hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

7. کتاب صلوة الخسوف

سنن البيهقي

6298

(۶۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ یَوْمَ مَاتَ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّاسُ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَافْزَعُوا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ وَإِلَی الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۳۲]
(٦٢٩٨) ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تو سورج گرہن لگ گیا۔ لوگوں نے کہا : سورج گرہن ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہوا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتا ۔ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ کے ذکر اور نماز کی طرف رغبت کرو۔

6299

(۶۲۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ وَوَکِیعٌ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ قَیْسٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّاسُ: انْکَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ۔ وَلَکِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَصَلُّوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو وَعَائِشَۃُ وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ وَأَبُو بَکْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِ ہَذَا الْمَعْنَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٢٩٩) ابو مسود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو لوگوں نے کہا کہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے گرہن ہوا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتیبل کہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جب تم اس کو دیکھو تو نماز پڑھو۔

6300

(۶۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی وَأَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّہُ لَمَّا کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نُودِیَ أَنَّ الصَّلاَۃَ جَامِعَۃٌ فَرَکَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ثُمَّ جَلَسَ ثُمَّ جُلِّیَ عَنِ الشَّمْسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ بخاری۹۹۸]
(٦٣٠٠) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوتا تو آواز دی جاتی کہ نماز کھڑی ہونے والی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت میں دو رکوع کیے۔ پھر کھڑے ہوئے تو ایک رکعت میں دو رکوع کیے، پھر بیٹھ گئے تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔

6301

(۶۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِْحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَبَعَثَ مُنَادِیًا فَنَادَی: الصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَلَّی بِہِمْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی رَکْعَتَیْنِ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ ثُمَّ تَشَہَّدَ وَسَلَّمَ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۱۶]
(٦٣٠١) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج بےنور ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک منادی کرنے والے کو بھیجا کہ وہ منادی کرے ” نماز کے لیے جمع ہو جاؤ ‘ ‘ تو لوگ جمع ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعات چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھائی پھر تشہد پڑھا اور سلام پھیرا۔

6302

(۶۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ إِمْلاَئً فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی وَالنَّاسُ مَعَہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً قَالَ: نَحْوًا مِنْ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ، ثُمَّ قَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ۔فَقَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ۔فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّہَ ۔قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأَیْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَیْئًا فِی مُقَامِکَ ہَذَا ، ثُمَّ رَأَیْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ۔فَقَالَ: ((إِنِّی رَأَیْتُ الْجَنَّۃَ أَوْ أُرِیتُ الْجَنَّۃَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْہَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُہُ لأَکَلْتُمْ مِنْہُ مَا بَقِیَتِ الدُّنْیَا ، وَأُرِیتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا أَفْظَعَ مِنْہَا وَرَأَیْتُ أَکْثَرَ أَہْلِہَا النِّسَائَ))۔قَالُوا: لِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((بِکُفْرِہِنَّ))۔قِیلَ: یَکْفُرْنَ بِاللَّہِ قَالَ: ((یَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ ، وَیَکْفُرْنَ الإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاہُنَّ الدَّہْرَ ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ وَفِی حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسُ مَعَہُ وَکَذَلِکَ فِی رِوَایَۃِ إِسْحَاقَ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَلَمْ یَذْکُرْ الشَّافِعِیُّ قَوْلَہُ: ((أَفْظَعَ مِنْہَا)) ۔وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عِیسَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۰۴]
(٦٣٠٢) (الف) عطاء بن یسار ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا۔ تقریباً سورة بقرہ کی تلاوت کے برابر۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا۔ پھر لمبا قیام کیا۔ لیکن پہلے قیام سے ذرا کم۔ پھر لمبا رکوع کیا۔ لیکن پہلے رکوع سے ذرا کم۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا ، لیکن وہ پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ لیکن پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا لیکن وہ پہلے قیام سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبارکوع کیا ، لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر سجدہ کیا۔ پھر نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم یہ دیکھو تو اللہ کا ذکر زیادہ کیا کرو۔ صحابہ فرماتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! ہم نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ کچھ پکڑ رہے تھے۔ پھر ہم نے دیکھا کہ آپ الٹے پاؤں واپس آ رہے تھے۔ فرماتے ہیں : میں نے جنت دیکھی فرمایا : مجھے جنت دکھائی گئی۔ میں نے ایک انگور کا گچھا پکڑنے کی کوشش کی، اگر میں اس کو پکڑ لیتا تو تم رہتی دنیا تک اس کو کھاتے رہتے اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی۔ میں نے آج تک اتنا گھبراہٹ والا منظر نہیں دیکھا تھا۔ میں نے جہنم میں عورتوں کی اکثریتدیکھی۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی ناشکری کی وجہ سے ” کہا گیا۔ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں ؟ فرمایا : وہ خاوندوں کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان فراموش ہیں۔ اگر آپ ان پر زمانہ بھر احسان کرتے رہو پھر اگر آپ سے تھوڑی سی کوتاہی ہوگئی تو اسی وقت کہہ دیتی ہیں کہ میں نے سے کبھی بھلائی پائی ہی نہیں۔
(ب) شافعی کی حدیث میں ہے کہ سورج بےنور گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی، لیکن انھوں نے ’ افظع منھا “ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔

6303

(۶۳۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَکَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَ ہُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ۔، ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً ہِیَ أَدْنَی مِنَ الْقِرَائَ ۃِ الأُولَی ، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ہُوَ أَدْنَی مِنَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ۔، ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ وَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَنْبَسَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔ وَزَادَ [صحیح۔ بخاری ۹۹۷]
(٦٣٠٣) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں سورج گرہن ہوگیا۔ آپ مسجد آئے اور کھڑے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفیں بنالیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبی قراءت کی۔ پھر تکبیر کہی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر رکوع سے اٹھایا اور ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ “ فرمایا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور لمبا رکوع کیا۔ لیکن یہ پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر کہا ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ “ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار رکوع اور چار سجدے مکمل کیے اور سورج آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فارغ ہونے سے پہلے روشن ہوچکا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا۔ اللہ کی تعریف کی جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرمایا کہ سورج اور چاند یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم اس کو دیکھو تو نماز کے لیے جلدی کیا کرو۔

6304

(۶۳۰۴) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ: وَکَانَ کَثِیرُ بْنُ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ مِثْلَ حَدِیثِ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۱۱۷۱]
(٦٣٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج گرہن کے وقت نماز پڑھائی، جیسے عروہ عن عائشہ (رض) سے بیان ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر رکعت میں دو رکوع کیے۔

6305

(۶۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ہُوَ ابْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ بِہَذَا وَزَادَ فَقُلْتُ لِعُرْوَۃَ: إِنَّ أَخَاکَ یَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ بِالْمَدِینَۃِ لَمْ یَزِدْ عَلَی رَکْعَتَیْنِ مِثْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَالَ: أَجَلْ إِنَّہُ أَخْطَأَ السُّنَّۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ بِطُولِہِ مَعَ ہَاتَیْنِ الزِّیَادَتَیْنِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۹۹]
(٦٣٠٥) احمد بن صالح فرماتے ہیں، لیکن کچھ اضافہ ہے کہ میں نے عروہ سے کہا : آپ کے بھائی نے سورج گرہن کے وقت دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھی۔ جیسے صبح کی نماز ہوتی ہے۔ فرمایا : وہ سنت کو بھول گئے یا ان سے غلطی ہوگئی۔

6306

(۶۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ: أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ شِہَابٍ یُخْبِرُ بِذَلِکَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَ الزُّہْرِیُّ فَقُلْتُ لِعُرْوَۃَ: مَا فَعَلَ ذَلِکَ أَخُوکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ مَا صَلَّی إِلاَّ رَکْعَتَیْنِ مِثْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ إِذْ صَلَّی بِالْمَدِینَۃِ قَالَ: أَجَلْ إِنَّہُ أَخْطَأَ السُّنَّۃَ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی کَثِیرُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی رَکْعَتَیْنِ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ دُونَ حَدِیثِ کَثِیرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ مَعَ حَدِیثِ کَثِیرٍ دُونَ قِصَّۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٠٦) (الف) زہری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عروہ (رض) سے کہا : آپ کے بھائی عبداللہ بن زبیر نے مدینہ میں صرف دو رکعت صبح کی نماز کی طرح پڑھائی۔ فرمایا : وہ سنت کو بھول گئے یا ان سے خطا ہوگئی۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات میں چار رکوع اور چار سجدے کیے۔

6307

(۶۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ التَّمِیمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فَأَطَالَ الْقِیَامَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، وَلَکِنَّہُمَا مِنْ آیَاتِ اللَّہِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہَا فَصَلُّوا ، وَتَصَدَّقُوا وَاذْکُرُوا اللَّہَ ، وَادْعُوہُ))۔ ثُمَّ قَالَ: ((یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ وَاللَّہِ إِنْ أَحَدٌ أَغْیَرَ مِنَ اللَّہِ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ ، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ وَاللَّہِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً))۔قَالَتْ: ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ فَقَالَ: ((أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ))۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۰۹]
(٦٣٠٧) (الف) ہشام بن عروہ اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام لمبا کیا، پھر رکوع کیا تو رکوع بھی لمبا فرمایا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا۔ پھر لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع کیا اور رکوع کو لمبا کردیا، لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا۔ لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ لیکن یہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا۔ وہ پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، لیکن وہ پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو سورج روشن ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثنا بیان فرمائی۔ پھر فرمایا کہ سورج اور چاند کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے، بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ جب تم ان کو دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔ صدقہ، اللہ کا ذکر اور دعا کیا کرو۔ پھر فرمایا : اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی قسم ! تمہارا کوئی بھی اللہ سے زیادہ غیور نہیں کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے۔ اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ کی قسم ! اگر تم جان لو۔ جو میں جانتا ہوں تو تم رو زیادہ اور ہنسو کم۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھالیے اور فرمایا : آگاہ رہو ! میں نے پہنچادیا۔
(ب) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔

6308

(۶۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((أَنَّ یَہُودِیَّۃً جَائَ تْ تَسْأَلُہَا فَقَالَتْ لَہَا: أَعَاذَکِ اللَّہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَۃُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-: أَیُعَذَّبُ النَّاسُ فِی قُبُورِہِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((عَائِذًا بِاللَّہِ مِنْ ذَلِکَ))، ثُمَّ رَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ غَدَاۃٍ مَرْکَبًا فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًی فَمَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الْحُجَرِ ، ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی وَقَامَ النَّاسُ وَرَائَ ہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ ، ثُمَّ أَمَرَہُمْ أَنْ یَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۰۲]
(٦٣٠٨) عمرۃ بنت عبد الرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ ان کے پاس ایک یہودی عورت آئی (عذابِ قبر سے متعلق پوچھنے لگی) تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : اللہ تجھے عذابِ قبر سے بچائے۔ پھر آپ (رض) نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ سے پوچھا : کیا لوگ قبروں میں عذاب دیے جائیں گے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صبح سواری پر سوار ہوئے تو سورج گرہن ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کے وقت واپس آئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجر کے درمیان سے گزرے۔ پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا۔ پھر کھڑے ہوئے اور لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا ۔ پھر لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور چلے گئی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ نے چاہا۔ پھر فرمایا کہ تم عذاب قبر سے پناہ مانگو۔

6309

(۶۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ: سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَۃَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: أَتَتْ یَہُودِیَّۃٌ فَقَالَتْ: أَعَاذَکِ اللَّہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لَنُعَذَّبُ فِی قُبُورِنَا فَقَالَ کَلِمَۃً: ((إِنِّی عَائِذٌ بِاللَّہِ مِنْ ذَلِکَ))۔قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فِی مَرْکَبٍ وَکَسَفَتِ الشَّمْسُ فَخَرَجْتُ أَنَا وَنِسْوَۃٌ بَیْنَ الْحُجَرِ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ مَرْکَبِہِ سَرِیعًا حَتَّی قَامَ فِی مُصَلاَّہُ فَکَبَّرَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ السُّجُودِ الأَوَّلِ ثُمَّ فَعَلَ فِی الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ فَکَانَتْ صَلاَتُہُ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قَالَتْ: فَسَمِعْتُہُ بَعْدَ ذَلِکَ یَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَقَالَ: ((إِنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِی قُبُورِکُمْ کَفِتْنَۃِ الْمَسِیحِ أَوْ کَفِتْنَۃِ الدَّجَّالِ))۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٣٠٩) عمرۃ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ ان کے پاس ایک یہودی عورت آئی اور پوچھنے لگی : آپ (رض) نے فرمایا : عذاب قبر سے پناہ دے۔ فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم اپنی قبروں میں عذاب دیے جائیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بات ارشاد فرمائی ، میں اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ۔ پھر ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قافلہ میں گزرے اور سورج گرہن ہوچکا تھا۔ پھر میں اور دوسری عورتیں حجرہ سے نکلیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قافلہ سے جلدی واپس آگئے اور جائے نماز پر کھڑے ہوگئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور لمبا قیام کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا لمبا۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا، پھر لمباسجدہ کیا۔ وہ پہلے سجدہ سے کم تھا۔ پھر دوسری مرتبہ ایسے کیا۔ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز چار رکوع اور چار سجدوں پر مشتمل تھی۔ فرماتی ہیں : اس کے بعد میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ عذاب قبر سے پناہ مانگ رہے تھے اور فرمایا : ”إِنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِی قُبُورِکُمْ کَفِتْنَۃِ الْمَسِیحِ أَوْ کَفِتْنَۃِ الدَّجَّالِ “۔ تم اپنی قبروں میں فتنہ میں ڈالے جاؤ گے جیسے دجال کا فتنہ ہے۔

6310

(۶۳۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَسُقِ الْمَتْنَ وَأَحَالَ بِہِ عَلَی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ وَصْفُ السُّجُودِ بِالطُّولِ وَہُوَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ کَمَا ذَکَرْنَا۔
(٦٣١٠) ایضاً ۔

6311

(۶۳۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نُودِیَ الصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ، ثُمَّ جَلَسَ حَتَّی جُلِّیَ عَنِ الشَّمْسِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ وَلاَ رَکَعْتُ رُکُوعًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۰]
(٦٣١١) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو اعلان ہوا کہ نماز کے لیے جمع ہوجاؤ ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت میں دو رکوع کیے۔ پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت میں دو رکوع کیے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اتنا لمبا سجدہ اور رکوع کبھی نہیں کیا ۔

6312

(۶۳۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ قَالَ قُرِئَ عَلَی یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ وَعَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ جَمِیعًا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَطَالَ الْقِیَامَ حَتَّی قِیلَ لاَ یَرْکَعُ فَرَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَرْفَعُ فَرَفَعَ فَأَطَالَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَسْجُدُ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَرْفَعُ ، ثُمَّ رَفَعَ فَجَلَسَ فَأَطَالَ الْجُلُوسَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَسْجُدُ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ، ثُمَّ رَفَعَ وَفَعَلَ فِی الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی انْجَلَتِ الشَّمْسُ۔ فَہَذَا الرَّاوِی حَفِظَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرٍو طُولَ السُّجُودِ وَلَمْ یَحْفَظْ رَکْعَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ وَأَبُو سَلَمَۃَ حَفِظَ رَکْعَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ وَحَفِظَ طُولَ السُّجُودِ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۳۹۲]
(٦٣١٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگ گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اتنا لمبا قیام کیا کہ لوگ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع نہیں کریں گے۔ آپ نے پھر اتنا لمبا رکوع کیا کہ لوگ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع سے سر نہیں اٹھائے گے۔ جب رکوع سے سر اٹھالیا تو کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ نہیں فرمائیں گے۔ پھر جب سجدہ کیا تو اتنا لمبا کہ لوگ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے سے سر نہیں اٹھائیں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اٹھایا اور بیٹھ گئے۔ زیادہ دیر بیٹھے رہے۔ کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ نہیں فرمائیں گے۔ پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا۔
عطاء بن سائب وغیرہ نے عبداللہ بن عمرو (رض) سے لمبے سجود کا تذکرہ کیا، لیکن ایک رکعت میں دو رکوع کا تذکرہ یاد نہیں رہا۔
ابو سلمہ (رض) کو ایک رکعت میں دو رکوع کا ذکر یادتھا، لیکن لمبے سجود کا تذکرہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرمایا۔

6313

(۶۳۱۳) وَقَدْ رَوَاہُ مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ سُفْیَانَ فَزَادَ فِی الْحَدِیثِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ الْقِیَامَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَرْکَعُ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ حَتَّی قِیلَ لاَ یَرْفَعُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَیَّاشٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا مَعَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ وَقَدْ أَخْرَجَہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ فِی مُخْتَصِرِ الصَّحِیحِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن خزیمہ ۱۳۹۳]
(٦٣١٣) مؤمل بن اسماعیل حضرت سفیان سے نقل فرماتے ہیں۔ حدیث میں کچھ الفاظ زائد بھی ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کو اٹھایا تو قیام کو لمبا کردیا۔ یہاں تک کہ کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع نہیں کریں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، یہاں تک کہ کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر کو رکوع سے نہیں اٹھائیں گے۔

6314

(۶۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَوْمٍ شَدِیدِ الْحَرِّ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَطَالَ الْقِیَامَ حَتَّی جَعَلُوا یَخِرُّونَ قَالَ: ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ فَکَانَتْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَجَعَلَ یَتَقَدَّمُ وَیَتَأَخَّرُ فِی صَلاَتِہِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ: ((إِنَّہُ عُرِضَتْ عَلَیَّ الْجَنَّۃُ وَالنَّارُ فَقَرُبَتْ مِنِّی الْجَنَّۃُ حَتَّی لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْہَا قِطْفًا نِلْتُہُ أَوْ قَالَ قَصُرَتْ یَدِی عَنْہُ شَکَّ ہِشَامٌ وَعُرِضَتْ عَلَیَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَتَأَخَّرُ رَہْبَۃً أَنْ تَغْشَاکُمْ وَرَأَیْتُ امْرَأَۃً حِمْیَرِیَّۃً سَوْدَائَ طَوِیلَۃً تُعَذَّبُ فِی ہِرَّۃٍ لَہَا رَبَطَتْہَا فَلَمْ تُطْعِمْہَا وَلَمْ تَسْقِہَا وَلَمْ تَدَعْہَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ ، وَرَأَیْتُ فِیہَا أَبَا ثُمَامَۃَ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ۔وَإِنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ إِلاَّ لِمَوْتِ عَظِیمٍ ، وَإِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ یُرِیکُمُوہَا ، فَإِذَا انْکَسَفَا فَصَلُّوا حَتَّی یَنْجَلِیَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۰۴]
(٦٣١٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سخت گرمی کے دن سورج گرہن ہوگیا۔ نبی نے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھائی تو لمبا قیام فرمایا : حتی کہ لوگ گرنے لگے۔ پھر آپ نے رکوع کیا اور لمبا کردیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کو اٹھایا تو زیادہ دیر کھڑے رہے۔ پھر لمبا رکوع کردیا۔ پھر رکوع سے سر کو اٹھایا تو زیادہ دیر ٹھہرے رہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور اس طرح کیا۔ یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں تقدم وتاخر کرلیا کرتے تھے۔ پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تو جنت میرے قریب کی گئی۔ اگر میں اس سے ایکگچھا پکڑنا چاہتا تو پکڑ لیتایا فرمایا : میرا ہاتھ اس سے قاصر رہ گیا۔ ہشام کو شک ہے اور جہنم میرے سامنے پیش کی گئی۔ میں ڈر کی وجہ سے پیچھے ہٹ رہا تھا کہیں وہ تم کو ڈھانپ نہ لے۔ میں نے اس میں ایک سیاہ رنگ کی حمیری عورت دیکھی وہ ایک بلی کی وجہ سے عذاب دی جا رہی تھی۔ اس نے اس کو باندھ دیا تھا، نہ کھلایا نہ پلایا اور نہ ہی چھوڑا کہ وہ حشرات الارض ہی کھا لیتی اور میں نے دیکھا ابو ثمامہ عمرو بن مالک کو کہ وہ اپنی آنتیں جہنم میں گسیٹ رہاتھا اور لوگ کہا کرتے ہیں کہ سورج و چاند کسی بڑے کی موت کی وجہ سے ہی بےنور ہوتے حالانکہ یہ دونوں تو اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں وہ تم کو دکھائی دے رہی ہیں۔ جب ان کو گرہن لگ جائے تو نماز پڑھو یہاں تک کہ یہ روشن ہوجائیں ۔

6315

(۶۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ۔ وَرُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ أَیْضًا عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ الشَّافِعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمٍ فَہُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِہِ یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تاریخ بغداد ۱۰/۱۱۹]
(٦٣١٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگ گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے۔

6316

(۶۳۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأُرْمَوِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ:عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَعْقُوبَ النَّسَوِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الْحَارِثُ بْنُ فُضَیْلٍ الأَنْصَارِیُّ ثُمَّ الْخَطْمِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ أَبِی الْعَوْجَائِ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمَدِینَۃِ وَبِہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: فَخَرَجَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَلَّی بِالنَّاسِ تِلْکَ الصَّلاَۃَ رَکْعَتَیْنِ وَسَجْدَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قَالَ ثُمَّ انْصَرَفَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ دَارَہُ وَجَلَسَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ إِلَی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ ، وَجَلَسْنَا إِلَیْہِ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ بِالصَّلاَۃِ عِنْدَ کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ قَدْ أَصَابَہُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ فَإِنَّہَا إِنْ کَانَتِ الَّتِی تَحْذَرُونَ کَانَتْ وَأَنْتُمْ عَلَی غَیْرِ غَفْلَۃٍ ، وَإِنْ لَمْ تَکُنْ کُنْتُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ خَیْرًا أَوِ اکْتَسَبْتُمُوہُ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو خَیْثَمَۃَ زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔ [ضعیف۔ أحمد ۱/۴۵۹]
(٦٣١٦) ابو شریح خزاعی فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) کے دور میں مدینہ میں سورج گرہن ہوا۔ ان کے ساتھ عبداللہ بن مسعود بھی تھے۔ حضرت عثمان نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ہر رکعت میں دو رکوع اور دو سجدے۔ پھر حضرت عثمان (رض) پھرگئے اور اپنے گھر داخل ہوئے۔ ابن مسعود عائشہ (رض) کے حجرہ میں بیٹھ گئے۔ ہم بھی ان کے پاس بیٹھ گئے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج اور چاند گرہن کے وقت نماز کا حکم دیتے تھے اور جب تم دیکھو کہ سورج اور چاند کو گرہن نے پالیا ہے تو تم نماز کی طرف جلدی کرو۔ اگر تو یہ وہ ہے جس سے تم ڈرتے رہو، یعنی قیامت تو تم غفلت پر نہ ہو گے اور اگر یہ وہ نہیں تو پھر تم نے بھلائی کو پالیا یا فرمایا : تم نے بھلائی کو کمالیا۔

6317

(۶۳۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ: أَنَّ حُذَیْفَۃَ صَلَّی بِالْمَدَائِنِ مِثْلَ صَلاَۃِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْکُسُوفِ۔ [ضعیف]
(٦٣١٧) حسن عرنی فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) نے مدائن میں ابن عباس (رض) کی طرح کسوف کی نماز پڑھائی۔

6318

(۶۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی مَنْ أُصَدِّقُ یُرِیدُ عَائِشَۃَ: أَنَّ الشَّمْسَ انْکَسَفَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ قِیَامًا شَدِیدًا یَقُومُ قَائِمًا ، ثُمَّ یَرْکَعُ ، ثُمَّ یَقُومُ ، ثُمَّ یَرْکَعُ ، ثُمَّ یَقُومُ ثُمَّ یَرْکَعُ رَکْعَتَیْنِ فِی ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَانْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ وَکَانَ إِذَا رَکَعَ قَالَ: اللَّہُ أَکْبَرُ ۔ثُمَّ یَرْکَعُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ۔فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ وَلَکِنَّہُمَا مِنْ آیَاتِ اللَّہِ یُخَوِّفُ اللَّہُ بِہِمَا فَإِذَا رَأَیْتُمْ کُسُوفًا فَاذْکُرُوا اللَّہَ حَتَّی یَنْجَلِیَ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ حَسِبْتُہُ یُرِیدُ عَائِشَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَجَمَاعَۃٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ظَنَنْتُ أَنَّہُ یُرِیدُ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۰۱]
(٦٣١٨) عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ۔ پھر رکوع فرمایا۔ پھر کھڑے ہوئے۔ پھر رکوع فرمایا۔ پھر کھڑے ہوئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات پڑھیں اور تین رکوع اور چار سجدے کیے ۔ پھر سلام پھیرا اور سورج روشن ہوچکا تھا ۔ جب آپ رکوع کرتے تو فرماتے : اللہ اکبر، پھر رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی۔ پھر فرمایا : سورج اور چاند کو گرہن کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ یہ اللہ کی نشانیاں ہے جن کے ذریعہ اللہ رب العزت ڈراتے ہیں۔ جب تم گرہن کو دیکھو تو اللہ کا ذکر کیا کرو یہاں تک کہ وہ روشن ہوجائے۔

6319

(۶۳۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جَمِیعًا عَنْ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ وَہَذَا حَدِیثُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سِتَّ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قُلْتُ لِمُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ: أَہُوَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَ: نَعَمْ بِلاَ شَکٍّ وَلاَ مِرْیَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ الْمِسْمَعِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ: قَتَادَۃُ لَمْ یَشُکَّ فِی أَنَّہُ عَنْ عَائِشَۃَ وَقَدْ خَالَفَہُمَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ فِی إِسْنَادِہِ فَرَوَاہُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ، وَأَخْبَرَ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ فِی الْیَوْمِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۹۰۱]
(٦٣١٩) عبید بن عمیر حضرت عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھائی۔ میں نے معاذ بن ہشام سے کہا : کیا وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں ؟ فرمایا : ہاں، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

6320

(۶۳۲۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الصُّولِیُّ إِمْلاَئً سَنَۃَ أَرْبَعٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِ مِائَۃٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ: سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ ذَلِکَ فِی الْیَوْمِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّاسُ: إِنَّمَا کَسَفَتِ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَصَلَّی بِالنَّاسِ سِتَّ رَکَعَاتِ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ کَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَائَ ۃَ ، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَرأَ دُونَ الْقِرَائَ ۃِ الأُولَی ، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَرأَ الْقِرَائَ ۃَ الثَّالِثَۃَ دُونَ الْقِرَائَ ۃِ الثَّانِیَۃِ ، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ یَسْجُدَ لَیْسَ فِیہَا رَکْعَۃٌ إِلاَّ الَّتِی قَبْلَہَا أَطْوَلُ مِنْہَا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ رُکُوعُہُ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ، ثُمَّ تَأَخَّرَ فِی صَلاَتِہِ فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَہُ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِی مُقَامِہِ وَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ مَعَہُ فَقَضَی الصَّلاَۃَ وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ بِشْرٍ ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِیَ))۔ [صحیح۔ مسلم ۹۰۴]
(٦٣٢٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا۔ یہ وہ دن تھا جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم فوت ہوئے تو لوگوں نے کہا : یہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہوا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبی قرأت کی۔ پھر اتنا ہی لمبا رکوع کیا۔
پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا تو پہلی قراءت سے ذرا کم قراءت کی۔ پھر اتنا لمبا ہی رکوع کیا، جتنا قیام کیا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری مرتبہ قراءت کی، جو دوسری مرتبہ والی قراءت سے کم تھی۔ پھر قیام کے برابر رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدے میں گرپڑے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کرنے سے پہلے تین رکوع کیے ہر رکوع دوسرے سے لمبا ہی ہوتا ہے بلکہ جتنا قیام اتناہی لمبا رکوع فرمایا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی پیچھے ہٹیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور اپنی جگہ پر کھڑے ہوگئے اور صفیں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آگے بڑھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو سورج روشن ہوچکا تھا۔ فرمایا : اے لوگو ! سورج و چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی انسان کی موت کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم کوئی ایسی چیز دیکھو تو نماز پڑھو یہاں تک کہ یہ روشن ہوجائے۔

6321

(۶۳۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَرُکُوعُہُ نَحْوٌ مِنْ سُجُودِہِ وَزَادَ فِی تَأَخُّرِ الصُّفُوفِ قَالَ: حَتَّی إِذَا انْتَہَی إِلَی النِّسَائِ ثُمَّ زَادَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ: ((مَا مِنْ شَیْئٍ تُوعَدُونَہُ إِلاَّ وَقَدْ رَأَیْتُہُ فِی صَلاَتِی ہَذِہِ حَتَّی جِیئَ بِالنَّارِ وَذَلِکَ حِینَ رَأَیْتُمُونِی تَأَخَّرْتُ مَخَافَۃَ أَنْ یُصِیبَنِی مِنْ لَفْحِہَا وَحَتَّی رَأَیْتُ فِیہَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ کَانَ یَسْرِقُ مَتَاعَ الْحُجَّاجِ بِمِحْجَنِہِ فَإِنْ فُطِنَ لَہُ قَالَ: إِنَّہُ تَعَلَّقَ بِمِحْجَنِی وَإِنْ غُفِلَ عَنْہُ ذَہَبَ وَحَتَّی رَأَیْتُ فِیہَا صَاحِبَۃَ الْہِرَّۃِ الَّتِی رَبَطَتْہَا فَلَمْ تُطْعِمْہَا وَلَمْ تَدَعْہَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا ، ثُمَّ جِیئَ بِالْجَنَّۃِ وَذَلِکُمْ حِینَ رَأَیْتُمُونِی تَقَدَّمْتُ حَتَّی قُمْتُ فِی مُقَامِی ، وَلَقَدْ مَدَدْتُ یَدِی وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرِہَا لِتَنْظُرُوا إِلَیْہِ ، ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ لاَ أَفْعَلَ فَمَا مِنْ شَیْئٍ تُوعَدُونَہُ إِلاَّ قَدْ رَأَیْتُہُ فِی صَلاَتِی ہَذِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: مَنْ نَظَرَ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ وَفِی الْقِصَّۃِ الَّتِی رَواَہَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَلِمَ أَنَّہَا قِصَّۃٌ وَاحِدَۃٌ وَأَنَّ الصَّلاَۃَ الَّتِی أَخْبَرَ عَنْہَا إِنَّمَا فَعَلَہَا یَوْمَ تُوُفِّیَ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَدِ اتَّفَقَتْ رِوَایَۃُ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ ، وَرِوَایَۃُ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ وَکَثِیرِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَرِوَایَۃُ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو ، وَرِوَایَۃُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- إِنَّمَا صَلاَّہَا رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رُکُوعَیْنِ وَفِی حِکَایَۃِ أَکْثِرِہِمْ۔قَوْلُہُ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ تَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ))۔ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ إِنَّمَا صَلاَّہَا یَوْمَ تُوُفِّیَ ابْنُہُ فَخَطَبَ وَقَالَ ہَذِہِ الْمَقَالَۃَ رَدًّا لِقَوْلِہِمْ: إِنَّمَا کَسَفَتْ لِمَوْتِہِ۔ وَفِی اتِّفَاقِ ہَؤُلاَئِ الْعَدَدِ مَعَ فَضْلِ حِفْظِہِمْ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَزِدْ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ عَلَی رُکُوعَیْنِ کَمَا ذَہَبَ إِلَیْہِ الشَّافِعِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُمَا اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٢١) (الف) عبد الملک نے اپنی سند سے اسی کے ہم معنی بیان کیا ہے، فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رکوع سجدے کی طرح ہی تھا۔ اس میں اضافہ کیا ہے کہصفیں اس قدر پیچھے ہٹیں کہ وہ عورتوں تک پہنچ گئیں۔ حدیث کے آخر میں اضافہ ہے کہ کوئی چیز ایسی نہیں جس کا تم سے وعدہ کیا گیا اور میں نے اس کو اپنی اس نماز میں نہ دیکھا ہو۔ جہنم کو لایا گیا۔ جس وقت تم نے مجھے دیکھا کہ میں پیچھے ہٹ رہا ہوں اس ڈر سے کہ کہیں اس کے شعلے مجھے نہ پہنچ جائیں۔ یہاں تک کہ میں نے اس میں کھونٹی والے کو دیکھا کہ وہ اپنی آنتیں جہنم میں کھینچ رہا تھا۔ وہ حاجیوں کے سامان کو اپنی کھونٹی سے چرایا کرتا تھا۔ اگر اس کو علم ہوجاتا تو کہہ دیتا کہ وہ میری کھونٹی سے اٹک گیا۔ اگر اس کو پتہ نہ چلتا تو وہ لے جاتا اور میں نے جہنم میں ایک بلی کو باندھنے والی عورت کو دیکھا۔ نہ تو وہ اس کو کھلاتی تھی اور نہ ہی اس کو چھوڑتی تاکہ وہ زمین کے حشرات کو کھا کر گزار کرلیتی۔ یہاں تک کہ وہ بھوکی مرگئی ۔ پھر جنت کو لایا گیا، یہ اس وقت تھا جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا۔ یہاں تک کہ میں اپنی جگہ پر کھڑا ہوگیا اور میں نے اپنا ہاتھ پھیلایا تاکہ اس کے پھل حاصل کرلوں، تاکہ تم دیکھ لو۔ پھر میرے لیے ظاہر ہوا کہ میں ایسا نہ کروں۔ جس چیز کا بھی تم سے وعدہ کیا گیا میں نے اس کو اپنی اس نماز میں دیکھا۔
شیخ فرماتے ہیں : ابو زبیر عن جابر والا اور یہ دونوں ایک ہی قصہ ہے اور نماز وہ بیان کی جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم فوت ہوئے۔
(ب) ابو زبیر حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعت نماز پڑھائی اور ہر رکعت میں دو رکوع تھے۔
(ج) اکثر کا قول ہے کہ سورج و چاند دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ یہ کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ اس تعداد میں لوگوں کا اتفاق ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت میں دو رکوع سے زائد نہیں کیے۔

6322

(۶۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ زَادَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ فِیہِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سُفْیَانَ قَالَ وَعَنْ عَلِیٍّ مِثْلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَذَکَرَ فِیہِ عَلِیًّا۔ [حسن لغیرہٖ۔ مسلم ۹۰۸]
(٦٣٢٢) طاؤس ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آٹھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھائی۔

6323

(۶۳۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ صَلَّی فِی کُسُوفٍ فَقَرَأَ، ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَکَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَکَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَکَعَ، ثُمَّ سَجَدَ وَفِی الأُخْرَی مِثْلَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ وَأَمَّا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَإِنَّہُ أَعْرَضَ عَنْ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ الَّتِی فِیہَا خِلاَفُ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ وَکَثِیرِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ صَلاَّہَا رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رُکُوعَیْنِ۔ وَحَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ وَإِنْ کَانَ مِنَ الثِّقَاتِ فَقَدْ کَانَ یُدَلِّسُ وَلَمْ أَجِدْہُ ذَکَرَ سَمَاعَہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ طَاوُسٍ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ حَمَلَہُ عَنْ غَیْرِ مَوْثُوقٍ بِہِ عَنْ طَاوُسٍ ۔ وَقَدْ رَوَی سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ فِعْلِہِ: أَنَّہُ صَلاَّہَا سِتَّ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَخَالَفَہُ فِی الرَّفْعِ وَالْعَدَدِ جَمِیعًا۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٦٣٢٣) (الف) طاؤس ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازِ کسوف پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرأت کی۔ پھر رکوع کیا، پھر قرأت کی ، پھر رکوع کیا۔ پھر قرأت کی۔ پھر رکوع کیا۔ پھر قرأت کی۔ پھر رکوع کیا ‘ پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔
(ب) کثیر بن عباس حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعت نماز پڑھائی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے۔
(ج) طاؤس ابن عباس سے ان کا عملنقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نماز میں چھ رکوع اور چار سجدے کیے۔ لیکن سر اٹھانے اور تعداد میں اختلاف ہے۔

6324

(۶۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ فَقَالَ یَعْنِی بَعْضَ مَنْ کَانَ یُنَاظِرُہُ رَوَی بَعْضُکُمْ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قُلْتُ لَہُ: ہُوَ مِنْ وَجْہٍ مُنْقَطِعٍ وَنَحْنُ لاَ نُثْبِتُ الْمُنْقَطِعَ عَلَی الاِنْفِرادِ وَوَجْہٍ نَرَاہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ غَلَطًا قَالَ: وَہَلْ یُرْوَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ صَلاَۃُ ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ؟ قُلْنَا: نَعَمْ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ یَقُولُ سَمِعْتُ طَاوُسًا یَقُولُ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی بِنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِی صِفَۃِ زَمْزَمَ سِتَّ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَقَالَ: فَمَا جَعَلَ زَیْدَ بْنَ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَثْبَتَ مِنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قُلْتُ: الدِّلاَلَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مُوَافِقَۃٌ حَدِیثَ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْہُ رَوَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ صَلَّی عَلَی ظَہْرِ زَمْزَمَ فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ۔ وَابْنُ عَبَّاسٍ لاَ یُصَلِّی فِی الْخُسُوفِ خِلاَفَ صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِنْ شَائَ اللَّہُ ، وَإِذَا کَانَ عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ وَصَفْوَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحَسَنُ یَرْوُونَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ خِلاَفَ مَا رَوَی سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ کَانَتْ رِوَایَۃُ ثَلاَثٍ أَوْلَی أَنْ تُقْبَلَ۔وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَزِیدُ بْنُ أَسْلَمَ أَکْثَرُ حَدِیثًا وَأَشْہَرُ بِالْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ مِنْ سُلَیْمَانَ۔ قَالَ: فَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ صَلَّی فِی زَلْزَلَۃٍ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قُلْتُ: لَوْ ثَبَتَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَشْبَہَ أَنْ یَکُونَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَرَّقَ بَیْنَ خُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ وَالزَّلْزَلَۃِ وَإِنْ سَوَّی بَیْنَہُمَا فَأَحَادِیثُنَا أَکْثَرُ وَأَثْبَتُ مِمَّا رُوِّیتُ فَأَخَذْنَا بِالأَکْثَرِ الأَثْبَتِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَإِنَّمَا أَرَادَ الشَّافِعِیُّ بِالْمُنْقَطِعِ حَدِیثَ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ حَیْثُ قَالَہُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِالتَّوَہُّمِ وَأَرَادَ بِالْغَلَطِ حَدِیثَ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ فَإِنَّ ابْنَ جُرَیْجٍ خَالْفَہُ فَرَوَاہُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ۔ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَقْضِی لاِبْنِ جُرَیْجٍ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ فِی حَدِیثِ عَطَائٍ وَفِیمَا حَکَی أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الْعِلَلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّہُ قَالَ: أَصَحُّ الرُّوَایَاتِ عِنْدِی فِی صَلاَۃِ الْکُسُوفِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَیْفَۃَ۔ [صحیح۔ کتاب العم ۷/۲۶۱]
(٦٣٢٤) (الف) ربیع بن سلیمان فرماتے ہیں کہ ہمیں امام شافعی (رح) نے خبر دی کہ بعض لوگ ان سے مناظرہ کرتے ہیں کہ بعض نے روایت کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر رکعت میں تین رکوع کیے۔ میں نے کہا : یہ حدیث منقطع ہے اور منقطع حدیث ہمارے نزدیک انفراد کے طریق سے ثابت نہیں ہوتی۔ واللہ اعلم۔ فرماتے ہیں کہ کیا ابن عباس (رض) سے کوئی ایسی روایت منقول ہے کہ انھوں نے ایک رکعت میں تین رکوع کیے ہوں ؟ ہم نے کہا : ہاں۔ سلیمان احوال بیان کرتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا تو ابن عباس (رض) نے ہمیں چھ رکوع او چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھائی۔ فرماتے ہیں کہ زید بن اسلم عن عطاء بن یسار عن ابن عباس یہ سند زیادہ ثابت ہے سلیمان احوال عن طاؤس عن ابن عباس کی سند سے۔ اس طرح صفوان بن عبداللہ بن صفوان فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے زمزم کے نزدیک نمازِ کسوف ادا کی تو ہر رکعت میں دو دو رکوع کیے۔
ابن عباس (رض) کبھی بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نمازِ خسوف کے خلاف نماز نہ پڑھاتے۔ تینوں روایات کو ہی قبول کیا جائے گا۔
ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے زلزلے کے وقت ہر رکعت میں تین رکوع کے ساتھ نماز پڑھائی۔
(ج) محمد بن اسماعیل بخاری (رح) فرماتے ہیں : میرے نزدیک نمازِ کسوف چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھنا زیادہ صحیح ہے۔ یعنی ہر رکعت میں دو رکوع کرنا۔

6325

(۶۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَلِیُّ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی الْمَاسَرْجِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی عِنْدَ کُسُوفِ الشَّمْسِ بِالْنَاسِ فَقَامَ فَکَبَّرَ ، ثُمَّ قَرَأَ ، ثُمَّ رَکَعَ کَمَا قَرَأَ ، ثُمَّ رَفَعَ کَمَا رَکَعَ صَنَعَ ذَلِکَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ یَسْجُدَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ فِی الثَّانِیَۃِ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ وَلَمْ یَقْرَأْ بَیْنَ الرُّکُوعِ۔ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَرُوِیَ خَمْسَ رُکُوعَاتٍ فِی رَکْعَۃٍ بِإِسْنَادٍ لَمْ یَحْتَجَّ بِمِثْلِہِ صَاحِبَا الصَّحِیحِ وَلَکِنْ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الدعاء ۲۲۳۴]
(٦٣٢٥) حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج گرہن کے وقت لوگوں کو نماز پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی، پھر قرأت کی، پھر رکوع کیا جتنی دیر قرأت کی تھی۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح چار رکوع کیے سجدہ کرنے سے پہلے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئیتو اسی طرح کیا اور رکوع کے درمیان قرأت نہیں کی۔
(ب) بعض روایات میں ایک رکعت میں پانچ رکوع کا تذکرہ بھی آیا ہے، لیکن وہ قابل حجت نہیں ہے۔

6326

(۶۳۲۶) وَہُوَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَمُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدِ بْنِ أَیُّوبَ قَالُوا أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنْ رَبِیعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِہِمْ فَقَرَأَ سُورَۃً مِنَ الطِّوَالِ ، وَرَکَعَ خَمْسَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ فِی الثَّانِیَۃِ فَقَرَأَ سُورَۃً مِنَ الطِّوَالِ ، وَرَکَعَ خَمْسَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ جَلَسَ کَمَا ہُوَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ یَدْعُو حَتَّی تَجَلَّی کُسُوفُہَا۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ خَمْسَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ۔ [منکر۔ احمد ۵/۱۳۴]
(٦٣٢٦) (الف) ابو العالیہ حضرت أبی بن کعب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طوال کی سورتوں میں ایک سورة پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ رکوع کیے، پھر دو سجدے کیے۔ پھر دوسری رکعت کے لیے اٹھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طوال کی سورتوں میں کوئی سورة پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٥ رکوع کیے، پھر دو سجدے کیے۔ پھر قبلہ کی رخ ہو کر بیٹھے رہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا۔
(ب) حسن بصری (رح) حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نمازِ کسوف پانچ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھائی۔

6327

(۶۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ: قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ بِذَلِکَ۔وَیُذْکَرُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی رَکْعَۃٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی فی العم]
(٦٣٢٧) حضرت علی (رض) سے ذکر کیا جاتا ہے کہ انھوں نے ہر رکعت میں چار رکوع کیے ۔

6328

(۶۳۲۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ عَنْ حَنَشِ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَخَرَجَ فَصَلَّی بِمَنْ عِنْدَہُ فَقَرَأَ سُورَۃَ الْحَجِّ ، وَیس لاَ أَدْرِی بِأَیِّہِمَا بَدَأَ وَجَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ ، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَامَ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَامَ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ سَجَدَ فِی الرَّابِعَۃِ ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ سُورَۃَ الْحَجِّ وَیس ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ کَمَا صَنَعَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی ثَمَانَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ، ثُمَّ قَعَدَ فَدَعَا ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَوَافَقَ انْصِرَافُہُ وَقَدِ انْجَلَی عَنِ الشَّمْسِ۔ لَمْ یَرْفَعْہُ سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ عَنِ الْحَکَمِ فَرَفَعَہُ۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۴۹۳۶]
(٦٣٢٨) حنش بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے دور میں سورج گرہن لگا تو انھوں نے نماز پڑھائی جو ان کے پاس تھے اور اس میں سورة حج اور یٰسین کی تلاوت کی، مجھے معلوم نہیں کہ ان دو سورتوں میں سے کس کو پہلے پڑھا اور بلند آواز سے قراءت کی۔ پھر اپنے قیام کی مقدار کے مطابق رکوع کیا۔ پھر اپنا سر اٹھایا پھر جتتی دیر کھڑے رہے قیام کیا تھا، پھر رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا۔ پھر اپنے قیام کے مطابق کھڑے رہے پھر اپنے قیام کے مطابق رکوع کیا اور چوتھی مرتبہ کے بعد پھر سجدہ کیا۔ پھر آپ کھڑے ہوئے۔ سورة حج اور یٰسین کی تلاوت کی۔ پھر کھڑے ہوئے انھوں نے اس رکعت میں پہلی رکعت ہی کی طرح کیا، انھوں نے آٹھ رکوع اور چار سجدے کیے۔ پھر بیٹھ گئے دعا کی پھر چلے گئے۔ ان کے پھرتے ہی سورج روشن ہوگیا۔

6329

(۶۳۲۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ وَأَبُو نُعَیْمٍ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ الطَّنَافِسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ حَنَشٌ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلنَّاسِ فَقَرَأَ بِیَاسِینَ وَنَحْوِہَا ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِنْ قِرَائَ تِہِ السُّورَۃَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَقَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ثُمَّ قَامَ قَدْرَ السُّورَۃِ یَدْعُو وَیُکَبِّرُ ثُمَّ رَکَعَ قَدْرَ قِرَائَ تِہِ ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ثُمَّ قَامَ أَیْضًا قَدْرَ السُّورَۃِ ثُمَّ رَکَعَ قَدْرَ ذَلِکَ أَیْضًا حَتَّی رَکَعَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ فَفَعَلَ کَفِعْلِہِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی ، ثُمَّ جَلَسَ یَدْعُو وَیَرْغَبُ حَتَّی انْکَشَفَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ حَدَّثَہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَذَلِکَ فَعَلَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن خزیمہ ۱۳۸۸]
(٦٣٢٩) حنش، حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو حضرت علی (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس میں سورة یٰسین یا اس کی مثل قراءت کی۔ پھر اپنی قراءت کے مطابق رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور کہا : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ پھر کھڑے ہوئے پھر سورة (یٰسین) کے اندازے مطابق قیام کیا اور دعا کرتے رہے اور آپ نے تکبیر کہی، پھر اپنی قرات کے مثل لمبا رکوع کیا ، پھر سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہا، پھر سورة کے اندازے کے مطابق قیام کیا، پھر اس قدر ہی رکوع کیا۔ یہاں تک کہ چار رکوع ہوگئے، پھر کہا : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے اٹھے اور اس میں پہلی رکعت کی طرح ہی کیا۔ پھر بیٹھے ہوئے دعا کرتے رہے۔ پھر آپ ترغیب دیتے رہے یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا، پھر انھیں بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ایسا کیا تھا۔

6330

(۶۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ: حَنَشُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ: أَبُو الْمُعْتَمِرِ الْکِنَانِیُّ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: حَنَشُ بْنُ رَبِیعَۃَ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَوَی عَنْہُ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ وَالْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ یَتَکَلَّمُونَ فِی حَدِیثِہِ وَہُوَ کُوفِیٌّ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: وَقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ فِیمَا أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ عَنْہُ حَنَشُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَمِنْ أَصْحَابِنَا مَنْ ذَہَبَ إِلَی تَصْحِیحِ الأَخْبَارِ الْوَارِدَۃِ فِی ہَذِہِ الأَعْدَادِ وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- فَعَلَہَا مَرَّاتٍ مَرَّۃً رُکُوعَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ ، وَمَرَّۃً ثَلاَثَ رُکُوعَاتٍ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ ، وَمَرَّۃً أَرْبَعَ رُکُوعَاتٍ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ فَأَدَّی کُلٌّ مِنْہُمْ مَا حَفِظَ۔وَأَنَّ الْجَمِیعَ جَائِزٌ وَکَأَنَّہُ -ﷺ- کَانَ یَزِیدُ فِی الرُّکُوعِ إِذَا لَمْ یَرَ الشَّمْسَ قَدْ تَجَلَّتْ۔ ذَہَبَ إِلَی ہَذَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاہَوَیْہِ ، وَمِنْ بَعْدِہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصَّبْغِیُّ ، وَأَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ۔ وَاسْتَحْسَنَہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ صَاحِبُ الْخِلاَفِیَّاتِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَالَّذِی اخْتَارَہُ الشَّافِعِیُّ مِنَ التَّرْجِیحِ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ عدی ابن کامل ۲/۴۳۸]
(٦٣٣٠) شیخ فرماتے ہیں کہ جو تعداد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کئی مرتبہ ایک رکعت میں دو رکوع کیے اور کبھی ایک میں تین ‘ کبھی چار رکوع کیے تو جس کو جو یاد تھا اس نے وہی بیان کردیا۔ یہ تمام صورتیں جائز ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع اس وقت زیادہ کیے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ سورج گرہن ختم نہیں ہو رہا۔

6331

(۶۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَامِرٍ۔ وَہَذَا خَبَرٌ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ تُوُفِّیَ ابْنُہُ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ۔ بِدَلِیلِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۱۳]
(٦٣٣١) حسن ابوبکرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت نماز پڑھائی۔

6332

(۶۳۳۲) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَانْکَسَفَتِ الشَّمْسُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَجُرُّ رِدَائَہُ حَتَّی انْتَہَی إِلَی الْمَسْجِدِ۔وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ فَلَمَّا انْکَشَفَ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ یُخَوِّفُ اللَّہُ بِہِمَا عِبَادَہُ ، وَإِنَّہُمَا لاَ یَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی یُکْشَفَ مَا بِکُمْ))۔قَالَ: وَذَلِکَ أَنَّ ابْنًا لَہُ مَاتَ یُقَالُ لَہُ إِبْرَاہِیمُ فَقَالَ نَاسٌ فِی ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ إِلاَّ أَنَّ أَبَا مَعْمَرٍ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ یُخَوِّفُ اللَّہُ بِہِمَا عِبَادَہُ ۔وَقَدْ ذَکَرَہُ جَمَاعَۃٌ۔ وَقَوْلُہُ فِی الْحَدِیثِ: فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ مَعَ إِخْبَارِہِ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ یَوْمَ تُوُفِّیَ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ یُرِیدُ بِہِ رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رُکُوعَیْنِ کَمَا أَثْبَتَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃُ وَجَابِرٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو۔ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَغَیْرُہُ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ فَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ: فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا تُصَلُّونَ۔[صحیح۔ بخاری۱۰۱۴]
(٦٣٣٢) (الف) حضرت حسن ابوبکرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب سورج گرہن لگا توہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی چادر کو کھینچتے ہوئے نکلے ، یہاں تک کہ مسجد پہنچ گئے۔ لوگوں نے بھی جلدی کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔ جب گرہن ختم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اللہ ان کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتے ہیں۔ یہ کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم سورج یا چاند کو دیکھو کہ انھیں گرہن لگا ہوا ہے تو نماز پڑھو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات اس وقت کہی جب لوگوں نے کہا کہ ایسا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم کی وجہ سے ہوا ہے۔
(ب) ایک دوسری روایت میں ابو معمر سے منقول ہے انھوں نے یُخَوِّفُ اللَّہُ بِہِمَا عِبَادَہُ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
(ج) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم فوت ہوئے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر رکعت میں دو رکوع کیے، جیسا کہ جابر (رض) ‘ عبداللہ بن عمر (رض) اور حضرت عائشہ (رض) سے ثابت ہے، لیکن یزید بنزریع وغیرہ یونس بن عبید سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حدیث کے بارے میں کہا کہ انھوں نے دو رکعت نماز پڑھائی جیسے تم پڑھتے ہو۔

6333

(۶۳۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عُمَرَ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ یُونُسَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ: کَمَا تُصَلُّونَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ مَوْتَ ابْنِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ۔وَصَلاَۃُ الْخُسُوفِ کَانَتْ مَشْہُورَۃً فِیمَا بَیْنَہُمْ فَأَشَارَ إِلَیْہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٣٣) یزید بن زریع یونس سے نقل فرماتے ہیں کہ جیسے تم نماز پڑھتے ہو، لیکن انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے کی وفات کا ذکر نہیں کیا اور نمازِ خسوف ان کے ہاں مشہور تھی، اس کی طرف اشارہ کردیا۔

6334

(۶۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ حَیَّانَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا أَرْمِی بِأَسْہُمٍ لِی فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذِ انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُہُنَّ وَقُلْتُ: لأَنْظُرَنَّ مَا یَحْدُثُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ الْیَوْمَ قَالَ: فَانْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَہُوَ رَافِعٌ یَدَیْہِ یُسَبِّحُ وَیَحْمَدُ وَیُہَلِّلُ وَیُکَبِّرُ وَیَدْعُو حَتَّی حُسِرَ عَنِ الشَّمْسِ فَقَرَأَ بِسُورَتَیْنِ وَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیِّ۔ وَقَوْلُہُ فَقَرَأَ بِسُورَتَیْنِ وَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مُرَادُہُ بِذَلِکَ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ فَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ جَمَاعَۃٍ أَثْبَتُوہُ والْمُثْبِتُ شَاہِدٌ فَہُوَ أَوْلَی بِالْقَبُولِ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۱۳]
(٦٣٣٤) (الف) عبد الرحمن بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں اپنے تیروں کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں کھیل رہا تھا۔ اچانک سورج گرہن لگا، میں نے ان کو پھینک دیا اور میں نے کہا : میں ضرور دیکھوں گا کہ آج سورج گرہن کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے ہیں۔ میں آپ تک پہنچا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے تسبیح ‘ تحمید ‘ تحلیل وتکبیر اور دعا کر رہے تھے یہاں تک کہ سورج گرہن ختم ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعت نماز پڑھائی۔
(ب) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعت نماز پڑھائی، اس سے یہ مراد ہوسکتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر رکعت میں دو رکوعکیے جیسا کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے۔

6335

(۶۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ فَزِعًا یَجُرُّ ثَوْبَہُ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَلَمْ یَزَلْ یُصَلِّی حَتَّی انْجَلَتْ ، فَلَمَّا انْجَلَتْ قَالَ: ((إِنَّ نَاسًا یَزْعُمُونَ أَنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ إِلاَّ لِمَوْتِ عَظِیمٍ مِنَ الْعُظَمَائِ وَلَیْسَ کَذَلِکَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، وَلَکِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ۔وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا تَجَلَّی لِشَیْئٍ مِنْ خَلْقِہِ خَشَعَ لَہُ ۔فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَصَلُّوا کَأَحْدَثِ صَلاَۃٍ صَلَّیْتُمُوہَا مِنَ الْمَکْتُوبَۃِ))۔ہَذَا مُرْسَلٌ أَبُو قِلاَبَۃَ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنَ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ رَجُلٍ عَنِ النُّعْمَانِ وَلَیْسَ فِیہِ ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ الأَخِیرَۃُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۱۹۳]
(٦٣٣٥) نعمان بن یزید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھبرائے ہوئے اپنے کپڑے کو کھینچتے ہوئے مسجد آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں مشغول رہے، یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا جب سورج روشن ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں کا یہ گمان ہے کہ سورج اور چاند کسی بڑے کی موت کی وجہ سے بےنور ہوتے ہیں حالانکہ اس طرح نہیں بلکہ سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے بلکہ یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اور اللہ اپنی مخلوق میں سے جب کسی چیز کو روشن فرماتے ہیں تو وہ اس کے لیے خشوع خضوع اختیار کرتی ہے، جب تم ان کو دیکھو تو فرض نماز کی طرح نماز پڑھو۔

6336

(۶۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ رَجُلٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَیُسَلِّمُ وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَیُسَلِّمُ حَتَّی انْجَلَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ: ((إِنَّ نَاسًا مِنَ الْجَاہِلِیَّۃِ کَانُوا یَقُولُونَ: إِذَا کَسَفَ وَاحِدٌ مِنْہُمَا إِنَّمَا یَنْکَسِفُ لِمَوْتِ عَظِیمٍ مِنْ عُظَمَائِ أَہْلِ الأَرْضِ ، وَإِنَّ ذَلِکَ لَیْسَ کَذَلِکَ ، وَلَکِنَّہُمَا خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِ اللَّہِ فَإِذَا تَجَلَّی اللَّہُ لِشَیْئٍ مِنْ خَلْقِہِ خَشَعَ لَہُ فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَصَلُّوا))۔ وَرَوَاہُ الْحَارِثُ بْنُ عُمَیْرٍ الْبَصْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ فِیہِ: فَجَعَلَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَیَسْأَلُ عَنْہَا حَتَّی انْجَلَتْ۔ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ خَالِیًا عَنْ ہَذِہِ الأَلْفَاظِ الَّتِی تُوہِمُ خِلاَفًا وَخَالِیًا عَنْ لَفْظِ التَّجَلِّی۔ [ضعیف۔ احمد ۴/۳۶۷]
(٦٣٣٦) نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیر دیا، پھر دو رکعت نماز پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا۔ جاہلیت میں لوگ کہا کرتے تھے کہ جب سورج بےنور ہوتا ہے تو اہل زمین میں کسی بڑے کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ حالانکہ بات اس طرح نہیں ہے، لیکن یہ دونوں اللہ کی مخلوق میں سے ہیں جب اللہ اپنی مخلوق سے کسی کو روشن کرتا ہے تو وہ اس سے ڈرتی ہے اور جب تم اس طرح دیکھو تو نماز پڑھو۔

6337

(۶۳۳۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ مُسْتَعْجِلاً یَجُرُّ رِدَائَ ہُ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ وَقَدِ انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی حَتَّی انْجَلَتْ وَقَالَ: ((إِنَّ أَہْلَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْخَسِفَانِ إِلاَّ لِمَوْتِ عَظِیمٍ مِنْ عُظَمَائِ الأَرْضِ وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلَکِنَّہُمَا خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَیُحْدِثُ اللَّہُ فِی خَلْقِہِ مَا یَشَائُ فَأَیُّہُمَا انْخَسَفَ فَصَلُّوا حَتَّی یَنْجَلِیَ أَوْ یُحْدِثُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَمْرًا))۔ ہَذَا أَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ الْہِلاَلِیِّ۔ [ضعیف۔ نسائی ۱۴۹۰]
(٦٣٣٧) نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی چادر کو کھینچتے ہوئے جلدی مسجد کی طرف آتے اور سورج گرہن ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاہلیت میں لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند زمین والوں میں سے کسی بڑے کی وجہ سی بےنور ہوتے ہیں حالانکہ سورج اور چاند کسی کی موت کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے کیونکہ یہ دونوں اللہ کی مخلوق ہیں اور اللہ اپنی مخلوق میں جو چاہے کرتا ہے تو ان میں سے جو بھی بےنور ہو تو تم نماز پڑھو۔ یہاں تک کہ یہ روشن ہوجائے یا پھر اللہ کوئی اور صورت نکال دیں۔

6338

(۶۳۳۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ الْہِلاَلِیِّ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ أَطَالَ فِیہِمَا الْقِیَامَ قَالَ وَانْجَلَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((إِنَّمَا الآیَاتُ تَخْوِیفًا یُخَوِّفُ اللَّہُ بِہَا عِبَادَہُ ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَصَلُّوا کَأَحْدَثِ صَلاَۃٍ صَلَّیْتُمُوہَا مِنَ الْمَکْتُوبَۃِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ وُہَیْبٍ تَخْوِیفًا۔وَزَادَ فِی أَوَّلِہِ فَخَرَجَ فَزِعًا یَجُرُّ ثَوْبَہُ وَأَنَا مَعَہُ یَوْمَئِذٍ بِالْمَدِینَۃِ وَہَذَا أَیْضًا لَمْ یَسْمَعْہُ أَبُوقِلاَبَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ قَبِیصَۃَ۔ [ضعیف۔۱۱۸۵]
(٦٣٣٨) قبیصہ ہلالی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعت نماز پڑھائی اور ان دو رکعت میں قیام کو لمبا کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ سورج روشن ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ نشانیاں ہیں ان کی وجہ سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے پس جب تم ان کو دیکھو تو نماز پڑھو جیسا کہ تم فرض نماز پڑھتے ہو۔

6339

(۶۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا رَیْحَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ قَبِیصَۃَ الْہِلاَلِیَّ حَدَّثَہُ: أَنَّ الشَّمْسَ کَسَفَتْ بِمَعْنَی حَدِیثِ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ قَالَ: حَتَّی بَدَتِ النُّجُومُ۔(ق) وَأَلْفَاظُ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ تَدُلُّ عَلَی أَنَّہَا رَاجِعَۃٌ إِلَی الأَخْبَارِ عَنْ صَلاَتِہِ یَوْمَ تُوُفِّیَ ابْنُہُ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ وَقَدْ أَثْبَتَ جَمَاعَۃٌ مِنْ أَصْحَابِہِ الْحُفَّاظِ عَدَدَ رُکُوعِہِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ فَہُوَ أَوْلَی بِالْقَبُولِ مِنْ رِوَایَۃِ مَنْ لَمْ یُثْبِتْہُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَقَدْ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ احْتِجَاجَ مَنِ احْتَجَّ بِحَدِیثِ أَبِی بَکْرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی فِی الْکُسُوفِ رَکْعَتَیْنِ نَحْوًا مِنْ صَلاَتِکُمْ ، وَحَدِیثُ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ فِی مَعْنَاہُ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی وَحَدِیثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ثُمَّ رَجَّحَ أَحَادِیثَنَا بِأَنَّ الْجَائِی بِالزِّیَادِۃِ أَوْلَی أَنْ یُقْبَلَ قَوْلُہُ لأَنَّہُ أَثْبَتَ مَا لَمْ یُثْبِتِ الَّذِی نَقَصَ الْحَدِیثَ وَبِأَنَّ إِسْنَادَنَا فِی حَدِیثِنَا مِنْ أَثْبَتِ إِسْنَادِ النَّاسِ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ عَنِ الشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ الطبرانی فی کبیر ۹۵۷۱]
(٦٣٣٩) (الف) قبیصہ ہلالی (رض) فرماتے ہیں : موسیٰ بن اسماعیل کی حدیث کے معنی ہیں کہ سورج گرہن لگا یہاں تک کہ ستارے ظاہر ہوگئے۔ یہ تمام احادیث کے الفاظ اس پر دلالت کرتے ہیں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بیٹے ابراہیم کی وفات کے دن نماز پڑھائی تھی۔
(ب) امام شافعی (رض) نے ابوبکرہ (رض) کی حدیث سے دلیل لی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازِ کسوف دو رکعت تمہاری نماز کی طرح پڑھائی اور حدیث سمرہ بن جندب اسیمعنی میں ہے، لیکن ہم ان احادیث کو ترجیح دیں گے جن کے اندر کچھ الفاظ زائد ہیں کیونکہ زیادتی قبول ہوتی ہے۔

6340

(۶۳۴۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ جَمِیعًا عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسُ مَعَہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً بِنَحْوٍ مِنْ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ۔وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُصْعَبٍ قَرَأَ نَحْوًا مِنْ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: فِی ہَذَا دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْ مَا قَرَأَ لأَنَّہُ لَوْ سَمِعَہُ لَمْ یُقَدِّرْہُ بِغَیْرِہِ۔ [تقدم۔ ۶۳۰۲]
(٦٣٤٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور لوگ آپ کے ساتھ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة بقرہ کی قراءت کے بقدر لمبا قیام کیا اور ابو مصعب کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة بقرہ کی مانند تلاوت کی۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ اس بات پر دلیل ہے کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قراءت کو نہیں سنا۔ اگر انھوں نے سنا ہوتا تو وہ اس کے علاوہ کسی دوسری چیز کا اندازہ نہ کرتے۔

6341

(۶۳۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیْعَۃَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی صَلاَۃَ الْکُسُوفِ فَلَمْ نَسْمَعْ لَہُ صَوْتًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ احمد ۱/۲۹۳]
(٦٣٤١) عکرمہ ابن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازِ کسوف پڑھائی۔ ہم نے آپ کی آواز کو نہیں سنا۔

6342

(۶۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیِّ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّادٍ یَعْنِی ثَعْلَبَۃَ رَجُلٌ مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّہُ قَالَ فِی خُطْبَتِہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی خُسُوفِ الشَّمْسِ قَالَ: وَاسْتَقْدَمَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ وَنَحْنُ مَعَہُ فَقَامَ کَأَطْوَلِ مَا قَامَ فِی مُصَلاَّہُ لاَ نَسْمَعُ لَہُ صَوْتًا ، ثُمَّ رَکَعَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا رَکَعَ بِنَا فِی صَلاَۃٍ لاَ نَسْمَعُ لَہُ صَوْتًا ثُمَّ فَعَلَ فِی الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ نسائی ۱۴۹۵]
(٦٣٤٢) ثعلبہ جو بنو عبد القیس سے ہیں، جو سمرہ بن جندب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے خطبہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز خسوف کے متعلق بیان کیا۔ فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نمازوں میں کیا کرتے تھے۔ ہم نے آپ کی آواز کو نہ سنا۔ آپ نے اتنا لمبا رکوع جتنا کہ آپ کیا کرتے تھے۔ پھر بھی ہم نے آپ کی آواز کو نہ سنا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری رکعت میں بھی اس طرح کیا۔

6343

(۶۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ اللَّیْثِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ وَعَبْدُاللَّہِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ کُلٌّ قَدْ حَدَّثَنِی عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی بِالنَّاسِ فَحَزَرْتُ قِرَائَ تَہُ فَرَأَیْتُ أَنَّہُ قَرَأَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِرَائَ ۃَ فَحَزَرْتُ قِرَائَ تَہُ فَرَأَیْتُ أَنَّہُ قَرَأَ سُورَۃَ آلِ عِمْرَانَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ فِی کِتَابِ السُّنَنِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی بَعْدَ قَوْلِہَا: بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ وَسَاقَ الْحَدِیثَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ وَفِی ذَلِکَ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ قَصَدَ بِہَذَا الْحَدِیثِ وَصْفَ الْقِرَائَ ۃِ دُونَ وَصْفِ عَدَدِ الرُّکُوعِ وَالْقِیَامِ۔ [حسن۔ ابو داؤد ۱۱۸۷]
(٦٣٤٣) عروۃ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ میں نے آپ کی قراءت کا اندازہ کیا، میں نے دیکھا کہ آپ نے سورة بقرہ پڑھی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام کیا اور لمبی قراءت کی۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قراءت کا اندازہ کیا تو میں نے خیال کیا کہ آپ نے سورة آل عمران پڑھی ہے۔

6344

(۶۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ سَمِعَ ابْنَ شِہَابٍ یُخْبِرُ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- جَہَرَ فِی صَلاَۃِ الْکُسُوفِ بِقِرَائَ تِہِ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ قِرائَ تِہِ کَبَّرَ وَرَکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ۔ثُمَّ یُعَاوِدُ الْقِرَائَ ۃَ فِی صَلاَۃِ الْکُسُوفِ فَصَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی رَکْعَتَیْنِ ، وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ: تَابَعَہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیَّ فِی الْجَہْرِ۔ أَمَّا حَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۱۶]
(٦٣٤٤) عروہ حضرت عائشہ (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نمازِ کسوف میں جہری قراءت کیا کرتے تھے۔ جب آپ اپنی قرأت سے فارغ ہوتے تو تکبیر کہتے اور رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ پھر نمازِ کسوف میں قراءت کو دہراتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعت میں ٤ رکوع اور ٤ سجدے فرماتے۔

6345

(۶۳۴۵) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ فَکَبَّرَ وَکَبَّرَ النَّاسُ ثُمَّ قَرَأَ فَجَہَرَ بِالْقُرْآنِ وَأَطَالَ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٤٥) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے تکبیر کہی اور لوگوں نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلند آواز سے قرآن پڑھا اور لمبی قراءت کی۔

6346

(۶۳۴۶) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ أَوْ قَالَ انْخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٤٦) عروہ (رض) حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سورج گرہن ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی اور جہری قرأت کی۔

6347

(۶۳۴۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً یَجْہَرُ بِہَا فِی صَلاَۃِ الْکُسُوفِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٤٧) عروہ بن زبیر (رض) حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازِ کسوف میں لمبی قراءت کی اور قراءت کو جہری کرتے تھے۔

6348

(۶۳۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ یَعْنِی السُّلَمِیَّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ حَفْصٍ خَالُ النُّفَیْلِیِّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ۔ فَقَرَأَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی بِالْعَنْکَبُوتِ، وَفِی الثَّانِیَۃِ بِلُقْمَانَ أَوِ الرُّومِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ جَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی صَلاَۃِ کُسُوفِ الشَّمْسِ۔ وَفِیمَا حَکَی أَبُو عِیسَی التِّرْمَذِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ: حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-: جَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی صَلاَۃِ الْکُسُوفِ أَصَحُّ عِنْدِی مِنْ حَدِیثِ سَمُرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-: أَسَرَّ الْقِرَائَ ۃَ فِیہَا۔قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ: حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی الْجَہْرِ یَنْفَرِدُ بِہِ الزُّہْرِیُّ وَقَدْ رُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ ثُمَّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَا یَدُلُّ عَلَی الإِسْرَارِ بِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ الدارقطنی ۲/۶۴]
(٦٣٤٨) (الف) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازِ خسوف چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھائی۔ پہلی رکعت میں سو رہ عنکبوت کی تلاوت فرمائی اور دوسری رکعت میں سو رہ لقمان یا سورة روم۔
(ب) حنش حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نمازِ خسوف یا کسوف میں قرأت کو جہر کیا۔
(ج) محمد بن اسماعیل بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک حضرت عائشہ (رض) والی حدیث کی نماز کسوف میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جہری قرأت کی، یہ صحیح ہے۔ سمرہ کی حدیث ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قراءت کو پوشیدہ اور مخفی پڑھا۔

6349

(۶۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ فَہْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی الْوَاقِدِیُّ: أَنَّ إِبْرَاہِیمَ ابْنَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَاتَ یَوْمَ الثُّلاَثَائِ لِعَشْرِ لَیَالٍ خَلَوْنَ مِنْ شَہْرِ رَبِیعٍ الأَوَّلِ سَنَۃَ عَشْرٍ وَدُفِنَ بِالْبَقِیعِ۔وَکَانَتْ وَفَاتُہُ فِی بَنِی مَازِنٍ عِنْدَ أُمِّ بَرْزَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ ، وَمَاتَ وَہُوَ ابْنُ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ شَہْرًا۔ [صحیح]
(٦٣٤٩) واقدی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صاجزادے ابراہیم منگل کے دن دس ربیع الاول د س ہجری کو فوت ہوئے اور بقیع میں دفن کیے گئے۔ آپ کی وفات بنو مازن قبیلہ کی عورت ام برزہ بنت منذر کے ہاں ہوئی جو بنو نجار سے تعلق رکھتی تھیں وفات کے وقت آپ کی عمر ١٨ ماہ تھی۔

6350

(۶۳۵۰) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ وَکِیعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُجَمِّعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّہِ سِیرِینَ قَالَتْ: حَضَرْتُ مَوْتَ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَسَفَتِ الشَّمْسُ یَوْمَئِذٍ فَقَالَ النَّاسُ: ہَذَا لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ لاَ تَنْکَسِفُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ))۔وَمَاتَ یَوْمَ الثُّلاَثَائِ لِعَشْرٍ خَلَوْنَ مِنْ رَبِیعٍ الأَوَّلِ سَنَۃَ عَشْرٍ۔ وَکَذَلِکَ ذَکَرَہُ الزُّبَیْرُ بْنُ بَکَّارٍ فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا فَوَفَاۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَہُ بِسَنَۃٍ سَنَۃَ إِحْدَی عَشْرَۃَ وَقَدْ رُوِّینَا فِی أَخْبَارٍ صَحِیحَۃٍ أَنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ یَوْمَ تُوُفِّیَ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہٖ۔ طبقات ابن سعد ۱/۱۴۳]
(٦٣٥٠) عبد الرحمن بن حسان اپنی والدہ سیرین سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم کی موت کے وقت موجود تھیں۔ اس دن سورج گرہن ہوگیا۔ لوگوں نے کہا : یہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے اور یہ واقعہ منگل کے دن ربیع الاول کی دس تاریخ کو ١٠ نبوی کو پیش آیا۔

6351

(۶۳۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ الْعَلاَئِ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: قُتِلَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَوْمَ عَاشُورَائَ لِعَشْرٍ مَضَیْنَ مِنَ الْمُحَرَّمِ سَنَۃَ إِحْدَی وَسِتِّینَ وَہُوَ ابْنُ أَرْبَعٍ وَخَمْسِینَ سَنَۃً وَسِتَّۃِ أَشْہُرٍ وَنِصْفٍ۔ [ضعیف۔ حاکم ۱۹۴۳]
(٦٣٥١) ابو عروبہ حضرت قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت حسین بن علی (رض) جمعہ کے دن دس محرم ١٠ ھجری ٥٤ سال یعنی ساڑھے چھ ماہ کی عمر میں شہید کیے گئے۔

6352

(۶۳۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ: النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی قَبِیلٍ قَالَ: لَمَّا قُتِلَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَسَفَتِ الشَّمْسُ کَسْفَۃً بَدَتِ الْکَوَاکِبُ نِصْفَ النَّہَارِ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہَا ہِیَ۔
(٦٣٥٢) ابو قبیل فرماتے ہیں کہ جب حضرت حسین بن علی (رض) شہید کیے گئے تو سورج گرہن ہوا۔ ستارے دوپہر کے وقت چمک رہے تھے۔ ہم نے گمان کرلیا کہ یہ قیامت کا دن ہے۔

6353

(۶۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ یُخَوِّفُ اللَّہُ بِہِمَا عِبَادَہُ وَإِنَّہُمَا لاَ یَکْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ مِنْہَا شَیْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّی یَنْکَشِفَ مَا بِکُمْ))۔ [صحیح۔ تقدم ۶۲۹۸]
(٦٣٥٣) ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ ان کے ذریعے اللہ رب العزت اپنے بندوں کو ڈراتے ہیں اور یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم اس میں کوئی چیز دیکھوتو نماز پڑھو اور دعا کرو یہاں تک کہ وہ روشن ہوجائیں۔

6354

(۶۳۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ الْوَرَّاقُ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: یُکْشَفَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ۔ وَرُوِّینَاہُ فِی أَوَّلِ ہَذَا الْکِتَابِ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرٍ وَوَکِیعٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَفِیہِ: فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَصَلُّوا وَکَذَلِکَ قَالَہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ معنیٰ قبلہ]
(٦٣٥٤) اسماعیل (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جب تم ان دونوں کو اس حالت میں دیکھو تو نماز پڑھو۔

6355

(۶۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنِی ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، وَلَکِنَّہُمَا آیَۃٌ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُوہَا فَصَلُّوا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۲۹]
(٦٣٥٥) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے ، بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جب تم ان کو اس حالت میں دیکھو تو نماز پڑھو۔

6356

(۶۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی: أَبُو عَلِیٍّ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَعْنِی السَّیْلَحِینِیَّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ ، وَإِنَّہُمَا لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، فَإِذَا کَسَفَ وَاحِدٌ مِنْہُمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا وَاذْکُرُوا اللَّہَ))۔ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الأَئِمَّۃِ عَنْ بِشْرِ بْنِ مُوسَی بِہَذَا اللَّفْظِ وَقَدِ اسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوایَۃِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۳۲]
(٦٣٥٦) حضرت حسن ابوبکرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت نماز پڑھائی، پھر فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے ان کو گرہن نہیں ہوتا۔ جب ان کو گرہن لگے تو نماز پڑھو، دعاکرو اور اللہ کا ذکر کرو۔

6357

(۶۳۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی رَکْعَتَیْنِ مِثْلَ صَلاَتِکُمْ ہَذِہِ فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۳۱]
(٦٣٥٧) حسن ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہاری اس نماز کی طرح سورج اور چاند گرہن میں دو رکعت نماز پڑھائی۔

6358

(۶۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ الْقَمَرَ کَسَفَ وَابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَۃِ فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ رَکِبَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ: إِنَّمَا صَلَّیْتُ کَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَقَالَ: ((إِنَّمَا الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ شَیْئًا مِنْہُمَا خَاسِفًا فَلْیَکُنْ فَزَعُکُمْ إِلَی اللَّہِ))۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۳۴۶]
(٦٣٥٨) حضرت حسن عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ چاند گرہن ہوا اور ابن عباس (رض) بصرہ میں تھے۔ انھوں نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے، پھر سوار ہوئے اور ہمیں خطبہ دیا، فرماتے ہیں : میں نے نماز پڑھائی جیسا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا اور سورج ا ورچاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ یہ کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے، جب تم میں سے کوئی اسے دیکھے تو اللہ سے مدد طلب کرے۔

6359

(۶۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہْوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ ، ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَادْعُوا اللَّہَ ، وَکَبِّرُوا ، وَتَصَدَّقُوا ۔ثُمَّ قَالَ: یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ۔وَاللَّہِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْیَرَ مِنَ اللَّہِ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ ، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۷]
(٦٣٥٩) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور لمبا قیام کیا، لیکن پہلے سے مختصر۔ پھر لمبا رکوع کیا لیکن پہلے سے ذرا کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا، پھر سلام پھیردیا اور سورج روشن ہوچکا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد وثنا بیان کرنے کے بعد فرمایا : سورج اور چاند کو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ سے دعا کرو۔ اللہ کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ دو ۔ پھر فرمایا : اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ کی قسم ! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں کہ اس کا بندہ یا بندی زنا کرے، پھر فرمایا : اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔

6360

(۶۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہِیَ تُصَلِّی فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ یُصَلُّونَ۔فَأَشَارَتْ بِرَأْسِہَا إِلَی السَّمَائِ فَقُلْتُ: آیَۃٌ فَقَالَتْ: نَعَمْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْقِیَامَ جِدًّا حَتَّی تَجَلاَّنِی الْغَشْیُ فَأَخَذْتُ قِرْبَۃً مِنْ مَائٍ إِلَی جَنْبِی فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِی الْمَائَ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ۔فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ مَا مِنْ شَیْئٍ تُوعَدُونَہُ لَمْ أَکُنْ رَأَیْتُہُ إِلاَّ قَدْ رَأَیْتُہُ فِی مُقَامِی ہَذَا حَتَّی الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ ، وَإِنَّہُ قَدْ أُوحِیَ إِلَیَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِی الْقُبُورِ قَرِیبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَۃِ الْمَسِیحِ الدَّجَّالِ ۔لاَ أَدْرِی أَیَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ ، یُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَیُقَالُ لَہُ: مَا عِلْمُکَ بِہَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُوقِنُ فَیَقُولُ: ہُوَ مُحَمَّدٌ ہُوَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ نَا بِالْبَیِّنَاتِ ، وَالْہُدَی فَأَجَبْنَا ، وَاتَّبَعْنَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔فَیُقَالُ لَہُ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ أَنَّکَ کُنْتَ تُؤْمِنُ بِہِ فَنَمْ صَالِحًا ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ فَیَقُولُ: لاَ أَدْرِی أَیَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ ، فَیَقُولُ: لاَ أَدْرِی سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُولُونَ شَیْئًا فَقُلْتُ))۔ قَالَ أَبُو الْفَضْلِ: وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْحُسَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۵۷]
(٦٣٦٠) اسماء بنت أبی بکر (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا تو میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئی، وہ نماز پڑھ رہی تھیں۔ میں نے کہا : لوگوں کی کیا حالت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے ہیں ؟ حضرت عائشہ (رض) نے اپنے سر کے ذریعے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے کہا : یہ نشانی ہے ؟ کہنے لگیں : ہاں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہت طویل قیام کیا، یہاں تک کہ مجھ پر غشی طاری ہوگئی۔ میں نے ایک چھوٹا مشکیزہ اپنے پہلو میں رکھا اور سر پر پانی ڈالنے لگی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہوچکا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا : جس چیز کا بھی تمہیں وعدہ کیا گیا تھا میں نے اس کو اپنی اس جگہ پر دیکھ لیا، یہاں تک کہ جنت اور جہنم بھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری طرف وحی کی گئی ہے کہ تم قبروں میں مسیح دِ جال کے فتنے کی طرح آزمائے جاؤ گے میں نہیں جانتا یہ کیا ہے ! اسماء (رض) فرماتی ہیں : تمہارے پاس کسی صاحب کو لایا جائے گا اور اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ اس کو جانتے ہو ؟ مومن اور یقین رکھنے والا کہے گا کہ وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں، اللہ کے رسول ہیں وہ ہمارے پاس واضح دلائل اور ہدایت لے کر آئی تھے تو ہم نے ان کی بات کو قبول کیا اور ان کی اطاعت کی، ایسا تین بار کہے گا۔ پھر اس مومن سے کہا جائے گا کہ ہم جانتے تھے کہ تو اس پر ایمان رکھتا ہے تو آرام سے سوجا اور منافق یا شکی آدمی کہے گا، میں نہیں جانتا یہ کون ہے ؟ اسماء فرماتی ہیں کہ وہ بندہ (منافق) کہے گا میں نے نہیں جانتا، میں لوگوں سے سنتا تھا کہ وہ کچھ کہتے ہیں تو میں نے بھی کہہ دیا۔

6361

(۶۳۶۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی ثَعْلَبَۃُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِیُّ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ: أَنَّہُ شَہِدَ خُطْبَۃً یَوْمًا لِسَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ فَذَکَرَ فِی خُطْبَتِہِ: بَیْنَا أَنَا یَوْمًا وَغُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ نَرْمِی غَرَضًا لَنَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ عَلَی قَیْدِ رُمْحَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ فِی عَیْنِ النَّاظِرِ مِنَ الأُفُقِ اسْوَدَّتْ حَتَّی آضَتْ کَأَنَّہَا تَنُّومَۃٌ فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِہِ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَی الْمَسْجِدِ فَوَاللَّہِ لِیُحْدِثَنَّ شَأْنُ ہَذِہِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أُمَّتِہِ حَدَثًا ، فَدَفَعْنَا إِلَی الْمَسْجِدِ فَإِذَا ہُوَ بَارِزٌ فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ قَالَ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی بِنَا کَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِی صَلاَۃٍ قَطُّ لاَ یُسْمَعُ لَہُ صَوْتُہُ ، ثُمَّ رَکَعَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا رَکَعَ بِنَا فِی صَلاَۃٍ قَطُّ لاَ یُسْمَعُ لَہُ صَوْتُہُ ، ثُمَّ سَجَدَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا سَجَدَ بِنَا فِی صَلاَۃٍ قَطُّ لاَ یُسْمَعُ لَہُ صَوْتُہُ قَالَ: ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ: فَوَافَقَ تَجَلِّی الشَّمْسِ جُلُوسَہُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّہَ تَعَالَی وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَشَہِدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَشَہِدَ أَنَّہُ عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَرَسُولُ اللَّہِ فَأُذَکِّرُکُمُ اللَّہَ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّی قَصَّرْتُ عَنْ شَیْئٍ مِنْ تَبْلِیغِ رِسَالاَتِ رَبِّی لَمَا أَخْبَرْتُمُونِی حَتَّی أُبَلِّغَ رِسَالاَتِ رَبِّی کَمَا یَنْبَغِی لَہَا أَنْ تُبَلَّغَ ، وَإِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّی قَدْ بَلَّغْتُ رِسَالاَتِ رَبِّی لَمَا أَخْبَرْتُمُونِی))۔قَالَ: فَقَامَ النَّاس فَقَالُوا: نَشْہَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسَالاَتِ رَبِّکَ وَنَصَحْتَ لأُمَّتِکَ وَقَضَیْتَ الَّذِی عَلَیْکَ قَالَ ثُمَّ سَکَتُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رِجَالاً یَزْعُمُونَ أَنَّ کُسُوفَ ہَذِہِ الشَّمْسِ ، وَکُسُوفَ ہَذَا الْقَمَرِ ، وَزَوَالَ ہَذِہِ النُّجُومِ عَنْ مَطَالِعِہَا لِمَوْتِ رِجَالٍ عُظَمَائَ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ ، وَإِنَّہُمْ کَذَبُوا وَلَکِنْ آیَاتٌ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ یَفْتِنُ بِہَا عِبَادَہُ لِیَنْظُرَ مَنْ یُحْدِثُ مِنْہُمْ تَوْبَۃً۔وَاللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُ مُنْذُ قُمْتُ أُصَلِّی مَا أَنْتُمْ لاَقَونَ فِی دُنْیَاکُمْ وَآخِرَتَکُمْ ، وَإِنَّہُ وَاللَّہِ لاَ تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی یَخْرُجَ ثَلاَثُونَ کَذَّابًا آخِرُہُمُ الأَعْوَرُ الدَّجَّالُ مَمْسُوحُ الْعَیْنِ الْیُسْرَی کَأَنَّہَا عَیْنُ أَبِی تَحْیَی لِشَیْخٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَإِنَّہُ مَتَی خَرَجَ فَإِنَّہُ یَزْعُمُ أَنَّہُ اللَّہُ۔فَمَنْ آمَنَ بِہِ وَصَدَّقَہُ وَاتَّبَعَہُ فَلَیْسَ یَنْفَعُہُ صَالِحٌ مِنْ عَمَلٍ سَلَفَ ، وَمَنْ کَفَرَ بِہِ وَکَذَّبَہُ فَلَیْسَ یُعَاقَبُ بِشَیْئٍ مِنْ عَمَلِہِ سَلَفَ ، وَإِنَّہُ سَیَظْہَرُ عَلَی الأَرْضِ کُلِّہَا إِلاَّ الْحَرَمَ وَبَیْتَ الْمَقْدِسِ وَإِنَّہُ یَحْضُرُ الْمُؤْمِنِینَ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَیُزَلْزَلُونَ زِلْزَالاً شَدِیدًا فَیَہْزِمُہُ اللَّہُ وَجُنُودَہُ حَتَّی إِنَّ جِذْمَ الْحَائِطِ ، وَأَصْلَ الشَّجَرَۃِ لَیُنَادِی: یَا مُؤْمِنُ ہَذَا کَافِرٌ یَسْتَتِرُ بِی تَعَالَ اقْتُلْہُ۔قَالَ وَلَنْ یَکُونَ ذَلِکَ حَتَّی تَرَوْا أُمُورًا یَتَفَاقَمُ شَأْنُہَا فِی أَنْفُسِکُمْ تَسْأَلُونَ بَیْنَکُمْ ہَلْ کَانَ نَبِیُّکُمْ ذَکَرَ لَکُمْ مِنْہَا ذِکْرًا؟ وَحَتَّی تَزُولَ جِبَالٌ عَنْ مَرَاسِیہَا ، ثُمَّ عَلَی إِثْرِ ذَلِکَ الْقَبْضُ))۔وَأَشَارَ بِیَدِہِ قَالَ: ثُمَّ شَہِدْتُ خُطْبَۃً أُخْرَی قَالَ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ مَا قَدَّمَہَا وَلاَ أَخَّرَہَا۔ [ضعیف۔ تقدم ۶۳۴۲]
(٦٣٦١) ثعلبہ بن عبادعبدی بصری ایک دن سمرہ بن جندب (رض) کے خطبہ میں حاضر ہوئے، انھوں نے فرمایا : میں اور انصار کے بچے ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں نشانہ بازی کر رہے تھے کہ سورج آسمان کے کنارے میں دو نیزے یا تین نیزے کی مقدار کے مطابق لگ رہا تھا اور سورج بےنور ہوچکا تھا تو ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : ہمارے ساتھ مسجد چلیے۔ اللہ کی قسم ! اس سورج نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے لیے نئی بات پیدا کردی ہے۔ ہم مسجد کی طرف لوٹے۔ اچانک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ظاہر ہوئے تو ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موافقت کی، جس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف نکلے۔ راوی فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ اتنا لمبا قیام کیا کہ اس سیپہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی ہمیں اتنا لمباقیام نہیں کروایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز بھی سنائی نہ دی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اتنا لمبا رکوع کروایا، جتنا کبھی پہلے نہیں کروایا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سجدہ کروایا اور اتنا لمبا کہ پہلے کبھی اتنا لمبا سجدہ نہیں کروایا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز بھی سنائی نہ دی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا اور سورج روشن ہونے تک دوسری رکعت میں بیٹھے رہے۔ راوی بیان کرتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا۔ اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں، پھر فرمایا : اے لوگو ! میں انسان ہوں اور اللہ کا رسول ہوں۔ میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں، اگر تم جانتے ہو کہ میں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچانے میں کوتاہی کی ہے۔ جب تم مجھے خبر دو گے یہاں تک کہ میں اپنے رب کے پیغامات پہنچادوں جیسا کہ مناسب ہے کہ ان کو پہنچایا جائے۔ اگر تم جانتے ہو کہ میں نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچا دیا ہے تو مجھے خبر دے دو ۔ راوی کہتے ہیں : لوگوں نے کھڑے ہو کر کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں۔ آپ نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچا دیا ہے اور اپنی امت کی خیر خواہی کی اور آپ نے وہ حق ادا کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوپر تھا۔ راوی کہتے ہیں : پھر سارے خاموش ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ چاند اور سورج کا گرہن ہونا اور ستاروں کا اپنے طلوع ہونے کی جگہوں سے زائل ہوجانا زمین والوں میں سے کسی بڑے کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ حالانکہ وہ جھوٹ بولتی ہیں۔ یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں، جس کی وجہ سے اللہ اپنے بندوں کو آزماتا ہے کہ کون مجھ سے توبہ کرتا ہے۔ اللہ کی قسم ! جب سے میں نماز کے لیے کھڑا ہوا ہوں تو میں نے وہ سب کچھ دیکھا ہے جسے تم دنیا اور آخرت میں ملنے والے ہو اور اللہ کی قسم ! اُس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہتیس جھوٹے آدمی نہ نکلیں گے۔ ان میں سے آخری بائیں آنکھ سے کانا دجال ہوگا۔
اس کی آنکھ ایسے ہوگی، جیسے انصار کے بوڑھے ابو یحییٰ کی آنکھ ہے۔ جب وہ نکلے گا تو اس کا گمان ہوگا کہ وہ اللہ ہے۔ جو اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق اور اتباع کی تو اس کے پہلے والے نیک عمل بھی اس کو فائدہ نہیں دیں گے اور جس نے اس کا انکار اور تکذیب کی اس کو اس کے پہلے برے اعمال کی وجہ سے سزا نہ دی جائے گی۔ وہ پوری زمین پر غلبہ پالے گا سوائے حرم اور بیت المقدس کے اور مومن لوگ بیت المقدس میں حاضر ہوجائیں گے، پھر شدید قسم کے زلزلے آئیں گے تو اللہ اسے اور اس کے لشکر کو شکست دیں گے، یہاں تک کہ اگر دیوار کے پیچھے اور درخت کی اوٹ میں کوئی ہوا تو وہ دیوار اور درخت کہے گا کہ اے مومن ! یہ کافر میرے پیچھے چھپا ہوا ہے تو اسے قتل کر دے۔ راوی کا بیان ہے کہ ہرگز اس طرح نہیں ہوگا، یہاں تک کہ تم ایسے امور کو دیکھو گے کہ ان کی شدت تمہارے دلوں میں بھی بڑھ جائے گی تو تم آپس میں سوال کرو گے کہ کیا تمہارے نبی نے تمہارے لیے کوئی چیز ذکر کی ؟ یہاں تک کہ پہاڑ بھی اپنی مقرر جگہوں سے ہٹ جائیں گے، پھر اس کے بعد موت ہے۔
پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ پھر میں دوسرے خطبہ میں حاضر ہوا تو انھوں نے پھر اس حدیث کو ذکر کیا اور اس میں تقدیم و تاخیر نہیں کی۔

6362

(۶۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حَرْبٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَدِّی: عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ یَعْنِی الْحَفَرِیَّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ خَطَبَ فَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٣٦٢) سمرۃ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ جب سورج گرہن ہوا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” أَمَّا بَعْدُ “۔

6363

(۶۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی زَمَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَامَ فَزِعًا یَخْشَی أَنْ تَکُونَ السَّاعَۃُ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَقَامَ یُصَلِّی بِأَطْوَلِ قِیَامٍ وَرُکُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَیْتُہُ یَفْعَلُہُ فِی صَلاَۃٍ قَطُّ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ ہَذِہِ الآیَاتِ الَّتِی یُرْسِلُ اللَّہُ لاَ تَکُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، وَلَکِنَّ اللَّہَ أَرْسَلَہَا یُخَوِّفُ بِہَا عِبَادَہَ فَإِذَا رَأَیْتُمْ مِنْہَا شَیْئًا فَافْزَعُوا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ وَدُعَائِہِ وَاسْتِغْفَارِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۱۰]
(٦٣٦٣) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں سورج گرہن ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھبرا کر اٹھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ڈر رہے تھے کہ کہیں قیامت ہی قائم نہ ہوجائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں آئے اور لمبے قیام، رکوع اور سجود والی نماز پڑھائی۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا کہ آپ نے ایسا کبھی نماز میں کیا ہو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اللہ کی نشانیاں ہیں ، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے ظہور پزیر نہیں ہوتیں۔ لیکن اللہ ان کو اس لیے بھیجتا ہے کہ ان کے ذریعے وہ اپنے بندوں کو ڈرائے۔ جب تم اس میں سے کوئی چیز دیکھو تو تم اللہ کے ذکر اور اس سے دعا و استغفار میں جلدی کرو۔

6364

(۶۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَتِہِ قَالَتْ: ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ وَإِنَّہُمَا لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلاَ لِحَیَاتِہِ۔فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَکَبِّرُوا ، وَادْعُوا اللَّہَ ، وَصَلُّوا ، وَتَصَدَّقُوا۔یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ إِنْ مِنْ أَحَدٍ أَغْیَرَ مِنَ اللَّہِ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ۔یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا ، وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَرُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ وَقَالَ فِیہِ: ((فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَادْعُوا اللَّہَ وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَأَعْتِقُوا))۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۷]
(٦٣٦٤) ہشام اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا۔ پھر انھوں نے نماز کے بارے میں لمبی حدیث ذکر کی۔ فرماتی ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھرے تو سورج روشن ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیاں ہیں، ان دونوں کو کسی کی زندگی یا موت کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو۔ اللہ سے دعا کرو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔ اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیور نہیں ہے کہ اس کا بندہ یابندی زنا کرے، اے امت محمد ! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم رونا زیادہ کردو اور ہنسنا کم کردو۔ کیا میں نے بات پہنچا دی ؟۔
(ب) ہشام بن عروہ اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح بیان کرتی ہیں، اس حدیث میں ہے کہ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ سے دعا کرو ‘ نماز پڑھو ‘ صدقہ کرو اور گردنیں آزاد کرو۔

6365

(۶۳۶۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ۔وَلَفْظُ الإِعْتَاقِ فِی رِوَایَۃِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ غَرِیبٌ وَالْمَشْہُورُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر ما تقدم]
(٦٣٦٥) (الف) اسماء بنت أبی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حکم دیا ہے، یعنی گردنیں آزاد کرنے کا۔

6366

(۶۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ بِالْعَتَاقَۃِ عِنْدَ الْکُسُوفِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی حُذَیْفَۃَ: مُوسَی بْنِ مَسْعُودٍ وَغَیْرِہِ قَالَ الْبُخَارِیُّ: تَابَعَہُ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۳۸۴]
(٦٣٦٦) فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابی بکر (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسوف کے وقت گردنیں آزاد کرنے کا حکم دیا ہے۔

6367

(۶۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ قَالَتْ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَتَاقَۃٍ حِینَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٦٧) عبد العزیز بن محمد اس جیسی سند سے ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گردنیں آزاد کرنے کا حکم دیا ہے جب سورج گرہن لگے۔

6368

(۶۳۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ: کُنَّا نُؤْمَرُ عِنْدَ الْخُسُوفِ بِالْعَتَاقَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح مضی قبلہ]
(٦٣٦٨) فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابی بکر (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ خسوف کے وقت ہمیں گردنیں آزاد کرنے کا حکم دیا گیا۔

6369

(۶۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَسْجِدِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَنْبَسَۃَ عَنْ یُونُسَ وَرَوَاہُ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ وَأَبُو بَکْرَۃَ وَسَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ وَأَسْمَائُ بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِی صَلاَتِہِ فِی الْمَسْجِدِ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۳]
(٦٣٦٩) (الف) عروہ بن زبیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں سورج گرہن ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کی طرف آئے۔
(ب) ابو موسیٰ اشعری (رض) ‘ ابو بکرہ (رض) ‘ سمرۃ بن جندب (رض) ‘ اسماء بنت ابی بکر (رض) یہ تمام فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز مسجد میں ہوتی تھی۔

6370

(۶۳۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِیَادِیُّ الْمَالِکِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَوا: إِنَّمَا انْکَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَسْجِدِ فَصَلَّی بِالنَّاسِ ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ))۔
(٦٣٧٠) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا تو لوگ کہنے لگے : یہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہوا ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں آئے ‘ لوگوں کو نماز پڑھائی اور فرمایا : اے لوگو ! سورج اور چاند کو گرہن کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے نہیں لگتا، جب تم یہ دیکھو تو نماز کی طرف جلدی کیا کرو۔

6371

(۶۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یَقُولُ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ مَاتَ إِبْرَاہِیمُ فَقَالَ النَّاسُ: انْکَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُوہَا فَادْعُوا اللَّہَ وَصَلُّوا حتَّی تَنْکَشِفَ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: حتَّی تَنْجَلِیَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۹۶]
(٦٣٧١) زیاد بن علاقہ فرماتے ہیں : میں نے مغیرہ (رض) بن شعبہ سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اس دن سورج گرہن ہوا جس دن ابراہیم فوت ہوئے۔ لوگوں نے کہا کہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے سورج گرہن ہوا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم ان کو دیکھو تو اللہ سے دعا کرو۔ نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ روشن ہوجائیں۔

6372

(۶۳۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ قَالَ: قَالَ زِیَادُ بْنُ عِلاَقَۃَ سَمِعْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یَقُولُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔وَقَالَ: حتَّی تَنْکَشِفَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ وَأَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: ((حتَّی یُکْشَفَ مَا بِکُمْ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٣٧٢) مغیرہ بن شعبہ کی حدیث کے الفاظ ہیں : ” حتَّی تَنْکَشِفَ “ (یہاں تک کہ وہ روشن ہوجائے) اور ابوبکرہ کی حدیث کے الفاظ ہیں : ( (حتَّی یُکْشَفَ مَا بِکُمْ ) ) (یہاں تک کہ وہ چیز روشن ہوجائے جو تمہیں لاحق ہے)

6373

(۶۳۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی خُسُوفِ الشَّمْسِ کَمَا مَضَی فِی حَدِیثِ بَحْرِ بْنِ نَصْرٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ: وَقَالَ أَیْضًا -ﷺ-: ((فَصَلُّوا حَتَّی یُفْرَجَ عَنْکُمْ))۔وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((رَأَیْتُ فِی مُقَامِی ہَذَا کُلَّ شَیْئٍ وُعِدْتُمْ حَتَّی لَقَدْ رَأَیْتُنِی أُرِیدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّۃِ حِینَ رَأَیْتُمُونِی جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ ، وَلَقَدْ رَأَیْتُ جَہَنَّمَ یَحْطِمُ بَعْضُہَا بَعْضًا حِینَ رَأَیْتُمُونِی تَأَخَّرْتُ ، وَرَأَیْتُ فِیہَا ابْنَ لُحَیٍّ وَہُوَ الَّذِی سَیَّبَ السَّوَائِبَ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۵۱]
(٦٣٧٣) عروہ بن زبیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے سورج گرہن میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کو بیان کیا جیسا کہ پہلے بحر بن نصر عن ابن وھب کی حدیث میں گزر چکا ہے۔ لیکن اس کے آخر میں کچھ الفاظ زائد ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نماز پڑھو یہاں تک کہ یہ کیفیت تم سے دور کردی جائے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنی اس جگہ تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ میں نے چاہا کہ میں جنت کا ایک خوشہ پکڑلوں۔ تم نے اس وقت مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا اور میں نے دیکھا کہ جہنم کا بعض حصہ بعض کو کھا رہا ہے۔ جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا اور میں نے اس میں ابن لحی کو دیکھا جس نے سب سے پہلے بتوں کے نام پر جانور چھوڑے تھے۔

6374

(۶۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ قَامَ فَکَبَّرَ وَقَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ۔وَقَامَ کَمَا ہُوَ فَقَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً وَہِیَ أَدْنَی مِنَ الْقِرَائَ ۃِ الأُولَی ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ أَدْنَی مِنَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِیلاً ، ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ: ((إِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۳]
(٦٣٧٤) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج گرہن کے دن کھڑے ہوئے ، پھر تکبیر کہہ کر لمبی قرأت کی، پھر لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ کہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی حالت میں کھڑے رہے اور لمبی قرأت کی، لیکن یہ پہلی قرأت سے کم تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، لیکن وہ پہلے والے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا سجدہ کیا۔ اسی طرح یہ دوسری رکعت میں کیا۔ پھر سلام پھیرا تو سورج روشن ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں۔ یہ کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب ان کو اس حالت میں دیکھو تو نماز کی طرف جلدی کیا کرو۔

6375

(۶۳۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرٍو أَوْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ صَلَّی عَلَی ظَہْرِ زَمْزَمَ لِخُسُوفِ الشَّمْسِ رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۳۵۰]
(٦٣٧٥) عبداللہ بن صفوان فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو دیکھا ، انھوں نے زمزم کے قریب سورج گرہن کے وقت دو رکعت نماز پڑھی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے۔

6376

(۶۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْصُورُ بْنُ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ أَنَّہَا قَالَتْ: فَزِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ فَأَخَذَ دِرْعًا حَتَّی أُدْرِکَ بِرِدَائِہِ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِیَامًا طَوِیلاً یَقُومُ ثُمَّ یَرْکَعُ ، فَلَوْ جَائَ إِنْسَانٌ بَعْدَ مَا رَکَعَ لَمْ یَکُنْ رَکَعَ شَیْئًا مَا حَدَّثَ نَفْسَہُ أَنَّہُ رَکَعَ مِنْ طُولِ الْقِیَامِ قَالَتْ: فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِی ہِی أَکْبَرُ مِنِّی وَإِلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِی ہِیَ أَسْقَمُ مِنِّی قَائِمَۃً فَأَقُولُ: أَنَا أَحَقُّ أَنْ أَصْبِرَ عَلَی طُولِ الْقِیَامِ مِنْکِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۰۶]
(٦٣٧٦) صفیہ بنت شیبہ ‘ اسماء بنت أبی بکر (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج گرہن کے وقت گھبرا گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زرہ کو پکڑا۔ یہاں تک کہ وہ آپ کی چادر کے ساتھ پائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے ساتھ لمبا قیام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے رہے پھر رکوع کیا۔ اگر کوئی انسان آپ کے رکوع کرنے کے بعد آتا تو وہ رکوع نہ کرتا۔ اس لیے کہ اس کے دل میں یہ بات پیدا نہ ہوتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا ہے، لمبے قیام کی وجہ سے۔ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک عورت کو دیکھا جو عمر کے اعتبار سے مجھ سے بڑی تھی اور دوسری عورت جو مجھ سے زیادہ بیمار تھی، وہ کھڑی تھیں۔ میں نے کہا : میرا تجھ سے زیادہ حق بنتا ہے کہ میں زیادہ لمبا قیام کروں۔

6377

(۶۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ: الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَتْ: زُلْزِلَتِ الأَرْضُ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ حَتَّی اصْطَفَقَتِ السُّرُرُ وَابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی فَلَمْ یَدْرِ بِہَا ، وَلَمْ یُوَافِقْ أَحَدًا یُصَلِّی فَدَرَی بِہَا فَخَطَبَ عُمَرُ النَّاسَ فَقَالَ: أَحْدَثْتُمْ لَقَدْ عَجِلْتُمْ قَالَتْ: وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ لَئِنْ عَادَتْ لأَخْرُجَنَّ مِنْ بَیْنِ ظَہْرَانَیْکُمْ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۸۳۳۵]
(٦٣٧٧) نافع صفیہ بنت ابی عبید سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے دور میں زمین پر زلزلہ آیا، یہاں تک کہ چار پائیوں نے بھی حرکت کی اور ابن عمر (رض) نماز پڑھ رہے تھے۔ انھیں معلوم نہ ہوا۔ کوئی دوسرا اس وقت نماز نہیں پڑھ رہاتھا تو ان کو بھی معلوم ہوگیا، پھر عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ تم نے نیا کام کیا۔ تم نے جلدی کی۔ صفیہ فرماتی ہیں کہ انھوں نے فرمایا :“ اگر وہ جاری رہتی تو میں ضرورتمہارے درمیان سے نکل جاتا۔

6378

(۶۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی صَفْوَانَ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ: کَانَتْ ظُلْمَۃٌ عَلَی عَہْدِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: فَأَتَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فَقُلْتُ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ ہَلْ کَانَ یُصِیبُکُمْ مِثْلُ ہَذَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ: مَعَاذَ اللَّہِ إِنْ کَانَتِ الرِّیحُ لَتَشْتَدُّ فَنُبَادِرُ إِلَی الْمَسْجِدِ مَخَافَۃَ الْقِیَامَۃِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۱۹۶]
(٦٣٧٨) عبید اللہ بن نضر اپنے والدسینقل فرماتے ہیں کہ انس (رض) کے عہد میں سخت اندھیرا ہوگیا تو میں نے انس (رض) کے پاس آ کر کہا : اے ابو حضرہ (رض) ! کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں آپ کو اس طرح کا اندھیرا پہنچا ؟ فرمانے لگے : اللہ کی پناہ ! اگر سخت ہوا چلتی تو قیامت کے ڈر کی وجہ سے ہم مسجد کی طرف جلدی کیا کرتے تھے۔

6379

(۶۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عِکْرِمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی صَفْوَانَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: قِیلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ: مَاتَتْ فُلاَنَۃُ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَخَرَّ سَاجِدًا۔فَقِیلَ لَہُ: تَسْجُدُ ہَذِہِ السَّاعَۃَ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا رَأَیْتُمْ آیَۃً فَاسْجُدُوا۔وَأَیُّ آیَۃٍ أَعْظَمُ مِنْ ذَہَابِ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَاضِی قَالَ: سَمِعْنَا صَوْتًا بِالْمَدِینَۃِ فَقَالَ لِیَ ابْنُ عَبَّاسٍ: یَا عِکْرِمَۃُ انْظُرْ مَا ہَذَا الصَوْتُ قَالَ: فَذَہَبْتُ فَوَجَدْتُ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ امْرَأَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَدْ تُوُفِّیَتْ قَالَ: فَجِئْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَوَجَدْتُہُ سَاجِدًا وَلَمَّا تَطْلُعِ الشَّمْسُ فَقُلْتُ لَہُ: سُبْحَانَ اللَّہِ تَسْجُدُ وَلَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ بَعْدُ فَقَالَ: یَا لاَ أُمَّ لَکَ أَلَیْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا رَأَیْتُمْ آیَۃً فَاسْجُدُوا))۔فَأَیُّ آیَۃٍ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ یَخْرُجْنَ أُمَّہَاتُ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ بَیْنِ أَظْہُرِنَا وَنَحْنُ أَحْیَاء ٌ۔ [جید۔ ترمذی ۳۸۹۱]
(٦٣٧٩) (الف) عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے کہا گیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فلاں بیوی فوت ہوگئی ہے۔ وہ سجدے میں گرپڑے۔ کہا گیا کہ کیا آپ اس وقت سجدہ کرتے ہیں ؟ تو فرمانے لگے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کوئی نشانی دیکھو تو سجدہ کرو تو کونسی نشانی ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کی جانے سے بڑی ہوسکتی ہے ؟
(ب) قاضی کی روایت میں ہے کہ ہم نے مدینہ میں ایک آواز سنی تو ابن عباس مجھ سے کہنے لگے : اے عکرمہ ! دیکھو یہ آواز کیسی ہے ؟ فرماتے ہیں کہ میں گیا اور پایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت صفیہ بنت حیی فوت ہوچکی ہیں۔
فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کیپ اس آیا تو ان کو سجدہ کی حالت میں پایا حالانکہ ابھی سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔
میں نے کہا کہ سبحان اللہ ! ابھی سورج طلوع نہیں ہوا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو سجدہ بھی کردیا تو فرمانے لگے : ” کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں فرمایا تھا کہ جب تم کوئی نشانی دیکھو تو سجدہ کرو تو اس سے بڑی نشانی کیا ہوسکتی ہے کہ امہات المؤمنین ہمارے درمیان سے جا رہی ہیں اور ہم زندہ ہیں ؟

6380

(۶۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبٍ یَعْنِی ابْنَ حَسَّانَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: إِذَا سَمِعْتُمْ ہَادًّا مِنَ السَّمَائِ فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ۔
(٦٣٨٠) علقمہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : جب تم آسمان سے کوئی آواز سنو تو نماز کے ذریعے مدد مانگا کرو۔

6381

(۶۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ بَلاَغًا عَنْ عَبَّادٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ قَزَعَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ صَلَّی فِی زَلْزَلَۃٍ سِتَّ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ خَمْسَ رَکَعَاتٍ وَسَجْدَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ ، وَرَکْعۃً وَسَجْدَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَلَوْ ثَبَتَ ہَذَا الْحَدِیثُ عِنْدَنَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقُلْنَا بِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: ہُوَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ثَابِتٌ۔کَمَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی فی الام ۷/۲۶۱]
(٦٣٨١) قزعہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے زلزلہ کے وقتچھ رکوع اور چار سجدوں والی نماز پڑھائی، پانچ رکوع اور دو سجدے ایک رکعت میں اور ایک رکوع اور دو سجدے ایک رکعت میں۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر یہ حدیث ثابت ہوجائے تو ہم بھی یہی کہیں گے۔

6382

(۶۳۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ وَعَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ صَلَّی فِی زَلْزَلَۃٍ بِالْبَصْرَۃِ فَأَطَالَ الْقُنُوتَ ، ثُمَّ رَکَعَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ الْقُنُوتَ ، ثُمَّ رَکَعَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ الْقُنُوتَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَسَجَدَ ، ثُمَّ قَامَ فِی الثَّانِیَۃِ فَفَعَلَ کَذَلِکَ فَصَارَتْ صَلاَتُہُ سِتَّ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ۔ قَالَ قَتَادَۃُ فِی حَدِیثِہِ: ہَکَذَا الآیَاتُ ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ہَکَذَا صَلاَۃُ الآیَاتِ ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۴۹۲۹]
(٦٣٨٢) عبداللہ بن حارث ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے بصرہ میں زلزلہ کے وقت نماز پڑھائی۔ لمبا قیام کیا ‘ پھر رکوع کیا ‘ پھر رکوع سے سر اٹھا کر لمبا قیام کیا۔ پھر لمبا رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھا کر لمبا قیام کیا۔ پھر رکوع کیا۔ اس کے بعد سجدہ کیا۔ پھر دوسری رکعت کے لیے اٹھے اور اسی طرح کیا۔ ان کی نماز میں چھ رکوع اور چار سجدے ہوئے۔
قتادۃ اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اسی طرح نشانیوں میں نماز ہوا کرتی تھی۔ ابن عباس (رض) بھی فرماتے ہیں کہ نشانیوں کی نماز اسی طرح ہوا کرتی تھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔