hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

28. غصب کا بیان

سنن البيهقي

11498

(۱۱۴۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی وَہُو یَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَلاَ أَیُّ شَہْرٍ تَعْلَمُونَہُ أَعْظَمُ حُرْمَۃً ۔ قَالُوا : شَہْرُنَا ہَذَا قَالَ : أَیُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَہُ أَعْظَمُ حُرْمَۃً ۔ قَالُوا : بَلَدُنَا ہَذَا قَالَ : أتَعْلَمُونَ أَیَّ یَوْمٍ أَعْظَمُ ۔ قَالُوا : یَوْمُنَا ہَذَا قَالَ : فَإِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمْ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ ثَلاَثًا کُلُّ ذَلِکَ یُجِیبُونَہُ أَلاَ نَعَمْ۔ [بخاری ۶۷۸۵، مسلم ۶۶]
(١١٤٩٣) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوادع کے موقع پر فرمایا : سنو ! تم کس مہینے کو زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو ؟ انھوں نے جواب دیا : اپنے اس (ذوالحجہ ) مہینے کو۔ پھر فرمایا : کس شہر کو زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو ؟ انھوں نے جواب دیا : اس شہر (مکہ ) کو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو، کون سا دن زیادہ حرمت والا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہمارا یہ دن (حج کا دن) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تم پر حرام کردیا ہے، تمہارے خون، مال اور عزتوں کو مگر حق کے ساتھ جس طرح تمہارے اس دن کی حرمت ہے تمہارے اس شہر میں، خبردار ! کیا میں نی پیغام الٰہیپہنچا دیا ؟ تین دفعہ پوچھا، سب نے ہاں میں جواب دیا۔

11499

(۱۱۴۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَلاَ أَیُّ بَلَدٍ أَلاَ أَیُّ یَوْمٍ ۔ وَقَالَ : أَلاَ شَہْرُنَا ہَذَا أَلاَ بَلَدُنَا ہَذَا أَلاَ یَوْمُنَا ہَذَا ۔ وَزَادَ فِیہِ : مِنْ شَہْرِکُمْ ہَذَا ۔ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ : وَیْحَکُمْ أَوْ وَیْلَکُمْ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح]
(١١٤٩٤) ایک سند کے ساتھ اس طرح روایت ہے، آپ نے فرمایا : کون سا شہر اور کون سا دن زیادہ حرمت والا ہے اور فرمایا : ہمارا یہ مہینہ ہمارا یہ شہر ہمارا یہ دن اور یہ بھی اضافہ ہے کہ تمہارے اس مہینے میں ایک زیادتی یہ بھی ہے کہ ہلاکت ہوگی تمہارے لیے ! میرے بعدتم کفر میں نہ لوٹ جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں اتارنے لگ جاؤ۔

11500

(۱۱۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرِ بْنِ السَّرِیِّ الرَّافِقِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ ہِلاَلٍ الْقُتَبِیُّ حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ : لَمَّا کَانَ ذَلِکَ الْیَوْمَ رَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَاقَتَہُ ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ : أَتَدْرُونَ أَیَّ یَوْمٍ ہَذَا ۔ فَسَکَتْنَا حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ سِوَی اسْمِہِ فَقَالَ : أَلَیْسَ یَوْمَ النَّحْرِ ۔ قُلْنَا : بَلَی ثُمَّ قَالَ : أَتَدْرُونَ أَیَّ شَہْرٍ ہَذَا ۔ فَسَکَتْنَا حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ سِوَی اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَ ذَا الْحِجَّۃِ ۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : أَتَدْرُونَ أَیَّ بَلَدٍ ہَذَا ۔ فَسَکَتْنَا حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ سِوَی اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَ الْبَلْدَۃَ ۔ فَقُلْنَا : بَلَی قَالَ : فَإِنَّ أَمْوَالَکُمْ وَأَعَرَاضَکُمْ وَدِمَائَ کُمْ حَرَامٌ بَیْنَکُمْ مِثْلُ یَوْمِکُمْ فِی مِثْلِ شَہْرِکُمْ فِی مِثْلِ بَلَدِکُمْ أَلاَ لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ مَرَّتَیْنِ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ ہُوَ أَوْعَی مِنْ سَامِعٍ ۔ ثُمَّ مَالَ عَلَی نَاقَتِہِ إِلَی غُنَیْمَاتٍ فَجَعَلَ یَقْسِمُہَا بَیْنَ الرِّجْلَیْنِ الشَّاۃَ وَالثَّلاَثَۃِ الشَّاۃَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ وَغَیْرِہِ۔ [بخاری ۱۷۴۲، مسلم ۱۶۷۹]
(١١٤٩٥) حضرت ابوبکر (رض) سے روایت ہے کہ جب حجۃ الوداع کا دن تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی اونٹی پر سوار ہوئے، پھر ٹھہرے اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے ؟ ہم خاموش ہوگئے، ہم نے خیال کیا کہ آپ اس نام کے علاوہ نام لیں گے۔ آپ نے فرمایا : کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں یا رسول اللہ۔ آپ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے ؟ ہم خاموش ہوگئے، ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے نام کے علاوہ نام لیں گے۔ آپ (رض) نے فرمایا : کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں یا رسول اللہ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے ؟ ہم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس نام کے علاوہ نام لیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ حج کا دن نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک تمہارا مال ، عزتیں اور تمہارے خون آپس میں حرام ہیں، جس طرح تمہارے اس دن اس شہر اور اس مہینے کی حرمت ہے۔ خبردار جو حاضر ہے اسے غائب تک پہنچا دینا چاہیے۔ یہ دو مرتبہ فرمایا۔ بسا اوقات جسے پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ یاد رکھتا ہے۔ پھر آپ اپنی اونٹنی کی طرف مائل ہوئے، غنیمتوں کی طرف آئے، ایک بکری دو آدمیوں کے درمیان آپ تقسیم کرنے لگے اور تین کے درمیان بھی ایک بکری۔

11501

(۱۱۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا : أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ وَہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی عَامِرِ بْنِ کُرَیْزٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَبَاغَضُوا وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَلاَ یَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَیْعِ بَعْضٍ وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یَخْذُلُہُ وَلاَ یَحْقِرُہُ التَّقْوَی ہَا ہُنَا ۔ یُشِیرُ إِلَی صَدْرِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ : بِحَسْبِ امْرئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرْضُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [مسلم ۲۵۶۴]
(١١٤٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم آپس میں حسد نہ کرو، نہ بغض رکھو اور نہ دشمنی رکھو اور پیٹھ کے پیچھے کسی کی برائی بیان نہ کرو اور نہ تم اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرو اور اللہ کے بندے ! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ اسے ذلیل کرتا ہے اور نہ حقیر خیال کرتا ہے۔ تقوٰی یہاں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سینے کی طرف تین مرتبہ اشارہ کیا، آدمی کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر خیال کرے۔ ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر خون، عزت اور مال حرام ہے۔

11502

(۱۱۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ غَیْرِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ تُؤْتَی مَشْرُبَتُہُ فَتُکْسَرَ خِزَانَتُہُ فَیُنْتَقَلَ طَعَامُہُ فَإِنَّمَا یَخْزُنُ لَہُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِیہِمْ أَطْعِمَتَہُمْ فَلاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [بخاری ۲۴۳۵، مسلم ۱۷۲۶]
(١١٤٩٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کسی کے جانور کا بغیر اجازت دودھ نہ دوہے۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کا پینے کا برتن لایا جائے اور اسے توڑ دیا جائے۔ پھر اس کا پانی اور کھانا بہہ جائے، اسی طرح ان کے مویشیوں کے تھن بھی ان کے لیے غم کا باعث ہوتے ہیں، ان میں ان کی غذا ہوتی ہے۔ لہٰذا کوئی شخص بھی دوسرے کی اجازت کے بغیر اس جانور کا دودھ نہ نکالے۔

11503

(۱۱۴۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ الْہَمَذَانِیُّ فِی الْمَرْجِعِ مِنْ مَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ وَہُوَ جَدُّہُ أَبُو أُمِّہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النُّہْبَی وَالْمُثْلَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [بخاری ۲۴۷۴]
(١١٤٩٨) حضرت عبداللہ بن یزید انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوٹ مار کرنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔

11504

(۱۱۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَأْخُذْ أَحَدُکُمْ مَتَاعَ أَخِیہِ لاَعِبَ الْجِدِّ وَإِذَا أَخَذَ أَحَدُکُمْ عَصَا أَخِیہِ فَلْیَرُدَّہَا إِلَیْہِ۔
(١١٤٩٩) عبداللہ بن سائب بن یزید (رض) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کا مال جھانسا دے کر نہ لے اور جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی چھڑی لے تو اسے واپس کر دے۔

11505

(۱۱۵۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [بخاری ۲۴۴۷، مسلم ۲۵۷۹]
(١١٥٠٠) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم قیامت کی تاریکیوں میں سے ہے۔

11506

(۱۱۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ حَمَلَہُمْ عَلَی أَنْ سَفَکُوا دِمَائَ ہُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَہُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [مسلم ۲۵۷۸]
(١١٥٠١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم سے بچو، بیشک ظلم قیامت کے اندھیروں میں سے ہے اور بخل سے بچو ، بیشک بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا، اس نے ان کو اس پر ابھارا ، پھر انھوں نے خون بہائے اور حرام کو حلال کردیا۔

11507

(۱۱۵۰۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ الْمَکِّیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْیَمَنِ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللَّہِ حِجَابٌ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ وَغَیْرِہِ۔ [بخاری ۲۴۴۸، مسلم ۱۹]
(١١٥٠٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کو یمن کی طرف بھیجا۔۔۔ اس کے آخر میں فرمایا : مظلوم کی بددعا سے بچنا ، بیشک اس کی بددعا اور اللہ کے درمیان پردہ نہیں ہوتا۔

11508

(۱۱۵۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سَنَۃَ أَرْبَعِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ : عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ الْغِفَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِی وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُحَرَّمًا فَلاَ تَظَالَمُوا یَا عِبَادِی إِنَّکُمُ الَّذِینَ تُخْطِئُونَ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَأَنَا الَّذِی أَغْفِرُ الذُّنُوبَ وَلاَ أُبَالِی فَاسْتَغْفِرُونِی أَغْفِرْ لَکُمْ یَا عِبَادِی کُلُّکُمْ جَائِعٌ إِلاَّ مَنْ أَطْعَمْتُ فَاسْتَطْعِمُونِی أُطْعِمْکُمْ یَا عِبَادِی کُلُّکُمْ عَارٍ إِلاَّ مَنْ کَسَوْتُہُ فَاسْتَکْسُونِی أَکْسُکُمْ یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَتْقَی قَلْبِ رَجُلٍ مِنْکُمْ لَمْ یَزِدْ ذَلِکَ فِی مُلْکِی شَیْئًا یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ مِنْکُمْ لَمْ یَنْقُصْ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِی شَیْئًا یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ اجْتَمَعُوا فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِی ثُمَّ أَعْطَیْتُ کُلَّ إِنْسَانٍ مِنْہُمْ مَا سَأَلَ لَمْ یَنْقُصْ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِی شَیْئًا إِلاَّ کَمَا یَنْقُصُ الْبَحْرُ یُغْمَسَ فِیہِ الْمِخْیَطُ غَمْسَۃً وَاحِدَۃً یَا عِبَادِی إِنَّمَا ہِیَ أَعْمَالُکُمْ أَحْفَظُہَا عَلَیْکُمْ فَمَنْ وَجَدَ خَیْرًا فَلْیَحْمَدِ اللَّہَ وَمَنْ وَجَدَ غَیْرَ ذَلِکَ فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیِّ عَنْ أَبِی مُسْہِرٍ۔ [مسلم ۲۵۷۷]
(١١٥٠٣) ابو ذر غفاری (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کردیا ہے اور تمہارے درمیان بھی حرام ٹھہرایا ہے۔ پس ظلم نہ کرو اے میرے بندو ! تم دن رات غلطیاں کرتے ہو، میں غلطیوں کو معاف کرتا ہوں اور مجھے کسی کی پروا نہیں ہے، تم مجھ سے معافی مانگو میں معاف کروں گا۔ اے میرے بندو ! تم سب بھوکے ہو مگر جسے میں کھلاؤں، لہٰذا مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھانا کھلاؤں گا، اے میرے بندو ! تم سب ننگے ہو مگر جسے میں پہنادوں، پس مجھ سے پہننے کے لیے مانگو میں تمہیں پہنا دوں گا، اے میرے بندو ! اگر تمہارے پہلے اور بعد والے انسان اور جن سب متقی بن جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ زیادتی نہیں کرسکتے۔ اے میرے بندو ! اگر تمہارے پہلے اور بعد والے انسان اور جن سب برے بن جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ کمی نہیں کرسکتے۔ اے میرے بندو ! اگر تمہارے پہلے اور بعد والے انسان اور جن سب ایک میدان میں جمع ہوجائیں اور مجھ سے سوال کریں۔ پھر میں ہر ایک کو اس کی خواہش کے مطابق دے دوں تو میرے خزانوں میں اتنی کمی بھی نہ آئے گی جتنی سوئی کے ناکے کو سمندر میں ڈبونے سے آتی ہے۔ اے میرے بندو ! یہ تمہارے اعمال ہیں میں نے ان کو تمہارے لیے محفوظ کیا ہوا ہے ، جو خیر پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو اس کے علاوہ کوئی اور چیز پائے تو وہ اپنے علاوہ کسی اور کو ملامت نہ کرے۔

11509

(۱۱۵۰۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَتَدْرُونَ مَنِ الْمُفْلِسُ ۔ قَالُوا : الْمُفْلِسُ فِینَا مَنْ لاَ دِرْہَمَ لَہُ وَلاَ مَتَاعَ فَقَالَ : إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِی یَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِصَلاَۃٍ وَصِیَامٍ وَزَکَاۃٍ وَیَأْتِی قَدْ شَتَمَ ہَذَا وَقَذَفَ ہَذَا وأَکَلَ مَالَ ہَذَا وَسَفَکَ دَمَ ہَذَا وَضَرَبَ ہَذَا فَیُعْطَی ہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ وَہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ فَإِنْ فَنِیَتْ حَسَنَاتُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْضَی مَا عَلَیْہِ أُخِذَ مِنْ خَطَایَاہُمْ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ ثُمَّ طُرِحَ فِی النَّارِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : فَیُقْضَی ہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [مسلم ۲۵۸۲]
(١١٥٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے ؟ صحابہ نے جواب دیا : ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم نہ ہوں اور نہ سازو سامان ہو۔ آپ نے فرمایا : مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نمازیں ، روزے اور زکوۃ لے کر آئے گا اور اس کے علاوہ دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی۔ کسی پر بہتان لگایا ہوگا۔ کسی کا مال کھایا ہوگا۔ کسی کا خون بہایا ہوگا۔ کسی کو مارا ہوگا، پس اس کی نیکیاں ان کو (جس پر ظلم کیا ہوگا ) دے دی جائیں گی اور اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ابھی بدلے لینے والے موجود ہوں گے تو ان کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

11510

(۱۱۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَی أَہْلِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتَّی یُقَادَ لِلشَّاۃِ الْجَلْحَائِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [مسلم ۲۵۸۲]
(١١٥٠٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قیامت کے دن ضرور حق والوں کو ان کا حق دو گے یہاں تک کہسینگ والی بکری بغیر سینگ والی بکری کا بدلہ بھی دے گی۔

11511

(۱۱۵۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ { إِنَّکَ مَیِّتٌ وَإِنَّہُمْ مَیِّتُونَ } قَالَ الزُّبَیْرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُکَرَّرُ عَلَیْنَا مَا یَکُونُ بَیْنَنَا مَعَ خَوَاصِّ الذُّنُوبِ قَالَ : نَعَمْ لَتُکَرَّرَنَّ عَلَیْکُمُ حَتَّی یُرَدَّ إِلَی کُلِّ ذِی حَقٍّ حَقُّہُ ۔ قَالَ الزُّبَیْرُ : وَاللَّہِ إِنَّ الأَمْرَ لَشَدِیدٌ۔ [منکر الاسناد]
(١١٥٠٦) حضرت زبیر بن عوام (رض) فرماتے ہیں : جب یہ آیت { إِنَّکَ مَیِّتٌ وَإِنَّہُمْ مَیِّتُونَ } ” بیشک آپ فوت ہونے والے ہیں اور بیشک وہ بھی فوت ہوں گے “ نازل ہوئی تو زبیر نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا ہم پر ہمارے گناہوں کولوٹایا جائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ضرور تم پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ ہر حق والے کو اس کا حق بھی لوٹایا جائے گا۔

11512

(۱۱۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا بُرَیْدٌ عَنْ جَدِّہِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ لَیُمْلِی الظَّالِمَ حَتَّی إِذَا أَخَذَہُ لَمْ یُفْلِتْہُ۔ ثُمَّ قَرَأَ { وَکَذَلِکَ أَخْذُ رَبِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَی وَہِیَ ظَالِمَۃٌ إِنَّ أَخْذَہُ أَلِیمٌ شَدِیدٌ } رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [بخاری ۴۶۸۶، مسلم ۲۵۸۴]
(١١٥٠٧) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتے ہیں حتیٰ کہ جب پکڑلیتے ہیں پھر اسے نہیں چھوڑتے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی { وَکَذَلِکَ أَخْذُ رَبِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَی وَہِیَ ظَالِمَۃٌ إِنَّ أَخْذَہُ أَلِیمٌ شَدِیدٌ } اور اسی طرح تیرے رب کی پکڑ ہے جب وہ کسی بستی کو پکڑتا ہے اس حال میں کہ وہ ظلم کر رہی ہو ، یقیناً اس کی پکڑ بڑی سخت ہے۔

11513

(۱۱۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : أَمَرَنَا بِسَبْعٍ وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَۃِ وَإِفْشَائِ السَّلاَمِ وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَہَانَا عَنِ الشُّرْبِ فِی لْفِضَّۃِ فَإِنَّہُ مَنْ یَشْرَبُ فِیہَا فِی الدُّنْیَا لاَ یَشْرَبُ فِیہَا فِی الآخِرَۃِ وَعَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّہَبِ وَعَنِ رُکُوبِ الْمَیَاثِرِ وَلِبَاسِ الْقَسِّیِّ وَالْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الشَّیْبَانِیِّ وَغَیْرِہِ۔ [بخاری ۲۴۴۶، مسلم ۲۰۶۶]
(١١٥٠٨) حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں مریض کی عیادت کرنے کا حکم دیا اور جنازہ پڑھنے کا اور سلام کو عام کرنے کا اور دعوت قبول کرنے کا اور چھینک کا جواب دینے کا اور مظلوم کی مدد کرنے کا اور قسموں کو پورا کرنے کا اور ہمیں چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا۔ جو دنیا میں اس میں پیے گا وہ آخرت میں نہ پی سکے گا اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا اور ریشم کی زین پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے اور قسی (ریشم کی ایک قسم ہے ) ریشم ، دیباج (ریشم کی قسم ) اور استبرق (ریشم کی ایک قسم ) کا لباس پہننے سے منع فرمایا ہے۔

11514

(۱۱۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ مَلاَسٍ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ قَالَ قَالَ أَنَسٌ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَصَرْتُہُ مَظْلُومًا فَکَیْفَ أَنْصُرُہُ ظَالِمًا قَالَ : تَمْنَعُہُ مِنَ الظُّلْمِ فَذَلِکَ نَصْرُکَ إِیَّاہُ ۔ [بخاری ۲۴۴۳، مسلم ۲۰۶۶]
(١١٥٠٩) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کرو ظالم ہو یا مظلوم۔ پوچھا گیا : یارسول اللہ ! میں مظلوم کی مدد کروں گا لیکن ظالم کی مدد کیسے کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو ظلم سے روکنا یہ اس کی مدد ہے۔

11515

(۱۱۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا۔ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا نَنْصُرُہُ مَظْلُومًا فَکَیْفَ نَنْصُرُہُ ظَالِمًا؟ قَالَ : تَأْخُذُ فَوْقَ یَدَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح]
(١٠ ١١٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کر ظالم ہو یا مظلوم، انھوں نے کہا : یا رسول اللہ ! مظلوم کی مدد تو کرسکتے ہیں ظالم کی مدد کیسے کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پکڑنا (ظلم سے روکنا ) ۔

11516

(۱۱۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ کَالْبُنْیَانِ یَشُدُّ بَعْضُہُ بَعْضًا۔ وَشَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [بخاری ۲۴۴۶، مسلم ۲۵۸۵]
(١١ ١١٥) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن دوسرے مومن کے لیے دیوار کی طرح ہے۔ اس کا ایک حصہ دوسرے کو مضبوط کرتا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلیوں کو ملایا۔

11517

(۱۱۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یُسْلِمُہُ مَنْ کَانَ فِی حَاجَۃِ أَخِیہِ کَانَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی حَاجَتِہِ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ کُرْبَۃً فَرَّجَ اللَّہُ عَنْہُ بِہَا کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری ۲۴۴۲، مسلم ۲۵۸۰]
(١١٥١٢) حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا جو اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے اللہ اس کی مدد میں رہتے ہیں اور جو کسی مسلمان کی مصیبت دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کی مصیبتوں کو دور کریں گے اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کریں گے۔

11518

(۱۱۵۱۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الإِیمَانِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ وَغَیْرِہِ۔ [بخاری ۹۵۶، مسلم ۴۹]
(١١٥١٣) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے اسے چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے۔ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے۔ اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل میں اس کو برا خیال کرے اور یہ ایمان کا کمزور درجہ ہے۔

11519

(۱۱۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ أَبِی حَامِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ الدَّشْتَکِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ مُحَارِبٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ لَقِیَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَخْبِرْنِی بِأَعْجَبِ شَیْئٍ رَأَیْتَہُ بِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ ۔ قَالَ : مَرَّتِ امْرَأَۃٌ عَلَی رَأْسِہَا مِکْتَلٌ فِیہِ طَعَامٌ فَمَرَّ بِہَا رَجُلٌ عَلَی فَرَسٍ فَأَصَابَہَا فَرَمَی بِہِ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَیْہَا وَہِیَ تُعِیدُہُ فِی مِکْتَلِہَا وَہِیَ تَقُولُ : وَیْلٌ لَکَ یَوْمَ یَضَعُ الْمَلِکُ کُرْسِیَّہُ فَیَأْخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنَ الظَّالِمِ فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ فَقَالَ : کَیْفَ تُقَدَّسُ أَمَّۃٌ لاَ تَأْخُذُ لِضَعِیفِہَا مِنْ شَدِیدِہَا حَقَّہُ وَہُوَ غَیْرُ مُتَعْتَعٍ ۔ [ضعیف]
(١١٥١٤) حضرت ابن بریدہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب جعفر بن ابی طالب حبشہ کی زمین سے واپس آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے ملے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حبشہ کی زمین کی عجیب چیز کے بارے میں بتاؤ جو تم نے دیکھی ہو۔ فرماتے ہیں : ایک عورت گزری اس کے سر پر ایک کھانے والا ٹوکرا تھا۔ ایک آدمی گھوڑے پر سوار اس کے پاس سے گزرا وہ اس پر واقع ہوگیا۔ اس نے ٹوکرا پھینک دیا۔ میں اس عورت کی طرف دیکھ رہاتھا۔ وہ ان پھلوں کو اپنے ٹوکرے میں جمع کر رہی تھی اور کہہ رہی تھی : تیرے لیے بربادی ہو اس دن جس دن مالک اپنی کرسی رکھے گا۔ پھر وہ ظالم سے مظلوم کا حق لے گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔ پھر آپ نے فرمایا : وہ امت کیسے پاک ہوگی جو اپنے طاقت ور سے حق کا مطالبہ نہ کرسکے جب کہ وہ متعتع نہ ہو۔

11520

(۱۱۵۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی سَعْدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١١٥١٥) پچھلی حدیث کی طرح۔

11521

(۱۱۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُومَنْصُورٍ: الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَیْمِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِذَا رَأَیْتُمْ أُمَّتِی لاَ تَقُولُ لِلظَّالِمِ أَنْتَ ظَالِمٌ فَقَدْ تُوُدِّعَ مِنْہُمْ ۔ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ہَذَا ہُوَ أَبُو الزُّبَیْرِ وَلَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ۔ [ضعیف۔ أحمد ۲/۱۶۳] أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ أَبُو الزُّبَیْرِ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ۔ [صحیح]
(١١٥١٦) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میری امت کو دیکھو کہ وہظالم کو یہ نہکہہ سکے کہ تو ظالم ہے تو ان سے اعتراض کرو۔

11522

مسنگ
(١١٥١٧) یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ ابو زبیر کا عبداللہ بن عمرو بن العاص سے سماع ثابت نہیں۔

11523

(۱۱۵۱۸) وَبِصِحَّۃِ ذَلِکَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ [ضعیف]
(١١٥١٨) عبداللہ بن عمرو (رض) سے اسی طرح روایت ہے۔

11524

(۱۱۵۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : عَلَی الْیَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّی تُؤَدِّیَہُ ۔ [ضعیف۔ أحمد ۵/۸،۲:۲۰۳۴۶]
(١١٥١٩) حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاتھ پر لازم ہے کہ جو اس نے پکڑا ہو اسے لوٹا دے۔

11525

(۱۱۵۲۰) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَعْتَقَ شِرْکًا لَہُ فِی عَبْدٍ فَکَانَ لَہُ مَا یَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ عَلَیْہِ قِیمَۃُ الْعَدْلِ فَأُعْطِیَ شُرَکَاؤُہُ حِصَصَہُمْ وَعَتَقَ عَلَیْہِ الْعَبْدُ وَإِلاَّ فَقَدْ عَتَقَ مِنْہُ مَا عَتَقَ ۔ اتَّفَقَا عَلَی إِخْرَاجِہِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [بخاری ۲۵۲۲، مسلم ۱۵۰۱]
(١١٥٢٠) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مشترک غلام سے اپنا حصہ آزاد کردیا۔ اگر اس غلام کے پاس اتنے پیسے ہوں کہ باقی ماندہ کی آزادی بھی حاصل کرلے تو اس کی عدل کے ساتھ قیمت لگائی جائے گی اور دوسرے شرکاء کو بھی ان کا حصہ دے دیا جائے گا اور غلام کی آزادی پہلے کی طرح ہوگی۔ اگر نہیں تو جتنا وہ آزاد ہوا اتنا آزاد ہے۔

11526

(۱۱۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسائِہِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَی أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ مَعَ خَادِمٍ بِقَصْعَۃٍ فِیہَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ بِیَدِہِ فَکَسَرَتِ الْقَصْعَۃَ فَضَمَّہَا وَجَعَلَ فِیہَا الطَّعَامَ وَقَالَ : کُلُوا ۔ وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَۃَ حَتَّی فَرَغُوا فَدَفَعَ الْقَصْعَۃَ الصَّحِیحَۃَ إِلَی الرَّسُولِ وَحَبَسَ الْمَکْسُورَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [بخاری ۲۴۸۱]
(١١٥٢١) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں میں سے ایکبیوی کے پاس تھے۔ ایک بیوی نے خادم کے ہاتھ ایک کھانے کا پیالہ بھیجا۔ اس بیوی نے (جس کے پاس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے) نے ہاتھ مارا تو پیالہ ٹوٹ گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے جوڑا اور اس میں کھانا ڈالا اور فرمایا : کھاؤ اور خادم کو روک لیا اور پیالہ بھی۔ جب کھانے سے فارغ ہوئے تو خادم کو صحیح پیالہ دے کر بھیجا اور ٹوٹا ہوا رکھ لیا۔

11527

(۱۱۵۲۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِہِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَی أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ بِصَحْفَۃٍ فِیہَا طَعَامٌ فَضَرَبَتِ الَّتِی فِی بَیْتِہَا یَدَ الْخَادِمِ فَسَقَطَتِ الصَّحْفَۃُ فَانْفَلَقَتْ فَجَمَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الْفَلْقَتَیْنِ ثُمَّ جَعَلَ یَجْعَلُ فِیہَا الطَّعَامَ الَّذِی کَانَ فِی الصَّحْفَۃِ وَیَقُولُ: غَارَتْ أُمُّکُمْ۔ وَحَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّی أُتِیَ بِصَحْفَۃٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِی ہُوَ فِی بَیْتِہَا فَدَفَعَ الصَّحْفَۃَ الصَّحِیحَۃَ إِلَی الَّتِی کُسِرَتْ صَحْفَتُہَا وَأَمْسَکَ الْمَکْسُورَۃَ فِی بَیْتِ الَّتِی کَسَرَتْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ بِہَذَا اللَّفْظِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ حُمَیْدٍ۔ قَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ الصَّحْفَتَانِ جَمِیعًا کَانَتَا لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فِی بَیْتَیْ زَوْجَتَیْہِ وَلَمْ یَکُنْ ہُنَاکَ تَضْمِینٌ إِلاَّ أَنَّہُ عَاقَبَ الْکَاسِرَۃَ بِتَرْکِ الْمَکْسُورَۃِ فِی بَیْتِہَا وَنَقَلَ الصَّحِیحَۃَ إِلَی بَیْتِ صَاحِبَتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[بخاری ۵۲۲۵]
(١١٥٢٢) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کے پاس تھے۔ ایک بیوی نے خادم کے ہاتھ ایک کھانے کا پیالہ بھیجا۔ اس بیوی نے خادم پر ہاتھ مارا پیالہ گرگیا اور ٹوٹ گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں ٹکڑوں کو جمع کیا، پھر ان میں کھانا ڈالا اور کہا : تیری ماں ہلاک ہو اور خادم کو روک لیا یہاں تک کہ اس بیوی (جس کے پاس تھے ) کے گھر کا پیالہ لایا گیا اور یہ صحیح پیالہ اس کے گھر بھیجا اور ٹوٹا ہوا اس کے گھر میں رکھ لیاجس نے توڑا تھا۔
بعض اہل علم کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو پیالے تھے جو دو بیویوں کے گھر تھے اس میں کوئی ضمانت نہیں ہے ٹوٹا ہوا اس کے گھر رکھ دیا جس نے توڑا تھا اور صحیح اس کے گھر رکھ دیا جس کا ٹوٹا تھا۔

11528

(۱۱۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی فُلَیْتٌ عَنْ جَسْرَۃَ بِنْتِ دِجَاجَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ صَانِعَۃَ طَعَامٍ مِثْلَ صَفِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بَعَثَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِإِنَائٍ فِیہِ طَعَامٌ فَضَرَبْتُہُ بِیَدِی فَکَسَرْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا کَفَّارَۃُ ہَذَا؟ قَالَ : إِنَائٌ مَکَانَ إِنَائٍ وَطَعَامٌ مَکَانَ طَعَامٍ ۔ فُلَیْتٌ الْعَامِرِیُّ وَجَسْرَۃُ بِنْتُ دِجَاجَۃَ فِیہِمَا نَظَرٌ ثُمَّ تَأْوِیلُ الْخَبَرِ مَا مَضَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ تُسْتَہْلَکُ لَہُ الْحِنْطَۃُ : أَنَّ عَلَی صَاحِبِہِ لَہُ طَعَامًا مِثْلَ طَعَامِہِ وَکِیلاً مِثْلَ کَیْلِہِ۔ [ضعیف]
(١١٥٢٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے صفیہ جیسا کھانا کسی کو بناتے نہیں دیکھا، اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک برتن میں کھانا بنا کر بھیجا۔ میں نے اپنا ہاتھ مارا اور اسے توڑدیا۔ پھر میں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! اس کا کفارہ کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برتن کے بدلے برتن اور کھانے کے بدلے کھانا۔

11529

(۱۱۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ النَّاسَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِیہِ إِلاَّ مَا أَعْطَاہُ مِنْ طِیبِ نَفْسٍ وَلاَ تَظْلِمُوا وَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔ [حسن لغیرہ]
(١١٥٢٤) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں فرمایا : کسی انسان کے لیے اس کے بھائی کے مال سے کوئی چیز حلال نہیں ہے مگر جو وہ خوشی سے دے اور نہ تم ظلم کرو اور نہ میرے بعد کفر میں لوٹ جانا کہ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگ جاؤ۔

11530

(۱۱۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَۃَ بْنَ حَارِثَۃَ الضَّمْرِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَثْرِبِیِّ الضَّمْرِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ خُطْبَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِنًی فَکَانَ فِیمَا خَطَبَ بِہِ قَالَ : وَلاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ مِنْ مَالِ أَخِیہِ إِلاَّ مَا طَابَتْ بِہِ نَفْسُہُ ۔ فَلَمَّا سَمِعَہُ قَالَ ذَلِکَ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ : أَرَأَیْتَ لَوْ لَقِیتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّی فَأَخَذْتُ مِنْہُ شَاۃً فَاجْتَزَرْتُہَا فَعَلَیَّ فِی ذَلِکَ شَیْئٌ؟ قَالَ: إِنْ لَقِیتَہَا نَعْجَۃً تَحْمِلُ شَفْرَۃً وَزِنَادًا بِخَبْتِ الْجَمِیشِ فَلاَ تَمَسَّہَا۔ قِیلَ: ہِیَ أَرْضٌ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْجَارِ أَرْضٌ لَیْسَ بِہَا أَنِیسٌ۔ [ضعیف]
(١١٥٢٥) حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے روایت ہے کہ میں منیٰ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خطبہ میں حاضر ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ میں ارشاد فرمایا : کسی کے لیے اپنے بھائی کا مال حلال نہیں ہے مگر جو وہ خوشی سے دے۔ جب اس (راوی ) نے سنا تو اس نے کہا : یا رسول اللہ ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں اپنے چچا زاد کی بکریاں پاؤں اور میں ایک بکری پکڑلوں اور اسے ذبح کرلوں تو مجھ پر کچھ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو دنبی کو مثلاخبتِ جمیش میں کسی ویران زمین میں پائے اور تو چھری یا کوئی ازار اٹھائے تو بھی اس کو نہ چھونا۔ کہا گیا کہ وہ مکہ اور جار کے درمیان ایک ویران جگہ ہے جہاں کوئی نہیں رہتا۔

11531

(۱۱۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَزِیدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ أَخْبَرَنِی صَدَقَۃُ بْنُ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی خُطْبَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَسْطَ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ فِی حَجَّتِہِ وَقَالَ فِیہَا : أَیُّہَا النَّاسُ مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ وَدِیعَۃٌ فَلْیَرُدَّہَا إِلَی مَنِ ائْتَمَنَہُ عَلَیْہَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِیہِ شَیْئٌ إِلاَّ مَا طَابَتْ بِہِ نَفْسُہُ ۔ [ضعیف]
(١١٥٢٦) حضرت ابن عمر (رض) نے ایامِ تشریق میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خطبہء حج کی حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! جس کے پاس کوئی چیز ہو وہ اسے لوٹا دے، جس کی امانت ہے۔ اے لوگو ! کسی کے لیے اپنے بھائی کے مال سے کچھ بھی حلال نہیں مگر جو وہ خوشی سے دے۔

11532

(۱۱۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غُلاَمٌ یُخْرِجُ لَہُ الْخَرَاجَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْکُلُ مِنْ خَرَاجِہِ فَجَائَ یَوْمًا بِشَیْئٍ فَأَکَلَ مِنْہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ الْغُلاَمُ : أَتَدْرِی مَا ہَذَا؟ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَمَا ہُوَ؟ قَالَ : کُنْتُ تَکَہَّنْتُ لإِنْسَانٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَمَا أُحْسِنُ الْکِہَانَۃَ إِلاَّ أَنِّی خَدَعْتُہُ فَلَقِیَنِی فَأَعْطَانِی بِذَلِکَ فَہَذَا الَّذِی أَکَلْتَ مِنْہُ فَأَدْخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدَہُ فَقَائَ کُلَّ شَیْئٍ فِی بَطْنِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ وَإِنَّمَا الاِخْتِلاَفُ فِی الإِسْنَادِ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ [بخاری ۳۸۴۲]
(١١٥٢٧) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) کا ایک غلام تھا، وہ آپ کے لیے چیزیں لایا کرتا تھا اور ابوبکر اس کی چیزوں کو کھالیا کرتے تھے۔ ایک دن کوئی چیز لے کر آیا۔ ابوبکر نے اس سے کھالیا۔ غلام نے ان سے کہا : آپ جانتے ہیں : یہ کیا تھا ؟ حضرت ابوبکر نے پوچھا : کیا تھا ؟ وہ کہنے لگا : میں ایک انسان کی جاہلیت میں کہانت کیا کرتا تھا اور میں کہانت کو اچھا نہیں سمجھتا اور میں دھوکا دیتا تھا۔ وہ آدمی مجھے ملا، اس نے مجھے یہ دیا جو آپ نے کھالیا ہے۔ ابوبکر نے اپنا ہاتھ داخل کیا اور قیکر دی جو بھی پیٹ میں تھا۔

11533

(۱۱۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ الْجَرْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ قَالَ : صَنَعَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مِنْ قُرَیْشٍ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامًا فَدَعَتْہُ وَأَصْحَابَہُ قَالَ فَذَہَبَ بِی أَبِی مَعَہُ قَالَ فَجَلَسْنَا بَیْنَ یَدَیْ آبَائِنَا مَجَالِسَ الأَبْنَائِ مِنْ آبَائِہِمْ قَالَ فَلَمْ یَأْکُلُوا حَتَّی رَأَوْا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکَلَ فَلَمَّا أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لُقْمَتَۃً رَمَی بِہَا ثُمَّ قَالَ : إِنِّی لأَجِدُ طَعْمَ لَحْمِ شَاۃٍ ذُبِحَتْ بِغَیْرِ إِذْنِ صَاحِبِہَا ۔ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخِی وَأَنَا مِنْ أَعَزِّ النَّاسِ عَلَیْہِ وَلَوْ کَانَ خَیْرًا مِنْہَا لَمْ یُغَیِّرْ عَلَیَّ وَعَلَیَّ أَنْ أُرْضِیَہِ بِأَفْضَلِ مِنْہَا فَأَبَی أَنْ یَأْکُلَ مِنْہَا وَأَمْرَ بِالطَّعَامِ لِلأُسَارَی۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا لأَنَّہُ کَانَ یَخْشَی عَلَیْہِ الْفَسَادَ وَصَاحِبُہَا کَانَ غَائِبًا فَرَأَی مِنَ الْمَصْلَحَۃِ أَنْ یُطْعِمَہَا الأُسَارَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ ثُمَّ یَضْمَنُ لِصَاحِبِہَا۔[ضعیف]
(١١٥٢٨) عاصم بن کلیب اپنے والد سے مزینہ کے ایک آدمی کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ اس نے فرمایا : قریش میں سے مسلمانوں کی ایک عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا بنایا، اس نے آپ کو اور آپ کے صحابہ کو دعوت دی۔ (راوی) فرماتے ہیں : مجھے میرے باپ ساتھ لے گئے۔ ہم بیٹوں کی مجلس میں بیٹھ گئے، انھوں نے نہیں کھایا مگر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لقمہ پکڑاتو اس کو پھینک دیا، پھر کہا : میں ایسے گوشت کا ذائقہ پاتا ہوں جو اس کے مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کیا گیا ہے۔ اس عورت نے کہا : یا رسول اللہ ! میرا بھائی ہے اور میں لوگوں میں بڑی عزت والی ہوں، اس پر اگر اس کے ہاں کوئی اور بہتر ہوتا تو مجھے یہ سپرد نہ کرتا اور میرے اوپر ہے کہ میں اسے راضی کرلوں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے سے انکار کردیا اور حکم دیا کہ یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دیا جائے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ فساد کے ڈر کی وجہ سے تھا کہ اس کا مالک غائب تھا پس مصلحت کے تحت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیدیوں کو کھانے کا حکم دے دیا۔

11534

(۱۱۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَجْعَلُونَ فِی کُلِّ بَہِیمَۃٍ أُصِیبَتْ مَا بَیْنَ قِیمَۃِ الْبَہِیمَۃِ صَحِیحَۃَ الْعَیْنِ وَمُصَابَۃَ الْعَیْنِ وَکُلُّ مَا أُصِیبَ مِنَ الْبَہِیمَۃِ فَعَلَی قَدْرِ ذَلِکَ۔ قَالَ عِیسَی بْنُ مِینَائَ فَأَمَّا جِرَاحُ الْعَبْدِ فَإِنَّہُمْ یَجْعَلُونَ جِرَاحَ الْعَبْدِ تُجْرِی جِرَاحُہُ کُلُّہَا فِی قِیمَتِہِ یَوْمَ یُصَابُ کَمَا تُجْرِی جِرَاحُ الْحَرِّ فِی دِیتِہِ۔ [حسن لغیرہ]
(١١٥٢٩) ابو زناد اپنے باپ سے اور وہ فقہائے اہل مدینہ سے روایت کرتے ہیں : وہ ہر جان دار کو جس کو زخم لگا ہوتا تو صحیح اور زخمی میں قیمت کا تعین کرتے تھے۔ ہر زخمی جانور کو وہ اس طرح مقرر کرتے تھے۔ عیسیٰ بن حسینا کہتے ہیں کہ زخمی غلام (یعنی اس کے زخم کو ) کو اس کے زخم کو قیمت میں شمار کرتے تھے جس دن وہ زخمی ہو، جیسے آزاد کے زخم کو دیت میں جاری کیا جاتا ہے۔

11535

(۱۱۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی عَیْنِ الدَّابَّۃِ رُبُعُ ثَمَنِہَا۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ عَنْ عُمَرَ : أَنَّہُ کَتَبَ بِہِ إِلَی شُرَیْحٍ وَہُوَ أَیْضًا مُنْقَطِعٌ وَرَوَاہُ جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ وَہُو ضَعِیفٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَیْہِ بِذَلِکَ وَرَوَاہُ مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی شُرَیْحٍ وَہُو مُنْقَطِعٌ۔
(١١٥٣٠) حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جانور کی آنکھ کی چٹی اس کی چوتھائی قیمت ہے۔

11536

(۱۱۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قَرَأْنَاہُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ أَنَّ شُعَیْبَ بْنَ أَبِی حَمْزَۃَ أَخْبَرَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی طَلْحَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَہْلٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ ظَلَمَ مِنَ الأَرْضِ شَیْئًا فَإِنَّہَا تُطَوَّقُہُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِینَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [بخاری ۲۴۵۲، مسلم ۱۶۱۰]
(١١٥٣٠) سعید بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے زمین میں ظلم کیا اسے سات زمینوں کا طوق پہنا جائے گا۔

11537

(۱۱۵۳۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ طَیْفُورٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنِ اقْتَطَعَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ ظُلْمًا طَوَّقَہُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِینَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح]
(١١٥٣٢) سعید بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایک بالشت زمین ظلم کے ساتھ ہتھیالی۔ اللہ اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنائیں گے۔

11538

(۱۱۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَرْوَی بِنْتَ أَوْسٍ ادَّعَتْ عَلَی سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ أَنَّہُ أَخَذَ شَیْئًا مِنْ أَرْضِہَا فَخَاصَمَتْہُ إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فَقَالَ سَعِیدٌ : أَنَا کُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِہَا َعْدَ الَّذِی سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : وَمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ یَعْنِی ظُلْمًا طُوِّقَہُ إِلَی سَبْعِ أَرَضِینَ ۔ فَقَالَ لَہُ مَرْوَانُ : لاَ أَسْأَلُکَ بَیِّنَۃً بَعْدَ ہَذَا ۔فَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنْ کَانَتْ کَاذِبَۃً فَأَعْمِ بَصَرَہَا وَاقْتُلْہَا فِی أَرْضِہَا قَالَ فَمَا مَاتَتْ حَتَّی ذَہَبَ بَصَرُہَا فَبَیْنَا ہِیَ تَمْشِی فِی أَرْضِہَا إِذْ وَقَعَتْ فِی حُفْرَۃٍ فَمَاتَتْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔[بخاری ۳۱۹۸]
(١١٥٣٣) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ارویٰ بنت اوس نے سعید بن زید پر دعویٰ دائر کیا کہ سعید نے اس کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔ وہ عورت مروان کے پاس جھگڑا لے کر آئی۔ سعید نے کہا : میں کیسے اس کی زمین پر قبضہ کرسکتا ہوں جبکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ مروان نے کہا : تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا سنا ہے ؟ فرمایا : میں نے سنا ہے کہ جس نے ایک بالشت ظلم کے ساتھ لے لی اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ مروان نے کہا : اب میں تجھ سے کسی اور دلیل کا سوال نہیں کرتا، پھر کہا : اے اللہ ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی نظر ختم کر دے اور اسے اس کی زمین میں قتل کر دے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ نہ فوت ہوئی حتیٰ کہ اس کی نظر چلی گی اور وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ اچانک ایکگڑھی میں گر کر مرگئی۔

11539

(۱۱۵۳۴) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عَائِشَۃَ وَہُوَ یُخَاصِمُ فِی أَرْضٍ فَقَالَتْ : یَا أَبَا سَلَمَۃَ اجْتَنِبِ الأَرْضَ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ ظَلَمَ قِیدَ شِبْرٍ مِنْ أَرْضٍ طُوِّقَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِینَ۔ [بخاری ۲۴۵۳، مسلم ۱۶۱۲]
(١١٥٣٤) ابو سلمۃ بن عبدالرحمن (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس گئی اور وہ زمین کے بارے میں جھگڑ رہے تھے۔ حضرت عائشہ نے کہا : اے ابو سلمہ ! زمین سے بچو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جس نے ایک بالشت برابر زمین پر ظلم کیا، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

11540

(۱۱۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ عَنْ یَحْیَی قَالَ حَدَّثِنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ حَدَّثَہُ وَکَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أُنَاسٍ خُصُومَۃٌ فِی أَرْضٍ وَأَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ لَہَا ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَا أَبَا سَلَمَۃَ اجْتَنِبِ الأَرْضَ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ ظَلَمَ قِیدَ شِبْرٍ مِنَ أَرْضِ طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِینَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَرْبِ بْنِ شَدَّادٍ وَأَبَانَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ یَحْیَی وَاسْتَشْہَدَ بِہِمَا۔ [صحیح]
(١١٥٣٥) ابو سلمہ سے روایت ہے کہ ان کے اور لوگوں کے درمیان زمین کے بارے میں جھگڑا تھا، وہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس گئے ان کو یہ بتایا۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : اے ابو سلمہ ! زمین کے جھگڑے سے بچو، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جس نے ایک بالشت برابر زمین کے معاملہ میں ظلم کیا اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

11541

(۱۱۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ بِغَیْرِ حَقِّہِ طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِینَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ۔ [مسلم ۱۶۱۱]
(١١٥٣٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایک بالشت زمین ناجائز طور پر حاصل کی اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

11542

(۱۱۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ َدَّثَنَا الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ یَعْنِی أَبَا خَیْثَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَیَّانَ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَیْلِ : عَامِرُ بْنُ وَاثِلَۃَ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : مَا کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُسِرُّ إِلَیْکَ؟ قَالَ فَغَضِبَ وَقَالَ : مَا کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُسِرُّ إِلَیَّ شَیْئًا کَتَمَہُ النَّاسَ غَیْرَ أَنَّہُ حَدَّثَنِی بِکَلِمَاتٍ أَرْبَعٍ۔ قَالَ فَقَالَ : مَا ہُنَّ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالَ قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَہُ لَعَنَ اللَّہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللَّہِ لَعَنَ اللَّہُ مَنْ آوَی مُحْدِثًا لَعَنَ اللَّہُ مَنْ غَیَّرَ مَنَارَ الأَرْضِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الْحَسَنِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُرَیْجٍ وَأَبِی خَیْثَمَۃَ۔ [مسلم ۱۹۷۸]
(١١٥٣٧) ابو طفیل عامر بن واثلہ فرماتے ہیں : میں علی بن ابی طالب (رض) کے پاس تھا، آپ کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کی طرف کیا چیز چھپائی ہے ؟ راوی فرماتے ہیں : علی غصے میں آگئے اور فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کوئی ایسی پوشیدہ بات نہیں بتائی جسے لوگوں سے چھپایا ہو ان چار کلمات کے علاوہ۔ اس نے کہا : یا امیرالمومنین ! وہ کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے اپنے ماں باپ پر لعنت بھیجی، اللہ اس پر لعنت کرے جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا، اللہ اس پر لعنت کرے جو کسی بدعتی کو پناہ دے، اللہ اس پر لعنت کرے جو زمین کے نشانات تبدیل کرے۔

11543

(۱۱۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً فَہِیَ لَہُ وَلَیْسَ لِعرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ [منکر الاسناد۔ ابو داؤد ۳۰۷۳]
(١١٥٣٨) حضرت سعید بن زید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ہے اور ظالم کے لیے کسی رگ پر کوئی حق نہیں ہے۔

11544

(۱۱۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً فَہِیَ لَہُ وَلَیْسَ لِعرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ قَالَ : فَاخْتَصَمَ رَجُلاَنِ مِنْ بَیَاضَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَرَسَ أَحَدُہُمَا نَخْلاً فِی أَرْضِ الآخِرِ فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِصَاحِبِ الأَرْضِ بِأَرْضِہِ وَأَمَرَ صَاحِبَ النَّخْلِ أَنْ یُخْرِجَ نَخْلَہُ مِنْہَا۔قَالَ قَالَ عُرْوَۃُ فَلَقَدْ أَخْبَرَنِی الَّذِی حَدَّثَنِی قَالَ : رَأَیْتُہَا وَإِنَّہُ لَیُضْرَبُ فِی أُصُولِہَا بِالْفُئُوسِ وَإِنَّہُ لَنَخْلٌ عُمٌّ حَتَّی أُخْرِجَتْ۔ [ضعیف]
(١١٥٣٩) عروہ اپنے والدسینقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ہے اور ظالم کا کسی رگ پر حق نہیں ہے۔ فرماتے ہیں : بیاضہ قبیلے کے دو آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے، ان میں سے ایک نے دوسرے کی زمین میں کھجوروں کا باغ لگایا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمین والے کے لیے زمین کا فیصلہ کیا اور کھجور والے کو حکم دیا کہ اپنی کھجوریں نکال لے۔ عروہ فرماتے ہیں : جس نے مجھے حدیث بیان کی اس نے فرمایا : اس کی جڑیں کلہاڑیوں سے کاٹی گئیں تھیں اور وہ مضبوط کھجوریں تھیں جب نکالی گئیں۔

11545

(۱۱۵۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَلَقَدْ حَدَّثَنِی صَاحِبُ ہَذَا الْحَدِیثِ : أَنَّہُ أَبْصَرَ رَجُلَیْنِ مِنْ بَیَاضَۃَ یَخْتَصِمَانِ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١١٥٤٠) محمد بن اسحاق سے اسی معنی میں روایت منقول ہے۔ اس میں اضافہ ہے کہ راوی نے دیکھا : بیاضہ قبیلے کے دو آدمی جھگڑ رہے تھے۔

11546

(۱۱۵۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبٌ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عِنْدَ قَوْلِہِ مَکَانَ الَّذِی حَدَّثَنِی ہَذَا فَقَالَ : رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَکْبَرُ ظَنِّی أَنَّہُ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ فَأَنَا رَأَیْتُ الرَّجُلَ یَضْرِبُ فِی أُصُولِ النَّخْلِ۔ [ضعیف]
(١١٥٤١) پچھلی حدیث کی طرح ہے سوائے ان الفاظ کے کہ میرا زیادہ گمان یہ ہے کہ وہ ابو سعید خدری (رض) تھے، میں نے آدمی کو دیکھاوہ کھجور کی جڑوں کو ضرب لگا رہے تھے۔

11547

(۱۱۵۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقٍ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی سُہَیْلٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: لاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ أَنْ یَأْخُذَ عَصَا أَخِیہِ بِغَیْرِ طِیبِ نَفْسِہِ ۔ وَذَلِکَ لِشِدَّۃِ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مَالَ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ۔ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ہُوَ ابْنُ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ وَسَعْدُ بْنُ مَالِکٍ ہُوَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ۔ وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ حَارِثَۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَثْرِبِیٍّ عَلَی اللَّفْظِ الَّذِی مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ أحمد ۵/۴۲۰، ۲:۲۴۰۰۳]
(١١٥٤٢) حضرت ابو حمیدساعدی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کے لیے حلال نہیں کہ اپنے بھائی کی لکڑی اس کی رضا مندی کے بغیر پکڑے ، یہ اس وجہ سے کہللہ نے ایک مسلمان کا مال دوسرے پر حرام کیا ہے۔

11548

(۱۱۵۴۳) وَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ : الْحَدِیثُ عِنْدِی حَدِیثُ سُہَیْلٍ۔ [حسن]
(١١٥٤٢) علی بن مدینی فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک سہیل کی حدیث قابل اعتماد ہے۔

11549

(۱۱۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُلاَعِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ نُعْمَانَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَأْخُذْ أَحَدُکُمْ مَتَاعَ صَاحِبِہِ لاَعِبًا جَادًّا فَإِذَا أَخَذَ أَحَدُکُمْ عَصَا أَخِیہِ فَلْیَرُدَّہَا إِلَیْہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحُرْفِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بِشْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَأْخُذْ أَحَدُکُمْ مَتَاعَ أَخِیہِ لاَعِبًا وَلاَ جَادًّا فَإِذَا أَخَذَ أَحَدُکُمْ عَصَا أَخِیہِ فَلْیَرُدَّہَا إِلَیْہِ ۔ [صحیح]
(١١٥٤٤) عبداللہ بن السائب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سینقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم میں سے کوئی بھی اپنے ساتھی کا سامان مذاق کے طور پر نہ لے اور نہ سچائی کے طور پر۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی لکڑی لے تو اسے واپس کر دے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا سامان مذاق کے طور پر نہ لے اور نہ سچائی کے طور پر۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا عصاء پکڑے تو اسے واپس کر دے۔

11550

(۱۱۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ ہَارُونَ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی حُرَّۃَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عَمِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِطِیبِ نَفْسٍ مِنْہُ ۔ [ضعیف]
(١١٥٤٥) ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کا مال حلال نہیں ہے مگر اس کی رضامندی سے۔

11551

(۱۱۵۴۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُوسَی بْنِ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ وَجَدَ مَالَہُ عِنْدَ رَجُلٍ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ وَیَتْبَعُ الْبَیِّعُ مَنْ بَاعَہُ ۔ [ضعیف]
(١١٥٤٦) حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنا مال کسی آدمی سے پایا تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور خریدنے والا اس کا پیچھا کرے گا، جس نے اسے فروخت کیا ہے۔

11552

(۱۱۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً بَاعَ جَارِیَۃً لأَبِیہِ وَأَبُوہُ غَائِبٌ فَلَمَّا قَدِمَ أَبَی أَبُوہُ أَنْ یُجِیزَ بَیْعَہُ وَقَدْ وَلَدَتْ مِنَ الْمُشْتَرِی فَاخْتَصَمُوا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : فَقَضَی لِلرَّجُلِ بِجَارِیَتِہِ وَأَمَرَ الْمُشْتَرِیَ أَنْ یَأْخُذَ بَیْعَہُ بِالْخَلاَصِ فَلَزِمَہُ فَقَالَ أَبُو الْبَائِعِ : مُرْہُ فَلْیُخَلِّ عَنِ ابْنِی۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَأَنْتَ فَخَلِّ عَنِ ابْنِہِ۔ [ضعیف]
(١١٥٤٧) حضرت حسن سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنے باپ کی ایک لونڈی بیچ دی اور اس کا باپ موجود نہیں تھا، جب وہ آیا تو اس نے انکار کردیا کہ وہ بیع کو قائم رکھے اور اس کی لونڈی نے خریدنے والے کے پاس بچہ بھی جنم دیا۔ وہ اپنا جھگڑا حضرت عمر (رض) کے پاس لے آئے۔ آپ نے لونڈی والے کے لیے لونڈی کا فیصلہ کیا اور خریدنے والے کو حکم دیا کہ وہ اپنی قیمت واپس لے لے پس اس نے ایسا ہی کیا۔ بیچنے والے کے باپ نے کہا : اسے کہو کہ میرے بیٹے کو چھوڑ دے۔ حضرت عمر (رض) نے اسے کہا : تو اس کے بیٹے کو چھوڑ دے۔

11553

(۱۱۵۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ : فِی رَجُلٍ وَجَدَ جَارِیَتَہُ فِی یَدِ رَجُلٍ قَدْ وَلَدَتْ مِنْہُ فَأَقَامَ الْبَیِّنَۃَ أَنَّہَا جَارِیَتُہُ وَأَقَامَ الَّذِی فِی یَدِہِ الْجَارِیَۃُ الْبَیِّنَۃَ أَنَّہُ اشْتَرَاہَا فَقَالَ قَالَ عَلِیٌّ : یَأْخُذُ صَاحِبُ الْجَارِیَۃِ جَارِیَتَہُ وَیُؤْخَذُ الْبَائِعُ بِالْخَلاَصِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : لَیْسَ الْخَلاَصُ بِشَیْئٍ مَنْ بَاعَ مَا َ یَمْلِکُ فَہُوَ لِصَاحِبِہِ وَیَتْبَعُ الْمُشْتَرِی الْبَائِعَ بِمَا أَعْطَاہُ وَلَیْسَ عَلَی الْبَائِعِ أَکْثَرَ مِنْ أَنْ یَرُدَّ مَا أَخَذَ وَلاَ یُؤْخَذُ بِغَیْرِہِ۔ وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ شَرَطَ الْخَلاَصَ فَہُوَ أَحْمَقُ سَلِّمْ مَا بِعْتَ أَوْ رُدَّ مَا أَخَذْتَ لَیْسَ الْخَلاَصُ بِشَیْئٍ ۔ [صحیح] قَالَ الشَّیْخُ : وَقَوْلُ عَلِیٍّ وَیُؤْخَذُ الْبَائِعُ بِالْخَلاَصِ یُرِیدُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِالثَّمَنِ وَقِیمَۃِ الْوَلَدِ فَیَکُونُ مُوَافِقًا لِقَوْلِ مَنْ بَعْدَہُ وَمَا رُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ عَنْ سَمُرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
(١١٥٤٨) حضرت عامر شعبی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی لونڈی کسی دوسرے آدمی کے پاس دیکھی اور اس سے بچہ بھی پیدا ہوچکا تھا۔ اس نے دلیل قائم کی کہ وہ اس کی لونڈی ہے اور جس کے پاس تھی۔ اس نے بھی دلیل پیش کی کہ اس نے اسے خریدا ہے۔ حضرت علی (رض) نے کہا : لونڈی والا اپنی لونڈی لے لے اور بیچنے والے سے قیمت لی جائے گی۔ شعبی کہتے ہیں : قبضہ اس چیز میں نہیں جس کو کسی نے بیچا اور وہ اس کا مالک نہ ہو۔ وہ تو اس کے ساتھی کی ہے اور خریدنے والا بیچنے والے کے پیچھے جائے جو اس نے اسے دیا اور بیچنے والے سے لیا جائے گا جو اس نے دیا تھا۔ زائد نہیں لیا جائے گا اور نہ کوئی اور چیز۔ شریح سے روایت ہے کہ جس نے قبضہ کی شرط لگائی تو وہ احمق ہے۔ جو تو نے بیچا اس پہ قائم رہ یا جو تو نے لیا اسے لوٹا دے۔ قبضہ کوئی چیز نہیں ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) کا یہ کہنا کہ بیچنے والے سے قبضے کے ساتھ لیا جائے گا ان کی مرادقیمت اور بچے کی قیمت ہے، یہ بعد والے قول کے موافق ہے اور اس حدیث کے (بھی موافق ہے ) جو ہم نے سمرہ بن جندب (رض) سے نقل کی ہے۔

11554

(۱۱۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ وَأَبُو خَیْثَمَۃَ وَعَبْدُ الأَعْلَی قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : یُوشِکُ أَنْ یَنْزِلَ فِیکُمُ ابْنُ مَرْیَمَ حَکَمًا مُقْسِطًا فَیَقْتُلَ الْخِنْزِیرَ وَیَکْسِرَ الصَّلِیبَ وَیَضَعُ الْجِزْیَۃَ وَیَفِیضَ الْمَالُ حَتَّی لاَ یَقْبَلَہُ أَحَدٌ ۔ لَفْظُ عَبْدِ الأَعْلَی رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [بخاری ۲۲۲۲، مسلم ۱۵۵]
(١١٥٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب تم پر ابن مریم عادل حکمران بن کر اتریں گے۔ وہ خنزیر کو قتل کریں گے اور صلیب کو توڑ دیں گے اور جزیہ قبول نہیں کریں گے اور مال اتنا بڑھ جائے گا کہ کوئی بھی لینے والا نہ ملے گا۔

11555

(۱۱۵۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَکَّۃَ یَوْمَ الْفَتْحِ وَحَوْلَ الْبَیْتِ ثَلاَثُمِائَۃٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ یَطْعَنُہَا بِعُودٍ فِی َدِہِ وَیَقُولُ : جَائَ الْحَقُّ وَمَا یُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیدُ جَائَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوقًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [بخاری ۲۴۷۸، مسلم ۱۷۸۱]
(١١٥٥٠) حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ میں ٣٦٠ بت نصب تھے۔ آپ ان کو ایک چھڑی کے ساتھ توڑنے لگے۔ جو آپ کے ہاتھ میں تھی اور آپ فرما رہے تھے : حق آچکا ہے اور باطل سے نہ شروع میں کچھ ہوسکا ہے اور نہ آئندہ کچھ ہوگا، حق آگیا اور باطل مغلوب ہوگیا۔ بیشک باطل مغلوب ہونے والا ہے۔

11556

(۱۱۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی حَصِینٍ: أَنَّ رَجُلاً کَسَرَ طُنْبُورًا لِرَجُلٍ فَرَفَعَہُ إِلَی شُرَیْحٍ فَلَمْ یُضَمِّنْہُ۔[ضعیف]
(١١٥٥١) حضرت ابو حصین سی منقول ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کا شار توڑ دیا۔ شریح کے پاس معاملہ گیا تو انھوں نے اسے ضامن قرار نہ دیا۔

11557

(۱۱۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کُنْتُ أَسْقِی أَبَا عُبَیْدَۃَ وَأَبَا طَلْحَۃَ وَأُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِیخٍ وَتَمْرٍ فَجَائَ ہُمْ آتٍ فَقَالَ: إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : یَا أَنَسُ قُمْ إِلَی ہَذِہِ الْجِرَارِ فَاکْسِرْہَا قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَی مِہْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُہَا بِأَسْفَلِہِ حَتَّی تَکَسَّرَتْ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [بخاری ۷۲۵۳، مسلم ۱۹۸۰]
(١١٥٥٢) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں : میں ابو عبیدہ اور ابو طلحہ کو کھجور کی شراب پلایا کرتا تھا، اچانک ایک آنے والا آیا، اس نے خبر دی کہ شراب حرام ہوچکی ہے۔ حضرت ابو طلحہ نے کہا : اے انس ! اٹھو اور ان مٹکوں کو توڑدو۔ حضرت انس فرماتے ہیں : میں نے ایک آلہ پکڑا اور اس کے ساتھ مٹکوں کے نچلے حصے پہ مارنا شروع ہوا یہاں تک کہ سب مٹکے ٹوٹ گئے۔

11558

(۱۱۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : لَمَّا أَمْسَوْا یَوْمَ فَتَحُوا خَیْبَرَ أَوْقَدُوا النِّیرَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : عَلَی مَا أَوْقَدْتُمْ ہَذِہِ النِّیرَانَ ۔فَقَالُوا : عَلَی لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِیَّۃِ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَہْرِقُوا وَاکْسِرُوا قُدُورَہَا ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ : نُہَرِیقُ مَا فِیہَا وَنَغْسِلُہَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوْ ذَلِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ وَکَأَنَّہُ -ﷺ- حَسِبَہَا لاَ یُنْتَفَعُ بِہَا وَقَدْ طُبِخَ فِیہَا الْمُحَرَّمُ فَأَمَرَ بِکَسْرِہَا فَلَمَّا أُخْبِرَ أَنَّ فِیہَا مَنْفَعَۃً مُبَاحَۃً تَرَکَ کَسْرَہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَأَمَّا الَّذِی یَرْوُونَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی تَوْلِیَتِہِمْ بَیْعَ الْخَمْرِ فَہُوَ مَذْکُورٌ فِی کِتَابِ الْجِزْیَۃِ بِإِسْنَادٍ مُنْقَطِعٍ فِی إِنْکَارِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی مَنْ خَلَطَ أَثْمَانَ الْخَمْرِ وَالْخِنْزِیرِ بِمَالِ الْفَیْئِ وَتَأْوِیلِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ قَوْلَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِتَخْلِیَتِہِمْ وَ بَیْعِہَا وَلَیْسَ فِی ذَلِکَ إِذْنٌ مِنْ عُمَرَ فِی تَوْلِیَتِہِمْ بَیْعَہَا۔ [بخاری ۲۴۷۷، مسلم ۱۸۰۲]
(١١٥٥٢) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ جب خیبر فتح ہوا تو شام کے وقت صحابہ نے آگ جلانا شروع کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ آگ کیوں جلا رہے ہو ؟ انھوں نے جواب دیا : گدھے کا گوشت پکانے کے لیے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پھینک دو اور برتن توڑ دو ۔ قوم میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا : ہم گوشت پھینک دیتے ہیں اور برتن دھو کر رکھ لیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا ہی کرلو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔