فِیہَا نَجَاسَۃٌ فَمَعْنَی الْحَدِیثِ فِیمَا بَلَغَ قُلَّتَیْنِ وَلَمْ یَتَغَیَّرْ ، وَدَلِیلُہُ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔
(٦) (الف) حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم بضاعہ کنویں کے پانی سے وضو کرلیں اور اس میں گندگی، گلاسڑا گوشت، حیض والے کپڑے اور مردار کتے پھینکے جاتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی پاک ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “ [صحیح ]
(ب) شیخ احمد (رح) فرماتے ہیں : حدیث میں اس کنویں سے طہارت حاصل کرنے پر دلیل ہے جس میں نجاست نہ پھینکی جائے۔ اگر اس میں نجاست پھینکی جائے تو حدیث کا معنی یہ ہوگا کہ جب پانی دو مٹکے ہو اور (اس کا ذائقہ، رنگ اور بو) تبدیل نہ ہوئی ہو۔ اس کا ذکر اصل جگہ پر آجائے گا۔ ان شاء اللہ

7

(۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ: لَقَدْ رَأَیْتُنِی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَائٍ مِنَ السَّمَائِ وَإِنِّی لأَدْلُکُ ظَہْرَہُ وَأَغْسِلُہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن طھمان فی مشیختہ ۷]
(٧) حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) فرماتے ہیں : میں نے خود کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بارش کے پانی میں دیکھا کہ میں آپ کی کمر مل رہا تھا اور اسے دھو رہا تھا۔

8

(۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَجْزَأَۃَ بْنِ زَاہِرٍ الأَسْلَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ: ((اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ، اللَّہُمَّ طَہِّرْنِی بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَائِ الْبَارِدِ ، اللَّہُمَّ طَہِّرْنِی مِنَ الذُّنُوبِ وَنَقِّنِی مِنْہَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ وَالْوَسَخِ)) رَوَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ: مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔
(٨) مجزأۃ بن زاہراسلمی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! تیرے لیے آسمانوں اور زمین کے بھراؤ کے برابر تعریف ہے اور اس کے بعد جو تو چاہے اس چیز کے بھراؤ کے برابر بھی۔ اے اللہ ! تو مجھے برف ‘ اولوں اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ پاک کر دے۔ اے اللہ ! تو مجھے گناہوں سے پاک صاف کر دے اور ان کو دھو ڈال جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ صحیح۔ أخرجہ مسلم [٢٠٤]

9

(۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَعَوَّذُ یَقُولُ: ((اللَّہُمَّ اغْسِلْ قَلْبِی بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ)) وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ: ((اللَّہُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ)) [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۰۱۶ و مسلم ۵۸۹]
(٩) (الف) حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پناہ مانگتے ہوئے یوں کہا کرتے تھے : اے اللہ ! میرے دل کو برف اور اولوں کے ساتھ دھو ڈال ۔۔۔
(ب) بعض نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں :
اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی کے ساتھ دھو ڈال۔

10

(۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الأَسْلَعِ بْنِ شَرِیکٍ قَالَ: کُنْتُ أَرْحَلُ نَاقَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ فِی لَیْلَۃٍ بَارِدَۃٍ، وَأَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الرَّاحِلَۃَ ، فَکَرِہْتُ أَنْ أَرْحَلَ نَاقَتَہُ وَأَنَا جُنُبٌ ، وَخَشِیتُ أَنْ أَغْتَسِلَ بِالْمَائِ الْبَارِدِ فَأَمُوتَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ: ثُمَّ وَضَعْتُ أَحْجَارًا فَأَسْخَنْتُ فِیہَا مَائً فَاغْتَسَلْتُ ، ثُمَّ لَحِقْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((یَا أَسْلَعُ مَا لِی أَرَی رَاحِلَتَکَ تَضْطَرِبُ؟)) فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَرْحَلْہَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ قُلْتُ: فَأَسْخَنْتُ مَائً فَاغْتَسَلْتُ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۸۷۷]
(١٠) سیدنا اسلع بن شریک (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کو سفر کے لیے تیار کرتا تھا۔ ایک دفعہ ایک سرد رات میں مجھے احتلام ہوگیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کا ارادہ کیا تھا۔ میں نے یہ ناپسند سمجھا کہ جنبی ہونے کی حالت میں آپ کی سواری تیار کروں۔ میں ڈر گیا کہ اگر میں نے ٹھنڈے پانی کے ساتھ وضو کیا تو مر جاؤں گا۔ میں نے میں پتھر رکھے ان پر پانی گرم کیا، پھر غسل کیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اسلح ! میں تیری سواری کو مضطرب دیکھ رہا ہوں ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اس کو تیار نہیں کیا۔ پھر مکمل بات ذکر کی اور عرض کیا : پھر میں نے گرم پانی سے غسل کیا۔

11

(۱۱) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ غُرَابٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُسَخَّنُ لَہُ مَائٌ فِی قُمْقُمَۃٍ وَیَغْتَسِلُ بِہِ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۳۷]
(١١) حضرت عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام اسلم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) تانبے کے برتن میں پانی گرم کرکے غسل کرتے تھے۔

12

(۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِی صَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَکْرَہُ الاِغْتِسَالَ بِالْمَائِ الْمُشَّمَسِ، وَقَالَ: إِنَّہُ یُورِثُ الْبَرَصَ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الشافعی فی الأم والمسند کما فی التلخیص ۱/۲۲]
(١٢) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) دھوپ سے گرم ہونے والے پانی سے غسل کرنے کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے : یہ برص (کوڑھ) کی بیماری کا باعث ہے۔

13

(۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ خَالِدٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ عَیَّاشٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ حَسَّانَ بْنِ أَزْہَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: لاَ تَغْتَسِلُوا بِالْمَائِ الْمُشَمَّسِ فَإِنَّہُ یُورِثُ الْبَرَصَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارقطنی فی سننہ ۱/۳۹]
(١٣) حضرت حسان ازہر کہتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تم دھوپ سے گرم ہونے والے پانی کے ساتھ غسل نہ کرو، یہ برص (کوڑھ) کی بیماری کا سبب ہے۔

14

(۱۴) وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ: أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: أَسْخَنْتُ مَائً فِی الشَّمْسِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((لاَ تَفْعَلِی یَا حُمَیْرَائُ فَإِنَّہُ یُورِثُ الْبَرَصَ)) وَہَذَا لاَ یَصِحُّ۔ (ج) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ: خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ مَتْرُوکٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ: خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو الْوَلِیدِ الْمَخْزُومِیُّ یَضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی ثِقَاتِ الْمُسْلِمِینَ۔ (ت) قَالَ: وَرَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ مَعَ خَالِدٍ: وَہْبُ بْنُ وَہْبٍ أَبُو الْبَخْتَرِیِّ وَہُوَ شَرٌّ مِنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مُنْکَرٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامٍ وَلاَ یَصِحُّ ، وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْسَمُ عَنْ فُلَیْحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْسَمُ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ، وَلَمْ یَرْوِہِ عَنْ فُلَیْحٍ غَیْرُہُ وَلاَ یَصِحُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [موضوع۔ أخرجہ الثقفی فی الثفضیات ۳/۲۱/۱]
(١٤) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے دھوپ سے پانی گرم کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حمیرا ! ایسا نہ کر، یہ برص کی بیماری کا سبب ہے۔
شیخ احمد (رح) فرماتے ہیں : یہ روایت دوسری سند سے بھی نقل کی گئی ہے جو منکر ہے۔

15

(۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ إِلَی عَشْرِ سِنِینَ ، فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّہُ جِلْدَکَ فَإِنَّ ذَلِکَ خَیْرٌ)) أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح: سیاتی تخریجہ]
(١٥) حضرت ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پاک مٹی مسلمان کے لیے وضو (کا ذریعہ) ہے، اگرچہ دس سال تک (پانی نہ ملے تو تیمم کرے) جب پانی مل جائے تو اسے اپنے جسم پر بہاؤ ، یقیناً یہ بہتر ہے۔

16

(۱۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسُ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ: تُوُفِّیَتْ إِحْدَی بَنَاتِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَانَا فَقَالَ: ((اغْسِلْنَہَا بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاغْسِلْنَہَا وِتْرًا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ ، وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ۔۔۔)) وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ لأَبِی عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ ، وَأَبِی الْحُسَیْنِ: مُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ الْقُشَیْرِیِّ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ۔ سیأتی تخریجہ فی کتاب الجنائز]
(١٦) سیدہ ام عطیہ انصاریہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فوت ہوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور فرمایا : ” اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور اس کو طاق عدد میں غسل دو ، یعنی تین مرتبہ، پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ اگر اس کی ضرورت ہو اور آخر میں کافور لگاؤ یا (یوں کہا) کا فور کا کچھ حصہ لگاؤ۔ “

17

(۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ قَالَتِ: اغْتَسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَیْمُونَۃُ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ قَصْعَۃٍ فِیہَا أَثَرُ الْعَجِینِ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۴۰]
(١٧) حضرت ام ہانی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت میمونہ (رض) نے ایک ہی برتن سے غسل کیا، اس میں آٹے کے نشانات تھے۔

18

(۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقُ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ رَجُلٍ عن أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلٍ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ بِنْتِ أَبِی طَالِبٍ فَذَکَرَتْ قِصَّۃَ الْفَتْحِ قَالَتْ: فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلَی وَجْہِہِ رِیحُ الْغُبَارِ فَقَالَ: یَا فَاطِمَۃُ اسْکُبِی لِی غُسْلاً ۔ فَسَکَبَتْ لَہُ فِی جَفْنَۃٍ فِیہَا أَثَرُ الْعَجِینِ، وَسَتَرَتْ عَلَیْہِ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّی ثَمَانَ رَکَعَاتٍ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ وَالَّذِی رُوِّینَاہُ مَعَ إِرْسَالِہِ أَصَحُّ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الحمیدی فی مسندہ ۳۳۱]
(١٨) حضرت ام ہانی بنت ابو طالب (رض) نے کسی (جنگ کی) فتح کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے پر گرد پڑی ہوئی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ ! میرے نہانے کے لیے پانی رکھو، انھوں نے ایک بڑے برتن میں جس میں آٹے کے نشانات تھے پانی رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پردہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا اور آٹھ رکعت نماز پڑھی۔

19

(۱۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا خَارِجَۃُ عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ حَدَّثَنِی مُجَاہِدٌ عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ مَوْلَی أُمِّ ہَانِیئٍ قَالَ قَالَتْ أُمِّ ہَانِیئٍ: دَخَلْتُ عَلَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَیَّامَ الْفَتْحِ ضُحًی ، فَأَمَرَ بِمَائٍ فَسُکِبَ لَہُ فِی قَصْعَۃٍ کَأَنِّی أَرَی أَثَرَ الْعَجِینِ فِیہَا ، وَأَمَرَ بِثَوْبٍ فَسَتَرَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ فَاغْتَسَلَ ، وَصَلَّی صَلاَۃَ الضُّحَی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ۔ [منکر الاسناد۔ ھذا اسناد منکر جدًا۔ فیہ خارجۃ بن مصعب]
(١٩) حضرت ام ہانی (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت آئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی لانے کا حکم دیا، میں نے اس برتن میں آٹے کے نشانات دیکھے جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی رکھا گیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کپڑا لانے کا حکم دیا، اس (کپڑے) کے ساتھ میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکایا، پھر غسل کیا اور چاشت کی آٹھ رکعتیں ادا کیں۔

20

(۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ قَالَتْ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْفَتْحِ بِأَعْلَی مَکَّۃَ فَأَتَیْتُہُ ، فَجَائَہُ أَبُو ذَرٍّ بِجَفْنَۃٍ فِیہَا مَائٌ قَالَتْ إِنِّی لأَرَی فِیہَا أَثَرَ الْعَجِینِ قَالَتْ فَسَتَرَہُ أَبُو ذَرٍّ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ سَتَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا ذَرٍّ فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- ثَمَانَ رَکَعَاتٍ وَذَلِکَ فِی الضُّحَی۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۱۴۵۷]
(٢٠) حضرت ام ہانی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے دن بلند جگہ تشریف فرما ہوئے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی تو ابو ذر (رض) ایک برتن لائے جس میں پانی تھا۔ میں نے اس میں آٹے کا نشان دیکھا، پھر ابوذر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پردہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوذر (رض) کے لیے پردہ کیا تو ابو ذر (رض) نے غسل کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آٹھ رکعات نماز پڑھی، یہ چاشت کا وقت تھا۔

21

(۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ: أَنَّہَا کَرِہَتْ أَنْ یُتَوَضَّأَ بِالْمَائِ الَّذِی یُبَلُّ فِیہِ الْخُبْزُ۔ (ق) وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَتْ إِذَا غَلَبَ عَلَیْہِ حَتَّی أُضِیفَ إِلَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۳۹]
(٢١) حضرت ام ہانی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے اس پانی کے ساتھ وضو کرنا ناپسند کیا جس میں روٹیاں تیر رہی ہوں۔
یہ روایت تب صحیح ہے جب روٹیاں پانی پر غالب ہوں اور مکمل نسبت ہی ان کی طرف کردی جائے یعنی وہ پانی نہ رہے۔

22

(۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یَقُولُ فَذَکَرَ قِصَّتَہُ ثُمَّ قَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ إِلَی عَشْرِ حِجَجٍ فَإِذَا وَجَدَ الْمَائَ فَلْیَمَسَّ بَشَرَہُ الْمَائَ ، فَإِنَّ ذَلِکَ ہُوَ خَیْرٌ ))۔ [صحیح۔ سیأتی تخریجہ فی الأحادیث]
(٢٢) حضرت عمرو بن بجدان فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ذر (رض) سے سنا، انھوں نے اپنا واقعہ ذکر فرمایا اور حدیث بیان کی کہ پاک مٹی مسلمان کا پانی ہے اگرچہ دس سال تک (اسے پانی نہ ملے) جب اسے پانی مل جائے تو اپنے جسم پر پانی بہائے بیشک یہ اس کے لیے بہتر ہے۔

23

(۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ فَہُوَ حَرَامٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۳۹ ومسلم ۲۰۰۱]
(٢٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ شراب جس میں نشہ ہو حرام ہے۔

24

(۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مَہْدِیٍّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ: أَنَّہُ کَرِہَ الْوُضُوئَ بِاللَّبَنِ وَبِالنَّبِیذِ ، وَقَالَ: إِنَّ التَّیَمُّمَ أَعْجَبُ إِلَیَّ مِنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۶]
(٢٤) ابن جریج نے حضرت عطار (رح) سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے دودھ اور نبیذ کے ساتھ وضو کرنا ناپسند کیا اور فرمایا : تیمم کرنا مجھے اس سے زیادہ پسند ہے۔

25

(۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَۃَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ عَنْ رَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَنَابَۃٌ وَلَیْسَ عِنْدَہُ مَائٌ ، وَعِنْدَہُ نَبِیذٌ أَیَغْتَسِلُ بِہِ؟ قَالَ: لاَ۔ [صحیح أخرجہ ابو داؤد ۸۷]
(٢٥) حضرت ابو خلدہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ابو العالیہ سے اس جنبی شخص کے متعلق پوچھا جس کے پاس پانی نہ ہو بلکہ نبیذ ہو، کیا وہ اس سے غسل کرسکتا ہے۔ انھوں نے فرمایا : نہیں !

26

(۲۶) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ الْعَبْسِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو زَیْدٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمَّا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْجِنِّ تَخَلَّفَ مِنْہُمْ یَعْنِی مِنَ الْجِنِّ رَجُلاَنِ قَالَ الرَّمَادِیُّ أَحْسِبُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ قَالَ فَقَالاَ: نَشْہَدُ الصَّلاَۃَ مَعَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ۔ قَالَ فَلَمَّا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ قَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- ((ہَلْ مَعَکَ وَضُوئٌ؟))۔ قُلْتُ: لاَ، مَعِی إِدَاوَۃٌ فِیہَا نَبِیذٌ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((تَمْرَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَمَائٌ طَہُورٌ ))۔ فَتَوَضَّأَ۔[ضعیف۔ أخرجہ ابوداؤد ۸۴]
(٢٦) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ لیلۃ الجن میں دو جن پیچھے رہ گئے، رمادی کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ عبد الرزاق نے بیان کیا کہ ان دونوں جنوں نے کہا : ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز میں حاضر ہونا چاہتے ہیں۔ جب نماز کا وقت ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : ” کیا تیرے پاس وضو کے لیے پانی ہے ؟ “ میں نے کہا : نہیں میرے پاس لوٹے میں نبیذ ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھجور پاک ہے اور پانی بھی پاک ہے، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اس نبیذ سے) وضو کیا۔

27

(۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ أَخْبَرَنَا قَیْسٌ ہُوَ ابْنُ الرَّبِیعِ أَخْبَرَنَا أَبُو فَزَارَۃَ الْعَبْسِیُّ عَنْ أَبِی زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنِّی قَدْ أُمِرْتُ أَنْ أَقْرَأَ عَلَی إِخْوَانِکُمْ مِنَ الْجِنِّ، لِیَقُمْ مَعِی رَجُلٌ مِنْکُمْ، وَلاَ یَقُمْ مَعِی رَجُلٌ فِی قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ کِبْرٍ))۔ قَالَ: فَقُمْتُ مَعَہُ وَمَعِی إِدَاوَۃٌ مِنْ مَائٍ کَذَا قَالَ حَتَّی إِذَا بَرَزْنَا خَطَّ حَوْلِی خُطَّۃً ثُمَّ قَالَ: ((لاَ تَخْرُجَّنَ مِنْہَا فَإِنَّکَ إِنْ خَرَجْتَ مِنْہَا لَمْ تَرَنِی وَلَمْ أَرَکَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ حَتَّی تَوَارَی عَنِّی قَالَ فَثَبَتُّ قَائِمًا حَتَّی إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ أَقْبَلَ قَالَ: ((مَا لِی أَرَاکَ قَائِمًا؟)) قَالَ قُلْتُ: مَا قَعَدْتُ خَشْیَۃَ أَنْ أَخْرُجَ مِنْہَا۔ قَالَ: ((أَمَا إِنَّکَ لَوْ خَرَجْتَ مِنْہَا لَمْ تَرَنِی وَلَمْ أَرَکَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، ہَلْ مَعَکَ مِنْ وَضُوئٍ؟)) قُلْتُ: لاَ۔ قَالَ: ((فَمَاذَا فِی الإِدَاوَۃِ؟)) قُلْتُ: نَبِیذٌ۔ قَالَ: ((تَمْرَۃٌ حُلْوَۃٌ وَمَائٌ طَیِّبٌ)) ثُمَّ تَوَضَّأَ وَأَقَامَ الصَّلاَۃَ ، فَلَمَّا أَنْ قَضَی الصَّلاَۃَ قَامَ إِلَیْہِ رَجُلاَنِ مِنَ الْجِنِّ فَسَأَلاَہُ الْمَتَاعَ فَقَالَ: ((أَوَلَمْ آمُرْ لَکُمَا وَلِقَوْمِکُمَا مَا یُصْلِحُکُمَا؟)) قَالَ: بَلَی وَلَکِنَّا أَحْبَبْنَا أَنْ یَحْضُرَ بَعْضُنَا مَعَکَ الصَّلاَۃَ۔ قَالَ: ((مِمَّنْ أَنْتُمَا؟)) قَالَ: مِنْ أَہْلِ نَصِیبِینَ۔ فَقَالَ: ((قَدْ أَفْلَحَ ہَذَانِ وَأَفْلَحَ قَوْمُہُمَا)) وَأَمَرَ لَہُمَا بِالْعِظَامِ وَالرَّجِیعِ طَعَامًا وَعَلَفًا ، وَنَہَانَا أَنْ نَسْتَنْجِیَ بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثٍ۔ (ج) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: أَبُو زَیْدٍ الَّذِی رَوَی حَدِیثَ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((تَمْرَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَمَائٌ طَہُورٍ))۔ رَجُلٌ مَجْہُولٌ لاَ یُعْرَفُ بِصُحْبَۃِ عَبْدِ اللَّہِ (ت)وَرَوَی عَلْقَمَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ: لَمْ أَکُنْ لَیْلَۃَ الْجِنِّ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرَوَی شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: سَأَلَتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ أَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لاَ۔ (ج) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ: ہَذَا الْحَدِیثُ مَدَارُہُ عَلَی أَبِی فَزَارَۃَ عَنْ أَبِی زَیْدٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَأَبُو فَزَارَۃَ مَشْہُورٌ وَاسْمُہُ رَاشِدُ بْنُ کَیْسَانَ، وَأَبُو زَیْدٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ مَجْہُولٌ ، وَلاَ یَصِحُّ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ خِلاَفُ الْقُرْآنِ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَعَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ فُلاَنِ بْنِ غَیْلاَنَ الثَّقَفِیِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَعَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ حَنَشٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ بِإِسْنَادٍ لَہُ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَرَوَاہُ الْحُسَیْنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعِجْلِیُّ بِإِسْنَادٍ لَہُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَلاَ یَصِحُّ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ فِی تَضْعِیفِ ہَذِہِ الأَسَانِیدِ: عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ ضَعِیفٌ ، وَلَیْسَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ مُصَنَّفَاتِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، وَالرَّجُلُ الثَّقَفِیُّ الَّذِی رَوَاہُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَجْہُولٌ ، قِیلَ اسْمُہُ عَمْرٌو وَقِیلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ غَیْلاَنَ وَابْنُ لَہِیعَۃَ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ ، وَالْحَسَنُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی ضَعِیفَانِ ، وَالْحُسَیْنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعِجْلِیُّ ہَذَا یَضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی الثِّقَاتِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ أَنْکَرَ ابْنُ مَسْعُودٍ شُہُودَہُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ فِی رِوَایَۃِ عَلْقَمَۃَ عَنْہُ ، وَأَنْکَرَہُ ابْنُہُ وَأَنْکَرَہُ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۹۹۶۲]
(٢٧) (الف) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے تمہارے بھائی جنوں پر قرآن پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، تم میں سے ایک میرے ساتھ چلے اور ایسا نہ ہو جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو۔ میں آپ کے ساتھ چلا اور میرے پاس پانی کا برتن (لوٹا) تھا۔ جب ہم پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے اردگرد ایک لکیر کھینچتے ہوئے کہا : اس دائرے سے باہر نہ نکلنا، اگر تو اس دائرے سے نکل گیا تو قیامت تک ہم ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں گے۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : پھر آپ چلے حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے اور میں فجر طلوع ہونے تک وہیں کھڑا رہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور فرمایا : میں تجھے کھڑا ہوا دیکھ رہا ہوں (یعنی تم بیٹھے کیوں نہیں) ؟ میں نے عرض کیا کہ میں ڈر گیا کہیں اس دائرے سے نہ نکل جاؤں، اس لیے نہیں بیٹھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو دائرے سے نکل جاتا تو ہم ایک دوسرے کو قیامت تک نہ دیکھ سکتے۔ پھر فرمایا : کیا تیرے پاس پانی ہے ؟ میں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : برتن (لوٹے) میں کیا ہے ؟ میں نے کہا : نبیذ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میٹھی کھجور اور پاکیزہ پانی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور نماز پڑھی۔ جب نماز پڑھ لی تو جنوں میں سے دو شخص آئے اور کسی چیز کا سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں نے تم کو اور تمہاری قوم کو اس چیز کا حکم نہیں دیا جو تمہارے لیے بہتر ہے ؟ ایک نے کہا : کیوں نہیں لیکن ہماری خواہش ہے کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز میں شریک ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کس قبیلے سے ہو ؟ انھوں نے کہا ” نصیبین “ میں سے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دونوں اور ان کی قوم کامیاب ہوگئی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے ہڈیاں اور گوبر کا کھانا حلال قرار دیا اور ہمیں ہڈیوں اور گوبر سے استنجا کرنے سے منع کردیا۔
(ب) امام محمد بن اسماعیل بخاری (رح) کہتے ہیں : حدیث ابن مسعود جس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پاک کھجور اور پاکیزہ پانی “ اس میں ابو زید راوی مجہول ہے۔ اس کی حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے ملاقات ثابت نہیں۔
(ج) علقمہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت کیا ہے، میں اس واقعہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہیں تھا۔
(د) عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدہ سے پوچھا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں۔
(ر) ابو احمد بن عدی کہتے ہیں : اس حدیث کا مدار اس سند پر ہے : عن ابی فزارۃ عن ابی زید مولی عمرو بن حریث عن ابن مسعود۔ ابو فرازہ مشہور راوی ہے، اس کا نام راشد بن کیسان ہے، ابو زید مولی عمرو بن حریث مجہول راوی ہے۔ یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت نہیں کیونکہ یہ قرآن کے صریح خلاف ہے۔
شیخ احمد کہتے ہیں کہ یہ حدیث حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عن علی بن زید بن جدعان عن أبی رافع عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عن أبی سلام عن فلان بْنِ غَیْلاَنَ الثقفی عن ابن مسعود وعن ابْنُ لَہِیعَۃَ عن قیس بن حجاج عن حنش عن ابن عباس، عن ابن مسعود یعنی یہ کئی طرق سے روایت کی گئی ہے۔ لیکن ان میں سے کوئی روایت صحیح نہیں ۔

28

(۲۸) أَمَّا حَدِیثُ عَلْقَمَۃَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی الْحَذَّائَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمْ أَکُنْ لَیْلَۃَ الْجِنِّ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَوَدِدْتُ أَنِّی کُنْتُ مَعَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۵۰]
(٢٨) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں ” لیلۃ الجن “ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہیں تھا، لیکن مجھے یہ پسند ہے کہ میں آپ کے ساتھ ہوتا۔

29

(۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَلْقَمَۃَ ہَلْ کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ شَہِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ عَلْقَمَۃُ: أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ: ہَلْ شَہِدَ أَحَدٌ مِنْکُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لاَ وَلَکِنَّا کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَفَقَدْنَاہُ ، فَالْتَمَسْنَاہُ فِی الأَوْدِیَۃِ وَالشِّعَابِ فَقُلْنَا اسْتُطِیرَ أَوِ اغْتِیلَ ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذْ ہُوَ جَائَ مِنْ قِبَلِ حِرَائٍ فَقُلْنَا: یَا رَسُولِ اللَّہِ فَقَدْنَاکَ فَطَلَبْنَاکَ فَلَمْ نَجِدْکَ ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ۔ قَالَ ((أَتَانِی دَاعِی الْجِنِّ فَذَہَبْتُ مَعَہُ ، فَقَرَأْتُ عَلَیْہِمُ الْقُرْآنَ)) قَالَ فَانْطَلَقَ بِنَا فَأَرَانَا آثَارَہُمْ وَآثَارَ نِیرَانِہِمْ ، وَسَأَلُوہُ الزَّادَ فَقَالَ: ((کُلُّ عَظْمٍ ذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ یَقَعُ فِی أَیْدِیکُمْ أَوْفَرَ مَا یَکُونُ لَحْمًا، وَکُلُّ بَعْرَۃٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّکُمْ)) ثُمَّ قَالَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ تَسْتَنْجُوا بِہِمَا فَإِنَّہُمَا طَعَامُ إِخْوَانِکُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح أخرجہ مسلم ۴۵۰]
(٢٩) عامر سے روایت ہے کہ میں سیدنا علقمہ سے پوچھا : کیا ابن مسعود (رض) لیلۃ الجن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے یہی سوال سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے پوچھا کہ کیا تم میں سے کوئی ” لیلۃ الجن “ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موجود تھا ؟ انھوں نے کہا : نہیں ‘ بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ہم ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، ہم نے آپ کو گم پایا، پھر ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا۔ ہم نے سوچا : شاید آپ کو کوئی چیز اڑا لے گئی ہے۔ ہم نے وہ رات بہت مشکل میں گزاری۔ صبح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غارِ حرا کی طرف سے آئے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو گم پایا تو آپ کو بہت تلاش کیا۔ لیکن آپ کو نہ ڈھونڈ سکے۔ ہم تمام لوگوں نے رات بہت مشکل میں گزاری۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جنوں میں سے ایک شخص آیا تو میں اس کے ساتھ چلا گیا اور ان پر قرآن کی تلاوت کی۔ عبداللہ بن مسعود (رض) نے عرض کیا کہ آپ ہمارے ساتھ چلیں اور ان کے کچھ آثار اور آگ کے نشانات دکھائیں۔ انھوں نے کچھ اور سوال بھی کیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ” ہر ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا جائے جو تمہارے ہاتھوں میں ہوتی ہے وہ ان کے لیے گوشت سے بھر پور ہوتی ہے اور ہر مینگنی جو تمہارے جانوروں کے چارے سے بنتی ہے وہ ان کے لیے خوراک سے بھر پور ہوتی ہے۔ “ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دونوں (ہڈی اور مینگنی) کے ساتھ استنجا نہ کرو کیونکہ یہ دونوں تمہارے (جن) بھائیوں کا کھانا ہے۔

30

(۳۰) وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لاَ۔ وَسَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ: لَیْتَ صَاحِبَنَا کَانَ ذَاکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۳۳۹۴۶]
(٣٠) عمرو بن مرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابو عبیدہ بن عبداللہ سے پوچھا : کیا عبداللہ بن مسعود (رض) لیلۃ الجن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ پھرنے میں ابراہیم سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : کاش ہمارا کوئی ساتھی آپ کے ساتھ ہوتا۔

31

(۳۱) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ بَحْرٍ أَخْبَرَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((النَّبِیذُ وَضُوئٌ لِمَنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ))۔ [منکر۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/ ۷۵]
(٣١) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبیذ وضو (کا پانی) ہے اس شخص کے لیے جس کو پانی نہ ملے۔

32

(۳۲) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ تَمَّامٍ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ مَوْقُوفًا۔ فَہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلَی الْمُسَیَّبِ بْنِ وَاضِحٍ ، وَہُوَ وَاہِمٌ فِیہِ فِی مَوْضِعَیْنِ فِی ذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَفِی ذِکْرِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ (ت) وَالْمَحْفُوظُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عِکْرِمَۃَ غَیْرَ مَرْفُوعٍ کَذَا رَوَاہُ ہِقْلُ بْنُ الزِّیَادِ وَالْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ النَّحْوِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ۔ (ج) وَکَانَ الْمُسَیَّبُ رَحِمَنَا اللَّہُ تَعَالَی وَإِیَّاہُ کَثِیرُ الْوَہَمِ۔ (ت) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَرَّرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ (ج) وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَرَّرٍ مَتْرُوکٌ۔ (ت) وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ (ج) وَأَبَانُ مَتْرُوکٌ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْہُ الْمَحْفُوظُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عِکْرِمَۃَ غَیْرَ مَرْفُوعٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَقَدْ رَوَی الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْوُضُوئِ مِنَ النَّبِیذِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ الْکُوفِیُّ وَاسْمُہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَیْسَرَۃَ ، وَیُقَالُ لَہُ أَبُو لَیْلَی الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ مَزْیَدَۃَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عَلِیٍّ: لاَ بَأْسَ بِالْوُضُوئِ بِالنَّبِیذِ۔ (ج) وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَیْسَرَۃَ مَتْرُوکٌ ، وَالْحَارِثُ الأَعْوَرُ ضَعِیفٌ ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ قَدْ ذَکَرْتُ أَقَاوِیلَ الْحُفَّاظِ فِیہِمْ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔[منکر۔ أخرجہ ابن عدی ۷/۱۷۰]
(٣٢) (الف) بشر نے ہم کو اس اسناد کی طرح موقوف بیان کیا ہے۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ حارث نے حضرت علی (رض) سے نقل کیا ہے کہ آپ (رض) نبیذ سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(ج) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبیذ کے ساتھ وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

33

(۳۳) ثُمَّ إِنَّ صِفَۃَ أَنْبِذَتِہِمْ مَذْکُورَۃٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سِقَائٍ یُوکَی أَعْلاَہُ لَہُ ثَلاَثَۃُ عَزَالِی یُعَلَّقُ ، نَنْبِذُہُ غُدْوَۃً فَیَشْرَبُہُ عِشَائً ، وَنَنْبِذُہُ عِشَائً فَیَشْرَبُہُ غُدْوَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِالْوَہَّابِ بْنِ عَبْدِالْمَجِیدِ الثَّقَفِیِّ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۰۰۵]
(٣٣) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے لیے مشکیزے میں نبیذ بناتی تھیں جس کا منہ اوپر سے باندھ دیا جاتا تھا، آپ کے لیے تین مشکیزے لٹکائے جاتے تھے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے صبح کے وقت نبیذ بناتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شام کو پیتے اور جب ہم شام کو نبیذ بناتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کو پیتے۔
(ب) عبد الوہاب ثقفی سے اسی جیسی روایت بیان کی گئی ہے۔

34

(۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ: نَرَی نَبِیذَکُمْ ہَذَا الْخَبِیثَ إِنَّمَا کَانَ مَائٌ تُلْقَی فِیہِ تَمَرَاتٌ فَیَصِیرُ حُلْوًا۔ [صحیح۔ إلی ابی العالیہ]
(٣٤) حضرت ابو العالیہ سے روایت ہے کہ ہم تمہارے نبیذ کو اچھا نہ سمجھتے تھے، لیکن وہ تو صرف پانی ہے جس میں کھجوریں ڈالی جاتی ہیں اور وہ میٹھا ہوجاتا ہے۔

35

(۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہَا قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الثَّوْبِ یُصِیبُہُ الدَّمُ مِنَ الْحَیْضَۃِ فَقَالَ: ((لِتَحُتَّہُ ثُمَّ لِتَقْرُصْہُ بِالْمَائِ ، ثُمَّ لِتَنْضَحْہُ ثُمَّ لِتُصَلِّ فِیہِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی طَاہِرٍ عَنِ ابْنُ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۲۵، ومسلم ۲۹۱]
(٣٥) سیدہ اسماء بنت ابی بکرصدیق (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کپڑے کے بارے میں سوال کیا گیا جس کو حیض کا خون لگ جائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” عورت) اس کو کھرچ دے، پھر پانی کے ساتھ ملے، پھر اس کو جھاڑ کر اس میں نماز پر پڑھ لے۔ “

36

(۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ: سَأَلَتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَ: ((حُتِّیہِ ثُمَّ اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ثُمَّ رُشِّیہِ فَصَلِّی فِیہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن حبان ۱۳۸۹]
(٣٦) سیدہ اسماء (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کپڑے کے بارے میں سوال کیا جس کو حیض کا خون لگ جائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” اس کو کھرچ ڈال، پھر اس کو پانی کے ساتھ مل، پھر اس کو جھاڑ کر اس میں نماز پڑھ لے۔ “

37

(۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ جَدَّتِہَا أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ دَمِ الْحَیْضِ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((حُتِّیہِ ثُمَّ اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ثُمَّ رُشِّیہِ وَصَلَّی فِیہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمہ ۲۷۵]
(٣٧) سیدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے خون کے متعلق پوچھا جو کپڑے کو لگ جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کو کھرچ ڈال، پھر پانی کے ساتھ مل کر دھو دے، پھر اس کو جھاڑ کر اس میں نماز پڑھ لے۔ “

38

(۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ یَنَّاقٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: مَا کَانَ لإِحْدَانَا إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ تَحِیضُ فِیہِ ، فَإِنْ أَصَابَہُ شَیْئٌ مِنْ دَمٍ بَلَّتْہُ بِرِیقِہَا ثُمَّ قَصَعَتْہُ بِظُفُرِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۰۶]
(٣٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : ہم میں سے عورتوں کے پاس ایک ہی کپڑا ہوتا اور وہ اس میں حیض والی ہوجاتیں۔ اگر اس کپڑے کو خون لگ جاتا تو وہ خشک ہوجاتا، پھر وہ (عورت) اس کو اپنے ناخن سے کھرچ دیتی۔

39

(۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: قَدْ کَانَ یَکُونُ لإِحْدَانَا الدِّرْعُ تَحِیضُ فِیہِ وَفِیہِ تُصِیبُہَا الْجَنَابَۃُ ثُمَّ تَرَی فِیہِ قَطْرَۃً مِنْ دَمٍ فَتَقْصَعُہُ بِرِیقِہَا۔ (ق) وَہَذَا فِی الدَّمِ الْیَسِیرِ الَّذِی یَکُونُ مَعْفُوًّا عَنْہُ فَأَمَّا الْکَثِیرُ مِنْہُ فَصَحِیحٌ عَنْہَا أَنَّہَا کَانَتْ تَغْسِلُہُ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔[صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۶۴]
(٣٩) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک عورت کے پاس لمبی قیمص ہوتی تھی جس میں اس کو حیض کا خون آجاتا یا وہ ناپاک ہوجاتی، پھر وہ اس میں خون کا قطرہ دیکھتی تو اس کو خشک ہونے پر سے کھرچ دیتی۔
(ب) اگر خون کم ہو تو وہ معاف ہے اور اگر زیادہ ہو تو صحیح یہ ہے کہ اس کو دھویا جائے۔ اس کے دلائل اپنے محل پر آئیں گے، ان شاء اللہ۔

40

(۴۰) ثُمَّ قَدْ رُوِیَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ مَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: إِذَا حَکَّ أَحَدُکُمْ جِلْدَہُ فَلاَ یَمْسَحْہُ بِرِیقِہِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بِطَاہِرٍ۔ قَالَ: فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ: امْسَحْہُ بِمَائٍ۔ (ق) وَإِنَّمَا أَرَادَ سَلْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّ الرِّیقَ لاَ یُطَہِّرَ الدَّمَ الْخَارِجَ مِنْہُ بِالْحَکِّ۔ (ت) وَأَمَّا حَدِیثُ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ ((یَا عَمَّارُ مَا نُخَامَتُکَ وَلاَ دُمُوعُ عَیْنَیْکَ إِلاَّ بِمَنْزِلَۃِ الْمَائِ الَّذِی فِی رَکْوَتِکَ إِنَّمَا تَغْسِلُ ثَوْبَکَ مِنَ الْبَوْلِ وَالْغَائِطِ وَالْمَنِیِّ وَالدَّمِ وَالْقَیْئِ۔)) فَہَذَا بَاطِلٌ لاَ أَصْلَ لَہُ ، وَإِنَّمَا رَوَاہُ ثَابِتُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَمَّارٍ۔ (ج) وَعَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ، وَثَابِتُ بْنُ حَمَّادٍ مُتَّہَمٌ بِالْوَضْعِ۔ [حسن أخرجہ الخطیب فی تاریخ بغداد ۹/۱۶۸]
(٤٠) حضرت سلیمان (رض) سے روایت ہے کہ جب تم میں سے کوئی اپنی جلد کو کھرچے تو خشک منی کونہ چھوئے، کیونکہ وہ ناپاک ہے۔
(ب) راوی کہتا ہے کہ میں نے یہ بات ابراہیم سے بیان کی تو انھوں نے فرمایا : اسے پانی کے ساتھ دھو ڈال۔ حضرت سلیمان (رض) کی مراد یہ ہے کہ کھرچنا اس خون (کی جگہ) کو پاک نہیں کرتا۔ واللہ اعلم۔
(ج) رہی عمار بن یاسر (رض) کی حدیث کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : ” اے عمار ! تیری بلغم اور آنسو اس پانی کی طرح ہیں جو تیرے ڈول میں ہو۔ تو اپنے کپڑے کو صرف بول وبراز، منی، خون اور قے سے دھوئے گا۔
یہ حدیث موضوع ہے، اس کی اصل کوئی نہیں۔ اس کی سند کچھ اس طرح ہے : ثابت بن حماد ‘ عن علی بن زید عن ابن المسیب عن عمار۔
علی بن زید قابل حجت نہیں اور ثابت بن حماد حدیث گھڑنے میں تہمت زدہ ہے۔

41

(۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی لَیْلَی یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ قَالَ: قُرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَنْ لاَ تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِإِہَابٍ وَلاَ عَصَبٍ))۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الترمذی ۱۷۲۹]
(٤١) حضرت عبداللہ بن عکیم (رض) سے روایت ہے کہ ہم پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط پڑھا گیا، اس میں تھا کہ تم مردار کے چمڑے سے نفع حاصل نہ کرو اور نہ ہی اس کے پٹھوں سے فائدہ اٹھاؤ۔

42

(۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ قَالَ: قُرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِأَرْضِ جُہَیْنَۃَ وَأَنَا غُلاَمٌ شَابٌّ: ((أَنْ لاَ تَسْتَمْتِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِإِہَابٍ ولا عَصَبٍ))۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابوداؤد ۴۱۲۷]
(٤٢) حضرت عبداللہ بن عکیم (رض) سے روایت ہے کہ ہم پر جہینہ نامی جگہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط پڑھا گیا اور میں اس وقت نوجوان تھا، اس میں لکھا تھا کہ تم مردہ جانور کے چمڑے سے فائدہ نہ اٹھاؤ اور نہ ہی اس کے پٹھوں سے۔

43

(۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ: أَنَّہُ انْطَلَقَ ہُوَ وَأُنَاسٌ مَعَہُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ رَجُلٌ مِنْ جُہَیْنَۃَ قَالَ الْحَکَمُ فَدَخَلُوا وَقَعَدْتُ عَلَی الْباب فَخَرَجُوا إِلَیَّ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُکَیْمٍ أَخْبَرَہُمْ:أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-کَتَبَ إِلَی جُہَیْنَۃَ قَبْلَ مَوْتِہِ بِشَہْرٍ: ((أَلاَّ تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِإِہَابٍ وَلاَ عَصَبٍ))۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی:وَقَدْ قِیلَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ قَبْلَ وَفَاتِہِ بِأَرْبَعِینَ یَوْمًا وَقِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَشْیَخَۃٌ لَنَا مِنْ جُہَیْنَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-کَتَبَ إِلَیْہِمْ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۱۲۷]
(٤٣) (الف) حضرت عبداللہ بن عکیم (رض) کے پاس کچھ لوگ آئے تو انھوں نے بتلا یا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے ایک مہینہ پہلے جہینہ قبیلہ والوں کو لکھا کہ تم مردار کے چمڑے سے نفع حاصل نہ کرو اور نہ ہی اس کے پٹھوں سے فائدہ اٹھاؤ۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : یہ حدیث دوسری سند سے بھی وارد ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ نے وفات سے چالیس دن پہلے یہ خط لکھا۔ حضرت عبداللہ بن عکیم (رض) سے روایت ہے کہ ہمارے قبیلے جہینہ کے مشائخ نے ہمیں بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں خط لکھا۔ ان شاء اللہ اس کا ذکر آگے آئے گا۔

44

(۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ قَالَ قَالَ أَبُو زَکَرِیَّا یَعْنِی یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ حَدِیثُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ: جَائَنَا کِتَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَلاَّ تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِإِہَابٍ وَلاَ عَصَبٍ))فِی حَدِیثِ ثِقَاتِ النَّاسِ حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-کَتَبَ: ((أَلاَّ تَنْتَفِعُوا)) (ق) قَالَ الشَّیْخُ یَعْنِی بِہِ أَبُو زَکَرِیَّا رَحِمَہُ اللَّہُ: تَعْلِیلَ الْحَدِیثِ بِذَلِکَ وَہُوَ مَحْمُولٌ عِنْدَنَا عَلَی مَا قَبْلَ الدَّبْغِ بِدَلِیلِ مَا ہُوَ أَصَحُّ مِنْہُ فِی الأَبْوَابِ الَّتِی تَلِیہِ۔ [صحیح۔ نصب الرایہ ۱/۱۱۵]
(٤٤) یحییٰ بن معین نے فرمایا کہ حدیث عبداللہ بن عکیم (رض) کہ ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خط آیا (جس میں لکھا تھا) کہ تم مردار کے چمڑے سے نفع حاصل نہ کرو اور نہ ہی اس کے پٹھوں سے فائدہ اٹھاؤ، ایک اور قوی سند کے ساتھ ہمارے اصحاب نے ہم کو بیان کی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھا : ” تم نفع نہ اٹھاؤ۔ “
شیخ ابو زکریا (رح) اسی حدیث کی علت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک یہ چمڑا رنگنے سے پہلے پر محمول ہے۔ اس کی دلیل اگلے ابواب میں صحیح (اسناد سے) وارد احادیث ہیں۔

45

(۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِشَاۃٍ مَیِّتَۃٍ لِمَوْلاَۃِ مَیْمُونَۃَ فَقَالَ: ((أَلاَ أَخَذُوا إِہَابَہَا فَدَبَغُوہُ فَانْتَفَعُوا بِہِ؟))قَالُوا:یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا مَیْتَۃٌ۔قَالَ: ((إِنَّمَا حَرُمَ أَکْلُہَا ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۶۳]
(٤٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت میمونہ (رض) کے غلام کی مردار بکری کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتارا ‘ تم اس کو رنگتے اور نفع حاصل کرتے “ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! یہ تو مردار ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” صرف اس کا (گوشت) کھانا حرام ہے۔ “

46

(۴۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ وَقَالَ: ((أَلاَ نَزَعْتُمْ إِہَابَہَا فَدَبَغْتُمُوہُ وَانْتَفَعْتُمْ بِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِمَا عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الْحُمَیْدِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ کَانَ سُفْیَانُ رُبَّمَا قَالَہُ عَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ وَلَمْ یَذْکُرْ فِیہِ مَیْمُونَۃَ ، فَإِذَا وُقِّفَ عَلَیْہِ قَالَ ہُوَ عَنْ مَیْمُونَۃَ وَقِیلَ لَہُ فَإِنَّ مَعْمَرًا لاَ یَقُولُ فِیہِ فَدَبَغُوہُ وَیَقُولُ کَانَ الزُّہْرِیُّ یُنْکِرُ الدِّبَاغَ فَقَالَ سُفْیَانُ لَکِنِّی أَنَا أَحْفَظُ فِیہِ۔ وَفِی الْحَدِیثِ الآخَرِ حَدِیثِ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۴۴] (ت) قَالَ الشَّیْخُ:رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَصَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ وَغَیْرُہُمْ فَلَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ فَدَبَغُوہُ وَقَدْ حَفِظَہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَالزِّیَادَۃُ مِنْ مِثْلِہِ مَقْبُولَۃٌ إِذَا کَانَتْ لَہَا شَوَاہِدُ۔ وَقَدْ تَابَعَہُ عَلَی ذَلِکَ عُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ وَالزُّبَیْدِیُّ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُمْ۔ وَہُوَ فِی حَدِیثِہِ أَیْضًا عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ کَمَا:
(٤٦) حضرت میمونہ (رض) سے منقول روایت میں یہ الفاظ ہیں : (أَلاَ نَزَعْتُمْ إِہَابَہَا فَدَبَغْتُمُوہُ وَانْتَفَعْتُمْ بِہِ ) تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتارا، پھر اس کو رنگ لیتے اور نفع حاصل کرتے۔
سفیان (رح) نے ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہوئے میمونہ (رض) کا ذکر نہیں کیا اور بعض جگہ وہ میمونہ کا ذکر کرتے ہیں۔ ان سے کہا گیا کہ معمر ” فدبغوہ “ کا لفظ ذکر نہیں کرتے تھے اور کہتے تھے کہ امام زہری دباغت کا انکار کرتے تھے تو سفیان (رح) نے کہا : مجھے (یہ حدیث) ان سے زیادہ یاد ہے۔
امام بیہقی (رح) کہتے ہیں کہ زہری سے ایک کثیر جماعت نے روایت کیا ہے، لیکن انھوں نے دباغت کا ذکر نہیں کیا، بلکہ سفیان بن عیینہ نے (دباغت کا) ذکر کیا ہے اور جب شواہد موجود ہوں تو ثقہ کی زیادتی مقبول ہے۔

47

(۴۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-مَرَّ بِشَاۃٍ لِمَیْمُونَۃَ مَیِّتَۃٍ فَقَالَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-: ((لَوْ أَخَذُوا إِہَابَہَا فَدَبَغُوہُ فَانْتَفَعُوا بِہِ))۔رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ حمیدی۳۱۵] (ت) وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ ، وَلَمْ یَذْکُرُوا لَفْظَ الدِّبَاغِ فِی الْحَدِیثِ وَقَدْ حَفِظَہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ۔ وَتَابَعَہُ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَطَائٍ کَمَا:
(٤٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدہ میمونہ (رض) کی مردہ بکری کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ” تم اس کا چمڑا اتار لیتے، پھر اس کو رنگتے اور اس سے نفع حاصل کرتے۔ “

48

(۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ لأَہْلِ شَاۃٍ مَاتَتْ: ((أَلاَ نَزَعَتْمُ جِلْدَہَا فَدَبَغْتُمُوہُ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۶۴] (ب) وَہَکَذَا رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَطَائٍ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عن عَطَائٍ ، وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مُطْلَقًا دُونَ ذِکْرِ الدِّبَاغِ فِیہِ۔ وَحَدِیثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ شَاہِدٌ لِصِحَّۃِ حِفْظِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَمَنْ تَابَعَہُ۔
(٤٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں سے کہا جن کی بکری مرگئی تھی : ” تم نے اس کا چمڑا کیوں نہ اتارا اور تم اس کو رنگتے، پھر اس سے فائدہ اٹھاتے۔ “
(ب) سعید بن جبیر (رح) نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت کیا ہے، اس میں دباغت کا ذکر نہیں ہے۔

49

(۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ:الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ وَعْلَۃَ یَرْوِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَیُّمَا إِہَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَہُرَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ (ت) وَقَدِ اتَّفَقَ الْکُلُّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَلَی ذِکْرِ الدِّبَاغِ فِیہِ: فَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَسُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّوْرِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ وَفُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۴۲۴۱] وَرَوَاہُ أَبُو الْخَیْرِ الْیَزَنِیُّ عَنِ ابْنِ وَعْلَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ وَرَوَاہُ أَخُو سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَمَا:
(٤٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو چمڑا رنگ دیا جائے وہ پاک ہوجاتا ہے۔ “
(ب) سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ تمام رواۃ اس حدیث میں دباغت کے ذکر پر متفق ہیں۔

50

(۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِالْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَخِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی جِلْدِ الْمَیْتَۃِ قَالَ: إِنَّ دِبَاغَہُ قَدْ ذَہَبَ بِخَبَثِہِ أَوْ رَجَسِہِ أَوْ نَجَسِہِ ۔وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ وَسَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیَّ عَنْ أَخِی سَالِمٍ ہَذَا فَقَالَ: اسْمُہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی الْجَعْدِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أحمد ۱/۲۳۷]
(٥٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مردار کے چمڑے کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بیشک اس کا رنگنا اس کی پلیدگی اور نجاست کو دور کردیتا ہے۔ “ اس کی اسناد صحیح ہیں۔

51

(۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ:أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-أَمَرَ أَنْ یُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَیْتَۃِ إِذَا دُبِغَتْ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ (ت) وَرُوِیَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ وَعَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ فِی ہَذَا الْمَعْنَی۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک ۱۰۶۴]
(٥١) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردار کے چمڑے سے فائدہ اٹھانے کا حکم دیا جب کہ اس کو رنگ دیا جائے۔

52

(۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبَّقِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-جَائَ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ إِلَی بَیْتٍ، فَإِذَا قِرْبَۃٌ مُعَلَّقَۃٌ فَسَأَلَ الْمَائَ ، فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا مَیْتَۃٌ۔ فَقَالَ: ((دِبَاغُہَا طَہُورُہَا))۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَہِشَامُ الدَّسْتَوَائِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ فِی أَصَحِّ الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ عَنْ قَتَادَۃَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف۔ دون قولہ دباعنھا طھورھا فصیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۱۲۵]
(٥٢) سلمہ بن محبق (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہـ تبوک سے گھر کی طرف آئے تو وہاں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی مانگا تو صحابہ کرام (رض) نے کہا : وہ مردار (چمڑے کا بنا ہوا) ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا رنگنا اس کا پاک کرنا ہے۔ “

53

(۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ أَنَّ أَبَا الْخَیْرِ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ وَعْلَۃَ السَّبَائِیُّ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ: إِنَّا نَکُونُ بِالْمَغْرِبِ فَتَأْتِینَا الْمَجُوسُ بِالأَسْقِیَۃِ فِیہَا الْمَائُ وَالْوَدَکُ۔فَقَالَ: اشْرَبْ۔فَقُلْتُ: أَرَأْیٌ تَرَاہُ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((دِبَاغُہَا طَہُورُہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۶۶]
(٥٣) ابن وعلہ سبائی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے پوچھا کہ ہم مغرب میں ہوتے ہیں تو ہمارے پاس مجوسی مشکیزے لاتے ہیں جس میں پانی اور چربی ہوتی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : پی لیا کرو۔ میں نے کہا : کیا یہ تمہاری رائے ہے ؟ ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ” اس کو رنگنا ہی اس کا پاک کرنا ہے۔ “

54

(۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِی عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ عَنْ سَوْدَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَتْ مَاتَتْ شَاۃٌ لَنَا فَدَبَغْنَا مَسْکَہَا فَمَا زِلْنَا نَنْتَبِذُ فِیہِ حَتَّی صَارَ شَنًّا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ (ب) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَالْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ وَکَذَا رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْمَاعِیلَ فَقَالَ مَیْمُونَۃَ بَدَلَ سَوْدَۃَ۔ [أخرجہ البخاری ۶۳۰۸]
(٥٤) ام المومنین سیدہ سودہ (رض) سے روایت ہے کہ ہماری ایک بکری مرگئی، ہم نے اسی کا چمڑا رنگ لیا اور ہم برابر اس میں نبیذ بناتے رہے حتیٰ کہ وہ مشکیزہ بن گیا۔

55

(۵۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ عَنْ مَیْمُونَۃَ۔ وَرَوَاہُ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ کَمَا۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات وسندہ متصل]
(٥٥) عبید اللہ نے سیدہ میمونہ سے اپنی سند کے ساتھ ذکر کیا ہے اور سماک بن حرب نے عکرمہ (رض) سے نقل کیا ہے۔

56

(۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَاتَتْ شَاۃٌ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَاتَتَ فُلاَنَۃُ تَعْنِی الشَّاۃَ۔قَالَ: فَلَوْلاَ أَخَذْتُمْ مَسْکَہَا ۔قَالَتْ: نَأْخُذُ مَسْکَ شَاۃٍ قَدْ مَاتَتْ۔فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّمَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مَیْتَۃً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِیرٍ}[الأنعام: ۱۴۵] ((وَإِنَّکُمْ لاَ تَطْعَمُونَہُ إِنَّمَا تَدْبُغُونَہُ فَتَنْتَفِعُونَ بِہِ))فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہَا فَسَلَخَتْ مَسْکَہَا فَدَبَغَتْہُ فَاتَّخَذَتْ مِنْہُ قِرْبَۃً حَتَّی تَخَرَّقَتْ عِنْدَہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن حبان ۵۰۴۱۵]
(٥٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ (رض) کی ایک بکری مرگئی، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! فلاں کی بکری مراد تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : ” تم نے اس کا چمڑا کیوں نہ اتارا ؟ “ آپ نے عرض کیا : اس بکری کا چمڑا جو مرگئی ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مَیْتَۃً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِیرٍ } [الأنعام : ١٤٥] ترجمہ : کہہ دیجیے میں اس وحی سے جو میری طرف کی گئی ہے کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو۔ تم اس کو کھاتے نہیں تم اس کو رنگتے ہو اور اس سے فائدہ حاصل کرتے ہو۔ انھوں نے اس (بکری) کی طرف کسی کو بھیجا، اس نے اس کا چمڑا اتارا اور اسے رنگ کر مشکیزہ بنایا حتیٰ کہ وہ ان کے پاس ہی ختم ہوگیا۔

57

(۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ وَالْعَبَّاسُ النَّرْسِیُّ أَنَّ أَبَا عَوَانَۃَ حَدَّثَہُمْ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ مضی فی الذی قبلہ]
(٥٧) ابو عوانہ نے اس کو اور دوسری ہم معنی روایت کو اپنی سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔

58

(۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ:مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ:کَتَبَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَنْ لاَ تَسْتَمْتِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِإِہَابٍ وَلاَ عَصَبٍ))۔ [صحیح لغیرہ۔ مغی تخریجہ فی الحدیث ۴۱]
(٥٨) عبداللہ بن عکیم (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف (خط) لکھا یہ کہ ” تم مردار کی کھال سے فائدہ نہ اٹھاؤ اور نہ ہی اس کے پٹھوں سے۔ “

59

(۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ الْہُذَلِیِّ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَی عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ وَأَبُو الْمَلِیحِ ہُوَ عَامِرُ بْنُ أُسَامَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ وَقِیلَ زَیْدُ بْنُ أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۱۳۲]
(٥٩) ابو ملیح ہذلی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کی کھال استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔ ابو ملیح کا نام عامر بن اسامہ بن عمیر ہے، ایک قول یہ ہے کہ ان کا نام زید بن اسامہ ہے۔

60

(۶۰) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ وَأَبِی رَزِینٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیُہْرِقْہُ ثُمَّ لْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَ قَالَ فِیہِ: ((فَلْیُرِقْہُ)) [صحیح۔ سیأتی تخریجہ مستوفی فی الحدیث ۱۱۴۰]
(٦٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کتا تمہارے برتن میں منہ ڈال دے تو وہ اس کو انڈیل دے، پھر اس کو سات مرتبہ دھوئے۔ “

61

(۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ فَرْقَدٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ فَرْقَدٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَالِکِ بْنِ حُذَافَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ أُمِّہِ الْعَالِیَۃِ بِنْتِ سُبَیْعٍ أَنَّ مَیْمُونَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ-حَدَّثَتْہَا: أَنَّہُ مَرَّ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-رِجَالٌ مِنْ قُرَیْشٍ یَجُرُّونَ شَاۃً لَہُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لَوْ أَخَذْتُمْ إِہَابَہَا؟))فَقَالُوا:إِنَّہَا مَیْتَۃٌ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((یُطَہِّرُہَا الْمَائُ وَالْقَرَظُ))۔ ہَکَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ أُمِّ الْعَالِیَۃِ۔ [حسن۔ أخرجہ النسائی ۴۲۴۸]
(61) ام المؤمنین سیدہ میمونہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قریش کے کچھ آدمیوں کے پاس سے گزرے ، وہ گدھے کی طرح بکری کو گھسیٹ کرلے جا رہے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر تم نے اس کا چمڑا اتار لیا ہوتا “ انھوں نے کہا : یہ تو مردار ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کو پانی اور کیکر کی چھال پاک کردیتی ہے۔ “

62

(۶۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکِ بْنِ حُذَافَۃَ حَدَّثَ عَنْ أُمِّہِ الْعَالِیَۃِ بِنْتِ سُبَیْعٍ أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ لِی غَنَمٌ بِأُحُدٍ فَوَقَعَ فِیہَا الْمَوْتُ ، فَدَخَلْتُ عَلَی مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہَا ، فَقَالَتْ لِی مَیْمُونَۃَ: لَوْ أَخَذْتِ جُلُودَہَا فَانْتَفَعْتِ بِہَا؟ فَقُلْتُ: أَوَیَحِلُّ ذَلِکَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ مَرَّ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-رِجَالٌ ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَعْدَہُ بِمِثْلِہِ۔ [حسن لغیرہ۔ فی سندہ عبد اللہ بن مالک المذکور انقاً]
(٦٣) سیدہ عالیہ بنت سبیع (رض) سے روایت ہے کہ احد کی پہاڑیوں میں میرا بکریوں کا ریوڑ تھا، ان میں سے ایک بکری مرگئی تو میں ام المؤمنین سیدہ میمونہ (رض) کے پاس آئی اور یہ قصہ ان سے ذکر کیا تو ام المؤمنین نے مجھ سے کہا : تو اس کا چمڑا اتار کر اس سے فائدہ حاصل کرلیتی۔ میں نے کہا : یہ جائز ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ آدمیوں کے پاس سے گزرے۔۔۔ پھر سارا واقعہ ذکر کیا۔

63

(۶۴) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ:عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یُونُسَ وَعُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ:أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-مَرَّ بِشَاۃٍ مَیِّتَۃٍ ، فَقَالَ: ((ہَلاَّ انْتَفَعْتُمْ بِإِہَابِہَا؟))فَقَالُوا:یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا مَیْتَۃٌ۔فَقَالَ: ((إِنَّمَا حَرُمَ أَکْلُہَا))زَادَ عُقَیْلٌ: ((أَوَلَیْسَ فِی الْمَائِ وَالْقَرَظِ مَا یُطَہِّرُہَا؟)) [حسن۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۴۱]
(٦٤) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مردہ بکری کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے اس کے چمڑے سے نفع کیوں نہ حاصل کرلیا ؟ “ انھوں نے کہا : وہ تو مردار ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا صرف کھانا حرام ہے۔ “ عقیل نے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں کہ کیا پانی اور کیکر کی چھال نہیں ہے جو اس کو پاک کردیتی۔

64

(۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ قَالَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَہُ وَقَالَ زَادَ عُقَیْلٌ فِی حَدِیثِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَلَیْسَ فِی الْمَائِ وَالْقَرَظِ مَا یُطَہِّرُہَا أَوِ الدِّبَاغِ؟)) [حسن۔ أنظر ما قبلہ]
(٦٥) عمرو بن ربیع نے اسی سند کے ساتھ اس کے مثل روایت نقل کی ہے۔ عقیل نے یہ الفاظ زائد بیان کیے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کیا پانی اور کیکر کی چھال نہیں ہے جو اس کو پاک کردیتی یا رنگ دیتی۔ “

65

(۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغَلِّسِ وَأَنَا سَأَلْتُہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ بْنِ حَامِدٍ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا مَعْرُوفُ بْنُ حَسَّانَ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((اسْتَمْتِعُوا بِجُلُودِ الْمَیْتَۃِ إِذَا ہِیَ دُبِغَتْ تُرَابًا أَوْ رَمَادًا أَوْ مِلْحًا أَوْ مَا کَانَ بَعْدَ أَنْ یَزِیدَ صَلاَحُہُ أَوْ یُزِیلَ الشَّکُّ عَنْہُ))۔ [منکر۔ أخرجہ لھذا اللفظ الدار قطنی ۱/۴۹] قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: ہَذَا مُنْکَرٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔(ج)وَمَعْرُوفُ بْنُ حَسَّانَ السَّمَرْقَنْدِیُّ یُکْنَی أَبَا مُعَاذٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔
(٦٦) ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مردار کی کھال سے فائدہ اٹھاؤ، جب اس کو مٹی، ریت یا نمک سے دباغت دی جائے یا ایسی چیز سے جو اس کو درست کر دے یا جب اس سے شک زائل ہوجائے۔
(ب) ابو احمد کہتے ہیں کہ اس سند کے ساتھ یہ روایت منکر ہے۔
(ج) معروف بن حسان سمرقندی جس کی کنیت ابو معاذ ہے منکر الحدیث ہے۔

66

(۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ وَعْلَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ-یَقُولُ: ((إِذَا دُبِغَ الإِہَابُ فَقَدْ طَہُرَ)) أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ بِہَذَا اللَّفْظِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدٍ: ((إِذَا دُبِغَ الإِہَابُ ))۔[صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۶۶]
(٦٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” جب چمڑے کو رنگ دیا جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے۔
(ب) اسی طرح مالک بن انس اور ہشام بن سعد نے حضرت زید (رض) سے روایت کیا ہے کہ جب چمڑا رنگ دیا جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے۔

67

(۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحَرْبِیُّ مِنْ أَہْلِ الْحَرْبِیَّۃِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: ((طَہُورُ کُلِّ إِہَابٍ دِبَاغُہُ)) رُوَاتُہُ کُلُّہُمْ ثِقَاتٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف فی سننہ الصغریٰ]
(٦٨) ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہر چمڑے کا پاک ہونا اس کو رنگنا ہے۔

68

(۶۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبَّقِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-أَتَی عَلَی بَیْتٍ قُدَّامُہُ قِرْبَۃٌ مُعَلَّقَۃٌ فَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ-الشَّرَابَ ، فَقَالُوا: إِنَّہَا مَیْتَۃٌ۔فَقَالَ: ((ذَکَاتُہَا دِبَاغُہَا))۔ [ضعیف۔ أخرجہ المؤلف فی سننہ الصغریٰ ۲۰۸] فَہَکَذَا رَوَاہُ عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ۔ (ت) وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی قَالَ: دِبَاغُہَا طَہُورُہَا۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ وَرَوَاہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ کَمَا۔
(٦٩) سیدہ سلمہ بنت محبق سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے مشکیزہ لٹک رہا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی طلب کیا تو انھوں نے کہا : وہ تو مردار کے چمڑے کا بنا ہوا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا پاک کرنا اس کی دباغت ہے۔ “
ہمام بن یحییٰ نے کہا کہ اس کی دباغت ہی اس کو پاک کرنا ہے۔

69

(۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبَّقِ الْہُذَلِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-قَالَ: ((دِبَاغُ الأَدِیمِ ذَکَاتُہُ)) (ق) وَفِی قِصَّۃِ الْحَدِیثِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ فِی جِلْدِ مَا یُؤْکَلُ لَحْمُہُ وَفِی طُرُقِہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِالذَّکَاۃِ طَہَارَتُہُ۔ (ت) وَفِی رِوَایَۃِ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: أَنَّہُ دَعَا بِمَائٍ مِنْ عِنْدَ امْرَأَۃٍ فَقَالَتْ: مَا عِنْدِی إِلاَّ فِی قِرْبَۃٍ لِی مَیْتَۃٍ۔فَقَالَ: ((أَلَیْسَ قَدْ دَبَغْتِہَا))قَالَتْ: بَلَی؟ قَالَ: ((فَإِنَّ ذَکَاتَہَا دِبَاغُہَا ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۴۵]
(٧٠) (الف) سلمہ بن محبق ہذلی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : ” چمڑے کو رنگ دینا اس کا پاک کرنا ہے۔ “
اس حدیث میں حلال جانوروں کی کھال کے پاک ہونے کا ذکر ہے۔ اس کے طرق اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ ” ذکاۃ “ سے مراد طہارت ہے۔
(ب) معاذ بن ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت سے پانی مانگا تو اس نے کہا : میرے پاس مردار کے چمڑے کا بنا ہوا مشکیزہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے اسے رنگا نہیں تھا۔ اس عورت نے کہا : کیوں نہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا پاک کرنا اس کا رنگنا ہی ہے۔ “

70

(۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ أَنْ تُفْرَشَ۔کَذَا أَخْبَرَنَاہُ۔ (ت) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ مُرْسَلاً دُونَ ذِکْرِ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف فی سننہ الصغری ۲۰۹]
(٧١) ابوملیح اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کے چمڑوں کو بستر بنانے سے منع کیا ہے۔

71

(۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِیدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ بَحِیرٍ عَنْ خَالِدٍ قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِیکَرِبَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ: وَأَنْشُدُکَ بِاللَّہِ ہَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَی عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّکُوبِ عَلَیْہَا؟ قَالَ: نَعَمْ۔ [حسن لغیرہ۔ أخرجہ المؤلف فی سننہ الصغریٰ ۱۰]
(٧٢) حضرت خالد سے روایت ہے کہ مقدام بن معدی کرب حضرت معاویہ (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا : میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کا چمڑا پہننے اور ان پر سواری کرنے سے منع کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : جی ہاں۔

72

(۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ وَأَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّیُّ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ مَیْمُونٍ الْجُہَنِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ قَالَ ہِلاَلٌ لاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَقَالَ أَیُّوبُ وَعَمْرٌو أُرَاہُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-مَرَّ بِغُلاَمٍ یَسْلُخُ شَاۃً ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: تَنَحَّ حَتَّی أُرِیَکَ۔فَأَدْخَلَ یَدَہُ بَیْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ، فَدَحَسَ بِہَا حَتَّی تَوَارَتْ إِلَی الإِبْطِ، ثُمَّ مَضَی فَصَلَّی بِالنَّاسِ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: زَادَ عَمْرٌو فِی حَدِیثِہِ یَعْنِی لَمْ یَمَسَّ مَائً ، وَقَالَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ مَیْمُونٍ الرَّمْلِیِّ۔ (ت) قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِلاَلٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-مُرْسَلاً لَمْ یَذْکُرْ أَبَا سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۸۵]
(٧٣) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک بچے کے پاس سے گزرے جو بکری کو کھینچ کرلے جا رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : ” ٹھہر جا میں تمہیں (کچھ) دکھاتا ہوں “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ کھال اور گوشت کے درمیان داخل کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اتنا گھسایا کہ وہ پیٹ میں چھپ گیا، پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی لیکن وضو نہیں کیا۔
(ب) امام ابوداؤد (رح) کہتے ہیں کہ عمرو نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ پانی کو نہیں چھوا۔
(ج) حضرت عطاء بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت مرسل بیان کرتے ہیں، سیدنا ابو سعید (رض) کا واسطہ ذکر نہیں کرتے۔

73

(۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی الْجَہْمِ أَخْبَرَنَا الْمِنْہَالُ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا بَزِیعٌ أَبُو الْحَوَارِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کُنَّا نَنْقُلُ الْمَائَ فِی جُلُودِ الإِبِلِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ یُنْکَرُ عَلَیْنَا۔وَہَذَا الإِسْنَادُ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الأوسط ۶۰۵۵]
(٧٤) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں اونٹوں کے چمڑوں کے ذریعے پانی منتقل کرتے تھے اور ہم پر کسی نے انکار نہیں کیا۔ اس کی سند قوی نہیں۔

74

(۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ طَہْمَانَ الرَّقَاشِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ قَالَ مُعَاوِیَۃُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((لاَ تَرْکَبُوا الْخَزَّ وَلاَ النِّمَارَ)) قَالَ مُحَمَّدٌ: وَکَانَ مُعَاوِیَۃُ إِذَا حَدَّثَ مِثْلَ ہَذَا عَنْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-لَمْ یُتَّہَمْ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ (ق) وَہُوَ فِی الْخَزِّ مَحْمُولٌ عَلَی التَّنْزِیہِ وَدَلِیلُہُ یَرِدُ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ (ت) وَرَوَی أَبُو الشَّیْخِ الْہُنَائِیُّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ ہَکَذَا فِی جُلُودِ النُّمُورِ۔ [صحیح۔ أخرجہ أحمد ۷/۹۳]
(٧٥) حضرت معاویہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” تم ریشم اور چیتوں کی کھالوں پر سوار نہ ہو۔ “
(ب) ریشم کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے گا اس کی دلیل ” کتاب الصلوٰۃ “ میں آئے گی۔ ان شاء اللہ
(ج) ابو شیخ نہائی نے حضرت معاویہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ اسی طرح چیتوں کی کھالوں میں بھی۔

75

(۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْنَابُلْسِیُّ بِالرَّمْلَۃِ قَالَ حَدَّثَ أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْبَغْدَادِیُّ وَأَنَا حَاضِرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((ادْفِنُوا الأَظْفَارَ وَالشَّعَرَ وَالدَّمَ فَإِنَّہَا مَیْتَۃٌ))۔ (ج) قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَافِعٍ بِأَحَادِیثَ لَمْ یُتَابِعْہُ أَحَدٌ عَلَیْہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ قَدْ رُوِیَ فِی دَفْنِ الظُّفُرِ وَالشَّعَرِ أَحَادِیثُ أَسَانِیدُہَا ضِعَافٌ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۴/۲۰۱]
(٧٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ناخنوں ‘ بالوں اور خون کو دفن کر دو ، کیونکہ یہ مردار ہیں۔ “
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ ناخن اور بال دفن کرنے والی احادیث کی اسناد ضعیف ہیں۔

76

(۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا قُطِعَ مِنَ الْبَہِیمَۃِ وَہِیَ حَیَّۃٌ فَہُوَ مَیْتَۃٌ)) (ق) وَقَدْ یُحْتَجُّ بِہَذَا الْحَدِیثِ فِی الشَّعَرِ وَالظُّفُرِ وَإِنَّمَا وَرَدَ عَلَی سَبَبٍ۔ وَہُوَ فِیمَا۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ المؤلف فی معرفۃ السنن ۵۶۰۴]
(٧٧) حضرت ابو واقد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : ” زندہ جانور سے جو (حصہ) کاٹ لیا جائے وہ مردار ہے۔ “
(ب) اس حدیث سے بالوں اور ناخنوں کے بارے میں حجت لی جاتی ہے۔

77

(۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ: قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ-الْمَدِینَۃَ وَالنَّاسُ یَجُبُّونَ أَسْنَامَ الإِبِلِ وَیَقْطَعُونَ أَلْیَاتِ الْغَنَمِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((مَا قُطِعَ مِنَ الْبَہِیمَۃِ وَہِیَ حَیَّۃٌ فَہُوَ مَیْتَۃٌ ))۔ وَقَدِ احْتَجَّ بَعْضُ أَصْحَابِنَا بِمَا: [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ لہذا الفظ ابن الجعد فی مسندہ]
(٧٨) ابو واقد لیثی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ تشریف لائے تو لوگ اونٹوں کی کوہان کو پسند کرتے تھے اور دنبوں کی چکی بھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زندہ جانور کا جو حصہ زندہ ہونے کی حالت میں کاٹ لیا جائے وہ مراد ہے (اس کا کھانا حرام ہے) ۔
(ب) ہمارے بعض اصحاب نے اس سے حجت لی ہے۔

78

(۷۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ۔قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ مُنْذُ حِینٍ قَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ مَیْمُونَۃَ أَخْبَرَتْہُ: أَنَّ دَاجِنَۃً کَانَتْ لِبَعْضِ نِسَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَمَاتَتْ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَلاَ أَخَذْتُمْ إِہَابَہَا فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِہِ؟))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُثْمَانَ النَّوْفَلِیِّ۔ (ق)قَالَ فَخَصَّ الإِہَابَ بِالاِسْتِمْتَاعِ بِہِ۔ وَمَنْ قَالَ بِالْقَوْلِ الآخَرِ احْتَجَّ بِمَا: [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۰۳]
(٧٩) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ام المؤمنین سیدہ میمونہ (رض) نے ان کو خبر دی کہ امہات المؤمنین میں سے کسی کے پاس پالتو جانور تھا جو مرگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے اس کا چمڑا کیوں نہ اتار لیا، پھر تم اس سے فائدہ حاصل کرتیں !
(ب) عثمان نوفلی کہتے ہیں کہ انھوں نے چمڑے کو فائدہ حاصل کرنے کے ساتھ خاص کیا۔

79

(۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-وَجَدَ شَاۃً مَیْتَۃً أُعْطِیَتْہَا مَوْلاَۃٌ لِمَیْمُونَۃَ مِنَ الصَّدَقَۃِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((ہَلاَّ انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِہَا؟)) فَقَالُوا: إِنَّہَا مَیْتَۃً۔فَقَالَ: ((إِنَّمَا حَرُمَ أَکْلُہَا))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی طَاہِرٍ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ (ق) قَالُوا:فَخَصَّ الأَکْلَ بِالتَّحْرِیمِ۔ وَقَدْ رَوَی أَبُو بَکْرٍ الْہُذَلِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ زِیَادَۃً لَمْ یُتَابِعْہُ عَلَیْہَا ثِقَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۴۲۱، مسلم۳۶۳]
(٨٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مردہ بکری دیکھی جو سیدہ میمونہ (رض) نے آزاد کردہ غلام کو صدقہ سے دی گئی تھی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا ؟ “ انھوں نے عرض کیا : وہ مردار ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا صرف (گوشت) کھانا حرام ہے۔ “
(ب) فقہا کہتے ہیں کہ آپ نے صرف کھانا حرام قرار دیا ہے۔ ابوبکر ہذلی نے زہری سے اس روایت میں کچھ الفاظ زائد بیان کیے ہیں جن کی کسی ثقہ نے متابعت نہیں کی۔

80

(۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا شَبابۃُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْہُذَلِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا حَرُمَ مِنَ الْمَیْتَۃِ مَا یُؤْکَلُ مِنْہَا وَہُوَ اللَّحْمُ ، فَأَمَّا الْجِلْدُ وَالسِّنُّ وَالْعَظْمُ وَالشَّعَرُ وَالصُّوفُ فَہُوَ حَلاَلٌ۔ (ج) قَالَ عَلِیٌّ: أَبُو بَکْرٍ الْہُذَلِیُّ ضَعِیفٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ: ہَذَا الْحَدِیثُ لَیْسَ یَرْوِیہِ إِلاَّ أَبُو بَکْرٍ الْہُذَلِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّہُ کُرِہَ مِنَ الْمَیْتَۃِ لَحْمُہَا ، فَأَمَّا السِّنُّ وَالشَّعَرُ وَالْقَدُّ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔ قَالَ یَحْیَی: أَبُو بَکْرٍ الْہُذَلِیُّ لَیْسَ بِشَیْئٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: [بالحل۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۴۶]
(٨١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ مردار کا گوشت کھانا حرام ہے، لیکن اس کی کھال، کوہان، ہڈی، بال اور اون حلال ہے۔
(ب) علی بن مدینی کہتے ہیں : ابوبکر ہذلی ضعیف راوی ہے۔
(ج) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ مردار کا گوشت حرام ہے، لیکن اس کی کوہان، بال اور کھال میں کوئی حرج نہیں۔
(د) یحییٰ بن معین کہتے ہیں : ابوبکر ہذلی قابل حجت نہیں ہے۔

81

(۸۲) وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِإِسْنَادِہِ:إِنَّمَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-مِنَ الْمَیْتَۃِ لَحْمَہَا ، فَأَمَّا الْجِلْدُ وَالشَّعَرُ وَالصُّوفُ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُسْرِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَخِیہِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ۔ (ج) قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: عَبْدُ الْجَبَّارِ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۴۷]
(٨٢) امام زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردار کا گوشت حرام قرار دیا ہے، لیکن اس کی کھال، بال اور اون (کے استعمال) میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔
شیخ علی بن عمر کہتے ہیں کہ عبدالجبار راوی ضعیف ہے۔

82

(۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو طَلْحَۃَ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ بِبَیْرُوتَ حَدَّثَنَا أَبُو أَیُّوبَ: سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ السَّفَرِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((لاَ بَأْسَ بِمَسْکِ الْمَیْتَۃِ إِذَا دُبِغَ ، وَلاَ بَأْسَ بِصُوفِہَا وَشَعَرِہَا وَقُرُونِہَا إِذَا غُسِلَ بِالْمَائِ)) (ج) قَالَ عَلِیٌّ: یُوسُفُ بْنُ السَّفَرِ مَتْرُوکٌ وَلَمْ یَأْتِ بِہِ غَیْرُہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ: یُوسُفُ بْنُ السَّفَرِ أَبُو الْفَیْضِ کَاتِبُ الأَوْزَاعِیِّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ [باطل۔ أخرجہ المؤلف فی المعرفۃ ۳۵]
(٨٣) ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ میں نے ام المومنین ام سلمہ (رض) سے سنا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : مردار کو کھال رنگنے کے بعد استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح اس کی اون، بال اور سینگ بھی جب انھیں دھو لیا جائے۔
علی کہتے ہیں کہ علی بن یوسف متروک ہے، اس کے علاوہ اس حدیث کو کوئی بیان نہیں کرتا۔
(ب) امام محمد بن اسماعیل بخاری (رح) کہتے ہیں کہ ابوفیض یوسف بن سفر جو اوزاعی کا کاتب ہے منکر الحدیث ہے۔

83

(۸۴) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَیْسٍ الْبَصْرِیِّ سَمِعَ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ إِنَّمَا حَرُمَ مِنَ الْمَیْتَۃِ لَحْمُہَا وَدَمُہَا۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْیَنَ عَنْ أَبِی حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَیْسٍ مِثْلَہُ۔ [ضعیف۔ فیہ عبد اللہ بن قیس بصری] وَمَنْ قَالَ بِطَہَارَۃِ الشَّعَرِ الَّذِی عَلَی جِلْدِ الْمَیْتَۃِ إِذَا دُبِغَ الْجِلْدُ احْتَجَّ بِمَا:
(٨٤) عبداللہ بن قیس بصری نے حضرت عبداللہ بن مسعود کو فرماتے ہوئے سنا کہ مردار کا گوشت اور اس کا خون حرام ہے۔
(ب) جنہوں نے بالوں کو پاک قرار دیا ہے جو مردار کی کھال کے ساتھ ہوتے ہیں۔ جب کھال کو دباغت دی جائے تو وہ پاک ہوجاتے ہیں۔ یہ حدیث ان کی دلیل ہے۔

84

(۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّ أَبَا الْخَیْرِ حَدَّثَہُ قَالَ: رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ وَعْلَۃَ السَّبَائِیِّ فَرْوًا فَمَسِسْتُہُ فَقَالَ: مَا لَکَ تَمَسُّہُ؟ قَدْ سَأَلْتُ عَنْہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ: إِنَّا نَکُونُ بِالْمَغْرِبِ وَمَعَنَا الْبَرْبَرُ وَالْمَجُوسُ ، نُؤْتَی بِالْکَبْشِ فَیَذْبَحُونَہُ وَنَحْنُ لاَ نَأْکُلُ ذَبَائِحَہُمْ ، وَنُؤْتَی بِالسِّقَائِ فِیہِ الْوَدَکُ۔فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((دِبَاغُہُ طَہُورُہُ)) رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۰۶]
(٨٥) ابو الخیر کہتے ہیں کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی پر بالوں کا بنا ہوا لباس دیکھا تو میں نے اس کپڑے کو چھوا، انھوں نے پوچھا : تم اس کو چھو کر کیوں دیکھ رہے ہوں ؟ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے سوال کیا کہ ہم مغرب میں بربر اور مجوس قوم کے ساتھ رہتے ہیں اور ہمارے پاس مینڈھے لائے جاتے ہیں وہ ذبح کرتے تھے ہم ان کا ذبیحہ نہیں کھاتے تھے۔ ہمارے پاس مشکیزے لائے جاتے ہیں جن میں چربی ہوتی ہے ؟ تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا رنگنا اس کا پاک کرنا ہے۔ “

85

(۸۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أَبِی بَحْرٍ -وَکَانَ یَنْزِلُ بِالْکُوفَۃِ وَکَانَ أَصْلُہُ بَصْرِیًّا -یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّہُ قَالَ فِی الْفِرَائِ: ذَکَاتُہُ دِبَاغُہُ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی۔ [ضعیف۔ فیہ محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ]
(٨٦) سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ” فرائ “ (چمڑے) کے متعلق ارشاد فرمایا : اس کا پاک ہونا رنگنے سے ہے۔

86

(۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی فَأَتَاہُ رَجُلٌ ذُو ضَفِیرَتَیْنِ فَقَالَ: یَا أَبَا عِیسَی حَدِّثْنِی مَا سَمِعْتَ مِنْ أَبِیکَ فِی الْفِرَائِ۔قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی: أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ-فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أُصَلِّی فِی الْفِرَائِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((فَأَیْنَ الدِّبَاغُ؟)) قَالَ ثَابِتٌ:فَلَمَّا وَلَّی قُلْتُ مَنْ ہَذَا؟ قَالَ: سُوَیْدُ بْنُ غَفَلَۃَ۔ وَرَوَاہُ بَعْضُ النَّاسِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی بِإِسْنَادِہِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَہُوَ غَلَطٌ۔ [ضعیف۔ فیہ محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلـٰی]
(٨٧) حضرت ثابت بنانی سے روایت ہے کہ میں عبد الرحمن بن لیلیٰ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو دو مینڈھوں والا ایک شخص آیا اور اس نے کہا : اے ابو عیسیٰ ! اس کے بارے میں بیان کریں جو آپ نے فراء (چمڑے) کے بارے میں اپنے والد سے سنا، انھوں نے فرمایا : مجھے میرے باپ نے بیان کیا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو ایک شخص آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں فراء (چمڑے) پر نماز پڑھ لوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دباغت کس لیے ہے ؟ “ ثابت (رض) کہتے ہیں : جب وہ چلا گیا تو میں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : سوید بن غفلہ۔
(ب) بعض لوگوں نے عبیداللہ بن موسیٰ عن ثابت عن انس کی سند سے روایت کیا ہے، لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے۔

87

(۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ یُعْرَفُ بِأَبِی الشَّیْخِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْوَلِیدِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الأَزْدِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ تَرَی فِی الصَّلاَۃِ فِی الْفِرَائِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((فَأَیْنَ الدِّبَاغُ؟)) الإِسْنَادُ الأَوَّلُ أَوْلَی أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا۔ (ج) وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ہَذَا کَثِیرُ الْوَہَمِ۔ [ضعیف: وفیہ محمد بن أبی لیلی]
(٨٨) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! فراء نامی چمڑے پر نماز پڑھنے کے متعلق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دباغت کس لیے ہے ؟ “ (یعنی رنگنے کے بعد اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں)
(ب) پہلی سند کا محفوظ ہونا زیادہ صحیح ہے۔ ابن ابی لیلیٰ کثیر الوہم ہے۔

88

(۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنِ الْفِرَائِ فَقَالَتْ: لَعَلَّ دِبَاغَہَا یَکُونُ ذَکَاتَہَا۔ [فی سندہ الأعمش الحافظ الثقۃ المدلس…]
(٨٩) ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے فراء چمڑے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : امید ہے کہ اس کو رنگنا اس کو پاک کردے گا۔

89

(۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمٍّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ: سَأَلَ دَاوُدُ السَّرَّاجُ الْحَسَنَ عَنْ جُلُودِ النُّمُورِ وَالسَّمُّورِ تُدْبَغُ بِالْمِلْحِ قَالَ: دِبَاغُہَا طَہُورُہَا۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَی عَمْرُو بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ فِی صُوفِ الْمَیْتَۃِ: اغْسِلْہُ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ کَرِہَ ذَلِکَ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ وَالْحَکَمِ وَحَمَّادٍ أَنَّہُمْ کَرِہُوا اسْتِعْمَالَ شَعَرِ الْخِنْزِیرِ۔ [ضعیف۔ فیہ داؤد السراج وھو التقفی المصری]
(٩٠) حضرت داؤد سراج نے حسن (رح) سے چیتوں اور بندروں کی کھال کے متعلق پوچھا کہ اگر انھیں نمک سے دباغت دی جائے تو انھوں نے فرمایا : ان کو دباغت دینا ان کو پاک کرنا ہے۔
(ب) شیخ فرماتے ہیں : حضرت حسن سے مردار کی اون کے متعلق منقول ہے کہ اس کو دھو لیا جائے۔
(ج) حضرت عطاء اس کو ناپسند کرتے تھے۔
(د) ابن سیرین، حکم اور حماد ; سے منقول ہے کہ وہ خنزیر کے بالوں کے استعمال کو حرام سمجھتے تھے۔

90

(۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ یَعْنِی ابْنَ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمَّا رَمَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-الْجَمْرَۃَ وَنَحَرَ ہَدْیَہُ نَاوَلَ الْحَلاَّقَ شِقَّہُ الأَیْمَنَ فَحَلَقَہُ ، فَنَاوَلَہُ أَبَا طَلْحَۃَ ، ثُمَّ نَاوَلَہُ شِقَّہُ الأَیْسَرَ فَحَلَقَہُ ، وَأَمَرَہُ أَنْ یَقْسِمَ بَیْنَ النَّاسِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ وَقَالَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ:ثُمَّ دَعَا أَبَا طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیَّ فَقَالَ: اقْسِمْہُ بَیْنَ النَّاسِ۔ وَأَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ بَعْضَ مَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۶]
(٩١) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرہ میں رمی کی اور اپنی قربانی کا جانور ذبح کیا۔ پھر اپنے سر کی دائیں جانب حجام کے سامنے کی، حجام نے اس کو مونڈ دیا۔ پھر وہ ابو طلحہ (رض) کو دے دیے۔ پھر بائیں جانب اس کے سامنے کی تو اس نے اسے بھی مونڈ دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو طلحہ کو حکم دیا کہ انھیں لوگوں میں تقسیم کر دے۔
(ب) صحیح مسلم والی حدیث کے آخر میں یہ الفاظ ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو طلحہ انصاری (رض) کو بلایا اور فرمایا : اسے لوگوں میں تقسیم کر دے۔

91

(۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَہُ: أَنَّ أَبَاہُ شَہِدَ الْمَنْحَرَ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ-ہُوَ وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-بَیْنَ أَصْحَابِہِ ضَحَایَا ، فَلَمْ یُصِبْہُ وَلاَ لِصَاحِبِہِ قَالَ فَحَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-رَأْسَہُ فِی ثَوْبِہِ ، فَأَعْطَاہُ فَقَسَمَ مِنْہُ عَلَی رِجَالٍ ، وَقَلَّمَ أَظْفَارَہُ فَأَعْطَی صَاحِبَہُ فَإِنَّہُ عِنْدَنَا لَمَخْضُوبٌ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔ (ت) تَابَعَہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبَانَ۔ (ق) وَالْخِضَابُ مِنْ عِنْدِہِمْ لِکَیْ لاَ یَتَغَیَّرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ أحمد ۴/۴۲]
(٩٢) حضرت محمد بن عبداللہ بن زید بیان کرتے ہیں کہ میرے والدقربان گاہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، وہاں ایک انصاری بھی تھا۔ میرے والد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں میں قربانی کے جانور تقسیم کیے تو مجھے اور انصاری کو (قربانی) نہ ملی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے پر اپنا سر منڈوایا تو مجھے وہ بال دے دیے، میں نے آدمیوں میں تقسیم کردیے ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ناخن اتارے اور اپنے ساتھی کو دے دیے، وہ ہمارے پاس بھی ہیں اور وہ مہندی وغیرہ کے ساتھ رنگے ہوئے تھے۔

92

(۹۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الْحَکَمِ وَأَبِی بِشْرٍ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-عَنْ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَکُلِّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۹۳۷]
(٩٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلیوں والے درندے اور ہر پنجوں والے پرندے سے منع فرمایا ہے۔

93

(۹۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ قَالَ وَأَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُخَیْمِرَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُکَیْمٍ حَدَّثَنَا مَشْیَخَۃٌ لَنَا مِنْ جُہَیْنَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-کَتَبَ إِلَیْہِمْ: ((أَلاَّ تَسْتَمْتِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِشَیْئٍ))۔ [صحیح۔ وقد سبق تخریجہ فی حدیث ۴۱‘۴۲‘۴۳]
(٩٤) حضرت عبداللہ بن عکیم (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں جہینہ قبیلے کے مشائخ نے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں خط لکھا کہ مردار کی کسی چیز سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

94

(۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَرَوَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ یَکْرَہُ أَنْ یَدَّہِنَ فِی مَدْہَنٍ مِنْ عِظَامِ الْفِیلِ لأَنَّہُ مَیْتَۃٌ۔ہَکَذَا ذَکَرَہُ فِی الْجَدِیدِ۔ وَرَوَاہُ فِی الْقَدِیمِ کَمَا: [ضعیف۔ قد أخرجہ المؤلف فی معرفۃ السنن ۳۶]
(٩٥) حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عمر (رض) کے متعلق سنا کہ وہ ہاتھی کی ہڈیوں میں تیل وغیرہ رکھنا حرام سمجھتے تھے، کیونکہ وہ مردار ہے۔

95

(۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ عَنِ الشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُدَّہَنَ فِی عَظْمِ فِیلٍ۔وَفِی مَوْضِعِ آخَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ عِظَامَ الْفِیلِ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ کَرِہَ الاِنْتِفَاعَ بِعِظَامِ الْفِیَلَۃِ وَأَنْیَابِہَا۔ وَعَنْ طَاوُسٍ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّہُمَا کَرِہَا الْعَاجَ۔[ باطل ]
(٩٦) (الف) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ ہاتھی کے ہڈی سے بنی ہوئی چیز میں تیل رکھنا حرام سمجھتے تھے۔ دوسری جگہ یہ الفاظ ہیں : وہ ہاتھی کی ہڈیوں کو (استعمال کرنا) حرام سمجھتے تھے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : عطاء تابعی (رح) سے منقول ہے کہ وہ ہاتھی کی ہڈیوں اور دانتوں سے فائدہ اٹھانا مکروہ سمجھتے تھے۔
(ج) حضرت طاؤس اور عمر بن عبد العزیز (رح) سے منقول ہے کہ وہ دونوں ہاتھی کے دانت کے استعمال کرنا مکروہ سمجھتے تھے۔

96

(۹۷) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُباب حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ الشَّامِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ الْمَنْبَہِیِّ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-إِذَا سَافَرَ کَانَ آخِرُ عَہْدِہِ بِإِنْسَانٍ مِنْ أَہْلِہِ فَاطِمَۃَ ، وَأَوَّلُ مَنْ یَدْخُلُ عَلَیْہَا إِذَا قَدِمَ فَاطِمَۃُ ، فَقَدِمَ مِنْ غَزَاۃٍ لَہُ وَقَدْ عَلَّقَتْ مِسْحًا أَوْ سِتْرًا عَلَی بابہَا ، وَحَلَّتِ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ قُلْبَیْنِ مِنْ فِضَّۃٍ ، فَقَدِمَ فَلَمْ یَدْخُلْ ، فَظَنَّتْ أَنَّمَا مَنَعَہُ أَنْ یَدْخُلَ مَا رَأَی فَہَتَکَتِ السِّتْرَ وَفَکَّتِ الْقُلْبَیْنِ عَنِ الصَّبِیَّیْنِ ، وَقَطَعَتْہُ بَیْنَہُمَا ، فَانْطَلَقَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-وَہُمَا یَبْکِیَانِ ، فَأَخَذَہُ مِنْہُمَا وَقَالَ: ((یَا ثَوْبَانُ اذْہَبْ بِہَذَا إِلَی آلِ فُلاَنٍ أَہْلُ بَیْتٍ بِالْمَدِینَۃِ إِنَّ ہَؤُلاَئِ أَہْلِ بَیْتِی أَکْرَہُ أَنْ یَأْکُلُوا طَیِّبَاتِہِمْ فِی حَیَاتِہِمُ الدُّنْیَا ، یَا ثَوْبَانُ اشْتَرِ لِفَاطِمَۃَ قِلاَدَۃً مِنْ عَصَبٍ وَسِوَارَیْنِ مِنْ عَاجٍ))۔ (ج) قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ: حُمَیْدٌ الشَّامِیُّ ہَذَا إِنَّمَا أُنْکِرَ عَلَیْہِ ہَذَا الْحَدِیثُ ، وَہُو حَدِیثُہُ لَمْ أَعْلَمْ لَہُ غَیْرَہُ۔أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیِّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عِصْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ أَحْمَدُ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنْ حُمَیْدٍ الشَّامِیِّ ہَذَا قَالَ: لاَ أَعْرِفُہُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الأُشْنَانِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ قُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ مَعِینٍ: فَحُمَیْدٌ الشَّامِیُّ کَیْفَ حَدِیثُہُ الَّذِی یَرْوِی حَدِیثَ ثَوْبَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ الْمَنْبَہِیِّ؟ فَقَالَ:مَا أَعْرِفُہُمَا۔ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ آخَرُ مُنْکَرٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۲۳۱]
(٩٧) حضرت ثوبان (رض) مولیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کرتے تو اپنے اہل میں سے سب سے آخر میں فاطمہ (رض) سے ملتے اور جب واپس تشریف لاتے تو سیدہ فاطمہ (رض) کے گھر سب پہلے تشریف لاتے۔ ایک غزوہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس تشریف لائے تو دروازے پر ایک چمڑا یا پردہ لٹک رہا تھا، حضرت فاطمہ (رض) نے حسن و حسین (رض) کو چاندی کے دو کنگن پہنائے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو اندر داخل نہیں ہوئے، سیدہ فاطمہ (رض) نے گمان کیا کہ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا ہے، اس نے داخل ہونے سے روک دیا۔ سیدہ فاطمہ (رض) نے پردہ ہٹا دیا اور بچوں سے کنگن اتار دیے اور ان دونوں کو الگ الگ کردیا، دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور دونوں رو رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے ایک کو پکڑا اور فرمایا ” اے ثوبان ! اس کو فلاں کی طرف لے جاؤ۔ “ مدینہ میں فلاں گھر کی طرف کیونکہ یہ میرے اہل بیت ہیں میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ دنیا کی زندگی میں کھائیں پئیں۔ اے ثوبان ! فاطمہ (رض) کے لیے پٹھوں سے بنا ہوا ہار اور ہاتھی کے دانتوں سے بنے ہوئے دو کنگن خرید کرلے آؤ۔

97

(۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ: جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ الْجُرْجُسِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا أَخَذَ مَضْجِعَہُ مِنَ اللَّیْلِ وَضَعَ طَہُورَہُ وَسِوَاکَہُ وَمِشْطَہُ ، فَإِذَا ہَبَّہُ اللَّہُ تَعَالَی مِنَ اللَّیْلِ اسْتَاکَ وَتَوَضَّأَ وَامْتَشَطَ۔ قَالَ: وَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمْتَشِطُ بِمِشْطٍ مِنْ عَاجٍ۔ قَالَ عُثْمَانُ: ہَذَا مُنْکَرٌ۔ (ج) قَالَ الشَّیْخُ: رِوَایَۃُ بَقِیَّۃَ عَنْ شُیُوخِہِ الْمَجْہُولِینَ ضَعِیفَۃٌ۔ (غ) وَقَدْ قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخِطَّابِیُّ قَالَ الأَصْمَعِیُّ: الْعَاجُ الذَّبْلُ ، وَیُقَالُ ہُوَ عَظْمُ ظَہْرِ السُّلَحْفَاۃِ الْبَحْرِیَّۃِ ، وَأَمَّا الْعَاجُ الَّذِی تَعْرِفُہُ الْعَامَّۃُ فَہُوَ عَظْمُ أَنْیَابِ الْفِیَلَۃِ وَہُوَ مَیْتَۃٌ لاَ یَجُوزُ اسْتِعْمَالُہُ۔ [ضعیف۔ ففیہ بقیۃ بن ولید۔ المدلس المعروف]
(٩٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو سونے کے لیے بستر پر تشریف لاتے تو اپنا پانی والا برتن، مسواک اور کنگھی بھی رکھتے۔ جب اللہ تعالیٰ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات میں بیدار کرتا تو آپ مسواک کرتے، وضو کرتے اور کنگھی کرتے۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہاتھی دانت سے بنی ہوئی کنگھی کرتے تھے۔
(ب) عثمان کہتے ہیں : یہ روایت منکر ہے۔
(ج) اصمعی کہتے ہیں کہ عاج ذبل کو کہتے ہیں اور بعض نے کہا : بڑے بحری کچھوے کی ہڈی کو کہتے ہیں اور عاج ہاتھی کی کچلیوں کی بڑی ہڈی کو کہتے ہیں اور وہ مردار ہے، اس کی کسی چیز کا استعمال درست نہیں۔

98

(۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((الَّذِی یَشْرَبُ فِی آنِیَۃِ الْفِضَّۃِ إِنَّمَا یُجَرْجِرُ فِی بَطْنِہِ نَارَ جَہَنَّمَ)) أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَالْوَلِیدِ بْنِ شُجَاعٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ زَادَ: ((إِنَّ الَّذِی یَأْکُلُ وَیَشْرَبُ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ))۔ وَذِکْرُ الأَکْلِ وَالذَّہَبِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ فِی غَیْرِ رِوَایَۃِ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ ، وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَالْوَلِیدِ بْنِ شُجَاعٍ دُونَ ذِکْرِہِمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۱۔ ومسلم ۲۰۶۵]
(٩٩) ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ شخص جو سونے کی برتن میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جنم کی آگ انڈیلتا ہے۔ “
(ب) حضرت نافع (رح) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بیشک وہ شخص جو سونے چاندی کے برتنوں میں کھاتا اور پیتا ہے۔ “

99

(۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ یَقُولُ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ یَقُولُ: نَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-عَنْ سَبْعٍ نَہَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ -أَوْ قَالَ حَلْقَۃِ الذَّہَبِ وَعَنِ الْحَرِیرِ وَالإِسْتَبْرَقِ وَالدِّیبَاجِ ، وَالْمِیثَرَۃِ الْحَمْرَائِ وَالْقَسِّیِّ ، وَآنِیَۃِ الْفِضَّۃِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ وسبق تخریجہ فی الذی قبلہ ۱۰۰]
(١٠٠) حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سات چیزوں سے منع کیا ہے : ہمیں سونے کی انگوٹھی، سونے کے کنگن، ہر قسم کے موٹے اور باریک ریشم، خالص سرخ کپڑے، ٹسر کے بنے ہوئے کپڑے اور چاندی کے برتن (کے استعمال) سے منع کیا۔

100

(۱۰۱) وَرَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ أَشْعَثَ وَزَادَ فِیہِ:وَنَہَانَا عَنِ الشُّرْبِ فِی الْفِضَّۃِ ، فَإِنَّہُ مَنْ یَشْرَبْ فِیہَا فِی الدُّنْیَا لاَ یَشْرَبْ فِیہَا فِی الآخِرَۃِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَاہُ جَمِیعًا مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۱۱۰ و مسلم ۲۰۶۸]
(١٠١) حضرت اشعث سے جو روایت ہے اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں اور ہمیں چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا، جو دنیا میں اس برتن میں پیتا ہے تو وہ آخرت میں اس (برتن) میں نہیں پیے گا۔

101

(۱۰۲) حَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَۃَ الْجُہَنِیُّ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُکَیْمٍ یُحَدِّثُ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ: أَنَّہُ اسْتَسْقَی بِالْمَدَائِنِ فَأَتَاہُ دِہْقَانٌ بِإِنَائٍ مِنْ فِضَّۃٍ فَحَذَفَہُ -قَالَ: وَکَانَ حُذَیْفَۃُ رَجُلاً فِیہِ حِدَّۃٌ -فَقَالَ: إِنِّی أَعْتَذِرُ إِلَیْکُمْ مِنْ ہَذَا ، إِنِّی کُنْتُ قَدْ تَقَدَّمْتُ إِلَیْہِ ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَامَ فِینَا فَنَہَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَأَنْ نَلْبَسَ الْحَرِیرَ وَالدِّیبَاجَ وَقَالَ: ((ہُوَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا وَہُوَ لَکُمْ فِی الآخِرَۃِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری۱۱۰ و مسلم ۲۰۶۷]
(١٠٢) حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے مدائن میں کھیتی باڑی کی تو ان کے پاس ایک کسان چاندی کا برتن لے کر آیا۔ انھوں نے ایک طرف پھینک دیا ۔ راوی کہتا ہے کہ حضرت حذیفہ سخت طبیعت کے مالک تھے۔ آپ نے فرمایا : میں تم سے اس (کے استعمال) سے معذرت خواہ ہوں، میں اس کی طرف گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں پینے سے منع کیا اور ہمیں ریشم پہننے سے خواہ موٹا ہو یا باریک منع کیا اور فرمایا : وہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔

102

(۱۰۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سَیْفٌ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی:أَنَّہُمْ کَانُوا عِنْدَ حُذَیْفَۃَ فَاسْتَسْقَی فَسَقَاہُ مَجُوسِیٌّ بِقَدَحِ فِضَّۃٍ ، فَلَمَّا وَضَعَ الْقَدَحَ فِی یَدِہِ رَمَاہُ بِہِ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلاَ أَنِّی نَہَیْتُہُ غَیْرَ مَرَّۃٍ وَلاَ مَرَّتَیْنِ -یَقُولُ أَبُو نُعَیْمٍ: کَأَنَّہُ یَقُولُ لَمْ أَصْنَعْ ہَذَا -وَلَکِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((لاَ تَلْبَسُوا الْحَرِیرَ وَلاَ الدِّیبَاجَ ، وَلاَ تَشْرَبُوا فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَلاَ تَأْکُلُوا فِی صِحَافِہَا فَإِنَّہَا لَہُمْ فِی الدُّنْیَا وَلَکُمْ فِی الآخِرَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَیْفِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۱۱۰، مسلم ۲۰۶۷]
(١٠٣) سیدنا عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ وہ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس تھے، انھوں نے پانی مانگا تو مجوسی نے انھیں چاندی کے پیالے میں پانی پلانا چاہا، جب اس نے پیالہ آپ (رض) کے ہاتھ پر رکھا تو انھوں پیالہ پھینک دیا، پھر فرمایا : اگر میں نے ایک مرتبہ یا دو مرتبہ اس کو منع نہ کیا ہوتا، ابو نعیم کہتے ہیں گویا کہ وہ کہ رہے تھے : تو میں اس طرح نہ کرتا، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ تم سلک اور باریک ریشم نہ پہنو اور نہ تم سونے چاندی کے برتنوں میں پیو اور نہ تم سونے چاندی کی پلیٹوں میں کھاؤ۔ یہ برتن ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔

103

(۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی نَجِیحٍ یُحَدِّثُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ:اسْتَسْقَی حُذَیْفَۃُ فَأَتَاہُ دِہْقَانٌ بِإِنَائِ فِضَّۃٍ ، فَأَخَذَہُ فَرَمَاہُ بِہِ وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَأَنْ نَأْکُلَ فِیہَا ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ ، وَأَنْ نَجْلِسَ عَلَیْہِ ، وَقَالَ: ((ہُوَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا وَلَکُمْ فِی الآخِرَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ (ت) وَرَوَاہُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ مُجَاہِدٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ سَیْفٍ وَابْنِ أَبِی نَجِیحٍ فِی النَّہْیِ عَنِ الأَکْلِ فِیہَا۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(١٠٤) حضرت ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) نے پانی مانگا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں (پانی) لایا، انھوں نے وہ برتن پکڑ کر پھینک دیا اور فرمایا : بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے، پینے سے منع کیا اور موٹے اور باریک ریشم کے کپڑے پہننے اور ان پر بیٹھنے سے منع کیا اور کہا : وہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں۔
(ب) ابن ابی نجیح کی روایت میں ہے کہ ان (برتنوں) میں کھانا منع ہے۔

104

(۱۰۵) أَمَّا حَدِیثُ عَلِیٍّ: فَأَخْبَرْنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الأَنْصَارِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبِی إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَنَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَی عَنْ آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ أَنْ یُشْرَبَ فِیہَا ، وَأَنْ یُؤْکَلَ فِیہَا ، وَنَہَی عَنِ الْقَسِّیِّ وَالْمِیثَرَۃِ ، وَعَنْ ثِیَابِ الْحَرِیرِ وَخَاتَمِ الذَّہَبِ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۴۱]
(١٠٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد سیدنا علی (رض) بن ابی طالب کے پاس گئے تو انھوں نے ہم سے کہا : بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع کیا اور ٹسر کے بنے ہوئے کپڑے خالص سرخ رنگ، ریشم کے کپڑے اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع کیا۔

105

(۱۰۶) وَأَمَّا حَدِیثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: فَحَدَّثَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-عَنِ الأَکْلِ وَالشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی فی الکبریٰ ۶۶۳۲]
(١٠٦) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع کیا۔

106

(۱۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْقَطِرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عِنْدَ نَفَرٍ مِنَ الْمَجُوسِ قَالَ فَجِیئَ بِفَالُوذَجَ عَلَی إِنَائٍ مِنْ فِضَّۃٍ قَالَ فَلَمْ یَأْکُلْہُ ، فَقِیلَ لَہُ حَوِّلْہُ۔قَالَ: فَحَوَّلَہُ عَلَی إِنَائٍ مِنْ خَلَنْجٍ وَجِیئَ بِہِ فَأَکَلَہُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات وسندہ متصل]
(١٠٧) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں سیدنا انس بن مالک (رض) ساتھ مجوسیوں کی ایک جماعت کے پاس تھا۔ آپ کے پاس چاندی کا ایک فانوس لایا گیا۔ حضرت انس بن مالک (رض) نے اس میں سے کچھ نہ کھایا تو مجوس سے کہا گیا : کسی اور برتن میں لے آؤ۔ چنانچہ اس نے خلنج کے برتن سے تبدیل کیا اور اس میں لے کر آیا تو انس بن مالک (رض) نے اس (برتن) سے کھایا۔

107

(۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیِّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُطِیعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-قَالَ: ((مَنْ شَرِبَ فِی إِنَائِ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ أَوْ إِنَائٍ فِیہِ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ فَإِنَّمَا یُجَرْجِرُ فِی بَطْنِہِ نَارَ جَہَنَّمَ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی فَوَائِدِہِ عَنِ الطُّوسِیِّ وَالْفَاکِہِیِّ مَعًا فَزَادَ فِی الإِسْنَادِ بَعْدَ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَظُنُّہُ وَہْمًا فَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ إِسْحَاقَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ بِخَطِّ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی کَمَا تَقَدَّمَ۔ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ فِی کِتَابِہِ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْوَہَّابِ عَنْ أَبِی یَحْیَی بْنِ أَبِی مَسَرَّۃَ فِی کِتَابِہِ دُونَ ذِکْرِ جَدِّہِ وَالْمَشْہُورُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی الْمُضَبَّبِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ دون قولہ۔ أو اناء فیہ شئی من ذلک فمنکرۃ۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۱ و مسلم۔ ۲۰۶۵]
(١٠٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی نے سونے ، چاندی یا کسی ایسے برتن میں پیا جس میں دونوں کی ملاوٹ ہو تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
(ب) امام دارقطنی (رح) نے اپنی کتاب میں اپنی سند سے جو روایت بیان کی ہے وہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) پر موقوف ہے۔

108

(۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَشْرَبُ فِی قَدَحٍ فِیہِ حَلْقَۃُ فِضَّۃٍ وَلاَ ضَبَّۃُ فِضَّۃٍ۔ [حسن۔ ذکرہ الحافظ فی اللخیص۔ ۱/۵۴]
(١٠٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ برتن جس میں چاندی کا کڑا ہوتا یا چاندی کا دستہ ہوتا تو اس میں نہ پیتے تھے۔

109

(۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ أُتِیَ بِقَدَحٍ مُفَضَّضٍ لِیَشْرَبَ مِنْہُ فَأَبَی أَنْ یَشْرَبَ ، فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ مُنْذُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَی عَنِ الشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ لَمْ یَشْرَبْ فِی الْقَدَحِ الْمُفَضَّضِ۔وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَائِشَۃَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ تمام فی فوائدہ ۲/۲۹۱]
(١١٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس چاندی کے ساتھ پالش کیا ہوا پیالا لایا گیا تاکہ وہ اس سے پییں، لیکن انھوں نے اس میں پینے سے انکار کردیا، میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ابن عمر (رض) نے جب سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے اور چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے تب سے چاندی لگے ہوئے برتن میں نہیں کھایا۔

110

(۱۱۱) أَمَّا حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَمْرَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ کُنَّا مَعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَمَا زِلْنَا بِہَا حَتَّی رَخَّصَتْ لَنَا فِی الْحُلِیِّ وَلَمْ تَرَخِّصْ لَنَا فِی الإِنَائِ الْمُفَضَّضِ۔ قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ: حَمَلْنَاہُ عَلَی الْحَلْقَۃِ وَنَحْوِہَا۔ [حسن لغیرہ۔ ابن أبی شیبۃ فی حصنفہ ۲۵۱۵۸]
(١١١) سیدہ عمرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے ساتھ تھیں، ہم ہمیشہ آپ (رض) کے ساتھ رہیں حتیٰ کہ آپ (رض) نے زیورات میں رخصت دے دی اور چاندی سے پالش کیے برتن میں رخصت نہ دی۔

111

(۱۱۲) وَأَمَّا حَدِیثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَأَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عِمْرَانَ عَنْ قَتَادَۃَ: أَنَّ أَنَسًا کَرِہَ الشُّرْبَ فِی الْمُفَضَّضِ۔ [حسن]
(١١٢) حضرت قتادہ (رح) سے روایت ہے کہ حضرت انس (رض) نے چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں پینے کو ناپسند کیا۔

112

(۱۱۳) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَالْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ یَعْنِی ابْنَ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا أَبِی أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ قَدَحَ النَّبِیِّ -ﷺ-انْصَدَعَ فَجَعَلَ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً مِنْ فِضَّۃٍ۔قَالَ عَاصِمٌ وَرَأَیْتُ الْقَدَحَ وَشَرِبْتُ فِیہِ قَالَ أَبِی وَرَأَیْتُ الْقَدَحَ وَشَرِبْتُ فِیہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
(١١٣) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر چاندی کی تار لگا کر جوڑ دیا۔ عاصم کہتے ہیں : میں نے وہ پیالہ دیکھا اور اس میں پیا بھی، میرے والد کہتے ہیں : میں نے وہ پیالہ دیکھا اور اس میں پیا۔

113

(۱۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: انْکَسَرَ۔بَدَلَ: انْصَدَعَ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا وَہْوَ یُوہِمُ أَنْ یَکُونَ النَّبِیُّ -ﷺ-اتَّخَذَ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً مِنْ فِضَّۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۴۲]
(١١٤) ابو حمزہ نے اسی مذکورہ حدیث کی مانند ذکر کیا ہے لیکن اِنْصَدَعَ کی جگہ اِنْکَسَرَ کے لفظ ذکر کیے ہیں۔ امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں اسی طرح حدیث بیان کی ہے اور ان کو شبہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٹوٹی ہوئی جگہ کو چاندی کی تار سے جوڑا یا نہیں۔

114

(۱۱۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخَبْرَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَلِیٍّ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ وَہُوَ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسٍ:أَنَّ قَدَحَ النَّبِیِّ -ﷺ-انْصَدَعَ فَجَعَلْتُ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً۔یَعْنِی أَنَّ أَنَسًا جَعَلَ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: ہَکَذَا فِی الْحَدِیثِ لاَ أَدْرِی مَنْ قَالَہُ مُوسَی بْنُ ہَارُونَ أَمْ مَنْ فَوْقَہُ۔ [صحیح۔ سبق تخریج فی الذی قبلہ]
(١١٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیالہ ٹوٹ گیا تو میں نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر تار لگا دی، یعنی انس (رض) نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر تار لگا دی۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ حدیث میں اسی طرح ہے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ بات موسیٰ بن ہارون نے کی ہے یا ان سے اوپر کسی اور راوی نے۔

115

(۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِکٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ قَالَ: رَأَیْتُ قَدَحَ النَّبِیِّ -ﷺ-عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ -وَکَانَ قَدْ انْصَدَعَ فَسَلْسَلَہُ بِفِضَّۃٍ قَالَ وَہُوَ قَدَحٌ جَیِّدٌ عَرِیضٌ مِنْ نُضَارٍ -قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ سَقَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فِی ہَذَا الْقَدَحِ أَکْثَرَ مِنْ کَذَا وَکَذَا۔ قَالَ وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ: أَنَّہُ کَانَ فِیہِ حَلْقَۃٌ مِنْ حَدِیدٍ فَأَرَادَ أَنَسٌ أَنْ یَجْعَلَ مَکَانَہَا حَلْقَۃً مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ فَقَالَ لَہُ أَبُو طَلْحَۃَ:لاَ تُغَیِّرَنَّ شَیْئًا صَنَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَتَرَکَہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ [ صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
(١١٦) عاصم احول کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک (رض) کے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیالہ دیکھا وہ ٹوٹا ہوا تھا، انھوں نے اس کو چاندی کی تار کے ساتھ جوڑ دیا۔ عاصم کہتے ہیں : وہ پیالہ بہت عمدہ تھا اور خالص جھاؤ کا بنا ہوا تھا، سید نا انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پیالے میں اکثر دفعہ پانی پلایا۔
(ب) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں : اس پیالہ پر لوہے کا کڑا تھا، حضرت انس (رض) نے ارادہ کیا کہ اس کی جگہ سونے یا چاندی کا حلقہ لگا دیں تو ابو طلحہ (رض) نے ان سے کہا : جو کام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے اس کو تبدیل نہ کر اس کو رہنے دے۔

116

(۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَقَامَ مَنْ کَانَ قَرِیبَ الدَّارِ إِلَی أَہْلِہِ یَتَوَضَّأُ ، وَبَقِیَ قَوْمٌ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ-بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَۃٍ فِیہِ مَائٌ ، فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ یَبْسُطَ فِیہِ کَفَّہُ ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ کُلُّہُمْ۔قُلْنَا: کُمْ کَانُوا؟ قَالَ: ثَمَانِینَ وَزِیَادَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَکْرٍ۔
(١١٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نماز کا وقت ہوگیا تو آپ کے اہل میں سے جو گھر کے قریب تھا وہ وضو کے لیے کھڑ ہوا اور باقی لوگ بھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پتھر کا بنا ہوا برتن جو کپڑوں کو رنگنے کے لیے تھا اس میں پانی تھا وہ لایا گیا تو وہ برتن (والا پانی) کم پڑگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں اپنی ہتھیلی پھیلائی تو تمام لوگوں نے وضو کیا۔ ہم نے پوچھا : ان کی تعداد کتنی تھی ؟ انھوں نے کہا : اسی سے زیادہ۔

117

(۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-دَعَا بِوَضُوئِ فَجِیئَ بِقَدَحٍ فِیہِ مَائٌ -أَحْسِبُہُ قَالَ قَدَحِ زُجَاجِ -فَوَضَعَ أَصَابِعَہُ فِیہِ ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ یَتَوَضَّئُونَ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ ، فَحَزَرْتُہُمْ مَا بَیْنَ السَّبْعِینَ إِلَی الثَّمَانِینَ ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَائِ کَأَنَّہُ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہِ۔ قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ: رَوَی ہَذَا الْخَبَرَ غَیْرُ وَاحِدِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ فَقَالُوا رَحْرَاحٍ مَکَانَ زُجَاجٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ: ہُوَ کَمَا قَالَ: [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
(١١٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا تو (آپ کے پاس) پیالہ لایا گیا جس میں پانی تھا، راوی کہتا ہے : میرا گمان ہے کہ ٹوٹا ہوا پیالہ تھا، آپ نے اپنی انگلیاں اس میں رکھیں، لوگ یکے بعد دیگرے وضو کرنے لگے ۔ میں نے ان کا اندازہ ستر (٧٠) سے اسی (٨٠) کے درمیان لگایا۔ پھر میں نے پانی کی طرف دیکھنا شروع کیا کہ وہ آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا ہے۔
(ب) امام ابن خزیمہ کہتے ہیں کہ حماد بن زید سے کئی راویوں نے بیان کیا ہے جس میں زجاج کی جگہ رَحْرَاحٍ کے الفاظ ہیں۔

118

(۱۱۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-دَعَا بِإِنَائٍ مِنْ مَائٍ ، فَأُتِیَ بِقَدَحٍ رَحْرَاحٍ فِیہِ شَیْئٌ مِنْ مَائٍ ، فَوَضَعَ أَصَابِعَہُ فِیہِ -قَالَ أَنَسٌ -فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَائِ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہِ قَالَ أَنَسٌ فَحَزَرْتُ مَنْ تَوَضَّأَ مِنْہُ مَا بَیْنَ السَّبْعِینَ إِلَی الثَّمَانِینَ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۷]
(١١٩) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا ایک برتن منگوایا، ٹوٹا ہوا پیالہ لایا گیا ، اس میں تھوڑا سا پانی تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلیاں اس میں رکھیں، میں پانی کی طرف دیکھنا شروع ہوا جو آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ اس (برتن) سے وضو کرنے والے ستر (٧٠) سے اسی (٨٠) کے درمیان (افراد) تھے۔

119

(۱۲۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَاہَانَ الْہَمْدَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: جَائَ نَا النَّبِیُّ -ﷺ-فَأَخْرَجْنَا لَہُ مَائً فِی تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ بِہِ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۷]
(١٢٠) سیدنا عبداللہ بن زید (رض) فرماتے ہیں : ہمارے پاس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پیتل کے برتن میں پانی نکالا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے وضو کیا، اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے بازوؤں کو دو دو مرتبہ اور اپنے سرکا مسح کیا، اپنے ہاتھوں کو آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لے آئے اور اپنے پاؤں دھوئے۔

120

(۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قَرَأْنَاہُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ۔ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ:لَمَّا ثَقُلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَاشْتَدَّ بِہِ وَجَعُہُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَہُ فِی أَنْ یُمَرَّضَ فِی بَیْتِی فَأَذِنَّ لَہُ ، فَخَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ-بَیْنَ رَجُلَیْنِ تَخُطُّ رِجْلاَہُ فِی الأَرْضِ بَیْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ۔ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ:فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ:أَتَدْرِی مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ؟ قُلْتُ:لاَ۔ قَالَ:ہُوَ عَلِیٌّ۔ وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-قَالَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَیْتَہُ وَاشْتَدَّ وَجَعُہُ: أَہْرِیقُوا عَلَیَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِیَتُہُنَّ ، لَعَلِّی أَعْہَدُ إِلَی النَّاسِ ۔فَأُجْلِسَ فِی مِخْضَبٍ لِحَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَیْہِ تِلْکَ حَتَّی طَفِقَ یُشِیرُ إِلَیْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَیُقَالُ أَنَّ ذَلِکَ الْمِخْضَبَ کَانَ مِنْ نُحَاسٍ وَذَلِکَ فِیمَا: [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۵۵]
(١٢١) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھاری ہوگئے اور آپ کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں سے اجازت لی کہ میرے گھر میں میری تیمار داری کی جائے، انھوں نے آپ کو اجازت دے دی۔ نبی کرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے سہارے نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں زمین پر گھسٹ رہے تھے ۔ وہ (دو آدمی) عباس (رض) اور ایک دوسرے صحابی تھے۔ عبیداللہ کہتے ہیں : میں نے اس بات کی خبر عبداللہ بن عباس (رض) کو دی تو انھوں نے فرمایا : کیا تو جانتا ہے دوسرا آدمی کون تھا ؟ میں نے کہا نہیں ۔ فرماتے ہیں : وہ علی (رض) تھے۔ عائشہ (رض) بتایا کرتی تھیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر میں داخل ہونے کے بعد فرمایا اور آپ کی تکلیف بڑھ گئی تھی : ” مجھ پر سات مشکیں پانی بہاؤ جو بھری ہوئی ہوں ” شاید میں لوگوں کی طرف جاؤں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سیدہ حفصہ (رض) کے کپڑے دھونے والے برتن میں بٹھایا گیا۔
پھر ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی ڈالنا شروع ہوئیں حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف اشارہ کرنا شروع ہوئے کہ کافی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف نکلے۔

121

(۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ أَبُو بَکْرِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ أَوْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ: ((صُبُّوا عَلَیَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِیَتُہُنَّ ، لَعَلِّی أَسْتَرِیحُ فَأَعْہَدُ إِلَی النَّاسِ))قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: فَأَجْلَسْنَاہُ فِی مِخْضَبٍ لِحَفْصَۃَ مِنْ نُحَاسٍ وَسَکَبْنَا عَلَیْہِ الْمَائَ حَتَّی طَفِقَ یُشِیرُ إِلَیْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنْ ، ثُمَّ خَرَجَ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی مَرَّۃً حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ بِمِثْلِہِ غَیْرَ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ: مِنْ نُحَاسٍ۔وَلَمْ یَقُلْ: ثُمَّ خَرَجَ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۶/۱۵۱]
(١٢٢) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے مرض وفات میں فرمایا : ” مجھ پر سات مشکیں پانی کی ڈالو جو بھری ہوئی ہوں شاید مجھے راحت مل جائے، پھر میں لوگوں کی طرف جا سکوں۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سیدہ حفصہ (رض) کے کپڑے دھونے والے پیتل کے برتن میں بٹھایا۔ پھر ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی ڈالا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ کافی ہے۔ “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (لوگوں کی طرف) تشریف لے گئے۔
(ب) عروہ نے حضرت عائشہ (رض) سے پچھلی حدیث کی طرح بیان کیا ہے، لیکن اس میں ” من نُحَاسٍ “ کے الفاظ نہیں ہیں۔ اسی طرح ثُمَّ خَرَجَ کے الفاظ بھی نہیں ہیں۔

122

(۱۲۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَأَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ نَحْوَہُ: لَعَلِّی أَسْتَرِیحُ ۔کَذَا أَخْبَرَنَا فِی الْمُسْتَدْرِکِ إِجَازَۃً۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم فی المستدرک ۱/۱۲۳]
(١٢٣) عائشہ (رض) اس پچھلی روایت کی طرح ہی بیان کرتی ہیں (لیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں) شاید کہ میں راحت پاؤں۔ “

123

(۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ الْفَقِیہُ بِالطَّابَرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا حَوْثَرَۃُ بْنُ أَشْرَسَ أَبُو عَامِرٍ الْعَدَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فِی تَوْرٍ مِنْ شَبَہٍ یُبَادِرُنِی مُبَادَرَۃً۔ جَوَّدَہُ حَوْثَرَۃُ بْنُ أَشْرَسَ وَقَصَّرَ بِہِ بَعْضُہُمْ عَنْ حَمَّادٍ فَقَالَ عَنْ رَجُلٍ وَلَمْ یُسَمِّ شُعْبَۃَ وَأَرْسَلَہُ بَعْضُہُمْ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ عُرْوَۃَ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ۔ [صحیح۔ لغیرہ أخرجہ ابو داؤد ۹۸]
(١٢٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی پیتل کے برتن سے غسل کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے پانی لینے میں جلدی کرتے تھے۔

124

(۱۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: ذُکِرَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-امْرَأَۃٌ مِنَ الْعَرَبِ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ سَہْلٌ: فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَوْمَئِذٍ حَتَّی جَلَسَ فِی سَقِیفَۃِ بَنِی سَاعِدَۃَ وَأَصْحَابُہُ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِنَا یَا سَہْلُ ۔قَالَ: فَأَخْرَجْتُ لَہُمْ ہَذَا الْقَدَحَ فَسَقَیْتُہُمْ فِیہِ۔ قَالَ أَبُو حَازِمٍ:فَأَخْرَجَ إِلَیْنَا سَہْلٌ ذَلِکَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا فِیہِ -قَالَ -ثُمَّ اسْتَوْہَبَہُ إِیَّاہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَوَہَبَہُ لَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ وَغَیْرِہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ (ت) وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی قَدَحِ النَّبِیِّ -ﷺ-وَفِیہِ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ کَانَ مِنْ خَشَبٍ۔وَیُذْکَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ: أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَرَأَی فِی بَیْتِہِ قَدَحًا مِنْ خَشَبٍ فَقَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ-یَشْرَبُ فِیہِ وَیَتَوَضَّأُ۔ [صحیح أخرجہ البخاری ۵۳۱۴]
(١٢٥) (الف) سیدنا سہل بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس عرب کی ایک عورت کا تذکرہ کیا گیا۔ پھر لمبی حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) آئے اور بنی ساعدہ کے سائبان میں بیٹھ گئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : ” اے سہل ! ہم کو پانی پلاؤ، سہل کہتے ہیں : ہم نے آپ کے لیے یہ پیالہ نکالا اور آپ کو اس میں پانی پلایا۔
(ب) ابو حازم کہتے ہیں : سہل نے ہماری طرف یہ پیالہ نکالا، ہم نے اس میں پانی پیا ۔ پھر عمر بن عبد العزیز نے ان سے یہ پیالہ مانگا تو انھوں نے دے دیا۔
(ج) محمد بن ابی اسماعیل (رح) سے روایت ہے کہ میں انس بن مالک (رض) کے پاس گیا، انھوں نے میرے گھر میں لکڑی کا پیالہ دیکھا تو فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں پیتے اور وضو کرتے تھے۔

125

(۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ:عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانِ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: سَرَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فِی سَفَرٍ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ فَأَصَابَہُمْ عَطَشٌ شَدِیدٌ ، فَأَقْبَلْ رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِہِ -أَحْسِبُہُ عَلِیًّا وَالزُّبَیْرَ أَوْ غَیْرَہُمَا -قَالَ: ((إِنَّکُمَا سَتَجِدَانِ بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا امْرَأَۃً مَعَہَا بَعِیرٌ عَلَیْہِ مَزَادَتَانِ ، فَأْتِیَانِی بِہَا))۔ قَالَ فَأَتَیَا الْمَرْأَۃَ فَوَجَدَاہَا قَدْ رَکِبَتْ بَیْنَ مَزَادَتَیْنِ عَلَی الْبَعِیرِ فَقَالاَ لَہَا: أَجِیبِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔قَالَتْ: وَمَنْ رَسُولُ اللَّہِ؟ ہَذَا الصَّابِئُ؟ قَالاَ:ہُوَ الَّذِی تَعْنِینَ ، وَہُو رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-حَقًّا۔فَجَائَا بِہَا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَجَعَلَ فِی إِنَائٍ مِنْ مَزَادَتَیْہَا ، ثُمَّ قَالَ فِیہِ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ ، ثُمَّ أَعَادَ الْمَائَ فِی الْمَزَادَتَیْنِ ، ثُمَّ أَمَرَ بِعَزْلاَئِ الْمَزَادَتَیْنِ فَفُتِحَتْ ، ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ فَمَلَئُوا آنِیَتَہُمْ وَأَسْقِیَتَہُمْ ، فَلَمْ یَدَعُوا یَوْمَئِذٍ إِنَائً وَلاَ سِقَائً إِلاَّ مَلَئُوہُ -قَالَ عِمْرَانُ- فَکَانَ یُخَیَّلُ إِلَیَّ أَنَّہَا لَمْ تَزْدَدْ إِلاَّ امْتِلاَئً -قَالَ- فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ-بِثَوْبِہَا فَبُسِطَ ، ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَہُ فَجَائُوا مِنْ زَادِہِمْ حَتَّی مَلَئُوا لَہَا ثَوْبَہَا ، ثُمَّ قَالَ لَہَا: ((اذْہَبِی فَإِنَّا لَمْ نَأْخُذْ مِنْ مَائِکِ شَیْئًا، وَلَکِنَّ اللَّہَ سَقَانَا))۔قَالَ: فَجَائَتْ أَہْلَہَا فَأَخْبَرَتْہُمْ فَقَالَتْ: جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ أَسْحَرِ النَّاسِ أَوْ إِنَّہُ لَرَسُولُ اللَّہِ حَقًّا۔قَالَ: فَجَائَ أَہْلُ ذَلِکَ الْحِوَائِ حَتَّی أَسْلَمُوا کُلُّہُمْ۔مَخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفِ بْنِ أَبِی جَمِیلَۃَ وَفِیہِ: فَکَانَ آخِرُ ذَلِکَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-أَعْطَی الَّذِی أَصَابَتْہُ الْجَنَابَۃُ إِنَائً مِنْ مَائٍ فَقَالَ: ((اذْہَبْ فَأَفْرِغْہُ عَلَیْکَ)) وَہِیَ قَائِمَۃٌ تَنْظُرُ مَا یُفْعَلُ بِمَائِہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۳۷]
(١٢٦) (الف) حضرت عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ ایک سفر میں گئے، انھیں سخت پیاس لگ گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو صحابی آئے۔ میرا گمان ہے کہ وہ علی (رض) اور زبیر (رض) تھے یا شاید ان کے علاوہ کوئی اور۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں فلاں جگہ پر ایک عورت کو پاؤ گے اس کے پاس اونٹ ہوگا، اس پر دو مٹکے ہوں گے ۔ تم دونوں اس کو میرے پاس لاؤ۔ وہ دونوں عورت کے پاس آئے ۔ انھوں نے اس کو دیکھا وہ عورت اونٹ پر دو مٹکوں کے درمیان بیٹھی ہوئی تھی، انھوں نے اس سے کہا : آپ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلا رہے ہیں، وہ کہنے لگی : کون رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ؟ یہی بےدین ! (معاذ اللہ) انھوں نے کہا : وہی ہیں جو تم مراد لے رہی ہو لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برحق ہیں، وہ دونوں اس کو لے کر آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ مٹکوں سے پانی نکالو اور اس پر کچھ پڑھا۔ پھر پانی کو اس کے مٹکوں میں واپس لوٹا دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مشکیزوں کا حکم دیا، ان کو کھولا گیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا، انھوں نے اپنے برتنوں اور مشکیزوں کو بھر لیا اور لوگوں نے اس دن کوئی برتن اور مشکیزہ خالی نہیں چھوڑا، ۔ عمران (رض) کہتے ہیں : مجھے خیال تھا کہ زیادہ بھر گیا ہے۔ عمران کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کپڑے کو پھیلانے کا حکم دیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ وہ اپنا زاد راہ لے کر آئیں۔ انھوں نے زاد راہ سے کپڑے کو بھر دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے فرمایا : ” جاؤ، ہم نے آپ کے پانی میں سے کچھ نہیں لیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہم کو پلا دیا ہے۔ “
عمران کہتے ہیں : وہ عورت اپنے اہل و عیال کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں سب سے بڑے جادو گر کے پاس سے آئی ہوں یا پھر وہ یقیناً اللہ کے برحق رسول ہیں۔ عمران کہتے ہیں : پھر حواء بستی والے آئے اور سب مسلمان ہوگئے۔
(ب) بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ناپاک آدمی نے برتن میں پانی دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو اپنے اوپر ڈال لے اور وہ عورت کھڑی دیکھ رہی تھی جو اس کے پانی کے ساتھ کیا جا رہا تھا۔ “

126

(۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَوْفٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ بِزَیَادَتِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۳/۲۱۳]
(١٢٧) سیدنا عوف (رض) پچھلی روایت کے ہم معنی کچھ الفاظ کی زیادتی کے ساتھ یہ روایت بیان کرتے ہیں۔

127

(۱۲۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی أَخْبَرَنَا بُرْدٌ أَبُو الْعَلاَئِ۔وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی وَإِسْمَاعِیلُ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَنُصِیبُ مِنْ آنِیَۃِ الْمُشْرِکِینَ وَأَسْقِیَتِہِمْ ، فَنَسْتَمْتِعُ بِہَا فَلاَ یَعِیبُ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ۔وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ: فَلاَ یُعَابُ عَلَیْنَا۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۸۳۸]
(١٢٨) (الف) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر جہاد کرتے تھے، ہم کو مشرکوں کے برتن اور ان کے مشکیزے مل جاتے تو ہم اس سے فائدہ اٹھاتے، یہ ان کے لیے کوئی عیب والی بات نہیں ہوتی تھی۔
(ب) اور ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ ہم پر کوئی عیب نہیں لگایا جاتا تھا۔

128

(۱۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَوَضَّأَ مِنْ مَائٍ نَصْرَانِیَّۃٍ فِی جَرَّۃِ نَصْرَانِیَّۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ المولف فی سننہ الصغری ۲۲۱]
(١٢٩) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ سیدنا عمر (رض) نے نصرانی کے مٹکے میں موجود پانی سے وضو کیا۔

129

(۱۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنُ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ حَدَّثُونَا عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَلَمْ أَسْمَعْہُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: لَمَّا کُنَّا بِالشَّامِ أَتَیْتُ عُمَرَ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ مِنْہُ ، فَقَالَ: مِنْ أَیْنَ جِئْتَ بِہَذَا؟ فَمَا رَأَیْتُ مَائَ عَدٍّ وَلاَ مَائَ سَمَائٍ أَطْیَبَ مِنْہُ۔قَالَ قُلْتُ: مِنْ بَیْتِ ہَذِہِ الْعَجُوزِ النَّصْرَانِیَّۃِ۔فَلَمَّا تَوَضَّأَ أَتَاہَا فَقَالَ: أَیَّتُہَا الْعَجُوزُ أَسْلِمِی تَسْلَمِی ، بَعَثَ اللَّہُ بِالْحَقِّ مُحَمَّدًا -ﷺ-۔قَالَ: فَکَشَفْتْ رَأْسَہَا فَإِذَا مِثْلُ الثَّغَامَۃِ قَالَتْ: وَأَنَا أَمُوتُ الآنَ؟ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ: اللَّہُمَّ اشْہَدْ۔ [ضعیف: أخرجہ المولف فی المعرفۃ ۴۱]
(١٣٠) زید بن اسلم کے والد کہتے ہیں کہ جب ہم شام میں تھے تو میں سیدنا عمر (رض) کے پاس پانی لے کر آیا، آپ نے اس سے وضو کیا۔ سیدنا عمر (رض) نے پوچھا : تو اس کو کہاں سے لایا ہے ؟ میں نے اس پانی اور آسمان کے پانی کے علاوہ کوئی اچھا پانی نہیں دیکھا۔ زید بن اسلم کے باپ کہتے ہیں : میں نے کہا : اس نصرانی بڑھیا عورت کے گھر سے (لایا ہوں) ۔ جب آپ نے وضو کیا تو اس عورت کے پاس آئے۔ سیدنا عمر (رض) نے کہا : اے بڑھیا عورت ! مسلمان ہوجا تو محفوظ ہوجائے گی، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے اپنا سر ننگا کیا تو اس کا سر ثغامہ پھول کی طرح سفید ہوچکا تھا، اس عورت نے کہا : اب میں مر جاؤں ؟ راوی کہتے ہیں : سیدنا عمر (رض) نے کہا : اے اللہ ! تو گواہ ہوجا۔

130

(۱۳۱) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوجَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَتَّقِی أَنْ یَشْرَبَ فِی الإِنَائِ لِلنَّصَارَی۔ فَقَدْ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ:تَفَرَّدَ بِہِ إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَزِیدَ الْخُوزِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ۔ (ج) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ:وَإِبْرَاہِیمُ الْخُوزِیُّ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ (ق)ثُمَّ ہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی التَّنْزِیہِ بِمَا مَضَی۔ [ضعیف جدًا]
(١٣١) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نصاریٰ کے برتنوں میں پینے سے پرہیز کرتے تھے۔
(ب) ابو عبداللہ کہتے ہیں کہ ابراہیم بن یزید خوزی ابن أبی ملیکہ سے بیان کرنے میں متفرد ہے۔
(ج) شیخ (رح) کہتے ہیں کہ ابراہیم کی حدیث قابل حجت نہیں۔
(د) پھر یہ روایت جو ابھی گزری ہے نہی تنزیہی پر محمول ہوگی۔

131

(۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ حَاتِمٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ قَالَ سَمِعْتُ رَبِیعَۃَ بْنَ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیَّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِدْرِیسَ: عَائِذُ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیَّ یَقُولُ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا بِأَرْضِ أَہْلِ کِتَابٍ نَأْکُلُ فِی آنِیَتِہِمْ ، وَأَرْضِ صَیْدٍ أَصِیدُ بِقَوْسِی ، وَأَصِیدُ بِکَلْبِی الْمُعَلَّمِ وَبِکَلْبِی الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ ، فَأَخْبِرْنِی مَا الَّذِی یَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِکَ؟ فَقَالَ: ((أَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ أَنَّکَ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ تَأْکُلُونَ فِی آنِیَتِہِمْ ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَیْرَ آنِیَتِہِمْ فَلاَ تَأْکُلُوا فِیہَا ، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوہَا ثُمَّ کُلُوا فِیہَا ، وَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ أَنَّکَ بِأَرْضِ صَیْدٍ فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ ثُمَّ کُلْہُ ، وَمَا صِدْتَ بِکَلْبِکَ الْمُعَلَّمِ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ ثُمَّ کُلْ ، وَمَا صِدْتَ بِکَلْبِکَ الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَکْتَ ذَکَاتَہُ فَکُلْ))۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ (ق) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ بِالْغَسْلِ وَقَعَ عِنْدَ الْعِلْمِ بِنَجَاسَۃِ آنِیَتِہِمْ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۱۷]
(١٣٢) حضرت ابوثعلبہ خشنی (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم اہل کتاب کے علاقے میں ہوتے ہیں، ہم ان کے برتنوں میں کھا لیں ؟ اور جب شکار والے علاقے میں ہوتے ہیں میں اپنی کمان سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سکھلائے ہوئے کتے کو چھوڑتا ہوں اور میرے کتے کے ساتھ بغیر سکھلایا ہوا کتا بھی شامل ہوجاتا ہے، تو کیا اس میں سے ہمارے لیے کیا حلال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو تو نے اہل کتاب کے علاقے کا ذکر کیا ہے۔ ان کے جن برتنوں میں کھاتے ہو اگر تم ان کے علاوہ برتن کو پاؤ ۔ پھر تم ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ اور اگر تم اس کے علاوہ نہ پاؤ پھر اس کو دھو لو اور اس میں کھالو اور جو تو نے شکار والے علاقے اور کمان کے ساتھ شکار کا ذکر کیا ہے تو تو اس پر اللہ کا نام لے پھر اس کو کھالے اور جو تو سکھلائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کرے اس پر اللہ کا نام لے پھر اس کو کھالے اور جو تو بغیر سکھلائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کرے تو اس کے ذبح کرنے (کے وقت ) پالے تو اس کو (ذبح کر کے) کھالے۔

132

(۱۳۳) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ زَبْرٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللَّہِ: مُسْلِمُ بْنُ مِشْکَمٍ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ: أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-إِنَّا نُجَاوِرُ أَہْلَ الْکِتَابِ وَہُمْ یَطْبُخُونَ فِی قُدُورِہِمْ الْخِنْزِیرَ ، وَیَشْرَبُونَ فِی آنِیَتِہِمُ الْخَمْرَ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنْ وَجَدْتُمْ غَیْرَہَا فَکُلُوا فِیہَا وَاشْرَبُوا ، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَیْرَہَا فَارْحَضُوہَا بِالْمَائِ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا))۔ ہَکَذَا أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۵۱۷]
(١٣٣) حضرت ابو ثعلبہ خشنی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ہم اہل کتاب کے ہمسائے ہیں اور وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر پکاتے ہیں اور اپنے برتنوں میں شراب پیتے ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر تم ان (برتنوں) کے علاوہ برتن پاؤ تو ان میں کھاؤ اور پیو اور اگر تم ان کے علاوہ نہ پاؤ تو ان کو پانی سے دھو لو پھر ان میں کھاؤ اور پیو۔

133

(۱۳۴) وَلِمُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ فِیہِ إِسْنَادٌ آخَرُ: أَخْبَرَنَاہُ الْعَنْبَرُ بْنُ الطَّیِّبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدِّمَشْقِیُّ وَلَقَبُہُ دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ ہَانِئٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ ورجالہ ثقات وسندہ متصل]
(١٣٤) حضرت ابو ثعلبہ خشنی (رض) اسی مذکورہ روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔

134

(۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَقُلْتُ: إِنَّا نَغْزُو وَنَسِیرُ فِی أَرْضِ الْمُشْرِکِینَ،فَنَحْتَاجُ إِلَی آنِیَۃٍ مِنْ آنِیَتِہِمْ فَنَطْبُخُ فِیہَا۔فَقَالَ: ((اغْسِلُوہَا بِالْمَائِ ثُمَّ اطْبُخُوا فِیہَا وَانْتَفِعُوا بِہَا))۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ مَوْصُولاً وَقَدْ أَرْسَلَہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَیُّوبَ وَخَالِدٍ فَلَمْ یَذْکُرُوا أَبَا أَسْمَائَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح أخرجہ الترمذی ۱۴۶۴]
(١٣٥) حضرت ابوثعلبہ خشنی (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ہم جہاد کرتے ہیں اور مشرکوں کی زمین میں چلتے ہیں، ہم کو ان کے برتنوں کی ضرورت ہوتی ہے، ہم ان میں پکاتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ان کو پانی کے ساتھ دھو لو ‘ پھر ان میں پکاؤ اور ان سے فائدہ اٹھاؤ۔

135

(۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((السِّوَاکُ مَطْہَرَۃٌ لِلْفَمِ مَرْضَاۃٌ لِلرَّبِّ))۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبِی عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ النسائی ۵]
(١٣٦) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مسواک منہ کی صفائی کا ذریعہ اور رب کی رضا مندی کا سبب ہے۔

136

(۱۳۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ: سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشُّعَیْبِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ السَّبِیعِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ إِمْلاَئً مِنْ حَفْظِہِ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْغَضَائِرِیُّ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبِی عُمَرَ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مِسْعَرٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ سَمِعَ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ-تَقُولُ۔ قَالَ الشَّیْخُ: ابْنُ أَبِی عَتِیقٍ ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَمُحَمَّدٌ یُکْنَی أَبَا عَتِیقٍ۔ وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ عَنْ أَبِیہِ کَذَلِکَ وَبَیَّنَ فِیہِ سَمَاعَ أَبِیہِ۔[صحیح۔ رجالہ ثقات وسندہ متصل]
(١٣٧) مسعر نے مذکورہ روایت کی طرح ہی ذکر کیا ہے مگر یہ الفاظ زائد ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ (رض) سے سنا وہ فرماتی ہیں۔
(ب) شیخ (رح) کہتے ہیں کہ ابن ابی عتیق عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق (رض) ہیں اور ابو عتیق محمد کی کنیت ہے۔

137

(۱۳۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی عَتِیقٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((السِّوَاکُ مَطْہَرَۃٌ لِلْفَمِ مَرْضَاۃٌ لِلرَّبِّ))۔ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنُ أَبِی عَتِیقٍ نَسَبَہُ یَزِیدُ إِلَی جَدِّہِ۔وَقِیلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَکَأَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہُمَا جَمِیعًا۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣٨) عبد الرحمن بن ابی عتیق کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انھوں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مسواک منہ کی صفائی کا سبب اور رب کی رضا مندی کا ذریعہ ہے۔ “
عبدالرحمن ابن عبداللہ بن ابی عتیق ہیں۔ یزید نے ان کی نسبت دادا کی طرف کی ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ عبدالرحمن نے قاسم بن محمد سے بیان کیا ہے گویا اس نے دونوں سے سنا ہے۔

138

(۱۳۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ-ﷺ-قَالَ: ((السِّوَاکُ مَطْہَرَۃٌ لِلْفَمِ مَرْضَاۃٌ لِلرَّبِّ))۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣٩) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مسواک منہ کی صفائی کا سبب اور رب کی رضا مندی کا ذریعہ ہے۔ “

139

(۱۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ:إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ حَبِیبٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((السِّوَاکُ مَطْہَرَۃٌ لِلْفَمِ مَرْضَاۃٌ لِلرَّبِّ ))۔ [صحیح لغیرہ]
(١٤٠) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مسواک منہ کی صفائی کا سبب اور رب کی رضا مندی کا ذریعہ ہے۔ “

140

(۱۴۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ: بِأَیِّ شَیْئٍ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ-یَبْدَأُ إِذَا دَخَلَ بَیْتَہُ؟ قَالَتْ بِالسِّوَاکِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۳]
(١٤١) مقدام بن شریع بن ہانی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کس چیز کے ساتھ ابتدا کرتے تھے ؟ سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں : مسواک کے ساتھ۔

141

(۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ:عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ یَعْنِی ابْنَ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَوَجَدْتُہُ یَسْتَاکُ بِسِوَاکٍ بِیَدِہِ وَہُوَ یَقُولُ: عَأْعَأْ ۔وَالسِّوَاکُ فِی فِیہِ کَأَنَّہُ یَتَہَوَّعُ۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا بِہِ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ-وَہُوَ یَسْتَاکُ وَطَرَفُ السِّوَاکِ عَلَی لِسَانِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ أَبِی النُّعْمَانِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَدِیثِ: أُعْ أُعْ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ الْحَارِثِیِّ عَنْ حَمَّادٍ قَرِیبًا مِنْ لَفْظِ حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۱]
(١٤٢) (الف) ابن ابی موسیٰ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو میں نے آپ کو اپنے ہاتھ کے ساتھ مسواک کرتے ہوئے پایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ مبارک سے عَاْ عَاْ کی آواز آرہی تھی۔
(عَاْ عَاْ ) مسواک کرتے وقت جو آواز نکلتی ہے اور مسواک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ میں تھی گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آواز نکال رہے ہیں۔
(ب) ابو موسیٰ (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسواک کر رہے تھے اور مسواک کا ایک کنارہ آپ کی زبان پر تھا۔
(ج) صحیح بخاری ایک حدیث میں اُعْ اُعْ کے الفاظ ہیں۔

142

(۱۴۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ یَعْنِی ابْنَ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَکْثَرْتُ عَلَیْکُمْ فِی السِّوَاکِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ۔ [صحیح أخرجہ البخاری ۸۴۸]
(١٤٣) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تم میں سب سے زیادہ مسواک کرنے والا ہوں۔

143

(۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ التَّمِیمِیِّ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ السِّوَاکِ فَقَالَ: مَا زَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-یَأْمُرُنَا بِہِ حَتَّی خَشِینَا أَنْ یَنْزِلَ عَلَیْہِ فِیہِ۔ [صحیح أخرجہ الطیالسی ۲۷۳۹]
(١٤٤) تمیمی سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) سے مسواک کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیشہ اس کا حکم دیا کرتے تھے حتیٰ کہ ہم ڈر گئے کہ کہیں یہ فرض نہ ہوجائے۔

144

(۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِتَأْخِیرِ الْعِشَائِ وَالسِّوَاکِ عِنْدَ کل صَلاَۃٍ))۔ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَفِی ہَذَا دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ السِّوَاکَ لَیْسَ بِوَاجِبٍ وَأَنَّہُ اخْتِیَارٌ لأَنَّہُ لَوْ کَانَ وَاجِبًا أَمَرَہُمْ بِہِ شَقَّ عَلَیْہِمْ أَوْ لَمْ یَشُقَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۵۲]
(١٤٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں انھیں عشاء کی نماز موخر کرنے اور ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دے دیتا۔
(ب) امام شافعی (رض) کہتے ہیں : اس حدیث میں دلیل ہے کہ مسواک واجب نہیں بلکہ اختیاری ہے، اگر واجب ہوتا تو آپ صحابہ کرام کو (مسواک کرنے) حکم دیتے خواہ ان پر مشقت ہی ہوتی۔

145

(۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ وُضُوئٍ))۔ہَکَذَا أَخْبَرَنَاہُ فِی الْفَوَائِدِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۴۶]
(١٤٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں انھیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دے دیتا۔

146

(۱۴۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فَذَکَرَہُ مَرْفُوعًا۔ (ت) وَہَذَا الْحَدِیثُ مَعْرُوفٌ بِرَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ وَبِشْرِ بْنِ عُمَرَ الزَّہْرَانِیِّ عَنْ مَالِکٍ مَرْفُوعًا وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ مَرْفُوعًا وَہُوَ فِی الْمُوَطَإِ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَوْقُوفٌ دُونَ ذِکْرِ الْوُضُوئِ۔ [صحیح]
(١٤٧) امام مالک بن انس (رض) نے اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے۔
(ب) امام شافعی (رض) نے حرملہ والی روایت کو مرفوع ذکر کیا ہے اور امام مالک (رح) نے مؤطا میں سند کے ساتھ موقوفاً بیان کیا ہے اور اس میں وضو کا ذکر نہیں ہے۔

147

(۱۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ وَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَفَرَضْتُ عَلَیْہِمُ السِّوَاکَ مَعَ الْوُضُوئِ وَلأَخَّرْتُ صَلاَۃَ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّیْلِ ))۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۴۴۲]
(١٤٨) سیدنا ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو ہر وضو کے ساتھ ان پر مسواک کو فرض کردیتا اور عشا کی نماز کو نصف رات تک مؤخر کردیتا۔ “

148

(۱۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: ((لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی أَظُنُّہُ قَالَ لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ الْوُضُوئِ وَلأَخَّرْتُ صَلاَۃَ الْعِشَائِ إِلَی ثُلُثِ اللَّیْلِ أَوْ نِصْفِہِ))وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۲/۲۵۰]
(١٤٩) سیدنا ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا “ میرا گمان ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو میں ہر وضو کے ساتھ ان کو مسواک کا اور عشا کی نماز کو ایک تہائی رات تک یا آدھی رات تک مؤخر کرنے کا حکم دیتا۔ “

149

(۱۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عَطَائٍ مَوْلَی أُمِّ صُبَیَّۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((لَوْلاَ أَنِّی أَکْرَہُ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی))۔نَحْوَہُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ نَحْوَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” اگر میں پسند نہ کرتا کہ میری امت پر مشقت ہو۔۔۔ باقی حدیث پچھلی حدیث کی طرح بیان کی۔ “

150

(۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ الصَّیْقَلِ عَنِ ابْنِ تَمَّامٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا لِی أَرَاکُمْ تَأْتُونِی قُلْحًا؟ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَفَرَضْتُ عَلَیْہِمُ السِّوَاکَ کَمَا فُرِضَ عَلَیْہِمُ الْوُضُوئُ ))۔کَذَا رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ۔ [مضطرب۔ أخرجہ احمد ۱/۲۱۴]
(١٥١) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں تم کو دیکھتا ہوں کہ تم میرے پاس اس حال میں آتے ہو کہ تمہارے دانتوں پر میل ہوتی ہے۔ ” اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں مسواک کو ان پر اس طرح فرض قرار دیتا جس طرح ان پر وضو فرض ہے۔ “

151

(۱۵۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ہُوَ الْبُخَارِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ تَمَّامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((تَدْخُلُونَ عَلَیَّ قُلْحًا اسْتَاکُوا))۔ (ت) قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ تَمَّامٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ وَقَالَ الثَّوْرِیُّ یَعْنِی کَنَحْوِ مَا رَوَیْنَا۔ وَرَوَاہُ أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّالَقَانِیِّ عَنْ جَرِیرٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔وَعَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِإِسْنَادِہِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ وَہُوَ حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ۔ [مضطرب]
(١٥٢) سیدنا ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں : تم میرے پاس میل والے دانتوں کے ساتھ آتے ہو مسواک کیا کرو۔

152

(۱۵۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ زَکَرِیَّا یَعْنِی ابْنَ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ طَلْقٍ یَعْنِی ابْنَ حَبِیبٍ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَائُ اللِّحْیَۃِ ، وَالسِّوَاکُ وَالاِسْتِنْشَاقُ بِالْمَائِ ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الإِبْطِ ، وَحَلْقُ الْعَانَۃِ وَانْتِقَاصُ الْمَائِ))۔قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِیتُ الْعَاشِرَۃَ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ الْمَضْمَضَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ مسلم ۲۶۱]
(١٥٣) سیدنا عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دس چیزیں فطرت میں سے ہیں : مونچھیں کاٹنا، داڑھی پڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈال کر جھاڑنا، ناخن کاٹنا، پوروں کو دھونا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈھنا اور پانی بہانا۔ مصعب کہتے ہیں کہ میں دسویں چیز بھول گیا (ممکن ہے کہ) وہ کلی کرنا ہے۔

153

(۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ:الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِتَأْخِیرِ الْعِشَائِ وَالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ))۔ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ وَفِی حَدِیثِ مَالِکٍ: أَوْ عَلَی النَّاسِ لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ۔لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِ۔ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَقَالَ ((لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ صَلاَۃٍ)) وَأَکْثَرُ النَّاسِ لم یَذْکُرُوا ذَلِکَ عَنْ مَالِکٍ۔ (ت) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ بِمِثْلِ رِوَایَۃِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْہُ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٤) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں ان کو عشا کی نماز مؤخر کرنے اور ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دیتا۔ “
(ج) مالک سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : میں ان کو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

154

(۱۵۵) أَخْبَرَنَا بِہِ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: ((لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ صَلاَۃٍ))۔ وَقِیلَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری بہذا للفظ ۸۴۷]
(١٥٥) سیدنا ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں ان کو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

155

(۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ))۔ قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ: فَرَأَیْتُ زَیْدًا یَجْلِسُ فِی الْمَسْجِدِ وَإِنَّ السِّوَاکَ مِنْ أُذُنِہِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْکَاتِبِ ، فَکُلَّمَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ اسْتَاکَ۔ وَبَلَغَنِی عَنِ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: حَدِیثُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ أَصَحُّ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ:کِلاَہُمَا عِنْدِی صَحِیحٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ وَقَعَ آخِرُ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ بِإِسَنَادٍ لَہُ آخِرَ۔ [ضعیف]
(١٥٦) (الف) زید بن خالد جہنی کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” اگر میں امت پر مشقت نہ سمجھتا تو ان کو ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دیتا۔ “
(ب) ابو سلمہ کہتے ہیں : میں نے زید (رض) کو دیکھا وہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور مسواک ان کے کان پر ایسے تھی، جیسے کاتب اپنے کان پر قلم کو رکھتا ہے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے۔
شیخ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا آخری حصہ محمد بن اسحاق بن یسار سے دوسری سند سے منقول ہے۔

156

(۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کَانَ السِّوَاکُ مِنْ أُذُنِ النَّبِیِّ -ﷺ-مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْکَاتِبِ۔ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ یَحْیَی۔ (ج) قَالَ الشَّیْخُ: وَیَحْیَی بْنُ یَمَانٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ عِنْدَہُمْ ، وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ غَلَطٌ مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الأَوَّلِ إِلَی ہَذَا۔ [منکر۔ ذکر الحافظ فی التلخیص ۱/۷۱]
(١٥٧) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ مسواک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کان پر ایسے ہوتی تھی جیسے کاتب کے کان پر قلم ہوتا ہے۔
(ب) شیخ کہتے ہیں کہ یحییٰ بن یمان محدثین کے نزدیک قولی نہیں۔ یہ بھی اشتباہ ہے کہ محمد بن اسحاق جو اس سے پہلی روایت میں ہے صحیح نہ ہو۔

157

(۱۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ:إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقُرَشِیُّ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ: أَرَأَیْتَ تَوَضُّؤَ ابْنِ عُمَرَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ طَاہِرًا وَغَیْرَ طَاہِرٍ عَمَّ ذَلِکَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْنِیہِ أَسْمَائُ بِنْتُ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ حَنْظَلَۃَ بْنِ أَبِی عَامِرٍ حَدَّثَہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-أُمِرَ بِالْوُضُوئِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ طَاہِرًا وَغَیْرَ طَاہِرٍ ، فَلَمَّا شَقَّ ذَلِکَ عَلَیْہِ أُمِرَ بِالسِّوَاکِ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَرَی أَنَّ بِہِ قُوَّۃً ، فَکَانَ لاَ یَدَعُ الْوُضُوئَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَحْمَدَ بْنِ خَالِدٍ الْوَہْبِیِّ۔ وَقَالَ سَعِیدٌ فِی حَدِیثِہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَقَالَ: فَلَمَّا شَقَّ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۸]
(١٥٨) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کے صاحبزادے عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا : کیا آپ نے ابن عمر (رض) کو دیکھا ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے چاہے وضو ہوتا یا نہ اور آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : مجھ کو اسماء بنت زید بن خطاب (رض) نے بیان کیا کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر اسمائ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہے، چاہے آپ کا وضو ہو یا نہ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ مشکل ہوگیا تو آپ کو ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دے دیا گیا۔ ابن عمر (رض) یہ خیال کرتے تھے کہ مجھ میں چونکہ طاقت ہے اس لیے ہر نماز کے لیے وضو کو نہیں چھوڑتے تھے۔
(ب) سعید کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن عبداللہ والی روایت میں یہ الفاظ ہیں : ” جب یہ ان پر مشکل ہوگیا۔ “

158

(۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی۔ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ ذَکَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((تَفْضُلُ الصَّلاَۃُ الَّتِی یُسْتَاکُ لَہَا عَلَی الصَّلاَۃِ الَّتِی لاَ یُسْتَاکُ لَہَا سَبْعِینَ ضِعْفًا))۔وَہَذَا الْحَدِیثُ أَحَدُ مَا یُخَافُ أَنْ یَکُونَ مِنْ تَدْلِیسَاتِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَأَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنَ الزُّہْرِیِّ۔ (ت) وَقَدْ رَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی الصَّدَفِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ وَمَنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَکِلاَہُمَا ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۶/۲۷۲]
(١٥٩) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ نماز اس نماز پر ستر درجے فضیلت رکھتی ہے جس نماز کے لیے مسواک کی جائے اس نماز پر جس کے لیے مسواک نہ کی جائے۔ (یہ حدیث ان احادیث میں سے ایک ہے جن کے متعلق خدشہ ہے کہ وہ محمد بن اسحاق بن یسار کی تدلیسات میں سے ہیں اور ان کا امام زہری سے سماع ثابت نہیں ہے۔ )

159

(۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ إِجَازَۃً قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَحْیَی الأَسْلَمِیُّ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((الرَّکْعَتَانِ بَعْدَ السِّوَاکِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ سَبْعِینَ رَکْعَۃً قَبْلَ السِّوَاکِ))۔ (ج)الْوَاقِدِیُّ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ مِنْ غَیْرِ ہَذَا الطَّرِیقِ۔ [موضوع]
(١٦٠) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مسواک کے بعد دو رکعتیں پڑھنا مجھ کو ستر رکعت پڑھنے سے زیادہ محبوب ہیں جو مسواک کرنے سے پہلے پڑھی جائیں۔
(ب) واقدی قابل حجت نہیں۔

160

(۱۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہِیَارَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ قِیرَاطٍ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ رُوَیْمٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((صَلاَۃٌ بِسِوَاکٍ خَیْرٌ مِنْ سَبْعِینَ صَلاَۃً بِغَیْرِ سِوَاکٍ))۔ وَہَذَا إِسْنَادٍ غَیْرُ قَوِیٍّ۔(ت)وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ مَرْفُوعًا مُرْسَلاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ تمام فی فوالدہ ۲۴۸]
(١٦١) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مسواک کے ساتھ نماز پڑھنا بغیر مسواک کے نماز پڑھنے سے ستر گنا زیادہ ہے۔ “

161

(۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: أُمِرْنَا بِالسِّوَاکِ وَقَالَ: ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا قَامَ یُصَلِّی أَتَاہُ الْمَلَکُ فَقَامَ خَلْفَہُ یَسْتَمِعُ الْقُرْآنَ وَیَدْنُو ، فَلاَ یَزَالُ یَسْتَمِعُ وَیَدْنُو حَتَّی یَضَعَ فَاہُ عَلَی فِیہِ ، فَلاَ یَقْرَأُ آیَۃً إِلاَّ کَانَتْ فِی جَوْفِ الْمَلَکِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البزاء ۶۰۳]
(١٦٢) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ ہم کو نماز کا حکم دیا گیا اور فرمایا : جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے پاس فرشتہ آتا ہے جو اس کے پیچھے کھڑا ہوجاتا ہے وہ قرآن سنتا ہے اور قریب ہوجاتا ہے، وہ سنتا رہتا ہے اور قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ لیتا ہے، پھر وہ جو بھی آیت پڑھتا ہے وہ فرشتے کے پیٹ میں چلی جاتی ہے۔

162

(۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَحُصَیْنٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِاللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ وَحُصَیْنٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ:کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یَشُوصُ فَاہُ بِالسِّوَاکِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ مَہْدِیٍّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی وَبِنْدَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۲]
(١٦٣) سیدنا حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو بیدار ہوتے تو اپنا منہ مسواک سے صاف کرتے تھے۔

163

(۱۶۴) وَرَوَاہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ حُصَیْنٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-إِذَا قَامَ لِیَتَہَجَّدَ یَشُوصُ فَاہُ بِالسِّوَاکِ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ (غ) قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ: الشَّوَصُ دَلْکُ الأَسْنَانِ عَرْضًا بِالسِّوَاکِ وَبِالأُصْبَعِ وَنَحْوِہِمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۵۵]
(١٦٤) سیدنا حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنا منہ مسواک کے ساتھ صاف کرتے تھے۔
(ب) ابو سلیمان خطابی کہتے ہیں : ” شوص “ دانتوں کو مسواک اور انگلی وغیرہ سے ملنے کو کہتے ہیں۔

164

(۱۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ قَالَتْ: کُنَّا نُعِدُّ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-سِوَاکَہُ وَطَہُورَہُ فَیَبْعَثُہُ اللَّہُ مَا شَائَ أَنْ یَبْعَثَہُ مِنَ اللَّیْلِ ، فَیَتَسَوَّکُ وَیَتَوَضَّأُ ثُمَّ یُصَلِّی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ۔ وَرَوَاہُ بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ زُرَارَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: کَانَ یُوضَعُ لَہُ وَضُوئُہُ وَسِوَاکُہُ ، فَإِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ تَخَلَّی ثُمَّ اسْتَاکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۳۹]
(١٦٥) (الف) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتیں تھیں۔ جب اللہ تعالیٰ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چاہتا رات کو بیدار کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسواک کرتے اور وضو کرتے، پھر نماز پڑھتے۔
(ب) سیدنا زرارۃ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے وضو کا پانی اور مسواک رکھی جاتی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو کھڑے ہوتے، قضائے حاجت کرتے، پھر مسواک کرتے۔

165

(۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ فَذَکَرَہُ۔ [حسن]
(١٦٦) ہم کو بہز بن حکیم نے گزشتہ حدیث کی طرح روایت نقل کی۔

166

(۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-کَانَ لاَ یَرْقُدُ مِنْ لَیْلٍ وَلاَ نَہَارٍ فَیَسْتَیْقِظُ إِلاَّ تَسَوَّکَ قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔
(١٦٧) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دن یا رات کو جس وقت بھی سونے کے بعد بیدار ہوتے تو وضو سے پہلے مسواک کرتے۔

167

(۱۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ جُنَیْدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو ہُوَ ابْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَی رَجُلاَنِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-حَاجَتُہُمَا وَاحِدَۃٌ ، فَتَکَلَّمَ أَحَدُہُمَا فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-مِنْ فِیہِ إِخْلاَفًا ، فَقَالَ لَہُ: أَمَا تَسْتَاکُ؟ ۔قَالَ: بَلَی ، وَلَکِنِّی لَمْ أَطْعَمْ مِنْ ثَلاَثٍ۔فَأَمَرَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِہِ فَآوَاہُ وَقَضَی حَاجَتَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ ، وَہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۲۶۷]
(١٦٨) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ دو شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ ان دونوں کا کام ایک ہی تھا ان میں سے ایک نے بات کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں بدبو پائی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کہا : کیا تو مسواک نہیں کرتا ؟ اس نے کہا : کیوں نہیں، لیکن میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو حکم دیا اس نے اس کی مدد کی اور اس کی ضرورت کو پورا کیا۔

168

(۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ:الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الْکُوفِیُّ الْحَاسِبُ قَالَ حَدَّثَنِی کَثِیرٌ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ-یَسْتَاکُ فَیُعْطِینِی السِّوَاکَ لأَغْسِلَہُ ، فَأَبْدَأُ بِہِ فَأَسْتَاکُ ثُمَّ أَغْسِلُہُ وَأَدْفَعُہُ إِلَیْہِ۔ [حسن۔ أخرجہ أبو داؤد]
(١٦٩) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسواک کرتے تو آپ مسواک دھونے کے لیے مجھے دیتے تو میں پہلے مسواک کرتی، پھر اس کی دھوتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لوٹا دیتی۔

169

(۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَذَکَرَتْ قِصَّۃً فِی مَرَضِہِ وَفِیہَا قَالَتْ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَمَعَہُ سِوَاکٌ یَسْتَنُّ بِہِ فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَقُلْتُ لَہُ: أَعْطِنِی ہَذَا السِّوَاکَ یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ ، فَأَعْطَانِیہِ فَقَضِمْتُہُ ثُمَّ طَیَّبْتُہُ ، فَأَعْطَیْتُہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَاسْتَنَّ وَہْوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی صَدْرِی -ﷺ-۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی زَکَرِیَّا عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۸۵۰]
(١٧٠) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کا قصہ بیان کیا، آپ فرماتی ہیں کہ عبد الرحمن بن ابوبکر داخل ہوئے، ان کے پاس مسواک تھی جو وہ کر رہے تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف دیکھا، میں نے ان سے کہا : اے عبدالرحمن ! یہ مسواک مجھے دے دو تو انھوں نے (وہ مسواک) مجھے دے دی، پھر میں نے اس کو چبایا پھر اس کو دھویا اس کے بعد میں نے (وہ مسواک) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دے دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسواک کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے سینے کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے۔

170

(۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((أُرَانِی أَتَسَوَّکُ فَجَائَنِی رَجُلاَنِ أَحَدُہُمَا أَکْبَرُ مِنَ الآخَرِ ، فَنَاوَلْتُ السِّوَاکَ الأَصْغَرَ مِنْہُمَا ، فَقِیلَ لِی: کَبِّرْ۔فَدَفَعْتُہُ إِلَی الأَکْبَرِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ قَالَ وَقَالَ عَفَّانُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری [۲۴۳]
(١٧١) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ کو مسواک کرتے ہوئے دیکھا، اس کے بعد میرے پاس دو شخص آئے ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا، میں نے ان میں سے چھوٹے کو مسواک دے دی۔ مجھے کہا گیا : بڑے کو دیں، پھر میں نے بڑے کو دے دی۔

171

(۱۷۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-وَہُوَ یَسْتَنُّ ، فَأَعْطَاہُ أَکْبَرَ الْقَوْمِ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ جِبْرِیلَ أَمَرَنِی أَنْ أُکَبِّرَ))۔ اسْتَشْہِدَ الْبُخَارِیُّ بِہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۲/۱۳۸]
(١٧٢) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مسواک کرتے ہوئے دیکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ قوم میں سے بڑے کو دی اور فرمایا : ” جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ کو مسواک بڑے کو دینے کا حکم دیا۔ “

172

(۱۷۳) وَقَدْ رُوِیَ فِی الاِسْتِیَاکِ عَرْضًا حَدِیثٌ لاَ أَحْتَجُّ بِمِثْلِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْیَمَانُ بْنُ عَدِیٍّ أَبُو عَدِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا ثُبَیْتُ بْنُ کَثِیرٍ الضَّبِّیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ بَہْزٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ [منکر]
(١٧٣) چوڑائی کے بل مسواک کرنے کی حدیث بیان کی گئی ہے میں اس جیسی حدیث سے دلیل نہیں لیتا۔
بہز بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح چوڑائی میں مسواک کرتے تھے، اس روایت میں اسی طرح ہے۔

173

(۱۷۴) وَأَخْبَرَنَا الْحَاکِمُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ رَبِیعَۃَ الْقُرَشِیُّ الْمَدَنِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَکْثَمَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْتَاکُ عَرْضًا وَیَشْرَبُ مَصًّا وَیَقُولُ: ((ہُوَ أَہْنَأُ وَأَمْرَأُ وَأَبْرَأُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَکْثَمَ۔ وَزَادَ فِی حَدِیثِ بَہْزٍ وَیَتَنَفَّسُ ثَلاَثًا وَیَقُولُ: ہُوَ أَہْنَأُ وَأَمْرَأُ وَأَبْرَأُ ۔وَإِنَّمَا یُعْرَفُ بَہْزٌ بِہَذَا الْحَدِیثِ ، ذَکَرَہُ ابْنُ مَنِیعٍ وَابْنُ مَنْدَہْ فَأَمَّا رَبِیعَۃُ بْنُ أَکْثَمَ فَإِنَّہُ اسْتُشْہِدَ بِخَیْبَرَ۔[ضعیف۔ أخرجہ العقیلی فی الصعفاء ۳/۲۲۹]
(١٧٤) (الف) سیدنا ربیعہ بن اکثم سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چوڑائی کے بل مسواک کرتے تھے اور اس کو چوس کر پیتے تھے اور فرماتے تھے : یہ زیادہ ہضم کرنے والا بےحد مزے دار اور شفا یاب ہے۔
(ب) اور بہز کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ تین سانس لیتے تھے اور فرماتے تھے : یہ زیادہ ہضم کرنے والا اور بےحد مزے دار اور زیادہ شفا یاب ہے۔
(ب) سیدنا ربیعہ بن اکثم غزوہ خیبر میں شریک ہوئے۔

174

(۱۷۵) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْقُرَشِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ-: ((إِذَا شَرِبْتُمْ فَاشْرَبُوا مَصًّا وَإِذَا اسْتَکْتُمْ فَاسْتَاکُوا عَرْضًا))۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف أخرجہ اوب داؤد فی المراسیل]
(١٧٥) عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم پیو تو اچھی طرح پیو اور جب تم مسواک کرو تو چوڑائی کے بل مسواک کرو۔ “

175

وَقَدْ رُوِیَ فِی الاِسْتِیَاکِ بِالأَصَابِعِ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ۔ (۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا السَّاجِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ الْحَکَمِ الْقَسْمَلِیِّ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: ((تَجْزِی مِنَ السِّوَاکِ الأَصَابِعُ))۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ: عَبْدُ الْحَکَمِ الْقَسْمَلِیُّ الْبَصْرِیُّ عَنْ أَنَسٍ وَعَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَاہُ عِیسَی بْنُ شُعَیْبٍ بِإِسْنَادٍ آخَرَ عَنْ أَنَسٍ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۵/۳۳۴]
(١٧٦) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” انگلیاں مسواک کی جگہ پر کفایت کر جاتی ہیں۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : عبدالحکم تسملی بصری جو حضرت انس اور حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے روایات بیان کرتا ہے ” منکر الحدیث “ ہے۔

176

(۱۷۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الضَّحَّاکِ بْنُ أَبِی عَاصِمٍ النَّبِیلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((تَجْزِی مِنَ السِّوَاکِ الأَصَابِعُ))۔ (ت) تَابَعَہُمَا عُقْبَۃُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّیُّ عَنْ عِیسَی بْنِ شُعَیْبٍ تَفَرَّدَ بِہِ عِیسَی بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا۔ [ضعیف]
(١٧٧) نصر بن انس اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” انگلیاں مسواک کی جگہ پر کفایت کر جاتی ہیں۔ “

177

(۱۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَادِرٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ شُعَیْبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((تُجْزِئُ الأَصَابِعُ مَجْزَی السِّوَاکِ))۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی مُوسَی بْنِ شُعَیْبٍ۔ وَالْمَحْفُوظُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُثَنَّی مَا: [ضعیف]
(١٧٨) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” انگلیاں مسواک کی جگہ پر کفایت کر جاتی ہیں۔ “

178

(۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی الأَنْصَارِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی بَعْضُ أَہْلِ بَیْتِی عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ رَغَّبْتَنَا فِی السِّوَاکِ ، فَہَلْ دُونَ ذَلِکَ مِنْ شَیْئٍ؟ قَالَ: ((إِصْبَعَاکَ سِوَاکٌ عِنْدَ وُضُوئِکَ تُمِرُّہُمَا عَلَی أَسْنَانِکَ ، إِنَّہُ لاَ عَمَلَ لِمَنْ لاَ نِیَّۃَ لَہُ ، وَلاَ أَجْرَ لِمَنْ لاَ حِسْبَۃَ لَہُ))۔ [ضعیف]
(١٧٩) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص جو بنی عمرو بن عوف کے قبیلے کا تھا، اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! بلاشبہ آپ نے ہمیں مسواک کی بڑی ترغیب دلائی ہے، کیا اس کا بدل کوئی اور چیز ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تیری انگلیاں وضو کے وقت مسواک ہیں، ان دونوں کو اپنے دانتوں پر ملو، بیشک اس شخص کا کوئی عمل (قبول) نہیں جس کی نیت نہیں اور اس کے لیے کوئی اجر نہیں جو اللہ تعالیٰ سے اجر کی توقع نہ رکھے۔

179

(۱۸۰) أَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الصَّابُونِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَخْلَدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُونَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرَسُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْحَمَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الإِصْبَعُ تُجْزِئُ مِنَ السِّوَاکِ))۔ [ضعیف]
(١٨٠) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” انگلی مسواک کی جگہ کفایت کر جاتی ہیں۔ “

180

(۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ ہُوَ الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ ، وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی ، فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ ، وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ لِدُنْیَا یُصِیبُہَا أَوِ امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱]
(١٨١) سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور آدمی کے لیے وہی کچھ ہے جو اس نے نیت کی، پس جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف تھی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے لیے ہے کہ اس کو حاصل کرے گا یا عورت کی وجہ سے ہے کہ اس سے شادی کرے گا تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔

181

(۱۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ وَعَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ ھذالفظ عند الطیالسی ۳۷]
(١٨٢) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے لوگو ! بیشک اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ “

182

(۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ ، وَلاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ))۔ [حسن لغیرہ۔ أخرجہ ابوداؤد ۱۰۱]
(١٨٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے وضو نہیں کیا اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جس نے اللہ کا نام نہ لیا (یعنی بسم اللہ نہیں پڑھی) ۔ “

183

(۱۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ قَالَ وَذَکَرَ رَبِیعَۃُ أَنَّ تَفْسِیرَ حَدِیثِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((لاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ))۔أَنَّہُ الَّذِی یَتَوَضَّأُ وَیَغْتَسِلُ وَلاَ یَنْوِی وُضُوئًا لِلصَّلاَۃِ وَلاَ غُسْلاً لِلْجَنَابَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۰۲]
(١٨٤) حضرت ربیعہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جس نے اللہ کا نام نہ لیا، اس سے مراد وہ شخص ہے جو وضو یا غسل کرے لیکن وضو میں نماز کی اور غسل میں پاکی کی نیت نہ کرے۔

184

(۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ جَدِّہِ مَمْطُورٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْعَرِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-کَانَ یَقُولُ: ((الطُّہُورُ شَطْرُ الإِیمَانِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّہِ تَمْلأُ الْمِیزَانَ ، وَسُبْحَانَ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ تَمْلأُ مَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ ، وَالصَّوْمُ جُنَّۃٌ ، وَالصَّبْرُ ضِیَائٌ ، وَالصَّدَقَۃُ بُرْہَانٌ ، وَالْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ أَوْ عَلَیْکَ ، کُلُّ النَّاسِ یَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَہُ فَمُعْتِقُہَا أَوْ مُوبِقُہَا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ حَبَّانَ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ یَزِیدَ الْعَطَّارِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۲۳]
(١٨٥) سیدنا ابو مالک اشعری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : ” صفائی نصف ایمان ہے اور الحمدللہ (کا ثواب) ترازوکو بھر دیتا ہے اور سبحان اللہ، اللہ اکبر زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتے ہیں اور روزہ ڈھال ہے، صبر روشنی ہے، صدقہ دلیل ہے اور قرآن یا تیرے لیے حجت ہوگا یا تیرے خلاف۔ ہر انسان اپنے نفس کا سودا کرتا ہے یا اس کو آزاد کردیتا ہے یا ہلاک کردیتا ہے۔

185

(۱۸۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الطُّہُورُ شَطْرُ الإِیمَانِ))۔ وَجَعَلَ بَدَلَ: ((اللَّہُ أَکْبَرُ))۔ ((الْحَمْدُ لِلَّہِ))وَجَعَلَ مَکَانَ: ((الصَّوْمُ جُنَّۃٌ))۔ ((الصَّلاَۃُ نُورٌ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۲۳]
(١٨٦) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” صفائی نصف ایمان ہے اور راوی نے (اللَّہُ أَکْبَرُ ) ، (الْحَمْدُ لِلَّہِ ) اور (الصَّوْمُ جُنَّۃٌ) کی جگہ (الصَّلاَۃُ نُورٌ) کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔ “

186

(۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ صَدَقَۃً مِنْ غُلُولٍ ، وَلاَ صَلاَۃً بِغَیْرِ طُہُورٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۲۴]
(١٨٧) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ خیانت کے مال سے صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی بغیر پاکیزگی کے نماز (قبول کرتا ہے) ۔ “

187

(۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمَلِیحِ الْہُذَلِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فِی بَیْتٍ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((إِنَّ اللَّہَ لاَ یَقْبَلُ صَلاَۃً مِنْ غَیْرِ طُہُورٍ ، وَلاَ صَدَقَۃً مِنْ غُلُولٍ))۔[صحیح۔ عند احمد ۲/۵۱]
(١٨٨) ابو ملیح ہذلی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ کے ساتھ گھر میں تھا، آپ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ بغیر پاکیزگی کے نماز قبول نہیں کرتا اور نہ ہی خیانت کے ساتھ سے صدقہ قبول کرتا ہے۔ “

188

(۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیُّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْحُوَیْرِثِ یَقُولُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کُنَّا: عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ-فَأَتَی الْخَلاَئَ ، ثُمَّ إِنَّہُ رَجَعَ فَأُتِیَ بِطَعَامٍ فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَّ تَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: ((لِمَ أُصَلِّی فَأَتَوَضَّأَ ؟)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۱۸]
(١٨٩) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء گئے، پھر واپس آئے تو آپ کے پاس کھانے لایا گیا۔ عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ وضو نہیں کریں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کس لیے ؟ میں نماز پڑھوں تو وضو کروں گا “

189

(۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ فَقُدِّمَ إِلَیْہِ طَعَامٌ فَقَالُوا:أَلاَ نَأْتِیکَ بِوَضُوئِ؟ فَقَالَ: ((إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوئِ إِذَا قُمْتُ إِلَی الصَّلاَۃِ ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۷۶]
(١٩٠) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ بیت الخلاء سے نکلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے کھانا پیش کیا گیا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : کیا ہم آپ کے لیے پانی نہ لائیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے وضو اس وقت کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب میں نماز کا ارادہ کروں۔ “

190

(۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ وَقَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: نَظَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-وَضُوئً ا فَلَمْ یَجِدُوا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((ہَا ہُنَا)) فَرَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ-وَضَعَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ الَّذِی فِیہِ الْمَائُ ، ثُمَّ قَالَ: ((تَوَضَّئُوا بِسْمِ اللَّہِ)) قَالَ: فَرَأَیْتُ الْمَائَ یَفُورُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہِ ، وَالْقَوْمُ یَتَوَضَّئُونَ حَتَّی تَوَضَّئُوا عَنْ آخِرِہِمْ۔قَالَ ثَابِتٌ فَقُلْتُ لأَنَسٍ: تُرَاہُمْ کَمْ کَانُوا؟ قَالَ: کَانُوا نَحْوًا مِنْ سَبْعِینَ رَجُلاً۔ ہَذَا أَصَحُّ مَا فِی التَّسْمِیَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۷۸]
(١٩١) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) نے پانی تلاش کیا تو انھیں پانی نہ ملا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہاں آؤ ! میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی والے برتن میں اپنا ہاتھ رکھا، پھر فرمایا : ” بسم اللہ پڑھ کر وضو کرو “۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے دیکھا پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے نکل رہا ہے، لوگ وضو کرتے رہے یہاں تک آخری شخص نے وضو کرلیا۔ حضرت ثابت (رض) نے حضرت انس (رض) سے پوچھا : تم اس وقت کتنے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : تقریباً ستر تھے۔ یہ حدیث بسم اللہ کے پڑھنے کے بارے میں سب سے زیادہ صحیح ہے۔

191

(۱۹۲) فَأَمَّا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُباب حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ رُبَیْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ ، وَلاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابوداؤد ۱۰۱]
(١٩٢) حضرت ابوسعید خدری (رض) اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے وضو نہ کیا اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جس نے اللہ کا نام نہ لیا۔ “

192

(۱۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ثِفَالٍ یُحَدِّثُ قَالَ سَمِعْتُ رَبَاحَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ حُوَیْطِبٍ یَقُولُ حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی أَنَّہَا سَمِعَتْ أَبَاہَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ ، وَلاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ ، وَلاَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ مَنْ لاَ یُؤْمِنُ بِی ، وَلاَ یُؤْمِنُ بِی مَنْ لاَ یُحِبُّ الأَنْصَارَ))۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٩٣) رباح بن عبد الرحمن بن ابی سفیان بن حویطب کہتے ہیں کہ مجھ کو میری دادی نے بیان کیا اور اس نے اپنے والد سے سنا کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا : ” اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے وضو نہیں کیا اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اور جو مجھ پر ایمان نہیں لایا وہ اللہ پر بھی ایمان نہیں لایا اور جو انصار سے محبت نہیں کرتا وہ بھی مجھ پر ایمان نہیں لایا۔ “

193

(۱۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا الْمِہْرَجِانِیُّ بِنَیْسَابُورَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَوْثَرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَۃَ عَنْ أَبِی ثِفَالٍ الْمُرِّیِّ عَنْ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ حُوَیْطِبٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی عَنْ أَبِیہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ ، وَلاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ ، وَلاَ یُؤْمِنُ بِی مَنْ لاَ یُحِبَّ الأَنْصَارَ))۔ أَبُو ثِفَالٍ الْمُرِّیِّ یُقَالَ اسْمُہُ ثُمَامَۃُ بْنُ وَائِلٍ ، وَقِیلَ ثُمَامَۃُ بْنُ حُصَیْنٍ ، وَجَدَّۃُ رَبَاحٍ ہِیَ أَسْمَائُ بِنْتُ سَعِیدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٩٤) رباح بن عبدالرحمن بن ابوسفیان حویطب کی دادی نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے وضو نہیں کیا اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اور جو انصار سے محبت نہیں کرتا وہ مجھ پر بھی ایمان نہیں لایا۔ “

194

(۱۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْمَخْزُومِیُّ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ ، وَلاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ))۔ (ج) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ السَّعْدِیُّ قَالَ:سُئِلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ یَعْنِی وَہُوَ حَاضِرٌ عَنِ التَّسْمِیَۃِ فِی الْوُضُوئِ فَقَالَ: لاَ أَعْلَمُ فِیہِ حَدِیثًا ثَابِتًا أَقْوَی شَیْئٍ فِیہِ حَدِیثُ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ رُبَیْحٍ ، وَرُبَیْحٌ رَجُلٌ لَیْسَ بِمَعْرُوفٍ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرِمِذِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ: لَیْسَ فِی ہَذَا الْباب حَدِیثٌ أَحْسَنَ عِنْدِی مِنْ حَدِیثِ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ (ت) قَالَ أَبُو عِیسَی:وَرُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ صَدَقَۃَ مَوْلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی ثَفَالٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حُوَیْطِبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-وَہُوَ حَدِیثٌ مُرْسَلٌ۔ (ج) قَالَ الشَّیْخُ: وَأَبُو ثِفَالٍ لَیْسَ بِالْمَعْرُوفِ۔ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ قَالَ: سَلَمَۃُ اللَّیْثِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَعْنِی فِی التَّسْمِیَۃِ: لاَ یُعْرَفُ لِسَلَمَۃَ سَمَاعٌ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَلاَ لِیَعْقُوبَ مِنْ أَبِیہِ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٩٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے وضو نہیں کیا اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جس نے بسم اللہ نہ پڑھی۔ “
(ب) امام احمد بن حنبل (رح) سے وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : میرے علم کے مطابق ایسی کوئی حدیث ثابت نہیں جو کثیر بن زید عن ربیح ہے۔ ربیح غیر معروف شخص ہے۔
(ج) امام ترمذی (رح) امام بخاری (رح) سے نقل کرتے ہیں کہ امام بخاری (رح) نے فرمایا : میرے نزدیک اس باب میں رباح بن عبدالرحمن والی حدیث سے زیادہ اچھی کوئی روایت نہیں۔
(د) ابوبکر بن حویطب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت فرماتے ہیں۔
(ر) شیخ کہتے ہیں : ابو ثقال غیر معروف ہے۔
(س) امام بخاری (رح) کہتے ہیں کہ لیثی والی سند جو سیدنا ابوہریرہ (رض) سے بسم اللہ کے بارے میں ہے۔ اس میں مسلمہ کا حضرت ابوہریرہ سے، یعقوب کا اپنے باپ سے سماع ثابت نہیں۔

195

(۱۹۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو یَزِیدَ الظَّفَرِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا تَوَضَّأَ مَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ ، وَمَا صَلَّی مَنْ لَمْ یَتَوَضَّأْ))۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ لاَ یُعْرَفُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ إِلاَّ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ۔ (ج) وَکَانَ أَیُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ یَقُولُ: لَمْ أَسْمَعْ مِنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ إِلاَّ حَدِیثًا وَاحِدًا حَدِیثُ: الْتَقَی آدَمُ وَمُوسَی ۔ذَکَرَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ فِیمَا رَوَاہُ عَنْہُ ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ۔فَکَانَ حَدِیثُہُ ہَذَا مُنْقَطِعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۷۱]
(١٩٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اس کا وضو نہیں ہوا اور جس کا وضو نہیں ہوا اس کی نماز نہیں ہوئی۔
(ب) یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ یحییٰ بن ابوکثیر کی ابوسلمہ سے صرف اسی سند سے منقول روایت ہے۔
(ج) ایوب بن نجار فرماتے ہیں : میں نے یحییٰ بن ابوکثیر سے صرف ایک حدیث سنی ہے، یعنی آدم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) کی ملاقات کا قصہ۔
(د) یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ یہ روایت منقطع ہے۔

196

(۱۹۷) وَقَدْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمِّہِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ:أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَۃِ الرَّجُلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّہَا لاَ تَتِمُّ صَلاَۃُ أَحَدِکُمْ حَتَّی یُسْبِغَ الْوُضُوئَ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ بِہِ ، یَغْسِلُ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، وَیَمْسَحُ رَأْسَہُ وَرِجْلَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ))۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ (ق) احْتَجَّ أَصْحَابُنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ فِی نَفْیِ وُجُوبِ التَّسْمِیَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۵۸]
(١٩٧) سیدنا رفاعہ بن رافع (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔ انھوں نے آدمی کی نماز والی حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک مکمل وضو نہ کرلے جس طرح اس کو اللہ نے حکم دیا ہے، یعنی (پہلے) اپنے چہرے کو دھوئے اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کرے اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھوئے۔ “

197

(۱۹۸) وَبِمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا ہُوَ یَحْیَی بْنُ ہَاشِمٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((إِذَا تَطَہَّرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنَّہُ یَطْہُرُ جَسَدُہُ کُلُّہُ ، فَإِنْ لَمْ یَذْکُرْ أَحَدُکُمْ اسْمَ اللَّہِ عَلَی طَہُورِہِ لَمْ یَطْہُرْ إِلاَّ مَا مَرَّ عَلَیْہِ الْمَائُ ، فَإِذَا فَرَغَ أَحَدُکُمْ مِنْ طُہُورِہِ فَلْیَشْہَدْ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ثُمَّ لِیُصَلِّ عَلَیَّ ، فَإِذَا قَالَ ذَلِکَ فُتِحَتْ لَہُ أَبْوَابُ الرَّحْمَۃِ)) وَہَذَا ضَعِیفٌ لاَ أَعْلَمُہُ رَوَاہُ عَنِ الأَعْمَشِ غَیْرُ یَحْیَی بْنِ ہَاشِمٍ۔ (ج)وَیَحْیَی بْنُ ہَاشِمٍ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [موضوع۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۷۳]
(١٩٨) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : جب تم میں سے کوئی وضو کرے پھر اللہ کا نام لے تو اس کا سارا جسم پاک ہوجاتا ہے اور اگر کوئی وضو کرتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیتا تو وہ پاک نہیں ہوتا۔ صرف اس پر پانی گزر جاتا ہے اور جب تم سے کوئی اپنی طہارت سے فارغ ہو تو وہ گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، پھر مجھ پر درود پڑھے۔ جب ایسا کرے گا تو اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔
(ب) شیخ فرماتے ہیں : یہ روایت ضعیف ہے، میرے علم کے مطابق یحییٰ بن ہاشم نے ہی اعمش سے روایت کیا ہے۔
(ج) یحییٰ بن ہاشم متروک الحدیث ہے۔
(د) سیدنا ابن عمر (رض) سے منقول روایت ایک دوسری سند کے ساتھ بھی منقول ہے۔

198

(۱۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ بَہْرَامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَکِیمٍ أَبُو بَکْرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ وَذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ عَلَی وُضُوئِہِ کَانَ طُہُورًا لِجَسَدِہِ ، وَمَنْ تَوَضَّأَ وَلَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَی وُضُوئِہِ کَانَ طُہُورًا لأَعْضَائِہِ )) وَہَذَا أَیْضًا ضَعِیفٌ۔ (ج)أَبُو بَکْرٍ الدَّاہِرِیُّ غَیْرُ ثِقَۃٍ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الدارقطنی ۱/۷۴]
(١٩٩) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : ” جو شخص وضو کرے اور وضو پر اللہ کا نام لے، یعنی بسم اللہ پڑھے تو یہ وضو اس کے جسم کے لیے (مکمل) پاکیزگی ہوگی اور جس نے وضو کیا، لیکن اللہ کا نام نہ لیا، یعنی بسم اللہ نہ پڑھی تو یہ وضو صرف اس کے اعضا کے لیے پاکیزگی کا باعث ہوگا۔
(ب) یہ روایت بھی پچھلی روایت کی طرح ضعیف ہے۔
(ج) ابوبکر داہری محدثین کے نزدیک ناقابل اعتماد ہے۔
(ر) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے ایک ضعیف سند سے یہ روایت مرفوعاً منقول ہے۔

199

(۲۰۰) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزُّہَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مِرْدَاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ عَائِذٍ الطَّائِیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ وَذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ تَطَہَّرَ جَسَدُہُ کُلُّہُ ، وَمَنْ تَوَضَّأَ وَلَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ لَمْ یَتَطَہَّرْ إِلاَّ مَوْضِعُ الْوُضُوئِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۷۴]
(٢٠٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے وضو کیا اور اللہ کا نام لیا تو اس کا سارا جسم پاک ہوجاتا ہے اور جس نے وضو کیا اور اللہ کا نام نہ لیا تو اس کی صرف وضو والی جگہ پاک ہوتی ہے۔ “

200

(۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزْکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ:عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی الْقَعْنَبِیَّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: (( إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہِ فَلْیَغْسِلْ یَدَہُ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَہَا فِی وَضُوئِہِ ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ (ت) وَثَبَتَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ وَہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ وَثَابِتٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-ہَذَا الْحَدِیثِ دُونَ ذِکْرِ التَّکْرَارِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۶۰]
(٢٠١) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھوں کو پانی میں ڈالنے سے پہلے اچھی طرح دھو لے، اس لیے کہ کوئی نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے ! “
(ب) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے یہی روایت بغیر تکرار کے بھی منقول ہے۔

201

(۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہِ فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثًا فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ (ت) وَثَبَتَ ذَلِکَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۸]
(٢٠٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھوں کو برتن میں نہ ڈبوئے بلکہ ان کو تین مرتبہ دھو لے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھوں نے رات کہاں گزاری ہے۔ “
سعید بن مسیب (رض) نے بھی سیدنا ابوہریرہ (رض) سے منقول روایت اسی کے ہم معنی ذکر کی ہے۔

202

(۲۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی رَزِینٍ وَأَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: (( إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ ہَکَذَا قَالاَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ ((مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا)) وَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ أَبَا رَزِینٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۷۶۸]
(٢٠٣) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی رات کو اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے بلکہ اس کو تین مرتبہ دھولے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھوں نے رات کہاں گزاری ہے۔ “
(ب) ایک حدیث میں ہے جب تم میں سے کوئی رات کو اٹھے۔
(ج) اعمش والی روایت میں دو یا تین مرتبہ کے الفاظ ہیں۔

203

(۲۰۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ: إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ مَنَامِہِ ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۰۴]
(٢٠٤) (الف) عیسیٰ بن یونس والی رایت بھی پچھلی روایت کی طرح ہے۔
(ب) ایک روایت میں ہے : جب تم سے کوئی نیند سے بیدار ہو۔

204

(۲۰۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ التَّاجِرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ وَأَبِی رَزِینٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ الأَعْمَشُ رَفَعَہُ قَالَ: (( إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ مَنَامِہِ فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثًا، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۳۸]
(٢٠٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، بلکہ اس کو تین مرتبہ دھولے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھوں نے رات کہاں گزاری ہے۔ “

205

(۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ:عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ مَنَامِہِ فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثًا ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۸]
(٢٠٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، بلکہ اس کو تین مرتبہ دھولے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھوں نے رات کہاں گزاری ہے۔ “

206

(۲۰۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ:إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شَعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَہُ وَقَالَ: ((أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ مِنْہُ))۔ قَوْلُہُ: ((مِنْہُ))۔تَفَرَّدَ بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْبُسْرِیُّ۔ (ج) وَہُو ثِقَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۱۰]
(٢٠٧) خالد سے منقول روایت میں چند لفاظ زائد ہیں، یعنی اس کے ہاتھوں نے کسی عضو پر رات کہاں گزاری ہے۔
(ب) محمد بن ولید بسری ” منہ “ کی زیادتی میں متفرد ہیں۔
(ج) وہ ثقہ راوی ہیں۔ واللہ اعلم

207

(۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ السَّرْحِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہِ فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ أَوْ أَیْنَ کَانَتْ تَطُوفُ یَدُہُ ))۔[صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۰۵]
(٢٠٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے بلکہ اس کو تین مرتبہ دھولے، اس لیے کہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے یا اس کا ہاتھ کہاں گھومتا رہا ہے۔ “

208

(۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ وَجَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ مَنَامِہِ فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ ، أَوْ أَیْنَ طَافَتْ یَدُہُ))۔ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ:أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ حَوْضًا؟ فَحَصَبَہُ ابْنُ عُمَرَ وَقَالَ:أُخْبِرُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَتَقُولُ:أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ حَوْضًا؟ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ:إِسْنَادٌ حَسَنٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ لأَنَّ جَابِرَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ مَعَ ابْنِ لَہِیعَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۴۹]
(٢٠٩) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، بلکہ اس کو تین مرتبہ دھولے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے یا اس کا ہاتھ کہاں گھومتا رہا ہے۔ سیدنا ابن عمر (رض) سے ایک شخص نے عرض کیا : اگرچہ حوض ہی ہو ؟ ابن عمر (رض) نے اس کو کنکری ماری اور فرمایا : میں تجھ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تو کہہ رہا ہے کہ اگرچہ حوض ہی ہو۔ “
علی بن عمر کہتے ہیں کہ اس کی اسناد حسن ہیں۔ شیخ کہتے ہیں کہ جابر بن اسماعیل ابن لھیعہ کے ساتھ اس کی سند میں ہے۔

209

(۲۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ یَعْنِی ابْنَ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ یُحَدِّثُ عَنْ جَدِّہِ۔ أَوْسِ بْنِ أَبِی أَوْسٍ قَالَ:رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ فَاسْتَوْکَفَ ثَلاَثًا۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لِلنُّعْمَانِ:وَمَا اسْتَوْکَفَ؟ فَقَالَ:غَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا۔ قَدْ أَقَامَ آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ إِسْنَادَہُ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی شُعْبَۃَ۔ [حسن۔ أخرجہ احمد ۴/۹]
(٢١٠) (الف) اوس بن ابی اوس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین ہتھیلیاں بھریں۔
(ب) شعبہ کہتے ہیں : میں نے نعمان سے پوچھا : ہتھیلیاں بھرنے سے کیا مراد ہے ؟ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا ۔
(ج) آدم بن ابو ایاس نے اس کی سند کو قوی قرار دیا ہے، اس کی سند میں صرف شعبہ پر اختلاف ہے۔

210

(۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ:أَنَّہُ قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَأَمَرَ لَہُ بِوَضُوئٍ فَقَالَ: تَوَضَّأْ یَا أَبَا جُبَیْرٍ۔فَبَدَأَ أَبُو جُبَیْرٍ بِفِیہِ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ تَبْدَأْ بِفِیکَ یَا أَبَا جُبَیْرٍ ، فَإِنَّ الْکَافِرَ یَبْدَأُ بِفِیہِ))۔ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-بِوَضُوئٍ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ حَتَّی أَنْقَاہُمَا ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَلاَثًا وَالْیُسْرَی ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ رَأْسَہُ وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن حبان ۱۰۸۹]
(٢١١) جبیربن نفیر اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ سول اللہ کے پاس آئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پانی لانے کا حکم دیا اور فرمایا : ” ابو جبیر ! وضو کرو، انھوں نے اپنے منہ سے شروع کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ابو جبیر ! منہ سے شروع نہ کرو، اس لیے کہ کافر بھی اپنے منہ سے شروع کرتا ہے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اپنی ہتھیلیوں کو دھو کر صاف کیا، پھر کلی کی اور ناک میں تین مرتبہ پانی چڑھایا اور تین مرتبہ اپنے چہرے کو دھویا اور تین مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ کو کہنیوں سمیت دھویا اور بائیں بازو کو بھی تین مرتبہ دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے پاؤں کو دھویا۔

211

(۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ فَلْیُفْرِغْ عَلَی یَدِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَ یَدَہُ فِی إِنَائِہِ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی فِیمَ بَاتَتْ یَدُہُ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ (ت) وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَعْقُوبَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: فَلْیُفْرِغْ عَلَی یَدَیْہِ مِنَ الْمَائِ ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۸۸]
(٢١٢) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی بیدار ہو تو برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ان پر تین مرتبہ پانی ڈالے، اس لیے کہ اس کو کیا معلوم کہ اس کے ہاتھ نے رات کیسے گزاری ہے۔
(ب) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے (ایک دوسری) روایت میں ہے کہ وہ اپنے ہاتھ پر پانی بہائے۔

212

(۲۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی عَلِیٌّ الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ الرَّحَبَۃَ وَدَخَلْنَا مَعَہُ فَدَعَا بِوَضُوئٍ ، فَأَتَاہُ الْغُلاَمُ بِإِنَائٍ فِیہِ مَائٌ وَطَسْتٍ ، فَأَخَذَ الإِنَائَ بِیَمِینِہِ فَأَفْرَغَ عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَی ثُمَّ غَسَلَہُمَا جَمِیعًا ، ثُمَّ أَخَذَ الإِنَائَ بِیَمِینِہِ فَأَفْرَغَ عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَی فَغَسَلَہُمَا جَمِیعًا، فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَہُمَا فِی الإِنَائِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِی آخِرِہِ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَہَذَا کَانَ طُہُورُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۱]
(٢١٣) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا علی (رض) نے فجر کی نماز پڑھی، پھر آپ کھلی جگہ تشریف لے گئے، ہم بھی آپ کے ساتھ ہولیے، آپ نے پانی منگوایا تو ایک بچہ پانی والا برتن لے کر آیا۔ اس کے بعد سیدنا علی (رض) نے برتن کو اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑا اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا، پھر ان دونوں کو اکٹھا دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے برتن پکڑا اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا۔ پھر ان دونوں کو اکٹھا دھویا اور اپنی ہتھیلیوں کو برتن میں ڈالنے سے پہلے تین مرتبہ دھویا۔۔۔ اس کے آخر میں ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا : جس شخص کو اچھا لگتا ہو کہ وہ رسول اللہ کا وضو دیکھے تو یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔

213

(۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِیسَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ: أَنَّ عُثْمَانَ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ بِیَدِہِ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی ثُمَّ غَسَلَہُمَا إِلَی الْکُوعَیْنِ قَالَ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ثُمَّ ذَکَرَ الْوُضُوئَ ثَلاَثًا قَالَ وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ وَقَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ مِثْلَمَا رَأَیْتُمُونِی تَوَضَّأْتُ۔وَسَاقَ الْحَدِیثَ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ:وَہَذَا الْغَسْلُ عِنْدَنَا سُنَّۃٌ وَاخْتِیَارٌ لَیْسَ بِوَاجِبٍ ، وَبِہِ قَالَ عَطَائٌ وَابْنُ سِیرِینَ وَأَصْحَابُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ اجدًا داؤد ۱۰۹]
(٢١٤) سیدنا عثمان (رض) نے پانی منگوایا اور وضو کیا آپ نے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا، پھر ان دونوں کو گھٹنوں تک دھویا ۔ پھر کلی کی اور ناک میں تین مرتبہ پانی چڑھایا، پھر وضو میں تین مرتبہ اعضاء دھونے کا ذکر کیا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے پاؤں کو دھویا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : اعضاء کو اس طرح دھونا سنت یا مستحب ہے واجب نہیں ہے۔ یہی موقف عطائ، ابن سیرین اور اصحابِ عبداللہ بن مسعود (رض) کا ہے۔

214

(۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ:مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَرْفَعُہُ قَالَ: ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ النَّوْمِ فَلْیُفْرِغْ عَلَی یَدَیْہِ الْمَائَ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَہُمَا الإِنَائَ))۔ قَالَ فَقَالَ لَہُ قَیْسٌ الأَشْجَعِیُّ:فَإِذَا جِئْنَا مِہْرَاسَکُمْ ہَذَا فَکَیْفَ نَصْنَعُ بِہِ؟ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شَرِّکَ۔ (غ) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ: الْمِہْرَاسُ حَجَرٌ مَنْقُورٌ مُسْتَطِیلٌ عَظِیمٌ کَالْحَوْضِ یَتَوَضَّأُ مِنْہُ النَّاسُ ، لاَ یَقْدِرُ أَحَدٌ عَلَی تَحْرِیکِہِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو یعلٰی ۵۹۶۳]
(٢١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نیند سے اٹھے تو اپنے ہاتھوں کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے ان پر پانی بہا لے۔

215

(۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ:عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ: شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مِہْرَانَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنَ النَّوْمِ فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَ یَدَہُ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ (ت) قَالَ سُلَیْمَانُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ قَالَ قَدْ قَالَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّہِ: فَکَیْفَ یَصْنَعُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ بِالْمِہْرَاسِ؟ قَالَ سُلَیْمَانُ: فَکَانُوا لاَ یَرَوْنَ بَأْسًا أَنْ یُدْخِلَہَا إِذَا کَانَتْ نَظِیفَۃً۔ (ق) وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ بِحَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-فِی تَرْکِ الْوُضُوئِ عِنْدَ الطَّعَامِ بَعْدَ مَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَاحْتَجَّ أَصْحَابُنَا فِی ذَلِکَ بِحَدِیثِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۰۵۲]
(٢١٦) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو برتن میں داخل نہ کرے جب تک کہ انھیں دھولے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔ “
(ب) سلیمان کہتے ہیں کہ ابراہیم سے بیان کیا گیا کہ عبداللہ بن مسعود کے اصحاب کہتے ہیں : سیدنا ابوہریرہ (رض) مہر اس میں کیا کرتے تھے ؟ سلیمان نے کہا : جب ان کے ہاتھ صاف ہوتے تو وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(ج) امام شافعی (رض) نے حدیث ابن عباس (رض) سے دلیل لی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حاجت سے فارغ ہوتے تو کھانے کے لیے وضو نہیں کرتے تھے۔
(د) شیخ کہتے ہیں کہ ہمارے اصحاب نے حدیث رفاعہ بن رافع جو نبی سے مرفوعاً منقول ہے سے دلیل لی ہے، اس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے۔

216

(۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ:عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَی یَدَیْہِ مِنَ الإِنَائِ فَغَسَلَہُمَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی فِی الْوَضُوئِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ، ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِی ہَذَا ثُمَّ رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ لَمْ یُحَدِّثْ فِیہِمَا نَفْسَہُ، غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۱۶۲]
(٢١٧) حمران جو سیدنا عثمان (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں فرماتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے برتن سے اپنے ہاتھ پر پانی ڈالا، پھر ان دونوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ پانی میں ڈالا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے ہاتھوں کو اپنی کہنیوں سمیت دھویا، پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے، جس شخص نے میرے وضو جیسا وضو کیا، اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے دل میں کوئی برا خیال پیدا نہیں ہوا تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

217

(۲۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِی الرِّجْلِ: إِلَی الْکَعْبَیْنِ۔ [صحیح]
(٢١٨) اس حدیث میں پاؤں کو ٹخنوں تک دھونے کے الفاظ زیادہ ہیں۔

218

(۲۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُونَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ قَالَ: ثُمَّ أَدْخَلَ یَمِینَہُ فِی الْوَضُوئِ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۶۲]
(٢١٩) عطاء بن یزید نے پچھلی روایت کے ہم معنی بیان کیا ہے، فرماتے ہیں : پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ وضو کے پانی میں داخل کیا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا۔

219

(۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ:أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی:عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: أَنَّہُ رَأَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَا بِوَضُوئٍ فَأَفْرَغَ عَلَی یَدِہِ مِنْ إِنَائِہِ فَغَسَلَہُمَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَمِینَہُ فِی الْوَضُوئِ ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ غَسَلَ کُلَّ رِجْلٍ مِنْ رِجْلَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ، ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِی ہَذَا ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ لاَ یُحَدِّثُ نَفْسَہُ فِیہِمَا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۶۲]
(٢٢٠) سیدنا عثمان (رض) کے آزاد کردہ غلام حمران سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان (رض) نے پانی منگوایا۔ پھر برتن سے پانی اپنے ہاتھ پر ڈالا۔ پھر اس کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنا دائیں ہاتھ پانی میں ڈالا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور ناک جھاڑا۔ پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سرکا مسح کیا، پھر دونوں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے، آپ میرے اس وضو کی طرح وضو کیا کرتے تھے، پھر فرمایا : جس نے میرے اس وضو کی طرح کیا، پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھیں، اس کے دل میں کوئی برا خیال پیدا نہیں ہوا تو اس کے پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

220

(۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ:الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَۃَ الْہَمْدَانِیُّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ:أَنَّہُ أُتِیَ بِوَضُوئٍ أَوْ أُتِیَ بِإِنَائٍ فِیہِ مَائٌ فَأَفْرَغَ عَلَی یَدَیْہِ مِنَ الإِنَائِ ، فَغَسَلَہُمَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ ، وَأَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی فِی الإِنَائِ فَمَلأَ فَمَہُ فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ بِیَدِہِ الْیُسْرَی یَفْعَلُ ذَلِکَ ثَلاَثًا ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ إِلَی الْمِرْفَقِ ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُسْرَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ إِلَی الْمِرْفَقِ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی فِی الإِنَائِ حَتَّی غَمَرَہَا الْمَائُ ، فَرَفَعَہَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَائِ ثُمَّ مَسَحَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَہُ بِیَدَیْہِ کِلْتَیْہِمَا مَرَّۃً ، ثُمَّ صَبَّ بِیَدِہِ الْیُمْنَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ عَلَی قَدَمِہِ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَسَلَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ صَبَّ بِیَدِہِ الْیُمْنَی عَلَی قَدَمِہِ الْیُسْرَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ قَالَ: ہَذَا طُہُورُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی طُہُورِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَہَذَا طُہُورُہُ۔ [صحیح]
(٢٢١) سیدنا علی (رض) سے منقول ہے کہ آپ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا یا ایک برتن لایا گیا جس میں پانی تھا۔ آپ نے برتن سے پانی اپنے ہاتھ پر ڈالا، پھر اس کو تین مرتبہ دھویا تاکہ برتن میں داخل کریں، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا، پھر اپنے منہ کو بھرا اور کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور بائیں ہاتھ سے ناک کو جھاڑا، ایسا تین مرتبہ کیا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا یہاں تک کہ وہ پانی سے تر ہوگیا تو اس تر ہاتھ کو اوپر اٹھایا اور اپنے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ کے ساتھ تر کیا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ ایک ہی مرتبہ مسح کیا پھر تین مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ دائیں پاؤں پر پانی ڈالا، پھر اس کو اپنے بائیں ہاتھ کے ساتھ دھویا، پھر تین مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں پاؤں پر پانی ڈالا۔ اس کو اپنے بائیں ہاتھ کے ساتھ دھویا، پھر فرمایا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے، جس شخص کو یہ پسند ہو کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کو دیکھے تو یہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔

221

(۲۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ:مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَنْشِقْ بِمِنْخَرَیْہِ مَائً ثُمَّ لِیَنْتَثِرْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۳۷۱]
(٢٢٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی وضو کرے تو وہ اپنے ناک کے نتھنوں میں پانی چڑھائے، پھر اس کو جھاڑے۔ “

222

(۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَ إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ فِی أَنْفِہِ الْمَائَ ثُمَّ لِیَنْتَثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْیُوتِرْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۶۰]
(٢٢٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی وضو کرے تو وہ اپنے ناک میں پانی ڈالے، پھر اسے جھاڑ دے اور ڈھیلا طاق عدد میں استعمال کرے۔ “

223

(۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ أَخْبَرَہُ أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَی عُثْمَانَ أَخْبَرَہُ:أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا یَوْمًا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ ، فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ:رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَوْمًا تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ إِلاَّ أَنَّہُمَا لَمْ یَذْکُرَا التَّکْرَارَ فِی الْمَضْمَضَۃِ وَالاِسْتِنْشَاقِ۔ (ج) وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ وَبَحْرِ بْنِ نَصْرٍ ہَکَذَا وَہُمَا ثِقَتَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِیَ التَّکْرَارُ فِیہِمَا عَنْ عُثْمَانَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ۔ [صحیح]
(٢٢٤) (الف) حضرت عثمان (رض) کے آزاد کردہ غلام فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے ایک دن وضو کے لیے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں تین مرتبہ پانی چڑھایا۔
(ب) ایک حدیث کے آخر میں ہے کہ ایک دن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرح وضو کیا۔ (ج) صحیح مسلم میں ابوطاہر اور حرملہ، ابن وہب سے نقل کرتے ہیں، لیکن انھوں نے کلی اور ناک میں پانی چڑھانے میں تکرار کا ذکر نہیں کیا۔ (د) حدیث میں ابن عبدالحکم اور بحر بن نصر ثقہ راوی ہیں۔

224

(۲۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ زِیَادٍ الْمُؤَذِّنُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّیْمِیِّ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْوُضُوئِ فَقَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنِ الْوُضُوئِ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَأُتِیَ بِالْمِیضَأَۃِ فَأَصْغَاہَا عَلَی یَدِہِ الْیُمْنَی ، ثُمَّ أَدْخَلَہَا فِی الْمَائِ فَتَمَضْمَضَ ثَلاَثًا ، وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَفِی آخِرِہِ قَالَ:ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ أَیْضًا أَبُو عَلْقَمَۃَ عَنْ عُثْمَانَ وَثَبَتَ ذَلِکَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرُوِّینَاہُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۸/۱]
(٢٢٥) عثمان بن عبدالرحمن تیمی کہتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے عثمان بن عفان (رض) کو دیکھا، جب ان سے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے پانی منگوایا، پھر ایک چھوٹا برتن لایا گیا، آپ نے اس کو اپنے دائیں ہاتھ پر جھکایا ۔ پھر اس کو پانی میں داخل کیا، پھر تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک جھاڑا۔۔۔ حدیث کے آخر میں ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان نے فرمایا : اسی طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(ب) شیخ کہتے ہیں کہ ابو علقمہ نے حضرت عثمان سے پچھلی روایت کی طرح نقل کیا ہے : اسی طرح یہ روایت عبداللہ بن زید عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ثابت ہے۔

225

(۲۲۶) أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ وَأَبُو ثَابِتٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-أَنَّہُ قَالَ: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ مَنَامِہِ فَتَوَضَّأَ فَلْیَسْتَنْثِرْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَبِیتُ عَلَی خَیْشُومِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۱/۳]
(٢٢٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ وضو کرے اور تین مرتبہ ناک جھاڑے، اس لیے کہ شیطان اس کے ناک کے بانسے میں رات گزارتا ہے۔ “

226

(۲۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ قَارِظٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی غَطَفَانَ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مَرَّتَیْنِ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا مَضْمَضَ أَحَدُکُمْ وَاسْتَنْشَقَ فَلْیَفْعَلْ ذَلِکَ مَرَّتَیْنِ بَالِغَتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابوداؤد ۱۴۱]
(٢٢٧) ابوغطفان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انھوں نے کلی کی اور ناک میں دو مرتبہ پانی چڑھایا اور کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی کلی کرے اور ناک میں پانی چڑھائے تو اچھی طرح دو یا تین مرتبہ کرے۔ “

227

(۲۲۸) أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبِرَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ-فَذَکَرَ أَشْیَائَ ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((أَسْبِغِ الْوُضُوئَ وَخَلِّلِ الأَصَابِعَ ، وَإِذَا اسْتَنْشَقْتَ فَبَالِغْ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۴۲]
(٢٢٨) سیدنا عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کچھ چیزوں کا تذکرہ کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مکمل وضو کر اور انگلیوں کا خلال کر اور جب تو ناک میں پانی چڑھائے تو مبالغہ کر، سوائے اس کے کہ تو روزہ دار ہو (یعنی روزے کی حالت میں ایسا نہ کر) ۔ “

228

(۲۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ۔ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَاصِمٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ قَالَ قُلْنَا لَہُ: تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَدَعَا بِمَائٍ فَأَفْرَغَ عَلَی کَفَّیْہِ فَغَسَلَہُمَا ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَاسْتَخْرَجَہَا فَتَمَضْمَضَ ، وَاسْتَنْشَقَ مِنْ کَفٍّ وَاحِدَۃٍ یَفْعَلُ ذَلِکَ ثَلاَثًا ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ثُمَّ غَسَلَ یَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ، فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّۃً ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا کَانَ وُضُوئُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ کِلاَہُمَا عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی قَالَ: ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی التَّوْرِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ مِنْ غَرْفَۃٍ وَاحِدَۃً یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ کُلَّ مَرَّۃً مِنْ غَرْفَۃٍ وَاحِدَۃٍ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِکَ ثَلاَثًا بِثَلاَثِ غُرَفٍ۔ بِدَلِیلِ مَا: [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۸۸]
(٢٢٩) (الف) سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم بنی نجار قبیلے سے ہیں اور صحابی رسول ہیں، ہم نے ان سے کہا : ہمارے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسا وضو کریں۔ انھوں نے پانی منگوایا اور اپنی ہتھیلیوں پر ڈالا، اس کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنا ہاتھ (برتن میں) داخل کیا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، ایک ہاتھ سے ایسا تین مرتبہ کرتے تھے، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے ہاتھوں کو دو دو مرتبہ کہنیوں تک دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا، پھر اپنے سر کا مسح کیا ۔ پھر ایک مرتبہ ہاتھوں کو آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لے آئے۔ اس کے بعد اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھویا، پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو اس طرح تھا۔
(ب) عمرو بن یحییٰ کہتے ہیں : پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں تین مرتبہ پانی ڈالا۔ (واللہ اعلم) یعنی ہر مرتبہ کلی اور ناک میں پانی ایک ہی چلو سے ڈالا، پھر یہ تین مرتبہ کیا تین چلووں کے ساتھ۔

229

(۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ: شَہِدْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِی حَسَنٍ سَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدٍ عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَدَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَائٍ ، فَتَوَضَّأَ لَہُمْ فَأَکْفَأَ عَلَی یَدَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ مِنَ التَّوْرِ ، فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ، وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ مِنْ ثَلاَثِ غُرَفٍ مِنْ مَائٍ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ فَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ فَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ، فَأَقْبَلَ بِیَدِہِ وَأَدْبَرَ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ ، فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا بِثَلاَثِ غَرَفَاتٍ مِنْ مَائٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ عَنْ وُہَیْبٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ مِنْ ثَلاَثِ غَرَفَاتٍ۔ [صحیح]
(٢٣٠) (الف) عمرو بن یحییٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عمرو بن ابی حسن کے پاس حاضر ہوا تو انھوں نے عبداللہ بن زید (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے بارے میں پوچھا : انھوں نے پانی کا برتن منگوایا، پھر ان کے لیے وضو کیا، برتن سے اپنے ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر اپنے ہاتھوں کو دھویا، اس کے بعد اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور تین مرتبہ ناک جھاڑا اور یہ پانی کے تین چلوؤں سے کیا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا تو اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا تو اپنے بازوؤں کو دو دو مرتبہ کہنیوں تک دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا تو اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے ہاتھوں کو آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے آئے، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھویا۔
(ب) ایک حدیث میں ہے کہ کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور پانی کے تین چلوؤں سے تین مرتبہ ناک جھاڑا۔
(ج) ایک روایت میں ہے، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور پانی کے تین چلوؤں سے تین مرتبہ ناک جھاڑا۔

230

(۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ: ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلَکِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-تَوَضَّأَ مَرَّۃً مَرَّۃً ، وَجَمْعَ بَیْنَ الْمَضْمَضَۃِ وَالاِسْتِنْشَاقِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارمی ۶۹۷]
(٢٣١) سیدنا بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ وضو کیا، کلی کی اور ناک میں پانی اکٹھے چڑھایا۔

231

(۲۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ: أَتَانَا عَلِیٌّ وَقَدْ صَلَّی فَدَعَا بِطَہُورٍ۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ: ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا ، فَمَضْمَضَ وَنَثَرَ مِنَ الْکَفِّ الَّذِی أَخَذَ فِیہِ۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ: مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَعْلَمَ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَہُوَ ہَذَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۱]
(٢٣٢) سیدنا عبد خیر (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس سیدنا علی (رض) آئے اور وہ نماز پڑھ چکے تھے، پھر آپ (رض) نے پانی منگوایا۔۔۔ اس میں ہے کہ پھر آپ نے کلی کی اور تین مرتبہ ناک چھاڑا۔ کلی اور ناک اسی ہتھیلی سے جھاڑا جس سے پانی لیا تھا۔
پھر طویل حدیث ذکر کی۔ اس کے آخر میں ہے : جس شخص کو اچھا لگے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا طریقہ جانے تو یہ وہی (طریقہ) ہے۔

232

(۲۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَالِکِ بْنِ عُرْفُطَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ الْخَیْوَانِیِّ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِکُرْسِیٍّ فَقَعَدَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ أُتِیَ بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلاَثًا مع الاِسْتِنْشَاقِ بِمَائٍ وَاحِدٍ ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا بِیَدٍ وَاحِدَۃٍ ، وَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ، وَوَضَعَ یَدَہُ فِی التَّوْرِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأَقْبَلَ بِیَدَیْہِ عَلَی رَأْسِہِ ، وَلاَ أَدْرِی أَدْبَرَ بِہِمَا أَمْ لاَ ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی طُہُورِ النَّبِیِّ -ﷺ-فَہَذَا طُہُورِہِ -ﷺ- [حسن۔ أخرجہ الطیالسی ۱۴۹]
(٢٣٣) عبد خیر خیوانی سے روایت ہے کہ سیدنا علی (رض) کے لیے کرسی لائی گئی، آپ (رض) اس پر بیٹھے، پھر پانی کا ایک برتن لایا گیا تو آپ نے اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر ایک پانی کے ساتھ کلی اور ناک میں تین مرتبہ پانی چڑھایا، پھر ایک ہاتھ سے اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے بازوؤں کو تین مرتبہ دھویا اور اپنا ہاتھ برتن میں رکھا، پھر اپنے سرکا مسح کیا اور اپنے ہاتھوں کو اپنے سر پر آگے سے پیچھے لے گئے اور معلوم نہیں کہ ہاتھوں کو پیچھے سے آگے لے آئے تھے یا نہیں اور اپنے پاؤں کو تین مرتبہ دھویا۔ پھر فرمایا : جس کو اچھا لگے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کی طرف دیکھے تو یہی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔

233

(۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ لَیْثًا یَذْکُرُ عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: دَخَلْتُ یَعْنِی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ-وَہُوَ یَتَوَضَّأُ وَالْمَائُ یَسِیلُ مِنْ وَجْہِہِ وَلِحْیَتِہِ عَلَی صَدْرِہِ ، فَرَأَیْتُہُ یَفْصِلُ بَیْنَ الْمَضْمَضَۃِ وَالاِسْتِنْشَاقِ۔ (ج) وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ فِی حَدِیثٍ آخَرَ لِلَّیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ فِی الْوُضُوئِ قَالَ مُسَدَّدٌ فَحَدَّثْتُ بِہِ یَحْیَی یَعْنِی الْقَطَّانَ فَأَنْکَرَہُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ یَقُولُ إِنَّ ابْنَ عُیَیْنَۃَ کَانَ یُنْکِرُہُ وَیَقُولُ: أَیْشٍ ہَذَا طَلْحَۃُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الطَّرَائِفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیَّ یَقُولُ قُلْتُ لِسُفْیَانَ: إِنَّ لَیْثًا رَوَی عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ-تَوَضَّأَ۔فَأَنْکَرَ ذَلِکَ سُفْیَانُ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ وَعَجَبَ أَنْ یَکُونَ جَدُّ طَلْحَۃَ لَقِیَ النَّبِیَّ -ﷺ-۔ قَالَ عَلِیُّ: وَسَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مَہْدِیٍّ عَنْ نَسَبِ جَدِّ طَلْحَۃَ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ کَعْبٍ أَوْ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ وَقَالَ غَیْرُہُ عَمْرُو بْنُ کَعْبٍ لَمْ یَشُکَّ فِیہِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ قَالَ قُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ مَعِینٍ: طَلْحَۃُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَأَی جَدُّہُ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ فَقَالَ یَحْیَی: الْمُحَدِّثُونَ یَقُولُونَ قَدْ رَآہُ وَأَہْلُ بَیْتِ طَلْحَۃَ یَقُولُونَ لَیْسَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابوداؤد ۱۳۹]
(٢٣٤) طلحہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کر رہے تھے اور پانی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے داڑھی اور سینے پر بہہ رہا تھا۔ میں نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کلی اور ناک میں پانی الگ الگ ڈالتے تھے۔

234

(۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْکِرْمَانِیُّ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الصَّائِغُ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو إِدْرِیسَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُخْبِرُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَلْیَسْتَنْثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْیُوتِرْ))۔ ہَذَا حَدِیثُ ابْنِ الْمُبَارَکِ ، وَزَادَ حَسَّانُ فِی حَدِیثِہِ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ فَذَکَرَہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۵۹]
(٢٣٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو شخص وضو کرے تو وہ ناک کو جھاڑے اور جو ڈھیلے استعمال کرے تو وہ طاق عدد میں استعمال کرے۔ “

235

(۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبِرَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ أَتَی عَائِشَۃَ ہُوَ وَصَاحِبٌ لَہُ یَطْلُبَانِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَلَمْ یَجِدَاہُ ، فَأَطْعَمَتْہُمَا عَائِشَۃُ تَمْرًا وَعَصِیدًا ، فَلَمْ یَلْبَثَا أَنْ جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَتَقَلَّعُ یَتَکَفَّأُ فَقَالَ: ((ہَلْ أَطْعَمَکُمَا أَحَدٌ؟)) فَقُلْتُ:نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، ثُمَّ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنَا عَنِ الصَّلاَۃِ فَقَالَ: ((أَسْبِغِ الْوُضُوئَ وَخَلِّلِ الأَصَابِعَ ، وَإِذَا اسْتَنْشَقْتَ فَبَالِغْ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۴۳]
(٢٣٦) سیدنا عاصم بن لقیط بن صبرہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اور ان کا ساتھی سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئے، وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تلاش کر رہے تھے لیکن انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہ پایا تو سیدہ عائشہ (رض) نے ان کو کھجوریں اور آٹے کا حلوہ کھلایا۔ وہ زیادہ دیر نہیں ٹھہرے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باوقار انداز میں سے چلتے ہوئے تشریف لائے اور فرمایا : کیا تم دونوں کو کسی نے کوئی چیز کھلائی ہے ؟ میں نے کہا : ہاں اے اللہ کے رسول ! پھر میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں نماز کے بارے میں بتائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مکمل وضو کرو اور انگلیوں کا خلال کرو اور جب ناک میں پانی چڑھاؤ تو مبالغہ کرو مگر روزے کی حالت میں نہ کرو۔ “

236

(۲۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ فِیہِ: إِذَا تَوَضَّأْتَ فَمَضْمِضْ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۴۴]
(٢٣٧) ایک حدیث میں ہے ” جب تو وضو کرے تو کلی کر۔ “

237

(۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-أَمَرَ بِالْمَضْمَضَۃِ وَالاِسْتِنْشَاقِ۔ قَالَ وَقَالَ مَرَّۃً أُخْرَی مُرْسَلاً لَمْ یَقُلْ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ الشَّیْخُ کَذَا فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَظُنُّہُ ہُدْبَۃُ أَرْسَلَہُ مَرَّۃً وَوَصَلَہُ أُخْرَی۔(ت)وَتَابَعَہُ دَاوُدُ بْنُ الْمُحَبَّرِ عَنْ حَمَّادٍ فِی وَصْلِہِ وَغَیْرُہُمَا یَرْوِیہِ مُرْسَلاً کَذَلِکَ ذَکَرَہُ لِی أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَخَالَفَہُمَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْخَلاَّلُ شَیْخٌ لِیَعْقُوبَ بْنِ سُفْیَانَ فَقَالَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَکِلاَہُمَا غَیْرُ مَحْفُوظٍ۔
(٢٣٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کا حکم دیا۔ حسن۔
(ب) بعض اوقات راوی اس حدیث کو سیدنا ابوہریرہ (رض) کا واسطہ چھوڑ کر مرسل بیان کرتا ہے۔ شیخ فرماتے ہیں : میرے گمان کے مطابق اس نے ایک دفعہ مرسل اور دوسری مرتبہ موصولاً بیان کیا۔
(ج) داؤد بن محیر بھی موصول بیان کرنے میں ان کی متابعت کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ باقی تمام رواۃ مرسل بیان کرتے ہیں۔
(د) شیخ (رح) فرماتے ہیں : اس حدیث کو موصولاً بیان کرنے والے رواۃ کی یعقوب بن سفیان کے استاد ابراہیم بن خلال نے مخالفت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں : دونوں راوی غیر محفوظ ہیں۔

238

(۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَالَ: ((الْمَضْمَضَۃُ وَالاِسْتِنْشَاقُ مِنَ الْوُضُوئِ الَّذِی لاَ بُدَّ مِنْہُ))۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ بِشْرٍ الْبَلْخِیُّ عَنْ عِصَامٍ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ((مِنَ الْوُضُوئِ الَّذِی لاَ تَتِمُّ الصَّلاَۃُ إِلاَّ بِہِ))۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ: تَفَرَّدَ بِہِ عِصَامٌ وَوَہِمَ فِیہِ وَالصَّوَابُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی مُرْسَلاً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَلْیُمَضْمِضْ وَلْیَسْتَنْشِقْ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۸۴]
(٢٣٩) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وضو میں کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا فرض ہے۔ “
(ب) عصام نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے، مگر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وضو کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی۔
(ج) مسلمان بن موسیٰ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل بیان کرتے ہیں : ” جو شخص وضو کرے تو وہ کلی کرے اور ناک میں پانی چڑھائے۔ “

239

(۲۴۰) قَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنَا بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَلْیُمَضْمِضْ وَلْیَسْتَنْشِقْ))۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرُہُمَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الأَزْہَرِ الْجُوزَجَانِیُّ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَی السِّینَانِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِإِسْنَادِ عِصَامٍ وَمَتْنِ الْجَمَاعَۃِ۔ (ج) قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ: مُحَمَّدُ بْنُ الأَزْہَرِ ہَذَا ضَعِیفٌ وَہَذَا خَطَأٌ وَالْمُرْسَلُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۸۴]
(٢٤٠) سیدنا سلیمان بن موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو شخص وضو کرے تو اسے چاہیے کہ وہ کلی کرے اور ناک میں پانی چڑھائے۔ “

240

(ق) وَبِہِ قَالَ الْحَسَنُ وَعَطَائٌ آخِرَ قَوْلَیْہِ وَالزُّہْرِیُّ وَقَتَادَۃُ وَرَبِیعَۃُ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ۔ (۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَائُ اللِّحْیَۃِ ، وَالسِّوَاکُ وَالاِسْتِنْشَاقُ بِالْمَائِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ ، وَنَتْفُ الإِبْطِ وَحَلْقُ الْعَانَۃِ ، وَانْتِقَاصُ الْمَائِ ۔یَعْنِی الاِسْتِنْجَائَ بِالْمَائِ))۔ قَالَ زَکَرِیَّا قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِیتُ الْعَاشِرَۃَ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ الْمَضْمَضَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ وَذَکَرَ فِیہِ یَعْنِی الاِسْتِنْجَائَ بِالْمَائِ ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٢٤١) (الف) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دس چیزیں فطرت میں سے ہیں : مونچھیں کاٹنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، ناخن کاٹنا، پوروں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا اور پانی سے استنجا کرنا۔ زکریا راوی کہتے ہیں کہ مصعب نے کہا : میں دسویں چیزیں بھول گیا ہوں شاید وہ کلی کرنا ہے۔
(ب) صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ یہ ہیں : پانی کے ساتھ استنجا کرنا۔

241

(۲۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-قَالَ: ((عَشَرَۃٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ: الْمَضْمَضَۃُ وَالاِسْتِنْشَاقُ ، وَالسِّوَاکُ وَقَصُّ الشَّارِبِ ، وَتَقْلِیمُ الأَظْفَارِ وَنَتْفُ الإِبْطِ وَحَلْقُ الْعَانَۃِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ ، وَالاِنْتِضَاحُ بِالْمَائِ وَالْخِتَانُ))۔ [حسن لغیرہٖ]
(٢٤٢) سیدنا عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دس چیزیں فطرت میں سے ہیں : کلی کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، مسواک کرنا، مونچھیں کاٹنا، ناخن کاٹنا اور بغل کے بال اکھیڑنا، زیرِ ناف بال مونڈنا، پوروں کو دھونا، پانی کے چھینٹے مارنا اور ختنہ کرنا۔ “

242

(۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْہَہُ أَخَذَ غَرْفَۃً مِنْ مَائٍ فَتَمَضْمَضَ بِہَا ، وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَۃً فَجَعَلَ بِہَا ہَکَذَا یَعْنِی أَضَافَہَا إِلَی یَدِہِ الأُخْرَی ، فَغَسَلَ بِہِمَا وَجْہَہُ ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَۃً مِنْ مَائٍ فَغَسَلَ بِہَا یَدَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَۃً مِنْ مَائٍ فَغَسَلَ بِہَا یَدَہُ الْیُسْرَی ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَہُ ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَۃً مِنْ مَائٍ ، ثُمَّ رَشَّ عَلَی رِجْلِہِ الْیُمْنَی حَتَّی غَسَلَہَا ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَۃً أُخْرَی فَغَسَلَ بِہَا رِجْلَہُ الْیُسْرَی ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَعْنِی یَتَوَضَّأُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ مَنْصُورِ بْنِ سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۰ا]
(٢٤٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے وضو کیا تو اپنے چہرے کو دھویا، پھر پانی کا چلو لے کر اس سے کلی کی اور ناک جھاڑا، پھر ایک چلو اور لے کر ایسے ہی کیا، یعنی اس کو دوسرے ہاتھ کی طرف بہایا۔ پھر اس کے ساتھ اپنے چہرے کو دھویا، پھر پانی کا ایک چلو لیا اور اس سے اپنے دائیں ہاتھ کو دھویا، پھر پانی کا ایک چلو لیا اور اپنا بائیں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سرکا مسح کیا، پھر پانی کا ایک چلو لیا اور اپنے دائیں پاؤں پر چھینٹے مار کر اس کو دھویا، پھر پانی کا ایک دوسرا چلو لیا اور اپنا بائیں پاؤں دھویا پھر فرمایا : میں نے اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

243

(۲۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ وَأَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدَیْبُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَارْیَابِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عَطَائَ بْنَ یَزِیدَ أَخْبَرَہُ: أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَی عُثْمَانَ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ رَأَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا بِإِنَائٍ ، فَأَفْرَغَ عَلَی یَدَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَغَسَلَہُمَا ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ لاَ یُحَدِّثُ فِیہِمَا نَفْسَہُ بِشَیْئٍ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ۔ (ت) وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۸ا]
(٢٤٤) سیدنا عثمان (رض) کے آزاد کردہ غلام حمران نے خبردی کہ اس نے سیدنا عثمان بن عفان (رض) کو دیکھا، آپ نے برتن منگوایا اور اپنے ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈال کر ان کو دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور کلی کی، ناک جھاڑا اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر تین مرتبہ اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا، پھر اپنے سرکا مسح کیا، پھر اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے میرے وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں کہ ان میں اپنے اندر کسی چیز کا خیال پیدا نہیں کیا تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ “

244

(۲۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ عَلِیٌّ وَقَدْ أَہْرَاقَ الْمَائَ فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَأَتَیْنَاہُ بِتَوْرٍ فِیہِ مَائٌ حَتَّی وَضَعْنَاہُ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَقَالَ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَلاَ أُرِیکَ کَیْفَ کَانَ یَتَوَضَّأُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَلْتُ: بَلَی۔قَالَ: فَأَصْغَی الإِنَائَ عَلَی یَدِہِ فَغَسَلَہُمَا ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی فَأَفْرَغَ بِہَا عَلَی الأُخْرَی ، ثُمَّ غَسَلَ کَفَّیْہِ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَیْہِ فِی الإِنَائِ جَمِیعًا ، فَأَخَذَ بِہِمَا حَفْنَۃً مِنْ مَائٍ فَضَرَبَ بِہَا عَلَی وَجْہِہِ ثُمَّ أَلْقَمَ إِبْہَامَیْہِ مَا أَقْبَلَ مِنْ أُذُنَیْہِ، ثُمَّ الثَّانِیَۃَ ثُمَّ الثَّالِثَۃَ مِثْلَ ذَلِکَ، ثُمَّ أَخَذَ بِکَفِّہِ الْیُمْنَی قَبْضَۃً مِنْ مَائٍ فَصَبَّہَا عَلَی نَاصِیَتِہِ، فَتَرَکَہَا تَسْتَنُّ عَلَی وَجْہِہِ۔وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۷]
(٢٤٥) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میرے پاس علی (رض) تشریف لائے، انھوں نے قضائے حاجت کی، پھر پانی منگوایا، ہم آپ کے پاس برتن میں پانی لے کر آئے اور آپ کے سامنے رکھ دیا ۔ سیدنا علی (رض) نے فرمایا : اے ابن عباس ! کیا میں آپ کو نہ دکھلاؤں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے وضو کیا کرتے تھے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! تو انھوں نے برتن اپنے ہاتھ پر جھکایا اور ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنا دائیں ہاتھ برتن میں داخل کیا، اس ہاتھ سے پانی دوسرے ہاتھ پر ڈالا، پھر اپنی ہتھیلیوں کو دھویا، پھر کلی کی اور ناک جھاڑا۔ پھر اکٹھے اپنے ہاتھوں کو برتن میں داخل کیا اور دونوں ہاتھوں کے ساتھ چلو لے کر اس کو اپنے منہ پر مارا، پھر اپنے انگوٹھے کان کی اگلی جانب داخل کیے۔ پھر دوسری اور تیسری مرتبہ بھی ایسے ہی کیا، پھر دائیں ہاتھ سے پانی کا چلو لیا تو اس کو اپنی پیشانی پر ڈالا۔ پھر اس پانی کو چھوڑ دیا۔ پانی آپ کی پیشانی پر بہہ رہا تھا۔

245

(۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ یَعْنِی ابْنَ جَمْرَۃَ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ: فَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ثَلاَثًا حِینَ غَسَلَ وَجْہَہُ ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَعَلَ الَّذِی رَأَیْتُمُونِی فَعَلْتُ۔ بَلَغَنِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ: ہُوَ حَسَنٌ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ: أَصَحُّ شَیْئٍ عِنْدِی فِی التَّخْلِیلِ حَدِیثُ عُثْمَانَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن حبان ۱۰۸۱]
(٢٤٦) سیدنا شقیق بن سلمۃ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ۔ پھر انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی، فرماتے ہیں : جس وقت انھوں نے اپنے چہرے کو دھویا تو تین مرتبہ داڑھی کا خلال کیا اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے دیکھا ہے۔
(ب) محمد کہتے ہیں : میرے نزدیک داڑھی کے خلال میں حدیث عثمان (رض) سب سے زیادہ صحیح ہے۔

246

(۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ زَوْرَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-کَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ کَفًّا مِنْ مَائٍ فَأَدْخَلَہُ تَحْتَ حَنَکِہِ ، فَخَلَّلَ بِہِ لِحْیَتَہُ وَقَالَ: ہَکَذَا أَمَرَنِی رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ۔ (ت) وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَمُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ وَغَیْرِہِمَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۴۵]
(٢٤٧) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے تو ہتھیلی میں پانی لیتے اور اس کو اپنی ٹھوڑی کے نیچے داخل کرتے، پھر اس سے اپنی داڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے : ” اسی طرح میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے۔ “

247

(۲۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا السُّکَّرِیُّ یَعْنِی أَبَا حَمْزَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الصَّائِغِ عَنْ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: وَضَّأْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَخَلَّلَ لِحْیَتِہِ وَعَنْفَقَتَہُ بِالأَصَابِعِ ، وَقَالَ: ((ہَکَذَا أَمَرَنِی رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ))۔ (ت) وَرُوِّینَا فِی تَخْلِیلِ اللِّحْیَۃِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَعَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-ثُمَّ عَنْ عَلِیٍّ وَغَیْرِہِ۔وَرُوِّینَا فِی الرُّخْصَۃِ فِی تَرْکِہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ ثُمَّ عَنِ النَّخَعِیِّ وَجَمَاعَۃٍ مِنَ التَّابِعِینَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٢٤٨) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے وضو کا پانی رکھا تو انھوں نے اپنی داڑھی اور بچہ داڑھی کا انگلیوں کے ساتھ خلال کیا اور فرمایا :” اسی طرح میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے۔ “
(ب) داڑھی کے خلال کے متعلق سیدنا عمار بن یاسر (رض) ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) اور سیدہ ام سلمہ (رض) سے مرفوع روایات بیان کی ہیں۔ اسی طرح حضرت علی (رض) سے۔ پھر سیدنا ابن عمر (رض) ، حسن بن علی (رض) ، امام نخعی (رح) اور تابعین کی ایک جماعت سے ایسا نہ کرنا روایت کیا ہے۔

248

(۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ دُحَیْمٍ وَجَمَاعَۃٌ قَالُوا حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الْعِشْرِینَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ قَیْسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-إِذَا تَوَضَّأَ عَرَکَ عَارِضَیْہِ بَعْضَ الْعَرْکِ، ثُمَّ شَبَکَ لِحْیَتَہُ بِأَصَابِعِہِ مِنْ تَحْتِہَا۔(ج)تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ قَیْسٍ۔وَاخْتَلَفُوا فِی عَدَالَتِہِ ، فَوَثَّقَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَأَبَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ قَالَ قَالَ ابْنُ أَبِی حَاتِمٍ قَالَ أَبِی: رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ الْوَلِیدُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ وَقَتَادَۃَ قَالاَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَہُوَ صَوَابٌ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَرَوَاہُ أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ وَہُوَ الصَّوَابِ۔
(٢٤٩) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے تو اپنے رخساروں کو اچھی طرح ملتے ۔ پھر داڑھی کے نیچے سے انگلیاں ڈال کر خلال کرتے۔
(ب) ابن ابی حاتم کے والد بیان فرماتے ہیں کہ ولید نے عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ وَقَتَادَۃَ کی سند سے مرفوع بیان کیا ہے، لیکن اس کا مرسل ہونا زیادہ صحیح ہے۔
(ج) سیدنا ابن عمر (رض) پر اس کا موقوف ہونا ہی درست ہے۔

249

(۲۵۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ قَیْسٍ عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-نَحْوَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۱۰۷]
(٢٥٠) یزید رقاشی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی پچھلی حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔

250

(۲۵۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ قَیْسٍ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا تَوَضَّأَ یَعْرُکُ عَارِضَیْہِ وَیَشْبِکُ لِحْیَتَہُ بِأَصَابِعِہِ أَحْیَانًا وَیَتْرُکُ أَحْیَانًا۔ [ضعیف]
(٢٥١) نافع (رح) سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر (رض) جب وضو کرتے تو اپنے رخساروں کو مل کر دھوتے، کبھی اپنی انگلیوں کے ساتھ داڑھی کا خلال کرتے، کبھی چھوڑ دیتے۔

251

(۲۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنِی نَافِعٌ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَعْرُکُ عَارِضَیْہُ وَیَشْبِکُ لِحْیَتَہُ بِأَصَابِعِہِ أَحْیَانًا وَیَتْرُکُ ہَکَذَا قَالَ۔ [ضعیف]
(٢٥٢) نافع (رح) نے بیان کیا ہے کہ سیدنا ابن عمر (رض) اپنے رخساروں کو اچھی طرح مل کر دھوتے تھے، کبھی اپنی انگلیوں کے ساتھ داڑھی کا خلال کرتے تھے اور کبھی چھوڑ دیتے تھے ‘ پھر راوی نے اس طرح کر کے دکھلایا۔

252

(۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو اللَّیْثُ: نَصْرُ بْنُ الْقَاسِمِ الْفَرَائِضِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ فَغَرَفَ غَرْفَۃً فَمَضْمَضَ مِنْہَا وَاسْتَنْثَرَ ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ وَجْہَہُ ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُسْرَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَمَسَحَ رَأْسَہُ وَأُذُنَیْہِ دَاخِلَہُمَا بِالسَّبابتَیْنِ ، وَخَالَفَ بابہِامَیْہِ عَلَی ظَاہِرِ أُذُنَیْہِ فَمَسَحَ بَاطِنَہُمَا وَظَاہِرَہُمَا ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی۔ [حسن۔ أخرجہ ابن أبی شیبہ ۶۳]
(٢٥٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا تو ایک چلو پانی لیا، اس سے کلی کی اور ناک جھاڑا ‘ پھر ایک چلو پانی لیا، اس سے اپنے چہرے کو دھویا، پھر ایک چلو پانی لیا اور اس سے اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر ایک چلو پانی لیا، اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر ایک چلو پانی لیا، اس سے انگشت شہادت کے ساتھ اپنے کانوں کے اندرونی حصے کا اور انگوٹھوں کے ساتھ بیرونی حصے کا مسح کیا، پھر ایک چلو پانی لیا، اس سے اپنا دایاں پاؤں دھویا، پھر ایک چلو پانی لیا اور اس سے اپنا بایاں پاؤں دھویا۔

253

(۲۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ قَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَتَوَضَّأُ فَأَفْرَغَ عَلَی یَدَیْہِ ثَلاَثًا فَغَسَلَہُمَا ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ الْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ مَسَحَ یَدَہُ بِرَأْسِہِ ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثًا ، ثُمَّ الْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ، ثُمَّ قَالَ: (( مَنْ تَوَضَّأَ کَوُضُوئِی ہَذَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ لاَ یُحَدِّثُ فِیہِمَا بِشَیْئٍ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۸۳۲]
(٢٥٤) حمران بن ابان فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان (رض) کو دیکھا، انھوں نے اپنے ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر ان کو دھویا، پھر کلی کی اور ناک جھاڑا اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اسی طرح بائیں کو دھویا، پھر اپنے ہاتھ سے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا، پھر اسی طرح بائیں کو، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ کو اس طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں، ان دونوں رکعتوں میں کسی چیز کا خیال دل میں پیدا نہیں ہوا تو اس کے اگلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

254

(ق) وَبِہِ قَالَ عَطَائٌ۔ (۲۵۵) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنِی سُوَیْدٌ یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَقِیلِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یُدِیرُ الْمَائَ عَلَی الْمِرْفَقِ۔
(٢٥٥) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہنیوں پر پانی پھیرتے ہوئے دیکھا۔ ضعیف۔

255

(۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو جَعْفَرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَدِّہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-إِذَا تَوَضَّأَ أَدَارَ الْمَائَ عَلَی مِرْفَقَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۸۳]
(٢٥٦) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو فرماتے تو اپنی کہنیوں پر پانی پھیرتے۔

256

(۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: کُنْتُ خَلْفَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ یَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَۃِ ، فَکَانَ یَمُدُّ یَدَہُ حَتَّی یَبْلُغَ إِبْطَہُ ، فَقُلْتُ لَہُ: یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ مَا ہَذَا الْوُضُوئُ ؟ فَقَالَ لِی: یَا بَنِی فَرُّوخَ أَنْتُمْ ہَا ہُنَا ، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّکُمْ ہَا ہُنَا مَا تَوَضَّأْتُ ہَذَا الْوُضُوئَ ، سَمِعْتُ خَلِیلِی -ﷺ-یَقُولُ: ((تَبْلُغُ الْحِلْیَۃُ مِنَ الْمُؤْمِنِ حَیْثُ یَبْلُغُ الْوُضُوئُ ۔رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۵]
(٢٥٩) ابو حازم فرماتے ہیں کہ میں سیدنا ابوہریرہ (رض) کے پیچھے تھا، وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے ۔ دورانِ وضو وہ اپنے ہاتھ کو بغلوں تک کھینچ کرلے جاتے تھے۔ میں نے ان سے کہا : اے ابوہریرہ ! یہ کیسا وضو ہے ؟ انھوں نے فرمایا : اے بنی فروخ ! تم یہاں ہو ؟ اگر مجھے علم ہوتا کہ تم یہاں ہو تو میں یہ وضو نہ کرتا، میں نے اپنے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ ” مومن کی سفیدی وہاں تک پہنچے گی جہاں تک وضو کا پانی لگے گا۔ “

257

(۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُجْمِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح]
(٢٥٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ سے سنا۔۔۔ پچھلی حدیث

258

(۲۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُجْمِرِ أَنَّہُ قَالَ: رَقِیتُ یَوْمًا مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَلَی ظَہْرِ الْمَسْجِدِ وَعَلَیْہِ سَرَاوِیلَ مِنْ تَحْتِ قَمِیصِہِ ، فَنَزَعَ سَرَاوِیلَہُ ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ وَرَفَعَ فِی عَضُدَیْہِ الْوُضُوئَ ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ وَرَفَعَ فِی سَاقَیْہِ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ قَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((إِنَّ أُمَّتِی تَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ غُرًّا مُحَجَّلِینَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوئِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یُطِیلَ غُرَّتَہُ فَلْیَفْعَلْ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ دُونَ فِعْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَذَکَرَ فِعْلَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۳۶]
(٢٥٩) سیدنا نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ میں ایک دن سیدنا ابوہریرہ (رض) کے ساتھ مسجد کی چھت پر چڑھا، ان پر قمیض کے نیچے شلوار تھی۔ انھوں نے اپنی شلوار کو کھینچا، پھر وضو کیا، پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا اور ہاتھوں کو کندھوں تک دھویا، پاؤں کو پنڈلیوں تک دھویا، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” بیشک میری امت قیامت کے دن آئے گی اور ان کے وضو کے اعضاء چمک رہے ہوں گے، جو یہ طاقت رکھے کہ وہ اپنی سفیدی کو بڑھائے تو وہ ایسا کرے۔ “

259

(۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ-إِذَا تَوَضَّأَ حَرَّکَ خَاتَمَہُ۔ (ج) قَالَ أَبُو أَحْمَدَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ: مُعَمَّرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ وَالاِعْتِمَادُ فِی ہَذَا الْباب عَلَی الأَثَرِ عَنْ عَلِیٍّ وَغَیْرِہِ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن حاجہ ۴۴۹]
(٢٦٠) سیدنا ابو رافع (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی کو حرکت دیتے۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ معمر بن محمد بن عبیداللہ بن ابو رافع منکر الحدیث ہے۔
(ج) شیخ فرماتے ہیں : اس بارے میں سیدنا علی (رض) وغیرہ کے اثر پر اعتماد کیا جائے گا۔

260

(۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ جَابِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ الضَّبِّیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُجَمِّعَ بْنَ عَتَّابِ بْنِ شُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: وَضَّأْتُ عَلِیًّا فَکَانَ إِذَا تَوَضَّأَ حَرَّکَ خَاتَمَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ ۴۲۱]
(٢٦١) عتاب بن شمیر فرماتے ہیں : میں نے سیدنا علی (رض) کے لیے پانی رکھا، جب آپ (رض) وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی کو حرکت دیتے۔

261

(۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ التَّمِیمِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ وَیَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنِ الْمُعَلَّی بْنِ جَابِرٍ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ إِذَا تَوَضَّأَ حَرَّکَ خَاتَمَہُ۔ [ضعیف]
(٢٦٢) ازرق بن قیس سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عمر (رض) کو دیکھا، جب آپ وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی کو حرکت دیتے۔

262

(۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْحَرَشِیُّ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ قَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَوَضَّأَ، فَأَفْرَغَ عَلَی یَدَیْہِ ثَلاَثًا فَغَسَلَہُمَا ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَلاَثًا، ثُمَّ غَسَلَ الْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثًا ثُمَّ الْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا، ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ لاَ یُحَدِّثُ فِیہِمَا نَفْسَہُ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ کَمَا تَقَدَّمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(٢٦٣) حمران بن ابان فرماتے ہیں : میں نے سیدنا عثمان بن عفان (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے اپنے ہاتھ پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر ان کو دھویا، پھر کلی کی اور ناک جھاڑا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اسی طرح بائیں کو دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر تین مرتبہ اپنا دائیں پاؤں دھویا، پھر اسی طرح بائیں پاؤں دھویا، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح وضو کرتے دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے میرے اس وضو جیسا وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں اور اپنے دل کے اندر کوئی خیال پیدا نہیں کیا تو اس کے پہلے معاف کردیے جائیں گے۔ “

263

(۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَۃَ الْہَمْدَانِیُّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ دَعَا بِوَضُوئٍ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ فِیہِ:ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی فِی الإِنَائِ حَتَّی غَمَرَہَا الْمَائَ ثُمَّ رَفَعَہَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَائِ ، ثُمَّ مَسَحَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَہَ بِیَدَیْہِ کِلْتَیْہِمَا مَرَّۃً۔وَذَکَرَ الْحَدِیث۔ وَفِی آخِرِہِ: فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی طُہُورِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَہَذَا طُہُورُہُ۔ [صحیح]
(٢٦٤) (الف) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (رض) نے پانی منگوایا۔۔۔
(ب) اس میں ہے کہ پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اس کو پانی میں ڈبو دیا، پھر پانی سے گیلے ہاتھ کو اٹھایا اور پھر اپنے بائیں پر پھیرا، پھر ان دونوں ہاتھوں کے ساتھ ایک مرتبہ اپنے سر کا مسح کیا ۔۔۔
(ج) اس کے آخر میں ہے : جس شخص کو اچھا لگے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کی طرف دیکھے تو یہ آپ کا وضو ہے۔

264

(۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ الْکِنَانِیُّ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیًّا وَسُئِلَ عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ: وَمَسَحَ عَلَی رَأْسِہِ حَتَّی (لَمَّا )الْمَائُ یَقْطُرُ ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا کَانَ وُضُوئُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۴]
(٢٦٥) زر بن حبیش نے سیدنا علی (رض) سے سنا اور سیدنا علی (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا۔۔۔ اس میں ہے کہ آپ نے اپنے سر پر مسح کیا اور پانی کے قطرے بہہ رہے تھے اور اپنے پاؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو اس طرح تھا۔

265

(۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتُحِبُّونَ أَنْ أُرِیَکُمْ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ؟ فَدَعَا بِإِنَائٍ فِیہِ مَائٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ: ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَۃً مِنَ الْمَائِ ، فَنَفَضَ یَدَہُ فَمَسَحَ بِہَا رَأْسَہُ وَأُذُنَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۴۷]
(٢٦٦) عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ہم سے ابن عباس (رض) نے پوچھا : کیا تم پسند کرتے ہو کہ میں تم کو دکھاؤں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس طرح وضو کرتے تھے ؟ پھر آپ نے ایک برتن منگوایا جس میں پانی تھا۔۔۔ اس میں ہے کہ آپ نے پانی کا ایک چلو لیا، پھر اپنے ہاتھ کو صاف کیا اور اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا۔

266

(۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَتَخَلَّفْتُ مَعَہُ فَلَمَّا قَضَی حَاجَتَہُ قَالَ: ((ہَلْ مَعَکَ مَائٌ؟))۔ فَأَتَیْتُہُ بِمَطْہَرَۃٍ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ وَوَجْہَہُ ، ثُمَّ ذَہَبَ یَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَیْہِ فَضَاقَ کُمُّ الْجُبَّۃِ ، فَأَخْرَجَ یَدَیْہِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّۃِ ، وَأَلْقَی الْجُبَّۃَ عَلَی مَنْکِبَیْہِ ، فَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ وَمَسَحَ بِنَاصِیَتِہِ وَعَلَی الْعِمَامَۃِ وَعَلَی خُفَّیْہِ۔وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَزِیعٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۴]
(٢٦٧) حمزہ بن مغیرہ بن شعبہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (نماز سے) پیچھے رہ گئے، میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، جب آپ قضائے حاجت سے فارغ ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس پانی ہے ؟ میں پانی کا ایک برتن لے آیا تو آپ نے اپنی ہتھیلیاں اور چہرہ دھویا، پھر اپنے بازوؤں کو نکالنا شروع ہوئے، جبے کی آستین تنگ ہوگئی تو اپنے ہاتھوں کو جبے کے نیچے سے نکالا اور جبے کو اپنے کندھوں پر ڈال دیا۔ پھر اپنے بازؤ وں کو دھویا اور اپنی پیشانی، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔۔۔

267

(۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، وَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسَہُ وَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی الْعِمَامَۃِ أَوْ مَسَحَ عَلَی الْعِمَامَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ۔ (ت) وَرَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنِ التَّیْمِیِّ عَنْ بَکْرٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ الْمُغِیرَۃِ قَالَ بَکْرٌ وَقَدْ سَمِعْتُہُ مِنَ ابْنِ الْمُغِیرَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۴۷]
(٢٦٨) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے موزوں پر مسح کیا اور اپنے سر کے اگلے حصے کا مسح کیا اور اپنا ہاتھ پگڑی پر رکھا یا پگڑی پر مسح کیا۔

268

(۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَہْبٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ کُنَّا عِنْدَ الْمُغِیرَۃَ بْنِ شُعْبَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-وَفِیہِ: فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ وَمَسَحَ بِنَاصِیَتِہِ، وَمَسَحَ عَلَی الْعِمَامَۃِ وَالْخُفَّیْنِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ قَالَ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ وَرُوِیَ عَنْ قَتَادَۃَ وَعَوْفٍ وَہِشَامٍ وَغَیْرِہِمْ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(٢٦٩) عمرو بن وھب ثقفی فرماتے ہیں : ہم سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) کے پاس تھے، انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ آپ نے وضو کیا اور اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا، اپنی پیشانی کا مسح کیا اور اپنے موزوں اور پگڑی پر بھی مسح کیا۔

269

(۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَاصِمٍ وَہُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-ہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تُرِیَنِی کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدٍ: نَعَمْ۔فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَأَفْرَغَ عَلَی یَدَیْہِ ، فَغَسَلَ یَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَہُ بِیَدَیْہِ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسَہُ ثُمَّ ذَہَبَ بِہِمَا إِلَی قَفَاہُ ، ثُمَّ رَدَّہُمَا حَتَّی رَجَعَ إِلَی الْمَکَانِ الَّذِی بَدَأَ مِنْہُ ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُوسَی الأَنْصَارِیِّ عَنْ مَعْنٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۸۳]
(٢٧٠) عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عمرو بن یحییٰ کے دادا عبداللہ بن زید بن عاصم (رض) سے کہا : کیا آپ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو کر کے دکھا سکتے ہیں ؟ سیدنا عبداللہ بن زید (رض) نے فرمایا : جی ہاں ! پھر انھوں نے پانی منگوایا ، اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور انھیں دو دو مرتبہ دھویا، پھر کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، تین مرتبہ اپنے چہرے کو دھویا، پھر دو مرتبہ اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کیا اور ہاتھ کو آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے آئے، یعنی سر کے اگلے حصے سے شروع کیا اور گدی تک لے گئے، پھر ان دونوں کو واپس لوٹایا اور اپنی جگہ لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے پاؤں کو دھویا۔

270

(۲۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی وُضُوئِہِ قَالَ: وَمَسَحَ رَأْسَہُ بِیَدَیْہِ جَمِیعًا مُقَدَّمَہُ وَمُؤَخَّرَہُ مَرَّۃً وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ثُمَّ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَہَذَا کَانَ طُہُورُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۲]
(٢٧١) سیدنا علی (رض) نے وضو کی حدیث ذکر کی اور اپنے ہاتھوں سے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا ایک مرتبہ مسح کیا، پھر فرمایا : جس شخص کو اچھا لگے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کی طرف دیکھے تو یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔

271

(۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَیَعْقُوبُ بْنُ کَعْبٍ الأَنْطَاکِیُّ لَفْظُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حَرِیزِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ ، فَإِذَا بَلَغَ مَسْحَ رَأْسِہِ وَضَعَ کَفَّیْہِ عَلَی مُقَدَّمِ رَأْسِہِ ، فَأَمَرَّہُمَا حَتَّی بَلَغَ الْقَفَا ، ثُمَّ رَدَّہُمَا إِلَی الْمَکَانِ الَّذِی بَدَأَ مِنْہُ۔ قَالَ مَحْمُودٌ قَالَ أَخْبَرَنِی حَرِیزٌ حَتَّی یَرْفَعَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۳، ۱۲۲]
(٢٧٢) مقدام بن معدی کرب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، جب آپ سر کے مسح تک پہنچے تو اپنی ہتھیلیوں کو سر کے اگلے حصے پر رکھا۔ پھر ان کو گدی تک لے گئے، پھر اس جگہ واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا۔ (ب) حریز کہتے ہیں : پھر آپ نے سر اٹھایا۔

272

(۲۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ: الْمُغِیرَۃُ بْنُ فَرْوَۃَ وَیَزِیدُ بْنُ أَبِی مَالِکٍ: أَنَّ مُعَاوِیَۃَ تَوَضَّأَ لِلنَّاسِ کَمَا رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ ، فَلَمَّا بَلَغَ رَأْسَہُ غَرَفَ غَرْفَۃً مِنْ مَائٍ فَتَلَقَّاہَا بِشِمَالِہِ حَتَّی وَضَعَہَا عَلَی وَسَطِ رَأْسِہِ حَتَّی قَطَرَ الْمَائُ أَوْ کَادَ یَقْطُرُ ، ثُمَّ مَسَحَ مِنْ مُقَدَّمِ رَأْسِہِ إِلَی مُؤَخَّرِہِ وَمِنْ مُؤَخَّرِہِ إِلَی مُقَدَّمِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۴]
(٢٧٣) سیدنا معاویہ (رض) نے لوگوں کو وضو کر کے دکھلایا، جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، جب آپ اپنے سر تک پہنچے تو پانی کا ایک چلو لیا اور اس کو اپنے بائیں ہاتھ پر ڈالا، پھر اس کو اپنے سر کے درمیان رکھ دیا، یہاں تک کہ پانی بہہ گیا یا قریب تھا کہ بہہ پڑتا، پھر اپنے سر کے اگلے حصے سے پچھلے اور پچھلے حصے سے اگلے حصے تک مسح کیا۔

273

(۲۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ قَالَتْ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ فَمَسَحَ مَا أَقْبَلَ مِنْ رَأْسِہِ وَمَا أَدْبَرَ ، وَمَسَحَ صُدْغَیْہِ وَأُذُنَیْہِ ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا وَثَنِّیہِمَا۔
(٢٧٤) سیدہ ربیع بنت معوذ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسح کیا اس طرح کہ اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا مسح کیا اور اپنی کنپٹی (کے بالوں) کا مسح کیا اور اپنے کانوں کے باہر اور اندرونی حصے کا مسح کیا اور ان دونوں کو ملا دیا۔

274

(۲۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُّ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ عِنْدَہَا فَمَسَحَ بِرَأْسِہِ فَمَسَحَ الرَّأْسَ کُلَّہُ مِنْ فَوْقِ الشَّعَرِ کُلَّ نَاحِیَۃٍ لِمُنْصَبِّ الشَّعَرِ ، لاَ یُحَرِّکُ الشَّعَرِ عَنْ ہَیْئَتِہِ وَفِی رِوَایَۃٍ غَیْرِہَا مِنْ قَرْنِ الشَّعَرِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۸]
(٢٧٥) سیدہ ربیع بنت معوذ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے پاس وضو کیا تو اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنے بالوں کے اوپر مکمل سر کا ہر بال اگنے کی جانب سے مسح کیا اور بالوں کو ان کی حالت سے ہلاتے نہیں تھے۔

275

(۲۷۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا مَسَحَ رَأْسَہُ لَمْ یَقْلِبْ شَعَرَہُ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: ہَذَا وَحَدِیثُ الرُّبَیِّعِ مَعْنَاہُمَا وَاحِدٌ لاَ یَقْلِبُ الشَّعَرَ عَنْ مَجَارِیہِ۔ [صحیح]
(٢٦٧) (الف) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ جب وہ اپنے سر کا مسح کرتے تو اپنے بالوں کو الٹ پلٹ نہیں کرتے تھے۔
(ب) ایک روایت میں ہے کہ بالوں کو ان کی جگہ سے الٹ پلٹ نہیں کرتے تھے۔

276

(۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخَبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ وَعُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا لَیْثٍ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-إِذَا مَسَحَ رَأْسَہُ اسْتَقْبَلَ رَأْسَہُ بِیَدَیْہِ حَتَّی یَأْتِیَ عَلَی أُذُنَیْہِ وَسَالِفَتِہِ۔ [ضعیف]
(٢٧٧) طلحہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر کا مسح کرتے تو اپنے ہاتھوں کو سر کے سامنے سے شروع کرتے، یہاں تک کہ اس کو اپنے کانوں کے پیچھے تک لے جاتے۔

277

(۲۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ النَّجَّارِ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ الْوَادِعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّہُ أَبْصَرَ النَّبِیَّ -ﷺ-حِینَ تَوَضَّأَ مَسَحَ رَأْسَہُ وَأُذُنَیْہِ وَأَمَرَّ یَدَیْہِ عَلَی قَفَاہُ۔ (ت) وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ فَقَالَ: مَسَحَ رَأْسَہُ حَتَّی بَلَغَ الْقَذَالَ وَہُوَ أَوَّلُ الْقَفَا وَلَمْ یَذْکُرِ الإِمْرَارِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۳۲]
(٢٧٨) (الف) طلحہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا اور اپنے ہاتھوں کو گدی پر پھیرا۔
(ب) لیث بن ابی سلیم فرماتے ہیں : اپنے سر کا مسح کیا اور گدی کے شروع حصے تک پہنچ گئے، لیکن گدی پر ہاتھ پھیرنے کا ذکر نہیں کیا۔

278

(۲۷۹) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِیلَ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا مَسَحَ رَأْسَہُ مَسَحَ قَفَاہُ مَعَ رَأْسِہِ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ وَالْمُسْنَدُ فِی إِسْنَادِہِ ضَعْفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٧٩) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب اپنے سر کا مسح کرتے تھے تو اپنے سر کے ساتھ گدی کا بھی مسح کرتے۔
(ب) یہ روایت موقوف ہے، اس کی سند میں ضعف ہے۔ واللہ اعلم ۔

279

(۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَتَخَلَّفْتُ مَعَہُ ، فَلَمَّا قَضَی حَاجَتَہُ قَالَ: أَمَعَکَ مَائٌ؟ ۔فَأَتَیْتُہُ بِمَطْہَرَۃٍ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ، ثُمَّ ذَہَبَ یَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَیْہِ فَضَاقَ کُمُّ الْجُبَّۃِ ، فَأَخْرَجَ یَدَیْہِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّۃِ ، وَأَلْقَی الْجُبَّۃَ عَلَی مَنْکِبَیْہِ ، فَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ وَمَسَحَ بِنَاصِیَتِہِ ، وَعَلَی الْعِمَامَۃِ وَعَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ رَکِبَ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا تَقَدَّمَ ذِکْرِی لَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۴]
(٢٨٠) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کی وجہ سے جماعت سے پیچھے رہ گئے، میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی حاجت پوری کرلی تو فرمایا : ” کیا تیرے پاس پانی ہے ؟ “ میں پانی کا ایک برتن لے آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھویا، پھر اپنے چہرے کو دھویا، پھر اپنے بازؤ وں کو نکالنا شروع ہوئے تو جبے کی آستین تنگ ہوگی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبے کے نیچے سے ہاتھوں کو نکالا اور جبے کو اپنے کندھوں پر ڈال دیا، پھر اپنے بازوؤں کو دھویا اور اپنی پیشانی، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا، پھر (سواری پر) سوار ہوگئے۔

280

(۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ حَدَّثَکَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی مَعْقِلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ قِطْرِیَّۃٌ ، فَأَدْخَلَ یَدَیْہِ مِنْ تَحْتِ الْعِمَامَۃِ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ ، وَلَمْ یَنْقُضِ الْعِمَامَۃَ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۴۷]
(٢٨١) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قطری پگڑی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ پگڑی کے نیچے داخل کیا، پھر سر کے اگلے حصے کا مسح کیا لیکن پگڑی کو نہیں کھولا۔

281

(۲۸۲)حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ فَحَسَرَ الْعِمَامَۃَ وَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ أَوْ قَالَ نَاصِیَتَہُ بِالْمَائِ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِّینَا مَعْنَاہُ مَوْصُولاً فِی حَدِیثِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی ۴۵]
(٢٨٢) عطاء تابعی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، پس آپ نے پگڑی کو پیچھے کیا اور سر کے اگلے حصے پر مسح کیا یا فرمایا : اپنی پیشانی پر پانی سے مسح کیا۔
(ب) یہ روایت مرسل ہے۔ اس کے ہم معنی مغیرہ بن شعبہ (رض) کی روایت ہم نے بیان کردی ہے۔

282

(۲۸۳) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرٌ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیْعَۃَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ عَلْقَمَۃَ مَوْلاَۃِ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّہَا کَانَتْ إِذَا تَوَضَّأَتْ تُدْخِلُ یَدَہَا مِنْ تَحْتِ الْوِقَایَۃِ تَمْسَحُ بِرَأْسِہَا کُلِّہِ۔ [ضعیف]
(٢٨٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب وہ وضو کرتیں تو اپنا ہاتھ کپڑے کے نیچے داخل کرتیں اور اپنے مکمل سر کا مسح کرتیں۔

283

(۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْقَاضِی بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَبِیبِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی مَذْعُورٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَقَالَ: یَا ابْنَ أَخِی ذَلِکَ السُّنَّۃُ۔ وَسَأَلْتُہُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْعِمَامَۃِ ، فَقَالَ: لاَ ، أَمِسَّ الشَّعَرَ الْمَائَ ۔ [ضعیف]
(٢٨٤) سیدنا عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : بھتیجے ! یہ سنت ہے۔ میں نے ان سے پگڑی پر مسح کرنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : نہیں میں بالوں کو پانی لگاتا ہوں۔

284

(۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الأُمَوِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا مَسَحَ رَأْسَہُ رَفَعَ الْقَلَنْسُوَۃَ وَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ۔ [حسن۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۰۷]
(٢٨٥) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب وہ اپنے سر کا مسح کرتے اپنی ٹوپی کو اٹھاتے اور سر کے اگلے حصے پر مسح کرتے۔

285

(۲۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّہُ رَأَی صَفِیَّۃَ بِنْتَ أَبِی عُبَیْدٍ امْرَأَۃَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ تَنْزِعُ خِمَارَہَا ثُمَّ تَمْسَحُ عَلَی رَأْسِہَا بِالْمَائِ ۔وَنَافِعُ یَوْمَئِذٍ صَغِیرٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۷]
(٢٨٦) نافع سے منقول ہے کہ انھوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کی بیوی صفیہ بنت ابوعبید کو دیکھا، انھوں نے اپنی چادر اتاری۔ پھر پانی سے اپنے سر کا مسح کیا۔ نافع ان دنوں بچے تھے۔

286

(۲۸۷) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَنْزِعُ الْعِمَامَۃَ وَیَمْسَحُ رَأْسَہُ بِالْمَائِ ۔ وَفِی کُلِّ ذَلِکَ مَعَ ظَاہِرِ الْکِتَابِ دَلاَلَۃٌ ظَاہِرَۃٌ عَلَی اخْتِصَارٍ وَقَعَ مِنْ جِہَۃِ الرَّاوِی فِی الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۶۹]
(٢٨٧) ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ ان کے والد پگڑی اتار کر پانی سے اپنے سر پر مسح کرتے۔

287

(۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ بِلاَلٍ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۵]
(٢٨٨) سیدنا بلال (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزے اور چادر پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔

288

(۲۸۹) وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَیْہِ أَیْضًا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرٌو ہُوَ ابْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی رَجَائٍ مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ عَنْ بِلاَلٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَنَاصِیَتِہِ وَالْعِمَامَۃِ۔ حُمَیْدٌ ہَذَا ہُوَ الطَّوِیلُ ، وَخَالِدٌ ہَذَا ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَاسِطِیُّ ، وَہَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ وَہُوَ کَحَدِیثِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-فِی الْمَسْحِ عَلَی الْعِمَامَۃِ وَالنَّاصِیَۃِ جَمِیعًا۔ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا الاِخْتِصَارُ وَقَعَ أَیْضًا فِیمَا۔ [صحیح]
(٢٨٩) (الف) سیدنا بلال (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں، پیشانی اور پگڑی پر مسح کیا۔
(ب) سیدنا شعبہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پگڑی اور پیشانی پر اکٹھے مسح کیا۔

289

(۲۹۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-سَرِیَّۃً فَأَصَابَہُمُ الْبَرْدُ ، فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-أَمَرَہُمْ أَنْ یَمْسَحُوا عَلَی الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِینِ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۴۶]
(٢٩٠) سیدنا ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر بھیجا، ان کو سردی لگی تو رسول اللہ کے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو پگڑیوں اور موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔

290

(۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ اخْتِلاَفِ الأَحَادِیثِ لِلشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ عُثْمَانَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۳۰]
(٢٩١) سیدنا عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین تین مرتبہ وضو کیا (یعنی ہر عضو کو تین بار دھویا) ۔

291

(۲۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حُمْرَانَ قَالَ تَوَضَّأَ عُثْمَانُ عَلَی الْمَقَاعِدِ ثَلاَثًا وَقَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ، ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ ثُمَّ یُصَلِّی إِلاَّ غَفَرَ اللَّہُ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الصَّلاَۃِ الأُخْرَی حَتَّی یُصَلِّیَہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ (ق) وَعَلَی ہَذَا اعْتَمَدَ الشَّافِعِیُّ فِی تَکْرَارِ الْمَسْحِ وَہَذِہِ رِوَایَۃٌ مُطْلَقَۃٌ ، وَالرِّوَایَاتُ الثَّابِتَۃُ الْمُفَسَّرَۃُ عَنْ حُمْرَانَ تَدُلُّ عَلَی أَنَّ التَّکْرَارَ وَقَعَ فِیمَا عَدَا الرَّأْسِ مِنَ الأَعْضَائِ وَأَنَّہُ مَسَحَ بِرَأْسِہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ: أَحَادِیثُ عُثْمَانَ الصِّحَاحُ کُلُّہَا تَدُلُّ عَلَی مَسْحِ الرَّأْسِ أَنَّہُ مَرَّۃً ، فَإِنَّہُمْ ذَکَرُوا الْوُضُوئَ ثَلاَثًا وَقَالُوا فِیہَا: وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ، وَلَمْ یَذْکُرُوا عَدَدًا کَمَا ذَکَرُوا فِی غَیْرِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ غَرِیبَۃٍ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذِکْرُ التَّکْرَارِ فِی مَسْحِ الرَّأْسِ إِلاَّ أَنَّہَا مَعَ خِلاَفِ الْحُفَّاظِ الثِّقَاتِ لَیْسَتْ بِحُجَّۃٍ عِنْدَ أَہْلِ الْمَعْرِفَۃِ وَإِنْ کَانَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا یَحْتَجُّ بِہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۲۷]
(٢٩٢) سیدنا حمران سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان (رض) نے بیٹھنے کی جگہ پر تین مرتبہ وضو کیا اور فرمایا : اسی طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” جو شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے دوسری نماز کے درمیان والے گناہوں کو معاف کردیتا ہے، یہاں تک وہ نماز ادا کرلے۔ “
(ب) امام شافعی (رض) نے مسح کے تکرار میں اس حدیث کو دلیل بنایا ہے، یہ روایت مطلق ہے اور وہ روایات جو مفسر ہیں ان کے راوی سیدنا حمران ہیں۔ ان میں سر کے علاوہ باقی اعضاء میں تکرار کا ذکر ہے۔
(ج) امام ابوداؤدسجستانی فرماتے ہیں : سیدنا عثمان (رض) والی تمام روایات صحیح ہیں، ان میں سر کے مسح کا ایک مرتبہ ذکر ہے۔ یعنی احادیث میں باقی اعضا تین مرتبہ دھونے کا ذکر ہے اور سر کے مسح کا ایک مرتبہ ۔
(د) شیخ فرماتے ہیں : سیدنا عثمان (رض) سے سند غریب کے ساتھ منقول روایات میں مسح کے تکرار کا ذکر ہے، لیکن یہ روایات ثقہ حفاظ کے خلاف ہیں اور محدثین کے نزدیک قابل حجت نہیں، اگرچہ ہمارے بعض اصحاب نے دلیل پکڑی ہے۔

292

(۲۹۳) مِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَرْدَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنِی حُمْرَانُ قَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ ، ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ دُونَ وُضُوئِی ہَذَا کَفَاہُ))۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۰۷]
(٢٩٣) سیدنا حمران (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے چہرے اور بازوؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، اپنے سر کا تین مرتبہ مسح کیا اور اپنے پاؤں کو تین مرتبہ دھویا۔ پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح وضو کیا اور فرمایا : ” جس نے اس وضو سے کم وضو کیا وہ بھی اس کو کفایت کر جائے گا۔ “

293

(۲۹۴) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی ابْنِ دَارَۃَ مَوْلَی عُثْمَانَ مَنْزِلَہُ فَسَمِعَنِی أَتَمَضْمَضُ ، فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ۔قُلْتُ: لَبَّیْکَ۔قَالَ: أَلاَ أُخْبِرُکَ عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قُلْتُ: بَلَی۔ قَالَ:رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَہُوَ بِالْمَقَاعِدِ فَدَعَا بِإِنَائٍ فَمَضْمَضَ ثَلاَثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَلْیَنْظُرْ إِلَی وُضُوئِی ہَذَا۔وَقَدْ ذَکَرَ غَیْرُہُ التَّثْلِیثَ فِی الْقَدَمَیْنِ أَیْضًا۔ [حسن۔ أخرجہ البزار ۹/۴]
(٢٩٤) محمد بن عبداللہ بن ابی مریم فرماتے ہیں کہ میں سیدنا عثمان (رض) کے غلام ابن دارہ کے پاس ان کے گھر گیا تو انھوں نے مجھ سے فرمایا : کیا تو کلی کرے گا ؟ پھر فرمایا : اے محمد ! میں نے کہا : جی ! انھوں نے فرمایا : کیا میں تم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ بتلاؤں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! انھوں نے فرمایا : میں نے سیدنا عثمان بن عفان (رض) کو بیٹھنے کی جگہ دیکھا، انھوں نے ایک برتن منگوایا، پھر تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا اور تین مرتبہ اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا اور تین مرتبہ سر کا مسح کیا، پھر اپنے قدموں کو دھویا۔ پھر فرمایا : جس شخص کو پسند ہو کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا طریقہ دیکھے تو وہ میرے اس وضو کو دیکھ لے۔ ان کے علاوہ (دوسرے راویوں) نے پاؤں کو بھی تین مرتبہ دھونے کا ذکر کیا ہے۔

294

(۲۹۵) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ: مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ یَعْنِی ابْنَ جَمْرَۃَ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ یَتَوَضَّأُ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثَلاَثًا وَأُذُنَیْہِ ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا ، وَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ، وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ ثَلاَثًا ، وَخَلَّلَ أَصَابِعَ قَدَمَیْہِ وَقَالَ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَعَلَ کَمَا رَأَیْتُمُونِی فَعَلْتُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۱۴۵۲]
(٢٩٥) شفیق بن سلمہ فرماتے ہیں : میں نے سیدنا عثمان بن عفان (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انھوں نے تین مرتبہ ہتھیلیوں کو دھویا، پھر کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے بازوؤں کو بھی تین مرتبہ دھویا اپنے سرکا اور اپنے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصوں کا تین مرتبہ مسح کیا، اپنی داڑھی کا خلال کیا اور اپنے پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال کیا اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسے ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے دیکھا ہے۔

295

(۲۹۶) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ یَحْیَی عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: أَنَّہُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا ، وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا ، وَمَضْمَضَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ یَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ ہَکَذَا۔ (ت) وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عُثْمَانَ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ غَرِیبَۃٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالرِّوَایَۃُ الْمَحْفُوظَۃُ عَنْہُ غَیْرُہَا۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۸۹]
(٢٩٦) سیدنا عثمان بن عفان (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے وضو فرمایا، اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا اور تین مرتبہ ناک جھاڑا، تین مرتبہ کلی کی اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا اور اپنے سر کا تین بار مسح کیا اور دونوں پاؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(ب) عطاء بن ابی رباح سیدنا عثمان سے مرسلاً نقل فرماتے ہیں۔
(ج) سیدنا علی (رض) سے غریب اسناد کے ساتھ منقول روایات بیان کردی گئی ہیں، اس روایت کے علاوہ باقی محفوظ روایات ہیں۔

296

(۲۹۷) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ أَخْبَرَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ الْہَمْدَانِیِّ: أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ، فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَتَمَضْمَضَ ثَلاَثًا ، وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فَعَلَ۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ زِیَادٍ اللُّؤْلُؤِیُّ وَأَبُو مُطِیعِ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ فِی مَسْحِ الرَّأْسِ ثَلاَثًا۔ وَرَوَاہُ زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ وَأَبُو عَوَانَۃَ وَغَیْرُہُمَا عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ دُونَ ذِکْرِ التَّکْرَارِ فِی مَسْحِ الرَّأْسِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنْ عَلِیٍّ إِلاَّ مَا شَذَّ مِنْہَا۔ وَأَحْسَنُ مَا رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ فِیہِ مَا [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۸۹]
(٢٩٧) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) نے پانی منگوایا، پھر وضو کیا، اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا اور تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، اپنے بازوؤں کو تین تین مرتبہ دھویا اور اپنے سر کا تین بار مسح کیا اور اپنے قدموں کو تین تین مرتبہ دھویا۔ پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا۔
(ب) امام ابوحنیفہ (رح) سے سر کے مسح کا تین دفعہ کرنا منقول ہے۔
(ج) خالد بن علقمہ والی روایت میں سر کے مسح کا تکرار نہیں ہے، اسی طرح ایک جماعت نے سیدنا علی (رض) سے شاذ روایت نقل کی ہے۔

297

(۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ، وَقَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ۔ہَکَذَا قَالَ ابْنُ وَہْبٍ وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثَلاَثًا۔ (ت) وَقَالَ فِیہِ حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ مَرَّۃً۔ [حسن لغیرہٖ]
(٢٩٨) (الف) سیدنا علی (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے وضو کیا، اپنے چہرے اور ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا اور تین مرتبہ اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے پاؤں کو تین مرتبہ دھویا، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابن وہب بھی اسی طرح فرماتے ہیں : سر کا تین مرتبہ مسح کیا۔
(ب) ابن جریج والی روایت میں ہے کہ اپنے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا۔

298

(۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-تَوَضَّأَ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَیَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ مَرَّتَیْنِ وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ مَرَّتَیْنِ۔ وَأَخْرَجَہُ أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ ہَکَذَا فِی مَسْحِ الرَّأْسِ مَرَّتَیْنِ۔ (ت) وَقَدْ خَالَفَہُ مَالِکٌ وَوُہَیْبٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَخَالِدٌ الْوَاسِطِیُّ وَغَیْرُہُمْ فَرَوَوْہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی فِی مَسْحِ الرَّأْسِ مَرَّۃً إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ۔ [شاذ۔ أخرجہ النسائی ۹۹]
(٢٩٩) (الف) عبداللہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے ہاتھوں کو دو مرتبہ اور اپنے سر کا دو مرتبہ مسح کیا اور اپنے پاؤں کو دو مرتبہ دھویا۔
امام نسائی (رح) نے ” کتاب السنن “ میں سفیان بن عیینہ سے اسی طرح روایت نقل کی ہے، جس میں سر کے مسح کا دو مرتبہ ذکر ہے۔
(ب) عمرو بن یحییٰ سر کا ایک مرتبہ مسح کرنا نقل فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہاتھوں کو آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لے آئے۔

299

(۳۰۰) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یُوسُفَ: مُحَمَّدُ بْنُ سُفْیَانَ الصَّفَّارُ بِالْمَصِّیصَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الرُّمَّانِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ یَعْنِی ابْنَ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَأْتِینَا۔قَالَ فَحَدَّثَتْنَا أَنَّہُ قَالَ: اسْکُبِی لِی وَضُوئً ا ۔فَسَکَبْتُ لَہُ فِی مِیضَأَۃٍ وَہِیَ الرَّکْوَۃُ فَأَخَذَ مُدًّا وَثُلُثًا أَوْ مُدًّا وَرُبُعًا فَقَالَ: اسْکُبِی عَلَی یَدَیَّ ۔فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: ضَعِی ۔قَالَتْ: فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-وَأَنَا أَنْظُرُ ، فَوَضَّأَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مَرَّۃً ، وَوَضَّأَ یَدَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثًا ، وَوَضَّأَ یَدَہُ الْیُسْرَی ثَلاَثًا ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ مَرَّتَیْنِ ، یَبْدَأُ بِمُؤَخَّرِ رَأْسِہِ ثُمَّ بِمُقَدَّمِہِ ثُمَّ مُؤَخَّرِ رَأْسِہِ ثُمَّ مُقَدَّمِہِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِأُذُنَیْہِ کِلْتَیْہِمَا ظَاہِرِہِمَا وَبَاطِنِہِمَا ، وَوَضَّأَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثًا وَوَضَّأَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی ثَلاَثًا۔ (ت) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ بِشْرٍ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ: ثُمَّ مُؤَخَّرِ رَأْسِہِ ثُمَّ مُقَدَّمِہِ۔ وَرَوَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ یُوسُفَ الأَزْرَقِ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثًا یَأْخُذُ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مَائً جَدِیدًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۶]
(٣٠٠) (الف) ربیع بنت معوذ بن عفرائ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آیا کرتے تھے۔ راوی کہتا ہے : ربیع (رض) نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : میرے لیے پانی ڈالو، میں نے آپ کے لیے ایک چھوٹے برتن میں پانی ڈالا تو آپ نے ایک مد اور ایک تہائی یا چوتھائی حصہ پانی لیا ، پھر فرمایا : میرے ہاتھ پر پانی ڈالو، پھر آپ نے اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا اور فرمایا : اس (برتن) کو رکھ دے۔ فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور میں دیکھ رہی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، کلی کی اور ایک مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا اور اپنے دائیں اور بائیں ہاتھ کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سر کا دو مرتبہ مسح کیا، اپنے سر کے پچھلے حصے سے شروع کیا اور اگلے حصے تک لے آئے، پھر سر کے پچھلے حصے سے شروع کیا اور اگلے حصے تک لے آئے پھر اپنے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصوں کا مسح کیا اور اپنے دائیں اور بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا۔
(ب) ایک روایت میں ہے : پھر سر کے پچھلے حصے سے شروع کیا، پھر اگلے حصے پر کیا۔
(ج) سیدنا انس (رض) سے روایات ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر کا تین مرتبہ مسح کرتے تھے اور ہر مرتبہ نیا پانی لیتے تھے۔

300

(ت) قَدْ مَضَی فِیہِ حَدِیثُ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ (۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ یُونُسَ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ زِیَادٍ الْمُؤَذِّنُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّیْمِیِّ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْوُضُوئِ فَقَالَ: رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ سُئِلَ عَنِ الْوُضُوئِ ، فَدَعَا بِمَائٍ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ: فَأَخَذَ مَائً فَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأُذُنَیْہِ فَغَسَلَ بُطُونَہُمَا وَظُہُورَہُمَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: أَیْنَ السَّائِلُونَ عَنِ الْوُضُوئِ ؟ ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۶]
(٣٠١) عثمان بن عبد الرحمن تیمی کہتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے سیدنا عثمان بن عفان (رض) کو دیکھا، ان سے بھی وضو کے بارے میں سوال کیا گیا، انھوں نے پانی منگوایا۔۔۔ پھر لمبی حدیث بیان کی، فرمایا : انھوں نے پانی لیا اور اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا، ایک ہی مرتبہ کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصے کو دھویا، پھر اپنے پاؤں کو دھویا پھر پوچھا : وضو کے بارے میں سوال کرنے والے کہاں ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح وضو کیا کرتے تھے (جس طرح میں نے کیا ہے) ۔

301

(۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-مَسَحَ أُذُنَیْہِ ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٣٠٢) ربیع بنت معوذ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصے کا مسح کیا۔

302

(۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ قَالَ: تَوَضَّأَ أَنَسٌ وَنَحْنُ عِنْدَہُ ، فَجَعَلَ یَمْسَحُ بَاطِنَ أُذُنَیْہِ وَظَاہِرَہُمَا ، فَرَأَی شِدَّۃَ نَظَرِنَا إِلَیْہِ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَأْمُرُنَا بِہَذَا۔ [حسن]
(٣٠٣) حمید کہتے ہیں کہ سیدنا انس (رض) نے وضو کیا، ہم آپ کے پاس تھے، آپ نے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصوں کا مسح کیا تو ہماری وضو کی طرف غور سے دیکھا اور فرمایا : سیدنا ابن مسعود (رض) ہمیں اس کا حکم دیا کرتے تھے۔

303

(۳۰۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ أُذُنَیْہِ ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا ، فَنَظَرْنَا إِلَیْہِ فَقَالَ: کَانَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ یَأْمُرُنَا بِذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٣٠٤) حمید کہتے ہیں : میں نے سیدنا انس بن مالک (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انھوں نے اپنے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصوں کا مسح کیا، ہم نے ان کی طرف دیکھا تو انھوں نے فرمایا : ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود (رض) ) ہم کو یہی حکم دیا کرتے تھے۔

304

(۳۰۵) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَہِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَی قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حَرِیزِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ قَالَ وَمَسَحَ بِأُذُنَیْہِ بَاطِنِہِمَا وَظَاہِرِہِمَا۔ زَادَ ہِشَامٌ: وَأَدْخَلَ أَصَابِعَہُ فِی صِمَاخَیْ أُذُنَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۳]
(٣٠٥) (الف) مقدام بن معدی کرب فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا (پھر وضو کا طریقہ بیان کرتے ہوئے) فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصوں پر مسح کیا۔
(ب) ہشام نے یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کانوں کے سوراخوں میں اپنی انگلیاں داخل کیں۔

305

(۳۰۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-تَوَضَّأَ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَیْہِ فِی أُذُنَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۳۱]
(٣٠٦) ربیع بنت معوذ بن عفرائ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا تو اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں داخل کیا۔

306

(۳۰۷) وَأَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ وَقَالَ: إِصْبَعَیْہِ فِی جُحْرَیْ أُذُنَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۳۱]
(٣٠٧) عبداللہ بن محمد عقیل نے پچھلی حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے اور فرمایا : آپ کی انگلیاں آپ کے کانوں کے سوراخوں میں تھیں۔

307

(۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ حَبَّانَ بْنِ وَاسِعٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدٍ یَذْکُرُ: أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ فَأَخَذَ لأُذُنَیْہِ مَائً خِلاَفَ الْمَائِ الَّذِی أَخَذَ لِرَأْسِہِ۔وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عِمْرَانَ بْنِ مِقْلاَصٍ وَحَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۵۳]
(٣٠٨) سیدنا عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کانوں کے لیے اس پانی کے علاوہ پانی لیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کے لیے لیا تھا (یعنی مسح کے لیے نیا پانی لیا) ۔

308

(۳۰۹) وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ وَأَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ: أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ۔فَذَکَرَ وُضُوئَ ہُ قَالَ: وَمَسَحَ رَأْسَہُ بِمَائٍ غَیْرِ فَضْلِ یَدَیْہِ وَلَمْ یَذْکُرِ الأُذُنَیْنِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ یَعْنِی أَبَا الْطَاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا أَصَحُّ مِنَ الَّذِی قَبْلَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۶۷]
(٣٠٩) ابن وھب صحیح سند سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ اپنے سر کا مسح کیا، لیکن کانوں کا ذکر نہیں کیا۔
(ب) دوسری روایت پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔

309

(۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُعِیدُ إِصْبَعَیْہِ فِی الْمَائِ فَیَمْسَحُ بِہِمَا أُذُنَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۶۷]
(٣١٠) حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) جب وضو کرتے تھے تو اپنے کانوں کے لیے اپنی انگلیوں کے ساتھ پانی لیتے تھے۔

310

(۳۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا تَوَضَّأَ یَأْخُذُ الْمَائَ بِإِصْبَعَیْہِ لأُذُنَیْہِ۔ وَأَمَّا مَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-أَنَّہُ قَالَ: ((الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ))۔ فَرُوِیَ ذَلِکَ بَأَسَانِیدَ ضِعَافٍ ذَکَرَنَاہَا فِی الْخِلاَفِ۔وَأَشْہَرُ إِسْنَادٍ فِیہِ مَا۔ [صحیح۔ بطرقہ أخرجہ ابو داؤد ۱۳۴]
(٣١٢) حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کانوں کے مسح کے لیے انگلیوں کے ساتھ پانی لیتے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول روایت میں کان سر کا حصہ ہیں۔ یہ روایت ضعیف اسناد کے ساتھ منقول ہے، ان میں اختلاف ہے ہم نے ذکر کردیا ہے اور مشہور سند وہ ہے جو ہم نے بیان کردی۔

311

(۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَیَدَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ، وَقَالَ: ((الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ))۔ وَکَانَ یَمْسَحُ الْمَأْقَیْنِ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ یُقَالُ فِیہِ مِنْ وَجْہَیْنِ: أَحَدُہُمَا ضَعْفُ بَعْضِ الرُّوَاۃِ وَالآخَرُ دُخُولُ الشَّکِّ فِی رَفْعِہِ۔ (ج)وَبِصِحَّۃِ ذَلِکَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ:مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ یَقُولُ: سِنَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ یُحَدِّثُ عَنْہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ لَیْسَ ہُوَ بِالقَّوِیِّ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخَلاَّلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ وَذُکِرَ عِنْدَہُ شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ فَقَالَ: إِنَّ شَہْرًا نَزَکُوہُ۔قَوْلُہُ نَزَکُوہُ أَیْ طَعَنُوا فِیہِ وَأَخَذَتْہُ أَلْسِنَۃُ النَّاسِ۔ وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا شَبابۃُ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَۃَ یَقُولُ: کَانَ شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ رَافَقَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الشَّامِ فَسَرَقَ عَیْبَتَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ: کَانَ شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَلَی بَیْتِ الْمَالِ ، فَأَخَذَ خَرِیطَۃً فِیہَا دَرَاہِمُ فَقَالَ الْقَائِلُ: لَقَدْ بَاعَ شَہْرٌ دِینَہُ بِخَرِیطَۃٍ فَمَنْ یَأْمَنُ الْقُرَّائَ بَعْدَکَ یَا شَہْرُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ: سَأَلْتُ مُوسَی بْنَ ہَارُونَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ ، فَقَالَ: لَیْسَ بِشَیْئٍ ، فِیہِ شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ وَشَہْرٌ ضَعِیفٌ۔ قال البیہقی: وَالْحَدِیثُ فِی رَفْعِہِ شَکٌّ۔ [صحیح۔ بطرقہ أخرجہ ابو داؤد ۱۳۴]
(٣١٢) سیدنا ابوامامہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، اپنے چہرے اور ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا اور فرمایا : کان سر کا حصہ ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کن پٹی کا مسح کرتے تھے۔
(ب) اس حدیث میں دو لحاظ سے کلام ہے : 1 بعض راوی ضعیف ہیں 2 اس کے مرفوع ہونے میں شک ہے۔
(ج) یحییٰ بن معین فرماتے ہیں کہ سنان بن ربیعہ جو حماد بن زید سے نقل کرتا ہے قوی نہیں۔
(د) ابن عون کے پاس شہر بن حوشب کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : شہر کے بارے میں لوگوں نے طعن کیا ہے۔
(ر) شعبہ کہتے ہیں کہ شہر بن حوشب اہل شام میں سے کسی شخص سے ملا تو اس نے شہر پر چوری کا الزام لگایا۔
(س) ابوبکیر کہتے ہیں کہ شہر بن حوشب کی ذمہ داری بیت المال پر تھی تو اس نے درہموں کی ایک تھیلی چرا لی تو کسی نے کہا : شہر نے اپنا دین ایک تھیلی کے عوض بیچ دیا ہے۔ اے شہر ! تیرے بعد قراء کیسے محفوظ رہیں گے۔
(ش) موسیٰ بن ہارون کہتے ہیں کہ یہ حدیث ثابت نہیں۔ اس میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اس روایت کے مرفوع ہونے میں شک ہے۔

312

(۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ خُشَیْشٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ: أَنَّہُ وَصَفَ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَقَالَ: کَانَ إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ مَأْقَیْہِ بِالْمَائِ ، وَقَالَ أَبُو أُمَامَۃَ: الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔إِنَّمَا ہُوَ مَنْ قَوْلِ أَبِی أُمَامَۃَ ، فَمَنْ قَالَ غَیْرَ ہَذَا فَقَدْ بَدَّلَ أَوْ کَلِمَۃً قَالَہَا سُلَیْمَانُ أَیْ أَخْطَأَ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۰۴]
(٣١٣) ابو امامۃ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا طریقہ منقول ہے، فرماتے ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے تھے تو پانی سے اپنی کن پٹیوں کا مسح کرتے تھے اور فرمایا : کان سر کا حصہ ہیں۔
(ب) سلیمان بن حرب فرماتے ہیں کہ کان سر کا حصہ ہیں، یہ ابو امامہ کا قول ہے، جس نے اس کے علاوہ کہا یا اس کو تبدیل کیا یا کوئی کلمہ کہا تو اس کا قائل سلیمان ہے یعنی اس نے غلطی کی ہے۔

313

(۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ وَقُتَیْبَۃُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ: ذَکَرَ وُضُوئَ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَمْسَحُ الْمَأْقَیْنِ قَالَ وَقَالَ: ((الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ))۔ قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ یَقُولُہَا أَبُو أُمَامَۃَ۔ قَالَ قُتَیْبَۃُ قَالَ حَمَّادٌ: لاَ أَدْرِی ہُوَ مِنْ قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ-أَوْ أَبِی أُمَامَۃَ یَعْنِی قِصَّۃَ الأُذُنَیْنِ۔ قَالَ قُتَیْبَۃُ عَنْ سِنَانِ أَبِی رَبِیعَۃَ کَذَا فِی کِتَابِی الْمَأْقَیْنِ وَہُوَ فِی رِوَایَۃِ أَبِی سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیِّ عَنِ ابْنِ دَاسَۃَ الْمَاقَیْنِ۔(غ)فَسَّرَہُ أَبُو سُلَیْمَانَ بِطَرَفِ الْعَیْنِ الَّذِی یَلِی الأَنْفَ وَہُوَ مَخْرَجُ الدَّمْعِ۔ وَالَّذِی رُوِیَ مِنْ مَسْحِہِ رَأْسَہُ وَأُذُنَیْہِ فِی بَعْضِ مَا مَضَی مُجْمَلٌ وَکَیْفِیَّتُہُ مَوْجُودَۃٌ فِیمَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أبوداؤد ۱۳۴]
(٣١٤) سیدنا ابو امامہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا تذکرہ کیا، فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی کن پٹیوں کا مسح کیا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کان سر کا حصہ ہیں۔
(ب) سلیمان بن حرب کہتے ہیں : یہ ابو امامہ (رض) کا قول ہے۔ (ج) حماد کہتے ہیں : مجھے نہیں معلوم کہ یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ہے یا ابوامامہ (رح) کا ۔
(د) ابو سنان ربیعہ کی کتاب میں ” مأقین “ کے الفاظ ہیں، ابن داسہ کی روایت میں بھی اس طرح ہے۔
(ر) ابو سلیمان نے مأقین کی تشریح کی ہے کہ آنکھ کا وہ کنارہ جو ناک کے ساتھ ملا ہوتا ہے اور وہ آنسوؤں کے نکلنے کی جگہ ہے۔ گزشتہ روایات میں سر اور دونوں کانوں کے مسح کا مجمل بیان ہے اور کیفیت اس روایت میں ہے۔

314

(۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-تَوَضَّأَ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ شَیْئًا مِنْ مَائٍ فَمَسَحَ بِہِ رَأْسَہُ وَقَالَ بِالْوُسْطَیَیْنِ مِنْ أَصَابِعِہِ فِی بَاطِنِ أُذُنَیْہِ وَالإِبْہَامَیْنِ مِنْ وَرَائِ أُذُنَیْہِ۔ (ق) وَقَالَ أَصْحَابُنَا: فَکَأَنَّہُ کَانَ یَعْزِلُ مِنْ کُلِّ یَدٍ إِصْبَعَیْنِ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ مَسْحِ الرَّأْسِ مَسَحَ بِہِمَا أُذُنَیْہِ۔
(٣١٥) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، پھر لمبی حدیث بیان کی۔ فرماتے ہیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ پانی لیا تو اس کے ساتھ سر کا مسح کیا، پھر اپنے کانوں کے اندرونی حصے میں اپنی درمیانی انگلیوں سے اور انگوٹھوں سے اپنے کانوں کی پچھلی جانب کا مسح کیا۔ حسن۔
(ب) ہمارے اصحاب کہتے ہیں کہ آپ دونوں ہاتھوں کی دو انگلیوں کے ساتھ سر کا مسح کرنے کے بعد انھی انگلیوں کے ساتھ کانوں کا مسح کرتے۔

315

(۳۱۶) وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: مَسَحَ أُذُنَیْہِ دَاخِلَہُمَا بِالسَّبابتَیْنِ وَخَالَفَ بابہَامَیْہِ فَمَسَحَ بَاطِنَہُمَا وَظَاہِرَہُمَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ۔
(٣١٦) اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ اپنی دو سبابہ انگلیوں کو داخل کر کے اپنے کانوں کا مسح کیا اور انگوٹھوں کے ساتھ مخالف سمت میں مسح کیا، پھر اپنے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصوں کا مسح کیا۔ حسن أخرجہ ابن حبان [١٠٨٦]

316

(۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا وَرْقَائُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلاَ أُرِیکُمْ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ: فَغَسَلَ یَدَیْہِ مَرَّۃً مَرَّۃً ، وَمَضْمَضَ مَرَّۃً وَاسْتَنْشَقَ مَرَّۃً ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ مَرَّۃً ، وَذِرَاعَیْہِ مَرَّۃً مَرَّۃً ، وَمَسَحَ رَأْسَہُ مَرَّۃً ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ مَرَّۃً مَرَّۃً ، ثُمَّ قَالَ: ہَذَا وُضُوئُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [حسن۔ أخرجہ الشافعی ۵۱]
(٣١٧) سیدنا ابن عباس (رض) نے فرمایا : کیا میں تم کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ دکھاؤں ؟ پھر وضو کا طریقہ بیان کیا اور آپ نے ایک مرتبہ اپنے ہاتھوں کو دھویا اور ایک مرتبہ کلی کی، ایک مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا اور ایک مرتبہ اپنے چہرے کو دھویا اور اپنے بازوؤں کو ایک مرتبہ دھویا اور ایک مرتبہ ہی اپنے سر کا مسح کیا اور ایک مرتبہ اپنے پاؤں کو دھویا، پھر فرمایا : یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔

317

(۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عَطَائَ بْنَ یَزِیدَ اللَّیْثِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَی عُثْمَانَ أَخْبَرَہُ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا یَوْمًا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ ، فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ الْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی إِلَی الْکَعْبَیْنِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ الْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَوْمًا تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ لاَ یُحَدِّثُ فِیہِمَا نَفْسَہُ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ وَأَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ، أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۲۶]
(٣١٨) سیدنا عثمان بن عفان (رض) نے ایک دن پانی منگوا کر وضو کیا، اپنی ہتھیلیوں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر کلی کی اور تین مرتبہ ناک جھاڑا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اسی طرح بائیں ہاتھ کو دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دائیں پاؤں کو ٹخنوں سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر اسی طرح طرح بائیں پاؤں کو دھویا، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک دن اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے میرے اس وضو جیسا وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھیں اور اپنے دل میں کوئی خیال پیدا نہیں ہونے دیا تو اس کے پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ “

318

(۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ: أَتَانَا عَلِیٌّ وَقَدْ صَلَّی فَدَعَا بِطَہُورٍ ، فَقُلْنَا مَا یَصْنَعُ بِالطَّہُورِ وَقَدْ صَلَّی؟ مَا یُرِیدُ إِلاَّ لِیُعَلِّمَنَا ، فَأُتِیَ بِإِنَائٍ فِیہِ مَائٌ وَطَسْتٍ ، فَأَفْرَغَ مِنَ الإِنَائِ عَلَی یَمِینِہِ ، فَغَسَلَ یَدَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، مَضْمَضَ وَنَثَرَ مِنَ الْکَفِّ الَّذِی یَأْخُذُ مِنْہُ الْمَائَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ یَدَہُ الشِّمَالَ ثَلاَثًا ، ثُمَّ جَعَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ فَمَسَحَ بِرَأْسِہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثًا ، وَرِجْلَہُ الشِّمَالَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ: مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَعْلَمَ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَہُوَ ہَذَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۱]
(٣١٩) عبد خیر فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس سیدنا علی (رض) آئے، آپ نے نماز پڑھی، پھر پانی منگوایا۔ ہم نے عرض کیا : آپ پانی سے کیا کریں گے حالانکہ آپ نے نماز پڑھ لی ہے ؟ وہ ہمیں وضو کا طریقہ سکھلانا چاہتے تھے، چنانچہ ایک برتن اور تھال لایا گیا، جس میں پانی تھا۔ آپ نے برتن سے اپنے دائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور اس کو تین مرتبہ دھویا، پھر کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، آپ کلی اور ناک اسی ہتھیلی سے جھاڑتے جس سے پانی لیتے تھے، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے دائیں اور بائیں ہاتھ کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور ایک مرتبہ سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں بایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا پھر فرمایا : جس کو پسند ہو کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو جانے تو یہی آپ کا وضو ہے۔

319

(۳۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَالْحَجَبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: تَخَلَّفَ عَنَّا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فِی سَفْرَۃٍ سَافَرْنَاہَا فَأَدْرَکَنَا ، وَقَدْ أَرْہَقَتْنَا صَلاَۃُ الْعَصْرِ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَی أَرْجُلِنَا فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِہِ: ((وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَمُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَبِی النُّعْمَانِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ وَأَبِی کَامِلٍ کُلِّہِمْ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۰]
(٣٢٠) سیدنا عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم سے پیچھے رہ گئے، ہم سفر کرتے رہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں پا لیا، عصر کی نماز ہم سے چھوٹ گئی تھی اور ہم وضو کر رہے تھے، ہم اپنے پاؤں پر مسح کرنا شروع ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونچی آواز سے فرمایا : ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے۔

320

(۳۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو سَعِیدٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ وَأَبُو سَعِیدٍ: مَسْعُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرْجَانِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یِسَافٍ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: رَجَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-مِنْ مَکَّۃَ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَانْتَہَیْنَا إِلَی مَائٍ بِالطَّرِیقِ ، فَتَعَجَّلَ قَوْمٌ یَتَوَضَّئُونَ وَہُمْ عِجَالٌ عِنْدَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ ، فَانْتَہَیْنَا إِلَیْہِمْ وَأَعْقَابُہُمْ بِیضٌ تَلُوحُ ، لَمْ یَمَسَّہَا الْمَائُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ ، وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ، أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ لہٰذا للفظ ابن خزیمۃ ۱۶۱]
(٣٢١) سیدنا عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی طرف لوٹے، راستے میں ہم نے پانی کے پاس پڑاؤ ڈالا، لوگوں نے وضو کرنے میں جلدی کی تاکہ عصر کی نماز ادا کریں، ہم ان پاس پہنچے تو دیکھا کہ ان کی سفید ایڑیاں چمک رہی تھیں، ان کو پانی نہیں لگا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکمل وضو کرو، ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے لہٰذا مکمل وضو کرو۔

321

(۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَکَانَ یَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ یَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْہَرَۃِ فَیَقُولُ: أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ-قَالَ: ((وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ آدَمَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۶۳]
(٣٢٢) محمد بن زیاد فرماتے ہیں : میں نے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے سنا، وہ ہمارے پاس سے گزر رہے تھے اور لوگ برتن سے وضو کر رہے تھے۔ انھوں نے فرمایا : مکمل وضو کرو، یقیناً ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے۔ “

322

(۳۲۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلاَّمٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-رَأَی رَجُلاً لَمْ یَغْسِلْ عَقِبَہُ فَقَالَ: ((وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلاَّمٍ۔(ت)وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(٣٢٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا، اس نے اپنی ایڑھیاں نہیں دھوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے۔ “

323

(۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ سَالِمٍ سَبَلاَنَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ لأَخِیہَا: یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَسْبِغِ الْوُضُوئَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٣٢٤) سالم سبلان فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا، وہ اپنے بھائی سے کہتی تھیں : اے عبد الرحمن ! مکمل وضو کرو، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے۔

324

(۳۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُلَیْمَانَ وَعَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ قُدَیْدٍ وَعَاصِمُ بْنُ رَازِحٍ الْمِصْرِیُونَ بِمِصْرَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَالِمٍ مَوْلَی شَدَّادٍ: أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ دَخَلَ عَلَی عَائِشَۃَ فَتَوَضَّأَ عِنْدَہَا فَقَالَتْ: یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَسْبِغِ الْوُضُوئَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((وَیْلٌ لِلْعَرَاقِیبِ مِنَ النَّارِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: لِلأَعْقَابِ۔ (ت) وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَنُعَیْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَالِمٍ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۴۲]
(٣٢٥) سیدنا عبد الرحمن بن ابی بکر سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئے، انھوں نے آپ (رض) کے پاس وضو کیا تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : اے عبد الرحمن ! مکمل وضو کر، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” قیامت کے دن ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے۔ “

325

(۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ حَیْوَۃَ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ: ((وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ وَبُطُونِ الأَقْدَامِ مِنَ النَّارِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ أحمد ۴/۱۹۱]
(٣٢٦) عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” ایڑیوں اور پاؤں کے اندرونی حصے کے لیے آگ کی ہلاکت ہے “ (پاؤں کا جو حصہ خشک ہوگا وہ آگ میں جائے گا) ۔

326

(۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: أَنَّ رَجُلاً تَوَضَّأَ فَتَرَکَ مَوْضِعَ ظُفُرٍ عَلَی قَدَمِہِ فَأَبْصَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-فَقَالَ: ((ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ))۔فَرَجَعَ ثُمَّ صَلَّی۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۴۳]
(٣٢٧) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں : مجھ کو سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے بتلایا کہ ایک شخص نے وضو کیا تو اس نے اپنے پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دیکھ کر فرمایا : ” واپس جاؤ اچھی طرح وضو کرو ۔ وہ لوٹا پھر اس نے نماز پڑھی۔ “

327

(۳۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ أَنَّہُ سَمِعَ قَتَادَۃَ بْنَ دِعَامَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ: أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-قَدْ تَوَضَّأَ وَتَرَکَ عَلَی قَدَمِہِ مِثْلَ مَوْضِعِ الظُّفْرِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ))۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۷۳]
(٣٢٨) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے وضو کیا تو اپنے پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ دی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔ “

328

(۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ زَکَرِیَّا الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ یُقْرَأُ { وَامْسَحُوا بِرُئُ وسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ } قَالَ: عَادَ الأَمْرُ إِلَی الْغَسْلِ۔ [صحیح]
(٣٢٩) سیدنا ابن عباس (رض) پڑھا کرتے تھے : { وَامْسَحُوا بِرُئُ وسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ } اور فرماتے پاؤں کا حکم دھونے کی طرف لوٹ گیا۔

329

(۳۳۰) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ مَوْلَی قُرَیْشٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ کَانَ یَقْرَؤُہَا کَذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٣٣٠) سیدنا علی (رض) بھی اسی طرح پڑھا کرتے تھے (یعنی أَرْجُلَکُمْ ) ۔

330

(۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ { وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ } قَالَ: رَجَعَ الأَمْرُ إِلَی الْغَسْلِ۔ [ضعیف]
(٣٣١) سیدنا ابن مسعود (رض) { وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ } پڑھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ پاؤں دھونے کا حکم ہے۔

331

(۳۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَجَعَ الْقُرْآنُ إِلَی الْغَسْلِ وَقَرَأَ {وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ} بِنَصْبِہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ ۱۹۴]
(٣٣٢) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ قرآن کا حکم دھونے کی طرف لوٹتا ہے (یعنی پاؤں کو دھونے کا حکم ہے) اور آپ نے { وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ } نصب کے ساتھ پڑھا ہے۔

332

(۳۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: رَجَعَ الْقُرْآنُ إِلَی الْغَسْلِ وَقَرَأَ { وَأَرْجُلَکُمْ } بِنَصْبِہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ الطحاوی فی شرح المعانی ۱/۴۰]
(٣٣٣) مجاہد فرماتے ہیں : قرآن کا حکم دھونے کی طرف لوٹ آیا ہے اور آپ نے { وَأَرْجُلَکُمْ } نصب کے ساتھ پڑھا ہے۔

333

(۳۳۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَؤُہَا {وَأَرْجُلَکُمْ} نَصَبًا۔ [ضعیف جدًا]
(٣٣٤) عطاء سے روایت کہ وہ { وَأَرْجُلَکُمْ } کو منصوب پڑھا کرتے تھے۔

334

(۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی عَنْ أُسَیْدِ بْنِ یَزِیدَ: أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ کَانَ یَنْصِبُہَا {وَأَرْجُلَکُمْ} قَالَ وَأَخْبَرَنَا ہَارُونُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ غَیْلاَنَ {وَأَرْجُلَکُمْ} نَصَبًا۔ [ضعیف]
(٣٣٥) حضرت عبد الرحمن (رض) { وَأَرْجُلَکُمْ } کو منصوب پڑھا کرتے تھے۔

335

(۳۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مِینَائَ قَالُونُ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَی نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی نُعَیْمٍ الْقَارِئِ ہَذِہِ الْقِرَائَ ۃَ غَیْرَ مَرَّۃٍ فَذَکَرَ فِیہَا { بِرُئُ وسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ} مَفْتُوحَۃً۔ [ضعیف]
(٣٣٦) عیسیٰ بن میناء قالون فرماتے ہیں کہ میں نے نافع بن عبد الرحمن بن ابو نعیم قاری سے یہ قراءت کئی مرتبہ پڑھی، انھوں نے بھی { بِرُئُ وسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ } منصوب پڑھا ہے۔

336

(۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ أَخْبَرَنِی الْوَلِیدُ بْنُ حَسَّانَ الثَّوْرِیُّ: أَنَّہُ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَلَی أَبِی مُحَمَّدٍ: یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَزِیدَ الْحَضْرَمِیِّ وَکَانَ عَالِمًا بِوُجُوہِ الْقِرَائَ اتِ وَذَکَرَ فِیہَا {وَأَرْجُلَکُمْ} مُنْتَصِبَ اللاَّمِ۔ (ت)وَبَلَغَنِی عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ التَّیْمِیِّ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَؤُہَا نَصْبًا۔ وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ الْیَحْصُبِیِّ وَعَنْ عَاصِمٍ بِرِوَایَۃِ حَفْصٍ وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ بِرِوَایَۃِ الأَعْشَی وَعَنِ الْکِسَائِیِّ کُلُّ ہَؤُلاَئِ نَصَبُوہَا وَمَنْ خَفَضَہَا فَإِنَّمَا ہُوَ لِلْمُجَاوَرَۃِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ: کَانُوا یَقْرَئُ ونَہَا بِالْخَفْضِ وَکَانُوا یَغْسِلُونَ۔ [صحیح]
(٣٣٧) (الف) ولید بن حسان ثوری نے ابو محمد یعقوب بن اسحاق بن یزید حضرمی پر قرآن پڑھا اور وہ قرآن کی قراءت وں کے عالم تھے، انھوں نے بھی { وَأَرْجُلَکُمْ } کو منصوب پڑھا ہے۔
(ب) ابراہیم بن یزید تیمی بھی اس کو منصوب پڑھا کرتے تھے۔
(ج) کسائی فرماتے ہیں کہ تمام نحوی اس کو منصوب پڑھا کرتے تھے اور جس نے اس کو مجرور پڑھا ہے وہ قریب ہونے کی بنا پر پڑھا ہے۔
(د) اعمش فرماتے ہیں : وہ اسے مجرور پڑھتے تھے اور پاؤں دھوتے تھے۔

337

(۳۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو الْقَاسِمِ: طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقْرِ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الآدَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ قَالَ: اغْسِلُوا الْقَدَمَیْنِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ کَمَا أُمِرْتُمْ۔ (ت) وَرُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-فِی الْوُضُوئِ ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ تَعَالَی۔(ق)وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَمَرَ بَغَسْلِہِمَا۔ وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی: [ضعیف]
(٣٣٨) (الف) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : قدموں کو ٹخنوں تک اس طرح دھوؤ جس طرح تم کو حکم دیا گیا ہے۔
(ب) عمرو بن عبسہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وضو کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : آپ نے اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک اس طرح دھویا جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں حکم دیا ہے۔ اس کی دلیل ہے کہ اللہ نے پاؤں دھونے کا حکم دیا ہے۔

338

(۳۳۹) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ قَالَ: خَطَبَ الْحَجَّاجُ بْنُ یُوسُفَ النَّاسَ فَقَالَ: اغْسِلُوا وُجُوہَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ فَاغْسِلُوا ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا وَعَرَاقِیبَہُمَا ، فَإِنَّ ذَلِکَ أَقْرَبُ إِلَی جَنَّتِکُمْ۔فَقَالَ أَنَسٌ: صَدَقَ اللَّہُ وَکَذَبَ الْحَجَّاجُ ((فَامْسَحُوا بِرُئُ وسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ)) قَالَ: قَرَأَہَا جَرًّا۔ (ق) فَإِنَّمَا أَنْکَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ الْقِرَائَ ۃَ دُونَ الْغَسْلِ فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-مَا دَلَّ عَلَی وُجُوبِ الْغَسْلِ۔ وَأَمَّا الَّذِی: [حسن]
(٣٣٩) موسیٰ بن انس فرماتے ہیں کہ حجاج بن یوسف نے لوگوں کو خطبہ دیا کہ اپنے چہروں، ہاتھوں اور پاؤں کو دھوؤ اور اس کے ظاہری اور اندرونی اور اوپر والے حصے کو دھوؤ، بیشک یہ تمہاری جنت کے زیادہ قریب ہے (یعنی جنت میں لے جانے کا سبب ہے) ۔
(ب) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں : اللہ نے سچ کہا اور حجاج نے جھوٹ کہا : وہ أَرْجُلَکُمْ کو مجرور پڑھتے تھے۔
(ج) سیدنا انس (رض) نے اس قراءت کا انکار کیا ہے جس میں غسل کا تذکرہ نہیں ہے۔ اسی طرح ہم نے سیدنا انس بن مالک کی وہ روایت بیان کی ہے جس میں غسل کے وجوب کا ذکر ہے۔

339

(۳۴۰) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ: حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ: أَنَّ عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ أَرْسَلَہُ إِلَی الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ یَسْأَلُہَا عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صِفَۃِ وُضُوئِ النَّبِیِّ -ﷺ-وَفِیہِ قَالَتْ: ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ قَالَتْ: وَقَدْ أَتَانِی ابْنُ عَمٍّ لَکَ تَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ: مَا أَجِدُ فِی الْکِتَابِ إِلاَّ غَسْلَتَیْنِ وَمَسْحَتَیْنِ۔ (ق) فَہَذَا إِنْ صَحَّ فَیَحْتَمِلُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَرَی الْقِرَائَ ۃَ بِالْخَفْضِ وَأَنَّہَا تَقْتَضِی الْمَسْحَ ثُمَّ لَمَّا بَلَغَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-تَوَعَّدَ عَلَی تَرْکِ غَسْلِہِمَا أَوْ تَرْکِ شَیْئٍ مِنْہُمَا ذَہَبَ إِلَی وُجُوبِ غَسْلِہِمَا وَقَرَأَہَا نَصَبًا وَقَدْ رُوِّینَا عَنْہُ أَنَّہُ قَرَأَہَا نَصَبًا۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی: [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۹۶]
(٣٤٠) عبداللہ بن محمد بن عقیل بیان کرتے ہیں کہ علی بن حسین (رض) نے انھیں ربیع بنت معوذ (رض) کی طرف بھیجا کہ وہ رسول اللہ کے وضو کے (طریقے کے) بارے میں پوچھے، انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے طریقے کے بارے میں حدیث بیان کی، جس میں ہے کہ آپ نے اپنے پاؤں کو دھویا۔ فرماتی ہیں کہ میرے پاس ابن عباس (رض) آئے، میں نے انھیں حدیث بیان کی تو انھوں نے فرمایا کہ میں صرف کتاب (قرآن) میں دو دفعہ دھونے اور دو بار مسح کو پاتا ہوں۔
اگر یہ بات صحیح ہو تو اس میں احتمال ہے کہ ابن عباس (رض) قراءت کو مجرور خیال کرتے تھے، حالانکہ وہ مسح کا تقاضا کرتی ہے۔ جب ابن عباس (رض) کو یہ بات پہنچی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے نہ دھونے والے کو ڈانٹا ہے یا کسی چیز کے چھوڑنے کو ڈانٹا ہے تو پھر ابن عباس (رض) پاؤں کے دھونے کو واجب سمجھتے تھے اور آیت کو منصوب پڑھتے تھے۔ ابن عباس (رض) سے منصوب پڑھنے کی قراءت بھی روایت کی گئی ہے۔

340

(۳۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتُحِبُّونَ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ؟ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ: ثُمَّ اغْتَرَفَ غَرْفَۃً أُخْرَی فَرَشَّ عَلَی رِجْلِہِ وَفِیہَا النَّعْلُ ، وَالْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، وَمَسَحَ بِأَسْفَلِ النَّعْلَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۳۷]
(٣٤١) عطاء بن یسار کہتے ہیں : ہم کو سیدنا ابن عباس (رض) نے کہا : کیا تم پسند کرتے ہو کہ میں تم کو بتلاؤں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے وضو کیا کرتے تھے ؟ پھر لمبی حدیث ذکر کی، فرماتے ہیں : پھر آپ نے دوسرا چلو بھرا تو اپنے پاؤں پر چھڑ کا اور اس میں جوتی تھی اور بائیں پاؤں میں بھی ایسا ہی کیا اور جوتیوں کے نیچے مسح کیا۔

341

(۳۴۲) وَالَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَأَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ ، فَاسْتَنْشَقَ وَمَضْمَضَ مَرَّۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَصَبَّ عَلَی وَجْہِہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً وَصَبَّ عَلَی یَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، وَمَسَحَ رَأْسَہُ مَرَّۃً ، ثُمَّ أَخَذَ حَفْنَۃَ مَائٍ فَرَشَّ عَلَی قَدَمَیْہِ وَہُوَ مُنْتَعِلٌ۔ (ت) فَہَکَذَا رَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ وَقَدْ خَالَفَہُمَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ وَوَرْقَائُ بْنُ عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ [حسن۔ أخرجہ الطحاوی ۱/۷۱]
(٣٤٢) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا تو اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا، ناک میں پانی چڑھایا اور ایک مرتبہ کلی کی، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا، ایک مرتبہ اپنے چہرے پر پانی ڈالا اور اپنے ہاتھوں پر دو مرتبہ پانی ڈالا اور ایک مرتبہ اپنے سر کا مسح کیا، پھر پانی کا ایک چلو لیا اور اپنے قدموں پر چھینٹے دیے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جوتی پہنے ہوئے تھے۔

342

(۳۴۳) أَمَّا حَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَدُ بْنُ أَحْمَدَ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا الرَّمَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ تَوَضَّأَ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَۃً مِنْ مَائٍ ثُمَّ رَشَّ عَلَی رِجْلِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَعْنِی یَتَوَضَّأُ۔ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیِّ ، وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: أَخَذَ غَرْفَۃً مِنْ مَائٍ فَرَشَّ عَلَی رِجْلِہِ یَعْنِی الْیُمْنَی حَتَّی غَسَلَہَا ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَۃً أُخْرَی فَغَسَلَ بِہَا رِجْلَہُ الْیُسْرَی، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَتَوَضَّأُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۴۰]
(٣٤٣) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا۔۔۔ پھر پانی کا ایک چلو لیا ، پھر اپنے بائیں پاؤں پر چھینٹے مارے ۔ پھر فرمایا : اسی طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(ب) ابو سلمہ خزاعی سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا ایک چلو لیا، پھر دائیں پاؤں پر چھینٹے مارے، اس کو دھویا، پھر دوسرا چلو لیا ، اس کے ساتھ اپنا بایاں پاؤں دھویا، پھر فرمایا : میں نے اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

343

(۳۴۴) وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ عَجْلاَنَ فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو اللَّیْثِ: نَصْرُ بْنُ الْقَاسِمِ الْفَرَائِضِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ: ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ النسائی ۲/۱]
(٣٤٤) زید بن اسلم نے یہ روایت اپنی سند سے بیان کی ہے، فرماتے ہیں : پھر آپ نے ایک چلو لیا اور اپنا دایاں پاؤں دھویا پھر چلو لیا اور اپنا بایاں پاؤں دھویا۔

344

(۳۴۵) وَأَمَّا حَدِیثُ وَرْقَائَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلاَ أُرِیکُمْ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ: فَغَسَلَ یَدَیْہِ مَرَّۃً مَرَّۃً ، وَمَضْمَضَ مَرَّۃً وَاسْتَنْشَقَ مَرَّۃً ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ مَرَّۃً ، وَذِرَاعَیْہِ مَرَّۃً مَرَّۃً وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ مَرَّۃً ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ مَرَّۃً مَرَّۃً ثُمَّ قَالَ: ہَذَا وُضُوئُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَدْ ذَکَرْنَا الرَّوَایَاتِ فِیمَا مَضَی إِلاَّ رِوَایَۃَ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ وَہِیَ فِیمَا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٣٤٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کیا میں تم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ دکھاؤں ؟ پھر انھوں نے ایک مرتبہ اپنے ہاتھوں کو دھویا اور ایک مرتبہ کلی کی، ایک مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا اور ایک مرتبہ اپنا چہرہ دھویا، ایک مرتبہ اپنے بازؤں کو دھویا اور ایک مرتبہ اپنے سر کا مسح کیا اور ایک مرتبہ اپنے پاؤں کو دھویا، پھر فرمایا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔

345

(۳۴۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مِینَائَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ حَفْنَۃً فَغَسَلَ بِہَا رِجْلَہُ الْیُمْنَی ، وَأَخَذَ حَفْنَۃً فَغَسَلَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی۔ (ق) فَہَذِہِ الرِّوَایَاتُ اتَّفَقَتْ عَلَی أَنَّہُ غَسَلَہُمَا وَحَدِیثُ الدَّرَاوَرْدِیِّ یُحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ مُوَافِقًا لَہَا بِأَنْ یَکُونْ غَسَلَہُمَا فِی النَّعْلِ۔ (ج) وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ لَیْسَ بِالْحَافِظِ جِدًّا فَلاَ یُقْبَلُ مِنْہُ مَا یُخَالِفُ فِیہِ الثِّقَاتِ الأَثْبَاتَ، کَیْفَ وَہُمْ عَدَدٌ وَہُوَ وَاحِدٌ؟ وَقَدْ رَوَی الثَّوْرِیُّ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ مَا یُوَافِقُ رِوَایَۃَ الْجَمَاعَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٣٤٦) زید بن اسلم اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ پھر آپ نے ایک چلو لیا، اس کے ساتھ اپنا دایاں پاؤں دھویا پھر ایک چلو لیا اور اس سے اپنا بایاں پاؤں دھویا۔
(ب) ان تمام روایات میں پاؤں دھونے پر اتفاق ہے۔ در اور دی کی حدیث میں یہ احتمال ہے کہ شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پاؤں جوتے میں ہی دھوئے ہوں۔
(ج) ہشام بن سعید زیادہ مضبوط نہیں ہیں، ان کی ثقہ راویوں سے مخالفت قابل قبول نہیں۔ کیونکہ وہ پوری جماعت ہیں اور یہ اکیلا ہے۔

346

(۳۴۷) حَدَّثَنِی الْبَیْرُوتِیُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، ثنا ھِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، ثنا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ، قَالَ: قَالَ ابن عَبَّاسٍ: أَتُحِبُّوْنَ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ کَمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یَتَوَضَّأُ؟ قَالَ: فَدَعَا بِإِنَائٍ فِیْہِ مَائٌ، ثُمَّ ذَکَرَ وُضُوئَ ہُ، وَقَالَ فِیْہِ: ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَۃً مِنْ مَائٍ فَرَشً عَلَی رِجْلِہِ الْیُمْنَی وَفِیْھَا النَّعْلُ، ثُمَّ مَسَحَ بِیَدِہِ مِنْ فَوْقِ الْقَدَمِ وَمِنْ تَحْتِ الْقَدَمِ وَمِنْ تَحْتِ الْقَدَمِ، ثُمَّ فَعَلَ بِالْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ۔ ھَذَا أَصَحُّ حَدِیْثٍ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ فی ھَذَا إِلَی مَا یُوَافِقُ رِوَایَۃَ الْجَمَاعَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۴۷]
(٣٤٧) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کیا تم پسند کرتے ہو کہ میں تم کو (وہ طریقہ) بیان کروں جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کیا کرتے تھے ؟ پھر آپ (رض) نے پانی کا برتن منگوایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا طریقہ ذکر کیا۔ اس میں ہے کہ پھر آپ نے پانی کا ایک چلو لیا اور اپنے دائیں پاؤں پر چھینٹے مارے اور پاؤں میں جوتا تھا، پھر پاؤں کے اوپر اور نیچے مسح کیا، پھر بائیں پاؤں کے ساتھ بھی یہی عمل کیا۔

347

(۳۴۸) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَاضِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی سَمِینَۃَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ کِلاَہُمَا عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ لِی ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلاَ أُرِیکَ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَتَوَضَّأَ مَرَّۃً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ وَعَلَیْہِ نَعْلُہُ۔ (ق) فَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ غَسَلَ رِجْلَیْہِ فِی النَّعْلَیْنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٣٤٨) عطاء بن یسار سے سیدنا ابن عباس (رض) نے کہا : کیا میں تم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ دکھاؤں ؟ پھر ایک مرتبہ وضو کیا اور اپنے پاؤں کو دھویا اور پاؤں میں جوتیاں تھیں۔

348

(۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ قَدْ رُوِیَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -مَسَحَ عَلَی ظُہُورِ قَدَمَیْہِ ، وَرُوِیَ أَنَّہُ رَشَّ ظُہُورَہُمَا ، وَأَحَدُ الْحَدِیثَیْنِ مِنْ وَجْہٍ صَالِحِ الإِسْنَادِ لَوْ کَانَ مُنْفَرِدًا ثَبَتَ ، وَالَّذِی خَالَفَہُ أَکْثَرُ وَأَثْبَتُ مِنْہُ ، وَأَمَّا الْحَدِیثُ الآخَرُ فَلَیْسَ مِمَّا یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ لَوِ انْفَرَدَ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَإِنَّمَا عَنَی بِالْحَدِیثِ الأَوَّلِ حَدِیثَ الدَّرَاوَرْدِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ زَیْدٍ ، وَعَنَی بِالْحَدِیثِ الآخَرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ حَدِیثَ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ فِی الْمَسْحِ عَلَی ظُہُورِ الْقَدَمَیْنِ۔ وَقَدْ بَیَّنَّا أَنَّہُ أَرَادَ إِنْ صَحَّ ظَہْرَ الْخُفَّیْنِ وَہُوَ مَذْکُورٌ فِی باب الْمَسْحِ عَلَی الْخُفِّ بِعِلَلِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ فِی مَعْنَی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ۔ [صحیح]
(٣٤٩) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے قدموں کے اوپر والے حصے پر مسح کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظاہری حصے پر چھینٹے مارے تھے۔
(ب) ان دونوں میں سے ایک حدیث صحیح سند کے ساتھ ہے، اگرچہ اس میں تفرد ہے، یعنی جنہوں نے اس کی مخالفت کی ہے وہ تعداد میں زیادہ اور ثقہ ہیں۔ دوسری حدیث اہل علم کے ہاں ثابت نہیں۔ اگرچہ یہ بھی منفرد ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ پہلی حدیث سے مراد دراوردی وغیرہ کی حدیث ہے جو زید (رض) سے منقول ہے اور دوسری حدیث سے مراد عبد خیر کی حدیث ہے جو حضرت علی (رض) سے پاؤں کے اوپر والے حصے پر مسح کرنے کے متعلق ہے۔

349

(۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ عَلِیٌّ بَیْتِی فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَجِئْنَا بِقَعْبٍ یَأْخُذُ الْمُدَّ أَوْ قَرِیبَہُ حَتَّی وُضِعَ بَیْنَ یَدَیْہِ وَقَدْ بَالَ فَقَالَ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَلاَ أَتَوَضَّأُ لَکَ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَلْتُ: بَلَی ، فِدَاکَ أَبِی وَأُمِّی۔ قَالَ: فَوُضِعَ لَہُ إِنَائٌ ، فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثُمَّ مَضْمَضَ ، وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ، ثُمَّ أَخَذَ بِیَدَیْہِ فَصَکَّ بِہِمَا وَجْہَہُ وَأَلْقَمَ إِبْہَامَیْہِ مَا أَقْبَلَ مِنْ أُذُنَیْہِ قَالَ ثُمَّ عَادَ مِثْلَ ذَلِکَ ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَخَذَ کَفًّا مِنْ مَائٍ بِیَدِہِ الْیُمْنَی فَأَفْرَغَہَا عَلَی نَاصِیَتِہِ ، ثُمَّ أَرْسَلَہَا تَسِیلُ عَلَی وَجْہِہِ ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ یَدَہُ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأُذُنَیْہِ مِنْ ظُہُورِہِمَا، ثُمَّ أَخَذَ بِکَفَّیْہِ مِنَ الْمَائِ فَصَکَّ عَلَی قَدَمِہِ وَفِیہَا النَّعْلُ فَتَلَّہَا ، ثُمَّ عَلَی الرِّجْلِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ۔ قَلْتُ: وَفِی النَّعْلَیْنِ؟ قَالَ: وَفِی النَّعْلَیْنِ۔ قَالَ فَقَلْتُ: وَفِی النَّعْلَیْنِ؟ قَالَ: وَفِی النَّعْلَیْنِ۔ قَلْتُ: وَفِی النَّعْلَیْنِ؟ قَالَ: وَفِی النَّعْلَیْنِ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ: سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ لاَ أَدْرِی مَا ہَذَا الْحَدِیثُ وَکَأَنَّہُ رَأَی الْحَدِیثَ الأَوَّلَ أَصَحَّ ، یَعْنِی حَدِیثَ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ: یُحْتَمَلُ إِنْ صَحَّ أَنْ یَکُونَ غَسَلَہُمَا فِی النَّعْلَیْنِ فَقَدْ رُوِّینَا مِنْ أَوْجُہٍ کَثِیرَۃٍ عَنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ غَسَلَ رِجْلَیْہِ فِی الْوُضُوئِ۔ مِنْہَا مَا: [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۷]
(٣٥٠) (الف) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ علی (رض) میرے گھر تشریف لائے، آپ (رض) نے پانی منگوایا، ہم ایک پیالہ لے کر آئے جس میں ایک مدیا اس کے قریب پانی تھا، وہ آپ کے سامنے رکھا گیا، سیدنا علی (رض) نے پیشاب کیا اور فرمایا : اے ابن عباس ! کیا میں آپ کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرح کا وضو نہ کروں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ راوی کہتا ہے : آپ کے لیے برتن رکھا گیا تو آپ نے اپنے ہاتھ دھوئے، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، کلی کی اور اپنے ہاتھوں کو دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر کلی کی اور اپنے ہاتھوں سے پانی لے کر اپنے چہرے پر ڈالا اور اپنے انگوٹھوں کو اپنے کانوں میں داخل کیا۔ راوی کہتا ہے : پھر اسی طرح تین مرتبہ کیا۔ پھر پانی کی ایک ہتھیلی اپنے دائیں ہاتھ سے لی تو اس کو اپنی پیشانی پر ڈالا، پھر اس کو اپنے چہرے پر بہنے دیا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو کہنی تک تین مرتبہ دھویا، پھر دوسرے ہاتھ کو بھی ایسے ہی دھویا، پھر اپنے سر اور کانوں کے ظاہری حصے کا مسح کیا، پھر پانی کی دو ہتھیلیاں لیں تو ان کو اپنے قدموں پر ڈالا اور جو جوتا پاؤں میں تھا تو اس کو تر کیا۔ پھر دوسرے پاؤں پر بھی ایسے ہی کیا ۔ میں نے کہا : جوتیوں میں ؟ فرمایا : ہاں جو تیوں میں۔ راوی کہتا ہے : میں نے کہا : کیا جوتیوں میں ؟ فرمایا : جوتیوں میں۔ میں نے کہا : جوتیوں میں ؟ فرمایا : جوتیوں میں۔

350

(۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ دَعَا بِوَضُوئٍ فَأُتِیَ بِإِنَائٍ فِیہِ مَائٌ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ: ثُمَّ صَبَّ بِیَدِہِ الْیُمْنَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ عَلَی قَدَمِہِ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَسَلَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ صَبَّ بِیَدِہِ الْیُمْنَی عَلَی قَدَمِہِ الْیُسْرَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ قَالَ: ہَذَا طُہُورُ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن حبان ۷۹/۱]
(٣٥١) حضرت علی (رض) نے وضو کا پانی منگوایا، ایک پانی والا برتن لایا گیا۔۔۔ اس میں ہے کہ آپ نے اپنے دائیں ہاتھ سے دائیں پاؤں پر تین مرتبہ پانی بہایا، پھر اسے بائیں ہاتھ سے دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پاؤں پر پانی بہایا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ سے دھویا، پھر فرمایا : یہ ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو۔

351

(۳۵۲) وَمِنْہَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ: الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ الْکِنَانِیُّ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ: أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَسُئِلَ عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَأَرَاقَ الْمَائَ فِی الرَّحَبَۃِ ، ثُمَّ قَالَ: أَیْنَ السَّائِلُ عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا وَوَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ حَتَّی أَلَمَّ أَنْ یَقْطُرَ ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَتَوَضَّأُ۔ لَیْسَ فِی رِوَایَۃِ الْفَقِیہِ قَوْلُہُ حَتَّی أَلَمَّ أَنْ یَقْطُرَ۔ وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ [حسن۔ اخرجہ البزار ۵۶۱]
(٣٥٢) زر بن حبیش سے روایت ہے کہ سیدنا علی (رض) سے رسول اللہ کے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے ایک برتن میں پانی ڈالا، پھر پوچھا : سائل کہاں ہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق پوچھا تھا ؟ پھر اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ اور اپنے بازؤ وں کو تین مرتبہ اور اپنے سر کا مسح کیا اور قریب تھا کہ سر سے پانی کے قطرے ٹپکیں اور اپنے پاؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر کہا : اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کیا کرتے تھے۔

352

(۳۵۳) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی حَیَّۃَ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ حَتَّی أَنْقَاہُمَا ، ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلاَثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ وَأَخَذَ فَضْلَ وَضُوئِہِ فَشَرِبَہُ وَہُوَ قَائِمٌ ، ثُمَّ قَالَ: إِنِّی أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِیَکُمْ کَیْفَ کَانَ طُہُورُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی حَیَّۃَ وَثَبَتَ فِی مِثْلِ ہَذِہِ الْقَصَّۃِ أَنَّہُ مَسَحَ وَأَخْبَرَ أَنَّہُ وُضُوئُ مَنْ لَمْ یُحَدِّثْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۶]
(٣٥٣) ابو حیہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے اپنی ہتھیلیوں کو دھویا اور ان کو صاف کیا، پھر تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، تین مرتبہ اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھویا، پھر کھڑے ہوئے اور اپنے وضو کا بچا ہوا پانی لیا اور اس کو کھڑے ہو کر پیا، پھر فرمایا : مجھے پسند ہے کہ آپ کو دکھاؤں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو کیسے تھا۔

353

(۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَیْسَرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ صَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ قَعَدَ فِی حَوَائِجِ النَّاسِ فِی رَحَبَۃِ الْکُوفَۃِ حَتَّی حَضَرَتْ صَلاَۃُ الْعَصْرِ، ثُمَّ أَتَی بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ فَأَخَذَ مِنْہُ حَفْنَۃً وَاحِدَۃً ، فَمَسَحَ بِہَا وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ وَرَأْسَہُ وَرِجْلَیْہِ، ثُمَّ قَامَ فَشَرِبَ فَضْلَہُ وَہْوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ نَاسًا یَکْرَہُونَ الشُّرْبَ قَائِمًا ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -صَنَعَ کَمَا صَنَعْتُ وَقَالَ: ہَذَا وُضُوئُ مَنْ لَمْ یُحَدِّثْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔ (ق) وَفِی ہَذَا الْحَدِیثِ الثَّابِتِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْحَدِیثَ الَّذِی رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -فِی الْمَسْحِ عَلَی الرِّجْلَیْنِ إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا عَنَی بِہِ وَہُوَ طَاہِرٌ غَیْرُ مُحْدَثٍ إِلاَّ أَنَّ بَعْضَ الرُّوَاۃِ کَأَنَّہُ اخْتَصَرَ الْحَدِیثَ فَلَمْ یَنْقُلْ قَوْلَہُ ہَذَا وُضُوئُ مَنْ لَمْ یُحَدِّثْ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۲۹۳]
(٣٥٤) سیدنا علی بن ابو طالب (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ظہر کی نماز ادا کی، پھر لوگوں کی ضروریات کے لیے کوفہ کی ایک گلی میں بیٹھے، یہاں تک کہ نمازِ عصر کا وقت ہوگیا، پھر پانی کا ایک پیالہ لے کر آئے تو اس سے ایک چلو لیا اور اس کے ساتھ اپنے چہرے، ہاتھوں، سر اور پاؤں کا مسح کیا، پھر کھڑے ہوئے اور بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا، پھر فرمایا : لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے ہیں، حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس طرح کیا ہے اور فرمایا : یہ اس شخص کا وضو ہے جو بےوضو نہیں ہوتا۔
(ب) اس صحیح حدیث میں دلیل ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بےوضو نہ ہو تو وہ ایسا کرلے۔ گویا حدیث مختصر ہے اور یہ قول نقل نہیں کیا گیا : ھٰذَا وُضُوْئُ مَنْ لَّمْ یُحَدِّثُ ۔

354

(۳۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی أَخْبَرَنَا ابْنُ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ دَعَا بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ ثُمَّ قَالَ: أَیْنَ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ یَزْعُمُونَ أَنَّہُمْ یَکْرَہُونَ الشُّرْبَ قَائِمًا؟ قَالَ: فَأَخَذَہُ فَشَرِبَ وَہُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئً ا خَفِیفًا، وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مَا لَمْ یُحَدِّثْ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ الرَّحْمَنِ الأَشْجَعِیِّ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۲/۲]
(٣٥٥) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا ، پھر فرمایا : کہاں ہیں وہ لوگ جو کھڑے ہو کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے ہیں ؟
راوی کہتا ہے کہ سیدنا علی (رض) نے اس (پیالے) کو پکڑا اور کھڑے ہو کر پانی پیا، پھر ہلکا وضو کیا اور اپنی جوتیوں پر مسح کیا، پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح کیا ہے جب تک کوئی بےوضو نہ ہو۔

355

(۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الْبَزَّازُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ الرَّحْمَنِ الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ دَعَا بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئً ا خَفِیفًا ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا وُضُوئُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -لِلطَّاہِرِ مَا لَمْ یُحَدِّثْ۔ (ق) وَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ مَا رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ فِی الْمَسْحِ عَلَی النَّعْلَیْنِ إِنَّمَا ہُوَ فِی وُضُوئٍ مُتَطَوَّعٍ بِہِ لاَ فِی وُضُوئٍ وَاجِبٍ عَلَیْہِ مِنْ حَدَثٍ یُوجِبُ الْوُضُوئَ، أَوْ أَرَادَ غَسْلَ الرِّجْلَیْنِ فِی النَّعْلَیْنِ، أَوْ أَرَادَ الْمَسْحَ عَلَی جَوْرَبَیْہِ وَنَعْلَیْہِ کَمَا رَوَاہُ عَنْہُ بَعْضُ الرُّوَاۃِ مُقَیَّدًا بِالْجَوْرَبَیْنِ ، وَأَرَادَ بِہِ جَوْرَبَیْنِ مُنْعَلَیْنِ فَثَابِتٌ عَنْہُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَسْلُ الرِّجْلَیْنِ ، وَثَابِتٌ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -غَسْلُ الرِّجْلَیْنِ وَالْوَعِیدُ عَلَی تَرْکِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۲۰۰]
(٣٥٦) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا، پھر ہلکا وضو کیا، پھر اپنے جوتیوں پر مسح کیا، پھر فرمایا : اسی طرح پاک آدمی کے لیے وضو ہے جب تک وہ بےوضو نہ ہو۔
(ب) سیدنا علی (رض) سے منقول جوتوں پر مسح کے متعلق روایت نفلی وضو کے متعلق ہے نہ کہ فرض وضو سے متعلق اور پاؤں جوتوں میں دھونے سے مراد موزوں پر مسح کرنا ہے جسے بعض رواۃ جرابوں کی قید کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور جو ربین سے مراد چمڑے والی ہیں اس لیے کہ حضرت علی (رض) سے پاؤں کا دھونا ثابت ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پاؤں دھونا ثابت ہے اور نہ دھونے پر سخت وعید ہے۔

356

(۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْجَدَلِیُّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ یَقُولُ: أَقْبَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((أَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ ثَلاَثًا، وَاللَّہِ لَتُقِیمُنَّ صُفُوفَکُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّہُ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ))۔ قَالَ: فَرَأَیْتُ الرَّجُلَ یَلْزَقُ کَعْبَہُ بِکَعْبِ صَاحِبِہِ ، وَرُکْبَتَہُ بِرُکْبَۃِ صَاحِبِہِ ، وَمَنْکِبَہُ بِمَنْکِبِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۶۶۲]
(٣٥٧) ابو القاسم جدلی کہتے ہیں : میں نے نعمان بن بشیر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رخِ انور کے ساتھ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور تین مرتبہ فرمایا : اپنی صفوں کو سیدھا کرو، اللہ کی قسم ! ضرور تم اپنی صفوں کو سیدھا کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کے درمیان مخالفت ڈال دے گا۔ راوی کہتا ہے : میں نے ایک شخص کو دیکھا، وہ اپنی ایڑھی کو اپنے ساتھی کی ایڑھی کے ساتھ چمٹائے ہوئے تھا اور اپنے گھٹنے کو اپنے ساتھی کے گھٹنے کے ساتھ اور اپنے کندھے کو اس کے کندھے کے ساتھ۔

357

(۳۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُحَارِبِیِّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مَرَّ بِسُوقٍ ذِی الْمَجَازِ وَأَنَا فِی بِیَاعَۃٍ لِی ، فَمَرَّ وَعَلَیْہِ حُلَّۃٌ حَمْرَائُ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: (( یَا أَیُّہَا النَّاسُ قُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ تُفْلِحُوا))۔ وَرَجُلٌ یَتْبَعُہُ یَرْمِیہِ بِالْحِجَارَۃِ قَدْ أَدْمَی کَعْبَیْہِ ، یَعْنِی أَبَا لَہَبٍ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [حسن۔ أخرجہ الحاکم ۲/۶۶۸]
(٣٥٨) طارق بن عبداللہ محاربی فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ذی المجاز بازار سے گزرتے ہوئے دیکھا، میں اپنا مال بیچ رہاتھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سرخ جبہ تھا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو ! ” لا الٰہ الا اللہ “ کہو فلاح پا جاؤ گے اور ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیچھے سے پتھر مار رہا تھا، اس کی ایڑھیاں گندم گوں تھیں وہ ابو لہب تھا۔۔۔

358

(۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ کَثِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ لَقِیطِ بْنِ صَبِرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنْتُ وَافِدَ بَنِی الْمُنْتَفِقِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی عَنِ الْوُضُوئِ فَقَالَ: أَسْبِغِ الْوُضُوئَ وَخَلِّلْ بَیْنَ الأَصَابِعِ ، وَبَالِغْ فِی الاِسْتِنْشَاقِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا۔ (ت) وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُثْمَانَ فِی صِفَۃِ وُضُوئِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَنَّہُ خَلَّلَ أَصَابِعَ قَدَمَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۴۲]
(٣٥٩) (الف) اسماعیل بن کثیر کہتے ہیں : میں نے عاصم بن لقیط بن صبرہ کو اپنے والد سے حدیث نقل کرتے ہوئے سنا کہ میں بنی منتفق کے لشکر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف گیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکمل وضو کر، انگلیوں کے درمیان خلال کر اور ناک میں خوب اچھی طرح پانی چڑھا مگر روزے کی حالت میں نہ کر۔
(ب) سیدنا عثمان (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے بارے میں فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے قدموں کی انگلیوں کا بھی خلال کیا۔

359

(۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ بْنَ شَدَّادٍ الْقُرَشِیُّ یَقُولُ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَدْلُکُ بِخِنْصَرِہِ مَا بَیْنِ أَصَابِعِ رِجْلَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطحاوی فی شرح المعانی ۱/۳۶]
(٣٦٠) یزید بن عمرو معافر ی فرماتے ہیں : میں نے ابو عبد الرحمن حبلی سے سنا کہ مستور دبن شداد قرشی فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی چھوٹی انگلی کے ساتھ اپنے پاؤں کی انگلیوں کے درمیان خلال فرماتے تھے۔

360

(۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ بِالرَّیِّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّی یَقُولُ: سَمِعْتُ مَالِکًا یُسْأَلُ عَنْ تَخْلِیلِ أَصَابِعِ الرِّجْلَیْنِ فِی الْوُضُوئِ فَقَالَ: لَیْسَ ذَلِکَ عَلَی النَّاسِ قَالَ فَتَرَکْتُہُ حَتَّی خَفَّ النَّاسُ فَقُلْتُ لَہُ: یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ سَمِعْتُکَ تُفْتِی فِی مَسْأَلَۃٍ فِی تَخْلِیلِ أَصَابِعِ الرِّجْلَیْنِ زَعَمْتَ أَنَّ لَیْسَ ذَلِکَ عَلَی النَّاسِ وَعِنْدَنَا فِی ذَلِکَ سُنَّۃٌ۔ فَقَالَ: وَمَا ہِیَ؟ فَقُلْتُ: حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ لَہِیعَۃَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ الْقُرَشِیِّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَدْلُکُ بِخِنْصَرِہِ مَا بَیْنَ أَصَابِعِ رِجْلَیْہِ۔ فَقَالَ: إِنَّ ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ ، وَمَا سَمِعْتُ بِہِ قَطُّ إِلاَّ السَّاعَۃَ۔ ثُمَّ سَمِعْتُہُ یُسْأَلُ بَعْدَ ذَلِکَ ، فَأَمَرَ بِتَخْلِیلِ الأَصَابِعِ۔ قَالَ عَمِّی: مَا أَقَلَّ مَنْ یَتَوَضَّأُ إِلاَّ وَیُخْطِئُہُ الْخَطُّ الَّذِی تَحْتَ الإِبْہَامِ فِی الرِّجْلِ ، فَإِنَّ النَّاسَ یَثْنُونَ إِبْہَامَہُمْ عِنْدَ الْوُضُوئِ ، فَمَنْ تَفَقَّدَ ذَلِکَ سَلِمَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی حاکم فی مقدمۃ الجرح والتحدیل ۱/۳۱]
(٣٦١) ابن عبد الرحمن بن وھب کہتے ہیں : میں نے اپنے چچا سے سنا اور انھوں نے مالک سے سنا کہ ان سے وضو میں پاؤں کی انگلیوں کے خلال کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : یہ لوگوں پر (فرض) نہیں ہے۔ فرماتے ہیں : میں نے اس کو چھوڑ دیا، لوگوں نے اس کو ہلکا سمجھا، میں نے ان سے کہا : اے عبداللہ ! میں نے آپ کے متعلق سنا ہے کہ آپ پاؤں کی انگلیوں کے خلال کے بارے میں فتویٰ دیتے ہیں کہ یہ لوگوں پر فرض نہیں ہے جبکہ ہمارے پاس اس بارے میں حدیث پاک موجود ہے۔ اس نے کہا : وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : مستورد بن شداد قرشی سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے پاؤں کی انگلیوں کے درمیان اپنی چھوٹی انگلی سے ملتے تھے۔ انھوں نے فرمایا : بلاشبہ یہ اچھی بات ہے اور میں نے ان سے صرف اسی وقت سنا، پھر میں نے اس کے بعد سنا۔ ان سے سوال کیا گیا تو انھوں نے پاؤں کی انگلیوں کے خلال کا حکم دیا۔ میرے چچا فرماتے ہیں : کم ہی ایسے لوگ ہیں جو وضو کرتے ہیں، ان سے پاؤں کے انگوٹھے کی نچلی جانب خط برابر جگہ نہ رہ جائے کیونکہ عام لوگ وضو کرتے ہوئے اپنے انگوٹھے موڑ لیتے ہیں تو جس نے اس کا خلال کیا وہ اس غلطی سے بچ گیا۔

361

(۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ الأَنْصَارِیُّ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُجْمِرِ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ تَوَضَّأَ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی حَتَّی أَشْرَعَ فِی الْعَضُدِ ، ثُمَّ یَدَہُ الْیُسْرَی حَتَّی أَشْرَعَ فِی الْعَضُدِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی حَتَّی أَشْرَعَ فِی السَّاقِ ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی حَتَّی أَشْرَعَ فِی السَّاقِ ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -تَوَضَّأَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۴۶]
(٣٦٢) نعیم بن عبداللہ مجمر فرماتے ہیں : میں نے سیدنا ابوہریرہ (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے اپنے چہرے کے دھویا اور مکمل وضو کیا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو دھویا کندھے تک پہنچ گئے، پھر اپنا بائیں ہاتھ کندھے تک دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنا دائیں پاؤں پنڈلی تک دھویا، پھر اپنا بائیں پاؤں دھویا، پنڈلی تک دھویا، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

362

(۳۶۳) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: (( أَنْتُمُ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ إِسْبَاغِ الْوُضُوئِ ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ فَلْیُطِلْ غُرَّتَہُ وَتَحْجِیلَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۶۴۱۰]
(٣٦٣) اسی سند سے ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” قیامت کے دن مکمل وضو کرنے سے تمہارے ہاتھ اور پاؤں چمکیں گئے، جو تم میں سے طاقت رکھے کہ وہ اپنی چمک اور پاؤں کی سفیدی کو لمبا کرے تو وہ ایسا کرے۔ “

363

(۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ وَمُعَاذٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَبِی سَعِیدِ ابْنِ أَخِی أُمِّ الْمُؤْمِنِینِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی الْمَرْأَۃِ تَتَوَضَّأُ وَعَلَیْہَا الْخِضَابُ قَالَتْ: اسْلُتِیہِ وَأَرْغِمِیہِ۔ (غ) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: قَوْلُہَا أَرْغِمِیہِ تَقُولُ أَہِینِیہِ وَارْمِی بِہِ عَنْکِ۔ [حسن]
(٣٦٤) سیدہ عائشہ (رض) اس عورت کے بارے میں جو وضو کرتی ہے اور اس پر خضاب ہو فرماتی ہیں کہ وہ اس کو اتار دے اور اس کو مجبور کر دے ۔
(ب) ابو عبید فرماتے ہیں کہ آپ (رض) کے ارشاد ” اس کو مجبور کر دے “ سے ان کی مراد یہ ہے کہ اسے اپنے سے دور کر دے۔

364

(۳۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ تَقُولُ: بَلَغَنِی أَوْ ذُکِرَ لِی أَنَّ نِسَائً یَخْتَضِبْنَ ثُمَّ تَمْسَحُ إِحْدَاہُنَّ عَلَی خِضَابِہَا إِذَا تَوَضَّأَتْ لِلصَّلاَۃِ لأَنْ تُقْطَعَ یَدَیَّ بِالسَّکَاکِینِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارمی ۱۹۰۱]
(٣٦٥) ابن ابی نجیع فرماتے ہیں : مجھے اس شخص نے بیان کیا جس نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے یا مجھے یہ ذکر کیا گیا ہے کہ عورتیں خضاب لگاتی ہیں، پھر کوئی اپنے خضاب پر مسح کرتی ہے جب وہ نماز کے لیے وضو کرتی ہے، ان کا ہاتھ چھری کے ساتھ کاٹ دیا جائے یہ مجھ کو زیادہ اچھا لگتا ہے اس سے کہ میں یہ کروں۔

365

(۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا الْعَالِیَۃِ حَدَّثَہُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ: أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسِ عَنِ الْخِضَابِ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أُخْبِرُکَ کَیْفَ تَخْتَضِبُ نِسَاؤُنَا یُصَلِّینَ یَعْنِی الْعِشَائَ ، ثُمَّ یَرْکَبْنَ الْخِضَابَ فَیَنَمْنَ ، فَإِذَا کَانَ صَلاَۃُ الصُّبْحِ نَزَعْنَہُ فَتَوَضَّئْنَ وَصَلَّیْنَ ثُمَّ رَکِبْنَہُ ، فَإِذَا کَانَ صَلاَۃُ الظُّہْرِ نَزَعْنَہُ بِأَحْسَنِ خِضَابٍ ، لاَ یُشْغَلْنَ عَنْ وُضُوئٍ ، فَإِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ -ﷺ -کُنَّ یَخْتَضِبْنَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۳۹۳۰]
(٣٦٦) ابو العالیہ یا کسی اور شخص نے حدیث بیان کی کہ اس نے ابن عباس (رض) سے خضاب کے بارے میں سوال کیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں آپ کو بتلاؤں گا کہ ہماری عورتیں کس طرح خضاب لگاتی تھیں، وہ عشا کی نماز پڑھتی تھیں، پھر خضاب لگاتیں پھر وہ سو جاتیں۔ جب صبح کی نماز ہوتی اس کو اتار دیتیں، وضو کرتیں اور نماز پڑھتیں، پھر اس کو لگا لیتیں، جب ظہر کی نماز کا وقت ہوتا تو اس کو اچھے خضاب کے ساتھ اتار دیتیں۔ یہ چیز ان کو وضو سے مشغول نہیں کرتی تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات بھی عشا کی نماز کے بعد خضاب لگاتی تھیں۔

366

(۳۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ لاَحِقِ بْنِ حُمَیْدٍ أَنَّہُ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْخِضَابِ فَقَالَ: أَمَّا نِسَاؤُنَا فَیَخْتَضِبْنَ مِنْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ إِلَی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، ثُمَّ نَظَّفْنَ أَیْدِیَہُنَّ فَتَطَہَّرْنَ ، ثُمَّ یَعُدْنَ عَلَیْہِ مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ إِلَی صَلاَۃِ الظُّہْرِ بِأَحْسَنِ خِضَابٍ ، وَلاَ یَمْنَعُہُنَّ ذَلِکَ مِنَ الصَّلاَۃِ۔ [صحیح]
(٣٦٧) لاحق بن حمید فرماتے ہیں : میں نے سیدنا ابن عباس (رض) سے خضاب کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : ہماری عورتیں عشا کی نماز سے صبح کی نماز تک خضاب لگاتی تھیں، پھر اپنے ہاتھوں کو صاف کرتیں، پھر وضو کرتیں اور صبح کی نماز سے ظہر کی نماز تک دوبارہ اپنے خضاب کے ساتھ لوٹ آتیں اور یہ چیز ان کو نماز سے نہیں روکتی تھی۔

367

(۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْجُہَنِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ الْحِمْصِیُّ قَاضِی أَنْدَلُسَ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ وَرَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ وَعَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ بُخْتٍ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سُلَیْمٍ الْجُہَنِیِّ کُلِّہِمْ یُحَدِّثُ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِیعَۃَ یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ قَالَ وَحَدَّثَہُ أَبُو عُثْمَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: کَانَتْ عَلَیْنَا رِعَایَۃُ الإِبِلِ ، فَحَانَتْ نَوْبَتِی فَرَوَّحْتُہَا بِعَشِیٍّ ، فَأَدْرَکْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَائِمًا یُحَدِّثُ النَّاسَ فَأَدْرَکْتُ مِنْ قَوْلِہِ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، فَیُقْبِلُ عَلَیْہِمَا بِقَلْبِہِ وَوَجْہِہِ إِلاَّ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ ۔ قَالَ فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ ہَذِہِ ، فَإِذَا قَائِلٌ بَیْنَ یَدَیَّ یَقُولُ: الَّذِی قَبْلَہَا أَجْوَدُ۔ فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: إِنِّی قَدْ رَأَیْتُکَ جِئْتَ آنِفًا ، قَالَ: مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَقُولُ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ إِلاَّ فُتِحَتْ لَہُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ الثَّمَانِیَۃِ ، یَدْخُلُ مِنْ أَیِّہَا شَائَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ مَہْدِیٍّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍ وَقَالَ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ وَحَدَّثَنِی أَبُو عُثْمَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۳۴]
(٣٦٨) عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ ہمارے ذمہ اونٹ چرانا تھا، ایک بار میری باری آگئی، میں نے اس کو کھانے کے لیے چھوڑ دیا، پھر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑے ہوئے پایا، آپ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات سیکھی کہ جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں ادا کرتا ہے اور اپنے چہرے اور دل کے ساتھ متوجہ ہوتا ہے تو جنت اس کے لیے واجب ہوجاتی ہے۔ راوی کہتا ہے : میں نے کہا : یہ کیا خوب ہے۔
میرے سامنے بھی ایک شخص کہہ رہا تھا کہ آپ نے پہلے اس سے پہلے اس سے زیادہ عمدہ بات کہی تھی۔
میں نے دیکھا، وہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) تھے، آپ نے فرمایا : میں نے تم کو ابھی آتے ہوئے دیکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : جب تم میں سے کوئی وضو کرتا ہے پھر کہتا ہے : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ
تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس سے چاہے داخل ہوجائے۔

368

(۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُباب حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیُّ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ قَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ فُتِحَتْ لَہُ ثَمَانِیَۃُ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ یَدْخُلُ مِنْ أَیِّہَا شَائَ ))۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی ۵۵]
(٣٦٩) سیدنا عقبہ بن عامر نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ نے فرمایا : ” جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر کہا : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ تو جنت کے آٹھ دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس سے چاہے داخل ہوجائے۔

369

(۳۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُباب فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ وَأَبُو عُثْمَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرِ بْنِ مَالِکٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ (ت) وَرُوِیَ فِی حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: ((اللَّہُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَہِّرِینَ))۔ وَذَلِکَ مَعَ غَیْرِہِ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ الدَّعَوَاتِ۔[صحیح]
(٣٧٠) سیدنا ابن عمر اور انس (رض) کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے :
( (اللَّہُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَہِّرِینَ ) ) ۔
” اے اللہ ! مجھے بہت زیادہ رجوع کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں میں شامل فرما لے۔ “

370

(۳۷۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی أَنَسٍ قَالَ: تَوَضَّأَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ الْمَقَاعِدِ فَقَالَ: أَلاَ أُرِیکُمْ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ: ثُمَّ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔ قَالَ سُفْیَانُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ عَنْ أَبِی أَنَسٍ وَعِنْدَہُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ لَہُمْ: أَلَیْسَ ہَکَذَا رَأَیْتُمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَتَوَضَّأُ؟ قَالُوا: بَلَی۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ وَکِیعٍ وَقَالَ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ أَبِی أَنَسٍ ، وَأَبُو أَنَسٍ ہُوَ مَالِکُ بْنُ أَبِی عَامِرٍ الأَصْبَحِیُّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۳۰]
(٣٧١) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں : حضرت عثمان بن عفان (رض) نے بیٹھنے کی جگہ وضو کیا اور فرمایا : کیا میں تم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ دکھاؤں، پھر انھوں نے تین تین مرتبہ وضو کیا۔ سفیان کہتے ہیں : ابو نضر ابو انس سے نقل کرتے ہیں : ان کے پاس صحابہ کرام (رض) موجود تھے، انھوں نے کہا : تم نے رسول اللہ کو ایسے وضو کرتے ہوئے نہیں دیکھا ؟ انھوں نے فرمایا : کیوں نہیں، ایسے ہی دیکھا ہے۔

371

(۳۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: أَنَّہُ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ عِنْدَالْمَقَاعِدِ، فَتَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا، ثُمَّ قَالَ لأَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((ہَلْ رَأَیْتُمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-)) فَعَلَ ہَذَا؟ قَالُوا: نَعَمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحُسَیْنِ۔ وَفِی حَدِیثِ الْفِرْیَابِیِّ: أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ لأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -ہَکَذَا رَأَیْتُمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالُوا: نَعَمْ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی حُذَیْفَۃَ: دَعَا بِوَضُوئٍ عَلَی الْمَقَاعِدِ۔ وَہَکَذَا ہُوَ فِی جَامِعِ الثَّوْرِیِّ رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۱/۶۷]
(٣٧٢) (الف) سیدنا عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے پانی منگوایا، پھر بیٹھنے کی جگہ پر وضو کیا، پھر تین تین مرتبہ وضو کیا، پھر اصحاب رسول سے پوچھا : کیا تم نے رسول اللہ کو ایسے (وضو) کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔
(ب) فریابی کی حدیث کے الفاظ ہیں : سیدنا عثمان (رض) نے تین تین مرتبہ وضو کیا، پھر اصحابِ رسول سے کہا : اسی طرح تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔
(ج) ابو حذیفہ کی حدیث میں ہے کہ بیٹھنے کی جگہ پانی منگوایا۔

372

(۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہِیَارَ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -فَسَأَلَہُ عَنِ الْوُضُوئِ ، فَأَرَاہُ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: ((ہَذَا الْوُضُوئُ ، فَمَنْ زَادَ عَلَی ہَذَا فَقَدْ أَسَائَ أَوْ تَعَدَّی وَظَلَمَ))۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الأَشْجَعِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ مَوْصُولاً۔
(٣٧٣) سیدنا عمرو بن شعیب اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے وضو کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو تین تین مرتبہ کر کے دکھایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ وضو (کا طریقہ) ہے جو اس سے زیادہ کرے گا وہ نافرمان ہوگا یا حد سے بڑھے گا اور ظلم کرے گا۔
(ب) امام ثوری سے موصولاً روایت ہے۔ [حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ١٧٤]

373

(۳۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ -فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ الطُّہُورُ؟ فَدَعَا بِمَائٍ فِی إِنَائٍ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ، فَأَدْخَلَ إَصْبَعَیْہِ السَّبَّاحَتَیْنِ فِی أُذُنَیْہِ ، وَمَسَحَ بابہَامَیْہِ عَلَی ظَاہِرِ أُذُنَیْہِ ، وَبِالسَّبَّاحَتَیْنِ بَاطِنَ أُذُنَیْہِ ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ: ((ہَکَذَا الْوُضُوئُ ، فَمَنْ زَادَ عَلَی ہَذَا أَوْ نَقَصَ فَقَدْ أَسَائَ وَظَلَمَ أَوْ ظَلَمَ وَأَسَائَ )) (ق) قَوْلُہُ: نَقَصَ ۔ یُحْتَمَلُ أَنْ یُرِیدَ بِہِ نُقْصَانَ الْعُضْوِ ، وَقَوْلُہُ: ظَلَمَ ۔ یَعْنِی جَاوَزَ الْحَدَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن دون قولہ أونقص]
(٣٧٤) سیدنا عمرو بن شعیب اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! وضو کس طرح ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا ایک برتن منگوایا، اپنی ہتھیلیوں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے بازوؤں کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا تو اپنی دونوں سبابہ انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کیں اور اپنے انگوٹھوں کے ساتھ کانوں کے باہر والے حصے پر مسح کیا اور انگوٹھوں کے ساتھ اپنے کانوں کے باطنی حصوں پر بھی، پھر اپنے پاؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر فرمایا : ” اس طرح وضو (کا طریقہ) ہے، جو اس سے زیادہ کرے یا کم کرے اس نے نافرمانی کی اور ظلم کیا یا فرمایا : ظلم کیا اور نافرمانی کی۔ “
(ب) نَقَصَمیں احتمال یہ ہے کہ اس سے مراد عضو کا نقصان ہے اور ظَلَمَ سے مراد اللہ تعالیٰ کی حد سے تجاوز کرنا۔ واللہ اعلم۔

374

(۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عِیسَی عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۵۷]
(٣٧٥) سیدنا عبداللہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو دو مرتبہ وضو کیا۔

375

(۳۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُباب حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْفَضْلِ الْہَاشِمِیُّ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۳۶]
(٣٧٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو دو مرتبہ وضو کیا۔

376

(۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَسُفْیَانُ وَدَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِوُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ: فَدَعَا بِإِنَائٍ فِیہِ مَائٌ ، فَجَعَلَ یَغْرِفُ غَرْفَۃً غَرْفَۃً لِکُلِّ عُضْوٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِیُّ -ﷺ -مَرَّۃً مَرَّۃً۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ ۴۱۱]
(٣٧٧) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کیا میں تم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق خبر دوں، پھر انھوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور ہر عضو کے لیے اس سے چلو بھرنا شروع ہوئے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک مرتبہ وضو کیا۔

377

(۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِی الْحَسَنِ یَسْأَلُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَدَعَا بِتَوْرِ مَائٍ ، فَتَوَضَّأَ لَہُمْ وُضُوئَ النَّبِیِّ -ﷺ -فَأَکْفَأَ عَلَی یَدِہِ مِنَ التَّوْرِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی التَّوْرِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثَ غَرَفَاتِ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَیْہِ فَغَسَلَ یَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَیْہِ فَمَسَحَ رَأْسَہُ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ عَنْ وُہَیْبٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۸۴]
(٣٧٨) عمرو بن یحییٰ بن عمارہ بن ابو حسن اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عمرو بن ابو حسن سے سنا، وہ عبداللہ بن زید بن عاصم سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق پوچھ رہے تھے تو انھوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور لوگوں کے سامنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا طریقہ بیان کیا تو انھوں نے برتن سے تین مرتبہ اپنے ہاتھ پر ڈالا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور ناک جھاڑا، یہ سب تین چلووں سے کیا، پھر اپنا ہاتھ (برتن میں) داخل کیا، پھر اپنا چہرہ تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے ہاتھ (برتن میں) داخل کیے، پھر اپنے ہاتھوں کو دو مرتبہ کہنیوں سمیت دھویا، پھر اپنے ہاتھوں کو (برتن میں) داخل کیا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، ایک مرتبہ (ہاتھ) آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لے آئے، پھر اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھویا۔

378

(۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ: الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ السُّلَمِیُّ بِحَرَّانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: یَحْیَی بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیِّ الصَّائِغِ بِالرَّیِّ وَأَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَلُوشَا بِأَسَدَابَاذَ ہَمَدَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی الْجَرَّاحِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِیُّ -ﷺ -مَرَّۃً مَرَّۃً ، ثُمَّ قَالَ: ہَذَا وُضُوئُ مَنْ لاَ تُقْبَلُ لَہُ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِہِ ۔ ثُمَّ تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ: ((ہَذَا وُضُوئُ مَنْ یُضَاعَفُ لَہُ الأَجْرُ مَرَّتَیْنِ۔ ثُمَّ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: ہَذَا وُضُوئِی وَوُضُوئُ الْمُرْسَلِینَ قَبْلِی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَفِی حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ: لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ لَہُ الصَّلاَۃَ إِلاَّ بِہِ ۔ وَقَالَ: یُضَاعَفُ اللَّہُ لَہُ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ یَتَفَّرَدُ بِہِ الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ۔ (ج) وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۳۰]
(٣٧٩) (الف) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک مرتبہ وضو کیا، پھر فرمایا : ” یہ وضو ہے۔ اس کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔ “ پھر دو دو مرتبہ وضو کیا، پھر فرمایا : ” یہ اس شخص کا وضو ہے جس کو دوہرا اجر دیا جائے گا۔ “ پھر تین تین مرتبہ وضو کیا، پھر فرمایا : ” یہ میرا وضو ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے۔ “
(ب) عبداللہ بن سلمان کی حدیث میں ہے کہ اس کے بغیر اللہ نماز قبول نہیں کرتا اور فرمایا : ” اللہ اس کو دوہرا اجر دے گا۔ “

379

(۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی سُوَیْدٍ الذَّرَّاعُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ النُّعْمَانِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ الطَّوِیلُ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: دَعَا النَّبِیُّ -ﷺ -بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ وَاحِدَۃً وَاحِدَۃً فَقَالَ: ہَذَا وُضُوئُ لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ الصَّلاَۃَ إِلاَّ بِہِ ۔ ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ فَقَالَ: ہَذَا وُضُوئُ مَنْ یُؤْتَی أَجْرَہُ مَرَّتَیْنِ ۔ ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا فَقَالَ: ہَذَا وُضُوئِی وَوُضُوئُ الأَنْبِیَائِ قَبْلِی ۔ (ت) وَہَکَذَا رُوِیَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ أَبِیہِ وَخَالَفَہُمَا غَیْرُہُمَا وَلَیْسُوا فِی الرِّوَایَۃِ بِأَقْوِیَائَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ماجہ ۴۱۹]
(٣٨٠) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور دو دو مرتبہ وضو کیا، پھر فرمایا : ” یہ وضو ہے اس کے بغیر اللہ نماز قبول نہیں کرتے، پھر پانی منگوایا تو دو دو مرتبہ وضو کیا اور فرمایا : ” یہ اس شخص کا وضو ہے جس کو دوہرا اجر دیا جائے گا “ پھر پانی منگوایا اور تین تین مرتبہ وضو کیا، پھر فرمایا : ” یہ میرا اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے۔ “

380

(۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ (ح) قَالاَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوِ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْہَہُ خَرَجَ مِنْ وَجْہِہِ کُلُّ خَطِیئَۃٍ نَظَرَ إِلَیْہَا بِعَیْنَیْہِ مَعَ الْمَائِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَائِ ، فَإِذَا غَسَلَ یَدَیْہِ خَرَجَ مِنْ یَدَیْہِ کُلُّ خَطِیئَۃٍ بَطَشَتْہَا یَدَاہُ مَعَ الْمَائِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَائِ ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَیْہِ خَرَجَتْ کُلُّ خَطِیئَۃٍ مَشَتْہَا رِجْلاَہُ مَعَ الْمَائِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَائِ حَتَّی یَخْرُجَ نَقِیًّا مِنَ الذُّنُوبِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۴۴]
(٣٨١) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے ہر گناہ نکل جاتا ہے۔ جس کو اپنی آنکھوں سے پانی کی شکل میں دیکھتا ہے یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ (نکل جاتا ہے) اور جب اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں سے ہر وہ گناہ نکل جاتا ہے جس کو اس کے ہاتھ نے کیا، پانی کے ساتھ یا فرمایا : پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اور جب اپنے پاؤں کو دھوتا ہے تو اس کے پاؤں سے ہر وہ گناہ نکل جاتا ہے جس کو اس کے پاؤں نے کیا، پانی کے آخری قطرے کے ساتھ۔ حتیٰ کہ گناہوں سے بالکل پاک صاف ہو کر نکل جاتا ہے۔ “

381

(۳۸۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَأَبُو عَمْرٍو: ُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِیمِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو عَمَّارٍ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ السُّلَمِیُّ فَذَکَرَ حَدِیثًا طَوِیلاً فِی قُدُومِہِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ -مَکَّۃَ ، ثُمَّ قُدُومِہِ عَلَیْہِ بِالْمَدِینَۃِ ، قَالَ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الْوُضُوئُ ؟ حَدِّثْنِی عَنْہُ۔ قَالَ: ((مَا مِنْکُمْ مِنْ رَجُلٍ یُقَرِّبُ وَضُوئَ ہُ فَیُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ فَیَسْتَنْثِرُ إِلاَّ خَرَجَتْ خَطَایَا فَمِہِ وَخَیَاشِیمِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْہَہُ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ إِلاَّ خَرَجَتْ خَطَایَا وَجْہِہِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ یَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ إِلاَّ خَرَجَتْ خَطَایَا یَدَیْہِ مِنْ أَنَامِلِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَمْسَحُ رَأْسَہُ إِلاَّ خَرَجَتْ خَطَایَا رَأْسِہِ مِنْ أَطْرَافِ شَعَرِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ إِلاَّ خَرَجَتْ خَطَایَا رِجْلَیْہِ مِنْ أَنَامِلِہِ مَعَ الْمَائِ ، فَإِنْ ہُوَ قَامَ فَصَلَّی فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَمَجَّدَہُ بِالَّذِی ہُوَ لَہُ أَہْلٌ ، وَفَرَّغَ قَلْبَہُ لِلَّہِ إِلاَّ انْصَرَفَ مِنْ خَطِیئَتِہِ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِیِّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عِکْرِمَۃَ: ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ یَحْیَی بْنَ أَبِی کَثِیرٍ۔ (ت) وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الذُّہْلِیِّ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَاحْتَجَّ بِہِ فِی وُجُوبِ غَسْلِ الْقَدَمَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۸۳۲]
(٣٨٢) سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مکہ تشریف لے جانے اور مدینہ واپس تشریف لانے کے متعلق طویل حدیث ذکر کی۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وضو کیا ہے ؟ مجھے بتلائیے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب انسان پانی اپنے قریب کرتا ہے، اس کے بعد کلی کرتا ہے اور ناک میں پانی چڑھاتا ہے۔ پھر ناک جھاڑتا ہے تو پانی کے ساتھ اس کے منہ اور ناک کے بانسے سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب اپنا چہرہ دھوتا ہے جس طرح اللہ نے اس کو حکم دیا تو پانی کے ساتھ اس کے چہرے کے اطراف اور داڑھی سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ اس کے انگلیوں کے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر سر کا مسح کرتا ہے تو پانی کے ساتھ اس کے بالوں کے اطراف سے سر کے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر ٹخنوں تک اپنے قدموں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ اس کے پاؤں کی انگلیوں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر کھڑا ہو کر نماز ادا کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتا ہے تو اس کی بزرگی بیان کرتا ہے جس کے وہ اہل ہیں اور اپنے دل کو اللہ کے لیے فارغ کردیتا ہے تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجاتا ہے جیسے آج ہی اس کی والدہ نے اس کو جنم دیا ہے۔
(ب) عکرمہ سے روایت ہے کہ پھر آپ نے اپنے قدموں کو ٹخنوں تک دھویا جس طرح اللہ نے اس کو حکم دیا۔ اس کی سند میں یحییٰ بن کثیر کا ذکر نہیں ہے۔
(ج) ابو ولید نے اس روایت سے پاؤں دھونے کے واجب ہونے کی دلیل لی ہے۔

382

(۳۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ فَمَضْمَضَ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ فِیہِ ، فَإِذَا اسْتَنْثَرَ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ أَنْفِہِ فَإِذَا غَسَلَ وَجْہَہُ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ وَجْہِہِ حَتَّی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَیْنَیْہِ ، فَإِذَا غَسَلَ یَدَیْہِ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ یَدَیْہِ حَتَّی تَخْرُجَ الْخَطَایَا مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ یَدَیْہِ ، فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِہِ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ رَأْسِہِ حَتَّی تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَیْہِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَیْہِ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ رِجْلَیْہِ حَتَّی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَیْہِ ، ثُمَّ کَانَ مَشْیُہُ إِلَی الْمَسْجِدِ وَصَلاَتُہُ نَافِلَۃً لَہُ))۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولَ یَرْوِی عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ صَحَابِیٌّ وَیُقَالُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ ، وَالصُّنَابِحِیُّ صَاحِبُ أَبِی بَکْرٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَیْلَۃَ ، وَالصُّنَابِحِیُّ صَاحِبُ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ یُقَالُ لَہُ الصُّنَابِحُ بْنُ الأَعْسَرِ۔ کَذَا قَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ۔ وَزَعَمَ الْبُخَارِیُّ أَنَّ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ وَہِمَ فِی ہَذَا ، وَإِنَّمَا ہُوَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَیْلَۃَ الصُّنَابِحِیُّ لَمْ یَسْمَعْ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وھذا الحدیث مرسل، وعبدالرحمن ھو الذی روی عن أبی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ۔ والصنابح بن الأعسر صاحب النبی ﷺ قال الإمام أحمد: وقد رواہ البخاری فی التاریخ من حدیث مالک بن أنس ھکذا ثم قال: وتابعہ ابن أبی مریم عن أبی غسان عن زید۔ ورواہ إسحاق بن عیسی بن الطباع عن مالک، فقال: عن الصنابحی أبی عبداللہ، واحتج بآثار ذکرھا علی أن الأمر فیہ کما قال۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۴/۳۴۹]
(٣٨٣) عبداللہ صنابحی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب بندہ وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو اس کے منہ سے گناہ نکل جاتے ہیں اور جب ناک جھاڑتا ہے تو اس کے ناک سے گناہ نکل جاتے ہیں، جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے اس کے گناہ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ اس کی پلکوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں پھر جب اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے سر کے گناہ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ اس کے کانوں کے بھی گناہ نکل جاتے ہیں۔ پھر جب اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کے گناہ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ اس کے قدموں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں، پھر اس کا مسجد کی طرف چلنا اور نماز ادا کرنا اس کے لیے اجر وثواب میں زیادتی کا باعث ہے۔
(ب) یحییٰ بن معین عطاء بن یسار سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ صنابحی (رض) جو ابو عبداللہ کے نام سے مشہور ہیں، ابوبکر عبدالرحمن بن عسیلہ کے اور قیس بن ابو حازم کے دوست ہیں اور وہ صنابح بن ا عسر کے نام سے مشہور ہیں، یہ قول یحییٰ بن معین کا ہے۔ امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ مالک بن انس کو ان کے نام کے متعلق وہم ہوا ہے وہ تو ابو عبداللہ کے نام سے مشہور ہیں۔ عبدالرحمن بن عسیلہ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سماع ثابت نہیں، یہ حدیث مرسل ہے، عبدالرحمن نے سیدنا ابوبکر صدیق (رض) سے روایت کیا ہے اور صنابح بن اعسر صحابیٔ رسول ہیں۔ امام احمد (رح) کہتے ہیں کہ امام بخاری (رح) نے تاریخ میں مالک بن انس سے اسی طرح روایت کیا ہے پھر فرمایا : ان کی متابعت ابن ابی مریم عن ابو غسان عن زید کی ہے۔ امام مالک (رح) نے صنابحی ابوعبداللہ نے روایت بیان کی ہے، اس کی رواۃ اور آثار کو قابلِ حجت سمجھتا ہے۔

383

(۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ وَأَبُو بَدْرٍ: شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مِہْرَانَ الأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَ: ((اسْتَقِیمُوا وَلَنْ تُحْصُوا ، وَاعْلَمُوا أَنَّ مِنْ أَفْضَلِ))۔ قَالَ أَبُو بَدْرٍ: ((مِنْ خَیْرِ أَعْمَالِکُمُ الصَّلاَۃَ ، وَلَنْ یُحَافِظَ عَلَی الْوُضُوئِ إِلاَّ مُؤْمِنٌ ))۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۲۷۷]
(٣٨٤) سیدنا ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سیدھے رہو اور تم شمار نہیں کیے جاؤ گے ” جان لو بیشک افضل۔۔۔“ ابو بدر نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ تمہارے اعمال میں سے بہتر نماز ہے اور وضو پر محافظت صرف مومن کرتا ہے۔

384

(۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالُوا وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ الْحَکَمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْقُرَشِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَاہُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُ عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَی عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَقُولُ: ((مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلاَۃِ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ مَشَی إِلَی الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ فَصَلاَّہَا مَعَ النَّاسِ أَوْ مَعَ الْجَمَاعَۃِ أَوْ فِی الْمَسْجِدِ غُفِرَ لَہُ ذَنْبُہُ ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۳۲]
(٣٨٥) سیدنا عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : ” جس نے نماز کے لیے مکمل وضو کیا، پھر فرض نماز پڑھنے کے لیے چلا اور اس نے لوگوں کے ساتھ یا جماعت کے ساتھ یا مسجد میں نماز ادا کی تو اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

385

(۳۸۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُورٍ الدَّہَّانُ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) قَالُوا وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -أَنَّہُ قَالَ: ((أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِمَا یَمْحُو اللَّہُ بِہِ الْخَطَایَا وَیَرْفَعُ بِہِ الدَّرَجَاتِ؟ إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ عَلَی الْمَکَارِہِ ، وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ ، وَانْتِظَارُ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ))۔ [صحیح۔ أخرمسلم ۲۵۱]
(٣٨٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تم کو نہ بتلاؤں کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف کردیتا ہے اور درجات بلند کردیتا ہے ناگواری (یعنی سخت سردی) میں مکمل وضو کرنا، مسجدوں کی طرف زیادہ جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری کا انتظار کرنا : یہ رباط ہے، تین مرتبہ فرمایا (رباط کا معنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے) ۔

386

(۳۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح]
(٣٨٧) مالک نے اس حدیث کو پچھلی روایت کی طرح بیان کیا ہے۔

387

(۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -خَرَجَ إِلَی الْمَقْبُرَۃِ فَقَالَ: ((السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ ، وَدِدْتُ أَنِّی قَدْ رَأَیْتُ إِخْوَانَنَا))۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلَسْنَا بِإِخْوَانِکَ؟ قَالَ: ((بَلْ أَنْتُمْ أَصْحَابِی ، وَإِخْوَانُنَا الَّذِینَ لَمْ یَأْتُوا بَعْدُ ، وَأَنَا فَرَطُہُمْ عَلَی الْحَوْضِ))۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ تَعْرِفُ مَنْ یَأْتِی بَعْدَکَ مِنْ أُمَّتِکَ؟ قَالَ: أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ لِرَجُلٍ خَیْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَۃٌ فِی خَیْلٍ دُہْمٍ بُہْمٍ ، أَلاَ یَعْرِفُ خَیْلَہُ؟ ۔ قَالُوا: بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ: ((فَإِنَّہُمْ یَأْتُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ غُرًّا مُحَجَّلِینَ مِنَ الْوُضُوئِ ، وَأَنَا فَرَطُہُمْ عَلَی الْحَوْضِ فَلَیُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِی کَمَا یُذَادُ الْبَعِیرُ الضَّالُّ أُنَادِیہِمْ: أَلاَ ہَلُمَّ أَلاَ ہَلُمَّ أَلاَ ہَلُمَّ ثَلاَثًا فَیُقَالُ إِنَّہُمْ قَدْ بَدَّلُوا فَأَقُولُ فَسُحْقًا فَسُحْقًا فَسُحْقًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۴۹]
(٣٨٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبرستان کی طرف نکلے تو یہ دعا پڑھی : ” السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ “ میں پسند کرتا ہوں کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں۔ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک نہیں آئے اور میں ان کا حوض پر انتظار کروں گا، صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی امت کے اس شخص کو کس طرح پہچانو گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے بتاؤ، اگر ایک شخص کے پاس انتہائی سیاہ گھوڑوں میں سفید پیشانی والے ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو پہچان لے گا ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک وہ قیامت دن آئیں گے اور ان کے وضو کے اعضا چمک رہے ہوں گے اور میں ان کا حوض پر انتظار کروں گا اور کچھ لوگ میرے حوض سے اس طرح ہٹا دیے جائیں گے، جس طرح آوارہ اونٹ ہٹایا جاتا ہے، میں ان کو بلاؤں گا کہ آ جاؤ، آ جاؤ، آ جاؤ تین مرتبہ کہوں گا تو کہا جائے گا : انھوں نے آپ کے بعد دین کو بدل دیا تو میں کہوں گا : دور رہو، دور رہو، دور رہو۔

388

(۳۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ یَعْنِی إِسْحَاقَ بْنَ مُوسَی حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُوسَی الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح]
(٣٨٩) مالک نے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔

389

(۳۹۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّمِیمِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ: أَنَّہُ دَفَعَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ -عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ حَتَّی عَدَلَ إِلَی الشِّعْبِ یَقْضِی حَاجَتَہُ فَجَعَلَ أُسَامَۃُ یَصُبُّ عَلَیْہِ وَیَتَوَضَّأُ فَقَالَ لَہُ أُسَامَۃُ: أَلاَ تُصَلِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((الصَّلاَۃُ أَمَامَکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۳۹]
(٣٩٠) اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عرفہ کی شام لوٹے اور آپ وادی کی طرف چلے گئے، اپنی حاجت کو پورا کیا تو اسامہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی ڈالنا شروع ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کر رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسامہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا نہیں کریں گے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز آگے ہے (یعنی نماز کا وقت ابھی آگے ہے) ۔

390

(۳۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ: بَیْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -ذَاتَ لَیْلَۃٍ إِذْ نَزَلَ فَقَضَی حَاجَتَہُ ثُمَّ جَائَ ، فَصَبَبْتُ عَلَیْہِ مِنْ إِدَاوَۃٍ کَانَتْ مَعِی ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۵۶]
(٣٩١) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا ۔ اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے اور اپنی حاجت پوری کی، پھر آئے تو میں نے ڈول سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی ڈالا جو میرے پاس تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔

391

(۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ بَحِیرٍ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ مَعْدَانَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ -: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی وَفِی ظَہْرِ قَدَمِہِ لُمْعَۃٌ قَدْرَ الدِّرْہَمِ لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ ، فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ کَذَا فِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ وَرُوِیَ فِی حَدِیثٍ مَوْصُولٍ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۷۵]
(٣٩٢) ابن معدان کسی صحابی سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اس کے پاؤں پر درہم کے برابر جگہ تھی جس کو پانی نہیں لگا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو وضو اور نماز لوٹانے کا حکم دیا۔
(ب) اسی طرح مرسل روایت میں ہے اور موصول میں بھی۔

392

(۳۹۳) کَمَا أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ أَنَّہُ سَمِعَ قَتَادَۃَ بْنَ دِعَامَۃَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَنَسٌ: أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -قَدْ تَوَضَّأَ ، وَتَرَکَ عَلَی قَدَمِہِ مِثْلَ مَوْضِعِ الظُّفُرِ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَلَیْسَ ہَذَا الْحَدِیثُ بِمَعْرُوفٍ وَلَمْ یَرْوِہِ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ إِلاَّ ابْنُ وَہْبٍ یَعْنِی بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۷۳]
(٣٩٣) سیدنا انس (رض) بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے وضو کیا ہوا تھا اور اس کے پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک رہ گئی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واپس جا اور اچھی طرح وضو کر۔
(ب) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث معروف نہیں ہے اور ابن وہب سے جریر بن حازم نقل کرتا ہے۔

393

(۳۹۴) قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ وَحُمَیْدٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -بِمَعْنَی حَدِیثِ قَتَادَۃَ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -نَحْوَہُ قَالَ: ((ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ ۔ فَرَجَعَ ثُمَّ صَلَّی))۔ قَالَ الشَّیْخُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ: أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ یَعْنِی عَنِ الْحَسَنِ ، وَرَوَاہُ أَبُو سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ بِخِلاَفِ مَا رَوَاہُ أَبُو الزُّبَیْرِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مسلم ۲۴۳]
(٣٩٤) سیدنا عمر (رض) سے اسی طرح منقول کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” واپس جا اور اچھی طرح وضو کر “ وہ واپس گیا، پھر نماز ادا کی۔
(ب) شیخ کہتے ہیں کہ معقل نے پچھلی حدیث کی طرح روایت بیان کی ہے۔

394

(۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ عَنْ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: رَأَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً یَتَوَضَّأُ فَبَقِیَ فِی رِجْلِہِ لُمْعَۃٌ فَقَالَ: أَعِدِ الْوُضُوئَ ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِثْلَہُ۔ (ق) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ أَمْرَہُ بِالْوُضُوئِ کَانَ عَلَی طَرِیقِ الاِسْتِحْباب وَإِنَّمَا الْوَاجِبُ غَسْلُ تِلْکَ اللُّمْعَۃِ فَقَطْ۔ [حسن]
(٣٩٥) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، اس کے پاؤں میں ایک جگہ خشک رہ گئی تو سیدنا عمر (رض) نے فرمایا : دوبارہ وضو کر۔
(ب) حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے وضو کرنے کا جو حکم دیا وہ مستحب ہے اور صرف پاؤں دھونا واجب تھا۔

395

(۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الْحَجَّاجِ وَعَبْدِ الْمَلَکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی رَجُلاً وَبِظَہْرِ قَدَمِہِ لُمْعَۃٌ لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: أَبِہَذَا الْوُضُوئِ تَحْضُرُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ الْبَرْدُ شَدِیدٌ وَمَا مَعِی مَا یُدْفِئُنِی۔ فَرَقَّ لَہُ بَعْدَ مَا ہَمَّ بِہِ فَقَالَ لَہُ: اغْسِلْ مَا تَرَکْتَ مِنْ قَدَمِکَ ، وَأَعِدِ الصَّلاَۃَ۔ وَأَمَرَ لَہُ بِخَمِیصَۃٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۰۹]
(٣٩٦) سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو دیکھا، اس کے پاؤں پر کچھ جگہ کو پانی نہیں پہنچا تھا تو آپ (رض) نے فرمایا : اس وضو کے ساتھ تو نماز میں حاضر ہوگا ؟ اس نے عرض کیا : اے امیر المومنین ! سخت سردی ہے اور اس کی روک تھام کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ (رض) نے اسے باریک چیز دی جب کہ وہ نماز کا ارادہ کرچکا تھا اور فرمایا : اپنے پاؤں کی وہ جگہ دھو جو تو نے چھوڑی ہے اور نماز دوبارہ لوٹا اور اپنی چادر اس کو دینے کا حکم دیا۔

396

(۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ حَمٍّ الْمِہْرَجَانِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ تَوَضَّأَ فِی السُّوقِ، فَغَسَلَ یَدَیْہِ وَوَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ بَعْدَ مَا جَفَّ وُضُوئُ ہُ وَصَلَّی۔ وَہَذَا صَحِیحٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَمَشْہُورٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بِہَذَا اللَّفْظُ۔ (ق) وَکَانَ عَطَائٌ لاَ یَرَی بِتَفْرِیقِ الْوُضُوئِ بَأْسًا وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ وَالنَّخَعِیِّ وَأَصَحُّ قَوْلَیِ الشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(٣٩٧) (الف) نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) نے بازار میں وضو کیا تو اپنے ہاتھ، چہرے اور بازو تین تین مرتبہ دھوئے، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور اپنے موزوں پر مسح کیا اور ان کا وضو خشک ہوچکا تھا، پھر نماز ادا کی۔
(ب) یہ روایت صحیح ہے، اس کے راوی ابن عمر (رض) ہیں اور قتیبہ سے ان الفاظ کے ساتھ مشہور ہے۔
(ج) عطاء تابعی وضو کی تفریق میں حرج نہیں سمجھتے تھے، یہی قول حسن، نخعی کا ہے اور امام شافعی (رح) کے دو قولوں میں سے زیادہ صحیح یہی ہے۔

397

(۳۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ لَیْثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَوْ عَنْ أَخِی أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ: رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -قَوْمًا عَلَی أَعْقَابِ أَحَدِہِمْ مِثْلُ مَوْضِعِ الدِّرْہَمِ أَوْ مِثْلُ مَوْضِعِ ظُفُرٍ لَمْ یُصِبْہُ الْمَائُ قَالَ فَجَعَلَ یَقُولُ: ((وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ))۔ قَالَ: وَکَانَ أَحَدُہُمْ یَنْظُرُ فَإِذَا رَأَی بِعَقِبِہِ مَوْضِعًا لَمْ یُصِبْہُ الْمَائُ أَعَادَ وُضُوئَ ہُ۔ (ق) وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَشَیْئٌ اخْتَارُوہُ لأَنْفُسِہِمْ وَقَدْ یَحْتَمِلُ أَنْ یُرِیدَ بِہِ أَعَادَ وُضُوئَ ذَلِکَ الْمَوْضِعِ فَقَطْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۰۸]
(٣٩٨) سیدنا ابو امامہ (رض) یا ان کے بھائی سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو دیکھا، ان کی ایڑیوں پر درہم یا ناخن کے برابر جگہ پر پانی نہیں پہنچا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے۔ راوی کہتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک ایڑیوں کی جگہ کو دیکھتا اگر ان کو پانی نہ پہنچا ہوتا تو اپنا وضو دو بارہ کرتا۔

398

(ق) احْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی بِظَاہِرِ الْکِتَابِ ثُمَّ بِحَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ فِی صِفَۃِ الْوُضُوئِ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ وَاحْتَجَّ أَیْضًا بِمَا (۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ خَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ وَہُوَ یُرِیدُ الصَّفَا یَقُولُ: نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّہُ بِہِ ۔ فَبَدَأَ بِالصَّفَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۲۱۸]
(٣٩٩) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد سے نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا (پہاڑی) کا ارادہ رکھتے تھے : ہم وہاں سے شروع کریں گے جہاں سے اللہ نے ابتدا کی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفا سے ابتدا کی۔

399

(۴۰۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ وَحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ابْدَئُ وا بِمَا بَدَأَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہِ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ} [البقرۃ: ۱۵۸]۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱/۲۶۴]
(٤٠٠) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : ” اس چیز کے ساتھ شروع کرو جس سے اللہ نے شروع کیا ہے، {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ } [البقرۃ : ١٥٨] ۔

400

(۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَبْدَأُ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَۃِ أَوْ بِالْمَرْوَۃِ قَبْلِ الصَّفَا؟ وَأُصَلِّی قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ أَوْ أَطُوفُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّیَ؟ وَأَحْلِقُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ أَوْ أَذْبَحُ قَبْلَ أَنْ أَحْلِقَ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: خُذْ ذَلِکَ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّہُ أَجْدَرُ أَنْ یُحْفَظَ ، قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ} فَالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَۃِ ، وَقَالَ تَعَالَی {وَلاَ تَحْلِقُوا رُئُ وسَکُمْ حَتَّی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہُ} الذَّبْحُ قَبْلَ الْحِلَقِ ، وَقَالَ تَعَالَی {وَطَہِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّائِفِینَ وَالْقَائِمِینَ وَالرُّکَّعِ السُّجُودِ} الطَّوُافُ قَبْلَ الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۲/۲۹۷]
(٤٠١) سیدنا ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور عرض کیا : میں صفا سے شروع کروں یا مروہ سے اور میں طواف کرنے سے پہلے نماز پڑھوں یا بعد میں اور ذبح کرنے سے پہلے حلق کروں یا بعد میں ؟ سیدنا ابن عباس (رض) نے فرمایا : اللہ کی کتاب پر عمل کر بلاشبہ یہ زیادہ لائق ہے کہ یاد کی جائے (یعنی اس کے احکامات پر عمل کیا جائے) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ } پس صفا مروہ سے پہلے ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَحْلِقُوا رُئُ وسَکُمْ حَتَّی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہُ } ذبح حلق سے پہلے ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَطَہِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّائِفِینَ وَالْقَائِمِینَ وَالرُّکَّعِ السُّجُودِ } طواف نماز سے پہلے ہے (حلق : سرمنڈوانا) ۔

401

(۴۰۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: خَطَبَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشِدَ، وَمَنْ یَعْصِہِمَا فَقَدْ غَوَی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((بِئْسَ الْخَطِیبُ أَنْتَ، وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ غَوَی))۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ وَحَدِیثُ أَبِی حُذَیْفَۃَ مُخْتَصَرٌ فَقَالَ: قُمْ، بِئْسَ الْخَطِیبُ أَنْتَ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ مَا بَعْدَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۸۷۰]
(٤٠٢) سیدنا عدی بن حاکم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شخص نے خطبہ دیا اور کہا : جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اس نے ہدایت پائی اور جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو برا خطیب ہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو وہ گمراہ ہوا۔ یہ لفظ وکیع والی حدیث کے ہیں، حدیث ابو حذیفہ مختصر ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو برا خطیب ہے۔ اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کیے۔

402

(۴۰۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یُحِبُّ التَّیَمُّنَ فِی طُہُورِہِ إِذَا تَطَہَّرَ ، وَفِی تَرَجُّلِہِ إِذَا تَرَجَّلَ ، وَفِی انْتِعَالِہِ إِذَا انْتَعَلَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۱۶]
(٤٠٣) سیدہ عائشہ (رض) بیان فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے وضو میں دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے، جس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کنگھی کرتے یا جب جوتا پہنتے تو بھی (دائیں جانب کو پسند فرماتے تھے) ۔

403

(۴۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَیْمٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ یُعْجِبُہُ التَّیَمُّنُ مَا اسْتَطَاعَ فِی شَأْنِہِ کُلِّہِ: فِی تَرَجُّلِہِ وَتَنَعُّلِہِ وَوُضُوئِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۵۵۸۲]
(٤٠٤) اسی سند سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر کام میں جہاں تک ممکن ہوتا دائیں طرف (سے شروع کرنے) کو پسند کرنے تھے، جوتا پہننے، کنگھی کرنے اور وضو کرنے میں۔

404

(۴۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنْبَاعِ: رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا لَبِسْتُمْ وَإِذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَئُ وا بِأَیَامِنِکُمْ ))۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد]
(٤٠٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” لباس پہنو اور جب تم وضو کرو تو دائیں طرف سے شروع کرو۔ “

405

(۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی ابْنَ أَبِی خَالِدٍ عَنْ زِیَادٍ یَعْنِی مَوْلَی بَنِی مَخْزُومٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ عَنِ الْوُضُوئِ فَقَالَ: أَبْدَأُ بِالْیَمِینِ أَوْ بِالشِّمَالِ؟ فَأَضْرَطَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِہِ ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ ، فَبَدَأَ بِالشِّمَالِ قَبْلَ الْیَمِینِ۔ (ت) وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ زِیَادٍ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا أُبَالِی لَوْ بَدَأْتُ بِالشِّمَالِ قَبْلَ الْیَمِینِ إِذَا تَوَضَّأْتُ۔ وَرَوَاہُ عَوْفٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ ہِنْدٍ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا أُبَالِی إِذَا أَتْمَمْتُ وُضُوئِی بِأَیِّ أَعْضَائِی بَدَأْتُ۔ (ق) وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مُرَادُہُ بِمَا أَطْلَقَ فِی ہَذَا مَا فَسَّرَہُ فِی رِوَایَۃِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ عَلَی أَنَّہُ مُنْقَطِعٌ۔ رَوَی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنِ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ ہِنْدٍ ہَذَا الْحَدِیثَ ثُمَّ قَالَ قَالَ عَوْفٌ وَلَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۸۸]
(٤٠٦) (الف) بنی مخزوم کے غلام زیاد فرماتے ہیں : ایک شخص سیدنا علی (رض) کے پاس آیا اور وضو کے متعلق سوال کیا تو سیدنا علی (رض) نے فرمایا : دائیں طرف سے یا بائیں طرف سے شروع کر، علی (رض) نے آواز سے گوز مارا، پھر پانی منگوایا اور دائیں کے بجائے بائیں سے شروع کیا۔
(ب) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : میں اس کی پروا نہیں کرتا، اگر میں دائیں سے پہلے بائیں سے شروع کروں۔
(ج) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : میں پروا نہیں کرتا جب میں مکمل وضو کروں جس اعضاء سے بھی میں شروع کروں۔
(د) یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد حفص بن غیاث کی حدیث ہے۔ واللہ اعلم

406

(۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ أَبِی بَحْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَشْیَاخُنَا الْہِلاَلِیُّونَ: سُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَنِ الرَّجُلِ یَتَوَضَّأُ فَیَبْدَأُ بِشِمَالِہِ قَبْلَ یَمِینِہِ ، فَرَخَّصَ فِی ذَلِکَ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ سَمِعْتُ وَکِیعًا یَقُولُ أَبُو بَحْرٍ الْہِلاَلِیُّ اسْمُہُ أَحْنَفُ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ: وَرَوَاہُ فُرَاتُ بْنُ أَحْنَفَ سَمِعَ أَبَاہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ الْہِلاَلِیَّ سَمِعَ ابْنَ مَسْعُودٍ: إِنْ شَائَ بَدَأَ فِی الْوُضُوئِ بِیَسَارِہِ۔ وَرَوَی أَبُو الْعُبَیْدَیْنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ فَبَدَأَ بِمَیَاسِرِہِ فَقَالَ: لاَ بَأْسَ۔ وَرَوَی سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: لاَ بَأْسَ أَنْ تَبْدَأَ بِرِجْلَیْکَ قَبْلَ یَدَیْکَ۔ قَالَ الدَّارَقُطْنِیُّ: ہَذَا مُرْسَلٌ وَلاَ یَثْبُتُ۔ (ج) وَہَذَا لأَنَّ مُجَاہِدًا لَمْ یُدْرِکْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ۔ [ضعیف]
(٤٠٧) (الف) سیدنا ابن مسعود (رض) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو وضو دائیں سے پہلے بائیں سے شروع کرتا ہے تو انھوں نے رخصت دی۔
(ب) عبداللہ ہمدانی نے سیدنا ابن مسعود (رض) سے سنا، اگر وہ چاہے تو وضو بائیں طرف سے شروع کرے۔
(ج) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ان سے ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا کہ اس نے وضو بائیں طرف سے شروع کیا تو آپ نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔
(د) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : کوئی حرج نہیں ہے کہ تو ہاتھوں کے بجائے پاؤں سے ابتدا کرے۔

407

(۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ فِی کِتَابِ النَّبِیِّ -ﷺ -لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ: ((أَنْ لاَ تَمَسَّ الْقُرْآنَ إِلاَّ عَلَی طُہْرٍ)) [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۲۱]
(٤٠٨) سیدنا عبداللہ بن ابوبکر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط جو عمرو بن حزم کے نام تھا اس میں یہ تھا کہ تو قرآن کو باوضو ہو کر ہاتھ لگا۔

408

(۴۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ، وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ: ((وَلاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۲۱]
(٤٠٩) سیدنا ابوبکر بن محمد بن حزم اپنے دادا سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن والوں کو خط لکھا جس میں فرائض ‘ سنن اور دیتوں کا ذکر تھا اور عمرو بن حزم کے ساتھ ان کو بھیجا۔ پھر انھوں نے لمبی حدیث ذکر کی جس میں یہ بھی تھا کہ قرآن کو صرف باوضو شخص چھوئے۔

409

(۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ ثَوَابٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((لاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرًا)) ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبرانی ۱/۳۲۲]
(٤١٠) سلیمان بن موسیٰ کہتے ہیں : میں نے سالم سے سنا، وہ اپنے باپ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” قرآن کو صرف باوضو ہی چھوئے۔ “

410

(۴۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّہُ قَالَ: کُنْتُ أُمْسِکُ الْمُصْحَفَ عَلَی سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ فَاحْتَکَکْتُ فَقَالَ سَعْدٌ: لَعَلَّکَ مَسَسْتَ ذَکَرَکَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ۔ قَالَ: قُمْ فَتَوَضَّأْ۔ فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۵۹]
(٤١١) معصب بن سعد سے روایت ہے کہ میں سیدنا سعد بن أبی وقاص (رض) کے سامنے مصحف شریف پڑھتا تھا تو (ایک دن) میں اٹکنے لگا۔ سیدنا سعد (رض) نے کہا : شاید تو نے اپنی شرم گاہ کو چھوا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! تو انھوں نے کہا : کھڑا ہو اور وضو کر۔ میں کھڑا ہوا میں نے وضو کیا، پھر واپس لوٹا۔

411

(۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ: شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَّانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ: کُنَّا مَعَ سَلْمَانَ فَخَرَجَ فَقَضَی حَاجَتَہُ ، ثُمَّ جَائَ فَقُلْتُ: یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ لَوْ تَوَضَّأْتَ لَعَلَّنَا أَنْ نَسْأَلَکَ عَنْ آیَاتٍ۔ قَالَ: إِنِّی لَسْتُ أَمَسُّہُ ، إِنَّمَا لاَ یَمَسُّہُ إِلاَّ الْمُطَہَّرُونَ۔ فَقَرَأَ عَلَیْنَا مَا شِئْنَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الأَعْمَشِ۔ (ت) وَرَوَاہُ أَبُو الأَحْوَصِ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ سَلْمَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۹۲]
(٤١٢) عبد الرحمن بن زید فرماتے ہیں کہ ہم سلیمان کے ساتھ تھے وہ اپنی حاجت پوری کر کے آئے تو میں نے کہا : اے ابوعبداللہ ! کاش آپ وضو کرلیتے شاید ہم آپ سے آیات کے متعلق سوال کرتے۔ انھوں نے فرمایا : میں نے اس شرمگاہ نہیں چھوا، پھر فرمایا : اس قرآن مجید کو صرف پاک لوگ ہی چھوتے ہیں۔ پھر انھوں نے جو چاہا پڑھا۔

412

(۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ یَعْنِی الأَزْرَقَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ مُتَقَلِّدًا بِسَیْفِہِ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قِیلَ لَہُ: إِنَّ خَتَنَکَ وَأُخْتَکَ قَدْ صَبَئَا وَتَرَکَا دِینَکَ الَّذِی أَنْتَ عَلَیْہِ۔ فَمَشَی عُمَرُ حَتَّی أَتَاہُمَا وَعِنْدَہُمَا رَجُلٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ یُقَالُ لَہُ خَباب وَکَانُوا یَقْرَئُ ونَ {طہ} فَقَالَ عُمَرُ: أَعْطُونِی الْکِتَابَ الَّذِی ہُوَ عِنْدَکُمْ فَأَقْرَأَہُ۔ قَالَ: وَکَانَ عُمَرُ یَقْرَأُ الْکِتَابَ، فَقَالَتْ أُخْتُہُ: إِنَّکَ رِجْسٌ ، وَإِنَّہُ لاَ یَمَسُّہُ إِلاَّ الْمُطَہَّرُونَ ، فَقُمْ فَاغْتَسِلْ أَوْ تَوَضَّأْ۔ قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ أَخَذَ الْکِتَابَ فَقَرَأَ {طہ} وَلِہَذَا الْحَدِیثِ شَوَاہِدُ کَثِیرَۃٌ۔ (ق) وَہُوَ قَوْلُ الْفُقَہَائِ السَّبْعَۃِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۳۳]
(٤١٣) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر (رض) اپنی تلوار لٹکا کر نکلے، پھر انھوں نے حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کا بہنوئی اور بہن بےدین ہوگئے ہیں اور انھوں نے تیرے دین کو چھوڑ دیا ہے تو سیدنا عمر (رض) چلے اور یہاں تک ان کے پاس آئے، ان کے پاس مہاجرین میں سے ایک شخص تھا جس کو خباب کہا جاتا تھا، وہ دونوں سورة طٰہٰ کی تلاوت کر رہے تھے، عمر (رض) نے فرمایا : تمہارے پاس جو کتاب ہے وہ مجھے دو ، انھوں نے ان کو پڑھ کر سنایا اور سیدنا عمر (رض) کتاب پڑھا کرتے تھے۔ ان کی بہن نے کہا : بلاشبہ تم ناپاک ہو اس کو تو صرف پاک لوگ ہی چھوتے ہیں آپ جا کر غسل کریں یا وضو، راوی کہتا ہے : سیدنا عمر (رض) کھڑے ہوئے، وضو کیا کتاب پکڑی اور سورة طٰہٰ کی تلاوت کی۔ اس حدیث کے بہت سے شواہد ہیں۔
(ب) اہل مدینہ کے فقہائے سبعہ کا قول ہے۔

413

(۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدَکَ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَا وَرَجُلاَنِ: رَجُلٌ مِنْ قَوْمِی وَرَجُلٌ أَحْسِبُہُ مِنْ بَنِی أَسَدٍ فَبَعَثَہُمَا وَجْہًا وَقَالَ: إِنَّکُمَا عِلْجَانِ فَعَالِجَا عَنْ دِینِکُمَا۔ ثُمَّ دَخَلَ الْمَخْرَجَ فَقَضَی حَاجَتَہُ ، ثُمَّ خَرَجَ فَأَخَذَ حَفْنَۃً مِنْ مَائٍ فَتَمَسَّحَ بِہَا ، ثُمَّ جَعَلَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ فَکَأَنَّہُ رَأَی أَنَّا أَنْکَرْنَا ذَلِکَ ، فَقَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَقْضِی حَاجَتَہُ فَیَقْرَأُ الْقُرْآنَ ، وَیَأْکُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ ، وَلَمْ یَکُنْ یَحْجُبُہُ -وَرُبَّمَا قَالَ یَحْجِزُہُ -عَنِ الْقُرْآنِ شَیْئٌ لَیْسَ الْجَنَابَۃَ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ عَنْ شُعْبَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۲۹]
(٤١٤) عبداللہ بن سلمہ فرماتے ہیں ہم تین شخص علی بن ابی طالب کے پاس آئے، ایک شخص میری قوم سے تھا اور دوسرا شاید بنی اسد قبیلے سے تھا۔ آپ (رض) نے ان کو ایک طرف بھیجا اور فرمایا : شاید تم دونوں مضبوط ہو اور اپنے دین پر پختہ رہنا۔ پھر آپ باہر تشریف لے گئے اور فضائے حاجت کی، پھر باہر آئے اور پانی سے ایک چلو لیا، پھر اس سے مسح کیا اور قرآن پڑھنا شروع ہوگئے ۔ راوی کہتا ہے : انھوں نے ہمیں متعجب پایا تو فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی حاجت پوری کرتے تھے، پھر قرآن پڑھتے تھے اور ہمارے ساتھ گوشت کھاتے تھے اور آپ اس سے رکتے نہیں تھے، بسا اوقات فرماتے تھے : جنابت کے علاوہ کوئی چیز آپ کو (تلاوت سے) نہیں روکتی تھی۔

414

(۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ أَبِی الْکَنُودِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ الْغَافِقِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: ((إِذَا تَوَضَّأْتُ وَأَنَا جُنُبٌ أَکَلْتُ وَشَرِبْتُ ، وَلاَ أُصَلِّی وَلاَ أَقْرَأُ حَتَّی أَغْتَسِلَ))۔ (ق) قَالَ ابْنُ وَہْبٍ وَقَالَ لِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ مِثْلَہُ یَعْنِی مِنْ قَوْلِہِمَا۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَرَوَاہُ الْوَاقِدِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ ہَکَذَا. [أخرجہ الدارقطنی ۱/۱۱۹]
(٤١٥) عبداللہ بن مالک غافقی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عمر بن خطاب (رض) سے یہ فرماتے ہوئے سنا : جب میں جنابت کی حالت میں ہوتا ہوں تو وضو کرلیتا ہوں، میں کھاتا اور پیتا ہوں، لیکن نماز نہیں پڑھتا اور نہ قرآن پڑھتا ہوں جب تک غسل نہ کرلوں۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں : یہ روایت واقدی نے عبداللہ بن سلیمان سے اسی طرح نقل کی ہے۔

415

(۴۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ: أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَرِہَ أَنْ یَقْرَأَ الْقُرْآنَ وَہُوَ جُنُبٌ۔ (ت) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عُمَرَ وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارمی ۹۹۲]
(٤١٦) سیدنا ابو وائل سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) جنابت کی حالت میں قرآن پڑھنا ناپسند سمجھتے تھے۔

416

(۴۱۷) وَأَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرَوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَیٍّ عَنْ عَامِرِ بْنِ السِّمْطِ عَنْ أَبِی الْغَرِیفِ عَنْ عَلِیٍّ فِی الْجُنُبِ قَالَ: لاَ یَقْرَأُ وَلاَ حَرْفًا۔ (ت) وَرَوَی أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: اقْرَإِ الْقُرْآنَ عَلَی کُلِّ حَالٍ مَا لَمْ تَکُنْ جُنُبًا۔ (ق) وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ وَالنَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ وَقَتَادَۃَ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: لاَ بَأْسَ أَنْ یَقْرَأَ الْجُنُبُ الآیَۃَ وَنَحْوَہَا۔ وَرُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: الآیَۃَ وَالآیَتَیْنِ۔ وَمَنْ خَالَفَہُ أَکْثَرُ وَفِیہِمْ إِمَامَانِ وَمَعَہُمْ ظَاہِرُ الْخَبَرِ۔ [ضعیف]
(٤١٧) (الف) ابو غریف حضرت علی (رض) سے جنابت سے متعلق نقل فرماتے ہیں کہ وہ جنابت کی حالت میں قرآن نہیں پڑھتے تھے بلکہ ایک حرف بھی نہیں پڑھتے تھے۔
(ب) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : جب تک تو نہ ہو تو قرآن کو پڑھتا رہ ۔

417

(۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بُرْہَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَقْرَأُ الْجُنُبُ وَلاَ الْحَائِضُ شَیْئًا مِنَ الْقُرْآنِ)) (ج) قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلُ الْبُخَارِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ إِنَّمَا رَوَی ہَذَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَلاَ أَعْرِفُہُ مِنْ حَدِیثِ غَیْرِہِ ، وَإِسْمَاعِیلُ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ عَنْ أَہْلِ الْحِجَازِ وَأَہْلِ الْعِرَاقِ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ غَیْرِہِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ وَرُوِیَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مِنْ قَوْلِہِ فِی الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ وَالنُّفَسَائِ وَلَیْسَ بِقَوِیِّ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ماجہ ۵۹۶]
(٤١٨) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جنبی اور حائضہ عورت قرآن میں سے کچھ نہ پڑھے۔
(ب) محمد بن اسماعیل بخاری (رح) اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں کہ یہ روایت اسماعیل بن عیاش نے موسیٰ بن عقبہ سے نقل کی ہے اور میں نے صرف یہی حدیث ان سے سنی ہے۔ اسماعیل اہل حجاز اور اہل عراق سے نقل کرنے میں منکر الحدیث ہے۔
(ج) شیخ فرماتے ہیں : موسیٰ بن عقبہ سے اسماعیل کے علاوہ دیگر حضرات نے بھی روایت کیا ہے جو کہ صحیح نہیں۔

418

(۴۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْغِطْرِیفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَقْرَأَ الْجُنُبُ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : وَجَدْتُ فِی صَحِیفَتِی وَالْحَائِضُ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٤١٩) ابراہیم سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) جنبی کے قرآن پڑھنے کو ناپسند سمجھتے تھے۔
(ب) شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے صحیفہ میں یہ بات پائی ہے کہ حائضہ کے قرآن پڑھنے کو بھی (ناپسند کرتے تھے) اور یہ مرسل ہے۔

419

(۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ بَاتَ لَیْلَۃً عِنْدَ مَیْمُونَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ وَہِیَ خَالَتُہُ قَالَ فَاضْطَجَعْتُ فِی عَرْضِ الْوِسَادَۃِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَہْلُہُ فِی طُولِہَا ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا انْتَصَفَ اللَّیْلُ أَوْ قَبْلَہُ بِقَلِیلٍ أَوْ بَعْدَہُ بِقَلِیلٍ اسْتَیْقَظَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلَ یَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْہِہِ بِیَدِہِ ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآیَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَۃِ آلِ عِمْرَانَ ، ثُمَّ قَامَ إِلَی شَنٍّ مُعَلَّقَۃٍ فَتَوَضَّأَ مِنْہَا ، فَأَحْسَنَ وُضُوئَہُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ (ت) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : فَرَأَیْتُہُ قَامَ فَاسْتَاکَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَہُوَ یَقْرَأُ ہَذِہِ الآیَاتِ {إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ لآَیَاتٍ لأُولِی الأَلْبَابِ} [آل عمران: ۱۹۰] حَتَّی خَتَمَ السُّورَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۸۱]
(٤٢٠) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) نے خبر دی کہ میں نے اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ (رض) کے گھر رات گذاری۔ میں تکیہ کی چوڑائی کے بل لیٹا اور سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے گھر والے لمبائی کے بل لیٹے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے، جب آدھی رات ہوئی یا اس سے تھوڑی دیر پہلے یا بعد میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے اور چہرے پر ہاتھ مل کر نیند دور کرنے لگے، پھر سو رہ آل عمران کی آخری دس آیات پڑھیں، پھر ایک لٹکی ہوئی مشک کی طرف گئے اس سے اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔۔۔
(ب) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر مسواک کی، پھر وضو کیا اور آپ یہ آیات پڑھ رہے تھے : {إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ لآَیَاتٍ لِّاُولِی الأَلْبَابِ } [آل عمران : ١٩٠] یہاں تک سورت ختم کردی۔

420

(۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ مَہْرُوَیْہِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ فِی قَوْمٍ وَہُوَ یَقْرَأُ ، فَقَامَ لِحَاجَتِہِ ثُمَّ رَجَعَ وَہُوَ یَقْرَأُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : لَمْ تَوَضَّأْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَأَنْتَ تَقْرَأُ۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ أَفْتَاکَ بِہَذَا أَمُسَیْلِۃُ؟ (ت) وَرَوَاہُ ہِشَامٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی مَرْیَمَ : إِیَاسِ بْنِ ضُبَیْحٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ۔ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک ۴۷۰]
(٤٢١) محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) چند لوگوں میں تلاوت کر رہے تھے اس دوران وہ اپنی حاجت کے لیے کھڑے ہوئے، پھر واپس آ کر پڑھنے لگے، ان سے ایک شخص نے پوچھا اے امیر المؤمنین ! آپ نے وضو نہیں کیا اور آپ تلاوت کر رہے ہیں ؟ تو عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : آپ کو اس کا کس نے فتویٰ دیا ہے۔

421

(۴۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : کُنَّا مَعَ سَلْمَانَ فِی سَفَرٍ فَانْطَلِقَ فَقَضَی حَاجَتَہُ ثُمَّ جَائَ فَقُلْنَا لَہُ : یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ تَوَضَّأْ لَعَلَّنَا نَسْأَلُکَ عَنْ آیٍ مِنَ الْقُرْآنِ۔ فَقَالَ : سَلُوا فَإِنِّی لاَ أَمَسُّہُ، وَإِنَّہُ لاَ یَمَسُّہُ إِلاَّ الْمُطَہَّرُونَ۔ فَسَأَلْنَاہُ فَقَرَأَ عَلَیْنَا قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔[ضعیف]
(٤٢٢) عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں سلمان کے ساتھ تھے، وہ لوگوں سے الگ ہوئے اور اپنی حاجت پوری کی، پھر آئے۔ ہم نے ان سے کہا : اے عبداللہ ! وضو کرلیں شاید ہم آپ سے قرآن کی آیات کے متعلق سوال کریں تو انھوں نے کہا : سوال کرو، میں نے شرمگاہ کو نہیں چھوا اور اس قرآن پاک کو صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں تو ہم نے ان سے سوال کیا اور انھوں نے وضو کرنے سے پہلے ہم پر قرآن پڑھا۔

422

(۴۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَامِرِ بْنِ السِّمْطِ عَنْ أَبِی الْغَرِیفِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ بَأْسَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ وَأَنْتَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ، فَأَمَّا وَأَنْتَ جُنُبٌ فَلاَ وَلاَ حَرْفٌ۔[ضعیف]
(٤٢٣) ابو غریف فرماتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تو بغیر وضو کے قرآن پڑھے اور اگر تو جنبی ہے تو پھر ایک حرف بھی نہیں پڑھ سکتا ۔

423

(۴۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی الْجَہْمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولاَنَ : إِنَّا لَنَقْرَأُ الْجُزْئَ مِنَ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ۔ (ت) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق ۱۳۱۶]
(٤٢٤) سیدنا ابن عمر اور ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم بغیر وضو کے قرآن کا کچھ پڑھ لیتے ہیں۔

424

(۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ الْبَہِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَذْکُرُ اللَّہَ عَلَی کُلِّ أَحْیَانِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح أخرجہ مسلم ۱۱۷]
(٤٢٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر حال میں اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔

425

(۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ حُضَیْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَبِی سَاسَانَ عَنِ الْمُہَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ: أَنَّہُ سَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَتَوَضَّأُ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِہِ قَالَ: ((إِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ إِلاَّ أَنِّی کَرِہْتُ أَنْ أَذْکُرَ اللَّہَ إِلاَّ عَلَی طَہَارَۃٍ))۔[صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۳۵۰]
(٤٢٦) مہاجربن قنفذ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا اور آپ وضو کر رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب نہیں دیا جب وضو سے فارغ ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے تیرے سلام کا جواب دینے سے کسی چیز نے نہیں روکا مگر میں نے ناپسند کیا کہ میں اللہ کا ذکر بےوضو کروں۔

426

(۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ الْمَلَکِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجِانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَسْجُدُ الرَّجُلُ إِلاَّ وَہُوَ طَاہِرٌ، وَلاَ یَقْرَأُ إِلاَّ وَہُوَ طَاہِرٌ، وَلاَ یُصَلِّی عَلَی الْجَنَازَۃِ إِلاَّ وَہُوَ طَاہِرٌ۔ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(٤٢٧) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ باوضو ہو کر سجدہ کیا جائے اور باوضو ہی قراءت کی جائے اور باوضو ہی نماز جنازہ پڑھا جائے۔ موقوف۔

427

(۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ: ((لاَ تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَۃَ لِغَائِطٍ وَلاَ بَوْلٍ وَلاَ تَسْتَدْبِرُوہَا)) وَقَالَ مَرَّۃً أُخْرَی یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۱]
(٤٢٨) سیدنا ابو ایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” قضائے حاجت یا پیشاب کے لیے تم اپنا منہ اور پیٹھ قبلہ کی طرف نہ کرو اور دوسری مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک مرفوع بیان کرتے ہیں۔

428

(۴۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ وَالرَّمَادِیُّ یَعْنِی إِبْرَاہِیمَ بْنَ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَزَادَ فِیہِ : ((وَلَکِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا)) قَالَ أَبُو أَیُّوبَ : فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِیضَ قَدْ بُنِیَتْ قِبَلَ الْقِبْلَۃِ ، فَکُنَّا نَنْحَرِفُ عَنْہَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّہَ تَعَالَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ کُلِّہِمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۸۶]
(٤٢٩) سفیان اسی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :۔۔۔ اس حدیث میں یہ الفاظ زیادہ ہیں : ” لیکن مشرق اور مغرب کی طرف (منہ کرلو) ۔ “ ابو ایوب (رض) کہتے ہیں ہم ملک شام آئے تو ہم نے بیت الخلاء دیکھے جو قبلے کی طرف بنائے گئے تھے۔ ہم ان سے انحراف کرتے تھے اور اللہ کے حضور استغفار کرتے تھے۔

429

(۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قِیلَ لَہُ : قَدْ عَلَّمَکُمْ نَبِیُّکُمْ کُلَّ شَیْئٍ حَتَّی الْخِرَائَۃَ۔ قَالَ فَقَالَ : أَجَلْ لَقَدْ نَہَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ وَأَنْ نَسْتَنْجِیَ بِالْیَمِینِ ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِیَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِیَ بِرَجِیعٍ أَوْ بِعَظْمٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح أخرجہ مسلم ۲۶۲]
(٤٣٠) سیدنا سلیمان (رض) سے روایت ہے کہ تحقیق تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم کو ہر چیز سکھلائی ہے یہاں تک کہ قضائے حاجت کا طریقہ بھی۔ راوی کہتا ہے : انھوں نے فرمایا : جی ہاں ! بلاشبہ ہم کو منع کیا ہے کہ قضائے حاجت یا پیشاب کرتے وقت اپنا منہ قبلہ کی طرف کریں یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں یا تین ڈھیلوں سے کم استنجا کریں یا گوبر اور ہڈی سے استنجا کریں۔

430

(۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا أَنَا لَکُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ فَإِذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْغَائِطِ فَلاَ یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا ، وَإِذَا اسْتَطَابَ فَلاَ یَسْتَطِبْ بِیَمِینِہِ)) وَکَانَ یَأْمُرُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ وَیَنْہَی عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۸]
(٤٣١) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں، جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے لیے جائے تو وہ نہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ اور جب استنجا کرے تو دائیں ہاتھ سے نہ کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین ڈھیلوں کا حکم دیا کرتے تھے اور گوبر اور بوسیدہ ہڈی سے منع کیا کرتے تھے۔

431

(۴۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ قَالَ حَدَّثَنِی الْقَعْقَاعُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا لَکُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ أُعَلِّمُکُمْ ، فَإِذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْخَلاَئِ فَلاَ یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا ، وَلاَ یَسْتَنْجِ بِیَمِینِہِ)) وَکَانَ یَأْمُرُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ وَیَنْہَی عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۴۰]
(٤٣٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بیشک میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں، میں تم کو سکھلاتا ہوں، تو جب تم سے کوئی بیت الخلا جائے تو وہ قبلہ کی طرف منہ نہ کرے اور نہ ہی پیٹھ کرے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین ڈھیلوں کا حکم دیا کرتے تھے اور گوبر اور بوسیدہ ہڈی سے منع کرتے تھے۔

432

(۴۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ : ((أُعَلِّمُکُمْ)) قَالَ : ((فَإِذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْغَائِطِ فَلاَ یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا لِغَائِطٍ وَلاَ بَوْلٍ ، وَلْیَسْتَنْجِ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ)) وَنَہَی عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۲/۲۴۷]
(٤٣٣) محمد بن عجلان اسی سند سے بیان کرتے ہیں مگر انھوں نے (أُعَلِّمُکُمْ ) کے الفاظ ذکر نہیں کیے، فرمایا : جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت یا پیشاب کے لیے جائے تو وہ قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ اور تین ڈھیلوں سے استنجاکرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوبر اور بوسیدہ ہڈی (سے استنجاء کرنے سے) منع فرما دیا۔

433

(۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُوسَی یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی زَیْدٍ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أَبِی مَعْقِلٍ الأَسَدِیِّ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَتَیْنِ بِبَوْلٍ أَوْ بِغَائِطٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ… فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : ہُوَ أَبُو زَیْدٍ مَوْلًی لِبَنِی ثَعْلَبَۃَ۔ [منکر۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۰]
(٤٣٤) معقل بن ابی معقل اسدی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قضائے حاجت یا پیشاب کرنے کے لیے دونوں قبلوں کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا۔

434

(۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّہِ : وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِنَّ أُنَاسًا یَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَی حَاجَتِکَ فَلاَ تَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَلاَ بَیْتَ الْمَقْدِسِ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : لَقَدِ ارْتَقَیْتُ عَلَی ظَہْرِ بَیْتٍ لَنَا ، فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی لَبِنَتَیْنِ مُسْتَقْبِلاً بَیْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۴۵]
(٤٣٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ کہتے تھے : جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو تو قبلہ اور بیت المقدس کی طرف منہ نہ کرو۔ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو اینٹوں پر دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے بیت المقدس کی طرف منہ کیے ہوئے تھے۔

435

(۴۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔
(٤٣٦) مالک اسی سند سے بیان فرماتے ہیں۔ صحیح۔

436

(۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَمَّہُ : وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَہُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : لَقَدْ رَقِیتُ ذَاتَ یَوْمٍ عَلَی ظَہْرِ بَیْتٍ لَنَا ، فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَاعِدًا عَلَی لَبِنَتَیْنِ لِحَاجَتِہِ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۴۵]
(٤٣٧) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں ایک دن اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منہ شام کی طرف اور کمر قبلہ کی طرف کی ہوئی تھی۔

437

(۴۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی بِمِصْرَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ مَرْوَانَ الأَصْفَرِ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَہُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ ، ثُمَّ جَلَسَ یَبُولُ إِلَیْہَا فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَیْسَ قَدْ نُہِیَ عَنْ ہَذَا؟ قَالَ : بَلَی ، إِنَّمَا نُہِیَ عَنْ ذَلِکَ فِی الْفَضَائِ ، فَإِذَا کَانَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ شَیْئٌ یَسْتُرُکَ فَلاَ بَأْسَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱]
(٤٣٨) مروان اصفر کہتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا، انھوں نے اپنی سواری قبلہ کی طرف بٹھائی ‘ پھر بیٹھ کر پیشاب کیا۔ میں نے کہا : اے ابو عبد الرحمن ! کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : کیوں نہیں ! کھلی جگہ میں اس سے منع کیا گیا ہے، لیکن جب تیرے اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز ہو جو تجھ کو ڈھانپ دے (یعنی کوئی پردہ ہوجائے) تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

438

(۴۳۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی … فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱]
(٤٣٩) صفوان بن عیسیٰ اسی طرح بیان کرتے ہیں۔

439

(۴۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَوْکَرٍ أَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ جَابِرِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ نَہَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ أَوْ نَسْتَدْبِرْہَا بِفُرُوجِنَا إِذَا أَہْرَقْنَا الْمَائَ ، ثُمَّ قَدْ رَأَیْتُہُ قَبْلَ مَوْتِہِ بِعَامٍ یَبُولُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ۔ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ بِعَامٍ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ وَقَدْ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ وَفِیہِ : فَرَأَیْتُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْبَضَ بِعَامٍ یَسْتَقْبِلُہَا۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱]
(٤٤٠) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو منع کیا کرتے تھے کہ ہم قبلہ کی طرف منہ کریں یا اپنی شرمگاہوں کے ساتھ قبلہ کی طرف پشت کریں، جب ہم پانی بہائیں (یعنی پیشاب کریں) ، پھر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ کی وفات سے ایک سال پہلے قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب کرتے ہوئے دیکھا۔
(ب) سنن ابوداؤد میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے آپ کی روح قبض ہونے سے ایک سال پہلے دیکھا کہ آپ قبلہ کی جانب منہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔

440

(۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی الصَّلْتِ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی خِلاَفَتِہِ وَعِنْدَہُ عِرَاکُ بْنُ مَالِکٍ فَقَالَ عُمَرُ : مَا اسْتَقْبَلْتُ الْقِبْلَۃَ وَلاَ اسْتَدْبَرْتُہَا بِبَوْلٍ وَلاَ غَائِطٍ مُنْذُ کَذَا وَکَذَا۔ فَقَالَ عِرَاکٌ حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا بَلَغَہُ قَوْلُ النَّاسِ فِی ذَلِکَ أَمَرَ بِمَقْعَدَتِہِ فَاسْتَقْبَلَ بِہَا الْقِبْلَۃَ۔ (ت) تَابَعَہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ فِی إِقَامَۃِ إِسْنَادِہِ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِرَاکٍ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۶/۱۸۴]
(٤٤١) خالد بن ابو صلت سے روایت ہے کہ میں عمر بن عبد العزیز کے دور خلافت میں ان کے پاس تھا اور ان کے پاس عراک بن مالک بھی تھے، عمر (بن عبدالعزیز (رض) ) نے فرمایا : اتنے عرصہ سے میں نے پیشاب اور قضائے حاجت کرنے کے لیے قبلہ کی طرف نہیں کیا اور نہ ہی پیٹھ۔ عراک کہتے ہیں : مجھ کو سیدہ عائشہ (رض) نے بیان کیا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں لوگوں کی بات پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ٹیک لگانے کی جگہ کو قبلہ کی طرف کرنے کا حکم دے دیا۔

441

(۴۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ قَدِمَ عَلَیْنَا قَصَبَۃَ خُسْرَوْجِرْدَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الْمَلَکِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ بِصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ کَعْبٍ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ عِیسَی الْحَنَّاطِ قَالَ قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ : وَأَنَا أَعْجَبُ مِنَ اخْتِلاَفِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : دَخَلْتُ بَیْتَ حَفْصَۃَ فَحَانَتْ الْتِفَاتَۃٌ فَرَأَیْتُ کَنِیفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ۔ وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : إِذَا أَتَی أَحَدُکُمُ الْغَائِطَ فَلاَ یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا۔ قَالَ الشَّعْبِیُّ : صَدَقَا جَمِیعًا، أَمَّا قَوْلُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَہُو فِی الصَّحْرَائِ ، إِنَّ لِلَّہِ عِبَادًا مَلاَئِکَۃٌ وَجِنٌّ یُصَلُّونَ فَلاَ یَسْتَقْبِلْہُمْ أَحَدٌ بِبَوْلٍ وَلاَ غَائِطٍ وَلاَ یَسْتَدْبِرُہُمْ ، وَأَمَّا کُنُفُہُمْ ہَذِہِ فَإِنَّمَا ہُوَ بَیْتٌ یُبْنَی لاَ قِبْلَۃَ فِیہِ۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ مُوسَی بْنُ دَاوُدَ وَغَیْرُہُ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ (ج) إِلاَّ أَنَّ عِیسَی بْنَ أَبِی عِیسَی الْحَنَّاطَ ہَذَا ہُوَ عِیسَی بْنُ مَیْسَرَۃَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٤٤٢) (الف) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں سیدہ حفصہ (رض) کے گھر میں داخل ہوا، اچانک نظر پڑی تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیت الخلاء کا منہ قبلہ کی طرف دیکھا۔
(ب) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جب تم سے کوئی قضائے حاجت کو آئے تو وہ اپنا منہ اور پیٹھ قبلہ کی طرف نہ کرے۔
(ج) شعبی کہتے ہیں : دونوں نے سچ کہا، ابوہریرہ (رض) کا قول صحرا کے بارے میں ہے کہ بلاشبہ اللہ کے بندے فرشتے اور جن نماز ادا کرتے ہیں تو صحرا میں قضائے حاجت اور پیشاب کرتے وقت ان کی طرف منہ نہ کیا کریں اور نہ ہی پیٹھ کریں اور ان کے بیت الخلاء گھر ہیں جن میں قبلہ نہیں ہے۔

442

(۴۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ ، وَکَانَ إِذَا ذَہَبَ أَبْعَدَ فِی الْمَذْہَبِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱]
سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (قضائے حاجت کو) جاتے تو بہت دور جاتے۔

443

(۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلَکِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ تَبَاعَدَ حَتَّی لاَ یَرَاہُ أَحَدٌ ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً بِفَلاَۃٍ مِنَ الأَرْضِ لَیْسَ فِیہَا عَلَمٌ وَلاَ شَجَرٌ ، فَقَالَ لِی : ((یَا جَابِرُ خُذِ الإِدَاوَۃَ وَانْطَلِقْ بِنَا))۔ فَمَلأْتُ الإِدَاوَۃَ مَائٌ ، وَانْطَلَقْنَا فَمَشَیْنَا حَتَّی لاَ نَکَادَ نُرَی ، فَإِذَا شَجَرَتَانِ بَیْنَہُمَا أَذْرُعٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا جَابِرُ انْطَلِقْ فَقُلْ لِہَذِہِ الشَّجَرَۃِ : یَقُولُ لَکَ رَسُولُ اللَّہِ الْحَقِی بِصَاحِبَتِکِ حَتَّی أَجْلِسَ خَلْفَکُمَا))۔ فَفَعَلْتُ فَرَجَفَتْ حَتَّی لَحِقَتْ بِصَاحِبَتِہَا ، فَجَلَسَ خَلْفَہُمَا حَتَّی قَضَی حَاجَتَہُ۔ (ت) وَرُوِیَ فِی إِبْعَادِ الْمَذْہَبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی قُرَادٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ بشواھدہ أخرجہ الدارمی ۱۷]
(٤٤٤) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کا ارادہ کرتے تو دور چلے جاتے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بھی نہ دیکھتا۔ ہم ایک صاف زمین میں اترے جس میں کوئی نشان اور درخت نہ تھا (صحرا وغیرہ) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اے جابر ! برتن پکڑ اور میرے ساتھ چل، میں نے پانی کا برتن بھرا ہم پیدل ہی چلے یہاں تک کہ ہم اتنے قریب نہ رہے کہ دیکھے جائیں۔ دو درخت الگ الگ تھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جابر ! جا اور اس درخت کو کہہ تم کو رسول اللہ کہہ رہے ہیں کہ اپنے ساتھی (درخت) سے مل جاؤ تاکہ میں تم دونوں کے پیچھے بیٹھ جاؤں۔ میں نے ایسے ہی کہا جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا۔ اس درخت نے حرکت کی اور اپنے ساتھی درخت سے مل گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پیچھے بیٹھے اور اپنی حاجت کو پورا کیا۔

444

(۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْبَصْرَۃَ سَمِعَ أَہْلَ الْبَصْرَۃَ یَتَحَدَّثُونَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَحَادِیثَ فَکَتَبَ إِلَی أَبِی مُوسَی یَسْأَلُہُ عَنْہَا ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ أَبُو مُوسَی : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَمَا ہُوَ یَمْشِی إِذْ مَالَ فَقَعَدَ إِلَی جَنْبِ حَائِطٍ فَبَالَ فَقَالَ : ((إِنَّ بَنِی إِسْرَائِیلَ کَانَ إِذَا بَالَ أَحَدُہُمْ فَأَصَابَ جَسَدَہُ الْبَوْلُ قَرَضَہُ بِالْمَقَارِیضِ ، فَإِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَبُولَ فَلْیَرْتَدْ لِبَوْلِہِ ))۔ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَأَتَی دِمْثًا فِی أَصْلِ جِدَارٍ فَبَالَ ثُمَّ قَالَ : ((إِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَبُولَ فَلْیَرْتَدْ لِبَوْلِہِ)) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۳]
(٤٤٥) (الف) ابو تیاح ایک شخص سے نقل کرتے ہیں کہ جب ابن عباس (رض) بصرہ تشریف لائے تو انھوں نے بصرہ والوں سے سنا کہ سیدنا ابوموسیٰ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے احادیث بیان کرتے ہیں تو آپ نے ابو موسیٰ (رض) کی طرف خط لکھ کر اس کے بارے میں پوچھا۔ ابو موسیٰ (رض) نے ان کو لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چل رہے تھے اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جانب مڑ گئے اور دیوار کی ایک جانب بیٹھے اور پیشاب کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبی اسرائیل والے جب پیشاب کرتے اور ان کے جسم کو پیشاب لگ جاتا تو اس کو قینچیوں کے ساتھ کاٹ دیتے۔ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنے کا ارادہ کرے تو وہ پیشاب کے لیے (نرم) جگہ تلاش کرے۔
(ب) ابو تیاح ایک حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیوار کی جڑ میں نرم جگہ پر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب کیا پھر فرمایا : جب تم سے کوئی پیشاب کرنے کا ارادہ کرے تو وہ نرم جگہ تلاش کرے۔

445

(۴۴۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی یَعْقُوبَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ : أَرْدَفَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ خَلْفَہُ فَأَسَرَّ إِلَیَّ حَدِیثًا لاَ أُحَدِّثُ بِہِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ ، وَکَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِحَاجَتِہِ ہَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ یَعْنِی حَائِطَ نَخْلٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ۔ [صحیح أخرجہ مسلم ۲۴۲]
(٤٤٦) سیدنا عبداللہ بن جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے سوار تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ ایک پوشیدہ بات کی، وہ بات میں لوگوں سے بیان نہیں کروں گا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قضائے کے لیے کسی رکاوٹ (پتھر وغیرہ) سے یا کھجوروں کے باغ میں چھپ جانا بہت پسند تھا۔

446

(۴۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ مِہْرَانَ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ مُجَاہِدٍ أَبِی حَزْرَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عِبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : أَتَیْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فِی مَسْجِدِہِ فَذَکَرَ قِصَّۃً قَالَ فَقَالَ جَابِرٌ : فَذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْضِی حَاجَتَہُ فَأَتْبَعْتُہُ بِإِدَاوَۃٍ مِنْ مَائٍ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَرَ شَیْئًا یَسْتَتِرُ بِہِ ، فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِی فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی إِحْدَاہُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِہَا فَقَالَ : ((انْقَادِی عَلَیَّ بِإِذْنِ اللَّہِ تَعَالَی)) فَانْقَادَتْ مَعَہُ کَالْبَعِیرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِی یُصَانِعُ قَائِدَہُ حَتَّی أَتَی الشَّجَرَۃَ الأُخْرَی ، فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِہَا فَقَالَ : ((انْقَادِی عَلَیَّ بِإِذْنِ اللَّہِ تَعَالَی))۔ فَانْقَادَتْ مَعَہُ کَذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالْمَنْصَفِ فِیمَا بَیْنَہُمَا لأَمَ بَیْنَہُمَا یَعْنِی جَمَعَہُمَا فَقَالَ : ((الْتَئِمَا عَلَیَّ بِإِذْنِ اللَّہِ تَعَالَی))۔ فَالْتَأَمَتَا قَالَ جَابِرٌ فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِی فَحَانَتْ مِنِّی لَفْتَۃٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُقْبِلٌ وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدِ افْتَرَقَتَا ، فَقَامَتْ کُلُّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا عَلَی سَاقٍ۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲/۳]
(٤٤٧) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے گئے تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے پانی کا ایک ڈول لے کر گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی ایسی چیز نہ دیکھی جس کی اوٹ میں چھپ جائیں، وادی کے کنارے پر دو درخت تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں سے ایک کی طرف گئے اور اس کی ایک ٹہنی پکڑ کر فرمایا : ” اللہ کے حکم پر میری مطیع بن جا تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسے مطیع ہوگئی جیسے تابع اونٹ ہوتا ہے جو اپنے قائد کے ساتھ چلا کرتا ہے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرے درخت کے پاس آئے اور اس کی ایک ٹہنی کو پکڑ کر فرمایا : اللہ کے حکم کے ساتھ میرے لیے مطیع ہوجا تو وہ بھی اسی طرح مطیع ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو ملاتے ہوئے ان سے کہا کہ تم دونوں مجھ پر اللہ کے حکم سے متحد ومتفق ہو جاؤ تو وہ دونوں جڑ گئیں سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں بیٹھ کر اپنے آپ سے باتیں کررہا تھا، میں ایک نظر دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اچانک سامنے تھے اور درخت الگ الگ ہوگئے تھے اور ہر ایک اپنی اپنی جگہ پر تھا۔

447

(۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ وَعَمْرُو بْنُ الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ حُصَیْنٍ الْحُبْرَانِیِّ عَنْ أَبِی سَعْدٍ الْخَیْرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَتَی الْغَائِطَ فَلْیَسْتَتْرِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ إِلاَّ کَثِیبًا مِنْ رَمْلٍ یَجْمَعُہُ ثُمَّ یَسْتَدْبِرُہُ فَإِنَّ الشَّیَاطِینَ یَلْعَبُونَ بِمَقَاعِدِ بَنِی آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لاَ فَلاَ حَرَجَ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۵]
(٤٤٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) ، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل قرماتے ہیں کہ جو قضائے حاجت کو جائے تو وہ چھپ جائے۔ اگر کوئی چیز نہ پائے تو ریت کا ایک ٹیلہ اکٹھا کرے پھر اس کی طرف پیٹھ کرے؛ اس لیے کہ شیطان بنی آدم کی شرم گاہوں کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ جس نے ایسے کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں۔

448

(۴۴۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ۔ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ فَہْدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ صَاحِبُ الْبَصْرِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ وَضَعَ خَاتَمَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ حَجَّاجٍ وَفِی حَدِیثِ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ۔ [منکر۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۹]
(٤٤٩) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے۔

449

(۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ وَإِنَّمَا یُعْرَفُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ أَلْقَاہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا ہُوَ الْمَشْہُورُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ دُونَ حَدِیثِ ہَمَّامٍ۔
(٤٥٠) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنائی، پھر اس کو پھینک دیا۔ شیخ فرماتے ہیں کہ ابن جریج کی روایت ہمام والی حدیث سے زیادہ مشہور ہے۔

450

(۴۵۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ کَعْبٍ الأَنْطَاکِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْبَصْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَبِسَ خَاتَمًا نَقْشُہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فَکَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ وَضَعَہُ۔ وَہَذَا شَاہِدٌ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۳۹۸]
(٤٥١) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگوٹھی پہنی، اس کا نقش محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء جاتے تو اس کو اتار دیتے۔

451

(۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ قَالَ : ((اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ))۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ قَالَ مُوسَی عَنْ حَمَّادٍ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ : إِذَا أَتَی الْخَلاَئَ۔ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ : إِذَا أَرَادَ أَنْ یَدْخُلَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۴۲]
(٤٥٢) (الف) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو کہتے : (اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِث) اے اللہ ! میں تجھ سے شیطان جنوں اور جنیوں سے پناہ مانگتا ہوں۔
(ب) عبد العزیز یہ الفاظ بیان کرتے ہیں : جب بیت الخلاء آتے۔
(ج) عبد العزیز یہ الفاظ بھی بیان کرتے ہیں : جب بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے۔

452

(۴۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَرَادَ الْخَلاَئَ قَالَ : ((أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۷۵]
(٤٥٣) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو کہتے : ( (أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ) )

453

(۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ ہَذِہِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَۃٌ ، فَإِذَا أَتَی أَحَدُکُمُ الْخَلاَئَ فَلْیَقُلْ أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ))۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عُلَیَّۃَ وَأَبُو الْجَمَاہِرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ یَعْنِی الْبُخَارِیَّ أَیُّ الرِّوَایَاتِ عِنْدَکَ أَصَحُّ فَقَالَ لَعَلَّ قَتَادَۃَ سَمِعَ مِنْہُمَا جَمِیعًا عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ وَلَمْ یَقْضِ فِی ہَذَا بِشَیْئٍ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَقِیلَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ وَہُوَ وَہْمٌ۔ (غ) قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخُبُثُ بِضَمِّ الْبَائِ جَمَاعَۃُ الْخَبِیثِ وَالْخَبَائِثُ جَمْعُ الْخَبِیثَۃِ یُرِیدُ ذُکْرَانَ الشَّیَاطِینِ وَإِنَاثَہُمْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٤٥٤) سیدنا زید بن ارقم (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیت الخلاء میں شیاطین حاضر ہوتے ہیں۔ لہٰذا جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء جائے تو وہ (أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ) کہے۔
(ب) امام ابو عیسیٰ ترمذی نے اپنے استاد امام اسماعیل بخاری سے پوچھا : تمہارے نزدیک کون سی روایت زیادہ صحیح ہے، انھوں نے فرمایا : شاید قتادہ نے دونوں سے اکٹھے سنا۔
(ج) امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ ایک سند اس طرح ہے : عن معمر عن قتادۃ عن النضر بن انس اور یہ راوی کا وہم ہے۔
(د) ابو سلیمان نے باء کے ضمہ کے ساتھ خُبُثٌ پڑھا ہے خبیث اور خبائث خبیثہ کی جمع ہے، یعنی ان کی مراد شیاطین مذکر اور مونث ہیں۔

454

(۴۵۵) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ غَطَّی رَأْسَہُ وَإِذَا أَتَی أَہْلَہُ غَطَّی رَأْسَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا الْحَدِیثُ أَحَدُ مَا أُنْکِرَ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ یُونُسَ الْکُدَیْمِیِّ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لاَ أَعْلَمُہُ رَوَاہُ غَیْرُ الْکُدَیْمِیِّ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَالْکُدَیْمِیُّ أَظْہَرُ أَمْرًا مِنْ أَنْ یُحْتَاجَ إِلَی أَنْ یُبَیَّنَ ضَعْفُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِیَ فِی تَغْطِیَۃِ الرَّأْسِ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلاَئِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ وَہُوَ عَنْہُ صَحِیحٌ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَنْ حَبِیبِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ ۲/۱۸۲]
(٤٥٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنے سر کو ڈھانپ لیتے اور جب اپنی بیوی کے پاس آتے تو بھی اپنے سر کو ڈھانپ لیتے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ حدیث محمد بن یونس کدیمی کی وجہ سے منکر ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت سر ڈھانپنا سیدنا ابوبکر صدیق (رض) سے صحیح منقول ہے۔ اسی طرح حبیب بن صالح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت نقل کرتے ہیں۔

455

(۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّبْغِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ صَالِحٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ لَبِسَ حِذَائَہُ وَغَطَّی رَأْسَہُ۔ [ضعیف]
(٤٥٦) حبیب بن صالح سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنی جوتے پہن لیتے اور اپنے سر کو ڈھانپ لیتے۔

456

(۴۵۷) وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ فَقَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا دَخَلَ أَحَدُنَا الْخَلاَئَ أَنْ یَعْتَمِدَ عَلَی الْیُسْرَی وَیَنْصِبَ الْیُمْنَی۔
(٤٥٧) سیدنا سراقہ بن جعشم بیان فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکھلایا جب تم سے کوئی بیت الخلاء میں داخل ہو تو اپنے بائیں پاؤں پر سہارا دے اور دائیں کو کھڑا رکھے۔ ضعیف۔

457

(۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَرَادَ حَاجَۃً لاَ یَرْفَعُ ثَوْبَہُ حَتَّی یَدْنُوَ مِنَ الأَرْضِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ
(٤٥٨) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو (اس وقت تک ) اپنے کپڑے کو نہیں اٹھاتے تھے جب تک زمین کے قریب نہ ہوجاتے۔

458

(۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّازِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی سَہْلُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ کَمَا قَالَ أَبُو دَاوُدَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : حَتَّی یَبْلُغَ الأَرْضَ۔ (ت) وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالَ حَتَّی یَدْنُوَ مِنَ الأَرْضِ۔
(٤٥٩) اسی معنی میں دوسری حدیث ہے مگر اس میں یہ الفاظ ہیں : یہاں تک کہ زمین کے قریب پہنچ جاتے۔ حسن لغیرہٖ ۔

459

(۴۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی رَجَائٍ الْمِصِّیصِیُّ شَیْخٌ جَلِیلٌ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ الْحَاجَۃَ تَنَحَّی وَلاَ یَرْفَعُ ثِیَابَہُ حَتَّی یَدْنُوَ مِنَ الأَرْضِ۔
(٤٦٠) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دور چلے جاتے اور اپنے کپڑوں کو نہیں اٹھاتے تھے یہاں تک کہ زمین کے قریب ہوجاتے۔

460

(۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ أَبِی بُرْدَ ۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ قَالَ : غُفْرَانَکَ ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۰]
(٤٦١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء سے نکلتے تو یہ کہتے : ” غفرانک “ اے اللہ ! مجھے معاف کر دے۔

461

(۴۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [حسن۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۶۱]
(٤٦٢) اسرائیل بن یونس اسی طرح ہی نقل فرماتے ہیں۔

462

(۴۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ وَذَکَرَ فِیہِ سَمَاعَ أَبِی بُرْدَۃَ مِنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [حسن۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۶۱]
(٤٦٣) اسرائیل بن یونس اسی طرح بیان فرماتے ہیں اور اس میں ابو بردہ کے سیدہ عائشہ (رض) سے سماع کا ذکر ہے۔

463

(۴۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [حسن۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۶۱]
(٤٦٤) اسرائیل نے اسی طرح بیان کیا ہے۔

464

(۴۶۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَزَادَ عَلَیْہِ : غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیرُ ۔ قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ بِہَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَہُ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذِہِ الزِّیَادَۃُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لَمْ أَجِدْہَا إِلاَّ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ خُزَیْمَۃَ وَہُوَ إِمَامٌ ، وَقَدْ رَأَیْتُہُ فِی نُسْخَۃٍ قَدِیمَۃٍ لِکِتَابِ ابْنِ خُزَیْمَۃَ لَیْسَ فِیہِ ہَذِہِ الزِّیَادَۃُ ثُمَّ أُلْحِقَتْ بِخَطٍّ آخَرَ بِحَاشِیَتِہِ ، فَالأَشْبَہُ أَنْ تَکُونَ مُلْحَقَۃً بِکِتَابِہِ مِنْ غَیْرِ عِلْمِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو عُثْمَانَ الصَّابُونِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا جَدِّی فَذَکَرَہُ دُونَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ فَصَحَّ بِذَلِکَ بُطْلاَنُ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ فِی الْحَدِیثِ۔
(٤٦٥) یحییٰ بن ابوبکر اسی سند سے بیان کرتے ہیں اور یہ اضافہ کرتے ہیں : ” غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیرُ “ [باطل ]
(ب) امام خزیمہ فرماتے ہیں کہ اسرائیل سے اسی سند کے ساتھ منقول ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ زیادتی صرف امام خزیمہ کی روایت میں ملی ہے۔ پھر میں نے ابن خزیمہ کے قدیم نسخہ کو دیکھا تو اس میں یہ زیادتی نہیں تھی، پھر ایک خط کھینچ کر اس کو حاشیہ میں ملا دیا گیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ الحاق ان کے علم کے بغیر ان کی کتاب میں کردیا گیا ہو۔ واللہ اعلم۔

465

(۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ نَہَی أَنْ یُبَالَ فِی الْمَائِ الرَّاکِدِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۸۱]
(٤٦٦) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے منع کیا۔

466

(۴۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یُبَالُ فِی الْمَائِ الرَّاکِدِ الَّذِی لاَ یَجْرِی ثُمَّ یُغْتَسَلُ مِنْہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۸۲]
(٤٦٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسے کھڑے پانی میں پیشاب نہ کیا جائے جو چلتا نہ ہو، پھر اس سے غسل کرے۔

467

(۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((اتَّقُوا اللاَّعِنَیْنِ))۔ قَالُوا : وَمَا اللاَّعِنَانِ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((الَّذِی یَتَخَلَّی فِی طَرِیقِ النَّاسِ وَظِلِّہِمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [حسن۔ أخرجہ مسلم ۲۶۹]
(٤٦٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دو لعنت کرنے والی چیزوں سے بچو ! “ صحابہ (رض) نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! دو لعنت والی چیزیں کونسی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ جو لوگوں کے راستے اور ان کے سائے میں پیشاب کرتا ہے۔ “

468

(۴۶۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنِی نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنِی حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْحِمْیَرِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اتَّقُوا الْمَلاَعِنَ الثَّلاَثَ : الْبَرَازَ فِی الْمَوَارِدِ وَقَارِعَۃِ الطَّرِیقِ وَالظِّلِّ)) ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۶]
(٤٦٩) سیدنا معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تین لعنت والی چیزوں سے بچو، یعنی گھاٹ میں، لوگوں کے راستے میں اور ان کے سائے کی جگہ میں پیشاب کرنے سے۔ “

469

(۴۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ أَفْتَیْتَنَا فِی کُلِّ شَیْئٍ حَتَّی یُوشِکَ أَنْ تَفْتِیَنَا فِی الْخَرْئِ ۔ قَالَ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ سَلَّ سَخِیمَتَہُ عَلَی طَرِیقٍ عَامِرٍ مِنْ طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ)) ۔[ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۹۶]
(٤٧٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس شخص نے مسلمانوں کے راستے میں سے آباد راستوں پر اپنی تلوار کو سونتا تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔

470

(۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا ہِقْلٌ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃِ قَالَ : یُکْرَہُ لِلرَّجُلِ أَنْ یَبُولَ فِی ہَوَائٍ ، وَأَنْ یَتَغَوَّطَ عَلَی رَأْسِ جَبَلٍ کَأَنَّہُ طَیْرٌ وَاقِعٌ۔ ہَکَذَا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [ضعیف]
(٤٧١) حسان بن عطیہ کہتے ہیں : آدمی کے لیے ناپسندیدہ ہے کہ وہ کھلی فضا میں پیشاب کرے اور پہاڑ کی چوٹی پر پاخانہ کرے کہ گویا پرندہ واقع ہونے والا ہے۔

471

(۴۷۲) وَقَدْ رَوَاہُ یُوسُفُ بْنُ السَّفَرِ - وَہُوَ مَتْرُوکٌ - عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُ الْبَوْلَ فِی الْہَوَائِ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : ہَوُ مَوْضُوعٌ۔ [باطل]
(٤٧٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھلی فضاـ میں پیشاب کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے۔
ابو احمد کہتے ہیں : روایت موضوع ہے۔

472

(۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنِی أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی مُسْتَحَمِّہِ ثُمَّ یَغْتَسِلُ فِیہِ أَوْ یَتَوَضَّأُ فِیہِ فَإِنَّ عَامَّۃَ الْوَسْوَاسِ مِنْہُ))۔ أَوْرَدَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۷]
(٤٧٣) سیدنا عبداللہ بن مغفل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی اپنے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اسی میں غسل کرے یا وضو کرے اس لیے کہ عموماً اسی سے وسوسے پیدا ہوتے ہیں۔

473

(۴۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ إِلاَّ إِنَّہُ قَالَ فِی حَدِیثِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ (ج) وَفِیمَا بَلَغَنِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُعْرَفُ ہَذَا الْحَدِیثُ إِلاَّ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ۔ وَیُرْوَی أَنَّ أَشْعَثَ ہَذَا ہُوَ ابْنُ جَابِرٍ الْحُدَّانِیُّ۔ وَرَوَی مَعْمَرٌ فَقَالَ أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْحَسَنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ قِیلَ ہُوَ أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَابِرٍ وَقَدْ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۷]
(٤٧٤) اس حدیث کو حسن بن علی اشعث بن عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : یہ حدیث صرف اسی سند کے ساتھ ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اشعث، ابن جابر حُدانی ہے۔ معمر کہتے ہیں کہ اشعث بن عبداللہ نے حسن سے روایت کیا ہے۔ شیخ کہتے ہیں : ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ اشعث بن عبداللہ بن جابر ہے اور امام بخاری (رح) نے تاریخ الصغیر میں اس کو ذکر کیا ہے۔

474

(۴۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ : مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ سَعِیدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْبَوْلَ فِی الْمُغْتَسَلِ وَقَالَ : إِنَّ مِنْہُ الْوَسْوَاسَ۔ کَذَا رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التُّسْتَرِیُّ۔ [ضعیف]
(٤٧٥) سیدنا عبداللہ بن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ وہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے اور کہتے تھے : یہ وسوسے پیدا کرنے کا سبب ہے۔ یہ قول یزید بن ابراہیم تستری کا ہے۔

475

(۴۷۶) وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ صُہْبَانَ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ : نُہِیَ أَوْ زُجِرَ أَنْ یُبَالَ فِی الْمُغْتَسَلِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٤٧٦) سیدنا ابن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے سے ممانعت اور اس پر ڈانٹ ڈپٹ ہے۔

476

(۴۷۷) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ صُہْبَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَبُولُ فِی مُغْتَسَلِہِ قَالَ : یُخَافُ مِنْہُ الْوَسْوَاسُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٤٧٧) سیدنا عبداللہ بن مغفل (رض) سے اس شخص کے متعلق میں سوال کیا گیا جو غسل خانے میں پیشاب کرتا ہے۔ فرمایا : مجھے ڈر ہے کہ وہ وساوس میں مبتلا ہوجائے گا۔

477

(۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حُمَیْدٍ الْحِمْیَرِیِّ وَہُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : لَقِیتُ رَجُلاً صَحِبَ النَّبِیَّ -ﷺ- کَمَا صَحِبَہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَمْتَشِطَ أَحَدُنَا کُلَّ یَوْمٍ أَوْ یَبُولَ فِی مُغْتَسَلِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۸]
(٤٧٨) سیدنا ابن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ میں ایک صحابی سے ملا جس طرح سیدنا ابوہریرہ (رض) صحابی ہیں۔ انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں روزانہ کنگھی کرنے اور غسل خانے میں پیشاب کرنے سے منع کیا ہے۔

478

(۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَعَبَّاسُ الْعَنْبَرِیُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخِرُونَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْجُحْرِ ، وَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوا السِّرَاجِ ، فَإِنَّ الْفَأْرَۃَ تَأْخُذُ الْفَتِیلَۃَ فَتُحْرِقُ عَلَی أَہْلِ الْبَیْتِ وَأَوْکِئُوا الأَسْقِیَۃَ ، وَخَمِّرُوا الشَّرَابَ، وَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ)) ۔ فَقِیلَ لِقَتَادَۃَ : وَمَا یُکْرَہُ مِنَ الْبَوْلِ فِی الْجُحْرِ؟ فَقَالَ : إِنَّہَا مَسَاکِنُ الْجِنِّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۹]
(٤٧٩) سیدنا عبداللہ بن سرجس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم سے کوئی بھی سوراخ میں پیشاب نہ کرے اور جب تم سوؤ تو اپنے چراغوں کو بجھا دو ، بلاشبہ چوہیا بتی کو پکڑ لیتی ہے اور گھر کو جلا دیتی ہے اور اپنے برتنوں کے منہ بند کرو اور دروازوں کو بند کرو۔ قتادہ سے پوچھا گیا : سوراخ میں پیشاب کرنا کیوں منع ہے ؟ انھوں نے فرمایا : وہ جنوں کی رہائش گاہ ہے۔

479

(۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ قِیلَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِنَّہُمْ یَقُولُونَ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْصَی إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ فَقَالَتْ : بِمَا أَوْصَی إِلَی عَلِیٍّ؟ وَقَدْ رَأَیْتُہُ دَعَا بِطَسْتٍ لِیَبُولَ فِیہَا وَأَنَا مُسْنِدَتُہُ إِلَی صَدْرِی ، فَانْخَنَثَ أَوْ قَالَتْ فَانْخَنَثَتْ فَمَاتَ وَمَا شَعَرْتُ فَبِمَ یَقُولُ ہَؤُلاَئِ إِنَّہُ أَوْصَی إِلَی عَلِیٍّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَزْہَرَ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہِ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔ وَإِبْرَاہِیمُ ہَذَا یُقَالُ ہُوَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ شَرِیکٍ التَّیْمِیُّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۱۹۰]
(٤٨٠) اسود کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا گیا : بعض لوگ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی (رض) کو وصیت کی ہے۔ سیدہ عائشہ (رض) نے پوچھا : علی (رض) کو کس چیز کی وصیت کی ہے ؟ میں نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک تھال منگوایا تاکہ اس میں پیشاب کریں اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جھکے یا میں جھکی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پا گئے اور مجھے معلوم نہیں کس چیز کی وصیت کی، یہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی (رض) کو وصیت کی ہے۔

480

(۴۸۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْفَقِیہُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ حُکَیْمَۃَ بِنْتِ أُمَیْمَۃَ بِنْتِ رُقَیْقَۃَ عَنْ أُمِّہَا قَالَتْ : کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- قَدَحٌ مِنْ عَیْدَانٍ تَحْتَ سَرِیرِہِ یَبُولُ فِیہِ بِاللَّیْلِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۴]
(٤٨١) حکیمۃ بنت امیمہ بنت رقیقہ اپنی والدہ سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک لکڑی کا پیالہ تھا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چارپائی کے نیچے ہوتا تھا۔ رات کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں پیشاب کرلیا کرتے تھے۔

481

(۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً سَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہْوَ یَبُولُ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ۔ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۱۵]
(٤٨٢) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت پیشاب کر رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔

482

(۴۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ أَخْبَرَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عِیَاضٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ یَخْرُجُ الرَّجُلاَنِ یَضْرِبَانِ الْغَائِطَ کَاشِفَیْنِ عَنْ عَوْرَتِہِمَا یَتَحَدَّثَانِ ، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَمْقُتُ عَلَی ذَلِکَ)) ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۵]
(٤٨٣) سیدنا ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہوئے سنا : دو شخص قضائے حاجت کو اس طرح نہ جائیں کہ ان کی شرمگاہیں کھلی (ننگی) ہوں اور وہ باتیں کر رہے ہوں، اللہ تعالیٰ اس سے سخت ناراض ہوتے ہیں۔

483

(۴۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَفِیدُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ ہِلاَلٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عُقَیْبَ ہَاتَیْنِ الرِّوَایَتَیْنِ : ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ ہَذَا الشَّیْخُ ہُوَ عِیَاضُ بْنُ ہِلاَلٍ رَوَی عَنْہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ غَیْرَ حَدِیثٍ وَأَحْسِبُ الْوَہْمَ مِنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ حِینَ قَالَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عِیَاضٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَلَمْ یُسْنِدْہُ إِلاَّ عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۶۰]
(٤٨٤) عیاض بن ہلال سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔
(ب) ابوبکر محمد بن اسحاق بن خزیمہ یہ دو روایات نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ یہی صحیح ہے اور وہ عیاض بن ہلال ہیں، ان سے یحییٰ بن کثیر نے حدیث نقل کی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہلال بن عیاض سے روایت کرنا عکرمہ بن عمار کا وہم ہے۔

484

(۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ حَمْشَاذٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ ہَارُونَ یَقُولُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۶۰]
(٤٨٥) یحییٰ بن ابوکثیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت نقل فرماتے ہیں۔

485

(۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی سُبَاطَۃِ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا ، فَتَنَحَّیْتُ عَنْہُ فَقَالَ : ادْنُہْ ۔ فَدَنَوْتُ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۲۲]
(٤٨٦) سیدنا حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قوم کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر کھڑے ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دور ہٹ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہو تو میں قریب ہوا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

486

(۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنِی أَنَا وَرَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَتَمَاشَی ، فَأَتَی سُبَاطَۃَ قَوْمٍ خَلْفَ الْحَائِطِ فَبَالَ کَمَا یَقُومُ أَحَدُکُمْ قَالَ فَانْتَبَذْتُ فَأَشَارَ إِلَیَّ فَجِئْتُ فَقُمْتُ عِنْدَ عَقِبَیْہِ حَتَّی فَرَغَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۲۳]
(٤٨٧) سیدنا حذیفہ بن یمان (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکٹھے چل رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قوم کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر کے پیچھے آئے اور پیشاب کیا جس طرح تم سے کوئی کھڑا ہوتا ہے۔ راوی کہتا ہے : میں پیچھے ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اشارہ کیا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوگئے۔

487

(۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی سُبَاطَۃَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا۔ فَلَقِیتُ مَنْصُورًا فَسَأَلْتُہُ فَحَدَّثَنِیہِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی سُبَاطَۃَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا۔ کَذَا رَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ وَالصَّحِیحَ مَا رَوَی مَنْصُورٌ وَالأَعْمَشُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ ، کَذَا قَالَہُ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ وَجَمَاَعَۃٌ مِنَ الْحُفَّاظِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی الْعِلَّۃِ فِی بَوْلِہِ قَائِمًا حَدِیثٌ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۹۵]
(٤٨٨) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قوم کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، میں منصور سے ملا تو ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے مجھے ابو وائل سے حضرت حذیفہ کی حدیث سنائی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قوم کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

488

(۴۸۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُذَکِّرُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَاہَانَ الْہَمْدَانِیُّ الْکَرَابِیسِیُّ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عِمْرَانَ مُوسَی بْنُ سَعِیدٍ الْحَنْظَلِیُّ بِہَمَدَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَاہَانَ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ غَسَّانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَالَ قَائِمًا مِنْ جُرْحٍ کَانَ بِمَآبِضِہِ۔ (ق) قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : وَقَدْ قِیلَ کَانَتِ الْعَرَبُ تَسْتَشْفِی لِوَجَعِ الصُّلْبِ بِالْبَوْلِ قَائِمًا ، فَلَعَلَّہُ کَانَ بِہِ إِذْ ذَاکَ وَجَعُ الصُّلْبِ ، وَقَدْ ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی بِمَعْنَاہُ ، وَقِیلَ : إِنَّمَا فَعَلَ ذَلِکَ لأَنَّہُ لَمْ یَجِدْ لِلْقُعُودِ مَکَانًا أَوْ مَوْضِعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٤٨٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زخم کی وجہ سے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں میں تھا۔
(ب) امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ ایک قول یہ ہے کہ اہل عرب کمر کی تکلیف سے شفا کے لیے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے ممکن ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی یہ تکلیف ہو۔ امام شافعی (رح) نے اس کے یہی معنی بیان کیے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا اس لیے کیا کہ وہاں بیٹھنے کے لیے کوئی جگہ نہ تھی۔ واللہ اعلم

489

(۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَۃَ قَالَ: کُنْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ جَالِسَیْنِ، فَخَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَفِی یَدِہِ دَرَقَۃٌ فَبَالَ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَتَکَلَّمْنَا فِیمَا بَیْنَنَا فَقُلْنَا : یَبُولُ کَمَا تَبُولُ الْمَرْأَۃُ ، فَأَتَانَا فَقَالَ : ((أَمَا تَدْرُونَ مَا لَقِیَ صَاحِبُ بَنِی إِسْرَائِیلَ؟ کَانَ إِذَا أَصَابَہُمْ بَوْلٌ قَرَضُوہُ ۔ فَنَہَاہُمْ فَتَرَکُوہُ فَعُذِّبَ فِی قَبْرِہِ))۔ زَادَ فِیہِ ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرُہُ : فَاسْتَتَرَ بِہَا فَبَالَ وَہُوَ جَالِسٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۲]
(٤٩٠) عبد الرحمن بن حسنہ (رض) فرماتے ہیں : میں اور عمرو بن عاص (رض) بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں ڈھال تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر پیشاب کیا ہم نے آپس میں بات کی کہ یہ ایسے پیشاب کر رہے ہیں جیسے عورت پیشاب کرتی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس واپس آئے اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو جو آزمائش بنی اسرائیل کو پہنچی تھی جب ان کو پیشاب لگ جاتا تو اس حصے کو کاٹ دیتے تو ان کے نبی نے انھیں منع کیا، پھر انھوں نے اس کو چھوڑ دیا تو وہ اپنی قبر میں عذاب دیے گئے۔
(ب) ابن عیینہ وغیرہ نے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں کہ آپ نے اس کے ساتھ پردہ کیا اور بیٹھ کر پیشاب کیا۔

490

(۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : مَا بَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمًا مُذْ أُنْزِلَ عَلَیْہِ الْفُرْقَانُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْحُسَیْنِ بْنِ حَفْصٍ : سُورَۃُ الْفُرْقَانَ۔ وَرَوَاہُ بَعْضُہُمْ فَقَالَ : الْقُرْآنُ أَوِ الْفُرْقَانُ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۶/۱۱۳]
(٤٩١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا، جب سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قرآن نازل ہوا ہے۔
(ب) حسین بن حفص کی روایت میں ہے کہ جب سے سورة الفرقان نازل ہوئی ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ قرآن یا فرقان کے الفاظ ہیں۔

491

(۴۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تُقْسِمُ بِاللَّہِ مَا رَأَی أَحَدٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَبُولُ قَائِمًا مُنْذُ أُنْزِلَ عَلَیْہِ الْفُرْقَانُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۹۵]
(٤٩٢) مقدام بن شریع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا، وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی کھڑے ہو کر پیشاب کرتے نہیں دیکھا جب سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرقان نازل ہوئی۔

492

(۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْکَرِیمِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ : رَآنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبُولُ قَائِمًا فَقَالَ : ((یَا عُمَرُ لاَ تَبُلْ قَائِمًا))۔ قَالَ فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ۔ عَبْدُ الْکَرِیمِ ہَذَا ہُوَ ابْنُ أَبِی الْمُخَارِقِ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ فَنَسَبُوہُ۔ (ج) وَعَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ أَبِی الْمُخَارِقِ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ ۸/۳]
(٤٩٣) سیدنا عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا تو فرمایا : اے عمر ! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کر “ تو اس کے بعد میں نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
(ب) عبدالکریم بن ابو مخارق ضعیف ہے۔

493

(۴۹۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ : أَنَّہُ رَأَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ بَالَ قَائِمًا۔ وَہَذَا یُضَعِّفُ حَدِیثَ عَبْدِ الْکَرِیمِ (ت) وَقَدْ رُوِّینَا الْبَوْلُ قَائِمًا عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَسَہْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبہ ۱۳۱۰]
(٤٩٤) عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا۔
(ب) ہم نے سیدنا عمرو، علی، سہل بن سعد اور انس بن مالک (رض) سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے والی روایات یہاں نقل کردی ہیں۔

494

(۴۹۵) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْبَوْلُ قَائِمًا أَحْصَنُ لِلدُّبُرِ۔ [ضعیف]
(٤٩٥) سیدنا عمرو بن سعید فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے فرمایا : کھڑے ہو کر پیشاب کرنا پیٹھ کے لیے (بیماری سے) حفاظت کا سبب ہے۔

495

(۴۹۶) وَرَوَی عَدِیُّ بْنُ الْفَضْلِ - وَہُوَ ضَعِیفٌ - عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَبُولَ الرَّجُلُ قَائِمًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحَمْدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرِّمِیُّ وَأَبُو الْفَضْلِ الْخِرَقِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا عَدِیُّ بْنُ الْفَضْلِ فَذَکَرَہُ۔[ضعیف جدًا]
(٤٩٦) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاپ کرنے سے منع فرمایا۔

496

(۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّمَا أَنَا لَکُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ ، فَإِذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْغَائِطِ فَلاَ یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا لِغَائِطٍ وَلاَ بَوْلٍ ، وَلْیَسْتَنْجِ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ۔ وَنَہَی عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّۃِ وَأَنْ یَسْتَنْجِیَ الرَّجُلُ بِیَمِینِہِ))۔ [حسن۔ أخرجہ أبو داؤد ۸]
(٤٩٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں تمہارے لیے باپ کی مثل ہوں جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے لیے جائے تو وہ اپنا منہ اور پیٹھ قبلے کی طرف نہ کرے اور تین پتھروں سے استنجا کرے اور گوبر اور بوسیدہ ہڈی سے منع کیا اور دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے بھی منع فرمایا۔

497

(۴۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلَکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ مِثْلَ إِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَنَہَی عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّۃِ ، وَأَمَرَ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ ۳۱۳]
(٤٩٨) محمد بن عجلان اسی سند سے بیان کرتے ہیں مگر فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوبر اور بوسیدہ ہڈی سے منع کیا اور تین ڈھیلوں کا حکم دیا۔

498

(۴۹۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ قَالُوا لِسَلْمَانَ : قَدْ عَلَّمَکُمْ نَبِیُّکُمْ کُلَّ شَیْئٍ حَتَّی الْخَرَائَۃَ۔ فَقَالَ : أَجَلْ ، قَدْ نَہَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ ، وَنَہَانَا أَنْ یَسْتَنْجِیَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ، وَنَہَانَا أَنْ نَسْتَنْجِیَ بِرَجِیعٍ أَوْ بِعَظْمٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ (ت) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ وَفِیہِ وَقَالَ : لاَ یَسْتَنْجِی أَحَدُکُمْ بِدُونِ ثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۶۲]
(٤٩٩) (الف) عبد الرحمن بن یزید نے سلمان (رض) سے کہا ؎ تمہارا نبی تم کو ہر چیز سکھلاتا ہے یہاں تک قضائے حاجت کا طریقہ بھی ؟ انھوں نے فرمایا : جی ہاں ! یقیناً نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم کو منع کیا کہ ہم قضائے حاجت یا پیشاب کرتے وقت اپنا منہ قبلے کی طرف کریں اور تین ڈھیلوں سے کم استعمال کرنے سے بھی منع کیا اور گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے بھی منع فرمایا۔
(ب) ایک روایت میں ہے کہ تم میں سے کوئی تین ڈھیلوں سے کم سے استنجا نہ کرے۔

499

(۵۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَزِیدَ الْعَطَّارُ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قُرْطٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْغَائِطِ فَلْیَذْہَبْ مَعَہُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ یَسْتَطِیبُ بِہِنَّ ، فَإِنَّہَا تُجْزِئُ عَنْہُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۴]
(٥٠٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم سے کوئی قضائے حاجت کو جائے تو اپنے ساتھ تین ڈھیلے لے جائے۔ ان کے ساتھ استنجا کرے تو وہ اسے کفایت کر جائیں گے۔

500

(۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الاِسْتِطَابَۃِ فَقَالَ : ((بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ لَیْسَ فِیہَا رَجِیعٌ))۔ (ت) قَالَ أَبُو دَاوُدَ کَذَا رَوَاہُ أَبُو أُسَامَۃَ وَابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ وَوَکِیعٌ وَعَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِشَامٍ ، وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِی وَجْزَۃَ عَنْ عُمَارَۃَ ، وَکَانَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ : الصَّوَابُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَیْمَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۱]
(٥٠١) سیدنا خزیمہ بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استنجا کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین ڈھیلوں کا فرمایا، لیکن اس میں گوبر سے منع کیا۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ علی بن مدینی (رح) کہا کرتے تھے : ایک جماعت کا ہشام کا عروہ بن خزیمہ سے روایت کرنا درست ہے۔

501

(۵۰۲) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ مَرَّۃً عَنْ ہِشَامٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَیْمَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ فَذَکَرَہُ۔ (ج) قَالَ أَبُو عِیسَی قَالَ الْبُخَارِیُّ : أَخْطَأَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ إِذْ زَادَ فِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَالصَّحِیحُ مَا رَوَی عَبْدَۃُ وَوَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی خُزَیْمَۃَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ خُزَیْمَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : وَأَبُو خُزَیْمَۃَ ہُوَ عَمْرُو بْنُ خُزَیْمَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٠٢) شیخ (رح) فرماتے ہیں : ابو معاویہ اسی پچھلی روایت کی طرح بیان فرماتے ہیں۔
(ب) امام ابوعیسیٰ فرماتے ہیں کہ امام بخاری (رح) نے فرمایا : جب ابو معاویہ اس سند میں عبدالرحمن بن سعد کا اضافہ کرتا ہے تو غلطی کرتا ہے۔
(ج) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ صحیح سند یہ ہے : عبدۃ و وکیع عن ہشام بن عروۃ عن أبی خزیمۃ عن عمارۃ بن خزیمۃ عن خزیمۃ۔
(د) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ ابو خزیمہ عمرو بن خزیمہ ہے۔

502

(۵۰۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ آتِیَہُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ، فَأَتَیْتُہُ بِحَجَرَیْنِ وَرَوْثَۃٍ ، فَأَخَذَ الْحَجَرَیْنِ وَأَلْقَی الرَّوْثَۃَ وَقَالَ : ((ایتِنِی بِحَجَرٍ))۔ [ضعیف]
(٥٠٣) سیدنا عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین پتھر لانے کا حکم دیا تو میں دو پتھر اور ایک گوبر لے آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پتھر لے لیے اور گوبر پھینک دیا اور فرمایا : میرے پاس پتھر لے کر آؤ۔

503

(۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ تَوَضَّأَ فَلْیَسْتَنْثِرْ ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْیُوتِرْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ (ت) وَثَبَتَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلُہُ۔ وَعَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلُہُ فِی الاِسْتِجْمَارِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۶۰]
(٥٠٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے اور جو ڈھیلہ استعمال کرے تو وہ طاق عدد میں استعمال کرے۔ “
(ب) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے دوسری روایت اسی طرح منقول ہے۔
(ج) سیدنا جابر (رض) سے ڈھیلے استعمال کرنے کے متعلق اسی طرح منقول ہے۔

504

(۵۰۵) وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَجْمِرْ ثَلاَثًا))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَجْمِرْ ثَلاَثًا))۔ (ق) وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ أَمْرَہُ بِالاِسْتِجْمَارِ وِتْرًا ہُوَ الْوِتْرُ الَّذِی یَزِیدُ عَلَی الْوَاحِدِ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ احمد ۳/۴۰۰]
(٥٠٥) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی ڈھیلے استعمال کرے تو تین استعمال کرے۔

505

(۵۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ وَعَمْرُو بْنُ الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ حُصَیْنٍ الْحُبْرَانِیِّ عَنْ أَبِی سَعْدِ الْخَیْرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْیُوتِرْ ، مَنْ فَعَلَ ہَذَا فَقَدْ أَحْسَنَ ، وَمَنْ لاَ فَلاَ حَرَجَ))۔ (ق) وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وِتْرًا یَکُونُ بَعْدَ الثَّلاَثِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابوداؤد ۳۵]
(٥٠٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو ڈھیلہ استعمال کرے وہ طاق عدد میں استعمال کرے جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو (اس پر) کوئی حرج نہیں۔
(ب) اگر یہ روایت صحیح ہو تو تین کے بعد وتر کا اطلاق ہوگا۔ واللہ اعلم

506

(۵۰۷) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیُوتِرْ ، فَإِنَّ اللَّہَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ ۔ أَمَا تَرَی السَّمَوَاتِ سَبْعًا وَالأَرَضِینَ سَبْعًا وَالطَّوَافَ))۔ وَذَکَرَ أَشْیَائَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۷۷]
(٥٠٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی ڈھیلہ استعمال کرے تو وہ طاق عدد میں استعمال کرو اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ آسمان سات ہیں زمینیں سات ہیں اور طواف (کے چکر) سات ہیں اور ان کے علاوہ چیزوں کا ذکر بھی کیا۔

507

(۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی قَبْرَیْنِ فَقَالَ : إِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیرٍ ، أَمَّا أَحَدُہُمَا فَکَانَ یَمْشِی بِالنَّمِیمَۃِ ، وَأَمَّا الآخَرُ فَکَانَ لاَ یَسْتَنْزِہُ مِنْ بَوْلِہِ ۔ وَقَالَ وَکِیعٌ : لاَ یَتَوَقَّی ۔ قَالَ : فَدَعَا بِعَسِیبٍ رَطْبٍ فَشَقَّہُ بِاثْنَیْنِ ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَی ہَذَا وَاحِدًا وَعَلَی ہَذَا وَاحِدًا ، ثُمَّ قَالَ : لَعَلَّہُ أَنْ یُخَفَّفَ عَنْہُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی وَغَیْرِہِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ کُلِّہِمْ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۱۳]
(٥٠٨) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاشبہ ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑی چیز کی وجہ سے نہیں بلکہ ان میں سے ایک چغل خور تھا اور دوسرا اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ وکیع کہتے ہیں پرہیز نہیں کرتا تھا۔ راوی کہتا ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک تر و تازہ ٹہنی منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کیے، پھر ایک کو ایک قبر پر اور دوسری کو دوسری پر گاڑ دیا پھر فرمایا : شاید اللہ تعالیٰ ان دونوں سے عذاب کو ہلکا کر دے جب تک یہ خشک نہ ہوں۔

508

(۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَۃَ قَالَ : انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِی فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَہُ دَرَقَۃٌ أَوْ شِبْہُ الدَّرَقَۃِ ، فَجَلَسَ فَاسَتَتَرَ بِہَا فَبَالَ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَقُلْتُ أَنَا وَصَاحِبِی : انْظُرْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَیْفَ یَبُولُ کَمَا تَبُولُ الْمَرْأَۃُ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَأَتَانَا فَقَالَ : ((أَمَا عَلِمْتُمْ مَا لَقِیَ صَاحِبُ بَنِی إِسْرَائِیلَ ، کَانَ إِذَا أَصَابَ أَحَدًا مِنْہُمْ شَیْئٌ مِنَ الْبَوْلِ قَرَضَہُ بِالْمِقْرَاضِ ۔ فَنَہَاہُمْ عَنْ ذَلِکَ فَعُذِّبَ فِی قَبْرِہِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۲]
(٥٠٩) عبد الرحمن بن حسنہ فرماتے ہیں کہ میں اور عمرو بن عاص (رض) چلے تو رسول اللہ تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ڈھال یا ڈھال نما کوئی چیز تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ کیا اور بیٹھنے کی حالت میں پیشاب کیا۔ میں اور میرے ساتھی نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دیکھو کیسے پیشاب کرتے ہیں جیسے عورت پیشاب کرتی ہے حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں ہے جو بنی اسرائیل والوں کو پہنچا تھا کہ جب ان کو پیشاب وغیرہ لگ جاتا تو اس کو قینچیوں سے کاٹ دیتے تھے، پھر جب وہ اس کام سے رک گئے تو اپنی قبر میں عذاب دیے گئے۔

509

(۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ۔ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْتِی الْخَلاَئَ فَأَتْبَعُہُ أَنَا وَغُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِإِدَاوَۃٍ مِنْ مَائٍ، فَیَسْتَنْجِی بِہَا۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری۱۴۹]
(٥١٠) عطاء بن ابو میمونہ فرماتے ہیں : میں نے سیدنا انس (رض) سے سنا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جببیت الخلاء آتے تو میں اور انصار کا ایک لڑکا پانی کا برتن لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے جاتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے استنجا فرماتے۔

510

(۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ فِی أَہْلِ قُبَائٍ {فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا} [التوبۃ:۱۰۸] قَالَ : کَانُوا یَسْتَنْجُونَ بِالْمَائِ فَنَزَلَتْ فِیہِمْ ہَذِہِ الآیَۃُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۴]
(٥١١) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ آیت اہل قبا کے متعلق نازل ہوئی { فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا } [التوبۃ : ١٠٨]
اور وہ پانی سے استنجا کرتے تھے اس لیے ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔

511

(۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا} قَالَ : لَمَّا نَزَلَتَ ہَذِہِ الآیَۃُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی عُوَیْمِ بْنِ سَاعِدَۃَ فَقَالَ : ((مَا ہَذَا الطُّہُورُ الَّذِی أَثْنَی اللَّہُ عَلَیْکُمْ بِہِ؟))۔ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا خَرَجَ مِنَّا رَجُلٌ وَلاَ امْرَأَۃٌ مِنَ الْغَائِطِ إِلاَّ غَسَلَ دُبُرَہُ ، أَوْ قَالَ مِقْعَدَتَہُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((فَفِی ہَذَا))۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَنْجِی بِالْمَائِ إِذَا بَالَ۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: مِنَ السُّنَّۃِ غَسْلُ الْمَرْأَۃِ قُبُلَہَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۹۹]
(٥١٢) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب یہ آیت { فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا } نازل ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عویم بن ساعدہ کی طرف پیغام بھیجا اور پوچھا : یہ کون سی طہارت ہے جس پر اللہ نے تمہارے لیے تعریف کی ہے ؟ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے جو مرد یا عورت قضائے حاجت کو نکلتی ہے تو وہ اپنی شرم گاہ کو پانی سے دھوتے ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اسی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ “
(ب) سیدنا حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے کہ جب وہ پیشاب کرتے تو پانی سے استنجا کرتے اور سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ عورت کا اپنی اگلی شرمگاہ کو دھونا سنت ہے۔

512

(۵۱۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ حَدَّثَنِی عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ نَافِعٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ۔ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو أَیُّوبَ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ الأَنْصَارِیُّونَ : أَنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ لَمَّا نَزَلَتْ {فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا وَاللَّہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِینَ} فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَثْنَی عَلَیْکُمْ خَیْرًا فِی الطُّہُورِ؟ فَمَا طُہُورُکُمْ ہَذَا))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَۃِ وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَہَلْ مَعَ ذَلِکَ غَیْرُہُ؟))۔ قَالُوا : لاَ ، غَیْرَ أَنَّ أَحَدَنَا إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ أَحَبَّ أَنْ یَسْتَنْجِیَ بِالْمَائِ ۔ قَالَ : ((ہُوَ ذَاکَ فَعَلَیْکُمُوہُ))۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۳۵۵]
(٥١٣) سیدنا ابو ایوب، جابربن عبداللہ اور انس بن مالک (رض) بیان فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت { فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا وَاللَّہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِینَ } نازل ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے انصار کی جماعت ! اللہ نے تمہاری طہارت کے متعلق بہت اچھی تعریف کی ہے۔ “ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نماز کے لیے وضو کرتے ہیں اور جنابت سے غسل کرتے ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا اس کے علاوہ، انھوں نے کہا : نہیں البتہ ہم سے جب کوئی قضائے حاجت کے لیے نکلتا ہے تو وہ پانی سے استنجا کرنا زیادہ پسند کرتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہی (وہ کام) ہے اس کو لازم پکڑو۔ “

513

(۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : مُرْنَ أَزْوَاجَکُنَّ أَنْ یَغْسِلُوا عَنْہُمْ أَثَرَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ فَإِنِّی أَسْتَحِیِیہُمْ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُہُ۔[صحیح۔ أخرجہ احمد۶/۹۵]
(٥١٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اپنے خاوند کو حکم دو کہ وہ پاخانے اور پیشاب کے نشان کو دھوئیں، میں ان سے حیا کرتی ہوں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ایسے کیا کرتے تھے۔

514

(۵۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ وَأَبُو عَوَانَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ (ت) وَرَوَاہُ أَبُو قِلاَبَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ مُعَاذَۃَ الْعَدَوِیَّۃِ فَلَمْ یُسْنِدْہُ إِلَی فِعْلِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ (ج) وَقَتَادَۃُ حَافِظٌ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥١٥) قتادۃ نے اسی معنی میں روایت ذکر کی ہے۔

515

(۵۱۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا عُقْبَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو عَمَّارٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ نِسْوَۃً مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ دَخَلْنَ عَلَیْہَا قَالَ فَأَمَرَتْہُنَّ أَنْ یَسْتَنْجِینَ بِالْمَائِ وَقَالَتْ : مُرْنَ أَزْوَاجَکُنَّ بِذَلِکَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَفْعَلُہُ۔ قَالَ وَقَالَتْ : ہُوَ شِفَائٌ مِنَ الْبَاسُورِ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا مُرْسَلٌ۔ (ج) أَبُو عَمَّارٍ : شَدَّادٌ لاَ أُرَاہُ أَدْرَکَ عَائِشَۃَ۔ [ضعیف أخرجہ احمد ۶/۹۳]
(٥١٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ بصرہ کی عورتیں ان کے پاس آئیں۔ آپ (رض) نے ان کو پانی سے استنجا کرنے کا حکم دیا اور یہ بھی کہا کہ اپنے خاوندوں کو بھی اس کا حکم دو ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے کرتے تھے اور یہ بواسیر سے شفا کا ذریعہ ہے۔

516

(۵۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ : إِنَّہُمْ کَانُوا یَبْعَرُونَ بَعْرًا وَأَنْتُمْ تَثْلِطُونَ ثَلْطًا ، فَأَتْبِعُوا الْحِجَارَۃَ الْمَائَ۔ (ت) تَابَعَہُ مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ۔ قَالَ : لَیْسَ ہَذَا مِنْ قَدِیمِ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَلِکِ فَإِنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ یَرْوِی عَنِ الشَّبَابِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۶۳۴]
(٥١٧) سیدنا علی بن أبی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ وہ لوگ اونٹوں کی طرح مینگنیاں کرتے تھے اور تم پتلا پاخانہ کرتے ہو، لہٰذا تم پتھروں کے بعد پانی استعمال کرو۔
(ب) عبدالملک کہتے ہیں : یہ حدیث عبدالملک نے شباب سے روایت کی ہے۔

517

(۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّا کُنَّا نَبْعَرُ بَعْرًا ، وَأَنْتُمُ الْیَوْمَ تَثْلِطُونَ ثَلْطًا۔ [ضعیف]
(٥١٨) عبد الملک بن عمیر سے روایت ہے سیدنا علی (رض) نے فرمایا : ہم تو مینگنیاں کرتے تھے اور تم ان دنوں میں پتلا پاخانہ کرتے تھے۔

518

(۵۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ أَبِی دَاوُدَ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنِی وَأَنَا سَابِعُ سَبْعَۃٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا لَنَا طَعَامٌ إِلاَّ وَرَقُ الْحَبْلَۃِ أَوِ الْحُبْلَۃِ - ہَکَذَا حَدَّثَ شُعْبَۃُ - حَتَّی إِنَّ أَحَدَنَا لَیَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاۃُ ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِی عَلَی الإِسْلاَمِ ، لَقَدْ خَسِرْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْیِی۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ : إِلاَّ وَرَقُ الشَّجَرِ أَوِ الْحُبْلَۃِ حَتَّی إِنَّ أَحَدَنَا لَیَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاۃُ مَا لَہُ خِلْطٌ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۰۹۶]
(٥١٩) سعید بن ملک سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ساتواں شخص تھا، ہمارے پاس درختوں کے پتے کھانے کے سوا کچھ نہ تھا۔ اسی طرح شعبہ نے بیان کیا ہے، اور ہم میں سے ہر شخص بکری کی طرح مینگنیاں کرتا تھا، پھر بنواسد اسلام کی وجہ سے میری عزت و تکریم کرتے تھے البتہ اس وقت میں خسارہ اٹھاؤں گا جب میری کوشش ضائع ہوجائے۔
(ب) ابن عیینہ کی روایت میں ہے کہ درخت کے پتے یا لوبیے جیسی ترکاری استعمال کرتے تھے ہم تمام بکری کی طرح مینگنیاں کرتے تھے۔

519

(۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا أَتَی الْخَلاَئَ أَتَیْتُہُ بِمَائٍ فِی تَوْرٍ أَوْ رَکْوَۃٍ فَاسْتَنْجَی، ثُمَّ مَسَحَ یَدَہُ عَلَی الأَرْضِ ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِإِنَائٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَحَدِیثُ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ أَتَمُّ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۵]
(٥٢٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلا جاتے تو میں ایک برتن میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لے کر آتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) استنجا کرتے، پھر اپنا ہاتھ زمین پر ملتے۔ پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دوسرا برتن لے کر آتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے وضو کرتے۔

520

(۵۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ أَبُو عُثْمَانَ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِوَضُوئٍ فَاسْتَنْجَی ، ثُمَّ دَلَکَ یَدَہُ بِالأَرْضِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رِجْلَیْکَ۔ قَالَ : إِنِّی أَدْخَلْتُہُمَا طَاہِرَتَیْنِ ۔ (ت) ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ وَشُعَیْبُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ : ہَذَا أَشْبَہُ بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِیثِ شَرِیکٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مَوْلًی لأَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔[حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ النسائی۵۰]
(٥٢١) سیدنا جریر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے استنجا کیا ‘ پھر اپنا ہاتھ زمین پر ملا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کے پاؤں ؟ (یعنی پاؤں نہیں دھوئے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے ان کو وضو کر کے پہنا تھا۔

521

(۵۲۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی مَوْلًی لأَبِی ہُرَیْرَۃَ - قَالَ وَأَظُنُّہُ قَالَ أَبُو وَہْبٍ - قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَضِّئْنِی))۔ فَأَتَیْتُہُ بِوَضُوئٍ فَاسْتَنْجَی ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی التُّرَابِ فَمَسَحَہَا بِہِ ثُمَّ غَسَلَہَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ فَقُلْتُ : إِنَّکَ تَوَضَّأْتَ وَلَمْ تَغْسِلْ رِجْلَیْکَ۔ قَالَ : ((إِنِّی أَدْخَلْتُہُمَا وَہُمَا طَاہِرَتَانِ)) ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۲/۳۵۸]
(٥٢٢) ابو وھب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ (رض) کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے وضو کراؤ، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لے کر آیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے استنجا کیا، پھر اپنا ہاتھ مٹی میں داخل کیا اور اس کو ملا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس ہاتھ کو دھویا اور وضو کیا، موزوں پر مسح بھی کیا، میں نے کہا کہ آپ نے وضو کیا اور پاؤں نہیں دھوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں نے ان کو وضو کر کے پہنا تھا۔ “

522

(۵۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ یُوضَعُ لَہُ الْمَائُ وَالأَشْنَانُ ، یَعْنِی لِلاِسْتِنْجَائِ ۔ [صحیح]
(٥٢٣) انس بن سیرین سے روایت ہے کہ سیدنا انس بن مالک (رض) کے لیے پانی اور اشنان (صابن نما بوٹی) رکھا جاتا یعنی استنجا کرنے کے لیے۔

523

(۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی بْنِ سَعِیدِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِیُّ عَنْ جَدِّہِ سَعِیدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَتْبَعُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِإِدَاوَۃٍ لِوُضُوئِہِ وَحَاجَتِہِ قَالَ فَأَدْرَکَہُ یَوْمًا فَقَالَ: ((مَنْ ہَذَا؟))۔ قَالَ : أَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ۔ قَالَ : ((ابْغِنِی أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضُ بِہَا وَلاَ تَأْتِنِی بِعَظْمٍ وَلاَ رَوْثٍ))۔ فَأَتَیْتُہُ بِأَحْجَارٍ فِی ثَوْبِی ، فَوَضَعْتُہَا إِلَی جَنْبِہِ حَتَّی إِذَا فَرَغَ وَقَامَ تَبِعْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا بَالُ الْعَظْمِ وَالرَّوْثِ؟ فَقَالَ : ((أَتَانِی وَفْدُ نَصِیبِینَ فَسَأَلُونِی الزَّادَ ، فَدَعَوْتُ اللَّہَ لَہُمْ أَنْ لاَ یَمُرُّوا بِرَوْثَۃٍ وَلاَ بِعَظْمٍ إِلاَّ وَجَدُوا عَلَیْہِ طَعَامًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۶۴۷]
(٥٢٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) ، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو اور قضائے حاجت کے لیے پانی کا برتن آپ کے پیچھے لے جاتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک دن پایا تو پوچھا : کون ہے ؟ انھوں نے کہا : میں ابو ہریرۃ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے لیے پتھر تلاش کرو تاکہ میں استنجا کروں اور میرے پاس ہڈی اور گوبر نہ لانا۔ میں اپنے کپڑوں میں دو پتھر لایا وہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں رکھ دیے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوگئے اور کھڑے ہوئے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے رہا۔
میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہڈی اور گوبر کا کیا معاملہ ہے ؟
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس نصیبین کا وفد آیا، انھوں نے سے زاد راہ کا سوال کیا، میں نے ان کے لیے اللہ سے دعا کی کہ وہ جس گوبر اور ہڈی کے پاس سے گزریں اس پر کھانا پائیں۔

524

(۵۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ حَیَّانَ الْمَازِنِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی عَنْ جَدِّہِ سَعِیدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحْمِلُ إِدَاوَتِی فَأَدْرَکْتُہُ وَہُوَ یُرِیدُ الْحَاجَۃَ۔ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَکِّیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی مُخْتَصَرًا دُونَ سُؤَالِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَدُونَ ذِکْرِ الْجِنِّ مِنْ نَصِیبِینَ۔[صحیح]
(٥٢٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک برتن اٹھائے ہوئے نکلا، تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس حال میں پایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کا ارادہ رکھتے تھے۔

525

(۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ وَأَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ قَالاَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ لَیْسَ أَبُو عُبَیْدَۃَ ذَکَرَہُ وَلَکِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ یَقُولُ : أَتَی النَّبِیُّ -ﷺ- الْغَائِطَ فَأَمَرَنِی أَنْ آتِیَہُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ قَالَ فَوَجَدْتُ حَجَرَیْنِ وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْہُ ، فَأَخَذْتُ رَوْثَۃً وَأَتَیْتُ بِہَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخَذَ الْحَجَرَیْنِ وَأَلْقَی الرَّوْثَۃَ وَقَالَ : ((ہَذَا رِکْسٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ وَہَذَا حَدِیثٌ قَدْ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ فَرَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ہَکَذَا وَاعْتَمَدَہُ الْبُخَارِیُّ وَوَضَعَہَ فِی الْجَامِعِ۔ (ت) وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَزَادَ فِی آخِرِہِ : ائْتِنِی بِحَجَرٍ ۔ وَرَوَاہُ زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ وَرَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ (ج) قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : حَدِیثُ إِسْرَائِیلَ عِنْدِی أَثْبَتُ وَأَصَحُّ لأَنَّ إِسْرَائِیلَ أَثْبَتُ فِی أَبِی إِسْحَاقَ مِنْ ہَؤُلاَئِ ، وَتَابَعَہُ عَلَی ذَلِکَ قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ۔ قَالَ : وَزُہَیْرٌ فِی أَبِی إِسْحَاقَ لَیْسَ بِذَلِکَ لأَنَّ سَمَاعَہُ مِنْ أَبِی إِسْحَاقَ بِآخِرَۃٍ ، وَأَبُو إِسْحَاقَ فِی آخِرِ أَمْرِہِ کَانَ قَدْ سَائَ حِفْظُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۰۰]
(٥٢٦) عبد الرحمن بن اسود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے عبداللہ (رض) کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کو آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے پاس تین پتھر لے کر آؤں مجھے دو پتھر مل گئے اور تیسرے کو میں نے تلاش کیا تو انھیں نہ ملا۔ پھر میں نے گوبر لیا اور اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پتھر لے لیے اور گوبر کو پھینک دیا اور فرمایا یہ پلید ہے۔

526

(۵۲۷) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِحَاجَتِہِ فَقَالَ : ((ائْتِنِی بِشَیْئٍ أَسْتَنْجِی بِہِ وَلاَ تُقَرِّبْنِی حَائِلاً وَلاَ رَجِیعًا)) ۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ إِنْ صَحَّتْ تُقَوَّی رِوَایَۃَ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ۔ (ج) إِلاَّ أَنَّ لَیْثَ بْنَ أَبِی سُلَیْمٍ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۱/۴۲۶]
(٥٢٧) سیدنا عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قضائے حاجت کے لیے نکلا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میرے پاس کوئی چیز لے کر آؤ جس سے میں استنجا کروں اور میرے پاس گوبر نہ لانا۔ “

527

(۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَلْقَمَۃَ ہَلْ کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ عَلْقَمَۃُ : أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ : ہَلْ شَہِدَ أَحَدٌ مِنْکُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ : لاَ ، وَلَکِنَّا کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَفَقَدْنَاہُ فَالْتَمَسْنَاہُ فِی الأَوْدِیَۃِ وَالشِّعَابِ فَقُلْنَا : اسْتُطِیرَ أَوِ اغْتِیلَ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا ہُوَ جَائٍ مِنْ قِبَلِ حِرَائٍ ، قَالَ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَدْنَاکَ فَطَلَبْنَاکَ فَلَمْ نَجِدْکَ ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ۔ قَالَ : ((أَتَانِی دَاعِی الْجِنِّ فَذَہَبْتُ مَعَہُ فَقَرَأْتُ عَلَیْہِمُ الْقُرْآنَ)) ۔ قَالَ : فَانْطَلَقَ بِنَا فَأَرَانَا آثَارَہُمْ وَآثَارَ نِیرَانِہِمْ ، وَسَأَلُوہُ الزَّادَ فَقَالَ : ((کُلُّ عَظْمٍ ذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ یَقَعُ فِی أَیْدِیکُمْ أَوْفَرَ مَا یَکُونُ لَحْمًا ، وَکُلُّ بَعْرَۃٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّکُمْ)) ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَسْتَنْجُوا بِہِمَا فَإِنَّہُمَا طَعَامُ إِخْوَانِکُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی ہَکَذَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۵۰]
(٥٢٨) عامر سے روایت ہے کہ میں نے علقمہ سے سوال کیا : کیا ابن مسعود (رض) جنوں والی رات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے ابن مسعود (رض) سے سوال کیا کہ کیا جنوں والی رات تم میں سے کوئی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا ؟ انھوں نے کہا : نہیں، لیکن ایک رات ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ہم نے آپ کو گم پایا تو ہم نے آپ کو وادیوں اور ٹیلوں میں تلاش کیا پھر ہم نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اڑا لیا گیا ہے یا اغواء کرلیا گیا ہے، ہم نے وہ رات پریشانی کی حالت میں گذاری، لوگوں نے بھی ہماری طرح رات گذاری۔ جب ہم نے صبح دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حراء کی طرف سے آ رہے تھے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گم پایا اور آپ کو بہت تلاش کیا، لیکن ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈھونڈ نہ سکے۔ ہم نے بہت تکلیف میں رات گذاری ہے ایسے ہی دوسرے لوگوں نے بھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جنوں کے داعی آئے تھے، میں ان کے ساتھ چلا گیا اور میں نے ان پر قرآن پڑھا۔ راوی کہتا ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ساتھ چلے اور فرمایا : ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا جائے جو تمہارے ہاتھوں میں ہوتی ہے پھر وہ (جنوں کے لیے) گوشت سے بھر جاتی ہے اور ہر چارے والی میگنی جو تمہارے چوپائے کے لیے ہے، تم ان دونوں سے استنجا نہ کرو کیونکہ یہ دونوں تمہارے (جن) بھائیوں کا کھانا ہے۔

528

(۵۲۹) وَرَوَاہُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ إِلَی قَوْلِہِ : وَآثَارَ نِیرَانِہِمْ۔ قَالَ الشَّعْبِیُّ : وَسَأَلُوہُ الزَّادَ وَکَانُوا مِنْ جِنِّ الْجَزِیرَۃِ۔ إِلَی آخِرِ الْحَدِیثِ مِنْ قَوْلِ الشَّعْبِیِّ مُفَصَّلاً مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَجَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱/۴۵]
(٥٢٩) داؤد بن ابو ہند اسی سند سے (وَآثَار نِیْرَ الِھِمْ ) تک بیان کرتے ہیں۔
(ب) شعبی کہتے ہیں کہ انھوں نے سوال کیا اور وہ ایک جزیرہ کے جن تھے۔ شعبی کی حدیث عبداللہ کی حدیث سے مفصل ہے۔

529

(۵۳۰) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ دَاوُدَ إِلَی قَوْلِہِ : وَآثَارَ نِیرَانِہِمْ۔ ثُمَّ قَالَ قَالَ دَاوُدُ وَلاَ أَدْرِی فِی حَدِیثِ عَلْقَمَۃَ أَوْ فِی حَدِیثِ عَامِرٍ : أَنَّہُمْ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تِلْکَ اللَّیْلَۃَ الزَّادَ فَذَکَرَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ دَاوُدَ مُدْرَجًا فِی الْحَدِیثِ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ۔ [صحیح]
(٥٣٠) محمد بن ابو عدی، داؤد سے (وَآثَار نِیْرَ الِھِمْ ) تک بیان کرتے ہیں، پھر فرماتے ہیں کہ داؤد نے کہا : میں علقمہ کی یا عامر کی حدیث کو نہیں جانتا کہ انھوں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس رات زاد راہ کا سوال کیا ہو جس کو انھوں نے ذکر کیا ہے۔

530

(۵۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَیَّاشٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی عَمْرٍو السَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الدَّیْلَمِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : قَدِمَ وَفْدُ الْجِنِّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا مُحَمَّدُ انْہَ أُمَّتَکَ أَنْ یَسْتَنْجُوا بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثَۃٍ أَوْ حُمَمَۃٍ ، فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ لَنَا فِیہَا رِزْقًا۔ قَالَ فَنَہَی النَّبِیُّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۹]
(٥٣١) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جنوں کا وفد آیا، انھوں نے کہا : اے محمد ! اپنی امت کو منع کرو کہ وہ ہڈی اور گو بر یا کوئلہ سے استنجا نہ کریں، اس لیے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے رزق رکھ دیا ہے۔ راوی کہتا ہے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کردیا۔

531

(۵۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ حَدَّثَکَ مُوسَی بْنُ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یُسْتَنْجِی بِعَظْمٍ حَائِلٍ أَوْ رَوْثَۃٍ أَوْ حُمَمَۃٍ۔ (ج) عُلَیُّ بْنُ رَبَاحٍ لَمْ یَثْبُتْ سَمَاعُہُ مِنَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالأَوَّلُ إِسْنَادٌ شَامِیٌّ غَیْرُ قَوِیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ (ت) وَفِی الْبَابِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ بْنِ سَنَّۃَ الْخُزَاعِیِّ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِیِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَیْسَ فِی رِوَایَتِہِمَا ذِکْرُ الْحُمَمَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۵۵، ۵۶]
(٥٣٢) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بوسیدہ ہڈی، گوبر اور کوئلہ سے استنجا کرنے سے منع کیا ہے۔ (ب) علی بن رباح کا ابن مسعود سے سماع ثابت نہیں۔ پہلی سند جو شافی ہے وہ قوی نہیں۔ واللہ اعلم۔
(ج) رافع تنوخی کی روایت جو سیدنا ابن مسعود (رض) سے ہے اس میں کوئلے کا ذکر نہیں ہے۔

532

(۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : نَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَتَمَسَّحَ بِعَظْمٍ أَوْ بَعْرٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ رَوْحٍ۔ (ت) وَرُوِّینَا فِیہِ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۶۳]
(٥٣٣) ابو زبیر نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم کو منع کیا کہ ہم ہڈی یا اونٹی کی مینگنی سے استنجا کریں۔

533

(۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ یَعْنِی ابْنَ فَضَالَۃَ الْمِصْرِیَّ عَنْ عَیَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِیِّ أَنَّ شُیَیْمَ بْنَ بَیْتَانَ الْقِتْبَانِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ شَیْبَانَ الْقِتْبَانِیِّ عَنْ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : إِنْ کَانَ أَحَدُنَا فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیَأْخُذُ نِضْوَ أَخِیہِ عَلَی أَنَّ لَہُ النِّصْفَ مِمَّا یَغْنَمُ وَلَنَا النِّصْفَ ، وَإِنْ کَانَ أَحَدُنَا لَیَطِیرُ لَہُ النَّصْلُ وَالرِّیشُ وَلِلآخَرِ الْقَدَحُ، ثم قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((یَا رُوَیْفِعُ لَعَلَّ الْحَیَاۃَ سَتَطُولُ بِکَ بَعْدِی، فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّہُ مَنْ عَقَدَ لِحْیَتَہُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا ، أَوِ اسْتَنْجَی بِرَجِیعِ دَابَّۃٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا مِنْہُ بَرِیئٌ))۔ (غ) النِّضْوُ الْبَعِیرُ الْمَہْزُولُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۶]
(٥٣٤) رویفع بن ثابت سے روایت ہے کہ ہم سے کوئی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اپنے بھائی کو تیر پکڑاتا اس شرط پر کہ غنیمت میں سے اس کے لیے آدھا ہے۔ پھر مجھ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے رویفع ! شاید تیری زندگی میرے بعد لمبی ہوجائے، تو لوگوں کو بتادے جس نے داڑھی کی گرہ لگائی یا تندی پہنی یا چوپائے کے گوبر یا ہڈی سے استنجا کیا تو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بری ہیں۔ “

534

(۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَخِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی جُلُودِ الْمَیْتَۃِ : إِنَّ دِبَاغَہَا قَدْ ذَہَبَ بِخَبَثِہِ أَوْ بِنَجَسِہِ أَوْ رِجْسِہِ ۔ [حسن۔ أخرجہ احمد ۱/۲۳۷]
(٥٣٥) سیدنا ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مردار کے چمڑے کے متعلق نقل فرماتے ہیں کہ اس کا رنگ لینا اس کی خباثت، نجاست اور اس کی پلیدی کو ختم کردیتا ہے۔

535

(۵۳۶) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الأَنْصَارِ أَخْبَرَہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ نَہَی أَنْ یَسْتَطِیبَ أَحَدٌ بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثٍ أَوْ جِلْدٍ۔ فَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الْحَارِثِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ وَعَمْرُو بْنُ سَوَادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ : ہَذَا إِسْنَادٌ غَیْرُ ثَابِتٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطحاوی فی شرح المعانی ۱/۱۳۳]
(٥٣٦) عبداللہ بن عبد الرحمن انصاری (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمایا کہ ” بیشک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہڈی یا گوبر یا چمڑے سے استنجاء کرنے کو منع کیا ہے۔ “

536

(۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ طَاوُسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : الاِسْتِنْجَائُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ أَوْ ثَلاَثَۃِ أَعْوَادٍ۔ قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ أَجِدْ۔ قَالَ : ثَلاَثِ حَفَنَاتٍ مِنَ التُّرَابِ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنْ طَاوُسٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَامَ عَنْ طَاوُسٍ۔ وَرَوَاہُ زَمْعَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَۃَ فَرَفَعَہُ مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۶۳۹]
(٥٣٧) طاؤس سے روایت ہے کہ تین پتھروں سے یا تین لکڑیوں سے استنجاء کرنا (مسنون) ہے، میں نے کہا : اگر نہ ملیں تو ؟ انھوں نے کہا : میں اس کو نہیں پایا، پھر کہتے ہیں : تین چلو پانی کے۔ طاؤس سے یہی صحیح ثابت ہے۔

537

(۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَارِثِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ زَمْعَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَامَ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ الْبَرَازَ فَلْیُکْرِمْ قِبْلَۃَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَلاَ یَسْتَقْبِلْہَا وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا ثُمَّ لِیَسْتَطِبْ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ أَوْ ثَلاَثَۃِ أَعْوَادٍ أَوْ ثَلاَثِ حَثَیَاتٍ مِنْ تُرَابٍ ، ثُمَّ لِیَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَخْرَجَ عَنِّی مَا یُؤْذِینِی وَأَمْسَکَ عَلَیَّ مَا یَنْفَعُنِی ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ وَوَکِیعٌ وَغَیْرُہُمْ عَنْ زَمْعَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُضَرِیُّ - وَہُو کَذَّابٌ مَتْرُوکٌ - عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنْ زَمْعَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ یَصِحُّ وَصْلُہُ وَلاَ رَفْعُہُ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیُّ قُلْتُ لِسُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ : أَکَانَ زَمْعَۃُ یَرْفَعُہُ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ فَسَأَلْتُ سَلَمَۃَ عَنْہُ فَلَمْ یَعْرِفْہُ یَعْنِی لَمْ یَرْفَعْہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۵۷]
(٥٣٨) مسلمۃ بن وھرام کہتے ہیں : میں نے طاؤس کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کو آئے تو وہ اللہ کے قبلے کی عزت کرے نہ اس کی طرف منہ کرے اور نہ ہی اس کی طرف پیٹھ، پھیر تین پتھر یا تین لکڑیاں یا پانی کے تین چلوں کے ساتھ استنجا کرے، پھر کہے : سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو نکال دیا اور نفع والی چیز کو روک لیا۔

538

(۵۳۹) وَقَدْ رَوَی مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : قَدِمَ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکٍ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنِ التَّغَوُّطِ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یَسْتَعْلِیَ الرِّیحَ ، وَأَنْ یَتَنَکَّبَ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَقْبِلَہَا وَلاَ یَسْتَدْبِرَہَا ، وَأَنْ یَسْتَنْجِیَ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ لَیْسَ فِیہَا رَجِیعٌ أَوْ ثَلاَثَۃِ أَعْوَادٍ أَوْ ثَلاَثِ حَثَیَاتٍ مِنْ تُرَابٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ فَذَکَرَہُ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَارِثِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِی الْحَافِظُ : لَمْ یَرْوِہِ غَیْرُ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَیْدٍ وَہُوَ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مَرْفُوعًا ، وَذَلِکَ یَرِدُ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الدار قطنی ۱/۵۶]
(٥٣٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ سراقہ بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور پاخانے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے اس کو حکم دیا کہ ہوا بلند کرے اور قبلہ کی جانب نہ منہ کر اور نہ پیٹھ اور تین پتھروں سے استنجا کر، لیکن اس میں گوبر نہ ہو یا تین لکڑیوں سے یا مٹی کے تین چلو سے استنجا کرے۔
(ب) امام ابوالحسن دار قظی فرماتے ہیں کہ مبشر بن عبید کے علاوہ اس روایت کو کوئی بیان نہیں کرتا اور وہ متروک الحدیث ہے۔ شیح کہتے ہیں : سیدنا انس بن مالک (رض) سے یہ روایت مرفوعا منقول ہے۔

539

(۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ غَیْلاَنَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مَوْلَی عُمَرَ یَسَارِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا بَالَ قَالَ : نَاوِلْنِی شَیْئًا أَسْتَنْجِی بِہِ قَالَ : فَأُنَاوِلُہُ الْعُودَ وَالْحَجَرَ أَوْ یَأْتِی حَائِطًا یَتَمَسَّحُ بِہِ أَوْ یُمِسُّہُ الأَرْضَ وَلَمْ یَکُنْ یَغْسِلُہُ۔ وَہَذَا أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ وَأَعْلاَہُ۔ [ضعیف]
(٥٤٠) یسار بن نمیر کے غلام سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) جب پیشاب کرتے تو کہتے : مجھے کوئی چیز دو جس سے میں استنجا کروں راوی کہتا ہے : میں ان کو لکڑی اور پتھر دیتا یا آپ دیوار کے پاس آتے اور اس سے مسح کرتے یا زمین کو چھوتے اور اس کو دھوتے نہیں تھے۔

540

(۵۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْخَضِرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی الطَّرَائِفِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الاِسْتِنْجَائُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ وَبِالتُّرَابِ إِذَا لَمْ یَجِدْ حَجَرًا ، وَلاَ یُسْتَنْجَی بِشَیْئٍ قَدِ اسْتُنْجِیَ بِہِ مَرَّۃً))۔ (ج) عُثْمَانُ الطَّرَائِفِیُّ تَکَلَّمُوا فِیہِ یَرْوِی عَنْ قَوْمٍ مَجْہُولِینَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسٍ وَلاَ یَصِحُّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عدی ۱/۲۰۲، ۲۷۱]
(٥٤١) عبد الرحمن بن عبد الواحد فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تین پتھروں سے استنجا کرو اور مٹی سے استنجا اس وقت کرنا جب پتھر نہ پائے اور جس چیز سے ایک مرتبہ استنجا کیا گیا ہے اس سے دوبارہ استنجا نہ کیا جائے۔ “

541

(۵۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ہَارُونَ بْنِ مُوسَی الْبَلَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ بُخْتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الاِسْتِنْجَائُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ وَبِالتُّرَابِ إِذَا لَمْ یَکُنْ یَجِدُ حِجَارَۃً وَلاَ یُسْتَنْجَی بِشَیْئٍ قَدِ اسْتُنْجِیَ بِہِ مَرَّۃً))۔ (ج) قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ : عَامَّۃُ مَا رَوَی إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ ہَذَا لاَ یُتَابِعُہُ عَلَیْہِ أَحَدٌ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ ابن عدی ۱/۲۰۲]
(٥٤٢) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تین پتھروں اور مٹی سے اس وقت استنجا کرنا جب وہ پتھر نہ پائے اور جس چیز سے ایک مرتبہ استنجاء کیا جائے اس سے دو بار استنجا نہ کیا جائے۔ “

542

(۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُّوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ۔ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ وَأَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ قَالَ وَأَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَالْحَدِیثُ لِلْعَبَّاسِ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا بَالَ أَحَدُکُمْ فَلاَ یَمَسَّ ذَکَرَہُ بِیَمِینِہِ ، وَلاَ یَتَنَفَّسْ فِی الإِنَائِ ، وَلاَ یَسْتَنْجِ بِیَمِینِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ وَفِی بَعْضِ طُرُقِہِ : لاَ یُمْسِکَنَّ أَحَدُکُمْ ذَکَرَہُ بِیَمِینِہِ وَہُوَ یَبُولُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۵۳]
(٥٤٣) (الف) سیدنا ابو قتادۃ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے اور نہ برتن میں سانس لے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرے۔
(ب) ایک روایت میں ہے کہ تم میں سے کوئی ہرگز اپنی شرمگاہ کو پیشاب کرتے ہوئے نہ چھوئے۔

543

(۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَتَی أَحَدُکُمُ الْخَلاَئَ فَلاَ یَسْتَنْجِیَنَّ بِیَمِینِہِ وَلاَ یَمَسَّ ذَکَرَہُ بِیَمِینِہِ))۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ (ت) وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ سَلْمَانَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۵۲]
(٥٤٤) سیدنا قتادۃ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : ” جب تم سے کوئی بیت الخلاء میں آئے تو وہ اپنے دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کرے اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو چھوئے۔ “

544

(۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ لَہُ الْمُشْرِکُونَ : إِنَّا نَرَی صَاحِبَکُمْ یُعَلِّمُکُمْ حَتَّی یُعَلِّمُکُمُ الْخِرَائَۃَ قَالَ أَجَلْ إِنَّہُ نَہَانَا أَنْ یَسْتَنْجِیَ أَحَدُنَا بِیَمِینِہِ ، وَأَنْ یَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ ، وَنَہَانَا عَنِ الرَّوْثِ وَالْعِظَامِ وَقَالَ : لاَ یَسْتَنْجِی أَحَدُکُمْ بِدُونِ ثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۶۲]
(٥٤٥) سیدنا سلمان سے روایت ہے کہ ان کو مشرکوں نے کہا : بلاشبہ ہم تمہارے ساتھی (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کو دیکھتے ہیں کہ وہ تمہیں قضائے حاجت کے لیے بیٹھنے کا طریقہ بھی سکھاتا ہے ! ! ” انھوں نے کہا : جی ہاں، یقیناً آپ نے ہم کو منع کیا ہے کہ ہم میں سے کوئی اپنے دائیں ہاتھ سے استنجا کرے اور قبلہ کی طرف منہ کرے اور ہم کو گوبر اور ہڈیوں سے منع کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سے کوئی تین پتھروں سے کم میں بھی استنجاء نہ کرے۔ “

545

(۵۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی الْقَعْقَاعُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا لَکُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ أُعَلِّمُکُمْ ، فَإِذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمُ الْخَلاَئَ فَلاَ یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا ، وَلاَ یَسْتَنْجِی بِیَمِینِہِ))۔ وَکَانَ یَأْمُرُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ وَیَنْہَی عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱]
(٥٤٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں تمہارے لیے باپ کی مثل ہوں میں تم کو سکھلاتا ہوں جب کوئی بیت الخلا جائے، وہ قبلے کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو تین پتھروں کا حکم دیا کرتے تھے اور گوبر اور بوسیدہ ہڈی سے منع کرتے تھے۔

546

(۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ خَلِیلاَنَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَیُّوبَ یَعْنِی الأَفْرِیقِیَّ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ وَمَعْبَدٍ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ وَہْبٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَتْنِی حَفْصَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَجْعَلُ یَمِینَہُ لِطَعَامِہِ وَشَرَابِہِ وَثِیَابِہِ، وَیَجْعَلُ یَسَارَہُ لِمَا سِوَی ذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابوداؤد۳۲]
(٥٤٧) سیدہ حفصہ (رض) بیان فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا دایاں ہاتھ کھانے اور پینے اور کپڑوں کے لیے رکھا کرتے تھے اور اپنے بائیں ہاتھ کو اس کے علاوہ کاموں کے لیے۔

547

(۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَزِیعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ الْخَفَّافُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَتْ یَدُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْیُمْنَی لِطُہُورِہِ وَلِطَعَامِہِ وَکَانَتِ الْیُسْرَی لِخَلاَئِہِ وَمَا کَانَ مِنْ أَذًی۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمِ بْنِ بَزِیعٍ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ۔
(٨٤٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا دایاں ہاتھ کھانے اور پینے کے لیے اور بایاں ہاتھ بیت الخلاء اور دوسری گندگیوں کے لیے ۔

548

(۵۴۹) وَرَوَاہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ فَلَمْ یُذْکَرْ فِی إِسْنَادِہِ الأَسْوَدَ بْنَ یَزِیدَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳]
(٥٤٩) ابن ابی عروبہ نے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔

549

(۵۵۰) وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِہْرَجَانِیُّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٥٠) ابن ابی عدی نے بھی اس حدیث کو نقل کیا ہے۔

550

(۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا فَہْدُ بْنُ حَیَّانَ الْقَیْسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْقُوبَ الضَّبِّیُّ وَہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَالَ فَأَتَاہُ عُمَرُ بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا عُمَرُ؟ ۔ قَالَ : تَوَضَّأْ بِہِ۔ قَالَ : لَمْ أُومَرْ کُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ ، وَلَوْ فَعَلْتُ کَانَتْ سُنَّۃً ۔ لَفْظُ حَدِیثِ فَہْدِ بْنِ حَیَّانَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۲]
(٥٥١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب کیا تو سیدنا عمر (رض) پانی کا ایک پیالہ لے کر آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے عمر ! یہ کیا ہے ؟ “ سیدنا عمر (رض) نے کہا : آپ اس سے وضو کرلیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو کروں اس کا مجھے حکم نہیں دیا گیا اور اگر میں ایسے کروں تو سنت بن جائے۔

551

(۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ وَزَمْعَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یَزْدَادَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا بَالَ نَتَرَ ذَکَرَہُ ثَلاَثَ نَتَرَاتٍ۔ (ج) قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ : عِیسَی بْنُ یَزْدَادَ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلٌ ، رَوَی عَنْہُ زَمْعَۃُ بْنُ صَالِحٍ لاَ یَصِحُّ ، سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَقِیلَ عِیسَی بْنُ أَزْدَادَ لاَ یُعْرَفُ إِلاَّ بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عدی ۵/۲۵۴]
(٥٥٢) عیسیٰ بن یزداد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پیشاب کرتے تو اپنی شرمگاہ کو تین مرتبہ صاف کرتے۔
(ب) عبداللہ بن عدی کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن یزداد اپنے والد سے مرسل روایت بیان کرتے ہیں۔ عبداللہ کہتے ہیں : عیسیٰ بن یزداد اسی روایت میں ہے۔

552

(۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ الْقَطْرِیُّ حَدَّثَنَا عَتِیقُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُبَیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الاِسْتِطَابَۃِ فَقَالَ : أَوَلاَ یَجِدُ أَحَدُکُمْ ثَلاَثَۃَ أَحْجَارٍ : حَجَرَیْنِ لِلصَّفْحَتَیْنِ وَحَجَرًا لِلْمَسْرَبَۃِ ۔ کَذَا کَانَ فِی کِتَابِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۵۶]
(٥٥٣) سھل بن سعد ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استنجا کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی تین پتھر نہیں پاتا۔ دو پتھر سرین کے لیے اور ایک پتھر بہنے والی جگہ کے لیے۔ اسی طرح آپ کی کتاب میں ہے۔

553

(۵۵۴) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا عَتِیقٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : حَجَرَانِ لِلصَّفْحَتَیْنِ وَحَجَرٌ لِلْمَسْرَبَۃِ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْحَارِثِیُّ قَالَ قَالَ أَبُوالْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ: إِسْنَادُہُ حَسَنٌ۔ یَعْنِی إِسْنَادَ ہَذَا الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(٥٥٤) شیخ عتیق نے اس سند کے ساتھ اور اس کے ہم معنی نقل کیا ہے اور فرمایا : دو پتھر سرین کے لیے اور ایک پتھر بہنے والی جگہ کے لیے۔ ابو حسن دارقطنی کہتے ہیں : اس کی سند حسن ہے۔

554

(۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَغَیْرُہُمَا قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عَبَّادُ بْنُ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ : عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : شُکِیَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- الرَّجُلُ یُخَیَّلُ إِلَیْہِ الشَّیْئُ فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ : ((لاَ یَنْفَتِلْ حَتَّی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیحًا))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رِوَایَۃِ أَبِی سَعِیدٍ : فَلَمَّا دَلَّتِ السُّنَّۃُ عَلَی أَنَّ الرَّجُلَ یَنْصَرِفُ مِنَ الصَّلاَۃِ بِالرِّیحِ کَانَتِ الرِّیحُ مِنْ سَبِیلِ الْغَائِطِ وَکَانَ الْغَائِطُ أَکْثَرَ مِنْہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَغَیْرِہِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَغَیْرِہِ کُلِّہِمْ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۳۷]
(٥٥٥) سیدنا عبداللہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کی شکایت کی گئی جسے نماز میں کسی چیز کا خیال آجائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نہ پھرے یہاں تک کہ آواز سن لے یا بدبو پالے۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب ہوا خارج ہوجائے تو نماز چھوڑ دینا سنت ہے۔ یہ بھی بول براز کی طرح ہے۔

555

(۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَّائُ وَقَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ قَالَ : بَالَ جَرِیرٌ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ فَقِیلَ لَہُ : تَفْعَلُ ہَذَا وَقَدْ بُلْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَالَ وَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ قَالَ إِبْرَاہِیمُ : فَکَانَ یُعْجِبُہُمْ ہَذَا الْحَدِیثُ لأَنَّ إِسْلاَمَ جَرِیرٍ کَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، وَفِی حَدِیثِ ابْنِ طَہْمَانَ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقُلْنَا لَہُ : مَا ہَذَا الَّذِی صَنَعْتَ؟ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَنَعَ مِثْلَ الَّذِی صَنَعْتُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۸۰]
(٥٥٦) (الف) ہمام کہتے ہیں : جریر نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا تو ان سے کہا گیا : آپ یہ کرتے ہیں حالانکہ آپ نے پیشاب کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جی ہاں ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔
(ب) جریر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ اس نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔ ہم نے ان سے کہا : آپ نے یہ کیا کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے ہی کیا جیسے میں نے کیا۔
(ج) امام بخاری (رح) نے یہ روایت اعمش سے دوسری سند کے ساتھ نقل کی ہے۔

556

(۵۵۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ الْبَیْرُوتِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ شُعَیْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ وَہُوَ ابْنُ أَبِی النَّجُودِ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ : أَتَیْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ فَقُلْتُ لَہُ : إِنَّکَ کُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنَّہُ قَدْ حَکَّ فِی صَدْرِی الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ مِنَ الْبَوْلِ وَالْغَائِطِ ، فَأَخْبِرْنِی بِشَیْئٍ إِنْ کُنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ : کَانَ یَأْمُرُنَا إِذَا کُنَّا سَفْرًا أَوْ مُسَافِرِینَ أَنْ لاَ نَخْلَعَ خِفَافَنَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ ، لَکِنْ مِنْ بَوْلٍ وَغَائِطٍ وَنَوْمٍ۔ [حسن۔ أخرجہ الترمذی ۳۵۳۵]
(٥٥٧) زر بن حبیش (رض) فرماتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال کے پاس آیا اور ان سے کہا : آپ اصحاب رسول میں سے ہیں، میرے سینے میں یہ بات کھٹکتی ہے کہ قضائے حاجت اور پیشاب کرنے سے موزوں پر مسح درست ہے یا نہ، مجھے اس کے بارے میں خبر دیجیے۔ اگر آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ سنا ہے۔ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب تم سفر میں ہو تو سوائے جنابت کے اپنے موزوں کو تین دن اور تین راتیں نہ اتارو لیکن پیشاب قضائے حاجت اور نیند سے نہ اتارنا۔

557

(۵۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ زِرٍّ۔ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ : رَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثًا إِلاَّ مِنْ جُنَابَۃٍ ، وَلَکِنْ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ أَوْ رِیحٍ۔ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ : لَمْ یَقُلْ أَوْ رِیحٍ غَیْرُ مِسْعَرٍ۔ [حسن]
(٥٥٨) صفوان بن عسال (رض) فرماتے ہیں : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسح کرنے میں رخصت دی، مسافر کے لیے تین دن تک، مگر جنابت سے (اتاریں جائیں گے) اور قضائے حاجت، پیشاب اور ہوا کے خارج ہونے سے نہیں اتاریں جائیں گے۔
(ب) ابو ولید کہتے ہیں کہ ” أوریح “ کے الفاظ مسعر کے علاوہ کسی نے نہیں کہے۔

558

(۵۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ وَأَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بِوَاسِطَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : یَزِیدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ یَزِیدَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ قَالَ عَلِیٌّ : لَمْ یَقُلْ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَوْ رِیحٍ غَیْرُ وَکِیعٍ عَنْ مِسْعَرٍ۔ [حسن]
(٥٥٩) مسعر نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ علی کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ” أوریح “ کے الفاظ وکیع عن مسعر کی روایت سے کسی اور نے نہیں کہے۔

559

(۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُنْذِرٍ أَبِی یَعْلَی عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً مَذَّائً فَکُنْتُ أَسْتَحْیِی أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لِمَکَانِ ابْنَتِہِ ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : ((یَغْسِلُ ذَکَرَہُ وَیَتَوَضَّأُ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [أخرجہ البخاری ۱۳۲]
(٥٦٠) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی میں حیا کرتا تھا کہ رسول اللہ سے اس کے متعلق سوال کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کی وجہ سے۔ میں نے مقداد بن اسود کو حکم دیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنی شرمگاہ کو دھولے اور وضو کرلے۔ “

560

(۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ مُنْذِرًا الثَّوْرِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : اسْتَحْیَیْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمَذْیِ مِنْ أَجْلِ فَاطِمَۃَ فَأَمَرْتُ رَجُلاً فَسَأَلَہُ فَقَالَ : فِیہِ الْوُضُوئُ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(٥٦١) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ میں سیدہ فاطمہ (رض) کی وجہ سے شرما رہا تھا کہ مذی کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کروں، میں نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس سے وضو ہے۔ “

561

(۵۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَمَرَہُ أَنْ یَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَحَدِنَا إِذَا خَرَجَ مِنْہُ الْمَذْیُ مَاذَا عَلَیْہِ فِی ذَلِکَ ، فَإِنَّ عِنْدِی ابْنَتَہُ وَأَنَا أَسْتَحِی أَنْ أَسْأَلَہُ۔ فَقَالَ الْمِقْدَادُ : فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : إِذَا وَجَدَ ذَلِکَ أَحَدُکُمْ فَلْیَغْسِلْ فَرْجَہُ وَیَتَوَضَّأْ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو النَّضْرِ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ وَرَوَاہُ بُکَیْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْصُولاً۔ [صحیح]
(٥٦٢) مقداد بن اسود سے روایت ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب (رض) نے مجھے حکم دیا کہ ہم میں سے کسی کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کروں کہ جب مذی خارج ہو تو اس پر کیا ہے ؟ اس لیے کہ میرے پاس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی ہے اور میں سوال کرنے سے حیا کرتا ہوں۔ مقداد نے کہا : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی یہ (مذی) پائے تو اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور نماز جیسا وضو کرلے۔ “
(ب) سیدنا ابن عباس (رض) سے یہ روایت موصولاً منقول ہے۔

562

(۵۶۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَرْسَلْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنِ الْمَذْیِ یَخْرُجُ مِنَ الإِنْسَانِ کَیْفَ یَفْعَلُ بِہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَوَضَّأَ وَانْضَحْ فَرْجَکَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۰۳]
(٥٦٣) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے مقداد (رض) کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا تو انھوں نے مذی کے متعلق سوال کیا جو انسان سے خارج ہوتی ہے کہ اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وضو کر اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مار۔ “

563

(۵۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْمَنِیُّ وَالْمَذْیُ وَالْوَدْیُ فَالْمَنِیُّ مِنْہُ الْغُسْلُ وَمِنْ ہَذَیْنِ الْوُضُوئُ یَغْسِلُ ذَکَرَہُ وَیَتَوَضَّأُ۔ (ت) وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : الْوَدْیُ الَّذِی یَکُونُ بَعْدَ الْبَوْلِ فِیہِ الْوُضُوئُ ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۹۷۳]
(٥٦٤) (الف) ابن عباس (رض) منی، مذی اور ودی کے متعلق فرماتے ہیں : منی سے غسل ہے اور مذی اور ودی سے وضو ہے۔ (ایسا شخص) اپنی شرمگاہ کو دھوئے گا اور وضو کرے گا۔
(ب) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : ودی پیشاب کرنے کے بعد آتی ہے اور اس میں وضو ہے۔

564

(۵۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ اسْتَفْتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنِّی أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہَرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ : ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِی عَنْکِ أَثَرَ الدَّمِ وَتَوَضَّئِی وَصَلِّی ، فَإِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلَفِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ حَمَّادٍ دُونَ قَوْلِہِ : وَتَوَضَّئِی ۔ ثُمَّ قَالَ مُسْلِمٌ : وَفِی حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ زِیَادَۃُ حَرْفٍ تَرَکْنَا ذِکْرَہُ ، وَہَذَا لأَنَّ ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ ، إِنَّمَا الْمَحْفُوظُ مَا رَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ہَذَا الْحَدِیثَ وَفِی آخِرِہِ قَالَ قَالَ ہِشَامٌ قَالَ أَبِی : ثُمَّ تَوَضَّأَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ حَتَّی یَجِیئَ ذَلِکَ الْوَقْتُ۔ [صحیح]
(٥٦٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتویٰ لیا کہ مجھے استحاضہ آتا ہے اور میں پاک نہیں ہوتی تو کیا میں نماز کو چھوڑ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ رگ سے ہے حیض نہیں ہے، جب یہ آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب بند ہوجائے تو خون کے نشان کو دھو اور وضو کر کے نماز ادا کر۔ یہ رگ سے ہے حیض نہیں ہے۔
(ب) صحیح مسلم میں توضیٔ کے الفاظ نہیں ہیں، امام مسلم (رح) فرماتے ہیں کہ حدیث حماد بن زید میں الفاظ زیادہ ہیں، ہم نے اس کو روایت نہیں کیا اور یہ زیادتی محفوظ بھی نہیں ہے۔
(ج) ہشام کہتے ہیں کہ میرے والد نے کہا : پھر ہر نماز کے لیے وضو کر یہاں تک کہ دوسری کا وقت آجائے۔

565

(۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ : قَرَأْتُ عَلَی شَرِیکٍ عَنْ أَبِی الْیَقْظَانِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الْمُسْتَحَاضَۃُ تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ حَیْضِہَا ، وَتَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّی))۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ نَذْکُرُ بَعْضَ مَا قِیلَ فِیہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِ الْحَیْضِ۔ [صحیح]
(٥٦٦) عدی بن ثابت اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” استحاضہ والی عورت اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے، روزے رکھے اور نماز پڑھے۔ “

566

(۵۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَہُ الْوُضُوئُ مِنَ الطَّعَامِ - قَالَ الأَعْمَشُ مَرَّۃً : وَالْحِجَامَۃُ لِلصَّائِمِ - فَقَالَ : إِنَّمَا الْوُضُوئُ مِمَّا خَرَجَ وَلَیْسَ مِمَّا دَخَلَ ، وَإِنَّمَا الْفِطْرُ مِمَّا دَخَلَ وَلَیْسَ مِمَّا خَرَجَ۔ (ت) وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَرُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ یَثْبُتُ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق ۶۵۳]
(٥٦٧) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس کھانا کھانے کے بعد وضو کا ذکر کیا گیا۔ ایک مرتبہ اعمش نے پوچھا : روزے دار کو سینگھی لگوانا ؟ تو انھوں نے فرمایا : وضو نکلنے والی چیز سے ہے داخل ہونے والی چیز سے نہیں ہے اور روزے کا ٹوٹنا داخل ہونے والی چیز سے ہے نکلنے والی چیز سے نہیں ہے۔

567

(۵۶۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ حَدَّثَنِی إِدْرِیسُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ یَعْنِی مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الْوُضُوئُ مِمَّا خَرَجَ وَلَیْسَ مِمَّا دَخَلَ)) (ق) وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الَّذِی یَتَوَضَّأُ فَیَخْرُجُ الدُّودُ مِنْ دُبُرِہِ قَالَ : عَلَیْہِ الْوُضُوئُ ۔ وَکَذَلِکَ قَالَ الْحَسَنُ وَجَمَاعَۃٌ۔ [موضوع۔ أخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ]
(٥٦٨) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وضو نکلنے والی چیز سے ہے، داخل ہونے والی چیز سے نہیں ہے۔

568

(۵۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَنْبَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّی یَتَوَضَّأَ ۔ قَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ : مَا الْحَدَثُ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ؟ قَالَ : فُسَائٌ أَوْ ضُرَاطٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کُلِّہِمْ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۳۵]
(٥٦٩) ہمام بن منبہ نے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بےوضو کی نماز قبول نہیں کی جاتی یہاں تک کہ وضو کرے۔ حضر موت کے ایک شخص نے سوال کیا کہ حدث کیا ہے تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : جب ریح خارج ہو آواز سے یا بلا آواز۔

569

(۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ وُضُوئَ إِلاَّ مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِیحٍ))۔ وَہَذَا مُخْتَصَرٌ وَتَمَامَہُ فِیمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی ۷۴]
(٥٧٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وضو (ریح کی) آواز سے یا بدبو سے (فرض) ہوتا ہے۔ (یہ روایت مختصر ہے) “

570

(۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ فِی بَطْنِہِ شَیْئًا فَأَشْکَلَ عَلَیْہِ أَخَرَجَ مِنْہُ شَیْئٌ أَمْ لاَ؟ فَلاَ یَخْرُجْ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیحًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۶۲]
(٥٧١) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی اپنے پیٹ میں کچھ محسوس کر ییا اس کو شبہ ہوجائے کہ اس پیٹ سے کوئی چیز نکلی ہے یا نہیں ؟ تو وہ مسجد سے نہ نکلے جب تک ک آواز سن لے یا بدبو محسوس کرے۔

571

قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَاغْسِلُوا وُجُوہَکُمْ} [المائدۃ: ۶] (۵۷۲) قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَسَمِعْتُ بَعْضَ مَنْ أَرْضَی عِلْمَہُ بِالْقُرْآنِ یَزْعُمُ أَنَّہَا نَزَلَتْ فِی الْقَائِمِینَ مِنَ النَّوْمِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا یَرْوِیہِ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ ذَلِکَ ( إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ) مِنَ الْمَضَاجِعِ یَعْنِی النَّوْمَ۔ [نقلہ عند القرطبی فی تفسیرہٖ ۶/۷۸]
(٥٧٢) (الف) اللہ تعالیٰ نے فرمایا : {إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَاغْسِلُوا وُجُوہَکُمْ } [المائدۃ : ٦]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے اس شخص سے سنا جس کو قرآن کے بارے میں صحیح علم تھا کہ یہ آیت نیند سے بیدار ہونے والوں کے متعلق نازل ہوئی ہے۔
(ب) شیخ فرماتے ہیں : زید بن اسلم سے روایت ہے کہ یہ آیت نیند سے بیدار ہونے والے کے متعلق نازل ہوئی ہے۔

572

(۵۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔ (ق) وَاحْتَجُّ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ عَلَی أَنَّ الآیَۃَ نَزَلَتْ فِی خَاصٍّ بِأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی الصَّلَوَاتِ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۳۹]
(٥٧٣) مالک نے پچھلی حدیث کی طرح ذکر کیا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ آیت خاص طور پر اس وقت نازل ہوئی جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کیں۔

573

(۵۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَ الْفَتْحِ صَلَوَاتَہُ کُلَّہَا بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی رَأَیْتُکَ صَنَعْتَ الْیَوْمَ شَیْئًا لَمْ تَکُنْ تَصْنَعُہُ قَبْلَ الْیَوْمِ قَالَ : ((عَمْدًا فَعَلْتُہُ یَا عُمَرُ ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَفِی السُّنَّۃِ دَلِیلٌ عَلَی أَنْ یَتَوَضَّأَ مَنْ قَامَ مِنْ نَوْمِہِ۔ یَعْنِی بِہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۷]
(٥٧٤) سلیمان بن بریدۃ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن سب نمازیں ایک وضو سے ادا کیں اور موزوں پر مسح کیا، حضرت عمر (رض) نیعرض کیا : میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آج ایساکام کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے عمر ! میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ “
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص نیند سے بیدار ہو وہ وضو کرے۔

574

(۵۷۵) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہِ فَلاَ یَضَعْ یَدَہُ فِی الْوَضُوئِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَحَدُکُمْ أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۸]
(٥٧٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنا ہاتھ پانی میں نہ ڈالے، جب تک اس کو دھونہ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔ “

575

(۵۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَاقَرْحَیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ النَّوْمِ إِلَی الْوُضُوئِ فَلْیُفْرِغْ عَلَی یَدَیْہِ مِنَ الْمَائِ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح]
(٥٧٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی نیند سے (بیدار ہو کر) وضو کرنے کے لیے کھڑا ہو تو وہ اپنے ہاتھوں پر پانی ڈال لے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گذاری ہے۔ “

576

(۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ : أَتَیْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِیَّ قُلْتُ حَکَّ فِی صَدْرِی الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ بَعْدَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ، وَکُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَیْتُکَ أَسْأَلُکَ ہَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذَلِکَ شَیْئًا؟ فَقَالَ : نَعَمْ کَانَ یَأْمُرُنَا إِذَا کُنَّا سَفْرًا أَوْ مُسَافِرِینَ أَنْ لاَ نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ لَکِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ۔ [حسن]
(٥٧٧) زر بن حبیش (رض) فرماتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی کے پاس آیا، میں نے کہا : قضائے حاجت اور پیشاب کرنے کے بعد موزوں پر مسح کرنے کے متعلق میرے دل میں بات کھٹک رہی ہے اور آپ صحابی ہیں، میں آپ کے پاس یہ پوچھنے آیا ہوں اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات سنی ہے تو انھوں نے فرمایا : جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم مسافر ہوں تو تین دن اور تین راتیں اپنے موزوں کو نہ اتاریں سوائے جنابت کے اور قضائے حاجت، پیشاب اور نیند سے نہ اتاریں۔

577

(۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ الْوَضِینِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ الأَزْدِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّمَا الْعَیْنُ وِکَائُ السَّہِ فَمَنْ نَامَ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۰۳]
(٥٧٨) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آنکھیں دبر کا بندھن ہیں، لہٰذا جو سو جائے وہ وضو کرے۔

578

(۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْبَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْعَیْنُ وِکَائُ السَّہِ فَإِذَا نَامَتِ الْعَیْنُ اسْتَطْلَقَ الْوِکَائُ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ أحمد ۴/۹۶]
(٥٧٩) سیدنا معاویہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” آنکھیں دبر کا بندھن ہیں، جب آنکھ سو جائے تو بندھن کھل جاتا ہے۔ “

579

(۵۸۰) وَرَوَاہُ مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ قَالَ : الْعَیْنُ وِکَائُ السَّہِ مَوْقُوفٌ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا۔ (ج) قَالَ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ : وَمَرْوَانُ أَثْبَتُ مِنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ملک ۳۸]
(٥٨٠) سیدنا معاویہ (رض) سے روایت ہے کہ آنکھ دبر کا بندھن ہے یہ حدیث موقوف ہے۔
(ب) مروان بن جناح نے موقوفا روایت ذکر کی ہے۔

580

(۵۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ : إِذَا نَامَ أَحَدُکُمْ مُضْطَجِعًا فَلْیَتَوَضَّأْ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [منکر۔ أخرجہ الحارث فی مسندہ ۸۹]
(٥٨١) زید بن اسلم سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) بن خطاب نے فرمایا : جب کوئی لیٹ کر سوئے تو وہ وضو کرے، یہ روایت مرسل ہے۔

581

(۵۸۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا وَضَعَ أَحَدُکُمْ جَنْبَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۴۱۲]
(٥٨٢) سیدنا عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی اپنے پہلو پر ٹیک لگا کر سو جائے تو وہ وضو کرے۔

582

(۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَجَبَ الْوُضُوئُ عَلَی کُلِّ نَائِمٍ إِلاَّ مَنْ خَفَقَ خَفْقَۃً بِرَأْسِہِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ مُوَقُوفًا وَرُوِیَ ذَلِکَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَثْبُتُ رَفْعُہُ۔ [ضعیف]
(٥٨٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ہر سونے والے پر وضو واجب ہے، مگر جس کا صرف سر جھک جائے تو (نیند کی وجہ سے اس پر وضو نہیں ہے)
(ب) اسے ایک جماعت نے یزید بن ابو زیاد سے موقوفاًنقل کیا ہے اور ایک مرفوع روایت بھی ہے لیکن اس کا مرفوع ہونا ثابت نہیں۔

583

(۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ خَالِدِ بْنِ غِلاَقٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : مَنِ اسْتَحَقَّ النَّوْمَ فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ ۔ [ضعیف أخرجہ علی بن الجعد ۱۴۵۲]
(٥٨٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جس پر نیند ثابت ہوگئی اس پر وضو کرنا واجب ہوگیا۔

584

(۵۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَدَّثَنِی زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ قَالَ الْجُرَیْرِیُّ فَسَأَلْنَاہُ عَنِ اسْتِحْقَاقِ النَّوْمِ فَقَالَ : ہُوَ أَنْ یَضَعَ جَنْبَہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ۔ [ضعیف]
(٥٨٥) ابن علیہ جریری سے اسی سند سے بیان کرتے ہیں۔ (ب) جریری کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھانیند کب ثابت ہوتی ہے تو انھوں نے فرمایا : جب سونے والا اپنا پہلو زمین پر لگا دے۔ (ج) یہ روایت مرفوعاً ثابت نہیں۔

585

(۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَارِثِیُّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یَنَامُ الْیَسِیرَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَیَتَوَضَّأُ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٨٦) نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر (رض) مسجد حرام میں ہلکی نیند سوتے تو وضو فرماتے۔

586

(۵۸۷) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ وَأَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا غَلَبَہُ النَّوْمُ فِی قِیَامِ اللَّیْلِ أَتَی فِرَاشَہُ فَاضْطَجَعَ فَرَقَدَ رُقَادَ الطَّیْرِ ، ثُمَّ یَثِبُ فَیَتَوَضَّأُ وَیُعَاوِدُ الصَّلاَۃَ۔ [حسن]
(٥٨٧) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب ان پر قیام اللیل میں نیند غالب آجاتی تو اپنے بستر پر آتے اور لیٹ جاتی پھر پرندے کی طرح (تھوڑا سا) سوتے، پھر کو دکر اٹھتے، وضو کرتے اور دوبارہ نماز پڑھنے لگ جاتے۔

587

(۵۸۸) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ قَالاَ : مَنْ نَامَ رَاکِعًا أَوْ سَاجِدًا تَوَضَّأَ۔ [حسن]
(٥٨٨) عطاء اور مجاہد سے روایت ہے کہ جو شخص رکوع اور سجدے کی حالت میں سو جائے وہ وضو کرے۔

588

(۵۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ یَرَی عَلَی مَنْ نَامَ جَالِسًا وُضُوئً ا۔ (ت) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِذَا نَامَ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ ۔ وَإِلَی ہَذَا ذَہَبَ الْمُزَنِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی۔ [ضعیف]
(٥٨٩) (الف) حسن سے روایت ہے کہ جو بیٹھے بیٹھے سو جائے تو وہ وضو کرے۔
(ب) حسن سے روایت ہے کہ جو بیٹھا یا کھڑا سو جائے اس پر وضو ہے۔

589

(۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَاذُّ بْنُ فَیَّاضٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَنْتَظِرُونَ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ حَتَّی تَخْفِقَ رُئُ وسُہُمْ ثُمَّ یُصَلُّونَ وَلاَ یَتَوَضَّئُونَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : زَادَ فِیہِ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔[صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۸۶]
(٥٩٠) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) عشا کی نماز کا انتظار کرتے اور نیند سے ان کے سر جھک جاتے پھر وہ نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے۔
(ب) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ شعبہ نے قتادہ سے یہ الفاظ زائد بیان کیے ہیں کہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے کا فعل ہے۔

590

(۵۹۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَنَامُونَ ثُمَّ یَقُومُونَ فَیُصَلُّونَ وَلاَ یَتَوَضَّئُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَۃَ دُونَ قَوْلِہِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۳۰]
(٥٩١) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) (بیٹھے بیٹھے) سو جاتے، پھر کھڑے ہوتے اور نماز ادا کرتے۔ یہ حضرات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں (بھی اس سے) وضو نہیں کرتے تھے۔

591

(۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ حُمَیْدٍ یَعْنِی مُحَمَّدًا حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُ أَصْحَابَ النَّبِیِّ -ﷺ- یُوقَظُونَ لِلصَّلاَۃِ حَتَّی إِنَّی لأَسْمَعُ لأَحَدِہِمْ غَطِیطًا ثُمَّ یَقُومُونَ فَیُصَلُّونَ وَلاَ یَتَوَضَّئُونَ۔ (ق) قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ : ہَذَا عِنْدَنَا وَہُمْ جُلُوسٌ۔ وَعَلَی ہَذَا حَمْلَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَالشَّافِعِیُّ وَحَدِیثَاہُمَا فِی ذَلِکَ مُخَرَّجَانِ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۱۶]
(٥٩٢) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے صحابہ کرام (رض) کو دیکھا کہ ان کو نماز کے لیے بیدار کیا جاتا تھا اور میں ان کے خراٹے کی آواز سنتا، پھر وہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرتے تھے اور وضو نہیں کرتے تھے۔

592

(۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَدَاوُدُ بْنُ شَبِیبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : أُقِیمَتْ صَلاَۃُ الْعِشَائِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی حَاجَۃٌ۔ فَقَامَ یُنَاجِیہِ حَتَّی نَعَسَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ ثُمَّ صَلَّی بِہِمْ وَلَمْ یَذْکُرْ وُضُوئً ا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ دُونَ قَوْلِہِ وَلَمْ یَذْکُرْ وُضُوئً ا۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۴۰]
(٥٩٣) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ عشا کی نماز کھڑی ہوئی تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مجھے کام ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر اس سے سرگوشی کرتے رہے اور لوگوں کو یا کسی ایک کو اونگھ آگئی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا۔
(ب) صحیح مسلم میں ” لَمْ یَذْکُرْ وُضُوئً ا “ کے الفاظ ہیں۔

593

(۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ سَمْعَانَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَنَامُ وَہُوَ جَالِسٌ ثُمَّ یُصَلِّی وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ]
(٥٩٤) نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) بیٹھے بیٹھے سو جاتے تھے، پھر نماز پڑھتے اور وضو نہ کرتے۔

594

(۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَمْ یَرْفَعُہُ قَالَ : مَنْ نَامَ وَہُوَ جَالِسٌ فَلاَ وُضُوئَ عَلَیْہِ ، فَإِنِ اضْطَجَعَ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔ (ت) وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی أُمَامَۃَ۔ وَاحْتَجَّ بَعْضُ أَصْحَابِنَا بِمَا۔ [حسن]
(٥٩٥) سیدنا ابن عباس (رض) سے موقوفاً منقول ہے کہ جو شخص بیٹھ کر سو جائے اس کا وضو (باقی) ہے۔ اگر لیٹ جائے تو اس پر وضو ہے۔

595

(۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ حَدَّثَنَا قَزَعَۃُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنِی بَحْرُ بْنُ کَنِیزٍ السَّقَّائُ عَنْ مَیْمُونٍ الْخَیَّاطِ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ قَالَ : کُنْتُ فِی مَسْجِدِ الْمَدِینَۃِ جَالِسًا أَخْفُقُ ، وَاحْتَضَنَنِی رَجُلٌ مِنْ خَلْفِی فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِالنَّبِیِّ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ وَجَبَ عَلَیَّ وُضُوئٌ ؟ قَالَ : ((لاَ حَتَّی تَضَعَ جَنْبَکَ))۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ تَفَرَّدَ بِہِ بَحْرُ بْنُ کَنِیزٍ السَّقَّائُ ۔ (ج) وَہُوَ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِرِوَایَتِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عدی ۲/۵۴]
(٥٩٥) سیدنا حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے کہ میں مدینہ کی مسجد میں اس حال میں بیٹھا ہوا تھا کہ میرا سر (نیند کی وجہ سے) جھک جاتا تھا ۔ پیچھے سے ایک شخص نے مجھے چوکا مارا تو میں نے مڑ کر دیکھا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا مجھے پر وضو ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں جب تک تیرا پہلونہ جھکے۔

596

(۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ یَزِیدَ الدَّالاَنِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَامَ فِی سُجُودِہِ حَتَّی غَطَّ وَنَفَخَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ نِمْتَ۔ فَقَالَ : ((إِنَّمَا یَجِبُ الْوُضُوئُ عَلَی مَنْ وَضْعَ جَنْبَہُ ، فَإِنَّہُ إِذَا وَضْعَ جَنْبَہُ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُہُ)) ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ حَرْبٍ ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ : إِنَّمَا الْوُضُوئُ عَلَی مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا ، فَإِنَّہُ إِذَا اضْطَجَعَ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُہُ ۔[ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۲۷۴۸]
(٥٩٧) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے میں سو گئے اور نیند نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈھانپ لیا یہاں تک کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ سو گئے تھے، آپ نے فرمایا : جو پہلو کے بل سو جائے اس پر وضو ہے اور جس نے اپنے پہلو رکھ لیے (یعنی لیٹ گیا) تو اس کے جوڑ ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔
(ب) بعض نے حدیث میں بیان کیا ہے کہ لیٹ کر سونے والے پر وضو ہے۔ بلاشبہ جو لیٹ گیا تو اس کے جوڑ ڈھیلے پڑھ جاتے ہیں۔

597

(۵۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِیُّ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ حَرْبٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَجِبُ الْوُضُوئُ عَلَی مَنْ نَامَ جَالِسًا أَوْ قَائِمًا أَوْ سَاجِدًا حَتَّی یَضَعَ جَنْبَہُ ، فَإِنَّہُ إِذَا وَضْعَ جَنْبَہُ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُہُ))۔ تَفَرَّدَ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَلَی ہَذَا الْوَجْہِ یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو خَالِدٍ الدَّالاَنِیُّ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : ہَذَا لاَ شَیْئَ۔ (ت) رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلَہُ ، وَلَمْ یَذْکُرْ فِیہِ أَبَا الْعَالِیَۃِ۔ (ج) وَلاَ أَعْرِفُ لأَبِی خَالِدٍ الدَّالاَنِیِّ سَمَاعًا مِنْ قَتَادَۃَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَوْلُہُ : ((الْوُضُوئُ عَلَی مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا))۔ ہُوَ حَدِیثٌ مُنْکَرٌ لَمْ یَرْوِہِ إِلاَّ یَزِیدُ الدَّالاَنِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ۔ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ شُعْبَۃُ : إِنَّمَا سَمِعَ قَتَادَۃُ مِنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ أَرْبَعَۃَ أَحَادِیثَ : حَدِیثُ یُونُسَ بْنِ مَتَّی ، وَحَدِیثُ ابْنِ عُمَرَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَحَدِیثُ : الْقُضَاۃُ ثَلاَثَۃٌ۔ وَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِی رِجَالٌ مَرْضِیُّونَ مِنْہُمْ عُمَرُ وَأَرْضَاہُمْ عِنْدِی عُمَرُ یَعْنِی فِی : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَسَمِعَ أَیْضًا حَدِیثَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیمَا یَقُولُ عِنْدَ الْکَرْبِ ، وَحَدِیثُہُ فِی رُؤْیَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃَ أُسْرِیَ بِہِ مُوسَی وَغَیْرِہِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَذَکَرْتُ حَدِیثَ یَزِیدَ الدَّالاَنِیِّ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَقَالَ : مَا لِیَزِیدَ الدَّالاَنِیِّ یُدْخِلُ عَلَی أَصْحَابِ قَتَادَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ یَعْنِی بِہِ مَا ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَنَّہُ لاَ یُعْرَفُ لأَبِی خَالِدٍ الدَّالاَنِیِّ سَمَاعٌ مِنْ قَتَادَۃَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَرَوَی أَوَّلَہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَمْ یَذْکُرُوا شَیْئًا مِنْ ہَذَا۔ (ت) وَقَالَ عِکْرِمَۃُ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَحْفُوظًا۔ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((تَنَامُ عَیْنَایَ وَلاَ یَنَامُ قَلْبِی))۔ [ضعیف]
(٥٩٨) (الف) عبد السلام بن حرب اسی سند سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص بیٹھ کر یا کھڑا ہو کر یا سجدہ کی حالت میں میں سو جائے اس پر وضو نہیں ہے جب تک اپنا پہلو نہ رکھ دے (یعنی لیٹ جائے) جب اس نے اپنے پہلو رکھ دیے تو اس کے جوڑ ڈھیلے پڑگئے۔
(ب) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میری آنکھیں سوجاتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ “
(ب) امام ابو عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری (رح) سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اس (حدیث) کی کوئی حقیقت نہیں۔
(ج) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ راوی کا یہ کہنا الْوُضُوئُ عَلَی مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا منکر ہے۔
(د) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ شعبہ نے ابو عالیہ سے چار احادیث سنی ہیں : حدیث یونس بن متی، حدیث ابن عمر غار کے متعلق، حدیث القضاۃ ثلاثۃ، حدیث ابن عباس لا صلوۃ بعد العصر۔ شیخ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کی روایت کہ مصیبت کے وقت کیا پڑھا جائے اور سفر معراج میں موسیٰ (علیہ السلام) اور دوسرے انبیاء کی رؤیت وغیرہ کی روایت بھی۔

598

(۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَحُمَیْدٍ وَحَمَّادٍ الْکُوفِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَامَ حَتَّی سُمِعَ لَہُ غَطِیطٌ فَقَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَ عِکْرِمَۃُ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ مَحْفُوظًا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۳۸]
(٥٩٩) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خراٹوں کی آواز آنے لگی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ عکرمہ کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محفوظ تھے ۔

599

(۶۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَامَ حَتَّی نَفَخَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ دُونَ الزِّیَادَۃِ الَّتِی تَفَرَّدَ بِہَا أَبُو خَالِدٍ الدَّالاَنِیُّ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی حَدِیثِ الْمَبِیتِ دُونَ تِلْکَ الزِّیَادَۃِ۔ (ق) وَنَوْمُہُ ہَذَا کَانَ مُضْطَجِعًا ، وَکَانَ -ﷺ- یَتْرُکُ الْوُضُوئَ مِنْہُ مَخْصُوصًا۔ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَیْہِ مَا۔ [صحیح]
(٦٠٠) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خراٹے لیے، پھر کھڑے ہوئے نماز ادا کی اور وضو نہیں کیا۔
(ب) اسی طرح ابن عباس (رض) کی رات گزارنے والی حدیث ہے جس میں یہ زیادتی نہیں ہے۔
(ج) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نیند لیٹ کر تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو نہیں کیا، یہ آپ کا خاصہ ہے جس پر یہ حدیث دلالت کر رہی ہے۔

600

(۶۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو کُرَیْبًا یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بِتُّ عِنْدَ خَالَتِی مَیْمُونَۃَ ذَاتَ لَیْلَۃً ، فَلَمَّا کَانَ فِی بَعْضِ اللَّیْلِ قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوئً ا خَفِیفًا - یُخَفِّفُہُ عَمْرٌو وَیُقَلِّلُہُ جِدًّا - ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی ، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ ثُمَّ قُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ فَحَوَّلَنِی فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ ، ثُمَّ صَلَّی مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّی نَفَخَ ، ثُمَّ جَائَہُ الْمُنَادِی فَآذَنَہُ بِالصَّلاَۃِ۔ وَقَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً أُخْرَی : ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَصَلَّی بِنَا وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَ سُفْیَانُ قُلْنَا لِعَمْرٍو : إِنَّ أُنَاسًا یَقُولُونَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَنَامُ عَیْنُہُ وَلاَ یَنَامُ قَلْبُہُ۔ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَقُولُ: رُؤْیَا الأَنْبِیَائِ وَحْیٌ۔ وَقَرَأَ{إِنِّی أَرَی فِی الْمَنَامِ أَنِّی أَذْبَحُکَ} [الصافات:۱۰۲] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ إِلاَّ أَنَّہُمَا قَالاَ قَالَ سُفْیَانُ : وَہَذَا لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَاصَّۃً لأَنَّہُ بَلَغَنَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَنَامُ عَیْنَاہُ وَلاَ یَنَامُ قَلْبُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۱۷]
(٦٠١) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں ایک رات اپنی خالہ میمونہ (رض) کے پاس ٹھہرا۔ رات کا کچھ حصہ گزرنے کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لٹکی ہوئی مشک سے ہلکا سا وضو کیا ( عمرو اس کو ہلکا اور بہت تھوڑا بیان کرتے ہیں) پھر آپ نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو میں بھی کھڑا ہوا۔ میں نے ویسے ہی وضو کیا جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بائیں جانب کھڑا ہوا۔ آپ نے نماز پڑھی پھر آپ لیٹ کر سو گئے یہاں تک کہ آپ خراٹے لینے لگے، پھر اعلان کرنے والا آیا ۔ اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کے متعلق بتایا۔
اور دوسری مرتبہ سفیان بیان کرتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور ہم کو نماز پڑھائی لیکن وضو نہیں کیا۔
سفیان کہتے ہیں کہ ہم نے عمرو کو کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔ عمرو کہتے ہیں : میں نے عبید بن عمیر سے سنا وہ کہتے تھے کہ انبیاء کے خواب وحی ہوتے ہیں اور بطور دلیل یہ آیت پڑھی {إِنِّی أَرَی فِی الْمَنَامِ أَنِّی أَذْبَحُکَ }[الصافات : ١٠٢]
(ب) بخاری اور مسلم میں ہے کہ سفیان کہتے ہیں : یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خاصہ ہے چونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہمیں پہنچا ہے جو ہمارے لیے دلیل ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔

601

(۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ فِی صَلاَۃِ اللَّیْلِ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ : ((یَا عَائِشَۃُ إِنَّ عَیْنَیَّ تَنَامَانِ وَلاَ یَنَامُ قَلْبِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- کَانَ تَنَامُ عَیْنَاہُ وَلاَ یَنَامُ قَلْبُہُ۔ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : وَکَذَلِکَ الأَنْبِیَائُ صَلَوَاتُ اللَّہُ عَلَیْہِمْ تَنَامُ أَعْیُنُہُمْ وَلاَ تَنَامُ قُلُوبُہُمْ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۹/۱۹]
(٦٠٢) (الف) سیدہ عائشہ (رض) نے رات کی نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔
(ب) سیدنا انس بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ کی آنکھیں سوتی تھیں دل نہیں سوتا تھا ، اسی طرح تمام انبیاء کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن ان کے دل نہیں سوتے۔

602

(۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ یَزِیدَ بْنَ قُسَیْطٍ یَقُولُ: أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : لَیْسَ عَلَی الْمُحْتَبِی النَّائِمِ وَلاَ عَلَی الْقَائِمِ النَّائِمِ وَلاَ عَلَی السَّاجِدِ النَّائِمِ وُضُوئٌ حَتَّی یَضْطَجِعَ ، فَإِذَا اضْطَجَعَ تَوَضَّأَ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [حسن]
(٦٠٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ گوٹھ مار کر سونے والے پر، کھڑے ہو کر سونے والے پر اور سجدے میں سونے والے پر وضو نہیں ہے جب تک لیٹ نہ جائے۔ جب لیٹ گیا تو وضو کرے گا (یہ موقوف روایت ہے) ۔

603

(۶۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ : أَلاَ تُحَدِّثِینِی عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَتْ : بَلَی ، ثَقُلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْنَا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ۔ قَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ ؟ ۔ فَقُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ فَقُلْنَا : لاَ وَہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِی الْمَسْجِدِ یَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لِصَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَکْرٍ أَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ وَبَاقِی الْحَدِیثِ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ (ق) وَالْغُسْلُ بِالإِغْمَائِ شَیْئٌ اسْتَحَبَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالْوُضُوئُ یَکْفِی إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۵۵]
(٦٠٤) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس گیا اور عرض کیا : آپ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مرض کی حدیث بیان نہیں کریں گی ! انھوں نے فرمایا : کیوں نہیں ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بدن مبارک بھاری ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں اے اللہ کے رسول ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برتن میں میرے لیے پانی رکھو ، ہم نے پانی رکھ دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھنے لگے تو آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو افاقہ ہوا تو آپ نے پوچھا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں اے اللہ کے رسول ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برتن میں پانی رکھو ہم نے ایسے ہی کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا، پھر اٹھنے لگے تو آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی پھر آپ کو افاقہ ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : میرے لیے برتن میں پانی رکھو ہم نے برتن میں پانی رکھا۔ آپ نے غسل کیا، پھر آپ اٹھنے لگے تو آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی پھر آپ کو افاقہ ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ؟ ہم نے کہا نہیں وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں اے اللہ کے رسول ! سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں : لوگ مسجد میں (نیند کی وجہ سے) جھکے ہوئے تھے وہ رسول اللہ کے ساتھ عشا کی نماز کا انتظار کر رہے تھے۔ چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدنا ابوبکر (رض) کو پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔
(ب) بےہوشی میں غسل کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مستحب سمجھا اگرچہ وضو بھی کافی ہے۔

604

(۶۰۵) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ - یَعْنِی ابْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ - عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ الْقُبْلَۃَ مِنَ اللَّمْسِ فَتَوَضَّئُوا مِنْہَا۔ [صحیح۔ لغیرہٖ أخرجہ الحاکم ۱/۲۲۹]
(٦٠٥) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : بوسہ، چھونے کی طرح ہے، لہٰذا تم اس سے وضو کرو۔

605

(۶۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَائَ} قَوْلاً مَعْنَاہُ مَا دُونَ الْجِمَاعِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۲۱]
(٦٠٦) سیدنا ابن مسعود (رض) اللہ کے اس فرمان { أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَائَ } کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ اس کا معنی جماع کے علاوہ ہے۔

606

(۶۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : الْقُبْلَۃُ مِنَ اللَّمْسِ وَفِیہَا الْوُضُوئُ ، وَاللَّمْسُ مَا دُونَ الْجِمَاعِ۔ (ت) ہَکَذَا رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٠٧) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : بوسہ چھونے سے ہے اور اس میں وضو ہے اور ” لمس “ جماع کے علاوہ ہے۔

607

(۶۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قُبْلَۃُ الرَّجُلِ امْرَأَتَہُ وَجَسُّہَا بِیَدِہِ مِنَ الْمُلاَمَسَۃِ ، فَمَنْ قَبَّلَ امْرَأَتَہُ أَوْ جَسَّہَا بِیَدِہِ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَفِی رِوَایَۃِ ابْنُ بُکَیْرٍ : فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔ (ق) فَہَذَا قَوْلُ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَخَالَفَہُمُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَحَمَلَ الْمُلاَمَسَۃَ الْمَذْکُورَۃَ فِی الْکِتَابِ الْعَزِیزِ عَلَی الْجِمَاعِ وَلَمْ یَرَ فِی الْقُبْلَۃِ وُضُوئً ا۔[صحیح۔ أخرجہ مالک ۹۵]
(٦٠٨) (الف) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ آدمی کا اپنی بیوی کو بوسہ دینا اور اس کے جسم کو اپنے ہاتھ سے چھونا اور جو شخص اپنی بیوی کو بوسہ دے یا ہاتھ سے چھوئے تو اس پر وضو ہے۔
(ب) ابن بکیر کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ اس پر وضو واجب ہے۔
(ج) یہ قول سیدنا عمر، عبداللہ بن مسعود اور عبداللہ بن عمر (رض) کا ہے ابن عباس نے ان کی مخالفت کی ہے۔ انھوں نے کتاب اللہ میں مذکور ملامسہ کو جماع پر محمول کیا ہے اور ان سے بوسہ لینے سے وضو کے متعلق کوئی روایت نہیں۔

608

(۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : تَذَاکَرْنَا اللَّمْسَ ، فَقَالَ أُنَاسٌ مِنَ الْمَوَالِی : لَیْسَ مِنَ الْجِمَاعِ۔ وَقَالَ أُنَاسٌ مِنَ الْعَرَبِ : ہِیَ مِنَ الْجِمَاعِ۔ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : مَعَ أَیِّہِمْ کُنْتَ؟ قُلْتُ : مَعَ الْمَوَالِی۔ قَالَ : غُلِبَتِ الْمَوَالِی ، إِنَّ اللَّمْسَ وَالْمُبَاشَرَۃَ مِنَ الْجِمَاعِ ، وَلَکِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَکْنَی مَا شَائَ بِمَا شَائَ ، وَقَوْلُ مَنْ یُوَافِقُ قَوْلُہُ ظَاہِرَ الْکِتَابِ أَوْلَی۔ [صحیح]
(٦٠٩) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ہم نے لمس (چھونے) کا ذکر کیا تو موالی میں سے بعض لوگوں نے کہا : یہ جماع نہیں ہے اور اہل عرب نے کہا : یہ جماع ہے۔ میں نے ابن عباس (رض) سے ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا : تم کن کے ساتھ ہو ؟ میں نے کہا : موالی کے ساتھ تو انھوں نے کہا : موالی کی بات ٹھیک نہیں ہے۔ بیشک چھونا اور مباشرت کرنا جماع میں سے ہے، لیکن اللہ نے کنایہ ذکرکیاجی سے اس نے چاہا۔ ان کا قول ظاہری کتاب کے موافق ہونے میں زیادہ اولیٰ ہے۔

609

(۶۱۰) وَاحْتَجَّ بَعْضُ أَصْحَابِنَا بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی وَیَحْیَی بْنُ الْمُغِیرَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : أَنَّہُ کَانَ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَجَائَہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی رَجُلٍ أَصَابَ مِنَ امْرَأَۃٍ لاَ تَحِلُّ لَہُ ، فَلَمْ یَدَعْ شَیْئًا یُصِیبُہُ الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِہِ إِلاَّ وَقَدْ أَصَابَہُ مِنْہَا إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُجَامِعْہَا۔ فَقَالَ : ((تَوَضَّأْ وُضُوئً ا حَسَنًا ثُمَّ قُمْ فَصْلِّ)) ۔ قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَذِہِ الآیَۃُ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ} [ھود: ۱۱۴] الآیَۃَ فَقَالَ : أَہِیَ لَہُ خَاصَّۃً أَمْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً۔ قَالَ : ((بَلْ ہِیَ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً))۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ وَأَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ وَفِیہِ إِرْسَالٌ۔ (ج) عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی لَمْ یُدْرِکْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ۔ [صحیح۔ دون أمرہ بالوضوء ، اخرجہ الحاکم ۱/۲۲۹]
(٦١٠) سیدنا معاذ بن جبل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک شخص نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ اس شخص کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو ایسی عورت پر واقع ہوا جو اس کے لیے حلال نہیں ہے اور اس نے جماع کے سوا ہر کام کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھی طرح وضو کرے پھر کھڑا ہو اور نماز پڑھے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کردی : { أَقِمِ الصَّلاَۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ }[ھود : ١١٤] پوچھا گیا : یہ اس کے لیے خاص ہے یا تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے ہے۔

610

(۶۱۱) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِہِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ (ج) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ وَذُکِرَ لَہُ حَدِیثُ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : أَمَا إِنَّ سُفْیَانَ الثَّوْرِیَّ کَانَ أَعْلَمَ النَّاسِ بِہَذَا ، زَعَمَ أَنَّ حَبِیبًا لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عُرْوَۃَ شَیْئًا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی وَذُکِرَ عِنْدَہُ حَدِیثُ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : تُصَلِّی وَإِنْ قَطَرَ عَلَی الْحَصِیرِ ، وَفِی الْقُبْلَۃِ۔ قَالَ یَحْیَی : احْکِ عَنِّی أَنَّہُمَا شِبْہُ لاَ شَیْئَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَخْلَدٍ الطَّالْقَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَائَ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ أَخْبَرَنَا أَصْحَابٌ لَنَا عَنْ عُرْوَۃَ الْمُزَنِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ (ج) قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رُوِیَ عَنِ الثَّوْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : مَا حَدَّثَنَا حَبِیبٌ إِلاَّ عَنْ عُرْوَۃَ الْمُزَنِیِّ۔ یَعْنِی لَمْ یُحَدِّثْہُمْ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ بِشَیْئٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ فَعَادَ الْحَدِیثُ إِلَی رِوَایَۃِ عُرْوَۃَ الْمُزَنِیِّ وَہُوَ مَجْہُولٌ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۷۸]
(٦١١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک بیوی کو بوسہ دیا، پھر نماز کے لیے نکلے اور وضو نہیں کیا۔
(ب) سفیان ثوری اس روایت کو زیادہ جانتے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ حبیب نے عروہ سے سماع نہیں کیا۔
(ج) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ عورت نماز پڑھے گی اگرچہ خون کے قطرے چٹائی پر گر رہے ہوں۔
(د) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ سفیان ثوری فرماتے ہیں : حبیب نے ہمیں صرف عروۃ مزنی سے روایت کیا ہے۔

611

(۶۱۲) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی رَوْقٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُقَبِّلُ بَعْدَ الْوُضُوئِ ثُمَّ لاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ ، وَقَالَتْ : ثُمَّ یُصَلِّی۔ فَہَذَا مُرْسَلٌ۔ (ج) إِبْرَاہِیمُ التَّیْمِیُّ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَائِشَۃَ قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ وَغَیْرُہُ۔ وَأَبُو رَوْقٍ لَیْسَ بِقَوِیٍّ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ۔ (ت) وَرَوَاہُ أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ أَبِی رَوْقٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ حَفْصَۃَ۔ (ج) وَإِبْرَاہِیمُ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَائِشَۃَ وَلاَ مِنْ حَفْصَۃَ قَالَہُ الدَّارَقُطْنِیُّ وَغَیْرُہُ۔ وَقَدْ رَوَیْنَا سَائِرَ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ وَبَیَّنَّا ضَعْفَہَا فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔ (ق) وَالْحَدِیثُ الصَّحِیحُ عَنْ عَائِشَۃَ فِی قُبْلَۃِ الصَّائِمِ فَحَمَلَہُ الضُّعَفَائُ مِنَ الرُّوَاۃِ عَلَی تَرْکِ الْوُضُوئِ مِنْہَا وَلَوْ صَحَّ إِسْنَادُہُ لَقُلْنَا بِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۴۱]
(٦١٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کے بعد بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھر دوبارہ وضو نہیں کرتے تھے اور سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : پھر نماز پڑھتے تھے (یہ روایت مرسل ہے) ۔
(ب) یحییٰ بن معین نے ابو روق کو ضعیف قرار دیا ہے۔
(ج) امام دارقطنی (رح) فرماتے ہیں کہ ابراہیم کا سیدہ عائشہ (رض) اور حفصہ (رض) سے سماع ثابت نہیں ہے۔
(د) سیدہ عائشہ (رض) سے روزہ کی حالت میں بوسہ لینے والی روایت صحیح ہے۔ بعض لوگوں نے اس کو ترک وضو پر محمول کیا ہے۔

612

(۶۱۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ إِمْلاَئً وَأَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَۃَ یَقُولُ : بَیْنَا نَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَحْمِلُ أُمَامَۃَ بِنْتَ أَبِی الْعَاصِ بْنِ الرَّبِیعِ وَأُمُّہَا زَیْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہِیَ صَبِیَّۃٌ یَحْمِلُہَا عَلَی عَاتِقِہِ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہْیَ عَلَی عَاتِقِہِ یَضَعُہَا إِذَا رَکَعَ ، وَیُعِیدُہَا إِذَا قَامَ حَتَّی قَضَی صَلاَتَہُ ، یَفْعَلُ ذَلِکَ بِہَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۹۴]
(٦١٣) عمرو بن سلیم زرقی نے ابو قتادہ کو کہتے ہوئے سنا کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ، ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امامہ بنت ابی العاص بن ربیع کو اٹھایا ہوا تھا۔ ان کی والدہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی زینب (رض) تھی اور وہ کم سن تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنے کندھوں پر اٹھایا ہوا تھا اور آپ نماز پڑھا رہے تھے۔ جب آپ رکوع کرتے تو اس کو زمین پر لٹا دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اٹھالیتے، اسی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس بچی کے ساتھ ایسے ہی کرتے تھے۔

613

(۶۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو صَادَقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : فَقَدْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- ذَاتَ لَیْلَۃً فَالْتَمَسْتُہُ بِیَدِی ، فَوَقَعَتْ یَدِی عَلَی قَدَمَیْہِ وَہُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَہُوَ سَاجِدٌ وَہُوَ یَقُولُ : ((اللَّہُمَّ أَعُوذُ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ ، وَأَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ لاَ أُحْصِی ثَنَائً عَلَیْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ دُونَ قَوْلِہِ : وَہُوَ سَاجِدٌ۔ (ت) وَرَوَاہُ وُہَیْبٌ وَمُعْتَمِرٌ وَابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ دُونَ ذِکْرِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۸۶]
(٦١٤) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گم پایا، میں نے آپ کو ہاتھ سے تلاش کیا تو میرے ہاتھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قدموں پر لگے تو وہ زمین پر کھڑے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے کی حالت میں تھے اور آپ یہ دعا پڑھ رہے تھے :( (اللَّہُمَّ أَعُوذُ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ ، وَأَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ لاَ أُحْصِی ثَنَائً عَلَیْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ ) ) ۔

614

(۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ بِنْدَارٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُجَیْرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْکَلْبِ وَالْحِمَارِ لَقَدْ رَأَیْتُنِی وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَأَنَا مُضْطَجِعَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلَیَّ فَقَبَضْتُہُمَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَمْرٍو وَفِی حَدِیثِ الْمُقَدَّمِیِّ : لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ غَمَزَنِی فَقَبَضْتُ رِجْلَیَّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ۔ (ت) وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ : حَتَّی إِذَا أَرَادَ أَنْ یُوتِرَ مَسَّنِی بِرِجْلِہِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِی فَقَبَضْتُ رِجْلَیَّ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُوتِرَ أَیْقَظَنِی فَأَوْتَرَتْ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۸۹]
(٦١٥) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : برا ہے جو تم نے ہمیں کتے اور گدھے کے ساتھ ملا دیا ہے، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میں آپ کے اور قبلہ کی درمیان لیٹی ہوتی تھی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے کا ارادہ کرتے تو میرے پاؤں کو چوکا مارتے، میں انھیں سمیٹ لیتی۔
(ب) مقدمی کی حدیث میں اس طرح ہے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لیٹی ہوئی ہوتی تھی جب آپ تشہد کا ارادہ کرتے میرے پاؤں کو چوکا مارتے اور اپنے پاؤں سمیٹ لیتی۔
(ج) عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو میرے پاؤں کو چھوتے۔
(د) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ کرتے تو مجھے چوکا مارتے اور میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی۔
(ھ) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے بیدار کردیتے اور میں بھی وتر پڑھتی۔

615

(۶۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فَتَذَاکَرْنَا مَا یَکُونُ مِنْہُ الْوُضُوئُ ، فَقَالَ مَرْوَانُ : وَمِنْ مَسِّ الذَّکَرِ الْوُضُوئُ ۔ فَقَالَ عُرْوَۃُ : مَا عَلِمْتُ ذَلِکَ۔ فَقَالَ مَرْوَانُ أَخْبَرَتْنِی بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا مَسَّ أَحَدُکُمْ ذَکَرَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔
(٦١٦) سیدنا عروہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس گیا، ہم نے پوچھا : کس چیز سے وضو واجب ہوتا ہے ؟ مروان نے کہا : شرمگاہ کو چھونے سے ۔ عروہ کہتے ہیں : میں یہ نہیں جاننا۔ مروان کہتے ہیں : مجھے بسرہ بنت صفوان نے خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب کوئی شرمگاہ کو چھوئے تو وضو کرے۔ صحیح أخرجہ مالک [٨٩]

616

(۶۱۷) وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ وَزَادَ : فَلْیَتَوَضَّأْ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدُ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن حبان ۱۱۱۶]
(٦١٧) مالک نے اسی طرح نقل کیا ہے۔

617

(۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ قَالَ : وَقَدْ کَانَتْ صَحِبَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا مَسَّ أَحَدُکُمْ ذَکَرَہُ فَلاَ یُصَلِّیَنَّ حَتَّی یَتَوَضَّأَ))۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ بُسْرَۃَ ، وَذَکَرَ سَمَاعَ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۴۶]
(٦١٨) بسرہ بنت صفوان سے روایت ہے کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ نماز نہ پڑھے جب تک وضو نہ کرلے۔ “

618

(۶۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : ذَکَرَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ فِی إِمَارَتِہِ عَلَی الْمَدِینَۃِ : أَنَّہُ یُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ إِذَا أَفْضَی إِلَیْہِ الرَّجُلُ بِیَدِہِ ، فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ وَقُلْتُ : لاَ وُضُوئَ عَلَی مَنْ مَسَّہُ۔ فَقَالَ مَرْوَانُ أَخْبَرَتْنِی بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُ مَا یُتَوَضَّأُ مِنْہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَیُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ ۔ فَقَالَ عُرْوَۃُ : فَلَمْ أَزَلْ أُمَارِی مَرْوَانَ حَتَّی دَعَا رَجُلاً مِنْ حَرَسِہِ فَأَرْسَلَہُ إِلَی بُسْرَۃَ یَسْأَلُہَا عَمَّا حَدَّثَتْ مِنْ ذَلِکَ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ بُسْرَۃُ بِمِثْلِ الَّذِی حَدَّثَنِی عَنْہَا مَرْوَانُ۔ وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَرْوَانَ عَنْ بُسْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۱۶۴]
(٦١٩) مروان بن حکم نے اپنے دور حکومت میں کہا کہ شرمگاہ کو چھونے سے وضو کیا جائے جب کسی کا ہاتھ لگ جائے۔ میں نے اس کا انکار کیا اور کہا : اس پر وضو نہیں ہے جس نے اس کو چھوا۔ مروان کہتے ہیں : مجھ کو بسرہ بنت صفوان نے خبر دی۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ کے پاس تذکرہ کیا گیا کہ کس سے وضو کیا جائے گا ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شرمگاہ کو چھونے سے وضو کیا جائے گا ۔ عروہ کہتے ہیں : میں ہمیشہ مروان سے جھگڑا کرتا رہا جتنی دیر مروان نے اپنے ایک سپاہی کو بسرہ کی طرف بھیجا تاکہ ان سے پوچھے کہ وہ اس بارے میں کیا فرماتی ہیں۔ بسرۃ نے اس کی طرف وہی پیغام بھیجا جو مجھ سے مروان بیان کرتا تھا۔

619

(۶۲۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الإِمَامُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَرْوَانَ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ وَکَانَتْ صَحِبَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا مَسَّ أَحَدُکُمْ ذَکَرَہُ فَلاَ یُصَلِّیَنَّ حَتَّی یَتَوَضَّأَ))۔ (ت) وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ بُسْرَۃَ وَذَکَرَ سَمَاعَ ہِشَامٍ مِنْ أَبِیہِ۔ وَأَمَّا سَمَاعُ أَبِیہِ مِنْ بُسْرَۃَ وَمُشَافَہَتُہَا إِیَّاہُ بِالْحَدِیثِ بَعْدَ سَمَاعِہِ مِنْ مَرْوَانَ فَفِیمَا۔ [صحیح]
(٦٢٠) بسرہ بنت صفوان (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ نماز نہ پڑھے جب تک وضو نہ کرلے۔ “

620

(۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ قَالَ عُرْوَۃُ : فَسَأَلْتُ بُسْرَۃَ فَصَدَّقَتْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۸۱]
(٦٢١) بسرہ بنت صفوان (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ وضو کرے۔ عروۃ کہتے ہیں : میں نے بسرہ (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی۔

621

(۶۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَرْوَانَ عَنْ بُسْرَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ مَسَّ فَرْجَہُ فَلاَ یُصَلِّی حَتَّی یَتَوَضَّأَ))۔ قَالَ : فَأَتَیْتُ بُسْرَۃَ فَحَدَّثَتْنِی کَمَا حَدَّثَنِی مَرْوَانُ عَنْہَا أَنَّہَا سَمِعَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۳۲]
(٦٢٢) سیدہ بسرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ وضو کر کے نماز پڑھے۔ راوی کہتا ہے : میں بسرہ (رض) کے پاس آیا۔ آپ نے مجھے اس طرح حدیث بیان کی جس طرح مروان نے بیان کی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔

622

(۶۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ مَرْوَانَ حَدَّثَہُ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ وَکَانَتْ قَدْ صَحِبَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا مَسَّ أَحَدُکُمْ ذَکَرَہُ فَلاَ یُصَلِّیَنَّ حَتَّی یَتَوَضَّأَ))۔ قَالَ : فَأَنْکَرَ ذَلِکَ عُرْوَۃُ فَسَأَلَ بُسْرَۃَ فَصَدَّقَتْہُ بِمَا قَالَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٢٣) بسرہ بنت صفوان (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ نماز نہ پڑھے جب تک وضو نہ کرلے۔ راوی کہتا ہے کہ عروہ نے اس کا انکار کیا ، پھر سیدہ بسرہ (رض) سے پوچھا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی۔

623

(۶۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ (ت) قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ تَابَعَہُ رَبِیعَۃُ بْنُ عُثْمَانَ وَالْمُنْذِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَعَنْبَسَۃُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَحُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ فَرَوَوْہُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَرْوَانَ عَنْ بُسْرَۃَ۔ قَالَ عُرْوَۃُ : فَسَأَلْتُ بُسْرَۃَ بَعْدَ ذَلِکَ فَصَدَّقَتْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٢٤) سیدہ بسرہ (رض) سے روایت ہے کہ عروۃ کہتے ہیں : میں نے اس کے بعد بسرہ (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی۔

624

(۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْمَدِینِیَّ وَذَکَرَ حَدِیثَ شُعَیْبِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ الَّذِی یُذْکَرُ فِیہِ سَمَاعُ عُرْوَۃَ مِنْ بُسْرَۃَ فَقَالَ عَلِیُّ : ہَذَا مِمَّا یَدُلُّکَ أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ قَدْ حَفِظَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَتْنِی بُسْرَۃُ۔ قَالَ عَلِیٌّ فَحَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ : حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَرْوَانَ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ وَقَدْ کَانَتْ صَحِبَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا مَسَّ أَحَدُکُمْ ذَکَرَہُ فَلاَ یُصَلِّیَنَّ حَتَّی یَتَوَضَّأَ))۔ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ عُرْوَۃُ وَسَأَلَ بُسْرَۃَ فَصَدَّقَتْہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ قَالَ : کَانَ الشَّافِعِیُّ یُوجِبُ الْوُضُوئَ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ اتِّبَاعًا لِخَبَرِ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ لاَ قِیَاسًا۔ وَیَقُولُ الشَّافِعِیُّ أَقُولُ لأَنَّ عُرْوَۃَ قَدْ سَمِعَ حَدِیثَ بُسْرَۃَ مِنْہَا۔ (ج) قَالَ الشَّیْخُ : وَبُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدٍ مِنَ الْمُبَایِعَاتِ ، وَوَرَقَۃُ بْنُ نَوْفَلٍ عَمُّہَا وَہِیَ زَوْجَۃُ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی الْعَاصِ ، قَالَہُ مُصْعَبٌ الزُّبَیْرِیُّ ، وَہِیَ جَدَّۃُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ أُمُّ أُمِّہِ ، قَالَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٢٥) (الف) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھ کو بسرہ (رض) نے خبر دی۔
(ب) بسرۃ بنت صفوان (رض) سے روایت ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ وضو کرلے۔ عروہ نے اس کا انکار کیا پھر جب بسرہ (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے تصدیق کی۔
(ب) ابن خزیمہ کہتے ہیں کہ امام شافعی (رح) سیدہ بسرہ بنت صفوان کی حدیث کی وجہ سے شرمگاہ کو چھونے سے وضو واجب قرار دیتے تھے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عروہ نے یہ حدیث بسرہ (رض) سے سنی ہے۔
(ج) شیخ فرماتے ہیں کہ بسر ہ بنت صفوان بن نوفل بن اسد مبایعات میں سے ہیں اور ورقہ بن نوفل ان کے چچا تھے۔ یہ معاویہ بن مغیرہ بن ابی العاص کی بیوی ہیں۔ یہ مصعب زبیری کا قول ہے اور مالک بن انس کا کہنا ہے کہ یہ عبد الملک بن مروان کی نانی ہیں۔

625

(۶۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ مَسَّ فَرْجَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ الْجَلاَّبُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ : عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ حُمَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا زُرْعَۃَ عَنْ حَدِیثِ أُمِّ حَبِیبَۃَ فَاسْتَحْسَنَہُ وَرَأَیْتُہُ کَانَ یَعُدُّہُ مَحْفُوظًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۴۸۱]
(٦٢٦) ام المؤمنین حبیبہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ وضو کرے۔

626

(۶۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَوِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ النَّوْفَلِیُّ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن عدی ۲/۴۱۳]
(٦٢٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے اس پر وضو ہے۔

627

(۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّہُ قَالَ : کُنْتُ أُمْسِکُ الْمُصْحَفَ عَلَی سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ فَاحْتَکَکْتُ فَقَالَ سَعْدٌ : لَعَلَّکَ مَسِسْتَ ذَکَرَکَ؟ فَقُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : قُمْ فَتَوَضَّأْ۔ فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۹۰]
(٦٢٨) مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میں سیدنا سعد بن أبی وقاص کو قرآن پکڑاتا تھا ۔ میں نے خارش کی تو سیدنا سعد (رض) نے کہا : شاید تو نے اپنی شرمگاہ کو چھوا ہے، میں نے کہا : جی ہاں ! انھوں نے کہا : کھڑا ہو وضو کر، میں کھڑا ہوا میں نے وضو کیا پھر واپس لوٹا۔

628

(۶۲۹) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا مَسَّ الرَّجُلُ ذَکَرَہُ فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۹۱]
(٦٢٩) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب کوئی شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو اس پر وضو کرنا واجب ہے۔

629

(۶۳۰) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَغْتَسِلُ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَۃِ مَا یُجَزِیکَ الْغُسْلُ مِنَ الْوُضُوئِ ؟ قَالَ : بَلَی وَلَکِنِّی أَحْیَانًا أَمَسُّ ذَکَرِی فَأَتَوَضَّأُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۹۳]
(٦٣٠) سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا۔ وہ پہلے غسل کرتے تھے پھر وضو کرتے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا : اے ابا جان ! کیا غسل وضو سے کفایت کرجاتا ہے ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں، لیکن میں کبھی کبھی اپنی شرمگاہ کو چھوتا ہوں تو میں وضو کرتا ہوں۔

630

(۶۳۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فِی سَفَرٍ فَرَأَیْتُہُ بَعْدَ أَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّی ، فَقُلْتُ لَہُ : إِنَّ ہَذِہِ صَلاَۃٌ مَا کُنْتَ تُصَلِّیہَا۔ فَقَالَ : إِنِّی بَعْدَ أَنْ تَوَضَّأْتُ لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ مَسِسْتُ ذَکَرِی ثُمَّ نَسِیتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ فَتَوَضَّأْتُ ثُمَّ عُدْتُ لِصَلاَتِی۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۹۴]
(٦٣١) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ ایک سفر میں تھا، میں نے آپ کو سورج طلوع ہونے کے بعد دیکھا، آپ نے وضو کیا، پھر نماز پڑھی۔ میں نے پوچھا : یہ آپ نے کونسی نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے کہا : میں نے صبح کی نماز کے بعد وضو کیا۔ پھر میں نے اپنی شرمگاہ کو چھوا اور میں بھول گیا، اب پھر میں نے وضو کیا اور اپنی نماز دوبارہ لوٹائی۔

631

(۶۳۲) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔ (ت) وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عَائِشَۃَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ ، وَرَوَی الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ عَنْ مُسْلِمٍ وَسَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَیْنَا ہُوَ یَؤُمُّ النَّاسَ إِذْ زَلَّتْ یَدُہُ عَلَی ذَکَرِہِ ، فَأَشَارَ إِلَی النَّاسِ : أَنِ امْکُثُوا ، ثُمَّ خَرَجَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَجَعَ ، فَأَتَمَّ بِہِمْ مَا بَقِیَ مِنَ الصَّلاَۃِ۔[صحیح۔ أخرجہ مالک ۹۲]
(٦٣٢) (الف) عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں : جس نے اپنی شرمگاہ کو چھوا اس پر وضو واجب ہوگیا۔
(ب) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) ایک دن لوگوں کو نماز کی امامت کر وا رہے تھے ۔ اس دوران انھوں نے ہاتھ سے شرمگاہ کو چھواتو لوگوں کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، پھر وہ گئے وضو کیا پھر واپس لوٹے اور باقی نماز مکمل کی۔

632

(۶۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُقْرِئِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ سَلاَمَۃَ ہُوَ الطَّحَاوِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولاَنِ فِی الرَّجُلِ یَمَسُّ ذَکَرَہُ : یَتَوَضَّأُ۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لِقَتَادَۃَ : عَمَّنْ ہَذَا؟ فَقَالَ : عَنْ عَطَائٍ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطحاوی فی شرح المعانی ۱/۷۶]
(٦٣٣) سیدنا ابن عمر اور ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اپنی شرمگاہ کو چھوا وہ وضو کرے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے قتادہ سے پوچھا : یہ روایت کس کی ہے ؟ انھوں نے کہا : عطاء کی۔

633

(۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ اللَّیْثِ وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ الْیَحْصُبِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ یَقُولُ أَخْبَرَتْنِی بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ الأَسَدِیَّۃُ : أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُ بِالْوَضُوئِ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ وَالْمَرْأَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ : وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذِہِ الزِّیَادَۃِ فِی مَتْنِہِ : وَالْمَرْأَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ۔ لاَ یَرْوِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ غَیْرُ ابْنِ نَمِرٍ ہَذَا۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ہَارُونُ بْنُ زِیَادٍ الْحِنَّائِیُّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَرَوَاہُ أَبُو مُوسَی الأَنْصَارِیُّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَلَی الصِّحَّۃِ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ جَمِیعًا۔ [ضعیف]
(٦٣٤) بسرہ بنت صفوان اسدیہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شرمگاہ کو چھونے سے وضو کا حکم دیا کرتے تھے اور عورت بھی اسی طرح کرے گی۔
(ب) احمد بن عدی فرماتے ہیں کہ متن حدیث میں یہ زیادتی ” وَالْمَرْأَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ “ امام زہری سے ابن نمیر کے علاوہ کوئی بیان نہیں کرتا۔

634

(۶۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : ذَکَرَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ فِی إِمَارَتِہِ عَلَی الْمَدِینَۃِ : أَنَّہُ یُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ إِذَا أَفْضَی إِلَیْہِ بِیَدِہِ۔ فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ وَقُلْتُ : لاَ وُضُوئَ عَلَی مَنْ مَسَّہُ۔ فَقَالَ مَرْوَانُ : بَلَی أَخْبَرَتْنِی بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُ مَا یُتَوَضَّأُ مِنْہُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَیُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ))۔ فَقَالَ عُرْوَۃُ : فَلَمْ أَزَلْ أُمَارِی مَرْوَانَ حَتَّی دَعَا رَجُلاً مِنْ حَرَسِہِ فَأَرْسَلَہُ إِلَی بُسْرَۃَ یَسْأَلُہَا عَمَّا حَدَّثَتْہُ مِنْ ذَلِکَ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ بُسْرَۃُ بِمِثْلِ مَا حَدَّثَنِی عَنْہَا مَرْوَانُ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۱۶۴]
(٦٣٥) حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں : مروان بن حکم نے مدینہ طیبہ میں اپنی امارت کے دوران لکھا کہ شرمگاہ کو چھونے سے وضو کیا جائے جب کسی کا ہاتھ لگ جائے تو میں نے اس کا انکار کیا اور کہا : اس پر وضو نہیں ہے جس نے شرم گاہ کو چھوا۔ مروان کہتے ہیں : مجھ کو بسرہ بنت صفوان نے خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ کے سامنے ذکر کیا گیا کہ کس چیز سے وضو کیا جائے گا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” شرمگاہ کو چھونے سے وضو کیا جائے گا۔ عروہ کہتے ہیں : میں ہمیشہ مروان سے بحث و مباحثہ کرتا رہا یہاں تک کہ ایک پہرے داربسرہ (رض) کی طرف بھیجا تاکہ ان سے سوال کرے کہ وہ اس کے بارے میں کیا بیان کرتی ہے تو سیدہ بسرہ (رض) نے اس کی طرف وہی لکھ بھیجا جو مجھ سے مروان بیان کرتا تھا۔

635

(۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَمِرٍ قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنْ مَسِّ الْمَرْأَۃِ فَرْجَہَا أَتَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَفْضَی أَحَدُکُمْ بِیَدِہِ إِلَی فَرْجِہِ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ قَالَ : وَالْمَرْأَۃُ کَذَلِکَ۔ ظَاہِرُ ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنْ قَوْلَہُ قَالَ : وَالْمَرْأَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ ، وَمِمَّا یَدُلُّ عَلَیْہِ أَنَّ سَائِرَ الرُّوَاۃِ رَوَوْہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ دُونَ ہَذِہِ الزِّیَادِۃِ۔ (ت) وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ اخرجہ النسائی ۴۴۵]
(٦٣٦) عبد الرحمن بن نمیر کہتے ہیں کہ میں نے امام زہری سے عورت کے شرمگاہ کو چھونے کے متعلق سوال کیا کہ کیا وہ وضو کرے گی ؟ انھوں نے کہا : مجھ کو عبداللہ بن ابوبکر عروہ اور مروان بن حکم سے بسرہ بنت صفوان (رض) کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی کا ہاتھ اپنی شرمگاہ کو لگ جائے تو وہ وضو کرلے اور عورت بھی اسی طرح کرے گی۔
(ب) اس حدیث کے ظاہر سے پتا چلتا ہے کہ ” وَالْمَرْأَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ “ زہری کا قول ہے۔

636

(۶۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائٍ الأَدِیبُ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّوْقَانِیُّ بِہَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِجَازِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنِی الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنِی۔ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیُّمَا رَجُلٍ مَسَّ فَرْجَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ ، وَأَیُّمَا امْرَأَۃٍ مَسَّتْ فَرْجَہَا فَلْتَتَوَضَّأْ))۔ (ت) وَرَوَاہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ بَقِیَّۃَ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ۔ (ج) وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیُّ ثِقَۃٌ۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ عَنْ عَمْرٍو ، وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۴۷]
(٦٣٧) شعیب اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھولے تو وہ وضو کرے اور جو عورت اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگالے وہ بھی وضو کرے۔

637

(۶۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ قُتَیْبَۃَ وَأَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ضَمْرَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : ہُوَ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرٍو أَغْرَبُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَخَالَفَہُمُ الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرٍو فِی إِسْنَادِہِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٣٨) عمرو بن شعیب اپنے دادا سے اسی سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
(ب) ابو احمد کہتے ہیں کہ حدیث ابن ثوبان عن أبیہ عن عمرو غریب ہے۔ (ج) شیخ کہتے ہیں : مثنیٰ بن صباح نے عمرو کی مخالفت کی ہے اور وہ قوی نہیں۔

638

(۶۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ إِحْدَی نِسَائِ بَنِی کِنَانَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ تَرَی فِی إِحْدَانَا تَمَسُّ فَرْجَہَا ، وَالرَّجُلُ یَمَسُّ ذَکَرَہُ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَتَوَضَّأُ یَا بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ))۔ قَالَ عَمْرٌو وَحَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ مَرْوَانَ أَرْسَلَ إِلَیْہَا یَسْأَلُہَا فَقَالَتْ : دَعْنِی سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدَہُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ ، فَأَمَرَنِی بِالْوُضُوئِ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٣٩) (الف) بسرہ بنت صفوان (رض) جو بنی کنانہ سے فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ کیا فرماتے ہیں ہم سے کوئی اپنی شرمگاہ کو چھوتی ہے یا کوئی مرد اپنی شرمگاہ کو وضو کرنے کے بعد چھوتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بسرہ بنت صفوان ! وہ عورت وضو کرے۔
(ب) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ مروان نے ان کی طرف ایک شخص کو بھیجا کہ ان سے سوال کرے ۔ انھوں نے کہا : مجھے چھوڑ دو کہ میں رسول اللہ سے سوال کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فلاں فلاں اور عبداللہ بن عمر (رض) موجود تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ کو وضو کا حکم دیا۔

639

(۶۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَکَرِیَّا الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَۃَ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : إِذَا مَسَّتِ الْمَرْأَۃُ فَرْجَہَا تَوَضَّأَتْ۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ الْعُمَرِیُّ عَنْ أَخِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۲۳]
(٦٤٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب کوئی عورت اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وضو کرے۔

640

(۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حُمَیْدٍ الأُشْنَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ النَّوْفَلِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَفْضَی بِیَدِہِ إِلَی فَرْجَہِ لَیْسَ دُونَہَا حِجَابٌ ، فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ وُضُوئُ الصَّلاَۃِ))۔ (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ مَعْنُ بْنُ عِیسَی وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ إِلاَّ أَنَّ یَزِیدَ تَکَلَّمُوا فِیہِ۔ (ج) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ زِیَادٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ النَّوْفَلِیِّ فَقَالَ : شَیْخٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ لَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَلأَبِی ہُرَیْرَۃَ فِیہِ أَصْلٌ فَقَدْ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۱۱۰]
(٦٤١) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس کا ہاتھ شرمگاہ کو لگ جائے اس کے درمیان پردہ نہ ہو تو اس پر نماز کا وضو واجب ہے۔ “
(ب) عبدالمالک نوفلی کہتے ہیں کہ اہل مدینہ کے ایک شیخ نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں۔
(ج) اس میں اصل راوی شیخ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ (رض) کے لیے اس میں اصل ہے۔

641

(۶۴۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ أَبِی وَہْبٍ سَمِعَ جَمِیلَ بْنَ بَشِیرٍ۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : مَنْ أَفْضَی بِیَدِہِ إِلَی فَرْجِہِ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ ہَکَذَا مَوْقُوفٌ وَقِیلَ عَنْ جَمِیلٍ عَنْ أَبِی وَہْبٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ البخاری التاریخ الکبیر ۲/۲۱۶]
(٦٤٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جس شخص کا ہاتھ اپنی شرم گاہ کو لگ جائے تو وہ وضو کرے۔ یہ روایت موقوف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ جمیل ابو وہب سے اور وہ سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل کرتے ہیں۔

642

(۶۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی وَہْبٍ عَنْ جَمِیلٍ الْعِجْلِیِّ عَنْ أَبِی وَہْبٍ الْخُزَاعِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : مَنْ مَسَّ فَرْجَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ ، وَمَنْ مَسَّہُ یَعْنِی مِنْ وَرَائِ الثَّوْبِ فَلَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ ۹/۴۴]
(٦٤٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ وضو کرے اور جس نے کپڑے کے اوپر سے چھوا اس پر وضو نہیں ہے۔

643

(۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو َعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ وَابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَفْضَی أَحَدُکُمْ بِیَدِہِ إِلَی ذَکَرِہِ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ وَزَادَ ابْنُ نَافِعٍ فَقَالَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَسَمِعْتُ غَیْرَ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ یَرْوِیہِ لاَ یَذْکُرُونَ فِیہِ جَابِرًا۔ وَزَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی حَدِیثِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالإِفْضَائُ بِالْیَدِ إِنَّمَا ہُوَ بِبَطْنِہَا ، کَمَا یُقَالُ أَفْضَی بِیَدِہِ مُبَایِعًا ، وَأَفْضَی بِیَدِہِ إِلَی الأَرْضِ سَاجِدًا وَإِلَی رُکْبَتَیْہِ رَاکِعًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الشافعی ۳۵]
(٦٤٤) (الف) محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کسی شخص کا ہاتھ شرمگاہ کو لگ جائے تو وہ وضو کرلے۔ “
(ب) دوسری روایت میں سیدنا جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں۔
(ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے بہت سے حفاظ سے سنا، لیکن انھوں نے سیدنا جابر (رض) کا ذکر نہیں کیا۔

644

(۶۴۵) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِیہِ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ : خَرَجْنَا إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- وَفْدًا حَتَّی قَدِمْنَا عَلَیْہِ فَبَایَعْنَاہُ وَصَلَّیْنَا مَعَہُ ، فَجَائَ رَجُلٌ کَأَنَّہُ بَدَوِیٌّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَرَی فِی مَسِّ الرَّجُلِ ذَکَرَہُ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ : ((وَہَلْ ہُوَ إِلاَّ بَضْعَۃٌ أَوْ مُضْغَۃٌ مِنْکَ))۔ فَہَذَا حَدِیثٌ رَوَاہُ مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو ہَکَذَا۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّبْغِیُّ : مُلاَزِمٌ فِیہِ نَظَرٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ الْیَمَامِیُّ وَأَیُّوبُ بْنُ عُتْبَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ۔ وَکِلاَہُمَا ضَعِیفٌ۔ وَرَوَاہُ عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ قَیْسٍ : أَنَّ طَلْقًا سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ-۔ فَأَرْسَلَہُ۔ وَعِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ أَمْثَلُ مَنْ رَوَاہُ عَنْ قَیْسٍ۔ وَعِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ قَدِ اخْتَلَفُوا فِی تَعْدِیلِہِ ، غَمَزَہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَضَعَّفَہُ الْبُخَارِیُّ جِدًّا ، وَأَمَّا قَیْسُ بْنُ طَلْقٍ فَقَدْ رَوَی الزَّعْفَرَانِیُّ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْنَا عَنْ قَیْسٍ فَلَمْ نَجِدْ مَنْ یَعْرِفُہُ بِمَا یَکُونُ لَنَا قَبُولَ خَبَرِہِ۔ وَقَدْ عَارَضَہُ مَنْ وَصَفْنَا ثِقَتَہُ وَرَجَاحَتَہُ فِی الْحَدِیثِ وَثَبَتِہِ۔ وَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ النَّقَّاشُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی الْقَاضِی السَّرَخْسِیُّ حَدَّثَنَا رَجَائُ بْنُ مُرَجَّی الْحَافِظُ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ فَقَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ : قَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِی قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ وَلاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ قَالَ ابْنُ أَبِی حَاتِمٍ سَأَلْتُ أَبِی وَأَبَا زُرْعَۃَ عَنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ ہَذَا فَقَالاَ : قَیْسُ بْنُ طَلْقٍ لَیْسَ مِمَّنْ تَقُومُ بِہِ حَجَّۃٌ۔ وَوَہَّنَاہُ وَلَمْ یُثَبِّتَاہُ۔ ثُمَّ إِنَّہُ کَانَ إِنْ صَحَّ فِی ابْتَدَائِ الْہِجْرَۃِ حِینَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَبْنِی مَسْجِدَہُ۔ وَسَمَاعُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِ مِمَّنْ رُوِّینَا عَنْہُ فِی ذَلِکَ کَانَ بَعْدَہُ ، وَہُو فِیمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۸۲]
(٦٤٥) سیدنا طلق بن علی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم وفد کی شکل میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھی، ایک دیہاتی شخص آیا ۔ اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! جو شخص وضو کرنے کے بعد اپنی شرمگاہ کو چھو لیتا ہے اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ تو اس کے جسم کا ایک حصہ یا ٹکڑا ہے۔ “ (ب) شیخ کہتے ہیں کہ محمد بن جابر یمامی اور ایوب بن عتبہ قیس بن طلق سے روایت کرتے ہیں اور دونوں ضعیف ہیں۔

645

(۶۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجِانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی قَیْسُ بْنُ طَلْقٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یَبْنِی الْمَسْجِدَ فَقَالَ: ((اخْلِطِ الطِّینَ فَإِنَّکَ أَعْلَمُ بِخَلْطِہِ یَا یَمَامِیُّ))۔ فَسَأَلْتُہُ أَوْ سَأَلَہُ رَجُلٌ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ الرَّجُلَ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَمَسُّ ذَکَرَہُ؟ فَقَالَ : ((إِنَّمَا ہُوَ مِنْکَ))۔ ثُمَّ قَدْ حَمَلَہُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَلَی مَسَّہِ إِیَّاہُ بِظَہْرِ کَفَّہِ۔ فَفِیمَا۔ [ضعیف]
(٦٤٦) سیدنا طلق بن علی (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ مسجد بنا رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یمامی ! تم مٹی کو ملاؤ، یہ کام تم زیادہ جانتے ہو۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا یا کسی شخص نے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے اس شخص کے بارے میں جو وضو کرتا ہے پھر اپنی شرمگاہ کو چھوتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ تیرے بدن ہی کا حصہ ہے۔ “
پھر ہمارے بعض اصحاب نے اس کو اپنی ہتھیلی کے ظاہری حصے کے چھونے کو محمول کیا ہے۔

646

(۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی شَیْخٌ لَنَا مِنْ أَہْلِ الْیَمَامَۃِ یُقَالُ لَہُ قَیْسُ بْنُ طَلْقٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْ سَمِعَ رَجُلاً یَسْأَلُہُ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا أَصَلَّی فَذَہَبْتُ أَحُکُّ فَخِذِی فَأَصَابَتْ یَدِی ذَکَرِی۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ہُوَ مِنْکَ))۔ وَالظَّاہِرُ مِنْ حَالِ مَنْ یَحُکُّ فَخِذَہُ فَأَصَابَتْ یَدُہُ ذَکَرَہُ أَنَّہُ إِنَّمَا یُصِیبُہُ بِظَہْرِ کَفِّہِ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۴۸۳]
(٦٤٧) سیدنا طلق بن علی (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا یا کسی شخص نے سوال کیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اس دوران میں اپنی ران پر خارش کرنا شروع ہوا تو میرا ہاتھ میری شرمگاہ کو لگ گیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تیرا ہی حصہ ہے۔ (ب) اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اپنی ران پر خارش کرتے ہوئے اس کا ہاتھ شرم گاہ پر پڑگیا۔

647

(۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ الْعَدْلُ الْحَافِظُ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی الْقَاضِی السَّرَخْسِیُّ حَدَّثَنَا رَجَائُ بْنُ مُرَجَّی الْحَافِظُ قَالَ : اجْتَمَعْنَا فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ أَنَا وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیُّ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ ، فَتَنَاظَرُوا فِی مَسِّ الذَّکَرِ فَقَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ : یُتَوَضَّأُ مِنْہُ۔ وَتَقَلَّدَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیُّ قَوْلَ الْکُوفِیِّینَ وَقَالَ بِہِ۔ فَاحْتَجَّ ابْنُ مَعِینٍ بِحَدِیثِ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ وَاحْتَجَّ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیُّ بِحَدِیثِ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ ، وَقَالَ لِیَحْیَی: کَیْفَ تَتَقَلَّدُ إِسْنَادَ بُسْرَۃَ وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ أَرْسَلَ شُرَطِیًّا حَتَّی رَدَّ جَوَابَہَا إِلَیْہِ؟ فَقَالَ یَحْیَی: ثُمَّ لَمْ یُقْنِعْ ذَلِکَ عُرْوَۃَ حَتَّی أَتَی بُسْرَۃَ فَسَأَلَہَا وَشَافَہَتْہُ بِالْحَدِیثِ۔ ثُمَّ قَالَ یَحْیَی : وَلَقَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِی قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ وَأَنَّہُ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ۔ فَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ : کِلاَ الأَمْرَیْنِ عَلَی مَا قُلْتُمَا۔ فَقَالَ یَحْیَی : مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : یُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یَقُولُ لاَ یُتَوَضَّأُ مِنْہُ ، وَإِنَّمَا ہُوَ بَضْعَۃٌ مِنْ جَسَدِکَ۔ فَقَالَ یَحْیَی : ہَذَا عَمَّنْ؟ فَقَالَ : عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَنْ ہُزَیْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ، وَإِذَا اجْتَمَعَ ابْنُ مَسْعُودٍ وَابْنُ عُمَرَ وَاخْتَلَفَا فَابْنُ مَسْعُودٍ أَوْلَی أَنْ یُتَّبَعَ۔ فَقَالَ لَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ : نَعَمْ وَلَکِنْ أَبُو قَیْسٍ الأَوْدِیُّ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنِی أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ : مَا أُبَالِی مَسِسْتُہُ أَوْ أَنْفِی۔ فَقَالَ یَحْیَی : بَیْنَ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ وَعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ مَفَازَۃٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۳۴]
(٦٤٨) (الف) محدث رجاء بن مرجی فرماتے ہیں کہ ہم احمد بن حنبل، علی بن مدینی اور یحییٰ بن معین مسجد خیف میں جمع ہوئے، وہاں مسِ ذکر پر بحث و مباحثہ ہوا (کہ اس پر وضو ہے یا نہیں) تو یحییٰ بن معین نے کہا : اس سے وضو ہے۔ علی بن مدینی نے کو فیوں کے قول کی تقلید کی۔ ابن معین کی دلیل سیدہ بسرہ بنت صفوان (رض) کی حدیث ہے اور علی بن مدینی (رح) کی دلیل سیدنا طلق بن قیس کی روایت ہے اور انھوں نے یحییٰ بن معین سے کہا کہ آپ بسرہ بنت مروان (رض) اور مروان بن حکم کی حدیث کو کیسے قبول کریں گے جبکہ مروان نے تو ایک سپاہی بھیجا تھا تو مروان کی طرف سیدہ بسرہ (رض) نے جواب بھیجا تو یحییٰ بن معین نے کہا کہ مروان نے اس پر بس نہیں کی وہ سیدہ بسرہ (رض) کے پاس آئے اور ان سے حدیث سنی، پھر یحییٰ بن معین نے کہا : اکثر لوگ قیس بن طلق والی روایت پر ہیں اور وہ حدیث قابل حجت نہیں۔
(ب) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ شرمگاہ کو چھونے سے وضو کیا جائے گا۔ (ج) سیدنا علی (رض) کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) فرماتے تھے : اس سے وضو نہیں ہے وہ تو تیرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ پھر حدیث کس سے ہے ؟ تو انھوں نے کہا : سیدنا عبداللہ (رض) سے ہی۔ (د) امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ عمارکہتے ہیں : مجھے کوئی پروا نہیں کہ میں چھوؤں یا نہ چھوؤں۔

648

(۶۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ النَّقَّاشُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی الْقَاضِی السَّرَخْسِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَبَعْضِ مَعْنَاہُ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ فِی حَدِیثِ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمَّارٍ فَقَالَ أَحْمَدُ : عَمَّارُ وَابْنُ عُمَرَ اسْتَوَیَا ، فَمَنْ شَائَ أَخَذَ بِہَذَا ، وَمَنْ شَائَ أَخَذَ بِہَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ رُوِّینَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی حَدِیثِ بُسْرَۃَ وَسَمَاعُ عُرْوَۃَ مِنْہَا کَمَا قَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ۔ وَکَأَنَّہُ رَجَعَ فِی ذَلِکَ إِلَی قَوْلِ یَحْیَی وَتَقْلِیدِ حَدِیثِ بُسْرَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۳۴]
(٦٤٩) عبداللہ بن یحییٰ قاضی سرخسی نے اسی سند سے اس حدیث کے ہم معنی روایت نقل کی ہے۔ (ب) امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے سید ناعمار (رض) اور ابن عمر (رض) دونوں صحابی رسول ہیں، جو چاہے عمار (رض) کی روایت کو قبول کرلے اور جو چاہے ابن عمر (رض) کی روایت پر عمل کرلے۔
(ج) شیخ کہتے ہیں : ہمارے اصحاب علی بن مدینی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حدیث بسرہ (رض) اور عروہ کے سماع کے متعلق کچھ کہا۔ جیسے یحییٰ بن معین نے کہا ہے گویا وہ یحییٰ بن معین اور حدیث بسرہ (رض) پر عمل پیرا ہیں۔

649

(۶۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ : اجْتَمَعَ سُفْیَانُ وَابْنُ جُرَیْجٍ فَتَذَاکَرَا مَسَّ الذَّکَرِ ، فَقَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : یُتَوَضَّأُ مِنْہُ۔ وَقَالَ سُفْیَانُ : لاَ یُتَوَضَّأُ مِنْہُ۔ فَقَالَ سُفْیَانُ : أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً أَمْسَکَ بِیَدِہِ مَنِیًّا مَا کَانَ عَلَیْہِ؟ فَقَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : یَغْسِلُ یَدَہُ۔ قَالَ : فَأَیُّہُمَا أَکْبَرُ الْمَنِیُّ أَوْ مَسُّ الذَّکَرِ؟ فَقَالَ : مَا أَلْقَاہَا عَلَی لِسَانِکَ إِلاَّ الشَّیْطَانُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا أَرَادَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ السُّنَّۃَ لاَ تُعَارَضُ بِالْقِیَاسِ۔ وَذَکَرَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ الزَّعْفَرَانِیِّ عَنْہُ أَنَّ الَّذِی قَالَ مِنَ الصَّحَابَۃِ لاَ وُضُوئَ فِیہِ فَإِنَّمَا قَالَہُ بِالرَّأْیِ وَمَنْ أَوْجَبَ الْوُضُوئَ فِیہِ فَلاَ یُوجِبُہُ إِلاَّ بِالاِتِّبَاعِ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۴۳۹]
(٦٥٠) (الف) سفیان اور ابن جریج اکٹھے ہوئے تو انھوں نے مس ذکر پر بحث و مباحثہ کیا۔ ابن جریج کہتے ہیں : اس سے وضو کیا جائے گا اور سفیان کہتے ہیں : وضو نہیں کیا جائے گا۔ سفیان کہتے ہیں : مجھے بتاؤ اگر کوئی آدمی اپنے ہاتھ سے منی پکڑ لیتا ہے تو اس پر کیا ہے ؟
ابن جریج کہتے ہیں کہ اپنا ہاتھ دھوئے گا تو انھوں نے پوچھا : کیا منی زیادہ بڑی ہے یا شرمگاہ کو چھونا بڑا ہے ؟ تو ابن جریج نے کہا : یہ بات شیطان نے تمہارے دل میں ڈالی ہے۔
(ب) شیخ کہتے ہیں کہ ابن جریج کی مراد یہ ہے کہ سنت کا تقابل قیاس سے نہیں کیا جائے گا۔
(ج) امام شافعی (رح) نے زعفرانی والی روایت میں ذکر کیا ہے کہ میں نے صحابہ سے یہ نقل کیا ہے کہ اس میں وضو نہیں ہے یہ اس کی اپنی رائے ہے اور جس نے وضو واجب قرار دیا تو ان کی اتباع کرتے ہوئے واجب قرار دیا ہے۔

650

(۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ عِیسَی عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أَبِی لَیْلَی قَالَ : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَجَائَ الْحَسَنُ فَأَقْبَلَ یَتَمَرَّغُ عَلَیْہِ ، فَرَفَعَ عَنْ قَمِیصِہِ وَقَبَّلَ زَبِیبَتَہُ۔ فَہَذَا إِسْنَادٌ غَیْرُ قَوِیٍّ وَلَیْسَ فِیہِ أَنَّہُ مَسَّہُ بِیَدِہِ ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ [ضعیف]
(٦٥١) ابو لیلیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے ، سیدنا حسن (رض) آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے ۔ ان کی رال ٹپک رہی تھی۔ آپ نے اپنی قمیض سے صاف کیا اور ان کی پیشانی کے درمیان بوسہ دیا۔

651

(۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الطُّوسِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَاضِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ صَاحِبُ أَبِی صَخْرَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَکِیلُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ أَوْ أُنْثَیَیْہِ أَوْ رُفْغَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الطُّوسِیِّ : أَوْ رُفْغَیْہِ فَلْیَتَوَضَّأْ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ : کَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ ہِشَامٍ وَوَہِمَ فِی ذِکْرِہِ الأُنْثَیَیْنِ وَالرُّفْغِ وَإِدْرَاجِہِ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ بُسْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالْمَحْفُوظُ أَنَّ ذَلِکَ مِنْ قَوْلِ عُرْوَۃَ غَیْرَ مَرْفُوعٍ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ الثِّقَاتُ عَنْ ہِشَامٍ مِنْہُمْ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَغَیْرُہُمَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۲۹]
(٦٥٢) سیدہ بسرہ بنت صفوان (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” جو شخص اپنی شرمگاہ یا خصیتین یا میل جمع ہونے کی جگہ کو چھوئے تو وہ وضو کرے۔ “
(ب) طوسی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : یا اپنی بغلوں کو چھوئے تو وہ نماز جیسا وضو کرے۔

652

(۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَارِثِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ وَالْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودَ السَّرَّاجُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ قَالَ وَکَانَ عُرْوَۃُ یَقُولُ : إِذَا مَسَّ رُفْغَیْہِ أَوْ أُنْثَیَیْہِ أَوْ ذَکَرَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ [حسن۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۱۴۸]
(٦٥٣) سیدہ بسرہ بنت صفوان (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” جو اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ وضو کرے۔ “
عروہ کہتے تھے کہ ” جو میل والی جگہ کو چھوئے یا خصیتین یا شرمگاہ کو چھوئے تو وہ وضو کرے۔ “

653

(۶۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ کَانَ أَبِی یَقُولُ: إِذَا مَسَّ رُفْغَہُ أَوْ أُنْثَیْیَہِ أَوْ فَرْجَہُ فَلاَ یُصَلِّی حَتَّی یَتَوَضَّأَ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُدْرَجًا فِی الْحَدِیثِ وَہُوَ وَہَمٌ وَالصَّوَابُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عُرْوَۃَ۔ وَالْقِیَاسُ أَنَّ لاَ وُضُوئَ فِی الْمَسِّ وَإِنَّمَا اتَّبَعْنَا السُّنَّۃَ فِی إِیجَابِہِ بِمَسِّ الْفَرْجِ فَلاَ یَجِبُ بِغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۴۸]
(٦٥٤) ہشام بن عروہ کے والد فرماتے تھے : جب کوئی شخص اپنی میل والی جگہ کو چھوئے یا خصیتیں یا اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وہ نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ وضو کرے۔
(ب) ایک اور سند کے ساتھ ہشام بن عروہ سے مدرج حدیث منقول ہے، یہ کسی راوی کا وہم ہے اور درست بات یہی ہے کہ وہ عروہ کا قول ہے۔
(ج) قیاس یہ ہے کہ مس جب کپڑے کے اوپر سے ہو تو اس سے وضو نہیں ہے اور ہم نے سنت کی اتباع کی ہے کہ شرمگاہ کو چھوئے بغیر وضو واجب نہیں۔

654

(۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ یَسْأَلُ سُفْیَانَ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ : تَیَمَّمْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی الْمَنَاکِبِ۔ فَقَالَ سُفْیَانُ : حَضَرْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ أُمَیَّۃَ أَتَی الزُّہْرِیَّ فَقَالَ : یَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّ النَّاسَ یُنْکِرُونَ عَلَیْکَ حَدِیثَیْنِ۔ قَالَ : وَمَا ہُمَا؟ فَقَالَ : تَیَمَّمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَنَاکِبِ۔ فَقَالَ الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِیہِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ : تَیَمَّمْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی الْمَنَاکِبِ۔ فَقَالَ إِسْمَاعِیلُ : وَحَدِیثُ عُبَیْدِ اللَّہِ فِی مَسِّ الإِبْطِ۔ فَکَأَنَّ الزُّہْرِیَّ کَفَّ عَنْہُ کَالْمُنْکِرُ لَہُ أَوْ أَنْکَرَہُ فَأَتَیْتُ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ فَأَخْبَرْتُہُ وَقَدْ کُنْتُ سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ بِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ عَمْرٌو: بَلَی حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ: أَنَّ عُمَرَ أَمَرَ رَجُلاً أَنْ یَتَوَضَّأَ مِنْ مَسِّ الإِبْطِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَحَدِیثُ مَسِّ الإِبْطِ مُرْسَلٌ۔ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ لَمْ یُدْرِکْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَقَدَ أَنْکَرَہُ الزُّہْرِیُّ بَعْدَ مَا حَدَّثَ بِہِ۔ وَقَدْ یَکُونُ أَمَرَ بِغَسْلِ الْیَدِ مِنْہُ تَنْظِیفًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ یُخَالِفُ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ فِی ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحمیدی فی سندہ ۱۴۳]
(٦٥٥) ابوبکر حمیدی کہتے ہیں : میں نے یحییٰ بن سعید قطان سے سنا کہ انھوں نے سفیان بن عیینہ سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا، یعنی ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کندھوں تک تیمم کیا۔ سفیان نے فرمایا : میں اسماعیل بن امیہ کے پاس حاضر ہوا، وہ زہری کے پاس آئے اور عرض کیا : اے ابوبکر ! لوگ آپ کی دو حدیثوں کا انکار کرتے ہیں ! انھوں نے پوچھا : وہ کونسی ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : انھوں نے کندھوں تک تیمم کیا۔
زہری کہتے ہیں : عمار سے روایت ہے کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کندھوں تک تیمم کیا۔ اسماعیل کہتے ہیں : عبید اللہ کی حدیث میں بغلوں کو چھونے کا ذکر ہے۔
عبیداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) نے ایک آدمی کو بغلیں چھونے کی بنا پر وضو کرنے کا حکم دیا۔
بسا اوقات ہاتھ دھونے کا حکم صفائی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔

655

(۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ وَمَسَّ إِبْطَہُ أَعَادَ الْوُضُوئَ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ أَبِی سِنَانٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ إِعَادَۃٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَا یُوَافِقُ ابْنَ عَبَّاسٍ۔ [ضعیف]
(٦٥٦) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب کوئی شخص وضو کرے اور اپنی بغلوں کو چھوئے تو وہ دوبارہ وضو کرے۔
(ب) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اس پر اعادہ ضروری نہیں ہے۔

656

(۶۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الرَّازِیِّ عَنْ یَحْیَی الْبَکَّائِ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی إِبْطِہِ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ ، ثُمَّ مَضَی فِی صَلاَتِہِ۔ [ضعیف]
(٦٥٧) یحییٰ بکاء کہتے ہیں : میں نے سیدنا ابن عمر (رض) کو دیکھا، انھوں نے اپنا ہاتھ نماز کی حالت میں بغلوں میں داخل کیا، پھر بھی اپنی نماز جاری رکھی۔

657

(۶۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَتَوَضَّأُ فِی الْحَرِّ وَیُمِرُّ یَدَیْہِ عَلَی إِبْطَیْہِ وَلاَ یَنْقُضُ ذَلِکَ وُضُوئَہُ۔ وَعَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ وَیَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ وَاللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ قَالُوا : لَیْسَ فِی مَسِّ الإِبْطِ وُضُوئٌ ۔ یَقُولُہُ ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَالْحَارِثِ الْعُکْلِیِّ مِنَ التَّابِعِینَ وَہُوَ قَوْلُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِیَّاہُمْ۔ [ضعیف]
(٦٥٨) (الف) نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) گرمی میں وضو کرتے تھے اور اپنا ہاتھ بغلوں پر پھیرتے تھے اور اس سے ان کا وضو نہیں ٹوٹتا تھا۔
(ب) ابن وھب کہتے ہیں : بغلوں کو چھونے سے وضو نہیں ہے۔
(ج) شیخ کہتے ہیں : یہ امام حسن بصری اور حارث عکلی تابعی کا قول ہے۔ یہ مؤقف امام شافعی (رح) کا ہے۔

658

(۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ قَالَتْ سَمِعْتُ جَدَّتِی أَسْمَائَ تَقُولُ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَ : ((حُتِّیہِ ثُمَّ اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ، ثُمَّ رُشِّیہِ ثُمَّ صَلِّی فِیہِ))۔ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَإِذَا أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِدَمِ الْحَیْضِ أَنْ یُغْسَلَ بِالْیَدِ وَلَمْ یَأْمُرْ بِالْوُضُوئِ مِنْہُ ، وَالدَّمُ أَنْجَسُ مِنَ الذَّکَرِ فَکُلُّ مَا مَاسَّ مِنْ نَجَسٍ مَا کَانَ قِیَاسٌ عَلَیْہِ بِأَنْ لاَ یَکُونَ مِنْہُ وُضُوئٌ، وَإِذَا کَانَ ہَذَا فِی النَّجَسِ فَمَا لَیْسَ بِنَجَسٍ أَوْلَی أَنْ لاَ یُوجِبَ وُضُوئً ا إِلاَّ مَا جَائَ فِیہِ الْخَبَرُ بِعَیْنِہِ۔ [صحیح]
(٦٥٩) فاطمہ بنت منذر فرماتی ہیں کہ انھوں نے اپنی دادی اسماء سے سنا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے خون کے متعلق سوال کیا اگر کپڑے کو لگ جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کھرچ دو ۔ پھر پانی سے مسل کر چھینٹے مارو، پھر اس میں نماز پڑھ لو۔ (ب) ابو سعید نے اپنی روایت میں مزید بیان کیا ہے کہ امام شافعی (رح) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیض کے خون کو ہاتھ سے دھونے کا حکم دیا، لیکن اس سے وضو کرنے کا حکم نہیں دیاحالاں کہ خون ذکر سے زیادہ نجس ہے۔ ہر نجاست جس کو چھوا جاسکتا ہے تو اس سے وضو نہیں ہے، لہٰذا جو نجاست ہی نہیں ہے اس سے بدرجہ اولیٰ وضو واجب نہیں ہوتا مگر جس میں صریح حدیث آگئی ہے۔

659

(۶۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلاً مِنْ بَعْضِ الْعَالِیَۃِ وَالنَّاسُ کَنَفَتَیْہِ ، فَمَرَّ بِجَدْیٍ أَسَکَّ مَیِّتٍ ، فَتَنَاوَلَہُ فَأَخَذَ یَعْنِی بِأُذُنِہِ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَیُّکُمْ یُحِبُّ أَنَّ ہَذَا لَہُ بِدِرْہَمٍ؟))۔ فَقَالُوا : مَا نُحِبُّ أَنَّہُ لَنَا بِشَیْئٍ ، وَمَا نَصْنَعُ بِہِ؟ قَالَ : ((أَتُحِبُّونَ أَنَّہُ لَکُمْ))۔ قَالُوا : وَاللَّہِ لَوْ کَانَ حَیًّا کَانَ عَیْبًا فِیہِ لأَنَّہُ أَسَکُّ ، فَکَیْفَ وَہُوَ مَیِّتٌ؟ فَقَالَ : ((فَوَاللَّہِ لَلدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللَّہِ مِنْ ہَذَا عَلَیْکُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۹۵۷]
(٦٦٠) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بازار میں بلند جگہ سے داخل ہوئے اور لوگ دونوں طرف تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بکری کے مرے ہوئے بچے کے پاس سے گزرے تو اس کو کان سے پکڑا، پھر فرمایا : تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ اس کو ایک درہم میں لے لے ؟ انھوں نے کہا : ہم پسند نہیں کرتے کہ ہم اس میں سے کوئی چیز لیں اور ہم اس کا کیا کریں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : ” کیا تم پسند کرتے ہو کہ یہ تمہارے لیے ہو ؟ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! اگر یہ زندہ ہوتا تب بھی اس میں عیب تھا اس لیے کہ وہ بچہ ہے تو اب اس کو کس طرح لیں جب کہ وہ مردہ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! دنیا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ ذلیل تر ہے۔

660

(۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِیئٍ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ وَشَرِیکٌ وَجَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ إِلاَّ أَنَّہُمْ لَمْ یَقُولُوا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۳۷]
(٦٦١) سیدنا عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھتے اور پاؤں سے روندی ہوئی گندگی سے وضو نہیں کرتے تھے۔

661

(۶۶۲) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ أَوْ حَدَّثَہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : کُنَّا نُصَلِّی لاَ نَکُفُّ شَعَرًا وَلاَ ثَوْبًا وَلاَ نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی مُعَاوِیَۃَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ أَوْ حَدَّثَہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ وَقَالَ ہَنَّادٌ عَنْ شَقِیقٍ أَوْ حَدَّثَہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۰۴]
(٦٦٢) سیدنا عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم نماز پڑھتے تھے تو اپنے کپڑوں کو درست نہیں کرتے تھے اور نہ ہم پاؤں سے روندی ہوئی (خشک) گندگی سے وضو کرتے تھے۔

662

(۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی صَدَقَۃُ بْنُ یَسَارٍ عَنْ عَقِیلِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ ذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ ، فَأَصَابَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ امْرَأَۃَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِکِینَ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَافِلاً أَتَی زَوْجُہَا وَکَانَ غَائِبًا ، فَلَمَّا أُخْبِرَ الْخَبَرَ حَلَفَ لاَ یَنْتَہِی حَتَّی یُہَرِیقُ فِی أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ دَمًا ، فَخَرَجَ یَتْبَعُ أَثَرَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْزِلاً فَقَالَ : ((مَنْ رَجُلٌ یَکْلَؤُنَا لَیْلَتَنَا ہَذِہِ؟))۔ فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالاَ : نَحْنُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : فَکُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ ۔ فَلَمَّا أَنْ خَرَجَا إِلَی فَمِ الشِّعْبِ قَالَ الأَنْصَارِیُّ لِلْمُہَاجِرِیِّ : أَیُّ اللَّیْلِ أَحَبُّ إِلَیْکَ أَنْ أَکْفِیَکَہُ أَوَّلَہُ أَوْ آخِرَہُ؟ قَالَ : بَلْ اکْفِنِی أَوَّلَہُ۔ فَاضْطَجَعَ الْمُہَاجِرِیُّ فَنَامَ ، وَقَامَ الأَنْصَارِیُّ یُصَلِّی ، وَأَتَی زَوْجُ الْمَرْأَۃِ فَلَمَّا رَأَی شَخْصَ الرَّجُلِ عَرَفَ أَنَّہُ رَبِیئَۃُ الْقَوْمِ فَرَمَاہُ بِسَہْمٍ ، فَوَضَعَہُ فِیہِ فَنَزَعَہُ فَوَضَعَہُ ، وَثَبَتَ قَائِمًا یُصَلِّی ، ثُمَّ رَمَاہُ بِسَہْمٍ آخَرَ فَوَضَعَہُ فِیہِ ، فَنَزَعَہُ فَوَضَعَہُ ، وَثَبَتَ قَائِمًا یُصَلِّی ثُمَّ عَادَ لَہُ الثَّالِثَۃَ فَوَضَعَہُ فِیہِ ، فَنَزَعَہُ فَوَضَعَہُ ، ثُمَّ رَکَعَ فَسَجَدَ ثُمَّ أَہَبَّ صَاحِبَہُ فَقَالَ : اجْلِسْ فَقَدْ أُتِیتَ۔ فَوَثَبَ فَلَمَّا رَآہُمَا الرَّجُلُ عَرَفَ أَنَّہُ قَدْ نَذِرَا بِہِ فَہَرَبَ ، فَلَمَّا رَأَی الْمُہَاجِرِیُّ مَا بِالأَنْصَارِیِّ مِنَ الدِّمَائِ قَالَ : سَبْحَانَ اللَّہِ أَفَلاَ أَہْبَبْتَنِی أَوَّلَ مَا رَمَاکَ؟ قَالَ : کُنْتُ فِی سُورَۃٍ أَقْرَأُہَا ، فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَہَا حَتَّی أُنْفِدَہَا ، فَلَمَّا تَابَعَ عَلَیَّ الرَّمْیَ رَکَعْتُ فَآذَنْتُکَ ، وَایْمُ اللَّہِ لَوْلاَ أَنْ أُضِیعَ ثَغْرًا أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِحِفْظِہِ لَقُطِعَ نَفْسِی قَبْلَ أَنْ أَقْطَعَہَا أَوْ أُنْفِدَہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۹۸]
(٦٦٣) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں کھجوروں کے موسم میں نکلے تو ایک مسلمان کسی مشرکہ عورت پر واقع ہوا ، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپسی کے لیے چلے تو اس عورت کا خاوند آیا اور وہ صحابی غائب تھا، جب اس کو خبر ہوئی تو اس نے قسم اٹھائی کہ وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں خون ریزی نہ کرلے، پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نشانات قدم کے پیچھے پیچھے چلا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور کہا : آج رات ہماری پہرے داری کون کرے گا ؟ ایک مہاجر اور ایک انصار کھڑے ہوئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم (یہ کام کریں گے) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دونوں وادی کے شروع میں چلے جاؤ۔ جب وہ وادی کے شروع والے حصے میں جانے کے لیے نکلے تو ایک انصاری نے مہاجر سے کہا : تجھے رات میں کون سا حصہ پسند ہے، یعنی تو رات کے ابتدائی حصے میں سوئے گا یا آخری میں۔ تاکہ میں تیری طرف سے پہرے داری کروں۔ انصاری نے کہا : رات کے ابتدائی حصے میں۔ مہاجر لیٹ کر سو گیا، انصاری نے کھڑے ہو کر نماز شروع کردی۔ اس عورت کا خاوند آیا اس نے دیکھا کہ محافظ ہے تو اس نے تیر پھینکا جو اس کے جسم میں پیوست ہوگیا، انصاری نے کھینچ کر نکل دیا اور اپنی جگہ کھڑے نماز جاری رکھی، اس نے دوسرا تیر پھینکا، وہ بھی جسم میں پوست ہوگیا، انصاری نے کھینچ کر نکال دیا اور نماز جاری رکھی، تیسری مرتبہ پھر ایسا ہوا پھر اس نے رکوع و سجود کیا، پھر اپنے ساتھی کو بیدار کیا اور کہا : اٹھ بیٹھ اب تیری باری ہے تو وہ اٹھ کھڑا ہوا۔ جب آدمی نے دونوں کو دیکھا تو وہ سمجھ گیا کہ وہ چوکنے ہوگئے ہیں تو وہ دوڑ گیا، جب مہاجر نے انصاری کے خون کو دیکھا تو کہا : سبحان اللہ ! تو نے مجھے تیر لگنے کے بعد کیوں نہ اٹھا دیا ؟ انصاری نے کہا : میں ایسی سورت پڑھ رہا تھا کہ میں نے ناپسند کیا کہ اسے مکمل کرنے سے پہلے روک دوں، جب اس نے مجھ پر مسلسل تیر پھینکے تو میں نے نماز مکمل کی اور تجھے بتلایا۔ اللہ کی قسم ! اگر مجھے پہرے کے ضائع ہونے کا ڈر نہ ہوتا جس کی حفاظت کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا تھا تو اس سورت کے مکمل کرنے سے پہلے میری جان بھی چلی جاتی تو مجھے پروا نہ تھی۔

663

(۶۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ : الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی صَدَقَۃُ بْنُ یَسَارٍ عَنْ عَقِیلِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ جَابِرٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ مُخْتَصَرًا وَفِی آخِرِہِ : فَلَمَّا رَأَی الْمُہَاجِرِیُّ مَا بِالأَنْصَارِیِّ مِنَ الدِّمَائِ قَالَ : سَبْحَانَ اللَّہِ أَلاَّ أَنْبَہْتَنِی أَوَّلَ مَا رَمَی؟ قَالَ : کُنْتُ فِی سُورَۃٍ أَقْرَأُہَا فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۹۸]
(٦٦٤) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے اسی کے ہم معنی مختصر روایت بیان کی ہے، اس کے آخر میں ہے : جب مہاجر نے انصاری کے خون کو دیکھا تو کہا : سبحان اللہ ! تو نے مجھے کیوں نہیں بتایا جب اس نے پہلی دفعہ (تیر) مارا تھا ؟ اس نے کہا : میں ایک سورت پڑھ رہا تھا میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس کو درمیان میں کاٹ دوں۔

664

(۶۶۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا احْتَجَمَ غَسَلَ مَحَاجِمَہُ۔ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ ہَذَا۔ وَعَنْ رَجُلٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اغْسِلْ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ عَنْکَ وَحَسْبُکَ۔ وَرُوِّینَا فِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّ فِی إِسْنَادِہِ ضَعْفًا۔ [حسن]
(٦٦٥) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ جب سینگی لگواتے تو سینگی والی جگہوں کو دھوتے۔
(ب) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ تو اپنے جسم سے سینگی کے نشانات کو دھو ڈال۔

665

(۶۶۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُقَاتِلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو أَیُّوبَ الْقُرَشِیُّ بِالرَّقَّۃِ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ وَلَمْ یَزِدْ عَلَی غَسْلِ مَحَاجِمِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۵۱]
(٦٦٦) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوائی نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا اور نہ ہی سینگی والی جگہوں سے زیادہ کسی عضو کو دھویا۔ (جہاں سینگی لگی تھی صرف اسی کو دھویا) ۔

666

(۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنِ التَّیْمِیِّ عَنْ بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیَّ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ عَصْرَ بَثْرَۃً فِی وَجْہِہِ فَخَرَجَ شَیْئٌ مِنْ دَمٍ فَحَکَّہُ بَیْنَ إِصْبَعَیْہِ ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ وَرُوِّینَا فِی مَعْنَی ہَذَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ثُمَّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحَسَنِ وَطَاوُسٍ وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : لَیْسَ عَلَی الْمُحْتَجِمِ وُضُوئٌ ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۴۶۹]
(٦٦٧) بکربن عبداللہ مزنی سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا ، آپ نے اپنے پھوڑے کو دبا یا تو اس سے کچھ خون نکلا جو انھوں نے اپنی دو انگلیوں کے درمیان کھرچ دیا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
(ب) سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں،: سالم بن عبداللہ، حسن اور طاؤس قاسم بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں : سینگی لگوانے پر وضو نہیں ہے۔

667

(۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ زَاطِیَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْمُجَالِدِ عَنْ أَبِی الْحَکَمِ الدِّمَشْقِیِّ أَنَّ عُبَادَۃَ بْنَ نُسِیٍّ حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الأَشْعَرِیِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ الْوُضُوئُ مِنَ الرُّعَافِ وَالْقَیْئِ وَمَسِّ الذَّکَرِ وَمَا مَسَّتِ النَّارُ بِوَاجِبٍ۔ فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ نَاسًا یَقُولُونَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ))۔ فَقَالَ : إِنَّ قَوْمًا سَمِعُوا وَلَمْ یَعُوا ، کُنَّا نُسَمِّی غَسْلَ الْیَدِ وَالْفَمِ وُضُوئً ا وَلَیْسِ بِوَاجِبٍ ، إِنَّمَا أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمُؤْمِنِینَ أَنْ یَغْسِلُوا أَیْدِیَہُمْ وَأَفْوَاہَہُمْ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ وَلَیْسَ بِوَاجِبٍ۔ مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ تَکَلَّمُوا فِیہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۳۴]
(٦٦٨) سیدنا معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ نکسیر ، قے ، شرمگاہ کو چھونے اور جس (چیز) کو آگ نے چھوا ہے اس سے وضو کرنا واجب نہیں ہے۔ ان سے کہا گیا کہ صحابہ کرام) (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اس سے وضو کرو۔ انھوں نے کہا : لوگوں نے سنا تو ہے لیکن اس کو یاد نہیں رکھا۔ ہم ہاتھوں کو دھونے اور منہ کے دھونے کا نام وضو رکھا کرتے تھے اور یہ واجب نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مومنوں کو حکم دیا کہ آگ پر پکی چیزوں سے اپنے ہاتھ اور منہ دھوئیں اور یہ واجب نہیں ہے۔

668

(۶۶۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا قَائَ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ أَوْ قَلَسَ أَوْ رَعَفَ فَلْیَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِیَبْنِ عَلَی مَا مَضَی مِنْ صَلاَتِہِ مَا لَمْ یَتَکَلَّمْ))۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : ہَذَا الْحَدِیثُ رَوَاہُ ابْنُ عَیَّاشٍ مَرَّۃً ہَکَذَا ، وَمَرَّۃً قَالَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ وَکِلاَہُمَا غَیْرُ مَحْفُوظٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ أَبِی عِصْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ : أَحْمَدُ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ مَا رَوَی عَنْ الشَّامِیِّینَ صَحِیحٌ ، وَمَا رَوَی عَنْ أَہْلِ الْحِجَازِ فَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ قَالَ: وَسَأَلْتُ أَحْمَدَ عَنْ حَدِیثِ ابْنِ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَائَ أَوْ رَعَفَ۔ الْحَدِیثَ فَقَالَ ہَکَذَا رَوَاہُ ابْنُ عَیَّاشٍ ، وَإِنَّمَا رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِیہِ وَلَمْ یُسْنِدْہُ عَنْ أَبِیہِ لَیْسَ فِیہِ عَائِشَۃَ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ماجہ ۱۲۲۱]
(٦٦٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی کو نماز میں قے ، سبز رنگ کا پانی یا نکسیر آئے تو وہ وضو کرے، پھر جو نماز پڑھ لی اسی پر بنیاد رکھے جب تک اس نے بات نہ کی ہو۔
(ب) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قے کی یا ڈکارلی۔۔۔ باقی مکمل حدیث ذکر کی۔

669

(۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ طَیْفُورٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ وَالْحَسَنُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَائَ أَحَدُکُمْ أَوْ قَلَسَ أَوْ وَجَدَ مَذْیًا وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَتَوَضَّأْ ، وَلْیَرْجِعْ فَلْیَبْنِ عَلَی صَلاَتِہِ مَا لَمْ یَتَکَلَّمْ))۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ قَالَ لَنَا أَبُو بَکْرٍ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی یَقُولُ : ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ الَّذِی یَرْوِیہِ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ فَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِیہِ : لَیْسَتْ ہَذِہِ الرِّوَایَۃُ بِثَابِتَۃٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَحَمَلُہُ مَعَ مَا رُوِیَ فِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَلَی غَسْلِ بَعْضِ الأَعْضَائِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ مَرَّۃً ہَکَذَا مُرْسَلاً کَمَا رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ وَہُوَ الْمَحْفُوظُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ : فِیمَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُمَا کَانَا یَرْعَفَانِ فَیَتَوَضَّآنِ وَیَبْنِیَانِ عَلَی مَا صَلَّیَا ، قَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُمَا لَمْ یَکُونَا یَرَیَانِ فِی الدَّمِ وُضُوئً ا وَإِنَّمَا مَعْنَی وُضُوئِہِمَا عِنْدَنَا غَسْلُ الدَّمِ وَمَا أَصَابَ مِنَ الْجَسَدِ لاَ وُضُوئَ الصَّلاَۃِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ غَسَلَ یَدَیْہِ مِنْ طَعَامٍ ثُمَّ مَسَحَ بِبَلَلِ یَدَیْہِ وَجْہَہُ وَقَالَ : ہَذَا وُضُوئُ مَنْ لَمْ یُحْدِثْ۔ وَہَذَا مَعْرُوفٌ مِنْ کَلاَمِ الْعَرَبِ یُسَمَّی وُضُوئً ا لِغَسْلِ بَعْضِ الأَعْضَائِ لاَ لِکَمَالِ وُضُوئِ الصَّلاَۃِ ، ہَذَا مَعْنَی مَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْوُضُوئِ مِنَ الرُّعَافِ عِنْدَنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَلَیْسَتْ ہَذِہِ الرِّوَایَۃُ بِثَابِتَۃٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَعَلَی ہَذَا یُحْمَلُ مَا رُوِیَ عَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْقَیْئِ إِنْ صَحَّتِ الرِّوَایَۃُ فِیہِ۔ [ضعیف أخرجہ الدار قطنی [۱/۱۵۳]
(٦٧٠) ابن جریج اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص قے ، سبز رنگ کا پانی یا مذی پائے اور وہ نماز میں ہو تو وہ پھر جائے، وضو کرے اور واپس آکر اپنی گزشتہ نماز پر بنیاد رکھے۔ جب تک اس نے بات نہ کی ہو۔
(ب) محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ ابن جریج سے مرسل ہونا صحیح ہے۔
(ج) ابن جریج کی حدیث جو ابن ابی ملیکہ عن عائشہ کی سند سے ہے اور اس کو اسماعیل بن عیاش روایت کرتے ہیں ثابت نہیں۔
(د) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ابن جریج جو اپنے والد سے روایت کرتے ہیں یہ بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت نہیں ہے اور انھوں نے سیدنا ابن عمر (رض) وغیرہ سے جو روایت کی ہے اس کو بعض نے اعضاء کے دھونے پر محمول کیا ہے۔
(ر) شیخ کہتے ہیں کہ اس کو اسماعیل بن عیاش مرسل بیان کرتا ہے۔ ایک جماعت ابن جریج سے محفوظ بیان کرتی ہے اور وہ مرسل ہی ہے۔
(ز) امام شافعی (رح) کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اور ابن مسیب سے جو منقول ہے کہ وہ دونوں ڈکار لیتے ، پھر وضو کرتے۔ یہ اس وقت ہوتا جب وہ نماز پڑھ چکے ہوتے۔ ہم نے جو ابن عمر (رض) اور ابن مسیب سے روایت کیا ہے کہ وہ دونوں خون بہنے میں وضو کے قائل نہیں۔ ہمارے ہاں اس سے مراد خون دھونا ہے اور جو چیز جسم کو لگی ہے نہ کہ نماز والا وضو۔
(س) سیدنا ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کھانا کھانے کے بعد دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنے ہاتھوں کی تری کو چہرے پر پھیرا اور فرمایا : یہ اس شخص کا وضو جو بےوضو نہیں ہوا۔ عربوں کے کلام میں معروف ہے کہ وہ بعض اعضا دھونے کو وضو کہتے تھے۔ صرف نماز کے لیے کہے جانے والے کو وضو نہیں کہتے تھے۔ ابن جریج سے جو روایت ڈکار کے متعلق وضو کرنے میں ہے، ہمارے ہاں اس سے یہی مراد ہے۔

670

(۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَعِیشَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی مَعْدَانَ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائَ فَأَفْطَرَ۔ فَلَقِیتُ ثَوْبَانَ فِی مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : أَنَا صَبَبْتُ لَہُ وَضُوئَہُ۔ وَإِسْنَادُ ہَذَا الْحَدِیثِ مُضْطَرِبٌ وَاخْتَلَفُوا فِیہِ اخْتِلاَفًا شَدِیدًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَہُوَ مَذْکُورٌ مَعَ سَائِرِ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۳۸۱]
(٦٧١) سیدنا ابو دردائ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کی تو روزے کو چھوڑ دیا۔ میں ثوبان (رض) کو دمشق کی مسجد میں ملا اور اس کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی انڈیلا تھا۔ یہ روایت مضطرب ہے، اس میں شدید اختلاف ہے۔ واللہ اعلم۔

671

(۶۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْحُسَیْنِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الرَّجُلِ یَضْحَکُ فِی الصَّلاَۃِ قَالَ : یُعِیدُ الصَّلاَۃَ وَلاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو یعلی ۱۲۳۱۳]
(٦٧٢) سیدنا سفیان فرماتے ہیں : سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز میں ہنستا ہے تو انھوں نے فرمایا : وہ دوبارہ نماز پڑھے گا لیکن وضو نہیں کرے گا۔

672

(۶۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : إِذَا ضَحِکَ الرَّجُلُ فِی الصَّلاَۃِ أَعَادَ الصَّلاَۃَ وَلَمْ یُعِدِ الْوُضُوئَ۔ [ضعیف أخرجہ الدار قطنی [۱/۱۷۲]
(٦٧٣) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ جب آدمی نماز میں ہنسے تو وہ دوبارہ نماز پڑھے، لیکن وضو دوبارہ نہ کرے۔

673

(۶۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ ہُوَ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : یُعِیدُ الصَّلاَۃَ وَلاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ۔ [ضعیف]
(٦٧٤) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ وہ دوبارہ نماز پڑھے گا اور وضو دوبارہ نہیں کرے گا۔

674

(۶۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ أَبِی خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سُفْیَانَ یُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ أَنَّہُ قَالَ فِی الضَّحِکِ فِی الصَّلاَۃِ: لَیْسَ عَلَیْہِ إِعَادَۃُ الْوُضُوئِ۔ وَعَنْ یَزِیدَ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ مِثْلَہُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَمُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ یَزِیدَ أَبِی خَالِدٍ وَرَوَاہُ أَبُو شَیْبَۃَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ یَزِیدَ أَبِی خَالِدٍ فَرَفَعَہُ۔ (ج) وَأَبُو شَیْبَۃَ ضَعِیفٌ۔ (ت) وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مَوْقُوفٌ۔ وَرَوَاہُ حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ [حسن۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۷۳]
(٦٧٥) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نماز میں ہنسنے سے وضو دوبارہ نہیں ہے۔

675

(۶۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَکِیلُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ : أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَرَأَوْا شَیْئًا فَضَحِکَ بَعْضُ مَنْ کَانَ مَعَہُ فَقَالَ أَبُو مُوسَی حَیْثَ انْصَرَفَ : مَنْ کَانَ ضَحِکَ مِنْکُمْ فَلْیُعِدْ الصَّلاَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَلَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنْہُ : أَنَّہُ أَمَرَ بِالْوُضُوئِ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی [۱/۱۷۴]
(٦٧٦) سیدنا ابو موسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، لوگوں نے کسی چیز کو دیکھا تو ہنس پڑے۔ سیدنا ابو موسیٰ (رض) جب نماز سے پھرے تو فرمایا : جو نماز میں ہنسا ہے وہ نماز دوبارہ پڑھے۔

676

(۶۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ہُوَ الْبُخَارِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ مَوْلًی لأَبِی أُمَامَۃَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : الْحَدَثُ مَا کَانَ مِنَ النِّصْفِ الأَسْفَلِ۔
(٦٧٧) سیدنا ابو امامہ فرماتے ہیں کہ وضو کا ٹوٹنا بدن کے نچلے نصف حصے سے ہے (یعنی سبیلین سے) ۔

677

(۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ فُقَہَائِنَا الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ ، مِنْہُمْ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَخَارِجَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ فِی مَشْیَخَۃٍ جِلَّۃٍ سِوَاہُمْ یَقُولُونَ فِیمَنْ رَعَفَ : غَسَلَ عَنْہُ الدَّمَ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ ، وَفِیمَنْ ضَحِکَ فِی الصَّلاَۃِ : أَعَادَ الصَّلاَۃَ وَلَمْ یُعِدْ مِنْہُ وُضُوئَہُ۔ وَرُوِّینَا نَحْوَ قَوْلِہِمْ فِی الضَّحِکِ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَعَطَائٍ وَالزُّہْرِیِّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۶۵]
(٦٧٨) أبی زناد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے فقہاء سے اس شخص کے بارے میں سنا ہے جس کو نکسیر آجائے کہ وہ خون کو دھوئے گا اور وضو نہیں کرے گا اور اس شخص کے بارے میں جو نماز میں ہنس پڑتا ہے وہ نماز دوبارہ پڑھے گا اور وضو نہیں لوٹائے گا۔

678

(۶۷۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَعْمَی جَائَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ فَتَرَدَّی فِی بِئْرٍ فَضَحِکَ طَوَائِفُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَنْ ضَحِکَ أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ فَہَذَا حَدِیثٌ مُرْسَلٌ۔ وَمَرَاسِیلُ أَبِی الْعَالِیَۃِ لَیْسَتْ بِشَیْئٍ کَانَ لا یُبَالِی عَمَّنْ أَخَذَ حَدِیثَہُ کَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِی وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۶۲]
(٦٧٩) سیدنا ابو عالیہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت نماز میں تھے، وہ کنویں میں گرگیا تو کچھ صحابہ کرام ہنس پڑے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : جو ہنسا تھا وہ دوبارہ وضو کرے اور نماز دہرائے۔
یہ حدیث مرسل ہے۔ ابو عالیہ کی مراسیل کی کوئی حیثیت نہیں۔

679

(۶۸۰) أَمَّا حَدِیثُ الْحَسَنِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ ، فَدَخَلَ أَعْمَی فَتَرَدَّی فِی بِئْرٍ کَانَتْ فِی الْمَسْجِدِ فَضَحِکَ طَوَائِفُ مِمَّنْ کَانَ خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی صَلاَتِہِمْ ، فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَمَرَ مَنْ کَانَ ضَحِکَ أَنْ یُعِیدَ وُضُوئَہُ وَیُعِیدَ صَلاَتَہُ۔ وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْبَدٍ الْجُہَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ وَخَالَفَہُ غَیْلاَنُ بْنُ جَرِیرٍ فَرَوَاہُ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ مَعْبَدٍ۔ وَمَعْبَدٌ ہَذَا لاَ صُحْبَۃَ لَہُ وَہُوَ أَوَّلُ مَنْ تَکَلَّمَ فِی الْقَدَرِ بِالْبَصْرَۃِ۔ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۶۵]
(٦٨٠) حسن سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ایک نابینا شخص آیا تو مسجد کے کنویں میں گرپڑا۔ (یہ دیکھ کر) بعض لوگ ہنس پڑے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو حکم دیا کہ وہ دوبارہ وضو کریں اور نماز لوٹائیں۔
(ب) معبد جہنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل نقل فرماتے ہیں۔ معبد صحابی نہیں ہے بلکہ پہلا شخص تھا جس نے بصرہ میں تقدیر پر بحث کی۔

680

(۶۸۱) وَأَمَّا حَدِیثُ إِبْرَاہِیمَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ ضَرِیرُ الْبَصَرِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ فَعَثَرَ فَتَرَدَّی فِی بِئْرٍ فَضَحِکُوا ، فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَنْ ضَحِکَ أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۷۱]
(٦٨١) ابراہیم کہتے ہیں : ایک نابینا شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت نماز میں تھے وہ لڑکھڑایا اور کنویں میں گرگیا تو بعض صحابہ ہنس پڑے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہنسنے والوں کو حکم دیا کہ وہ دوبارہ وضو کریں اور نماز دہرائیں۔

681

(۶۸۲) وَأَمَّا حَدِیثُ الزُّہْرِیِّ فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ رَجُلاً ضَحِکَ فِی الصَّلاَۃِ أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَلَمْ نَقْبَلْ ہَذَا لأَنَّہُ مُرْسَلٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ ثُمَّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذِہِ الرِّوَایَاتُ کُلُّہَا رَاجِعَۃٌ إِلَی أَبِی الْعَالِیَۃِ الرِّیَاحَیِّ۔ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ قَالَ لِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ : حَدِیثُ الضَّحِکِ فِی الصَّلاَۃِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ کُلُّہُ یَدُورُ عَلَی أَبِی الْعَالِیَۃِ ۔ قَالَ عَلِیٌّ فَقُلْتُ : قَدْ رَوَاہُ الْحَسَنُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ سُلَیْمَانَ قَالَ أَنَا حَدَّثْتُ بِہِ الْحَسَنَ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ۔ قُلْتُ لَہُ : قَدْ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ قَالَ أَنَا حَدَّثْتُ بِہِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ : قَدْ رَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : قَرَأْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی کِتَابِ ابْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ الْحَسَنِ۔ قَالَ وَسَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ : أَعْلَمُ النَّاسِ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : وَلَوْ کَانَ عِنْدَ الزُّہْرِیِّ أَوِ الْحَسَنِ فِیہِ حَدِیثٌ صَحِیحٌ لَمَّا اسْتَجَازَا الْقَوْلَ بِخِلاَفِہِ ، وَقَدْ صَحَّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی مِنَ الضَّحِکِ فِی الصَّلاَۃِ وُضُوئً ا۔ وَعَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : مِنَ الضَّحِکِ یُعِیدُ الصَّلاَۃَ وَلاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ وَأَکْثَرُ مَا نُقِمَ عَلَی أَبِی الْعَالِیَۃِ ہَذَا الْحَدِیثُ ، وَکُلُّ مَنْ رَوَاہُ غَیْرُہُ فَإِنَّمَا مَدَارُہُمْ وَرُجُوعُہُمْ إِلَی أَبِی الْعَالِیَۃِ وَالْحَدِیثُ لَہُ وَبِہِ یُعْرَفُ ، وَمَنْ أَجْلِ ہَذَا الْحَدِیثِ تَکَلَّمُوا فِی أَبِی الْعَالِیَۃِ وَسَائِرُ أَحَادِیثِہِ مُسْتَقِیمَۃٌ صَالِحَۃٌ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ قَالَ سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ حَرْبٍ ذَکَرَ حَدِیثَ أَبِی الْعَالِیَۃِ : أَنَّ رَجُلاً ضَحِکَ فِی الصَّلاَۃِ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ فَضَعَّفَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ: مُرْسَلاَتُ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَحْسَنُ مِنْ مُرْسَلاَتِ الْحَسَنِ ، وَمُرْسَلاَتُ إِبْرَاہِیمَ صَحِیحَۃٌ إِلاَّ حَدِیثَ تَاجِرِ الْبَحْرَیْنِ وَحَدِیثَ الضَّحِکِ فِی الصَّلاَۃِ، وَمُرْسَلُ الزُّہْرِیُّ لَیْسَ بِشَیْئٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ بِأَسْانِیدَ مَوْصُولَۃٍ إِلاَّ أَنَّہَا ضَعِیفَۃٌ قَدْ بَیَّنْتُ ضَعْفَہَا فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْمُطَرِّزُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی ہُوَ الذُّہْلِیُّ یَقُولُ : لَمْ یَثْبُتْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الضَّحِکِ فِی الصَّلاَۃِ خَبَرٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ قَرَأْتُ بِخَطِّ أَبِی عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی وَسُئِلَ عَنْ حَدِیثِ أَبِی الْعَالِیَۃِ وَتَوَابِعِہِ فِی الضَّحِکِ فَقَالَ : وَاہٍ ضَعِیفٌ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیِّ فِی حَدِیثِ الضَّحِکِ فِی الصَّلاَۃِ : لَوْ ثَبَتَ عِنْدَنَا الْحَدِیثُ بِذَلِکَ لَقُلْنَا بِہِ۔ وَالَّذِی یَزْعُمُ أَنَّ عَلَیْہِ الْوُضُوئَ فِی الْقَہْقَہَۃِ یَزْعُمُ أَنَّ الْقِیَاسَ أَنْ لاَ یَنْتَقِضَ ، وَلَکِنَّہُ تَتَبَّعَ الآثَارَ ، فَلَوْ کَانَ تَتَبَّعَ مِنْہَا الصَّحِیحَ الْمَعْرُوفَ کَانَ بِذَلِکَ عِنْدَنَا حَمِیدًا ، وَلَکِنَّہُ یَرُدُّ مِنْہَا الصَّحِیحَ الْمَوْصُولَ الْمَعْرُوفَ وَیَقْبَلُ الضَّعِیفَ الْمُنْقَطِعَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی ۵/۱۲]
(٦٨٢) (الف) ابن شھاب سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو حکم دیا جو نماز میں ہنس پڑا تھا کہ وہ وضو اور نماز کو دوبارہ لوٹائے۔
(ب) حسن سے روایت ہے کہ وہ نماز میں ہنسنے سے وضوباقی نہیں سمجھتے تھے۔
(ج) زہری سے روایت ہے کہ ہنسنے سے نماز دوبارہ پڑھے گا لیکن وضو دوبارہ نہیں کرے گا۔

682

(۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ : عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ حَلَفَ مِنْکُمْ فَقَالَ فِی حَلِفِہِ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّی فَلْیَقُلْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِہِ تَعَالَ أُقَامِرْکَ فَلْیَتَصَدَّقْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْمُغِیرَۃِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْوَلِیدِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۵۷۹]
(٦٨٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طغری نے فرمایا : جو شخص قسم اٹھائے اور لات اور عزنیٰ کا نام لے تو وہ ” لا الہ الا اللہ “ پڑھے اور جس نے کسی کو کہا : آؤ جو اکھیلیں تو وہ صدقہ کرے۔

683

(۶۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ حَلَفَ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّی فَلْیَقُلْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ))۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : وَلَمْ یَبْلُغَنِی أَنَّہُ ذَکَرَ فِی ذَلِکَ وُضُوئً ا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۶۴۷]
(٦٨٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ” جس نے لات اور عزیٰ کی قسم اٹھائی وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ پڑھے۔ “ ابن شھاب کہتے ہیں : مجھے یہ بات معلوم نہیں ہوسکی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کا بھی ذکر کیا ہو۔

684

قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَإِذِ ابْتَلَی إِبْرَاہِیْمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ فَأَتَمَّہُنَّ} الآیَۃَ۔ [البقرۃ: ۱۲۴] (۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِذِ ابْتَلَی إِبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ} قَالَ : ابْتَلاَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِالطَّہَارِۃِ خَمْسٌ فِی الرَّأْسِ ، وَخَمْسٌ فِی الْجَسَدِ ، فِی الرَّأْسِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَالْمَضْمَضَۃُ وَالاِسْتِنْشَاقُ وَالسِّوَاکُ وَفَرْقُ الرَّأْسِ ، وَفِی الْجَسَدِ : تَقْلِیمُ الأَظْفَارِ وَحَلْقُ الْعَانَۃِ وَالْخِتَانُ وَنَتْفُ الإِبْطِ وَغَسْلُ مَکَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ بِالْمَائِ ۔ وَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا الْکِتَابِ حَدِیثُ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ ۔ فَذَکَرَہُنَّ إِلاَّ أَنَّہُ ذَکَرَ إِعْفَائَ اللِّحْیَۃِ وَغَسْلَ الْبَرَاجِمِ وَلَمْ یَذْکُرِ الْخِتَانَ وَفَرْقَ الرَّأْسِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۲/۲۹۳]
(٦٨٥) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) اللہ کے ارشاد { وَإِذِ ابْتَلَی إِبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے طہارت کے ساتھ آزمایا ہے : پانچ کا تعلق سر سے ہے اور پانچ کا جسم سے ہے۔ سر والی یہ ہیں : ” مونچھیں کاٹنا ‘ کلی کرنا ‘ ناک میں پانی چڑھانا ‘ مسواک کرنا ‘ مانگ نکالنا اور جسم والی یہ ہیں : ناخن کاٹنا ‘ زیر ناف بال مونڈنا ‘ ختنہ کرنا ‘ بغلوں کے بال اکھیڑنا ‘ قضائے حاجت اور پیشاب کی جگہ کو پانی سے دھونا۔
(ب) سیدہ عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں : ” دس چیزیں فطرت میں سے ہیں، پھر ان کا ذکر کیا اور داڑھی بڑھانے اور پوروں کو دھونے کا ذکر بھی کیا، مگر ختنہ کرنے اور مانگ نکالنے کا ذکر نہیں کیا۔

685

(۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((الْفِطْرَۃُ خَمْسٌ ، أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ : الْخِتَانُ وَالاِسْتِحْدَادُ ، وَنَتْفُ الإِبْطِ وَقَصُّ الشَّارِبِ ، وَتَقْلِیمُ الأَظْفَارِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلِّہِمْ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۵۵]
(٦٨٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فطرت پانچ چیزیں ہیں یا پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں (دونوں میں سے ایک بات کہی :) ختنہ کرنا ‘ لوہا استعمال کرنا (زیر ناف بال مونڈنا) ‘ بغلوں کے بال اکھیڑنا ‘ مونچھیں کاٹنا اور ناخن تراشنا۔

686

(۶۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مِنَ السُّنَّۃِ قَصُّ الشَّارِبِ وَنَتْفُ الإِبْطِ ، وَتَقْلِیمُ الأَظْفَارِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی رَجَائٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح]
(٦٨٧) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مونچھیں کاٹنا ‘ بغلوں کے بال اکھیڑنا ‘ ناخن کاٹنا سنت ہے۔ “

687

(۶۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((أَعْفُوا اللِّحَی ، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ طَرِیقٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ وَزَادَ فِیہِ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ : خَالِفُوا الْمُشْرِکِینَ۔ [صحیح]
(٦٨٨) (الف) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کاٹو۔ “
(ب) نافع سے روایت ہے کہ مشرکین کی مخالفت کرو۔

688

(۶۸۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَالِفُوا الْمُشْرِکِینَ وَفِّرُوا اللِّحَی، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمِنْہَالِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سَہْلِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((وَخَالِفُوا الْمَجُوسَ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۵۵۳]
(٦٨٩) (الف) سیدنا ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مشرکین کی مخالفت کرو اور داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کاٹو۔ “
(ب) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجوسیوں کی مخالفت کرو۔ “

689

(۶۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَخْبَرَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((جُزُّوا الشَّوَارِبَ ، وَأَرْخُوا اللِّحَی ، وَخَالِفُوا الْمَجُوسَ))۔ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ۔ [حسن۔ أخرجہ مسلم ۲۶۰]
(٦٩٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مونچھیں کاٹو ، داڑھی کو بڑھاؤ اور مجوسیوں کی مخالفت کرو۔

690

(۶۹۱) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَنَسٌ : وُقِّتَ لَنَا فِی قَصِّ الشَّارِبِ ، وَتَقْلِیمِ الأَظْفَارِ وَنَتْفِ الإِبْطِ ، وَحَلْقِ الْعَانَۃِ أَنْ لاَ نَتْرُکَ أَکْثَرَ مِنْ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مسلم [۲۵۸]
(٦٩١) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے مونچھیں کاٹنا ‘ ناخن تراشنا ‘ بغلوں کے بال اکھیڑنا اور زیر ناف بال مونڈنے کا وقت مقرر کیا گیا ہے کہ ہم چالیس رات سے زیادہ نہ چھوڑیں۔

691

(۶۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَلْقَ الْعَانَۃِ وَقَصِّ الشَّارِبِ ، وَتَقْلِیمِ الأَظْفَارِ وَنَتْفِ الإِبْطِ أَرْبَعِینَ یَوْمًا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٩٢) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زیر ناف بال مونڈنے ‘ مونچھیں کاٹنے ‘ ناخن تراشنے اور بغلوں کے بال اکھیڑنے کا وقت چالیس دن مقرر کیا ہے۔

692

(۶۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا عِیسَی عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ قَصَّ أَظْفَارَہُ فَقُلْتُ : أَلاَ تَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ : مِمَّ أَتَوَضَّأُ لأَنْتَ أَکْیَسُ فِی نَفْسِکَ مِمَّنْ سَمَّاہُ أَہْلُہُ کَیِّسًا۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ یَقُصُّ أَظْفَارَہُ بَعْدَ الْوُضُوئِ : ہُوَ طُہُورُہُ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ : لَیْسَ فِیہِ وُضُوئٌ ۔ وَعَنْ عَطَائٍ : أَمْسِسْہُ الْمَائَ۔ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ کَذَلِکَ۔ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ : إِنْ شَائَ مَسَحَ عَلَیْہِ بِمَائٍ ، وَإِنْ شَائَ تَرَکَ۔ [ضعیف]
(٦٩٣) (الف) ابومجلز سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا، انھوں نے ناخن کاٹے، میں نے کہا : آپ وضو کیوں نہیں کرتے ؟ انھوں نے کہا : کس سے وضو کروں ؟ تم خود کو زیادہ عقلمند سمجھتے ہو اس لیے کہ تمہارے خاندان نے تمہارا نام عقلمند رکھا ہے ؟
(ب) شعبی سے روایت ہے : وہ اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنے ناخنوں کو وضو کے بعد کاٹتا ہے کہ یہ پاکیزگی (کا باعث) ہے۔
(ج) حسن کہتے ہیں : اس میں وضو نہیں ہے اور عطاء کہتے ہیں : اس کو پانی لگا یعنی وضو کر۔ زہری کہتے ہیں : اگر چاہے تو پانی سے اس پر مسح کرلے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔

693

(۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ : فِیمَنْ قَلَّمَ أَظْفَارَہُ أَوْ قَصَّ شَارِبَہُ أَوْ جَزَّ شَعَرَہُ قَالَ : إِنْ شَائَ مَسَحَ عَلَیْہِ بِمَائٍ ، وَإِنْ شَائَ تَرَکَ۔ [ضعیف]
(٦٩٤) زہری اس شخص کے متعلق جو اپنے ناخن تراشے ، مونچھیں کاٹے یا اپنے بال کاٹے فرماتے ہیں : اگر چاہے تو اس پر پانی سے مسح کرے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔

694

(۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو عَوْنٍ الثَّقَفِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً طَوِیلَ الشَّارِبِ فَدَعَا بِسِوَاکٍ وَشَفْرَۃٍ ، فَوَضَعَ السِّوَاکَ تَحْتَ الشَّارِبِ وَقَصَّ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی ۶۹۸]
(٦٩٥) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبی مونچھیں والے آدمی کو دیکھاتو مسواک اور چھری منگوائی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسواک مونچھوں کے نیچے رکھی اور ان کو کاٹ دیا۔

695

(۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : ذَکَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَجُوسَ فَقَالَ : ((إِنَّہُمْ یُوَفِّرُونَ سِبَالَہُمْ وَیَحْلِقُونَ لِحَاہُمْ فَخَالِفُوہُمْ))۔ قَالَ فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَسْتَعْرِضُ سَبَلَتَہُ فَیَجُزُّہَا کَمَا تُجَزُّ الشَّاۃُ أَوْ یُجِزُّ الْبَعِیرُ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۵۱/۱]
(٦٩٦) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مجوسیوں کا ذکر کیا اور فرمایا : ” وہ اپنی چادروں کو لٹکاتے ہیں اور داڑھیوں کو کاٹتے ہیں، تم ان کی مخالفت کرو “۔ راوی کہتا ہے کہ ابن عمر (رض) اپنی چادر کو چوڑائی کے بل لیتے تھے اور زائد کو کاٹ دیتے جس طرح بکری یا اونٹ کاٹا جاتا ہے۔

696

(۶۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ وَجَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَابْنَ عُمَرَ وَرَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ وَأَبَا أُسَیْدٍ الأَنْصَارِیَّ وَابْنَ الأَکْوَعِ وَأَبَا رَافِعٍ یُنْہِکُونَ شَوَارِبَہُمْ حَتَّی الْحَلْقِ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ : کَذَا وَجَدْتُہُ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ وَقِیلَ ابْنِ رَافِعٍ۔ [حسن۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۶۶۸]
(٦٩٧) سیدنا عبید اللہ بن رافع (رض) سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابو سعید خدری، جابر بن عبداللہ ‘ ابن عمر ‘ رافع بن خدیج ‘ ابو اُسید انصاری ‘ ابن اکوع اور ابو رافع (رض) کو دیکھا کہ وہ حلق تک مونچھیں بڑھاتے تھے۔

697

(۶۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا شُرَحْبِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ : رَأَیْتُ خَمْسَۃً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُصُّونَ شَوَارِبَہُمْ وَیُعْفُونَ لِحَاہُمْ وَیُصَفِّرُونَہَا : أَبُو أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُسْرٍ ، وَعُتْبَۃُ بْنُ عَبْدٍ السُّلَمِیُّ وَالْحَجَّاجُ بْنُ عَامِرٍ الثُّمَالِیُّ وَالْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِیکَرِبَ الْکِنْدِیُّ ، کَانُوا یَقُصُّونَ شَوَارِبَہُمْ مَعَ طَرَفِ الشَّفَۃِ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۳۲۱۸]
(٦٩٨) شرجیل بن مسلم خولانی فرماتے ہیں کہ میں نے پانچ صحابہ کرام (رض) کو دیکھا، جو اپنی مونچھوں کو کاٹتے تھے اور داڑھی کو بڑھاتے تھے اور ان کو رنگ کرتے تھے اور امامہ باہلی اور عبید اللہ بن بسر اور عتبہ بن عبد سلمی اور حجاج بن عامر شمالی اور مقدام بن معد یکرب کندی یہ تمام حضرات اپنی مونچھوں کو ہونٹ کی طرف سے کاٹتے تھے۔

698

(۶۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ قَالَ : ذَکَرَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ إِحْفَائَ بَعْضِ النَّاسِ شَوَارِبَہُمْ فَقَالَ مَالِکٌ : یَنْبَغِی أَنْ یُضْرَبَ مَنْ صَنَعَ ذَلِکَ فَلَیْسَ حَدِیثُ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الإِحْفَائِ وَلَکِنْ یُبْدِی حَرْفَ الشَّفَتَیْنِ وَالْفَمِ۔ قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ : حَلْقُ الشَّارِبِ بِدْعَۃٌ ظَہَرَتْ فِی النَّاسِ۔ کَذَا قَالَ۔ [صحیح]
(٦٩٩) سیدنا مالک بن انس (رض) نے بعض لوگوں کا مونچھیں جڑ سے صاف کرنے کا ذکر کیا امام مالک کہتے ہیں : ایسا شخص سرزنش کے لائق ہے جس نے ایسا کام کیا۔ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مونچھیں جڑ سے اکھاڑنے کی کوئی حدیث نہیں ہے اور وہ دونوں ہونٹوں اور منہ کی طرف شروع کرے ۔ مالک بن انس کہتے ہیں : مونچھوں کو جڑ سے مونڈنا بدعت ہے جو لوگوں میں ظاہر ہوچکی ہے۔

699

(۷۰۰) وَقَدْ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ قُرَیْشٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ أَمَرَ بِإِحْفَائِ الشَّوَارِبِ وَإِعْفَائِ اللِّحْیَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ ، وَفِی حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِإِحْفَائِ الشَّارِبِ وَإِعِفَائِ اللِّحَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَعُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ۔ وَکَأَنَّہُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی حَمَلَ الإِحْفَائَ الْمَأْمُورَ بِہِ فِی الْخَبَرِ عَلَی الأَخْذِ مِنَ الشَّارِبِ بِالْجَزِّ دُونَ الْحَلْقِ، وَإِنْکَارُہُ وَقَعَ لِلْحَلْقِ دُونَ الإِحْفَائِ ، وَالْوَہَمُ وَقَعَ مِنَ الرَّاوِی عَنْہُ فِی إِنْکَارِ الإِحْفَائِ مُطْلَقًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ، وَمَنْ ذَہَبَ إِلَی الْحَلْقِ زَعَمَ أَنَّہُ دَاخِلٌ فِی جُمْلَۃِ أَمْرِہِ بِالإِحْفَائِ ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۵۹]
(٧٠٠) (الف) عبداللہ بن مسلمہ قعنبی مالک (رح) سے نقل فرماتے ہیں۔
(ب) سیدنا ابن عمر (رض) سے منقول کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مونچھوں کو کاٹنے اور داڑھی کو بڑھانے کا حکم دیا اور قعنبی کی حدیث کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مونچھیں کاٹنے اور داڑھی کو بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
(ب) گویا امام صاحب نے احفا سے مراد خوب اچھی طرح مونچھیں کاٹنا لیا ہے نہ کہ حلق۔

700

(۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا کَامِلٌ أَبُو الْعَلاَئِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَتَنَوَّرُ وَیَلِی عَانَتَہُ بِیَدِہِ۔ أَسْنَدَہُ کَامِلٌ أَبُو الْعَلاَئِ وَأَرْسَلَہُ مَنْ ہُوَ أَوْثَقُ مِنْہُ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ماجہ ۳۷۵۲]
(٧٠١) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بال صاف فرماتے تو زیر ناف بال ہاتھ سے کاٹتے تھے۔

701

(۷۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَلِی عَانَتَہُ بِیَدِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق ۱۱۲۷]
(٧٠٢) حبیب بن أبی ثابت (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیر ناف بال اپنے ہاتھ سے کاٹتے تھے۔

702

(۷۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا تَنَوَّرَ وَلِیَ عَانَتَہُ بِیَدِہِ۔ [ضعیف]
(٧٠٣) حبیب بن أبی ثابت سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بال صاف فرماتے تو زیر ناف بال اپنے ہاتھ سے کاٹتے۔

703

(۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ شَاسُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلَکِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ : مَا أَدْرِی مَنْ أَخْبَرَنِی عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَتَنَوَّرْ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَہُوَ أَشْبَہُ الأَمْرَیْنِ أَنْ لاَ یَکُونَ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ الآخَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَلِیَ عَانَتَہُ۔ فَقَالَ: ہَذَا ضَعِیفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ الْحَدِیثُ فِیہِ مَا قَدَّمْتُہُ وَقَدْ رُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ لَیْسَ بِالْمَعْرُوفِ بَعْضُ رِجَالِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن سعید فی الطبقات ۱/۴۴۲]
(٧٠٤) ابن مبارک فرماتے ہیں : میں نہیں جانتا مجھے قتادہ سے کس نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال صفا پاؤڈر استعمال نہیں کیا۔ (ب) اس حدیث کے آخر میں ہے کہ بال لوہے سے مونڈے اور فرماتے ہیں : یہ روایت ضعیف ہے۔

704

(۷۰۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ سَلَمَۃَ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ نَاشِرَۃَ الأَلْہَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ زِیَادٍ الأَلْہَانِیَّ یَقُولُ : کَانَ ثَوْبَانُ جَارًا لَنَا ، وَکَانَ یَدْخُلُ الْحَمَّامَ ، فَقُلْتُ لَہُ فَقَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَدْخُلُ الْحَمَّامَ وَیَتَنَوَّرُ۔ [باطل]
(٧٠٥) سلیمانبن ناشرہ ہانی فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن زیادہانی سے سنا کہ ثوبان ہمارا ہمسایہ تھا ، وہ حمام جایا کرتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھاتو اس نے کہا : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی حمام میں جایا کرتے تھے اور بال صاف کیا کرتے تھے۔

705

(۷۰۶) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ الْجَحْدِرِیِّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ : أَنَّ رَجُلاً نَوَّرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا بَلَغَ الْعَانَۃَ کَفَّ الرَّجُلُ ، وَنَوَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَفْسَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن سعد فی الطبقات ۱/۴۴۲]
(٧٠٦) ابو معشر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال صاف کیے، جب آپ زیر ناف جگہ پر پہنچے تو شخ صرک گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود بال صاف کیے۔

706

(۷۰۷) وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الأَذْرَمِیِّ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَتَنَوَّرْ وَلاَ أَبُو بَکْرٍ وَلاَ عُمَرَ وَلاَ عُثْمَانَ۔ وَکِلاَہُمَا مُنْقَطِعٌ أَخْبَرَنَا بِہِمَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُمَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن سعد فی الطبقات ۱/۴۴۲]
(٧٠٧) قتادۃ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر و عمرو عثمان (رض) نے بال صفا پاؤڈر استعمال نہیں کیا۔

707

(۷۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الطَّائِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ : الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ السُّکَّرِیِّ عَنْ مُسْلِمٍ الْمُلاَئِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَتَنَوَّرُ ، فَإِذَا کَثُرَ شَعَرُہُ حَلَقَہُ۔ مُسْلِمٌ الْمُلاَئِیُّ ضَعِیفٌ فِی الْحَدِیثِ فَإِنْ کَانَ حَفِظَہُ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ قَتَادَۃُ أَخَذَہُ أَیْضًا مِنْ أَنَسٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف]
(٧٠٨) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بال صفا پاؤڈر استعمال نہیں کرتے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال زیادہ ہوجاتے تو اس کو منڈوا دیتے۔
(ب) اس حدیث میں مسلم ملائی راوی ضعیف ہے اگر وہ اس کو حفظ کرتا تو احتمال تھا کہ قتادہ نے سیدنا انس (رض) سے روایت کیا ہے۔ واللہ اعلم۔

708

(۷۰۹) أَخْبَرَنَاہُ یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَطَّلِی ، فَیَأْمُرُنِی أَطْلِیہِ حَتَّی إِذَا بَلَغَ سُفْلَتَہُ وَلِیَہَا ہُوَ۔ [حسن]
(٧٠٩) نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) اپنے بدن کو تیل لگایا کرتے تھے ، کبھی کبھار مجھے کہتے تو میں تیل لگاتا۔ لیکن شرمگاہ پر خود لگاتے تھے۔

709

(۷۱۰) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ لاَ یَدْخُلُ الْحَمَّامَ ، وَکَانَ یَتَنَوَّرُ فِی الْبَیْتِ وَیَلْبَسُ إِزَارًا ، وَیَأْمُرُنِی أَطْلِی مَا ظَہَرَ مِنْہُ ، ثُمَّ یَأْمُرُنِی أَنْ أُؤَخِّرَ عَنْہُ فَیَلِی فَرْجَہُ۔ [ضعیف]
(٧١٠) نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر (رض) بال صاف کرنے کے لیے حمام نہ جاتے بلکہ کمرے ہی میں کرلیا کرتے تھے اور ازار باندھتے تھے اور بدن کے ظاہری اعضا کی بابت مجھے حکم کرتے کہ میں صاف کروں تو میں لگاتا پھر حکم دیتے کہ میں پیچھے ہٹوں تو وہ اپنی شرمگاہ پر خود لگاتے۔

710

(۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکَلَ کَتِفَ شَاۃٍ ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۸]
(٧١١) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری کے کندھے کا گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

711

(۷۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی وَہْبُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ قَالَ یَعْنِی ہِشَامٌ وَحَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِیہِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ قَالَ یَعْنِی ہِشَامٌ وَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکَلَ کَتِفًا أَوْ لَحْمًا ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یُمَضْمِضْ وَلَمْ یَمَسَّ مَائً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۵۴]
(٧١٢) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری کیکندھے کا گوشت کھایا پھر کوئی اور گوشت کھایا، نماز پڑھی، نہ کلی کی اور نہ ہی پانی کو چھوا۔

712

(۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی بَیْتِ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ فَجَعَلَ یَعْجَبُ مِمَّنْ یَزْعُمُ أَنَّ الْوُضُوئَ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ، وَیَضْرِبُ فِیہِ الأَمْثَالَ وَیَقُولُ : إِنَّا نَسْتَحِمُّ بِالْمَائِ الْمُسَخَّنِ وَنَتَوَضَّأُ بِہِ ، وَنَدَّہِنُ بِالدُّہْنِ الْمَطْبُوخِ۔ وَذَکَرَ أَشْیَائَ مِمَّا یُصِیبُ النَّاسُ مِمَّا قَدْ مَسَّتِ النَّارُ ، ثُمَّ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنِی فِی ہَذَا الْبَیْتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ تَوَضَّأَ ثُمَّ لَبِسَ ثِیَابَہُ فَجَائَہُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ حَتَّی إِذَا کَانَ فِی الْحُجْرَۃِ خَارِجًا مِنَ الْبَیْتِ لَقِیَتْہُ ہَدِیَّۃٌ : عُضْوٌ مِنْ شَاۃٍ فَأَکَلَ مِنْہَا لُقْمَۃً أَوْ لُقْمَتَیْنِ ثُمَّ صَلَّی وَمَا مَسَّ مَائً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ شَہِدَ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۵۹]
(٧١٣) محمد بن عمرو بن عطائ فرماتے ہیں : میں سیدنا ابن عباس (رض) کے ساتھ سیدہ میمونہ (رض) کے گھر مسجد میں تھا ۔ لوگ اس شخص پر حیران ہوئے جو کہتا تھا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو ہے ، لوگ مثالیں بیان کرنے لگے اور کہنے لگے : ہم گرم پانی سے نہاتے تھے اور وضو کرتے تھے اور ہم مطبوخ تیل استعمال کرتے تھے۔
اور چیزوں کا بھی ذکر کیا جن کو لوگ استعمال کرتے تھے اور وہ آگ پر پکی ہوتی تھیں۔ فرماتی ہیں : میں نے اس گھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، پھر کپڑے پہنے۔ مؤذن آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے حجرے میں تشریف لائے جو گھر سے باہر تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بکری کا گوشت پیش کیا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے ایک یا دو لقمے کھائے۔ پھر نماز پڑھی اور پانی کو نہیں چھوا۔

713

(۷۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ أَنَّ أَبَاہُ عَمْرَو بْنَ أُمَیَّۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَحْتَزُّ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ فِی یَدِہِ ، فَدُعِیَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَأَلْقَاہَا وَالسِّکِّینَ الَّتِی کَانَ یَحْتَزُّ بِہَا ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۰۹۲]
(٧١٤) سیدنا عمرو بن امیہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ سے بکری کے کندھے کو کاٹ رہے تھے ۔ پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اور چھری کو پھینک دیا اور جاکر نماز پڑھائی، لیکن وضو نہیں کیا۔

714

(۷۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْمِصْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ جَعْفَرَ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَحْتَزُّ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ فَأَکَلَ مِنْہَا ، فَدُعِیَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَقَامَ وَطَرَحَ السِّکِّینَ ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَحَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِذَلِکَ۔ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ الأَشَجُّ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکَلَ عِنْدَہَا کَتِفًا ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَ عَمْرٌو وَحَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِذَلِکَ۔ قَالَ عَمْرٌو وَحَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی غَطَفَانَ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : أَشْہَدُ لَکُنْتُ أَشْوِی لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَطْنَ الشَّاۃِ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی حَدِیثِ جَعْفَرَ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ یَعْقُوبَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ وَہُوَ الصَّحِیحُ ، وَذِکْرُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ زِیَادَۃُ وَہْمٍ۔ وَأَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثَ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ أَصْبَغَ بْنِ الْفَرَجِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح۔ أخرجہ مسلم۳۵۷]
(٧١٥) (الف) جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (بھنی ہوئی) بکری کا کندھا کاٹتے ہوئے دیکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کھایا، پھر جب نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور چھری کو پھینک دیا، پھر نماز پڑھائی لیکن وضو نہیں کہا۔
(ب) سیدنا ابن عباس (رض) اپنیوالد سے اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح بیان کرتے ہیں۔
(ج) سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری کا (بھنا ہوا) کندھا کھایا، پھر نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔
(د) ابو رافع سے روایت ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بکری کا پیٹ بھونا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے، نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔

715

(۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قِرَائَۃً قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ رُفَیْعٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالاَ سَمِعْنَا عَائِشَۃَ تَذْکُرُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَمُرُّ عَلَی الْقِدْرِ فَیَأْخُذُ مِنْہَا الْعَرْقَ فَیَأْکُلُ مِنْہُ ، ثُمَّ یَنْطَلِقُ إِلَی الصَّلاَۃِ وَمَا یَتَوَضَّأُ وَلاَ یُمَضْمِضُ۔ [صحیح]
(٧١٦) عکرمہ اور عبداللہ بن أبی ملیکہ فرماتے ہیں : ہم نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہانڈی کے پاس سے گزرے اس سے شوربا لے کر کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور نہ وضو کیا، نہ کلی۔

716

(۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ أَنَّ عَطَائَ بْنَ یَسَارٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا قَرَّبَتْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- جَنْبًا مَشْوِیًّا فَأَکَلَہُ ، ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی ۱۸۲۹]
(٧١٧) سیدہ ام سلمہ (رض) نے خبر دی کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھنی ہوئی چانپ پیش کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے لیکن وضو نہیں کیا۔

717

(۷۱۸) وَرَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ وَزَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو یعلی ۶۹۸۵]
(٧١٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسیسیدہ ام سلمہ (رض) پچھلی روایت کی طرح بیان فرماتی ہیں۔

718

(۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حَرْبٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَدِّی : عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَکَلَ لَحْمًا فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ وَفِی الْبَابِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَسُوَیْدِ بْنِ النُّعْمَانِ وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِی ، وَالْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیِّ ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ وَغَیْرِہِمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ : وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((الْوُضُوئُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ)) ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ مَا۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۳/۳۰۷]
(٧١٩) (الف) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت کھایا پھر نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔
(ب) ابو عبداللہ شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا گیا ہے کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اس سے وضو ہے۔

719

(۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ جَدِّی عَنْ عُقَیْلٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَنَّ خَارِجَۃَ بْنَ زَیْدٍ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ أَبَاہُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الْوُضُوئُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ))۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ إِبْرَاہِیمَ بْنِ قَارِظٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ وَجَدَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَتَوَضَّأُ عَلَی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : إِنَّمَا أَتَوَضَّأُ مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَکَلْتُہَا ، لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ))۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَأَنَا أُحَدِّثُہُ ہَذَا الْحَدِیثَ أَنَّہُ سَأَلَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ عَنِ الْوُضُوئِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ قَالَ عُرْوَۃُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلَکِ بْنِ شُعَیْبٍ۔ وَفِی الْبَابِ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَبِی طَلْحَۃَ وَأَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَغَیْرِہِمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا قُلْنَا لاَ یُتَوَضَّأُ مِنْہُ لأَنَّہُ عِنْدَنَا مَنْسُوخٌ ، أَلاَ تَرَی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ وَإِنَّمَا صَحِبَہُ بَعْدَ الْفَتْحِ یَرْوِی عَنْہُ : أَنَّہُ رَآہُ یَأْکُلُ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ وَہَذَا عِنْدَنَا مِنْ أَبْیَنِ الدَّلاَلاَتِ عَلَی أَنَّ الْوُضُوئَ مِنْہُ مَنْسُوخٌ ، أَوْ أَنَّ أَمْرَہُ بِالْوُضُوئِ مِنْہُ بِالْغَسْلِ لِلتَّنْظِیفِ ، وَالثَّابِتُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ لَمْ یَتَوَضَّأْ مِنْہُ ، ثُمَّ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ وَأَبِی طَلْحَۃَ کُلُّ ہَؤُلاَئِ لَمْ یَتَوَضَّئُوا مِنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : أَمَّا الطَّرِیقَۃُ الأُولَی فَإِلَیْہَا ذَہَبَ جَمَاعَۃٌ مِنَ الْعُلَمَائِ وَاحْتَجُّوا فِیہَا بِمَا احْتَجَّ بِہِ الشَّافِعِیُّ مِنْ رِوَایَۃِ ابْنِ عَبَّاسٍ ثُمَّ بِرِوَایَۃِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۵۱]
(٧٢٠) (الف) سیدنا زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اس سے وضو ہے۔
(ب) عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ نے خبر دی کہ سیدنا ابوہریرہ (رض) نے مسجد میں وضو کرتے ہوئے فرمایا : میں پنیر کا ٹکڑا کھانے سے وضو کررہا ہوں، اس لیے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وضو کرو ہراس چیز سے جس کو آگ نے چھوا ہو۔ “
(ج) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وضو کرو ہر اس چیز سے جس کو آگ نے چھوا ہو۔ ابوعبداللہ شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ وضو نہیں کیا جائے گا : اس لیے کہ وہ ہمارے نزدیک منسوخ ہے۔ کیا تمہیں علم نہیں کہ عبداللہ بن عباس (رض) فتح مکہ کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی بنے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری کا کندھا کھایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ یہ ہمارے نزدیک واضح دلیل ہے کہ وضو کرنا مسنوخ ہے یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف صفائی کے لیے ہاتھ دھونے کا حکم دیا ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو بات ثابت ہے وہ یہ ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو نہیں کیا، پھر ابوبکر، عمر، عثمان، ابن عباس، عامر بن ربیعہ، ابوبن کعب اور أبی طلحہ (رض) ان تمام حضرات نے بھی وضو نہیں کیا۔

720

(۷۲۱) أَمَّا حَدِیثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ آخِرَ الأَمْرَیْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَرْکُ الْوُضُوئِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۹۲]
(٧٢١) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخری حکم یہ تھا کہ جس چیز کو آگ سے چھوا ہے اس سے وضو نہ کریں۔

721

(۷۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ فَذَکَرَ إِسْنَادَہُ بِنَحْوِہِ قَالَ : کَانَ آخِرَ الأَمْرَیْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ أَکَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ [صحیح]
(٧٢٢) علی بن عیاش نے اسی سند سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخری حکم کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روٹی اور گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

722

(۷۲۳) وَأَمَّا حَدِیثُ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ حَیَّانَ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ قَالَ : أَکَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّا غَیَّرَتِ النَّارُ ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ ، وَکَانَ آخِرَ أَمْرَیْہِ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ یُونُسُ بْنُ أَبِی خَلْدَۃَ۔ عن محمد بن مسلمۃ قال: أکل رسول اللہ ﷺ۔ [ضعیف أخرجہ الطبرانی فی الدوسرط [۱۲۰۸]
(٧٢٣) سیدنا محمد بن مسلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس چیز کو کھایا جس کو آگ نے تبدیل کردیا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا اور یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخری حکم تھا۔

723

(۷۲۴) وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَتَوَضَّأُ مِنْ ثَوْرِ أَقِطٍ ، ثُمَّ رَآہُ أَکَلَ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۱/۳۶۶]
(٧٢٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پنیر کے ٹکڑے (کھانے) سے وضو کر رہے ہیں، پھر انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے بکری کا کندھا کھایا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

724

(۷۲۵) وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ سُہَیْلٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : أَکَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَوْرَ أَقِطٍ فَتَوَضَّأَ ، وَأَکَلَ کَتِفًا وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ۔ وَذَہَبَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ إِلَی الطَّرِیقَۃِ الثَّانِیَۃِ وَزَعَمُوا أَنَّ حَدِیثَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَعْلُولٌ وَفَتْوَاہُ بَعْدَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِالْوُضُوئِ مِنْہُ ، وَأَنَّ رِوَایَۃَ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ اخْتِصَارٌ مِنَ الْحَدِیثِ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : ذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی امْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَمَعَہُ أَصْحَابُہُ فَقَرَّبَتْ لَہُ شَاۃً مَصْلِیَّۃً قَالَ فَأَکَلَ وَأَکَلْنَا ، ثُمَّ حَانَتِ الظُّہْرُ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّی ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی فَضْلِ طَعَامِہِ ، فَأَکَلَ ثُمَّ حَانَتِ الْعَصْرُ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، وَیَرَوْنَ أَنَّ آخِرَ أَمْرَیْہِ أُرِیدَ بِہِ فِی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ ، قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ وَغَیْرُہُ ، وَکَذَلِکَ یَرَوْنَ حَدِیثَ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثٍ آخِرَ مَا یُوہِمُ أَنْ یَکُونَ النَّاسِخُ إِیجَابَ الْوُضُوئِ مِنْہُ۔ [صحیح]
(٧٢٥) (الف) سیدنا سہیل سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پنیر کے ٹکڑے کھائے تو وضو کیا اور (بھنا ہوا) کندھا کھایا وضو نہیں کیا۔
(ب) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک انصاری عورت کے پاس گئے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صحابہ بھی تھے تو ایک بھونی ہوئی بکری آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیش کی گئی۔ راوی کہتا ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھائی اور ہم نے بھی کھائی، پھر (نماز) ظہر کا وقت ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، پھر نماز پڑھی، پھر بچے ہوئے کھانے کی طرف واپس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا : پھر عصر کی نماز کا وقت ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

725

(۷۲۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی زَیْدُ بْنُ جُبَیْرَۃَ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ أَبِی جُبَیْرَۃَ الأَنْصَارِیُّ مِنْ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ عَنْ أَبِیہِ جُبَیْرَۃَ بْنِ مَحْمُودِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ سَلاَمَۃَ بْنِ وَقْشٍ ، وَکَانَ آخِرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَکُونُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فَإِنَّہُ بَقِیَ بَعْدَہُ : أَنَّہُمَا دَخَلاَ وَلِیمَۃً ، وَسَلَمَۃُ عَلَی وُضُوئٍ ، فَأَکَلُوا ثُمَّ خَرَجُوا ، فَتَوَضَّأَ سَلَمَۃُ فَقَالَ لَہُ جُبَیْرَۃُ : أَلَمْ تَکُنْ عَلَی وُضُوئٍ ؟ قَالَ : بَلَی وَلَکِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَخَرَجْنَا مِنْ دَعْوَۃٍ دُعِینَا لَہَا ، وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی وُضُوئٍ ، فَأَکَلَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، فَقُلْتُ لَہُ : أَلَمْ تَکُنْ عَلَی وُضُوئٍ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((بَلَی وَلَکِنَّ الأُمُورَ تَحْدُثُ وَہَذَا مِمَّا حَدَثَ)) ۔ وَإِلَی مِثْلِ ہَذَا ذَہَبَ الزُّہْرِیُّ وَہُو فِیمَا۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الحاکم ۳/۴۷۳]
(٧٢٦) سیدنا سلمہ بن سلامہ بن وقش (رض) کا طغری سے روایت ہے اور و ہی آخری صحابی ہیں انس بن مالک (رض) آخری نہیں تھے کیونکہ وہ ان کے بعد بھی زندہ رہے۔ دونوں حضرات ولیمہ کے لیے گئے۔ سلمہ (رض) باوضو تھے۔ انھوں نے کھانا کھایا، پھر نکلے تو سیدنا سلمہ (رض) نے وضو کیا۔ سیدنا جبیرہ نے ان سے کہا : کیا آپ کا وضو نہیں تھا ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ! لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا، پھر وضو کیا، میں نے ان سے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ کا وضو نہیں تھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کیوں نہیں، لیکن نئے احکام آتے رہتے ہیں اور یہ نیا حکم ہے۔ “

726

(۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ أَنَّ أَبَاہُ عَمْرَو بْنَ أُمَیَّۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَحْتَزُّ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ فِی یَدِہِ ، فَدُعِیَ إِلَی الصَّلاَۃِ ، فَأَلْقَاہَا وَالسِّکِّینَ الَّتِی کَانَ یَحْتَزُّ بِہَا ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : فَذَہَبَتْ تِلْکَ فِی النَّاسِ ، ثُمَّ أَخْبَرَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنِسَائٌ مِنْ أَزْوَاجِہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ یَعْنِی عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ۔ فَہَذِہِ الأَحَادِیثُ قَدِ اخْتُلِفَ فِیہَا وَاخْتُلِفَ فِی الأَوَّلِ وَالآخِرِ مِنْہَا فَلَمْ نَقِفْ عَلَی النَّاسِخِ وَالْمَنْسُوخِ مِنْہَا بِبَیَانٍ بَیِّنٍ نَحْکُمُ بِہِ دُونَ مَا سِوَاہُ فَنَظَرْنَا إِلَی مَا اجْتَمَعَ عَلَیْہِ الْخُلَفَائُ الرَّاشِدُونَ وَالأَعْلاَمُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذْنَا بِإِجْمَاعِہِمْ فِی الرُّخْصَۃِ فِیہِ۔ وَالْحَدِیثِ الَّذِی یُرْوَی فِیہِ الرُّخْصَۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [صحیح]
(٧٢٧) (الف) عمرو بن امیہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ۔ آپ اپنے ہاتھ سے بکری کا کندھا کاٹ رہے تھے، پھر آپ نماز کی طرف بلائے گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اور چھری کو پھینک دیا۔ پھر کھڑے ہوئے، نماز پڑھائی لیکن وضو نہیں کیا۔
(ب) زہری کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہراس چیز سے وضو کروجس کو آگ نے چھوا ہو۔ “

727

(۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ : وَہْبُ بْنُ کَیْسَانَ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکَلَ لَحْمًا ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۵۴]
(٦٢٨) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے ابوبکر صدیق (رض) کو دیکھا ، انھوں نے گوشت کھایا پھر نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔

728

(۷۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ابْنُ عَائِشَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَأَبِی الزُّبَیْرِ جَمِیعًا عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَکَلاَ خُبْزًا وَلَحْمًا فَصَلَّیَا وَلَمْ یَتَوَضَّیَا۔ [صحیح۔ أخرجہ الطحاوی ۱/۴۱]
(٧٢٩) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق (رض) اور عمر بن خطاب (رض) نے روٹی اور گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔

729

(۷۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَکَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ مَضْمَضَ وَغَسَلَ یَدَیْہِ وَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔[صحیح۔ أخرجہ مالک ۵۱]
(٧٣٠) سیدنا ابان بن عثمان سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان (رض) نے روٹی اور گوشت کھایا، پھر کلی کی اور ہاتھ دھوئے اور اپنے چہرے پر مسح کیا، پھر نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔

730

(۷۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ طَعِمَ خُبْزًا وَلَحْمًا فَقِیلَ لَہُ : أَلاَّ تَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ : إِنَّ الْوُضُوئَ مِمَّا خَرَجَ وَلَیْسَ مِمَّا دَخَلَ۔[حسن]
(٧٣١) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے روٹی اور گوشت کھایا تو ان سے کہا گیا : آپ وضو کیوں نہیں کرتے ؟ انھوں نے کہا : وضو نکلنے والی چیز سے داخل ہونے والی سے نہیں ۔

731

(۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ مَوْلَی عُثْمَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : وَقَفْتُ عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ یَتَوَضَّأُ إِذْ جَائَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ : یَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتَدْرِی مِمَّا تَوَضَّأْتُ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : مِنْ ثَوْرِ أَقِطٍ أَکَلْتُہُ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا أُبَالِی مِمَّا تَوَضَّأْتَ ، وَاللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ، ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۱/۳۶۱]
(٧٣٢) سیدنا سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ (رض) کے پاسکھڑا تھا اور وہ وضو کر رہے تھے ، اچانک ابن عباس (رض) بھی آگئے۔ انھوں نے فرمایا : اے ابن عباس ! کیا آپ جانتے ہیں میں نے وضو کیوں کیا ہے ؟ انھوں نی فرمایا : نہیں ! ابو ہریرہ (رض) نے فرمایا : میں نے پنیر کے ٹکڑے کھائے تھے۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں پروا نہیں کرتا تم نے کس لیے وضو کیا ہے ؟ اللہ کی قسم ! میں نے رسول اللہ کو روٹی اور گوشت کھاتے ہوئے دیکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوئے لیکن وضو نہیں کیا۔

732

(۷۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لاَ وُضُوئَ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ، إِنَّمَا النَّارُ بَرَکَۃٌ ، وَالنَّارُ مَا تُحِلُّ مِنْ شَیْئٍ وَلاَ تُحَرِّمُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۶۵۳]
(٧٣٣) عطاء سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جس چیز کو آگ نے چھوا ہے اس سے وضو نہیں ہے، آگ تو برکت والی ہے اور آگ کسی چیز کو نہ حلال کرتی ہے نہ حرام۔

733

(۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَدِمَ مِنَ الْعِرَاقِ فَدَخَلَ عَلَیْہِ أَبُو طَلْحَۃَ وَأُبِیُّ بْنُ کَعْبٍ ، فَقَرَّبَ إِلَیْہِمَا طَعَامًا قَدْ مَسَّتْہُ النَّارُ ، فَأَکَلُوا مِنْہُ ، فَقَامَ أَنَسٌ فَتَوَضَّأَ ، فَقَالَ لَہُ أَبُو طَلْحَۃَ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ : مَا ہَذَا یَا أَنَسُ أَعِرَاقِیَّۃٌ؟ فَقَالَ أَنَسٌ : لَیْتَنِی لَمْ أَفْعَلْ۔ وَقَامَ أَبُو طَلْحَۃَ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ فَصَلَّیَا وَلَمْ یَتَوَضَّیَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۵۶]
(٧٣٤) عبد الرحمن بن زید انصاری سے روایت ہے کہ سیدنا انس بن مالک (رض) عراق سے آئے تو ان کے پاس سیدنا ابوطلحہ اور أبی بن کعب (رض) تشریف لائے۔ انھوں نے ان کی خدمت میں کھانا پیش کیا جو آگپر پکا تھا۔ انھوں نے اس سے کھایا، پھر سیدنا انس (رض) کھڑے ہوئے اور وضو کیا تو سیدنا ابوطلحہ (رض) اور سیدنا ابی بن کعب (رض) نے کہا : اے انس ! یہ کیا عراقیوں جیسافعل ہے ؟ سیدنا انس (رض) نی فرمایا : کاش ! میں یہ نہ کرتا ۔ سیدنا ابوطلحہ اور أبی بن کعب کھڑے ہوئے، نماز ادا کی لیکن وضو نہیں کیا۔

734

(۷۳۵) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّہُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنِ الرَّجُلِ یَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ یُصِیبُ طَعَامًا قَدْ مَسَّتْہُ النَّارُ أَیَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ : رَأَیْتُ أَبِی یَفْعَلُ ذَلِکَ ثُمَّ لاَ یَتَوَضَّأُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۵۳]
(٧٣٥) یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا عبداللہ بن عامر بن ربیعہ (رض) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو نماز کے لیے وضو کرتا ہے، پھر ایساکھانا کھاتا ہے جو آگ پر پکا ہو کیا وہ وضو کرے گا ؟ تو سیدنا عبداللہ بن عامر بن ربیعہ (رض) نے فرمایا : میں نے اپنیوالد کو دیکھاوہ وضو نہیں کرتے تھے۔

735

(۷۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ : أَنَّہُمَا أَکَلاَ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ خُبْزًا وَلَحْمًا وَلَمْ یَتَوَضَّیَا۔ [حسن]
(٧٣٦) علقمہ اور اسود سے روایت ہے ان دونوں نے سیدنا ابن مسعود (رض) کے ساتھ روٹی اور گوشت کھایا اور وضو نہیں کیا۔

736

(۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ وَمُسَدَّدٌ وَالْحَجَبِیُّ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ : ((إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ وَإِنْ شِئْتَ فَلاَ تَتَوَضَّأْ))۔ قَالَ : أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ ، فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ)) ۔ قَالَ : أُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : أُصَلِّی فِی مَبَارِکِ الإِبِلِ؟ قَالَ : ((لاَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی کَامِلٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ وَسِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ۔ وَذَہَبَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ إِلَی أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ أَبِی ثَوْرٍ ہَذَا مَجْہُولٌ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ : جَعْفَرٌ ہَذَا مَجْہُولٌ کَذَا قَالَ عَلِیٌّ۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ قَالَ : جَعْفَرُ بْنُ أَبِی ثَوْرٍ جَدُّہُ جَابِرُ بْنُ سَمُرَۃَ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَزَکَرِیَّا وَزَائِدَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی اللُّحُومِ۔ قَالَ وَقَالَ أَہْلُ النَّسَبِ : وَلَدُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : خَالِدٌ وَطَلْحَۃُ وَمَسْلَمَۃُ وَہُو أَبُو ثَوْرٍ۔ قَالَ وَقَالَ شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ أَبِی ثَوْرِ بْنِ عِکْرِمَۃَ بْنِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ : حَدِیثُ الثَّوْرِیِّ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ، وَشُعْبَۃُ أَخْطَأَ فِیہِ فَقَالَ عَنْ أَبِی ثَوْرٍ ، وَإِنَّمَا ہُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِی ثَوْرٍ ، وَجَعْفَرُ بْنُ أَبِی ثَوْرٍ ہُوَ رَجُلٌ مَشْہُورٌ وَہُوَ مِنْ وَلَدِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، رَوَی عَنْہُ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ وَأَشْعَثُ بْنُ أَبِی الشَّعْثَائِ ۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ : وَہَؤُلاَئِ الثَّلاَثَۃُ مِنْ أَجِلَّۃِ رُوَاۃِ الْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَمَنْ رَوَی عَنْہُ مِثْلُ ہَؤُلاَئِ خَرَجَ مِنْ أَنْ یَکُونَ مَجْہُولاً ، وَلِہَذَا أَوْدَعَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ کِتَابَہُ الصَّحِیحِ۔ وَقَدْ رَوَی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ أَنْبَأَنِی مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ یَقُولُ : کُنَّا نُمَضْمِضُ مِنْ أَلْبَانِ الإِبِلِ وَلاَ نُمَضْمِضُ مِنْ أَلْبَانِ الْغَنَمِ ، وَکُنَّا نَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ ، وَلاَ نَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۶۰]
(٧٣٧) سیدنا جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا میں بکری کا گوشت کھاکر وضو کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر تو چاہتا ہی تو کرلے اور اگر تو نہیں چاہتا تو نہ کر۔ “ پھر اس نیپوچھا : کیا میں اونٹ کا گوشت کھاکر وضو کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں اونٹ کے گوشت سے وضو کر۔ “ اس نیعرض کیا : میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ پھر پوچھا : کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہیں۔ “
(ب) سیدنا جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم اونٹ کا دودھ پینے کے بعد کلی کرتے تھے اور بکری کا دودھ پی کر کلی نہیں کرتے تھے اور ہم اونٹ کا گوشت کھاکر وضو کرتے تھے اور بکری کا گوشت کھانے سے وضو نہیں کرتے تھے۔

737

(۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحُسَیْنِ الْکَرَابِیسِیَّ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَمْدُونَ الأَعْمَشِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْحَسَنِ الأَفْطَسَ یَقُولُ رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْحَسَنِ یَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(٧٣٨) علی بن حسن افطس کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن حسن کو دیکھا، وہ اونٹ کا گوشت کھاکر وضو کرتے تھے۔

738

(۷۳۹) أَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلًی لِقُرَیْشٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنِ الْوُضُوئِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ فَأَمَرَ بِہِ ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی مَبَارِکِ الإِبِلِ فَنَہَی عَنْہَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۹۳]
(٧٣٩) سیدنا براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اونٹ کے گوشت سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کا حکم دیا اور اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرما دیا۔

739

(۷۴۰) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ مَوْلًی لِقُرَیْشٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الْوُضُوئِ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ فَرَخَّصَ فِی الْوُضُوئِ مِنْہَا ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی مَرَابِضِہَا فَرَخَّصَ فِیہَا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّازِیِّ۔ وَرَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أُسَیْدِ بْنِ حُضَیْرٍ۔ وَالْحَجَّاجُ ضَعِیفٌ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی : حَدِیثُ الأَعْمَشِ أَصَحُّ۔ قَالَ : وَرَوَاہُ عُبَیْدَۃُ الضَّبِّیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ ذِی الْغُرَّۃِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ وَذُو الْغُرَّۃِ لاَ یُدْرَی مَنْ ہُوَ ، وَحَدِیثُ الأَعْمَشِ أَصَحُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَعُبَیْدَۃُ الضَّبِّیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ ، وَبَلَغَنِی عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیِّ أَنَّہُمَا قَالاَ : قَدْ صَحَّ فِی ہَذَا الْبَابِ حَدِیثَانِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدِیثُ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ وَحَدِیثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ : لَمْ نَرَ خِلاَفًا بَیْنَ عُلَمَائِ أَہْلِ الْحَدِیثِ أَنَّ ہَذَا الْخَبَرَ صَحِیحٌ مِنْ جِہَۃِ النَّقْلِ لِعَدَالَۃِ نَاقِلِیہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ : الْوُضُوئُ مِمَّا خَرَجَ وَلَیْسَ مِمَّا دَخَلَ۔ وَإِنَّمَا قَالاَ ذَلِکَ فِی تَرْکِ الْوُضُوئِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٧٤٠) سیدنا براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بکری کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرنے کی رخصت دی اور ان کے باڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت دی۔
شیخ کہتے ہیں سیدنا علی اور ابن عباس (رض) سے روایت کیا گیا ہے کہ جو چیز نکلے اس سے وضو ہے (بول و براز وغیرہ) اور جو چیز داخل ہو (کھانا وغیرہ) اس سے وضو نہیں اور دونوں حضرات فرماتی ہیں کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو (یعنی چیز آگ پر پکی ہو) اس کے (کھانے) سے وضو نہیں ہے۔

740

(۷۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُمَانٍ الرَّازِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ قَالَ : أُتِیَ ابْنُ مَسْعُودٍ بِقَصْعَۃٍ مِنَ الْکَبِدِ وَالسَّنَامِ لَحْمِ الْجَزُورِ ، فَأَکَلَ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَمَوْقُوفٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ یَأْکُلُ مِنْ أَلْوَانِ الطَّعَامَ وَلاَ یَتَوَضَّأُ مِنْہُ۔ وَبِمِثْلِ ہَذَا لاَ یُتْرَکُ مَا ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَدْ حَمَلَ بَعْضُ الْفُقَہَائِ الْوُضُوئَ الْمَذْکُورَ فِی الْخَبَرِ عَلَی الْوُضُوئِ الَّذِی ہُوَ النَّظَافَۃُ وَنَفْیُ الزُّہُومُۃِ۔ [ضعیف]
(٧٤١) (الف) ابو جعفر فرماتی ہیں کہ ابن مسعود (رض) کے پاس جگر اور کوہان یعنی اونٹ کے گوشت کا پیالہ لایا گیا، انھوں نے کھایا پھر وضو نہیں کیا۔ یہ روایت منقطع اور موقوف ہے۔
(ب) ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) مختلف قسم کے کھانے کھاتے تھے اور وضو نہیں کرتے تھے ۔ اسی طرح ہر اسچیز کو نہیں چھوڑا جائے گا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے۔ پچھلی روایات جن میں وضو کا ذکر ہے انھیں فقہاء نے لطافت پر محمول کیا ہے۔

741

(۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ بْنِ یَعْقُوبَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- شَرِبَ لَبَنًا فَمَضْمَضَ وَقَالَ : إِنَّ لَہُ دَسَمًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخِرَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۸/۲]
(٧٤٢) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ پیا تو کلی کی اور فرمایا : ” اس میں چکناہٹ ہے۔ “

742

(۷۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- شَرِبَ لَبَنًا ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَتَمَضْمَضَ مِنْہُ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ لَہُ دَسَمًا ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(٧٤٣) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ پیا، پھر پانی منگوایا اور کلی کی، پھر فرمایا : ” اس میں چکناہٹ ہے۔ “

743

(۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ سُوَیْدَ بْنَ النُّعْمَانِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ خَیْبَرَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالصَّہْبَائِ مِنْ أَدْنَی خَیْبَرَ صَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ دَعَا بِالأَزْوَادِ فَلَمْ یُؤْتَ إِلاَّ بِالسَّوِیقِ ، فَأَمَرَ بِہِ فَثُرِّیَ ، فَأَکَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَکَلْنَا مَعَہُ ، ثُمَّ قَامَ إِلَی الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۰۶]
(٧٤٤) سوید بن نعمان (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خیبر کے سال نکلے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مقامِ ” صہبائ “ جو خیبر کے نیچے جگہ تھی پر پہنچے تو عصر کی نماز ادا کی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانا منگوایا صرف ستو لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی ثرید بنانے کا حکم دیا پھر آپ نے کھایا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ کھایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب (کی نماز) کے لیے کھڑے ہوئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی لیکن وضو نہیں کیا۔

744

(۷۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ یُخْبِرُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْکُلُ عَرْقًا مِنْ شَاۃٍ ثُمَّ صَلَّی ، وَلَمْ یُمَضْمِضْ وَلَمْ یَمَسَّ مَائً ۔ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۵۴]
(٧٤٥) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بکری کا شوربہ پیتے ہوئے دیکھا ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور کلی نہیں کی اور نہ پانی کو چھوا۔

745

(۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ عَنْ مُطِیعِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- شَرِبَ لَبَنًا فَلَمْ یُمَضْمِضْ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ وَصَلَّی۔ قَالَ زَیْدٌ : دَلَّنِی شُعْبَۃُ عَلَی ہَذَا الشَّیْخِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لَوْلاَ التَّلَمُّظُ مَا بَالَیْتُ أَنْ لاَ أُمَضْمِضَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد [۱۹۷]
(٧٤٦) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ پیا، لیکن کلی نہیں کی اور نہ وضو کیا ، پھر نماز پڑھی۔

746

(۷۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ قَرَأْتُ عَلَیْہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لَوْ أَنِّی أَکَلْتُ خُبْزًا وَلَحْمًا وَشَرِبْتُ لَبَنَ اللِّقَاحِ مَا بَالَیْتُ أَنْ أُصَلِّیَ وَلاَ أَتَوَضَّأَ ، إِلاَّ أَنْ أُمَضْمِضَ فَمِی وَأَغْسِلَ أَصَابِعِی مِنْ غَمْرِ اللَّحْمِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن الجعد ۹۷]
(٧٤٧) سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : اگر میں روٹی اور گوشت کھاؤں اور اونٹنی کا دودھ پیوں تو میں پروا نہیں کرتا کہ میں نماز پڑھوں اور وضو نہ کروں، مگر کلی کروں گا اور گوشت کی چکناہٹ اپنی انگلیوں سے دھوؤں گا۔

747

(۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ أَحَدِکُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّی یَتَوَضَّأَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۵۵۴]
(٧٤٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی بےوضو ہوجائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وضو نہ کرلے۔

748

(۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعَبَّادُ بْنُ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ : عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : شُکِیَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الرَّجُلُ یُخَیَّلُ إِلَیْہِ الشَّیْئُ فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَنْفَتِلُ حَتَّی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیحًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَغَیْرِہِ کُلِّہِمْ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۶۲]
(٧٤٩) عبداللہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک شخص کی شکایت کی گئی جس کو نماز میں کسی چیز (خروجِ ریح) کا خیال آجائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ اپنی نماز سے نہ پھرے جبتک آواز نہ سن لے یا بدبو نہ پالے۔ “

749

(۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ فی بَطْنِہِ الرِّیحَ فَخُیِّلَ إِلَیْہِ أَنَّہُ خَرَجَ مِنْہُ الشَّیْئُ ، فَلاَ یَخْرُجْ حَتَّی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیحًا))۔ مُخَرَّجٌ فی کِتَابِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَلاَ یَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ ۔
(٧٥٠) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پیٹ میں ہوا محسوس کرے کہ نکلی ہے یا نہیں تو وہ مسجد سے نہ نکلے جب تک اس کی آواز نہ سن لے یا بو نہ پالے۔
(ب) سہیل بن ابو صالح کہتے ہیں کہ وہ مسجد سے نہ نکلے۔

750

(۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا شَکَکْتَ فِی الْحَدَثِ وَأَیْقَنْتَ الْوُضُوئَ فَأَنْتَ عَلَی وُضُوئٍ ، وَإِذَا شَکَکْتَ فِی الْوُضُوئِ وَأَیْقَنْتَ بِالْحَدَثِ فَتَوَضَّأْ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۵۴۰]
(٧٥١) (ج) حسن سے روایت ہے کہ جب تم بےوضو ہونے کی شکایت محسوس کرو اور وضو کا تم کو یقین ہو تو تمہارا وضو ہے اور جب وضو میں شک ہو اور بےوضو ہونے کا یقین ہو تو وضو کرو۔

751

(۷۵۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ الْحَکَمِ أَوِ الْحَکَمِ بْنِ سُفْیَانَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا بَالَ تَوَضَّأَ وَیَنْتَضِحُ۔ (ت) کَذَا رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَمَعْمَرٌ وَزَائِدَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۶۶]
(٧٥٢) سفیان بن حکم یا حکم بن سفیان فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پیشاب کرتے تو وضو کرتے اور چھینٹے مارتے۔

752

(۷۵۳) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ الْحَکَمُ أَوْ أَبُو الْحَکَمِ مِنْ ثَقِیفَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ ثُمَّ أَخَذَ حَفْنَۃً مِنْ مَائٍ فَانْتَضَحَ بِہَا۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ مَنْصُورٍ وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ وَرَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ وَجَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ الْحَکَمِ أَوْ أَبِی الْحَکَمِ بْنِ سُفْیَانَ الْثَقَفِیِّ مُسْنَدًا إِلاَّ أَنَّہُمْ لَمْ یَذْکُرُوا أَبَاہُ۔ وَرَوَاہُ إِسْرَائِیلُ وَسَلاَّمُ بْنُ أَبِی مُطِیعٍ وَزَکَرِیَّا عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ سُفْیَانَ لَمْ یَشُکُّوا أَوْ لَمْ یَذْکُرُوا أَبَاہُ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : الصَّحِیحُ مَا رَوَی شُعْبَۃُ وَوُہَیْبٌ وَقَالاَ عَنْ أَبِیہِ وَرُبَّمَا قَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ أَبِیہِ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدَ : رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ فَمَرَّۃً ذَکَرَ فِیہِ أَبَاہُ وَمَرَّۃً لَمْ یَذْکُرْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ النسائی ۱۳۴]
(٧٥٣) (الف) مجاہد (رح) بنو ثقیف کے ایک حکم یا ابو الحکم نامی شخص سے روایت کرتے ہیں جو اپنے والد سے نقل کرتا ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ نے پانی کا ایک چلو لیا اور چھینٹے مارے۔
(ب) مجاہد حکم یا ابوالحکم بن سفیان ثقفی سے مسند کے ساتھ نقل فرماتے ہیں، لیکن یہاں انھوں نے ان کے والد کا ذکر نہیں کیا۔
(ج) مجاہد حکم بن سفیان سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ان کے والد کا نام ذکر نہیں کیا۔
(د) امام ابو عیسیٰ (ترمذی) نے امام محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انھوں نی فرمایا : شعبہ اور وہیب عن أبیہ والی روایت صحیح ہے۔ ابن عیینہ بھی اس حدیث میں عن أبیہ بیان کرتے ہیں۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں : ابن عیینہ منصور سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ انھوں نے اس میں ان کے والد کا ذکر کیا اور دوسری مرتبہ ذکر نہیں کیا۔

753

(۷۵۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بَالَ ثُمَّ نَضَحَ فَرْجَہُ۔ وَرَوَاہُ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ وَابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ہَکَذَا وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ثُمَّ تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَہُ بِالْمَائِ ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۶۷]
(٧٥٤) مجاہد قبیلہ ثقیف کے ایک شخص سے جو اپنے والد سینقل کرتا ہے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیشاب کرتے ہوئے دیکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی شرم گاہ پر چھینٹے مارے۔
(ب) امام منصور بن نجیح اس حدیث کو بیان کرکے فرماتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔

754

(۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ الْحَکَمِ أَوْ أَبِی الْحَکَمِ رَجُلٌ مِنْ ثَقِیفَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۶۸]
(٧٥٥) حکم یا ابو الحکم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنی شرم گاہ پر چھینٹے مارے۔

755

(۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ أَخْبَرَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ جِبْرِیلَ نَزَلَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی أَوَّلِ مَا أُوحِیَ إِلَیْہِ فَعَلَّمَہُ الْوُضُوئَ ، فَتَوَضَّأَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمَّا فَرَغَ أَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِیَدِہِ مَائً فَنَضَحَ بِہِ فَرْجَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۳/۲]
(٧٥٦) سیدنا اسامہ بن زید بن حارثہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) کا طغری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، جب پہلی دفعہ وحی کی گئی تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو سکھلایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا جب (وضو سے) فارغ ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ میں پانی لیا اور اپنی شرم گاہ پر چھینٹے مارے۔

756

(۷۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَائٍ وَتَوَضَأْ مَرَّۃً مَرَّۃً وَنَضَحَ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ : قَوْلُہُ : وَنَضَحَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ ، وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ دُونَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارمی ۷۱۱]
(٧٥٧) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور ایک ایک مرتبہ وضو کیا (یعنی اعضاء ایک ایک مرتبہ دھوئے) اور چھینٹے مارے۔
(ب) امام احمد (رح) فرماتی ہیں کہ نضح کے الفاظ سفیان سے بیان کرنے میں قبیصہ متفرد ہے، ایک جماعت نے اس حدیث کو سفیان سے اس زیادتی کے بغیر روایت کیا ہے۔ واللہ اعلم۔

757

(۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا الْفُرَاتُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ : إِنِّی أَجِدُ بَلَلاً إِذَا قُمْتُ أُصَلِّی۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: انْضَحْ بِکَأْسٍ مِنْ مَائٍ ، وَإِذَا وَجَدْتَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا فَقُلْ ہُوَ مِنْہُ فَذَہَبَ الرَّجُلُ فَمَکَثَ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ أَتَاہُ بَعْدَ ذَلِکَ فَزَعَمَ أَنَّہُ ذَہَبَ مَا کَانَ یَجِدُ مِنْ ذَلِکَ۔[ضعیف]
(٧٥٨) سیدنا سعید بن جبیر (رح) سے روایت ہے کہ ایک شخصابن عباس (رض) کے پاس آیا اور عرض کیا : میں تری کو پاتا ہوں جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں۔
سیدنا ابن عباس (رض) نے فرمایا : پانی کے پیالے سے چھینٹے مار اور جب تو ایسی شکایت پائے تو سمجھ لے وہ اسی سے ہے (یعنی جو چھینے مارے ہیں) وہشخص چلا گیا جب تک اللہ نے چاہا، پھر کچھ عرصے بعد آیا۔ اس کا گمان یہ تھا کہ وہ چیز چلی گئی ہے جو وہ محسوس کرتا تھا۔

758

(۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ صَلَّی یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ الصَّلَوَاتِ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : رَأَیْتُکَ صَنَعْتَ شَیْئًا مَا کُنْتَ تَصْنَعُہُ۔ قَالَ : عَمْدًا صَنَعْتُہُ یَا عُمَرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۷]
(٧٥٩) سیدنا بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کیں اور اپنے موزوں پر مسح کیا، سیدناعمر بن خطاب (رض) نے عرض کیا : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا کام کرتے ہوئے دیکھا جو آپ پہلے نہیں کیا کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے عمر ! میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ “

759

(۷۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، وَصَلَّی بِہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْبَاقِیَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(٧٦٠) سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا اور ایک وضو سے پانچ نمازیں ادا کیں۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔

760

(۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَوَضَّأُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ، وَکَانَ أَحَدُنَا یَکْفِیہِ الْوُضُوئُ مَا لَمْ یُحْدِثْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۱۱]
(٧٦١) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے لیے نیا وضو کرتے تھے اور ہمیں (پرانا) وضو کفایت کرجاتا تھا جب تک بےوضو نہ ہوتے۔

761

(۷۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ أَبِی غُطَیْفٍ الْہُذَلِیِّ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا نُودِیَ بِالظُّہْرِ تَوَضَّأَ فَصَلَّی ، فَلَمَّا نُودِیَ بِالْعَصْرِ تَوَضَّأَ فَقُلْتُ لَہُ فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ تَوَضَّأَ عَلَی طُہْرٍ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : ہَذَا حَدِیثُ مُسَدَّدٍ وَہُوَ أَتَمُّ ، وَأَنَا لِحَدِیثِ ابْنِ یَحْیَی أَتْقَنُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ الأَفْرِیقِیُّ غَیْرُ قَوِیٍّ وَہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۶۲]
(٧٦٢) ابو غطیف ہذلی کہتے ہیں کہ جب میں سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس تھا ، ظہر کی اذان ہوئی، انھوں نے وضو کیا اور نماز پڑھی۔ جب عصر کی اذان ہوئی تو انھوں نے (نیا) وضو کیا۔ میں نے ان سے کہا : آپ نے دوبارہ وضو کیوں کیا ؟ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتی تھے : جس نے طہارت (وضو) پر وضو کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے۔
(ب) امام ابوداؤد کہتے ہیں کہ حدیثِ مسدد مکمل ہے، لیکن میرے نزدیک حدیث ابن یحییٰ زیادہ قوی ہے۔
(ج) شیخ فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن زیادہ افریقی قوی نہیں ، یہ حدیث منکر ہے۔

762

(۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَطَّابِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَکِیلُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَشُعْبَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا قَعَدَ بَیْنَ شُعَبِہَا الأَرْبَعِ وَأَلْزَقَ الْخِتَانَ بِالْخِتَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَفِی حَدِیثِ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ: ((إِذَا قَعَدَ بَیْنَ شُعَبِہَا الأَرْبَعِ ، ثُمَّ اجْتَہَدَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ))۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ: ((ثُمَّ جَہَدَہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۱۶]
(٧٦٣) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” جب کوئی شخص چارگھاٹیوں کے درمیان بیٹھے اور شرمگاہ ہیں آپس میں مل جائیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ “
(ب) وہب بن جریر کی حدیث میں ہے کہ جب آدمی چارگھاٹیوں کے درمیان بیٹھے، پھر کوشش کرے تو غسل واجب ہوجاتا ہے اور ابی نعیم کی حدیث میں بھی یہ الفاظ بھی ہیں : ” پھر کوشش کرے “۔

763

(۷۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ وَمَطَرٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا جَلَسَ بَیْنَ شُعَبِہَا الأَرْبَعِ ، ثُمَّ جَہَدَہَا فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ))۔ وَفِی حَدِیثِ مَطَرٍ : ((وَإِنْ لَمْ یُنْزِلْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَغَیْرِہِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ ، وَقَدْ ذَکَرَ أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ وَہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی وَابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ الزِّیَادَۃَ الَّتِی ذَکَرَہَا مَطَرٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۸۷]
(٧٦٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب آدمی چارگھاٹیوں کے درمیان بیٹھے، پھر کوشش کرے تو غسل واجب ہوجاتا اور مطر کی حدیث میں ہے : اگرچہ انزال نہ بھی ہو۔

764

(۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ وَہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا قَعَدَ بَیْنَ شُعَبِہَا الأَرْبَعِ ، ثُمَّ أَجْہَدَ نَفْسَہُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، أَنْزَلَ أَوْ لَمْ یُنْزِلْ)) ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٧٦٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب آدمی چارگھاٹیوں کے درمیان بیٹھے ‘ پھر کوشش کرے تو غسل واجب ہوجاتا ہے اگرچہ انزال نہ ہو “۔

765

(۷۶۶) أَخْبَرَنَا جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَکِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا الْتَقَی الْخِتَانَانِ وَجَبَ الْغُسْلُ أَنْزَلَ أَوْ لَمْ یُنْزِلْ)) ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۲/۳۴۷]
(٧٦٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب شرمگاہیں آپس میں مل جائیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے اگرچہ انزال نہ ہو “۔

766

(۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزْکِّی أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی: أَنَّہُمْ کَانُوا جُلُوسًا فَذَکَرُوا مَا یُوجِبُ الْغُسْلَ۔ زَادَ أَبُو مُوسِی فِی حَدِیثِہِ فَقَالَ مَنْ حَضَرَہُ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ : إِذَا مَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ وَقَالَ مَنْ حَضَرَہُ مِنَ الأَنْصَارِ: لاَ حَتَّی یَدْفُقَ -ثُمَّ اتَّفَقَا فِی الْمَعْنَی- قَالَ أَبُومُوسَی: أَنَا آتِی بِالْخَبَرِ۔ فَقَامَ إِلَی عَائِشَۃَ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ : إِنِّی أُرِیدُ أَنْ أَسْأَلَکِ عَنْ شَیْئٍ وَأَنَا أَسْتَحْیِیکِ۔ فَقَالَتْ: لاَ تَسْتَحِی أَنْ تَسْأَلَنِی عَنْ شَیْئٍ کُنْتَ سَائِلاً عَنْہُ أُمَّکَ الَّتِی وَلَدَتْکَ ، إِنَّمَا أَنَا أُمَّکَ۔ قَالَ قُلْتُ : مَا یُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَتْ : عَلَی الْخَبِیرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((إِذَا جَلَسَ بَیْنَ شُعَبِہَا الأَرْبَعِ، وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ وَجَبَ الْغُسْلُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ السُّلَمِیُّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنِ الأَنْصَارِیِّ۔ وَقَدْ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی مُوسَی إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَرْفَعْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِنَّمَا رَفَعَہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَلِیُّ بْنُ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ۔ وَعَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ الَّتِی أَخْرَجَہَا مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ رِوَایَۃٌ صَحِیحَۃٌ مُسْنَدَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۲۲۷]
(٧٦٧) سیدنا ابو موسیٰ (رض) سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے ہوئے تھے۔ صحابہ کرام (رض) نے ذکر کیا کہ کس چیز سے غسل واجب ہوتا ہے۔ سیدنا ابو موسیٰ (رض) نے اپنی حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے ہیں کہ جو مہاجرین میں کسی نے سے کہا : جب شرم گاہ ‘ شرم گاہ کو چھو لے تو غسل واجب ہوجاتا ہے اور انصار میں سے ایک نیکہا : نہیں جب تک وہ منینہ ٹپکے ۔ مطلبدونوں کا ایک ہی ہے، ابوموسیٰ نی فرمایا : میں خبر لے کر آؤں گا، وہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس گئے، سلام کیا پھر عرض کیا : میں کسی چیز کے متعلق آپ سے سوال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور مجھے شرم آرہی ہے۔ انھوں نے کہا : تو سوال کرنے میں شرم نہ کر تو گویا اپنی اس ماں سے سوال کررہا ہے جس نے تجھے جنم دیا ہے ‘ میں تیری ماں ہوں ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : کس چیز سے غسل واجب ہوتا ہے ؟ انھوں نے کہا : تو انتہائی با خبر کے پاس آیا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب آدمی چارگھاٹیوں کے درمیان بیٹھے اور شرم گاہ ‘ شرم گاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا۔ “

767

(۷۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقُرَشِیُّ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ أَخْبَرَتْنِی أُمُّ کُلْثُومٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنِ الرَّجُلِ یُجَامِعُ أَہْلَہُ ثُمَّ یُکْسِلُ ہَلْ عَلَیْہِ مِنْ غُسْلٍ؟ وَعَائِشَۃٌ جَالِسَۃٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنِّی لأَفْعَلُ ذَلِکَ أَنَا وَہَذِہِ ثُمَّ نَغْتَسِلُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۴۶]
(٧٦٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے ایک شخص نے سوال کیا کہ اگر کوئی اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے، پھر ڈھیلا ہوجاتا ہے تو کیا اس پر غسل ہے ؟ اور عائشہ (رض) بیٹھی ہوئی تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور یہ (عائشہ (رض) ) ایسے ہی کرتے ہیں، پھر ہم غسل کرتے ہیں۔

768

ْ(۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنِ الرَّجُلِ یُجَامِعُ أَہْلَہُ وَلاَ یُنْزِلُ الْمَائَ فَقَالَتْ : فَعَلْتُہُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاغْتَسَلْنَا مِنْہُ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۱۱]
(٧٦٩) سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ ان سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے اور انزال نہیں ہوتا تو انھوں نی فرمایا : میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے کیا تو ہم نے اکٹھے غسل کیا۔

769

(۷۷۰) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو أَیُّوبَ قَالَ أَخْبَرَنِی أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ فَلَمْ یُنْزِلْ۔ قَالَ : ((یَغْسِلُ مَا مَسَّ الْمَرْأَۃَ مِنْہُ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وَیُصَلِّی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۸۹]
(٧٧٠) سیدنا ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! جب کوئی شخص اپنی بیوی سے جماع کرے اور انزال نہ ہو (تو غسل کرے ؟ ) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس نے عورت کو چھوا ہے اس کو دھو ڈالے گا پھر وضو کرکے نماز ادا کرے گا۔

770

(۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوقِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عِیسَی الْبِسْطَامِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی الْحُسَیْنِ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ عَطَائَ بْنَ یَسَارٍ حَدَّثَہُ أَنَّ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیَّ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عَنِ الرَّجُلِ یُجَامِعُ فَلاَ یُنْزِلُ ، فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ غُسْلٌ ۔ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ فَسَأَلْتُ بَعْدَ ذَلِکَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ وَالزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَطَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ وَأُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَقَالُوا مِثْلَ ذَلِکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْبِسْطَامِیِّ وَقَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ فِی حَدِیثِہِ : لَیْسَ مِنْہُ إِلاَّ الطُّہُورُ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ أُبَیًّا وَلاَ حَدِیثَ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِالْوَارِثِ بْنِ عَبْدِالصَّمَدِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِالصَّمَدِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَ عَلِیٍّ وَمَنْ مَعَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۸۸]
(٧٧١) سیدنا زید بن خالد جہنی نے عثمان بن عفان (رض) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو جماع کرتا ہے ‘ لیکن انزال نہیں ہوتا تو انھوں نی فرمایا : اس پر غسل نہیں ہے، پھر فرمایا : یہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے پھر فرمایا : میں نے اس کے بعد علی بن أبی طالب ، زبیر بن عوام، طلحہ بن عبید اللہ اور ابی بن کعب (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے اس طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا۔
(ب) ابو قلابہ کی حدیث میں ہے : ” اس سے صرف وضو ہے۔ “

771

(۷۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ عَطَائَ بْنَ یَسَارٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیَّ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ قُلْتُ : أَرَأَیْتَ الرَّجُلَ یُجَامِعُ امْرَأَتَہُ وَلَمْ یُمْنِ قَالَ عُثْمَانُ : یَتَوَضَّأُ کَمَا یَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَۃِ وَیَغْسِلُ ذَکَرَہُ ۔ وَذَکَرَ أَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ وَالزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَطَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ ، فَأَمَرُوہُ بِذَلِکَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ شَیْبَانَ وَذَکَرَ فِیہِمْ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ۔ [صحیح]
(٧٧٢) زید بن خالد جہنی نے سیدنا عثمان بن عفان (رض) سے سوال کیا کہ مجھے بتاؤ اگر کوئی اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے اور اس کو منی نہیں آتی (یعنی انزال نہیں ہوتا) تو وہ کیا کرے ؟ سیدنا عثمان (رض) نی فرمایا : نماز جیسا وضو کرے گا اور اپنی شرم گاہ کو دھوئے گا۔ انھوں نے بتلایا کہ انھوں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔

772

(۷۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ ذَکْوَانَ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ عَلَی رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ ، فَخَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ فَقَالَ : لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاکَ ۔ قَالَ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ أَقْحَطْتَ فَلاَ غُسْلَ عَلَیْکَ وَعَلَیْکَ الْوُضُوئُ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُمَیْلٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ فَہَذَا حُکْمٌ مَنْسُوخٌ بِالأَخْبَارِ الَّتِی قَدَّمْنَا ذِکْرَہَا۔ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی نَسْخِہِ مَا۔[صحیح۔ أخرجہ البخار ی ۱۷۸]
(٧٧٣) سیدنا ابو سعید (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف پیغام بھیجا، وہ اس حالت میں نکلا کہ اس کے سر سے پانی کے قطرے بہہ رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” شاید ہم نے آپ کو جلدی کرادی “ اس نے کہا : ہاں اے اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں جلدی ہو یا قحط ہو تو تجھ پر غسل نہیں وضو ہے۔

773

(۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّ رِجَالاً مِنَ الأَنْصَارِ فِیہِمْ أَبُو أَیُّوبَ وَأَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ کَانُوا یُفْتُونَ الْمَائُ مِنَ الْمَائِ وَأَنَّہُ لَیْسَ عَلَی مَنْ أَتَی امْرَأَتَہُ فَلَمْ یُنْزِلُ غُسْلٌ۔ فَلَمَّا ذُکِرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَۃَ أَنْکَرُوا ذَلِکَ وَقَالُوا : إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ فَقَالَ سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ وَکَانَ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی زَمَانِہِ وَہُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً حَدَّثَنِی أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ : أَنَّ الْفُتْیَا الَّتِی کَانَتْ الْمَائُ مِنَ الْمَائِ رُخْصَۃٌ أَرْخَصَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فی أَوَّلِ الإِسْلاَمِ ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْغُسْلِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٧٧٤) امام زہری سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگ جن میں ابو ایوب اور ابو سعید خدری (رض) بھی شامل ہیں ، یہ فتوی دیتے تھے کہ پانی پانی سے ہے اور جو آدمی اپنی بیوی کے پاس آئے اور انزال نہ ہو تو اس پر غسل نہیں ہے، جب یہ بات سیدنا عمر ابن عمر (رض) اور سیدہ عائشہ (رض) سے ذکر کی گئی تو انھوں نے اس کا انکار کردیا اور فرمایا : جب شرمگاہ شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ ” پانی پانی سے ہے “ کے فتویٰ کی ابتدائے اسلام میں رخصت تھی اور یہ رخصت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دی تھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کرنے کا حکم دے دیا۔

774

(۷۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو عَبْدٍ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بُرْہَانَ الْغَزَّالُ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : إِنَّمَا کَانَتِ الْفُتْیَا فِی الْمَائِ مِنَ الْمَائِ رُخْصَۃً فی أَوَّلِ الإِسْلاَمِ ، ثُمَّ نُہِیَ عَنْہَا۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ لَمْ یَسْمَعْہُ الزُّہْرِیُّ مِنْ سَہْلِ إِنَّمَا سَمِعَہُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ عَنْ سَہْلٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن حبان ۱۱۷۳]
(٧٧٥) سیدنا ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں :” پانی پانی سے ہے “ کے فتوے کی ابتدائے اسلام میں رخصت تھی، پھر اس سے منع کردیا گیا۔

775

(۷۷۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی بَعْضُ مَنْ أَرْضَی أَنَّ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا جَعَلَ ذَلِکَ رُخْصَۃً لِلنَّاسِ فِی أَوَّلِ الإِسْلاَمِ لِقِلَّۃِ الثِّیَابِ ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْغُسْلِ وَنَہَی عَنْ ذَلِکَ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مَوْصُولٍ صَحِیحٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۱۴]
(٧٧٦) سیدنا ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کپڑوں کے کم ہونے کی وجہ سے شروع اسلام میں لوگوں کو رخصت دی تھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کرنے کا حکم دیا اور اس سے منع کردیا۔ (ب) صحیح موصول سند کے ساتھ سیدنا سہل بن سعد (رض) سے بھی روایت ہے۔

776

(۷۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ الْجَمَّالُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ الْحَلَبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی غَسَّانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ: أَنَّ الْفُتْیَا الَّتِی کَانُوا یُفْتُونَ أَنَّ الْمَائَ مِنَ الْمَائِ کَانَتْ رُخْصَۃً رَخَّصَہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فی بَدْئِ الإِسْلاَمِ ، ثُمَّ أَمَرَ بِالاِغْتِسَالِ بَعْدُ۔ وَفِی حَدِیثِ مُوسَی بْنِ ہَارُونَ : ثُمَّ أَمَرَنَا بِالاِغْتِسَالِ بَعْدُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۱۵]
(٧٧٧) سیدنا ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ ” پانی پانی سے ہے “ کے فتویٰ کی شروع اسلام میں رخصت تھی اور یہ رخصت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دی تھی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بعد غسل کا حکم دیا۔

777

(۷۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ : أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ لَبِیدٍ الأَنْصَارِیَّ سَأَلَ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنِ الرَّجُلِ یُصِیبُ أَہْلَہُ ثُمَّ یُکْسِلُ فَلاَ یُنْزِلُ ، فَقَالَ زَیْدٌ : یَغْتَسِلُ۔ فَقَالَ لَہُ مَحْمُودُ بْنُ لَبِیدٍ : إِنَّ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ کَانَ لاَ یَرَی الْغُسْلَ۔ فَقَالَ لَہُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : إِنَّ أُبَیًّا نَزَعَ عَنْ ذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ۔ قَوْلُ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ الْمَائُ مِنَ الْمَائِ ثُمَّ نُزُوعُہُ عَنْہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ أُثْبِتَ لَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ بَعْدُ مَا نَسَخَہُ ، وَکَذَلِکَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَغَیْرُہُمَا۔ [صحیح أخرجہ مالک[۵/۱]
(٧٧٨) محمود بن بعید انصاری نے زید بن ثابت (رض) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے پھر ڈھیلا ہوجاتا ہے لیکن انزال نہیں ہوتا ۔ سیدنا زید (رض) نے فرمایا : غسل کرے گا تو ان سے محمود بن لبید نے کہا کہ سیدنا ابی بن کعب (رض) تو غسل کا نہیں کہتے تھے تو اس کو سیدنا زید بن ثابت (رض) نے کہا : ابی بن کعب (رض) نے مرنے سے پہلے اس فتوی سے رجوع کرلیا تھا۔
(ب) سیدنا ابی بن کعب کا قول ” پانی پانی “ سے ہے، پھر اس کو ترک کرنا اس پر دلالت ہے کہ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت تھی، پھر اس کے بعد دوسرے فرمان نے اس کو منسوخ کردیا۔ یہی قول سیدنا عثمان بن عفان اور علی بن ابو طالب (رض) کا ہے۔

778

(۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- کَانُوا یَقُولُونَ : إِذَا مَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۰۲]
(٧٧٩) سیدنا عمر بن خطاب ، عثمان بن عفان (رض) اور سیدہ عائشہ (رض) کہتے تھے کہ جب شرمگاہ شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوگیا۔

779

(۷۸۰) قَالَ ابْنُ بُکَیْرٍ وَحَدَّثَنِی الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَقُولُ: مَا أَوْجَبَ الْحَدَّ أَوْجَبَ الْغُسْلَ۔ [ضعیف]
(٧٨٠) جعفر اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) کہا کرتے تھے، جس نے حد کو واجب کردیا اس نے غسل کو بھی واجب کردیا ۔

780

(۷۸۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَا یُوجِبُ الْغُسْلَ؟ فَقَالَتْ : أَتَدْرِی مَا مَثْلُکَ یَا أَبَا سَلَمَۃَ ، مَثْلُکَ مَثْلُ الْفَرُّوجِ یَسْمَعُ الدِّیَکَۃَ تَصْرُخُ فَیَصْرَخُ مَعَہَا ، إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۷۷]
(٧٨١) ابو سلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا : کونسی چیز غسل کو واجب کردیتی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : اے ابو سلمہ ! کیا تو جانتا ہے تیری مثال کیا ہے ؟ تیری مثال مرغی کے بچے کی طرح ہے جو مرغ کو چیختے ہوئے دیکھ کر ساتھ چیختا ہے۔ جب شرمگاہ شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔

781

(۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا خَالَفَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ [حسن]
(٧٨٢) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب شرمگاہ شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔

782

(۷۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ وَہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : سَأَلْتُ عُبَیْدَۃَ مَا یُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَ الدَّفْقُ وَالْخِلاَطُ۔ [حسن]
(٧٨٣) ابن سیرین فرماتے ہیں : میں نے عبیدہ سے سوال کیا کہ کونسی چیز غسل کو واجب کردیتی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : (منی کا) ٹپکنا اور (شرم گاہ کا) ملنا۔

783

(۷۸۴) وَبِإِسْنَادِہِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(٧٨٤) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) اسی طرح بیان کرتے ہیں۔

784

(۷۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُقَیْلٍ الْخُزَاعِیُّ مِنْ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ [ضعیف]
(٧٨٥) سیدنا عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : جب شرم گاہ ‘ شرم گاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔

785

(۷۸۶) وَبِہِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیٍّ نَحْوَہُ۔ [ضعیف]
(٧٨٦) سیدنا علی (رض) سے بھی اسی طرح روایت ہے۔

786

(۷۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الْمَائُ مِنَ الْمَائِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۴۵]
(٧٨٧) سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی پانی سے ہے “۔

787

(۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ رُکَیْنِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ قَبِیصَۃَ الْفَزَارِیِّ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمَذْیِ فَقَالَ : ((إِذَا رَأَیْتَ الْمَذْیَ فَتَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَکَرَکَ ، وَإِذَا رَأَیْتَ نَضْحَ الْمَائِ فَاغْتَسِلْ)) [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۰۶]
(٧٨٨) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مذی کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تو مذی دیکھے تو وضو کر اور اپنی شرمگاہ کو دھولے اور جب تو پانی کا ٹپک کر نکلنا دیکھے تو غسل کر “۔

788

(۷۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْکُوفِیُّ مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الرُّؤَاسِیُّ حَدَّثَنَا حَسَنٌ یَعْنِی ابْنَ صَالِحٍ عَنْ بَیَانٍ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً مَذَّائً ، فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَائَ قَدْ آذَانِی قَالَ : ((إِنَّمَا الْغُسْلُ مِنِ الْمَائِ الدَّافِقِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو یعلیٰ ۳۶۲]
(٧٨٩) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی تو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتا چلا کہ پانی نے مجھے تکلیف دی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غسل تو ٹپک کر نکلنے والے پانی سے ہے۔

789

(۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ : الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ السُّلَمِیُّ بِحَرَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَخِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الرَّجُلِ یَرَی فِی الْمَنَامِ الْبَلَلَ وَلاَ یَذْکُرُ احْتِلاَمًا ، قَالَ : ((یَغْتَسِلُ ، وَإِنْ رَأَی أَنَّہُ احْتَلَمَ وَلَمْ یَرَ بَلَلاً فَلاَ غُسْلَ عَلَیْہِ)) ۔ [حسن لغیرہٖ۔ اخرجہ ابو یعلیٰ ۴۶۹۴]
(٧٩٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نیند میں تری کو دیکھتا ہے اور احتلام اسے یاد نہیں رہتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” غسل کرے گا اور اگر اس نے دیکھا کہ اس کو احتلام ہوگیا اور تری نہیں دیکھی تو اس پر غسل نہیں ہے “۔

790

(۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ یَعْنِی ابْنَ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : جَائَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ امْرَأَۃُ أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ لاَ یَسْتَحْیِی مِنَ الْحَقِّ ، ہَلْ عَلَی الْمَرْأَۃِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا ہِیَ احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ : ((نَعَمْ إِذَا رَأَتِ الْمَائَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَإِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ مِنْہَا مَا: [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۷۸]
(٧٩١) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ ام سلیم (رض) جو ابو طلحہ انصاری کی بیوی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! بیشک اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا۔ جب عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر غسل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جی ہاں جب پانی دیکھے “۔

791

(۷۹۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ ، وَزَادَ فَقُلْتُ لَہَا : فَضَحْتِ النِّسَائَ وَہَلْ تَحْتَلِمُ الْمَرْأَۃُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((تَرِبَتْ یَمِینُکِ ، فَبِمَ یُشْبِہُہَا وَلَدُہَا إِذًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کَذَا قَالَ ہِشَامٌ ، وَخَالَفَہُ الزُّہْرِیُّ فَقَالَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۳]
(٧٩٢) ہشام بن عروہ نے اسی سند سے ہم معنی روایت بیان کی ہے اس میں یہ زائد ہے کہ میں نے آپ سے کہا : کیا عورتیں پانی بہاتی ہیں، یعنی کیا عورت کو احتلام ہوتا ہے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تیرا ہاتھ خاک آلود ہو تو بچے کی مشابہت کس وجہ سے ہوتی ہے “۔

792

(۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدٌ یَعْنِی ابْنَ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ : أَنَّ أُمَّ سُلَیْمٍ أُمَّ بَنِی أَبِی طَلْحَۃَ ذَہَبَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ لاَ یَسْتَحْیِی مِنَ الْحَقِّ ، أَرَأَیْتَ الْمَرْأَۃَ تَرَی فِی النَّوْمِ مَا یَرَی الرَّجُلُ أَتَغْتَسِلُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ : أُفٍّ لَکِ ، أَتَرَی الْمَرْأَۃُ ذَلِکَ؟ فَالْتَفَتَ إِلَیْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((تَرِبَتْ یَدَاکِ ، فَمِنْ أَیْنَ یَکُونُ الشَّبَہُ؟))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَالزُّبَیْدِیُّ وَابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَأَرْسَلَہُ مَالِکٌ عَنْہُ فِی أَکْثَرِ الرِّوَایَاتِ إِلاَّ أَنَّ ابْنَ أَبِی الْوَزِیرِ رَوَاہُ عَنْ مَالِکٍ فَأَسْنَدَہُ کَذَلِکَ۔ وَرَوَاہُ مُسَافِعٌ الْحَجَبِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ نَحْوَ رِوَایَۃِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۱]
(٧٩٣) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ام سلیم (رض) جو ابوطلحہ کے بیٹوں کی ماں تھیں رسول اللہ کے پاس آئیں، عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! بیشک اللہ حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا آپ کا کیا خیال ہے اگر عورت نیند میں اس طرح دیکھے جس طرح مرد دیکھتا ہے تو کیا وہ غسل کرے گی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ سیدہ عائشہ (رض) نے کہا : تیرے لیے افسوس ہو کیا عورت بھی یہ دیکھتی ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متوجہ ہو کر فرمایا : ” تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں تو مشابہت کہاں سے ہوتی ہے ؟ “

793

(۷۹۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ خَلِیلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ مُسَافِعِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ تَغْتَسِلُ الْمَرْأَۃُ إِذَا احْتَلَمَتْ أَوْ أَبْصَرْتِ الْمَائَ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ۔ فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ : تَرِبَتْ یَدَاکِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((دَعِیہَا ، وَہَلْ یَکُونُ الشَّبَہُ إِلاَّ مِنْ قِبَلِ ذَلِکَ ، إِذَا عَلاَ مَاؤُہَا مَائَ الرَّجُلِ أَشْبَہَ الْوَلَدُ أَخْوَالَہُ ، وَإِذَا عَلاَ مَائُ الرَّجُلِ مَائَہَا أَشْبَہَ الْوَلَدُ أَعْمَامَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۴]
(٧٩٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا عورت غسل کرے گی جب اس کو احتلام ہوجائے یا وہ پانی دیکھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں تو اس کو عائشہ (رض) نے کہا : تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو چھوڑ ۔ مشابہت اسی وجہ سے تو ہوتی ہے۔ جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجاتا ہے تو بچہ اپنیماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے اور جب آدمی کا پانی غالب آجاتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کے مشابہ ہوتا ہے۔

794

(۷۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ وَحُصَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : سَأَلَتِ امْرَأَۃٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمَرْأَۃِ تَرَی فِی مَنَامِہَا مَا یَرَی الرَّجُلُ فِی الْمَنَامِ فَقَالَ : ((إِذَا کَانَ مِنْہَا مَا یَکُونُ مِنَ الرَّجُلِ فَلْتَغْتَسِلْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۲]
(٧٩٥) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس عورت کے متعلق سوال کیا جو اپنی نیند میں وہ کچھ دیکھتی ہے جو آدمی دیکھتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو آدمی کو پیش آتا ہے وہ عورت کو بھی پیش آئیتو وہ غسل کرے “۔

795

(۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَیَّاطُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْعُمَرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الرَّجُلِ یَجِدُ الْبَلَلَ وَلاَ یَذْکُرُ احْتِلاَمًا قَالَ : یَغْتَسِلُ۔ وَعَنِ الرَّجُلِ یَرَی أَنْ قَدِ احْتَلَمَ وَلاَ یَجِدُ الْبَلَلَ قَالَ: ((لاَ غُسْلَ عَلَیْہِ))۔ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: فَالْمَرْأَۃُ تَرَی ذَلِکَ أَعَلَیْہَا غُسْلٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، إِنَّمَا النِّسَائُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۳۶]
(٧٩٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسشخص کے متعلق سوال کیا گیا جو تری پاتا ہے اور احتلام اسے یاد نہیں ہوتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غسل کرے گا اور اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جو دیکھتا ہے کہ اس کو احتلام ہوگیا ہے اور وہ تری نہیں پاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس پر غسل نہیں ہے “۔ ام سلیم (رض) نے عرض کیا : اگر عورت یہ دیکھے تو کیا اس پر غسل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں عورتیں مردوں کے مشابہ ہوتی ہیں “۔

796

(۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی وَأَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَہُمْ أَنَّ أُمَّ سُلَیْمٍ حَدَّثَتْ : أَنَّہَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمَرْأَۃِ تَرَی فِی مَنَامِہَا مَا یَرَی الرَّجُلُ فِی مَنَامِہِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا رَأَتْ ذَلِکَ الْمَرْأَۃُ فَلْتَغْتَسِلْ))۔ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ وَاسْتَحَیْتُ مِنْ ذَلِکَ : وَہَلْ یَکُونُ ہَذَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَمِنْ أَیْنَ یَکُونُ الشَّبَہُ؟ إِنَّ مَائَ الرَّجُلِ غَلِیظٌ أَبْیَضُ وَمَائَ الْمَرْأَۃِ رَقِیقٌ أَصْفَرُ ، فَمِنْ أَیِّہِمَا عَلاَ أَوْ سَبَقَ یَکُونُ مِنْہُ الشَّبَہُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْعَبَّاسِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ الْوَلِیدِ النَّرْسِیِّ۔[صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۱]
(٧٩٧) سیدہ ام سلیم (رض) نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس عورت کے متعلق سوال کیا جو اپنی نیند میں مرد کی طرح دیکھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب عورت یہ دیکھے تو وہ غسل کرے “۔ ام سلیم کہتی ہیں : میں نے شرماتے ہوئے پوچھا : کیا یہ بھی ہوتا ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو مشابہت کہاں سے ہوتی ہے ؟ آدمی کا پانی سفید گاڑھا اور عورت کا پانی پتلا زرد ہوتا ہے اور ان دونوں میں سے جو غالب آجائے یا سبقت لے جائے اس سے مشابہت ہوتی ہے “۔

797

(۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی: عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ الدَّیْرَعَاقُولِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو تَوْبَۃَ الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو أَسْمَائَ الرَّحَبِیُّ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : کُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَجَائَ حَبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْیَہُودِ فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدُ۔ قَالَ: فَدَفَعْتُہُ دَفْعَۃً کَادَ یُصْرَعُ مِنْہَا ، فَقَالَ الْیَہُودِیُّ : لِمَ دَفَعْتَنِی؟ فَقُلْتُ : أَلاَ تَقُولُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ الْیَہُودِیُّ : إِنَّمَا نَدْعُوہُ بِاسْمِہِ الَّذِی سَمَّاہُ بِہِ أَہْلُہُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اسْمِی الَّذِی سَمَّانِی بِہِ أَہْلِی مُحَمَّدٌ))۔ قَالَ الْیَہُودِیُّ : جِئْتُ أَسْأَلُکَ عَنْ شَیْئٍ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیَنْفَعُکَ شَیْئٌ إِنْ حَدَّثْتُکَ؟))۔ قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَیَّ۔ فَنَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعُودٍ مَعَہُ ثُمَّ قَالَ : ((سَلْ)) ۔ فَقَالَ الْیَہُودِیُّ : أَیْنَ یَکُونُ النَّاسُ یَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَیْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہُمْ فِی الظُّلْمَۃِ دُونَ الْجِسْرِ))۔ قَالَ: فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَۃً؟ قَالَ : ((فُقَرَائُ الْمُہَاجِرِینَ))۔ قَالَ الْیَہُودِیُّ : فَمَا تُحْفَتُہُمْ حِینَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ؟ قَالَ : ((زِیَادَۃُ کَبِدِ النُّونِ))۔ قَالَ : فَمَا غِذَاؤُہُمْ عَلَی أَثَرِہَا؟ قَالَ : ((یُنْحَرُ لَہُمْ ثَوْرُ الْجَنَّۃَ الَّذِی کَانَ یَأْکُلُ مِنْ أَطْرَافِہَا))۔ قَالَ : فَمَا شَرَابُہُمْ عَلَیْہِ؟ قَالَ : ((مِنْ عَیْنٍ فِیہَا تُسَمَّی سَلْسَبِیلاً))۔ فَقَالَ : صَدَقْتَ۔ قَالَ وَجِئْتُ أَسْأَلُکَ عَنْ شَیْئٍ لاَ یَعْلَمُہُ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ إِلاَّ نَبِیٌّ أَوْ رَجُلٌ أَوْ رَجُلاَنِ۔ قَالَ : ((أَیَنْفَعُکَ إِنْ حَدَّثْتُکَ))۔ قَالَ : أَسْمَعُ بِأُذُنَیَّ۔ قَالَ : جِئْتُ أَسْأَلُکَ عَنِ الْوَلَدِ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَائُ الرَّجُلِ أَبْیَضُ وَمَائُ الْمَرْأَۃِ أَصْفَرُ ، فَإِذَا عَلاَ مَنِیُّ الرَّجُلِ مَنِیَّ الْمَرْأَۃِ أَذْکَرَا بِإِذْنِ اللَّہِ تَعَالَی ، وَإِذَا عَلاَ مَنِیُّ الْمَرْأَۃِ مَنِیَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّہِ))۔ فَقَالَ : صَدَقْتَ ، وَإِنَّکَ لَنَبِیٌّ۔ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((لَقَدْ سَأَلَنِی ہَذَا عَنِ الَّذِی سَأَلَنِی وَمَا لِی بِشَیْئٍ مِنْہُ عِلْمٌ حَتَّی أَتَانِی اللَّہُ بِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ أَبِی تَوْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۳۱۵]
(٧٩٨) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام سیدنا ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھڑا تھا ، ایک یہودی عالم آیا اور کہا : السلام علیکم یا محمد ! راوی کہتا ہے کہ میں نے اس کو زور سے ہٹایا ۔ قریب تھا کہ وہ گر جاتا۔ یہودی نے کہا : تو نے مجھے کیوں ہٹایا ہے ؟ میں نے کہا : تو یا رسول اللہ کیوں نہیں کہتا ؟ یہودی نے کہا : ہم اس کو اسی نام سے پکاریں گے جو نام ان کے گھر والوں نے رکھا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میرے گھر والوں نے جو میرا نام رکھا ہے وہ محمد ( (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) ہے۔ یہودی نے کہا : میں آپ سے کچھ چیزوں کے بارے میں سوال کرنے آیا ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر میں تجھ کو کوئی بات بتاؤں تو تجھ کو فائدہ دے گی ؟ اس نے کہا : میں اپنے کانوں سے سنوں گا تو رسول اللہ نے لکڑی کے ساتھ کریدا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھی، پھر فرمایا : ” سوال کر۔ یہودی نے کہا : لوگ (اس وقت) کہاں ہوں گے جب زمین و آسمان بدل دیے جائیں گے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پل صراط کے علاوہ اندھیرے میں ہوں گے۔ “ اس نے کہا : کن لوگوں کو سب سے پہلے (جنت جانے کی) اجازت دی جائے گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” فقیر مہاجرین کو “۔ یہودی نے کہا : جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کا تحفہ کیا ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مچھلی کے جگر سے مہمان نوازی۔ اس نے کہا : اس کے بعد ان کی غذا کیا ہوگی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ان کے لیے جنت کا بیل ذبح کیا جائے گا۔ جو اس جنت کے مختلف حصوں میں کھاتا پیتا ہے “۔ اس نے کہا : ان کا پینا کیا ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ایک چشمہ جس کا نام سبیل ہوگا۔ “ اس نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ کہا۔ پھر اس نے کہا اور میں آپ سے ایسی چیز کے متعلق سوال کرنے آیا ہوں جس کو اہل زمین میں سے کوئی نہیں جانتا، مگر نبی یا ایک یا دو آدمی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر آپ کو کوئی بات بتاؤں کیا آپ کو وہ فائدہ دے گی۔ اس نے کہا : میں اپنے کانوں سے سنوں گا اور کہا : میں آپ سے بچے کے متعلق سوال کرنے کے لیے آیا ہوں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” آدمی کا پانی سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد ہوتا ہے، جب آدمی کی منی عورت کی منی پر غالب آجاتی ہے تو دونوں اللہ کے حکم سے لڑکا پیدا کرتے ہیں اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آجاتی ہے تو اللہ کے حکم سے لڑکی پیدا ہوتی ہے۔ اس نے کہا : آپ نے سچ کہا : بیشک آپ سچے نبی ہیں، پھر وہ واپس چلا گیا ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : البتہ جن چیزوں کے متعلق اس نے مجھ سے سوال کیا میرے پاس اس کا کوئی علم نہیں تھا ، پھر اللہ نے مجھے ان کا علم دے دیا۔

798

(۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ الْحَذَّائُ عَنِ الرُّکَیْنِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ قَبِیصَۃَ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً مَذَّائً ، فَجَعَلْتُ أَغْتَسِلُ حَتَّی تَشَقَّقَ ظَہْرِی قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ -أَوْ ذُکِرَ لَہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ تَفْعَلْ، إِذَا رَأَیْتَ الْمَذْیَ فَاغْسِلْ ذَکَرَکَ وَتَوَضَّأْ وُضُوئَ کَ لِلصَّلاَۃِ، فَإِذَا نَضَحْتَ الْمَائَ فَاغْتَسِلْ))۔ [صحیح]
(٧٩٩) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی، میں غسل کرتا تھا یہاں تک کہ میری کمر میں زخم ہوگیا۔ راوی کہتا ہے : میں نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو ایسے نہ کر جب تو مذی کو دیکھے تو اپنی شرم گاہ کو دھو اور نماز جیسا وضو کر اور جب تو زور سے پانی بہائے (یعنی منی خارج ہو) تو غسل کر۔ “

799

(۸۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ الْبَغْدَادِیُّ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ زُرْعَۃَ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : الْمَنِیُّ وَالْمَذْیُ وَالْوَدْیُ ، أَمَّا الْمَنِیُّ فَہُوَ الَّذِی مِنْہُ الْغُسْلُ ، وَأَمَّا الْوَدْیُ وَالْمَذْیُ فَقَالَ : اغْسِلْ ذَکَرَکَ أَوْ مَذَاکِیرَکَ وَتَوَضَّأْ وُضُوئَ کَ لِلصَّلاَۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فِی الْمَذْیِ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۹۸۴]
(٨٠٠) زرعہ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس (رض) کو منی، مذی اور ودی کے متعلق کہتے ہوئے سنا : منی سے غسل ہے اور ودی اور مذی کے متعلق فرمایا کہ اپنی شرمگاہ کو دھو اور نماز جیسا وضو کر۔

800

(۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ وَغَیْرِہِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زُیَیْدِ بْنِ الصَّلْتِ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَی الْجُرْفِ فَنَظَرَ ، فَإِذَا ہُوَ قَدِ احْتَلَمَ وَصَلَّی وَلَمْ یَغْتَسِلْ ، فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا أُرَانِی إِلاَّ قَدِ احْتَلَمْتُ وَمَا شَعَرْتُ وَصَلَّیْتُ وَمَا اغْتَسَلْتُ۔ فَاغْتَسَلَ وَغَسَلَ مَا رَأَی فِی ثَوْبِہِ وَنَضَحَ مَا لَمْ یَرَ، وَأَذَّنَ وَأَقَامَ ثُمَّ صَلَّی بَعْدَ ارْتِفَاعِ الضُّحَی مُتَمَکِّنًا۔ لَفْظُ ابْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک۱۱۱]
(٨٠١) زبید بن صلت سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے ساتھجرف کی طرف نکلا، انھوں نے دیکھا کہ ان کو احتلام ہوا تھا ، انھوں نے نماز پڑھی لیکن غسل نہیں کیا اور فرمایا : اللہ کی قسم ! مجھیاحتلام کا علم نہیں ہوا اور میں نے نماز پڑھ لیجب کہ میں نے غسل نہیں کیا تھا، پھر انھوں نے غسل کیا اور اس جگہ کو دھویا جو انھوں نے اپنے کپڑوں میں دیکھی تھی اور (اس جگہ) چھینٹے مارے جو انھوں نے نہیں دیکھا اور اذان دی اور اقامت کہی ، سورج بلند ہونے کے بعد اسی جگہ نماز پڑھی۔

801

(۸۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ صَلَّی الصُّبْحَ بِالنَّاسِ ثُمَّ غَدَا إِلَی أَرْضِہِ بِالْجُرْفِ ، فَوَجَدَ فِی ثَوْبِہِ احْتَلاَماً فَقَالَ : إِنَّا لَمَّا أَصَبْنَا الْوَدَکَ لاَنَتِ الْعُرُوقُ۔ فَاغْتَسَلَ وَغَسَلَ مَا رَأَی فِی ثَوْبِہِ مِنَ الاِحْتِلاَمِ وَأَعَادَ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مالک ۱۱۳]
(٨٠٢) سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی، پھر اپنی زمین جرف کی طرف گئے تو اپنے کپڑوں میں احتلام پایا ، پھر کہا : جب ہمیں احتلام ہوتا ہے تو رگیں نرم ہوجاتی ہیں۔
پھر انھوں نے غسل کیا اور احتلام کو اپنے کپڑوں سے دھویا اور نماز دوبارہ لوٹائی۔

802

(۸۰۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ وَعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِیضَتْ سَبْعَ سِنِینَ وَکَانَتِ امْرَأَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : ((إِنَّمَا ہُوَ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ فَاغْتَسِلِی وَصَلِّی))۔ فَکَانَتْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ۔ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ الْبُخَارِیِّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ وَفِی کِتَابِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(٨٠٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) سات سال استحاضہ والی رہیں اور وہ عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھی۔ فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ ایک رگ ہے حیض نہیں ہے غسل کر اور نماز پڑھ، وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔ “

803

(۸۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِاللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَعَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ۔ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَتْ : اسْتُحِیضَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ بِنْتُ جَحْشٍ وَہِیَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِینَ وَاشْتَکَتْ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِنَّہَا لَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، إِنَّمَا ہُوَ عِرْقٌ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِی ثُمَّ صَلِّی))۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ : وَکَانَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ تَقْعُدُ فِی مِرْکَنٍ لأُخْتِہَا زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّی إِنَّ حُمْرَۃَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَائَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ: قَوْلُہُ: فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ۔ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لَمْ یَذْکُرْہُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ غَیْرُ الأَوْزَاعِیِّ۔[صحیح]
(٨٠٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) سات سال مستحاضہ رہیں اور یہ عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھیں، انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ حیض نہیں ہے بلکہ ایک رگ ہے، جب خون آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب رک جائے تو غسل کر، پھر نماز ادا کر۔ “ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ام حبیبہ (رض) ایک ٹپ میں بیٹھتی تھی جو ان کی بہن زینب بنت جحش کا تھا اور خون کی زردی پانی کے اوپر آجاتی۔
(ب) شیخ فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ ” فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ “ امام زہری کے شاگرد اوزاعی کے علاوہ کوئی بیان نہیں کرتا۔

804

(۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثَمِائَۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ وَأَبُو الأَزْہَرِ : أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ ہَمَّامٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ وَعَبْدُ اللَّہِ ابْنَا عُمَرَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ ثُمَامَۃَ الْحَنَفِیَّ أُسِرَ ، وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ -یَغْدُو إِلَیْہِ فَیَقُولُ : ((مَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ؟))۔ فَیَقُولُ : إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ ، وَإِنْ تَمُنَّ تَمُنَّ عَلَی شَاکِرٍ ، وَإِنْ تُرِدِ الْمَالَ نُعْطِکَ مِنْہُ مَا شِئْتَ۔ وَکَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -یُحِبُّونَ الْفِدَائَ وَیَقُولُونَ : مَا نَصْنَعُ بِقَتْلِ ہَذَا؟ فَمَرَّ عَلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ -یَوْمًا فَأَسْلَمَ فَحَلَّہُ ، وَبَعَثَ بِہِ إِلَی حَائِطِ أَبِی طَلْحَۃَ وَأَمَرَہُ أَنْ یَغْتَسِلَ ، فَاغْتَسَلَ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((لَقَدْ حَسُنَ إِسْلاَمُ أَخِیکُمْ)) ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۲۵۳]
(٨٠٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ثمامہ حنفی قید کیا گیا ، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس جاتے تو فرماتے : اے ثمامہ ! تیرے پاس کیا ہے ؟ “ وہ کہتا : اگر آپ قتل کریں گے تو خون والے (یعنی اس کے قبیلے والے) قتل کریں گے اور آپ احسان کریں گے تو شکر گزارپر احسان کریں گے اور اگر آپ مال کا ارادہ رکھتے ہیں تو جو چاہیں گے وہی ہم دیں گے اور صحابہ کرام فدیہ کو پسند کرتے تھے اور کہتے تھے : ہم اس کو قتل کر کے کیا کریں گے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن اس کے پاس سے گزرے تو وہ مسلمان ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کھول دیا اور ابوطلحہ کے باغ کی طرف بھیجا اور اس کو حکم دیا کہ غسل کرے ۔ اس نے غسل کیا اور دو رکعت نماز ادا کی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تمہارے بھائی کا اسلام بہترین ہے۔ “

805

(۸۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ قُرِئَ عَلَی شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ أَخْبَرَکَ أَبُوکَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -خَیْلاً قِبَلَ نَجْدٍ ، فَجَائَ تْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ یُقَالُ لَہُ ثُمَامَۃُ بْنُ أُثَالٍ سَیِّدُ الْیَمَامَۃِ ، فَرَبَطُوہُ بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((أَطْلِقُوا ثُمَامَۃَ))۔ فَانْطَلَقَ إِلَی نَخْلٍ قَرِیبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ وَفِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ الْغُسْلُ قَبْلَ الشَّہَادَۃِ ، وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَسْلَمَ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ -ثُمَّ اغْتَسَلَ وَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَأَظْہَرَ الشَّہَادَۃَ ، جَمْعًا بَیْنَ الرِّوَایَتَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۵۰]
(٨٠٦) سعید بن ابوسعید مقبری نے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجد کی طرف ایک لشکر بھیجا تو وہ بنو حنیفہ قبیلے سے ایک شخص کو لے آئے جو ثمامہ بن اثال یمامہ کا سردار تھا ۔ صحابہ نے انھیں مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا۔۔۔ اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ثمامہ کو چھوڑ دو تو وہ مسجد کے قریب کھجور کے درخت کی طرف گیا، اس نے غسل کیا پھر مسجد میں داخل ہوا اور کہا : أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ اور باقی حدیث ذکر کی۔
(ب) صحیح بخاری میں ہے کہ غسل شہادت سے پہلے ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اسلام قبول کیا، پھر غسل کیا اور مسجد میں داخل ہوا اور شہادت کا اقرار کیا ۔ یہ بات دونوں روایات میں تطبیق ہے۔

806

(۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ الْمُجَوِّزُ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَغَرِّ عَنْ خَلِیفَۃَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَاصِمٍ : أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ -فَأَسْلَمَ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -أَنْ یَغْتَسِلَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ کَمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی ۶۰۵]
(٨٠٧) قیس بن عاصم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور مسلمان ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل کرنے کا حکم دیا۔

807

(۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَغَرِّ عَنْ خَلِیفَۃَ بْنِ الْحُصَیْنِ أَنَّ جَدَّہُ قَیْسَ بْنَ عَاصِمٍ : أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ -یُرِیدُ أَنْ یُسْلِمَ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -أَنْ یَغْتَسِلَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ وَجَمَاعَۃٌ إِلاَّ أَنَّ أَکْثَرَہُمْ قَالُوا عَنْ جَدِّہِ قَیْسِ بْنِ عَاصِمٍ۔ وَرَوَاہُ قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ فَزَادَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح]
(٨٠٨) قیس بن عاصم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور مسلمان ہونے کا ارادہ رکھتا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کا حکم دیا۔ (ب) اس کے ہم معنی روایت محمد بن کثیر اور ایک جماعت نے بیان کی ہے۔ ان میں سے اکثر بیان کرتے ہیں کہ اس کے دادا قیس بن عاصم سے روایت ہے۔

808

(۸۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَغَرِّ وَہُوَ ابْنُ الصَّبَّاحِ وَہُوَ مَوْلَی بَنِی مِنْقَرٍ عَنْ خَلِیفَۃَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ جَدَّہُ قَیْسَ بْنَ عَاصِمٍ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ -فَأَسْلَمَ فَأَمَرَہُ أَنْ یَغْتَسِلَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ۔ [منکر الاسناد]
(٨٠٩) قیس بن عاصم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور مسلمان ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل کرنے کا حکم دیا۔

809

(۸۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ فَذَکَرَہُ ہَکَذَا۔ [منکر الاسناد]
(٨١٠) قبیصہ بن عقبہ نے اسی طرح روایت بیان کی ہے۔

810

(۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنْ عُثَیْمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -فَقَالَ : قَدْ أَسْلَمْتُ۔ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((أَلْقِ عَنْکَ شَعَرَ الْکُفْرِ))۔ یَقُولُ احْلِقْ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنِی آخَرُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ لآخَرَ مَعَہُ : ((أَلْقِ عَنْکَ شَعَرَ الْکُفْرِ وَاخْتَتِنْ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۵۶]
(٨١١) عثیم بن کلیب اپنے والد سے دادا کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : میں مسلمان ہوگیا ہوں۔ اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے آپ سے کفر کے بال پھینک دے۔ آپ کی مراد تھی کہ بال منڈوا دے۔ راوی کہتا ہے کہ ایک دوسرے راوی نے مجھے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرے سے فرمایا جو اس کے ساتھ تھا : اپنے آپ سے کفر کے بال پھینک دے اور ختنہ کروا۔

811

(۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٌو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ- کَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ بَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ مِنَ الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِہِ لِلصَّلاَۃِ۔ رَواہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۵]
(٨١٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنابت کا غسل کرتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے، پھر نماز جیسا وضو کرتے۔

812

(۸۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَبَدَأَ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَخَلَّلَ بِہَا أُصُولَ الشَّعَرِ حَتَّی خُیِّلَ إِلَیَّ أَنَّہُ اسْتَبْرَأَ الْبَشَرَۃَ ، ثُمَّ صَبَّ عَلَی رَأْسِہِ الْمَائَ ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی سَائِرِ جَسَدِہِ الْمَائَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۶]
(٨١٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کرتے تو اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھونے سے شروع کرتے، پھر نماز جیسا وضو کرتے، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کرتے تو اپنے بالوں کے درمیان ان کا خلال کرتے، یہاں تک کہ مجھے یقین ہوجاتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چمڑے تک پہنچ گئے ہیں، پھر اپنے سر پر پانی ڈالتے، پھر سارے جسم پر پانی بہاتے۔

813

(۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَخْرَمَۃُ یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ بَدَأَ بِیَمِینِہِ فَصَبَّ عَلَیْہَا مِنَ الْمَائِ ، فَغَسَلَہَا ثُمَّ صَبَّ الْمَائَ عَلَی الأَذَی الَّذِی بِہِ بِیَمِینِہِ ، وَغَسَلَ عَنْہُ بِشِمَالِہِ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْ ذَلِکَ۔ أَظُنُّہُ زَادَ صَبَّ الْمَائَ عَلَی رَأْسِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۱]
(٨١٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل کرتے تو پہلے اپنے دائیں ہاتھ پر پانی بہاکر اس کو دھوتے، پھر اس پلیدی پر پانی ڈالتے جو آپ کے دائیں ہاتھ پر ہوتی تھی اور اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھوتے ، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے فارغ ہوجاتے۔ میرا گمان یہ ہے کہ یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ اپنے سر پر پانی ڈالتے۔

814

(۸۱۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی خَالَتِی مَیْمُونَۃُ قَالَتْ : أَدْنَیْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -غُسْلَہُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَغَسَلَ کَفَّیْہِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَدْخَلَ کَفَّہُ الْیُمْنَی فِی الإِنَائِ فَأَفْرَغَ بِہَا عَلَی فَرْجِہِ فَغَسَلَہُ بِشِمَالِہِ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِہِ الأَرْضَ فَدَلَکَہَا دَلْکًا شَدِیدًا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ مِلْئَ کَفَّیْہِ ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِہِ ، ثُمَّ تَنَحَّی عَنْ مَقَامِہِ ذَلِکَ ، فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِالْمِنْدِیلِ فَرَدَّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۷]
(٨١٥) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھ کو میری خالہ میمونہ (رض) نیبیان فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کا پانی آپ کی قریب رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ہتھیلیاں دو یا تین مرتبہ دھوئیں، پھر اپنی دائیں ہتھیلی کو برتن میں داخل کیا اور اس کے ساتھ اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالا، پھر اس کو اپنے بائیں ہاتھ سے دھویا، پھر اپنا بائیں ہاتھ زمین پر سختی سے رگڑا، پھر نماز جیسا وضو کیا، پھر اپنے سر پر تین چلو بھرکے ڈالے، پھر اپنے سارے جسم کو دھویا، پھر اس جگہ سے الگ ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاؤں کو دھویا ، پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس رومال لے کر آئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس کردیا۔

815

(۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ بَدَأَ فَأَفْرَغَ الإِنَائَ عَلَی یَدِہِ فَغَسَلَہَا ثَلاَثًا ، ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِینِہِ عَلَی شِمَالِہِ ثُمَّ عَلَی فَرْجِہِ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدِہِ عَلَی الأَرْضِ فَمَسَحَہَا ، ثُمَّ غَسَلَہَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَی رَأْسِہِ وَسَائِرِ جَسَدِہِ ، ثُمَّ تَنَحَّی فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۷]
(٨١٦) سیدنا ابن عباس (رض) سیدہ میمونہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے تو برتن کو اپنے ہاتھ پر انڈیلتے، ان کو تین مرتبہ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، پھر اپنی شرم گاہ پر، پھر ہاتھ کو زمین پر ملتے، پھر اس کو دھوتے، پھر نماز جیسا وضو کرتے، پھر اپنے سر پر ڈالتے اور اپنے سارے جسم پر، پھر الگ ہوتے اپنے پاؤں کو دھوتے۔

816

(۸۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَغَسَلَ فَرْجَہُ بِیَدِہِ ، ثُمَّ دَلَکَ بِہَا الْحَائِطَ ثُمَّ غَسَلَہَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِہِ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۵۷]
(٨١٧) اعمش نے اسی سند سے بیان کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت کیا، اپنے ہاتھ سے شرم گاہ کو دھویا، پھر اس کو دیوار پر ملا پھر دھویا، پھر نماز جیسا وضو کیا، جب غسل سے فارغ ہوئے تو اپنے پاؤں دھوئے۔

817

(۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْکَرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عُرْوَۃَ الْہَمْدَانِیِّ حَدَّثَنَا الشَّعْبِیُّ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ: لَئِنْ شِئْتُمْ لأُرِیَنَّکُمْ أَثَرَ یَدِ رَسُولِ اللَّہِ-ﷺ- فِی الْحَائِطِ حَیْثُ کَانَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۴۴]
(٨١٨) شعبی کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اگر تم چاہو تو میں تم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ کا نشان دیوار پر دکھاؤں جس جگہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کیا کرتے تھے۔

818

(۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَبْدَأُ فَیَغْسِلُ یَدَیْہِ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ یُدْخِلُ کَفَّیْہِ فِی الْمَائِ فَیُخَلِّلُ بِہَا أُصُولَ شَعَرِہِ حَتَّی إِذَا خُیِّلَ إِلَیْہِ أَنَّہُ قَدِ اسْتَبْرَأَ الْبَشْرَۃَ غَرَفَ بِیَدِہِ ثَلاَثَ غَرَفَاتٍ فَصَبَّہَا عَلَی رَأْسِہِ ثُمَّ اغْتَسَلَ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۵]
(٨١٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے ، پھر نماز جیسا وضو کرتے، پھر اپنی ہتھیلیوں کو پانی میں داخل کرتے اور بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہوجاتا کہ پانی چمڑے تک پہنچ گیا ہے تو اپنے ہاتھ سے تین چلو بھرتے، انھیں اپنے سر پر ڈالتے پھر غسل کرتے۔

819

(۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَبْدَأُ فَیَغْسِلُ یَدَیْہِ ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِینِہِ عَلَی شِمَالِہِ ، فَیَغْسِلُ فَرْجَہُ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ یَأْخُذُ الْمَائَ فَیُدْخِلُ أَصَابِعَہُ فِی أُصُولِ الشَّعْرِ حَتَّی إِذَا رَأَی أَنَّہُ قَدِ اسْتَبْرَأَ حَفَنَ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی سَائِرِ جَسَدِہِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقَوْلُہُ فِی آخِرِ ہَذَا الْحَدِیثِ : ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ غَرِیبٌ صَحِیحٌ حَفِظَہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ دُونَ غَیْرِہِ مِنْ أَصْحَابِ ہِشَامٍ الثِّقَاتِ۔ وَذَلِکَ لِلتَّنْظِیفِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۱۶]
(٨٢٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے تو پہلے ہاتھوں کو دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر (پانی) ڈالتے اور اپنی شرم گاہ کو دھوتے، پھر نماز جیسا وضو کرتے، پھر پانی لے کر انگلیوں کو بالوں کی جڑوں میں داخل کرتے، پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھتے کہ پانی جڑوں تک پہنچ گیا تو اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتے، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہاتے پھر اپنے پاؤں دھوتے۔
(ب) صحیح مسلم میں یحییٰ بن یحییٰ کی روایت کے آخر میں یہ الفاظ ہیں : پھر اپنے پاؤں دھوتے۔

820

(۸۲۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ : سَتَرْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -وَہْوَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَبَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثُمَّ صَبَّ بِیَمِینِہِ عَلَی شِمَالِہِ ، فَغَسَلَ فَرْجَہُ وَمَا أَصَابَہُ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدِہِ عَلَی الْحَائِطِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ غَیْرَ قَدَمَیْہِ ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَیْہِ الْمَائَ ثُمَّ نَحَّی قَدَمَیْہِ فَغَسَلَہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۶]
(٨٢١) سیدہ میمونہ بنت حارث (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پردہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کر رہے تھے، پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ دھوئے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور اپنی شرمگاہ کو دھویا اور جو اس پر لگا تھا، پھر ہاتھ دیوار پر مارا، پھر نماز جیسا وضو کیا، لیکن پاؤں نہیں دھوئے۔ پھر اپنے اوپر پانی ڈالا، پھر اپنیپاؤں کو الگ جگہ جا کر دھویا۔

821

(۸۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ بَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ أَخَذَ بِیَمِینِہِ فَصَبَّ عَلَی شِمَالِہِ ، فَغَسَلَ فَرْجَہُ حَتَّی یُنْقِیَہِ ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلاَثًا ، وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ صَبَّ عَلَی رَأْسِہِ وَجَسَدِہِ الْمَائَ، فَإِذَا فَرَغَ غَسَلَ قَدَمَیْہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطیالسی ۱۴۷۴]
(٨٢٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے تو پہلے اپنے ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے پانی لیتے اور اپنے بائیں ہاتھ پر ڈال کر اپنی شرم گاہ کو دھوتے اور صاف کرلیتے، پھر تین مرتبہ کلی کرتے اور تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھاتے اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھوتے اور اپنے بازوؤں کو تین تین مرتبہ دھوتے، پھر اپنے سر پر پانی ڈالتے اور اپنے جسم پر بھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (غسل سے) فارغ ہوتے تو اپنیپاؤں کو دھوتے۔

822

(۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ بَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ کَمَا یَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ یُدْخِلُ أَصَابِعَہُ فِی الْمَائِ فَیُخَلِّلُ بِہَا أُصُولَ شَعْرِہِ ثُمَّ یَصُبُّ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ غُرَفٍ بِیَدَیْہِ ثُمَّ یُفِیضُ الْمَائَ عَلَی جِلْدِہِ کُلِّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۵]
(٨٢٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے تو پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے، پھر نماز والا وضو کرتے ، پھر اپنے ہاتھ سے تین چلو پانی لے کر اپنے سر پر ڈالتے، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہاتے۔

823

(۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْمُوَجِّہِ الْفَزَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ غَسَلَ یَدَیْہِ وَتَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ یُخَلِّلُ بِیَدِہِ شَعَرَہُ حَتَّی إِذَا ظَنَّ أَنَّہُ قَدْ أَرْوَی بَشَرَتَہُ أَفَاضَ عَلَیْہِ الْمَائَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِہِ۔ وَقَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ نَغْرِفُ مِنْہُ جَمِیعًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۶۹]
(٨٢٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کرتے تو اپنے ہاتھوں کو دھوتے اور نماز جیسا وضو کرتے، پھر اپنے ہاتھوں سے بالوں کا خلال کرتے جب گمان کرلیتے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی جلد کو تر کرلیا ہے تو اس پر تین مرتبہ پانی بہاتے ، پھر سارے جسم کو دھوتے۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے اکٹھے غسل کرتے تھے ہم اکٹھے چلو بھرتے۔

824

(۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ یَتَوَضَّأُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی فِی الْمَائِ ، ثُمَّ یُخَلِّلُ بِہَا شِقَّ رَأْسِہِ الأَیْمَنَ فَیَتَّبِعُ بِہَا أُصُولَ الشَّعَرِ ، ثُمَّ یَفْعَلُ بِشِقِّ رَأْسِہِ الأَیْسَرِ بِیَدِہِ الْیُسْرَی کَذَلِکَ حَتَّی یَسْتَبْرِئَ الْبَشَرَۃَ ثُمَّ یَصُبُّ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثًا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۵۵]
(٨٢٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنابت سے وضو کرتے، پھر اپنا دایاں ہاتھ پانی میں داخل کرتے، پھر اپنے سر کی دائیں جانب کا خلال کرتے، پھر بالوں کے درمیان داخل کرتے، پھر اپنے بائیں ہاتھ سے بائیں جانب بھی ایسا کرتے یہاں تک پانی جلد تک پہنچ جاتا، پھر اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتے۔

825

(۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ سَنَۃَ ثَلاَثٍ وَأَرْبَعِینَ وَثَلاَثَمِائَۃٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَعَفَّانُ وَعُبَیْدُ اللَّہِ وَاللَّفْظُ لِعَفَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ أَنَّ عَلِیًّا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((مَنْ تَرَکَ مَوْضِعَ شَعْرَۃٍ مِنْ جَسَدِہِ مِنْ جَنَابَۃٍ لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ فُعِلَ بِہِ کَذَا وَکَذَا مِنَ النَّارِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۴۹] قَالَ عَلِیٌّ : فَمِنْ ثَمَّ عَادَیْتُ رَأْسِی۔ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ فِی حَدِیثِہِ : وَکَانَ یَجُزُّ شَعَرَہُ۔
(٨٢٦) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : ” جسشخص نے بال برابر جنابت کی جگہ چھوڑ دی جس کو پانی نہ لگا تو اس کے ساتھ آگ میں ایسے ایسے کیا جائے گا۔ “
سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ اسی وجہ سے میں نے اپنے سر سے دشمنی مول لے لی ہے۔ عبید اللہ اپنی حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) اپنے بالوں کو جڑ سے کاٹ دیتے تھے۔

826

(۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ وَجِیہٍ الرَّاسِبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((تَحْتَ کُلِّ شَعَرَۃٍ جَنَابَۃٌ ، فَاغْسِلُوا الشَّعَرَ وَأَنْقُوا الْبَشَرَ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ مَوْصُولاً الْحَارِثُ بْنُ وَجِیہٍ۔ وَالْحَارِثُ بْنُ وَجِیہٍ تَکَلَّمُوا فِیہِ۔ [ضعیف أخرجہ ابو داؤد ۲۴۸]
(٨٢٧) سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہر بال کے نیچے جنابت ہے بالوں کو دھوؤ اور جلد کو اچھی طرح صاف کرو۔ “
اس حدیث کو موصول بیان کرنے میں حارث بن وجیہ متفرد ہے اور اس کے متعلق محدثین نے کلام کیا ہے۔

827

(۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْوَاسِطِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ فَرُّوخٍ قَالَ : لَقِیتُ أَبَا أَیُّوبَ فَصَافَحْتُہُ ، فَوَجَدَ فِی أَظْفَارِی طُولاً قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -فَسَأَلَہُ عَنْ خَبَرِ السَّمَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((یَسْأَلُ أَحَدُکُمْ عَنْ خَبَرِ السَّمَائِ ، وَہُوَ یَدَعُ أَظْفَارَہُ کَأَظْفَارِ الطَّیْرِ یَجْمَعُ فِیہَا الْجَنَابَۃُ وَالتَّفَثُ))۔ لَفْظُ الأَسْفَاطِیِّ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ قُرَیْشٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۴۱۷]
(٨٢٨) سلیمان بن فروخ کہتے ہیں کہ میں ابو ایوب (رض) سے ملا اور میں نے ان سے معافحہ کیا۔ انھوں نے میرے ناخنوں کو لمبا پایا تو فرمایا : ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے آسمان کی خبر (وحی) کے متعلق سوال کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی آسمان کی خبر کے متعلق سوال کرتا ہے اور اپنے ناخنوں کو پرندوں کے پنجوں کی طرح چھوڑ دیتا ہے جس میں جنابت اور میل کچیل جمع ہوجاتی ہے۔
(ب) اسفاطی کے الفاظ اسی طرح ہیں، قریش راوی سے ایک بڑی جماعت بیان کرتی ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد طیالسی نے بھی نقل فرمایا۔

828

(۸۲۹) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ حَیَّانَ عَنْ وَائِلِ بْنِ سُلَیْمٍ قَالَ: أَتَیْتُ أَبَا أَیُّوبَ الأَزْدِیَّ فَصَافَحْتُہُ فَرَأَی أَظْفَارِی طِوَالاً ، فَقَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ -یَسْأَلُہُ فَقَالَ : یَسْأَلُنِی أَحَدُکُمْ عَنْ خَبَرِ السَّمَائِ ، وَیَدَعُ أَظْفَارَہُ کَأَظْفَارِ الطَّیْرِ یَجْمَعُ فِیہَا الْجَنَابَۃُ وَالتَّفَثُ ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ أَبُو أَیُّوبَ الأَزْدِیُّ غَیْرُ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی ۵۹۶]
(٨٢٩) وائل بن سلیم کہتے ہیں کہ میں ابو ایوب ازدی (رض) کے پاس آیا، میں نے ان سے مصافحہ کیا تو انھوں نے میرے لمبے ناخنوں کو دیکھا، فرمایا کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، وہ کوئی سوال کرتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم سے کوئی مجھ سے آسمان کی خبر (وحی) کے متعلق سوال کرتا ہے اور اپنے ناخنوں کو پرندوں کے پنجوں کی طرح چھوڑ دیتا ہے جس میں جنابت اور میل کچیل جمع ہوجاتی ہے۔ یہ روایت مرسل ہے۔ ابو ایوب ازدی ابو ایوب انصاری (رض) کے علاوہ ہیں۔

829

(۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا أَرَادَ أَنْ یَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ بَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَہُمَا فِی الإِنَائِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ فَرْجَہُ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ یُشْرِبُ شَعَرَہُ الْمَائَ ، ثُمَّ یَحْثِی عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ۔ وَقَالَ الشَّافِعِیُّ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ ہِشَامٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَغَسَلَ یَدَہُ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَہَا الإِنَائَ ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۲۴۲]
(٨٣٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو برتن میں داخل کرنے سے پہلے ہاتھوں کو دھوتے ، پھر شرم گاہ کو دھوتے، پھر نماز جیسا وضو کرتے، پھر پانی سے بالوں کو تر کرتے، پھر اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتے۔
امام شافعی (رح) اپنی سند سے ہشام سے نقل فرماتے ہیں۔ اس حدیث میں ہے کہ اپنے ہاتھ کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے دھوتے۔

830

(۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُخَوَّلٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ جَنَابَۃٍ أَفْرَغَ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثًا۔ فَقَالَ رَجُلٌ : إِنَّ شَعَرِی کَثِیرٌ۔ فَقَالَ جَابِرٌ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَکْثَرَ مِنْکَ شَعَرًا وَأَطْیَبَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۵۶]
(٨٣١) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتے ۔ ایک شخص نے کہا : میرے بال بہت گھنے ہیں۔ سیدنا جابر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال تجھ سے زیادہ گھنے اور اچھے تھے۔

831

(۸۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ یَغْرِفُ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثًا وَہُوَ جُنُبٌ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۹]
(٨٣٢) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر پر تین چلوپانی ڈالتے تھے اور آپ جنبی ہوتے تھے۔

832

(۸۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ مِنْ جَنَابَۃٍ صَبَّ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ مِنْ مَائٍ ۔ فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ : إِنَّ شَعَرِی کَثِیرٌ۔ قَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ لَہُ : یَا ابْنَ أَخِی کَانَ شَعَرُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَکْثَرَ مِنْ شَعَرِکَ وَأَطْیَبَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۹]
(٨٣٣) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے تو پانی کے تین چلو اپنے سر پر ڈالتے۔ حسن بن محمد نے کہا : میرے بال گھنے ہیں۔ سیدنا جابر (رض) نے فرمایا : میں نے اس سے کہا : اے بھتیجے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال اس سے زیادہ گھنے اور اچھے تھے۔

833

(۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ سَنَۃَ سِتٍّ وَتِسْعِینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ صُرَدٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ : تَمَارَوْا فِی الْغُسْلِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : أَمَّا أَنَا فَأَغْسِلُ رَأْسِی کَذَا وَکَذَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((أَمَّا أَنَا فَإِنِّی أُفِیضُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثَ أَکُفٍّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۷]
(٨٣٤) سیدنا جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس غسل کے متعلق جھگڑا کیا۔ بعض نے کہا : میں اپنے سر کو اس اس طرح دھوتا ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتا ہوں۔ “

834

(۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ صُرَدٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ : ذَکَرْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -الْغُسْلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((أَمَّا أَنَا فَأُفِیضُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ))۔ ہَکَذَا وَوَصَفَ زُہَیْرٌ قَالَ : فَجَعَلَ بَاطِنَ کَفَّیْہِ مِمَّا یَلِی السَّمَائَ وَظَاہِرَہُمَا مِمَّا یَلِی الأَرْضَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۵۱]
(٨٣٥) سیدنا جبیر بن معطم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔ “
(ب) زہیر نے ہاتھوں کی کیفیت بیان کی کہ اندرونی حصہ آسمان کی طرف اور بیرونی زمین کی طرف ہوتا (جب چلو بھرتے) ۔

835

(۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ قَالَتْ : وَضَعْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -غُسْلاً مِنَ الْجَنَابَۃِ فَأَفْرَغَ عَلَی یَمِینِہِ فَغَسَلَہَا ثُمَّ أَفْرَغَ بِیَمِینِہِ عَلَی یَسَارِہِ فَغَسَلَہَا ، ثُمَّ أَفْرَغَ بِیَمِینِہِ عَلَی یَسَارِہِ فَغَسَلَ فَرْجَہُ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدِہِ عَلَی الأَرْضِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَی رَأْسِہِ بِیَدِہِ ثَلاَثًا ثُمَّ سَائِرِ جَسَدِہِ ، ثُمَّ تَنَحَّی عَنْ مُغْتَسَلِہِ فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ، فَنَاوَلْتُہُ مِنْدِیلاً فَلَمْ یَأْخُذْہُ وَجَعَلَ یَنْفُضُ بِیَدِہِ۔ قَالَ حَفْصٌ قَالَ الأَعْمَشُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ : إِنَّمَا کَرِہُوا ذَلِکَ مَخَافَۃَ الْعَادَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۷۰]
(٨٣٦) سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل جنابت کے لیے پانی رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دائیں ہاتھ پر پانی ڈالا، پھر اس کو دھویا، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر ڈالا اور اس کو دھویا، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں پر ڈالا اور اپنی شرمگاہ کو دھویا، پھر ہاتھ زمین پر مارا، پھر نماز جیسا وضو کیا، پھر اپنے سر پر ہاتھ سے تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر اپنے سارے جسم پر ڈالا، پھر غسل خانے سے الگ جگہ پر اپنے پاؤں کو دھویا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رومال دیا تو آپ نے نہیں لیا اور اپنے ہاتھ سے جسم صاف فرمالیا۔
(ب) حفص کہتے ہیں کہ اعمش نے اپنے استاد ابراہیم سے یہ بات بیان کی تو انھوں نے کہا : اس ڈر سے کہ لوگ اس کو عادت نہ بنالیں۔

836

(۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ نَضَحَ الْمَائَ فِی عَیْنَیْہِ وَأَدْخَلَ أَصْبَعَہُ فِی سُرَّتِہِ۔ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر۷/۱۴]
(٨٣٧) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنات کرتے تو پانی کے چھینٹے آنکھوں میں مارتے اور اپنی انگلی ناف میں داخل کرتے۔

837

(۸۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ نَضَحَ فِی عَیْنَیْہِ الْمَائَ ۔ قَالَ مَالِکٌ : لَیْسَ عَلَیْہِ الْعَمَلُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : لَیْسَ عَلَیْہِ أَنْ یَنْضَحَ فِی عَیْنَیْہِ لأَنَّہُمَا لَیْسَتَا ظَاہِرَتَیْنِ مِنْ بَدَنِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ سَنَدُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۵۴]
(٨٣٨) سیدنا ابن عمر (رض) جب غسل جنابت کرتے تو اپنی آنکھوں میں پانی کے چھینٹے مارتے۔ (ب) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ اس پر عمل نہیں ہے۔ (ج) شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ آنکھوں پر چھینٹے مارنا ضروری نہیں ہے ؛اس لیے کہ یہ بدن میں ظاہر نہیں ہیں۔ (د) شیخ کہتے ہیں : یہ روایت مرفوع بھی بیان کی گئی ہے لیکن اس کی سند صحیح نہیں۔

838

(۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ کُرَیْبٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ خَالَتِہِ مَیْمُونَۃَ قَالَتْ : وَضَعْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -غُسْلاً فَاغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَأَکْفَأَ الإِنَائَ بِشِمَالِہِ عَلَی یَمِینِہِ ، فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی فَرْجِہِ فَغَسَلَہُ ، ثُمَّ قَالَ بِیَدِہِ عَلَی الْحَائِطَ أَوْ عَلَی الأَرْضِ فَدَلَکَہَا ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ ، وَأَفَاضَ عَلَی رَأْسِہِ ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی سَائِرِ جَسَدِہِ ، ثُمَّ تَنَحَّی فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ، فَأَتَیْتُہُ بِثَوْبٍ فَقَالَ بِیَدِہِ ہَکَذَا یَعْنِی رَدَّہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ ، وَاحْتَجَّ بِہِ فِیمَنْ تَوَضَّأَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِہِ وَلَمْ یُعِدْ غَسْلَ مَوَاضِعِ الْوُضُوئِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۵۴]
(٨٤٩) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) اپنی خالہ میمونہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے غسل کا پانی رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتن کو بائیں ہاتھ کے ساتھ اپنے دائیں ہاتھ پر انڈیلا اور اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر شرم گاہ پر پانی بہاکر اس کو دھویا، پھر ہاتھ زمین پر یا دیوار پر مارا ، اس کو ملا ، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور اپنا چہرہ اور بازو دھوئے اور اپنے سر پر پانی بہایا، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہایا ۔ پھر (اس جگہ سے) الگ ہوئے، اپنے پاؤں دھوئے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کپڑا لے کر آئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا یعنی اس کو واپس کردیا۔
(ب) ایک روایت میں ہے کہ پھر اپنے سارے جسم کو دھویا اور وضو کی جگہوں کو دوبارہ نہیں دھویا۔

839

(۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ صُرَدٍ سَمِعْتُ جُبَیْرَ بْنَ مُطْعِمٍ یَقُولُ : ذُکِرَ غُسْلُ الْجَنَابَۃِ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ -فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((أَمَّا أَنَا فَأُفِیضُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثًا))۔ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(٨٤٠) سیدنا جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔ “

840

(۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ أُنَاسًا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَسَأَلُوہُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ وَقَالُوا : إِنَّا بِأَرْضٍ بَارِدَۃٍ۔ فَقَالَ : ((إِنَّمَا یَکْفِی أَحَدَکُمْ أَنْ یَحْفِنَ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ))۔ مُخَرَّجٌ فِی صَحِیحِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِیثِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۸]
(٨٤١) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، انھوں نے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا اور عرض کیا کہ ہم ٹھنڈے علاقے میں رہتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تمہارا اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالنا کافی ہیں۔ “

841

(۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ أَہْلَ الطَّائِفِ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَۃٌ ، فَمَا یُجْزِئُنَا مِنْ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((أَمَّا أَنَا فَأُفْرِغُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح]
(٨٤٢) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ اہل طائف نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارا علاقہ بہت ٹھنڈا ہے تو ہمیں جنابت کے غسل سے کیا کفایت کرے گا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔ “

842

(۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ مَرَّۃً بَعْدَ مَرَّۃٍ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی امْرَأَۃٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِی أَفَأَنْقُضُہُ لِغُسْلِ الْجَنَابَۃِ؟ قَالَ : ((لاَ ، إِنَّمَا یَکْفِیکِ أَنْ تَحْثِی عَلَیْہِ ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ ، ثُمَّ تُفِیضِی عَلَیْکِ الْمَائَ فَتَطْہُرِی))۔ أَوْ قَالَ : ((فَإِذَا أَنْتِ قَدْ طَہُرْتِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۳۰]
(٨٤٣) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنے سر کی مینڈیوں کو سختی سے باندھتی ہوں، کیا میں غسل جنابت کے لیے ان کو کھولوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہیں تجھ کو تین چلو ڈالنا ہی کافی ہیں، پھر تو اس پر پانی بہالے اور طہارت حاصل کر “ یا فرمایا : ” اس وقت تو پاک ہوجائے گی۔ “

843

(۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : وَأَیُّ وُضُوئٍ أَتَمُّ مِنَ الْغُسْلِ إِذَا اجْتُنِبَ الْفَرْجُ۔ [صحیح أخرجہ عبد الرزاق ۱۰۳۸]
(٨٤٤) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ کونسا وضو غسل سے زیادہ مکمل ہے جب کہ عام (وضو میں) شرمگاہ دھونے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔

844

(۸۴۵) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ : سَأَلُوا سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ أَیَکْفِیہِ ذَلِکَ مِنَ الْوُضُوئِ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلْیَغْسِلْ قَدَمَیْہِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی الَّذِی نَسِیَ الْمَضْمَضَۃَ وَالاِسْتِنْشَاقَ فِی الْجَنَابَۃِ قَالَ : لاَ یُعِیدُ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح]
(٨٤٥) یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ انھوں نے سعید بن مسیب سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو غسل جنابت کرتا ہے کیا اس کو وضو کفایت کر جائے گا ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں البتہ وہ اپنے قدم دھولے۔
حسن بصری اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جو جنابت میں کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا بھول گیا فرمایا : نماز دوبارہ نہیں لوٹائے گا۔

845

(۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : کُنَّا فِی سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَنَادَی بِالصَّلاَۃِ فَصَلَّی بِالنَّاسِ فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنَ الصَّلاَۃِ إِذَا رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ لَمْ یُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ قَالَ : ((مَا مَنَعَکَ یَا فُلاَنُ أَنْ تُصَلِّیَ مَعَ الْقَوْمِ؟))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَتْنِی الْجَنَابَۃُ وَلاَ مَائَ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((عَلَیْکَ بِالصَّعِیدِ فَإِنَّہُ یَکْفِیکَ))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَکَانَ آخِرَ ذَلِکَ أَنْ أَعْطَی الَّذِی أَصَابَتْہُ الْجَنَابَۃُ إِنَائً مِنْ مَائٍ فَقَالَ : ((اذْہَبْ فَأَفْرِغْہُ عَلَیْکَ))۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفِ بْنِ أَبِی جَمِیلَۃَ۔[صحیح]
(٨٤٦) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔۔۔ نماز کے لیے اذان کہی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب نماز سے پھرے تو دیکھا ایک شخص الگ بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے فلاں ! کس نے تجھے منع کیا کہ تو قوم کے ساتھ نماز ادا کرتا ؟ “ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی ہوگیا اور پانی نہیں تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو مٹی کو لازم پکڑتا، بیشک وہ کفایت کر جاتی ہے اور پھر لمبی حدیث بیان کی ۔۔۔ فرماتے ہیں : آپ نے اس کو پانی کا برتن دیا اور فرمایا : ” جا اس کو اپنے اوپر ڈال لے۔ “

846

(۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بِنَی عَامِرٍ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا ذَرٍّ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الْجَنَابَۃِ تُصِیبُہُ وَلاَ مَائَ ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((یَا أَبَا ذَرٍّ الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ کَافِیکَ وَإِنْ لَمْ تَجِدِ الْمَائَ عَشْرَ سِنِینَ فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّہُ جِلْدَکَ))۔ قَالَ یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یَعْنِی بِذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٨٤٧) قلابہ بنی عامر قبیلے کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ذر (رض) کو دیکھا، انھوں نے جنابت والی حدیث بیان کی جس میں ان کے جنبی ہونے کا ذکر ہے اور (ان کے پاس) پانی نہیں تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے ابو ذر ! پاک مٹی تجھ کو کافی تھی ، اگرچہ دس سال بھی پانی نہ ملے اور جب تو پانی پائے تو اپنے جسم کو لگا (یعنی غسل کر) ۔

847

(۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِصْمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَتِ الصَّلاَۃُ خَمْسِینَ وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ سَبْعَ مِرَارٍ ، وَغَسْلُ الثَّوْبِ مِنَ الْبَوْلِ سَبْعَ مِرَارٍ ، فَلَمْ یَزَلْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَسْأَلُ حَتَّی جُعِلَ الصَّلاَۃُ خَمْسًا وَغُسْلُ الْجَنَابَۃِ مَرَّۃً ، وَغَسْلُ الثَّوْبِ مِنَ الْبَوْلِ مَرَّۃً۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِیمَا حُکِیَ عَنْہُ : فَأَمَّا مَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: تَحْتَ کُلِّ شَعَرَۃٍ جَنَابَۃٌ ، فَبُلُّوا الشَّعَرَ وَأَنْقُوا الْبَشْرَۃَ ۔ فَإِنَّہُ لَیْسَ بِثَابِتٍ۔ یَعْنِی مَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۴۷]
(٨٤٨) (الف) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نمازیں پچاس تھیں اور غسل جنابت سات بار تھا اور پیشاب کو کپڑے سے دھونا سات بار تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوال کرتے رہے، یہاں تک کہ نمازیں پانچ اور غسل جنابت ایک مرتبہ اور پیشاب کو کپڑے سے دھونا ایک مرتبہ مقرر کردیا گیا۔
(ب) امام شافعی سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہر بال کے نیچے جنابت ہے، لہٰذا بالوں کو تر کرو اور جلد کو صاف کرو “۔

848

(۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ وَجِیہٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((تَحْتَ کُلِّ شَعْرَۃٍ جَنَابَۃٌ ، فَبُلُّوا الشَّعَرَ وَأَنْقُوا الْبَشَرَۃَ)) ۔ تَفَرَّدَ بِہِ ہَکَذَا الْحَارِثُ بْنُ وَجِیہٍ۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ وَجِیہٍ فَقَالَ : لَیْسَ حَدِیثُہُ بِشَیْئٍ ۔ وَأَنْکَرَہُ غَیْرُہُ أَیْضًا مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ الْبُخَارِیُّ وَأَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ وَغَیْرُہُمَا ، وَإِنَّمَا یُرْوَی عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -مُرْسَلاً۔ وَعَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا ، وَعَنِ النَّخَعِیِّ۔ کَانَ یُقَالُ۔ وَقَدْ حَمَلَہُ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ الزَّعْفَرَانِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْہُ عَلَی مَا ظَہَرَ وَدَاخِلِ الأَنْفِ وَالْفَمِ مِمَّا بَطْنَ ، فَأَشْبَہَ دَاخِلَ الْعَیْنَیْنِ وَدَاخِلَ الأُذُنَیْنِ ، فَقَالَ مَنْ تَکَلَّمَ فِیہَا مَعَ الشَّافِعِیِّ : الْقِیَاسُ أَنْ لاَ یُعِیدَ وَلَکِنَّا أَخَذْنَا بِالأَثَرِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ یَعْنِی۔ [ضعیف]
(٨٤٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہر بال کے نیچے جنابت ہے بالوں کو تر کرو اور جلد کو اچھی طرح صاف کرو۔ “
(ب) حارث بن وجیہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی کوئی حیثیت نہیں۔
(ج) محدثین میں سے امام بخاری (رح) ، امام ابوداؤد (رح) اور دوسروں نے اس کا انکار کیا ہے۔ حسن بصری (رح) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت بیان کرتے ہیں، اسی طرح امام حسن بصری سیدنا ابوہریرہ (رض) سے موقوف روایت بیان کرتے ہیں، امام نخعی (رح) سے بھی اسی طرح نقل کیا گیا ہے۔
(د) امام شافعی (رح) نے اس بات پر محمول کیا ہے کہ ناک اور منہ پوشیدہ اعضاء میں داخل ہیں، انھوں نے آنکھوں اور کانوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ شیخ کہتے ہیں کہ جس نے امام شافعی (رح) کے ساتھ اس مسئلہ میں کلام کیا تو قیاس یہ ہے کہ وہ غسل نہیں دہرائے گا لیکن ہم نے سیدنا ابن عباس (رض) سے نقل کیا ہے۔

849

(۸۵۰) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ عَجْرَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ یُعِیدُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ جُنُبًا یَعْنِی الْمَضْمَضَۃَ وَالاِسْتِنْشَاقَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُثْمَانَ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ : لَیْسَ لِعَائِشَۃَ بِنْتِ عَجْرَدٍ إِلاَّ ہَذَا الْحَدِیثُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: أَثَرُہُ الَّذِی یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ عُثْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ عَجْرَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَزَعَمَ أَنَّ ہَذَا الأَثَرَ ثَابِتٌ یُتْرَکُ لَہُ الْقِیَاسُ وَہُوَ یَعِیبُ عَلَیْنَا أَنْ نَأْخُذَ بِحَدِیثِ بُسْرَۃَ بِنْتِ صَفْوَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَعُثْمَانُ وَعَائِشَۃُ غَیْرُ مَعْرُوفِینَ بِبَلَدِہِمَا، وَکَیْفَ یَجُوزُ لأَحَدٍ یَعْلَمُ أَنْ یُثَبِّتَ ضَعِیفًا مَجْہُولاً وَیُوَہِّنَ قَوِیًّا مَعْرُوفًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ الْحَجَّاجَ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ عَجْرَدٍ۔ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لَیْسَ بِحَجَّۃٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۱۵]
(٨٥٠) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں وہ دوبارہ (غسل) نہیں کرے گا مگر جنبی ہوا تو کرے گا۔ یعنی کلی اور ناک میں پانی چڑھائے گا۔
(ب) علی بن عمر فرماتے ہیں کہ عائشہ بنت عجرد کی سیدنا ابن عباس (رض) سے یہی روایت ہے۔
(ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ان کا اثر وہ ہے جس کی سند عثمان بن راشد عن عائشہ بنت عجرد عن ابن عباس (رض) ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ حدیث ثابت ہے۔ اس کی وجہ سے قیاس کو ترک کردیا جائے گا اور یہ ہم پر عیب ہے کہ ہم حدیث بسرہ بنت صفوان (رض) کو لیں۔
(د) عثمان اور عائشہ غیر معروف ہیں اور ان کے شہروں کا علم نہیں۔ شیخ کہتے ہیں : اس حدیث کو حجاج بن ارطاۃ عن عائشہ بنت عجرد روایت کیا گیا ہے۔ حجاج بن ارطاۃ قابل حجت نہیں۔

850

(۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ یَغْتَسِلُ ثُمَّ یُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ صَلاَۃَ الْفَجْرِ وَلاَ أَرَاہُ یُحْدِثُ وُضُوئًا بَعْدَ الْغُسْلِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۵۰]
(٨٥١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کرتے تھے، پھر صبح کی دو رکعتیں ادا کرتے تھے اور میرا خیال نہیں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کے بعد نیا وضو کرتے ہوں۔

851

(۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ الَّلہِ -ﷺ -لاَ یَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی ۱۰۷]
(٨٥٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔

852

(۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَہُوَ ابْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ أَسْمَائَ یَعْنِی بِنْتَ شَکَلٍ سَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ -عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْحَیْضِ فَقَالَ : تَأْخُذُ إِحْدَاکُنَّ مَائَ ہَا وَسِدْرَتَہَا فَتَطَّہَّرُ ، فَتُحْسِنُ الطُّہُورَ ثُمَّ تَصُبُّ عَلَی رَأْسِہَا الْمَائَ وَتَدْلُکُہُ دَلْکًا شَدِیدًا حَتَّی تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِہَا ثُمَّ تَصُبُّ عَلَیْہَا الْمَائَ ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَۃً مُمَسَّکَۃً تَطَّہَّرُ بِہَا۔ قَالَتْ : کَیْفَ أَتَطَہَّرُ بِہَا؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّہِ تَطَہَّرِی بِہَا۔ وَاسْتَتَرَ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: تَتَبَّعِی بِہَا أَثَرَ الدَّمِ، وَسَأَلَتْہُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَقَالَ: تَأْخُذِینَ مَائَ کِ فَتَطَہَّرِینَ أَحْسَنَ الطُّہُورَ وَأَبْلَغَہُ ، ثُمَّ تَصُبِّینَ عَلَی رَأْسِکِ الْمَائَ ، ثُمَّ تَدْلُکِیہِ حَتَّی یَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِکِ، ثُمَّ تُفِیضِینَ عَلَیْکِ الْمَائَ۔ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ: نِعْمَ النِّسَائُ نِسَائُ الأَنْصَارِ لَمْ یَکُنْ یَمْنَعُہُنَّ الْحَیَائُ أَنْ یَسْأَلْنَ عَنِ الدِّینِ وَیَتَفَقَّہْنَ فِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ کَذَا فِی کِتَابِنَا : شُئُونَ ۔ وَأَہْلُ اللُّغَۃِ یَقُولُونَ سُورَ أَوْ شَوَی وَقَالُوا : سُورُہُ أَعْلاَہُ ، وَشَوَاہُ جِلْدُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۳۲]
(٨٥٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ اسماء بنت شکل (رض) نے حیض کے غسل کے متعلق سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تو بیری کے پتوں اور پانی کے ساتھ اچھی طرح طہارت حاصل کر، پھر اپنے سر پر پانی ڈال اور اچھی طرح اس کو مل یہاں تک کہ بالوں کے اندر پہنچ جائے، پھر اس پر پانی ڈال، پھر خوشبو لگا ہوا روئی کا پھایا لے اس سے طہارت حاصل کر۔ فرماتی ہیں : میں نے کہا : میں اس سے کس طرح طہارت حاصل کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سبحان اللہ ! اس سے طہارت حاصل کر اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ کیا۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اس کو خون کے نشان پر لگا اور اس نے جنابت کے غسل کے متعلق سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی لے اس سے اچھی طرح طہارت حاصل کر اور اس کو (اچھی طرح جلد تک) پہنچا ۔ پھر اپنے سر پر پانی ڈال پھر اس کو مل یہاں تک کہ بالوں کے اندر تک پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی ڈال لے۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : بہترین عورتیں انصار کی عورتیں ہیں ان کو حیا نہیں روکتی کہ وہ دین کے متعلق سوال کریں اور اس کو سمجھیں۔

853

(۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ عَنْ صَدَقَۃَ حَدَّثَنَا جُمَیْعُ بْنُ عُمَیْرٍ أَخُو بَنِی تَیْمِ اللَّہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أُمِّی وَخَالَتِی عَلَی عَائِشَۃَ فَسَأَلَتْہَا إِحْدَاہُمَا : کَیْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَتَوَضَّأُ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ یُفِیضُ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ مِرَارٍ ، وَنَحْنُ نُفِیضُ عَلَی رُئُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضُّفُرِ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ ابو داؤد ۲۴۱]
(٨٥٤) جمیع بن عمیر أخو بنی تیم اللہ بن ثعلبہ کے بھائی ہیں فرماتے ہیں کہ میں اپنی ماں اور خالہ کے ساتھ عائشہ (رض) کے پاس آئے، ان دونوں میں سے ایک نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ غسل کے وقت تم کس طرح کرتے تھے ؟ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جیسا وضو کرتے تھے، پھر اپنے سرپر تین مرتبہ پانی بہاتے تھے اور ہم اپنے سروں پر مینڈھیوں کی وجہ سے پانچ مرتبہ پانی ڈالتی تھیں۔

854

(۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ أَنَّہُ قَالَ: خَلِّلْہَا بِالْمَائِ لاَ تُخَلِّلْہَا نَارٌ قَلِیلٌ بُقْیَاہَا۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ أَنَّہُ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : خَلِّلِی رَأْسَکِ بِالْمَائِ لاَ تُخَلِّلْہُ نَارٌ قَلِیلٌ بُقْیَاہَا عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۱۱۴۸]
(٨٥٥) حذیفہ سے روایت ہے کہ پانی سے خلال کرو۔ اگر خلال نہ کیا تو تھوڑی جگہ بھی آگ میں جانے کا سبب ہے۔

855

(۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قُلْتُ : یا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّی امْرَأَۃٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِی أَوْ قَالَتْ عِقَصَ رَأْسِی أَفَأَنْقُضُہُ لِلْجَنَابَۃِ وَالْحَیْضَۃِ؟ قَالَ : لاَ ، إِنَّمَا یَکْفِیکِ أَنْ تُفْرِغِی عَلَیْکِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ ثُمَّ قَدْ طَہُرْتِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۳۰]
(٨٥٦) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنے سر کی مینڈھیوں کو سختی سے باندھتی ہوں یا فرمایا : کیا اپنے سر کی لٹوں کو میں حیض اور جنابت (سے غسل) کے لیے کھولوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہیں ! یہی کافی ہے کہ اپنے اوپر تین چلوپانی ڈال لو پھر یقیناً تو پاک ہوجائے گی۔ “

856

(۸۵۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: جَائَ تْ امْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَأَنَا عِنْدَہُ فَقَالَتْ : إِنِّی امْرَأَۃٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِی ، فَکَیْفَ أَصْنَعُ حِینَ أَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ؟ قَالَ: احْفِنِی عَلَی رَأْسِکِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ ، ثُمَّ اغْمِزِی أَثَرَ کُلِّ حَفْنَۃٍ۔ قَصَّرَ بِإِسْنَادِہِ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْہُ أَنَّ سَعِیدًا سَمِعَہُ مِنْ أُمِّ سَلَمَۃَ وَذَلِکَ فِیمَا۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الدارمی ۱۱۵۷]
(٨٥٧) سعید بن ابو سعید مقبری نے سیدہ ام سلمہ (رض) سے سنا کہ انصار کی ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھی، اس نے کہا : میں اپنے سر کی مینڈھیاں سختی سے باندھتی ہوں، جب میں غسل جنابت کروں تو کیسے کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال لے پھر ہر چلو کے نشان پر چھینٹے مار۔ “

857

(۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِالْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ -تَقُولُ: جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَتْ: یَارَسُولَ اللَّہِ إِنِّی امْرَأَۃٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِی؟ فَکَیْفَ أَصْنَعُ إِذَا اغْتَسَلْتُ؟ قَالَ: ((احْفِنِی عَلَی رَأْسِکِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ اغْمِزِیہِ عَلَی إِثْرِ کُلِّ حَفْنَۃٍ یَکْفِیکِ))۔ وَرِوَایَۃُ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی أَصَحُّ مِنْ رِوَایَۃِ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ وَقَدْ حَفِظَ فِی إِسْنَادِہِ مَا لَمْ یَحْفَظْ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٨٥٨) سعید بن ابو سعید مقبری نے سیدہ ام سلمہ (رض) سے سنا کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنے سر کی مینڈھیاں سختی سے باندھتی ہوں، جب میں غسل کروں تو کیسے کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے سر پر تین چلوپانی ڈال لے ، پھر ہر چلو کے نشان پر چھینٹے مار، تجھے کفایت کر جائیں گے۔ “

858

(۸۵۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : بَلَغَ عَائِشَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو یَأْمُرُ النِّسَائَ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ یَنْقُضْنَ رَئُوسَہُنَّ فَقَالَتْ : یَا عَجَبًا لاِبْنِ عَمْرٍو ہَذَا أَفَلاَ یَأْمُرُہُنَّ أَنْ یَحْلِقْنَ رَئُوسَہُنَّ ، لَقَدْ کُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -نَغْتَسِلُ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ ، فَلاَ أَزِیدُ عَلَی أَنْ أُفْرِغَ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثَ إِفْرَاغَاتٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۳۱]
(٨٥٩) عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) کو یہ بات پہنچی کہ عبداللہ بن عمر (رض) عورتوں کو حکم دیتے تھے کہ جب وہ غسل کریں تو اپنے سروں کو کھولیں، عائشہ (رض) نے کہا : تعجب ہے ابن عمر کے لیے کہ وہ یہ حکم کیوں نہیں دیتا کہ وہ اپنے سروں کو منڈوا لیں۔ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔ میں اپنے سر پر تین چلو ڈالنے سے زیادہ نہیں کرتی تھی۔

859

(۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنَّا نَغْتَسِلُ وَعَلَیْنَا الضِّمَادُ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -مُحِلاَّتٍ وَمُحْرِمَاتٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۵۴]
(٨٦٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ہم غسل کرتے تھے اور ہمارے اوپر لیپ ہوتا تھا اور ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حلال اور محرمہ ہوتی تھیں۔

860

(۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ بَکَّارِ بْنِ یَحْیَی عَنْ جَدَّتِہِ قَالَتْ : دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ : وَأَمَّا الْمُمْتَشِطَۃُ فَکَانَتْ إِحْدَانَا تَکُونُ مُمْتَشِطَۃً ، فَإِذَا اغْتَسَلَتْ لَمْ تَنْقُضْ ذَلِکَ ، وَلَکِنَّہَا تَحْفِنُ عَلَی رَأْسِہَا ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ ، فَإِذَا رَأَتِ الْبَلَلَ عَلَی أُصُولِ الشَّعَرِ دَلَکَتْہُ ، ثُمَّ أَفَاضَتْ عَلَی سَائِرِ جَسَدِہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۵۹]
(٨٦١) یحییٰ بن بکار اپنی دادی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ام سلمہ کے پاس گئی ، پھر لمبی حدیث بیان کی، ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : ہم میں سے کوئی ایک کنگھی کرتی جب غسل کرتی تو اس کو کھولتی نہیں تھی، لیکن اپنے سر میں تین چلو ڈال لیتی تھیں۔ جب بالوں کی جڑوں میں تری کو دیکھتی اس کو مل لیتی، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہا لیتی۔

861

(۸۶۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمْدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : أَہْلَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ بِعُمْرَۃٍ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَیْضِہَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا یَوْمُ عَرَفَۃَ وَلَمْ أَطْہُرْ بَعْدُ ، وَإِنَّمَا کُنْتُ تَمَتَّعْتُ بِالْعُمْرَۃِ۔ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((انْقُضِی رَأْسَکِ وَامْتَشِطِی وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ وَأَمْسِکِی عَنْ عُمْرَتِکِ))۔ قَالَتْ : فَفَعَلْتُ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ۔ وَہِیَ إِنِ اغْتَسَلَتْ لِلإِہْلاَلِ بِالْحَجِّ وَکَانَ غُسْلُہَا غُسْلاً مَسْنُونًا وَقَدْ أُمِرَتْ فِیہِ بِنَقْضِ رَأْسِہَا وَامْتِشَاطِ شَعَرِہَا ، وَکَأَنَّہَا أُمِرَتْ بِذَلِکَ اسْتِحْبَابًا کَمَا أُمِرَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ بِالْغُسْلِ لِلإِہْلاَلِ عَلَی النِّفَاسِ اسْتِحْبَابًا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۱۰]
(٨٦٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عمرے کا احرام باندھا، پھر وہ اپنے حیض والی حدیث بیان کرتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ عرفہ کا دن ہے میں اس کے بعد پاک نہیں ہوئی، میں نے عمرے سے فائدہ اٹھایا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنا سر کھول دے اور کنگھی کر اور حج کا احرام باندھ اور عمرے سے رک جا۔ انھوں نے کہا : میں نے ایسے ہی کیا۔ “
(ب) ان کا غسل حج کے تلبیہ کے لیے تھا اور غسل مسنون تھا، اس میں انھیں سرکھولنے اور کنگھی کرنے کا حکم مستحب تھا۔ جیسے اسماء بنت عمیس کو نفاس میں غسل کا حکممستحب تھا۔

862

(۸۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ صُبَیْحٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا اغْتَسَلَتِ الْمَرْأَۃُ مِنْ حَیْضِہَا نَقَضَتْ شَعَرَہَا وَغَسَلَتْ بِالْخِطْمِیِّ وَالأُشْنَانِ ، وَإِذَا اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَۃِ لَمْ تَنْقُضْ رَأْسَہَا وَلَمْ تَغْسِلْہُ بِالْخِطْمِیِّ وَالأُشْنَانِ))۔ [ضعیف]
(٨٦٣) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عورت اپنے حیض سے غسل کرے تو اپنے بالوں کو کھولے اور خطمی اور اشنان بوٹی سے دھوئے اور جب غسل جنابت کرے تو اپنے سر کو نہ کھولے اور نہ اس کو خطمی اور اشنان بوٹی سے دھوئے۔

863

(۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ سَوَائَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: أَنَّہُ کَانَ یَغْسِلُ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ وَہُوَ جُنُبٌ یَجْتَزِی بِذَلِکَ وَلاَ یَصُبُّ عَلَیْہِ الْمَائَ)) وَہَذَا إِنْ ثَبَتَ فَمَحْمُولٌ عَلَی مَا لَوْ کَانَ الْمَائُ غَالِبًا عَلَی الْخِطْمِیِّ ، وَکَانَ غَسْلُ رَأْسِہِ بِنَیَّۃِ الطَّہَارَۃِ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ وَکَذَلِکَ مَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۵۶]
(٨٦٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر خطمی بوٹی سے دھوتے تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنبی ہوتے تھے تو یہی کفایت کرجاتا تھا اور اس پر پانی نہیں بہاتی تھے۔
(ب) یہ روایت اگر ثابت ہو تو اس پر محمول ہے کہ جب خطمی بوٹی پانی پر غالب ہو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر غسل جنابت کی نیت سے دھوتے تھے۔

864

(۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : إِذَا غَسَلَ الْجُنُبُ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ فَلاَ یُعَدُّ لَہُ غُسْلاً۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۹۲۵۷]
(٨٦٥) حارث بن ازمع فرماتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : جب جنبی اپنا سر خطمی بوٹی سے دھوئے تو اس کو غسل شمار نہ کرے۔

865

(۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ شَیْبَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ سَارِیَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَنْ غَسَلَ رَأْسَہُ بِخِطْمِیِّ وَہُوَ جُنُبٌ فَقَدْ أَجْزَأَہُ وَلْیَغْسِلْ سَائِرَ جَسَدِہِ۔ وَخَالَفَہُ أَبُو عَوَانَۃَ فَرَوَاہُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ قُطْبَۃَ الثَّقَفِیِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ شَیْبَانَ کَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ۔ قَالَ یَعْقُوبُ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ : الْحَدِیثُ حَدِیثُ سُفْیَانَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ : کَانُوا یَغْسِلُونَ رُئُوسَہُمْ بِالسِّدْرِ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، ثُمَّ یَمْکُثُ أَحَدُہُمْ سَاعَۃً ثُمَّ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ البخاری فی تاریخہ ۴/۲۰۷]
(٨٦٦) عبداللہ (رض) کہتے ہیں : جو اپنا سر خطمی بوٹی سے دھوئے اور وہ جنبی ہو تو یہ اس کو کفایت کر جائے گا اور پھر وہ اپنے سارے جسم کو دھوئے۔
(ب) علی بن مدینی کہتے ہیں کہ حدیث سفیان سب سے قوی ہے۔
(ج) ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ وہ اپنے سروں کو جنابت کی وجہ سے بیری کے پتوں سے دھوتے تھے، پھر کچھ دیر کے لیے رک جاتے، پھر غسل جنابت کرتے۔

866

(۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ -عَنْ غُسْلِہَا مِنَ الْحَیْضِ ، فَأَمَرَہَا کَیْفَ تَغْتَسِلُ وَقَالَ: ((خُذِی فِرْصَۃً مِنْ مِسْکٍ فَتَطَہَّرِی بِہَا))۔ قَالَتْ: کَیْفَ أَتَطَہَّرُ بِہَا؟ قَالَ: ((تَطَہَّرِی بِہَا))۔ قَالَتْ : کَیْفَ أَتَطَہَّرُ بِہَا؟ قَالَتْ : فَاسْتَتَرَ مِنِّی ہَکَذَا وَحَکَی أَبُو عُثْمَانَ یَعْنِی سَعْدَانَ بِأَصَابِعِہِ الأَرْبَعِ۔ قَالَ: وَحَکَی سُفْیَانُ فَقَالَ: ((سُبْحَانَ اللَّہِ تَطَہَّرِی بِہَا))۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَاجْتَذَبْتُہَا إِلَیَّ فَقُلْتُ: تَتَبَّعِینَ بِہَا أَثَرَ الدَّمِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بِشْرَانَ وَالرُّوذْبَارِیِّ وَلَمْ یَذْکُرْ غَیْرُہُمَا حِکَایَۃَ أَبِی عُثْمَانَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۰۸]
(٨٦٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حیض کے غسل کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ تو کس طرح غسل کرے گی ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کستوری کا ایک پھایا لے اس سے طہارت حاصل کر، اس نے کہا : میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس سے طہارت حاصل کر۔ “ اس نے کہا : میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں ؟ کہتی ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح کرنے سے مجھ سے پردہ کیا اور سعد ان نے اس کی وضاحت چار انگلیوں سے بیان کی اور فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سبحان اللہ اس سے طہارت حاصل کر۔ “ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے اس کو اپنی طرف کھینچا اور کہا : اس کو خون کے نشان پر رکھ لے۔

867

(۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینِ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ قَالَتْ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ تُحِدُّ الْمَرْأَۃُ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثَۃٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجِہَا فَإِنَّہَا تُحِدُّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَلاَ تَکْتَحِلُ وَلاَ تَخْتَضِبُ وَلاَ تَمَسُّ طِیبًا إِلَی أَدْنَی طُہْرِہَا إِذَا تَطَہَّرَتْ مِنْ حَیْضَتِہَا نُبْذَۃً مِنْ قُسْطٍ أَوْ ظِفَارٍ))۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۰۷]
(٨٦٨) ام عطیہ انصار یہ کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کوئی عورت میت پر تین دن سے زیادہسوگ نہ منائے مگر اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن تک سوگ منائے گی اور رنگا ہوا کپڑا نہپہنے مگر عام روئی کے کپڑے اور زردسرمہ لگائے اور مہندی نہ لگائے اور اپنے طہر کے قریب زمانہ میں خوشبو نہ لگائے۔ جب حیض سے پاک ہوجائے تو ایک روئی کا ٹکڑایا ناخن کے برابر خوشبو لگالے۔

868

(۸۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : کُنَّا نُنْہَی أَنْ نُحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ، وَلاَ نَکْتَحِلَ وَلاَ نَتَطَیَّبَ وَلاَ نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ ، وَقَدْ رُخِّصَ فِی طُہْرِہَا إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِیضِہَا فِی نُبْذَۃٍ مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَجَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ کِلاَہُمَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۰۷]
(٨٦٩) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم کو منع کیا جاتا تھا کہ ہم میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائیں، مگر اپنے خاوند پر چار ماہ اور دس دن ، اس دوراننہ ہم سرمہ لگاتی تھیں اور نہ خوشبو لگاتی تھیں اور نہ رنگا ہوا کپڑا پہنتی تھیں، مگر عام روئی کا لباس اور طہر میں رخصت دی گئی کہ جب کوئی عورت اپنے حیض سے غسل کرتی تو ایک روئی کا ٹکڑا یا ناخن کے برابر خوشبو لگاتی تھی۔

869

(۸۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی بَدْوِہِ وَجَنَابَتِہِ إِلَی أَنْ قَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ وُضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ إِلَی عَشْرِ حِجَجٍ ، فَإِذَا وَجَدَ الْمَائَ فَلْیُمِسَّ بَشَرَہُ الْمَائَ ، فَإِنَّ ذَلِکَ ہُوَ خَیْرٌ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٨٧٠) سیدنا ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پاک مٹی مسلمان کے وضو کا ذریعہ ہے، اگرچہ دس سال کرتا رہے اور جب پانی پائے تو اپنے جسم پر پانی بہائے ، یہی بہتر ہے۔

870

(۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ دَعَا بِشَیْئٍ نَحْوَ الْحِلاَبِ ، فَأَخَذَہُ بِکَفِّہِ فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِہِ الأَیْمَنِ ثُمَّ الأَیْسَرِ ، ثُمَّ أَخَذَ بِکَفَّیْہِ الْمَائَ فَقَالَ بِہِمَا عَلَی رَأْسِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ وَالْحِلاَبُ : الإِنَائُ وَہُوَ مَا یُحْلَبُ فِیہِ یُسَمَّی حِلاَبًا أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ عَنِ الشَّیْخِ أَبِی بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیِّ۔ وَمِمَّا یُؤَکِّدُ ذَلِکَ مَا۔ [صحیح]
(٨٧١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے تو ایک بڑے پیالے کی طرح کوئی چیز منگواتے، پھر ایکچلو پانی لیتے اور اپنے سر کے دائیں طرف سے شروع کرتے، پھر بائیں طرف کرتے، پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں سے پانی لیتے اور اس کو اپنے سر پر ڈالتے۔
(ب) الحلاب سے مراد وہ برتن ہے جس میں دودھ نکلاجاتا ہے اس کا نام حلاب رکھا جاتا تھا۔

871

(۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی زِیَادَاتِ الْفَوَائِدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ حَنْظَلَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ یَغْتَسِلُ فِی حِلاَبٍ قَدْرَ ہَذَا۔ وَأَرَانَا أَبُو عَاصِمٍ قَدْرَ الْحِلاَبِ بِیَدِہِ فَإِذَا ہُوَ کَقَدْرِ کُوزٍ یَسَعُ ثَمَانِیَۃَ أَرْطَالٍ ثُمَّ یَصُبُّ عَلَی شِقِّ رَأْسِہِ الأَیْمَنِ ثُمَّ یَصُبُّ عَلَی شَقِّ رَأْسِہِ الأَیْسَرِ ، ثُمَّ یَأْخُذُ کَفَّیْہِ فَیَصُبُّ وَسَطَ رَأْسِہِ۔[صحیح۔ أخرجہ ابن حبان ۱۱۹۷]
(٨٧٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنی مقدار کے پیالے سے غسل کرتے تھے اور ابو عاصم نے ہم کو پیالے کی مقدار اپنے ہاتھ سے بتلائی کہ وہ ایسا پیالہ تھا کہ اس میں آٹھ رطل پانی آجاتا تھا، پھر اپنے سر کی دائیں جانب پانی ڈالتے، پھر اپنے سر کی بائیں جانب ، پھر چلو پانی اور اس کو سر کے درمیان میں ڈالتے۔

872

(۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ الْمَعْرُوفُ بِأَبِی الشَّیْخِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ زَیْدِ بْنِ قُنْفُذٍ السَّہْمِیُّ عَنْ جَابِرِ بْنِ سِیْلاَنَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ -عَنِ الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَیُخْطِئُ بَعْضَ جَسَدِہِ الْمَائُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((یَغْسِلُ ذَلِکَ الْمَکَانَ ثُمَّ یُصَلِّی))۔ عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَبُو عَبْدِ الْعَزِیزِ الأَشْجَعِیُّ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِیہِ نَظَرٌ۔ [ضعیف أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۵۶/۱]
(٨٧٣) سیدنا ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سوال کیا کہ کوئی شخص غسل جنابت کرتا ہے اور پانی بعض حصے سے رہ جاتا ہے تو ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس جگہ کو دھوئے گا، پھر نماز پڑھے گا۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : یہ روایت محل نظر ہے۔

873

(۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ قَالَتْ : وَضَعْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -غُسْلاً مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی غُسْلِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَتْ : وَنَاوَلْتُہُ مِنْدِیلاً فَلَمْ یَأْخُذْہُ وَجَعَلَ یَنْفُضُ بِیَدَیْہِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ : إِنَّمَا کَرِہُوا ذَلِکَ مَخَافَۃَ الْعَادَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ دُونَ قَوْلِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۷۰]
(٨٧٤) سیدہ میمونہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل جنابت کے لیے پانی رکھا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کے متعلق لمبی حدیث بیان کی۔ فرماتی ہیں : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رومال دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نہیں لیا بلکہ آپ اپنے ہاتھ سے (جسم) صاف کرتے تھے۔ اعمش کہتے ہیں : میں نے یہ بات ابراہیم کو ذکر کی تو اس نے کہا : عادت کے پڑجانے کے ڈر سے اس کو ناپسند سمجھتے تھے۔

874

(۸۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -اغْتَسَلَ عِنْدَہَا فَأَتَتْہُ بِمِنْدِیلٍ فَرَمَی بِہِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَذَکَرْتُہُ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ الْحَدِیثُ ہَکَذَا وَلاَ بَأْسَ بِالْمَسْحِ بِالْمِنْدِیلِ إِنَّمَا ہُوَ عَادَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ بِمَعْنَاہُ دُونَ قَوْلِ الأَعْمَشِ لإِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی ۱۶۲۸]
(٨٧٥) سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے پاس غسل کیا، وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس رومال لے کر آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کونہ لیا۔ اعمش کہتے ہیں : میں نے ابراہیم سے ذکر کیا تو انھوں نے کہا : بات اسی طرح ہے اور رومال سے صاف کرنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے ، یہ تو ایک عادت ہے۔

875

(۸۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ہِلاَلٍ یَعْنِی ابْنَ یِسَافٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : لاَ تَمَنْدَلْ إِذَا تَوَضَّأْتَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُثْمَانَ وَأَنَسٍ أَنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بِہِ بَأْسًا۔ وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ أَنَّہُ فَعَلَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبد الرزاق ۷۰۸]
(٨٧٦) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ جب تو وضو کرے تو رومال استعمال نہ کر۔
(ب) سیدنا عثمان اور انس (رض) سے منقول ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ سیدنا حسن بن علی (رض) سے منقول ہے کہ وہ (رومال) استعمال کرتے تھے۔

876

(۸۷۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ أَبِی مُعَاذٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَتْ لَہُ خِرْقَۃٌ یَتَنَشَّفُ بِہَا بَعْدَ الْوُضُوئِ۔ أَبُو مُعَاذٍ ہَذَا ہُوَ سُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ وَہُوَ مَتْرُوکٌ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ : عَلِیِّ بْنِ عُمَرَ الْحَافِظِ (ح) وَأَخْبَرَنَا بِہِ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ عَنْ أَبِی أَحْمَدَ بْنِ عَدِیٍّ الْحَافِظِ۔ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ غَیْرِ قَوِیٍّ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الترمذی ۵۳]
(٨٧٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ایک کپڑا ہوتا تھا، آپ وضو کے بعد اس سے (جسم) خشک کرتے تھے۔
(ب) ابو معاذ سلیمان بن ارقم ہے اور وہ متروک الحدیث ہے۔
(ج) ابوالحسن فرماتے ہیں کہ علی بن عمر الحافظ ہے۔

877

(۸۷۸) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الصُّوفِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الشِّیرَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَیْنَائِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو زَیْدٍ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَتْ لَہُ خِرْقَۃٌ یَتَنَشَّفُ بِہَا بَعْدَ الْوُضُوئِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا رَوَاہُ أَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ إِیَاسِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ رَجُلاً حَدَّثَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَتْ لَہُ خِرْقَۃٌ أَوْ مِنْدِیلٌ ، فَکَانَ إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ بِہَا وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ۔ [ضعیف جدًا]
(٨٧٨) سیدنا ابوبکر صدیق (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ایک کپڑا ہوتا تھا، آپ وضو کے بعد اسی سے (جسم) صاف کرتے تھے۔
(ب) شیخ کہتے ہیں کہ ایاس بن جعفر کو ایک شخص نے حدیث بیان کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک کپڑا یا تولیہ تھا، جس سے آپ اپنا چہرہ اور ہاتھ صاف کرتے تھے۔

878

(۸۷۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی عَمْرِو بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ إِیَاسِ بْنِ جَعْفَرٍ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن سعد فی الطبقات]
(٨٧٩) ایاس بن جعفر نے اس کو نقل کیا ہے۔

879

(۸۸۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ الْوَارِثِ عَنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ لَہُ مِنْدِیلٌ أَوْ خِرْقَۃٌ فَإِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ وَجْہَہُ۔ فَقَالَ : کَانَ فِی قُطَیْنَۃٍ فَأَخَذَہُ ابْنُ عُلَیَّۃَ فَلَسْتُ أَرْوِیہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا لَوْ رَوَاہُ عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَنَسٍ لَکَانَ إِسْنَادًا صَحِیحًا إِلاَّ أَنَّہُ امْتَنَعَ مِنْ رِوَایَتِہِ وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا کَانَ عِنْدَہُ بِالإِسْنَادِ الأَوَّلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ وَجْہَہُ بِطَرَفِ ثَوْبِہِ۔ وَہُوَ ضَعِیفٌ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی بَابِ طَہَارَۃِ الْمَائِ الْمُسْتَعْمَلِ۔ [ضعیف]
(٨٨٠) (الف) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے رومال یا کپڑا ہوتا تھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے تو اپنا چہرہ صاف کرتے اور وہ روئی کا بنا ہوا تھا ۔ اس کو ابن علیۃ نے روایت کیا ہے ، لیکن میں اس کو روایت نہیں کرتا۔
(ب) سیدنا معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، جب آپ وضو فرماتے تو کپڑے کے ایک کنارے سے اپنے چہرے کو صاف فرماتے۔
(ج) شیخ کہتے ہیں کہ اگر اس حدیث کو عبدالوارث عن عبدالعزیز عن انس بیان کرتے تو سند صحیح ہوتی مگر انھوں نے اس طرح بیان نہیں کی، اس بات کا احتمال ہے کہ انھوں نے پہلی سند سے نقل کیا ہے۔

880

(۸۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -زَارَہُمْ ، فَوَضَعُوا لَہُ غُسْلاً فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ نَاوَلَہُ مِلْحَفَۃً مَصْبُوغَۃً بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ فَاشْتَمَلَ بِہَا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابٍ السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَغَیْرِہِ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَوَضَعْنَا لَہُ غُسْلاً فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ أَتَیْنَاہُ بِمِلْحَفَۃٍ وَرْسِیَّۃٍ فَالْتَحَفَ بِہَا ، فَکَأَنَّی أَنْظُرُ إِلَی أَثَرِ الْوَرْسِ عَلَی عُکْنِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۵۱۸۵]
(٨٨١) (الف) سیدنا قیس بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی ملاقات کے لیے گئے تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے غسل کا پانی رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا، پھر آپ کو ایک کپڑا دیا گیا جو زعفران سے رنگا ہوا تھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو لپیٹ لیا۔
(ب) سیدنا قیس بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے، ہم نے آپ کے لیے غسل کا پانی رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا، ہم آپ کے پاس ایک کپڑا لے کر آئے جس میں ورس بوٹی لگی ہوئی تھی، آپ نے اس کو لپیٹ لیا گویا میں آپ کی گردن میں ورس کا نشان دیکھ رہا ہوں۔

881

(۸۸۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السُّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَأَنَا حَائِضٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامِ۔ وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ فِی ذَلِکَ أَیْضًا بِمَا ثَبَتَ مِنْ أَمْرِ النَّبِیِّ -ﷺ -الْحَائِضَ أَنْ تَغْسِلَ دَمَ الْمَحِیضِ مِنْ ثَوْبِہَا وَلَمْ یَأْمُرْ بِغَسْلِ الثَّوْبِ کُلِّہِ ، وَلاَ شَکَّ فِی کَثْرَۃِ الْعَرَقِ فِیہِ ، وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ الْحَدِیثُ فِی مَوَاضِعَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۱]
(٨٨٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کو کنگھی کرتی تھی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔ (ب) امام شافعی (رح) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس حکم سے دلیل لی ہے جو حائضہ کے اس خون کے متعلق ہے جو کپڑے کو لگ جائے تو اس کو دھویا جائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سارا کپڑا دھونے کا حکم نہیں دیا۔ اس میں پسینے کے متعلق کوئی شک نہیں۔ یہ حدیث کئی جگہوں پر گذر چکی ہے۔

882

(۸۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ لَہَا : نَاوِلِینِی الْخُمْرَۃَ ۔ قَالَتْ : إِنِّی حَائِضٌ۔ قَالَ : إِنَّ حَیْضَتَکِ لَیْسَتْ فِی یَدِکِ ۔ فَنَاوَلْتُہَا إِیَّاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۹۸]
(٨٨٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : ” مجھ کو چٹائی پکڑاؤ “ انھوں نے عرض کیا : میں حائضہ ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تیرا حیض تیرے ہاتھ میں تو نہیں ہے “ چنانچہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پکڑا دیا۔

883

(۸۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ : ((نَاوِلِینِی الْخُمْرَۃَ مِنَ الْمَسْجِدِ)) ۔ وَلَمْ یَقُلْ فَنَاوَلْتُہَا إِیَّاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(٨٨٤) اعمش سے روایت ہے کہ مجھے چٹائی پکڑا دو اور یہ الفاظ نہیں فَنَاوَلْتُہَا إِیَّاہ کہ میں نے آپ کو پکڑا دی۔

884

(۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ أَخْبَرَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ تَخْتَلِفُ أَیْدِینَا فِیہِ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ أَفْلَحَ وَزَادَ فِی الْحَدِیثِ : وَتَلْتَقِی۔ وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیُّ عَنْ أَفْلَحَ یَعْنِی وَتَلْتَقِی۔ وَعِنْدِی أَنَّ مَعْنَی قَوْلِہِ تَخْتَلِفُ أَیْدِینَا فِیہِ إِدْخَالُہُمَا أَیْدِیَہُمَا فِیہِ لأَخْذِ الْمَائِ۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری۲۵۸]
(٨٨٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل جنابت کیا کرتے تھے، ہمارے ہاتھ (پانی لینے میں) مختلف ہوتے تھے۔ (ب) امام بخاری و مسلم نے قعنبی سے روایت کیا ہے۔ (ج) افلح کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ ہمارے ہاتھ ملتے تھے۔ ہمارے نزدیک اس قول تَخْتَلِفُ أَیْدِینَا فِیہِاکا معنی آپ دونوں کا پانی لینے کے لیے برتن میں ہاتھ داخل کرنا ہے۔

885

(۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْہَاشِمِیُّ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ عَنْ مُعَاذَۃَ الْعَدَوِیَّۃِ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ : أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنْ رَجُلٍ یُدْخِلُ یَدَہُ الإِنَائَ وَہُوَ جُنُبٌ قَبْلَ أَنْ یَغْتَسِلَ فَقَالَتْ : إِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ ، وَلَکِنْ لِیَبْدَأْ فَیَغْسِلْ یَدَہُ ، قَدْ کُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -نَغْتَسِلُ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۶ /۱۷۲]
(٨٨٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ان سے ایک شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو اپنا ہاتھ برتن میں داخل کرتا ہے اور وہ جنبی ہے۔ آپ (رض) نے فرمایا : پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی اور وہ پہلے اپنا ہاتھ دھوئے، میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے اکٹھے غسل کرتے تھے۔

886

(۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکًا یَقُولُ حَدَّثَنِی نَافِعٌ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَعْرَقُ فِی ثَوْبِہِ وَہُوَ جُنُبٌ ثُمَّ یُصَلِّی فِیہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۱۸]
(٨٨٧) نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کو کپڑوں میں پسینہ آتا تھا اور وہ جنبی ہوتے تھے، پھر اس میں نماز پڑھتے۔

887

(۸۸۸) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَسْلَمَۃَ بْنِ عَلِیٍّ وَالْفُضَیْلِ بْنِ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِعَرَقِ الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ فِی الثَّوْبِ۔ قَالَ ابْنُ وَہْبٍ وَقَالَ لِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۱۰۳۱]
(٨٨٨) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے تھے : کپڑوں میں حائضہ اور جنبی آدمی کے پسینے میں کوئی حرج نہیں۔

888

(۸۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا وَأَبُوبَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ حُرَیْثِ بْنِ أَبِی مَطَرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ یَأْتِینِی وَأَنَا جُنُبٌ فَیَسْتَدْفِئُ بِی۔ تَفَرَّدَ بِہِ حُرَیْثُ بْنُ أَبِی مَطَرٍ وَفِیہِ نَظَرٌ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف]
(٨٨٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کرتے، پھر میرے پاس آتے اور میں جنبی ہوتی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ساتھ گرمی حاصل کرتے تھے۔
(ب) اس میں حریث بن ابو مطرکا تفرد ہے اور یہ تفرد محل نظر ہے۔ (ج) ایک دوسری ضعیف سند سے سیدہ عائشہ (رض) سے مختصر روایت منقول ہے۔

889

(۸۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْقَدَحِ وَہُوَ الْفَرَقُ ، وَکُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَہُوَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۹]
(٨٩٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک پیالے میں غسل کرتے تھے جس کو فرق کہتے ہیں۔ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔

890

(۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ قَالَ أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۶۰]
(٨٩١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت ایک ہی برتن سے کرتے تھے۔

891

(۸۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۶۰]
(٨٩٢) سیدہ عائشہ (رض) اسی (پچھلی روایت کی) طرح نقل فرماتی ہیں۔

892

(۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ قَالَ أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ بَیْنِی وَبَیْنَہُ ، فَیُبَادِرُنِی فَأَقُولُ دَعْ لِی دَعْ لِی۔ قَالَتْ: وَہُمَا جُنُبَانِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [أخرجہ مسلم ۳۲۱]
(٨٩٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتنسیغسل کرتے تھے جو میرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان ہوتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے (پانی لینے میں) جلدی کرتے تھے، میں کہتی : میرے لیے چھوڑ دو ، میرے لیے چھوڑ دو اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے۔

893

(۸۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ ، یُبَادِرُنِی وَأُبَادِرُہُ حَتَّی أَقُولَ دَعْ لِی دَعْ لِی کَذَا قَالَت۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۳۹]
(٨٩٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے جلدی کرتے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جلدی کرتی، میں کہتی : میرے لیے چھوڑ دو ، میرے لیے چھوڑ دو ، اسی طرح کہتی۔

894

(۸۹۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَخْبَرَنَا أَبَانٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَنَا وَالنَّبِیُّ -ﷺ -نَغْتَسِلُ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ فَیَبْدَأُ قَبْلِی۔[صحیح]
(٨٩٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے چلو بھرتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے پہلے شروع کرتے۔

895

(۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -وَإِیَّاہَا کَانَا یَغْتَسِلاَنِ مِنَ الإِنَائِ الْوَاحِدِ ، یَغْتَرِفُ مِنْہُ وَہُمَا جُنُبٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطحاوی فی رشح الکبیر ۱/۲۶]
(٨٩٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے چلو بھرتے اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے۔

896

(۸۹۷) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -وَعَنْہَا أَنَّہُمَا شَرَعَا جَمِیعًا وَہُمَا جُنُبٌ فِی إِنَائٍ وَاحِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۶/۱۶۸]
(٨٩٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے اکٹھے غسل شروع کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے۔

897

(۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَتْہُ مَیْمُونَۃُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -اغْتَسَلَ وَہِیَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ دُونَ ذِکْرِ مَیْمُونَۃَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : کَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ أَخِیرًا یَقُولُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ۔ وَالصَّحِیحُ مَا رَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۵۰]
(٨٩٨) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) کو سیدہ میمونہ (رض) نے خبر دی کہ میں نے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ہی برتن سے غسل کیا۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عیینہ آخری عمر میں فرمایا کرتے تھے : عن ابن عباس عن میمونۃ۔

898

(۸۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَوْہَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ ابْنُ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٨٩٩) ابو نعیم نے اس کو بیان کیا ہے۔

899

(۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ عِلْمِی وَالَّذِی یَخْطُرُ بِبَالِی أَنَّ أَبَا الشَّعْثَائِ أَخْبَرَنِی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ یَغْتَسِلُ بِفَضْلِ مَیْمُونَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ۔[صحیح۔ أخرجہ مسلم۳۲۳]
(٩٠٠) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدہ میمونہ (رض) کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرلیتے تھے۔

900

(۹۰۱) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : انْتَہَی النَّبِیُّ -ﷺ -إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِہِ ، وَقَدْ فَضَلَ مِنْ غُسْلِہَا فَضْلٌ ، فَأَرَادَ أَنْ یَتَوَضَّأَ بِہِ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی اغْتَسَلْتُ مِنْہُ مِنْ جَنَابَۃٍ۔ فَقَالَ : ((إِنَّ الْمَائَ لاَ یَنْجُسُ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۰۳۷]
(٩٠١) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیوی کے پاس پہنچے اور اس کے غسل سے پانی بچا ہوا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے وضو کرنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اس سے غسل جنابت کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ “

901

(۹۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ -فِی جَفْنَۃٍ ، فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ -لِیَتَوَضَّأَ مِنْہَا أَوْ یَغْتَسِلَ فَقَالَتْ لَہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ جُنُبًا۔ فَقَالَ : إِنَّ الْمَائَ لاَ یُجْنِبُ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۶۸]
(٩٠٢) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی بیوی نے ٹپ میں غسل کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، تاکہ اس سے وضویا غسل کریں۔ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ “

902

(۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ حَدَّثَتْہُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ حَدَّثَتْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ ہِیَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَغْتَسِلاَنِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۴]
(٩٠٣) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔

903

(۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ -وَالْمَرْأَۃُ مِنْ نِسَائِہِ یَغْتَسِلاَنِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۶۱]
(٩٠٤) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کی ایک بیوی ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔

904

(۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : بَیْنَمَا النَّبِیُّ -ﷺ -فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ نَاوِلِینِی الْخُمْرَۃَ ۔ فَقَالَتْ : إِنِّی حَائِضٌ۔ فَقَالَ : ((إِنَّ ذَلِکَ لَیْسَ بِیَدِکِ))۔ فَنَاوَلَتْہُ إِیَّاہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی ۱۴۳۰]
(٩٠٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے عائشہ ! مجھے چٹائی پکڑاؤ ! “ انھوں نے کہا : میں حائضہ ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” حیض تیرے ہاتھ میں تو نہیں ہے تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پکڑا دی۔ “

905

(۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَنْ أُنَاوِلَہُ الْخُمْرَۃَ مِنَ الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی حَائِضٌ۔ فَقَالَ : ((نَاوِلِینِہَا فَإِنَّ الْحَیْضَۃَ لَیْسَتْ فِی یَدِکِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَلِکِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۹۸]
(٩٠٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں مسجد سے چٹائی پکڑاؤں، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں حائضہ ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پکڑا دو حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ “

906

(۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ کِلاَنَا جُنُبٌ۔ وَیُخْرِجُ رَأْسَہُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ وَأَنَا حَائِضٌ فَأَغْسِلُہُ۔ وَیَأْمُرُنِی فَأَتَّزِرُ ثُمَّ یُبَاشِرُنِی وَأَنَا حَائِضٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۵]
(٩٠٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے، حالتِ اعتکاف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر مسجد سے نکالتے اور میں حائضہ ہونے کے باوجود آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سر دھوتی اور آپ مجھے حکم دیتے تھے، میں لنگوٹھ باندھ لیتی تھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ساتھ مباشرت کرتے (لیٹ جاتے) اور میں جنبی ہوتی تھی۔

907

(۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَکِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُ لَقِیَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -فِی طَرِیقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِینَۃِ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَانْسَلَّ فَذَہَبَ فَاغْتَسَلَ ، فَفَقَدَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -فَلَمَّا جَائَ قَالَ : ((أَیْنَ کُنْتَ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ؟))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقِیتَنِی وَأَنَا جُنُبٌ ، فَکَرِہْتُ أَنْ أُجَالِسَکَ حَتَّی أَغْتَسِلَ۔ فَقَالَ : ((سُبْحَانَ اللَّہِ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لاَ یَنْجُسُ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۷۱]
(٩٠٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مدینہ کے راستے میں ملا اور میں جنبی تھا، لہٰذا میں چپکے سے نکل گیا اور غسل کیا ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھیگم پایا تو واپسی پر فرمایا : ابوہریرہ ! تو کہاں تھا ؟ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ مجھ کو ملے اور میں جنبی تھا ۔ میں نے ناپسند کیا کہ میں آپ کے ساتھ غسل کرنے سے پہلے بیٹھوں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سبحان اللہ ! مومن ناپاک نہیں ہوتا۔ “

908

(۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -لَقِیَہُ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَحَادَ عَنْہُ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : کُنْتُ جُنُبًا۔ فَقَالَ : ((إِنَّ الْمُؤْمِنَ لاَ یَنْجُسُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۷۱]
(٩٠٩) سیدنا حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو ملے اور وہ جنبی تھے۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے چھپ گئے، انھوں نے غسل کیا۔ پھر واپس آئے اور عرض کیا : میں جنبی تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مومن ناپاک نہیں ہوتا۔ “

909

(۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُمْ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : إِنَّ الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -کَانُوا یَتَوَضَّئُونَ جَمِیعًا فِی الإِنَائِ الْوَاحِدِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۰]
(٩١٠) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ مرد اور عورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک ہی برتن سے وضو کرتے تھے۔

910

(۹۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنَّا نَتَوَضَّأُ نَحْنُ وَالنِّسَائُ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -نُدْلِی فِیہِ أَیْدِیَنَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۰]
(٩١١) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہم اور عورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک ہی برتن سے وضو کرتے تھے اور ہم اپنے ہاتھ اس میں ڈالتے تھے۔

911

(۹۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ أُمِّ صُبَیَّۃَ الْجُہَنِیَّۃِ قَالَتِ : اخْتَلَفَتْ یَدِی وَیَدُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی إِنَائٍ وَاحِدٍ فِی الْوُضُوئِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ: سَالِمٌ ہَذَا ہُوَ ابْنُ سَرْجٍ وَیُقَالُ ابْنُ خَرَّبُوذَ أَبُو النُّعْمَانِ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: ابْنُ النُّعْمَانِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَہُوَ مَوْلَی أُمِّ صُبَیَّۃَ وَاسْمُہَا خَوْلَۃُ بِنْتُ قَیْسٍ۔ أَخْبَرَنَا بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ۷۸]
(٩١٢) ام صبیہ جہنیہ (رض) سے روایت ہے کہ میرا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہاتھ ایک برتن میں وضو کرنے سے مل جاتا تھا۔
امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ سالم ابن سرج ہے اور اسے ابن خربوذابو نعمان کہا جاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں : یہ ابن نعمان ہے۔ (ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ وہ ام صبیہ کا آزاد کردہ غلام ہے اور اس (ام صبیہ) کا نام خولہ بنت قیس ہے۔

912

(۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَوْدِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْیَرِیِّ قَالَ : لَقِیتُ رَجُلاً صَحِبَ النَّبِیَّ -ﷺ -کَمَا صَحِبَہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ أَرْبَعَ سِنِینَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَنْ یَمْتَشِطَ أَحَدُنَا کُلَّ یَوْمٍ أَوْ یَبُولَ فِی مُغْتَسَلِہِ ، أَوْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَۃُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ ، أَوْ یَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَۃِ وَلْیَغْتَرِفَا جَمِیعًا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ : وَلْیَغْتَرِفَا جَمِیعًا۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ رُوَاتُہُ ثِقَاتٌ إِلاَّ أَنَّ حُمَیْدًا لَمْ یُسَمِّ الصَّحَابِیَّ الَّذِی حَدَّثَہُ فَہُوَ بِمَعْنَی الْمُرْسَلِ إِلاَّ أَنَّہُ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ ، لَوْلاَ مُخَالَفَتُہُ الأَحَادِیثَ الثَّابِتَۃَ الْمَوْصُولَۃَ قَبْلَہُ۔ وَدَاوُدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَوْدِیُّ لَمْ یَحْتَجَّ بِہِ الشَّیْخَانِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ رَحِمَہُمَا اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۸]
(٩١٣) حمید بن عبد الرحمن حمیری کہتے ہیں کہ میں ایک شخص کو ملا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صحابی تھا جیسے ابوہریرہ (رض) چار سال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رہے، اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر دن کنگھی کرنے، غسل خانے میں پیشاب کرنے، عورت کے مرد کے بچے ہوئے پانی سے غسل کر نییا مرد کے عورت بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع کیا انھیں چاہیے کہ وہ اکٹھے چلو بھریں۔

913

(۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیَّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَاجِبٍ یُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -نَہَی أَنْ یَتَوَضَّأَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔ قَالَ یُونُسُ ہَکَذَا حَدَّثَنَاہُ أَبُو دَاوُدَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۲]
(٩١٤) عاصم احول کہتے ہیں : میں نے ابو حاجب سے سنا جو کسی صحابی رسول سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا۔

914

(۹۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ یَعْنِی الطَّیَالِسِیَّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی حَاجِبٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو وَہُوَ الأَقْرَعُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -نَہَی أَنْ یَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔ وَرَوَاہُ مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ عَنْ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ ہَکَذَا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ أَوْ قَالَ بِسُؤْرِہَا۔ وَرَوَاہُ وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ کَمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی ۱۲۵۲]
(٩١٥) (الف) حکم بن عمرو سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کوئی مرد کسی عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو نہ کرے۔ (ب) امام ابوداؤد طیالسی سے روایت ہے، اس میں أنہ قال یا قال بسؤرھا کے الفاظ ہیں۔ یعنی اس کے جھوٹے پانی سے۔

915

(۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی حَاجِبٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -نَہَی عَنْ سُؤْرِ الْمَرْأَۃِ۔ وَکَانَ لاَ یَدْرِی عَاصِمٌ فَضْلَ وُضُوئِہَا أَوْ فَضْلَ شَرَابِہَا۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ کَمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۴/۲۱۳]
(٩١٦) سیدنا حکم بن عمرو غفاری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے جھوٹی سے منع فرمایا اور عاصم نہیں جانتے کہ اس کے وضو کے بچے ہوئے پانی یا اس کے پینے سے بچے ہوئے پانی کے متعلق فرمایا۔

916

(۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَاجِبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ -: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -نَہَی أَنْ یَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔ [صحیح]
(٩١٧) سلیمان تیمی فرماتے ہیں : میں نے ابو حاجب (رض) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو نہ کرے۔

917

(۹۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی حَاجِبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ -مِنْ بَنِی غِفَارٍ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ -نَہَی أَنْ یَتَطَہَّرَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ : سَوَادَۃُ بْنُ عَاصِمٍ أَبُو حَاجِبٍ الْعَنَزِیُّ یُعَدُّ فِی الْبَصْرِیِّینِ وَیُقَالُ الْغِفَارِیُّ ، وَلاَ أُرَاہُ یَصِحُّ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو۔ وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : لَیْسَ بِصَحِیحٍ یَعْنِی حَدِیثَ أَبِی حَاجِبٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ : أَبُو حَاجِبٍ اسْمُہُ سَوَادَۃُ بْنُ عَاصِمٍ ، وَاخْتُلِفَ فِیہِ فَرَوَاہُ عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ وَغَزْوَانُ بْنُ حُجَیْرٍ السَّدُوسِیُّ عَنْہُ مَوْقُوفًا مِنْ قَوْلِ الْحَکَمِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح]
(٩١٨) ابو حاجب ایک صحابی رسول سے جن کا تعلق بنی غفار قبیلے سے ہے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی مرد کسی عورت کے بچے ہوئے پانی سے طہارت حاصل نہ کرے۔
(ب) امام محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ابو حاجب سوادہ بن عاصم عنزی کا شمار بصریوں میں ہوتا ہے اور اسے غفاری بھی کہا جاتا ہے۔ میرے خیال کے مطابق اس کا حکم بن عمرو سے روایت کرنا صحیح نہیں۔
امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ مجھے ابو عیسیٰ ترمذی سے روایت پہنچی ہے کہ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری (رح) سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا : ابو حاجب کا حکم بن عمرو سے روایت کرنا صحیح نہیں۔
(ج) علی بن عمر الحافظ کہتے ہیں کہ ابو حاجب کا نام سواد بن عاصم ہے، اس بارے میں اختلاف ہے۔ عمران بن حدیر اور غزوان بن حجیر سدوسی اس سے موقوفاً روایت کرتے ہیں۔ حکم کے قول سے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غیر مرفوع منقول ہے۔

918

(۹۱۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ عَنْ سَوَادَۃَ الْعَنَزِیِّ قَالَ : اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَی الْحَکَمِ بِالْمِرْبَدِ فَنَہَاہُمْ عَنْہُ۔ [حسن]
(٩١٩) سوادہ عنزی سے روایت ہے کہ لوگ مربد جگہ پر حکم کے پاس اکٹھے ہوئے تو اس نے انھیں ایسا کرنی سے منع کردیا۔

919

(۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -عَنْ فَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ الْمُخْتَارِ وَخَالَفَہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ۔ [شاذ]
(٩٢٠) سیدنا عبداللہ بن سرجس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو استعمال کرنے سے منع فرمایا۔

920

(۹۲۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ : تَتَوَضَّأُ الْمَرْأَۃُ وَتَغْتَسِلُ مِنْ فَضْلِ غُسْلِ الرَّجُلِ وَطَہُورِہِ ، وَلاَ یَتَوَضَّأُ الرَّجُلُ بِفَضْلِ غُسْلِ الْمَرْأَۃِ وَلاَ طَہُورِہَا۔ قَالَ عَلِیٌّ : ہَذَا مَوْقُوفٌ وَہُو أَولَی بِالصَّوَابِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ حَدِیثُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ فِی ہَذَا الْبَابِ الصَّحِیحُ ہُوَ مَوْقُوفٌ وَمَنْ رَفَعَہُ فَہُوَ خَطَأٌ۔ [صحیح موقوف]
(٩٢١) سیدنا عبداللہ بن سرجس (رض) سے روایت ہے کہ عورت وضو اور غسل ، مرد کے وضو اور غسل سے بچے ہوئے پانی سے کرسکتی ہے اور مرد عورت کے غسل اور وضو سیبچے ہوئے پانی سے وضو نہیں کرسکتا۔
(ب) علی کہتے ہیں کہ اس روایت کا موقوف ہونا زیادہ درست ہے۔
(ج) شیخ کہتے ہیں کہ مجھے ابو عیسیٰ ترمذی امام محمد بن اسماعیل بخاری (رح) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حدیث عبداللہ بن سرجس کے متعلق فرمایا : اس باب میں اس کا موقوف ہونا صحیح ہے۔ جس نے اس کو مرفوع بیان کیا اس نے غلطی کی۔

921

(۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -وَحَانَتْ صَلاَۃُ الْعَصْرِ وَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوئَ فَلَمْ یَجِدُوہُ ، فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِوَضُوئٍ فَوَضَعَ فِی ذَلِکَ الإِنَائِ یَدَہُ ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَتَوَضَّئُوا مِنْہُ قَالَ فَرَأَیْتُ الْمَائَ یَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِہِ فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّی تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِہِمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَالْبَرَائُ بْنُ عَازِبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۶۷]
(٩٢٢) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا جب کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا، لوگوں نے پانی تلاش کیا تو انھیں پانی نہ ملا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتن میں اپنا ہاتھ مبارک رکھا اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس سے وضو کریں۔ راوی کہتا ہے : میں نے پانی دیکھا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگلیوں کے نیچے سے پھوٹ رہا تھا، لوگوں نے وضو کیا حتی کہ آخری شخصنے بھی وضو کرلیا۔

922

(۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مَہْرُوَیْہِ بْنِ عَیَّاشٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔[صحیح]
(٩٢٣) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔
(ب) امام بخاری (رح) نے ہشام سے ایک دوسری سند سے روایت کی ہے۔

923

(۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -نَغْتَسِلُ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ ، وَذَلِکَ الْقَدَحُ یَوْمَئِذٍ یُدْعَی الْفَرَقُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَقَالَ : مِنْ قَدَحٍ یُقَالُ لَہُ الْفَرَقُ۔ [صحیح]
(٩٢٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔ ان دنوں پیالے کو فرق کہا جاتا تھا۔
(ب) امام بخاری (رح) اپنی صحیح میں آدم بن ابو ایاس سے ابن ابی ذئب کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ پیالے کو فرق کہا جاتا تھا۔

924

(۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ: ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَغْتَسِلُ فِی الْقَدَحِ وَہُوَ الْفَرَقُ ، وَکُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَہُوَ فِی إِنَائٍ وَاحِدٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۱۹]
(٩٢٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس پیالے میں غسل کرتے تھے اسے فرق کہا جاتا تھا، میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔

925

(۹۲۶) وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ فِیہِ قَدْرُ الْفَرَقِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُضَافًا إِلَیْہِ دُونَہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۱۳]
(٩٢٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے اور اس میں فرق (ایک برتن کا نام ہے) کے برابر پانی آتا تھا۔

926

(۹۲۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ یَغْتَسِلُ مِنْ إِنَائٍ ہُوَ الْفَرَقُ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۹۹]
(٩٢٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت ایک برتن سے کرتے تھے ، اسے فرق کہا جاتا تھا۔

927

(۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِہَابٍ یُحَدِّثُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ ، وَہُوَ الْفَرَقُ۔ قَالَ فَقَالَ الزُّہْرِیُّ : أَحْسِبُہُ خَمْسَۃُ أَقْسَاطٍ۔ قَالَ أَبُو عَمْرٍو : الْقِسْطُ أَرْبَعَۃُ أَرْطَالٍ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ أَیْضًا عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ ہَکَذَا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالَ قَالَ قُتَیْبَۃُ قَالَ سُفْیَانُ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ : الْفَرَقُ ثَلاَثَۃُ آصُعٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَہُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ الْفَرَقُ سِتَّۃَ عَشَرَ رَطْلاً قَالَ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : صَاعُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ خَمْسَۃُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ ، قِیلَ فَمَنْ قَالَ ثَمَانِیَۃُ أَرْطَالٍ قَالَ لَیْسَ ذَلِکَ بِمَحْفُوظٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَبَلَغَنَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَوَضَّأَ بِالْمُدِّ وَاغْتَسَلَ بِالصَّاعِ۔[صحیح۔ أخرجہ أیو یعلیٰ ۴۴۱۲]
(٩٢٨) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے اور وہ (برتن) فرق ہوتا تھا۔ (ب) امام زہری فرماتے ہیں کہ اس کی مقدار پانچ اقساط ہے۔ (ج) ابو عمرو کہتے ہیں کہ قسط چار رطل کا ہوتا ہے۔ (د) ابن عیینہ کہتے ہیں : فرق میں تین صاع پانی آتا تھا۔ (ر) امام احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں کہ فرق سولہ رطل کا ہوتا تھا۔ صاع بن ابوذئب کہتے ہیں : فرق پانچ رطل اور تین پاؤ کا ہوتا ہے۔ جس شخص نے آٹھ رطل کہا ، اس کی روایت محفوظ نہیں۔ (س) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مد کے ساتھ وضو اور ایک صاع کے ساتھ غسل کیا۔

928

(۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنِ ابْنِ جَبْرٍ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی حَدِیثِہِ قَالَ حَدَّثَنِی شَیْخٌ مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ ابْنُ جَبْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ -یَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلَی خَمْسَۃِ أَمْدَادٍ ، وَکَانَ یَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ مِسْعَرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۸]
(٩٢٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صاع سے پانچ مد تک غسل کرتے تھے اور ایک مد سے وضو کرتے تھے۔

929

(۹۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَتَوَضَّأُ بِالْمَکُّوکِ ، وَیَغْتَسِلُ بِخَمْسِ مَکَاکِیَّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۵]
(٩٣٠) (الف) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مکوک سے وضو کرتے تھے اور پانچ مکوک سے غسل کرتے تھے۔ (ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اس میں وقت کی تعیین نہیں ہے۔ (ج) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنبی کے متعلق نقل کیا گیا ہے کہ جب تجھے پانی مل جائے تو اس کو اپنے جسم پربہا۔ اس میں وقت کی تعیین نہیں ہے۔ (د) شیخ کہتے ہیں کہ یہ حدیث گزر چکی ہے اور آگے بھی اس کا ذکر آئے گا۔

930

(۹۳۱) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَمُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ وَغَیْرُہُمَا عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِہِمَا عَنْہُ فِی الصَّحِیحِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَفِی ہَذَا مَا دَلَّ عَلَی أَنْ لاَ وَقْتَ فِیہِ إِلاَّ کَمَالُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ، مَعَ أَنَّہُ قَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَنَّہُ قَالَ فِی الْجُنُبِ : فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّہُ جِلْدَکَ بِغَیْرِ تَوْقِیتِ شَیْئٍ مِنْہُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ مَضَی ہَذَا الْحَدِیثُ وَسَیَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح]
(٩٣١) یہ روایت بھی اسی طرح ہے۔

931

(۹۳۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَبِی رَیْحَانَۃَ عَنْ سَفِینَۃَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَیَتَطَہَّرُ بِالْمُدِّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مسلم ۳۲۶]
(٩٣٢) سیدنا سفینہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صاع سے غسل کرتے تھے اور ایک مد سے وضو کرتے تھے۔

932

(۹۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ حَمَّادٍ أَبُو النَّضْرِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْفَلاَّسُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو رَیْحَانَۃَ عَنْ سَفِینَۃَ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یُوَضِّئُہُ الْمُدُّ وَیُغَسِّلُہُ الصَّاعُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ أَبِی حَفْصٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۵]
(٩٣٣) سیدنا سفینہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے لیے ایک مدکافی ہوتا تھا اور ایک صاع غسل کے لیے کافی ہوتا تھا۔

933

(۹۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ حَدَّثَتْنِی صَفِیَّۃُ أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَیَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۹۲]
(٩٣٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مد سے وضو کرتے تھے اور ایک صاع سے غسل کرتے تھے۔

934

(۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ حَصِینٍ وَیَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((یُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوئِ الْمُدُّ ، وَمِنَ الْجَنَابَۃِ صَاعٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ النسائی ۲۳۰]
(٩٣٥) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وضو کے لیے ایک مد (پانی) اور غسل جنابت کے لیے ایک صاع (پانی) کافی رہے گا۔ “

935

(۹۳۶) وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ یَزِیدَ وَحْدَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَیَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطیالسی ۱۷۳۲]
(٩٣٦) یزید اکیلے اسی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مد (پانی) سے وضو کرتے تھے اور ایک صاع (پانی) سے غسل کرتے تھے۔

936

(۹۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَنَّہُ کَانَ عِنْدَ جَابِرٍ وَعِنْدَہُ قَوْمٌ فَسَأَلُوہُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَقَالَ : یَکْفِیکَ صَاعٌ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ : وَاللَّہِ مَا یَکْفِینِی ذَاکَ وَلاَ إِلَیْہِ وَلاَ إِلَیْہِ۔ فَقَالَ جَابِرٌ : قَدْ کَانَ یَکْفِی أَوْفَی مِنْکَ شَعَرًا أَوْ خَیْرًا مِنْکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۹]
(٩٣٧) ابو جعفر سیدنا جابر (رض) کے پاس تھے ، ان سیکچھ لوگوں نے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا : صاع (پانی) کافی ہے۔ ایک شخص نے کہا : اللہ کی قسم ! مجھے یہ پانی نا کافی رہے گا اور فلاں فلاں کو بھی۔ سیدنا جابر (رض) نے فرمایا : یہ اس شخص کو کافی تھا جس کے بال تجھ سے زیادہ تھے یا فرمایا : جو تجھ سے بہتر تھا۔

937

(۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَ سَأَلَہَا أَخُوہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ عَنْ غُسْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَدَعَتْ بِمَائٍ قَدْرَ الصَّاعِ وَاغْتَسَلَتْ وَصَبَّتْ عَلَی رَأْسِہَا ثَلاَثًا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ شُعْبَۃَ ثُمَّ قَالَ وَقَالَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ شُعْبَۃَ : قَدْرَ صَاعٍ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَزَادَ فِی الْحَدِیثِ : وَبَیْنَنَا وَبَیْنَہَا سِتْرٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۴۸]
(٩٣٨) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کے رضاعی بھائی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے ایک صاع کے بقدر پانی منگوایا اور غسل کیا اور اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا۔ (ب) شعبہ کہتے ہیں کہ صاع کی مقدار کے برابر۔ (ج) صحیح مسلم میں یہ روایت شعبہ سے منقول ہے، اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ہمارے اور ان (سیدہ عائشہ (رض) ) کے درمیان پردہ تھا۔

938

(۹۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِرَاکٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَکَانَتْ تَحْتَ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ تَغْتَسِلُ ہِیَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ -مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ ، یَسَعُ ثَلاَثَۃَ أَمْدَادٍ وَقَرِیبًا مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۲۱]
(٩٣٩) سیدہ عائشہ (رض) سی فرماتی ہیں کہ وہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے ۔ اس میں تین مد یا اس سے قریب پانی آتا تھا۔

939

(۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ الْمَکِّیُّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ الْمَکِّیِّ أَنَّہُ قَالَ : بَلَغَ عَائِشَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو یُفْتِی أَنَّ الْمَرْأَۃَ تَنْقُضُ رَأْسَہَا عِنْدَ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ ، فَقَالَتْ : لَقَدْ کَلَّفَ النِّسَائَ تَعَبًا ، وَلَقَدْ رَأَیْتُنِی أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ ہَذَا وَإِذَا تَوْرٌ مَوْضُوعٌ مِثْلُ الصَّاعِ أَوْ دُونَہُ فَأُفِیضُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثَ مِرَارٍ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۴۱۶]
(٩٤٠) عبید بن عمیر مکی فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) کو یہ بات پہنچی کہ عبداللہ بن عمر (رض) فتویٰ دیتے تھے کہ عورت غسل جنابت کے وقت سر کھولے گی۔ عائشہ (رض) نے فرمایا : انھوں نے عورت کو مشقت میں ڈال دیا ہے جب کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے غسل کرتے تھے، ہاں ایک پیالہ صاع کے برابر یا اس سے کم رکھا ہوا تھا، میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتی۔

940

(۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِیمٍ عَنْ جَدَّتِی وَہِیَ أُمُّ عُمَارَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَوَضَّأَ فَأُتِیَ بِإِنَائٍ فِیہِ مَائٌ قَدْرَ ثُلُثَیِ الْمُدِّ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ وَخَالَفَہُ غَیْرُہُ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۹۴]
(٩٤١) سیدہ ام عمارۃ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک برتن لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے برابرپانی تھا۔

941

(۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -أُتِیَ بِثُلُثَیْ مُدٍّ مِنْ مَائٍ ، فَتَوَضَّأَ فَجَعَلَ یَدْلُکُ ذِرَاعَیْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن حبان ۱۰۸۲]
(٩٤٢) عبید اللہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو تہائی مد پانی لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور آپ اپنے بازوؤں کو مل رہے تھے۔

942

(۹۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنِ ابْنِ زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَوَضَّأَ بِنَحْوٍ مِنْ ثُلُثَیِ الْمُدِّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ قَالَ أَبُو زُرْعَۃَ الرَّازِیُّ : الصَّحِیحُ عِنْدِی حَدِیثُ غُنْدَرٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٩٤٣) ابن زید انصاری سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تقریباً دو تہائی مد (پانی) سے وضو کیا۔

943

(۹۴۴) وَرُوِیَ عَنِ الصَّلْتِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَوَضَّأَ بِنِصْفِ مُدٍّ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ الْجَزَرِیُّ عَنِ الصَّلْتِ … فَذَکَرَہُ۔ وَالصَّلْتُ بْنُ دِینَارٍ مَتْرُوکٍ لاَ یُفْرَحُ بِحَدِیثِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَقَالَ مَرَّۃً أُخْرَی : بِقِسْطٍ مِنْ مَائٍ ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۸۰۷۱]
(٩٤٤) (الف) سیدنا ابو امامۃ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آدھے مد (پانی) سے وضو کیا۔ (ب) صلت بن دینار کی حدیث قابل حجت نہیں ہوتی۔ (ج) ایک دوسری روایت الفاظ بِقِسْطٍ مِنْ مَائٍ ہیں۔

944

(۹۴۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَ حَدِیثِ الْمَالِینِیِّ وَزَادَ وَقَالَ مَرَّۃً أُخْرَی : بِقِسْطٍ مِنْ مَائٍ ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ بِأَقَلَّ مِنْ مُدًّ۔ [ضعیف جدًا]
(٩٤٥) سریج بن یونس نے اسی سند کے ساتھ مالینی کی حدیث کی طرح بیان کیا ہے اور زیادتی بیان کی ہے اور ایک مرتبہ فرمایا : پانی کی ایک مقدار سے ۔ اس حدیث میں مد سے کم کے متعلق بھی ذکر کیا گیا ہے۔

945

(۹۴۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی مَذْعُورٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ الْجَزَرِیُّ عَنِ الصَّلْتِ بْنِ دِینَارٍ … فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف جدًا]
(٩٤٦) صلت بن دینارنے اسی سند سے نقل کیا ہے۔

946

(۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی خَلَفٍ الصُّوفِیُّ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی نَعَامَۃَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنَہُ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْقَصْرَ الأَبْیَضَ عَنْ یَمِینِ الْجَنَّۃِ إِذَا دَخَلْتُہَا۔ فَقَالَ : یَا بُنَیَّ سَلِ اللَّہَ الْجَنَّۃَ ، وَتَعَوَّذْ بِہِ مِنَ النَّارِ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَقُولُ : ((إِنَّہُ سَیَکُونُ فِی ہَذِہِ الأُمَّۃِ قَوْمٌ یَعْتَدُونَ فِی الطُّہُورِ وَالدُّعَائِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۹۶]
(٩٤٧) سیدنا عبداللہ بن مغفل (رض) نے اپنے بیٹے سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! میں آپ سے سفید محل کا سوال کرتا ہوں جو جنت کے دائیں جانب ہے جب میں اس (جنت) میں داخل ہوں۔ آپ (رض) نے فرمایا : اے میرے بیٹے ! اللہ سے جنت کا سوال کر اور آگ سے پناہ مانگ، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میری امت میں ایسی قوم ہوگی جو وضو اور دعا میں زیادتی کریں گے۔

947

(۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا خَارِجَۃُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُتَیٍّ السَّعْدِیِّ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَنَّہُ قَالَ: ((إِنَّ لِلْوُضُوئِ شَیْطَانًا یُقَالُ لَہُ الْوَلْہَانُ فَاحْذَرُوہُ))۔ أَوْ قَالَ : ((فَاتَّقُوہُ))۔ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی دَاوُدَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : ((فَاحْذَرُوہُ ، وَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَائِ))۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الترمذی ۵۷]
(٩٤٨) (الف) سیدنا ابی بن کعب سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک وضو کا بھی شیطان ہے جس کو ولہان کہا جاتا ہے، اس سے بچو یا فرمایا : ” اس سے ڈرو۔ “
(ب) ایک روایت میں ہے : اس سے بچو اور پانی کے وسوسہ سے ڈرو۔

948

(۹۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ … فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ وَقَالَ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ عُتَیِّ بْنِ ضَمْرَۃَ ، وَہَذَا الْحَدِیثُ مَعْلُولٌ بِرِوَایَۃِ الثَّوْرِیِّ عَنْ بَیَانٍ عَنِ الْحَسَنِ بَعْضَہُ مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَبَاقِیہِ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَذَلِکَ بِمَا۔ [ضعیف جًدا]
(٩٤٩) أبو داؤدنے اسی طرح بیان کیا ہے۔ (ب) اور فرمایا : اس کی سند میں عتی بن ضمرہ ہے اور یہ حدیث معلول ہے۔ ثوری کے حسن سے روایت کرنے کی وجہ سے اور اس کا بعض حصہ مرفوع نہیں اور باقی حصہ یونس بن عبید سے بھی مرفوع نہیں۔ واللہ اعلم

949

(۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ بَیَانٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : شَیْطَانُ الْوُضُوئِ یُدْعَی الْوَلْہَانُ یَضْحَکُ بِالنَّاسِ فِی الْوُضُوئِ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ یُونُسَ قَالَ : کَانَ یُقَالُ إِنَّ لِلْمَائِ وَسْوَاسًا ، فَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَائِ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ قَالَ : کَانَ یُقَالُ فِی کُلِّ شَیْئٍ إِسْرَافٌ حَتَّی فِی الطَّہُورِ وَإِنْ کَانَ عَلَی شَاطِئِ النَّہَرِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ غَیْرُ خَارِجَۃَ بْنِ مُصْعَبٍ عَنِ الْحَسَنِ وَیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ۔ وَخَارِجَۃُ یَنْفَرِدُ بِرِوَایَتِہِ مُسْنَدًا وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ فِی الرِّوَایَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ مَرْفُوعًا یَعْنِی مَا رُوِّینَا عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی الدنیا فی مصائد الشیطان ۲۹]
(٩٥٠) (الف) حسن سے روایت ہے کہ وضو کا شیطان ہے جس کو ولہانکہا جاتا ہے یہ وضو میں لوگوں کو ہنساتا ہے۔
(ب) یونس کہتے ہیں کہ پانی کیلئے وسوسہ ہے لہٰذاپانی کے وسوسہ سے بچو۔
(ج) ہلا ل بن یساف کہتے ہیں کہ ہر چیز میں اسراف ہے یہاں تک کہ وضو میں بھی ہے، اگرچہ نہر کے کنارے پر ہو۔ (د) اسی طرح خارج بن مصعب کے علاوہ بھی دوسروں نے حسن اور یونس بن عبید سے روایت کیا ہے۔ خارج اپنی سند سے روایت کرنے میں منفرد ہے وہ روایت کرنے میں مضبوط راوی نہیں۔ واللہ اعلم

950

(۹۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ وَأَبُو الْحَسَنِ : الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُصَیْنٍ الأَصْبَحِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((اتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَائِ فَإِنَّ لِلْمَائِ وَسْوَاسًا وَشَیْطَانًا))۔ [ضعیف]
(٩٥١) سیدنا عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی کے وسوسہ سے بچو، بلاشبہپانی کے لیے وسوسہ اور شیطان ہیں۔

951

(۹۵۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ قَالَتْ : سَتَرْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -وَہُوَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَبَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثُمَّ صَبَّ بِیَمِینِہِ عَلَی شِمَالِہِ ، فَغَسَلَ فَرْجَہُ وَمَا أَصَابَہُ ثُمَّ مَسَحَ بِیَدَیْہِ عَلَی الْحَائِطِ أَوِ الأَرْضِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ غَیْرَ رِجْلَیْہِ ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی جَسَدِہِ الْمَائَ ثُمَّ تَنَحَّی فَغَسَلَ قَدَمَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ وَتَابَعَہُ أَبُو عَوَانَۃَ وَزَائِدَۃَ وَابْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الأَعْمَشِ فِی السِّتْرِ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۷۷]
(٩٥٢) سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پردہ لٹکایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت فرما رہے تھے، پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ دھوئے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور اپنی شرمگاہ کو دھویا اور جو اس کو چیز لگی تھی، پھر اپنا ہاتھ دیوار یا زمین پر پھیرا، پھر پاؤں دھونے کے علاوہ نماز جیسا وضو کیا، پھر اپنے جسم پر پانی بہایا، پھر الگ جگہ پر اپنے قدموں کو دھویا۔

952

(۹۵۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَتْ : وَضَعْتُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ -مَائً فَذَکَرَہُ قَالَتْ وَسَتَرْتُہُ حَتَّی اغْتَسَلَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُوسَی الْقَارِیِّ عَنْ زَائِدَۃَ۔ [صحیح]
(٩٥٣) سیدہ میمونہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی رکھا۔۔۔ پھر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پردہ لٹکایا حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل فرما لیا۔

953

(۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِی فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّۃَ مَوْلَی أُمِّ ہَانِئٍ بِنْتِ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أُمَّ ہَانِئٍ بِنْتَ أَبِی طَالِبٍ تَقُولُ : ذَہَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -یَوْمَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْہُ یَغْتَسِلُ وَفَاطِمَۃُ بِنْتُہُ تَسْتُرُہُ بِثَوْبٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری۲۷۶]
(٩٥٤) سیدہ ام ہانی بنت ابو طالب فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ کے پاس فتح مکہ کے دن گئی، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل کرتے ہوئے پایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کپڑے سے پردہ کیے ہوئے تھیں۔

954

(۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ یَعْنِی ابْنَ کَثِیرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ أَنَّ أَبَا مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أُمَّ ہَانِئٍ بِنْتَ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَتْہُ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ دَخَلَ عَلَیْہَا وَہُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی غَزْوَۃِ الْفَتْحِ بِمَکَّۃَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَتْ : ثُمَّ سُکِبَ لَہُ غُسْلٌ ، فَسَتَرَتْہُ ابْنَتُہُ فَاطِمَۃُ بِثَوْبِہِ ، فَلَمَّا اغْتَسَلَ أَخَذَہُ فَالْتَحَفَ بِہِ ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی ثَمَانَ سَجَدَاتٍ وَذَلِکَ ضُحًی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۳۶]
(٩٥٥) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) ام ھانی (رض) کے پاس گئے، وہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھی۔۔۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے غسل کا پانی ڈالا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کپڑے سے پردہ کیا ہوا تھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کرلیا تو آپ نے اس کپڑے کو پکڑا، آپ نے اس کو لپیٹ لیا۔ پھر کھڑے ہوئے اور چاشت کی آٹھ رکعات ادا کیں۔

955

(۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَیْلٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ الْعَرْزَمِیِّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ یَعْلَی : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -رَأَی رَجُلاً یَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ حَیِیٌّ سِتِّیرٌ یُحِبُّ الْحَیَائَ وَالسِّتْرَ ، فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَتِرْ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۰۱۲]
(٩٥٦) سیدنا یعلیٰ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخصکو کھلی جگہ غسل کرتے ہوئے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر چڑھے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد فرمایا : اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے زندہ ہے، حیادار ہے، پردے اور حیاکو پسند کرتا ہے۔ لہٰذا جب کوئی غسل کرے تو وہ چھپ جائے۔

956

(۹۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلَی عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الأَوَّلُ أَتَمُّ۔ [شاذ۔ أخرجہ أبو داؤد ۴۰۱۳]
(٩٥٧) سیدنا یعلیٰ (رض) کے والد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس حدیث کو نقل فرماتے ہیں۔

957

(۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو یَعْلَی : حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْمُہَلَّبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا ما حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((بَیْنَمَا أَیُّوبُ یَغْتَسِلُ عُرْیَانًا خَرَّ عَلَیْہِ جَرَادٌ مِنْ ذَہَبٍ ، فَجَعَلَ أَیُّوبُ یَحْتَثِی فِی ثَوْبِہِ ، فَنَادَاہُ رَبُّہُ : یَا أَیُّوبُ أَلَمْ أَکُنْ أَغْنَیْتُکَ عَمَّا تَرَی؟ قَالَ : بَلَی یَا رَبِّ ، وَلَکِنْ لاَ غِنَی لِی عَنْ بَرَکَتِکَ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۷۵]
(٩٥٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ایک دفعہ ایوب (علیہ السلام) اکیلے ننگے غسل کر رہے تھے تو ان پر سونے کی ٹڈیاں گرنے لگیں، ایوب (علیہ السلام) انھیں اپنے کپڑوں میں ڈالنا شروع ہوگئے۔ رب تعالیٰ نے آواز دی : اے ایوب ! کیا میں نے آپ کو غنی نہیں کیا اس سے جو تم دیکھ رہے ہو ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں، اے میرے رب ! لیکن میں تیری برکت سے بےنیاز نہیں ہوسکتا۔

958

(۹۵۹) وَبِإِسْنَادِہِمَا قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ یَغْتَسِلُونَ عُرَاۃً یَنْظُرُ بَعْضُہُمْ إِلَی سَوْأَۃِ بَعْضٍ ، وَکَانَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ یَغْتَسِلُ وَحْدَہُ ، فَقَالُوا : وَاللَّہِ مَا یَمْنَعُ مُوسَی أَنْ یَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلاَّ أَنَّہُ آدَرُ۔ قَالَ : فَذَہَبَ مَرَّۃً یَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَہُ عَلَی الْحَجَرِ ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِہِ قَالَ فَجَمَحَ مُوسَی فِی أَثَرِہِ: ثَوْبِی حَجَرُ ، ثَوْبِی حَجَرُ۔ حَتَّی نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ إِلَی سَوْأَۃِ مُوسَی فَقَالُوا : وَاللَّہِ مَا بِمُوسَی مِنْ بَأْسٍ۔ قَالَ : فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدَ مَا نَظَرُوا إِلَیْہِ فَأَخَذَ ثَوْبَہُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا))۔ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : وَاللَّہِ إِنَّہُ نَدَبًا بِالْحَجَرِ سِتَّۃٌ أَوْ سَبْعَۃٌ ضَرْبُ مُوسَی بِالْحَجَرِ۔ رَوَاہُمَا الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، وَأَخْرَجَ مُسْلِمٌ الْحَدِیثَ الثَّانِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۷۴]
(٩٥٩) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نبی اسرائیل والے ننگے غسل کرتے تھے ۔ وہ ایک دوسرے کی شرم گاہ کو دیکھتے تھیجب کہ موسیٰ (علیہ السلام) اکیلے غسل کرتے تھے، انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے ساتھ اس لیے غسل کرتے کہ ان کو کوئی بیماری ہے۔ آپ علیہ اسلام ایک مرتبہ غسل کرنے کے لیے گئے اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھے تو پتھر کپڑے لے کر بھاگ پڑا۔ موسیٰ (علیہ السلام) اس کے پیچھے بھاگے اور کہہ رہے تھے : اے پتھر ! میرے کپڑے، اے پتھر ! میرے کپڑے۔ یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ (علیہ السلام) کی شرم گاہ کی طرف دیکھا تو کہنے لگے : اللہ کی قسم ! موسیٰ (علیہ السلام) کو کوئی بیماری نہیں ہے۔ ان کے دیکھنے کے بعد پتھر کھڑا ہوگیا تو انھوں نے اپنے کپڑے پکڑے اور پتھر کو مارنا شروع ہوئے۔ سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! پتھر پر موسیٰ (علیہ السلام) کی مار کے چھ یا سات نشان تھے۔

959

(۹۶۰) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُوعَلِیٍّ: الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ وَإِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِی مِنْہَا وَمَا نَذَرُ۔ قَالَ : ((احْفَظْ عَوْرَتَکَ إِلاَّ مِنْ زَوْجَتِکَ أَوْ مَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ))۔ فَقُلْتُ: أَرَأَیْتَ إِذَا کَانَ الْقَوْمُ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔ قَالَ: ((إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لاَ یَرَاہَا أَحَدٌ فَلاَ یَرَاہَا))۔ قَالَ قُلْتُ: أَرَأَیْتَ إِذَا کَانَ أَحَدُنَا خَالِیًا۔ قَالَ: ((اللَّہُ أَحَقُّ أَنْ یُسْتَحْیَی مِنَ النَّاسِ))۔ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ مُخْتَصَرًا قَالَ وَقَالَ بَہْزٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: ((اللَّہُ أَحَقُّ أَنْ یُسْتَحْیَی مِنْہُ مِنَ النَّاسِ))۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۰۱۷]
(٩٦٠) (الف) بہز بن حکیم اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! ہم اپنے بدن کے کون سے حصے کو چھپائیں اور کس کو چھوڑیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی شرمگاہ کی حفاظت کر مگر اپنی بیوی سے یا اپنی لونڈی سے۔ میں نے کہا : مجھے بتائیں اگر سب ایک جنس سے ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر تو طاقت رکھے کہ کوئی بھی نہ دیکھے تو یہ بہت رہے۔ میں نے کہا : مجھے بتلائیں جب کوئی اکیلا ہو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔
(ب) ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتا ہے کہ لوگوں سے زیادہ اس سے حیا کی جائے۔

960

(۹۶۱) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ تَغْتَسِلُوا فِی الصَّحْرَائِ إِلاَّ أَنْ لاَ تَجِدُوا مُتَوَارَی ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مُتَوَارَی فَلْیَخُطَّ أَحَدُکُمْ خَطًّا کَالدَّارَۃِ، ثُمَّ یُسَمِّی اللَّہَ تَعَالَی وَیَغْتَسِلُ فِیہَا))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ … فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ المؤلف فی شعب الایمان ۷۷۸۵]
(٩٦١) امام زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم کھلی جگہ میں غسل نہ کرو۔ وہاں اگر تم چھپنے کی جگہ نہ پاؤتو گھر کی مانند خط کھینچ لو پھر اللہ کا نام لو اور اس میں غسل کرلو۔ “

961

(۹۶۲) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((لاَ یَغْتَسِلَنَّ أَحَدُکُمْ إِلاَّ وَقُرْبُہُ إِنْسَانٌ لاَ یَنْظُرُ وَہُوَ قَرِیبٌ مِنْہُ یُکَلِّمُہُ))۔ [ضعیف]
(٩٦٢) امام زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اس طرح غسل نہ کرے کہ اس کیپ اس انسان ہو جو اسے دیکھ رہا ہو یا اس سے بات کررہا ہو۔

962

(۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ بُرْدٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ غُضَیْفِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : أَرَأَیْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ فِی أَوَّلِ اللَّیْلِ أَمْ فِی آخِرَہُ۔ قَالَتْ : رُبَّمَا اغْتَسَلَ فِی أَوَّلِ اللَّیْلِ ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فِی آخِرِہِ۔ قُلْتُ : اللَّہُ أَکْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِی الأَمْرِ سَعَۃً۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۲۶]
(٩٦٣) غضیف بن حارث (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے عرض کیا : مجھے بتائیں کہ رسول اللہ غسل جنابت رات کے شروع میں کرتے تھے یا اخیر رات میں ؟ انھوں نے فرمایا : بعض اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے شروع حصے میں فرماتے تھے بعض اوقات رات کے آخری حصے میں۔ میں نے کہا : اللہ اکبر تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے معاملے میں وسعت رکھی ہے۔

963

(۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : ذَکَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -أَنَّہُ تُصِیبُہُ جَنَابَۃٌ مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَکَرَکَ ثُمَّ نَمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَقَالَ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : ((اغْسِلْ ذَکَرَکَ وَتَوَضَّأْ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۸۶]
(٩٦٤) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا کہ رات کو میں جنبی ہو جاؤں تو (کیا کروں) ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وضو کر اور اپنی شرمگاہ کو دھوکر سو جا۔
(ب) عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : اپنے ذکر (شرم گاہ) کو دھو اور وضو کر۔

964

(۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَرْقُدُ أَحَدُنَا وَہُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ : ((نَعَمْ إِذَا تَوَضَّأَ))۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مَعَ تَسْمِیَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِی السُّؤَالِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۸۳]
(٩٦٥) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا جنابت کی حالت میں کوئی سو سکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں وضو کر کے۔ “

965

(۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ قَبْلَ أَنْ یَنَامَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۸۴]
(٩٦٦) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالتِ جنابت میں سونے کا ارادہ کرتے تو نماز جیسا وضو فرماتے۔

966

(۹۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ … بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ غَسَلَ فَرْجَہُ وَتَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ نَامَ۔ [صحیح]
(٩٦٧) (الف) لیث بن سعد نے اسی طرح بیان کیا ہے۔
(ب) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالتِ جنابت میں سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنی شرم گاہ کو دھوتے اور نماز جیسا وضو کرتے، پھر سو جاتے۔

967

(۹۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ الْکَلْبِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَثَّامٌ یَعْنِی ابْنَ عَلِیٍّ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا أَجْنَبَ فَأَرَادَ أَنْ یَنَامَ تَوَضَّأَ أَوْ تَیَمَّمَ۔ [صحیح]
(٩٦٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنبی ہوتے اور آپ سونے کا ارادہ فرماتے تو آپ وضو کرتے یا تیمم کرتے۔

968

(۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَیْسٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -کَیْفَ کَانَ یُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّیْلِ أَوْ آخِرِہِ؟ قَالَتْ : کُلَّ ذَلِکَ کَانَ یَفْعَلُ ، رُبَّمَا أَوْتَرَ وَرُبَّمَا أَخَّرَہُ۔ قُلْتُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِی الأَمْرِ سَعَۃً۔ قُلْتُ : کَیْفَ کَانَتْ قِرَائَ تُہُ مِنَ اللَّیْلِ ، أَکَانَ یُسِرُّ بِالْقِرَائَ ۃِ مِنَ اللَّیْلِ أَمْ یَجْہَرُ؟ قَالَتْ : کُلَّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ یَفْعَلُ ، رُبَّمَا أَسَرَّ وَرُبَّمَا جَہَرَ۔ قَالَ قُلْتُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِی الأَمْرِ سَعَۃً۔ قُلْتُ: کَیْفَ کَانَ یَصْنَعُ فِی الْجَنَابَۃِ ، أَکَانَ یَغْتَسِلَ قَبْلَ أَنْ یَنَامَ؟ أَوْ یَنَامَ قَبْلَ أَنْ یَغْتَسِلَ؟ قَالَتْ : کُلَّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ یَفْعَلُ ، رُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ۔ قَالَ قُلْتُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِی الأَمْرِ سَعَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ إِلاَّ أَنَّہُ اخْتَصَرَ الْحَدِیثَ فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْغُسْلِ دُونَ مَا قَبْلَہُ۔ [صحیح]
(٩٦٩) سیدنا عبداللہ بن قیس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے متعلق سوال کیا کہ آپ وتر اول رات میں پڑھتے تھے یا رات کے آخری حصے میں ؟ فرماتی ہیں : آپ دونوں طرح کرتے تھے بعض اوقات وتر رات کے شروع میں پڑھتے اور بعض اوقات رات کے آخری حصے میں۔ میں نے کہا : تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے معاملے میں وسعت رکھی ہے، میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی قراءت کیسی تھی ؟ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو قراءت اونچی کرتے تھے یا آہستہ ؟ فرماتی ہیں : آپ دونوں طرح کرتے تھے بعض اوقات آپ نے آہستہ کی اور بعض اوقات اونچی آواز سے ۔ میں نے کہا : سب تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے معاملے میں وسعت رکھی ہے۔ پھر میں نے کہا : آپ جنابت میں کس طرح کرتے تھے، کیا آپ سونے سے پہلے غسل کرتے تھے یا غسل کرنے سے پہلے سو جاتے تھے ؟ فرماتی ہیں : آپ دونوں طرح کرتے تھے بعض اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا پھر سو گئے اور بعض اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا پھر سو گئے۔ میں نے کہا : سب تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے معاملے میں وسعت رکھی ہے۔

969

(۹۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَیْسٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَصْنَعُ فِی الْجَنَابَۃِ؟ أَکَانَ یَغْتَسِلَ قَبْلَ أَنْ یَنَامَ أَوْ یَنَامَ قَبْلَ أَنْ یَغْتَسِلَ؟ قَالَتْ : کُلَّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ یَفْعَلُ ، رُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ۔ قُلْتُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِی الأَمْرِ سَعَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۰۷]
(٩٧٠) سیدنا عبداللہ بن قیس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنابت میں کیسے کرتے تھے، کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سونے سے پہلے غسل کرتے تھے یا غسل کرنے سے پہلے سو جاتے تھے ؟ فرماتی ہیں : آپ دونوں طرح کرتے تھے بعض اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا پھر سو گئے اور بعض اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا پھر سو گئے، میں نے کہا : سب تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے معاملے میں وسعت رکھی ہے۔

970

(۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَاللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَطْعَمَ أَوْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ غَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ طَعِمَ أَوْ نَامَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۰۹]
(٩٧١) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) اگر حالت جنابت میں کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا چہرہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لیتے اور اپنے سر کا مسح کرلیتے پھر کھاتے یا سو جاتے۔

971

(۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ اسْتَفْتَی النَّبِیَّ -ﷺ -فَقَالَ : ہَلْ یَنَامُ أَحَدُنَا وَہُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ : ((نَعَمْ لِیَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِیَنَمْ حَتَّی یَغْتَسِلَ إِذَا شَائَ))۔ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ صَبَّ عَلَی یَدَیْہِ مَائً ثُمَّ غَسَلَ فَرْجَہُ بِیَدِہِ الشِّمَالِ ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الَّتِی غَسَلَ بِہَا فَرْجَہُ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَنَضَحَ فِی عَیْنَیْہِ وَغَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ نَامَ ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَطْعَمَ شَیْئًا وَہُوَ جُنُبٌ فَعَلَ ذَلِکَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ دُونَ فِعْلِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَفِعْلُ ابْنِ عُمَرَ وَہُوَ الرَّاوِی لِلْخَبَرِ قَدْ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ تَفْسِیرًا لِلْوُضُوئِ الْمَذْکُورِ فِی الْخَبَرِ إِلاَّ أَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَدْ رَوَتْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَنَّہُ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، وَوُضُوئُ الصَّلاَۃِ یَشْتَمِلُ عَلَی غَسْلِ الرِّجْلَیْنِ مَعَ سَائِرِ الأَعْضَائِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَالَّذِی رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَقَضَی حَاجَتَہُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ، ثُمَّ نَامَ لَیْسَ یُرِیدُ بِہِ الْوَطْئَ، وَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ الْحَدَثَ، وَسِیَاقُ الْحَدِیثِ یَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ ، وَسَیَأْتِی تَمَامُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۱۰۷۷]
(٩٧٢) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا حالتِ جنابت میں ہم میں سے کوئی سو سکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” ہاں وضو کرے پھر سو جائے جب چاہے ۔ “ جب عبداللہ بن عمر (رض) حالتِ جنابت میں سونے کا ارادہ کرتے تو اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالتے، پھر اپنی شرمگاہ کو بائیں ہاتھ سے دھوتے، پھر اس ہاتھ کو دھوتے جس سے شرمگاہ دھوئی تھی، پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی چڑھاتے اور اپنی آنکھوں میں چھینٹے مارتے اور اپنا چہرہ اور ہاتھ کہنیوں سمیت دھوتے اور اپنے سر کا مسح کرتے، پھر سو جاتے۔ اگر حالت جنابت میں کوئی چیز کھانے کا ارادہ کرتے تو اسی طرح کرتے۔

972

(۹۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا شُّعْبَۃُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُدْرِکٍ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ وَلاَ جُنُبٌ وَلاَ کَلْبٌ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۲۷]
(٩٧٣) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر، جنبی یا کتا ہو۔ “

973

(۹۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنُ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ یَنَامُ وَہُوَ جُنُبٌ وَلاَ یَمَسُّ مَائً۔ [صحیح۔ دون قولہ ’’ولا یمس مائ‘‘]
(٩٧٤) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ (بعض اوقات) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت جنابت میں سو جاتے تھے اور پانی نہیں چھوتے تھے۔

974

(۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُوخَیْثَمَۃَ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : سَأَلْتُ الأَسْوَدَ بْنَ یَزِیدَ وَکَانَ لِی جَارًا وَصَدِیقًا عَمَّا حَدَّثَتْہُ عَائِشَۃُ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -قَالَتْ: کَانَ یَنَامُ أَوَّلَ اللَّیْلِ وَیُحْیِی آخِرَہُ، ثُمَّ إِنْ کَانَتْ لَہُ إِلَی أَہْلِہِ حَاجَۃٌ قَضَی حَاجَتَہُ، ثُمَّ یَنَامُ قَبْلَ أَنْ یَمَسَّ مَائً، فَإِذَا کَانَ عِنْدَ النِّدَائِ الأَوَّلِ قَالَتْ وَثَبَ ، فَلاَ وَاللَّہِ مَا قَالَتْ قَامَ وَأَخَذَ الْمَائَ، وَلاَ وَاللَّہِ ما قَالَتِ اغْتَسَلَ وَأَنَا أَعْلَمُ مَا تُرِیدُ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ حَاجَۃٌ تَوَضَّأَ وُضُوئَ الرَّجُلِ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ دُونَ قَوْلِہِ : قَبْلَ أَنْ یَمَسَّ مَائً۔ وَذَاکَ لأَنَّ الْحُفَّاظَ طَعَنُوا فِی ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ وَتَوَہَّمُوہَا مَأْخُوذَۃٌ عَنْ غَیْرِ الأَسْوَدِ وَأَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ رُبَّمَا دَلَّسَ فَرَأَوْہَا مِنْ تَدْلِیسَاتِہِ وَاحْتَجُّوا عَلَی ذَلِکَ بِرِوَایَۃِ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنِ الأَسْوَدِ بِخِلاَفِ رِوَایَۃِ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح]
(٩٧٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے اول حصے میں سو جاتے اور رات کے آخری حصے میں بیدار ہوجاتے، پھر اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی بیوی کے ساتھ کوئی حاجت ہوتی تو اس کو پورا کرتے، پھر پانی چھونے سے پہلے سو جاتے، جب پہلی اذان ہوتیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوراًکھڑے ہوتے۔ اللہ کی قسم ! عائشہ (رض) نے نہیں کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور پانی لیا اور اللہ کی قسم ! عائشہ (رض) نے نہیں کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا اور میں جانتا ہوں کہ عائشہ (رض) کی کیا مراد تھی، اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی حاجت نہ ہوتی تو نماز کی طرح وضو کرتے، پھر دو رکعتیں ادا کرتے۔

975

(۹۷۶) أَمَّا حَدِیثُ إِبْرَاہِیمَ فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَانَ جُنُبًا فَأَرَادَ أَنْ یَنَامَ أَوْ یَأْکُلَ تَوَضَّأَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۵/۳]
(٩٧٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالت جنابت میں ہوتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سونے یا کھانے کا ارادہ رکھتے تو وضو کرتے۔

976

(۹۷۷) وَأَمَّا حَدِیثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ کَیْفَ کَانَ وُضُوئُ النَّبِیِّ -ﷺ -إِذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ؟ فَقَالَتْ : کَانَ یَتَوَضَّأُ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ یَنَامُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَحَدِیثُ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ صَحِیحٌ مِنْ جِہَۃِ الرِّوَایَۃِ وَذَلِکَ أَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ بَیَّنَ فِیہِ سَمَاعَہُ مِنَ الأَسْوَدِ فِی رِوَایَۃِ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْہُ وَالْمُدَلِّسُ إِذَا بَیَّنَ سَمَاعَہُ مِمَّنْ رَوَی عَنْہُ وَکَانَ ثِقَۃً فَلاَ وَجْہَ لِرَدِّہِ۔ وَوَجْہُ الْجَمْعِ بَیْنَ الرِّوَایَتَیْنِ عَلَی وَجْہٍ یُحْتَمَلُ ، وَقَدْ جَمَعَ بَیْنَہُمَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ سُرَیْجٍ فَأَحْسَنَ الْجَمْعَ وَذَلِکَ فِیمَا۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الْوَلِیدِ الْفَقِیہَ فَقُلْتُ : أَیُّہَا الأُسْتَاذُ قَدْ صَحَّ عِنْدَنَا حَدِیثُ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ یَنَامُ وَہُوَ جُنُبٌ وَلاَ یَمَسُّ مَائً۔ وَکَذَلِکَ صَحَّ حَدِیثُ نَافِعٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَنَامُ أَحَدُنَا وَہُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ : ((نَعَمْ إِذَا تَوَضَّأَ))۔ فَقَالَ لِی أَبُو الْوَلِیدِ : سَأَلْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ بْنَ سُرَیْجٍ عَنِ الْحَدِیثَیْنِ فَقَالَ : الْحُکْمُ لَہُمَا جَمِیعًا ، أَمَّا حَدِیثُ عَائِشَۃَ فَإِنَّمَا أَرَادَتْ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ لاَ یَمَسُّ مَائً لِلْغُسْلِ ، وَأَمَّا حَدِیثُ عُمَرَ فَمُفَسَّرٌ ذَکَرَ فِیہِ الْوُضُوئَ وَبِہِ نَأْخُذُ۔ [صحیح]
(٩٧٧) (الف) عبد الرحمن بن اسود کے باپ کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو کیسے تھا جب آپ حالت جنابت میں سونے کا ارادہ کرتے ؟ فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جیسا وضو کرتے تھے، پھر سو جاتے تھے۔
(ج) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالتِ جنابت میں سو جاتے تھے اور پانی کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے۔
(د) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم میں سے کوئی حالت جنابت میں سو سکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں وضو کرکے سو سکتا ہے۔ “
(ر) شیخ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو ولید نے بیان کیا۔ میں نے ابوالعباس بن سریج سے ان دونوں حدیثوں کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا : دونوں روایات کا ایک ہی حکم ہے۔ حدیث عائشہ (رض) میں ان کی مراد یہ تھی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کے لیے پانی کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے۔ حدیث عمر مفسر ہے جس میں وضو کا ذکر ہے ہم اس پر عمل کرتے ہیں۔

977

(۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ وَوَکِیعٌ وَغُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا کَانَ جُنُبًا فَأَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ أَوْ یَنَامَ تَوَضَّأَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح]
(٩٧٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالت جنابت میں ہوتے اور آپ کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے تو وضو کرلیتے۔

978

(۹۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیَّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ وَہُوَ جُنُبٌ غَسَلَ یَدَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۲۳]
(٩٧٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالت جنابت میں کھانے کا ارادہ کرتے تو اپنے ہاتھ دھوتے۔

979

(۹۸۰) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ… فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : غَسَلَ یَدَیْہِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ فَجَعَلَ قِصَّۃَ الأَکْلِ قَوْلَ عَائِشَۃَ مَقْصُورًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَلِکَ رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(٩٨٠) (الف) محمد بن صباح بزاز اسی سند سے بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ اپنے ہاتھوں کو دھوتے۔
(ب) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ابن وہب نے یہ روایت یونس سے نقل کی ہے جس میں ہے کہ کھانے کا ذکر سیدہ عائشہ (رض) کا فرمان ہے۔
(ج) شیخ کہتے ہیں کہ یہ روایت لیث بن سعد نے زہری سے بیان کی ہے۔

980

(۹۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ مَوْہِبٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ قَبْلَ أَنْ یَنَامَ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ : وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ أَوْ یَشْرَبَ یَغْسِلُ یَدَیْہِ ثُمَّ یَأْکُلُ وَیَشْرَبُ إِنْ شَائَ ۔ وَقَدْ قِیلَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ غَیْرُ ہَذَا وَحَدِیثُ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ أَصَحُّ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۶/۱۱۸]
(٩٨١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالت جنابت میں سونے کا ارادہ فرماتے تو سونے سے پہلے نماز جیسا وضو کرتے اور جب آپ کھانے یا پینے کا ارادہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو دھوتے، پھر کھاتے اور اگر چاہتے تو پیتے تھے۔

981

(۹۸۲) أَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی أَہْلِی مِنْ سَفَرٍ فَضَمَّخُونِی بِالزَّعْفَرَانِ ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یُرَحِّبْ بِی ، وَلَمْ یَبَشَّ بِی وَقَالَ : اذْہَبْ فَاغْسِلْ ہَذَا عَنْکَ ۔ فَغَسَلْتُہُ عَنِّی فَجِئْتُہُ وَقَدْ بَقِیَ عَلَیَّ مِنْہُ شَیْئٌ ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یُرَحِّبْ بِی وَلَمْ یَبَشَّ بِی وَقَالَ : ((اذْہَبْ فَاغْسِلْ ہَذَا عَنْکَ))۔ فَغَسَلْتُہُ ثُمَّ أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَرَدَّ عَلَیَّ السَّلاَمَ وَرَحَّبَ بِی فَقَالَ : ((إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ لاَ تَحْضُرُ جَنَازَۃَ کَافِرٍ بِخَیْرٍ وَلاَ الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ وَلاَ الْجُنُبَ))۔ وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ أَوْ یَنَامَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۱۷۶]
(٩٨٢) سیدنا عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ میں سفر سے اپنے گھر والوں کے پاس آیا تو انھوں نے مجھے زعفران لگا دی، جب میں نے صبح کی تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں آپ کو سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے مرحبا نہیں کہا اور نہ آپ میرے ساتھ خوش ہوئے اور فرمایا : جا اس کو اپنے آپ سے دھو دے، میں نے اپنے سے اس کو دھویا اور اس کا کچھ نشان باقی تھا۔ میں نے آپ کو سلام کیا، لیکن آپ نے مجھے مرحبا نہیں کہا اور نہ آپ میرے ساتھ خوش ہوئے اور فرمایا : جا اس کو اپنے سے دھو دے۔ میں نے پھر اپنے سے اس کو دھویا، پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں آپ کو سلام کیا آپ نے میرے سلام کا جواب دیا اور مجھے مرحبا کہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” فرشتے بھلائی کے ساتھ کافر کے جنازے میں حاضر نہیں ہوتے اور نہ ہی اس کے پاس جس کو زعفران لگی ہو اور نہ جنبی کے پاس اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنبی کو یہ رخصت دی ہے کہ جب کھانے یا سونے کا ارادہ کرے تو وضو کرلے۔

982

(۹۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیُّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَکَلَ أَوْ شَرِبَ أَوْ نَامَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔ وَلَمْ یَذْکُرِ الْقَصَّۃَ۔ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ : بَیْنَ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ وَعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ رَجُلٌ۔ قَالَ وَقَالَ عَلِیُّ وَابْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو : الْجُنُبُ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ تَوَضَّأَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۴۶۰۱]
(٩٨٣) حماد نے اسی سند سے بیان کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنبی کو رخصت دی ہے کہ جب وہ کھائے یا پیے یا سوئے تو وضو کرے اور قصہ ذکر نہیں کیا۔ (ب) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن یعمر اور عمار بن یاسر کے درمیان ایک اور شخص ہے۔
(ج) علی، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ جنبی جب کھانے کا ارادہ کرے تو وضو کرلے۔

983

(۹۸۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ أَہْلَہُ مِنَ اللَّیْلِ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَعُودَ فَلْیَتَوَضَّأْ بَیْنَہُمَا وُضُوئً ا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۸/۳]
(٩٨٤) سیدنا ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کوئی شخصرات کو اپنی بیوی کے پاس آئے پھر دوبارہ آنے کا ارادہ کرے تو وہ وضو کرلے۔ “

984

(۹۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمُ الْعَوْدَ فَلْیَتَوَضَّأْ فَإِنَّہُ أَنْشَطُ لِلْعَوْدِ))۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَنَّہُ أَمَرَ بِالْوُضُوئِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن خبان ۱۲۱۱]
(٩٨٥) (الف) سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم سے کوئی دوبارہ (اپنی بیوی کے پاس) آنے کا ارادہ کرے تو وہ وضو کرلے، یہ دوبارہ لوٹنے کے لیے زیادہ چستی کا سبب ہے۔
(ب) عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کا حکم دیا۔

985

(۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبِی أَخْبَرَنَا مِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -کَانَ یَطُوفُ عَلَی نِسَائِہِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی شُعَیْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۶۳]
(٩٨٦) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک غسل سے اپنی بیویوں کے پاس جاتے تھے۔

986

(۹۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثَمِائَۃٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -طَافَ عَلَی نِسَائِہِ فِی لَیْلَۃٍ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۶۳]
(٩٨٧) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات میں ایک غسل سے کئی بیویوں کے پاس گئے۔

987

(۹۸۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَمَّتِہِ سَلْمَی عَنْ أَبِی رَافِعٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -طَافَ ذَاتَ یَوْمٍ عَلَی نِسَائِہِ یَغْتَسِلُ عِنْدَ ہَذِہِ وَعِنْدَ ہَذِہِ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تَجْعَلُہُ غُسْلاً وَاحِدًا؟ قَالَ: ((ہَذَا أَزْکَی وَأَطْیَبُ وَأَطْہَرُ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَحَدِیثُ أَنَسٍ أَصَحُّ مِنْ ہَذَا۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی زَکَرِیَّا السَّیْلَحِینِیِّ : طَافَ عَلَی نِسَائِہِ أَجْمَعَ فِی لَیْلَۃٍ وَاحِدَۃٍ یَغْتَسِلُ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ غُسْلاً فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَہَلاَّ غُسْلاً وَاحِدًا؟ قَالَ : ہَذَا أَطْیَبُ وَأَزْکَی۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۱۹]
(٩٨٨) سیدنا ابو رافع سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن اپنی بیویوں کے پاس گئے، اس کے پاس غسل کیا اور اس کے پاس غسل کیا (یعنی ہر بیوی کے پاس غسل کیا) میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے ایک غسل کیوں نہیں کیا ؟ آپ نے فرمایا : ” یہ زیادہ پاکیزہ اور اچھا اور پاکی کا باعث ہے۔ “

988

(۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَیْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَیْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِی ، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -عَلَی الْتِمَاسِہِ ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ وَلَیْسُوا عَلَی مَائٍ ، وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ ، فَأَتَی النَّاسُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ فَقَالُوا أَلاَ تَرَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَۃُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَبِالنَّاسِ مَعَہُ وَلَیْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -وَاضِعٌ رَأْسَہُ عَلَی فَخِذِی قَدْ نَامَ فَقَالَ : حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -وَالنَّاسَ وَلَیْسُوا عَلَی مَائٍ ، وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ۔ قَالَتْ : فَعَاتَبَنِی أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ ، وَجَعَلَ یَطْعَنُ بِیَدِہِ عَلَی خَاصِرَتِی ، فَمَا یَمْنَعُنِی مِنَ التَّحَرُّکِ إِلاَّ مَکَانُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -عَلَی فَخِذِی ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -حَتَّی أَصْبَحَ عَلَی غَیْرِ مَائٍ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ آیَۃَ التَّیَمُّمِ فَتَیَمَّمُوا۔ فَقَالَ أُسَیْدُ بْنُ الْحُضَیْرِ ، وَہُوَ أَحَدُ النُّقَبَائِ : مَا ہِیَ بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ یَا آلَ أَبِی بَکْرٍ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ : فَبَعَثْنَا الْبَعِیرَ الَّذِی کُنْتَ عَلَیْہِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۲۷]
(٩٨٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ہم بیداء یا ذات الجیش جگہ پر پہنچے تو میرا ہار گم ہوگیا، اس کی تلاش میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ قیام کیا اور وہاں پانی نہیں تھا اور نہ ان کے پاس پانی نہ تھا، لوگ سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا : آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ (رض) نے کیا کیا ؟ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور لوگوں کے ٹھہرا دیا اور وہ پانی (کے چشمہ وغیرہ) پر نہیں تھے اور ان کے پاس بھی پانی نہیں تھا۔ ابوبکرصدیق (رض) آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ران پر اپنا سر رکھے ہوئے تھے، آپ سوئے ہوئے تھے تو انھوں نے کہا : تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور لوگوں کو روک دیا ہے اور وہ پانی پر نہیں تھے اور ان کے پاس بھی پانی نہیں تھا، فرماتی ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے مجھے ڈانٹا جو اللہ نے چاہا کہا اور وہ میری کھوکھ میں اپنے ہاتھ سے چوکا مارتے تھے اور میں اس وجہ سے حرکت نہیں کرتی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر میری ران پر رکھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے یہاں تک کہ لوگوں نے بغیر پانی کے صبح کی۔ اللہ نے تیمم کی آیت نازل کردی، انھوں نے تیمم کیا۔ اسیدبن حضیر (رض) جو نقیبوں میں سے تھے فرمانے لگے : اے آل ابوبکر ! یہ تمہاری وجہ سے پہلی برکت نہیں ہے۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم نے اونٹ کو اٹھایا جس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے تو ہم نے ہار اس کے نیچے پایا۔

989

(۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَیَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا وَقَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَسَارٍ مَوْلَی مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ -حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أَبِی الْجُہَیْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّۃِ فَقَالَ أَبُو الْجُہَیْمِ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -نَحْوَ بِئْرِ جَمَلٍ فَلَقِیَہُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ حَتَّی أَقْبَلَ عَلَی الْجِدَارِ فَمَسَحَ بِوَجْہِہِ وَیَدَیْہِ ، ثُمَّ رَدَّ عَلَیْہِ السَّلاَمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فَقَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۳۰]
(٩٩٠) ابو جہم کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمل کے کنویں کی طرف آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک شخص ملا، اس نے سلام کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیوار کے پاس آئے ۔ اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر سلام کا جواب دیا۔

990

(۹۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَمَسَحَ بِوَجْہِہِ وَذِرَاعَیْہِ ثُمَّ رَدَّ عَلَیْہِ السَّلاَمَ۔ [منکر۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۷۶]
(٩٩١) لیث نے اسی سند سے اور اسی معنی میں بیان کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے چہرے اور بازوؤں کا مسح کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔

991

(۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی الْحُوَیْرِثِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنِ الصِّمَّۃَ قَالَ : مَرَرْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَہُوَ یَبُولُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ حَتَّی قَامَ إِلَی جِدَارِ فَحَتَّہُ بِعَصًا کَانَتْ مَعَہُ ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی الْجِدَارِ فَمَسَحَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ ثُمَّ رَدَّ عَلَیَّ۔ وَہَذَا شَاہِدٌ لِرِوَایَۃِ أَبِی صَالِحٍ کَاتِبِ اللَّیْثِ إِلاَّ أَنَّ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ (ج) عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ہُرْمُزَ الأَعْرَجُ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنِ ابْنِ الصِّمَّۃِ إِنَّمَا سَمِعَہُ مِنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ الصِّمَّۃِ ، وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی الأَسْلَمِیُّ وَأَبُو الْحُوَیْرِثِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ قَدِ اخْتَلَفَ الْحُفَّاظُ فِی عَدَالَتِہِمَا إِلاَّ أَنَّ لِرِوَایَتِہِمَا بِذِکْرِ الذِّرَاعَیْنِ فِیہِ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الشافعی ۳۱]
(٩٩٢) ابن صمہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیشاب کر رہے تھے۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا، آپ نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا۔ پھر آپ دیوار کی طرف کھڑے ہوئے ، اس کو لکڑی کے ساتھ کریدا جو آپ کے پاس تھی، پھر اپنے ہاتھ دیوار پر رکھے، اپنے چہرے اور بازوؤں کا مسح کیا ، پھر سلام کا جواب دیا۔
(ب) یہ روایت ابو صالح کا تب لیث کی روایت کے لیے شاہد ہے مگر منقطع ہے۔
(ج) عبدالرحمن بن معاویہ اور ابراہیم بن محمد بن ابو یحییٰ اسلمی ابو حویرث دونوں کے عادل ہونے میں محدثین کا اختلاف ہے؛ کیونکہ ان کی روایات میں کہنیوں کا ذکر ہے اور سیدنا ابن عمر (رض) کی حدیث شاہد ہے۔

992

(۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِیُّ وَکَانَ صَدُوقًا وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ : انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِی حَاجَۃٍ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَلَمَّا أَنْ قَضَی حَاجَتَہُ کَانَ مِنْ حَدِیثِہِ یَوْمَئِذٍ قَالَ : بَیْنَمَا النَّبِیُّ -ﷺ -فِی سِکَّۃٍ مِنْ سِکَکِ الْمَدِینَۃِ وَقَدْ خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ -مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ ، فَسَلَّمَ عَلَیْہِ رَجُلٌ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ ، ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -ضَرَبَ بِکَفَّیْہِ فَمَسَحَ بِوَجْہِہِ مَسْحَۃً ، ثُمَّ ضَرَبَ بِکَفَّیْہِ الثَّانِیَۃَ فَمَسَحَ ذِرَاعَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ وَقَالَ : ((إِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ إِلاَّ أَنِّی لَمْ أَکُنْ عَلَی وُضُوئٍ أَوْ عَلَی طَہَارَۃٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ ، وَقَدْ أَنْکَرَ بَعْضُ الْحَفَّاظِ رَفْعَ ہَذَا الْحَدِیثِ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْعَبْدِیِّ ، فَقَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ نَافِعٍ مِنْ فِعْلِ ابْنِ عُمَرَ ، وَالَّذِی رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ نَافِعٍ مِنْ فِعْلِ ابْنِ عُمَرَ إِنَّمَا ہُوَ التَّیَمُّمُ فَقَطْ ، فَأَمَّا ہَذِہِ الْقَصَّۃُ فَہِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -مَشْہُورَۃٌ بِرِوَایَۃِ أَبِی الْجُہَیْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّۃِ وَغَیْرِہِ۔ وَثَابِتٌ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً مَرَّ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَبُولُ فَسَلَّمَ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ ، إِلاَّ أَنَّہُ قَصَّرَ بِرِوَایَتِہِ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ الْہَادِ عَنْ نَافِعٍ أَتَمُّ مِنْ ذَلِکَ۔ [منکر۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳۰]
(٩٩٣) نافع نے بیان کیا کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ ابن عباس (رض) کی طرف کسی کام کے لیے گیا، جب انھوں نے اپنا کام پورا کر لیاتو یہ حدیث بیان کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ کی کسی گلی میں تھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت یا پیشاب کے لیے نکلے، ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ہتھیلیوں کو (زمین پر) مارا، اپنے چہرے کا ایک مرتبہ مسح کیا، پھر دوسری مرتبہ ہتھیلیوں کو مارا اور اپنے بازوؤں کا کہنیوں تک مسح کیا ، پھر فرمایا : مجھی کسی نے نہیں روکا تھا کہ میں تیرے سلام کا جواب دیتا، مگر میرا وضو نہیں تھا یا فرمایا : میں پاک نہیں تھا۔ (ب) بعض محدثین نے محمد بن ثابت عبدی پر اس کے مرفوع ہونے کا انکار کیا ہے۔ ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ ابن عمر (رض) کا فعل ہے اور دوسرے کہتے ہیں کہ ابن عمر کا فعل صرف تیمم ہے۔ یہ واقعہ ابو جہیم بن حارث صمہ وغیرہ بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔
(ج) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا اور آپ پیشاب کر رہے تھے۔ مگر یہ روایت مختصر ہے۔ یزید بن ہاد کی روایت مکمل ہے۔

993

(۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی یَعْنِی الْبُرُلُّسِیَّ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنِ ابْنِ الْہَادِ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -مِنَ الْغَائِطِ فَلَقِیَہُ رَجُلٌ عِنْدَ بِئْرِ جَمَلٍ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -حَتَّی أَقْبَلَ عَلَی الْحَائِطِ ، فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی الْحَائِطِ ثُمَّ مَسَحَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ثُمَّ رَدَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -عَلَی الرَّجُلِ السَّلاَمَ۔ فَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ شَاہِدَۃٌ لِرِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْعَبْدِیِّ إِلاَّ أَنَّہُ حَفِظَ فِیہَا الذِّرَاعَیْنِ وَلَمْ یُثْبِتْہَا غَیْرُہُ کَمَا سَاقَ ہُوَ وَابْنُ الْہَادِ الْحَدِیثَ بِذِکْرِ تَیَمُّمِہِ ثُمَّ رَدِّہِ جَوَابَ السَّلاَمِ، وَإِنْ کَانَ الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ قَصَّرَ بِہِ، وَفِعْلُ ابْنِ عُمَرَ التَّیَمُّمَ عَلَی الْوَجْہِ وَالذِّرَاعَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ شَاہِدٌ لِصِحَّۃِ رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ غَیْرُ مَنَافٍ لَہَا۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الأُشْنَانِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ قُلْتُ : مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِیُّ؟ قَالَ : لَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔ کَذَا قَالَ فِی رِوَایَۃِ الدَّارِمِیِّ عَنْہُ ، وَہُوَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ غَیْرُ مُسْتَحِقٍّ لِلنَّکِیرِ بِالدَّلاَئِلِ الَّتِی ذَکَرْتُہَا ، وَقَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الأَئِمَّۃِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ مِثْلُ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَمُعَلَّی بْنِ مَنْصُورٍ وَسَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِمْ وَأَثْنَی عَلَیْہِ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ عَنْہُ ، وَہُوَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَشْہُورٌ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳۱]
(٩٩٤) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت سے واپس آئے تو جمل کے کنویں کے پاس ایک شخص نے آپ کو سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ پھر آپ دیوار کے پاس آئے، آپ نے ہاتھ دیوار پر رکھا، اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا، پھر اس شخص کے سلام کا جواب دیا۔

994

(۹۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ أَقْبَلَ ہُوَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ مِنَ الْجُرْفِ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالْمِرْبَدِ نَزَلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَتَیَمَّمَ صَعِیدًا طَیِّبًا ، فَمَسَحَ بِوَجْہِہِ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، ثُمَّ صَلَّی۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۲۱]
(٩٩٥) عبداللہ بن عمر (رض) کے غلام نافع فرماتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن عمر (رض) جرف سے آئے ۔ جب ہم مربد جگہ میں تھے تو سیدناعبداللہ بن عمر (رض) اترے، پاک مٹی سے تیمم کیا اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا کہنیوں تک مسح کیا، پھر نماز ادا کی۔

995

(۹۹۶) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَتَیَمَّمُ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۲۲]
(٩٩٦) نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر (رض) کہنیوں تک مسح کرتے تھے۔

996

(۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَیُونُسُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : التَّیَمُّمُ ضَرْبَتَانِ : ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ ، وَضَرْبَۃٌ لِلْکَفَّیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ ظَبْیَانَ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَرَفَعَہُ وَہُوَ خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ بِہَذَا اللَّفْظِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفٌ۔ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ أَبِی دَاوُدَ الْحَرَّانِیُّ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ التَّیْمِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَسُلَیْمَانُ بْنُ أَبِی دَاوُدَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ ضَعِیفَانِ لاَ یُحْتَجُّ بِرِوَایَتِہِمَا ، وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مَعْمَرٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ فِعْلِہِ۔ [صحیح]
(٩٩٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تیمم کے لیے دو ضربیں ہیں : ایک ضرب چہرے کے لیے اور ایک ضرب ہتھیلیوں اور کہنیوں تک کے لیے۔ یہ روایت سیدنا ابن عمر (رض) پر موقوف ہے۔

997

(۹۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَزْرَۃُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ وَإِنِّی تَمَعَّکْتُ فِی التُّرَابِ۔ فَقَالَ : اضْرِبْ۔ فَضَرَبَ بِیَدَیْہِ الأَرْضَ فَمَسَحَ وَجْہَہُ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ فَمَسَحَ بِہِمَا یَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ کَذَا قَالَ ، وَإِسْنَادُہُ صَحِیحٌ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُبَیَّنِ الآمِرَ لَہُ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۱۸۲]
(٩٩٨) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آکر عرض کیا : میں جنبی ہوگیا تو میں (تمیم کے لیے) مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، ابن عمر (رض) نے فرمایا : تو اپنے ہاتھ مٹی پر مار، اس نے اپنے ہاتھ زمین پر مارے اور اپنے چہرے کا مسح کیا، پھر اپنے ہاتھوں کو (زمین پر) مارا، پھر اپنے ہاتھوں کا کہنیوں تک مسح کیا۔

998

(۹۹۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَ: ((التَّیَمُّمُ ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَضَرْبَۃٌ لِلْیَدَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ))۔[شاذ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۷]
(٩٩٩) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تیمم کی ایک ضرب چہرے کے لیے اور ایک ضرب دونوں ہاتھوں کے لیے کہنیوں تک ہے۔ “

999

(۱۰۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ الأَسْلَعُ قَالَ : کُنْتُ أَخْدُمُ النَّبِیَّ -ﷺ -فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ بِآیَۃِ التَّیَمُّمِ ، فَأَرَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -کَیْفَ الْمَسْحُ لِلتَّیَمُّمِ ، فَضَرَبْتُ بِیَدِی الأَرْضَ ضَرْبَۃً وَاحِدَۃً فَمَسَحْتُ بِہِمَا وَجْہِی ، ثُمَّ ضَرَبْتُ بِہِمَا الأَرْضَ فَمَسَحْتُ یَدَی إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ الرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ ضَعِیفٌ إِلاَّ أَنَّہُ غَیْرُ مُنْفَرِدٍ۔ (ت) وَقَدْ رُوِّینَا ہَذَا الْقَوْلَ مِنَ التَّابِعِینَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَالشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۷۹]
(١٠٠٠) ربیع بن بدر کے دادا ایک شخص سے جس کو اسلع کہا جاتا ہے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کرتا تھا، جبرائیل (علیہ السلام) آیت تیمم لے کر آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دکھایا کہ تیمم کے لیے مسح کیسے جاتا ہے، میں نے ایک مرتبہ ہاتھ زمین پر مارا، اپنے چہرے پر مسح کیا پھر ان کو زمین پر مارا اور اپنے ہاتھوں کا کہنیوں سمیت مسح کیا۔
(ب) ربیع بن بدر ضعیف ہے۔ (ج) ہم نے یہ قول تابعین یعنی سالم بن عبداللہ، حسن بصری، شعبی اور ابراہیم نخعی سے نقل کیا ہے۔
اس روایت میں ربیع بن بدر ضعیف اور منفرد ہے۔

1000

(۱۰۰۱) أَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ : ہَلَکَ عِقْدٌ لِعَائِشَۃَ مِنْ جَزْعِ ظَفَارٍ فِی سَفَرٍ مِنْ أَسْفَارِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَعَائِشَۃُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی ذَلِکَ السَّفَرِ ، فَالْتَمَسْتْ عَائِشَۃُ عِقْدَہَا حَتَّی ابْتَہَرَ اللَّیْلُ ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَتَغَیَّظَ عَلَیْہَا وَقَالَ : حَبَسْتِ النَّاسَ بِمَکَانٍ لَیْسَ فِیہِ مَائٌ۔ قَالَ : فَأُنْزِلَتْ آیَۃُ الصَّعِیدِ ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ : أَنْتَ وَاللَّہِ یَا بُنَیَّۃُ مَا عَلِمْتُ مُبَارَکَۃٌ۔ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ وَکَانَ عَمَّارٌ یُحَدِّثُ : أَنَّ النَّاسَ طَفِقُوا یَوْمَئِذٍ یَمْسَحُونَ بِأَکُفِّہِمُ الأَرْضَ ، فَیَمْسَحُونَ وُجُوہَہُمْ ، ثُمَّ یَعُودُونَ فَیَضْرِبُونَ ضَرْبَۃً أُخْرَی فَیَمْسَحُونَ بِہَا أَیْدِیَہُمْ إِلَی الْمَنَاکِبِ وَالآبَاطِ ثُمَّ یُصَلُّونَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ وَجَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَمَّارٍ ، وَحَفِظَ فِیہِ مَعْمَرٌ وَیُونُسُ ضَرْبَتَیْنِ کَمَا حَفِظَہُمَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۲۰]
(١٠٠١) سیدنا عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی سفر میں سیدہ عائشہ (رض) کا ظفار کے گھونگوں کا بنا ہوا ہار گم ہوگیا اور اس سفر میں سیدہ عائشہ (رض) رسول اللہ کے ساتھ تھیں، سیدہ عائشہ (رض) نے اپنا ہار تلاش کیا حتی کہ آدھی رات گزر گئی، سیدنا ابوبکر (رض) آئے اور ان سے ناراض ہوئے اور کہا : تو نے لوگوں کو ایسی جگہ پر روک دیا ہے جہاں پانی بھی نہیں ہے۔ راوی کہتا ہے کہ آیت سعید (تمیم) نازل ہوئی، سیدنا ابوبکر (رض) آئے اور کہا : اللہ کی قسم ! اے بیٹی ! مجھے علم نہیں تھا کہ اس میں خیرو برکت ہے۔ عبید اللہ کہتے ہیں کہ عمار بیان کرتے ہیں : لوگ اس دن اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر مارتے اور اپنے چہروں کا مسح کرتے تھے، پھر دوبارہ مارتے اور اپنے ہاتھوں کا کندھوں اور بغلوں تک مسح کرتے ، پھر نماز پڑھتے تھے۔
(ب) ایک دوسری روایت میں معمر اور یونس بھی دو ضربوں کا ذکر کرتے ہیں کہ ابن ابی ذئب نے دو ضربوں کا ذکر کیا ہے۔

1001

(۱۰۰۲) وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْکَعْبِیُّ بِہَمَذَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَرْزَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ : تَمَسَّحْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -بِالتُّرَابِ فَمَسَحْنَا وُجُوہَنَا وَأَیْدِیَنَا إِلَی الْمَنَاکِبِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ الْمَدَنِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَأَمَّا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَإِنَّہُ شَکَّ فِی ذِکْرِ أَبِیہِ فِی إِسْنَادِہِ وَرَوَاہُ مَرَّۃً عَنِ ابْنِ دِینَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَمَرَّۃً عَنِ الزُّہْرِیِّ نَفْسِہِ۔ وَرَوَاہُ صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّار۔ [صحیح]
(١٠٠٢) سیدنا عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں مٹی کے ساتھ مسح (تمیم) کیا، ہم نے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا بغلوں تک مسح کیا۔
(ب) سفیان بن عیینہ اپنی سند میں ان کے والد کے ذکر کرنے کے متعلق شک کرتے ہیں۔ کبھی وہ عن ابن دینار عن الزہر بیان کرتے ہیں اور کبھی صرف زہری سے بیان کرتے ہیں۔

1002

(۱۰۰۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -عَرَّسَ بِأُولاَتِ الْجَیْشِ وَمَعَہُ عَائِشَۃُ زَوْجَتُہُ ، فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَہَا مِنْ جَزْعِ ظِفَارٍ ، فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَائَ عِقْدِہَا ذَلِکَ ، حَتَّی أَضَائَ الْفَجْرُ وَلَیْسَ مَعَ النَّاسِ مَائٌ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -رُخْصَۃَ التَّطَہُّرِ بِالصَّعِیدِ الطَّیِّبِ ، فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَضَرَبُوا بِأَیْدِیہِمُ الأَرْضَ ، ثُمَّ رَفَعُوا أَیْدِیَہُمْ وَلَمْ یَقْبِضُوا مِنَ التُّرَابِ شَیْئًا ، فَمَسَحُوا بِہَا وُجُوہَہُمْ وَأَیْدِیَہُمْ إِلَی الْمَنَاکِبِ وَمِنْ بُطُونِ أَیْدِیہِمْ إِلَی الآبَاطِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : وَلاَ یَعْتَبِرُ بِہَذَا النَّاسُ وَبَلَغَنَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَالَ لِعَائِشَۃَ : وَاللَّہِ مَا عَلِمْتُ أَنَّکِ لَمُبَارَکَۃٌ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ فِیہِ ابْنُ عَبَّاسٍ وَذَکَرَ ضَرْبَتَیْنِ کَمَا ذَکَرَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَیُونُسُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : فِی حَدِیثِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ ہَذَا إِنْ کَانَ تَیَمُّمُہُمْ إِلَی الْمَنَاکِبِ بِأَمْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَہُوَ مَنْسُوخٌ ، لأَنَّ عَمَّارًا أَخْبَرَ أَنَّ ہَذَا أَوَّلَ تَیَمُّمٍ کَانَ حِینَ نَزَلَتْ آیَۃُ التَّیَمُّمِ ، فَکُلُّ تَیَمُّمٍ کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ -بَعْدَہُ فَخَالَفَہُ فَہُوَ لَہُ نَاسِخٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَرُوِیَ عَنْ عَمَّارٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -أَمَرَہُ أَنْ یُیَمِّمَ وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۲۰]
(١٠٠٣) سیدنا عمار بن یاسر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اولات الجیش جگہ پر پڑاؤ ڈالا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آپ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ (رض) بھی تھیں ، ان کا ظفار گھونگوں کا بنا ہوا ہار گم ہوگیا۔
اس کی تلاش کے لیے لوگوں کو روک دیا گیا یہاں تک کہ فجر ہوگئی اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں تھا، اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پاک مٹی سے طہارت کی رخصت نازل کردی ۔ صحابہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے ہوئے، انھوں نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا ، پھر اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور مٹی سے کوئی چیز نہیں لی، اپنے چہروں اور ہاتھوں کا کندھوں تک مسح کیا اور ہاتھوں سے اندرونی حصیکا بغلوں تک۔ ابن شھاب کہتے ہیں : لوگوں نے اس کا اعتبار نہیں کیا اور ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ سیدنا ابوبکر (رض) نے عائشہ (رض) سے کہا : اللہ کی قسم مجھے پتہ نہیں تھا کہ تو برکت (کا باعث) ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کندھوں تک مسح کا جو حکم دیا تھا وہ منسوخ ہے۔ سیدنا عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ یہ سب سے پہلا تیمم تھا جب آیت تیمم نازل ہوئی۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تمامتیمم اس کے مخالف ہیں اور وہ ناسخ ہیں۔
(ج) امام شافعی (رح) ہی فرماتے ہیں کہ سیدنا عمار سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں چہرے اور ہتھیلیوں پر تیمم کرنے کا حکم دیا۔

1003

(۱۰۰۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ عَنْ ذَرٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ : إِنِّی أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَائَ ۔ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَمَا تَذْکُرُ إِنَّا کُنَّا فِی سَفَرٍ فَأَجْنَبْتُ أَنَا وَأَنْتَ ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فَصَلَّیْتُ ، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ ہَکَذَا))۔ فَضَرَبَ النَّبِیُّ -ﷺ -بِکَفَّیْہِ الأَرْضَ فَنَفَخَ فِیہِمَا ، ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ وَالنَّضْرِ بْنِ شُمَیْلٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَذَکَرَ سَمَاعَ الْحَکَمِ لِلْحَدِیثِ مِنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ نَفْسِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۳۱]
(١٠٠٤) سعید بن عبد الرحمن بن ابتری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور کہا : میں جنبی ہو جاؤں اور پانی نے ملے تو کیا کروں ؟ سیدنا عمار بن یاسر (رض) نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے کہا : کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ ہم ایک سفر میں تھے ۔ میں اور آپ جنبی ہوگئے آپ نے نماز ادا نہیں کی اور میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا، پھر میں نے نماز پڑھی۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو یہ بات میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتلائی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے اس طرح کرنا کافی تھا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، اس میں پھونک ماری پھر اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کیا۔

1004

(۱۰۰۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ قَالَ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ عَنْ ذَرٍّ عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ الْحَکَمُ ثُمَّ سَمِعْتُہُ مِنَ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی بِخُرَاسَانَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ فَقَالَ : إِنَّہُ أَجْنَبَ فَلَمْ یَجِدِ الْمَائَ ۔ فَقَالَ لَہُ عَمَّارٌ : أَمَا تَذْکُرُ إِنَّا کُنَّا فِی سَرِیَّۃٍ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَأَجْنَبْتُ أَنَا وَأَنْتَ ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فِی التُّرَابِ ثُمَّ صَلَّیْتُ ، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ ہَکَذَا ۔ ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدِہِ إِلَی الأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِیہِمَا ، وَمَسَحَ وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ ثُمَّ لَمْ یُجَاوِزِ الْکُوعَ۔ وَرَوَاہُ سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ عَنْ ذَرِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُرْہِبِیِّ إِلاَّ أَنَّہُ شَکَّ فِی مَتْنِہِ وَاضْطَرَبَ فِیہِ۔ [صحیح]
(١٠٠٥) حکم کہتے ہیں : میں نے خراسان میں ابن عبد الرحمن بن ابزیٰ سے سنا کہ ایک شخص سیدنا عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا : میں جنبی ہوجاؤں اور پانی نہ ملے تو کیا کروں ؟ ، ان سے سیدنا عمار (رض) نے کہا : کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک سریہ میں تھے۔ میں اور آپ جنبی ہوگئے، آپ نے نماز نہیں پڑھی اور میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، پھر میں نے نماز پڑھی۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو یہ بات میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے اس طرح کافی تھا، پھر اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری اور اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کیا لیکن گٹوں سے آگے نہیں گزرے۔
(ب) ذر بن عبداللہ راوی کو اس کے متن میں شک ہے انھوں نے اسے مضطرب قرار دیا ہے۔

1005

(۱۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ عَنْ ذَرٍّ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ : إِنِّی کُنْتُ فِی سَفَرٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَائَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لاَ تُصَلِّ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَمَا تَذْکُرُ إِذْ کُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ فِی سَرِیَّۃٍ فَأَجْنَبْنَا أَنَا وَأَنْتَ فَلَمْ نُصِبِ الْمَائَ ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فِی التُّرَابِ ، وَأَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : یَا عَمَّارُ إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ أَنْ تَقُولَ ہَکَذَا ۔ وَضَرَبَ بِیَدَیْہِ إِلَی الأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِیہِمَا ، فَمَسَحَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ۔ قَالَ سَلَمَۃُ : لاَ أَدْرِی بَلَغَ الذِّرَاعَیْنِ أَمْ لاَ۔ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ : اتَّقِ اللَّہَ۔ فَقَالَ عَمَّارٌ : إِنْ شِئْتَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لِمَا جَعَلَ اللَّہُ لَکَ عَلَیَّ مِنَ الْحَقِّ أَنْ لاَ أُحَدِّثَ بِہِ۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : بَلْ نُوَلِّیکَ مِنْ ذَلِکَ مَا تَوَلَّیْتَ۔ [صحیح]
(١٠٠٦) ابن عبد الرحمن بن ابزیٰ اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور کہا : میں ایک سفر میں جنبی ہوگیا ۔ مجھے پانی نہیں ملا، اس سے سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے کہا : تو نماز نہ پڑھ۔ سیدنا عمار بن یاسر (رض) نے کہا : اے امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ ایک سر یہ میں تھے، ہم جنبی ہوگئے، ہمیں پانی نہیں ملا ۔ آپ نے نماز نہیں پڑھی اور میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا اور ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، ہم نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمار ! تجھے یہی کافی تھا کہ تو اس طرح کرتا اور اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا۔ پھر اس میں پھونک ماری، اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا۔ سلمہ نے کہا : میں نہیں جانتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکمل بازوؤں تک پہنچے ہیں یا نہیں۔ راوی کہتا ہے : سیدنا عمر (رض) نے کہا : اللہ سے ڈر ! عمار (رض) نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اللہ نے آپ کو مجھ پر حق سے مقرر کیا ہے، کیا آپ چاہتے کہ میں اس حدیث کو بیان نہ کروں ؟ سیدنا عمر (رض) نے کہا : نہیں بلکہ ہم تیرے اس معاملے کو تیرے ہی سپرد کرتے ہیں۔

1006

(۱۰۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ ذَرًّا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی فَذَکَرَہُ قَالَ شُعْبَۃُ : ثُمَّ شَکَّ سَلَمَۃُ فَلَمْ یَدْرِ إِلَی الْکَفَّیْنِ أَوْ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ ہَکَذَا قَالَ لاَ أَدْرِی فِیہِ الْمِرْفَقَیْنِ یَعْنِی أَوْ إِلَی الْکَفَّیْنِ۔ [صحیح]
(١٠٠٧) ابن عبد الرحمن بن ابتری نے اس کو ذکر کیا ہے۔ (ب) شعبہ کہتے ہیں کہ سلمہ کو یاد نہیں کہ ہتھیلیوں تک کا ذکر کیا یا کہنیوں تک۔ (ج) شعبہ نے سلمہ سے اس روایت کے متعلق نقل فرمایا ہے کہ انھوں نے کہا : مجھے معلوم نہیں اس میں کہنیوں کا ذکر ہے یا ہتھیلیوں کا۔

1007

(۱۰۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِی شُعْبَۃُ بِإِسْنَادِہِ بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : ثُمَّ نَفَخَ فِیہَا ، وَمَسَحَ بِہَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ أَوِ الذِّرَاعَیْنِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : کَانَ سَلَمَۃُ یَقُولُ : الْکَفَّیْنِ وَالْوَجْہَ وَالذِّرَاعَیْنِ۔ فَقَالَ لَہُ مَنْصُورٌ ذَاتَ یَوْمٍ : انْظُرْ مَا تَقُولُ فَإِنَّہُ لاَ یَذْکُرُ الذِّرَاعَیْنِ غَیْرُکَ۔ رَوَاہُ سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ حَبِیبِ بْنِ صَہْبَانَ الْکَاہِلِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [شاذ]
(١٠٠٨) شعبہ نے اس حدیث کو اسی سند سے بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں : پھر اس میں پھونک ماری اور اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا کہنیوں یا بازوؤں تک مسح کیا۔ شعبہ کہتے ہیں : سلمہ کا کہنا ہے کہہتھیلیاں، چہرہ اور بازو (مسح میں شامل ہیں) ایک دن اس کو منصور نے کہا : دیکھا تو کیا کہہ رہا ہے، تیرے علاوہ کوئی بھی بازو کا ذکر نہیں کرتا۔

1008

(۱۰۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ عَمَّارٌ : فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ أَنْ تَقُولَ ہَکَذَا ۔ وَضَرَبَ بِیَدَیْہِ إِلَی الأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَہُمَا ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ إِلَی نِصْفِ الذِّرَاعِ۔ وَرَوَاہُ حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مَالِکٍ قَالَ : سَمِعْتُ عَمَّارًا یَخْطُبُ فَذَکَرَ التَّیَمُّمَ ، فَضَرَبَ بِکَفَّیْہِ الأَرْضَ فَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔ وَرَفَعَہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ حُصَیْنٍ ، وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ مَرَّۃً عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی وَمَرَّۃً عَنْ سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ مَرَّۃً فِی مَتْنِہِ : ثُمَّ مَسَحَ وَجْہَہُ وَالذِّرَاعَیْنِ إِلَی نِصْفِ السَّاعِدِ وَلَمْ یَبْلُغِ الْمِرْفَقَیْنِ۔ [صحیح أخرجہ أبو داؤد ۳۲۲]
(١٠٠٩) عبد الرحمن بن ابزیٰ فرماتے ہیں : میں سیدنا عمر (رض) کے پاس تھا۔۔۔ سیدنا عمار (رض) نے کہا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو یہ بات میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تیرے لیے یہی کافی تھا کہ تو اس طرح کرتا اور اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا، پھر پھونک ماری اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا نصف بازوؤں تک مسح کیا۔ “

1009

(۱۰۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمَّارٍ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -عَنِ التَّیَمُّمِ ، فَأَمَرَنِی بِالْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ ضَرْبَۃً وَاحِدَۃً۔ وَکَانَ قَتَادَۃُ یُفْتِی بِہِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، وَرَوَاہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ دُونَ ذِکْرِ عَزْرَۃَ فِی إِسْنَادِہِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ عَنْ قَتَادَۃَ ، وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی ذِکْرِ عَزْرَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ وَقِیلَ عَنْ أَبَانَ عَنْ قَتَادَۃَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن حبان ۱۳۰۳]
(١٠١٠) سیدنا عمار بن یاسر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تیمم کے متعلق سوال کیا تو آپ نے ایک ہی ضرب سے چہرے اور ہتھیلیوں پر مسح کا حکم دیا۔ (ب) قتادہ کہتے ہیں : اس کی سند میں مذکور راوی عزرہ کے ذکر پر اختلاف ہے۔
(ج) ابان قتادہ سے دوسری سند سے نقل فرماتے ہیں کہ کہنیوں تک مسح ہے۔

1010

(۱۰۱۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ قَالَ : سُئِلَ قَتَادَۃُ عَنِ التَّیَمُّمِ فِی السَّفَرِ فَقَالَ حَدَّثَنِی مُحَدِّثٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ))۔ [منکر۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۲۸]
(١٠١١) سیدنا عمار بن یاسر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہنیوں تک (مسح کرو) ۔

1011

(۱۰۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْقَاضِیَانِ الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَأَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ قَالَ : سُئِلَ قَتَادَۃُ عَنِ التَّیَمُّمِ فِی السَّفَرِ فَقَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ : إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ وَکَانَ الْحَسَنُ وَإِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ یَقُولاَنَ : إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی مُحَدِّثٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ۔ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : فَذَکَرْتُہُ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَعَجِبَ مِنْہُ وَقَالَ : مَا أَحْسَنَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا الاِخْتِلاَفُ فِی مَتْنِ حَدِیثِ ابْنِ أَبْزَی عَنْ عَمَّارٍ إِنَّمَا وَقَعَ أَکْثَرُہُ مِنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ لِشَکٍّ وَقَعَ لَہُ ، وَالْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ فَقِیہٌ حَافِظٌ قَدْ رَوَاہُ عَنْ ذَرِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ثُمَّ سَمِعَہُ مِنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ فَسَاقَ الْحَدِیثَ عَلَی الإِثْبَاتِ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ فِیہِ وَحَدِیثُ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ یُوَافِقُہُ، وَکَذَلِکَ حَدِیثُ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، وَأَمَّا حَدِیثُ قَتَادَۃَ عَنْ مُحَدِّثٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ فَہُوَ مُنْقَطِعٌ ، لاَ یُعْلَمُ مِنَ الَّذِی حَدَّثَہُ فَیُنْظَرَ فِیہِ۔ وَقَدْ ثَبَتَ الْحَدِیثُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ لاَ یَشُکُّ حَدِیثِیٌّ فِی صِحَّۃِ إِسْنَادِہِ۔ [صحیح]
(١٠١٢) (الف) ابان کہتے ہیں کہ قتادہ سے سفر میں تیمم کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : ابن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : ” کہنیوں تک “ اور حسن اور ابراہیم نخعی بھی یہی کہتے تھے، یعنی ” کہنیوں تک۔ “
(ب) عمار بن یاسر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کہنیوں تک۔ “ (ج) ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے یہ بات ذکر کی تو انھوں نے فرمایا : کیا ہی خوب (طریقہ ہے) ۔
شیخ کہتے ہیں : یہ اختلاف حدیث ابن ابزیٰ عن عمار میں ہے اور یہ اکثر سلمہ بن کہیل سے ہے جسے شک واقع ہوا ہے۔ حکم بن عتیبہ فقیہ اور حافظ ہیں، انھوں نے اس کو ذر بن عبداللہ سے اور انھوں نے سعید بن عبدالرحمن سے روایت کیا، انھوں نے سعید بن عبدالرحمن سے سنا، پھر حدیث کو بغیر شک کے بیان کیا۔ امام قتادہ کا عزرہ سے روایت کرنا اس کے موافق ہے۔ لیکن وہ حدیث جو قتادہ محدث عن شعبی بیان کرتے ہیں وہ منقطع ہے۔ اس طرح یہ حدیث دوسری سند سے بھی ثابت ہے جس کی سند صحیح ہونے میں کوئی شک نہیں۔

1012

(۱۰۱۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِیُّ فِی جُمَادَی الأُولَی سَنَۃَ ثَمَانٍ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی مُوسَی فَقَالَ أَبُو مُوسَی : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّجُلُ یُجْنِبُ فَلاَ یَجِدُ الْمَائَ یُصَلِّی؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -بَعَثَنِی أَنَا وَأَنْتَ فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّکْتُ بِالصَّعِیدِ ، فَأَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَأَخْبَرَنَاہُ فَقَالَ : إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ ہَکَذَا ۔ وَمَسَحَ وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ وَاحِدَۃً۔ فَقَالَ : إِنِّی لَمْ أَرَ عُمَرَ قَنِعَ بِذَلِکَ۔ قَالَ قُلْتُ : فَکَیْفَ تَصْنَعُونَ بِہَذِہِ الآیَۃِ {فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا} [النسائ: ۴۳] قَالَ : إِنَّا لَوْ رَخَّصْنَا لَہُمْ فِی ہَذَا کَانَ أَحَدُہُمْ إِذَا وَجَدَ الْمَائَ الْبَارِدَ تَمَسَّحَ بِالصَّعِیدِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَقُلْتُ لِشَقِیقٍ : فَمَا کَرِہَہُ إِلاَّ لِہَذَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ ، وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی رِوَایَۃِ یَعْلَی بْنِ عُبَیْدٍ وَہُوَ أَثْبَتُہُمْ سِیَاقَۃً لِلْحَدِیثِ۔ [صحیح]
(١٠١٣) شقیق کہتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ اور ابو موسیٰ (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، ابو موسیٰ (رض) نے کہا : اے عبد الرحمن ! کوئی شخص جنبی ہوجائے اور پانی نہ ملے تو کیا وہ نماز پڑھے گا ؟ انھوں نے کہا : نہیں، انھوں نے پوچھا : تو آپ نے عمار (رض) کی بات جو عمر (رض) کے متعلق تھی نہیں سنی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور آپ کو بھیجا، میں جنبی ہوگیا، میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، پھر ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے ، ہم نے آپ کو خبر دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس طرح کافی تھا اور اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا ایک مرتبہ مسح کیا، انھوں نے کہا : میں نے نہیں دیکھا کہ عمر (رض) نے اس پر قناعت کی جو انھوں نے کہا۔ میں نے کہا : تم آیت { فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء : ٤٣] پر کس طرح عمل کرتے تھے، انھوں نے کہا : ہم ان کو اس میں رخصت دیتے تھے ان میں سے کوئی جب ٹھنڈا پانی پاتا تو وہ مٹی سے مسح کرلیتا۔ اعمش کہتے ہیں : میں نے شقیق سے کہا تو انھوں نے اس کو ناپسند سمجھا۔

1013

(۱۰۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی حَدِیثِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ : لاَ یَجُوزُ عَلَی عَمَّارٍ إِذَا کَانَ تَیَمَّمَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ -عِنْدَ نُزُولِ الآیَۃِ إِلَی الْمَنَاکِبِ عَنْ أَمْرِ النَّبِیِّ -ﷺ -إِلاَّ أَنَّہُ مَنْسُوخٌ إِذْ رَوَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -أَمَرَ بِالتَّیَمُّمِ عَلَی الْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ ، أَوْ یَکُونُ لَمْ یَرْوِ عَنْہُ إِلاَّ تَیَمُّمًا وَاحِدًا ، فَاخْتَلَفَتْ رِوَایَتُہُ عَنْہُ فَتَکُونُ رِوَایَۃُ ابْنِ الصِّمَّۃِ الَّتِی لَمْ تَخْتَلِفْ أَثْبَتُ وَإِذَا لَمْ تَخْتَلِفْ فَأَوْلَی أَنْ یُؤْخَذَ بِہَا لأَنَّہَا أَوْفَقُ لِکِتَابِ اللَّہِ تَعَالَی مِنَ الرِّوَایَتَیْنِ اللَّتَیْنِ رُوِیَتَا مُخْتَلِفَتَیْنِ أَوْ یَکُونُ إِنَّمَا سَمِعُوا آیَۃَ التَّیَمُّمِ عِنْدَ حُضُورِ صَلاَۃٍ فَتَیَمَّمُوا فَاحْتَاطُوا فَأَتَوْا عَلَی غَایَۃِ مَا یَقَعُ عَلَیْہِ اسْمُ الْیَدِ لأَنَّ ذَلِکَ لاَ یَضُرُّہُمْ کَمَا لاَ یَضُرُّہُمْ لَوْ فَعَلُوہُ فِی الْوُضُوئِ ، فَلَمَّا صَارُوا إِلَی مَسْأَلَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَخْبَرَہُمْ أَنَّہُ یَجْزِیہِمْ مِنَ التَّیَمُّمِ أَقَلُّ مَا فَعَلُوہُ، وَہَذَا أَوْلَی الْمَعَانِی عِنْدِی لِرِوَایَۃِ ابْنِ شِہَابٍ مِنْ حَدِیثِ عَمَّارٍ بِمَا وَصَفْتُ مِنَ الدَّلاَئِلِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا مَنَعَنَا أَنْ نَأْخُذَ بِرِوَایَۃِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ فِی أَنَّ تَیَمُّمَ الْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ بِثُبُوتِ الْخَبَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -: أَنَّہُ مَسَحَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ۔ وَأَنَّ ہَذَا أَشْبَہُ بِالْقُرْآنِ وَأَشْبَہُ بِالْقِیَاسِ فَإِنَّ الْبَدَلَ مِنَ الشَّیْئِ إِنَّمَا یَکُونُ مِثْلَہُ۔ وَرَوَی الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ عَنِ الشَّافِعِیِّ حَدِیثَ ابْنِ عُمَرَ فِی التَّیَمُّمِ ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَضَرْبَۃٌ لِلْیَدَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثُمَّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی الشَّافِعِیَّ : وَبِہَذَا رَأَیْتُ أَصْحَابَنَا یَأْخُذُونَ ، وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ شَیْئٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -وَلَوْ أَعْلَمُہُ ثَابِتًا لَمْ أَعْدُہُ وَلَمْ أَشُکَّ فِیہِ ، وَقَدْ قَالَ عَمَّارٌ : تَیَمَّمْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ -إِلَی الْمَنَاکِبِ ، وَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -الْوَجْہَ وَالْکَفَّیْنِ ، وَکَأَنَّ قَوْلَہُ : تَیَمَّمْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ -إِلَی الْمَنَاکِبِ لَمْ یَکُنْ عَنْ أَمْرِ النَّبِیِّ -ﷺ -فَإِنْ ثَبَتَ عَنْ عَمَّارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -الْوَجْہَ وَالْکَفَّیْنِ وَلَمْ یَثْبُتْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ فَمَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَوْلَی وَبِہَذَا کَانَ یُفْتِی سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ ، فَکَأَنَّہُ فِی الْقَدِیمِ شَکَّ فِی ثُبُوتِ الْحَدِیثَیْنِ لِمَا ذَکَرْنَا فِی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا وَمَسْحُ الْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ فِی حَدِیثِ عَمَّارٍ ثَابِتٌ وَہُوَ أَثْبَتُ مِنْ حَدِیثِ مَسْحِ الذِّرَاعَیْنِ إِلاَّ أَنَّ حَدِیثَ مَسْحِ الذِّرَاعَیْنِ أَیْضًا جَیِّدٌ بِالشَّوَاہِدِ الَّتِی ذَکَرْنَاہَا وَہُوَ فِی قِصَّۃٍ أُخْرَی ، فَإِنْ کَانَ حَدِیثُ عَمَّارٍ فِی ابْتِدَائِ التَّیَمُّمِ حَیْثُ نَزَلَتِ الآیَۃُ وَرَجَعُوا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -فَأَخْبَرَہُمْ أَنَّہُ یَجْزِیہِمْ مِنَ التَّیَمُّمِ أَقَلُّ مِمَّا فَعَلُوا ، فَحَدِیثُ مَسْحِ الذِّرَاعَیْنِ بَعْدَہُ فَہُوَ أَوْلَی بِأَنْ یُتَّبَعَ ، وَہُو أَشْبَہُ بِالْکِتَابِ وَالْقِیَاسِ وَہُوَ فِعْلُ ابْنِ عُمَرَ صَحِیحٌ عَنْہُ ، وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ مَسْحُ الْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ بِخِلاَفِہِ۔ [صحیح]
(١٠١٤) امام شافعی (رح) سیدنا عمار بن یاسر (رض) کی حدیث کے متعلق فرماتے ہیں : عمار (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں تیمم کندھوں تک کیا تھا، آیت کے نازل ہونے کی وجہ سے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے مگر یہ منسوخ ہے لہٰذا اس روایت پر عمل جائز نہیں اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرے اور ہتھیلیوں پر تیمم کا حکم دیا ہے یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صرف ایک بار تیمم کرنا ہی روایت کیا گیا ہے۔
(ب) ان سے روایت بیان کرنے کے متعلق اختلاف ہے۔ ابن صمہ کی روایت میں اختلاف نہیں وہ ثابت ہے۔ جب اس روایت میں اختلاف نہیں تو اس پر عمل کرنا اولیٰ ہے؛ کیونکہ یہ مختلف فیہ دونوں روایات سے کتاب اللہ کے زیادہ موافق ہے۔ یا اس کا نام آیۃ التیمم اس لیے ہے کہ انھوں نے نماز کے وقت تیمم کیا۔ انھوں نے غایت کو اختیار کیا جس پر ” اسم ید “ واقع ہوا ہے، کیونکہ یہ ان کے لیے نقصان دہ نہیں۔ جیسے یہ وضو کرنے میں نقصان دہ نہیں۔ جب یہ مسئلہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بتلایا : جو انھوں نے کیا ہے وہ تیمم کا کم سے کم ہے جو کفایت کر جائے گا۔ میرے نزدیک یہ معانی زیادہ اچھے ہیں، اس کی دلیل ابن شباب کی روایت ہے جو سیدنا عمار بن یاسر سے منقول ہے۔
(ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سیدنا عمار بن یاسر (رض) کی روایت جس میں ہے کہ چہرے اور ہتھیلیوں کے تیمم کا ذکر ہے کو لینے سے دوسری حدیث مانع ہے جس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے چہرے اور کلائیوں کا مسح کیا کیونکہ یہ قرآن اور قیاس کے زیادہ مشابہ ہے۔
(د) امام شافعی (رح) نے سیدنا ابن عمر (رض) سے حدیث بیان کی ہے کہ ایک ضرب چہرے کے لیے اور دوسری ضرب ہاتھوں کے لیے کہنیوں تک ہے۔
(ر) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمارے اصحاب کا اسی پر عمل ہے۔ تیمم کے متعلق جو کچھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا گیا ہے اگر مجھے معلوم ہوجاتا تو میں اس میں کچھ شک نہ کرتا۔ سیدنا عمار (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں کندھوں تک مسح کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا گیا ہے کہ مسح چہرے اور ہتھیلیوں پر ہے۔
(س) گویا ان کا کہنا ہے کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں کندھوں تک تیمم کیا، آپ کا حکم اس طرح نہیں ہے۔ سیدنا عمار بن یاسر کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے جس میں چہرے اور ہتھیلیوں پر مسح کا ذکر ہے۔ کہنیوں تک والی روایت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت نہیں ہے اور جو روایت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے اس پر عمل اولیٰ ہے اور اسی پر سعید بن سالم کا فتویٰ ہے۔ ہم نے پیچھے ذکر کیا ہے کہ انھیں دونوں احادیث کے ثبوت کے متعلق شک ہے جہاں دونوں کا ذکر ہے۔ سیدنا عمار (رض) کی حدیث جس میں چہرے اور ہتھیلیوں کے مسح کا ذکر ہے وہ بازوؤں پر مسح والی روایت سے زیادہ ثابت ہے اگرچہ بازوؤں والی روایت شواہد کے ساتھ ثابت ہے جس کا ہم نے دوسرے قصہ میں ذکر کیا ہے۔ عمار (رض) والی روایت ابتدائے تیمم کی ہے جب آیت نازل ہوئیتو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیمم کا کم سے کم درجہ بتایا جو انھیں کفایت کر جائے گا۔ بازوؤں پر مسح والی روایت اس کے بعد کی ہے اور اس پر عمل مستحسن ہے؛ کیونکہ وہ کتاب، قیاس اور ابن عمر (رض) کا فعل ہے جو صحیح کے مشابہ ہے۔ سیدنا علی اور ابن عباس (رض) کے چہرے اور ہتھیلیوں پر مسح کی روایت ثابت ہے۔ سیدنا کی ایک روایت اس کے خلاف ہے۔

1014

(۱۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّ عَلِیًّا وَابْنَ عَبَّاسٍ کَانَا یَقُولاَنَ فِی التَّیَمُّمِ : الْوَجْہَ وَالْکَفَّیْنِ۔ (ت) وَرُوِیَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح]
(١٠١٥) یزید بن أبی حبیب فرماتے ہیں کہ سیدنا علی اور ابن عباس (رض) تیمم کے متعلق فرماتے تھے کہ اس میں چہرہ اور ہتھیلیاں شامل ہیں۔

1015

(۱۰۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَشُجَاعٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ عَلِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : ضَرْبَتَانِ ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَضَرْبَۃٌ لِلذِّرَاعَیْنِ۔ وَکِلاَہُمَا عَنْ عَلِیٍّ مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ حَکَاہُ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ بَلاَغًا عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ أَنَّ عَلِیًّا قَالَ فِی التَّیَمُّمِ : ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَضَرْبَۃٌ لِلْکَفَّیْنِ۔ وَالاِحْتِیَاطُ مَسْحُ الْوَجْہِ وَمَسْحُ الْیَدَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ خُرُوجًا مِنَ الْخِلاَفِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(١٠١٦) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ دو ضربیں، ہیں : ایک ضرب چہرے کے لیے اور ایک ضرب بازوؤں کے لیے اور یہ دونوں علی (رض) سے منقطع ہیں۔ (ب) خالد بن اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے تیمم کے متعلق فرمایا : ایک ضرب چہرے کے لیے اور ایک ضرب ہتھیلیوں کے لیے۔

1016

(۱۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ۔ قَالَ أَبُو النَّضْرِ وَحَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا سَیَّارٌ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((أُعْطِیتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی : نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ ، وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَہُورًا ، فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِی أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ فَلْیُصَلِّ ، وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی ، وَأُعْطِیتُ الشَّفَاعَۃَ ، وَکَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِہِ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ عَامَّۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ وَغَیْرِہِ عَنْ ہُشَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ طَیِّبَۃً طَہُورًا وَمَسْجِدًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۲۸]
(١٠١٧) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھ کو پانچ چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، میری مدد ایک ماہ کی مسافت سے کی گئی ہے اور میرے لیے (تمام) زمین مسجد اور پاک بنائی گئی ہے، میری امت سے جس آدمی کو بھی نماز کا وقت ملے تو وہ پڑھ لے اور غنیمتیں میرے لیے حلال کی گئیں ہیں جب کہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھیں اور مجھ کو شفاعت (کرنے کی اجازت) دی گئی ہے اور نبی کسی خاص قوم کی طرف مبعوث ہوتا تھا اور میں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ (ب) صحیح مسلم میں یحییٰ بن یحییٰ اور ابوبکر بن شیبہ سے حدیث منقول ہے : ” اور میرے لیے زمین پاک، صاف اور مسجد بنادی گئی ہے۔ “

1017

(۱۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ وَذَکَرَ ہَذَا اللَّفْظَ۔ [صحیح]
(١٠١٨) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :۔۔۔ یہ پچھلی روایت کے ہم معنی اور انھی الفاظ سے منقول ہے۔

1018

(۱۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی التَّیْمِیَّ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((فُضِّلْتُ بِأَرْبَعٍ : جُعِلَتِ الأَرْضُ لأُمَّتِی مَسْجِدًا وَطُہُورًا ، فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِی أَتَی الصَّلاَۃَ فَلَمْ یَجِدْ مَائً وَجَدَ الأَرْضَ مَسْجِدًا وَطَہُورًا ، وَأُرْسَلْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّۃً ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مِنْ مَسِیرَۃِ شَہْرٍ یَسِیرُ بَیْنَ یَدَیَّ ، وَأُحِلَّتْ لأُمَّتِی الْغَنَائِمُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۵/۲۴۸]
(١٠١٩) ابو امامہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے چار چیزوں کے ساتھ فضیلت دی گئی ہے، میری امت کے لیے زمین مسجد اور پاک بنادی گئی ہے ، میری امت میں سے جو شخص بھی نماز کے وقت آئے اور یا وہ پانی نہ پائے تو وہ زمین کو مسجد اور وضو کا ذریعہ سمجھے اور میں تمام لوگوں کو طرف بھیجا گیا ہوں اور میں ایک ماہ کی مسافت سے رعب سے مدد کیا گیا ہوں جو میرے سامنے چلتا ہے اور میری امت کے لیے غنیمتیں حلال کی گئی ہیں۔ “

1019

(۱۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ابْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((إِنَّ الصَّعِیدَ الطَّیِّبَ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ عَشْرَ حِجَجٍ ، فَإِذَا وَجَدَ الْمَائَ فَلْیَمَسَّ بَشَرَتَہُ فَإِنَّ ذَلِکَ خَیْرٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳۲]
(١٠٢٠) سیدنا ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے، اگرچہ دس سال بھی گزر جائیں جب پانی پائے تو اپنے جسم پر بہائے، یہ بہتر ہے۔ “

1020

(۱۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ ہِشَامٍ وَأَحْمَدُ بْنُ بَکَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ وَہُوَ ابْنُ یَزِیدَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ وَخَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَإِنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ عَشْرَ سِنِینَ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ مَخْلَدٌ ہَکَذَا۔ وَغَیْرُہُ یَرْوِیہِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ کَمَا رَوَاہُ سَائِرُ النَّاسِ۔ وَرُوِیَ عَنْ قَبِیصَۃَ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مِحْجَنٍ أَوْ أَبِی مِحْجَنٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ۔[صحیح لغیرہٖ]
(١٠٢١) سیدنا ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے اگرچہ وہ دس سال بھی پانی نہ پائے۔ “

1021

(۱۰۲۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ ح قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((فُضِّلْتُ عَلَی النَّاسِ بِثَلاَثٍ : جُعِلَتْ صُفُوفُنَا کَصُفُوفِ الْمَلاَئِکَۃِ ، وَجُعِلَتْ لَنَا الأَرْضُ کُلُّہَا مَسْجِدًا وَجُعِلَتْ تُرْبَتُہَا لَنَا طَہُورًا))۔ وَذَکَرَ خَصْلَۃً أُخْرَی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَزَادَ فِی الْحَدِیثِ : إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَائَ ۔ وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ فَقَالَ : ((وَجُعِلَ تُرَابُہَا لَنَا طَہُورًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۵۲۲]
(١٠٢٢) (الف) سیدنا حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” لوگوں پر مجھے تین چیزوں کے ساتھ فضیلت دی گئی، ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئی ہیں اور ہمارے لیے تمام زمین مسجد بنائی گئی ہے اور اس کی مٹی ہمارے لیے پاک کر دیگئی ہے اور ایک اور خوبی کا ذکر کیا ۔ “
(ب) ابوبکر بن ابی شیبہ سے منقول روایت میں یہ اضافہ ہے ” اگر ہم پانی نہ پائیں۔ “
(ج) ابو مالک سے روایت ہے کہ اس کی مٹی ہمارے لیے پاک کر دیگئی ہے۔

1022

(۱۰۲۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَلاَثٍ : جُعِلَتْ صُفُوفُنَا کَصُفُوفِ الْمَلاَئِکَۃِ ، وَجُعِلَتِ الأَرْضُ لَنَا مَسْجِدًا وَجُعِلَ تُرَابُہَا طَہُورًا ، وَأُعْطِیتُ ہَذِہِ الآیَۃُ مِنْ آخِرِ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ مِنْ بَیْتِ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ لَمْ یُعْطَ أَحَدٌ مِنْہُ قَبْلِی ، وَلاَ یُعْطَی أَحَدٌ مِنْہُ بَعْدِی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی کَامِلٍ وَحَدِیثُ عَفَّانَ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ : ((وَجُعِلَ تُرَابُہَا لَنَا طَہُورًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۵/۲۸۳]
(١٠٢٣) سیدنا حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیں لوگوں پر تین چیزوں کی فضیلت دی گئی ہے، ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئیں ہیں اور زمین ہمارے لیے مسجد بنائی گئی ہے اور اس کی مٹی پاک کردی گئی ہیں اور سورة بقرہ کی آخری آیت خزانوں کے گھر عرش کے نیچے سے عطا کی گئی ہے جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی اور نہ ہی میرے بعد کسی کو دی جائے گی۔
(ب) حدیث عفان اسی روایت کے معنی میں ہے، ” اس کی مٹی ہمارے لیے پاک کردی ہے۔ “

1023

(۱۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((أُعْطِیتُ مَا لَمْ یُعْطَ أَحَدٌ مِنَ الأَنْبِیَائِ))۔ فَقُلْنَا : مَا ہُوَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ : ((نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ ، وَأُعْطِیتُ مَفَاتِیحَ الأَرْضِ ، وَسُمِّیْتُ أَحْمَدَ ، وَجُعِلَ لِی التُّرَابُ طَہُورًا ، وَجُعِلَتْ أُمَّتِی خَیْرَ الأُمَمِ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۱/۹۸]
(١٠٢٤) سیدنا علی بن أبی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے وہ چیز دی گئی ہے جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی، ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میری مدد رعب کے ساتھ کی گئی ہے اور مجھے زمین کی چابیاں دی گئی ہیں اور میرا نام احمد رکھا گیا ہے اور مٹی میرے لیے پاک کردی گئی ہے اور میری امت بہترین امت بنائی گئی ہے۔ “

1024

(۱۰۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ قَابُوسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَطْیَبُ الصَّعِیدِ أَرْضُ الْحَرْثِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۷۰۲]
(١٠٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بہترین مٹی کھیتی والی زمین کی مٹی ہے۔

1025

(۱۰۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الْمَلِکِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ بِصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ کَعْبٍ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ قَابُوسِ بْنِ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الصَّعِیدُ الْحَرْثُ حَرْثُ الأَرْضِ۔ [أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۷۰۲]
(١٠٢٦) ابن عباس (رض) کہتے ہیں ” العَّصِیْدُ “ سے مراد کھیتی والی زمین کیمٹی ہے۔

1026

(۱۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ سَمِعَ ذَرَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ عُمَرَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ عَنْ عَمَّارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: ((إِنَّمَا کَانَ یُجْزِئُکَ))۔ وَضَرَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِیَدِہِ الأَرْضَ إِلَی التُّرَابِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا ۔ فَنَفَخَ فِیہَا وَمَسَحَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِفْصَلِ ، وَلَیْسَ فِیہِ الذِّرَاعَانِ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ۔ [صحیح]
(١٠٢٧) سیدنا عمار (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ کو یہ کفایت کر جائے گا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مٹی میں زمین پر مارا، پھر فرمایا : اس طرح اور اس میں پھونک ماری ، پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کا جوڑوں تک مسح کیا ۔ اس میں بازوؤں کا ذکر نہیں ہے۔

1027

(۱۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّہَا اسْتَعَارَتْ قِلاَدَۃً مِنْ أَسْمَائَ فَہَلَکَتْ ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -نَاسًا مِنْ أَصْحَابِہِ فِی طَلَبِہَا ، فَأَدْرَکَتْہُمُ الصَّلاَۃُ فَصَلَّوْا بِغَیْرِ وُضُوئٍ ، فَلَمَّا أَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ -شَکَوْا ذَلِکَ إِلَیْہِ ، فَنَزَلَتْ آیَۃُ التَّیَمُّمِ ، فَقَالَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ : جَزَاکِ اللَّہُ خَیْرًا ، فَوَاللَّہِ مَا نَزَلَ بِکِ أَمْرٌ قَطُّ إِلاَّ جَعَلَ اللَّہُ لَکَ مِنْہُ مَخْرَجًا ، وَجَعَلَ لِلْمِسْلِمِینَ فِیہِ بَرَکَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ فَہَؤُلاَئِ الصَّحَابَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ حِینَ عَدِمُوا مَائً جُعِلَ طَہُورًا لَہُمْ صَلَّوْا بِحَقِّ الْوَقْتِ ، وَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -فَلَمْ یُنْکِرْہُ ، کَذَلِکَ غَیْرُہُمْ إِذَا عَدِمُوا الْمَائَ وَالتُّرَابَ۔ [صحیح
(١٠٢٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے اسمائ (رض) سے ہار عاریتاً لیا تو وہ گم ہوگیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چند صحابہ کرام کو اس کی تلاش میں بھیجا ، انھیں نماز کا وقت ہوگیا، انھوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھی، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو اس واقعہ کی شکایت کی۔ چناں چہتیمم کی آیت نازل ہوئی۔ اسید بن حضیر (رض) نے کہا : اللہ تعالیٰ آپ کو بہترین جزا دے۔ اللہ کی قسم ! آپ کی وجہ سے کوئی (مشکل) معاملہ پیش نہیں آیا مگر اللہ نے اس میں نکلنے کا راستہ بنادیا اور مسلمانوں کے لیے اس میں برکت عطا کردی ۔

1028

(۱۰۲۹) قَالَ وَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ یَزِیدَ یَعْنِی ابْنَ الْہَادِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَقُولُ : ((مَا نَہَیْتُکُمْ عَنْہُ فَاجْتَنِبُوہُ ، وَمَا أَمَرْتُکُمْ بِہِ فَافْعَلُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ ، فَإِنَّمَا أَہْلَکَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ کَثْرَۃُ مَسَائِلِہِمْ وَاخْتِلاَفِہِمْ عَلَی أَنْبِیَائِہِمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ وَمُقْتَضَی مَذْہَبِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ فِیمَنْ لَمْ یَجِدْ مَائً وَلاَ تُرَابًا أَنْ لاَ یُصَلِّی فَإِنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا لِلْجُنُبِ طَہُورًا إِلاَّ الْمَائَ فَإِذَا لَمْ یَجِدْہُ قَالاَ لاَ یُصَلِّی۔ وَکَذَلِکَ فِیمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۳۲۷]
(١٠٢٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : جس چیز سے میں تم کو منع کر دوں، پس اس سے بچو اور جس چیز کا تم کو حکم دوں اپنی طاقت کے مطابق اس کو کرو۔ بیشک تم میں سے پہلے لوگ کثرت سوال اور نبیوں سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔
(ب) سیدنا عمر اور ابن مسعود (رض) کا مؤقف ہے کہ جسے پانی اور مٹی نہ ملے وہ نماز نہ پڑھے، ان کے نزدیک جنبی کے لیے طہارت کا ذریعہ صرف پانی ہے، جب کسی کو پانی نہ ملے تو ان کے نزدیک وہ نماز نہ پڑھے۔

1029

(۱۰۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ أَبُو الْحُسَیْنِ یَعْنِی الْجُرْجَانِیَّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ الْفَارِضَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : إِنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ لاَ یُصَلِّی؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : نَعَمْ إِنْ لَمْ أَجِدِ الْمَائَ شَہْرًا لَمْ أُصْلِّ ، لَوْ رَخَّصْتُ لَہُمْ فِی ہَذَا کَانَ إِذَا وَجَدَ أَحَدُہُمُ الْبَرْدَ قَالَ ہَکَذَا یَعْنِی التَّیَمُّمَ وَصَلَّی۔ قُلْتُ : فَأَیْنَ قَوْلُ عَمَّارٍ لِعُمَرَ؟ قَالَ : إِنِّی لَمْ أَرَ عُمَرَ قَنِعَ بِقَوْلِ عَمَّارٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۳۹]
(١٠٣٠) سیدنا ابو وائل کہتے ہیں کہ ابو موسیٰ (رض) نے سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے کہا : اگر وہ پانی نہ پائے وہ نماز نہیں پڑھے گا، سیدنا عبداللہ (رض) نے کہا : جی ہاں، اگر میں ایک ماہ بھی پانی نہ پاؤں تو نماز نہیں پڑھوں گا ۔ اگر میں ان کو اس میں رخصت دوں تو جب ان میں سے کوئی ایک سردی محسوس کرے یعنی اس طرح تیمم کرے گا اور نماز پڑھ لے گا ۔ میں نے کہا : سیدنا عمر (رض) سے عمار (رض) کا قول کہاں گیا ؟ انھوں نے کہا : میں نہیں دیکھتا کہ سیدنا عمر (رض) نے عمار (رض) کے قول پر قناعت کی ہو۔

1030

(۱۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَمِّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاشِحِیُّ أَبُو أَیُّوبَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی عَلِیٍّ الْحَافِظُ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَمُسَدَّدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ-ﷺ- یَقُولُ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ، وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی، فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ ، وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُہَا أَوِ امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ لَیْسَ فِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ : أَیُّہَا النَّاسُ ۔ وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۳۸]
(١٠٣١) سیدنا عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ” اے لوگو ! اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور آدمی کے لیے وہی ہے جو اس نے نیت کی، جس نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کی طرف ہے کہ اس کو حاصل کرلے گا یا عورت کی طرف کہ اس سے شادی کرلے گا تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔
(ب) سلیمان بن حرب کی حدیث میں ” أَیُّہَا النَّاسُ “ کے الفاظ نہیں ہے۔

1031

(۱۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ یَعْنِی الْعَبْدِیَّ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فِی حَاجَۃٍ لاِبْنِ عُمَرَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَضَی ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَہُ مِنَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَکَانَ مِنْ حَدِیثِہِ یَوْمَئِذٍ أَنْ قَالَ : مَرَّ رَجُلٌ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی سِکَّۃٍ مِنَ السِّکَکِ ، وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ مِنْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ السَّلاَمَ حَتَّی إِذَا کَادَ الرَّجُلُ أَنْ یَتَوَارَی مِنَ السِّکَّۃِ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ عَلَی الْحَائِطِ ، فَمَسَحَ وَجْہَہُ ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ ضَرْبَۃً أُخْرَی فَمَسَحَ ذِرَاعَیْہِ ، ثُمَّ رَدَّ عَلَی الرَّجُلِ السَّلاَمَ وَقَالَ : ((إِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ السَّلاَمَ إِلاَّ أَنِّی لَمْ أَکُنْ عَلَی طُہْرٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَہُوَ أَتَّمُہُمَا۔ [منکر]
(١٠٣٢) نافع نے بیان کیا کہ میں سیدنا ابن عمر (رض) کے ساتھ ابن عباس (رض) کی طرف کسی کام کیلئے گیا، جب آپ (رض) نے اپنی حاجت کو پورا کر لیاتو انھوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ کی کسی گلی میں قضائے حاجت یا پیشاب کے لیے نکلے، ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، اپنے چہرے کا ایک مرتبہ مسح کیا، پھر دوسری مرتبہ ہتھیلیوں کو مارا اور اپنے بازوؤں کا کہنیوں تک مسح کیا اور فرمایا : مجھے کسی نے منع نہیں کیا تھا کہ میں تیرے سلام کا جواب دوں مگر میرا وضو نہیں تھا یا فرمایا : میں طاہر نہیں تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، قریب تھا کہ وہ گلی میں چھپ جاتا۔

1032

(۱۰۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یُعْجِبُہُ التَّیَمُّنُ فِی تَنَعُّلِہِ وَتَرَجُّلِہِ وَطُہُورِہِ، وَفِی شَأْنِہِ کُلِّہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحَوْضِیِّ وَحَدِیثِ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ عَنْ عَنْ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٠٣٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دائیں طرف سے کام (کی ابتدا) کرنا بہت اچھا لگتا تھا، مثلاً جوتا پہننے میں ، کنگھی کرنے میں ، وضو کرنے میں اور اپنے تمام کاموں میں۔

1033

(۱۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِی رَجَائٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ الْخُزَاعِیُّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -رَأَی رَجُلاً مُعْتَزِلاً لَمْ یُصَلِّ فِی الْقَوْمِ فَقَالَ : ((یَا فُلاَنُ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّیَ فِی الْقَوْمِ؟))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ وَلاَ مَائَ ۔ فَقَالَ : ((عَلَیْکَ بِالصَّعِیدِ فَإِنَّہُ یَکْفِیکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۴۱]
(١٠٣٤) عمران بن حصین خزاعی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو الگ بیٹھا ہوا تھا ۔ اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی، آپ نے فرمایا : ” اے فلاں ! کس چیز نے تم کو منع کیا تھا کہ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھو ؟ اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی تھا اور پانی نہیں تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مٹی کو لازم پکڑتا وہ تجھے کافی تھی۔

1034

(۱۰۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ ذَرٍّ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ لَہُ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ : تَذْکُرُ إِذْ کُنَّا فِی سَرِیَّۃٍ فَأَجْنَبْنَا فَتَمَرَّغْنَا فِی التُّرَابِ ، فَأَتَیْنَا النَّبِیَّ -ﷺ -فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : ((إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ ہَذَا))۔ وَوَصَفَ ذَلِکَ یَعْنِی التَّیَمُّمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی أَکْثَرِ النُّسَخِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح]
(١٠٣٥) ابن عبد الرحمن بن ابزیٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں سیدنا عمر (رض) بن خطاب کی خدمت میں حاضر ہوا ، انھیں سیدنا عمار بن یاسر (رض) نے کہا : آپ کو یاد ہے جب ہم ایک سریہ میں تھے، ہم جنبی ہوگئے تو میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، پھر ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے ۔ ہم نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تجھ کو اس طرح کافی تھا اور تیمم کا طریقہ بیان کیا۔ “

1035

(۱۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ : أَجْنَبْتُ فِی الرَّمْلِ فَتَمَعَّکْتُ تَمَعُّکَ الدَّابَّۃِ ، ثُمَّ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : ((کَانَ یَکْفِیکَ مِنْ ذَلِکَ التَّیَمُّمُ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٠٣٦) سیدنا عمار (رض) سے روایت ہے کہ میں ” رمل “ جگہ میں جنبی ہوگیا تو میں چوپائے کی طرح لوٹ پوٹ ہوا، پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تجھ کو تیمم کافی تھا۔ “

1036

(۱۰۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ: شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ وَلَیْسَ ہُوَ الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : أُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ فِی الْمُسَافِرِ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ حَتَّی تَغْتَسِلُوا} قَالَ : إِذَا أَجْنَبَ فَلَمْ یَجِدِ الْمَائَ تَیَمَّمَ وَصَلَّی حَتَّی یُدْرِکَ الْمَائَ ، فَإِذَا أَدْرَکَ الْمَائَ اغْتَسَلَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٠٣٧) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت { وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ حَتَّی تَغْتَسِلُوا } مسافر کے متعلق نازل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص جنبی ہوجائے اور وہ پانی نہ پائے تو تیمم کرے اور نماز پڑھے ۔ جب پانی مل جائے تو غسل کرلے۔

1037

(۱۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیُّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ : إِنَّا نَکُونُ فِی الرَّمْلِ وَفِینَا الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ وَالنُّفَسَائُ ، فَیَأْتِی عَلَیْنَا أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ لاَ نَجِدُ الْمَائَ ۔ قَالَ : ((عَلَیْکَ بِالتُّرَابِ))۔ یَعْنِی التَّیَمُّمَ۔ ہَذَا حَدِیثٌ یُعْرَفُ بِالْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرٍو۔ (ج) وَالْمُثَنَّی غَیْرُ قَوَّیٍّ۔ وَقَدْ رَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَمْرٍو إِلاَّ أَنَّہُ خَالَفَہُ فِی الإِسْنَادِ فَرَوَاہُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَاخْتَصَرَ الْمَتْنَ فَجَعَلَ السُّؤَالَ عَنِ الرَّجُلِ لاَ یَقْدِرُ عَلَی الْمَائِ أَیُجَامِعُ أَہْلَہُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو یعلیٰ ۵۸۷۰]
(١٠٣٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : ہم ” رمل “ جگہ میں تھے اور ہم میں حائضہ، جنبی اور نفاس والی عورتیں موجود تھیں۔ ہم پر چار ماہ ایسے آئے کہ ہم نے پانی نہیں پایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مٹی کو لازم پکڑتے یعنی تیمم کرتے۔ “
(ب) اس حدیث میں مثنی راوی قوی نہیں ہے۔ (ج) یہ روایت حجاج بن ارطاۃ نے بیان کی ہے۔ صرف سند میں اختلاف ہے یعنی عن عمرو عن أبیہ عن جدہ۔ اس میں اس شخص کے متعلق سوال ہے جس کے پاس پانی نہ ہو، کیا وہ اپنی بیوی سے مجامعت کرسکتا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

1038

(۱۰۳۹) وَرَوَاہُ أَبُو الرَّبِیعِ السَّمَّانُ : أَشْعَثُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ أَعْرَابًا أَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ -فَقَالُوا: یَارَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَکُونُ فِی ہَذِہِ الرِّمَالِ، لاَ نَقْدِرُ عَلَی الْمَائِ، وَلاَ نَرَی الْمَائَ ثَلاَثَۃَ أَشْہُرٍ أَوْ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ -شَکَّ أَبُو الرَّبِیعِ- وَفِینَا النُّفَسَائُ وَالْحَائِضُ وَالْجُنُبُ۔ قَالَ: ((عَلَیْکَ بِالأَرْضِ))۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ السَّمَّانُ فَذَکَرَہُ۔ (ج) وَأَبُو الرَّبِیعِ السَّمَّانُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جدًا]
(١٠٣٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ کچھدیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم ریت والے علاقے میں ہوتے ہیں، ہم پانی پر قدرت نہیں رکھتے اور نہ ہی تین ماہ یا چار ماہ تک پانی نہیں پاتے ( ابو ربیع کو شک ہے) اور ہمارے اندر نفاس والی عورتیں، حائضہ اور جنبی ہوتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” زمین (مٹی) کو لازم پکڑو۔ “
(ب) ابو ربیع سمان ضعیف ہے۔

1039

(۱۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ قُلْتُ لِسُفْیَانَ : إِنَّ أَبَا الرَّبِیعِ رَوَی عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی الرَّجُلِ یَعْزُبُ فِی إِبِلِہِ۔ فَقَالَ سُفْیَانُ : إِنَّمَا جَائَ بِہَذَا الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، وَإِنَّمَا قَالَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ یَقُولُہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ قُلْتُ لِسُفْیَانَ : إِنَّ شُعْبَۃَ رَوَاہُ ہَکَذَا عَنْ جَابِرٍ۔ فَقَالَ : إِنَّ شُعْبَۃَ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْحِفْظِ وَالصِّدْقِ وَلَمْ یَکُنْ مِمَّنْ یُرِیدُ الْبَاطِلَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ إِنَّمَا سَمِعَہُ مِنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ عَمْرٍو کَذَلِکَ رَوَاہُ سَعْدُ بْنُ الصَّلْتِ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۱/۳۷۸]
(١٠٤٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے اس شخص کے متعلق روایت ہے جو اپنے اونٹوں میں الگ رہتا تھا۔ سفیان کہتا ہے کہ مثنی بن صباح نے عمرو بن شعیب سے نقل کیا ہے کہ عمرو بن دینار کہتے ہیں : میں نے جابر بن زید کو کہتے ہوئے سنا کہ علی کہتے ہیں کہ میں نے سفیان سے کہا کہ شعبہ نے اس طرح جابر (رض) سے نقل کیا ہے۔ انھوں نے کہا : شعبہ حفاظ اور اہل صدق میں سے ہے، اس کی مراد باطل نہ تھی۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ اس روایت کو ابن ابی عروبہ سے ضعیف سند کے ساتھبیان کیا گیا ہے۔

1040

(۱۰۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَمَۃَ الأَفْطَسُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ الأَعْرَابُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -فَقَالُوا : إِنَّا نَکُونُ بِالرَّمْلِ وَإِنَّا نَعْزُبُ عَنِ الْمَائِ الشَّہْرَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ ، وَفِینَا الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ۔ فَقَالَ : ((عَلَیْکُمْ بِالتُّرَابِ))۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَمَۃَ الأَفْطَسُ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ جدًا أخرجہ ابن عدی ۴/۱۹۶]
(١٠٤١) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ کچھ دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : ہم ریت والی جگہ میں ہوتے ہیں اور ہم پانی سے دو ، تین ماہ دور رہتے ہیں اور ہمارے اندر جنبی اور حائضہ ہوتیں ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مٹی کو لازم پکڑو۔ “

1041

(۱۰۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بِنَی عَامِرٍ قَالَ : دَخَلْتُ فِی الإِسْلاَمِ فَہَمَّنِی دِینِی فَأَتَیْتُ أَبَا ذَرٍّ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ : إِنِّی اجْتَوَیْتُ الْمَدِینَۃَ ، فَأَمَرَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِذَوْدٍ وَبِغَنَمٍ ، فَقَالَ لِی : ((اشْرَبْ مِنْ أَلْبَانِہَا))۔ قَالَ حَمَّادٌ وَأَشُکُّ فِی : أَبْوَالِہَا ۔ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ : فَکُنْتُ أَعْزُبُ عَنِ الْمَائِ وَمَعِی أَہْلِی ، فَتُصِیبُنِی الْجَنَابَۃُ فَأُصَلِّی بِغِیْرِ طُہُورٍ ، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -بِنِصْفِ النَّہَارِ وَہُوَ فِی رَہْطٍ مِنْ أَصْحَابِہِ وَہُوَ فِی ظِلِّ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : أَبُو ذَرٍّ؟ ۔ فَقُلْتُ : نَعَمْ ، ہَلَکْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ((وَمَا أَہْلَکَکَ؟))۔ قُلْتُ : إِنِّی کُنْتُ أَعْزُبُ عَنِ الْمَائِ وَمَعِی أَہْلِی ، فَتُصِیبُنِی الْجَنَابَۃُ ، فَأُصَلِّی بِغِیْرِ طُہُورٍ ، فَأَمَرَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِمَائٍ ، فَجَائَ تْ بِہِ جَارِیَۃٌ سَوْدَائُ بِعُسٍّ یَتَخَضْخَضُ مَا ہُوَ بِمَلآنَ ، فَتَسَتَّرْتُ إِلَی بَعِیرٍ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((یَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّ الصَّعِیدَ الطَّیِّبَ طَہُورٍ وَإِنْ لَمْ تَجِدِ الْمَائَ إِلَی عَشْرِ سِنِینَ ، فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّہُ جِلْدَکَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳۳]
(١٠٤٢) سیدنا ابو قلابہ بنی عامر قبیلے کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اسلام میں داخل ہوا تو میرے دین نے مجھے فکر میں ڈال دیا، میں ابو ذر (رض) کے پاس آیا۔ ابو ذر (رض) نے کہا : مدینہ کی آب وہوا کو میں نے اپنے لیے ناموافق پایا، مجھ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ اور بکریوں کا حکم دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کا پیشاب پی۔ حماد کہتے ہیں : مجھے شک ہے کہ اس میں پیشاب کا بیان ہے یا نہیں ۔ ابوذر (رض) نے کہا : میں پانی سے دور تھا اور میرے ساتھ میری بیوی تھی میں جنبی ہوگیا تو میں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی، میں دوپہر کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ کے ساتھ مسجد کے سایہ میں تشریف فرما تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو ذر ! میں نے کہا : جی اے اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس چیز نے تجھے ہلاک کردیا ؟ میں نے کہا : میں پانی سے دور تھا اور میری بیوی میرے ساتھ تھی، میں جنبی ہوگیا ۔ میں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے پانی لانے کا حکم دیا، سیاہ رنگ کی لونڈی برتن لے کر آئی جس میں پانی چھلک رہا تھا۔ میں نے اونٹ کی اوٹ میں پردہ کیا اور غسل کیا، پھر میں آیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو ذر ! پاک مٹی پاک کرنے والی ہے اگرچہ تجھے دس سال بھی پانی نہ ملے۔ جب پانی مل جائے تو اپنی جسمپر ڈالو۔

1042

(۱۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -فَقَالَ : الرَّجُلُ یَغِیبُ لاَ یَقْدِرُ عَلَی الْمَائِ أَیُصِیبُ أَہْلَہُ ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ وَمِثْلُ ہَذَا بِالشَّوَاہِدِ یَقْوَی۔ وَحَدِیثُ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ الثَّابِتُ عَنْہُمَا شَاہِدٌ لِہَذَیْنِ۔ [منکر۔ أخرجہ احمد ۲/۲۲۵]
(١٠٤٣) عمرو بن شعیب اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : کوئی شخص کسی دور جگہ میں ہو جہاں پانی نہ ہو تو کیا وہ اپنی بیوی سے جماع کرلے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں۔

1043

(۱۰۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عَمِّہِ : قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَغِیبُ عَنِ الْمَائِ وَمَعِی أَہْلِی أَفَأُصِیبُ مِنْہَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَغِیبُ أَشْہُرًا۔ فَقَالَ : ((وَإِنْ مَکَثْتَ ثَلاَثَ سِنِینَ))۔ یُقَالُ عَمُّہُ حَکِیمُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ النُّمَیْرِیُّ۔ [ضعیف]
(١٠٤٤) معاویہ بن حکیم اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں پانی سے دور ہوتا ہوں اور میرے ساتھ میری اہلیہ ہوتی ہے کیا میں اس سے جماع کرسکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں کئی مہینے غائب رہتا ہوں (یعنی گھر سے باہر رہتا ہوں) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگرچہ تو تین سال بھی رہے۔ اس کے چچا کا نام حکیم بن معاویہ نمیری تھا۔

1044

(۱۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ أَصَابَ مِنْ جَارِیَتِہِ وَأَنَّہُ تَیَمَّمُ فَصَلَّی بِہِمْ وَہُوَ مُتَیَمِّمٌ۔ وَأَمَّا غَسْلُ الْفَرْجِ وَالْکَلاَمُ فِی رُطُوبَۃِ فَرْجِ الْمَرْأَۃِ فَقَدْ نَقَلْنَاہُ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ فِی بَابِ الأَنْجَاسِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱/۳۶]
(١٠٤٥) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ اپنی لونڈی کے پاس گئے، پھر انھوں نے تیمم کیا اور تیمم کی حالت میں ہی نماز پڑھائی۔

1045

(۱۰۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : کُنَّا فِی سَفَرٍ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ -وَإِنَّا سِرْنَا لَیْلَۃً حَتَّی إِذَا کُنَّا فِی آخِرِ اللَّیْلِ وَقَعْنَا فِی تِلْکَ الْوَقْعَۃِ -وَلاَ وَقْعَۃَ أَحْلَی عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْہَا قَالَ -فَمَا أَیْقَظَنَا إِلاَّ حَرُّ الشَّمْسِ ، وَکَانَ أَوَّلَ مِنَ اسْتَیْقَظَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ -یُسَمِّیہِمْ عَوْفٌ -ثُمَّ کَانَ الرَّابِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ -إِذَا نَامَ لَمْ یُوقِظْہُ أَحَدٌ حَتَّی یَکُونَ ہُوَ الْمُسْتَیْقِظَ ، لأَنَّا لاَ نَدْرِی مَا یَحْدُثُ لَہُ فِی نَوْمِہِ -قَالَ -فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ عُمَرُ وَرَأَی مَا أَصَابَ النَّاسَ -وَکَانَ رَجُلاً أَجْوَفَ جَلِیدًا -کَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَہُ بِالتَّکْبِیرِ قَالَ فَمَا زَالَ یُکَبِّرُ وَیَرْفَعُ صَوْتَہُ بِالتَّکْبِیرِ حَتَّی اسْتَیْقَظَ لِصَوْتِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ شَکَوْنَا إِلَیْہِ الَّذِی أَصَابَنَا فَقَالَ : ((لاَ ضَیْرَ)) أَوْ ((لاَ ضَرَرَ))۔ شَکَّ عَوْفٌ فَقَالَ : ((ارْتَحِلُوا))۔ فَارْتَحَلَ النَّبِیُّ -ﷺ - وَسَارَ غَیْرَ بَعِیدٍ فَنَزَلَ ، فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ وَنَادَی بِالصَّلاَۃِ ، وَصَلَّی بِالنَّاسِ ، فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلاَتِہِ إِذَا رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ لَمْ یُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ : ((مَا مَنَعَکَ یَا فُلاَنُ أَنْ تُصَلِّیَ مَعَ الْقَوْمِ؟))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ وَلاَ مَائَ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((عَلَیْکَ بِالصَّعِیدِ فَإِنَّہُ یَکْفِیکَ))۔ قَالَ : فَسَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَشَکَا إِلَیْہِ النَّاسُ الْعَطَشَ قَالَ فَنَزَلَ فَدَعَا فُلاَنًا -یُسَمِّیہِ عَوْفٌ -وَدَعَا عَلِیًّا فَقَالَ : ((اذْہَبَا فَابْتَغِیَا لَنَا الْمَائَ))۔ فَانْطَلَقَا فَإِذَا ہُمَا بِامْرَأَۃٍ بَیْنَ مَزَادَتَیْنِ أَوْ سَطِیحَتَیْنِ مِنْ مَائٍ عَلَی بَعِیرٍ لَہَا قَالَ فَقَالاَ لَہَا : أَیْنَ الْمَائُ؟ قَالَتْ : عَہْدِی بِالْمَائِ أَمْسِ ہَذِہِ السَّاعَۃَ ، وَنَفَرُنَا خُلُوفٌ -قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ : یَعْنِی عِطَاشٌ - قَالَ فَقَالاَ لَہَا : انْطَلِقِی إِذًا۔ فَقَالَتْ : إِلَی أَیْنَ؟ فَقَالاَ : إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَتْ : ہُوَ الَّذِی یُقَالُ لَہُ الصَّابِئُ؟ قَالاَ : ہُوَ الَّذِی تَعْنِینَ فَانْطَلِقِی۔ قَالَ : فَجَائَ ا بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَحَدَّثَاہُ الْحَدِیثَ ، فَاسْتَنْزَلَہَا عَنْ بَعِیرِہَا ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِإِنَائٍ فَأَفْرَغَ فِیہِ مِنْ أَفْوَاہِ الْمَزَادَتَیْنِ أَوِ السَّطِیحَتَیْنِ ، فَمَضْمَضَ فِی الْمَائِ وَأَعَادَہُ فِی أَفْوَاہِ الْمَزَادَتَیْنِ أَوِ السَّطِیحَتَیْنِ ثُمَّ أَوْکَأَ أَفْوَاہَہُمَا ، وَأَطْلَقَ الْعَزَالِیَ ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : ((اشْرَبُوا اسْتَقُوا))۔ فَاسْتَقَی مَنْ شَائَ ، وَشَرِبَ مَنْ شَائَ۔ قَالَ وَکَانَ آخِرَ ذَلِکَ أَنْ أَعْطَی الَّذِی أَصَابَتْہُ الْجَنَابَۃُ إِنَائً مِنْ مَائٍ فَقَالَ : اذْہَبْ فَأَفْرِغْہُ عَلَیْکَ ۔ وَہْیَ قَائِمَۃٌ تُبْصِرُ مَا یُفْعَلُ بِمَائِہَا قَالَ وَایْمُ اللَّہِ مَا أَقْلَعَ عَنْہَا حِینَ أَقْلَعَ وَإِنَّہُ یُخَیَّلُ إِلَیْنَا أَنَّہَا أَمْلأُ مِنْہَا حِینَ ابْتَدَأَ فِیہَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((اجْمَعُوا لَہَا))۔ فَجَمَعُوا لَہَا مِنْ بَیْنِ دُقَیِّقَۃٍ وَسُوَیِّقَۃٍ حَتَّی جَمَعُوا لَہَا طَعَامًا ، وَجَعَلُوہُ فِی ثَوْبِہَا فَحَمَلُوہُ وَوَضَعُوہُ بَیْنَ یَدَیْہَا ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((تَعْلَمِینَ وَاللَّہِ إِنَّا مَا رَزَأْنَا مِنْ مَائِکِ شَیْئًا ، وَلَکِنَّ اللَّہَ ہُوَ الَّذِی سَقَانَا))۔ قَالَ : فَأَتَتْ أَہْلَہَا وَقَدِ احْتَبَسَتْ عَلَیْہِمْ فَقَالُوا لَہَا : مَا حَبَسَکِ یَا فُلاَنَۃُ؟ قَالَتْ : الْعَجَبُ أَتَانِی رَجُلاَنِ فَذَہَبَا بِی إِلَی ہَذَا الصَّابِئِ ، فَفَعَلَ بِمَائِی کَذَا وَکَذَا لِلَّذِی کَانَ ، فَوَاللَّہِ إِنَّہُ لأَسْحَرُ مِنْ بَیْنِ ہَذِہِ وَہَذِہِ أَوْ إِنَّہُ لَرَسُولُ اللَّہِ حَقًّا۔ قَالَ : فَکَانَ الْمُسْلِمُونَ یُغِیرُونَ عَلَی مَنْ حَوْلِہَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَلاَ یُصِیبُونَ الصِّرْمَ الَّذِی ہِیَ فِیہِ ، فَقَالَتْ یَوْمًا لِقَوْمِہَا : إِنَّ ہَؤُلاَئَ الْقَوْمَ عَمْدًا یَدَعُونَکُمْ ، ہَلْ لَکُمْ فِی الإِسْلاَمِ؟ فَأَطَاعُوہَا فَجَائُوا جَمِیعًا فَدَخَلُوا فِی الإِسْلاَمِ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ۔
(١٠٤٦) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں ساری رات چلے۔ رات کے آخری حصے میں ہم منزل پر پہنچے۔ ہم پڑاؤ کے لیے ٹھہر گئے اور مسافر کے لیے اس سے میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ ہمیں سورج کی گرمی نے بیدار کیا جو پہلے بیدار ہوا وہ فلاں اور فلاں تھا (سیدنا عوف (رض) نے ان کا نام بھی لیا ہے) پھر چوتھے سیدنا عمر بن خطاب (رض) تھے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بھی بیدار نہیں کرتا تھا بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود ہی بیدار ہوتے۔ اس لیے کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نیند میں کیا نئی بات ہوتی تھی۔ راوی کہتا ہے : جب عمر (رض) بیدار ہوئے اور دیکھا جو لوگوں سے معاملہ پیش آیا تو ایک موٹا آدمی تھا۔ اس نے تکبیر اونچی آواز سے کہی، وہ تکبیر کہتا رہا اور اپنی آواز بلند کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اس کی آواز پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوگئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی جو ہمارے ساتھ واقعہ پیش تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی نقصان کی بات نہیں (عوف (رض) کو شک ہے ضَیْر کے الفاظ کہے یا ضَرَرَ کے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوچ کرو ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کیا اور تھوڑی دیرچلے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے، پانی منگوایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور نماز کے لیے اذان کہی اور لوگوں کو نماز پڑھائی ۔ جب نماز سے پھرے تو دیکھا ایک شخص الگ بیٹھا ہوا تھا اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! آپ کو کس چیز نے منع کیا تھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی تھا اور پانی نہیں تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مٹی کو لازم پکڑ وہ تجھے کافی ہے۔ راوی کہتا ہے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے لوگوں نے پیاس کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں کو بلایا ( عوف (رض) نے ان کا نام بھی لیا ہے) اور علی (رض) کو بلایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں جاؤ ہمارے لیے پانی تلاش کرو ۔ ہم چلے اچانکہم ایسی عورت کے پاسپہنچے جو اپنے اونٹ پر دو مٹکوں کے درمیان تھی ۔ انھوں نے کہا : پانی کہاں ہے ؟ اس نے کہا : کل اس وقت پانی کی جگہ کو میں نے چھوڑا، ہماری جماعت پیچھے ہے۔ عبد الوہاب کہتے ہیں : یعنی وہ پیاسے ہیں، ان دونوں نے اس کو کہا : تم ہمارے ساتھ آؤ۔ اس نے کہا : کہاں ؟ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں۔ اس نے کہا : یہ وہی ہے جس کو صابی کہا جاتا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں وہی جو تو مراد لے رہی ہے۔ تو چل وہ دونوں اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے آئے اور انھوں نے اس کی باتیں بیان کیں اور اس کو اونٹ پر بیٹھنے کے لیے کہا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک برتن منگوایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مٹکوں کے منہ سے پانی نکلا، پانی میں کلی کی اور دوبارہ اس کو مٹکوں میں لوٹا دیا۔ پھر ان کے منہ کو بند کردیا اور اس کے پانی کے نکلنے کے سوراخ کو کھول دیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو فرمایا : پیو اور پلاؤ تو جس نے چاہا پیا اور جس نے چاہا پلایا اور آخر میں جس شخص کو جنابت تھی اس کو ایک برتن میں پانی دیا اور کہا : اپنے بدن پر اس پانی کو بہاؤ، وہ عورت اس کیفیت کو دیکھ رہی تھی اور اپنے پانی کے ساتھ ہونے والی حالت بھی دیکھ رہی تھی ۔ راوی کہتا ہے : قسم ہے اس شخص نے ضرورت کے مطابق پانی استعمال کیا اور یہیدکھائی دیتا تھا کہ وہ برتن پہلے سے زیادہ بھرا ہوا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس عورت کے لیے کچھ کھانے پینے کی اشیاء جمع کی جائیں تو انھوں نے اس کے لیے آٹا اور ستو جمعکر کے اس کے لیے کھانے کا سامان تیار کردیا اور اس کھانے کو کپڑے میں ڈال کر اس کے سامنے رکھ دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس عورت کو مخاطب کر کے فرمانے لگے : اللہ کی قسم ! تو جانتی ہے تیرے پانی کو ہم نے کم نہیں کیا لیکن اللہ نے ہم کو پلایا۔ یہ عورت اپنے علاقے میں کچھ دیر سے پہنچی تو اہل قبیلہ نے کہا : کس چیز نے تجھے دیر کروائی تو اس عورت نے حیرت زدہ ہو کر کہا : دو آدمی میرے پاس آئے اور مجھے اس صابی (نعوزب اللہ) کے پاس لے گئے ۔ پھر اس عورت نے سارا واقعہ سنالیا اور کہنے لگی : قسم ہے یہ اس علاقے میں سب سے بڑا جادو گر ہے یا سچا رسول ہے۔ راوی کہتا ہے : بعد میں مسلمان ان کے علاقہ کے ارد گرد مشرکین پر حملہ کرتے تھے تو ان کے علاقے ہاتھ تک نہ لگاتے تھے تو اس عورت نے قبیلے والوں کہا : یہ قوم جان بوجھ کر تم کو چھوڑتے ہیں۔ کیا تم کو پسند نہیں کہ تم مسلمان ہو جاؤقوم ان کی بات مان کر تمام کے تمام مسلمان ہوگئی۔

1046

(۱۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ النَّیْسَابُورِیُّ وَہُوَ أَخُو أَبِی عَمْرِو بْنِ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَائٍ یَقُولُ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی مَسِیرٍ فَأَدْلَجُوا لَیْلَتَہُمْ حَتَّی إِذَا کَانُوا فِی وَجْہِ الصُّبْحِ عَرَّسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَغَلَبَتْہُمْ أَعْیُنُہُمْ حَتَّی ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ ، فَکَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَیْقَظَ مِنْ مَنَامِہِ أَبُو بَکْرٍ ، وَکَانَ لاَ یُوقِظُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مِنْ مَنَامِہِ أَحَدٌ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ النَّبِیُّ -ﷺ -فَاسْتَیْقَظَ عُمَرُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِہِ فَجَعَلَ یُکَبِّرُ وَیَرْفَعُ صَوْتَہُ حَتَّی اسْتَیْقَظَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ رَأَی الشَّمْسَ قَدْ بَزَغَتْ قَالَ : ((ارْتَحِلُوا))۔ فَسَارَ بِنَا حَتَّی ابْیَضَّتِ الشَّمْسُ ، فَنَزَلَ فَصَلَّی ، فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَلَمْ یُصَلِّ مَعَنَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((یَا فُلاَنُ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّیَ مَعَنَا؟))۔ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ۔ فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَیَمَّمَ بِالصَّعِیدِ ثُمَّ صَلَّی ، وَعَجَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فِی رُکُوبٍ بَیْنَ یَدَیْہِ لِطَلَبِ الْمَائِ ، وَکُنَّا قَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِیدًا ، فَبَیْنَمَا نَحْنُ نَسِیرُ إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَۃٍ سَادِلَۃٍ رِجْلَیْہَا بَیْنَ مَزَادَتَیْنِ ، فَقُلْنَا لَہَا : أَیْنَ الْمَائُ؟ فَقَالَتْ : أَیْہَاہْ أَیْہَاہْ لاَ مَائَ ۔ فَقُلْنَا : کُمْ بَیْنَ أَہْلِکِ وَبَیْنَ الْمَائِ؟ قَالَتْ : یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔ قُلْنَا : انْطَلِقِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَقَالَتْ : وَمَا رَسُولُ اللَّہِ؟ فَلَمْ نُمَلِّکْہَا مِنْ أَمْرِہَا شَیْئًا حَتَّی اسْتَقْبَلْنَا بِہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَحَدَّثَتْہُ بِمِثْلِ الَّذِی حَدَّثَتْنَا غَیْرَ أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ أَنَّہَا مُؤْتِمَۃٌ ، فَأَمَرَ بِمَزَادَتَیْہَا فَمَجَّ فِی الْعَزْلاَوَیْنِ الْعُلْیَاوَیْنِ ، فَشَرِبْنَا عِطَاشًا أَرْبَعِینَ رَجُلاً حَتَّی رَوِینَا وَمَلأْنَا کُلَّ قِرْبَۃٍ مَعَنَا وَإِدَاوَۃٍ ، وَغَسَلْنَا صَاحِبَنَا غَیْرَ أَنَّا لَمْ نَسْقِ بَعِیرًا وَہِیَ تَکَادُ تَنُضُّ مِنَ الْمِلْئِ ، ثُمَّ قَالَ لَنَا : ((ہَاتُوا مَا عِنْدَکُمْ))۔ فَجَمَعْنَا لَہَا مِنَ الْکِسَرِ وَالتَّمْرِ حَتَّی صَرَّ لَہَا صُرَّۃً فَقَالَ لَہَا : ((اذْہَبِی فَأَطْعِمِی ہَذَا عِیَالَکِ ، وَاعْلَمِی أَنَّا لَمْ نَرْزَأْ مِنْ مَائِکِ شَیْئًا))۔ فَلَمَّا أَتَتْ أَہْلَہَا قَالَتْ : لَقَدْ لَقِیتُ أَسْحَرَ النَّاسِ أَوْ ہُوَ نَبِیٌّ کَمَا زَعَمُوا۔ فَہَدَی اللَّہُ ذَلِکَ الصِّرْمَ بِتِلْکَ الْمَرْأَۃِ فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِیدِ عَنْ سَلْمِ بْنِ زَرِیرٍ۔
(١٠٤٧) عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ایک رات وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھے۔ جب صبح ہونے کے قریب تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑاؤ ڈالا۔ تمام لوگ سو گئے یہاں تک کہ سورج بلند ہونے لگا، سب سے پہلے سیدنا ابوبکر (رض) کی آنکھ کھلی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بیدار نہ کرتا تھا ۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود جاگتے، پھر سیدنا عمر (رض) اٹھے تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کے قریب بیٹھ کر اونچی آواز سے تکبیر کہنے لگے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھ کھلی تو دیکھا کہ سورج چمک رہا ہے تو فرمایا : یہاں سے کوچ کرو، صحابہ کرام نے وہاں سے کوچ کیا یہاں تک کہ سورج سفید ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑاؤ ڈالا اور نماز پڑھی، اسی دوران ایک شخص نے ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم نے نماز کیوں نہیں پڑھی تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ تم تیمم کر کے نماز پڑھو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چند شہسواروں کے ساتھ پانی ڈھونڈنے کے لیے بھیجا، اس حال میں کہ ہم شدید پیاسے تھے۔ ابھی ہم پانی کی تلاش میں تھے کہ ایک عورت پر نظر پڑی، جس کے سر پر دو مشکیزے تھے ۔ ہم نے اس سے پوچھا : پانی کہاں ہے ؟ اس نے کہا : اوہ یہاں پانی کہاں سے آیا ۔ ہم نے کہا : تمہاری علاقے اور پانی کے درمیان کتنا فاصلہ ہے ؟ تو اس نے کہا : ایک دن اور ایک رات۔ صحابہ نے کہا : تو ہمارے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چل۔ اس نے کہا : کیا رسول اللہ کے پاس ؟ ہم نے اس سے کچھ گفتگو نہ کی اور اسے آپ کے پاس لے آئے، اس نے پھر وہی بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دہرائی اور یہ بھی کہا کہ لوگ میرے انتظار میں ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے دونوں مشکیزوں کو اتروایا اور ان کا منہ کھول کر اس میں لعاب ڈالا تو ہم چالیس پیاسے لوگوں نے اس قدر پیا کہ ہم سیر ہوگئے اور تمام برتن بھر لیے اور اس جنبی کو بھی غسل کروادیا، لیکن ہم نے کسی بھی جانور کو پانی نہ پلایا اور مشکیزے پانی کی کثرت کی وجہ سے چھلکنے لگے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کہا، جو کچھ تمہارے پاس ہے لے آؤ ! تو ہم نے روٹی کے ٹکڑے اور کھجور جمع کر کے ایک تھیلے میں آپ کی خدمت میں پیش کردیے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے کہا : یہ لے جاؤ اور اہل خانہ کو کھلاؤ۔

1047

(۱۰۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ وَہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّاجِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِیُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ لِلرَّجُلِ : ((مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّیَ؟))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ۔ قَالَ : ((فَتَیَمَّمْ بِالصَّعِیدِ فَإِذَا فَرَغْتَ فَصْلِّ ، فَإِذَا أَدْرَکْتَ الْمَائَ فَاغْتَسِلْ))۔ وَذَکَرُوا الْحَدِیثَ۔ [صحیح]
(١٠٤٨) سیدنا عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص سے فرمایا : تجھے نماز پڑھنے سے کس چیز نے منع کیا تھا ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مٹی سے تیمم کر، جب فارغ ہوجائے تو نماز پڑھ اور پانی مل جائے تو غسل کر۔ “

1048

(۱۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : تَمَارَی ابْنُ مَسْعُودٍ وَعَمَّارٌ فِی الرَّجُلِ تُصِیبُہُ الْجَنَابَۃُ وَلاَ یَجِدُ الْمَائَ ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : لاَ یُصَلِّی حَتَّی یَجِدَ الْمَائَ ۔ وَقَالَ عَمَّارٌ : کُنْتُ فِی الإِبِلِ فَأَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ ، فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَی الْمَائِ فَتَمَعَّکْتُ کَمَا تَتَمَعَّکُ یَعْنِی الدَّوَابَّ ، ثُمَّ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ، فَقَالَ: ((إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ مِنْ ذَلِکَ التَّیَمُّمُ بِالصَّعِیدِ، فَإِذَا قَدَرْتَ عَلَی الْمَائِ اغْتَسَلْتَ))۔[صحیح لغیرہٖ]
(١٠٤٩) ناجیہ بن کعب کہتے ہیں کہ سیدنا ابن مسعود اور عمار (رض) نے اس شخص کے متعلق بحث و تکرار کی جو جنبی ہوگیا تھا اور پانی نہیں ملا تھا، سیدنا ابن مسعود (رض) نے فرمایا : وہ نماز نہیں پڑھے گا جب تک اسے پانی نہ ملے اور سیدنا عمار (رض) نے فرمایا : میں اونٹوں (کے باڑے) میں تھا ۔ میں جنبی ہوگیا ۔ میرے پاس پانی نہیں تھا۔ میں (مٹی میں) لوٹ پوٹ ہواجی سے چوپایہ کرتا ہے، پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (یہ واقعہ) ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پاک مٹی سے تیمم کافی تھا جب تجھے پانی مل جائے تو غسل کرلے۔ “

1049

(۱۰۵۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : اجْتَمَعَتْ غُنَیْمَۃٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ : یَا أَبَا ذَرٍّ ابْدُ فِیہَا ۔ فَبَدَوْتُ إِلَی الرَّبَذَۃِ ، فَکَانَتْ تُصِیبُنِی الْجَنَابَۃُ فَأَمْکُثُ الْخَمْسَ وَالسِّتَّ ، فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ : ((أَبُو ذَرٍّ))۔ فَسَکَتُّ فَقَالَ : ((ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ أَبَا ذَرٍّ ، لأُمِّکَ الْوَیْلُ))۔ فَدَعَا بِجَارِیَۃٍ فَجَائَ تْ بِعُسٍّ مِنْ مَائٍ ، فَسَتَرَنِی بِثَوْبِی ، وَاسْتَتَرْتُ بِالرَّاحِلَۃِ فَاغْتَسَلَتُ ، فَکَأَنِّی أَلْقَیْتُ عَنِّی جَبَلاً ، فَقَالَ : ((الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ إِلَی عَشْرِ سِنِینَ ، فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمْسِسْہُ جِلْدَکَ فَإِنَّ ذَلِکَ خَیْرٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٠٥٠) سیدنا ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مال غنیمت جمع ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر ! میں جنبی ہوگیا تو پانچ یا چھ دن ٹھہرا رہا، پھر میں رسول اللہ کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو ذر ! میں خاموش ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے ابو ذر ! تیری ماں تجھے گم پائے تیری ماں کیلئے ہلاکت ہو۔ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لونڈی کو بلایا وہ پانی کا ایک برتن لے کر آئی، اس نے مجھے اپنے کپڑے کے ساتھ پردہ کیا اور میں نے پالان سے پردہ کیا، پھر میں نے غسل کیا گویا مجھ سے پہاڑہٹ گیا ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے، اگرچہ دس سال نہ ملے اور جب تجھے پانی مل جائے اپنے جسم پر بہا ، یہ بہتر ہے۔

1050

(۱۰۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ … فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ وَقَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یَقُولُ: اجْتَمَعَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -غَنَمٌ مِنْ غَنَمِ الصَّدَقَۃِ۔ وَلَمْ یَذْکُرِ الإِبِلَ وَالْوَیْلَ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٠٥١) خالد حذاء نے اسی طرح بیان کیا ہے فرماتے ہیں : میں نے ابو ذر (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صدقہ کی بکریاں اکٹھی ہوئیں۔ ابوذر (رض) نے ” ابل “ اور ” ویل “ کا ذکر نہیں کیا۔ باقی اسی کے معنی میں ہے۔

1051

(۱۰۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((لاَ وُضُوئَ إِلاَّ مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِیحٍ))۔ وَالاِسْتِدْلاَلُ بِہَذَا الْحَدِیثِ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ لاَ یَصِحُّ وَلاَ بِحَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٠٥٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وضوصرف آواز سے یا بدبو سے ٹوٹتا۔
(ب) اس مسئلہ میں اس حدیث اور سیدنا ابو سعید (رض) والی روایت سے استدلال درست نہیں۔

1052

(۱۰۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی سِنَانٍ : ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ قَالَ عَلَی الْمِنْبَرِ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ إِلاَّ الْحَدَثُ))۔ وَلاَ أَسْتَحْیِیکُمْ مِمَّا لَمْ یَسْتَحِی مِنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -وَالْحَدَثُ أَنْ تَفْسُو أَوْ تَضْرُطَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَبَّانُ بْنُ عَلِیٍّ الْعَنَزِیُّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد اللہ فی زوائد المسند ۱/۱۳۸]
(١٠٥٣) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نماز کو حدث ختم کرتی ہے اور میں تم سے شرم محسوس نہیں کرتا (مسئلہ بیان کرنے میں) جس سے رسول اللہ نے شرم نہیں کی۔ حدث یہ ہے کہ بغیر آواز کے یا آواز کے ساتھ کوئی چیز خارج ہو۔

1053

(۱۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ یَعْنِی الأَحْوَلَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : یَتَیَمَّمُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ وَإِنْ لَمْ یُحَدِّثْ۔ إِسْنَادُہُ صَحِیحٌ۔ (ت) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [حسن۔ أخرجہ المؤلف فی المعرفۃ ۳۳۷]
(١٠٥٤) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہر نماز کے لیے تیمم کیا جائے گا، اگرچہ وہ بےوضو نہ ہوا ہو۔

1054

(۱۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَتَیَمَّمُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۱۸۴]
(١٠٥٥) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ ہر نماز کے لیے تیمم کرے گا۔

1055

(۱۰۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ کَانَ یُحْدِثُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ تَیَمُّمًا۔ وَکَانَ قَتَادَۃُ یَأْخُذُ بِہِ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق ۸۳۳]
(١٠٥٦) سیدنا قتادۃ (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا عمرو بن عاص (رض) جب بےوضو ہوتے تو ہر نماز کے لیے تیمم کرتے اور سیدنا قتادہ (رض) اسی کو بطور دلیل لیتے تھے۔

1056

(۱۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ لاَ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ بِالتَّیَمُّمِ إِلاَّ صَلاَۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ یَتَیَمَّمَ لِلصَّلاَۃِ الأُخْرَی۔ قَالَ عَلِیٌّ: الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ ضَعِیفٌ۔ قُلْتُ: وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ۔ [باطل]
(١٠٥٧) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ آدمی ایک تیمم سے ایک نماز پڑھے، پھر دوسری نماز کے لیے نیا تیمم کرے۔ (ب) علی کہتے ہیں کہ حسن بن عمارہ ضعیف ہے۔ (ج) میں کہتا ہوں کہ ابو یحییٰ حمانی نے حسن بن عمارہ سے روایت کیا ہے۔

1057

(۱۰۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُصَلِّی بِالتَّیَمُّمِ إِلاَّ صَلاَۃً وَاحِدَۃً۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ ابْنُ زَنْجَوَیْہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الْحَسَنِ۔ وَالْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [باطل]
(١٠٥٨) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک تیمم کے ساتھ ایک نماز پڑھی جائے۔ (ب) اسی طرح اس حدیث کو ابن زنجویہ نے عبدالرزاق سے، اس نے حسن سے روایت کیا ہے اور حسن بن عمارہ قابل حجت نہیں۔

1058

(۱۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَضَّلَنِی عَلَی الأَنْبِیَائِ))۔ أَوْ قَالَ : ((أُمَّتِی عَلَی الأُمَمِ بِأَرْبَعٍ : أَرْسَلَنِی إِلَی النَّاسِ کَافَّۃً ، وَجَعَلَ الأَرْضَ کُلَّہَا لِی وَلأُمَّتِی طَہُورًا وَمَسْجِدًا فَأَیْنَمَا أَدْرَکَتِ الرَّجُلَ مِنْ أُمَّتِی الصَّلاَۃُ فَعِنْدَہُ مَسْجِدُہُ وَعِنْدَہُ طَہُورِہِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ یَسِیرُ بَیْنَ یَدَیَّ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ یُقْذَفُ فِی قُلُوبِ أَعْدَائِی ، وَأُحِلَّتْ لِی الْغَنَائِمُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الأَشْعَثِ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱/۸]
(١٠٥٩) سیدنا ابو امامہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اللہ نے مجھے تمام انبیاء پر فضیلت دی ہے یا فرمایا : میری امت دوسری امتوں پر چار وجہ سے فضیلت رکھتی ہے : اللہ نے مجھے تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا اور اس نے تمام زمین میرے لیے اور میری امت کیلئے پاک اور مسجد بنادی ہے، میری امت میں سے جہاں بھی آدمی نماز کا وقت پالے تو اس کے پاس اس کی مسجد اور وضو ہے اور میں رعب سے مدد کیا گیا ہوں جو میرے آگے ایک ماہ کی مسافت سے چلتا ہے جو میرے دشمنوں کے دلوں میں رعب ڈالا جاتا ہے اور میرے لیے غنیمتیں حلال کی گئی ہیں۔

1059

(۱۰۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -عَامَ غَزْوَۃِ تَبُوکَ قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یُصَلِّی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ : ((لَقَدْ أُعْطِیتُ اللَّیْلَ خَمْسًا مَا أُعْطِیَہِنَّ أَحَدٌ کَانَ قَبْلِی))۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : ((وَجُعِلَتْ لِی الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَہُورًا أَیْنَمَا أَدْرَکَتْنِی الصَّلاَۃُ تَمَسَّحْتُ وَصَلَّیْتُ قَالَ وَالْخَامِسَۃُ قِیلَ لِی سَلْ فَإِنَّ کُلَّ نَبِیٍّ قَدْ سَأَلَ ، فَأَخَّرْتُ مَسْأَلَتِی إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، فَہِیَ لَکُمْ وَلِمَنْ شَہِدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ))۔ [حسن۔ أخرجہ احمد ۲/۲۲۲]
(١٠٦٠) عمرو بن شعیب اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک کے سال رات کو نماز کے ساتھ قیام کیا۔ پھر لمبی حدیث بیان کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” رات مجھ کو پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو بھی عطا نہیں ہوئیں۔۔۔ میرے لیے زمین مسجد اور وضو کا ذریعہ بنادی گئی ہے، جہاں نماز کا وقت ہوجائے، میں مسح کروں گا اور نماز پڑھ لوں گا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچویں چیز جو مجھ سے کہی گئی آپ سوال کریں، ہر نبی نے سوال کیا میں نے اپنا سوال قیامت تک کے لیے مؤخر کردیا ہے وہ تمہارے لیے ہوگا (یعنی امت کے لیے) اور وہ (سفارش) ہر اس شخص کے لیے جو لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوگا۔

1060

(۱۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَلاَثٍ : جُعِلَتْ لَنَا الأَرْضُ کُلُّہَا مَسْجِدًا ، وَجُعِلَ تُرَابُہَا لَنَا طَہُورًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَائَ ، وَجُعِلَتْ صُفُوفُنَا کَصُفُوفِ الْمَلاَئِکَۃِ ، وَأُوتِیتُ ہَؤُلاَئِ الآیَاتِ مِنْ آخِرِ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ مِنْ بَیْتِ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ لَمْ یُعْطَ مِنْہُ أَحَدٌ قَبْلِی ، وَلاَ أَحَدٌ بَعْدِی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ ابْنِ فُضَیْلٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ : وَذَکَرَ خَصْلَۃً أُخْرَی فَلَمْ یُفَسِّرْہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۵۲۲]
(١٠٦١) حذیفہ (رض) بن یمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیں لوگوں پر تین چیزوں سے فضیلت دی گئی ہے، ساری زمین ہمارے لیے مسجد بنائی گئی ہے اور اس کی مٹی ہمارے لیے پاک کردی گئی ہے، جب ہم پانی نہ پائیں۔ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئی ہیں اور سو رہ بقرہ کی آخری آیات خزانے کے گھر عرش کے نیچے سے دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دیگئیں اور نہ ہی میرے بعد۔

1061

(۱۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : سَقَطَتْ قِلاَدَۃٌ لِی بِالْبَیْدَائِ وَنَحْنُ دَاخِلُو الْمَدِینَۃِ، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَبَیْنَا رَأْسُہُ فِی حَجْرِی رَاقِدًا أَقْبَلَ أَبِی ، فَلَکَزَنِی لَکْزَۃً شَدِیدَۃً وَقَالَ : أَحَبَسْتِ النَّاسَ فِی قِلاَدَۃٍ؟ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -اسْتَیْقَظَ وَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، فَالْتَمَسُوا الْمَائَ فَلَمْ یُوجَدْ ، وَنَزَلَتْ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ} إِلَی ذِکْرِ التَّیَمُّمِ قَالَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ : لَقَدْ بَارَکَ اللَّہُ لِلنَّاسِ فِیکُمْ یَا آلَ أَبِی بَکْرٍ مَا أَنْتُمْ إِلاَّ بَرَکَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٠٦٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ بیداء جگہ پر میرا ہار گم ہوگیا اور ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام کیا، اس دوران آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سر میری گود میں تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو رہے تھے، میرے والد آئے اور مجھے زو ر سے چوکا مارا اور فرمایا : آپ نے لوگوں کو ہار کی وجہ سے روک دیا ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے اور نماز کا وقت ہوگیا، انھوں نے پانی تلاش کیا مگر پانی نہ ملا تو یہ آیت تیمم { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ } نازل ہوئی۔ اسید بن حفیر (رض) فرماتے ہیں : اے آل أبی بکر ! تمہاری وجہ سے اللہ نے لوگوں میں برکت ڈال دی ، تم تو باعث برکت ہو۔

1062

(۱۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَیْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَیْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِی ، فَأَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ -عَلَی الْتِمَاسِہِ ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ وَلَیْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ ، فَأَتَی النَّاسُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ فَقَالُوا : أَلاَّ تَرَی إِلَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَۃُ؟ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَبِالنَّاسِ وَلَیْسُوا عَلَی مَائٍ ، وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -قَدْ نَامَ عَلَی فَخِذِی فَقَالَ : حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسَ وَلَیْسُوا عَلَی مَائٍ، وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ، فَعَاتَبَنِی وَقَالَ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ، وَجَعَلَ یَطْعُنُ بِیَدِہِ فِی خَاصِرَتِی، فَلاَ یَمْنَعُنِی مِنَ التَّحَرُّکِ إِلاَّ مَکَانُ رَسُولِ اللَّہِ-ﷺ- عَلَی فَخِذِی فَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَصْبَحَ عَلَی غَیْرِ مَائٍ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی آیَۃَ التَّیَمُّمِ {فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا} فَقَالَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ : مَا ہِیَ أَوَّلَ بَرَکَتِکُمْ یَا آلَ أَبِی بَکْرٍ۔ قَالَتْ : فَبَعَثْنَا الْبَعِیرَ الَّذِی کُنْتُ عَلَیْہِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٠٦٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلیں، یہاں تک کہ ہم بیداء یا ذات الجیش جگہ پر تھے، میرا ہار گم ہوگیا۔ اس کی تلاش میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام کیا اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ٹھہرے اور وہ پانی (والی جگہ) پر نہیں تھے اور نہ ان کے پاس پانی تھا۔ لوگ سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا : کیا آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ (رض) نے کیا کیا ؟ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور لوگوں کو ٹھہرا دیا اور وہ پانی (والی جگہ) پر نہیں ہیں اور ان کے پاس بھی پانی نہیں تھا۔ ابوبکرصدیق (رض) آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری ران پر اپنا سر رکھ کر سوئے ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا : تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور لوگوں کو روک دیا ہے اور وہ پانی پر نہیں ہیں اور ان کے پاس بھی پانی نہیں۔ فرماتی ہیں : ابوبکر صدیق (رض) نے مجھے ڈانٹا جو اللہ نے چاہا کہا اور میری کھوکھ میں اپنے ہاتھ سے چوکا مارتے تھے، پھر بھی میں حرکت نہ کرتی تھی کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر مبارک میری ران پر رکھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے یہاں تک کہ انھوں نے بغیر پانی کے صبح کی، اللہ نے تیمم کی آیت نازل کردی : { فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } اسیدبن حضیر (رض) جو نقیبوں میں سے تھے ، فرمانے لگے : اے آل ابوبکر ! یہ تمہاری (وجہ سے) پہلی برکت نہیں ہے۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم نے اونٹ کو اٹھایا جس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے ، ہم نے ہار اس کے نیچے سے پایا۔

1063

(۱۰۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ أَقْبَلَ مِنَ الْجُرْفِ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالْمِرْبَدِ تَیَمَّمَ فَمَسَحَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ وَصَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَدِینَۃِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ فَلَمْ یُعِدِ الصَّلاَۃَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالْجُرْفُ قَرِیبٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رُوِیَ مُسْنَدًا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [حسن۔ أخرجہ الشافعی فی الام ۱/۴۶]
(١٠٦٤) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ جرف سے مربد جگہ آئے، تیمم کیا تو اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا اور عصر کی نماز پڑھی، پھر مدینہ میں داخل ہوئے اور سورج بلند تھا۔ انھوں نے نماز دوبارہ نہیں پڑھی۔

1064

(۱۰۶۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی الْفَوَائِدِ الْکَبِیرِ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قِرَائَ ۃَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ لَفْظًا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی رَزِینٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَیَمَّمَ وَہُوَ یَنْظُرُ إِلَی بُیُوتِ الْمَدِینَۃِ بِمَکَانٍ یُقَالُ لَہُ مِرْبَدُ النَّعَمِ۔ [منکر۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۸]
(١٠٦٥) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیمم کیا اور آپ ایک جگہ سے مدینہ کے گھروں کی طرف دیکھ رہے تھے جس کو ” مربد النعم “ کہا جاتا تھا۔

1065

(۱۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَہُ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَإِنْ کُنْتُمْ مَرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ} قَالَ : ((إِذَا کَانَتْ بِالرَّجُلِ الْجِرَاحَۃُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوِ الْقُرُوحُ أَوْ الْجُدَرِیُّ فَیُجْنِبُ فَیَخَافُ إِنِ اغْتَسَلَ أَنْ یَمُوتَ فَلْیَتَیَمَّمْ)) لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَلِیٍّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَعْفَرٌ الشَّامَاتِیُّ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُوسَی وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ جَرِیرٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۲۷۲]
(١٠٦٦) سیدنا ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان :{ وَإِنْ کُنْتُمْ مَرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب آدمی کو اللہ کے راستے میں زخم یا پھوڑا یا چیچک ہوتی ہے اور وہ جنبی ہوجاتا ہے اور ڈرتا ہے کہ اگر اس نے غسل کیا تو وہ مرجائے گا تو وہ تیمم کرلے۔ “

1066

(۱۰۶۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : فِی الرَّجُلِ تُصِیبُہُ الْجَنَابَۃُ وَبِہِ الْجِرَاحَۃُ یَخَافُ إِنِ اغْتَسَلَ أَنْ یَمُوتَ قَالَ : فَلْیَتَیَمَّمْ وَلْیُصَلِّ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ وَغَیْرُہُ أَیْضًا عَنْ عَطَائٍ مَوْقُوفًا ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَزْرَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف]
(١٠٦٧) سیدنا ابن عباس (رض) اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جو جنبی ہوجاتا ہے اور اس کو زخم ہے۔ وہ ڈرتا ہے کہ اگر اس نے غسل کیا تو مرجائے گا وہ تیمم کرے اور نماز پڑھے۔

1067

(۱۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَأَلْتُ قَتَادَۃَ عَنِ الْمَجْدُورِ فَقَالَ سُئِلَ عَنْہَا الشَّعْبِیُّ فَقَالَ ذَہَبَ فُرْسَانُہَا قَالَ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ شَیْئًا فَلَمْ یَحْفَظْہُ قَالَ شُعْبَۃُ وَأَخْبَرَنِی عَاصِمٌ یَعْنِی الأَحْوَلَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الْمَجْدُورِ أَنَّہُ یَتَیَمَّمُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُوالْقَاسِمِ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْہَاشِمِیُّ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْمَجْدُورِ وَأَشْبَاہِہِ إِذَا أَجْنَبَ قَالَ : یَتَیَمَّمُ بِالصَّعِیدِ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَعَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ بِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رُخِّصَ لِلْمَرِیضِ التَّیَمُّمُ بِالصَّعِیدِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۱۰۷۰]
(١٠٦٨) (الف) ابن عباس (رض) چیچک والے کے متعلق فرماتے ہیں : وہ تیمم کرئے گا۔
(ب) ابن عباس (رض) نے چیچک اور اس جیسے مریض کے متعلق فرماتے ہیں : جب وہ جنبی ہوجائے تو مٹی سے تیمم کرے گا۔
(ج) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ مریض کو مٹی سے تیمم کرنے میں رخصت دی گئی ہے۔

1068

(۱۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((الْحُمَّی مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ فَأَطْفِئُوہَا بِالْمَائِ))۔ قَالَ نَافِعٌ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ أَذْہِبْ عَنَّا الرِّجْزَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ۔ وَرَوَتْہُ عَائِشَۃُ وَأَسْمَائُ بِنْتَا الصِّدِّیقِ وَرَوَاہُ رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ کُلُّہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۹۱]
(١٠٦٩) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بخار جہنم کی بھاپ ہے، اس کو پانی سے بجھاؤ۔ نافع کہتے ہیں : عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے : اے اللہ ! اس عذاب کو ہم سے لے جا۔

1069

(۱۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ أَیُّوبَ یُحَدِّثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : احْتَلَمْتُ فِی لَیْلَۃٍ بَارِدَۃٍ فِی غَزْوَۃِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ ، فَأَشْفَقْتُ إِنِ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَہْلَکَ ، فَتَیَمَّمْتُ ثُمَّ صَلَّیْتُ بِأَصْحَابِی الصُّبْحَ ، فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ -فَقَالَ : ((یَا عَمْرُو صَلَّیْتُ بِأَصْحَابِکَ وَأَنْتَ جُنُبٌ؟))۔ فَأَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی مَنَعَنِی مِنَ الاِغْتِسَالِ وَقُلْتُ : إِنِّی سَمِعْتُ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَقُولُ {وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیمًا} فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -وَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ فَخَالَفَہُ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳۴]
(١٠٧٠) سیدنا عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ ذات السلاسل میں ٹھنڈی رات میں مجھے احتلام ہوگیا۔ میں ڈر گیا اگر میں نے غسل کیا تو مر جاؤں گا۔ میں نے تیمم کیا، پھر اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھائی۔ یہ بات میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے عمرو ! آپ نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھا دی حالانکہ آپ جنبی تھے ؟ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتادیا جس چیز نے مجھے غسل کرنے سے روک دیا تھا اور میں نے کہا : میں نے اللہ تعالیٰکا ارشاد : { وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیمًا } سنا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنسے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ نہیں کہا۔

1070

(۱۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَرَجُلٌ آخَرَ أَظُنُّہُ ابْنَ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی قَیْسٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ کَانَ عَلَی سَرِیَّۃٍ وَأَنَّہُ أَصَابَہُمْ بَرْدٌ شَدِیدٌ لَمْ یُرَ مِثْلُہُ ، فَخَرَجَ لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ فَقَالَ: وَاللَّہِ لَقَدِ احْتَلَمْتُ الْبَارِحَۃَ، وَلَکِنِّی وَاللَّہِ مَا رَأَیْتُ بَرْدًا مِثْلَ ہَذَا، ہَلْ مَرَّ عَلَی وُجُوہِکُمْ مِثْلُہُ؟ قَالُوا: لاَ۔ فَغَسَلَ مَغَابِنَہُ وَتَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ صَلَّی بِہِمْ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَأَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((کَیْفَ وَجَدْتُمْ عَمْرًا وَصَحَابَتَہُ؟))۔ فَأَثْنَوْا عَلَیْہِ خَیْرًا وَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی بِنَا وَہُوَ جُنُبٌ۔ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو فَسَأَلَہُ فَأَخْبَرَہُ بِذَلِکَ، وَبِالَّذِی لَقِیَ مِنَ الْبَرْدِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَالَ {وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ} وَلَوِ اغْتَسَلْتُ مِتُّ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِلَی عَمْرٍو۔ أَخْرَجَہُمَا أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ ثُمَّ قَالَ : وَرَوَی ہَذِہِ الْقِصَّۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ قَالَ فِیہِ فَتَیَمَّمَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ قَدْ فَعَلَ مَا نُقِلَ فِی الرِّوَایَتَیْنِ جَمِیعًا غَسَلَ مَا قَدَرَ عَلَی غَسْلِہِ وَتَیَمَّمَ لِلْبَاقِی۔ [صحیح]
(١٠٧١) سیدنا عمرو بن عاص (رض) ایک سر یہ میں تھے۔ ان کو سخت سردیلگی اس جیسی سردی پہلے نہیں دیکھی گئی، وہ صبح کی نماز کے لیے نکلے تو کہنے لگے : اللہ کی قسم ! مجھے کل احتلام ہوگیا تھا اور میں نے اس طرح کی سردی نہیں دیکھی تھی، کیا تم نے دیکھی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں، پھر انھوں نے اپنے جوڑ دھوئے اور نماز جیسا وضو کیا ۔ پھر ان کو نماز پڑھائی، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم نے عمرو اور اس کے ساتھیوں کو کیسا پایا ؟ انھوں نے ان کی اچھی تعریف کی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے ہم کو جنبی ہونے کی حالت میں نماز پڑھا دی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرو کی طرف پیغام بھیجا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھاتو انھوں نے سارا واقعہ بتلایا اور وہ بھی جو ان کی سردی لگی تھی، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :{ وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ } اگر میں غسل کرلیتا تو مرجاتا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرو کی طرف دیکھ کر ہنسے۔
(ب) شیخ کہتے ہیں : دونوں روایات کو اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ جو غسل کرنے کی قدرت رکھتا ہے وہ غسل کرے اور جو طاقت نہ رکھتے ہوں وہ تیمم کرلیں۔

1071

(۱۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِاللَّہِ وَأَبِی مُوسَی قَالَ أَبُومُوسَی: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ الرَّجُلُ یُجْنِبُ فَلاَ یَجِدِ الْمَائَ أَیُصَلِّی؟ قَالَ: لاَ۔ فَقَالَ: أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَنَا وَأَنْتَ فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّکْتُ بِالصَّعِیدِ ، فَأَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْنَاہُ فَقَالَ : ((إِنَّمَا یَکْفِیکَ ہَکَذَا))۔ وَمَسَحَ وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ مَسْحَۃً وَاحِدَۃً۔ وَقَالَ : إِنِّی لَمْ أَرَ عُمَرَ قَنِعَ بِذَلِکَ۔ فَقَالَ : کَیْفَ تَصْنَعُونَ بِہَذِہِ الآیَۃِ {فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا} فَقَالَ : إِنَّا لَوْ رَخَّصْنَا لَہُمْ فِی ہَذَا کَانَ أَحَدُہُمْ إِذَا وَجَدَ الْمَائَ الْبَارِدَ تَمَسَّحَ بِالصَّعِیدِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَقُلْتُ لِشَقِیقٍ : فَمَا کَرِہَہُ إِلاَّ لِہَذَا۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ۔ وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَمَا دَرَی عَبْدُ اللَّہِ مَا یَقُولُ؟ فَقَالَ : إِنَّا لَوْ رَخَّصْنَا لَہُمْ فِی ہَذَا لأَوْشَکَ إِذَا بَرَدَ عَلَی أَحَدِہِمُ الْمَائُ أَنْ یَدَعَہُ وَیَتَیَمَّمَ۔ فَقُلْتُ لِشَقِیقٍ : فَإِنَّمَا کَرِہَ عَبْدُ اللَّہِ لِہَذَا؟ قَالَ : نَعَمْ۔ [صحیح]
(١٠٧٢) شقیق سے روایت ہے کہ میں عبداللہ اور ابو موسیٰ (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ ابو موسیٰ (رض) نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! آدمی جنبی ہوجاتا ہے اسے پانی نہیں ملتا کیا وہ نماز پڑھے گا ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ اس نے کہا : کیا آپ نے عمار (رض) کا قول سیدنا عمر (رض) کے متعلق نہیں سنا کہ مجھے اور تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا، ہم جنبی ہوگئے، میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ کو بتایا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے یہ کافی تھا اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا ایک مرتبہ مسح کیا اور کہا : میں نے عمر (رض) کو نہیں دیکھا کہ انھوں نے اس پر قناعت کی۔ انھوں نے کہا : تم اس آیت { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } کے ساتھ کیا کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : اگر ہم ان کو اس بارے میں رخصت دے دیں تو ان میں سے ہر ایک جب ٹھنڈا پانی پائے گا تو مٹی سے مسح کرے گا۔ اعمش کہتے ہیں : میں نے شقیق سے کہا کہ اسی وجہ سے انھوں نے اس کو ناپسند سمجھا ہے۔ (ب) اعمش حدیث کے متعلق کہتے ہیں کہ اسے معلوم نہیں جو عبداللہ کہا کرتے تھے، انھوں نے کہا : اگر ہم لوگوں کو اس مسئلہ میں رخصت دے دیں تو وہ جب بھی ٹھنڈا پائیں گے تو پانی کو چھوڑ کر تیمم کریں گے۔ میں نے شقیق سے کہا : اسی وجہ سے عبداللہ (رض) ناپسند کرتے تھے

1072

(۱۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنِی الْوَلِیدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّ عَطَائً حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً أَجْنَبَ فِی شِتَائٍ فَسَأَلَ فَأُمِرَ بِالْغُسْلِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ ، فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ((مَا لَہُمْ قَتَلُوہُ قَتَلَہُمُ اللَّہُ ثَلاَثًا ، قَدْ جَعَلَ اللَّہُ الصَّعِیدَ أَوِ التَّیَمُّمَ طَہُورًا))۔ ہَذَا حَدِیثٌ مَوْصُولٌ۔ وَتَمَامُ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ فِی الْحَدِیثِ الَّذِی أَرْسَلَہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ عَطَائٍ ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن حبان ۱۳۱۴]
(١٠٧٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص سردی میں جنبی ہوگیا ۔ اس نے پوچھاتو اسے غسل کا حکم دیا گیا، اس نے غسل کیا تو وہ فوت ہوگیا، یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں کیا تھا انھوں نے تو اس کو قتلکر دیا ہے اللہ ان کو ہلاک کرے، تین مرتبہ فرمایا، اللہ نے مٹی یا تیمم کو پاک کرنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ یہ حدیث موصول ہے۔

1073

(۱۰۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ بَلَغَنِی عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یُخْبِرُ : أَنَّ رَجُلاً أَصَابَہُ جُرْحٌ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -ثُمَّ أَصَابَہُ احْتِلاَمٌ ، فَأُمِرَ بِالاِغْتِسَالِ ، فَاغْتَسَلَ فَکَزَّ فَمَاتَ ، فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ : ((قَتَلُوہُ قَتَلَہُمُ اللَّہُ ، أَلَمْ یَکُنْ شِفَائُ الْعِیِّ السُّؤَالَ؟))۔ قَالَ عَطَائٌ : فَبَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : ((لَوْ غَسَلَ جَسَدَہُ وَتَرَکَ رَأْسَہُ حَیْثُ أَصَابَہُ الْجُرْحُ))۔ فَہَذَا الْمُرْسَلُ یَقْتَضِی غَسْلَ الصَّحِیحِ مِنْہُ وَالأَوَّلُ یَقْتَضِی التَّیَمُّمَ ، فَمَنْ أَوْجَبَ الْجَمْعَ بَیْنَہُمَا یَقُولُ لاَ تَنَافِی بَیْنَ الرِّوَایَتَیْنِ إِلاَّ أَنَّ إِحْدَاہُمَا مُرْسَلَۃٌ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٠٧٤) عطاء بن أبی رباح نے سیدنا ابن عباس (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک شخص کو زخم لگا، پھر اسے احتلام ہوگیا، اسے غسل کا حکم دیا گیا، اس نے غسل کیا تو سردی سے مرگیا۔ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” انھوں نے اس کو ہلاک کیا ہے اللہ ان کو ہلاک کرے۔ کیا جاہل کی شفاء سوال کرنا نہیں ہے۔
عطاء کہتے ہیں : ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کاش وہ اپنے جسم کو دھوتا اور سر کو چھوڑ دیتا جس جگہ اسے زخم لگا تھا۔ (ب) یہ مرسل روایت غسل کی مقتضی ہے جبکہ پہلی روایت میں تیمم کا حکم ہے۔ جنھوں نے دونوں روایات میں تطبیق دی ہے، وہ کہتے ہیں : دونوں روایات ایک دوسرے کے منافی نہیں، ان میں سے ایک روایت مرسل ہے۔

1074

(۱۰۷۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْطَاکِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ خُرَیْقٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا فِی سَفَرٍ فَأَصَابَ رَجُلاً مِنَّا حَجَرٌ فَشَجَّہُ فِی رَأْسِہِ ثُمَّ احْتَلَمَ فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : ہَلْ تَجِدُونَ لِی رُخْصَۃً فِی التَّیَمُّمِ؟ قَالُوا : مَا نَجِدُ لَکَ رُخْصَۃً وَأَنْتَ تَقْدِرُ عَلَی الْمَائِ۔ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ -أُخْبِرَ بِذَلِکَ قَالَ : ((قَتَلُوہُ قَتَلَہُمُ اللَّہُ ، أَلاَ سَأَلُوا إِذْ لَمْ یَعْلَمُوا ، فَإِنَّمَا شِفَائُ الْعِیِّ السُّؤَالُ ، إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیہِ أَنْ یَتَیَمَّمَ وَیَعْصِرَ أَوْ یَعْصِبَ ۔ شَکَّ مُوسَی : عَلَی جُرْحِہِ خِرْقَۃً ثُمَّ یَمْسَحَ عَلَیْہَا وَیَغْسِلَ سَائِرَ جَسَدِہِ))۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ مَوْصُولَۃٌ جُمِعَ فِیہَا بَیْنَ غَسْلِ الصَّحِیحِ وَالْمَسْحِ عَلَی الْعِصَابَۃِ وَالتَّیَمُّمِ إِلاَّ أَنَّہَا تُخَالِفُ الرِّوَایَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ فِی الإِسْنَادِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ أخرجہ أبوداؤد ۳۳۶]
(١٠٧٥) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نکلے، ہم میں سے ایک شخص کو پتھر لگا تو اس کے سر میں زخم ہوگیا، پھر اسے احتلام ہوگیا، اس نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا : کیا تم تیمم کرنے میں میرے لیے رخصت پاتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہم آپ کے لیے رخصت نہیں پاتے۔ آپ پانی پر قدرت رکھتے ہیں۔ اس نے غسل کیا تو مرگیا، جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس (واقعے) کی خبر دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” انھوں نے اس کو ہلاک کیا ہے اللہ ان کو ہلاک کرے، جب وہ نہیں جانتے تھے تو انھوں نے سوال کیوں نہیں کیا، جاہل کی شفا ہی سوال کرنا ہے۔ اس کو کافی تھا کہ وہ تیمم کرتا اور اپنے زخم پر پٹی باندھتا۔ موسیٰ کو شک ہے کہ اپنے زخم پر کپڑا لپیٹ لیتا، پھر اس پر مسح کرتا اور باقی سارا جسم دھو لیتا۔ یہ روایت موصول ہے، اس میں غسل، مسح اور تیمم کو جمع کردیا گیا ہے۔ سند میں یہ روایت پہلی دونوں روایات کے مخالف ہے۔

1075

(۱۰۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((مَنْ تَرَکَ مَوْضِعَ شَعْرَۃٍ مِنْ جَسَدِہِ مِنْ جَنَابَۃٍ لَمْ یَغْسِلْہَا فُعِلَ بِہَا مِنَ النَّارِ کَذَا وَکَذَا))۔ قَالَ عَلِیٌّ : فَمِنْ ثَمَّ عَادَیْتُ شَعَرِی۔ فَہَذَا الْحَدِیثُ وَمَا وَرَدَ فِی مَعْنَاہُ یُوجِبُ غَسْلَ الصَّحِیحِ مِنْہُ ، وَالْکِتَابُ یُوجِبُ التَّیَمُّمَ لِمَا لاَ یُقْدَرُ عَلَی غَسْلِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقِ۔ وَظَاہِرُ الْکِتَابِ یَدُلُّ عَلَی اسْتِعْمَالِ مَا یَجِدُ مِنَ الْمَائِ ، ثُمَّ الرُّجُوعِ إِلَی التَّیَمُّمِ إِذَا لَمْ یَجِدْہُ ، وَقَدْ رُوِیَ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ وَیُذْکَرُ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ أَنَّہُ قَالَ : یَتَوَضَّأُ وَیَتَیَمَّمُ فِی الْجُنُبِ لاَ یَجِدُ مِنَ الْمَائِ إِلاَّ قَدْرَ مَا یُتَوَضَّأُ بِہِ ، وَکَذَا قَالَ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ، وَکَانَ الْحَسَنُ وَالزُّہْرِیُّ یَقُولاَنِ یَتَیَمَّمُ فَقَطْ۔ [ضعیف]
(١٠٧٦) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے اپنے جسم سے جنابت کی حالت میں ایک بال کے برابر جگہ چھوڑ دی اور اس کو نہ دھویا تو اس کے ساتھ آگ سے اس طرح اس طرح کیا جائے گا۔ علی (رض) فرماتے ہیں : اسی وجہ سے میں نے اپنے بالوں سے دشمنی کرلی ہے۔ “
(ب) یہ حدیث اور اس کے ہم معنی احادیث میں غسل کے وجوب کا حکم ہے جبکہ کتاب اللہ میں غسل کی قدرت نہ رکھنے والے کے لیے تیمم کا حکم ہے۔ کتاب اللہ کے ظاہر سے استدلال ہے کہ جب پانی نہ ملے تو تیمم کرلے۔
(ج) ابن ابی لبابہ فرماتے ہیں کہ وضو کرے گا اور تیمم کرے گا جب حالت جنابت میں پانی نہ ملے مگر اتنی مقدار میں جس سے وضو ہو سکے۔ معمر بن راشد کا بھی یہی مؤقف ہے۔ امام حسن اور زہری فرماتے ہیں : صرف تیمم کرے گا۔

1076

(۱۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَلَبِیُّ بِأَنْطَاکِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ خُرَیْقٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا فِی سَفَرٍ فَأَصَابَ رَجُلاً مِنَّا حَجَرٌ فَشَجَّہُ فِی رَأْسِہِ ، ثُمَّ احْتَلَمَ فَسَأَلَ أَصْحَابَہُ : ہَلْ تَجِدُونَ لِی رُخْصَۃً فِی التَّیَمُّمِ؟ فَقَالُوا : مَا نَجِدُ لَکَ رُخْصَۃً وَأَنْتَ تَقْدِرُ عَلَی الْمَائِ۔ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -أُخْبِرَ بِذَلِکَ فَقَالَ : ((قَتَلُوہُ قَتَلَہُمُ اللَّہُ ، أَلاَ سَأَلُوا إِذْ لَمْ یَعْلَمُوا ، إِنَّمَا شِفَائُ الْعَیِّ السُّؤَالُ ، إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیہِ أَنْ یَتَیَمَّمَ وَیَعْصِبَ عَلَی جُرْحِہِ خِرْقَۃً ، ثُمَّ یَمْسَحَ عَلَیْہَا وَیَغْسِلَ سَائِرَ جَسَدِہِ))۔ [منکر]
(١٠٧٧) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نکلے، ہم میں سے ایک شخص کو پتھر لگا اور اس کے سر میں زخم ہوگیا، پھر اس کو احتلام ہوگیا، اس نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا : کیا تم تیمم کرنے میں میرے لیے رخصت پاتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہم تیرے لیے رخصت نہیں پاتے اس لیے کہ تو پانی (استعمال کرنے) پر قدرت رکھتا ہے۔ اس نے غسل کیا تو مرگیا۔ جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس (واقعہ) کی خبر دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھوں نے اس کو قتل کیا ہے اللہ ان کو قتل کرے، جب وہ نہیں جانتے تھے تو انھوں نے سوال کیوں نہیں کیا، جاہل کی شفا ہی سوال کرنا ہے۔ اس کو کافی تھا کہ وہ تیمم کرتا اور اپنے زخم پر پٹی باندھتا، اپنے زخم پر کپڑا لپیٹ لیتا، پھر اس پر مسح کرتا اور باقی سارا جسم دھو لیتا۔

1077

(۱۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا لَمْ یَکُنْ عَلَی الْجُرْحِ عِصَابُ غَسَلَ مَا حَوْلَہُ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔ [حسن]
(١٠٧٨) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب زخم پر پٹی نہ ہو تو اس کے ارد گرد کو دھولے ، لیکن زخم نہ دھوئے۔

1078

(۱۰۷۹) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ أَنَّہُ سَمِعَ نَافِعًا یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ کَانَ لَہُ جُرْحٌ مَعْصُوبٌ عَلَیْہِ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْعِصَابِ ، وَیَغْسِلُ مَا حَوْلَ الْعِصَابِ۔ [حسن]
(١٠٧٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص کو زخم ہو اور اس پر پٹی بندھی ہو تو وہ وضو کرے گا اور پٹیوں پر مسح کرے گا اور پٹیوں کے اردگرد کی جگہ دھوئے گا۔

1079

(۱۰۸۰) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ أَخْبَرَنِی سَعِیدٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ إِبْہَامَ رِجْلِہِ جُرِحَتْ فَأَلْبَسَہَا مُرَارَۃً وَکَانَ یَتَوَضَّأُ عَلَیْہَا۔ [ضعیف]
(١٠٨٠) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاؤں کا انگوٹھا زخمی ہوگیا، انھوں نے اس کے اوپر کوئی چیز لپیٹ لی اور اس پر مسح فرماتے تھے۔

1080

(۱۰۸۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ یَسَارٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ تَوَضَّأَ وَکَفُّہُ مَعْصُوبَۃٌ فَمَسَحَ عَلَیْہَا وَعَلَی الْعِصَابِ ، وَغَسَلَ سِوَی ذَلِکَ۔ ہُوَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ صَحِیحٌ۔ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ رُوِیَ حَدِیثٌ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ انْکَسَرَ إِحْدَی زَنْدَیْ یَدَیْہِ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ -أَنْ یَمْسَحَ عَلَی الْجَبَائِرِ وَلَوْ عَرَفْتُ إِسْنَادَہُ بِالصِّحَّۃِ قُلْتُ بِہِ۔ یَعْنِی مَا ۔ [ضعیف]
(١٠٨١) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے وضو کیا اور ان کی ہتھیلی پر پٹی بندھی ہوئی تھی، انھوں نے اس پر اور پگڑی پر مسح کیا اور اس کے علاوہ باقی اعضاء دھوئے۔ ابن عمر (رض) سے یہی روایت صحیح ہے۔ (ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) سے حدیث بیان کی گئی کہ ان کی ایک کلائی ٹوٹ گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پیٹوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔ امام صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ اگر مجھے اس حدیث کی سند صحیح معلوم ہوجائے تو میں اس کے مطابق فتویٰ دوں گا۔

1081

(۱۰۸۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ السَّخْتِیَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ الْقَدَّاحُ حَدَّثَنِی إِسْرَائِیلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: انْکَسَرَتْ إِحْدَی زَنْدَیَّ فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ: ((امْسَحْ عَلَی الْجَبَائِرِ))۔ عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِیُّ مَعْرُوفٌ بِوَضْعِ الْحَدِیثِ کَذَّبَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُمَا مِنْ أَئِمَّۃِ الْحَدِیثِ، وَنَسَبَہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ إِلَی وَضْعِ الْحَدِیثِ قَالَ: وَکَانَ فِی جِوَارِنَا فَلَمَّا فُطِنَ لَہُ تَحَوَّلَ إِلَی وَاسِطٍ۔ وَتَابَعَہُ عَلَی ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ مُوسَی بْنِ وَجِیہِ فَرَوَاہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ مِثْلَہُ۔ وَعُمَرُ بْنُ مُوسَی مَتْرُوکٌ مَنْسُوبٌ إِلَی الْوَضْعِ وَنَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الْخِذْلاَنِ۔ وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مَجْہُولٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الْوَلِیدِ : خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ الْمَکِّیُّ بِإِسْنَادٍ آخَرَ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ مُرْسَلاً۔ (ج) وَأَبُو الْوَلِیدِ ضَعِیفٌ۔ وَلاَ یَثْبُتُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -فِی ہَذَا الْبَابِ شَیْئٌ۔ وَأَصَحُّ مَا رُوِیَ فِیہِ حَدِیثُ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ الَّذِی قَدْ تَقَدَّمَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَإِنَّمَا فِیہِ قَوْلُ الْفُقَہَائِ مِنَ التَّابِعِینَ فَمَنْ بَعْدَہُمْ مَعَ مَا رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْعِصَابَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [موضوع۔ أخرجہ ابن ماجہ ۶۵۷]
(١٠٨٢) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ میرے بازو کی ہڈی ٹوٹ گئی تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق سوال پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پٹیوں پر مسح کرو۔ (ب) عمرو بن خالد واسطی حدیث وضع کرنے میں معروف تھا، امام احمد، یحییٰ بن معین اور دوسرے ائمہ حدیث نے اسے کذاب کہا ہے۔ وکیع بن جراح نے وضع حدیث کی طرف اسے منسوب کیا ہے۔ (ج) اس کی متابعت عمر بن موسیٰ بن وجیہ سے ہے، زید بن علی نے بھی اس کی مثل روایت کیا ہے۔ (د) عمر بن موسیٰ متروک ہے اور احادیث وضع کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس میں ان کے دھوکے سے محفوظ رکھے۔ (ر) زید بن علی سے ایک دوسری مجہول سند سے روایت ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں (س) ابو ولید بیان کرتا ہے کہ خالد بن یزید مکی دوسری اسناد سے زید بن علی سے اور وہ علی سے مرسل روایت بیان کرتا ہے۔ ابو ولید ضعیف ہے۔ (ص) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس باب میں کوئی حدیث ثابت نہیں۔ (ط) اس باب میں صحیح ترین حدیث عطاء بن ابی رباح کی ہے جو پہلے گزر چکی ہے، وہ بھی قوی نہیں۔ تابعین فقہاء اور ان کے بعد والوں نے سیدنا ابن عمر (رض) سے پٹی پر مسح کرنا روایت کیا ہے۔ واللہ اعلم

1082

(۱۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرٍو -أَظُنُّہُ ابْنَ مُرَّۃَ -عَنْ یُوسُفَ الْمَکِّیِّ قَالَ : احْتَلَمَ صَاحِبٌ لَنَا وَبِہِ جِرَاحَۃٌ وَقَدْ عَصَبَ صَدْرَہُ ، فَسَأَلْنَا عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ فَقَالَ : یَغْتَسِلُ وَیَمْسَحُ الْخِرْقَۃَ ، أَوْ قَالَ یَمْسَحُ صَدْرَہُ۔ [صحیح]
(١٠٨٣) یوسف مکی سے روایت ہے کہ ہمارے ایک ساتھی کو احتلام ہوگیا اور وہ زخمی تھا، اس نے اپنے سینے پر پٹی باندھی ہوئی تھی، ہم نے عبید بن عمیر سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : غسل کرے اور کپڑے پر مسح کرے یا فرمایا : سینے پر مسح کرے۔

1083

(۱۰۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ قَالَ : سَأَلْتُ طَاوُسًا عَنِ الْخَدْشِ یَکُونُ بِالرَّجُلِ فَیُرِیدُ الْوُضُوئَ أَوِ الاِغْتِسَالَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَقَدْ عَصَبَ عَلَیْہِ خِرْقَۃً فَقَالَ : إِنْ کَانَ یَخَافُ فَلْیَمْسَحْ عَلَی الْخِرْقَۃِ، وَإِنْ کَانَ لاَ یَخَافُ فَلْیَغْسِلْہَا۔ [صحیح]
(١٠٨٤) سلیمان تمیمی کہتے ہیں : میں نے طاؤس سے زخمی شخص کے متعلق سوال کیا کہ وہ وضو یا جنابت سیغسل کا ارادہ رکھتا ہے اور اس نے پٹی باندھی ہوئی ہے تو انھوں نے فرمایا : اگر وہ ڈرتا ہے (کہ موت واقع ہوجائے گی تو) کپڑے پر مسح کرلے اور اگر نہیں ڈرتا تو غسل کرلے۔

1084

(۱۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ وَمُجَاہِدَ بْنَ جَبْرٍ وَطَاوُسًا یَقُولُونَ فِی رَجُلٍ أَصَابَ إِصْبَعَہُ جُرْحٌ فَقَالُوا : یَغْسِلُ مَا أَصَابَہُ مِنْ دَمِہِ ثُمَّ یَعْصِبُہَا ، ثُمَّ یَمْسَحُ عَلَی الْعِصَابِ إِذَا تَوَضَّأَ ، فَإِنْ نَفَذَ مِنْہَا الدَّمُ حَتَّی یَظْہَرَ فَلْیُبْدِلْہَا بِأُخْرَی ، ثُمَّ یَمْسَحُ عَلَیْہَا إِذَا تَوَضَّأَ۔ [ضعیف]
(١٠٨٥) ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء بن ابی رباح اور مجاہد بن جبر اور طاؤس سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جس کی انگلی زخمی ہوچکی تھی، انھوں نے فرمایا : اس کو جو خون لگا ہے اس کو دھوئے گا پھر اس پر پٹی باندھے گا پھر پٹی پر مسح کرے گا جب وضو کرے گا اور اگر اس سے خون جاری ہوجائے اور ظاہر ہوجائے تو دوسری پٹی بدل دے گا، پھر اس پر مسح کرے گا جب وضو کرے گا۔

1085

(۱۰۸۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِالأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی الْبَصْرِیِّ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ حَسَّانَ حَدَّثَہُ: أَنَّ رَجُلاً أَتَی الْحَسَنَ فَسَأَلَہُ وَأَنَا أَسْمَعُ فَقَالَ : انْکَسَرَتْ فَخِذُہُ أَوْ سَاقُہُ فَتُصِیبُہُ الْجَنَابَۃُ۔ فَأَمَرَہُ أَنْ یَمْسَحَ عَلَی الْجَبَائِرِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ قَالَ : کَانَ بِی جُرْحٌ شَدِیدٌ مِنَ الطَّاعُونِ وَأَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ ، فَسَأَلْتُ أَبَا مِجْلَزٍ فَقَالَ : امْسَحْ فَإِنَّہُ یَکْفِیکَ۔ [ضعیف]
(١٠٨٦) (الف) ہشام بن حسان فرماتے ہیں کہ ایک شخص حسن کے پاس آیا اور سوال کیا، میں سن رہا تھا ، کہنے لگا : اس کی ران یا پنڈلی ٹوٹ گئی ہے اور وہ جنبی ہوگیا ہے تو (کیا کرے ؟ ) آپ نے اس کو پٹیوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔
(ب) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ مجھے طاعون کا شدید زخم تھا اور میں جنبی ہوگیا، میں نے ابو مجلز سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : مسح کر تجھے یہی کافی ہے۔

1086

(۱۰۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی شَیْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیَّ فَقُلْتُ: انْکَسَرَتْ یَدِی وَعَلَیْہَا خِرْقَتُہَا وَعِیدَانُہَا وَجَبَائِرُہَا ، فَرُبَّمَا أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ۔ فَقَالَ : امْسَحْ عَلَیْہَا بِالْمَائِ، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَعْذِرُ بِالْمَعْذِرَۃِ۔ [صحیح]
(١٠٨٧) اشعث فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے سوال کیا کہ میرا ہاتھ ٹوٹ گیا اور اس پر کپڑے کی باریک اور موٹی پٹی لکڑی کے ساتھ بندھی ہوتی ہیبعض اوقات میں جنبی ہوجاتا ہوں ؟ انھوں نے فرمایا : اس پر پانی کے ساتھ مسح کر، اللہ تعالیٰ عذر قبول فرماتا ہے۔

1087

(۱۰۸۸) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : لاَ تُوضَعُ الْعِصَابُ وَالْجَبَائِرُ عَلَی الْجُرْحِ وَالْکَسْرِ إِذَا کَانَ فِی مَوْضِعِ الْوُضُوئِ حَتَّی یَتَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ وَیَغْسِلَ مَوْضِعَ ذَلِکَ الْجُرْحِ لِمَا ظَہَرَ مِنْ دَمِہِ۔[ضعیف]
(١٠٨٨) قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ زخم یا ٹوٹی ہوئی چیز پر پٹیاں نہیں رکھیں جائیں گی، اگر یہ زخم وضو کی جگہ پر ہو، جب تک کہ نماز جیسا وضو کرے اور اس زخم کی جگہ کو دھولے جس سے خون ظاہر ہوا ہے۔

1088

(۱۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ أَحَدِکُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّی یَتَوَضَّأَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٠٨٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم میں کسی کی نماز قبول نہیں ہوتی، جب وہ بےوضو ہوجائے جب تک وضونہ کرلے۔ “

1089

(۱۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ یَعْنِی ابْنَ أُسَامَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ صَلاَۃً بِغَیْرِ طُہُورٍ ، وَلاَ صَدَقَۃً مِنْ غُلُولٍ))۔ أَبُو الْمُلَیْحِ ہُوَ ابْنُ أُسَامَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ الْہُذَلِیُّ۔[صحیح]
(١٠٩٠) ابو ملیح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ بغیر وضو کے نماز قبول نہیں کرتا اور نہ ہی خیانت کیے ہوئے مال سے صدقہ قبول کرتا ہے۔

1090

(۱۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ مَوْلَی الْمَہْرِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ إِلَی جَنَازَۃِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ فَمَرَرْتُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ فَدَعَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِوَضُوئٍ فَسَمِعْتُ عَائِشَۃَ تُنَادِیہِ : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَسْبِغِ الْوُضُوئَ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَقُولُ : ((وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَزَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی حَدِیثِہِ : فَأَمَرَتْ لَہُ عَائِشَۃُ بِوَضُوئٍ وَقَالَتْ لَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۶/۴۰]
(١٠٩١) سالم کہتے ہیں کہ میں اور عبدالرحمن بن ابی بکر سعد بن ابی وقاص کا جنازے پڑھنے کے لیے نکلے ، ہم عائشہ (رض) کے حجرے سے گزرے تو عبد الرحمن نے پانی منگوایا، میں نے سیدہ عائشہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : اے عبد الرحمن ! مکمل وضو کر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کے لیے آگ کی ہلاکت ہے۔

1091

(۱۰۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ رِبْعِیِّ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((جُعِلَتْ لِی تُرْبَتُہَا طَہُورًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَائَ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۵۲۲]
(١٠٩٢) سیدنا حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے لیے اس کی مٹی وضو (کا ذریعہ) بنائی گئی ہے جب ہم پانی نہ پائیں۔

1092

(۱۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْحَسَنِ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُصَلِّی عَلَی الْجَنَازَۃِ إِلاَّ وَہُوَ طَاہِرٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ۔ وَالَّذِی رُوِیَ عَنْہُ فِی التَّیَمُّمِ لِصَلاَۃِ الْجَنَازَۃِ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ فِی السَّفَرِ عِنْدَ عَدَمِ الْمَائِ۔ وَفِی إِسْنَادِ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ فِی التَّیَمُّمِ ضَعْفٌ ذَکَرْنَاہُ فِی کِتَابِ الْمَعْرِفَۃِ وَالَّذِی رَوَی الْمُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ذَلِکَ لاَ یَصِحُّ عَنْہُ ، إِنَّمَا ہُوَ قَوْلُ عَطَائٍ ، کَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ مِنْ قَوْلِہِ ، وَہَذَا أَحَدُ مَا أَنْکَرَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ عَلِی الْمُغِیرَۃِ بْنِ زِیَادٍ ، وَقَدْ رَفَعَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -وَہُوَ خَطَأٌ قَدْ بَیَّنَاہُ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(١٠٩٣) (الف) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : پاک آدمی ہی نماز جنازہ پڑھے۔
(ب) امام مالک نافع سے روایت کرتے ہیں کہ آپ سے نماز جنازہ کے لیے تیمم کے متعلق جو منقول ہے اس میں احتمال ہے کہ یہ سفر میں ہو جب پانی پاس نہ ہو۔
(ج) ابن عمر (رض) کی تیمم والی حدیث کی سند میں ضعف ہے جسے ہم نے کتاب المعرفہ میں بیان کیا ہے۔
(د) وہ روایت جو مغیرہ بن زیادہ عن عطاء عن ابن عباس ہے وہ ان سے صحیح سند سے ثابت نہیں۔ یہ صرف امام عطاء کا قول ہے۔ (س) اسی طرح ابن جریج نے امام عطاء کا قول نقل کیا ہے۔ اس پر امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین نے مغیرہ بن زیاد کا انکار کیا ہے۔ اس نے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مرفوع حدیث بیان کی ہے یہ انتہائی سنگین غلطی ہے۔

1093

(۱۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا عُمَیْرُ بْنُ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : خَرَجَ رَجُلاَنِ فِی سَفَرٍ فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَلَیْسَ مَعَہُمَا مَائٌ ، فَتَیَمَّمَا صَعِیدًا طَیِّبًا فَصَلَّیَا ، ثُمَّ وَجَدَا الْمَائَ فِی الْوَقْتِ ، فَأَعَادَ أَحَدُہُمَا الصَّلاَۃَ وَالْوُضُوئَ وَلَمْ یُعِدِ الآخَرُ ، ثُمَّ أَتَیَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَذَکَرَا ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ لِلَّذِی لَمْ یُعِدْ : ((أَصَبْتَ السُّنَّۃَ وَأَجْزَأَتْکَ صَلاَتُکَ))۔ وَقَالَ لِلَّذِی تَوَضَّأَ وَأَعَادَ : ((لَکَ الأَجْرُ مَرَّتَیْنِ))۔ وَرَوَاہُ غَیْرُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ أَبِی نَاجِیَۃَ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۳۳۸]
(١٠٩٤) سیدنا ابی سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ دو آدمی سفر پر نکلے کہ نماز کا وقت ہوگیا، ان کے پاس پانی نہیں تھا۔ دونوں نے پاک مٹی سے تیمم کیا اور نماز ادا کی، پھر انھوں نے آخری وقت میں پانی پا لیا۔ ایک نے دوبارہ نماز لوٹائی اور دوسرے نے نہیں، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ کو سارا واقعہ ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو فرمایا : جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی تو نے سنت کو پا لیا ہے اور تجھ کو تیری نماز کافی ہے اور اس شخص سے کہا : جس نے وضو کیا اور دوبارہ نماز لوٹائی کہ تمہارے لیے دوہرا اجر ہے۔

1094

(۱۰۹۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ أَبِی نَاجِیَۃَ فَذَکَرَہُ کَذَا فِی کِتَابِی عُمَیْرٍ وَالصَّوَابُ عُمَیْرَۃُ بْنُ أَبِی نَاجِیَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۷]
(١٠٩٥) حضرت عمیر بن ابی ناجیہ نے اس کو نقل کیا ہے، اسی طرح عمیر کی کتاب میں ہے اور درست یہ ہے کہ وہ عمیرہ بن ابی ناجیہ ہیں۔

1095

(۱۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ : ذِکْرُ أَبِی سَعِیدٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَہْمٌ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ ہُوَ مُرْسَلٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَفِیہِ اخْتِلاَفٌ ثَالِثٌ۔ [صحیح]
(١٠٩٦) (الف) ابو داؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں ابوسعید کا ذکر وہم ہے، وہ محفوظ نہیں بلکہ مرسل ہے۔
(ب) شیخ فرماتے ہیں : اس میں ایک تیسرا اختلاف بھی ہے۔

1096

(۱۰۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ -بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳۹]
(١٠٩٧) سیدنا عطاء بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ دو آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے اور پھر اسی کے ہم معنی بیان کیا ہے۔

1097

(۱۰۹۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ حَاتِمٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُعْشُمٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: تَیَمَّمَ ابْنُ عُمَرَ عَلَی رَأْسِ مِیلٍ أَوْ مِیلَیْنِ مِنَ الْمَدِینَۃِ فَصَلَّی الْعَصْرَ فَقَدِمَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ وَلَمْ یُعِدِ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۹]
(١٠٩٨) سیدنا نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے مدینہ سے ایک یا دو میل کے فاصلے پر تیمم کیا، عصر کی نماز پڑھی اور تشریف لے آئے، جب کہ سورج بلند ہوچکا تھا اور نماز دوبارہ نہیں لوٹائی۔

1098

(۱۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ فُقَہَائِنَا الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْہُمْ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ فَذَکَرَ الْفُقَہَائَ السَّبْعَۃَ مِنَ الْمَدِینَۃِ وَذَکَرَ أَشْیَائَ مِنْ أَقَاوِیلِہِمْ وَفِیہَا وَکَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ تَیَمَّمَ فَصَلَّی ثُمَّ وَجَدَ الْمَائَ وَہُوَ فِی وَقْتٍ أَوْ فِی غَیْرِ وَقْتٍ فَلاَ إِعْادَۃَ عَلَیْہِ ، وَیَتَوَضَّأُ لِمَا یَسْتَقْبِلُ مِنَ الصَّلَوَاتِ وَیَغْتَسِلُ ، وَالتَّیَمُّمُ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَالْوُضُوئُ سَوَائٌ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَالنَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ وَغَیْرِہِمْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۳۹]
(١٠٩٩) عبدالرحمن بن ابی الزناد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے کئی فقہاء کو دیکھا جو اسی کے قائل تھے، ان میں سے سعید بن مسیب اور مدینہ کے سات فقہاء اور کچھ اور لوگ تھے جو کہتے تھے : جس نے تیمم کیا اور نماز پڑھی، پھر پانی پایا اور نماز کا وقت تھا یا ختم ہوچکا تھا بہرحال اس پر نماز کا لوٹانا واجب نہیں ہے وہ اگلی نمازوں کے لیے وضو کرے گا اور غسل کرے گا اور جنابت سے تیمم اور وضو کرنا برابر ہے۔

1099

(۱۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُزَاعِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ عَنْ بَعْضِ أُمَّہَاتِہِ عَنْ أُمِّ فَرْوَۃَ قَالَتْ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَیُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ : ((الصَّلاَۃُ فِی أَوَّلِ وَقْتِہَا))۔ قَالَ الْخُزَاعِیُّ فِی حَدِیثِہِ عَنْ عَمَّۃٍ لَہُ یُقَالُ لَہَا أُمِّ فَرْوَۃَ قَدْ بَایَعَتِ النَّبِیَّ -ﷺ -: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -سُئِلَ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَا قَدْ مَضَی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أبو داؤد ۴۲۶]
(١١٠٠) (الف) ام فروہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : کونسے اعمال افضل ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز اول وقت میں ادا کرنا۔

1100

(۱۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : إِذَا أَجْنَبَ الرَّجُلُ فِی السَّفَرِ تَلَوَّمَ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ آخِرِ الْوَقْتِ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ تَیَمَّمَ وَصَلَّی۔ الْحَارِثُ الأَعْوَرُ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۶۹۹]
(١١٠١) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ جب کوئی شخصسفر میں جنبی ہو جائیتو نماز کے آخری وقت تک رکا رہے، پھر اگر وہ پانی نہ پائے تو تیمم کرے اور نماز پڑھے۔

1101

(۱۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ -فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَتْ : ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -اسْتَیْقَظَ وَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَالْتَمَسَ الْمَائَ فَلَمْ یُوجَدْ فَنَزَلَتْ آیَۃُ التَّیَمُّمِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١١٠٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے اور نماز کا وقت ہوچکا تھا، پانی تلاش کیا گیا مگر نہیں ملا تو تیمم کی آیت نازل ہوئی۔

1102

(۱۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ تَیَمَّمَ بِمَرْبَدِ النَّعَمِ وَصَلَّی وَہُوَ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَمْیَالٍ مِنَ الْمَدِینَۃِ ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَدِینَۃَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ فَلَمْ یُعِدْ۔ رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ وَرَوَاہُ یَحْیَی الأَنْصَارِیُّ وَمَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ۔ [حسن۔ أخرجہ الشافعی ۱۱۵]
(١١٠٣) نافع سے روایت ہے ابن عمر (رض) نے مربد النعم جگہ پر تیمم کیا اور نماز پڑھی اور وہ جگہ مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر ہے، پھر مدینہ میں داخل ہوئے اور سورج بلند تھا انھوں نے نماز نہیں لوٹائی۔

1103

(۱۱۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ قَالَ قِیلَ لأَبِی عَمْرٍو یَعْنِی الأَوْزَاعِیَّ : حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَالْمَائُ جَائِرٌ عَنِ الطَّرِیقِ، أَیَجِبُ عَلَیَّ أَنْ أَعْدِلَ إِلَیْہِ؟ قَالَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ یَسَارٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَکُونُ فِی السَّفَرِ فَتَحْضُرُہُ الصَّلاَۃُ وَالْمَائُ مِنْہُ عَلَی غَلْوَۃٍ أَوْ غَلْوَتَیْنِ وَنَحْوَ ذَلِکَ، ثُمَّ لاَ یَعْدِلُ إِلَیْہِ۔[ضعیف]
(١١٠٤) ابن مسلم فرماتے ہیں کہ ابوعمرو اوزاعی سے کہا گیا کہ نماز کا وقت ہوگیا اور پانی راستے سے دور تھا، کیا مجھ پر واجب ہے کہ میں اس کا انتظار کروں ؟ انھوں نے کہا : مجھ کو موسیٰ بن یسار نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر (رض) سے نقل کیا کہ وہ سفر میں تھے اور نماز کا وقت ہوگیا اور پانی ان سے ایک یا دو میل کے فاصلے پر تھا، پھر وہ اس کی طرف مائل نہیں ہوئے۔

1104

(۱۱۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْمُبَارَکِ یُحَدِّثُ عَنْ حَکِیمِ بْنِ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ رَاعٍ فِی غَنَمِہِ أَوْ رَاعٍ تُصِیبُہُ جَنَابَۃٌ وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ الْمَائِ مِیْلاَنِ أَوْ ثَلاَثَۃٌ قَالَ : یَتَیَمَّمُ صَعِیدًا طَیِّبًا۔ [حسن]
(١١٠٥) حکیم بن رزیق اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب سے بکریوں کے چرواہے کے متعلق یا ایسے چرواہے کے متعلق پوچھا، جو جنبی ہوجاتا ہے اور اس کے اور پانی کے درمیان دو یا تین میل کی مسافت ہوتی ہی تو وہ کیا کرے ؟ ابن مسیب فرماتے ہیں : ایسا شخص پاک مٹی سے تیمم کرے گا۔

1105

(۱۱۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : اطْلُبِ الْمَائَ حَتَّی یَکُونَ آخِرُ الْوَقْتِ ، فَإِنْ لَمْ تَجِدِ مَائً تَیَمَّمْ ثُمَّ صَلِّ۔ وَہَذَا لَمْ یَصِحَّ عَنْ عَلِیٍّ۔ وَبِالثَّابِتِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَقُولُ وَمَعَہُ ظَاہِرُ الْقُرْآنِ۔ [ضعیف]
(١١٠٦) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے، کہتے ہیں : پانی کو آخری وقت تک تلاش کیا کرو، اگر تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کر کے نماز پڑھو۔

1106

(۱۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : إِذَا أَجْنَبَ الرَّجُلُ فِی أَرْضِ فَلاَۃٍ وَمَعَہُ مَائٌ یَسِیرٌ فَلْیُؤْثِرْ نَفْسَہُ بِالْمَائِ وَلْیَتَیَمَّمْ بِالصَّعِیدِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۱۱۸]
(١١٠٧) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص وسیع میدان میں جنبی ہوجائے اور اس کے پاس پانی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے کو ترجیح دے (یعنی پینے کے لیے رکھ لے) اور مٹی سے تیمم کرے۔

1107

(۱۱۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : إِذَا أَصَابَتْکَ جَنَابَۃٌ فَأَرَدْتَ أَنْ تَتَوَضَّأَ -أَوْ قَالَ تَغْتَسِلَ -وَلَیْسَ مَعَکَ مِنَ الْمَائِ إِلاَّ مَا تَشْرَبُ وَأَنْتَ تَخَافُ فَتَیَمَّمْ۔ [صحیح]
(١١٠٨) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : جب تو جنبی ہوجائے اور وضو یا غسل کرنے کا ارادہہو، لیکنتیرے پاس پانی نہ ہو سوائے پینے والے کے پانی کے اور تجھے جان جانے کا ڈر ہو تو تیمم کرلے۔

1108

(۱۱۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا کُنْتَ مُسَافِرًا وَأَنْتَ جُنُبٌ ، أَوْ أَنْتَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ فَخِفْتَ إِنْ تَوَضَّأْتَ أَنْ تَمُوتَ مِنَ الْعَطَشِ ، فَلاَ تُوَضَّأْہُ وَاحْبِسْ لِنَفْسِکَ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ وَطَاوُسٍ وَغَیْرِہِمْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۱۲۰]
(١١٠٩) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب تو مسافر ہو اور جنبی ہوجائے یا تو بغیر وضو کے ہو اور تجھے ڈرہو کہ اگر تو نے پانی سے وضو کیا تو پیاس سے مرجائے گا تو وضو نہ کر بلکہ اپنی جان بچا۔

1109

(۱۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِیدٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِی سَفَرٍ مَعَہُ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ -فِیہِمْ عَمَّارٌ فَصَلَّی بِہِمْ وَہُوَ مُتَیَمِّمٌ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَالْحَسَنِ وَعَطَائٍ وَالزُّہْرِیِّ وَحَدِیثُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَدْ مَضَی فِی ہَذَا الْبَابِ۔ [صحیح]
(١١١٠) سعید (رض) سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) سفر میں تھے اور ان کے ساتھ چند صحابہ کرام (رض) تھے، ان میں عمار (رض) بھی تھے انھوں نے ان کو نماز پڑھائی حالانکہ وہ متیمم تھے۔

1110

(۱۱۱۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَؤُمَّ الْمُتَیَمِّمُ الْمُتَوَضِّئِینَ۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ لاَ تَقُومُ بِہِ الْحُجَّۃُ۔ [ضعیف]
(١١١١) سیدنا علی (رض) سے منقول ہے کہ وہ ناپسند سمجھتے تھے کہ تیمم والا وضو والوں کی امامت کروائے۔
اس سند سے دلیل نہیں لی جاتی۔

1111

(۱۱۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: أَصَابَ ابْنَ عُمَرَ جَنَابَۃٌ فِی سَفَرٍ فَتَیَمَّمَ، فَأَمَرَنِی فَصَلَّیْتُ بِہِ وَکُنْتُ مُتَوَضِّئًا۔ وَہَذَا مَحْمُولٌ عَلَی الاِسْتِحْبَابِ۔ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ۔ [حسن]
(١١١٢) نافع فرماتے ہیں : ایک سفر میں ابن عمر (رض) جنبی ہوگئے تو انھوں نے تیمم کیا اور مجھے حکم دیا تو میں نے ان کو نماز پڑھائی، اس لیے کہ میں وضو والا تھا۔

1112

(۱۱۱۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ رَمِیسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ مَاتِعٍ الْحِمْیَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ الْکُوفِیُّ : أَسَدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ بَیَانٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ یَؤُمُّ الْمُتَیَمِّمُ الْمُتَوَضِّئِینَ))۔ قَالَ عَلِیٌّ : إِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ موضوع أخرجہ الدار قطنی [۱/۱۸۵]
(١١١٣) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیمم والا آدمی وضو والوں کی امامت نہ کروائے۔ علی فرماتے ہیں : اس کی سند ضعیف ہے۔

1113

(۱۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ یُبَالُ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ الَّذِی لاَ یَجْرِی ثُمَّ یُغْتَسَلُ مِنْہُ))۔ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ فَلاَ یَضَعْ یَدَہُ فِی الْوُضُوئِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ رَوَاہُمَا مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ فَإِنْ عَجَنَ بِہِ یَعْنِی بِالْمَائِ النَّجِسِ عَجِینًا لَمْ یَؤْکَلْ وَأَطْعَمَہُ الدَّوَابَّ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ : وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ أَنَّہُ یُطْعِمُہُ الدَّجَاجَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۸۲]
(١١١٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کیا جائے، یعنی وہ پانی جو جار ی نہ ہو کہ پھر اس سے غسل کرے اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اس کو دھونہ لے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔
(ب) زعفرانی کہتے ہیں کہ امام شافعی (رح) نے قدیم کتاب میں لکھا ہے کہ اگر نجس پانی کے ساتھ آٹا مل جائے تو وہ نہیں کھایا جاسکتا بلکہ وہ جانوروں کو کھلا دیا جائے۔
(ج) امام احمد فرماتے ہیں : عطاء اور مجاہد سے منقول ہے وہ ایسا آٹا مرغیوں کو کھلا دیتے تھے۔

1114

(۱۱۱۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ وَہَارُونُ بْنُ مُوسَی الْفَرْوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -الْحِجْرَ أَرْضَ ثَمُودَ فَاسْتَقَوْا مِنْ بِیَارِہَا وَعَجَنُوا بِہِ ، فَأَمَرَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَنْ یُہَرِیقُوا مَا اسْتَقَوْا وَیُطْعِمُوا الإِبِلَ الْعَجِینَ ، وَأَمَرَہُمْ أَنْ یَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِی کَانَتْ تَرِدُہَا النَّاقَۃُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُوسَی الأَنْصَارِیِّ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ۔ وَہَذَا الْمَائُ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ نَجِسًا فَحِینَ کَانَ مَمْنُوعًا مِنِ اسْتِعْمَالِہِ أَمَرَ بِإِرَاقَتِہِ وَأَمَرَ بِإِطْعَامِ مَا عُجِنَ بِہِ الإِبِلَ فَکَذَلِکَ مَا یَکُونُ مَمْنُوعًا مِنْہُ لِنَجَاسَتِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۱۹]
(١١١٥) (الف) سیدنا نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) نے انھیں خبر دی کہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مقام حجر پر اترے، یہ ثمود کی زمین تھی۔ صحابہ نے ان کے کنوؤں سے پانی لیا اور آٹا گوندھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حاصل کردہ پانی بہانے کا حکم دیا اور آٹا اونٹوں کو کھلانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی فرمایا : وہ اس پانی کو استعمال کریں جہاں وہ اونٹنی آتی تھی۔
(ب) انس بن عیاض (رح) سے روایت ہے کہ یہ پانی اگرچہ نجس نہ تھا لیکن اس کا استعمال ممنوع تھا، اس لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہانے کا حکم دیا اور آٹا اونٹوں کو کھلانے کا حکم دیا۔ یہ نجاست کی وجہ سے ممنوع نہ تھا۔ (بلکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم تھا)

1115

(۱۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ سَلْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -سُئِلَ عَنْ عَجِینٍ وَقَعَ فِیہِ قَطَرَاتٌ مِنْ دَمٍ ، فَنَہَی النَّبِیُّ -ﷺ -عَنْ أَکْلِہِ۔ قَالَ الْوَلِیدُ : لأَنَّ النَّارَ لاَ تُنَشِّفُ الدَّمَ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ ہَکَذَا حَدَّثَنَاہُ ابْنُ سَلْمٍ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ۔ وَإِنَّمَا یَرْوِی ہَذَا سُوَیْدٌ عَنْ نُوحِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَاہُ صَالِحُ بْنُ أَبِی الْجِنِّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَنْبِجِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ نُوحِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ جَارِیَۃً لَہُمْ عَجَنَتْ لَہُمْ عَجِینًا فِی جَفْنَۃٍ فَأَصَابَتْ یَدُہَا حَدِیدَۃٌ فِی الْعَجِینِ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ : ((لاَ تَأْکُلُوہُ)) قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَسُوَیْدٌ الَّذِی خَلَطَ فِی رِوَایَۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ فَمَرَّۃً رَوَاہُ عَنْ نُوحٍ عَنِ الْحَسَنِ وَمَرَّۃً عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَعَامَّۃُ حَدِیثِہِ مِمَّا لاَ یُتَابِعُہُ الثِّقَاتُ عَلَیْہِ ، وَہُوَ ضَعِیفٌ کَمَا وَصَفُوہُ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنَ مَعِینٍ وَغَیْرَہُمَا مِنَ الأَئِمَّۃِ ضَعَّفُوا سُوَیْدًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی الاوسط ۱/۸۲۳]
(١١١٦) (الف) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آٹے کے متعلق سوال کیا گیا جس میں خون کے قطرے گرپڑے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کھانے سے منع فرما دیا۔
(ب) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک لونڈی نے کسی برتن میں آٹا گوندھا تو اس کے ہاتھ کو زخم لگا، جس کی وجہ سے آٹے میں خون کے قطرے گرے، اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے نہ کھاؤ۔

1116

(۱۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِالْہَاجِرَۃِ فَصَلَّی بِالْبَطْحَائِ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ، وَنَصَبَ بَیْنَ یَدَیْہِ عَنَزَۃً وَتَوَضَّأَ فَجَعَلَ النَّاسُ یَتَمَسَّحُونَ بِوَضُوئِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخِرَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۷۳]
(١١١٧) سیدنا ابی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوپہر کو نکلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بطحاء نامی جگہ پر ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں ادا کیں اور اپنے آگے نیزہ گاڑا اور وضو کیا اور لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے بچے ہوئے پانی کو ملنے لگے۔

1117

(۱۱۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی وَاللَّفْظُ لِلثَّقَفِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَعُودُنِی وَأَنَا مَرِیضٌ لاَ أَعْقِلُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَیَّ مِنْ وَضُوئِہِ فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَنِ الْمِیرَاثُ إِنَّمَا یَرِثُنِی کَلاَلَۃٌ ، فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْفَرَائِضِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخِرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۱]
(١١١٨) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جب میں مریض تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری تیمار داری کیا کرتے تھے، اس وقت مجھے ہوش نہیں تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے ہوش آگیا، میں نیعرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میری وراثت کس کے لیے ہے، میرا وارث کلالہ ہے ؟ تو فرائض کی آیت نازل ہوئی۔

1118

(۱۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ فَذَکَرَتْ غُسْلَ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَتْ : فَلَمَّا فَرَغَ تَنَحَّی فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ، فَأَعْطَیْتُہُ مِلْحَفَۃً فَأَبَی فَجَعَلَ یَنْفُضُ الْمَائَ بِیَدِہِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١١١٩) سیدہ میمونہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کا تذکرہ فرماتی ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے تو الگ ہوئے اور اپنے پاؤں کو دھویا۔ میں نے آپ کو کپڑا دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ سے پانی صاف کررہے تھے۔

1119

(۱۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا رِشْدِینُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ وَجْہَہُ بِطَرَفِ ثَوْبِہِ۔ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ سَمِعْتُ أَبَا رَجَائٍ یَقُولُ سَأَلَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَکَتَبَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَإِسْنَادُہُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ أَنَّہُ قَالَ : رُبَّمَا لَمْ یَجِدْ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ الْمِنْدِیلَ فَیَمْسَحُ وَجْہَہُ بِثَوْبِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی ۵۴]
(١١٢٠) (الف) سیدنا معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، جب آپ وضو کرتے تو اپنے چہرے کو کپڑے کے ایک کنارے سے صاف فرماتے۔
(ب) ابوالعباس فرماتے ہیں کہ میں نے ابورجا سے سنا کہ مجھ سے امام احمد بن حنبل نے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انھوں نے اس کو لکھ دیا۔ شیخ کہتے ہیں : اس کی سند قوی نہیں۔
(ج) یونس بن عبید سے روایت ہے کہ بسا اوقات محمد بن سیرین بھی اپنے چہرے کو صاف کرنے کے لیے تولیہ استعمال نہیں کرتے تھے۔

1120

(۱۱۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ فَمِنْ أَیْنَ لَمْ یَکُنْ نَجِسًا؟ قِیلَ مِنْ قِبَلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -تَوَضَّأَ وَلاَ شَکَّ أَنْ مِنَ الْوُضُوئِ مَا یُصِیبُ ثِیَابَہُ وَلَمْ یُعْلَمْ غَسَلَ ثِیَابَہُ مِنْہُ وَلاَ أَبْدَلَہَا وَلاَ عَلِمْتُہُ فَعَلَ ذَلِکَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ، وَکَانَ مَعْقُولاً إِذْ لَمْ تَمَسَّ الْمَائَ نَجَاسَۃٌ أَنَّہُ لاَ یَنْجُسُ۔ [صحیح]
(١١٢١) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر کہنے والا کہے کہ کہاں سے وہ نجس نہیں ہوا ؟ تو اسے کہا جائے گا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور کچھ شک نہیں کہ وضو اس (پانی) سے جو کپڑے کو لگا اور اس سے کپڑا دھونے کا علم نہیں اور نہ اس نے اس کو متغیر کیا۔ مجھے معلوم نہیں کہ مسلمانوں میں سے کسی نے بھی اس کو استعمال کیا ہو۔ یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ جب پانی کو نجاست نہ لگے تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔

1121

(۱۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاہِرِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : فِی الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ فِی الإِنَائِ فَیَنْتَضِحُ مِنَ الَّذِی یَصُبُّ عَلَیْہِ فِی الإِنَائِ قَالَ : إِنَّ الْمَائَ طَہُورٌ وَلاَ یُطَہِّرُ۔ [لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق ۲۵۶]
(١١٢٢) سیدنا ابن عباس (رض) اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جو برتن میں غسل کرتا ہے اور اسے اس پانی سے جو برتن میں ڈالا تھا چھینٹے پڑجاتے ہیں وہ پانی پاک ہی لیکن وہ پاک نہیں کرسکتا۔

1122

(۱۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -تَوَضَّأَ فَغَرَفَ غَرْفَۃً ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْہَا ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ وَجْہَہُ ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُسْرَی ثُمَّ أَخَذَ شَیْئًا مِنْ مَائٍ فَمَسَحَ بِہِ رَأْسَہُ وَقَالَ بِالْوُسْطَیَیْنِ مِنْ أَصَابِعِہِ فِی بَاطِنِ أُذُنَیْہِ وَالإِبْہَامَیْنِ مِنْ وَرَائِ أُذُنَیْہِ ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ قَدَمَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ قَدَمَہُ الْیُسْرَی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ النسائی ۱۰۲]
(١١٢٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چلو بھرا اور کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر چلو بھرا اور اپنا چہرہ دھویا، پھر چلو بھرا اور دایاں ہاتھ دھویا، پھر چلو بھرا اور اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر کچھ پانی لیا اور سر کا مسح کیا، اپنی درمیان والی انگلیوں سے کانوں کے اندرونی حصہ کا مسح کیا اور انگوٹھوں سے کانوں کے بیرونی حصہ کا بھی، پھر چلو بھرا اور اپنا دایاں پاؤں دھویا ، پھر چلو بھرا اور اپنا بایاں قدم دھویا۔

1123

(۱۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ حَبَّانَ بْنَ وَاسِعٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِیَّ یَذْکُرُ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ ثُمَّ اسْتَنْثَرَ ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَیَدَہُ الْیُمْنَی ثَلاَثًا ، وَالأُخْرَی ثَلاَثًا ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ بِمَائٍ غَیْرِ فَضْلِ یَدِہِ وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ حَتَّی أَنْقَاہُمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ۔ [صحیح]
(١١٢٤) حبان بن واسع کے باپ نے عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی سے سنا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلی کی، پھر ناک جھاڑا، پھر تین مرتبہ چہرا دھویا اور تین مرتبہ دایاں ہاتھ اور تین مرتبہ بایاں، پھر نئے پانی سے سر کا مسح کیا اور اپنے پاؤں کو دھوکر صاف کیا۔

1124

(۱۱۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ الأَنْطَاکِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ قَالَتْ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -بِمِیضَأَۃٍ تَسَعُ مُدًّا أَوْ مُدًّا وَثُلُثًا فَقَالَ : اسْکُبِی ۔ قَالَتْ : فَسَکَبْتُ عَلَیْہِ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ إِلَی مِرْفَقَیْہِ ، وَأَخَذَ مَائً جَدِیدًا فَمَسَحَ رَأْسَہُ مُقَدَّمَہُ وَمُؤَخَّرَہُ ، وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ ثَلاَثًا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَہُوَ مُوَافِقٌ لِلرِّوَایَۃِ الصَّحِیحَۃِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ مَا یُشْبِہُ خِلاَفَہُ وَیُشْبِہُ مُوَافَقَتَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۲۶]
(١١٢٥) سیدنا ربیع بنت معوذ بن عفرائ فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی والا برتن لے کر آئی، جس میں ایک مد یا ایک مد اور تہائی پانی آتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو ڈال، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی بہایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے چہرے اور بازوؤں کو کہنیوں تک دھویا اور نیا پانی لیا۔ پھر اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصہ کا مسح کیا اور تین مرتبہ اپنے پاؤں کو دھویا۔

1125

(۱۱۲۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ عَنِ الرُّبَیِّعِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -مَسَحَ بِرَأْسِہِ مِنْ فَضْلِ مَائٍ کَانَ فِی یَدِہِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دَاوُدَ وَغَیْرِہِ عَنِ الثَّوْرِیِّ وَقَالَ بَعْضُہُمْ بِبَلَلِ یَدَیْہِ۔ وَکَأَنَّہُ أَرَادَ أَخَذَ مَائً جَدِیدًا فَصَبَّ بَعْضَہُ وَمَسَحَ رَأْسَہُ بِبَلَلِ یَدَیْہِ۔ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ لَمْ یَکُنْ بِالْحَافِظِ وَأَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ مُخْتَلِفُونَ فِی جَوَازِ الاِحْتِجَاجِ بِرِوَایَاتِہِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ : ابْنُ عَقِیلٍ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ۔ وَقَالَ أَبُو عِیسَی : سَأَلْتُ الْبُخَارِیَّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ فَقَالَ : رَأَیْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَإِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ وَالْحُمَیْدِیَّ یَحْتَجُّونَ بِحَدِیثِہِ وَہُوَ مُقَارِبُ الْحَدِیثِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَۃَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -فِی الْغُسْلِ شَیْئٌ فِی مَعْنَاہُ ، وَلاَ یَصِحُّ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ لِضَعْفِ أَسَانِیدِہِ وَقَدْ بَیَّنْتُہُ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ وَأَصَحُّ شَیْئٍ فِیہِ مَا رَوَاہُ أَبُو دَاُودَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَیْدٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ زِیَادٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: أَنَّہُ اغْتَسَلَ فَرَأَی لُمْعَۃً عَلَی مَنْکِبِہِ لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ ، فَأَخَذَ خَصْلَۃً مِنْ شَعَرِ رَأْسِہِ فَعَصَرَہَا عَلَی مَنْکِبِہِ ، ثُمَّ مَسَحَ یَدَہُ عَلَی ذَلِکَ الْمَکَانِ۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۱۳۰]
(١١٢٦) (الف) ربیع سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ میں بچے ہوئے پانی سے اپنے سر کا مسح کیا۔
(ب) عبداللہ بن داؤد وغیرہ ثوری سے نقل کرتے ہیں کہ بعض نے کہا : آپ اپنے ہاتھوں کی تری سے ہی مسح کرتے تھے، یعنی جب آپ کسی دوسرے عضو کو دھونے کے لیے پانی لیتے تو اسے اس پر بہاتے اور پھر باقی ماندہ ہاتھوں کی تری سے مسح کرتے۔ عبداللہ بن محمد بن عقیل حافظ حدیث نہیں تھے۔ محدثین ان کو روایات کو قابل حجت کے جواز کو سمجھنے میں مختلف فیہ ہیں۔ (ج) یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ ابن عقیل کی احادیث قابل حجت نہیں۔ (د) امام ترمذی نے امام بخاری (رح) نے ابن عقیل کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا : میں نے احمد بن حنبل، اسحاق بن ابراہیم اور حمیدی کو دیکھا، وہ اس کی احادیث کو قابل حجت سمجھتے تھے۔ (ر) ابودرداء عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والی روایت کی سند ضعیف ہے۔ (س) سیدنا علی، ابن عباس، ابن مسعود، عائشہ اور انس بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غسل کے متعلق اس کے ہم معنی روایت کرتے ہیں لیکن ان کی اسانید ضعیف ہیں۔ خلافیات میں اس کی مکمل وضاحت ہے۔ (ط) امام ابوداؤد مراسیل میں علاء بن زیاد کے واسطے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ آپ نے غسل کیا اور کندھے پر تھوڑی سی خشک جگہ تھی جہاں پانی نہیں پہنچا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کے بالوں سے پانی لے کر وہاں کندھے پر نچوڑ دیا، پھر ہاتھ کے ساتھ اس کو مل دیا۔ یہ روایت منقطع ہے۔

1126

(۱۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَی ہِشَامِ بْنِ زُہْرَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ یَغْتَسِلُ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ وَہُوَ جُنُبٌ))۔ فَقَالَ : کَیْفَ یَفْعَلُ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ؟ قَالَ : یَتَنَاوَلُہُ تَنَاوُلاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَبِی الطَّاہِرِ وَأَحْمَدُ بْنُ عِیسَی کُلِّہِمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ کَذَا رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ وَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی مَائٍ دَائِمٍ یَکُونُ أَقَلَّ مِنْ قُلَّتَیْنِ ، فَإِذَا اغْتَسَلَ فِیہِ صَارَ مُسْتَعْمَلاً ، فَلاَ یُمْکِنُ غَیْرُہُ أَنْ یَتَطَہَّرَ بِہِ ، فَأَمَرَ بِأَنْ یَتَنَاوَلَہُ تَنَاوُلاً لِئَلاَ یَصِیرَ مَا یَبْقَی فِیہِ مُسْتَعْمَلاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَہَکَذَا مَعْنَی مَا [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۸۳]
(١١٢٧) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : کوئی شخص کھڑے پانی میں غسل جنابت نہ کرے، لوگوں نے کہا : اے ابوہریرہ ! کیسے کرے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : اس پانی کو الگ کسی برتن میں لے لے۔

1127

(۱۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ وَلاَ یَغْتَسِلْ فِیہِ مِنَ الْجَنَابَۃِ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِیہِ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۷۰]
(١١٢٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے اور نہ اس میں غسل جنابت کرے۔

1128

(۱۱۲۹) وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -: أَنَّہُ نَہَی أَنْ یُبَالَ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ، وَأَنْ یُغْتَسَلَ فِیہِ مِنَ الْجَنَابَۃِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی لَفْظٍ آخَرَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١١٢٩) سیدنا ابی ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع کیا کہ کچھ اس میں جنابت کا غسل کیا جائے۔

1129

(۱۱۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -نَہَی أَنْ یُبَالَ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ، ثُمَّ یُغْتَسَلَ مِنْہُ لِلْجَنَابَۃٍ۔ ہَذَا اللَّفْظُ ہُوَ الَّذِی أُخْرِجَ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ ہَذَا الْحَدِیثِ : ثُمَّ یُغْتَسَلَ مِنْہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُخَرَّجْ فِیہِ لِلْجَنَابَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١١٣٠) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا کہ پھر اس سے غسل جنابت کیا جائے۔

1130

(۱۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ إِنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَقُولُ : لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ثُمَّ یَغْتَسِلُ مِنْہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُوالزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری۲۳۶]
(١١٣١) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : تم میں سے کوئی بھی کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے اور اس سے غسل کرے۔

1131

(۱۱۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُوجَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَفَعَہُ قَالَ: ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ثُمَّ یَغْتَسِلُ مِنْہُ))۔ وَکَذَلِکَ ثَبَتَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(١١٣٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) نے مرفوعا بیان کیا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرے۔

1132

(۱۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ أَوْ یَغْتَسِلُ مِنْہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ثُمَّ یَغْتَسِلُ مِنْہُ ۔ لَمْ یَشُکَّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح]
(١١٣٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے وضو یاغسل کرے۔

1133

(۱۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَوْفٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَ : ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ثُمَّ یَتَطَہَّرُ مِنْہُ))۔ وَخَالَفَہُمَا أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ فَرَوَاہُ عَنْ مُحَمَّدٍ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃ۔ [صحیح]
(١١٣٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے وضو کرے۔

1134

(۱۱۳۵) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ثُمَّ یَغْتَسِلُ مِنْہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ مَوْقُوفًا۔ وَرَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱/۱۵]
(١١٣٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی بھی کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے ، پھر اس سے غسل کرے۔

1135

(۱۱۳۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((لاَ یُبَالُ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ الَّذِی لاَ یَجْرِی ثُمَّ یُغْتَسَلُ مِنْہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ ثَبَتَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۲/۴۹۴]
(١١٣٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کیا جائے جو چلتا نہ ہو کہ پھر اس سے غسل کرے۔

1136

(۱۱۳۷) وَرُوِیَ عَنْ عَطَائِ بْنِ مِینَا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ مِنْہُ أَوْ یُشْرَبُ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَطَائِ بْنِ مِینَا … فَذَکَرَہُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۶۶]
(١١٣٧) سیدنا ابی ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے وضو کرے یا پیے۔

1137

(۱۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ ثَمَانِیَۃِ رَہْطٍ اغْتَسَلُوا مِنْ حَوْضٍ وَاحِدٍ ، أَحَدُہُمْ جُنُبٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔ وَہَذَا إِنْ کَانُوا یَتَنَاوَلُونَہُ تَنَاوُلاً فَجَائِزٌ ، وَإِنْ کَانُوا انْغَمَسُوا فِیہِ وَالْمَائُ قُلَّتَانِ فَصَاعِدًا فَجَائِزٌ أَیْضًا ، وَإِنْ کَانَ أَقَلَّ فَبِانْغِمَاسِ جُنُبٍ فِیہِ یَصِیرُ مُسْتَعْمَلاً فَالأَثَرُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ لاَ یَصِیرُ نَجِسًا ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١١٣٨) سیدنا ابن عباس (رض) سے آٹھ آدمیوں کے متعلق سوال کیا گیا جو ایک حوض میں غسل کرتے ہیں اور ان میں سے ایک جنبی ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : پانی پاک ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1138

(۱۱۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ حَدَّثَنِی جَدِّی أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَ أَحَدُنَا یَأْتِی الْغَدِیرَ وَہُوَ جُنُبٌ فَیَغْتَسِلُ فِی نَاحِیَۃٍ مِنْہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۶/۱۲۵]
(١١٣٩) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے کوئی شخصکنویں پر آتا اور وہ جنبی ہوتا تو وہ اس کے ایک طرف سے غسل کرلیتا تھا۔

1139

(۱۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو النَّضْرِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنَا أَبُو رَزِینٍ وَأَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیُرِقْہُ ، ثُمَّ لْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مِرَارٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۹]
(١١٤٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال جائے تو اسے انڈیل دو ، پھر اس کو سات مرتبہ دھوؤ۔

1140

(۱۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ السَّلِیطِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ التُّرْکُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا شَرِبَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ الضَّحَّاکِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -فِی الْکَلْبِ یَلَغُ فِی الإِنَائِ : أَنَّہُ یَغْسِلُہُ ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا۔ وَہَذَا ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ۔ عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ الضَّحَّاکِ مَتْرُوکٌ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ خَاصَّۃً إِذَا رَوَی عَنْ أَہْلِ الْحِجَازِ۔ وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : فَاغْسِلُوہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ۔ کَمَا رَوَاہُ الثِّقَاتُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۷۰]
(١١٤١) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کتا کسی کے برتن سے پی جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ۔ (ب) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کتا کسی برتن کو چاٹ جائے تو اسے تین ، پانچ یا سات مرتبہ دھویا جائے۔ یہ روایت ضعیف ہے۔ “ (ج) ابو الزناد کی روایت میں سات مرتبہ دھونے کا ذکر ہے جو ثقات سے منقول ہے۔

1141

(۱۱۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((طُہُورُ إِنَائِ أَحَدِکُمْ إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِیہِ أَنْ یَغْسِلَہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَرُوِّینَا فِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ مُسْنَدًا وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَائِشَۃَ فِی غَسْلِ الإِنَائِ مِنْ وُلُوغِ الْکَلْبِ سَبْعًا مِنْ فَتْوَاہُمْ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۹]
(١١٤٢) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی کے برتن میں جب کتا منہ ڈال جائے تو وہ سات مرتبہ دھونے سے پاک ہوجائے گا۔ (ب) سیدنا ابوہریرہ (رض) ، ابن عباس (رض) اور عائشہ (رض) سے کتے کے برتن کو چاٹ جانے پر سات مرتبہ دھونے کا فتویٰ ہے۔

1142

(۱۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو الزَّاہِدُ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((طُہُورُ إِنَائِ أَحَدِکُمْ إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِیہِ أَنْ یَغْسِلَہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أُولاَہُنَّ بِالتُّرَابِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم۲۷۹]
(١١٤٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے برتن میں جب کتا منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور پہلی مرتبہ مٹی سے۔

1143

(۱۱۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح]
(١١٤٤) ابن سیر ین نے اسی طرح بیان کیا ہے۔

1144

(۱۱۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أُولاَہُنَّ أَوْ أُخْرَاہُنَّ بِتُرَابٍ))۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی ۹۱]
(١١٤٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کتا تم میں کسی کے برتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور پہلی یا آخری مرتبہ مٹی سے۔

1145

(۱۱۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی الإِنَائِ فَاغْسِلُوہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ السَّابِعَۃَ بِالتُّرَابِ))۔ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ : الأُولَی بِالتُّرَابِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۷۳]
(١١٤٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کتا برتن میں منہ ڈال جائے تو اسے سات مرتبہ دھویا جائے اور ساتویں مرتبہ مٹی سے۔

1146

(۱۱۴۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : الأُولَی بِالتُّرَابِ ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۶۴]
(١١٤٧) قتادہ نے اسی سند سے اسی طرح بیان کیا ہے مگر وہ کہتے ہیں : پہلی مرتبہ مٹی سے دھویا جائے۔

1147

(۱۱۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی الإِنَائِ فَاغْسِلُوہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ، أُولاَہُنَّ بِالتُّرَابِ))۔ ہَذَا حَدِیثٌ غَرِیبٌ إِنْ کَانَ حَفِظَہُ مُعَاذٌ فَہُوَ حَسَنٌ لأَنَّ التُّرَابَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لَمْ یَرْوِہِ ثِقَۃٌ غَیْرُ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَإِنَّمَا رَوَاہُ غَیْرُ ہِشَامٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ کَمَا سَبَقَ ذِکْرُہُ۔ وَقَدْ ثَبَتَ فِی حَدِیثِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-ذِکْرُ التُّرَابِ کَمَا۔[صحیح۔ أخرجہ النسائی ۳۳۸]
(١١٤٨) (الف) سیدنا ابی ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب کتا برتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور پہلی مرتبہ مٹی سے (دھویا جائے) ۔
(ب) عبداللہ بن مغفل (رض) بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مٹی کا ذکر کرتے ہیں۔

1148

(۱۱۴۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ ثُمَّ قَالَ: ((مَا بَالِی وَلِلْکِلاَبِ))۔ وَرَخَّصَ فِی کَلْبِ الرِّعَائِ وَکَلْبِ الصَّیْدِ، وَقَالَ: ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی الإِنَائِ فَاغْسِلُوہُ سَبْعَ مِرَارٍ، وَالثَّامِنَۃَ عَفِّرُوہُ بِالتُّرَابِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ أَحْفَظُ مَنْ رَوَی الْحَدِیثَ فِی دَہْرِہِ فَرِوَایَتُہُ أَوْلَی۔ وَقَدْ رَوَی حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَتْوَاہُ بِالسَّبْعِ کَمَا رَوَاہُ وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی خَطَإِ رِوَایَۃِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی الثَّلاَثِ۔ وَعَبْدُ الْمَلِکِ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ مَا یُخَالِفُ فِیہِ الثِّقَاتِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۸۰]
(١١٤٩) عبداللہ بن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا، پھر فرمایا : میں کتوں کی پروا نہیں کرتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شکار ی کتے اور بکریوں کی حفاظت والے کتے کی رخصت دے دی اور فرمایا : جب کتا برتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے صاف کرو۔

1149

(۱۱۵۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ النَّسَوِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی مَیْمُونَۃُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -أَصْبَحَ یَوْمًا وَاجِمًا ، قَالَتْ مَیْمُونَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدِ اسْتَنْکَرْتُ ہَیْئَتَکَ مُنْذُ الْیَوْمِ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِنَّ جِبْرِیلَ کَانَ وَعَدَنِی أَنْ یَلْقَانِی اللَّیْلَۃَ فَلَمْ یَلْقَنِی ، أَمَا وَاللَّہِ مَا أَخْلَفَنِی))۔ قَالَ : فَظَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَوْمَہُ ذَلِکَ عَلَی ذَلِکَ ثُمَّ وَقَعَ فِی نَفْسِہِ جِرْوُ کَلْبٍ تَحْتَ فُسْطَاطٍ لَنَا ، فَأَمَرَ بِہِ فَأُخْرِجَ ، ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِہِ مَائً فَنَضَحَ مَکَانَہُ ، فَلَمَّا أَمْسَی لَقِیَہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ لَہُ : ((قَدْ کُنْتَ وَعَدْتَنِی أَنْ تَلْقَانِی الْبَارِحَۃَ))۔ قَالَ : أَجَلْ وَلَکِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ صُورَۃٌ۔ فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَوْمَئِذٍ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ حَتَّی إِنَّہُ یَأْمُرُ بِقَتْلِ کَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِیرِ ، وَیَتْرُکُ کَلْبَ الْحَائِطِ الْکَبِیرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی ہَکَذَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۵/۲۱]
(١١٥٠) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھ کو میمونہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن غم گین حالت میں صبح کی۔ میمونہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے آج آپ کو جنبی حالت میں پایا ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آج رات آپ کو ملوں گا، اللہ کی قسم ! وہ وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ اسی وجہ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غم گین تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دل میں کتے کے بچے کا خیال آیاجو ہمارے خیمہ کے نیچے تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو اس کو نکالا گیا، پھر اپنے ہاتھ میں پانی لیا اور اس جگہ پر چھینٹے مارے۔ صبح کو جبرائیل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملے۔ آپ نے فرمایا : آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ کل آپ مجھے ملو گے ! انھوں نے کہا : جی ہاں ! لیکن ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح ہی کتوں کو مارنے کا حکم دے دیا، حتی کہ آپ نے چھوٹے باغ کے کتے کو بھی مارنے کا حکم دیا اور بڑے باغ کے کتے کو چھوڑیا۔

1150

(۱۱۵۱) وَہَکَذَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بِحَدِیثِ بَحْرِ بْنِ نَصْرٍ مَقْرُونًا بِحَدِیثِ حَرْمَلَۃَ۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَا بِہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی فَوَائِدِ الشَّیْخِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی مُسْنَدِ ابْنِ وَہْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ فِی جُمَادَی الأُولَی سَنَۃَ سِتٍّ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِیُّ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی مَیْمُونَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ -: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -أَصْبَحَ یَوْمًا وَجِمًا … فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ: ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِہِ مَائً فَنَضَحَ مَکَانَہُ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظِ عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ۔ وَرَوَاہُ شَبِیبُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ عَنْ مَیْمُونَۃَ وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ۔ [صحیح]
(١١٥١) سیدنا ابن عباس (رض) ، حضرت میمونہ (رض) زوجہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن غم گین تھے، ۔۔۔ اس میں ہے کہ پھر آپ نے پانی لیا اور اس جگہ پر چھینٹے مارے۔

1151

(۱۱۵۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُزَیْزٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا سَلاَمَۃُ عَنْ عُقَیْلٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ مَیْمُونَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ -أَخْبَرَتْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ… وَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ : ((وَعَدَنِی جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَنْ یَلْقَانِی))۔ قَالَتْ مَیْمُونَۃُ : وَکَانَ فِی بَیْتِی جَرْوُ کَلْبٍ ، فَأَخْرَجَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -ثُمَّ نَضَحَ مَکَانَہُ بِالْمَائِ۔ وَفِی ہَذَا وَفِی الَّذِی قَبْلَہُ مِنْ أَخْبَارِ الْوُلُوغِ دَلاَلَۃٌ عَلَی نَسْخِ مَا۔ [صحیح]
(١١٥٢) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) کو میمونہ (رض) نے خبر دی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل نے میرے ساتھ ملنے کا وعدہ کیا تھا، فرماتی ہیں : گھر میں کتے کا بچہ تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نکال دیا، پھر اس جگہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔

1152

(۱۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبِ بْنِ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ یُونُسَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : کُنْتُ أَبِیْتُ فِی الْمَسْجِدِ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ - وَکُنْتُ فَتًی شَابًّا أَعْزَبَ، وَکَانَتِ الْکِلاَبُ تَبُولُ وَتُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِی الْمَسْجِدِ، فَلَمْ یَکُونُوا یَرُشُّونَ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبٍ فَذَکَرَہُ مُخْتَصَرًا ، وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ : تَبُولُ۔ وَقَدْ أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَی نَجَاسَۃِ بَوْلِہَا ، وَوُجُوبِ الرَّشِّ عَلَی بَوْلِ الآدَمِیِّ فَکَیْفَ الْکَلْبُ فَکَأَنَّ ذَلِکَ کَانَ قَبْلَ أَمْرِہِ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ وَغَسْلِ الإِنَائِ مِنْ وُلُوغِہِ ، أَوْ کَأَنَّ عِلْمَ مَکَانِ بَوْلِہَا یَخْفَی عَلَیْہِمْ فَمَنْ عَلِمَہُ وَجَبَ عَلَیْہِ غَسْلُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۷۲]
(١١٥٣) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں رات مسجد میں رہتا تھا اور میں کنوارا نوجوان تھا، اس زمانے میں کتے پیشاب کرتے تھے اور مسجد میں آتے جاتے تھے لیکن لوگ اس جگہ پر چھینٹے نہیں مارتے تھے۔

1153

(۱۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَیُوشِکَنَّ أَنْ یَنْزِلَ ابْنُ مَرْیَمَ حَکَمًا مُقْسِطًا ، فَیَکْسِرَ الصَّلِیبَ وَیَقْتُلَ الْخِنْزِیرَ ، وَیَضَعَ الْجِزْیَۃَ وَیَفِیضَ الْمَالُ حَتَّی لاَ یَقْبَلَہُ أَحَدٌ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ وَلَمْ یَذْکُرِ ابْنُ عَبْدَانَ فِی حَدِیثِہِ الْجِزْیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۱۰۹]
(١١٥٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے ! قریب ہے ابن مریم انصاف کرنے والے حاکم بن کر اتریں، وہ صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ کو معاف کریں گے اور مال بہہ پڑے گا یہاں تک کہ اس کو قبول کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔

1154

(۱۱۵۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی إِنَائِہِ -أَوْ قَالَ فِی وَضُوئِہِ -حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۸]
(١١٥٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی بیدار ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالییا فرمایا : پانی میں نہ ڈالے، جب تک اس کو تین مرتبہ نہ دھولے ، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔

1155

(۱۱۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ : عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یُفْرِغَ عَلَیْہَا مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ))۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ ہُرْمُزَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الترمذی ۲۴]
(١١٥٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی رات کو اٹھے تو وہ اپنا ہاتھ برتن میں نہڈالے، جب تک اس پر دو یا تین مرتبہ پانی نہ ڈال لے ، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔

1156

(۱۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ وَہِیَ امْرَأَتُہُ عَنْ أَسْمَائَ جَدَّتِہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -سَأَلَتْہُ امْرَأَۃٌ عَنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ یُصِیبُ الثَّوْبَ قَالَ : ((حُتِّیہِ ثُمَّ اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ثُمَّ رُشِّیہِ ثُمَّ صَلِّی فِیہِ))۔ صحیح أخرجہ الترمذی [۱۳۸]
(١١٥٧) سیدنا اسماء (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک عورت نے حیض کے خون کے متعلق سوال کیا جو کپڑے کو لگ جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کھرچ، پھر پانی سے مل، پھر چھینٹے مار اور اس میں نماز پڑھ لے۔

1157

(۱۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِصْمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَتِ الصَّلاَۃُ خَمْسِینَ وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ سَبْعَ مِرَارٍ ، وَغَسْلُ الثَّوْبِ مِنَ الْبَوْلِ سَبْعَ مِرَارٍ ، فَلَمْ یَزَلْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَسْأَلُ حَتَّی جُعِلَتِ الصَّلاَۃُ خَمْسًا ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ مَرَّۃً ، وَغَسْلُ الثَّوْبِ مِنَ الْبَوْلِ مَرَّۃً۔ [ضعیف]
(١١٥٨) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نمازیں پچاس تھیں اور جنابت کا غسل سات مرتبہ تھا اور پیشاب کو کپڑوں سے دھونا سات مرتبہ تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برابر کمی کا سوال کرتے رہیحتی کہ نمازیں پانچ مقرر کی گئی اور جنابت کا غسل ایک مرتبہ اور پیشاب کا کپڑے سے دھونا بھی ایک مرتبہ رہ گیا۔

1158

(۱۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ حُمَیْدَۃَ بِنْتِ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ کَبْشَۃَ بِنْتِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ وَکَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ أَبَا قَتَادَۃَ دَخَلَ عَلَیْہَا فَسَکَبَتْ لَہُ وَضُوئًا ، فَجَائَ تْ ہِرَّۃٌ تَشْرَبُ مِنْہُ فَأَصْغَی لَہَا أَبُو قَتَادَۃَ الإِنَائَ حَتَّی شَرِبَتْ -قَالَتْ کَبْشَۃَ -فَرَآنِی أَنْظُرُ إِلَیْہِ فَقَالَ : أَتَعْجَبِینَ یَا ابْنَۃَ أَخِی؟ قَالَتْ فَقُلْتُ : نَعَمْ۔ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِنَّہَا لَیْسَتْ بِنَجَسٍ ، إِنَّہَا مِنَ الطَّوَّافِینَ عَلَیْکُمْ وَالطَّوَّافَاتِ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فِی الْمُوَطَإِ ، وَقَدْ قَصَّرَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ بِرِوَایَتِہِ فَلَمْ یُقِمْ إِسْنَادَہُ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : جَوَّدَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ہَذَا الْحَدِیثِ وَرِوَایَتُہُ أَصَحُّ مِنْ رِوَایَۃِ غَیْرِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رَوَاہُ حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ بِقَرِیبٍ مِنْ رِوَایَۃِ مَالِکٍ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۷۵]
(١١٥٩) کبشہ بنت کعب بن مالک جو ابوقتادۃ کی بیوی تھیں، ابو قتادہ (رض) ان کے پاس آئے تو انھوں نے وضو کا پانی منگوایا، اتنے میں بلی آئی اور اس سے پینے لگی۔ ابو قتادہ نے برتن کو جھکا دیا یہاں تک کہ اس نے خوب پیا۔ کبشہ کہتی ہیں : قتادہ نے مجھے دیکھا تو میں ان کی طرف تعجب سے دیکھ رہی تھی۔ انھوں نے کہا : اے بھتیجی ! کیا تم تعجب کرتی ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں ابو قتادہ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ (بلّی) نجس نہیں ہے، وہ تمہارے پاس چکر لگاتی رہتی ہے۔

1159

(۱۱۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ الْمُعَلِّمُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أُمِّ یَحْیَی عَنْ خَالَتِہَا بِنْتِ کَعْبٍ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیْنَا أَبُو قَتَادَۃَ فَقَرَّبْنَا إِلَیْہِ وَضُوئًا ، فَدَنَا الْہِرُّ فَأَصْغَی إِلَیْہِ الإِنَائَ فَشَرِبَ مِنْہُ ثُمَّ تَوَضَّأَ بِفَضْلِہِ فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ فَالْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ : کَأَنَّکَ تَعْجَبِینَ؟ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَقُولُ : ((لَیْسَ بِنَجَسٍ ۔ أَوْ کَلِمَۃً أُخْرَی : إِنَّمَا ہُنَّ مِنَ الطَّوَّافِینَ أَوِ الطَّوَّافَاتِ عَلَیْکُمْ))۔ أُمِّ یَحْیَی ہِیَ حُمَیْدَۃُ وَابْنَۃُ کَعْبٍ ہِیَ کَبْشَۃُ بِنْتُ کَعْبٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ إِسْحَاقَ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١١٦٠) ام یحییٰ اپنی خالہ بنت کعب سے نقل فرماتی ہیں کہ ہمارے پاس ابو قتادہ آئے، ہم نے ان کے قریب پانی رکھا، اتنے میں ایک بلی آئیتوانھوں نے برتن جھکا دیا، بلی نے اس سے پیا ، پھر وہ اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے لگے، میں نے آپ کی طرف تعجب سے دیکھا ، انھوں نے میری طرف جھانکا تو کہنے لگے : تم تعجب کر رہی ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : یہ (بلّی) نجس نہیں ہے یا کوئی دوسرا لفظ کہا ، وہ تم پر چکر لگاتی رہتی ہے۔

1160

(۱۱۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْحَاقَ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ قَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ یَحْیَی -قَالَ حَجَّاجٌ فِی رِوَایَتِہِ: یَعْنِی امْرَأَتَہُ- عَنْ خَالَتِہَا وَکَانَتْ عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ أَبُو قَتَادَۃَ فَسَأَلَ الْوَضُوئَ ، فَمَرَّتْ بِہِ الْہِرَّۃُ فَأَصْغَی الإِنَائَ إِلَیْہَا ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ کَأَنِّی أُنْکِرُ مَا یَصْنَعُ فَقَالَ یَا بِنْتَ أَخِی إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ لَنَا : ((إِنَّہَا لَیْسَتْ بِنَجَسَۃٍ إِنَّمَا ہِیَ مِنَ الطَّوَّافِینَ وَالطَّوَّافَاتِ))۔ وَفِی حَدِیثِ الْحَوْضِیِّ : إِنَّ خَالَتَہَا حَدَّثَتْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، فَدَخَلَ أَبُو قَتَادَۃَ عَلَیْہَا ، فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَمَرَّتْ بِہِ الْہِرَّۃُ ، فَأَصْغَی الإِنَائَ إِلَیْہَا فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَیْہِ کَأَنَّہَا تُنْکِرُ مَا یَصْنَعُ۔ ثُمَّ الْبَاقِی مِثْلُہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١١٦١) (الف) ایک عورت اپنی خالہ سے نقل فرماتی ہے، وہ عبداللہ بن ابی قتادہ (رض) کی بیوی تھیں کہ میرے پاس ابوقتادہ (رض) آئے اور انھوں نے پانی مانگا، اتنے میں ان کے پاس سے بلی گزری تو آپ نے برتن جھکا دیا، میں نے انھیں سوالیہ نظروں سے دیکھا گویا میں اس کا انکار کر رہی تھی تو انھوں نے فرمایا : اے بھتیجی ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں فرمایا : وہ نجس نہیں ہے وہ تو تم پر چکر لگاتی رہتی ہے۔
(ب) حوضی کی حدیث میں ہے کہ اس کی خالہ نے اس حدیث کو بیان کیا اور وہ عبداللہ بن ابی قتادہ (رض) کی بیوی تھی ان کے پاس ابو قتادہ (رض) آئے اور پانی منگوایا، اتنے میں ایک بلی گزری۔ انھوں نے اس کے لیے برتن جھکا دیا، قتادہ کی بیوی ان کی طرف دیکھنا شروع ہوئی گویا جو وہ کر رہے تھے اس کا انکار کر رہی تھی باقی حدیث اس طرح ہے۔

1161

(۱۱۶۲) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یَتَوَضَّأُ فَمَرَّتْ بِہِ ہِرَّۃٌ فَأَصْغَی إِلَیْہَا وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((لَیْسَتْ بِنَجِسٍ))۔ وَقَدْ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنِ الثِّقَۃِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی قَتَادَۃَ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١١٦٢) سیدنا عبداللہ بن ابی قتادہ (رض) اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ وضو کر رہے تھے، ایک بلی گزری تو انھوں نے اس کی طرف برتن جھکا دیا اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ نجس نہیں ہے۔

1162

(۱۱۶۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبْرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ قَتَادَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ أَبُو قَتَادَۃَ یُصْغِی الإِنَائَ لِلْہِرِّ فَیُشْرَبُ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ بِہِ فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : مَا صَنَعْتُ إِلاَّ مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَصْنَعُ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١١٦٣) عبداللہ بن ابی قتادہ (رض) اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو قتادہ (رض) بلی کے لیے برتن جھکا دیتے تھے، وہ پی لیتی ۔ پھر اس سے وضو کرتے۔ ابو قتادہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : یہ جو میں نے کیا ہے یہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

1163

(۱۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُ أَبَا قَتَادَۃَ یُقَرِّبُ طَہُورَہُ إِلَی الْہِرَّۃِ فَتَشْرَبُ مِنْہُ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ بِسُؤْرِہَا۔ وَکُلُّ ذَلِکَ شَاہِدٌ لِصِحَّۃِ رِوَایَۃِ مَالِکٍ۔ وَمِنْ شَوَاہِدِہِ مَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن الجعد ۲۷۵۶]
(١١٦٤) عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو قتادہ (رض) کو دیکھا، وہ وضو کا پانی بلی کے قریب کرتے، وہ اس سے پیتی اور پھر اس کے جھوٹے سے وضو کرتے۔

1164

(۱۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ مُحَمَّدُ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَی الْقَاضِی بِبُخَارَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُسَافِعِ بْنِ شَیْبَۃَ الْحَجَبِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورَ ابْنَ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أُمِّہِ صَفِیَّۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی الْہِرَّۃِ : ((إِنَّہَا لَیْسَتْ بِنَجَسٍ ، ہِیَ کَبَعْضِ أَہْلِ الْبَیْتِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۲/۱]
(١١٦٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلی کے متعلق فرمایا : وہ نجس نہیں ہے، وہ بھی گھر والوں کی طرح ہے۔

1165

(۱۱۶۶) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَوْثَرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِی دَاوُدُ بْنُ صَالِحٍ التَّمَّارُ عَنْ أُمِّہِ : أَنَّ مَوْلاَۃً لَہَا أَہْدَتْ إِلَی عَائِشَۃَ صَحْفَۃَ ہَرِیسَۃٍ ، فَجَائَ تْ بِہَا وَعَائِشَۃُ قَائِمَۃٌ تُصَلِّی ، فَأَشَارَتْ إِلَیْہَا عَائِشَۃُ أَنْ ضَعِیہَا فَوَضَعَتْہَا وَعِنْدَ عَائِشَۃَ نِسْوَۃٌ ، فَجَائَ تِ الْہِرَّۃُ فَأَکَلَتْ مِنْہَا أُکْلَۃً -أَوْ قَالَ لُقْمَۃً -فَلَمَّا انْصَرَفَتْ قَالَتْ عَائِشَۃُ لِلنِّسْوَۃِ : کُلْنَ۔ فَجَعَلْنَ یَتَّقِینَ مَوْضِعَ فَمِ الْہِرَّۃِ ، فَأَخَذَتْہَا عَائِشَۃُ فَأَدَارَتْہَا ثُمَّ أَکَلَتْہَا وَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِنَّہَا لَیْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّہَا مِنَ الطَّوَّافِینَ وَالطَّوَّافَاتِ عَلَیْکُمْ))۔ وَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَتَوَضَّأُ بِفَضْلِہَا۔ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ فِی مَعْنَاہُ وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۷۶]
(١١٦٦) داؤد بن صالح تمار اپنی والدہ سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کی لونڈی نے عائشہ (رض) کی طرف حلوے کا پیالہ بطور ہدیہ بھیجا، وہ لے آئی۔ جبکہ سیدہ عائشہ (رض) کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں، عائشہ (رض) نے اس کی طرف اشارہ کیا کہ اسے رکھ دے، اس نے رکھ دیا۔ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس عورتیں تھیں، بلی آئی اور اس میں سے ایک بار کھایا یا ایک لقمہ کھایا ۔ جب بلی چلی گئی تو سیدہ عائشہ (رض) نے عورتوں کو کہا : تم بلی کے منہ کی جگہ سے بچتی ہو۔ پھر سیدہ عائشہ (رض) نے اس کو پکڑا کر گھمایا پھر کھایا اور کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ نجس نہیں ہے، وہ تو تم پر چکر لگاتی رہتی ہے، نیز میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ۔ آپ اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے تھے۔

1166

(۱۱۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنَا الرُّکَیْنُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَمَّۃٍ لَہُ یُقَالُ لَہَا صَفِیَّۃُ بِنْتُ عَمِیلَۃَ : أَنَّ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ سُئِلَ عَنْ سُؤْرِ الْہِرَّۃِ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق ۳۵۷]
(١١٦٧) سیدنا حسین بن علی (رض) سے بلی کے جھوٹے کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے اس میں کوئی حرج بیان نہیں فرمایا۔

1167

(۱۱۶۸) وَأَمَّا الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَنْبَسَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((طُہُورُ الإِنَائِ إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِیہِ أَنْ یُغْسَلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ الأُولَی بِالتُّرَابِ ، وَالْہِرَّۃُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ))۔ قُرَّۃُ یَشُکُّ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ بَکَّارِ بْنِ قُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَالْہِرَّۃُ مِثْلُ ذَلِکَ۔ وَأَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ثِقَۃٌ إِلاَّ أَنَّہُ أَخْطَأَ فِی إِدْرَاجِ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی الْہِرِّۃِ فِی الْحَدِیثِ الْمَرْفُوعِ فِی الْکَلْبِ۔ وَقَدْ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ نَصْرٍ الْجَہْضَمِیُّ عَنْ قُرَّۃَ فَبَیَّنَہُ بَیَانًا شَافِیًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۶۴]
(١١٦٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برتن کی پاکی جب کتا اس میں منہ ڈال جائے یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دھوئے، پہلی مرتبہ مٹی سے اور بلی سے ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دھوؤ۔

1168

(۱۱۶۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ : الْحَسَنُ بْنُ سُلَیْمَانَ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((طُہُورُ إِنَائِ أَحَدِکُمْ إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِیہِ أَنْ یُغْسَلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ أُولاَہُنَّ بِالتُّرَابِ))۔ ثُمَّ ذَکَرَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ الْہِرَّ لاَ أَدْرِی قَالَہُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ۔ قَالَ نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ : وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِ أَبِی فِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی الْکَلْبِ مُسْنَدًا ، وَفِی الْہِرِّ مَوْقُوفًا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ قُرَّۃَ مَوْقُوفًا فِی الْہِرَّۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۳۶۵]
(١١٦٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کتا کسی برتن میں منہ ڈال جائے تو اس کی پاکی اس طرح ہے کہ اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور پہلی مرتبہ مٹی سے، پھر ابوہریرہ (رض) نے بلی کے متعلق ذکر کیا، میں نہیں جانتا کہ ایک مرتبہ یاد و مرتبہ کہا ہے۔

1169

(۱۱۷۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی الْہِرِّ یَلَغُ فِی الإِنَائِ قَالَ یُغْسِلُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ۔ وَرَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدٍ کَذَلِکَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۳۶۵]
(١١٧٠) سیدنا ابو ہریرہ (رض) ایسی بلی کے متعلق بیان فرماتے ہیں، جو برتن میں منہ ڈال جائے کہ ایک یا دو مرتبہ دھویا جائے۔

1170

(۱۱۷۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ جَمِیعًا عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : إِذَا وَلَغَ الْہِرُّ غُسِلَ مَرَّۃً۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ۔ وَغَلِطَ فِیہِ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْقَصَبِیُّ فَرَوَاہُ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ مُدْرَجًا فِی الْحَدِیثِ الْمَرْفُوعِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۷۲]
(١١٧١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب بلی منہ ڈال جائے تو اس کو ایک مرتبہ دھویا جائے گا۔

1171

(۱۱۷۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْقَاسِمِ طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقْرِ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الآدَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْقَصَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أُوَلاَہُنَّ أَوْ أُخْرَاہُنَّ بِالتُّرَابِ وَالسِّنَّوْرُ مَرَّۃً)) وَرَوَاہُ أَیْضًا حَفْصُ بْنُ وَاقِدٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا مُدْرَجًا فِی الْحَدِیثِ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ أَوْلَی۔ وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی سُؤْرِ السِّنَّوْرِ یُہَرَاقُ وَیُغْسَلُ الإِنَائُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ۔ [صحیح]
(١١٧٢) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کتا کسی کے برتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ۔ پہلی یا آخری مرتبہ مٹی سے اور بلی سے ایک مرتبہ۔
(ب) سیدنا ابوہریرہ (رض) بلی کے جھوٹے کے متعلق کہتے ہیں کہ بہایا جائے گا اور برتن ایک یا دو مرتبہ دھویا جائے گا۔

1172

(۱۱۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَی لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ إِذَا وَلَغَ السِّنَّوْرُ فِی الإِنَائِ غُسِلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔ وَإِنَّمَا رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَغَیْرُہُ عَنْ عَطَائٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطحاوی ۱/۲۰]
(١١٧٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب بلی برتن میں منہ ڈال جائے تو اسے سات مرتبہ دھویا جائے گا۔

1173

(۱۱۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ: یُغْسَلُ الإِنَائُ مِنْ وُلُوغِ الْہِرِّ کَمَا یُغْسَلُ مِنَ الْکَلْبِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ ابْنُ عُفَیْرٍ مَوْقُوفًا۔ وَرُوِیَ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْفَرَجِ عَنِ ابْنِ عُفَیْرٍ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ قَالَ أَخْبَرَنِی خَیْرُ بْنُ نُعَیْمٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف۔ الطحاوی فی شرح المعانی ۱/۲۰]
(١١٧٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ بلی کے منہ ڈالنے سے برتن دھویا جائے گا، جس طرح کتے کے منہ ڈالنے سے دھویا جاتا ہے۔

1174

(۱۱۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الْحَارِثِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَلاَّنُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ … فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ یُرْوَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -مَا ہُوَ حُجَّۃٌ عَلَیْہِ فِی فُتْیَاہُ فِی الْہِرَّۃِ إِنْ صَحَّ ذَلِکَ وَإِلاَّ فَہُوَ مَحْجُوجٌ بِمَا تَقَدَّمَ مِنْ حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ وَعَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطحاوی ۱/۲۰]
(١١٧٥) یحییٰ بن ایوب نے اس کو بیان کیا ہے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو بیان کیا وہ بلی کے متعلقحجت نہیں ہے بلکہ صحیح وہ ہے جو پہلے ابوقتادہ اور عائشہ (رض) کی حدیث میں گزر چکا ہے کہ وہ تم پر چکر لگاتی رہتی ہے۔

1175

(۱۱۷۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عِیسَی یَعْنِی ابْنَ الْمُسَیَّبِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ -یَأْتِی دَارَ قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، وَدُونَہُمْ دَارٌ یَعْنِی لاَ یَأْتِیہَا ، فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَأْتِی دَارَ فُلاَنٍ وَلاَ تَأْتِی دَارِنَا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((إِنَّ فِی دَارِکِمْ کَلْبًا))۔ قَالَ : فَإِنَّ فِی دَارِہِمْ سِنَّوْرًا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((السِّنَّوْرُ سَبُعٌ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۲/۳۲۷]
(١١٧٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار کے گھروں میں آئے اور ان کے علاوہ بھی گھر تھے ان میں نہیں، آئے ان پر یہ گراں گزرا، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ فلاں فلاں کے گھروں میں جاتے ہیں اور ہمارے گھروں میں نہیں آتے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے گھروں میں کتے ہیں۔ راوی کہتا ہے کہ ان کے گھروں میں بلی تھی ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلی بھی درندہ ہے۔

1176

(۱۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُومُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ -یَعْنِی ابْنَ أَبَانَ -عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((الْہِرُّ مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۳۶۹]
(١١٧٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلی گھر کے سامان کی طرح ہے۔

1177

(۱۱۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَتَوَضَّأُ بِمَا أَفْضَلَتِ الْحُمُرُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ وَبِمَا أَفْضَلَتِ السِّبَاعُ کُلُّہَا))۔ وَفِی غَیْرِ رِوَایَتِنَا قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَخْبَرَنَا عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ بِمِثْلِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی ۱۰]
(١١٧٨) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم گدھوں کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرلیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں تمام درندوں کے بچے ہوئے سے۔

1178

(۱۱۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الْمُخْتَارِ الْمَوْصِلِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -سُئِلَ أَنَتَوَضَّأُ بِمَا أَفْضَلَتِ الْحُمُرُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ وَبِمَا أَفْضَلَتِ السِّبَاعُ))۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی الأَسْلَمِیُّ مُخْتَلَفٌ فِی ثِقَتِہِ ضَعَّفَہُ أَکْثَرُ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَطَعَنُوا فِیہِ وَکَانَ الشَّافِعِیُّ یُبْعِدُہُ عَنِ الْکَذِبِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا قَالَ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : کَانَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی قَدَرِیًّا۔ قُلْتُ لِلرَّبِیعِ : فَمَا حَمَلَ الشَّافِعِیَّ عَلَی أَنْ رَوَی عَنْہُ؟ قَالَ : کَانَ یَقُولُ لأَنَّ یَخِرَّ إِبْرَاہِیمُ مِنْ بُعْدٍ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ أَنْ یَکْذِبَ وَکَانَ ثِقَۃً فِی الْحَدِیثِ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَدْ نَظَرْتُ أَنَا فِی أَحَادِیثِہِ فَلَیْسَ فِیہَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ ، وَإِنَّمَا یَرْوِی الْمُنْکَرُ إِذَا کَانَ الْعَہْدَۃُ مِنْ قِبَلِ الرَّاوِی عَنْہُ أَوْ مِنْ قِبَلِ مَنْ یَرْوِی إِبْرَاہِیمُ عَنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ تَابَعَہُ فِی رِوَایَۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ الأَشْہَلِیُّ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی کِتَابِ الْمَعْرِفَۃِ۔ [ضعیف]
(١١٧٩) (الف) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کیا ہم گدھوں کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرلیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اور درندوں کے بچے ہوئے سے بھی۔
(ب) ابراہیم بن ابویحییٰ اسلمی کے ثقہ ہونے میں روایات مختلف ہیں۔ اکثر محدثین نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے اور اس پر جرح بھی کی ہے۔ (ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ابراہیم بن ابویحییٰ قدری تھا، میں نے ربیع سے کہا : پھر کس بات نے امام شافعی (رح) کو اس سے نقل کرنے پر ابھارا ؟ انھوں نے فرمایا : ابراہیم بعد میں جھوٹ کو موت سے بھی زیادہ ناپسند کرتا تھا اور وہ حدیث میں با اعتماد تھا۔ (د) ابواحمد کہتے ہیں کہ میں نے اس کی احادیث دیکھیں ہیں، ان میں کوئی حدیث منکر نہیں۔

1179

(۱۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَتَوَضَّأُ بِمَا أَفْضَلَتِ الْحُمُرُ؟ فَقَالَ : ((وَبِمَا أَفْضَلَتِ السِّبَاعُ))۔ [ضعیف]
(١١٨٠) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم گدھوں کے بچے ہوئے پانی سے وضو کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درندوں کے بچے ہوئے سے بھی کرلو۔

1180

(۱۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ فِی رَکْبٍ فِیہِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ حَتَّی وَرَدُوا حَوْضًا فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ لِصَاحِبِ الْحَوْضِ : یَا صَاحِبَ الْحَوْضِ ہَلْ تَرِدُ حَوْضَکَ السِّبَاعُ؟ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : یَا صَاحِبَ الْحَوْضِ لاَ تُخْبِرْنَا فَإِنَّا نَرِدُ عَلَی السِّبَاعِ وَتَرِدُ عَلَیْنَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک ۴۳]
(١١٨١) یحییٰ بن عبد الرحمن بن حاطب سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) ایک قافلے میں نکلے، اس میں عمرو بن عاص (رض) بھی تھے۔ جب وہ حوض کے پاس آئیتو عمرو بن عاص نے حوض والے کو کہا : اے حوض والے ! کیا تیرے حوض پر درندے آتے ہیں ؟ عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اے حوض والے ! ہمیں اس کی خبر نہ دے ؛کیونکہ درندے ہمارے پاس اور ہم ان کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں۔

1181

(۱۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی یَعْنِی ابْنَ مَنْصُورٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی خَالِدٌ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِسُؤْرِ الْحِمَارِ وَالْبَغْلِ بَأْسًا۔ [صحیح]
(١١٨٢) حسن سے روایت ہے کہ وہ گدھے اور خچر کے جھوٹے میں کوئی حرج خیال نہیں کرتے تھے۔

1182

(۱۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنُ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((مَنِ اتَّخَذَ کَلْبًا إِلاَّ کَلْبَ مَاشِیَۃٍ أَوْ صَیْدٍ أَوْ زَرْعٍ انْتَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطٌ))۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : فَذُکِرَ لاِبْنِ عُمَرَ قَوْلُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ : یَرْحَمُ اللَّہُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ صَاحِبَ زَرْعٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : قِیرَاطَانِ ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۱۹۷]
(١١٨٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سوائے جانوروں کی رکھوالی ، شکار یا کھیتی کے علاوہ کتا رکھاتو ہر دن اس کے اجر سے ایک قیراط (ثواب) کم ہوگا۔ (ب) زہری کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے ابوہریرہ (رض) کا قول ذکر کیا گیا تو انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے وہ کھیتی باڑی کرتے تھے۔ (ج) سیدنا سعید بن مسیب سے انھوں نے ابوہریرہ (رض) کی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے کہ دو قیراط (ثواب کم ہوگا) ۔

1183

(۱۱۸۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا لَیْسَ بِکَلْبِ صَیْدٍ وَلاَ مَاشِیَۃٍ وَلاَ أَرْضٍ فَإِنَّہُ یَنْقُصُ مِنْ أَجْرِہِ قِیرَاطَانِ کُلَّ یَوْمٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ وَکَذَا قَالَہُ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: ((قِیرَاطَانِ))۔ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَحْفَظْ فِیہِ کَلْبَ الأَرْضِ فِی أَکْثَرِ الرِّوَایَاتِ عَنْہُ وَقَدْ حَفِظَہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَسُفْیَانُ بْنُ أَبِی زُہَیْرٍ الشَّنَائِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -إِلاَّ أَنَّ سُفْیَانَ بْنَ أَبِی زُہَیْرٍ لَمْ یَحْفَظِ الصَّیْدَ وَقَالَ : قِیرَاطٌ ۔ [صحیح]
(١١٨٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے شکار، رکھوالی اور کھیتی کے علاوہ کتا رکھا تو اس کے اجر سے ہر دن دو قیراط کم ہوں گے۔ (ب) اسی طرح ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں (دوقیراط) ، مگر انھوں نے اکثر روایات میں نگرانی والے کتے کا ذکر نہیں کیا۔
سیدنا ابوہریرہ (رض) اور سفیان بن ابو زہیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں مگر سفیان نے شکار کے کتے کا ذکر نہیں کیا اور کہا : ایک قیراط۔

1184

(۱۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِقَتْلِ الْکِلاَبِ ثُمَّ قَالَ : ((مَا لَہُمْ وَلَہَا؟))۔ فَرَخَّصَ فِی کَلْبِ الصَّیْدِ وَکَلْبِ الْغَنَمِ وَقَالَ:((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی الإِنَائِ فَاغْسِلُوہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوہُ الثَّامِنَۃَ بِالتُّرَابِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١١٨٥) حضرت ابن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا، پھر فرمایا : مجھے ان سے کیا سروکار، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شکاری کتے اور بکریوں کے کتے کی رخصت دے دی اور فرمایا : جب کتا برتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے مانجو۔

1185

(۱۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْیَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -نَہَی عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَمَہْرِ الْبَغِیِّ وَحُلْوَانِ الْکَاہِنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۷۳۲]
(١١٨٦) سیدنا ابو مسعود انصاری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کی قیمت ، زانیہ کی کمائی اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا۔

1186

(۱۱۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ صُورَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ کُلِّہِمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳/۳]
(١١٨٧) سیدنا ابوطلحہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ “

1187

(۱۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوالنَّضْرِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عِیسَی یَعْنِی ابْنَ الْمُسَیَّبِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَأْتِی دَارَ قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَدُونَہُمْ دَارٌ لاَ یَأْتِیہَا ، فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَأْتِی دَارَ فُلاَنٍ وَلاَ تَأْتِی دَارَنَا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((إِنْ فِی دَارِکُمْ کَلْبًا))۔ قَالَ: فَإِنَّ فِی دَارِہِمْ سِنَّوْرًا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((السِّنَّوْرُ سَبُعٌ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ : عِیسَی بْنُ الْمُسَیَّبِ صَالِحٌ فِیمَا یَرْوِیہِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ: عِیسَی بْنُ الْمُسَیَّبِ صَالِحُ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(١١٨٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار کے گھروں میں آتے تھے اور ان کے علاوہ بھی گھر تھے لیکن ان میں نہیں آتے تھے، ان پر یہ گراں گزراتو انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ فلاں کے گھروں میں جاتے ہیں اور ہمارے گھر نہیں آتے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تمہارے گھر میں کتا ہے۔ انھوں نے کہا : ہمارے گھروں میں تو بلی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بلی بھی درندہ ہے۔ “ (ب) ابو احمد بن عدی کہتے ہیں کہ روایت بیان کرنے میں عیسیٰ بن مسیب صالح ہے۔ (ج) حافظ علی بن عمر کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن مسیب صالح الحدیث ہے۔

1188

(۱۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی الْجَہَمِ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((مَا أُکِلَ لَحْمُہُ فَلاَ بَأْسَ بِسُؤْرِہِ))۔ کَذَا یُسَمِّیہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ : مُصْعَبَ بْنَ سَوَّارٍ فَقَلَبَ اسْمَہُ وَإِنَّمَا ہُوَ سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ۔ وَسَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ مَتْرُوکٌ أَخْبَرَنَا بِہِ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ الْحَافِظِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَمَعَ ضَعْفِ سَوَّارِ بْنِ مُصْعَبٍ اخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی مَتْنِہِ فَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ عَنْہُ ہَکَذَا وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ عَنْہُ بِإِسْنَادِہِ : لاَ بَأْسَ بِبَوْلِ مَا أُکِلَ لَحْمُہُ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الْحُصَیْنِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَرْفُوعًا فِی الْبَوْلِ۔ وَعَمْرُو بْنُ الْحُصَیْنِ وَیَحْیَی بْنُ الْعَلاَئِ ضَعِیْفَانِ وَلاَ یَصِحُّ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۲۷]
(١١٨٩) سیدنا براء (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس جانورکا گوشت کھایا جائے اس کے جھوٹے میں کوئی حرج نہیں۔ (ب) عبداللہ بن رجاء نے اس کا نام مصعب بن سوار بیان کیا ہیجب کہ یہ قلب ہوا اور اس کا نام سوار بن مصعب ہے۔ (ج) ابوبکر بن حارث فقیہ نے امام دارقطنی سے نقل کیا ہے کہ وہ متروک الحدیث ہے۔ (د) شیخ کہتے ہیں کہ سوار بن مصعب کے ضعیف ہونے کی وجہ سے اس کے متن میں اختلاف ہے۔ عبداللہ بن رجاء نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ یحییٰ بن ابوبکیر نے اپنی اسناد سے بیان کیا ہے، ان کے الفاظ یہ ہیں : ” لاَ بَأْسَ بِبَوْلِ مَا أُکِلَ لَحْمُہُ “ ان جانوروں کے پیشاب لگ جانے میں کوئی حرج نہیں جن کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ (س) جابر بن عبداللہ (رض) سے پیشاب کے متعلق مرفوعاًمنقول ہے۔ (ط) عمرو بن حصین اور یحییٰ بن علاء ضعیف ہیں، اس میں کچھ ٹھیک نہیں۔

1189

(۱۱۹۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی عُتْبَۃُ بْنُ مُسْلِمٍ أَنَّ عُبَیْدَ بْنَ حُنَیْنٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا سَقَطَ الذُّبَابُ فِی شَرَابِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْمِسْہُ کُلَّہُ ثُمَّ لِیَنْزِعْہُ ، فَإِنَّ فِی أَحَدِ جَنَاحَیْہِ دَائً وَفِی الآخَرِ شِفَائً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۱۴۲]
(١١٩٠) عبید بن حنین (رض) نے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کسی کے پینے (کے برتن) میں مکھی گرجائے تو اس ساری کو ڈبو دو ، پھر اس کو نکال لو ، اس لیے اس کے دو پروں میں سے ایک میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفا ہے۔ “

1190

(۱۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بُرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ ، فَإِنَّ فِی أَحَدِ جَنَاحَیْہِ دَائً وَفِی الآخَرِ شِفَائً وَإِنَّہُ یَتَّقِی بِالْجَنَاحِ الَّذِی فِیہِ الدَّائُ ، فَلْیَغْمِسْہُ کُلَّہُ ثُمَّ لِیَنْزِعْہُ)) وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح]
(١١٩١) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو اس کے دو پروں میں سے ایک میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے اور وہ اس کے ذریعے سے بچتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے، لہٰذا ساری کو ڈبو کر نکال دو ۔ “

1191

(۱۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ خَالِدٍ الْقَارِظِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِمِنًی فَقَدَّمَ إِلَیَّ زُبْدًا وَکُتْلَہُ ، فَوَقَعَ ذُبَابٌ فِی الزُّبْدِ فَجَعَلَ یَمْقُلُہُ بِخِنْصِرِہِ فَقُلْتُ : یَا خَالُ مَا تَصْنَعُ؟ فَقَالَ : أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِی الطَّعَامِ فَامْقُلُوْہُ ، فَإِنَّ فِی أَحَدِ جَنَاحَیْہِ سُمًّا وَفِی الآخَرِ شِفَائً ، وَإِنَّہُ یُؤَخِّرُ الشِّفَائَ وَیُقَدِّمُ السُّمَّ))۔ [صحیح] Q
(١١٩٢) سعید بن خالد قارظی فرماتے ہیں کہ میں منٰی میں ابو سلمہ بن عبد الرحمن کے پاس آیا، انھوں نے مجھے مکھن اور پنیر پیش کیا، مکھی مکھن میں گرگئی تو وہ چھوٹی انگلی سے اس کو ڈبو رہے تھے۔ میں نے کہا : خالو جان ! آپ کیا کر رہے ہیں ؟ انھوں نے کہا : مجھے سیدنا ابوسعید خدری (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کسی کے کھانے میں مکھی گرجائے تو اس کو ڈبو لے، اس لیے اس کے دو پروں میں سے ایک میں زہر ہے اور دوسرے میں شفا اور وہ شفاء والے پر کو اوپر رکھتی ہے اور زہر والے پر پہلے ڈالتی ہے۔

1192

(۱۱۹۳) وَرَوَی بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الزُّبَیْدِیِّ عَنْ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((یَا سَلْمَانُ کُلُّ طَعَامٍ وَشَرَابٍ وَقَعَتْ فِیہِ دَابَّۃٌ لَیْسَ لَہَا دَمٌ فَمَاتَتْ فَہُوَ الْحَلاَلُ أَکْلُہُ وَشُرْبُہُ وَوُضُوؤُہُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ … فَذَکَرَہُ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : الأَحَادِیثُ الَّتِی یَرْوِیہَا سَعِیدٌ الزُّبَیْدِیُّ عَامَّتُہَا لَیْسَتْ بِمَحْفُوظَۃٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ : لَمْ یَرْوِہِ غَیْرُ بَقِیَّۃَ عَنْ سَعِیدٍ الزُّبَیْدِیِّ وَہُو ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۳۷]
(١١٩٣) سیدنا سلمان (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے سلمان ! ہر کھانا اور پانی استعمال کرو، جس میں ایسا جانور گر کر مرجائے جس میں خون نہ ہو تو اس کا کھانا ، پینا اور وضو حلال ہے۔ (ب) بقیہ نے پچھلی روایت کی طرح بیان کیا ہے۔
(ج) ابواحمد کہتے ہیں : وہ تمام احادیث جنھیں سعید زبیدی بیان کرتا ہے عموماً غیر محفوظ ہیں۔ (د) الحافظ علی بن عمر کہتے ہیں کہ سعید زبیدی سے صرف بقیہ نقل کرتا ہے حالانکہ وہ ضعیف ہے۔

1193

(۱۱۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: کُلُّ نَفْسٍ سَائِلَۃٍ لاَ یُتَوَضَّأُ مِنْہَا، وَلَکِنْ رُخِّصَ فِی الْخُنْفَسَائِ وَالْعَقْرَبِ وَالْجَرَادِ وَالْجُدْجُدِ إِذَا وَقَعْنَ فِی الرِّکَائِ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : أَظُنُّہُ قَدْ ذَکَرَ الْوَزَغَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِّینَا مَعْنَاہُ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعَطَائٍ وَعِکْرِمَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۳۳]
(١١٩٤) ابراہیم کہتے ہیں : ہر بہنے والے خون (والے جانور کے گرنے) سے وضو نہیں کیا جائے گا لیکن گبریلا، بچھو ، مکڑی اور گرگٹ جب برتن میں گرجائیں تو (اس کے استعمال میں) کوئی حرج نہیں۔

1194

(۱۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ سَنَۃَ سِتَّ عَشْرَۃَ وَمِائَتَیْنِ وَقُلْتُ لَہُ : کَمْ سِنُّکَ یَا أَبَا عَبْدُ اللَّہِ؟ قَالَ : أَرْبَعٌ وَخَمْسِینَ أَوْ خَمْسٌ وَخَمْسِینَ۔ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ ابْنِ مِقْسَمٍ یَعْنِی عُبَیْدَ اللَّہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-عَنْ مَائِ الْبَحْرِ فَقَالَ : ((ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ))۔ [صحیح]
(١١٩٥) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سمندر کے پانی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔ “

1195

(۱۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّبِیعِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ : الْجَرَادُ وَالْحِیتَانُ وَالْکَبْدُ وَالطِّحَالُ۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَہُوَ فِی مَعْنَی الْمُسْنَدِ۔ وَقَدْ رَفَعَہُ أَوْلاَدُ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِمْ۔ [صحیح]
(١١٩٦) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے دو خون اور دو مردار حلال کیے گئے ہیں : مکڑی اور مچھلی، جگر اور تلی۔ (ب) یہ حدیث صحیح ہے اور مرفوع کے حکم میں ہے۔ زید کے بیٹوں نے اپنے والد سے مرفوع بیان کیا ہے۔

1196

(۱۱۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأُسَامَۃُ وَعَبْدُ اللَّہِ بَنُو زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ ، فَأَمَّا الْمَیْتَتَانِ : فَالْجَرَادُ وَالْحُوْتُ ، وَأَمَّا الدَّمَانِ : فَالطِّحَالُ وَالْکَبِدُ))۔ أَوْلاَدُ زَیْدٍ ہَؤُلاَئِ کُلُّہُمْ ضُعَفَائُ جَرَحَہُمْ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَکَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ یُوَثِّقَانِ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدٍ ، إِلاَّ أَنَّ الصَّحِیحَ مِنْ ہَذَا الْحَدِیثِ ہُوَ الأَوَّلُ۔ [منکر مرفوع۔ صحیح موقوف۔ أخرجہ احمد ۲/۹۷]
(١١٩٧) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہمارے لیے دو خون اور دو مردار حلال کیے گئے ہیں : مردار مکڑی اور مچھلی ہیں اور خون تلی اور جگر ہیں۔ “ (ب) زید کے تمام بیٹے حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔ یحییٰ بن معین نے ان پر جرح کی ہے۔ امام احمد بن حنبل اور علی بن مدینی نے عبداللہ بن زید کو ثقہ قرار دیا ہے۔ لیکن اس سے پہلی حدیث زیادہ صحیح ہے۔

1197

(۱۱۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَدْخُلُ بَیْتَ أُمِّ سُلَیْمٍ وَیَنَامُ عَلَی فِرَاشِہَا وَلَیْسَتْ … ثَمَّ قَالَ فَأُتِیَتْ یَوْمًا فَقِیلَ لَہَا : ہُوَ ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -عَلَی فِرَاشِکِ۔ فَانْتَہَتْ إِلَیْہِ وَقَدْ عَرِقَ عَرَقًا شَدِیدًا ، وَذَلِکَ فِی الْحَرِّ ، فَأَخَذَتْ قَارُورَۃً ، فَجَعَلَتْ تَأْخُذُ مِنْ ذَلِکَ الْعَرَقِ ، فَتَجْعَلُہُ فِی الْقَارُورَۃِ ، فَاسْتَیْقَظَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -فَقَالَ : ((مَا تَصْنَعِینَ؟))۔ فَقَالَتْ : بَرَکَتُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ نَجْعَلُہُ فِی طِیبِنَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((أَصَبْتِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ حُجَیْنِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ الْمَاجِشُونَ بِمَعْنَاہُ۔ وَرَوَاہُ ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ وَأَنَسُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ أَبُو قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أُمِّ سُلَیْمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۲۳۱]
(١١٩٨) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلیم (رض) کے گھر آتے تھے اور ان کے بستر پر سوتے تھے اور وہ نہیں۔۔۔ پھر فرمایا : ایک دن انھیں بلاکر کہا گیا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کے بستر پر ہیں۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچی اور آپ کو بہت زیادہ پسینہ آیا ہوا تھا اور یہ گرمی کے موسم میں تھا۔ انھوں نے چھوٹی شیشی لی تو وہ پسینے سے لینا شروع ہوئیں اور اس کو شیشی میں بھر رہی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” آپ اس کا کیا کرو گی ؟ “ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کی برکت ہے اس کو ہم اپنی خوشبو میں رکھیں گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو نے درست کیا۔ “

1198

(۱۱۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ : کَانَ یَتَوَضَّأُ فِی الْحَرِّ فَیُمِرُّ یَدَیْہِ عَلَی إِبْطَیْہِ وَلاَ یَنْقُضُ ذَلِکَ وُضُوئَ ہُ۔ [صحیح]
(١١٩٩) نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) گرمی میں وضو کرتے تو اپنے ہاتھ بغلوں پر پھیرتے اور یہ چیز ان کے وضو کو نہیں توڑتی تھی۔

1199

(۱۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ الْحَکَمِ الرَّاسِبِیُّ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : بَزَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فِی ثَوْبِہِ یَعْنِی وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْفِرْیَابِیِّ ، وَفِی حَدِیثِ قَبِیصَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -بَزَقَ فِی ثَوْبِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۹۸]
(١٢٠٠) (الف) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کی حالت میں اپنے کپڑے میں تھوکا۔
(ب) قبیصہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے میں تھوکا۔

1200

(۱۲۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -رَأَی نُخَامَۃً فِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ فَحَکَّہَا بِیَدِہِ ، وَرُئِیَ فِی وَجْہِہِ شِدَّۃُ ذَلِکَ عَلَیْہِ وَقَالَ : ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّی فَإِنَّمَا یُنَاجِی رَبَّہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ، فَإِذَا بَصَقَ أَحَدُکُمْ فَلْیَبْصُقْ عَنْ یَسَارِہِ ، أَوْ تَحْتَ قَدَمَیْہِ أَوْ یَفْعَلُ ہَکَذَا))۔ ثُمَّ بَزَقَ فِی ثَوْبِہِ وَدَلَکَ بَعْضَہُ بِبَعْضِ قَالَ یَزِیدُ وَأَرَانَا حُمَیْدٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۹۷]
(١٢٠١) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد کی جانب تھوک دیکھی تو اس کو اپنے ہاتھ سے کھرچ دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غصے میں فرمایا : ” جب بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے اور قبلہ کے درمیان اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، جب تم میں سے کوئی تھوکے تو وہ اپنی بائیں جانب یا اپنے قدموں کے نیچیتھوکییا اس طرح کرے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے میں تھوکا اور اسے مسل دیا۔ یزید رادی کہتے ہیں کہ حمید نے ہمیں کرکے دکھایا۔

1201

(۱۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِی رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : کُنَّا فِی سَفَرٍ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ -… فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی مَزَادَتَیِ الْمُشْرِکَۃِ قَالَ : فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِإِنَائٍ فَأَفْرَغَ فِیہِ مِنْ أَفْوَاہِ الْمَزَادَتَیْنِ أَوِ السَّطِیحَتَیْنِ ، فَمَضْمَضَ فِی الْمَائِ وَأَعَادَہُ فِی أَفْوَاہِ الْمَزَادَتَیْنِ أَوِ السَّطِیحَتَیْنِ ، ثُمَّ أَوْکَأَ أَفْوَاہَہُمَا ، وَأَطْلَقَ الْعَزَالِیَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : ((اشْرَبُوا وَاسْتَقُوا))۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۳۷]
(١٢٠٢) سیدنا عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں تھے ۔ پھر مشرکہ عورت کے مٹکوں والی لمبی حدیث بیان کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتن منگوایا، آپ نے مٹکوں کے منہ سے پانی ڈالا، پانی میں کلی کی، پھر اس (پانی) کو مٹکوں کے منہ میں ڈال دیا، پھر ان کے منہ بند کردیے۔ پھر ان مشکیزوں کو چھوڑدیا، پھر لوگوں سے کہا : ” خود بھی پیو اور (جانوروں کو بھی) پلاؤ۔

1202

(۱۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ جَرِیرٍ : أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ أَہْلَہُ یَتَوَضَّئُونَ بِفَضْلِ سِوَاکِہِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۸۱۷]
(١٢٠٣) حضرت جریر سے روایت ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو حکم دیتے تھے کہ مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرو۔

1203

(۱۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فِی جَنَازَۃِ أَبِی الدَّحْدَاحِ ، فَلَمَّا رَجَعَ أُتِیَ بِفَرَسٍ مُعْرَوْرًی فَرَکِبَہُ وَمَشَیْنَا مَعَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ مَالِکٍ۔[صحیح۔ أخرجہ مسلم ۹۶۵]
(١٢٠٤) سیدنا جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو دحداح کے جنازے میں نکلے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے تو آپ کے پاس معروری گھوڑا لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر سوار ہوئے اور ہم آپ کے ساتھ پیدل چلے۔

1204

(۱۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلِمَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا فِی الْحَجِّ قَالَ : وَإِنِّی کُنْتُ تَحْتَ نَاقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -یَمَسُّنِی لُعَابُہَا أَسْمَعُہُ یُلَبِّی بِالْحَجِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی مسند الشامیین ۲۷۴]
(١٢٠٥) سیدنا ابن عمر (رض) حجکا قصہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے (منہ کے) نیچے تھا۔ اس کا لعاب مجھے لگ رہا تھا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا۔

1205

(۱۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَۃَ قَالَ : کُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَہِیَ تَقْصَعُ بِجَرَّتِہَا ، وَلُعَابُہَا یَسِیلُ بَیْنَ کَتِفَیَّ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی ۲۱۲۱]
(١٢٠٦) سیدنا عمرو بن خارجہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کی لگام پکڑے ہوئے تھا اور وہ مٹکے سے پانی کے گھونٹ بھر رہی تھی، اس کا لعاب میرے کندھوں کے درمیان گر رہا تھا۔۔ پھر لمبی حدیث بیان کی۔

1206

(۱۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی زِیَادٌ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ نَائِمًا ثُمَّ اسْتَیْقَظَ وَأَرَادَ الْوُضُوئَ ، فَلاَ یَضَعُ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَصُبَّ عَلَی یَدِہِ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٢٠٧) ثابت نے عبد الرحمن بن زید کو خبر دی کہ اس نے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی سویا ہوا ہو، پھر بیدار ہو اور وضو کا ارادہ کرے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک اپنے ہاتھ پر پانی ڈال کر دھونہ لے ، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔ “

1207

(۱۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا شَرِبَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ))۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ کَمَا مَضَی۔ وَقَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : وَلَغَ ۔ مَکَانَ : شَرِبَ ۔ [صحیح]
(١٢٠٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال جائے تو وہ اس کو سات مرتبہ دھوئے۔ (ب) ابن عیینہ نے ابو زناد سے روایت کیا ہے، اس میں شرب کی جگہ وَلَغَ کے الفاظ ہیں۔

1208

(۱۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی رَزِینٍ وَأَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیُرِقْہُ ثُمَّ لِیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح]
(١٢٠٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب کتا کسی کے برتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو انڈیل دے پھر سات مرتبہ دھودے۔ “

1209

(۱۲۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَفَعَہُ قَالَ : ((لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ثُمَّ یَغْتَسِلُ مِنْہُ))۔[صحیح]
(١٢١٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) مرفوعاً بیان فرماتے ہیں کہ کوئی بھی کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرے۔

1210

(۱۲۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَیَّانَ بْنِ مُلاَعِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -بِمَعْنَاہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔ [صحیح]
(١٢١١) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی پچھلی روایت کے ہم معنی نقل فرماتے ہیں۔

1211

(۱۲۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((غَطُّوا الإِنَائَ ، وَأَوْکُوا السِّقَائَ ، وَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ ، وَأَطْفِئُوا السِّرَاجَ ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَحُلُّ سِقَائً وَلاَ یَکْشِفُ إِنَائً وَلاَ یَفْتَحُ بَابًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۰۱۲]
(١٢١٢) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” برتن کو ڈھانپو ، مشکوں کا منہ بند کرو ، دروازے بند رکھو اور چراغ بجھا دو؛ بیشک شیطان مشک کو نہیں کھول سکتا ، نہ برتن کو ہٹا سکتا ہے اور نہ دروازے کو کھول سکتا ہے۔

1212

(۱۲۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِتَغْطِیَۃِ الْوَضُوئِ وَإِیکَائِ السِّقَائِ وَإِکْفَائِ الإِنَائِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۳۴۱۱]
(١٢١٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کے پانی کو ڈھانپنے کا حکم دیا اور مشکوں کا منہ بند کرنے اور برتن کو ڈھانپنے کا حکم دیا ہے۔

1213

(۱۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ؟ قَالَ : وَہِیَ بِئْرٌ یُلْقَی فِیہَا النَّتَنُ وَالْجِیَفُ وَالْحِیَضُ وَالْکِلاَبُ۔ فَقَالَ : ((الْمَائُ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۶۶]
(١٢١٤) سیدنا ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم بضاعہ کے کنویں سے وضو کرلیں اور وہ ایسا کنواں ہے جس میں بدبودار، مردار اور حیض کے کپڑے اور (مردہ) کتے پھینکے جاتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” پانی پاک ہوتا ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “

1214

(۱۲۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی شُعَیْبٍ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیَّانِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَلِیطِ بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الأَنْصَارِیِّ ثُمَّ الْعَدَوِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -وَہُوَ یُقَالُ لَہُ : إِنَّہُ یُسْتَقَی لَکَ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ ، وَہِیَ تُلْقَی فِیہَا لُحُومُ الْکِلاَبِ وَالْمَحَایِضُ وَعِذَرُ النَّاسِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِنَّ الْمَائَ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))۔ کَذَا رَوَیَاہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ۔ وَقِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الأَنْصَارِیِّ ، وَقَالَ یَحْیَی بْنُ وَاضِحٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَلِیطٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ کَمَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ ، وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ وَیُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَلِیطٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ ، وَقِیلَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ۔ وَقِیلَ عَنْ سَلِیطٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٢١٥) سیدنا ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا جاتا تھا کہ آپ کو بضاعہ کے کنویں سے پانی پلایا جاتا ہے اور اس میں کتوں کا گوشت ، حیض کے کپڑے اور لوگوں کی گندگی پھینکی جاتی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی پاک ہوتا ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “

1215

(۱۲۱۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی نَوْفٍ عَنْ سَلِیطٍ عَنِ ابْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: أَتَیْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ -وَہُوَ یَتَوَضَّأُ مِنْ بُضَاعَۃَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَتَوَضَّأُ مِنْہَا، وَیُلْقَی فِیہَا مَا یُلْقَی فِیہَا مِنَ النَّتَنِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ بِشْرِ بْنِ السَّرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقَسْمَلِیِّ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَمَّنْ لاَ یُتَّہَمُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٢١٦) سیدنا ابوسعید خدری (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ بضاعہ کے کنویں سے وضو کر رہے تھے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ اس سے وضو کر رہے ہیں، اس میں بدبودار چیزیں پھینکی جاتیں ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی پاک ہوتا ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “

1216

(۱۲۱۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَمَّنْ لاَ یُتَّہَمُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَدَوِیِّ -وَقَالَ مُحَمَّدٌ : عُبَیْدُ اللَّہِ -عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ قِیلَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -: إِنَّکَ تَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ ، وَہِیَ یُطْرَحُ فِیہَا مَا یُنَجِّی النَّاسُ وَلُحُومُ الْکِلاَبِ وَالْمَحِیضُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))۔ وَقَدْ رُوِیَتْ ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَرْفُوعًا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٢١٧) سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : آپ بضاعہ کے کنویں سے وضو کرتے ہیں اور اس میں ایسی چیزیں پھینکی جاتی ہیں جس سے لوگ بچتے ہیں یعنی کتوں کا گوشت اور حیض والے کپڑے وغیرہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی پاک ہوتا ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “

1217

(۱۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قَیْسٌ یَعْنِی ابْنَ الرَّبِیعِ عَنْ طَرِیفٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَأَتَیْنَا عَلَی غَدِیرٍ فِیہِ جِیفَۃٌ فَتَوَضَّأَ بَعْضُ الْقَوْمِ وَأَمْسَکَ بَعْضُ الْقَوْمِ حَتَّی یَجِیئَ النَّبِیُّ -ﷺ -فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ -فِی أُخْرَیَاتِ النَّاسِ فَقَالَ: ((تَوَضَّئُوا وَاشْرَبُوا فَإِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطیالسی ۱۳۱۷]
(١٢١٨) سیدنا ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ ہم کنویں پر آئے، اس میں مردار تھا، بعض لوگوں نے وضو کرلیا اور بعض لوگ رک گئے، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے آخر میں آئے اور آپ نے فرمایا : ” وضو کرو اور پیو پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “

1218

(۱۲۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الدُّولاَبِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ طَرِیفٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَذَکَرَ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: إِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ ۔ قَالَ : فَاسْتَقَیْنَا وَسَقَیْنَا۔ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ الدُّولاَبِیُّ : طَرِیفٌ ہُوَ أَبُو سُفْیَانَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَلَیْسَ ہُوَ بِالْقَوِیِّ إِلاَّ أَنِّی أَخْرَجْتُہُ شَاہِدًا لِمَا تَقَدَّمَ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ شَرِیکٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ جَابِرٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ جَابِرٍ أَوْ أَبِی سَعِیدٍ بِالشَّکِّ وَأَبُوسَعِیدٍ کَأَنَّہُ أَصَحُّ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قِصَّۃٌ أُخْرَی فِی مَعْنَاہُ إِنْ کَانَ رَاوِیہَا حَفِظَہَا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٢١٩) سیدنا ابو سعید خدری (رض) اسی حدیث کے ہم معنی نقل فرماتے ہیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی، راوی کہتا ہے : ہمیں پانی کی طلب ہوئی تو ہم نے پانی پیا۔ (ب) ابو جعفر دولابی کہتے ہیں : طریف ابوسفیان ہے۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ یہ روایت قوی نہیں، لیکن اس کا شاہد پہلے میں نے بیان کردیا ہے۔ (د) ایک قول یہ ہے کہ اس سند کے ساتھ شریک نے سیدنا جابر (رض) سے نقل کیا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ سیدنا جابر (رض) سے یا ابوسعید (رض) سے، یعنی شک ہے اور سیدنا ابوسعید سے روایت کا منقول ہونا زیادہ صحیح ہے۔

1219

(۱۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -سُئِلَ عَنِ الْحِیَاضِ الَّتِی بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ وَقَالُوا : تَرِدُہَا السِّبَاعُ وَالْکِلاَبُ وَالْحَمِیرُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((مَا فِی بُطُونِہَا لَہَا وَمَا بَقِیَ فَہُوَ لَنَا طَہُورٌ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدٍ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِأَمْثَالِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِمَشْہُورٍ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ ابن ماجہ ۵۱۹]
(١٢٢٠) سیدنا ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حوض کے (پانی کے) متعلق سوال کیا گیا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان تھا۔ انھوں نے کہا : اس پر درندے کتے اور گدھے آئے ہوتے ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو ان کے پیٹوں میں ہے وہ ان کے لیے ہے اور جو باقی بچ گیا وہ ہمارے لیے پاک ہے۔ “ (ب) عبدالرحمن بن زید ضعیف ہے، اس کی احادیث قابل حجت نہیں۔ (ج) ایک اور سند سے ابن عمر (رض) سے مرفوعاً نقل کیا گیا ہے اور یہ مشہور نہیں ہے۔

1220

(۱۲۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِّیٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ : دَخَلْتُ عَلَی سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فِی نِسْوَۃٍ فَقَالَ : لَوْ أَنِّی أَسْقِیکُمْ مِنْ بُضَاعَۃَ لَکَرِہْتُمْ ذَلِکَ ، وَقَدْ وَاللَّہِ سَقَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -بِیَدِی مِنْہَا۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ مَوْصُولٌ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو یعلیٰ ۷۵۱۹]
(١٢٢١) محمد بن یحییٰ اپنی والدہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں سہل بن سعد ساعدی (رض) کے پاس آئی، وہ عورتوں میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ انھوں نے کہا : اگر میں تم کو بضاعہ سے پلاؤں تو تم اس کو ناپسند سمجھو گے حالانکہ اللہ کی قسم ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (اس کنویں سے) اپنے ہاتھ سے پانی پلایا ہے۔

1221

(۱۲۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرَدَ حَوْضَ مَجَنَّۃَ فَقِیلَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّمَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِیہِ آنِفًا۔ فَقَالَ : إِنَّمَا وَلَغَ الْکَلْبُ بِلِسَانِہِ۔ فَشَرِبَ وَتَوَضَّأَ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ فِی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ قَالَ : قَدْ ذَہَبَتْ بِمَا وَلَغَتْ۔ یَعْنِی الْکِلاَبَ فِی بُطُونِہَا۔ وَہَذِہِ قِصَّۃٌ مَشْہُورَۃٌ عَنْ عُمَرَ وَإِنْ کَانَتْ مَرْسَلَۃً ، وَقَدْ رُوِّینَا فِی مَعْنَاہَا عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق ۲۴۹]
(١٢٢٢) سیدنا عکرمہ (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر (رض) مجنہ کے حوض کے پاس آئے۔ عرض کیا گیا : اے امیر المومنین ! ابھی ابھی کتے نے اس میں منہ ڈالا ہے تو انھوں نے کہا : کتا اپنی زبان سے پیتا ہے۔ پھر انھوں نے (پانی) پیا اور وضو کیا۔
(ب) سیدنا عکرمہ (رض) سے یہی قصہ منقول ہے۔ اس میں ہے کہ وہ چلا گیا جس میں اس نے منہ ڈالا۔ یعنی کتے وہ پانی اپنے پیٹوں میں لے گئے۔

1222

(۱۲۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مَنْبُوذٌ عَنْ أُمَّہِ قَالَتْ : کُنَّا نُسَافِرُ مَعَ مَیْمُونَۃَ فَتَمُرُّ بِالْغَدِیرِ فِیہِ الْبَعْرُ وَالْجُعْلاَنُ ، فَتَشْرَبُ مِنْہُ أَوْ تَوَضَّأُ بِہِ۔ قَالَ سُفْیَانُ : وَہَذَا لَیْسَ بِشَکٍّ ، إِنَّمَا أَرَادَ تَشْرَبُ إِنْ أَرَادَتْ أَوْ تَوَضَّأُ إِنْ أَرَادَتْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ ۱۵۱۰]
(١٢٢٣) منبوذ اپنے والدہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم میمونہ (رض) کے ساتھ سفر کر رہے تھے ۔ وہ کنویں کے پاس سے گزریں، اس میں اونٹ کا گوبر اور کیڑے تھے تو انھوں اس سے پیا اور وضو کیا۔ سفیان کہتے ہیں : اس میں شک نہیں ہے انھوں نے پینے کا ارادہ کیا تو پیا اور جب وضو کا ارادہ کیا تو وضو کیا۔

1223

(۱۲۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : إِنَّ الْمَائَ طَہُورٌ کُلَّہُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔ وَزَادَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ سَعِیدٍ : سَأَلْنَاہُ عَنِ الْحِیَاضِ تَلَغُ فِیہَا الْکِلاَبُ قَالَ : أُنْزِلَ الْمَائُ طَہُورًا لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۹]
(١٢٢٤) (الف) داؤد بن أبی ہند فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا کہ تمام پانی پاک ہے، اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔
(ب) سعید بن مسیب ہی سے منقول ہے کہ ہم نے ان سے ان حوضوں کے متعلق پوچھا جن میں کتے پانی پیتے ہیں۔ انھوں نے کہا : پانی پاک اتارا گیا ہے اور اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1224

(۱۲۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ : فِی الْغَدِیرِ تَقَعُ فِیہِ الدَّابَّۃُ فَتَمُوتُ قَالَ : الْمَائُ طَہُورٌ مَا لَمْ یَقِلَّ فَتُنَجِّسُہُ الْمَیْتَۃُ طَعْمَہُ أَوْ رِیحَہُ۔ [حسن]
(١٢٢٥) امام زہری اس کنویں کے متعلق بیان کرتے ہیں، جس میں چوپائے گر جانے کے بعد مرجاتے ہیں کہ پانی پاک ہے جب تک کم نہ ہو، پھر مردار اس کے ذائقے اور بو کو ناپاک کردیتا ہے۔

1225

(۱۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((الْمَائُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ إِلاَّ مَا غَلَبَ عَلَیْہِ طَعْمِہِ أَوْ رِیحِہِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ ۵۲۱]
(١٢٢٦) سیدنا ابوامامہ باہلی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی، مگر جب اس کے ذائقے اور بوپر غالب آجائے۔

1226

(۱۲۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ إِلاَّ مَا غَلَبَہُ رِیحَہُ أَوْ طَعْمَہُ))۔ کَذَا وَجَدْتُہُ وَلَفْظُ الْقُلَّتَیْنِ فِیہِ غَرِیبٌ۔ [ضعیف]
(١٢٢٧) ابو ازہر نے اپنی سند سے پچھلی حدیث کی طرح نقل کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکے ہو تو اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی مگر جو اس کے ذائقے اور بوپر غالب آجائے۔ “

1227

(۱۲۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الشَّامَاتِیُّ حَدَّثَنَا عَطِیَّۃُ بْنُ بَقِیَّۃَ بْنِ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَ : ((إِنَّ الْمَائَ طَاہِرٌ إِلاَّ إِنْ تَغَیَّرَ رِیحُہُ أَوْ طَعْمُہُ أَوْ لَوْنُہُ بِنَجَاسَۃٍ تَحْدُثُ فِیہِ))۔ [ضعیف]
(١٢٢٨) سیدنا ابو امامہ باہلی (رض) سے منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی پاک ہیجب تک اس کی بو ، ذائقہ یا رنگ نجاست گرنے سے تبدیل نہ ہوجائے۔ “

1228

(۱۲۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوحَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرِ بْنِ یُوسُفَ الدِّمَشْقِیُّ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((الْمَائُ لاَ یَنْجُسُ إِلاَّ مَا غَیَّرَ رِیحَہُ أَوْ طَعْمَہُ))۔ وَرَوَاہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَحْوَصِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -مُرْسَلاً۔ وَرَوَاہُ أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الأَحْوَصِ عَنِ أَبِی عَوْنٍ وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ مِنْ قَوْلِہِمَا۔ وَالْحَدِیثُ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ إِلاَّ أَنَّا لاَ نَعْلَمُ فِی نَجَاسَۃِ الْمَائِ إِذَا تَغَیَّرَ بِالنَّجَاسَۃِ خِلاَفًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٢٩) سیدنا ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی ناپاک نہیں ہوتاجب تک اس کی بو اور ذائقہ تبدیل نہ ہو۔ “

1229

(۱۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : وَمَا قُلْتُ مِنْ أَنَّہُ إِذَا تَغَیَّرَ طَعْمُ الْمَائِ وَرِیحُہُ وَلَوْنُہُ کَانَ نَجِسًا یُرْوَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -مِنْ وَجْہٍ لاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْحَدِیثِ مِثْلَہُ ، وَہُوَ قَوْلُ الْعَامَّۃِ لاَ أَعْلَمَ بَیْنَہُمْ فِیہِ خِلاَفًا۔
(١٢٣٠) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب پانی کا ذائقہ ، بو اور رنگ تبدیل ہوجائے تو وہ ناپاک ہوگا والی روایت ایسی سند سے منقول ہے جو محدثین کے ہاں ثابت نہیں۔ یہی جمہور کا قول ہے۔ مجھے ان کے اختلاف کا علم نہیں۔

1230

(۱۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُوصَادِقٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ یَعْنِی ابْنَ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -عَنِ الْمَائِ وَمَا یَنُوبُہُ مِنَ السِّبَاعِ وَالدَّوَابِّ فَقَالَ: ((إِذَا کَانَ الْمَائِ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلِ الْخَبَثَ))۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد۶۳]
(١٢٣١) عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس پانی کے متعلق سوال کیا گیا جس پر درندے اور چوپائے آتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا (یعنی ناپاک نہیں ہوتا) ۔ “

1231

(۱۲۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَوْثَرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ : حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلْ خَبَثًا))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ فِی ہَاتَیْنِ الرِّوَایَتَیْنِ: فَلَمَّا اخْتُلِفَ عَلَی أَبِی أُسَامَۃَ فِی إِسْنَادِہِ أَحْبَبْنَا أَنْ نَعْلَمَ مَنْ أَتَی بِالصَّوَابِ، فَنَظَرْنَا فِی ذَلِکَ فَإِذَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ قَدْ رَوَاہُ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَلَی الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا ، فَصَحَّ الْقَوْلاَنِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، وَصَحَّ أَنَّ الْوَلِیدَ بْنَ کَثِیرٍ رَوَاہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا، فَکَانَ أَبُو أُسَامَۃَ مَرَّۃً یُحَدِّثُ بِہِ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَمَرَّۃً یُحَدِّثُ بِہِ عَنِ الْوَلِیدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٢٣٢) عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا (یعنی ناپاک نہیں ہوتا) ۔
(ب) امام دارقطنی ان دونوں روایات کے متعلق کہتے ہیں کہ جب سند میں علی بن اسامہ پر اختلاف ہے تو ہمیں خواہش ہوئی کہ یہ جانیں کہ درست کیا ہے ؟ غور کرنے سے معلوم ہوا کہ شعیب بن ایوب نے دونوں سندوں میں ابو اسامہ ولید بن کثیر سے روایت کیا ہے تو ابو اسامہ سے دونوں قول صحیح ثابت ہیں۔ ولیدبن کثیر بھی دونوں سے نقل کرتا ہے۔ ابو اسامہ کبھی ولید بن کثیر عن محمد بن جعفر بن زبیر بیان کرتا ہے اور کبھی ولید عن محمد بن عباد بن جعفر بیان کرتا ہے۔ واللہ اعلم

1232

(۱۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ الصَّیْدَلاَنِیُّ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -سُئِلَ عَنِ الْمَائِ وَمَا یَنُوبُہُ مِنَ السِّبَاعِ وَالدَّوَابِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلِ الْخَبَثَ))۔ [صحیح]
(١٢٣٣) عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پانی کے متعلق سوال کیا گیا جس پر درندے اور چوپائے آتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا (یعنی ناپاک نہیں ہوتا) ۔ “

1233

(۱۲۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا ابْنُ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -مِثْلَہُ۔ [صحیح]
(١٢٣٤) عبداللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح نقل فرماتے ہیں۔

1234

(۱۲۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِنِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ وَأَنَا سَأَلْتُہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ الْوَاسِطِیِّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -عَنِ الْمَائِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ کَمَا رَوَاہُ الْعَامِرِیُّ ، وَفِی الأُخْرَی کَمَا رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ ، وَفِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیِّ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ کَمَا رَوَاہُ الْعَامِرِیُّ وَفِی الأُخْرَی کَمَا رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی صِحَّۃِ الرِّوَایَتَیْنِ جَمِیعًا۔ أَمَّا الرِّوَایَۃُ الأُولَی عَنْ عُثْمَانَ۔[صحیح]
(١٢٣٥) عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پانی کے متعلق سوال کیا گیا۔۔۔ انھوں نے اس (پچھلی حدیث) کیطرحبیان کیا ہے۔

1235

(۱۲۳۶) فَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَاَمَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ… فَذَکَرَہُ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ الأُخْرَی عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٢٣٦) محمد بن جعفر بن زبیر۔۔۔ نے اس کو بیان کیا ہے۔

1236

(۱۲۳۷) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ الأُولَی عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۶۳]
(١٢٣٧) پہلی روایت احمد بن عبد الحمید سے ہے۔

1237

(۱۲۳۸) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ … فَذَکَرَہُ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ الأُخْرَی۔ [صحیح]
(١٢٣٨) محمد بن جعفر بن زبیر۔۔۔ نے اس کو بیان کیا ہے۔

1238

(۱۲۳۹) فَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ… فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۸]
(١٢٣٩) محمد بن عباد بن جعفر۔۔۔ نے بیان کیا ہے۔

1239

(۱۲۴۰) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٢٤٠) جریر محمد بن اسحاق سے بیان کرتے ہیں۔

1240

(۱۲۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَسُئِلَ عَنِ الْمَائِ یَکُونُ بِأَرْضِ الْفَلاَۃِ وَمَا یَنُوبُہُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قَدْرَ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلِ الْخَبَثَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ الزُّہْرِیُّ وَزَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ صحیح لغیرہٖ أخرجہ الحاکم [۲۲۴۱۱]
(١٢٤١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پانی کے متعلق سوال کیا گیا جو وسیع میدان میں ہو اور اس پر چوپائے اور درندے آتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکوں کی مقدار کے برابر ہو تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا (یعنی ناپاک نہیں ہوتا) ۔ “

1241

(۱۲۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ الأَدِیبُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ الصَّقْرِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَائِشَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الْمَائِ یَکُونُ فِی الْفَلاَۃِ وَتَرِدُہُ السِّبَاعُ وَالْکِلاَبُ قَالَ: ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لاَ یَحْمِلُ الْخَبَثَ))۔ کَذَا قَالَ : ((الْکِلاَبُ وَالسِّبَاعُ)) وَہُوَ غَرِیبٌ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَقَالَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ : الْکِلاَبُ وَالدَّوَابُّ۔ إِلاَّ أَنَّ ابْنَ عَیَّاشٍ اخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ۔ وَرَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -وَفِیہِ قُوَّۃٌ لِرِوَایَۃِ ابْنِ إِسْحَاقَ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٤٢) عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (اس) پانی کے متعلق سوال کیا گیا جو پانی وسیع میدان میں ہوتا ہے جس پر درندے اور کتے آتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا (یعنی ناپاک نہیں ہوتا) ۔ “
(ب) اسی طرح دوسری روایت میں ہے : ” کتے اور درندے “ اور یہ روایت غریب ہے۔
(ج) محمد بن اسحاق فرماتے ہیں : کتے اور چوپائے۔ اس کی سند میں ابن عیاش کے متعلق اختلاف ہے۔

1242

(۱۲۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ فَإِنَّہُ لاَ یَنْجُسُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بِشْرُ بْنُ السَّرِیِّ وَیَعْقُوبُ الْحَضْرَمِیُّ وَالْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْمَکِّیُّ وَعَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ وَأَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۶۵]
(١٢٤٣) عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے میرے باپ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ “

1243

(۱۲۴۴) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ۔ عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بُسْتَانًا فِیہِ مَقْرَی مَائٍ فِیہِ جِلْدُ بَعِیرٍ مَیِّتٍ، فَتَوَضَّأَ مِنْہُ فَقُلْتُ: أَتَتَوَضَّأُ مِنْہُ وَفِیہِ جِلْدُ بَعِیرٍ مَیِّتٍ؟ فَحَدَّثَنِی عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا بَلَغَ الْمَائُ قَدْرَ قُلَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثٍ لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ کَذَا قَالاَ أَوْ ثَلاَثٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَکَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ ، وَرِوِایَۃُ الْجَمَاعَۃِ الَّذِینَ لَمْ یَشُکُّوا أَوْلَی۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۲۷]
(١٢٤٤) عاصم بن منذر بن زبیر فرماتے ہیں کہ میں عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ باغ میں داخل ہوا، اس میں پانی کا مٹکا تھا، جو مردہ اونٹ کے چمڑے کا بنا ہواتھا۔ انھوں نے اس سے وضو کیا، میں نے کہا : کیا آپ اس سے وضو کرو گے اس میں مردہ اونٹ کا چمڑا ہے ؟ انھوں نے اپنے والد سے مجھ کو حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت بیان کی کہ جب پانی دو یا تین مٹکوں کی مقدار کے برابرہو تو اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1244

(۱۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْمِصِّیصِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ لَیْثِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ فَلاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))۔ قَالَ عَلِیٌّ : رَفَعَہُ ہَذَا الشَّیْخُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ زَائِدَۃَ۔ وَرَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَائِدَۃَ مَوْقُوفًا وَہُوَ الصَّوَابُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٢٤٥) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب پانی دو مٹکے ہو تو اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔
(ب) یہ روایت زائدہ سے موقوفاً منقول ہے اور یہی درست ہے۔

1245

(۱۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ قَالَ حَدَّثَنَا بِہِ الْقَاضِی الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٦) ابن عمر (رض) نے اس کی مثل موقوف روایت بیان کی ہے۔

1246

(۱۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنِی أَبُوحُمَیْدٍ الْمِصِّیصِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی لُوطٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتْیَّنِ فَصَاعِدًا لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ۔ وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرٍ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبَانَ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَذَلِکَ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٧) مجاہد سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) نے کہا : جب پانی دو مٹکے یا اس سے زیادہ ہو تو اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1247

(۱۲۴۸) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا سُوَیْدٌ یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا بَلَغَ الْمَائُ أَرْبَعِینَ قُلَّۃً لاَ یَحْمِلُ الْخَبَثَ))۔ فَہَذَا حَدِیثٌ تَفَرَّدَ بِہِ الْقَاسِمُ الْعُمَرِیُّ ہَکَذَا وَقَدْ غَلِطَ فِیہِ۔ (ج) وَکَانَ ضَعِیفًا فِی الْحَدِیثِ جَرَحَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَالْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُمْ مِنَ الْحُفَّاظِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَلِیٍّ الْحَافِظَ یَقُولُ حَدِیثُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -: إِذَا بَلَغَ الْمَائَ أَرْبَعِینَ قُلَّۃً ۔ خَطَأٌ وَالصَّحِیحُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَوْلُہُ ، وَبِمَعْنَاہُ قَالَہُ لِی أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ الْحَافِظِ قَالَ : وَوَہِمَ فِیہِ الْقَاسِمُ وَکَانَ ضَعِیفًا کَثِیرَ الْخَطَإِ۔ [باطل۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۶]
(١٢٤٨) (الف) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی چالیس مٹکوں تک پہنچ جائے تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا۔ “
(ب) جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب پانی چالیس مٹکوں تک پہنچ جائے۔ لیکن یہ روایت درست نہیں ہے۔ امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ اس روایت میں قاسم کو وہم ہوا ہے۔ یہ سخت ضعیف اور کثیر الخطا راوی ہے۔

1248

(۱۲۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ وَمَعْمَرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو بْنِ الْعَاصِی قَالَ : إِذَا کَانَ الْمَائُ أَرْبَعِینَ قُلَّۃً لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ ، وَرَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ مِنْ قَوْلِہِ لَمْ یُجَاوِزْ بِہِ۔ وَرَوَی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : إِذَا کَانَ الْمَائُ قَدْرَ أَرْبَعِینَ قُلَّۃً لَمْ یَحْمِلْ خَبَثًا۔ وَخَالَفَہُ غَیْرُ وَاحِدٍ فَرَوَوْہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالُوا : أَرْبَعِینَ غَرْبًا وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ : أَرْبَعِینَ دَلْوًا۔ قَالَہُ لِی أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ الْحَافِظِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أَرْبَعُونَ دَلْوًا مِنْ مَائٍ لاَ یُنَجِّسُہُ ، وَإِنِ اغْتَسَلَ فِیہِ الْجُنُبُ وَأَتْبَعَہُ آخَرُ۔ وَہَذَا أَوْلَی۔ وَابْنُ لَہِیعَۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَقَوْلُ مَنْ یُوَافِقُ قَوْلُہُ مِنَ الصَّحَابَۃِ قَوْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی الْقُلَّتَیْنِ أَوْلَی أَنْ یُتَّبَعَ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۷]
(١٢٤٩) (الف) عبداللہ بن عمرو بن عاصی فرماتے ہیں : جب پانی چالیس مٹکے ہو تو اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔
(ب) عبدالرحمن بن ابوہریرہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب پانی چالیس مٹکے ہو تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا۔ دوسروں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چالیس بڑے ڈول۔ بعض کہتے ہیں دلو۔
(ج) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ پانی کے چالیس ڈول ہوں تو ان کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی، اگرچہ اس میں جنبی غسل کرے اور دوسری روایت اس کی متابعت ہے اور یہ اولیٰ ہے۔ ابن لھیعہ قابل حجت نہیں۔
(د) قلتین والی حدیث میں جس صحابی کا قول رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول کے موافق ہے اس کی اتباع اولیٰ ہے۔

1249

(۱۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِإِسْنَادٍ لاَ یَحْضُرُنِی ذِکْرُہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یُحْمَلْ خَبَثًا))۔ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : بِقِلاَلِ ہَجَرَ ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : وَقَدْ رَأَیْتُ قِلاَلَ ہَجَرَ ، فَالْقُلَّۃُ تَسْعُ قِرْبَتَیْنِ أَوْ قِرْبَتَیْنِ وَشَیْئًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : کَانَ مُسْلِمٌ یَذْہَبُ إِلَی أَنَّ ذَلِکَ أَقَلُّ مِنْ نِصْفِ الْقِرْبَۃِ أَوْ نِصْفِ الْقِرْبَۃِ فَیَقُولُ : خَمْسُ قِرَبٍ ہُوَ أَکْثَرُ مَا تَسَعُ قُلَّتَیْنِ ، وَقَدْ تَکُونُ الْقُلَّتَانِ أَقَلَّ مِنْ خَمْسِ قِرَبٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَالاِحْتِیَاطُ أَنْ تَکُونَ الْقُلَّۃُ قِرْبَتَیْنِ وَنِصْفًا ، فَإِذَا کَانَ الْمَائُ خَمْسَ قِرَبٍ لَمْ یَحْمَلْ نَجَسًا فِی جَرٍّ کَانَ أَوْ غَیْرِہِ إِلاَّ أَنْ یَظْہَرَ فِی الْمَائِ مِنْہُ رِیحٌ أَوْ طَعْمٌ أَوْ لَوْنٌ قَالَ وَقِرَبُ الْحِجَازِ کِبَارٌ فَلاَ یَکُونُ الْمَائُ الَّذِی لاَ یَحْمِلُ النَّجَاسَۃَ إِلاَّ بِقِرَبٍ کِبَارٍ۔ ضعیف أخرجہ الشافعی [۷۹۹]
(١٢٥٠) ابن جریج ایک سند سے نقل فرماتے ہیں : اس کا ذکر مجھے یاد نہیں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ گندگی کو نہیں اٹھاتا (یعنی ناپاک نہیں ہوتا) ۔

1250

(۱۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُمَیْدٍ الْمَصِّیصِیُّ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدٌ أَنَّ یَحْیَی بْنَ عُقَیْلٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ یَحْیَی بْنَ یَعْمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -قَالَ : ((إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلْ نَجِسًا وَلاَ بَأْسًا))۔ قَالَ فَقُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ عُقَیْلٍ : قِلاَلُ ہَجَرَ؟ قَالَ قِلاَلُ ہَجَرَ قَالَ : فَأَظُنُّ أَنَّ کُلَّ قُلَّۃٍ تَأْخُذُ فَرَقَیْنِ۔ زَادَ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ فِی رِوَایَتِہِ : وَالْفَرَقُ سِتَّۃَ عَشَرَ رَطْلاً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۴]
(١٢٥١) یحییٰ بن یعمر کو خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ گندگی نہیں اٹھاتا اور اس میں کوئی حرج نہیں ۔ راوی کہتا ہے : میں نے یحییٰ بن عقیل سے پوچھا : ہجر شہر کے مٹکے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ہجر شہر کے مٹکے۔ راوی کہتا ہے : میرا گمان ہے کہ ہر مٹکے میں دو فرق پانی آتا ہے۔ احمد بن علی نے اپنی روایت میں زیادتی نقل کی ہے کہ فرق سولہ رطل کا ہوتا ہے۔

1251

(۱۲۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ یَعْنِی أَبَا حُمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّۃَ یَعْنِی مُوسَی بْنَ طَارِقٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدٌ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ قُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ عُقَیْلٍ : أَیُّ قِلاَلٍ؟ قَالَ : قِلاَلُ ہَجَرَ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ : فَرَأَیْتُ قِلاَلَ ہَجَرَ فَأَظُنُّ کُلَّ قُلَّۃٍ تَأْخُذُ قِرْبَتَیْنِ۔ کَذَا فِی کِتَابِ شَیْخِی قِرْبَتَیْنِ وَہَذَا أَقْرَبُ مِمَّا قَالَ مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ، وَالإِسْنَادُ الأَوَّلُ أَحْفَظُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ : مُحَمَّدٌ ہَذَا الَّذِی حَدَّثَ عَنْہُ ابْنُ جُرَیْجٍ ہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی یُحَدِّثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ وَیَحْیَی بْنِ عُقَیْلٍ۔ [ضعیف]
(١٢٥٢) ابن جریج کہتے ہیں : مجھ کو محمد نے خبر دی ہے کہ میں نے یحییٰ بن عقیل سے پوچھا : کون سے مٹکے ؟ انھوں نے کہا : ہجر شہر کے مٹکے۔ محمد راوی کہتا ہے کہ میں نے ہجر شہر کے مٹکے دیکھے ہیں میرے گمان کے مطابق ہر مٹکا دو مشکیزوں کے برابر تھا۔

1252

(۱۲۵۳) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔قَالَ قُلْتُ : مَا الْقُلَّتَیْنِ؟ قَالَ : الْجَرَّتَیْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۵۳۱]
(١٢٥٣) مجاہد کہتے ہیں : جب پانی دو مٹکے ہوں تو اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ راوی کہتا ہے : میں نے کہا : قلتین کیا ہیں ؟ انھوں نے کہا : دو مٹکے۔

1253

(۱۲۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْمَاسَرْجِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رِزْمَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ قَالَ : الْقِلاَلُ الْخَوَابِی الْعِظَامُ۔ [صحیح]
(١٢٥٤) عاصم بن منذر کہتے ہیں : القلال بڑے بڑے مٹکے ہوتے ہیں۔

1254

۱۲۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحِیمِ یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمَانَ : سَأَلْنَا ابْنَ إِسْحَاقَ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الْقُلَّتَیْنِ فَقَالَ : ہَذِہِ الْجِرَارُ الَّتِی یُسْتَقَی فِیہَا الْمَائُ وَالدَّوَارِیقُ۔ [صحیح]
(١٢٥٥) ابن سلیمان فرماتے ہیں : ہم نے محمد بن اسحاق بن یسار سے قلتین کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : یہ وہی مٹکا ہے جس میں پانی اور ستو پلایا جاتا ہے۔

1255

(۱۲۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْوَکِیلُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ہُشَیْمًا یَقُولُ : الْقُلَّتَیْنِ یَعْنِی الْجَرَّتَیْنِ الْکِبَارَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۹]
(١٢٥٦) حسن بن عرفہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشیم کو کہتے ہوئے سنا : قلتین سے مراد دو بڑے بڑے مٹکے ہیں۔

1256

(۱۲۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ قَالَ قَالَ وَکِیعٌ : یَعْنِی بِالْقُلَّۃِ الْجَرَّۃَ۔ [صحیح]
(١٢٥٧) وکیع کہتے ہیں : قلۃ سے مراد مٹکا ہے۔

1257

(۱۲۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ : الْقُلَّۃُ الْجَرَّۃُ۔ [صحیح]
(١٢٥٨) یحییٰ بن آدم کہتے ہیں : قلۃ سے مراد مٹکا ہے۔

1258

(۱۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ الْخَفَّافَ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -فَذَکَرَ حَدِیثَ الْمِعْرَاجِ وَفِیہِ : ثُمَّ رُفِعَتْ إِلَیَّ سِدْرَۃُ الْمُنْتَہَی ۔ فَحَدَّثَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ -: أَنَّ وَرَقَہَا مِثْلُ آذَانُ الْفِیَلَۃِ وَأَنَّ نَبَقَہَا مِثْلُ قِلاَلِ ہَجَرَ ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحِینِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۶۷۴]
(١٢٥٩) مالک بن صعصعہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معراج والی حدیث بیان کی ، اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سدرۃ المنتہیٰ کی طرف اٹھایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح تھے اور اس کے بیر ہجر شہر کے مٹکوں کی طرح تھے۔

1259

(۱۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : أَمَّا حَدِیثُ بِئْرِ بُضَاعَۃَ فَإِنَّ بِئْرَ بُضَاعَۃَ کَثِیرَۃُ الْمَائِ وَاسِعَۃٌ کَانَ یُطْرَحُ فِیہَا مِنَ الأَنْجَاسِ مَا لاَ یُغَیِّرِ لَہَا لَوْنًا وَلاَ طَعْمًا وَلاَ یَظْہُرَ لَہُ فِیہَا رِیحٌ ، فَقِیلَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ -: تَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ وَہِیَ یُطْرَحُ فِیہَا کَذَا وَکَذَا؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -مُجِیبًا : الْمَائُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ ۔ وَبَیَّنَ أَنَّہُ فِی الْمَائِ مَثَلُہَا إِذْ کَانَ مُجِیبًا عَلَیْہَا۔ [صحیح]
(١٢٦٠) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : بضاعہ کنویں والی حدیث جس میں ہے کہ بضاعہ کنویں میں بہت زیادہ گہرا پانی ہوتا تھا اور اس میں گندگیاں پھینکی جاتیں تھیں جو اس کے رنگ اور ذائقے کو تبدیل نہیں کرتی تھیں اور نہ ہی اس میں بدبو ظاہر ہوتی تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : آپ بضاعہ کنویں سے وضو کرتے ہیں حالانکہ اس میں اس طرح کی چیزیں پھینکی جاتی ہیں ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیتے ہوئے فرمایا : ” پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ اس سے واضح ہوگیا کہ وہ پانی میں اسی طرح تھا، جس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق جواب دیا۔ “

1260

(۱۲۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَالَ قَالَ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ : سَأَلْتُ قَیِّمَ بِئْرِ بُضَاعَۃَ عَنْ عُمْقِہَا فَقَالَ : أَکْثَرُ مَا یَکُونُ فِیہَا الْمَائُ إِلَی الْعَانَۃِ۔ قُلْتُ : فَإِذَا نَقَصَ قَالَ دُونَ الْعَوْرَۃِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : قَدَّرْتُ بِئْرَ بُضَاعَۃَ بِرِدَائِی ، مَدَدْتُہُ عَلَیْہَا ثُمَّ ذَرَعْتُہُ ، فَإِذَا عَرْضُہَا سِتَّۃُ أَذْرُعٍ ، وَسَأَلْتُ الَّذِی فَتَحَ لِی بَابَ الْبُسْتَانِ فَأَدْخَلَنِی إِلَیْہِ : ہَلْ غُیِّرَ بِنَاؤُہَا عَمَّا کَانَتْ عَلَیْہِ؟ فَقَالَ : لاَ۔ وَرَأَیْتُ فِیہَا مَائً مُتَغَیِّرَ اللَّوْنِ۔ [صحیح]
(١٢٦١) قتیبہ بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے قیم سے بضاعہ کنویں کی گہرائی کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : زیادہ سے زیادہ پانی ناف تک تھا ۔ میں نے کہا : کم سے کم ؟ انھوں نے کہا : شرمگاہ سے اوپر۔ امام ابوداؤد کہتے ہیں کہ بضاعہ کنویں کا میں نے اپنی چادر سے اندازہ لگایا، میں نے اس کو اس پر پھیلایا پھر اس کی پیمائش کی تو اس کا عرض چھ ہاتھ تھا۔ جس شخص نے میرے لیے دروازہ کھولا تھا میں نے اس سے سوال کیا تو وہ مجھے اس کنویں پر لے کر گیا میں نے پوچھا : کیا اس کی بنیادیں تبدیل کردی گئی ہیں جس پر وہ پہلے تھا ؟ اس نے کہا : نہیں۔ میں نے اس میں پانی دیکھا جس کا رنگ تبدیل ہوچکا تھا۔

1261

(۱۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ زَنْجِیًّا وَقَعَ فِی زَمْزَمَ یَعْنِی فَمَاتَ ، فَأَمَرَ بِہِ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأُخْرِجَ ، وَأَمَرَ بِہَا أَنْ تُنْزَحَ قَالَ فَغَلَبَتْہُمْ عَیْنٌ جَائَ تْہُمْ مِنَ الرُّکْنِ ، فَأَمَرَ بِہَا فَدُسَّتْ بِالْقَبَاطِیِّ وَالْمَطَارِفِ حَتَّی نَزَحُوْہَا ، فَلَمَّا نَزَحُوْہَا انْفَجَرَتْ عَلَیْہِمْ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ زَنْجِیًّا وَقَعَ فِی زَمْزَمَ ، فَأَمَرَہُمُ ابْنُ عَبَّاسٍ بِنَزْحِہِ ، وَہَذَا بَلاَغٌ بَلَغَہُمَا۔ (ج) فَإِنَّہُمَا لَمْ یَلْقَیَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَلَمْ یَسْمَعَا مِنْہُ۔ وَرَوَاہُ جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ مَرَّۃً عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَرَّۃً عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ نَفْسِہِ : أَنَّ غُلاَمًا وَقَعَ فِی زَمْزَمَ فَنُزِحَتْ۔ (ج) وَجَابِرٌ الْجُعْفِیُّ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ۔ (ج) وَابْنُ لَہِیعَۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ : لاَ نَعْرِفُہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَمْزَمُ عِنْدَنَا مَا سَمِعْنَا بِہَذَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۳۳]
(١٢٦٢) ابن سیرین سے روایت ہے کہ ایک حبشی زمزم میں گر کر مرگیا۔ سیدنا ابن عباس (رض) نے اس کو نکالنے کا حکم دیا اور فرمایا : کنویں کا سارا پانی نکالا جائے۔ کہتے ہیں : وہ : چشمہ ان پر غالب آگیا جو رکن کی جانب سے پھوٹ رہا تھا۔ ابن عباس کے حکم پر اس چشمے کو ختل لکڑیوں کے ساتھ بند کردیا گیا۔ جب لوگوں نے اس کو کھینچا خالی کرلیا اور لکڑیوں کو کھینچا تو وہ پھوٹ کر بہنے لگا۔
(ب) ابو عروبہ نے قتادہ سے نقل کیا ہے کہ ایک حبشی زمزم میں گرگیا تو سیدنا ابن عباس (رض) نے اسے کھینچ کر نکالنے کا حکم دیا۔ یہ خبر ان دونوں کو ملی۔ (ج) ان دونوں کی سیدنا ابن عباس (رض) سے ملاقات اور سماع ثابت ہیں۔ (د) جابر جعفی کبھی ابو طفیل عن ابن عباس سے اور کبھی ابوطفیل خود ہی روایت کرتا ہے کہ ایک غلام زمزم میں گرگیا تو اس کو کھینچ کر نکالا گیا۔ جابر جعفی قابل حجت نہیں (ر) ابن لھیعہ نے عمرو بن دینار سے روایت کیا ہے اور ابن لھیعہ قابل حجت نہیں۔ (س) زعفرانی امام شافعی (رح) کا قول ذکر کرتے ہیں کہ اس روایت کو ابن عباس (رض) سے نقل کرنا معلوم نہیں۔ زمزم ہمارے پاس ہے اس کے متعلق کوئی ایسا واقعہ نہیں سنا گیا۔

1262

(۱۲۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قُدَامَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ سُفْیَانَ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ : أَنَا بِمَکَّۃَ مُنْذُ سَبْعِینَ سَنَۃً لَمْ أَرَ أَحَدًا صَغِیرًا وَلاَ کَبِیرًا یَعْرِفُ حَدِیثَ الزَّنْجِیِّ الَّذِی قَالُوا إِنَّہُ وَقَعَ فِی زَمْزَمٍ ، مَا سَمِعْتُ أَحَدًا یَقُولُ نُزِحَ زَمْزَمُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَکَذَلِکَ لاَ یَنْبَغِی لأَنَّ الآثَارَ قَدْ جَائَ تْ فِی نَعْتِہَا أَنَّہَا لاَ تُنْزَحُ وَلاَ تُذَمُّ۔ لاَ أَدْرِی أَبُو قُدَامَۃَ حَکَاہُ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ أَوْ أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ الشَّافِعِیُّ لِمُخَالِفِیہِ قَدْ رَوَیْتُمْ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَنَّہُ قَالَ : ((الْمَائُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ)) ۔ أَفَتُرَی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یَرْوِی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -خَبْرًا وَیَتْرُکُہُ إِنْ کَانَتْ ہَذِہِ رِوَایَتُہُ وَتَرْوُونَ عَنْہُ : أَنَّہُ تَوَضَّأَ مِنْ غَدِیرٍ یُدَافِعُ جِیفَۃً ، وَتَرْوُونَ عَنْہُ : الْمَائُ لاَ یَنْجُسُ ، فَإِنْ کَانَ شَیْئٌ مِنْ ہَذَا صَحِیحًا فَہُوَ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَنْزَحْ زَمْزَمَ لِلنَّجَاسَۃِ وَلَکِنْ لِلتَّنْظِیفِ إِنْ کَانَ فَعَلَ ، وَزَمْزَمُ لِلشُّرْبِ وَقَدْ یَکُونُ الدَّمُ ظَہَرَ عَلَی الْمَائِ حَتَّی رُئِیَ فِیہِ۔ [صحیح]
(١٢٦٣) ابن عیینہ کہتے ہیں : میں ستر سال سے مکہ میں تھا میں نے چھوٹے اور بڑے کسی کو نہیں دیکھا جو زنجی کی حدیث کو جانتا ہو اور وہ (حدیث) جو انھوں نے بیان کی کہ کوئی زمزم میں گرگیا تھا ۔ میں نے کسی سے نہیں سنا جو کہتا ہو کہ زمزم کو خالی کیا گیا۔ ابو عبید کہتے ہیں کہ زمزم کے بارے میں تو آثار ہیں کہ اس کا پانی نہیں نکالا جائے گا اور نہ اس کی بےحرمتی ہوگی۔ مجھے معلوم نہیں کہ ابو قدامہ نے اس کو ابوعبید عن ابو ولید فقیہ سے بیان کیا ہے۔ امام شافعی (رح) نے اس کی مخالفت میں ابن عباس (رض) کی مرفوع حدیث بیان کی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ آپ کی کیا رائے ہے کہ سیدنا ابن عباس (رض) کی یہ روایت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے تو پھر اس کے مقابل اس روایت کی کیا حیثیت ہی جو تم بیان کرتے ہو کہ انھوں نے (کنویں) سے وضو کیا۔ پھر یہ بھی کہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ اگر یہحبشیوالی حدیث صحیح ہو تو معنی یہ ہے کہ پانی نجاست کی وجہ سے صرف صفائی کے لیینکالا۔ زمزم پانی کی بارے میں ہے کہ کبھی کبھار اس پر خون کے آثار دیکھے جاتے تھے۔

1263

(۱۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَوَضَّأَ بِمَائٍ ، فَقِیلَ لَہُ اسْتَحَمَّتْ بِہِ فُلاَنَۃُ الآنَ یَعْنِی امْرَأَۃً مِنْ نِسَائِہِ قَالَ : ((إِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق ۳۹۶]
(١٢٦٤) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی سے وضو کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا، یعنی آپ کی بیویوں میں سے کسی نی بتایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بیشک پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “

1264

(۱۲۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی وَزِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ -فِی جَفْنَۃٍ ، فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ -لِیَتَوَضَّأَ أَوْ لِیَغْتَسِلَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ جُنُبًا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((إِنَّ الْمَائَ لاَ یُجْنِبُ))۔ [ضعیف]
(١٢٦٥) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی بیوی نے ٹپ میں غسل کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تاکہ اس سے وضو کریں یا غسل کریں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بیشک پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ “

1265

(۱۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ مَائِ الْحَمَّامِ فَقَالَ : الْمَائُ لاَ یَجْنُبُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۱۵۰]
(١٢٦٦) یحییٰ بن عبید کہتے ہیں : میں نے سیدنا ابن عباس (رض) سے حمام کے پانی سے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : پانی ناپاک نہیں ہوتا۔

1266

(۱۲۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرَبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَرْبَعٌ لاَ یَنْجُسْنَ : الإِنْسَانُ وَالْمَائُ وَالثَّوْبُ وَالأَرْضُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۱۳]
(١٢٦٧) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ چار چیزیں ناپاک نہیں ہوتیں : آدمی ‘ پانی ‘ کپڑا اور زمین۔

1267

(۱۲۶۸) وَقَالَ أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ زَکَرِیَّا فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : أَرْبَعٌ لاَ یَجْنُبْنَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّوَابِیقِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ ۔۔۔۔۔ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٦٨) ابو یحییٰ حمانی نے اس کو بیان کیا ہے۔

1268

(۱۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : لَیْسَتْ عَلَی الْمَائِ جَنَابَۃٌ۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَنَحْنُ نَرْوِی عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَوْلَنَا وَنَرْوِی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : أَنَّہُ أَمَرَ رَجُلاً یَغْتَسِلُ فِی بِئْرٍ مِنْ جَنَابَۃٍ وَیُرْوَی عَنْ عُمَرَ قَرِیبًا مِنْہُ۔ وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی۔ [صحیح]
(١٢٦٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ پانی پر ناپاکی نہیں آتی ۔ (ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمارا موقف وہ ہے جو ہم زید بن ثابت اور قاسم بن محمد سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو کنویں میں غسل جنابت کرنے کا حکم دیا اور سیدنا عمر سے اس کے ہم معنی روایت منقول ہے۔

1269

(۱۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ خَالِدٍ الْوَاسِطِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَلِیٍّ : فِی الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی الْبِئْرِ فَتَمُوتُ قَالَ : تُنْزَحُ حَتَّی تَغْلِبَہُمْ۔ فَہَذَا غَیْرُ قَوِیٍّ۔ لأَنَّ أَبَا الْبَخْتَرِیِّ لَمْ یَسْمَعْ عَلِیًّا فَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ رَوَی ابْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا وَقَعَتِ الْفَأْرَۃُ فِی الْبِئْرِ فَمَاتَتْ فِیہَا نُزِحَ مِنْہَا دَلْوٌ أَوْ دَلْوَانِ یَعْنِی فَإِنْ تَفَسَّخَتْ نُزِحَ مِنْہَا خَمْسَۃٌ أَوْ سَبْعَۃٌ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۷۱۱]
(١٢٧٠) (الف) سیدنا علی (رض) نے اس چوہیا کے متعلق فرمایا جو کنویں میں گر کر مرگئی تھی کہ اسے نکالا جائے تو یہ لوگوں پر غالب آگیا تھا۔ یہ روایت مضبوط نہیں؛ کیونکہ ابو بختری نے سیدنا علی (رض) سے نہیں سنا۔ یہ روایت منقطع ہے۔
(ب) سیدنا علی بن أبی طالب (رض) فرماتے ہیں : جب چوہیا کنویں میں گر کر مرجائے تو اس سے ایک یا دو ڈول کھینچے جائیں گے اور اگر پھٹ جائے تو پانچ یا سات ڈول کھینچے جائیں گے اور یہ روایت بھی منقطع ہے۔

1270

(۱۲۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ فِی احْتَجِاجِ مَنِ احْتَجَّ بِالأَثْرِ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ قُلْتُ : فَیُخَالَفُ مَا جَائَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -إِلَی قَوْلِ غَیْرِہِ۔ قَالَ : لاَ۔ قُلْتُ : قَدْ فَعَلْتَ ، وَخَالَفْتَ مَعَ ذَلِکَ عَلِیًّا وَابْنَ عَبَّاسٍ ، زَعَمْتَ أَنَّ عَلِیًّا قَالَ : إِذَا وَقَعَتِ الْفَأْرَۃُ فِی الْبِئْرِ نُزِحَ مِنْہَا سَبْعَۃُ أَوْ خَمْسَۃُ أَدْلاَئٍ ، وَزَعَمْتَ أَنَّہَا لاَ تَطْہُرُ إِلاَّ بِعِشْرِینَ أَوْ ثَلاَثِینَ وَزَعَمْتَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسِ نَزَحَ زَمْزَمَ مِنْ زَنْجِیٍّ وَقَعَ فِیہَا ، وَأَنْتَ تَقُولُ : یَکْفِی مِنْ ذَلِکَ أَرْبَعُونَ أَوْ سِتُّونَ دَلْوًا ، وَہَذَا عَنْ عَلِیٍّ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ غَیْرُ ثَابِتٍ۔ [صحیح]
(١٢٧١) امام شافعی (رح) سے اس کے متعلق منقول ہے جو علی (رض) اور ابن عباس (رض) کے اثر کی مخالفت کرتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے علاوہ روایت کی مخالفت کی جائے گی۔ انھوں نے کہا : نہیں : میں نے کہا : آپ نے اس کے باوجود علی اور ابن عباس (رض) کی مخالفت کی ہے ؟ آپ نے گمان کیا کہ سیدنا علی (رض) نے کہا : جب کنویں میں چوہا گرجائے تو اس سے سات یا پانچ ڈول کھینچے جائیں گے اور آپ نے دعویٰ کیا کہ وہ پاک نہیں ہوگا مگر بیس بائیس (ڈول کھینچنے) سے اور آپ نے گمان کیا کہ ابن عباس (رض) نے زنجی سے جو اس میں گرگیا تھا زمزم کا پانی نکالا اور آپ کہہ رہے ہیں کہ چالیس یا ساٹھ ڈول کافی ہیں۔ یہ علی اور ابن عباس (رض) سے ثابت نہیں ہے۔

1271

(۱۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ : فِی قِصَّۃِ أُحُدٍ وَمَا أَصَابَ النَّبِیَّ -ﷺ -فِی وَجْہِہِ قَالَ : وَسَعَی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ إِلَی الْمِہْرَاسِ ، فَأَتَی بِمَائٍ فِی مِجَنَّۃٍ ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَنْ یَشْرَبَ مِنْہُ ، فَوَجَدَ لَہُ رِیحًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((ہَذَا مَائٌ آجِنٌ))۔ فَتَمَضْمَضَ مِنْہُ وَغَسَلَتْ فَاطِمَۃُ عَنْ أَبِیہَا الدَّمَ۔ [ضعیف]
(١٢٧٢) سیدنا عروہ احد کے قصہ کے متعلق فرماتے ہیں کہ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے میں تکلیف پہنچی تھی ۔ انھوں نے کہا : علی (رض) مہراس (کنویں) کی طرف گئے اور ایک برتن میں پانی لایا گیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پانی پینے کا ارادہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدبو محسوس کی اور فرمایا : ” یہ بدبو دار پانی ہے۔ “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کلی کی اور فاطمہ (رض) نے اپنے والد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خون کو دھویا۔

1272

(۱۲۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : فَلَمَّا انْتَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِلَی فَمِ الشِّعْبِ خَرَجَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَتَّی مَلأَ دَرَقَتَہُ مِنَ الْمِہْرَاسِ ، ثُمَّ جَائَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -لِیَشْرَبَ مِنْہُ فَوَجَدَ لَہُ رِیحًا فَعَافَہُ فَلَمْ یَشْرَبْ مِنْہُ ، وَغَسَلَ عَنْ وَجْہِہِ الدَّمَ ، وَصَبَّ عَلَی رَأْسِہِ وَہُوَ یَقُولُ : ((اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّہِ عَلَی مَنْ دَمَّی وَجْہَ نَبِیِّہِ -ﷺ-)) ہَکَذَا رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ وَرَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ۔ وَہُوَ إِسْنَادٌ مَوْصُولٌ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن حبان ۶۹۷۹]
(١٢٧٣) سیدنا عبید بن کعب بن مالک (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھاٹی کے منہ کے پاس پہنچے تو سیدنا علی بن أبی طالب (رض) نکلے، اور اپنی چمڑے کی ڈھال میں پتھر میں کھودے ہوئے چشمے سے پانی بھرا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آئے تاکہ آپ پانی پی لیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدبومحسوس کی تو اس کو چھوڑ دیا، آپ نے اس سے نہیں پیا اور اپنے چہرے سے خون کو دھویا اور سر پر پانی ڈالا اور آپ کہہ رہے تھے : اللہ کا غضب ہو اس شخص پر جس نے نبی کے چہرے کو خون آلود کیا۔

1273

(۱۲۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -: أَنَّہُ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ صحیح أخرجہ البخاری [۱۹۹]
(١٢٧٤) سیدنا سعد بن أبی وقاص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا۔

1274

(۱۲۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسِ بْنِ سَلَمَۃَ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ وَہْبٍ حَدَّثَہُمْ عَنْ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ وَزَادَ : وَأَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ سَأَلَ عُمَرَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : نَعَمْ إِذَا حَدَّثَکَ سَعْدٌ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-شَیْئًا فَلاَ تَسْأَلْ غَیْرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ بْنِ الْفَرَجِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٢٧٥) عبداللہ بن وھب نے انھیں عمرو (رض) سے حدیث بیان کی، انھوں نے اس کو اسی سند سے بیان کیا اور یہ اضافہ کیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نے اس کے متعلق سیدنا عمر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : ہاں جب تجھ کو سعد (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی چیز بیان کرے تو اس کے علاوہ (کسی دوسرے) سے سوال نہ کر۔

1275

(۱۲۷۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِی أَبُوالنَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ حَدِیثًا یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ-ﷺ-فِی الْوُضُوئِ عَلَی الْخُفَّیْنِ: أَنَّہُ لاَبَأْسَ بِالْوُضُوئِ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ وَحَدَّثَ أَبُو سَلَمَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَہُ بِذَلِکَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَأَنَّ عُمَرَ قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ کَأَنَّہُ یَلُوْمُہُ حَدَّثَکَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ حَدِیثًا وَلَمْ تَأْخُذْ بِہِ إِذَا حَدَّثَکَ سَعْدٌ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلاَ تَبْغِ وَرَائَ حَدِیثِہِ حَدِیثًا۔ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ إِسْنَادَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۱/۱۴]
(١٢٧٦) سیدنا سعد بن ابی وقاص (رض) موزوں پر مسح کے متعلق حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ وضو میں موزوں پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (ب) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کو یہ حدیث سیدنا سعد بن ابی وقاص (رض) نے بیان کی کہ عمر (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے کہا، گویا وہ انھیں ڈانٹ رہے تھے : تجھے سعد بن ابی وقاص (رض) نے حدیث بیان کی اور تو نے اس پر عمل نہیں کیا۔ جب تجھے سعد بن ابی وقاص (رض) سے حدیث بیان کریں تو پھر اس کے سوا کوئی دوسری حدیث تلاش نہ کر۔

1276

(۱۲۷۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ قَالَ: بَالَ جَرِیرٌ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ فَقِیلَ : تَفْعَلُ ہَذَا؟ قَالَ : نَعَمْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ قَالَ إِبْرَاہِیمُ کَانَ یُعْجِبُہُمْ ہَذَا الْحَدِیثُ لأَنَّ إِسْلاَمَ جَرِیرٍ کَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ آدَمَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۸۰]
(١٢٧٧) ھمام کہتے ہیں کہ سیدنا جریر (رض) نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ عرض کیا گیا : آپ اس طرح کرتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ (ب) ابراہیم کہتے ہیں کہ انھیں یہ حدیث بہت اچھی لگتی تھی کیونکہ سیدنا جریر (رض) کا اسلام قبول کرنا سورة مائدہ کے نزول کے بعد ہواتھا۔

1277

(۱۲۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ : أَنَّ جَرِیرًا بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَقَالَ : مَا یَمْنَعُنِی أَنْ أَمْسَحَ وَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مَسَحَ۔ قَالُوا : إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ قَبْلَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ قَالَ : مَا أَسْلَمْتُ إِلاَّ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۵۴]
(١٢٧٨) سیدنا ابو زرعہ بن عمرو بن جریر سے روایت ہے کہ بیشک سیدنا جریر (رض) نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا اور کہا : مجھے مسح کرنے سے کوئی چیز مانع نہیں۔ تحقیق میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا : یہ تو سورة مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے کا (حکم) ہے۔ انھوں نے کہا : میں سورة مائدہ کے نزول کے بعد مسلمان ہوا ہوں۔

1278

(۱۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : مَشَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -إِلَی سُبَاطَۃِ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَجِئْتُہُ بِمَائٍ ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٢٧٩) سیدنا حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قوم کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر کی طرف چلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، پھر پانی منگوایا، میں پانی لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1279

(۱۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ قَالَ ابْنُ عُبَیْدٍ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -: أَنَّہُ خَرَجَ لِحَاجَتِہِ فَاتَّبَعَہُ الْمُغِیرَۃُ بِإِدَاوَۃٍ فِیہَا مَائٌ ، فَصَبَّ عَلَیْہِ حِینَ فَرَغَ مِنْ حَاجَتِہِ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۰۰]
(١٢٨٠) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) کے والد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے نکلے، سیدنا مغیرہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے پانی کا ایک ڈول لے کر گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر ڈالا جس وقت آپ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو اور موزوں پر مسح کیا۔

1280

(۱۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ بْنِ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الصَّائِغُ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مَسَحَ عَلَی عِمَامَتِہِ وَخُفَّیْہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَفِی حَدِیثِ الآخَرِینَ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْعِمَامَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَحَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۰۲]
(١٢٨١) (الف) جعفر بن عمرو بن امید ضمری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پگڑی اور موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔
(ب) عبداللہ بن مبارک کی حدیث کے الفاظ ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے موزوں اور پگڑی پر مسح کیا۔ (ج) یحییٰ بن ابی کثیر سے موزوں پر مسح کے متعلق روایت ہے۔

1281

(۱۲۸۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ -یَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْہِ۔ وَقَدْ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ إِشَارَۃً إِلَیْہَا۔ [صحیح]
(١٢٨٢) عمرو بن امیر ضمری فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ امام بخاری (رح) نے ان روایات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

1282

(۱۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی بِلاَلٌ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عِیسَی وَفِی حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْ بِلاَلٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ -تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْعَمَامَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ وَتَابَعَہُمْ عَلَی ذَلِکَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ وَأَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ فَلَمْ یَذْکُرْ کَعْبًا فِی إِسْنَادِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ فِی آخَرِینَ عَنِ الْحَکَمِ مُرْسَلاً وَرَوَاہُ زَائِدَۃُ وَعَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَا فِیہِ الْبَرَائَ بَدَلَ کَعْبٍ وَمَنْ أَقَامَ إِسْنَادَہُ ثِقَاتٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۵]
(١٢٨٣) (الف) سیدنا بلال (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں اور چادر پر مسح کیا۔
(ب) سیدنا بلال (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور موزوں اور پگڑی پر مسح کیا۔ (د) اس روایت کو علی بن مسہر اور ابو معاویہ نے اعمش سے روایت کیا ہے، اس کی متابعت عبدالواحد بن زیاد، اسحاق فزار اور محمد بن فضیل نے کی ہے۔ ثوری نے اعمش سے بیان کیا ہے لیکن اپنی سند میں کعب کا ذکر نہیں کیا۔ اسی طرح شعبہ نے آخر میں حکم سے دو روایات مرسل بیان کی ہیں۔

1283

(۱۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ وَہُو سُلَیْمَانُ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -تَوَضَّأَ مَرَّۃً مَرَّۃً وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَصَلَّی الصَّلَوَاتِ کُلَّہَا بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: صَنَعْتَ شَیْئًا مَا کُنْتَ تَصْنَعُہُ۔ فَقَالَ: ((عَمْدًا فَعَلْتُہُ یَاعُمَرُ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۷]
(١٢٨٤) سلیمان بن بریدہ اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک مرتبہ وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا اور ایک وضو سے تمام نمازیں پڑھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سیدنا عمر (رض) نے کہا : آپ نے یہ کام کیا ہے اس سے پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا نہیں کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے عمر ! میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ “

1284

(۱۲۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَۃُ بْنُ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَوْمَ الْفَتْحِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : إِنِّی رَأَیْتُکَ صَنَعْتَ شَیْئًا لَمْ تَصْنَعْہُ۔ قَالَ : عَمْدًا صَنَعْتُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٢٨٥) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن ایک وضو سے پانچ نمازیں پڑھیں اور موزوں پر مسح کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عمر (رض) نے کہا : میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کچھ کیا ہے جو پہلے نہیں کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔

1285

(۱۲۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی نُعْمٍ حَدَّثَنِی الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : أَنَّہُ سَافَرَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -وَادِیًا ، فَقَضَی حَاجَتَہُ ثُمَّ خَرَجَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَسِیتَ لَمْ تَخْلَعِ الْخُفَّیْنِ۔ قَالَ: ((کَلاَّ بَلْ أَنْتَ نَسِیتَ بِہَذَا أَمَرَنِی رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ))۔ وَرُوِّینَا جَوَازَ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَحُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ وَأَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ وَأَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ وَعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَسَہْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ وَالْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ وَالْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ وَأَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جُزْئٍ وَأَبِی زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۵۶]
(١٢٨٦) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی میں داخل ہوئے اور اپنی ضرورت پوری کی، پھر نکلے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں۔ آپ نے موزے نہیں اتارے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہرگز نہیں بلکہ تو بھول گیا ہے۔ اس طرح ہی میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے۔ (ب) ہم نے مسح کے جواز پر سیدنا عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب، سعد بن ابی وقاص، عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عباس، حذیفہ بن یمان، ابوایوب انصاری، ابوموسیٰ اشعری، عمار بن یاسر، جابر بن عبداللہ، عمرو بن العاص، انس بن مالک، سہل بن سعد، ابومسعود انصاری، مغیرہ بن شعبہ، براء بن عازب، ابو سعید خدری، جابر بن سمرہ، ابو امامہ باہلی، عبداللہ بن حارث بن جزء اور ابو زید انصاری ] سے روایات نقل کردی ہیں۔

1286

(۱۲۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْجَرَّاحِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ شَاسَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ الْبَاشَانِیُّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ : لَیْسَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ عِنْدَنَا خِلاَفٌ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَسْأَلُنِی عَنِ الْمَسْحِ فَأَرْتَابَ بِہِ أَنْ یَکُونَ صَاحِبَ ہَوًی۔ بَلَغَنِی عَنْ أَبِی بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ أَنَّہُ قَالَ عُقَیْبَ ہَذِہِ الْحِکَایَۃِ ، وَذَلِکَ إِنَّ کُلَّ مَنْ رُوِیَ عَنْہُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -أَنَّہُ کَرِہَ الْمَسْحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ غَیْرُ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَإِنَّمَا بَلَغَنَا کَرَاہِیَۃَ ذَلِکَ عَنْ عَلِیٍّ وَعَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ۔ أَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ قَالَ : سَبَقَ الْکِتَابُ الْمَسْحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ وَلَمْ یُرْوَ ذَلِکَ عَنْہُ بِإِسْنَادٍ مَوْصُولٍ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ وَأَمَّا عَائِشَۃُ فَإِنَّہَا کَرِہَتْ ذَلِکَ ثُمَّ ثَبَتَ عَنْہَا أَنَّہَا أَحَالَتْ بِعِلْمِ ذَلِکَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَعَلِیٌّ أَخْبَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -بِالرُّخْصَۃِ فِیہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ]
(١٢٨٧) (الف) علی باشانی نے مجھے خبر دی کہ عبداللہ بن مبارک نے فرمایا : ہمارے نزدیک موزوں پر مسح کرنے پر اختلاف نہیں ہے اور جو مجھ سے مسح کے متعلق سوال کرتا ہے تو گویا اس نے شک کیا اور وہ خواہش پرست ہے۔
(ب) محمد بن ابراہیم اس واقعہ کے بعد لکھتے ہیں کہ تمام روایات اس مسئلہ میں جو اصحاب رسول سے منقول ہیں، ان میں موزوں پر مسح کی کراہت کا بیان ہے جبکہ روایات اس کے برعکس ہیں۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ یہ کراہت سیدنا علی، عائشہ اور ابن عباس (رض) سے منقول ہے۔ (د) اس مسئلہ میں سیدنا علی (رض) کی روایت ہے کہ کتاب اللہ میں موزوں پر مسح کے متعلق گزر چکا ہے۔ ان سے یہ روایت موصول اسناد سے منقول نہیں ہے۔ (ر) سیدہ عائشہ (رض) اس کو ناپسند کرتی تھیں، پھر انھوں نے یہ بات سیدنا علی (رض) کو بتلائی تو انھوں نے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس مسئلہ میں رخصت ثابت ہے۔

1287

(۱۲۸۸) أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ ذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَالْقَاضِی أَبُو الْہَیْثَمِ : عُتْبَۃُ بْنُ خَیْثَمَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَقَالَتْ : ائْتِ عَلِیًّا ، فَإِنَّہُ أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنِّی۔ فَأَتَیْتُ عَلِیًّا فَسَأَلْتُہُ عَنِ الْمَسْحِ فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -یَأْمُرُنَا أَنْ یَمْسَحَ الْمُقِیمُ یَوْمًا وَلَیْلَۃً وَالْمُسَافِرُ ثَلاَثًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَقَالَ زَیْدُ بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ فَذَکَرَ ہَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : مَا لِی بِہَذَا عِلْمٌ ، وَلَکِنِ ائْتِ رَجُلاً فَسَلْہُ فَہُوَ أَعْلَمُ۔ قُلْتُ : وَمَنْ ہُوَ؟ قَالَتْ : عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ ائْتِہِ فَسَلْہُ۔ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۷۶]
(١٢٨٨) شریع بن ہانی فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : علی کے پاس جاؤ وہ اس مسئلہ میں مجھ سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ میں سیدنا علی کے پاس آیا اور مسح کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات اور مسافر تین دن اور تین راتیں مسح کرے۔ (ب) دوسری روایت میں ہے کہ سیدہ عائشہ نے کہا : مجھے اس مسئلہ کا زیادہ علم نہیں ہے۔ آپ ایک شخص کے پاس جائیں وہ اس مسئلہ کو زیادہ جانتے ہیں، میں نے پوچھا : وہ کون ہے ؟ سیدہ عائشہ نے کہا : وہ علی بن ابی طالب ہیں، ان کے پاس جائیے اور مسئلہ پوچھیے۔

1288

(۱۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَتْ : ائْتِ عَلِیًّا فَإِنَّہُ کَانَ یُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَأَتَیْتُہُ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : کُنَّا إِذَا سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -یَأْمُرُنَا بِالْمَسْحِ عَلَی خِفَافِنَا۔ وَأَمَّا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَإِنَّمَا کَرِہَہُ حِینَ لَمْ یَثْبُتْ لَہُ مَسْحُ النَّبِیِّ -ﷺ -عَلَی الْخُفَّیْنِ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ فَلَمَّا ثَبَتَ لَہُ رَجَعَ إِلَیْہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٢٨٩) مقدام بن شریع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : علی (رض) کے پاس جاؤ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ میں ان کے پاس آیا اور پوچھا تو انھوں نے کہا : جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔
اور ابن عباس (رض) اس کو ناپسند کرتے تھے۔ جب تک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا موزوں پر مسح کرنا ان کے ہاں ثابت نہیں ہوگیا پھر جب سورة مائدہ نازل ہوئی تو انھوں نے رجوع کرلیا۔

1289

(۱۲۹۰) أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ ذَلِکَ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَّادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی خُصَیْفٌ أَنَّ مِقْسَمًا مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَہُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ قَالَ : أَنَا عِنْدَ عُمَرَ حِینَ سَأَلَہُ سَعْدٌ وَابْنُ عُمَرَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَقَضَی لِسَعْدٍ قَالَ فَقُلْتُ لِسَعْدٍ : قَدْ عَلِمْنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، وَلَکِنْ أَقَبْلَ الْمَائِدَۃِ أَمْ بَعْدَہَا ، لاَ یُخْبِرُکَ أَحَدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مَسَحَ بَعْدَ الْمَائِدَۃِ فَسَکَتَ عُمَرُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۱/۳۶۶]
(١٢٩٠) سیدنا ابن عباس (رض) نے خبر دی کہ میں عمر (رض) کے پاس تھا جس وقت سیدنا سعد (رض) اور ابن عمر (رض) نے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے سیدنا سعد (رض) کے لیے فیصلہ کیا ۔ میں نے سعد (رض) سے کہا : بلاشبہ ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا ہے، لیکن سورة مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے یا بعد اور کوئی نہیں بتلا سکے گا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مائدہ کے نزول کے سے پہلے مسح کیا یا بعدتو سیدنا عمر (رض) خاموش ہوگئے۔

1290

(۱۲۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَنَا عِنْدَ عُمَرَ حِینَ اخْتَصَمَ إِلَیْہِ سَعْدٌ وَابْنُ عُمَرَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَقَضَی لِسَعْدٍ ، فَقُلْتُ : لَوْ قُلْتُمْ بِہَذَا فِی السَّفَرِ الْبَعِیدِ وَالْبَرَدِ الشَّدِیدِ۔ فَہَذَا تَجْوِیزٌ مِنْہُ لِلْمَسْحِ فِی السَّفَرِ الْبَعِیدِ وَالْبَرَدِ الشَّدِیدِ بَعْدَ أَنْ کَانَ یُنْکِرُہُ عَلَی الإِطْلاَقِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ أَفْتَی بِہِ لِلْمُقِیمِ وَالْمُسَافِرِ جَمِیعًا۔
(١٢٩١) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس وقت سیدنا سعد (رض) نے عمر (رض) کے پاس جھگڑا پیش کیا تو میں سیدنا عمر (رض) کے پاس تھا اور ابن عمر (رض) موزوں پر مسح کے قائل تھے۔ انھوں نے سیدنا سعد (رض) کے لیے فیصلہ کیا تو میں نے کہا : اگر تم کہتے ہو کہ دوردرازسفر اور سخت سردی میں مسح ہے تو یہ تجویز اس مسح کے متعلق ہے جو دور دراز سفر اور سخت سردی میں کیا جائے۔ وہ مطلقاً مسح کو ناپسند کرتے تھے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ انھوں نے مقیم اور مسافر دونوں کے لیے فتویٰ دیا۔

1291

(۱۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْغِطْرِیفِ بِجُرْجَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ سَلَمَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَ : لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۹۱۱]
(١٢٩٢) موسیٰ بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس (رض) سے موزوں پر مسح کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : مسافر تین دن اور تین راتیں اور مقیم ایک دن اور ایک رات (مسح کرے گا) اور یہ سند صحیح ہے۔

1292

(۱۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِیفَۃَ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ عِکْرِمَۃَ کَانَ یَقُولُ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ : سَبَقَ الْکِتَابُ الْمَسْحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ قَالَ : کَذَبَ عِکْرِمَۃُ ، کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ : امْسَحْ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَإِنْ خَرَجْتَ مِنَ الْخَلاَئِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعٌ وَغَیْرُہُ عَنْ فِطْرٍ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَوَی عَنْہُ عِکْرِمَۃُ ، ثُمَّ لَمَّا جَائَ ہُ التَّثَبُّتُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -أَنَّہُ مَسَحَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ قَالَ مَا قَالَ عَطَائٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۹۵۱]
(١٢٩٣) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتی تھے کہ موزوں پر مسح کرنے کے متعلق کتاب (قرآن مجید) سبقت لے گئی ہے۔ انھوں نے کہا : عکرمہ نے غلط کہا۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ موزوں پر مسح کر ، اگرچہ تو بیت الخلاء سے نکلے۔ اس بات کا احتمال ہے کہ ابن عباس (رض) وہ کہا جو ان سے عکرمہ (رض) نے روایت کیا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة مائدہ کے نزول کے بعد مسح کیا ہے۔ یہ عطاء کا قول ہے۔

1293

(۱۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ : أَنَّ جَرِیرًا تَوَضَّأَ مِنْ مَطْہَرَۃٍ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ قَالُوا : تَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْکَ۔ قَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ وَکَانَ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعْجِبُ أَصْحَابَ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ وَیَقُولُونَ : إِنَّمَا کَانَ إِسْلاَمُ جَرِیرٍ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٩٤) ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ جریر (رض) نے ایک برتن سے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا، لوگوں نے کہا : تو موزوں پر مسح کرتا ہے، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
یہ حدیث عبداللہ ابن مسعود (رض) کے اصحاب کو بہت پسند تھی اور وہ فرماتے تھے کہ جریر کا مسلمان ہونا سورة مائدہ کے نازل ہونے کے بعد ہے۔

1294

(۱۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّاہِرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَدْہَمَ حَدَّثَنِی مُقَاتِلُ بْنُ حَیَّانَ قَالَ : نَزَلْتُ بِشَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ فَقُلْتُ لَہُ : تَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْکَ؟ قَالَ : نَزَلَ بِی جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ فَقُلْتُ لَہُ : تَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْکَ؟ قَالَ : نَعَمْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -یَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْہِ۔ قَالَ قُلْتُ : بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ؟ قَالَ : مَا أَسْلَمْتُ إِلاَّ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ قَالَ أَبُو یُحْمِدَ قَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَدْہَمَ : ما سَمِعْتُ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ بِحَدِیثٍ أَحْسَنَ مِنْ ہَذَا۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٢٩٥) مقاتل بن حیان کہتے ہیں کہ میں شہر بن حوشب کے پاس آیا، انھوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ میں نے ان سے کہا : آپ موزوں پر مسح کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : میرے پاس جریر بن عبداللہ (رض) آئے۔ انھوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ میں نے ان سے کہا : آپ موزوں پر مسح کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے کہا : سورة مائدہ کے نازل ہونے کے بعد ؟ انھوں نے کہا : میں سورة مائدہ کے نازل ہونے کے بعد مسلمان ہوا ہوں۔
ابو یعمد کہتے ہیں کہ ابراہیم بن ادھم کہتے ہیں : موزوں پر مسح کرنے کے متعلق اس حدیث سے اچھی میں نے کوئی نہیں سنی۔

1295

(۱۲۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ وَأَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الطَّرَسُوسِیُّ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَدْہَمَ عَنْ مُقَاتِلٍ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْہِ۔ فَقَالُوا : بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ؟ قَالَ جَرِیرٌ : إِنَّمَا أَسْلَمْتُ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٢٩٦) جریر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا، انھوں نے کہا : سورة مائدہ کے نازل ہونے کے بعد ؟ جریر (رض) نے کہا : میں سورة مائدہ کے نازل ہونے کے بعد مسلمان ہوا ہوں۔

1296

(۱۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فِی سَفَرٍ فَلَمَّا کَانَ فِی بَعْضِ الطَّرِیقِ تَخَلَّفَ ، وَتَخَلَّفْتُ مَعَہُ بِالإِدَاوَۃِ ، فَتَبَرَّزَ ثُمَّ أَتَانِی فَسَکَبْتُ عَلَی یَدَیْہِ فَتَوَضَّأَ ، وَذَلِکَ عِنْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَلَمَّا غَسَلَ وَجْہَہُ وَأَرَادَ غَسْلَ ذِرَاعَیْہِ ضَاقَ کُمَّا جُبَّتِہِ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ شَامِیَّۃٌ ، فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّۃِ فَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۱۲۷۴]
(١٢٩٧) سیدنا مغیرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھے، راستے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے رہ گئے اور میں بھی ڈول لے کر آپ کے پیچھے رہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے الگ ہوئے، پھر میرے پاس آئے۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھوں پر پانی ڈالا، آپ نے وضو کیا اور صبح کی نماز کا وقت تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا چہرہ دھویا اور اپنے بازوؤں کو دھونے کا ارادہ کیا تو آپ کے جبے کی آستین تنگ ہوگی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر شامی جبہ تھا، آپ نے جبے کے نیچے سے ہاتھ نکالے، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1297

(۱۲۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : ذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -لِیَقْضِیَ حَاجَتَہُ ، فَقُمْتُ أَسْکُبُ عَلَیْہِ الْمَائَ مِنْ إِدَاوَۃٍ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَذَہَبَ لِیَغْسِلَ ذِرَاعَیْہِ ، فَضَاقَ عَلَیْہِ کُمَّا الْجُبَّۃِ فَأَخْرَجَہُمَا مِنْ أَسْفَلَ فَغَسَلَہُمَا ثُمَّ مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعْدٍ۔ وَأَمَّا الْحَضَرُ فَفِیمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۷۶۱]
(١٢٩٨) مغیرہ بن شعبہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حاجت پوری کرنے کے لیے گئے، میں کھڑا ہوا میں غزوہ تبوک میں ڈول سے آپ پر پانی ڈالتا تھا (یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت پر مامور تھا) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا چہرہ دھویا اور اپنے بازو دھونے شروع ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جبے کی آستین تنگ ہوگئی، آپ نے ان کو نیچے سے نکال کر دھویا اور موزوں پر مسح کیا۔ (حضر میں بھی اسی طرح ہے)

1298

(۱۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -فَانْتَہَی إِلَی سُبَاطَۃِ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٢٩٩) سیدنا حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، آپ لوگوں کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر کے پاس پہنچے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1299

(۱۳۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنِی عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : أَتَی النَّبِیُّ -ﷺ -سُبَاطَۃَ قَوْمٍ بِالْمَدِینَۃِ فَبَالَ قَائِمًا ، ثُمَّ دَعَا بِطَہُورٍ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ [صحیح]
(١٣٠٠) سیدنا حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں قوم کی روڑی (کوڑا کرکٹ کے ڈھیر) کے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، پھر پانی منگوایا، وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1300

(۱۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُسَامَۃَ قَالَ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -الأَسْوَافَ فَذَہَبَ لِحَاجَتِہِ ، ثُمَّ خَرَجَ -قَالَ أُسَامَۃُ -فَسَأَلْتُ بِلاَلاً مَا صَنَعَ؟ قَالَ بِلاَلٌ : ذَہَبَ النَّبِیُّ -ﷺ -لِحَاجَتِہِ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی الأَسْوَافُ : حَائِطٌ بِالْمَدِینَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَفِی حَدِیثِ بِلاَلٍ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ فِی الْحَضَرِ لأَنَّ بِلاَلاً حَمَلَ فِی الْحَضَرِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَحَدِیثُ عَلِیٍّ وَغَیْرِہِ فِی التَّوْقِیتِ دَلِیلٌ فِی جَوَازِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فِی الْحَضَرِ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۸۸۳۱]
(١٣٠١) سیدنا اسامہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باغ میں داخل ہوئے، آپ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ اسامہ کہتے ہیں کہ میں نے بلال (رض) سے سوال کیا : آپ نے کیا کیا ؟ سیدنا بلال (رض) نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حاجت کے لیے گئے پھر وضو کیا اپنا چہرہ اور ہاتھ دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ اسواف میں اک دیوار تھی۔ (ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سیدنا بلال کی حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضر میں بھی مسح کیا؛ کیونکہ سیدنا بلال (رض) نے اسے حضر پر محمول کیا ہے۔ (د) شیخ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) وغیرہ کی حدیث جو مدت کے متعلق ہے وہ حضر میں مسح کے جواز پر دلیل ہے۔

1301

(۱۳۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ الْعَبْدِیِّ : أَنَّہُ رَأَی أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فِی دَارِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ وَرُوِّینَا فِیہِ عَنْ عُمَرَ وَسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح]
(١٣٠٢) أبی یعفور عبدی سے روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا انس بن مالک (رض) کو عمرو بن حریث کے گھر میں دیکھا کہ انھوں نے پانی منگوایا، وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1302

(۱۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ قَیْسٍ الْمُلاَئِیُّ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ : أَتَیْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ - أَسْأَلُہَا عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَتْ: عَلَیْکَ بِابْنِ أَبِی طَالِبٍ ، فَإِنَّہُ کَانَ یُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ: فَأَتَیْتُ عَلِیًّا فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -أَنْ نَمْسَحَ ثَلاَثًا إِذَا سَافَرْنَا ، وَیَوْمًا وَلَیْلَۃً إِذَا أَقَمْنَا۔ [صحیح]
(١٣٠٣) شریع بن ہانی سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آیا اور موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : علی بن ابی طالب (رض) کے پاس جا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے، راوی کہتا ہے کہ میں علی (رض) کے پاس آیا، میں نے ان سوال کیا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم کو حکم دیا کہ جب ہم مسافر ہوں تو تین دن مسح کریں اور جب مقیم ہوں تو ایک دن اور ایک رات۔

1303

(۱۳۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ : جَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمًا وَلَیْلَۃً لِلْمُقِیمِ۔ وَکَانَ سُفْیَانُ إِذَا ذَکَرَ عَمْرًا أَثْنَی عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیِّ۔ [صحیح]
(١٣٠٤) عبد الرزاق نے ہم کو خبر دی جو پچھلی روایت کی طرح ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن اور تین راتیں مسافر اور ایک دن اور ایک رات مقیم کے لیے مقرر کی ہے۔ (ب) سفیان جب عمرو کا ذکر کرتے تو ان کی تعریف کرتے۔

1304

(۱۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَتْ: سَلْ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ ، فَإِنَّہُ کَانَ یَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: کُنَّا نَمْسَحُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمًا وَلَیْلَۃً لِلْمُقِیمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَقَالَتْ: ائْتِ عَلِیًّا فَإِنَّہُ أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنِّی، فَأَتَیْتُ عَلِیًّا فَذَکَرَہُ۔ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ۔[صحیح]
(١٣٠٥) سیدنا شریح بن ہانی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ علی بن ابی طالب (رض) سے سوال کر، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر جہاد کرتے تھے، میں نے ان سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں سفر میں تین دن اور تین راتیں اور اقامت کی حالت میں ایک دن اور ایک رات مسح کرتے تھے۔ (ب) ابو معاویہ کی حدیث میں ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) نے کہا : تو علی (رض) کے پاس جا وہ اس مسئلہ کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔

1305

(۱۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِالْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ لِلْمُقِیمِ۔ [حسن۔ أخرجہ احمد ۶/۲۷]
(١٣٠٦) سیدنا عوف بن مالک اشجعی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک میں مسافر کو تین دن اور تین راتیں اور مقیم کو ایک دن اور ایک رات موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔

1306

(۱۳۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَبُوعِیسَی التِّرْمِذِیُّ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ: ہُوَ حَدِیثٌ حَسَنٌ۔ [حسن]
(١٣٠٧) ہشیم بن بشیر نے اس کو اسی طرح بیان کیا ہے۔ (ب) امام ابو عیسیٰ ترمذی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری (رح) سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : یہ حدیث حسن ہے۔

1307

(۱۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَ : ((لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ))۔ وَکَانَ أَبِی یَنْزِعُ خُفَّیْہِ وَیَغْسِلُ رِجْلَیْہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۱۹۲]
(١٣٠٨) سیدنا عبد الرحمن بن ابوبکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مسافر تین دن اور تین راتیں اور مقیم ایک دن اور ایک رات مسح کرے گا اور میرے والد موزے اتارکر اپنے پاؤں دھوتے تھے۔ “

1308

(۱۳۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْقُرَشِیُّ الْکُوفِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ عَنِ الْمُہَاجِرِ أَبِی مَخْلَدٍ وَرَوَاہُ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْہُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ فَإِمَّا أَنْ یَکُونَ غَلَطًا مِنْہُ أَوْ مِنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ وَإِمَّا أَنْ یَکُونَ عَبْدُ الْوَہَّابِ رَوَاہُ عَلَی الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ أَوْلَی أَنْ تَکُونَ مَحْفُوظَۃً۔ [ضعیف]
(١٣٠٩) حسن بن علی بن عفان نے اسی طرح ہی بیان کیا ہے۔ اس حدیث کو ایک کثیر تعدادنے عبدالوہاب ثقفی عن مہاجر عن ابو مخلد بیان کیا ہے۔ زید بن حباب نے خالد حذاء سے روایت کیا ہے۔ ان سے (روایت کرنا) غلط ہے یا حسن بن علی سے۔ ممکن ہے کہ عبدالوہاب نے دونوں سے اکٹھیروایت کیا ہو۔ جماعت کی روایت کا محفوظ ہونا اولیٰ ہے۔

1309

(۱۳۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: أَتَیْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِیَّ فَقَالَ: مَا جَائَ بِکَ؟ فَقُلْتُ: أَبْتَغِی الْعِلْمَ۔ فَقَالَ: إِنَّ الْمَلاْئِکَۃَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَہَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا یَطْلُبُ۔ قُلْتُ: حَکَّ فِی صَدْرِی الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ بَعْدَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَکُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَیْتُکَ أَسْأَلُکَ ہَلْ سَمِعْتَ مِنْہُ فِی ذَلِکَ شَیْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا إِذَا کُنَّا سَفْرًا أَوْ مُسَافِرِینَ أَنْ لاَ نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہَا إِلاَّ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَلَکِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ وَزَادَ فِیہِ: مَسْحَ الْمُقِیمِ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ قُلْتُ: وَأَیُّ حَدِیثٍ عِنْدَکَ أَصَحُّ فِی التَّوْقِیتِ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ؟ فَقَالَ: حَدِیثُ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ ، وَحَدِیثُ أَبِی بَکْرَۃَ حَسَنٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ: حَدِیثُ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ عَلِیٍّ أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ عِنْدَ مُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی۔ [حسن]
(١٣١٠) (الف) زر بن حبیش کہتے ہیں : میں صفوان بن عسال مرادی کے پاس آیا، انھوں نے کہا کہ آپ کس غرض سے آئے ؟ میں نے کہا : میں علم کی تلاش میں آیا ہوں، انھوں نے کہا : فرشتے طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں، اس کی رضا مندی کے لیے جو علم حاصل کرتا ہے۔ میں نے کہا : قضائے حاجت اور پیشاب کرنے کے بعد موزوں پر مسح کرنے کے متعلق میرے دل میں بات کھٹک رہی ہے اور آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہیں، میں آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ آپ سے سوال کروں کہ آپ نے اس کے متعلق کچھ سنا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم سفر میں ہوں یا فرمایا مسافر ہوں تو تین دن اور تین راتیں موزے نہ اتاریں۔ مگر جنابت کے وقت اتاردیں اور قضائے حاجت اور نیند سے نہ اتاریں۔
(ب) عاصم والی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ مقیم کے مسح کی مدت۔ امام ترمذی (رح) فرماتی ہیں کہ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری (رح) سے پوچھا کہ آپ کے نزدیک موزوں پر مسح کی مدت کی تعیین کے متعلق کون سی روایت زیادہ صحیح ہی تو انھوں نے فرمایا : صفوان بن عسال کی حدیث۔ ابوبکرہ والی حدیث حسن ہے۔ شیخ کہتے ہیں : شریح بن ہانی کی روایت جو سیدنا علی سے اس باب میں نقل کی گئی ہے وہ امام مسلم کے ہاں زیادہ صحیح ہے۔

1310

(۱۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ أَبِی رَوْقٍ عَطِیَّۃَ بْنِ الْحَارِثِ الْہَمْدَانِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْغَرِیفِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِیِّ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : ((وَلْیَمْسَحْ أَحَدُکُمْ عَلَی خُفَّیْہِ إِذَا کَانَ مُسَافِرًا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ ، وَإِذَا کَانَ مُقِیمًا فَیَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ))۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٣١١) سیدنا صفوان بن عسال مرادی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سریہ بھیجا۔۔۔ پھر لمبی حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسافر ہو تو وہ موزوں پر تین دن اور تین راتیں مسح کرے اور جب مقیم ہو تو ایک دن اور ایک رات (مسح کرے) ۔

1311

(۱۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ : ((لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۵۷]
(١٣١٢) سیدنا خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کے متعلق فرمایا : ” مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن ہے۔ “

1312

(۱۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ نُبَاتَۃَ عَنْ عُمَرَ قَالَ: الْمَسْحُ لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق ۷۹۴]
(١٣١٣) سیدنا عمر (رض) سے روایت ہے کہ مسح کی مدت مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں۔

1313

(۱۳۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ: یَمْسَحُ الرَّجُلُ عَلَی خُفَّیْہِ إِلَی سَاعَتِہَا مِنْ یَوْمِہَا وَلَیْلَتِہَا۔ [صحیح]
(١٣١٤) سیدنا عمر (رض) سے روایت ہے کہ آدمی اپنے موزوں پر ایک دن اور ایک رات مسح کرے گا۔

1314

(۱۳۱۵) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ لِلْمُسَافِرِ وَیَوْمٌ لِلْمُقِیمِ۔ قَالَ الْحَارِثُ: فَمَا أَنْزِعُ خُفَّیَّ حَتَّی آتِیَ فِرَاشِی۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۹۲۶]
(١٣١٥) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن ہے۔ حارث کہتے ہیں : میں اپنے موزے نہیں اتاروں گا جب تک اپنے بستر پر نہ آ جاؤں۔

1315

(۱۳۱۶) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَی الْمَدِینَۃِ ، فَلَمْ یَنْزِعِ الْخُفَّ ثَلاَثًا یَمْسَحُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(١٣١٦) عمرو بن حارث بن مصطلق سے روایت ہے کہ میں مدینہ کی طرف عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس گیا، انھوں نے تین دن موزے نہیں اتاریبلکہان پر مسح کرتے رہے۔

1316

(۱۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ: مَالِکُ بْنُ یَحْیَی السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ: شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَتْ: سَلْ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ۔ قَالَ: فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: یَوْمٌ لِلْمُقِیمِ وَثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ لِلْمُسَافِرِ۔ [صحیح]
(١٣١٧) شریع بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے موزوں پر مسح کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : علی بن أبی طالب (رض) سے پوچھو، میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : مقیم کے لیے ایک دن اور مسافر کے لیے تین دن ہیں۔

1317

(۱۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ مُوسَی بْنِ خَلَفٍ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ سَلَمَۃَ الْہُذَلِیِّ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ قَالَ: ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ لِلْمُقِیمِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٣١٨) موسیٰ بن سلمہ ہذلی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے متعلق سیدنا ابن عباس (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے۔

1318

(۱۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ: مَالِکُ بْنُ یَحْیَی السُّوسِیُّ حَدَّثَنِی شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنِی زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورًا یَقُولُ: کُنَّا فِی حُجْرَۃِ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَمَعَنَا إِبْرَاہِیمُ التَّیْمِیُّ ، فَذَکَرْنَا الْمَسْحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ التَّیْمِیُّ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: جَعَلَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثًا ، وَلَوِ اسْتَزَدْتُہُ لَزَادَنَا۔ یَعْنِی الْمَسْحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ لِلْمُسَافِرِ۔ [صحیح]
(١٣١٩) سیدنا خزیمہ بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ ہمارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مقررکیے ہیں، اگر ہم زیادہ (مدت) طلب کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ کردیتے یعنی مسافر کے لیے موزوں پر مسح کرنے کی۔

1319

(۱۳۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَمْسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ یَوْمًا وَلَیْلَۃً إِذَا أَقَمْنَا وَثَلاَثًا إِذَا سَافَرْنَا ، وَایْمُ اللَّہِ لَوْ مَضَی السَّائِلُ فِی مَسْأَلَتِہِ لَجَعَلَہَا خَمْسًا۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: وَلَوِ اسْتَزَدْتُہُ لَزَادَنَا۔ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ دُونَ مَسْحِ الْمُقِیمِ۔ [صحیح]
(١٣٢٠) سیدنا خزیمہ بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم مقیم ہوں ہم ایک دن اور ایک رات موزوں پر مسح کریں، جب مسافر ہوں تو اور تین دن اور تین راتیں اور اللہ کی قسم ! اگر سائل مسلسل پوچھتارہتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پانچ دن مقرر کردیتے۔ (ب) امام ثوری (رح) والی روایت میں ہے کہ اگر میں زیادہ مدت طلب کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طغری زیادہ کرتے۔

1320

(۱۳۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ أَعْرَابِیًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَ : ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ ۔ قَالَ: فَرَأَیْنَا أَنَّہُ لَوِ اسْتَزَادَہُ لَزَادَہُ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ وَرَوَاہُ سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ فَأَدْخَلَ بَیْنَ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ وَبَیْنَ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ الْحَارِثَ بْنَ سُوَیْدٍ وَتَرَکَ بَیْنَ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ وَبَیْنَ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیَّ وَلَمْ یَذْکُرْ: وَلَوِ اسْتَزَدْتُہُ لَزَادَنَا۔ [صحیح]
(١٣٢١) سیدنا خزیمہ بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے موزوں پر مسح کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین دن اور تین راتیں ۔ صحابہ کہتے ہیں : ہم نے سوچا کہ اگر وہ زیادہ (مدت) طلب کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ کردیتے۔

1321

(۱۳۲۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ یُحَدِّثُ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَمْسَحُ الْمُسَافِرُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ))۔ قَالَ شُعْبَۃُ أَحْسِبُہُ قَالَ : وَلَیَالِیَہُنَّ ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ فَخَالَفَ شُعْبَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح]
(١٣٢٢) سیدنا خزیمہ بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسافر تین دن مسح کرے گا۔ شعبہ کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اور ان کی راتیں۔ “

1322

(۱۳۲۳) أَخْبَرَنَاہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: یَمْسَحُ الْمُسَافِرُ ثَلاَثًا۔ قَالَ وَقَالَ الْحَارِثُ: مَا أَخْلَعُ خُفَّیَّ حَتَّی آتِیَ فِرَاشِی۔ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ فَخَالَفَہُمْ جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٣٢٣) سیدنا عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ مسافر تین دن مسح کرے گا۔ حارث کہتے ہیں : میں اپنے موزے نہیں اتاروں گا جب تک بستر پر نہ آ جاؤں۔

1323

(۱۳۲۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عُمَرَ قَالَ: یَمْسَحُ الْمُسَافِرُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ثَلاَثًا۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ دُونَ الزِّیَادَۃِ الَّتِی رَوَاہَا مَنْصُورٌ وَسَعِیدُ بْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ۔ [ضعیف]
(١٣٢٤) سیدنا عمر (رض) سے روایت ہے کہ مسافر موزوں پر تین دنمسح کرے گا۔

1324

(۱۳۲۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ : لِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ وَلِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحَارِثُ بْنُ یَزِیدَ الْعُکْلِیُّ وَأَبُو مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ: لاَ یَصِحُّ عِنْدِی حَدِیثُ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ لأَنَّہُ لاَ یُعْرَفُ لأَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ سَمَاعٌ مِنْ خُزَیْمَۃَ ، وَکَانَ شُعْبَۃُ یَقُولُ: لَمْ یَسْمَعْ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ مِنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ حَدِیثَ الْمَسْحِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقِصَّۃُ زَائِدَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ تَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ مَا قَالَ شُعْبَۃُ وَقَدْ مَضَتْ فِی أَوَّلِ الْبَابِ۔ وَرَوَاہُ ذَوَّادُ بْنُ عُلْبَۃَ الْحَارِثِیُّ - وَہُوَ ضَعِیفٌ - عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((یَمْسَحُ الْمُسَافِرُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ))۔ وَلَوِ اسْتَزَدْنَاہُ لَزَادَنَا۔[صحیح]
(١٣٢٥) (الف) سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح سے متعلق فرمایا : مقیم ایک دن اور ایک رات اور مسافر تین دن اور تین راتیں مسح کرے گا۔
(ب) امام ترمذی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے امام بخاری (رح) سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا : میرے نزدیک خزیمہ بن ثابت کی روایت جو موزوں کے متعلق ہے صحیح نہیں ہے؛ کیونکہ ابوعبداللہ جدلی کا سیدنا خزیمہ (رض) کا طغری سے سماع ثابت نہیں ہے اور شعبہ کہتے ہیں کہ ابراہیم نخعی کا ابوعبداللہ جدلی سے حدیثِ مسح کا سماع ثابت نہیں۔ (ج) شیخ کہتے ہیں : زائدۃ کا قصہ جو منصور سے منقول ہے وہ شعبہ کی روایت کے صحیح ہونے پر دلیل ہے۔ یہ شروع باب میں گزرچکا ہے۔ (د) اس روایت کو ذواد بن علبہ حارثی نے بیان کیا ہے اور وہ ضعیف ہے۔ وہمطرفعن شعبی عن ابی عبداللہ جدلی بیان کرتا ہے۔
(ب) سیدنا خزیمہ بن ثابت (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مسافر تین دن مسح کرے گا۔ فرماتے ہیں : اگر ہم زیادہ طلب کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ کردیتے۔

1325

(۱۳۲۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا شِہَابُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا ذَوَّادُ بْنُ عُلْبَۃَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَزِینٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ قَطَنٍ عَنْ عُبَادَۃَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ عِمَارَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی بَیْتِہِ، قَالَ فَقُلْتُ: یَارَسُولَ اللَّہِ أَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ؟ قَالَ فَقَالَ: ((نَعَمْ))۔ قُلْتُ: یَوْمًا؟ قَالَ: ((وَیَوْمَیْنِ))۔ فَقُلْتُ: وَیَوْمَیْنِ؟ قَالَ : ((وَثَلاَثَۃً))۔ قُلْتُ: وَثَلاَثَۃً یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((نَعَمْ مَا بَدَا لَکَ))۔ قَالَ یَعْقُوبُ: أُبَیُّ بْنُ عُمَارَۃَ الأَنْصَارِیُّ ، وَیُقَالُ ابْنُ عِمَارَۃَ بِکَسْرِ الْعَیْنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ دُونَ ذِکْرِ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ فِی إِسْنَادِہِ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ قَالَ : ((نَعَمْ وَمَا شِئْتَ))۔ [ضعیف۔ مضطرب أخرجہ ابو داؤد ۱۵۸]
(١٣٢٦) (الف) سیدنا ابی بن عمارہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی ہمارے گھر نماز پڑھی ۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں بھی موزوں پر مسح کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں۔ “ میں نے پوچھا : ایک دن ؟ آپ نے فرمایا :” دو دن۔ “ میں نے کہا ، دو دن ؟ آپ نے فرمایا : تین دن۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول تین د ن ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں جو تیرے لیے آسان ہو۔
(ب) یحییٰ بن ایوب عبادہ بن نسی کا ذکر کیے بغیر اسی سند سے بیان کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں اور جو تو چاہے۔ “

1326

(۱۳۲۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ فَذَکَرَہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ: وَکَانَ قَدْ صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْقِبْلَتَیْنِ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ عَمْرٍو دُونَ ذِکْرِ أَیُّوبَ فِی إِسْنَادِہِ۔ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ کَمَا [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۵۸]
(١٣٢٧) یحییٰ بن ایوب کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو قبلوں کی طرف نماز پڑھی ہے۔

1327

(۱۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الأَحْمَسِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ الرَّبِیعِ حَدَّثَنِی أَبُو عُبَیْدٍ: الْقَاسِمُ بْنُ سَلاَّمٍ مَوْلَی خُزَاعَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ رَزِینٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ أُبَیِّ بْنِ عِمَارَۃَ - کَذَا قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ بِالْکَسْرِ - قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَیْتِ عِمَارَۃَ الْقِبْلَتَیْنِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ: یَوْمًا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ: وَیَوْمَیْنِ؟ قَالَ : ((وَیَوْمَیْنِ))۔ قَالَ: وَثَلاَثًا یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ حَتَّی عَدَّ سَبْعًا ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((نَعَمْ مَا بَدَا لَکَ))۔ ہَکَذَا فِی رِوَایَتِنَا۔ وَقِیلَ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ وَقَدِ قِیلَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ غَیْرُ ہَذَا۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَدِ اخْتُلِفَ فِی إِسْنَادِہِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ ہَذَا إِسْنَادٌ لاَ یَثْبُتُ وَقَدِ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ اخْتِلاَفًا کَثِیرًا۔ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ وَأَیُّوبُ بْنُ قَطَنٍ مَجْہُولُونَ کُلُّہُمْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٣٢٨) (الف) سیدنا ابو بن عمارہ سے روایت ہے۔ ابو عبید نے کسرہ کے ساتھ نقل کیا ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلتین کی عمارت والے گھر میں نماز پڑھی، انھوں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! میں موزوں پر مسح کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ انھوں نے پوچھا ایک دن ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ انھوں نی پھر پوچھا : دو دن ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دو دن۔ “ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تین دن ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ یہاں تک کہ سات شمار کیے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں جو تیرے لیے ظاہر ہو۔
(ب) امام ابوداؤد (رح) کہتے ہیں کہ اس کی اسناد میں اختلاف ہے اور یہ حدیث قوی نہیں۔ (ج) علی بن عمر کہتے ہیں کہ یہ سند ثابت نہیں، اس میں راوی یحییٰ بن ایوب پر شدید اختلاف ہے۔ (د) عبدالرحمن، محمد بن یزید اور ایوب بن قطن یہ سارے راوی مجہول ہیں۔

1328

(۱۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا الْمِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ تَلِیدٍ الرُّعَیْنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ وَلَبِسَ خُفَّیْہِ فَلْیُصَلِّ فِیہِمَا وَلْیَمْسَحْ عَلَیْہِمَا ، ثُمَّ لاَ یَخْلَعْہُمَا إِنْ شَائَ إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ))۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۹۰]
(١٣٢٩) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں کوئی وضو کرے اور اس نے موزے پہنے ہوں تو وہ ان پر مسح کرے، پھر اگر چاہے تو ان دونوں کو نہ اتاری اگر ناپاک ہو تو اتار دے۔

1329

(۱۳۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ زُیَیْدِ بْنِ الصَّلْتِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُولُ: إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ وَلَبِسَ خُفَّیْہِ فَلْیَمْسَحْ عَلَیْہِمَا وَلْیُصَلِّ فِیہِمَا ، وَلاَ یَخْلَعْہُمَا إِنْ شَائَ إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۰۳]
(١٣٣٠) زبید بن صلت کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر (رض) سے سنا کہ جب کوئی شخص وضو کرے اور اس نے موزے پہنے ہوئے ہوں تو وہ ان پر مسح کرے اور ان میں نماز پڑھے اور اگر چاہے تو اس کو نہ اتارے مگر جنابت کی حالت میں (اتار دے) ۔

1330

(۱۳۳۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ: وَمَا عَلِمْتُ أَحَدًا جَائَ بِہِ إِلاَّ أَسَدُ بْنُ مُوسَی۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ تَابَعَہُ فِی الْحَدِیثِ الْمُسْنَدِ عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ الْحَرَّانِیُّ وَلَیْسَ عِنْدَ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ عَنْ حَمَّادٍ وَلَیْسَ بِمَشْہُورٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ فَأَمَّا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَالرِّوَایَۃُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ مَشْہُورَۃٌ وَذَلِکَ فِیمَا۔ [صحیح]
(١٣٣١) (الف) سیدنا انس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح نقل فرماتے ہیں۔ (ب) ابن صاعد کہتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق اس حدیث کو اسد بن موسیٰ نے بیان کیا ہے۔ (ج) شیخ کہتے ہیں : اس کی متابعت عبدالغفار بن داؤد حرّانی نے کی ہے اور اہل بصرہ کے ہاں حماد سے۔ لیکن وہ مشہور نہیں۔

1331

(۱۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَلِیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ: خَرَجْتُ مِنَ الشَّامِ إِلَی الْمَدِینَۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، فَدَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ لِی: مَتَی أَوْلَجْتَ خُفَّیْکَ فِی رِجْلَیْکَ؟ قُلْتُ: یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ قَالَ: فَہَلْ نَزَعْتَہُمَا؟ قُلْتُ: لاَ۔ قَالَ: أَصَبْتَ السُّنَّۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۹]
(١٣٣٢) سیدنا عقبہ بن عامرجہنی فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن شام سے مدینہ کی طرف چلا اور عمر بن خطاب (رض) کے پاس پہنچا انھوں نے مجھ سے فرمایا : تو نے اپنے پاؤں میں موزیکب پہنے ہیں ؟ میں نے کہا : جمعہ کے دن۔ انھوں نے کہا : کیا تو نے ان کو اتارا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں تو انھوں نے کہا : تو نے سنت پر عمل کیا۔

1332

(۱۳۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ الْبَلَوِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ عُلَیَّ بْنَ رَبَاحٍ اللَّخْمِیَّ یُخْبِرُ أَنَّ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ قَالَ: قَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِفَتْحٍ مِنَ الشَّامِ وَعَلَیَّ خُفَّانِ لِی جُرْمُقَانِیَّانِ غَلِیظَانِ ، فَنَظَرَ إِلَیْہِمَا عُمَرُ فَقَالَ: کُمْ لَکَ مُنْذُ لَمْ تَنْزِعْہُمَا؟ قَالَ قُلْتُ: لَبِسْتُہُمَا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْیَوْمُ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ ثَمَانٍ۔ قَالَ: أَصَبْتَ۔ وَرَوَاہُ مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ وَقَالَ فِیہِ: أَصَبْتَ السُّنَّۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۵۵۸]
(١٣٣٣) (الف) عقبہ بن عامرجہنی فرماتے ہیں کہ میں سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پاس شام کے فتح کی خبر لے کر آیا تو میں نے موزے اور موٹے جو موق پہنے ہوئے تھے۔ عمر (رض) نے ان کی طرف دیکھا اور پوچھا کتنی مدت سے تو نے انھیں نہیں اتارا ؟ میں نے کہا : میں نے جمعہ کے دن سے پہنے ہوئے ہیں اور جمعہ کا دن آٹھواں دن ہے۔ انھوں نے کہا : تو نے (سنت کو) پا لیا ہے۔
(ب) یزید بن أبی حبیب سے روایت ہے اور اس روایت میں ہے ” تو نے سنت کو پالیا ہے۔ “

1333

(۱۳۳۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ الْبَلَوِیِّ عَنْ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُمَرَ مِثْلَہُ وَقَالَ: أَصَبْتَ السُّنَّۃَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ التَّوْقِیتَ ، فَإِمَّا أَنْ یَکُونَ رَجَعَ إِلَیْہِ حِینَ جَائَہُ الثَّبَتُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی التَّوْقِیتِ ، وَإِمَّا أَنْ یَکُونَ قَوْلُہُ الَّذِی یُوَافِقُ السُّنَّۃَ الْمَشْہُورَۃَ أَوْلَی۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُوَقِّتُ فِیہِ وَقْتًا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٣٣٤) (الف) سیدنا عمر (رض) اسی طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں : تو نے سنت کو پا لیا ہے۔
(ب) ہم نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے مسح کی مدت بیان کی ہے۔ ان کا مؤقف وہی ہے جو سنت سے ثابت ہے اور ان کا قول سنت مشہورہ سے موافق ہونا اولیٰ ہے۔ (ج) ابن عمر (رض) سے روایت کیا گیا ہے کہ وہ مدت مقرر نہیں کرتے تھے۔

1334

(۱۳۳۵) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یُوَقِّتُ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَقْتًا۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ التَّوْقِیتَ ، وَقَوْلُہُمْ یُوَافِقُ السُّنَّۃَ الَّتِی ہِیَ أَشْہَرُ وَأَکْثَرُ۔ وَالأَصْلُ وُجُوبُ غُسْلِ الرِّجْلَیْنِ فَالْمَصِیرُ إِلَیْہِ أَوْلَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ قَالَ أَبُو عَلِیٍّ الزَّعْفَرَانِیُّ: رَجَعَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ إِلَی التَّوْقِیتِ فِی الْمَسْحِ عِنْدَنَا بِبَغْدَادَ قَبْلَ أَنْ یَخْرُجَ مِنْہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۹۶]
(١٣٣٥) (الف) سیدنا ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ موزوں پر مسح کی مدت مقرر نہیں کرتے تھے۔ (ب) سیدنا عمر، علی، عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن مسعود (رض) کا طغری سے ہم نے روایت کیا ہے کہ ان سے مسح کی مدت ثابت ہے اور ان کا قول سنت ۔ مشہورہ کے موافق ہے جو کثرت سے مروی ہے۔ (ج) اصلاً تو پاؤں کا دھونا واجب ہے اور یہی اولیٰ ہے۔ واللہ اعلم۔ (د) ابوعلی زعفرانی کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں بغداد میں امام شافعی (رح) نے مسح کی مدت مقررہ کی طرف رجوع کرلیا ہے۔

1335

(۱۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی الْہِلاَلِی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَقَالَ: مَعَکَ مَائٌ؟ قُلْتُ: نَعَمْ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِہِ ثُمَّ مَشَی حَتَّی تَوَارَی عَنِّی فِی سَوَادِ اللَّیْلِ، ثُمَّ جَائَ فَأَفْرَغْتُ عَلَیْہِ مِنَ الإِدَاوَۃِ فَغَسَلَ یَدَیْہِ وَوَجْہَہُ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یُخْرِجَ ذِرَاعَیْہِ مِنْہَا حَتَّی أَخْرَجَہُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّۃِ ، فَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ أَہْوَیْتُ لأَنْزِعَ خُفَّیْہِ فَقَالَ : ((دَعْہُمَا فَإِنِّی أَدْخَلْتُہُمَا طَاہِرَتَیْنِ))۔ فَمَسَحَ عَلَیْہِمَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَکَرِیَّا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی السَّفَرِ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۰۳]
(١٣٣٦) سیدنا مغیرہ بن شعبہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تیرے پاس پانی ہے ؟ “ میں نے عرض کیا : جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری سے اترے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے اور رات کی سیاہی میں مجھ سے چھپ گئے، پھر تشریف لائے تو میں نے برتن سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی ڈالا، آپ نے ہاتھ اور چہرہ دھویا، آپ پر اونی جبہ تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بازوؤں کو اس سے نہ نکالس کے پھر ان کو اپنے جبے کے نیچے سے نکالا۔ اور انھیں دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر میں جھکا تاکہ آپ کے موزے اتاروں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” انھیں چھوڑو میں نے باوضوپہنے تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر مسح کیا۔ “

1336

(۱۳۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ہُوَ ابْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ ، إِلَی أَنْ قَالَ فَقُلْتُ: أَلاَّ أَنْزِعُ خُفَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((إِنِّی قَدْ أَدْخَلْتُہُمَا طَاہِرَتَیْنِ لَمْ أُجْنِبْ بَعْدُ))۔ [صحیح]
(١٣٣٧) عروہ بن مغیرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں۔ اس میں ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موزے اتار دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے باوضوپہنے تھے، اس کے بعد میں جنبی نہیں ہوا۔

1337

(۱۳۳۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرَّمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ ، فَقَالَ : ((تَخَلَّفَ یَا مُغِیرَۃُ وَامْضُوا أَیُّہَا النَّاسُ))۔ فَتَخَلَّفْتُ وَمَعِی مَائٌ ، فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَاجَتَہُ ، ثُمَّ رَجَعَ فَصَبَبْتُ عَلَیْہِ مَائً ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ ، ثُمَّ ذَہَبَ یَغْسِلُ یَدَیْہِ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ رُومِیَّۃٌ فَضَاقَ کُمُّہَا ، فَأَدْخَلَ یَدَہُ مِنْ أَسْفَلَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَزَادَ فِیہِ حُصَیْنٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْکَ ، أَتَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْکَ؟ قَالَ : ((إِنِّی أَدْخَلْتُہُمَا وَہُمَا طَاہِرَتَانِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۱۲۵]
(١٣٣٨) (الف) حمزہ بن مغیرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے مغیرہ ! تو پیچھے رہ، اور لوگوں سیتم چلتے رہو، میرے پاس پانی تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت سے فارغ ہو کر لوٹے تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی ڈالا، آپ نے اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنے ہاتھ دھونا شروع ہوئے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رومی جبہ تھا اور اس کی آستین تنگ تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ نیچے سے سے نکالے، انھیں دھویا اور سر پر مسح کیا اور موزوں پر بھی مسح کیا۔
(ب) عروہ بن مغیرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ اپنے موزوں پر مسح کرتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں نے یہ باوضوپہنے تھے۔ “

1338

(۱۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیَّ حَدَّثَنَا الْمُہَاجِرُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ فِی ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ إِذَا تَطَہَّرَ وَلَبِسَ خُفَّیْہِ أَنْ یَمْسَحَ عَلَیْہِمَا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٣٣٩) سیدنا عبد الرحمن بن ابو بکرہ اپنیوالد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کو تین دن اور تین راتیں رخصت دی اور مقیم کو ایک دن اور ایک رات، جب باوضو موزے پہنے ہوں تاکہ ن پر مسح کریں۔

1339

(۱۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِالْمَجِیدِ حَدَّثَنَا الْمُہَاجِرُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُومَخْلَدٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ وَلِلْمُقِیمِ یَوْمًا وَلَیْلَۃً إِذَا تَطَہَّرَ فَلَبِسَ خُفَّیْہِ أَنْ یَمْسَحَ عَلَیْہِمَا۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ مُسَدَّدٌ وَعَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ وَأَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَالْعَبَّاسُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ إِلاَّ أَنَّ الرَّبِیعَ شَکَّ فِی قَوْلِہِ: إِذَا تَطَہَّرَ فَلَبِسَ خُفَّیْہِ۔ فَجَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ الشَّافِعِیِّ وَہُوَ فِی الْحَدِیثِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٣٤٠) سیدنا عبد الرحمن بن ابوبکرہ اپنیوالد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کو تین دن اور تین راتیں رخصت دی اور مقیم کو ایک دن اور ایک رات جب باوضو موزے پہنے ہوں تاکہ ان پر مسح کریں۔ (ب) امام شافعی (رح) نے عبدالوہاب سے نقل کیا ہے، لیکن ربیع نے اس قول میں شک کیا ہے، یعنی جب باوضو موزے پہنے ہوں۔ جب کہ امام شافعی کا قول حدیث کے الفاظ ہی ہیں۔

1340

(۱۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ أَبِی الرَّبِیعِ وَاللَّفْظُ لَہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: جِئْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِیَّ فَقَالَ: مَا جَائَ بِکَ؟ فَقُلْتُ: جِئْتُ أَطْلُبُ الْعِلْمَ۔ قَالَ: فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنْ خَارِجٍ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ فِی طَلَبِ الْعِلْمِ إِلاَّ وَضَعَتْ لَہُ الْمَلاْئِکَۃُ أَجْنِحَتَہَا رِضًا بِمَا یَصْنَعُ))۔ قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُکَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ قَالَ: نَعَمْ کُنْتُ فِی الْجَیْشِ الَّذِی بَعَثَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَنَا أَنْ نَمْسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ إِذَا نَحْنُ أَدْخَلْنَاہُمَا عَلَی طُہْرٍ ثَلاَثًا إِذَا سَافَرْنَا ، وَلَیْلَۃً إِذَا أَقَمْنَا ، وَلاَ نَخْلَعَہُمَا مِنْ بَوْلٍ وَلاَ غَائِطٍ وَلاَ نَوْمٍ وَلاَ نَخْلَعَہُمَا إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ۔ قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ بِالْمَغْرِبِ بَابًا مَفْتُوحًا لِلتَّوْبَۃِ مَسِیرَتُہُ سَبْعُونَ سَنَۃً لاَ یُغْلَقُ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ نَحْوِہِ))۔ حسن
(١٣٤١) زر بن حبیش فرماتے ہیں کہ میں سیدنا صفوان بن عسال مرادی کے پاس آیا تو انھوں نے فرمایا : تجھے کون سی چیز لے کر آئی ہے ؟ میں نے کہا : علم کی تلاش میں آیا ہوں۔ انھوں نے کہا : بیشک فرشتہ طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں تاکہ طالب علم کی رضا مندی حاصل کریں۔ میں نے کہا : قضائے حاجت اور پیشاب کرنے کے بعد موزوں پر مسح کرنے کے متعلق میرے دل میں بات کھٹک رہی ہے اور آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہیں، میں آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ آپ سے سوال کروں کہ کیا آپ نے اس کے متعلق کچھ سنا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم سفر میں ہوں یا فرمایا مسافر ہوں تو تین دن اور تین راتیں موزے نہ اتاریں، مگر جنابت سے (اتاریں) اور قضائے حاجت ، پیشاب اور نیند سے نہیں۔ انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مغرب میں توبہ کا ایک دروازہکھلا ہوا ہے جس کی مسافت ستر سال ہے وہ بند نہیں ہوگا جب تک سورج اس طرف سے طلوع نہ ہو۔

1341

(۱۳۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الشَّامَاتِیُّ یَعْنِی جَعْفَرَ بْنَ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی وَحَوْثَرَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْغَرِیفِ۔ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِیِّ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَرِیَّۃٍ وَقَالَ : ((لِیَمْسَحْ أَحَدُکُمْ إِذَا کَانَ مُسَافِرًا عَلَی خُفَّیْہِ إِذَا أَدْخَلَہُمَا طَاہِرَتَیْنِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ ، وَلْیَمْسَحِ الْمُقِیمُ یَوْمًا وَلَیْلَۃً))۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٣٤٢) سیدنا صفوان بن عسال مرادی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا اور فرمایا : تم موزوں پر تین دن اور تین راتیں مسح کرو اگر مسافر ہو اور باوضو پہنے ہوں اور مقیم ایک دن اور ایک رات مسح کرے۔

1342

(۱۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ: أَتَیْتُ عَائِشَۃَ أَسْأَلُہَا عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَتْ: ائْتِ عَلِیًّا ، فَإِنَّہُ قَدْ کَانَ یُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: إِنَّا نَکُونُ فِی أَرْضٍ بَارِدَۃٍ وَثُلُوجٍ کَثِیرَۃٍ فَمَا تَرَی فِی الْخُفَّیْنِ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ ، یَمْسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ إِذَا أَدْخَلَہُمَا وَقَدْمَاہُ طَاہِرَتَانِ))۔ تَفَرَّدَ بِہَذِہِ الزِّیَادَۃِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی۔ [صحیح]
(١٣٤٣) شریع بن ہانی سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس موزوں پر مسح سے متعلق سوال کرنے آیاتوانھوں نے کہ فرمایا : تو علی (رض) کے پاس جا، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کرتے رہتے تھے۔ میں ان کے پاس آیا کہا : ہم ٹھنڈی اور بہت زیادہ اولوں والی زمین میں ہوتے ہیں، آپ کا موزوں پر مسح کے متعلق کیا خیال ہے ؟ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے یہ اس وقت موزوں پر مسح کریں گے جب انھیں باوضو پہنا ہو۔

1343

(۱۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ: سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَیَتَوَضَّأُ أَحَدُنَا وَرِجْلاَہُ فِی الْخُفَّیْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ إِذَا أَدْخَلَہُمَا وَہُمَا طَاہِرَتَانِ۔ [صحیح]
(١٣٤٤) عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عمر (رض) سے سنا : وہ کہتے تھے کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : جب ہم میں سے کوئی وضو کرے اور اس کے پاؤں موزوں میں ہوں (تو کیا وہ مسح کرے گا) ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں جب وہ دونوں موزے باوضوپہنے ہوں۔

1344

(۱۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا دَلْہَمُ بْنُ صَالِحٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا دَلْہَمُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ حُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: أَہْدَی النَّجَاشِیُّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- خُفَّیْنِ سَاذَجَیْنِ أَسْوَدَیْنِ ، فَلَبِسَہُمَا وَمَسَحَ عَلَیْہِمَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ ، وَفِی حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ: أَنَّ النَّجَاشِیَّ أَہْدَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خُفَّیْنِ أَسْوَدَیْنِ سَاذَجَیْنِ ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَیْہِمَا۔ حسن لغیرہٖ أخرجہ أبو داؤد [۱۵۵]
(١٣٤٥) (الف) سیدنا عبداللہ بن بریدہ اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ نجاشی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو سادہ سیاہ موزے ہدیہ دیے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پہنا اور ان پر مسح کیا۔
(ب) عبید اللہ کی حدیث میں ہے نجاشی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو سیاہ موزے ہدیہ دئیے آپ نے وضو کیا اور ان پر مسح کیا۔

1345

(۱۳۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ عِنْدَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ: یَا مُغِیرَۃُ بْنَ شُعْبَۃَ وَمِنْ أَیْنَ کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خُفَّانِ؟ قَالَ فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ: أَہْدَاہُمَا إِلَیْہِ النَّجَاشِیُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَالشَّعْبِیُّ إِنَّمَا رَوَی حَدِیثَ الْمَسْحِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِیہِ۔ وَہَذَا شَاہِدٌ لِحَدِیثِ دَلْہَمِ بْنِ صَالِحٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٣٤٦) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا، سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) کے پاس ایک شخص تھا اس نے کہا : اے مغیرہ بن شعبہ ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موزے کہاں سے آئے تھے ؟ مغیرہ (رض) نے کہا : نجاشی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدیہ دئیے تھے۔ (ب) شیخ کہتے ہیں کہ شعبی نے مسح والی حدیث کو عروہ بن مغیرہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے، یہ حدیث دلہم بن صالح کی حدیث کے لیے شاہد ہے۔

1346

(۱۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سَأَلْتُ مَعْمَرًا عَنِ الْخَرْقِ یَکُونُ فِی الْخُفِّ فَقَالَ: إِذَا خَرَجَ مِنْ مَوَاضِعِ الْوُضُوئِ شَیْئٌ فَلاَ تَمْسَحْ عَلَیْہِ وَاخْلَعْ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سَمِعْتُ الثَّوْرِیَّ یَقُولُ: امْسَحْ عَلَیْہِمَا مَا تَعَلَّقَا بِالْقَدَمِ وَإِنْ تَخَرَّقَا۔ قَالَ: وَکَذَلِکَ کَانَتْ خِفَافُ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ مُخَرَّقَۃً مُشَقَّقَۃً قَوْلُ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ فِی ذَلِکَ أَحَبُّ إِلَیْنَا۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۷۵۴]
(١٣٤٧) عبد الرزاق کہتے ہیں : میں نے معمر سے پھٹ جانے والے موزے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : جب وضو کی جگہ سے کوئی چیز نکل آئے اس پر مسح نہ کرو بلکہ انھیں اتار دو ۔
انھوں نے کہا عبد الرزاق نے ہم کو بیان کیا کہتے ہیں میں نے ثوری سے سنا وہ کہتے تھے ان پر مسح کر جب تک قدم کے ساتھ چمٹے رہے، اگرچہ پھٹ بھی جائیں پھر انھوں نے کہا اسی طرح مہاجرین اور انصار کے موزے پھٹے ہوئے ہوتے تھے۔

1347

(۱۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمُحْرِمُ : لاَ یَلْبَسُ خُفَّیْنِ إِلاَّ لِمَنْ لاَ یَجِدُ النَّعْلَیْنِ فَلْیَقْطَعْہُمَا حَتَّی یَکُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ فِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْخُفَّ إِذَا لَمْ یُغَطِّ جَمِیعَ الْقَدَمِ فَلَیْسَ بِخُفٍّ یَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(١٣٤٨) سالم کے والد محترم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ُ محرِم کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ وہ موزے نہ پہننے مگر وہ شخص پہن سکتا ہے جو جوتے نہیں پاتا۔ لہٰذا ان کو کاٹ لے تاکہ ایڑھیوں کے نیچے تک ہوجائیں۔ (ب) فقیہ ابو ولد کہتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ جب موزہ پورے پاؤں کو نہ ڈھانپے تو وہ موزے کے حکم میں نہیں ہے جس پر مسح جائز ہوتا ہے۔

1348

(۱۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی الدَّارَبْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَنْ ہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْہِ وَنَعْلَیْہِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۵۹]
(١٣٤٩) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا۔

1349

(۱۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: عُثْمَانُ بْنُ عَبْدُوسِ بْنِ مَحْفُوظٍ الْفَقِیہُ الْجَنْزَرُوذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: رَأَیْتُ مُسْلِمَ بْنَ الْحَجَّاجِ ضَعَّفَ ہَذَا الْخَبَرَ وَقَالَ أَبُو قَیْسٍ الأَوْدِیُّ وَہُزَیْلُ بْنُ شُرَحْبِیلَ لاَ یَحْتَمِلاَنِ ہَذَا مَعَ مُخَالَفَتِہِمَا الأَجِلَّۃَ الَّذِینَ رَوَوْا ہَذَا الْخَبَرَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ فَقَالُوا: مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ وَقَالَ: لاَ نَتْرُکَ ظَاہِرَ الْقُرْآنِ بِمِثْلِ أَبِی قَیْسٍ وَہُزَیْلٍ۔ فَذَکَرْتُ ہَذِہِ الْحِکَایَۃَ عَنْ مُسْلِمٍ لأَبِی الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّغُولِیِّ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ مَخْلَدِ بْنِ شَیْبَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا قُدَامَۃَ السَّرَخْسِیَّ یَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ قُلْتُ لِسُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ: لَوْ حَدَّثَتْنِی بِحَدِیثِ أَبِی قَیْسٍ عَنْ ہُزَیْلٍ مَا قَبِلْتُہُ مِنْکَ۔ فَقَالَ سُفْیَانُ: الْحَدِیثُ ضَعِیفٌ أَوْ وَاہٍ أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ یَقُولُ حَدَّثْتُ أَبِی بِہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ أَبِی: لَیْسَ یُرْوَی ہَذَا إِلاَّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی قَیْسٍ۔ قَالَ أَبِی: أَبَی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ أَنْ یُحَدِّثَ بِہِ یَقُولُ ہُوَ مُنْکَرٌ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ ابْنُ الْمَدِینِیِّ: حَدِیثُ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ فِی الْمَسْحِ رَوَاہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ وَأَہْلُ الْکُوفَۃِ وَأَہْلُ الْبَصْرَۃِ ، وَرَوَاہُ ہُزَیْلُ بْنُ شُرَحْبِیلَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَخَالَفَ النَّاسَ۔ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا زَکَرِیَّا یَعْنِی یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ: النَّاسُ کُلُّہُمْ یَرْوُونَہُ عَلَی الْخُفَّیْنِ غَیْرَ أَبِی قَیْسٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ کَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ لاَ یُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ لأَنَّ الْمَعْرُوفَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرُوِیَ ہَذَا أَیْضًا عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَیْسَ بِالْمُتَّصِلِ وَلاَ بِالْقَوِیِّ۔ [حسن]
(١٣٥٠) ابو عاصم نے اس کو اسی طرح ہی بیان کیا ہے۔

1350

(۱۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الشَّامَاتِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ أَبِی سِنَانٍ عِیسَی بْنِ سِنَانٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔ قال: الضَّحَّاکُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَمْ یَثْبُتْ سَمَاعُہُ مِنْ أَبِی مُوسَی وَعِیسَی بْنُ سِنَانٍ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ: عِیسَی بْنُ سِنَانٍ ضَعِیفٌ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ ۵۶۰]
(١٣٥١) سیدنا ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جرابوں اور جوتیوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ (ب) اس میں عیسیٰ بن سنان ضعیف ہے جو قابل حجت نہیں۔ (ج) امام یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن سنان ضعیف ہے۔

1351

(۱۳۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی وَرْقَائِ سَمِعَ رَجُلاً مِنْ قَوْمِہِ یُقَالُ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ کَعْبٍ یَقُولُ: رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ ثُمَّ مَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق ۷۷۳]
(١٣٥٢) ابو ورقاء نے اپنی قوم کے ایک شخص سے سنا جس کو عبداللہ بن کعب کہا جاتا تھا کہ میں نے سیدنا علی (رض) کو پیشاب کرتے ہوئے دیکھا پھر انھوں نے جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا۔

1352

(۱۳۵۳) وَرَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنِ الزِّبْرِقَانِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ وَتَوَضَّأَ ثُمَّ مَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ وَجَوْرَبَیْہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الزِّبْرِقَانِ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٣٥٣) کعب بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی (رض) کو پیشاب کرتے ہوئے دیکھا ، انھوں نے وضو کیا پھر اپنی جوتیوں اور جرابوں پر مسح کیا۔

1353

(۱۳۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ سَعْدٍ یَقُولُ: رَأَیْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیَّ یَمْسَحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۷۷۴]
(١٣٥٤) منصور کہتے ہیں کہ میں نے خالد بن سعد کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے ابو مسعود انصاری (رض) کو دیکھا، وہ جرابوں اور جوتیوں پر مسح کرتے تھے۔

1354

(۱۳۵۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَأَیْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، فَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ ثُمَّ صَلَّی۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۹۸۴]
(١٣٥٥) اسماعیل بن رجاء اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا براء بن عازب (رض) کو دیکھا، انھوں نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا، پھر نماز پڑھی۔

1355

(۱۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّیِّبِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشُّعَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمِشُ بْنُ عِصَامٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ أَظُنُّہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَتَی الْخَلاَئَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی قُلَنْسِیَۃٍ بَیْضَائَ مَزْرُورَۃٍ وَعَلَی جَوْرَبَیْنِ أَسْوَدَیْنِ مِرْعِزَیْنِ۔ وَرَفَعَہُ بَعْضُ الضُّعَفَائِ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔ وَرُوِیَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ وَسَہْلِ بْنِ سَعْدٍ وَعَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَکَانَ الأُسْتَاذُ أَبُو الْوَلِیدِ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی یُأَوِّلُ حَدِیثَ الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ عَلَی أَنَّہُ مَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْنِ مُنَعَّلَیْنِ لاَ أَنَّہُ جَوْرَبٌ عَلَی الاِنْفَرَادِ وَنَعْلٌ عَلَی الاِنْفِرَادِ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ عَنْہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ۔ وَقَدْ وَجَدْتُ لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَثَرًا یَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق ۷۷۹]
(١٣٥٦) سعید بن عبداللہ (رح) سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا انس بن مالک (رض) کو دیکھا ، وہ بیت الخلاء آئے، پھر وضو کیا اور اپنی سفید پگڑی اور سیاہ باریک کپڑے کی جرابوں پر مسح کیا۔ (ب) بعض ضعفاء نے اس کو مرفوع بیان کیا ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ (ج) مسح کے متعلق ابو امامہ، سہل بن سعد اور عمرو بن حریث سے روایت کیا گیا ہے۔ امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) اور ابن عباس سے بھی روایت کیا گیا ہے۔ (د) استاد ابو ولید جرابوں اور جوتوں پر مسح کی حدیث میں تاویل کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ مسح ان جرابوں پر ہے جو چمڑے والی ہوں صرف اکیلی جراب یا جوتے پر نہیں۔

1356

(۱۳۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ رَاشِدِ بْنِ نَجِیحٍ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ دَخَلَ الْخَلاَئَ وَعَلَیْہِ جَوْرَبَانِ أَسْفَلَہُمَا جُلُودٌ وَأَعْلاَہُمَا خَزٌّ ، فَمَسَحَ عَلَیْہِمَا۔ [حسن۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۳۶۳۵۷]
(١٣٥٧) راشد بن نجیع فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک (رض) کو بیت الخلاء میں داخل ہوئے دیکھا اور وہ جرابیں پہنے ہوئے تھے، ان کانچلا حصہ چمڑے کا تھا اور اوپر والا حصہ اون کا تھا انھوں نے اس پر مسح کیا۔

1357

(۱۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَلِیلِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَیْرٍ حَدَّثَنَا رَوَّادٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ مَرَّۃً مَرَّۃً وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ۔ وَہُوَ یَنْفَرِدُ عَنِ الثَّوْرِیِّ بِمَنَاکِیرَ ہَذَا أَحَدُہَا ، وَالثِّقَاتُ رَوَوْہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ۔ وَرُوِیَ عَنْ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ عَنِ الثَّوْرِیِّ ہَکَذَا وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق ۷۸۳]
(١٣٥٨) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک مرتبہ وضو کیا اور جوتیوں پر مسح کیا۔

1358

(۱۳۵۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْوَکِیعِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَسَحَ عَلَی النَّعْلَیْنِ۔ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیُّ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَحَکَیَا فِی الْحَدِیثِ رَشًّا عَلَی الرِّجْلِ وَفِیہَا النَّعْلُ وَذَلِکَ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ غَسَلَہَا فِی النَّعْلِ۔ فَقَدْ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ وَوَرْقَائُ بْنُ عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَحَکَوْا فِی الْحَدِیثِ غَسْلَہُ رِجْلَیْہِ وَالْحَدِیثُ حَدِیثٌ وَاحِدٌ۔ وَالْعَدَدُ الْکَثِیرُ أَوْلَی بِالْحِفْظِ مِنَ الْعَدَدِ الْیَسِیرِ مَعَ فَضْلِ حِفْظِ مَنْ حَفِظَ فِیہِ الْغَسْلَ بَعْدَ الرَّشِّ عَلَی مَنْ لَمْ یَحْفَظْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٣٥٩) سفیان نے ہم کو اسی سند سے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوتیوں پر مسح کیا۔ (ب) عبدالعزیز دراوردی اور ہشام بن سعد نے زید بن اسلم سے جوتے سمیتپاؤں پر چھینٹے مارنا بیان کیا ہے، لیکن یہ بھی احتمال ہے کہ انھوں نے جوتوں سمیت پاؤں دھونا ہو۔ زید بن اسلم سے دوسرے راوی بیان کرتے ہیں کہ دونوں پاؤں دھوئے جائیں۔ حدیث ایک ہی ہے۔

1359

(۱۳۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَعَبَّادُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ عَبَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنِی أَوْسُ بْنُ أَبِی أَوْسٍ الثَّقَفِیُّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ وَقَدَمَیْہِ۔ وَقَالَ مُسَدَّدٌ: أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۶۰]
(١٣٦٠) سیدنا اوس بن أبی اوس ثقفی (رض) کا طغری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوتیوں اور پاؤں پر مسح کیا۔
مسدد کہتے ہیں : انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے۔

1360

(۱۳۶۱) وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَوْسٍ الثَّقَفِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ۔ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ وَہَذَا الإِسْنَادُ غَیْرُ قَوِیٍّ ، وَہُوَ یَحْتَمِلُ مَا احْتَمَلَ الْحَدِیثُ الأَوَّلُ۔ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِہِ غَسْلُ الرِّجْلَیْنِ فِی النَّعْلَیْنِ مَا۔ [أخرجہ الطیالسی ۱۱۳]
(١٣٦١) اوس ثقفی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنی جوتیوں پر مسح کیا۔ یہ روایت منقطع ہے۔
(ب) یہ سند قوی نہیں۔

1361

(۱۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ: قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ جُرَیْجٍ أَنَّہُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ: یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَیْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ یَصْنَعُہَا؟ قَالَ: مَا ہُنَّ؟ فَذَکَرَہُنَّ وَقَالَ فِیہِنَّ: رَأَیْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِیَّۃَ۔ قَالَ: أَمَّا النِّعَالَ السِّبْتِیَّۃَ فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِی لَیْسَ فِیہَا شَعَرٌ وَیَتَوَضَّأُ فِیہَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ فَزَادَ فِیہِ وَیَمْسَحُ عَلَیْہَا۔ [حسن۔ أخرجہ البخاری ۴۷۷]
(١٣٦٢) عبید بن جریح نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے کہا : اے ابا عبد الرحمن ! میں نے دیکھا کہ آپ چار کام کرتے ہیں جو میں نے کسی صحابی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ انھوں نے کہا : وہ کیا ہیں ؟ اس نے وہ (چار) چیزیں بتلائیں، یعنی میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ سبتی (علاقے کی) جوتے پہنتے ہیں۔ انھوں نے کہا : سبتی جوتے ، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا ہی جن پر بال نہیں تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں وضو کرتے تھے، میں بھی پسند کرتا ہوں کہ میں بھی پہنوں۔

1362

(۱۳۶۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قِیلَ لاِبْنِ عُمَرَ: رَأَیْنَاکَ تَفْعَلُ شَیْئًا لَمْ نَرَ أَحَدًا یَفْعَلُہُ غَیْرُکَ۔ قَالَ: وَمَا ہُوَ؟ قَالَ: رَأَیْنَاکَ تَلْبَسُ ہَذِہِ النِّعَالَ السِّبْتِیَّۃَ۔ قَالَ: إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَلْبَسُہَا وَیَتَوَضَّأُ فِیہَا ، وَیَمْسَحُ عَلَیْہَا۔ وَہَذِہِ الزِّیَادَۃُ إِنْ کَانَتْ مَحْفُوظَۃً فَلاَ تُنَافِی غَسْلَہُمَا ، فَقَدْ یَغْسِلُہُمَا فِی النَّعْلِ وَیَمْسَحُ عَلَیْہِمَا کَمَا مَسَحَ بِنَاصِیَتِہِ وَعَلَی عِمَامَتِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [جید۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۱۹۹]
(١٣٦٣) عبید بن جریح فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر (رض) سے کہا گیا : ہم نے آپ کو کچھ ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہی جو آپ کے علاوہ ہم نے کسی کو ایسے کرتے ہوئے نہیں دیکھا انھوں نے کہا : وہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا : ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ سبتی جوتیاں پہنتے ہو، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں وضو کرتے تھے اور ان پر مسح کرتے تھے۔

1363

(۱۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ: بَالَ عَلِیٌّ وَہُوَ قَائِمٌ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی النَّعْلَیْنِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۹۹۵]
(١٣٦٤) زید بن وھب سے روایت ہے کہ سیدنا علی (رض) نے کھڑے ہونے کی حالت میں پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1364

(۱۳۶۵) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ قَالَ: بَالَ عَلِیٌّ وَہُوَ قَائِمٌ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی النَّعْلَیْنِ ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّہْرَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۹۹۸]
(١٣٦٥) ابوظبیان کہتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) نے کھڑے ہو کرپیشاب کیا، پھر وضو کیا اور جوتیوں پر مسح کیا پھر (گھر سے) نکلے اور ظہر کی نماز ادا کی۔

1365

(۱۳۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ بِالرَّحَبَۃِ بَالَ قَائِمًا حَتَّی أَرْغَی ، فَأُتِیَ بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ فَغَسَلَ یَدَیْہِ وَاسْتَنْشَقَ وَتَمَضْمَضَ وَغَسَلَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ أَخَذَ کَفًّا مِنْ مَائٍ فَوَضَعَہُ عَلَی رَأْسِہِ حَتَّی رَأَیْتُ الْمَائَ یَنْحَدِرُ عَلَی لِحْیَتِہِ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَخَلَعَ نَعْلَیْہِ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَأَمَّ النَّاسَ۔ قَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ قَالَ الأَعْمَشُ فَحَدَّثْتُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: إِذَا رَأَیْتُ أَبَا ظَبْیَانَ فَأَخْبِرْنِی۔ فَرَأَیْتُ أَبَا ظَبْیَانَ قَائِمًا فِی الْکُنَاسَۃِ فَقُلْتُ: ہَذَا أَبُو ظَبْیَانَ فَأَتَاہُ فَسَأَلَہُ عَنِ الْحَدِیثِ۔ وَالْمَشْہُورُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ غَسَلَ رِجْلَیْہِ حِینَ وَصَفَ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ لاَ یُخَالِفُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَّا مَسْحُہُ عَلَی النَّعْلَیْنِ فَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی غَسْلِ الرِّجْلَیْنِ فِی النَّعْلَیْنِ ، وَالْمَسْحُ عَلَی النَّعْلَیْنِ لأَنَّ الْمَسْحَ رُخْصَۃٌ لِمَنْ تَغَطَّتْ رِجْلاَہُ بِالْخُفَّیْنِ فَلاَ یَعْدِی بِہَا مَوْضِعَہَا ، وَالأَصْلُ وُجُوبِ غَسْلِ الرِّجْلَیْنِ إِلاَّ مَا خَصَّتْہُ سُنَّۃٌ ثَابِتَۃٌ أَوْ إِجْمَاعٌ لاَ یُخْتَلَفُ فِیہِ ، وَلَیْسَ عَلَی الْمَسْحِ عَلَی النَّعْلَیْنِ وَلاَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَاحِدٌ مِنْہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۲۰۰۰]
(١٣٦٦) ابوظبیان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی بن أبی طالب کو رحبہ جگہ میں دیکھا، انھوں نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، یہاں تک کہ وہ جھاگ بن گیا، پھر پانی کا ایک برتن لایا گیا تو آپ نے اپنے ہاتھوں کو دھویا اور ناک میں پانی چڑھایا اور کلی کی پھر اپنے چہرے اور بازؤں کو دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر پانی کی ایک ہتھیلی لی اس کو اپنے سر پر رکھا یہاں تک کہ میں نے پانی کو دیکھا وہ آپ کی داڑھی پر گر رہا تھا، پھر جوتیوں پر مسح کیا پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو اپنی جوتیاں اتاریں ، آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ (ب) اعمش کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم کو بتلایا تو انھوں نے کہا : جب تو اعمش کو دیکھے تو مجھے بتلا، میں نے اسے کناسہ میں دیکھاتو انھیں بتلایا ، انھوں نے اس سے حدیث کے متعلق سوال کیا۔ (ج) سیدنا علی (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو بیان کیا تو پاؤں دھوئے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طریقے کے مخالف نہیں کرتے تھے۔ ان کا جوتوں پر مسح کرنا اس پر محمول ہے کہ جب پاؤں دھو کر جوتے پہنے ہوں۔ جوتوں پر مسح کی رخصت اس شخص کے لیے جس نے اپنے پاؤں موزوں سے ڈھانپے ہوں۔” اصل پاؤں دھونا ہی واجب ہے۔ البتہ ان صورتوں میں نہیں جن میں کوئی سنتِ مشھورہ یا اجماع ہو۔ اور جوتوں اور جرابوں پر مسح جائز نہیں ہے۔

1366

(۱۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی بَنِی تَیْمِ بْنِ مُرَّۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّہُ شَہِدَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ یَسْأَلُ بِلاَلاً عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: کَانَ یَخْرُجُ یَقْضِی حَاجَتَہُ فَآتِیہِ بِالْمَائِ فَیَتَوَضَّأُ ، وَیَمْسَحُ عَلَی عِمَامَتِہِ وَمُوقَیْہِ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ: تَمِیمُ بْنُ مُرَّۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۵۳]
(١٣٦٧) سیدنا عبد الرحمن بن عوف (رض) نے سیدنا بلال (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت سے فارغ ہوتے تو میں پانی لے کر آتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے اور اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کرتے۔

1367

(۱۳۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ الْحَنَّاطُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَمْسَحُ عَلَی الْمُوقَیْنِ وَالْخِمَارِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٣٦٨) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موزوں اور اوڑھنی (پگڑی) پر مسح کرتے تھے۔

1368

(۱۳۶۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِی النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: أَتَیْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ قُلْتُ لَہُ: إِنَّہُ قَدْ حَکَّ فِی صَدْرِی مِنَ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، ہَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہِ شَیْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کُنَّا سَفْرًا أَوْ مُسَافِرِینَ أَنْ لاَ نَخْلَعَ خِفَافَنَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ مِنْ غَائِطٍ وَلاَ بَوْلٍ وَلاَ نَوْمٍ إِلاَّ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ [حسن]
(١٣٦٩) زر بن حبیش فرماتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال (رض) کے پاس آیا، میں نے ان سے کہا : موزوں پر مسح کرنے کے متعلق میرے دل میں بات کھٹک رہی ہے، کیا آپ نے اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ سنا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ جب ہم سفر میں ہو یا فرمایا مسافر ہوں تو اپنے موزوں کو تین دن اور تین راتیں نہ اتاریں، نہ قضائے حاجت سے ، نہ پیشاب سے اور نہ نیند سے مگر جنابت سے (اتاریں) ۔

1369

(۱۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الشَّامَاتِیُّ یَعْنِی جَعْفَرَ بْنَ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا الأَشَجُّ یَعْنِی أَبَا سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ الدَّالاَنِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الرَّجُلِ یَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ یَبْدُو لَہُ فَیَنْزِعُہُمَا قَالَ: یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ۔ [ضعیف]
(١٣٧٠) سیدنا سعید بن أبی مریم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے اس شخص کے متعلق نقل فرماتے ہیں جو اپنے موزوں پر مسح کرتا ہے پھر اس کو خیال آتا ہے تو اتار دیتا ، انھوں نے کہا : اپنے قدموں کو دھوئے گا۔

1370

(۱۳۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ: وَلاَ نَعْرِفُ أَنَّ یَحْیَی سَمِعَ مِنْ سَعِیدٍ أَمْ لاَ، وَلاَ سَعِیدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔[ضعیف]
(١٣٧١) عبد السلام نے اس کو اسی معنی میں بیان کیا ہے۔

1371

(۱۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ الْمَسْحِ قَالَ: وَکَانَ أَبِی یَنْزِعُ خُفَّیْہِ وَیَغْسِلُ رِجْلَیْہِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائٍ مِثْلُ ذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٣٧٢) سیدنا عبد الرحمن بن أبی بکرہ کے والد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسح کا قصہ بیان فرماتے ہیں کہ میرے والد موزوں کو اتار دیتے تھے اور اپنیپاؤں دھوتے تھے۔

1372

(۱۳۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ خَلْدُونَ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ فِی الرَّجُلِ یَتَوَضَّأُ وَیَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ یَخْلَعُہُمَا قَالاَ: یَغْسِلُ رِجْلَیْہِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ نَفْسِہِ وَرُوِیَ عَنِ الْحَکَمِ وَغَیْرِہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ: یُصَلِّی وَلاَ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ ، وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ۔ وَرُوِیَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ شَیْئٌ ثَالِثٌ۔ [حسن۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۰۵]
(١٣٧٣) علقمہ اور اسود اس شخص کے متعلق بیان کرتے ہیں جو وضو کرتا ہے اور موزوں پر مسح کرتا ہے، پھر ان کو اتار دیتا ہے۔ دونوں حضرات کا کہنا ہے کہ اپنے پاؤں دھوئے گا۔ (ب) حکم وغیرہ ابراہیم سے نقل کرتے ہیں کہ وہ نماز پڑھے گا اور پاؤں نہیں دھوئے گا۔

1373

(۱۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ مَرْوَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: إِذَا مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ خَلَعَہُمَا خَلَعَ وُضُوئَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۳/۳۹۶]
(١٣٧٤) ابراہیم سے روایت ہے کہ جب کوئی شخص موزوں پر مسح کرے پھر ان کو اتارے۔ تو گویا اس نے اپنا وضو بھی اتار دیا (یعنی اس کا وضو ٹوٹ گیا) ۔

1374

(۱۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ: سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ فَأَدْخَلَ رِجْلَیْہِ الْخُفَّیْنِ طَاہِرَتَیْنِ ، ثُمَّ أَحْدَثَ فَمَسَحَ عَلَیْہِمَا ثُمَّ نَزَعَہُمَا أَیَغْسِلُہُمَا أَمْ یَسْتَأْنِفُ وُضُوئَہُ؟ قَالَ: بَلْ یَسْتَأْنِفُ وُضُوئَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَیُرْوَی عَنْ مَکْحُولٍ مِثْلُ ذَلِکَ، وَرُوِّینَا عَنِ الشُّافِعِیُّ فِی کِتَابِ أَبِی حَنِیفَۃَ وَابْنُ أَبِی لَیْلَی عَلَی تَفْرِیقِ الْوُضُوئِ ، وَقَدْ مَضَتِ الآثَارُ فِیہِ فِی بَابِہِ ، وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ دَخَلَ خُفَّہُ حَصَاۃٌ ، قَالَ یَتَوَضَّأُ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ یَنْزِعُ خُفَّہُ لإِخْرَاجِ الْحَصَاۃِ وَیَتَوَضَّأُ۔ [صحیح]
(١٣٧٥) (الف) امام اوزاعی فرماتے ہیں میں نے زہری سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جس نے وضو کیا اور باوضو موزے پہنتے پھر بےوضو ہوگیا اور ان پر مسح کیا، پھر ان کو اتار دیا، کیا وہ پاؤں دھوئے گا یا نیا وضو کرے گا ؟ انھوں نے کہا : بلکہ نیا وضو کرے گا۔ (ب) شیخ کہتے ہیں کہ مکحول سے اس کے معنی میں روایت منقول ہے۔ امام شافعی اور ابن ابی لیلی سے امام ابوحنیفہ (رح) کی کتاب میں الگ الگ وضو بیان کیا گیا ہے۔ یہ آثار پچھلے باب میں گزر چکے ہیں۔ (ج) امام شعبی (رح) سے اسشخص کے متعلق منقول ہے جس کے موزے میں کنکر داخل ہوجائے کہ وہ وضو کرے گا۔ ان کی مراد یہ ہے کہ وہ کنکر نکالنے کے لیے موزے اتارے گا تو وضو دوبارہ کرے گا۔ (واللہ اعلم)

1375

(۱۳۷۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رُدَیْحٍ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَنَا بِالْمَسَحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیَہَا لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمًا وَلَیْلَۃً لِلْمُقِیمِ مَا لَمْ یَخْلَعْ أَوْ یُخْلَعْ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عُمَرُ بْنُ رُدَیْحٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۰۰۵]
(١٣٧٦) سیدنا مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جنگ میں شریک ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا، مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ، جب تک وہ خودنہ اتارے یا اتاریں نہ جائیں۔

1376

(۱۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ کَاتِبِ الْمُغِیرَۃِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ أَعْلَی الْخُفِّ وَأَسْفَلَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبوداؤد ۱۶۵]
(١٣٧٧) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موزے کے اوپر اور نیچے مسح کرتے تھے۔

1377

(۱۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا رَجَائُ بْنُ حَیْوَۃَ عَنْ کَاتِبِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ: وَضَّأْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ ، فَمَسَحَ عَلَی أَعْلَی الْخُفِّ وَأَسْفَلِہِ۔ کَذَا قَالَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا رَجَائُ بْنُ حَیْوَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۱۹۰]
(١٣٧٨) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ غزہ تبوک میں میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے (وضو کے) لیے پانی رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزے کے اوپر اور نیچے مسح کیا۔

1378

(۱۳۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ إِسْحَاقَ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ عَنْ رَجَائٍ۔ [ضعیف]
(١٣٧٩) داؤد بن رشید نے اسی معنی میں حدیث ذکر کی ہے اور وہ ہیں رجاء سے منقول ہے۔

1379

(۱۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّیُّ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ قَالَ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: یُرْوَی أَنَّ ثَوْرًا لَمْ یَسْمَعْ ہَذَا الْحَدِیثَ مِنْ رَجَائٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکُ عَنْ ثَوْرٍ وَقَالَ حُدِّثْتُ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ کَاتِبِ الْمُغِیرَۃِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً لَیْسَ فِیہِ الْمُغِیرَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَہَکَذَا ذَکَرَہُ أَبُو عِیسَی عَنِ الْبُخَارِیِّ وَأَبِی زُرْعَۃَ الرَّازِی۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۶۵]
(١٣٨٠) (الف) ولید نے اسی معنی میں روایت بیان کی ہے کہتے ہیں کہ یہ رجاء بن حیوۃ سے منقول ہے۔ (ب) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ ایک قول ہے کہ ثور نے یہ حدیث رجاء سے نہیں سنی ۔ (ج) ثور کہتے ہیں کہ مجھے رجاء بن حیوہ نے کاتب المغیرہ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت بیان کی ہے۔ اس میں سیدنا مغیرہ (رض) کا ذکر نہیں۔

1380

(۱۳۸۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ عَلَی ظَہْرِ الْخُفِّ وَبَاطِنِہِ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٣٨١) سیدنا ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ موزے کے اوپر اور نیچیمسح کیا کرتے تھے۔

1381

(۱۳۸۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَمَّارٌ حَدَّثَنَا زَیْدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٣٨٢) نافع سیدنا ابن عمر (رض) سے اسی طرح نقل فرماتے ہیں۔

1382

(۱۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ عَبْدُ الْعَزِیزِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: یَضَعُ الَّذِی یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ یَدًا مِنْ فَوْقِ الْخُفِّ وَیَدًا مِنْ تَحْتِ الْخُفِّ ثُمَّ یَمْسَحُ۔ قَالَ مَالِکٌ: وَذَلِکَ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَیَّ فِی مَسْحِ الْخُفَّیْنِ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۸۵۴]
(١٣٨٣) ابن شھاب سے روایت ہے کہ جو شخص مسح کرے وہ اپنا ہاتھ موزے کے اوپر رکھے اور ایک ہاتھ موزے کے نیچے، پھر مسح کرے۔
(ب) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ موزوں کے مسح کے متعلق جو میں نے سنا ہے وہ مجھے زیادہ درست لگتا ہے۔

1383

(۱۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَسَحَ ظَاہِرَ خُفَّیْہِ۔ کَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الزِّنَادِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُوسَی عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْہَاشِمِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطیالسی ۶۹۲]
(١٣٨٤) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں کے ظاہری حصے پر مسح کیا۔

1384

(۱۳۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَاَمَۃَ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَالَ ثُمَّ جَائَ حَتَّی تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی خُفِّہِ الأَیْمَنِ ، وَیَدَہُ الْیُسْرَی عَلَی خُفِّہِ الأَیْسَرَ ، ثُمَّ مَسَحَ أَعْلاَہُمَا مَسْحَۃً وَاحِدَۃً حَتَّی کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۹۵۷]
(١٣٨٥) سیدنا مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب کیا، پھر آکر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا اور دایاں ہاتھ دائیں موزے پر اور بایاں ہاتھ بائیں موزے پر رکھا، پھر دونوں کے اوپر والے حصہ پر مسح کیا، گویا میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے انگلیوں کو موزوں پر دیکھ رہا ہوں۔

1385

(۱۳۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: لَوْ کَانَ الدِّینُ بِالرَّأْیِ لَکَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَی بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلاَہُ ، وَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ عَلَی ظَاہِرِ خُفَّیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۶۲]
(١٣٨٦) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ اگر دین رائے سے ہوتا تو مسح موزے کے اوپر کی بجائے نیچے زیادہ مناسب ہوتا، جب کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موزوں کے اوپر والے حصے پر مسح کیا کرتے تھے۔

1386

(۱۳۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ السَّقَطِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ: لَوْ کَانَ دِینُ اللَّہِ بِالرَّأْیِ لَکَانَ بَاطِنُ الْخُفِّ أَحَقَّ بِالْمَسْحِ مَنْ أَعْلاَہُ ، وَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ ہَکَذَا بِأَصَابِعِہِ۔ [صحیح]
(١٣٨٧) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ اگر دین رائے سے ہوتا تو موزے پر مسح اوپر کے بجائے نیچے زیادہ مناسب ہوتا، جب کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح انگلیوں سے مسح کرتے تھے (یعنی عملاً کرکے دکھلایا) ۔

1387

(۱۳۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ الأَعْمَشِ ہَذَا الْحَدِیثَ قَالَ: مَا کُنْتُ أُرَی بَاطِنَ الْقَدَمَیْنِ إِلاَّ أَحَقَّ بِالْمَسْحِ حَتَّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ عَلَی ظَہْرِ خُفَّیْہِ۔ [صحیح]
(١٣٨٨) یزید بن عبد العزیز اعمش سے یہ حدیث نقل فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں قدموں کے اندرونی (نچلے) حصے مسح کے زیادہ مستحق ہیں اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موزوں کے اوپر والے حصے پر ہی مسح فرماتے تھے۔

1388

(۱۳۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّیِّبِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشُّعَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمِشُ بْنُ عِصَامٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ الْخَیْوَانِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ قَالَ: کُنْتُ أُرَی أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَیْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاہِرِہِمَا حَتَّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی ظَہْرِ قَدَمَیْہِ عَلَی خُفَّیْہِ۔ وَفِی کُلِّ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ الْمُقَیَّدَاتِ بِالْخُفَّیْنِ دَلاَلَۃٌ عَلَی اخْتِصَارٍ وَقَعَ فِیمَا۔ [صحیح]
(١٣٨٩) سیدنا علی بن أبی طالب (رض) سے روایت ہے کہ میرا خیال ہے قدموں کا اندرونی (یعنی نچلا) حصہ ظاہری حصے سے مسح کا زیادہ مستحق ہے ، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنے موزوں کے اوپر والے حصے پر مسح کیا۔ (ب) موزوں والی روایات یہ تمام اس کے مختصر ہونے کی دلیل ہیں۔

1389

(۱۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُونُعَیْمٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ وَمَسَحَ ثُمَّ قَالَ: لَوْلاَ أَنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ-ﷺ- یَمْسَحُ عَلَی ظَہْرِ الْقَدَمَیْنِ لَرَأَیْتُ أَنَّ أَسْفَلَہُمَا أَوْ بَاطِنَہُمَا أَحَقُّ بِذَلِکَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو السَّوْدَائِ عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ۔ (ج) وَعَبْدُ خَیْرٍ لَمْ یَحْتَجَّ بِہِ صَاحِبَا الصَّحِیحِ۔ فَہَذَا وَمَا رُوِیَ فِی مَعْنَاہُ إِنَّمَا أُرِیدَ بِہِ قَدَمَا الْخُفِّ بِدَلِیلِ مَا مَضَی وَبِدَلِیلِ مَا رُوِّینَا عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ فِی صِفَۃِ وُضُوئِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ أَنَّہُ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔ [صحیح]
(١٣٩٠) (الف) عبد خیر فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے وضو کیا اور مسح کیا، پھر فرمایا : اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہ دیکھا ہوتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاؤں کے اوپر مسح کرتے تھے تو میرا خیال تھا یہ کہ ان کا نیچے والا حصہ یا اندرونی حصہ زیادہ مستحق ہے۔ (ب) سیدنا علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے طریقہ کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاؤں کو تین تین مرتبہ دھویا۔

1390

(۱۳۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَہُ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا بِالْمَسْحِ عَلَی ظَہْرِ الْخُفَّیْنِ إِذَا لَبِسَہُمَا وَہُمَا طَاہِرَتَانِ۔ خَالِدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ۔ ضعیف أخرجہ أبو یعلیٰ [۱۷۱]
(١٣٩١) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے سیدنا سعد بن أبی وقاص نے موزوں پر مسح کے متعلق سوال کیا تو سیدنا عمر (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو موزوں کے اوپر والے حصے پر مسح کرنے کا حکم دیتے تھے جب فرمایا : باوضو پہنے ہوں۔
(ب) خالد بن ابی بکر قوی نہیں۔ پچھلی روایت میں کفایت کر جائے گا۔

1391

(۱۳۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی حُمَیْدُ بْنُ مِخْرَاقٍ الأَنْصَارِیُّ: أَنَّہُ رَأَی أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ بِقُبَائَ مَسَحَ ظَاہِرَ خُفَّیْہِ بِکَفِّہِ مَسْحَۃً وَاحِدَۃً۔ [حسن۔ أخرجہ البخاری فی تاریخہ ۲/۳۵۸]
(١٣٩٢) حمید بن مخرق انصاری نے سیدنا انس بن مالک (رض) کو قبا مقام میں دیکھا کہ انھوں نے ایک ہی ہتھیلی سے اپنے موزوں کے اوپر والے حصے پر مسح کیا۔

1392

(۱۳۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عَوْنٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عِرَارٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ: أَنَّہُ بَالَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ظُہُورَ الْقَدَمَیْنِ۔ [صحیح]
(١٣٩٣) قیس بن سعد بن عبادہ سے منقول ہے کہ انھوں نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنیپاؤں کے ظاہری حصے میں موزوں پر مسح کیا۔

1393

(۱۳۹۴) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْعَلاَئِ قَالَ رَأَیْتُ قَیْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ بَالَ ثُمَّ أَتَی دِجْلَۃَ وَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی ظَہْرِ خُفَّیْہِ ہَکَذَا وَرَأَیْتُ أَثَرَ أَصَابِعِہِ عَلَی خُفَّیْہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۷/۱۹]
(١٣٩٤) علاء کہتے ہیں : میں نے سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ کو دیکھا، انھوں نے پیشاب کیا، پھر دجلہ آئے اور وضو کیا اور اپنے موزوں کے اوپر والے حصے میں اس طرح مسح کیا، میں نے ان کی انگلیوں کے نشان موزے پر دیکھے۔

1394

(۱۳۹۵) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَرُوِیَ مَعْنَی ہَذَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی أَحَادِیثِ شُعْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عِرَارٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ أَنَّہُ بَالَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ظُہُورَ الْقَدَمَیْنِ۔
(١٣٩٥) سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ سے منقول ہے کہ انھوں پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پاؤں کے اوپر والے حصے میں موزوں پر مسح کیا۔

1395

(۱۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَفْلَحَ مَوْلَی أَبِی أَیُّوبَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ: أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ بِالْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، وَکَانَ یَغْسِلُ ہُوَ قَدَمَیْہِ فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ: کَیْفَ تَأْمُرُ بِالْمَسْحِ وَأَنْتَ تَغْسِلُ؟ فَقَالَ: بِئْسَ مَا لِی ، إِنْ کَانَ مَہْنَأَۃً لَکُمْ وَمَأْثَمَۃً عَلَیَّ ، قَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُہُ وَیَأْمُرُ بِہِ ، وَلَکِنِّی امْرُؤٌ حُبِّبَ إِلَیَّ الْوُضُوئُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۸۵۴]q
(١٣٩٦) أبو ایوب سے منقول ہے کہ وہ موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا کرتے تھے اور خودپاؤں کو دھوتے تھے، ان سے اس بارے میں پوچھا گیا : آپ مسح کا حکم دیتے ہو اور خود پاؤں دھوتے ہو ؟ انھوں نے کہا : میرے لیے برا ہے ‘ اگر تمہارے لیے مشقت ہوگی تو گناہ مجھ پر ہے، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح کرتے تھے اور اس کا حکم دیتے تھے، لیکن میں وضو کو محبوب سمجھتا ہوں۔

1396

(۱۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکٌ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۸۷۷]
(١٣٩٧) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو وہ غسل کرے۔ “

1397

(۱۳۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ جَائَ مِنْکُمْ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَلْیَغْتَسِلْ))۔صحیح
(١٣٩٨) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی مسجد میں جمعہ کے لیے آئے تو وہ غسل کرے۔

1398

(۱۳۹۹) قَالَ وَحَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ : ((مَنْ جَائَ مِنْکُمْ الْجُمُعَۃَ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ [صحیح]
(١٣٩٩) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر پر کھڑی ہوئے فرمایا : ” جو کوئی جمعہ کے لیے آئے تو وہ غسل کرے۔ “

1399

(۱۴۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا مُدْرَجًا عَلَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٤٠٠) عبد الرزاق نے اس کو ان تمام سے پہلے الفاظ کے مطابق مدرج نقل کیا ہے۔

1400

(۱۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ سُلَیْمٍ حَدَّثَہُمْ۔ صحیح
(١٤٠١) مالک بن انس اور دی گرنے خبر دی کہ صفوان بن سلیم نے ان کو حدیث بیان کی۔

1401

(۱۴۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلَی کُلِّ مُحْتَلِمٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ : الْغُسْلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۳۹]
(١٤٠٢) سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جمعہ کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے۔ “

1402

(۱۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الزُّہْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- دَخَلَ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَخْطُبُ فَقَالَ عُمَرُ: أَیَّۃُ سَاعَۃٍ ہَذِہِ؟ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ انْقَلَبْتُ مِنَ السُّوقِ فَسَمِعْتُ النِّدَائَ ، فَمَا زِدْتُ عَلَی أَنْ تَوَضَّأْتُ وَأَقْبَلَتُ۔ فَقَالَ عُمَرُ: الْوُضُوئُ أَیْضًا ، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ بِالْغُسْلِ۔ [اخرجہ البخاری ۸۴۲]
(٤١٠٣) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک صحابی جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوئے، سیدنا عمر (رض) خطبہ دے رہے تھے ، آپ (رض) نے کہا : یہ کونسا وقت ہے ؟ اس نے کہا : اے امیرالمومنین ! میں بازار سے لوٹا، میں نے اذان سنی ، وضو کیا اور میں آگیا۔ سیدنا عمر (رض) نے کہا : صرف وضو ؟ حالانکہ تو جانتا ہے کہ رسول اللہ غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔

1403

(۱۴۰۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَیْنَا ہُوَ قَائِمٌ لِلْخُطْبَۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ فَنَادَاہُ عُمَرُ: أَیَّۃُ سَاعَۃٍ ہَذِہِ؟ قَالَ: إِنِّی شُغِلْتُ الْیَوْمَ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَی أَہْلِی حَتَّی سَمِعْتُ التَّأْذِینَ ، فَلَمْ أَزِدْ عَلَی أَنْ تَوَضَّأْتُ۔ قَالَ عُمَرُ: الْوُضُوئُ أَیْضًا؟ وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ بِالْغُسْلِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ ، وَہَذَا حَدِیثٌ أَرْسَلَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فِی الْمُوَطَّإِ فَلَمْ یَذْکُرْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فِی إِسْنَادِہِ ، وَوَصَلَہُ خَارِجَ الْمُوَطَّإِ وَالْمَوَصُولُ صَحِیحٌ فَقَدْ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ وَمَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَوْصُولاً۔ وَثَبَتَ ذَلِکَ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٤٠٤) (الف) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، اچانک ایک شخص اولین مہاجرین میں سے آیا، سیدنا عمر (رض) نے اس کو آواز دی کہ یہ کونسا وقت ہے ؟ اس نے کہا : آج میں مصروف رہا۔ میں اپنے گھر نہیں گیا، میں نے اذان سنی تو میں وضو کرنے سے زیادہ نہیں کرسکا۔ سیدنا عمر (رض) نے کہا : صرف وضو ؟ حالانکہ تو جانتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔ (ب) امام بخاری (رح) نے عبداللہ بن اسماء سے یہ روایت بیان کی ہے۔ امام مالک (رح) نے مؤطا میں مرسل نقل کی ہے اور سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کا سند میں ذکر نہیں کیا۔ مؤطا کے علاوہ میں موصولاً بیان کی گئی ہے اور یہی صحیح ہے۔ امام زہری سے بھی یہ موصولاً منقول ہے۔

1404

(۱۴۰۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ: بَیْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَخْطُبُ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ الْمَسْجِدَ ، فَعَرَضَ لَہُ عُمَرُ فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ یَتَأَخَرُونَ بَعْدَ النِّدَائِ۔ فَقَالَ عُثْمَانُ یَعْنِی ابْنَ عَفَّانَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا زِدْتُ حِینَ سَمِعْتُ النِّدَائَ أَنْ تَوَضَّأْتُ ثُمَّ أَقْبَلْتُ۔ فَقَالَ عُمَرُ: الْوُضُوئُ أَیْضًا أَوَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا جَائَ أَحَدُکُمُ الْجُمُعَۃَ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: فَلَمَّا لَمْ یَتْرُکْ عُثْمَانُ الصَّلاَۃَ لِلْغُسْلِ وَلَمْ یَأْمُرْہُ عُمَرُ بِالْخُرُوجِ لِلْغُسْلِ دَلَّ ذَلِکَ عَلَی أَنَّہُمَا قَدْ عَلِمَا أَنَّ أَمَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالْغُسْلِ عَلَی الاِخْتِیَارِ۔ [صحیح]
(١٤٠٥) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے، عثمان بن عفان (رض) مسجد میں داخل ہوئے، سیدنا عمر (رض) نے انھیں متوجہ کرتے ہوئے کہا : ان آدمیوں کا کیا حال ہے جو اذان کے بعد آتے ہیں ؟ سیدنا عثمان (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! جب میں نے اذان سنی تو صرف وضو کیا اور مسجد میں آگیا، سیدنا عمر (رض) نے کہا : صرف وضو ؟ کیا تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جب کوئی جمعہ کو آئے تو وہ غسل کرے۔ (ب) امام شافعی (رح) کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان (رض) نے غسل کے لیے نماز نہیں چھوڑی اور سیدنا عمر (رض) نے انھیں غسل کے لیے باہر جانے کا حکم نہیں دیا، یہ اس بات پر دلیل ہے کہ دونوں کے علم میں تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم اختیاری ہے۔

1405

(۱۴۰۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَمْرَۃَ عَنِ الْغُسْلِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَتْ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْغُسْلِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَتْ: کَانَ النَّاسُ عُمَّالَ أَنْفُسِہِمْ فَکَانُوا یَرُوحُونَ بِہَیْئَتِہِمْ ، فَقِیلَ لَہُمْ : لَوِ اغْتَسَلْتُمْ ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۶۱]
(١٤٠٦) یحییٰ بن سعید کہتے ہیں : میں نے جمعہ کے دن غسل سے متعلق سیدنا عمر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے جمعہ کے دن غسل کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : لوگ خود کام کاج کرنے والے تھے اور شام کو اسی حالت میں واپس آتے تھے ان سے کہا گیا : اگر تم غسل کرلو (تو بہت بہتر ہے) ۔

1406

(۱۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ: أَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ جَائُوا فَقَالُوا: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتُرَی الْغُسْلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاجِبًا؟ قَالَ: لاَ وَلَکِنَّہُ أَطْہَرُ وَخَیْرٌ لِمَنِ اغْتَسَلَ ، وَمَنْ لَمْ یَغْتَسِلْ فَلَیْسَ عَلَیْہِ بِوَاجِبٍ، وَسَأُخْبِرُکُمْ کَیْفَ بَدَأَ الْغُسْلُ؟ کَانَ النَّاسُ مَجْہُودِینَ یَلْبَسُونَ الصُّوفَ وَ یَعْمَلُونَ عَلَی ظُہُورِہِمْ، وَکَانَ مَسْجِدُہُمْ ضَیِّقًا مُقَارِبَ السَّقْفِ، إِنَّمَا ہُوَ عَرِیشٌ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَوْمٍ حَارٍّ ، وَعَرِقَ النَّاسُ فِی ذَلِکَ الصُّوفِ حَتَّی ثَارَتْ مِنْہُمْ رِیَاحٌ آذَی بِذَلِکَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا ، فَلَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تِلْکَ الرِّیحَ قَالَ : ((أَیُّہَا النَّاسُ إِذَا کَانَ ہَذَا الْیَوْمَ فَاغْتَسِلُوا ، وَلْیَمَسَّ أَحَدُکُمْ أَفْضَلَ مَا یَجِدُ مِنْ دَہْنِہِ وَطِیبِہِ))۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ثُمَّ جَائَ اللَّہُ بِالْخَیْرِ وَلَبِسُوا غَیْرَ الصُّوفِ وَکُفُوُا الْعَمَلَ وَوُسِّعَ مَسْجِدُہُمْ، وَذَہَبَ بَعْضُ الَّذِی کَانَ یُؤْذِی بَعْضُہُمْ بَعْضًا مِنَ الْعَرَقِ۔[صحیح۔ اخرجہ احمد۱؍۶۸]
(١٤٠٧) سیدنا عکرمہ (رض) سے روایت ہے کہ عراق کے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے : اے ابن عباس ! آپ کا کیا خیال ہے، کیا جمعہ کے دن غسل واجب ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں، لیکن بہتر ہے اس شخص کے لیے جس نے غسل کیا اور جس نے غسل نہ کیا اس پر واجب نہیں ہے۔ میں عنقریب آپ کو بتاؤں گا کہ غسل کی ابتدا کی سے ہوئی ؟ لوگ کام کرتی تھے اور اون کے کپڑے پہنتے تھے اور اپنی کمروں پر کام کرتے تھے ، مسجد تنگ چھتوں والی ہوتی تھی، وہ صرف (کھجوروں وغیرہ کے) پتے ہوتے تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گرم دن میں نکلے، اور لوگوں کو اون کے کپڑوں میں پسینہ آیا ہوا تھا ان سے (مسجد میں) بدبو پھیلی جس سے بعض لوگوں کو تکلیف ہوئی، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدبو کو محسوس کیا تو آپ نے فرمایا : اے لوگو ! جب جمعہ کا دن ہو تو غسل کرو اور تم سے کسی کے پاس تیل اور خوشبوہو تو اس کو لگائے۔ سیدنا ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ پھر اللہ تعالیٰ وسعت عطا کی تو انھوں نے اون کے کپڑے پہننا چھوڑ دے اور کام کرنے سے رک گئے اور ان کی مسجدیں وسیع ہوگئیں اور پسینوں کی وجہ سے جو تکلیف ہوتی تھی وہ دور ہوں گئی۔

1407

(۱۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّفَّارُ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَۃَ الْقَنَّادُ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَوَضَّأَ فَبِہَا وَنِعْمَتْ وَیُجْزِئُ مِنَ الْفَرِیضَۃِ ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذَا اللَّفْظِ غَرِیبٌ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ وَإِنَّمَا یُعْرَفُ مِنْ حَدِیثِ الْحَسَنِ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۱؍۲۶۸]
(١٤٠٨) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے وضو کیا اس نے اچھا کیا اور فریضہ سے کفایت کرجائے گا اور جس نییہ کیا تو غسل افضل ہے۔ “

1408

(۱۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَبِہَا وَنِعْمَتْ ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَہُوَ أَفْضَلُ))۔ وَہَکَذَا رُوِیَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [ضعیف ابوداود]
(١٤٠٩) سیدنا سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے جمعہ کے دن وضو کیا، اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا وہ افضل ہے۔ “

1409

(۱۴۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذُ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَجَائٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَبِہَا وَنِعْمَتْ ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ سُفْیَانَ الْجَحْدَرِیُّ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَخَالَفَہُمَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ فَرَوَاہُ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٤١٠) سیدنا سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے جمعہ کے دن غسل کیا، اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔ “ (ب) سعید بن ابو عروبہ نے اس کو مرسلاً نقل کیا ہے۔

1410

(۱۴۱۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُالْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ-ﷺ- مُرْسَلاً۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ عَنْ قَتَادَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو حُرَّۃَ الرَّقَاشِیُّ عَنِ الْحَسَنِ کَمَا۔ [ضعیف]
(١٤١١) حسن نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل بیان کیا ہے۔

1411

(۱۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو حُرَّۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ تَوَضَّأَ فَبِہَا وَنِعْمَتْ وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))۔ [ضعیف]
(١٤١٢) سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اس حدیث کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حاصل کیا ہے کہ ” جس نے وضو کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔ “

1412

(۱۴۱۳) وَرَوَاہُ بَکْرُ بْنُ بَکَّارٍ عَنْ أَبِی حُرَّۃَ بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَشُکَّ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْدَہْ الأَصْفَہَانِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُرَّۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِی إِسْنَادِہِ نَظَرٌ ۔ [ضعیف]
(١٤١٣) ابی حُرّہ (رض) نے اسی سند سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔۔۔ اور اس میں شک نہیں ہے۔
(ب) ایک دوسری سند سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا گیا ہے لیکن وہ محل نظر ہے۔

1413

(۱۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ الْبِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی الْبَغْدَادِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ صُبَیْحٍ عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَبِہَا وَنِعْمَتْ ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ ، وَالْغُسْلُ مِنَ السُّنَّۃِ))۔ لَمْ یَذْکَرْ أَبُو دَاوُدَ: وَالْغُسْلُ مِنَ السُّنَّۃِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ماجہ ۱۰۹۱]
(١٤١٤) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے جمعہ کے دن وضو کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے اور غسل سنت ہے۔ “ امام ابوداؤد (رح) نے یہ الفاظ ذکر نہیں کیے ” وَالْغُسْلُ مِنَ السُّنَّۃِ “

1414

(۱۴۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ صُبَیْحٍ عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ جَائَ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ فَلَمَّا جَائَ الشِّتَائُ فَاشْتَدَّ عَلَیْنَا فَشَکَوْنَا ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((مَنْ تَوَضَّأَ فَبِہَا وَنِعْمَتْ ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))۔ وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [ضعیف]
(١٤١٥) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص جمعہ کے لیے آئے تو وہ غسل کرے، جب سردی آگئی تو ہم پر مشکل ہوگیا، ہم نے اس کی شکایت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے وضو کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔ “

1415

(۱۴۱۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ زَیْدٍ الْجَمَّالُ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَبِہَا وَنِعْمَتْ وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَوَاہُ إِسْحَاقُ عَنْ أَبِی دَاوُدَ الْحَفَرِیِّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [ضعیف]
(١٤١٦) سیدنا ابو سعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے جمعہ کے دن وضو کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔ “

1416

(۱۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَیْنَمَا ہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: لِمَ تَحْتَبِسُونَ إِلَی ہَذِہِ السَّاعَۃِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا ہُوَ إِلاَّ أَنِّی سَمِعْتُ النِّدَائَ فَتَوَضَّأْتُ۔ فَقَالَ عُمَرُ: وَالْوُضُوئُ أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا رَاحَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ : ((إِذَا رَاحَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ وَقَالَ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی: ((إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ))۔وَقَالَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی: ((إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ))۔[صحیح]
(١٤١٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے، اچانک شخص آیا آپ (رض) نے پوچھا : اس وقت تک کیوں رکے رہے ؟ اس شخص نے کہا : میں نے اذان سنی وضو کیا، عمر (رض) نے کہا صرف وضو ؟ کیا تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جب کوئی مسجد کی طرف جائے تو وہ غسل کرے۔ (ب) یحییٰ بن کثیر کی روایت میں یہ الفاظ ہیں ( (إِذَا رَاحَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَلْیَغْتَسِلْ ) ) ۔ اوزاعی نے یحییٰ سے یہ الفاظ نقل کیے ہیں ( (إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ ) ) ۔ معاویہ بن سلام نے یحییٰ سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔ ( (إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ ) ) ۔

1417

(۱۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ طَاوُسٌ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ: ذَکَرُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((اغْتَسِلُوا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَاغْسِلُوا رُئُوسَکُمْ ، وَإِنْ لَمْ تَکُونُوا جُنُبًا ، وَأَصِیبُوا مِنَ الطِّیبِ))۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَّا الْغُسْلُ فَنَعَمْ ، وَأَمَّا الطِّیبُ فَلاَ أَدْرِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((الْغُسْلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلَی کُلِّ مُحْتَلِمٍ))۔ وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ غُسْلَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ رَاحَ))۔ فَذَکَرَ رَوَاحَہُ بَعْدَ الْغُسْلِ فِی السَّاعَۃِ الأُولَی وَالثَّانِیَۃِ وَالثَّالِثَۃِ وَالرَّابِعَۃِ وَالْخَامِسَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۴۴]
(١٤١٨) (ا) زہری کہتے ہیں : طاؤس نے کہا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جمعہ کے دن غسل کرو اور اپنے سروں کو دھوؤ، اگر تم جنبی نہ ہو اور خوشبو لگاؤ۔ ابن عباس (رض) نے کہا : غسل اچھا ہے اور خوشبو کے متعلق میں نہیں جانتا۔ “
(ب) سیدنا ابو سعیدخدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن بالغ آدمی پر غسل کرنا واجب ہے اور ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں : جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کیا، پھرچلا گیا پھر انھوں نے غسل کے بعد پہلی ، دوسری، تیسری، چوتھی اور پانچویں مرتبہ تک جانے کا ذکر کیا۔ “

1418

(۱۴۱۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَأْتِیَ الْجُمُعَۃَ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّمَا الْغُسْلُ عَلَی مَنْ تَجِبُ عَلَیْہِ الْجُمُعَۃُ۔ وَعَنْہُ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَغْتَسِلُ فِی السَّفَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ وَقَدِ اسْتَحَبَّ غَیْرُہُ أَنْ یَغْتَسِلَ فِی کُلِّ أُسْبُوعٍ مَرَّۃً تَنْظِیفًا۔ وَاحْتَجَّ بِمَا۔ [صحیح]
(١٤١٩) (الف) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : جب کوئی جمعہ کو آنے کا ارادہ کرے تو وہ غسل کرے۔
(ب) سیدنا ابن عمر (رض) کہتے ہیں : غسل اس پر ہے جس پر جمعہ واجب ہے۔ انہی سے منقول ہے کہ وہ سفر میں جمعہ کے دن غسل نہیں کرتے تھے۔ (ج) ان کے علاوہ بعض کا خیال ہے کہ ہر ہفتے ایک بار صفائی کی غرض سے غسل کرنا چاہیے۔

1419

(۱۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الضَّبِّیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ أَبِی الْحَجَّاجِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ حَقٌّ أَنْ یَغْتَسِلَ فِی کُلِّ سَبْعَۃِ أَیَّامٍ یَوْمًا))۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ: وَرَوَاہُ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ بِہِ أَیْضًا غُسْلَ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن حبان ۱۲۳۲]
(١٤٢٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ ہر سات دن میں (کم از کم) ایک دفعہ غسل کرے۔

1420

(۱۴۲۱) فَقَدْ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، بَیْدَ کُلِّ أُمَّۃٍ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا ، وَأُوتِینَا مِنْ بَعْدِہِمْ ، فَہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی اخْتَلَفُوا فِیہِ فَہَدَانَا اللَّہُ لَہُ ، فَغَدًا لِلْیَہُودِ ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَی))۔ فَسَکَتَ وَقَالَ : ((حَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ فِی کُلِّ سَبْعَۃِ أَیَّامٍ یَوْمًا یَغْسِلُ رَأْسَہُ وَجَسَدَہُ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۲۹۸]
(١٤٢١) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم سب امتوں کے آخر میں آئے ہیں اور قیامت کے دن سبقت لے جائیں گے باوجود اس کے کہ ہم سے پہلے ہر ایک کو کتاب دی گئی اور ہم کو ان کے بعد دی گئی، یہی وہ دن ہے جس نے انھوں میں اختلاف کیا اور اللہ نے ہم کو ہدایت دی۔ یہود کے لیے کل (ہفتہ) تھا اور نصاریٰ کے لیے پرسوں (اتوار) تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے اور فرمایا : ہر سات دن میں ایک دفعہ ہر مسلمان پر غسل کرنا فرض ہے کہ وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔

1421

(۱۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَقَّاصٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ ، وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی ، فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ ، وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُہَا أَوْ إِلَی امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح]
(١٤٢٢) سیدنا عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے آدمی کے لیے وہی ہے جو اس نے نیت کی، جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے لیے ہوئی کہ اس کو حاصل کرلے گا یا عورت کے لیے ہے کہ اس کو اپنالے گا تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔

1422

(۱۴۲۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ لِلْجَنَابَۃِ وَالْجُمُعَۃِ غُسْلاً وَاحِدًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ؍۳۱۷]
(١٤٢٣) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ جنابت اور جمعہ کا غسل اکٹھے کرلیتے تھے۔

1423

(۱۴۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعْدٍ الشُّعَیْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مُسْلِمٍ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ أَبِی وَأَنَا أَغْتَسِلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: غُسْلُکَ مِنْ جَنَابَۃٍ أَوْ لِلْجُمُعَۃِ؟ قَالَ قُلْتُ: مِنْ جَنَابَۃٍ۔ قَالَ: أَعِدْ غُسْلاً آخَرَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ کَانَ فِی طَہَارَۃٍ إِلَی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی حَازِمٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن حبان ۱۲۲۲]
(١٤٢٤) سیدنا عبداللہ بن ابی قتادۃ (رض) فرماتے ہیں کہ میرے پاس میرے والد محترم تشریف لائے اور میں جمعہ کے دن غسل کررہا تھا انھوں نے پوچھا : جنابت کا یا جمعہ کا ؟ میں نے کہا : جنابت کا غسل ، انھوں نے کہا : دوسرا غسل دوبارہ کرو۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا تو وہ دوسرے جمعہ تک طہارت و پاکیزگی میں ہوگا۔

1424

(۱۴۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: إِذَا اغْتَسَلَ الرَّجُلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ أَجْزَأَہُ مِنْ غُسْلِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشیبانی فی موطتۃ ۳؍۶۷]
(١٤٢٥) مجاہد سے روایت ہے کہ جب کوئی شخص جنابت کا غسل جمعہ کے دن طلوعِ فجر کے بعد کرے تو اس کو وہ جمعہ کے دن کے غسل سے کفایت کرجائے گا۔

1425

(۱۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ زَاذَانَ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ أَحَدُہُمَا: أَنَا إِذًا کَمَثَلِ الَّذِی لاَ یَغْتَسِلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ المؤلف فی الشعب ۳۰۲۳]
(١٤٢٦) زاذان سے روایت ہے کہ دو صحابی جھگڑ پڑے، ان میں سے ایک نے کہا : میں اس وقت اس شخص کی طرح ہوجاؤں جو جمعہ کے دن غسل نہیں کرتا۔

1426

(۱۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ: یَزِیدُ بْنُ سَعِیدٍ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ بِإِسْکَنْدَرِیَّۃَ قَالَ قُرِئَ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ حَدَّثَکَ سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی جُمُعَۃٍ مِنَ الْجُمُعِ: ((یَا مَعَاشِرَ الْمُسْلِمِینَ إِنَّ ہَذَا یَوْمٌ جَعَلَہُ اللَّہُ تَعَالَی لَکُمْ عِیدًا، فَاغْتَسِلُوا وَعَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ ہَذَا الشَّیْخِ عَنْ مَالِکٍ۔ وَرَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنْ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۴۴]
(١٤٢٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی جمعہ میں فرمایا : اے مسلمانو کی جماعت ! بیشک اللہ نے اس دن کو تمہارے لیے عید بنایا ہے پس غسل کرو اور مسواک کو لازم پکڑو۔

1427

(۱۴۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ فِی الْعِیدَیْنِ اغْتِسَالَہُ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ وَرُوِیَ عَنْ غَیْرِہِ أَیْضًا ، وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِ الْعِیدَیْنِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد ۱۳۴۸]
(١٤٢٨) سیدنا ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ عیدین کے لیے جنابت جیسا غسل کیا کرتے تھے۔

1428

(۱۴۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصِّیرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((یُغْتَسَلُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَیَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَمِنْ غُسْلِ الْمَیِّتِ ، وَالْحِجَامَۃِ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۳۴۸]
(١٤٢٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” چار چیزوں سے غسل کیا جائے گا : خباثت سے ، جمعہ کے دن ، میت کو غسل دینے سے اور سینگی لگوانے سے۔ “

1429

(۱۴۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ شَیْبَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ یُغْتَسَلُ مِنْ أَرْبَعٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مِسْعَرٌ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ۔ [ضعیف]
(١٤٣٠) مصعب بن شیب نے اس کو اسی سند سے نقل کیا ہے مگر یہ کہتے ہیں کہ چار چیزوں سے غسل کیا جائے گا۔

1430

(۱۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَسَّانَ الْمَرْرُّوزِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی السَّفَرِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْغُسْلُ مِنْ خَمْسَۃٍ: مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَالْحِجَامَۃِ ، وَغُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ ، وَغَسْلُ الْمَیِّتِ ، وَالْغُسْلُ مِنْ مَائِ الْحَمَّامِ))۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ حَدِیثَ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ ۔ وَتَرَکَ ہَذَا الْحَدِیثَ فَلَمْ یُخْرِجْہُ وَلاَ أُرَاہُ تَرَکَہُ إِلاَّ لِطَعْنِ بَعْضِ الْحُفَّاظِ فِیہِ۔ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرِ الْغُسْلَ مِنْ غَسْلِ الْمَیِّتِ۔ [ضعیف]
(١٤٣١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غسل پانچ چیزوں سے ہے : جنابت سے ، سینگی لگوانے سے، جمعہ کے دن ، میت کو غسل دینے سے اور حمام کے پانی سے۔ (ب) صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دس چیزیں فطرت کا حصہ ہیں۔۔۔ انھوں نے اس پچھلی حدیث کو بیان نہیں کیا، میرا خیال ہے کہ اس میں بعض حفاظ کی جرح کی وجہ سے چھوڑا ہے۔ اس کا شاہد سیدنا عمرو بن عاص (رض) کی حدیث ہے، لیکن انھوں نے میت کو غسل دینے کے بعد غسل کرنے کا ذکر نہیں کیا۔

1431

(۱۴۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: کُنَّا نَغْتَسِلُ مِنْ خَمْسٍ: مِنَ الْحِجَامَۃِ وَالْحَمَّامِ وَنَتْفِ الإِبْطِ وَالْجَنَابَۃِ وَیَوْمِ الْجُمُعَۃِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ: مَا کَانُوا یَرَوْنَ غُسْلاً وَاجِبًا إِلاَّ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَإِنْ کَانُوا لَیَسْتَحِبُّونَ أَنْ یَغْتَسِلُوا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف]
(١٤٣٢) عبداللہ بن عمر وبن عاص (رض) سے روایت ہے کہ ہم پانچ چیزوں سے غسل کرتے تھے، سینگی لگوانے سے، حمام سے ، بغلوں کے بال اکھیڑنے سے ، جنابت سے اور جمعہ کے دن سے۔
اعمش کہتے ہیں : میں نے ابراہیم سے یہ بات ذکر کی تو انھوں نے کہا : وہ جنابت کے غسل کے علاوہ اس کو واجب خیال نہیں کرتے تھے اور جمعہ کے دن غسل کو مستحب سمجھتے تھے۔

1432

(۱۴۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنِی مُجَاہِدٌ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: اغْتَسَلْ مِنَ الْحَمَّامِ وَالْجُمُعَۃِ وَالْجَنَابَۃِ ، وَالْحِجَامَۃِ وَالْمُوسَی۔ [صحیح]
(١٤٣٣) سیدنا عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے حمام ، جمعہ ، خباثت ، سینگی اور استرا استعمال کرنے پر غسل کیا۔

1433

(۱۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ، وَمَنْ حَمَلَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ماجہ ۱۴۶۳]
(١٤٣٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے اور جو اس کو اٹھائے وہ وضو کرے۔ “

1434

(۱۴۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرَوَیْہِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلَکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ أَظُنُّہُ ابْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مِنْ غَسْلِہِ الْغُسْلُ ، وَمِنْ حَمْلِہِ الْوُضُوئُ))۔ یَعْنِی الْمَیِّتَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(١٤٣٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس (میت) کو غسل دینے پر غسل کرنا ہے اور اس کے اٹھانے سے وضو ہے۔ “

1435

(۱۴۳۶) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ إِسْحَاقَ مَوْلَی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ سُہَیْلٍ مَرَّۃً مَرْفُوعًا وَمَرَّۃً مَوْقُوفًا۔ وَرَوَاہُ وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ سُہَیْلٍ کَمَا۔ [صحیح]
(١٤٣٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کے ہم معنی روایت نقل فرماتے ہیں۔ (ب) ابن علیہ سہیل سے مرفوع اور موقوف دونوں طرح نقل فرماتے ہیں۔

1436

(۱۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مِہْرَانَ الضَّرِیرُ الثِّقَۃُ الْمَأْمُونُ وَکَانَ مِنْ أَحْفَظَ النَّاسِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَخْلَدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مِنْ غَسْلِہِ الْغُسْلُ ، وَمِنْ حَمْلِہِ الْوُضُوئُ))۔ یَعْنِی فِی الْمَیِّتِ وَالْجَنَازَۃِ۔ کَذَا رَوَاہُ وَلاَ أُرَاہُ حَفِظَہُ۔ [ضعیف]
(١٤٣٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کو غسل دینے سے غسل ہے اور اس کو اٹھانے سے وضو ہے “ یعنی میت اور جنازے کو۔

1437

(۱۴۳۸) وَقِیلَ عَنْ وُہَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو وَاقِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ ثَوْبَانَ وَإِسْحَاقَ مَوْلَی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مِنْ غَسْلِہِ الْغُسْلُ وَمِنْ حَمْلِہِ الْوُضُوئُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ فَذَکَرَہُ۔ وَزَادَ قَالَ: فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: لَوْ عَلِمْتُ أَنَّہُ نَجِسٌ لَمْ أَمَسَّہُ۔ وَقِیلَ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٤٣٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو غسل دینے سے غسل ہے اور اس کے اٹھانے سے وضو ہے۔ (ب) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اگر مجھے علم ہوتا کہ وہ ناپاک ہے تو میں کبھی بھی اس کو ہاتھ نہ لگاتا۔ (یعنی ان کے نزدیک میت ناپاک نہیں ہے)

1438

(۱۴۳۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ أُسَامَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی الْمَہْرِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ مَوْلَی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مِثْلَہُ وَمِثْلَہُ : ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ وَمَنْ حَمَلَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبَانَ عَنْ یَحْیَی عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی لَیْثٍ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا الأُوَیْسِیُّ عَنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَوْلَہُ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ: وَہَذَا أَشْبَہُ۔ قَالَ وَقَالَ ابْنُ حَنْبَلٍ وَعَلِیٌّ: لاَ یَصِحُّ فِی ہَذَا الْبَابِ شَیْئٌ۔ [ضعیف]
(١٤٣٩) سیدنا ابو سعید اسی پچھلی روایت کی طرح نقل فرماتے ہیں کہ جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے اور جو اس کو اٹھائے وہ وضو کرے۔

1439

(۱۴۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَسُئِلَ عَنِ الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَیِّتِ فَقَالَ: یُجْزِیہُ الْوُضُوئُ۔ أَدْخَلَ أَبُو صَالِحٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی ہَذَا یَعْنِی إِسْحَاقَ مَوْلَی زَائِدَۃَ۔ قَالَ: وَحَدِیثُ مُصْعَبٍ ضَعِیفٌ، فِیہِ خِصَالٌ لَیْسَ عَلَیْہِ الْعَمَلُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَالَ أَبُو عِیسَی: سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ: إِنَّ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَعَلِیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ: لاَ یَصِحُّ فِی ہَذَا الْبَابِ شَیْئٌ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِیثُ عَائِشَۃَ فِی ہَذَا الْبَابِ لَیْسَ بِذَاکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۱۶۲]
(١٤٤٠) (الف) امام ابوداؤد سبحستانی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے سناجب ان سے میت کو غسل دینے سے غسل کرنے کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : اس کو وضو کفایت کر جائے گا۔ (ب) یہ حدیثِ مصعب ضعیف ہے، اس میں بعض ایسی چیزیں ہیں جن پر عمل نہیں ہے۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ امام ترمذی (رح) نے امام بخاری (رح) سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ امام احمد بن حنبل اور علی بن عبداللہ فرماتے ہیں : اس باب میں کوئی چیز بھی درست نہیں۔ امام محمد فرماتے ہیں کہ حدیث عائشہ قابل حجت نہیں۔

1440

(۱۴۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَإِنَّمَا مَنَعَنِی مِنْ إِیجَابِ الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَیِّتِ أَنَّ فِی إِسْنَادِہِ رَجُلاً لَمْ أَقَعْ مِنْ مَعْرِفَۃِ ثَبَتِ حَدِیثِہِ إِلَی یَوْمِی ہَذَا عَلَی مَا یُقْنِعُنِی ، فَإِنْ وَجَدْتُ مَنْ یُقْنِعُنِی أَوْجَبْتُہُ ، وَأَوْجَبْتُ الْوُضُوئَ مِنْ مَسِّ الْمَیِّتِ مُفْضِیًا إِلَیْہِ ، فَإِنَّہُمَا فِی حَدِیثٍ وَاحِدٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْمُطَرِّزِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی یَقُولُ لاَ أَعْلَمُ فِیمَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ حَدِیثًا ثَابِتًا وَلَوْ ثَبَتَ لَزِمَنَا اسْتِعْمَالُہُ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ: وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ اخرجہ المؤل فی المعرفہ ۱؍۳۵۷]
(١٤٤١) (الف) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ مجھے میت کو غسل دینے کے بعد غسل کے واجب ہونے والی حدیث پر عمل کو اس بات نے روکا جو اس کی سند میں راوی ہے جس کی آج تک معرفت حاصل نہیں ہو سکیجو مجھے یقین دلاتی۔ اگر مجھے قابل اعتماد کوئی حدیث مل جاتی تو میں اس کو فرض قرار دے دوں اور جو میت کو چھوتا اس پر وضو قرار دیتا۔
(ب) أبو بکر مطرز کہتے ہیں : میں نے محمد بن یحییٰ سے سنا کہ میں نہیں جانتا اس حدیث کے متعلق جو میت کو غسل دے کر غسل کرنے کے متعلق ہے اور اگر ثابت ہوجائے تو اس پر لاز م قرار دیں گے۔ (ج) امام احمد فرماتے ہیں : ایک ضعیف سند میں سیدنا ابو سلمہ (رض) سے مرفوع روایت منقول ہے۔

1441

(۱۴۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الرَّمْلِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الرَّبِیعِ التَّمِیمِیُّ بِمِصْرَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ حُنَیْنِ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ))۔ ہَذَا لَفْظُ الْقَاضِی وَفِی رِوَایَۃِ الْحَافِظِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مِنْ غُسْلِ الْمَیِّتِ الْغُسْلُ ، وَمِنْ حَمْلِہِ الْوُضُوئُ))۔ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَحُنَیْنُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ لاَ یُحْتَجُّ بِہِمَا۔ وَالْمَحْفُوظُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی سَلَمَۃَ مَا أَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ مَوْقُوفٌ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف]
(١٤٤٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ” جو شخص میت کو غسل دے تو وہ غسل کرے اور حافظ کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میت کو غسل دینے سے غسل ہے اور اس کو اٹھانے سے وضو ہے۔ “ (ب) ابن لھیعہ اور حنین بن ابو حکیم قابل حجت نہیں۔ حدیث ابو سلمہ محفوظ ہے۔ اس سے متعلق امام بخاری (رح) نے اشارہ کیا ہے کہ یہ سیدنا ابوہریرہ کے قول سے موقوف ہے۔

1442

(۱۴۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ: مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ ، وَمَنْ حَمَلَ مَیِّتًا فَلْیَتَوَضَّأْ ، وَمَنْ مَشَی مَعَہَا فَلاَ یَجْلِسْ حَتَّی یُقْضَی دَفْنُہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ: ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ کَمَا أَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(١٤٤٣) (الف) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جو شخص میت کو غسل دے تو وہ غسل کرے اور جو میت کو اٹھائے تو وہ وضو کرے اور جو اس کے ساتھ چلے وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک اس کو دفن نہ کردیا جائے۔ (ب) شیخ کہتے ہیں کہ یہ روایت سیدنا ابوہریرہ (رض) سے موقوفاً صحیح ثابت ہے جیسا کہ اس بات کی طرف امام بخاری (رح) نے بھی اشارہ کیا ہے۔ یہی روایت ایک دوسری سند سے مرفوعاً بھی نقل کی گئی ہے۔

1443

(۱۴۴۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ بِبَغْدَادَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ یَعْنِی الْبَرْقِیَّ وَجَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ ، وَمَنْ حَمَلَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ: رَوَی عَنْہُ أَہْلُ الشَّامِ أَحَادِیثَ مَنَاکِیرَ۔ وَقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ: زُہَیْرُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا۔[ضعیف]
(١٤٤٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو شخص میت کو غسل دے وہ غسل کرے اور جو اس کو اٹھائے وہ وضو کرے۔ “ (ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ زبیر بن محمد سے اہل شام نے منکر روایات بیان کی۔ امام نسائی (رح) فرماتے ہیں کہ زہیر قوی نہیں۔ ایک اور سند سے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے مرفوعاً بیان کیا گیا ہے۔

1444

(۱۴۴۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ غَسَّلَ الْمَیِّتَ فَلْیَغْتَسِلْ وَمَنْ حَمَلَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ ھذا عَمْرُو بْنُ عُمَیْرٍ إِنَّمَا یُعْرَفُ بِہَذَا الْحَدِیثِ وَلَیْسَ بِالْمَشْہُورِ۔ [ضعیف]
(١٤٤٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو شخص میت کو غسل دے تو وہ غسل کرے اور جو اس کو اٹھائے وہ وضو کرے۔ (ب) عمرو بن نمیر اسی حدیث میں ہے لیکن وہ مشہور نہیں ہے۔

1445

(۱۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ ، وَمَنْ حَمَلَ جَنَازَۃً فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ ہَذَا ہُوَ الْمَشْہُورُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ وَصَالِحُ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالس ۲۳۱۴]
(١٤٤٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو اس کو اٹھائے وہ وضو کرے۔ “ (ب) حدیث ابو ذئب مشہور ہے لیکن اس میں صالح قولی قوی نہیں ہے۔

1446

(۱۴۴۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ یَعْنِی ابْنَ عَاصِمٍ الدِّمَشْقِیَّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ قُلْتُ لِلَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ: إِنَّ ابْنَ أَبِی ذِئْبٍ أَخْبَرَنِی عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَعْنِی : ((وَمَنْ حَمَلَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ قَالَ اللَّیْثُ بَلَغَنَا أَنَّ ہَذَا مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، ذُکِرَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ: یُرِیدُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ لاَ یَشْہَدَ الْجَنَازَۃَ إِلاَّ مُتَوَضِیئٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَنْصُوصًا إِلاَّ أَنَّ إِسْنَادَہُ ضَعِیفٌ۔ [صحیح]
(١٤٤٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو اس کو اٹھائے وہ وضو کرے ۔ “ (ب) لیث کہتے ہیں : ہمیں سیدنا ابوہریرہ (رض) کی حدیث پہنچی تو سیدنا عبداللہ بن عمرو (رض) کے سامنے بیان کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد یہ ہے کہ جنازہ میں صرف باوضو شخص حاضر ہو۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ یہ روایت ایک دوسری سند سے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل کی گئی ہے مگر وہ سند ضعیف ہے۔

1447

(۱۴۴۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ وَرْدَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَرَادَ أَنْ یَحْمِلَ مَیِّتًا فَلْیَتَوَضَّأْ))۔ قَالَ الشَّیْخُ: الرِّوَایَاتُ الْمَرْفُوعَۃُ فِی ہَذَا الْبَابِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ غَیْرُ قَوِیَّۃٍ لِجَہَالِۃِ بَعْضِ رُوَاتِہَا وَضَعْفِ بَعْضِہِمْ ، وَالصَّحِیحُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ قَوْلِہِ مَوْقُوفًا غَیْرَ مَرْفُوعٍ۔ [ضعیف]
(١٤٤٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو میت کو اٹھانے کا ارادہ کرے وہ وضو کرے۔ “ (ب) شیخ کہتے ہیں کہ اس باب میں سیدنا ابوہریرہ (رض) سے تمام مرفوع روایات بعض راویوں کی جہالت اور بعض کے ضعف کی وجہ سے قوی نہیں ہیں اور موقوفاً صحیح ہیں۔

1448

(۱۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: مَنْ غَسَّلَ الْمَیِّتَ فَلْیَغْتَسِلْ وَمَنْ أَدْخَلَہُ قَبْرَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ قَوْلَہُ۔ [حسن]
(١٤٤٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے اور جو اس کو قبر میں اتارے وہ وضو کرے اور ابن مسیب سے اسی کے ہم معنی قول نقل کیا گیا ہے۔

1449

(۱۴۵۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ: أَنَّ مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ یَغْتَسِلَ مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا ، وَیَتَوَضَّأَ مَنْ نَزَلَ فِی حُفْرَتِہِ حِینَ یُدْفَنُ ، وَلاَ وُضُوئَ عَلَی أَحَدٍ فِی غَیْرِ ذَلِکَ مِمَّنْ صَلَّی عَلَیْہِ وَلاَ مِمَّنْ حَمَلَ جِنَازَتَہُ ، وَلاَ مِمَّنْ مَشَی مَعَہَا۔ وَقَدْ مَضَی عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ: لَوْ عَلِمْتُ أَنَّہُ نَجِسٌ لَمْ أَمَسَّہُ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ مَرْفُوعًا۔ [صحیح]
(١٤٥٠) سید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں : میت کو غسل دے کر غسل کرنا سنت ہے اور قبر میں اتارتے ہوئے باوضو ہونا بھی سنت ہے یہاں تک کہ دفن کردیا جائے۔ اس کے علاوہ کسی پر بھی وضو نہیں ہے جو اس کی نماز جنازہ پڑھے اور نہ اس پر جو اس کے جنازے کو اٹھائے اور نہ اس پر جو اس کے ساتھ چلے۔ ابن مسیب کا قول گزر چکا ہے کہ اگر مجھے معلوم ہو یہ نجس ہے میں اس کو کبھی نہ چھوؤں (یعنی ان کے نزدیک میت ناپاک نہیں ہے) ۔

1450

(۱۴۵۱) حَدَّثَنَا الْفَقِیہُ أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الأُرْمَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ))۔ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَقَالَ أَبَانُ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ: خَبَرُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حُذَیْفَۃَ سَاقِطٌ۔ قَالَ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ: لاَ یَثْبُتُ فِیہِ حَدِیثٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَالْمَشْہُورُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ الأَسَدِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٤٥١) حذیفہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے۔ (ب) امام علی بن مدینی کہتے ہیں کہ اس باب میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) سے مشہور روایت منقول ہے۔

1451

(۱۴۵۲) کَمَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ الأَسَدِیِّ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّیَ أَبُو طَالِبٍ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عَمَّکَ الضَّالَّ قَدْ ہَلَکَ۔ قَالَ : فَانْطَلِقْ فَوَارِہِ ۔ فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِمُوَارِیہِ۔ قَالَ : ((فَمَنْ یُوَارِیہِ؟ انْطَلَقْ فَوَارِہِ ، وَلاَ تُحْدِثَنَّ شَیْئًا حَتَّی تَأْتِیَنِی))۔ فَانْطَلَقْتُ فَوَارَیْتُہُ فَأَمَرَنِی أَنْ أَغْتَسِلَ ثُمَّ دَعَا لِی بِدَعَوَاتٍ وَمَا یَسُرُّنِی بِہَا مَا عَلَی الأَرْضِ مِنْ شَیْئٍ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ وَشَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَلِیٍّ۔ وَنَاجِیَۃُ بْنُ کَعْبٍ الأَسَدِیُّ لَمْ تَثْبُتْ عَدَالَتْہُ عِنْدَ صَاحِبَیِ الصَّحِیحِ وَلَیْسَ فِیہِ: أَنَّہُ غَسَّلَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدِیثَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یُوَارِیَ أَبَا طَالِبٍ۔ لَمْ نَجِدْہُ إِلاَّ عِنْدَ أَہْلِ الْکُوفَۃِ۔ وَفِی إِسْنَادِہِ بَعْضُ الشَّیْئِ ، رَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ نَاجِیَۃَ ، وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَی عَنْ نَاجِیَۃَ غَیْرَ أَبِی إِسْحَاقَ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ: وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ عَنْ عَلِیٍّ ہَکَذَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد ۳۲۱۴]
(١٤٥٢) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ جب ابوطالب فوت ہوگئے تو میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کا گمراہ چچا فوت ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا اس کو کسی گڑھے چھپادے، میں نے کہا : میں اس کو نہیں چھپاؤں گا، آپ نے فرمایا : کون اس کو چھپائے گا ؟ جا اس کو چھپادے کسی کو کچھ نہ بتانا پھر میرے پاس آجانا۔ میں چلا میں نے ان کی میت کو چھپادیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ کو حکم دیا کہ میں غسل کروں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے دعا کی اور اس دعا سے میں اتنا خوش ہوا کہ زمین پر کسی چیز سے خوش نہیں ہوا۔ (ب) ناجیہ بن کعب اسدی کی عدالت امام بخاری و مسلم کے ہاں ثابت نہیں اور نہ ہی یہ الفاظ أَنَّہٗ غَسَّلَہٗ ۔ (ج) امام علی بن مدینی کہتے ہیں کہ حدیث علی (رض) جس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ابوطالب کو چھپانے کا حکم دیا، ہمیں صرف اہل کوفہ سے ملی اور اس کی سند میں قابل گرفت چیزیں ہیں۔ ناجیہ سے ابو اسحاق نے روایت کیا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ ابو اسحاق کے علاوہ کسی دوسرے نے ناجیہ سے روایت کیا ہو۔ (د) امام احمد (رح) فرماتے ہیں : سیدنا علی (رض) سے ایک ضعیف سند سے یہی روایت اسی طرح بیان کی گئی ہے۔

1452

(۱۴۵۳) حَدَّثَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الدُّبَیْلِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَزِیدَ الأَصَمُّ قَالَ سَمِعْتُ السُّدِّیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّیَ أَبُو طَالِبٍ أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ: إِنَّ عَمَّکَ الشَّیْخَ قَدْ مَاتَ ، فَقَالَ لِی : ((اذْہَبْ فَوَارِہِ ، ثُمَّ لاَ تُحْدِثْ شَیْئًا حَتَّی تَأْتِیَنِی)) فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ أَتَیْتُہُ ، فَدَعَا لِی بِدَعَوَاتٍ مَا یَسُرُّنِی بِہَا حُمْرُ النَّعَمِ۔ [حسن]
(١٤٥٣) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ جب ابوطالب فوت ہوگئے تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کا بوڑھا چچا فوت ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : جا اس کو چھپادے اور کسی کو کچھ نہ بتانا، پھر میرے پاس آجانا۔ میں نے غسل کیا، پھر آپ کے پاس آیا، آپ نے میرے لیے دعا کی جو مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب تھی۔

1453

(۱۴۵۴) وَأَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ الْہَرَوِیُّ بِہَا حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوِہِ زَادَ: حُمْرُ النَّعَمِ وَسُوْدُہَا۔ وَکَانَ عَلِیٌّ إِذَا غَسَّلَ مَیِّتًا اغْتَسَلَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ الْحَسَنُ بْنُ یَزِیدَ الأَصَمُّ بِإِسْنَادِہِ ہَذَا۔ [حسن]
(١٤٥٤) سعید نے اسی سند سے اسی طرح بیان کیا ہے اور یہ اضافہ کیا ہے کہ سرخ اوٹنیاں اور ان کی سیاہی۔ سیدنا علی (رض) جب میت کو غسل دیتے تو غسل کرتے تھے۔

1454

(۱۴۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ: الْحَسَنُ بْنُ یَزِیدَ الْکُوفِیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ ، وَحَدِیثُہُ عَنِ السُّدِّیِّ لَیْسَ بِالْمَحْفُوظِ ، وَمَدَارُ ہَذَا الْحَدِیثِ الْمَشْہُورِ عَلَی أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَلِیٍّ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَی إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَوِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی عَلِیٍّ اللَّہْبِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: دَخَلَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ بِمَوْتِ أَبِی طَالِبٍ ، فَقَالَ : ((فَاذْہَبْ فَاغْسِلْہُ ، وَلاَ تُحْدِثَنَّ شَیْئًا حَتَّی تَأْتِیَنِی))۔ فَغَسَلْتُہُ وَوَارَیْتُہُ ثُمَّ أَتَیْتُہُ فَقَالَ : ((اذْہَبْ فَاغْتَسِلْ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ النَّوْقَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْفَہَانِیُّ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ أَبِی عَلِیٍّ فَذَکَرَہُ ، وَہَذَا مُنْکَرٌ لاَ أَصْلَ لَہُ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی عَلِیٍّ اللَّہَبِیُّ ضَعِیفٌ جَرَّحَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ ، وَجَرَّحَہُ الْبُخَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ ، وَیُرْوَی عَنْ عَلِیٍّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ہَکَذَا وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ مِنْ قَوْلِہِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ ضعیف جداً
(١٤٥٥) شیخ کہتے ہیں : سیدنا اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ابو طالب کی موت کی خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا اسے غسل دے اور کسی کو کچھ نہ بتانا میرے پاس آجانا، میں نے اسے غسل دیا اور اس کو چھپایا، پھر میں آپ کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا غسل کر۔ (ب) یہ روایت منکر ہے اس کی کوئی اصل نہیں۔ (ج) علی بن ابو علی لہبی ضعیف ہے اس پر امام احمد (رح) ، یحییٰ بن معین (رح) ، امام بخاری (رح) ، اور امام نسائی (رح) نے جرح کی ہے۔ سیدنا علی (رض) سے ایک دوسری سند سے منقول ہے، اس کی سند ضعیف ہے۔

1455

(۱۴۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُقَاتِلِ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ قَالَ: لَمَّا مَاتَ أَبُو طَالِبٍ أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَاتَ الشَّیْخُ الضَّالُّ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((اذْہَبْ فَاغْسِلْہُ وَکَفِّنْہُ ۔ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا؟ فَقَالَ : وَمَنْ أَحَقُّ بِذَلِکَ مِنْکَ؟ اذْہَبْ فَاغْسِلْہُ وَکَفِّنْہُ وَجَنِّنْہُ ، وَلاَ تُحْدِثَنَّ شَیْئًا حَتَّی تَأْتِیَنِی))۔ فَانْطَلَقَتُ فَفَعَلْتُ - قَالَ- فَلَمَّا أَتَیْتُہُ قَالَ: ((اذْہَبْ فَاغْتَسِلْ غُسْلَ الْجَنَابَۃِ))۔ ہَذَا غَلَطٌ وَالْمَشْہُورُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ نَاجِیَۃَ عَنْ عَلِیٍّ کَمَا تَقَدَّمَ۔ وَصَالِحُ بْنُ مُقَاتِلِ بْنِ صَالِحٍ یَرْوِی الْمَنَاکِیرَ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ مِنْ قَوْلِہِ۔ [منکر]
(١٤٥٦) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ جب ابوطالب فوت ہوئے تو میں رسول اللہ کے پاس آیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گمراہ بوڑھا فوت ہوگیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا اس کو غسل دے اور کفن دے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ــــمیں ؟ آپ نے فرمایا : تجھ سے زیادہ کون حق دار ہے ؟ جا اس کو غسل دے اور کفن دے کر دفنادے اور کسی سے کچھ بات نہ کرنا جب تک میرے پاس نہ آجاؤ، میں چلا اور میں نے یہ کام کیا۔ سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : جاجنابت والا غسل کر۔

1456

(۱۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ قَالَ: مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ [ضعیف]
(١٤٥٧) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے بیشک وہ کہتے ہیں جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے۔

1457

(۱۴۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ۔ کَذَا رُوِیَ عَنْہُ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَالصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ خِلاَفَ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٤٥٨) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے۔

1458

(۱۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ ہَلْ عَلَی مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا غُسْلٌ؟ فَقَالَ: أَنَجَّسْتُمْ صَاحِبَکُمْ ، یَکْفِی مِنْہُ الْوُضُوئُ۔ [صحیح]
(١٤٥٩) عطاء سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا : کیا اس شخص پر غسل ہے جو میت کو غسل دے ؟ انھوں نے کہا : کیا تمہارے ساتھی نے تم کو ناپاک کردیا ہے، اس سے وضو ہی کافی ہے۔

1459

(۱۴۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْغُسْلِ مَنْ غَسْلِ الْمَیِّتِ فَقَالَ: أَنْجَاسٌ ہُمْ فَتَغْتَسِلُونَ مِنْہُمْ؟ یَعْنِی الْغُسْلَ مِنْ غَسْلِ الْمَیِّتِ۔ [صحیح]
(١٤٦٠) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ان سے میت کو غسل دینے کے بعد غسل کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : کیا وہ ناپاک ہے کہ تم اس سے غسل کرو ؟

1460

(۱۴۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی وَمَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَیْسَ عَلَیْکُمْ فِی غَسْلِ مَیِّتِکُمْ غُسْلٌ إِذَا غَسَّلْتُمُوہُ ، إِنَّ مَیِّتَکُمْ لِمُؤْمِنٌ طَاہِرٌ ، وَلَیْسَ بِنَجِسٍ فَحَسْبُکُمْ أَنْ تَغْسِلُوا أَیْدِیَکُمْ۔ وَرُوِیَ ہَذَا مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ۔ حسن
(١٤٦١) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میت کو غسل دینے سے تم پر غسل واجب نہیں ہے، جب تم ان کو غسل دیچکو۔ تمہاری میت مؤمن پاک ہیں ناپاک نہیں ، تم کو کافی ہے کہ تم اپنے ہاتھوں کو دھوؤ۔

1461

(۱۴۶۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْبَۃَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ عَلَیْکُمْ فِی غَسْلِ مَیِّتِکُمْ غُسْلٌ إِذَا غَسَّلْتُمُوہُ، إِنَّہُ مُسْلِمٌ مُؤْمِنٌ طَاہِرٌ، وَإِنَّ الْمُسْلِمَ لَیْسَ بِنَجِسٍ، فَحَسْبُکُمْ أَنْ تَغْسِلُوا أَیْدِیَکُمْ))۔ ہَذَا ضَعِیفٌ۔ وَالْحَمْلَ فِیہِ عَلَی أَبِی شَیْبَۃَ کَمَا أَظُنُّ ، وَرُوِیَ بَعْضُہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ [منکر۔ اخرجہ الحاکم ۱؍۵۴۳]
(١٤٦٢) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میت کو غسل دینے سے تم پر غسل واجب نہیں ہے، جب تم ان کو غسل دو ، وہ مسلمان مؤمن پاک ہے اور مسلمان ناپاک نہیں ہوتا، تم کو کافی ہے کہ اپنے ہاتھوں کو دھوؤ۔

1462

(۱۴۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ: الْمُسَیَّبُ بْنُ زُہَیْرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُنَجِّسُوا مَوْتَاکُمْ، فَإِنَّ الْمُسْلِمَ لَیْسَ بِنَجِسٍ حَیًّا وَلاَ مَیِّتًا)) وَہَکَذَا رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ غَرِیبٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَالْمَعْرُوفُ مَوْقُوفٌ۔ [منکر۔ اخرجہ الحاکم ۱؍۵۴۲]
(١٤٦٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے مردوں کو ناپاک نہ کہو، بیشک مسلمان زندہ یا مُردہ ناپاک نہیں ہوتا۔ (ب) ایک دوسری غریب سند سے ابن عیینہ سے منقول ہے اور اس کا موقوف ہونا معروف ہے۔

1463

(۱۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأُشْنَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ: أَیُغْتَسِلُ مِنْ غَسْلِ الْمَیِّتِ؟ فَقَالَ: مَا الْمَیِّتُ؟ فَقُلْتُ أَرْجُو أَنْ یَکُونَ مُؤْمِنًا قَالَ فَتَمَسَّحْ بِالْمُؤْمِنِ مَا اسْتَطَعْتَ۔ [حسن]
(١٤٦٤) سیدنا سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر (رض) سے پوچھا : کیا میت کو غسل دینے سے غسل کیا جائے گا ؟ انھوں نے فرمایا : کیا میت ہے ؟ میں نے کہا : میں امید کرتا ہوں کہ وہ مؤمن ہوگا۔ انھوں نے کہا : تو مؤمن کو چھو، جنتی طاقت رکھتا ہے (یعنی میت کو چھو سکتا ہے، غسل دے سکتا ہے) ۔

1464

(۱۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ: مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَأَصَابَہُ مِنْہُ شَیْئٌ فَلْیَغْتَسِلْ وَإِلاَّ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ [ضعیف]
(١٤٦٥) نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جو میت کو غسل دے اور اگر اس کو کوئی چیز لگ جائے تو وہ غسل ، اور ورنہ وضو۔

1465

(۱۴۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ: الْمُغِیرَۃُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کُنَّا نُغَسِّلُ الْمَیِّتَ فَمِنَّا مَنْ یَغْتَسِلُ وَمِنَّا مَنْ لاَ یَغْتَسِلُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدارقطنی ۲؍۷۲]
(١٤٦٦) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہم میت کو غسل دیتے تھے بعض ہم میں سے غسل کرلیتے اور بعض نہ کرتے۔

1466

(۱۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ قَالَ نَافِعٌ: کُنَّا نُغَسِّلُ الْمَیِّتَ فَیَتَوَضَّأُ بَعْضُنَا وَیَغْتَسِلُ بَعْضٌ ، ثُمَّ نَعُودُ فَنُکَفِّنُہُ ثُمَّ نُحَنِّطُہُ وَنُصِلِّی عَلَیْہِ وَلاَ نُعِیدُ الْوُضُوئَ۔ [صحیح]
(١٤٦٧) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ ہم میت کو غسل دیتے تھے، ہمارے بعض ساتھی وضو کرتے اور بعض غسل، پھر ہم واپس آتے اور اس کو کفن دیتے پھر اس کو خوشبو لگاتے اور اس کی نماز جنازہ پڑھتے اور دوبارہ وضو نہیں کرتے تھے۔

1467

(۱۴۶۸) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ قَدْ رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ حَنَّطَ سَعِیدَ بْنَ زَیْدٍ وَحَمَلَہُ فِیمَنْ حَمَلَہُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۶۱۱۵]
(١٤٦٨) نافع (رض) فرماتے ہیں : میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا، انھوں نے سعید بن زید (رض) کو خوشبو لگائی اور اس کو اٹھانے والوں میں وہ بھی شامل تھے۔ پھر مسجد میں داخل ہوئے اور نماز جنازہ پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔

1468

(۱۴۶۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الْغَفَّارِ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَتْ: غَسَّلَ سَعْدٌ سَعِیدَ بْنَ زَیْدٍ وَحَنَّطَہُ ثُمَّ أَتَی الْبَیْتَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ قَالَ لَنَا: إِنِّی لَمْ أَغْتَسِلْ مِنْ غَسْلِی إِیَّاہُ ، وَلَکِنِّی اغْتَسَلْتُ مِنَ الْحَرِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۳؍۴۹۷]
(١٤٦٩) عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ سعد (رض) نے سعید بن زید (رض) کو غسل دیا اور اس کو خوشبو لگائی پھر گھر آئے، غسل کیا اور ہم سے کہا : میں نے اس کو غسل دینے کی وجہ سے غسل نہیں کیا بلکہ گرمی کی وجہ سے غسل کیا ہے۔

1469

(۱۴۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ مِنْ کِتَابٍ عَتِیقٍ حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَۃَ: یَزِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی أَبِی یَزِیدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنْ کَانَ صَاحِبُکُمْ نَجِسًا فَاغْتَسِلُوا وَإِنْ کَانَ مُؤْمِنًا فَلِمَ نَغْتَسِلُ مِنْ الْمُؤْمِنِ۔ إِسْنَادُہُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۱۱۱۳۸]
(١٤٧٠) سیدنا ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تمہارا ساتھی ناپاک ہے تو تم غسل کرو اور اگر مؤمن ہے تو ہم مؤمن سے غسل کیوں کریں۔ اس کی سند قوی نہیں ہے۔

1470

(۱۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوالْیَمَانِ: الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ: قُمْتُ إِلَی أَنَسٍ فِی ہَذَا الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الْوُضُوئِ مِنَ الْجَنَائِزِ فَقَالَ: إِنَّمَا کُنَّا فِی صَلاَۃٍ وَرَجَعْنَا إِلَی صَلاَۃٍ فَلاَ وُضُوئَ۔ [صحیح]
(١٤٧١) مکحول سے روایت ہے کہ میں اس مسجد میں انس (رض) کی ایک جانب کھڑا ہو، ا میں نے جنازے سے وضو کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا، پہلے ہم نماز میں تھے اور اب ہم نماز (جنازہ) کی طرف ہی لوٹے (ہیں لہٰذا) کوئی وضو نہیں۔

1471

(۱۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّہِ أَمْوَاتُ الْمُؤْمِنِینَ أَنْجَاسٌ ، وَہَلْ ہُوَ إِلاَّ رَجُلٌ أَخَذَ عُودًا فَحَمَلَہُ۔ [صحیح]
( ١٤٧٢) محمد بن ابراہیم سے روایت ہے سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : سبحان اللہ ! کیا مومنوں کی میتیں ناپاک ہیں ! ! یہ تو ایسے ہے جیسے ایک آدمی نے لکڑی پکڑی اس کو اٹھالیا (یعنی مردے ناپاک نہیں ہیں) ۔

1472

(۱۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ بَابَنُوسَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ: مَا تَقُولِینَ فِی الْعِرَاکِ؟ قَالَتْ: الْحَیْضَ تَعْنُونَ؟ قُلْنَا: نَعَمْ۔ قَالَتْ: سَمُّوہُ کَمَا سَمَّاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۶؍۲۱۹]
(١٤٧٣) یزید بن بابنوس فرماتے ہیں : میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے کہا : آپ ” عراک “ کے متعلق کیا فرماتی ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : تم حیض مراد لیتے ہو ؟ ہم نے کہا : جی ہاں، انھوں نے کہا : اس کو وہی نام دوجو اللہ نے دیا ہے۔

1473

(۱۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ جَزَرَۃُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الْبَرْقِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ أَبُو حَاتِمٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَمُّوَیْہِ أَبُو سِنَانٍ الْبَلْخِیُّ الثَّقَفِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الأَضْحَی أَوِ الْفِطْرِ إِلَی الْمُصَلَّی فَصَلَّی ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَوَعَظَ النَّاسَ ، وَأَمَرَہُمْ بِالصَّدَقَۃِ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ تَصَدَّقُوا ۔ ثُمَّ انْصَرَفَ فَمَرَّ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ ، فَإِنِّی رَأَیْتُکُنَّ أَکْثَرَ أَہْلِ النَّارِ ۔ فَقُلْنَ: وَلِمَ ذَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ؟ قَالَ : تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ ، مَا رَأَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِینٍ أَذْہَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْکُنْ یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ ۔ فَقُلْنَ لَہُ: وَمَا نُقْصَانُ عَقْلِنَا وَدِینِنَا؟ قَالَ : أَلَیْسَ شَہَادَۃُ الْمَرْأَۃِ مِثْلُ نِصْفِ شَہَادَۃِ الرَّجُلِ ؟ ۔ قُلْنَ: بَلَی۔ قَالَ : فَذَلِکَ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِہَا ، أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَۃُ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ ۔ قُلْنَ: بَلَی۔ قَالَ : فَذَلِکَ مِنْ نُقْصَانِ دِینِہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْحُلْوَانِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۳۹۳]
(١٤٧٤) سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الاضحی یا عیدالفطر کو عید گاہ کی طرف نکلے، پھر نماز سے فارغ ہوئی تو لوگوں کو نصیحت کی اور ان کو صدقے کا حکم دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” اے لوگو ! صدقہ کرو “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس عورتوں کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا :” اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کرو۔ میں نے تمہاری اکثریت کو آگ میں دیکھا ہے “ انھوں نے کہا غ اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اکثر لعن طعن کرتی رہتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری کرتی رہتی ہو میں نے نہیں دیکھا کہ کم عقل اور کم دین والی عقلمند آدمی کی عقل کو لے جاتیں ہوں مگر تمہیں اے عورتوں کی جماعت۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : ہماری عقل اور دین کا کیا نقصان ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی کا نصف نہیں ہے ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تمہاری عقل کا نقصان ہے اور کیا ایسا نہیں کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزے رکھتی ہیں ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ تمہارے دین کا نقصان ہے۔ “

1474

(۱۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی وَاللَّفْظُ لأَبِی الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ مُعَاذَۃَ الْعَدَوِیَّۃِ: أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ عَائِشَۃَ: مَا بَالُ الْحَائِضِ تَقْضِی الصَّوْمَ وَلاَ تَقْضِی الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَتْ لَہَا: أَحَرُورِیَّۃٌ أَنْتِ؟ فَقَالَتْ: لَسْتُ بِحَرُورِیَّۃٍ وَلَکِنِّی أَسْأَلُ۔ فَقَالَتْ: کَانَ یُصِیبُنَا ذَلِکَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فُنُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّوْمِ ، وَلاَ نُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّلاَۃِ۔ قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَاصِمٍ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادٍ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۵۱]
(١٤٧٥) معاذہ عدویہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا : کیا حائضہ روزے کی قضاکرے گی اور نماز کی قضا نہیں کرے گی ؟ انھوں نے فرمایا : کیا تو حروریہ ہے ؟ اس نے کہا میں حروریہ نہیں ہوں، لیکن میں نے آپ سے سوال کیا ہے۔ انھوں نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ہم کو (حیض) پہنچتا تھا تو ہمیں روزے کی قضاکا حکم دیا جاتا تھا لیکن نماز کی قضاکا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔

1475

(۱۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِیبٍ مِنْہُ حِضْتُ ، فَدَخَلَ عَلِیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا أَبْکِی فَقَالَ : ((مَا لَکِ؟ أَنُفِسْتِ؟))۔ قُلْتُ: نَعَمْ۔ قَالَ : ((إِنَّ ہَذَا أَمْرٌ کَتَبَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ ، فَاقْضِی مَا یَقْضِی الْحَاجُّ إِلاَّ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ))۔ قَالَتْ: وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ قَالَتْ ضَحَّی بِالْبَقَرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۹۰]
(١٤٧٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ ہم ” سرف “ جگہ یا اس کے قریب تھے تو مجھے حیض آگیا، میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور میں رو رہی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا ہوا ؟ کیا تو حیض والی ہوگئی ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایک ایسا حکم ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنات آدم پر لکھ دیا ہے جو حاجی کرتے ہیں وہی کر مگر بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ سیدہ عائشہ (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذبح کیا یا گائے ذبح کی۔

1476

(۱۴۷۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُخْرِجُ إِلَیَّ رَأْسَہُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَہُوَ مُجَاوِرٌ ، فَأَغْسِلُہُ وَأَنَا حَائِضٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُرْوَۃَ۔ وَفِی حَدِیثِ أُمِّ عَطِیَّۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ أَمَرَ الْحُیَّضَ أَنْ یَعْتَزِلْنَ مُصَلَّی الْمُسْلِمِینَ۔ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِ الْعِیدَیْنِ۔ [صحیح]
(١٤٧٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد سے میری طرف اپنا سر نکالتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف کی حالت میں ہوتے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سر مبارک دھوتی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔ (ب) سیدہ ام عطیہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حائضہ عورتوں کو حکم دیا کہ مسلمانوں کی نماز سے علیحدہ رہیں۔ یہ حدیث کتاب العیدین میں آئے گی۔

1477

(۱۴۷۸) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرُو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ ، وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : ((وَلاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ))۔ أَرْسَلَہُ غَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَرِہَ لِلْحَائِضِ مَسَّ الْمُصْحَفِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٤٧٨) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن والوں کی طرف ایک خط لکھا، جس میں فرائض ، سنن اور دیات کا ذکر تھا اور عمرو بن حزم کو ان احکامات کے ساتھ بھیجا ۔۔۔ اس میں ہے کہ قرآن کو صرف پاک شخص ہی چھوئے۔ اس کے علاوہ دوسروں نے اس کو مرسل بیان کیا ہے۔ اللہ اعلم

1478

(۱۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَقْرَأُ الْحَائِضُ وَلاَ الْجُنُبُ شَیْئًا مِنَ الْقُرْآنِ))۔ لَیْسَ ہَذَا بِالْقَوِیِّ۔ [منکر]
(١٤٧٩) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حائضہ اور جنبی قرآن میں سے کچھ نہیں پڑھیں گے (یہ روایت قوی نہیں) ۔

1479

(۱۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو ہُوَ الأَوْزَاعِیُّ قَالَ: سُئِلَ الزُّہْرِیُّ عَنِ الْجُنُبِ وَالنُّفَسَائِ وَالْحَائِضِ فَقَالَ: لَمْ یُرَخَّصْ لَہُمْ أَنْ یَقْرَئُوا مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئًا۔ (ت) وَرُوِّینَاہُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ثُمَّ عَنْ عَطَائٍ وَأَبِی الْعَالِیَۃِ وَالنَّخَعِیِّ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فِی الْحَائِضِ: لاَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔ [حسن]
(١٤٨٠) ہم کو اوزاعی نے بیان کیا کہ زہری سے جنبی، نفاس والی اور حائضہ کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : ان کو رخصت نہیں دی گئی کہ وہ قرآن مجید سے کچھ پڑھیں۔ ایک روایت میں حائضہ کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ وہ قرآن نہیں پڑھے گی۔

1480

(۱۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ صَالِحٍ حَدَّثَہُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {اعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِی الْمَحِیضِ} یَقُولُ: اعْتَزِلُوا نِکَاحَ فُرُوجِہِنَّ {وَلاَ تَقْرَبُوہُنَّ حَتَّی یَطْہُرْنَ} یَقُولُ: إِذَا تَطَہَّرْنَ مِنَ الدَّمِ وَتَطَہَّرْنَ بِالْمَائِ {فَأْتُوہُنَّ مِنْ حَیْثُ أَمَرَکُمُ اللَّہُ} یَقُولُ فِی الْفَرَجِ وَلاَ تَعْدُوا إِلَی غَیْرِہِ ، فَمَنْ فَعَلَ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ فَقَدِ اعْتَدَی۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبری ۲/۳۹۲]
(١٤٨١) سیدنا ابن عباس (رض) اللہ کے ارشاد { اعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِی الْمَحِیضِ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان کی شرمگاہوں میں جماع کرنے سے الگ رہو { وَلاَ تَقْرَبُوہُنَّ حَتَّی یَطْہُرْنَ } فرماتے ہیں : جب وہ خون سے پاک ہوجائیں اور پانی سے خوب طہارت حاصل کرلیں۔ { فَأْتُوہُنَّ مِنْ حَیْثُ أَمَرَکُمُ اللَّہُ } کہتے ہیں : شرمگاہ میں اور اس کے علاوہ کی طرف تجاوز نہ کرو جس نے (اس کے علاوہ) کچھ کیا اس نے حد سے تجاوز کیا۔

1481

(۱۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تَقْرَبُوہُنَّ حَتَّی یَطْہُرْنَ} حَتَّی یَنْقَطِعَ الدَّمُ {فَإِذَا تَطَہَّرْنَ} قَالَ یَقُولُ: إِذَا اغْتَسَلْنَ۔ [صحیح]
(١٤٨٢) مجاہد اللہ کے ارشاد { وَلاَ تَقْرَبُوہُنَّ حَتَّی یَطْہُرْنَ } کے متعلق فرماتے ہیں : جب تک خون ختم نہ ہوجائے { فَإِذَا تَطَہَّرْنَ } کہتے ہیں کہ جب غسل کرلیں۔

1482

(۱۴۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی الْحَائِضِ إِذَا طَہُرَتْ مِنَ الدَّمِ قَالَ: لاَ یَأْتِیہَا زَوْجُہَا حَتَّی تَغْتَسِلَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۰۲۹]
(١٤٨٣) حسن حیض کے متعلق فرماتے ہیں جب وہ خون سے پاک ہوجائیں ۔ اور اس کا خاوند اس کے پاس نہ آئے جب تک وہ غسل نہ کرلے۔

1483

(۱۴۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ: مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنَا سَالِمٌ أَنَّہُ سَمِعَ الْحَسَنَ یَقُولُ: لاَ بَأْسَ أَنْ یَغْشَی الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ وَلَیْسَ بِحَضْرَتِہِ مَائٌ إِذَا طَہُرَتْ مِنْ حَیْضَتِہَا فِی سَفَرٍ إِذَا تَیَمَّمَتْ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارمی ۱۱۷۶]
(١٤٨٤) سالم نے حسن سے سناکہ کوئی حرج نہیں ہے جب خاوند اپنی بیوی کو ڈھانپ لے (یعنی جماع کرے) اور پانی موجود نہ ہو اور وہ سفر میں ہوں اور عورت حیض سے پاک ہوجائے جب کہ اس نے صرف تیمم کیا ہو۔

1484

(۱۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ سَالِمٍ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ: أَنَّہُمَا سُئِلاَ عَنِ الْحَائِضِ أَیُصِیبُہَا زَوْجُہَا إِذَا رَأَتِ الطُّہْرَ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ فَقَالاَ: لاَ حَتَّی تَغْتَسِلَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۲۷]
(١٥٨٦) سالم اور سلیمان بن یسار سے منقول ہے کہ ان دونوں سے حائضہ کے متعلق سوال کیا گیا : کیا اس کا خاوند جماع کرسکتا ہے جب پاکی کو دیکھے غسل کرنے سے پہلے ؟ انھوں نے کہا : نہیں جبتک غسل نہ کرلے۔

1485

(۱۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ یَعْنِی ابْنَ کَثِیرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَکُونُ فِی الرَّمْلِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ أَوْ خَمْسَۃَ أَشْہُرٍ ، فَتَکُونُ فِینَا النُّفَسَائُ وَالْحَائِضُ وَالْجُنُبُ فَمَا تَرَی؟ قَالَ : ((عَلَیْکُمْ بِالصَّعِیدِ))۔ [ضعیف]
(١٤٨٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم ریتلے علاقے میں چار ماہ یا پانچ ماہ ہوتے ہیں اور ہمارے اندرنفاس والی، حائضہ اور جنبی بھی ہوتے ہیں، آپ ان کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مٹی کو لازم پکڑو (یعنی تیمم کرلو) ۔ “

1486

(۱۴۸۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَتْ إِحْدَانَا إِذَا حَاضَتْ أَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَتَّزِرَ بِإِزَارٍ ثُمَّ یُبَاشِرُہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۷]
(١٤٨٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ہم میں سے کوئی حائضہ ہوتی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لنگوٹ باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کے ساتھ مباشرت کرتے۔

1487

(۱۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْعَلاَئِ جُرْجَانِیٌّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَتْ إِحْدَانَا إِذَا کَانَتْ حَائِضًا أَمَرَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ تَأْتَزِرَ فِی فَوْرِ حَیْضَتِہَا ثُمَّ یُبَاشِرُہَا ، وَأَیُّکُمْ یَمْلِکُ إِرْبَہُ کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْلِکُ إِرْبَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۶]
(١٤٨٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ہم میں سے کوئی حائضہ ہوتی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حیض کی ابتدا میں اس کو لنگوٹ باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس سے مباشرت کرتے اور تم میں سے کون اپنے نفس کو قابو کرنے والا ہے جس طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے نفس کو قابو کرنے والے تھے۔

1488

(۱۴۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّبِیعِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُبَاشِرَ نِسَائَہُ فَوْقَ الإِزَارِ وَہُنَّ حُیَّضٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۹۴]
(١٤٨٩) سیدہ میمونہ بنت حارث (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چادر کے اوپر سے اپنی بیویوں کے ساتھ مباشرت کرتے تھے اور وہ حائضہ ہوتیں تھیں۔

1489

(۱۴۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ أَنْ یُبَاشِرَ امْرَأَۃً مِنْ نِسَائِہِ وَہِیَ حَائِضٌ أَمَرَہَا فَاتَّزَرَتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۷]
(١٤٩٠) سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنی بیویوں سے مباشرت کا ارادہ کرتے اور وہ حائضہ ہوتیں تھیں تو انھیں لنگوٹ باندھنے کا حکم دیتے تھے۔

1490

(۱۴۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنٍ یَعْنِی ابْنَ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ مَیْمُونَۃَ تَقُولُ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَضْطَجِعُ مَعِی وَأَنَا حَائِضٌ وَبَیْنِی وَبَیْنَہُ ثَوْبٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ الأَیْلِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۹۵]
(١٤٩١) کریب سیدنا ابن عباس (رض) کے غلام فرماتے ہیں : میں نے سیدہ میمونہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ساتھ لیٹتے اور میں حائضہ ہوتی تھی، میرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان کپڑا ہوتا تھا۔

1491

(۱۴۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ زَیْنَبَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: بَیْنَمَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُضْطَجِعَۃٌ فِی الْخَمِیلَۃِ إِذْ حِضْتُ فَانْسَلَلْتُ ، فَلَبِسْتُ ثِیَابَ حَیْضَتِی فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَنُفِسْتِ))۔ قُلْتُ نَعَمْ فَدَعَانِی فَاضْطَجَعْتُ مَعَہُ فِی الْخَمِیلَۃِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ۔ [أخرجہ البخاری ۲۹۴]
(١٤٩٢) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ اچانک مجھے حیض آگیا، میں وہاں سے کھسک گئی، میں نے اپنے حیض والے کپڑے پہنے، مجھ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو حائضہ ہوگئی ہے ؟ “ میں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔

1492

(۱۴۹۳) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ: أَنَّہَا کَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی لِحَافٍ ، فَأَصَابَہَا الْحَیْضُ فَقَالَ لَہَا : ((قُوْمِی فَاتَّزِرِی ثُمَّ عُودِی))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۶/۳۲۳]
(١٤٩٣) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ لحاف میں لیٹی ہوئیں تھی، انھیں حیض آگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑی ہو لنگوٹ باندھ، پھر واپس لوٹ۔ “

1493

(۱۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی لِحَافٍ وَاحِدٍ فَانْسَلَلْتُ فَقَالَ : ((مَا شَأْنُکِ؟)) ۔ فَقُلْتُ: حِضْتُ۔ فَقَالَ : ((شُدِّی عَلَیْکِ إِزَارَکِ ثُمَّ ادْخُلِی)) وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ مُرْسَلاً۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ وَقَعَ ذَلِکَ لِعَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ جَمِیعًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۶/۱۸۴]
(١٤٩٤) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک لحاف میں تھی، میں کھسک گئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا ہوا ؟ میں نے کہا : میں حیض والی ہوگئی ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنا لنگوٹ باندھ، پھر میرے پاس آجا۔ “ (ب) امام مالک نیسیدہ عائشہ (رض) سے مرسل روایت نقل کی ہے۔
(ج) اس بات کا بھی احتمال ہے کہ سیدہ عائشہ اور ام سلمہ (رض) دونوں کے ساتھ یہ واقعہ ہوا ہو۔

1494

(۱۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ أَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُبَاشِرُکِ وَأَنْتِ حَائِضٌ؟ قَالَتْ: وَأَنَا عَارِکٌ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((اتَّزِرِی بِنْتَ أَبِی بَکْرٍ))۔ ثُمَّ یُبَاشِرُنِی لَیْلاً طَوِیلاً۔ قُلْتُ: أَکَانَ یَأْکُلُ مَعَکِ وَأَنْتِ حَائِضٌ؟ قَالَتْ: إِنْ کَانَ لَیُنَاوِلُنِی الْعَرْقَ فَأَعَضُّ مِنْہُ ، ثُمَّ یَأْخُذُہُ فَیَعَضُّ مَکَانَ الَّذِی عَضَضْتُ مِنْہُ۔ قُلْتُ: ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَشْرَبُ مِنْ شَرَابِکِ؟ قَالَتْ: کَانَ یُنَاوِلُنِی الإِنَائَ فَأَشْرَبُ ، ثُمَّ یَأْخُذْہُ فَیَضَعُ فَاہُ حَیْثُ وَضَعْتُ فِیَّ فَیَشْرَبُ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۷۹]
(١٤٩٥) مقدام بن شریع اپنے والد سے نقل فرماتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ سے مباشرت کرتے تھے جب آپ حائضہ ہوتی تھیں ؟ انھوں نے کہا : میں حائضہ ہوتی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : ”! ابوبکر کی بیٹی آپ کے لنگوٹ باندھ لے، پھر لمبی رات مجھ سے مباشرت کرتے رہتے۔ میں نے کہا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کے ساتھ کھاتے تھے جب آپ حائضہ ہوتی تھیں ؟ انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ہڈی دیتے، میں اس سے چوستی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو پکڑتے تو آپ اس جگہ پر چوستے تھے جہاں سے میں نے چوسا ہوتا تھا۔ میں نے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کے پیے ہوئے سے سے پیتے تھے ؟ انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ کو برتن دیتے، میں پیتی، پھر آپ اس کو پکڑ لیتے اور اس جگہ پر منہ رکھتے تھے جہاں میں نے منہ رکھا ہوتا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیتے۔

1495

(۱۴۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: إِنْ کُنْتُ لأَشْرَبُ مِنَ الْقَدَحِ وَأَنَا حَائِضٌ، فَیَضَعُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَاہُ عَلَی الْمَکَانِ الَّذِی شَرِبْتُ مِنْہُ ، وَآخُذُ الْعَرْقَ فَأَنْہَشُ مِنْہُ ، فَیَضَعُ فَاہُ عَلَی الْمَکَانِ الَّذِی نَہَشْتُ مِنْہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَمِسْعَرٍ عَنِ الْمِقْدَامِ۔ [صحیح أخرجہ مسلم ۳۰۰]
(١٤٩٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں پیالے سے پانی پیتی تھی اور میں حائضہ ہوتی تھی، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ پر منہ رکھتے تھے جس جگہ سے میں نے پیا ہوتا تھا اور میں ہڈی کو پکڑتی، میں اسے نوچتی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ پر اپنا منہ رکھتے تھے یہجہاں سے میں نے نوچا ہوتا تھا۔

1496

(۱۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَکِّیُّ عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَّکِئُ فِی حَجْرِی وَأَنَا حَائِضٌ وَیَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ زُہَیْرٍ عَنْ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۳]
(١٤٩٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری گود میں ٹیک لگاتے اور میں حائضہ ہوتی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرآن پڑھتے تھے۔

1497

(۱۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ بَابَنُوسَ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَوَشَّحُنِی ، وَیَنَالُ مِنْ رَأْسِی وَأَنَا حَائِضٌ وَعَلَیَّ الإِزَارُ۔ [ضعیف]
(١٤٩٨) یزید بن بابنوس سے روایت ہے کہ ہم سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئے، پھر لمبی حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ڈھانپ لیتے اور میرے سر کو چھوتے تھے حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی اور مجھ پرچادر ہوتا تھا۔

1498

(۱۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکَّارٍ حَدَّثَنِی مَرْوَانُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ حَرَامِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عَمِّہِ: أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا یَحِلُّ لِی مِنِ امْرَأَتِی وَہِیَ حَائِضٌ؟ قَالَ : لَکَ مَا فَوْقَ الإِزَارِ ۔ قَالَ: وَذَکَرَ مُوَاکَلَۃَ الْحَائِضِ أَیْضًا وَسَاقَ الْحَدِیثَ عَمُّہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِیُّ وَقِیلَ حَرَامُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ۔ [حسن۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۲۱۲]
(١٤٩٩) حرام بن حکیم اپنے چچا سینقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میرے لیے میری بیوی سے کیا حلال ہے جب وہ حائضہ ہو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تیرے لیے ازار سے اوپر تک۔ “ اس نے کہا : اسی طرح حائضہ کے ساتھ کھانے کا ذکر بھی فرمایا۔ اس کے چچا عبداللہ بن سعد انصاری نے لمبی حدیث بیان کی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ حرام بن معاویہ اپنے چچا عبداللہ بن سعد سے روایت کرتے ہیں۔

1499

(۱۵۰۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قُسَیْطٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی عُمَرَ قَالَ: جَائَ نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ إِلَی عُمَرَ فَقَالَ لَہُمْ عُمَرُ: أَبِإِذْنٍ جِئْتُمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ۔ قَالَ: فَمَا جَائَ بِکُمْ؟ قَالُوا: جِئْنَا نَسْأَلُ عَنْ ثَلاَثٍ۔ قَالَ: وَمَا ہُنَّ؟ قَالُوا: صَلاَۃُ الرَّجُلِ فِی بَیْتِہِ تَطَوُّعًا مَا ہِیَ ، وَمَا یَصْلُحُ لِلرَّجُلِ مِنِ امْرَأَتِہِ وَہِیَ حَائِضٌ ، وَعَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ فَقَالَ عُمَرُ: أَسَحَرَۃٌ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: لاَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا نَحْنُ بِسَحَرَۃَ۔ قَالَ: لَقَدْ سَأَلْتُمُونِی عَنْ ثَلاَثَۃِ أَشْیَائَ مَا سَأَلَنِی عَنْہُنَّ أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْہُنَّ قَبْلَکُمْ ، أَمَّا صَلاَۃُ الرَّجُلِ فِی بَیْتِہِ نُورٌ ، فَنَوِّرْ بَیْتَکَ مَا اسْتَطَعْتَ ، وَأَمَّا الْحَائِضُ فَمَا فَوْقَ الإِزَارِ وَلَیْسَ لَہُ مَا تَحْتَہُ ، وَأَمَّا الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَتُفْرِغُ بِیَمِینِکَ عَلَی یَسَارِکَ ، ثُمَّ تُدْخِلُ یَدَکَ فِی الإِنَائِ فَتَغْسِلُ فَرْجَکَ وَمَا أَصَابَکَ ، ثُمَّ تَوَضَّأُ وُضُوئَکَ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ تُفْرِغُ عَلَی رَأْسِکِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، تُدْلُکُ رَأْسَکَ کُلَّ مُرَّۃٍ ، ثُمَّ تَغْسِلُ سَائِرَ جَسَدِکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق ۹۸۷]
(١٥٠٠) سیدنا عمر (رض) کے غلام عمیر سے روایت ہے کہ ایک گروہ اہل عراق میں سے سیدنا عمر (رض) کے پاس آیا، عمر (رض) نے کہا : کیا تم اجازت سے آئے ہو ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔ عمر (رض) کہا : تم کو کونسی چیز لے کر آئی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہم آپ سے تین سوال کرنے آئے ہیں، آپ نے پوچھا : وہ کیا ہیں ؟ انھوں نے کہا : آدمی کا گھر میں نفلی نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اور اس کے لیے اپنی بیوی سے کیا حلال ہے جب وہ حائضہ ہو اور جنابت کے غسل کے متعلق پوچھا۔ سیدنا عمر (رض) نے فرمایا : کیا تم جادو گر ہو ؟ انھوں نے کہا : نہیں، اے امیر المؤمنین ! ہم جادو گر نہیں ہیں انھوں نے کہا تم نے تین چیزوں کے متعلق سوال کیا، جب سے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا ہے، مجھ سے کسی نے بھی ان کے متعلق سوال نہیں کیا، آدمی کا گھر میں نماز پڑھنا روشنی ہے، اپنے گھر کو روشن کر جتنی تو طاقت رکھتا ہے اور حائضہ سے چادر کے اوپر تک، تیرے لیے اس سے نیچے حلال نہیں ہے اور جنابت کا غسل اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال، پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کر، اپنی شرمگاہ کو دھو اور جو چیز اس کو لگی ہے (اسے دور کر) پھر نماز جیسا وضو کر، پھر اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈال، ہر مرتبہ اپنے سر کو مل، پھر اپنے سارے جسم کو دھولے۔

1500

(۱۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ الْیَہُودَ کَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْہُمُ الْمَرْأَۃُ أَخْرَجُوہَا مِنَ الْبَیْتِ ، وَلَمْ یُوَاکِلُوہَا وَلَمْ یُشَارِبُوہَا ، وَلَمْ یُجَامِعُوہَا فِی الْبَیْتِ ، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَیَسْأَلُونَکَ عَنِ الْمَحِیضِ قُلْ ہُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِی الْمَحِیضِ} [البقرۃ: ۲۲۲] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((جَامِعُوہُنَّ فِی الْبُیُوتِ ، وَاصْنَعُوا کُلَّ شَیْئٍ غَیْرَ النِّکَاحَ))۔ فَقَالَتِ الْیَہُودُ: مَا یُرِیدُ ہَذَا الرَّجُلُ أَنْ یَدَعَ شَیْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلاَّ خَالَفَنَا فِیہِ۔ فَجَائَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالاَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الْیَہُودَ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا ، أَفَلاَ نَنْکِحُہُنَّ فِی الْمَحِیضِ؟ فَتَمَعَّرَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَیْہِمَا فَخَرَجَا ، فَاسْتَقْبَلَتْہُمَا ہَدِیَّۃٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَبَعَثَ فِی آثَارِہِمَا فَسَقَاہُمَا ، فَظَنَنَّا أَنَّہُ لَمْ یَجِدْ عَلَیْہِمَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَفِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ: فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُوَاکِلُوہُنَّ وَأَنْ یُشَارِبُوہُنَّ وَأَنْ یُجَامِعُوہُنَّ فِی الْبُیُوتِ وَیَفَعْلُوا مَا شَائُوا إِلاَّ الْجِمَاعَ۔ وَذَکَرَ الْبَاقِیَ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۰۲]
(١٥٠١) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ یہودیوں کی عورت جب حائضہ ہوتی تو اس کو گھر سے نکال دیتے ، نہ اس کے ساتھ مل کر کھاتے اور نہ پیتے تھے اور نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس (حائضہ) کے متعلق سوال کیا گیا تو اللہ نے { وَیَسْأَلُونَکَ عَنِ الْمَحِیضِ قُلْ ہُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِی الْمَحِیضِ } [البقرۃ : ٢٢٢] آخر تک نازل کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طغری نے فرمایا : ” ان کے ساتھ گھروں میں رہو اور جماع کے علاوہ ہر کام کرو۔ یہود نے کہا : یہ شخص ہمارے کسی معاملے کو نہیں چھوڑتا ، اس میں ہماری مخالفت کرتا ہے۔ سیدنا اسید بن حضیر اور عباد بن بشر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ ! یہود ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں، کیا حیض کے دنوں میں ہم ان سے جماع نہ کرلیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ متغیر ہوگیا، یہاں تک ہم نے گمان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں پر غصہ کیا ہے، وہ دونوں نکل گئی پھر انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دودھ کا ہدیہ بھیجا، آپ نے ان کے پیچھے کسی کو بھیجا اور انھیں دودھ پلایاتب ہمیں یقین ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر ناراض نہیں ہیں۔
(ب) أبی داؤدطیالسی کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ کھائیں اور پئیں اور گھروں میں رہیں اور جماع کے علاوہ جو مرضی کریں ، باقی حدیث اسی کے ہم معنی بیان کی ہے۔

1501

(۱۵۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ وَأَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ وَابْنُ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ حَبِیبٍ مَوْلَی عُرْوَۃَ عَنْ نُدْبَۃَ مَوْلاَۃِ مَیْمُونَۃَ عَنْ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُبَاشِرُ الْمَرْأَۃَ مِنْ نِسَائِہِ ، وَہِیَ حَائِضٌ إِذَا کَانَ عَلَیْہَا إِزَارٌ یَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَیْنِ أَوِ الرُّکْبَتَیْنِ مُحْتَجِزَۃً بِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۶۷]
(١٥٠٢) سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں سے مباشرت کرتے تھے اور وہ حائضہ ہوتی تھی ، ان پر ازار ہوتا تھا جو نصف ران یا گھنٹوں تک ہوتا تھا وہ اس سے لپٹی ہوتی تھیں۔

1502

(۱۵۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی حَبِیبٌ مَوْلَی عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ نُدْبَۃَ مَوْلاَۃَ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ: أَنَّہَا أَرْسَلَتْہَا مَیْمُونَۃُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فِی رِسَالَۃٍ فَدَخَلْتْ عَلَیْہِ ، فَإِذَا فِرَاشُہُ مَعْزُولٌ عَنْ فِرَاشِ امْرَأَتِہِ ، فَرَجَعَتْ إِلَی مَیْمُونَۃَ فَبَلَّغَتْہَا رِسَالَتَہَا ، ثُمَّ ذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہَا فَقَالَتْ لَہَا مَیْمُونَۃُ: ارْجِعِی إِلَی امْرَأَتِہِ فَسَلِیہَا عَنْ ذَلِکَ ۔ فَرَجَعَتْ إِلَیْہَا فَسَأَلَتْہَا فَأَخْبَرَتْہَا: أَنَّہَا إِذَا طَمِثَتْ عَزَلَ عَبْدُ اللَّہِ فِرَاشَہُ عَنْہَا ، فَأَرْسَلَتْ مَیْمُونَۃُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَتَغَیَّظَتْ عَلَیْہِ وَقَالَتْ: أَتَرْغَبُ عَنْ سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَاللَّہِ إِنْ کَانَتِ الْمَرْأَۃُ مِنْ أَزْوَاجِہِ لَتَأْتَزِرُ بِالثَّوْبِ مَا یَبْلُغُ أَنْصَافَ فَخِذَیْہَا ، ثُمَّ یُبَاشِرُہَا بِسَائِرِ جَسَدِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۶/۳۳۲]
(١٥٠٣) زہری سے روایت ہے کہ مجھ کو حبیب نے جو عروہ بن زبیر کا غلام تھا خبر دی کہ سیدہ میمونہ (رض) نے اپنی لونڈی ندبہ کو سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) کی طرف ایک خط دے کر بھیجا، وہ ان کے پاس پہنچی، ان کا بستر بیوی سے الگ تھا، وہ سیدہ میمونہ (رض) کی طرف واپس لوٹی، اس نے ان کا خط پہنچا دیا، پھر انھیں ساراقصہ بیان کیا، اس سے سیدہ میمونہ (رض) نے کہا : اس کی بیوی کے پاس جاؤ اور اس معاملے کے متعلق اس سے سوال کرو، وہ اس کی طرف لوٹی اس نے اس سے سوال کیا تو اس نے بتلایا جب وہ حائضہ ہوتی ہے تو عبداللہ بن عباس (رض) ان سے بسترالگ کرلیتے ہیں، میمونہ (رض) نے عبداللہ بن عباس (رض) کی طرف پیغام بھیجا اور وہ ان پر غصے ہوئیں اور کہا : کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت سے اعراض کرتا ہے، اللہ کی قسم ! بیشک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی کپڑے سے لنگوٹ باندھتی جو نصف رانوں تک ہوتی تھی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (اس کے علاوہ باقی) سارے جسم سے مباشرت کرتے۔

1503

(۱۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ جَابِرِ بْنِ صُبَیْحٍ قَالَ سَمِعْتُ خِلاَسًا الْہَجَرِیَّ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ: کُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَبِیتُ فِی الشِّعَارِ الْوَاحِدِ وَأَنَا حَائِضٌ طَامِثٌ ، فَإِنْ أَصَابَہُ مِنِّی شَیْئٌ غَسَلَ مَکَانَہُ لَمْ یَعْدُہُ ، وَإِنْ أَصَابَ یَعْنِی ثَوْبَہُ غَسَلَ مَکَانَہُ وَلَمْ یَعْدُہُ وَصَلَّی فِیہِ۔ [صحیح۔ آخرجہ ابو داؤد ۲۶۹]
(١٥٠٤) خلاس ہجری کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سناکہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک چادر میں رات گزارتے تھے، اور میں بہت زیادہ حائضہ ہوتی تھی، اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مجھ سے کوئی چیز لگ جاتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ کو دھو لیتے، اس سے آگے تجاوز نہیں کرتے تھے اور اس (کپڑے ہی) میں نماز پڑھتے تھے۔

1504

(۱۵۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ بْنِ غَانِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ زِیَادٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غُرَابٍ أَنَّ عَمَّۃً لَہُ حَدَّثَتْہُ: أَنَّہَا سَأَلَتْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: إِحْدَانَا تَحِیضُ وَلَیْسَ لَہَا وَلِزَوْجِہَا إِلاَّ فِرَاشٌ وَاحِدٌ۔ قَالَتْ: أُخْبِرُکِ مَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ فَمَضَی إِلَی مَسْجِدِہِ - قَالَ أَبُو دَاوُدَ تَعْنِی مَسْجِدَ بَیْتِہِ - فَلَمْ یَنْصَرِفْ حَتَّی غَلَبَتْنِی عَیْنِی وَأَوْجَعَہُ الْبَرْدُ فَقَالَ: ((ادْنِی مِنِّی))۔ فَقُلْتُ: إِنِّی حَائِضٌ۔ قَالَ: ((وَإِنِ، اکْشِفِی عَنْ فَخِذَیْکِ۔ فَکَشَفْتُ فَخِذَیَّ فَوَضَعَ خَدَّہُ وَصَدْرَہُ عَلَی فَخِذَیَّ))، وَحَنَیْتُ عَلَیْہِ حَتَّی دَفِئَ وَنَامَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۷۰]
(١٥٠٥) عمارہ بن غراب کی پھوپھی نے سیدہ عائشہ (رض) سے عرض کیا : جب ہم میں سے کوئی حیض والی ہوتی تھی تو اس کا اور اس کے خاوندکا ایک ہی بستر ہوتا تھا۔ انھوں نے فرمایا : میں تجھے بتاتی ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے، پھر مسجد کی طرف چلے گئے۔ امام ابو داؤد (رح) کہتے ہیں۔ یعنی اپنے گھر کی مسجد میں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھرے نہیں، یہاں تک کہ میرے آنکھیں غالب آگئیں (یعنی مجھے نیند آگئی) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سردی محسوس ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میرے قریب ہو جاؤ ! میں نے کہا : میں حائضہ ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنی رانوں کو ڈھانپ لو، میں نے اپنی رانوں کو ڈھانپ لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا رخسار اور سینہ میرے ران پر رکھا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھکی، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گرمی حاصل کی اور سو گئے۔ “

1505

(۱۵۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَرَادَ مِنَ الْحَائِضِ شَیْئًا أَمَرَہَا فَأَلْقَتْ عَلَی فَرْجِہَا ثَوْبًا ، ثُمَّ صَنَعَ مَا أَرَادَ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ: وَکُلُّ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثِقَاتٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۷۲]
(١٥٠٦) سیدنا عکرمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی بیوی سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حا ئضہ سے کسی چیز کا ارادہ کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو اپنی شرمگاہ پر کپڑا ڈالنے کا حکم دیتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کرتے جو آپ چاہتے۔ ابوبکر کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام بیویاں ثقہ ہیں۔

1506

(۱۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی مَیْسَرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُبَاشِرُنِی فِی شِعَارٍ وَاحِدٍ وَأَنَا حَائِضٌ ، وَلَکِنَّہُ کَانَ أَمْلَکَکُمْ لإِرْبِہِ أَوْ یَمْلِکُ إِرْبَہُ۔ کَذَا رَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ۔ (ت) وَتَابَعَہُ إِسْرَائِیلُ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ فَبَیَّنَ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ بَعْدَ الاِتِّزَارِ۔
(١٥٠٧) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ساتھ ایک چادر میں لیٹ کر مباشرت کرتے تھے، اور وہ تمہاری نسبت اپنے نفس کے زیادہ مالک تھے۔ (ب) شعبہ بیان کرتے ہیں کہ یہ لنگوٹ باندھنے کے بعد تھا۔

1507

(۱۵۰۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی مَیْسَرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کُنْتُ أَتَّزِرُ وَأَنَا حَائِضٌ وَأَدْخُلُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی لِحَافِہِ۔ وَالأَحَادِیثُ الَّتِی مَضَتْ فِی الْبَابِ قَبْلَ ہَذَا أَصَحُّ وَأَبْیَنُ ، وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادَ بِمَا عَسَی أَنْ یَصِحَّ مِنْ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ مَا ہُوَ مُبَیَّنٌ فِی تِلْکِ الأَحَادِیثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۱۰۴۸]
(١٥٠٨) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں لنگوٹ باندھتی تھی اور میں حائضہ ہوتی تھی ، میں ایک لحاف میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ داخل ہوتی تھی۔ (ب) اس باب میں جتنی احادیث گزری ہیں وہ سب صحیح اور صریح ہیں۔ واللہ اعلم۔

1508

(۱۵۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ أَخْبَرَکَ أَبُوکَ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلَ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ حَکِیمِ بْنِ عِقَالٍ أَنَّہُ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ مَا یَحْرُمُ عَلَیَّ مِنِ امْرَأَتِی وَأَنَا صَائِمٌ؟ قَالَتْ: فَرْجُہَا۔ قَالَ فَقُلْتُ: مَا یَحْرُمُ عَلَیَّ مِنِ امْرَأَتِی إِذَا حَاضَتْ؟ قَالَتْ: فَرْجُہَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطحاوی ۲/۹۵]
(١٥٠٩) حکیم بن عقال کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا : مجھ پر میری عورت سے کیا حرام ہیجب میں روزہ دار ہوں ؟ انھوں نے کہا : اس کی شرمگاہ ۔ میں نے کہا : مجھ پر میری بیوی سے کیا حرام ہے جب وہ حائضہ ہو ؟ انھوں نے کہا : اس کی شرمگاہ۔

1509

(۱۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ: ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اتَّقِ مِنَ الْحَائِضِ مِثْلَ مَوْضِعِ النَّعْلِ۔ [ضعیف]
(١٥١٠) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت کہحائضہ سے جوتی جیسی جگہ سے بچ۔

1510

(۱۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الَّذِی یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ : یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ أَوْ بِنِصْفِ دِینَارٍ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ الْخَفَّافُ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ وَحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَقَدْ بَیَّنَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ أَنَّہُ رَجَعَ عَنْ رَفْعِہِ بَعْدَ مَا کَانَ یَرْفَعُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۶۴]
(١٥١١) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس حیض کی حالت میں آتا ہے (وہ کیا کرے) ؟ انھوں نے کہا : ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔ (ب) مختلف اسناد سے شعبہ سیدنا ابن عباس (رض) سے موقوفاً بیان کرتے ہیں۔

1511

(۱۵۱۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الَّذِی یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا۔ قَالَ ابْنُ مَہْدِیٍّ فَقِیلَ لِشُعْبَۃَ: إِنَّکَ کُنْتَ تَرْفَعُہُ۔ قَالَ: إِنِّی کُنْتُ مَجْنُونًا فَصَحَحْتُ۔ فَقَدْ رَجَعَ شُعْبَۃُ عَنْ رَفْعِ الْحَدِیثِ وَجَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح موقوف]
(١٥١٢) سیدنا ابن عباس (رض) اس شخص کے متعلق روایت کرتے ہیں جو اپنی بیوی کے پاس حیض کی حالت میں آتا ہے، انھوں نے اس کو موقوف بیان کیا ہے۔

1512

(۱۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی مَطَرٌ الْوَرَّاقُ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَنْ وَقَعَ عَلَی امْرَأَتِہِ وَہِیَ حَائِضٌ: أَنَّہُ یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ مِقْسَمٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْحَکَمَ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ مِقْسَمٍ إِنَّمَا سَمِعَہُ مِنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ مِقْسَمٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥١٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی پر واقع ہوجائے کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔

1513

(۱۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِدِینَارٍ أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ۔ فَفَسَّرَہُ قَتَادَۃُ قَالَ: إِنْ کَانَ وَاجِدًا فَدِینَارٌ ، وَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَنِصْفُ دِینَارٌ۔ لَمْ یَسْمَعْہُ قَتَادَۃُ مِنْ مِقْسَمٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥١٤) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کریں۔ قتادۃ نے تفسیر بیان کی ہے کہ اگر ایک دینار پائے تو ایک کر دے اور اگر زیادہ نہ پائے تو آدھا دینار تو کر ہی دے۔

1514

(۱۵۱۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلاً غَشِیَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِدِینَارٍ أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ۔ وَلَمْ یَسْمَعْہُ أَیْضًا مِنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥١٥) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو حیض کی حالت اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک دینار یا آدھا دینار صدقے کا حکم دیا۔ عبد الحمید سے اس کا سماع ثابت نہیں ہے۔

1515

(۱۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُ أَنَّ مِقْسَمًا حَدَّثَہ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَزَعَمَ أَنَّہُ أَتَی یَعْنِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ ، فَأَمَرَہُ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَتَصَدَّقَ بِدِینَارٍ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَنِصْفِ دِینَارٍ۔ کَذَا رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ الْجَعْدِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَکَمِ مَرْفُوعًا۔ وَفِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ دَلاَلَۃً عَلَی أَنَّ ذَلِکَ مَوْقُوفٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّقَرِیُّ مَوْقُوفًا إِلاَّ أَنَّہُ أَسْقَطَ عَبْدَ الْحَمِیدِ مِنْ إِسْنَادِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥١٦) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ وہ اپنی بیوی کے پاس حیض کی حالت میں آیا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک دینار صدقہ کرنے کا حکم دیا، اگر وہ نہ پائے تو آدھا دینار (صدقہ کرے) ۔ (ب) قتادہ نے حکم سے مرفوعاً نقل کیا ہے۔ شعبہ حکم سے موقوفاً بیان کرتا ہے، اسی طرح ابو عبداللہ اشقری نے موقوفاً بیان کیا ہے، صرف اس کی سند میں عبدالحمید راوی ساقط ہے۔

1516

(۱۵۱۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّقَرِیُّ أُرَاہُ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْحَائِضِ إِذَا وَقَعَ عَلَیْہَا الْحَدِیثَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥١٧) سیدنا ابن عباس (رض) سے حائضہ کے متعلق منقول ہے کہ جب اس کا خاوند اس پر واقع ہوجائے ۔۔۔

1517

(۱۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ وَرَوَی الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَظُنُّہُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((آمُرُہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِخُمُسَیْ دِینَارٍ))۔ وَہَذَا اخْتِلاَفٌ ثَالِثٌ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ۔ رَوَاہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ بَقِیَّۃَ بْنِ الْوَلِیدِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ تَکْرَہُ الرِّجَالَ ، فَکَانَ کُلَّمَا أَرَادَہَا اعْتَلَّتْ لَہُ بِالْحَیْضَۃِ ، فَظَنَّ أَنَّہَا کَاذِبَۃٌ فَأَتَاہَا فَوَجَدَہَا صَادِقَۃً ، فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِخُمُسَیْ دِینَارٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْحَاقُ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ فَذَکَرَہُ۔ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ بَیْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَعُمَرَ۔ [منکر]
(١٥١٨) (الف) سیدنا عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کو دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم کرو۔ “ اس کی سند اور متن میں اختلاف ہے۔
(ب) اوزاعی اسیسند کے ساتھ سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص کی بیوی مردوں کے پاس آنا ناپسند کرتی تھی۔ ایک دفعہ اس نے عورت کے پاس آنا چاہا تو اس نے حیض کی شکایت کی، اس نے سمجھا : وہ جھوٹی ہے۔ وہ اس کے پاس آیا تو اس نے سچا پایا، پھر وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم دیا۔

1518

(۱۵۱۹) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا وَقَعَ الرَّجُلُ بِأَہْلِہِ وَہِیَ حَائِضٌ فَلْیَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِینَارٍ))۔ قَالَ الشَّیْخُ: رَوَاہُ شَرِیکٌ مَرَّۃً فَشَکَّ فِی رَفْعِہِ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ وَخُصَیْفٍ فَأَرْسَلَہُ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۱۲۶۶]
(١٥١٩) (الف) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص حیض کی حالت میں اپنی بیوی پر واقع ہوجائے تو وہ نصف دینار صدقہ کرے۔
(ب) شیخ کہتے ہیں کہ شریک نے اس کو روایت کیا ہے اور اس کے مرفوع ہونے میں شک کیا ہے۔ امام ثوری نے علی بن بذیمہ اور خصیف سے مرسلاً نقل کیا ہے۔

1519

(۱۵۲۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ بَذِیمَۃَ وَخُصَیْفٌ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الَّذِی یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ الْحَدِیثَ۔ خُصَیْفٌ الْجَزَرِیُّ غَیْرُ مُحْتَجِّ بِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٢٠) مقسم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے متعلق نقل فرماتے ہیں جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آجاتا ہے۔۔۔

1520

(۱۵۲۱) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْبَصْرِیِّ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ امْرَأَتَہُ فِی الدَّمِ فَلْیَتَصَدَّقْ بِدِینَارٍ، وَإِذَا وَطِئَہَا وَقَدْ رَأَتِ الطُّہْرَ وَلَمْ تَغْتَسِلْ فَلْیَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِینَارٍ))۔ کَذَا فِی رِوَایَۃِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ فَجَعَلَ التَّفْسِیرَ مِنْ قَوْلِ مِقْسَمٍ۔ [منکر]
(١٥٢١) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم میں سے جو شخص اپنی بیوی کے پاس حالتِ حیض میں آئیتو وہ ایک دینار صدقہ کرے اور اگر اس نے پاکی میں جماع کیا لیکن عورت نے غسل نہیں کیا تھا تو وہ نصف دینار صدقہ کرے۔

1521

(۱۵۲۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِدِینَارٍ أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ۔ وَفَسَّرَ ذَلِکَ مِقْسَمٌ فَقَالَ: إِنْ غَشِیَہَا فِی الدَّمِ فَدِینَارٌ ، وَإِنْ غَشِیَہَا بَعْدَ انْقِطَاعِ الدَّمِ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ فَنِصْفُ دِینَارٍ۔ وَقِیلَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [منکر]
(١٥٢٢) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرنے کا حکم دیا۔ مقسم نے اس کی تفسیر بیان کی ہے کہ اگر اس نے خون جاری ہونے کی حالت میں جماع کیا ہے تو ایک دینار اور اگر خون ختم ہونے کے بعد غسل کرنے سے پہلے کیا تو آدھا دینار صدقہ کرے۔

1522

(۱۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی الَّذِی یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ : یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَنِصْفِ دِینَارٍ ۔ فَسَّرَہُ مِقْسَمٌ فَقَالَ: إِذَا کَانَ فِی إِقْبَالِ الدَّمِ فَدِینَارٌ ، وَإِذَا کَانَ فِی انْقِطَاعِ الدَّمِ فَنِصْفُ دِینَارٍ ، وَإِذَا لَمْ تَغْتَسِلْ فَنِصْفُ دِینَارٍ۔ [منکر]
(١٥٢٣) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آتا ہے کہ وہ ایک دینار صدقہ کرے گا اور اگر وہ (خون) نہ پائے تو آدھا دینار۔ مقسم نے اس کی تفسیر بیان کی ہے کہ اگر خون آتے وقت اس نے جماع کیا ہے تو ایک دینار اور اگر خون کے ختم ہوتے وقت کیا ہے تو آدھا دینار اور اگر اس عورت نے غسل نہیں کیا تھا تو آدھا دینار ہے۔

1523

(۱۵۲۴) رَوَاہُ أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الَّذِی یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ : إِنْ کَانَ الدَّمُ عَبِیطًا فَلْیَتَصَدَّقْ بِدِینَارٍ ، وَإِنْ کَانَ فِی الصُّفْرَۃِ فَنِصْفُ دِینَارٍ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ وَالنَّرْسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی الْعَبْسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ فَوَقَفَہُ۔ [منکر]
(١٥٢٤) ہمیں أبو جعفر رازی نے بیان کیا ہے۔

1524

(۱۵۲۵) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ الدَّسْتَوَائِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ أَبُو أُمَیَّۃَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الَّذِی یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ: یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ۔ ہَذَا أَشْبَہُ بِالصَّوَابِ۔ (ج) وَعَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ أَبِی الْمُخَارِقِ أَبُو أُمَیَّۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الْجَزَرِیِّ عَنْ مِقْسَمٍ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ مَا یُوَافِقُ تَفْسِیرَ مِقْسَمٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٢٥) سیدنا ابن عباس (رض) اس شخص کے متعلق روایت کرتے ہیں جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی کو آتا ہے کہ وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے گا یہ درستگی کے زیادہقریب ہے۔

1525

(۱۵۲۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَہِّرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمَانَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الْجَزَرِیِّ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِذَا أَصَابَہَا فِی الدَّمِ فَدِینَارٌ ، وَإِذَا أَصَابَہَا فِی انْقِطَاعِ الدَّمِ فَنِصْفُ دِینَارٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٢٦) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب وہ خون جاری ہونے کی حالت میں (جماع) کرے تو ایک دینار اور جب خون کے ختم ہونے کے بعدکرے تو آدھا دینار ہے۔

1526

(۱۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو الْقَاسِمِ: الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِّرُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنُ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ عَطَائٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الَّذِی یَقَعُ عَلَی امْرَأَتِہِ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ : یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ ۔ (ج) وَیَعْقُوبُ بْنُ عَطَائٍ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٢٧) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی پر واقع ہوجاتا ہے کہ وہ ” ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے گا۔ “

1527

(۱۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَطَائٌ الْعَطَّارُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الَّذِی یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ : ((یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَنِصْفِ دِینَارٍ))۔ عَطَائٌ ہُوَ ابْنُ عَجْلاَنَ ضَعِیفٌ مَتْرُوکٌ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ عَطَائٍ وَعِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَطَائٍ وَعِکْرِمَۃَ أَنَّہُمَا قَالاَ: لاَ شَیْئَ عَلَیْہِ یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ: جُمْلَۃُ ہَذِہِ الأَخْبَارِ مَرْفُوعِہَا وَمَوْقُوفِہَا یَرْجِعُ إِلَی عَطَائٍ الْعَطَّارِ وَعَبْدِ الْحَمِیدِ وَعَبْدِ الْکَرِیمِ أَبِی أُمَیَّۃَ وَفِیہِمْ نَظَرٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ قِیلَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا فَہُوَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ یَصِحُّ۔ [باطل]
(١٥٢٨) سیدنا ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آدمی کے متعلق روایت کرتے ہیں جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آتا ہے کہ وہ ایک دینار صدقہ کرے گا۔ اگر وہ (خون ) نہ پائے تو آدھا دینار۔ (ب) عطاء بن عجلان ضعیف ہے۔ (ج) عطاء اور عکرمہ سے روایت ہے کہ اس پر کوئی چیز نہیں، وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے گا۔ (د) ان تمام مرفوع اور وہ موقوف روایات کا منبع عطاء العطار، عبدالحمید اور عبدالکریم بن امیہ ہیں، یہ محل نظر ہیں (ان پر جرح کی گئی ہے) (ر) شیخ کہتے ہیں : کہا گیا ہے کہ ابن جریج عن عطاء عن ابن عباس (رض) موقوف ہے اگرچہ محفوظ ہے لیکن یہ ابن عباس (رض) کا قول ہونا صحیح ہے۔

1528

(۱۵۲۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الرَّجُلِ یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ: إِنْ أَتَاہَا فِی الدَّمِ تَصَدَّقَ بِدِینَارٍ ، وَإِنْ أَتَاہَا فِی غَیْرِ الدَّمِ تَصَدَّقَ بِنِصْفِ دِینَارٍ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَرَوَی عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: لَیْسَ عَلَیْہُ إِلاَّ أَنْ یَسْتَغْفِرَ اللَّہَ تَعَالَی۔ وَالْمَشْہُورُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِالْکَرِیمِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ کَمَا تَقَدَّمَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
(١٥٢٩) سیدنا ابن عباس (رض) اس آدمی کے متعلق روایت کرتے ہیں جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آتا ہے انھوں نے کہا اگر خون میں آئے تو ایک دینار صدقہ کرے اور اگر خون کے علاوہ آئے تو آدھا دینار صدقہ کرے۔

1529

(۱۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی یَعْنِی فِی کِتَابِ أَحْکَامِ الْقُرْآنِ فِیمَنْ أَتَی امْرَأَتَہُ حَائِضًا أَوْ بَعْدَ تَوْلِیَۃِ الدَّمِ وَلَمْ تَغْتَسِلْ: یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ تَعَالَی وَلاَ یَعُودُ حَتَّی تَطْہُرَ ، وَتَحِلَّ لَہَا الصَّلاَۃُ ، وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ شَیْئٌ لَوْ کَانَ ثَابِتًا أَخَذْنَا بِہِ وَلَکِنَّہُ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ [صحیح]
(١٥٣٠) شافعی (رح) احکام القرآن کتاب میں لکھتی ہیں کہ جو شخص حیض کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے یا خون ختم ہونے کے بعد آئے اور اس عورت نے ابھی غسل نہ کیا ہو تو وہ اللہ سے استغفار کرے اور دوبارہ نہ کر یجب تک عورت پاک نہ ہوجائے اور نماز اس کے لیے حلال ہوجائے۔ اگرچہ اس باب میں کچھ اور روایات نقل کی گئی ہیں، اگر یہ ثابت ہوجائیں تو ہم ان کو لے لیں گے (یعنی ان پر عمل کریں گے) لیکن اس کی مثل (جتنی احادیث ہیں وہ ) ثابت نہیں۔

1530

(۱۵۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنِی أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الشَّعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَرْزُنَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ طَاہِرِ بْنِ حَرْمَلَۃَ حَدَّثَنِی جَدِّی حَدَّثَنِی الشَّافِعِیُّ قَالَ: رَأَیْتُ بِصَنْعَائَ جَدَّۃً بِنْتَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ سَنَۃً ، حَاضَتْ ابْنَۃَ تِسْعٍ وَوَلَدَتْ ابْنَۃَ عَشْرٍ ، وَحَاضَتِ الْبِنْتُ ابْنَۃَ تِسْعٍ وَوَلَدَتْ ابْنَۃَ عَشْرٍ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ أَنَّہُ قَالَ: أَدْرَکْتُ جَارَۃً لَنَا صَارَتْ جَدَّۃً بِنْتَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ سَنَۃً۔ وَعَنْ مُغِیرَۃَ الضَّبِّیِّ أَنَّہُ قَالَ: احْتَلَمْتُ وَأَنَا ابْنُ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ سَنَۃً۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: إِذَا بَلَغَتِ الْجَارِیَۃُ تِسْعَ سِنِینَ فَہِیَ امْرَأَۃٌ۔ تَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ فَحَاضَتْ فَہِیَ امْرَأَۃٌ۔ [موضوع]
(١٥٣١) (الف) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے صنعاء مقام پر اکیس سال کی نانی دیکھی۔ نو سال کی عمر میں وہ حائضہ ہوئی اور دس سال کی عمر میں اس نے بچہ جنا اور اس کی بیٹی نو سال کی عمر میں حائضہ ہوئی اور دس سال کی عمر میں اس نے بچے کو جنم دیا۔
(ب) حسن بن صالح کہتے ہیں میں نے اپنی ہمسائی کو پایا جو اکیس سال کی عمر میں دادی بن گئی۔
(ج) مغیرہ ضبی کہتے ہیں کہ جب مجھے احتلام ہوا اس وقت میری عمر بارہ سال تھی۔
(د) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب بچی نو سال کو پہنچ جائے تو وہ عورت ہے یعنی وہ حائضہہو جائے گی تو وہ عورت ہے۔ واللہ اعلم

1531

(۱۵۳۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: أَدْنَی وَقْتِ الْحَیْضِ یَوْمٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارمی ۸۴۵]
(١٥٣٢) عطاء سے روایت ہے کہ حیض کی کم مدت ایک دن ہے۔

1532

(۱۵۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ: عِنْدَنَا ہَا ہُنَا امْرَأَۃٌ تَحِیضُ غُدْوَۃً وَتَطْہُرُ عَشِیَّۃً۔ [حسن أخرجہ الدارقطنی ۱/۳۰۹]
(١٥٣٣) اوزاعی کہتے ہیں : ہمارے ہاں ایک عورت صبح کو حائضہ ہوتی ہے اور شام کو پاک۔

1533

(۱۵۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ إِسْحَاقُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ: کَانَتِ امْرَأَۃٌ یُقَالُ لَہَا أُمُّ الْعَلاَئِ قَالَتْ: حَیْضَتِی مُنْذُ أَیَّامِ الدَّہْرِ یَوْمَانِ۔ قَالَ وَقَالَ إِسْحَاقُ: وَصَحَّ لَنَا فِی زَمَانِنَا عَنْ غَیْرِ وَاحِدَۃٍ أَنَّہَا قَالَتْ حَیْضَتِی َوْمَانِ۔ وَقَالَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ: عِنْدِی امْرَأَۃٌ تَحِیضُ یَوْمَیْنِ۔ وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ: رَأَیْتُ امْرَأَۃً أُثْبِتَ لِی أَنَّہَا لَمْ تَزَلْ تَحِیضُ یَوْمًا وَلاَ تَزِیدُ عَلَیْہِ ، وَأُثْبِتَ لِی عَنْ نِسَائٍ أَنَّہُنَّ لَمْ یَزَلْنَ یَحِضْنَ أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ ، وَعَنْ نِسَائٍ أَنَّہُنَّ لَمْ یَزَلْنَ یَحِضْنَ خَمْسَۃَ عَشْرَ۔ وَعَنِ امْرَأَۃٍ أَوْ أَکْثَرَ أَنَّہَا لَمْ تَزَلْ تَحِیضُ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ ، وَکَیْفَ زَعَمْتَ أَنَّہُ لاَ یَکُونَ مَا عَلِمْنَا أَنَّہُ یَکُونَ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ وَشُرَیْحٍ: أَنَّہُمَا جَوَّزَا ثَلاَثَ حِیَضٍ فِی شَہْرٍ وَخَمْسِ لَیَالٍ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی کِتَابِ الْعِدَدِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَنَحْنُ نَقُولُ بِمَا رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأَنَّہُ مُوَافِقٌ لَمَّا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ لَمْ یَجْعَلْ لِلْحَیْضِ وَقْتًا۔ وَاحْتَجَّ بِحَدِیثِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَاتْرُکِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا ذَہَبَ قَدْرُہَا فَاغْسِلِی الدَّمَ عَنْکِ وَصَلِّی))۔ [صحیح]
(١٥٣٤) (الف) عبد الرحمن بن مہدی کہتے ہیں کہ ایک عورت جس کو ام علاء کہا جاتا تھا کہتی ہیں کہ میرے حیض کی ساری مدت دو دن ہیں۔ (ب) صحیح ثابت ہے کہ ہمارے زمانے میں ایک عورت تھی وہ کہتی تھی کہ اسے دو دن حیض آتا ہے۔ (ج) یزید بن ہارون کہتے ہیں کہ میری پاس عورت ایک ہے اس کو دو دن حیض آتا ہے۔ (د) امام شافعی (رح) سے روایت ہے کہ میں نے ایک عورت دیکھی جسے ایک دن سے زیادہ حیض نہیں آتا اور اس کی یہ عادت ہمیشہ رہی۔ اور کئی ایسی عورتیں جنھیں تین دن سے بھی کم حیض آتا۔ بعض عورتیں پندرہ دن۔ ایک عورت تھی جسے تیرہ دن حیض آتا تھا۔ (ر) شیخ کہتے ہیں کہ سیدنا علی اور شریح سے منقول ہے کہ ان دونوں نے مہینے میں تین اور پانچ دن کو جائز قرار دیا۔ اس کی بحث کتاب العدد میں آئے گی۔ (س) امام شافعی (رح) فرماتی ہیں کہ ہم سیدنا علی (رض) کی روایت کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روایت کے موافق سمجھیں گے کہ انھوں نے حیض کی تعیین نہیں کی۔ ان کی دلیل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ حدیث ہے : جب تیرے حیض کے دن آجائیں تو نماز چھوڑ دے۔ جب ان کی میعاد پوری ہوجائے جائے تو اپنے جسم سے خون کو دھو ڈال اور نماز پڑھ۔

1534

(۱۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ قَالَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَاتْرُکِی الصَّلاَۃَ ، فَإِذَا ذَہَبَ قَدْرُہَا فَاغْسِلِی الدَّمَ عَنْکِ وَصَلِّی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۰۰]
(١٥٣٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں پاک نہیں ہوتی کیا میں نماز کو چھوڑ دوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ ایک رگ سے ہے حیض نہیں ہے، جب حیض آئے نماز چھوڑ دے جب اس کی میعاد پوری ہوجائے تو اپنے سے خون کو دھو اور نماز پڑھ۔ “

1535

(۱۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنُ مَنْدَہْ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مُہَلْہَلٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: أَکْثَرُ الْحَیْضِ خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۸۳۳]
(١٥٣٦) عطاء کہتے ہیں : حیض اکثر کی مدت پندرہ دن ہے۔

1536

(۱۵۳۷) وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ عَنْ مُفَضَّلٍ وَابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: أَکْثَرُ الْحَیْضِ خَمْسَۃَ عَشْرَ۔ وَإِلَیْہِ کَانَ یَذْہَبُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۲۰۸]
(١٥٣٧) عطاء کہتے ہیں : حیض کی مدت اکثرپندرہ دن ہے اور امام احمد بن حنبل (رح) کا بھی یہی مسلک ہے۔

1537

(۱۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: تَجْلِسُ خَمْسَۃَ عَشَرَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارمی ۸۳۳]
(١٥٣٨) حسن سے روایت ہے کہپندرہ دن (حیض میں) بیٹھے گی۔

1538

(۱۵۳۹) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: الْحَیْضُ خَمْسَۃَ عَشَرَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٣٩) عطاء کہتے ہیں حیض پندرہ دن ہے۔

1539

(۱۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی: مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ صُبَیْحٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: الْحَیْضُ خَمْسَ عَشَرَۃَ ، فَإِنْ زَادَتْ فَہِیَ مُسْتَحَاضَۃٌ۔ قَالَ وَرَأَیْتُ ابْنَ مَہْدِیٍّ یَذْہَبُ فِی الْحَیْضِ إِلَی قَوْلِ عَطَائٍ۔ قَالَ ابْنُ مَہْدِیٍّ: کَانَتْ عِنْدَنَا امْرَأَۃٌ حَیْضَتُہَا خَمْسَ عَشْرَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٤٠) عطاء کہتے ہیں : حیض پندرہ دن ہے، اگر زیادہ ہو تو وہ مستحاضہ ہے، انھوں نے کہا : میں نے ابن مہدی کو دیکھا جو حیض کے متعلق عطاء کے قول کی طرف رجوع کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں عورت ہے اس کا حیض پندرہ دن کا ہوتا ہے۔

1540

(۱۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سَہْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَخِیہِ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَرَبِیعَۃُ أَنَّہُمْ قَالُوا فِی الْمَرْأَۃِ الْحَائِضِ: إِنَّ أَکْثَرَ مَا تَکُفُّ عَنِ الصَّلاَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: وَأَدْرَکْتُ النَّاسَ وَہُمْ یَقُولُونَ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٥٤١) عبداللہ بن عمر اپنے بھائی سے یحییٰ بن سعید سے اور ربیعۃ سینقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حائضہ عورت کے متعلق کہا : زیادہ سے زیادہ پندرہ دن نماز سے رکی رہے گی، پھر غسل کرے گی اور نماز پڑھے گی۔ عبداللہ کہتے ہیں : میں نے اکثر لوگوں کو پایا وہ یہی کہتے تھے۔

1541

(۱۵۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٌ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ قَالَ: عِنْدَنَا امْرَأَۃٌ تَحِیضُ خَمْسَ عَشْرَۃَ مِنَ الشَّہْرِ حَیْضًا مُسْتَقِیمًا صَحِیحًا۔ قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ شَرِیکٍ وَحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ قَالاَ: أَکْثَرُ الْحَیْضِ خَمْسَ عَشْرَۃَ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۲۰۹]
(١٥٤٢) (الف) شریک کہتے ہیں : ہمارے ہاں ایک عورت ہے جس مہینے میں پندرہ دن مسلسل حیض آتا ہے۔
(ب) شریک اور حسن بن صالح کہتے ہیں : حیض کی اکثر مدت پندرہ دن ہیں۔

1542

(۱۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: الْمُسْتَحَاضَۃُ تَنْتَظِرُ ثَلاَثًا خَمْسًا سَبْعًا تِسْعًا عَشْرًا لاَ تُجَاوِزُ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الدارمی ۸۳۹]
(١٥٤٣) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ مستحاضہ تین پانچ، سات، نو اور دس دن تک انتظار کرے گی، اس سے تجاوز نہیں کرے گی۔

1543

(۱۵۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَلْدُ بْنُ أَیُّوبَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ قَالَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ: قُرْئُ الْحَائِضِ خَمْسٌ سِتٌّ سَبْعٌ ثَمَانٍ عَشْرٌ ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَصُومُ وَتُصَلِّی۔ فَہَذَا حَدِیثٌ یُعْرَفُ بِالْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ وَقَدْ أُنْکِرَ ذَلِکَ عَلَیْہِ۔ [ضعیف جدًا]
(١٥٤٤) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حائضہ کا حیض پانچ، چھ، سات، آٹھ، دس دن ہے، پھر وہ غسل کرے گی، روزے رکھے گی اور نماز پڑھے گی۔

1544

(۱۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی حَدِیثِ الْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ قَدْ أَخْبَرَنِیہِ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ الْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ: قُرْئُ الْمَرْأَۃِ - أَوْ قَالَ حَیْضُ الْمَرْأَۃِ - ثَلاَثٌ أَرْبَعٌ حَتَّی انْتَہَی إِلَی عَشْرَۃٍ۔ وَقَالَ لِی ابْنُ عُلَیَّۃَ: الْجَلْدُ بْنُ أَیُّوبَ أَعْرَابِیٌّ لاَ یَعْرِفُ الْحَدِیثَ۔ وَقَالَ لِی: قَدِ اسْتُحِیضَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ آلِ أَنَسٍ فَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْہَا ، فَأَفْتَی فِیہَا وَأَنَسٌ حَیٌّ ، فَکَیْفَ یَکُونُ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مَا قُلْتَ مِنْ عِلْمٍ الْحَیْضِ وَیَحْتَاجُونَ إِلَی مَسْأَلَۃِ غَیْرِہِ ، فِیمَا عِنْدَہُ فِیہِ عِلْمٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَنَحْنُ وَأَنْتَ لاَ نُثْبِتُ حَدِیثَ مِثْلِ الْجَلْدِ وَیُسْتَدَلُّ عَلَی غَلَطِ مَنْ ہُوَ أَحْفَظُ مِنْہُ بِأَقَلَّ مِنْ ہَذَا۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ کَانَ حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ زَیْدٍ یُضَعِّفُ الْجَلْدَ وَیَقُولُ: لَمْ یَکُنْ یَعْقِلُ الْحَدِیثَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ وَأَمَّا خَبَرُ أَنَسٍ فَإِنَّ إِسْمَاعِیلَ بْنَ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا قَالَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ: ذَہَبْتُ أَنَا وَجَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ إِلَی الْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ فَحَدَّثَنَا بِحَدِیثِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَنَسٍ فِی الْحَائِضِ ، فَذَہَبْنَا نُوقِفُہُ فَإِذَا ہُوَ لاَ یَفْصِلُ بَیْنَ الْحَائِضِ وَالْمُسْتَحَاضَۃِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الدَّارِمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ: مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَأَلْتُ أَبَا عَاصِمٍ عَنِ الْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ فَضَعَّفَ أَمْرَہُ جِدًّا وَقَالَ: کَانَ شَیْخًا مِنْ مَشَایِخِ الْعَرَبِ تَسَاہَلَ أَصْحَابُنَا فِی الرِّوَایَۃِ عَنْہُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ أَہْلُ الْبَصْرَۃِ یُنْکِرُونَ حَدِیثَ الْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ وَیَقُولُونَ: شَیْخٌ مِنْ شُیُوخِ الْعَرَبِ لَیْسَ بِصَاحِبِ حَدِیثٍ۔ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ: وَأَہْلُ مِصْرَ أَعْلَمُ بِہِ مِنْ غَیْرِہِمْ قَالَ یَعْقُوبُ وَسَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ حَرْبٍ وَصَدَقَۃَ بْنَ الْفَضْلِ وَإِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ وَبَلَغَنِی عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّہُمْ یُضَعِّفُونَ الْجَلْدَ بْنَ أَیُّوبَ وَلاَ یَرَوْنَہُ فِی مَوْضِعِ الْحُجَّۃِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْجُنَیْدِیُّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا الْبُخَارِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ: أَہْلُ الْبَصْرَۃِ یُضَعِّفُونَ حَدِیثَ الْجَلْدِ بْنِ أَیُّوبَ الْبَصْرِیِّ۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی صَدَقَۃُ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ: جَلْدٌ وَمَنْ جَلْدٌ وَمَنْ کَانَ جَلْدٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ حَمَّادٍ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ یَعْنِی ابْنَ حَنْبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی ذَکَرَ الْجَلْدَ بْنَ أَیُّوبَ فَقَالَ: لَیْسَ یَسْوِی حَدِیثُہُ شَیْئًا، ضَعِیفُ الْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ فِی أَقَلِّ الْحَیْضِ وَأَکْثَرِہِ أَحَادِیثُ ضِعَافٌ قَدْ بَیَّنْتُ ضَعْفُہَا فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔ [ضعیف جدًا]
(١٥٤٥) (الف) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ عورت کا قرء یا عورت کا حیض تین، چار سے دس دن تک ہوتا ہے۔
(ب) ابن علیہ کہتے ہیں : جلد بن ایوب دیہاتی حدیث میں قابل معرفت نہیں۔
(ج) مجھ سے ابن علیہ نے کہا : آل انس کی ایک عورت مستحاضہ ہوگئی تو ابن عباس (رض) سے پوچھا گیا ، انھوں نے فتویٰ دیا۔ سیدنا انس (رض) حیات تھے۔ (د) امام شافعی (رح) کہتے ہیں : ہم اور آپ جلدبن ایوب کی حدیث کو ثابت نہیں سمجھتے اور اس سے کم کا استدلال اس سے غلط ہے جو زیادہ محفوظ ہے۔
(ر) حماد بن زید کہتے ہیں کہ میں اور جریر بن حازم جلد بن ایوب کے پاس گئے تو اس نے معاویہ بن قرہ کی حدیث جو حائضہ کے متعلق سیدنا انس (رض) سے منقول ہے بیان کی۔ ہم ان کی موافقت کرتے ہیں کہ وہ حائضہ اور مستحاضہ میں فرق نہیں کرتے۔
(س) احمد بن سعید دارمی نے ابو عاصم سے جلد بن ایوب کے متعلق پوچھا تو انھوں نے اس کے متعلق سخت ضعیف کا حکم لگایا۔
(ص) عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ اہل بصرہ حدیث جلد بن ایوب کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ شیوخ عرب میں سے ہے محدث نہیں ہے۔
(ط) ابن مبارک کہتے ہیں کہ اہل مصر دوسروں کی نسبت اس کے متعلق زیادہ جانتے ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں کہ مجھے امام احمد حنبل سے معلوم ہوا ہے کہ وہ (اہل مصر) جلد بن ایوب کو ضعیف قرار دیتے تھے اور اس کی روایات کو قابل حجت نہیں سمجھتے تھے۔
(ع) ابن مبارک سے روایت ہے کہ اہل بصرہ جلد بن ایوب کی حدیث کو ضعیف قرار دیتے تھے۔ ابن عیینہ کہا کرتے تھے۔ جلد کون ہے اور کہاں سے ہے ؟
(ف) امام احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے جلد بن ایوب کے متعلق سنا کہ اس کی حدیث کی کوئی حیثیت نہیں، وہ حدیث نقل کرنے میں ضعیف ہے۔
(ق) شیخ کہتے ہیں کہ حیض کی اقل اور اکثر مدت کی احادیث بیان کی گئی ہیں اور میں نے ان کا ضعف بھی بیان کردیا ہے۔

1545

(۱۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: جَائَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ: إِنِّی امْرَأَۃٌ أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ قَالَ : ((لاَ ، إِنَّمَا ذَاکَ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِی عَنْکِ الدَّمَ وَصَلِّی))۔ [صحیح]
(١٥٤٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور عرض کیا : میں استحاضہ والی عورت ہوں، میں پاک نہیں ہوتی کیا میں نماز کو چھوڑدوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ یہ رگ سے ہے حیض نہیں ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائے تو اپنے آپ سے خون دھو اور نماز پڑھ۔

1546

(۱۵۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ فِی إِقْبَالِ الْحَیْضِ وَإِدْبَارِہِ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ وَجَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَجَمَاعَۃٌ کَبِیرَۃٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ إِلاَّ أَنَّ حَمَّادًا زَادَ فِیہِ الْوُضُوئَ ، وَابْنَ عُیَیْنَۃَ زَادَ فِیہِ الاِغْتِسَالَ بِالشَّکِّ۔ وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ الإِمَامُ عَنْ ہِشَامٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: فَإِذَا ذَہَبَ قَدْرُہَا فَاغْسِلِی عَنْکِ الدَّمَ وَصَلِّی۔ [صحیح]
(١٥٤٧) (الف) ہشام سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔ (ب) ایک بہت بڑی جماعت نے ہشام بن عروہ سینقل کیا ہے سوائے حماد کے۔ اس میں وضو کے الفاظ زائد ہیں۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ اس میں انھوں نے شک کے ساتھ غسل کا اضافہ کیا ہے۔ (ج) ہشام سے روایت ہے کہ جب اس کی میعاد پوری ہوجائے تو اپنے آپ سے خون کو دھو اور نماز پڑھ۔

1547

(۱۵۴۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: قَالَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَاتْرُکِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا ذَہَبَ قَدْرُہَا فَاغْسِلِی الدَّمَ عَنْکِ وَصَلِّی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی رَجَائٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ فَخَالَفَہُمْ فِی مَتْنِہِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَقَالَ : لاَ ، إِنَّ ذَلِکِ عِرْقٌ ، وَلَکِنْ دَعِی الصَّلاَۃَ قَدْرَ الأَیَّامِ الَّتِی کُنْتِ تَحِیضِینَ فِیہَا ، ثُمَّ اغْتَسِلِی وَصَلِّی ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ شَکَّ فِیہِ۔ [صحیح]
(١٥٤٨) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیعرض کیا : میں استحاضہ والی عورت ہوں، میں پاک نہیں ہوتی، کیا میں نماز کو چھوڑدوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہیں، یہ رگ سے ہے، حیض نہیں ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائے تو اپنے آپ سے خون دھو اور نماز پڑھ۔ “
(ب) اس روایت کے متن میں اختلاف ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں یہ تو رگ ہے لیکن تو نماز اتنے دن چھوڑ دے جتنے دن اپنے حیض کے ایام میں چھوڑتی تھی پھر غسل کر اور نماز پڑھ۔ (ج) ابو اسامہ والی روایت میں شک ہے۔

1548

(۱۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَاسِینَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ کَرَامَۃَ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَأَبُو أُسَامَۃَ (ح) قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ کُنَاسَۃَ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ: إِنِّی أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ ، وَلَکِنْ دَعِی الصَّلاَۃَ الأَیَّامَ الَّتِی کُنْتِ تَحِیضِینَ فِیہَا ، ثُمَّ اغْتَسِلِی وَصَلِّی))۔ أَوْ کَمَا قَالَ۔ وَأَنَا أَظُنُّ أَنَّ الْحَدِیثَ عَلَی لَفْظِ أَبِی أُسَامَۃَ فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ غَیْرِہِ عَلَی اللَّفْظِ الَّذِی رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنْ ہِشَامٍ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ عَلَی اللَّفْظِ الَّذِی رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ فِی إِقْبَالِ الْحَیْضِ وَإِدْبَارِہِ۔ [صحیح]
(١٥٤٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : میں استحاضہ والی ہوں میں پاک نہیں ہوتی ، کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ رگ سے ہے ، حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے ، پھر غسل کر اور نماز پڑھ اوکما قال
(ب) ابو اسامہ سے ان الفاظ میں روایت کیا گیا ہے، اسے ایک جماعت نے روایت کیا ہے، یعنی اپنے حیض کے آنے اور جانے کے دنوں میں۔

1549

(۱۵۵۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ابْنُ کَرَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ قَالَ : لَیْسَ ذَلِکِ بِالْحَیْضِ ، إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِی وَصَلِّی ۔ وَہَذَا أَوْلَی أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا لِمُوَافَقَتِہِ رِوَایَۃَ الْجَمَاعَۃِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَاغْتَسِلِی وَقَدْ قَالَہُ أَیْضًا ابْنُ عُیَیْنَۃَ بِالشَّکِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٥٠) (الف) ہشام بن عروۃ کی روایت میں ہے : کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حیض نہیں ہے یہ رگ سے ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائے تو غسل کر اور نماز پڑھ۔
(ب) اس کا محفوظ ہونا اور جماعت کی روایت کے موافق ہونا زیادہ اولیٰ ہے مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو غسل کر۔ (ج) ابن عیینہ نے شک کے ساتھ بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم۔

1550

(۱۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ عَلْقَمَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ کَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ-: ((إِنَّ دَمَ الْحَیْضَۃِ أَسْوَدُ یُعْرَفُ ، فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَأَمْسِکِی عَنِ الصَّلاَۃِ ، وَإِذَا کَانَ الآخَرُ فَتَوَضَّئِی وَصَلِّی ، فَإِنَّمَا ہُوَ عِرْقٌ))۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ: کَانَ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ حَدَّثَنَا بِہِ عَنْ عَائِشَۃَ ثُمَّ تَرَکَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۸۶]
(١٥٥١) عروۃ سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت حبیش (رض) استحاضہ والی تھیں، ان سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے جو پہنچانا جاتا ہے، جب یہ ہو تو نماز سے رک جا اور جب دوسرا ہو تو وضو کر اور نماز پڑھ وہ رگ سے ہے۔ “

1551

(۱۵۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ: أَنَّہَا کَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِذَا کَانَ دَمُ الْحَیْضَۃِ فَإِنَّہُ دَمٌ أَسْوَدُ یُعْرَفُ ، فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَأَمْسِکِی عَنِ الصَّلاَۃِ ، فَإِذَا کَانَ الآخَرُ فَتَوَضَّئِی وَصَلِّی ، فَإِنَّمَا ہُوَ عِرْقٌ))۔ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا بِہِ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ مِنْ کِتَابِہِ ہَکَذَا ثُمَّ حَدَّثَنَا بَعْدُ حِفْظًا قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ کَانَتْ تُسْتَحَاضُ۔ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٥٢) عروۃ بن زبیر فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ وہ استحاضہ والی تھی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : ” حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے جو پہنچانا جاتا ہے، جب یہ ہو تو نماز سے رک جا اور جب دوسرا ہو تو وضو کر اور نماز پڑھ وہ رگ ہے۔ “

1552

(۱۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ مَکْحُولٌ: النِّسَائُ لاَ یَخْفَی عَلَیْہِنَّ الْحَیْضَۃُ ، إِنَّ دَمَہَا أَسْوَدُ غَلِیظٌ فَإِذَا ذَہَبَ ذَلِکَ وَصَارَتْ صُفْرَۃً رَقِیقَۃً فَإِنَّہَا مُسْتَحَاضَۃٌ ، فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّی۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَقَدْرُوِیَ مَعْنَی مَا قَالَ مَکْحُولٌ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ مَرْفُوعًا بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ۔ضعیف
(١٥٥٣) (الف) مکحول فرماتی ہیں : عورتوں پر حیض پوشیدہ نہیں ہوتا، اس کا خون گاڑھا اور سخت سیاہ ہوتا ہے جب یہ چلا جائے اور زرد پتلا ہوجائے تو وہ استحاضہ ہے، لہٰذا وہ غسل کرے اور نماز پڑھے۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ مکحول کے قول کی وضاحت ابوامامہ کی مرفوع روایت میں ہے، لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔

1553

(۱۵۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا الْبَاغَنْدِیُّ: مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْکِرْمَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنِ الْعَلاَئِ قَالَ سَمِعْتُ مَکْحُولاً یَقُولُ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : ((وَدَمُ الْحَیْضِ أَسْوَدُ خَاثِرٌ تَعْلُوہُ حُمْرَۃُ ، وَدَمُ الْمُسْتَحَاضَۃِ أَصْفَرُ رَقِیقٌ ، فَإِنْ غَلَبَہَا فَلْتَحْتَشِ کُرْسُفًا ، فَإِنْ غَلَبَہَا فَلْتَعْلُہَا بِأُخْرَی ، فَإِنْ غَلَبَہَا فِی الصَّلاَۃِ فَلاَ تَقْطَعِ الصَّلاَۃَ وَإِنْ قَطَرَ ، وَیَأْتِیہَا زَوْجُہَا وَتَصُومُ وَتُصَلِّی))۔ عَبْدُ الْمَلَکِ ہَذَا مَجْہُولٌ ، وَالْعَلاَئُ ہُوَ ابْنُ کَثِیرٍ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ ، وَمَکْحُولُ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ أَبِی أُمَامَۃَ شَیْئًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ الْحَافِظِ۔ [باطل۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۱۸]
(١٥٥٤) سیدنا ابو أمامہ باہلی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :۔۔۔ حیض کا خون سیاہ اور گاڑھا ہوتا ہے اس پر سرخی آجاتی ہے اور استحاضہ کا خون زرد پتلا ہوتا ہے، اگر وہ اس پر غالب آجائے تو اس پر روئی رکھ لے اور اگر وہ اس پر بھی غالب آجائے تو دوسری نئی روئی رکھ لے۔ اگر نماز میں غالب آجائے تو وہ نماز نہ توڑے اگرچہ خون گرنے لگے اور اس کا خاوند اس کے پاس آئے (یعنی جماع کرے) اور وہ عورت روزے رکھے اور نماز پڑھے۔

1554

(۱۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ کَانَتْ تُسْتَحَاضُ ، فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِی وَصَلِّی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سُفْیَانَ ہَکَذَا۔ وَکَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ یَشُکُّ فِی ذِکْرِ الْغُسْلِ فِیہِ۔ [صحیح]
(١٥٥٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہیکہفاطمہ بنت أبی حبیش (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : میں استحاضہ والی عورت ہوں، میں پاک نہیں ہوتی، کیا میں نماز کو چھوڑدوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہیں، یہ رگ سے ہے حیض نہیں ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائیتو خون دھو اور نماز پڑھ۔ “

1555

(۱۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ وَقَالَ : وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِی وَصَلِّی۔ أَوْ قَالَ: اغْسِلِی عَنْکِ الدَّمَ وَصَلِّی۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ زِیَادَۃُ الْوُضُوئِ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، وَلَیْسَتْ بِمَحْفُوظَۃٍ ، وَرَوَاہُ أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ وَذَکَرَ فِیہِ الاِغْتِسَالَ إِلاَّ أَنَّہُ خَالَفَ الْجَمَاعَۃُ فِی سِیَاقِہِ ، وَفِی الْخَبَرِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ کَانَ یَشُکُّ فِیہِ۔ [صحیح]
(١٥٥٦) (الف) ہشام بن عروہ نے اسی سند سے ہم معنی روایت بیان کیہیکہجب خون چلا جائے تو غسل کر اور نماز پڑھ، یا فرمایا : اپنے آپ سے خون دھو اور نماز پڑھ۔ “ (ب) اس میں یہ بھی ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو کر، لیکنیہ غیر محفوظ ہے۔ ابواسامہ نے ہشام سے روایت کی ہے، اس میں غسل کا ذکر ہے مگر محدثین کی جماعت نے اس کے سیاق کی مخالفت کی بنا پر ہے۔

1556

(۱۵۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَعَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتِ: اسْتُحِیضَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ بِنْتُ جَحْشٍ وَہِیَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِینَ ، وَاشْتَکَتْ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّہَا لَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، إِنَّمَا ہُوَ عِرْقٌ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِی ثُمَّ صَلِّی))۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَکَانَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ تَقْعُدُ فِی مِرْکَنٍ لأُخْتِہَا زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّی إِنَّ حُمْرَۃَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَائَ۔ ذِکْرُ الْغُسْلِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ صَحِیحٌ ، وَقَوْلُہُ : فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ وَإِذَا أَدْبَرَتْ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ الأَوْزَاعِیُّ مِنْ بَیْنِ ثِقَاتِ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ ، وَالصَّحِیحُ أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ کَانَتْ مُعْتَادَۃً وَإِنَّ ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ إِنَّمَا ذَکَرَہَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ فِی قِصَّۃِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ۔ وَقَدْ رَوَاہُ بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ کَمَا رَوَاہُ غَیْرُہُ مِنَ الثِّقَاتِ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۰۰۴]
(١٥٥٧) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ام حبیبۃ بنت جحش (رض) عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھی، ان کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا۔ انھوں نے اس کی شکایت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ حیض نہیں ہے بلکہ رگ سے ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائے تو غسل کر اور نماز پڑھ۔ سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ام حبیبہ (رض) ٹپ میں بیٹھتی تھی جو اس کی بہن زینب بنت جحش کا تھا تو خون کی سرخی پانی کے اوپر آجاتی۔ اس حدیث میں غسل کا ذکر صحیح ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ” فاذا اقبلت الحیضۃ واذا ادبرت “ بھی صحیح ہے۔
(ب) امام زہری کے ثقات شاگردوں میں سے زہری کا تفرد ہے۔ صحیح بات ہے کہ ام حبیبہ (رض) عادت والی تھیں۔ یہ لفظ فاطمہ بنت جیش (رض) کے قصہ میں ہشام بن عروہ نے عن ابیہ عن عائشۃ نقل کیے ہیں۔

1557

(۱۵۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ وَعَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ۔ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتِ: اسْتُحِیضَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ بِنْتُ جَحْشٍ وَہِیَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِینَ ، فَاشْتَکَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((إِنَّ ہَذِہِ لَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، وَلَکِنْ ہَذَا عِرْقٌ ، فَاغْتَسِلِی ثُمَّ صَلِّی))۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَکَانَتْ تَغْتَسِلُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ثُمَّ تُصَلِّی ، وَکَانَتْ تَقْعُدُ فِی مِرْکَنٍ لأُخْتِہَا زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّی إِنَّ حُمْرَۃَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَائَ۔ [صحیح]
(١٥٥٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ام حبیبۃ بنت جحش (رض) کا طغری عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھی، ان کو سات سال تک استحاضہ آتا رہا انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حیض نہیں ہیبل کہ یہ رگ ہے، غسل کر اور نماز پڑھ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : پھر وہ نماز کے لیے غسل کرتی اور نماز پڑھتی اور اپنی بہن زینب بنت جحش (رض) کے ٹپ میں بیٹھتی تھی اور خون کی سرخی پانی کے اوپر آجاتی۔

1558

(۱۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتِ: اعْتَکَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- امْرَأَۃٌ مِنْ أَزْوَاجِہِ مُسْتَحَاضَۃً ، وَکَانَتْ تَرَی الْحُمْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ ، فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَہَا وَہْیَ تُصَلِّی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخار ی ۳۰۰۴]
(١٥٥٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی بیوی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اعتکاف کیا، اور وہ مستحاضہ تھی، وہ سرخی اور زردی دیکھتی، بعض اوقات ہم پلیٹ اس کے نیچے رکھ دیتیں اور وہ نماز پڑھتی تھی۔

1559

(۱۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَحَدَّثَنِی ابْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاہِینَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی الْحَذَّائَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اعْتَکَفَ فَاعْتَکَفَ مَعَہُ بَعْضُ نِسَائِہِ وَہِیَ مُسْتَحَاضَۃٌ تَرَی الدَّمَ ، فَرُبَّمَا وَضَعَتِ الطَّسْتَ تَحْتَہَا مِنَ الدَّمِ۔ وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَأَتْ مَائَ الْعُصْفُرِ فَقَالَتْ: کَأَنَّ ہَذَا شَیْئٌ کَانَتْ فُلاَنَۃُ تَجِدُہُ۔ لَفْظُ وَہْبٍ وَحَدِیثُ إِسْحَاقَ مِثْلُہُ سَوَائٌ ، رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ شَاہِینَ۔ [صحیح]
(١٥٦٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف کیا اور آپ کی ایک زوجہ متحرمہنے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اعتکاف کیا اور وہ مستحاضہ تھی، خون کو دیکھتی، بعض اوقات اپنے نیچے خون کے لیے بڑی پلیٹ رکھ دیتی۔ (ب) راوی کا گمان ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) نے زرد پانی دیکھا تو انھوں نے کہا : تو اس طرح ہے جیسے فلاں کو آتا تھا۔

1560

(۱۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّی یَعْنِی ابْنَ مَنْصُورٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: کَانَتْ أُمُّ َبِیبَۃَ تُسْتَحَاضُ وَکَانَ زَوْجُہَا یَغْشَاہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۳۰۹]
(١٥٦١) عکرمۃ سے روایت ہی کہ ہیں ام حبیبہ (رض) استحاضہ والی تھی اور ان کا خاوند ان سے جماع کرتا تھا۔

1561

(۱۵۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی سُرَیْجٍ الرَّازِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ حَمْنَۃَ بِنْتِ جَحْشٍ: أَنَّہَا کَانَتْ مُسْتَحَاضَۃً وَکَانَ زَوْجُہَا یُجَامِعُہَا۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ أَبَاحَ وَطْأَہَا، وَہُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَالْحَسَنِ وَعَطَائٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَغَیْرِہِمْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أبو داؤد ۳۱۰]
(١٥٦٢) سیدہ حمنہ بنت جحش (رض) سے روایت ہے کہ وہ مستحاضہ تھی اور ان کا خاوند ان سے جماع کرتا تھا۔

1562

(۱۵۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبِی عَنْ وَطْئِ الْمُسْتَحَاضَۃِ فَقَالَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ غَیْلاَنَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ قَمِیرَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: الْمُسْتَحَاضَۃُ لاَ یَغْشَاہَا زَوْجُہَا۔ قَالَ أَبِی: وَرَأَیْتُ فِی کِتَابِ الأَشْجَعِیِّ کَمَا رَوَاہُ وَکِیعٌ۔ وَرَوَاہُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ: الْمُسْتَحَاضَۃُ لاَ یَغْشَاہَا زَوْجُہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ فَفَصَلَ قَوْلَ الشَّعْبِیِّ مِنْ قَوْلِ عَائِشَۃَ۔ [حسن۔ أخرجہ الدارمی ۸۳۰]
(١٥٦٣) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ استحاضہ والی عورت کا خاوند جماع نہیں کرے گا۔
(ب) شبعی سے روایت ہے کہ مستحاضہ والی عورت کا خاوند جماع نہیں کرے گا۔
(ج) معاذ بن معاذ نے شعبہ سے سیدہ عائشہ (رض) کے قول سے مختلف قول نقل کیا ہے۔

1563

(۱۵۶۴) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ قَمِیرَ امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: الْمُسْتَحَاضَۃُ تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ حَیْضَتِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ قَالَ وَقَالَ الشَّعْبِیُّ: لاَ تَصُومُ وَلاَ یَغْشَاہَا زَوْجُہَا۔ فَعَادَ الْکَلاَمُ فِی غِشْیَانِہَا إِلَی قَوْلِ الشَّعْبِیِّ کَمَا قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ۔ وَتَرَکْنَاہُ بِمَا مَضَی مِنَ الدَّلاَلَۃِ عَلَی إِبَاحَۃِ وَطْئِہَا إِذَا تَوَلَّی حَیْضُہَا وَاغْتَسَلَتْ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۶۹۶۰]
(١٥٦٤) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے گی، پھر غسل کرے گی اور ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔
(ب) شعبی کہتے ہیں : روزہ نہیں رکھے گی، لیکن اس کا خاوند جماع کرے گا۔
(ج) ہم نے وطی کے جواز پر پیچھے دلائل ذکر کیے ہیں، جب اس کا حیض ختم ہوجائے اور وہ غسل کرلے۔

1564

(۱۵۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَإِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ فَاتْرُکِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا ذَہَبَ قَدْرُہَا فَاغْسِلِی عَنْکِ الدَّمَ وَصَلِّی))۔ وَاللَّفْظُ لإِسْمَاعِیلَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں پاک نہیں ہوتی کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ رگ ہے حیض نہیں ہے، جب آئے تو نماز چھوڑ دے اور اس (حیض) کی مقدار چلا جائے تو اپنے سے خون دھو اور نماز پڑھ۔ “

1565

(۱۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ حَدَّثَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعُ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ۔ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشِ جَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِی الدَّمَ عَنْکِ ثُمَّ صَلِّی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَحَدِیثُ مُحَاضِرٍ بِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٥٦٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں استحاضہ والی ہوں، میں پاک نہیں ہوتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ ایک رگ ہے، حیض نہیں ہے۔ جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائے تو اپنے سے خون دھودے، پھر نماز پڑھ۔ “

1566

(۱۵۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ عِرَاکٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: إِنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الدَّمِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: رَأَیْتُ مِرْکَنَہَا مِلْئَ دَمٍ ، فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((امْکُثِی قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسُکِ حَیْضَتُکِ ، ثُمَّ اغْتَسِلِی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحَ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ فَجَعَلَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیہِمَا جَمِیعًا: إِذَا أَدْبَرَتْ حَیْضَتُہَا أَوْ مَضَی قَدْرُ مَا کَانَتْ حَیْضَتُہَا تَحْبِسُہَا فِی حُکْمِ الطَّاہِرَاتِ وَلَمْ یَأْمُرْ بِالاِسْتِطْہَارِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثٍ ضَعِیفٍ مَا یُوہِمُ أَنْ یَکُونَ فِیہِ ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۶۵]
(١٥٦٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ (رض) نے خون کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس کا ٹپ خون سے بھرا ہوا دیکھا، انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جتنی دیر تجھ کو تیرا حیض روکے رکھے اتنی دیر رک جا، پھر غسل کر۔ “ (ب) صحیح مسلم قتیبہ بن سعید سے ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تیرا حیض گزر جائے یا اتنا عرصہ گزر جائے جتنے تیرے حیض کے دن ہوتے تھے۔ پھر تو اپنے آپ کو پاک عورتوں میں شمار کر لیکن طہارت حاصل کرنے کا حکم نہیں دیا۔

1567

(۱۵۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ یَعْنِی مُحَمَّدًا حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ ابْنَۃَ مَرْثَدٍ الأَنْصَارِیَّۃَ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ: تَنَکَّرْتُ حَیْضَتِی قَالَ : کَیْفَ؟ ۔ قَالَتْ: تَأْخُذُنِی فَإِذَا تَطَہَّرْتُ مِنْہَا عَاوَدَنِی۔ قَالَ : إِذَا رَأَیْتِ ذَلِکَ فَامْکُثِی ثَلاَثًا ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ إِسْحَاقَ: الْخَبَرُ وَاہِی۔ وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ قَالَ لأَنَّ الطُّہْرَ کَثِیرًا یَقَعُ فِی وَسَطِ الْحَیْضِ فَیَکُونُ حَیْضًا بَعْدَ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ: حَرَامُ بْنُ عُثْمَانَ ضَعِیفٌ لاَ تَقُومُ بِمِثْلِہِ الْحُجَّۃُ۔ [ضعیف جدًا]
(١٥٦٨) ابن جابر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مرثد انصاریہ کی بیٹی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : میں نے اپنے حیض کو عجیب محسوس کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیسے ؟ اس نے کہا : مجھے آتا ہے جب میں پاک ہوجاتی ہوں تو دوبارہ پھر آجاتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تو یہ دیکھے تو تین (دن) رک جا۔ “ (ب) ابن اسحاق کہتے ہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ (ج) اس بات کا بھی احتمال ہے کہ اکثر دوران حیض طہر آجاتا ہے پھر اس کے بعد حیض شروع ہوجاتا ہے۔ (د) شیخ کہتے ہیں : حرام بن عثمان ضعیف ہے قابل حجت نہیں۔

1568

(۱۵۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیَّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَنَّ الْقَعْقَاعَ بْنَ حَکِیمٍ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ سَأَلَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْمُسْتَحَاضَۃِ فَقَالَ: یَا ابْنَ أَخِی مَا أَحَدٌ أَعْلَمُ بِہَذَا مِنِّی ، إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَلْتَدَعِ الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتُصَلِّی۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۷۸۷]
(١٥٦٩) قعقاع بن حکیم نے سعید بن مسیب سے مستحاضہ کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : ایبھتیجے ! مجھ سے زیادہ اس کو کوئی بھی جاننے والا نہیں ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب (حیض) چلا جائے تو غسل کر اور نماز پڑھ۔

1569

(۱۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی ابْنَ بَکْرِ بْنِ مُضَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: إِنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ الَّتِی کَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَکَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الدَّمَ فَقَالَ لَہَا : ((امْکُثِی قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسُکِ حَیْضَتُکِ ثُمَّ اغْتَسِلِی))۔ وَکَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ قُرَیْشٍ التَّمِیمِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ بَکْرٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۳۴]
(١٥٧٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) جو عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھیں ، انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خون کی شکایت کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جتنی دیر تجھ کو تیرا حیض روکے رکھے، اتنی دیر رک جا، پھر غسل کر اور وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔ “

1570

(۱۵۷۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ یَزِیدَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الدَّمِ - قَالَتْ عَائِشَۃُ: لَقَدْ رَأَیْتُ مِرْکَنَہَا مَمْلُوئًا دَمًا - فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((امْکُثِی قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسُکِ حَیْضَتُکِ ثُمَّ اغْتَسِلِی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح]
(١٥٧١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خون کے متعلق سوال کیا، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے اس کا ٹپ خون سے بھر ا ہوا دیکھا، انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتنی دیر تجھ کو تیرا حیض روکے رکھے اتنی دیر رک جا، پھر غسل کر۔

1571

(۱۵۷۲) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتِ: اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ: إِنِّی أُسْتَحَاضُ۔ فَقَالَ : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ ، فَاغْتَسِلِی ثُمَّ صَلِّی)) فَکَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ ، وَہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَرَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ فَخَالَفَہُمْ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٥٧٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ پوچھا کہ میں استحاضہ والی ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ ایک رگ ہے لہٰذا تو غسل کر، پھر نماز پڑھ۔ “ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔

1572

(۱۵۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی صَالِحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ حَدَّثَتْنِی فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ: أَنَّہَا أَمَرَتْ أَسْمَائَ أَوْ أَسْمَائُ حَدَّثَتْنِی أَنَّہَا أَمَرَتْہَا فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ أَنْ تَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہَا أَنْ تَقْعُدَ الأَیَّامَ الَّتِی کَانَتْ تَقْعُدُ ثُمَّ تَغْتَسِلُ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ سُہَیْلٍ۔ وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُہَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَسْمَائَ فِی شَأْنِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی کَیْفِیَّۃِ غُسْلِہَا إِذَا رَأَتِ الصَّفَارَۃَ فَوْقَ الْمَائِ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ فَذَکَرَ اسْتِحَاضَتَہَا وَأَمْرَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِیَّاہَا بِالإِمْسَاکِ عَنِ الصَّلاَۃِ إِذَا رَأَتِ الدَّمَ الأَسْوَدَ۔ وَفِیہِ وَفِی رِوَایَۃِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ کَانَتْ تُمَیِّزُ بَیْنَ الدَّمَیْنِ ، وَرِوَایَۃُ سُہَیْلٍ فِیہَا نَظَرٌ ، وَفِی إِسْنَادِ حَدِیثِہِ ثُمَّ فِی الرِّوَایَۃِ الثَّانِیَۃِ عَنْہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَحْفَظْہَا کَمَا یَنْبَغِی۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۸۱]
(١٥٧٣) (الف) سیدنا عروہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھ کو فاطمہ بنت حبیش (رض) نے بتلایا کہ انھوں نے اسماء کو حکم دیا، یا اسماء نے ہی مجھے بتلایا کہ کی فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) نے انھیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق سوال کرے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا : ان دنوں بیٹھی رہے جن دنوں بیٹھا کرتی تھی (یعنی اپنے حیض کے ایام میں) پھر غسل کرے۔
(ب) زہری عن عروۃ عن اسماء (رض) سے فاطمہ بنت ابی حبیش کے بارے میں منقول ہے۔ انھوں نے ان کی غسل کی کیفیت کا واقعہ بیان کیا ، اس میں ہے کہ جب وہ پانی پر زردی دیکھے۔
(ج) عروہ سے سیدہ فاطمہ (رض) کے متعلق منقول ہے، انھوں نے ان کے استحاضہ کا ذکر کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نماز سے رکنے کا حکم دیا جب وہ سیاہ خون دیکھے۔
(د) ہشام بن عروہ عن ابیہ عن عائشۃ والی روایت اس بات پر دال ہے کہ فاطمہ بنت حبیش دو خونوں کے درمیان تمیز کرنے والی تھیں۔ سہیل کی روایت محل نظر ہے۔

1573

(۱۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ حَدَّثَتْہُ: أَنَّہَا أَتَتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَشَکَتْ إِلَیْہِ الدَّمَ ، فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ، فَانْظُرِی إِذَا أَتَاکِ قُرْؤُکِ فَلاَ تُصَلِّی، فَإِذَا مَرَّ الْقُرْئُ فَتَطَہَّرِی ثُمَّ صَلِّی مَا بَیْنَ الْقُرْئِ إِلَی الْقُرْئِ))۔ وَفِی ہَذَا مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَحْفَظْہُ وَہُوَ سَمَاعُ عُرْوَۃَ مِنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ فَقَدْ بَیَّنَ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَنَّ أَبَاہُ إِنَّمَا سَمِعَ قِصَّۃَ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ مِنْ عَائِشَۃَ ، وَرِوَایَتُہُ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ جَمِیعًا أَصَحُّ مِنْ رِوَایَۃِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ: أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِیضَتْ فَأَمَرَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ تَدَعَ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَتَادَۃُ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عُرْوَۃَ شَیْئًا ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَرِوَایَۃُ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ فِی شَأْنِ أُمِّ حَبِیبَۃَ أَصَحُّ مِنْ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ أَمَّا رِوَایَۃُ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ فِی شَأْنِ فَاطِمَۃَ فَإِنَّہَا ضَعِیفَۃٌ وَسَیَرِدُ بَیَانُ ضَعْفِہَا إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ وَکَذَلِکَ حَدِیثُ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ الْکَاتِبِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ ضَعِیفٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۴۸۲]
(١٥٧٤) (الف) عروہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) نے ان سے بیان کیا، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طغری کے پاس آئی اور خون کی شکایت کی۔ ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ ایک رگ ہے تو انتظار کر، جب تیرا حیض آئے تو نماز نہ پڑھ، جب حیض گزر جائے تو پاک ہوجا، پھر طہر سے طہر تک نماز ادا کر۔ “
(ب) اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ اس نے یاد نہیں رکھا، حالانکہ عروہ کا سماع سیدہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) سے ہے۔ ہشام بن عروہ نے وضاحت کی ہے کہ ان کے والد نے فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) کا قصہ سیدہ عائشہ (رض) سے سنا، ان (کے والد) کی روایت متن اور سند کے اعتبار سے منذر بن مغیرہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
(ج) امام ابوداؤد فرماتی ہیں : زینب بنت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے ام حبیبہ بنت جحش (رض) استحاضہ والی تھیں، انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کر اور نماز پڑھ۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ قتادہ کا عروہ سے سماع ثابت نہیں۔
(د) شیخ کہتے ہیں : عراک بن مالک کی روایت ام حبیبہ (رض) کے واقعہ کے متعلق جو عروہ عن عائشہ کی سند سے ہے، اس روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ حبیب بن ابی ثابت کی روایت جو عروہ عن عائشہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) کے متعلق ہے وہ ضعیف ہے، اس کا ضعف جلد آگے آ رہا ہے۔ اس طرح عثمان بن سعد بن کاتب کی حدیث جو ابن ابی ملیکہ عن فاطمہ سے ہے ، وہ بھی ضعیف ہے۔

1574

(۱۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ أَبُو عَقِیلٍ عَنْ بُہَیَّۃَ قَالَتْ: سَمِعْتُ امْرَأَۃً تَسْأَلُ عَائِشَۃَ یَعْنِی عَنْ سَبَبِ حَیْضِہَا لاَ تَدْرِی کَیْفَ تُصَلِّی فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاِمْرَأَۃٍ فَسَدَ حَیْضُہَا وَأُہَرِیقَتْ دَمًا وَلاَ تَدْرِی کَیْفَ تُصَلِّی قَالَتْ: فَأَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ آمُرَہَا فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحِیضُ فِی کُلِّ شَہْرٍ وَحَیْضُہَا مُسْتَقِیمٌ فَلْتَعُدَّ - وَفِی حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ: فَلْتَقْعُدْ وَتُقَدِّرْ - ذَلِکَ مِنَ الأَیَّامِ وَاللَّیَالِی ، ثُمَّ لْتَدَعِ الصَّلاَۃَ فِیہِنَّ بِقَدْرِہِنَّ ، ثُمَّ لْتَغْتَسِلْ وَتُحْسِنْ طُہْرَہَا ، ثُمَّ تَسْتَذْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ تُصَلِّی ، فَإِنِّی أَرْجُو أَنْ یَکُونَ ہَذَا مِنَ الشَّیْطَانِ ، وَأَنْ یُذْہِبَہَا اللَّہُ تَعَالَی عَنْہَا إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی قَالَتْ فَأَمَرْتُہَا فَفَعَلَتْ فَأَذْہَبَہَا اللَّہُ عَنْہَا ، فَمُرِی صَاحِبَتَکِ بِذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَلِیٍّ۔ [منکر۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۸۴]
(١٥٧٥) سیدہ بھیتہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک عورت سے سنا جو عائشہ (رض) سے حیض کے متعلق سوال کر رہی تھی، وہ نہیں جانتی تھی کہ کس طرح نماز پڑھے۔ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک عورت کے متعلق سوال کیا اس کا حیض خراب ہوگیا اور وہ خون بہائے جا رہی ہے اور وہ نہیں جانتی تھی کیسے نماز پڑھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کو کہوں کہ وہ انتظار کرے اتناجتنا وہ ہر ماہ میں حیض گزارتی تھی اور اس کا صحیح حیض یہی ہے، پھر وہ یہی عادت بنالے۔
اسماعیل کی حدیث میں ہے کہ وہ بیٹھے اور اپنے دنوں اور راتوں کا اندازہ لگالے اور نماز چھوڑ دے ، پھر غسل کرے اور اچھی طرح طہارت حاصل کرلے کرے، پھر کپڑے سیلنگوٹ باندھ لے، پھر نماز پڑھے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے اور ان شاء اللہ ! اللہ تجھ سے لے جائے گا۔ فرماتی ہیں : میں نے اس کو حکم دیا، اس نے ایسے کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بیماری دور کر دیلہٰذا تو بھی اپنیسہیلیوں کو اس کا حکم دے۔

1575

(۱۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تُہَرَاقُ الدَّمَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَفْتَتْ لَہَا أُمُّ سَلَمَۃَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّیَالِی وَالأَیَّامِ الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ مِنَ الشَّہْرِ قَبْلَ أَنْ یُصِیبَہَا الَّذِی أَصَابَہَا ، فَلْتَتْرُکِ الصَّلاَۃَ قَدْرَ ذَلِکَ مِنَ الشَّہْرِ ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِکَ فَلْتَغْتَسِلْ وَتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ لِتُصَلِّی۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ ہَذَا حَدِیثٌ مَشْہُورٌ أَوْدَعَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ الْمُوَطَّأَ وَأَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ إِلاَّ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ أُمِّ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۷۵]
(١٥٧٦) (الف) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں خون بہاتی جاتی تھی، اس کے لیے ام سلمہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دنوں اور راتوں کی گنتی کو دیکھے جو مہینے پہلے میں اسے حیض آتا تھا اور مہینے کی اتنی مقدار وہ نماز چھوڑ دے، جب (وہ مقدار) گزر جائے تو غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندھے، پھر نماز پڑھے۔ (ب) یہ امام شافعی (رح) کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ یہی حدیث امام مالک بن انس نے مؤطا میں اور امام ابوداؤد نے اپنی سنن میں ذکر کی ہے۔

1576

(۱۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَجُلاً أَخْبَرَہُ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تُہَرَاقُ الدَّمَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَفْتَتْ لَہَا أُمُّ سَلَمَۃَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِتَنْظُرْ عَدَدَ الأَیَّامِ وَاللَّیَالِی الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ قَبْلَ أَنْ یَکُونَ بِہَا الَّذِی کَانَ وَقَدْرَہُنَّ مِنَ الشَّہْرِ فَتَتْرُکِ الصَّلاَۃَ لِذَلِکَ ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِکَ وَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْتَغْتَسِلْ ، وَتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ وَتُصَلِّی))۔ تَابَعَہُ عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ وَصَخْرُ بْنُ جُوَیْرِیَۃَ وَجُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٧) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں خون بہاتی جاتی تھی، سیدہ ام سلمہ (رض) نے اس کے متعلق پوچھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دنوں اور راتوں کی گنتی کو دیکھے جو مہینے میں اس کو پہلے حیض آتا تھا اس کی وجہ سے نماز چھوڑ دے اور جب وہ چلا جائے تو نماز کے وقت غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔

1577

(۱۵۷۸) أَمَّا حَدِیثُ عُبَیْدِ اللَّہِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَوُادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ یَعْنِی ابْنَ عِیَاضٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ: أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تُہَرَاقُ الدَّمَ ، فَذَکَرَ مَعْنَی حَدِیثِ اللَّیْثِ وَقَالَ : فَإِذَا خَلَّفَتْہُنَّ وَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْتَغْتَسِلْ ۔ وَسَاقَ مَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٥٧٨) سلیمان بن یسار (رض) ایک انصاری سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت مسلسل خون بہاتی تھی، انھوں نے لیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور فرماتے ہیں : جب وہ مقدار گزر جائے اور نماز کا وقت ہو تو وہ غسل کرے ، باقی اسی طرح ہے۔

1578

(۱۵۷۹) وَأَمَّا حَدِیثُ إِسْمَاعِیلَ فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ أَبِی عَبَّادٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَجُلاً أَخْبَرَہُ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ: أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تُہَرَاقُ الدِّمَائَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ لَہَا أُمُّ سَلَمَۃَ: سَلِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((لِتَنْظُرْ عَدَدَ الأَیَّامِ وَاللَّیَالِی الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ قَبْلَ أَنْ یَکُونَ بِہَا الَّذِی کَانَ وَقَدْرَہُنَّ مِنَ الشَّہْرِ ، فَلْتَتْرُکِ الصَّلاَۃَ قَدْرَ ذَلِکَ وَلْتَغْتَسِلْ ، ثُمَّ تَسْتَثْفِرْ فِی ثَوْبِہَا ثُمَّ تُصَلِّی))۔ [صحیح]
(١٥٧٩) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مسلسل خون بہاتی تھی، اسے سیدہ ام سلمہ (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ لے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دنوں اور راتوں کی گنتی کو دیکھے جو مہینے میں پہلے اس کو حیض آتا تھا اتنے دن نماز چھوڑ دے ، پھر غسل کر اور کپڑے سے لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھ۔ “

1579

(۱۵۸۰) وَأَمَّا حَدِیثُ صَخْرٍ فَأَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ بِإِسْنَادِ اللَّیْثِ وَمَعْنَاہُ وَقَالَ : ((فَلْتَتْرُکِ الصَّلاَۃَ قَدْرَ ذَلِکَ ، ثُمَّ إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْتَغْتَسِلْ ، وَلْتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ تُصَلِّی))۔ [صحیح]
(١٥٨٠) نافع لیث کی سند کے ساتھ ہم معنی نقل فرماتے ہیں کہ اتنی مدت نماز چھوڑ دے، پھر جب نماز کا وقت ہو تو غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھے۔

1580

(۱۵۸۱) وَأَمَّا حَدِیثُ جُوَیْرِیَۃَ بْنِ أَسْمَائِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرْنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنِی جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ أَنَّ رَجُلاً أَخْبَرَہُ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تُہَرَاقُ الدَّمَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَفْتَتْ لَہَا أُمُّ سَلَمَۃَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ((لِتَنْظُرْ عِدَّۃَ اللَّیَالِی وَالأَیَّامِ الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ قَبْلَ أَنْ یَکُونَ بِہَا الَّذِی کَانَ وَقَدْرَہُنَّ مِنَ الأَشْہُرِ ، فَتَتْرُکِ الصَّلاَۃَ قَدْرَ ذَلِکَ ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِکَ وَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْتَغْتَسِلْ ، وَلْتَسْتَذْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ تُصَلِّی))۔ وَرُوِیَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مَرْجَانَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٨١) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں خون بہاتی تھی، سیدہ ام سلمہ (رض) نے اس کے متعلقپوچھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے دنوں اور راتوں کی گنتی کو دیکھے جو مہینے میں اس کو پہلے حیض آتا تھا اس کی وجہ سے نماز چھوڑ دے اور جب وہ چلا جائے اور نماز کا وقت ہو تو غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندکر نماز پڑھے۔ “

1581

(۱۵۸۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرْنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْفَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ الأَیْلِیُّ وَکَانَ ثِقَۃٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ وَہُوَ ثَبَتٌ فِی الْحَدِیثِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ وَکَانَ مَالِکٌ یُمْلِی عَلَیْہِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مَرْجَانَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ: أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تُہَرَاقُ الدَّمَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ وَأَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لِتَنْظُرْ عَدَدَ الأَیَّامِ وَاللَّیَالِی الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ قَبْلَ أَنْ یَکُونَ لَہَا الَّذِی کَانَ ، وَقَدْرَہُنَّ مِنَ الشَّہْرِ ، فَلْتَتْرِکِ الصَّلاَۃَ قَدْرَ ذَلِکَ ، فَإِذَا ذَہَبَ قَدْرُہَا فَلْتَغْتَسِلْ وَلَتَسْتَذْفِرْ بِثَوْبِہَا وَتُصَلِّی))۔ وَرَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ سَمَّی الْمُسْتَحَاضَۃَ فِی الْحَدِیثِ فَقَالَ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ۔ [صحیح]
(١٥٨٢) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں خون بہاتی جاتی تھی، سیدہ ام سلمہ (رض) نے اس کے متعلقپوچھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے دنوں اور راتوں کی گنتی کو دیکھے جو مہینے میں اس کو پہلے حیض آتا تھا اس کی وجہ سے نماز چھوڑ دے اور جب وہ چلا جائے اور نماز کا وقت ہو تو وہ غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھے۔

1582

(۱۵۸۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ اسْتُحِیضَتْ فَکَانَتْ تَغْتَسِلَ مِنْ مِرْکَنٍ لَہَا ، فَتَخْرُجُ وَہِیَ عَالِیَۃُ الصُّفْرَۃِ ، فَاسْتَفْتَتْ لَہَا أُمُّ سَلَمَۃَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((لِتَنْظُرْ أَیَّامَ قُرْئِہَا وَأَیَّامَ حَیْضِہَا ، فَتَدَعْ فِیہَا الصَّلاَۃَ وَتَغْتَسِلْ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ ، وَتَسْتَذْفِرْ بِثَوْبٍ وَتُصَلِّی))۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَقَالَ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ۔ وَحَدِیثُ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ فِی شَأْنِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ أَصَحُّ مِنْ ہَذَا۔ وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْمَرْأَۃَ الَّتِی اسْتَفْتَتْ لَہَا أُمُّ سَلَمَۃَ غَیْرُہَا وَیُحْتَمَلُ إِنْ کَانَتْ تَسْمِیَتُہَا صَحِیحَۃً فِی حَدِیثِ أُمِّ سَلَمَۃَ أَنْ کَانَتْ لَہَا حَالَتَانِ فِی مُدَّۃِ اسْتِحَاضَتِہَا حَالَۃٌ تُمَیِّزُ فِیہَا بَیْنَ الدَّمَیْنِ فَأَفْتَاہَا بِتَرْکِ الصَّلاَۃِ عِنْدَ إِقْبَالِ الْحَیْضِ ، وَبِالصَّلاَۃِ عِنْدَ إِدْبَارِہِ ، وَحَالَۃٌ لاَ تُمَیِّزُ فِیہَا بَیْنَ الدَّمَیْنِ فَأَمَرَہَا بِالرُّجُوعِ إِلَی الْعَادَۃِ ، وَیُحْتَمَلُ غَیْرُ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ دُونَ التَّسْمِیَۃِ۔ [صحیح]
(١٥٨٣) (الف) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ (رض) استحاضہ والی ہوئی تو وہ اپنے ٹپ سے غسل کیا کرتی تھی وہ باہر آتی تو زردی اوپر آئی ہوتی تھی، اس کے لیے سیدہ ام سلمہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے طہر کے دن بھی دیکھے اور اپنے حیض کے دن بھی، ان دنوں میں نماز چھوڑ دے اور اس کے علاوہ دنوں میں غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔ “ (ب) سیدہ عائشہ (رض) والی حدیث جو سیدہ فاطمہ بنت ابی حبیش کے متعلق ہے وہ اس مذکور روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ (ج) اس حدیث میں دلالت ہے کہ جس عورت کے لیے سیدہ ام سلمہ (رض) نے پوچھا وہ ان (فاطمہ (رض) ) کے علاوہ کوئی اور عورت تھی۔ اگر حدیث ام سلمہ (رض) میں اس کا نام صحیح ہے تو اس بات کا احتمال ہے کہ اس کی دو کیفیات تھیں۔ اس کی استحاضہ کی مدت دونوں خونوں (استحاضہ اور حیض) کے درمیان واضح ہوجاتی تھی۔ آپ نے اسے حیض کے آنے کے وقت ترک نماز کا اور حیض جانے کے بعد نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ دوسری وہ کیفیت جو واضح نہیں ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے عادت کی طرف لوٹنے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ اور احتمال بھی ہوسکتا ہے۔ واللہ اعلم۔ ابو سلمہ، ام سلمہ (رض) سے بغیر نام کے نقل کرتے ہیں۔

1583

(۱۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ: ((تَنْظُرُ عَدَدَ اللَّیَالِی وَالأَیَّامِ الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُہُنَّ ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٥٨٤) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مستحاضہ کے متعلق فرمایا : ” اپنے دنوں اور راتوں کی گنتی دیکھے جن دنوں میں اسے حیض آتا تھا، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے۔ “

1584

(۱۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا وَہْبَانُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُسْتَحَاضَۃِ فَقَالَ : ((تَقْعُدُ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ طُہْرٍ ثُمَّ تَحْتَشِی ثُمَّ تُصَلِّی))۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ قَطَنُ بْنُ نُسَیْرٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَیْمَانَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: إِنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ سَأَلَتْ۔ وَلاَ یُعْرَفُ إِلاَّ مِنْ جِہَۃِ جَعْفَرِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۲۹۶۰]
(١٥٨٥) سیدہ فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مستحاضہ عورت کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے حیض کے دنوں کو شمار کر کے بیٹھی رہے گی، پھر ہر طہر کے وقت غسل کرے گی، پھر لنگوٹ باندھے گی اور نماز پڑھے گی۔ “

1585

(۱۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَی الْعَلاَئُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ: أَنَّ سَوْدَۃَ اسْتُحِیضَتْ، فَأَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا مَضَتْ أَیَّامُہَا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَہَذَا فِیمَا رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ عَنِ الْعُطَارِدِیِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الْعَلاَئِ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ: الْمُسْتَحَاضَۃُ تَجْلِسُ أَیَّامَ قُرْئِہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ عَنْ قَمِیرَ امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَطَائٍ وَمَکْحُولٍ وَإِبْرَاہِیمَ وَسَالِمٍ وَالْقَاسِمِ: أَنَّ الْمُسْتَحَاضَۃَ تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا۔ [ضعیف جدًا]
(١٥٨٦) (الف) سیدنا ابوجعفر سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ (رض) استحاضہ والی تھیں۔ انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ جب اس کے دن حیض والے گذر جائیں تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ (ب) امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ اس باب میں عطاری عن حفص بن غیاث عن علاء روایت ہے جسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے وہ اس سے زیادہ مکمل ہے۔ (ج) امام ابوداؤد فرماتی ہیں کہ سعید بن جبیر نے علی اور ابن عباس (رض) سے روایت کیا ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام میں بیٹھے گی۔ اسی طرح شعبی (رح) نے مسروق کے واسطے سے سیدہ عائشہ (رض) سے روایت کیا ہے۔

1586

(۱۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ وَأَبُو النَّضْرِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَمُجَالِدٍ وَبَیَانٍ قَالَ ابْنُ أَبِی بُکَیْرٍ فِی حَدِیثِہِ أَنَّہُمْ سَمِعُوا الشَّعْبِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ قَمِیرَ امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: الْمُسْتَحَاضَۃُ تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ حَیْضِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ ثُمَّ تَوَضَّأُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وُضُوئًا۔ [حسن]
(١٥٨٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ استحاضہ والی اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے گی، پھر غسل کرے گی اور ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔

1587

(۱۵۸۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی التَّیْمِیَّ عَنْ طَلْقٍ یَعْنِی ابْنَ حَبِیبٍ قَالَ: کَتَبَتِ امْرَأَۃٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الدَّمِ مُنْذُ سَنَتَیْنِ ، فَکَتَبَتْ إِلَیْہِ تُعَظِّمُ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ عِنْدَہُ عِلْمُ إِلاَّ أَنْبَأَہَا بِہِ فَقَالَ: تَجْلِسُ وَقْتَ أَقْرَائِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی ، فَمَا أَتَی عَلَیْہَا شَہْرَانِ حَتَّی طَہُرَتْ۔ [حسن]
(١٥٨٨) حضرت طلق بن حبیب (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حضرت ابن عباس (رض) کو اپنے دو سال سے جاری خون کے عارضہ سے متعلق استفتائ بھیجا اور لکھا کہ وہ اس پر گراں گزرتا ہے اگر آپ کے پاس علم ہے تو مجھے اس بارے میں ضرور آگاہ فرمائیں۔ انھوں نے فرمایا : وہ اپنے حیض کے ایام میں بیٹھی رہے گی پھر غسل کرکے نماز ادا کرے گی۔ اس پر دو ماہ نہیں گز رے تھے کہ وہ تندرست ہوگئی۔

1588

(۱۵۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ مَوْلاَۃِ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ النِّسَائُ یَبْعَثْنَ إِلَی عَائِشَۃَ بِالدُّرْجَۃِ فِیہَا الْکُرْسُفُ فِیہِ الصُّفْرَۃُ مِنْ دَمِ الْحَیْضِ ، فَتَقُولُ: لاَ تَعَجَلْنَ حَتَّی تَرَیْنَ الْقَصَّۃَ الْبَیْضَائَ۔ تُرِیدُ بِذَلِکَ أَیِ الطُّہْرَ مِنَ الْحَیْضَۃِ۔(غ)قَالَ ابْنُ بُکَیْرٍ: الْکُرْسُفُ الْقُطْنُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ مالک ۱۲۹]
(١٥٨٩) علقمہ بن ابی علقمہ اپنی والدہ سے نقل فرماتے ہیں، وہ ام المؤمنین عائشہ (رض) کی آزاد کردہ باندی ہیں، فرماتی ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : عورتیں میری طرف صندوقچی بھیجتی تھیں، اس میں روئی ہوتی تھی، جسمیں حیض کے خون کی زردی ہوتی تھی تو میں کہتی کہ تم جلدی نہ کرو جب تک واضح سفیدی نہ دیکھ لو۔

1589

(۱۵۹۰) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمَّتِہِ أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ عَنِ ابْنَۃِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّہُ بَلَغَہَا أَنَّ نِسَائً کُنَّ یَدْعُونَ بِالْمَصَابِیحِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ لِیَنْظُرْنَ إِلَی الطُّہْرِ بِہِ ، فَکَانَتْ تَعِیبُ ذَلِکَ عَلَیْہِنَّ وَتَقُولُ: مَا کَانَ النِّسَائُ یَصْنَعْنَ ہَذَا۔ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا عَلَی وَجْہٍ آخَرَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۲۹]
(١٥٩٠) زید بن ثابت کی بیٹی سے روایت ہے کہ عورتیں آدھی رات کو چراغ منگواتی، تاکہ وہ اپنے طہر کی طرف دیکھیں اور وہ ان پر عیب لگاتی تھی اور کہتی تھی : عورتیں یہ کیا کرتی ہیں (یعنی عورتوں کے اس کام کو اچھا نہ سمجھتی تھیں) ۔

1590

(۱۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّہَا کَانَتْ تَنْہَی النِّسَائَ أَنْ یَنْظُرْنَ إِلَی أَنْفُسِہِنَّ لَیْلاً فِی الْحَیْضِ وَتَقُولُ: إِنَّہَا قَدْ تَکُونُ الصُّفْرَۃُ وَالْکُدْرَۃُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَلَی وَجْہٍ ثَالِثٍ۔ [حسن]
(١٥٩١) سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ وہ عورتوں کو منع کرتی تھی کہ وہ رات کو اپنا حیض دیکھیں اور فرماتی تھیں کہ کبھی زردی ہوتی ہے اور کبھی میٹالے رنگ کا پانی۔

1591

(۱۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ صَاحِبَتِہِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ وَکَانَتْ فِی حِجْرِ عَمْرَۃَ قَالَتْ: أَرْسَلَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ إِلَی عَمْرَۃَ کُرْسُفَۃَ قَطَنٍ فِیہَا أَظُنُّہُ أَرَادَ الصُّفْرَۃَ، تَسْأَلُہَا ہَلْ تَرَیْ إِذَا لَمْ تَرَ الْمَرْأَۃُ مِنَ الْحَیْضَۃِ إِلاَّ ہَذَا طَہُرَتْ؟ قَالَتْ: لاَ حَتَّی تَرَی الْبَیَاضَ خَالِصًا۔ وَقِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارمی ۱۸۶۰]
(١٥٩٢) فاطمہ بنت محمد جو عمرۃ کی پرورش میں تھیں، فرماتی ہیں کہ قریش کی ایک عورت نے عمرۃ کی طرف روئی پھنبا بھیجا میرا گمان ہے اس نے زردی کا ارادہ کیا اور وہ ان سے پوچھ رہی تھی کہ جب عورت حیض میں صرف یہزردی دیکھے تو کیا وہ پاک ہوگی ؟ اس نے کہا : نہیں جب تک خالص سفیدی دیکھ لے۔

1592

(۱۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ: کُنَّا فِی حِجْرِہَا مَعَ بَنَاتِ أَخِیہَا ، فَکَانَتْ إِحْدَانَا تَطْہُرُ ثُمَّ تُصَلِّی ، ثُمَّ تَنْتَکِسُ بِالصُّفْرَۃِ الْیَسِیرَۃِ فَتْسَأَلُہَا فَتَقُولُ: اعْتَزِلْنَ الصَّلاَۃَ مَا رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ حَتَّی تَرَیْنَ الْبَیَاضَ خَالِصًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۸۶۱]
(١٥٩٣) اسماء سے روایت ہے کہ ہم اس کی گود میں ان کے بھتیجوں کے ساتھ تھیں، ہم میں کوئی پاک ہوتی، پھر نماز پڑھتی، پھر دوبارہ زرد خون بہانے لگتی ، انھوں نے اس کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : نماز سے الگ رہو جب تم یہ (زردی) دیکھو جب تک خالص سفیدی نہ دیکھ لو۔

1593

(۱۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: إِذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ التَّرِیئَۃَ فَإِنَّہَا تُمْسِکُ عَنِ الصَّلاَۃِ فَإِنَّہَا حَیْضٌ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ: إِذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ التَّرِیئَۃَ فَلْتَنْظُرِ الأَیَّامَ الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُ فِیہِنَّ ، وَلاَ تُصَلِّی فِیہِنَّ۔ الصَّوَابُ التَّرِیَّۃُ وَہُوَ الشَّیْئُ الْخَفِیُّ الْیَسِیرُ۔ [صحیح]
(١٥٩٤) (الف) حسن سے روایت ہے کہ جب عورت ہلکی سی چیز دیکھے تو وہ نماز سے رک جائے گی کیونکہ وہ حیض ہے۔
(ب) سیدنا ابوسلمہ (رض) سے روایت ہے کہ جب عورت ہلکی سی چیز دیکھے تو وہ ان دنوں کا انتظار کرے جن میں وہ حیض گذارتی تھی اور صرف ان دنوں میں نماز نہ پڑھے۔

1594

(۱۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: کُنَّا لاَ نَعُدُّ الْکُدْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ شَیْئًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۲۰]
(١٥٩٥) سیدہ ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم زرد اور میٹالے رنگ کو کوئی چیز (حیض) شمار نہیں کرتی تھیں۔

1595

(۱۵۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: کُنَّا لاَ نَعُدُّ الصُّفْرَۃَ وَالْکُدْرَۃَ بَعْدَ الطُّہْرِ شَیْئًا۔ [صحیح]
(١٥٩٦) سیدہ ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم طہر کے بعد زرد اور میٹالے رنگ کو کوئی چیز (حیض) شمار نہیں کرتی تھیں۔

1596

(۱۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أُمِّ الْہُذَیْلِ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ وَکَانَتْ بَایَعَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَتْ: کُنَّا لاَ نَعُدُّ الْکُدْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ بَعْدَ الطُّہْرِ شَیْئًا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: أُمُّ الْہُذَیْلِ ہِیَ حَفْصَۃُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَغَیْرُہُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَرَوَاہُ أَیْضًا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٌ لاَ یَسْوِی ذِکْرَہُ۔ [صحیح]
(١٥٩٧) (الف) سیدہ ام عطیہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیعت کی، فرماتی ہیں کہ ہم طہر کے بعد زرد اور میٹالے رنگ کو کوئی چیز (حیض) شمار نہیں کرتی تھیں۔ (ب) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ام ہذیل سیدہ حفصہ (رض) ہیں۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ اس کو حجاج بن منھال وغیرہ نے حماد بن سلمہ سے اور سعید بن ابو عروبہ نے قتادہ سینقل کیا ہے۔

1597

(۱۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنِی أَبُو الطَّیِّبِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَشْرَسَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الزَّیَّاتُ الْعَبْدِیُّ عَنْ بَحْرٍ السِّقَائِ عَنْ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: مَا کُنَّا نَعُدُّ الْکُدْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ شَیْئًا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرُوِیَ مَعْنَاہُ عَنْ عَائِشَۃَ بِإِسْنَادٍ أَمْثَلَ مِنْ ذَلِکَ۔ [باطل]
(١٥٩٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم زرد اور میٹالے رنگ کو کوئی چیز (حیض) شمار نہیں کرتی تھی اور ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتی تھیں۔

1598

(۱۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ یَعْنِی ابْنَ مُوسَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: إِذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ الدَّمَ فَلْتُمْسِکْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَرَاہُ أَبْیَضَ کَالْقَصَّۃِ ، فَإِذَا رَأَتِ ذَلِکَ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ ، فَإِذَا رَأَتْ بَعْدَ ذَلِکَ صُفْرَۃٌ أَوْ کُدْرَۃٌ فَلْتَتَوَضَّأْ وَلْتُصَلِّ ، فَإِذَا رَأَتْ دَمًا أَحْمَرَ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ۔ [حسن]
(١٥٩٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب عورت خون دیکھے تو وہ نماز سے رک جائے جب تک اس کو چونے کی طرح سفیدنہ دیکھ لے جب وہ یہ دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے اور جب اس کے بعد زردیا میٹالہ رنگ دیکھے تو وہ وضو کرے اور نماز پڑھے اور جب اس بعد زرد یا مٹیالہ رنگ دیکھے تو وضو کرے اور نماز پڑھے اور جب سرخ خون دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔

1599

(۱۶۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ أُمَّ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَتْہُ أَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی الْمَرْأَۃِ تَرَی مَا یَرِیبُہَا بَعْدَ الطُّہْرِ قَالَ : ((إِنَّمَا ہِیَ عِرْقٌ أَوْ إِنَّمَا ہِیَ عُرُوقٌ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۲/۷۱]
(١٦٠٠) سیدنا ابو سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ام أبی بکر نے انھیں حدیث بیان کی کہ عائشہ (رض) نے انھیں خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے متعلق فرمایا جو طہر کے بعد شک کرتی ہیں کہ وہ ایک رگ ہے یا فرمایا : وہ رگیں ہیں۔

1600

(۱۶۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ سَابَقٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ أَبِی بَکْرٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْمَرْأَۃُ تَرَی الشَّیْئَ مِنَ الدَّمِ تَرَاہَا بَعْدَ الطُّہْرِ ۔ قَالَ : إِنَّمَا ہِیَ عِرْقٌ أَوْ عُرُوقٌ))۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادَ بِہِ الصُّفْرَۃُ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادَ بِہِ إِذَا جَاوَزَ خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٦٠١) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” عورت خون نما کسی چیز کو طہر کے بعد دیکھے تو کیا کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ رگ ہے یا فرمایا : رگیں ہیں۔ “ (ب) اس بات کا احتمال ہے کہ اس سے مراد زردرنگ ہو یا وہ خون جو پندرہ دن سے تجاوز کر جائے۔

1601

(۱۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ رُوَیْبَۃَ عَنْ أُخْتِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: إِنْ کَانَتْ إِحْدَانَا لَتَبْقَی صُفْرَتُہَا حِینَ تَغْتَسِلُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۰۰۹]
(١٦٠٢) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے بعض کی زردی باقی رہتی تھی جس وقت وہ غسل کرتی تھی۔

1602

(۱۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ: عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ عَمِّہِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أُمِّہِ حَمْنَۃَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ: کُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَیْضَۃً کَثِیرَۃً شَدِیدَۃً، فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَسْتَفْتِیہِ وَأُخْبِرُہُ ، فَوَجَدْتُہُ فِی بَیْتِ أُخْتِی زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی امْرَأَۃٌ أُسْتَحَاضُ حَیْضَۃً کَثِیرَۃً شَدِیدَۃً فَمَا تَرَی فِیہَا؟ قَدْ مَنَعَتْنِی الصَّلاَۃَ وَالصَّوْمَ۔ قَالَ: أَنْعَتُ لَکَ الْکُرْسُفَ ، فَإِنَّہُ یُذْہِبُ الدَّمَ ۔ قَالَتْ: ہُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ : فَاتَّخِذِی ثَوْبًا ۔ قَالَتْ: ہُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ ، إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((سَآمُرُکِ بِأَمْرَیْنِ أَیَّہُمَا فَعَلْتِ أَجْزَأَ عَنْکِ مِنَ الآخَرِ ، فَإِنْ قَوِیتِ عَلَیْہِمَا فَأَنْتِ أَعْلَمُ))۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ہَذِہِ رَکْضَۃٌ مِنْ رَکَضَاتِ الشَّیْطَانِ فَتَحَیَّضِی سِتَّۃَ أَوْ سَبْعَۃَ أَیَّامٍ فِی عِلْمِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ))، ثُمَّ اغْتَسِلِی حَتَّی إِذَا رَأَیْتِ أَنَّکِ قَدْ طَہُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّی ثَلاَثًا وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً وَأَیَّامَہَا ، فَإِنَّ ذَلِکَ یُجْزِئُکِ ، وَکَذَلِکَ فَافْعَلِی کُلَّ شَہْرٍ کَمَا تَحِیضُ النِّسَائُ وَکَمَا یَطْہُرْنَ مِیقَاتَ حَیْضِہِنَّ وَطُہْرِہِنَّ ، وَإِنْ قَوِیتِ عَلَی أَنْ تُؤَخِّرِی الظُّہْرَ وَتُعَجِّلِی الْعَصْرَ فَتَغْتَسِلِینَ فَتَجْمَعِینَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَتُؤَخِّرِینَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِینَ الْعِشَائَ ثُمَّ تَغْتَسِلِینَ وَتَجْمَعِینَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ فَافْعَلِی ، وَصُومِی إِنْ قَدَرْتِ عَلَی ذَلِکَ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَہَذَا أَعْجَبُ الأَمْرَیْنِ إِلَیَّ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۸۷]
(١٦٠٣) سیدہ حمنہ بنت جحش (رض) فرماتی ہیں کہ مجھے بہت زیادہ استحاضہ آتا تھا، میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لیے آئی، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس (واقعہ) کی خبر دی گئی تھی، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی بہن زینب بنت جحش (رض) کے گھر پایا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں بہت زیادہ استحاضہ والی ہوں آپ کا اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟ اس نے تو مجھے نماز اور روزے سے روک دیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روئی استعمال کرو وہ اچھی چیز ہے اور خون کو جذب کرلیتی ہے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ اس سے زیادہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کپڑا باندھ لے۔ انھوں نے کہا : وہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ میں تو بہت زیادہ خون بہاتی ہوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں آپ کو دو کاموں کا حکم دوں گا، ان میں سے جو کرلے گی وہ تجھ کو دوسرے سے کافی رہے گا، اگر تو ان پر قدرت رکھے ، تو اسے زیادہ جاننے والی ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شیطان کی ایک چوک ہے، تو چھ یا سات دن اللہ کے علم کے مطابق حیض گذار، پھر غسل کر اور جب تو دیکھے کہ اچھی طرح پاک ہوگئی ہے تو تیئس یا چوبیس دن ، رات نماز پڑھ، بیشک یہ تجھ کو کفایت کر جائے گا اور اسی طرح ہر ماہ کر جس طرح حیض والی عورتیں کرتیں ہیں اور جس طرح وہ اپنے طہر اور حیض کے اوقات میں پاک ہوتیں ہیں اور اگر تو قدرت رکھے کہ تو ظہر کو مؤخر کر دے اور عصر کو جلدی پڑھے تو غسل کر اور ظہر اور عصر دونوں نمازوں کو جمع کرلے اور مغرب کو مؤخر کر دے اور عشاء کو جلدی ادا کرے، پھر غسل کر اور دو نمازوں کو جمع کرلے پھر ایسے کر اور روزے رکھ، اگر تو اس پر قدرت رکھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دونوں کاموں میں سے مجھے زیادہ پسندیدہ ہے۔

1603

(۱۶۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ عِنْدَ قَوْلِہِ : ((أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً وَأَیَّامَہَا وَصُومِی))۔ وَزَادَ أَیْضًا : ((وَتَغْتَسِلِینَ مَعَ الْفَجْرِ فَافْعَلِی ، وَصُومِی إِنْ قَدَرْتِ عَلَی ذَلِکَ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ قَالَ قَالَتْ حَمْنَۃُ فَقُلْتُ: ہَذَا أَعْجَبُ الأَمْرَیْنِ إِلَیَّ۔ لَمْ یَجْعَلْہُ کَلاَمَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَجَعَلَہُ کَلاَمَ حَمْنَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَعَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ ہَذَا غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ یَقُولُ: حَدِیثُ حَمْنَۃَ بِنْتِ جَحْشٍ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ ہُوَ حَدِیثٌ حَسَنٌ إِلاَّ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ ہُوَ قَدِیمٌ لاَ أَدْرِی سَمِعَ مِنْہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ أَمْ لاَ ، وَکَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ یَقُولُ: ہُوَ حَدِیثٌ صَحِیحٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَأَمَّا حَمْنَۃُ بِنْتُ جَحْشٍ فَقَدْ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ: ہِیَ أُمُّ حَبِیبَۃَ کَانَتْ تُکْنَی بأُمِّ حَبِیبَۃَ وَہِیَ حَمْنَۃُ بِنْتُ جَحْشٍ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُہُ۔ وَخَالَفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ فَزَعَمَ أَنَّ الْمُسْتَحَاضَۃَ أُمُّ حَبِیبَۃَ بِنْتُ جَحْشٍ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ لَیْسَتْ بِحَمْنَۃَ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَحَدِیثُ ابْنِ عَقِیلٍ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہَا غَیْرُ أُمِّ حَبِیبَۃَ ، وَکَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ رُبَّمَا قَالَ فِی حَدِیثِ عَائِشَۃَ حَبِیبَۃُ بِنْتُ جَحْشٍ وَہُوَ خَطَأٌ إِنَّمَا ہِیَ أُمُّ حَبِیبَۃَ کَذَلِکَ قَالَہُ أَصْحَابُ الزُّہْرِیِّ سَوَائً۔ وَحَدِیثُ ابْنُ عَقِیلٍ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ فِی الْمُعْتَادَۃِ إِلاَّ أَنَّہَا شَکَتْ فَأَمَرَہَا إِنْ کَانَ سِتًّا أَنْ یَتْرُکَہَا سِتًّا وَإِنْ کَانَ سَبْعًا أَنْ یَتْرُکَہَا سَبْعًا۔ وَالْمُبْتَدِئَۃُ تَرْجِعُ إِلَی أَقَلِّ الْحَیْضِ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ فِی الْمُبْتَدِئَۃِ فَتَرْجِعُ إِلَی الأَغْلَبِ مِنْ حَیْضِ النِّسَائِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الْبِکْرِ یَسْتَمِرُّ بِہَا الدَّمُ: تَقْعُدُ کَمَا تَقْعُدُ نِسَاؤُہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۸۷]
(١٦٠٤) (الف) عبد الملک بن عمرو نے اس کو اسی سند سے بیان کیا ہے مگر یہ الفاظ زائد ہیں ” یا چوبیس دن اور ان کی راتیں اور روزے رکھ۔ “
(ب) اور یہ الفاظ بھی زائد ہیں : تو فجر کے ساتھ غسل کر ، ایسا کر اور روزے رکھ اگر تم اس پر قدرت رکھتی ہو۔
(ج) امام ابوداؤد فرماتے ہیں : ابن عقیل کہتے ہیں کہ حمنہ (رض) نے کہا : تو میں نے عرض کیا : یہ دونوں کاموں میں مجھے زیادہ پسند ہے۔ یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات نہیں بلکہ سیدہ حمنہ (رض) کا کلام ہے۔ (د) شیخ کہتے ہیں : عمرو بن ثابت قابل حجت نہیں۔ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ امام ترمذی (رح) نے امام بخاری (رح) کو فرماتے ہوئے سنا کہ مستحاضہ کے متعلق سیدہ حمنہ بنت جحش کی روایت حسن ہے۔ چونکہ مجھے معلوم نہیں کہ ابراہیم بن محمد بن طلحہ کا عبداللہ بن محمد بن عقیل سے سماع ہے یا نہیں۔ امام احمد بن حنبل (رح) کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ (ز) شیخ کہتے ہیں : حمنہ بنت جحش کے متعلق علی بن مدینی کہتے ہیں کہ وہ حبیبہ کی ماں ہیں اور ان کی کنیت ام حبیبہ ہے اور ان کا نام حمنہ بنت جحش ہے۔ (س) یہ قول سیدنا علی (رض) کا ہے۔ (ط) یحییٰ بن معین نے ان کی مخالفت کی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش مستحاضہ عبدالرحمن بن عوف بیوی تھیں۔

1604

(۱۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَی أَنَسُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ: اسْتُحِیضَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ آلِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَأَمَرُونِی فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ إِذَا رَأَتِ الدَّمَ الْبَحْرَانِیَّ فَلاَ تُصَلِّ ، وَإِذَا رَأَتِ الطُّہْرَ وَلَوْ سَاعَۃً مِنَ النَّہَارِ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ۔ وَقَرَأْتُہُ فِی کِتَابِ ابْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَیُّوبَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ: أَمَّا مَا رَأَتِ الدَّمَ الْبَحْرَانِیَّ فَلاَ تُصَلِّی۔ [صحیح]
(١٦٠٥) (الف) انس بن سیرین کہتے ہیں کہ انس بن مالک کے اہل میں سے ایک عورت مستحاضہ تھی، انھوں نے مجھے حکم دیا کہ میں نے اس کے متعلق سیدنا ابن عباس (رض) سے سوال کروں، ابن عباس (رض) نے فرمایا : جب خون بہتا ہوئے دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب طہر دیکھے اگرچہ دن کی ایک گھڑی میں ہی ہو تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ (ب) میں نے ابن خزیمہ کی کتاب میں پڑھا ہے (جس کی سند اس طرح ہے) زیاد بن ایوب عن اسماعیل بن علیہ عن خالد فداء عن انس بن سیرین : اگر وہ خون بہتا ہوئے دیکھے تو نماز نہ پڑھے۔

1605

(۱۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی سَہْلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ عَنْ مُسَّۃَ الأَزْدِیَّۃِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: کَانَتِ النُّفَسَائُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَقْعُدُ بَعْدَ نِفَاسِہَا أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً أَوْ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ، وَکُنَّا نَطْلِی وُجُوہَنَا بِالْوَرْسِ مِنَ الْکَلَفِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی وَہُو أَبُو الْحَسَنِ الأَحْوَلُ الْکُوفِیُّ۔ وَقَالَ أَبُو الْوَلِیدِ عَنْ زُہَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو بَدْرٍ: شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ أبو داؤد ۳۱۱]
(١٦٠٦) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اپنے نفاس کے بعد چالیس راتیں یا چالیس دنبیٹھتی تھیں اور ہم کلف کے لیے ورس بوٹی اپنے چہروں پر ملتی تھیں۔

1606

(۱۶۰۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ الْکِنْدِیُّ: شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی سَہْلٍ عَنْ مُسَّۃَ الأَزْدِیَّۃِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: کَانَتِ النُّفَسَائُ تَجْلِسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْبَعِینَ یَوْمًا ، وَکُنَّا نَطْلِی وُجُوہَنَا بِالْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ۔ (ج) بَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ أَنَّہُ قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ: عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ثِقَۃٌ رَوَی لَہُ شُعْبَۃُ ، وَأَبُو سَہْلٍ: کَثِیرُ بْنُ زِیَادٍ ثِقَۃٌ وَلاَ أَعْرِفُ لِمُسَّۃَ غَیْرَ ہَذَا الْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِی سَہْلٍ کَثِیرِ بْنِ زِیَادٍ کَمَا۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٦٠٧) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں نفاس والی عورتیں چالیس دن بیٹھتی تھیں اور ہم ورس اور زعفران اپنے چہروں پر لگاتیں تھیں۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ مجھے امام ترمذی سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ انھوں نے امام محمد بن اسماعیل بخاری (رح) سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : علی بن عبدالاعلیٰ ثقہ ہے۔ اس سے شعبہ اور ابوسہل نے روایت کیا ہے۔ کثیر بن زیاد کہتے ہیں کہ اس حدیث کے علاوہ اس نام کو میں نہیں جانتا۔

1607

(۱۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ بْنِ نَافِعٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زِیَادٍ أَبِی سَہْلٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی مُسَّۃُ الأَزْدِیَّۃُ قَالَتْ: حَجَجْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ فَقُلْتُ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ سَمُرَۃَ بْنَ جُنْدُبٍ یَأْمُرُ النِّسَائَ یَقْضِینَ صَلاَۃَ الْحَیْضِ۔ فَقَالَتْ: لاَ یَقْضِینَ ، کَانَتِ الْمَرْأَۃُ مِنْ نِسَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَقْعُدُ فِی النِّفَاسِ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً لاَ یَأْمُرُہَا النَّبِیُّ -ﷺ- بِقَضَائِ صَلاَۃِ النِّفَاسِ۔ [حسن لغیرہٖ]
(١٦٠٨) مسۃ ازدیہ کہتی ہیں کہ میں حج کرنے کے بعد سیدہ ام سلمہ (رض) کے پاس گئی، میں نے کہا : اے ام المؤمنین ! سمرہ بن جندب (رض) عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ حیض کی نمازیں قضا کردیں۔ انھوں نے کہا وہ قضا نہیں کریں گی۔ ، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں میں سے کوئی بیوی نفاس میں چالیس راتیں بیٹھتی تھی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نفاس کی نمازوں کو قضا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔

1608

(۱۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنِی أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: النُّفَسَائُ تَنْتَظِرُ أَرْبَعِینَ یَوْمًا أَوْ نَحْوَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۹۵۷]
(١٦٠٩) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں چالیس دن یا انتظار کریں گی یا اس کی مثل فرمایا۔

1609

(۱۶۱۰) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: تَنْتَظِرُ یَعْنِی النُّفَسَائَ سَبْعًا ، فَإِنْ طَہُرَتْ وَإِلاَّ فَأَرْبَعَۃَ عَشَرَ فَإِنْ طَہُرَتْ وَإِلاَّ فَوَاحِدَۃً وَعِشْرِینَ ، فَإِنْ طَہُرَتْ وَإِلاَّ فَأَرْبَعِینَ ثُمَّ تُصَلِّی۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہَا عَنْ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [ضعیف]
(١٦١٠) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نفاس والیاں سات (دن) انتظار کریں گی، اگر پاک ہوجائیں تو ٹھیک ورنہ چودہ (دن) ، اگر پاک ہوجائے تو ٹھیک ورنہ اکیس (دن) ‘ اگر وہ پاک ہو جائیتو ٹھیک ورنہ چالیس (دن انتظار کرے گی) پھر نماز پڑھے گی۔

1610

(۱۶۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَبِی حُرَّۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ الثَّقَفِیِّ قَالَ: تَنْتَظِرُ النُّفَسَائُ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ تَغْتَسِلُ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہَا أَحَادِیثُ مَرْفُوعَۃٌ کُلُّہَا سِوَی مَا ذَکَرْنَا ضَعِیفَۃٌ ، وَقَدْ ذَہَبَ إِلَی مَا رُوِّینَا بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عدی ۷/۸۷]
(١٦١١) سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی فرماتے ہیں کہ نفاس والیاں چالیس دن انتظار کریں گی، پھر غسل کریں گی۔

1611

(۱۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ: سُئِلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ النُّفَسَائِ کَمْ تَقْعُدُ إِذَا رَأَتِ الدَّمَ؟ قَالَ: أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ تَغْتَسِلُ۔ وَذَہَبَ بَعْضُہُمْ إِلَی حَمْلِ مَا رُوِّینَا فِیہَا عَلَی عَادَتِہِنَّ ، وَأَنَّ غَیْرَہُنَّ إِنَّ رَأَیْنَ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ مَکَثْنَ مَا لَمْ یُجَاوِزْ سِتِّینَ یَوْمًا اعْتِبَارًا بِالْوُجُودِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۲۲]
(١٦١٢) عبداللہ بن محمد بن عبد العزیز فرماتی ہیں کہ امام احمد بن حنبل (رح) سے نفاس والیوں کے متعلق سوال کیا گیا، میں (یہ گفتگو) سن رہا تھا کہ وہ کتنی دیر بیٹھیں گی، جب وہ خون دیکھے گی ؟ انھوں نے کہا : چالیس دن، پھر غسل کریں گی۔

1612

(۱۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَطَائٍ وَالشَّعْبِیِّ کَانَا یَقُولاَنِ: إِذَا طَالَ بِہَا الدَّمُ تَرَبَّصَتْ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ سِتِّینَ ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی۔ [ضعیف]
(١٦١٣) عطاء اور شبعی کہتے تھے کہ جب خون (کا دورانیہ) لمبا ہوجائے تو وہ ساٹھ (دن) تک انتظار کریں گی، پھر غسل کریں گی اور نماز پڑھیں گی۔

1613

(۱۶۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الشَّامَاتِیُّ یَعْنِی جَعْفَرَ بْنَ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ اللَّیْثِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ: تَجْلِسُ النُّفَسَائُ سِتِّینَ یَوْمًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۱۷۴۵۲]
(١٦١٤) شبعی کہتے ہیں : نفاس والیاں ساٹھ دن بیٹھیں گی۔

1614

(۱۶۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: إِذَا رَأَتِ النُّفَسَائُ أَقَامَتْ خَمْسِینَ لَیْلَۃً۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ۔ وَفِی ذَلِکَ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ کَانَ تَأَوَّلَ مَا رَوَاہُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ فِی الأَرْبَعِینَ عَلَی أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِی الْعَاصِ کَانَ یَذْہَبُ فِیمَا دُونَ الأَرْبَعِینَ إِلَی أَنَّہَا وَإِنْ طَہُرَتْ لَمْ یَغْشَہَا زَوْجُہَا حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعِینَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ کَانَ یَذْہَبُ إِلَی خِلاَفِہِ فِیمَا دُونَ الأَرْبَعِینَ۔ [صحیح]
(١٦١٥) (الف) حسن سے روایت ہے کہ جبنفاس والیاں (اپنا خون) دیکھیں تو پچاس راتیں رک جائیں۔
(ب) اس میں اس کے خلاف دلیل ہے جس نے عثمان بن ابوالعاص کی روایت کی تادیل کی ہے کہ عثمان بن ابوالعاص کا مذہب یہ ہے کہ وہ چالیس دن سے پہلے پاک ہوجائے تو اس کا خاوند اس سے جماع نہیں کرے گا جب تک چالیس دن پورے نہ ہوجائیں۔

1615

(۱۶۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَعْلَی الثَّقَفِیِّ عَنْ عَرْفَجَۃَ السُّلَمِیُّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لاَ یَحِلُّ لِلنُّفَسَائِ إِذَا رَأَتِ الطُّہْرَ إِلاَّ أَنْ تُصَلِّیَ۔[ضعیف۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۲۲۳]
(١٦١٦) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ نفاس والی کے لیے (وطی وغیرہ) حلال نہیں ہے جب وہ طہر دیکھے ، صرف نماز پڑھے گی۔

1616

(۱۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحِمْصِیُّ وَلَقَبُہُ سُلَیْمٌ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی الأَسْوَدُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا مَضَی لِلنُّفَسَائِ سَبْعٌ ثُمَّ رَأَتِ الطُّہْرَ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ))۔ ہَکَذَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَہْلٍ۔ [منکر۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۴]
(١٦١٧) سیدنا معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نفاس والی کے سات دن گزر جائیں، پھر وہ طہر دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔

1617

(۱۶۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ الأَسْوَدِ وَفِی آخِرِہِ قَالَ سُلَیْمٌ فَلَقِیتُ عَلِیَّ بْنَ عَلِیٍّ فَحَدَّثَنِی عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنَمٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ ہَذَا أَصَحُّ وَإِسْنَادُہُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [منکر۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۲۱]
(١٦١٨) سیدنا معاذ بن جبل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں۔۔۔ یہ صحیح ہے لیکن اس کی سند قوی نہیں ہے۔

1618

(۱۶۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ أَبِی إِیَاسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَقْتُ النُّفَسَائِ أَرْبَعُونَ لَیْلَۃً إِلاَّ أَنْ تَرَی الطُّہْرَ قَبْلَ ذَلِکَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَلاَّمٌ الطَّوِیلُ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ ، وَرَوَاہُ الْعَرْزَمِیُّ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ اللَّہِ بِأَسَانِیدَ لَہُ عَنْ مُسَّۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، وَرَوَاہُ الْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی الدَّرْدَائِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَزَیْدُ الْعَمِّیُّ وَسَلاَّمُ بْنُ سَلْمٍ الْمَدَائِنِیُّ وَالْعَرْزَمِیُّ وَالْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ الدِّمَشْقِیُّ کُلُّہُمْ ضُعَفَائُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ ۶۴۹]
(١٦١٩) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نفاس والیوں کا وقت چالیس راتیں ہیں ہاں اگر اس سے پہلے طہر دیکھ لے۔ “

1619

(۱۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْفَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالَ سَہْمٌ مَوْلَی بَنِی سُلَیْمٍ أَنَّ مَوْلاَتَہُ أُمَّ یُوسُفَ وَلَدَتْ بِمَکَّۃَ فَلَمْ تَرَ دَمًا ، فَلَقِیَتْ عَائِشَۃَ فَقَالَتْ: أَنْتِ امْرَأَۃٌ طَہَّرَکِ اللَّہُ ، فَلَمَّا نَفَرَتْ رَأَتْ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَہُ لَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ البخاری فی تاریخہ الکبیر ۴/۱۹۴]
(١٦٢٠) سلیم کہتے ہیں : ام یوسف کی لونڈی نے مکہ میں بچہ جنا، اس نے خون نہیں دیکھا، وہ عائشہ (رض) سے ملی تو انھوں نی فرمایا : تو ایسی عورت ہے کہ اللہ نے تجھ کو پاک کیا ہے، جب وہ چلی گئی تو اس نے (خون) دیکھا۔

1620

(۱۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ عَنْ بُہَیَّۃَ قَالَتْ: سَمِعْتُ امْرَأَۃً تَسْأَلُ عَائِشَۃَ یَعْنِی عَنْ حَیْضِہَا أَظُنُّہُ قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ امْرَأَۃٍ فَسَدَ حَیْضُہَا وَأُہَرِیقَتْ دَمًا ، فَأَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ آمُرَہَا فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحِیضُ فِی کُلِّ شَہْرٍ وَحَیْضُہَا مُسْتَقِیمٌ وَقَالَ : ((فَلْتَقْعُدْ بِقَدْرِ ذَلِکَ مِنَ الأَیَّامِ ، ثُمَّ لْتَدَعِ الصَّلاَۃَ فِیہِنَّ وَبِقَدْرِہِنَّ ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ ثُمَّ تَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ لِتُصَلِّ))۔ [منکر۔ أخرجہ أبو داؤد ۱۲۸۴]
(١٦٢١) بھیۃ کہتی ہیں کہ میں نے ایک عورت سے سنا ، وہ (شاید) سیدہ عائشہ (رض) سے حیض کے متعلق سوال کر رہی تھی سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس عورت کے متعلق سوال کیا جس کا حیض خراب ہوگیا اور وہ خون بہا رہی تھی تو مجھ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ میں اسے حکم دوں کہ وہ اتنا انتظار کرے جتنا ہر ماہ میں حیض گزارتی تھی اور ان دنوں کی مقدار بیٹھی رہے اور نماز چھوڑ دے، پھر غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھے۔

1621

(۱۶۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ سَعْدٍ الْمَرْثَدِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشِ اسْتَفْتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ: إِنِّی أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ : ((ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحِیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِی عَنْکِ أَثَرَ الدَّمِ وَتَوَضَّئِی وَصَلِّی ، فَإِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الرَّبِیعِ وَفِی حَدِیثِ خَلَفٍ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشِ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ: ((فَاغْسِلِی عَنْکِ الدَّمَ وَتَوَضَّئِی وَصَلِّی))۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلَفِ بْنِ ہِشَامٍ دُونَ قَوْلِہِ : وَتَوَضَّئِی۔ وَکَأَنَّہُ ضَعَّفَہُ لِمُخَالَفَتِہِ سَائِرَ الرُّوَاۃِ عَنْ ہِشَامٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو حَمْزَۃَ السُّکَّرِیُّ عَنْ ہِشَامٍ إِلاَّ أَنَّہُ أَرْسَلَ الْحَدِیثَ وَلَمْ یَذْکُرْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٢٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھاکہ میں استحاضہ والی ہوں، میں پاک نہیں ہوتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایک رگ ہے، حیض نہیں ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائے تو اپنے جسم سے خون دھو ، وضو کر اور نماز پڑھ، یہ ایک رگ سے ہے، حیض نہیں ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے آپ سے خون دھو، وضو کر اور نماز پڑھ۔ “

1622

(۱۶۲۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ہِشَامًا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ۔ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ : ((فَاغْتَسِلِی عِنْدَ طُہْرِکِ وَتَوَضَئِیْ لِکُلِّ صَلاَۃٍ))۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَرَوَی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ عَنْ دَاوُدَ الْعَطَّارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ وَرَوَی الْحَسَنُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ: ((وَتَوَضَّئِی لِکُلِّ صَلاَۃٍ))۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَالصَّحِیحُ أَنَّ ہَذِہِ الْکَلِمَۃَ مِنْ قَوْلِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۰]
(١٦٢٣) (الف) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ بیشک فاطمہ بنت حبیش (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں استحاضہ والی ہوں، میں پاک نہیں ہوتی۔۔۔ اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے طہر کے وقت غسل کر اور نماز کے لیے وضو کر۔ “
ایک روایت میں ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو کر۔ (ب) شیخ کہتے ہیں کہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ عروہ بن زبیر کا قول ہے۔

1623

(۱۶۲۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: جَائَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی امْرَأَۃٌ أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ : ((لاَ ، إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَیْضَتُکِ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِی عَنْکِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّی))۔ قَالَ قَالَ أَبِی: ثُمَّ تَوَضَّئِی لِکُلِّ صَلاَۃٍ حَتَّی یَجِیئَ ذَلِکَ الْوَقْتُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی دُونَ قَوْلِ عُرْوَۃَ وَقَوْلُ عُرْوَۃَ فِیہِ صَحِیحٌ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۲۶]
(١٦٢٤) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں استحاضہ والی عورت ہوں، میں پاک نہیں ہوتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں یہ ایک رگ ہے، حیض نہیں ہے، جب تیرا حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب چلا جائے تو اپنے جسم سے خون دھو، پھر نماز پڑھ۔ راوی کہتے ہیں : میرے باپ نے کہا : پھر ہر نماز کے لیے وضو کر یہاں تک کہ (دوسری نماز کا) وقت آجائے۔

1624

(۱۶۲۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: جَائَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی امْرَأَۃٌ أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ؟ قَالَ : ((لاَ ، إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، اجْتَنِبِی الصَّلاَۃَ أَیَّامَ مَحِیضِکِ ، ثُمَّ اغْتَسِلِی وَتَوَضَّئِی لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَی الْحَصِیرِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْحَارِثِ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ وَقُرَّۃُ بْنُ عِیسَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ وَجَمَاعَۃٌ عَنِ الأَعْمَشِ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دَاوُدَ الْخُرَیْبِیِّ وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَأَبُو أُسَامَۃَ وَأَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الأَعْمَشِ فَوَقَفُوہُ عَلَی عَائِشَۃَ وَاخْتَصَرُوہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ: جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دَاوُدَ الْخُرَیْبِیِّ إِلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ فَقَالَ: مِنْ أَیْنَ جِئْتُمْ؟ قُلْنَا: مِنْ عِنْدِ ابْنِ دَاوُدَ؟ فَقَالَ: مَا حَدَّثَکُمْ؟ قُلْنَا حَدَّثَنَا عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ الْحَدِیثَ۔ فَقَالَ یَحْیَی: أَمَا إِنَّ سُفْیَانَ الثَّوْرِیَّ کَانَ أَعْلَمَ النَّاسِ بِہَذَا ، زَعَمَ أَنَّ حَبِیبَ بْنَ أَبِی ثَابِتٍ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ شَیْئًا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی السَّمَرْقَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ شَیْئًا۔ قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدِیثُ حَبِیبٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ لاَ شَیْئَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ یَقُولُ قُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ مَعِینٍ: حَبِیبٌ ثَبَتٌ؟ قَالَ: نَعَمْ ، إِنَّمَا رَوَی حَدِیثَیْنِ قَالَ أَظُنُّ یَحْیَی یُرِیدُ مُنْکَرَیْنِ حَدِیثَ تُصَلِّی الْحَائِضُ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَی الْحَصِیرِ ، وَحَدِیثَ الْقُبْلَۃِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ: حَدِیثُ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ ضَعِیفٌ۔ وَدَلَّ عَلَی ضَعْفِ حَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ ہَذَا أَنَّ حَفْصَ بْنَ غِیَاثٍ وَقْفَہُ عَلَی عَائِشَۃَ ، وَأَنْکَرَ أَنْ یَکُونَ حَدِیثُ حَبِیبٍ مَرْفُوعًا وَوَقَفَہُ أَیْضًا أَسْبَاطٌ عَنِ الأَعْمَشِ وَرَوَاہُ ابْنُ دَاوُدَ عَنِ الأَعْمَشِ مَرْفُوعًا أَوَّلُہُ وَأَنْکَرَ أَنْ یَکُونَ فِیہِ الْوُضُوئُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وَدَلَّ عَلَی ضَعْفِ حَدِیثِ حَبِیبٍ ہَذَا أَنَّ رِوَایَۃَ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: فَکَانَتْ تَغْتَسِلُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ فِی حَدِیثِ الْمُسْتَحَاضَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٢٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں۔ اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں استحاضہ والی عورت ہوں، میں پاک نہیں ہوتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایک رگ ہے ، حیض نہیں ہے، اپنے حیض کے دنوں میں نماز نہ پڑھ، پھر غسل کر اور ہر نماز کے لیے وضو کر، اگرچہ خون چٹائی پر گرتا ہے۔
(ب) حفص بن غیاث، ابو اسامہ اور اسباط بن محمد نے اعمش سینقل کیا ہے اور انھوں نے اسے سیدہ عائشہ (رض) پر موقوف قرار دیا ہے۔
(ج) عبدالرحمن بن بشر بن حکم کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن داؤد خریبی کے پاس سے لحی بن سعید قطان کے پاس آئے تو انھوں نے پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ ہم نے کہا : ابن داؤد کے پاس سے۔ انھوں نے پوچھا تم سے کیا بیان کیا ؟ ہم نے کہا : اعمش عن حبیب بن ابی ثابت عن عروۃ عن عائشہ۔۔۔ یحیینے کہا : سفیان ثوری اس (سند) کو لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں۔ ان کا گمان ہے کہ حبیب بن ابو ثابت کا عروہ بن زبیر سے سماع ثابت نہیں ہے۔
(د) شیخ علی بن مدینی کہتے ہیں کہ حبیب بن ابی ثابت کا عروہ بن زبیر سے سماع ثابت نہیں ہے۔ امام یحییٰ (بن سعید) کہتے ہیں : حبیب کے عروہ سے روایت کرنے میں کوئی حیثیت نہیں۔ (ر) عباس بن محمد دوری کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن معین سے پوچھا کہ حبیب کی روایات ثابت ہیں ؟ انھوں نی فرمایا : ہاں۔ پھر انھوں نے دو روایات بیان کی ہیں۔ عباس کا گمان ہے کہ ان کی مراد دو منکر روایات۔ (١) حائضہ نماز پڑھے گی اگرچہ خون چٹائی پر گرے اور دوسری حدیثِ قبلہ۔ (س) امام ابوداؤد فرماتی ہیں کہ اعمش کی جو حدیث حبیب سے ہو وہ ضعیف ہے۔ (ش) اعمش کی حبیب سے حدیث کیضعیف ہونے کی دلیل حفص بن غیاث کا موقوف ٹھہرانا ہے۔ انھوں نے حبیب کی حدیث کے مرفوع ہونے سے انکار کیا ہے۔ اسی طرح اس نے بھی اعمش سینقلبیان کی ہے۔ ابن داؤد نے اعمش سے مرفوع نقل کی ہے اور اس بات کا انکار کیا ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو ہو۔ حبیب کی حدیث کے ضعیف ہونے پر دلیلزہری کی روایت ہے جو عروۃ عن عائشہ ہے۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : وہ ہر نماز کے لیے وضو کرتی تھیں۔ یہ مستحاضہ والی حدیث میں ہے۔

1625

(۱۶۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَلاَئِ یَعْنِی أَیُّوبَ بْنَ أَبِی مِسْکِینٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ : ((تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ مَرَّۃً ثُمَّ تَتَوَضَّأُ إِلَی مِثْلِ أَیَّامِ أَقْرَائِہَا ، فَإِنْ رَأَتْ صُفْرَۃً انْتَضَحَتْ وَتَوَضَأَتْ وَصَلَّتْ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٢٦) سیدہ عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مستحاضہ کے متعلق فرمایا : ” اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر ایک مرتبہ غسل کرے، پھر اپنے طہر کے دنوں کیطرح وضو کرے ۔ اگر زردی دیکھے تو چھینٹے مارے اور وضو کرکے نماز پڑھے۔ “

1626

(۱۶۲۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَلاَئِ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ عَنِ امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٢٧) سیدہ عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی پچھلی روایت کی طرحنقل فرماتی ہیں۔

1627

(۱۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ فَذَکَرَہُمَا بِالإِسْنَادَیْنِ إِلاَّ أَنَّہُ جَعَلَ الأَوَّلَ مِنْ قَوْلِ عَائِشَۃَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدِیثُ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ضَعِیفٌ لاَ یَصِحُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَرُوِیَ عَنْ أَبِی یُوسُفَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۹۹]
(١٦٢٨) (الف) یزید نے دونوں سندوں سے بیان کیا ہے مگر اس نے پہلے کو عائشہ کا قول قرار دیا ہے۔ (ب) امام ابوداؤد فرماتی ہیں کہ ایوب کی حدیث ضعیف ہے۔ (ج) شیخ کہتے ہیں کہ ابویوسف سے مرفوعاً نقل کی گئی ہے۔

1628

(۱۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ بْنِ أَبِی خِدَاشٍ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ: یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ قَمِیرَ امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی امْرَأَۃٌ أُسْتَحَاضُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ فَانْظُرِی أَیَّامَ أَقْرَائِکِ ، فَإِذَا جَاوَزَتْ فَاغْتَسِلِی وَاسْتَذْفِرِی ، ثُمَّ تَوَضَّئِی لِکُلِّ صَلاَۃٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۱۰]
(١٦٢٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں استحاضہ والی عورت ہوں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ ایک رگ ہے، اپنے حیض کے دنوں کا انتظار کر، جب وہ گزر جائیں تو غسل کر اور لنگوٹ باندھ کر نماز کے لیے وضو کر۔

1629

(۱۶۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ أَبِی خِدَاشٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ عَلِیٌّ: تَفَرَّدَ بِہِ عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنْ أَبِی یُوسُفَ وَالَّذِی عِنْدَ النَّاسِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَوْقُوفًا: الْمُسْتَحَاضَۃُ تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، وَتَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۱۰]
(١٦٣٠) اسماعیل اس سند سے موقوف روایت نقل کرتے ہیں کہ استحاضہ والی اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے ، پھر غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے۔

1630

(۱۶۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُکْرَمُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ بَیَانٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ قَمِیرَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ: تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ حَیْضَتِہَا ، وَتَغْتَسِلُ وَتَسْتَذْفِرُ وَتَوَضَّأُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۷۹۰]
(١٦٣١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے اور غسل کرکے لنگوٹ باندھے اور ہر نماز کے وقت وضو کرے۔

1631

(۱۶۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا بَیَانٌ عَنْ عَامِرٍ فَذَکَرَہُ وَقَالَ: ثُمَّ تَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ ہَکَذَا رِوَایَۃُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَبَیَانٍ وَمُغِیرَۃَ وَفِرَاسٍ وَمُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ قَمِیرَ عَنْ عَائِشَۃَ: تَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ وَرِوَایَۃُ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ وَعَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ قَمِیرَ عَنْ عَائِشَۃَ: تَغْتَسِلُ کُلَّ یَوْمٍ مَرَّۃً۔ وَکَذَلِکَ فِی رِوَایَۃِ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ الْکَاتِبِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ فِی قِصَّۃِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ (ج) وَعُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٣٢) (الف) عامر نے نقل کیا ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو کرے۔ (ب) قمیر نے سیدہ عائشہ (رض) سے نقل کیا ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔ (ج) قمیر عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ روزانہ ایک مرتبہ غسل کرے گی، اسی طرح عثمان بن سعد کاتب کی روایت ابن ابی ملیکہ سے ہے جو سیدہ فاطمہ بنت ابوحبیش کا قصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔ (د) عثمان بن سعد قوی نہیں (ر) حجاج بن ارطاۃ ابن ابوملیکہ سینقل فرماتے ہیں اور وہ قوی نہیں

1632

(۱۶۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی شَرِیکٍ عَنْ أَبِی الْیَقْظَانِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الْمُسْتَحَاضَۃُ تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ حَیْضَتِہَا ، وَتَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّی))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۹۷]
(١٦٣٣) ثابت اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے گی، پھر غسل کرے گی اور ہر نماز کے لیے وضو کرے گی ، روزے رکھے گی اور نماز پڑھے گی۔ “

1633

(۱۶۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا یَحْیَی قَالَ: قَرَأْتُ عَلَی شَرِیکٍ عَنْ أَبِی الْیَقْظَانِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ مِثْلَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ یَحْیَی وَجَدُّہُ اسْمُہُ دِینَارٍ۔ قَالَ أَبُو الْفَضْلِ فَرَدَدْتُہُ أَنَا عَلَی یَحْیَی فَقَالَ ہُوَ ہَکَذَا اسْمُہُ دِینَارٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدِیثُ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ہَذَا ضَعِیفٌ لاَ یَصِحُّ ، وَرَوَاہُ أَبُو الْیَقْظَانِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٣٤) ثابت کے والد سیدنا علی (رض) سے اسی طرحنقل فرماتے ہیں۔ (ب) عدی بن ثابت اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں۔ یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ ان کے دادا کا نام دینار ہے۔ (ج) ابو فضل کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ پر رد کیا تو انھوں نے کہا : اس کا نام دینار ہے۔ (د) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ عدی بن ثابت کی حدیث ضعیف ہے۔

1634

(۱۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ قَالَ أَبُو یَعْلَی قُرِئَ عَلَی بِشْرِ بْنِ الْوَلِیدِ أَخْبَرَکَ أَبُو یُوسُفَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَفْرِیقِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ الْمُسْتَحَاضَۃَ أَنْ تَوَضَّأَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ تَفَرَدَّ بِہِ أَبُو یُوسُفَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ أَبِی أَیُّوبَ الأَفْرِیقِیِّ۔ وَأَبُو یُوسُفَ ثِقَۃٌ إِذَا کَانَ یَرْوِی عَنْ ثِقَۃٍ۔ وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قِیلَ لَہُ أَمَا إِنَّا رُوِّینَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ الْمُسْتَحَاضَۃَ تَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ قَالَ الشَّافِعِیُّ قُلْتُ: نَعَمْ ، قَدْ رُوِّیتُمْ ذَلِکَ ، وَبِہِ نَقُولُ قِیَاسًا عَلَی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْوُضُوئِ مِمَّا خَرَجَ مِنْ دُبُرٍ أَوْ ذَکَرٍ أَوْ فَرْجٍ۔ قَالَ: وَلَوْ کَانَ ہَذَا مَحْفُوظًا عِنْدَنَا کَانَ أَحَبَّ إِلَیْنَا مِنَ الْقِیَاسِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۱۵۹۷]
(١٦٣٥) (الف) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے استحاضہ والی کو حکم دیا کہ ہر نماز کے لیے وضو کرے۔
(ب) ابو یوسف عبداللہ بن علی ابو ایوب افریقی سینقل کرنے میں متفرد ہے۔
(ج) ابو یوسف ثقہ ہے جب ثقہ سے نقل کرے۔
(د) امام شافعی (رح) سے روایت ہے کہ کہا گیا : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مستحاضہ کو ہر نماز کے لیے وضو کا حکم دیا۔ میں نے کہا : میں کہتا ہوں : ہاں یہ تم روایت کرسکتے ہو۔ اسی طرح ہم اس کو نبی کی سنت جو وضو کے متعلق ہے کہ دبر، ذکر یا فرج سے کوئی چیز خارج ہو تو وضو ہے، ہم اس کو اس پر قیاس کریں گے۔ امام صاحب فرماتی ہیں کہ اگر یہ روایت محفوظ ہو تو ہمیں قیاس سے زیادہ پسند ہے۔

1635

(۱۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْخَلاَئِ فَقُرِّبَ إِلَیْہِ طَعَامٌ ، فَعَرَضُوا عَلَیْہِ الْوَضُوئَ فَقَالَ : إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوئِ إِذَا قُمْتُ إِلَی الصَّلاَۃِ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أُخْبَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَمَرَہُ بِالْوُضُوئِ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ لاَ دُخُولَ وَقْتٍ أَوْ خُرُوجَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۳۷۶۰]
(١٦٣٦) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء سے نکلے، کھانا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب لایا گیا، صحابہ نے آپ کو پانی پیش کیا، آپ نے فرمایا : ” مجھے وضو کا حکم تب دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں۔ ابوبکر کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر دی کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے انھیں وضو کا حکم دیا جب نماز کے لیے کھڑے ہوں نہ کہ (نماز کے) دخول کے وقت اور نہ خروج کے وقت۔

1636

(۱۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ کَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَأَنَّہَا اسْتُحِیضَتْ سَبْعَ سِنِینَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ ہَذَا لَیْسَ بِالْحَیْضَۃِ ، وَلَکِنَّہَا عِرْقٌ فَاغْتَسِلِی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرَّبِیعِ وَفِی حَدِیثِ حَرْمَلَۃَ: أَنَّہَا اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ ہَذِہِ لَیْسَتْ بِالْحَیْضَۃِ ، وَلَکِنْ ہَذَا عِرْقٌ فَاغْتَسِلِی وَصَلِّی))۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَکَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ فِی مِرْکَنٍ فِی حُجْرَۃِ أُخْتِہَا زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّی تَعْلُوَ حُمْرَۃُ الدَّمِ الْمَائَ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: فَحَدَّثْنَا بِذَلِکَ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ فَقَالَ: یَرْحَمُ اللَّہُ ہِنْدًا ، لَوْ کَانَتْ سَمِعَتْ بِہَذِہِ الْفُتْیَا ، وَاللَّہِ إِنْ کَانَتْ لَتَبْکِی لأَنَّہَا کَانَتْ لاَ تُصَلِّی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ بِطُولِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ دُونَ قِصَّۃِ ہِنْدٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْہُمَا جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٦٣٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ (رض) جو عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھیں، وہ سات سال تک استحاضہ والی رہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ ایک رگ ہے لہٰذا غسل کر۔
اور حرملہ کی حدیث میں ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلقپوچھا تو، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ ایک رگ ہے لہٰذا غسل کر اور نماز پڑھ۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : وہ اپنی بہن زینب بنت جحش (رض) کے کمرے میں ٹپ میں ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی کے اوپر آجاتی۔

1637

(۱۶۳۸) وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو أَحْمَدَ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْکَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ دُونَ قِصَّۃِ ہِنْدٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْوَرْکَانِیِّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرٌ وَیُونُسُ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ وَرُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ وَیُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ وَرَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ وَالْحَدِیثُ صَحِیحٌ عَنْہُمَا جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٦٣٨) ابراہیم بن سعد نے اس کو اسی معنی میں نقل کیا ہے، لیکن ہند کا قصہ ذکر نہیں کیا۔

1638

(۱۶۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتِ: اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ: إِنِّی أُسْتَحَاضُ۔ فَقَالَ : ((إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ فَاغْتَسِلِی ثُمَّ صَلِّی ۔ فَکَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ))۔ قَالَ اللَّیْثُ: فَلَمْ یَذْکُرِ ابْنُ شِہَابٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ أَنْ تَغْتَسِلَ یَعْنِی عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وَلَکِنَّہُ شَیْئٌ فَعَلَتْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ وَذَکَرَ کَلاَمَ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔ (ت) وَبِمَعْنَاہُ قَالَہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ أَیْضًا۔ وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّمَا أَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّی ، وَلَیْسَ فِیہِ أَنَّہُ أَمَرَہَا أَنْ تَغْتَسِلَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، وَلاَ أَشُکُّ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی أَنَّ غُسْلَہَا کَانَ تَطَوُّعًا غَیْرَ مَا أُمِرَتْ بِہِ وَذَلِکَ وَاسِعٌ لَہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ رَوَی غَیْرُ الزُّہْرِیِّ ہَذَا الْحَدِیثَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہَا أَنْ تَغْتَسِلَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ وَلَکِنَّ رَوَاہُ عَنْ عَمْرَۃَ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَالسِّیَاقِ وَالزُّہْرِیُّ أَحْفَظُ مِنْہُ وَقَدْ رَوَی فِیہِ شَیْئًا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْحَدِیثَ غَلَطٌ قَالَ: تَتْرُکُ الصَّلاَۃَ قَدْرَ أَقْرَائِہَا۔ وَعَائِشَۃُ تَقُولُ: الأَقْرَائُ: الأَطْہَارُ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ ھو بھذا اللفظ فی مسلم ۳۳۴]
(١٦٣٩) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میں استحاضہ والی ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ ایک رگ ہے پس غسل کر اور نماز پڑھ۔ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھی۔ لیث کہتے ہیں کہ ابن شہاب نے یہ ذکر نہیں کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام حبیبہ (رض) کو حکم دیاکہ ہر نماز کے لیے غسل کرے ، لیکن وہ ایک کام مزید بھی کرے۔
(ب) امام شافعی (رح) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ وہ غسل کرے اور نماز پڑھے۔ اس میں یہ نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہر نماز کے لیے غسل کا حکم دیا۔ ان شاء اللہ مجھے شک نہیں ہے کہ انھیں غسل کا حکم استحبابی تھا، ان پر فرض نہیں کہا گیا تھا۔
(ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ زہری کے علاوہ دوسرے ائمہ نے یہ حدیث بیان کی ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دیا۔ لیکن ائمہ نے عمرہ سے اسے سند اور سیاق سے روایت کیا ہے، امام زہری کی روایت اس سے زیادہ محفوظ ہے ، اس میں ایک ایسی چیز بیان ہوئی ہے جو حدیث کے غلط ہونے پر دلالت ہے کہ وہ اپنے حیض کی مقدار نماز چھوڑے گی۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اقرار سے مراد طہر ہے۔

1639

(۱۶۴۰) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَکْرِ بْنِ مُضَرَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنِی ابْنُ الْہَادِ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ اسْتُحِیضَتْ فَذَکَرْتُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- ذَلِکَ فَقَالَ : ((إِنَّہَا لَیْسَتْ بِحَیْضَۃٍ ، وَلَکِنَّہَا رَکْضَۃٌ مِنَ الرَّحِمِ ، فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ أَقْرَائِہَا الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُ فَتَتْرُکِ الصَّلاَۃَ ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وَتُصَلِّی)) قَالَ أَبُو بَکْرٍ قَالَ بَعْضُ مَشَایِخِنَا خَبَرُ ابْنِ الْہَادِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۰۹]
(١٦٤٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ (رض) مستحاضہ ہوگئیں، انھوں نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ حیض نہیں ہے، لیکن رحم میں ایک چوکا ہے تو اپنے حیض کی مقدار انتظار کرے، جتنی مقدار تو حیض گذارتی تھی اور نماز کو چھوڑ دے، پھر ہر نماز کے لیے غسل کر اور نماز پڑھ۔ (ب) ابوبکر کہتے ہیں کہ ہمارے بعض مشائخ کا ابن ھاد کی حدیث محفوظ نہیں۔ (ج) شیخ کہتے ہیں : اس حدیث کو محمد بن اسحاق بن یسار نے زہری سے وہ عروہ سے وہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں۔

1640

(۱۶۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ عَنْ عَبْدَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِیضَتْ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہَا بِالْغُسْلِ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ قَالَ وَسَاقَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَاہُ أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ وَلَمْ أَسْمَعْہُ مِنْہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: اسْتُحِیضَتْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : اغْتَسِلِی لِکُلِّ صَلاَۃٍ ۔ وَسَاقَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَاہُ عَبْدُ الصَّمَدِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ قَالَ : تَوَضَّئِی لِکُلِّ صَلاَۃٍ ۔ وَہَذَا وَہْمٌ مِنْ عَبْدِ الصَّمَدِ وَالْقَوْلُ قَوْلُ أَبِی الْوَلِیدِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَرِوَایَۃُ أَبِی الْوَلِیدِ أَیْضًا غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ۔ فَقَدْ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ کَمَا رَوَاہُ سَائِرُ النَّاسِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٤١) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مستحاضہ ہوگئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دیا۔
(ب) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ زینب بنت جحش (رض) مستحاضہ ہوگئیں تو انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نماز کے لیے غسل کر۔ (ج) امام ابوداؤد سے روایت ہے کہ سلیمان بن کثیر کہتے ہیں : وہ ہر نماز کے لیے غسل کرے۔ یہ عبدالصمد کا وہم ہے۔ (د) شیخ کہتے ہیں : ابو ولید کی روایت محفوظ نہیں۔

1641

(۱۶۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی ابْنَ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتِ: اسْتُحِیضَتْ أُخْتُ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ سَبْعَ سِنِینَ فَکَانَتْ تَمْلأُ مِرْکَنًا لَہَا مَائً ، ثُمَّ تَدْخُلُہُ حَتَّی تَعْلُوَ الْمَائَ حُمْرَۃُ الدَّمِ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّہِ-ﷺ- فَقَالَ لَہَا: ((إِنَّہُ لَیْسَ بِحَیْضَۃٍ وَلَکِنَّہُ عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِی وَصَلِّی))۔ لَیْسَ فِیہِ الأَمْرُ بِالْغُسْلِ لِکُلِّ صَلاَۃٍ وَہَذَا أَوْلَی لِمُوَافَقَتِہِ سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، وَرِوَایَۃُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ غَلَطٌ لِمُخَالَفَتِہَا سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، وَمُخَالَفَتِہَا الرِّوَایَۃَ الصَّحِیحَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٤٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ زینب بنت جحش (رض) کی بہن سات سال مستحاضہ رہیں، وہ اپنا ٹپ پانی سے بھر لیتی تھیں پھر (نہانے کے لیے) داخل ہوتیں تو خون کی سرخی پانی کے اوپر آجاتی، انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حیض نہیں بلکہ یہ ایک رگ ہے، غسل کر اور نماز پڑھ۔ (ب) اس روایت میں ہر نماز کے لیے غسل کا حکم نہیں، یہ امام زہری کی تمام روایات کے موافق ہے۔

1642

(۱۶۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی وَإِسْحَاقُ بْنُ بَکْرِ بْنِ مُضَرَ وَالنَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ قَالُوا حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: إِنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ الَّتِی کَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَکَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الدَّمَ فَقَالَ لَہَا: ((امْکُثِی قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسُکِ حَیْضَتُکِ ثُمَّ اغْتَسِلِی))۔ قَالَ: فَکَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ مِنْ عِنْدِ نَفْسِہَا۔ فَفِی ہَذِہِ الرِّوَایَتَیْنِ الصَّحِیحَتَیْنِ بَیَانٌ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَأْمُرْہَا بِالْغُسْلِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ، وَإِنَّہَا کَانَتْ تَفْعَلُ ذَلِکَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِہَا ، فَکَیْفَ یَکُونُ الأَمْرُ بِالْغُسْلِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ثَابِتًا مِنْ حَدِیثِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٤٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) جو عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھی، انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خون کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اتنی دیر ٹھہری رہ جتنی دیر تجھ کو تیرا حیض روکے رکھے، پھر غسل کر۔ “ راوی کہتا ہے : وہ اپنی طرف سے ہر نماز کے وقت غسل کرتی تھی۔ (ب) ان دونوں صحیح روایات میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نماز کے لیے غسل کا حکم نہیں دیا۔ وہ یہ کام اپنی جانب سے کرتیں۔ تو غسل کا حکم عروہ کی حدیث سے کیسے ثابت ہوگا ؟

1643

(۱۶۴۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ: لَیْسَ عَلَی الْمُسْتَحَاضَۃِ إِلاَّ أَنْ تَغْتَسِلَ غُسْلاً وَاحِدًا، ثُمَّ تَوَضَّأُ بَعْدَ ذَلِکَ لِلصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۳۹]
(١٦٤٤) عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مستحاضہ پر صرف ایک ہی غسل ہے، پھر اس کے بعد ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔

1644

(۱۶۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ثُمَّ تَوَضَّأُ بَعْدَ ذَلِکَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٦٤٥) مالک نے اس کی مثل بیان کیا ہے مگر وہ کہتے ہیں : پھر اس کے بعد ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔

1645

(۱۶۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّہَا لَمْ تَکُنْ تَرَی عَلَی الْمُسْتَحَاضَۃِ إِلاَّ غُسْلاً وَاحِدًا۔ وَرُوِّینَا فِیمَا تَقَدَّمَ عَنْ قَمِیرَ امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ مَا یَدُلُّ عَلَی ہَذَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدارمی ۸۱۴]
(١٦٤٦) سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ وہ مستحاضہ پر ایک ہی غسل خیال کرتی تھی۔

1646

(۱۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی الْحَجَّاجِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرَوَیْہِ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ عَنِ الْحُسَیْنِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَخْبَرَتْنِی زَیْنَبُ بِنْتُ أَبِی سَلَمَۃَ: أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تُہَرَاقُ الدَّمَ وَکَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَہَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وَتُصَلِّیَ۔ کَذَا رَوَاہُ حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ۔ وَخَالَفَہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ فَأَرْسَلَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۷۵]
(١٦٤٧) سیدنا ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) فرماتے ہیں مجھ کو زینب بنت أبی سلمہ نے خبر دی کہ وہ ایسی عورت تھی جو مسلسل خون بہاتی تھی اور وہ عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بیوی تھی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرے اور نماز پڑھے۔

1647

(۱۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ: أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ سَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَتْ: إِنِّی أُہَرَاقُ الدَّمَ فَأَمَرَہَا أَنْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وَتُصَلِّی۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی فَجَعَلَ الْمُسْتَحَاضَۃَ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ۔ [ضعیف]
(١٦٤٨) سیدنا ابو سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میں مسلسل خون بہاتی ہوں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرے اور نماز پڑھے۔ (ب) اوزاعی نے یحییٰ سے جو روایت نقل کی ہے اس میں مستحاضہ زینب بنت ام سلمہ (رض) ہے۔

1648

(۱۶۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ وَعِکْرِمَۃُ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ کَانَتْ تَعْتَکِفُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہِیَ تُہَرِیقُ الدَّمَ ، فَأَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَغْتَسِلَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ بِخِلاَفِ ہَذَا۔ [صحیح]
(١٦٤٩) سیدنا ابو سلمہ اور عکرمہ نقل فرماتے ہیں کہ سیدہ زینب بنت ام سلمہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طغری کے ساتھ اعتکاف کرتی تھیں اور وہ مسلسل خون بہاتی تھیں، انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرے۔ “

1649

(۱۶۵۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ: أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِیضَتْ فَسَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَرَہَا أَنْ تَنْتَظِرَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّیَ ، فَإِذَا رَأَتْ بَعْدَ ذَلِکَ شَیْئًا تَوَضَّأَتْ وَاسْتَثْفَرَتْ، وَاحْتَشَتْ وَصَلَّتْ۔ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ أَقْرَبُ مِنْ حَدِیثِ عَائِشَۃَ فِی بَابِ الْغُسْلِ وَحَدِیثُ عَائِشَۃَ مِنَ الْوَجْہِ الثَّابِتِ عَنْہَا أَوْلَی أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّہَا تَغْتَسِلُ غُسْلاً وَاحِدًا ثُمَّ تَتَوَضَّأُ وَہُوَ لاَ یُخَالِفُ النَّبِیَّ -ﷺ- فِیمَا یَرْوِیہِ عَنْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٥٠) سیدنا عکرمہ سے روایت ہے کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) مستحاضہ ہوگئیں، انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ اپنے حیض کے دنوں میں انتظار کرے، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے، اگر اس کے بعد کوئی چیز دیکھے تو وضو کرے اور لنگوٹ باندھے ، تنہائی اختیار کرے اور نماز پڑھے۔ (ب) یہ روایت منقطع ہے اور سیدہ عائشہ (رض) کی حدیث کے قریب ہے جو باب الغسل میں ہے اور سیدہ عائشہ (رض) کی حدیث سند سے ثابت ہے۔ اولیٰ ہے کہ وہ صحیح ہو۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کی روایت میں ہے کہ وہ ایک غسل کرتی تھیں، پھر وضو کرتیں اور یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روایت کے مخالف نہیں ہے۔

1650

(۱۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: تَغْتَسِلُ غُسْلاً وَاحِدًا ثُمَّ تَتَوَضَّأُ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [حسن]
(١٦٥١) ابو سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ایک ہی غسل کرے گی پھر وضو کرے گی۔

1651

(۱۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْمُجَوِّزُ یَعْنِی الْحَسَنَ بْنَ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ امْرَأَۃً اسْتُحِیضَتِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّہْرَ وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلَ لَہُمَا غُسْلاً ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ تُعَجِّلَ ہَذِہِ وَتُؤَخِّرَ ہَذِہِ وَتَغْتَسِلَ لَہُمَا غُسْلاً۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَہْلِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہُوَ غَلَطٌ مِنْ جِہَۃِ الْحَسَنِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ النسائی ۲۱۳]
(١٦٥٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مستحاضہ ہوگئی، اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ظہر کو مؤخر کر دے اور عصر جلدی پڑھ اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرلے اور مغرب کو موخر کر اور عشاء کو جلدی پڑھ اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرلے۔

1652

(۱۶۵۳) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ امْرَأَۃً اسْتُحِیضَتِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّہْرَ ، وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلَ لَہُمَا غُسْلاً ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ تُؤَخِّرَ ہَذِہِ وَتُعَجِّلَ ہَذِہِ وَتَغْتَسِلَ لَہُمَا غُسْلاً وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ غُسْلاً۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ شُعْبَۃَ وَذَکَرَ جَمَاعَۃٌ مِنْہُمُ امْتِنَاعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَنْ رَفْعِ الْحَدِیثِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٥٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مستحاضہ ہوگئی، اس کو حکم دیا گیا کہ ظہر کو مؤخر کر اور عصر کو جلدی کر اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرلے اور مغرب کو مؤخر کر اور عشاء جلدی پڑھ اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرلے اور صبح کے لیے ایک غسل کر۔

1653

(۱۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتِ: اسْتُحِیضَتِ امْرَأَۃٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأُمِرَتْ۔ قُلْتْ: مَنْ أَمَرَہَا النَّبِیُّ -ﷺ-؟ قَالَتْ: لَسْتُ أُحَدِّثُکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- شَیْئًا۔ قَالَتِ: فَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّہْرَ وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلَ لَہُمَا غُسْلاً وَاحِدًا ، وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَائَ وَتَغْتَسِلَ لَہُمَا غُسْلاً وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ غُسْلاً۔ وَرَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَفِیہِ قَالَ فَقُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقَالَ: لاَ أُحَدِّثُکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِشَیْئٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ فَخَالَفَ شُعْبَۃَ فِی رَفْعِہِ وَسَمَّی الْمُسْتَحَاضَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٥٤) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک عورت مستحاضہ ہوگئی، اس کو حکم دیا گیا۔ میں نے پوچھا : کیا اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ؟ انھوں نے کہا : میں تجھ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ بھی بیان نہیں کروں گی۔ پھر فرمایا : اسے حکم دیا گیا کہ ظہر کو مؤخرکر دے اور عصر کو جلدی اداکرے اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرلے اور مغرب کو مؤخر کر دے اور عشاء کو جلدی ادا کرلے اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرلے اور صبح کے لیے ایک غسل کرے۔

1654

(۱۶۵۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنِی مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ سَہْلَۃَ بِنْتَ سُہَیْلٍ اسْتُحِیضَتْ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَرَہَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ، فَلَمَّا جَہَدَہَا ذَلِکَ أَمَرَہَا أَنْ تَجْمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِغُسْلٍ وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَلِیٍّ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: إِنَّمَا ہِیَ سَہْلَۃُ بِنْتُ سُہَیْلٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُہَا بِالْغُسْلِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ، فَلَمَّا شَقَّ عَلَیْہَا أَمَرَہَا الْحَدِیثَ۔ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ بَعْضُ مَشَایِخِنَا: لَمْ یُسْنَدْ ہَذَا الْخَبَرَ غَیْرُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَشُعْبَۃُ لَمْ یَذْکُرِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَنْکَرَ أَنْ یَکُونَ الْخَبَرُ مَرْفُوعًا وَخَطَّأَہُ أَیْضًا فِی تَسْمِیَۃِ الْمُسْتَحَاضَۃِ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ: وَقَدِ اخْتَلَفَ الرُّوَاۃُ فِی إِسْنَادِ ہَذَا الْخَبَرِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: فَرَوَاہُ شُعْبَۃُ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ کَمَا مَضَی۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فَأَرْسَلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ وَافَقَ مُحَمَّدًا فِی رَفْعِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أبو داؤد ۲۹۰]
(١٦٥٥) (الف) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ سہلہ بنت سہل مستحاضہ ہوگئیں، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرے، جب انھوں نے اس کی کوشش کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ ایک غسل سے ظہر اور عصرادا کرلے اور مغرب اور عشاء ایک غسل سے اور صبح کے لیے الگ غسل کرے۔
(ب) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ سہلہ بنت سہل (رض) کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نماز کے لیے غسل کا حکم دیا تھا جب ان پر یہ مشکل ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا۔۔۔
(ج) ابوبکر بن اسحاق کہتے ہیں کہ ہمارے بعض مشائخ کا کہنا ہے : محمد بن اسحاق کے علاوہ اس حدیث کو کوئی نہیں بیان کرتا، امام شعبہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس حدیث کو نقل نہیں کیا اور اس کے مرفوع ہونے کا انکار کیا ہے اور مستحاضہ کے نام کو بھی غلط قرار دیا ہے۔
(د) امام ابوبکر کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند کے راویوں میں اختلاف ہے۔
(ر) شیخ (رح) فرماتی ہیں : اس کو شعبہ اور محمد بن اسحاق نے نقل کیا ہے جیسے پیچھے گزر چکا ہے۔

1655

(۱۶۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ امْرَأَۃً مِنَ الْمُسْلِمِینَ اسْتُحِیضَتْ فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- الْحَدِیثَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٥٦) عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک مسلمان عورت مستحاضہ ہوگئی، اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔۔۔

1656

(۱۶۵۷) وَرُوِیَ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ۔ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لِحَمْنَۃَ فَقُلْتُ: إِنَّہَا مُسْتَحَاضَۃٌ۔ فَقَالَ لِتَجْلِسْ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ ، وَتُؤَخِّرُ الظُّہْرَ وَتُعَجِّلُ الْعَصْرَ فَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی ، وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَائَ وَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّیہِمَا وَتَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبرانی ۱۴۵]
(١٦٥٧) سیدہ زینب بنت جحش (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حمنہ (رض) کے متعلق سوال کیا کہ وہ مستحاضہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اپنے حیض کے دنوں میں بیٹھی رہے، پھر غسل کرے اور ظہر کو مؤخر کر دے اور عصر کو جلدی اداکر لے اور مغرب کو مؤخر کر دے اور عشاء کو جلدی اداکر لے اور غسل کرے اور نماز پڑھے اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔

1657

(۱۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ بَیَانٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ سُہَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَلِیٍّ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ۔ وَرِوَایَۃُ أَبِی عَلِیٍّ أَصَحُّ قَالَتْ قُلْتُ: یَا رَسُولُ اللَّہِ إِنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ اسْتُحِیضَتْ مُنْذُ کَذَا وَکَذَا فَلَمْ تُصَلِّ۔ فَقَالَ : ((سُبْحَانَ اللَّہِ ہَذَا مِنَ الشَّیْطَانِ ، لِتَجْلِسْ فِی مِرْکَنٍ))۔ فَجَلَسَتْ فِیہِ حَتَّی رَأَیْنَا الصَّفَارَۃَ فَوْقَ الْمَائِ۔ فَقَالَ : ((تَغْتَسِلُ لِلظُّہْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلاً وَاحِدًا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ غُسْلاً وَاحِدًا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ غُسْلاً وَاحِدًا ، ثُمَّ تَتَوَضَّأُ مَا بَیْنَ ذَلِکَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ ، وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَلِیٍّ : ((لِتَجْلِسْ فِی مِرْکَنٍ فَإِذَا رَأَتْ صَفَارَۃً فَوْقَ الْمَائِ فَلْتَغْتَسِلْ))۔ وَذَکَرَہُ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ ، وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَیْہِ وَالْمَشْہُورُ رِوَایَۃُ الْجُمْہُورِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ فِی شَأْنِ أُمِّ حَبِیبَۃَ بِنْتِ جَحْشٍ کَمَا مَضَی۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۹۶]
(١٦٥٨) میرے والد حضرت علی (رض) کی روایت زیادہ صحیح ہے۔ فرماتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) اتنے عرصے سے مستحاضہ ہے اور اس نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سبحان اللہ ! یہ شیطان کی طرف سے ہے، اسے کہو ٹب میں بیٹھے، وہ بیٹھی یہاں تک کہ ہم نے زردی پانی کے اوپر دیکھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظہر اور عصر کے لیے ایک غسل کرے، پھر مغرب اور عشاء کے لیے ایک غسل کرے، پھر فجر کے لیے ایک غسل کرے اور اس کے درمیان وضو کرے۔ “
اور میرے والد علی کی حدیث میں ہے کہ ٹپ میں بیٹھے جب پانی کے اوپر زردی دیکھیتو غسل کرے۔

1658

(۱۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ: جَائَتْ خَالَتِی فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ إِلَی عَائِشَۃَ فَقَالَتْ: إِنِّی أَخَافُ أَنْ أَقَعَ فِی النَّارِ ، إِنِّی أَدَعُ الصَّلاَۃَ السَّنَۃَ وَالسَّنَتَیْنِ لاَ أُصَلِّی۔ فَقَالَتِ: انْتَظِرِی حَتَّی یَجِیئَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَجَائَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: ہَذِہِ فَاطِمَۃُ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا۔ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : ((قُولِی لَہَا فَلْتَدَعِ الصَّلاَۃَ فِی کُلِّ شَہْرٍ أَیَّامَ قُرْئِہَا ، ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ فِی کُلِّ یَوْمٍ غُسْلاً وَاحِدًا ، ثُمَّ الطُّہُورُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وَلْتُنَظِّفْ وَلْتَحْتَشِی فَإِنَّمَا ہُوَ دَائٌ عَرَضَ أَوْ رَکْضَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ أَوْ عِرْقٌ انْقَطَعَ))۔ وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ شَبَّۃَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ کَذَلِکَ وَقَالَ : ((ثُمَّ الطُّہُورُ بَعْدُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ))۔ وَخَالَفَہُ غَیْرُہُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۸۳]
(١٦٥٩) (الف) ابن أبی ملیکہ فرماتے ہیں کہ میری خالہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئیں اور کہا : میں ڈرتی ہوں کہ کہیں جہنم میں نہ چلی جاؤں۔ میں نے سال ، دو سال سے نماز چھوڑ رکھی ہی میں نہیں پڑھ سکی۔ انھوں نے کہا : تو انتظار کر یہاں تک کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو عائشہ (رض) نے کہا : یہ فاطمہ ہے، اس طرح کہہ رہی ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : اسے کہہ دو کہ ہر مہینے اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر ہر روز غسل کرے پھر وضو کرے، ہر نماز کے وقت صفائی کرے اور تنہائی اختیار کرے اسے وہ بیماری ہے جو شیطان کی طرف سے چوکا ہے یا رگ کٹ گئی ہے۔ (ب) ابو عاصم سے اسی طرح منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اس کے بعد ہر نماز کے لیے وضو کرے۔

1659

(۱۶۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ الْحَدَّادُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ خَالَتِہِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَبِی حُبَیْشٍ: أَنَّہَا اسْتَحَاضَتْ فَأَتَتْ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہَا ، فَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ فَاطِمَۃُ ذَکَرَتْ أَنَّہَا تُسْتَحَاضُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((قُولِی لِفَاطِمَۃَ تُمْسِکُ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی کُلِّ شَہْرٍ عَدَدَ أَقْرَائِہَا قَبْلَ أَنْ یُعَرِّضَ لَہَا ہَذَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ غَسْلَۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ الطُّہْرُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٦٠) ابن ابی ملیکہ اپنی خالہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ مستحاضہ ہوئی اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئیں اور اپنی بیماری کا تذکرہ کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو آپ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! فاطمہ نے (اس اس طرح) ذکر کیا ہے وہ استحاضہ والی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ سے کہو : اور اپنی حیض کی گزشتہ عادت کے مطابق نماز پڑھے، پھر ایک دفعہ غسل کرے، پھر ہر نماز کے لیے وضو۔

1660

(۱۶۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ: أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا أَبُو ذَرٍّ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَنْبَسَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الْبُرْسَانِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْکَاتِبِ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی الأَشْعَثِ أَنَّ خَالَتَہُ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ اسْتُحِیضَتْ فَلَبِثَتْ زَمَانًا لاَ تُصَلِّی ، فَأَتَتْ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ عَائِشَۃَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہَا فَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- :، فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلِ اللَّہِ، فَاطِمَۃُ ذَکَرَتْ أَنَّھَا تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((قُولِی لِفَاطِمَۃَ تُمْسِکُ فِی کُلِّ شَہْرٍ عَدَدَ قُرْئِہَا قَبْلَ أَنْ یَعْرِضَ لَھَا ھَذَا، ثُمَّ تَغْتَسِلْ غَسْلَۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ الطُّہْرُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٦١) أبی الاشعث کی حدیث میں ہے کہ ان کی خالہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) مستحاضہ ہوگئیں اور ایک عرصہ ٹھہری رہیں، وہ نماز نہیں پڑھتی تھیں، وہ ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس آئیں اور ان سے ذکر کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو سیدہ عائشہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! فاطمہ نے ذکر کیا ہے کہ وہ مستحاضہ ہوگئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ کو کہو : ہر ماہ میں اپنے حیض کی گنتی میں نماز سے رکی رہے استحانہ آنے پر ایک دفعہ غسل کرے پھر ہر نماز کے لیے وضو کرے۔

1661

(۱۶۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ: أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا أَبُو ذَرٍّ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَنْبَسَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الْبُرْسَانِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْکَاتِبِ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ وَفِی حَدِیثِ أَبِی الأَشْعَثِ أَنَّ خَالَتَہُ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِی حُبَیْشٍ اسْتُحِیضَتْ فَلَبِثَتْ زَمَانًا لاَ تُصَلِّی ، فَأَتَتْ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ عَائِشَۃَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہَا وَذَکَرَتْ قِصَّۃً قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قُولِی لِفَاطِمَۃَ تُمْسِکُ فِی کُلِّ شَہْرٍ عَنِ الصَّلاَۃِ عَدَدَ قُرْئِہَا فَإِذَا مَضَتْ تِلْکَ الأَیَّامُ فَلْتَغْتَسِلْ غَسْلَۃً وَاحِدَۃً ، تَسْتَدْخِلُ وَتُنَظِّفُ وَتَسْتَثْفِرُ ثُمَّ الطُّہُورُ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ وَتُصَلِّی ، فَإِنَّ الَّذِی أَصَابَہَا رَکْضَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ أَوْ عِرْقٌ انْقَطَعَ أَوْ دَائٌ عَرَضَ لَہَا))۔ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ فَسَأَلْتُ ہِشَامَ بْنَ عُرْوَۃَ فَأَخْبَرَنِی بِنَحْوِہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَرُوِیَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ مَعْنَی الرِّوَایَۃِ الثَّانِیَۃِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ۔ (ج) وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ، وَعُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْکَاتِبُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ ، کَانَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ یُضَعِّفَانِ أَمْرَہُ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٦٢) ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) اورأبی الاشعث کی حدیث میں ہے کہ ان کی خالہ فاطمہ بنت أبی حبیش (رض) مستحاضہ ہوگئیں، وہ ایک لمباعرصہ ٹھہری رہیں اور نماز نہیں پڑھتی تھیں، وہ ام المومنین عائشہ (رض) کے پاس آئیں اور ان سے سارا قصہ بیان کیا، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ سے کہو : اپنے حیض کی گنتی میں ہر ماہ نماز پڑھنے سے رکی رہے، جب یہ دن گذر جائیں تو وہ ایک دفعہ غسل کرے اور صفائی کرے اور لنگوٹ باندھے، پھر ہر نماز کے لیے وضو کرے اور نماز پڑھے ۔ اس کو شیطان کی طرف سے چوکا پہنچا ہے یا رگ کٹ گئی ہے یا بیماری پیش آگئی ہے۔

1662

(۱۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ نُسَیْرٍ الْغُبَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ: أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمَرْأَۃِ الْمُسْتَحَاضَۃِ کَیْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ : ((تَقْعُدُ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ فِی کُلِّ یَوْمٍ عِنْدَ کُلِّ طُہُورٍ وَتُصَلِّی))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَہِّرٍ عَنْ جَعْفَرٍ۔ وَقَالَ وَہْبَانُ بْنُ بَقِیَّۃَ: تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ طُہْرٍ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۲۱۹]
(١٦٦٣) سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت قیس (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مستحاضہ عورت کے متعلق سوال کیا کہ وہ کیسے کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے حیض کے دنوں میں بیٹھی رہے، پھر ہر دن ہر وضو کے وقت غسل کرے اور نماز پڑھے۔

1663

(۱۶۶۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا وَہْبَانُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُسْتَحَاضَۃِ فَقَالَ : ((تَقْعُدُ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ عِنْدَ کُلِّ طُہْرٍ ثُمَّ تَحْتَشِی ثُمَّ تُصَلِّی))۔ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ: جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ فِیہِ نَظَرٌ ، وَلاَ یُعْرَفُ ہَذَا الْحَدِیثُ لاِبْنِ جُرَیْجٍ وَلاَ لأَبِی الزُّبَیْرِ مِنْ وَجْہٍ غَیْرِ ہَذَا وَبِمِثْلِہِ لاَ تَقُومُ حُجَّۃٌ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِیہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہَا تَغْتَسِلُ کُلَّ یَوْمٍ وَفِی رِوَایَۃٍ: لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ۔ وَفِی رِوَایَۃٍ: لَمَّا اشْتَدَّ عَلَیْہَا الْغُسْلُ أَمَرَہَا أَنْ تَجْمَعَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ ، وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: تَغْتَسِلُ مِنْ طُہْرٍ إِلَی طُہْرٍ۔ وَفِی إِحْدَی الرِّوَایَاتِ عَنْ عَائِشَۃَ کَذَلِکَ ، وَفِی الرِّوَایَۃِ الثَّانِیَۃِ کُلَّ یَوْمٍ غُسْلاً۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃَ: الْوُضُوئُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔ وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ قَالَ: وَفِی حَدِیثِ حَمْنَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہَا : ((إِنْ قَوِیتِ فَاجْمَعِی بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ ، وَبَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِغُسْلٍ وَصَلِّی الصُّبْحَ بِغُسْلٍ))۔ وَأَعْلَمَہَا أَنَّہُ أَحَبُّ الأَمْرَیْنِ إِلَیْہِ لَہَا وَأَنَّہُ یُجْزِئُہَا الأَمْرُ الأَوَّلُ أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ الطُّہْرِ مِنَ الْحَیْضِ ، ثُمَّ لَمْ یَأْمُرْہَا بِغُسْلٍ بَعْدَہُ۔ قَالَ: وَإِنْ رُوِیَ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ حَدِیثٌ ( مُطْلَقٌ ) فَحَدِیثُ حَمْنَۃَ بَیَّنَ أَنَّہُ اخْتِیَارٌ وَأَنَّ غَیْرَہُ یُجْزِئُ مِنْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(١٦٦٤) (الف) سیدہ فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مستحاضہ کے متعلق سوال کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے حیض کے دنوں میں بیٹھی رہے گی، پھر ہر طہر کے لیے غسل کر، تنہائی اختیار کرے اور نماز پڑھے۔
(ب) ابوبکربن اسحاق کہتے ہیں کہ جعفر بن سلیمان محل نظر ہے۔ ابن جریج اور ابو زبیر کی اس سند کے علاوہ کوئی دوسری حدیث نہیں اور اس جیسی روایات قابل حجت نہیں۔ اس میں اختلاف ہے۔
(ج) شیخ کہتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ وہ ہر دن غسل کرے گی۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ہر نماز کے لیے غسل کرے۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ہر نماز کے وقت (غسل کرے گی)
(ر) ایک روایت میں ہے کہ جب ان پر غسل کرنا مشکل ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دو نمازیں جمع کرنے کا حکم دیا۔
(س) سیدنا ابن عمر اور انس بن مالک (رض) سے روایت ہے : ایک طہر سے دوسرے طہر تک غسل کرے گی۔ سیدہ عائشہ (رض) کی بھی ایک روایت اسی طرح ہے، دوسری روایت میں ہے کہ ہر روزغسل کرے گی۔ (ش) ایک دوسری روایت میں ہے جو سیدنا علی (رض) ، ابن عباس (رض) اور سیدہ عائشہ (رض) سے ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔ (ص) امام شافعی (رح) سے سیدہ حمنہ (رض) کی حدیث میں منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : اگر تو طاقت رکھے تو ایک غسل کے ساتھ ظہر اور عصر کو جمع کرے، پھر ایک غسل کے ساتھ مغرب اور عشاء کو جمع کرلے اور صبح کی نماز ایک غسل کے ساتھ پڑھ لے۔ انھوں نے بتلایا کہ انھیں دونوں کاموں میں یہ زیادہ پسندیدہ تھا، اگرچہ انھیں پہلا حکم بھیکافی تھا کہ وہ حیض سے طہر کے لیے غسل کرے۔ پھر اس کے بعد غسل کا حکم نہیں تھا۔ مستحاضہ والی روایت مطلق ہے۔ حدیث حمنہ میں اختیار ہے۔

1664

(۱۶۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: کُنْتُ رَجُلاً مَذَّائً وَکَانَ عِنْدِیَ ابْنَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَحْیَیْتُ أَنْ أَسْأَلَہُ ، فَأَمَرْتُ رَجُلاً فَسَأَلَہُ فَقَالَ : ((إِذَا وَجَدْتَ ذَلِکَ فَاغْسِلْ ذَکَرَکَ وَتَوَضَّأْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ صحیح
(١٦٦٥) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ میں بہت زیادہ مذی والا تھا اور میری زوجہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی تھی، (اس لیے) میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (اس کے متعلق) پوچھنے سے شرم محسوس کی، میں نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے آپ سے (مذی کے متعلق) سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو یہ پائے تو اپنی شرم گاہ کو دھو اور وضو کر۔

1665

(۱۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: کَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَجُلاً مَذَّائً ، فَکَانَ یَأْخُذُ الْفَتِیلَۃَ فَیُدْخِلُہَا فِی إِحْلِیلِہِ۔ [صحیح]
(١٦٦٦) عطاء سے روایت ہے کہ سیدنا علی (رض) بن أبی طالب بہت زیادہ مذی والے آدمی تھے، وہ اپنی پیشاب والی جگہ میں بٹی ہوئی بتی رکھ لیتے تھے۔

1666

(۱۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: إِنِّی لأَجِدُہُ یَنْحَدِرُ مِنِّی مِثْلَ الْخُرَیْزَۃِ ، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ ذَلِکَ فَلْیَغْسِلْ ذَکَرَہُ وَلْیَتَوَضَّأْ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ یَعْنِی الْمَذْیَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۸۵]
(١٦٦٧) سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ مجھ سے گھونگے کی طرح کوئی چیز ن (مذی) نیچے اترتی ہے، جب تم میں سے کوئی یہ پائے تو وہ اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور نماز جیسا وضو کرے ۔

1667

(۱۶۶۸) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ جُنْدُبٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ الْمَخْزُومِیِّ أَنَّہُ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنِ الْمَذْیِ فَقَالَ: إِذَا وَجَدْتَہُ فَاغْسِلْ ذَکَرَکَ وَتَوَضَّأْ وُضُوئَکَ لِلصَّلاَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک ۸۶]
(١٦٦٨) جندب جو عبداللہ بن عیاش بن أبی ربیعہ مخزومی کے غلام تھے، فرماتی ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے مذی کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : جب تو یہ پائے تو اپنی شرم گاہ کو دھو اور نماز جیسا وضو کر۔

1668

(۱۶۶۹) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: کَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ قَدْ سَلِسَ مِنْہُ الْبَوْلُ ، فَکَانَ یُدَاوِی مِنْہُ مَا غُلِبَ ، فَلَمَّا غَلَبَہُ أَرْسَلَہُ قَالَ وَکَانَ یُصَلِّی وَہُوَ یَخْرُجُ مِنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۵۸۲]
(١٦٦٩) خارجۃ بن زید سے روایت ہے کہ زید بن ثابت کو لگاتار پیشاب آتا رہتا تھا وہ اس کا علاج کرتے رہے، لیکن افاقہ نہ ہوا جب وہ غالب آگیا تو (علاج) چھوڑ دیا ۔ راوی کہتا ہے کہ وہ نماز پڑھتے تھے تو (بعض دفعہ) (پیشاب) نکل رہا ہوتا تھا۔

1669

(۱۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: کَبِرَ زَیْدٌ حَتَّی سَلِسَ مِنْہُ الْبَوْلُ فَکَانَ یُدَارِیہِ مَا اسْتَطَاعَ ، فَإِذَا غَلَبَہُ تَوَضَّأَ وَصَلَّی۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی مَعْنَاہُ حَدِیثٌ بِإِسْنَادٍ فِیہِ ضَعْفٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۵۸۲]
(١٦٧٠) خارجۃ بن زید بن ثابت سے روایت ہے کہ سیدنا زید (رض) کی عمر زیادہ ہوگئی تو ان کو لگاتار پیشاب آتا تھا، وہ اس کی دوا کرتے تھے جتنی طاقت رکھتے تھے، جب ان پر غالب آگیا تو انھوں نے وضو کیا اور نماز پڑھی۔

1670

(۱۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مِہْرَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلاً قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بِی بَاسُورًا ، وَکُلَّمَا تَوَضَّأْتُ سَالَ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-((إِذَا تَوَضَّأْتَ فَسَالَ مِنْ قَرْنِکَ إِلَی قَدَمِکَ فَلاَ وُضُوئَ عَلَیْکَ))۔ [منکر۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۵۸۲]
(١٦٧١) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے بواسیر ہے جب میں وضو کرتا ہوں وہ بہہ پڑتی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تو وضو کرلے تو وہ تیری شرمگاہ سے بہ کر تیرے پاؤں تک چلی جائے تب بھی تجھ پر وضو نہیں ہے۔

1671

(۱۶۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا سُوَیْدٌ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ: أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنَّ بِی النَّاصُورَ وَإِنِّی أَتَوَضَّأُ فَیَسِیلُ))۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْبَاقِیَ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: ہَذَا مُنْکَرٌ لاَ أَعْلَمُ رَوَاہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ غَیْرُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مِہْرَانَ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: وَہُوَ مَجْہُولٌ لَیْسَ بِالْمَعْرُوفِ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۵/۳۰۷]
(١٦٧٢) (الف) عبد الملک نے اسی سند سے بیان کیا ہے کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : مجھے بواسیر ہے اور جب بھی میں وضو کرتا ہوں تو (خون) بہہ پڑتا ہے۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔ (ب) ابو احمد کہتے ہیں : یہ روایت منکر ہے، مجھے معلوم نہیں کہ عبدالملک بن مہران کے علاوہ کسی اور نے عمرو بن دینار سے یہ روایت نقل کی ہو۔ (ج) ابو احمد کہتے ہیں : یہ مجہول راوی ہے۔

1672

(۱۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَ أَنْ صَلَّی الصُّبْحَ مِنَ اللَّیْلَۃِ الَّتِی طُعِنَ فِیہَا عُمَرُ فَأُوقِظَ عُمَرُ فَقِیلَ لَہُ الصَّلاَۃَ الصَّلاَۃَ الصُّبْحَ۔ فَقَالَ عُمَرُ: نَعَمْ وَلاَ حَظَّ فِی الإِسْلاَمِ لِمَنْ تَرَکَ الصَّلاَۃَ۔ فَصَلَّی عُمَرُ وَجُرْحُہُ یَثْعَبُ دَمًا۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۸۲]
(١٦٧٣) مسور بن مخرمہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پاس اس واقعہ کے بعد تشریف لائیجب رات میں عمر (رض) کو خنجرمارا گیا تھا، انھوں نے صبح کی نماز پڑھائی، عمر (رض) کو بیدار کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ صبح کی نماز ! سیدنا عمر (رض) نی فرمایا : ہاں جس نے نماز کو چھوڑ دیا اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں، سیدنا عمر (رض) کے نماز پڑھی اور ان کے زخم سے خون بہہ رہا تھا۔

1673

(۱۶۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ فِی الرُّاعَفِ لاَ یَرْقَأُ: یَسُدُّ أَنْفَہُ وَیَتَوَضَّأُ وَیُصَلِّی۔ قَالَ الْوَلِیدُ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ شِہَابٍ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ۔ آخِرُ کِتَابِ الطَّہَارَۃِ وَالْحَیْضِ۔ [حسن]
(١٦٧٤) سیدنا عکرمہ (رض) اس نکسیر کے متعلق بیان فرماتے ہیں جو رکتی نہیں کہ وہ اپنی ناک کو بند کرلے، پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔