hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

68. قاضی کے اداب کا بیان

سنن البيهقي

20155

(۲۰۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ صِلَۃَ عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ رَجُلاً عَلَی نَجْرَانَ فَشَکَوْہُ فَقَالَ : لأَبْعَثَنَّ عَلَیْکُمْ رَجُلاً أَمِینًا حَقَّ أَمِینٍ ۔ فَاسْتَشْرَفَ لَہَا أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَبَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٤٩) حضرت حذیفہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجران پر ایک آدمی کو حاکم بنا کر روانہ کیا تو اہل نجران نے اس کی شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارے اندر ایک امین آدمی کو بھیج دوں گا، جو امانت کا حق بھی ادا کرے گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوعبیدہ بن جراح کو روانہ کیا۔

20156

(۲۰۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَہُ وَمُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ فَقَالَ : یَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا ۔ قَالَ : وَکَانَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فُسْطَاطٌ یَزُورُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا صَاحِبَہُ فِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَاسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوَایَۃِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَوَکِیعٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٥٠) سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اور معاذ کو یمن کی طرف روانہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آسانی کرنا، تنگی نہ کرنا، خوشخبری دینا، نفرت پیدا نہ کرنا۔ آپس میں موافقت رکھنا، اختلاف نہ پیدا کرنا۔ ان دونوں میں سے ہر ایک کے خیمہ میں فسطاط تھا جس میں روزانہ وہ ایک دوسرے کی زیارت کرتے تھے۔

20157

(۲۰۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَیْدٍ السَّکُونِیِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَمَّا بَعَثَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَعَہُ یُوصِیہِ بِوَصِیَّۃٍ وَمُعَاذٌ رَاکِبٌ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْشِی تَحْتَ رَاحِلَتِہِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ : یَا مُعَاذُ أَنْتَ عَسَی أَنْ لاَ تَلْقَانِی بَعْدَ عَامِی ہَذَا وَلَعَلَّکَ أَنْ تَمُرَّ بِمَسْجِدِی وَقَبْرِی ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِی بَعْثَتِہِ الثَّانِیَۃِ۔ [حسن]
(٢٠١٥١) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو یمن کی طرف روانہ کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ساتھ نکلے اور وصیت فرما رہے تھے۔ حضرت معاذ سوار تھے، جبکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیدل چل رہے تھے۔ جب وصیت سے فارغ ہوئے تو فرمایا : اے معاذ ! ممکن ہے آئندہ سال تو مجھے نہ مل سکے، شاید تیرا گزر میری مسجد اور میری قبر کے پاس ہو۔

20158

(۲۰۱۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ عَنْ وَرْقَائَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ مسلم ۹۸۳]
(٢٠١٥٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو صدقہ وصول کرنے کے لیے روانہ کیا۔

20159

(۲۰۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- قَاضِیًا یَعْنِی إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی شَابٌّ وَتَبْعَثُنِی إِلَی أَقْوَامٍ ذَوِی أَسْنَانٍ قَالَ فَدَعَا لِی بِدَعَوَاتٍ ثُمَّ قَالَ : إِذَا أَتَاکَ الْخَصْمَانِ فَسَمِعْتَ مِنْ أَحَدِہِمَا فَلاَ تَقْضِیَنَّ حَتَّی تَسْمَعَ مِنَ الآخَرِ فَإِنَّہُ أَثْبَتُ لَکَ ۔ قَالَ : فَمَا اخْتَلَفَ عَلَیَّ بَعْدَ ذَلِکَ الْقَضَائُ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٥٣) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن کا قاضی بنا کر روانہ کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نوجوان ہوں اور آپ مجھے بڑی عمر والوں کی طرف روانہ کر رہے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دعائیں دیں اور فرمایا : دو جھگڑا کرنے والوں میں سے ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات نہ سن لی جائے۔ یہ زیادہ بہتر ہے۔ فرماتے ہیں : اس کے بعد میرے اوپر کوئی فیصلہ مختلف نہیں ہوا۔

20160

(۲۰۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بُرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ قَالُوا أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ تَبْعَثُنِی وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِالْقَضَائِ قَالَ: انْطَلِقْ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ سَیَہْدِی قَلْبَکَ وَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ۔ قَالَ: فَمَا شَکَکْتُ فِی قَضَائٍ بَیْنَ رَجُلَیْنِ۔[ضعیف]
(٢٠١٥٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن روانہ کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نوجوان ہوں مجھے فیصلوں کے بارے میں علم نہیں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اللہ آپ کی رہنمائی فرمائے گا اور آپ کی زبان کو بھی ثابت رکھے گا۔ اس کے بعد میں نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں کبھی شک بھی محسوس نہیں کیا۔

20161

(۲۰۱۵۵) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ سَمِعَ أَبَا الْبَخْتَرِیِّ یَقُولُ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَمَّا بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ تَبْعَثُنِی وَأَنَا رَجُلٌ حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِکَثِیرٍ مِنَ الْقَضَائِ قَالَ فَضَرَبَ یَدَہُ فِی صَدْرِی وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ سَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ وَیَہْدِی قَلْبَکَ ۔ فَمَا أَعْیَانِی قَضَاء ٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ۔ [ضعیف]
(٢٠١٥٥) حضرت علی (رض) سے سننے والا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ جب مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف روانہ کیا، میں نے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے روانہ کر رہے ہیں اور میں نوجوان آدمی ہوں۔ اکثر فیصلوں کے بارے میں مجھے علم نہیں ہے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : اللہ تیری زبان کو ثابت رکھے گا اور آپ کے دل کو رہنمائی فرمائے گا۔ اس کے بعد مجھے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ میں مشکل پیش نہیں آئی۔

20162

(۲۰۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ : لَمَّا وَلِیَ أَبُو بَکْرٍ وَلَّی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا الْقَضَائَ وَوَلَّی أَبَا عُبَیْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمَالَ وَقَالَ أَعِینُونِی فَمَکَثَ عُمَرُ سَنَۃً لاَ یَأْتِیہِ اثْنَانِ أَوْ لاَ یَقْضِی بَیْنَ اثْنَیْنِ۔ [ضعیف]
(٢٠١٥٦) محارب بن دثار فرماتے ہیں : جب ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کو قاضی بنایا اور ابوعبیدہ (رض) کو بیت المال کا خزانچی مقرر فرمایا اور فرمایا : میری مدد فرمانا۔ حضرت عمر (رض) ایک سال تک قاضی رہے، صرف دو فیصلے ان کے پاس آئے یا تو انھوں نے صرف دو فیصلے کیے۔

20163

(۲۰۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ شَقِیقٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا وَائِلٍ یَقُولُ : إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْقَضَائِ وَبَیْتِ الْمَالِ۔ [صحیح]
(٢٠١٥٧) عامر بن شقیق فرماتے ہیں کہ اس نے ابو وائل سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو قاضی اور بیت المال کا خزانچی مقرر فرمایا۔

20164

(۲۰۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنْ عَامِرٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَ ابْنَ سُورٍ عَلَی قَضَائِ الْبَصْرَۃِ وَبَعَثَ شُرَیْحًا عَلَی قَضَائِ الْکُوفَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠١٥٨) عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابن مسعود (رض) کو بصرہ کا قاضی مقرر کیا اور شریح کو کوفہ کا قاضی مقرر فرمایا۔

20165

(۲۰۱۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ وَکَانَ یَقْضِی بَیْنَ أَہْلِ دِمَشْقَ قَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : مَنْ تَرَی لِہَذَا الأَمْرِ؟ قَالَ : فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ۔ [ضعیف]
(٢٠١٥٩) خالد بن یزید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ابودرداء پر موت کا وقت آیا تو وہ دمشق کے قاضی تھے۔ معاویہ نے فرمایا : اے ابودردا ! آپ اس عہدہ کے لیے کس کو مناسب سمجھتے ہیں ؟ فرمایا : فضالہ بن عبید کو۔

20166

(۲۰۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَوْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللَّہُ فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہُ إِمَامٌ عَادِلٌ وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَۃِ اللَّہِ وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ بِالْمَسْجِدِ إِذَا خَرَجَ مِنْہُ حَتَّی یَعُودَ إِلَیْہِ وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِی اللَّہِ فَاجْتَمَعَا عَلَی ذَلِکَ وَتَفَرَّقَا وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللَّہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ وَرَجُلٌ دَعَتْہُ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا حَتَّی لاَ تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِینُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ خُبَیْبٍ عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٦٠) ابو سعیدخدری یا ابوہریرہ (رض) نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات آدمیوں کو اللہ اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جب کوئی دوسرا سایہ نہ ہوگا : 1 انصاف کرنے والا حکمران۔ 2 نوجوان جو جوانی میں اللہ کی عبادت کرے 3 وہ بندہ جس کا دل مسجد سے معلق رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں واپس لوٹے۔ 4 دو آدمی اللہ کے لیے محبت کرنے والے اور اسی کے لیے نفرت کرنے والے۔ 5 ۔ تنہائی میں اللہ کا ذکر کر کے رونے والا۔ 6 وہ آدمی جس کو خوبصورت عورت برائی کی دعوت دے تو وہ کہہ دے : میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ 7 پوشید صدقہ کرنے والا، یعنی دائیں ہاتھ سے صدقہ کرے تو بائیں کو پتہ بھی نہ چلے۔

20167

(۲۰۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِیِّ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ذَاتَ یَوْمٍ فِی خُطْبَتِہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَقَالَ : أَہْلُ الْجَنَّۃِ ثَلاَثَۃٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْصِدٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ وَرَجُلٌ رَحِیمٌ رَقِیقُ الْقَلْبِ لِکُلِّ ذِی قُرْبَی وَمُسْلِمٍ وَفَقِیرٌ عَفِیفٌ مُتَصَدِّقٌ وَأَہْلُ النَّارِ خَمْسَۃٌ الضَّعِیفُ الَّذِی لاَ زَبْرَ لَہُ الَّذِینَ ہُمْ فِیکُمْ تَبَعٌ لاَ یَبْتَغُونَ أَہْلاً وَلاَ مَالاً وَالْخَائِنُ الَّذِی لاَ یَخْفَی لَہُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلاَّ خَانَہُ وَرَجُلٌ لاَ یُصْبِحُ وَلاَ یُمْسِی إِلاَّ وَہُوَ یُخَادِعُکَ عَنْ أَہْلِکَ وَمَالِکَ ۔ وَذَکَرَ الْبُخْلَ وَالْکَذِبَ : وَالشِّنْظِیرُ الْفَحَّاشُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ وَغَیْرِہِ عَنْ قَتَادَۃَ وَقَالَ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۸۶۵]
(٢٠١٦١) عیاض بن حمارمجاشعی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں فرمایا : اس نے حدیث کو ذکر کیا، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل جنت کی تین اقسام ہیں : 1 بادشاہ جس کو صدقہ کی توفیق دی گئی۔ 2 نرم دل آدمی جو قریبی رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لیے ہو۔ 3 غریب آدمی پاک دامن صدقہ کرنے والا اور جہنمیوں کی پانچ اقسام ہیں : 1 کمزور آدمی جس کو عقل نہ ہو۔ وہ لوگ جو تمہارے تابع ہیں جو اپنے اہل ومال کو بھی تلاش نہیں کرتے۔ 2 خائن آدمی اگرچہ حقیر چیز کی ہی خیانت کرتا ہو۔ 3 وہ آدمی جو اپنے اہل ومال سے دھوکا کرتا ہے۔ 4 بخل اور کذب کا تذکرہ بھی کیا۔ 5 ۔ بداخلاق انسان۔
(ب) قتادہ کی روایت میں ہے کہ انصاف کرنے والا حکمران۔

20168

(۲۰۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُقْسِطُونَ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ یَمِینِ الرَّحْمَنِ وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِینٌ الَّذِینَ یَعْدِلُونَ فِی حُکْمِہِمْ وَأَہْلِیہِمْ وَمَا وَلُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۷]
(٢٠١٦٢) عبداللہ بن عمرو (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن انصاف کرنے والے نور کے منبروں پر ہوں گے، رحمن کے دائیں جانب اور رحمان کے دونوں ہاتھ ہی دائیں ہیں۔ وہ لوگ جو اپنے فیصلوں اور گھر والوں میں انصاف کرتے ہیں، جس کے وہ والی ہیں۔

20169

(۲۰۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ سَعْدٍ الطَّائِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو الْمُدِلَّۃِ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثَۃٌ لاَ تُرَدُّ دَعْوَتُہُمُ الإِمَامُ الْعَادِلُ وَالصَّائِمُ حَتَّی یُفْطِرَ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُومِ تُحْمَلُ عَلَی الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَہَا أَبْوَابُ السَّمَائِ وَیَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِی لأَنْصُرَنَّکَ وَلَوْ بَعْدَ حِینٍ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین قسم کے لوگوں کی دعا اللہ رد نہیں کرتے : 1 انصاف کرنے والا حکمران۔ 2 روزہ دار جب تک وہ افطار نہ کرے۔ 3 مظلوم کی دعا۔ بادل ہٹا دیے جاتے ہیں، آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : ضرور میں اس کی مدد کروں گا اگرچہ ایک وقت کے بعد ہی سہی۔

20170

(۲۰۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَلَی غَیْرِ مَا حَدَّثَنَا بِہِ الزُّہْرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ أَبِی حَازِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِی اثْنَتَیْنِ رَجُلٌ أَتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَسَلَّطَہُ عَلَی ہَلَکَتِہِ فِی الْحَقِّ وَرَجُلٌ أَتَاہُ اللَّہُ حِکْمَۃً فَہُوَ یَقْضِی بِہَا وَیُعَلِّمُہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٦٤) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو آدمیوں کے متعلق رشک کرنا جائز ہے : 1 جس کو اللہ نے مال دیا پھر حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی۔ 2 جس کو اللہ نے حکمت عطا کی ۔ وہ سکھاتا بھی ہے اور اس کے ذریعہ فیصلہ بھی کرتا ہے۔

20171

(۲۰۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ نَجْدَۃَ عَنْ جَدِّہِ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ أَبُو کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ طَلَبَ قَضَائَ الْمُسْلِمِینَ حَتَّی یَنَالَہُ ثُمَّ غَلَبَ عَدْلُہُ جَوْرَہُ فَلَہُ الْجَنَّۃُ وَمَنْ غَلَبَ جَوْرُہُ عَدْلَہُ فَلَہُ النَّارُ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٦٥) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مسلمانوں کیقضاۃ کا عہدہ طلب کیا اور اس کو پا بھی لیتا ہے اگر اس کا عدل ظلم پر غالب ہوتا ہے تو اس کے لیے جنت ہے، لیکن جس کا ظلم عدل پر غالب ہوا اس کے لیے جہنم ہے۔

20172

(۲۰۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْبُرُلُّسِیُّ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَزِیدَ الأَشْعَرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا جَلَسَ الْقَاضِی فِی مَکَانِہِ ہَبَطَ عَلَیْہِ مَلَکَانِ یُسَدِّدَانِہِ وَیُوفِّقَانِہِ وَیُرْشِدَانِہِ مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ عَرَجَا وَتَرَکَاہُ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٦٦) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب قاضی اپنی جگہ بیٹھ جاتا ہے تو دو فرشتے اس کو سیدھ رکھتے ہیں اور اس کی رہنمائی فرماتے ہیں، جب تک وہ ظلم نہ کرے۔ جب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ دونوں اوپر چڑھ جاتے ہیں اور اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔

20173

(۲۰۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْکِلاَبِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ مَعَ الْقَاضِی مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ بَرِئَ اللَّہُ مِنْہُ وَلَزِمَہُ الشَّیْطَانُ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٦٧) ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ قاضی کے ساتھ ہوتے ہیں جب تک وہ ظلم نہ کرے۔ جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ اس سے بری ہوجاتے ہیں اور شیطان اس کو لازم پکڑ لیتا ہے۔

20174

(۲۰۱۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ مَعَ الْقَاضِی مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ وَکَلَہُ إِلَی نَفْسِہِ ۔ (ت) قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ حُسَیْنًا۔ [ضعیف]
(٢٠١٦٨) ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے جب تک وہ ظلم نہیں کرتا۔ جب وہ ظلم کرتا ہے اللہ اس کو اس کے نفس کے سپرد کردیتا ہے۔

20175

(۲۰۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْقُہُنْدُزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَطِیَّۃُ الْعَوْفِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَی اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَقْرَبَہُمْ مِنْہُ مَجْلِسًا إِمَامٌ عَادِلٌ وَأَبْغَضَ النَّاسِ إِلَی اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَشَدَّہُمْ عَذَابًا إِمَامٌ جَائِرٌ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٦٩) ابوسعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو سب سے زیادہ محبوب قیامت کے دن اور اس کے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے کے اعتبار سے عادل حکمران ہے اور قیامت کے دن اللہ کو سب سے زیادہ مبغوض شخص اور سخت عذاب والاظالم امام ہے۔

20176

(۲۰۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ کُرْدُوسَ بْنَ قَیْسٍ وَکَانَ قَاضِیَ الْعَامَّۃِ بِالْکُوفَۃِ یَقُولُ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لأَنْ أَقْعُدَ فِی مِثْلِ ہَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ ۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لأَیِّ مَجْلِسٍ یَعْنِی قَالَ کَانَ قَاضِیًا۔ [ضعیف]
(٢٠١٧٠) عبدالملک بن میسرہ فرماتے ہیں کہ میں نے کردوس بن قیس سے سنا، جس سال وہ کوفہ کے قاضی تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بدری صحابہ میں سے کسی نے خبر دی، جس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اس مجلس میں بیٹھنے سے مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میں چار گردنیں آزاد کروں۔
شعبہ کہنے لگے : کون سی مجلس ؟ فرمایا : قاضی کی مجلس۔

20177

(۲۰۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّقِّیُّ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ : لأَنْ أَقْضِیَ یَوْمًا وَأُوَافِقَ فِیہِ الْحَقَّ وَالْعَدْلَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ غَزْوِ سَنَۃٍ أَوْ قَالَ مِائَۃِ یَوْمٍ۔ رَفَعَہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ مُنْقَطِعًا وَإِنَّمَا یُرْوَی عَنْ مَسْرُوقٍ۔ [ضعیف]
(٢٠١٧١) حجاج بن ارطاۃ فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ ایک دن قاضی کا جس میں وہ عدل وحق کی توفیق دیا گیا، مجھے ایک سال کے غزوہ یا سو دن سے زیادہ محبوب ہے۔

20178

(۲۰۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی عَامِرٌ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَا مِنْ حَاکِمٍ یَحْکُمُ بَیْنَ النَّاسِ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَقَالَ مَسْرُوقٌ لأَنْ أَقْضِیَ یَوْمًا بِحَقٍّ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَغْزُوَ سَنَۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
(٢٠١٧٢) عبداللہ بن مسعود (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو حاکم نہیں جو لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا۔
مسروق فرماتے ہیں کہ میں ایک دن حق کا فیصلہ کروں، یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کہ ایک سال تک اللہ کے راستہ میں جہادکروں۔

20179

(۲۰۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ وأَحَبُّ إِلَی اللَّہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیفِ وَفِی کُلٍّ خَیْرٌ احْرِصْ عَلَی مَا یَنْفَعُکَ وَاسْتَعِنْ بِاللَّہِ وَلاَ تَعْجَزْ وَإِنْ أَصَابَکَ شَیْء ٌ فَلاَ تَقُلْ لَوْ أَنِّی فَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا قُلْ قَدَّرَ اللَّہُ وَمَا شَائَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۶۴]
(٢٠١٧٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوی مومن بہتر ہے اور اللہ کو کمزور مومن سے زیادہ محبوب بھی ہے۔ حالانکہ دونوں میں بھلائی ہے۔ اس کا طمع کر جو تجھے نفع دے۔ اللہ سے مدد طلب کر، عاجز نہ آ۔ اگر کوئی چیز پہنچے تو یہ نہ کہہ کہ اگر میں ایسے ایسے کرتا، بلکہ کہہ جو اللہ نے مقدر کیا اور جو چاہا سو کیا۔ کیونکہ لفظ ” لو “ شیطان کے عمل کو کھولتا ہے۔

20180

(۲۰۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا عَمَّارُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی الأَعْمَشُ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُؤْمِنُ الَّذِی یُخَالِطُ النَّاسَ وَیَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ أَفْضَلُ مِنَ الْمُؤْمِنِ الَّذِی لاَ یُخَالِطُ النَّاسَ وَلاَ یَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ عند الطیالسی ۱۹۸۸]
(٢٠١٧٤) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مومن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکالیف برداشت کرتا ہے، اس مومن سے بہتر ہے جو لوگوں سے مل جل کر نہیں رہتا اور ان کی تکالیفپر صبر بھی نہیں کرتا۔

20181

(۲۰۱۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ وَأَبِی صَالِحٍ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُ الَّذِی یُخَالِطُ النَّاسَ وَیَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الْمُؤْمِنِ الَّذِی لاَ یُخَالِطُ النَّاسَ وَلاَ یَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١٧٥) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک شیخ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مومن جو مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتا ہے، یہ اجر میں اس مومن سے زیادہ ہے جو مل جل کر نہیں رہتا اور لوگوں کی تکالیف پر صبر بھی نہیں کرتا۔

20182

(۲۰۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَسْعَسِ بْنِ سَلاَمَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ فِی سَفَرٍ فَفَقَدَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِہِ فَأُتِیَ بِہِ فَقَالَ إِنِّی أَرَدْتُ أَنْ أَخْلُوَ بِعِبَادَۃِ رَبِّی وَأَعْتَزِلَ النَّاسَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلاَ تَفْعَلْہُ وَلاَ یَفْعَلْہُ أَحَدٌ مِنْکُمْ قَالَہَا ثَلاَثًا فَلَصَبْرُ سَاعَۃٍ فِی بَعْضِ مَوَاطِنِ الْمُسْلِمِینَ خَیْرٌ مِنْ عِبَادَۃِ أَرْبَعِینَ عَامًا خَالِیًا۔ [ضعیف]
(٢٠١٧٦) ععس بن سلامہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے، اپنے ایک ساتھی کو گم پایا اس کو لایا گیا، اس نے کہا : میرا دل چاہتا ہے کہ میں لوگوں سے جدا رہ کر اللہ کی عبادت میں مصروف رہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ایسا کر اور نہ ہی تم میں سے کوئی ایسا کرے۔ تین مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات کہی۔ پھر فرمایا : کسی ایک گھڑی مسلمانوں کی مجالس میں صبر کرلینا یہ چالیس سال کی تنہائی میں عبادت سے بہتر ہے۔

20183

(۲۰۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا نَنْصُرُہُ مَظْلُومًا فَکَیْفَ نَنْصُرُہُ ظَالِمًا؟ قَالَ : تَمْنَعُہُ مِنَ الظُّلْمِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ حُمَیْدٍ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ فَذَکَرَہُنَّ وَفِیہِنَّ نَصْرُ الْمَظْلُومِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٧٧) حضرت انس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کر چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم ہو۔ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مظلوم کی مدد تو کریں لیکن ظالم کی ؟ فرمایا : اس کو ظلم سے روک کرو۔
(ب) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات چیزوں کا ہمیں حکم دیا۔ ان میں مظلوم کی مدد کرنا بھی ہے۔

20184

(۲۰۱۷۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ الْحَارِثِ یَعْنِی ابْنَ فُضَیْلٍ الْخَطْمِیَّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ نَبِیٍّ بَعَثَہُ اللَّہُ فِی أُمَّۃٍ قَبْلِی إِلاَّ کَانَ لَہُ مِنْ أُمَّتِہِ حَوَارِیٌّ وَأَصْحَابٌ یَأْخُذُونَ بِسُنَنِہِ وَیَقْتَدُونَ بِہَا ثُمَّ یَخْلُفُ مِنْ بَعْدِہِمْ خُلُوفٌ یَقُولُونَ مَا لاَ یَفْعَلُونَ وَیَفْعَلُونَ مَا لاَ یُؤْمَرُونَ فَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِیَدِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِلِسَانِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِقَلْبِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ وَلَیْسَ وَرَائَ ذلِکَ مِنَ الإِیمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَحَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی مَعْنَاہُ قَدْ مَضَی بِتَمَامِہِ فِی کِتَابِ صَلاَۃِ الْعِیدَیْنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۰]
(٢٠١٧٨) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بھی نبی اللہ رب العزت نے مجھ سے پہلے مبعوث کیا، اس کی امت سے حواری اور ساتھی ہوتے تھے، جو اس کی سنت کو لیتے اور اس کی پیروی کرتے تھے۔ پھر ان کے بعد ناخلف ہوئے۔ وہ کہتے جو کرتی نہیں وہ کرتے جس کا حکم نہیں دیے گئے ہوتے۔ جس نے ان سے اپنے ہاتھ سے جہاد کیا وہ مومن ہے، جس نے اپنی زبان سے ان سے جہاد کیا، وہ مومن ہے اور جس نے ان سے اپنے دل سے جہاد کیا وہ مومن ہے، اس کے بعد ذرہ برابر بھی ایمان نہیں ہے۔

20185

(۲۰۱۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یُغَیِّرَہُ بِیَدِہِ فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الإِیمَانِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۹]
(٢٠١٧٩) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : جو برائی کو دیکھے اگر طاقت ہو تو ہاتھ سے روکے۔ اگر طاقت نہ ہو تو زبان سے منع کرے۔ وگرنہ دل میں برا جانے، یہ کمزور ترین ایمان ہے۔

20186

(۲۰۱۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ مَخَافَۃُ النَّاسِ أَنْ یَتَکَلَّمَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَہُ ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَمَا زَالَ بِنَا الْبَلاَئُ حَتَّی قَصَّرْنَا وَإِنَّا لَنُبَلِّغُ فِی السِّرِّ۔ [صحیح]
(٢٠١٨٠) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کا ڈر تمہیں حق بات کہنے سے نہ روکے جب تمہیں اس کا علم ہو۔ ابوسعید فرماتے ہیں کہ ہمارے اوپر مصائب ہی رہے یہاں تک کہ انتہاکردی اور ہم پوشیدہ طور پر تبلیغ کرتے تھے۔

20187

(۲۰۱۸۱) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی مَسْلَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ : وَذَاکَ الَّذِی حَمَلَنِی عَلَی أَنْ رَحَلْتُ إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَمَلأْتُ مَسَامِعَہُ ثُمَّ رَجَعْتُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١٨١) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اس بات کا تذکرہ کیا۔ ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : یہ وہ بات ہے جس نے مجھے ابھارا کہ میں کوچ کر کے معاویہ کے پاس گیا۔ میں نے تبادلہ خیال کیا پھر میں واپس پلٹا۔

20188

(۲۰۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ الْجِہَادُ ثَلاَثَۃً فَأَوَّلُ مَا یَغْلِبُ عَلَیْہِ الْیَدُ ثُمَّ اللِّسَانُ ثُمَّ الْقَلْبُ فَإِذَا کَانَ الْقَلْبُ لاَ یَعْرِفُ حَقًّا وَلاَ یُنْکِرُ مُنْکَرًا نُکِسَ فَجُعِلَ أَعْلاَہُ أَسْفَلَہُ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(٢٠١٨٢) ابوجحیفہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جہاد کی تین اقسام ہیں : 1 جس پر ہاتھ غالب، 2 پھر زبان، 3 پھر دل۔ جب دل حق اور منکر کی پہچان نہ کرسکے تو اس کے اوپر والے حصہ کو نیچے کردیا جاتا ہے۔

20189

(۲۰۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی طُوَالَۃَ عَنْ نَہَارٍ الْعَبْدِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَیَسْأَلُ الْعَبْدَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَنْ کُلِّ شَیْئٍ حَتَّی یَسْأَلَ مَا مَنَعَکَ إِذَا رَأَیْتَ مُنْکَرًا أَنْ تُنْکِرَہُ فَإِذَا لَقَّی اللَّہُ الْعَبْدَ حُجَّتَہُ قَالَ یَا رَبِّ رَجَوْتُکَ وَخِفْتُ النَّاسَ۔ [حسن]
(٢٠١٨٣) ابوسعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت قیامت کے دن اپنے بندے سے پوچھے گا، یہاں تک کہ اللہ پوچھیں گے : جب تو نے برائی کو دیکھا تو تو نے منع نہ کیا۔ جب اللہ رب العزت اپنے دلائل کو بندے پر ڈالیں گے تو بندہ کہے گا : میں تجھ سے امید کرتا ہوں اور لوگوں سے ڈرتا تھا۔

20190

(۲۰۱۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی إِجَازَۃً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحْقِرَنَّ أَحَدُکُمْ نَفْسَہُ أَنْ یَرَی أَمْرًا لِلَّہِ عَلَیْہِ فِیہِ مَقَالٌ لاَ یَقُومُ بِہِ فَیَلْقَی اللَّہَ فَیَقُولَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَقُولَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا قَالَ یَا رَبِّ إِنِّی خَشِیتُ النَّاسَ قَالَ قَالَ إِیَّایَ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَی ۔ وَتَابَعَہُ زُبَیْدٌ وَشُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠١٨٤) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے آپ کو حقیر نہ جانے کہ اللہ کا جو حکم ہے اس کے لیے اس میں کوئی بات ہے کہ وہ اس کو نہ کرے۔ وہ اللہ سے ملاقات کرے گا تو اللہ فرمائے گا : تو نے فلاں دن فلاں کام کیوں نہ کیا ؟ وہ کہے گا : اے اللہ ! میں لوگوں سے ڈر گیا تو اللہ فرمائیں گے کہ زیادہ حق تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا۔

20191

(۲۰۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَہَّرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْمُعَلَّی بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی غَالِبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ رَمَی الْجَمْرَۃَ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْجِہَادِ أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ؟ قَالَ : کَلِمَۃُ حَقٍّ تُقَالُ لإِمِامٍ جَائِرٍ ۔ قَالَ الْمُعَلَّی وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ لإِمِامٍ ظَالِمٍ۔ [ضعیف]
(٢٠١٨٥) ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا، جس وقت جمرۃ کو مارا گیا کہ کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظالم حکمران کے سامنے کلمہء حق کہنا۔

20192

(۲۰۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَارِئُ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَنْزَۃَ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ أَبُو الْمُنْذِرِ الْمُقْرِئُ الْبَصْرِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَوْصَانِی خَلِیلِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ أَمَرَنِی أَنْ أَنْظُرَ إِلَی مَنْ ہُوَ دُونِی وَلاَ أَنْظُرَ إِلَی مَنْ ہُوَ فَوْقِی وَأَمَرَنِی بِحُبِّ الْمَسَاکِینِ وَالدُّنُوِّ مِنْہُمْ وَأَمَرَنِی أَنْ لاَ أَسْأَلَ أَحَدًا شَیْئًا وَأَمَرَنِی أَنْ أَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ أَدْبَرَتْ وَأَمَرَنِی أَنْ أَقُولَ الْحَقَّ وَإِنْ کَانَ مُرًّا وَأَمَرَنِی أَنْ لاَ یَأْخُذَنِی فِی اللَّہِ لَوْمَۃُ لاَئِمٍ وَأَمَرَنِی أَنْ أُکْثِرَ مِنْ قَوْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ فَإِنَّہَا مِنْ کَنْزِ الْجَنَّۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِ عَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ۔ [صحیح]
(٢٠١٨٦) عبداللہ بن صامت سیدنا ابو ذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے دوست نے مجھے سات چیزوں کی وصیت کی : 1 میں اس کی طرف دیکھوں جو مجھ سے کم تر ہے، اس کی طرف نہ دیکھوں جو مجھ سے بہتر ہے۔ 2 مساکین اور حقیر لوگوں سے محبت کا حکم دیا۔ 3 میں کسی سے سوال نہ کروں 4 میں صلہ رحمی کروں اگرچہ وہ مجھے پیچھے ہی چھوڑ دیں۔ 5 ۔ حق کہوں اگرچہ کڑوا ہی کیوں نہ ہو۔ 6 اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خیال نہ کروں۔ 7 میں اکثر لا الٰہ الا اللہ کہتا رہوں کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔

20193

(۲۰۱۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ وَالْحَسَنُ بْنُ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ فِی التَّاسِعِ مِنَ الإِمْلاَئِ ۔
(٢٠١٨٧) ایضا

20194

(۲۰۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَثَلُ الْوَاقِعِ فِی حُدُودِ اللَّہِ وَالْمُدَاہِنِ فِیہَا کَمَثَلِ قَوْمٍ اسْتَہَمُوا عَلَی سَفِینَۃٍ فَأَصَابَ بَعْضَہُمْ سُفْلٌ وَأَصَابَ بَعْضَہُمْ عُلْوٌ فَکَانَ الَّذِینَ فِی السُّفْلِ یَسْتَقُونَ مِنَ الْعُلْوِ فَیَمُرُّونَ عَلَیْہِمْ فَیُؤْذُونَہُمْ فَقَالَ الَّذِینَ فِی الْعُلْوِ قَدْ آذَیْتُمُونَا تَصُبُّونَ عَلَیْنَا الْمَائَ قَالَ فَأَخَذُوا فَأْسًا یَعْنِی الَّذِینَ فِی السُّفْلِ فَجَعَلُوا یَحْفِرُونَ فِی السَّفِینَۃِ فَقَالَ لَہُمُ الَّذِینَ فِی الْعُلْوِ مَا تَصْنَعُونَ فَإِنْ تَرَکُوہُمْ وَمَا یُرِیدُونَ ہَلَکُوا جَمِیعًا وَإِنْ أَخَذُوا عَلَی أَیْدِیہِمْ نَجَوْا جَمِیعًا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١٨٨) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے حدود میں واقع ہونے اور سستی کرنے کی مثال ان کشتی والوں کی طرح ہے، جنہوں نے کشتی کے اوپر اور نیچے والے حصہ کے بارے میں کرہ اندازی کی تو نیچے کے حصہ والے اوپر والوں سے پانی لاتے تھے۔ وہ ان کے پاس سے گزرتے تو ان اوپر والوں کو تکلیف ہوتی۔ اوپر والے کہنے لگے : تم ہمارے اوپر پانی گراتے ہو جس سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ نیچے والوں نے کلہاڑا پکڑ لیا اور کشتی کو توڑنے لگے۔ اوپر والوں نے کہا : تم کیا کر رہے ہو ؟ اگر انھوں نے چھوڑ دیا جس کا وہ ارادہ رکھتے ہیں تو وہ تمام ہلاک ہوجائیں گے۔ اگر ان کے ہاتھ پکڑ لیں گے تو وہ نجات پالیں گے۔

20195

(۲۰۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ قَامَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تَقْرَئُ ونَ ہَذِہِ الآیَۃَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لاَ یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ} [المائدۃ ۱۰۵] وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوُا الظَّالِمَ ثُمَّ لَمْ یَأْخُذُوا عَلَی یَدَیْہِ أَوْشَکُوا أَنْ یَعُمَّہُمُ اللَّہُ بِعِقَابٍ ۔ [صحیح]
(٢٠١٨٩) قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ ابو صدیق (رض) کھڑے ہوئے۔ اللہ کی حمدوثنا بیان کی پھر کہا : اے لوگو ! تم یہ آیت پڑھتے ہو : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ } [المائدۃ ١٠٥] ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو تم اپنے نفسوں کو لازم پکڑو۔ جب تم ہدایت یافتہ ہوئے کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے گی۔ “
میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جب لوگ ظالم کو دیکھیں پھر اس کا ہاتھ نہپکڑیں یا شکوہ نہ کریں تو اللہ ان کو عذاب میں مبتلا کردیں گے۔

20196

(۲۰۱۹۰) وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَاسِطِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِمَعْنَاہُ زَادَ فِیہِ : إِنَّکُمْ تَقْرَئُ ونَ ہَذِہِ الآیَۃَ وَتَضَعُونَہَا عَلَی غَیْرِ مَوْضِعِہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١٩٠) عبداللہ الواسطی اسماعیل سے نقل فرماتے ہیں، اس معنی ہے، میں اس میں کچھ اضافہ ہے کہ تم اس آیت کو پڑھتے ہو لیکن اس کو بغیر محل کے استعمال کرتے ہو۔

20197

(۲۰۱۹۱) وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِزِیَادَتِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا مِنْ قَوْمٍ یُعْمَلُ فِیہِمْ بِالْمَعَاصِی یَقْدِرُونَ عَلَی أَنْ یُغَیِّرُوا فَلاَ یُغَیِّرُوا إِلاَّ أَوْشَکَ أَنْ یَعُمَّہُمُ اللَّہُ مِنْہُ بِعِقَابٍ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مَہْرُوَیْہِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سِنَانٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ الْوَاسِطِیُّ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١٩١) ہشیماسماعیل سے کچھ اضافہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس قوم میں گناہ عام ہو وہ اس کے روکنے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن روکتے نہیں، ممکن ہے اللہ ان کو عذاب میں مبتلا کردیں۔

20198

(۲۰۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالاَ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ قَوْمٍ یُعْمَلُ فِیہِمْ بِالْمَعَاصِی ہُمْ أَکْثَرُ وَأَعَزُّ مِمَّنْ یَعْمَلُ بِہَا ثُمَّ لاَ یُغَیِّرُونَہُ إِلاَّ یُوشِکُ أَنْ یَعُمَّہُمُ اللَّہُ بِعِقَابٍ ۔ وَفِی حَدِیثِ وَہْبٍ إِلاَّ عَمَّہُمْ ۔ [حسن]
(٢٠١٩٢) عبیداللہ بن جریر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جس قوم میں نافرمانی عام ہو اور معزز لوگ نافرمانی کریں۔ پھر اس کو منع نہ کریں، قریب ہے اللہ ان پر عذاب کو مسلط کردیں۔

20199

(۲۰۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ أَنْبَأَنَا عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ الْہَمْدَانِیُّ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ جَارِیَۃَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو أُمَیَّۃَ الشَّعْبَانِیُّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ الشَّعْبَانِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیَّ فَقُلْتُ کَیْفَ تَصْنَعُ بِہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ أَیَّۃُ آیَۃٍ قَالَ قُلْتُ قَوْلَہُ تَعَالَی {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لاَ یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ} [المائدۃ ۱۰۵] قَالَ أَمَا وَاللَّہِ لَقَدْ سَأَلْتُ عَنْہَا خَبِیرًا سَأَلْتُ عَنْہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : بَلْ أَنْتُمُ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ حتَّی إِذَا رَأَیْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَہَوًی مُتَّبَعًا وَدُنْیَا مُؤْثَرَۃً وَإِعْجَابَ کُلِّ ذِی رَأْیٍ بِرَأْیِہِ وَرَأَیْتَ أَمْرًا لاَ یَدَانِ لَکَ بِہِ فَعَلَیْکَ نَفْسَکَ وَدَعْ عَنْکَ أَمْرَ الْعَوَامِّ فَإِنَّ مَنْ وَرَائِکَ أَیَّامَ الصَّبْرِ الصَّبْرُ فِیہِنَّ مِثْلُ قَبْضٍ عَلَی الْجَمْرِ لِلْعَامِلِ فِیہِنَّ کَأَجْرِ خَمْسِینَ رَجُلاً یَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ شُعَیْبٍ زَادَ ابْنُ الْمُبَارَکِ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَزَادَنِی غَیْرُہُ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَجْرُ خَمْسِینَ مِنْہُمْ۔ قَالَ : أَجْرُ خَمْسِینَ مِنْکُمْ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٩٣) ابن ابی شعیب ابو امیہ شعبانی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ابو ثعلبہ خشانی کے پاس آیا، میں نے کہا : اس آیت کا آپ کیا مفہوم لیتے ہیں، کہنے لگے : کون سی آیت ؟ میں نے کہا : اللہ کا یہ فرمان : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ } [المائدۃ ١٠٥] ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم اپنے نفسوں کو لازم پکڑو۔ جب تم ہدایت یافتہ ہوئے تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے گی۔ “ کہنے لگے : میں نے اس کا سوال جبیر سے کیا۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا۔ آپ نے فرمایا : تم ایک دوسرے کو نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرو۔ جب تم ایسی بخیلی کو دیکھوجس کی پیروی کی جائے اور ایسی خواہش جس کی اتباع کی جائے اور دنیا کو ترجیح دی جائے۔ اور آدمی اپنی رائے کو پسند کرے اور آپ ایسا معاملہ دیکھیں جو آپ کے بس کی بات نہ ہو۔ اس وقت اپنے آپ کو لازم پکڑو اور عوام کے مسائل کو چھوڑدو۔ کیونکہ اس کے بعد صبر کے ایام ہیں۔ ان ایام میں صبر کرنا جیسے کوئلے کو ہاتھ میں پکڑنا ہے۔ ان ایام میں عمل کرنے والے کو پچاس آدمیوں کے اجر کے برابر ثواب ہوگا۔
(ب) ابن شعیب کی حدیث کے لفظ جس میں ابن مبارک کی روایت ہی یہ ہیں کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ان میں سے پچاس آدمیوں کا ثواب ملے گا ؟ فرمایا : نہیں بلکہ تمہارے پچاس آدمیوں کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا۔

20200

(۲۰۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَنْبَأَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ : کَانُوا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَوَقَعَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ مَا یَقَعُ بَیْنَ النَّاسِ فَوَثَبَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا إِلَی صَاحِبِہِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ أَلاَ أَقُومُ فَآمُرُہُمَا بِالْمَعْرُوفِ وَأَنْہَاہُمَا عَنِ الْمُنْکَرِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ عَلَیْکَ نَفْسَکَ إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لاَ یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ} [المائدۃ ۱۰۵] فَسَمِعَہَا ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَمْ یَجِئْ تَأْوِیلُ ہَذِہِ الآیَۃِ بَعْدُ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ حِینَ أُنْزِلَ وَکَانَ مِنْہُ آیٌ مَضَی تَأْوِیلُہُ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ وَکَانَ مِنْہُ آَیٌ وَقَعَ تَأْوِیلُہُ بَعْدَ الْیَوْمِ وَمِنْہُ آیٌ یَقَعُ تَأْوِیلُہُ عِنْدَ السَّاعَۃِ وَمَا ذَکَرُوا مِنْ أَمْرِ السَّاعَۃِ وَمِنْہُ آیٌ یَقَعُ تَأْوِیلُہُ بَعْدَ یَوْمِ الْحِسَابِ وَالْجَنَّۃِ وَالنَّارِ فَمَا دَامَتْ قُلُوبُکُمْ وَاحِدَۃً وَأَہْوَاؤُکُمْ وَاحِدَۃً وَلَمْ تُلْبَسُوا شِیَعًا وَلَمْ یَذُقْ بَعْضُکُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَمُرُوا وَانْہَوْا فَإِذَا اخْتَلَفَتِ الْقُلُوبُ وَالأَہْوَائُ وَأُلْبِسْتُمْ شِیَعًا وَذَاقَ بَعْضُکُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَامْرُؤٌ وَنَفْسَہُ فَعِنْدَ ذَلِکَ جَائَ تَأْوِیلُہَا۔ [ضعیف]
(٢٠١٩٤) ابوعالیہ فرماتے ہیں کہ وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس تھے۔ دو آدمیوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ ان میں سے ہر ایک دوسرے کی طرف کود رہا تھا۔ ان میں سے بعض نے کہا : کیا میں ان کو نیکی کا حکم اور برائی سے منع نہ کروں۔ بعض کہنے لگے : اپنے نفس کو لازم پکڑو۔ کیونکہ فرماتے ہیں : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ } [المائدۃ ١٠٥] ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو ! تم اپنے نفسوں کو لازم پکڑو۔ جب تم ہدایت یافتہ ہوئے تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے گی۔ “ ابن مسعود (رض) نے یہ بات سنی تو انھوں نے فرمایا : اس آیت کی تفسیر بعد میں نہ آئے گی۔ جب قرآن نازل کیا گیا ۔ بعض آیات تو ایسی بھی ہیں کہ نزول سے پہلیتفسیر کردی گئی۔ کسی آیت کی ایک دن بعد تفسیر کردی گئی اور کسی آیت کی تفسیر قیامت کو ہوگی۔ جو انھوں نے قیامت کے امور کے متعلق بیان کیا اور بعض کی تفسیر حساب وکتاب جنت وجہنم کے بعد میں ہوگی۔ تمہارے دل اور خواہشات ایک رہیں اور گرہوں کا التباس نہ ہوا اور بعض تمہارے نے بعض سے تکلیف کو بھی نہ چکھا۔ نیکی کا حکم دو ، برائی سے منع کرو۔ تمہارے دل اور خواہشات مختلف ہوں گی۔ تم گروہوں میں بٹ گئے اور جب تمہارے بعض بعض سے تکلیف پائیں گے، اس وقت انسان صرف اپنا بچاؤ رکھیں گے، اس وقت اس کی تفسیر آئے گی۔

20201

(۲۰۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ یَقْرَأُ فِی الْمُصْحَفِ قَبْلَ أَنْ یَذْہَبَ بَصَرُہُ وَہُوَ یَبْکِی فَقُلْتُ مَا یُبْکِیکَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَائَ کَ فَقَالَ لِی ہَلْ تَعْرِفُ أَیْلَۃَ فَقُلْتُ وَمَا أَیْلَۃُ قَالَ قَرْیَۃٌ کَانَ بِہَا نَاسٌ مِنَ الْیَہُودِ فَحَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِمُ الْحِیتَانَ یَوْمَ السَّبْتِ فَکَانَتْ حِیتَانُہُمْ تَأْتِیہِمْ یَوْمَ سَبْتِہِمْ شُرَّعًا بِیضٌ سِمَانٌ کَأَمْثَالِ الْمَخَاضِ بِأَفْنِیَائِہِمْ وَأَبْنِیَاتِہِمْ فَإِذَا کَانَ غَیْرُ یَوْمِ السَّبْتِ لَمْ یَجِدُوہَا وَلَمْ یُدْرِکُوہَا إِلاَّ فِی مَشَقَّۃٍ وَمُؤْنَۃٍ شَدِیدَۃٍ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ أَوْ مَنْ قَالَ ذَلِکَ مِنْہُمْ لَعَلَّنَا لَوْ أَخَذْنَاہَا یَوْمَ السَّبْتِ وَأَکَلْنَاہَا فِی غَیْرِ یَوْمِ السَّبْتِ فَفَعَلَ ذَلِکَ أَہْلُ بَیْتٍ مِنْہُمْ فَأَخَذُوا فَشَوَوْا فَوَجَدَ جِیرَانُہُمْ رِیحَ الشِّوَائِ فَقَالُوا وَاللَّہِ مَا نَرَی أَصَابَ بَنِی فُلاَنٍ شَیْء ٌ فَأَخَذَہَا آخَرُونَ حَتَّی فَشَا ذَلِکَ فِیہِمْ وَکَثُرَ فَافْتَرَقُوا فِرَقًا ثَلاَثَۃً فِرْقَۃٌ أَکَلَتْ وَفِرْقَۃٌ نَہَتْ وَفِرْقَۃٌ قَالَتْ {لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّہُ مُہْلِکُہُمْ أَوْ مُعَذِّبُہُمْ عَذَابًا شَدِیدًا} [الأعراف ۱۶۴] فَقَالَتِ الْفِرْقَۃُ الَّتِی نَہَتْ إِنَّا نُحَذِّرُکُمْ غَضَبَ اللَّہِ وَعِتَابَہُ أَنْ یُصِیبَکُمُ اللَّہُ بِخَسْفٍ أَوْ قَذْفٍ أَوْ بِبَعْضِ مَا عِنْدَہُ مِنَ الْعَذَابِ وَاللَّہِ لاَ نُبَایِتُکُمْ فِی مَکَانٍ وَأَنْتُمْ فِیہِ قَالَ فَخَرَجُوا مِنَ السُّورِ فَغَدَوْا عَلَیْہِ مِنَ الْغَدِ فَضَرَبُوا بَابَ السُّورِ فَلَمْ یُجِبْہُمْ أَحَدٌ فَأَتَوْا بِسُلَّمٍ فَأَسْنَدُوہُ إِلَی السُّورِ ثُمَّ رَقَی مِنْہُمْ رَاقٍ عَلَی السُّورِ فَقَالَ یَا عِبَادَ اللَّہِ قِرَدَۃٌ وَاللَّہِ لَہَا أَذْنَابٌ تَعَاوَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ نَزَلَ مِنَ السُّورِ فَفَتَحَ السُّورَ فَدَخَلَ النَّاسُ عَلَیْہِمْ فَعَرَفَتِ الْقُرُودُ أَنْسَابَہَا مِنَ الإِنْسِ وَلَمْ تَعْرِفِ الإِنْسُ أَنْسَابَہَا مِنَ الْقُرُودِ قَالَ فَیَأْتِی الْقِرْدُ إِلَی نَسِیبِہِ وَقَرِیبِہِ مِنَ الإِنْسِ فَیَحْتَکُّ بِہِ وَیَلْصَقُ بِہِ وَیَقُولُ الإِنْسَانُ أَنْتَ فُلاَنٌ فَیُشِیرُ بِرَأْسِہِ أَیْ نَعَمْ وَیَبْکِی وَتَأْتِی الْقِرْدَۃُ إِلَی نَسِیبِہَا وَقَرِیبِہَا مِنَ الإِنْسِ فَیَقُولُ لَہَا الإِنْسَانُ أَنْتِ فُلاَنَۃُ فَتُشِیرُ بِرَأْسِہَا أَیْ نَعَمْ وَتَبْکِی فَیَقُولُ لَہُمُ الإِنْسُ إِنَّا حَذَّرْنَاکُمْ غَضَبَ اللَّہِ وَعِقَابَہُ أَنْ یُصِیبَکُمْ بِخَسْفٍ أَوْ مَسْخٍ أَوْ بِبَعْضِ مَا عِنْدَہُ مِنَ الْعَذَابِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَسْمَعُ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {فَأَنْجَیْنَا الَّذِینَ یَنْہَوْنَ عَنِ السُّوئِ وَأَخَذْنَا الَّذِینَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِیسٍ بِمَا کَانُوا یَفْسُقُونَ} [الأعراف ۱۶۵] فَلاَ أَدْرِی مَا فَعَلَتِ الْفِرْقَۃُ الثَّالِثَۃُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَکَمْ قَدْ رَأَیْنَا مُنْکَرًا فَلَمْ نَنْہَ عَنْہُ قَالَ عِکْرِمَۃُ فَقُلْتُ أَلاَ تَرَی جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَائَ کَ أَنَّہُمْ قَدْ أَنْکَرُوا وَکَرِہُوا حِینَ قَالُوا {لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّہُ مُہْلِکُہُمْ أَوْ مُعَذِّبُہُمْ عَذَابًا شَدِیدًا} [الأعراف ۱۶۴] فَأَعْجَبَہُ قَوْلِی ذَلِکَ وَأَمَرَ لِی بِبُرْدَیْنِ غَلِیظَیْنِ فَکَسَانِیہِمَا۔ [ضعیف]
(٢٠١٩٥) عکرمہ فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا، جب وہ قرآن کی تلاوت کر رہے تھے۔ ابھی نظر ان کی درست تھی اور وہ رو رہے تھے۔ میں نے پوچھا : اے ابن عباس (رض) ! آپ کو کون سی چیز رلا رہی تھی۔ اللہ مجھے آپ پر فدا کرے ! مجھے فرمانے لگے : ایلہ بستی کو جانتے ہو ؟ میں نے کہا : ایلہ کیا ہے ؟ فرمایا : اس بستی میں یہود آباد تھے تو اللہ نے ہفتہ کے دن ان پر مچھلی پکڑنا حرام قرار دے دیا۔ ہفتہ کے دن مچھلیاں خوب موٹی تازی اور واضح آتیں۔ گویا کہ ان کے حوض بھرے ہوئے محسوس ہوتے۔ جب ہفتہ کا دن نہ ہوتا تو صرف مشقت اور مصیبت کے ساتھ مچھلی کو حاصل کرتے۔ بعض بعض سے کہنے لگے یا ان میں سے کچھ لوگ کہنے لگی کہ اگر ہفتہ کے دن پکڑ لیں، دوسرے دن کھالیا کریں تو ایک گھر والوں نے ایسا کرلیا، انھوں نے مچھلی پکڑی، بھونی ان ہمسائیوں نے بھنی ہوئی مچھلی کی خوشبو پائی۔ وہ کہنے لگے : فلاں کو کچھ بھی نہیں ہوا۔ دوسروں نے بھی مچھلی پکڑنا شروع کردی۔ یہ دن کے اندر عام ہوگیا اور وہ تین فرقوں میں بٹ گئے : 1 کھانے والا 2 منع کرنے والا۔ 3{ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا نِ اللّٰہُ مُھْلِکُھُمْ اَوْ مُعَذِّبُھُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا } [الأعراف ١٦٤] ” تم ایسی قوم کو نصیحت کرتے ہو کہ اللہ ان کو ہلاک کرنے والا ہے یا عذاب دینے والا ہے۔ “
اس گروہ نے کہا جو منع کرتا تھا : ہم تمہیں اللہ کے غصہ، عذاب اور زمین میں دھنسائے جانے یا پتھروں کی بارش ہونے یا اس کے علاوہ مزید عذابوں سے ڈراتے ہیں۔ اللہ کی قسم ! ہم وہاں رات نہ گزاریں گے جہاں تم رہوگے۔ وہ دیواروں سے نکل گئے۔ انھوں نے صبح کی اور ان دروازے کھٹکائے، لیکن کو جواب نہ ملا۔ سیڑھیاں لے کر دیواروں کو لگائیں اس کے ذریعہ دیوار پر چڑھے اور وہ کہنے لگا : اللہ کے بندو بندر۔ اللہ کی قسم ! ان کی دمیں ہیں۔ تین مرتبہ یہ کہا، پھر دیوار سے اترا اور دروازہ کھولا لوگ داخل ہوئے تو بندروں نے اپنے عزیزوں کو پہچان لیا، لیکن انسان بندروں سے اپنے رشتہ داروں کو نہ پہچان سکے تو بندر اپنے رشتہ دار کے پاس آتے انسانوں میں سے اور اس کو لپٹ جاتے تو انسان پوچھتے : تم فلاں ہو تو وہ اپنے سر سے اشارہ کرتے، یعنی ہاں اور روتے تو انسان ان سے کہتے کہ ہم نے تمہیں اللہ کے غضب، عذاب، دھنسائے جانے یا شکلوں کے بگڑنے سے ڈراتے رہے یا اس کے علاوہ جو اللہ کے عذاب ہیں۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ اللہ کو سنا رہے تھے : { اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْھَوْنَ عَنِ السُّوْٓئِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍ بَئِیْسٍ بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ ۔ } [الأعراف ١٦٥] ” ہم نے برائی سے منع کرنے والوں کو نجات دی اور ظالم لوگوں کو رسوا کن عذاب سے پکڑا، ان کی نافرمانی کی وجہ سے۔ “ میں نہیں جانتا تیسرے فرقہ نہ کیا گیا۔
ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کتنی برائیاں ہم دیکھتے ہیں لیکن منع نہیں کرتے۔ عکرمہ کہتے ہیں : میں نے کہا : آپ کا کیا خیال ہے اللہ مجھے آپ پر فداکرے کہ انھوں نے انکار کردیا اور اس کو ناپسند کیا۔ جب انھوں نے کہا : { لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا نِ اللّٰہُ مُھْلِکُھُمْ اَوْ مُعَذِّبُھُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا } [الأعراف ١٦٤] میری بات ان کو پسند آئی۔ انھوں نے مجھے دو موٹی چادریں پہنانے کا حکم دیا۔

20202

(۲۰۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیِّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ کَانَ الرَّجُلُ یَلْقَی الرَّجُلَ فَیَقُولُ یَا ہَذَا اتَّقِّ اللَّہَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لَکَ ثُمَّ یَلْقَاہُ مِنَ الْغَدِ فَلاَ یَمْنَعُہُ ذَلِکَ أَنْ یَکُونَ أَکِیلَہُ وَشَرِیبَہُ وَقَعِیدَہُ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِکَ ضَرَبَ اللَّہُ قُلُوبَ بَعْضِہِمْ بِبَعْضٍ ثُمَّ قَالَ {لُعِنَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذَلِکَ بِمَا عَصَوْا وَکَانُوا یَعْتَدُونَo کَانُوا لاَ یَتَنَاہَوْنَ عَنْ مُنْکَرٍ فَعَلُوہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوا یَفْعَلُونَ} [المائدۃ ۷۸-۷۹] ثُمَّ قَالَ کَلاَّ وَاللَّہِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَی یَدِ الظَّالِمِ وَلَتَأْطُرُنَّہُ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا وَلَتَقْصُرُنَّہُ عَلَی الْحَقِّ قَصْرًا۔ [صحیح]
(٢٠١٩٦) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی اسرائیل کے اندر سب سے پہلا نقص جو پیدا ہوایہ تھا کہ آدمی آدمی سے ملتا اور کہتا کہ اللہ سے ڈرو اور جو کر رہے ہو چھوڑ دو ۔ یہ آپ کے لیے جائز نہیں ہے، پھر دوسرے دن ملاقات ہوتی تو منع نہ کرتا بلکہ ان کے ساتھ کھانے، پینے اور مجلس میں خود بھی شریک ہوجاتا۔ جب انھوں نے یہ کام کیا تو اللہ نے ان کے دلوں میں اختلاف پیدا کردیا، پھر فرمایا : { لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ ۔ کَانُوْا لَا یَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ۔ } [المائدۃ ٧٨-٧٩] ” بنی اسرائیل کے کافر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبانی لعنت کیے گئے۔ یہ ان کی نافرمانی اور حد سے تجاوز کی وجہ سیہوا۔ وہ برائی سے منع نہ کرتے تھے۔ برا ہے جو وہ کرتے تھے۔ “
پھر فرمایا : ضرور تم نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے منع کرو گے۔ ضرور تم ظالم کا ہاتھ پکڑو گے اور حق پر جم جاؤ گے اور حق کی مخالفت میں کمی آئے گی۔

20203

(۲۰۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَۃٍ بَعْضُہُنَّ أَسْفَلُ مِنْ بَعْضٍ فَقِیلَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ مَنْ ذَکَرْتَ قَالَ الزُّہْرِیَّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَۃٍ بَعْضُہُنَّ أَسْفَلُ مِنْ بَعْضٍ قِیلَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ مَا اسْمُہُنَّ فَقَالَ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ حَبِیبَۃَ عَنْ أُمِّہَا أَمِّ حَبِیبَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ : اسْتَیْقَظَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَوْمٍ وَہُوَ مُحْمَرٌّ وَجْہُہُ فَقَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَیْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْیَوْمَ مِنْ رَدْمِ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ ۔ وَعَقَدَ تِسْعِینَ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَہْلِکُ وَفِینَا الصَّالِحُونَ فَقَالَ نَعَمْ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ۔ [صحیح]
(٢٠١٩٧) زہری عروہ سے چار عورتوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ بعض بعض سے کم تر ہیں۔ میں نے کہا : اے ابو محمد ! کس نے تذکرہ کیا ؟ کہتے ہیں : زہری عروہ سے نقل فرماتے ہیں کہ چار عورتوں کے متعلق ان کی بعض بعض سیکم تر ہے۔ کہا گیا : اے ابو محمد ! ان کے نام کیا ہیں ؟ زہری عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ، عن حبیبہ عن امہا ام حبیبہ عن زینب بنت جحش فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا چہرہ سرخ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لاالٰہ الا اللہ قریب آنے والے شر سے عرب کی ہلاکت قریب ہے۔ یاجوج ماجوج نے دیوار کو سو رخ کرلیا اور نوے کی گرہ لگائی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے اندر نیک لوگ ہوں گے اور ہم ہلاک کردیے جائیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب خبائت عام ہوجائے گا۔

20204

(۲۰۱۹۸) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ حَبِیبَۃَ عَنْ أُمِّہَا أُمِّ حَبِیبَۃَ عَنْ زَیْنَبَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ وَہُوَ یَقُولُ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَقَالَ وَحَلَّقَ حَلْقَۃً بِإِصْبَعِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١٩٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی زینبنے اس طرح تذکرہ کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لاالٰہ الا اللہ، تین مرتبہ اور اپنی انگلی سے حلقہ بنایا۔

20205

(۲۰۱۹۹) أَخْبَرنَا أَبُوالْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَشْہَلِیِّ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ أَوْ لَیُوشِکَنَّ اللَّہُ أَنْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَابًا مِنْ عِنْدِہِ ثُمَّ لَتَدْعُوُنَّہُ فَلاَ یَسْتَجِیبُ لَکُمْ۔ [ضعیف]
(٢٠١٩٩) حذیفہ بن یمان (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نیکی کا ضرور حکم دو گے اور برائی سے منع کرو گے ورنہ اللہ اپنی طرف سے تم پر عذاب مسلط کر دے گا۔ پھر تم اللہ سے دعائیں کرو گے۔ اللہ تمہاری دعائیں قبول نہ کرے گا۔

20206

(۲۰۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ الدَّلاَّلُ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فَعَرَفْتُ فِی وَجْہِہِ أَنْ قَدْ حَضَرَہُ شَیْء ٌ فَتَوَضَّأَ وَخَرَجَ وَمَا یُکَلِّمُ أَحَدًا فَلَصِقْتُ بِالْحُجُرَاتِ أَسْمَعُ مَا یَقُولُ فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ مَنْ قَبْلِ أَنْ تَدْعُونِی فَلاَ أُجِیبَکُمْ وَتَسْأَلُونِی فَلاَ أُعْطِیَکُمْ وَتَسْتَنْصِرُونِی فَلاَ أَنْصُرَکُمْ ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٠٠) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے میں نے آپ کے چہرہ سے پہچان لیا کہ کوئی چیز آئی ہے۔ آپ نے وضو کیا اور چلے گئے۔ کسی سے کلام نہیں کیا۔ میں حجرہ کے ساتھ لگی تاکہ آپ کی بات سن سکوں۔ آپ منبر پر بیٹھے اور فرمایا : اے لوگو ! اللہ فرماتے ہیں کہ نیکی کا حکم دو ، برائی سے منع کرو۔ اس سے پہلے کہ تم مجھے پکارو اور میں تمہاری دعا قبول نہ کروں۔ تم مجھ سے سوال کرو، میں تمہیں عطا نہ کرو اور تم مجھ سے مدد طلب کرو میں تمہاری مدد نہ کروں۔

20207

(۲۰۲۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ کُنَّا مَعَ مُدْرِکِ بْنِ الْمُہَلَّبِ بِسِجِسْتَانَ فِی سُرَادِقِہِ فَسَمِعْتُ شَیْخًا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یُقَدِّسُ أُمَّۃً لاَ یَأْخُذُ الضَّعِیفُ حَقَّہُ مِنَ الْقَوِیِّ وَہُوَ غَیْرُ مُتَعْتَعٍ ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٠١) ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے فرمایا : اللہ کسی امت کو پاک نہیں فرماتے جو اپنے کمزور کا حق قوی سے لے کر نہ دے۔ وہ فائدہ اٹھانے والا نہیں۔

20208

(۲۰۲۰۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی وَبُنْدَارٌ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ : کَانَ لِرَجُلٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- تَمْرٌ فَأَتَاہُ یَتَقَاضَاہُ فَاسْتَقَرَضَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ خَوْلَۃَ بِنْتِ حَکِیمٍ تَمْرًا وَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ وَقَالَ : أَمَا إِنَّہُ قَدْ کَانَ عِنْدِی تَمْرٌ وَلَکِنَّہُ کَانَ غَبِرًا ۔ ثُمَّ قَالَ: کَذَلِکَ یَفْعَلُ عِبَادُ اللَّہِ الْمُؤْمِنُونَ إِنَّ اللَّہَ لاَ یَتَرَحَّمُ عَلَی أُمَّۃٍ لاَ یَأْخُذُ الضَّعِیفُ فِیہِمْ حَقَّہُ غَیْرَ مُتَعْتَعٍ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٠٢) عبداللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کی کھجور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ قرض تھی۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تقاضا کررہا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خولہ بنت حکیم سے کھجور لے کر قرض چکا دیا اور فرمایا : میرے پاس ردی کھجور تھی۔ پھر فرمایا : اللہ کے مومن بندے اس طرح ہی کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت اس امت پر رحم نہیں فرماتے جس کا غریب اپنا حق بغیر مشقت کے حاصل نہ کرلے۔

20209

(۲۰۲۰۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مَنْصُورٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ جَعْفَرٌ مِنَ الْحَبَشَۃِ قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَعْجَبُ شَیْئٍ رَأَیْتَ؟ قَالَ : رَأَیْتُ امْرَأَۃً عَلَی رَأْسِہَا مِکْتَلٌ مِنْ طَعَامٍ فَمَرَّ فَارِسٌ یَرْکُضُ فَأَذْرَاہُ فَجَعَلَتْ تَجْمَعُ طَعَامَہَا وَقَالَتْ وَیْلٌ لَکَ یَوْمَ یَضَعُ الْمَلِکُ کُرْسِیَّہُ فَیَأْخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنَ الظَّالِمِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- تَصْدِیقًا لِقَوْلِہَا : لاَ قُدِّسَتْ أُمَّۃٌ ۔ أَوْ : کَیْفَ قُدِّسَتْ لاَ یُؤْخَذُ لِضَعِیفِہَا مِنْ شَدِیدِہَا وَہُوَ غَیْرُ مُتَعْتَعٍ ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٠٣) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت جعفر حبشہ سے واپس ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کس چیز نے تعجب میں ڈالا ؟ کہنے لگے : میں نے ایک عورت کو دیکھا، اس کے سر پر کھانے کا ٹوکرا تھا۔ اس کے پاس سے ایکشہسوار گزرا وہ ایڑلگا رہا تھا۔ اس نے اس کا وہ کھانا بکھیر دیا۔ وہ اپنا کھانا جمع کرنا شروع ہوئی اور کہنے لگی : تیری ہلاکت ہو جب مالک اپنی کرسی رکھے گا وہ مظلوم کا حق ظالم کو لے کر دے گا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے قول کی تصدیق کی۔ فرمایا : کوئی امت پاک نہ کی جائے گی یا فرمایا : کیسے پاک کی جائے کہ اس امت کا کمزور قوی سے اپنا حق بغیر کسی مشقت کے حاصل کرے۔

20210

(۲۰۲۰۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ وَہُوَ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ بِذَلِکَ۔ (ت) وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْغَصْبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی قَیْسٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ بِنَحْوِہِ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٠٤) ایضا

20211

(۲۰۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ ہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِیہَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَبَیْتُمْ إِلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِیقَ حَقَّہُ ۔ قَالُوا : وَمَا حَقُّ الطَّرِیقِ؟ قَالَ : غَضُّ الْبَصَرِ وَکَفُّ الأَذَی وَرَدُّ السَّلاَمِ وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْیُ عَنِ الْمُنْکَرِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی عَامِرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٠٥) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ کہنے لگے : ہماری مجالس ضرورہوتی ہیں۔ آپ نے فرمایا : اگر تم نے ضرور بیٹھنا ہے تو راستے کو اس کا حق دو ۔ انھوں نے کہا : راستے کا کیا حق ہے ؟ فرمایا : نظر کو نیچا رکھنا، تکلیف کو روکنا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔

20212

(۲۰۲۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّکُمْ مُصِیبُونَ وَمَنْصُورُونَ وَمَفْتُوحٌ لَکُمْ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَلْیَتَّقِ اللَّہَ وَلْیَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَلْیَنْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ ۔ [حسن]
(٢٠٢٠٦) سماک بن حرب فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود (رض) سے سنا، وہ اپنے والد سے نقل فرماتی ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : تم آزمائے جاؤ گے اور مدد کیے جاؤ گے اور تمہیں فتح دی جائے گی۔ تم میں سے جو اس کو پالے وہ اللہ سے ڈرے نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کریں۔

20213

(۲۰۲۰۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ فِی کُلِّ یَوْمٍ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ۔ قَالَ : لِیَعْتَمِلْ بِیَدِہِ فَیَنْفَعَ نَفْسَہُ وَیَتَصَدَّقَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ ؟ قَالَ : یُعِینُ ذَا الْحَاجَۃِ الْمَلْہُوفَ ۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ؟ قَالَ : یَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَی عَنِ الْمُنْکَرِ ۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ؟ قَالَ : لِیُمْسِکْ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّ ذَلِکَ لَہُ صَدَقَۃٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ فِی کُلِّ یَوْمٍ ۔ وَلاَ قَوْلُہُ : وَیَنْہَی عَنِ الْمُنْکَرِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٠٧) ابوموسیٰ اشعری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر دن مسلمان پر صدقہ ہے۔ صحابہ نے فرمایا : اگر کوئی نہ پائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے ہاتھ سے کام کرے اور اپنے آپ کو فائدہ دے اور صدقہ کرے۔ صحابہ نے عرض کیا : اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔ صحابہ فرماتے ہیں : اگر وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ برائی سے رک جائے، یہی اس کے لیے صدقہ ہے۔
(ب) سلیمان کی روایت میں ہے۔ ہر دن صدقہ ہے۔ اور اس کا قول کہ وہ برائی سے منع کرے۔

20214

(۲۰۲۰۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَقِیلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ مِنْکُمْ صَدَقَۃٌ فَکُلُّ تَسْبِیحَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَحْمِیدَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَہْلِیلَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَکْبِیرَۃٍ صَدَقَۃٌ وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَۃٌ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ وَیُجْزِی عَنْ ذَلِکَ رَکْعَتَانِ تَرْکَعُہُمَا مِنَ الضُّحَی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ وَفِی ہَذَا الْکَلاَمِ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہُمَا مِنْ فُرُوضِ الْکِفَایَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۰]
(٢٠٢٠٨) سیدنا ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر مسلمان پر صدقہ ہے : سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر کہنا بھی صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنا بھی صدقہ ہے اور چاشت کی دو رکعات پڑھ لینا اس سے کفایت کر جائے گا۔

20215

(۲۰۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: وَاللَّہِ لاَ أَقُولُ لِرَجُلٍ إِنَّکَ خَیْرُ النَّاسِ وَإِنْ کَانَ عَلَیَّ أَمِیرًا بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ قَالُوا وَمَا سَمِعْتَہُ یَقُولُ قَالَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ: یُجَائُ بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقَی فِی النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُہُ فَیَدُورُ بِہَا فِی النَّارِ کَمَا یَدُورُ الْحِمَارُ بِرَحَاہُ فَیُطِیفُ بِہِ أَہْلُ النَّارِ فَیَقُولُونَ یَا فُلاَنُ مَا لَکَ مَا أَصَابَکَ أَلَمْ تَکُنْ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ فَیَقُولُ کُنْتُ آمُرُکُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ آتِیہِ وَأَنْہَاکُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٠٩) اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں کسی کے لیے یہ نہ کہوں گا کہ وہ تمام لوگوں سے بہتر ہے، اگرچہ وہ میرے اوپر امیر کیوں نہ ہو۔ جب سے میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ ساتھیوں نے کہا : آپ نے کیا سنا ہے ؟ فرمایا : میں نے سنا، آپ فرما رہے تھے : قیامت کے دن آدمی کو لایا جائے گا، جہنم میں پھینک دیا جائے گا ، اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گی، وہ اس کے گرد جہنم چکر کاٹے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے، جہنمی لوگ جمع ہوجائیں گے، کہیں گے : اے فلاں ! تجھے کیا ہوا حالانکہ تو ہمیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے منع کرتا تھا ؟ وہ کہے گا : نیکی کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہ کرتا، برائی سے منع کرتا لیکن خود کرتا۔

20216

(۲۰۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِیُّ أَنَّ جَدَّہُ عُمَیْرَ بْنَ حَبِیبٍ وَکَانَ قَدْ بَایَعَ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْصَی بَنِیہِ قَالَ لَہُمْ : أَیْ بَنِیَّ إِیَّاکُمْ وَمُخَالَطَۃَ السُّفَہَائِ فَإِنَّ مُجَالَسَتَہُمْ دَاء ٌ وَإِنَّہُ مَنْ یَحْلُمْ عَنِ السَّفِیہِ یُسَرَّ بِحِلْمِہِ وَمَنْ یُجِبْہُ یَنْدَمْ وَمَنْ لاَ یَقَرَّ بِقَلِیلِ مَا یَأْتِی بِہِ السَّفِیہُ یَقَرَّ بِالْکَثِیرِ وَإِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَأْمُرَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَی عَنِ الْمُنْکَرِ فَلْیُوَطِّنْ نَفْسَہُ قَبْلَ ذَلِکَ عَلَی الأَذَی وَلْیُوقِنْ بِالثَّوَابِ مِنَ اللَّہِ فَإِنَّہُ مَنْ یُوقِنْ بِالثَّوَابِ مِنَ اللَّہِ لاَ یَجِدْ مَسَّ الأَذَی۔ [صحیح]
(٢٠٢١٠) ابوجعفرخطمی کے دادا عمیر بن حبیب نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی اور اپنے بیٹوں کو وصیت کی : اے میرے بیٹو ! بیوقوف لوگوں کی مجالس سے بچنا ؛کیونکہ ان کی مجلس بیماری ہے۔ جو بیوقوف سے درگزر کرتا ہے وہ اپنی درگزر کی وجہ سے خوش کردیا جاتا ہے اور جو اس کو جواب دیتا ہے وہ نادم ہوتا ہے اور جو انسان تھوڑے پر راضی نہیں ہوتا جو اس کے پاس بیوقوف لے کر آئے، وہ کثیر پر راضی ہوجائے گا۔ جب تم میں سے کسی کا ارادہ ہو کہ نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرے تو وہ اپنے نفس کو تکلیف برداشت کرنے پر آمادہ رکھے۔ اور اللہ سے ثواب کی امید رکھے جو اللہ سے ثواب کی امید رکھتا ہے وہ تکلیف کو محسوس نہیں کرتا۔

20217

(۲۰۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الرَّازِیُّ إِمْلاَئً بِمِصْرَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عِیسَی بْنِ مَلُّولٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِی ہَاشِمٍ الزَّاہِدُ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ الْقُرَشِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی سَالِمٍ الْجَیْشَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِی : یَا أَبَا ذَرٍّ أُحِبُّ لَکَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِی إِنِّی أَرَاکَ ضَعِیفًا فَلاَ تَأَمَّرَنَّ عَلَی اثْنَیْنِ وَلاَ تَوَلَّیَنَّ مَالَ یَتِیمٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۶]
(٢٠٢١١) سیدنا ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اے ابوذر ! میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے۔ میں تجھے کمزور محسوس کرتا ہوں، دو کا امیر نہ بننا اور یتیم کے مال کا والی بھی نہ بننا۔

20218

(۲۰۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی بَکْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ قُلْتُ حَدَّثَکُمْ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ الْحَارِثِ بْنِ یَزِیدَ الْحَضْرَمِیِّ عَنِ ابْنِ حُجَیْرَۃَ الأَکْبَرِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ اسْتَعْمَلَنِی قَالَ فَضَرَبَ بِیَدِہِ عَلَی مَنْکِبِی ثُمَّ قَالَ : یَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّکَ ضَعِیفٌ وَإِنَّہَا أَمَانَۃٌ وَإِنَّہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ خِزْیٌ وَنَدَامَۃٌ إِلاَّ مَنْ أَخَذَہَا بِحَقِّہَا وَأَدَّی الَّذِی عَلَیْہِ فِیہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۵]
(٢٠٢١٢) حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے عامل مقرر کردیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے کندھے پر ہاتھ مارا۔ پھر فرمایا : اے ابو ذر (رض) ! آپ کمزور ہیں، یہ امانت ہے؛ کیونکہ یہ قیامت کے دن ندامت اور رسوائی کا باعث ہوگی لیکن جس نے اس کا حق ادا کیا۔

20219

(۲۰۲۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَیَّارٍ الْبَزَّازُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ بْنِ الْعُرْیَانِ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّکُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَی الإِمَارَۃِ وَإِنَّہَا سَتَکُونُ حَسْرَۃً وَنَدَاَمَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَنِعْمَ الْمُرْضِعَۃُ وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَۃُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۷۱۴۸]
(٢٠٢١٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم امارت پر حرص کرو گے، حالانکہ یہ قیامت کے دن ندامت اور حسرت کا باعث ہوگی۔ دودھ پلانے والی اچھی ہے اور چھڑوانے والی بری ہے۔ (حکومت کا ملنا اچھا لگتا ہے جب ختم ہو اچھی نہیں لگتی) ۔

20220

(۲۰۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نَجِیدٍ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ أَمِیرِ عَشَرَۃٍ إِلاَّ یُؤْتَی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَدُہُ مَغْلُولَۃٌ إِلَی عُنُقِہِ ۔ [حسن]
(٢٠٢١٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دس آدمیوں کا امیر بنا وہ قیامت کے دن اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہوں گے۔

20221

(۲۰۲۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّبَّاسُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ أَمِیرِ عَشَرَۃٍ إِلاَّ وَہُوَ یُؤْتَی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَغْلُولاً حَتَّی یَفُکَّہُ الْعَدْلُ أَوْ یُوبِقَہُ الْجَورُ ۔ [منکر]
(٢٠٢١٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دس آدمیوں کا امیر ہوا، وہ قیامت کے دن بندھا ہوا آئے گا اس کا عدل چھٹکارادلائے گایا ظلم ہلاک کر دے گا۔

20222

(۲۰۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ قَالَ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمِّرْنِی عَلَی بَعْضِ مَا وَلاَّکَ اللَّہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: یَا عَبَّاسُ یَا عَمَّ رَسُولِ اللَّہِ نَفْسٌ تُنَجِیہَا خَیْرٌ مِنْ إِمَارَۃٍ لاَ تُحْصِیہَا۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلٌ۔ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تُوَلِّینِی فَذَکَرَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَحْمَدُ بْنُ قَانِعٍ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْوَلِیدِ السُّلَمِیُّ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً وَالأَوَّلُ أَصَحُّ تَفَرَّدَ بِہِ ہَذَا السُّلَمِیُّ الْبَصْرِیُّ۔ [ضعیف]
(٢٠٢١٦) محمد بن منکدر فرماتے ہیں کہ حضرت عباس (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : مجھے بھی اس کی امارت عطا کردیں جس کا اللہ نے آپ کو والی بنایا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا عباس (رض) ! نفس کو نجات ملے جائے یہ امارت سے بہتر ہے۔ آپ اس کا شمار نہ کریں۔
(ب) محمد بن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے امارت نہ دیں گے۔

20223

(۲۰۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُوالْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الطِّیِّبِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنِی زِیَادُ بْنُ نُعَیْمٍ الْحَضْرَمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ زِیَادَ بْنَ الْحَارِثِ الصُّدَائِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَبَایَعْتُہُ عَلَی الإِسْلاَمِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ قَالَ فِیہِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْزِلاً فَأَتَاہُ أَہْلُ ذَلِکَ الْمَنْزِلِ یَشْکُونَ عَامِلَہُمْ وَیَقُولُونَ أَخَذَنَا بِشَیْئٍ کَانَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ قَوْمِہِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: أَوَفَعَلَ ذَلِکَ؟ فَقَالُوا : نَعَمْ۔ فَالْتَفَتَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی أَصْحَابِہِ وَأَنَا فِیہِمْ فَقَالَ: لاَ خَیْرَ فِی الإِمَارَۃِ لِرَجُلٍ مُؤْمِنٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٢١٧) زیاد بن نعیم حضرمی کہتے ہیں : زیاد بن حارث صدائی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں، فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا ، اسلام پر بیعت کی۔ ہمیں حدیث ذکر کی، اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا وہاں کے لوگ اپنے عامل کی شکایت کر رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے : اس نے ہم سے ایسی چیزیں بھی لی ہے جو ہمارے اور قریشیوں کے درمیان جاہلیت میں معاہدہ میں تھیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے ایسا کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کی طرف دیکھا، میں بھی ان میں شامل تھا۔ آپ نے فرمایا : مومن آدمی کے لیے امارت میں بھلائی نہیں ہے۔

20224

(۲۰۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو کَشْمَرْدُ أَنْبَأَنَا الْقَعْنَبِیُّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الطَّہْمَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ فَضْلُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عُثْمَانَ الأَخْنَسِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ جُعِلَ عَلَی الْقَضَائِ فَکَأَنَّمَا ذَبَحَ نَفْسَہُ بِغَیْرِ سِکِّینٍ ۔ وَقَالَ ابْنُ أَیُّوبَ فِی رِوَایَتِہِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَخْنَسِ۔ [صحیح]
(٢٠٢١٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو عہدہ قضا سونپ دیا گیا وہ بغیر چھری ذبح کردیا گیا۔

20225

(۲۰۲۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ وَعَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَعَدَ قَاضِیًا بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَیْرِ سِکِّینٍ ۔ [صحیح]
(٢٠٢١٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمانوں کا قاضی بن کر بیٹھا وہ بغیر چھری کے ذبح کردیا گیا۔

20226

(۲۰۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ وُلِّیَ الْقَضَائَ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَیْرِ سِکِّینٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٢٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قاضی بنادیا گیا وہ بغیر چھری کے ذبح کردیا گیا۔

20227

(۲۰۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْعَلاَئِ الْیَشْکُرِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ سَرْجِ بْنِ عَبْدِ الْقَیْسِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَذُکِرَ عِنْدَہَا الْقُضَاۃُ فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یُؤْتَی بِالْقَاضِی الْعَدْلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیَلْقَی مِنْ شِدَّۃِ الْحِسَابِ مَا یَتَمَنَّی أَنَّہُ لَمْ یَقْضِ بَیْنَ اثْنَیْنِ فِی تَمْرَۃٍ قَطُّ ۔ کَذَا فِی کِتَابِی عُمَرُ بْنُ الْعَلاَئِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٢١) عمران بن حطان (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا، ان کے پاس قاضی کے عہدہ کا تذکرہ کیا گیا۔ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : قیامت کے دن عادل قاضی کو لایا جائے گا وہ شدت حساب کی وجہ سے تمنا کرے گا کہ وہ ایک کھجور کا بھی فیصلہ دو کے درمیان نہ کرتا۔

20228

(۲۰۲۲۲) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ حِجَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْعَلاَئِ الْیَشْکُرِیُّ عَنْ صَالِحِ بْنِ سَرْجٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یُؤْتَی بِالْقَاضِی الْعَادِلِ ۔ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٢٢) عمران بن حطان حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عادل قاضی کو لایا جائے گا۔ اس کی مثل ذکر کیا ہے۔

20229

(۲۰۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رُبَّمَا ذَکَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَا مِنْ حَکَمٍ یَحْکُمُ بَیْنَ النَّاسِ إِلاَّ وُکِّلَ بِہِ مَلَکٌ آخِذٌ بِقَفَاہُ حَتَّی یَقِفَ بِہِ عَلَی شَفِیرِ جَہَنَّمَ فَیَرْفَعَ رَأْسَہُ إِلَی اللَّہِ فَإِنْ أَمَرَہُ أَنْ یَقْذِفَہُ قَذَفَہُ فِی مَہْوًی أَرْبَعِینَ خَرِیفًا ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٢٣) مسروق حضرت عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں، کبھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے اس کے ساتھ ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، جو اس کی گدی سے پکڑے رکھتا ہے اور جہنم کے کنارے کھڑا رکھتا ہے اور اپنا سر اللہ کی طرف اٹھاتا ہے۔ اگر اللہ حکم دیں تو جہنم کی چالیس سالہ گہرائی میں پھینک دیتا ہے۔

20230

(۲۰۲۲۴) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا ہِشَامٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِی عَلِیٍّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَیْلٌ لِلأُمَرَائِ وَوَیْلٌ لِلْعُرَفَائِ وَوَیْلٌ لِلأُمَنَائِ لَیَتَمَنَّیَنَّ أَقْوَامٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنَّ نَوَاصِیَہُمْ مُعَلَّقَۃٌ بِالثُّرَیَّا یَتَخَلْخَلُونَ بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ وَأَنَّہُمْ لَمْ یَلُوا عَمَلاً۔ [ضعیف]
(٢٠٢٢٤) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : امراء، چوہدریوں اور امینوں کے لیے ہلاکت ہے۔ قیامت کے دن لوگ تمنا کریں گے کہ ان کی پیشانیاں ثر یا ستارے سے باندھ دی جائیں، وہ آسمانوں و زمین کے درمیان لٹکتے رہیں لیکن وہ کسی کام پر والی نہ بنتے ۔

20231

(۲۰۲۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ذَوَائِبُہُمْ کَانَتْ مُعَلَّقَۃً بِالثُّرَیَّا یَتَذَبْذَبُونَ۔[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٢٥) ہشام اپنی سند سے اس طرح نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی پیشانی کے بال ثریا ستارے کے ساتھ باندھے ہوئے تھے وہ درمیان میں جھول رہے تھے۔

20232

(۲۰۲۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ أَبِی عَلِیٍّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْعَرَافَۃُ أَوَّلُہَا مَلاَمَۃٌ وَآخِرُہَا نَدَامَۃٌ وَالْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَالَ قُلْتُ : یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ إِلاَّ مَنِ اتَّقَی اللَّہَ مِنْہُمْ۔ قَالَ : إِنَّمَا أُحَدِّثُکَ کَمَا سَمِعْتُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ چوہدراہٹ ابتدائی طور پر ملامت کا باعث ہے، آخر میں ندامت اور قیامت کے دن عذاب کا باعث ہے۔ ابوحازم فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے کہا : ان میں سے جو اللہ سے ڈرتا رہا ؟ فرمایا : میں ویسے بیان کروں گا جیسے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔

20233

(۲۰۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ فِی قِصَّۃِ مَقْتَلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ وَجَائَ النَّاسُ یُثْنُونَ عَلَیْہِ وَجَائَ رَجُلٌ شَابٌّ فَقَالَ أَبْشِرْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ بِبُشْرَی اللَّہِ لَکَ مِنْ صُحْبَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدَمٍ فِی الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ ثُمَّ وَلِیتَ فَعَدَلْتَ ثُمَّ الشَّہَادَۃُ قَالَ یَا ابْنَ أَخِی وَدِدْتُ أَنَّ ذَلِکَ کَفَافٌ لاَ عَلَیَّ وَلاَ لِیَ فَلَمَّا أَدْبَرَ إِذَا إِزَارُہُ یَمَسُّ الأَرْضَ فَقَالَ : رُدُّوا عَلَیَّ الْغُلاَمَ۔ قَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ارْفَعْ ثَوْبَکَ فَإِنَّہُ أَنْقَی لِثَوْبِکَ وَأَتْقَی لِرَبِّکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۰۰]
(٢٠٢٢٧) حضرت عمرو بن میمون حضرت عمر بن خطاب (رض) کے قتل کے قصہ کے بارے میں بیان کیا کہ ہم ان کے پاس آئے تو لوگ ان کی تعریف کر رہے تھے۔ ایک نوجوان آدمی آیا۔ اس نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ کو اللہ نے اپنے رسول کی صحبت سے نوازا اور اسلام کو قبول کیا جب جانا۔ پھر آپ نے امیر بن کر انصاف کیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے بھتیجے ! یہ برابر ہی ہوجائے نہ ثواب نہ عذاب اتنا ہی کافی ہے۔ جب وہ واپس چلا تو اس کی چادر زمین کو چھو رہی تھی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جوان کو واپس لاؤ۔ اے بھتیجے ! اپنا کپڑا اوپر اٹھاؤ۔ یہ آپ کے کپڑے کی صفائی کے زیادہ مناسب ہے اور آپ کے رب کی رضا بھی ہے۔

20234

(۲۰۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَنْبَأَنَا عُقْبَۃُ یَعْنِی ابْنَ عَلْقَمَۃَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی سِمَاکٌ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ أَبْشِرْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَدْ مَصَّرَ بِکَ الأَمْصَارَ وَدَفَعَ بِکَ النِّفَاقَ وَأَفْشَی بِکَ الرِّزْقَ فَقَالَ عُمَرُ أَفِی الإِمَارَۃِ تُثْنِی عَلَیَّ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَفِی غَیْرِہَا۔ قَالَ : فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوَدِدْتُ أَنِّی خَرَجْتُ مِنْہَا کَمَا دَخَلْتُ فِیہَا لاَ أَجْرَ وَلاَ وِزْرَ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠٢٢٨) سماک فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے : جب عمر بن خطاب (رض) زخمی کیے گئے۔ میں ان کے پاس گیا۔ میں نے کہا : امیرالمومنین ! خوش ہوجاؤ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ سے شہر تعمیر یا آباد کروائے۔ نفاق کو دور کیا اور رزق کو عام کیا تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اے ابن عباس (رض) ! کیا میری امارت کی تعریف کرنا چاہتے ہو۔ فرمایا : ہاں اس کے علاوہ بھی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! میری یہ چاہت ہے جیسے میں داخل ہوا ۔ اس میں ویسے ہی نکل جاؤں۔ ثواب اور گناہ نہ ہو۔

20235

(۲۰۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ قَالَ : کَانَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ رَجُلاً یَصُومُ فَدَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ وَہُوَ یَأْکُلُ خُبْزًا وَسَلْقًا فَقَالَ لَہُ تَعَالَ فَکُلْ قَالَ فَسَأَلَہُ الرَّجُلُ عَنْ شَیْئٍ قَالَ مَا لَکَ ظَنَنْتُ أَنَّہُ مِنْ أَمْرِ الْقَضَائِ فَقَالَ لَہُ سَعِیدٌ : أَرَاکَ أَحْمَقَ اذْہَبْ إِلَی الْقَاضِی الَّذِی أُجْلِسَ لِہَذَا أَتَرَانِی أَنِّی کُنْتُ أَشْغَلُ نَفْسِی بِہَذَا أَوْ قَالَ بِکَ۔ [صحیح]
(٢٠٢٢٩) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب روزہ رکھتے تھے۔ ان کے پاس ایک آدمی آیا جو روٹی اور حلوہ کھا رہا تھا۔ اس نے کہا : آؤ کھاؤ۔ کہتے ہیں : آدمی نے کسی چیز کا سوال کیا۔ میرا خیال ہے قضاۃ کے امور میں سے کسی کا سوال کیا تو سعید نے فرمایا : بیوقوف ! قاضی کے پاس جاؤ، جو اس کام کے لیے بٹھائے گئے ہیں، کیا میں اپنے آپ کو اس کام میں مصروف کر دوں یا تجھے بھی۔

20236

(۲۰۲۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو النَّمَرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ قَالَ أَیُّوبُ : وَجَدْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِالْقَضَائِ أَشَدَّ النَّاسِ مِنْہُ فِرَارًا وَأَشَدَّہُمْ مِنْہُ فَرَقًا ثُمَّ قَالَ وَمَا أَدْرَکْتُ أَحَدًا کَانَ أَعْلَمَ بِالْقَضَائِ مِنْ أَبِی قِلاَبَۃَ لاَ أَدْرِی مَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ فَکَانَ یُرَادُ عَلَی الْقَضَائِ فَیَفِرُّ إِلَی الشَّامِ مَرَّۃً وَیَفِرُّ إِلَی الْیَمَامَۃِ مَرَّۃً وَکَانَ إِذَا قَدِمَ إِلَی الْبَصْرَۃِ کَانَ کَالْمُسْتَخْفِی حَتَّی یَخْرُجَ۔ [صحیح]
(٢٠٢٣٠) ایوب فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ قاضی کے عہدہ سے وہی بھاگتا ہے، جو اسے لوگوں سے زیادہ جانتا ہے اور ابو قلابہ سے بڑھ کر اس کو کوئی نہیں جانتا۔ محمد بن سیرین کو قاضی بنانے کا ارادہ کیا گیا تو ایک مرتبہ شام کی طرف اور دوسری دفعہ یمامہ بھاگ گئے اور جب بصرہ آئے تو چھپ کر رہتے ، یہاں تک وہاں سے نکل جاتے۔

20237

(۲۰۲۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُمَیْرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ : إِنَّمَا مَثَلُ الْقَاضِی کَمَثَلِ رَجُلٍ یَسْبَحُ فِی الْبَحْرِ فَکَمْ عَسَی یَسْبَحُ حَتَّی یَغْرَقَ۔ قَالَ وَطُلِبَ أَبُو قِلاَبَۃَ لِلْقَضَائِ فَہَرَبَ۔ [حسن]
(٢٠٢٣١) ایوب ابو قلابہ سے نقل فرماتے ہیں کہ قاضی کی مثال ایسے آدمی کی طرح جو سمندر میں تیرتا ہے، وہ کتنی دیر تیرتا رہے گا یہاں تک کہ غرق ہوجائے گا۔ ابوقلابہ کو قاضی کے عہدہ کے لیے طلب کیا گیا تو وہ بھاگ گئے۔

20238

(۲۰۲۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا الأَخْنَسِیُّ أَحْمَدُ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی الصَّہْبَائِ التَّیْمِیِّ قَالَ: جِئْتُ وَإِذَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ قَائِمٌ یُصَلِّی فَلَمَّا رَآنِی أَخَفَّ الصَّلاَۃَ ثُمَّ جَائَ فَجَلَسَ فِی مَجْلِسِ الْقَضَائِ ثُمَّ بَعَثَ إِلَیَّ أَمُخَاصِمٌ أَوْ مُسَلِّمٌ أَوْ حَاجَۃٌ قَالَ قُلْتُ لاَ بَلْ مُسَلِّمٌ فَذَہَبَ الرَّسُولُ فَأَخْبَرَہُ ثُمَّ أَتَانِی فَقَالَ لِی قُمْ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: اللَّہُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی لَمْ أَجْلِسْ لِہَذَا الْمَجْلِسِ الَّذِی ابْتَلَیْتَنِی بِہِ وَقَدَّرْتَہُ عَلَیَّ إِلاَّ وَأَنَا أَکْرَہُہُ وَأُبْغِضُہُ فَاکْفِنِی شَرَّ عَوَاقِبِہِ قَالَ ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَۃً نَظِیفَۃً فَوَضَعَہَا عَلَی وَجْہِہِ فَلَمْ یَزَلْ یَبْکِی حَتَّی قُمْتُ قَالَ فَمَکَثَ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ وَلِیَ بَعْدَہُ ابْنُ شُبْرُمَۃَ قَالَ فَجِئْتُ فَإِذَا ہُوَ قَائِمٌ یُصَلِّی فَلَمَّا رَآنِی أَخَفَّ الصَّلاَۃَ ثُمَّ بَعَثَ إِلَیَّ أَمُخَاصِمٌ أَوْ مُسَلِّمٌ أَوْ حَاجَۃٌ قَالَ قُلْتُ لاَ بَلْ مُسَلِّمٌ فَذَہَبَ الرَّسُولُ فَأَخْبَرَہُ ثُمَّ أَتَانِی فَقَالَ لِی قُمْ فَقُمْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ وَجَلَسْتُ إِلَی جَنْبِہِ فَقَالَ حَدِّثْنِی حَدِیثَ أَخِی مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ فَحَدَّثْتُہُ الْحَدِیثَ فَقَالَ اللَّہُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی لَمْ أَجْلِسْ ہَذَا الْمَجْلِسَ الَّذِی ابْتَلَیْتَنِی بِہِ إِلاَّ وَأَنَا أُحِبُّہُ وَأَشْتَہِیہِ فَاکْفنِیِ شَرَّ عَوَاقِبِہِ ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَۃً نَظِیفَۃً فَوَضَعَہَا عَلَی وَجْہِہِ فَمَا زَالَ یَبْکِی حَتَّی قُمْتُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٣٢) ابو صہبا تیمی فرماتے ہیں کہ میں محارب بن دثار کے پاس آیا۔ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، جب انھوں نے مجھے دیکھاتو نماز کو ہلکا کردیا۔ پھر قضاۃ کی مجلس میں آکر بیٹھ گئے۔ پھر میری طرف کسی کو روانہ کیا۔ پوچھا : کیا جھگڑا لے کر آئے ہو سلام کرنے والے ہو یا کوئی اور ضرورت ہے ؟ میں نے کہا : صرف سلام کی غرض سے حاضر ہوا ہوں۔ قاصد نے جا کر خبر دی۔ پھر میرے پاس آیا اور کہا : کھڑے ہوجاؤ۔ کہتے ہیں : میں نے سلام کہا۔ اس نے اللہ کی حمدوثنا بیان کی۔ پھر کہا : اے اللہ ! تو جانتا ہے میں اس مجلس کی چاہت نہ رکھتا تھا، جس کے ذریعہ تو نے میری آزمائش کی۔ اے اللہ ! اس کے برے انجام سے محفوظ فرما۔ پھر اس نے کپڑے کا ٹکڑا نکالا، چہرے پر رکھ کر روتے رہے۔ یہاں تک کہ میں کھڑا ہوگیا۔ راوی فرماتے ہیں : جتنی دیر اللہ نے چاہا وہ رہے۔ پھر ابن شبرمہ قاضی بنے۔ پھر میں ان کے پاس آیا۔ اچانک وہ بھی نماز ادا کر رہے تھے۔ جب انھوں نے مجھے دیکھا تو نماز کو ہلکا کردیا۔ پھر میری طرف قاصد آیا اور کہنے لگا۔ کیا جھگڑا لے کر آئے ہو یا سلام کی غرض سے یا کوئی اور ضرورت ہے ؟ میں نے کہا : صرف سلام کی غرض سے آیا ہوں۔ قاصد نے جا کر خبر دی۔ پھر میرے پاس آکر کہا : اٹھو۔ میں نے جا کر سلام کیا اور ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ اس نے کہا میرے بھائی محارب بن دثار کی بات بیان کرو۔ میں نے کہا اس نے کہا تھا۔ اے اللہ تو جانتا ہے کہ میں اس مجلس میں محبت اور شوق سے نہیں بیٹھا۔ مجھے اس کے برے انجام سے کفایت کر جانا۔ پھر ایک کپڑے کا صاف ٹکڑا نکالا، چہرے پر رکھ کر روتے رہے یہاں تک کہ میں کھڑا ہوگیا۔

20239

(۲۰۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ الْبَزَّازُ الْکِسَائِیُّ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عِیسَی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَرُوضِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الطَّحَاوِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَاجَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ الْعَبَّاسِ یَقُولُ: لَمَّا وَلِیَ مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ الْقَضَائَ قِیلَ لِلْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ أَلاَ تَأْتِیہِ قَالَ وَاللَّہِ مَا نَالَ عِنْدِی غَنِیمَۃً فَأُہَنِّیَہُ عَلَیْہَا وَلاَ أُصِیبَ عِنْدَ نَفْسِہِ بِمُصِیبَۃٍ فَأُعَزِّیَہُ عَلَیْہَا وَمَا کُنْتُ زَوَّارًا لَہُ قَبْلَ الْیَوْمِ فَأَزُورَہُ الْیَوْمَ۔ [صحیح]
(٢٠٢٣٣) ابوجعفرطحاوی فرماتے ہیں کہ میں نے ابوجعفر محمد بن عباس سے سنا، وہ کہہ رہے تھے : جب محارب بن دثار قاضی بنے تو حکم بن عتیبہ سے کہا گیا : آپ میرے پاس کیوں نہیں آئے ؟ کہنے لگے : اللہ کی قسم ! میرے نزدیک اس نے مال تو حاصل نہیں کیا کہ میں اس کو مبارک باد دوں اور نہ کوئی مصیبت آئی کہ میں اس پر تعزیت کروں۔ اس سے پہلے میں ان کی زیارت نہ کرتا کہ آج زیارت کے لیے جاؤں۔

20240

(۲۰۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ أَبُو نُعَیْمٍ : خَرَجَ شُرَیْحٌ مِنْ عِنْدِ زِیَادٍ فَلَقِیَہُ رَجُلٌ فَقَالَ کَبِرَتْ سِنُّکَ وَرَقَّ عَظْمُکَ وَارْتَشَی ابْنُکَ قَالَ فَرَجَعَ إِلَیْہِ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ مَنْ قَالَ لَکَ قَالَ لاَ أَعْرِفُہُ فَأَعْفِنِی قَالَ لاَ أَعْفِیکَ حَتَّی تُشِیرَ عَلَیَّ بِرَجُلٍ فَأَشَارَ عَلَیْہِ بِأَبِی بُرْدَۃَ فَوَلاَّہُ الْقَضَائَ ۔ [صحیح]
(٢٠٢٣٤) ابونعیم فرماتے ہیں کہ قاضی شریح زیاد کے پاس سے نکلے۔ ان کو ایک آدمی ملا۔ کہنے لگا : آپ کی عمر بڑھ گئی۔ ہڈیاں کمزور ہوگئیں اور بچے کمزور۔ وہ زیاد کے پاس گئے، ان کو خبر دی۔ اس نے کہا : آپ کو کس نے کہا ؟ کہنے لگا : میں اس کو پہچانتا نہیں لیکن اس نے مجھے راحت دی۔ زیاد کہتے ہیں : پہلے آدمی کی طرف اشارہ کرو، اس نے ابوبردہ کی طرف اشارہ کیا۔ اس نے اس کو قاضی بنادیا۔

20241

(۲۰۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ : کَانَ قَعْنَبٌ التَّمِیمِیُّ قَدْ دَعَاہُ وَالٍ فَوَلاَّہُ الْقَضَائَ فَأَبَی عَلَیْہِ فَلَمْ یَزَلْ بِہِ حَتَّی قَبِلَ فَلَمَّا خَرَجَ مِنْ عِنْدِہِ بِعَہْدِہِ رَمَی بِہِ وَتَوَارَی قَالَ فَأَرْسَلَ الْوَالِی فِی طَلَبِہِ فَبَیْنَمَا ہُمْ یَطْلُبُونَہُ إِذْ سَقَطَ عَلَیْہِ الْبَیْتُ الَّذِی کَانَ فِیہِ مُتَوَارِیًا فَلَمْ یَشْعُرُوا إِلاَّ وَقَدْ خَرَجَ عَلَیْہِمْ بِجَنَازَتِہِ۔ [حسن]
(٢٠٢٣٥) سفیان فرماتے ہیں کہ قعنب تیمی کو والی نے بلایا اور اس کو قضاۃ کا عہدہ دینے لگے تو اس نے انکار کردیا۔ بار بار اصرار کے بعد عہدہ دے دیا گیا۔ جب ان کے پاس سے نکلے تو عہدہ چھوڑ دیا اور چھپ گئے تو امیر نے اس کی تلاش میں آدمی روانہ کیے۔ وہ تلاش کر رہے تھے کہ گھر کی چھت گر پڑی جس کے اندر وہ چھپے ہوئے تھے، ان کو پتہ بھی نہ تھا۔ اس وقت پتہ چلا جب اس کا جنازہ لایا گیا۔

20242

(۲۰۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ قَالَ قَالَ اللَّیْثُ قَالَ لِی أَبُو جَعْفَرٍ : تَلِی لِی مِصْرَ قُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی أَضْعَفُ مِنْ ذَلِکَ وَإِنِّی رَجُلٌ مِنَ الْمَوَالِی فَقَالَ مَا بِکَ مِنْ ضَعْفٍ مَعِی وَلَکِنْ ضَعَفَتْ نِیَّتُکَ فِی الْعَمَلِ لِی عَلَی ذَلِکَ أَتُرِیدُ قُوَّۃً أَقْوَی مِنِّی وَمِنْ عَمَلِی فَأَمَّا إِذَا أَبَیْتَ فَدُلَّنِی عَلَی رَجُلٍ أُقَلِّدُہُ أَمْرَ مِصْرَ قُلْتُ عُثْمَانُ بْنُ الْحَکَمِ الْجُذَامِیُّ رَجُلٌ لَہُ صَلاَحٌ وَلَہُ عَشِیرَۃٌ قَالَ فَبَلَغَہُ ذَلِکَ فَعَاہَدَ اللَّہَ أَنْ لاَ یُکَلِّمَ اللَّیْثَ بْنَ سَعْدٍ۔ [حسن]
(٢٠٢٣٦) لیث فرماتے ہیں کہ ابوجعفر نے مجھے کہا : میری جانب سے مصر کے قاضی بن جاؤ۔ میں نے کہا اے امیرالمومنین ! میں کمزور آدمی ہوں۔ میں غلام ہوں۔ کہنے لگے : آپ کمزور نہیں، صرف آپ کی نیت میرے ساتھ کام کرنے میں کمزور ہے۔ کیا آپ مجھ سے زیادہ قوت چاہتے ہیں اور میرے کام سے بڑا کام چاہتے ہیں ؟ کہنے لگے : اگر آپ انکاری ہیں تو میری رہنمائی ایسے آدمی کی طرف کرو کہ میں مصر کی امارت اس کو سونپ دوں۔ میں نے کہا : عثمان بن حکم جذامی نیک آدمی ہے۔ اس کا قبیلہ بھی ہے۔ جب اس کو یہ بات پہنچی تو اس نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ وہ لیث بن سعد سے کلام نہ کرے گا۔

20243

(۲۰۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی خَلَفُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أَحْمَدَ وَہُوَ الْحَافِظُ الْبُخَارِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی عَمْرٍو الطَّوَاوِیسِیُّ یَقُولُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الأَزْہَرِ بَلَغَنِی عَنْ أَبِی یُوسُفَ قَالَ لَمَّا مَاتَ سَوَّارٌ قَاضِی أَہْلِ الْبَصْرَۃِ دَعَا أَبُو جَعْفَرٍ یَعْنِی الْمَنْصُورَ أَبَا حَنِیفَۃَ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ سَوَّارًا قَدْ مَاتَ وَإِنَّہُ لاَ بُدَّ لِہَذَا الْمِصْرِ یَعْنِی مِنْ قَاضٍ فَاقْبَلِ الْقَضَائَ فَقَدْ وَلَّیْتُکَ قَضَائَ الْبَصْرَۃِ فَقَالَ أَبُو حَنِیفَۃَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ إِنِّی لاَ أُصْلِحُ لِلْقَضَائِ وَوَاللَّہِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَئِنْ کُنْتُ صَادِقًا فَمَا یَسَعُکَ أَنْ تَسْتَقْضِیَ رَجُلاً لاَ یُصْلِحُ لِلْقَضَائِ وَلَئِنْ کُنْتُ کَاذِبًا فَمَا یَسَعُکَ أَنْ تَسْتَقْضِیَ رَجُلاً کَذَّابًا وَإِنَّہُ لاَ یَصْلُحُ لِہَذَا الأَمْرِ إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ وَقَدْ أَصْبَحْتُ مُخَالِفًا لَکَ قَالَ فَقَالَ لَہُ أَبُو جَعْفَرٍ : صَدَقْتَ إِنَّکَ قُلْتَ لاَ یَصْلُحُ لِہَذَا الأَمْرِ إِلاَّ مِثْلَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ فَتِلْکَ {أُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ} [البقرۃ ۱۳۴]الآیَۃَ وَأَمَّا قَوْلُکَ إِنَّہُ لاَ یَصْلُحُ لِہَذَا الأَمْرِ إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ فَإِنْ نَأْخُذُ بِمَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِہِ {إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّہِ أَتْقَاکُمْ} [الحجرات ۱۳] وَلَیْسَ عَلَیْنَا إِلاَّ الْجُہْدُ فِی أَہْلِ زَمَانِنَا وَأَمَّا قَوْلُکَ إِنَّکَ أَصْبَحْتَ مُخَالِفًا لِی فَإِنَّ الرَّأْیَ یُخَالِفُ الرَّأْیَ فَاقْبَلْ ہَذَا الأَمْرَ فَقَالَ أَبُو حَنِیفَۃَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَئِنْ خَلَّیْتَ عَنِّی وَإِلاَّ لَبَّیْتُ مَکَانِی السَّاعَۃَ فَمَا یَسَعُکَ أَنْ تَحْبِسَ مُلَبِّیًا قَالَ فَخَلَّی عَنْہُ بَعْدَ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٣٧) ابویوسف فرماتے ہیں : بصرہ کے قاضی سوار فوت ہوگئے تو ابوجعفر منصور نے ابوحنیفہ (رح) کو بلایا اور کہا : بصرہ کے قاضی سوار فوت ہوگئے، اس شہر کے لیے قاضی کی ضرورت ہے۔ میں آپ کو عہدہ قضاء سونپ دیتا ہوں قبول کیجیے۔ ابوحنیفہ (رح) کہنے لگے : اللہ کی قسم ! میں عہدہ قضاء کے لائق نہیں ہوں، اے امیرالمومنین ! اگر میں سچ بولتا ہوں تو پھر ایسے آدمی کو قضاء کا عہدہ دینا مناسب نہیں جو اس کا لائق نہیں ہے۔ اگر میں جھوٹا ہوں تو کذاب آدمی کو عہدہ قضانہ دیں۔ کسی عرب کے آدمی کے لیے یہ عہدہ مناسب ہے۔ میں آپ کی مخالفت کروں گا۔ راوی کہتے ہیں کہ منصور نے کہا : تو نے سچ کہا کہ اس عہدہ کے مناسب ابوبکر، عمر (رض) کی طرح کے لوگ تھے۔ { أُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ } [البقرۃ ١٣٤]” یہ امت تھی جو گزر گئی ان کے لیے ہے جو انھوں نے کمایا۔ “ آپ کا یہ کہنا کہ عرب کے لوگ اس کے لائق ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ } [الحجرات ١٣] ” اللہ کے ہاں معزز وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔ “ اپنے زمانہ میں کوشش کرنا ہے اور آپ کا یہ کہنا کہ تو نے میری مخالفت مول لی رائے تو ایک دوسرے کے مخالف ہوسکتی ہے، اس امر کو قبول کیجیے۔ ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اے امیرالمومنین ! میرا راستہ چھوڑ دیں، وگرنہ میں اپنی اس جگہ سے قیامت تک تلبیہ کہنا شروع کردوں گا۔ پھر آپ تلبیہ کہنے والے کو روک سکیں گے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے راستہ چھوڑ دیا۔

20244

(۲۰۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : دَخَلَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَجَعَلَ یَتَجَانَنُ عَلَیْہِمْ وَیَمْسَحُ الْبِسَاطَ وَیَقُولُ مَا أَحْسَنَہُ مَا أَحْسَنَہُ بِکَمْ أَخَذْتُمْ ہَذَا ثُمَّ قَالَ الْبَوْلَ الْبَوْلَ حَتَّی أُخْرِجَ یَعْنِی أَنَّہُ احْتَالَ لِیَتَبَاعَدَ مِنْہُمْ وَیَسْلَمَ مِنْ أَمْرِہِمْ۔ [صحیح]
(٢٠٢٣٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سفیان ثوری امیرالمومنین کے پاس گئے۔ اپنے آپ کو پاگل ظاہر کر رہے تھے اور چٹائی کو چھو رہے تھے اور کہہ رہے تھے : یہ کتنی خوبصورت ہے، یہ کتنی خوبصورت ہے۔ تم نے یہ کتنے میں لی ہے ؟ پھر کہنے لگے : پیشاب، پیشاب۔ یہاں تک کہ نکل گئے۔ تاکہ ان کے معاملے سے دور رہیں اور محفوظ رہیں۔

20245

(۲۰۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ یَعِیشَ قَالَ وَقَالَ رَجُلٌ یَمْدَحُ سُفْیَانَ تَحَرَّزَ سُفْیَانُ وَفَرَّ بِدِینِہِ وَأَمْسَی شَرِیکٌ مَرْصِدًا لِلدَّرَاہِمِ [صحیح]
(٢٠٢٣٩) عبید بن یعیش فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سفیان کی مدح کررہا تھا۔ سفیان نے بچاؤ اختیار کیا اور اپنے دین کو لے کر نکلے اور شریک نے اس کے دراہم کو گا ت لگائی۔

20246

(۲۰۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالَ سَمِعْتُ وَالِدِی یَقُولُ سَمِعْتُ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِّرُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ الأَرْغَیَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَی یَقُولُ : کَتَبَ الْخَلِیفَۃُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ فِی قَضَائِ مِصْرَ فَجَنَّنَ نَفْسَہُ وَلَزِمَ الْبَیْتَ وَأَرَادَ أَنْ یَتَوَضَّأَ فِی وَسَطِ الدَّارِ فَاطَّلَعَ عَلَیْہِ رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ مِنَ السَّطْحِ فَقَالَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَلاَ تَخْرُجُ إِلَی النَّاسِ فَتَحْکُمَ بَیْنَہُمْ بِمَا أَمَرَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ قَدْ جَنَّنْتَ نَفْسَکَ وَلَزِمْتَ الْبَیْتَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ إِلَیْہِ وَقَالَ إِلَی ہَا ہُنَا انْتَہَی عِلْمُکَ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقُضَاۃَ یُحْشَرُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَعَ السَّلاَطِینِ وَیُحْشَرُ الْعُلَمَائُ مَعَ الأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِینَ۔ [صحیح]
(٢٠٢٤٠) یونس بن عبدالاعلیٰ فرماتے ہیں کہ خلیفہ نے عبداللہ بن وہب کو مصر کے عہدہ قضاء کے لیے لکھا تو انھوں نے اپنے گھر کو لازم پکڑ لیا۔ ایک دن گھر کے درمیان وضو کرنے لگے تو چھت سے رشدین بن سعد نے دیکھ لیا اور کہا : اے ابومحمد ! کیا لوگوں کی طرف نکل کر فیصلہ نہ کرو گے جس کا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے۔ آپ نے اپنے گھر کو لازم پکڑ لیا ہے۔ انھوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا تیرے علم کی انتہا یہی ہے۔ کیا تو جانتا نہیں ہے کہ قاضی کا حشر قیامت کے دن بادشاہوں کے ساتھ ہوگا اور علماء کا حشر انبیاء اور رسولوں کے ساتھ ہوگا۔

20247

(۲۰۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی زَکَرِیَّا بْنُ دَاوُدَ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ یَحْیَی یُعَاتِبُ الْحُسَیْنَ بْنَ مَنْصُورٍ عَلَی دُخُولِہِ فِی الْعَدَالَۃِ ثُمَّ قَالَ لَہُ أَلَیْسَ حَکَیْتَ أَنْتَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ قَالَ لاَ تَکُنْ مُعَدِّلاً وَلاَ مَنْ یَعْرِفُہُ مُعَدَّلٌ۔ ثُمَّ قَالَ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی : إِنَّمَا الْعَدَالَۃُ طُبَیْقٌ یُبْعَثُ إِلَی أَحَدِہِمْ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٤١) یحییٰ بن یحییٰ حسین بن منصور کو عدالت میں دخول کی وجہ سے ڈانٹ رہے تھے پھر فرمایا : کیا تو نے سفیان بن عیینہ کی حکایت نہیں سنی، فرماتے ہیں : نہ تو عادل کے ساتھ ہو اور نہ ہی اس کے ساتھ ہو جس کو قاضی جانتا ہو۔ عدالت ایک ذمہ داری ہے جو کسی ایک کے سپرد کی جاتی ہے۔

20248

(۲۰۲۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالَ سَمِعْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ مَنْصُورٍ یَقُولُ دَخَلْتُ عَلَی یَحْیَی بْنِ یَحْیَی فَسَلَّمْتُ فَلَمْ یَلْتَفِتْ إِلَیَّ فَجَلَسْتُ نَاحِیَۃً حَتَّی تَفَرَّقَ النَّاسُ فَدَنَوْتُ وَقَبَّلْتُ رَأْسَہُ فَقُلْتُ یَا أُسْتَاذُ أَیُّ جِنَایَۃٍ جَنَیْتُہَا قَالَ بَلَی جَنَیْتَ جِنَایَۃً وَرَکِبْتَ ذَنْبًا عَظِیمًا فَقُلْتُ مَا ہِیَ قَالَ أَرَأَیْتَ إِذَا نَادَی الْمُنَادِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَیْنَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاہِرٍ أَلَسْتَ مِمَّنْ یُؤْخَذُ فِی الْعَدَالَۃِ قَالَ فَقُلْتُ أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ قَالَ فَدَنَا مِنِّی وَعَانَقَنِی وَقَالَ الآنَ أَنْتَ أَخِی۔ [صحیح]
(٢٠٢٤٢) حسین بن منصور فرماتے ہیں کہ میں یحییٰ بن یحییٰ کے پاس گیا۔ میں نے سلام کہا۔ اس نے میری طرف دیکھا ہی نہیں۔ میں ایک کونے میں بیٹھ گیا، یہاں تک کہ لوگ بکھر گئے۔ میں نے قریب ہو کر ان کے سر کا بوسہ لیا اور کہا : اے استاد ! مجھ سے کون سا گناہ سرزد ہوگیا ؟ اس نے کہا : ہاں تو نے بہت بڑا جرم وگناہ کیا ہے۔ میں نے کہا : وہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے : تیرا کیا خیال ہے جب قیامت کے دن آواز دی جائے گی کہ عبداللہ بن طاہر کے شاگرد کہاں ہیں ؟ کیا تو ان لوگوں میں سے نہیں جن کا عدالت میں مواخذہ کیا گیا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں، رجوع کرتا ہوں، کہتے ہیں : وہ میرے قریب ہوئے اور معانقہ کیا۔ فرمایا : اب تو میرا بھائی ہے۔

20249

(۲۰۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ خَلَفَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْبُخَارِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو أَحْمَدَ بْنَ نَصْرٍ رَئِیسَ نَیْسَابُورَ بِبُخَارَی یَقُولُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ وَعُرِضَ عَلَیْہِ قَضَائُ نَیْسَابُورَ فَاخْتَفَی ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَدَعَا اللَّہَ فَمَاتَ فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ۔ [صحیح]
(٢٠٢٤٣) حسین بن منصور پر قضاء کا عہدہ نیساپور میں پیش کیا گیا۔ وہ تین دن تک چھپے رہے۔ اللہ سے دعا کی اور تیسرے دن فوت ہوگئے۔

20250

(۲۰۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ یَقُولُ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی طَالِبٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سَعِیدٍ الرِّبَاطِیَّ یَقُولُ قَدِمْتُ عَلَی أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَجَعَلَ لاَ یَرْفَعُ رَأْسَہُ إِلَیَّ فَقُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ إِنَّہُ یُکْتَبُ عَنِّی بِخُرَاسَانَ وَإِنْ عَامَلْتَنِی بِہَذِہِ الْمُعَامَلَۃِ رَمَوُا بِحَدِیثِی فَقَالَ لِی یَا أَحْمَدُ ہَلْ بُدٌّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ أَنْ یُقَالَ أَیْنَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاہِرٍ وَأَتْبَاعُہُ انْظُرْ أَیْنَ تَکُونُ أَنْتَ مِنْہُ قَالَ قُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ إِنَّمَا وَلاَّنِی أَمْرَ الرِّبَاطِ لِذَاکَ دَخَلْتُ فِیہِ قَالَ فَجَعَلَ یُکَرِّرُ عَلَیَّ یَا أَحْمَدُ ہَلْ بُدٌّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنْ یُقَالَ أَیْنَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاہِرٍ وَأَتْبَاعُہُ انْظُرْ أَیْنَ تَکُونُ أَنْتَ مِنْہُ۔ [صحیح]
(٢٠٢٤٤) احمد بن سعید رباطی فرماتے ہیں کہ میں احمد بن حنبل کے پاس آیا۔ وہ میری طرف سر بھی نہ اٹھاتے تھے۔ میں نے کہا : اے ابوعبداللہ ! خراسان میں مجھ سے لکھا گیا۔ اگر آپ نے میرے ساتھ یہ معاملہ کیا تو انھوں نے میری احادیث کو چھوڑ دیا، اس نے مجھ سے کہا : اے احمد ! کیا یہ ضروری ہے کہ قیامت کے دن کہا جائے کہ عبداللہ بن طاہر اور اس کے شاگرد کہاں ہیں ؟ دیکھ تو ان میں سے کہاں ہے ؟ میں نے کہا : اے ابوعبداللہ ! انھوں نے مجھے رباط کے معاملات کا والی بنادیا ہے۔ پھر میں ان میں داخل ہوگیا۔ راوی فرماتی ہیں کہ وہ بار بار میرے اوپر یہی بات دہرا رہے تھے کہ اے احمد ! قیامت کے دن یہ ضروری ہے کہ پوچھا جائے کہ عبداللہ بن طاہر کے شاگرد کہاـں ہیں ؟ دیکھ لو آپ ان میں سے کہاں ہوں گے !

20251

(۲۰۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْعَبَّاسِ بْنِ الْوَلِیدِ الْبَجَلِیَّ یَقُولُ کُنَّا عِنْدَ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیِّ عَشِیَّۃً فَوَرَدَ عَلَیْنَا کِتَابُ السُّلْطَانِ بِتَقْلِیدِہِ الْقَضَائَ بِالْبَصْرَۃِ فَقَالَ أُشَاوِرُ نَفْسِیَ اللَّیْلَۃَ وَأُخْبِرُکُمْ غَدًا فَغَدَوْنَا إِلَیْہِ مِنَ الْغَدِ فَإِذَا عَلَی بَابِہِ نَعْشٌ فَقُلْنَا مَا ہَذَا قَالُوا مَاتَ نَصْرٌ فَسَأَلْنَا أَہْلَہُ عَنْہُ فَقَالُوا بَاتَ لَیْلَۃً یُصَلِّی فَلَمَّا کَانَ فِی السَّحَرِ سَجَدَ فَأَطَالَ فَحَرَّکْنَاہُ فَوَجَدْنَاہُ مَیِّتًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٤٥) علی بن عباس بن ولید بجلی فرماتے ہیں : ہم شام کے وقت نصر بن علجہضمی کے پاس تھے ۔ ہمارے پاس بادشاہ کا خط آیا کہ بصرہ کے قاضی کی تقلید کرو۔ یعنی قاضی کا عہدہ قبول کرو۔ اس نے کہا : آج رات میں اپنے دل سے مشاورت کرلوں، کل بتاؤں گا۔ کل صبح ہم ان کی طرف گئے۔ دروازے پر ان کی لاش تھی۔ ہم نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : نصر فوت ہوگئے۔ ہم نے ان کے گھر والوں سے پوچھا۔ انھوں نے کہا : رات کو نماز پڑھتے رہے، جب سحری کا وقت ہوا تو انھوں نے لمبا سجدہ کیا۔ ہم نے حرکت دی تو انھیں مردہ حالت میں پایا۔

20252

(۲۰۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَأَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ أَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْحَسَنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٤٦) عبدالرحمن بن سمرہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوعبدالرحمن ! امارت کا سوال نہ کرنا۔ اگر سوال کی وجہ سے ملی تو اس کے سپرد کردیا جائے گا۔ اگر بغیر سوال کے ملی تو مدد کیا جائے گا۔ جب تو کسی کام پر قسم اٹھائے اور دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلو۔

20253

(۲۰۲۴۷) وأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ وَحُمَیْدٍ الطَّوِیلِ وَیُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَعَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٤٧) عبدالرحمن بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوعبدالرحمن ! امارت کا سوال نہ کرنا، اگر سوال کی وجہ سے ملی تو تو اس کے سپرد کردیا جائے گا۔ اگر بغیر سوال کے مل گئی تو تو مدد کیا جائے گا۔ اگر تو کسی کام پر قسم اٹھائے اور دوسرا اس سے بہتر ہو تو قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلو۔

20254

(۲۰۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قِرَائَ ۃً وَأَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُزَاحِمٍ الصَّفَّارُ الأَدِیبُ لَفْظًا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی بُرَیْدٌ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَا وَرَجُلاَنِ مِنْ بَنِی عَمِّی فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَیْنِ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمِّرْنَا عَلَی بَعْضِ مَا وَلاَّکَ اللَّہُ وَقَالَ الآخَرُ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّا وَاللَّہِ لاَ نُوَلِّی ہَذَا الْعَمَلَ أَحَدًا سَأَلَہُ وَلاَ أَحَدًا عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٤٨) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ میں اپنے دو چچازاد بھائیوں کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ ایک نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جس کا اللہ نے آپ کو والی بنایا ہے ہمیں بھی امیر بناؤ۔ دوسرے نے بھی اسی طرح کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوال کرنے والے اور لالچی انسان کو ہم امیر نہیں بناتے۔

20255

(۲۰۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ السَّمَّاکُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُلاَعِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ بِلاَلِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ طَلَبَ الْقَضَائَ وَاسْتَعَانَ عَلَیْہِ وُکِلَ إِلَیْہِ وَمَنْ لَمْ یَطْلُبْہُ وَلَمْ یَسْتعِنْ عَلَیْہِ أَنْزَلَ اللَّہُ إِلَیْہِ مَلَکًا یُسَدِّدُہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعٌ وَغَیْرُہُ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَامِرٍ الثَّعْلَبِیِّ عَنْ بِلاَلِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَنَسٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٤٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جس نے قضاء کا عہدہ طلب کیا اور اس کے خلاف مدد کی، وہ اس کے سپرد کردیا جائے گا۔ جس نے نہ طلب کیا اور نہ ہی اس کے خلاف مدد کی اللہ اس پر ایک فرشتہ مقرر کردیتے ہیں جو اس کی مدد کرتا ہے اور سیدھا رکھتا ہے۔

20256

(۲۰۲۵۰) وَرُوِیَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی کَمَا أَخْبرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّصْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی الثَّعْلَبِیِّ عَنْ بِلاَلِ بْنِ مِرْدَاسٍ الْفَزَارِیِّ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنِ ابْتَغَی الْقَضَائَ وَسَأَلَ عَلَیْہِ الشُّفَعَائَ وُکِلَ إِلَی نَفْسِہِ وَمَنْ أُکْرِہَ عَلَیْہِ أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ عَزَّ وَجَلَّ مَلَکًا یُسَدِّدُہُ ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِیبٌ وَہُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْرَائِیلَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔ [ضعیف]
(٢٠٢٥٠) انس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قضاء کا عہدہ طلب کیا، سفارش کروائی، وہ اس کے سپرد کردیا جائے گا اور جو مجبور کیا گیا اس پر اللہ ایک فرشتہ مقرر فرما دیتے ہیں جو اس کو سیدھا رکھتا ہے۔

20257

(۲۰۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ رجَائٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : جَائَ رَجُلاَنِ إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَالاَ مَنْ یَقْضِی بَیْنَنَا فَقَالَ شَابٌّ أَنَا فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ لاَ تُسَارِعُوا إِلَی الْحُکْمِ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٥١) عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ دو آدمی مسجد میں آئے۔ دونوں نے کہا : ہمارے درمیان فیصلہ کون کرے گا ؟ ایک نوجوان نے کہا : میں تو ابو مسعود نے فرمایا : فیصلہ کی طرف جلدی نہ کرو۔

20258

(۲۰۲۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ رَجَائٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ الأَزْرَقِ قَالَ : دَخَلَ رَجُلاَنِ مِنْ أَبْوَابِ کِنْدَۃَ وَأَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیُّ جَالِسٌ فِی حَلْقَۃٍ فَقَالَ أَلاَ رَجُلٌ یُنَفِّذُ بَیننَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَلْقَۃِ أَنَا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو مَسْعُودٍ کَفًّا مِنْ حَصًی فَرَمَاہُ بِہِ وَقَالَ مَہٍ إِنَّہُ کَانَ یُکْرَہُ التَّسَرُّعُ إِلَی الْحُکْمِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٥٢) عبدالرحمن بن بشر فرماتے ہیں کہ دو آدمی کندہ کے دروازے سے داخل ہوئے اور ابو مسعود انصاری ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے تھے، راوی فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہمارے درمیان کوئی آدمی فیصلہ کر دے۔ اس مجلس سے ایک آدمی نے کہا : میں، تو ابو مسعود نے ایک مٹھی کنکریاں لے کر اس کو ماری اور فرمایا : رک ! کیونکہ فیصلہ میں جلد بازی مکروہ ہے۔

20259

(۲۰۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی مُوسَی یَعْنِی الْیَمَانِیَّ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَفَعَہُ قَالَ : مَنْ سَکَنَ الْبَادِیَۃَ جَفَا وَمَنْ تَبِعَ الصَّیْدَ غَفَلَ وَمَنْ أَتَی السُّلْطَانَ افْتُتِنَ۔
(٢٠٢٥٣) وہب بن منبہ ابن عباس (رض) سے مرفوع حدیث روایت فرماتے ہیں : جو دیہات میں رہتا ہے وہ سخت ہوتا ہے، جو شکار کا پیچھا کرتا ہے، وہ غافل ہوجاتا ہے اور جو بادشاہ کے پاس آتا ہے آزمائش میں پڑجاتا ہے۔ [ضعیف ]

20260

(۲۰۲۵۴) قَالَ وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا ابْنُ کَیْسَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٥٤) ایضا

20261

(۲۰۲۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَکَمِ النَّخَعِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَدَا جَفَا وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّیْدَ غَفَلَ وَمَنْ أَتَی أَبْوَابَ السُّلْطَانِ یَفْتَتِنُ وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنْ سُلْطَانٍ قُرْبًا إِلاَّ ازْدَادَ مِنَ اللَّہِ بُعْدًا ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ النَّخَعِیِّ عَنْ عَدِیٍّ عَنْ شَیْخٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٥٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دیہات میں ہو وہ سخت ہوتا ہے، جو شکار کا پیچھا کرے وہ غافل ہوتا ہے اور جو بادشاہ کے پاس آتا ہے وہ آزمائش میں پڑجاتا ہے، جو بندہ بادشاہ کا قرب حاصل کرتا ہے اتنا ہی وہ اللہ سے دور ہوتا ہے۔

20262

(۲۰۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَقُولُ لِبَعْضِ أَہْلِہِ : أَتَعْرِفِینَ فُلاَنَۃَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِہَا وَہِیَ عِنْدَ قَبْرٍ تَبْکِی فقَالَ لَہَا : اتَّقِی اللَّہَ وَاصْبِرِی ۔ فَقَالَتْ إِلَیْکَ عَنِّی فَإِنَّکَ لاَ تُبَالِی بِمُصِیبَتِی فَقِیلَ لَہَا إِنَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَہَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَانْتَہَتْ إِلَی بَابِہِ فَلَمْ تَجِدْ بَوَّابِینَ فَدَخَلَتْ عَلَیْہِ فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لَمْ أَعْرِفْکَ فقَالَ لَہَا : الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَۃٍ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٥٦) ثابت فرماتے ہیں کہ میں نے انس (رض) سے سنا، وہ اپنے گھر والوں سے کہہ رہے تھے : کیا تم فلاں عورت کو جانتے ہو ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس سے گزرے۔ وہ قبر کے پاس رو رہی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ کہنے لگی : اپنے آپ کو لازم پکڑو میرے جیسی مصیبت آپ کو نہیں پہنچی۔ اس عورت سے کہا گیا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے، وہ رو رہی تھی وہ آپ کے دروازے تک پہنچی۔ کوئی دربان نہ پا کر اندر داخل ہوئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں پہچان نہ سکی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بی بی صبر صدمہ کی ابتدا میں ہوتا ہے۔

20263

(۲۰۲۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ رَجُلٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ لاَ یُغْلَقُ دُونَہُ الأَبْوَابُ وَلاَ یَقُومُ دُونَہُ الْحَجَبَۃُ وَلاَ یُغْدَی عَلَیْہِ بِالْجِفَانِ وَلاَ یُرَاحُ عَلَیْہِ بِہَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَارِزًا مَنْ أَرَادَ أَنْ یَلْقَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَقِیَہُ کَانَ یَجْلِسُ بِالأَرْضِ وَیُوضَعُ طَعَامُہُ بِالأَرْضِ وَیَلْبَسُ الْغَلِیظَ وَیَرْکَبُ الْحِمَارَ وَیُرْدِفُ خَلْفَہُ وَیَلْعَقُ وَاللَّہِ یَدَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٥٧) حضرت حسن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے بند نہ کیے جاتے تھے۔ کوئی دربان نہ بیٹھتا تھا۔ صبح اور شام کا کھانا پیٹ میں نہ لایا جاتا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سامنے ہوتے جس کا دل چاہتا ملاقات کرلیتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زمین پر بیٹھتے۔ آپ کا کھانا زمین پر رکھا جاتا۔ موٹا لباس پہنتے۔ گدھے کی سواری فرماتے۔ اپنے پیچھے کسی کو بیٹھا لیتے۔ اللہ کی قسم اپنا ہاتھ چاٹ لیتے۔

20264

(۲۰۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُبَارَکٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃٌ وَیَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ فِلَسْطِینَ یُکْنَی أَبَا مَرْیَمَ مِنَ الأَسْدِ قَدِمَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : مَا أَقْدَمَکَ؟ قَالَ حَدِیثٌ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا رَأَیْتُ مَوْقِفَکَ جِئْتُ أُخْبِرُکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ وَلاَّہُ اللَّہُ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَیْئًا فَاحْتَجَبَ عَنْ حَاجَاتِہِمْ وَخَلَّتِہِمْ وَفَاقَتِہِمُ احْتَجَبَ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَنْ حَاجَتِہِ وَخَلَّتِہِ وَفَاقَتِہِ ۔ [صحیح]
(٢٠٢٥٨) قاسم بن مغیرہ فلسطین کے ایک آدمی جس کی کنیت ابو مریم تھی، اسد قبیلہ سے تعلق تھا، معاویہ کے پاس آئے۔ آپ نے پوچھا : کون سی چیز آپ کو لے کر آئی ہے ؟ اس نے کہا : میں نے ایک حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی، جب میں آپ کے گھر کو دیکھوں گا میں آکر آپ کو خبر دوں گا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جس کو اللہ لوگوں کے امور کا والی بنائے۔ تو ان کی ضروریات، ملاقات اور ان کے فاقوں سے دربان بٹھالے تو اللہ قیامت کے دن اس کی حاجات و ضروریات اور فاقوں سے دربان بٹھادے گا۔

20265

(۲۰۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ الْمَرْأَتَیْنِ اللَّتَیْنِ تَظَاہَرَتَا قَالَ : فَجِئْتُ الْمَشْرُبَۃَ الَّتِی فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ لِغُلاَمٍ لَہُ أَسْوَدَ اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ فَدَخَلَ الْغُلاَمُ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ رَجَعَ إِلَیَّ فَقَالَ کَلَّمْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَذَکَرْتُکَ لَہَ فَصَمَتَ فَرَجَعْتُ فَجَلَسْتُ مَعَ الرَّہْطِ الَّذِینَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ ثُمَّ غَلَبَنِی مَا أَجِدُ فَجِئْتُ الْغُلاَمَ فَقُلْتُ لَہُ اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَدَخَلَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَیَّ فَقَالَ قَدْ ذَکَرْتُکَ لَہُ فَصَمَتَ قَالَ فَلَمَّا وَلَّیْتُ مُنْصَرِفًا إِذَا الْغُلاَمُ یَدْعُونِی فَقَالَ قَدْ أَذِنَ لَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ فَإِذَا ہُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَی رِمَالِ حَصِیرٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ الرِّمَالُ بِجَنْبِہِ مُتَّکِئٌ عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُہَا اللِّیْفُ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٥٩) عبداللہ بن عباس (رض) حضرت عمر (رض) سے ان دو عورتوں کے قصی کے بارے میں جنہوں نے ظہار کیا تھا، فرماتے ہیں کہ میں اس بالاخانے پر آیا، جہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔ میں نے آپ کے غلام اسود سیکہا : حضرت عمر (رض) کے لیے اجازت مانگوں، غلام داخل ہوا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کی۔ پھر واپس میری طرف پلٹا۔ اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آپ کا تذکرہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، میں واپس آکر اس گروہ کے پاس بیٹھ گیا، جو منبر کے پاس تھے۔ پھر میری ضرورت غالب آئی تو دوبارہ غلام سے کہا : عمر کے لیے اجازت طلب کرو۔ غلام داخل ہوا۔ آپ کے سامنے تذکرہ کیا، آپ خاموش رہے۔ کہتے ہیں : جب میں واپس مڑ کر جانے لگا تو غلام نے پیچھے سے آواز دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو اجازت دے دی ہے۔ میں داخل ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے۔ درمیان میں کوئی ستر نہ تھا۔ چٹائی کے نشانات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو پر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، جو کھجور کے پتوں سے بھرا ہوا تھا۔

20266

(۲۰۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِیُّ وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَکَرَ لِی ذِکْرًا مِنْ حَدِیثِہِ ذَلِکَ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ فَسَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ الْحَدِیثِ فَقَالَ لِی مَالِکٌ : بَیْنَا أَنَا جَالِسٌ فِی أَہْلِی حِینَ مَتَعَ النَّہَارُ إِذَا رَسُولُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَجِبْ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ حَتَّی إِذَا دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ فَإِذَا ہُوَ جَالِسٌ عَلَی رِمَالِ سَرِیرٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فِرَاشٌ مُتَّکِئٌ عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَ لِی ہَا ہُنَا یَا مَالِ یَعْنِی یَا مَالِکُ إِنَّہُ قَدْ قَدِمَ أَہْلُ أَبْیَاتٍ مِنْ قَوْمِکَ وَقَدْ أَمَرْتُ لَہُمْ فَأَقْسِمْ بَیْنَہُمْ قَالَ فَقُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَمَرْتَ بِہِ غَیْرِی قَالَ فَاقْبِضْہُ أَیُّہَا الْمَرْئُ قَالَ فَبَیْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَہُ إِذْ جَائَ ہُ حَاجِبُہُ یَرْفَأُ فَقَالَ ہَلْ لَکَ فِی عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ یَسْتَأْذِنُونَ عَلَیْکَ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَہُمْ قَالَ فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا قَالَ ثُمَّ لَبِثَ یَرْفَأُ قَلِیلاً فَقَالَ لِعُمَرَ : ہَلْ لَکَ فِی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ قَالَ نَعَمْ ائْذَنْ لَہُمَا فَلَمَّا دَخَلاَ سَلَّمَا وَجَلَسَا فَقَالَ عَبَّاسٌ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا فَقَالَ الرَّہْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ أَحَدَہُمَا مِنَ الآخَرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٦٠) مالک بن اوس بن حدثان نصری فرماتے ہیں کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے ایک حدیث ذکر کی۔ میں چلا اور مالک بن اوس بن حدثان پر داخل ہوا۔ میں نے اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو مالک نے فرمایا : میں اپنے گھر والوں کے درمیان تھا، جس وقت دن اچھی طرح چڑھ گیا تو اچانک حضرت عمر (رض) کا قاصد آیا، اس نے کہا : امیرالمومنین یاد کر رہے ہیں۔ میں اس کے ساتھ حضرت عمر (رض) کے پاس گیا۔ وہ کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی چادر پائی پر بیٹھے تھے، کوئی اوپر بستر بھی نہ تھا اور چمڑے کا بنا ہوا تکیہ تھا۔ میں سلام کہہ کر بیٹھ گیا۔ فرمانے لگے : اے مالک ! یہاں بیٹھو۔
اور اپنی قوم کے لوگوں میں تقسیم کرو، میں نے ان کو حکم دے دیا ہے ان کے درمیان تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔ فرمایا : اے انسان ! پکڑ۔ ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ دربان آیا اور حضرت عثمان، عبدالرحمن، زبیر اور سعد کے لیے اجازت طلب کررہا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے اجازت دے دی۔ اجازت ملنے کے بعد وہ داخل ہوئے اور سلام کہا : تھوڑی دیر کے بعد دربان دوبارہ آیا۔ حضرت عمر (رض) سے کہا : حضرت علی وعباس (رض) اجازت طلب کرتے ہیں، فرمایا : ان کو اجازت دے دو ۔ دونوں داخل ہوئے اور سلام کہہ کر بیٹھ گئے تو عباس (رض) نے فرمایا : میرے اور اس کے درمیان فیصلہ فرمائیں۔ گروہ کہنے لگا : حضرت عثمان اور ساتھی، اے امیرالمومنین ! ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرنا اور ایککو دوسرے سے آرام دینا۔

20267

(۲۰۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُغِیرَۃَ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یَدْخُلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بَیْتًا یَخْلُو فِیہِ لاَ یَدْرِی النَّاسُ مَا یَصْنَعُ فِیہِ۔ [صحیح]
(٢٠٢٦١) مغیرہ فرماتے ہیں کہ قاضی شریح جمعہ کو گھر میں داخل ہوتے۔ وہ گھر میں اکیلے ہوتے۔ لوگوں کو معلوم نہیں تھا۔ وہ کیا کرتے تھے۔

20268

(۲۰۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَسْوَدِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی شَدَّادٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: مَنْ سَمِعَ رَجُلاً یُنْشِدُ ضَالَّۃً فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَقُلْ لاَ أَدَّاہَا اللَّہُ إِلَیْکَ فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہَذَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۸]
(٢٠٢٦٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جو گم شدہ چیز کا اعلان مسجد میں کرے تو اس کے لیے کہہ دو : اللہ تیری چیز واپس نہ کرے، کیونکہ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی گئیں۔

20269

(۲۰۲۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَمِعَ أَعْرَابِیًّا أَوْ رَجُلاً یَقُولُ مَنْ دَعَا إِلَی الْجَمَلِ الأَحْمَرِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ وَجَدْتَ إِنَّمَا بُنِیَتْ ہَذِہِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِیَتْ لَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۹]
(٢٠٢٦٣) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی یا آدمی کو سنا، جو سرخ اونٹ کا اعلان کررہا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نہ پائے۔ مساجد تو جس کے لیے بنائی گئی ہیں اسی کے لیے ہیں۔

20270

(۲۰۲۶۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَالَ أَعْرَابِیٌّ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- مَہٍ مَہٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تُزْرِمُوہُ ۔ قَالَ فَلَمَّا فَرَغَ دَعَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ ہَذِہِ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُتَّخَذْ لِہَذَا الْقَذَرِ وَالْبَوْلِ وَالْخَلاَئِ إِنَّمَا تُتَّخَذُ لِقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ وَلِذِکْرِ اللَّہِ ثُمَّ أَمَرَ بَعْضَ أَصْحَابِہِ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : إِنَّمَا ہِیَ لِذِکْرِ اللَّہِ وَالصَّلاَۃِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٦٤) انس بن مالک فرماتے ہیں کہدیہاتی نے مسجد میں پیشاب کردیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے فرمایا : رک، رک ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا پیشاب نہ روکو۔ راوی فرماتے ہیں جب وہ فارغ ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلوایا اور فرمایا : مساجد اس لیے نہیں بنائیگئیں یعنی بول و براز اور گندگی کے لیے۔ بلکہ یہ تو قراءت قرآن اور اللہ کے ذکر کے لیے بنائی گئی ہیں۔ پھر آپ نے صحابہ کو حکم دیا وہ ایک ڈول پانی لے کر آئے تو آپ نے اس پر ڈال دیا۔
(ب) عکرمہ بن عمار کی حدیث میں ہے کہ اللہ کے ذکر، نماز اور قراءت قرآن کے لیے بنائی گئی ہیں۔

20271

(۲۰۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْجَعْدِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا مُضْطَجِعٌ فِی الْمَسْجِدِ إِذَا رَجُلٌ یَحْصِبُنِی فَرَفَعْتُ رَأْسِی فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ اذْہَبْ إِلَی ہَذَیْنِ الرَّجُلَیْنِ فَائْتِنِی بِہِمَا فَذَہَبْتُ فَأَتَیْتُہُ بِہِمَا فَقَالَ لَہُمَا عُمَرُ مِمَّنْ أَنْتُمَا أَوْ مِنْ أَیْنَ أَنْتُمَا قَالاَ مِنْ أَہْلِ الطَّائِفِ قَالَ لَوْ کُنْتُمَا مِنْ أَہْلِ ہَذَا الْبَلَدِ لأَوْجَعْتُکُمَا ضَرْبًا تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَکُمَا فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ یَحْیَی وَالْجَعْدُ بْنُ أَوْسٍ ہَذَا ہُوَ الْجَعْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَوْسٍ وَیُقَالُ لَہُ جُعَیْدٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۰]
(٢٠٢٦٥) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میں لیٹا ہوا تھا۔ اچانک ایک آدمی کنکریاں مار رہا تھا۔ میں نے سر اٹھایا تو وہ عمر بن خطاب تھے اور فرما رہے تھے : ان دو آدمیوں کو میرے پاس لے کر آو۔ میں ان کو لے کر آیا تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو اور کون ہو ؟ کہنے لگے : طائف سے۔ فرمایا : اگر تم اس شہر کے ہوتے تو میں تمہیں سخت سزا دیتا۔ تم مسجد نبوی میں آوازوں کو بلند کر رہے ہو۔

20272

(۲۰۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنِی أَبُو النَّضْرِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَنَی إِلَی جَانِبِ الْمَسْجِدِ رَحْبَۃً فَسَمَّاہَا الْبُطَیْحَائَ فَکَانَ یَقُولُ : مَنْ أَرَادَ أَنْ یَلْغَطَ أَوْ یُنْشِدَ شِعْرًا أَوْ یَرْفَعَ صَوْتًا فَلْیَخْرُجْ إِلَی ہَذِہِ الرَّحْبَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٦٦) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مسجد کے ایک جانب چوہترہ بنایا ہوا تھا۔ اس کا نام بطحاء تھا۔ جس نے بات چیت، شعر یا آواز کو بلند کرنا ہو وہ اس جگہ کی طرف جاتا۔

20273

(۲۰۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُہاجِرِ عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِیمَۃَ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُسْتَقَادَ فِی الْمَسْجِدِ أَوْ یُنْشَدَ فِیہِ أَنْ تُقَامَ فِیہِ الْحُدُودُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٦٧) حکیم بن حزام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ مساجد میں قصاص لیا جائے یا اشعار پڑھے جائیں یاحدودقائم کی جائیں۔

20274

(۲۰۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ یَعْنِی النَّخَعِیَّ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ وَعَنْ وَاثِلَۃَ وَعَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ کُلُّہُمْ یَقُولُ سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ : جَنِّبُوا مَسَاجِدَکُمْ صِبْیَانَکُمْ وَمَجَانِینَکُمْ وَخُصُومَاتِکُمْ وَرَفْعَ أَصْوَاتِکُمْ وَسَلَّ سُیُوفِکُمْ وَإِقَامَۃَ حُدُودِکُمْ وَاجْمِرُوہَا فِی الْجُمَعِ وَاتَّخِذُوا عَلَی أَبْوَابِ مَسَاجِدِکُمْ مَطَاہِرَ ۔ الْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ ہَذَا شَامِیٌّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ (ت) وَقِیلَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ مُعَاذٍ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٦٨) علاء بن کثیر، مکحول، ابودرداء، واثلہ اور ابو امامہ تمام حضرات فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منبر پر فرماتے ہوئے سنا : مساجد کو بچوں، پاگلوں اور جھگڑوں سے بچاؤ اور بلند آواز سے محفوظ رکھو۔ تلوار کو سوتنے، حدود کے قائم کرنے سے بچاؤ اور جمعہ کے دن دھونی دو اور مسجدوں کے دروازوں پر پاکی حاصل کرنے والے برتن رکھو۔

20275

(۲۰۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ إِلَی عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ زَیْدٍ أَنْ لاَ تَقْضِی بِالْجِوارِ وَکَتَبَ إِلَیْہِ أَنْ لاَ تَقْضِی فِی الْمَسْجِدِ فَإِنَّہُ یَأْتِیکَ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ وَالْحَائِضُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٦٩) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے عبدالحمید بن زید کو خط لکھا کہ ظلم کا فیصلہ نہ کرنا، مسجد میں فیصلہ نہ کرنا کیونکہ آپ کے پاس یہودی، عیسائی اور حائضہ بھی آئیں گی۔

20276

(۲۰۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ابْنُ السِّقَائِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : التَّأَنِّی مِنَ اللَّہِ وَالْعَجَلَۃُ مِنَ الشَّیْطَانِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٧١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیر اللہ رب العزت کی جانب سے ہے اور جلدی شیطان کی طرف سے ہے۔

20277

(۲۰۲۷۱) أَخْبَرَنَا الْحَاکِمُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْمُعَاذِیُّ وَأَبُو سَعْدٍ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشُّعَیْبِیُّ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْہَرَوِیُّ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزَّیَّاتِ الصَّیْرَفِیُّ البَغْدَادِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ بْنِ نَجَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ بْنِ سَوَائٍ أَنْبَأَنَا عَمِّی مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ذَرَانُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِذَا تَأَنَّیْتَ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْمُعَاذِیِّ وَالشُّعَیْبِیِّ وَالْہَرَوِیِّ : إِذَا تَبَیَّنْتَ أَصَبْتَ أَوْ کِدْتَ تُصِیبُ وَإِذَا اسْتَعْجَلْتَ أَخْطَأْتَ أَوْ کِدْتَ تُخْطِئُ ۔[ضعیف]
(٢٠٢٧١) حضرت عکرمہ سیدنا ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو دیر کرے، ایک روایت میں ہے، جب تحقیق کرو تو درستگی کو پالو گے یا قریب ہے کہ درستگی کو پالو۔ جب جلد بازی کرو گے تو خطا کرو گے یا قریب ہے کہ آپ غلطی کریں۔

20278

(۲۰۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِلأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ : إِنَّ فِیکَ لَخَلَّتَیْنِ یُحِبُّہُمَا اللَّہُ الْحِلْمُ وَالأَنَاۃُ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷]
(٢٠٢٧٢) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی نے عبدالقیس سے فرمایا : تیرے اندر دو خوبیاں ہیں جنہیں اللہ پسند کرتے ہیں :1 بردباری 2 سنجیدگی۔

20279

(۲۰۲۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا غَیْرُ وَاحِدٍ مِمَّنْ لَقِیَ الْوَفْدَ وَذَکَرَ أَبَا نَضْرَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- لأَشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ : إِنَّ فِیکَ خَصْلَتَیْنِ یُحِبُّہُمَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُہُ الْحِلْمُ وَالأَنَاۃُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٢٧٣) سیدنا ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جب عبدالقیس کا وفد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے حدیث کا تذکرہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالقیس سے فرمایا : تمہارے اندر دو خوبیاں ہیں، جنہیں اللہ اور اس کا رسول پسند فرماتے ہیں :1 بردباری 2 سنجیدگی۔

20280

(۲۰۲۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ الَّذِی سَافَرَ مَعَ أَصْحَابٍ لَہُ فَلَمْ یَرْجِعْ حِینَ رَجَعُوا فَاتَّہَمَ أَہْلُہُ أَصْحَابَہُ فَرَفَعُوہُمْ إِلَی شُرَیْحٍ فَسَأَلَہُمُ الْبَیِّنَۃَ عَلَی قَتْلِہِ فَارْتَفَعُوا إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَخْبَرُوہُ بِقَوْلِ شُرَیْحٍ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَوْرَدَہَا سَعْدٌ وَسَعْدٌ مُشْتَمِلْ یَا سَعْدُ لاَ تَرْوَی بِہَا ذَاکَ الإِبِلْ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ أَہْوَنَ السَّقْیِ التَّشْرِیعُ قَالَ ثُمَّ فَرَّقَ بَیْنَہُمْ وَسَأَلَہُمْ فَاخْتَلَفُوا ثُمَّ أَقَرُّوا بِقَتْلِہِ فَأَحْسِبُہُ قَالَ فَقَتَلَہُمْ بِہِ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنِیہِ رَجُلٌ لاَ أَحْفَظُ اسْمَہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلَہُ أَوْرَدَہَا سَعْدٌ وَسَعْدٌ مُشْتَمِلْ ہَذَا مَثَلٌ یُقَالُ إِنَّ أَصْلَہُ أَنَّ رَجُلاً أَوْرَدَ إِبِلَہُ مَائً لاَ تَصِلُ إِلَی شُرْبِہِ إِلاَّ بِالاِسْتِقَائِ ثُمَّ اشْتَمَلَ وَنَامَ وَتَرَکَہَا یَقُولُ فَہَذَا الْفِعْلُ لاَ تَرْوَی بِہِ الإِبِلُ وَقَوْلُہُ إِنَّ أَہْوَنَ السَقْیِ التَّشْرِیعُ ہُوَ مَثَلٌ أَیْضًا یَقُولُ إِنَّ أَیْسَرَ مَا یَنْبَغِی أَنْ یُفْعَلَ بِہَا أَنْ یُمَکِّنَہَا مِنَ الشَّرِیعَۃِ أَوِ الْحَوْضِ یَقُولُ إِنَّ أَہْوَنَ مَا کَانَ یَنْبَغِی لِشُرَیْحٍ أَنْ یَفْعَلَ أَنْ یَسْتَقْصِیَ فِی الْمَسْأَلَۃِ وَالنَّظَرِ وَالْکَشْفِ عَنْ خَبَرِ الرَّجُلِ حَتَّی یُعْذَرَ فِی طَلَبِہِ وَلاَ یَقْتَصِرَ عَلَی طَلَبِ الْبَیِّنَۃِ فَقَطْ۔
(٢٠٢٧٤) ابوعبید نے حضرت علی (رض) کی حدیث جس میں ہے کہ ایک شخص نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سفر کیا میں فرمایا : وہ ان کے ساتھ واپس نہ آیا، اس کے گھر والوں نے اس کے ساتھیوں پر قتل کی تہمت لگا دی تو فیصلہ قاضی شریح کے پاس آیا۔ انھوں نے قتل پر گواہی طلب کی تو وہ لوگ فیصلہ حضرت علی (رض) کے پاس لے آئے۔ انھوں نے قاضی شریح کی بات سنائی تو حضرت علی (رض) فرمانے لگے : سعد آئے۔ سعید نے اونٹوں کو گھاٹ پر چھوڑا، جس سے صرف مشکیزہ کے ساتھ پانی پیا جاسکتا تھا۔ پھر سعد چادر اوڑھ کر سو گئے۔ اس کی وجہ سے اونٹ سیر نہ ہوئے۔ پھر حضرت علی (رض) نے ان کو جدا جدا کر کے پوچھا تو ان کے بیانات مختلف تھے۔ پھر انھوں نے اس کے قتل کا اقرار کرلیا۔
سب سے آسان طریقہ جس کے ذریعہ حوض سے جگہ حاصل کی جاسکتی ہے اور قاضی شریح کے لیے مسائل کو ختم کرنا زیادہ آسان ہے غور وفکر ہے یہاں تک کہ وہ کسی دلیل کے محتاج نہ رہے۔

20281

(۲۰۲۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرَۃَ یَقُولُ : کَتَبَ أَبُو بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی ابْنِہِ وَہُوَ عَلَی سِجِسْتَانَ لاَ تَقْضِی بَیْنَ اثْنَیْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَقْضِی حَکَمٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَہُوَ غَضْبَانُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٧٥) عبدالرحمن بن ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ ابوبکرہ نے اپنے بیٹے کو لکھا، جب وہ سجستان میں تھے کہ دو کے درمیان بھی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرنا؛ کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے تھے : دو کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کیا جائے۔

20282

(۲۰۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ کَتَبَ أَبِی وَکَتَبْتُ لَہُ بِیَدِی إِلَی ابْنِہِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَہُوَ عَلَی سِجِسْتَانَ : لاَ أَعْرِفَنَّ مَا حَکَمْتَ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَحْکُمَنَّ حَکَمٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَہُوَ غَضْبَانُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٧٦) عبدالرحمن بن ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ میرے والدنے لکھا، میں نے اپنے ہاتھ سے لکھ کردیا، اپنے بھائی کو جو سجستان میں تھے، مجھے یہ خبر نہ ملے کہ تو نے دو کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ کیا ہے؛ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ قاضی دو کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے ۔

20283

(۲۰۲۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ کُلُّہُمْ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَقْضِی الْقَاضِی بَیْنَ اثْنَیْنِ وَہُوَ غَضْبَانُ ۔ مَعْنَاہُمْ وَاحِدٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخَرْجَہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح]
(٢٠٢٧٧) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی غصہ کی حالت میں دو کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔

20284

(۲۰۲۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَجُلٌ : أَوْصِنِی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : لاَ تَغْضَبْ ۔ قَالَ الرَّجُلُ فَفَکَّرْتُ حِینَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَالَ فَإِذَا الْغَضَبُ یَجْمَعُ الشَّرَّ کُلَّہُ۔ [صحیح۔ الی قولہ، لا تغضب]
(٢٠٢٧٨) حمید بن عبدالرحمن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ نے فرمایا : غصہ نہ کیا کر۔ آدمی نے کہا : میں نے غور و فکر کیا، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیونکہ غصہ ہی تمام شر کا مجموعہ ہے۔

20285

(۲۰۲۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَہْ أَوْصِنِی قَالَ : لاَ تَغْضَبْ ۔ فَتَرَدَّدَ إِلَیْہِ مِرَارًا لاَ یَزِیدُ عَلَی أَنْ یَقُولَ : لاَ تَغْضَبْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۱۶]
(٢٠٢٧٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے نصیحت فرمائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ نہ کیا کر۔ اسی بات کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کئی مرتبہ دہرایا، لیکن اس میں کچھ اضافہ نہ کیا۔

20286

(۲۰۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلِّمْنِی عَمَلاً أُدْخُلُ بِہِ الْجَنَّۃَ وَأَقْلِلْ لَعَلِّی أَعْقِلُ قَالَ : لاَ تَغْضَبْ۔ [صحیح]
(٢٠٢٨٠) سیدنا ابوسعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! مجھے ایسا عمل بتائیں جس کے ذریعے میں جنت میں داخل ہوجاؤں اور ہو بھی کم تاکہ میں سمجھ سکوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ نہ کر۔

20287

(۲۰۲۸۱) وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَشَیْبَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَوْ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ بِالشَّکِّ قَالَ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلِّمْنِی شَیْئًا یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ وَأَقْلِلْ لَعَلِّی أَعِی مَا تَقُولُ قَالَ فَقَالَ لَہُ لاَ تَغْضَبْ۔ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلِّمْنِی شَیْئًا یَنْفَعُنِی قَالَ فَأَعَادَ عَلَیْہِ مِرَارًا یَقُولُ لَہُ لاَ تَغْضَبْ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ والصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِیَۃَ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٨١) سیدنا ابوہریرہ (رض) یا سیدنا ابوسعید الخدری (رض) فرماتے ہیں دشک ہے ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے ایسی چیز سکھائیں جو مجھے نفع دے اور کم کرنا تاکہ میں یاد رکھ سکوں۔ آپ نے فرمایا : غصہ نہ کیا کر۔ اس نے دوبارہ کہا : مجھے ایسی چیز سکھائیں جو مجھے نفع دے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر کسی مرتبہ یہ بات دہرائی کہ غصہ نہ کیا کر۔

20288

(۲۰۲۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی طُوَالَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَقْضِی الْقَاضِی إِلاَّ ہُوَ شَبْعَانُ رَیَّانُ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ الْقَاسِمُ الْعُمَرِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَالْحَدِیثُ الصَّحِیحُ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ یُؤَدِّی مَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٨٢) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی صرف آسودگی کی حالت میں فیصلہ کرے۔

20289

(۲۰۲۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : ثُمَّ إِیَّاکَ وَالضَّجَرَ وَالْقَلَقَ وَالتَّأَذِّیَ بِالنَّاسِ وَالتَّنَکُّرَ بِالْخُصُومِ فِی مَوَاطِنِ الْحَقِّ الَّتِی یُوجِبُ اللَّہُ تَعَالَی بِہَا الأَجْرَ وَیَکْسِبُ بِہَا الذُّخْرَ فَإِنَّہُ مَنْ یُصْلِحْ سَرِیرَتَہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ أَصْلَحَ اللَّہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ تَزَیَّنَ لِلنَّاسِ بِمَا یَعْلَمُ اللَّہُ مِنْہُ خِلاَفَ ذَلِکَ یُشِنْہُ اللَّہُ فَمَا ظَنُّکَ بِثَوَابِ غَیْرِ اللَّہِ فِی عَاجِلِ الدُّنْیَا وَخَزَائِنِ رَحْمَتِہِ وَالسَّلاَمُ۔ [صحیح]
(٢٠٢٨٣) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ہمارے سامنے ایک خط نکالا اور فرمانے لگے : یہ خط حضرت عمر (رض) کا ابوموسیٰ (رض) کے نام ہے۔ لکھا ہے : پریشانی، لوگوں کو تکلیف دینے، حق کی جگہوں پر، جھگڑوں کے انکار سے بچو جس کی وجہ سے اللہ اجر کو ثابت کرتے ہیں اور بندے کے لیے ذخیرہ فرماتے ہیں۔ جو اپنے باطن کو اللہ کے سامنے صاف اور درست رکھتا ہے اللہ اس کے اور لوگوں کے درمیان معاملات درست کردیتے ہیں۔ جو لوگوں کے لیے کسی چیز کو مزین کر کے پیش کرتا ہے اللہ اس کو بدنما بنا دیتا ہے۔ تیسرا دنیا کے جلدی کرنے والے کے بارے میں اللہ کے علاوہ کے بارے میں کیا گمان ہے اور اس کی رحمت اور سلامتی کے خزانوں کے بارے میں۔

20290

(۲۰۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ أَنْبَأَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی حَرِیزٍ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا غَضِبَ أَوْ جَاعَ قَامَ فَلَمْ یَقْضِ بَیْنَ أَحَدٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٨٤) ابوحریر قاضی شریح سے بیان کرتے ہیں کہ جب وہ بھوکے یا غصہ میں ہوتے۔ تو فیصلہ نہ فرماتے۔

20291

(۲۰۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَۃَ بْنِ شُبْرُمَۃَ قَالَ : کَانَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی لاَ یَقْعُدُ لِلْقَضَائِ إِلاَّ یُؤْتَی بِقَصْعَۃٍ فَیَأْکُلُ ثُمَّ یُؤْتَی بِغَالِیَۃٍ فَیَتَغَلَّفُ وَإِذَا کَانَ یَوْمُ النِّسَائِ أَجْلَسَ مَعَہُ رَجُلاً۔
(٢٠٢٨٥) محمد بن عمارہ بن سبرمہ فرماتے ہیں کہ ابن ابی لیلیٰ فیصلہ کے لیے نہ بیٹھتے تھے، جب تک ان کے پاس کھانے کا ایک پیالہ نہ لایا جاتا، پھر اس کو ڈھانپ دیتے، لیکن جب عورتوں کی باری ہوتی تو اس دن ان کے ساتھ ایک اور آدمی موجود ہوتا تھا۔

20292

(۲۰۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ فَرَّقَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَیْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی شِرَاجِ الْحَرَّۃِ الَّتِی یَسْقُونَ بِہَا النَّخْلَ۔ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ سَرِّحِ الْمَائَ یَمُرُّ فَأَبَی عَلَیْہِ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلزُّبَیْرِ : اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ ۔ فَغَضِبَ الأَنْصَارِیُّ فَقَالَ : أَنْ کَانَ ابْنُ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : یَا زُبَیْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ قَالَ فَقَالَ الزُّبَیْرُ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَحْسَبُ ہَذِہِ الآیَۃَ نَزَلَتْ فِی ذَلِکَ {فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ} [النساء ۶۵] الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح]
(٢٠٢٨٦) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک انصاری نے زبیر کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کو پانی دینے کے متعلق جھگڑا کیا۔ انصاری نے کہا : پانی چھوڑ دو ۔ زبیر نے انکار کردیا۔ وہ جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! پانی کھجوروں کو دینے کے بعد اپنے ہمسائے کو دے دینا۔ انصاری کو غصہ آگیا۔ کہنے لگا : یہ آپ کے چچا کا بیٹا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا۔ پھر آپ نے فرمایا : اے زبیر ! پانی پلاؤ اور پھر روکے رکھو یہاں تک کہ منڈیروں تک پہنچ جائے اور زبیر فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ یہ آیت اس کے بارے میں نازل ہوئی۔ { فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ } [النساء ٦٥] ” اللہ کی قسم ! وہ مومن نہیں ہوسکتے یہاں تک وہ اپنے جھگڑوں میں آپ کو فیصل نہ مان لیں۔

20293

(۲۰۲۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : خَاصَمَ الزُّبَیْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فِی شَرْجٍ مِنَ الْحَرَّۃِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ۔ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ کَانَ ابْنُ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ: اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ الْمَائُ إِلَی الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ۔ قَالَ وَاسْتَوَعَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلزُّبَیْرِ حَقَّہُ فِی صَرِیحِ الْحُکْمِ حِینَ أَحْفَظَہُ الأَنْصَارِیُّ قَالَ وَقَدْ کَانَ أَشَارَ عَلَیْہِمَا قَبْلَ ذَلِکَ بِأَمْرٍ کَانَ لَہُمَا فِیہِ سَعَۃٌ۔ قَالَ الزُّبَیْرُ فَمَا أَحْسَبُ ہَذِہِ الآیَۃَ نَزَلَتْ إِلاَّ فِی ذَلِکَ {فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ} [النساء ۶۵] قَالَ فَسَمِعْتُ غَیْرَ الزُّہْرِیِّ یَقُولُ نَظَرْنَا فِی قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ ۔ فَکَانَ ذَلِکَ إِلَی الْکَعْبَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٨٧) عروہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ آدمی نے حضرت زبیر سے حرہ کے نالہ کے پانی کے بارے میں جھگڑا کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! پانی پلاؤ باقی اپنے ہمسائے کے لیے چھوڑ دو ۔ انصاری کہنے لگا : یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے، اس لیے ! آپ کا چہرہ متغیر ہوگیا۔ پھر فرمایا : اے زبیر ! پانی پلاؤ اور روکے رکھو، یہاں تک کہ منڈیروں تک جا پہنچے۔ پھر اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑو تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو اس کا پورا حق دیا۔ جب انصاری نے اعتراض کیا، حالانکہ اس سے پہلے آپ نے وسعت والا معاملہ کیا تھا۔
زبیر فرماتے ہیں کہ یہ آیت اسکیبارے میں نازل ہوئی : { فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ } [النساء ٦٥] ” اللہ کی قسم ! وہ ایماندار نہیں ہوسکتے، جب تک آپ کو اپنے فیصلوں میں فیصل نہ مان لیں۔ “ کہتے ہیں کہ میں نے زہری کے علاوہ دوسروں سے سنا کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول میں دیکھا کہ پانی روک یہاں تک کہ وہ منڈیروں تک پہنچ جائے، یہ ٹخنوں تک تھا۔

20294

(۲۰۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: لَمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَدْ عَلِمَ قَوْمِی أَنَّ حِرْفَتِی لَمْ تَکُنْ لِتَعْجِزَ عَنْ مَؤْنَۃِ أَہْلِی وَقَدْ شُغِلْتُ بِأَمْرِ الْمُسْلِمِینَ فَسَیَأْکُلُ آلُ أَبِی بَکْرٍ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَحْتَرِفُ لِلْمُسْلِمِینَ فِیہِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکَلَ ہُوَ وَأَہْلُہُ مِنَ الْمَالِ وَاحْتَرَفَ فِی مَالِ نَفْسِہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ کَمَا مَضَی فِی کِتَابِ الْقَسْمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۷۰] وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ حِینَ اسْتُخْلِفَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَی السُّوقِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَیْنَ تُرِیدُ قَالَ السُّوقَ قَالَ وَقَدْ جَائَ کَ مَا یَشْغَلُکَ عَنِ السُّوقِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّہِ یَشْغَلُنِی عَنْ عِیَالِی قَالَ تَفْرِضُ بِالْمَعْرُوفِ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ وَذَکَرَ فِیہِ وَصِیَّتَہُ بِرَدِّ مَا أَخَذَ مِنْہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔ [صحیح]
(٢٠٢٨٨) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو فرمایا : میری قوم جانتی ہے، میں اپنے کاروبار سے اپنے گھر والوں کا خرچہ اٹھاتا تھا۔ لیکن اب میں مسلمانوں کے کاموں میں مصروف ہوں، اس لییاب آل ابی بکر بیت المال سے خرچ لیں گے اور میں مسلمانوں کے لیے کام کروں گا۔

20295

مسنگ
(٢٠٢٨٩) عروہ بن زبیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے وہ اور ان کے گھر والے بیت المال سے خرچہ لیتے تھے اور اپنے لیے مال بھی کماتے تھے۔
(ب) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر (رض) نے لوگوں کو خطبہ دیا جس وقت خلیفہ بنے۔۔۔ جب صبح ہوئی تو وہ بازار کی طرف چل دیے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ فرمایا : بازار کا۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : آپ کے پاس وہ ذمہ داری ہے جو آپ کو بازار سے مشغول رکھے گی۔ ابوبکر (رض) فرمانے لگے، اللہ پاک ہے، کیا میرے اہل سے بھی مجھے مصروف کر دے گی۔ فرمایا : نیکی کا فریضہ ادا کرو۔ پھر حدیث کو ذکر کیا۔ اس میں ہے کہ انھوں نے اپنی وصیت میں لکھا دیا کہ بیت المال کا مال واپس کردیا جائے جو ہم نے وصول کیا۔

20296

(۲۰۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ أَنْبَأَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ غَیْلاَنَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ تِجَارَۃَ الأَمِیرِ فِی إِمَارَتِہِ خَسَارَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٩٠) سلیمان بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ امیر کا اپنی امارت میں تجارت کرنا خسارے کی بات ہے۔

20297

(۲۰۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ بَعْضِ إِخْوَانِہِ عَنْ جُزَیِّ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ زَبَّانَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ رَکِبْتَ فَتَرَوَّحْتَ قَالَ عُمَرُ فَمَنْ یَجْزِی عَمَلَ ذَلِکَ الْیَوْمِ قَالَ تَجْزِیہِ مِنَ الْغَدِ قَالَ لَقَدْ کَدَحَنِی عَمَلُ یَوْمٍ وَاحِدٍ فَکَیْفَ إِذَا اجْتَمَعَ عَلَیَّ عَمَلُ یَوْمَیْنِ فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٩١) زبان بن عبدالعزیز نے حضرت عمر بن عبدالعزیز سے کہا : آپ سوار ہوں اور رات کو کام کریں تو عمر بن عبدالعزیز کہنے لگے : اس دن کام کون کرے گا ؟
کہنے لگے : دوسرے دن کرلینا۔ فرمایا : ایک دن کے کام نے مجھے تھکا دیا تو دو دن کا کام ایک دن میں کیسے کروں گا۔

20298

(۲۰۲۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شُبْرُمَۃَ قَالَ : وَلَّی ابْنُ ہُبَیْرَۃَ الشَّعْبِیَّ الْقَضَائَ وَکَلَّفَہُ أَنْ یَسْمُرَ مَعَہُ بِاللَّیْلِ فَقَالَ لَہُ الشَّعْبِیُّ لاَ أَسْتَطِیعُ ہَذَا أَفْرِدْنِی بِأَحَدِ الأَمْرَیْنِ لاَ أَسْتَطِیعُ الْقَضَائَ وَسَمَرَ اللَّیْلِ۔
(٢٠٢٩٢) سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے ابن شبرمہ سے سنا، جب ابن ہبیرہ شعبی قاضی بنے تو میں نے کہا : رات کو مجھ سے باتیں کیا کرو۔ کہنے لگے : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا یا تو مجھے قاضی بنا لو یا رات کو باتیں کرلو۔

20299

(۲۰۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ وَہُوَ ابْنُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ مَطَرٍ قَالَ : خَرَجْتُ مِنَ الْمَسْجِدِ فَإِذَا رَجُلٌ یُنَادِی مِنْ خَلْفِی ارْفَعْ إِزَارَکَ فَإِنَّہُ أَنْقَی لِثَوْبِکَ وَأَتْقَی لَکَ وَخُذْ مِنْ رَأْسِکَ إِنْ کُنْتَ مُسْلِمًا فَمَشَیْتُ خَلْفَہُ فَقُلْتُ مَنْ ہَذَا فَقَالَ لِی رَجُلٌ ہَذَا عَلِیٌّ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ أَتَی دَارَ فُرَاتٍ وَہُوَ سُوقُ الْکَرَابِیسِ فَقَالَ : یَا شَیْخُ أَحْسِنْ بَیْعِی فِی قَمِیصٍ بِثَلاَثَۃِ دَرَاہِمَ فَلَمَّا عَرَفَہُ لَمْ یَشْتَرِ مِنْہُ شَیْئًا ثُمَّ أَتَی آخَرَ فَلَمَّا عَرَفَہُ لَمْ یَشْتَرِ مِنْہُ شَیْئًا فَأَتَی غُلاَمًا حَدَثًا فَاشْتَرَی مِنْہُ قَمِیصًا بِثَلاَثَۃِ دَرَاہِمَ وَلَبِسَہُ مَا بَیْنَ الرُّسْغَیْنِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ قَالَ فَجَائَ أَبُو الْغُلاَمِ صَاحِبُ الثَّوْبِ فَقِیلَ یَا فُلاَنُ قَدْ بَاعَ ابْنُکَ الْیَوْمَ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ قَمِیصًا بِثَلاَثَۃِ دَرَاہِمَ قَالَ أَفَلاَ أَخَذْتَ دِرْہَمَیْنِ فَأَخَذَ أَبُوہُ دِرْہَمًا وَجَائَ بِہِ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ أَمْسِکْ ہَذَا الدِّرْہَمَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : مَا شَأْنُ ہَذَا الدِّرْہَمِ؟ قَالَ : کَانَ قَمِیصًا ثَمَنَ دِرْہَمَیْنِ۔ قَالَ : بَاعَنِی بِرِضَایَ وَأَخَذَ بِرِضَاہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٩٣) ابن نافع حضرت ابن مطر سے نقل فرماتے ہیں کہ میں مسجد سے نکلا تو پیچھے سے مجھے ایک آدمی نے آواز دی۔ اپنی چادر کو اوپر اٹھاؤ۔ یہ کپڑے کی صفائی کے لیے بھی بہتر ہے اور آپ کے لیے مناسب بھی ہے اور اپنے سر کے بالوں کو بھی کاٹو اگر مسلمان ہو۔ میں ان کے پیچھے چلا۔ میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ تو ایک آدمی نے جواب دیا : یہ امیرالمومنین حضرت علی (رض) تھے۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر وہ فرات کے گھر ائے، وہ کرابیس کا بازار ہے۔ اس نے کہا : اے شیخ ! تین درہم کے عوض قمیص فروخت کرو۔ جب اس نے پہچان لیا تو اس سے بیچا کچھ نہیں۔ جب دوسرے کے پاس آئے اس نے بھی پہچان کے بعد کچھ نہ بیچا۔ پھر ایک نوجوان غلام کے پاس اس نے تین درہم کے عوض قمیص بیچ دی۔ اس نے کلائی سے لے کر ٹخنوں تک پہن لی۔ غلام کا باپ کپڑے والے کے پاس آیا۔ کہا گیا : اے فلاں ! تیرے بیٹے نے آج امیرالمومنین کو تین درہم کے عوض قمیص بیچی ہے۔ راوی کہتے ہیں : غلام کے باپ نے کہا : آپ نے دو درہم کیوں نہ لیے ؟ تو غلام کے باپ نے ایک درہم لیا اور امیرالمومنین کے پاس لے کر آئے اور کہنے لگا : امیرالمومنین ! اپنا درہم لے لو۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : یہ درہم کیا ہے ؟ وہ کہنے لگا کہ قمیص کی قیمت دو درہم تھی۔ کہنے لگے : میں نے اپنی رضا مندی سے خریدی۔ اس نے رضا مندی سے مجھ سے درہم وصول کیے۔

20300

(۲۰۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِفْشَائِ السَّلاَمِ وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٩٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات کاموں کا حکم دیا : 1 نمازِ جنازہ پڑھنا 2 بیمار پرسی کرنا 3 چھینک کا جواب دینا 4 مظلوم کی مدد کرنا 5 ۔ سلام کو عام کرنا 6 دعوت کو قبول کرنا 7 قسم کا پورا کرنا۔

20301

(۲۰۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ سِتٌّ ۔ قِیلَ مَا ہُنَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : إِذَا لَقِیتَہُ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ وَإِذَا دَعَاکَ فَأَجِبْہُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَکَ فَانْصَحْ لَہُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّہَ فَشَمِّتْہُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْہُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْ جَنَازَتَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٩٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں۔ کہا گیا : وہ کیا ہیں ؟ 1 فرمایا : جب تو مسلمان بھائی سے ملے تو سلام کہہ 2 جب وہ تجھے دعوت دے تو قبول کر 3 جب خیر خواہی طلب کرے تو خیر خواہی کر 4 چھینک کا جواب دے 5 ۔ جب وہ بیمار ہو اس کی تیمارداری کر 6 جب وہ فوت ہوجائے تو اس کے نمازِ جنازہ میں شامل ہو۔

20302

(۲۰۲۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا قَدِمَ عَلَیْہِ الْوُفُودُ سَأَلَہُمْ عَنْ أَمِیرِہِمْ أَیَعُودُ الْمَرِیضَ؟ أَیُجِیبُ الْعَبْدَ؟ کَیْفَ صَنِیعُہُ؟ مَنْ یَقُومُ عَلَی بَابِہِ فَإِنْ قَالُوا لِخَصْلَۃٍ مِنْہَا لاَ عَزَلَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٩٦) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس وفد آتے تو ان سے سوال کرتے : کیا تمہارا میر بیماروں کی تیمارداری کرتا ہے ؟ کیا وہ غلام کی دعوت قبول کرتا ہے ؟ اس کا کام کیا ہے ؟ اس کے دروازے پر کون ہوتا ہے ؟ اگر ان خصلتوں میں سے کسی کا جواب نہ میں دیتے تو وہ اس امیر کو معزول کردیتے۔

20303

(۲۰۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَی اللَّہِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٢٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو جھگڑالو آدمی سب سے زیادہ مبغوض ہے۔

20304

(۲۰۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَنْبَأَنَا حَبِیبُ بْنُ الشَّہِیدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : انْظُرْ فِی قَضَائِ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ إِنِّی لاَ أَتَّہِمُ أَبَا مَرْیَمَ قَالَ وَأَنَا لاَ أَتَّہِمُہُ وَلَکِنْ إِذَا رَأَیْتَ مِنْ خَصْمٍ ظُلْمًا فَعَاقِبْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٩٨) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوموسیٰ اشعری (رض) سے فرمایا کہ ابو مریم کے فیصلہ کو دیکھنا۔ وہ کہنے لگے : میں ابو مریم کو مہتم نہیں کرتا۔ فرمایا : مہتم تو میں بھی نہیں کرتا، لیکن جب آپ جھگڑے میں ظلم دیکھیں تو پھر سزا دیں۔

20305

(۲۰۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَنْزِعَنَّ فُلاَنًا عَنِ الْقَضَائِ وَلأَسْتَعْمِلَنَّ عَلَی الْقَضَائِ رَجُلاً إِذَا رَآہُ الْفَاجِرُ فَرَقَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٢٩٩) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں فلاں سے قضاکا عہدہ لے لوں گا اور ایسے شخصکو ددوں گا کہ جب فاجر اس کو دیکھے گا تو اس سے جداہو جائے گا۔

20306

(۲۰۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ البَغْدَادِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْعَلاَّفُ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ} [آل عمران ۱۵۹] قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(٢٠٣٠٠) عمرو بن دینار ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وَشَاوِرْہمُ ْفیِ الْاَمْرِ ۔ ” یعنی معاملات میں ان سے مشورہ کریں۔ [آل عمران ١٥٩]

20307

(۲۰۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فِی قِصَّۃِ الْحُدَیْبِیَۃِ قَالاَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَشِیرُوا عَلَیَّ أَتَرَوْنَ أَنْ نَمِیلَ إِلَی ذَرَارِیِّ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ أَعَانُوہُمْ فَنُصِیبَہُمْ أَمْ تَرَوْنَ أَنْ نَؤُمَّ الْبَیْتَ فَمَنْ صَدَّنَا عَنْہُ قَاتَلْنَاہُ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ إِنَّمَا جِئْنَا مُعْتَمِرِینَ وَلَمْ نَجِئْ لِقِتَالِ أَحَدٍ وَلَکِنْ مَنْ حَالَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْبَیْتِ قَاتَلْنَاہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَرُوحُوا إِذًا ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَکْثَرَ مُشَاوَرَۃً لأَصْحَابِہِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۵، ۱۸۱۱]
(٢٠٣٠١) عروہ بن زبیر سیدنا مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم سے حدیبیہ کا قصہ نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے مشورہ کیا کرو۔ کیا تمہارا خیال ہے کہ ہم اپنی اولاد کی طرف مائل ہوجائیں گے۔ وہ لوگ جنہوں نے ان کی اعانت کی ، ہم ان کو ضرور پالیں گے۔ کیا تمہارا خیال ہے کہ ہم بیت اللہ کا قصد کریں، جس نے ہمیں اس سے روکا ہم اس سے لڑائی کریں گے ؟ ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جانتے ہیں، ہم تو عمرہ کی غرض سے آئے ہیں، قتال کے لیے نہیں آئے، لیکن جو ہمارے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوا ہم ان سے لڑائی کریں گے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب تم چلو۔
(ب) زہری حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے زیادہ اپنے صحابہ سے مشورہ کیا کرتے تھے۔

20308

(۲۰۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا سَارَ إِلَی بَدْرٍ اسْتَشَارَ الْمُسْلِمِینَ فَأَشَارَ عَلَیْہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ اسْتَشَارَہُمْ فَأَشَارَ عَلَیْہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ اسْتَشَارَہُمْ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ إِیَّاکُمْ یُرِیدُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالُوا إِذًا لاَ نَقُولُ کَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ لِمُوسَی {اذْہَبْ أَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلاَ إِنَّا ہَا ہُنَا قَاعِدُونَ} [المائدۃ ۲۴] وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَوْ ضَرَبْتَ أَکْبَادَہَا إِلَی بَرْکِ الْغُمَادِ لاَتَّبَعْنَاکَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۷۹]
(٢٠٢٠٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کو چلے تو ابوبکر، عمر اور مسلمانوں سے مشورہ کیا۔ پھر دوبارہ ان سے مشورہ کیا تو انصاری کہنے لگے : اے انصار کا گروہ ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارا ارادہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا : تب ہم بنو اسرائیل کی طرح نہ کہیں گے جو انھوں نے حضرت موسیٰ سے کہا تھا : { فَاذْھَبْ اَنْتَ وَ رَبُّکَ فَقَاتِلَآ اِنَّا ھٰھُنَا قٰعِدُوْنَ } [المائدۃ ٢٤] ” تو اور تیرا رب جاؤ اور لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ “ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، اگر آپ برک غماد تک چلیں گے ہم آپ کی اتباع کریں گے۔

20309

(۲۰۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ أَبِی زُمَیْلٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ قَالَ مَا تَرَوْنَ فِی ہَؤُلاَئِ الأَسْرَی فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ بَنُو الْعَمِّ وَالْعَشِیرَۃُ وَالإِخْوَانُ غَیْرَ أَنَّا نَأْخُذُ مِنْہُمُ الْفِدَائَ لِیَکُونَ لَنَا قُوَّۃً عَلَی الْمُشْرِکِینَ وَعَسَی اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُمْ إِلَی الإِسْلاَمِ وَیَکُونُوا لَنَا عَضُدًا۔ قَالَ : فَمَاذَا تَرَی یَا ابْنَ الْخَطَّابِ؟ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا أَرَی الَّذِی رَأَی أَبُو بَکْرٍ وَلَکِنْ ہَؤُلاَئِ أَئِمَّۃُ الْکُفْرِ وَصَنَادِیدُہُمْ فَقَرِّبْہُمْ فَاضْرِبْ أَعْنَاقَہُمْ قَالَ فَہَوِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَمْ یَہْوَ مَا قُلْتُ أَنَا وَأَخَذَ مِنْہُمْ الْفِدَائَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِذَا ہُوَ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَاعِدَانِ یَبْکِیَانِ فَقُلْتُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَخْبِرْنِی مِنْ أَیِّ شَیْئٍ تَبْکِی أَنْتَ وَصَاحِبُکَ فَإِنْ وَجَدْتُ بُکَائً بَکَیْتُ وَإِلاَّ تَبَاکَیْتُ لِبُکَائِکُمَا قَالَ : الَّذِی عَرَضَ عَلَیَّ أَصْحَابُکَ لَقَدْ عُرِضَ عَلَیَّ عَذَابُکُمْ أَدْنَی مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ ۔وَشَجَرَۃٌ قَرِیبَۃٌ حِینَئِذٍ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ تُرِیدُونَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَاللَّہُ یُرِیدُ الآخِرَۃَ وَاللَّہُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ} [الأنفال ۶۷] أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۳۶]
(٢٠٣٠٣) ابن عباس حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب بدر کا دن تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیدیوں کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ ابوبکر (رض) نے فرمایا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! چچاؤں کے بیٹے، قبیلے کے لوگ، بھائی ہیں۔ ہم ان سے جزیہ لے کر چھوڑ دیں، تاکہ مشرکین کے خلاف قوت حاصل ہوجائے۔ ممکن ہے اللہ ان کو اسلام کی ہدایت نصیب فرما دے۔ آپ نے فرمایا : اے ابن خطاب (رض) ! تمہارا کیا خیال ہے ؟ میں نے کہا، جو ابوبکر کا خیال ہے وہ میرا نہیں۔ یہ کفار کے سردار اور امام ہیں۔ ان کی گردنیں مارو۔ لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر صدیق (رض) کا مشورہ پسند کیا۔ میرے مشورے کی طرف مائل نہ ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فدیہ لے لیا۔ جب صبح ہوئی میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا تو نبی اور ابوبکر (رض) بیٹھے رو رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کو اور آپ کے ساتھی کو کس چیز نے رلایا۔ اگر رونے والی بات ہے تو میں بھی رو لیتا ہوں، وگرنہ آپ کے رونے کی وجہ سے رو لیتا ہوں ؟ فرمایا : وہ مشورہ جو آپ کے ساتھیوں نے دیا۔ اس کی وجہ سے میرے اوپر عذاب پیش کیا گیا۔ جو اس درخت سے بھی زیادہ قریب تھا اور درخت بہت زیادہ قریب تھا تو اللہ نے نازل فرما دیا : { مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَ اللّٰہُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ۔} [الأنفال ٦٧]” کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ اس کے پاس قیدی ہوں تو خونریزی کیے بغیر چھوڑ دے۔ تم دنیا کا مال چاہتے ہو اور اللہ آخرت کا ارادہ رکھتے ہیں اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔ “

20310

(۲۰۳۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ} [آل عمران: ۱۵۹] قَالَ : عَلَّمَہُ اللَّہُ سُبْحَانَہُ أَنَّہُ مَا بِہِ إِلَیْہِمْ مِنْ حَاجَۃٍ وَلَکِنْ أَرَادَ أَنْ یَسْتَنَّ بِہِ مَنْ بَعْدَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٣٠٤) ابن شبرمہ حضرت حسن سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : وَشَاوِرْہمُ ْفیِ الْاَمْرِ ۔ ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے بعد والوں کو تعلیم دی ہے، اس لیے کہ آپ کو تو اس کی ضرورت نہ تھی۔

20311

(۲۰۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ صَالِحٍ یَعْنِی ابْنَ حَیٍّ قَالَ قَالَ الشَّعْبِیُّ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَأْخُذَ بِالْوَثِیقَۃِ مِنَ الْقَضَائِ فَلْیَأْخُذْ بِقَضَائِ عُمَرَ فَإِنَّہُ کَانَ یَسْتَشِیرُ۔ [حسن]
(٢٠٣٠٥) شعبی فرماتے ہیں کہ جس کو اچھا لگے کہ وہ قاضی کا عہدہ حاصل کرے تو وہ حضرت عمر کے قضاہ کا عہدہ حاصل کرے، کیونکہ وہ مشورہ لیتے تھے۔

20312

(۲۰۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَنْبَأَنَا أَشْعَثٌ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَأْسُ الْعَقْلِ بَعْدَ الإِیمَانِ بِاللَّہِ التَّوَدُّدُ إِلَی النَّاسِ وَمَا یَسْتَغْنِی رَجُلٌ عَنْ مَشُورَۃٍ وَإِنَّ أَہْلَ الْمَعْرُوفِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلُ الْمَعْرُوفِ فِی الآخِرَۃِ وَإِنَّ أَہْلَ الْمُنْکَرِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلُ الْمُنْکَرِ فِی الآخِرَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٠٦) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عقل کی بنیاد ایمان کے بعد اللہ کے لیے لوگوں سے محبت کرنا ہے۔ کوئی آدمی مشورہ سے مستغنی نہ ہو۔ دنیا میں بھلائی والے آخرت میں بھی بھلائی والے ہوں گے اور دنیا میں برائی والے آخرت میں بھی برائی والے ہوں گے۔

20313

(۲۰۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ ابْنِ الْبُخَارِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : الرِّجَالُ ثَلاَثَۃٌ فَرَجُلٌ وَنِصْفُ رَجُلٍ وَلاَ شَیْئَ فَأَمَّا الرَّجُلُ التَّامُّ فَالَّذِی لَہُ رَأْیٌ وَہُوَ یَسْتَشِیرُ وَأَمَّا نِصْفُ رَجُلٍ فَالَّذِی لَیْسَ لَہُ رَأْیٌ وَہُوَ یَسْتَشِیرُ وَأَمَّا الَّذِی لاَ شَیْئَ فَالَّذِی لَیْسَ لَہُ رَأْیٌ وَلاَ یَسْتَشِیرُ۔ [حسن]
(٢٠٣٠٧) داؤد بن ابی ہند حضرت شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ آدمی تین قسم کے ہیں : 1 مکمل آدمی 2 نصف آدمی 3 کچھ بھی نہیں۔ مکمل آدمی وہ ہے جس کی اپنی رائے بھی ہو اور مشورہ بھی لے۔ 4 آدھا آدمی وہ ہے جس کی اپنی رائے تو نہ ہو لیکن مشورہ ضرور لے۔ 5 ۔ بےکار وہ آدمی ہے جس میں نہ عقل ہو اور نہ ہی مشورہ طلب کرے۔

20314

(۲۰۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ : سَأَلَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ قَاضِی الْکُوفَۃِ وَقَالَ الْقَاضِی لاَ یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ قَاضِیًا حَتَّی یَکُونَ فِیہِ خَمْسُ خِصَالٍ عَفِیفٌ حَلِیمٌ عَالِمٌ بِمَا کَانَ قَبْلَہُ یَسْتَشِیرُ ذَوِی الأَلْبَابِ لاَ یُبَالِی بِمَلاَمَۃِ النَّاسِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٠٨) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے کوفہ کے قاضی سے سوال کیا تو قاضی نے جواب دیا : قاضی بننے کے لیے پانچ خوبیاں ہونا ضروری ہیں 1 پاک دامن 2 بردبار 3 اپنے سے پہلے کو ماننے والا ہو 4 عقل والوں سے مشورہ لے 5 ۔ لوگوں کی ملامت کی پروا نہ کرے۔

20315

(۲۰۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مُغِیرَۃَ قَالَ : کَانَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ سُمَّارٌ یَسْتَشِیرُہُمْ فِیمَا یُرْفَعُ إِلَیْہِ مِنْ أُمُورِ النَّاسِ وَکَانَ عَلاَمَۃُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَہُمْ إِذَا أَحَبَّ أَنْ یَقُومُوا قَالَ إِذَا شِئْتُمْ۔ [صحیح]
(٢٠٣٠٩) مغیرہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ وہ ان کو لوگوں کے ان امور کے متعلق مشورہ کرتے جو دن کو پیش آتے اور وہ ان کے درمیان علامت ہوتے۔ جب وہ کھڑے ہوتے تو فرماتے : جب تم چاہو۔

20316

(۲۰۳۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْفَتْحِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ ابْنِ اللاَّسَکِیِّ بِالرَّیِّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لاِبْنِہِ : یَا بُنِیَّ لاَ تَقْطَعْ أَمْرًا حَتَّی تُؤَامِرَ مُرْشِدًا فَإِنَّکَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِکَ لَمْ تَحْزَنْ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(٢٠٣١٠) یحییٰ بن کثیر فرماتی ہیں کہ سلیمان بن داؤد نے اپنے بیٹے سے کہا۔ کسی معاملہ کا فیصلہ نہ کرنا جب تک اپنے رہنما سے مشورہ نہ کرلینا۔ جب ایسا کرو گے غم گین نہ ہو گے۔

20317

(۲۰۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : کَانَ سَلْمَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ یَقْضِی فِی الْمَسْجِدِ فَسُئِلَ عَنْ فَرِیضَۃٍ فَأَخْطَأَ فِیہَا فَقَالَ لَہُ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِیلَ الْقَضَائُ فِیہَا کَذَا وَکَذَا فَکَأَنَّہُ وَجَدَ فِی نَفْسِہِ فَرَجَعَ ذَلِکَ إِلَی أَبِی مُوسَی فَقَالَ أَمَّا أَنْتَ یَا سَلْمَانُ فَمَا کَانَ نَوْلُکَ تَغْضَبُ وَأَمَّا أَنْتَ یَا عَمْرُو فَکَانَ مِنْ نَوْلِکَ تُشَاوِرُہُ فِی أُذُنِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٣١١) عمرو بن شرحبیل فرماتے ہیں کہ سلمان بن ربیعہ مسجد میں فیصلہ کیا کرتے تھے۔ ان سے فرائض کے بارے میں سوال کیا گیا۔ انھوں نے غلطی کی۔ شرحبیل نے کہا : فیصلہ اس طرح ہے، اس نے اپنے دل میں کچھ محسوس کیا تو اس نے ابو موسیٰ کی طرف رجوع کیا۔ انھوں نے کہا : اے سلمان آپ کو غصہ نہ کرنا چاہیے، لیکن اے عمرو ! آپ اس کے کان میں مشورہ دے دیتے۔

20318

(۲۰۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ وَأَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا سَیَّارٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شُرَیْحًا عَلَی قَضَائِ الْکُوفَۃِ قَالَ انْظُرْ مَا تَبَیَّنَ لَکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَلاَ تَسْأَلَنَّ عَنْہُ أَحَدًا وَمَا لَمْ یَتَبَیَّنْ لَکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَاتَّبِعْ فِیہِ السُّنَّۃَ وَمَا لَمْ یَتَبَیَّنْ لَکَ فِی السُّنَّۃِ فَاجْتَہِدْ فِیہِ رَأْیَکَ۔ [صحیح]
(٢٠٣١٢) شعبی فرماتے ہیں کہ جب عمر بن خطاب نے شریح کو کوفہ کا قاضی مقرر کیا تو نصیحت کی کہ جو کتاب اللہ سے مسئلہ واضح ہو کسی سے مشورہ طلب نہ کرنا۔ جو کتاب اللہ سے واضح نہ ہو تو سنت کی پیروی کرنا، جو سنت میں واضح نہ ہو تو اپنے رائے سے اجتہاد کرنا۔

20319

(۲۰۳۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی شُرَیْحٍ إِذَا أَتَاکَ أَمْرٌ فِی کِتَابِ اللَّہِ تَعَالَی فَاقْضِ بِہِ وَلاَ یَلْفِتَنَّکَ الرِّجَالُ عَنْہُ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَکَانَ فِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاقْضِ بِہِ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلاَ فِی سُنَّۃِ رَسُولِہِ فَاقْضِ بِمَا قَضَی بِہِ أَئِمَّۃُ الْہُدَی فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلاَ فِی سُنَّۃِ رَسُولِہِ -ﷺ- وَلاَ فِیمَا قَضَی بِہِ أَئِمَّۃُ الْہُدَی فَأَنْتَ بِالْخِیَارِ إِنْ شِئْتَ تَجْتَہِدُ رَأْیَکَ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤَامِرَنِی وَلاَ أَرَی مُؤَامَرَتَکَ إِیَّایَ إِلاَّ أَسْلَمَ لَکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَأَخْبَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ مَوْضِعِ الْمُؤَامَرَۃِ وَہِیَ الْمُشَاوَرَۃُ فَرُبَّمَا یَکُونُ عِنْدَہُ مِنَ الأَصُولِ مَا لَمْ یَبْلُغْ شُرَیْحًا فَیُخْبِرُہُ بِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(٢٠٣١٣) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے قاضی شریح کو لکھا : جب معاملہ اللہ کی کتاب میں ہو تو اس کے مطابق فیصلہ کرنا اور مرد تمہاری طرف جھانکیں بھی نہیں۔ اگر کتاب اللہ میں نہ ہو تو سنت کے موافق فیصلہ کرنا۔ اگر نہ کتاب اللہ اور نہ ہی سنت رسول میں ہو تو پھر ویسے فیصلہ کرنا جیسے ہدایت والے ائمہ نے کیا۔ اگر کتاب اللہ، سنت رسول اور ائمہکا فیصلہ موجود نہ ہو تو آپ کو اختیا رہے اگر آپ چاہیں تو خود اجتہاد کرلو ورنہ مجھ سے مشورہ کرلو، لیکن پھر بھی میں تیرا مشورہ ہی تسلیم کروں گا۔
شیخ فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے مشاورت کی جگہیں بتائیں کہ وہ اصول جن تک یہ نہ پہنچ سکیں، وہ پوچھ لیتے تو ان کو بتادیا جاتا۔

20320

(۲۰۳۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ عَبْدُالْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِالْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَنْبَأَنَا أَبُوبَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا بَعَثَ اللَّہُ مِنْ نَبِیٍّ وَلاَ اسْتَخْلَفَ مِنْ خَلِیفَۃٍ إِلاَّ کَانَتْ لَہُ بِطَانَتَانِ بِطَانَۃٌ تَأْمُرُہُ بِالْخَیْرِ وَتَحُضُّہُ عَلَیْہِ وَبِطَانَۃٌ تَأْمُرُہُ بِالشَّرِّ وَتَحُضُّہُ عَلَیْہِ فَالْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَہُ اللَّہُ ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۱۱، ۷۱۹۸]
(٢٠٣١٤) ابو سعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے جو بھی نبی یا خلیفہ بنایا۔ اس کے دو راز دان ہوتے تھے : 1 بھلائی کا حکم اور اس پر ابھارتا بھی ہے۔ 2 دوسرا برائی کا حکم دیتا ہے اس پر ابھارتا بھی ہے۔ معصوم وہ ہے جس کو اللہ محفوظ رکھیں۔

20321

(۲۰۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَا اسْتُخْلِفَ خَلِیفَۃٌ إِلاَّ لَہُ بِطَانَتَانِ ۔ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٣١٥) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو خلیفہ بنایا گیا اس کے دو مشیر ہوتے ہیں۔

20322

(۲۰۳۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہ قَالَ : مَا بُعِثَ مِنْ نَبِیٍّ وَلاَ اسْتُخْلِفَ مِنْ خَلِیفَۃٍ إِلاَّ کَانَتْ لَہُ بِطَانَتَانِ ۔ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَعَنْ أَصْبَغَ بْنِ الْفَرَجِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَاسْتَشْہَدَ بِرِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٣١٦) ابوسعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو بھی نبی یا خلیفہ بنایا گیا اس کے دو مشیر ہوتے ہیں۔

20323

(۲۰۳۱۷) قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا مِنْ نَبِیٍّ وَلاَ وَالٍ إِلاَّ وَلَہُ بِطَانَتَانِ بِطَانَۃٌ تَأْمُرُہُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَاہُ عَنِ الْمُنْکَرِ وَبِطَانَۃٌ لاَ تَأْلُوہُ خَبَالاً فَمَنْ وُقِیَ شَرَّہُمَا فَقَدْ وُقِیَ وَہِیَ مَنِ الَّتِی تَغْلِبُ عَلَیْہِ مِنْہُمَا لَفْظُ حَدِیثِ السُّوسِیِّ۔ [صحیح]
(٢٠٣١٧) ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی نبی یا ولی ہو تو اس کے دو مشیر ہوتے ہیں : 1 نیکی کا حکم کرتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے۔ 2 بخل میں کمی نہیں کرتا۔ جو اس کے دونوں شروں سے بچا لیا گیا وہ محفوظ کرلیا گیا اور یہ اس سے ہے جو ان دونوں سے اس پر غالب آتی ہے۔

20324

(۲۰۳۱۸) وَذَکَرَ الْبُخَارِیُّ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّاذْیَاخِی وَأَبُو سَعِیدٍ ابْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَبِی وَشُعَیْبٌ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنِی صَفْوَانُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا بَعَثَ اللَّہُ مِنْ نَبِیٍّ وَلاَ کَانَ بَعْدَہُ خَلِیفَۃٌ إِلاَّ لَہُ بِطَانَتَانِ بِطَانَۃٌ تَأْمُرُہُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَاہُ عَنِ الْمُنْکَرِ وَبِطَانَۃٌ لاَ تَأْلُوہُ خَبَالاً فَمَنْ وُقِیَ بِطَانَۃَ السُّوئِ فَقَدْ وُقِیَ ۔ [صحیح]
(٢٠٣١٨) ابوایوب (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ جب اللہ کسی کو نبی یا خلیفہ مقرر فرماتے ہیں تو اس کے دو وزیر ہوتے ہیں : ایک نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرتا ہے دوسرا بخل میں کمی نہیں کرتا۔ جو برے مشیر سے بچا لیا گیا وہ محفوظ کرلیا گیا۔

20325

(۲۰۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو عُثْمَانَ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ وَأَبُو صَادِقٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْعَطَّارِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمَّتِی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ وَلِیَ مِنْکُمْ عَمَلاً فَأَرَادَ اللَّہُ بِہِ خَیْرًا جَعَلَ لَہُ وَزِیرًا صَالِحًا إِنْ نَسِیَ ذَکَرَّہُ وَإِنْ ذَکَرَ أَعَانَہُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٣١٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کسی کام پر عامل بنے۔ اللہ اس سے بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کو نیک وزیر عطا کردیتے ہیں۔ اگر وہ بھول جائے، اس کو یاد کرائے۔ اگر یاد رکھے تو اس کی مدد کرے۔

20326

(۲۰۳۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَیُّوبَ النَّصِیبِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَرَادَ اللَّہُ بِالأَمِیرِ خَیْرًا جَعَلَ لَہُ وَزِیرَ صِدْقٍ إِنْ نَسِیَ ذَکَّرَہُ وَإِنْ ذَکَرَ أَعَانَہُ وَإِذَا أَرَادَ غَیْرَ ذَلِکَ جَعَلَ لَہُ وَزِیرَ سَوْئٍ إِنْ نَسِیَ لَمْ یُذَکِّرْہُ وَإِنْ ذَکَرَ لَمْ یُعِنْہُ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُوسَی بْنِ عَامِرٍ عَنِ الْوَلِیدِ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٢٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ امیر سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا سچا وزیر مقرر کردیتا ہے۔ اگر وہ بھول جائے تو اس کو یاد کروا دیتا ہے۔ اگر یاد رکھے تو اس کی اعانت کرتا ہے۔ جب بھلائی کا ارادہ نہ ہو تو اس کا برا وزیر مقرر کردیتے ہیں، اگر وہ بھول جائے تو یاد نہ کروائے اگر اسے یاد رہے تو اس کی مدد نہ کرے۔

20327

(۲۰۳۲۱) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُوسَی بْنِ مَرْوَانَ الرَّقِّیِّ عَنِ الْمُعَافَی بْنِ عِمْرَانَ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ : قَالَ رَجُلٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الْحَزْمُ قَالَ : أَنْ تُشَاوِرَ ذَا رَأْیٍ ثُمَّ تُطِیعُہُ ۔ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَزِیرِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ذَکَرَ مِثْلَہُ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : ذَا لُبٍّ ۔ أَخْبَرَنَا بِہِمَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُمَا۔ [ضعیف]
(٢٠٣٢١) خالد بن معدان فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! حزم کیا ہوتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عقل سے مشورہ کرنا، پھر اس کی اطاعت کرنا۔
(ب) عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی الحسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کی مثل ہے، صرف اس میں ذالبّ کے الفاظ ہیں۔

20328

(۲۰۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ۔ وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْحَکِیمِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الْہَیْثَمِ بْنِ التَّیِّہَانِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٢٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امین ہوتا ہے۔

20329

(۲۰۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْعَبَّاسِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [منکر]
(٢٠٣٢٣) ابو مسعود انصاری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امین ہوتا ہے۔

20330

(۲۰۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنِی سَعِیدٌ حَدَّثَنِی بَکْرُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ أَیُّوبَ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَالَ عَلَیَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ وَمَنِ اسْتَشَارَہُ أَخُوہُ فَأَشَارَ عَلَیْہِ بِغَیْرِ رُشْدِہِ فَقَدْ خَانَہُ وَمَنْ أَفْتَی بِفُتْیَا غَیْرِ ثَبْتٍ فَإِنَّمَا إِثْمُہُ عَلَی مَنْ أَفْتَاہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(٢٠٣٢٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے اوپر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے۔ جس نے اپنے بھائی سے مشورہ طلب کیا پھر اس نے درست مشورہ نہ دیا تو اس نے خیانت کی اور جس نے بغیر ثبوت کے فتویٰ دیا تو فتویٰ دینے والے پر گناہ ہے۔

20331

(۲۰۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَعْرِضَنَّ فِیمَا لاَ یَعْنِیکَ وَاعْتَزِلْ عَدُوَّکَ وَاحْتَفِظْ مِنْ خَلِیلِکَ إِلاَّ الأَمِینَ فَإِنَّ الأَمِینَ مِنَ الْقَوْمِ لاَ یَعْدِلُہُ شَیْء ٌ وَلاَ تَصْحَبِ الْفَاجِرَ یُعَلِّمْکَ مِنْ فُجُورِہِ وَلاَ تُفْشِ إِلَیْہِ سِرَّکَ وَاسْتَشِرْ فِی دِیْنِکَ الَّذِینَ یَخْشَوْنَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٢٥) ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ ہم خبر ملی کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : بےمقصد چیز بیان نہ کر اور اپنے دشمن سے جدا رہ۔ اپنے دوست سے ناراض ہو سوائے امین کے۔ امین کے برابر کوئی چیز نہیں۔ فاجر کو دوست نہ بنا وہ اپنا فجور تجھے سکھائے گا اور اپنا راز اس کے سامنے ظاہر نہ کر اور دین کے بارے میں مشورہ ان سے لے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں۔

20332

(۲۰۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الْقِرْمِیسِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْکُہَیْلِیُّ أَنْبَأَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ ہَارُونَ أَبُو عُتْبَۃَ الْعُکْلِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ وَکَانَ اسْمُہُ الصُّرْمَ فَسَمَّاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَعِیدًا قَالَ حَدَّثَنِی جَدِّی قَالَ: کَانَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا جَلَسَ عَلَی الْمَقَاعِدِ جَائَ ہُ الْخَصْمَانِ فَقَالَ لأَحَدِہِمَا اذْہَبْ ادْعُ عَلِیًّا وَقَالَ لِلآخَرِ اذْہَبْ فَادْعُ طَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرَ وَنَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یَقُولُ لَہُمَا تَکَلَّمَا ثُمَّ یُقْبِلُ عَلَی الْقَوْمِ فَیَقُولُ مَا تَقُولُونَ فَإِنْ قَالُوا مَا یُوَافِقُ رَأْیَہُ أَمْضَاہُ وَإِلاَّ نَظَرَ فِیہِ بَعْدُ فَیَقُومَانِ وَقَدْ سَلَّمَا۔ [ضعیف]
(٢٠٣٢٦) عمر بن عثمان فرماتے ہیں کہ مجھے میرے دادا نے بیان کیا کہ جب حضرت عثمان (رض) مسند پر بیٹھے تو ان کے پاس دو آدمی جھگڑا لے کر آئے۔ انھوں نے ایک سے کہا : حضرت علی (رض) کو بلا کر لا۔ دوسرے سے فرمایا : طلحہ، زبیر، اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے ایک گروہ کو لے کر آؤ۔ پھر ان دونوں سے فرمایا : کہو۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : تم کیا کہتے ہو ؟ اگر ان کی رائے ان کے موافق ہوئیتو فیصلہ فرما دیا وگرنہ ان کی طرف دیکھتے وہ دونوں کھڑے ہوتے اور مصافحہ کرلیتے۔

20333

(۲۰۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی ابْنُ شُعَیْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ حَدَّثَہُ قَالَ : قَرَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذِہِ الآیَۃَ {مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّینِ مِنْ حَرَجَ} [الحج ۷۸] ثُمَّ قَالَ : ادْعُوا لِی رَجُلاً مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ فَإِنَّہُمْ الْعَرَبُ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا الْحَرَجُ فِیکُمْ؟ قَالَ : الضِّیقُ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٢٧) عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ }[الحج ٧٨] ” دین کے بارے میں تم پر کوئی حرج نہیں۔ “
پھر مجھے کہا کہ مدلج کے ایک آدمی کو بلاؤ جو عرب سے ہو تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : حرج کا معنی تمہارے نزدیک کیا ہے ؟ اس نے کہا : تنگی۔

20334

(۲۰۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ : سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا سُئِلَ عَنِ الْحَرَجِ فَقَالَ ہَا ہُنَا أَحَدٌ مِنْ ہُذَیْلٍ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا فَقَالَ مَا تَعُدُّونَ الْحَرَجَ فِیکُمْ قَالَ الشَّیْئُ الضَّیِّقُ قَالَ ہُوَ ذَاکَ۔ [صحیح]
(٢٠٣٢٨) عبیداللہ بن ابی بریدہ نے ابن عباس (رض) سے سنا، ان سیحرج کے بارے میں پوچھا گیا۔ فرمایا : کیا یہاں ھذیل کا کوئی آدمی ہے ؟ ایک آدمی نے کہا : میں ہوں۔ کہنے لگے : تم ” حرج “ کو کس معنی میں استعمال کرتے ہو اس نے کہا : تنگ چیز فرمایا : ہاں یہی ہے۔

20335

(۲۰۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُوعَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ: أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ شَاوِرْ طُلَیْحَۃَ وَعَمْرَو بْنَ مَعَدِ یکَرِبْ فِی أَمْرِ حَرْبِکَ وَلاَ تُوَلِّہِمَا مِنَ الأَمْرِ شَیْئًا فَإِنَّ کُلَّ صَانِعٍ ہُوَ أَعْلَمُ بِصِنَاعَتِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٢٩) عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے سعد بن ابی وقاص کو خط لکھا کہ طلیحہ اور معدیکرب سے لڑائی کے بارے میں مشاورت کرنا لیکن کوئی معاملہ ان کے سپرد نہ کرنا، کیونکہ ہر کام والا اپنے کام کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔

20336

(۲۰۳۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ : کَانَ زِرُّ بْنُ حُبَیْشٍ مِنْ أَعْرَبِ النَّاسِ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ یَسْأَلُہُ عَنِ الْعَرَبِیَّۃِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٣٠) عاصم فرماتے ہیں کہ زر بن حبیش دیہاتی لوگوں میں سے تھے اور ابن مسعود (رض) ان سے عربی کے متعلق سوال کرتے تھے۔

20337

(۲۰۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْفَسَوِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یُوسُفُ الْمَاجِشُونَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونَ قَالَ قَالَ لَنَا ابْنُ شِہَابٍ أَنَا وَابْنُ أَخِی وَابْنُ عَمٍّ لِی وَنَحْنُ غِلْمَانٌ أَحْدَاثٌ نَسْأَلُہُ عَنِ الْحَدِیثِ : لاَ تُحَقِّرَوا أَنْفُسَکُمْ لِحَدَاثَۃِ أَسْنَانِکُمْ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا نَزَلَ بِہِ الأَمْرُ الْمُعَضِلُ دَعَا الْفِتْیَانَ فَاسْتَشَارَہُمْ یَبْتَغِی حِدَّۃَ عُقُولِہِمْ لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیٍّ۔ [صحیح]
(٢٠٣٣١) یوسف بن ماجشون فرماتے ہیں کہ ابن شہاب نے کہا : میں اور میرے بھتیجے اور چچا کے بیٹے ! ہم نوجوان تھے، ہم ان سے حدیث کے متعلق پوچھتے تھے، فرماتے : چھوٹی عمر ہونے کی وجہ سے تم اپنے آپ کو حقیر نہ جانو۔ جب حضرت عمر (رض) کے پاس کوئی مشکل معاملہ آتا تو وہ نوجوان کو بلاتے ان سے مشورہ لیتے اور ان کیتیز عقلکو تلاش کرتے۔

20338

(۲۰۳۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ کُوفِیٌّ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : إِنْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیَسْتَشِیرُ فِی الأَمْرِ حَتَّی إِنْ کَانَ لَیَسْتَشِیرُ الْمَرْأَۃَ فَرُبَّمَا أَبْصَرَ فِی قَوْلِہَا أَوْ الشَّیْئَ یَسْتَحْسِنُہُ فَیَأْخُذُ بِہِ۔ [صحیح۔ لابن سیرین]
(٢٠٣٣٢) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) معاملات کے بارے میں مشورہ فرماتے، یہاں تک کہ عورتوں سے بھی مشورہ کرلیتے۔ بعض اوقات کوئی اچھی چیز مل جاتی تو لے لیتے۔

20339

(۲۰۳۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّائِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : أَتَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ إِنِّی أَثْبَتُ مِنْ عَمِّی وَأَجْرَأُ فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَجْعَلَنِی مَکَانَہُ قَالَ یَا ابْنَ أَخِی إِنَّ رَأْیَ الشَّیْخِ خَیْرٌ مِنْ مَشْہَدِ الْغُلاَمِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٣٣) علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : میں اپنے چچا سے زیادہ مناسب ہوں، اگر آپ مجھے ان کی جگہ رکھ لیں۔ فرمایا :۔ بھتیجے ! شیخ کی رائے نوجوان کی موجودگی سے بہتر ہے۔

20340

(۲۰۳۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِابْنٍ لَہُ بَدِیلاً فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَأْیُ الشَّیْخِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ مَشْہَدِ الشَّابِّ۔ [صحیح]
(٢٠٣٣٤) علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی بدل کے طور پر اپنا بیٹا لے کر ان کے پاس آیا۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ شیخ کی رائے نوجوان کی موجودگی سے بہتر ہے۔

20341

(۲۰۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ عَوْنٍ وَیَعْلَی یَعْنِی ابْنَ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ قَالَ سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَامَ فِینَا ذَاتَ یَوْمٍ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَطِیبًا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ یُوشِکُ أَنْ یَأْتِیَ رَسُولُ رَبِّی فَأُجِیبَہُ وَإِنِّی تَارِکٌ فِیکُمُ الثَّقَلَیْنِ أَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللَّہِ فِیہِ الْہُدَی وَالنُّورُ فَاسْتَمْسِکُوا بِکِتَابِ اللَّہِ وَخُذُوا بِہِ ۔ فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ وَرَغَّبَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ : وَأَہْلُ بَیْتِی أُذَکِّرُکُمُ اللَّہَ تَعَالَی فِی أَہْلِ بَیْتِی ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۰۸]
(٢٠٣٣٥) یزید بن حیان فرماتے ہیں کہ میں نے زید بن ارقم (رض) سے سنا کہ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان کھڑے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے اللہ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا : اے لوگو ! میں انسان ہوں۔ قریب ہے کہ میرے رب کا قاصد آجائے اور میں اس کی بات کو قبول کرلوں (مراد موت) ۔ میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں : 1 اللہ کی کتاب، اس میں ہدایت اور نور ہے۔ تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔ پھر اللہ کی کتاب کی ترغیب دی اور ابھارا۔ پھر فرمایا : 2 میرے اہل بیت میں، اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں۔

20342

(۲۰۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ النَّاسَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی قَدْ تَرَکْتُ فِیکُمْ مَا إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہِ فَلَنْ تَضِلُّوا أَبَدًا کِتَابَ اللَّہِ وَسُنَّۃَ نَبِیِّہِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٣٦) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ ارشاد فرمایا : اے لوگو ! میں تمہارے اندر وہ چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر تم نے ان کو مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہرگز گمراہ نہ ہوں گے : 1 اللہ کی کتاب 2 اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت۔

20343

(۲۰۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَی الطَّلْحِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی قَدْ خَلَّفْتُ فِیکُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَہُمَا مَا أَخَذْتُمْ بِہِمَا أَوْ عَمِلْتُمْ بِہِمَا کِتَابَ اللَّہِ وَسُنَّتِی وَلَنْ تَفَرَّقَا حَتَّی یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٣٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارے اندر وہ چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ جب تک تم ان کو مضبوطی سے تھامو گے یا فرمایا : عمل کرو گے کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ 1 اللہ کی کتاب 2 میری سنت۔
وہ ہرگز متفرق بھی نہ ہوں گے یہاں تک کہ وہ میرے پاس حوض پر آئیں گے۔

20344

(۲۰۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ الحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِیِّ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ قَالَ : صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً وَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوبُ وَذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُونُ فَقُلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ کَأَنَّہَا مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا قَالَ : أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللَّہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَإِنْ تَأَمَّرَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ وَإِنَّہُ مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ فَسَیَرَی اخْتِلاَفًا کَثِیرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ الْمَہْدِیِّینَ عَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الدُّورِیِّ۔ [حسن]
(٢٠٣٣٨) عرباض بن ساریہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں ایسا وعظ فرمایا جس سے دل ڈر گئے، آنسوں جاری ہوگئے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آخری وعظ کی مانند ہے وصیت فرمائیں۔ آپ نے فرمایا : اگر تمہارا امیر غلام بھی ہوتب بھی اس کی اطاعت کرنا اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا۔ جو تم میں سے زندہ رہے گا، وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا۔ تم میری سنت اور خلفاء راشدین کی سنت کو تھام لینا۔ بدعات سے بچنا؛ کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔

20345

(۲۰۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَوْنٍ الثَّقَفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو یُحَدِّثُ عَنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ مِنْ أَہْلِ حِمْصَ قَالَ وَقَالَ مَرَّۃً عَنْ مُعَاذٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ قَالَ لَہُ : کَیْفَ تَقْضِی إِذَا عَرَضَ لَکَ قَضَاء ٌ؟ ۔ قَالَ : أَقْضِی بِکِتَابِ اللَّہِ۔ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَجِدْہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ؟ ۔ قَالَ : أَقْضِی بِسُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَجِدْہُ فِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ ۔ قَالَ : أَجْتَہِدُ بِرَأْیِی لاَ آلُو۔ قَالَ : فَضَرَبَ بِیَدِہِ فِی صَدْرِی وَقَالَ : الْحَمْدُ للَّہِ الَّذِی وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّہِ لِمَا یُرْضِی رَسُولَ اللَّہِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٣٩) مکرہ سیدنا معاذ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو یمن کی جانب روانہ کیا تو فرمایا : کیسے فیصلہ کرو گے جب فیصلہ آیا ؟ کہنے لگے اللہ کی کتاب سے آپ نے فرمایا : اگر تو اللہ کی کتاب میں نہ پائے ؟ عرض کیا : رسول اللہ کی سنت کے موافق۔ آپ نے فرمایا : اگر تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت میں نہ پائے تو کہنے لگے : اپنی رائے سے لیکن کچھ کمی نہ کروں گا۔ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرا اور فرمایا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد کو اس چیز کی توفیق بخشی جس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خوش ہوگئے۔

20346

(۲۰۳۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو عَوْنٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا بَعَثَہُ إِلَی الْیَمَنِ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٣٤٠) حارث بن عمرو جو معاذ بن جبل کے شاگردوں میں سے ہیں، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب معاذ کو یمن روانہ کیا۔ اس کے ہم معنی ہے۔

20347

(۲۰۳۴۱) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا وَرَدَ عَلَیْہِ خَصْمٌ نَظَرَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَإِنْ وَجَدَ فِیہِ مَا یَقْضِی بِہِ قَضَی بِہِ بَیْنَہُمْ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فِی الْکِتَابِ نَظَرَ ہَلْ کَانَتْ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِ سُنَّۃٌ فَإِنْ عَلِمَہَا قَضَی بِہَا وَإِنْ لَمْ یَعْلَمْ خَرَجَ فَسَأَلَ الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ أَتَانِی کَذَا وَکَذَا فَنَظَرْتُ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَفِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ أَجِدْ فِی ذَلِکَ شَیْئًا فَہَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی ذَلِکَ بِقَضَائٍ فَرُبَّمَا قَامَ إِلَیْہِ الرَّہْطُ فَقَالُوا نَعَمْ قَضَی فِیہِ بِکَذَا وَکَذَا فَیَأْخُذُ بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ جَعْفَرٌ وَحَدَّثَنِی غَیْرُ مَیْمُونٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ عِنْدَ ذَلِکَ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِینَا مَنْ یَحْفَظُ عَنْ نَبِیِّنَا -ﷺ- وَإِنْ أَعْیَاہُ ذَلِکَ دَعَا رُئُ وسَ الْمُسْلِمِینَ وَعُلَمَائَ ہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعَ رَأْیُہُمْ عَلَی الأَمْرِ قَضَی بِہِ قَالَ جَعْفَرٌ وَحَدَّثَنِی مَیْمُونٌ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ فَإِنْ أَعْیَاہُ أَنْ یَجِدَ فِی الْقُرْآنِ وَالسُّنَّۃِ نَظَرَ ہَلْ کَانَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ قَضَاء ٌ فَإِنْ وَجَدَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ قَضَی فِیہِ بِقَضَائٍ قَضَی بِہِ وَإِلاَ دَعَا رُئُ وسَ الْمُسْلِمِینَ وَعُلَمَائَ ہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعُوا عَلَی الأَمْرِ قَضَی بَیْنَہُمْ۔ [صحیح]
(٢٠٣٤١) میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس جب بھی فیصلہ آتا تو اللہ کی کتاب میں دیکھتے۔ اگر کتاب اللہ میں موجود ہوتا تو اس کے ذریعہ فیصلہ فرما دیتے۔ اگر کتاب اللہ میں نہ پاتے تو پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو دیکھتے۔ اگر جان لیتے تو اس کے مطابق فیصلہ فرماتے۔ اگر معلوم نہ ہوتا تو مسلمانوں کی طرف نکلتے اور فرماتے : میرے پاس فلاں فیصلہ آیا ہے، میں نے کتاب اللہ اور سنت رسول میں کچھ نہیں پایا۔ کیا تمہارے علم میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق کوئی فیصلہکیاہو۔ بعض دفعہ کوئی جماعت ان کی طرف جاتی اور کہتی کہ ہاں اس بارے میں یہ فیصلہ ہوا تھا تو آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کردیتے۔
جعفر فرماتے ہیں : میمون کے علاوہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) اس وقت فرماتے کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے توفیق دی کہ ہم میں سے بعض اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمان کو یاد رکھنے والے ہیں۔ اگر کسی کو یاد ہوتا تو تمام لوگوں کو سامنے بلا کر علماء وغیرہ سے مشورہ کرتے۔ ان کی رائے متفق علیہ ہوتی تو اس کے مطابق فیصلہ فرما دیتے۔
(ب) جعفر فرماتے ہیں : حضرت میمون بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) بھی اس طرح کرتے تھے۔ اگر اس کی اصل قرآن وسنت میں پاتے تو ٹھیک وگرنہ ابوبکر صدیق (رض) کے فیصلہ جات دیکھتے۔ اگر کوئی فیصلہ پاتے تو اس کے مطابق فیصلہ فرما دیتے، وگرنہ مسلمانوں کے سردار اور علماء سے مشورہ فرما کر اس کے مطابق فیصلہ فرماتے۔

20348

(۲۰۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ کُوفِیٌّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ وَابْنُ فُضَیْلٍ وَأَسْبَاطٌ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَیْہِ إِذَا جَائَ کَ أَمْرٌ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَاقْضِ بِہِ وَلاَ یَلْفِتَنَّکَ عَنْہُ الرِّجَالُ فَإِنْ أَتَاکَ مَا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَانْظُرْ سُنَّۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاقْضِ بِہَا فَإِنْ جَائَ کَ مَا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَکُنْ فِیہِ سُنَّۃٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَانْظُرْ مَا اجْتَمَعَ عَلَیْہِ النَّاسُ فَخُذْ بِہِ فَإِنْ جَائَ کَ مَا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَکُنْ فِیہِ سُنَّۃٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَتَکَلَّمْ فِیہِ أَحَدٌ قَبْلَکَ فَاخْتَرْ أَیَّ الأَمْرَیْنِ شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَجْتَہِدَ بِرَأْیِکَ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَتَقَدَّمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأَخَّرَ فَتَأَخَّرْ وَلاَ أَرَی التَّأَخُّرَ إِلاَّ خَیْرًا لَکَ۔ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ بِمَعْنَاہُ۔
(٢٠٣٤٢) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے اس کو خط لکھا۔ جب کسی معاملہ کا حکم قرآن میں موجود ہو تو اس کے مطابق فیصلہ کرنا۔ لوگ آپ کو اس سے ہٹا نہ سکیں۔ اگر قرآن میں موجود نہ ہو تو سنت رسول میں دیکھو اگر پالو تو اس کے مطابق فیصلہ کر دو ۔ اگر قرآن وسنت میں موجود نہ ہو تو جس پر لوگوں کا اجماع ہو اس کے مطابق فیصلہ کر دو ۔ اگر قرآن وسنت اور لوگوں کی رائے بھی موجود نہ ہو تو جس معاملہ کو پسند کرو۔ اگر آپ چاہیں تو اپنی رائے سے اجتہاد کریں، پھر چاہے فوراً عمل کرلیں یا موخر کردیں۔ لیکن موخر کرنا زیادہ بہتر ہے۔

20349

(۲۰۳۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ وَرُبَّمَا قَالَ عَنْ حُرَیْثِ بْنِ ظُہَیْرٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ أَتَی عَلَیْنَا زَمَانٌ لَسْنَا نَقْضِی وَلَسْنَا ہُنَالِکَ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ بَلَّغَنَا مَا تَرَوْنَ فَمَنْ عَرَضَ لَہُ مِنْکُمْ قَضَاء ٌ بَعْدَ الْیَوْمِ فَلْیَقْضِ فِیہِ بِمَا فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ أَتَاہُ أَمْرٌ لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلْیَقْضِ فِیہِ بِمَا قَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنْ أَتَاہُ أَمْرٌ لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ یَقْضِ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلْیَقْضِ بِمَا قَضَی بِہِ الصَّالِحُونَ فَإِنْ أَتَاہُ أَمْرٌ لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَقْضِ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَقْضِ بِہِ الصَّالِحُونَ فَلْیَجْتَہِدْ رَأْیَہُ وَلاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ إِنِّی أَخَافُ وَإِنِّی أَرَی فَإِنَّ الْحَلاَلَ بَیِّنٌ وَالْحَرَامَ بَیِّنٌ وَبَیْنَ ذَلِکَ أُمُورٌ مُشْتَبِہَۃٌ فَدَعْ مَا یَرِیبُکَ إِلَی مَا لاَ یَرِیبُکَ۔ [صحیح۔ النسائی ۵۳۹۷]
(٢٠٣٤٣) حریث بن ظہیر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اے لوگو ! ہمارے اوپر ایسا دور آیا نہ تو ہم فیصلہ کرتے تھے اور نہ ہی وہاں موجود ہوتے تھے اور اللہ نے ہمیں اس مرتبہ پر پہنچا دیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ آج کے بعد اگر کسی نے فیصلہ کرنا ہو تو کتاب اللہ کے موافق کرے۔ اگر کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو سنت رسول کے موافق فیصلہ کرنا۔ اگر کتاب وسنت میں موجود نہ ہو تو نیک لوگوں کے فیصلہ جات کو ملحوظِ خاطر رکھو۔ اگر کتاب وسنت اور نیک لوگوں کے فیصلوں میں موجود نہ ہو تو اپنی رائے کا استعمال کریں۔ یہ نہ کہیں کہ میں ڈرتا ہوں یا میرا خیال ہے، حلال و حرام واضح ہے۔ اس کے درمیانی امور مشتبہ ہیں۔ شک والی چیز کو چھوڑ دیں اور دوسری کو لے لیں۔

20350

(۲۰۳۴۴) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ حُرَیْثِ بْنِ ظُہَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بِمَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقُہُسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٣٤٤) ایضا

20351

(۲۰۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مَسْلَمَۃَ بْنِ مُخَلِّدٍ : أَنَّہُ قَامَ عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ یَا ابْنَ عَمِّ أُکْرِہْنَا عَلَی الْقَضَائِ فَقَالَ زَیْدٌ اقْضِ بِکِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَفِی سُنَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی سُنَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَادْعُ أَہْلَ الرَّأْیِ ثُمَّ اجْتَہِدْ وَاخْتَرْ لِنَفْسِکَ وَلاَ حَرَجَ۔ [صحیح]
(٢٠٣٤٥) مسلمہ بن مخلد حضرت زید بن ثابت کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے چچا ! کے بیٹے ہم فیصلوں پر مجبور کردیے گئے تو زید (رض) نے فرمایا : آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ فرمائیں۔ اگر کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو پھر سنت رسول کے موافق فیصلہ کرنا۔ وگرنہ اہل رائے کو بلا کر مشورہ کریں۔ پھر اجتہاد کریں اور اپنی رائے کو اختیار کرلیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

20352

(۲۰۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ سُفْیَانَ یُحَدِّثُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِذَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ ہُوَ فِی کِتَابِ اللَّہِ قَالَ بِہِ وَإِذَا لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَقَالَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ بِہِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَقُلْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَہُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ بِہِ وَإِلاَّ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٣٤٦) عبیداللہ بن ابی یزید فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے سنا ، جب ان سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا، وہ قرآن میں موجود ہوتی تو اس کے مطابق فیصلہ کرتے۔ اگر قرآن میں نہ ہوتی تو سنت رسول کے موافق فیصلہ فرماتے۔ وگرنہ اپنا اجتہاد فرماتے۔

20353

(۲۰۳۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا فَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ الْفَہْمَ الْفَہْمَ فِیمَا یَخْتَلِجُ فِی صَدْرِکَ مِمَّا لَمْ یَبْلُغْکَ فِی الْقُرْآنِ وَالسُّنَّۃِ فَتَعَرَّفِ الأَمْثَالَ وَالأَشْبَاہَ ثُمَّ قِسِ الأُمُورَ عِنْدَ ذَلِکَ وَاعْمِدْ إِلَی أَحَبِّہَا إِلَی اللَّہِ وَأَشْبَہِہَا فِیمَا تَرَی۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
(٢٠٣٤٧) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط دیا کہ یہ خط حضرت عمر (رض) کا ابوموسیٰ کے نام ہے۔ اس نے حدیث ذکر کی ، اس میں ہے : سمجھ سمجھ ! جو معاملہ تیرے دل میں شکوک و شبہات پیدا کر دے اور قرآن وسنت میں بھی موجود نہ ہو تو اس طرح کے معاملات کو پہچاننے کی کوشش کرو۔ پھر معاملات کو قیاس کرلو اور اس کا قصد کرو جو اللہ کو زیادہ پسند ہو اور اس کے زیادہ مشابہ ہو جو آپ کی رائے میں ہے۔

20354

(۲۰۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : کَتَبَ کَاتِبٌ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا مَا أَرَی اللَّہُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ فَانْتَہَرَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ لاَ بَلْ اکْتُبْ ہَذَا مَا رَأَی عُمَرُ فَإِنْ کَانَ صَوَابًا فَمِنَ اللَّہِ وَإِنْ کَانَ خَطَأً فَمِنْ عُمَرَ۔ [حسن]
(٢٠٣٤٨) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ کاتب نے حضرت عمر (رض) کی جانب سے لکھا : یہ وہ ہے جو اللہ نے امیرالمومنین حضرت عمر (رض) کو دکھایا۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو ڈانٹا اور فرمایا : لکھو یہ عمر (رض) کی رائے ہے۔ اگر یہ درست ہو تو اللہ کی جانب سے ہے، اگر غلط ہو تو عمر (رض) کی جانب سے ہے۔

20355

(۲۰۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْمِصِّیصِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبَابَۃَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَلاَ لاَ یُقَلِّدَنَّ رَجُلٌ رَجُلاً دِینَہُ فَإِنْ آمَنَ آمَنَ وَإِنْ کَفَرَ کَفَرَ فَإِنْ کَانَ مُقَلِّدًا لاَ مَحَالَۃَ فَلْیُقَلِّدِ الْمَیِّتَ وَیَتْرُکِ الْحَیَّ فَإِنَّ الْحَیَّ لاَ تُؤْمَنُ عَلَیْہِ الْفِتْنَۃُ۔ [صحیح]
(٢٠٣٤٩) عبدہ بن ابی لبابہ ابن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : کوئی آدمی دین میں کسی کی تقلید نہ کرے کہ اگر وہ ایمان لائے تو دوسرا بھی ایمان لے آئے اور اگر وہ کفر کرے تو وہ بھی کفر کرے۔ اگر کوئی تقلید کرنا چاہے تو مردہ لوگوں کی تقلید کرو اور زندہ کو چھوڑ دو؛کیونکہ یہ فتنے سے محفوظ نہیں ہیں۔

20356

(۲۰۳۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ حَرْبٍ الْمُلاَئِیِّ عَنْ غُطَیْفٍ الْجَزَرِیِّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَفِی عُنُقِی صَلِیبٌ مِنْ ذَہَبٍ قَالَ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ {اتَّخَذُوا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّہِ} [التوبۃ ۳۱] قَالَ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُمْ لَمْ یَکُونُوا یَعْبُدُونَہُمْ۔ قَالَ : أَجَلْ وَلَکِنْ یُحِلُّونَ لَہُمْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ فَیَسْتَحِلُّونَہُ وَیُحَرِّمُونَ عَلَیْہِمْ مَا أَحَلَّ اللَّہُ فَیُحَرِّمُونَہُ فَتِلْکَ عِبَادَتُہُمْ لَہُمْ ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٥٠) سیدنا عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میری گردن میں سونے کی صلیب تھی۔ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا، آپ فرما رہے تھے : { اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ } [التوبۃ ٣١] ” انھوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء اور اہبوں کو رب بنالیا۔ “
میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ ان کی عبادت نہ کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں لیکن وہ ان کے لیے حلال قرار دیتے، جس کو اللہ نے ان کے لیے حرام قرار دیا۔ وہ ان پر حرام قرار دیتے جو اللہ نے ان کے لیے حلال قرار دیا۔ یہی ان کی عبادت تھی۔

20357

(۲۰۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : سُئِلَ حُذَیْفَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {اتَّخَذُوا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّہِ} [التوبۃ ۳۱] أَکَانُوا یُصَلُّونَ لَہُمْ قَالَ لاَ وَلَکِنَّہُمْ کَانُوا یُحِلُّونَ لَہُمْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ فَیَسْتَحِلُّونَہُ وَیُحَرِّمُونَ عَلَیْہِمْ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَہُمْ فَیُحَرِّمُونَہُ فَصَارُوا بِذَلِکَ أَرْبَابًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٥١) ابوبختری فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا : { اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ } [التوبۃ ٣١] ” انھوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کو چھوڑ کر رب بنا لیا کہ “ کیا وہ ان کے لیے نماز پڑھتے تھے ؟ فرمایا : نہیں۔ لیکن وہ ان کے لیے حلال قرار دیتے جو اللہ نے ان پر حرام کردیا اور حرام قر ار دیتے جو اللہ نے ان پر حلال قرار دے دیا۔ اس وجہ سے وہ رب بن گئے۔

20358

(۲۰۳۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یَنْزِعُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا یَنْتَزِعُہُ مِنَ النَّاسِ وَلَکِنْ یَقْبِضُ الْعُلَمَائَ حَتَّی إِذَا لَمْ یَتْرُکْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُ وسًا جُہَّالاً فَأَفْتَوْا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الْعَبَّاسِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرُ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٥٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ اللہ علم کو قبض نہیں کرتا، بلکہ علماء کو قبض کرلیتا ہے۔ کوئی عالم باقی نہیں رہے گا۔ لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنالیں گے وہ بغیر علم کے فتویٰ دے گے، خود بھی گمراہ ہوں گے دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔

20359

(۲۰۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی نَعِیمَۃَ رَضِیعِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ وَکَانَ امْرَأَ صِدْقٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَالَ عَلَیَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْیَتَبَوَّأْ بَیْتًا فِی جَہَنَّمَ وَمَنْ أَفْتَی بِغَیْرِ عِلْمٍ کَانَ إِثْمُہُ عَلَی مَنْ أَفْتَاہُ وَمَنْ أَشَارَ عَلَی أَخِیہِ بِأَمْرٍ یَعْلَمُ أَنَّ الرُّشْدَ فِی غَیْرِہِ فَقَدْ خَانَہُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٥٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے ذمہ وہ بات لگائی جو میں نے کہی نہیں وہ اپنا گھر جہنم میں بنا لے۔ جس نے بغیر علم کے فتویٰ دیا اس کا گناہ اس پر ہے جس نے اپنے بھائی کو غلط مشورہ دیا، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ درست بات کچھ اور ہے اس نے خیانت کی۔

20360

(۲۰۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو ہَاشِمٍ قَالَ لَوْلاَ حَدِیثٌ حَدَّثَنِی ابْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْقُضَاۃُ ثَلاَثَۃٌ اثْنَانِ فِی النَّارِ وَوَاحِدٌ فِی الْجَنَّۃِ رَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَی بِہِ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ وَرَجُلٌ قَضَی بَیْنَ النَّاسِ بِالْجَہْلِ فَہُوَ فِی النَّارِ وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فَہُوَ فِی النَّارِ ۔ لَقُلْنَا إِنَّ الْقَاضِیَ إِذَا اجْتَہَدَ فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : اجْتِہَادُہُ بِغَیْرِ عِلْمٍ لاَ یَہْدِیہِ إِلَی الْحَقِّ إِلاَّ اتِّفَاقًا فَلَمْ یَکُنْ مَأْذُونًا لَہُ فِیہِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٥٤) ابن ابی بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی تین قسم کے ہیں : دو جہنمی اور ایک جنتی ہے 1 حق کو پہچان کر اس کے مطابق فیصلہ کرنے والا یہ جنتی ہے۔ 2 لوگوں کے درمیان جہالت کی بنا پر فیصلہ کرنے والا جہنمی ہے۔ 3 حق کو پہچان کر ظلم کرتا ہے، یہ بھی جہنمی ہے۔ ہم نے کہا : جب قاضی کوشش کرتا ہے تو پھر اس پر کوئی حرج نہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : بغیر علم کے اجتہاد حق تک نہیں پہنچاتا، اتفاقی طور پر ممکن ہے لیکن اس میں اس کو اجازت نہیں ہے۔

20361

(۲۰۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْقُضَاۃُ ثَلاَثَۃٌ قَاضِیَانِ فِی النَّارِ وَقَاضٍ فِی الْجَنَّۃِ قَاضٍ قَضَی بِغَیْرِ الْحَقِّ وَہُوَ یَعْلَمُ فَذَاکَ فِی النَّارِ وَقَاضٍ قَضَی وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ فَأَہْلَکَ حُقُوقَ النَّاسِ فَذَاکَ فِی النَّارِ وَقَاضٍ قَضَی بِالْحَقِّ فَذَاکَ فِی الْجَنَّۃِ ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٣٥٥) ابن ابی برید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی تین قسم کے ہیں، دو قاضی جہنم میں ایک جنت میں جائے گا :1 جان بوجھ کر ناحق فیصلہ کرنے والا جہنمی ہے 2 جہالت کی بنا پر غلط فیصلہ کرتا ہے، لوگوں کے حقوق ادا نہیں کرتا یہ بھی جہنمی ہے۔ 3 درست فیصلہ کرنے والا جنتی ہے۔

20362

(۲۰۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ شَرِیکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٣٥٦) ۔ ایضا

20363

(۲۰۳۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْقُضَاۃُ ثَلاَثَۃٌ فَاثْنَانِ فِی النَّارِ وَوَاحِدٌ فِی الْجَنَّۃِ فَأَمَّا اللَّذَانِ فِی النَّارِ فَرَجُلٌ جَارَ عَنِ الْحَقِّ مُتَعَمِّدًا وَرَجُلٌ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ فَأَخْطَأَ وَأَمَّا الَّذِی فِی الْجَنَّۃِ فَرَجُلٌ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ فِی الْحَقِّ فَأَصَابَ ۔ قَالَ فَقُلْتُ لأَبِی الْعَالِیَۃِ مَا بَالُ ہَذَا الَّذِی اجْتَہَدَ رَأْیَہُ فِی الْحَقِّ فَأَخْطَأَ قَالَ لَوْ شَائَ لَمْ یَجْلِسْ یَقْضِی وَہُوَ لاَ یُحْسِنُ یَقْضِی۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَفْسِیرَ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَلَی مَنْ لَمْ یُحْسِنْ یَقْضِی دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْخَبَرَ وَرَدَ فِیمَنِ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ وَہُوَ مِنْ غَیْرِ أَہْلِ الاِجْتِہَادِ فَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الاِجْتِہَادِ فَأَخْطَأَ فِیمَا یَسُوغُ فِیہِ الاِجْتِہَادُ رُفِعَ عَنْہُ خَطَؤُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ بِحُکْمِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذَلِکَ یَرِدُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(٢٠٣٥٧) حضرت ابوالعالیہ سیدنا حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : قاضی کی تین قسمیں ہیں، دو قسم کے جہنم میں اور ایک قاضی جنت میں جائے گا 1 جان بوجھ کر حق سے اعراض کرنے والا اور 2 اجتہاد میں غلطی کرنے والا یہ دونوں جہنمی 3 حق میں اجتہاد کی سعی کرنے والا جنتی ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ سے کہا : اس کا کیا قصور جو حق کے لیے کوشش کرتا ہے لیکن غلطی کرجاتا ہے ؟ فرمایا : اگر وہ چاہے تو فیصلہ کے لیے نہ بیٹھے ، کیونکہ وہ اچھا فیصلہ نہیں کر پاتا۔
شیخ فرماتے ہیں : ابوالعالیہ کی دلیل کا تقاضا ہے کہ جو اہل اجتہاد میں سے نہیں لیکن پھر بھی اجتہاد کی کوشش کرتا ہے، لیکن وہ جو اہل اجتہاد میں سے ہو پھر غلطی کر گیا اس کو معافی مل جائے گی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے ذریعے جیسے عمرو بن عاص اور ابوہریرہ (رض) کی احادیث میں منقول ہے۔

20364

(۲۰۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ الرَّأْیَ إِنَّمَا کَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُصِیبًا لأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ یُرِیہُ إِنَّمَا ہُوَ مِنَّا الظَّنُّ وَالتَّکَلُّفُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ الرَّأْیَ الَّذِی لاَ یَکُونُ مُشَبَّہًا بِأَصْلٍ وَفِی مَعْنَاہُ وَرَدَ مَا رُوِیَ عَنْہُ وَعَنْ غَیْرِہِ فِی ذَمِّ الرَّأْی فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَکْثَرِہِمُ اجْتِہَادَ الرَّأْی فِی غَیْرِ مَوْضِعِ النَّصِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٥٨) ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) منبر پر فرما رہے تھے : اے لوگو ! درست رائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تھی؛ کیونکہ یہ اللہ رب العزت کی جانب سے تھی۔ ہماری جانب سے گمان اور تکلف ہی ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہاں ان کی مراد یہ ہے کہ رائے اصل کے مشابہہ نہیں ہوتی۔ جب نص موجود نہ ہو تو اجتہاد کیا جاتا ہے۔

20365

(۲۰۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَنْبَأَنَا عُقْبَۃُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَیْلٌ لِدَیَّانِ مَنْ فِی الأَرْضِ مِنْ دَیَّانِ مَنْ فِی السَّمَائِ یَوْمَ یَلْقَوْنَہُ إِلاَّ مَنْ أَمَّ الْعَدْلَ وَقَضَی بِالْحَقِّ وَلَمْ یَقْضِ عَلَی ہَوًی وَلاَ عَلَی قَرَابَۃٍ وَلاَ عَلَی رَغَبٍ وَلاَ عَلَی رَہَبٍ وَجَعَلَ کِتَابَ اللَّہِ مَرْآۃً بَیْنَ عَیْنَیْہِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٥٩) عبدالرحمن بن غنم سیدنا عمر بن خطاب سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : زمین کے قاضیوں کے لیے ہلاکت ہے اس ذات کی جانب سے جو آسمانوں میں ہے، قیامت کے دن حساب لینے والی صرف عدل کرنے والے محفوظ رہیں گے۔ ، جنہوں نے حق کا فیصلہ کیا اور خواہش، قرب تداری، طمع اور ڈر کو اڑے نہ آنے دیا اور کتاب اللہ کو اپنے سامنے شیشے کی طرح رکھا۔

20366

(۲۰۳۶۰) حَدَّثَنَا أَبُوالْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْغِطْرِیفِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُوخَلِیفَۃَ أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ شُعْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ أَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَی عَلَی قَاضٍ فَقَالَ لَہُ ہَلْ تَعْلَمُ النَّاسِخَ مِنَ الْمَنْسُوخِ؟ قَالَ: لاَ۔ قَالَ: ہَلَکْتَ وَأَہْلَکْتَ۔ [صحیح]
(٢٠٣٦٠) ابو عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) ایک قاضی کے پاس آئے اور پوچھا : ناسخ و منسوخ کو جانتے ہو ؟ اس نے کہا : نہیں تو فرمانے لگے : تو خود بھی ہلاک ہوا اور دوسروں کو بھی ہلاک کیا۔

20367

(۲۰۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَنْبَغِی لِلرَّجُلِ أَنْ یَکُونَ قَاضِیًا حَتَّی یَکُونَ فِیہِ خَمْسُ خِصَالٍ فَإِنْ أَخْطَأَتْہُ وَاحِدَۃٌ کَانَتْ فِیہِ وَصْمَۃٌ وَإِنْ أَخْطَأَتْہُ اثْنَتَانِ کَانَتْ فِیہِ وَصْمَتَانِ حَتَّی یَکُونَ عَالِمًا بِمَا کَانَ قَبْلَہُ مُسْتَشِیرًا لِذِی الرَّأْیِ ذَا نَزَاہَۃٍ عَنِ الطَّمَعِ حَلِیمًا عَنِ الْخَصْمِ مُحْتَمِلاً لِلاَّئِمَۃِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٦١) عمرو بن عامر فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز (رح) نے فرمایا : پانچ خوبیوں کے بغیر انسان کے لیے قاضی بننا درست نہیں۔ اگر ایک خوبی نہ ہو تو ایک عیب ہے، اگر دو خوبیاں نہ ہوں تو دو عیب ہیں۔ اپنے پہلے والوں کے بارے میں جانتا ہو۔ عقل مندوں سے مشورہ لیتا ہو۔ لالچ سے دور رہتا ہو۔ جھگڑے میں بردباری کا مظاہرہ کرے اور ائمہ سے درگزر کرنے والا ہو۔

20368

(۲۰۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ وَہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ فَرَّقَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدْ نَفَعَنِی اللَّہُ بِکِلْمَۃٍ سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ مَا کِدْتُ أَنْ أَلْحَقَ بِأَصْحَابِ الْجَمَلِ فَأُقَاتِلَ مَعَہُمْ بَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ أَہْلَ فَارِسَ مَلَّکُوا عَلَیْہِمُ ابْنَۃَ کِسْرَی فَقَالَ : لَنْ یُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَہُمُ امْرَأَۃً ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحَرْبِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ہِشَامٍ : مَلَّکُوا أَمْرَہُمُ امْرَأَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْہَیْثَمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۴۲۵، ۷۰۹۹]
(٢٠٣٦٢) سیدنا ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ نے مجھے اس ایک کلمہ سے فائدہ دیا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، جب قریب تھا کہ میں اصحابِ جمل سے ملتا اور ان کے ساتھ مل کر جہاد کرتا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر ملی کہ اہل فارس نے کسریٰ کی بیٹی کو اپنا حکمران بنادیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ قوم ہرگز فلاح نہ پائے گی جنہوں نے اپنا حکمران عورت کو بنا لیا۔
(ب) ہشام کی روایت میں ہے کہ انھوں نے اپنی حکومت عورت کو سونپ دی۔

20369

(۲۰۳۶۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا النَّبِیُّ -ﷺ- جَالِسٌ فِی مَجْلِسِہِ یُحَدِّثُ الْقَوْمَ حَدِیثًا جَائَ ہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَتَی السَّاعَۃُ وَمَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ فَکَرِہَ مَا قَالَ وَقَالَ بَعْضُ لَمْ یَسْمَعْ حَتَّی إِذَا قَضَی حَدِیثَہُ قَالَ : أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَۃِ؟ ۔ قَالَ : ہَذَا أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : إِذَا ضُیِّعَتِ الأَمَانَۃُ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا إِضَاعَتُہَا؟ قَالَ : إِذَا أُسْنِدَ الأَمْرُ إِلَی غَیْرِ أَہْلِہِ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ فُلَیْحٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۱۔ ۶۴۹۶]
(٢٠٣٦٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مجلس میں قوم کا تذکرہ فرما رہے تھے۔ ایک دیہاتی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! قیامت کب آئے گی ؟ نبی باتوں میں مصروف رہے۔ بعض لوگوں نے کہا جنہوں نے اس کی بات سنی تھی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند فرمایا ہے اور بعض نے کہا کہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بات مکمل کی۔ آپ نے فرمایا : قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کدھر ہے ؟ اس نے کہا : میں ہوں، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : جب امانت کا ضیاع شروع ہوجائے تو قیامت کا انتظار کرو۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! امانت کے ضیاع کا کیا مطلب ؟ فرمایا : جب حکومت اہل لوگوں کے سپرد کردی جائے گی تو قیامت کا انتظار کرو۔

20370

(۲۰۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ اسْتَعْمَلَ عَامِلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَہُوَ یَعْلَمُ أَنَّ فِیہِمْ أَوْلَی بِذَلِکَ مِنْہُ وَأَعْلَمُ بِکِتَابِ اللَّہِ وَسُنَّۃِ نَبِیِّہِ فَقَدْ خَانَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَجَمِیعَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٦٤) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو مسلمانوں میں سے عامل بنایا گیا اور وہ جانتا ہے کہ اس سے بہتر کوئی دوسرا کتاب اللہ وسنت رسول کو جاننے والا ہی تو اس نے اللہ ، رسول اور تمام مسلمانوں سے خیانت کی ہے۔

20371

(۲۰۳۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُرَّۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَدَاوُدَ وَسُلَیْمَانَ إِذْ یَحْکُمَانِ فِی الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ} [الأنبیاء ۷۸-۷۹] أَنْبَتَتْ عَنَاقِیدُہُ فَأَفْسَدَتْہُ قَالَ فَقَضَی دَاوُدُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِالْغَنَمِ لِصَاحِبِ الْکَرْمِ فَقَالَ سُلَیْمَانُ غَیْرَ ہَذَا یَا نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالَ تَدْفَعُ الْکَرْمَ إِلَی صَاحِبِ الْغَنَمِ فَیَقُومُ عَلَیْہِ حَتَّی یَعُودَ کَمَا کَانَ وَتَدْفَعُ الْغَنَمَ إِلَی صَاحِبِ الْکَرْمِ فَیُصِیبُ مِنْہَا حَتَّی إِذَا کَانَ الْکَرْمُ کَمَا کَانَ دَفَعْتَ الْکَرْمَ إِلَی صَاحِبِہِ وَدَفَعْتَ الْغَنَمَ إِلَی صَاحِبِہَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {فَفَہَّمْنَاہَا سُلَیْمَانَ وَکُلاًّ آتَیْنَا حَکَمًا وَعِلْمًا} [الأنبیاء ۷۸-۷۹] وَرُوِّینَا عَنْ مَسْرُوقٍ وَمُجَاہِدٍ مَعْنَی ہَذَا وَقَدْ رَدَّ اللَّہُ تَعَالَی الْحُکْمَ فِی ہَذِہِ الْحَادِثِۃِ وَأَشْبَاہِہَا إِلَی مَا حَکَمَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَاقَۃِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ حِینَ دَخَلَتْ حَائِطًا لِقَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَفْسَدَتْ فَقَضَی أَنَّ حِفْظَ الأَمْوَالِ عَلَی أَہْلِہَا بِالنَّہَارِ وَعَلَی أَہْلِ الْمَوَاشِی مَا أَفْسَدَتِ الْمَوَاشِی بِاللَّیْلِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ : لَوْلاَ ہَذِہِ الآیَۃُ لَرَأَیْتُ أَنَّ الْحُکَّامَ قَدْ ہَلَکُوا وَلَکِنَّ اللَّہَ حَمِدَ ہَذَا بِصَوَابِہِ وَأَثْنَی عَلَی ہَذَا بِاجْتِہَادِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٦٥) مرہ ابن مسعود (رض) سے اس قول کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ } [الأنبیاء ٧٨] کہ اس سے مراد انگور ہیں۔ انگور اگے اور انھوں نے اس کو خراب کردیا تو داؤد (علیہ السلام) نے بکریاں انگور کے باغ والے کو دے دیں۔ سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا : اے اللہ کے نبی ! فیصلہ اس کے علاوہ ہے۔ فرمانے لگے : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : باغ بکریوں کے مالک کے حوالے کر دو ، وہ اس کی نگہبانی کرے، جب ایسا ہوجائے اور بکریاں باغ والے کو دے دو ۔ وہ ان سے فائدہ حاصل کرے۔ بعد میں باغ والے کو باغ مل جائے اور بکریوں والا اپنی بکریاں لے لے۔ اللہ کا فرمان ہے : { افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُلًّا اٰتَیْنَاحُکْمًا وَّ عِلْمًا } [الأنبیاء ٧٩] ” کہ ہم نے سلیمان کو فیصلہ کی سمجھ عطا فرمائی۔ “ اللہ تعالیٰ نے اس جیسے حادثات میں اس جیسے فیصلوں کا حکم فرمایا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے براء بن عازب کی اونٹنی کے بارے میں فیصلہ فرمایا۔ جب رات کے وقت وہ انصار کے ایک باغ میں داخل ہوئی اور باغ کو خراب کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دن کے وقت باغ والوں پر حفاظت کرنا ہے اور جانوروں والے رات کے وقت اپنے جانوروں کی حفاظت کریں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حسن بن ابی حسن فرماتے ہیں : اگر یہ آیت نہ ہوتی تو حکمران ہلاک ہوجاتے۔ لیکن اللہ کی اس پر تعریف ہے اور اس کوشش پر اس کی تعریف ہے۔

20372

(۲۰۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُسَامَۃَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی قَیْسٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَصَابَ فَلَہُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَخْطَأَ فَلَہُ أَجْرٌ ۔ قَالَ یَعْنِی ابْنَ الْہَادِ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ ہَکَذَا حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٦٦) عمرو بن عاص (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جب حاکم اجتہاد کرتا ہے اور درست فیصلہ کرتا ہے تو اس کو دہرا اجر ملتا ہے اور جب اجتہاد کرے اور غلطی کر جائے تو اس کو ایک اجر ملے گا۔

20373

(۲۰۳۶۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنَ الْہَادِ فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا بَکْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ ہَکَذَا حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ اللَّیْثِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنِ ابْنِ الْہَادِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٣٦٧) ایضا

20374

(۲۰۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَصَابَ فَلَہُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَکَمَ فَاجْتَہَدَ فَأَخْطَأَ فَلَہُ أَجْرٌ ۔ لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ مَعْمَرٌ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ۔ [منکر]
(٢٠٣٦٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حکمران اجتہاد کرے اور درستگی کو پالے تو اس کو دہرا اجر ہے اور حاکم جب اجتہاد میں غلطی کرے تو ایک اجر ملتا ہے۔

20375

(۲۰۳۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دِلُّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ رَبِیعَۃَ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَۃَ بْنَ الأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ طَلَبَ عِلْمًا فَأَدْرَکَہُ کَانَ لَہْ کِفْلاَنِ مِنَ الأَجْرِ فَإِنْ لَمْ یُدْرِکْہُ کَانَ لَہُ کِفْلٌ مِنَ الأَجْرِ ۔ [حسن]
(٢٠٣٦٩) واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے علم حاصل کرلیا، اس کے لیے دو حصے اجر ہے۔ اگر علم کو حاصل نہ کرسکا تو ایک اجر ہے۔

20376

(۲۰۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُقَیْلٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا عَمِّی جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَادَی فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ انْصَرَفَ مِنَ الأَحْزَابِ أَلاَ لاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدٌ الظُّہْرَ إِلاَّ فِی بَنِی قُرَیْظَۃَ قَالَ فَتَخَوَّفَ نَاسٌ فَوْتَ الْوَقْتِ فَصَلُّوا دُونَ بَنِی قُرَیْظَۃَ وَقَالَ آخَرُونَ لاَ نُصَلِّی إِلاَّ حَیْثُ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنْ فَاتَنَا الْوَقْتُ قَالَ فَمَا عَنَّفَ وَاحِدًا مِنَ الْفَرِیقَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٧٠) نافع حضرت عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ احزاب سے واپسی پر آواز دی کہ ظہر کی نماز بنو قریظہ میں ادا کرنی ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ صحابہ نے وقت کے نکل جانے کے ڈر سے اس سے پہلے نماز ادا کرلی۔ لیکن دوسرے کہنے لگے : ہم وہاں نماز ادا کریں گے جہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا، اگرچہ وقت گزر بھی جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں گروہ میں سے کسی پر بھی سرزنش نہیں کی۔

20377

(۲۰۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ یَعْنِی الدُّولاَبِیَّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٧١) سیدہ عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہمارے دین میں نئی چیز پیدا کی جو اس سے نہیں وہ مردود ہے۔

20378

(۲۰۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا فَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَمَّا بَعْدُ لاَ یَمْنَعُکَ قَضَاء ٌ قَضَیْتَہُ بِالأَمْسِ رَاجَعْتَ الْحَقَّ فَإِنَّ الْحَقَّ قَدِیمٌ لاَ یُبْطِلُ الْحَقَّ شَیْء ٌ وَمُرَاجَعَۃُ الْحَقِّ خَیْرٌ مِنَ التَّمَادِی فِی الْبَاطِلِ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ وَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ لاَ یَمْنَعُکَ قَضَاء ٌ قَضَیْتَہُ بِالأَمْسِ رَاجَعَتَ فِیہِ نَفْسَکَ وَہُدِیتَ فِیہِ لِرُشْدِکَ أنْ تُرَاجِعَ الْحَقَّ فَإِنَّ الْحَقَّ قَدِیمٌ وَإِنَّ الْحَقَّ لاَ یُبْطِلُہُ شَیْء ٌ وَمُرَاجَعَۃُ الْحَقِّ خَیْرٌ مِنَ التَّمَادِیِّ فِی الْبَاطِلِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
(٢٠٣٧٢) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط دیا اور کہا : یہ خط عمربن خطاب کی جانب سے ابوموسیٰ کی جانب ہے حمدوثنا کے بعد ! فیصلہ آپ کو منع نہ کرے جو کل شام آپ نے فیصلہ کیا ہے۔ آپ نے حق کی جانب رجوع کیا ہے اور حق ہی قدیم ہے، حق کو کوئی چیز باطل نہیں کرتی اور حق کی طرف رجوع زیادہ بہتر ہے باطل میں گزر جانے سے۔
(ب) ابو سفیان کی حدیث میں ہے کہ فیصلہ آپ کو منع نہ کرے جو کل شام آپ نے کیا۔ آپ نے اپنے دل سے مشورہ کیا اور حق کی رہنمائی کی گئی۔ حق قدیم ہے اور حق کو کوئی چیز باطل نہیں کرتی اور حق کی جانب رجوع بہتر ہے باطل میں چلے جانے سے۔

20379

(۲۰۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ کَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ : مَا مِنْ طِینَۃٍ أَہْوَنُ عَلَیَّ فَکًّا وَمَا مِنْ کِتَابٍ أَیْسَرُ عَلَی رَدًّا مِنْ کِتَابٍ قَضَیْتُ بِہِ ثُمَّ أَبْصَرْتُ أَنَّ الْحَقَّ فِی غَیْرِہِ فَفَسَخْتُہُ۔ [صحیح]
(٢٠٣٧٣) عمر بن عبدالعزیز (رح) فرماتے ہیں کہ گارے کا دور کرنا میرے نزدیک زیادہ آسان ہے اور جو فیصلہ کرو اس کو تبدیل کرنا زیادہ آسان ہے، جب میں اس کے خلاف حق کو دیکھتا ہوں۔
باب مَنِ اجْتَہَدَ مِنَ الْحُکَّامِ ثُمَّ تَغَیَّرَ اجْتِہَادُہُ أَوِ اجْتِہَادُ غَیْرِہِ فِیمَا یَسُوغُ فِیہِ الاِجْتِہَادُ لَمْ یُرَدَّ مَا قَضَی بِہِ
حاکم کا اجتہاد کرنا یا اس کے علاوہ کسی دوسرے کا اجتہاد کرنا جائز صورتوں میں پھر اپنے اجتہاد میں تبدیلی کی صورت میں فیصلہ بدلنا جائز نہیں
اسْتِدْلاَلاً بِمَا مَضَی فِی خَطَإِ الْقِبْلَۃِ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ

20380

(۲۰۳۷۴) وَبِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ قَالَ سَمِعْتُ سِمَاکَ بْنَ الْفَضْلِ الْخَوْلاَنِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَشْرَکَ الإِخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَعَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی الثُّلُثِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : لَقَدْ قَضَیْتَ عَامَ أَوَّلٍ بِغَیْرِ ہَذَا۔ قَالَ : فَکَیْفَ قَضَیْتُ؟ قَالَ : جَعَلْتَہُ لِلأُخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ وَلَمْ تَجْعَلْ لِلإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ شَیْئًا۔ قَالَ : تِلْکَ عَلَی مَا قَضَیْنَا وَہَذِہِ عَلَی مَا قَضَیْنَا۔ [ضعیف]
(٢٠٣٧٤) حکم بن مسعود ثقفی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھا۔ انھوں نے حقیقی بھائی کے ساتھ علاتی بھائی کو تیسرے حصہ میں شریک کیا تو ایک آدمی نے کہا : اس سے پہلے سال اس کے الٹ فیصلہ فرمایا تھا۔ کہنے لگے : میں نے کیا فیصلہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : حقیقی بھائی کو حصہ دیا تھا اور علاتی کو کچھ بھی نہ دیا تھا۔ فرمانے لگے : وہ ویسے ہی ہے جیسا ہم نے فیصلہ کیا اور یہ اپنی جگہ پر ہے۔

20381

(۲۰۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ قَالَ : لَوْ کَانَ عَلِیٌّ طَاعِنًا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَوْمًا مِنَ الدَّہْرِ لَطَعَنَ عَلَیْہِ یَوْمَ أَتَاہُ أَہْلُ نَجْرَانَ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ الْکِتَابَ بَیْنَ أَہْلِ نَجْرَانَ وَبَیْنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَثُرُوا فِی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی خَافَہُمْ عَلَی النَّاسِ فَوَقَعَ بَیْنَہُمْ الاِخْتِلاَفُ فَأَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلُوہُ الْبَدَلَ فَأَبْدَلَہُمْ قَالَ ثُمَّ نَدِمُوا أَوْ وُضِعَ بَیْنَہُمْ شَیْء ٌ فَأَتَوْہُ فَاسْتَقَالُوہُ فَأَبَی أَنْ یُقِیلَہُمْ فَلَمَّا وَلِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَوْہُ فَقَالُوا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ شَفَاعَتُکَ بِلِسَانِکَ وَخَطُّکَ بِیَمِینِکَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَیْحَکُمْ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ رَشِیدَ الأَمْرِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٧٥) سالم بن ابی جعد فرماتے ہیں کہ اگر حضرت علی (رض) سیدنا عمر (رض) پر طعن کرتے تو کبھی تو اس دن کرتے جب ان کے پاس اہل نجران آتی تھے اور حضرت علی (رض) کے اہل نجران اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان خط و کتابت کیا کرتے تھے اور حضرت عمر (رض) کے دور میں زیادہ ہوگیا۔ وہ لوگوں پر ڈرے اور ان کے درمیان اختلاف واقع ہوگیا۔ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور تبدیلی کا مطالبہ کردیا تو اس نے ان کے کہنے کی بنا پر تبدیلی کردی۔ پھر وہ نادم ہوئے یا ان کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا۔ پھر انھوں نے بات کی تبدیلی چاہی لیکن انکار کردیا گیا۔ جب حضرت علی (رض) امیرالمومنین بنے تو ان کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! آپ کی زبان میں شفا اور آپ کے ہاتھ کا خط۔ حضرت علی (رض) فرمانے لگے : تمہاری بربادی ! حضرت عمر (رض) معاملہ فہم انسان تھے۔

20382

(۲۰۳۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ سَلاَّمٍ نَیْسَابُورِیٌّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا عَطَائُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ صَالِحًا الْمُرَادِیَّ یَقُولُ قَالَ عَبْدُ خَیْرٍ کُنْتُ قَرِیبًا مِنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ جَائَ ہُ أَہْلُ نَجْرَانَ قَالَ قُلْتُ : إِنْ کَانَ رَادًّا عَلَی عُمَرَ شَیْئًا فَالْیَوْمَ قَالَ فَسَلَّمُوا وَاصْطَفُّوا بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ ثُمَّ أَدْخَلَ بَعْضُہُمْ یَدَہُ فِی کُمِّہِ فَأَخْرَجَ کِتَابًا فَوُضِعَ فِی یَدِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالُوا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ خَطُّکَ بِیَمِینِکِ وَإِمْلاَئُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیْکَ قَالَ : فَرَأَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ جَرَتِ الدُّمُوعُ عَلَی خَدِّہِ قَالَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : یَا أَہْلَ نَجْرَانَ إِنَّ ہَذَا لآخِرُ کِتَابٍ کَتَبْتُہُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالُوا فَأَعْطِنَا مَا فِیہِ قَالَ سَأُخْبِرُکُمْ عَنْ ذَاکَ إِنَّ الَّذِی أَخَذَ مِنْکُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمْ یَأْخُذْہُ لِنَفْسِہِ إِنَّمَا أَخَذَہُ لِجَمَاعَۃٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَکَانَ الَّذِی أَخَذَ مِنْکُمْ خَیْرًا مِمَّا أَعْطَاکُمْ وَاللَّہِ لاَ أَرُدُّ شَیْئًا مِمَّا صَنَعَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ رَشِیدَ الأَمْرِ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٧٦) عبد خیر فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے قریب تھا۔ جب اہل نجران آئیتو میں نے کہا : اگر وہ حضرت عمر (رض) پر کوئی چیز رد کرنا چاہیں تو آج کا دن ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ انھوں نے سلام کہا اور ان کے سامنے بیٹھ گئے۔ پھر اپنی آستین میں ہاتھ ڈال کر خط نکالا اور حضرت علی (رض) کے ہاتھ پر رکھ دیا اور فرمایا : آپ کے ہاتھ کا خط جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوایا تھا۔ راوی فرماتے ہیں حضرت علی (رض) کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ پھر ان کی طرف سر اٹھایا اور فرمایا : یہ آخری خط ہے جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تحریر کیا تھا۔ انھوں نے کہا : جو کچھ اس میں ہے ہمیں عطا کرو۔ فرمایا : عنقریب میں تمہیں اس کی خبر دوں گا۔ حضرت عمر (رض) نے جو کچھ لیا اپنے لیے نہیں مسلمانوں کے لیے وصول کیا۔ حضرت عمر (رض) نے جو تم سے مال وصول کیا، وہ اس کے عوض تھا جو تمہیں عطا کیا، جو حضرت عمر (رض) نے کیا میں واپس نہیں کرسکتا۔ کیونکہ حضرت عمر (رض) معاملہ فہم انسان تھے۔

20383

(۲۰۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ : أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ خَرَشَۃَ الْکِلاَبِیَّ قَالَ لَہُ بَنُو عَمِّہِ وَبَنُو عَمِّ امْرَأَتِہِ إِنَّ امْرَأَتَکَ لاَ تُحِبُّکَ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَعْلَمَ ذَلِکَ فَخَیِّرْہَا فَقَالَ یَا بَرْزَۃُ بِنْتَ الْحُرِّ اخْتَارِی فَقَالَتْ وَیْحَکَ اخْتَرْتُ وَلَسْتَ بِخِیَارٍ قَالَتْ ذَلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَالُوا حَرُمَتْ عَلَیْکَ فَقَالَ : کَذَبْتُمْ فَأَتَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : لَئِنْ قَرِبْتَہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ لأُغَیِّبَنَّکَ بِالْحِجَارَۃِ أَوْ قَالَ أَرْضَخُکَ بِالْحِجَارَۃِ قَالَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ مُعَاوِیَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ فَقَالَ إِنَّ أَبَا تُرَابٍ فَرَّقَ بَیْنِی وَبَیْنَ امْرَأَتِی بِکَذَا وَکَذَا قَالَ : قَدْ أَجَزْنَا قَضَائَ ہُ عَلَیْکَ أَوْ قَالَ مَا کُنَّا لَنَرُدَّ قَضَائً قَضَاہُ عَلَیْکَ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٧٧) عباس بن خرشہ کلابی سے اس کے چچاؤں کے بیٹے اور اس کی بیوی کے چچاؤں کے بیٹے نے کہا : تیری عورت تجھ سے محبت نہیں کرتی، اگر آپ جاننا چاہتے ہیں تو اس کو اختیار دے دو ۔ اس نے اپنی بیوی برزہ بنت حر کو اختیار دے دیا۔ وہ کہنے لگی : تجھ پر افسوس میں نے اپنا اختیار استعمال کرلیا۔ لیکن آپ کو اختیار نہیں۔ اس نے یہ تین بار کہہ دیا۔ انھوں نے کہا : یہ تیرے اوپر حرام ہوگئی۔ وہ کہنے لگے : تم جھوٹ بولتے ہو۔ انھوں نے حضرت علی (رض) کے پاس آکر تذکرہ کیا فرمایا اگر تو اس کے پاس گیا یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے کے ساتھ نکاح کرے تو میں تجھے پتھروں سے سنگسار کر دوں گا۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر وہ امیر معاویہ کے پاس آئے اور کہا کہ حضرت علی (رض) نے اس وجہ سے میرے اور میری بیوی کے درمیان تفریق کروا دی تھی ۔ کہنے لگے : ہم نے بھی وہی فیصلہ باقی رکھا یا فرمایا : ہم ان کے فیصلہ میں تبدیلی نہ کریں گے۔

20384

(۲۰۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ عِیسَی بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : کَانَتْ أُمُّ وَلَدٍ لأَخِی شُرَیْحِ بْنِ الْحَارِثِ وَلَدَتْ لَہُ جَارِیَۃً فَزُوِّجَتْ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا ثُمَّ تُوُفِّیَتْ أُمُّ الْوَلَدِ قَالَ فَاخْتَصَمَ فِی مِیرَاثِہَا شُرَیْحُ بْنُ الْحَارِثِ وَابْنُ بِنْتِہَا إِلَی شُرَیْحٍ فَجَعَلَ شُرَیْحُ بْنُ الْحَارِثِ یَقُولُ لِشُرَیْحٍ إِنَّہُ لَیْسَ لَہُ مِیرَاثٌ فِی کِتَابِ اللَّہِ إِنَّمَا ہُوَ ابْنُ بِنْتِہَا فَقَضَی شُرَیْحٌ بِمِیرَاثِہَا لاِبْنِ بِنْتِہَا وَقَالَ {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِی کِتَابِ اللَّہِ} [الأنفال ۷۵] فَرَکِبَ مَیْسَرَۃُ بْنُ یَزِیدَ إِلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ فَأَخْبَرَہُ الَّذِی کَانَ مِنْ شُرَیْحٍ فَکَتَبَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَی شُرَیْحٍ أَنَّ مَیْسَرَۃَ بْنَ یَزِیدَ ذَکَرَ لِی کَذَا وَکَذَا وَإِنَّکَ قُلْتَ عِنْدَ ذَلِکَ {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِی کِتَابِ اللَّہِ} [الأنفال ۷۵] إِنَّمَا کَانَتْ تِلْکَ الآیَۃُ فِی شَأْنِ الْعُصْبَۃِ کَانَ الرَّجُلُ یُعَاقِدُ الرَّجُلَ فَیَقُولُ تَرِثُنِی وَأَرِثُکَ فَلَمَّا نَزَلَتْ تُرِکَ ذَلِکَ قَالَ فَجَائَ مَیْسَرَۃُ بْنُ یَزِیدَ بِالْکِتَابِ إِلَی شُرَیْحٍ فَلَمَّا قَرَأَہُ أَبَی أَنْ یَرُدَّ قَضَائَ ہُ وَقَالَ إِنَّمَا أَعْتَقَہَا حِیتَانُ بَطْنِہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٣٧٨) عیسیٰ بن حارث فرماتے ہیں کہ میرے بھائی شریح بن حارث کی ایک امِ ولد تھی۔ اس کے ہاں بچی پیدا ہوئی۔ اس کی شادی کردی گئی۔ اس کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی اور ام ولد لونڈی فوت ہوگئی۔ راوی فرماتے ہیں کہ شریح بن حارث اور اس لونڈی کے نواسے میں میراث کا جھگڑا پیدا ہوگیا۔ وہ قاضی شریح کے پاس آئے تو قاضی شریح نے فیصلہ لونڈی کے نواسی کے حق میں کردیا اور فرمایا : { وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ } [الأنفال ٧٥] ” اللہ کی کتاب میں بعض رشتہ دار بعض کے زیادہ نزدیک ہوتے ہیں۔ “ میسرہ بن یزید نے ابن زبیر کو قاضی شریح کے فیصلہ سے آگاہ کیا تو ابن زبیر نے قاضی شریح کو خط لکھا کہ میسرۃ بن یزید نے مجھے یہ خبر دی ہے کہ آپ نے یہ آیت { وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ } [الأنفال ٧٥] تلاوت فرمائی۔ یہ آیت تو عصبات کے متعلق ہے کہ آدمی ایک دوسرے سے معاہدہ کرلیتے تھے کہ تو میرا وارث میں تیرا وارث۔ جب یہ آیت اتری تو یہ سلسلہ چھوڑ دیا گیا تو میسرہبن یزید ابن زبیر (رض) کا خط لے کر قاضی شریح کے پاس آئے۔ انھوں نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا اور فرمایا : اس کو اس کیپیٹ کی مچھلی نے آزاد کیا ہے۔

20385

(۲۰۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ : أَنَّ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ حِینَ وَلِیَ الْمَدِینَۃَ فِی خِلاَفَۃِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ فَأَرَادَ أَنْ یَنْقُضَ مَا کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ قَضَی فِیہِ فَکَتَبَ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ فِی ذَلِکَ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَبْدُ الْمَلِکِ إِنَّا لَمْ نَنْقَمْ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ مَا کَانَ یَقْضِی بِہِ وَلَکِنْ نَقَمْنَا عَلَیْہِ مَا کَانَ أَرَادَ مِنَ الإِمَارَۃِ فَإِذَا جَائَ کَ کِتَابِی ہَذَا فَأَمْضِ مَا کَانَ قَضَی بِہِ ابْنُ الزُّبَیْرِ وَلاَ تَرُدُّہُ فَإِنَّ نَقْضَنَا الْقَضَائَ عَنَاء ٌ مُعَنٍّی۔ [حسن]
(٢٠٣٧٩) امام مالک (رح) فرماتے ہیں : جب ابان بن عثمان عبدالملک بن مروان کے دور حکومت میں مدینہ کے امیر بنے تو اس نے ابن زبیر (رض) کو اس فیصلہ سے ہٹانا چاہا، جو وہ کیے بیٹھے تھے۔ ابان بن عثمان عبدالملک بن مروان کو خط لکھا کہ ہم ابن زبیر سے اس کے فیصلہ کی وجہ سے انتقام نہیں لینا چاہتے بلکہ ہم تو اس کے امارت کے ارادہ پر انتقام چاہیں گے۔ جب میرا خط ملے تو کر گزرنا، جو ابن زبیر نے فیصلہ کیا ہے، آپ باز نہ آئیں؛ کیونکہ فیصلوں کو کاٹنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔

20386

(۲۰۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا الْجُرَیْرِیُّ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ الْخُسْرَوجِرْدِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ ۔ ثَلاَثًا قَالُوا بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ۔ قَالَ : وَجَلَسَ وَکَانَ مُتَّکِئًا : أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ ۔ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُکَرِّرُہَا حَتَّی قُلْنَا لَیْتَہُ سَکَتَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ بِشْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُلَیَّۃَ قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : أَلاَ أُنَبِّئُکُمْ وَقَالَ شَہَادَۃُ الزُّورِ ۔ ثَلاَثًا رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٨٠) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں اکبر الکبائر کی خبر نہ دوں ؟ تین بار فرمایا : انھوں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! فرمایا : 1 اللہ کے ساتھ شرک کرنا 2 والدین کی نافرمانی۔ راوی فرماتے ہیں کہ آپ تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ آپ نے فرمایا : خبردار ! جھوٹی گواہی۔ آپ بار بار اس کو دہراتے رہے، ہم نے کہا : شاید کے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوجائیں۔
(ب) بشر کی حدیث الفاظ ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں خبر نہ دوں اور فرمایا : جھوٹی گواہی تین بار فرمایا۔

20387

(۲۰۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابَجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْجُدِّیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- ذُکِرَ عِنْدَہُ الْکَبَائِرُ فَقَالَ : الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٨١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کبیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا گیا۔ آپ نے فرمایا : 1 اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ 2 جان کا قتل کرنا 3 والدین کی نافرمانی کرنا 4 جھوٹی گواہی یا جھوٹی بات۔

20388

(۲۰۳۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَکْبَرُ الْکَبَائِرِ الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ ۔ ثُمَّ ذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ الْجُدِّیِّ قَالَ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٣٨٢) شعبہ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔

20389

(۲۰۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ وَیَعْلَی ابْنَا عُبَیْدٍ جَمِیعًا عَنْ سُفْیَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعُصْفُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ النُّعْمَانِ الأَسَدِیِّ عَنْ خُرَیْمِ بْنِ فَاتِکٍ الأَسَدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ : عُدِلَتْ شَہَادَۃُ الزُّورِ بِالشِّرْکِ بِاللَّہِ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَائَ لِلَّہِ غَیْرَ مُشْرِکِینَ بِہِ} [الحج ۳۰-۳۱] ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٨٣) حبیب بن نعمان اسدی سیدنا خریم بن فاتک اسدی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی اور کھڑے ہوگئے۔ پھر فرمایا : جھوٹی گواہی، اللہ کے ساتھ شرک میں برابر ہے۔ تین مرتبہ فرمایا اور یہ آیت تلاوت کی { فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ ۔ حُنَفَآئَ لِلّٰہِ غَیْرَ مُشْرِکِیْنَ بِہٖ } [الحج ٣٠-٣١] ” بتوں کی پلیدگی اور جھوٹی بات سے بچو۔ وہ اکیلے اللہ کے یکسو ہیں اس کے ساتھ شرک نہیں کرتے۔ “

20390

(۲۰۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُرَاتِ التَّمِیمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : شَاہِدُ الزُّورِ لاَ تَزُولُ قَدَمَاہُ حَتَّی تُوجَبَ لَہُ النَّارُ ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الطَّیْرُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ تَرْفَعُ مَنَاقِیرَہَا وَتَضْرِبُ بِأَذْنَابِہَا وَتَطْرَحُ مَا فِی بُطُونِہَا وَلَیْسَ عِنْدَہَا طَلِبَۃٌ فَاتَّقِہْ ۔ مُحَمَّدُ بْنُ الْفُرَاتِ الْکُوفِیُّ ضَعِیفٌ۔ أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُحْرِزِ بْنِ صَالِحٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَّقَ بَیْنَ الشُّہُودِ۔ [ضعیف جداً]
(٢٠٣٨٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے حرکت نہ کریں گے یہاں تک جہنم اس کے لیے واجب ہوجائے گی۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن پرندے اپنی چونچوں سے اٹھا کر لائیں گے اور اپنی دموں سے ماریں گے، اور اپنے پیٹوں سے پھینک دیں گے۔ اس کو کوئی طلب کرنے والا نہ ہوگا، تو اس سے بچ۔

20391

(۲۰۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِحَدِیثَیْنِ وَقَدْ رَأَیْتُ أَحَدَہُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الآخَرَ حَدَّثَنَا : أَنَّ الأَمَانَۃَ نَزَلَتْ فِی جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّۃِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِہَا فَقَالَ یَنَامُ الرَّجُلُ نَوْمَۃً فَتُقْبَضُ الأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَبْقَی أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَکْتِ ثُمَّ یَنَامُ الرَّجُلُ نَوْمَۃً فَتُقْبَضُ الأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَبْقَی أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَہُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفِطَ فَتَرَاہُ مُنْتَبِرًا وَلَیْسَ فِیہِ شَیْء ٌ فَیُصْبِحُ النَّاسُ یَتَبَایَعُونَ وَلاَ یَکَادُ أَحَدٌ یُؤَدِّی حَتَّی یُقَالَ إِنَّ فِی بَنِی فُلاَنٍ رَجُلاً أَمِینًا وَحَتَّی یُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَہُ وَأَظْرَفَہُ وَأَعْقَلَہُ وَلَیْسَ فِی قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃِ خَرْدَلٍ مِنْ خَیْرٍ ۔ قَالَ حُذَیْفَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَقَدْ أَتَی عَلَیَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِی أَیَّکُمْ بَایَعْتُہُ لَئِنْ کَانَ مُؤْمِنًا لَیَرُدَّنَّ عَلَیَّ دِینُہُ وَلَئِنْ کَانَ یَہُودِیًّا أَوْ نَصْرَانِیًّا لَیَرُدَّنَّ عَلَیَّ سَاعِیہِ فَأَمَّا الْیَوْمَ فَمَا کُنْتُ أُبَایِعُ إِلاَّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٨٥) سیدنا حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دو احادیث بیان کیں۔ ایک کو تو میں نے دیکھ لیا دوسری کا انتظار ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کیا کہ امانت آدمیوں کے دلوں میں نازل ہوتی ہے۔ قرآن نازل ہوا ۔ انھوں نے قرآن کو سیکھا اور سنت کو سیکھا۔ پھر ان کے اٹھ جانے کے متعلق بیان کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی سوئے گا اور امانت اس کے دل سے نکال لی جائے گی، صرف ایک نشان باقی رہ جاتا ہے، پھر آدمی سو جائے گا تو امانت اس کے دل سے نکال لی جائے گی، صرف ایک جلد کے پھولنے کے مانند نشان رہ جائے گا۔ جیسے پاؤں کے اوپر کوئلہ گرگیا ہو۔ اس کی وجہ سے جلد پھول جاتی ہے لیکن اندر کچھ بھی نہیں ہوتا۔ صبح کے وقت لوگ آپس میں خریدو فروخت کریں گے۔ کوئی ایک بھی اس کو ادا کرنے والا ہوگا۔ یہاں تک کہ کہہ دیا جائے گا : فلاں قبیلہ میں ایک امین رہتا ہے۔ یہاں تک کہ آدمی کے بارے میں کہا جائے گا کہ وہ کتنا ہی باہمت اور عقل مند ہے حالانکہ اس کے دل میں ذرہ برابر بھی بھلائی نہ ہوگی۔ حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ میرے اوپر ایسا زمانہ آیا کہ میں پروا ہی نہ کرتا تھا کہ کس سے خریدو فروخت کروں۔ اگر وہ مومن ہے تو اس کا دین میری طرف لوٹا دے گا۔ اگر وہ یہودی یا عیسائی ہے تو وہ قیامت کے دن لوٹا دے گا۔ لیکن آج تو میں صرف فلاں اور فلاں سے خریدو فروخت کرتا ہوں۔

20392

(۲۰۳۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ بَیَانٍ عَنْ قَیْسٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ مِرْدَاسٍ الأَسْلَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النِّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : یَذْہَبُ الصَّالِحُونَ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ وَیَبْقَی حُفَالَۃٌ مِثْلَ حُفَالَۃِ الشَّعِیرِ أَوِ التَّمْرِ لاَ یُبَالِیہِمُ اللَّہُ بَالاً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۵۶۔ ۶۴۳۴]
(٢٠٣٨٦) مرداس اسلمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نیک لوگ چلے جائیں گے۔ باقی جھاگ بچ جائے گی جیسے جَو یا کھجور کا پھوک ہوتا ہے، یعنی نکمی اور ردی اشیاء۔ اور اللہ کو ان کی کوئی پروا نہ ہوگی۔

20393

(۲۰۳۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَجِیئُ قَوْمٌ تَسْبِقُ أَیْمَانُہُمْ شَہَادَتَہُمْ وَشَہَادُتُہُمْ أَیْمَانَہُمْ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(٢٠٣٨٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے زمانہ کے لوگ بہترین ہیں۔ پھر وہ لوگ جو اس کے ساتھ متصل ہیں۔ پھر جو ان کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔ پھر ایسی قوم آئے گی جن کی قسمیں گواہی سے سبقت لے جائیں گی اور ان کی گواہی قسم سے سبقت لے جائے گی۔

20394

(۲۰۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ زَہْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُکُمْ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ۔ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ لاَ أَدْرِی أَذَکَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ قَرْنِہِ قَرْنَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃً ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ بَعْدَکُمْ قَوْمًا یَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَنْذِرُونَ وَلاَ یَفُونَ وَیَظْہَرُ فِیہِمُ السِّمَنُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرُ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٨٨) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے میرا زمانہ بہترین ہے، پھر اس کے بعد والوں کا، پھر ان کے بعد آنے والوں کا پھر ان کے بعد متصل لوگوں کا۔ عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے زمانہ کے بعد دو یا تین زمانوں کا تذکرہ کیا ہے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بعد خیانت کرنے والے، بےایمان لوگ ہوں گے۔ وہ گواہی دیں گے، حالانکہ گواہی ان سے طلب نہ کی جائے گی اور نذریں مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے اور ان کے اندر موٹاپا ظاہر ہوگا۔

20395

(۲۰۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَمُسَدَّدٌ وَاللَّفْظُ لِمُسَدَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ : وَجَبَتْ ۔ ثُمَّ مُرَّ عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ فَأُثْنِیَ عَلَیْہِ شَرًّا فَقَالَ : وَجَبَتْ ۔ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قُلْتَ لِہَذِہِ وَجَبَتْ وَلِہَذِہِ وَجَبَتْ قَالَ : شَہَادَۃُ الْقَوْمِ وَالْمُؤْمِنُونَ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٨٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک جنازہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا۔ اس کی تعریف کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی۔ دوسرا جنازہ گزرا، اس کی برائی بیان کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی۔ آپ سے کہا گیا : دونوں کے لییکیاواجب ہوگئی ؟ آپ نے فرمایا : مومن لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہیں۔

20396

(۲۰۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی زُہَیْرٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِالنَّبَاۃِ أَوْ قَالَ بِالنَّبَاوَۃِ یَقُولُ : تُوشِکُوا أَنْ تَعْرِفُوا أَہْلَ الْجَنَّۃِ مِنْ أَہْلِ النَّارِ أَوْ قَالَ خِیَارَکُمْ مِنْ شِرَارِکُمْ ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِمَاذَا؟ قَالَ : بِالثَّنَائِ الْحَسَنِ وَالثَّنَائِ السَّیِّئِ أَنْتُمْ شُہَدَائُ بَعْضُکُمْ عَلَی بَعْضٍ ۔ [حسن]
(٢٠٣٩٠) ابوبکر بن ابو زہیرثقفی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ خبروں کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ نے فرمایا : عنقریب تم اہل جنت کو اہل جہنم سے پہچان لو گے یا فرمایا : اپنے پسندیدہ لوگوں کو اپنے شریروں میں سے۔ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! یہ کیسے ؟ فرمایا : اچھی اور بری تعریف کی وجہ سے بعض تمہارا بعض پر گواہ ہے۔

20397

(۲۰۳۹۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَاللَّفْظُ لَہُمَا قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ وَقَدْ وَقَعَ بِہَا مَرَضٌ فَہُمْ یَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِیعًا فَجَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَمَرَّتْ عَلَیْہِ جَنَازَۃٌ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرَّ بِأُخْرَی فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرَّ بِالثَّالِثَۃِ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا شَرًّا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَبَتْ قَالَ أَبُو الأَسْوَدِ فَقُلْتُ مَا وَجَبَتْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ قُلْتُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّمَا مُسْلِمٍ شَہِدَ لَہُ أَرْبَعَۃٌ بِخَیْرٍ أَدْخَلَہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ ۔ قَالَ قُلْنَا : وَثَلاَثَۃٌ؟ قَالَ : وَثَلاَثَۃٌ ۔ قَالَ قُلْنَا : وَاثْنَانِ؟ قَالَ : وَاثْنَانِ ۔ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْہُ عَنِ الْوَاحِدِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۶۸۔ ۲۶۴۳]
(٢٠٣٩١) ابواسود دیلمی فرماتے ہیں : میں مدینہ آیا، وہاں ایک وبا پھیل چکی تھی جس کی وجہ سے موتیں جلد ہو رہی تھیں۔ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھ گیا۔ ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی تعریف کی گئی ہے۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : واجب ہوگئی۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا، اس کی بھی تعریف کی گئی۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : واجب ہوگئی۔ پھر تیسرا جنازہ گزراتو اس کی برائی کی گئی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : واجب ہوگئی۔ ابواسود کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اے امیرالمومنین ! کیا چیز واجب ہوگئی ؟ کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مسلمان اس کی چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں، اللہ اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔ راوی فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا : تین تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین۔ ہم نے کہا : دو آپ نے فرمایا : دو بھی۔ پھر ہم نے ایک کے بارے سوال نہیں کیا۔

20398

(۲۰۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیُّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَہُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ أَنْکَرْتُ بَصَرِی وَأَنَا أُصَلِّی لِقَوْمِی فَإِذَا کَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِی الَّذِی بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ وَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَتِیَ مَسْجِدَہُمْ فَأُصَلِّیَ لَہُمْ وَدِدْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَّکَ تَأْتِی فَتُصَلِّیَ فِی بَیْتِی فَأَتَّخِذَہُ مُصَلًّی قَالَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ قَالَ عِتْبَانُ : فَغَدَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ ارْتَفَعَ النَّہَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَذِنْتُ لَہُ فَلَمْ یَجْلِسْ حَتَّی دَخَلَ الْبَیْتَ فَقَالَ لِی : أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ مِنْ بَیْتِکَ؟ ۔ قَالَ : فَأَشَرْتُ إِلَی نَاحِیَۃٍ مِنَ الْبَیْتِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَبَّرَ فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ وَحَبَسْنَاہُ عَلَی خَزِیرَۃٍ صَنَعْنَاہَا لَہُ قَالَ فَثَابَ فِی الْبَیْتِ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ وَاجْتَمَعُوا فَقَالَ قَائِلٌ مِنْہُمْ أَیْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ ذَلِکَ مُنَافِقٌ لاَ یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقُلْ لَہُ ذَلِکَ أَلاَ تَرَاہُ وَقَدْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یُرِیدُ بِذَلِکَ وَجْہَ اللَّہِ؟ ۔ قَالَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّا نَرَی وَجْہَہُ وَنَصِیحَتَہُ إِلَی الْمُنَافِقِینَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ اللَّہَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَبْتَغِی بِذَلِکَ وَجْہَ اللَّہِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَیْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیَّ وَہُوَ أَحَدُ بَنِی سَالِمٍ وَکَانَ مِنْ سَرَاتِہِمْ عَنْ حَدِیثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ فَصَدَّقَہُ بِذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ فَالنَّبِیُّ -ﷺ- لَمْ یَقْبَلْ قَوْلَ الْوَاقِعِ فِی مَالِکِ بْنِ الدُّخْشُنِ بِأَنَّہُ مُنَافِقٌ حَتَّی تَبَیَّنَ لَہُ مِنْ أَیْنَ یَقُولُ ذَلِکَ ثُمَّ لَمَّا بَیَّنَہُ لَمْ یَرَہُ نِفَاقًا فَرَدَّ عَلَیْہِ قَوْلَہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٣٩٢) محمود بن ربیع انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ عتبان بن مالک جو بدری صحابی ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : میں نابینا ہوں اور اپنی قوم کا امام ہوں۔ جب بارش ہوتی ہے تو میرے اور ان کے درمیان وادی بہہ پڑتی ہے اور میں مسجد میں نہیں آسکتا کہ ان کو نماز پڑھاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر تشریف لائیں اور نماز پڑھیں، تاکہ میں اس کو اپنی نماز کی جگہ مقرر کرلوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب میں ایسا کرلوں گا۔ عتبان کہتے ہیں : صبح کے وقت دن کے بلند ہونے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر صدیق (رض) تشریف لائے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت مانگی، میں نے اجازت دے دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل ہونے کے بعد بیٹھے نہیں بلکہ فرمایا : کہاں پسند کرتے ہو کہ میں نماز پڑھوں۔ کہتے ہیں : میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ، ہم نے آپ کے پیچھے صفیں بنالیں، آپ نے دو رکعت نماز پڑھ کر سلام پھیرا۔ ہم نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا اس کے لیے روکا۔ گھر کے افراد کو بلایا اور وہ جمع ہوگئے۔ کہنے والے نے کہا : مالک بن دخش کہاں ہے ؟ بعض نے کہا : یہ منافق ہے۔ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے محبت نہیں کرتا۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسے نہ کہو ، کیا اس نے کلمہ اللہ کی خوشنودی کے لیے نہیں پڑھا ؟ اس نے کہا : اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں۔ کہتے ہیں : ہم تو اس کی خوشنودی اور خیر خواہی منافقین کی طرف دیکھتے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے کلمہ پڑھا اللہ نے اس پر جہنم کی آگ حرام کردی ہے۔ ابن شہاب زہری فرماتے ہیں : پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے سوال کیا جو بنو سالم کے ایک آدمی ہیں اور ان کے سردار ہیں تو انھوں نے بھی محمود بن ربیع کی حدیث کی تصدیق کی۔
(ب) زہری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مالک بن دخشن کے بارے میں قول کو قبول نہ کیا کہ وہ منافق ہے، یہاں تک کہ وضاحت ہوگئی کہ کون کہہ رہا ہے، جب اس کے نفاق کی نفی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا قول رد کردیا۔

20399

(۲۰۳۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ یُقَالُ الْعَدْلُ فِی الْمُسْلِمِینَ مَنْ لَمْ یَظْہَرْ مِنْہُ رِیبَۃٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا عِنْدَنَا فِیمَنْ ثَبَتَتْ عَدَالَتُہُ فَہُوَ عَلَی أَصْلِ الْعَدَالَۃِ مَا لَمْ یَظْہَرْ مِنْہُ رِیبَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢٠٣٩٣) ابراہیم فرماتے ہیں کہ مسلمان کو عادل ہی شمار کریں گے جب تک اس میں شک نہ پیدا ہوجائے۔
شیخ فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک بھی جب تک عدالت ثابت ہے تو وہ عادل ہی ہے جب تک شک پیدا نہ ہوجائے۔

20400

(۲۰۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَقْطَعَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْضَ کَذَا وَکَذَا فَذَہَبَ الزُّبَیْرُ إِلَی آلِ عُمَرَ فَاشْتَرَی نَصِیبَہُ مِنْہُمْ ثُمَّ أَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ زَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَہُ أَرْضَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ ہُوَ جَائِزُ الشَّہَادَۃِ لَہُ وَعَلَیْہِ۔ وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ السَّہْوِ فِی الصَّلاَۃِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَأَنْتَ عِنْدَنَا الْعَدْلُ الرِّضَا فَمَاذَا سَمِعْتَ۔ [صحیح]
(٢٠٣٩٤) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ مجھے اور حضرت عمر بن خطاب (رض) کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں زمین فراہم کی ۔ زبیر آلِ عمر (رض) کے پاس گئے ۔ ان سے ان کا حصہ خرید لیا۔ پھر وہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس آئے۔ فرماتے ہیں : عبدالرحمن بن عوف کا گمان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اتنی اتنی زمین اس کو دی ہے۔ وہ کہنے لگے : ان کی گواہی جائز ہے۔
(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے فرمایا تھا : آپ ہمارے نزدیک عادل انسان ہیں، آپ نے کیا سنا ؟

20401

(۲۰۳۹۵) وَفِیمَا رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَیَزِیدَ عَنِ الصَّعْقِ بْنِ حَزْنٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا سُئِلَ الرَّجُلُ عَنْ أَخِیہِ فَہُوَ بِالْخِیَارِ إِنْ شَائَ سَکَتَ وَإِنْ شَائَ قَالَ فَصَدَقَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ السُّلَیْمَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ قَالَ وَقَالَ أَحَدُہُمَا عَنِ الرَّجُلِ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٩٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی سے اس کے بھائی کے بارے میں پوچھا جائے تو اسے اختیار ہے چاہے تو خاموش رہے، چاہے کچھ کہہ دے اور سچ بولے۔

20402

(۲۰۳۹۶) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَعْلَمُ إِذَا أَحْسَنْتُ وَإِذَا أَسَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِذَا سَمِعْتَ جِیرَانَکَ یَقُولُونَ قَدْ أَحْسَنْتَ فَقَدْ أَحْسَنْتَ وَإِذَا سَمِعْتَہُمْ یَقُولُونَ قَدْ أَسَأْتَ فَقَدْ أَسَأْتَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ معمر فی جامعہ ۱۹۷۴۹]
(٢٠٣٩٦) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں کیسے جان سکتا ہوں کہ میں نے اچھا یا برا کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے ہمسائے کو سن لو اگر وہ کہے کہ آپ نے اچھا کیا تو اچھا ہے اور جب آپ ان سے سنیں کہ وہ کہتے ہیں : آپ نے برا کیا تو آپ نے برا ہی کیا ہے۔

20403

(۲۰۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ کُلْثُومٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ لِی أَنْ أَعْلَمَ إِذَا أَحْسَنْتُ أَنِّی قَدْ أَحْسَنْتُ وَإِذَا أَسَأْتُ أَنِّی قَدْ أَسَأْتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا قَالَ لَکَ جِیرَانُکَ قَدْ أَحْسَنْتَ فَقَدْ أَحْسَنْتَ وَإِذَا قَالَ لَکَ جِیرَانُکَ قَدْ أَسَأْتَ فَقَدْ أَسَأْتَ ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢٠٣٩٧) مکتومخزاعی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اگر میں اچھا یا برا کروں تو اس کی پہچان کیسے کرسکتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تیرے ہمسائے کہہ دیں کہ تو نے اچھا یا برا کیا ہے تو واقعتا تو نے اچھا یا برا کیا۔

20404

(۲۰۳۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِی عَبَّادٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَرَّ رَجُلٌ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَسْأَلُہُ فَقَالَ : کَیْفَ أَنْتَ یَا عَبْدَ اللَّہِ أَتَعْرِفُہُ؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : مَا اسْمُہُ؟ قُلْتُ: لاَ أَدْرِی؟ قَالَ: فَأَیْنَ مَنْزِلُہُ؟ قَالَ قُلْتُ: لاَ أَدْرِی۔ قَالَ: فَلَیْسَ ہَذِہِ بِمَعْرِفَۃٍ۔ کَذَا قَالَ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٩٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کررہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن عمر (رض) ! کیا تو اس کو جانتا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ پوچھا : اس کا نام کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس کا گھر کہاں ہے ؟ میں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ پہچان نہیں ہے۔

20405

(۲۰۳۹۹) وَرَوَاہُ أَبُودَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ یَعْرِفُہُ؟ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا أَعْرِفُہُ بِوَجْہِہِ وَلاَ أَعْرِفُہُ بِاسْمِہِ قَالَ: لَیْسَتْ تِلْکَ بِمَعْرِفَۃٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [ضعیف]
(٢٠٣٩٩) ابن ابینجیح فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس کو کون پہچانتا ہے ؟ ایک آدمی نے کہا : میں اس کے چہرے سے پہچانتا ہوں، لیکن اس کا نام نہیں جانتا۔ آپ نے فرمایا : یہ پہچان نہیں ہے۔

20406

(۲۰۴۰۰) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ الْہَرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُسْہِرٍ عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ : شَہِدَ رَجُلٌ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِشَہَادَۃٍ فَقَالَ لَہُ : لَسْتُ أَعْرِفُکَ وَلاَ یَضُرُّکَ أَنْ لاَ أَعْرِفُکَ ائْتِ بِمَنْ یَعْرِفُکَ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : أَنَا أَعْرِفُہُ قَالَ : بِأَیِّ شَیْئٍ تَعْرِفُہُ؟ قَالَ : بِالْعَدَالَۃِ وَالْفَضْلِ۔ فَقَالَ : فَہُوَ جَارُکَ الأَدْنَی الَّذِی تَعْرِفُ لَیْلَہُ وَنَہَارَہُ وَمَدْخَلَہُ وَمَخْرَجَہُ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَمُعَامِلُکَ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْہَمِ اللَّذَیْنِ بِہِمَا یُسْتَدَلُّ عَلَی الْوَرَعِ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَرَفِیقُکَ فِی السَّفَرِ الَّذِی یُسْتَدَلُّ بِہِ عَلَی مَکَارِمِ الأَخْلاَقِ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : لَسْتَ تَعْرِفُہُ ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ : ائْتِ بِمَنْ یَعْرِفُکَ۔ [صحیح]
(٢٠٤٠٠) خرشہ بن حر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گواہی کے لیے آیا ۔ ان سے کہنے لگے : میں تجھے پہچانتا نہیں لیکن یہ تجھے کچھ بھی نقصان نہ دے گا۔ جب تو اپنے پہچاننے والے کو لائے گا۔ قوم کے ایک فرد نے کہا : میں جانتا ہوں۔ پوچھا : کس چیز کے ذریعے پہچانتے ہو ؟ کہنے لگا : عدالت اور فضیلت کی وجہ سے۔ فرمایا : کیا وہ تیرا قریبی ہمسایہ ہے کہ تم اس کے لیل ونہار کو جانتے ہو، اس کے نکلنے اور داخل ہونے کی جگہ کی پہچانتیہو۔ اس نے کہا : نہیں۔ فرمایا : کیا درہم و دینار کی بنا پر تقویٰ پر استدلال کرتے ہو ؟ فرمایا : نہیں۔ پوچھا کیا یہ آپ کا سفر میں ساتھی تھا کہ اچھے اخلاق پر استدلال کر رہے ہو ؟ فرمایا : نہیں۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : تو اس کو جانتا نہیں ہے۔ اس کو لاؤجو آپ کو جانتا ہو۔

20407

(۲۰۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ النُّکَرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {یَوْمَ نَطْوِی السَّمَائَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ} [الأنبیاء ۱۰۴] قَالَ : کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- کَاتِبٌ یُدْعَی السِّجِلَّ۔ [منکر]
(٢٠٤٠١) ابن عباس (رض) اللہ کے اس قول : { یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآئَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ } [الأنبیاء ١٠٤] ” جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں گے جس طرح کتاب کے اوراق کو لپیٹ لیا جاتا ہے۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کاتب تھا جس کو سجل کہا جاتا تھا۔

20408

(۲۰۴۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : السِّجِلُّ کَاتِبٌ کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ-۔[منکر۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٢٠٢) ابو جوزاء سیدنا ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سجل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کاتب تھا۔

20409

(۲۰۴۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِی عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- کِتَابُ رَجُلٍ فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ أَجِبْ عَنِّی فَکَتَبَ جَوَابَہُ ثُمَّ قَرَأَہُ عَلَیْہِ فَقَالَ : أَصَبْتَ وَأَحْسَنْتَ اللَّہُمَّ وَفِّقْہُ ۔ فَلَمَّا وَلِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُشَاوِرُہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٠٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی کا خط آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن ارقم کو حکم دیا : میری جانب سے جواب دو ۔ اس نے جواب لکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پڑھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے درست لکھا اور اچھا کیا۔ اے اللہ ! اس کو توفیق دے۔ جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے تو وہ ان سے مشورہ لیا کرتے تھے۔

20410

(۲۰۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنِ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَبِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ قُلْتُ لِشَقِیقٍ : مَنْ کَانَ کَاتِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ وَقَدْ أَتَانَا کِتَابُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْقَادِسِیَّۃِ وَفِی أَسْفَلِہِ وَکَتَبَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ۔ [صحیح]
(٢٠٤٠٤) اعمش فرماتے ہیں کہ میں نے شقیق سے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کاتب کون تھا ؟ فرمایا : عبداللہ بن ارقم۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا خط ہمارے پاس قادسیہ میں آیا، اس کے نیچے لکھا ہوا تھا :” عبداللہ بن ارقم “۔

20411

(۲۰۴۰۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَکْتَبَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَرْقَمَ فَکَانَ یَکْتُبُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ وَکَانَ یُجِیبُ عَنْہُ الْمُلُوکَ فَبَلَغَ مِنْ أَمَانَتِہِ أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُہُ أَنْ یَکْتُبَ إِلَی بَعْضِ الْمُلُوکِ فَیَکْتُبُ ثُمَّ یَأْمُرُہُ أَنْ یَکْتُبَ وَیَخْتِمَ وَلاَ یَقْرَأَہُ لأَمَانَتِہِ عِنْدَہُ ثُمَّ اسْتَکْتَبَ أَیْضًا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَکَانَ یَکْتُبُ الْوَحْیَ وَیَکْتُبُ إِلَی الْمُلُوکِ أَیْضًا وَکَانَ إِذَا غَابَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَاحْتَاجَ أَنْ یَکْتُبَ إِلَی بَعْضِ أُمَرَائِ الأَجْنَادِ وَالْمُلُوکِ أَوْ یَکْتُبَ لإِنْسَانٍ کِتَابًا یُقْطِعُہُ أَمَرَ جَعْفَرًا أَنْ یَکْتُبَ وَقَدْ کَتَبَ لَہُ عُمَرُ وَعُثْمَانُ وَکَانَ زَیْدٌ وَالْمُغِیرَۃُ وَمُعَاوِیَۃُ وَخَالِدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ وَغَیْرُہُمْ مِمَّنْ قَدْ سُمِّیَ مِنَ الْعَرَبِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٠٥) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن ارقم کو کاتب بنایا۔ عبداللہ بن ارقم خط لکھا کرتے تھے اور وہ بادشاہوں کے جواب بھی دیتے تھے۔ یہ اس کی امانت داری تھی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض بادشاہوں کو خط لکھنے کے بارے میں فرماتے تھے۔ پھر وہ لکھتے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو مہر لگانے کا حکم دیتے اور وہ اسے پڑھتے نہ تھے۔ پھر اس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زید بن ثابت (رض) کو بھی کاتب رکھا۔ وہ وحی اور بادشاہوں کو خط لکھتے تھے۔ جبعبداللہبن ارقم اور زید بن ثابت دونوں غائب ہوتیتو حضرت جعفر کو حکم فرماتے کہ وہ لشکروں، بادشاہوں یا کسی بھی انسان کو خط لکھ دیا کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حضرت عمر (رض) ، عثمان ، زید، مغیرہ، معاویہ، خالد بن سعید (رض) اور ان کے علاوہ بھی کئی کاتب تھے جن کے نام لیے گئے ہیں۔

20412

(۲۰۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی الأَشْیَبَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّکَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّہِمُکَ وَقَدْ کُنْتَ تَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی ثَابِتٍ وَغَیْرِہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۰۷، ۳۵۰۶]
(٢٠٤٠٦) زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق (رض) نے (مجھے) فرمایا : آپ نوجوان، عاقل آدمی ہیں ہم آپ کو مہتم نہیں کرتے اور آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کاتبِ وحی تھے۔ آپ قرآن کو تلاش کر کے جمع فرمائیں۔

20413

(۲۰۴۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَعَلَّمْتُ لَہُ کِتَابَ یَہُودَ وَقَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ مَا آمَنُ یَہُودَ عَلَی کِتَابِی ۔ فَتَعَلَّمْتُہُ فَلَمْ یَمُرَّ بِی نِصْفُ شَہْرٍ۔ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ إِلاَّ نِصْفُ شَہْرٍ حَتَّی حَذَقْتُہُ قَالَ أَبِی فَکُنْتُ أَکْتُبُ لَہُ إِذَا کَتَبَ وَأَقْرَأُ لَہُ إِذَا کُتِبَ إِلَیْہِ۔ [ضعیف۔ برقم ۶/ ۱۲۱۹۵]
(٢٠٤٠٧) زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں یہود کی کتابت سیکھوں اور فرمایا : اللہ کی قسم ! میں یہود سے کتابت کے معاملہ میں امن میں نہیں ہوں۔ میں نے نصف مہینہ میں کتابت سیکھ لی۔
ابوداؤد فرماتے ہیں : میں نصف مہینہ میں ماہر ہوگیا۔ میرے والدنے کہا : میں آپ کے لیے لکھتا، جب خط لکھنا ہوتا۔ جب خط آتا تو پڑھتا۔

20414

(۲۰۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنِ الأَزْہَرِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ : کَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحَدِّثُ أَصْحَابَہُ فَإِذَا حَدَّثَہُمْ بِحَدِیثٍ لاَ یَدْرُونَ مَا ہُوَ أَتَوُا الْحَسَنَ فَفَسَّرَ لَہُمْ فَحَدَّثَہُمْ ذَاتَ یَوْمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَسْتَضِیئُوا بِنَارِ الْمُشْرِکِینَ وَلاَ تَنْقُشُوا فِی خَوَاتِیمِکُمْ عَرَبِیًّا ۔ فَأَتَوُا الْحَسَنَ فَقَالُوا إِنَّ أَنَسًا حَدَّثَنَا الْیَوْمَ بِحَدِیثٍ لاَ نَدْرِی مَا ہُوَ قَالَ وَمَا حَدَّثَکُمْ فَذَکَرُوہُ قَالَ نَعَمْ أَمَّا قَوْلُہُ : لاَ تَنْقُشُوا فِی خَوَاتِیمِکُمْ عَرَبِیًّا ۔ فَإِنَّہُ یَقُولُ لاَ تَنْقُشُوا فِی خَوَاتِیمِکُمْ مُحَمَّدًا وَأَمَّا قَوْلُہُ : لاَ تَسْتَضِیئُوا بِنَارِ الْمُشْرِکِینَ ۔ فَإِنَّہُ یَقُولُ لاَ تَسْتَشِیرُوا الْمُشْرِکِینَ فِی شَیْئٍ مِنْ أُمُورِکُمْ وَتَصْدِیقُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا بِطَانَۃً مِنْ دُونِکُمْ لاَ یَأْلُونَکُمْ خَبَالاً} [آل عمران ۱۱۸] ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٠٨) ازہر بن راشد فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) اپنے شاگردوں کو احادیث بیان کرتے، لیکن ان کو سمجھ نہ آتی، وہ حضرت حسن کے پاس آکر اس کی تفسیر معلوم کرتے۔ انس بن مالک نے ان کو ایک حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے معاملات میں مشرکین سے مشورہ نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی انگوٹھی کا نقش محمد بناؤ۔ حضرت انس بن مالک (رض) کے شاگرد حضرت حسن کے پاس آئے تو انھوں نے یہ تفسیر بیان کی۔ اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں ہے۔ { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا } [آل عمران ١١٨]” اے ایمان والو ! اپنے علاوہ کسی کو دوست نہ بناؤ۔ وہ تمہارے ساتھ بخل میں کمی نہ کریں گے۔

20415

(۲۰۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عَلِیٍّ الْوَشَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عِیَاضَ الأَشْعَرِیَّ : أَنَّ أَبَا مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفَدَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَمَعَہُ کَاتِبٌ نَصْرَانِیٌّ فَأَعْجَبَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا رَأَی مِنْ حِفْظِہِ فَقَالَ : قُلْ لِکَاتِبِکَ یَقْرَأُ لَنَا کِتَابًا۔ قَالَ : إِنَّہُ نَصْرَانِیٌّ لاَ یَدْخُلُ الْمَسْجِدَ۔ فَانْتَہَرَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہَمَّ بِہِ وَقَالَ : لاَ تُکْرِمُوہُمْ إِذْ أَہَانَہُمُ اللَّہُ وَلاَ تُدْنُوہُمْ إِذْ أَقْصَاہُمُ اللَّہُ وَلاَ تَأْتَمِنُوہُمْ إِذْ خَوَّنَہُمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّجَّارِ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَہُ أَنْ یَرْفَعَ إِلَیْہِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَی فِی أَدِیمٍ وَاحِدٍ وَکَانَ لأَبِی مُوسَی کَاتِبٌ نَصْرَانِیٌّ یَرْفَعُ إِلَیْہِ ذَلِکَ فَعَجِبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ إِنَّ ہَذَا لَحَافِظٌ وَقَالَ إِنَّ لَنَا کِتَابًا فِی الْمَسْجِدِ وَکَانَ جَائَ مِنَ الشَّامِ فَادْعُہُ فَلْیَقْرَأْ قَالَ أَبُو مُوسَی : إِنَّہُ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَدْخُلَ الْمَسْجِدَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَجُنُبٌ ہُوَ؟ قَالَ لاَ بَلْ نَصْرَانِیٌّ قَالَ فَانْتَہَرَنِی وَضَرَبَ فَخِذِی وَقَالَ أَخْرِجْہُ وَقَرَأَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی أَوْلِیَائَ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَائُ بَعْضٍ وَمَنْ یَتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ فَإِنَّہُ مِنْہُمْ إِنَّ اللَّہَ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ} [المائدۃ ۵۱] قَالَ أَبُو مُوسَی وَاللَّہِ مَا تَوَلَّیْتُہُ إِنَّمَا کَانَ یَکْتُبُ قَالَ أَمَا وَجَدْتَ فِی أَہْلِ الإِسْلاَمِ مَنْ یَکْتُبُ لَکَ لاَ تُدْنِہِمْ إِذْ أَقْصَاہُمُ اللَّہُ وَلاَ تَأْمَنُہُمْ إِذْ أَخَانَہُمُ اللَّہُ وَلاَ تُعِزَّہُمْ بَعْدَ إِذْ أَذَلَّہُمُ اللَّہُ فَأَخْرَجَہُ۔ [حسن]
(٢٠٤٠٩) عیاض اشعری فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ اشعری وفد کے ساتھ حضرت عمر بن خطاب کے پاس آئے۔ ان کے ساتھ ایک نصرانی کاتب تھا۔ حضرت عمر (رض) کو وہ بہت پسند آیا۔ جب اس کے حافظے کو دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ اپنے کاتب سے کہو کہ وہ ہمارا خط پڑھے۔ ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا : وہ عیسائی ہے مسجد میں داخل نہیں ہوتا۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو ڈانٹ اور تکلیف دینے کا ارادہ کیا اور فرمایا : جب اللہ نے ان کی تذلیل کی ہے، تم ان کو عزت نہ دو ۔ تم ان کو قریب نہ کرو جب اللہ نے ان کو دور رکھا ہے اور تم ان کو امین نہ بناؤ جب اللہ نے ان کو بےایمان رکھا ہے۔
(ب) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ان کو حکم دیا کہ وہ ان کے پاس چمڑے کا ٹکڑا لے کر آئیں۔ ابو موسیٰ کا کاتب نصرانی تھا۔ وہ اس کو لے کر آیا۔ حضرت عمر (رض) کو اچھا لگا۔ ابو موسیٰ نے کہا : یہ حافظ ہے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہمارا ایک خط شام سے آیا ہے اس کو بلاؤ کہ وہ پڑھے۔ ابو موسیٰ اشعری کہنے لگے : وہ مسجد داخل ہونے کی طاقت نہیں رکھتا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا وہ جنبی ہے ؟ ابو موسیٰ کہنے لگے : نہیں بلکہ وہ نصرانی ہے۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں : انھوں نے مجھے ڈانٹا اور میری ران پر مارا اور فرمایا : اس کو نکال دو اور پڑھا : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ ۔ } [المائدۃ ٥١] ” اے ایمان والو ! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ جس نے تم میں سے ان سے دوستی کی وہ انہی میں سے ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتے۔ “ ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں : میں نے ان سے دوستی نہیں کی، وہ صرف کاتب ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اہل اسلام سے کوئی کاتب آپ کو نہیں ملا۔ آپ ان کو قریب نہ کریں، جب اللہ نے ان کو دور رکھا ہے۔ آپ ان کو امین نہ بنائیں جب اللہ نے ان کو بےایمان رکھا ہے۔ آپ ان کو عزت نہ دیں، جب اللہ نے ان کو ذلیل کیا ہے تو اس کو نکال دیا کیا۔

20416

(۲۰۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنِی أَبُو لَیْلَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ رِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِہِ فَذَکَرَ حَدِیثَ الْقَسَامَۃِ وَفِیہِ قَالَ : فَکَتَبَ إِلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذَلِکَ فَکَتَبُوا إِنَّہُ وَاللَّہِ مَا قَتَلْنَاہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَرْضِ جُہَیْنَۃَ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقُرِئَتْ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤١٠) سہل بن ابی حثمہ فرماتے ہیں کہ ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے خبر دی۔ اس نے حدیثِقسامت ذکر کی۔ اس میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف خط لکھا۔ اس میں لکھا کہ اللہ کی قسم ! ہم نے اس کو قتل نہیں کیا۔
(ب) عبداللہ بنعکیم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارض جھینہ کی طرف لکھا۔
(ج) عمرو بن حزم بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کی طرف خط لکھا ۔ اس میں فرائض، سنن اور دیات کے بارے میں لکھا اور اہل یمن پر یہ خط پڑھا گیا۔

20417

(۲۰۴۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ : أَنَّ أَنَسًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ ہَذَا الْکِتَابَ لَمَّا وَجَّہَہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرَائِضُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَہَا اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا رَسُولَہُ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح]
(٢٠٤١١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے خط لکھا، جب وہ بحرین گئے ” بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘ یہ زکوۃ ہے جو اللہ نے لوگوں پر فرض قرار دی ہے، جس کا اللہ نے اپنے رسول کو حکم دیا ہے، جو مسلمانوں سے اس کا تقاضا کرے اس کو دیا جائے لیکن کوئی اس سے زائد کا مطالبہ کرے اس کو نہ دیا جائے۔ “

20418

(۲۰۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ : أَنَّ عُتْبَۃَ بْنَ فَرْقَدٍ بَعَثَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَہُ وَمَعَ غُلاَمٍ لِعُتْبَۃَ مِنْ أَذْرَبِیجَانَ بِخَبِیصٍ جَیِّدٍ صَنَعَہُ فِی السَّلاَلِی عَلَیْہَا اللُّبُودُ فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَشَفَ عُمَرُ عَنِ الْخَبِیصِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیَشْبَعُ الْمُسْلِمُونَ فِی رِحَالِہِمْ مِنْ ہَذَا؟ فَقَالَ الرَّسُولُ اللَّہُمَّ لاَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ أُرِیدُ۔ وَکَتَبَ إِلَی عُتْبَۃَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّہُ لَیْسَ مِنْ کَدِّکَ وَلاَ مِنْ کَدِّ أَبِیکَ وَلاَ مِنْ کَدِّ أُمِّکَ فَأَشْبِعْ مَنْ قِبَلَکَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فِی رِحَالِہِمْ مِمَّا تَشْبَعُ مِنْہُ فِی رَحْلِکَ ثُمَّ قَالَ ائْتَزِرُوا وَارْتَدُوا وَانْتَعِلُوا وَأَلْقُوا السَّرَاوِیلاَتِ وَالْخِفَافَ وَارْمُوا الأَغْرَاضَ وَأَلْقُوا الرُّکُبَ وَانْزُوا نَزْوًا وَعَلَیْکُمْ بِالْمَعَدِّیَّۃِ وَالْعَرَبِیَّۃِ وَذَرُوا التَّنَعُمَ وَزِیَّ الْعَجَمِ وَإِیَّاکُمْ وَلُبْسَ الْحَرِیرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَانَا عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ إِلاَّ ہَکَذَا وَوَضَعَ إِصْبَعَیْہِ السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مُخْتَصَرًا کَمَا مَضَی۔
(٢٠٤١٢) ابوعثمان فرماتے ہیں کہ عتبہ بن فرقد نے اپنے غلام کے ساتھ عمدہ قسم کی مٹھائی حضرت عمر (رض) کے پاس روانہ کی۔ وہ سلالی نامی جگہ پر بنائی گئی تھی۔ اس کے سر پر بہترین ٹوپی تھی۔ جب وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے مٹھائی کو کھولا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیا مسلمان اپنے گھروں میں اس سے سیر ہوتے ہیں ؟ قاصد نے نفی میں جواب دیا۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : میں یہ نہیں چاہتا اور عتبہ کو خط لکھا۔ یہ تیری، تیرے باپ یا تیری ماں کی کمائی نہیں ہے۔ اس سے سیر ہو جو مسلمان اپنے گھر میں استعمال کر کے سیر ہوتے ہیں۔ پھر فرمایا : ازار بند باندھو، جوتے پہنو، چادر پہنو، شلواریں اور موزے اتار دو ۔ تیر پھینکو۔ زین کو چھوڑ دو اور کود کر سوار ہو۔ اور تم عربی زمین کو لازم پکڑو اور نعمتوں اور عجمیوں کی مشابہت کو چھوڑ دو اور ریشم پہننے سے بچو؛ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ریشم پہننے سے منع کیا تھا۔ صرف دو انگلی درمیانی اور شہادت والی انگلی کے برابر جائز۔

20419

(۲۰۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَکْتُبَ إِلَی الرُّومِ قِیلَ لَہُ إِنَّہُمْ لَنْ یَقْرَئُ وا کِتَابَکَ إِذَا لَمْ یَکُنْ مَخْتُومًا فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّۃٍ وَنَقْشُہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ قَالَ أَنَسٌ فَکَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَی بَیَاضِہِ فِی یَدِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤١٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روم کی جانب خط لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے۔ آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نقش محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھا۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں آپ کے ہاتھ کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں۔

20420

(۲۰۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَنَقَشَ فِیہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : لاَ تَنْقُشُوا عَلَیْہِ ۔ [صحیح]
(٢٠٤١٤) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ اس میں نقش محمد رسول اللہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر محمد رسول اللہ کا نقش نہ بناؤ۔

20421

(۲۰۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّۃٍ وَنَقَشَ فِیہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ وَقَالَ : إِنِّی اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ فِضَّۃٍ وَنَقَشْتُ فِیہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فَلاَ یَنْقُشْ أَحَدٌ عَلَی نَقْشِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤١٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنائی۔ اس میں نقش محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے چاندی کی انگوٹھی بنائی ہے اور میں نے اس میں محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نقش تحریر کروایا ہے، کوئی دوسرا اس طرح کا نقش نہ بنائے۔

20422

(۲۰۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَرِیرٍ قَالَ قَالَ مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ : احْتَرِسُوا مِنَ النَّاسِ بِسُوئِ الظَّنِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مَرْفُوعًا۔ وَالْحَذَرُ مِنْ أَمْثَالِہِ سُنَّۃٌ مُتَّبَعَۃٌ۔ [صحیح]
(٢٠٤١٦) مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے برے گمان سے بچاؤ اختیار کرو۔

20423

(۲۰۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ سَیَّارٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِیہِ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عِیسَی بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْفَغْوَائِ الْخُزَاعِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَعَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ أَرَادَ أَنْ یَبْعَثَنِی بِمَالٍ إِلَی أَبِی سُفْیَانَ یَقْسِمُہُ فِی قُرَیْشٍ بِمَکَّۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ فَقَالَ : الْتَمِسْ صَاحِبًا قَالَ فَجَائَ نِی عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ فَقَالَ بَلَغَنِی أَنَّکَ تُرِیدُ الْخُرُوجَ وَتَلْتَمِسُ صَاحِبًا قَالَ قُلْتُ أَجَلْ قَالَ فأَنَا لَکَ صَاحِبٌ قَالَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ قَدْ وَجَدْتُ صَاحِبًا قَالَ فَقَالَ لِی مَنْ فَقُلْتُ عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ قَالَ : إِذَا ہَبَطْتَ بِلاَدَ قَوْمِہِ فَاحْذَرْہُ فَإِنَّہُ قَدْ قَالَ الْقَائِلُ أَخُوکَ الْبَکْرِیُّ فَلاَ تَأْمَنْہُ ۔ قَالَ فَخَرَجْنَا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالأَبْوَائِ قَالَ إِنِّی أُرِیدُ حَاجَۃً إِلَی قَوْمِی بِوَدَّانَ فَتَلَبَّثْ لِی قُلْتُ رَاشِدًا فَلَمَّا وَلَّی ذَکَرْتُ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَشَدَدْتُ عَلَی بَعِیرِی حَتَّی خَرَجْتُ أُوضِعُہُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِالأَصَافِرِ إِذَا ہُوَ یُعَارِضُنِی فِی رَہْطٍ قَالَ وَأَوْضَعْتُ فَسَبَقْتُہُ فَلَمَّا رَآنِی أَنْ قَدْ فُتُّہُ انْصَرَفُوا وَجَائَ نِی فَقَالَ کَانَتْ لِی إِلَی قَوْمِی حَاجَۃٌ قَالَ قُلْتُ أَجَلْ وَمَضَیْنَا حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا مَکَّۃَ فَدَفَعْتُ الْمَالَ إِلَی أَبِی سُفْیَانَ۔ [ضعیف]
(٢٠٤١٧) عبداللہ بن عمرو بن فغو اخزاعی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارادہ تھا کہ مجھے مال دے کر ابوسفیان کے پاس مکہ میں روانہ کریں تاکہ فتح کے بعد تقسیم کیا جاسکے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا ساتھی تلاش کر۔ میرے پاس عمرو بن امیہ ضمری آئے اور کہنے لگے : آپ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ساتھی کی تلاش ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ وہ کہنے لگے : میں تیرا ساتھی ہوں، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میں نے ساتھی پا لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون ؟ میں نے کہا : عمرو بن امیہ ضمری، آپ نے فرمایا : جب آپ کسی قوم کے شہر میں اتریں تو اس سے بچنا، کہنے والا کہے گا : تیرا بھائی بکری ہے، تو اس سے بےخوف نہ ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ ہم ابوا نامی جگہ پر آئے، اس نے کہا : مجھے اپنی قوم میں کچھ ضروری کام ہے۔ آپ میرا انتظار کریں، میں نے کہا : درست ہے، جب وہ چلا گیا میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات یاد کی۔ میں اپنے اونٹ پر مضبوطی سے بیٹھ گیا، یہاں تک کہ میں اس کو چھوڑ کر نکل گیا۔ جب میں اصافر نامی جگہ پہنچا۔ اچانک وہ ایک گروہ میں میرے مقابل آگئے۔ کہتے ہیں : میں ان کو چھوڑ کر سبقت لے گیا۔ جب اس نے مجھے دیکھا کہ میں ان سے بچ گیا ہوں، وہ چلے گئے۔ وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا : مجھے اپنی قوم سے کام تھا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : ٹھک ہے ہم چلتے ہوئے مکہ آگئے، میں نے مال ابوسفیان کے حوالے کردیا۔

20424

(۲۰۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُلْدَغُ مُؤْمِنٌ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤١٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔

20425

(۲۰۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ شَہَادَۃَ الرَّجُلِ عَلَی الْوَصِیَّۃِ فِی صَحِیفَۃٍ مَخْتُومَۃٍ حَتَّی یَعْلَمَ مَا فِیہَا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ : أَنَّ أَبَا قِلاَبَۃَ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَشْہَدَ عَلَی الصَّحِیفَۃِ الْمَخْتُومَۃِ قَالَ لَعَلَّ فِیہَا جَوْرًا۔ [حسن]
(٢٠٤١٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ وہ آدمی کے وصیت پر شہادت دینے کو جو مہر شدہ صحیفے میں ہو ناپسند کرتے تھے جب تک معلوم نہ ہو کہ اس میں کیا ہے۔
(ب) ابوقلابہ بھی مہر شدہ صحیفے کے اندر بند چیز کی شہادت کو ناپسند کرتے تھے۔ شاید کہ اس میں ظلم کیا گیا ہو۔

20426

(۲۰۴۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی الرَّجُلِ یَخْتُمُ عَلَی وَصِیَّتِہِ وَقَالَ اشْہَدُوا عَلَی مَا فِیہَا قَالَ : لاَ یَجُوزُ حَتَّی یَقْرَأَہَا أَوْ تُقْرَأَ عَلَیْہِ فَیُقِرَّ بِمَا فِیہَا۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ : سُئِلَ سُفْیَانُ عَنْ رَجُلٍ کَتَبَ وَصِیَّتَہُ فَخَتَمَ عَلَیْہَا وَقَالَ اشْہَدُوا بِمَا فِیہَا قَالَ کَانَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی یُبْطِلُہَا قَالَ سُفْیَانُ : وَالْقُضَاۃُ لاَ یُجِیزُونَہَا لَہُ۔ [حسن]
(٢٠٤٢٠) ابراہیم ایک آدمی کے بارے میں بیان کرتی ہیں کہ وہ وصیت پر مہر لگاتے تھے اور کہتے کہ اس پر گواہ ہوجاؤ۔ فرمایا : جائز نہیں کہ وہ بذات خود پڑھے یا اس کے سامنے پڑھا جائے۔ وہ جو اس میں ہے اس کا اقرار کرے۔
(ب) محمد بن یوسف فرماتے ہیں کہ سفیان سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو وصیت لکھتا پھر اس پر مہر لگاتا اور وہ کہتا، اس پر گواہ بنو جو کچھ اس میں ہے۔ ابن ابی لیلیٰ اس کو باطل خیال کرتے اور قاضی اس کو جائز خیال نہیں کرتے تھے۔

20427

(۲۰۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ أَحْمَدُ قَالَ مَرَّۃً عَنْ بَعْضِ وَلَدِ الْعَلاَئِ : أَنَّ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ عَامِلَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی الْبَحْرَیْنِ وَکَانَ إِذَا کَتَبَ إِلَیْہِ بَدَأَ بِنَفْسِہِ۔
(٢٠٤٢١) علاء بن حضرمی بحرین پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عامل تھے، وہ جب بھی خط لکھتے تو اپنے نام سے ابتدا کرتے۔ [ضعیف ]

20428

(۲۰۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ کَتَبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنَ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَضْرَمِیِّ إِلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(٢٠٤٢٢) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ علاء بن حضرمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خط لکھا :” بسم اللہ الرحمن الرحیم علاء بن حضرمی کی طرف سے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب۔

20429

(۲۰۴۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا حَنْبَلٌ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ : أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ کَتَبَا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَدَآ بِأَنْفُسِہِمَا۔ [ضعیف]
(٢٠٤٢٣) قتادہ فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ بن جراح اور خالد بن ولید دونوں نے عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا اور اپنے نام سے ابتدا کی۔

20430

(۲۰۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمْ یَکُنْ أَحَدٌ أَعْظَمَ حُرْمَۃً مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَتَبُوا إِلَیْہِ یَکْتُبُونَ مِنْ فُلاَنٍ إِلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [حسن]
(٢٠٤٢٤) زاذان حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرمت سے بڑھ کر نہ تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) جب بھی آپ کو خط تحریر کرتے تو لکھتے من فلاں الی محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔

20431

(۲۰۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ کَانَ یُسْلِفُ النَّاسَ إِذَا أَتَاہُ بِوَکِیلٍ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : وَیَنْطَلِقُ الَّذِی عَلَیْہِ الْمَالُ یَنْجُرُ خَشَبَۃً حِینَ حَلَّ الأَجَلُ فَجَعَلَ الْمَالَ فِی جَوْفِہَا وَکَتَبَ إِلَیْہِ بِصَحِیفَۃٍ مِنْ فُلاَنٍ إِلَی فُلاَنٍ إِنِّی قد دَفَعْتُ مَالَکَ إِلَی وَکِیلِی الَّذِی تَوَکَّلَ لِی ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری فی مواطن کثیرہ]
(٢٠٤٢٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی اسرائیل کا ایک آدمی تھا، وہ لوگوں سے ادھار لیتا تھا، اس کا وکیل آتا۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا۔ اس میں ہے کہ وہ اس کو لے کر چلتا اس کو جس میں مال ہوتا، لکڑی کو چھید لیتا، جب وقت پورا ہوجاتا تو مال اس کے اندر کرلیتا۔ اس کی طرف ایک خط لکھ دیتا۔ من فلان الی فلان، میں نے تیرا مال اپنے وکیل کو دے دیا ہے۔ وہ میرا مال تیرے سپرد کر دے گا۔

20432

(۲۰۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ مَرَّۃً إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَأَرَادَ أَنْ یَبْدَأَ بِنَفْسِہِ فَلَمْ یَزَالُوا بِہِ حَتَّی کَتَبَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح]
(٢٠٤٢٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک مرتبہ معاویہ (رض) کو خط لکھنے کا ارادہ کیا اور ان کا نام پہلے لکھنا چاہتے تھے تو لکھا إِلَی مُعَاوِیَۃَ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ (رض) ۔

20433

(۲۰۴۲۷) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَیْدٍ : أَنَّ بَکْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ کَتَبَ إِلَی عَامِلٍ فِی رَجُلٍ یَشْفَعُ لَہُ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ إِلَی فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ مِنْ بْکَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَقُلْتُ لَہُ أَتَبْدَأُ بِاسْمِہِ قَالَ : وَمَا عَلَیَّ أَنْ یَقْضِیَ اللَّہُ حَاجَۃَ أَخِی الْمُسْلِمِ وَأَبْدَأُ بِاسْمِہِ۔ [صحیح]
(٢٠٤٢٧) حمید فرماتے ہیں کہ بکر بن عبداللہ نے ایک آدمی کی عامل کو سفارش کرتے ہوئے خط لکھا : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ إِلَی فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ مِنْ بْکَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ۔ میں نے کہا : کیا آپ اس کے نام سے ابتدا کریں گے ؟ مجھے کیا ہے کہ اللہ میرے بھائی کی ضرورت پوری کر دے، میں اس کے نام سے ابتدا کررہا ہوں۔

20434

(۲۰۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبِی إِسْحَاقُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ أَخْضَرَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : ذَکَرُوا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلاً کَتَبَ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لِفُلاَنٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَہٍ أَسْمَائُ اللَّہِ لَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٤٢٨) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن عمر (رض) کے پاس تذکرہ کیا کہ ایک آدمی نے لکھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم، لفلان تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے کہ اللہ کے نام اس کے لیے۔

20435

(۲۰۴۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلٌ حَدَّثَنَا سُرَیْجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ قَالَ حُمَیْدٌ وَکَانَ بْکَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : یَکْتُبُ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ إِلَی فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ وَلاَ یَکْتُبُ لِفُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ۔ [صحیح]
(٢٠٤٢٩) حمید بیان کرتے ہیں کہ بکر بن عبداللہ فرماتے تھے : وہ لکھے :” بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ إِلَی فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ یہ نہ لکھے کہ لِفُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ ۔

20436

(۲۰۴۳۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی ہِرَقْلَ عَظِیمِ الرُّومِ : سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَلَمْ یُجَاوِزْ بِہِ ابْنُ عَبَّاسٍ فِی ہَذَا الْمَوْضِعِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٣٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روم کے بادشاہ ہرقل کو خط لکھا ” سلامتی اس پر ہے جو ہدایت کی پیروی کرنے والا ہو “۔

20437

(۲۰۴۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی قَیْصَرَ یَدْعُوہُ إِلَی الإِسْلاَمِ وَبَعَثَ بِکِتَابِہِ إِلَیْہِ مَعَ دِحْیَۃَ الْکَلْبِیِّ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرَنِی أَبُو سُفْیَانَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِیہِ فِی إِرْسَالِ ہِرَقْلَ إِلَیْہِ وَدُخُولِہِ عَلَیْہِ وَسُؤَالِہِ عَنْہُ قَالَ أَبُو سُفْیَانَ ثُمَّ دَعَا بِکِتَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَ بِہِ فَقُرِئَ فَإِذَا فِیہِ : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ إِلَی ہِرَقْلَ عَظِیمِ الرُّومِ سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی أَمَّا بَعْدُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٣١) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیصر کو خط لکھا جس میں اس کو اسلام کی دعوت دی۔ دحیہ کلبی کو دے کر روانہ کردیا۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا۔ اس میں ہے کہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ابوسفیان نے مجھے خبر دی۔ اس میں ہے کہ ہرقل کے پاس جانا، اس سے سوالات کرنا۔ ابوسفیان کہتے ہیں : اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط منگوایا، اس کے سامنے پڑھا گیا۔ اس میں تھا : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ إِلَی ہِرَقْلَ عَظِیمِ الرُّومِ ۔ سلامتی اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے۔

20438

(۲۰۴۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الأَنْصَارَ لِیَکْتُبَ لَہُمْ بِالْبَحْرَیْنِ فَقَالُوا لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَکْتُبَ لإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَیْشٍ بِمِثْلِہَا فَقَالَ ذَاکَ لَہُمْ مَا شَائَ اللَّہُ کُلُّ ذَاکَ یَقُولُونَ لَہُ فَقَالَ : إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٣٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کے متعلق لکھ دیں، انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! نہیں پہلے ہمارے قریشیوں بھائیوں کے لیے اس کی مثل۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے یہ بات کہی جب تک اللہ نے چاہا۔ تمام نے آپ سے یہی بات کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد تم ترجیحکو دیکھو گے تو صبر کرنا یہاں تک کہ مجھے ملو۔

20439

(۲۰۴۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ أَبَا عُمَرَ الْحَوْضِیَّ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمَدِینَۃَ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ الأَنْصَارَ الْبَحْرَیْنِ وَأَرَادَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمْ بِہَا کِتَابًا فَقَالُوا لاَ حَتَّی تُعْطِیَ إِخْوَانَنَا مِنْ قُرَیْشٍ مِثْلَہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٣٣) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) مدینہ میں ہمارے پاس آئے۔ انھوں نے ہمیں بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو بحرین کی زمین جاگیر دی ہے اور آپ کا ارادہ تھا کہ ان کو لکھ کر دے دیں۔ انھوں نے کہا : نہیں یہاں تک کہ قریشیوں کو بھی اس کے مثل دیا جائے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد تم ترجیح کو دیکھو گے، پھر صبر کرنا یہاں تک کہ مجھے ملو۔

20440

(۲۰۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قِصَّۃِ الرَّجُلِ الَّذِی قَتَلَ امْرَأَتَہُ بِالْوَقِیعَۃِ فِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَلَمَّا کَانَ الْبَارِحَۃُ ذَکَرَتْکَ فَوَقَعَتْ فِیکَ فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَی الْمِعْوَلِ فَوَضَعْتُہَا فِی بَطْنِہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اشْہَدُوا أَنَّ دَمَہَا ہَدَرٌ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۷/ ۱۳۳۷۵]
(٢٠٤٣٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے ایک آدمی کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گستاخی کرنے کی وجہ سے مار ڈالا۔ جب گزشتہ رات تھی اس نے آپ کا تذکرہ کیا۔ اور آپ کی گستاخی کی میں صبر نہ کرسکا اور میں نیکدال پکڑی اس کے پیٹ میں رکھ دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گواہ ہوجاؤ اس کا خون رائیگاں ہے۔

20441

(۲۰۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنْ جَدِّہِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِذِی الْحُلَیْفَۃِ فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ فَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی أُخْرَیَاتِ النَّاسِ فَعَجِلُوا فَذَبَحُوا وَنَصَبُوا الْقُدُورَ فَدَفَعَ إِلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِیرٍ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٣٥) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ذوالحلیفہ مقام پر تھے۔ لوگوں کو بھوک لگ گئی۔ ہمارے پاس اونٹ اور بکریاں تھیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرے لوگوں میں تھے۔ انھوں نے جلدی کی اور ذبح کر ڈالے اور ہنڈیاں رکھ دیں۔ ان کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور ہنڈیاں الٹا دینے کا حکم دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تقسیم کی۔ دس بکریاں ایک اونٹ کے برابرقرار دیں۔

20442

(۲۰۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی عَنْ جَدِّہِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الأَشْعَرِیِّینَ إِذَا أَرْمَلُوا فِی الْغَزْوِ وَقَلَّ طَعَامُ عِیَالِہِمْ بِالْمَدِینَۃِ جَمَعُوا مَا کَانَ عِنْدَہُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ اقْتَسَمُوہُ بَیْنَہُمْ فِی إِنَائٍ وَاحِدٍ بِالسَّوِیَّۃِ فَہُمْ مِنِّی وَأَنَا مِنْہُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٣٦) ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اشعری لوگ غزوہ میں چلے۔ مدینہ میں ان کے گھر والوں کا کھانا کم ہوگیا۔ انھوں نے ایک کپڑے میں جمع کرلیا۔ پھر انھوں نے ایک برتن کے ذریعے برابر برابر تقسیم کرلیا۔ وہ مجھ سے ہیں، میں ان سے ہوں۔

20443

(۲۰۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ مَوْلَی الأَنْصَارِ عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا ظَہَرَ عَلَی خَیْبَرَ قَسَمَہَا عَلَی سِتَّۃٍ وَثَلاَثِینَ سَہْمًا جَمَعَ کُلَّ سَہْمٍ مِائَۃَ سَہْمٍ فَکَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلِلْمُسْلِمِینَ النِّصْفُ مِنْ ذَلِکَ وَعَزَلَ النِّصْفَ الْبَاقِیَ لِمَنْ نَزَلَ بِہِ مِنَ الْوُفُودِ وَالأُمُورِ وَنَوَائِبِ النَّاسِ۔ [صحیح]
(٢٠٤٣٧) بشیر بن یسار انصار کے غلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر پر غلبہ پا لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٣٦ حصے تقسیم کیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر حصے میں سو حصے مقرر کیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمانوں کے لیے نصف تھا اور باقی نصف وفدوں، معاملات اور لوگوں کے مصائب کے لیے رکھ لیا۔

20444

(۲۰۴۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَسَمَ خَیْبَرَ عَلَی سِتَّۃٍ وَثَلاَثِینَ سَہْمًا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا لِمَا یَنُوبُہُ مِنَ الْحُقُوقِ وَأَمْرِ النَّاسِ وَقَسَمَ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا تَجْمَعُ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ رَجُلاً یُضْرَبُ کُلُّ رَجُلٍ بِمِائَۃِ رَجُلٍ۔
(٢٠٤٣٨) بشیر بن یسارفرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے ٣٦ حصے تقسیم کیے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اٹھارہ حصے۔ حقوق اور لوگوں کے معاملات کی وجہ سے اور اٹھارہ حصے آپ نے تقسیم کردیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اٹھارہ آدمیوں کو جمع کیا پھر ہر آدمی کے ساتھ سو آدمی کو ملا دیا۔ [صحیح۔ تقدم علیہ ]

20445

(۲۰۴۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بْکَرِ بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مِکْنَفٍ أَخِی بَنِی حَارِثَۃَ قَالَ : لَمَّا أَخْرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَہُودَ خَیْبَرَ رَکِبَ فِی الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ وَخَرَجَ مَعَہُ بِجَبَّارِ بْنِ صَخْرِ بْنِ خَنْسَائَ أَحَدُ بَنِی سَلِمَۃَ وَکَانَ خَارِصَ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ وَحَاسِبَہُمْ وَبِزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَہُمَا قَسَمَا خَیْبَرَ بَیْنَ أَہْلِہَا عَلَی أَصْلِ جَمَاعَۃِ السُّہْمَانِ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٤٣٩) بنو حارثہ کے بھائی عبداللہ بن مکنف فرماتے ہیں : جب حضرت عمر (رض) نے خیبر کے یہود کو نکالا۔ مہاجر اور انصار بھی سوار ہوئے، ان کے ساتھ جبار بن صخر بن خنساء جو بنو سلمہ کا ایک آدمی ہے وہ بھی نکلا۔ مدینہ کے اندازہ لگانے والوں میں اور ان کے حساب کرنے والوں میں زید بن ثابت تھے۔ انھوں نے خیبر والوں پر ان کے حصے تقسیم کیے تھے۔

20446

(۲۰۴۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّیْلَحِینِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَدُ اللَّہِ مَعَ الْقَاضِی حِینَ یَقْضِی وَیَدُ اللَّہِ مَعَ الْقَاسِمِ حِینَ یَقْسِمُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٤٠) ابوایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا ہاتھ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ فیصلہ کرتا ہے اور اللہ کا ہاتھ قاسم کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ تقسیم کرتا ہے۔

20447

(۲۰۴۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حِکَایَۃً عَنْ أَبِی بْکَرِ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَرِیفٍ الأَسَدِیِّ قَالَ : دَخَلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْتَ الْمَالِ فَأَضْرَطَ بِہِ وَقَالَ لاَ أُمْسِی وَفِیکَ دِرْہَمٌ فَأَمَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِی أَسَدٍ فَقَسَمَہُ إِلَی اللَّیْلِ فَقَالَ النَّاسُ لَوْ عَوَّضْتَہُ فَقَالَ : إِنْ شَائَ وَلَکِنَّہُ سُحْتٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ یُعْطِیَ السُّحْتَ کَمَا لاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ یَأْخُذَہُ وَلاَ نُرَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِی شَیْئًا یَرَاہُ سُحْتًا إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : رَحِمَہُ اللَّہُ إِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ مُوسَی بْنُ طَرِیفٍ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٤١) موسیٰ بن طریف اسدی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) مسجد میں داخل ہوئے اور نہ خوش ہوئے۔ فرماتے ہیں : میں شام نہیں کروں گا کہ تیرے اندر ایک درہم بھی ہو۔ بنو اسد کے ایک آدمی کو حکم دیا اور رات تک تقسیم کردیا۔ لوگوں نے کہا : اگر آپ اس کو تبدیل کرلیتے۔ کہنے لگے : اگر اللہ چاہتا لیکن یہ ناجائز ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حرام کمائی کسی کو دینا بھی جائز نہیں جیسے لینا جائز نہیں اور حضرت علی (رض) حرام چیز کسی کو نہ دیتے تھے۔

20448

(۲۰۴۴۲) وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَرِیفٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَسَمَ شَیْئًا فَدَعَا رَجُلاً یَحْسُبُ فَقِیلَ لَوْ أَعْطَیْتَہُ شَیْئًا۔ قَالَ : إِنْ شَائَ وَہُوَ سُحْتٌ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٢٠٤٤٢) موسیٰ بن طریف اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے کوئی چیز تقسیم کی۔ ایک آدمی کو بلایا جس کو نیک خیال کرتے تھے۔ کہا گیا : اگر آپ اس کو کچھ دے دیتے۔ فرمایا : اگر وہ چاہے ، حالانکہ یہ ناجائز ہے۔

20449

(۲۰۴۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَضَی أَنْ لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢٠٤٤٣) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلوں میں سے ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ نہ تکلیف دو اور نہ ہی تکلیف اٹھاؤ۔

20450

(۲۰۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الصُّلْحِ مَوْصُولاً۔ [صحیح لغیرہ]
(٢٠٤٤٤) عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تکلیف دو اور نہ ہی تکلیف اٹھاؤ۔

20451

(۲۰۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ جَوَابٍ أَبُو الْجَوَابِ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُعْفِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ مَوْلاَۃٍ لَہُ سَمِعَتْ أَبَا صِرْمَۃَ یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ ضَارَّ أَضَرَّ اللَّہُ بِہِ وَمَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّہُ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٤٥) ابو صرمہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے کسی کو نقصان دیا۔ اللہ اس کو نقصان دے۔ جس نے کسی پر مشقت ڈالی اللہ اس پر مشقت ڈالے۔

20452

(۲۰۴۴۶) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ وَقَدْ رَوَی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ صُدَیْقِ بْنِ مُوسَی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرِّیَاحِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی صُدَیْقُ بْنُ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَعْضِیَۃَ عَلَی أَہْلِ الْمِیرَاثِ إِلاَّ مَا حَمَلَ الْقَسْمُ ۔ یَقُولُ : لاَ یُبَعَّضُ عَلَی الْوَارِثِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٤٦) محمد بن ابی بکر بن حزم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل میراث کیحصینہ کرو، لیکن جو تقسیم کی وجہ سے ہوجائیں اور وارثوں پر ٹکڑے ٹکڑے نہ کر دو ۔

20453

(۲۰۴۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ النَّبِیِّ -ﷺ- : لاَ تَعْضِیَۃَ فِی مِیرَاثٍ إِلاَّ مَا حَمَلَ الْقَسْمُ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنِیہِ حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ صُدَیْقِ بْنِ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بْکَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ رَفَعَہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ : لاَ تَعْضِیَۃَ فِی مِیرَاثٍ ۔ یَعْنِی أَنْ یَمُوتَ الْمَیِّتُ وَیَدَعَ شَیْئًا إِنْ قُسِمَ بَیْنَ وَرَثَتِہِ إِذَا أَرَادَ بَعْضُہُمُ الْقِسْمَۃَ کَانَ فِی ذَلِکَ ضَرَرٌ عَلَیْہِمْ أَوْ عَلَی بَعْضِہِمْ یَقُولُ فَلاَ یُقْسَمُ وَالتَّعْضِیَۃُ التَّفْرِیقُ وَہُوَ مَأْخُوذٌ مِنَ الإِعْضَائِ یُقَالُ عَضَیْتُ اللَّحْمَ إِذَا فَرَّقْتُہُ۔ قَالَ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَلاَ یَکُونُ مِثْلُ ہَذَا الْحَدِیثِ حُجَّۃً لأَنَّہُ ضَعِیفٌ وَہُوَ قَوْلُ مَنْ لَقِینَا مِنْ فُقَہَائِنَا قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِنَّمَا ضَعَّفَہُ لاِنْقِطَاعِہِ وَہُوَ قَوْلُ الْکَافَّۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٤٧) محمد بن ابی بکر بن حزم اپنے والد سے مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں : ابوعبید اس قول ” لاَ تَعْضِیَۃَ فِی مِیرَاثٍ “ کے بارے میں کہتے ہیں کہ انسان فوت ہوگیا، اس نے وارثوں کی چاہت پر وراثت چھوڑی۔ ان کے درمیان تقسیم کی جائے۔ یہ ان پر تکلیف ہوگی یا بعض لوگوں کو تکلیف ہوگی، وہ کہتے : تقسیم نہ کیا جائے۔ تعضیہ کا معنی تفریق کا ہے۔ وہ اعضاء سے مشتق ہے۔ جیسے کہتے ہیں کہ میں نے گوشت ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔

20454

(۲۰۴۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ کَعْبٍ حَدَّثَنَا عِیسَی عَنْ ثَوْرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ نُصَیْرٍ مَوْلَی مُعَاوِیَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ قِسْمَۃِ الضِّرَارِ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٤٨) معاویہ کے غلام نصیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکلیف کی تقسیم سے منع فرمایا۔

20455

(۲۰۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٤٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم قیامت کے دن اندھیروں میں تبدیل ہوجائیں گے۔

20456

(۲۰۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ حَمَلَہُمْ عَلَی أَنْ سَفَکُوا دِمَائَ ہُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَہُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۷۸]
(٢٠٤٥٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم سے بچو؛ کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیرے بن جائیں گے۔ بخیلی سے بچو؛ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا۔ اس نے خونوں کے بہانے پر ابھارا اور محارم کو حلال قرار دیا۔

20457

(۲۰۴۵۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ مَعَ الْقَاضِی مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ بَرِئَ اللَّہُ مِنْہُ وَأَلْزَمَہُ الشَّیْطَانُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٥١) عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک قاضی ظلم نہ کرے اللہ اس کے ساتھ ہوتا ہے، جب ظلم کرے تو اللہ بری اور شیطان اس کے ساتھ ہوجاتا ہے۔

20458

(۲۰۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی أُحَرِّجُ عَلَیْکُمْ حَقَّ الضَّعِیفَیْنِ الْیَتِیمِ وَالْمَرْأَۃِ ۔ وَرَوَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْعُمَرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : أَنَّہُ لَمَّا اسْتَعْمَلَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْیَمَنِ قَالَ لَہُ قَدِّمِ الْوَضِیعَ قَبْلَ الشَّرِیفِ وَقَدِّمِ الضَّعِیفَ قَبْلَ الْقَوِیِّ۔ [حسن]
(٢٠٤٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں کمزوروں، عورتوں اور یتیموں کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں۔
(ب) عبداللہ بن عبدالعزیز عمری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کو یمن کا عامل بنایا گیا۔ فرمایا کمینے کو شریف سے پہلے رکھنا اور کمزور کو قوی سے پہلے۔

20459

(۲۰۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَمِسْعَرٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مِینَائَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِنَّ إِحْدَی إِصْبَعَیَّ لَفِی جُرْحِہِ ہَذِہِ أَوْ ہَذِہِ وَہُوَ یَقُولُ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ إِنِّی لاَ أَخَافُ النَّاسَ عَلَیْکُمْ إِنَّمَا أَخَافُکُمْ عَلَی النَّاسِ إِنِّی قَدْ تَرَکْتُ فِیکُمْ اثْنَتَیْنِ لَنْ تَبْرَحُوا بِخَیْرٍ مَا لَزِمْتُمُوہُمَا الْعَدْلُ فِی الْحُکْمِ وَالْعَدْلُ فِی الْقَسْمِ وَإِنِّی قَدْ تَرَکْتُکُمْ عَلَی مِثْلِ مَخْرَفَۃِ النَّعَمِ إِلاَّ أَنْ یَعْوَجَّ قَوْمٌ فَیَعْوَجَّ بِہِمْ۔ [صحیح]
(٢٠٤٥٣) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے سنا کہ میری دو انگلیوں میں سے اس میں یا اس میں زخم ہے اور وہ کہہ رہے تھے : اے مسلمانو کی جماعت ! میں تمہارے اوپر خوف نہیں کھاتا، کیونکہ میں نے تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑی ہیں۔ جب تک ان کو تھامے رکھو گے بھلائی پر رہو گے : 1 فیصلہ میں انصاف کرنا 2 تقسیم میں عدل کرنا۔ میں نے تمہارے لیے جانوروں کی چراگاہ چھوڑی ہے، اگر قوم ٹیڑھی ہوئی تو وہ بھی الٹ ہوجائے گے۔

20460

(۲۰۴۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُہَلَّبِ أَبُو کُدَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : کَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ حُذَیْفَۃَ قَاضِیًا فَدَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ مِنَ الأَشْرَافِ وَہُوَ یَسْتَوْقِدُ فَسَأَلَہُ حَاجَۃً قَالَ لَہُ ابْنُ حُذَیْفَۃَ أَسْأَلُکَ أَنْ تُدْخِلَ إِصْبَعَکَ فِی ہَذِہِ النَّارِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّہِ قَالَ أَفَبَخِلْتَ عَلَیَّ بِإِصْبَعٍ مِنْ أَصَابِعِکَ فِی ہَذِہِ النَّارِ وَسَأَلْتَنِی جِسْمِی أَوْ قَالَ کُلَّہُ فِی نَارِ جَہَنَّمَ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٥٤) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ابوعبیدہ بن حذیفہ قاضی بنے تو ایک معزز آدمی ان کے پاس آیا، وہ آگ جلا رہے تھے۔ اس نے ضرورت کا سوال کیا تو ابن حذیفہ نے کہا : میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنی انگلی اس آگ میں ڈالو۔ اس نے کہا : سبحان اللہ، اللہ پاک ہے۔ اس نے کہا : کیا آپ اپنی ایک انگلی کا بخل کر رہے ہیں یا آپ میرے مکمل جسم کو آگ میں دھکیل رہے ہیں۔

20461

(۲۰۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : النَّاسُ کَالإِبِلِ الْمِائَۃِ لاَ یَجِدُ الرَّجُلُ فِیہَا رَاحِلَۃً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ قَدْ یَتَأَوَّلُ عَلَی أَنَّ النَّاسَ فِی أَحْکَامِ الدِّینِ سَوَاء ٌ لاَ فَضْلَ فِیہَا لِشَرِیفٍ عَلَی مَشْرُوفٍ وَلاَ لِرَفِیعٍ مِنْہُمْ عَلَی وَضِیعٍ کَالإِبِلِ الْمِائَۃِ لاَ تَکُونُ فِیہَا رَاحِلَۃً وَہِیَ الذَّلُولُ الَّتِی تُرْحَلُ وَتُرْکَبُ وَجَائَ تْ فَاعِلَۃً بِمَعْنَی مَفْعُولَۃٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٥٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ سو اونٹوں کی طرح ہوں گے کہ آدمی ان میں سواری کے قابل کسی کو بھی نہیں پائے گا۔
(ب) دینی احکام میں سارے برابر ہیں کسی کو کسی پر ترجیح نہیں ہے۔

20462

(۲۰۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ الْخَصْمَیْنِ یَقْعُدَانِ بَیْنَ یَدَیِ الْحَاکِمِ۔ [صحیح]
(٢٠٤٥٦) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کیا کہ وہ دونوں حاکم کے سامنیبیٹھیں۔

20463

(۲۰۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنِ ابْتُلِی بِالْقَضَائِ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ فَلْیَعْدِلْ بَیْنَہُمْ فِی لَحْظِہِ وَإِشَارَتِہِ وَمَقْعَدِہِ ۔ رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی الزَّرْقَائِ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْعَنْزِیِّ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : فِی إِشَارَتِہِ وَلَحْظِہِ وَکَلاَمِہِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٥٧) ام سلمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو مسلمانوں کا عہدہ قضاملا۔ وہ اپنی مسند، اشارہ اور نگاہ کے ساتھ عدل کرے۔
(ب) عبداللہ عنزی اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ اپنے اشارہ، نظر اور کلام کے ساتھ انصاف کرے۔

20464

(۲۰۴۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْمَحَامِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ ابْتُلِیَ بِالْقَضَائِ بَیْنَ النَّاسِ فَلْیَعْدِلْ بَیْنَہُمْ فِی لَحْظِہِ وَإِشَارَتِہِ وَمَقْعَدِہِ ۔
(٢٠٤٥٨) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگوں کے درمیان عہدہ قضا سے آزمایا گیا۔ تو وہ ان کے درمیان اپنی مسند، اشارہ اور نگاہ سے انصاف کرے۔

20465

(۲۰۴۵۹) وَبِہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ ابْتُلِیَ بِالْقَضَائِ بَیْنَ النَّاسِ فَلاَ یَرْفَعَنَّ صَوْتَہُ عَلَی أَحَدِ الْخَصْمَیْنِ مَا لاَ یَرْفَعُ عَلَی الآخَرِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٥٩) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگوں کے درمیان قاضی بنا اسے چاہیے کہ وہ اپنی نظر، اشارہ اور مسند کے ساتھ انصاف کرے۔

20466

(۲۰۴۶۰) وَالاِعْتِمَادُ عَلَی مَا حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الْقَضَائَ فَرِیضَۃٌ مُحْکَمَۃٌ وَسُنَّۃٌ مُتَّبَعَۃٌ افْہَمْ إِذَا أُدْلِیَ إِلَیْکَ فَإِنَّہُ لاَ یَنْفَعُ کَلِمَۃُ حَقٍّ لاَ نَفَاذَ لَہُ آسِ بَیْنَ النَّاسِ فِی وَجْہِکَ وَمَجْلِسِکَ وَعَدْلِکَ حَتَّی لاَ یَطْمَعَ شَرِیفٌ فِی حَیْفِکَ وَلاَ یَخَافُ ضَعِیفٌ مِنْ جَوْرِکَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
(٢٠٤٦٠) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط نکالا اور کہا : یہ خط حضرت عمر (رض) کی جانب سے ابوموسیٰ (رض) کے نام ہے، حمدوثنا کے بعد ! قضاکا انتہائی اہم عہدہ ہے اور ایسا طریقہ جس کی پیروی کی جائے۔ سمجھ ! جب کیس پیش کیا جائے تو حق بات کے نفاذ میں کسر نہ چھوڑیں۔ لوگوں کو اپنے سامنے اپنی مجلس میں برابر رکھنا تاکہ شریف آدمی آپ کی نرمی سے لالچ نہ کر بیٹھے اور کمزور آپ کے ظلم سے خوف محسوس نہ کرے۔

20467

(۲۰۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّاسَ یُؤَدُّونَ إِلَی الإِمَامِ مَا أَدَّی الإِمَامُ إِلَی اللَّہِ وَإِنَّ الإِمَامَ إِذَا رَتَعَ رَتَعَتِ الرَّعِیَّۃُ وَإِنَّہُ یُوشِکُ أَنْ یَکُونَ لِلنَّاسِ نَفْرَۃٌ عَنْ سُلْطَانِہِمْ وَإِنِّی أَعُوذُ بِاللَّہِ أَنْ یُدْرِکَنِی وَإِیَّاکُمْ ضَغَائِنُ مَحْمُولَۃٌ وَأَہْوَاء ٌ مُتَّبَعَۃٌ وَدُنْیَا مُؤْثَرَۃٌ فَأَقِیمُوا الْحَقَّ وَلَوْ سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٦١) یزید بن رومان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوموسیٰ (رض) کو خط لکھا کہ لوگ امام کے حقوق ادا کرتے رہیں گے۔ جب تک امام اللہ کے حقوق ادا کرے گا۔ امام جب خوشحال زندگی بسر کرے گا تو رعایا بھی ایسی ہی زندگی بسر کریں گے۔ قریب ہے کہ لوگ اپنے بادشاہوں سے متنفر ہوجائیں۔ میں اللہ سے پناہ چاہتا ہوں کہ یہ وقت مجھے پالے اور تم کینہ سے بچو۔ ایسی خواہشات سیبچو جن کی پیروی کی جائے اور دنیا کو ترجیح دی جائے۔ حق کو قائم کرو چاہے دن کی ایک گھڑی ہی کیوں نہ ہو۔

20468

(۲۰۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی رَوَاحَۃَ یَزِیدَ بْنِ أَیْہَمَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّاسِ اجْعَلُوا النَّاسَ عِنْدَکُمْ فِی الْحَقِّ سَوَائً قَرِیبَہُمْ کَبَعِیدِہِمْ وَبَعِیدَہُمْ کَقَرِیبِہِمْ وَإِیَّاکُمْ وَالرِّشَا وَالْحُکْمَ بِالْہَوَی وَأَنْ تَأْخُذُوا النَّاسَ عِنْدَ الْغَضَبِ فَقُومُوا بِالْحَقِّ وَلَوْ سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٦٢) ابورواحہ یزید بن ایہم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو خط لکھا۔ تمام لوگوں کو حق میں برابر رکھو۔ ان کا قریبی دور والے کی مانند ہے اور دور والا قریب والے کی مانند ہے۔ رشوت سے بچو، خواہشات کے موافق فیصلہ سے بچو۔ غصہ کے وقت لوگوں کو چھوڑ دو ۔ حق کو قائم کرو، اگرچہ دن کی ایک گھڑی ہی کیوں نہ ہو۔

20469

(۲۰۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا سَیَّارٌ حَدَّثَنَا الشَّعْبِیُّ قَالَ : کَانَ بَیْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَبَیْنَ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَدَارِی فِی شَیْئٍ وَادَّعَی أُبَیٌّ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَنْکَرَ ذَلِکَ فَجَعَلاَ بَیْنَہُمَا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَأَتَیَاہُ فِی مَنْزِلِہِ فَلَمَّا دَخَلاَ عَلَیْہِ قَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَیْنَاکَ لِتَحْکُمَ بَیْنَنَا وَفِی بَیْتِہِ یُؤْتَی الْحَکَمُ فَوَسَّعَ لَہُ زَیْدٌ عَنْ صَدْرِ فِرَاشِہِ فَقَالَ ہَا ہُنَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقَدْ جُرْتَ فِی الْفُتْیَا وَلَکِنْ أَجْلِسُ مَعَ خَصْمِی فَجَلَسَا بَیْنَ یَدَیْہِ فَادَّعَی أُبَیٌّ وَأَنْکَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ زَیْدٌ لأُبَیٍّ أَعْفِ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مِنَ الْیَمِینِ وَمَا کُنْتُ لأَسْأَلَہَا لأَحَدٍ غَیْرِہِ فَحَلَفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ أَقْسَمَ لاَ یُدْرِکُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ الْقَضَائَ حَتَّی یَکُونَ عُمَرُ وَرَجُلٌ مِنْ عُرْضِ الْمُسْلِمِینَ عِنْدَہُ سَوَاء ٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٦٣) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور ابی بن کعب (رح) کے درمیان کچھ مسئلہ تھا، حضرت ابی نے حضرت عمر کے خلاف دعویٰ کردیا، انھوں نے انکار کردیا، وہ دونوں اپنا جھگڑا لے کر زید بن ثابت کے پاس ان کے گھر آئے۔ جب وہ دونوں ان کے پاس گئے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ہمارے درمیان فیصلہ کریں اور ان کے گھر حاکم آئے تو زید نے ان کے لیے بستر سیدھا کردیا اور کہا : اے امیرالمومنین ! یہاں تشریف رکھو، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : تو نے فتویٰ میں جرأت کی ہے۔ میں اپنے جھگڑا کرنے والے ساتھیوں میں بیٹھوں گا۔ وہ ان کے سامنے بیٹھ گئے۔ ابی نے دعویٰ کیا حضرت عمر (رض) نے انکار کردیا تو حضرت زید نے ابی سے کہا : امیرالمومنین کو معاف کر دو ۔ میں کسی ایک سے بھی اس کے بارے میں سوال نہ کروں گا۔ حضرت عمر (رض) نے قسم اٹھائی۔ پھر اس نے تقسیم کردیا تو زید بن ثابت کو فیصلہ سمجھ نہ آیا۔ یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) اور مسلمانوں کا عام آدمی دونوں اس کے نزدیک برابر ہوجائیں ۔

20470

(۲۰۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : جَائَ ابْنُ أَبِی عُصَیْفِیرٍ إِلَی شُرَیْحٍ یُخَاصِمُ رَجُلاً فَجَلَسَ مَعَہُ عَلَی الطِّنْفِسَۃِ فَقَالَ لَہُ قُمْ فَاجْلِسْ مَعَ خَصْمِکَ فَإِنَّ مَجْلِسَکَ یُرِیبُہُ فَغَضِبَ ابْنُ أَبِی عُصَیْفِیرٍ فَقَالَ لَہُ شُرَیْحٌ قُمْ فَاجْلِسْ مَعَ خَصْمِکَ إِنِّی لاَ أَدَعُ النُّصْرَۃَ وَأَنَا عَلَیْہَا لَقَادِرٌ۔ [حسن]
(٢٠٤٦٤) تمیم بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ابن ابی عصیفیر قاضی شریح کے پاس جھگڑا لے کر آئے۔ وہ ان کے ساتھ چٹائی پر بیٹھ گئے۔ اس نے کہا : کھڑے ہوجاؤ، اپنے جھگڑا کرنے والے ساتھ بیٹھو۔ آپ کا یہاں بیٹھنا شک میں ڈالتا ہے۔ ابن ابی عصفیر کو غصہ آیا تو قاضی شریح کہنے لگے : کھڑے ہوجاؤ، اپنے جھگڑا کرنے والے کے ساتھ بیٹھو۔ میں مدد کو نہ چھوڑوں گا کہ میں اس پر قادر ہوں۔

20471

(۲۰۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا أَسِیْدُ بْنُ زَیْدٍ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شَمْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ الْخُرَاسَانِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی ہَارُونَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شَمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : خَرَجَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی السُّوقِ فَإِذَا ہُوَ بِنَصْرَانِیٍّ یَبِیعُ دِرْعًا قَالَ فَعَرَفَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الدِّرْعَ فَقَالَ : ہَذِہِ دِرْعِی بَیْنِی وَبَیْنَکَ قَاضِی الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ : وَکَانَ قَاضِیَ الْمُسْلِمِینَ شُرَیْحٌ کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَقْضَاہُ قَالَ فَلَمَّا رَأَی شُرَیْحٌ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَامَ مِنْ مَجْلِسِ الْقَضَائِ وَأَجْلَسَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مَجْلِسِہِ وَجَلَسَ شُرَیْحٌ قُدَّامَہُ إِلَی جَنْبِ النَّصْرَانِیِّ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا یَا شُرَیْحُ لَوْ کَانَ خَصْمِی مُسْلِمًا لَقَعَدْتُ مَعَہُ مَجْلِسَ الْخَصْمِ وَلَکِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تُصَافِحُوہُمْ وَلاَ تَبْدَئُ وہُمْ بِالسَّلاَمِ وَلاَ تَعُودُوا مَرْضَاہُمْ وَلاَ تُصَلُّوا عَلَیْہِمْ وَألْجِئُوہُمْ إِلَی مَضَایِقِ الطُّرُقِ وَصَغِّرُوہُمْ کَمَا صَغَّرَہُمُ اللَّہُ ۔ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَہُ یَا شُرَیْحُ فَقَالَ شُرَیْحٌ تَقُولُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذِہِ دِرْعِی ذَہَبَتْ مِنِّی مُنْذُ زَمَانٍ قَالَ فَقَالَ شُرَیْحٌ مَا تَقُولُ یَا نَصْرَانِیُّ قَالَ فَقَالَ النَّصْرَانِیُّ : مَا أُکَذِّبُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ الدِّرْعُ ہِیَ دِرْعِی قَالَ فَقَالَ شُرَیْحٌ مَا أَرَی أَنْ تُخْرَجَ مِنْ یَدِہِ فَہَلْ مِنْ بَیِّنَۃٍ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَدَقَ شُرَیْحٌ قَالَ فَقَالَ النَّصْرَانِیُّ أَمَّا أَنَا أَشْہَدُ أَنَّ ہَذِہِ أَحْکَامُ الأَنْبِیَائِ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَجِیئُ إِلَی قَاضِیہِ وَقَاضِیہِ یَقْضِی عَلَیْہِ ہِیَ وَاللَّہِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ دِرْعُکَ ابْتَعْتُکَ مِنَ الْجَیْشِ وَقَدْ زَالَتْ عَنْ جَمَلِکَ الأَوْرَقِ فَأَخَذْتُہَا فَإِنِّی أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا إِذَا أَسْلَمْتَ فَہِیَ لَکَ وَحَمَلَہُ عَلَی فَرَسٍ عَتِیقٍ قَالَ فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ یُقَاتِلُ الْمُشْرِکِینَ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی زَکَرِیَّا وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ قَالَ : یَا شُرَیْحُ لَوْلاَ أَنَّ خَصْمِی نَصْرَانِیٌّ لَجَثَیْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ فَوَہَبَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَہُ وَفَرَضَ لَہُ أَلْفَیْنِ وَأُصِیبَ مَعَہُ یَوْمَ صِفِّینَ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَیْضًا ضَعِیفٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ۔ [ضعیف جداً]
(٢٠٤٦٥) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) بازار گئے، ایک نصرانیذرع فروخت کررہا تھا۔ حضرت علی (رض) نے اپنی ذرع پہچان لی اور کہا : یہ میری ذرع ہے۔ حضرت علی (رض) نے فیصلہ کا تقاضا کیا۔ جب شریح نے امیرالمومنین کو دیکھاتو اپنی مجلسِ قضاء سے کھڑے ہوگئے اور اپنی جگہ حضرت علی (رض) کو بیٹھا دیا اور قاضی شریح ان کے سامنے نصرانی کے ایک پہلو میں بیٹھ گئے تو حضرت علی (رض) کہنے لگے : اے شریح ! اگر میرا جھگڑا کرنے والا مسلمان ہوتا تو میں جھگڑا کرنے والے کی جگہ رہتا، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان سے مصافحہ، سلام کی ابتدا، مریض کی تیمارداری نہ کرو۔ نماز جنازہ نہ پڑھو، ان کو تنگ راستوں کی طرف مجبور کر دو ۔ ان کی تذلیل کرو جیسے اللہ نے ان کو ذلیل کیا ہے۔ میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کیجیے اے شریح ! شریح کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! بات کرو۔ حضرت علی (رض) کہنے لگے : یہ میری ذرع چند دن پہلے گم ہوگئی۔ قاضی شریح کہتے ہیں : اے نصرانی ! تم کیا کہتے ہو ؟ نصرانی نے کہا : میں امیرالمومنین کی تکذیب نہیں کرتا، لیکنذرع میری ہے۔
قاضی شریح نے کہا، میں اس کے ہاتھ سے نکالنا نہیں چاہتا کیا آپ کے پاس دلیل ہے ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا : شریح نے سچ کہا۔ نصرانی کہنے لگا : یہ انبیاء کے احکام ہیں کہ امیرالمومنین اپنے قاضی کے پاس اور قاضی اس کے خلاف فیصلہ کر دے۔ اے امیرالمومنین ! یہ ذرع آپ کی ہے۔ میں نے لشکر سے خریدی۔ آپ کے خاکستری رنگ کے اونٹ سے گری تھی، میں نے پکڑ لی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب تم مسلمان ہوگئے، اب یہ آپ کی۔ اس کو سواری کے لیے گھوڑا بھی دیا۔ شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو مشرکین سے جہاد کرتے دیکھا ہے۔
(ب) ابن عبدان کہتے ہیں : اے قاضی شریح ! اگر میرا جھگڑا کرنے والا نصرانی نہ ہوتا تو میں آپ کے سامنے بیٹھتا۔ آخر میں ہے، یہ ذرع حضرت علی (رض) نے اس کو ہبہ کردی۔ دو ہزار وظیفہ مقرر کردیا۔ یہ جنگِ صفین کے دن شہید ہوئے۔

20472

(۲۰۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ الْمِصْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَۃَ قَالَ: أَتَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَسْأَلُہَا عَنْ شَیْئٍ فَقَالَتْ مِمَّنْ أَنْتَ فَقُلْتُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ مِصْرَ فَقَالَتْ إِنِّی أُخْبِرُکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی بَیْتِی ہَذَا : اللَّہُمَّ مَنْ وَلِیَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِی شَیْئًا فَشَقَّ عَلَیْہِمْ فَاشْقُقْ عَلَیْہِ وَمَنْ وَلِیَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِی شَیْئًا فَرَفَقَ بِہِمْ فَارْفُقْ بِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۸]
(٢٠٤٦٦) عبدالرحمن بن شماسہ کہتے ہیں : میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا۔ میں نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا تو پوچھا : تو کون ہے ؟ میں نے کہا : میں اہل مصر سے ہوں ۔ فرمایا : میں تجھے خبر دیتی ہوں جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے میرے اس گھر میں کہا : اے اللہ ! جو میری امت کے کسی معاملے کا والی بنا اور ان پر مشقت کی تو اے اللہ ! تو بھی اس پر مشقت کر۔ جو میری امت پر نرمی کرے تو بھی اس پر نرمی کر۔

20473

(۲۰۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : اقْتَتَلَ غُلاَمَانِ غُلاَمٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَغُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَنَادَی الْمُہَاجِرِیُّ یَا لِلْمُہَاجِرِینَ وَنَادَی الأَنْصَارِیُّ یَا لِلأَنْصَارِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: مَا ہَذَا أَدَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃِ؟ ۔ قَالُوا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ أَنَّ غُلاَمَیْنِ اقْتَتَلاَ فَکَسَعَ وَاحِدٌ مِنْہُمَا الآخَرَ قَالَ : فَلاَ بَأْسَ وَلْیَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاہُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا إِنْ کَانَ ظَالِمًا فَلْیَنْہَہُ فَإِنَّہُ لَہُ نَصْرٌ ۔ أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا : وَإِنْ کَانَ مَظْلُومًا فَلْیَنْصُرْہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٦٧) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار کے دو غلام آپس میں جھگڑ پڑے۔ مہاجر نے مہاجرین کو اور انصار نے انصار کو آواز دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکل پڑے اور فرمایا : یہ کیا ہے۔ کیا جاہلیت کی پکار ؟ انھوں نے کہا : نہیں اے اللہ کے رسول ! یہ دو غلام آپس میں لڑ پڑے ہیں۔ سرین پر ایک دوسرے کو مارا ہے۔ آپ نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے ظالم یا مظلوم بھائی کی مدد کرے۔ اگر ظالم ہے تو ظلم سے منع کرے۔ یہ اس کی مدد ہے یا اس جیسا کلمہ کہے۔ اگر وہ مظلوم ہو تو اس کی مدد کرے۔

20474

(۲۰۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ فِی مَسْجِدِ الرُّصَافَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَاہُ رَجُلاَنِ یَخْتَصِمَانِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا إِنَّ ہَذَا انْتَزَی عَلَی أَرْضِی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَہُوَ امْرُؤُ الْقَیْسِ بْنُ عَابِسٍ الْکِنْدِیُّ وَخَصْمُہُ رَبِیعَۃُ وَقَالَ الآخَرُ ہِیَ أَرْضِی أَزْرَعُہَا قَالَ : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ یَمِینُہُ؟ ۔ قَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ یُبَالِی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ قَالَ لَیْسَ لَکَ فِیہِ إِلاَّ ذَلِکَ قَالَ فَلَمَّا ذَہَبَ لِیَحْلِفَ قَالَ : أَمَا إِنَّہُ إِنْ حَلَفَ عَلَی مَالِہِ ظُلْمًا لَیَلْقَیَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَرَبِیعَۃُ ہُوَ ابْنُ عَیْدَانَ بِفَتْحِ الْعَیْنِ وَیَاء ٌ مُعْجَمَۃٌ مِنْ تَحْتِہَا بِنُقْطَتَیْنِ وَقِیلَ ابْنُ عِبْدَانَ بِکَسْرِ الْعَیْنِ وَبِبَائٍ مُعْجَمَۃٍ مِنْ تَحْتِہَا بِوَاحِدَۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
(٢٠٤٦٨) وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ دو جھگڑا کرنے والے آئے۔ ایک نے کہا : میں نے میری زمین جاہلیت میں چھین لی۔ یہ امرء القیس بن عابس کندی تھا۔ اس سے جھگڑا کرنے والا ربیعہ تھا۔ دوسرے نے کہا یہ میری زمین ہے۔ میں اس میں کھیتی باڑی کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ قسم ہے۔ اس نے کہا : اس کو قسم کی پروا نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے صرف یہی ہے۔ جب قسم اٹھانے گیا اگر اس نے ظلم کی بنا پر قسم اٹھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔

20475

(۲۰۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا تَقَاضَی إِلَیْکَ رَجُلاَنِ فَلاَ تَقْضِ لِلأَوَّلِ حَتَّی تَسْمَعَ کَلاَمَ الآخَرِ فَسَوْفَ تَرَی کَیْفَ تَقْضِی ۔ قَالَ : فَمَا زِلْتُ بَعْدُ قَاضِیًا۔ [ضعیف]
(٢٠٤٦٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو آدمی جھگڑا لے کر تیرے پاس آئیں تو پہلے کے لیے فیصلہ نہ کر یہاں تک کہ دوسرے کی بات کو سنو تو دیکھ لو گے فیصلہ کیسے کرنا ہے۔ کہتے ہیں : میں ہمیشہ اس طرح فیصلے کرتا رہا۔

20476

(۲۰۴۷۰) وَرُوِیَ فِیہِ أَثَرٌ بِإِسْنَادٍ فِیہِ ضَعْفٌ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : نَزَلَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلٌ وَہُوَ بِالْکُوفَۃِ ثُمَّ قَدِمَ خَصْمًا لَہُ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَصْمٌ أَنْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ فَتَحَوَّلْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَانَا أَنْ نَضِیفَ الْخَصْمَ إِلاَّ وَخَصْمُہُ مَعَہُ۔ تَابَعَہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِمَعْنَاہُ ہَکَذَا۔ [ضعیف]
(٢٠٤٧٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی (رض) کے پاس کوفہ میں آیا، پھر دوسرا جھگڑا کرنے والا بھی آگیا۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : تو جھگڑا کرنے والا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں، فرمایا : جاؤ۔ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے، کہ ہم کسی جھگڑا کرنے والے کی مہمانی کریں مگر یہ کہ اس کا دوسرا ساتھی بھی موجود ہو۔

20477

(۲۰۴۷۱) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا رَجُلٌ نَزَلَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکُوفَۃِ فَأَقَامَ عِنْدَہُ أَیَّامًا ثُمَّ ذَکَرَ خُصُومَۃً لَہُ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تُحَوَّلْ عَنْ مَنْزِلِی فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یَنْزِلَ الْخَصْمُ إِلاَّ وَخَصْمُہُ مَعَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٧١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی (رض) کے پاس کوفہ میں آیا ۔ ان کے ہاں چند دن قیام کیا۔ پھر اس نے اپنے جھگڑے کا تذکرہ کیا تو حضرت علی (رض) نے اپنے گھر سے نکال دیا۔ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے کہ ایک جھگڑا کرنے والے کی مہمان نوازی کی جائے۔

20478

(۲۰۴۷۲) وَقَرَأْتُ فِی کِتَابِ ابْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ سَہْلٍ الرَّمْلِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الرَّمْلِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غُصْنٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَضِیفُ الْخَصْمَ إِلاَّ وَخَصْمُہُ مَعَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٧٢) ابوحرب بن اسود دیلمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جھگڑا کرنے والے کی مہمانی نہ فرماتے تھے جب تک دوسرا نہ ہوتا۔

20479

(۲۰۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ ثُمَّ السَّاعِدِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ عَامِلاً عَلَی الصَّدَقَۃِ فَجَائَ ہُ الْعَامِلُ حِینَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الَّذِی لَکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَہَلاَّ قَعَدْتَ فِی بَیْتِ أَبِیکَ وَأُمِّکَ فَنَظَرْتَ أَیُہْدَی لَکَ أَمْ لاَ ثُمَّ قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَشِیَّۃً عَلَی الْمِنْبَرِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَتَشَہَّدَ وَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُہُ فَیَأْتِینَا فَیَقُولُ ہَذَا مِنْ عَمَلِکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَہَلاَّ قَعَدَ فِی بَیْتِ أَبِیہِ وَأُمِّہِ فَنَظَرَ ہَلْ یُہْدَی لَہُ أَمْ لاَ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَ یَقْبَلُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ جَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَحْمِلُہُ عَلَی عُنُقِہِ إِنْ کَانَ بَعِیرًا جَائَ بِہِ لَہُ رُغَاء ٌ وَإِنْ کَانَتْ بَقَرَۃً جَائَ بِہَا وَلَہَا خُوَارٌ وَإِنْ کَانَتْ شَاۃً جَائَ بِہَا تَیْعَرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَدَیْہِ حَتَّی إِنَّنَالَنَنْظُرُ إِلَی عُفْرَۃِ إِبْطَیْہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ] قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ قَدْ سَمِعَ ذَلِکَ مَعِی مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔
(٢٠٤٧٣) ابوحمید ساعدی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو صدقہ پر عامل بنایا۔ جب وہ اپنے کام سے فارغ ہو کر آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ آپ کے لیے ہے۔ یہ مجھے تحفہ ملا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنی ماں یا باپ کے گھر میں رہتا تو کیا تجھے تحفہ دیا جاتا ؟ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کی نماز کے بعد منبر پر بیٹھے اور اللہ کی حمدوثنا فرمائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عاملوں کو کیا ہے کہ وہ ہمارے پاس آکر کہتے ہیں : یہ تمہارا اور یہ ہمارے تحفے ہیں۔ وہ اپنے ماں، باپ کے گھر رہتا، پھر دیکھتا اس کو تحفے ملتے ہیں یا نہیں۔ اللہ کی قسم ! جس نے اس طرح کوئی چیز قبول کی وہ اس کو اپنی گردن پر قیامت کے دن لائے گا۔ اگر اونٹ ہے تو اس کو لے کر آئے گا اور اس کے لیے بلبلانے کی آواز ہوگی۔ اگر گائے ہے اس کو لے کر آئے گا اس کے آواز ہوگی۔ اگر بکری ہے اس کو لے کر آئے گا اور اس کے لیے آواز ہوگی۔ میں نے پہنچا دیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھائے تو بغلوں کی سفیدی نظر آرہی تھی۔
یہ بات میرے ساتھ زید بن ثابت نے بھی سنی۔

20480

(۲۰۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَدَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَدَایَا الأُمَرَائِ غُلُولٌ ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٧٤) ابوحمید ساعدی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امراء کے ہدیے خیانت ہیں۔

20481

(۲۰۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عُمَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ مَنْ عَمِلَ لَنَا عَلَی عَمَلٍ فَکَتَمَنَا مِخْیَطًا فَہُو یَأْتِی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ کَأَنِّی أُرَاہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْبَلْ عَنِّی عَمَلَکَ قَالَ وَمَا لَکَ قَالَ سَمِعْتُکَ تَقُولُ الَّذِی قُلْتَ قَالَ وَأَنَا أَقُولُہُ الآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ عَلَی عَمَلٍ فَلْیَجِئْ بِقَلِیلِہِ وَکَثِیرِہِ فَمَا أُوتِیَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ انْتَہَی أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۳۳]
(٢٠٤٧٥) عدی بن عمیر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اے لوگو ! جس نے ہمارا کوئی کام کیا۔ اس نے ایک سوئی بھی چھپائی تو وہ قیامت کے دن لے کر آئے گا۔ ایک انصاری آدمی نے کہا گویا کہ میں تو اس کو دیکھ رہا ہوں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اپنا کام قبول کیجیے۔ آپ نے پوچھا : تجھے کیا ہے ؟ اس نے کہا : میں نے آپ سے یہ بات سنی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بات اب بھی کہتا ہوں، جو عامل بنے وہ تھوڑا زیادہ سب کچھ لے کر آئے، جو دیا جائے وہ لے لے، جس سے منع کردیا جائے رک جائے۔

20482

(۲۰۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زِیَادٍ الْفُقَیْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو حَرِیزٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ یُہْدِی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کُلَّ سَنَۃٍ فَخِذَ جَزُورٍ قَالَ فَجَائَ یُخَاصِمُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَنَا قَضَائً فَصْلاً کَمَا تُفْصَلُ الْفَخِذُ مِنَ الْجَزُورِ قَالَ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عُمَّالِہِ لاَ تَقْبَلُوا الْہَدْیَ فَإِنَّہَا رِشْوَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٧٦) ابوحریر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کو ہر سال اونٹ کی ران تحفہ میں دیتا۔ وہ جھگڑا لے کر حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے امیرالمومنین ! ہمارے درمیان فیصلہ کیجیے، جیسے اونٹ کی ران اونٹ سے جدا ہوتی ہے تو حضرت عمر (رض) نے اپنے عمال کی طرف لکھا کہ ہدیہ قبول نہ کرو؛ کیونکہ رشوت ہے۔

20483

(۲۰۴۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَصْبُغَ بْنِ الْفَرَجِ الْمِصْرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبِی أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ قَالَ : أَہْدَی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ مِنْ عُمَّالِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نُمْرُقَتَیْنِ لاِمْرَأَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَخَلَ عُمَرُ فَرَآہُمَا فَقَالَ مِنْ أَیْنَ لَکَ ہَاتَیْنِ اشْتَرَیْتِہِمَا أَخْبِرِینِی وَلاَ تَکْذِبِینِی قَالَتْ بَعَثَ بِہِمَا إِلَیَّ فُلاَنٌ فَقَالَ قَاتَلَ اللَّہُ فُلاَنًا إِذَا أَرَادَ حَاجَۃً فَلَمْ یَسْتَطِعْہَا مِنْ قِبَلِی أَتَانِی مِنْ قِبَلِ أَہْلِی فَاجْتَبَذَہُمَا اجْتِبَاذًا شَدِیدًا مِنْ تَحْتِ مَنْ کَانَ عَلَیْہِمَا جَالِسًا فَخَرَجَ یَحْمِلُہُمَا فَتَبِعَتْہُ جَارِیَتُہَا فَقَالَتْ إِنَّ صُوفَہُمَا لَنَا فَفَتَقَہُمَا وَطَرَحَ إِلَیْہَا الصُّوفَ وَخَرَجَ بِہِمَا فَأَعْطَی إِحْدَاہُمَا امْرَأَۃً مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ وَأَعْطَی الأُخْرَی امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٧٧) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو تحفہ دیا۔ وہ حضرت عمر (رض) کے عمال میں سے تھا۔ حضرت عمر (رض) کی بیوی کو دو قالین تحفہ میں دیں۔ حضرت عمر (رض) داخل ہوئے تو دیکھا۔ پوچھا : کیا یہ قالین تو نے بازار سے خریدیں۔ مجھے خبر دو جھوٹ نہ بولنا۔ اس نے کہا : مجھے فلاں نے دیے ہیں۔ فرمایا : فلاں کو اللہ ہلاک کرے جب وہ کسی کام کا ارادہ کرے اور میری جانب سے وہ اس کام کی استطاعت نہ رکھے تو وہ میرے گھر والوں کی جانب سے آتا ہے۔ پھر آپ نے اپنے نیچے سے سختی سے کھینچ کر نکال دیں جس پر آپبیٹھے ہوئے تھے۔ وہ نکلا تاکہ ان دونوں کو اٹھاسکے، اس کی لونڈی نے اس کا پیچھا کیا۔ کہنے لگی : ان کی روئی ہماری ہے، اس نے ان دونوں کو پھاڑا۔ اس کی طرف روئی پھینکی، وہ ان کو لے کر نکل گیا۔ اس نے ایک مہاجرین کی عورت کو اور دوسری انصار کی عورت کو دے دی۔

20484

(۲۰۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنِی خَالِی الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِیَ۔ [حسن]
(٢٠٤٧٨) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت کی ہے۔

20485

(۲۰۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ عَنِ السُّحْتِ فَقَالَ الرِّشَا۔ وَسَأَلْتُہُ عَنِ الْجَوْرِ فِی الْحُکْمِ فَقَالَ : ذَلِکَ الْکُفْرُ۔ [صحیح]
(٢٠٤٧٩) مسروق کہتے ہیں : میں نے ابن مسعود (رض) سے ” سحت “ کے بارے میں سوال کیا تو فرمانے لگے : یہ رشوت ہے اور میں نے فیصلہ میں ظلم کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : یہکفر ہے۔

20486

(۲۰۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سُئِلَ عَبْدُ اللَّہِ عَنِ السُّحْتِ فَقَالَ ہِیَ الرِّشَا فَقَالَ فِی الْحُکْمِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ ذَلِکَ الْکُفْرُ وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُونَ} [المائدۃ ۴۴]۔ [صحیح]
(٢٠٤٨٠) مسروق فرماتے ہیں کہ عبداللہ سے ” سحت “ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمانے لگے : یہ فیصلے میں رشوت دینا ہے اور فرمایا : کف رہے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ } [المائدۃ ٤٤]” جو اللہ کی نازل شدہ کتاب کے ذریعے فیصلہ نہیں کرتا وہی ظالملوگ ہیں۔ “

20487

(۲۰۴۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنِ السُّحْتِ أَہُوَ رِشْوَۃٌ فِی الْحُکْمِ قَالَ لاَ وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُونَ وَالظَّالِمُونَ وَالْفَاسِقُونَ وَلَکِنَّ السُّحْتَ أَنْ یَسْتَعِینَکَ رَجُلٌ عَلَی مَظْلَمَۃٍ فَیُہْدِی لَکَ فَتَقْبَلَہُ فَذَلِکَ السُّحْتُ۔ [صحیح]
(٢٠٤٨١) مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود سے ” سحت “ کے بارے میں سوال کیا کہ کیا یہ فیصلہ میں رشوت ہے ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں۔ جو اللہ کے نازل شدہ وحی کے ذریعے فیصلہ نہ کرے وہ کافر، ظالم اور فاسق ہیں، لیکن ” سحت “ یہ ہے کہ آدمی کسی کی ظلم پر استقامت کرے۔ پھر وہ آپ کو تحفہ دے اور آپ اس کو قبول کریں یہ سحت ہے۔

20488

(۲۰۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ وَکَانَ مِنَ الْخِیَارِ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْن مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَمَّا أَتَی أَرْضَ الْحَبَشَۃِ أَخَذَ بِشَیْئٍ فَتُعُلِّقَ بِہِ فَأَعْطَی دِینَارَیْنِ حَتَّی خُلِّیَ سَبِیلُہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٨٢) قاسم بن عبدالرحمن ابن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ حبشہ کی زمین پر آئے تو کوئی چیز لی۔ ان کا راستہ روک لیا گیا۔ اس نے دو دینار دیے جس کے بعد ان کا راستہ چھوڑ دیا گیا۔

20489

(۲۰۴۸۳) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَیْدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : لَیْسَتِ الرِّشْوَۃُ الَّتِی یَأْثَمُ فِیہَا صَاحِبُہَا بِأَنْ یَرْشُوَ فَیَدْفَعَ عَنْ مَالِہِ وَدَمِہِ إِنَّمَا الرِّشْوَۃُ الَّتِی تَأْثَمُ فِیہَا أَنْ تَرْشُوَ لِتُعْطَی مَا لَیْسَ لَکَ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٨٣) وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ رشوت وہ نہیں جس میں اس کا دینے والا گناہ گار ہوتا۔ اگر وہ اپنے مال وخون کی حفاظت کے لیے دیتا ہے تو گناہ گار نہیں ہے۔ اس رشوت میں انسان گناہ گار ہوتا ہے جو کسی کا حق لینے کے لیے دی جائے۔

20490

(۲۰۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی زُمْرَۃٌ ہِیَ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِیئُ وُجُوہُہُمْ إِضَائَ ۃَ الْقَمَرِ ۔ فَقَامَ عُکَّاشَۃُ بْنُ مِحْصَنٍ الأَسَدِیُّ یَرْفَعُ نَمِرَۃً عَلَیْہِ فَقَالَ : ادْعُ لِی یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ۔ فَقَالَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ مِنْہُمْ ۔ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ادْعُ اللَّہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : سَبَقَکَ بِہَا عُکَّاشَۃُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٨٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے ستر ہزار آدمی جنت میں داخل ہوں گے۔ ان کے چہرے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ عکاشہ بن محصن اسدی اپنی چادر سنبھالتے ہوئے بولے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے لیے دعا فرمائیں اللہ مجھے ان میں سے کر دے ؟ آپ نے فرمایا : اے اللہ ! تو اس کو ان میں سے کر دے۔ پھر ایک انصاری کھڑا ہوا۔ اس نے بھی کہا : دعا کریں اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عکاشہ سبقت لے گیا۔

20491

(۲۰۴۸۵) وَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الدَّاوُدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حَیَّانَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ دُعِیَ إِلَی حَکَمٍ مِنَ الْحُکَّامِ فَلَمْ یُجِبْ فَہُوَ ظَالِمٌ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٨٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو حکام میں سے کسی کی طرف بلایا جاتا ہی پھر وہ اس کی بات کو قبول نہیں کرتا تو وہ ظالم ہے۔

20492

(۲۰۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَبْعَثُنِی إِلَی قَوْمٍ أَقْضِی بَیْنَہُمْ وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِالْقَضَائِ فَقَالَ لِی : یَا عَلِیُّ إِذَا أَتَاکَ أَحَدُ الْخَصْمَیْنِ فَسَمِعْتَ مِنْہُ فَلاَ تَقْضِ لَہُ حَتَّی تَسْتَمِعَ مِنَ الآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الأَوَّلِ فَإِنَّہُ یَتَبَیَّنُ لَکَ الْقَضَائُ ۔ قَالَ : فَمَا زِلْتُ قَاضِیًا کَذَا فِی رِوَایَۃِ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٨٦) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے قاضی بنا کر روانہ کر رہے ہیں، حالانکہ میں نوجوان ہوں۔ قضاۃ کا علم بھی نہیں۔ فرمایا : اے علی ! جب تیرے پاس دوجھگڑا کرنے والے آئیں تو ان کی بات سن، اتنی دیر فیصلہ نہ کرنا جتنی دیر دوسرے کی بات نہ سن لے۔ فیصلہ تیرے لیے واضح ہوجائے گا۔ فرماتے ہیں : پھر میں اس طرح فیصلہ کرتا رہا۔

20493

(۲۰۴۸۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ لأَبِی دَاوُدَ أَنْبَأَنَا أَبُوبْکَرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ قَاضِیًا فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ تُرْسِلُنِی وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ وَلاَ عِلْمَ لِی بِالْقَضَائِ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ سَیَہْدِی قَلْبَکَ وَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ فَإِذَا جَلَسَ بَیْنَ یَدَیْکَ الْخَصْمَانِ فَلاَ تَقْضِیَنَّ حَتَّی تَسْمَعَ مِنَ الآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الأَوَّلِ فَإِنَّہُ أَحْرَی أَنْ یَتَبَیَّنَ لَکَ الْقَضَائُ۔ قَالَ فَمَا زِلْتُ قَاضِیًا أَوْ مَا شَکَکْتُ فِی قَضَائٍ بَعْدُ۔ وَہَذَا یَتَنَاوَلُ الْمَوْضِعَ الَّذِی یَحْضُرُہُ الْخَصْمَانِ جَمِیعًا وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ غَیْرُ شَرِیکٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٨٧) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن قاضی بنا کر روانہ کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نئی عمر والا ہوں۔ قضاۃ کا بھی علم نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب اللہ تیرے دل کی رہنمائی فرمائے گا ۔ تیری زبان کو ثابت رکھے گا۔ جب فیصلہ کے لیے بیٹھو تو دونوں کی بات سن لینے کے بعد فیصلہ فرمانا۔ یہ بات زیادہ مناسب ہے کہ آپ کے لیے فیصلہ واضح ہوجائے۔ میں اس طرح ہمیشہ فیصلہ کرتا رہا یا مجھے فیصلے میں شک نہ ہوا۔

20494

(۲۰۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَزَائَدِۃُ وَسُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ قُلْتُ تَبْعَثُنِی وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِکَثِیرٍ مِنَ الْقَضَائِ فَقَالَ لِی : إِذَا أَتَاکَ الْخَصْمَانِ فَلاَ تَقْضِ لِلأَوَّلِ حَتَّی تَسْمَعَ مَا یَقُولُ الآخَرُ فَإِنَّکَ إِذَا سَمِعْتَ مَا یَقُولُ الآخَرُ عَرَفْتَ کَیْفَ تَقْضِی إِنَّ اللَّہَ سَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ وَیَہْدِی قَلْبَکَ ۔ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَمَا زِلْتُ قَاضِیًا بَعْدُ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٨٨) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن روانہ کیا تو میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے قاضی بنا کر روانہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ مجھے قضا کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : دو جھگڑا کرنے والوں کی بات سن کر فیصلہ کرنا۔ فیصلہ کا علم ہوجائے گا۔ اللہ تیری زبان کو ثابت رکھے گا اور تیرے دل کی رہنمائی فرمائے گا۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اس کے بعد میں اسی طرح فیصلہ کرتا رہا۔

20495

(۲۰۴۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : جَائَ تْ ہِنْدُ أَمُّ مُعَاوِیَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ وَأَنَّہُ لاَ یُعْطِینِی مَا یَکْفِینِی وَوَلَدِی إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْہُ وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ فَہَلْ عَلَیَّ فِی ذَلِکَ مِنْ شَیْئٍ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : خُذِی مَا یَکْفِیکِ وَبَنِیکِ بِالْمَعْرُوفِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٨٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ ام معاویہ ہندرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے، وہ ہمیں مکمل خرچہ نہیں دیتا، لیکن اس کے بتائے بغیر ہم کچھ لے لیتے ہیں۔ کیا کوئی گناہ تو نہیں ؟ آپ نے فرمایا : اچھائی سے اتنا لو جتنا تمہیں کفایت کر جائے۔

20496

(۲۰۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دَلاَفٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ جُہَیْنَۃَ کَانَ یَشْتَرِی الرَّوَاحِلَ فَیُغَالِی بِہَا ثُمَّ یُسْرِعُ السَّیْرَ فَیَسْبِقُ الْحَاجَّ فَأَفْلَسَ فَرُفِعَ أَمْرُہُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ فَإِنَّ الأُسَیْفِعَ أُسَیْفِعَ جُہَیْنَۃَ رَضِیَ مِنْ دِینِہِ وَأَمَانَتِہِ أَنْ یُقَالَ سَبَقَ الْحَاجَّ إِلاَّ أَنَّہُ قَدِ ادَّانَ مُعْرِضًا فَأَصْبَحَ قَدْ رِینَ بِہِ فَمَنْ کَانَ لَہُ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَأْتِنَا بِالْغَدَاۃِ نَقْسِمُ مَالَہُ بَیْنَ غُرَمَائِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٩٠) عمر بن عبدالرحمن بن دلاف اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہجہینہ قبیلے کا ایک آدمی کجاوہ خریدتا پھر زیادہ قیمت میں فروخت کرتا۔ پھر تیز چلتا اور حاجیوں سے سبقت لے جاتا۔ وہ غریب ہوگیا۔ اس کا معاملہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے فرمایا : اے لوگو ! عمر اس کے دین و امانت سے راضی ہے۔ لیکن اس کا مال ختم ہوگیا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حاجیوں کے بارے میں سبقت کرتا تھا۔ لیکن اس کو قرض پیش آگیا۔ جس کی وجہ سے وہ مغلوب ہوگیا۔ جس کا اس کے ذمہ قرض ہو، وہ ہمارے پاس آئے۔ ہم اس کا مال قرض داروں کے درمیان تقسیم کردیں گے۔

20497

(۲۰۴۹۱) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِشَاہِدِ زُورٍ فَوَقَفَہُ لِلنَّاسِ یَوْمًا إِلَی اللَّیْلِ یَقُولُ ہَذَا فُلاَنٌ یَشْہَدُ بِزُورٍ فَاعْرِفُوہُ ثُمَّ حَبَسَہُ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الرَّبِیعِ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عَاصِمٍ وَزَادَ فِیہِ فَجَلَدَہُ وَأَقَامَہُ لِلنَّاسِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٩١) عبداللہ بن عامر فرماتی ہیں کہ سیدنا عمر (رض) کے پاس جھوٹی گواہی دینے والے کو لایا گیا لوگوں کو رات کے وقت جمع کرتے اور فرماتے : یہ جھوٹی گواہی دینے والا ہے اس کو پہچان لو پھر اس کو قید کردیتے۔

20498

(۲۰۴۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ ظَہَرَ عَلَی شَاہِدِ زُورٍ فَضَرَبَہُ أَحَدَ عَشَرَ سَوْطًا ثُمَّ قَالَ لاَ تَأْسِرُوا النَّاسَ بِشُہُودِ الزُّورِ فَإِنَّا لاَ نَقْبَلُ مِنَ الشُّہُودِ إِلاَّ الْعَدْلَ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٩٢) سیدنا ابوسعید خدری (رض) حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جھوٹے گواہ کو گیارہ کوڑے لگائے۔ پھر فرمایا : جھوٹے گواہوں کو قید نہ کرو۔ صرف عادل لوگوں کی گواہی قبول کرو۔

20499

(۲۰۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ عَنْ مَکْحُولٍ وَعَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ شَاہِدَ الزُّورِ أَرْبَعِینَ سَوْطًا وَسَخَّمَ وَجْہَہُ وَطَافَ بِہِ بِالْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٩٣) مکحول اور عطیہ بن قیس حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جھوٹے گواہ کو چالیس کوڑے لگائے۔ چہرہ سیاہ کر کے مدینہ کا چکر لگوایا۔

20500

(۲۰۴۹۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ مَکْحُولٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی عُمَّالِہِ فِی کُورِ الشَّامِ فِی شَاہِدِ الزُّورِ أَنْ یُجْلَدَ أَرْبَعِینَ وَیُحْلَقَ رَأْسُہُ وَیُسَخَّمَ وَجْہُہُ وَیُطَافَ بِہِ وَیُطَالَ حَبْسُہُ۔ ہَاتَانِ الرِّوَایَتَانِ ضَعِیفَتَانِ وَمُنْقَطِعَتَانِ وَالرِّوَایَتَانِ الأُولَیَانِ مَوْصُولَتَانِ إِلاَّ أَنَّ فِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا مَنْ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رَوِّینَا فِی کِتَابِ الْحُدُودِ الْحَدِیثَ الثَّابِتَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ نِیَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِی حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّہِ ۔ وَالأَخْذُ بِہِ أَوْلَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٩٤) مکحول سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے عمال کو شام کی بستیوں میں لکھا کہ جھوٹے گواہ کو چالیس کوڑے لگائے جائیں، سر مونڈا جائے، منہ سیاہ کیا جائے، شہر کا چکر لگایا جائے اور لمبی مدت قید کیا جائے۔
(ب) ابو بردہ بن دینار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : دس کوڑوں سے زیادہ صرف حدود اللہ میں لگائے جائیں۔

20501

(۲۰۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَامِینَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ حُسَیْنٍ یَقُولُ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا أَخَذَ شَاہِدَ زُورٍ بَعَثَ بِہِ إِلَی عَشِیرَتِہِ فَقَالَ إِنَّ ہَذَا شَاہِدُ زُورٍ فَاعْرِفُوہُ وَعَرِّفُوہُ ثُمَّ خَلَّیَ سَبِیلَہُ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قُلْتُ لِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ ہَلْ کَانَ فِیہِ ضَرْبٌ قَالَ لاَ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٩٥) علی بن حسین فرماتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) جب بھی جھوٹے گواہ کو پکڑتے تو اس کو اپنے قبیلے کی طرف روانہ کرتے اور فرماتے : یہ جھوٹا گواہ ہے، تم اس کو پہچان لو، اس کی پہچان کراؤ۔ پھر اس کا راستہ چھوڑ دیتے۔
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے علی بن حسین سے کہا، کیا س میں مارنا ہے ؟ کہتے نہیں۔

20502

(۲۰۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْدِ بْنِ ذَکْوَانَ قَالَ : أُتِیَ شُرَیْحٌ بِشَاہِدِ زُورٍ فَنَزَعَ عِمَامَتَہُ وَخَفَقَہُ خَفَقَاتٍ وَعَرَّفَہُ أَہْلَ الْمَسْجِدِ۔ [حسن]
(٢٠٤٩٦) جعد بن ذکوان فرماتے ہیں کہ قاضی شریح کے پاس جھوٹا گواہ لایا گیا، اس کی پگڑی اتاری، اس کو حرکت دی اور مسجد میں اس کا اعلان کروا دیا۔

20503

(۲۰۴۹۷) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ : أَنَّ شُرَیْحًا کَانَ یُؤْتَی بِشَاہِدِ الزُّورِ فَیَطُوفُ بِہِ فِی أَہْلِ مَسْجِدِہِ وَسُوقِہِ فَیَقُولُ إِنَّا قَدْ زَیَّفْنَا شَہَادَۃَ ہَذَا۔ [حسن]
(٢٠٤٩٧) سفیان حضرت ابو حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ شریح کے پاس جھوٹا گواہ لایا جاتا تو وہ بازار اور مسجد کا چکر لگواتے اور فرماتے : ہم نے اس کی گواہی کو باطل قرار دے دیا۔

20504

(۲۰۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ وَجَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَتْ ہِنْدُ بِنْتُ عُتْبَۃَ امْرَأَۃُ أَبِی سُفْیَانَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ لاَ یُعْطِینِی مِنَ النَّفَقَۃِ مَا یَکْفِینِی وَیَکْفِی بَنِیَّ إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِہِ بِغَیْرِ عِلْمِہِ فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ ذَلِکَ جُنَاحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذِی بِالْمَعْرُوفِ مَا یَکْفِیکِ وَیَکْفِی بَنِیکِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٤٩٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابو سفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میرا خاوند ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ اتنا خرچہ نہیں دیتا جو مجھے اور میری اولاد کو کافی ہو۔ لیکن میں بن بتائے اس کے مال سے لے لیتی ہوں، کیا میرے اوپر گناہ ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلائی سے اتنا لو جتنا تجھے اور تیری اولاد کو کفایت کر جائے۔

20505

(۲۰۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ أَبُو جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ الأَطْوَلِ : أَنَّ أَخَاہُ مَاتَ وَتَرَکَ ثَلاَثَمِائَۃِ دِرْہَمٍ وَتَرَکَ عِیَالاً قَالَ فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَہَا عَلَی عِیَالِہِ قَالَ فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ أَخَاکَ مَحْبُوسٌ بِدَیْنِہِ فَاقْضِ عَنْہُ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ قَضَیْتُ عَنْہُ إِلاَّ دِینَارَیْنِ ادَّعَتْہُمَا امْرأَۃٌ وَلَیْسَتْ لَہَا بَیِّنَۃٌ قَالَ : أَعْطِہَا فَإِنَّہَا مُحِقَّۃٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَفَّانَ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَعْطِہَا فَإِنَّہَا صَادِقَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٤٩٩) سعد بن اطول فرماتے ہیں کہ ان کے بھائی فوت ہوگئے۔ اس نے تین سو درہم اور گھر والے چھوڑے۔ اس نے کہا : میرا ارادہ ہے کہ اس کے گھر والوں پر خرچ کر دوں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیرے بھائی پر قرض ہے تو اس کو ادا کرو۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! صرف دو دینار باقی ہیں۔ ایک عورت کا دعویٰ تھا، لیکن اس کے پاس دلیل نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ادا کرو وہ سچی ہے۔
(ب) عبدالواحد کی روایت میں ہے کہ ادا کرو وہ سچی ہے۔

20506

(۲۰۵۰۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُسَمِّ کَمْ تَرَکَ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٠٠) ابونضرۃ کسی صحابی سے اسی کی مثل نقل فرماتے ہیں لیکن اس نے کتنا چھوڑا اس کا ذکر نہیں کیا۔

20507

(۲۰۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْسَلَتْ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَسْأَلُہُ مِیرَاثَہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ بِالْمَدِینَۃِ وَفَدَکَ وَمَا بَقِیَ مِنْ خُمُسِ خَیْبَرَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ۔ وَإِنِّی وَاللَّہِ لاَ أُغَیِّرُ شَیْئًا مِنْ صَدَقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ حَالِہَا الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَعْمَلَنَّ فِیہَا بِمَا عَمِلَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَی أَبُو بَکْرٍ أَنْ یَدْفَعَ إِلَی فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْہَا شَیْئًا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٠١) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ (رض) نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی طرف کسی کو روانہ کیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میراث کا سوال کر رہی تھیں۔ جو اللہ نے ان کو مدینہ میں دی، یعنی فدک اور خیبر کا پانچواں حصہ۔ ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہمارا باقی ماندہ مال صدقہ ہوتا ہے۔ آلِ محمد صرف اس مال سے کھائیں گے۔ ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس صدقہ میں ذرہ بھی تبدیلی نہ کروں گا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تھا۔ ویسے ہی کروں گا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کرتے تھے۔ ابوبکر صدیق (رض) نے فاطمہ (رض) کی طرف مال لوٹانے سے انکار کردیا۔

20508

(۲۰۵۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکْونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ نَحْوَ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِحَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذْہُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ وَہَذَا فِیمَا لَمْ یَقَعْ لَہُ بِہِ عِلْمٌ مِنْ قَبْلُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٠٢) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بھی انسان ہوں تم اپنے جھگڑے لے کر میرے پاس آتے ہو۔ لیکن بعض اپنے دلائل کے اعتبار سے دوسرے پر غلبہ پا لیتا ہے۔ میں سماعت کے مطابق فیصلہ کردیتا ہوں۔ کسی کے حق کا فیصلہ میں کر دوں تو وہ وصول نہ کرے بلکہسمجھی کہ میں اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا دے رہا ہوں۔

20509

(۲۰۵۰۳) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی (ح) وَأَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ وَأُمَّہَا أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّہَا أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- جَلَبَۃَ خِصَامٍ عِنْدَ بَابِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّہُ یَأْتِینِی الْخَصْمُ وَلَعَلَّ بَعْضَہُمْ أَنْ یَکُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ لَہُ بِذَلِکَ وَأَحْسِبُ أَنَّہُ صَادِقٌ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا ہُوَ قِطْعَۃٌ مِنَ النَّارِ فَلْیَأْخُذْہَا أَوْ لِیَدَعْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٠٣) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دروازے کے سامنے جھگڑا کرنے والوں کی آوازیں سنیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف نکلی اور فرمایا : میں انسان ہوں۔ میرے پاس جھگڑا لے کر آتے ہو۔ شاید بعض زیادہ چرب زبان ہو۔ میں اس کو سچا خیال کرتے ہوئے اس کے لیے فیصلہ کر دوں ۔ لہٰذاجس کے لیے میں فیصلہ کردوں تو یہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے چاہے وصول کرلے یا چھوڑ دے۔

20510

(۲۰۵۰۴) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا قَدْ غَلَبَنِی عَلَی أَرْضِی قَدْ کَانَتْ لأَبِی فَقَالَ الْکِنْدِیُّ ہِیَ أَرْضِی فِی یَدِی أَزْرَعُہَا لَیْسَ لَہُ فِیہَا حَقٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْحَضْرَمِیِّ : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ یَمِینُہُ ۔ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّہُ لَیْسَ یُبَالِی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ لَیْسَ یَتَوَرَّعُ عَنْ شَیْئٍ قَالَ لَیْسَ لَکَ إِلاَّ ذَلِکَ قَالَ فَانْطَلَقَ بِہِ لِیُحْلِفَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَدْبَرَ : أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالٍ لِیَأْخُذَہُ ظُلْمًا فَلَیَلْقَیَنَّ اللَّہَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَہُوَ عَنْہُ مُعْرِضٌ ۔ ہَکَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی وَکَذَلِکَ وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ۔ وَرَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ وَأَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْکَجِّیُّ وَغَیْرُہُمْ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ فَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ : لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ : لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ وَہَذَا لاَ یَنْفِی الْحُکْمَ بِالْعِلْمِ وَإِنَّمَا یَنْفِی أَنْ یَکُونَ لَہُ مِنْ جِہَۃِ الْمُدَّعَی عَلَیْہِ شَیْء ٌ غَیْرَ الیَمِینِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
(٢٠٥٠٤) علقمہ بن وائل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں ایک آدمی حضر موت سے اور دوسرا کندہ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، حضرمی کہنے لگا : اس نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندی نے کہا : یہ زمین میری ہے میں کھیتی باڑی کرتا ہوں اس کا کوئی حق نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے کہا : کیا تیرے پاس کوئی دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ قسم ہے تو کندی کہنے لگا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کو قسم اٹھانے سے کوئی چیز مانع نہیں۔ آپ نے فرمایا : تیرے لیے صرف قسم ہے تو حضرمی قسم اٹھانے کے لیے آگے بڑھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ واپس ہوا کہ اگر قسم کے ذریعہ کسی کا مال ہڑپ کرلے تو جب قیامت کے دن اللہ سے ملاقات کرے گا وہ اس سے اعراض کرنے والا ہوگا۔
(ب) ابو ولید کی حدیث میں ہے کہ تیرے لیے صرف یہی ہے۔
(ج) ابوالاحوص کی حدیث میں بھی اسی طرح ہے۔

20511

(۲۰۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْ وَجَدْتُ رَجُلاً عَلَی حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّہِ لَمْ أَحُدَّہُ أَنَا وَلَمْ أَدْعُ لَہُ أَحَدًا حَتَّی یَکُونَ مَعِی غَیْرِی۔ [ضعیف]
(٢٠٥٠٥) زہری (رح) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اگر میں کسی آدمی کو اللہ کی حدود میں سے کسی حد میں پا لوں۔ نہ تو میں اس پر حد لگاؤں گا نہ ہی چھوڑوں گا جب تک میرے ساتھ کوئی اور نہ ہو۔

20512

(۲۰۵۰۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَرَأَیْتَ لَوْ رَأَیْتَ رَجُلاً قَتَلَ أَوْ سَرَقَ أَوْ زَنَی۔ قَالَ : أَرَی شَہَادَتَکَ شَہَادَۃَ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ : أَصَبْتَ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٠٦) عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے عبدالرحمن بن عوف سے فرمایا : اگر میں کسی کو دیکھوں کہ اس نے قتل یا چوری یا زنا کیا ہے ؟ فرمانے لگے : آپ کی گواہی عام مسلمانوں کی طرح ہے، فرمایا : تو نے درست کہا۔

20513

(۲۰۵۰۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ أَکُونُ أَنَا أَوَّلَ الأَرْبَعَۃِ۔[ضعیف]
(٢٠٥٠٧) جعفر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں ابتدائی چار میں سے نہ ہوں۔

20514

(۲۰۵۰۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی ابْنُ شُبْرُمَۃَ قَالَ سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنْ رَجُلٍ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَجُعِلَ قَاضِیًا فَقَالَ أُتِیَ شُرَیْحٌ فِی ذَلِکَ فَقَالَ ائْتِ الأَمِیرَ وَأَنَا أَشْہَدُ لَکَ۔ وَہَذِہِ الآثَارُ مُنْقَطِعَۃٌ غَیْرَ أَثَرِ شُرَیْحٍ۔ [صحیح]
(٢٠٥٠٨) ابن شبرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا وہ گواہ تھا۔ اس کو قاضی بنادیا گیا۔ قاضی شریح کو لایا گیا تو وہ اس کے بارے میں کہنے لگے : امیر کو لاؤ میں گواہی دے دوں گا۔

20515

(۲۰۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ قَالَ قَالَ شُرَیْحٌ : الْقَضَائُ جَمْرٌ فَارْفَعِ الْجَمْرَ عَنْکَ بِعُودَیْنِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٠٩) ابوحصین فرماتے ہیں کہ قاضی شریح نے کہا کہ قضا ایک کوئلہ ہے اس کو دو لکڑیوں کے ذریعہ اپنے سے دور ہٹاو۔

20516

(۲۰۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَیَّارٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ قَالَ : کَانَ بَیْنَ عُمَرَ وَأُبَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خُصُومَۃٌ فَقَالَ عُمَرُ : اجْعَلْ بَیْنِی وَبَیْنَکَ رَجُلاً قَالَ فَجَعَلاَ بَیْنَہُمَا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ فَأَتَوْہُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَیْنَاکَ لِتَحْکُمَ بَیْنَنَا وَفِی بَیْتِہِ یُؤْتَی الْحَکَمُ قَالَ فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَیْہِ أَجْلَسَہُ مَعَہُ عَلَی صَدْرِ فِرَاشِہِ قَالَ فَقَالَ ہَذَا أَوَّلُ جَوْرٍ جُرْتَ فِی حُکْمِکَ أَجْلِسْنِی وَخَصْمِی مَجْلِسًا قَالَ فَقَصَّا عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ لأُبَیٍّ الْیَمِینُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَإِنْ شِئْتَ أَعْفَیْتَہُ قَالَ فَأَقْسَمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی ذَلِکَ ثُمَّ أَقْسَمَ لَہُ لاَ تُدْرِکُ بَابَ الْقَضَائِ حَتَّی لاَ یَکُونَ لِی عِنْدَکَ عَلَی أَحَدٍ فَضِیلَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٥١٠) سیار فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے سنا کہ حضرت عمر (رض) اور ابی کے درمیان جھگڑا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ایک آدمی فیصل مقرر کرو تو انھوں نے زید بن ثابت کو فیصل مقرر کرلیا۔ راوی کہتے ہیں : وہ ان کے پاس آئے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہم تیرے پاس آئے ہیں تاکہ تو ہمارے درمیان فیصلہ کرے۔ اس کے گھر میں فیصلہ لایا گیا تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کو بستر پر بٹھایا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ تو نے فیصلہ میں پہلا ظلم کیا ہے مجھے اور میرے فریق مخالف کو ایک جگہ بٹھاؤ۔ راوی کہتے ہیں : اس نے اپنا قصہ بیان کیا تو زید فرماتے ہیں تو امیرالمومنین کو اگر آپ چاہیں تو معاف کردیں، تو حضرت عمر (رض) نے قسم اٹھائی۔ پھر قسم دے کر زید سے کہا : تم قاضی نہ بن سکو گے جب تک میری فضیلت دوسروں پر تمہارے نزدیک باقی نہ رہے۔

20517

(۲۰۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ ہَانِئٍ : أَنَّہُ لَمَّا وَفَدَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی الْمَدِینَۃَ فَسَمِعَہُمْ یَکْنُونَہُ بِأَبِی الْحَکَمِ فَدَعَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ ہُوَ الْحَکَمُ وَإِلَیْہِ الْحُکْمُ فَلِمَ تُکْنَی أَبَا الْحَکَمِ ۔ قَالَ إِنَّ قَوْمِی إِذَا اخْتَلَفُوا فِی شَیْئٍ أَتَوْنِی فَحَکَمْتُ بَیْنَہُمْ فَرَضِیَ کِلاَ الْفَرِیقَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا أَحْسَنَ ہَذَا فَمَا لَکَ مِنَ الْوَلَدِ قَالَ لِی شُرَیْحٌ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّہِ قَالَ فَمَنْ أَکْبَرُہُمْ قَالَ قُلْتُ شُرَیْحٌ قَالَ : فَأَنْتَ أَبُو شُرَیْحٍ ۔ [صحیح]
(٢٠٥١١) شریح اپنیوالدہانی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مدینہ میں ایک وفد آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنا کہ انھوں ابوالحکم کنیت رکھی ہوئی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا اور فرمایا : حکم تو اللہ تعالیٰ ہیں۔ تو نے ابوالحکم کنیت کیوں رکھی ؟ اس نے کہا : میری قوم اپنے فیصلے مجھ سے کرواتے تھے اور دونوں فریق راضی ہوجاتے۔ آپ نے فرمایا : یہ کتنا اچھا ہے کیا تیرا کوئی بچہ ہے ؟ اس نے کہا : شریح، مسلم اور عبداللہ ہیں۔ پوچھا : ان میں سے بڑا کون ہے ؟ س نے کہا : شریح ۔ آپ نے فرمایا : تو ابو شریح کنیت رکھ۔

20518

(۲۰۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : کَانَ بَیْنَ عُمَرَ وَأُبَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خُصُومَۃٌ فِی حَائِطٍ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنِی وَبَیْنَکَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَانْطَلَقَا فَطَرَقَ عُمَرُ الْبَابَ فَعَرَفَ زَیْدٌ صَوْتَہُ فَفَتَحَ الْبَابَ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَلاَ بَعَثْتَ إِلَیَّ حَتَّی آتِیَکَ فَقَالَ فِی بَیْتِہِ یُؤْتَی الْحَکَمُ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
(٢٠٥١٢) عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور ابی کے درمیان ایک باغ کے بارے میں جھگڑا تھا ۔ حضرت عمر (رض) نے زید بن ثابت کو ثالث مقرر کردیا، وہ دونوں گئے تو زید نے آپ کی آواز پہچان کر دروازہ کھول دیا اور کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! کسی کو روانہ کرتے تو میں آپ کے پاس آجاتا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ فیصلہ ان کے گھر لایا گیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔