hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

58. حدود کا بیان

سنن البيهقي

16907

(۱۶۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِیدٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا رَأَیْتُمُ الزَّانِیَ وَالسَّارِقَ وَشَارِبَ الْخَمْرِ مَا تَقُولُونَ؟ ۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : ہُنَّ فَوَاحِشُ وَفِیہِنَّ عُقُوبَۃٌ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عُمَرُ بْنُ سَعِیدٍ الدِّمَشْقِیُّ وَہُوَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(١٦٩٠١) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی زانی یا شرابی یا چور کو دیکھتے ہو تو کیا کہتے ہو ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : وہ فاحش ہیں اور ان میں سزائیں ہیں۔

16908

(۱۶۹۰۲) وَإِنَّمَا یُعْرَفُ مِنْ حَدِیثِ النُّعْمَانِ بْنِ مُرَّۃَ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُرَّۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا تَقُولُونَ فِی الشَّارِبِ وَالزَّانِی وَالسَّارِقِ؟ ۔ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ فَقَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُنَّ فَوَاحِشُ وَفِیہِنَّ عُقُوبَۃٌ وَأَسْوَأُ السَّرِقَۃِ الَّذِی یَسْرِقُ صَلاَتَہُ ۔ قَالَ ابْنُ بُکَیْرٍ فِی رِوَایَتِہِ قَالُوا : وَکَیْفَ یَسْرِقُ صَلاَتَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ : لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہَا وَلاَ سُجُودَہَا ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَمَثَلُ مَعْنَی ہَذَا فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَاللاَّتِی یَأْتِینَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِسَائِکُمْ فَاسْتَشْہِدُوا عَلَیْہِنَّ أَرْبَعَۃً مِنْکُمْ فَإِنْ شَہِدُوا فَأَمْسِکُوہُنَّ فِی الْبُیُوتِ حَتَّی یَتَوَفَّاہُنَّ الْمَوْتُ أَوْ یَجْعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً وَاللَّذَانِ یَأْتِیَانِہَا مِنْکُمْ فَآذُوہُمَا فَإِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْہُمَا إِنَّ اللَّہَ کَانَ تَوَّابًا رَحِیمًا} قَالَ الشَّافِعِیُّ وَکَانَ ہَذَا أَوَّلَ عُقُوبَۃِ الزَّانِیَیْنِ فِی الدُّنْیَا الْحَبْسُ وَالأَذَی ثُمَّ نَسَخَ اللَّہُ الْحَبْسَ وَالأَذَی فِی کِتَابِہِ فَقَالَ {الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ}
(١٦٩٠٢) سابقہ روایت اور سب سے برا چور نماز کا چور ہے ابن بکیر کی روایت میں ہے کہ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! اپنی نماز میں کیسے چوری کرتا ہے ؟ فرمایا : اس کے رکوع اور سجدے پورے نہیں کرتا۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ پہلے ان کی سزاوہ تھی جو اللہ نے سو رہ النساء کی ١٥، ١٦ نمبر آیت میں بیان فرمائی ہے { وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ۔۔۔} الٰی قولہ { تَوَّابًا رَّحِیْمًا ۔ } [النساء ١٥، ١٦]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : زانی کی پہلے سزا قید اور تکلیف پہنچانا تھی ، پھر اللہ نے اسے منسوخ کر کے یہ آیت نازل فرما دی : { الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِأَۃَ جَلْدَۃٍ } [النور ٢]

16909

(۱۶۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ {وَاللاَّتِی یَأْتِینَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِسَائِکُمْ} الآیَۃَ قَالَ ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ بَعْدَ الْمَرْأَۃِ وَجَمَعَہُمَا فَقَالَ {وَاللَّذَانِ یَأْتِیَانِہَا مِنْکُمْ فَآذُوہُمَا} الآیَۃَ فَنَسَخَ ذَلِکَ بِآیَۃِ الْجَلْدِ فَقَالَ {الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ} [حسن لغیرہ]
(١٦٩٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں { وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ۔۔۔} [النساء ١٥] اس کے بعد مردوں کا ذکر فرمایا : { وَ الَّذٰنِ یَاْتِیٰنِھَا مِنْکُمْ فَاٰذُوْھُمَا } [النساء ١٦] تو ان دونوں آیتوں کو کوڑوں والی آیت کے ساتھ منسوخ کردیا گیا، یعنی { الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِأَۃَ جَلْدَۃٍ } [النور ٢]

16910

(۱۶۹۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنِی عَمِّی حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمِثْلِہِ۔
(١٦٩٠٤) تقدم قبلہ

16911

(۱۶۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَاللاَّتِی یَأْتِینَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِسَائِکُمْ} یَعْنِی الزِّنَا فِی قَوْلِہِ {فَآذُوہُمَا} یَعْنِی سَبًّا ثُمَّ نَسَخَتْہَا {الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ} وَفِی قَوْلِہِ {أَوْ یَجْعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً} قَالَ : السَّبِیلُ : الْحَدُّ۔ [صحیح]
(١٦٩٠٥) مجاہد اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : { وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ۔۔۔} [النساء ١٥] کے بارے میں فرماتے ہیں : یعنی زنا اور ” فَاٰذُوْھُمَا “ یعنی قید میں ڈال کر، پھر { الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِأَۃَ جَلْدَۃٍ } [النور ٢] کے ساتھ وہ منسوخ کردی گئیں اور اللہ کے اس فرمان { اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلًا ۔ } [النساء ١٥] میں سبیل سے مراد حد ہے۔

16912

(۱۶۹۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عِیسَی عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَاللاَّتِی یَأْتِینَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِسَائِکُمْ} قَالَ : الزِّنَا۔ قَالَ : کَانَ أُمِرَ أَنْ یُحْبَسْنَ یَعْنِی حَتَّی یَشْہَدَ عَلَیْہِنَّ أَرْبَعَۃٌ حَتَّی {یَتَوَفَّاہُنَّ الْمَوْتُ أَوْ یَجْعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً} الْحُدُودَ۔ [صحیح]
(١٦٩٠٦) تقدم قبلہ

16913

(۱۶۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ عَقَبِیًّا بَدْرِیًّا أَحَدَ نُقَبَائِ الأَنْصَارِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ کُرِبَ لِذَلِکَ وَتَرَبَّدَ لَہُ وَجْہُہُ فَأُنْزِلَ عَلَیْہِ ذَاتَ یَوْمٍ فَلَقِیَ ذَلِکَ فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْہُ قَالَ : خُذُوا عَنِّی قَدْ جَعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً الثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ وَالْبِکْرُ بِالْبِکْرِ الثَّیِّبُ جَلْدُ مِائَۃٍ ثُمَّ رَجْمٌ بِالْحِجَارَۃِ وَالْبِکْرُ جَلْدُ مِائَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٦٩٠٧) عبادہ بن صامت جو انصار کے ایک نقیب اور بدری صحابی ہیں، فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جب بھی وحی نازل ہوتی تو اس کی بہت تکلیف ہوتی ۔ آپ کا چہرہ تبدیل ہوجاتا۔ ایک دن آپ پر وحی نازل ہوئی تو آپ کی ویسی ہی حالت ہوگئی۔ جب وحی مکمل ہوگئی تو فرمایا : ” مجھ سے حاصل کرلو کہ اللہ نے مقرر کردیا ہے۔ شادی شدہ کے بدلے شادی شدہ اور کنوارے کے بدلے کنوارے، شادی شدہ کے لیے سو کوڑے اور رجم ہے اور کنوارے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی۔ “

16914

(۱۶۹۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {وَاللاَّتِی یَأْتِینَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِسَائِکُمْ} إِلَی قَوْلِہِ {أَوْ یَجْعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً} قَالَ : کَانَ أَوَّلَ حُدُودِ النِّسَائِ کُنَّ یُحْبَسْنَ فِی بُیُوتٍ لَہُنَّ حَتَّی نَزَلَتِ الآیَۃُ الَّتِی فِی النُّورِ {الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ} قَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : خُذُوا خُذُوا قَدْ جَعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً الْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَالرَّجْمُ بِالْحِجَارَۃِ ۔ [صحیح]
(١٦٩٠٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ شروع میں زانیہ کی سزا گھر میں قید کرنا تھی جو سو رہ نساء کی ١٥ نمبر آیت میں ذکر ہوئی ہے۔ پھر اللہ نے اسے { الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِأَۃَ جَلْدَۃٍ } [النور ٢] کے ساتھ منسوخ کردیا۔
حضرت عبادہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے یہ لے لو کہ اللہ نے ان کے لیے راستہ بتادیا ہے کہ کنوارے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی اور شادی شدہ کے لیے سو کوڑے اور پتھروں سے رجم کرنا ہے۔

16915

(۱۶۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَاللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ جَالِسٌ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ بَعَثَ مُحَمَّدًا -ﷺ- بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَیْہِ الْکِتَابَ فَکَانَ فِیمَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ آیَۃُ الرَّجْمِ قَرَأْنَاہَا وَوَعَیْنَاہَا وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَرَجَمْنَا بَعْدَہُ فَأَخْشَی إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ یَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَیَضِلُّونَ بِتَرْکِ فَرِیضَۃٍ أَنْزَلَہَا اللَّہُ وَإِنَّ الرَّجْمَ لَفِی کِتَابِ اللَّہِ حَقٌّ عَلَی کُلِّ مَنْ زَنَی إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ النِّسَائِ إِذَا قَامَتِ الْبَیِّنَۃُ أَوْ کَانَ الْحَبَلُ أَوِ الاِعْتِرَافُ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَنُرَی الإِحْصَانَ إِذَا تَزَوَّجَ الْمَرْأَۃَ ثُمَّ مَسَّہَا عَلَیْہِ الرَّجْمُ إِنْ زَنَی قَالَ وَإِنْ زَنَی وَلَمْ یَمَسَّ امْرَأَتَہُ فَلاَ یُرْجَمُ وَلَکِنْ یُجْلَدُ مِائَۃً إِذَا کَانَ حُرًّا وَیُغَرَّبُ عَامًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ دُونَ قَوْلِ ابْنِ شِہَابٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٦٩٠٩) ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر منبر پر بیٹھے ارشاد فرما رہے تھے کہ اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ بھیجا۔ اللہ نے اپنی کتاب آپ پر نازل فرمائی اور اس میں آیت رجم بھی نازل فرمائی۔ ہم نے اسے پڑھا بھی، یاد بھی کیا آپ نے بھی رجم کیا۔ آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا۔ مجھے ڈر ہے کہ کچھ عرصے کے بعد ایسے لوگ کھڑے ہوں گے اور وہ کہیں گے کہ ہم کتاب اللہ میں رجم نہیں پاتے تو وہ ایک منزل من اللہ کو چھوڑ کر گمراہ ہوں گے۔ ہر مرد اور عورت جو شادی شدہ ہو اس پر کتاب اللہ میں رجم ہے جب اس پر کوئی دلیل ہو یا اعتراف کرلے یا حاملہ ہوجائے۔
ابن شہاب کہتے ہیں کہ اگر ایک آدمی کی شادی ہو، لیکن ابھی اس نے اپنی بیوی کو نہ چھوا ہو اور وہ زنا کرلے تو اس پر رجم نہیں ہے، بلکہ رجم اس پر ہے جس نے اپنی بیوی کو چھوا ہوا ہو۔ ورنہ اسے ١٠٠ کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کی جلا وطنی ہو۔

16916

(۱۶۹۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَدْ خَشِیتُ أَنْ یَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّی یَقُولَ الْقَائِلُ مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَیَضِلُّوا بِتَرْکِ فَرِیضَۃٍ أَنْزَلَہَا اللَّہُ عز وَجَلَّ أَلاَ وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ إِذَا أَحْصَنَ الرَّجُلُ وَقَامَتِ الْبَیِّنَۃُ أَوْ کَانَ الْحَمْلُ أَوِ الاِعْتِرَافُ فَقَدْ قَرَأْنَاہَا : الشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ فَارْجُمُوہُمَا الْبَتَّۃَ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَرَجَمْنَا بَعْدَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔
(١٦٩١٠) سابقہ روایت

16917

(۱۶۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ قَالَ لِی أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَأَیِّنْ تَعُدُّ أَوْ کَأَیِّنْ تَقْرَأُ سُورَۃَ الأَحْزَابِ؟ قُلْتُ : ثَلاَثًا وَسَبْعِینَ آیَۃً۔ قَالَ: أَقَطْ لَقَدْ رَأَیْتُہَا وَإِنَّہَا لَتَعْدِلُ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ وَإِنَّ فِیہَا الشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ إِذَا زَنَیَا فَارْجُمُوہُمَا الْبَتَّۃَ نَکَالاً مِنَ اللَّہِ وَاللَّہُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ۔ [صحیح]
(١٦٩١١) زر بن حبیش کہتے ہیں کہ مجھے ابی بن کعب نے کہا کہ سو رہ احزاب تم کتنی پڑھتے ہو ؟ اسے کتناشمار کرتے ہو ؟ میں نے کہا : تہتر آیات۔ فرمایا : یہ سو رہ بقرہ کے برابر ہے اور اسی میں یہ آیت تھی ” شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت جب وہ زنا کرلیں تو انھیں رجم کر دو ۔ یہ اللہ کی طرف سے ان کی سزا ہے اور اللہ غالب حکمت وا ہے۔

16918

(۱۶۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ جُبَیْرٍ یُحَدِّثُ عَنْ کَثِیرِ بْنِ الصَّلْتِ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَکْتُبُونَ الْمَصَاحِفَ عِنْدَ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَأَتَوْا عَلَی ہَذِہِ الآیَۃِ فَقَالَ زَیْدٌ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ الشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ إِذَا زَنَیَا فَارْجُمُوہُمَا الْبَتَّۃَ نَکَالاً مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ۔ [صحیح]
(١٦٩١٢) کثیر بن صلت کہتے ہیں کہ ہم زید بن ثابت کے پاس مصاحف لکھ رہے تھے ۔ جب اس آیت پر پہنچے تو زید نے فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا وہ فرما رہے تھے : ” الشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ إِذَا زَنَیَا فَارْجُمُوہُمَا الْبَتَّۃَ نَکَالاً مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ “

16919

(۱۶۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ نُبِّئْتُ عَنِ ابْنِ أَخِی کَثِیرِ بْنِ الصَّلْتِ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ مَرْوَانَ وَفِینَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ زَیْدٌ کُنَّا نَقْرَأُ الشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ إِذَا زَنَیَا فَارْجُمُوہُمَا الْبَتَّۃَ۔ قَالَ فَقَالَ مَرْوَانُ : أَفَلاَ نَجْعَلُہُ فِی الْمُصْحَفِ قَالَ لاَ أَلاَ تَرَی الشَّابَّیْنِ الثَّیِّبَیْنِ یُرْجَمَانِ قَالَ وَقَالَ ذَکَرُوا ذَلِکَ وَفِینَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَنَا أَشْفِیکُمْ مِنْ ذَاکَ قَالَ قُلْنَا کَیْفَ قَالَ آتِی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَذْکُرُ کَذَا وَکَذَا فَإِذَا ذَکَرَ الرَّجْمَ أَقُولُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکْتِبْنِی آیَۃَ الرَّجْمِ قَالَ فَأَتَیْتُہُ فَذَکَرْتُہُ قَالَ فَذَکَرَ آیَۃَ الرَّجْمِ قَالَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکْتِبْنِی آیَۃَ الرَّجْمِ۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ ذَاکَ ۔ [صحیح] فِی ہَذَا وَمَا قَبْلَہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ آیَۃَ الرَّجْمِ حُکْمُہَا ثَابِتٌ وَتِلاَوَتُہَا مَنْسُوخَۃٌ وَہَذَا مِمَّا لاَ أَعْلَمُ فِیہِ خِلاَفًا۔
(١٦٩١٣) کثیر بن صلت کہتے ہیں کہ ہم مروان کے پاس تھے۔ زید بن ثابت بھی وہاں موجود تھے تو زید کہنے لگے : ہم یوں پڑھا کرتے تھے : الشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ إِذَا زَنَیَا فَارْجُمُوہُمَا الْبَتَّۃَ ۔ تو مروان کہنے لگا : کیا ہم اسے مصحف میں نہ لکھ دیں ؟ کہا : نہیں۔ آپ کا خیال ہے کہ دو نوجوان شادی شدہ رجم کیے جائیں گے اور کہا : ذکر کیا گیا ہے کہ ہم میں حضرت عمر بھی تھے، فرمایا : میں تمہیں اس کا شافی جواب دیتا ہوں۔ ہم نے کہا : کیسے ؟ فرمایا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتا اور میں اس طرح اس طرح ذکر کرتا، جب آیت الرجم ذکر کی تو میں نے کہا : یا رسول اللہ ! اسے لکھ دیں، میں نے تین مرتبہ یہ بات آپ کو کہی تو آپ نے فرمایا : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ یہ اور اس سے پہلی دلیل اس بات پر دال ہیں کہ آیۃ الرجم کی تلاوت منسوخ ہے، حکم باقی ہے اور میں اس میں کسی کا اختلاف نہیں جانتا۔

16920

(۱۶۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَاللاَّتِی یَأْتِینَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِسَائِکُمْ} الآیَۃَ قَالَ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ إِذَا زَنَتْ حُبِسَتْ فِی الْبَیْتِ حَتَّی تَمُوتَ وَفِی قَوْلِہِ {وَاللَّذَانِ یَأْتِیَانِہَا مِنْکُمْ فَآذُوہُمَا} قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ إِذَا زَنَی أُوذِیَ بِالتَّعْیِیرِ وَضَرْبِ النِّعَالِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بَعْدَ ہَذَا {الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ} فَإِنْ کَانَا مُحْصَنَیْنِ رُجِمَا فِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہَذَا سَبِیلُہُمَا الَّذِی جَعَلَ اللَّہُ لَہُمَا۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٩١٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ پہلے جب عورت زنا کرتی تو اسے گھر میں قید کردیا جاتا اور مرد زنا کرتا تو اسے عار دئی جاتی اور جوتوں سے مارا جاتا تو اللہ تعالیٰ نے سو رہ نور کی یہ آیت نازل فرما دی : { الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِأَۃَ جَلْدَۃٍ } [النور ٢] اگر شادی شدہ ہوتے تو انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کے مطابق رجم کیا جاتا اور اللہ نے ان کی یہی سبیل مقرر فرمائی ہے۔

16921

(۱۶۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُتِیَ بِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٍ أَشْعَرَ قَصِیرٍ ذِی عَضَلاَتٍ فَأَقَرَّ لَہُ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْہُ فَأَتَاہُ مِنْ وَجْہِہِ الآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْہُ قَالَ لاَ أَدْرِی مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَأَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ وَقَالَ : کُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِیًا خَلَفَ أَحَدُہُمْ یَنِبُّ نَبِیبَ التَّیْسِ یَمْنَحُ إِحْدَاہُنَّ الْکُثْبَۃَ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُمَکِّنُنِی مِنْ أَحْدٍ مِنْہُمْ إِلاَّ جَعَلْتُہُ نَکَالاً عَنْہُنَّ أَوْ نَکَّلْتُہُ عَنْہُنَّ ۔ قَالَ فَذَکَرْتُہُ لِسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فَقَالَ رَدَّہُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی عَامِرٍ۔ [صحیح]
(١٦٩١٥) جابر بن سمرہ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ماعز کو لایا گیا، یہ شخص گھنے بالوں اور گھٹے ہوئے جسم کا تھا۔ اس نے زنا کا اعتراف کیا۔ آپ نے اعراض کرلیا، پھر اس نے دو یا تین مرتبہ اعتراف کیا تو آپ نے اس کے رجم کا حکم دے دیا اور فرمایا : جب بھی ہم کسی غزوہ میں جاتے ہیں تو ایک کو نائب مقرر کرتے ہیں۔ جو ان میں سے کسی کو زمین کا تھوڑا ٹکڑا عطا کرتا ہے۔ اللہ عزوجل نہیں ٹھہراتے مجھ کو ان میں سے کسی ایک سے مگر میں اسے عبرت کا نشان بنا دیتا ہوں۔

16922

(۱۶۹۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَجَمَ مَاعِزًا وَلَمْ یَذْکُرْ جَلْدًا۔ [صحیح]
(١٦٩١٦) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماعز کو رجم کیا، لیکن کوڑوں کا ذکر نہیں کیا۔

16923

(۱۶۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّہُمَا أَخْبَرَاہُ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ أَحَدُہُمَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللَّہِ۔ وَقَالَ الآخَرُ وَکَانَ أَفْقَہَہُمَا : أَجَلْ یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللَّہِ وَأْذَنْ لِی فِی أَنْ أَتَکَلَّمَ قَالَ : تَکَلَّمْ ۔ قَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِہِ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَلَی ابْنِی الرَّجْمَ فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِائَۃِ شَاۃٍ وَجَارِیَۃٍ لِی ثُمَّ إِنِّی سَأَلْتُ أَہْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَلَی ابْنِی جَلْدَ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبَ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَی امْرَأَتِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّہِ أَمَّا غَنَمُکَ وَجَارِیَتُکَ فَرَدٌّ إِلَیْکَ ۔وَجَلَدَ ابْنَہُ مِائَۃً وَغَرَّبَہُ عَامًا وَأَمَرَ أُنَیْسًا الأَسْلَمِیَّ أَنْ یَأْتِیَ امْرَأَۃَ الآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَہَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ وَزَادَ فِی حَدِیثِہِ : وَالْعَسِیفُ الأَجِیرُ۔ [صحیح]
(١٦٩١٧) ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں : دو شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے اور کہنے لگے : ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کیجیی اور دوسرے نے بھی یہی بات کی۔ وہ دونوں میں زیادہ سمجھ دار تھا۔ کہنے لگا : مجھے اجازت دیجیے کہ میں بات کروں تو آپ نے فرمایا : بولو تو کہنے لگا : میرا بیٹا اس کے ہاں کام کرتا تھا تو اس کی بیوی سے اس نے زنا کرلیا تو مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم ہے تو میں نے اس کے بدلے سو بکریاں فدیے میں دے دیں اور اپنی ایک لونڈی۔ پھر میں نے اہل علم سے سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اس کی بیوی پر رجم تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں، تیرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کیجلا وطنی ہے۔ بکریاں اور لونڈی تجھے والپس ملیں گی اور اس کی بیوی پر رجم ہے اور انیس کو بھیجا کہ جاؤ اس عورت سے پوچھو : اگر وہ اعتراف کرلے تو اسے رجم کر دو ، اس نے اعتراف کرلیا تو اسے رجم کردیا گیا۔

16924

(۱۶۹۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ قَالَ : وَالْعَسِیفُ الأَجِیرُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ یُوسُفَ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَحَدِیثُ الْغَامِدِیَّۃِ وَالْجُہَنِیَّۃِ دَلِیلٌ فِیہِ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔
(١٦٩١٨) سابقہ روایت

16925

(۱۶۹۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : الرَّجْمُ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ حَقٌّ عَلَی مَنْ زَنَی إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ إِذَا قَامَتْ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ أَوْ کَانَ الْحَبَلُ أَوِ الاِعْتِرَافُ۔ [صحیح]
(١٦٩١٩) ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے سنا ، وہ فرما رہے تھے کہ رجم کتاب اللہ میں ہے، ہر شادی شدہ مرد و عورت زانی پر جب وہ یا تو اعتراف کرلیں یا کوئی دلیل ہو یا حمل ہوجائے۔

16926

(۱۶۹۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِیَّاکُمْ أَنْ تَہْلِکُوا عَنْ آیَۃِ الرَّجْمِ أَنْ یَقُولَ قَائِلٌ لاَ نَجِدُ حَدَّیْنِ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَرَجَمْنَا فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْلاَ أَنْ یَقُولَ النَّاسُ زَادَ عُمَرُ فِی کِتَابِ اللَّہِ لَکَتَبْتُہَا الشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ فَارْجُمُوہُمَا الْبَتَّۃَ فَإِنَّا قَدْ قَرَأْنَاہَا۔ [صحیح]
(١٦٩٢٠) تقدم برقم ١٦٩١٠

16927

(۱۶۹۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ زَادَ قَالَ مَالِکٌ یُرِیدُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالشَّیْخِ وَالشَّیْخَۃِ الثَّیِّبَ مِنَ الرِّجَالِ وَالثَّیِّبَۃَ مِنَ النِّسَائِ۔ [صحیح]
(١٦٩٢١) سابقہ روایت

16928

(۱۶۹۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَرَجَمَ أَبُو بَکْرٍ وَرَجَمْتُ وَلَوْلاَ أَنِّی أَکْرَہُ أَنْ أَزِیدَ فِی کِتَابِ اللَّہِ لَکَتَبْتُہُ فِی الْمُصْحَفِ فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَأْتِیَ أَقْوَامٌ فَلاَ یَجِدُونَہُ فَلاَ یُؤْمِنُونَ بِہِ۔ [صحیح]
(١٦٩٢٢) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) اور میں نے رجم کیا ہے۔ واللہ اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں کتاب اللہ میں زیادتی کررہا ہوں تو اسے مصحف میں لکھ دیتا اور مجھے ڈر ہے کہ ایسی قومیں آئیں گی جو اسے قرآن میں نہیں پائیں گی تو اس پر ایمان نہیں لائیں گی۔

16929

(۱۶۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ إِلاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثٍ الثَّیِّبُ الزَّانِی وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکُ لِدِینِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْلَی : دَمُ رَجُلٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
(١٦٩٢٣) تقدم برقم ١٦٨١٨

16930

(۱۶۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : إِنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْشُدُکَ اللَّہَ إِلاَّ قَضَیْتَ فِیَّ بِکِتَابِ اللَّہِ۔ فَقَالَ الآخَرُ وَہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ : نَعَمْ فَاقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللَّہِ وَأْذَنْ لِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قُلْ ۔ قَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِہِ وَإِنِّی أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَی ابْنِی الرَّجْمُ فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِائَۃِ شَاۃٍ وَوَلِیدَۃٍ وَسَأَلْتُ أَہْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَلَی ابْنِی جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ وَإِنَّ عَلَی امْرَأَتِہِ الرَّجْمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّہِ الْوَلِیدَۃُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ عَلَیْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ اغْدُ یَا أُنَیْسُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا ۔ قَالَ : فَغَدَا عَلَیْہَا فَاعْتَرَفَتْ فَأَمَرَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرُجِمَتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ہَکَذَا۔
(١٦٩٢٤) تقدم برقم ١٦٩١٧

16931

(۱۶۹۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ دُونَ ذِکْرِ عُقَیْلٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا لَیْثٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ وَابْنُ رُمْحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ أَنَّ اللَّیْثَ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزَیْدِ بْن خَالِدٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : إِنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرُوہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ ہَکَذَا۔
(١٦٩٢٥) تقدم برقم ١٦٩١٧

16932

(۱۶۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَنَادَاہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ فَتَنَحَّی لِقَائَ وَجْہِہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ حَتَّی ثَنَّی ذَلِکَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا شَہِدَ عَلَی نَفْسِہِ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ دَعَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَبِکَ جُنُونٌ؟ ۔ فَقَالَ : لاَ۔ فَقَالَ : ہَلْ أَحْصَنْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اذْہَبُوا بِہِ فَارْجُمُوہُ ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : کُنْتُ فِیمَنْ رَجَمَہُ فَرَجَمْنَاہُ بِالْمُصَلَّی فَلَمَّا أَذْلَقَتْہُ الْحِجَارَۃُ ہَرَبَ فَأَدْرَکْنَاہُ فِی الْحَرَّۃِ فَرَجَمْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٦٩٢٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مسلمان آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ مسجد میں بیٹھے تھے تو اس نے کہا : یا رسول ! اللہ میں نے زنا کرلیا ہے۔ آپ نے اس سے اعراض کیا۔ وہ پھر آپ کے سامنے آیا اور پھر اقرار کیا۔ اور چار مرتبہ اقرار کیا جب چار مرتبہ اقرار کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : کیا تو پاگل تو نہیں ؟ کہا : نہیں، پوچھا : شادی شدہ ہے ؟ کہا : ہاں تو فرمایا : جاؤ اسے رجم کر دو ۔
زہری کہتے ہیں کہ مجھے اس نے بتایا جس نے جابر بن عبداللہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں بھی پتھر مارنے والوں میں شامل تھا۔ جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگا، ہم نے اسے حرہ کے مقام پر پا لیا اور اسے رجم کردیا۔

16933

(۱۶۹۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی قَالَ حَدَّثَنِی عَقِیلٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبِ۔ [صحیح]
(١٦٩٢٧) سابقہ روایت

16934

(۱۶۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی۔ فَقَالَ : وَیْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَتُبْ إِلَیْہِ ۔ قَالَ : فَرَجَعَ غَیْرَ بَعِیدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَیْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَتُبْ إِلَیْہِ ۔ قَالَ : فَرَجَعَ غَیْرَ بَعِیدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَتِ الرَّابِعَۃُ قَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : مِمَّ أُطَہِّرُکَ؟ ۔ فَقَالَ : مِنَ الزِّنَا فَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبِہِ جُنُونٌ؟ ۔ فَأُخْبِرَ أَنْ لَیْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ : أَشَرِبَ خَمْرًا؟ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَہَہُ فَلَمْ یَجِدْ مِنْہُ رِیحَ خَمْرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَثَیِّبٌ أَثَیِّبٌ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ فَأَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ فَکَانَ النَّاسُ فِیہِ فَرِیقَیْنِ تَقُولُ فِرْقَۃٌ لَقَدْ ہَلَکَ مَاعِزٌ عَلَی أَسْوَإِ عَمَلِہِ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِہِ خَطِیئَتُہُ وَقَائِلٌ یَقُولُ أَتَوْبَۃٌ أَفْضَلُ مِنْ تَوْبَۃِ مَاعِزٍ أَنْ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَضَعَ یَدَہُ فِی یَدَیْہِ فَقَالَ اقْتُلْنِی بِالْحِجَارَۃِ قَالَ فَلَبِثُوا بِذَلِکَ یَوْمَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃً ثُمَّ جَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ : اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ ۔ قَالَ فَقَالُوا : یَغْفِرُ اللَّہُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَقَدْ تَابَ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ أُمَّۃٍ لَوَسِعَتْہَا ۔ قَالَ : ثُمَّ جَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الأَزْدِ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی قَالَ : وَیْحَکِ ارْجِعِی فَاسْتَغْفِرِی اللَّہَ وَتُوبِی إِلَیْہِ ۔ قَالَتْ : لَعَلَّکَ تُرِیدُ أَنْ تُرَدِّدَنِی کَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ۔قَالَ : وَمَا ذَاکِ؟ ۔ قَالَتْ : إِنَّہَا حُبْلَی مِنَ الزِّنَا فَقَالَ : أَثَیِّبٌ أَنْتِ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : إِذًا لاَ نَرْجُمَکِ حَتَّی تَضَعِی مَا فِی بَطْنِکِ ۔ قَالَ : فَکَفِلَہَا رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ حَتَّی وَضَعَتْ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِیَّۃُ۔ فَقَالَ : إِذًا لاَ نَرْجُمَہَا وَنَدَعَ وَلَدَہَا صَغِیرًا لَیْسَ لَہُ مَنْ یُرْضِعُہُ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ إِلَیَّ رَضَاعُہُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ فَرَجَمَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْلَی۔ [صحیح]
(١٦٩٢٨) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ماعز بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کردیجیے تو آپ نے فرمایا : تو برباد ہو، جا اللہ سے توبہ کرلے۔ اس نے تین مرتبہ یہی کہا آپ نے تین مرتبہ یہی جواب دیا۔ جب چوتھی بار اس نے کہا تو آپ نے پوچھا : کس چیز سے تجھے پاک کروں ؟ کہا : زنا سے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : پاگل ہے ؟ کہا : نہیں پوچھا : شراب پی ہوئی ہے ؟ ایک شخص کھڑا ہوا، منہ سونگھا۔ شراب بھی نہیں پی ہوئی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : شادی شدہ ہو ؟ کہا : ہاں تو آپ کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا۔ لوگوں کے دو گروہ ہوگئے۔ ایک کہنے لگا : ماعز تو برے عمل پر مرا ہے۔ دوسرے کہنے لگے : اس جیسی توبہ تو کسی کی ہے ہی نہیں کہ اس نے اپنی ہاتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں دے دیا تو وہ بیٹھے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگئے۔ آپ نے فرمایا : ماعز کے لیے استغفار کی دعا کرو، لوگوں نے دعا کی۔ پھر آپ نے فرمایا : اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ساری امت پر تقسیم کی جائے تو سب کو کافی ہوجائے۔ پھر ایک غامدیہ عورت آئی تو اس نے بھی اقرار کیا۔ آپ نے اسے بھی ماعز والا جواب دیا کہ جا توبہ کرلے تو کہنے لگی : آپ مجھے بھی ماعز کی طرح لوٹانا چاہتے ہیں تو آپ نے پوچھا : کیا ہے ؟ جواب دیا کہ وہ زنا سے حاملہ ہے تو آپ نے پوچھا : شادی شدہ ہے ؟ کہا : ہاں تو آپ نے فرمایا : وضع حمل تک ہم تجھے رجم نہیں کرسکتے تو اس کی کفالت ایک شخص نے کی۔ جب بچہ جن دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس وہ شخص آیا اور آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا : ابھی رجم نہیں کرسکتے، بچے کی پرورش کون کرے گا تو ایک انصاری کھڑا ہوا اور بچے کی پرورش کی ذمہ داری اپنے سر لی تو آپ نے اسے رجم کردیا۔

16935

(۱۶۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ الْیَہُودَ جَائُ وا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرُوا لَہُ أَنَّ رَجُلاً مِنْہُمْ وَامْرَأَۃً زَنَیَا فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا تَجِدُونَ فِی التَّوْرَاۃِ مِنْ شَأْنِ الزِّنَا؟ ۔ فَقَالُوا : نَفْضَحُہُمْ وَیُجْلَدُونَ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ : کَذَبْتُمْ إِنَّ فِیہَا لَلرَّجْمَ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاۃِ فَنَشَرُوہَا فَجَعَلَ أَحَدُہُمْ یَدَہُ عَلَی آیَۃِ الرَّجْمِ وَجَعَلَ یَقْرَأُ مَا قَبْلَہَا وَمَا بَعْدَہَا فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ : ارْفَعْ یَدَکَ۔ فَرَفَعَہَا فَإِذَا فِیہَا آیَۃُ الرَّجْمِ فَقَالُوا : صَدَقَ یَا مُحَمَّدُ فِیہَا آیَۃُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِہِمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرُجِمَا۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَرَأَیْتُ الرَّجُلَ یَحْنِی عَلَی الْمَرْأَۃِ یَقِیہَا الْحِجَارَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٦٩٢٩) ابن عمر فرماتے ہیں کہ یہود میں سے ایک مرد و عورت نے زنا کرلیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم توراۃ میں اس کا کیا حکم پاتے ہو ؟ کہنے لگے کہ انھیں ذلیل کریں اور کوڑے ماریں تو عبداللہ بنسلام فرمانے لگے : جھوٹ بولتے ہو، توراۃ لے آؤ۔ اس میں رجم کا حکم ہے، وہ توراۃ لے آئے اور ایک شخص آیت الرجم پر ہاتھ رکھ کر اس سے پہلے اور بعد میں پڑھنے لگا تو ابن سلام نے فرمایا : اپنا ہاتھ اٹھاؤ، جب ہاتھ اٹھایا تو وہاں رجم کی آیت تھی تو لوگ کہنے لگے : سچ ہے اے محمد ! رجم کی آیت موجود ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجم کا حکم دے دیا، انھیں رجم کیا گیا۔ عبداللہ کہتے ہیں : میں نے دیکھا کہ وہ شخص عورت پر جھک رہا تھا تاکہ اسے پتھروں سے بچالے۔

16936

(۱۶۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : مَرُّوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِیَہُودِیٍّ قَدْ جُلِدَ وَحُمِّمَ وَجْہُہُ فَسَأَلَ الْیَہُودَ : مَنْ عَالِمُکُمْ؟ ۔فَقَالُوا : فُلاَنُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ فَجَائَ فَقَالَ : مَا تَجِدُونَ حَدَّ الزِّنَا فِی کِتَابِکُمْ؟ ۔ فَقَالُوا : نَجِدُہُ الرَّجْمَ وَلَکِنْ فَشَا الزِّنَا فِی أَشْرَافِنَا فَکَانَ الشَّرِیفُ إِذَا زَنَی لَمْ یُرْجَمْ وَإِذَا زَنَی السَّفِیہُ رُجِمَ فَاصْطَلَحْنَا عَلَی الْجَلْدِ وَالتَّحْمِیمِ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِہِ فَرُجِمَ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُشْہِدُکَ أَنِّی أَوَّلُ مَنْ أَحْیَا سُنَّۃً أَمَاتُوہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَبِی سَعِیدٍ الأَشَجِّ۔ [صحیح]
(١٦٩٣٠) براء بن عازب کہتے ہیں کہ لوگ ایک شخص کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرے جس کو کوڑے لگائے گئے تھے اور منہ کا لاکر کے گھمایا جا رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیوں سے پوچھا : تمہارا عالم کون ہے ؟ انھوں نے کہا : فلاں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف کسی کو بھیجا، وہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم اپنی کتاب میں زنا کی حد کیا پاتے ہو ؟ کہا : رجم لیکن زنا ہمارے اشراف میں پھیل گیا تو جب کوئی بڑا زنا کرتا ہے تو اسے رجم نہیں کیا جاتا اور جب کوئی غریب زنا کرے تو اسے رجم کیا جاتا ہے۔ اسے ہم رجم کے بدلے کوڑے اور منہ کالا کرنے کی سزا دیتے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے رجم کا حکم دے دیا۔ اسے رجم کردیا گیا اور پھر فرمایا : اے اللہ ! گواہ رہنا، میں نے ان کی ایک فوت شدہ سنت کو زندہ کیا ہے۔

16937

(۱۶۹۳۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : رَجَمَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ وَرَجُلاً مِنَ الْیَہُودِ وَامْرَأَتَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ یَعْنِی امْرَأَۃً مِنَ الْیَہُودِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح]
(١٦٩٣١) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلم قبیلہ کے ایک شخص اور یہود میں سے ایک مرد اور عورت کو رجم کیا۔

16938

(۱۶۹۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُلَیْلٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیَّ یَذْکُرُ : أَنَّ الْیَہُودَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِیَہُودِیٍّ وَیَہُودِیَّۃٍ زَنَیَا وَقَدْ أَحْصَنَا فَأَمَرَ بِہِمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرُجِمَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ فَکُنْتُ أَنَا فِیمَنْ رَجَمَہُمَا۔ وَرُوِیَ ہَذَا اللَّفْظُ فِی حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَہُودِیٍّ وَیَہُودِیَّۃٍ وَقَدْ أَحْصَنَا فَسَأَلُوہُ أَنْ یَحْکُمَ فِیمَا بَیْنَہُمْ فَحَکَمَ فِیہِمَا بِالرَّجْمِ۔ [ضعیف]
(١٦٩٣٢) عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی کہتے ہیں کہ یہود نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک یہودی اور ایک یہودیہ کو لے کر آئے۔ دونوں نے زنا کیا تھا اور دونوں شادی شدہ تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو رجم کروایا اور میں بھی رجم کرنے والوں میں تھا۔
اور ابن عباس سے بھی اسی طرح کی روایت منقول ہے۔

16939

(۱۶۹۳۳) وَہَذَا فِیمَا أَنْبَأَنِیہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ۔ وَفِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ سَمِعَ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ یُحَدِّثُ ابْنَ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُمْ : أَنَّ أَحْبَارَ یَہُودَ اجْتَمَعُوا فِی بَیْتِ الْمِدْرَاسِ حِینَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَقَدْ زَنَی مِنْہُمْ رَجُلٌ بَعْدَ إِحْصَانِہِ بِامْرَأَۃٍ مِنَ الْیَہُودِ قَدْ أَحْصَنَتْ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَہُوَ مَذْکُورٌ فِی بَابِ حَدِّ الذِّمِّیِّینَ۔ [ضعیف]
(١٦٩٣٣) تقدم قبلہ

16940

(۱۶۹۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ بَیْنَا ہُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْجَابِیَۃِ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ امْرَأَتِی زَنَتْ بِعَبْدِی مُعْتَرِفَۃً بِذَلِکَ قَالَ أَبُو وَاقِدٍ فَدَعَانِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَاشِرَ عَشْرَۃِ رَہْطٍ فَأَرْسَلَنَا إِلَی امْرَأَتِہِ وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْأَلَہَا عَمَّا قَالَ فَجِئْنَاہَا فَإِذَا ہِیَ جَارِیَۃٌ حَدِیثَۃُ السِّنِّ فَقُلْتُ حِینَ رَأَیْتُہَا تَکْفِتُہَا عَمَّا شِئْتَ الْیَوْمَ ثُمَّ کَلَّمْتُہَا فَقُلْتُ : إِنَّ زَوْجَکِ أَتَی أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَأَخْبَرَہُ أَنَّکِ زَنَیْتِ بِعَبْدِہِ فَأَرْسَلَنَا إِلَیْکِ لِنَشْہَدَ عَلَی مَا تَقُولِینَ قَالَتْ صَدَقَ فَأَمَرَنَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَجَمْنَاہَا بِالْحِجَارَۃِ۔
(١٦٩٣٤) ابو واقد لیثی کہتے ہیں کہ ہم حضرت عمر کے پاس جابیہ میں تھے کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا : میری بیوی نے میرے غلام کے ساتھ زنا کیا ہے اور وہ اس کا اعتراف بھی کرتی ہے تو حضرت عمر نے مجھے اور دس اور لوگوں کو اس کی بیوی کے پاس بھیجا کہ جا کر اس سے پوچھ کر آئیں۔ ہم گئے تو اس کی بیوی بالکل نو عمر تھی، ہم نے اس سے کہا کہ تیرا خاوند یہ کہتا ہے اور ہم تجھ سے پوچھنے آئے ہیں، کیا کہتی ہو ؟ کہنے لگی : وہ سچ کہتا ہے تو حضرت عمر کے حکم پر ہم نے اسے پتھروں سے رجم کردیا۔ [صحیح ]

16941

(۱۶۹۳۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَیْمَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ أَبُو حَامِدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُجَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّقِّیُّ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : اسْتُکْرِہَتِ امْرَأَۃٌ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَدَرَأَ عَنْہَا الْحَدَّ وَأَقَامَہُ عَلَی الَّذِی أَصَابَہَا۔ [ضعیف]
(١٦٩٣٥) حضرت وائل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک عورت سے زبردستی زنا ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت پر سے حد ساقط کردی اور اس شخص کو جس نے اس سے زنا کیا تھا حد لگائی۔

16942

(۱۶۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنِی جُوَیْرِیَۃُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : مَنْ أَشْرَکَ بِاللَّہِ فَلَیْسَ بِمُحْصِنٍ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَصْحَابُ نَافِعٍ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٦٩٣٦) ابن عمر فرماتے ہیں کہ جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ محصن ( پاک دامن) نہیں ہے۔

16943

(۱۶۹۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُضَارِبِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَشْرَکَ بِاللَّہِ فَلَیْسَ بِمُحْصِنٍ ۔ [منکر]
(١٦٩٣٧) ایضاً

16944

(۱۶۹۳۸) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ قَالَ : لَمْ یَرْفَعْہُ غَیْرُ إِسْحَاقَ وَیُقَالُ إِنَّہُ رَجَعَ عَنْہُ وَالصَّوَابُ مَوْقُوفٌ۔
(١٦٩٣٨) تقدم

16945

(۱۶۹۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُنِیرٍ الْمَطِیرِیُّ قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْبَلَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ أَحْمَدُ بْنُ أَبِی نَافِعٍ حَدَّثَنَا عَفِیفُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُحَصِّنُ أَہْلُ الشِّرْکِ بِاللَّہِ شَیْئًا ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَرُوِیَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی نَافِعٍ عَنْ مُعَافَی بْنِ عِمْرَانَ عَنِ الثَّوْرِیِّ وَہُوَ مُنْکَرٌ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔
(١٦٩٣٩) تقدم

16946

(۱۶۹۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ : وَہِمَ عَفِیفٌ فِی رَفْعِہِ وَالصَّوَابُ مَوْقُوفٌ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ۔ قَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ خُشَیْشٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَنْ أَشْرَکَ بِاللَّہِ فَلَیْسَ بِمُحْصِنٍ ۔
(١٦٩٤٠) تقدم

16947

(۱۶۹۴۱) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْکَرَابِیسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ الْغَسَّانِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّہُ أَرَادَ أَنْ یَتَزَوَّجَ یَہُودِیَّۃً أَوْ نَصْرَانِیَّۃً فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَنَہَاہُ عَنْہَا وَقَالَ : إِنَّہَا لاَ تُحْصِنُکَ۔ [ضعیف]
(١٦٩٤١) کعب بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ کسی یہودیہ یا نصرانی عورت سے شادی کروں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے منع کردیا اور فرمایا : وہ تجھے پاک دامن نہیں بنائے گی۔

16948

(۱۶۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ: أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ ضَعِیفٌ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَلْحَۃَ لَمْ یُدْرِکْ کَعْبًا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ أَیْضًا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ أَبِی سَبَأَ عُتْبَۃَ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ کَعْبٍ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٦٩٤٢) تقدم قبلہ

16949

(۱۶۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ : سَأَلَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُتْبَۃَ عَنِ الأَمَۃِ ہَلْ تُحْصِنُ الْحُرَّ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : عَمَّنْ تَرْوِی ہَذَا؟ قَالَ : أَدْرَکْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُونَ ذَلِکَ۔[صحیح]
(١٦٩٤٣) عبداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے عبداللہ بن عتبہ سے پوچھا کہ کیا لونڈی آزاد کو محصنبنا دے گی ؟ کہا : ہاں۔ پوچھا : یہ بات آپ کس سے نقل کرتے ہیں ؟ کہا : ہم نے اصحاب رسول کو ایسا فرماتے ہوئے سنا۔

16950

(۱۶۹۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الْمَلِکِ یَسْأَلُ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ : ہَلْ تُحْصِنُ الأَمَۃُ الْحُرَّ؟ فَقَالَ : نَعَمْ۔ فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ : عَمَّنْ تَرْوِی ہَذَا؟ فَقَالَ : أَدْرَکْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُونَ ذَلِکَ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ بَلَغَنِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَنَّہُ قَالَ وَجَدْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَدْ تَابَعَ یُونُسًا فَہُمَا إِذًا أَوْلَی۔ وَرَوَاہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔
(١٦٩٤٤) تقدم قبلہ

16951

(۱۶۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ أَخْبَرَکَ أَبُوکَ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ مَنْظُورِ بْنِ زَبَّانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَلَمْ یَمَسَّہَا ثُمَّ زَنَی فَقَالَ سَعِیدٌ : السُّنَّۃُ فِیہِ أَنْ یُجْلَدَ وَلاَ یُرْجَمَ۔ [ضعیف]
(١٦٩٤٥) سعید بن مسیب سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس کی شادی ہوئی ، لیکن اپنی بیوی سے وطی نہیں کی، پھر اس سے زنا ہوجائے تو ؟ فرمایا : اس میں سنت یہ ہے کہ اسے کوڑے مارے جائیں رجم نہ کیا جائے۔

16952

(۱۶۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عِجْلٍ قَالَ : جِئْتُ مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِصِفِّینَ فَإِذَا رَجُلٌ فِی زَرْعٍ یُنَادِی إِنِّی قَدْ أَصَبْتُ فَاحِشَۃً فَأَقِیمُوا عَلَیَّ الْحَدَّ فَرَفَعْتُہُ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ تَزَوَّجْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَدَخَلْتَ بِہَا۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَجَلَدَہُ مِائَۃً وَأَغْرَمَہُ نِصْفَ الصَّدَاقِ وَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ [ضعیف]
(١٦٩٤٦) سماک بن حرب کہتے ہیں کہ بنو عجل کے ایک شخص نے مجھے بتایا کہ جنگ صفین میں میں حضرت علی کے ساتھ تھا کہ اچانک ایک آدمی چیخنے لگا : میں نے زنا کرلیا ہے، مجھ پر حد قائم کی جائے۔ میں اسے علی کے پاس لے گیا۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : شادی کی ہے ؟ کہا : ہاں، پوچھا : بیوی سے دخول بھی کیا ہے ؟ کہا : نہیں تو اسے سو کوڑے مارے اور بیوی کو نصف حق مہر دلوایا اور ان کے درمیان جدائی کروا دی۔

16953

(۱۶۹۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ وَأَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ حَنَشَ بْنَ الْمُعْتَمِرِ قَالَ : تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَۃً فَزَنَی قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَأَقَامَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہِ الْحَدَّ فَقَالَ إِنَّ الْمَرْأَۃَ لاَ تَرْضَی أَنْ تَکُونَ عِنْدَہُ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہِ : أَمَّا التَّفْرِیقُ بَیْنَہُمَا بِالزِّنَا حُکْمًا فَلاَ نَقُولُ بِہِ لِمَا ذَکَرْنَا فِی کِتَابِ النِّکَاحِ مِنَ الْحُجَجِ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا بِرِضَاہُ بِالتَّفْرِیقِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٦٩٤٧) حنش بن معتمر کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی، پھر دخول سے پہلے اس نے کسی سے زنا کرلیا تو حضرت علی نے اس پر حد لگا دی اور عورت نے بھی اس کے پاس نہ رہنا چاہا تو ان میں بھی جدائی کروا دی۔
شیخ فرماتے ہیں کہ ان کے درمیان جدائی حکماً تھی۔ ہم یہ نہیں کہتے اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ ان کی رضا مندی سے تفریق کرائی گئی ہو۔

16954

(۱۶۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ تَزَوَّجَ مِمَّنْ لَمْ یَکُنْ أَحْصَنَ قَبْلَ ذَلِکَ فَزَنَی قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِامْرَأَتِہِ فَلاَ رَجْمَ عَلَیْہِ وَالْمَرْأَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ فَإِنْ دَخَلَ بِامْرَأَتِہِ سَاعَۃً مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ أَوْ أَکْثَرَ فَزَنَی بَعْدَ ذَلِکَ فَعَلَیْہِ الرَّجْمُ وَالْمَرْأَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ وَالإِمَائُ أُمَّہَاتُ الأَوْلاَدِ لاَ یُوجِبْنَ الرَّجْمَ۔ [ضعیف]
(١٦٩٤٨) ابو زناد کہتے ہیں کہ میں نے فقہاء اہل مدینہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو آدمی شادی شدہ ہو، لیکن بیوی سے نہملا ہو، پھر اس سے زنا ہوجائے تو اس پر رجم نہیں ہے اور عورت بھی اسی طرح ہے اور لونڈیوں اور اوالاد کی ماؤں پر رجم نہیں ہے۔

16955

(۱۶۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- جَلَدَ رَجُلاً فِی الزِّنَا مِائَۃً فَأُخْبِرَ أَنَّہُ کَانَ أَحْصَنَ فَأَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ۔ [منکر]
(١٦٩٤٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو زنا میں سو کوڑے لگوائے، پھر آپ کو بتایا گیا یہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے پھر اسے رجم کروایا۔

16956

(۱۶۹۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ أَبُو یَحْیَی الْبَزَّازُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَجُلاً زَنَی بِامْرَأَۃٍ فَلَمْ یُعْلَمْ بِإِحْصَانِہِ فَجُلِدَ ثُمَّ عُلِمَ بِإِحْصَانِہِ فَرُجِمَ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْبَزَّازِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُسْلِمٍ قَالَ عَنْ جَابِرٍ فِی رَجُلٍ زَنَی ثُمَّ جُلِدَ ثُمَّ عُلِمَ بِإِحْصَانِہِ قَالَ : یُرْجَمُ۔
(١٦٩٥٠) تقدم قبلہ

16957

(۱۶۹۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّ أَبَا قِلاَبَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ جُہَیْنَۃَ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہِیَ حُبْلَی مِنَ الزِّنَا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلِیَّہَا أَنْ یُحْسِنَ إِلَیْہَا فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَہَا فَائْتِنِی بِہَا فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِہَا فَشُکَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابُہَا ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّی عَلَیْہَا فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُصَلِّی عَلَیْہَا وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ : لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ وَہَلْ وَجَدْتَ شَیْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِہَا ۔
(١٦٩٥١) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ جہینہ قبیلہ کی ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور وہ زنا سے حاملہ تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی ولی کو کہا کہ اس کے ساتھ احسان کر۔ جب یہ وضع حمل کر دے، پھر لے کر آنا تو اس نے ایسے کیا۔ پھر جب وہ دوبارہ آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے رجم کا حکم دے دیا اور پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر نماز بھی پڑھی۔ حضرت عمر فرمانے لگے : یا رسول اللہ ! اس نے تو زنا کیا تھا اور آپ اس پر نماز پڑھ رہے ہیں ؟ فرمایا : اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر تمام اہل مدینہ پر تقسیم کی جائے تو ان کو کافی ہوجائے۔ کیا تو نے اس سے بھی افضل کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنے نفس کو اللہ کے لیے پیش کردیا۔ [صحیح ]

16958

(۱۶۹۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ سَبْعِینَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ وَہَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِہَا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ عَنْ مُعَاذٍ۔
(١٦٩٥٢) تقدم قبلہ

16959

(۱۶۹۵۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ الْمُہَاجِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ الْغَامِدِیَّۃِ وَرَجْمِہَا وَسَبِّ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ إِیَّاہَا قَالَ فَسَمِعَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- سَبَّہُ إِیَّاہَا فَقَالَ : مَہْلاً یَا خَالِدُ بْنَ الْوَلِیدِ لاَ تَسُبَّہَا فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ تَابَہَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَہُ فَأَمَرَ بِہَا فَصُلِّیَ عَلَیْہَا وَدُفِنَتْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ بَشِیرِ بْنِ الْمُہَاجِرِ۔ [صحیح]
(١٦٩٥٣) حضرت بریدہ قصہ غامدیہ اور اس کے رجم میں فرماتے ہیں کہ خالد بن ولید نے اسے گالی دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی گالی سن لی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خالد رک جاؤ، اسے گالی نہ دو ۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ (ناجائز) ٹیکس لینے والے کو بھی وہ کفایت کر جائے اور اس کے غسل کا حکم دیا، اس پر نماز پڑھی اور دفن کیا۔

16960

(۱۶۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُلاَثَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلاَجِ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَاہُ اللَّجْلاَجَ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ کَانَ قَاعِدًا یَعْتَمِلُ فِی السُّوقِ فَمَرَّتِ امْرَأَۃٌ تَحْمِلُ صَبِیًّا فَثَارَ النَّاسُ وَثُرْتُ فِیمَنْ ثَارَ فَانْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَظُنُّہُ قَالَ فَقَالَ : مَنْ أَبُو ہَذَا مَعَکِ؟ ۔ قَالَ فَسَکَتَتْ قَالَ فَقَالَ شَابٌّ حِذَائَ ہَا أَنَا أَبُوہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : فَأَقْبَلَ عَلَیْہَا فَقَالَ : مَنْ أَبُو ہَذَا مَعَکِ؟ ۔ قَالَ فَسَکَتَتْ قَالَ فَقَالَ الْفَتَی : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا حَدِیثَۃُ السِّنِّ حَدِیثَۃُ عَہْدٍ بِخَزْیَۃٍ وَلَیْسَتْ مُکَلِّمَتَکَ فَأَنَا أَبُوہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ فَنَظَرَ إِلَی بَعْضِ مَنْ حَوْلَہُ کَأَنَّہُ یَسْأَلُہُمْ عَنْہُ فَقَالُوا مَا عَلِمْنَا إِلاَّ خَیْرًا أَوْ نَحْوَ ذَا فَقَالَ: أَحْصَنْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ فَأَمَرَ بِہِ یُرْجَمُ قَالَ : فَخَرَجْنَا بِہِ فَحَفَرْنَا لَہُ حَتَّی أَمْکَنَّا ثُمَّ رَمَیْنَاہُ بِالْحِجَارَۃِ حَتَّی ہَدَأَ ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَی مَجَالِسِنَا قَالَ فَبَیْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ جَائَ شَیْخٌ یَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ فَقُمْنَا إِلَیْہِ فَأَخَذْنَا بِتَلاَبِیبِہِ فَانْطَلَقْنَا بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقُلْنَا إِنْ ہَذَا جَائَ یَسْأَلُ عَنِ الْخَبِیثِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَہْ لَہُوَ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ ۔ قَالَ : فَانْصَرَفْنَا مَعَ الشَّیْخِ فَإِذَا ہُوَ أَبُوہُ فَأَتَیْنَا إِلَیْہِ فَأَعَنَّاہُ عَلَی غُسْلِہِ وَتَکْفِینِہِ وَدَفْنِہِ قَالَ وَلاَ أَدْرِی قَالَ وَالصَّلاَۃِ عَلَیْہِ أَمْ لاَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَجَمَ امْرَأَۃً فَلَمَّا طَفِئَتْ أَخْرَجَہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا۔ [ضعیف]
(١٦٩٥٤) لجلاج کہتے ہیں کہ میں بازار میں بیٹھا کام کررہا تھا کہ ایک عورت بچے کو اٹھائے ہوئے گزری تو لوگ اس پر جوش میں آگئے، میں بھی آگیا۔ میں اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گیا تو اس سے پوچھا : یہ جو بچہ تیرے پاس ہے اس کا والد کون ہے ؟ وہ خاموش رہی تو ایک نوجوان وہیں سے کھڑا ہوا اور کہنے لگا : میں اس کا باپ ہوں یا رسول اللہ !۔ پھر اس عورت سے وہی پوچھا کہ اس کا باپ کون ہے ؟ تو وہ نوجوان کہنے لگا : یا رسول اللہ میں ہوں۔ یہ نو عمر ہے یہ آپ سے بات نہیں کرے گی تو آپ نے اپنے ارد گرد بیٹھے لوگوں کی طرف دیکھا، گویا آپ اس کے بارے میں ان سے پوچھ رہے ہوں تو لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے تو اسے بڑا بہترین پایا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : شادی شدہ ہو ؟ کہا : ہاں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے رجم کا حکم دیا تو ہم نے گڑھا کھود کر اسے رجم کردیا اور اپنی مجالس میں پھر آگئے تو ایک بوڑھا آدمی آیا اور اس رجم کیے ہوئے کے بارے میں پوچھنے لگا تو ہم اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ اس خبیث کے بارے میں پوچھ رہا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رک جاؤ، وہ اللہ کے ہاں کستوری سے زیادہ خوشبو دار ہے۔ کہتے ہیں : ہم اس شیخ کے ساتھ واپس آئے تو پتہ چلا کہ یہ اس کا باپ تھا تو ہم نے اس کے غسل، کفن، دفن میں اس کی مدد کی۔ کہتے ہیں : نماز کا مجھے یاد نہیں پڑھی تھی کہ نہیں۔

16961

(۱۶۹۵۵) وَأَمَّا مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ فَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْہُ ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْہُ حَتَّی شَہِدَ عَلَی نَفْسِہِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبِکَ جُنُونٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : أَحْصَنْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّی فَلَمَّا أَذْلَقَتْہُ الْحِجَارَۃُ فَرَّ فَأُدْرِکَ فَرُجِمَ حَتَّی مَاتَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْرًا وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَسُقْ مَتْنَ الْحَدِیثِ وَسَاقَہُ غَیْرُہُ عَنْ إِسْحَاقَ وَقَالَ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَصْحَابُ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْہُ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ غَیْلاَنَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَالَ فِیہِ : فَصَلَّی عَلَیْہِ وَہُوَ خَطَأٌ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَلَمْ یَقُلْ یُونُسُ وَابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(١٦٩٥٥) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ اسلم قبیلہ کا ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور زنا کا اعتراف کیا تو آپ نے اس سے اعراض کیا، یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ اپنے نفس پر گواہی دی تو آپ نے پوچھا : کیا پاگل ہے ؟ کہا : نہیں پوچھا : شادی شدہ ہے ؟ کہا : ہاں تو آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا۔ جب اسے پتھر لگے تو بھاگا، لیکن پکڑ کر پھر رجم کیا گیا اور وہ مرگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے اچھے کلمات کہے، لیکن نماز نہیں پڑھی۔

16962

(۱۶۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ فَاعْتَرَفَ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِالزِّنَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَسَأَلَ عَنْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- ثُمَّ أَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ فَرَمَیْنَاہُ بِالْخَزَفِ وَالْجَنْدَلِ وَالْعِظَامِ وَمَا حَفَرْنَا لَہُ وَلاَ أَوْثَقْنَاہُ فَمَضَی یَشْتَدُّ إِلَی الْحَرَّۃِ وَاتَّبَعْنَاہُ فَقَامَ لَنَا فَرَمَیْنَاہُ حَتَّی سَکَنَ فَمَا اسْتَغْفَرَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- وَلاَ سَبَّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ فَہَکَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- إِنْ لَمْ یَسْتَغْفِرْ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ فِی الْحَالِ أَمَرَہُمْ بِالاِسْتِغْفَارِ لَہُ بَعْدَ یَوْمَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ الْغَامِدِیَّۃِ أَنَّہُ أَمَرَ بِہَا فَصُلِّیَ عَلَیْہَا وَدُفِنَتْ وَقِصَّۃُ الْغَامِدِیَّۃِ بَعْدَ قِصَّۃِ مَاعِزٍ فَفِی قِصَّۃِ الْغَامِدِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ لِمَ تَرُدَّنِی فَلَعَلَّکَ أَنْ تَرُدَّنِی کَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّہِ إِنِّی لَحُبْلَی۔ [صحیح]
(١٦٩٥٦) ابو سعید کہتے ہیں کہ ماعز نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آ کر تین مرتبہ زنا کا اعتراف کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے سوال کر کے رجم کردیا۔ نہ ہم نے اس کے لیے گڑھا کھودا، نہ باندھا۔ وہ بھاگا ہم نے حرہ کی طرف جا کر اسے پکڑ لیا اور وہاں پتھر مارے تو وہ مرگیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ اس کے لیے استغفار کی اور نہ ہی برا کہا۔
بریدہ والی روایت جس میں غامدیہ عورت کا قصہ ہے، اس پر نماز بھی پڑھی گئی، آپ کے حکم سے اور دفن بھی کی گئی اور غامدیہ کا واقعہ ماعز کے بعد کا ہے؛ کیونکہ غامدیہ نے کہا تھا کہ آپ مجھے بھی ماعز کی طرح لوٹانا چاہتے ہیں۔

16963

(۱۶۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی وَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَنَادَاہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الأَخِرَ زَنَی یَعْنِی نَفْسَہُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَنَحَّی لِشِقِّ وَجْہِہِ الَّذِی أَعْرَضَ قِبَلَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الأَخِرَ زَنَی فَأَعْرَضَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَنَحَّی لِشِقِّ وَجْہِہِ الَّذِی أَعْرَضَ قِبَلَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الأَخِرَ زَنَی فَأَعْرَضَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَنَحَّی الرَّابِعَۃَ فَلَمَّا شَہِدَ عَلَی نَفْسِہِ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ دَعَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ہَلْ بِکَ جُنُونٌ ۔ فَقَالَ : لاَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اذْہَبُوا بِہِ فَارْجُمُوہُ ۔ وَکَانَ قَدْ أَحْصَنَ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ فَأَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیَّ قَالَ کُنْتُ فِیمَنْ رَجَمَہُ فَرَجَمْنَاہُ بِالْمُصَلَّی بِالْمَدِینَۃِ فَلَمَّا أَذْلَقَتْہُ الْحِجَارَۃُ جَمَزَ حَتَّی أَدْرَکْنَاہُ بِالْحَرَّۃِ فَرَجَمْنَاہُ حَتَّی مَاتَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔
(١٦٩٥٧) تقدم برقم ١٦٩٥٥ عن ابی ہریرہ سے یہ روایت ہے۔

16964

(۱۶۹۵۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَیْسَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ نُعَیْمٍ یَعْنِی ابْنَ ہَزَّالٍ الأَسْلَمِیَّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ مَاعِزٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی زَنَیْتُ فَأَقِمْ فِیَّ کِتَابَ اللَّہِ۔ فَأَعْرَضَ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : إِنِّی زَنَیْتُ فَأَقِمْ فِیَّ کِتَابَ اللَّہِ۔ فَأَعْرَضَ عَنْہُ حَتَّی ذَکَرَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَقَالَ : اذْہَبُوا بِہِ فَارْجُمُوہُ ۔ فَلَمَّا مَسَّتْہُ الْحِجَارَۃُ جَزِعَ فَاشْتَدَّ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُنَیْسٍ مِنْ بَادِیَتِہِ فَرَمَاہُ بِوَظِیفِ حِمَارٍ فَصَرَعَہُ وَرَمَاہُ النَّاسُ حَتَّی قَتَلُوہُ فَذُکِرَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فِرَارَہُ فَقَالَ : ہَلاَّ تَرَکْتُمُوہُ فَلَعَلَّہُ یَتُوبُ فَیَتُوبَ اللَّہُ عَلَیْہِ یَا ہَزَّالُ لَوْ سَتَرْتَہُ بِثَوْبِکَ کَانَ خَیْرًا لَکَ مِمَّا صَنَعْتَ ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ نُعَیْمٍ : بِوَظِیفِ بَعِیرٍ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : بِلَحْیِ بَعِیرٍ۔ [حسن]
(١٦٩٥٨) ہزال اسلمی کہتے ہیں کہ ماعز نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے زنا کرلیا ہے۔ مجھ پر کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ آپ نے اس سے اعراض کیا یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ اعتراف کیا تو آپ نے فرمایا : جاؤ اسے رجم کر دو ۔ جب اس پر پتھر پڑے تو وہ تکلیف سے بھاگا تو عبداللہ بن انیس نے اسے گدھے کی ہڈی ماری تو وہ چیخا اور لوگوں نے بھی مارے یہاں تک کہ وہ مرگیا۔ جب اس کے بھاگنے کی بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی گئی تو آپ نے فرمایا : ” تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا کہ وہ اللہ سے توبہ کرلیتا۔ “ اے ہزال ! اگر تو اسے کپڑے سے ڈھانپ لیتا تو تیرے لیے یہ زیادہ بہتر تھا اس سے جو تو نے کیا۔

16965

(۱۶۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیُّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَلَی سُفْیَانَ وَأَنَا حَاضِرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَشِبْلٍ قَالُوا : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْشُدُکَ اللَّہَ إِلاَّ قَضَیْتَ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللَّہِ۔ فَقَامَ خَصْمُہُ وَکَانَ أَفْقَہَ مِنْہُ فَقَالَ : أَجَلْ یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللَّہِ وَأْذَنْ فَلأَقُلْ۔ قَالَ : قُلْ ۔ قَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا وَإِنَّہُ زَنَی بِامْرَأَتِہِ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَی ابْنِی الرَّجْمَ فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِائَۃِ شَاۃٍ وَخَادِمٍ ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَلَی ابْنِی جَلْدَ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّہِ الْمِائَۃُ شَاۃٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَیْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ ۔ وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا۔قَالَ: فَغَدَا عَلَیْہَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَہَا۔ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ قَالَ سُفْیَانُ : وَأُنَیْسٌ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِاللَّہِ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ دُونَ ذِکْرِ شِبْلٍ۔
(١٦٩٥٩) تقدم برقم ١٦٩٢٤

16966

(۱۶۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ رَجُلٌ وَہُوَ بِالشَّامِ فَذَکَرَ لَہُ أَنَّہُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَبَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ إِلَی امْرَأَتِہِ یَسْأَلُہَا عَنْ ذَلِکَ فَأَتَاہَا وَعِنْدَہَا نِسْوَۃٌ حَوْلَہَا فَذَکَرَ لَہَا الَّذِی قَالَ زَوْجُہَا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَخْبَرَہَا أَنَّہَا لاَ تُؤْخَذُ بِقَوْلِہِ وَجَعَلَ یُلَقِّنُہَا أَشْبَاہَ ذَلِکَ لِتَنْزِعَ فَأَبَتْ أَنْ تَنْزِعَ وَثَبَتَتْ عَلَی الاِعْتِرَافِ فَأَمَرَ بِہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرُجِمَتْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْکِتَابِ وَلَمْ یَقُلْ أَعْلِمْنِی أَحْضُرُہَا وَلَقَدْ أَمَرَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِرَجْمِ امْرَأَۃٍ فَرُجِمَتْ وَمَا حَضَرَہَا۔ [ضعیف]
(١٦٩٦٠) ابو واقد لیثی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس شام میں ایک شخص آیا۔ اس نے کہا کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک دوسرے مرد کو دیکھا ہے تو حضرت عمر (رض) نے ابو واقد کو اس کی بیوی کے پاس تصدیق کے لیے بھیجا تو وہ اس کی بیوی کے پاس آئے۔ اس کے ارد گرد عورتیں تھی تو اسے ابو واقد نے ساری بات بتائی اور کہا کہ اس کے کہنے پر آپ کو سزا نہیں دی جائے گی تو اس کی ساتھ والی اسے کہنے لگی کہ تو انکار کر دے تو اس نے منع کردیا کہ میں انکار کروں اور اقرار کرلیا تو حضرت عمر کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اور حضرت عثمان نے جب ایک عورت کو رجم کیا تھا تو خود حاضر ہونے کا نہیں کہا تھا۔

16967

(۱۶۹۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِامْرَأَۃٍ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی أَمْرِہِ بِرَجْمِہَا وَأَنَّہُ أَمَرَ بِرَدِّہَا فَوُجِدَتْ قَدْ رُجِمَتْ۔ [ضعیف]
(١٦٩٦١) مالک کہتے ہیں کہ انھیں یہ بات پہنچی کہ حضرت عثمان نے ایک عورت کے رجم کرنے حکم دیا اور اسے رجم کیا گیا۔ یہ لمبی حدیث سے مختصر ہے۔

16968

(۱۶۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارٌ ہُوَ ابْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِشُرَاحَۃَ الْہَمْدَانِیَّۃِ قَدْ فَجَرَتْ فَرَدَّہَا حَتَّی وَلَدَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَ ائْتُونِی بِأَقْرَبِ النِّسَائِ مِنْہَا فَأَعْطَاہَا وَلَدَہَا ثُمَّ جَلَدَہَا وَرَجَمَہَا ثُمَّ قَالَ جَلَدْتُہَا بِکِتَابِ اللَّہِ وَرَجَمْتُہَا بِالسُّنَّۃِ ثُمَّ قَالَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَعَی عَلَیْہَا وَلَدُہَا أَوْ کَانَ اعْتِرَافٌ فَالإِمَامُ أَوَّلُ مَنْ یَرْجُمُ ثُمَّ النَّاسُ فَإِنْ نَعَاہَا الشُّہُودُ فَالشُّہُودُ أَوَّلُ مَنْ یَرْجُمُ ثُمَّ الإِمَامُ ثُمَّ النَّاسُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٩٦٢) شعبی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس شراحہ ہمدانیہ کو لایا گیا، جس سے زنا سرزد ہوگیا تھا، پھر اسے لوٹا دیا کہ وہ وضع حمل کر دے۔ جب بچہ پیدا ہوگیا تو فرمایا : اس کی سب سے قریبی عورت رشتہ دار کو بلاؤ وہ بلائی گئی، پھربچہ اسے دے دیا گیا تو آپ نے پہلے اسے کوڑے مارے، پھر رجم کیا اور کہا کہ میں نے کتاب اللہ کی وجہ سے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مطابق رجم کیا ہے۔ پھر فرمایا : جس عورت کا بھی اعتراف یا حمل سے زنا ظاہر ہوجائے تو سب سے پہلے امام اسے رجم کرے، پھر لوگ، اگر اس کا زنا گواہی سے ظاہر ہوا ہے تو سب سے پہلے گواہ پھر امام اور پھر لوگ رجم کریں۔

16969

(۱۶۹۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَجْلَحُ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : جِیئَ بِشُرَاحَۃَ الْہَمْدَانِیَّۃِ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہَا : وَیْلَکِ لَعَلَّ رَجُلاً وَقَعَ عَلَیْکِ وَأَنْتِ نَائِمَۃٌ۔ قَالَتْ : لاَ۔ قَالَ : لَعَلَّکِ اسْتَکْرَہَکِ؟ قَالَتْ : لاَ۔ قَالَ : لَعَلَّ زَوْجُکِ مِنْ عَدُوِّنَا ہَذَا أَتَاکِ فَأَنْتِ تَکْرَہِینَ أَنْ تَدُلِّی عَلَیْہِ یُلَقِّنُہَا لَعَلَّہَا تَقُولُ نَعَمْ قَالَ فَأَمَرَ بِہَا فَحُبِسَتْ فَلَمَّا وَضَعَتْ مَا فِی بَطْنِہَا أَخْرَجَہَا یَوْمَ الْخَمِیسِ فَضَرَبَہَا مِائَۃً وَحَفَرَ لَہَا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فِی الرَّحْبَۃِ وَأَحَاطَ النَّاسُ بِہَا وَأَخَذُوا الْحِجَارَۃَ فَقَالَ : لَیْسَ ہَکَذَا الرَّجْمُ إِذًا یُصِیبَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا صُفُّوا کَصَفِّ الصَّلاَۃِ صَفًّا خَلْفَ صَفٍّ ثُمَّ قَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ أَیُّمَا امْرَأَۃٍ جِیئَ بِہَا بِہَا حَبَلٌ یَعْنِی أَوِ اعْتَرَفَتْ فَالإِمَامُ أَوَّلُ مَنْ یَرْجُمُ ثُمَّ النَّاسُ وَأَیُّمَا امْرَأَۃٍ جِیئَ بِہَا أَوْ رَجُلٍ زَانِ فَشَہِدَ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃٌ بِالزِّنَا فَالشُّہُودُ أَوَّلُ مَنْ یَرْجُمُ ثُمَّ الإِمَامُ ثُمَّ النَّاسُ ثُمَّ رَجَمَہَا ثُمَّ أَمَرَہُمْ فَرَجَمَ صَفٌّ ثُمَّ صَفٌّ ثُمَّ قَالَ افْعَلُوا بِہَا مَا تَفْعَلُونَ بِمَوْتَاکُمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : قَدْ ذَکَرْنَا أَنَّ جَلْدَ الثَّیِّبِ صَارَ مَنْسُوخًا وَأَنَّ الأَمْرَ صَارَ إِلَی الرَّجْمِ فَقَطْ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٩٦٣) سابقہ روایت
شیخ فرماتے ہیں کہ شادی شدہ کو کوڑے مارنا منسوخ ہوچکا ہے، اب اس کے لیے صرف رجم ہے۔

16970

(۱۶۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : لَمَّا أَمَرَنَا النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ نَرْجُمَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ خَرَجْنَا بِہِ إِلَی الْبَقِیعِ فَوَاللَّہِ مَا حَفَرْنَا لَہُ وَلاَ أَوْثَقْنَاہُ وَلَکِنَّہُ قَامَ لَنَا فَرَمَیْنَاہُ بِالْعِظَامِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَکَی فَخَرَجَ یَشْتَدُّ حَتَّی انْتَصَبَ لَنَا فِی عُرْضِ الْحَرَّۃِ فَرَمَیْنَاہُ بِجَلاَمِیدِ الْجَنْدَلِ حَتَّی سَکَتَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ کَذَا رَوَاہُ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ۔ [صحیح]
(١٦٩٦٤) ابو سعید کہتے ہیں کہ جب ہم نے ماعز کو رجم کیا تو ہم اس ے بقیع کی طرف لے کر گئے تو واللہ ! ہم نے نہ اسے گاڑا اور نہ باندھا، وہ کھڑا رہا۔ ہم نے اسے پتھر کنکریاں ماریں تو وہ تکلیف کی وجہ سے بھاگا تو ہم نے حرہ کے مقام پر پکڑ لیا اور اونٹ کی ایک ہڈی اسے ماری، جس سے وہ مرگیا۔

16971

(۱۶۹۶۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ الْبَغْدَادِیُّ بِہَرَاۃَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَجَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ الأَسْلَمِیُّ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنِّی زَنَیْتُ وَإِنِّی أُرِیدُ أَنْ تُطَہِّرَنِی۔ فَقَالَ لَہُ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : ارْجِعْ ۔ فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَاہُ أَیْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَہُ بِالزِّنَا فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ طَہِّرْنِی۔ فَقَالَ لَہُ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : ارْجِعْ ۔ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی قَوْمِہِ فَسَأَلَہُمْ عَنْہُ فَقَالَ : ہَلْ تَعْلَمُونَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ ہَلْ تَرَوْنَ بِہِ بَأْسًا أَوْ تُنْکِرُونَ مِنْ عَقْلِہِ شَیْئًا؟ ۔ قَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا نَرَی بِہِ بَأْسًا وَلاَ نُنْکِرُ مِنْ عَقْلِہِ شَیْئًا فَأَتَاہُ مِنَ الْغَدِ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَإِنِّی قَدْ زَنَیْتُ۔ قَالَ : فَأَرْسَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قَوْمِہِ فَسَأَلَہُمْ عَنْہُ کَمَا سَأَلَہُمْ فِی الْمَرَّۃِ الأُولَی فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا نُنْکِرُ مِنْ عَقْلِہِ شَیْئًا وَلاَ نَرَی بِہِ بَأْسًا فَأَمَرَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَحُفِرَ لَہُ حُفْرَۃً فَجُعِلَ فِیہَا إِلَی صَدْرِہِ ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَرْجُمُوہُ۔ [ضعیف]
(١٦٩٦٥) بریدہ کہتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا تھا کہ ماعز آیا اور کہا : اے اللہ کے نبی ! مجھ سے زنا ہوگیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ مجھے پاک کیا جائے تو آپ نے فرمایا : واپس لوٹ جا، دوسرے دن وہ پھر آگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر فرمایا : لوٹ جا اور اس کی قوم کی طرف ایک آدمی بھیجا کہ جاؤ پوچھ کے آؤ کہ ماعز کو کیا ہوا ہے ؟ وہ کیسا ہے کیا اس کی عقل میں کچھ ہے ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! ہم نے تو اس میں کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی۔ وہ تیسرے دن پھر آگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر اس کی قوم سے پوچھا تو وہی جو ابملا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : پھر اس کے لیے گڑھا کھودا گیا اور سینے تک ماعز کو اس میں گاڑا گیا اور پھر رجم کیا گیا۔

16972

(۱۶۹۶۶) وَعَن أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَجَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ غَامِدٍ فَقَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَإِنِّی قَدْ زَنَیْتُ فَقَالَ لَہَا نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : ارْجِعِی ۔ فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ أَیْضًا اعْتَرَفَتْ عِنْدَہُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَلَعَلَّکَ أَنْ تَرْدُدْنِی کَمَا رَدَدْتَ ابْنَ مَالِکٍ الأَسْلَمِیَّ فَوَاللَّہِ إِنِّی لَحُبْلَی۔ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ارْجِعِی حَتَّی تَلِدِی ۔فَلَمَّا وَلَدْتُہُ جَائَ تْہُ بِالصَّبِیِّ تَحْمِلُہُ فِی خِرْقَۃٍ قَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ ہَذَا قَدْ وَلَدْتُ فَقَالَ لَہَا نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : اذْہَبِی فَأَرْضِعِیہِ حَتَّی تَفْطِمِیہِ ۔ فَلَمَّا فَطَمَتْہُ جَائَ تْ بِالصَّبِیِّ فِی یَدِہِ کِسْرَۃُ خُبْزٍ فَقَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ ہَذَا قَدْ فَطَمْتُہُ ہَذَا ہُوَ یَأْکُلُ فَأَمَرَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- بِدَفْعِہِ إِلَی رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَحُفِرَ لَہَا حُفْرَۃً فَجُعِلَتْ فِیہَا إِلَی صَدْرِہَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَرْجُمُوہَا فَأَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ یَعْنِی بِحَجَرٍ فَرَمَی رَأْسَہَا فَتَنَضَّحَ عَلَی وَجْنَۃِ خَالِدٍ فَسَبَّہَا فَسَمِعَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- سَبَّہُ إِیَّاہَا فَقَالَ : مَہْلاً یَا خَالِدُ بْنَ الْوَلِیدِ لاَ تَسُبَّہَا فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ تَابَہَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَہُ ۔ فَأَمَرَ بِہَا فَصُلِّیَ عَلَیْہَا وَدُفِنَتْ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُہَاجِرٍ۔ وَفِی ہَذَا الْحَدِیثِ إِثْبَاتُ الْحَفْرِ لِلرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ جَمِیعًا۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ اللَّجْلاَجِ فِی قِصَّۃِ الشَّابِّ الْمُحْصِنِ الَّذِی اعْتَرَفَ بِالزِّنَا قَالَ فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- یُرْجَمُ قَالَ فَخَرَجْنَا بِہِ فَحَفَرْنَا لَہُ حَتَّی أَمْکَنَّا ثُمَّ رَمَیْنَاہُ بِالْحِجَارَۃِ حَتَّی ہَدَأَ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ فِی قِصَّۃِ الْجُہَنِیَّۃِ فَشُکَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابُہَا وَفِی رِوَایَۃٍ فَشُدَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابُہَا ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَرُجِمَتْ۔ [صحیح]
(١٦٩٦٦) حضرت بریدہ کہتے ہیں کہ ایک غامدیہ عورت آئی اور کہنے لگی : یا رسول اللہ ! مجھے پاک کردیجیے، میں نے زنا کرلیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واپس چلی جا تو کہنے لگی کہ جس طرح آپ ماعز کو واپس بھیج رہے تھے، مجھے بھی اسی طرح بھیج رہے ہیں۔ واللہ میں حاملہ ہوں تو فرمایا : واپس جا یہاں تک کہ تو اسے جن دے۔ جب جن دیا تو ایک کپڑے میں لپیٹ کر اسے لے آئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پھر رجم کا مطالبہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے لے جا، دودھ پلا یہاں تک کہ یہ کھانا کھانے لگے، کچھ عرصے بعد پھر وہ آگئی تو بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ بچہ ایک شخص کے حوالے کیا اور اس عورت کے لیے حکم دیا گیا کہ گڑھا کھودا جائے اور سینے تک عورت کو اس میں گاڑا گیا اور پھر لوگوں کو حکم دیا کہ اسے رجم کردیں تو خالد بن ولید نے ایک پتھر مارا جس کے خون کے چھینٹے خالد کے اوپر پڑے تو خالد نے اسے برا بھلا کہا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چپ ہوجا خالد اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر ظالمانہ ٹیکس لگانے والے پر کی جائے تو اسے بھی معاف کردیا جائے۔ پھر حکم دیا اور اس کے اوپر نماز پڑھی گئی اور دفن کی گئی۔

16973

(۱۶۹۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ زَکَرِیَّا أَبِی عِمْرَانَ قَالَ سَمِعْتُ شَیْخًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَجَمَ امْرَأَۃً فَحُفِرَ لَہَا إِلَی الثُّنْدُوَۃِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ سُلَیْمَانَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ زَادَ ثُمَّ رَمَاہَا بِحَصَاۃٍ مِثْلَ الْحِمِّصَۃِ ثُمَّ قَالَ : ارْمُوا وَاتَّقُوا الْوَجْہَ ۔ فَلَمَّا طَفِئَتْ أَخْرَجَہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا وَقَالَ فِی التَّوْبَۃِ نَحْوَ حَدِیثِ بُرَیْدَۃَ۔ [ضعیف]
(١٦٩٦٧) ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجم کیا تو اس کے سینے تک گھڑھا کھودا گیا ابوداؤد میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ اسے کنکریوں سے مارا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چہرے سے بچنا، جب وہ مرگئی تو اسے نکالا، اس پر نماز بھی پڑھی اور پھر اس کی توبہ کے بارے میں گزشتہ حدیث کے جو آخری الفاظ ہیں وہ کہے۔

16974

(۱۶۹۶۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہُشَیْمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذُوا عَنِّی قَدْ جَعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاَ الْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَالرَّجْمُ ۔ ہَذَا حَدِیثُ یَحْیَی۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَمْرٍو وَتَغْرِیبُ عَامٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(١٦٩٦٨) تقدم برقم ١٦١٩٠٧

16975

(۱۶۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ وَشِبْلٍ قَالُوا : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ : أَنْشُدُکَ اللَّہَ إِلاَّ قَضَیْتَ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللَّہِ وَأْذَنْ لِی۔ قَالَ : قُلْ ۔ قَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِہِ فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِائَۃِ شَاۃٍ وَخَادِمٍ ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَہْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَلَیْہِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ وَأَنَّ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا الرَّجْمَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ الْمِائَۃُ الشَّاۃٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَیْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا۔ فَغَدَا عَلَیْہَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَہَا۔ قَالَ سُفْیَانُ : وَأُنَیْسٌ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ دُونَ ذِکْرِ شِبْلٍ وَالْحُفَّاظُ یَرَوْنَہُ خَطَأً فِی ہَذَا الْحَدِیثِ۔
(١٦٩٦٩) تقدم برقم ١٦٩٢٤

16976

(۱۶۹۷۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیَّ یَقُولُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قُلْتُ لِسُفْیَانَ إِنَّ بَعْضَہُمْ یَجْعَلُہُ عَنْ وَاحِدٍ قَالَ لَکِنِّی أُحَدِّثُکَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ سُفْیَانُ ہَذَا حَفِظْنَاہُ مِنْ فِی الزُّہْرِیِّ وَلَعَمْرِی لَقَدْ أَتْقَنَّاہُ إِتْقَانًا حَسَنًا ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ کَذَا قَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ۔ وَأَمَّا الْبَاقُونَ مِنْ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ نَحْوَ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَصَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ وَعُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ وَشُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ وَمَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ وَاللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ وَغَیْرِہِمْ فَلَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ شِبْلاً فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ للمدینی]
(١٦٩٧٠) ابن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے سفیان کو کہا کہ یہ حدیث تمام کے تمام صرف ایک ہی سے روایت کرتے ہیں، میں آپ کو زہری سے یہ روایت کرتا ہوں۔

16977

(۱۶۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَأْمُرُ فِیمَنْ زَنَی وَلَمْ یُحْصِنْ بِجَلْدِ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبِ عَامٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَفِی رِوَایَۃِ الطَّیَالِسِیِّ شَہِدْتُہُ قَضَی فِیمَنْ زَنَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَرَّبَ ثُمَّ لَمْ تَزَلْ تِلْکَ السُّنَّۃُ۔ [صحیح]
(١٦٩٧١) زید بن خالد جہنی کہتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ حکم دیتے ہوئے سنا کہ جس نے زنا کیا اور وہ شادی شدہ نہیں تھا تو اس میں سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔

16978

(۱۶۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فِیمَنْ زَنَی وَلَمْ یُحْصِنْ یُنْفَی عَامًا مِنَ الْمَدِینَۃِ مَعَ إِقَامَۃِ الْحَدِّ عَلَیْہِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَنْفِی مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی الْبَصْرَۃِ وَإِلَی خَیْبَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح]
(١٦٩٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جو غیر شادی شدہ زنا کرتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے کوڑے لگا کر مدینہ سے نکال دیتے۔
اور حضرت عمر مدینہ سے بصرہ یا خیبر کی طرف جلا وطن کردیتے۔

16979

(۱۶۹۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : بَیْنَمَا أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْمَسْجِدِ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَلاَثَ عَلَیْہِ بِلَوَثٍ مِنْ کَلاَمٍ وَہُوَ دَہِشٌ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قُمْ إِلَیْہِ فَانْظُرْ فِی شَأْنِہِ فَإِنَّ لَہُ شَأْنًا۔ فَقَامَ إِلَیْہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّہُ ضَافَہُ ضَیْفٌ فَوَقَعَ بِابْنَتِہِ فَصَکَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی صَدْرِہِ وَقَالَ : قَبَّحَکَ اللَّہُ أَلاَ سَتَرْتَ عَلَی ابْنَتِکَ۔ قَالَ : فَأَمَرَ بِہِمَا أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَضُرِبَا الْحَدَّ ثُمَّ تَزَوَّجَ أَحَدُہُمَا مِنَ الآخَرِ وَأَمَرَ بِہِمَا فَغُرِّبَا عَامًا أَوْ حَوْلاً۔ قَالَ عَلِیٌّ ہَکَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَخَالَفَہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فِی إِسْنَادِہِ وَلَفْظِہِ۔ [ضعیف]
(١٦٩٧٣) ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص آیا اور گھما پھرا کر بات کرنے لگا اور وہ گھبرایا ہوا تھا تو آپ نے عمر سے کہا : اس سے پوچھو : کیا ہوا ہے ؟ کوئی بات ہے ؟ تو حضرت عمر اس کے پاس گئے تو اس نے بتایا کہ اس کے ہاں کوئی مہمان تھا تو وہ اس کی بیٹی پر واقع ہوگیا تو حضرت عمر نے اس کے سینے پر مارا اور کہا : اللہ تجھے برباد کرے، تو نے اپنی بیٹی کی پردہ پوشی کیوں نہیں کی تو ابوبکر نے دونوں کو بلایا اور حد لگائی اور پھر ان کی شادی کردی اور ایک سال کے لیے جلا وطن کردیا۔

16980

(۱۶۹۷۴) قَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنْ صَفِیَّۃَ قَالَ عَلِیٌّ وَہِیَ صَفِیَّۃُ بِنْتُ أَبِی عُبَیْدٍ : أَنَّ رَجُلاً أَضَافَ رَجُلاً فَافْتَضَّ أُخْتَہُ فَجَائَ أَخُوہَا إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ فَأَقَرَّ بِہِ فَقَالَ : أَبِکْرٌ أَمْ ثَیِّبٌ؟ قَالَ : بِکْرٌ فَجَلَدَہُ مِائَۃً وَنَفَاہُ إِلَی فَدَکٍ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ تَزَوَّجَ الْمَرْأَۃَ بَعْدُ قَالَ ثُمَّ قُتِلَ الرَّجُلُ یَوْمَ الْیَمَامَۃِ۔ قَالَ أَحْمَدُ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مَالِکٌ وَغَیْرُہُ عَنْ نَافِعٍ فِی النَّفْیِ۔
(١٦٩٧٤) صفیہ کہتی ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : صفیہ بنت ابی عبید کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے دوسرے کی مہمان نوازی کی۔ وہ اس کی بہن پر واقع ہوگیا تو اس کا بھائی حضرت ابوبکر کے پاس آگیا۔ آپ نے ان سے معلوم کروایاتو انھوں نے بھی اقرار کرلیا تو پوچھا : شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ؟ جواب ملاغیر شادی شدہ تو آپ نے انھیں سو کوڑے لگوائے اور فدک کی طرف جلا وطن کردیا، پھر اس آدمی نے بعد میں اس عورت سے شادی کرلی اور وہ آدمی یمامہ کے دن مقتول ہوا۔ [صحیح ]

16981

(۱۶۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِرَجُلٍ وَقَعَ عَلَی جَارِیَۃٍ بِکْرٍ فَأَحْبَلَہَا ثُمَّ اعْتَرَفَ عَلَی نَفْسِہِ أَنَّہُ زَنَی وَلَمْ یَکُنْ أَحْصَنَ فَأَمَرَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ نُفِیَ إِلَی فَدَکٍ۔ [صحیح]
(١٦٩٧٥) صفیہ بنت ابی عبید کہتی ہیں کہ حضرت ابوبکر کے پاس ایک شخصلایا گیا جو کسی لونڈی پر واقع ہوگیا تھا، وہ غیر شادی شدہ تھا اور وہ حاملہ ہوگئی تھی۔ اس نے اعتراف بھی کرلیا تھا تو آپ نے اسے سو کوڑے لگائے اور فدک کی طرف جلاوطن کردیا۔

16982

(۱۶۹۷۶) وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ أَخْبَرَتْنِی صَفِیَّۃُ بِنْتُ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ جَلَدَہُ وَنَفَاہُ عَامًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ فَذَکَرَہُ۔
(١٦٩٧٦) تقدم قبلہ

16983

(۱۶۹۷۷) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الْقِرْمِیسِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُہْلُولِ الْقَاضِی إِمْلاَئً قَالَ قُرِئَ عَلَی أَبِی کُرَیْبٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَکُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- ضَرَبَ وَغَرَّبَ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ وَغَرَّبَ وَأَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ وَغَرَّبَ۔ [صحیح]
(١٦٩٧٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر اور عمر (رض) نے کوڑے بھی مارے اور جلا وطن بھی کیا۔

16984

(۱۶۹۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَیْدَ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ وَغَرَّبَ وَأَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ وَغَرَّبَ۔
(١٦٩٧٨) تقدم قبلہ

16985

(۱۶۹۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْکَرَابِیسِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَلَدَ وَنَفَی مِنَ الْبَصْرَۃِ إِلَی الْکُوفَۃِ أَوْ قَالَ مِنَ الْکُوفَۃِ إِلَی الْبَصْرَۃِ۔ [صحیح]
(١٦٩٧٩) شعبی کہتے ہیں کہ حضرت علی نے کوڑے مارے اور بصرہ سے کوفہ کی طرف جلا وطن بھی کیا یا فرمایا کوفہ سے بصرہ کی طرف۔

16986

(۱۶۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا فِرَاسٌ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْبِکْرَانِ یُجْلَدَانِ وَیُنْفَیَانِ وَالثَّیِّبَانِ یُرْجَمَانِ۔
(١٦٩٨٠) ابی بن کعب کہتے ہیں : غیر شادی شدہ کے لیے کوڑے اور جلا وطنی ہے اور شادی شدہ کے لیے رجم ہے۔ [صحیح ]

16987

(۱۶۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کَانَ عِنْدِی مُخَنَّثٌ فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ أَخِی : إِنْ فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ غَدًا الطَّائِفَ فَإِنِّی أَدُلُّکَ عَلَی ابْنَۃِ غَیْلاَنَ فَإِنَّہَا تُقْبِلُ بِأَرْبَع وٍَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ۔ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَوْلَہُ فَقَالَ : لاَ یَدْخُلَنَّ ہَؤُلاَئِ عَلَیْکُمْ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح]
(١٦٩٨١) ام سلمہ کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک ہیجڑا تھا تو اس نے میرے بھائی عبداللہ کو کہا : اگر اللہ تمہیں کل طائف پر غلبہ دے تو میں تمہیں بتاتا ہوں کہعنیلان کی بیٹی آتی ہے چار کے ساتھ اور جاتی ہے آٹھ کے ساتھ تو جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ سنا تو فرمایا : آج کے بعد یہ گھر میں داخل نہ ہوں۔

16988

(۱۶۹۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّہَا أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدِی مُخَنَّثٌ فَسَمِعَہُ یَقُولُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ : یَا عَبْدَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْکُمُ الطَّائِفَ غَدًا فَعَلَیْکَ بِابْنَۃِ غَیْلاَنَ فَإِنَّہَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ قَالَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ یَدْخُلَنَّ ہَؤُلاَئِ عَلَیْکُمْ ۔ قَالَ سُفْیَانُ قَالَ ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ : وَاسْمُہُ ہِیتٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ۔
(١٦٩٨٢) تقدم قبلہ

16989

(۱۶۹۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ قَالَ : کَانَ الْمُخَنَّثُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَۃً مَاتِعٌ وَہِدْمٌ وَہِیتٌ وَکَانَ مَاتِعٌ لِفَاخِتَۃَ بِنْتِ عَمْرِو بْنِ عَائِذٍ خَالَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ یَغْشَی بُیُوتَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَدْخُلُ عَلَیْہِنَّ حَتَّی إِذَا حَاصَرَ الطَّائِفَ سَمِعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقُولُ لِخَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ : إِنِ افْتُتِحَتِ الطَّائِفُ غَدًا فَلاَ تَنْفَلِتَنَّ مِنْکَ بَادِیَۃُ بِنْتُ غَیْلاَنَ فَإِنَّہَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ أَرَی ہَذَا الْخَبِیثَ یَفْطُنُ لِہَذَا لاَ یَدْخُلُ عَلَیْکُنَّ بَعْدَ ہَذَا ۔ لِنِسَائِہِ قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَافِلاً حَتَّی إِذَا کَانَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ قَالَ : لاَ یَدْخُلَنَّ الْمَدِینَۃَ ۔ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ فَکُلِّمَ فِیہِ وَقِیلَ لَہُ إِنَّہُ مِسْکِینٌ وَلاَ بُدَّ لَہُ مِنْ شَیْئٍ فَجَعَلَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فِی کُلِّ سَبْتٍ یَدْخُلُ فَیَسْأَلُ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی مَنْزِلِہ فَلَمْ یَزَلْ کَذَلِکَ عَہْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعَلَی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَنَفَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَاحِبَیْہِ مَعَہُ ہِدْمٌ وَالآخَرُ ہِیتٌ۔[ضعیف]
(١٦٩٨٣) موسیٰ بن عبدالرحمن بن عیاش کہتے ہیں کہ عہد رسالت میں تین مخنث تھے : ماتع، ہدم، ہیت۔ جو ماتع تھا یہ فاختہ بنت عمرو جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خالہ تھیں ان کے پاس تھا یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں میں بھی آتا جاتا تھا جب طائف کا موقع آیا تو یہ خالد بن ولید کو کہنے لگا کہ اگر اللہ تمہیں طائف پر غلبہ دے دے تو غیلان کی بیٹی کو پکڑ لینا، وہ آتی ہے چار کے ساتھ اور جاتی ہے آٹھ کے ساتھ۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ سنا تو فرمایا : مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ خبیث اس طرح کی باتیں بھی دیکھتے ہیں۔ آج کے بعد یہ گھروں میں نہ آئیں۔ پھر جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے، ذی الحلیفہ نامی جگہ پر پہنچے تو آپ نے فرمایا : یہ مدینہ میں داخل نہ ہوں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں داخل ہوگئے۔ آپ کو کہا گیا : یہ مسکین ہے، اسے آنے دیں اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی چارہ نہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہفتے میں ایک دن ان کے لیے اجازت دے دی آئیں اور اپنی ضرورت کی چیزیں لیں اور چلے جائیں۔ عہد صدیقی اور عمر میں بھی اسی طرح رہا اور اس کے ساتھ ہدم اور ہیت کو بھی جلا وطن کردیا گیا تھا۔

16990

(۱۶۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَعَنَ الْمُخَنَّثِینَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلاَتِ مِنَ النِّسَائِ وَقَالَ : أَخْرِجُوہُمْ مِنْ بُیُوتِکُمْ وَأَخْرِجُوا فُلاَنًا وَفُلاَنًا ۔ یَعْنِی الْمُخَنَّثِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١٦٩٨٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں میں سے مخنثین پر لعنت فرمائی ہے اور عورتوں میں سے جو گندوانے والی ہیں اور فرمایا : ان کو اپنے گھروں سے نکال دو اور فلاں فلاں کو بھی نکال دو ، یعنی مخنثین کو۔

16991

(۱۶۹۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَخْرِجُوا الْمُخَنَّثِینَ مِنْ بُیُوتِکُمْ ۔ فَأَخْرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُخَنَّثًا وَأَخْرَجَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُخَنَّثًا۔ [صحیح]
(١٦٩٨٥) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے گھروں سے مخنثین کو نکال دو ، آپ نے بھی نکالا اور عمر نے بھی ان کو نکالا۔

16992

(۱۶۹۸۶) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِرَجُلٍ مِنَ الْمُخَنَّثِینَ فَأُخْرِجَ مِنَ الْمَدِینَۃِ وَأَمَرَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِرَجُلٍ مِنْہُمْ فَأُخْرِجَ أَیْضًا۔ [ضعیف]
(١٦٩٨٦) عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مخنث کو گھر سے نکالنے کا حکم دیا اور ابوبکر نے بھی ایک کے بارے میں حکم دیا تھا، پھرا سے بھی نکال دیا گیا۔

16993

(۱۶۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَنَّ أَبَا أُسَامَۃَ أَخْبَرَہُمْ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ یُونُسَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ أَبِی یَسَارٍ الْقُرَشِیِّ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أُتِیَ بِمُخَنَّثٍ قَدْ خَضَبَ یَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ بِالْحِنَّائِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا بَالُ ہَذَا؟ ۔ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ یَتَشَبَّہُ بِالنِّسَائِ فَأَمَرَ بِہِ فَنُفِیَ إِلَی النَّقِیعِ قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ نَقْتُلُہُ قَالَ : إِنِّی نُہِیتُ عَنْ قَتْلِ الْمُصَلِّینَ ۔ قَالَ أَبُو أُسَامَۃَ : وَالنَّقِیعُ نَاحِیَۃٌ عَنِ الْمَدِینَۃِ وَلَیْسَ بِالْبَقِیعِ۔ [ضعیف]
(١٦٩٨٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک مخنث لایا گیا، جس کے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگی تھی۔ آپ نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ کہا : یہ عورتوں سے مشابہت رکھتا ہے تو آپ نے اسے نقیع کی طرف جلا وطن کردیا۔ لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! ہم اسے قتل نہ کردیں ؟ فرمایا : مجھے نماز پڑھنے والوں کے قتل سے منع کیا گیا ہے۔

16994

(۱۶۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ مِنَ الأَعْرَابِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِ لِی بِکِتَابِ اللَّہِ۔فَقَامَ خَصْمُہُ فَقَالَ : صَدَقَ یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِ لَہُ بِکِتَابِ اللَّہِ وَائْذَنْ لِی فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قُلْ ۔ فَقَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا - وَالْعَسِیفُ الأَجِیرُ - فَزَنَی بِامْرَأَتِہِ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَلَی ابْنِی الرَّجْمَ فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِائَۃٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِیدَۃٍ ثُمَّ سَأَلْتُ أَہْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِی أَنَّ عَلَی امْرَأَتِہِ الرَّجْمَ وَإِنَّمَا عَلَی ابْنِی الْجَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّہِ أَمَّا الْوَلِیدَۃُ وَالْغَنَمُ فَرُدُّوہَا وَأَمَّا ابْنُکَ فَعَلَیْہِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ وَأَمَّا أَنْتَ یَا أُنَیْسُ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ فَاغْدُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا ۔ فَغَدَا عَلَیْہَا أُنَیْسٌ فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ۔
(١٦٩٨٨) تقدم برقم ١٦٩١٧

16995

(۱۶۹۸۹) أَخْبَرَنَا عَلَیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنَّہَا زَنَتْ وَہِیَ حُبْلَی فَدَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- وَلِیَّہَا فَقَالَ : أَحْسِنْ إِلَیْہَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِہَا ۔ فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَائَ تْ فَأَمَرَ بِہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَشُدَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابُہَا ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ أَمَرَہُمْ فَصَلَّوْا عَلَیْہَا ثُمَّ دَفَنُوہا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تُصَلِّی عَلَیْہَا وَقَدْ زَنَتْ؟ فَقَالَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ سَبْعِینَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ وَہَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِہَا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ کَمَا مَضَی۔
(١٦٩٨٩) تقدم برقم ١٦٩٠١

16996

(۱۶۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَنَادَاہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی زَنَیْتُ یُرِیدُ نَفْسَہُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَتَنَحَّی لِشِقِّ وَجْہِہِ الَّذِی أَعْرَضَ قِبَلَہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ فَجَائَ لِشِقِّ وَجْہِ النَّبِیِّ -ﷺ- الَّذِی أَعْرَضَ عَنْہُ فَلَمَّا شَہِدَ عَلَی نَفْسِہِ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ دَعَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَبِکَ جُنُونٌ؟ ۔ فَقَالَ : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ : أَحْصَنْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : اذْہَبُوا فَارْجُمُوہُ ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ جَابِرًا قَالَ : فَکُنْتُ فِیمَنْ رَجَمَہُ فَرَجَمْنَاہُ بِالْمُصَلَّی فَلَمَّا أَذْلَقَتْہُ الْحِجَارَۃُ جَمَزَ حَتَّی أَدْرَکْنَاہُ بِالْحَرَّۃِ فَرَجَمْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُفَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ وَأَشَارَ إِلَیْہِ أَیْضًا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ۔
(١٦٩٩٠) تقدم برقم ١٦٩٥٧

16997

(۱۶۹۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَحَدَّثَہُ أَنَّہُ قَدْ زَنَی وَشَہِدَ عَلَی نَفْسِہِ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ فَأَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرُجِمَ وَکَانَ قَدْ أَحْصَنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔
(١٦٩٩١) تقدم برقم ١٦٩٥٥

16998

(۱۶۹۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ شَہِدَ عِنْدَہُ بِالزِّنَا عَلَی نَفْسِہِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ وَکَانَ قَدْ أَحْصَنَ قَالَ زَعَمُوا أَنَّہُ مَاعِزٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ فِی أَوَّلِ الإِسْلاَمِ لِجَہَالَۃِ النَّاسِ بِمَا عَلَیْہِمْ أَلاَ تَرَی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی الْمُعْتَرِفِ أَیَشْتَکِی أَبِہِ جُنَّۃٌ؟ لاَ یَرَی أَنَّ أَحَدًا سَتَرَ اللَّہُ عَلَیْہِ یُقِرُّ بِذَنْبِہِ إِلاَّ وَہُوَ یَجْہَلُ حَدَّہُ أَوَلاَ تَرَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : اغْدُ یَا أُنَیْسُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ عَدَدَ الاِعْتِرَافِ وَأَمَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ بِمِثْلِ ذَلِکَ وَلَمْ یَأْمُرْہُ بِعَدَدِ اعْتِرَافٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا الَّذِی ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بَیِّنٌ فِیمَا مَضَی۔
(١٦٩٩٢) تقدم برقم ١٦٩٥٥
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اول اسلام میں تھا کہ ان سے متعدد بار پوچھا جاتا تھا، ورنہ بعد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انیس کو اور حضرت عمر نے ابو واقد کو بھیجا، لیکن انھیں یہ نہیں کہا کہ متعدد بار پوچھنا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ امام شافعی کی بات درست ہے۔

16999

(۱۶۹۹۳) وَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی۔ فَقَالَ : وَیْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَتُبْ إِلَیْہِ ۔ قَالَ فَرَجَعَ غَیْرَ بَعِیدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَیْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَتُبْ إِلَیْہِ ۔ فَقَالَ فَرَجَعَ غَیْرَ بَعِیدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَتِ الرَّابِعَۃُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مِمَّ أُطَہِّرُکَ؟ ۔ فَقَالَ : مِنَ الزِّنَا۔ فَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبِہِ جُنُونٌ ۔ فَأُخْبِرَ أَنَّہُ لَیْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ : أَشَرِبْتَ خَمْرًا؟ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَہَہُ فَلَمْ یَجِدْ مِنْہُ رِیحَ خَمْرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَثَیِّبٌ أَنْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی التَّوْبَۃِ کَمَا مَضَی قَالَ ثُمَّ جَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الأَزْدِ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی ۔ فَقَالَ : وَیْحَکِ ارْجِعِی فَاسْتَغْفِرِی اللَّہَ وَتُوبِی إِلَیْہِ ۔ فَقَالَتْ : لَعَلَّکَ تُرِیدُ أَنْ تُرَدِّدَنِی کَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ۔ قَالَ : وَمَا ذَلِکَ ۔ قَالَتْ : إِنَّہَا حُبْلَی مِنَ الزِّنَا۔ قَالَ : أَثَیِّبٌ أَنْتِ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : إِذًا لاَ نَرْجُمَکِ حَتَّی تَضَعِی مَا فِی بَطْنِکِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْلَی۔
(١٦٩٩٣) تقدم برقم ١٦٩٢٨

17000

(۱۶۹۹۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ مَاعِزًا لَمَّا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ : وَیْحَکَ لَعَلَّکَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ ۔ فَقَالَ لاَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا ۔ لاَ یَکْنِی قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَعِنْدَ ذَلِکَ أَمَرَ بِرَجْمِہِ۔ [صحیح]
(١٦٩٩٤) ابن عباس کہتے ہیں کہ جب ماعز آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : تو برباد ہو شاید تو نے بوسہ دیا ہو یا اس کے ساتھ چمٹا ہو یا اس کی طرف دیکھا ہو اور تو اسے زنا سمجھ رہا ہے تو اس نے کہا : نہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے ایسے ایسے کیا تھا ؟ کہا : ہاں۔ پھر آپ نے اس کے رجم کا حکم دیا۔

17001

(۱۶۹۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی بِہَذَا غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : أَفَنِکْتَہَا؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ۔
(١٦٩٩٥) تقدم قبلہ

17002

(۱۶۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنِی أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : رَأَیْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ حِینَ جِیئَ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- رَجُلٌ قَصِیرٌ أَعْضَلُ لَیْسَ عَلَیْہِ رِدَاء ٌ فَشَہِدَ عَلَی نَفْسِہِ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ أَنَّہُ قَدْ زَنَی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَلَعَلَّکَ ۔ قَالَ : لاَ وَاللَّہِ قَدْ زَنَی الأَخِرُ فَرَجَمَہُ ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ : أَلاَ کُلَّمَا نَفَرْنَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ خَلَفَ أَحَدُہُمْ لَہُ نَبِیبٌ کَنَبِیبِ التَّیْسِ أَلاَ وَإِنِّی لاَ أُوتَی بِأَحَدٍ مِنْہُمْ إِلاَّ جَعَلْتُہُ نَکَالاً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ وَقَوْلُہُ لَہُ بَعْدَ الرَّابِعَۃِ: فَلَعَلَّکَ؟ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ فَسَّرَ إِقْرَارَہُ فِیمَا مَضَی بِمَا لاَ یَحْتَمِلُ غَیْرَ الزِّنَا۔[صحیح]
(١٦٩٩٦) تقدم برقم ١٦٩١٥

17003

(۱۶۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ یُقَالُ لَہُ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی أَصَبْتُ فَاحِشَۃً فَأَقِمْہُ عَلَیَّ فَرَدَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِرَارًا ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَہُ فَقَالُوا : مَا نَعْلَمُ بِہِ بَأْسًا إِلاَّ أَنَّہُ أَصَابَ شَیْئًا یَرَی أَنْ لاَ یُخْرِجَہُ مِنْہُ إِلاَّ أَنْ یُقَامَ فِیہِ الْحَدُّ۔ قَالَ : فَرَجَعَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَہُ قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَی بَقِیعِ الْغَرْقَدِ قَالَ فَمَا أَوْثَقْنَاہُ وَلاَ حَفَرْنَا لَہُ قَالَ فَرَمَیْنَاہُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ قَالَ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَہُ حَتَّی أَتَی عُرْضَ الْحَرَّۃِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَیْنَاہُ بِجَلاَمِیدِ الْحَرَّۃِ یَعْنِی الْحِجَارَۃَ حَتَّی سَکَتَ قَالَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَطِیبًا مِنَ الْعِشَائِ قَالَ : أَکُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِی عِیَالِنَا لَہُ نَبِیبٌ کَنَبِیبِ التَّیْسِ عَلَی أَنْ لاَ أُوتَی بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِکَ إِلاَّ نَکَّلْتُ بِہِ ۔ قَالَ فَمَا اسْتَغْفَرَ لَہُ وَلاَ سَبَّہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ الْمُثَنَّی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ وَسُؤَالُہُ قَوْمَہُ بَعْدَ اعْتِرَافِہِ مِرَارًا دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ کَانَ یَشُکُّ فِی عَقْلِہِ۔ [صحیح]
(١٦٩٩٧) ابو سعید کہتے ہیں کہ اسلم قبیلے کا ایک شخص جس کا نام ماعز تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے زنا کا اعتراف کیا تو آپ نے اس سے اعراض کرلیا۔ جب اس نے بار بار اس کا اصرار کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی قوم سے پوچھا کہ ماعز پاگل تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : ہم نے تو اس میں کوئی چیز ایسی نہیں دیکھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے رجم کا حکم دے دیا۔ ہم اسے بقیع الغر قد کی طرف لے آئے ہم نے نہ اسے باندھا نہ زمین میں گاڑا اور پتھروں سے اسے مارا تو وہ تکلیف کی وجہ سے بھاگا۔ ہم نے اسے حرہ کے مقام پر جا کر پکڑ لیا اور اسے وہاں مارا تو وہ مرگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شام کو عشاء کے وقت خطبہ دیا تو فرمایا : ہم کسی بھی غزوے میں جاتے ہیں تو ایک مرد کو نائب بنا جاتے ہیں اس وجہ سے کہ اگر کوئی ایسا کرے تو وہ اسے عبرت کا نشان بنا دے۔ آپ نے نہ ماعز کو برا کہا اور نہ استغفار کی۔

17004

(۱۶۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ وَہُوَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنِ ابْنِ عَمٍّ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ مَاعِزًا جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ حَتَّی قَالَہَا أَرْبَعًا فَلَمَّا کَانَ فِی الْخَامِسَۃِ قَالَ : زَنَیْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : وَتَدْرِی مَا الزِّنَا؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ أَتَیْتُ مِنْہَا حَرَامًا مَا یَأْتِی الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِہِ حَلاَلاً۔ قَالَ : مَا تُرِیدُ إِلَی ہَذَا الْقَوْلِ؟ ۔ قَالَ : أُرِیدُ أَنْ تُطَہِّرَنِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَدْخَلْتَ ذَلِکَ مِنْہُ فِی ذَلِکَ مِنْہَا کَمَا یَغِیبُ الْمِیلُ فِی الْمُکْحُلَۃِ وَالْعَصَا فِی الشَّیْئِ ۔أَوْ قَالَ : الرِّشَائُ فِی الْبِئْرِ ۔ قَالَ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَأَمَرَ بِرَجْمِہِ فَرُجِمَ فَسَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلَیْنِ یَقُولُ أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ أَلَمْ تَرَ إِلَی ہَذَا الَّذِی سَتَرَ اللَّہُ عَلَیْہِ فَلَمْ تَدَعْہُ نَفْسُہُ حَتَّی رُجِمَ رَجْمَ الْکَلْبِ فَسَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا ثُمَّ مَرَّ بِجِیفَۃِ حِمَارٍ فَقَالَ : أَیْنَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ قُومَا فَانْزِلاَ فَکُلاَ مِنْ جِیفَۃِ ہَذَا الْحِمَارِ۔ قَالاَ: غَفَرَ اللَّہُ لَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَہَلْ یُؤْکَلُ مِثْلُ ہَذَا؟ قَالَ: فَمَا نِلْتُمَا مِنْ أَخِیکُمَا آنِفًا شَرٌّ مِنْ ہَذَا وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنَّہُ الآنَ لَفِی أَنْہَارِ الْجَنَّۃِ یَتَقَمَّسُ فِیہَا۔ [ضعیف]
(١٦٩٩٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ماعز نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پانچ مرتبہ زنا کا اعتراف کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : جانتے ہو زنا کیا ہوتا ہے ؟ کہا : ہاں کہ جس طرح آدمی بیوی کے پاس حلال طریقے سے آتا ہے تو غیر بیوی کے ساتھ ویسا حرام طریقے سے کرے۔ تو فرمایا : کیا چاہتے ہو ؟ کہا : مجھے پاک کردیجیے تو آپ نے پوچھا کہ کیا تو نے ایسے کیا تھا تھا جیسے سرمچو سرمہ دانی میں یا لاٹھی کسی چیز میں داخل کی جائے یا ڈول کنویں میں ؟ کہا : ہاں یا رسول اللہ ! تو آپ نے اس کے رجم کا حکم دے دیا۔ اسے رجم کردیا گیا تو دو شخص باتیں کر رہے تھے کہ اللہ نے اس پر پردہ ڈالا تھا، لیکن اس نے خود ظاہر کر کے کتے کی طرح رجم ہوگیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات سن لی۔ پھر چلے اور ایک گدھے کی سڑی ہوئی لاش کے پاس سے گزرے تو آپ نے پوچھا : فلاں فلاں کہاں ہیں ؟ وہ دونوں کھڑے ہوئے تو آپ نے فرمایا : اس گدھے کی اس سڑی ہوئی لاش سے کھاؤ۔ وہ کہنے لگے : اللہ آپ کو معاف فرمائے، اس سے کون کھائے گا ؟ تو آپ نے فرمایا : اپنے بھائی کے بارے میں تم نے جو بات کہی تھی وہ اس کے کھانے سے بھی زیادہ بری تھی اور اللہ کی قسم ! میں نے ابھی دیکھا کہ ماعز جنت کی نہر میں غوطہ لگا رہا ہے۔

17005

(۱۶۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عن یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ جَائَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ الأَخِرَ زَنَی۔فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ : ہَلْ ذَکَرْتَ ہَذَا لأَحَدٍ غَیْرِی؟ فَقَالَ : لاَ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَتُبْ إِلَی اللَّہِ وَاسْتَتِرْ بِسِتْرِ اللَّہِ فَإِنَّ اللَّہَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہِ۔ فَلَمْ تُقِرَّہُ نَفْسُہُ حَتَّی أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ کَمَا قَالَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ کَمَا قَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَلَمْ تُقِرَّہُ نَفْسُہُ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ الأَخِرَ زَنَی۔ قَالَ سَعِیدٌ فَأَعْرَضَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِرَارًا کُلَّ ذَلِکَ یُعْرِضُ عَنْہُ حَتَّی إِذَا أَکْثَرَ عَلَیْہِ بَعَثَ إِلَی أَہْلِہِ فَقَالَ : أَیَشْتَکِی بِہِ جُنَّۃٌ؟ ۔ فَقَالُوا : وَاللَّہِ إِنَّہُ لَصَحِیحٌ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَبِکْرٌ أَمْ ثَیِّبٌ؟ ۔ فَقَالُوا : بَلْ ثَیِّبٌ۔ فَأَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرُجِمَ۔ [ضعیف]
(٩٩ ١٦٩) ابن مسیب کہتے ہیں کہ اسلم قبیلے کا ایک شخص ابوبکر کے پاس آیا اور زنا کا اعتراف کیا تو ابوبکر (رض) نے پوچھا : میرے علاوہ کسی اور کو بھی بتایا ہے ؟ کہا : نہیں تو فرمایا : پھر توبہ کرلو اور چھپا کے رکھو لیکن اس سے نہ رہا گیا۔ حضرت عمر کو بتایا تو حضرت عمر نے بھی ابوبکر والا جواب دیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا، آپ نے اس سے اعراض کرلیا لیکن اس کے بار بار اصرار کرنے کے بعد آپ نے اس کے گھر سے معلوم کروایا کہ کیا یہ مجنوں تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں یہ تو بالکل صحیح ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ؟ تو کہا : شادی شدہ تو آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا۔

17006

(۱۷۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ مَاعِزٌ الأَسْلَمِیُّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : اذْہَبُوا بِہِ فَارْجُمُوہُ ۔ فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَۃِ فَرَّ یَشْتَدُّ فَمَرَّ رَجُلٌ مَعَہُ لَحْیُ بَعِیرٍ فَضَرَبَہُ فَقَتَلَہُ فَذُکِرَ فِرَارُہُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : أَفَلاَ تَرَکْتُمُوہُ ۔ [ضعیف]
(١٧٠٠٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ماعز اسلمی نے آ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے زنا کا اقرار کیا، پھر مکمل حدیث بیان کی۔ آخر میں یہ ہے کہ جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگا لیکن حرہ کے مقام پر پکڑ کر اسے اونٹ کی ہڈی ماری گئی تو وہ مرگیا۔ جب اس کے بھاگنے کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا تو فرمایا : تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا ! !

17007

(۱۷۰۰۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ نُعَیْمِ بْنِ ہَزَّالٍ الأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی مَاعِزٍ لَمَّا ذَہَبَ : أَلاَّ تَرَکْتُمُوہُ فَلَعَلَّہُ یَتُوبُ فَیَتُوبَ اللَّہُ عَلَیْہِ ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا ہَزَّالُ لَوْ کُنْتَ سَتَرْتَ عَلَیْہِ بِثَوْبِکَ لَکَانَ خَیْرًا لَکَ مِمَّا صَنَعْتَ۔ [حسن]
(١٧٠٠١) ہزال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ماعز کے بھاگنے کے بعد اسے پکڑ کر رجم کردیا گیا تو آپ نے فرمایا تھا : تم نے اسے چھوڑا کیوں نہیں شاید وہ توبہ کرلیتا ؟ اے ہزال ! اگر تو اسے کپڑے سے ڈھانپ لیتا تو جو تو نے کیا ہے اس سے بہتر ہوتا۔

17008

(۱۷۰۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عن سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَن رَجُلاً أَتَاہُ فَأَقَرَّ عِنْدَہُ أَنَّہُ زَنَی بِامْرَأَۃٍ فَسَمَّاہَا لَہُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَرْأَۃِ فَسَأَلَہَا عَنْ ذَلِکَ فَأَنْکَرَتْ أَنْ تَکُونَ زَنَتْ فَجَلَدَہُ الْحَدَّ وَتَرَکَہَا۔ [صحیح]
(١٧٠٠٢) سہل بن سعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آ کر زنا کا اقرار کیا اور عورت کا نام بھی بتایا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت سے معلوم کروایا تو اس نے انکار کردیا تو آپ نے اس آدمی کو کوڑے لگوائے اور عورت کو چھوڑ دیا۔

17009

(۱۷۰۰۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ابْنُ أَخِی خَلاَّدٍ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : بَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی لَیْثِ بْنِ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ مَنَاۃَ فَتَخَطَّی النَّاسَ حَتَّی اقْتَرَبَ إِلَیْہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقِمْ عَلَیَّ الْحَدَّ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اجْلِسْ ۔ فَانْتَہَرَہُ فَجَلَسَ ثُمَّ قَامَ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ : اجْلِسْ ۔ ثُمَّ قَامَ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ : مَا حَدُّکَ؟ ۔ قَالَ : أَتَیْتُ امْرَأَۃً حَرَامًا۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِرِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فِیہِمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبَّاسٌ وَزِیدُ بْنُ حَارِثَۃَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : انْطَلِقُوا بِہِ فَاجْلِدُوہُ مِائَۃَ جَلْدَۃٍ ۔ وَلَمْ یَکُنِ اللَّیْثِیُّ تَزَوَّجَ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تَجْلِدُ الَّتِی خَبَثَ بِہَا؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ائْتُونِی بِہِ مَجْلُودًا ۔ فَلَمَّا أُتِیَ بِہِ قَالَ لَہُ : مَنْ صَاحِبَتُکَ ۔ قَالَ : فُلاَنَۃٌ لاِمْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی بَکْرٍ فَدَعَاہَا فَسَأَلَہَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ : کَذَبَ وَاللَّہِ مَا أَعْرِفُہُ وَإِنِّی مِمَّا قَالَ لَبَرِیئَۃٌ اللَّہُ عَلَی مَا أَقُولُ مِنَ الشَّاہِدِینَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ شُہُودُکَ أَنَّکَ خَبَثْتَ بِہَا فَإِنَّہَا تُنْکِرُ فَإِنْ کَانَ لَکَ شُہَدَائُ جَلَدْتُہَا وَإِلاَّ جَلَدْتُکَ حَدَّ الْفِرْیَۃِ ۔فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا لِی شُہَدَائُ فَأَمَرَ بِہِ فَجُلِدَ حَدَّ الْفِرْیَۃِ ثَمَانِینَ۔ [ضعیف]
(١٧٠٠٣) ابن عباس کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ بنو لیث بن بکیر کا ایک شخص لوگوں کو روندتا ہوا آیا یہاں تک کہ وہ آپ کے قریب آگیا اور کہنے لگا : مجھ پر حد قائم کیجیے، آپ نے اسے ڈانٹ کر بٹھا دیا، لیکن اس نے تین مرتبہ اسی طرح کیا تو آپ نے پوچھا : تم پر کس چیز کی حد ہے ؟ اس نے کہا : زنا کی۔ آپ کے صحابہ میں علی، عباس، زید بن حارثہ اور عثمان (رض) تھے۔ آپ نے فرمایا : جاؤ اسے کوڑے لگاؤ، وہ غیر شادی شدہ تھا۔ آپ کو کہا گیا : یا رسول اللہ ! اس عورت کو حد نہیں لگانی، جس کے ساتھ اس نے ایسا کیا ہے ؟ تو آپ نے اسے بلوایا اور اس سے اس عورت کا پوچھا تو اس نے بنو بکر کی ایک عورت کا نام لیا۔ جب اس عورت سے معلوم کروایا تو اس نے قسم اٹھا کر انکار کردیا اور کہا : اللہ میرا گواہ ہے تو آپ نے اس شخص سے پوچھا : تیرے پاس کوئی گواہ ہے کہ تو نے اس کے ساتھ ایسا کیا ہے اس نے کہا : نہیں تو پھر آپ نے اسے حد قذف کے اسی کوڑے لگوائے۔

17010

(۱۷۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ الْبَغْدَادِیُّ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَخْطُبُ عَلَی الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ أَیُّمَا عَبْدٍ أَوْ أَمَۃٍ زَنَی فَأَقِیمُوا عَلَیْہِ الْحَدَّ وَإِنْ کَانَ قَدْ أَحْصَنَ فَاجْلِدُوہُ فَإِنَّ خَادِمًا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَنَتْ فَأَرْسَلَنِی إِلَیْہَا لأَضْرِبَہَا فَوَجَدْتُہَا حَدِیثَۃَ عَہْدٍ بْنِفَاسِہَا وَخَشِیتُ إِنْ أَنَا ضَرَبْتُہَا أَنْ أَقْتُلَہَا فَرَدَدْتُ عَنْہَا حَتَّی تَمَاثَلَ وَتَشْتَدَّ قَالَ : أَحْسَنْتَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِسْرَائِیلَ۔ [صحیح]
(١٧٠٠٤) ابو عبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ نے حمد وثناء کے بعد فرمایا : اے لوگو ! جو بھی غلام یا لونڈی زنا کرے، اس پر حد لگاؤ۔ اگر وہ شادی شدہ ہے تو اس کو کوڑے لگاؤ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک خادمہ نے زنا کرلیا تھا تو آپ نے مجھے حد لگانے کے لیے بھیجا تو میں نے اسے حالت نفاس میں پایا تو مجھے ڈر ہوا کہ اگر میں نے اسے مارا تو یہ مرجائے گی۔ اس وقت میں نے اسے چھوڑ دیا، جب وہ ٹھیک ہوگئی تو میں نے اسے مارا۔ آپ نے فرمایا : تو نے اچھا کیا۔

17011

(۱۷۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ فِیمَا قَرَأْنَا عَلَیْہِ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی الثَّعْلَبِیِّ عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ جَارِیَۃً لِلنَّبِیِّ -ﷺ- نُفِسَتْ مِنَ الزِّنَا فَأَرْسَلَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ أُقِیمَ عَلَیْہَا الْحَدَّ فَوَجَدْتُہَا فِی الدِّمَائِ لَمْ تَجِفَّ عَنْہَا فَرَجَعْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : إِذَا جَفَّ الدَّمُ عَنْہَا فَاجْلِدْہَا الْحَدَّ ۔ وَقَالَ : أَقِیمُوا الْحَدَّ عَلَی مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔ [ضعیف]
(١٧٠٠٥) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک لونڈی زنا سے نفاس والی ہوگئی تو آپ نے مجھے حد لگانے کے لیے بھیجا میں نے اس کو حالت نفاس میں پایا تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آ کر بتایا تو آپ نے فرمایا : جب وہ نفاس سے اٹھ جائے تو حد لگانا اور فرمایا : اپنے غلاموں پر بھی حد قائم کیا کرو۔

17012

(۱۷۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ الْغَامِدِیَّۃِ قَالَتْ : إِنَّہَا حُبْلَی مِنَ الزِّنَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَثَیِّبٌ أَنْتِ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : إِذًا لاَ نَرْجُمَکِ حَتَّی تَضَعِی مَا فِی بَطْنِکِ ۔ قَالَ : فَکَفَلَہَا رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ حَتَّی وَضَعَتْ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِیَّۃُ فَقَالَ : نَرْجُمُہَا وَنَدَعُ وَلَدَہَا صَغِیرًا لَیْسَ لَہُ مَنْ یُرْضِعُہُ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : إِلَیَّ رَضَاعُہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَرَجَمَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْلَی۔
(١٧٠٠٦) تقدم برقم ١٦٩٦٦

17013

(۱۷۰۰۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَجَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ غَامِدٍ فَقَالَتْ إِنِّی قَدْ زَنَیْتُ وَإِنِّی أُرِیدُ أَنْ تُطَہِّرَنِی۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَتْ : فَوَاللَّہِ إِنِّی لَحُبْلَی۔ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : ارْجِعِی حَتَّی تَلِدِی ۔ فَلَمَّا وَلَدَتْ جَائَ تْ بِالصَّبِیِّ فِی خِرْقَۃٍ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ وَلَدْتُ۔ فَقَالَ : اذَہَبِی حَتَّی تَفْطِمِیہِ ۔ فَلَمَّا فَطَمَتْہُ جَائَ تْہُ بِالصَّبِیِّ فِی یَدِہِ کِسْرَۃٌ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا قَدْ فَطَمْتُہُ۔ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالصَّبِیِّ فَدُفِعَ إِلَی رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَحُفِرَتْ لَہَا حُفَیْرَۃٌ فَجُعِلَتْ فِیہَا إِلَی صَدْرِہَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَرْجُمُوہَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ بَشِیرِ بْنِ الْمُہَاجِرِ۔
(١٧٠٠٧) تقدم برقم ١٦٩٦٦

17014

(۱۷۰۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَأَبِی الزِّنَادِ کِلاَہُمَا عن أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ أَحَدُہُمَا أَحْبَنُ وَقَالَ الآخَرُ مُقْعَدُ کَانَ عِنْدَ جِوَارِ سَعْدٍ فَأَصَابَ امْرَأَۃً حَبَلٌ فَرَمَتْہُ بِہِ فَسُئِلَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِہِ قَالَ أَحَدُہُمَا : فَجُلِدَ بَإِثْکَالِ النَّخْلِ۔وَقَالَ الآخَرُ : بَأَثْکُولِ النَّخْلِ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ عَنْ سُفْیَانَ مُرْسَلاً وَرُوِیَ عَنْہُ مَوْصُولاً بِذِکْرِ أَبِی سَعِیدٍ فِیہِ۔ وَقِیلَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ أَبِیہِ۔وَقِیلَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [ضعیف]
(١٧٠٠٨) سہل بن حنیف کہتے ہیں کہ ایک آدمی جو پیدائشی معذور تھا، ایک عورت پر واقع ہوگیا۔ اس نے اعتراف بھی کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اسے کھجور کی لکڑی کے ساتھ کوڑے مارے جائیں۔

17015

(۱۷۰۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ قَالَ : کَانَ بَیْنَ أَبْیَاتِنَا رَجُلٌ مُخْدَجٌ ضَعِیفٌ فَلَمْ نُرَعْ إِلاَّ وَہُوَ عَلَی أَمَۃٍ مِنْ إِمَائِ الدَّارِ یَخْبُثُ بِہَا فَرَفَعَ شَأْنَہُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اجْلِدُوہُ مِائَۃَ سَوْطٍ ۔ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ ہُوَ أَضْعَفُ مِنْ ذَاکَ لَوْ ضَرَبْنَاہُ مِائَۃَ سَوْطٍ مَاتَ قَالَ: فَخُذُوا لَہُ عِثْکَالاً فِیہِ مِائَۃُ شِمْرَاخٍ فَاضْرِبُوہُ وَاحِدَۃً ۔ [منکر]
(١٧٠٠٩) سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں کہ ہمارے محلے میں ایک اپاہج آدمی رہتا تھا جو اپنے گھر کی ایک لونڈی پر واقع ہوگیا۔ سعد بن عبادہ نے یہ بات جا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی تو آپ نے فرمایا : اسے سو کوڑے مارو۔ کہا گیا : یا رسول اللہ ! وہ کمزور اپاہج ہے سو کوڑے لگے تو وہ مرجائے گا تو آپ نے فرمایا : کوئی جھاڑو لے لو جس میں سو تیلیاں ہوں وہ اسے ایک مار دو ۔

17016

(۱۷۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْقَاضِی الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ فُلَیْحٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنَّ وَلِیدَۃً فِی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَمَلَتْ مِنَ الزِّنَا فَسُئِلَتْ مَنْ أَحْبَلَکِ؟ قَالَتْ : أَحْبَلَنِی الْمُقْعَدُ۔ فَسُئِلَ عَنْ ذَلِکَ فَاعْتَرَفَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: إِنَّہُ لَضَعِیفٌ عَنِ الْجَلْدِ۔ فَأَمَرَ بِمَائَۃِ عُثْکُولٍ فَضَرَبَہُ بِہَا وَاحِدَۃً۔ قَالَ عَلِیٌّ: کَذَا قَالَ وَالصَّوَابُ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٧٠١٠) سہل بن سعد کہتا ہیں کہ ایک لونڈی عہد رسالت میں حاملہ ہوگئی۔ اس سے پوچھا گیا : تجھے کس نے حاملہ کیا ہے ؟ کہنے لگی : اس اپاہج نے تو اس سے پوچھا گیا : اس نے اعتراف کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوڑے اس سے برداشت نہیں ہوں گے لہٰذا اسے سو لکڑیوں کے ایک گچھے سے ایک دفعہ مار دو ۔

17017

(۱۷۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِی رَجُلاً أُمْہِلُہُ حَتَّی آتِیَ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْحَاقَ۔ [صحیح]
(١٧٠١١) ابوہریرہ فرماتی ہیں کہ سعد بن عبادہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی شخص کو دیکھوں تو انھیں چھوڑ دوں اور چار گواہ تلاش کروں ؟ فرمایا : ہاں۔

17018

(۱۷۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَجُلاً بِالشَّامِ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ أَوْ قَتَلَہَا فَکَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ بِأَنْ یَسْأَلَ لَہُ عَنْ ذَلِکَ عَلِیًّا فَسَأَلَہُ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ ہَذَا لَشَیْء ٌ مَا ہُوَ بِأَرْضِ الْعِرَاقِ عَزَمْتُ عَلَیْکَ لَتُخْبِرَنِّی فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَا أَبُو حَسَنٍ إِنْ لَمْ یِأْتِ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَلْیُعْطَ بِرُمَّتِہِ۔ [صحیح]
(١٧٠١٢) ابن مسیب فرماتی ہیں کہ شام میں ایک شخص نے دوسرے کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھا تو اسے قتل کردیا تو معاویہ نے یہ بات ابو موسیٰ کو لکھ بھیجی کہ یہ حضرت علی سے پوچھو ۔ انھوں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انھوں نے کہا : یہ عراق میں نہیں ہوتا مجھے بتاؤ میں تمہیں اس کا جواب دیتا ہوں، پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں ابو حسن ہوں، اگر وہ چار گواہ نہیں لاتا تو اسے اس کا بدلہ دیا جائے۔

17019

(۱۷۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ قَالَ مُجَالِدٌ أَخْبَرَنَا عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ: جَائَ تِ الْیَہُودُ بِرَجُلٍ وَامْرَأَۃٍ مِنْہُمْ زَنَیَا قَالَ: ائْتُونِی بِأَعْلَمِ رَجُلَیْنِ مِنْکُمْ ۔ فَأَتَوْہُ بِابْنَیْ صُورِیَّا فَنَشَدَہُمَا : کَیْفَ تَجِدَانِ أَمْرَ ہَذَیْنِ فِی التَّوْرَاۃِ؟ ۔ قَالاَ : نَجِدُ فِی التَّوْرَاۃِ إِذَا شَہِدَ أَرْبَعَۃٌ أَنَّہُمْ رَأَوْا ذَکَرَہُ فِی فَرْجِہَا مِثْلَ الْمِیلِ فِی الْمُکْحُلَۃِ رُجِمَا۔ قَالَ: فَمَا یَمْنَعُکُمْ أَنْ تَرْجُمُوہُمَا؟ ۔ قَالاَ : ذَہَبَ سُلْطَانُنَا فَکَرِہْنَا الْقَتْلَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالشُّہُودِ فَجَائُ وا أَرْبَعَۃٌ فَشَہِدُوا أَنَّہُمْ رَأَوْا ذَکَرَہُ فِی فَرْجِہَا مِثْلَ الْمِیلِ فِی الْمُکْحُلَۃِ۔فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِرَجْمِہِمَا۔ [ضعیف]
(١٧٠١٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ یہود ایک عورت اور مرد کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے کہ انھوں نے زنا کرلیا تھا تو آپ نے فرمایا : تمہارے دو سب سے بڑے عالموں کو بلاؤ تو صوریا کے دو بیٹوں کو لایا گیا ۔ ان کو قسم دے کر پوچھا کہ تم توراۃ میں ان کا کیا حکم پاتے ہو ؟ کہا : توراۃ میں یہ ہے کہ جب چار گواہ یہ گواہی دے دیں ہم نے اس کے ذکر کو اس کی فرج میں دیکھا ہے جیسے سرمچو سرمہ دانی میں ہوتا ہے تو رجم کیا جائے گا۔ آپ نے پوچھا : پھر تم رجم کیوں نہیں کرتے ؟ جواب دیا : ہمارے بڑے زنا کاری کرنے لگے تو ہم نے قتل کو ناپسند کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گواہوں کو بلایا اور چاروں نے اسی طرح گواہی دی بالکل صریح تو آپ نے انھیں رجم کروا دیا۔

17020

(۱۷۰۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ لَمْ یَذْکُرْ فَدَعَا بِالشُّہُودِ فَشَہِدُوا۔ [ضعیف]
(١٧٠١٤) سابقہ روایت، لیکن اس میں گواہوں کو بلانے اور گواہی کا ذکر نہیں ہے۔

17021

(۱۷۰۱۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ بِنَحْوٍ مِنْہُ۔
(١٧٠١٥) تقدم قبلہ

17022

(۱۷۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ نَاسًا شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ فِی الزِّنَا فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَکَذَا تَشْہَدُونَ أَنَّہُ؟ وَجَعَلَ یُدْخِلُ إِصْبَعَہُ السَّبَّابَۃَ فِی إِصْبَعِہِ الْیُسْرَی وَقَدْ عَقَدَہَا عَشْرًا۔ [ضعیف]
(١٧٠١٦) ابن سیرین کہتے ہیں کہ حضرت عثمان کے پاس لوگوں نے ایک شخص پر زنا کی گواہی دی تو حضرت عثمان نے پوچھا : کیا تم اس طرح گواہی دیتے ہو ؟ انھوں نے دس کا عقد بنا کر دائیں سبابہ انگلی کو بائیں میں داخل کیا۔

17023

(۱۷۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ تَوَلَّی غَیْرَ مَوَالِیہِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ غَیَّرَ تَخُومِ الأَرْضِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ کَمِہَ أَعْمَی عَنِ السَّبِیلِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَیْہِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللَّہِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ وَقَعَ عَلَی بَہِیمَۃٍ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ۔ [حسن]
(١٧٠١٧) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی لعنت ہے اس پر جو ناحق والی بنتا ہے، جو زمین پر قبضہ کرتا ہے اور جو نابینے کو راستے سے بھٹکاتا ہے اور جو والدین کو لعنت کرتا ہے، جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرتا ہے اور جو جانور سے بدفعلی کرتا ہے اور جو قوم لوط والا عمل کرتا ہے اس پر تین مرتبہ اللہ کی لعنت ہے۔

17024

(۱۷۰۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ وَابْنُ الدَّرَاوَرْدِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ وَالَی غَیْرَ مَوَالِیہِ ۔ وَقَالَ : مَنْ خَبَّبَ أَعْمَی عَنِ الطَّرِیقِ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ : مَنْ لَعَنَ وَالِدَیْہِ ۔ [حسن]
(١٧٠١٨) سابقہ روایت، لیکن اس میں والدین پر لعنت کرنے والے کا ذکر نہیں۔

17025

(۱۷۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُمَاہِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ وَجَدْتُمُوہُ یَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِہِ ۔ [حسن]
(١٧٠١٩) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جن کو تم قوم لوط والا عمل کرتے پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو ۔

17026

(۱۷۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو حَفْصٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الَّذِی یَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ وَفِی الَّذِی یُؤْتَی فِی نَفْسِہِ وَفِی الَّذِی یَقَعُ عَلَی ذَاتِ مَحْرَمٍ وَفِی الَّذِی یَأْتِی الْبَہِیمَۃَ قَالَ : یُقْتَلُ۔ [ضعیف]
(١٧٠٢٠) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لواطت کرے یا اپنے آپ کو یا اپنی کسی محرم کے ساتھ زنا کرے یا جانور سے بدفعلی کرے اسے قتل کر دو ۔

17027

(۱۷۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ وَقَعَ عَلَی الرَّجُلِ فَاقْتُلُوہُ ۔ یَعْنِی قَوْمَ لُوطٍ۔ [ضعیف]
(١٧٠٢١) تقدم برقم ١٧٠١٩

17028

(۱۷۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِیمٍ قَالَ سَمِعْتُ حَجَّاجًا یَقُولُ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : اقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِہِ ۔ یَعْنِی الَّذِی یَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ وَالَّذِی یَأْتِی الْبَہْمَۃَ وَالْبَہِیمَۃَ۔ أَوْرَدَہُ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ فِیمَا رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی الأَسْلَمِیِّ۔[ضعیف]
(١٧٠٢٢) تقدم برقم ١٧٠١٩

17029

(۱۷۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ رَاہُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ خُثَیْمٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ وَمُجَاہِدًا یُحَدِّثَانِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْبِکْرِ یُوجَدُ عَلَی اللُّوطِیَّۃِ قَالَ : یُرْجَمُ۔ [حسن]
(١٧٠٢٣) ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر غیر شادی شدہ لواطت کرے تو اسے رجم کرو۔

17030

(۱۷۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ قَالَ أَبُو نَضْرَۃَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا حَدُّ اللُّوطِیِّ قَالَ : یُنْظَرُ أَعْلَی بِنَائٍ فِی الْقَرْیَۃِ فَیُرْمَی بِہِ مُنَکَّسًا ثُمَّ یُتْبَعُ الْحِجَارَۃَ۔ [صحیح]
(١٧٠٢٤) ابن عباس سے لوطی فعل کے مرتکب کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا : شہر کی سب سے اونچی عمارت پر الٹا لٹکا کر پتھر مارے جائیں۔

17031

(۱۷۰۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ بَعْضِ قَوْمِہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَمَ لُوطِیًّا۔ [ضعیف]
(١٧٠٢٥) قاسم بن ولید بعض لوگوں سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے لوطی کو رجم کیا تھا۔

17032

(۱۷۰۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِیدِ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ : أَنَّہُ شَہِدَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَمَ لُوطِیًّا۔
(١٧٠٢٦) سابقہ روایت

17033

(۱۷۰۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ یَزِیدَ أُرَاہُ ابْنَ مَذْکُورٍ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَمَ لُوطِیًّا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَبِہَذَا نَأْخُذُ یُرْجَمُ اللُّوطِیُّ مُحْصِنًا کَانَ أَوْ غَیْرَ مُحْصِنٍ وَہَذَا قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ السُّنَّۃُ أَنْ یُرْجَمَ اللُّوطِیُّ أَحْصَنَ أَوْ لَمْ یُحْصِنْ وَعِکْرِمَۃُ یَرْوِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَعْنِی مَا ذَکَرْنَا۔
(١٧٠٢٧) سابقہ روایت
امام شافعی فرماتے ہیں کہ ابن عباس، ابن مسیب اور میرا بھی یہی مؤقف ہے کہ لوطی شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اسے قتل یا رجم ہی کیا جائے گا۔

17034

(۱۷۰۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ بَکْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ وَصَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ : أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ کَتَبَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی خِلاَفَتِہِ یَذْکُرُ لَہُ أَنَّہُ وَجَدَ رَجُلاً فِی بَعْضِ نَوَاحِی الْعَرَبِ یُنْکَحُ کَمَا تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَمَعَ النَّاسَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُمْ عَنْ ذَلِکَ فَکَانَ مِنْ أَشَدِّہِمْ یَوْمَئِذٍ قَوْلاً عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ ہَذَا ذَنْبٌ لَمْ تَعْصِ بِہِ أُمَّۃٌ مِنَ الأُمَمِ إِلاَّ أُمَّۃً وَاحِدَۃً صَنَعَ اللَّہُ بِہَا مَا قَدْ عَلِمْتُمْ نَرَی أَنْ نُحْرِقَہُ بِالنَّارِ فَاجْتَمَعَ رَأْیُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَنْ یُحْرِقَہُ بِالنَّارِ فَکَتَبَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ یَأْمُرُہُ أَنْ یُحْرِقَہُ بِالنَّارِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی غَیْرِ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ : یُرْجَمُ وَیُحْرَقُ بِالنَّارِ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ رَجُلٍ مِنْ ہَمْدَانَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَمَ رَجُلاً مُحْصِنًا فِی عَمَلِ قَوْمِ لُوطٍ ہَکَذَا ذَکَرَہُ الثَّوْرِیُّ عَنْہُ مُقَیَّدًا بِالإِحْصَانِ وَہُشَیْمٌ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی مُطْلَقًا۔ [ضعیف]
(١٧٠٢٨) صفوان بن سلیم کہتے ہیں کہ خالد بن ولید نے حضرت ابوبکر کو لکھا کہ عرب کے یہاں کچھ لوگ ہیں، یہ مردوں سے ایسے نکاح کرتے ہیں جیسے عورتوں سے کیا جاتا ہے، بتائیں کیا کروں ؟ حضرت ابوبکر نے صحابہ کو جمع کرلیا تو اس دن سب سے سخت بات حضرت علی نے فرمائی، کہنے لگے : یہ ایسا گناہ ہے جو صرف ایک امت سے سرزد ہوا اور پھر جو اللہ نے ان کے ساتھ کیا وہ بھی آپ جانتے ہو۔ ہمارا خیال یہ ہے کہ انھیں آگ میں جلا دیا جائے تو تمام صحابہ اسی پر متفق ہوگئے تو ابوبکر نے حضرت خالد کو لکھا کہ انھیں جلا دو ۔

17035

(۱۷۰۲۹) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ الثَّوْرِیِّ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ فِی اللُّوطِیِّ : حَدُّہُ حَدُّ الزَّانِی۔ [ضعیف]
(١٧٠٢٩) عطاء کہتے ہیں کہ لوطی کی حد زانی کی حد کی طرح ہے۔

17036

(۱۷۰۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَزِیدَ بْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْیَمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : شَہِدْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ أُتِیَ بِسَبْعَۃٍ أُخِذُوا فِی لِوَاطَۃٍ أَرْبَعَۃٌ مِنْہُمْ قَدْ أَحْصَنُوا النِّسَائَ وَثَلاَثَۃٌ لَمْ یُحْصِنُوا فَأَمَرَ بِالأَرْبَعَۃِ فَأُخْرِجُوا مِنَ الْمَسْجِدِ فَرُضِخُوا بِالْحِجَارَۃِ وَأَمَرَ الثَّلاَثَۃَ فَضُرِبُوا الْحُدُودَ وَابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فِی الْمَسْجِدِ۔ [ضعیف]
(١٧٠٣٠) عطاء کہتے ہیں کہ میں ابن زبیر کے پاس تھا کہ سات لواطت کے جرم میں گرفتار مجرم آئے چار شادی شدہ تھے اور تین غیر شادی شدہ تو آپ نے ان چار کے بارے میں حکم دیا کہ انھیں لے جاؤ اور رجم کر دو اور تین پر کوڑوں کی حد لگوائی مسجد میں اور ابن عمر اور ابن عباس بھی موجود تھے۔

17037

(۱۷۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ فِی الرَّجُلِ یَأْتِی الْبَہِیمَۃَ وَیَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ قَالَ : ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الزَّانِی۔ [حسن]
(١٧٠٣١) حسن بصری فرماتے ہیں کہ جو آدمی لواطت کرتا ہے یا چوپائے سے بدفعلی کرتا ہے وہ زانی کی طرح ہی ہے۔

17038

(۱۷۰۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : حَدُّ اللُّوطِیِّ حَدُّ الزَّانِی إِنْ کَانَ مُحْصِنًا رُجِمَ وَإِلاَّ جُلِدَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِلَی ہَذَا رَجَعَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِیمَا زَعَمَ الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح]
(١٧٠٣٢) ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ لوطی کی سزا زنا والی ہے اگر شادی شدہ ہے تو رجم ورنہ کوڑے لگائے جائیں۔
شیخ فرماتے ہیں کہ ربیع بن سلیمان کے گمان کے مطابق امام شافعی نے بھی اسی طرف رجوع کرلیا تھا۔

17039

(۱۷۰۳۳) وَرَوَی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَتَی الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَہُمَا زَانِیَانِ وَإِذَا أَتَتِ الْمَرْأَۃُ الْمَرْأَۃَ فَہُمَا زَانِیَتَانِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ہَذَا لاَ أَعْرِفُہُ وَہُوَ مُنْکَرٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ [ضعیف]
(١٧٠٣٣) ابو موسیٰ الاشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی آدمی کے ساتھ کرے تو وہ دونوں زانی ہیں اور عورت عورت کے ساتھ کرے تو وہ دونوں بھی زانیہ ہیں۔

17040

(۱۷۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فِی الَّذِی یَأْتِی الْبَہِیمَۃَ : اقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفُعُولَ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٣١٣٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو چوپائے سے بدفعلی کرتا ہے کہفاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو ۔

17041

(۱۷۰۳۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ وَجَدْتُمُوہُ وَقَعَ عَلَی بَہِیمَۃٍ فَاقْتُلُوہُ وَاقْتُلُوا الْبَہِیمَۃَ مَعَہُ ۔ فَقِیلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : مَا شَأْنُ الْبَہِیمَۃِ؟ فَقَالَ مَا سَمِعْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذَلِکَ شَیْئًا وَلَکِنْ أَرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَرِہَ أَنْ یُؤْکَلَ مِنْ لَحْمِہَا أَوْ یُنْتَفَعَ بِہَا بَعْدَ ذَلِکَ الْعَمَلِ۔ [حسن]
(١٧٠٣٥) ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو تم جانور سے بدفعلی کرتے ہوئے دیکھو تو دونوں کو قتل کر دو جانور کو بھی۔ پوچھا گیا : جانور کا کیا قصور ؟ فرمایا : میں نے اس بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تو کچھ نہیں سنا، لیکن میری رائے یہ ہے کہ اب اس جانور سے فائدہ اٹھانا گوشت کھانا مکروہ ہے۔

17042

(۱۷۰۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو بِإِسْنَادِہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَلْعُونٌ مَنْ وَقَعَ عَلَی بَہِیمَۃٍ ۔ وَقَالَ : اقْتُلُوہُ وَاقْتُلُوہَا لاَ یُقَالُ ہَذِہِ الَّتِی فُعِلَ بِہَا کَذَا وَکَذَا ۔ [ضعیف]
(١٧٠٣٦) عمرو فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ شخص ملعون ہے جو جانور سے بدفعلی کرے اور فاعل مفعول دونوں کو قتل کر دو تاکہ یہ نہ کہا جائے کہ اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا گیا۔

17043

(۱۷۰۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَشْہَلِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ وَقَعَ عَلَی ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوہُ وَمَنْ وَقَعَ عَلَی بَہِیمَۃٍ فَاقْتُلُوہُ وَاقْتُلُوا الْبَہِیمَۃَ ۔ (ت) وَرُوِّینَاہُ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی یَحْیَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٧٠٣٧) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنی محرم عورت یا جانور سے زنا کرے، اسے قتل کر دو اور جانور کو بھی قتل کر دو ۔

17044

(۱۷۰۳۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَأَبُو الأَحْوَصِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الَّذِی یَأْتِی الْبَہِیمَۃَ قَالَ : لاَ حَدَّ عَلَیْہِ۔ [حسن]
(١٧٠٣٨) ابن عباس سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی جانور سے بدفعلی کرے ؟ فرمایا : اس پر کوئی حد نہیں۔

17045

(۱۷۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِیثُ عَاصِمٍ یُضَعِّفُ حَدِیثَ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: قَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَلاَ أُرَی عَمْرَو بْنَ أَبِی عَمْرٍو یُقَصِّرُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ فِی الْحِفْظِ کَیْفَ وَقَدْ تَابَعَہُ عَلَی رِوَایَتِہِ جَمَاعَۃٌ وَعِکْرِمَۃُ عِنْدَ أَکْثَرِ الأَئِمَّۃِ مِنَ الثِّقَاتِ الأَثْبَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٧٠٣٩) سابقہ روایت

17046

(۱۷۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ سَعِیدٍ عَنْ بُدَیْلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : مَنْ أَتَی الْبَہِیمَۃَ أُقِیمَ عَلَیْہِ الْحَدُّ۔ [ضعیف]
(١٧٠٤٠) جابر بن زید فرماتے ہیں : جو جانور سے بدفعلی کرے اس پر حد قائم کی جائے گی۔

17047

(۱۷۰۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ الرَّحَبِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : سُئِلَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَجُلٍ أَتَی بَہِیمَۃً قَالَ : إِنْ کَانَ مُحْصِنًا رُجِمَ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الزَّانِی۔ [ضعیف]
(١٧٠٤١) حسن بن علی سے پوچھا گیا کہ کوئی جانور سے بدفعلی کرلے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا : اگر شادی شدہ ہے تو رجم کیا جائے گا۔

17048

(۱۷۰۴۲) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ قَسَامَۃَ بْنِ زُہَیْرٍ قَالَ : لَمَّا کَانَ مِنْ شَأْنِ أَبِی بَکْرَۃَ وَالْمُغِیرَۃِ الَّذِی کَانَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَدَعَا الشُّہُودَ فَشَہِدَ أَبُو بَکْرَۃَ وَشِبْلُ بْنُ مَعْبَدٍ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ نَافِعٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ شَہِدَ ہَؤُلاَئِ الثَّلاَثَۃُ شَقَّ عَلَی عُمَرَ شَأْنُہُ فَلَمَّا قَامَ زِیَادٌ قَالَ : إِنْ یَشْہَدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ إِلاَّ بِحَقٍّ۔ قَالَ زِیَادٌ : أَمَّا الزِّنَا فَلاَ أَشْہَدُ بِہِ وَلَکِنْ قَدْ رَأَیْتُ أَمْرًا قَبِیحًا۔ قَالَ عُمَرُ : اللَّہُ أَکْبَرُ حُدُّوہُمْ فَجَلَدَہُمْ۔ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرَۃَ بَعْدَ مَا ضُرِبَہُ : أَشْہَدُ أَنَّہُ زَانٍ فَہَمَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُعِیدَ عَلَیْہِ الْجَلْدَ فَنَہَاہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : إِنْ جَلَدْتَہُ فَارْجُمْ صَاحِبَکَ فَتَرَکَہُ وَلَمْ یَجْلِدْہُ۔[ضعیف]
(١٧٠٤٢) قسامہ بن زہیر کہتے ہیں کہ جب ابی بکرہ اور مغیرہ کا معاملہ پیش آیا۔۔۔ پھر لمبی حدیث ذکر فرمائی جس میں یہ بھی تھا کہ گواہ منگوائے گئے تو ابوبکر ہ، شبل بن معبد اور ابو عبداللہ نافع نے گواہی دے دی۔ جب ان تینوں نے گواہی دے دی تو حضرت عمر پر بڑا شاق گزرا، جب زیاد گواہی دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو کہا : ان شاء اللہ میں حق کے ساتھ گواہی دوں گا۔ جہاں تک زنا ہے وہ میں نے نہیں دیکھا، لیکن بہت بری حالت میں دیکھا تھا تو حضرت عمر نے اللہ اکبر کہا اور حکم دیا کہ انھیں حد قذف لگائی جائے۔
ابو بکرہ حد لگنے کے بعد بھی یہ کہتے تھے کہ واللہ اس نے زنا کیا ہے تو حضرت عمر نے پھر ارادہ کیا کہ اسے حد لگائیں تو حضرت علی نے فرمایا : اگر دوبارہ حد لگاؤ گے تو مغیرہ کو رجم کرنا پڑے گا تو حضرت عمر رک گئے۔

17049

(۱۷۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ أَبَا بَکْرَۃَ وَنَافِعَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ کَلْدَۃَ وَشِبْلَ بْنَ مَعْبَدٍ شَہِدُوا عَلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّہُمْ رَأَوْہُ یُولِجُہُ وَیُخْرِجُہُ وَکَانَ زِیَادٌ رَابِعَہُمْ وَہُوَ الَّذِی أَفْسَدَ عَلَیْہِمْ فَأَمَّا الثَّلاَثَۃُ فَشَہِدُوا بِذَلِکَ فَقَالَ أَبُو بَکْرَۃَ : وَاللَّہِ لَکَأَنِّی بِأَثَرِ جُدَرِیٍّ فِی فَخِذِہَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ رَأَی زِیَادًا إِنِّی لأَرَی غُلاَمًا کَیِّسًا لاَ یَقُولُ إِلاَّ حَقًّا وَلَمْ یَکُنْ لِیَکْتُمَنِی شَیْئًا۔ فَقَالَ زِیَادٌ : لَمْ أَرَ مَا قَالَ ہَؤُلاَئِ وَلَکِنِّی قَدْ رَأَیْتُ رِیبَۃً وَسَمِعْتُ نَفَسًا عَالِیًا۔ قَالَ : فَجَلَدَہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَخَلَّی عَنْ زِیَادٍ۔ [ضعیف] وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ : أَنَّ أَبَا بَکْرَۃَ وَزِیَادًا وَنَافِعًا وَشِبْلَ بْنَ مَعْبَدٍ کَانُوا فِی غُرْفَۃٍ وَالْمُغِیرَۃُ فِی أَسْفَلِ الدَّارِ فَہَبَّتْ رِیحٌ فَفَتَحَتِ الْبَابَ وَرَفَعَتِ السِّتْرَ فَإِذَا الْمُغِیرَۃُ بَیْنَ رِجْلَیْہَا فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ قَدِ ابْتُلِینَا فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ قَالَ : فَشَہِدَ أَبُو بَکْرَۃَ وَنَافِعٌ وَشِبْلٌ وَقَالَ زِیَادٌ لاَ أَدْرِی نَکَحَہَا أَمْ لاَ فَجَلَدَہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلاَّ زِیَادًا فَقَالَ أَبُو بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَلَیْسَ قَدْ جَلَدْتُمُونِی؟ قَالَ : بَلَی۔ قَالَ : فَأَنَا أَشْہَدُ بِاللَّہِ لَقَدْ فَعَلَ۔ فَأَرَادَ عُمَرُ أَنْ یَجْلِدَہُ أَیْضًا فَقَالَ عَلِیٌّ : إِنْ کَانَتْ شَہَادَۃُ أَبِی بَکْرَۃَ شَہَادَۃَ رَجُلَیْنِ فَارْجُمْ صَاحِبَکَ وَإِلاَّ فَقَدْ جَلَدْتُمُوہُ یَعْنِی لاَ یُجْلَدُ ثَانِیًا بِإِعَادَتِہِ الْقَذْفَ۔
(١٧٠٤٣) قتادہ کہتے ہیں کہ ابو بکرہ، نافع بن حارث، اور شبل بن معبد نے مغیرہ بن شعبہ پر گواہی دی کہ انھوں نے ان کو داخل کرتے اور نکالتے دیکھا ہے۔ زیاد چوتھا گواہ تھا۔ تینوں نے گواہی دے دی۔ میں نے اس کے نشان بھی دیکھے اس کی ران میں حضرت عمر نے جب زیاد کو دیکھا تو فرمایا : یہ بچہ اچھا ہے یہ حق بات ہی کہے گا اور مجھے سے کچھ چھپائے گا بھی نہیں تو زیاد نے کہا : میں نے اس حالت میں تو نہیں دیکھا جو یہ بتا رہے ہیں لیکن میں نے مشکوک حالت میں دیکھا ہے اور ان کے سانس پھولے ہوئے تھے تو حضرت عمر نے تینوں کو حد قذف لگائی اور زیاد کو چھوڑ دیا۔
اور یہ روایت ان الفاظ سے موصولا بھی آئی ہے کہ وہ چاروں ایک کمرے میں تھے اور زیاد گھر کے نچلے حصے میں۔ ہوا آئی اس نے دروازہ کھول دیا اور پردہ اٹھ گیا تو کیا دیکھا مغیرہ دو ٹانگوں کے درمیان میں ہیں، پھر پورا وہ قصہ جو حدیث نمبر ١٧٠٤٢ میں گزرا ہے۔

17050

(۱۷۰۴۴) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا ابْنُ بِنْتِ أَحْمَدَ بْنِ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُطِیعٍ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْمُغِیرَۃِ قَالَ : فَقَدِمْنَا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَشَہِدَ أَبُو بَکْرَۃَ وَنَافِعٌ وَشِبْلُ بْنُ مَعْبَدٍ فَلَمَّا دَعَا زِیَادًا قَالَ : رَأَیْتُ أَمْرًا مُنْکَرًا۔ قَالَ فَکَبَّرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَدَعَا بِأَبِی بَکْرَۃَ وَصَاحِبَیْہِ فَضَربَہُمْ۔ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرَۃَ یَعْنِی بَعْدَ مَا حَدَّہُ : وَاللَّہِ إِنِّی لَصَادِقٌ وَہُوَ فَعَلَ مَا شَہِدَ بِہِ فَہَمَّ عُمَرُ بِضَرْبِہِ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ : لَئِنْ ضَرَبْتَ ہَذَا فَارْجُمْ ذَاکَ۔
(١٧٠٤٤) عن عبدالرحمن۔ تقدم برقم ١٧٠٤٣

17051

(۱۷۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ فِی قِصَّۃِ سَوْسَنَ قَالَ : کَانَ دَانِیَالُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَوَّلَ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الشُّہُودِ فَقَالَ لأَحَدِہِمَا : مَا الَّذِی رَأَیْتَ وَمَا الَّذِی شَہِدْتَہُ؟ قَالَ : أَشْہَدُ أَنِّی رَأَیْتُ سَوْسَنَ تَزْنِی فِی الْبُسْتَانِ بِرَجُلٍ شَابٍّ۔ قَالَ : فِی أَیِّ مَکَانٍ؟ قَالَ : تَحْتَ شَجَرَۃِ الْکُمِّثْرَی ثُمَّ دَعَا بِالآخَرِ فَقَالَ : بِمَا تَشْہَدُ؟ قَالَ : أَشْہَدُ أَنِّی أَبْصَرْتُ سَوْسَنَ تَزْنِی فِی الْبُسْتَانِ تَحْتَ شَجَرَۃِ التُّفَّاحِ۔ قَالَ فَدَعَا اللَّہَ عَلَیْہِمَا فَجَائَ تْ مِنَ السَّمَائِ نَارٌ فَأَحْرَقَتْہُمَا وَأَبْرَأَ اللَّہُ سَوْسَنَ۔ [صحیح]
(١٧٠٤٥) ابو ادریس قصہ سو سن کے بارے میں فرماتے ہیں کہ دانیال (علیہ السلام) وہ پہلے ہیں کہ جنہوں نے گواہی میں فرق کیا۔ ان میں سے ایک کو کہا کہ تو نے کیا دیکھا ؟ اس نے کہا : میں نے سو سن کو دیکھا کہ وہ باغ میں دوسرے آدمی سے زنا کروا رہی تھیپوچھا : کس جگہ ؟ کہا : ناشپاتی کے درخت کے نیچے، پھر دوسرے شخص کو بلایا اس سے بھی پوچھا تو اس نے بھی یہی گواہی دی۔ پھر اس سے پوچھا کس جگہ ؟ اس نے کہا : سیب کے درخت کے نیچے تو دانیال (علیہ السلام) نے ان دونوں کے لیے بددعا کی تو آسمان سے آگ آئی۔ ان دونوں کو جلا دیا اور سو سن بری ہوگئی۔

17052

(۱۷۰۴۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : اسْتُکْرِہَتِ امْرَأَۃٌ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَدَرَأَ عَنْہَا الْحَدَّ۔ زَادَ غَیْرُہُ فِیہِ وَأَقَامَہُ عَلَی الَّذِی أَصَابَہَا وَلَمْ یُذْکَرْ أَنَّہُ جَعَلَ لَہُ مَہْرًا۔ وَفِی ہَذَا الإِسْنَادِ ضَعْفٌ مِنْ وَجْہَیْنِ أَحَدُہُمَا أَنَّ الْحَجَّاجَ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَالآخَرُ أَنَّ عَبْدَ الْجَبَّارِ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ أَبِیہِ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [ضعیف]
(١٧٠٤٦) حضرت وائل فرماتے ہیں کہ عہدرسالت میں ایک عورت مجبور کی گئی تو اس پر سے حد کو ساقط کردیا اور جس نے زبردستی کی تھی اسے حد لگائی۔

17053

(۱۷۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ الْکَرَابِیسِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ بِامْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ قَالُوا بَغَتْ۔ قَالَتْ : إِنِّی کُنْتُ نَائِمَۃً فَلَمْ أَسْتَیْقِظْ إِلاَّ بِرَجُلٍ رَمَی فِیَّ مِثْلَ الشِّہَابِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَمَانِیَۃٌ نُؤُومَۃٌ شَابَّۃٌ۔ فَخَلَّی عَنْہَا وَمَتَّعَہَا۔ [صحیح]
(١٧٠٤٧) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس ایک یمنی عورت لائی گئی۔ انھوں نے کہا : یہ زانیہ ہے، وہ کہنے لگی : میں سوئی ہوئی تھی میں بیدار ہوئی تو ایک شخص نے شعلے کی سی تیزی سے میرے ساتھ یہ کام کرلیا۔ حضرت عمر نے فرمایا : یمانیہ بڑی گہری نیند والی ہیں، اسے چھوڑ دیا اور کچھ فائدہ بھی دے دیا۔

17054

(۱۷۰۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ قَالَ : إِنَّا لَبِمَکَّۃَ إِذْ نَحْنُ بِامْرَأَۃٍ اجْتَمَعَ عَلَیْہَا النَّاسُ حَتَّی کَادَ أَنْ یَقْتُلُوہَا وَہُمْ یَقُولُونَ زَنَتْ زَنَتْ فَأُتِیَ بِہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہِیَ حُبْلَی وَجَائَ مَعَہَا قَوْمُہَا فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرُ أَخْبِرِینِی عَنْ أَمْرِکِ۔ قَالَتْ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ کُنْتُ امْرَأَۃً أُصِیبُ مِنْ ہَذَا اللَّیْلِ فَصَلَّیْتُ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ثُمَّ نِمْتُ فَقُمْتُ وَرَجُلٌ بَیْنَ رِجْلَیَّ فَقَذَفَ فِیَّ مِثْلَ الشِّہَابِ ثُمَّ ذَہَبَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْ قَتَلَ ہَذِہِ مَنْ بَیْنَ الْجَبَلَیْنِ أَوْ قَالَ الأَخْشَبَیْنِ - شَکَّ أَبُو خَالِدٍ - لَعَذَّبَہُمُ اللَّہُ فَخَلَّی سَبِیلَہَا وَکَتَبَ إِلَی الآفَاقِ : أَنْ لاَ تَقْتُلُوا أَحَدًا إِلاَّ بِإِذْنِی۔ [صحیح]
(١٧٠٤٨) نزال بن سبرہ کہتے ہیں ہم مکہ میں تھے کہ ایک عورت کے ارد گرد لوگ جمع ہوگئے۔ قریب تھا کہ اسے مار دیتے اور وہ کہہ رہے تھے : اس نے زنا کیا ہے۔ حضرت عمر کے پاس اسے لایا گیا تو اس کی قوم بھی ساتھ آئی اور انھوں نے اس عورت کی بھلائی بیان کی تو حضرت عمر نے فرمایا : مجھے اپنا معاملہ بیان کرو۔ وہ کہنے لگی : اے امیر المؤمنین ! میں رات نماز پڑھ کر سو گئی تو میں بیدار ہوئی تو ایک شخص میری ٹانگوں کے درمیان تھا اور اس نے بجلی کی تیزی سے میرے ساتھ یہ کردیا اور پھر بھاگ گیا۔ حضرت عمر نے فرمایا : اگر ان دو پہاڑوں کے درمیان اسے قتل کردیا جاتا تو اللہ ان کو عذاب دیتا۔ آپ نے اس کو چھوڑ دیا اور تمام عمال کو لکھ دیا کہ میری اجازت کے بغیر کسی کو قتل نہ کرنا۔

17055

(۱۷۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدًا کَانَ یَقُومُ عَلَی رَقِیقِ الْخُمُسِ وَأَنَّہُ اسْتَکْرَہَ جَارِیَۃً مِنْ ذَلِکَ الرَّقِیقِ فَوَقَعَ بِہَا فَجَلَدَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَفَاہُ وَلَمْ یَجْلِدِ الْوَلِیدَۃَ لأَنَّہُ اسْتَکْرَہَہَا۔ وَرَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ [ضعیف]
(١٧٠٤٩) نافع کہتے ہیں کہ ایک غلام جو خمس سے تھا ایک لونڈی جو اسی خمس سے تھی کے ساتھ زبردستی کر گیا تو حضرت عمر نے اسے کوڑے لگائے اور جلا وطن کردیا اور اس لونڈی کو کچھ نہ کہا۔

17056

(۱۷۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ وَأَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِامْرَأَۃٍ جَہَدَہَا الْعَطَشُ فَمَرَّتْ عَلَی رَاعٍ فَاسْتَسْقَتْ فَأَبَی أَنْ یَسْقِیَہَا إِلاَّ أَنْ تُمَکِّنَہُ مِنْ نَفْسِہَا فَفَعَلَتْ فَشَاوَرَ النَّاسَ فِی رَجْمِہَا فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَذِہِ مُضْطَرَّۃٌ أَرَی أَنْ تُخَلِّیَ سَبِیلَہَا۔ فَفَعَلَ۔[صحیح]
(١٧٠٥٠) ابو عبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس ایک عورت لائی گئی جس کو پیاس نے پریشان کیا تھا۔ وہ ایک چرواہے کے پاس گئی، پانی طلب کیا تو چرواہے نے انکار کردیا اور کہا : اگر مجھے جماع کرنے دے تو دوں گا، وہ راضی ہوگئی۔ لوگوں نے اس کے رجم کا مشورہ دیا، لیکن حضرت علی (رض) نے فرمایا : یہ مجبور تھی، اس کا راستہ چھوڑ دو تو اس کا راستہ چھوڑ دیا گیا۔

17057

(۱۷۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ قَضَی فِی امْرَأَۃٍ أُصِیبَتْ مُسْتَکْرَہَۃً بِصَدَاقِہَا عَلَی مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ بِہَا۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : عَلَیْہِ الْحَدُّ وَالصَّدَاقُ۔ وَعَنْ الْحَسَنِ قَالَ : عَلَیْہِ الْحَدُّ وَالْعُقْرُ۔ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ : عَلَیْہِ الصَّدَاقُ وَالْحَدُّ۔ [صحیح۔ للزہری]
(١٧٠٥١) عبدالملک بن مروان نے ایسی عورت جس سے زبردستی کی گئی ہو اس کے حق مہر کا فیصلہ فرمایا اس پر جس نے اس کے ساتھ ایسا کیا۔
عطاء اور زہری کہتے ہیں : اس کے ذمے حد اور صداق ہے اور حسن کہتے ہیں کہ حد اور۔

17058

(۱۷۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّرْسِیُّ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِیمَنْ زَنَی وَلَمْ یُحْصِنْ : جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح]
(١٧٠٥٢) زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جو زنا کرے اور غیر شادی شدہ ہو تو اس کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔

17059

(۱۷۰۵۳) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : الرَّجْمُ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ حَقٌّ عَلَی مَنْ زَنَی إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ إِذَا قَامَتِ الْبَیِّنَۃُ أَوْ کَانَ الْحَبَلُ أَوْ الاِعْتِرَافُ۔
(١٧٠٥٣) تقدم برقم ١٦٩١٩

17060

(۱۷۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَثَنَا خَالِدٌ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ أَبِی الْجَہْمِ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا أَطُوفُ عَلَی إِبِلٍ لِی ضَلَّتْ إِذْ أَقْبَلَ رَکْبٌ أَوْ فَوَارِسُ مَعَہُمْ لِوَاء ٌ فَجَعَلَ الأَعْرَابُ یُطِیفُونَ بِی لِمَنْزِلَتِی مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ أَتَوْا قُبَّۃً فَاسْتَخْرَجُوا مِنْہَا رَجُلاً فَضَرَبُوا عُنُقَہُ فَسَأَلْتُ عَنْہُ فَذَکَرُوا أَنَّہُ أَعْرَسَ بِامْرَأَۃِ أَبِیہِ۔ [صحیح]
(١٧٠٥٤) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ میرا اونٹ گم ہوگیا تھا اور میں اسے تلاش کررہا تھا تو کچھ سوار آئے۔ ان کے ساتھ جھنڈا بھی تھا تو اعرابی میرے اردگرد اکٹھے ہوگئے، میرے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر میں مقام کی وجہ سے وہ ایک قبہ کے پاس آئے اس سے ایک شخص کو نکالا اور قتل کردیا۔ میں نے ان سے پوچھا تو بتایا : اس نے والد کی بیوی کے ساتھ شادی کی تھی۔

17061

(۱۷۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْبَرَائِ عَنِ الْبَرَائِ عَنْ خَالِہِ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃَ أَبِیہِ أَوِ امْرَأَۃَ ابْنِہِ کَذَا قَالَ أَبُو خَالِدٍ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَتَلَہُ۔ [ضعیف]
(١٧٠٥٥) براء اپنے ماموں سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے والد کی بیوی سے شادی کرلی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف بھیجا اور اس کو قتل کردیا گیا۔

17062

(۱۷۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ وَقَعَ عَلَی ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوہُ ۔وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(١٧٠٥٦) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنی کسی محرم عورت پر واقع ہو توا سے قتل کر دو ۔

17063

(۱۷۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ابْنُ النَّجَّارِ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ شُقَیْرِ بْنِ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی بْنِ ہَارُونَ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رِزْمَۃَ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی کِلاَہُمَا عَنْ یَزِیدَ بْنِ زِیَادٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ادْرَئُ وا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِینَ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنْ وَجَدْتُمْ لِلْمُسْلِمِ مَخْرَجًا فَخَلُّوا سَبِیلَہُ فَإِنَّ الإِمَامَ أَنْ یُخْطِئَ فِی الْعَفْوِ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یُخْطِئَ فِی الْعُقُوبَۃِ ۔ [ضعیف]
(١٧٠٥٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتنا ہو سکے مسلمانوں سے حدود کو ساقط کرو، اگر کوئی مسلمان کے لیے بچاؤ کی راہ نکلتی ہے تو نکالو، امام معاف کرنے میں خطا کر جائے، یہ بہتر ہے اس سے کہ سزا دینے میں خطا کرے۔

17064

(۱۷۰۵۸) وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زِیَادٍ مَوْقُوفًا عَلَی عَائِشَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ یَزِیدَ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا۔ تَفَرَّدَ بِہِ یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ الشَّامِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَفِیہِ ضَعْفٌ۔ وَرِوَایَۃُ وَکِیعٍ أَقْرَبُ إِلَی الصَّوَابِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرَوَاہُ رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَرْفُوعًا وَرِشْدِینُ ضَعِیفٌ۔
(١٧٠٥٨) تقدم قبلہ موقوفاً حضرت عائشہ کا قول ہے۔

17065

(۱۷۰۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ مُخْتَارٍ التَّمَّارِ عَنْ أَبِی مَطَرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ادْرَئُ وا الْحُدُودَ ۔ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف]
(١٧٠٥٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ حدود کو کسی سے بھی ساقط کرو، لیکن کوئی بھی امام انھیں معطل نہ کرے۔

17066

(۱۷۰۶۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ادْرَئُ وا الْحُدُودَ وَلاَ یَنْبَغِی لِلإِمَامِ أَنْ یُعَطِّلَ الْحُدُودَ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : الْمُخْتَارُ بْنُ نَافِعٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔
(١٧٠٦٠) تقدم قبلہ

17067

(۱۷۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ بَلَغَنِی أَوْ بَلَغَنَا أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا حَضَرْتُمُونَا فَاسْأَلُوا فِی الْعَغْوِ جَہْدَکُمْ فَإِنِّی أَنْ أُخْطِئَ فِی الْعَفْوِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُخْطِئَ فِی الْعُقُوبَۃِ۔ مُنْقَطِعٌ وَمَوْقُوفٌ۔ [ضعیف]
(١٧٠٦١) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب تم میرے پاس آؤ تو پوری کوشش کرو کہ میں معاف کر دوں کیونکہ معافی میں خطا یہ زیادہ بہتر ہے کہ خطأً میں کسی کو سزا دے دوں۔

17068

(۱۷۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عُبَیْدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : ادْرَئُ وا الْحُدُودَ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّکُمْ أَنْ تُخْطِئُوا فِی الْعَفْوِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تُخْطِئُوا فِی الْعُقُوبَۃِ وَإِذَا وَجَدْتُمْ لِمُسْلِمٍ مَخْرَجًا فَادْرَئُ وا عَنْہُ الْحَدَّ۔مُنْقَطِعٌ وَمَوْقُوفٌ۔ [ضعیف]
(١٧٠٦٢) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جتنا ہو سکے حدود کو ساقط کرو، اگر عفو میں خطا ہوگئی تو یہ بہتر ہے سزا میں خطا سے۔ اگر کسی مسلمان کے لیے نجات کا کوئی راستہ دیکھو تو اس سے حد کو ساقط کر دو ۔

17069

(۱۷۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ہُوَ ابْنُ حَرْبٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ مُعَاذًا وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ وَعُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالُوا : إِذَا اشْتَبَہَ الْحَدُّ فَادْرَئُ وہُ۔ مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٧٠٦٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ معاذ، ابن مسعود اور عقبہ بن مالک فرماتے ہیں کہ جب شبہ ہو تو حد ساقط کر دو ۔

17070

(۱۷۰۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : ادْرَئُ وا الْجَلْدَ وَالْقَتْلَ عَنِ الْمُسْلِمِینَ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔ ہَذَا مَوْصُولٌ۔ [صحیح]
(١٧٠٦٤) عبداللہ فرماتے ہیں کہ کوڑوں اور قتل کو جتنا ہو سکے مسلمانوں سے ساقط کرو۔

17071

(۱۷۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ یَحْیَی بْنَ حَاطِبٍ حَدَّثَہُ قَالَ : تُوُفِّیَ حَاطِبٌ فَأُعْتِقَ مَنْ صَلَّی مِنْ رَقِیقِہِ وَصَامَ وَکَانَتْ لَہُ أَمَۃٌ نُوبِیَّۃٌ قَدْ صَلَّتْ وَصَامَتْ وَہِیَ أَعْجَمِیَّۃٌ لَمْ تَفْقَہْ فَلَمْ تَرُعْہُ إِلاَّ بِحَبَلِہَا وَکَانَتْ ثَیِّبًا فَذَہَبَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَحَدَّثَہُ فَقَالَ : لأَنْتَ الرَّجُلُ لاَ تَأْتِی بِخَیْرٍ فَأَفْزَعَہُ ذَلِکَ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَحَبَلْتِ؟ فَقَالَتْ : نَعَمْ مِنْ مَرْغُوشٍ بِدِرْہَمَیْنِ فَإِذَا ہِیَ تَسْتَہِلُّ بِذَلِکَ لاَ تَکْتُمُہُ قَالَ وَصَادَفَ عَلِیًّا وَعُثْمَانَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَقَالَ : أَشِیرُوا عَلَیَّ وَکَانَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَالِسًا فَاضْطَجَعَ فَقَالَ عَلِیٌّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ : قَدْ وَقَعَ عَلَیْہَا الْحَدُّ۔ فَقَالَ : أَشِرْ عَلَیَّ یَا عُثْمَانُ۔ فَقَالَ : قَدْ أَشَارَ عَلَیْکَ أَخَوَاکَ۔ قَالَ : أَشِرْ عَلَیَّ أَنْتَ ۔ قَالَ : أُرَاہَا تَسْتَہِلُّ بِہِ کَأَنَّہَا لاَ تَعْلَمُہُ وَلَیْسَ الْحَدُّ إِلاَّ عَلَی مَنْ عَلِمَہُ۔ فَقَالَ : صَدَقْتَ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا الْحَدُّ إِلاَّ عَلَی مَنْ عَلِمَہُ فَجَلَدَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ مِائَۃً وَغَرَّبَہَا عَامًا۔ [صحیح] قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : کَانَ حَدُّہَا الرَّجْمَ فَکَأَنَّہُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَرَأَ عَنْہَا حَدَّہَا لِلشُّبْہَۃِ بِالْجَہَالَۃِ وَجَلَدَہَا وَغَرَّبَہَا تَعْزِیرًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٧٠٦٥) یحییٰ بن حاطب کہتے ہیں کہ جب حاطب فوت ہوگئے تو ان کے غلاموں میں سے جو نماز پڑھتے تھے اور روزے رکھتے تھے ان کو آزاد کردیا گیا۔ ان کی ایک نوبیہ لونڈی تھی جو نماز روزہ کرتی تھی جو عجمی تھی اور سمجھتی نہیں تھی اور اس کو چپ اس کے حمل نے کروایا تھا اور یہ شادی شدہ تھی۔ یہ عمر کے پاس گئے اور کہا : آپ بھلے آدمی ہیں، اس کی مدد کیجیے تو حضرت عمر نے ان کی طرف ایک آدمی بھیجا، اس نے پوچھا : تو حاملہ ہے ؟ کہا : ہاں مرغوش سے دو درہم کے بدلے تو اچانک وہ چیخنے لگی تو اسے چھپا نہیں۔ فرماتے ہیں کہ حضرت علی، عثمان اور عبدالرحمن کو مشورہ کے لیے بلایا تو علی اور عبدالرحمن کہنے لگے : حد واقع ہوگئی تو حضرت عثمان کو کہا کہ مشورہ دو ۔ انھوں نے کہا : ان دونوں نے دے دیا ہے، کہا : نہیں آپ دیں تو کہنے لگے : وہ اس لیے چیخی تھی کہ شاید وہ جانتی نہیں تھی کہ اس پر حد ہے جو جان بوجھ کر کرے تو عمر نے فرمایا : آپ سچ کہتے ہو حد اس پر ہے جس کو علم ہو تو عمر نے اس کو کوڑے مارے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کردیا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ اس سے حد کو جہالت کی وجہ سے ساقط کردیا اور جو سزا دی وہ تعزیراً تھی۔

17072

(۱۷۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَیَزِیدُ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کُتِبَ إِلَیْہِ فِی رَجُلٍ قِیلَ لَہُ مَتَی عَہْدُکَ بِالنِّسَائِ ؟ فَقَالَ : الْبَارِحَۃُ۔ قِیلَ : بِمَنْ؟ قَالَ : أُمِّ مَثْوَایَ۔ فَقِیلَ لَہُ : قَدْ ہَلَکْتَ۔ قَالَ : مَا عَلِمْتُ أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ الزِّنَا فَکَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنْ یُسْتَحْلَفَ مَا عَلِمَ أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ الزِّنَا ثُمَّ یُخَلَّی سَبِیلُہُ۔ [صحیح]
(١٧٠٦٦) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ انھیں ایک شخص کے بارے میں لکھا گیا کہ اسے کہا گیا : تو نے عورتوں کو کب دیکھا ؟ اس نے کہا : گزشتہ رات کو۔ پوچھا : کس کو ؟ کہا : ام مستوای کو کہا گیا : تو تو ہلاک ہوگیا۔ اس نے کہا : واللہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ زنا حرام ہے تو حضرت عمر نے لکھا : اگر وہ لاعلمی پر قسم اٹھاتا ہے تو اس کا راستہ چھوڑ دو ۔

17073

(۱۷۰۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ : إِنَّ زَوْجِی وَقَعَ عَلَی جَارِیَتِی بِغَیْرِ إِذْنِی۔ قَالَ النُّعْمَانُ : عِنْدِی فِی ہَذَا قَضَاء ٌ شَافٍ أَخَذْتُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ لَمْ تَکُونِی أَذِنْتِ لَہُ رَجَمْتُہُ وَإِنْ کُنْتِ أَذِنْتِ لَہُ جَلَدْتُہُ مِائَۃً ۔ فَقَالَ لَہَا النَّاسُ : وَیْحَکِ أَبُو وَلَدِکِ یُرْجَمُ فَجَائَ تْ فَقَالَتْ : قَدْ کُنْتُ أَذِنْتُ لَہُ وَلَکِنْ حَمَلَتْنِی الْغَیْرَۃُ عَلَی مَا قُلْتُ فَجَلَدَہُ مِائَۃً۔ لَمْ یَسْمَعْہُ أَبُو بِشْرٍ عَنْ حَبِیبٍ إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَۃَ عَنْ حَبِیبٍ۔ [ضعیف]
(١٧٠٦٧) حبیب بن سالم کہتے ہیں کہ ایک عورت نعمان بن بشیر کے پاس آئی اور کہا : میرا خاوند میری اجازت کیبغیرمیری لونڈی پر واقع ہوگیا تو آپ نے فرمایا : میرے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بڑا واضح فیصلہ موجود ہے کہ اگر تو نے اسے اجازت نھ ہیں دی تو میں اسے رجم کروں گا۔ اگر تو نے اجازت دی ہے تو اسے کوڑے ماروں گا تو لوگ کہنے لگے : تو برباد ہو تیرے بچے کا باپ رجم کیا جائے گا تو وہ آئی اور کہنے لگی : مجھے غیرت نے ابھارا تھا، میں نے اسے اجازت دی تھی تو اس کو کوڑے مارے گئے۔

17074

(۱۷۰۶۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ یَأْتِی جَارِیَۃَ امْرَأَتِہِ قَالَ : إِنْ کَانَتْ أَحَلَّتْہَا لَہُ جَلَدْتُہُ مِائَۃً وَإِنْ لَمْ تَکُنْ أَحَلَّتْہَا لَہُ رَجَمْتُہُ۔ وَرَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَۃَ۔
(١٧٠٦٨) تقدم قبلہ

17075

(۱۷۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ : أَنَّ رَجُلاً یُقَالُ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُنَیْنٍ وَقَعَ عَلَی جَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ فَرُفِعَ إِلَی النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ وَہُوَ أَمِیرٌ عَلَی الْکُوفَۃِ فَقَالَ : لأَقْضِیَنَّ بِقَضِیَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنْ کَانَتْ أَحَلَّتْہَا لَکَ جَلَدْتُکَ مِائَۃً وَإِنْ لَمْ تَکُنْ أَحَلَّتْہَا لَکَ رَجَمْتُکَ بِالْحِجَارَۃِ فَوَجَدُوہُ أَحَلَّتْہَا لَہُ فَجَلَدَہُ مِائَۃً قَالَ قَتَادَۃُ کَتَبْتُ إِلَی حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ فَکَتَبَ إِلَیَّ بِہَذَا۔ کَذَا رَوَاہُ أَبَانُ الْعَطَّارُ عَنْ قَتَادَۃَ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی فَقِیلَ عَنْہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ یَسَافٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ یَسَافٍ۔
(١٧٠٦٩) تقدم قبلہ

17076

(۱۷۰۷۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ قَالَ : سُئِلَ قَتَادَۃُ عَنْ رَجُلٍ وَطِئَ جَارِیَۃَ امْرَأَتِہِ فَحَدَّثَنَا عَنْ خُبَیْبِ بْنِ یَسَافٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ أَنَّہَا رُفِعَتْ إِلَی النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ فَقَالَ : لأَقْضِیَنَّ فِیہَا بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنْ کَانَتْ أَحَلَّتْہَا لَہُ جَلَدْتُہُ وَإِنْ لَمْ تَکُنْ أَحَلَّتْہَا لَہُ رَجَمْتُہُ۔
(١٧٠٧٠) تقدم قبلہ

17077

(۱۷۰۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ یَسَافٍ : أَنَّ رَجُلاً وَطِئَ جَارِیَۃَ امْرَأَتِہِ فَرُفِعَ إِلَی النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ فَذَکَرَہُ کَذَا وَجَدْتُہُمَا فِی الْکِتَابِ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : أَنَا أَتَّقِی ہَذَا الْحَدِیثَ وَإِنَّمَا رَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَۃَ عن حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ النُّعْمَانِ۔ قَالَ وَیُرْوَی عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّہُ قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ حَبِیبُ بْنُ سَالِمٍ۔ قَالَ وَرَوَاہُ أَبُو بِشْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَۃَ أَیْضًا عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ۔ قُلْتُ وَلَمْ یَذْکُرْ رِوَایَۃَ ہَمَّامٍ۔
(١٧٠٧١) تقدم قبلہ

17078

(۱۷۰۷۲) وَقَدْ رُوِیَ فِی ذَلِکَ حَدِیثٌ آخَرُ أَضْعَفُ مِنْ ہَذَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبِّقِ : أَنَّ رَجُلاً وَقَعَ عَلَی جَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ فَرُفِعُوا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنْ کَانَتْ طَاوَعَتْہُ فَہِیَ لَہُ وَعَلَیْہِ مِثْلُہَا وَإِنْ کَانَ اسْتَکْرَہَہَا فَہِیَ حُرَّۃٌ وَعَلَیْہِ مِثْلُہَا ۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الْحَسَنِ۔ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ فَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَلَمَۃَ۔ [ضعیف]
(١٧٠٧٢) سلمہ بن محبق کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بیوی کی لونڈی پر واقع ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فیصلہ آیا ۔ آپ نے فرمایا : اگر تو اس نے اس مرد کو ابھارا تھا تو یہ اس کے لیے ہے اور اس پر اس جیسی لونڈی ہے اگر اس نے زبردستی کی ہے تو وہ لونڈی آزاد ہے اور اس پر اس کی مثل یعنی وہ آدمی اپنی بیوی کو لونڈی لے کر دے گا۔

17079

(۱۷۰۷۳) وَرُوِیَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ کَمَا حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبِّقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی رَجُلٍ وَطِئَ جَارِیَۃَ امْرَأَتِہِ فَقَالَ : إِنِ اسْتَکْرَہَہَا فَہِیَ حُرَّۃٌ وَلَہَا عَلَیْہِ مِثْلُہَا وَإِنْ کَانَتْ طَاوَعَتْہُ فَہِیَ أَمَۃٌ وَلَہَا عَلَیْہِ مِثْلُہَا ۔
(١٧٠٧٣) تقدم قبلہ

17080

(۱۷۰۷۴) وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبِّقِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی رَجُلٍ وَقَعَ عَلَی جَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ وَفِی رِوَایَۃِ الرَّمَادِیُّ قَضَی فِی الرَّجُلِ یُصِیبُ جَارِیَۃَ امْرَأَتِہِ: إِنِ اسْتَکْرَہَہَا فَہِیَ حُرَّۃٌ وَعَلَیْہِ لِسَیِّدَتِہَا مِثْلُہَا وَإِنْ طَاوَعَتْہُ فَہِیَ لَہُ وَعَلَیْہِ لِسَیِّدَتِہَا مِثْلُہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ عَنِ الْحَسَنِ۔
(١٧٠٧٤) تقدم قبلہ

17081

(۱۷۰۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ سَلاَّمِ بْنِ مِسْکِینٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنِ الرَّجُلِ یَقَعُ بِجَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ قَالَ حَدَّثَنِی قَبِیصَۃُ بْنُ حُرَیْثٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ مُحَبِّقٍ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- کَانَ لاَ یَزَالُ یُسَافِرُ وَیَغْزُو وَأَنَّ امْرَأَتَہُ بَعَثَتْ مَعَہُ جَارِیَۃً لَہَا فَقَالَتْ : تَغْسِلُ رَأْسَکَ وَتَخْدُمُکَ وَتَحْفَظُ رَحْلَکَ وَلَمْ تَجْعَلْہَا لَہُ وَإِنَّہُ طَالَ سَفَرُہُ فِی وَجْہِہِ ذَلِکَ فَوَقَعَ بِالْجَارِیَۃِ فَلَمَّا قَفَلَ أَخْبَرَتِ الْجَارِیَۃُ مَوْلاَتَہَا بِذَلِکَ فَغَارَتْ غَیْرَۃً شَدِیدَۃً وَغَضِبَتْ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَتْہُ بِالَّذِی صَنَعَ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ کَانَ اسْتَکْرَہَہَا فَہِیَ عَتِیقَۃٌ وَعَلَیْہِ مِثْلُہَا وَإِنْ کَانَ أَتَاہَا عَنْ طِیبَۃِ نَفْسٍ مِنْہَا وَرِضًا فَہِیَ لَہُ وَعَلَیْہِ مِثْلُ ثَمَنِہَا لَکِ ۔ وَلَمْ یُقِمْ فِیہِ حَدًّا۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ لِحَدِیثِ قَبِیصَۃَ ہَذَا أَصَحُّ یَعْنِی مِنْ رِوَایَۃِ مَنْ رَوَاہُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَلَمَۃَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَلاَ یَقُولُ بِہَذَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِنَا۔ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ : قَبِیصَۃُ بْنُ حُرَیْثٍ الأَنْصَارِیُّ سَمِعَ سَلَمَۃَ بْنَ الْمُحَبِّقِ فِی حَدِیثِہِ نَظَرٌ۔ [ضعیف]
(١٧٠٧٥) سلمہ بن محبق کہتے ہیں کہ ایک صحابی رسول اکثر سفر میں رہتا، غزوات میں شریک ہوتا تو اس کی بیوی نے اس کے ساتھ اپنی لونڈی بھیج دی کہ اس کے سارے کام کرے، لیکن وہ اپنے خاوند کو نہ دی۔ سفر لمبا ہوگیا تو وہ لونڈی پر واقع ہوگیا۔ جب واپس لوٹے تو عورت کو لونڈی نے بتادیا۔ اسے بڑی غیرت آئی اور غصہ بھی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئی تو آپ نے فرمایا : اگر اس نے زبردستی کیا ہے تو وہ آزاد ہے اور خاوند کے ذمے اس جیسی اور لونڈی ہے۔ اگر وہ رضا مند تھی تو وہ خاوند کی ہے اور وہ اس کی قیمت ادا کرے گا، لیکن آپ نے حد قائم نہیں کی۔

17082

(۱۷۰۷۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : حُصُولُ الإِجْمَاعِ مِنْ فُقَہَائِ الأَمْصَارِ بَعْدَ التَّابِعِینَ عَلَی تَرْکِ الْقَوْلِ بِہِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ إِنْ ثَبَتَ صَارَ مَنْسُوخًا بِمَا وَرَدَ مِنَ الأَخْبَارِ فِی الْحُدُودِ۔ [صحیح۔ للبخاری]
(١٧٠٧٦) امام بخاری فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں نظر ہے اور حماد اسے بخاری سے ذکر کرتے ہیں، یعنی سابقہ روایت میں۔
شیخ فرماتے ہیں کہ تمام کا اس پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ حدود کے نزول کے بعد یہ منسوخ ہوچکا ہے۔

17083

(۱۷۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ ہَذَا کَانَ قَبْلَ الْحُدُودِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مِنْ قَوْلِہِ مِثْلُ حَدِیثِ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبِّقِ وَرُوِّینَا عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : اسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَلاَ تَعُدْ۔ [حسن]
(١٧٠٧٧) اشعث کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ یہ حدود کے نزول سے پہلے تھا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ ہمیں ابن مسعود سے بھی اسی طرح روایت کیا گیا ہے اور یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ اسے فرمایا تھا کہ استغفار کر اور دوبارہ ایسا نہ کرنا۔

17084

(۱۷۰۷۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ لاَ یَدْرِی مَا حَدَثَ بَعْدَہُ لَوْ أُتِیتُ بِہِ لَرَجَمْتُہُ۔ [ضعیف]
(١٧٠٧٨) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا : ام عبد کا بیٹا نہیں جانتا کہ اس کے بعد کیا ہوا۔ اگر میرے پاس آتا تو میں اسے رجم کردیتا۔

17085

(۱۷۰۷۹) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَوْ أُتِیتُ بِہِ لَرَجَمْتُہُ قَالَ الْعَدَنِیُّ یَعْنِی رَجُلاً وَقَعَ عَلَی جَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَوْلُہُ إِنَّ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ لاَ یَدْرِی مَا حَدَثَ بَعْدَہُ دَلِیلٌ عَلَی نَسْخٍ وَرَدٍّ عَلَی مَا أَفْتَی بِہِ۔ [ضعیف]
(١٧٠٧٩) ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا : اگر میرے پاس آئے تو میں رجم کردیتا۔ عوفی کہتے ہیں : یعنی وہ شخص جو اپنی بیوی کی لونڈی پر واقع ہوا تھا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ ابن ام عبد سے مراد ابن مسعود ہیں اور یہ کہنا کہ وہ نہیں جانتا کہ بعد میں کیا ہوا ، یہ اس کے نسخ کی دلیل ہے اور اس کا رد ہے جو انھوں نے فتویٰ دیا۔

17086

(۱۷۰۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ حُجَیَّۃَ بْنَ عَدِیٍّ الْکِنْدِیَّ یَقُولُ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ : إِنَّ زَوْجِی یَأْتِی جَارِیَتِی۔ فَقَالَ لَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ تَکُونِی صَادِقَۃً نَرْجُمْ زَوْجَکِ وَإِنْ تَکُونِی کَاذِبَۃً نَجْلِدْکِ قَالَ فَقَالَتْ رُدُّونِی إِلَی بَیْتِی إِلَی بَیْتِی۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ بِإِسْنَادِہِ وَزَادَ فَقَالَتْ : رُدُّونِی إِلَی أَہْلِی غَیْرَی نَغِرَۃً۔ وَمَعْنَاہُ أَنَّ جَوْفَہَا یَغْلِی مِنَ الْغَیْظِ وَالْغَیْرَۃِ۔وَقَدْ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سَلَمَۃَ۔ قَالَ : وَبِہَذَا نَأْخُذُ لأَنَّ زِنَاہُ بِجَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ مِثْلُ زِنَاہُ بِغَیْرِہَا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مِمَّنْ یُعْذَرُ بِالْجَہَالَۃِ وَیَقُولُ : کُنْتُ أَرَی أَنَّہَا لِی حَلاَلٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلُ ہَذَا بِإِسْنَادٍ مُرْسَلٍ جَیِّدٍ۔ [ضعیف]
(١٧٠٨٠) حجیہ بن عدی کندی کہتے ہیں کہ ایک عورت حضرت علی کے پاس آئی اور کہا : میرا خاوند میری لونڈی پر واقع ہوگیا ہے تو حضرت علی نے فرمایا : اگر تو سچی ہے تو میں تیرے خاوند کو رجم کروں گا اور اگر تو جھوٹی ہے تو تجھے کوڑے ماروں گا تو وہ کہنے لگی : مجھے میرے گھر لوٹا دو مجھے میرے گھر لوٹا دو ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی لونڈی سے زنا ایسے ہی ہے جیسے کسی اور سے زنا کیا ہو۔ اگر وہ جہالت کی وجہ سے معذور ہے کہ وہ کہے کہ میں اسے حلال سمجھتا تھا تو اور بات ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر سے بھی اسی طرح کی ایک مرسل روایت آئی ہے۔

17087

(۱۷۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : وَہَبَتِ امْرَأَۃٌ لِزَوْجِہَا جَارِیَۃً فَخَرَجَ بِہَا فِی سَفَرٍ فَوَقَعَ عَلَیْہَا فَحَبِلَتْ فَبَلَغَ امْرَأَتَہُ حَبَلُہَا فَأَتَتْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ : إِنِّی بَعَثْتُ مَعَ زَوْجِی بِجَارِیَۃٍ تَخْدُمُہُ وَتَقُومُ عَلَیْہِ فَبَلَغَنِی أَنَّہَا قَدْ حَبِلَتْ۔ قَالَ : فَلَمَّا قَدِمَ الرَّجُلُ أَرْسَلَ إِلَیْہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا فَعَلَتِ الْجَارِیَۃُ فُلاَنَۃُ أَأَحْبَلْتَہَا؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ آبْتَعْتَہَا؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَوَہَبَتْہَا لَکَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَلَکَ بَیِّنَۃٌ عَلَی ذَلِکَ؟ فَقَالَ : لاَ۔ فَقَالَ : لَتَأْتِیَنِّی بِالْبَیِّنَۃِ أَوْ لأَرْجُمَنَّکَ۔ فَقِیلَ لِلْمَرْأَۃِ : إِنَّ زَوْجَکِ یُرْجَمُ۔ فَأَتَتْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَقَرَّتْ أَنَّہَا وَہَبَتْہَا لَہُ فَجَلَدَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ الْحَدَّ أُرَاہُ حَدَّ الْقَذْفِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْجَہَالَۃِ وَقَالَ کُنْتُ أَرَی أَنَّہَا حَلاَلٌ لِی فَإِنَّا نَدْرَأُ عَنْہُ الْحَدَّ وَعَزَّرْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١٧٠٨١) نافع کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے خاوند کو ایک اپنی لونڈی ہبہ کردی۔ وہ اسے سفر میں ساتھ لے گیا اور اس پر واقع ہوا تو وہ حاملہ ہوگئی تو عورت کو اس کے حاملہ ہونے کا پتہ چلا تو حضرت عمر کے پاس آگئی اور کہا کہ میں نے خدمت کے لیے اپنے خاوند کو اپنی لونڈی دی تو مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ اس نے حاملہ کردی ہے۔ جب وہ آدمی واپس لوٹا تو حضرت عمر نے بلا لیا اور پوچھا کہ فلاں لونڈی کے ساتھ تم نے کیا کیا، حاملہ کردیا ؟ کہا : ہاں، پوچھا : کیا اسے خریدا تھا ؟ کہا : نہیں، پوچھا : ہبہ کی گئی تھی ؟ کہا : ہاں پوچھا : کوئی ثبوت ہے ؟ کہا : ثبوت تو نہیں ہے تو فرمایا : ثبوت لاؤ ورنہ میں تجھے رجم کروں گا۔ اس عورت کو کہا گیا کہ تیرے شوہر کو رجم کیا جائے گا تو وہ عورت حضرت عمر کے پاس آئی اور اقرار کیا کہ اس نے ہبہ کیا تھا۔ حضرت عمر نے اس کو حد قذف لگائی۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر اس نے جہالت میں ایسا کیا ہے حلال سمجھتے ہوئے تو ہم اس سے حد ساقط کردیں گے لیکن تعزیراً سزا دیں گے۔

17088

(۱۷۰۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنِ الْہَیْثَمِ بْنِ بَدْرٍ عَنْ عُرْقُوصٍ الضَّبِّیِّ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ : إِنَّ زَوْجِی أَصَابَ جَارِیَتِی فَقَالَ زَوْجُہَا صَدَقَتْ ہِیَ وَمَالُہَا حِلٌّ لِی۔ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اذْہَبْ لاَ تَعُودَنَّ۔ [ضعیف]
(١٧٠٨٢) عرقوص صنبی کہتے ہیں کہ ایک عورت حضرت علی کے پاس آئی اور کہا کہ میرا خاوند میری لونڈی پر واقع ہوگیا ہے تو اس کے خاوند نے کہا : یہ سچ کہتی ہے، لیکن اس کا مال میرے لیے حلال ہے تو حضرت علی نے فرمایا : چلے جاؤ، دوبارہ نہ آنا۔

17089

(۱۷۰۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُفِعَ إِلَیْہِ رَجُلٌ وَقَعَ عَلَی جَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ فَجَلَدَہُ مِائَۃً وَلَمْ یَرْجُمْہُ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ (ق) وَکَأَنَّہُ إِنْ صَحَّ ادَّعَی جَہَالَۃً فَعَزَّرَہُ وَلَمْ یَرْجُمْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٧٠٨٣) حضرت عمر کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جو اپنی بیوی کی لونڈی پر واقع ہوا تھا تو آپ نے اسے رجم نہیں کیا بلکہ کوڑے لگائے۔

17090

(۱۷۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً أَصَابَ مِنِ امْرَأَۃٍ قُبْلَۃً فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَأُنْزِلَتْ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِینَ} [ہود: ۱۱۴] قَالَ الرَّجُلُ : یَا رَسُولَ اللَّہُ أَلِی ہَذِہِ؟ قَالَ : لِمَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ أُمَّتِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَزِیدَ۔ [صحیح]
(١٧٠٨٤) ابن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی عورت کا بوسہ لے لیا تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا اور سوال کیا تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰتِ ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِیْنَ ۔ } [ہود ١١٤] وہ شخص کہنے لگا : یا رسول اللہ ! کیا یہ صرف میرے لیے ہے ؟ فرمایا : میری امت میں جو بھی اس پر عمل کرے۔

17091

(۱۷۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی عَالَجْتُ امْرَأَۃً فِی أَقْصَی الْمَدِینَۃِ وَإِنِّی أَصَبْتُ مِنْہَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّہَا فَأَنَا ہَذَا فَاقْضِ فِیَّ مَا شِئْتَ۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَقَدْ سَتَرَکَ اللَّہُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَکَ۔ قَالَ : وَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- شَیْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً دَعَاہُ فَتَلاَ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃَ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِینَ} [ہود: ۱۱۴] فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ ہَذَا لَہُ خَاصَّۃً؟ قَالَ : بَلْ لِلنَّاسِ کَافَّۃً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٧٠٨٥) عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : یا رسول اللہ ! مدینہ کے کنارے میں میں ایک عورت کا علاج کرتا تھا ۔ میں نے اس سے جماع نہیں کیا۔ بس بوس و کنار کیا ہے تو میرے بارے میں فیصلہ فرمائیے تو حضرت عمر نے فرمایا : تو برباد ہو جب اللہ نے تجھ پر پردہ ڈالا تھا تو تو نے اپنے آپ پر پردہ کیوں نہ ڈالا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، وہ شخص چلا گیا تو آپ نے اسے دوبارہ بلوایا اور یہ آیت نازل ہوئی۔ آگے سابقہ روایت۔

17092

(۱۷۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا زَنَتْ أَمَۃُ أَحَدِکُمْ فَتَبَیَّنَ زِنَاہَا فَلْیَجْلِدْہَا الْحَدَّ وَلاَ یُثَرِّبْ عَلَیْہَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْیَجْلِدْہَا الْحَدَّ وَلاَ یُثَرِّبْ عَلَیْہَا ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَۃَ فَتَبَیَّنَ زِنَاہَا فَلْیَبِعْہَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عِیسَی بْنِ حَمَّادٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(١٧٠٨٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب کوئی لونڈی زنا کرلے اور اس کا زنا ظاہر ہوجائے تو اسے حد میں کوڑے مارو اور اسے ملامت نہ کرو۔ اگر دوسری مرتبہ زنا کرے، پھر کوڑے مارو تیسری مرتبہ زنا کرے تو اسے بیچ دو چاہے بالوں کی رسی کے بدلے ہی بیچو۔

17093

(۱۷۰۸۷) وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَأَیُّوبُ بْنُ مُوسَی وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی الْعَنْبَسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الْحُمَیْدِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُوسَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَی حَدِیثِ اللَّیْثِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنَ الأَوْجُہِ الَّتِی ذَکَرْنَاہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
(١٧٠٨٧) تقدم قبلہ

17094

(۱۷۰۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الأَمَۃِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ قَالَ : إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِیعُوہَا وَلَوْ بِضَفِیرٍ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : لاَ أَدْرِی أَبَعْدَ الثَّالِثَۃِ أَوِ الرَّابِعَۃِ قَالَ وَالضَّفِیرُ الْحَبْلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الْحُفَّاظِ الثِّقَاتِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی تَنْصِیصِہِ عَلَی جَلْدِہَا إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ فَیَکُونُ جَلْدُہَا بَعْدَ إِحْصَانِہَا بِالنِّکَاحِ ثَابِتًا بِالْکِتَابِ وَجَلْدُہَا قَبْلَ إِحْصَانِہَا بِالنِّکَاحِ ثَابِتًا بِالسُّنَّۃِ فِی قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الإِحْصَانَ الْمَذْکُورَ فِیہِنَّ الْمُرَادُ بِہِ النِّکَاحُ۔ [صحیح]
(١٧٠٨٨) زید بن خالد جہنی سے سابقہ روایت

17095

(۱۷۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ الْمَخْزُومِیَّ قَالَ : أَمَرَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی فِتْیَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَجَلَدْنَا وَلاَئِدَ مِنْ وَلاَئِدِ الإِمَارَۃِ خَمْسِینَ خَمْسِینَ فِی الزِّنَا۔ [حسن]
(١٧٠٨٩) عبداللہ بن عیاش مخزومی فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر نے قریش کی لونڈیوں کے بارے میں حکم دیاتو ہم نے امارہ کی لونڈیوں کو زنا کی وجہ سے پچاس پچاس کوڑے مارے۔

17096

(۱۷۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا زَنَتْ إِمَاؤُکُمْ فَأَقِیمُوا عَلَیْہِنَّ الْحُدُودَ أُحْصِنَّ أَوْ لَمْ یُحْصَنَّ ۔ [صحیح]
(١٧٠٩٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہاری لونڈیاں زنا کریں تو ان پر حد قائم کرو چاہے ان کی شادی ہوئی ہو یا نہیں۔

17097

(۱۷۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ قَالَ : خَطَبَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَقِیمُوا الْحُدُودَ عَلَی أَرِقَّائِکُمْ مَنْ أَحْصَنَ مِنْہُمْ وَمَنْ لَمْ یُحْصِنْ فَإِنَّ أَمَۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَنَتْ فَأَمَرَنِی أَنْ أَجْلِدَہَا فَإِذَا ہِیَ حَدِیثُ عَہْدٍ بِالنِّفَاسِ فَخَشِیتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُہَا أَنْ تَمُوتَ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَحْسَنْتَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یُونُسَ وَفِی رِوَایَۃِ الْمُقَدَّمِیِّ : فَخَشِیتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُہَا أَنْ أَقْتُلَہَا فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : أَحْسَنْتَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ۔
(١٧٠٩١) تقدم برقم ١٧٠٠٤

17098

(۱۷۰۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ أَبِی حَبِیبَۃَ قَالَ : أَتَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ لَہُ إِنَّہُ أَصَابَ فَاحِشَۃً فَأَقِمْ عَلَیْہِ الْحَدَّ قَالَ فَرَدَّدَنِی أَرْبَعَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ : یَا قَنْبَرُ قُمْ إِلَیْہِ فَاضْرِبْہُ مِائَۃَ سَوْطٍ۔ فَقُلْتُ : إِنِّی مَمْلُوکٌ قَالَ اضْرِبْہُ حَتَّی نَقُولَ لَکَ أَمْسِکْ فَضَرَبَہُ خَمْسِینَ سَوْطًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِحْصَانُ الأَمَۃِ إِسْلاَمُہَا اسْتِدْلاَلاً بِالسُّنَّۃِ وَإِجْمَاعِ أَکْثَرِ أَہْلِ الْعِلْمِ۔ [ضعیف]
(١٧٠٩٢) ابو حبیبہ کہتے ہیں کہ میں علی کے پاس آیا، میں نے کہا : میں نے زنا کرلیا ہے مجھ پر حد قائم کرو تو آپ نے مجھے چار مرتبہ لوٹایا پھر فرمایا : اے قنبر ! اسے سو کوڑے حدلگاؤ۔ میں نے کہا : میں غلام ہوں تو کہا : تم کوڑے لگاؤ جب میں کہوں تو رک جانا، پھر اسے پچاس کوڑے مارے۔

17099

(۱۷۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ : أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ مُقَرِّنٍ أَتَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ : عَبْدِی سَرَقَ مِنْ عَبْدِی قَبَائً ۔ قَالَ : مَالُکَ سَرَقَ بَعْضُہُ فِی بَعْضٍ۔ قَالَ أَظُنُّہُ ذَکَرَ أَمَتِی زَنَتْ قَالَ : اجْلِدْہَا۔ قَالَ : إِنَّہَا لَمْ تُحْصَنْ۔ قَالَ : إِسْلاَمُہَا إِحْصَانُہَا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَنْصُورٍ وَقَالَ إِحْصَانُہَا إِسْلاَمُہَا۔ [صحیح]
(١٧٠٩٣) معقل بن مقرن حضرت ابن مسعود کے پاس آیا اور کہا : میرے غلام نے میرے غلام کی قباء چوری کرلی تو فرمایا : تیرے مال نے تیرے مال کو چوری کیا ہے اور اپنی لونڈی کا ذکر کیا کہ اس نے زنا کرلیا ہے۔ کہا : اسے کوڑے مارو۔ کہا : وہ محصنہ نہیں فرمایا : اس کا اسلام ہی اس کے لیے احصان ہے۔

17100

(۱۷۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ہُوَ ابْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ : شَہِدْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَضْرِبُ إِمَائَ ہُ الْحَدَّ إِذَا زَنَیْنَ تَزَوَّجْنَ أَوْ لَمْ یَتَزَوَّجْنَ۔ [صحیح]
(١٧٠٩٤) عبداللہ بن انس کہتے ہیں کہ میں حضرت انس کے پاس آیا، وہ ایک لونڈی کو زنا کی وجہ سے کوڑے مار رہے تھے۔ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ وہ کوڑے ہی مارتے تھے۔

17101

(۱۷۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : إِحْصَانُ الأَمَۃِ دُخُولُہَا فِی الإِسْلاَمِ وَإِقْرَارُہَا إِذَا دَخَلَتْ فِی الإِسْلاَمِ وَأَقَرَّتْ بِہِ ثُمَّ زَنَتْ فَعَلَیْہَا جَلْدُ خَمْسِینَ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ {فَإِذَا أُحْصِنَّ} [النساء ۲۵] قَالَ: إِذَا أَسْلَمْنَ وَکَانَ مُجَاہِدٌ یَقْرَأُ {فَإِذَا أُحْصِنَّ} [النساء ۲۵]یَقُولُ إِذَا تَزَوَّجْنَ فَإِذَا لَمْ تَتَزَوَّجِ الأَمَۃُ فَلاَ حَدَّ عَلَیْہَا۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَیْسَ عَلَی الأَمَۃِ حَدٌّ حَتَّی تُحْصَنَ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ {فَإِذَا أُحْصِنَّ} [النساء ۲۵]قَالَ : إِذَا تَزَوَّجْنَ۔ کَذَا کَانَ یَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِنَّمَا تَرَکْنَا قَوْلَہُ بِمَا مَضَی مِنَ السُّنَّۃِ الصَّحِیحَۃِ وَأَقَاوِیلِ الأَئِمَّۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(١٧٠٩٥) شعبی کہتے ہیں کہ لونڈی کا احصان اس کا اسلام میں دخول ہے اور جب وہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد زنا کا اقرار کرے تو اسے پچاس کوڑے لگیں گے۔ ابراہیم { فَاِذَآ اُحْصِنَّ } [النساء ٢٥] کا ترجمہ مسلمان ہونا اور مجاہد شادی کرتے ہیں اور کہتے ہیں : اگر اس کی شادی نہیں ہوئی تو اس پر کوئی حد نہیں۔ اور ابن عباس سے بھی مجاہد اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

17102

(۱۷۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدًا کَانَ یَقُومُ عَلَی رَقِیقِ الْخُمُسِ وَأَنَّہُ اسْتَکْرَہَ جَارِیَۃً مِنْ ذَلِکَ الرَّقِیقِ فَوَقَعَ بِہَا فَجَلَدَہُ عُمَرُ وَنَفَاہُ وَلَمْ یَجْلِدِ الْوَلِیدَۃَ لأَنَّہُ اسْتَکْرَہَہَا۔ [ضعیف] وَرَوَی أَبُوبَکْرِ بْنُ الْمُنْذِرِ صَاحِبُ الْخِلاَفِیَّاتِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ حَدَّ مَمْلُوکَۃً لَہُ فِی الزِّنَا وَنَفَاہَا إِلَی فَدَکَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی أُمِّ وَلَدٍ بَغَتْ قَالَ تُضْرَبُ وَلاَ نَفْیَ عَلَیْہَا۔ وَعَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : تُضْرَبُ وَتُنْفَی۔ وَکِلاَہُمَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ کَمَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٧٠٩٦) نافع کہتے ہیں کہ ایک غلام خمس کے غلاموں پر کھڑا تھا کہ زبردستی ان غلاموں میں سے ایک لونڈی پر واقع ہوگیا تو حضرت عمر نے اسے کوڑے لگائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کردیا اور لونڈی کو کچھ نہ کہا؛کیونکہ اس سے زبردستی ہوئی تھی۔
ابن عمر سے بھی منقول ہے کہ انھوں نے ایک لونڈی کو حد لگائی اور فدک کی طرف جلا وطن کردیا اور حضرت علی ام ولد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اسے حد لگے گی، جلا وطن نہیں کی جائے گی۔ ابن مسعود فرماتے ہیں : حد بھی لگے گی، جلا وطن بھی ہوگی اور حضرت علی سے بھی ایسا منقول ہے۔

17103

(۱۷۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : إِذَا زَنَی الْعَبْدُ أَوِ الأَمَۃُ فَعَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فَعَلَ ذَلِکَ جَلْدُ خَمْسِینَ وَلاَ تَغْرِیبَ عَلَی مَمْلُوکٍ وَکَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ أَصَابَ حَدًّا وَہُوَ مَمْلُوکٌ فَلَمْ یُقَمْ عَلَیْہِ حَتَّی عَتَقَ فَعَلَیْہِ حَدُّ الْمَمْلُوکِ۔ [ضعیف]
(١٧٠٩٧) ابو زناد فقہاء اہل مدینہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب غلام یا لونڈی زنا کرلے تو ان میں سے ہر ایک پر پچاس کوڑے ہیں، جلا وطنی ان پر نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جو اسے پہنچا ہے وہ مملوک ہے لہٰذا اس پر غلام ہی کی حد ہے۔

17104

(۱۷۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الأَمَۃِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ قَالَ : إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ بِیعُوہَا وَلَوْ بِضَفِیرٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : لاَ أَدْرِی أَبَعْدَ الثَّالِثَۃِ أَوِ الرَّابِعَۃِ۔
(١٧٠٩٨) ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے۔۔۔ تقدم ١٧٠٨٨

17105

(۱۷۰۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ زَادَ قَالَ : ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِیعُوہَا وَلَوْ بِضَفِیرٍ ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : لاَ أَدْرِی فِی الثَّالِثَۃِ أَوِ الرَّابِعَۃِ وَالضَّفِیرُ الْحَبْلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مَالِکٍ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ زَیْدًا فِی حَدِیثِہِمَا وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْہُمَا جَمِیعًا۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ وَمَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔
(٩٩ ١٧٠) تقدم برقم ١٧٠٨٨

17106

(۱۷۱۰۰) وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ کَمَا حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ وَشِبْلٍ قَالُوا : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسُئِلَ عَنِ الأَمَۃِ تَزْنِی۔ بِنَحْوِہِ وَقَالَ فِی الثَّالِثَۃِ أَوِ الرَّابِعَۃِ قَالَ یَعْقُوبُ مَعْمَرٌ یَقُولُ عَنْ زَیْدِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ شِبْلِ بْنِ مَعْبَدٍ وَہُوَ وَہْمٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ دُونَ ذِکْرِ شِبْلٍ۔
(١٧١٠٠) تقدم ١٧٠٩٨

17107

(۱۷۱۰۱) وَإِنَّمَا حَدِیثُ شِبْلٍ کَمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ شِبْلِ بْنِ خُلَیْدٍ الْمُزَنِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَوْسِیِّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ لِلْوَلِیدَۃِ : إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَبِیعُوہَا وَلَو بِضَفِیرٍ ۔ وَالضَّفِیرُ الْحَبْلُ۔ کَذَا رَوَاہُ یَعْقُوبُ عَنْہُمَا وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ اللَّیْثِ ہَکَذَا وَعَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ فَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ الأَوْسِیِّ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الزُّبَیْدِیُّ وَابْنُ أَخِی ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ شِبْلِ بْنِ حَامِدٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : خُلَیْدٌ أَشْبَہُ ، حَامِدٌ لاَ یَصِحُّ عِنْدِی۔ قَالَ وَفِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ وَقَالَ فِی الأُخْرَی مَالِکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَفِی حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزِیدِ بْنِ خَالِدٍ کِفَایَۃٌ وَقَدْ ثَبَتَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف]
(١٧١٠١) مالک بن عبداللہ اوسی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لونڈی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر وہ زنا کرلے تو ۔۔۔ آگے ١٧٠٩٨ نمبر روایت

17108

(۱۷۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا زَنَتْ أَمَۃُ أَحَدِکُمْ فَتَبَیَّنَ زِنَاہَا فَلْیَجْلِدْہَا الْحَدَّ وَلاَ یُثَرِّبْ عَلَیْہَا ثُمَّ إِنْ عَادَتْ فَزَنَتْ فَتَبَیَّنَ زِنَاہَا فَلْیَجْلِدْہَا الْحَدَّ وَلاَ یُثَرِّبْ عَلَیْہَا ثُمَّ إِنْ عَادَتْ فَزَنَتْ فَتَبَیَّنَ زِنَاہَا فَلْیَبِعْہَا وَلَوْ بِضَفِیرٍ مِنْ شَعَرٍ ۔ یَعْنِی الْحَبْلَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔
(١٧١٠٢) تقدم برقم ١٧٠٨٨

17109

(۱۷۱۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا زَنَتْ أَمَۃُ أَحَدِکُمْ فَلْیَجْلِدْہَا وَلاَ یُعَیِّرْہَا فَإِنْ عَادَتْ فَلْیَجْلِدْہَا وَلاَ یُعَیِّرْہَا فَإِنْ عَادَتْ فِی الرَّابِعَۃِ فَلْیَبِعْہَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ أَوْ ضَفِیرٍ مِنْ شَعْرٍ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ۔
(١٧١٠٣) تقدم برقم ١٧٠٨٨

17110

(۱۷۱۰۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : خَطَبَنَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ أَیُّمَا عَبْدٍ أَوْ أَمَۃٍ فَجَرَا فَأَقِیمُوا عَلَیْہِمَا الْحَدَّ وَإِنْ زَنَیَا فَاجْلِدُوہُمَا الْحَدَّ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ خَادِمًا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَدَتْ مِنَ الزِّنَا فَبَعَثَنِی لأَجْلِدَہَا فَوَجَدْتُہَا حَدِیثَۃَ عَہْدٍ بِنِفَاسِہَا فَخَشِیتُ أَنْ أَقْتُلَہَا فَقَالَ : أَحْسَنْتَ اتْرُکْہَا حَتَّی تَمَاثَلَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
(١٧١٠٤) تقدم برقم ١٧٠٠٤

17111

(۱۷۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُخْبِرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِأَمَۃِ فَجَرَتْ فَقَالَ : أَقِمْ عَلَیْہَا الْحَدَّ ۔ فَانْطَلَقْتُ فَوَجَدْتُہَا لَمْ تَجِفَّ مِنْ دِمَائِہَا فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقَالَ : أَفَرَغْتَ؟ ۔ فَقُلْتُ : وَجَدْتُہَا لَمْ تَجِفَّ مِنْ دِمَائِہَا قَالَ : فَإِذَا جَفَّتْ مِنْ دِمَائِہَا فَأَقِمْ عَلَیْہَا الْحَدَّ ۔ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَقِیمُوا الْحَدَّ عَلَی مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ ۔
(١٧١٠٥) تقدم برقم ١٧٠٠٥

17112

(۱۷۱۰۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَلَدَتْ أَمَۃٌ لِبَعْضِ أَزْوَاجِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَقِمْ عَلَیْہَا الْحَدَّ ۔ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔ [ضعیف]
(١٧١٠٦) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعض بیویوں کی کسی لونڈی نے بچہ جنا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا کہ اس پر حد قائم کرو۔

17113

(۱۷۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَدَّتْ جَارِیَۃً لَہَا زَنَتْ۔ [ضعیف]
(١٧١٠٧) حسن بن محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ زہراء کی ایک لونڈی نے زنا کیا تو آپ نے اسے حد لگائی۔

17114

(۱۷۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ أَنَسٍ : أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ إِذَا زَنَی مَمْلُوکُہُ أَمَرَ بَعْضَ بَنِیہِ فَأَقَامَ عَلَیْہِ الْحَدَّ۔ [ضعیف]
(١٧١٠٨) ثمامہ بن انس کہتے ہیں کہ جب کوئی لونڈی زنا کرلیتی تو حضرت انس اپنے بیٹوں کو کہتے کہ اس پر حد قائم کرو۔

17115

(۱۷۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ حَدَّ جَارِیَۃً لَہُ زَنَتْ فَقَالَ لِلَّذِی یَجْلِدُہَا أَسْفَلَ رِجْلَیْہَا : خَفِّفْ۔ قَالَ فَقُلْنَا : أَیْنَ قَوْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تَأْخُذْکُمْ بِہِمَا رَأْفَۃٌ فِی دِینِ اللَّہِ} [النور: ۲] قَالَ : أَنَا أَقْتُلُہَا۔ وَالرِّوَایَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فِی قَطْعِہِ عَبْدًا لَہُ سَرَقَ مَذْکُورَۃٌ فِی قَطْعِ الآبِقِ إِذَا سَرَقَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَکَانَ الأَنْصَارُ وَمَنْ بَعْدَہُمْ یَحُدُّونَ إِمَائَ ہُمْ۔ [صحیح]
(١٧١٠٩) عبداللہ بن عمر نے اپنی ایک لونڈی کو حد لگوائی اور جو کوڑے مارنے والا تھا اسے کہا کہ دونوں ٹانگوں سے نیچے مارنا اور آہستہ تو ہم نے کہا کہ پھر اللہ کے اس فرمان کا کیا ہے کہ ” ان کے ساتھ اللہ کے دین میں کوئی نرمی نہ برتو ؟ “ [النور : ٢] تو فرمایا : کیا پھر میں اس کو قتل کردیتا۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ انصار اور ان کے بعد غلاموں کو حد لگایا کرتے تھے۔

17116

(۱۷۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَقُولُ : إِذَا زَنَتِ الأَمَۃُ لَمْ تُجْلَدِ الْحَدَّ مَا لَمْ تَزَوَّجْ۔ فَسَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی فَقَالَ : أَدْرَکْتُ بَقَایَا الأَنْصَارِ وَہُمْ یَضْرِبُونَ الْوَلِیدَۃَ مِنْ وَلاَئِدِہِمْ فِی مَجَالِسِہِمْ إِذَا زَنَتْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْمُرُ بِہِ وَأَبُو بَرْزَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَحُدُّ وَلِیدَتَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَدْ مَضَتِ الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [ضعیف]
(١٧١١٠) سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ لونڈی اگر زنا کرلے تو اسے اس وقت تک حد نہیں ماری جائے گی جب تک وہ شادی نہ کرلے تو میں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے پوچھا کہ انصار تو اپنی لونڈیوں کو جب وہ زنا کرلیتیں حد لگایا کرتے تھے۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ ابن مسعود اس کا حکم دیا کرتے تھے اور ابو برزہ (رض) نے تو حد لگائی تھی۔

17117

(۱۷۱۱۱) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : شَہِدْتُ أَبَا بَرْزَۃَ ضَرَبَ أَمَۃً لَہُ فَجَرَتْ۔ [صحیح]
(١٧١١١) اشعث اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ابو برزہ کے پاس حاضر ہوا تو انھوں نے اپنی زانیہ لونڈی کو حد لگائی۔

17118

(۱۷۱۱۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ حَدَّ جَارِیَۃً لَہُ۔
سابقہ حدیث

17119

(۱۷۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقْہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : لاَ یَنْبَغِی لأَحَدٍ أَنْ یُقِیمَ شَیْئًا مِنَ الْحُدُودِ دُونَ السُّلْطَانِ إِلاَّ أَنَّ لِلرَّجُلِ أَنْ یُقِیمَ حَدَّ الزِّنَا عَلَی عَبْدِہِ وَأَمَتِہِ۔ [ضعیف]
(١٧١١٣) ابو زناد فقہاء اہل مدینہ سے روایت کرتے ہیں کہ کوئی کسی کو حد نہ لگائے مگر سلطان اور اگر آدمی کی اپنی لونڈی یا غلام زنا کرلے تو وہ اسے حد لگائے۔

17120

(۱۷۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ قَالاَ : إِذَا ارْتَفَعَ أَہْلُ الْکِتَابِ إِلَی حُکَّامِ الْمُسْلِمِینَ إِنْ شَائَ حَکَمَ بَیْنَہُمْ وَإِنْ شَائَ أَعْرَضَ عَنْہُمْ فَإِنْ حَکَمَ حَکَمَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
(١٧١١٤) ابراہیم اور شعبیکہتے ہیں کہ جب غیر مسلم مسلمان حکام کے پاس فیصلہ لائیں تو وہ چاہیں تو کردیں نہ چاہیں تو نہ کریں۔ اگر فیصلہ کریں تو اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق کریں۔

17121

(۱۷۱۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ فِی قَوْلِہِ {فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِالْقِسْطِ} [المائدۃ: ۴۲] قَالَ : بِالرَّجْمِ۔ [صحیح]
(١٧١١٥) ابراہیم تیمی اللہ کے اس فرمان : { فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ بِالْقِسْطِ }[المائدۃ : ٤٢] کے مطابق فرماتے ہیں کہ رجم کا فیصلہ۔

17122

(۱۷۱۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : خَلُّوا بَیْنَ أَہْلِ الْکِتَابِ وَبَیْنَ حُکَّامِہِمْ فَإِنِ ارْتَفَعُوا إِلَیْکُمْ فَأَقِیمُوا عَلَیْہِمْ مَا فِی کِتَابِکُمْ۔ [صحیح]
(١٧١١٦) حسن کہتے ہیں کہ غیر مسلم اور ان کے حکمرانوں کو چھوڑ دو ۔ اگر وہ تمہارے پاس فیصلہ لائیں تو تم اپنے قرآن کے مطابق فیصلہ کرو۔

17123

(۱۷۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوْفٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ الْیَہُودَ جَائُ وا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِرَجُلٍ مِنْہُمْ وَامْرَأَۃٍ زَنَیَا فَقَالَ : کَیْفَ تَعْمَلُونَ بِمَنْ زَنَی مِنْکُمْ؟ ۔ قَالُوا : نَضْرِبُہُمَا وَنُحَمِّمُہُمَا بِأَیْدِینَا۔ فَقَالَ : مَا تَجِدُونَ فِی التَّوْرَاۃِ ۔ قَالُوا : لاَ نَجِدُ فِیہَا شَیْئًا۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ : کَذَبْتُمْ فِی التَّوْرَاۃِ الرَّجْمُ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاۃِ فَاتْلُوہَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ فَجَائُ وا بِالتَّوْرَاۃِ فَوَضَعَ مِدْرَاسُہَا الَّذِی یَدْرُسُہَا کَفَّہُ عَلَی آیَۃِ الرَّجْمِ فَطَفِقَ یَقْرَأُ مَا دُونَ یَدِہِ وَمَا وَرَائَ ہَا وَلاَ یَقْرَأُ آیَۃَ الرَّجْمِ فَضَرَبَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ یَدَہُ فَقَالَ: مَا ہَذَا؟ قَالَ: ہِیَ آیَۃُ الرَّجْمِ۔ فَأَمَرَ بِہِمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرُجِمَا قَرِیبًا مِنْ حَیْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَرَأَیْتُ صَاحِبَہَا یُجْنِئُ عَلَیْہَا یَقِیہَا الْحِجَارَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ زُہَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ۔
(١٧١١٧) تقدم برقم ١٦٩٢٩

17124

(۱۷۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِیَہُودِیٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاہُمْ فَقَالَ لَہُمْ : ہَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِی فِی کِتَابِکُمْ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ فَدَعَا رَجُلاً مِنْ عُلَمَائِہِمْ فَقَالَ : أَنْشُدُکَ اللَّہَ الَّذِی أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلَی مُوسَی ہَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِی فِی کِتَابِکُمْ؟ ۔ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لاَ وَلَوْلاَ أَنَّکَ نَشَدْتَنِی بِہَذَا لَمْ أُخْبِرْکَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِی فِی کِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَکِنَّہُ کَثُرَ فِی أَشْرَافِنَا فَکُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِیفَ تَرَکْنَاہُ وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِیفَ أَقَمْنَا عَلَیْہِ الْحَدَّ فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَی شَیْئٍ نُقِیمُہُ عَلَی الشَّرِیفِ وَالضَّعِیفِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَی التَّحْمِیمِ وَالْجَلْدِ مَکَانَ الرَّجْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ إِنِّی أَوَّلُ مَنْ أَحْیَا أَمْرًا إِذْ أَمَاتُوہُ ۔ فَأَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا الرَّسُولُ لاَ یَحْزُنْکَ الَّذِینَ یُسَارِعُونَ فِی الْکُفْرِ} إِلَی قَوْلِہِ {یَقُولُونَ إِنْ أُوتِیتُمْ ہَذَا فَخُذُوہُ} [المائدۃ ۴۱] یَقُولُونَ : ائْتُوا مُحَمَّدًا فَإِنْ أَفْتَاکُمْ بِالتَّحْمِیمِ وَالْجَلْدِ فَخُذُوہُ وَإِنْ أَفْتَاکُمْ بِالرَّجْمِ فَاحْذَرُوا إِلَی قَوْلِہِ { وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُونَ}[المائدۃ ۴۴] قَالَ : فِی الْیَہُودِ إِلَی قَوْلِہِ {وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الظَّالِمُونَ}[المائدۃ ۴۵] قَالَ : فِی الْیَہُودِ قَالَ قَوْلُہُ {وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ}[المائدۃ ۴۷] قَالَ فِی الْکُفَّارِ کُلُّہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔
(١٧١١٨) تقدم برقم ١٦٩٣٠
حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کریں تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ } [المائدۃ ٤١] تو وہ کہنے لگے : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چلو اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کوڑوں کا فیصلہ دیں تو لے لینا اگر رجم کا کہیں تو چھوڑ دینا تو یہ آیات ان کے بارے میں نازل ہوئیں :{ وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ ۔ } [المائدۃ ٤٤] { وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ ۔ } [المائدۃ ٤٥] { وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ ۔ }[المائدۃ ٤٦] اور کہا : یہ تمام کافروں کے بارے میں ہے۔

17125

(۱۷۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاق قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُمْ : أَنَّ أَحْبَارَ یَہُودَ اجْتَمَعُوا فِی بَیْتِ الْمِدْرَاسِ حِینَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَقَدْ زَنَی مِنْہُمْ رَجُلٌ بَعْدَ إِحْصَانِہِ بِامْرَأَۃٍ مِنَ الْیَہُودِ قَدْ أُحْصِنَتْ فَقَالَ انْطَلِقُوا بِہَذَا الرَّجُلِ وَبِہَذِہِ الْمَرْأَۃِ إِلَی مُحَمَّدٍ فَسَلُوہُ کَیْفَ الْحُکْمُ فِیہِمَا وَوَلُّوہُ الْحُکْمَ عَلَیْہِمَا فَإِنْ عَمِلَ بِعَمَلِکُمْ فِیہِمَا مِنَ التَّجْبِیَۃِ وَہُوَ الْجَلْدُ بِحَبْلٍ مِنْ لِیفٍ مَطْلِیٍّ بِقَارٍ ثُمَّ یُسَوَّدُ وُجُوہُہُمَا ثُمَّ یُحْمَلاَنِ عَلَی حِمَارَیْنِ وَیُحَوَّلُ وُجُوہُہُمَا مِنْ قُبُلٍ إِلَی دُبُرِ الْحِمَارِ فَاتَّبِعُوہُ وَصَدِّقُوہُ فَإِنَّمَا ہُوَ مَلِکٌ وَإِنْ ہُوَ حَکَمَ فِیہِمَا بِالرَّجْمِ فَاحْذَرُوا عَلَی مَا فِی أَیْدِیکُمْ أَنْ یَسْلِبَکُمُوہُ فَأَتَوْہُ فَقَالُوا : یَا مُحَمَّدُ ہَذَا الرَّجُلُ قَدْ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانِہِ بِامْرَأَۃٍ قَدْ أُحْصِنَتْ فَاحْکُمْ فِیہِمَا فَقَدْ وَلَّیْنَاکَ الْحُکْمَ فِیہِمَا فَمَشَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَتَی أَحْبَارَہُمْ فِی بَیْتِ الْمِدْرَاسِ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ یَہُودَ أَخْرِجُوا إِلَیَّ أَعْلَمَکُمْ ۔ فَأَخْرَجُوا إِلَیْہِ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ صُورِیَّا الأَعْوَرَ وَقَدْ رَوَی بَعْضُ بَنِی قُرَیْظَۃَ أَنَّہُمْ أَخْرَجُوا إِلَیْہِ یَوْمَئِذٍ مَعَ ابْنِ صُورِیَّا أَبَا یَاسِرِ بْنَ أَخْطَبَ وَوَہْبَ بْنَ یَہُوذَا فَقَالُوا ہَؤُلاَئِ عُلَمَاؤُنَا فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ خَطِلَ أَمْرُہُمْ إِلَی أَنْ قَالُوا لاِبْنِ صُورِیَّا : ہَذَا أَعْلَمُ مَنْ بَقِیَ بِالتَّوْرَاۃِ فَخَلاَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ غُلاَمًا شَابًّا مِنْ أَحْدَثِہِمْ سِنًّا فَأَلَظَّ بِہِ الْمَسْأَلَۃَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لَہُ : یَا ابْنَ صُورِیَّا أَنْشُدُکَ اللَّہَ وَأُذَکِّرُکَ أَیَّامَہُ عِنْدَ بَنِی إِسْرَائِیلَ ہَلْ تَعْلَمُ أَنَّ اللَّہَ حَکَمَ فِیمَنْ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانِہِ بِالرَّجْمِ فِی التَّوْرَاۃِ؟ ۔ فَقَالَ : اللَّہُمَّ نَعَمْ أَمَا وَاللَّہِ یَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّہُمْ لَیَعْرِفُونَ أَنَّکَ نَبِیٌّ مُرْسَلٌ وَلَکِنَّہُمْ یَحْسُدُونَکَ۔ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَ بِہِمَا فَرُجِمَا عِنْدَ بَابِ مَسْجِدِہِ فِی بَنِی غَنْمِ بْنِ مَالِکِ بْنِ النَّجَّارِ ثُمَّ کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ ابْنُ صُورِیَّا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا الرَّسُولُ لاَ یَحَزُنْکَ الَّذِینَ یُسَارِعُونَ فِی الْکُفْرِ} إِلَی قَوْلِہِ {سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِینَ لَمْ یَأْتُوکَ}[المائدۃ ۴۱] یَعْنِی الَّذِینَ لَمْ یَأْتُوہُ وَبَعَثُوا وَتَخَلَّفُوا وَأَمَرُوہُمْ بِمَا أَمَرُوہُمْ بِہِ مِنْ تَحْرِیفِ الْحُکْمِ عَنْ مَوَاضِعِہِ قَالَ یُحَرِّفُونَ الْکَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِہِ {یَقُولُونَ إِنْ أُوتِیتُمْ ہَذَا فَخُذُوہُ} [المائدۃ ۴۱] لِلتَّجْبِیَۃِ {وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْہُ} [المائدۃ ۴۱] أَیِ الرَّجْمَ فَاحْذَرُوا إِلَی آخِرِ الْقِصَّۃِ۔ [ضعیف]
(١٧١١٩) ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں آئے تو تمام یہود بیت المدراس میں جمع ہوگئے اور ان میں سے ایک شادی شدہ مرد و عورت نے زنا کرلیا تو وہ کہنے لگے : ان دونوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے چلو، وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ اگر وہ تمہیں اس کا حکم دیں کہ ان کے منہ کالے کر کے گدھے پر بٹھائے جائیں اور کوڑے مارے جائیں تو وہ بادشاہ ہیں، ان کی بات مان لینا۔ اگر وہ تمہیں رجم کا حکم دیں تو ان کی بات چھوڑ دینا۔ جب وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور بتایا کہ انھوں نے زنا کیا ہے اور شادی شدہ ہیں تو آپ فیصلہ فرمائیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت المدراس کی طرف گئے اور لوگوں کو کہا کہ اپنے سب سے بڑے علماء کو نکالو تو انھوں نے عبداللہ بن صوریا اعور کو نکالا اور کہا : یہ ہمارے علماء ہیں بنوقریظہ کے ایک شخص نے بتایا کہ انھوں نے ابن صوریا کے ساتھ ابو بن اخطب اور وہب بن پھوذا کو نکالا اور کہا : یہ ہمارے علماء ہیں۔ جب ان میں آپس میں اختلاف ہوا تو انھوں نے ابن صوریا پر فیصلہ چھوڑ دیا اور کہا : یہی توراۃ کے سب سے بڑے عالم ہیں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن صوریا کو تنہائی میں لے گئے اور نوجوان تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے مسئلہ میں غور و فکر کیا اور اسے اللہ کی قسم اور اللہ کی بنی اسرائیل پر نعمتیں یاد دلا کر پوچھا کہ کیا شادی شدہ زانی کے لیے توراۃ میں رجم نہیں ہے ؟ اس نے کہا : واللہ ہاں ہے، لیکن اے ابو القاسم ! یہ جانتے ہیں کہ آپ مبعوث نبی ہیں لیکن یہ آپ سے حسد کرتے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور مسجد بنو غنم بن مالک کے دروازے کے پاس ان کو رجم کردیا۔ اس کے بعد ابن صوریا نے کفر کردیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی : { یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ } الی قولہ { لَمْ یَاْتُوْکَ } [المائدۃ ٤١] یعنی وہ لوگ جو آپ کے پاس نہیں آئے اور انھوں نے بھیجا اور خود پیچھے رہ گئے اور انھوں نے لوگوں کو اس کا حکم دیا جو انھیں حکم نہیں دیا گیا تھا، یعنی انھوں نے احکامات میں تحریفکر ڈالی اور وہ کہتے کہ اگر وہ تمہیں تتجبیہ کا حکم دیں تو لے لینا اور اگر رجم کا حکم دیں تو چھوڑ دینا۔

17126

(۱۷۱۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی أَبُو الأَصْبَعِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : زَنَی رَجُلٌ وَامْرَأَۃٌ مِنَ الْیَہُودِ وَقَدْ أَحْصَنَا حِینَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَقَدْ کَانَ الرَّجْمُ مَکْتُوبًا عَلَیْہِمْ فِی التَّوْرَاۃِ فَتَرَکُوہُ وَأَخَذُوا بِالتَّجْبِیَۃِ یُضْرَبُ مِائَۃً بِحَبْلٍ مَطْلِیٍّ بِقَارٍ یُحْمَلُ عَلَی حِمَارٍ وَوَجْہُہُ مِمَّا یَلِی دُبُرَ الْحِمَارِ فَاجْتَمَعَ أَحْبَارٌ مِنْ أَحْبَارِہِمْ فَبَعَثُوا قَوْمًا آخَرِینَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : سَلُوہُ عَنْ حَدِّ الزَّانِی۔ قَالَ وَسَاقَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ قَالَ : وَلَمْ یَکُونُوا مِنْ أَہْلِ دِینِہِ فَیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ فَخُیِّرَ فِی ذَلِکَ قَالَ {فَإِنْ جَائُ وکَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْہُمْ} [المائدۃ ۴۲]
(١٧١٢٠) تقدم قبلہ

17127

(۱۷۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ قَابُوسَ بْنِ مُخَارِقٍ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی بَکْرٍ کَتَبَ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ مُسْلِمٍ زَنَی بِنَصْرَانِیَّۃٍ فَکَتَبَ إِلَیْہِ : أَنْ أَقِمِ الْحَدَّ عَلَی الْمُسْلِمِ وَادْفَعِ النَّصْرَانِیَّۃَ إِلَی أَہْلِ دِینِہَا۔ [حسن] قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنْ کَانَ ہَذَا ثَابِتًا عِنْدَکَ فَہُوَ یَدُلُّکَ عَلَی أَنَّ الإِمَامَ مُخَیَّرٌ فِی أَنْ یَحْکُمَ بَیْنَہُمْ أَوْ یَتْرُکَ الْحُکْمَ عَلَیْہِمْ فَعُورِضَ بِحَدِیثِ بَجَالَۃَ۔
(١٧١٢١) حضرت محمد بن ابی بکر نے حضرت علی کو لکھا کہ ایک مسلمان نے ایک عیسائی عورت سے زنا کرلیا تو آپ نے اسے جواب دیا کہ مسلمان پر حد قائم کر دو اور عورت کو اس کے دین والوں کی طرف لوٹا دو ۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر یہ ثابت ہے تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فیصلہ کرنے یا نہ کرنے میں اسے اختیار ہے۔

17128

(۱۷۱۲۲) وَہُوَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ بَجَالَۃَ یَقُولُ : کُنْتُ کَاتِبًا لِجَزِیِّ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَمِّ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ فَأَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبْلَ مَوْتِہِ بِسَنَۃٍ : اقْتُلُوا کُلَّ سَاحِرٍ وَسَاحِرَۃٍ وَفَرِّقُوا بَیْنَ کُلِّ ذِی مَحْرَمٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَانْہُوہُمْ عَنِ الزَّمْزَمَۃِ فَقَتَلْنَا ثَلاَثَۃً سَوَاحِرَ وَجَعَلْنَا نُفَرِّقُ بَیْنَ الْمَرْأَۃِ وَحَرِیمِہَا فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَصَنَعَ طَعَامًا کَثِیرًا وَعَرَضَ السَّیْفَ عَلَی فَخِذِہِ وَدَعَا الْمَجُوسَ فَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَیْنِ مِنْ فِضَّۃٍ فَأَکَلُوا بِغَیْرِ زَمْزَمَۃٍ وَلَمْ یَکُنْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبِلَ الْجِزْیَۃَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّی شَہِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَخَذَہَا مِنْ مَجُوسِ ہَجَرَ۔ [صحیح]
(١٧١٢٢) بجالہ کہتے ہیں کہ میں اصنف بن قیس کے چچا جزی بن معاویہ کا کاتب تھا ۔ ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا ایک خط آیا ان کی موت سے ایک سال پہلے۔ انھوں نے لکھا تھا کہ ہر جادو گر مرد و عورت کو قتل کر دو اور مجوسیوں میں سے ہر ذی محرم کو الگ کر دو اور انھیں زمزمہ سے روک دو تو ہم نے تین جادو گروں کو قتل کیا اور ہم نے مجوسیوں میں ذی محرم عورت کہ جس سے محرم نے شادی کی تھی، ان کو جدا کیا اور بہت سارا کھانا بنوایا اور تلوار اس کی ران پر پیش کی اور مجوسیوں کو بلایا۔ انھوں نے ایک یا دو خچروں کی ہڈی کے برابر چاندی ڈالی اور بغیر زمزمہ کے کھایا اور شروع میں عمر (رض) مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے یہاں تک کہ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔

17129

(۱۷۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَقُلْتُ لَہُ بَجَالَۃُ رَجُلٌ مَجْہُولٌ وَلَیْسَ بِالْمَشْہُورِ وَلَسْنَا نَحْتَجُّ بِرِوَایَۃِ مَجْہُولٍ وَلاَ نَعْرِفُ أَنَّ جَزِیَّ بْنَ مُعَاوِیَۃَ کَانَ عَامِلاً لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ عَلَیْہِ إِلَی أَنْ قَالَ وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ رَوَی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْحُکْمَ بَیْنَہُمْ إِلاَّ فِی الْمُوَادِعَیْنِ اللَّذَیْنِ رُجِمَا وَلاَ نَعْلَمُ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِہِ بَعْدَہُ إِلاَّ مَا رَوَی بَجَالَۃُ مِمَّا یُوَافِقُ حُکْمَ الإِسْلاَمِ وَسِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِمَّا یُوَافِقُ قَوْلَنَا فِی أَنَّہُ لَیْسَ عَلَی الإِمَامِ أَنْ یَحْکُمَ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ وَہَاتَانِ الرِّوَایَتَانِ وَإِنْ لَمْ تُخَالِفَانَا غَیْرُ مَعْرُوفَتَیْنِ عِنْدَنَا وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ لاَ نَکُونَ مِمَّنْ تَدْعُوہُ الْحُجَّۃُ عَلَی مَنْ خَالَفَہُ إِلَی قَبُولِ خَبَرِ مَنْ لاَ یَثْبُتُ خَبَرُہُ بِمَعْرِفَتِہِ عِنْدَہُ۔کَذَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الْحُدُودِ وَنَصَّ فِی کِتَابِ الْجِزْیَۃِ عَلَی أَنَّ لَیْسَ لِلإِمَامِ الْخِیَارُ فِی أَحَدٍ مِنَ الْمُعَاہَدِینَ الَّذِینَ یَجْرِی عَلَیْہِمُ الْحُکْمُ إِذَا جَاؤُوہُ فِی حَدٍّ لِلَّہِ وعَلَیْہِ أَنْ یُقِیمَہُ وَاحْتَجَّ بِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {حَتَّی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَدٍ وَہُمْ صَاغِرُونَ} [التوبۃ: ۲۹] قَالَ فَکَانَ الصَّغَارُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنْ یُجْرَی عَلَیْہِمْ حُکْمُ الإِسْلاَمِ وَذَکَرَ فِی ہَذَا الْکِتَابِ حَدِیثَ بَجَالَۃَ فِی الْجِزْیَۃَ وَقَالَ حَدِیثُ بَجَالَۃَ مُتَّصِلٌ ثَابِتٌ لأَنَّہُ أَدْرَکَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ رَجُلاً فِی زَمَانِہِ کَاتِبًا لِعُمَّالِہِ وَکَأَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یَقِفْ عَلَی حَالِ بَجَالَۃَ بْنِ عَبْدٍ وَیُقَالُ ابْنِ عَبْدَۃَ حِینَ صَنَّفَ کِتَابَ الْحُدُودِ ثُمَّ وَقَفَ عَلَیْہِ حِینَ صَنَّفَ کِتَابَ الْجِزْیَۃِ إِنْ کَانَ صَنَّفَہُ بَعْدَہُ وَحَدِیثُ بَجَالَۃَ أَحَدُ مَا اخْتَلَفَ فِیہِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فَتَرَکَہُ مُسْلِمٌ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَحَدِیثُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلٌ وَقَابُوسُ بْنُ مُخَارِقٍ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ فِی کِتَابِ الْقَضَائِ وَقَدْ زَعَمَ بَعْضُ الْمُحَدِّثِینَ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ عَنِ الْحَسَنِ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(١٧١٢٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اس میں بجالہ بھی مجہول ہے اور جزی بن معایہ حضرت عمر (رض) کا عامل کون تھا یہ بھی پتہ نہیں اور ہمیں یہ بھی پتہ کہ یہود کے رجم والے فیصلے کے علاوہ کوئی اور فیصلہ بھی آپ نے ان کے بارے میں کیا تھا ؟ اور نہ ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد آپ کے صحابہ (رض) سے ایسی کوئی چیز ملتی۔ ایسے ہی امام شافعی فرماتے ہیں کہ جب کسی امام کے پاس اللہ کی حدود میں سے کوئی فیصلہ آجائے تو اسے کوئی اختیار نہیں کہ وہ فیصلہ کرے یا نہ کرے بلکہ حد کو قائم کرے اور انھوں نے دلیل پکڑی ہے : { حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ ۔ } [التوبۃ ٢٩] تو صغار کا مطلب ہی یہ ہے کہ ان پر اسلام کا حکم نافذ کیا جائے اور پھر کہتے ہیں کہ حدیث بجالہ متصل اور ثابت ہے اور بجالہ یہ حضرت عمر (رض) کے عمال میں سے ہے تو پتہ یہ چلتا ہے کہ جب امام شافعی نے کتاب الحدود لکھی تب بجالہ کے بارے میں نہیں جانتے تھے اور جب کتاب الجزیہ لکھی تو ان کے حالات سے واقف ہوگئے تھے۔ حدیث بجالہ کے بارے میں بخاری و مسلم میں بھی اختلاف ہے۔ امام مسلم نے اس کی روایت نہیں لی امام بخاری نے لی ہے۔

17130

(۱۷۱۲۴) وَإِنَّمَا عَنِیَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی عَدِیِّ بْنِ أَرْطَاۃَ أَمَّا بَعْدُ فَسَلِ الْحَسَنَ بْنَ أَبِی الْحَسَنِ مَا مَنَعَ مَنْ قَبْلَنَا مِنَ الأَئِمَّۃِ أَنْ یَحُولُوا بَیْنَ الْمَجُوسِ وَبَیْنَ مَا یَجْمَعُونَ مِنَ النِّسَائِ اللاَّتِی لاَ یَجْمَعُہُنَّ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْمِلَلِ غَیْرُہُمْ قَالَ فَسَأَلَ عَدِیٌّ الْحَسَنَ فَأَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ قَبِلَ مِنْ مَجُوسِ أَہْلِ الْبَحْرَیْنِ الْجِزْیَۃَ وَأَقَرَّہُمْ عَلَی مَجُوسِیَّتِہِمْ وَعَامِلُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْبَحْرَیْنِ الْعَلاَئُ بْنُ الْحَضْرَمِیِّ وَأَقَرَّہُمْ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَقَرَّہُمْ عُمَرُ بَعْدَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَأَقَرَّہُمْ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف] قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا الأَثَرُ إِنَّمَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُمْ یُتْرَکُونَ وَأَمْرَہُمْ فِیمَا بَیْنَہُمْ مَا لَمْ یَتَحَاکَمُوا إِلَیْنَا فَإِذَا تَرَافَعُوا إِلَیْنَا فِی حُکْمٍ حَکَمْنَا بَیْنَہُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ آیَۃَ التَّخْیِیرِ فِی الْحُکْمِ صَارَتْ مَنْسُوخَۃً۔
(١٧١٢٤) عوفدیہاتی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز (رح) نے عدی بن ارطاہ کو لکھا کہ حسن بن ابوحسن سے پوچھو کہ ہم سے پہلے جو ائمہ تھے ان کو کس بات نے روکا تھا کہ وہ مجوسیوں میں ان کی ذی رحم عورتوں سے شادی کی صورت میں جدائی کروائیں ؟ تو عدی نے حسن سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بحرین کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا اور ان کو ان کے مذہب پر قائم رہنے دیا اور بحرین پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عامل علاء بن حضرمی (رض) تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ان کو ابو بکر، عمر اور عثمان (رض) نے بھی اسی طرح رکھا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ یہ اس بات پر دال ہے کہ جب وہ اپنا فیصلہ ہمارے پاس لائیں تو پھر ہم فیصلہ قرآن کے مطابق کریں اور آیت تخییر کے منسوخیت کے بارے میں ابن عباس سے اثر منقول ہے۔

17131

(۱۷۱۲۵) حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الصَّعْلُوکِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : آیَتَانِ نُسِخَتَا مِنْ ہَذِہ السُّورَۃِ یَعْنِی الْمَائِدَۃَ آیَۃُ الْقَلاَئِدِ وَقَوْلُہُ {فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْہُمْ} [المائدۃ ۴۲] قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُخَیَّرًا إِنْ شَائَ حَکَمَ بَیْنَہُمْ وَإِنْ شَائَ أَعْرَضَ عَنْہُمْ فَرَدَّہُمْ إِلَی حُکَّامِہِمْ قَالَ ثُمَّ نَزَلَتْ {وَأَنِ احْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَائَ ہُمْ} [المائدۃ ۴۹] قَالَ : فَأُمِرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَحْکُمَ بَیْنَہُمْ بِمَا فِی کِتَابِنَا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَطِیَّۃُ الْعَوْفِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْحُکْمِ وَہُوَ قَوْلُ عِکْرِمَۃَ۔ [صحیح]
(١٧١٢٥) ابن عباس فرماتے ہیں کہ سورة مائدۃ سے دو آیتیں منسوخ کی گئیں : ایک آیۃ القلائد یعنی { فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْھُمْ } [المائدۃ ٤٢] کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس میں اختیار دیا گیا تھا، چاہیں تو اس میں فیصلہ کردیں چاہیں تو نہ کریں اور ان کو ان کے حکام کی طرف لوٹا دیں۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی : { وَ اَنِ احْکُمْ بَیْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ } [المائدۃ ٤٩] تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قرآن کے مطابق فیصلے کا حکم دیا گیا۔

17132

(۱۷۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ {فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْہُمْ} [المائدۃ ۴۲] قَالَ : نَسَخَتْہَا ہَذِہِ الآیَۃُ {وَأَنِ احْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَائَ ہُمْ} [المائدۃ ۴۹]
(١٧١٢٦) عکرمہ کہتے ہیں : { فَاِنْ جَآئُ وْکَ فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْھُمْ } [المائدۃ ٤٢] یہ آیت اس آیت سے منسوخ ہوئی : { وَ اَنِ احْکُمْ بَیْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ } [المائدۃ ٤٩]

17133

(۱۷۱۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : کَیْفَ تَسْأَلُونَ أَہْلَ الْکِتَابِ عَنْ شَیْئٍ وَکِتَابُکُمُ الَّذِی أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی نَبِیِّہِ -ﷺ- أَحْدَثُ الأَخْبَارِ تَقْرَئُ ونَہُ مَحْضًا لَمْ یُشَبْ أَلَمْ یُخْبِرْکُمُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ أَنَّہُمْ حَرَّفُوا کِتَابَ اللَّہِ وَبَدَّلُوا وَکَتَبُوا کِتَابًا بِأَیْدِیہِمْ فَقَالُوا ہَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّہِ لِیَشْتَرُوا بِہِ ثَمَنًا قَلِیلاً أَلاَ یَنْہَاکُمُ الْعِلْمُ الَّذِی جَائَ کُمْ عَنْ مَسْأَلَتِہِمْ وَاللَّہِ مَا رَأَیْنَا رَجُلاً مِنْہُمْ قَطُّ یَسْأَلُکُمْ عَمَّا أَنْزَلَ اللَّہُ إِلَیْکُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح]
(١٧١٢٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تم اہل کتاب سے کسی چیز کے بارے میں کیوں سوال کرتے ہو جب کہ اللہ نے اپنی سب سے بہترین کتاب جو تم پڑھتے ہو عطا کی ہے ؟ تم محض اسے پڑھتے ہو سیر نہیں ہوتے۔ کیا اللہ نے تمہیں بتایا نہیں کہ انھوں نے اللہ کی کتابوں میں تحریف کی اور اپنے ہاتھوں سے لکھ کر کہا کہ یہ اللہ کی کتاب ہے تاکہ اس سے تھوڑی سی قیمت حاصل کرلیں ؟ واللہ ! ہم نے ان میں سے کوئی شخص نہیں دیکھا کہ وہ تم سے اس کے بارے میں سوال کرتا ہو جو اللہ نے تم پر نازل کی ہے۔

17134

(۱۷۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی الْغَیْثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا ہُنَّ؟ قَالَ : الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْغَافِلاَتِ الْمُؤْمِنَاتِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ غَیْرِہِ : وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلاَتِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ۔ [صحیح]
(١٧١٢٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات ہلاک کردینے والے گناہوں سے بچو۔ انھوں نے کہا : وہ کیا ہیں یا رسول اللہ ؟ فرمایا شرک کرنا، جادو، ناحق کسی کو قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ سے بھاگنا، اور غافل اور مؤمنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔

17135

(۱۷۱۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ وَہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی عَامِرِ بْنِ کُرَیْزٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَبَاغَضُوا وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَلاَ یَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَیْعِ بَعْضٍ وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یَخْذُلُہُ وَلاَ یَحْقِرُہُ التَّقْوَی ہَا ہُنَا یُشِیرُ إِلَی صَدْرِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرْضُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح]
(١٧١٢٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپس میں نہ حسد کرو، نہ بغض کرو اور نہ جاسوسی کرو اور نہ منہ موڑو اور نہ ایک دوسرے کی بیع پر بیع کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے نہ اسے رسواکرے اور نہ اسے حقیر سمجھے۔ تقویٰ یہاں ہے اور تین مرتبہ اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا اور فرمایا : کسی مسلمان کے لیے اتناشرکافی ہے کہ وہ کسی مسلمان کو حقیر سمجھے۔ ہر مسلمان کا کا مال، اس کی جان اور اس کی عزت دوسرے پر حرام ہے۔

17136

(۱۷۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتُ نَبِیَّ التَّوْبَۃِ أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ- یَقُولُ : أَیُّمَا رَجُلٍ قَذَفَ مَمْلُوکَہُ وَہُوَ بَرِیء ٌ مِمَّا قَالَ أُقِیمَ عَلَیْہِ الْحَدُّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ کَمَا قَالَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ فُضَیْلٍ۔ [صحیح]
(١٧١٣٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جو آدمی بھی اپنے غلام یا لونڈی پر تہمت لگائے اور وہ اس سے بری ہے جو اس نے کہا تو قیامت کے دن اسے حد لگائی جائے گی۔ اگر وہ ایسا نہ ہوا جیسا اس نے کہا۔

17137

(۱۷۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لَمَّا تَلاَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْقِصَّۃَ الَّتِی نَزَلَ بِہَا عُذْرِی عَلَی النَّاسِ نَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَ بِرَجُلَیْنِ وَامْرَأَۃٍ مِمَّنْ کَانَ بَائَ بِالْفَاحِشَۃِ فِی عَائِشَۃَ فَجُلِدُوا الْحَدَّ قَالَ وَکَانَ رَمَاہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیٍّ وَمِسْطَحُ بْنُ أُثَاثَۃَ وَحَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ وَحَمْنَۃُ بِنْتُ جَحْشٍ أُخْتُ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَمَوْہَا بِصَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِیِّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٧١٣١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب واقعہ افک میں اللہ تعالیٰ نے میری برأت نازل فرما دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مردوں اور ایک عورت کے بارے میں حکم دیا کہ انھیں حد قذف لگائی جائے۔ جن کو حد لگی تھی وہ یہ تھے : عبداللہ بن ابی، مسطح بن اثاثہ، حسان بن ثابت، زینب بنت جحش کی بہن حمنہ بنت جحش، انھوں نے حضرت عائشہ پر صفوان بن معطل سلمی کے ساتھ تہمت لگائی تھی۔

17138

(۱۷۱۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بِہَذَا الْحَدِیثِ لَمْ یَذْکُرْ عَائِشَۃَ قَالَ : فَأَمَرَ بِرَجُلَیْنِ وَامْرَأَۃٍ مِمَّنْ تَکَلَّمَ بِالْفَاحِشَۃِ فَضُرِبُوا حَدَّہُمْ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ وَمِسْطَحُ بْنُ أُثَاثَۃَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ النُّفَیْلِیُّ : وَیَقُولُونَ الْمَرْأَۃُ حَمْنَۃُ بِنْتُ جَحْشٍ۔
(١٧١٣٢) تقدم قبلہ

17139

(۱۷۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ وَسَمِعْتُ نَاسًا مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ یَقُولُونَ : إِنَّ أَصْحَابَ الإِفْکِ جُلِدُوا الْحَدَّ وَلاَ نَعْلَمُ ذَلِکَ فَشَا۔ [حسن]
(١٧١٣٣) فلیح بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے اہل علم لوگوں سے سنا کہ اصحاب افک کو حد کے طور پر کوڑے لگے تھے۔

17140

(۱۷۱۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ابْنُ أَخِی خَلاَّدٍ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : بَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ النَّاسَ أَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی لَیْثِ بْنِ بَکْرٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی إِقْرَارِہِ بِالزِّنَا بِامْرَأَۃٍ وَإِنْکَارِہَا وَجَلْدِہِ مِائَۃً وَلَمْ یَکُنْ تَزَوَّجَ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ شُہُودُکَ أَنَّکَ خَبَثْتَ بِہَا فَإِنَّہَا تُنْکِرُ فَإِنْ کَانَ لَکَ شُہَدَائُ جَلَدْتُہَا وَإِلاَّ جَلَدْتُکَ حَدَّ الْفِرْیَۃِ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ مَا لِی شُہَدَائُ فَأَمَرَ بِہِ فَجُلِدَ حَدَّ الْفِرْیَۃِ ثَمَانِینَ۔ [ضعیف]
(١٧١٣٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے کہ بنو لیث بن بکر کا ایک شخص آیا۔ پھر اس کے اقرار اور عورت کے انکار والی لمبی حدیث ذکر کی۔ وہ غیر شادی شدہ تھا تو آپ نے اس کو سو کوڑے لگائے اور پھر کہا کہ جس پر تو نے الزام لگایا ہے گواہ لا تو اس کے پاس گواہ نہیں تھے تو پھر آپ نے اسے حد قذف لگائی۔

17141

(۱۷۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّہُ زَنَی بِفُلاَنَۃَ امْرَأَۃٍ سَمَّاہَا فَبَعَثَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَیْہَا فَأَنْکَرَتْ فَرَجَمَہُ وَتَرَکَہَا۔ [صحیح]
(١٣١٣٥) سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا کہ اس نے فلاں عورت سے زنا کیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے معلوم کروایا تو اس نے انکار کردیا تو آپ نے اسے رجم کردیا اور اس عورت کو چھوڑ دیا۔

17142

(۱۷۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبَّقِ الْحَنَفِیِّ قَالَ قُلْتُ لِرَجُلٍ : یَا فَاعِلَ بِأُمِّہِ فَقَدَّمَنِی إِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَضَرَبَنِی الْحَدَّ۔ قَالَ یَعْقُوبُ : سَلَمَۃُ یُکْنَی بِأَبِی عُثَیْمَۃَ مِنْ بَنِی شَیْبَانَ۔ [حسن]
(١٧١٣٦) سلمہ بن المحبق الحنفی کہتے ہیں : میں نے ایک آدمی کو کہا کہ اے اپنی ماں سے زیادتی کرنے والے تو ابوہریرہ (رض) نے مجھ پر حد لگائی۔

17143

(۱۷۱۳۷) وَقَالَ شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی مَیْمُونَۃَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی مَیْمُونَۃَ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَنَزَلْتُ عَنْ رَاحِلَتِی فَعَقَلْتُہَا فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَجَائَ رَجُلٌ فَحَلَّ عِقَالَہَا فَقُلْتُ لَہُ : یَا فَاعِلَ بِأُمِّہِ۔ قَالَ فَقَدَّمَنِی إِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ فَضَرَبَنِی ثَمَانِینَ سَوْطًا قَالَ فَأَنْشَأْتُ أَقُولُ : أَلاَ لَوْ تَرَوْنِی یَوْمَ أُضْرَبُ قَائِمًا ثَمَانِینَ سَوْطًا إِنَّنِی لَصَبُورُ قَالَ یَعْقُوبُ وَقَالَ شَرِیکٌ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْمَجْنُونِ وَقَالَ الْفِرْیَابِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ شَیْخٍ مِنْ بَنِی شَیْبَانَ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُثَیْمَۃَ قَالَ : فَرَفَعَنِی إِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِالْبَحْرَیْنِ۔ [صحیح]
(١٧١٣٧) ابو میمونہ کہتے ہیں : میں مدینہ آیا، اپنی سواری کو باندھا اور مسجد میں داخل ہوا تو ایک شخص آیا اور میری سواری کو کھولنے لگا تو میں نے اسے کہا : اے اپنی ماں سے بدفعلی کرنے والے ! تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے مجھے اسی کوڑے مارے تو میں نے یہ شعر کہا : کاش اگر تم مجھے دیکھ لیتے آج کے دن مجھے کھڑا کرکے اسی کوڑے مارے گئے لیکن میں صبر کرنے والا ہوں۔

17144

(۱۷۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ قَالَ لِلرَّجُلِ یَا لُوطِیُّ جُلِدَ الْحَدَّ۔ [ضعیف]
(١٧١٣٨) ابو زناد اہل مدینہ کے فقہاء سے روایت کرتے ہیں کہ جو کسی کو کہے : اے لوطی ! تو اسے حد تہمت کے کوڑے لگیں گے۔

17145

(۱۷۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّہُ قَالَ : جَلَدَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ عَبْدًا فِی فِرْیَۃٍ ثَمَانِینَ۔ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ فَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : أَدْرَکْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَالْخُلَفَائَ ہَلُمَّ جَرًّا مَا رَأَیْتُ أَحَدًا جَلَدَ عَبْدًا فِی فِرْیَۃٍ أَکْثَرَ مِنْ أَرْبَعِینَ۔ [صحیح]
(١٧١٣٩) ابو زناد کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے غلام کو بھی حد قذف اسی کوڑے مارے۔
ابو زناد کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے اس بارے میں سوال کیا تو فرمایا : میں نے عمر، عثمان اور دوسرے بہت سارے خلفائ (رض) کو چالیس سے زیادہ مارتے نہیں دیکھا۔

17146

(۱۷۱۴۰) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ أَبِی الزِّنَادِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ لَقَدْ أَدْرَکْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَمَنْ بَعْدَہُمْ مِنَ الْخُلَفَائِ فَلَمْ أَرَہُمْ یَضْرِبُونَ الْمَمْلُوکَ فِی الْقَذْفِ إِلاَّ أَرْبَعِینَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔وَعَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ کَانَ لاَ یَضْرِبُ الْمَمْلُوکَ إِذَا قَذَفَ حُرًّا إِلاَّ أَرْبَعِینَ۔[صحیح]
(١٧١٤٠) سابقہ روایت سے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ والی بات ۔ حضرت علی (رض) سے بھی چالیس کوڑے منقول ہیں۔

17147

(۱۷۱۴۱) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ ہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ۔ قَالَ: ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ : مَا أَلْوَانُہَا؟ قَالَ : حُمْرٌ۔ قَالَ : ہَلْ فِیہَا أَوْرَقُ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : مِمَّ ذَاکَ؟ قَالَ : ذَاکَ عِرْقٌ نَزَعَہُ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَلَعَلَّ ابْنَکَ نَزَعَہُ عِرْقٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الأَسْفَاطِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح]
(١٧١٤١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی بنو فزارہ سے آیا اور کہا کہ میری بیوی نے ایک سیاہ بچے کو جنم دیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ کہا : ہاں ! پوچھا : ان کا رنگ کیسا ہے ؟ کہا : سرخ۔ پوچھا : کوئی زرد رنگ کا بھی ہے ؟ کہا : ہاں ! پوچھا : یہ کہاں سے آیا ہے ؟ کہا : کسی رگ نے کھینچا ہوگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تمہارے بیٹے کو بھی کسی رگ نے کھینچنا ہوگا۔

17148

(۱۷۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ ۔ فَقَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : مَا أَلْوَانُہَا؟ ۔ قَالَ : حُمْرٌ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَہَلْ فِیہَا مِنْ أَوْرَقَ؟ ۔ قَالَ : إِنَّ فِیہَا لَوُرْقًا قَالَ : فَأَنَّی أَتَاہَا ذَلِکَ؟ ۔ قَالَ : لَعَلَّہُ عِرْقٌ نَزَعَہَا۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَلَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ سُفْیَانَ وَسَائِرُ طُرُقِہِ قَدْ مَضَتْ فِی کِتَابِ اللِّعَانِ۔ [صحیح]
(١٧١٤٢) تقدم قبلہ

17149

(۱۷۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ تَعْجَبُونَ کَیْفَ یَصْرِفُ اللَّہُ عَنِّی لَعْنَ قُرَیْشٍ وَشَتْمَہُمْ یَشْتِمُونَ مُذَمَّمًا وَیَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ -ﷺ- ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١٧١٤٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہیں تعجب نہیں ہوتا کہ اللہ نے قریش کی لعنتوں کو کس طرح مجھ سے دور کردیا ہے ؟ وہ مجھے مذمم کہتے ہیں حالانکہ میں تو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں۔

17150

(۱۷۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمَسْعُودِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ : لاَ جَلْدَ إِلاَّ فِی اثْنَتَیْنِ أَنْ یَقْذِفَ مُحْصَنَۃً أَوْ یَنْفِیَ رَجُلاً مِنْ أَبِیہِ۔ [ضعیف]
(١٧١٤٤) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ کوڑے صرف دو کاموں میں ہیں یا تو کسی پاک دامن پر تہمت لگانے پر یا کوئی اپنے والد کا انکار کر دے۔

17151

(۱۷۱۴۵) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : مَا کُنَّا نَرَی الْجَلْدَ إِلاَّ فِی الْقَذْفِ الْبَیِّنِ وَالنَّفْیِ الْبَیِّنِ۔ [صحیح۔ للقاسم]
(١٧١٤٥) قاسم بن محمد کہتے ہیں : ہم کوڑے صرف صریح تہمت یا صریح نفی والد میں لگایا کرتے تھے۔

17152

(۱۷۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ والْفَقِیہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَضْرِبُ فِی التَّعْرِیضِ الْحَدَّ۔ [حسن]
(١٧١٤٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) تعریض (مثال پیش کرنے) میں بھی حد لگایا کرتے تھے۔

17153

(۱۷۱۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِی الرِّجَالِ عَنْ أُمِّہِ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اسْتَبَّا فِی زَمَنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِلآخَرِ : مَا أَبِی بِزَانٍ وَلاَ أُمِّی بِزَانِیَۃٍ۔ فَاسْتَشَارَ فِی ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ قَائِلٌ مَدَحَ أَبَاہُ وَأُمَّہُ۔ وَقَالَ آخَرُونَ کَانَ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ مَدْحٌ سِوَی ہَذَا نَرَی أَنْ تَجْلِدَہُ الْحَدَّ فَجَلَدَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْحَدَّ ثَمَانِینَ۔ [صحیح]
(١٧١٤٧) عمرہ بنت عبدالرحمن کہتی ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں دو آدمی لڑ پڑے تو ایک نے دوسرے کو کہا : میرا والد بھی زانی نہیں ہے اور نہ میری والدہ تو حضرت عمر (رض) نے اس کے بارے میں مشورہ کیا تو ایک نے کہا کہ اس نے اپنے والدین کی مدح کی ہے۔ دوسرے کہنے لگے : والدین کی مدح اور لفظوں سے بھی ہوسکتی ہے۔ ہماری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے لگیں تو حضرت عمر نے اسے اسی کوڑے مارے۔

17154

(۱۷۱۴۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَشْہَلِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ یَا مُخَنَّثُ فَاجْلِدُوہُ عِشْرِینَ وَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ یَا یَہُودِیُّ فَاجْلِدُوہُ عِشْرِینَ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ إِبْرَاہِیمُ الأَشْہَلِیُّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ وَہُوَ إِنْ صَحَّ مَحْمُولٌ عَلَی التَّعْزِیرِ۔ [ضعیف]
(١٧١٤٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی آدمی کسی کو کہے : اے مخنث ! تو اسے بیس کوڑے مارو اور جب کسی کو یہودی کہے تو اسے بھی بیس کوڑے مارو۔

17155

(۱۷۱۴۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَصْحَابِہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لِلرَّجُلِ یَا خَبِیثُ یَا فَاسِقُ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ حَدٌّ مَعْلُومٌ یُعَزِّرُ الْوَالِی بِمَا رَأَی۔ [ضعیف]
(١٧١٤٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص دوسرے کو فاسق یا خبیث کہہ دے تو اس پر حد نہیں، ہاں تعزیراً ولی سزا دے دے تاکہ وہ دوبارہ نہ کہے۔

17156

(۱۷۱۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ الْغِطْرِیفُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: إِنَّکُمْ سَأَلْتُمُونِی عَنِ الرَّجُلِ یَقُولُ لِلرَّجُلِ یَا کَافِرُ یَا فَاسِقُ یَا حِمَارُ وَلَیْسَ فِیہِ حَدٌّ وَإِنَّمَا فِیہِ عُقُوبَۃٌ مِنَ السُّلْطَانِ فَلاَ تَعُودُوا فَتَقُولُوا۔
(١٧١٥٠) تقدم قبلہ

17157

(۱۷۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ قَالَ : کَانَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُعَاقِبَانِ عَلَی الْہِجَائِ۔ [صحیح]
(١٧١٥١) ابو رجاء عطاردی کہتے ہیں کہ ہجو بیان کرنے پر عمر اور عثمان (رض) سزا دیا کرتے تھے۔

17158

(۱۷۱۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی قُتَیْلَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَبِی عَوْنٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَاہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَجْلِدُ مَنْ یَفْتَرِی عَلَی نِسَائِ أَہْلِ الْمِلَّۃِ۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَہُوَ مَحْمُولٌ إِنْ ثَبَتَ عَلَی التَّعْزِیرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٧١٥٢) عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ان کو کوڑے مارا کرتے جو اہل ملۃ کی عورتوں پر جھوٹ بولتے تھے یہ منقطع ہے۔ اگر ثابت بھی ہو تو یہ تعزیر پر محمول ہوگا۔

17159

(۱۷۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُمَانٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَجُلٍ مَا تَأْتِی امْرَأَتَکَ إِلاَّ زِنًا أَوْ حَرَامًا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : قَذَفَنِی۔ فَقَالَ : قَذَفَکَ بِأَمْرٍ یَحِلُّ لَکَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٧١٥٣) حسن کہتے ہیں ایک آدمی نے دوسرے کو کہا کہ تو تو اپنی بیوی کے ساتھ زنا اور حرام کام ہی کرتا ہے تو اس نے یہ بات حضرت عمر (رض) کو بتائی اور کہا : اس نے مجھ پر تہمت لگائی ہے تو آپ (رض) نے فرمایا : اس نے تہمت ایسے کام کی لگائی ہے جو تیرے لیے حلال ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔