hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

34. غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان

سنن البيهقي

11776

(۱۱۷۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو الْحَارِثِ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ مَنْ عَمَرَ أَرْضًا لَیْسَتْ لأَحَدٍ فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ قَالَ عُرْوَۃُ : قَضَی بِذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خِلاَفَتِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری ۲۳۳۵]
(١١٧٧١) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔ عروہ کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے اپنی خلافت میں یہی فیصلہ دیا تھا۔

11777

(۱۱۷۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً فَہِیَ لَہُ وَلَیْسَ لِعِرْقِ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۳۰۷۳]
(١١٧٧٢) حضرت سعید بن زید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں۔

11778

(۱۱۷۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : أَشْہَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الأَرْضَ أَرْضُ اللَّہِ وَالْعِبَادَ عِبَادُ اللَّہِ وَمَنْ أَحْیَا مَوَاتًا فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ ۔ جَائَ نَا بِہَذَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- الَّذِینَ جَائُ ونَا بِالصَّلَوَاتِ عَنْہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابو داؤد ۳۰۷۳]
(١١٧٧٣) عروہ کہتے ہیں : میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ زمین اللہ کی زمین ہے اور بندے بھی اللہ کے بندے ہیں اور جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔ ہم کو یہ بات ان لوگوں سے پہنچی ہے جن سے نماز پہنچی ہے۔

11779

(۱۱۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ أَحْیَا مَوَاتًا مِنَ الأَرْضِ فَہِیَ لَہُ وَلَیْسَ لِعِرْقِ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٧٧٤) عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔

11780

(۱۱۷۷۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا وَلَیْسَ لِعِرْقِ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ قَالَ وَقَالَ ہِشَامٌ الْعِرْقُ الظَّالِمُ : أَنْ یَأْتِیَ مَالَ غَیْرِہِ فَیَحْفُرَ فِیہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٧٧٥) عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مردہ زمین آباد کی وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔ ہشام کہتے ہیں : العرق الظالم کا مطلب یہ ہے کہ کسی دوسرے کے مال پر قبضہ کرلے پھر اس میں کنواں کھودلے۔

11781

(۱۱۷۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً لَمْ تَکُنْ لأَحَدٍ قَبْلَہُ فَہِیَ لَہُ وَلَیْسَ لِعِرْقِ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ قَالَ فَلَقَدْ حَدَّثَنِی صَاحِبُ ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّہُ أَبْصَرَ رَجُلَیْنِ مِنْ بَیَاضَۃَ یَخْتَصِمَانِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَجُمَّۃٍ لأَحَدِہِمَا غَرَسَ فِیہَا الآخَرُ نَخْلاً فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِصَاحِبِ الأَرْضِ بِأَرْضِہِ وَأَمَرَ صَاحِبَ النَّخْلِ أَنْ یُخْرِجَ نَخْلَہُ عَنْہُ قَالَ : فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ یَضْرِبُ فِی أُصُولِ النَّخْلِ بِالْفُئُوسِ وَإِنَّہُ لَنَخْلٌ عُمٌّ۔ قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ وَالْعُمُّ قَالَ بَعْضُہُمُ الَّذِی لَیْسَ بِالْقَصِیرِ وَلاَ بِالطَّوِیلِ وَقَالَ بَعْضُہُمُ الْعَمُّ الْقَدِیمُ وَقَالَ بَعْضُہُمُ الطَّوِیلُ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ قَالَ الْعُمُّ الشَّبَابُ۔
(١١٧٧٦) عروہ بن زبیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی جو پہلے کسی کی نہ تھی وہ اسی کی ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔ پھر کہا : یہ حدیث مجھے اس آدمی نے بیان کی ہے جس نے بنی بیاضہ کے دو آدمیوں کو جھگڑتے دیکھا، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنے کنویں کا جھگڑا لے کر آئے۔ ایک کا کنواں تھا اور دوسرے نے اس سے باغ کو پانی لگایا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمین والے کے لیے اس کی زمین کا فیصلہ کیا اور باغ والے کو حکم دیا کہ وہ اپنا باغ اٹھالے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے دیکھا، وہ کلہاڑے کے ساتھ درختوں کی جڑوں کو اکھاڑرہا تھا حالانکہ وہ باغ تیار تھا۔ یحییٰ بن آدم کہتے ہیں : بعض نے کہا ہے : العُمّ نہ چھوٹا اور نہ بڑا لمبا اور بعض نے کہا ہے کہ العم کا مطلب قدیم اور بعض نے کہا ہے : لمبا اور بعض نے کہا ہے : جوان۔

11782

(۱۱۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصَّبَغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحْیَا مَوَاتًا مِنَ الأَرْضِ فِی غَیْرِ حَقِّ مُسْلِمٍ فَہُوَ لَہُ وَلَیْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ [ضعیف]
(١١٧٧٧) کثیر بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی کسی مسلمان کا حق کھائے بغیر تو وہ اسی کی ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔

11783

(۱۱۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحَاطَ عَلَی شَیْئٍ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ وَلَیْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٧٧٨) حضرت سمرہ (رض) سی منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی چیز کا احاطہ کیا وہ اسی کی ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔

11784

(۱۱۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَتْنِی أُمُّ جَنُوبٍ بِنْتُ نُمَیْلَۃَ عَنْ أُمِّہَا سُوَیْدَۃَ بِنْتِ جَابِرٍ عَنْ أُمِّہَا عُقَیْلَۃَ بِنْتِ أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ عَنْ أَبِیہَا أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَبَایَعْتُہُ فَقَالَ : مَنْ سَبَقَ إِلَی مَا لَمْ یَسْبِقْہُ إِلَیْہِ مُسْلِمٌ فَہُوَ لَہُ ۔ قَالَ : فَخَرَجَ النَّاسُ یَتَعَادَوْنَ یَتَخَاطُّونَ۔ [ضعیف]
(١١٧٧٩) سمرہ بن مضرس کہتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے بیعت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی چیز کی طرف دوسرے سے پہلے سبقت لے گیا وہ اسی کی ہے۔ پس لوگ خوشی خوشی نکلے اور ایک دوسرے سے تیز چلنے لگے۔

11785

(۱۱۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا زَمْعَۃٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْعِبَادُ عِبَادُ اللَّہِ وَالْبِلاَدُ بِلاَدُ اللَّہِ فَمَنْ أَحْیَا مِنْ مَوَاتِ الأَرْضِ شَیْئًا فَہُوَ لَہُ وَلَیْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ۔ [منکر]
(١١٧٨٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندے اللہ کے بندے ہیں اور شہر اللہ کے شہر ہیں۔ پس جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔

11786

(۱۱۷۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً فَہِیَ لَہُ وَلَیْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٧٨١) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔

11787

(۱۱۷۸۲) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً فَہِیَ لَہُ۔
(١١٧٨٢) حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی تو وہ آباد کرنے والے کی ہی ملکیت ہے۔

11788

(۱۱۷۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّجَّارِ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحْیَا مَیْتًا مِنْ مَوَتَانِ الأَرْضِ فَلَہُ رَقَبَتُہَا وَعَادِیُّ الأَرْضِ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ثُمَّ لَکُمْ مِنْ بَعْدِی ۔ وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حُجَیْرٍ عَنْ طَاوُسٍ فَقَالَ : ثُمَّ ہِیَ لَکُمْ مِنِّی۔ [ضعیف]
(١١٧٨٣) ابن طاؤس سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین میں سے کچھ آباد کی تو اس کے لیے اس کی نگرانی ہے اور پہلے زمین اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور تمہارے لیے بعد میں ہے۔
ایک روایت کے الفاظ ہیں : پھر وہ تمہارے لیے ہے میری طرف سے۔

11789

(۱۱۷۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : عَادِیُّ الأَرْضِ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ثُمَّ لَکُمْ مِنْ بَعْدُ فَمَنْ أَحْیَا شَیْئًا مِنْ مَوَتَانِ الأَرْضِ فَلَہُ رَقَبَتُہَا ۔ [ضعیف]
(١١٧٨٤) طاؤس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلے زمین اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے، پھر بعد میں تمہارے لیے ہے۔ پس جس نے بنجر زمین کو آباد کیا اس کی نگرانی کا وہی حق دار ہے۔

11790

(۱۱۷۸۵) وَبِہِ قَالَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّ عَادِیَّ الأَرْضِ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ وَلَکُمْ مِنْ بَعْدُ فَمَنْ أَحْیَا شَیْئًا مِنْ مَوَتَانِ الأَرْضِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ۔ [ضعیف]
(١١٧٨٥) حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ پہلے زمین اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور تمہارے لیے بعد میں ہے پس جس نے بنجر زمین کو آباد کیا وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔

11791

(۱۱۷۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَوَتَانُ الأَرْضِ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ فَمَنْ أَحْیَا مِنْہَا شَیْئًا فَہِیَ لَہُ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ مَرْفُوعًا مَوْصُولاً۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٧٨٦) حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنجر زمین اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ پس جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ہے۔

11792

(۱۱۷۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ قَالَ : دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الأَنْصَارَ لِیُقْطِعَ لَہُمُ الْبَحْرَیْنِ فَقَالُوا : لاَ حَتَّی تُقْطِعَ لإِخْوَانِنَا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ مِثْلَ الَّذِی تُقْطِعُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [أخرجہ بخاری ۳۷۹۴]
(١١٧٨٧) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کی زمین ان کے نام جاری کردیں۔ انھوں نے کہا : ہم اس وقت تک نہ لیں گے جب تک آپ ہمارے مہاجرین بھائیوں کے لیے اس طرح کی زمین بطور جاگیر عطا نہ کریں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے بعد دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی، پس تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھے مل لو۔

11793

(۱۱۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَائِلٍ الْحَضْرَمِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَقْطَعَہُ أَرْضًا لاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ بِحَضْرَمَوْتَ۔ [الطیالسی ۱۱۱۰]
(١١٧٨٨) علقمہ بن وائل حضرمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو زمین بطور جاگیر دی، میں اس کو نہیں جانتا مگر کہا : حضر موت میں۔

11794

(۱۱۷۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الأَعْوَرُ أَخْبَرَنِی شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَہُ أَرْضًا قَالَ فَأَرْسَلَ مَعِیَ مُعَاوِیَۃَ أَنْ أَعْطِہَا إِیَّاہُ أَوْ قَالَ أَعْلِمْہَا إِیَّاہُ قَالَ فَقَالَ لِی مُعَاوِیَۃُ : أَرْدِفْنِی خَلْفَکَ فَقُلْتُ : لاَ تَکُنْ مِنْ أَرْدَافِ الْمُلُوکِ۔ قَالَ فَقَالَ : أَعْطِنِی نَعْلَیْکَ فَقُلْتُ : انْتَعِلْ ظِلَّ النَّاقَۃِ قَالَ : وَلَمَّا اسْتُخْلِفَ مُعَاوِیَۃُ أَتَیْتُہُ فَأَقْعَدَنِی مَعَہُ عَلَی السَّرِیرِ قَالَ فَذَکَّرَنِی الْحَدِیثَ قَالَ سِمَاکٌ قَالَ وَائِلٌ : وَدِدْتُ أَنِّی کُنْتُ حَمَلْتُہُ بَیْنَ یَدَیَّ۔ [صحیح۔ احمد ۲۶۶۹۷]
(١١٧٨٩) علقمہ بن وائل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بطور جاگیر زمین عطاء کی۔ پھر معاویہ کو میرے ساتھ بھیجا کہ وہ مجھے دے دیں یا مجھے نشان لگوادیں۔ کہتے ہیں : معاویہ نے کہا مجھے اپنا ردیف بناؤ۔ میں نے کہا : آپ بادشاہوں ردیف نہیں بن سکتے، پھر کہا : مجھے اپنے جوتے دو ۔ میں نے کہا : آپ اونٹنی کے سایہ میں چلو۔ کہتے ہیں : جب معاویہ خلیفہ بنے تو میں ان کے پاس آیا، انھوں نے مجھے چارپائی پر بٹھایا۔ پھر مجھے یہ حدیث یاد کرائی۔ سماک راوی کہتے ہیں : وائل نے کہا : میں نے پسند کیا کہ میں ان کو آگے بٹھاؤں۔

11795

(۱۱۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْبَزَّازُ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ وَہُوَ الْخَیَّاطُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ الزُّبَیْرَ حُضْرَ فَرَسِہِ فَأَجْرَی الْفَرَسَ حَتَّی قَامَ ثُمَّ رَمَی سَوْطَہُ فَقَالَ -ﷺ- : أَعْطُوہُ حَیْثُ بَلَغَ السَّوْطُ ۔ [ضعیف]
(١١٧٩٠) حضرت ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو گھڑ دوڑ میں زمین عطاء کی پس اس نے گھوڑا دوڑایایہاں تک کہ وہ کھڑا ہوگیا، پھر اپنا کوڑا پھینکا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں تک کوڑا پہنچا ہے وہاں تک زمین دے دو ۔

11796

(۱۱۷۹۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ أَبُو خَالِدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ وَزَرٍ عَنْ أَبِیہِ وَزَرٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عِمْرَانَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ شُعَیْبٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَاصِمٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ حُصَیْنِ بْنِ مُشَمِّتٍ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ وَفْدَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَبَایَعَہُ بَیْعَۃَ الإِسْلاَمِ وَصَدَّقَ إِلَیْہِ مَالَہُ وَأَقْطَعَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِیَاہً عِدَّۃً فَسَمَّاہُنَّ۔ إِلاَّ أَنَّ شَیْخَنَا لَمْ یَضْبِطْ أَسَامِیَ تِلْکَ الْمَوَاضِعِ قَالَ: وَشَرَطَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاِبْنِ مُشَمِّتٍ فِیمَا أَقْطَعَہُ إِیَّاہُ أَنْ لاَ یُبَاحَ مَاؤُہُ وَلاَ یُعْقَرُ مَرْعَاہُ وَلاَ یُعْضَدَ شَجَرُہُ۔ [ضعیف۔۱]
(١١٧٩١) حضرت حصین بن مشمت فرماتے ہیں کہ وہ وفد کی صورت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور اسلام قبول کرنے کی بیعت کی اور اپنا مال صدقہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پانی کے کنویں بطور جاگیر دیے۔ ان کا نام لیا، لیکن ہمارے شیخ ان ناموں کو یاد نہ رکھ سکے۔ راوی کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر شرط لگائی جو ابن مشمت کو دیا کہ وہ اس کا پانی مباح نہ کرے گا اور اس کی چراگاہ کو نہ کاٹے گا اور نہ اس کے درختوں کو کاٹے گا۔

11797

(۱۱۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْطَعَ الزُّبَیْرَ مَا بَیْنَ الْجُرْفِ إِلَی قَنَاۃَ۔ قَالَ یَحْیَی وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : أَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیًّا بَیْنَ قَیْسٍ وَالشَّجَرَۃِ۔قَالَ وَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَسَنِ یَقُولُ : إِنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَقْطَعَہُ یَنْبُعَ۔ [ضعیف]
(١١٧٩٢) (الف) عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) نے حضرت زبیر (رض) کو جرف سے قناۃ تک جاگیر دی۔
(ب) یحییٰ فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا تو آپ نے علی کو چشمہ دے دیا۔

11798

(۱۱۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ قَالَ : کَانَ بِالْبَصْرَۃِ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ نَافِعٌ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فَأَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ بِالْبَصْرَۃِ أَرْضًا لَیْسَتْ مِنْ أَرْضِ الْخَرَاجِ وَلاَ تَضُرُّ بِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَکَتَبَ إِلَیْہِ أَبُو مُوسَی یُعْلِمُہُ بِذَلِکَ فَکَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنْ کَانَتْ لَیْسَتْ تَضُرُّ بِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَلَیْسَتْ مِنْ أَرْضِ الْخَرَاجِ فَأَقْطِعْہَا إِیَّاہُ۔ [ضعیف]
(١١٧٩٣) محمد بن عبیداللہ ثقفی فرماتی ہیں کہ بصرہ میں ایک آدمی جس کا نام نافع ابو عبداللہ تھا، وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا : بصرہ میں ایسی زمین ہے جو نہ خراج والی ہے اور نہ ہی اس سے مسلمانوں کا نقصان ہے اور ابو موسیٰ (گورنر) نے آپ کو لکھا ہے تاکہ آپ کو علم ہوجائے۔ حضرت عمر (رض) نے ابو موسیٰ کو لکھا کہ اگر وہ ایسی زمین ہے جس سے نہ تو مسلمانوں کا نقصان ہو اور نہ خراجی ہے تو اسے بطور جاگیر اس کودے دو ۔

11799

(۱۱۷۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ قَالَ : قَرَأْتُ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی : إِنَّ أَبَا عَبْدَ اللَّہِ سَأَلَنِی أَرْضًا عَلَی شَاطِئِ دِجْلَۃَ تَخْتَلِی فِیہَا خَیْلُہُ فَإِنْ کَانَتْ لَیْسَتْ مِنْ أَرْضِ الْجِزْیَۃِ وَلاَ یَجْرِی إِلَیْہَا مَائُ الْجِزْیَۃِ فَأَعْطِہَا إِیَّاہُ۔ [حسن]
(١١٧٩٤) عوف اعرابی کہتے ہیں : میں نے حضرت عمرکا خط پڑھا جو انھوں نے ابو موسیٰ کو لکھا تھا کہ ابو عبداللہ نے دجلہ کے کنارے والی زمین مانگی ہے، جہاں اس کے گھوڑے چرتے ہیں۔ اگر وہ جزیہ والی زمین نہیں اور نہ ہی اس سے جزیہ کا پانی جاری ہوتا ہے تو وہ زمین بطور جاگیر اس کو دے دو ۔

11800

(۱۱۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْطَعَ خَمْسَۃً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الزُّبَیْرَ وَسَعْدَ بْنَ مَالِکٍ وَابْنَ مَسْعُودٍ وَخَبَّابًا وَأُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَرَأَیْتُ جَارَیَّ سَعْدًا وَابْنَ مَسْعُودٍ یُعْطِیَانِ أَرْضَیْہِمَا بِالثُّلُثِ۔ [ضعیف]
(١١٧٩٥) موسیٰ بن طلحہ سے منقول ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے پانچ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جاگیر عطاء کی۔ زبیر، سعد بن مالک، ابن مسعود ، خباب، اور اسامہ بن زید۔ پس میں نے دیکھا کہ سعد اور ابن مسعود نے اپنی زمینیں ایک تہائی پہ جاری کردیں۔

11801

(۱۱۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الأَنْصَارَ لِیَکْتُبَ لَہُمْ إِلَی الْبَحْرَیْنِ فَقَالُوا : لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَکْتُبَ لإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَیْشٍ بِمِثْلِہَا فَقَالَ لَہُمْ : ذَلِکَ مَا شَائَ اللَّہُ ۔ کُلُّ ذَلِکَ یَقُولُونَ ذَاکَ قَالَ : فَإِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ وَرَوَاہُ بَعْضُہُمْ عَنْ یَحْیَی فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : أَقْطَعَ الأَنْصَارَ الْبَحْرَیْنِ وَأَرَادَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمْ بِہَا کِتَابًا۔ [بخاری ۲۳۷۷]
(١١٧٩٦) یحیٰی بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو بلایا تاکہ ان کو بحرین کی زمین کی سند جاری کردیں۔ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! جب تک ہمارے مہاجرین بھائی کو نہ کریں گے، ہم بھی نہ لیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کہا : یہ وہ ہے جو اللہ نے چاہا، سب نے یہی کہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک تم دیکھو گے کہ میرے بعد تمہارے اوپر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی، پس تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھے مل لو۔

11802

(۱۱۷۹۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ مَعَادِنَ الَقَبَلِیَّۃِ جِلْسِیِّہَا وَغَوْرِیِّہَا وَحَیْثُ یَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قَدَسَ وَلَمْ یُعْطِہِ حَقَّ مُسْلِمٍ وَکَتَبَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم ہَذَا مَا أَعْطَی مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ أَعْطَاہُ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃَ جِلْسِیِّہَا وَغَوْرِیِّہَا وَحَیْثُ یَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قَدَسَ وَلَمْ یُعْطِہِ حَقَّ مُسْلِمٍ۔ [ضعیف]
(١١٧٩٧) کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پرانی کانوں میں سے حصہ اور نشیبی حصہ اور حبان سے کھیتی صحیح سالم بلال بن حارث مزنی کو دیا اور کسی مسلمان کا حق نہیں دیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے تحریر لکھی : بسم اللہ الرحمن الر حیم : یہ عطامحمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے بلال بن حارث کے لیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسیپرانی کانوں سے کچھ زمین اور نشیبی زمین اور قابل زراعت زمین دی۔ لیکن کسی مسلمان کا حق نہیں دیا۔

11803

(۱۱۷۹۸) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : حَدَّثَنَا ُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ مَوْلَی بَنِی الدِّیلِ بْنِ بَکْرِ بْنِ کِنَانَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(١١٧٩٨) سیدنا ابن عباس (رض) سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔

11804

(۱۱۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُقَدَّمٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ لِی : مَا فَعَلَ الْمَسْلُولُ قَالَ قُلْتُ : ہُوَ عِنْدِی فَقَالَ : أَنَا وَاللَّہِ خَطَطْتُہُ بِیَدِی أَقْطَعَ أَبُو بَکْرٍ الزُّبَیْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَرْضًا فَکُنْتُ أَکْتُبُہَا قَالَ فَجَائَ عُمَرُ فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی الْکِتَابَ فَأَدْخَلَہُ فِی ثِنْیِ الْفِرَاشِ فَدَخَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : کَأَنَّکُمْ عَلَی حَاجَۃٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نَعَمْ فَخَرَجَ فَأَخْرَجَ أَبُو بَکْرٍ الْکِتَابَ فَأَتْمَمْتُہُ۔ [ضعیف]
(١١٧٩٩) ہشام بن عروہ کے والد فرماتے ہیں : میں معاویہ کے پاس گیا، انھوں نے مجھ سے کہا : تلوار کا کیا بنا ؟ میں نے کہا : وہ میرے پاس ہے۔ انھوں نے کہا : میں نے اسے اپنے ہاتھ سے بنایا تھا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے زبیرکو زمین دی، میں اس کو لکھنے والا تھا، پس عمر (رض) آئے تو ابوبکر (رض) نے خط پکڑا اور بستر کی تہہ میں رکھ دیا۔ حضرت عمر (رض) آئے اور کہا : تم کو کوئی کام تھے حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : ہاں وہ چلے گئے، پھر ابوبکر (رض) نے خط نکالا اور اسے پورا کردیا۔

11805

(۱۱۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ أَخْبَرَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِیفَۃَ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ حُرَیْثٍ قَالَ : انْطَلَقَ بِی أَبِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا غُلاَمٌ شَابٌّ فَدَعَا لِی بِالْبَرَکَۃِ وَمَسَحَ رَأْسِی وَخَطَّ لِی دَارًا بِالْمَدِینَۃِ بِقَوْسٍ ثُمَّ قَالَ : أَلاَ أَزِیدُکَ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی خیشمہ فی التاسخ ۳۶۲۴]
(١١٨٠٠) عمرو بن حارث فرماتے ہیں کہ مجھے میرے باپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے اور میں اس وقت جوان تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے برکت کی دعا کی اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور قوس کی شکل میں میرے لیے مدینہ میں گھر کا خط کھینچا پھر کہا : کیا زیادہ کردوں ؟

11806

(۱۱۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ أَقْطَعَ النَّاسَ الدُّورَ فَقَالَ لَہُ حَیٌّ مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ یُقَالُ لَہُمْ بَنُو عَبْدِ بْنِ زُہْرَۃَ نَکِّبَ عَنَّا ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَلِمَ ابْتَعَثَنِی اللَّہُ إِذًا إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُقَدِّسُ أُمَّۃً لاَ یُؤْخَذُ لِلضَّعِیفِ فِیہِمْ حَقُّہُ۔ [ضعیف۔ الام ۴/۴۸]ق
(١١٨٠٠١) یحییٰ بن معدہ فرماتے ہیں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو گھر الاٹ کیے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک قبیلے بنو عمیدبن ذھرہ نامی نے آپ سے کہا کہ ہم سے ام عبد کے بیٹے کو دور کردو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اللہ نے کس لیے بھیجا ہے اللہ تعالیٰ اس وقت تک امت کو پاک نہیں کرتا جب تک کمزورں کا حق دوسروں سے لے کر ان تک پہنچا نہیں دیا جاتا۔

11807

(۱۱۸۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ الزُّبَیْرَ أَرْضًا وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْطَعَ الْعَقِیقَ أَجْمَعَ وَقَالَ : أَیْنَ الْمُسْتَقْطِعُونَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالْعَقِیقُ قَرِیبٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف۔ الام ۴ ۴۸]
(١١٨٠٢) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو زمین الاٹ کی اور عمر بن خطاب (رض) نے عقیق نامی جگہ الاٹ کی تو فرمایا : کہاں ہیں لینے والے۔
امام شافعی کہتے ہیں : عقیق مدینہ کے قریب ہی ہے۔

11808

(۱۱۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ الزُّبَیْرَ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ أَقْطَعَ وَأَنَّ عُمَرَ أَقْطَعَ النَّاسَ الْعَقِیقَ۔ [ضعیف]
(١١٨٠٣) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو زمین دی۔ ابوبکر (رض) نے بھی جاگیر دی اور عمر (رض) نے لوگوں کو عقیق نامی جگہ بطور جاگیر دی۔

11809

(۱۱۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : کُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَیْرِ الَّتِی أَقْطَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رَأْسِی وَہِیَ مِنِّی عَلَی ثُلْثَیْ فَرْسَخٍ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [بخاری ۳۱۵۱، مسلم:۲۱۸۲]
(١١٨٠٤) حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ میں اپنے سر پر کچی کھجوریں حضرت زبیر (رض) کی زمین سے لائی تھی، جو رسول اللہ نے ان کو بطورجاگیر دی تھی اور وہ زمین مجھ سے دو فرسخ دور تھی۔

11810

(۱۱۸۰۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ وَعُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ۔ قَالَ وَبَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَمَی النَّقِیعَ وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَی الشَّرَفَ وَالرَّبَذَۃَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عُبَیْدٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ہَکَذَا۔ [بخاری ۲۳۷۰]
(١١٨٠٥) حضرت صعب بن جثامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چراگاہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ راوی کہتے : ہمیں پتا چلا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نقیع کی چراگاہ تیار کروائی اور حضرت عمر (رض) نے شرف اور ربذہ کی چراگاہ تیار کی۔
زہری کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے صدقہ کے اونٹوں کے لیے چراگاہ تیار کرائی۔

11811

(۱۱۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ قَالَ الزُّہْرِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ کَانَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حِمًی بَلَغَنِی أَنَّہُ کَانَ یَحْمِیہِ لإِبِلِ الصَّدَقَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبد الر زاق ۱۹۷۵۰]
(١١٨٠٦) صعب بن جثامہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہچراگاہ صرف اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔

11812

(۱۱۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَنٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَاہَانَ الْخَرَّازُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَمَی النَّقِیعَ وَقَالَ : لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : ہَذَا وَہَمٌ قَالَ الشَّیْخُ لأَنَّ قَوْلَہُ حَمَی النَّقِیعَ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح]
(١١٨٠٧) صعب بن جثامہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سناکہچراگاہ صرف اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔

11813

(۱۱۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَمَی النَّقِیعَ لِخَیْلِ الْمُسْلِمِینَ تَرْعَی فِیہِ۔ [ضعیف]
(١١٨٠٨) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نقیع کی چراگاہ مسلمانوں کے گھوڑوں کے لیے تیار کروائی کہ وہ اس میں چریں گے۔

11814

(۱۱۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَ مَوْلًی لَہُ یُدْعَی ہُنَیًّا عَلَی الْحِمَی فَقَالَ لَہُ : یَا ہُنَیُّ اضْمُمْ جَنَاحَکَ عَنِ الْمُسْلِمِینَ وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ مُجَابَۃٌ وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَیْمَۃِ وَالْغُنَیْمَۃِ وَإِیَّایَ وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ وَنَعَمَ ابْنِ عَوْفٍ فَإِنَّہُمَا إِنْ تَہْلِکْ مَاشِیَتُہُمَا یَرْجِعَانِ إِلَی نَخْلٍ وَزَرْعٍ وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَیْمَۃِ وَالْغُنَیْمَۃِ إِنْ تَہْلِکْ مَاشِیَتُہُمَا یَأْتِینِی بِبَیِّنَۃٍ فَیَقُولُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَفَتَارِکُہُمْ أَنَا لاَ أَبَا لَکَ فَالْمَائُ وَالْکَلأُ أَیْسَرُ عَلَیْکَ مِنَ الذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَایْمُ اللَّہِ إِنَّہُمْ یَرَوْنَ أَنِّی قَدْ ظَلَمْتُہُمْ إِنَّہَا لَبِلاَدُہُمْ قَاتَلُوا عَلَیْہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَأَسْلَمُوا عَلَیْہَا فِی الإِسْلاَمِ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْلاَ الْمَالُ الَّذِی أَحْمِلُ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا حَمَیْتُ عَلَی النَّاسِ فِی بِلاَدِہِمْ شِبْرًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [بخاری ۳۰۵۹]
(١١٨٠٩) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے اپنے ھنی نامی غلام کو (سرکاری ) چراگاہ کا حاکم بنایا تو انھیں یہ ہدایت کی کہ اے ھنی ! مسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رکھنا (ان پر ظلم نہ کرنا ) اور مظلوم کی بدعا سے ہر وقت بچتے رہنا، کیونکہ مظلوم کی بدعا قبول ہوتی ہے اور ابن عوف اور ابن عفان (امیر) کے مویشیوں کے بارے میں تجھے ڈرتے رہنا چاہیے، (یعنی ان کے امیر ہونے کی وجہ سے دوسرے غریبوں کے مویشیوں پر چراگاہ میں انھیں مقدم نہ رکھنا ) ؛کیونکہ اگر ان کے مویشی ہلاک بھی ہوجائیں گے تو یہ امیر لوگ اپنے کھجور کے باغات اور کھیتوں سے اپنی معاش حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن گنے چنے اور گنی چنی بکریوں کا مالک (غریب) کہ اگر اس کے مویشی ہلاک ہوگئے تو وہ اپنے بچوں کو میرے پاس لائے گا اور فریاد کرے گا : یا امیر المومنین ! کیا میں انھیں چھوڑ دوں ؟ اس لیے (پہلے ہی سے ) ان کے لیے چارے اور پانی کا انتظام کردینا، میرے لیے اس سے زیادہ آسان ہے کہ میں ان کے لیے سونے چاندی کا انتظام کروں اور خدا کی قسم وہ (اہل مدینہ ) یہ سمجھتے ہوں گے کہ میں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ کیونکہ یہ زمینیں انہی کی ہیں، انھوں نے جاہلیت کے زمانہ میں ان کے لیے لڑائیاں لڑی ہیں اور اسلام لانے کے بعد بھی ان کی ملکیت کو بحال رکھا گیا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ اموال (گھوڑے) نہ ہوتے جن پر جہاد میں لوگوں کو سوار کرتا ہوں تو ان کے علاقہ میں ایک بالشت زمین کو بھی چراگاہ نہ بناتا۔

11815

(۱۱۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی أَبِی أُسَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ وَفْدَ أَہْلِ مِصْرَ قَدْ أَقْبَلُوا فَاسْتَقْبَلَہُمْ فَلَمَّا سَمِعُوا بِہِ أَقْبَلُوا نَحْوَہُ قَالَ وَکَرِہَ أَنْ یَقْدَمُوا عَلَیْہِ الْمَدِینَۃَ فَأَتَوْہُ فَقَالُوا لَہُ : ادْعُ بِالْمُصْحَفِ وَافْتَتَحِ السَّابِعَۃَ وَکَانُوا یُسَمُّونَ سُورَۃَ یُونُسَ السَّابِعَۃَ فَقَرَأَہَا حَتَّی أَتَی عَلَی ہَذِہِ الآیَۃِ {قُلْ أَرَأَیْتُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّہُ لَکُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْہُ حَرَامًا وَحَلاَلاً قُلْ آللَّہُ أَذِنَ لَکُمْ أَمْ عَلَی اللَّہِ تَفْتَرُونَ} قَالُوا لَہُ : قِفْ أَرَأَیْتَ مَا حَمَیْتَ مِنَ الْحِمَی آللَّہُ أَذِنَ لَکَ أَمْ عَلَی اللَّہِ تَفْتَرِی فَقَالَ : امْضِہِ نَزَلَتْ فِی کَذَا وَکَذَا فَأَمَّا الْحِمَی فَإِنَّ عُمَرَ حَمَی الْحِمَی قَبْلِی لإِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا وَلَّیْتُ زَادَتْ إِبِلُ الصَّدَقَۃِ فَزِدْتُ فِی الْحِمَی لَمَّا زَادَ فِی الصَّدَقَۃِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۳۷۶۹۰]
(١١٨١٠) ابو اسید انصاری فرماتے ہیں : میں نے عثمان بن عفان (رض) سے سنا کہ اہل مصر کا وفد آیا تو حضرت عثمان (رض) نے ان کا استقبال کیا۔ جب انھوں نے سنا تو وہ بھی متوجہ ہوئے اور حضرت عثمان (رض) نے ان کا مدینہ آنا بھی مکروہ خیال کیا۔ وہ آپ کے پاس آئے تو انھوں نے کہا : مصحف منگواؤ اور ساتویں سورت کی تلاوت کرو اور سابقہ سو رہ یونس کا نام لیتے تھے۔ آپ نے تلاوت شروع کی۔ جب اس آیت پر پہنچے :{ قُلْ أَرَأَیْتُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّہُ لَکُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْہُ حَرَامًا وَحَلاَلاً قُلْ آللَّہُ أَذِنَ لَکُمْ أَمْ عَلَی اللَّہِ تَفْتَرُونَ } کہہ دیں تمہارا کیا خیال ہے جو اللہ نے تمہارے لیے رزق نازل کیا پس تم نے اپنی مرضی سے حلال اور حرام بنالیا ہے کہہ دیں : کیا اللہ نے تم کو اجازت دی ہے یا تم اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو۔ [یونس ٥٩] انھوں نے عثمان سے کہا : ٹھہر جاؤ آپ کا کیا خیال ہے آپ نے جو چراگاہ بنائی ہے ؟ کیا اللہ نے آپ کو اجازت دی ہے یا تم نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، آپ نے کہا : رک جاؤ یہ آیت فلاں بارے میں نازل ہوئی ہے۔ پس رہا چراگاہ کا معاملہ تو حضرت عمر (رض) نے مجھ سے پہلے صدقہ کے اونٹوں کے لیے بنائی تھی۔ پس جب میں متوجہ ہوا تو صدقہ کے اونٹ بھی زیادہ ہوگئے اس لیے میں نے چراگاہ میں زیادتی کردی۔

11816

(۱۱۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی یَعْفُورٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : اشْتَرَیْتُ إِبِلاً وَارْتَجَعْتُہَا إِلَی الْحِمَی فَلَمَّا سَمِنَتْ قَدِمْتُ بِہَا قَالَ : فَدَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ السُّوقَ فَرَأَی إِبِلاً سِمَانًا فَقَالَ : لِمَنْ ہَذِہِ الإِبِلُ؟ قِیلَ : لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَجَعَلَ یَقُولُ : یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ بَخٍ بَخٍ ابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ فَجِئْتُہُ أَسْعَی فَقُلْتُ : مَا لَکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : مَا ہَذِہِ الإِبِلُ؟ قَالَ قُلْتُ : إِبِلٌ أَنْضَائٌ اشْتَرَیْتُہَا وَبَعَثْتُ بِہَا إِلَی الْحِمَی أَبْتَغِی مَا یَبْتَغِی الْمُسْلِمُونَ قَالَ فَقَالَ : ارْعُوا إِبِلَ ابْنِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اسْقُوا إِبِلَ ابْنِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ اغْدُ عَلَی رَأْسِ مَالِکَ وَاجْعَلْ بَاقِیَہُ فِی بَیْتِ مَالِ الْمُسْلِمِینَ۔ [ضعیف] (ق) ہَذَا الأَثَرُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ غَیْرَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْسَ لَہُ أَنْ یَحْمِیَ لِنَفْسِہِ وَفِیہِ وَفِیمَا قَبْلَہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ-: لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَرَسُولِہِ ۔أَرَادَ بِہِ َحِمَی إِلاَّ عَلَی مِثْلِ مَا حَمَی عَلَیْہِ رَسُولُہُ فِی صَلاَحِ الْمُسْلِمِینَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١١٨١١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے اونٹ خریدا اور اسے چراگاہ کی طرف لوٹا دیا۔ جب وہ موٹا تازہ ہوگیا تو میں لے آیا پس عمر بن خطاب آئے، بازار میں اونٹ دیکھا تو پوچھا کہ یہ کس کا اونٹ ہے ؟ کہا گیا : عبداللہ بن عمر (رض) کا۔ آپ کہنے لگے : واہ امیر المومنین کے بیٹے ! ابن عمر کہتے ہیں : میں دوڑتا ہوا آیا، میں نے پوچھا : امیر المومنین کیا بات ہے ؟ کہا : یہ اونٹ کس کا ہے ؟ میں نے کہا : اسے میں نے خریدا اور چراگاہ کی طرف بھیج دیا، جس طرح دوسرے مسلمان کرتے تھے۔ آپ نے کہا : (انہوں نے) کہا ہوگا امیرالمومنین کے بیٹے کے اونٹ کو چراؤ، امیرالمومنین کے بیٹے کے اونٹ کو پلاؤ، پھر کہا : اے ابن عمر اپنی اصل رقم لے لو اور باقی بیت المال میں داخل کر دو ۔
یہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی ذات کے لیے خاص چراگاہ بنائے اور اس میں اور پہلے اثروں میں اس پر دلالت ہوتی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان چراگاہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اس سے مراد جو مسلمانوں کی اصلاح کے لیے چراگاہ ہو۔

11817

(۱۱۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ عَمَرَ أَرْضًا لَیْسَتْ لأَحَدٍ فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا ۔ قَالَ عُرْوَۃُ قَضَی بِذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِی خِلاَفَتِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح]
(١١٨١٢) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی ایسی زمین کو آباد کیا جو کسی کی نہ تھی وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔ عروہ نے کہا : عمر بن خطاب (رض) نے اپنی خلافت میں اس کا فیصلہ کیا۔

11818

(۱۱۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْیَا مَوَاتًا مِنَ الأَرْضِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ وَلَیْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ۔ [ضعیف]
(١١٨١٣) حضرت عوف اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین کو آباد کیا وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور ظالم رگ والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے۔

11819

(۱۱۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیْتَۃً فَلَہُ فِیہَا أَجْرٌ وَمَا أَکَلَتِ الْعَافِیَۃُ فَہُوَ لَہُ صَدَقَۃٌ ۔ [صحیح]
(١١٨١٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بنجر زمین آباد کی اس کے لیے اس میں اجر ہے اور جو روزی کے متلاشی کھا جائیں وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔

11820

(۱۱۸۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ زَادَ : مِنْہَا فَہُوَ لَہُ صَدَقَۃٌ ۔ [صحیح]
(١١٨١٥) یہ الفاظ زائد ہیں : وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔

11821

(۱۱۸۱۶) وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ جَابِرٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَہِیَ لَہُ ۔ [صحیح]
(١١٨١٦) وہ اس کے لیے ہے۔

11822

(۱۱۸۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ زَادَ یَعْنِی الطَّیْرَ وَالسِّبْاعَ۔ [صحیح]
(١١٨١٧) یعنی پرندے اور درندے۔

11823

(۱۱۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَی أَرْضٍ فَہِیَ لَہُ۔ [حسن لغیرہ۔ الطیا لسی ۹۴۸]
(١١٨١٨) حضرت سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی باغ کا احاطہ کیا یا کسی زمین کا تو وہ اسی کی ہے۔

11824

(۱۱۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّاجِیُّ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ فِی الشِّعَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَحَطْتُمْ عَلَیْہِ وأَعْلَمْتُمُوہُ فَہُوُ لَکُمْ وَمَا لَمْ یُحَطْ عَلَیْہِ فَہُوَ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ۔ [ضعیف۔أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۱۱۶۷]
(١١٨١٩) حضرت انس (رض) سے زمینوں کے بارے میں منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کا تم احاطہ کرلو اور اس کو نشان لگا لو وہ تمہارا ہے اور جس کا تم احاطہ نہ کرو وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔

11825

(۱۱۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ النَّاسُ یَتَحَجَّرُونَ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَنْ أَحْیَا أَرْضًا فَہِیَ لَہُ زَادَ مَالِکٌ : مَوَاتًا۔ قَالَ یَحْیَی کَأَنَّہُ لَمْ یَجْعَلْہَا لَہُ بِالتَّحَجِیرِ حَتَّی یُحْیِیَہَا۔ [ابن ابی شعبہ ۱۱۳۷۹]
(١١٨٢٠) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر (رض) کے زمانہ میں پتھروں سے نشان لگایا کرتے تھے آپ نے فرمایا : جس نے زمین آباد کی وہ اسی کی ہے۔ یحییٰ کہتے ہیں : نہ نشان زدہ کرے یہاں تک کہ اسے آباد کرلے۔

11826

(۱۱۸۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ : أَنَّ عُمَرَ جَعَلَ التَّحْجِیرَ ثَلاَثَ سِنِینَ فَإِنْ تَرَکَہَا حَتَّی تَمْضِیَ ثَلاَثُ سِنِینَ فَأَحْیَاہَا غَیْرُہُ فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [ضعیف]
(١١٨٢١) حضرت عمرو بن شعیب سے منقول ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نشان لگانے کی مدت تین سال مقرر کی۔ پس اگر وہ چھوڑ دے یہاں تک کہ تین سال گزر جائیں۔ پھر اس آدمی کے علاوہ کسی اور نے آباد کیا تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔

11827

(۱۱۸۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَسَنِ بْنِ الْقَاسِمِ الأَزْرَقِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ نَضْلَۃَ : أَنَّ أَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ قَامَ بِفِنَائِ دَارِہِ فَضَرَبَ بِرِجْلِہِ وَقَالَ سَنَامُ الأَرْضِ إِنَّ لَہَا سَنَامًا زَعَمَ ابْنُ فَرْقَدٍ الأَسْلَمِیُّ أَنِّی لاَ أَعْرِفُ حَقِّی مِنْ حَقِّہِ لِی بَیَاضُ الْمَرْوَۃِ وَلَہُ سَوَادُہَا وَلِی مَا بَیْنَ کَذَا إِلَی کَذَا فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : لَیْسَ لأَحَدٍ إِلاَّ مَا أَحَاطَتْ عَلَیْہِ جُدْرَاتُہُ إِنَّ إِحْیَائَ الْمَوَاتِ مَا یَکُونُ زَرْعًا أَوْ حَفْرًا أَوْ یُحَاطُ بِالْجُدْرَانِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَوْلُہُ إِنَّ إِحْیَائَ الْمَوَاتِ إِلَی آخِرِہِ أَظُنُّہُ مِنْ قَوْلِ الشَّافِعِیِّ فَقَدْ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَسَنِ دُونَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ امام شافعی ۴/۴۶]
(١١٨٢٢) علقمہ بن نضلہ فرماتے ہیں کہ ابو سفیان بن حرب اپنے گھر کے صحن میں کھڑے تھے، اپنا پاؤں زمین پر مارا اور کہا : زمین کو ہان کی طرح ہے اور ابن فرقد اسلمی نے گمان کیا کہ میں اپنا حق اس کے حق سے نہیں پہچانتا۔ میرے لیے سفید اور اس کے لیے سیاہ ہے اور میری زمین یہاں سے وہاں تک ہے۔ پس عمر بن خطاب (رض) کو اس کا علم ہوا تو آپ نے کہا : ہر ایک کے لیے وہی ہے جس کا احاطہ اس کی دیواروں نے کیا ہے۔ بیشک بنجر زمینوں کو آباد کرنا جو زرعی ہوں یا گھڑا ہو یا دیواروں سے احاطہ کرلیا جائے۔

11828

(۱۱۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حُکَیْمِ بْنِ رُزَیْقٍ قَالَ قَرَأْتُ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی أَبِی : أَنْ أَجِزْ لَہُمْ مَا أَحْیَوْا بِبُنْیَانٍ أَوْ حَرْثٍ۔ [صحیح۔ الخراج ۲۹۲]
(١١٨٢٣) حکیم بن رزیق فرماتی ہیں : میں نے عمر بن عبدالعزیز (رح) کا خط پڑھا جو میرے والد کی طرف آیا تھا کہ جو انھوں نے آباد کیا وہ ان کو دیواروں یا کھیتی کے ساتھ دے دو ۔

11829

(۱۱۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ بِلاَلِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَخَذَ مِنَ الْمَعَادِنِ الْقَبَلِیَّۃِ الصَّدَقَۃَ وَأَنَّہُ أَقْطَعَ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْعَقِیقَ أَجْمَعَ فَلَمَّا کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِبِلاَلٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یُقْطِعْکَ لِتَحْجُرَہُ عَنِ النَّاسِ لَمْ یُقْطِعْکَ إِلاَّ لِتَعْمَلَ قَالَ فَأَقْطَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِلنَّاسِ الْعَقِیقَ۔ [ضعیف]
(١١٨٢٤) حارث بن بلال اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پرانی کانوں سے صدقہ وصول کیا۔ آپ نے بلال بن حارث کو عقیق کی زمین دی۔ حضرت عمر (رض) نے اپنے زمانہ میں بلال سے کہا کہ تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لیے نہ دی تھی کہ تو لوگوں سے روک لے، بلکہ کام کرنے کے لیے دی تھی۔ پھر حضرت عمر (رض) نے وہ زمین لوگوں میں الاٹ کردی۔

11830

(۱۱۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ : جَائَ بِلاَلُ بْنُ الْحَارِثِ الْمُزَنِیُّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَقْطَعَہُ أَرْضًا فَقَطَعَہَا لَہُ طَوِیلَۃً عَرِیضَۃً فَلَمَّا وَلِیَ عُمَرُ قَالَ لَہُ : یَا بِلاَلُ إِنَّکَ اسْتَقْطَعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَرْضًا َرِیضَۃً طَوِیلَۃً َطَعَہَا لَکَ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یَمْنَعُ شَیْئًا یُسْأَلُہُ وَإِنَّکَ لاَ تُطِیقُ مَا فِی یَدَیْکَ فَقَالَ : أَجَلْ قَالَ : فَانْظُرْ مَا قَوِیتَ عَلَیْہِ مِنْہَا فَأَمْسِکْہُ وَمَا لَمْ تُطِقْ فَادْفَعْہُ إِلَیْنَا نَقْسِمُہُ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ : لاَ أَفْعَلُ وَاللَّہِ شَیْئٌ أَقْطَعَنِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ عُمَرُ : وَاللَّہِ لَتَفْعَلَنَّ فَأَخَذَ مِنْہُ مَا عَجَزَ عَنْ عِمَارَتِہِ فَقَسَمَہُ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ۔ [ضعیف]
(١١٨٢٥) حضرت عبداللہ بن ابوبکر فرماتے ہیں : بلال بن حارث مزنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زمین بطور جاگیر مانگی۔ آپ نے اسے لمبی چوڑی زمین دے دی۔ جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے تو آپ نے کہا : اے بلال ! تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لمبی چوڑی زمین حاصل کی تھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی سوال کرنے والے کو خالی نہ لوٹاتے تھے اور تو اس کی طاقت نہیں رکھتا جو تیرے پاس ہے۔ بلال نے کہا : ہاں۔ عمر نے کہا : تو اس کو دیکھ جو طاقت رکھتا ہے اتنی رکھ لے اور باقی دے دے۔ ہم مسلمانوں میں تقسیم کردیں بلال نے کہا : میں ایسا نہ کروں گا جو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دی ہے۔ حضرت عمر نے کہا : تجھے ایسا ضرور کرنا پڑے گا، پھر حضرت عمر نے اس سے زمین لے لی اور مسلمانوں میں تقسیم کردی۔

11831

(۱۱۸۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ : قَطَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْعَقِیقَ رَجُلاً وَاحِدًا فَلَمَّا کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَثُرَ عَلَیْہِ فَأَعْطَاہُ بَعْضَہُ وَقَطَعَ سَائِرَہُ النَّاسَ۔ [ضعیف]
(١١٨٢٦) طاؤس اپنے والد سے اور وہ مدینہ کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عقیق نام جگہ ایک آدمی کو دی، پھر حضرت عمر (رض) نے اپنے زمانہ میں وہ زیادہ محسوس کی تو بعض اس کو دی اور بعض دوسرے لوگوں میں بانٹ دی۔

11832

(۱۱۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی سَبْرَۃُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ الرَّبِیعِ الْجُہَنِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَزَلَ فِی مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ تَحْتَ دُومَۃٍ فَأَقَامَ ثَلاَثًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَی تَبُوکَ وَإِنَّ جُہَیْنَۃَ لَحِقُوہُ بِالرَّخِیَۃِ فَقَالَ لَہُمْ : مَنْ أَہْلُ ذِی الْمَرْوَۃِ۔ فَقَالُوا: بَنُو رِفَاعَۃَ مِنْ جُہَیْنَۃَ فَقَالَ: قَدْ أَقْطَعْتُہَا لِبَنِی رِفَاعَۃَ۔ فَاقْتَسَمُوہَا فَمِنْہُمْ مَنْ بَاعَ وَمِنْہُمْ مَنْ أَمْسَکَ فَعَمِلَ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَبَاہُ عَبْدَالْعَزِیزِ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَحَدَّثَنِی بِبَعْضِہِ وَلَمْ یُحَدِّثْنِی بِہِ کُلِّہِ۔ [ضعیف]
(١١٨٢٧) حضرت سبرہ بن عبدالعزیز اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دومہ کے نیچے مسجد والی جگہ پر اترے۔ آپ تین دن ٹھہرے، پھر تبوک کی طرف گئے اور جھینہ قبیلے کے امیر لوگ آپ کو ملے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : مروہ والے کون ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا : جھینہ کے بنو رفاع۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے بنو رفاع کے لیے زمین الاٹ کی ہے۔ انھوں نے اسے تقسیم کرلیا ، انمیں سے بعض نے بیچ دیا اور بعض نے روک لیا اور کام کیا، پھر میں نے اپنے والد سے سوال کیا تو اس نے مجھے یہ حدیث کچھ بیان کی مکمل بیان نہیں کی۔

11833

(۱۱۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمٌ یَعْنِی ابْنَ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ قَیْسٍ الْمَأْرِبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْعَسْقَلاَنِیُّ الْمَعْنَی وَاحِدٌ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ قَیْسٍ الْمَأْرِبِیَّ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ شَرَاحِیلَ عَنْ سُمَیِّ بْنِ قَیْسٍ عَنْ شُمَیْرٍ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَکِّلِ ابْنِ عَبْدٍ الْمَدَانِ عَنْ أَبْیَضَ بْنِ حَمَّالٍ : أَنَّہُ وَفْدَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَاسْتَقْطَعَہُ الْمِلْحَ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَکِّلِ الَّذِی بِمَأْرِبَ فَقَطَعَہُ لَہُ فَلَمَّا أَنْ وَلَّی قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمَجْلِسِ : أَتَدْرِی مَا قَطَعْتَ لَہُ إِنَّمَا قَطَعْتَ لَہُ الْمَائَ الْعِدَّ قَالَ فَانْتَزِعَ مِنْہُ قَالَ وَسَأَلْتُہُ عَمَّا یُحْمَی مِنَ الأَرَاکِ قَالَ : مَا لَمْ تَنَلْہُ خِفَافُ ۔ وَقَالَ ابْنُ الْمُتَوَکِّلِ : أَخْفَافُ الإِبِلِ ۔ [ضعیف]
(١١٨٢٨) ابیض بن حمال وفد کی شکل میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور آپ سے نمک کی کان مانگی۔ ابن المتوکل نے کہا : وہ جو بڑی فائدہ مند ہے آپ نے اسے دے دی۔ جب وہ لے کر واپس ہوئے تو مجلس میں سے ایک آدمی نے کہا : آپ جانتے ہیں کہ آپ نے اسے کیا دیا ہے ؟ آپ نے اسے جاری پانی دے دیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس لے لیا۔ راوی فرماتے ہیں : میں نے چراگاہ مانگ لی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جب کھر نہ پہنچیں۔ ابن المتوکل نے کہا : اونٹوں کے کھر۔

11834

(۱۱۸۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ قَیْسٍ الْمَأْرِبِیِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبْیَضَ بْنِ حَمَّالٍ: أَنَّہُ اسْتَقْطَعَ النَّبِیَّ -ﷺ- الْمِلْحَ الَّذِی بِمَأْرِبَ فَأَرَادَ أَنْ یُقْطِعَہُ إِیَّاہُ فَقَالَ رَجُلٌ : إِنَّہُ کَالْمَائِ الْعِدِّ فَأَبَی أَنْ یُقْطِعَہُ۔ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : الْمَائُ الْعِدُّ الدَّائِمُ الَّذِی لاَ انْقِطَاعَ لَہُ وَہُوَ مِثْلُ مَائِ الْعَیْنِ وَمَائِ الْبِئْرِ۔ [ضعیف]
(١١٨٢٩) ابیض بن حمال نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نمک کی کان مانگی، جو بڑی فائدہ مند تھی۔ آپ نے وہ دینے کا ارادہ کیا تو ایک آدمی نے کہا : وہ جاری پانی کی طرح ہے آپ نے دینے سے انکار کردیا۔

11835

(۱۱۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا کَہْمَسٌ عَنْ سَیَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ امْرَأَۃٍ یُقَالُ لَہَا بُہَیْسَۃُ عَنْ أَبِیہَا قَالَتْ : اسْتَأْذَنَ أَبِی النَّبِیَّ -ﷺ- فَدَخَلَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ قَمِیصِہِ فَجَعَلَ یُقَبِّلُ وَیَلْتَزِمُ ثُمَّ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا الشَّیْئُ الَّذِی لاَ یَحِلُّ مَنْعُہُ؟ قَالَ : الْمَائُ ۔ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا الشَّیْئُ الَّذِی لاَ یَحِلُّ مَنْعُہُ؟ قَالَ : الْمِلْحُ۔ قَالَ: یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا الشَّیْئُ الَّذِی لاَ یَحِلُّ مَنْعُہُ؟ قَالَ : أَنْ تَفْعَلَ الْخَیْرَ خَیْرٌ لَکَ۔ [ضعیف]
(١١٨٣٠) بنی فزارۃ کے ایک آدمی سیار بن منظور نے اپنے والد سے اور اس نیبھیسہ نامی عورت سے اور اس نے اپنے والد سے نقل کیا کہ میرے والد نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت طلب کی۔ وہ داخل ہوئے۔ آپ کا بوسہ لیا اور چمٹ گئے اور کہا : یا نبی اللہ ! کونسی چیز ہے جس کا روکنا حلال نہیں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی۔ پھر کہا : یا نبی اللہ ! کونسی چیز ہے جس کا روکنا حلال نہیں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نمک۔ پھر کہا : یا نبی اللہ ! کونسی چیز ہے جس کا روکنا حلال نہیں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو جو بھی اچھا کام کرے تیرے لیے بہتر ہے۔

11836

(۱۱۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِیُّ قَالَ حَدَّثَتْنِی جَدَّتَایَ صَفِیَّۃُ وَدُحَیْبَۃُ ابْنَتَا عُلَیْبَۃَ وَکَانَتْا رَبِیبَتَیْ قَیْلَۃَ بِنْتِ مَخْرَمَۃَ وَکَانَتْ جَدَّۃُ أَبِیہِمَا أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُمَا قَالَتْ : قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ فَقَدِمَ صَاحِبِی تَعْنِی حُرَیْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَنِی بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَایَعَہُ عَلَی الإِسْلاَمِ عَلَیْہِ وَعَلَی قَوْمِہِ ثُمَّ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اکْتُبْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ بَنِی تَمِیمٍ بِالدَّہْنَائِ َ یُجَاوِزَہَا إِلَیْنَا مِنْہُمْ إِلاَّ مُسَافِرٌ أَوْ مُجَاوِرٌ فَقَالَ : اکْتُبْ لَہُ یَا غُلاَمُ بِالدَّہْنَائِ ۔ فَلَمَّا رَأَیْتُہُ قَدْ أَمَرَ لَہُ بِہَا شُخِصَ بِی وَہِیَ وَطَنِی وَدَارِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ لَمْ یَسْأَلْکَ السَّوِّیَۃَ مِنَ الأَرْضِ إِذْ سَأَلَکَ إِنَّمَا ہَذَہِ الدَّہْنَائُ عِنْدَکَ مُقَیَّدُ الْجَمَلِ وَمَرْعَی الْغَنَمِ وَنِسَائُ َمِیمٍ وَأَبْنَاؤُہَا وَرَائَ ذَلِکَ فَقَالَ : أَمْسِکْ یَا غُلاَمُ صَدَقَتِ الْمِسْکِینَۃُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ یَسَعُہُمَا الْمَائُ وَالشَّجَرُ وَیَتَعَاوَنَانِ عَلَی الْفُتَّانِ۔ [ضعیف]
(١١٨٣١) صفیہ اور دحیبہ فرماتی ہیں کہ ان کی دادی نے ان کو خبر دی کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ اس نے کہا : میرے صاحب یعنی حریث بن حسان بنی بکر بن وائل کی طرف سے وفد کی صورت میں آئے۔ اسلام پر بیعت کی، پھر کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اور بنی تمیم کے درمیان اس صحرا کے بارے میں لکھ دیں کہ وہ ہماری طرف تجاوز نہ کریں، الا یہ کہ کوئی مسافر ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے غلام ! صحرا کے بارے میں لکھ دو ۔ جب میں نے اس کو دیکھا کہ اس کو میرے لیے لکھنے کا حکم ہوا ہے تو اس نے مجھے غور سے دیکھا اور وہ میرا وطن اور میرا گھر تھا۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے آپ سے زمین کے برابر ہونے کا سوال نہیں کیا، وہ تو صحرا ہے اونٹوں اور بکریوں کی چراگاہ ہے اور بنی تمیم کی عورتیں اور ان کے بیٹے بھی پاس ہیں۔ آپ نے فرمایا : اے غلام ! ٹھہر جا مسکینہ نے سچ کہا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، پانی اور درخت وغیرہ میں وہ ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔

11837

(۱۱۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَیْدٍ الشَّرْعَبِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَرَنٍ (ح) قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو خِدَاشٍ وَہَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً مِنَ الْمُہَاجِرِینَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- ثَلاَثًا أَسْمَعُہُ یَقُولُ : الْمُسْلِمُونَ شُرَکَائُ فِی ثَلاَثٍ الْمَائِ وَالْکَلإِ وَالنَّارِ۔ أَبُو خِدَاشٍ ہُوَ حِبَّانُ بْنُ زَیْدٍ الشَّرْعَبِیُّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ وَمُعَاذٌ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ حَرِیزٍ وَقَالَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَبَّانُ بْنُ زَیْدٍ بِالْفَتْحِ۔ [صحیح]
(١١٨٣٢) مسور کے الفاظ ہیں کہ انھوں نے مہاجرین صحابہ میں سے ایک آدمی سے سنا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تین غزوے لڑے ، میں نے آپ سے سنا : مسلمان آپس میں تین چیزوں میں شریک ہیں : پانی، گھاس اور آگ میں۔

11838

(۱۱۸۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُسْلِمُونَ شُرَکَائُ فِی الْکَلإِ وَالْمَائِ وَالنَّارِ ۔ أَرْسَلَہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ثَوْرٍ وَإِنَّمَا أَخَذَہُ ثَوْرٌ عَنْ حَرِیزٍ۔ [صحیح]
(١١٨٣٣) ثور بن یزید نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاًروایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان گھاس ، پانی اور آگ میں شریک ہیں۔

11839

(۱۱۸۳۴) أَخْبَرَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائٍ الْبَزَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْغَازِی حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ : عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی الْقَطَّانَ حَدَّثَنَا ثَوْرٌ عَنْ حَرِیزٍ عَنْ أَبِی خِدَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- ثَلاَثَ غَزَوَاتٍ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : الْمُسْلِمُونَ شُرَکَائُ فِی ثَلاَثٍ فِی الْمَائِ وَالْکَلإِ وَالنَّارِ ۔ قَالَ وَسَمِعْتُ أَبَا حَفْصٍ یَقُولُ وَسَأَلْتُ عَنْہُ مُعَاذًا فَحَدَّثَنِی قَالَ حَدَّثَنِی حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ زَیْدٍ الشَّرْعَبِیُّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ أَبُو حَفْصٍ ثُمَّ قَدِمَ عَلَیْنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ فَحَدَّثَنَا بِہِ أَظُنُّہُ عَنْ حَرِیزٍ حَدَّثَنَا حَبَّانَ بْنُ زَیْدٍ الشَّرْعَبِیُّ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَحْدَہُ یَقُولُ حَبَّانُ۔ [صحیح]
(١١٨٣٤) ابو فداش نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تین غزوے لڑے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں : پانی ، گھاس اور آگ۔

11840

(۱۱۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُقِیمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِہِ ثُمَّ یَجْلِسُ فِیہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [بخاری ۶۲۶۹، مسلم ۲۱۷۷]
ٍ (١١٨٣٥) حضرت ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی آدمی کسی کو اس کے بیٹھنے کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ پھر خود اس جگہ بیٹھ جائے۔

11841

(۱۱۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْفَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُنْدَارِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی الْہَیْثَمِ حَدَّثَنِی الأَصْبَغُ بْنُ نُبَاتَۃَ الْمُجَاشِعِیُّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ إِلَی السُّوقِ فَإِذَا دَکَاکِینُ قَدْ بُنِیَتْ بِالسُّوقِ فَأَمَرَ بِہَا فَخُرِّبَتْ فَسُوِّیَتْ قَالَ وَمَرَّ بِدُورِ بَنِی الْبَکَّائِ فَقَالَ : ہَذِہِ مِنْ سُوقِ الْمُسْلِمِینَ قَالَ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَتَحَوَّلُوا وَہَدَمَہَا۔ قَالَ وَقَالَ عَلِیٌّ : مَنْ سَبَقَ إِلَی مَکَانٍ فِی السُّوقِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ۔ قَالَ : فَلَقَدْ رَأَیْتَنَا نُبَایِعُ الرَّجُلُ الْیَوْمَ ہَا ہُنَا وَغَدًا مِنْ نَاحِیَۃِ أُخْرَی۔ [ضعیف۔جد۱]
(١١٨٣٦) حضرت علی (رض) بازار کی طرف گئے، بازار میں دکانیں بنائی گئی تھیں۔ آپ کے حکم سے وہ اکھاڑ دی گئیں اور بنی بکاّء کے گھروں کے پاس سے گزرے تو کہا : یہ مسلمانوں کے بازار کی جگہیں ہیں۔ ان کو حکم دیا کہ وہ یہاں سے پھرجائیں اور ان مکانوں کی منہدم کریں۔ حضرت علی نے فرمایا : جو بازار میں جگہ پر سبقت لے پس وہ اس کا حق دار ہے۔ راوی کہتا ہے : آپ ہمیں دیکھیں گے کہ آج کوئی کسی جگہ ہوتا ہے تو کل کسی اور جگہ ہوتا ہے۔

11842

(۱۱۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الْجَارُودِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْیَانَ الْجَرْجَرَائِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ قَالَ: کُنَّا فِی زَمَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ مَنْ سَبَقَ إِلَی مَکَانٍ فِی السُّوقِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ إِلَی اللَّیْلِ۔[حسن]
(١١٨٣٧) ابو یعفور فرماتے ہیں کہ ہم مغیرہ بن شعبہ (رض) کے دور میں جو جس جگہ پر سبقت لے جاتا وہ رات تک ادھر ہی رہتا۔

11843

(۱۱۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سَعْدٍ الْکَاتِبِ عَنْ بِلاَلٍ الْعَبْسِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ حِمَی إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ ثَلَّۃِ الْبِئْرِ وَمَرْبَطِ الْفَرَسِ وَحَلْقَۃِ الْقَوْمِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١١٨٣٨) حضرت بلال عبسی فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں چراگاہ میں شامل ہیں : کنویں کا پانی ، گھوڑوں کا اصطبل اور لوگوں کا حلقہ۔

11844

(۱۱۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الضَّبِّیُّ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِہِ ثُمَّ عَادَ إِلَیْہِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ فَجَلَسْتُ فِیہِ ثُمَّ عَادَ فَأَقَامَنِی أَبُو صَالِحٍ عَنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ معمر بن راشد فی الجامع ۱۹۷۹۲]
(١١٨٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی اپنی مجلس سے کھڑا ہو اپھر واپس پلٹا وہی اس کا حق دار ہے۔ ایک آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہوا تو میں وہاں بیٹھ گیا۔ جب وہ واپس آیا تو ابو صالح نے مجھے اس جگہ سے اٹھا دیا۔

11845

(۱۱۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ الْحَلَبِیُّ عَنْ تَمَّامِ بْنِ نَجِیحٍ عَنْ أَبِی َعْبٍ الإِیَادِیِّ قَالَ : کُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَی أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا جَلَسَ وَجَلَسْنَا حَوْلَہُ فَقَامَ فَأَرَادَ الرُّجُوعَ نَزَعَ نَعْلَیْہِ أَوْ بَعْضَ مَا یَکُونُ عَلَیْہِ فَیَعْرِفُ ذَلِکَ أَصْحَابُہُ فَیَثْبُتُونَ۔ [صحیح۔ابو داؤد ۴۶۵۸]
(١١٨٤٠) حضرت ابو درداء نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیٹھتے اور ہم بھی آپ کے اردگر بیٹھتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھڑے ہوتے اور واپس آنے کا ارادہ ہوتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے جوتے یا کوئی اور چیز اس جگہ رکھ دیتے، صحابہ سمجھ جاتے اور جم کر بیٹھے رہتے۔

11846

(۱۱۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَقْطَعَ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃِ وَہِیَ مِنْ نَاحِیَۃِ الْفُرْعِ فَتِلْکَ الْمَعَادِنُ لاَ یُؤْخَذُ مِنْہَا إِلاَّ الزَّکَاۃُ إِلَی الْیَوْمِ۔[ضعیف۔ ابو داؤد ۴۸۵۴]
(١١٨٤١) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال بن حارث مزنی کو فرع کی طرف قبیلہ کی کانیں جا گیر پر دیں۔ ان سے ان کانوں سے آج تک زکوۃ کے علاوہ کچھ نہ لیا جاتا تھا۔

11847

(۱۱۸۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ وَعَنْ خَالِہِ مُوسَی بْنِ مَیْسَرَۃَ مَوْلَی بَنِی الدِّیلِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : أَعْطَی النَّبِیُّ -ﷺ- بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃِ جِلْسِیَّہَا وَغَوْرِیَّہَا وَحَیْثُ یَصْلُحُ الزَّرْعُ۔ [ضعیف]
(١١٨٤٢) حضرت ابن عباس سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال بن حارث کو پرانی کا نیں دیں بلندی والی بھی اور گہری بھی اور وہ کھیتی کے قابل تھیں۔

11848

(۱۱۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُمْنَعُ فَضْلُ الْمَائِ لِیُمْنَعَ بِہِ الْکَلأُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۲۳۵۳، مسلم ۱۵۶۶]
(١١٨٤٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زائد پانی سے منع نہ کیا جائے کہ گھاس اگنے سے روک دی جائے۔

11849

(۱۱۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنَا یُونُسُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُمْنَعُ فَضْلُ الْمَائِ لِیُمْنَعَ بِہِ الْکَلأُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ اللَّیْثِ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ الْمُسَیَّبِ وَأَبُو سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَمْنَعُوا فَضْلَ الْمَائِ لِتَمْنَعُوا بِہِ الْکَلأَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [بخاری ۲۳۵۳، مسلم ۱۵۶۶]
(١١٨٤٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زائد پانی سے منع نہ کیا جائے کہ گھاس اگنے سے روک دی جائے۔

11850

(۱۱۸۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أُرَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ عَلَی مَالِ مُسْلِمٍ فَاقْتَطَعَہُ وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ بَعْدَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ أَنَّہُ أُعْطِیَ بِسِلْعَتِہِ أَکْثَرَ مِمَّا أُعْطِیَ وَہُوَ کَاذِبٌ وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَائٍ فَإِنَّ اللَّہَ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی یَقُولُ : الْیَومَ أَمْنَعُکَ فَضْلِی کَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ یَدَاکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ کِلاَہُمَا عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [بخاری ۲۳۶۹، مسلم ۱۰۸]
(١١٨٤٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین آدمی ایسے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ ان سے کلام نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے ) دیکھیں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے : ایک آدمی جو جھوٹی قسم سے کسی مسلمان کا مال ہتھیالے۔ دوسرا وہ آدمی جو عصر کی نماز کے بعد قسم اٹھائے کہ اسے سامان کی قیمت زیادہ دی جا رہی ہے جتنی اب دی جا رہی ہے اور وہ جھوٹا ہے اور وہ آدمی جو زائد پانی روک دے۔ پس اللہ کہتے ہیں : آج میں تجھ سے اپنا فضل روک لوں گا جس طرح تیرے ہاتھ نے کام نہ کر کے میرا فضل روکا۔

11851

(۱۱۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ : مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَارِثَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ َخْبَرَتْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُمْنَعُ نَقْعُ بِئْرٍ ۔ [صحیح لغیرہ۔ مالک ۱۴۲۸]
(١١٨٤٦) عروہ بنت عبدالرحمن نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کنویں کا پانی نہ روکا جائے۔

11852

(۱۱۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الرِّجَالِ قَالَ سَمِعْتُ أُمِّی تَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُمْنَعَ نَقْعُ بِئْرٍ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلٌ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٨٤٧) ابو الرجل کہتے ہیں : میں نے اپنی ماں سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنویں کا پانی روکنے سے منع فرمایا۔

11853

(۱۱۸۴۸) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یُمْنَعَ نَقْعُ الْبِئْرِ۔ ہَکَذَا أَتَی بِہِ مَوْصُولاً وَإِنَّمَا یُعْرَفُ مَوْصُولاً مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الرِّجَالِ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۶/۱۱۲]
(١١٨٤٨) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ کنویں کا پانی روکا جائے۔

11854

(۱۱۸۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الرِّجَالِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ أُمِّہِ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُمْنَعُ نَقْعُ الْبِئْرِ وَہُوَ الرَّہْوُ ۔ (غ) قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ : الرَّہْوُ أَنْ تَکُونُ الْبِئْرُ بَیْنَ شُرَکَائَ فِیہَا الْمَائُ فَیَکُونُ لِلرَّجُلِ فِیہَا فَضْلٌ فَلاَ یَمْنَعُ صَاحِبَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ مَوْصُولاً وَرَوَاہُ أَیْضًا حَارِثَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَۃَ مَوْصُولاً۔ إِلاَّ أَنَّ حَارِثَۃَ ضَعِیفٌ۔ [صحیح]
(١١٨٤٩) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کنویں کا پانی نہ روکے، وہ تو سب کے لیے مشترک ہے عبدالرحمن کہتے ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا کہ الرھو یہ ہے کہ کنواں پانی میں مشترک ہو، پس اگر آدمی کے پاس زائد پانی ہو تو وہ دوسرے صاحب کو نہ روکے۔

11855

(۱۱۸۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَارِثَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُمْنَعُ فَضْلُ الْمَائِ وَلاَ نَقْعُ الْبِئْرِ ۔ حَارِثَۃُ ہَذَا ضَعِیفٌ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٨٥٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زائد پانی سے نہ روکا جائے اور نہ کنویں کے پانی سے روکا جائے۔

11856

(۱۱۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی أَہْلَ مَائٍ فَاسْتَسْقَاہُمْ فَلَمْ یَسْقُوہُ حَتَّی مَاتَ عَطَشًا فَأَغْرَمَہُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الدِّیَۃَ۔ [ضعیف]
(١١٨٥١) حضرت حسن (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی پانی والوں کے پاس آیا، اس نے ان سے پانی مانگا تو انھوں نے نہ پلایا، یہاں تک کہ وہ پیاس کی شدت سے مرگیا تو عمر بن خطاب نے ان پر دیت ڈال دی۔

11857

(۱۱۸۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لأَنْ یَأْخُذَ أَحَدُکُمْ حَبْلَہُ فَیَأْتِیَ الْجَبَلَ فَیَجِیئَ بِحُزْمَۃٍ مِنْ حَطَبٍ عَلَی ظَہْرِہِ فَیَبِیعَہَا فَیَسْتَغْنِیَ بِثَمَنِہَا خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْہُ أَوْ مَنَعُوہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مُوسَی عَنْ وَکِیعٍ۔ وَفِی حَدِیثِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاعَدْتُ رَجُلاً أَنْ یَرْتَحِلَ مَعِیَ فَنَأْتِیَ بِإِذْخِرٍ أَبِیعُہُ مِنَ الصَّوَّاغِینَ فَأَسْتَعِینَ بِہِ فِی وَلِیمَۃٍ عُرُسِی۔ [بخاری ۱۴۷۱]
(١١٨٥٢) (الف) حضرت ہشامبن عروہ اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی اپنی رسی لے کر آئے اور لکڑیوں کا گھٹا باندھ کر اپنی پیٹھ پر رکھ لے اور اسے بیچے تو وہ اس کی قیمت سے اپنا وقت پاس کرے۔ اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرتا پھرے وہ اسے دیں یا نہ دیں۔
(ب) اور حضرت علی (رض) کی حدیث میں ہے کہ میں نے ایک آدمی کو تیار کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے، ہم اذخر لائیں میں اسے مختلف طریقوں سے بیچوں گا، پھر میں اس سے ولیمہ میں اپنی مدد کروں گا۔

11858

(۱۱۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ أَنَّ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَتْ لِی شَارِفٌ مِنْ نَصِیبِی مِنَ الْمَغْنَمِ یَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَعْطَانِی شَارِفًا مِنَ الْخُمْسِ یَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِیَ بِفَاطِمَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاعَدْتُ رَجُلاً صَوَّاغًا مِنْ بَنِی قَیْنُقَاعَ أَنْ یَرْتَحِلَ مَعِیَ فَنَأْتِیَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِیعَہُ الصَّوَّاغِینَ فَأَسْتَعِینَ بِہِ فِی وَلِیمَۃِ عُرُسِی وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ [بخاری ۲۳۷۵، مسلم ۱۹۷۹]
(١١٨٥٣) حسین بن علی نے خبر دی کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : بدر کے دن مال غنیمت میں سے میرے حصہ میں ایک اونٹنی آئی اور ایک اور اونٹنی مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خمس سے دی۔ جب میں نے فاطمہ سے شادی کا ارادہ کیا تو میں نے بنو قینقاع کے آدمی کو جو سنار تھا ساتھ تیار کیا کہ ہم اذخر لائیں گے۔ میں نے ارادہ کیا کہ اس کو بیچ کر اپنی شادی کے ولیمہ میں اپنی مدد کرلوں۔

11859

(۱۱۸۵۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّہْرَانِیُّ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِہَابٍ یُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَیْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی شِرَاجِ الْحَرَّۃِ الَّتِی یَسْقُونَ بِہَا النَّخْلَ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ : سَرِّحِ الْمَائَ یَمُرُّ فَأَبَی عَلَیْہِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ ۔ فَغَضِبَ الأَنْصَارِیُّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ کَانَ ابْنُ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : یَا زُبَیْرُ اسْقِ ثُمَّ احْتَبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ ۔ فَقَالَ الزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَحْسِبُ ہَذِہِ الآیَۃَ نَزَلَتْ فِی ذَلِکَ {فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ} إِلَی قَوْلِہِ {وَیُسَلِّمُوا تَسْلِیمًا} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ کُلُّہُمْ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری ۲۳۶۰، مسلم ۲۳۵۷]
(١١٨٥٤) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے فرمایا کہ انصار کے آدمی نے حضرت زبیر (رض) سے حرہ نامی نالے کا پانی جس سے کھجوروں کو پانی لگاتے تھے کے بارے جھگڑا کیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اپنا جھگڑا پیش کیا۔ انصاری نے کہا : پانی آگے جانے دو ، حضرت زبیر نے انکار کردیا۔ وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! پہلے اپنے باغ کو پانی دو ، پھر اپنے ہمسائے کے لیے چھوڑ دو ۔ انصاری غصہ میں آگیا اور کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! زبیر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پھوپھی کے بیٹے ہیں ناں ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ آپ نے فرمایا : اے زبیر ! سیراب کرلو۔ پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ حضرت زبیر نے کہا : اللہ کی قسم ! میرا تو خیال ہے : یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی ہے { فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ } ہرگز نہیں تیرے رب کی قسم ! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے، جب تک آپ کو وہ اپنے جھگڑوں میں حاکم تسلیم نہ کریں۔

11860

(۱۱۸۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : خَاصَمَ الزُّبَیْرُ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فِی شِرَجِ الْحَرَّۃِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ ۔ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَأَنْ کَانَ ابْنُ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ ۔ فَقَالَ وَاسْتَوْعَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلزُّبَیْرِ حَقَّہُ فِی صَرِیحِ الْحُکْمِ حِینَ أَحْفَظَہُ الأَنْصَارِیُّ وَکَانَ أَشَارَ عَلَیْہِمَا قَبْلَ ذَلِکَ بِأَمْرٍ کَانَ لَہُمَا فِیہِ سَعَۃٌ قَالَ الزُّبَیْرُ : فَمَا أَحْسِبُ ہَذِہِ الآیَۃَ إِلاَّ نَزَلَتْ فِی ذَلِکَ {فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ} قَالَ فَسَمِعْتُ غَیْرَ الزُّہْرِیِّ یَقُولُ : نُظِرَ فِی قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- (ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ) فَکَانَ ذَلِکَ إِلَی الْکَعْبَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ مُخْتَصَرًا ۔ [بخاری ۲۳۶۱، مسلم ۲۳۵۷]
(١١٨٥٥) عروہ بن زبیر فرماتی ہیں کہ حضرت زبیر (رض) کا ایک انصاری کے ساتھ حرہ کے نالے کے بارے میں جھگڑا ہوگیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! اپنے باغ کو پانی دو ، پھر اپنے ہمسائے کے لیے چھوڑ دو ۔ انصاری نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! زبیر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پھوپھی کے بیٹے ہیں ناں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ بدل گیا آپ نے فرمایا : اے زبیر ! سیراب کرلو۔ پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ پھر ہمسائے کے لیے چھوڑ دو ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصاری کے اعتراض کی وجہ سے حضرت زبیر کو پورے حق کی تلقین کی۔ حالانکہ اس سے پہلے دونوں کے لیے وسعت تھی۔ حضرت زبیر نے کہا : میں خیال کرتا ہوں کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی ہے ” فلا وربک لا یو منون حتیٰ یحکموک “ فرماتے ہیں : میں نے زھری کے علاوہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس بات کا مطلب کہ ” ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ “ یہ تھا کہ وہ ٹخنوں تک ہوجائے۔

11861

(۱۱۸۵۶) وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِطُولِہِ وَفِی آخِرِہِ۔قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَقَدَّرَتِ الأَنْصَارُ وَالنَّاسُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ حَتَّی یَرْجِعَ الْمَائُ إِلَی الْجَدْرِ ۔ کَانَ ذَلِکَ إِلَی الْکَعْبَیْنِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ قَالَ وَقَالَ ابْنُ شِہَابٍ : إِخَاذٌ بِالْحَرَّۃِ یَحْبِسُ الْمَائَ ۔ [صحیح]
(١١٨٥٦) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔ ابن شہاب کہتے ہیں : پتھریلی زمین کا لینا پانی روکنے کے لیے تھا۔

11862

(۱۱۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ أَبِی مَالِکِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ عَنْ أَبِیہِ ثَعْلَبَۃَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ أَنَّہُ سَمِعَ کُبَرَائَ ہُمْ یَذْکُرُونَ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ کَانَ لَہُ سَہْمٌ فِی بَنِی قُرَیْظَۃَ فَخَاصَمَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَہْزُورِ السَّیْلِ الَّذِی یَقْتَسِمُونَ مَائَ ہُ فَقَضَی بَیْنَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ الْمَائَ إِلَی الْکَعْبَیْنِ لاَ یَحْبِسُ الأَعْلَی عَنِ الأَسْفَلِ۔ [حسن لغیرہ۔ ابوداؤد ۳۶۳۹]
(١١٨٥٧) ثعلبہ بن ابی مالک نے اپنے بڑوں سے سنا کہ قریش کا ایک آدمی تھا، اس کا بنی قریظہ میں حصہ تھا وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مھروز کے نالے کا جھگڑا لے کر آیا جس کا پانی وہ تقسیم کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان فیصلہ کیا کہ پانی ٹخنوں تک پہنچ جائے تو اوپر والا نیچے والے کا پانی نہ روکے۔

11863

(۱۱۸۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِی أَبِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی السَّیْلِ الْمَہْزُورِ أَنْ یُمْسَکَ حَتَّی یَبْلُغَ الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ یُرْسِلَ الأَعْلَی عَلَی الأَسْفَلِ۔ [حسن لغیرہ۔ ابوداؤد ۳۶۳۹]
(١١٨٥٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہروز کے نالے کا فیصلہ کیا کہ پانی یہاں تک روکے کہ ٹخنوں تک پہنچ جائے، پھر اوپر والا نیچے والے کی طرف بھیجے۔

11864

(۱۱۸۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوَسَی بْنُ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَسَدِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَضَی فِی مَشْرَبِ النَّخْلِ مِنَ السَّیْلِ أَنَّ الأَعْلَی فَالأَعْلَی یَشْرَبُ قَبْلَ الأَسْفَلِ وَیُتْرَکُ فِیہِ الْمَائُ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ یُرْسَلُ الْمَائَ إِلَی الأَسْفَلِ الَّذِی یَلِیہِ وَکَذَلِکَ حَتَّی تَنْقَضِیَ الْحَوَائِطُ۔ إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی عَنْ عُبَادَۃَ مُرْسَلٌ۔ [حسن لغیرہ]
(١١٨٥٩) حضرت عبادہ بن صامت سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پینے والے نالے کا فیصلہ کیا کہ بلند پہلے ہے نیچے والے سے اور اس میں پانی ٹخنوں تک روکا جائے گا، پھر پانی نچلے کی طرف بھیجا جائے گا، جو اس کے ساتھ ہے۔ اسی طرح باغ کو پانی لگایا جائے گا۔

11865

(۱۱۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الزُّبَیْرَ بْنَ الْخِرِّیتِ یُحَدِّثُ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الْجَارَ یَضَعُ جُذُوعَہُ أَوْ خَشَبَہُ فِی حَائِطِ جَارِہِ إِنْ شَائَ وَإِنْ أَبِی۔ وَسَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی إِنْ تَنَازَعَ النَّاسُ فِی طُرُقِہِمْ جُعِلَتْ سَبْعَۃُ أَذْرُعٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [بخاری ۲۴۷۳، مسلم ۱۶۱۳]
(١١٨٦٠) عکرمہ کہتے ہیں : میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ ہمسایہ اپنی شھتیر اپنے ہمسائے کی دیوارپر رکھ سکتا ہے، اگر وہ چاہے ۔ اگرچہ وہ (ہمسایہ ) انکار کرے۔
اور سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا : اگر لوگ راستے میں جھگڑا کریں تو سات ہاتھ راستہ مقرر کرلو۔

11866

(۱۱۸۶۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِی الطَّرِیقِ جُعِلَ عَرْضُہُ سَبْعَۃُ أَذْرُعٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَرَوَاہُ أَیْضًا بُشَیْرُ بْنُ کَعْبٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١١٨٦١) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جب تم راستے میں اختلاف کرو تو سات ہاتھ مقرر کرلو۔

11867

(۱۱۸۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا الْمِنْہَالُ بْنُ خَلِیفَۃَ أَبُو قُدَامَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا شَکَکْتُمْ فِی طَرِیقٍ فَاجْعَلُوا سَبْعَۃَ أَذْرُعٍ تَخْتَلِفُ فِیہِ الْحَامِلَتَانِ ۔ [حسن لغیرہ۔ دون قولہ تختلف فیہ الحملتان]
(١١٨٦٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم راستے کے بارے میں شک میں پڑجاؤ تو سات ہاتھ مقرر کرلو، اس میں دونوں طرف سے سواریاں گزر جاتی ہیں۔

11868

(۱۱۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عِبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الرَّحْبَۃِ تَکُونُ بَیْنَ الطَّرِیقِ ثُمَّ یُرِیدُ أَہْلُہَا الْبِنَائَ فِیہَا فَقَضَی أَنْ یُتْرَکَ الطَّرِیقِ مِنْہَا سَبْعَۃُ أَذْرُعٍ۔ قَالَ : وَکَانَتْ تِلْکَ الطُّرِیقُ تُسَمَّی الْمِیتَائَ ۔ [ضعیف۔ أحمد ۲۲۲۷۲]
(١١٨٦٣) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کشادہ زمین کے بارے میں فیصلہ ہے کہ جب اس کے اہل عمارت بنانا چاہیں تو اس میں سات ہاتھ راستہ چھوڑ دیں۔ فرمایا : اس راستے کا نام میتاء ہے۔

11869

(۱۱۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ عَبْدُالْعَزِیزِ لاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ: اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ فِی نَخْلَۃٍ فَقَطَع النَّبِیُّ -ﷺ- جَرِیدَۃً مِنْ جَرِیدِہَا فَذَرَعَہَا فَوَجَدَہَا خَمْسًا فَجَعَلَہَا حَرِیمَہَا۔ قَالَ یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَخْبَرَنِیہِ ابْنُ أَبِی طُوَالَۃَ أَنَّہُ قَالَ وَجَدَہَا سَبْعًا۔ [حسن۔ طبرانی فی الا ؤسط ۱۸۹۸]
(١١٨٦٤) ابو سعید فرماتے ہیں کہ دو آدمی باغ کا جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک پرچہ جاری کردیا۔ اس نے کھیتی کی تو اس کو پانچ ہاتھ پایا۔ پھر اس کو متعلقہ احاطہ مقرر کردیا۔

11870

(۱۱۸۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی طُوَالَۃَ : عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ وَعَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَذَکَرَہُ۔ فِی حَدِیثِ عَمْرٍو فَوَجَدَہُ خَمْسَۃَ أَذْرُعٍ وَقَالَ أَبُو طُوَالَۃَ : سَبْعَۃَ أَذْرُعٍ۔ [حسن]
(١١٨٦٥) ایک روایت کے مطابق پانچ ہاتھ دوسری روایت کے مطابق سات ہاتھ۔

11871

(۱۱۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَضَی فِی النَّخْلَۃِ وَالنَّخْلَتَیْنِ وَالثَّلاَثَۃِ لِرَجُلٍ فِی نَخْلٍ فَیَخْتَلِفُونَ فِی حُقُوقِ ذَلِکَ فَقَضَی أَنَّ لِکُلِّ نَخْلَۃٍ لأُولَئِکَ مِنَ الأَرْضِ مَبْلَغُ جَرِیدَہَا ۔ [ضعیف] وَفِیمَا رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ بِإِسْنَادِہِ عَنْ عُرْوَۃ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَرِیمِ النَّخْلِ طُولَ عَسِیبِہَا۔
(١١٨٦٦) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک باغ میں ، دو باغوں میں اور تین باغوں میں فیصلہ کیا ایک آدمی کے لیے تو وہ (لوگ) اس کے حقوق میں اختلاف کرتے تھے۔ آپ نے فیصلہ کیا کہ ہر کھجور سے اس کی ٹہنی کے پھل کے برابر زمین اس کے لیے ہوگا۔
(ب) مراسیلِ ابو داؤد میں عروہ بن زبیر سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نخلستان کی دیوار میں ان کی ٹہنیوں کی لمبائی کے مطابق فیصلہ کیا۔

11872

(۱۱۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : حَرِیمُ الْبِئْرِ أَرْبَعُونَ ذِرَاعًا مِنْ جَوَانِبِہَا کُلِّہَا لأَعْطَانِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ وَابْنُ السَّبِیلِ أَوَّلُ شَارِبٍ وَلاَ یُمْنَعُ فَضْلُ مَائٍ لِیُمْنَعَ بِہِ الْکَلأُ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَوْفٍ قَالَ : بَلَغَنِی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرَہُ مِنْ قَوْلِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی فی اللعلل ۱۸۴۸]
(١١٨٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کنویں کی متعلقہ حد چالیس ہاتھ ہے۔ اس کے اردگرد اونٹوں، بکریوں اور مسافروں کے لیے ہے۔ سب سے پہلے پینا ہے اور زائد پانی نہ روکا جائے تاکہ گھاس اگنی رک نہ جائے۔

11873

(۱۱۸۶۸) وَقَدْ کَتَبْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ مُسَدَّدٍ عَنْ ہُشَیْمٍ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ َنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی فی اللعلل ۱۸۴۸]
(١١٨٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کنویں کی متعلقہ حد چالیس ہاتھ ہے، اس کے اردگرد اونٹوں، بکریوں اور مسافروں کے لیے ہے۔ سب سے پہلے پینا ہے اور زائد پانی نہ روکا جائے تاکہ گھاس اگنی رک نہ جائے۔

11874

(۱۱۸۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ حَرِیمَ الْبِئْرِ الْبَدِء خَمْسَۃٌ وَعِشْرُونَ ذِرَاعًا مِنْ َوَاحِیَہَا کُلَّہَا وَحَرِیمُ الْعَادِیَّۃِ خَمْسُونَ ذِرَاعًا نَوَاحِیَہَا کُلَّہَا وَحَرِیمُ بِئْرِ الزَّرْعِ ثَلاَثُمِائَۃِ ذِرَاعٍ مِنْ نَوَاحِیہَا کُلِّہَا۔ قَالَ: وَقَالَ الزُّہْرِیُّ وَسَمِعْتُ النَّاسَ یَقُولُونُ: حَرِیمُ الْعُیُونِ خَمْسُمِائَۃِ ذِرَاعٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١١٨٦٩) سعید بن مسیب (رض) سے روایت ہے کہ نئے کنویں کی حد ٢٥ ہاتھ ہے، اس کے ہر جانب اور گھوڑوں والے کنویں کی حد پچاس ہاتھ ہے، اس کے ہر جانب اور کھیتی والے کنویں کی حد اس کے ہر جانب تین سو ہاتھ ہے۔ زھری کہتے ہیں : میں نے لوگوں سے سنا کہ چشموں کی حد پانچ سو ہاتھ ہے۔

11875

(۱۱۸۷۰) وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : حَرِیمُ الْبِئْرِ الْعَادِیَّۃِ خَمْسُونَ ذِرَاعًا وَحَرِیمُ الْبِئْرِ الْبَدِء خَمْسَۃٌ وَعِشْرُونَ ذِرَاعًا ۔ قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ مِنْ قِبَلِ نَفْسِہِ: وَحَرِیمُ قَلِیبِ الزَّرْعِ ثَلاَثُمِائَۃِ ذِرَاعٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِیَ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی عَبْلَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا مَوْصُولاً وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ الدارقطنی فی العلل]
(١١٨٧٠) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑوں والے کنویں کی حد پچاس ہاتھ ہے اور نئے کنویں کی حد پچیس ہاتھ ہے اور سعید بن مسیب (رح) نے اپنی طرف سے کہا : کھیتی والے کنویں کی حد تین سو ہاتھ ہے۔

11876

(۱۱۸۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : حَرِیمُ الْبِئْرِ خَمْسُونَ ذِرَاعًا وَحَرِیمُ الْعَیْنِ مِائَتَا ذِرَاعٍ۔[ضعیف۔الخراج ۳۳۵]
(١١٨٧١) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ کنویں کی حد پچاس ہاتھ ہے اور چشمے کی حد دو سو ہاتھ ہے۔

11877

(۱۱۸۷۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الشَّامِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُصَیْنِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : شَہِدْتُ حَبِیبَ بْنَ مَسْلَمَۃَ قَضَی فِی حَرِیمِ الْبِئْرِ الْعَادِیَّۃِ خَمْسِینَ ذِرَاعًا وَفِی الْبَدِء خَمْسَۃً وَعِشْرِینَ ذِرَاعًا۔ [ضعیف۔ الخراج ۳۳۶]
(١١٨٧٢) حبیب بن سلمہ نے گھوڑوں والے کنویں کے لیے پچاس ہاتھ حد کا فیصلہ کیا ہے اور نئے کنویں کے لیے پچیس ہاتھ حد کا فیصلہ کیا ہے۔

11878

(۱۱۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّ اللَّہَ جَعَلَ لِلزَّرْعِ حَرَمَہُ غَلْوَۃً بِسَہْمٍ ۔ قَالَ یَحْیَی قَالُوا : وَالْغَلْوَۃُ مَا بَیْنَ ثَلاَثِمِائَۃِ ذِرَاعٍ وَخَمْسِینَ إِلَی أَرْبَعِمِائَۃٍ۔ [ضعیف۔ الخراج ۳۲۵]
(١١٨٧٣) عکرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے کھیتی کی حد مقرر کی ہے تیر گرنے کی سی۔ یحییٰ کہتے ہیں : انھوں نے بیان کیا : ” الغلوۃ “ تین سو ہاتھ کے درمیان کو اور پچاس سے چار سو تک کو کہتے ہیں۔

11879

(۱۱۸۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ فِی الْمَرَاسِیلِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ (ح) قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَرَأْتُہُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ یَعْقُوبَ عَنِ ابْنِ مُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُضَارُّوا فِی الْحَفْرِ ۔ زَادَ سَعِیدٌ : وَذَلِکَ أَنْ یَحْفِرَ الرَّجُلُ إِلَی جَنْبِ الرَّجُلِ لِیَذْہَبَ بِمَائِہِ۔ [ضعیف۔ابوداؤد المراسیل ۴۰۸]
(١١٨٧٤) ابو قلابہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم چوڑے کنویں یا چوڑی کھدائی کی وجہ سے کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ۔
سعید نے زیادہ کیا کہ آدمی دوسرے آدمی کی طرف کھدائی کرے تاکہ اس کا پانی لے جائے۔

11880

(۱۱۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ سَعْدٍ الْکَاتِبِ عَنْ بِلاَلٍ الْعَبْسِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ حِمَی إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ : ثَلَّۃِ الْبِئْرِ وَطِوَلِ الْفَرَسِ وَحَلْقَۃِ الْقَوْمِ ۔ [ضعیف۔ الخراج ۳۲۴]
(١١٨٧٥) حضرت بلال عبسی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں چراگاہ ہیں : کنویں کا پانی ، گھوڑوں کا اصطبل اور لوگوں کا حلقہ۔

11881

(۱۱۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ کُلْثُومٍ عَنْ زَیْنَبَ : أَنَّہَا کَانَتْ تَفْلِی رَأْسَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدَہُ امْرَأَۃُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَنِسَائٌ مِنْ الْمُہَاجِرَاتِ وَہُنَّ یَشْتَکِینَ مَنَازِلَہُنَّ أَنَّہَا تَضِیقُ عَلَیْہِنَّ وَیُخْرَجْنَ مِنْہَا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُوَرَّثَ دُورَ الْمُہَاجِرِینَ النِّسَائُ فَمَاتَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ فَوَرِثَتْہُ امْرَأَتُہُ دَارًا بِالْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔احمد ۶/۳۶۳]
(١١٨٧٦) حضرت زینب سی منقول ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے جوئیں نکال رہی تھیں تو آپ کے پاس عثمان بن عفان (رض) کی بیوی اور دوسری مہاجر عورتیں آئیں اور وہ اپنے گھروں کی شکایت کرنے لگیں کہ وہ تنگ ہیں اور وہ ان سے نکلنا چاہتی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ مہاجرین عورتوں کو گھروں کا وارث بنایا جائے۔ عبداللہ بن مسعود (رض) فوت ہوگئے۔ ان کی بیوی کو مدینہ میں گھر کا وارث بنایا گیا۔

11882

(۱۱۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَضَی أَنْ لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ۔ [حسن لغیرہ]
(١١٨٧٧) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ نہ نقصان پہنچاؤ اور نہ انتقاماً کسی کو نقصان دو ۔

11883

(۱۱۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَنَّ مَالِکًا أَخْبَرَہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ ضَرَرَ وَلاَإِضِرَارَ ۔ [حسن لغیرہ]
(١١٨٧٨) عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ نقصان پہنچاؤ اور نہ انتقاماً کسی کو نقصان دو ۔

11884

(۱۱۸۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَمْنَعُ أَحَدُکُمْ جَارَہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبَہُ فِی جِدَارِہِ ۔ قَالَ ثُمَّ یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : مَا لِی أَرَاکُمْ عَنْہَا مُعْرِضِینَ وَاللَّہِ لأَرْمِیَنَّ بِہَا بَیْنَ أَکْتَافِکُمْ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ مالک ۱۴۶۲]
(١١٨٧٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار پر شہیتر رکھنے سے نہ روکے۔ پھر ابو یرہرہ نے کہا : میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم اس سے اعراض کیوں کرتے ہو ؟ اللہ کی قسم ! میں تو اس بات کا اعلان کرتا رہوں گا۔

11885

(۱۱۸۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ ہُوَ الأَعْرَجُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ سَأَلَہُ جَارُہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبَہُ فِی جِدَارِہِ فَلاَ یَمْنَعْہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١١٨٨٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے ہمسائے سے اس کی دیوار پر شہتیر رکھنے کی اجازت مانگے تو وہ منع نہ کرے۔

11886

(۱۱۸۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ یَحْیَی أَخْبَرَہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَخَوَیْنِ مِنْ بَنِی الْمُغِیرَۃِ أَعْتَقَ أَحَدُہُمَا أَنْ لاَ یَغْرِزَ الآخَرَ خَشَبًا فِی جُدُرِہِ فَلَقِیَا مُجَمِّعَ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ وَرِجَالاً کَثِیرًا مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالُوا : نَشْہَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمْرَ أَنْ لاَ یَمْنَعَ جَارٌ جَارَہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبًا فِی جِدَارِہِ فَقَالَ الْحَالِفُ : أَیْ أَخِی قَدْ عَلِمْتُ أَنَّہُ یَقْضِی لَکَ عَلَیَّ وَقَدْ حَلَفْتُ فَاجْعَلْ أُسْطُوَانًا دُونَ جُدُرِی فَفَعَلَ الآخَرُ فَغَرَزَ فِی الأُسْطُوَانَ خَشَبَہُ قَالَ لِی عَمْرٌو : فَأَنَا نَظَرْتُ إِلَی ذَلِکَ۔ [ضعیف۔الطبری فی تہذیب الاثار ۱۱۶۲۔۱۱۶۳]
(١١٨٨١) عکرمہ بن سلمۃ بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ بنی مغیر ہ کے دو بھائیوں میں سے ایک نے دوسرے کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع کردیا۔ وہ دونوں مجمع بن یزید کو ملے اور انصار کے اور بھی لوگ تھے۔ انھوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا ہے کہ آدمی اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع کرے تو قسم کھانے والے بھائی نے کہا : اے میرے بھائی ! میں نے جان لیا کہ فیصلہ تیرے حق میں ہے۔ پس تو میری دیوار کے علاوہ ستون بنالے پس دوسرے نے ایسا ہی کیا۔ اس نے ستون میں لکڑی گاڑدی۔ عمرو نے کہا : میں نے یہ بھی دیکھا ہے۔

11887

(۱۱۸۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ الضَّحَّاکَ بْنَ خَلِیفَۃَ سَاقَ خَلِیجًا لَہُ مِنَ الْعُرَیْضِ فَأَرَادَ أَنْ یُمِرَّہُ فِی أَرْضٍ لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ فَأَبَی مُحَمَّدٌ فَکَلَّمَ فِیہِ الضَّحَّاکُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ فَأَمَرَہُ أَنْ یُخَلِّیَ سَبِیلَہُ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ : لاَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لِمَ تَمْنَعُ أَخَاکَ مَا یَنْفَعُہُ وَہُوَ لَکَ نَافِعٌ تَشْرَبُ بِہِ أَوَلاً وَآخِرًا وَلاَ یَضُرُّکَ فَقَالَ مُحَمَّدٌ : لاَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : َاللَّہِ لَیَمُرَّنَ بِہِ وَلَوْ عَلَی بَطْنِکَ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَیْضًا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ وَہُوَ أَیْضًا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ فِی مَعْنَاہُ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ۔ [صحیح۔ مالک ۱۴۳۱]
(١١٨٨٢) سیدنا عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ضحاک بن خلیفہ نے اپنے لیے چوڑائی میں ایک چھوٹی نہر (نالہ) کھود دی اور اس کی زمین سے گزارنے کا ارادہ کیا تو محمد بن مسلمہ نے انکار کردیا۔ اس (معاملے ) کی خبر ضحاک نے سیدنا عمر بن خطابب (رض) کو دی۔ انھوں نے محمد بن مسلمہ کو بلایا اور حکم دیا کہ ان کے لیے راستہ چھوڑ دے۔ محمد بن مسلمہ نے انکار کردیا تو سیدنا عمر نے کہا کہ تو اپنے بھائی کو اس چیز سے کیوں روکتا ہے جو اس کے لیے فائدہ مند ہے اور تیرے لیے بھی۔ اول تو بھی اس سے پیے گا (کھیتی کو پلائے گا ) تیرے لیے یہ نقصان دہ نہیں۔ محمد بن مسلمہ نے کہا : نہیں، یعنی انکار کیا تو حضرت عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! وہ اس (نہر) کو ضرور گزارے گا اگرچہ تیرے پیٹ سے گزرے۔

11888

(۱۱۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ : مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ یُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ : أَنَّہُ کَانَتْ لَہُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ فِی حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ وَمَعَ الرَّجُلِ أَہْلُہُ وَکَانَ سَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ یَدْخُلُ إِلَی نَخْلِہِ فَیَتَأَذَّی بِہِ وَیَشُقُّ عَلَیْہِ فَطَلَبَ إِلَیْہِ أَنْ یَبِیعَہُ فَأَبَی فَطَلَبَ إِلَیْہِ أَنْ یُنَاقِلَہُ فَأَبَی فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَطَلَبَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَبِیعَہُ فَأَبَی فَطَلَبَ إِلَیْہِ أَنْ یُنَاقِلَہُ فَأَبَی قَالَ فَہَبْہُ لِی وَلَکَ کَذَا وَکَذَا ۔ أَمْرٌ رَغَّبَہُ فِیہِ فَأَبَی فَقَالَ : أَنْتَ مُضَارٌّ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلأَنْصَارِیِّ : اذْہَبْ فَاقْلَعْ نَخْلَہُ ۔وَقَدْ رُوِیَ فِی مُعَارَضَتِہِ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ لاَ یُجْبَرُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۳۶۳۶]
(١١٨٨٣) حضرت سمرۃ سے روایت ہے کہ ایک انصاری کے باغ میں ان کے بھی چند درخت تھے اور اس کے ساتھ اہل و عیال بھی تھے اور سمرۃ جب باغ میں داخل ہوتے تو اس آدمی پر مشکل اور گراں گزرتا۔ اس نے سمرۃ سے کہا کہ وہ درخت بیچ دیں لیکن سمرۃ نے انکار کردیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور ذکر کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی سمرۃ سے کہا : بیچ دو لیکن سمرۃ نے انکار کردیا۔ پھر اس سے بدل کے طور پر مانگے۔ سمرۃ نے پھر انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تو نقصان پہنچانے والا ہے۔ پھر انصاری سے کہا : جا اور اس کے درختوں کو اکھاڑ دے۔

11889

(۱۱۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ لِفُلاَنٍ فِی حَائِطِی عَذْقًا وَقَدْ آذَانِی وَشَقَّ عَلَیَّ مَکَانُ عَذْقِہِ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : بِعْنِی عَذْقَکَ الَّذِی فِی حَائِطِ فُلاَنٍ ۔قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَہَبْہُ لِی ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَبِعْنِیہِ بِعَذْقٍ فِی الْجَنَّۃِ۔ قَالَ: لاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا رَأَیْتُ أَبْخَلَ مِنْکَ إِلاَّ الَّذِی یَبْخَلُ بِالسَّلاَمِ۔ [ضعیف]
(١١٨٨٤) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا کہ فلاں آدمی کے میرے باغ میں درخت ہیں اور وہ مجھے تکلیف دیتا ہے اور میرے اوپر گراں گزرتا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور کہا : مجھے وہ درخت بیچ دے جو فلاں کے باغ میں ہیں۔ اس نے انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے ھبہ کر دے، اس نے اس سے بھی انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جنت میں درختوں کے بدلے مجھے بیچ دے۔ اس نے پھر انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تجھ سے زیادہ بخیل نہیں دیکھا مگر وہ شخص جو سلام کہنے میں بخل سے کام لے۔

11890

(۱۱۸۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ أَوَّلَ شَیْئٍ عَتَبَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَبِی لُبَابَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ أَنَّہُ خَاصَمَ یَتِیمًا لَہُ فِی عَذْقِ نَخْلَۃٍ فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَبِی لُبَابَۃَ بِالْعَذْقِ فَضَجَّ الْیَتِیمُ وَاشْتَکَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَبِی لُبَابَۃَ : ہَبْ لِی ہَذَا الْعَذْقَ یَا أَبَا لُبَابَۃَ لِکَیْ نَرُدَّہُ إِلَی الْیَتِیمِ ۔ فَأَبَی أَبُو لُبَابَۃَ أَنْ یَہَبَہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا لُبَابَۃَ أَعْطِہِ ہَذَا الْیَتِیمَ وَلَکَ مِثْلُہُ فِی الْجَنَّۃِ ۔ فَأَبَی أَبُو لُبَابَۃَ أَنْ یُعْطِیَہُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنِ ابْتَعْتُ ہَذَا الْعَذْقَ فَأَعْطَیْتُ الْیَتِیمَ أَلِی مِثْلُہُ فِی الْجَنَّۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ فَانْطَلَقَ الأَنْصَارِیُّ وَہُوَ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ حَتَّی لَقِیَ أَبَا لُبَابَۃَ فَقَالَ : یَا أَبَا لُبَابَۃَ أَبْتَاعُ مِنْکَ ہَذَا الْعَذْقَ بِحَدِیقَتِی ۔ وَکَانَتْ لَہُ حَدِیقَۃُ نَخْلٍ فَقَالَ أَبُو لُبَابَۃَ : نَعَمْ فَابْتَاعَہُ مِنْہُ بِحَدِیقَۃٍ فَلَمْ یَلْبَثِ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ إِلاَّ یَسِیرًا حَتَّی جَائَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ یَوْمَ أُحُدٍ فَخَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَاتَلَہُمْ فَقُتِلَ شَہِیدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رُبَّ عَذْقٍ مُذَلَّلٍ لاِبْنِ الدَّحْدَاحَۃِ فِی الْجَنَّۃِ ۔ (ق) وَأَمَّا حَدِیثُ لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ فَہُوَ مُرْسَلٌ وَہُوَ مُشْتَرِکُ الدِّلاَلَۃِ وَأَمَّا حَدِیثُ الْخَشَبَۃِ فَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ حَمَلَہُ عَلَی ظَاہِرِہِ لِحَمْلِ رَاوِیہِ عَلَی الْوُجُوبِ کَمَا تَرَی وَلَمْ أَجِدْ لِلشَّافِعِیِّ قَوْلاً یُخَالِفُہُ بَلْ قَدْ نَصَّ فِی الْقَدِیمِ وَالْجَدِیدِ عَلَی مَا یُوَافِقُہُ وَأَمَّا حَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ خَالَفَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَقَدْ نَجِدُ مَنْ یَدَعُ الْقَوْلَ بِہِ عُمُومًا فِی أَنَّ کُلَّ مُسْلِمٍ أَحَقُّ بِمَالِہِ فَیَتَوَسَّعُ بِہِ فِی خِلاَفِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَأَحْسَبُ قَضَائَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ مِنْ بَعْضِ ہَذِہِ الْوُجُوہِ الَّتِی مَنَعَ فِیہَا الضَّرَرَ بِالْمَرْأَۃِ إِذَا کَانَ الضَّرَرُ عَلَیْہَا أَبْیَنَ قَالَ فِی الْجَدِیدِ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ : امْرَأَۃٌ ابْتُلِیَتْ فَلْتَصْبِرْ لاَ تُنْکَحُ حَتَّی یَأْتِیَہَا یَقِینُ مَوْتِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا نَقُولُ۔ [حسن]
(١١٨٨٥) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں : پہلی چیز جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو لبابہ کو ڈانٹ پلائی وہ اس طرح کہ ابو لبابہ کا ایک یتیم سے باغ کے درختوں میں جھگڑا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درختوں کا فیصلہ ابو لبابہ کے حق میں کردیا۔ یتیم پریشان ہوا اور اس نے شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو لبابہ سے کہا : اے ابو لبابہ ! مجھے ھبہ کر دے تاکہ ہم یتیم کو دے دیں۔ ابو لبابہ نے ھبہ کرنے سے انکار کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے ابو لبابہ ! اس یتیم کو دے دو تیرے لیے جنت میں اس کی مثل ہوگا۔ ابو لبابہ نے انکار کردیا۔ ایک انصاری آدمی نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں خرید لوں اور یتیم کو دے دوں تو میرے لیے بھی جنت میں اسی طرح کے درخت ہوں گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاں میں جواب دیا۔ وہ انصاری صحابی جن کا نام ابو دحداحہ تھا۔ ابو لبابہ کو ملے اور کہا : اے ابو لبابہ ! یہ باغ میرے باغ کے بدلے میں مجھے بیچ دو اور ابو دحداحہ کا کھجوروں کا باغ تھا۔ ابو لبابہ نے بیچ دیا۔ ابودحداحہ زیادہ دیر زندہ نہ رہے، بلکہ جنگِ احد میں شہید ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کتنے ہی خوشے جنت میں ابو دحداحہ کے لیے لٹکے ہوئے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔