hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

4. کتاب الصلوة

سنن البيهقي

3396

(۳۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَنِی لِحَاجَۃٍ ، ثُمَّ أَدْرَکْتُہُ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَأَشَارَ إِلَیَّ ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِی فَقَالَ: ((إِنَّکَ سَلَّمْتَ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّی))۔وَہُوَ مُوَجِّہٌ حِینَئِذٍ قِبَلَ الْمَشْرِقِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۴۰]
(٣٣٩٦) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجا۔ جب میں واپس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں پایا، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے میری طرف اشارہ کیا، پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے تو مجھے بلایا اور فرمایا : تم نے مجھے ابھی ابھی سلام کہا تھا اور میں نماز میں تھا (اس لیے جواب نہیں دیا) اور آپ اس وقت مشرق کی طرف منہ کیے ہوئے تھے۔

3397

(۳۳۹۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنِی أَبُوالزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَرْسَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَی بَنِی الْمُصْطَلِقِ ، فَأَتَیْتُہُ وَہُوَ یُصَلِّی عَلَی بَعِیرِہِ ، فَکَلَّمْتُہُ فَقَالَ لِی بِیَدِہِ ہَکَذَا وَأَوْمَأَ زُہَیْرٌ بِیَدِہِ ثُمَّ کَلَّمْتُہُ فَقَالَ لِی ہَکَذَا وَأَوْمَأَ زُہَیْرٌ أَیْضًا بِیَدِہِ نَحْوَ الأَرْضِ وَأَنَا أَسْمَعُہُ یَقْرَأُ یُومِئُ بِرَأْسِہِ ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: مَا فَعَلْتَ فِی الَّذِی أَرْسَلْتُکَ لَہُ؟ فَإِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أُکَلِّمَکَ إِلاَّ أَنِّی کُنْتُ أُصَلِّی۔ قَالَ زُہَیْرٌ: وَأَبُو الزُّبَیْرِ جَالِسٌ مَعَہُ مُسْتَقْبِلَ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ بِیَدِہِ أَبُو الزُّبَیْرِ إِلَی بَنِی الْمُصْطَلِقِ فَقَالَ بِیَدِہِ إِلَی غَیْرِ الْکَعْبَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٣٩٧) سیدنا جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کسی کام کے لیے روانہ کیا اور آپ بنی مصطلق کی طرف گئے ہوئے تھے۔ میں جب (کام سے) واپس آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ اپنے اونٹ پر بیٹھے ہیں، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کرنا چاہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کیا۔ راوی کہتے ہیں : زہیر نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا : میں نے پھر بات کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس طرح اشارہ کیا اور زہیر نے بھی ایسے ہی اپنے ہاتھ کے ساتھ زمین کی طرف اشارہ کیا۔ جابر بیان کرتے ہیں کہ میں سن رہا تھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پڑھ رہے تھے اور سر سے اشارہ بھی کر رہے تھے۔ جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا : جس کام کے لیے تمہیں بھیجا تھا اس کا کیا کر آئے ہو ؟ مجھے کلام سے مانع بات یہ تھی کہ میں نماز میں تھا۔ زہیر کہتے ہیں اور ابو زبیر ان کے ساتھ قبلہ رخ ہو کر بیٹھے تھے تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے بنی مصطلق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، یعنی اپنے ہاتھ کے ساتھ غیر قبلہ کی طرف اشارہ کیا۔

3398

۳۳۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَاجَۃٍ ، فَأَتَیْتُہُ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَرَدَّ عَلَیَّ إِشَارَۃً۔وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: لَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ لَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ کَلاَمًا ، وَرَدَّ عَلَیَّ إِشَارَۃً ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَقَدْ جَمَعَہُمَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فِی الرِّوَایَۃِ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٣٩٨) (ا) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کام کے لیے بھیجا ۔ میں (کام سے فارغ ہو کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو اسلام کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سلام کا جواب اشارے سے دیا۔ سفیان وغیرہ کی حدیث کے الفاظ ہیں :” لم یرد علی “ کہ مجھے سلام کا جواب نہ دیا۔
(ب) ” لم یرد علی “ سے مراد یہ ہے کہ بول کر جواب نہیں دیا بلکہ اشارہ کے ساتھ جواب دیا۔ وباللہ التوفیق

3399

(۳۳۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَہُ إِلَی حَاجَۃٍ لَہُ، فَجَائَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ وَأَوْمَأَ بِیَدِہِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ إِلاَّ أَنِّی کُنْتُ أُصَلَّی))۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٣٩٩) حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنی کسی ضرورت کے لیے بھیجا۔ وہ واپس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب نہ دیا اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا : میں تمہارے سلام کا جواب ضرور دیتا مگر میں نماز میں تھا۔

3400

(۳۴۰۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی عَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَائِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ صُہَیْبٍ قَالَ: مَرَرْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَرَدَّ إِلَیَّ إِشَارَۃً۔قَالَ لَیْثٌ حَسِبْتُہُ قَالَ: بِإِصْبَعِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ بِإِسْنَادٍ فِیہِ إِرْسَالٌ أَنَّہُ أَشَارَ بِیَدِہِ بِلاَ شَکٍّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی ۳۶۷]
(٣٤٠٠) صہیب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا۔ آپ نے اشارے سے جواب دیا۔ لیث کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ انھوں نے فرمایا : اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔

3401

(۳۴۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِمِنًی قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ: ذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَسْجِدِ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَائَ لَیُصَلِّی فِیہِ ، فَدَخَلَتْ عَلَیْہِ رِجَالُ الأَنْصَارِ یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ ، فَسَأَلْتُ صُہَیْبًا وَکَانَ مَعَہُ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی؟ فَقَالَ صُہَیْبٌ: کَانَ یُشِیرُ إِلَیْہِمْ بِیَدِہِ۔قَالَ سُفْیَانُ فَقُلْتُ لِرَجُلٍ: سَلْہُ أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنَ ابْنِ عُمَرَ؟ فَقَالَ: یَا أَبَا أُسَامَۃَ أَسَمِعْتَہُ مِنَ ابْنِ عُمَرَ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا قَدْ کَلَّمْتُہُ وَکَلَّمَنِی وَلَمْ یَقُلْ زَیْدٌ سَمِعْتُہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٠١) اس قصہ میں متعدد روایات ہیں، لیکن ان کی اسناد اس قول میں مرسل ہیں کہ انھوں نے بغیر کسی شک کے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی عمرو بن عوف کی مسجد کی طرف قبا میں تشریف لے گئے تاکہ وہاں جا کر نماز پڑھائیں۔ انصار کے لوگ آپ کے پاس آئے اور آپ کو سلام کہا : میں نے صہیب (رض) سے پوچھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت نماز میں ان کے سلام کا جواب کس طرح دیتے تھے ؟ تو صہیب (رض) نے کہا : ان کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں : میں نے ایک آدمی سے کہا : اس سے پوچھ : کیا تو نے یہ ابن عمر (رض) سے سنا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : اے ابو اسامہ ! کیا تم نے یہ بات ابن عمر (رض) سے سنی ہے ؟ انھوں نے کہا : یقیناً میں نے ان سے بات کی ہے اور انھوں نے مجھ سے بات کی ہے اور زید نے نہیں کہا کہ میں نے ان سے سنا ہے۔

3402

(۳۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَہُوَ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قُبَائَ ، فَجَائَ تِ الأَنْصَارُ یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ ، فَإِذَا ہُوَ یُصَلِّی فَجَعَلُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: یَا بِلاَلُ کَیْفَ رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ وَہُوَ یُصَلِّی؟ قَالَ: ہَکَذَا بِیَدِہِ کُلِّہَا یَعْنِی یُشِیرُ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ ہِشَامٍ فَقَالَ بِلاَلٌ أَوْ صُہَیْبٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۷]
(٣٤٠٢) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبا کی طرف نکلے ۔ انصار کے لوگ حاضر ہو کر آپ کو سلام کہنے لگے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ وہ آپ کو سلام کہنے لگے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : اے بلال ! آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کس طرح سلام کا جواب دیتے ہوئے دیکھا ؟ انھوں نے فرمایا : اس طرح اور انھوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کر کے دکھایا کہ آپ یوں اشارہ کر رہے تھے۔

3403

(۳۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قُبَائَ فَسَمِعَتْ بِہِ الأَنْصَارُ ، فَجَائُ وا یُسَلِّمُونَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔قَالَ فَقُلْتُ لِبِلاَلٍ أَوْ صُہَیْبٍ: کَیْفَ رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ وَہُمْ یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی؟ قَالَ: یُشِیرُ بِیَدِہِ۔قَالَ وَبَلَغَنِی فِی غَیْرِ ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ صُہَیْبًا الَّذِی سَأَلَہُ ابْنُ عُمَرَ ، ابْنُ وَہْبٍ یَقُولُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ: کِلاَ الْحَدِیثَیْنِ عِنْدِی صَحِیحٌ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ عُمَرَ عَنْ بِلاَلٍ وَصُہَیْبٍ جَمِیعًا۔ [صحیح لغیرہ۔ اہل الحدیث مضی قبلہ]
(٣٤٠٣) (ا) نافع بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبا کی طرف تشریف لے گئے۔ انصار کو آپ کے بارے میں پتا چلا تو وہ حاضر ہو کر آپ کو سلام کرنے لگے (آپ نماز میں تھے) ۔ راوی کہتے ہیں : میں نے بلال یا صہیب (رض) سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں کس طرح سلام کا جواب دیتے ہوئے دیکھا ؟ تو انھوں نے فرمایا : وہ اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ فرماتے تھے۔

3404

۳۴۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ سَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یُصَلِّی فَرَدَّ عَلَیْہِ الرَّجُلُ کَلاَمًا فَقَالَ: إِذَا سُلِّمَ عَلَی أَحَدِکُمْ وَہُوَ یُصَلِّی فَلاَ یَتَکَلَّمْ ، وَلَکِنْ یُشِیرُ بِیَدِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۴۹۵]
(٣٤٠٤) نافع سیدنا ابن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک آدمی کو سلام کہا اور وہ نماز پڑھ رہا تھا۔ اس آدمی نے سلام کا جواب الفاظ کے ساتھ دیا تو انھوں نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کو سلام کرے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو تو وہ کلام نہ کرے بلکہ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرلے۔

3405

(۳۴۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ مُوسَی بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَمِیلٍ الْجُمَحِیَّ سَلَّمَ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ یُصَلِّی فَأَخَذَ بِیَدِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ]
(٣٤٠٥) عطاء بیان کرتے ہیں کہ موسیٰ بن عبداللہ بن جمیل جمحی نے سیدنا ابن عباس (رض) کو حالت نماز میں سلام کیا تو انھوں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا۔

3406

۳۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عِیسَی الْخُرَاسَانِیُّ الدَّامَغَانِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قُبَائَ یُصَلِّی فِیہِ - قَالَ - فَجَائَ تْہُ الأَنْصَارُ ، فَسَلَّمُوا عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی ، قَالَ فَقُلْتُ لِبِلاَلٍ: کَیْفَ رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی؟ قَالَ: یَقُولُ ہَکَذَا وَبَسَطَ کَفَّہُ ، وَبَسَطَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ کَفَّہُ وَجَعَلَ بَطْنَہُ أَسْفَلَ وَظَہْرَہُ إِلَی فَوْقٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ مضی تخریجہ فی الحدیث ۳۴۰۲ قریباً]
(٣٤٠٦) نافع بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبا کی جانب نکلے، وہاں نماز پڑھی تو آپ کے پاس انصار آنے لگے اور آپ کو سلام کرنے لگے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا کر رہے تھے۔ میں نے بلال (رض) سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں کس طرح سلام کا جواب دیتے ہوئے دیکھا ؟ انھوں نے کہا : اس طرح اور انھوں نے ہتھیلی کو پھیلایا۔ جعفر بن عون نے ہتھیلی کو اس طرح پھیلایا کہ اس کی اندرونی سطح کو نیچے کی طرف اور بیرونی سطح کو اوپر کی طرف کیا۔

3407

(۳۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قِرَائَ ۃً قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنِی مِسْعَرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی ، فَقَالَ بِرَأْسِہِ یَعْنِی الرَّدَّ۔[ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۴۹۳]
(٣٤٠٧) ابن سیرین بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر سے اشارہ کر کے سلام کا جواب دیا۔

3408

(۳۴۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا مَکِّیٌّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ قَدِمْتُ عَلَیْہِ مِنَ الْحَبَشَۃِ أُسَلِّمُ عَلَیْہِ ، فَوَجَدْتُہُ قَائِمًا یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَأَوْمَأَ بِرَأْسِہِ۔وَکَانَ مُحَمَّدٌ یَأْخُذُ بِہِ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ رجالہ ثقات لکنہ منقطع]
(٣٤٠٨) محمد بیان کرتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حبشہ سے واپسی پر آیا تو میں آپ کو سلام کرنے گیا تو آپ کو نماز پڑھتے پایا، میں نے سلام کہہ دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کے ساتھ اشارہ کیا۔

3409

(۳۴۰۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی التُّوزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لَمَّا قَدِمْتُ مِنَ الْحَبَشَۃِ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَأَوْمَأَ بِرَأْسِہِ۔تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو یَعْلَی: مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ التُّوزِیُّ۔ [ضعیف]
(٣٤٠٩) سیدنا عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ میں جب حبشہ سے واپس آیا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر سے اشارہ کر کے جواب دیا۔

3410

(۳۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا نُسَلِّمُ فِی الصَّلاَۃِ وَنَأْمُرُ بِحَاجَتِنَا ، فَقَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ السَّلاَمَ ، فَأَخَذَنِی مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّلاَۃَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ یُحْدِثُ مِنْ أَمْرِہِ مَا یَشَائُ ، وَإِنَّ اللَّہَ قَدْ أَحْدَثَ أَنْ لاَ تَکَلَّمُوا فِی الصَّلاَۃِ))۔فَرَدَّ عَلَیَّ السَّلاَمَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداؤد ۹۲۸]
(٣٤١٠) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم نماز میں سلام اور ضرورت کی بات کرلیا کرتے تھے۔ میں (حبشہ سے واپسی پر) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا، آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا۔ مجھے نئی اور پرانی باتوں کی فکر لاحق ہوئی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا : اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے، نیا حکم نازل فرما دیتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ تم نماز میں باتیں نہ کیا کرو۔ پھر آپ نے میرے سلام کا جواب دیا۔

3411

(۳۴۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ غِرَارَ فِی صَلاَۃٍ وَلاَ تَسْلِیمٍ))۔ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: فِیمَا أُرَی أَنَّہُ أَرَادَ أَنْ لاَ تُسَلِّمَ وَیُسَلَّمَ عَلَیْکَ ، وَتَغْرِیرُ الرَّجُلِ بِصَلاَتِہِ أَنْ یُسَلَّمَ وَہُوَ فِیہَا شَاکٌّ۔کَذَا فِی کِتَابِی۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: لاَ غِرَارَ فِی صَلاَۃٍ وَلاَ تَسْلِیمٍ۔ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: یَعْنِی فِیمَا أُرَی أَنْ لاَ تُسَلِّمَ وَیُسَلَّمَ عَلَیْکَ ، وَیُغَرَّرَ الرَّجُلُ بِصَلاَتِہِ فَیَنْصَرِفَ وَہُوَ فِیہَا شَاکٌّ ، وَہَذَا اللَّفْظُ أَقْرَبُ إِلَی تَفْسِیرِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاہُ ابْنُ فُضَیْلٍ یَعْنِی عَنْ أَبِی مَالِکٍ عَلَی لَفْظِ ابْنِ مَہْدِیٍّ وَلَمْ یَرْفَعْہُ وَرَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادِہِ قَالَ أُرَاہُ رَفَعَہُ قَالَ: لاَ غِرَارَ فِی تَسْلِیمٍ وَلاَ صَلاَۃٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۸]
(٣٤١١) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز اور سلام کا جواب دینے میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
(ب) امام احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں : سلام کے متعلق غرار سے مراد یہ ہے کہ حالت نماز میں تو کسی کو سلام کر اور نہ کوئی تجھے سلام کرے اور نماز کے متعلق غرار یہ ہے کہ جب کوئی آدمی نماز سے فارغ ہو، پھر شک میں پڑجائے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار ؟ اسی طرح میری کتاب میں ہے۔
(ج) ایک دوسری سند سے بھی یہی الفاظ منقول ہیں کہ نماز اور سلام کا جواب دینے میں سستی نہ ہونے پائے۔
(د) احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد یہ ہے کہ دوران نماز نہ تم کسی کو سلام کرو نہ کوئی تمہیں سلام کرے اور نماز میں غرار کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھ کر سلام پھیر لے لیکن وہ نماز کے بارے شک میں مبتلا ہو۔ یہ احمد بن حنبل کی تفسیر کے مطابق ہے۔
(ہ) ایک قول کے مطابق ” لاغرار فی تسلیم ولاصلاۃ “ ہے۔

3412

۳۴۱۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ عِمْرَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا اللَّفْظُ یَقْتَضِی نَفْیَ الْغِرَارِ عَنِ الصَّلاَۃِ وَالتَّسْلِیمِ جَمِیعًا ، وَالأَخْبَارُ الَّتِی مَضَتْ تُبِیحُ التَّسْلِیمَ عَلَی الْمُصَلِّی وَالرَّدَّ بِالإِشَارَۃِ ، وَہِیَ أَوْلَی بِالاِتِّبَاعِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤١٢) یہ لفظ سلام اور نماز دونوں میں سستی سے نفی کرتا ہے۔ گزشتہ احادیث نمازی پر سلام کرنے اور نمازی کے اشارے کے ساتھ جواب دینے کو مباح قرار دیتی ہیں اور یہی (احادیث) نقل کرنے کے زیادہ لائق ہیں۔ وباللہ التوفیق

3413

(۳۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی مَرَضِہِ وَہُوَ جَالِسٌ وَخَلْفَہُ قِیَامٌ ، فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ أَنِ اجْلِسُوا ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ: ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۵۶۔ مسلم ۴۱۲]
(٣٤١٣) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیماری کے ایام میں بیٹھ کر نماز ادا کی، صحابہ نے بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز ادا کی تو آپ نے انھیں بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : امام صرف اسی لیے ہوتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

3414

(۳۴۱۴) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ۔ قَالَ حَمَّادٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: فَأَوْمَأَ إِلَیْہِمْ بِیَدِہِ أَنِ اجْلِسُوا۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ۔ وَرَوَاہُ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ: فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَرَآنَا قِیَامًا فَأَشَارَ إِلَیْنَا۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٣٤١٤) (ا) دوسری سند سے بھی یہی حدیث منقول ہے۔
(ب) امام مسلم (رح) نے جابر بن عبداللہ (رض) کی حدیث میں اس قصہ کو نقل کرتے ہوئے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں کھڑے دیکھ کر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ “

3415

(۳۴۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ: اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّیْنَا وَرَائَ ہُ وَہُوَ قَاعِدٌ ، وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُکَبِّرُ یُسْمِعُ النَّاسَ تَکْبِیرَہُ - قَالَ - فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَرَآنَا قِیَامًا فَأَشَارَ إِلَیْنَا وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۱۳۔ ابوداود ۶۰۲]
(٣٤١٥) جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ ابوبکر (رض) لوگوں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکبیر پہنچانے کے لیے آپ کے پیچھے پیچھے تکبیر کہہ رہے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف متوجہ ہوئے تو ہمیں کھڑے دیکھ کر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔

3416

(۳۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْہَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَرْسَلُوہُ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَأَنَّہُمْ رَدُّوہُ إِلَی أُمِّ سَلَمَۃَ ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْہُمَا ، ثُمَّ رَأَیْتُہُ یُصَلِّیہِمَا ، أَمَّا حِینَ صَلاَّہُمَا فَإِنَّہُ صَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِی نِسْوَۃٌ مِنْ بَنِی حَرَامٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَصَلاَّہُمَا ، فَأَرْسَلْتُ إِلَیْہِ الْجَارِیَۃَ فَقُلْتُ: قُومِی لِجَنْبِہِ فَقُولِی لَہُ: تَقُولُ أُمُّ سَلَمَۃَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَسْمَعُکَ تَنْہَی عَنْ ہَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ ، وَأَرَاکَ تُصَلِّیہِمَا ، فَإِنْ أَشَارَ بِیَدِہِ فَاسْتَأْخِرِی عَنْہُ - قَالَتْ - فَفَعَلَتِ الْجَارِیَۃُ ، فَأَشَارَ بِیَدِہِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْہُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((یَا بِنْتَ أَبِی أُمَیَّۃَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، إِنَّہُ أَتَانَا نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ بِالإِسْلاَمِ مِنْ قَوْمِہِمْ ، فَشَغَلُونِی عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ ، فَہُمَا ہَاتَانِ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۷۶۔ مسلم ۸۳۴]
(٣٤١٦) حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس، عبدالرحمن بن ازہر اور مسور بن مخرمہ (رض) نے انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس بھیجا تو انھوں نے کہا۔۔۔ پھر انھوں نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے مکمل حدیث ذکر کی فرمایا : انھوں نے مجھے ام سلمہ (رض) کی طرف بھیج دیا۔ پس ام سلمہ (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان دونوں رکعتوں کو نماز عصر کے بعد پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے لیکن میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز عصر پڑھی اور میرے پاس تشریف لائے، اس وقت انصار میں سے بنو حرام کی چند عورتیں بھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، آپ نے ان دو رکعتوں کو پڑھا تو میں نے ایک لڑکی کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا اور اسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک طرف کھڑے ہونے کے لیے کہا اور کہا کہ آپ انھیں بتائیں کہ ام سلمہ (رض) کہہ رہی ہیں : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو ان دو رکعتوں کو پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا اور اب آپ کو انھیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ؟ ” اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ جانا۔ اس لڑکی نے ویسے ہی کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دور ہوگئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : ” اے ابو امیہ کی بیٹی ! تم نے نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے متعلق دریافت کیا ہے۔ یہ اس لیے کہ قبیلہ عبدالقیس کے لوگ میرے پاس آئے تھے، انھوں نے اپنی قوم کے اسلام کے متعلق بتایا اور انھوں نے مجھے ظہر کے بعد کی دو رکعتوں سے مصروف رکھا۔ یہ دو رکعتیں وہی ہیں۔

3417

(۳۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُشِیرُ فِی الصَّلاَۃِ بِیَدِہِ۔ [صحیح۔ وللحدیث شواہد مضت فی ۳۴۰۱]
(٣٤١٧) نافع سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کرلیا کرتے تھے۔

3418

(۳۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ وَخُشَیْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالُوا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُشِیرُ فِی الصَّلاَۃِ۔ [صحیح]
(٣٤١٨) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہاتھ سے اشارہ کرلیا کرتے تھے۔

3419

(۳۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا ُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: أَتَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ ، فَإِذَا النَّاسُ قِیَامٌ یُصَلُّونَ وَإِذَا ہِیَ قَائِمَۃٌ ، قَالَتْ فَقُلْتُ: مَا لِلنَّاسِ؟ فَأَشَارَتْ بِیَدِہَا إِلَی السَّمَائِ وَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّہِ۔فَقُلْتُ: آیَۃٌ؟ فَأَشَارَتْ أَنْ نَعَمْ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔[صحیح۔ سیأتی تخریجہ فی کتاب الکسوف ان شاء اللہ]
(٣٤١٩) اسماء بنت ابی بکر (رض) بیان کرتی ہیں کہ جب سورج گرہن ہوا تو میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئی، لوگ نماز پڑھ رہے تھے، میں بھی کھڑی تھی، میں نے کہا : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ انھوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور سبحان اللہ کہا۔ میں نے پوچھا : کیا کوئی نشانی ہے ؟ انھوں نے اشارے سے کہا : ہاں۔۔۔

3420

(۳۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی دَاوُدَ وَہُوَ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ أَبِی غَطَفَانَ الْمُرِّیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسْوَانِ ، وَمَنْ أَشَارَ فِی صَلاَتِہِ إِشَارَۃً تُفْہَمُ عَنْہُ فَلْیُعِدْہَا))۔قَالَ عَلِیٌّ قَالَ لَنَا ابْنُ أَبِی دَاوُدَ: أَبُو غَطَفَانَ ہَذَا رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔وَآخِرُ الْحَدِیثِ زِیَادَۃٌ فِی الْحَدِیثِ فَلَعَلَّہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ إِسْحَاقَ۔وَالصَّحِیحُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- :أَنَّہُ کَانَ یُشِیرُ فِی الصَّلاَۃِ۔رَوَاہُ أَنَسٌ وَجَابِرٌ وَغَیْرُہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔قَالَ عَلِیٌّ: وَرَوَاہُ ابْنُ عُمَرَ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۹۴۴]
(٣٤٢٠) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کے لیے نماز میں ” سبحان اللہ “ کہنا ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔ جو شخص نماز میں ایسا اشارہ کرے جس کا کوئی مفہوم تو اشارہ کرنے والا نماز کو لوٹائے۔
(ب) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول صحیح حدیث میں ہے کہ آپ نماز میں اشارہ کرلیا کرتے تھے۔

3421

(۳۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی وَہْوَ حَامِلٌ أُمَامَۃَ بِنْتَ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَبِی الْعَاصِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَہَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَہَا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۹۴۔ مسلم ۵۴۳]
(٣٤٢١) ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نواسی امامہ بنت زینب (رض) جو ابو العاص بن ربیعہ کی صاحبزادی تھیں، کو اٹھا کر نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ جب سجدہ کرتے تو انھیں بٹھا دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اٹھالیتے۔

3422

(۳۴۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ أَنَّہُمَا سَمِعَا عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ یُخْبِرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَؤُمُّ النَّاسَ وَأُمَامَۃُ بِنْتُ أَبِی الْعَاصِ وَہْیَ ابْنَۃُ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی عَاتِقِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ وَضَعَہَا ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ السُّجُودِ أَعَادَہَا۔لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٢٢) ابوقتادہ انصاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ لوگوں کو امامت کروا رہے ہیں اور امامہ بنت ابی العاص جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صاحبزادی زینب (رض) کی بیٹی تھیں ، آپ کے کندھوں پر بیٹھی تھیں۔ جب آپ رکوع کرتے تو انھیں بٹھا دیتے اور جب سجدے سے فارغ ہوتے تو پھر اٹھالیتے۔

3423

(۳۴۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ حَامِلٌ أَحَدَ ابْنَیْہِ الْحَسَنَ أَوِ الْحُسَیْنَ ، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَضَعَہُ عِنْدَ قَدَمِہِ الْیُمْنَی ، فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَجْدَۃً أَطَالَہَا۔ قَالَ أَبِی فَرَفَعْتُ رَأْسِی مِنْ بَیْنِ النَّاسِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَاجِدٌ وَإِذَا الْغُلاَمُ رَاکِبٌ عَلَی ظَہْرِہِ ، فَعُدْتُ فَسَجَدْتُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ النَّاسُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ سَجَدْتَ فِی صَلاَتِکَ ہَذِہِ سَجْدَۃً مَا کُنْتَ تَسْجُدُہَا أَفَشَیْئٌ أُمِرْتَ بِہِ أَوْ کَانَ یُوحَی إِلَیْکَ؟ قَالَ: ((کُلُّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ ، إِنَّ ابْنِی ارْتَحَلَنِی فَکَرِہْتُ أَنْ أُعْجِلَہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۱۱۴۱]
(٣٤٢٣) عبداللہ بن شداد بن ہا د اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس اپنے نواسے حسن یا حسین (رض) کو اٹھائے ہوئے تشریف لائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انھیں اپنے دائیں پاؤں کے قریب بٹھا دیا ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور اس کو بہت طویل کردیا۔ میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو سجدے میں ہیں اور بچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیٹھ پر سوار ہے۔ میں دوبارہ سجدے میں چلا گیا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز سے سلام پھیرا تو لوگوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول اللہ ! آپ نے اس نماز میں بہت ہی لمبا سجدہ کیا، اتنا لمبا سجدہ تو آپ نہیں کرتے، کیا دوران نماز آپ کو کوئی حکم دیا گیا یا آپ کی طرف وحی کی جا رہی تھی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ بلکہ میرا بیٹا میرے اوپر سوار تھا، مجھے اچھا نہ لگا کہ میں جلدی کروں اور وہ اپنا شوق پورا نہ کر پائے۔

3424

(۳۴۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ یُصَلِّی بِالنَّاسِ ، فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہُمَا غُلاَمَانِ ، فَجَعَلاَ یَتَوَثَّبَانِ عَلَی ظَہْرِہِ إِذَا سَجَدَ ، فَأَقْبَلَ النَّاسُ عَلَیْہِمَا یُنَحِّیَانِہِمَا عَنْ ذَلِکَ قَالَ: ((دَعُوہُمَا ، بِأَبِی وَأُمِّی مَنْ أَحَبَّنِی فَلْیُحِبَّ ہَذَیْنِ))۔وَہَذَا الْمُرْسَلُ شَاہِدٌ لِمَا تَقَدَّمَ۔قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَرْحَمَ بِالْعِیَالِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [حسن۔ اخرجہ البزار ۱۸۳۴]
(٣٤٢٤) (ا) زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ حسن و حسین (رض) آگئے اور یہ دونوں بچے تھے ۔ چنانچہ یہ سجدے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیٹھ پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔ لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کام سے انھیں باز رکھنے کے لیے کھانسنے لگے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں چھوڑ دو میرے ماں باپ قربان ہوں جو مجھ سے محبت کرتا ہے تو وہ ان دونوں سے محبت کرے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر بچوں پر مشفق اور مہربان کوئی نہیں دیکھا۔

3425

(۳۴۲۵) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَہُوَ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ مَعَ سَائِرِ مَا ثَبَتَ عَنْہُ -ﷺ- مِنْ أَخْلاَقِہِ الْحَسَنَۃِ وَأَوْصَافِہِ الْجَمِیلَۃِ الَّتِی مَنْ عَرَفَہَا لَمْ یَسْتَبْعِدْ مَا رُوِّینَا فِی ہَذَیْنِ الْبَابَیْنِ مِنْ رَأْفَتِہِ وَرَحْمَتِہِ مَعَ قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی {بِالْمُؤْمِنِینَ رَئُ وفٌ رَحِیمٌ} [التوبۃ: ۱۲۸]۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۳۱۶]
(٣٤٢٥) سیدنا انس سے منقول حدیث صحیح مسلم میں ہے اور وہ امام مسلم کی کتاب میں تخریج شدہ ہے۔ ان تمام سمیت جن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق حسنہ اور آپ کے ان اوصاف جمیلہ کا بیان ہے جن کو پہچاننے والا ان پر اکتفا نہ کرے جن کو ہم ان دو بابوں میں ذکر کرچکے ہیں، یعنی آپ کی مہربانی اور رحمت، اللہ تعالیٰ کے قول { بِالْمُؤْمِنِینَ رَئُ وفٌ رَحِیمٌ} [التوبۃ : ١٢٨] ” مومنوں کے ساتھ شفقت کرنے والے رحم کرنے والے ہیں۔ “ کے ساتھ۔

3426

(۳۴۲۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ یَعْنِی ابْنَ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ أَنَّہُ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فَسَمِعْنَاہُ یَقُولُ: ((أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ))۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: ((أَلْعَنُکَ بِلَعْنَۃِ اللَّہِ))۔ثَلاَثًا ، وَبَسَطَ یَدَہُ کَأَنَّہُ یَتَنَاوَلُ شَیْئًا ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلاَۃِ قُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ سَمِعْنَاکَ تَقُولُ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئًا لَمْ نَسْمَعْکَ تَقُولُہُ قَبْلَ ذَلِکَ ، وَرَأَیْنَاکَ بَسَطْتَ یَدَکَ۔فَقَالَ: ((إِنَّ عَدُوَّ اللَّہِ إِبْلِیسَ لَعَنَہُ اللَّہُ جَائَ بِشِہَابٍ مِنْ نَارٍ ، لِیَجْعَلَہُ فِی وَجْہِی فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قُلْتُ أَلْعَنُکَ بِلَعْنَۃِ اللَّہِ التَّامَّۃِ ، فَلَمْ یَسْتَأْخِرْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ آخُذَہُ ، وَاللَّہِ لَوْلاَ دَعْوَۃُ أَخِینَا سُلَیْمَانَ لأَصْبَحَ مُوثَقًا یَلْعَبُ بِہِ وِلْدَانُ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیِّ۔ وَقَدْ مَضَی بَعْضُ مَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مَسْأَلَۃِ قَضَائِ الْفَائِتَۃِ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۴۲]
(٣٤٢٦) (ا) سیدنا ابود رداء (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے ہم نے سنا کہ آپ نے تین مرتبہ أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ پڑھا۔ پھر فرمایا : میں تجھ پر اللہ کی لعنت کرتا ہوں۔ یہ کلمات بھی تین بار کہے اور اپنے ہاتھ پھیلائے ، گویا کوئی چیز پکڑ رہے ہیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے نماز میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کچھ ایسے کلمات کہتے سنا، جو اس سے پہلے آپ نہیں کہا کرتے تھے اور ہم نے آپ کو نماز میں ہاتھ پھیلائے دیکھا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا دشمن ابلیس اللہ کی اس پر پھٹکار پڑے وہ آگ کا شعلہ لے کر آیا تھا، تاکہ میرے چہرے کے سامنے ڈال دے تو میں نے تین بار اعوذ باللہ منک پڑھا، پھر کہا : میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں پھر بھی وہ پیچھے نہ ہٹا تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑ لوں۔ اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوئی تو میں اسے پکڑ کر باندھ لیتاتا کہ اہل مدینہ کے بچے اس سے کھیلتے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) سے اس کے ہم معنی حدیث فوت ہونے والی قضاء نمازوں کے مسئلے میں گزر چکی ہے۔

3427

(۳۴۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخِرَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَلِیفَۃَ وَسَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَیْنَمَا أَنَا أُصَلِّی إِذِ اعْتَرَضَ لِی شَیْطَانٌ فَأَخَذْتُہُ فَخَنَقْتُہُ ، فَلَوْلاَ دَعْوَۃُ أَخِی سُلَیْمَانَ لأَوْثَقْتُہُ فِی بَعْضِ ہَذِہِ السَّوَارِی حَتَّی یَرَاہُ النَّاسُ أَوْ تَرَوْنَہُ))۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی صَلاَۃِ الْکُسُوفِ قَالَ: ((إِنِّی رَأَیْتُ الْجَنَّۃَ أَوْ أُرِیتُ الْجَنَّۃَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْہَا عُنْقُودًا))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۹]
(٣٤٢٧) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دفعہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ ایک شیطان مجھ سے جھگڑنے لگا ، میں نے اس کو پکڑ کر اس کا گلا دبایا۔ اگر میرے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی تو میں اس کو کسی ستون کے ساتھ باندھ دیتا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیتے یا تم اس کو دیکھ پاتے۔
(ب) ابن عباس (رض) کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کسوف کے بارے میں ہے کہ میں نے جنت دیکھی یا فرمایا : مجھے جنت دکھلائی گئی تو میں اس سے ایک خوشہ لینے لگا تھا۔

3428

(۳۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ: کُنْتُ أَنَامُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرِجْلاَیَ فِی قِبْلَتِہِ ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِی فَقَبَضْتُ رِجْلَیَّ ، وَإِذَا قَامَ بَسَطْتُہُمَا ، وَالْبُیُوتُ یَوْمَئِذٍ لَیْسَ فِیہَا مَصَابِیحُ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔[صحیح۔ مضی تخریجہ فی الحدیث ۶۱۵۔ ۶۱۶]
(٣٤٢٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سو رہی ہوتی تھی اور میری ٹانگیں رسول اللہ کے قبلہ کی طرف میں رکاوٹ تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ کرتے تو مجھے اشارہ کردیتے، میں اپنی ٹانگیں سمیٹ لیتی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوجاتے تو میں انھیں پھر پھیلا لیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوا کرتے تھے۔

3429

(۳۴۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ بَاتَ لَیْلَۃً عِنْدَ مَیْمُونَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قِیَامِ النَّبِیِّ-ﷺ- وَوُضُوئِہِ وَصَلاَتِہِ۔ قَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِی صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِہِ ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی رَأْسِی ، ثُمَّ أَخَذَ بِأُذُنِی الْیُمْنَی یَفْتِلُہَا۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۸۱]
(٣٤٢٩) سیدنا ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) نے انھیں خبر دی کہ میں نے اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ (رض) کے ہاں رات گزاری۔۔۔ پھر انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام، وضو اور آپ کی نماز کے متعلق حدیث بیان کی۔ عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں بھی اٹھ کھڑا ہوا جو جو کام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیے میں بھی کرنے لگا، پھر میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا، پھر میرے داہنے کان کو پکڑا اور آپ اس کو مڑور رہے تھے۔

3430

(۳۴۳۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَضَعُ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی فِی الصَّلاَۃِ ، وَرُبَّمَا مَسَّ لِحْیَتَہُ وَہُوَ یُصَلِّی۔ہَکَذَا رَوَاہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ کَمَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابویعلی ۱۴۶۲]
(٣٤٣٠) عمرو بن حریث فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھتے اور کبھی کبھار نماز کے دوران اپنی داڑھی کو بھی چھو لیتے۔

3431

(۳۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ابْنِ أَخِی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ رَجُلٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی ، فَرُبَّمَا تَنَاوَلَ لِحْیَتَہُ فِی صَلاَتِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُؤَمَّلِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ شُعْبَۃَ وَذَکَرَ الرَّجُلَ الَّذِی لَمْ یُسَمِّہِ وَہُوَ عَمْرُو بْنُ حُرَیْثٍ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ حُرَیْثٍ الْمَخْزُومِیِّ ابْنِ أَخِی عَمْرِو بْنِ الْحُرَیْثِ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ-۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ وَقِیلَ فِی أَحَدِہِمَا مِنْ غَیْرِ عَبَثٍ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ یُقَالُ مَسُّ اللِّحْیَۃِ فِی الصَّلاَۃِ وَاحِدَۃٌ أَوْ دَعْ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہَذَا نَظِیرُ مَا یُرْوَی فِی مَسِّ الْحَصَی وَاحِدَۃٌ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٣١) (ا) عمرو بن حریث سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے ہوئے کبھی کبھی اپنی داڑھی کو بھی پکڑ لیتے تھے۔
(ب) ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ کہا جاتا ہے : نماز میں ڈاڑھی کو ایک بار چھولے یا ایک بار بھی نہ چھوئے بلکہ چھوڑ دے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : یہ بھی اسی کی مثل ہے جو ایک بار کنکریوں کو چھونے کے بارے میں منقول ہے۔

3432

(۳۴۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الْخَطْمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عِیسَی بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ یُخْبِرُ عَنْ نَافِعٍ وَلَمْ یَسْمَعْہُ مِنْہُ۔
(٣٤٣٢) اسحق بن موسیٰ خطمی کہتے ہیں : میں نے ولید بن مسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے عیسیٰ بن عبداللہ بن حکم بن نعمان بن بشیر کو سنا اور انھوں نے نافع سے نقل کیا۔ ان کا ان سے سماع ثابت نہیں۔

3433

(۳۴۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ شَہْرَیَارَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ حَفْصٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عِیسَی بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ رُبَّمَا یَضَعُ یَدَہُ عَلَی لِحْیَتِہِ فِی الصَّلاَۃِ مِنْ غَیْرِ عَبَثٍ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ وَہُوَ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ذَرٍّ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ کَانَ یُقَالُ: مَسُّ اللِّحْیَۃِ فِی الصَّلاَۃِ وَاحِدَۃٌ أَوْ دَعْ۔ وَہَذَا نَظِیرُ مَا یُرْوَی فِی مَسِّ الْحَصَی وَاحِدَۃٌ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللَّہُ: عَامَّۃُ مَا یَرْوِیہِ عِیسَی ہَذَا لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف جدا۔ اخرجہ ابن عدی فی الکامل ۵/ ۲۵۳]
(٣٤٣٣) (ا) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی کبھار نماز میں ضرورت کی وجہ سے اپنا ہاتھ مبارک اپنی ڈاڑھی مبارک پر رکھ لیتے۔
(ب) ابراہیم سے منقول ہے کہ ایک آدھ بار ڈاڑھی کو چھو لے اور بس۔

3434

(۳۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَرَأَ سُورَۃً طَوِیلَۃً ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ سُورَۃً أُخْرَی ، ثُمَّ رَکَعَ حِینَ قَضَاہَا وَسَجَدَ ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِکَ فِی الثَّانِیَۃِ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی یُفَرَّجَ عَنْکُمْ ، لَقَدْ رَأَیْتُ فِی مَقَامِی ہَذَا کُلَّ شَیْئٍ وُعِدْتُمْ ، حَتَّی لَقَدْ رَأَیْتُنِی أُرِیدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّۃِ حِینَ رَأَیْتُمُونِی جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ ، وَلَقَدْ رَأَیْتُ جَہَنَّمَ یَحْطِمُ بَعْضُہَا بَعْضًا حِینَ رَأَیْتُمُونِی تَأَخَّرْتُ ، وَرَأَیْتُ فِیہَا عَمْرَو بْنَ لُحَیٍّ وَہُوَ الَّذِی سَیَّبَ السَّوَائِبَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ سبأتی تخریجہ فی کتاب صلاۃ الکسوف]
(٣٤٣٤) عروہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : سورج گہن ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے لمبی سورت پڑھی، پھر دیر تک رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھا کر دوسری سورت شروع کردی، پھر اس سورت کو مکمل کرنے کے بعد رکوع کیا پھر سجدہ کیا۔ اس کے بعد دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ پھر فرمایا : یہ (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیاں ہیں، جب تم اس طرح کا کوئی کام دیکھو تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ تم سے دور کردی جائے۔ یقیناً میں نے اپنے اس قیام میں ہر وہ چیز دیکھی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے اور میں نے اپنے آپ کو بھی دیکھا جب تم مجھے آگے بڑھتا دیکھ رہے تھے تو اس وقت میں جنت سے ایک خوشہ لینا چاہا تھا اور میں نے جہنم بھی دیکھی کہ اس کا بعض بعض کو کھا رہا تھا جس وقت تم مجھے پیچھے ہٹتا دیکھ رہے تھے اور جہنم میں میں نے عمرو بن لحی کو دیکھا تھا، یہ وہی بدبخت ہے جس نے بتوں کے نام پر جانور چھوڑنے کی بدعت کی بنیاد ڈالی۔

3435

(۳۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَۃِ الْخُسُوفِ وَقَالَ فِیہِ: ثُمَّ تَأَخَّرَ فِی صَلاَتِہِ فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَہُ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ مَعَہُ۔ وَالْحَدِیثُ بِتَمَامِہِ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ صَلاَۃِ الْخُسُوفِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٣٥) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا۔ انھوں نے نماز خسوف کے بارے مکمل حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کی جگہ سے پیچھے ہٹے تو لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پیچھے ہٹے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے تو لوگ بھی آگے بڑھ گئے۔
(ب) یہ مکمل حدیث ان شاء اللہ ” کتاب صلوۃ الخسوف “ میں آرہی ہے۔

3436

(۳۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ نَاصِحٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا بُرْدٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: جِئْتُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فِی الْبَیْتِ وَالْبَابُ مُغْلَقٌ عَلَیْہِ ، فَمَشَی حَتَّی فَتَحَ لِی ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مَکَانِہِ - قَالَتْ - وَالْبَابُ فِی الْقِبْلَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ بِشْرٍ وَفِی حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ عَاصِمٍ قَالَتْ: کَانَ الْبَابُ فِی قِبْلَۃِ مَسْجِدِنَا ہَذَا ، فَاسْتَفْتَحْتُ الْبَابَ فَمَشَی النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی حَتَّی فَتَحَ الْبَابَ ثُمَّ رَجَعَ رَاجِعًا یَعْنِی إِلَی مَکَانِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمزی ۶۰]
(٣٤٤٦) (ا) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں آئی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں نماز پڑھ رہے تھے اور دروازہ بند تھا۔ آپ چل کر آئے۔ میری خاطر دروازہ کھولا اور پھر واپس اپنی جگہ جا کھڑے ہوئے۔ عائشہ فرماتی ہیں کہ دروازہ قبلے کی طرف تھا۔
(ب) یہ بشر کی حدیث کے الفاظ ہیں اور علی بن عاصم کی حدیث میں ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ دروازہ ہماری اس مسجد کے قبلہ کی سمت میں تھا۔ میں نے دروازہ کھولنے کے لیے دستک دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چل کر آئے اور آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ دروازہ کھول کر واپس اپنی جگہ تشریف لے گئے۔

3437

(۳۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الأَزْرَقُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ: کُنَّا بِالأَہْوَازِ نُقَاتِلُ الْحَرُورِیَّۃَ ، فَبَیْنَا أَنَا عَلَی جُرُفِ نَہَرٍ إِذَا رَجُلٌ یُصَلِّی ، وَإِذَا لِجَامُ دَابَّتِہِ بِیَدِہِ فَجَعَلَتِ الدَّابَّۃُ تُنَازِعُہُ ، وَجَعَلَ یَتْبَعُہَا۔ قَالَ شُعْبَۃُ: ہُوَ أَبُو بَرْزَۃَ الأَسْلَمِیُّ۔قَالَ: وَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَ الْخَوَارِجِ یَقُولُ: اللَّہُمَّ افْعَلْ بِہَذَا الشَّیْخِ۔فَلَمَّا انْصَرَفَ الشَّیْخُ قَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ قَوْلَکُمْ ، وَإِنِّی قَدْ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ ثَمَانِ غَزَوَاتٍ ، وَشَہِدْتُ تَیْسِیرَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلأَنْ کُنْتُ أَرْجِعُ مَعَ دَابَّتِی أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَدَعَہَا تَذْہَبُ إِلَی مَأْلَفِہَا فَیَشُقَّ عَلَیَّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۵۳]
(٣٤٣٧) (ا) ازرق بن قیس بیان کرتے ہیں کہ ہم اہواز (وہ بستیاں جو ایران اور بصرہ کے درمیان ہیں) میں خارجیوں سے لڑ رہے تھے، میں نہر کے کنارے بیٹھا تھا۔ اتنے میں ایک شخص (ابوبرزہ اسلمی (رض) ) گھوڑے کی لگام ہاتھ میں لیے نماز پڑھنے لگے گھوڑان کو کھینچنے لگا اور وہ اس کے پیچھے جانے لگے۔
(ب) شعبہ کہتے ہیں : وہ شخص ابو برزہ اسلمی (رض) تھے۔ یہ دیکھ کر ایک خارجی کہنے لگا : اے اللہ ! اس بوڑھے کا ناس کر جو نماز چھوڑ کر گھوڑے کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ جب آپ (رض) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : اے مردود خارجیو ! میں نے تمہاری بات سن لی ہے، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چھ، سات یا آٹھ غزوے کیے ہیں اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آسانی دیکھ چکا ہوں جو آپ لوگوں پر کرتے تھے اور مجھے تو یہ پسند ہے کہ اپنا گھوڑا ساتھ لے کر لوٹوں نہ کہ اس کو چھوڑ دوں کہ وہ جہاں چاہے چل دے اور بعد میں میں تکلیف محسوس کروں۔

3438

(۳۴۳۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: کُنَّا نُقَاتِلُ الأَزَارِقَۃَ بِالأَہْوَازِ مَعَ الْمُہَلَّبِ بْنِ أَبِی صُفْرَۃَ - قَالَ - فَجَائَ أَبُو بَرْزَۃَ فَأَخَذَ بِمِقْوَدِ بِرْذَوْنِہِ أَوْ دَابَّتِہِ - قَالَ - فَبَیْنَمَا ہُوَ یُصَلِّی إِذْ أَفْلَتَ مِنْ یَدِہِ ، فَمَضَتِ الدَّابَّۃُ فِی قِبْلَتِہِ ، فَانْطَلَقَ أَبُو بَرْزَۃَ حَتَّی أَخَذَہَا ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَہْقَرَی ، فَقَالَ رَجُلٌ وَکَانَ یَرَی رَأْیَ الْخَوَارِجِ: انْظُرُوا إِلَی ہَذَا الشَّیْخِ - وَنَالَ مِنْہُ - إِنَّہُ تَرَکَ صَلاَتَہُ ، وَانْطَلَقَ إِلَی دَابَّتِہِ۔ قَالَ: فَأَقْبَلَ أَبُو بَرْزَۃَ لَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ فَقَالَ: إِنِّی غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَبْعَ غَزَوَاتٍ - أَوْ قَالَ مَرَّاتٍ - وَأَنَا شَیْخٌ کَبِیرٌ ، وَلَوْ أَنَّ دَابَّتِی ذَہَبَتْ إِلَی مَأْلَفِہَا شَقَّ ذَلِکَ عَلَیَّ ، فَصَنَعْتُ مَا رَأَیْتُمْ۔ قَالَ فَقُلْنَا لِلرَّجُلِ: مَا أَرَی اللَّہَ إِلاَّ یَجْزِیکَ سَبَبْتَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٣٨) ازرق بن قیس بیان کرتے ہیں کہ ہم ” اہواز “ میں مہلب بن ابی حضرہ کے ساتھ خارجیوں سے لڑ رہے تھے۔ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) تشریف لائے، وہ اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے تھے، آپ نماز پڑھنے لگے اچانک سواری آپ کے ہاتھوں سے نکل کر قبلہ رخ چل پڑی، ابوبرزہ (رض) بھی اس کے پیچھے چل پڑے حتیٰ کہ اس کو پکڑ لیا۔ پھر الٹے پاؤں واپس پلٹے تو ایک خارجی کہنے لگا : اس بوڑھے کو دیکھو نماز چھوڑ کر سواری کو پکڑنے لگا ہے۔ ازرق کہتے ہیں : جب ابوبرزہ (رض) نے نماز مکمل کی تو اس کے پاس آکر کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سات جنگیں لڑیں ہیں اور میں بوڑھا ہوں، اگر میری یہ سواری بھی چلی جاتی تو میں مصیبت میں پڑجاتا۔ اس لیے میں نے یہ کام کیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ ازرق کہتے ہیں : ہم نے اس آدمی کو کہا : تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی کو گالی دی ہے اللہ ضرور تجھے اس کا بدلہ دے گا۔

3439

(۳۴۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ضَمْضَمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِقَتْلِ الأَسْوَدَیْنِ فِی الصَّلاَۃِ الْحَیَّۃِ وَالْعَقْرَبِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد ۹۲۱]
(٣٤٣٩) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز میں بھی دو سیاہ چیزوں یعنی سانپ اور بچھو کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔

3440

(۳۴۴۰) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ أُمِّ کُلْثُومِ بِنْتِ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فِی الْبَیْتِ ، فَجَائَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ کَرَّمَ اللَّہُ تَعَالَی وَجْہَہُ فَدَخَلَ ، فَلَمَّا رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی قَامَ إِلَی جَانِبِہِ یُصَلِّی - قَالَ - فَجَائَ تْ عَقْرَبٌ حَتَّی انْتَہَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ تَرَکَتْہُ ، وَأَقْبَلَتْ إِلَی عَلِیٍّ ، فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَلِیٌّ ضَرَبَہَا بِنَعْلِہِ ، فَلَمْ یَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِقَتْلِہِ إِیَّاہَا بَأْسًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۱۶۵۳]
(٣٤٤٠) زوجہ رسول ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں نماز ادا کر رہے تھے کہ علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ تشریف لائے۔ انھوں نے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے دیکھا تو وہ بھی آپ کے پہلو میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ اتنے میں ایک بچھو نمودار ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچا ۔ آپ کو چھوڑ کر علی (رض) کی طرف آگیا، جب سیدنا علی (رض) نے یہ ماجرا دیکھا تو اسے اپنے جوتے کے ساتھ مار ڈالا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا۔

3441

(۳۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مَسْلَمَۃَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَفَاکَ الْحَیَّۃَ ضَرْبَۃٌ بِالسَّوْطِ ، أَصَبْتَہَا أَمْ أَخْطَأْتَہَا))۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وُقُوعَ الْکِفَایَۃِ بِہَا فِی الإِتْیَانِ بِالْمَأْمُورِ ، فَقَدْ أَمَرَ -ﷺ- بِقَتْلِہَا ، وَأَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِذَا امْتَنَعَتْ بِنَفْسِہَا عِنْدَ الْخَطَإِ ، وَلَمْ یُرِدْ بِہِ الْمَنْعَ مِنَ الزِّیَادَۃِ عَلَی ضَرْبَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوالعباس الاصم فی حدیثہ ۱۵۰۔ والدار قطنی فی الافراد ۳/ ۳۸]
(٣٤٤١) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سانپ کو تیرے کوڑے کی ایک ہی ضرب کافی ہے چاہے تو صحیح نشانے پر لگائے یا خطا ہوجائے۔
(ب) یہ روایت اگر صحیح ہو تو مراد وہ حکم ہے جو حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے اور مطلب یہ ہے کہ جب خطا کے وقت وہ اپنے آپ سے روک نہ لے ، اس کو ایک ضرب سے زیادہ ضربیں نہ ماری جائیں۔

3442

(۳۴۴۲) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُہَیْلٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ قَتَلَ وَزَغَۃً فِی أَوَّلِ ضَرْبَۃٍ فَلَہُ کَذَا وَکَذَا حَسَنَۃٍ ، وَمَنْ قَتَلَہَا فِی الضَّرْبَۃِ الثَّانِیَۃِ فَلَہُ کَذَا وَکَذَا حَسَنَۃٍ أَدْنَی مِنَ الأُولَی ، وَمَنْ قَتَلَہَا فِی الضَّرْبَۃِ الثَّالِثَۃِ فَلَہُ کَذَا وَکَذَا حَسَنَۃٍ أَدْنَی مِنَ الثَّانِیَۃِ))۔وَفِی حَدِیثِ خَالِدٍ دُونَ الأُولَی وَقَالَ لِدُونَ الثَّانِیَۃِ وَالْبَاقِی سَوَائٌ ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۲۴۰]
(٣٤٤٢) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے چھپکلی کو پہلی ہی ضرب میں مار دیا تو اس کے لیے اتنا اتنا اجر ہے اور جس نے اسے دوسری ضرب میں قتل کیا تو اس کو بھی اتنا اتنا اجر ملے گا۔ پہلی مرتبہ سے کم اور جو تیسری ضرب میں قتل کرے اس کے لیے اتنا اجر ہے یعنی دوسری ضرب میں مارنے سے کم۔
(ب) خالد کی روایت میں اولیٰ کا لفظ نہیں ہے باقی اسی طرح ہے۔

3443

(۳۴۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ سُہَیْلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَخِی أَوْ أُخْتِی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((فِی أَوَّلِ ضَرْبَۃٍ سَبْعِینَ حَسَنَۃً))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۲۴۰]
(٣٤٤٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھپکلی کو پہلی ہی ضرب میں مارنے کا ثواب ستر نیکیاں ہیں۔

3444

(۳۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ قَالَ: رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَأَی رِیشَۃً وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ فَضَرَبَہَا بِرِجْلِہِ وَقَالَ: حَسِبْتُ أَنَّہَا عَقْرَبٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ]
(٣٤٤٤) عبداللہ بن دینار بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا، انھوں نے کوئی باریک چیز دیکھی تو اس پر اپنا پاؤں مارا اور کہا : میں نے سمجھا یہ بچھو ہے۔

3445

(۳۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السَّجَزِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التُّرْکُ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الذُّہْلِیَّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّی فَلاَ یَدَعْ أَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلْیَدْرَأْہُ مَا اسْتَطَاعَ ، فَإِنْ أَبِی فَلْیُقَاتِلْہُ ، فَإِنَّمَا ہُوَ شَیْطَانٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۰۵۔ ابوداود ۶۹۷]
(٣٤٤٥) سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے کسی کو نہ گزرنے دے اور جہاں تک ممکن ہو اسے روک دے۔ اگر وہ گزرنے پر مصر ہو تو پھر اسے سختی سے منع کرے، وہ تو شیطان ہے۔

3446

(۳۴۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیُصَلِّ إِلَی سُتْرَۃٍ ، وَلْیَدْنُ مِنْہَا))۔ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاہُ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۶۹۸]
(٣٤٤٦) حضرت ابوسعید خدری (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو سترے کے قریب کھڑا ہو، پھر سابقہ مفہوم والی حدیث بیان کی۔

3447

(۳۴۴۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالاَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ قَالَ: بَیْنَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِی نَتَذَاکَرُ حَدِیثًا إِذْ قَالَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ: أَنَا أُحَدِّثُکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَرَأَیْتُ مِنْہُ۔قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا مَعَ أَبِی سَعِیدٍ نُصَلِّی یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلَی شَیْئٍ یَسْتُرُہُ مِنَ النَّاسِ إِذْ دَخَلَ شَابٌّ مِنْ بَنِی أَبِی مُعَیْطٍ أَرَادَ أَنْ یَجْتَازَ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَدَفَعَ نَحْرَہُ فَنَظَرَ فَلَمْ یَرَ مَسَاغًا إِلاَّ بَیْنَ یَدَیْ أَبِی سَعِیدٍ ، فَأَعَادَ فَدَفَعَ فِی نَحْرِہِ أَشَدَّ مِنَ الدَّفْعَۃِ الأُولَی ، فَمَثَلَ قَائِمًا وَنَالَ مِنْ أَبِی سَعِیدٍ ، ثُمَّ زَاحَمَ النَّاسَ فَخَرَجَ ، فَدَخَلَ عَلَی مَرْوَانَ فَشَکَا إِلَیْہِ مَا لَقِیَ ، قَالَ وَدَخَلَ أَبُو سَعِیدٍ عَلَی مَرْوَانَ فَقَالَ لَہُ مَرْوَانُ مَا لَکَ وَلاِبْنِ أَخِیکَ جَائَ یَشْتَکِیکَ۔فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی شَیْئٍ یَسْتُرُہُ مِنَ النَّاسِ ، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ یَجْتَازَ بَیْنَ یَدَیْہِ فَلْیَدْفَعْ فِی نَحْرِہِ ، فَإِنْ أَبَی فَلْیُقَاتِلْہُ فَإِنَّمَا ہُوَ شَیْطَانٌ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۸۷]
(٣٤٤٧) حمید بن ہلال سے روایت ہے کہ میں اور ایک صاحب ایک حدیث کے بارے میں مذاکرہ کر رہے تھے۔ اچانک ابوصالح نے کہا : میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے ابوسعید خدری (رض) سے سنی ہے اور انھیں اس پر عمل کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ ایک مرتبہ ابوسعید خدری (رض) کے ساتھ ہم سترے کی آڑ میں جمعہ کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ابو معیط قبیلے کا ایک شخص آیا اور ابو سعید خدری (رض) کے سامنے سے گزرنے لگا تو انھوں نے اس کو پیچھے کیا۔ اس نے ادھر ادھر دیکھا ۔ اسے کوئی اور جگہ نظر نہ آئی سوائے ابوسعید خدری (رض) کے سامنے کے۔ وہ پھر پلٹ کر آیا اور گزرنے کی کوشش کی تو انھوں نے اس کو مزید سختی سے روکا تو اس نے پہلے کی طرح کوشش کی اور ابوسعید (رض) کے پاس پہنچ گیا، پھر لوگوں کی بھیڑ ہوئی تو وہ نکل گیا۔ اس نے مروان کو شکایت کی۔ (مروان اس وقت مدینہ کا امیر تھا) سیدنا ابوسعید خدری (رض) مروان کے پاس گئے تو مروان نے کہا : تمہارا اپنے بھتیجے کے ساتھ کیا معاملہ ہے ؟ یہ تمہارے بارے میں شکایت لے کر آیا ہے تو ابوسعید خدری (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص سترا رکھ کر نماز پڑھے، پھر کوئی شخص (اس کے سامنے سے) گزرنے کی کوشش کرے تو وہ اس کو گزرنے سے روکے۔ اگر وہ باز نہ آئے تو اس کو سختی سے روکے۔ وہ تو شیطان ہے۔

3448

(۳۴۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ: أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُصَلِّی فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِی مُعَیْطٍ فَمَنَعَہُ ، فَأَبَی أَنْ یَنْتَہِیَ فَنَبَذَہُ ، فَأَبَی فَدَفَعَ فِی صَدْرِہِ وَمَرْوَانُ یَوْمَئِذٍ أَمِیرٌ عَلَی الْمَدِینَۃِ ، فَشَکَا ذَلِکَ إِلَیْہِ فَذَکَرَ ذَلِکَ مَرْوَانُ لأَبِی سَعِیدٍ ، فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا مَرَّ بَیْنَ یَدَیْ أَحَدِکُمْ شَیْئٌ وَہُوَ یُصَلِّی فَلْیَمْنَعْہُ ، فَإِنْ أَبِی فَلْیُقَاتِلْہُ فَإِنَّمَا ہُوَ شَیْطَانٌ))۔وَإِنِّی قَدْ کُنْتُ نَہَیْتُہُ فَأَبَی أَنْ یَنْتَہِیَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ مَضْمُومًا إِلَی ذَلِکَ الإِسْنَادِ ، وَذَلِکَ مِنْہُ تَجَوَّزٌ إِلاَّ أَنَّہُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَفْرَدَہُ بِالذِّکْرِ عَلَی لَفْظِہِ فِی کِتَابِ بَدْئِ الْخَلْقِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٤٨) ابو صالح سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری (رض) نماز ڑھ رہے تھے کہ آل ابی معیط کا ایک شخص آپ کے سامنے سے گذرنے لگا تو آپ نے اس کو روکا۔ اس نے رکنے سے انکار کیا تو ابوسعید خدری (رض) نے اس کو دھکا دیا تو اس نے انکار کردیا تو انھوں نے اس کے سینے پر مارا۔ ان دنوں مروان مدینہ کا والی تھا۔ اس شخص نے مروان کو آپ کی شکایت کی تو مروان نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے اس بات کا تذکرہ کیا تو حضرت ابوسعید خدری (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے سامنے سے کوئی گزرے تو اس کو روکے۔ اگر وہ انکار کرے تو اس کے ساتھ لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے اور میں اس کو روک رہا تھا اور یہ رکنے سے انکاری تھا۔

3449

(۳۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِی صَدَقَۃُ بْنُ یَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُصَلُّوا إِلاَّ إِلَی سُتْرَۃٍ ، وَلاَ تَدَعْ أَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْکَ ، فَإِنْ أَبَی فَقَاتِلْہُ ، فَإِنَّ مَعَہُ الْقَرِینَ))۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی بَکْرٍ الْحَنَفِیِّ دُونَ مَا فِی أَوَّلِہِ مِنَ السُّتْرَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۰۶، ابن حبان ۲۳۶۹]
(٣٤٤٩) (ا) صدقہ بن یسار (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سترے کی آڑ میں نماز پڑھو اور اپنے سامنے سے کسی کو نہ گزرنے دو ۔ اگر وہ انکار کرے تو اس کے ساتھ لڑائی کرو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
(ب) صحیح مسلم میں یہ روایت ہے مگر اس کے شروع میں سترے کا ذکر نہیں۔

3450

(۳۴۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ صُہَیْبٍ الْبَصْرِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی فَأَرَادَ جَدْیُّ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ فَجَعَلَ یَتَّقِیہِ۔[صحیح۔ اخرجہ ابو یعلی۲۴۲۲۔ ابوداود ۷۰۹]
(٣٤٥٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے کہ مینڈھے کا بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا تو آپ نے اسے روکا۔

3451

(۳۴۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: ہَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ثَنِیَّۃِ أَذَاخِرَ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّی إِلَی جِدَارٍ ، فَاتَّخَذَہُ قِبْلَۃً وَنَحْنُ خَلْفَہُ ، فَجَائَ تْ بُہْمَۃٌ لِتَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَمَا زَالَ یُدَارِیہَا حَتَّی لَصَقَ بَطْنَہُ بِالْجِدَارِ وَمَرَّتْ مِنْ وَرَائِہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۷۰۸]
(٣٤٥١) عمرو بن شعیب (رح) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اذاخر (مدینہ کے درمیان ایک مقام) گھاٹی سے اترے، نماز کا وقت ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیوار کو سترہ بنا کر اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے اتنے میں بکری کا ایک بچہ آیا جو آپ کے سامنے سے گزرنے لگا تو آپ نے اسے روکا حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پیٹ کو دیوار سے لگا دیا تو وہ آپ کے پیچھے سے گزر گیا۔

3452

(۳۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ: أَنَّ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ أَرْسَلَہُ إِلَی أَبِی جُہَیْمٍ یَسْأَلُہُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَارِّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی؟ قَالَ أَبُو جُہَیْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی مَاذَا عَلَیْہِ لَکَانَ أَنْ یَقِفَ أَرْبَعِینَ خَیْرًا لَہُ مِنْ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ))۔قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لاَ أَدْرِی قَالَ أَرْبَعِینَ یَوْمًا أَوْ شَہْرًا أَوْ سَنَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری: ۴۸۸]
(٣٤٥٢) بسر بن سعید (رح) بیان کرتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی نے انھیں ابو جہیم (رض) کے پاس یہ معلوم کرنے کے لیے بھیجا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کے متعلق کیا سنا ہے ؟ ابوجہیم (رض) نے جواب دیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو یہ معلوم ہوجائے کہ ایسا کرنے سے اسے کس قدر گناہ ہوگا تو وہ نمازی کے سامنے سے گذرنے پر چالیس کے قیام کو ترجیح دے۔ ابو نصر (رح) فرماتے ہیں : مجھے معلوم نہیں کہ آپ نے چالیس دن، چالیس ماہ یا چالیس سال کا ذکر کیا۔

3453

(۳۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ: مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَسَدِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ عَنْ سُتْرَۃِ الْمُصَلِّی فَقَالَ: مِثْلُ مُؤَخِّرَۃِ الرَّحْلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۰۰]
(٣٤٥٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : غزوہ تبوک میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نمازی کے سترے کے بارے دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز۔

3454

(۳۴۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ حوالہ مذکورہ]
(٣٤٥٤) دوسری سند کے ساتھ اس کی مثل روایت منقول ہے اور صحیح مسلم میں عبداللہ بن یزید سے مختصراً روایت ہے۔

3455

۳۴۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ إِمْلاَئً وَأَبُو صَالِحٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا وَضَعَ أَحَدُکُمْ بَیْنَ یَدَیْہِ مِثْلَ مُؤَخِّرَۃِ الرَّحْلِ فَلاَ یَضُرُّہُ مَنْ مَرَّ مِنْ وَرَائِ ذَلِکَ))۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ: فَلْیُصَلِّ وَلاَ یُبَالِی مَنْ یَمُرُّ وَرَائَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم: ۴۹۹]
(٣٤٥٥) حضرت طلحہ بن عبیداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز رکھ لے تو پھر کسی کا گزرنا نقصان دہ نہ ہوگا۔

3456

(۳۴۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّی وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَیْنَ أَیْدِینَا فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((مِثْلُ مُؤَخِّرَۃِ الرَّحْلِ یَکُونُ بَیْنَ یَدَیْ أَحَدِکُمْ ، ثُمَّ لاَ یَضُرُّہُ مَا مَرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٥٦) حضرت طلحہ بن عبیداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نماز پڑھ رہے ہوئے اور جانور ہمارے سامنے سے گزرتے رہے۔ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی ایک کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز (بطور سترہ) ہو تو پھر اسے آگے سے گزرنے والی کوئی چیز نقصان نہ دے گی۔

3457

۳۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: مُؤَخِّرَۃُ الرَّحْلِ ذِرَاعٌ فَمَا فَوْقَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۶۸۶]
(٣٤٥٧) عطاء بیان کرتے ہیں پالان کی پچھلی لکڑی ایک ہاتھ کے برابر یا اس سے کچھ زیادہ ہوتی ہے۔

3458

(۳۴۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: مُؤَخِّرَۃُ الرَّحْلِ ذِرَاعٌ۔ وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ: ذِرَاعٌ وَشِبْرٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن راہویہ ۳۱۵]
(٣٤٥٨) عطاء (رح) بیان کرتے ہیں کہ پالان کی پچھلی لکڑی بازو کے برابر ہوتی ہے۔ معمر قتادہ ; سے نقل کرتے ہیں کہ بازو اور ہاتھ کے برابر ہوتی ہے۔

3459

(۳۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُعَرِّضُ رَاحِلَتَہُ فَیُصَلِّی إِلَیْہَا ، قُلْتُ: أَفَرَأَیْتَ إِذَا ذَہَبَتِ الرِّکَابُ؟ قَالَ: کَانَ یَأْخُذُ الرَّحْلَ فَیَعْدِلُہُ فَیُصَلِّی إِلَی آخِرَتِہِ أَوْ قَالَ مُؤَخِّرَتِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ وَزَادَ فِیہِ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۸۵]
(٣٤٥٩) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری چوڑائی میں بٹھاتے۔ پھر اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے۔ میں نے عرض کیا : جب اونٹ چل رہے ہوتے تو آپ کیا کرتے ؟ انھوں نے فرمایا کہ پالان کی لکڑی کو سامنے سیدھا رکھتے اور اس کی پچھلی لکڑی کی طرف نماز پڑھتے۔
(ب) ایک دوسری روایت میں اضافہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بھی ایسا کیا کرتے تھے۔

3460

(۳۴۶۰) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی إِلَی بَعِیرِہِ وَہُوَ مُعْتَرِضٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ۔وَقَوْلُہُ: (أَفَرَأَیْتَ مِنْ قَوْلِ) عُبَیْدِ اللَّہِ لِنَافِعٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٣٤٦٠) حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اونٹ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لیتے تھے اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قبلہ کے درمیان چوڑائی میں ہوتا تھا۔

3461

(۳۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَمَّادِیُّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ نَحْوَ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو بَکْرٍ: یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ قَوْلُہُ أَفَرَأَیْتَ مِنْ کَلاَمِ عُبَیْدِ اللَّہِ لِنَافِعٍ لاَ مِنْ کَلاَمِ نَافِعٍ لِعَبْدِ اللَّہِ۔ وَذَلِکَ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ مُوسَی وَالْقَاسِمَ بْنَ زَکَرِیَّا أَخْبَرَانِی قَالاَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا عُبَیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فَیُعْرِضُ الْبَعِیرَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ۔ قَالَ الْقَاسِمُ فِی حَدِیثِہِ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ: سَأَلْتُ نَافِعًا إِذَا ذَہَبَتِ الإِبِلُ کَیْفَ یُصْنَعُ؟ قَالَ: کَانَ یُعَرِّضُ مُؤَخِّرَۃَ الرَّحْلِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ۔ [صحیح۔ حوالہ مذکورہ]
(٣٤٦١) (ا) دوسری سند سے اسی کے مثل روایت منقول ہے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : ایسے لگتا ہے کہ مذکورہ بالا روایت میں ” افرایت “ عبیداللہ کا نافع کے لیے کہنا ہو نہ کہ نافع نے یہ بات حضرت ابن عمر (رض) سے کہی ہو اس وجہ سے کہ ابراہیم بن موسیٰ (رح) اور قاسم بن زکریا (رح) دونوں نے مجھے خبر دی کہ سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے تو اونٹ کو اپنے اور قبلہ کے درمیان چوڑائی میں رکھتے۔
(ج) قاسم (رح) اپنی حدیث میں بیان کرتے ہیں : عبیداللہ (رح) کہتے ہیں : میں نے نافع (رح) سے پوچھا : جب اونٹ چل رہے ہوتے تو پھر کیا کرتے ؟ انھوں نے بتایا کہ آپ اپنے اور قبلہ کے درمیان پالان کی پچھلی لکڑی کو رکھ دیتے۔

3462

(۳۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا خَرَجَ یَوْمَ الْعِیدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَۃِ فَتُوضَعُ بَیْنَ یَدَیْہِ، فَیُصَلِّی إِلَیْہَا وَالنَّاسُ وَرَائَ ہُ ، وَکَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ فِی السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَہَا الأُمَرَائُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری: ۴۷۲]
(٣٤٦٢) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید کے دن (نماز کے لیے) نکلتے تو برچھی ساتھ لے کر چلنے کا حکم دیتے۔ وہ آپ کے سامنے گاڑی جاتی، آپ اس کی طرف نماز پڑھتے اور لوگ آپ کے پیچھے ہوتے اور سفر میں بھی آپ ایسا ہی کرتے تھے۔ امیروں نے اسی وجہ سے برچھی ساتھ رکھنے کی عادت بنائی ہے۔

3463

(۳۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالأَبْطَحِ قَالَ فَجَائَ ہُ بِلاَلٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلاَۃِ قَالَ فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ قَالَ فَجَعَلَ النَّاسُ یَأْتُونَ وَضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَتَمَسَّحُونَ بِہِ ، ثُمَّ أَخَذَ بِلاَلٌ الْعَنَزَۃَ فَمَشَی بِہَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ثُمَّ أَقَامَ الصَّلاَۃَ وَرَکَزَہَا بَیْنَ یَدَیْہِ ، وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ قَالَ وَالظُّعْنُ یَمُرُّونَ بَیْنَ یَدَیْہِ الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ وَالْبَعِیرُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ جَمِیعًا عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَوْنٍ عَنْ أَبِیہِ فَقَالَ: یَمُرُّ خَلْفَ الْعَنَزَۃِ الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۷۳]
(٣٤٦٣) حضرت ابوجحیفہ (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بطحاء میں تھے کہ حضرت بلال (رض) آئے، انھوں نے اذان کہی، پھر آپ نے وضو کے لیے پانی منگوایا اور وضو کیا۔ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے پانی کو لے کر اپنے اوپر مل لیتے، پھر حضرت بلال (رض) نے برچھی پکڑی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ساتھ چلے اور اس کو اپنے سامنے گاڑ لیا اور دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ کے سامنے کانسی دار لکڑی تھی اور اس کی دوسری طرف سے عورت، گدھے اور اونٹ گزرتے رہے۔
(ب) شعبہ نے یہ روایت عون سے اس کے باپ کے واسطہ سے نقل ہے کہ برچھی کے پیچھے سے عورت اور گدھا (وغیرہ) گزرتے رہے۔

3464

(۳۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنَ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمِّی عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((لِیَسْتُرْ أَحَدُکُمْ صَلاَتَہُ وَلَوْ بِسَہْمٍ))۔ [حسن۔ اخرجہ احمد ۳/۴۰۴]
(٣٤٦٤) ربیع بن سبرہ (رح) بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے چچا نے اپنے دادا سے بیان کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر شخص نماز میں سترے کا ضرور خیال رکھے اگرچہ تیر ہی کیوں نہ ہو۔

3465

(۳۴۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ مُلاَسٍ النُّمَیْرِیُّ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْجُہَنِیُّ حَدَّثَنِی عَمِّی عَبْدُ الْمَلَکِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((اسْتَتِرُوا فِی صَلاَتِکُمْ وَلَوْ بِسَہْمٍ))۔ [حسن۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٦٥) عبدالملک (رح) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نماز میں سترہ بناؤ اگرچہ تیر کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔

3466

(۳۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ حَدَّثَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حُرَیْثٍ أَنَّہُ سَمِعَ جَدَّہُ حُرَیْثًا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ تِلْقَائَ وَجْہِہِ شَیْئًا ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَلْیَنْصِبْ عَصًا ، فَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ عَصًا فَلْیَخْطُطْ خَطًّا ، ثُمَّ لاَ یَضُرُّہُ مَا مَرَّ أَمَامَہُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، وَابْنُ عُیَیْنَۃَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ کَمَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود: ۶۸۹]
(٣٤٦٦) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے۔ اگر کوئی چیز نہ ملے تو لاٹھی کھڑی کرلے اور اگر اس کے پاس لاٹھی بھی نہ ہو تو ایک لکیر کھینچ لے۔ پھر اس کے سامنے سے گزرنے والی کوئی بھی چیز اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔
اسی طرح روح بن قاسم اور ابن عیینہ نے ان دو روایتوں میں سے ایک کو اور سفیان ثوری نے اسی روایت کو اسماعیل سے روایت کیا ہے۔

3467

(۳۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ حَدَّثَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ بَیْنَ یَدَیْہِ شَیْئًا ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَلْیَخُطَّ خَطًّا ، ثُمَّ لاَ یَضُرُّہُ مَا مَرَّ أَمَامَہُ))۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لینی چاہیے۔ اگر کوئی چیز نہ مل سکے تو لکیر ہی کھینچ لے، پھر اس کے سامنے سے گزرنے والی کوئی بھی چیز اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔

3468

(۳۴۶۸) وَرَوَاہُ حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حُرَیْثٍ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ بِشْرٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ وُہَیْبٌ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ جَدِّہِ حُرَیْثٍ۔ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ سَمِعَ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حُرَیْثِ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُخْتَصَرًا۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالْحُمَیْدِیُّ وَجَمَاعَۃٌ عَنْہُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ جَدِّہِ حُرَیْثٍ الْعُذْرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ رُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ شَکَّ فِیہِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ قَرَأْتُ عَلَیْہِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ قَالَ سُفْیَانُ فِی حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ بِأَرْضِ فَلاَۃٍ فَلْیَنْصِبْ عَصًا))۔ قَالَ عَلِیٌّ قُلْتُ لِسُفْیَانَ: إِنَّہُمْ یَخْتَلِفُونَ فِیہِ بَعْضُہُمْ یَقُولُ أَبُو عَمْرِو بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَبَعْضُہُمْ یَقُولُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ عَمْرٍو۔ فَتَفَکَّرَ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ: مَا أَحْفَظُ إِلاَّ أَبَا مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو۔ قُلْتُ لِسُفْیَانَ: فَابْنُ جُرَیْجٍ یَقُولُ أَبُو عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ فَسَکَتَ سُفْیَانُ سَاعَۃً ، ثُمَّ قَالَ: أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ عَمْرٍو أَوْ أَبُو عَمْرِو بْنُ مُحَمَّدٍ۔ ثُمَّ قَالَ سُفْیَانُ: کُنْتُ أُرَاہُ أَخًا لِعَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ وَقَالَ مَرَّۃً الْعُذْرِیِّ۔ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ سُفْیَانُ: کَانَ جَائَ نَا إِنْسَانٌ بِصْرِیٌّ لَکُمْ عَقَبُہُ ذَاکَ أَبُو مُعَاذٍ فَقَالَ: إِنِّی لَقِیتُ ہَذَا الرَّجُلَ الَّذِی رَوَی عَنْہُ إِسْمَاعِیلُ۔قَالَ ذَاکَ بَعْدَ مَا مَاتَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَطَلَبَ ہَذَا الشَّیْخَ حَتَّی وَجَدَہُ۔ قَالَ عُتْبَۃُ: فَسَأَلْتُہُ عَنْہُ فَخَلَطَہُ عَلَیَّ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَلَمْ نَجِدْ شَیْئًا یَشُدُّ ہَذَا الْحَدِیثَ وَلَمْ یَجِئْ إِلاَّ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ۔ قَالَ سُفْیَانُ: وَکَانَ إِسْمَاعِیلُ إِذَا حَدَّثَ بِہَذَا الْحَدِیثِ یَقُولُ عِنْدَکُمْ شَیْئٌ تَشُدُّونَہُ بِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِہَذَا الْحَدِیثِ فِی الْقَدِیمِ ، ثُمَّ تَوَقَّفَ فِیہِ فِی الْجَدِیدِ فَقَالَ فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ: وَلاَ یَخُطَّ الْمُصَلِّی بَیْنَ یَدَیْہِ خَطًّا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی ذَلِکَ حَدِیثٌ ثَابِتٌ فَلْیَتَّبِعْ ، وَکَأَنَّہُ رَحِمَہُ اللَّہُ عَثَرَ عَلَی مَا نَقَلْنَاہُ مِنَ الاِخْتِلاَفِ فِی إِسْنَادِہِ وَلاَ بَأْسَ بِہِ فِی مِثْلِ ہَذَا الْحُکْمِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی وَبِہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٦٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی ویرانے میں نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے کوئی عصا وغیرہ نصب کرلے۔
علی (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے سفیان (رح) سے کہا : لوگ اس (ابومحمد) نام کے متعلق اختلاف رکھتے ہیں، بعض ابو عمرو بن محمد کہتے ہیں اور بعض ابو محمد بن عمرو ۔ سفیان (رح) نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بتایا : مجھے تو ابو محمد بن عمرو یاد ہے۔ میں نے سفیان سے کہا تو ابن جریج ابوعمرو بن محمد کیوں کہتے ہیں ؟ سفیان کچھ دیر خاموش رہے ، پھر فرمایا : ابو محمد بن عمرو یا ابوعمرو بن محمد۔ پھر سفیان سے کہا : میں اسے عمرو بن حریث (رح) کا بھائی سمجھتا تھا۔

3469

(۳۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَصَفَ الْخَطَّ فَقَالَ ہَکَذَا یَعْنِی عَرْضًا مِثْلَ الْہِلاَلِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَسَمِعْتُ مُسَدَّدًا یَقُولُ قَالَ ابْنُ دَاوُدَ الْخَطُّ بِالطُّولِ۔ صحیح، اخرجہ ابوداود عقب: ۶۸۹۔
(٣٤٦٩) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل (رح) کے بارے میں سنا کہ وہ لکیر چاند کی گولائی میں لگائے۔
امام ابوداود (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے مسدد سے سنا اور انھوں نے ابن داؤد کے حوالے سے بیان کیا کہ لکیر لمبائی کے رخ ہونی چاہیے۔

3470

(۳۴۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی قَالَ سَأَلْتُ الْحُمَیْدِیَّ عَنِ الْخَطِّ فَأَوْمَأَ لِی مِثْلَ الْہِلاَلِ الْعَظِیمِ۔ [ضعیف]
(٣٤٧٠) بشر بن موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حمیدی (رح) سے لکیر کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے مجھے اشارہ کر کے بتایا یعنی چاند کی شکل جیسی۔

3471

(۳۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مَکِّیٌّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ: کُنْتُ آتِی مَعَ سَلَمَۃَ الْمَسْجِدَ فَیُصَلِّی عِنْدَ الأُسْطُوَانَۃِ الَّتِی تَکُونُ عِنْدَ الْمُصْحَفِ۔قُلْتُ: یَا أَبَا مُسْلِمٍ أَرَاکَ تَتَحَرَّی الصَّلاَۃَ عِنْدَ ہَذِہِ الأُسْطُوَانَۃِ؟ قَالَ: فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَتَحَرَّی الصَّلاَۃَ عِنْدَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَثْنَّی عَنْ مَکِّیٍّ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری: ۴۸۰]
(٣٤٧١) یزید بن ابی عبید بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمہ بن اکوع (رض) کے ساتھ مسجد نبوی میں آتا ، آپ اس ستون کے پاس نماز پڑھتے تھے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا، ایک بار میں نے عرض کیا : اے ابومسلم ! میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ اس ستون کے پاس نماز پڑھتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ بھی کوشش کر کے اس کے سامنے نماز پڑھا کرتے تھے۔

3472

(۳۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ الأَلْہَانِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ: الْوَلِیدُ بْنُ کَامِلٍ عَنِ الْمُہَلَّبِ بْنِ حُجْرٍ الْبَہْرَانِیِّ عَنْ ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہَا قَالَ: مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی إِلَی عُودٍ وَلاَ عَمُودٍ وَلاَ شَجَرَۃٍ إِلاَّ جَعَلَہُ عَلَی حَاجِبِہِ الأَیْمَنِ أَوِ الأَیْسَرِ وَلاَ یَصْمُدُ لَہُ صَمْدًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ الدِّمَشْقِیُّ ، وَفِی رِوَایَۃِ الصَّغَانِیِّ قَالَ الْوَلِیدُ بْنُ کَامِلٍ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنِی الْمُہَلَّبُ بْنُ حُجْرٍ الْبَہْرَانِیُّ قَالَ حَدَّثَتْنِی ضُبَاعَۃُ وَلَمْ یَقُلِ ابْنِ الأَسْوَدِ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۶۹۳]
(٣٤٧٢) حضرت مقداد بن اسود (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی بھی کسی لکڑی، ستون یا درخت کے بالکل سامنے نماز پڑھتے نہیں دیکھا بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے اپنے داہنے یا بائیں پہلو پر رکھتے اور اس کو درمیان میں نہ رکھتے (یعنی اپنے داہنے کندھے یا بائیں کندھے کے مقابل کرتے۔ چہرے کے سامنے نہ کرتے)

3473

(۳۴۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ کَامِلٍ عَنِ الْمُہَلَّبِ بْنِ حُجْرٍ الْبَہْرَانِیِّ عَنْ ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الْمِقْدَامِ عَنْ أَبِیہَا قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی إِلَی سُتْرَۃٍ جَعَلَہَا عَلَی حَاجِبِہِ الأَیْمَنِ أَوْ حَاجِبِہِ الأَیْسَرِ لَمْ یَتَوَسَّطْہَا۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ وَبَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَامِلٍ فَقَالاَ الْمِقْدَادَ وَقِیلَ عَنْ بَقِیَّۃَ فِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْہُ الْمِقْدَامُ ، وَالْمِقْدَادُ أَصَحُّ فَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ وَالْحَدِیثُ تَفَرَّدَ بِہِ الْوَلِیدُ بْنُ کَامِلٍ الْبَجَلِیُّ الشَّامِیُّ۔(ج) قَالَ الْبُخَارِیُّ: عِنْدَہُ عَجَائِبُ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔[منکر۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٧٣) ضباعۃ بنت مقدام (رح) اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سترے کی جانب نماز پڑھتے دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو اپنے دائیں یا بائیں کندھے کے مقابل رکھتے، درمیان میں نہ رکھتے۔

3474

(۳۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: کَانَ بَیْنَ مُصَلَّی النَّبِیِّ -ﷺ- وَبَیْنَ الْجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۷۴]
(٣٤٧٤) حضرت سہل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نماز کے لیے کھڑے ہونے کی جگہ سے دیوار تک بکری کے گزرنے کے برابر جگہ ہوتی تھی۔

3475

(۳۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ: لَمْ یَکُنْ بَیْنَ الْمِنْبَرِ وَبَیْنَ الْحَائِطِ إِلاَّ قَدْرُ مَمَرِّ الشَّاۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۷۵]
(٣٤٧٥) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) بیان کرتے ہیں کہ منبر (نماز کی جگہ) اور دیوار کے درمیان صرف بکری کے گزرنے کے برابر جگہ ہوتی تھی۔

3476

(۳۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَحَامِدُ بْنُ یَحْیَی وَابْنُ السَّرْحِ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ا- أَنَّہُ قَالَ: ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی سُتْرَۃٍ فَلْیَدْنُ مِنْہَا، لاَ یَقْطَعُ الشَّیْطَانُ عَلِیہِ صَلاَتَہُ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَرَوَاہُ وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِیہِ أَوْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ وَاخْتُلِفَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۶۹۵]
(٣٤٧٦) حضرت سہل بن ابی حثمہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص سترے کے سامنے نماز پڑھے تو اس کے قریب کھڑا ہو۔ اس طرح شیطان اس کی نماز نہیں توڑ سکتا۔

3477

(۳۴۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ صَفْوَانَ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِیہِ أَوْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی شَیْئٍ فَلْیَدْنُ مِنْہُ ، لاَ یَقْطَعُ الشَّیْطَانُ صَلاَتَہُ))۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ مُرْسَلاً۔ [صحیح لغیرہ۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٧٧) حضرت محمد بن سہل (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کسی چیز کی طرف نماز پڑھے تو اس کے قریب ہوجائے شیطان اس کی نماز کو فاسد نہ کرسکے گا۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ داؤد بن قیس نے نافع بن جبیر سے اس روایت کو مرسل ذکر کیا ہے۔

3478

(۳۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الْمَدَنِیُّ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیُصَلِّ إِلَی سُتْرَۃٍ وَلَیْدْنُ مِنْ سُتْرَتِہِ ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَمُرُّ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا))۔ قَالَ الشَّیْخُ: قَدْ أَقَامَ إِسْنَادَہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ۔ (ج) وَہُوَ حَافِظٌ حَجَّۃٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلۃ]
(٣٤٧٨) نافع بن جبیر بن مطعم (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی سترے کی طرف نماز پڑھے تو سترے کے قریب ہوجائے، کیونکہ شیطان اس کے اور سترے کے درمیان سے گزرنے کی کوشش کرتا ہے۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ اس کی سند کو ابن عیینہ نے قائم کیا ہے اور وہ حافظ اور حجۃ ہیں۔

3479

(۳۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمِنًی إِلَی غَیْرِ جِدَارٍ ، فَجِئْتُ رَاکِبًا عَلَی حِمَارٍ لِی وَأَنَا یَوْمَئِذٍ قَدْ رَاہَقْتُ الاِحْتِلاَمَ ، فَمَرَرْتُ بَیْنَ یَدَیْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ ، وَأَرْسَلْتُ الْحِمَارَ یَرْتَعُ ، وَدَخَلْتُ مَعَ النَّاسِ ، فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَیَّ أَحَدٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ: قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَی غَیْرِ جِدَارٍ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِلَی غَیْرِ سُتْرَۃٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَہَذِہِ اللَّفْظَۃُ ذَکَرَہَا مَالِکٌ بْنُ أَنَسٍ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فِی کِتَابِ الْمَنَاسِکِ وَرَوَاہُ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ، وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْقَدِیمِ کَمَا رَوَاہُ فِی الْمَنَاسِکِ ، وَفِی الْجَدِیدِ کَمَا رَوَاہُ فِی الصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٣٤٧٩) (ا) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منی میں دیوار وغیرہ کے بغیر نماز پڑھی، اتنے میں میں حاضر ہوا، میں سوار تھا اور ان دنوں میں بلوغت کے قریب تھا۔ میں صف کے آگے سے گزر گیا اور گدھے کو چرنے پھرنے کے لیے چھوڑ دیا، پھر صف میں داخل ہوگیا۔ مجھ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عباس کا قول ”إِلَی غَیْرِ جِدَارٍ “ کا مطلب ہے سترے کے علاوہ کی طرف۔ واللہ اعلم
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : یہ الفاظ کتاب المناسک کی حدیث میں مالک بن انس نے ذکر کیے ہیں اور کتاب الصلاۃ میں دوسرے الفاظ سے روایت کیا ہے اور امام شافعی نے اس کو اپنے پہلے قول میں روایت کیا ہے جیسا کہ اس کو کتاب مناسک میں بھی روایت کیا ہے اور جدید قول میں کتاب الصلاۃ میں ذکر کیا ہے۔

3480

(۳۴۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : صَلَّی فِی فَضَائٍ لَیْسَ بَیْنَ یَدَیْہِ شَیْ۔ وَلَہُ شَاہِدٌ بِإِسْنَادٍ أَصَحَّ مِنْ ہَذَا عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَسَیَرِدُ بَعْدَ ہَذَا إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱/ ۲۲۴]
(٣٤٨٠) (ا) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھلے میدان میں نماز پڑھی آپ کے سامنے کوئی چیز نہ تھی۔
(ب) اس حدیث کا شاہد اس سے زیادہ صحیح موجود ہے ، جو حضرت فضل بن عباس (رض) سے منقول ہے۔

3481

(۳۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ السَّہْمِیِّ عَنْ بَعْضِ أَہْلِہِ أَنَّہُ سَمِعَ جَدَّہُ الْمُطَّلِبَ بْنَ أَبِی وَدَاعَۃَ یَقُولُ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُصَلِّی مِمَّا یَلِی بَابَ بَنِی سَہْمٍ ، وَالنَّاسُ یَمُرُّونَ بَیْنَ یَدَیْہِ ، لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الطُّوَّافِ سُتْرَۃٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود: ۲۰۱۶]
(٣٤٨١) حضرت مطلب بن ابو وداعہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بنی سہم کے دروازے کے پاس نماز پڑھتے دیکھا اور لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے گزر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور ان لوگوں کے درمیان سترہ نہیں تھا۔

3482

(۳۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدُوسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَعْنِی ابْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ سُفْیَانُ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَیْجٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی کَثِیرُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُصَلِّی وَالنَّاسُ یَمُرُّونَ۔ قَالَ سُفْیَانُ: فَذَہَبْتُ إِلَی کَثِیرٍ فَسَأَلْتُہُ قُلْتُ: حَدِیثٌ تُحَدِّثُہُ عَنْ أَبِیکَ۔ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ أَبِی ، حَدَّثَنِی بَعْضُ أَہْلِی عَنْ جَدِّی الْمُطَّلِبِ۔ قَالَ عَلِیٌّ: قَوْلُہُ لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ أَبِی شَدِیدٌ عَلَی ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ عُثْمَانُ یَعْنِی ابْنَ جُرَیْجٍ لَمْ یَضْبِطْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ قِیلَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ کَثِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی أَعْیَانُ بَنِی الْمُطَّلِبِ عَنِ الْمُطَّلِبِ۔ وَرِوَایَۃُ ابْنِ عُیَیْنَۃَ أَحْفَظُ۔ [صحیح]
(٣٤٨٢) کثیر بن کثیر (رح) اپنے والد سے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے دیکھا اور لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے گزر رہے تھے۔ سفیان (رح) کہتے ہیں : میں نے کثیر (رح) کے پاس جا کر دریافت کیا کہ جو حدیث تم اپنے والد سے نقل کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : میں نے تو یہ حدیث اپنے والد سے نہیں سنی بلکہ مجھے میرے گھر والوں نے میرے دادا مطلب کے واسطے سے بیان کی تھی۔
(ب) علی (رح) فرماتے ہیں کہ کثیر کا یہ کہنا کہ میں نے اپنے والد سے نہیں سنی ابن جریج کے نزدیک بہت سخت ہے۔ ابن جریج کہتے ہیں : دراصل انھیں یہ یاد ہی نہیں ہے۔
(ج) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عیینہ ، ابن جریج سے زیادہ حافظے والے ہیں اور ابن جریج اس کو ” کثیر عن ابیہ “ کے طرق سے ہی بیان کرتے ہیں۔

3483

(۳۴۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ الْعَدَوِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الصَّامِتِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((یَقْطَعُ صَلاَۃَ الرَّجُلِ إِذَا لَمْ یَکُنْ بَیْنَ یَدَیْہِ مِثْلُ مُؤَخِّرَۃِ الرَّحْلِ الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ وَالْکَلْبُ الأَسْوَدُ))۔ قَالَ قُلْتُ: یَا أَبَا ذَرٍّ فَمَا بَالُ الأَسْوَدِ مِنَ الأَبْیَضِ مِنَ الأَحْمَرِ؟ قَالَ: یَا ابْنَ أَخِی سَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- کَمَا سَأَلْتَنِی ، فَقَالَ : ((الْکَلْبُ الأَسْوَدُ شَیْطَانٌ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَسُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَجَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ وَسَلْمِ بْنِ أَبِی الذَّیَّالِ وَعَاصِمِ الأَحْوَلِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، فَسَاقَ حَدِیثَ یُونُسَ ثُمَّ أَحَالَ عَلَیْہِ حَدِیثَ الْبَاقِینَ ، وَہَذَا مِنْہُ رَحِمَنَا اللَّہُ وَإِیَّاہُ تَجَوُّزٌ۔ فَحَدِیثُ بَعْضِہِمْ کَمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۱۰]
(٣٤٨٣) حضرت عبداللہ صامت (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ذر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نمازی کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور سیاہ کتا اس کی نماز کو توڑ دیتے ہیں۔ میں نے کہا : اے ابوذر ! کالے رنگ کی کیا وجہ ہے ؟ سرخ اور سفید رنگ کے کتے سے نماز کیوں نہیں ٹوٹتی ؟ انھوں نے فرمایا : میرے بھتیجے ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے ہی سوال کیا تھا جیسے آپ نے مجھ سے کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔

3484

(۳۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: یَقْطَعُ صَلاَۃَ الرَّجُلِ إِذَا لَمْ یَکُنْ بَیْنَ یَدَیْہِ مِثْلُ آخِرَۃِ الرَّحْلِ الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ وَالْکَلْبُ الأَسْوَدُ ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا ذَرٍّ أَرَأَیْتَ الْکَلْبَ الأَسْوَدَ مِنَ الْکَلْبِ الأَحْمَرِ مِنَ الْکَلْبِ الأَبْیَضِ؟ قَالَ قَالَ یَا ابْنَ أَخِی إِنِّی سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَمَا سَأَلْتَنِی ، فَقَالَ : ((الْکَلْبُ الأَسْوَدُ شَیْطَانٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَسُقْہُ۔ وَہَکَذَا قَالَہُ عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ حُمَیْدٍ جَعَلَ أَوَّلَ الْحَدِیثِ مِنْ قَوْلِ أَبِی ذَرٍّ ثُمَّ جَعَلَہُ مَرْفُوعًا بِالسُّؤَالِ فِی آخِرِہِ۔ وَأَعْرَضَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ عَنْ الاِحْتِجَاجِ بِرِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ۔ وَاحْتَجَّ بِہَا غَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ۔ وَقَدْ أَشَارَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِلَی تَضْعِیفِ الْحَدِیثِ فِی ہَذَا الْبَابِ وَخِلاَفُہُ مَا ہُوَ أَثْبُتَ مِنْہُ۔ (ق) فَإِمَّا أَنْ یَکُونَ غَیْرَ مَحْفُوظٍ أَوْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ أَنَّہُ یَلْہُو بِبَعْضِ مَا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ فَیَقْطَعَہُ عَنْ الاِشْتِغَالِ بِہَا لاَ أَنَّہُ یُفْسِدُ الصَّلاَۃَ ، وَہَذَا الَّذِی حَمَلَ الْحَدِیثَ عَلَیْہِ أَوْلَی بِہِ ، فَنَحْنُ نَحْتَجُّ بِمِثْلِ إِسْنَادِ ہَذَا الْحَدِیثِ۔ وَلَہُ شَوَاہِدُ بَعْضُہَا صَحِیحُ الإِسْنَادِ مِثْلُہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٨٤) (ا) سیدنا ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نمازی کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا (سامنے سے گزر کر) اس کی نماز کو توڑ دیتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : اے ابوذر ! کالے رنگ کی وجہ ہے، سرخ اور سفید رنگ کے کتے سے نماز کیوں نہیں ٹوٹتی ؟ ابوذر (رض) نے فرمایا : بھتیجے ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے ہی سوال کیا تھا جیسے آپ نے مجھ سے سوال کیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے اور اس کے مخالف روایت اس سے زیادہ ثابت ہے۔ یہ غیر محفوظ ہوگی یا اس سے مراد یہ ہو کہ یہ ان کے سامنے سے گزرتے ہیں تو نماز میں غفلت کا سبب بنتے ہیں اور دھیان کو منقطع کردیتے ہیں نہ کہ اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے اور اسی پر حدیث کو محمول کرنا بہتر ہے۔
ہم اس حدیث کی اسناد سے دلیل لیتے ہیں اور اس کے بعض شواہد بھی ہیں جو اس کی طرح صحیح الاسناد ہیں۔

3485

(۳۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَصَمِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الأَصَمِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْمَرْأَۃُ وَالْکَلْبُ وَالْحِمَارُ ، وَیَقِی ذَلِکَ مِثْلُ مُؤَخِّرَۃِ الرَّحْلِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَیُرْوَی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ زُرَارَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ کِلاَہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۱۱]
(٣٤٨٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت، کتا اور گدھا نماز توڑ دیتے ہیں اور پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز اس کو بچا لیتی ہے۔

3486

(۳۴۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیْلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْمَرْأَۃُ الْحَائِضُ وَالْکَلْبُ))۔ قَالَ یَحْیَی ہُوَ الْقَطَّانُ: لَمْ یَرْفَعْ ہَذَا الْحَدِیثَ أَحَدٌ عَنْ قَتَادَۃَ غَیْرُ شُعْبَۃَ ، قَالَ یَحْیَی وَأَنَا أُفَرِّقُہُ۔ قَالَ: وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ یَعْنِی مُوقُوفًا۔ قَالَ یَحْیَی: وَبَلَغَنِی أَنَّ ہَمَّامًا یُدْخِلُ بَیْنَ قَتَادَۃَ وَجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ أَبَا الْخَلِیلِ ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَلَمْ یَرْفَعْ ہَمَّامٌ الْحَدِیثَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَالثَّابِتُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ لاَ یُفْسِدُ الصَّلاَۃَ وَلَکِنْ یُکْرَہُ۔ وَذَلِکَ یَدُلُّ مِنْ قَوْلِہِ مَعَ قَوْلِہِ: یَقْطَعُ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِالْقَطْعِ غَیْرُ الإِفْسَادِ۔ وَیُرْوَی مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۷۰۳]
(٣٤٨٦) (ا) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بالغہ عورت اور کتا (سامنے سے گزر کر) نماز توڑ دیتے ہیں۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : سیدنا ابن عباس (رض) سے ثابت ہے کہ یہ چیز نماز کو فاسد نہیں کرتی بلکہ مکروہ ہے اور قطع سے مراد فاسد ہونا نہیں ہے۔

3487

(۳۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ ہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ أَحْسَبُہُ أَسْنَدَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ الْحَائِضُ ، وَالْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ ، وَالْمَجُوسِیُّ وَالْخِنْزِیرُ وَیَکْفِیکَ إِذَا کَانُوا مِنْکَ عَلَی قَدْرِ رَمْیَۃٍ بِحَجَرٍ لَمْ یَقْطَعُوا صَلاَتَکَ))۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۷۰۴]
(٣٤٨٧) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (جب آدمی سترے کے بغیر نماز پڑھتا ہے تو) کتا، گدھا، بالغہ عورت، یہودی، نصرانی، مجوسی اور خنزیر (سامنے سے گزر کر) اس کی نماز کو توڑ دیتے ہیں اور یہ تم سے ایک کنکر پھینکنے کے فاصلے سے دور ہو کر گزریں تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔

3488

(۳۴۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبَصْرِیُّ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ أَحْسَبُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی غَیْرِ السُّتْرَۃِ ، فَإِنَّہُ یَقْطَعُ صَلاَتَہُ))۔ وَلَمْ یَذْکُرِ النَّصْرَانِیَّ قَالَ وَالْمَرْأَۃُ وَلَمْ یَذْکُرِ الْحَائِضَ قَالَ : وَیُجْزِئُ عَنْہُ إِذَا مَرُّوا بَیْنَ یَدَیْہِ عَلَی قَذْفَۃٍ بِحَجَرٍ ۔ منکر، تقدم فی الذی قبلہ۔
(٣٤٨٨) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص سترے کے بغیر نماز پڑھتا ہے تو اس کو نماز توڑ دیتے ہیں۔۔۔ انھوں نے نصرانی اور بالغہ عورت کا ذکر نہیں کیا اور فرمایا : البتہ اگر یہ چیزیں ایک پھینکے ہوئے کنکر کے فاصلے سے دور ہو کر گزر جائیں تو نماز نہیں ٹوٹتی۔

3489

(۳۴۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ مَوْلًی لِیَزِیدَ بْنِ نِمْرَانَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ نِمْرَانَ قَالَ: رَأَیْتُ رَجُلاً بِتَبُوکَ مُقْعَدًا فَقَالَ: مَرَرْتُ بَیْنَ یَدَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَنَا عَلَی حِمَارٍ وَہُوَ یُصَلِّی فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ اقْطَعْ أَثَرَہُ))۔ فَمَا مَشَیْتُ عَلَیْہِ بَعْدُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۷۰۵]
(٣٤٨٩) یزید بن نمران (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے تبوک کے مقام پر ایک ایسے شخص کو دیکھا جو کھڑا نہیں ہوسکتا تھا وہ بیان کرتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے اور میں ایک گدھے پر سوار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے گزرا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اس کے پاؤں ضائع کر دے، اس دن کے بعد میں نہیں چل سکا۔

3490

(۳۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَیْوَۃَ عَنْ سَعِیدٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ زَادَ فَقَالَ : قَطَعَ صَلاَتَنَا ، قَطَعَ اللَّہُ أَثَرَہُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَاہُ أَبُو مُسْہِرٍ عَنْ سَعِیدٍ : قَطَعَ صَلاَتَنَا ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٩٠) سعید (رح) نے یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے ہماری نماز توڑی اللہ تعالیٰ اس کے پاؤں توڑ دے۔

3491

(۳۴۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَمْدَانِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ نَزَلَ بِتَبُوکَ وَہُوَ حَاجٌّ ، فَإِذَا رَجُلٌ مُقْعَدٌ ، فَسَأَلْتُہُ عَنْ أَمْرِہِ فَقَالَ: سَأُحَدِّثُکَ حَدِیثًا فَلاَ تُحَدِّثْ بِہِ مَا سَمِعْتَ أَنِّی حَیٌّ ، إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَزَلَ بِتَبُوکَ إِلَی نَخْلَۃٍ فَقَالَ : ((ہَذِہِ قِبْلَتُنَا))۔ ثُمَّ صَلَّی إِلَیْہَا - قَالَ - فَأَقْبَلْتُ وَأَنَا غُلاَمٌ أَسْعَی حَتَّی مَرَرْتُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا فَقَالَ : ((قَطَعَ صَلاَتَنَا ، قَطَعَ اللَّہُ أَثَرَہُ))۔ فَمَا قُمْتُ عَلَیْہَا إِلَی یَوْمِی ہَذَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۷۰۷]
(٣٤٩١) سعید بن غزوان (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حج کے ارادے سے نکلے تھے تو تبوک کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، وہاں ایک ایسے شخص کو دیکھا جو کھڑا نہیں ہوسکتا تھا۔ انھوں نے اس سے اس کا سبب دریافت کیا تو اس نے جواب دیا : میں تمہیں ایک بات بتاتا ہوں یہ میری زندگی میں کسی اور کو نہ بتائیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام تبوک پر ایک کھجور کے پاس پڑاؤ ڈالا اور فرمایا : یہ ہمارا قبلہ ہے۔ پھر آپ نے اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، میں اس وقت بچہ تھا ۔ میں دوڑا دوڑا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس درخت کے درمیان سے گزر گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے ہماری نماز توڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے پاؤں توڑ دے۔ میں اس وقت سے آج تک ان پر کھڑا نہیں ہوسکا۔

3492

(۳۴۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی صَلاَتَہُ مِنَ اللَّیْلِ ، وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ کَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عُقَیْلٍ وَابْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۷۶]
(٣٤٩٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور قبلہ کے درمیان جنازے کی طرح چوڑائی میں لیٹی ہوتی۔

3493

(۳۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: مَا تَقُولُونَ فِیمَا یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ؟ قَالَ: الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ۔ قَالَتْ: إِنَّ الْمَرْأَۃَ لَدَابَّۃُ سَوْئٍ ، لَقَدْ رَأَیْتُنِی مُعْتَرِضَۃً بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَۃِ وَہُوَ یُصَلِّی۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۱۲]
(٣٤٩٣) عروۃ بن زبیر (رح) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ کون سی چیزوں کے گزرنے سے نماز ٹوٹتی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : عورت اور گدھے کے گزرنے سے۔ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : عورت برا جانور ہے ؟ یقیناً میں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لیٹی ہوتی تھی جس طرح کوئی جنازہ ہوتا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے۔

3494

(۳۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَ یَدَیْہِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ قَالَ سَعْدٌ وَأَحْسَبُہَا قَالَتْ: وَأَنَا حَائِضٌ۔[صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۱۴۵۷]
(٣٤٩٤) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لیٹی ہوئی ہوتی۔ شعبہ کہتے ہیں : میرا خیال ہے عائشہ (رض) نے یہ بھی فرمایا کہ میں حائضہ بھی تھی۔

3495

(۳۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَأَبُو مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ: کُنْتُ أَنَامُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرِجْلاَی فِی قِبْلَتِہِ ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِی فَقَبَضْتُ رِجْلَیَّ ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُہُمَا - قَالَتْ - وَالْبُیُوتُ یَوْمَئِذٍ لَیْسَ فِیہَا مَصَابِیحُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۷۵]
(٣٤٩٥) ام المومنین زوجہ رسول عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سو رہی ہوتی اور میری ٹانگیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قبلہ کی طرف ہوتی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ کرتے تو مجھے اشارہ فرما دیتے، میں اپنی ٹانگیں سمیٹ لیتی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوتے تو میں پھر انھیں پھیلا لیتی۔ فرماتی ہیں : ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوا کرتے تھے۔

3496

(۳۴۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: کُنْتُ مُعْتَرِضَۃٌ فِی قِبْلَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیُصَلِّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا أَمَامَہُ إِذَا أَرَادَ أَنْ یُوتِرَ قَالَ : تَنَحَّیْ ۔ وَقَالَ عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُوتِرَ أَیْقَظَنِی وَأَوْتَرْتُ۔ وَذَلِکَ أَصَحُّ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود۷۱۱]
(٣٤٩٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قبلہ کی طرف لیٹی ہوتی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ وتر پڑھنا چاہے تو فرماتے : اے عائشہ ! ایک طرف ہوجا۔
(ب) ایک اور روایت میں حضرت عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو مجھے جگاتے اور میں بھی وتر پڑھتی تھی۔

3497

(۳۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی مُسْلِمٌ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ، وَذُکِرَ عِنْدَہَا مَا یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: قَدْ شَبَّہْتُمُونَا بِالْحَمِیرِ وَالْکِلاَبِ ، وَاللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی ، وَأَنَا عَلَی السَّرِیرِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ مُضْطَجِعَۃٌ ، فَتَبْدُو لِی الْحَاجَۃُ فَأَکْرَہُ أَنْ أَجْلِسَ فَأُوذِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْدِ رِجْلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عُمَرَ وَغَیْرِہِ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۹۲]
(٣٤٩٧) مسروق (رح) بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) کے سامنے کسی نے تذکرہ کیا کہ کتے، گدھے اور عورت کے (سامنے سے گزرنے) سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو انھوں نے فرمایا : تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں کی طرح سمجھا، خدا کی قسم ! میں نے تو دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے اور میں چار پائی پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور قبلہ کے درمیان میں لیٹی ہوتی۔ پھر مجھے کوئی حاجت ہوتی ، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیٹھ کر آپ کو تکلیف دینا برا جانتی تو چارپائی کی پائنتی سے کھسک کر نکل جاتی۔

3498

(۳۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَ قِیلَ لَہَا: إِنَّ نَاسًا یَقُولُونَ إِنَّ الصَّلاَۃَ یَقْطَعُہَا الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ۔ قَالَتْ: أَلاَ أُرَاہُمْ قَدْ عَدَلُونَا بِالْکِلاَبِ وَالْحَمِیرِ ، وَرُبَّمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِاللَّیْلِ ، وَأَنَا عَلَی السَّرِیرِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ، فَیَکُونُ لِی حَاجَۃٌ فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَیِ السَّرِیرِ کَرَاہِیَۃَ أَنْ أَسْتَقْبِلَہُ بِوَجْہِی۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٩٨) اسود (رح) بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سے کسی نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں : کتا، گدھا اور عورت (سامنے سے گزر کر) نماز توڑ دیتے ہیں تو انھوں نے فرمایا : ان لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا ہے، میں نے کئی مرتبہ رات کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے دیکھا اور میں چار پائی پر آپ کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔ مجھے کوئی حاجت ہوتی تو چپکے سے چار پائی کی پائنتی کی جانب سے کھسک کر نکل جاتی، اس بات کو ناپسند سمجھتے ہوئے کہ میں اپنا چہرہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف پھیر لوں۔

3499

(۳۴۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَقُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: عَدَلْتُمُونَا بِالْکِلاَبِ وَالْحُمُرِ ، لَقَدْ رَأَیْتُنِی مُضْطَجِعَۃً عَلَی السَّرِیرِ فَیَجِیئُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَیَتَوَسَّطُ السَّرِیرَ فَیُصَلِّی ، فَأَکْرَہُ أَنْ أَسْنَحَہُ ، فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَیِ السَّرِیرِ حَتَّی أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِی۔ قَالَ قُتَیْبَۃُ فِی حَدِیثِہِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔[صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٤٩٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : تم نے تو ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا ہے جب کہ مجھے یاد ہے کہ میں چارپائی پر لیٹی ہوتی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لاتے تو چار پائی کو درمیان میں رکھتے ہوئے نماز پڑھتے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیٹھنا ناپسند کرتی تو میں چارپائی کی پائنتی کی طرف سے اتر جاتی اور اپنے لحاف سے بھی نکل جاتی۔

3500

(۳۵۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ: جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ یَوْمَ عَرَفَۃَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ وَنَحْنُ عَلَی أَتَانٍ لَنَا ، فَمَرَرْنَا بِبَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْنَا عَنْہَا ، وَتَرَکْنَاہَا تَرْتَعُ وَلَمْ یَقُلْ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۰۴۔ لیس عند مسلم قولہ انا وفضل بن عباس]
(٣٥٠٠) حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) فرمایا کہ میں اور فضل بن عباس عرفہ کے دن آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ہم اپنی گدھی پر سوار ہو کر آئے تھے۔ ہم صف سے کچھ حصہ کے سامنے سے گزر گئے۔ پھر اس سے اتر کر اس کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کچھ بھی نہیں کہا۔

3501

(۳۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَقْبَلْتُ رَاکِبًا عَلَی أَتَانٍ وَأَنَا یَوْمَئِذٍ قَدْ نَاہَزْتُ الاِحْتِلاَمَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ بِمِنًی ، فَمَرَرْتُ بَیْنَ یَدَیْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ ، وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ ، وَدَخَلْتُ فِی الصَّفِّ فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَیَّ أَحَدٌ۔ وَفِی حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ: فَأَرْسَلْتُ حِمَارِی تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ الصَّفَّ فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَیَّ أَحَدٌ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۶]
(٣٥٠١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں گدھی پر سوار ہو کر آیا اور ان دنوں میں بلوغت کے قریب تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ میں صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزر کر گدھی سے اترا اور گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں جا کر مل گیا۔ مجھ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔
امام شافعی (رح) کی روایت میں ہے کہ میں نے اپنے گدھے کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہوا اور مجھ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔

3502

(۳۵۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: بَیْنَ یَدَیِ الصَّفِّ وَقَالَ: فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَیَّ أَحَدٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَقَالَ: فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَقَالَ: فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ أَوْ قَالَ یَوْمَ الْفَتْحِ۔ وَحَجَّۃُ الْوَدَاعِ أَصَحُّ۔ وَرُوِّینَا فِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ فِی کِتَابِ الْمَنَاسِکِ مِنَ الْمُوَطَّإِ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: إِلَی غَیْرِ جِدَارٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِلَی غَیْرِ سُتْرَۃٍ۔ وَذَلِکَ یَدُلُّ عَلَی خَطَإِ مَنْ زَعَمَ أَنَّہُ صَلَّی إِلَی سُتْرَۃٍ ، وَإِنَّ سُتْرَۃَ الإِمَامِ سُتْرَۃُ الْمَأْمُومِ ، فَلِذَلِکَ لَمْ یَقْطَعْ مُرُورُ الْحِمَارِ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ صَلاَتَہُمْ ، فَفِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ صَلَّی إِلَی غَیْرِ سُتْرَۃٍ ، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٠٢) (ا) ایک دوسری سند سے اسی کی مثل روایت منقول ہے مگر اس میں ” بین یدی الصف “ ہے ” بعض “ کا لفظ نہیں ہے اور فرمایا کہ مجھ پر کسی نے اعتراض نہ کیا۔
(ب) یونس بن یزید نے اس حدیث کو ابن شہاب سے نقل کیا ہے کہ یہ واقعہ منیٰ میں حجۃ الوداع کے موقع پر ہوا۔
(ج) معمر ابن شہاب ; سے اس کو روایت کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع یا فتح مکہ کے دن اور حجۃ الوداع والا قول زیادہ صحیح ہے۔
(د) مؤطا کی کتاب المناسک سے ہم امام مالک (رح) کی روایت بیان کرچکے ہیں کہ انھوں نے اس حدیث میں فرمایا : ”إِلَی غَیْرِ جِدَارٍ “ دیوار کے علاوہ کی طرف۔
(ہ) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : سترے کے بغیر۔ واللہ اعلم ۔
(و) یہ بات اس آدمی کی خطا پر دلالت کرتی ہے جو یہ خیال کرتا ہے کہ آپ نے سترے کی جانب نماز پڑھی اور امام کا سترہ مقتدی کا سترہ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے گدھے کے گزرنے سے ان کی نماز نہیں ٹوٹی اور امام مالک کی روایت میں اس بات کی دلیل ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سترے کے بغیر نماز پڑھی۔

3503

(۳۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیْلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ أَبِی الصَّہْبَائِ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرُوا عِنْدَہُ مَا یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ فَقَالَ: الْکَلْبُ وَالْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: جِئْتُ أَنَا وَغُلاَمٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ أَوْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ مُرْتَدِفَیْنِ عَلَی حِمَارٍ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ فِی خَلاَئٍ ، فَنَزَلْنَا عَنِ الْحِمَارِ ، وَتَرَکْنَاہُ بَیْنَ أَیْدِیَہُمْ فَمَا بَالاَہُ - قَالَ - وَجَائَ تْ جَارِیَتَانِ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ تَشْتَدَّانِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَاقْتَتَلَتَا فَأَخَذَہُمَا ، فَنَزَعَ إِحْدَیْہِمَا مِنَ الأُخْرَی فَمَا بَالاَہُ۔ [جید۔ اخرجہ ابن خزیمۃ ۸۳۵]
(٣٥٠٣) ابو صہبا (رح) بیان کرتے ہیں کہ ہم ابن عباس (رض) کے پاس تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ کونسی چیز نماز توڑتی ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : عورت اور گدھا۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں اور بنو ہاشم یا بنو عبدالمطلب کا ایک لڑکا دونوں ایک گدھے پر بیٹھے ہوئے آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میدان میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ ہم گدھے سے اترے اور اس کو ان کے سامنے چھوڑ دیا۔ اس کا کوئی خیال نہ رکھا۔ بنوہاشم کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں اور لڑ پڑیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پکڑ کر ایک دوسرے سے علیحدہ کردیا اور اس کی کوئی پروا نہ کی۔

3504

(۳۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ صُہَیْبٍ قُلْتُ: مَنْ صُہَیْبٌ؟ قَالَ: رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ عَلَی حِمَارٍ ہُوَ وَغُلاَمٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ فَمَرَّ بَیْنَ یَدَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی فَلَمْ یَنْصَرِفْ لِذَلِکَ وَجَائَ تْ جَارِیَتَانِ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَخَذَتَا بِرُکْبَتَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَفَرَّعَ بَیْنَہُمَا۔ یَعْنِی بِذَلِکَ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَلَمْ یَنْصَرِفْ لِذَلِکَ۔ [قوی۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں اور بنو ہاشم کا ایک بچہ دونوں گدھے پر سوار ہو کر آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے گزرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے ۔ آپ نے اس وجہ سے نماز نہیں توڑی۔ بنو عبدالمطلب کی دو بچیاں آئیں اور انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں کو پکڑ لیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان صلح کروا دی اور انھیں علیحدہ کردیا، لیکن اس وجہ سے نماز نہیں توڑی۔

3505

(۳۵۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جِئْتُ أَنَا وَغُلاَمٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَی حِمَارٍ ، وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ ، فَأَرْسَلْنَا الْحِمَارَ وَدَخَلْنَا فِی الصَّلاَۃِ ، وَجَائَ تْ جَارِیَتَانِ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ تَسْتَبِقَانِ ، فَفَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَلَمْ یَقْطَعْ عَلَیْہِ شَیْئًا ، وَسَقَطَ جَدْیٌ بَیْنَ یَدَیْہِ مِنْ کَوَّۃٍ فَلَمْ یَقْطَعْ عَلَیْہِ صَلاَتَہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱/ ۳۰۸]
(٣٥٠٥) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں اور بنو عبدالمطلب کا ایک لڑکا گدھے پر سوار ہو کر آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھا رہے تھے۔ ہم نے گدھے کو چھوڑا اور نماز میں شامل ہوگئے۔ بنو عبدالمطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان صلح کروا دی۔ لیکن اس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز نہ توڑی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے مینڈھے کا بچہ گزرنے لگا تو بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز نہ توڑی۔

3506

(۳۵۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قِرَائَ ۃً وَحَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الصَّیْدَلاَنِیُّ لَفْظًا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنِی إِدْرِیسُ یَعْنِی ابْنَ یَحْیَی عَنْ بَکْرِ بْنِ مُضَرَ عَنْ صَخْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَرْمَلَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِالنَّاسِ ، فَمَرَّ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ حِمَارٌ۔ فَقَالَ عَیَّاشُ بْنُ أَبِی رَبِیعَۃَ: سُبْحَانَ اللَّہِ سُبْحَانَ اللَّہِ۔ فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنِ الْمُسَبِّحُ آنِفًا سُبْحَانَ اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ؟))۔ قَالَ فَقَالَ: أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ ، إِنِّی سَمِعْتُ أَنَّ الْحِمَارَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ۔ قَالَ : ((لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ))۔ [حسن۔ اخرجہ الدار قطنی ۱/ ۳۶۷]
(٣٥٠٦) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ آپ کے آگے سے ایک گدھا گزرا تو عیاش بن ابی ربیعہ (رض) نے کہا : سبحان اللہ، سبحان اللہ ! جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا : ابھی ابھی سبحان اللہ کس نے پڑھا ؟ عیاش (رض) نے کہا : میں نے اے اللہ کے رسول ! میں نے سنا تھا کہ گدھا (آگے سے گزر کر) نماز توڑ دیتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، یعنی کسی بھی چیز کے آگے سے گزرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔

3507

(۳۵۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ قَالَ قِیلَ لاِبْنِ عُمَرَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ یَقُولُ: یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ۔ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لاَ یَقْطَعُ صَلاَۃَ الْمُسْلِمِ شَیْئٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۲۸۸۵]
(٣٥٠٧) سالم (رح) بیان کرتے ہیں کہ کسی نے حضرت ابن عمر (رض) سے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عیاش بن ربیع (رض) فرماتے ہیں : کتا اور گدھا نماز توڑ دیتے ہیں تو ابن عمر (رض) نے کہا : مسلمان آدمی کی نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی۔

3508

(۳۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: زَارَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَبَّاسًا فِی بَادِیَۃٍ لَنَا وَلَنَا کُلَیْبَۃٌ وَحِمَارَۃٌ تَرْعَی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْعَصْرَ وَہُمَا بَیْنَ یَدَیْہِ لَمْ تُؤَخَّرَا وَلَمْ تُزْجَرَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۷۱۸]
(٣٥٠٨) حضرت فضل بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم جنگل میں تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عباس (رض) کے ہمراہ ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہماری ایک کتیا اور گدھی چر رہی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھی اور وہ دونوں آپ کے سامنے پھرتی ہیں۔ آپ نے نہ تو انھیں ہٹایا اور نہ ہی ڈانٹ ڈپٹ کی۔

3509

(۳۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ فِی بَادِیَۃٍ وَمَعَہُ عَبَّاسٌ، فَصَلَّی فِی صَحْرَائَ لَیْسَ بَیْنَ یَدَیْہِ سُتْرَۃٌ وَحِمَارَۃٌ لَنَا وَکَلْبَۃٌ تَعْبَثَانِ بَیْنَ یَدَیْہِ فَمَا بَالَی ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٠٩) حضرت فضل بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عباس (رض) کے ہمراہ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم جنگل میں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنگل میں نماز پڑھی اور آپ کے سامنے سترہ نہیں تھا۔ ہماری گدھی اور کتیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اچھل خود کر رہی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی پروا نہیں کی۔

3510

(۳۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ، وَادْرَأْ مَا اسْتَطَعْتَ فَإِنَّہُ شَیْطَانٌ))۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۶۹۷۔ ۷۱۹]
(٣٥١٠) حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، پھر بھی جہاں تک ممکن ہو گزرنے والے کو منع کرو کیونکہ وہ شیطان ہے۔

3511

(۳۵۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَدَّاکِ قَالَ: مَرَّ شَابٌّ مِنْ قُرَیْشٍ بَیْنَ یَدَیْ أَبِی سَعِیدٍ وَہُوَ یُصَلِّی فَدَفَعَہُ ، ثُمَّ عَادَ فَدَفَعَہُ ، ثُمَّ عَادَ فَدَفَعَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: إِنَّ الصَّلاَۃَ لاَ یَقْطَعُہَا شَیْئٌ وَلَکَنْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ادْرَئُ وا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّہُ شَیْطَانٌ))۔[صحیح لغیرہ۔ الحدیث صحیح بلفظ (لا یقطع الصلاۃ شئی) ودونہ لا یثبت وانظر قبلہ]
(٣٥١١) ابو وداک (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری (رض) نماز پڑھ رہے تھے تو ایک قریشی نوجوان آپ (رض) کے سامنے سے گزرنے لگا، آپ (رض) نے اسے منع کیا، وہ پھر گزرنے لگا تو انھوں نے اسے پھر روکا حتیٰ کہ تین بار روکا جب آپ (رض) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں تک ممکن ہو اسے روکو کیونکہ وہ شیطان ہے۔

3512

(۳۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَشُعْبَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ سَعِیدِ أَنَّ عُثْمَانَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ: لاَ یَقْطَعُ صَلاَۃَ الْمُسْلِمِ شَیْئٌ ، وَادْرَئُ وہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔[صحیح۔ اخرجہ الطحاوی فی شرح المعانی ۱/ ۴۶۴]
(٣٥١٢) سیدنا ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ عثمان اور علی (رض) نے فرمایا : مسلمان کی نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی لیکن جہاں تک ممکن ہو آگے سے گزرنے والے کو روکو۔

3513

(۳۵۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ مِمَّا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی۔ وَرَوَاہُ أَبُو عَقِیلٍ: یَحْیَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْبَاہِلِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ الْمَکِّیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَرَفَعَہُ وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۳۶۹]
(٣٥١٣) سالم (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نمازی کے سامنے سے گزرنے والی کوئی چیز بھی نماز نہیں توڑتی۔
(ب) ابو عقیل نے اسے مرفوعاً بھی روایت کیا ہے لیکن زیادہ صحیح موقوف ہے۔

3514

(۳۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقِیلَ لَہُ أَیَقْطَعُ الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {إِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہُ} [فاطر: ۱۰] فَمَا یَقْطَعُ ہَذَا وَلَکِنَّہُ یُکْرَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۶۹۴]
(٣٥١٤) عکرمہ (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا گیا کہ کیا کتا، گدھا اور عورت سامنے سے گزر کر نماز توڑ دیتے ہیں ؟ ابن عباس (رض) نے فرمایا : {إِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہُ } [فاطر : ١٠] ” تمام ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل بھی جسے وہ بلند کرتا ہے “ یہ چیزیں نماز کو نہیں توڑتی لیکن ان کا گزر جانا مکروہ ہے۔

3515

(۳۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَیْمَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تُصَلُّوا خَلْفَ النَّائِمِ وَلاَ الْمُتَحَدِّثِ))۔ وَہَذَا أَحْسَنُ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ زِیَادٍ أَبُو الْمِقْدَامِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ۔ (ج) وَہُوَ مَتْرُوکٌ۔ وَأَصَحُّ أَثَرٍ رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود: ۶۹۴۔ یہ مرسل ہے۔]
(٣٥١٥) ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو سو رہا ہو یا باتیں کررہا ہو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔

3516

(۳۵۱۶) مَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مَعْدِیکَرِبَ الْہَمْدَانِیِّ قَالَ قَالَ عَبْدُاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ: لاَ تَصُفُّوا بَیْنَ الأَسَاطِینِ وَلاَ تُصَلِّ وَبَیْنَ یَدَیْکَ قَوْمٌ یَمْتَرُونَ أَوْ یَلْعَبُونَ۔ وَہَذَا الْمَوْقُوفُ فِی قَوْمٍ یَمْتَرُونَ بَیْنَ یَدَیْہِ فَیُلْہِیہِ سَمَاعُ أَصْوَاتِہِمْ وَکَلاَمِہِمْ عَنِ الْخُشُوعِ فِی الصَّلاَۃِ ، فَیَتَّقِی ذَلِکَ مَا اسْتَطَاعَ ، فَأَمَّا الصَّلاَۃُ وَبَیْنَ یَدَیْہِ نَائِمٌ لاَ یُحْتَشَمُ مِنْہُ ، فَقَدْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَفْعَلُہَا۔ وَذَلِکَ فِیمَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۹۲۹۵]
(٣٥١٦) (ا) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ ستونوں کے درمیان صفیں نہ بناؤ اور نہ نماز پڑھو اگر تمہارے سامنے کھینچا تانی کرنے والے اور کھیلنے والے لوگ ہوں۔
(ب) یہ اس قوم پر موقوف ہے جس کے سامنے لوگ کھینچا تانی کر رہے ہوں اور ان کی باتوں کی آواز اور گفتگو سے نماز کا خشوع ختم ہوجاتا ہو تو جہاں تک ممکن ہو ان سے بچے اور اگر اس کے سامنے کوئی سو رہا ہو جس سے توجہ منقسم ہوجائے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کرتے تھے۔

3517

(۳۵۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی صَلاَتَہُ مِنَ اللَّیْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُوتِرَ أَیْقَظَنِی فَأَوْتَرْتُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ فی الحدیث رقم ۳۴۹۲]
(٣٥١٧) سیدہ عائشہ (رض) بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز (تہجد) پڑھا کرتے تھے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی جگا دیتے، میں بھی وتر پڑھ لیتی۔

3518

(۳۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمَسْعُودِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو سِنَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} [المؤمنون:۲] قَالَ: الْخُشُوعُ فِی الْقَلْبِ وَأَنْ تُلِینَ کَتِفَکَ لِلْمَرْئِ الْمُسْلِمِ وَأَنْ لاَتَلْتَفِتَ فِی صَلاَتِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۲/۴۲۶]
(٣٥١٨) حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان { الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المؤمنون : ٢] ” وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع کرتے ہیں “ میں خشوع سے مراد جو دل میں ہوتا ہے اور مسلمان کے لیے اپنے کندھے نرم رکھے اور اپنی نماز میں ادھر ادھر نہ جھانکے۔

3519

(۳۵۱۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ یَعْنِی ابْنَ صَالِحٍ عَنْ رَبِیعَۃَ یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ قَالَ وَحَدَّثَنِیہِ أَبُو عُثْمَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: کَانَتْ عَلَیْنَا رِعَایَۃُ الإِبِلِ فَحَانَتْ نَوْبَتِی فَرَوَّحْتُہَا بِعَشِیٍّ فَأَدْرَکْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمًا یُحَدِّثُ النَّاسَ فَأَدْرَکْتُ مِنْ قَوْلِہِ : ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ یُقْبِلُ عَلَیْہِمَا بِقَلْبِہِ وَوَجْہِہِ إِلاَّ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ))۔ فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ ہَذِہِ۔ فَإِذَا قَائِلٌ بَیْنَ یَدَیَّ یَقُولُ الَّتِی قَبْلَہَا أَجْوَدُ فَنَظَرْتُ ، فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: إِنِّی قَدْ رَأَیْتُکَ جِئْتَ آنِفًا قَالَ : مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَقُولُ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ إِلاَّ فُتِحَتْ لَہُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ الثَّمَانِیَۃِ یَدْخُلُ مِنْ أَیِّہَا شَائَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَالَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ وَحَدَّثَنِی أَبُو عُثْمَانَ وَإِنَّمَا یَقُولُہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تَوَضَّأَ : (((مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ہَذَا ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ لاَ یُحَدِّثُ فِیہِمَا نَفْسَہُ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۳۴]
(٣٥١٩) (ا) عقبہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ذمہ اونٹوں کو چرانا تھا۔ ایک دن میری باری آئی۔ میں شام کے وقت انھیں لے کر واپس آرہا تھا تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لوگوں سے باتیں کرتے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعتیں پڑھے، ان میں اپنے دل کو مکمل متوجہ رکھے تو اس پر جنت واجب ہوجاتی ہے۔ میں نے کہا : یہ کتنی اچھی بات ہے۔ اچانک ایک کہنے والے نے کہا کہ اس سے پہلے والی بات اس سے بھی بڑھ کر تھی۔ میں نے دیکھا تو وہ عمر بن خطاب (رض) تھے، کہنے لگے : میں نے تجھے دیکھا ہے کہ تم ابھی آئے ہو ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی آدمی وضو کرے پھر پڑھے : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُاللَّہِ وَرَسُولُہُ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس سے چاہے داخل ہوجائے۔
(ب) کتاب الطہارۃ میں حضرت عثمان بن عفان (رض) کی روایت گزر چکی ہے جو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وضو کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میری طرح وضو کیا، پھر دو رکعت نماز ادا کی۔ ان میں اپنے نفس سے باتیں نہیں کیں تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔

3520

(۳۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: رَآنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ رَافِعِی أَیْدِینَا فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ : ((اسْکُنُوا فِی الصَّلاَۃِ))۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۳۰]
(٣٥٢٠) حضرت جابر بن سمرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز میں ہاتھ اٹھاتے دیکھ کر فرمایا : نماز میں سکون اختیار کرو۔

3521

(۳۵۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ: دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ رَافِعِی أَیْدِینَا فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ : ((مَا لِی أَرَاکُمْ رَافِعِیْ أَیْدِیکُمْ کَأَنَّہَا أَذْنَابُ خَیْلِ شُمُسٍ؟ اسْکُنُوا فِی الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَشَجِّ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٢١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم اس وقت نماز میں ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں کیا دیکھ رہا ہوں کہ تم نے شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ نماز میں سکون اختیار کیا کرو۔

3522

(۳۵۲۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا قَامَ فِی الصَّلاَۃِ کَأَنَّہُ عُودٌ ، وَحَدَّثَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ کَذَلِکَ۔ قَالَ: وَکَانَ یُقَالُ ذَاکَ الْخُشُوعُ فِی الصَّلاَۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ: قَارُّوا فِی الصَّلاَۃِ۔ یَعْنِی اسْکُنُوا فِیہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد فی فضائل الصحابہ ۲۳۰]
(٣٥٢٢) (ا) مجاہد بیان کرتے ہیں کہ ابن زبیر (رض) جب نماز میں کھڑے ہوتے تو اس طرح ہوجاتے گویا کوئی لکڑی ہے اور فرماتے کہ سیدنا ابوبکر (رض) بھی ایسے ہی کرتے تھے اور اسی کو نماز میں خشوع و خضوع کرنا کہتے ہیں۔
(ب) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نماز میں قرار اختیار کرو یعنی نماز میں سکون سے کھڑے رہو۔

3523

(۳۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: قَارُّوا لِلصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۹۳۴۳]
(٣٥٢٣) مسروق (رح) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : نماز میں قرار اور اطمینان سے رہو۔

3524

(۳۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ {الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} [المؤمنون: ۲] قَالَ: السُّکُونُ فِیہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۹/ ۱۹۶]
(٣٥٢٤) مجاہد (رح) سے { الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المؤمنون : ٢] ” جو لوگ اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع کرتے ہیں کے بارے میں منقول ہے کہ خشوع سے مراد نماز میں سکون کرنا ہے۔

3525

(۳۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ {الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} [المؤمنون: ۲] قَالَ: خَائِفُونَ۔[حسن۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ]
(٣٥٢٥) حسن بصری (رح) بیان کرتے ہیں کہ { الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المؤمنون : ٢] ” جو لوگ اپنی نمازوں میں خشوع کرتے ہیں۔ “ میں خاشعون سے مراد ڈرنے والے ہیں۔

3526

(۳۵۲۶) وَبِإِسْنَادِہِ عَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِہِ {الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} [المؤمنون: ۲] قَالَ: الْخُشُوعُ فِی الْقَلْبِ وَإِلْبَادُ الْبَصَرِ فِی الصَّلاَۃِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۹/ ۱۹۶]
(٣٥٢٦) قتادہ (رح) سے اللہ تعالیٰ کے فرمان { الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المؤمنون : ٢] کے بارے میں منقول ہے کہ دل میں خشوع اور نظر کو پست رکھے۔

3527

(۳۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَنَمَۃَ: أَنَّ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی صَلاَۃً فَأَخَفَّہَا ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا الْیَقْظَانِ إِنَّکَ خَفَّفْتَ۔ فَقَالَ: ہَلْ رَأَیْتَنِی انْتَقَصْتُ مِنْ حُدُودِہَا شَیْئًا؟ إِنِّی بَادَرْتُ بِہَا سَہْوَۃَ الشَّیْطَانِ ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ الرَّجُلَ لَیُصَلِّی الصَّلاَۃَ مَا لَہُ مِنْہَا إِلاَّ عُشْرُہَا تُسْعُہَا ثُمُنُہَا سُبُعُہَا سُدُسُہَا خُمُسُہَا رُبُعُہَا ثُلُثُہَا نِصْفُہَا))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ۔ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ: یَا أَبَا الْیَقْظَانِ أَرَاکَ قَدْ خَفَّفْتَہَا۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی لاَسٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: دَخَلَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی الْیُسْرِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مِنْکُمْ مَنْ یُصَلِّی الصَّلاَۃَ کَامِلَۃً ، وَمِنْکُمْ مَنْ یُصَلِّی النِّصْفَ وَالثُّلُثَ وَالرُّبُعَ وَالْخُمُسَ))۔ حَتَّی بَلَغَ الْعُشُرَ۔ (ت) وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْعَبْدَ لَیُصَلِّی ، فَمَا یُکْتَبُ لَہُ إِلاَّ عُشْرُ صَلاَتِہِ وَالتُّسُعُ وَالثُّمُنُ وَالسُّبُعُ حَتَّی یُکْتَبَ لَہُ صَلاَتُہُ تَامَّۃً))۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۴/ ۳۲۱]
(٣٥٢٧) عبداللہ بن عنمۃ (رح) بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمار بن یاسر (رض) مسجد میں تشریف لائے اور مختصر نماز پڑھی تو میں نے عرض کیا : اے ابویقظان ! آپ نے بہت مختصر نماز پڑھی ہے۔ انھوں نے فرمایا : کیا تم نے مجھے نماز میں کوئی کمی کرتے دیکھا ہے ؟ میرے جلدی کرنے کی وجہ یہ تھی کہ شیطان مجھے نماز میں بھلا نہ دے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آدمی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے لیے نماز کا دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور کبھی آدھا اجر لکھا جاتا ہے۔
(ب) عبدالرحمن بن ہشام (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عمار بن یاسر (رض) نے دور رکعتیں پڑھیں تو عبدالرحمن بن حارث (رح) نے کہا : اے ابویقظان ! میرا خیال ہے کہ آپ نے نماز مختصر پڑھی ہے۔
(ج) ابویسر (رح) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی مکمل نماز پڑھتا ہے اور کوئی نصف پڑھتا ہے، کوئی تیسرا حصہ، کوئی چوتھا حصہ اور کوئی پانچواں حصہ۔۔۔ حتیٰ کہ آپ نے دسویں حصے کا بھی ذکر فرمایا۔
(د) ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ نماز پڑھتا ہے اور اس کے لیے نماز کا دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں حصہ اور بعض کے لیے اس کی نماز کا مکمل اجر لکھا جاتا ہے۔

3528

(۳۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّاجِرِ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَسْتَوْفِزَ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم ۱/ ۴۰۵]
(٣٥٢٨) سمرہ بن جندب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں بےسکون ہو کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔

3529

(۳۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ وَزِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ الاِلْتِفَاتِ فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ: ((ہُوَ اخْتِلاَسٌ یَخْتَلِسُہُ الشَّیْطَانُ مِنْ صَلاَۃِ الْعَبْدِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَزَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِیہِ۔ وَرَوَاہُ مِسْعَرٌ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۱۸]
(٣٥٢٩) حضرت عائشہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا : یہ جھپٹ ہے جو شیطان کسی بندے کی نماز سے جھپٹ مار کر چھین لیتا ہے۔

3530

(۳۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا السَّاجِیُّ وَابْنُ نَاجِیَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّ السَّاجِیَّ قَالَ عَنْ عَائِشَۃَ رَفَعَتْہُ۔ [قد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٣٠) یہی حدیث سیدہ عائشہ (رض) سے ایک دوسری سند سے مرفوع نقل کی گئی ہے۔

3531

(۳۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرَکِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ یُحَدِّثُنَا فِی مَجْلِسِ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَزَالُ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ مُقْبِلاً عَلَی الْعَبْدِ وَہُوَ فِی صَلاَتِہِ مَا لَمْ یَلْتَفِتْ فَإِذَا الْتَفَتَ انْصَرَفَ عَنْہُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابو داؤد ۹۰۹]
(٣٥٣١) ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک کوئی شخص حالت نماز میں ادھر ادھر نہیں دیکھتا تب تک اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ رہتا ہے اور جب وہ ادھر ادھر دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف سے توجہ ہٹا لیتا ہے۔

3532

(۳۵۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ یُحَدِّثُ فِی مَجْلِسِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَزَالُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلاً عَلَی الْعَبْدِ مَا لَمْ یَلْتَفِتْ ، فَإِذَا صَرَفَ وَجْہَہُ انْصَرَفَ عَنْہُ))۔ وَرَوَاہُ الْحَارِثُ الأَشْعَرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہِ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٣٢) حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک بندہ نماز میں ادھر ادھر نہ جھانکے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ رہتا ہے اور جب وہ اپنا چہرہ پھیرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف سے توجہ ہٹا لیتا ہے۔
حارث اشعری سے بھی اس کے ہم معنی روایت منقول ہے۔

3533

(۳۵۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوالْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَلُّوَیْہِ الدَّقْاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہِرِ بْنِ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنِی أَخِی زَیْدُ بْنُ سَلاَّمٍ أَنَّہُ سَمِعَ جَدَّہُ أَبَا سَلاَّمٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی الْحَارِثُ الأَشْعَرِیُّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہَ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَی إِلَی یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّہَ أَمَرَکُمْ بِالصَّلاَۃِ ، وَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا قَامَ یُصَلِّی اسْتَقْبَلَہُ اللَّہُ بِوَجْہِہِ فَلاَ یَصْرِفُ وَجْہَہُ عَنْہُ حَتَّی یَکُونَ الْعَبْدُ ہُوَ الَّذِی یَصْرِفُ وَجْہَہُ عَنْہُ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو تَوْبَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((فَإِذَا نَصَبْتُمْ وُجُوہَکُمْ فَلاَ تَلْتَفِتُوا))۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ وَقَالَ : ((فَإِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَلاَ تَلْتَفِتُوا))۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی ۲۸۶۳]
(٣٥٣٣) (ا) حارث اشعری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) پر وحی نازل کی تو انھوں نے کھڑے ہو کر اللہ کی تعریف کی اور اس کی ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا : اللہ نے تمہیں نماز کا حکم دیا ہے اور آدمی جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے، لہٰذا کوئی بھی اپنے چہرے کو اس سے نہ پھیرے۔ جب بندہ چہرہ پھیر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اپنی توجہ ہٹا لیتا ہے۔
(ب) یہ روایت ابوتوبہ نے معاویہ کے واسطے سے بیان کی ہے۔ اس میں ہے کہ جب تم اپنے چہروں کو (قبلہ کی طرف) سیدھا کرلو تو پھر ادھر ادھر مت دیکھو۔
(ج) یہی روایت یحییٰ بن ابی کثیر زید بن سلام کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہوجاؤ تو ادھر ادھر مت جھانکو۔

3534

(۳۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی خَمِیصَۃٍ لَہَا أَعْلاَمٌ فَقَالَ : ((شَغَلَتْنِی أَعْلاَمُ ہَذِہِ الْخَمِیصَۃِ ، اذْہَبُوا بِہَا إِلَی أَبِی جَہْمٍ وَأْتُونِی بِأَنْبِجَانِیَّتِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۶۶]
(٣٥٣٤) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیاہ کنارے والے مزین جبے میں نماز پڑھی اور فرمایا : اس جبے کے نشانوں نے مجھے غافل کیے رکھا۔ اس کو ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور مجھے موٹی چادر لا دو ۔

3535

(۳۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَمِیصَۃٌ ، فَأَعْطَاہَا أَبَا جَہْمٍ ، فَأَخَذَ مِنْہُ أَنْبِجَانِیَّۃً فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الْخَمِیصَۃَ خَیْرٌ مِنَ الأَنْبِجَانِیَّۃِ۔ قَالَ: ((إِنِّی کُنْتُ أَنْظُرُ إِلَی عَلَمِہَا فِی الصَّلاَۃِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۵۶۔ وانظر قبلہ]
(٣٥٣٥) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک چادر تھی۔ وہ آپ نے ابو جہم کو دے دی اور اس سے موٹی چادر لے لی تو صحابہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! یہ منقش چادر اس چادر سے بہتر ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوران نماز میری نظر اس کے نقش و نگار پر پڑتی رہی، جس سے میری نماز کا خشوع و خضوع متاثر ہوا۔

3536

(۳۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَا بَالُ أَقْوَامٍ یَرْفَعُونَ أَبْصَارَہُمْ إِلَی السَّمَائِ فِی صَلاَتِہِمْ؟))۔ فَاشْتَدَّ قَوْلُہُ فِی ذَلِکَ حَتَّی قَالَ : ((لَیَنْتَہِیَنَّ عَنْ ذَلِکَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارَہُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۱۷]
(٣٥٣٦) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سختی سے فرمایا : ضرور وہ لوگ اس (حرکت) سے باز آجائیں ورنہ ان کی نظریں اچک لی جائیں گی۔

3537

(۳۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیَنْتَہِیَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ رَفْعِہِمْ أَبْصَارَہُمْ عِنْدَ الدُّعَائِ فِی الصَّلاَۃِ إِلَی السَّمَائِ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُہُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۲۹]
(٣٥٣٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ نماز میں دعا کے وقت اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھانے سے باز آجائیں ور نہ ان کی نظریں اچک لی جائیں گی۔

3538

(۳۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیَنْتَہِیَنَّ أَقْوَامٌ یَرْفَعُونَ أَبْصَارَہُمْ إِلَی السَّمَائِ فِی الصَّلاَۃِ أَوْ لاَ تَرْجِعُ إِلَیْہِمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۲۸]
(٣٥٣٨) حضرت جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ نماز میں آسمان کی طرف نظریں اٹھانے سے باز آجائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی نظریں واپس لوٹائی ہی نہ جائیں۔

3539

(۳۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ تَدُورُ عَیْنَاہُ یَنْظُرُ ہَا ہُنَا وَہَا ہُنَا ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} فَطَأْطَأَ ابْنُ عَوْنٍ رَأْسَہُ وَنَکَّسَ فِی الأَرْضِ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی زَیْدٍ: سَعِیدِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً وَالصَّحِیحُ ہُوَ الْمُرْسَلُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۹/ ۱۹۶]
(٣٥٣٩) حضرت عبداللہ بن عون، محمد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز پڑھتے تو اپنا سر آسمان کی طرف اٹھا کر ادھر ادھر دیکھتے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : { قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المومنون : ٢] تحقیق وہ مومن کامیاب ہوگئے جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔ ابن عون نے اپنے سر کو زمین کی طرف جھکایا۔

3540

(۳۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ: حَامِدُ بْنُ الرَّفَّائِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ أَبُو زَیْدٍ الأَنْصَارِیُّ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ یَلْتَفِتُ فِی الصَّلاَۃِ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} فَنَکَّسَ رَأْسَہُ وَوَصَفَ لَنَا أَبُو زَیْدٍ۔ [منکر۔ اخرجہ الحاکم ۲/ ۳۹۳]
(٣٥٤٠) ایک دوسری سند سے انھوں نے یہ حدیث ذکر کی مگر اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ادھر ادھر دیکھ لیا کرتے تھے، جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : { قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المومنون : ١-٢] تو آپ نے اپنا سر جھکا لیا۔ راوی کہتے ہیں : ابو زید (رح) نے ہمیں سر جھکا کر دکھایا۔

3541

(۳۵۴۱) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الضَّبِّیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا صَلَّی رَفَعَ بَصَرَہُ إِلَی السَّمَائِ فَنَزَلَتْ آیَۃٌ إِنْ لَمْ تَکُنْ {الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} [المؤمنون: ۲] فَلاَ أَدْرِی أَیَّ آیَۃٍ ہِیَ ، فَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ یُحِبُّ أَنْ لاَ یُجَاوِزَ بَصَرُہُ مُصَلاَّہُ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ مَوْصُولاً۔ضعیف، تقدم فی الذی قبلہ۔
(٣٥٤١) محمد بن سیرین (رح) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز پڑھ رہے ہوتے تھے تو اپنی نظروں کو آسمان کی طرف اٹھالیتے۔ جب { الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المؤمنون : ٢] نازل ہوئی (تو آپ سر جھکا کر نماز پڑھتے) ابن سیرین (رح) یہ پسند کرتے تھے کہ نمازی کی نظر اپنی جائے نماز سے تجاوز نہ کرے۔

3542

(۳۵۴۲) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا صَلَّی رَفَعَ بَصَرَہُ إِلَی السَّمَائِ فَنَزَلَتْ {الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ} [المؤمنون: ۲] فَطَأْطَأَ رَأْسَہُ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ مُرْسَلاً ، وَہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ۔ [منکر۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٤٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز پڑھتے تو اپنی نظر کو آسمان کی طرف اٹھالیتے پھر یہ آیت نازل ہوئی :{ الَّذِینَ ہُمْ فِی صَلاَتِہِمْ خَاشِعُونَ } [المؤمنون : ٢] ” جو لوگ اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع کا خیال رکھتے ہیں۔ “ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر مبارک جھکا لیا۔

3543

(۳۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا ابْنُ سَلْمٍ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلاَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قِلاَبَۃَ الْجَرْمِیَّ یَقُولُ: حَدَّثَنِی عَشَرَۃٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی قِیَامِہِ وَرُکُوعِہِ وَسُجُودِہِ بِنَحْوِ مِنْ صَلاَۃِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سُلَیْمَانُ: فَرَمَقْتُ عُمَرَ فِی صَلاَتِہِ ، فَکَانَ بَصَرُہُ إِلَی مَوْضِعِ سُجُودِہِ۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن عدی فی الکامل ۳/ ۲۷۵]
(٣٥٤٣) حضرت ابو قلابہ جرمی (رح) بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چند صحابہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز بیان کی، اس میں آپ کے قیام، رکوع اور سجود کو بیان کیا۔
امیرالمومنین عمر بن عبدالعزیز (رح) کی نماز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مشابہ تھی۔ سلیمان (رح) کہتے ہیں : میں نے عمر کی نماز کا اندازہ لگایا۔ وہ اپنی نظر سجدے والی جگہ پر لگائے رکھتے تھے۔

3544

(۳۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ الْعَطَّارَ الْبَغْدَادِیَّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنِی الرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ عَنْ عُنْبُوَانَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی صَادِقٍ عَنْ عُنْظُوَانَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیْنَ أَضَعُ بَصَرِی فِی الصَّلاَۃِ؟ قَالَ : عِنْدَ مَوْضِعِ سُجُودِکَ یَا أَنَسُ ۔ قَالَ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا شَدِیدٌ لاَ أَسْتَطِیعُ ہَذَا۔ قَالَ : فَفِی الْمَکْتُوبَۃِ إِذًا ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ: بَلَغَنِی أَنَّہُ یَحْتَاجُ أَنْ یَکُونَ عُنْظَوَانَۃَ وَلَکِنْ کَذَا فِی کِتَابِی۔ قَالَ الشَّیْخُ: رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ بَدْرٍ عَنْ عُنْظُوَانَۃَ۔ (ج) وَالرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ ضَعِیفٌ ، وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ۔ [منکر۔ اخرجہ الحاکم فی معرفۃ علوم الحدیث ۲۵۲]
(٣٥٤٤) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! نماز میں میں اپنی نظر کہاں رکھوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انس ! اپنے سجدے کی جگہ پر نظر رکھا کر۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! یہ تو مشکل ہے، میں اس طرح نہیں کرسکتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرض نماز میں اس طرح کرلیا کر۔

3545

(۳۵۴۵) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْحِنَّائِیُّ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا عُلَیْلَۃُ بْنُ بَدْرٍ حَدَّثَنَا عُنْظُوَانَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا أَنَسُ اجْعَلْ بَصَرَکَ حَیْثُ تَسْجُدُ))۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ وَقَتَادَۃَ: أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ تَغْمِیضَ الْعَیْنَیْنِ فِی الصَّلاَۃِ۔ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [منکر۔ تقدم قبلہ]
(٣٥٤٥) (ا) سیدنا انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انس ! نماز میں اپنی نظر سجدہ والی جگہ پر رکھ۔
(ب) ہمیں مجاہد اور قتادہ ; کے واسطے سے بیان کیا گیا کہ وہ دونوں نماز میں آنکھیں بند کرنے کو مکروہ کہتے تھے۔

3546

(۳۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ-۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ذَرٍّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَإِنَّ الرَّحْمَۃَ تُوَاجِہُہُ، فَلاَ یَمْسَحِ الْحَصَی))۔ قَالَ سُفْیَانُ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الزُّہْرِیُّ: مَنْ أَبُو الأَحْوَصِ؟ فَقَالَ الزُّہْرِیُّ: أَمَا رَأَیْتَ الشَّیْخَ الَّذِی یُصَلِّی فِی الرَّوْضَۃِ۔ فَجَعَلَ الزُّہْرِیُّ یَنْعَتُہُ وَسَعْدٌ لاَ یَعْرِفُہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی : إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَإِنَّ الرَّحْمَۃَ تُوَاجِہُہُ فَلاَ یَمْسَحِ الْحَصَی ۔ لَمْ یُذْکَرْ قِصَّۃَ سَعْدٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۹۴۵۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٥٤٦) (ا) حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت الٰہی اس کے سامنے ہوتی ہے، اس لیے وہ کنکریاں نہ ہٹائے ۔
(ب) یحییٰ کی روایت میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمتِ الٰہی اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے، لہٰذا وہ کنکریاں نہ ہٹائے۔

3547

(۳۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی مُعَیْقِیبٌ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فِی الرَّجُلِ یُسَوِّی التُّرَابَ حَیْثُ یَسْجُدُ قَالَ : ((إِنْ کُنْتَ فَاعِلاً فَوَاحِدَۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شَیْبَانَ وَمِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۴۹]
(٣٥٤٧) ابوسلمہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے معیقیب بن ابی فاطمہ (رض) نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو فرمایا جو سجدے کی جگہ سے مٹی برابر کیا کرتا تھا : اگر ضروری ہو تو ایک بار کرنا جائز ہے۔

3548

(۳۵۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَیُّوبَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ مُعَیْقِیبٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَمْسَحْ وَأَنْتَ تُصَلِّی ، فَإِنْ کُنْتَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَوَاحِدَۃً تَسْوِیَۃَ الْحَصَی))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٥٤٨) معیقیب (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز پڑھتے ہوئے کنکریوں کو نہ ہٹا۔ اگر ضروری ہو تو صرف ایک بار کنکریوں کو برابر کرلیا کر۔

3549

(۳۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی بَصْرَۃَ الْغِفَارِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ: مَسْحُ الْحَصَی وَاحِدَۃٌ وَأَنْ لاَ أَفْعَلَہَا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ مِائَۃِ نَاقَۃٍ سُودِ الْحَدَقِ۔ وَرَوَاہُ مُجَاہِدٌ عَنْ أَبِی ذَرٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَسْحِ الْحَصَی وَاحِدَۃً ، وَقِیلَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَوَّی الْحَصَی بِنَعْلَیْہِ قَبْلَ الدُّخُولِ فِی الصَّلاَۃِ۔[صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۴۶۹]
(٣٥٤٩) (ا) سیدنا ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ کنکریوں کو ہٹانا ایک بار ہی جائز ہے اور اگر میں ایک بار بھی نہ کروں تو یہ مجھے سیاہ آنکھ کی پتلی والی سو اونٹنیوں سے زیادہ محبوب ہے۔
(ب) مجاہد سے روایت ہے کہ سیدنا ابوذر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کنکریوں کو ہٹانے کے بارے میں روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : صرف ایک بار ہٹانا جائز ہے۔
(ج) عثمان بن عفان (رض) کے واسطہ سے ہمیں روایت بیان کی گئی کہ وہ نماز شروع کرنے سے پہلے اپنے جوتوں کے ساتھ کنکریاں برابر کردیا کرتے تھے۔

3550

(۳۵۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْقَارِئِ أَنَّہُ قَالَ: رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ إِذَا ہَوَی یَسْجُدُ یَمْسَحُ الْحَصَی لِمَوْضِعِ جَبْہَتِہِ مَسْحًا خَفِیفًا۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَہَذَا الْقَدْرُ ہُوَ الْمُرَخَّصُ فِیہِ ، وَإِنَّمَا الْکَرَاہِیَۃُ فِی الْعَبَثِ بِہِ ، وَلَوْ سَوَّاہُ قَبْلَ الدُّخُولِ فِی الصَّلاَۃِ کَمَا فَعَلَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ أَوْلَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ: أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یَعْبَثُ بِالْحَصَی فَقَالَ: لَوْ خَشَعَ قَلْبُ ہَذَا خَشَعَتْ جَوَارِحُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۳۷۱]
(٣٥٥٠) (ا) ابوجعفر قاری سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا، جب وہ سجدے کے لیے جھکتے تو اپنے سجدے والی جگہ سے کنکریاں ہٹانے کے لیے معمولی سا عمل کرتے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اتنی مقدار کی رخصت ہے اور جہاں لفظ کراہت استعمال ہوا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ ان کے ساتھ فضول نہ کھیلے۔ اگر انھیں نماز سے پہلے برابر کر دے جیسا کہ سیدنا عثمان (رض) کے عمل سے ثابت ہے تو یہ بہت بہتر ہے۔ وباللہ التوفیق
(ج) سعید بن مسیب کے واسطے سے ہمیں روایت بیان کی گئی کہ انھوں نے (دوران نماز) ایک شخص کو کنکریوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو فرمایا : اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے دیگر اعضا بھی خشوع کرتے۔

3551

(۳۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْوَسَطَ مِنْ رَمَضَانَ ، وَاعْتَکَفَ عَامًا حَتَّی إِذَا کَانَ لَیْلَۃَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ ، وَہِیَ اللَّیْلَۃُ الَّتِی یَخْرُجُ مِنْ صَبِیحَتِہَا مِنَ اعْتِکَافِہِ فَقَالَ : ((مَنْ کَانَ اعْتَکَفَ مَعِی فَلْیَعْتَکِفِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ ، وَقَدْ رَأَیْتُ ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ ثُمَّ أُنْسِیتُہَا ، وَقَدْ رَأَیْتُنِی فِی صَبِیحَتِہَا أَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِینٍ، فَالْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالْتَمِسُوہَا فِی کُلِّ وِتْرٍ))۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ: فَأَمْطَرَتِ السَّمَائُ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ ، وَکَانَ الْمَسْجِدُ عَلَی عَرِیشٍ فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ فَأَبْصَرَتْ عَیْنَایَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- انْصَرَفَ عَلَیْنَا وَعَلَی جَبْہَتِہِ وَأَنْفِہِ أَثَرُ الْمَائِ وَالطِّینِ مِنْ صَبِیحَۃِ إِحْدَی وَعِشْرِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ: کَانَ الْحُمَیْدِیُّ یَحْتَجُّ بِہَذَا الْحَدِیثِ فِی أَنْ لاَ یَمْسَحَ الْجَبْہَۃَ فِی الصَّلاَۃِ لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رُئِیَ الْمَائُ وَالطِّینُ فِی أَرْنَبَتِہِ وَجَبْہَتِہِ بَعْدَ مَا صَلَّی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۹۸۳]
(٣٥٥١) (ا) ابوسعید خدری (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے درمیانی عشرہ میں دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے۔ ایک سال آپ نے اعتکاف کیا حتیٰ کہ جب اکیسیویں رات ہوئی جو اعتکاف سے نکلنے والی رات ہے تو فرمایا : جن لوگوں نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ آخری عشرے میں بھی اعتکاف کریں۔ میں نے اس رات (شب قدر) کو دیکھ لیا تھا پھر وہ مجھے بھلا دی گئی اور میں نے خود کو اگلی صبح پانی اور مٹی میں سجدہ کرتے دیکھا ہے، پس اس کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔
(ب) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ اس رات بارش ہوئی، مسجد کی چھت ٹہنیوں اور شاخوں سے بنی ہوئی تھی اس لیے وہ ٹپک پڑی۔ ابوسعید (رض) فرماتے ہیں : میری آنکھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیشانی مبارک اور ناک پر کیچڑ کے نشان دیکھے اور وہ اکیسویں صبح تھی۔
(ج) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : حمیدی اس حدیث سے دلیل لیتے تھے کہ آدمی نماز میں اپنی پیشانی کو صاف نہ کرے کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جبین اطہر اور ناک پر نشان آپ کے نماز پڑھ لینے کے بعد دیکھا گیا۔

3552

(۳۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: أَرْبَعٌ مِنَ الْجَفَائِ : أَنْ یَبُولَ الرَّجُلُ قَائِمًا ، وَصَلاَۃُ الرَّجُلِ وَالنَّاسُ یَمُرُّونَ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلَیْسَ بَیْنَ یَدَیْہِ شَیْئٌ یَسْتُرُہُ ، وَمَسْحُ الرَّجُلِ التُّرَابَ عَنْ وَجْہِہِ وَہُوَ فِی صَلاَتِہِ ، وَأَنْ یَسْمَعَ الْمُؤَذِّنَ فَلاَ یُجِیبُہُ فِی قَوْلِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْجُرَیْرِیُّ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ ، إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَالنَّفْخُ فِی الصَّلاَۃِ ۔ بَدَلَ الْمُرُورِ ، وَلَمْ یَقُلْ أَرْبَعٌ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ: ہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ یَضْطَرِبُونَ فِیہِ۔[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ البخاری فی تاریخہ ۳/ ۴۹۵]
(٣٥٥٢) (ا) سیدنا ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ چار چیزیں بےمروتی میں سے ہیں : 1 کھڑے ہو کر پیشاب کرنا 2 ایسی جگہ نماز پڑھنا جہاں لوگ سامنے سے گزر رہے ہوں اور نمازی اور گزرنے والوں کے درمیان کوئی سترہ نہ ہو۔ 3 دوران نماز اپنے چہرے سے مٹی صاف کرنا۔ 4 اذان کا جواب نہ دینا۔
(ب) اسی طرح یہ روایت عبداللہ بن ابی بریدہ (رض) کے واسطے سے منقول ہے۔ اس میں نمازی کے سامنے سے گزرنے کی جگہ نماز میں پھونک مارنا بیان کیا ہے اور چار کا عدد بھی نہیں بولا۔

3553

(۳۵۵۳) قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَاہُ ہَارُونُ بْنُ ہَارُونَ التَّیْمِیُّ مَدَنِیٌّ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَرْبَعٌ مِنَ الْجَفَائِ : یَبُولُ الرَّجُلُ قَائِمًا ، أَوْ یُکْثِرُ مَسْحَ جَبْہَتِہِ قَبْلَ أَنْ یَفْرُغَ مِنْ صَلاَتِہِ ، أَوْ یَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ یُؤَذِّنُ فَلاَ یَقُولُ مِثْلَ مَا یَقُولُ ، أَوْ یُصَلِّی بِسَبِیلِ مَنْ یَقْطَعُ صَلاَتَہُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی ہَارُونُ بْنُ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہُدَیْرِ التَّیْمِیُّ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: أَحَادِیثُہُ عَنِ الأَعْرَجِ وَغَیْرِہِ مِمَّا لاَ یُتَابِعُہُ الثِّقَاتُ عَلَیْہِ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْجُنَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْبُخَارِیُّ قَالَ: ہَارُونُ بْنُ ہَارُونَ لاَ یُتَابَعُ فِی حَدِیثِہِ ، یَرْوِی عَنِ الأَعْرَجِ یُقَالَ ہُوَ أَخُو مُحَرَّرٍ التَّیْمِیِّ الْمَدَنِیِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ کُلُّہَا ضَعِیفَۃٌ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: لاَ یَمْسَحُ وَجْہَہُ مِنَ التُّرَابِ فِی الصَّلاَۃِ حَتَّی یَتَشَہَّدَ وَیُسَلِّمَ۔ [منکر۔ الارواء ۱/ ۹۷]
(٣٥٥٣) (ا) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث دوسری سند سے ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار چیزیں بےمروتی میں سے ہیں :1 آدمی کا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا 2 نماز سے فارغ ہونے سے پہلے پیشانی صاف کرنا 3 جواب نہ دینا 4 ایسے راستے میں نماز پڑھنا جہاں وہ اس کی نماز کو توڑیں۔
(ب) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آدمی نماز میں اپنے چہرے سے اس وقت تک مٹی صاف نہ کرے جب تک تشہد اور سلام سے فارغ نہ ہوجائے۔

3554

(۳۵۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ: لاَ تَزَالُ الْمَلاَئِکَۃُ تُصَلِّی عَلَی الإِنْسَانِ مَا دَامَ أَثَرُ السُّجُودِ فِی وَجْہِہِ۔ قَالَ الْعَبَّاسُ: لَمْ یُحَدِّثْ بِہِ غَیْرُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّہُ عَدَّہُ مِنَ الْجَفَائِ ، وَعَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔ [حسن۔ اخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ ۳/ ۲۷۲]
(٣٥٥٤) عبید بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ جب تک سجدے کا نشان آدمی کے چہرے میں رہتا ہے فرشتے مسلسل اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔

3555

(۳۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {سِیمَاہُمْ فِی وُجُوہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ} [الفتح: ۲۹] قَالَ: السَّمْتُ الْحَسَنُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۱۱/ ۳۶۹]
(٣٥٥٥) سیدنا ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان { سِیمَاہُمْ فِی وُجُوہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ } [الفتح : ٢٩] ” ان کی علامت ان کے چہروں میں ہے سجدوں کے اثر سے ہے، کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد خوبصورتی اور حسن ہے۔

3556

(۳۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: جُنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جُنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْعُمَرِیُّ عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عُمَرَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ قَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا حَاضِنُکَ فُلاَنٌ۔ وَرَأَی بَیْنَ عَیْنَیْہِ سَجْدَۃً سَوْدَائَ فَقَالَ: مَا ہَذَا الأَثَرُ بَیْنَ عَیْنَیْکَ؟ فَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَہَلْ تَرَی ہَا ہُنَا مِنْ شَیْئٍ ؟ [ضعیف۔ ہذا اسناد ضعیف]
(٣٥٥٦) ابونضر سالم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا ابن عمر (رض) کے پاس آکر سلام کہا، انھوں نے پوچھا : تم کون ہو ؟ اس نے کہا : میں تمہاری پرورش کرنے والا فلاں شخص ہوں۔ ابن عمر (رض) نے اس کی آنکھوں کے درمیان سیاہ رنگ کا نشان دیکھا تو پوچھا : یہ تمہاری آنکھوں کے درمیان نشان کیسا ہے ؟ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کی صحبت اختیار کی ہے کیا تو نے وہاں بھی کوئی چیز دیکھی ؟

3557

(۳۵۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ رَأَی أَثَرًا فَقَالَ: یَا عَبْدَ اللَّہِ إِنَّ صُورَۃَ الرَّجُلِ وَجْہُہُ ، فَلاَ تَشِنْ صُورَتَکَ۔ [صحیح۔ ہذا اسناد صحیح متصل]
(٣٥٥٧) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ابوشعثاء (رض) پر سجدے کا نشان دیکھا تو فرمایا : اے اللہ کے بندے ! آدمی کی صورت اس کا چہرہ ہوتا ہے، اس کو عیب دار مت بنا۔

3558

(۳۵۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی عَوْنٍ قَالَ: رَأَی أَبُو الدَّرْدَائِ امْرَأَۃً بِوَجْہِہَا أَثَرٌ مِثْلُ ثَفِنَۃِ الْعَنْزِ ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ یَکُنْ ہَذَا بِوَجْہِکِ کَانَ خَیْرًا لَکِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ: أَنَّہُ أَنْکَرَہُ وَقَالَ: وَاللَّہِ مَا ہِیَ سِیمَائُ۔ [ضعیف جداً]
(٣٥٥٨) ابو عون بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابودرداء (رض) نے ایک عورت کے چہرے میں بکری کے گھٹنے کی طرح نشان دیکھا تو فرمایا : اگر تیرے چہرے میں یہ نشان نہ ہوتا تو تیرے لیے بہت اچھا تھا۔
(ب) سائب بن یزید سے روایت ہے کہ انھوں نے اس کو صحیح نہ سمجھا اور کہا : اللہ کی قسم یہ نشان علامت نہیں ہے۔

3559

(۳۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ حُمَیْدٍ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ إِذْ جَائَ ہُ الزُّبَیْرُ بْنُ سُہَیْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ: قَدْ أَفْسَدَ وَجْہَہُ ، وَاللَّہِ مَا ہِیَ سِیمَائُ ، وَاللَّہِ لَقَدْ صَلَّیْتُ عَلَی وَجْہِی مُذْ کَذَا وَکَذَا ، مَا أَثَّرَ السُّجُودُ فِی وَجْہِی شَیْئًا۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۶۶۸]
(٣٥٥٩) حمید ابن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ہم سائب بن یزید کے پاس تھے، اچانک ان کے پاس زبیر بن سہیل بن عبدالرحمن بن عوف تشریف لائے تو انھوں نے فرمایا اس نے اپنا چہرہ خراب کردیا ہے۔ اللہ کی قسم ! یہ (وہ) نشان نہیں ہے۔ اللہ کی قسم میں نے اتنی اتنی نمازیں پڑھیں لیکن میرے چہرے میں سجدوں نے کوئی نشان نہیں چھوڑا۔

3560

(۳۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ فَضْلٍ الضَّبِّیُّ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ قُلْتُ لِمُجَاہِدٍ {سِیمَاہُمْ فِی وُجُوہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ} [الفتح: ۲۹] أَہُوَ أَثَرُ السُّجُودِ فِی وَجْہِ الإِنْسَانِ؟ فَقَالَ: لاَ إِنَّ أَحَدَہُمْ یَکُونُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ مِثْلُ رُکْبَۃِ الْعَنْزِ وَہُوَ کَمَا شَائَ اللَّہُ یَعْنِی مِنَ الشَّرِّ وَلَکِنَّہُ الْخُشُوعُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ ثَعْلَبَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی مُغِیرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: نَدَی الطَّہُورِ وَثَرَی الأَرْضِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبری فی لغیرہ ۱۱/ ۳۶۹]
(٣٥٦٠) منصور بیان کرتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے پوچھا { سِیمَاہُمْ فِی وُجُوہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ } [الفتح : ٢٩] ” ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کی وجہ سے ہے “ کیا اس سے مراد انسان کے چہرے میں سجدوں کے نشانات ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : نہیں ! تم میں سے کسی آنکھوں کے درمیان بکری کے گھٹنے کی طرح کوئی چیز ہو تو وہ جس طرح کہ اللہ چاہتا ہے شر ہوگا۔ لیکن وہ خشوع کی وجہ سے ہوگا۔
(ب) سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ شبنم کا پاک ہونا اور زمین کا گیلا ہونا۔

3561

(۳۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُونَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نُہِیَ عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ وَقَالَ: نُہِیَ عَنِ الْخَصْرِ فِی الصَّلاَۃِ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۶۱]
(٣٥٦١) (ا) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نماز میں اختصار سے منع کیا گیا ہے۔
(ب) بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے : عَنِ الْخَصْرِ فِی الصَّلاَۃِ ۔۔

3562

(۳۵۶۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٥٦٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

3563

(۳۵۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ أَبِی خَالِدٍ وَأَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ ہَکَذَا وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ لَکِنَّہُ أَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ ہِشَامٍ: نُہِیَ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۶۲۔ ومسلم ۵۴۵]
(٣٥٦٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آدمی کو نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
(ب) ایک دوسری روایت میں نہی کے الفاظ ہیں۔

3564

(۳۵۶۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نُہِیَ عَنْ الاِخْتِصَارِ فِی الصَّلاَۃِ۔ فَقُلْتُ لِہِشَامٍ: ذَکَرَہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقَالَ بِرَأْسِہِ: أَیْ نَعَمْ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۴۷]
(٣٥٦٤) محمد بن سیرین، ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نماز میں اختصار یعنی کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ میں نے ہشام سے کہا : کیا انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا ہے ؟ تو انھوں نے اپنے سر کے اشارے سے بتایا : ہاں۔

3565

(۳۵۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ زَادَ فَقَالَ قُلْنَا لِہِشَامٍ: مَا الاِخْتِصَارُ؟ قَالَ: یَضَعُ یَدَہُ عَلَی خَصْرِہِ وَہُوَ یُصَلِّی۔ وَرَوَی سَلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعْنَی ہَذَا التَّفْسِیرِ۔[صحیح۔ اخرجہ احمد ۲/ ۲۹۰]
(٣٥٦٥) (ا) امام احمد کی سند سے اسی کی مثل حدیث منقول ہے، لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ ہم نے ہشام سے پوچھا : اختصار کیا ہوتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : دوران نماز آدمی اپنا ہاتھ کو لہوں پر رکھے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) بھی اسی طرح تفسیر کرتے ہیں۔

3566

(۳۵۶۶) وَرُوِیَ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الاِخْتِصَارُ فِی الصَّلاَۃِ رَاحَۃُ أَہْلِ النَّارِ))۔ أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَخْبَرَنَا جَدِّی أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ۔[منکر۔ اخرجہ ابن خزیمۃ ۹۰۹]
(٣٥٦٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنا جہنمیوں کے خوش ہونے کا ذریعہ ہے۔

3567

(۳۵۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ النَّسَائِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو ہِلاَلٍ الرَّاسِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ مضیٰ سابقا برقم ۳۵۶۲]
(٣٥٦٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

3568

(۳۵۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ حَدَّثَنِی زِیَادُ بْنُ صُبَیْحٍ قَالَ: صَلَّیْتُ إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنَا لاَ أَعْرِفُہُ ، فَوَضَعْتُ یَدِی عَلَی خَاصِرَتِی فَنَحَّی یَدِی ، فَلَمَّا قَضَیْتُ الصَّلاَۃَ قُلْتُ: مَا أَرَدْتَ إِلَیَّ؟ قَالَ: أَنْتَ ہُوَ أَنْتَ ہُوَ - قَالَ - إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَنْہَی عَنِ الصَّلْبِ فِی الصَّلاَۃِ۔ (ت) وَرَوَاہُ مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَعِیدٍ وَقَالَ: عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُمَا کَرِہَا ذَلِکَ۔ [جید۔ اخرجہ ابوداود ۹۰۳]
(٣٥٦٨) زیاد بن صبیح بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کے پہلو میں نماز پڑھی اور میں انھیں پہچانتا تھا۔ میں نے نماز میں اپنا ہاتھ اپنی کوکھ میں رکھا تو انھوں نے میرے ہاتھ کو دھکا دیا۔ جب میں نے نماز مکمل کی تو عرض کیا : تمہیں مجھ سے کیا سروکار تھا ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا : تو نے اس طرح کیا ہے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں سولی سے منع فرماتے تھے۔
(ب) اس حدیث کو مکی بن ابراہیم سعید سے روایت کرتے ہیں اور وہ نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔
(ج) سیدہ عائشہ اور ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ دونوں اس کو مکروہ کہتے تھے۔

3569

(۳۵۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ: أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((خُطْوَتَانِ إِحْدَاہُمَا أَحَبُّ الْخُطَا إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، وَالأُخْرَی أَبْغَضُ الْخُطَا إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَأَمَّا الْخُطْوَۃُ الَّتِی یُحِبُّہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَرَجُلٌ نَظَرَ إِلَی خَلَلٍ فِی الصَّفِّ فَسَدَّہُ ، وَأَمَّا الَّتِی یُبْغِضُ اللَّہُ فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ یَقُومَ مَدَّ رِجْلَہُ الْیُمْنَی وَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیْہَا ، وَأَثْبَتَ الْیُسْرَی ثُمَّ قَامَ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم۱/۵۰۶]
(٣٥٦٩) معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو قدم ایسے ہیں کہ ان میں سے ایک اللہ کو بہت محبوب ہے اور دوسرا سخت ناپسند ہے۔ جو قدم اللہ کو محبوب ہے وہ ہے کہ آدمی صف میں کو خلا دیکھے تو اس کو پُر کر دے اور جو قدم اللہ کو سخت ناپسند ہے وہ ہے کہ آدمی (نماز میں) جب کھڑا ہونے لگے تو داہنی ٹانگ کو آگے کر کے اس پر ہاتھ رکھے اور بائیں کو اسی طرح رکھ کر کھڑا ہو۔

3570

(۳۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ حَمُّوَیْہِ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَیْسَرَۃَ عَنِ الْمِنْہَالِ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً صَفَّ بَیْنَ قَدَمَیْہِ یَعْنِی فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ: أَخْطَأَ السُّنَّۃَ ، أَمَّا إِنَّہُ لَوْ رَاوَحَ کَانَ أَحَبَّ إِلَیَّ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ صَفَّ قَدَمَیْہِ وَضَمَّہُمَا فِی الصَّلاَۃِ۔ فِیمَا مَضَی أَنَّہُ قَالَ: صَفُّ الْقَدَمَیْنِ وَوَضْعُ الْیَدِ عَلَی الْیَدِ مِنَ السُّنَّۃِ۔ وَحَدِیثُ ابْنِ الزُّبَیْرِ مَوْصُولٌ ، وَحَدِیثُ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلٌ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ النسائی ۸۹۲]
(٣٥٧٠) (ا) ابوعبیدہ سیدنا عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو دیکھا جس نے نماز میں اپنے قدم ملائے ہوئے تھے تو فرمایا : اس نے حدیث سمجھنے میں غلطی کی۔ اگر یہ ان میں فاصلہ کرلیتا تو مجھے زیادہ اچھا لگتا۔
(ب) ہمیں عبداللہ بن زبیر (رض) کے واسطے سے حدیث بیان کی گئی کہ انھوں نے نماز میں اپنے قدموں کو ملایا تھا۔
(ج) عبداللہ بن زبیر (رض) کی روایت گزر چکی ہے کہ نماز میں قدموں کو ملانا اور ہاتھ پر ہاتھ رکھنا سنت ہے۔

3571

(۳۵۷۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یِسَافٍ قَالَ: قَدِمْتُ الرَّقَّۃَ فَقَالَ لِی بَعْضُ أَصْحَابِی ہَلْ لَکَ فِی رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَ قُلْتُ: غَنِیمَۃٌ فَدَفَعْنَا إِلَی وَابِصَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ فَقُلْتُ لِصَاحِبِی: نَبْدَأُ فَنَنْظُرُ إِلَی دَلِّہِ فَإِذَا عَلَیْہِ قَلَنْسُوَۃٌ لاَطِیَۃٌ ذَاتُ أُذُنَیْنِ وَبُرْنُسُ خَزٍّ أَغْبَرُ ، وَإِذَا ہُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَی عَصًا فِی صَلاَتِہِ ، فَقُلْنَا لَہُ بَعْدَ أَنْ سَلَّمْنَا فَقَالَ: حَدَّثَتْنِی أُمُّ قَیْسٍ بِنْتُ مِحْصَنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَسَنَّ وَحَمَلَ اللَّحْمَ اتَّخَذَ عَمُودًا فِی مُصَلاَّہُ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۱/ ۳۹۷]
(٣٥٧١) ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ میں رقہ (شام کے ایک شہر) گیا، میرے بعض دوستوں نے کہا : کیا تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی صحابی کو دیکھنا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا : یہ تو بڑی سعادت ہے۔ ہم وابصہ (رض) کے پاس گئے۔ میں نے اپنے دوست سے کہا : سب سے پہلے ہم ان کی ظاہری صورت و سیرت کا دیدار کریں گے۔ ہم نے دیکھا کہ وہ ایک ایسی ٹوپی پہنے ہوئے تھے۔ جو سر سے چپکی ہوئی تھی، اس کے دو کنارے تھے اور وہ اون کی بنی ہوئی خاکی رنگ کی ٹوپی بھی پہنے ہوئے تھے اور انھوں نے نماز کے دوران لاٹھی پر ٹیک لگائی ہوئی تھی۔ ہم نے انھیں سلام کہنے کے بعد اس سے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : ام قیس بنت محصن (رض) نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عمر رسیدہ اور بھاری جسم والے ہوگئے تھے تو انھوں نے اپنی جائے نماز کے پاس ایک ستون بنوایا، آپ (نماز کے دوران) اس کا سہارا لیتے تھے۔

3572

(۳۵۷۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَوَکَّئُونَ عَلَی الْعُصِیِّ فِی الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۴۰۷]
(٣٥٧٢) عطاء بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) نماز میں لاٹھی پر ٹیک لگایا کرتے تھے۔

3573

(۳۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ: سَأَلْتُ نَافِعًا عَنِ الرَّجُلِ یُصَلِّی وَہُوَ مُشَبِّکٌ یَدَہُ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: تِلْکَ صَلاَۃُ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ۔ وَحَدِیثُ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فِی النَّہْیِ عَنِ التَّشْبِیکِ بَیْنَ الأَصَابِعِ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ أَوْ بَعْدَ مَا یَدْخُلُ فِی الصَّلاَۃِ مَوْضِعُہُ کِتَابُ الْجُمُعَۃِ۔ وَہُوَ إِنْ ثَبَتَ عَامٌّ فِی جَمِیعِ الصَّلَوَاتِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۹۳۔ ابوداود ۵۶۲]
(٣٥٧٣) (ا) اسماعیل بن امیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نافع سے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا جو ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے نماز پڑھتا ہے، ابن عمر (رض) نے فرمایا : یہ یہودیوں کی نماز ہے۔
(ب) کعب بن عجرہ کی حدیث جو وضو اور نماز شروع کرنے کے بعد انگلیوں میں تشبیک کے بارے میں ہے۔ اس کا مقام کتاب الجمعہ میں ہے۔
(ب) اگر یہ حدیث ثابت ہو تو یہ حکم تمام نمازوں کے لیے ہوگا۔

3574

(۳۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ أَنَّ سَہْلَ بْنَ مُعَاذٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ مُعَاذٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الضَّاحِکُ فِی الصَّلاَۃِ وَالْمُلْتَفِتُ وَالْمُتَفَقِّعُ أَصَابِعَہُ بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ))۔ مُعَاذُ ہُوَ ابْنُ أَنَسٍ الْجُہَنِیُّ۔ (ج) وَزَبَّانُ بْنُ فَائِدٍ غَیْرُ قَوِیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ اخرجہ احمد ۳/ ۴۳۸]
(٣٥٧٤) سہل بن معاذ اپنے والد سیدنا معاذ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں بلند آواز سے ہنسنے والا، اپنی انگلیوں کو چٹخانے والا اور ادھر ادھر دیکھنے والا ایک جیسے ہیں۔

3575

(۳۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُودٍ التَّمِیمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَاقَرْحِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُحِبُّ الْعُطَاسَ وَیَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ ، فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ وَحَمِدَ اللَّہَ کَانَ حَقًّا عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ یَسْمَعُہُ أَنْ یَقُولَ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَرُدَّ مَا اسْتَطَاعَ ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَالَ ہَاہْ ضَحِکَ الشَّیْطَانُ مِنْہُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۸۷۲]
(٣٥٧٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو سننے والے مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ یرحمک اللہ کہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اس کو روکنے کی کوشش کرے، کیونکہ تم میں سے جب کوئی جمائی کے وقت آواز نکالتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔

3576

(۳۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُوالرَّبِیعِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((التَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَکْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۹۹۴]
(٣٥٧٦) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمائی شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اپنی طاقت کے مطابق اسے روکنے کی کوشش کرے۔

3577

(۳۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلاَئِ عَنْ وَکِیعٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَکْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۹۹۵]
(٣٥٧٧) ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو نماز میں جمائی آئے تو جب تک ہو سکے اس کو روکے ، جمائی سے شیطان اندر داخل ہوجاتا ہے۔

3578

(۳۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((فَلْیَضَعْ یَدَہُ عَلَی فِیہِ))۔ وَلَمْ یَذْکُرِ الصَّلاَۃَ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ وَعَبْدِ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ سُہَیْلٍ بِمَعْنَی ہَذَا اللَّفْظِ۔ [حسن۔ اخرجہ الترمذی ۲۷۴۶]
(٣٥٧٨) ایک دوسری سند سے اسی کی مثل حدیث منقول ہے مگر اس میں ہے کہ وہ اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لے اور اس روایت میں انھوں نے نماز کا ذکر نہیں کیا۔

3579

(۳۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سُمَیٍّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا عَطَسَ غَضَّ صَوْتَہُ وَخَمَّرَ وَجْہَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۱۸۴۹]
(٣٥٧٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب چھینک مارتے تو اپنی آواز کو پست کرلیتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ انور سرخ ہوجاتا۔

3580

(۳۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ قَالَ حَدَّثَنِی سُمَیٌّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا عَطَسَ أَمْسَکَ یَدَہُ أَوْ ثَوْبَہُ عَلَی فِیہِ ثُمَّ خَفَضَ بِہَا صَوْتَہُ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٥٨٠) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ کو چھینک آتی تو اپنا ہاتھ یا کپڑا منہ مبارک پر رکھتے اور پست آواز سے چھینک مارتے۔

3581

(۳۵۸۱) وَرَوَی یَحْیَی بْنُ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ النَّوْفَلِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاہِیجَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَکْرَہُ الْعَطْسَۃَ الشَّدِیدَۃَ فِی الْمَسْجِدِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ الْمَنْبِجِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: یَحْیَی بْنُ یَزِیدَ ضَعِیفٌ ، وَوَالِدُہُ یَزِیدُ ضَعِیفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَفِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن عدی فی الکامل ۷/ ۲۴۷]
(٣٥٨١) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں زور سے چھینک مارنے کو ناپسند قرار دیتے تھے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اس مسئلہ کی وضاحت کے لیے پہلی حدیث ہی کافی ہے۔

3582

(۳۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ فَدَعَا بِطَہُورِہِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلاَۃٌ مَکْتُوبَۃٌ فَیُحْسِنُ وُضُوئَ ہَا وَخُشُوعَہَا وَرُکُوعَہَا إِلاَّ کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا قَبْلَہَا مِنَ الذُّنُوبِ ، مَا لَمْ یُؤْتِ کَبِیرَۃً وَذَلِکَ الدَّہْرَ کُلَّہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۲۸]
(٣٥٨٢) اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص (رح) بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے اپنے والد کے واسطے سے حدیث بیان کی کہ میں سیدنا عثمان (رض) کی خدمت میں حاضر تھا۔ انھوں نے وضو کے لیے پانی وغیرہ منگوایا تو فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان پر فرض نماز کا وقت آجائے تو وہ اچھی طرح وضو کرے اور نماز کے خشوع و خضوع کو بھی اچھے طریقے سے سر انجام دے تو یہ اس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ جب تک وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کرے اور یہ پوری زندگی کے لیے ہے۔

3583

(۳۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ یَعْنِی ابْنَ کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ : ((یَا فُلاَنُ أَلاَ تُحْسِنُ صَلاَتَکَ ، أَلاَ یَنْظُرُ الْمُصَلِّی إِذَا صَلَّی کَیْفَ یُصَلِّی ، فَإِنَّمَا یُصَلِّی لِنَفْسِہِ ، إِنِّی وَاللَّہِ لأُبْصِرُ مِنْ وَرَائِی کَمَا أُبْصِرُ مِنْ بَیْنَ یَدَیَّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم۔ ۴۲۳]
(٣٥٨٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک بار رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی، پھر فرمایا : اے فلاں ! تو نماز کو اچھی طرح کیوں نہیں ادا کرتا۔ کیا تو نہیں دیکھتا کہ نمازی نماز کس طرح پڑھتا ہے۔ وہ اپنے لیے نماز پڑھتا ہے۔ اللہ کی قسم ! میں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں۔

3584

(۳۵۸۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ عَلِیِّ بْنُ عَفَّانَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ یَعْنِی الْجُعْفِیَّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ یَعْنِی الْہَجَرِیَّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَحْسَنَ الصَّلاَۃَ حَیْثُ یَرَاہُ النَّاسُ وَأَسَائَ ہَا حَیْثُ یَخْلُو فَتِلْکَ اسْتِہَانَۃٌ یَسْتَہِینُ بِہَا رَبَّہُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابو یعلی ۵۱۱۷]
(٣٥٨٤) عبداللہ (رض) سے روایت کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص لوگوں کو دکھانے کے لیے نماز اچھی طرح پڑھے اور تنہائی میں اچھی طرح ادا نہ کرے تو یہ اپنے رب کی توہین وتضحیک ہے۔

3585

(۳۵۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِیَّاکُمْ وَشِرْکَ السَّرَائِرِ))۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا شِرْکُ السَّرَائِرِ؟ قَالَ : ((یَقُومُ الرَّجُلُ فَیُصَلِّی فَیُزَیِّنُ صَلاَتَہُ جَاہِدًا لِمَا یَرَی مِنْ نَظَرِ النَّاسِ إِلَیْہِ ، فَذَلِکَ شِرْکُ السَّرَائِرِ))۔ [صحیح۔ عند ابن خزیمۃ ۹۲۸]
(٣٥٨٥) جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور فرمایا : اے لوگو ! پوشیدہ شرک سے بچ جاؤ۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! پوشیدہ شرک کیا ہوتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی نماز کے لیے کھڑا ہو اور نماز کو خوبصورت بنانے کی کوشش کرے تاکہ لوگ اسے دیکھیں ، یہی پوشیدہ شرک ہے۔

3586

(۳۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ أَنَّہُ قَالَ: الصَّلاَۃُ مِکْیَالٌ، فَمَنْ وَفَّی أُوفِیَ لَہُ، وَمَنْ نَقَصَ فَقَدْ عَلِمْتُمْ مَاقِیلَ لِلْمُطَفِّفِینَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۷۵۰]
(٣٥٨٦) سیدنا سلمان فارسی (رض) سے روایت ہے کہ نماز ترازو ہے جو اس کو پورا پورا ادا کرے گا اس کو پورا پورا اجر دیا جائے گا اور جو کمی کرے گا تو تم اچھی طرح جانتے ہو کہ ناپ تول میں کمی کرنے والے والوں کے بارے میں کیا کچھ کہا گیا ہے۔

3587

(۳۵۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی نَصْرٍ وَہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِمَعْنَاہُ۔ [جو کہ ضعیف ہے۔ تقدم قبلہ]
(٣٥٨٧) ایک دوسری سند سے اسی کے بمعنی روایت مروی ہے۔

3588

(۳۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْبُزَاقُ فِی الْمَسْجِدِ خَطِیئَۃٌ وَکَفَّارَتُہَا دَفْنُہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۵]
(٣٥٨٨) قتادہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اسے چھپا دینا اس کا کفارہ ہے۔

3589

(۳۵۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْبُزَاقُ فِی الْمَسْجِدِ خَطِیئَۃٌ وَکَفَّارَتُہَا دَفْنُہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٥٨٩) ایک دوسری سند سے منقول ہے کہ سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔

3590

(۳۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ بْنِ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُقَیْلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عُرِضَتْ عَلَیَّ أَعْمَالُ أُمَّتِی حَسَنُہَا وَسَیِّئُہَا ، فَوَجَدْتُ فِی مَحَاسِنِ أَعْمَالِہَا الأَذَی یُمَاطُ عَنِ الطَّرِیقِ ، وَوَجَدْتُ فِی مَسَاوِئِ أَعْمَالِہَا النُّخَاعَۃَ تَکُونُ فِی الْمَسْجِدِ لاَ تُدْفَنُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ وَشَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۵۳]
(٣٥٩٠) ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ پر اپنی امت کی نیکیاں اور برائیاں پیش کی گئیں تو میں نے نیک اعمال میں راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا بھی دیکھا اور برائیوں میں وہ تھوک بھی دیکھا جو کسی نے مسجد میں گرایا ہو پھر اس کو دفن نہ کیا گیا ہو۔

3591

(۳۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی حَدْرَدٍ الأَسْلَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَبَزَقَ فِیہِ أَوْ تَنَخَّمَ فَلْیَحْفِرْ فَلْیَدْفِنْہُ ، فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلْیَبْزُقْ فِی ثَوْبِہِ ثُمَّ لْیَخْرُجْ بِہِ))۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۴۷۷]
(٣٥٩١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص مسجد میں آئے اور وہاں تھوک یا بلغم گرائے تو اسے مٹی میں کھود کر دبا دے۔ اگر ایسا نہیں کرسکتا تو پھر اپنے کپڑے میں تھوک لے اور جاتے وقت اسے ساتھ لے جائے۔

3592

(۳۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ: عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ إِمْلاَئً وَأَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ قِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ: أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مِہْرَانَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ رَأَی نُخَامَۃً أَوْ بُزَاقًا فِی الْقِبْلَۃِ فَقُمْتُ فَحَتَتُّہَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یَأْتِیَہُ رَجُلٌ وَہُوَ یُصَلِّی فَیَبْزُقُ أَوْ یَتَنَخَّعُ فِی وَجْہِہِ؟ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلاَ یَبْزُقْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلاَ عَنْ یَمِینِہِ وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ ، وَإِلاَّ بَزَقَ فِی ثَوْبِہِ فَدَلَکَہُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ غُنْدَرٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۵۰]
(٣٥٩٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد کے قبلہ کی طرف تھوک یا بلغم دیکھی، میں نے اٹھ کر اسے کھرچ ڈالا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ وہ نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی آدمی آکر اس کے چہرے پر تھوکے یا بلغم ڈالے ؟ پھر فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اپنے سامنے اور دائیں طرف نہ تھوکے، لیکن بائیں طرف یا اپنے قدم کے نیچے تھوک لے۔ اگر یہ نہ کرسکے تو اپنے کپڑے میں تھوک کر مسل دے۔

3593

(۳۵۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلاَ یَبْزُقَنَّ أَمَامَہُ ، فَإِنَّہُ مُسْتَقْبِلٌ رَبَّہِ وَلاَ عَنْ یَمِینِہِ ، وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ الْیُسْرَی ، فَإِنْ لَمْ یَقْدِرْ فَلْیَبْزُقْ فِی نَاحِیَۃِ ثَوْبِہِ ، ثُمَّ یَرُدُّ ثَوْبَہُ بَعْضَہُ بِبَعْضٍ))۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ ثَوْبَہُ بَعْضَہُ بِبَعْضٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ ہذا لفظ مسلم ۵۵۰]
(٣٥٩٣) (ا) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے، کیونکہ وہ اپنے عزت و عظمت والے پروردگار کی طرف رخ کیے ہوئے ہوتا ہے اور نہ ہی اپنی داہنی طرف تھوکے بلکہ اپنی بائیں جانب یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے۔ اگر اس کی قدرت نہ رکھتا ہو تو اپنے کپڑے کے کنارے میں تھوک لے۔ پھر کپڑے کو مسل لے۔
(ب) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : گویا میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اپنے کپڑے کو مسل رہے ہیں۔

3594

(۳۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نُخَامَۃً فِی الْقِبْلَۃِ ، فَکَرِہَہُ حَتَّی عُرِفَ ذَلِکَ فِی وَجْہِہِ فَحَکَّہُ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ أَحَدَکُمْ أَوْ إِنَّ الْمَرْئَ إِذَا قَامَ فِی صَلاَتِہِ ، فَإِنَّمَا یُنَاجِی رَبَّہُ))- أَوْ قَالَ: ((رَبُّہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ - فَلْیَبْزُقْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ))۔ ثُمَّ أَخَذَ بِطَرَفِ ثَوْبِہِ فَبَزَقَ فِیہِ وَرَدَّ بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ ثُمَّ قَالَ : ((أَوْ لِیَفْعَلْ ہَکَذَا))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۹۷]
(٣٥٩٤) سیدنا انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھی تو اسے ناپسند فرمایا اور ناپسندیدگی کے آثار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے پہچانے جا رہے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کھرچ ڈالا اور فرمایا : ” تم میں سے کوئی شخص جب نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کررہا ہوتا ہے یا فرمایا : اللہ اس کے اور قبلے کے درمیان ہوتا ہے لہٰذا وہ اپنی بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک ڈال دے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے کا ایک کنارہ پکڑا، اس میں تھوکا اور اس کو مسل دیا پھر فرمایا : یا پھر اس طرح کرلے۔

3595

(۳۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی نُخَامَۃً فِی الْقِبْلَۃِ ، فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَیْہِ حَتَّی رُئِیَ فِی وَجْہِہِ ، فَقَامَ فَحَکَّہَا بِیَدِہِ ، ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ فِی صَلاَتِہِ فَإِنَّہُ یُنَاجِی رَبَّہُ ، أَوْ إِنَّ رَبَّہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ فَلاَ یَبْصُقَنَّ أَحَدُکُمْ فِی قِبْلَتِہِ ، وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ))۔ ثُمَّ أَخَذَ بِطَرَفِ رِدَائِہِ فَبَصَقَ فِیہِ ، ثُمَّ رَدَّ بَعْضَہُ إِلَی بَعْضٍ فَقَالَ : ((أَوْ یَفْعَلْ کَذَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٥٩٥) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلہ کی دیوار میں بلغم دیکھی تو آپ کو یہ بات بہت گراں گزری اور ناگواری کے آثار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے عیاں ہو رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر اسے کھرچ ڈالا، پھر فرمایا : تم میں سے جب کوئی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کررہا ہوتا ہے یا فرمایا : اس کا رب اس کے اور قبلے کے درمیان ہوتا ہے۔ لہٰذا تم میں سے کوئی بھی ہرگز اپنے قبلے کی طرف نہ تھوکے بلکہ اپنے بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک دے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے یا چادر کا ایک کنارہ پکڑ کر اس میں تھوکا اور اس کو مسل دیا اور فرمایا : یا اس طرح کرلے۔

3596

(۳۵۹۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا کَانَ فِی صَلاَتِہِ فَإِنَّمَا یُنَاجِی رَبَّہُ، فَلاَ یَبْزُقَنَّ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلاَ عَنْ یَمِینِہِ، وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ تَحْتَ قَدَمِہِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۳]
(٣٥٩٦) (ا) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن بندہ جب نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشیاں کررہا ہوتا ہے، لہٰذا وہ ہرگز اپنے سامنے نہ تھوکے اور نہ ہی اپنے داہنی طرف، بلکہ اپنے بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک لے۔
(ب) شعبہ بیان کرتے ہیں : وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ تَحْتَ قَدَمِہِ اپنی بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے تھوک دے۔

3597

(۳۵۹۷) قَالَ أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ عَنْ شُعْبَۃَ : وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِہِ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَتْفِلَنَّ أَحَدُکُمْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلاَ عَنْ یَمِینِہِ ، وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَعَنْ أَبِی عُمَرَ الْحَوْضِیُّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ نَحْوَ حَدِیثِ آدَمَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٥٩٧) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی اپنے سامنے اور دائیں طرف مت تھوکے، لیکن بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوک لے۔

3598

(۳۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُحَارِبِیِّ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّیْتَ فَلاَ تَبْصُقْ بَیْنَ یَدَیْکَ وَلاَ عَنْ یَمِینِکَ ، وَابْصُقْ تِلْقَائَ شِمَالِکَ إِنْ کَانَ فَارِغًا أَوْ تَحْتَ قَدَمِکَ))۔ وَقَالَ بِرِجْلِہِ کَأَنَّہُ یَحُکُّہُ بِقَدَمِہِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ فَقَالَ : أَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ الْیُسْرَی۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۴۷۸]
(٣٥٩٨) (ا) طارق بن عبداللہ محاربی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : جب تو نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے اور داہنی طرف نہ تھوک، اگر بائیں طرف خالی ہو تو اس طرف تھوک دے یا اپنے پاؤں کے نیچے۔
(ب) انھوں نے ” برجلہ “ کہا، یعنی اپنی ٹانگ کے نیچے اور اسے اپنے پاؤں کے ساتھ رگڑ دے۔
(ج) منصور سے روایت ہے کہ بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔

3599

(۳۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ لِلصَّلاَۃِ فَلاَ یَبْصُقْ أَمَامَہُ ، إِنَّہُ یُنَاجِی اللَّہَ مَا دَامَ فِی مُصَلاَّہُ وَلاَ عَنْ یَمِینِہِ ، فَإِنَّ عَنْ یَمِینِہِ مَلَکًا ، وَلَکِنْ لِیَبْصُقْ عَنْ شِمَالِہِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِہِ فَیَدْفِنُہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۶]
(٣٥٩٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ وہ جب تک نماز میں ہوتا ہے اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کررہا ہوتا ہے اور نہ ہی داہنی طرف تھوکے کیونکہ اس کی داہنی طرف ایک فرشتہ ہوتا ہے۔ بائیں طرف یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے اور اس کو دفن بھی کرے۔

3600

(۳۶۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ قَالَ حَدَّثَنِی الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَتَنَخَّعَ فَدَلَکَہَا بِنَعْلِہِ الْیُسْرَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ ، وَأَبُو الْعَلاَئِ ہُوَ یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۵۴]
(٣٦٠٠) ابوعلاء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے پاؤں کے نیچے تھوکا پھر اس کو اپنے بائیں جوتے سے مسل دیا۔

3601

(۳۶۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَأَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولاَنِ: رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نُخَامَۃً فِی الْقِبْلَۃِ فَتَنَاوَلَ حَصَاۃً فَحَتَّہَا ، ثُمَّ قَالَ : ((لاَ یَتَنَخَّمْ أَحَدُکُمْ فِی الْقِبْلَۃِ وَلاَ عَنْ یَمِینِہِ ، وَلْیَبْصُقْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِہِ الْیُسْرَی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وُجُوہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۰]
(٣٦٠١) حمید بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابوہریرہ اور ابوسعید خدری (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلہ کی دیوار میں بلغم دیکھی تو ایک کنکری لے کر اس کو کھرچ ڈالا۔ پھر فرمایا : ” تم میں سے کوئی بھی قبلہ کی طرف نہ تھوکے اور نہ ہی اپنی دائیں طرف بلکہ بائیں طرف یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے۔

3602

(۳۶۰۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی بُصَاقًا فِی جِدَارِ الْقِبْلَۃِ فَحَکَّہُ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّی فَلاَ یَبْصُقْ قِبَلَ وَجْہِہِ ، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی قِبَلَ وَجْہِہِ إِذَا صَلَّی)) ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۹۸]
(٣٦٠٢) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلہ کی دیوار میں تھوک دیکھی تو اس کو کھرچ ڈالا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : تم میں سے کوئی بھی نماز میں قبلے کی طرف نہ تھوکے اور نہ ہی اپنے چہرے کے سامنے تھوکے کیونکہ جب وہ نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے۔

3603

(۳۶۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ وَأَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَنْبَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [تقدم قبلہ]
(٣٦٠٣) ایک دوسری سند سے اسی کی مثل روایت بخاری میں موجود ہے۔

3604

(۳۶۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَیْنَمَا ہُوَ یَخْطُبُ إِذْ رَأَی نُخَامَۃً فِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ ، فَتَغَیَّظَ عَلَی أَہْلِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی قِبَلَ أَحَدِکُمْ إِذَا صَلَّی فَلاَ یَبْزُقَنَّ أَوْ لاَ یَتَنَخَّعَنَّ))۔ ثُمَّ نَزَلَ فَحَتَّہُ بِیَدِہِ ، ثُمَّ لَطَّخَہُ فِیمَا أَظُنُّہُ بِزَعْفَرَانٍ ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِذَا تَنَخَّعَ أَحَدُکُمْ فَلْیَتَنَخَّعْ عَنْ یَسَارِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ دُونَ کَلِمَۃِ اللَّطْخِ فِیمَا أَظُنُّ بِالزَّعْفَرَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ دُونَہَا بِمَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۲۰]
(٣٦٠٤) ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اچانک آپ نے قبلہ کی دیوار پر بلغم لگی دیکھی تو لوگوں پر غصہ ہوگئے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے ہوتا ہے، جب کوئی نماز پڑھے تو اپنے سامنے نہ تھوکے اور نہ ہی بلغم پھینکے۔ پھر آپ نے (منبر سے) اتر کر اس کو کھرچ ڈالا اور وہاں کوئی چیز لگائی۔ میرا خیال ہے کہ زعفران منگوا کر دیوار پر مل دیا۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی بلغم پھینکے تو اپنے بائیں طرف پھینکے۔

3605

(۳۶۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ رَأَی بُصَاقًا فِی جِدَارِ الْقِبْلَۃِ أَوْ مُخَاطًا أَوْ نُخَاعَۃً فَحَکَّہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ وَأَخْرَجَاہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۹۹۔ اخرجہ مسلم ۵۴۹]
(٣٦٠٥) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلہ کی دیوار میں تھوک یا بلغم یا سینڈھ دیکھی تو اس کو کھرچ ڈالا۔

3606

(۳۶۰۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ مِہْرَانَ السِّمْسَارَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ مُجَاہِدٍ أَبِی حَزْرَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: أَتَیْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فِی مَسْجِدِہِ فَقَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَسْجِدِنَا ہَذَا ، وَفِی یَدِہِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ ، فَرَأَی فِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ نُخَامَۃً فَحَکَّہَا بِالْعُرْجُونِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا فَقَالَ : ((أَیُّکُمْ یُحِبُّ أَنْ یُعْرِضَ اللَّہُ عَنْہُ؟))۔ قَالَ: فَخَشَعْنَا ، ثُمَّ قَالَ : ((أَیُّکُمْ یُحِبُّ أَنْ یُعْرِضَ اللَّہُ عَنْہُ؟))۔ قَالَ: فَخَشَعْنَا ، ثُمَّ قَالَ : ((أَیُّکُمْ یُحِبُّ أَنْ یُعْرِضَ اللَّہُ عَنْہُ؟))۔ قَالَ قُلْنَا: لاَ أَیُّنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ((فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ یُصَلِّی فَإِنَّ اللَّہَ قِبَلَ وَجْہِہِ فَلاَ یَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْہِہِ وَلاَ عَنْ یَمِینِہِ ، وَلْیَبْصُقْ تَحْتَ رِجْلِہِ الْیُسْرَی فَإِنْ عَجِلَتْ بِہِ بَادِرَۃٌ فَلْیَقُلْ ہَکَذَا بِثَوْبِہِ))۔ ثُمَّ طَوَی ثَوْبَہُ بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ : ((أَرُونِی عَبِیرًا))۔ فَقَامَ فَتًی مِنَ الْحَیِّ یَشْتَدُّ إِلَی أَہْلِہِ فَجَائَ بِخَلُوقٍ فِی رَاحَتِہِ ، فَأَخَذَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلَہُ فِی رَأْسِ الْعُرْجُونِ ، ثُمَّ لَطَخَ بِہِ عَلَی أَثَرِ النُّخَامَۃِ۔ قَالَ جَابِرٌ: فَمِنْ ہُنَاکَ جَعَلْتُمُ الْخَلُوقَ فِی مَسَاجِدِکُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَقَالَ: لِیَبْصُقْ عَنْ یَسَارِہِ تَحْتَ رِجْلِہِ الْیُسْرَی۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۳۰۰۸]
(٣٦٠٦) (ا) عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ہم جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس ان کی مسجد میں آئے۔ انھوں نے بیان کیا کہ ہم مسجد میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کے ہاتھ میں ابن طاب نامی کھجور کی شاخ تھی، آپ نے نظر دوڑائی تو مسجد کے قبلے کی طرف بلغم لگی ہوئی دیکھی۔ آپ نے اسے شاخ سے کھرچ ڈالا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کون شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اپنا چہرہ پھیر لے ؟ ہم ڈر گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے اپنا چہرہ پھیر لے ؟ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جب کوئی شخص نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے اس لیے کوئی بھی اپنے سامنے اور دائیں طرف نہ تھوکے بلکہ بائیں جانب پاؤں کے نیچے تھوک لے۔ اگر جلدی سے بلغم آئے تو پھر اپنے کپڑے پر اس طرح کرے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے کو آپس میں مسل دیا اور فرمایا : عبیر خوشبو لے کر آؤ۔ قبیلہ کا ایک نوجوان اٹھا، دوڑتا ہوا اپنے گھر گیا اور اپنی ہتھیلی میں خلوق خوشبو لے کر آیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خوشبو لے کر شاخ کے سرے پر لگائی ، پھر اسے بلغم کے نشان پر لگا دیا۔
(ب) جابر (رض) بیان کرتے ہیں : اسی کی بنیاد پر تم مساجد میں خوشبو لگاتے ہو۔
(ج) ہارون بن معروف کی روایت میں ہے : اپنی بائیں طرف بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے۔

3607

(۳۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی الدَّسْتَوَائِیَّ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمُ الْقَمْلَۃَ وَہُوَ یُصَلِّی فَلاَ یَقْتُلْہَا وَلَکِنْ یَصُرُّہَا حَتَّی یُصَلِّیَ))۔ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ مُبَارَکٍ عَنْ یَحْیَی : فَلْیَصُرَّہَا حَتَّی یُخْرِجَہَا ۔ یَعْنِی مِنَ الْمَسْجِدِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحارث ۱۳۵]
(٣٦٠٧) (ا) ا نصار کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی دوران نماز جوں وغیرہ پالے تو اس کو نہ مارے بلکہ اس کو پکڑ کر رکھے نماز کے بعد اس کو مار دے۔
(ب) علی بن مبارک یحییٰ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ اس کو روکے رکھے پھر اس کو مسجد سے نکال دے۔

3608

(۳۶۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ الْحَضْرَمِیِّ بْنِ لاَحِقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمُ الْقَمْلَۃَ فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَصُرَّہَا حَتَّی یُخْرِجَہَا))۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ حَسَنٌ فِی مِثْلِ ہَذَا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٠٨) انصار کا ایک شخص روایت کرتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں جوں پائے تو اس کو روکے رکھے جب تک اس کو مسجد سے نہ نکال دے۔

3609

(۳۶۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ الْمُلاَئِیُّ عَنْ زَاذَانَ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ قَالَ: رَأَی عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَمْلَۃً عَلَی ثَوْبِ رَجُلٍ فِی الْمَسْجِدِ فَأَخَذَہَا فَدَفَنَہَا فِی الْحَصَی ثُمَّ قَالَ {أَلَمْ نَجْعَلِ الأَرْضَ کِفَاتًا أَحْیَائً وَأَمْوَاتًا} وَیُذْکَرُ نَحْوُ ہَذَا عَنْ مُجَاہِدٍ وَعَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ: یَدْفِنُہَا کَالنُّخَامَۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مَالِکِ بْنِ یَخَامِرِ أَنَّہُ قَالَ: رَأَیْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ یَقْتُلُ الْقَمْلَۃَ وَالْبَرَاغِیثَ فِی الصَّلاَۃِ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ قَالَ: لاَ بَأْسَ بَقَتْلِ الْقَمْلِ فِی الصَّلاَۃِ وَلَکِنْ لاَ یَعْبَثُ۔
(٣٦٠٩) (ا) ربیع بن خثیم بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے مسجد میں ایک شخص کے کپڑے پر جوں دیکھی تو اس کو پکڑ کر کنکریوں میں دفن کردیا، پھر فرمایا : { أَلَمْ نَجْعَلِ الأَرْضَ کِفَاتًا أَحْیَائً وَأَمْوَاتًا } [المرسلات : ٢٥۔ ٢٦] ” کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا زندوں کو اور مردوں کو۔ “
(ب) اسی کی مثل مجاہد اور ابن مسیب سے منقول ہے کہ بلغم کی طرح اس کو بھی دفن کر دے۔
(ج) مالک بن یخامہ کے واسطے سے ہمیں روایت بیان کی گئی کہ میں نے معاذ بن جبل (رض) کو دیکھا، وہ جوں اور پسّو کو نماز میں ہی مار دیا کرتے تھے۔
(د) حسن فرماتے ہیں کہ نماز میں جوں مارنے میں کوئی حرج نہیں لیکن فضول کھیلنے نہ لگ جائے۔

3610

(۳۶۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: لاَ یَجْعَلْ أَحَدُکُمْ لِلشَّیْطَانِ نَصِیبًا مِنْ صَلاَتِہِ یَرَی أَنَّ حَقًّا عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَنْصَرِفَ إِلاَّ عَنْ یَمِینِہِ ، لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکْثَرَ مَا یَنْصَرِفَ عَنْ یَسَارِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَفِی حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ جُزْئً ا بَدَلَ نَصِیبًا وَقَالَ عَنْ شِمَالِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۱۴]
(٣٦١٠) (ا) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں سے کچھ حصہ شیطان کے لیے نہ چھوڑے یعنی صرف داہنی طرف نہ مڑے (بلکہ بائیں طرف بھی مڑے) ۔
میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو متعدد بار بائیں طرف (بھی) مڑتے ہوئے دیکھا ہے۔
(ب) یہ شعبہ کی حدیث کے الفاظ ہیں اور ابو اسامہ کی حدیث میں نصیبًا کی جگہ جزء ا ہے اور عن یسارہ کی جگہ عن شمالہ ہے۔

3611

(۳۶۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ عُمَارَۃَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: لاَ یَجْعَلْ أَحَدُکُمْ نَصِیبًا لِلشَّیْطَانِ مِنْ صَلاَتِہِ أَنْ لاَ یَنْصَرِفَ إِلاَّ عَنْ یَمِینِہِ ، وَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکْثَرَ مَا یَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِہِ۔ قَالَ عُمَارَۃُ: أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ بَعْدُ فَرَأَیْتُ مَنَازِلَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ یَسَارِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦١١) (ا) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شیطان کے لیے کچھ حصہ نہ چھوڑے، یعنی صرف داہنی طرف نہ مڑے بلکہ بائیں طرف بھی مڑے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کئی مرتبہ بائیں طرف سے پھرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(ب) عمارہ بیان کرتے ہیں : یہ حدیث سننے کے بعد میں مدینہ میں آیا تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مکانات دیکھے، وہ آپ کی بائیں جانب تھے۔

3612

(۳۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرِ عَنْ أَبِی الأَوْبَرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُصَلِّی حَافِیًا وَنَاعِلاً وَقَائِمًا وَقَاعِدًا ، وَیَنْفَتِلُ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۱۸۶]
(٣٦١٢) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ننگے پاؤں اور جوتا پہنے ہوئے، کھڑے ہو کر اور بیٹھے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ آپ اپنے دائیں اور بائیں دونوں طرف سے پھرا کرتے تھے۔

3613

(۳۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ قَالَ سُفْیَانُ وَحَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ہُلْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَنْصَرِفُ مَرَّۃً عَنْ یَمِینِہِ، وَمَرَّۃً عَنْ یَسَارِہِ، وَیَضَعُ إِحْدَی یَدَیْہِ عَلَی الأُخْرَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ حَاجَۃٌ فِی نَاحِیَۃٍ ، وَکَانَ یَتَوَجَّہُ مَا شَائَ أَحْبَبْتُ أَنْ یَکُونَ تَوَجُّہُہُ عَنْ یَمِینِہِ لِمَا کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُحِبُّ مِنَ الْمَیَامِنِ غَیْرَ مُضَیِّقٍ عَلَیْہِ فِی شَیْئٍ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ مَضَی خَبَرُ عَائِشَۃَ فِی اسْتِحْبَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- التَّیَامُنَ فِی شَأْنِہِ کُلِّہِ۔[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۳۰۱]
(٣٦١٣) (ا) قبیصہ بن ہلب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے کبھی داہنی جانب پھرتے اور کبھی بائیں جانب اور اپنے ہاتھوں کو ایک دوسرے پر رکھتے تھے۔
(ب) امام شافعی (رح) بیان کرتے ہیں : اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی ایک طرف کوئی حاجت نہ ہوتی تو جدھر چاہتے پھرجاتے ۔ میں یہ خیال کرتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پھرنا داہنی طرف ہوتا ہوگا کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داہنی طرف کو پسند فرماتے تھے جب تک کہ کسی چیز میں کوئی تنگی یا مشکل نہ ہوتی۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : حضرت عائشہ (رض) کی روایت گزر چکی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر اچھے کام میں داہنی طرف کو پسند کرتے تھے۔

3614

(۳۶۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ أَخُو أَبِی حَامِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَنْصَرِفُ عَنْ یَمِینِہِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۷۰۸]
(٣٦١٤) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے اپنی داہنی طرف پھرتے تھے۔

3615

(۳۶۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ السُّدِّیِّ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کَیْفَ أَنْصَرِفُ إِذَا صَلَّیْتُ عَنْ یَمِینِی أَوْ عَنْ یَسَارِی؟ فَقَالَ: أَمَّا أَنَا فَأَکْثَرُ مَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَنْصَرِفُ عَنْ یَمِینِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦١٥) سدی بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا کہ میں جب نماز پڑھ لوں تو کس طرف سے پھروں داہنی یا بائیں طرف سے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اکثر داہنی طرف سے ہی پھرتے دیکھا ہے۔

3616

(۳۶۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا نُودِیَ بِالصَّلاَۃِ فَأْتُوہَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا سُبِقْتُمْ فَأَتِمُّوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۰۲]
(٣٦١٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کے لیے بلایا جائے تو دوڑ کر نہ آؤ بلکہ اطمینان و سکون کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ، جو پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اسے پورا کرلو۔

3617

(۳۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ حَدِیثِ عَبَّادِ بْنِ زِیَادٍ أَنَّ عُرْوَۃَ بْنَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قِصَّۃِ وُضُوئِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَسْحِہِ عَلَی الْخُفَّیْنِ قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ قَالَ الْمُغِیرَۃُ فَأَقْبَلْتُ مَعَہُ حَتَّی یَجِدَ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ، فَصَلَّی لَہُمْ فَأَدْرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَصَلَّی مَعَ النَّاسِ الرَّکْعَۃَ الآخِرَۃَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُتِمُّ صَلاَتَہُ فَأَفْزَعَ ذَلِکَ الْمُسْلِمِینَ ، فَأَکْثَرُوا التَّسْبِیحَ ، فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ- صَلاَتَہُ أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ ، ثُمَّ قَالَ : أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَدْ أَصَبْتُمْ ۔ یُغَبِّطُہُمْ أَنْ صَلَّوُا الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ نَحْوَ حَدِیثِ عَبَّادٍ ۔ قَالَ الْمُغِیرَۃُ: فَأَرَدْتُ تَأْخِیرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((دَعْہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَحَسَنٍ الْحُلْوَانِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۷۴]
(٣٦١٧) (ا) عروۃ بن مغیرہ بن شعبہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ مغیرہ بن شعبہ (رض) ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ میں گئے۔۔۔ پھر انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو اور موزوں پر مسح کے بارے میں مکمل حدیث ذکر کی۔ فرماتے ہیں : پھر وہ آئے اور حضرت مغیرہ (رض) فرماتے ہیں : میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ آیا یہاں تک کہ آپ (علیہ السلام) نے لوگوں کو اس حال میں پایا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو امامت کے لیے آگے کیا۔ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے انھیں نماز پڑھائی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی صرف ایک رکعت پائی تھی۔ انھوں نے لوگوں کے ساتھ دوسری رکعت پڑھی، جب حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے سلام پھیرا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز مکمل کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے، مسلمان یہ واقعہ دیکھ کر سہم گئے ۔ انھوں نے کثرت سے سبحان اللہ کہنا شروع کردیا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز مکمل کی تو ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : تم نے اچھا کیا یا فرمایا : تم درستگی کو پہنچ گئے ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر رشک کر رہے تھے کہ انھوں نے نماز وقت پر ادا کی۔
(ب) حضرت ابن جریج (رض) کی روایت میں ہے کہ حضرت مغیرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو پیچھے کرنے کا ارادہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو چھوڑ دو ۔

3618

(۳۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: أُحِیلَتِ الصَّلاَۃُ ثَلاَثَۃَ أَحْوَالٍ فَذَکَرَ حَالَ الْقِبْلَۃِ وَحَالَ الأَذَانِ ، فَہَذَانِ حَالاَنِ - قَالَ - وَکَانُوا یَأْتُونَ الصَّلاَۃَ وَقَدْ سَبَقَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ ، فَیُشِیرُ إِلَیْہِمْ کَمْ صَلَّی بِالأَصَابِعِ وَاحِدَۃً ثِنْتَیْنِ ، فَجَائَ مُعَاذٌ وَقَدْ سَبَقَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ فَقَالَ: لاَ أَجِدْہُ عَلَی حَالٍ إِلاَّ کُنْتُ عَلَیْہَا ، ثُمَّ قَضَیْتُ فَدَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ مُعَاذٌ یَقْضِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَدْ سَنَّ لَکُمْ مُعَاذٌ فَہَکَذَا فَافْعَلُوا))۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا قَالَ: کَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَائَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ، وَذَلِکَ أَصَحُّ۔ (ج) لأَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی لَمْ یُدْرِکْ مُعَاذًا۔ [صحیح۔ مضی تخریجہ فی الحدیث: ۱۸۲۸]
(٣٦١٨) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ ہر نماز تین طریقوں کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔۔۔ پھر انھوں نے قبلے اور اذان کی کیفیت کا ذکر کیا اور فرمایا : یہ دونوں حالتیں ہیں۔ فرماتے ہیں کہ وہ نماز کے لیے آرہے تھے اور وہ نماز کا کچھ حصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سبقت لے گئے تو اس نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ کتنی نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے انگلیوں کے ساتھ گن کر بتایا، دو یا تین۔ حضرت معاذ (رض) آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ نماز پڑھ چکے تھے، انھوں نے فرمایا : میں بھی ابھی پہنچا ہوں۔ پھر میں نے نماز مکمل کی تو وہ نماز میں رہے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو حضرت معاذ (رض) نماز مکمل کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معاذ نے تمہارے لیے اچھا طریقہ سمجھا ہے، اسی طرح کیا کرو۔

3619

(۳۶۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ شَیْخٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی ، فَسَمِعَ خَفْقَ نَعْلَیْہِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((أَیُّکُمْ دَخَلَ؟))۔ قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ((وَکَیْفَ وَجَدْتَنَا))۔ قَالَ: سُجُودًا فَسَجَدْتُ۔ قَالَ : ((ہَکَذَا فَافْعَلُوا ، إِذَا وَجَدْتُمُوہَ قَائِمًا أَوْ رَاکِعًا أَوْ سَاجِدًا أَوْ جَالِسًا فَافْعَلُوا کَمَا تَجِدُونَہُ ، وَلاَ تَعْتَدُّوا بِالسَّجْدَۃِ إِذَا لَمْ تَدْرِکُوا الرَّکْعَۃَ)) ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۳۷۳]
(٣٦١٩) انصار کے ایک شخص سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے قدموں کی آہٹ سنی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا : تم میں سے کون نماز داخل ہوا ہے ؟ اس شخص نے کہا : میں اے اللہ کے رسول ! آپ نے پوچھا : تم نے ہمیں کس حالت میں پایا ؟ اس نے کہا : سجدے کی حالت میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی طرح کیا کرو۔ جب تم امام کو کھڑا ہوا، رکوع کرتے، سجدہ کرتے یا بیٹھے ہوئے پاؤ تو اسی طرح کرو جس طرح تم اسے پاؤ۔ اگر تم نے رکوع نہ پایا ہو تو اس رکعت کو شمار نہ کرو۔

3620

(۳۶۲۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ قَالَ نَافِعٌ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا وَجَدَ الإِمَامَ قَدْ صَلَّی بَعْضَ الصَّلاَۃِ صَلَّی مَعَ الإِمَامِ مَا أَدْرَکَ ، إِنْ قَامَ قَامَ وَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ حَتَّی یَقْضِیَ الإِمَامُ صَلاَتَہُ لاَ یُخَالِفُہُ فِی شَیْئٍ۔ قَالَ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: إِذَا فَاتَتْکَ الرَّکْعَۃُ فَقَدْ فَاتَتْکَ السَّجْدَۃُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۶]
(٣٦٢٠) (ا) حضرت نافع (رض) بیان فرماتے ہیں : حضرت ابن عمر (رض) جب امام کو اس حالت میں پاتے کہ وہ کچھ نماز پڑھ چکا ہوتا تو جو امام کے ساتھ پالیتے وہ پڑھ لیتے۔ اگر امام کھڑا ہوتا تو کھڑے ہوجاتے اور اگر امام بیٹھا ہوتا تو بیٹھ جاتے حتیٰ کہ امام اپنی نماز مکمل کرلیتا۔ وہ امام کی مخالفت نہ کرتے بلکہ اس کی پیروی کرتے۔
(ب) حضرت نافع (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : جب تم سے رکوع رہ جائے تو تمہاری رکعت فوت ہوگئی۔

3621

(۳۶۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِذَا وَجَدْتَ الإِمَامَ عَلَی حَالٍ فَاصْنَعَ کَمَا یَصْنَعُ۔ وَقَدْ رُوِیَ مَعْنَی ہَذَا مَرْفُوعًا مِنْ حَدِیثِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ۔ [جید۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۲۶۶۰۸]
(٣٦٢١) حضرت ابن عمر (رض) بیان فرماتے ہیں کہ تو امام کو جس حالت میں پائے اسی حالت میں ہوجا۔

3622

(۳۶۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَہُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا فَاتَتْہُ رَکْعَۃٌ أَوْ شَیْئٌ مِنَ الصَّلاَۃِ مَعَ الإِمَامِ فَسَلَّمَ الإِمَامُ قَامَ سَاعَۃَ یُسَلِّمُ ، وَلَمْ یَنْتَظِرْ قِیَامَ الإِمَامِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرٌ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ الْحَارِثُ بْنُ نَبْہَانَ عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْعَبْدِیِّ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ قَالَ: ہِیَ السُّنَّۃُ۔ وَعَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَیْضًا۔
(٣٦٢٢) (ا) حضرت نافع (رض) بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی جب کوئی رکعت وغیرہ رہ جاتی تو سلام پھیرتے ہی کھڑے ہوجاتے، امام کے قیام کا انتظار نہیں کرتے تھے۔
(ب) حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : یہ سنت ہے۔

3623

(۳۶۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ تَأْتُوہَا تَسْعَوْنَ ، ائْتُوہَا تَمْشُونَ عَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکَمْ فَأَتِمُّوا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ مضی قبل فی الحدیث ۳۶۱۶]
(٣٦٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جب اقامت ہوجائے تو دوڑ کر نہ آؤ بلکہ اطمینان و سکون سے چل کر آؤ، جو پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اسے بعد میں پورا کرلو۔

3624

(۳۶۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْکَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ وَأَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی حَدِیثِہِ وَأَبُوہُ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ تَأْتُوہَا تَسْعَوْنَ ، وَأْتُوہَا تَمْشُونَ وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ دُونَ رِوَایَۃِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْہُمَا بِہَذَا اللَّفْظِ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ : ((وَاقْضُوا مَا سَبَقَکُمْ))۔ وَرِوَایَۃُ ابْنِہِ عَنْہُ مَعَ مُتَابَعَۃِ الزُّہْرِیِّ إِیَّاہُ أَصَحُّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٢٤) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کھڑی ہوجائے تو بھاگ کر نہ آؤ بلکہ اطمینان و سکون سے چلتے ہوئے آؤ، جو پالو پڑھ لو اور جو رہ جائے اس کو مکمل کرلو۔
(ب) ایک دوسری روایت میں ہے کہ جو تم سے پہلے پڑھ لی گئی ہے اس کو مکمل کرو۔

3625

(۳۶۲۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاَۃِ فَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا))۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۵۰]
(٣٦٢٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اقامت کہہ دی جائے تو سکون کے ساتھ آؤ، جو پالو وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اس کو مکمل کرلو۔

3626

(۳۶۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَرْوِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَتَیْتُمُ الصَّلاَۃَ فَلاَ تَأْتُوہَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ ، وَأْتُوہَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ عَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَاقْضُوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ مُدْرَجًا فِیمَا قَبْلَہُ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سَلَمَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ الْحَجَّاجِ یَقُولُ: لاَ أَعْلَمُ ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ رَوَاہَا عَنِ الزُّہْرِیِّ غَیْرُ ابْنِ عُیَیْنَۃَ : وَاقْضُوا مَا فَاتَکُمْ ۔ قَالَ مُسْلِمٌ: أَخْطَأَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِی ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۸۶۱]
(٣٦٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نماز کے لیے آؤ تو سکون سے چل کر آؤ دوڑ کر نہ آو جو پالو وہ پڑھ لو اور جو تم سے رہ جائے، اس کو پورا کرلو۔

3627

(۳۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَأْتُوا الصَّلاَۃَ وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ ائْتُوہَا وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلَّوْا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ فِی بَعْضِ النُّسْخِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ۔ [صحیح۔ مضی تخریجہ فی الحدیث ۳۶۱۶]
(٣٦٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کے لیے دوڑ کر نہ آیا کرو بلکہ سکون سے چل کر آیا کرو۔ جو نماز پالو وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے پورا کرلو۔

3628

(۳۶۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا نُودِیَ بِالصَّلاَۃِ فَائْتُوہَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا ، وَمَا سُبِقْتُمْ فَأَتِمُّوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَبِمَعْنَی ہَذَا اللَّفْظِ رَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٢٨) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کے لیے بلایا جائے تو چل کر آؤ۔ تمہارے اوپر اطمینان و سکون طاری ہو۔ جو پالو وہ پڑھ لو اور جو تم سے رہ جائے اس کو پورا کرلو۔

3629

(۳۶۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَکِّیٌّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاَۃِ فَلاَ یَسْعَیَنَّ إِلَیْہَا أَحَدُکُمْ ، وَلَکِنْ لِیَمْشِ عَلَیْہِ السَّکِینَۃُ وَالْوَقَارُ ، صَلِّ مَا أَدْرَکْتَ وَاقْضِ مَا سُبِقْتَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ فُضَیْلِ بْنِ عِیَاضٍ وَابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَعْنَی ہَذَا۔ وَالَّذِینَ قَالُوا: فَأَتِمُّوا۔ أَکْثَرُ وَأَحْفَظُ وَأَلْزَمُ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہُوَ أَوْلَی ، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۰۲]
(٣٦٢٩) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اقامت ہوجائے تو کوئی بھی نماز کے لیے دوڑ کر نہ آئے بلکہ اطمینان و سکون کے ساتھ چل کر آئے۔ جو پالے اس کو پڑھ لے اور جو گزر چکی ہے اس کو پورا کرلے۔
(ب) حضرت ابورافع (رض) حضرت ابوہریرہ (رض) سے اسی طرح نقل فرماتے ہیں۔ جو لوگ فاتموا (پورا کرو) نقل کرتے ہیں وہ زیادہ ہیں اور حافظ ہیں۔ لہٰذا حضرت ابوہریرہ (رض) والی روایت زیادہ بہتر ہے۔ واللہ اعلم

3630

(۳۶۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ سَمِعَ جَلَبَۃَ رِجَالٍ ، فَلَمَّا صَلَّی دَعَاہُمْ فَقَالَ : ((مَا شَأْنُکُمْ؟))۔ قَالُوا: اسْتَعْجَلْنَا إِلَی الصَّلاَۃِ۔ قَالَ : ((فَلاَ تَفْعَلُوا إِذَا أَتَیْتُمُ الصَّلاَۃَ فَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا ، وَمَا سُبِقْتُمْ فَأَتِمُّوا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سَلاَّمٍ وَشَیْبَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ کَذَلِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۰۹]
(٣٦٣٠) سیدنا ابوقتادہ (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کا شور وغل سنا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو انھیں بلا کر پوچھا : تمہیں کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا : ہم نے نماز جلدی ادا کرلی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح نہ کیا کرو بلکہ جب تم نماز کے لیے آؤ تو تمہارے اوپر اطمینان اور سکون طاری ہو، جتنی نماز (جماعت کے ساتھ) پالو پڑھ لو اور جو رہ گئی ہو اس کو پورا کرلو۔

3631

(۳۶۳۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: مَا أَدْرَکْتْ فَہُوَ أَوَّلُ صَلاَتِکَ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدار قطنی ۱/۴۰۱]
(٣٦٣١) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : جو نماز تم نے (امام کے ساتھ) پا لی وہ تمہاری ابتدائی نماز ہے۔
(ب) حضرت ابن عمر (رض) سے بھی اسی طرح کی روایت منقول ہے۔

3632

(۳۶۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ عَنْ رَبِیعَۃَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَأَبَا الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ: مَا أَدْرَکْتَ مِنْ آخِرِ صَلاَۃِ الإِمَامِ فَاجْعَلْہُ أَوَّلَ صَلاَتِکَ۔ قَالَ الْوَلِیدُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لأَبِی عَمْرٍو یَعْنِی الأَوْزَاعِیَّ وَلِسَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَقَالاَ: مَا أَدْرَکْتَ مِنْ صَلاَۃِ الإِمَامِ أَوَّلُ صَلاَتِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ وَأَبِی قِلاَبَۃَ۔ وَعَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: مَا أَدْرَکْتَ مَعَ الإِمَامِ فَہُوَ أَوَّلُ صَلاَتِکِ وَاقْضِ مَا سَبَقَکَ بِہِ مِنَ الْقُرْآنِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۷۱۱۴]
(٣٦٣٢) (ا) حضرت عمر بن خطاب (رض) اور حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ امام کے ساتھ جو تم نماز کا آخری حصہ پالو اس کو اپنی نماز کا ابتدائی حصہ شمار کرو۔
(ب) حضرت ولید (رح) فرماتے ہیں : میں نے حضرت اوزاعی (رح) اور حضرت سعید بن عبدالعزیز (رح) سے اس کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا : امام کی نماز سے جو تم پالو وہ تمہاری ابتدائی نماز ہے۔
(ج) سیدنا علی (رض) بیان فرماتے ہیں کہ تو امام کے ساتھ جو نماز پالے وہ تیری ابتدائی نماز ہے اور امام قرآن کی تلاوت میں جو تجھ پر سبقت لے گیا ہے اس کو پورا کرلے۔

3633

(۳۶۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ مِثْلَ قَوْلِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا ، وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہُوَ شَاہِدٌ لِرِوَایَۃِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۱۶۰]
(٣٦٣٣) دوسری سند سے اسی کی مثل روایت مروی ہے۔

3634

(۳۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ: إِنَّ السُّنَّۃَ إِذَا أَدْرَکَ الرَّجُلُ رَکْعَۃً مِنْ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ مَعَ الإِمَامِ أَنْ یَجْلِسَ مَعَ الإِمَامِ ، فَإِذَا سَلَّمَ الإِمَامُ قَامَ فَرَکَعَ الثَّانِیَۃَ فَجَلَسَ فِیہَا ، وَتَشَہَّدَ ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ الرَّکْعَۃَ الثَّالِثَۃَ ، فَتَشَہَّدَ فِیہَا ثُمَّ سَلَّمَ ، وَالصَّلَوَاتُ عَلَی ہَذِہِ السُّنَّۃِ فِیمَا یُجْلَسُ فِیہِ مِنْہُنَّ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ: حَدِّثُونِی بِثَلاَثِ رَکَعَاتٍ یُتَشَہَّدُ فِیہِنَّ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِذَا سُئِلَ عَنْہَا قَالَ: تِلْکَ صَلاَۃُ الْمَغْرِبِ یُسْبَقُ الرَّجُلُ مِنْہَا بِرَکْعَۃٍ ، ثُمَّ یُدْرِکُ رَکْعَتَیْنِ فَیَتَشَہَّدُ فِیہِمَا۔ [صحیح۔ ہذا اسناد صحیح متصل]
(٣٦٣٤) (ا) حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں : سنت یہ ہے کہ آدمی جب امام کے ساتھ مغرب کی نماز میں ایک رکعت پالے تو وہ امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ کرے، جب امام سلام پھیر لے تو وہ کھڑا ہو کر دوسری رکعت پڑھے اور تشہد میں بیٹھے، پھر کھڑا ہو کر تیسری رکعت پڑھے اور اس میں تشہد پڑھے اور پھر سلام پھیرے اور دیگر نمازیں بھی اسی طریقے پر ہیں جن میں بیٹھا جاتا ہے۔
(ب) امام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب (رض) نے فرمایا : مجھے بتاؤ وہ کونسی نماز ہے، جس میں تین رکعتوں میں تین بارتشہد پڑھا جاتا ہے ؟ جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا : یہ مغرب کی نماز ہے کہ آدمی سے ایک رکعت چھوٹ جائے، پھر وہ امام کے ساتھ دوسری رکعتیں جو پائے گا ان میں تشہد پڑھے گا اور آخری تشہد بھی پڑھے گا۔

3635

(۳۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ وَأَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ: أَنَّہُ فَاتَتْہُ رَکْعَۃٌ مِنَ الْمَغْرِبِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ الإِمَامُ قَامَ حَتَّی رَفَعَ صَوْتَہُ بِالْقِرَائَ ۃِ ، فَکَأَنِّی أَسْمَعُ قِرَائَ تَہُ {فَأَنْذَرْتُکُمْ نَارًا تَلَظَّی} [اللیل: ۱۴] [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۱۷۲]
(٣٦٣٥) حضرت عمرو بن دینار ، حضرت عبید بن عمیر ; سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے مغرب کی نماز کی ایک رکعت رہ گئی، جب امام نے سلام پھیرا تو وہ اپنی نماز مکمل کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور ان کی قراءت کی آواز بلند ہوئی۔ گویا میں ان کی قراءت کو سن رہا ہوں : { فَأَنْذَرْتُکُمْ نَارًا تَلَظَّی } [اللیل : ١٤]

3636

(۳۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: کَانَ أَمِیرٌ مِنَ الأُمَرَائِ یُؤَخِّرُ الصَّلاَۃَ ، فَسَأَلَتُ أَبَا ذَرٍّ فَضَرَبَ فَخِذِی فَقَالَ: سَأَلْتُ خَلِیلِی یَعْنِیَّ النَّبِیَّ -ﷺ- فَضَرَبَ فَخِذِی فَقَالَ : ((صَلِّ الصَّلاَۃَ لِمِیقَاتِہَا ، فَإِنْ أَدْرَکْتَ فَصَلِّ مَعَہُمْ ، وَلاَ تَقُلْ إِنِّی قَدْ صَلَّیْتُ فَلَنْ أُصَلِّیَ مَعَہُمْ))۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۴۸]
(٣٦٣٦) حضرت عبداللہ بن صامت (رح) بیان فرماتے ہیں کہ امراء میں سے ایک شخص نماز کو مؤخر کر کے ادا کرتا تھا۔ میں نے ابو ذر (رض) سے پوچھا تو انھوں نے میری ران پر ہاتھ مارا اور فرمایا : میں نے اپنے خلیل یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا : نماز کو اس کے وقت پر ادا کر، اس کے بعد اگر تو لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے پالے تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لے اور یہ نہ کہہ کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے۔ اب میں تمہارے ساتھ نماز نہیں پڑھوں گا۔

3637

(۳۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ: أَخَّرَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ زِیَادٍ الصَّلاَۃَ ، فَلَقِیتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الصَّامِتِ فَسَأَلْتُہُ ، فَضَرَبَ فَخِذِی وَقَالَ: سَأَلْتُ خَلِیلِی أَبَا ذَرٍّ فَضَرَبَ فَخِذِی، وَقَالَ: سَأَلْتُ خَلِیلِی یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- فَضَرَبَ فَخِذِی فَقَالَ: ((صَلِّ الصَّلاَۃَ لِمِیقَاتِہَا، فَإِنْ أَدْرَکْتَ فَصَلِّ مَعَہُمْ ، وَلاَ تَقُلْ إِنِّی قَدْ صَلَّیْتُ فَلاَ أُصَلِّی))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٣٧) حضرت ابوعالیہ (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبیداللہ بن زیاد (رح) نے نماز موخر کر کے ادا کی تو میں حضرت عبداللہ بن صامت (رح) سے ملا، انھوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا : میں نے اپنے خلیل حضرت ابوذر (رض) سے یہ سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے اپنے خلیل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کو اس کے وقت پر ادا کر، اگر تو جماعت کو پالے تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور یہ نہ کہہ کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے اب نہیں پڑھتا۔

3638

(۳۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی الدِّیلِ یُقَالُ لَہُ بُسْرُ بْنُ مِحْجَنٍ عَنْ أَبِیہِ مِحْجَنٍ: أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأُذِّنَ بِالصَّلاَۃِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی ، ثُمَّ رَجَعَ وَمِحْجَنٌ فِی مَجْلِسِہِ کَمَا ہُوَ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّیَ مَعَ النَّاسِ؟ أَلَسْتَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ؟))۔ قَالَ: بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ ، وَلَکِنِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ کُنْتُ صَلَّیْتُ فِی أَہْلِی۔ قَالَ : ((فَإِذَا جِئْتَ فَصَلِّ مَعَ النَّاسِ ، وَإِنْ کُنْتَ قَدْ صَلَّیْتَ))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ مالک ۲۰۹۶]
(٣٦٣٨) حضرت بسر بن محجن (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے تھے، نماز کے لیے اذان کہی گئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز ادا کی۔ پھر لوٹے تو حضرت محجن (رض) آپ کی مجلس میں اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں کہا : تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کون سی چیز نے روکا ہے ؟ کیا تو مسلمان نہیں ہے ؟ انھوں نے عرض کیا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! لیکن میں نے اپنے گھر نماز پڑھ لی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم آؤ تو لوگوں کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرو اگرچہ تم نے نماز پڑھ لی ہو۔

3639

(۳۶۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الشافعی ۱۰۳۸]
(٣٦٣٩) حضرت امام شافعی (رح) اپنی سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں۔

3640

(۳۶۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: صَلَّیْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْفَجْرَ بِمِنًی ، فَجَائَ رَجُلاَنِ حَتَّی وَقَفَا عَلَی رَوَاحِلِہِمَا ، فَأَمَرَ بِہِمَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَجِیئَ بِہِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا ، فَقَالَ لَہُمَا : ((مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّیَا مَعَ النَّاسِ؟ أَلَسْتُمَا مُسْلِمَیْنِ؟))۔ قَالاَ: بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا صَلَّیْنَا فِی رِحَالِنَا۔ فَقَالَ لَہُمَا : ((إِذَا صَلَّیْتُمَا فِی رِحَالِکُمَا ثُمَّ أَتَیْتُمَا الإِمَامَ فَصَلِّیَا مَعَہُ ، فَإِنَّہَا لَکُمَا نَافِلَۃٌ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۵۷۵]
(٣٦٤٠) حضرت جابر بن یزید بن اسود (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے منیٰ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی تو دو آدمی آئے اور اپنی سواریوں پر ہی رک گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلانے کا حکم دیا۔ وہ گھبراہٹ کے عالم میں حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟ کیا تم مسلمان نہیں ہو ؟ انھوں نے عرض کیا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! لیکن ہم نے تو گھر میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ بھی لو پھر تم جماعت کو پالو تو جماعت کے ساتھ بھی پڑھو۔ وہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔

3641

(۳۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو عَنْ بُکَیْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَفِیفَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَسَدِ بْنِ خُزَیْمَۃَ: أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا أَیُّوبَ الأَنْصَارِیَّ قَالَ: یُصَلِّی أَحَدُنَا فِی مَنْزِلِہِ الصَّلاَۃَ ثُمَّ یَأْتِی الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلاَۃُ ، فَأُصَلِّی مَعَہُمْ فَأَجِدُ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا۔ فَقَالَ أَبُو أَیُّوبَ: سَأَلْنَا عَنْ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ((فَذَلِکَ لَہُ سَہْمُ جَمْعٍ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۸]
(٣٦٤١) بنو اسد بن خزیمہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوایوب انصاری (رض) سے پوچھا کہ اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ لے پھر مسجد میں آئے اور وہاں نماز ہو رہی ہو تو کیا ان کے ساتھ بھی نماز پڑھے ؟ میرے دل میں اضطراب سا رہتا ہے۔ حضرت ابوایوب (رض) نے جواب دیا : ہم نے اس سے متعلق نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا : اس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔

3642

(۳۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَفِیفِ بْنِ عَمْرٍو السَّہْمِیِّ۔ عَنْ رَجُلِ مِنْ بَنِی أَسَدٍ: أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا أَیُّوبَ الأَنْصَارِیَّ فَقَالَ: إِنِّی أُصَلِّی فِی بَیْتِی ثُمَّ آتِی الْمَسْجِدَ ، فَأَجِدُ الإِمَامَ یُصَلِّی أَفَأُصَلِّی مَعَہُ؟ فَقَالَ أَبُو أَیُّوبَ: نَعَمْ ، مَنْ صَنَعَ ذَلِکَ فَإِنَّ لَہُ سَہْمَ جَمْعٍ أَوْ مِثْلَ سَہْمِ جَمْعٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ مالک ۲۹۹]
(٣٦٤٢) ایک دوسری سند سے منقول ہے کہ بنو اسد کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے حضرت ابو ایوب انصاری (رض) سے پوچھا کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر مسجد کو آتا ہوں تو امام کو نماز پڑھاتے ہوئے پاتا ہوں تو کیا میں اس کے ساتھ نماز پڑھ لیا کروں ؟ تو حضرت ابو ایوب (رض) نے فرمایا : ہاں پڑھ لیا کرو، جو اس طرح کرے تو اس کے لیے دگنا اجر ہے یا فرمایا : تمام نمازیوں کے برابر ثواب ہے۔

3643

(۳۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو عِمْرَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الصَّامِتِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّہُ سَیَکُونُ أُمَرَائٌ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ مَوَاقِیتِہَا أَلاَ فَصَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا ثُمَّ ائْتِہِمْ ، فَإِنْ کَانُوا قَدْ صَلَّوْا کُنْتَ قَدْ أَحْرَزْتَ صَلاَتَکَ ، وَإِلاَّ صَلَّیْتَ مَعَہُمْ فَکَانَتَ نَافِلَۃً))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۴۸]
(٣٦٤٣) ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب تم پر ایسے حکمران ہوں گے جو وقت پر نماز نہیں پڑھا سکیں گے۔ خبردار ! تم نماز کو اپنے وقت پر ہی پڑھو۔ پھر ان کے پاس آؤ ۔ اگر وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو پھر تم اپنی نماز پہلے ہی پڑھ چکے ہو اور اگر انھوں نے نہیں پڑھی تو ان کے ساتھ پڑھ لیاکرو وہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔

3644

(۳۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: شَہِدْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- حَجَّتَہُ فَصَلَّیْتُ مَعَہُ صَلاَۃَ الْفَجْرِ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ - قَالَ - فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ وَانْحَرَفَ ، فَإِذَا ہُوَ بِرَجُلَیْنِ فِی أُخْرَیَاتِ الْقَوْمِ لَمْ یُصَلِّیَا مَعَہُ قَالَ : ((عَلَیَّ بِہِمَا))۔ فَأُتِیَ بِہِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا قَالَ : ((مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّیَا مَعَنَا؟))۔ قَالاَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ کُنَّا قَدْ صَلَّیْنَا فِی رِحَالِنَا۔ قَالَ : ((فَلاَ تَفْعَلاَ، إِذَا صَلَّیْتُمَا فِی رِحَالِکُمَا ثُمَّ أَتَیْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَۃٍ فَصَلِّیَا مَعَہُمْ ، فَإِنَّہَا لَکُمَا نَافِلَۃٌ))۔ [صحیح۔ مضی تخریجہ فی الحدیث ۳۶۴۰]
(٣٦٤٤) حضرت یزید بن اسود (رض) بیان فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کے لیے حاضر ہوا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مسجد خیف میں فجر کی نماز پڑھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے پچھلے حصے میں دو آدمی بیٹھے ہیں جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں میرے پاس لاؤ۔ ان کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا، وحشت و گھبراہٹ سے ان کے جسم کپکپا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم اپنے گھروں میں نماز پڑھ آئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح نہ کیا کرو۔ جب تم گھر میں نماز پڑھ چکے ہو پھر مسجد میں آؤ اور جماعت ہو رہی ہو تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرو۔ یہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔

3645

(۳۶۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ الأَسْوَدِ الْخُزَاعِیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: صَلَّیْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْفَجْرَ بِمِنًی فَانْحَرَفَ ، فَأَبْصَرَ رَجُلَیْنِ مِنْ وَرَائِ النَّاسِ ، فَدَعَا بِہِمَا فَجِیئَ بِہِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا فَقَالَ : ((مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّیَا مَعَ النَّاسِ؟))۔ قَالاَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّیْنَا فِی الرَّحْلِ۔ قَالَ : ((لاَ تَفْعَلُوا ، إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فِی رَحْلِہِ ثُمَّ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ مَعَ الإِمَامِ فَلْیُصَلِّہَا مَعَ الإِمَامِ ، فَإِنَّہَا لَہُ نَافِلَۃٌ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَوَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ وَغَیْرُہُمَا عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ وَخَالَفَہُمْ أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ فَرَوَاہُ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مضی سابقا، وانظر ماقبلہ]
(٣٦٤٥) حضرت یزید بن اسود خزاعی (رض) بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منیٰ میں فجر کی نماز پڑھی جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے پچھلے حصہ میں دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بلوایا۔ انھیں لایا گیا اور وہ ڈرے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں ادا کی ؟ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم گھر سے نماز پڑھ آئے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح نہ کیا کرو، جب تم میں سے کوئی اپنے گھر میں نماز پڑھ لے، پھر امام کے ساتھ باجماعت نماز پالے تو امام کے ساتھ دوبارہ پڑھے، یہ اس کے لیے نفل ہوجائے گی۔

3646

(۳۶۴۶) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَلَمَّا انْصَرَفَ رَأَی رَجُلَیْنِ فِی مُؤَخَّرِ الْقَوْمِ - قَالَ - فَدَعَا بِہِمَا فَجَائَ ا تُرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا فَقَالَ: مَا لَکُمَا لَمْ تُصَلِّیَا مَعَنَا؟ ۔ قَالاَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّیْنَا فِی الرِّحَالِ۔ قَالَ: ((فَلاَ تَفْعَلاَ، إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فِی رَحْلِہِ، ثُمَّ جَائَ إِلَی الإِمَامِ فَلْیُصَلِّ مَعَہُ، وَلْیَجْعَلِ الَّتِی صَلَّی فِی بَیْتِہِ نَافِلَۃً))۔ قَالَ عَلِیٌّ: خَالَفَہُ أَصْحَابُ الثَّوْرِیِّ وَمَعَہُمْ أَصْحَابُ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ مِنْہُمْ شُعْبَۃُ وَہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ وَشَرِیکٌ وَغَیْلاَنُ بْنُ جَامِعٍ وَأَبُو خَالِدٍ الدَّالاَنِیُّ وَمُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ وَأَبُو عَوَانَۃَ وَہُشَیْمٌ وَغَیْرُہُمْ وَرَوَوْہُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ مِثْلَ قَوْلِ وَکِیعٍ یَعْنِی عَنْ سُفْیَانَ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَرَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ قَالَ : فَیَکُونُ لَکُمَا نَافِلَۃً ، وَالَّتِی فِی رَوَاحِلِکُمَا فَرِیضَۃً ۔ قَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ حَجَّاجٍ بِذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : أَخْطَأَ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ فِی إِسْنَادِہِ وَإِنْ أَصَابَ فِی مَتْنِہِ ، وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ وَذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ احْتِجَاجَ مِنَ احْتَجَّ بِحَدِیثِ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ثُمَّ قَالَ: وَہَذَا إِسْنَادٌ مَجْہُولٌ۔ وَإِنَّمَا قَالَ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لأَنَّ یَزِیدَ بْنَ الأَسْوَدِ لَیْسَ لَہُ رَاوٍ غَیْرُ ابْنِہِ جَابِرِ بْنِ یَزِیدَ ، وَلاَ لِجَابِرِ بْنِ یَزِیدَ رَاوٍ غَیْرُ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، وَکَانَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الأَئِمَّۃِ یُوَثِّقُونَ یَعْلَی بْنَ عَطَائٍ ، وَہَذَا الْحَدِیثُ لَہُ شَوَاہِدُ قَدْ تَقَدَّمَ ذِکْرُہَا فَالاِحْتِجَاجُ بِہِ وَبِشَوَاہِدِہِ صَحِیحٌ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [شاذ۔ اخرجہ الدار قطنی ۱/ ۴۱۴]
(٣٦٤٦) (ا) حضرت جابر بن یزید (رض) اپنے والد حضرت یزید بن اسود (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز سے سلام پھیرا تو لوگوں سے پیچھے دو آدمی دیکھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بلایا۔ وہ وحشت وخوف کے عالم میں حاضر ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟ وہ دونوں گھبرائے ہوئے بولے : اے اللہ کے رسول ! ہم اپنے گھروں میں نماز پڑھ آئے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح نہ کیا کرو بلکہ جب تم میں سے کوئی اپنے گھر نماز پڑھ آیا ہو پھر مسجد میں آئے اور امام نماز پڑھا رہا ہو تو اس کے ساتھ بھی پڑھ لے اور جو نماز اس نے گھر میں پڑھی ہے اس کو نفل نماز بنا لے۔
(ب) حضرت علی (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ثوری (رح) کے تلامذہ نے اس کی مخالفت کی ہے، ان کے ساتھ حضرت یعلی بن عطاء (رح) کے شاگرد بھی ہیں۔ ان میں سے حضرت شعبہ، ہشام بن حسان، شریک، غیلان بن جامع، ابو خالد دالائی، مبارک بن فضالہ، ابوعوانہ اور ہیثم (رض) ہیں۔ انھوں نے حضرت یعلی بن عطاء (رح) سے حضرت وکیع (رح) جیسا قول نقل کیا ہے۔
(ج) حضرت علی (رح) فرماتے ہیں : اس کو حضرت حجاج بن ارطاۃ (رح) نے حضرت یعلی بن عطاء (رح) سے روایت کیا ہے۔ وہ اپنی سند سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کی مثل روایت فرماتے ہیں۔ اس میں یہ ہے کہ نماز تمہارے لیے نفل ہوگی اور جو تم نے گھروں میں پڑھی ہے وہ فرض ہوگی۔

3647

(۳۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ نُوحِ بْنِ صَعْصَعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: جِئْتُ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ ، فَجَلَسْتُ وَلَمْ أَدْخُلْ مَعَہُمْ فِی الصَّلاَۃِ - قَالَ - فَانْصَرَفَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَأَی یَزِیدَ جَالِسًا فَقَالَ : ((أَلَمْ تُسْلِمْ یَا یَزِیدُ؟))۔ قَالَ: بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ أَسْلَمْتُ ۔ قَالَ : ((وَمَا مَنَعَکَ أَنْ تَدْخُلَ مَعَ النَّاسِ فِی صَلاَتِہِمْ؟))۔ قَالَ: إِنِّی کُنْتُ صَلَّیْتُ فِی مَنْزِلِی وَأَنَا أَحْسِبُ أَنْ قَدْ صَلَّیْتُمْ۔ فَقَالَ : ((إِذَا جِئْتَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَوَجَدْتَ النَّاسَ فَصَلِّ مَعَہُمْ ، وَإِنْ کُنْتَ قَدْ صَلَّیْتَ فَلْتَکُنْ لَکَ نَافِلَۃً وَہَذِہِ مَکْتُوبَۃً))۔ فَہَذَا مُوَافِقٌ لِمَا مَضَی فِی إِعَادَۃِ الصَّلاَۃِ فِی الْجَمَاعَۃِ مُخَالِفٌ لَہُ فِی الْمَکْتُوبَۃِ مِنْہُمَا ، وَمَا مَضَی أَکْثَرُ وَأَشْہَرُ فَہُوَ أَوْلَی ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۵۷۷]
(٣٦٤٧) (ا) حضرت یزید بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں جب آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے، میں بیٹھ گیا ، آپ کے ساتھ نماز میں شامل نہیں ہوا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بیٹھا ہوا دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یزید ! کیا تم مسلمان نہیں ہو ؟ میں نے جواب دیا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! میں مسلمان ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم لوگوں کے ساتھ نماز میں شامل کیوں نہیں ہوئے ؟ میں نے عرض کیا : میں نے گھر میں نماز پڑھ لی تھی، میرا خیال تھا کہ آپ نماز پڑھ چکے ہوں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم مسجد میں آؤ اور لوگوں کو حالت نماز میں پاؤ تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرو، اگرچہ تم نماز پڑھ چکے ہو۔ یہ دوسری نماز تمہارے لیے نفل بن جائے گی اور پہلی فرض۔
(ب) یہ حدیث اس حدیث کے موافق ہے جو جماعت میں ملنے کی صورت میں نماز کے اعادہ کے بارے میں گزر چکی ہے۔ ان دونوں میں سے فرض نماز میں اس کی مخالف ہے جو اس بارے میں گزر چکی ہے وہ زیادہ مشہور اور راجح ہے۔ واللہ اعلم

3648

(۳۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الرَّجُلِ یُصَلِّی فِی بَیْتِہِ ثُمَّ یُدْرِکُ الْجَمَاعَۃَ قَالَ: یُصَلِّیہَا مَعَہُمْ۔ قَالَ قُلْتُ: فَبِأَیِّہِمَا یَحْتَسِبُ؟ قَالَ: بِالَّذِی صَلَّی مَعَ الإِمَامِ فَإِنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ الرَّجُلِ فِی الْجَمِیعِ تَزِیدُ عَلَی صَلاَتِہِ وَحْدَہُ خَمْسًا وَعِشْرِینَ صَلاَۃً))۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۴۸۶]
(٣٦٤٨) حضرت داؤد بن ابی ہند (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب (رح) سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہے۔ پھر جماعت کو بھی پا لیتا ہے تو انھوں نے فرمایا : وہ جماعت کے ساتھ بھی پڑھے۔ میں نے کہا : اس کو کونسی نماز کا بطور فرض ثواب ملے گا ؟ انھوں نے فرمایا : جو اس نے باجماعت پڑھی ہوگی، کیونکہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے ہمیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جماعت کے ساتھ نماز (اجر وثواب کے لحاظ سے) اکیلے کی نماز سے پچیس گنا زیادہ ہوتی ہے۔

3649

(۳۶۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ: إِنِّی أُصَلِّی فِی بَیْتِی ، ثُمَّ أُدْرِکُ الصَّلاَۃَ مَعَ الإِمَامِ ، أَفَأُصَلِّی مَعَہُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ: نَعَمْ فَصَلِّ مَعَہُ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ: فَأَیَّتَہُمَا أَجْعَلُ صَلاَتِی؟ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ: وَذَلِکَ إِلَیْکَ؟ إِنَّمَا ذَلِکَ إِلَی اللَّہِ تَعَالَی یَجْعَلُ أَیَّتَہُمَا شَائَ۔ [صحیح اخرجہ مالک ۹۹۷]
(٣٦٤٩) حضرت نافع (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے پوچھا : میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر جماعت کے ساتھ نماز ہو رہی ہوتی ہے تو کیا میں امام کے ساتھ نماز پڑھ لوں ؟ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : ہاں امام کے ساتھ پڑھ لو۔ اس نے کہا : ان میں سے کونسی نماز کو میں فرض نماز بناؤں ؟ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : کیا یہ تیرے اختیار میں ہے ؟ یہ تو اللہ کی طرف سے ہے جس کو چاہے فرض قرار دے۔

3650

(۳۶۵۰) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ: أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ فَقَالَ: إِنِّی أُصَلِّی فِی بَیْتِی ، ثُمَّ آتِی الْمَسْجِدَ فَأَجِدُ الإِمَامَ یُصَلِّی ، أَفَأُصَلِّی مَعَہُ؟ فَقَالَ سَعِیدٌ: نَعَمْ۔ قَالَ الرَّجُلُ: فَأَیَّتَہُمَا أَجْعَلُ صَلاَتِی؟ فَقَالَ سَعِیدٌ: وَأَنْتَ تَجْعَلُہَا إِنَّمَا ذَلِکَ إِلَی اللَّہِ یَجْعَلُ أَیَّتَہُمَا شَائَ۔ وَالْقَوْلُ الأَوَّلُ أَصَحُّ لِحَدِیثِ أَبِی ذَرٍّ وَیَزِیدَ بْنِ الأَسْوَدِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ أَنَّہُ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ إِعَادَۃِ الصَّلاَۃِ فَقَالَ: الْمَکْتُوبَۃُ الأُولَی۔ فَکَأَنَّہُ بَلَغَہُ فِی ذَلِکَ مَا لَمْ یَبْلُغْہُ حِینَ لَمْ یَقْطَعْ فِیہَا بِشَیْئٍ ، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۲۹۸]
(٣٦٥٠) (ا) حضرت یحییٰ بن سعید (رح) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت سعید بن مسیب (رح) سے پوچھا : میں گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر مسجد میں آتا ہوں تو امام کو نماز پڑھتے پاتا ہوں تو کیا میں امام کے ساتھ بھی نماز پڑھ لوں ؟ حضرت سعید بن مسیب (رح) نے فرمایا : ہاں۔ اس نے پھر عرض کیا : میں ان میں سے کس کو فرض سمجھوں ؟ حضرت سعید (رح) نے فرمایا : کیا تو اس کو بنا سکتا ہے ؟ یہ تو اللہ کے اختیار میں ہے ان میں سے جسے چاہے بنا دے۔
(ب) پہلا قول حضرت ابوذر (رض) اور حضرت یزید بن اسود (رض) کی حدیث کے بارے میں زیادہ صحیح ہے۔
(ج) حضرت عثمان بن عبیداللہ بن ابی رافع (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے نماز کو لوٹانے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : پہلی فرض شمار ہوگی۔

3651

(۳۶۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ: عَبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ قَالَ قَالَ أَنَسٌ: قَدِمْنَا مَعَ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ ، فَصَلَّی بِنَا الْغَدَاۃَ بِالْمِرْبَدِ ، ثُمَّ انْتَہَیْنَا إِلَی الْمَسْجِدِ ، فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّیْنَا مَعَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۶۶۶۱]
(٣٦٥١) سیدنا حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے ساتھ آئے۔ انھوں نے مقام ” مربد “ پر ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، پھر ہم مسجد میں پہنچے تو نماز کھڑی تھی۔ ہم نے حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھی۔

3652

(۳۶۵۲) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ قَالَ قَالَ أَنَسٌ: کَانَ أَبُو مُوسَی عَلَی جُنْدِ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ وَالنُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ عَلَی جُنْدِ أَہْلِ الْکُوفَۃِ ، وَکُنْتُ بَیْنَہُمَا فَتَوَاعَدَا أَنْ یَلْتَقِیَا عِنْدِی غُدْوَۃً ، فَصَلَّی أَحَدُہُمَا بِأَصْحَابِہِ ثُمَّ جَائَ فَصَلَّی مَعَنَا۔ [صحیح۔ ہذا اسناد صحیح متصل]
(٣٦٥٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ (رض) اہل بصرہ کے لشکر پر نگران مقرر تھے اور حضرت نعمان بن مقرن (رض) اہل کوفہ کے لشکر پر نگران تھے۔ میں ان دونوں کے درمیان تھا۔ ان دونوں نے وعدہ کیا کہ وہ صبح مجھ سے ملنے آئیں گے۔ پھر ان میں سے ایک نے اپنے مقتدیوں کو نماز پڑھائی، پھر ہمارے پاس آکر ہمارے ساتھ بھی نماز پڑھی۔

3653

(۳۶۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ زَادَ ابْنُ مُکْرَمٍ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ وَہَذَا حَدِیثُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ مَوْلَی مَیْمُونَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ تُصَلُّوا صَلاَۃً فِی یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۵۷۹]
(٣٦٥٣) حضرت میمونہ (رض) کے آزاد کردہ غلام حضرت سلیمان (رض) بیان فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دن میں ایک ہی نماز کو دو مرتبہ نہ پڑھو۔

3654

(۳۶۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ أَخْبَرَنِی حُسَیْنُ بْنُ ذَکْوَانَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ مَوْلَی مَیْمُونَۃَ قَالَ: أَتَیْتُ عَلَی ابْنِ عُمَرَ ذَاتَ یَوْمٍ وَہُوَ جَالِسٌ بِالْبَلاَطِ وَالنَّاسُ فِی صَلاَۃِ الْعَصْرِ فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّاسُ فِی الصَّلاَۃِ۔ قَالَ: إِنِّی قَدْ صَلَّیْتُ ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ صَلاَۃَ مَکْتُوبَۃً فِی یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ))۔ قَالَ عَلِیٌّ: تَفَرَّدَ بِہِ الْحُسَیْنُ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَمَحْمُولٌ عَلَی أَنَّہُ قَدْ کَانَ صَلاَّہَا فِی جَمَاعَۃٍ فَلَمْ یُعِدْہَا ، وَقَوْلُہُ : لاَ صَلاَۃَ مَکْتُوبَۃً فِی یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ ۔ أَیْ کِلْتَاہُمَا عَلَی وَجْہِ الْفَرْضِ وَیَرْجِعُ ذَلِکَ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ بِإِعَادَتِہَا اخْتِیَارٌ أَوْ لَیْسَ بِحَتْمٍ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٥٤) (ا) حضرت میمونہ (رض) کے آزاد کردہ غلام حضرت سلیمان (رض) بیان فرماتے ہیں کہ میں مدینہ کے قریب بلاط نامی مقام میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آیا، آپ بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ عصر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے عرض کیا : اے ابوعبدالرحمن ! لوگ نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ بیٹھے ہوئے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : میں نماز پڑھ چکا ہوں اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک دن میں فرض نماز دو بار نہ پڑھو۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : یہ روایت اگر صحیح ہو تو اس کو اس پر محمول کیا جائے گا کہ اگر وہ نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرچکا ہو تو دوبارہ نہ پڑھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان کہ ایک دن میں ایک فرض نماز دو بار نہ پڑھی جائے کا مطلب یہ ہوگا کہ ان دونوں کو فرض سمجھتے ہوئے نہ پڑھے اور اصل بات یہ ہے کہ نماز کے اعادہ کا حکم اختیاری ہے حتمی نہیں ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم

3655

(۳۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی: زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: سَقَطَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ فَرَسٍ ، فَجُحِشَ شِقُّہُ الأَیْمَنُ فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ نَعُودُہُ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّی قَاعِدًا ، فَصَلَّیْنَا قُعُودًا ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ : ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا صَلَّی قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعِینَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ سُفْیَانُ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَأَخْرَجَا ہَذِہِ الْقَصَّۃَ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۷۱]
(٣٦٥٥) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے پر سوار ہوئے تو گرگئے اور آپ کے داہنے پہلو پر خراشیں آگئیں۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عیادت کے لیے گئے۔ نماز کا وقت ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے بیٹھ کر ہی نماز ادا کی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : امام صرف اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ اور جب وہ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔

3656

(۳۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ: اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلَ عَلَیْہِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ یَعُودُونَہُ ، فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسًا فَصَلَّوْا بِصَلاَتِہِ قِیَامًا ، فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ أَنِ اجْلِسُوا فَجَلَسُوا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامٍ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۵۶]
(٣٦٥٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ عیادت کے لیے آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز ادا کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بیٹھنے کا اشارہ کیا، وہ بیٹھ گئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : امام صرف اسی لیے ہوتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

3657

(۳۶۵۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ بِلاَلٌ یُؤْذِنُہُ بِالصَّلاَۃِ فَقَالَ : ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔ قَالَتْ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیفٌ ، وَإِنَّہُ مَتَی یَقُومُ مَقَامَکَ لاَ یُسْمِعِ النَّاسَ ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ۔ قَالَ : ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔ قَالَتْ فَقُلْتُ لِحَفْصَۃَ: قُولِی لَہُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیفٌ ، وَإِنَّہُ مَتَی یَقُومُ مَقَامَکَ لاَ یُسْمِعُ النَّاسَ ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ۔ فَقَالَتْ لَہُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ ، مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔ قَالَتْ: فَأَمَرُوا أَبَا بَکْرٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ قَالَتْ: فَلَمَّا دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً - قَالَتْ - فَقَامَ یُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ وَرِجْلاَہُ تَخُطَّانِ فِی الأَرْضِ - قَالَتْ- فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُوبَکْرٍ حِسَّہُ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ، فَأَوَمَأَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قُمْ مَکَانَکَ، فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی جَلَسَ عَنْ یَسَارِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ: فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ جَالِسًا ، وَأَبُوبَکْرٍ قَائِمًا یَقْتَدِی أَبُو بَکْرٍ بِصَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَقْتَدِی النَّاسُ بِصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۳۳]
(٣٦٥٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو حضرت بلال (رض) آئے۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کی اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر (رض) سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابوبکر (رض) کمزور دل والے ہیں وہ کیسے آپ کی جگہ پر کھڑے ہوسکتے ہیں اور نہ ہی وہ لوگوں کو (قرآن) سنا سکیں گے۔ اگر آپ عمر (رض) کو حکم دے دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر (رض) سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے حضرت حفصہ (رض) سے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہو کہ ابوبکر (رض) نرم دل ہیں، وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں اور نہ ہی وہ لوگوں کو (قرائت) سنا پائیں گے، آپ اگر حضرت عمر (رض) کو کہہ دیں تو انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہہ دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم تو یوسف والیوں کی طرح ہو، چلو جاؤ ابوبکر (رض) سے کہو۔ چنانچہ انھوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب آپ (رض) نے نماز شروع کردی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طبیعت میں کچھ بہتری محسوس کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کا سہارا لیتے ہوئے نکل پڑے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ٹانگیں زمین پر لگ رہی تھیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت ابوبکر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد کو محسوس کیا اور وہ پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اشارہ کر کے کہا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور حضرت ابوبکر (رض) کی بائیں جانب جا بیٹھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے اور حضرت ابوبکر (رض) کھڑے ہو کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے اور لوگ حضرت ابوبکر (رض) کی اقتدا کر رہے تھے۔

3658

(۳۶۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ بَیَانٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَیْشِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ وَجِعًا ، فَأَمَرَ أَبَا بَکْرٍ أَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ - قَالَتْ - فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً ، فَجَائَ فَقَعَدَ إِلَی جَنْبِ أَبِی بَکْرٍ ، فَأَمَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا بَکْرٍ وَہُوَ قَاعِدٌ ، وَأَمَّ أَبُو بَکْرٍ النَّاسَ وَہُوَ قَائِمٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔ وَفِی صَلاَتِہِ -ﷺ- جَالِسًا فِی مَرَضِہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی مَا قَصَدْنَاہُ بِہَذَا الْبَابِ وَفِی صَلاَتِہِ بِأَبِی بَکْرٍ وَہُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمٌ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ الأَوَّلَ صَارَ مَنْسُوخًا وَأَنَّ الصَّحِیحَ یُصَلِّی قَائِمًا ، وَإِنْ صَلَّی إِمَامُہُ قَاعِدًا بِالْعُذْرِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٥٨) (ا) سیدہ عائشہ (رض) بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار تھے تو آپ نے حضرت ابوبکر (رض) کو نماز پڑھانے کا حکم دیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی طبیعت کچھ بہتر محسوس ہوئی تو آئے اور حضرت ابوبکر (رض) کے پہلو میں جا بیٹھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر (رض) کو امامت کروا رہے تھے اور آپ بیٹھے تھے اور حضرت ابوبکر (رض) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابوبکر کھڑے تھے۔
(ب) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایام مرض میں بیٹھ کر نماز ادا کر رہے تھے۔ اس حدیث میں اس چیز کی دلیل ہے جس کا ہم نے باب میں اشارہ کیا ہے۔ حضرت ابوبکر (رض) کے کھڑے ہونے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹھ کر نماز پڑھانے میں اس بات کی دلیل ہے کہ پہلا حکم منسوخ ہے اور صحیح یہ ہے کہ مقتدی کھڑا ہو کر پڑھے اگرچہ امام عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھ رہا ہو۔ وباللہ التوفیق

3659

(۳۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ - قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَسَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَکِ یَقُولُ: کَانَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ ثَبَتًا فِی الْحَدِیثِ - عَنْ حُسَیْنٍ الْمُکَتِّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: کَانَتْ بِی بَوَاسِیرٌ ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((صَلِّ قَائِمًا ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَی جَنْبٍ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۶۶]
(٣٦٥٩) حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ مجھے بواسیر کا مرض لاحق تھا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (نماز پڑھنے کے بارے میں) دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر پڑھ لو۔

3660

(۳۶۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٦٠) ایضاً

3661

(۳۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی مُتَرَبِّعًا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ زُہَیْرٍ التُّسْتُرِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ قَالُوا حَدَّثَنَا یُوسُفُ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ النسائی فی الکبری ۱۳۶۳]
(٣٦٦١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا۔

3662

(۳۶۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الأَصْبَہَانِیِّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُصَلِّی مُتَرَبِّعًا۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَعَدَ فِی الصَّلاَۃِ جَعَلَ قَدَمَہُ الْیُسْرَی بَیْنَ فَخِذِہِ وَسَاقِہِ ، وَفَرَشَ قَدَمَہُ الْیُمْنَی إِلاَّ أَنَّ ذَلِکَ فِی الْقُعُودِ لِلتَّشَہُّدِ۔ وَلَعَلَّ ذَلِکَ کَانَ مِنْ شَکْوَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٣٦٦٢) (ا) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا۔
(ب) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے بائیں پاؤں کو (دائیں) ران اور پنڈلی کے درمیان رکھتے اور دائیں پاؤں کو بچھا لیتے اور تشہد میں اس طرح کسی بیماری کی وجہ سے کرتے تھے۔

3663

(۳۶۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَدْعُو ہَکَذَا وَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ وَہُوَ مُتَرَبِّعٌ جَالِسٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَی عُقْبَۃُ أَخُو سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ: أَنَّہُ رَأَی أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یُصَلِّی مُتَرَبِّعًا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَنْہُ عُمَرُ شَیْخٌ مِنَ الأَنْصَارِ۔ [قوی۔ والحدیث شاہد صحیح للذی قبلہ]
(٣٦٦٣) (ا) حضرت عامر بن عبداللہ بن زبیر (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح دعا کرتے ہوئے دیکھا، پھر انھوں نے اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھا اور چار زانو ہو بیٹھے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : حضرت عقبہ (رح) جو حضرت سعید بن عبید طائی (رح) کے بھائی ہیں، فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا۔

3664

(۳۶۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقَدَّمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ حُمَیْدَ الطَّوِیلَ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یُصَلِّی مُتَرَبِّعًا عَلَی فِرَاشِہِ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: لاَ أَعْلَمُ أَنِّی سَمِعْتُہُ إِلاَّ مِنْہُ ۔ قَالَ: وَکَانَ عَبَّادٌ یَرْوِیہِ لاَ یَقُولُ فِیہِ مُتَرَبِّعًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۶۱۳۲]
(٣٦٦٤) (ا) حضرت حمید طویل (رح) بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے سیدنا انس (رض) کو اپنے بستر پر چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔
(ب) امام ابو عبداللہ (رح) فرماتے ہیں : میں تو یہی جانتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث ان کے علاوہ کسی اور سے نہیں سنی۔ حضرت عباد (رح) اس حدیث کو روایت کرتے ہیں لیکن اس میں ” متربعا “ کا لفظ نہیں ہے۔

3665

(۳۶۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّہُ کَانَ یَتَرَبَّعُ فِی الصَّلاَۃِ۔ وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ: سَأَلْتُ قَتَادَۃَ عَنِ التَّرَبُّعِ فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ: کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَفْعَلُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ إِنَّمَا قَعَدَ کَذَلِکَ فِی التَّشَہُّدِ، وَاعْتَذَرَ فِی ذَلِکَ بِأَنَّ رِجْلَیْہِ لاَ تَحْمِلاَنِہِ، وَذَلِکَ یَرِدُ إِنَّ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٣٦٦٥) (ا) حضرت قتادہ (رح) سیدنا انس (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ وہ نماز میں چار زانو ہو کر بیٹھتے تھے۔
(ب) حضرت شعبہ (رح) بیان کرتے ہیں : میں نے حضرت قتادہ (رح) سے نماز میں چار زانو بیٹھنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : حضرت محمد بن سیرین (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اس طرح کرتے تھے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں ابن عمر (رض) کے واسطے سے حدیث بیان کی گئی کہ وہ صرف تشہد میں اس طرح بیٹھتے تھے اور اس میں عذر یہ پیش کیا کہ ان کی ٹانگیں ان کے وزن کی متحمل نہیں تھیں۔ اس کا ذکر ان شاء اللہ آگے آ رہا ہے۔

3666

(۳۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ قَالَ: رَأَیْتُ بَکْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُصَلِّی مُتَرَبِّعًا وَمُتَّکِئًا۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ فِی الْمَرِیضِ یُصَلِّی مُتَرَبِّعًا۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّہُ فَعَلَہُ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۶۱۲۶]
(٣٦٦٦) (ا) حضرت حمید طویل (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے بکر بن عبداللہ کو چار زانو سہارا لے کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
(ب) حضرت مجاہد (رح) اور حضرت ابراہیم نخعی (رح) سے مریض کے بارے میں منقول ہے کہ وہ چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھ لے۔
(ج) ہمیں ـ یہ بات بیان کی گئی ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے بھی اسی طرح کہا ہے اور حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ وہ اس کو مکروہ جانتے ہیں۔

3667

(۳۶۶۷) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ قَالَ: سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنِ التَّرَبُّعِ فِی الصَّلاَۃِ فَکَرِہَہُ وَقَالَ: أَحْسَبُ ابْنَ عَبَّاسٍ کَرِہَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۶۱۳۲]
(٣٦٦٧) حضرت شعبہ (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے حکم سے نماز میں چار زانو بیٹھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے اسے مکروہ بتایا اور فرمایا : میرا خیال ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) نے بھی اسے مکروہ کہا ہے۔

3668

(۳۶۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُصَیْنٍ عَنِ الْہَیْثَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: لأَنْ أَقْعُدَ عَلَی جَمْرَۃٍ أَوْ جَمْرَتَیْنِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَقْعُدَ مُتَرَبِّعًا فِی الصَّلاَۃِ۔ وَہَذَا قَدْ حَمَلَہُ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ عَلَی الإِطْلاَقِ وَقَالَ: یُکْرَہُ مَا یَکْرَہُ ابْنُ مَسْعُودٍ مِنْ تَرَبُّعِ الرَّجُلِ فِی الصَّلاَۃِ وَہُمْ یَعْنِی الْعِرَاقِیِّینَ یُخَالِفُونَ ابْنَ مَسْعُودٍ وَیَقُولُونَ قِیَامُ صَلاَۃِ الْجَالِسِ التَّرَبُّعُ ثُمَّ فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ قَالَ: یَقْعُدُ فِی مَوْضِعِ الْقِیَامِ مُتَرَبِّعًا وَکَیْفَ أَمْکَنَہُ۔ وَکَأَنَّہُ حَمَلَہُ عَلَی الْخُصُوصِ أَوْ ذَہَبَ إِلَیْہِ بِبَعْضِ مَا مَضَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۶۱۳۱]
(٣٦٦٨) (ا) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں ایک یا دو انگاروں پر بیٹھ جاؤں یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ نماز میں چار زانو بیٹھوں۔
(ب) امام شافعی (رح) نے حضرت علی (رح) اور حضرت عبداللہ (رح) کی کتاب میں اس کو مطلقاً ذکر کیا ہے۔
(ج) حضرت ابن مسعود (رض) نماز میں چار زانو بیٹھنا ناپسند سمجھتے ہیں اور عراقیین حضرت ابن مسعود (رض) کی مخالفت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا قیام چار زانو بیٹھنا ہے۔
(د) پھر حضرت بویطی (رح) کی کتاب میں فرماتے ہیں : قیام کی جگہ چار زانو بیٹھنا کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ گویا انھوں نے اس کو خصوصیت پر محمول کیا ہے یا اس طرف گئے ہیں جو گزر چکا ہے۔ (واللہ اعلم)

3669

(۳۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَادَ مَرِیضًا ، فَرَآہُ یُصَلِّی عَلَی وِسَادَۃٍ ، فَأَخَذَہَا فَرَمَی بِہَا ، فَأَخَذَ عُودًا لَیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَأَخَذَہُ فَرَمَی بِہِ وَقَالَ : ((صَلِّ عَلَی الأَرْضِ إِنِ اسْتَطَعْتَ ، وَإِلاَّ فَأَوْمِئْ إِیمَائً ، وَاجْعَلْ سُجُودَکَ أَخْفَضَ مِنْ رُکُوعِکَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَحْرَانِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الْحَنَفِیِّ۔ وَہَذَا الْحَدِیثَ یُعَدُّ فِی أَفْرَادِ أَبِی بَکْرٍ الْحَنَفِیِّ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابونعیم فی الحلیۃ ۷/۹۲]
(٣٦٦٩) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مریض کی عیادت کی تو دیکھا کہ وہ تکیہ پر نماز پڑھ رہا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکیہ لے کر پھینک دیا اور اسے ایک لکڑی پکڑ لی تاکہ اس پر نماز پڑھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے وہ لکڑی بھی لے کر پھینک دی اور فرمایا : اگر طاقت ہو تو زمین پر نماز پڑھ اور اگر اس کی طاقت نہیں ہے تو اشارہ کرلے اور اپنے سجدوں کو رکوع سے نیچا رکھ۔

3670

(۳۶۷۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خُبَیْبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَادَ مَرِیضًا فَرَآہُ یُصَلِّی عَلَی وِسَادَۃٍ ، فَأَخَذَہَا فَرَمَی بِہَا ثُمَّ ذَکَرَ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((صَلِّ بِالأَرْضِ إِنِ اسْتَطَعْتَ))۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٧٠) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مریض کی عیادت کی تو دیکھا کہ وہ تکیہ پر نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکیہ پکڑ کر پھینک دیا ۔۔۔بقیہ حدیث اسی طرح ہے صرف اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا : زمین پر نماز پڑھ اگر تو طاقت رکھتا ہے۔

3671

(۳۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ: إِذَا لَمْ یَسْتَطِعِ الْمَرِیضُ السُّجُودُ أَوْمَأَ بِرَأْسِہِ إِیمَائً وَ لَمْ یَرْفَعْ إِلَی جَبْہَتِہِ شَیْئًا۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ الأَسْلَمِیُّ عَنْ نَافِعٍ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۴۰۳]
(٣٦٧١) حضرت نافع (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کہا کرتے تھے : جب مریض سجدہ کرنے کی طاقت نہ رکھے تو اپنے سر سے اشارہ کرلیا کرے اور اپنی پیشانی تک کوئی چیز نہ اٹھائے۔

3672

(۳۶۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ جَبَلَۃَ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَی الْمَرْوَحَۃِ فَقَالَ: لاَ تَتَّخِذُ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ ، أَوْ قَالَ: لاَ تَتَّخِذُ لِلَّہِ أَنْدَادًا ، صَلِّ قَاعِدًا وَاسْجُدْ عَلَی الأَرْضِ ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِئْ إِیمَائً ، وَاجْعَلِ السُّجُودَ أَخْفَضَ مِنَ الرُّکُوعِ۔ [صحیح۔ ہذا اسناد صحیح متصل]
(٣٦٧٢) حضرت جبلہ (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سے کسی نے تکیے پر نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا، میں بھی سن رہا تھا، انھوں نے فرمایا : اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بناؤ یا فرمایا : اللہ کے ساتھ شریک نہ بناؤ اور بیٹھ کر نماز پڑھو اور زمین پر سجدہ کرو۔ اگر اس کی ہمت نہ ہو تو اشارے سے رکوع و سجود کرو اور سجدوں میں رکوع سے زیادہ نیچے جھکو۔

3673

(۳۶۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ زَیْدِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ عَلَی أَخِیہِ عُتْبَۃَ نَعُودُہُ وَہُوَ مَرِیضٌ ، فَرَأَی مَعَ أَخِیہِ مَرْوَحَۃً یَسْجُدُ عَلَیْہَا فَانْتَزَعَہَا مِنْہُ عَبْدُ اللَّہِ وَقَالَ: اسْجُدْ عَلَی الأَرْضِ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِئْ إِیمَائً ، وَاجْعَلِ السُّجُودَ أَخْفَضَ مِنَ الرُّکُوعِ۔ [ضعیف]
(٣٦٧٣) حضرت علقمہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ ان کے بھائی حضرت عتبہ (رض) کے پاس گیا۔ وہ بیمار تھے۔ حضرت عبداللہ (رض) نے اپنے بھائی کو تکیے پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو اس کو کھینچ لیا اور فرمایا : زمین پر سجدہ کرو، اگر اس کی قدرت نہ ہو تو اشارہ کرلو اور سجدوں کو رکوع سے پست رکھو۔

3674

(۳۶۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ: رَأَیْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَسْجُدُ عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ مِنْ رَمَدٍ بِہَا۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن الجعد ۳۱۸۹]
(٣٦٧٤) حضرت ام الحسن (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ (رض) کو آشوبِ چشم کے مرض کی وجہ سے چمڑے کے سرہانے پر سجدہ کرتے دیکھا۔
(٣٦٧٥) (ا) حضرت ام الحسن (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ام المومنین حضرت ام سلمہ (رض) کو آنکھوں کی تکلیف کی وجہ سے تکیہ پر نماز پڑھتے دیکھا۔

3675

(۳۶۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ وَعَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ وَیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّ الْحَسَنِ: أَنَّہَا رَأَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ تُصَلِّی عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ رَمَدٍ کَانَ بِعَیْنِہَا۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا کَامِلٌ حَدَّثَنَا مُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ بِمِثْلِہِ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ رَخَّصَ فِی السُّجُودِ عَلَی الْوِسَادَۃِ وَالْمِخَدَّۃِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٦٧٥) (ا) حضرت ام الحسن (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ام المومنین حضرت ام سلمہ (رض) کو آنکھوں کی تکلیف کی وجہ سے تکیہ پر نماز پڑھتے دیکھا۔
(ب) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے تکیہ اور گدے پر سجدوں کے بارے رخصت دی ہے۔

3676

(۳۶۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ بَکَّارٍ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ: رَأَیْتُ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ یَسْجُدُ عَلَی جِدَارٍ فِی الْمَسْجِدِ ارْتِفَاعُہُ قَدْرُ ذِرَاعٍ۔ [ضعیف]
(٣٦٧٦) حضرت ابواسحق (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی بن حاتم (رح) کو مسجد میں دیوار پر سجدہ کرتے دیکھا جس کی اونچائی تقریباً ایک ہاتھ تھی۔

3677

(۳۶۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِسْرَائِیلَ حَدَّثَنَا مَجْزَأَۃُ بْنُ زَاہِرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ اسْمُہُ أُہْبَانُ بْنُ أَوْسٍ وَکَانَ یَشْتَکِی رُکْبَتَہُ أَوْ رُکْبَتَیْہِ ، فَکَانَ إِذَا سَجَدَ جَعَلَ تَحْتَ رُکْبَتَیْہِ وِسَادَۃً۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَامِرٍ الْعَقَدِیِّ عَنْ إِسْرَائِیلَ۔[صحیح۔اخرجہ البخاری۳۹۴۰]
(٣٦٧٧) حضرت مجزاۃ بن زاہر (رح) اصحابِ شجرۃ میں سے ایک شخص سے نقل کرتے ہیں جس کا نام حضرت اہبان بن اوس (رض) تھا، وہ اپنے گھنٹوں میں تکلیف محسوس کرتے تو سجدہ کرتے وقت اپنے گھٹنوں کے نیچے تکیہ رکھ لیتے تھے۔

3678

(۳۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ بَطْحَائَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَکَمِ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ حُسَیْنٍ الْعُرَنِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((یُصَلِّی الْمَرِیضُ قَائِمًا إِنِ اسْتَطَاعَ ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ صَلَّی قَاعِدًا ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَسْجُدَ أَوْمَأَ ، وَجَعَلَ سُجُودَہُ أَخْفَضَ مِنْ رُکُوعِہِ ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یُصَلِّی قَاعِدًا صَلَّی عَلَی جَنْبِہِ الأَیْمَنِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی جَنْبِہِ الأَیْمَنِ صَلَّی مُسْتَلْقِیًا رِجْلُہُ مِمَّا یَلِی الْقِبْلَۃَ))۔ [ضعیف جدا۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/۴۲]
(٣٦٧٨) حضرت حسین بن علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مریض اگر قدرت رکھتا ہو تو کھڑا ہو کر نماز پڑھے۔ اگر اتنی قدرت نہیں رکھتا تو بیٹھ کرا ور اگر سجدے کی قدرت نہ ہو تو اشارہ کرلے۔ سجدوں کے اشاروں کو رکوع کے اشاروں سے تھوڑا نیچے رکھے۔ اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا تو دائیں پہلو پر قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھے اور اگر دائیں پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھنے کی ہمت بھی نہیں پاتا تو چت لیٹ کر نماز پڑھ لے، اس صورت میں اس کی ٹانگیں قبلہ کی طرف ہونی چاہئیں۔

3679

(۳۶۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ: یُصَلِّی الْمَرِیضُ مُسْتَلْقِیًا عَلَی قَفَاہُ تَلِی قَدَمَاہُ الْقِبْلَۃَ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔ وَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی مَا لَوْ عَجَزَ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَی جَنْبِہِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۱۳۰]
(٣٦٧٩) سیدنا نافع (رض) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ مریض اپنی گدی پر چت لیٹ کر نماز پڑھے اور اس کے پاؤں قبلہ رخ ہوں۔ یہ روایت موقوف ہے۔
(ب) اور یہ حدیث اس صورت پر محمول ہے جب پہلو پر لیٹنے سے بھی عاجز آجائے۔ وباللہ التوفیق

3680

(۳۶۸۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحْامُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَلاَۃِ الْقَاعِدِ فَقَالَ -ﷺ- : ((مَنْ صَلَّی قَائِمًا فَہُوَ أَفْضَلُ ، وَمَنْ صَلَّی قَاعِدًا فَلَہُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ ، وَمَنْ صَلَّی نَائِمًا فَلَہُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ)) ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۶۵]
(٣٦٨٠) حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑا ہو کر نماز پڑھنا افضل ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنے میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی نسبت آدھا ثواب ملتا ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی نسبت آدھا ثواب ملتا ہے۔

3681

(۳۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنِّی لاَ أَسْتَطِیعُ الصَّلاَۃَ مَعَکَ۔ قَالَ وَکَانَ رَجُلاً ضَخْمًا فَصَنَعَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- طَعَامًا ، فَدَعَاہُ إِلَی مَنْزِلِہِ وَبَسَطَ لَہُ حَصِیرًا ، وَنَضَحَ طَرَفَ الْحَصِیرِ ، فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آلِ الْجَارُودِ لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی الضُّحَی؟ فَقَالَ: مَا رَأَیْتُہُ صَلاَّہَا إِلاَّ یَوْمَئِذٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۳۹]
(٣٦٨١) حضرت انس بن سیرین (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ انصار کے ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : میں آپ کے ساتھ کھڑا ہو کر (باجماعت) نماز ادا نہیں کرسکتا۔ وہ شخص بھاری جسم والا تھا۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کیا، آپ کو اپنے گھر بلایا اور آپ کے لیے چٹائی بچھائی اور چٹائی کے کنارے کو جھاڑا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر دو رکعتیں ادا کیں۔ آل جارود میں سے ایک آدمی نے سیدنا انس بن مالک (رض) سے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کی نماز پڑھتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے اس دن کے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی بھی چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔

3682

(۳۶۸۲) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ وَأَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی جَالِسًا فَیَقْرَأُ وَہُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا بَقِیَ مِنْ قِرَائَ تِہِ قَدْرَ مَا یَکُونُ ثَلاَثِینَ أَوْ أَرْبَعِینَ آیَۃً قَامَ فَقَرَأَ وَہُوَ قَائِمٌ ، ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ یَفْعَلُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔[اخرجہ البخاری ۱۰۶۷]
(٣٦٨٢) ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھتے اور اسی حالت میں قراءت کرتے رہے، جب تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوجاتے اور حالت قیام میں ان کی تلاوت کرتے، پھر رکوع اور سجدہ کرتے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے۔

3683

(۳۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ: لَمَّا وَقَعَ فِی عَیْنَیِ ابْنِ عَبَّاسٍ الْمَائُ أَرَادَ أَنْ یُعَالَجَ مِنْہُ ، فَقِیلَ لَہُ تَمْکُثُ کَذَا وَکَذَا یَوْمًا لاَ تُصَلِّی إِلاَّ مُضْطَجِعًا فَکَرِہَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ۲۳۳۶]
(٣٦٨٣) حضرت عمرو (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی آنکھوں سے (بیماری کی وجہ سے) پانی نکلنے لگا تو انھوں نے اس کا علاج کروانا چاہا، انھیں کہا گیا کہ آپ کو اتنے دن بطور پرہیز لیٹ کر نماز پڑھنا ہوگی تو انھوں نے اس سے انکار دیا۔

3684

(۳۶۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَمَّا سَقَطَ فِی عَیْنَیْہِ الْمَائُ أَرَادَ أَنْ یُخْرِجَہُ مِنْ عَیْنَیْہِ ، فَقِیلَ لَہُ: إِنَّکَ تَسْتَلْقِی سَبْعَۃَ أَیَّامٍ لاَ تُصَلِّی إِلاَّ مُسْتَلْقِیًا۔ قَالَ: فَکَرِہَ ذَلِکَ وَقَالَ: إِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّہُ مَنْ تَرَکَ الصَّلاَۃَ وَہُوَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُصَلِّیَ لَقِیَ اللَّہَ تَعَالَی وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۶۲۸۵]
(٣٦٨٤) حضرت عکرمہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) کو جب آشوب چشم کا مرض لاحق ہوا تو انھیں کہا گیا کہ آپ کو سات دن آرام کرنا ہوگا اور نماز بھی چت لیٹ کر ہی ادا کرنا ہوگی۔ حضرت ابن عباس (رض) نے اس کو ناپسند کیا اور فرمایا : مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ جو آدمی قدرت رکھنے کے باوجود نماز نہ پڑھے تو جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو اللہ اس سے ناراض ہوگا۔

3685

(۳۶۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی: أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ أَوْ غَیْرَہُ بَعَثَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ بِالأَطِبَّائِ عَلَی الْبُرُدِ وَقَدْ وَقَعَ الْمَائُ فِی عَیْنَیْہِ ، فَقَالُوا: تُصَلِّی سَبْعَۃَ أَیَّامٍ مُسْتَلْقِیًا عَلَی قَفَاکَ ، فَسَأَلَ أُمَّ سَلَمَۃَ وَعَائِشَۃَ عَنْ ذَلِکَ فَنَہَتَاہُ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ الأَجَلُ قَبْلَ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۶۲۸۵]
(٣٦٨٥) (ا) حضرت ابوضحی (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عبدالملک (رح) یا کسی اور نے سیدنا ابن عباس (رض) کے پاس طبیبوں کو دھاری دار چادر دے کر بھیجا ان کی آنکھوں میں پانی اتر چکا تھا طبیبوں نے کہا : آپ کو سات دن تک لیٹ کر نماز ادا کرنا ہوگی تو انھوں نے ام المومنین حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ (رض) سے اس بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے منع کردیا۔
(ب) حضرت مسیب بن رافع (رح) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : اگر موت اس سے پہلے ہی آجائے تو تمہارا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟

3686

(۳۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الدَّقْاقُ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْفِرْیَابِیُّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَافْتَتَحَ الْبَقَرَۃَ فَقُلْتُ یُصَلِّی بِہَا فِی رَکْعَۃٍ ، ثُمَّ مَضَی فَقُلْتُ یَرْکَعُ بِہَا ، ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَائَ فَقَرَأَہَا ، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَہَا ، یَقْرَأُ مُتَرَسِّلاً إِذَا مَرَّ بِآیَۃٍ فِیہَا تَسْبِیحٌ سَبَّحَ ، وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ ، وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَقَالَ : ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ))۔ فَکَانَ رُکُوعُہُ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ، ثُمَّ قَالَ : ((سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ))۔ ثُمَّ قَامَ قَرِیبًا مِمَّا رَکَعَ ، ثُمَّ سَجَدَ فَقَالَ : ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی))۔ فَکَانَ سُجُودُہُ قَرِیبًا مِنْ قِیَامِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۷۷۲]
(٣٦٨٦) حضرت حذیفہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، آپ نے سورة بقرہ شروع کی تو میں نے (دل میں) کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو ایک رکعت میں پڑھیں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پڑھتے چلے گئے۔ میں نے کہا : اس میں رکوع کریں گے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نساء شروع کردی اور پوری پڑھ ڈالی، پھر سورة آل عمران شروع کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ رہے تھے۔ جب کسی ایسی آیت پر پہنچتے جس میں تسبیح ہو تو سبحان اللہ کہتے اور جب کسی سوال والی آیت کے پاس سے گزرتے تو سوال کرتے اور جب پناہ والی آیت آتی تو پناہ مانگتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو رکوع میں ( (سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ ) ) پڑھتے رہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رکوع بھی آپ کے قیام کے برابر تھا۔ پھر ( (سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ) ) پڑھا ، پھر جتنی دیر رکوع کیا تھا اس کے قریب قریب قومہ کیا، پھر سجدہ کیا تو یہ پڑھتے رہے : ( (سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی) ) ۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سجدے بھی تقریباً آپ کے قیام کے برابر تھے۔

3687

(۳۶۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ قُلْتُ لِسُلَیْمَانَ یَعْنِی الأَعْمَشَ: أَدْعُو فِی الصَّلاَۃِ إِذَا مَرَرْتُ بِآیَۃِ تَخَوُّفٍ؟ فَحَدَّثَنِی عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ مُسْتَوْرِدٍ عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَیْفَۃَ: أَنَّہُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَانَ یَقُولُ فِی رُکُوعِہِ : ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ))۔ وَفِی سُجُودِہِ : ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی))۔ وَمَا مَرَّ بِآیَۃِ رَحْمَۃٍ إِلاَّ وَقَفَ عِنْدَہَا فَسَأَلَ ، وَلاَ بِآیَۃِ عَذَابٍ إِلاَّ وَقَفَ عِنْدَہَا فَتَعَوَّذَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ وہذا الفظ ابی داود ۸۷۱]
(٣٦٨٧) حضرت شعبہ (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سلیمان اعمش (رح) سے پوچھا : جب میں نماز کے دوران ڈرانے والی آیت پڑھوں تو کیا دعا کرسکتا ہوں ؟ انھوں نے مجھے اس سند سے حدیث بیان کی۔۔۔
حضرت حذیفہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے رکوع میں ( (سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ ) ) اور سجدوں میں ( (سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی) ) پڑھتے تھے اور جب کسی رحمت والی آیت پر پہنچتے تو وہاں رک کر رحمت کا سوال کرتے اور جب کسی عذاب والی آیت پر پہنچتے تو وہاں ٹھہر کر عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرتے۔

3688

(۳۶۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ أَیُّوبَ یُحَدِّثُ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ یَزِیدَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ زِیَادِ بْنِ نُعَیْمٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مِخْرَاقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: إِنَّ رِجَالاً یَقْرَأُ أَحَدُہُمُ الْقُرْآنَ فِی اللَّیْلَۃِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَقَالَتْ: أُولَئِکَ قَرَئُ وا وَلَمْ یَقْرَئُ وا ، کُنْتُ أَقُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی اللَّیْلِ التَّامِّ فَیَقْرَأُ بِالْبَقَرَۃِ وَآلِ عِمْرَانَ وَالنِّسَائِ ، فَإِذَا مَرَّ بِآیَۃٍ فِیہَا اسْتِبْشَارٌ دَعَا وَرَغَّبَ ، وَإِذَا مَرَّ بِآیَۃٍ فِیہَا تَخْوِیفٌ دَعَا وَاسْتَعَاذَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابو یعلی ۴۸۴۲]
(٣٦٨٨) حضرت مسلم بن مخراق (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے عرض کیا : کچھ لوگ ایک رات میں دو دو، تین تین مرتبہ مکمل قرآن پڑھتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : ان کا پڑھنا اور نہ پڑھنا برابر ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پوری رات قیام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة بقرہ، آل عمران اور نساء پڑھیں۔ جب آپ کسی خوشخبری والی آیت سے گزرتے تو دعا اور رغبت کرتے اور جب کسی ایسی آیت پر پہنچتے جس میں ڈرانا ہوتا تو بھی دعا کرتے اور پناہ مانگتے۔

3689

(۳۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ: قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃً ، فَقَامَ فَقَرَأَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ ، لاَ یَمُرُّ بِآیَۃِ رَحْمَۃٍ إِلاَّ وَقَفَ فَسَأَلَ ، وَلاَ یَمُرُّ بِآیَۃِ عَذَابٍ إِلاَّ وَقَفَ فَتَعَوَّذَ - قَالَ - ثُمَّ رَکَعَ بِقَدْرِ قِیَامِہِ یَقُولُ فِی رُکُوعِہِ : ((سُبْحَانَ ذِی الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظَمَۃِ))۔ ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ قِیَامِہِ ، ثُمَّ قَالَ فِی سُجُودِہِ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِآلِ عِمْرَانَ ، ثُمَّ قَرَأَ سُورَۃً سُورَۃً۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۸۷۳]
(٣٦٨٩) حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قیام کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام میں سورة بقرۃ پڑھی، جب رحمت والی آیت سے گذرتے تو رک کر اللہ سے رحمت کا سوال کرتے اور عذاب والی آیت سے گزرتے تو رک کر اللہ سے پناہ مانگتے۔ پھر قیام کے برابر رکوع کرتے اور رکوع میں پڑھتے : سُبْحَانَ ذِی الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظَمَۃ، ” پاک ہے، بہت غلبے، بڑی بادشاہت، بڑائی اور عظمت والا ہے۔ “ پھر اپنے قیام کے برابر سجدہ کرتے اور اپنے سجدوں میں بھی اسی طرح دعا پڑھتے، پھر کھڑے ہوئے اور (دوسری رکعت میں) آل عمران کی قراءت کی پھر ایک ایک سورت پڑھی۔

3690

(۳۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی تَطَوُّعًا فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : ((اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ ، وَیْلٌ لأَہْلِ النَّارِ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۸۸۱]
(٣٦٩٠) حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نفل نماز ادا کر رہے تھے، میں نے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے تھے : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ ، وَیْلٌ لأَہْلِ النَّارِ ۔ اے اللہ ! میں آگ کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ آگ والوں کے لیے ہلاکت و بربادی ہے۔

3691

(۳۶۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَرَأَ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} قَالَ : ((سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: خُولِفَ وَکِیعٌ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ رَوَاہُ أَبُو وَکِیعٍ وَشُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۸۸۳]
(٣٦٩١) (ا) حضرت ابن عباس (رض) بیان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } [الاعلیٰ : ١] پڑھتے تو ( (سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی) ) کہتے۔
(ب) حضرت ابوداؤد (رح) بیان کرتے ہیں : اس حدیث میں حضرت وکیع (رح) کی مخالفت کی گئی ہے اور اس حدیث کو حضرت ابو وکیع (رح) اور حضرت شعبہ (رح) نے حضرت ابواسحق (رح) کے واسطے سے حضرت سعید بن جبیر (رح) اور سیدنا ابن عباس (رض) کی سند سے موقوف روایت کیا ہے۔

3692

(۳۶۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ یُصَلِّی فَوْقَ بَیْتِہِ ، فَکَانَ إِذَا قَرَأَ {أَلَیْسَ ذَلِکَ بِقَادِرٍ عَلَی أَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَی} [القیامۃ: ۴۰] قَالَ: سُبْحَانَکَ فَبَلَی۔ فَسَأَلُوہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ: سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۸۸۴]
(٣٦٩٢) حضرت موسیٰ بن ابی عائشہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص اپنے گھر کی چھت پر نماز پڑھ رہا تھا۔ جب اس نے { أَلَیْسَ ذَلِکَ بِقَادِرٍ عَلٰی أَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتٰی } [القیامۃ : ٤٠] ” کیا اللہ تعالیٰ اس پر قادر نہیں کہ مردوں کو زندہ کرے۔ “ پڑھا تو اس نے کہا : سُبْحَانَکَ فَبَلَی ” پاک ہے تو اور قادر ہے۔ لوگوں نے اس سے اس کے متعلق دریافت کیا تو اس نے بتایا : میں نے اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔

3693

(۳۶۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَعْرَابِیًّا یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ قَرَأَ مِنْکُمْ بِالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ فَانْتَہَی إِلَی آخِرِہَا {أَلَیْسَ اللَّہُ بِأَحْکَمِ الْحَاکِمِینَ} فَلْیَقُلْ: وَأَنَا عَلَی ذَلِکَ مِنَ الشَّاہِدِینَ ، وَمَنْ قَرَأَ {لاَ أُقْسِمُ بِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ} فَانْتَہَی إِلَی {أَلَیْسَ ذَلِکَ بِقَادِرٍ عَلَی أَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَی} [القیامۃ: ۴۰] فَلْیَقُلْ بَلَی ، وَمَنْ قَرَأَ {وَالْمُرْسَلاَتِ} فَبَلَغَ {فَبِأَیِّ حَدِیثٍ بَعْدَہُ یُؤْمِنُونَ} فَلْیَقُلْ: آمَنَّا بِاللَّہِ))۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ: ذَہَبْتُ أُعِیدُ عَلَی الرَّجُلِ الأَعْرَابِیِّ وَأَنْظُرُ لَعَلَّہُ ، قَالَ: یَا ابْنَ أَخِی أَتَظُنُّ أَنِّی لَمْ أَحْفَظْہُ ، لَقَدْ حَجَجْتُ سِتِّینَ حَجَّۃً مَا مِنْہَا حَجَّۃٌ إِلاَّ وَأَنَا أَعْرِفُ الْبَعِیرَ الَّذِی حَجَجْتُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۸۸۷]
(٣٦٩٣) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جو شخص { والتین والزتیون۔} (التین : ١) پڑھے اور اس کی آخری آیت { أَلَیْسَ اللَّہُ بِأَحْکَمِ الْحَاکِمِیْنَ } (التین : ٨) ” کیا اللہ تعالیٰ سب فیصلہ کرنے والوں سے بڑھ کر فیصلہ کرنے والا نہیں ہے ؟ “ پر پہنچے تو وہ ” بلی وانا علی ذالک من الشاہدین “ کہے اور جو شخص { لاَ أُقْسِمُ بِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ } (القیامۃ : ١) پڑھے اور اس کی آیت { أَلَیْسَ ذَلِکَ بِقَادِرٍ عَلَی أَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَی } [القیامۃ : ٤٠] ” کیا اللہ تعالیٰ اس پر قادر نہیں کہ مردوں کو زندہ کرے۔ “ پر پہنچے تو وہ کہے ” بلی “ اور جو شخص { وَالْمُرْسَلاَتِ } پڑھے اور وہ { فَبِأَیِّ حَدِیثٍ بَعْدَہُ یُؤْمِنُونَ } ” اس کے بعد اور کونسی بات پر وہ ایمان لائیں گے ؟ “ پر پہنچے تو وہ کہے ” آمنا باللہ “
(ب) حضرت اسماعیل بن امیہ (رح) بیان فرماتے ہیں : میں اس دیہاتی شخص کے پاس گیا تاکہ اس سے دوبارہ وہ حدیث سن سکوں کہیں وہ غلطی نہ کر دے ۔ اس دیہاتی نے کہا : بھتیجے ! آپ کا کیا خیال ہے مجھے وہ حدیث یاد نہیں میں نے ساٹھ حج کیے ہیں، ان میں سے ایک حج بھی ایسا نہیں کہ جس اونٹ پر میں نے وہ حج کیا ہو اور میں اس اونٹ کو پہچان نہ سکوں۔

3694

(۳۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِیًّا یُقْرَأُ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی یَقْرَأُ فِی الْجُمُعَۃِ بِ {سَبِّحَ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی وَ {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ}۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق۴۰۴۹]
(٣٦٩٤) (ا) حضرت عبد خیر (رح) بیان کرتے ہیں : میں نے سیدنا علی (رض) کو { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلٰی }۔ [الاعلیٰ : ١] پڑھتے سنا تو وہ یہ پڑھ کر کہتے تھے ” سبحان ربی الاعلی “ پاک ہے میرا رب جو بلند تر ہے۔
حضرت عمیر بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ کو جمعہ کی نماز میں { سَبِّحَ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی }۔ [الاعلیٰ : ١] پڑھتے سنا تو انھوں نے ” سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی “ کہا اور انھوں سورة غاشیہ بھی پڑھی۔

3695

(۳۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الأَسْتَاذُ أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بِشْرِ بْنِ جَابَانَ الصَّغَانِیِّ عَنْ حُجْرِ بْنِ قَیْسٍ الْمَدَرِیِّ قَالَ: بِتُّ عِنْدَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَسَمِعْتُہُ وَہُوَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ یَقْرَأُ ، فَمَرَّ بِہَذِہِ الآیَۃِ {أَفَرَأَیْتُمْ مَا تُمْنُونَ ئَ أَنْتُمْ تَخْلُقُونَہُ أَمْ نَحْنُ الْخَالِقُونَ} قَالَ: بَلْ أَنْتَ یَا رَبِّ ثَلاَثًا ثُمَّ قَرَأَ {أَفَرَأَیْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ ئَأَنْتُمْ تَزْرَعُونَہُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ} قَالَ: بَلْ أَنْتَ یَا رَبِّ بَلْ أَنْتَ یَا رَبِّ ثُمَّ قَرَأَ {أَفَرَأَیْتُمُ الْمَائَ الَّذِی تَشْرَبُونَ ئَ أَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوہُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ} قَالَ: بَلْ أَنْتَ یَا رَبِّ ثَلاَثًا ثُمَّ قَرَأَ {أَفَرَأَیْتُمُ النَّارَ الَّتِی تُورُونَ ئَ أَنْتُمْ أَنْشَأْتُمْ شَجَرَتَہَا أَمْ نَحْنُ الْمُنْشِئُونَ} قَالَ: بَلْ أَنْتَ یَا رَبِّ ثَلاَثًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم ۲/۵۱۸]
(٣٦٩٥) حضرت حجر بن قیس مدری (رح) بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے سیدنا علی بن ابی طالب (رض) کے ہاں رات گزاری تو میں نے انھیں تہجد میں قراءت کرتے سنا، جب وہ اس آیت پر پہنچے { أَفَرَأَیْتُمْ مَا تُمْنُونَ ئَ أَنْتُمْ تَخْلُقُونَہُ أَمْ نَحْنُ الْخَالِقُونَ } [الواقعہ : ٥٨۔ ٥٩] ” اچھا پھر یہ تو بتلاؤ کہ جو پانی تم ٹپکاتے ہو۔ کیا اس کا انسان تم بناتے ہو یا پیدا کرنے والے ہم ہیں ؟ “ تو فرمایا ” بل انت یا رب “ بلکہ اے اللہ تو ہی خالق ہے۔ تین مرتبہ کہا۔ پھر پڑھا : { أَفَرَأَیْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ ئَأَنْتُمْ تَزْرَعُونَہُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ } [الواقعۃ : ٦٣۔ ٦٤] پھر انھوں نے دو بار کہا ” بل انت یا رب۔ “ اے میرے رب ! بلکہ تو ہی ہے، پھر پڑھا : { أَفَرَأَیْتُمُ الْمَائَ الَّذِی تَشْرَبُونَ ئَ أَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوہُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ } [الواقعۃ : ٦٨۔ ٦٩] ” اچھا یہ بتاؤ جس پانی کو تم پیتے ہو اسے بادلوں سے بھی تم ہی اتارتے ہو یا ہم برساتے ہیں ؟ “
انہوں نے تین بار کہا بل انت یا رب، اے میرے پروردگار ! تو ہی تو ہے۔ پھر پڑھتے : ا { أَفَرَأَیْتُمُ النَّارَ الَّتِی تُورُونَ ئَ أَنْتُمْ أَنْشَأْتُمْ شَجَرَتَہَا أَمْ نَحْنُ الْمُنْشِئُونَ } ” اچھا ذرا یہ تو بتاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو۔ اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں۔ “ انھوں نے تین بار کہا : ” بل انت یا رب “ اللہ تو ہی یہ سب کچھ کرنے والا ہے۔

3696

(۳۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی صَلاَتَہُ مِنَ اللَّیْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ کَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ فی الحدیث، رقم ۳۴۹۲]
(٣٦٩٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے وقت تہجد کی نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میں آپ کے اور قبلہ کے درمیان جنازے کی طرح بستر پر لیٹی ہوتی تھی۔

3697

(۳۶۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَہَا مَا یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ ، فَقَالُوا: یَقْطَعُہَا الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: قَدْ جَعَلْتُمُونَا کِلاَبًا لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَإِنِّی لَبَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ، وَأَنَا مُضْطَجِعَۃٌ عَلَیَ السَّرِیرِ ، فَیَکُونُ لِی الْحَاجَۃُ فَأَکْرَہُ أَنْ أَسْتَقْبِلَہُ فَأَنْسَلُّ انْسِلاَلاً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ فی الحدیث برقم ۳۴۹۷]
(٣٦٩٧) حضرت مسروق (رض) ، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس ان چیزوں کا ذکر کیا گیا جو نماز توڑ دیتی ہیں، لوگوں نے کہا : نماز کو کتا، گدھا اور عورت توڑ دیتے ہیں۔ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : تم نے تو ہم (عورتوں) کو کتوں کے ساتھ ملا دیا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور قبلہ کے درمیان چار پائی پر لیٹی ہوتی تھی، جب مجھے کوئی حاجت پیش آتی تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لیٹنا ناپسند سمجھتی اور میں چپکے سے چلی جاتی۔

3698

(۳۶۹۸) حَدَّثَنَا أَبُوجَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی وَہُوَ حَامِلٌ أُمَامَۃَ بِنْتَ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَبِی الْعَاصِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَہَا ، وَإِذَا قَامَ حَمَلَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ کَمَا تَقَدَّمَ ذِکْرُہُ وَاحْتَجَّ مُحْتَجٌّ بِمَا رُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ۔ وَالرِّوَایَۃُ عِنْدَنَا عَنْ عُمَرَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ : بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ غُضَیْفِ بْنِ الْحَارِثِ الْکِنْدِیِّ قَالَ: سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ قُلْتُ: إِنَّا نَبْدُو فَنَکُونُ فِی الأَبْنِیَۃِ ، فَإِنْ خَرَجْتُ قَرَرْتُ ، وَإِنْ خَرَجَتِ امْرَأَتِی قَرَّتْ۔ فَقَالَ عُمَرُ: اقْطَعْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہَا ثَوْبًا ثُمَّ لِیُصَلِّ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا۔ [صحیح۔ مضی تخریجہ فی الحدیث ۶۱۳]
(٣٦٩٨) حضرت ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نواسی حضرت امامہ بنت زینب (رض) کو اٹھا کر نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ کرتے تو انھیں بٹھا دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اٹھالیتے۔
حضرت غصیف بن حارث کندی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : ہم خانہ بدوش لوگ ہیں اور ہم خیموں میں ہوتے ہیں، اگر میں باہر نکلوں تو مجھے سردی لگتی ہے اور اگر میری بیوی نکلے تو اس کو سردی لگتی ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : آپس میں کپڑا تقسیم کر کے اسی میں نماز پڑھ لو۔

3699

(۳۶۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ ہُوَ الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ قَالَ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَیَقْرَأُ السُّورَۃَ فِیہَا سَجْدَۃٌ فَیَسْجُدُ ، وَنَسْجُدُ مَعَہُ حَتَّی مَا یَجِدُ بَعْضُنَا مَوْضِعًا لِمَکَانِ جَبْہَتِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَفِی حَدِیثِ الآخَرَیْنِ: یَقْرَأُ عَلَیْنَا الْقُرْآنَ۔ وَقَالاَ: حَتَّی لاَ یَجِدَ أَحَدُنَا مَوْضِعًا لِجَبْہَتِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَغَیْرِہِمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۲۶]
(٣٦٩٩) (ا) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرآن پڑھا کرتے تھے۔ اگر ایسی سورت ہوتی جس میں سجدہ ہوتا تو سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کرتے، حتیٰ کہ ہم میں سے بعض کو پیشانی رکھنے کے لیے جگہ نہیں ملتی تھی۔
(ب) یہ حضرت ابو خیثمہ (رض) کی حدیث کے الفاظ ہیں، دوسروں کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں قرآن سناتے تھے۔ دونوں حدیثوں میں ہے : حتیٰ کہ ہم میں کسی کو سجدے کے لیے اپنی جبین رکھنے کی جگہ نہ ملتی۔

3700

(۳۷۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَۃَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّیْطَانُ یَبْکِی یَقُولُ: یَا وَیْلَہُ أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَہُ الْجَنَّۃُ ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَیْتُ فَلِیَ النَّارُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۸۱]
(٣٧٠٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن آدم جب آیت سجدہ کی تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان علیحدہ ہو کر روتا، پیٹتا ہے اور کہتا ہے : ہائے ہلاکت ! ہائے افسوس ! ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا، پس اس کے لیے جنت ہے اور مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کیا۔ اب میرے لیے جہنم ہے۔

3701

(۳۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا أَبُو قُدَامَۃَ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ أَبُوقُدَامَۃَ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ أَوْ رَجُلٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمْ یَسْجُدْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَیْئٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ بَعْدَ مَا تَحَوَّلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ أَزْہَرَ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ مَطَرٍ۔ وَرَوَاہُ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ خَتَنُ الْمُقْرِئِ عَنْ أَزْہَرَ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ: إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَ فِی النَّجْمِ وَہُوَ بِمَکَّۃَ ، فَلَمَّا ہَاجَرَ إِلَی الْمَدِینَۃِ تَرَکَہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ خَتَنُ الْمُقْرِئِ فَذَکَرَہُ وَلَمْ یَشُکَّ فِی إِسْنَادِہِ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ یَدُورُ عَلَی الْحَارِثِ بْنِ عُبَیْدٍ أَبِی قُدَامَۃَ الإِیَادِیِّ الْبَصْرِیِّ وَقَدْ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ ، وَحَدِّثَ عَنْہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَقَالَ: کَانَ مِنْ شِیُوخِنَا وَمَا رَأَیْتُ إِلاَّ خَیْرًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَالْمَحْفُوظُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [منکر۔ اخرجہ الطیالسی ۲۶۸۸]
(٣٧٠١) (ا) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تحویل قبلہ کے بعد مفصل سورتوں میں سے کسی میں بھی سجدہ نہیں کیا۔
(ب) اسی طرح یہ روایت حضرت بکر بن خلف مقری (رح) کے داماد نے حضرت ازہر (رض) سے روایت کی ہے اور اس کے متن میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مکہ میں تھے تو سورة نجم میں سجدہ کیا تھا لیکن جب مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو اس کو چھوڑ دیا۔

3702

(۳۷۰۲) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَرَأَ بِالنَّجْمِ ، فَسَجَدَ مَعَہُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ، وَلَیْسَ فِیہِ الزِّیَادَۃُ الَّتِی أَتَی بِہَا أَزْہَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عُبَیْدٍ۔ وَفِیمَا رَوَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ بِإِسْنَادِہِ عَنْ مُجَاہِدٍ وَعَنِ الْحَسَنِ الْبِصْرِیِّ عَنِ النَّبِیَّ -ﷺ- مُرْسَلاً بِمَعْنَی ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۵۸۱]
(٣٧٠٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نجم کی تلاوت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مسلمانوں، مشرکوں اور تمام جن و انس نے سجدہ کیا۔

3703

(۳۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَرَأْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ((وَالنَّجْمِ فَلَمْ یَسْجُدْ فِیہَا)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا لَمْ یَسْجُدْ لأَنَّ زَیْدًا لَمْ یَسْجُدْ وَکَانَ ہُوَ الْقَارِئُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۲۲]
(٣٧٠٣) (ا) سیدنا زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سورة نجم کی تلاوت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ نہیں فرمایا۔
(ب) اس میں یہ احتمال ہوسکتا ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ اس لیے نہیں کیا کہ حضرت زید بن ثابت (رض) نے سجدہ نہیں کیا تھا اور پڑھنے والے وہ تھے۔ واللہ اعلم

3704

(۳۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سَہْلٍ الْمُطَرِّزُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ فَائِدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنِ الْمَہْدِیِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَیْدٍ حَدَّثَتْنِی عَمَّتِی أُمُّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ: سَجَدْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِحْدَی عَشْرَۃَ سَجْدَۃً ، لَیْسَ فِیہَا مِنَ الْمُفَصَّلِ شَیْئٌ: الأَعْرَافُ وَالرَّعْدُ ، وَالنَّحْلُ وَبَنَی إِسْرَائِیلَ ، وَمَرْیَمُ وَالْحَجُّ سَجْدَۃً ، وَالْفُرْقَانُ وَسُلَیْمَانُ سُورَۃِ النَّمْلِ ، وَالسَّجْدَۃُ وَص ، وَسَجْدَۃُ الْحَوَامِیمِ۔ کَذَا رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن ماجہ ۱۰۵۶]
(٣٧٠٤) حضرت ابودرداء (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گیارہ سجدے کیے۔ ان میں سے مفصل سورتوں میں سے کوئی بھی نہیں تھی۔ وہ گیارہ سورتیں یہ ہیں۔ اعراف، رعد، نحل، بنی اسرائیل، مریم، حج، سجدہ، فرقان، سورة نمل میں سلیمان سجدہ اور حمؔ والی سورتوں کا سجدہ۔

3705

(۳۷۰۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ مَنْ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ : أَنَّہُ سَجَدَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی عَشْرَۃَ سَجْدَۃً مِنْہُنَّ النَّجْمِ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ وَکِیعٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو عَنْ سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِیِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ۔ وَرَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ وَہُوَ ابْنُ حَیَّانَ الدِّمَشْقِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُخْبِرًا یُخْبِرُ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی ۵۶۸]
(٣٧٠٥) حضرت ابودرداء (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گیارہ سجدے کیے، ان میں سے ایک سجدہ سورة نجم میں ہے۔

3706

(۳۷۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَالَ رُوِیَ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِحْدَی عَشْرَۃَ سَجْدَۃً: وَإِسْنَادُہُ وَاہٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ : أَنَّہُ سَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [صحیح۔ سندہ صحیح الی ابی داود: مسطور فی سنۃ ۱/ ۴۴۵]
(٣٧٠٦) (ا) امام ابوداؤد سجستانی (رح) بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابودرداء (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گیارہ سجدے منقول ہیں۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں حضرت ابودرداء (رض) کے واسطے سے خبر پہنچی کہ انھوں نے سورة حج میں دو سجدے کیے۔

3707

(۳۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنِ الْعُرْیَانِ أَوْ أَبِی الْعُرْیَانِ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سَجْدَۃٌ۔ قَالَ فَلَقِیتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ فَذَکَرْتُ لَہُ مَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ: سَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُشْرِکُونَ فِی النَّجْمِ فَلَمْ یَزَلْ یَسْجُدُ بَعْدُ۔ [ضعیف۔ بمعناہ عند عبدالرزاق ۵۹۰۰]
(٣٧٠٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں حضرت ابوعبیدہ سے ملا اور ان کے سامنے حضرت ابن عباس (رض) کا قول ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور مومنوں اور مشرکوں نے بھی سورة نجم میں سجدہ کیا آپ اس کے بعد ہمیشہ سجدہ کرتے تھے۔

3708

(۳۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ أَخْبَرَنِی الْحَارِثُ بْنُ سَعِیدٍ الْعُتَقِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنَیْنٍ مِنْ بَنِی عَبْدِ کُلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْرَأَہُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَجْدَۃً فِی الْقُرْآنِ، مِنْہَا ثَلاَثٌ فِی الْمُفَصَّلِ وَسُورَۃُ الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۴۰۱]
(٣٧٠٨) حضرت عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں قرآن میں پندرہ سجدے بتائے، ان میں سے تین مفصل سورتوں میں ہیں اور سورة حج میں دو سجدے ہیں۔

3709

(۳۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَأَبُو عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ قَرَأَ سُورَۃَ النَّجْمِ فَسَجَدَ ، وَمَا بَقِیَ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ إِلاَّ سَجَدَ إِلاَّ رَجُلٌ رَفَعَ کَفًّا مِنْ حَصْبَائَ، فَوَضَعَہُ عَلَی جَبْہَتِہِ وَقَالَ: یَکْفِینِی ہَذَا۔ قَالَ عَبْدُاللَّہِ: لَقَدْ رَأَیْتُہُ بَعْدَ ذَلِکَ قُتِلَ کَافِرًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عُمَرَ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۶۴۰]
(٣٧٠٩) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نجم کی تلاوت فرمائی تو سجدہ کیا اور ایک شخص کے علاوہ پوری قوم نے بھی سجدہ کیا۔ اس نے ہاتھ میں تھوڑی سی کنکریاں یا مٹی لے کر اپنے چہرے کے پاس کر کے کہنے لگا : مجھے یہی کافی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے اسے حالتِ کفر میں قتل ہوتے ہوئے دیکھا۔

3710

(۳۷۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلَکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَ فِیہَا یَعْنِی {وَالنَّجْمِ} وَسَجَدَ فِیہَا الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۲۱]
(٣٧١٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نجم میں سجدہ کیا اور اس میں مسلمانوں، مشرکوں اور تمام جن و انس نے بھی سجدہ کیا۔

3711

(۳۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ قَالَ: رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَجَدَ فِی النَّجْمِ ، وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَہُ - قَالَ الْمُطَّلِبُ - وَلَمْ أَسْجُدْ۔ ہُوَ یَوْمَئِذٍ کَافِرٌ۔ قَالَ الْمُطَّلِبُ: فَلاَ أَدَعُ السُّجُودَ فِیہَا أَبَدًا۔ [منکر۔ اخرجہ احمد ۳/ ۴۲۰۔ ۱۵۵۴۴۔ ۴/ ۲۱۵/ ۱۸۰۵۲]
(٣٧١١) حضرت مطلب بن ابی وداعہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سورة نجم میں سجدہ کرتے دیکھا اور دیگر لوگوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا، لیکن میں نے سجدہ نہیں کیا، اس وقت وہ حالت کفر میں تھے۔ فرماتے ہیں : میں اس میں سجدہ کرنا کبھی بھی نہ چھوڑوں گا۔

3712

(۳۷۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ السَّہْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ سُورَۃَ النَّجْمِ فَسَجَدَ ، وَسَجَدَ مَنْ عِنْدَہُ ، فَرَفَعْتُ رَأْسِی وَأَبَیْتُ أَنْ أَسْجُدَ ، وَلَمْ یَکُنْ أَسْلَمَ یَوْمَئِذٍ الْمُطَّلِبُ ، فَکَانَ بَعْدُ لاَ یَسْمَعُ أَحَدًا قَرَأَہَا إِلاَّ سَجَدَ۔ [حسن۔ کما تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧١٢) حضرت جعفر بن مطلب بن ابی وداعہ (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ میں سورة نجم کی تلاوت کی تو سجدہ کیا اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے انھوں نے بھی سجدہ کیا، میں نے اپنا سر اٹھا لیا اور سجدے سے انکار کردیا۔ اس وقت تک حضرت مطلب (رض) اسلام نہیں لائے تھے۔ اس کے بعد وہ جس کو بھی سورة نجم کی تلاوت کرتے سنتے تو ضرور سجدہ کرتے تھے۔

3713

(۳۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ لَہُمْ {وَالنَّجْمِ إِذَا ہَوَی} فَسَجَدَ فِیہَا ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ سُورَۃً أُخْرَی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۴۸۱]
(٣٧١٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے (نماز میں) سورة نجم تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا، پھر کھڑے ہو کر دوسری سورت پڑھی۔

3714

(۳۷۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: عَزَائِمُ السُّجُودِ فِی الْقُرْآنِ أَرْبَعٌ {الم تَنْزِیلُ} وَ {حم} السَّجْدَۃُ وَالنَّجْمِ وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ} قَالَ یَعْلَی وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [حسن۔ اخرجہ الحاکم فی المستدرک ۳۹۵۷]
(٣٧١٤) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ قرآن مجید میں ضروری سجدے چار ہیں : سورة سجدہ ، حم سجدہ میں، سورة نجم اور سورة علق میں۔

3715

(۳۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی سَوْرَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَکَّامٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ: عَزَائِمُ السُّجُودِ أَرْبَعٌ {الم تَنْزِیلُ} وَ {حم} السَّجْدَۃَ وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} وَالنَّجْمِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنْ شُعْبَۃَ وَیُذْکَرُ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ شُعْبَۃَ نَحْوُ رِوَایَۃِ سُفْیَانَ۔ [حسن]
(٣٧١٥) حضرت زر بن حبیش (رح) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ضروری سجدے چار ہیں۔ سورة سجدہ، سورة حم سجدۃ، سورة علق اور سورة نجم میں۔

3716

(۳۷۱۶) أَخْبَرَنَاہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: عَزَائِمُ السُّجُودِ أَرْبَعٌ {الم تَنْزِیلُ} وَ {حم} السَّجْدَۃُ وَالنَّجْمِ وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ}۔ [حسن]
(٣٧١٦) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ فرض (قرآن میں) سجدے صرف چار ہیں : سورة سجدہ، سورة حم سجدۃ، سورة علق اور سورة نجم میں۔

3717

(۳۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یَزِیدَ مَوْلَی الأَسْوَدِ بْنِ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ: أَنَّ أَبَاہُرَیْرَۃَ قَرَأَ لَہُمْ {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَسَجَدَ فِیہَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخْبَرَہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَجَدَ فِیہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۶۶]
(٣٧١٧) حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے نماز پڑھاتے وقت سورة انشقاق پڑھی، اس میں سجدہ کیا۔ جب نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس میں سجدہ کیا تھا ۔

3718

(۳۷۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ ہُوَ ابْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَسَجَدَ فِیہَا فَقُلْتُ: یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَلَمْ أَرَکَ سَجَدْتَ۔ فَقَالَ: لَوْ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَجَدَ مَا سَجَدْتُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۶۶]
(٣٧١٨) حضرت ابوسلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا، حضرت ابوہریرہ (رض) نے سورة انشقاق پڑھی تو اس میں سجدہ کیا۔ میں نے عرض کیا : اے ابوہریرہ ! کیا میں نے آپ کو سجدہ کرتے نہیں دیکھا ؟ انھوں نے فرمایا : اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس میں سجدہ کرتے نہ دیکھا ہوتا تو ہرگز نہ کرتا۔

3719

(۳۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ: جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَکِیلُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیَّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی قَالَ حَدَّثَنَا بَکْرٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیَّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْعَتَمَۃَ ، فَقَرَأَ {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَسَجَدَ قُلْتُ: مَا ہَذِہِ السَّجْدَۃُ؟ قَالَ: سَجَدْتُ بِہَا خَلْفَ أَبِی الْقَاسِمِ -ﷺ- فَلاَ أَزَالُ أَسْجُدُ بِہَا حَتَّی أَلْقَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مُعْتَمِرٍ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ۔ وسیاتی برقم ۳۷۵۸]
(٣٧١٩) حضرت ابورافع (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے ساتھ نمازِ عشا پڑھی۔ آپ نے سورة انشقاق کی تلاوت کی تو سجدہ کیا۔ میں نے کہا : یہ کون سا سجدہ ہے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا اور میں اسے ہمیشہ کرتا رہوں گا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جا ملوں۔

3720

(۳۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ سَجَدَ فِی {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} وَقَالَ: رَأَیْتُ خَلِیلِی -ﷺ- یَسْجُدُ فِیہَا ، فَلاَ أَزَالُ أَسْجُدُ فِیہَا حَتَّی أَلْقَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٢٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے سورة انشقاق میں سجدہ کیا اور فرمایا : میں نے اپنے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس میں سجدہ کرتے دیکھا ہے اور اب میں ہمیشہ یہ سجدہ کرتا رہوں گا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جا ملوں۔

3721

(۳۷۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْجُدُ فِی {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} قُلْتُ: تَسْجُدُ فِیہَا؟ فَذَکَرَہُ وَفِی آخِرِہِ وَقَالَ شُعْبَۃُ قُلْتُ: النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَ: نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَغَیْرِہِ عَنْ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٢١) حضرت ابورافع (رح) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو سورة انشقاق میں سجدہ کرتے دیکھا۔ میں نے کہا : کیا آپ اس میں سجدہ کرتے ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : ۔۔۔پھر مذکورہ روایت ذکر کی۔ حضرت شعبہ (رح) کہتے ہیں : میں نے حضرت ابو رافع (رح) سے پوچھا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں۔

3722

(۳۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ وَشُعْبَۃُ وَشَرِیکٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: رَأَیْتُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ قَرَأَ {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} عَلَی الْمِنْبَرِ فَنَزَلَ فَسَجَدَہَا۔ [حسن]
(٣٧٢٢) زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر (رض) کو دیکھا، انھوں نے سورة انشقاق منبر پر پڑھی اور منبر سے اتر کر سجدہ کیا۔

3723

(۳۷۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَطَائِ بْنِ مِینَا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: سَجَدْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} وَفِی {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۷۸]
(٣٧٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سورة انشقاق اور سورة علق میں سجدہ کیا۔

3724

(۳۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ مَوْلَی بَنِی مَخْزُومٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: سَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ}۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٢٤) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة انشقاق اور سورة علق میں سجدہ کیا۔

3725

(۳۷۲۵) رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: سَجَدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} سَجْدَتَیْنِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٢٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سورة انشقاق اور سورة علق میں دو سجدے کیے۔

3726

(۳۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: سَجَدَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} وَمَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُمَا۔ وَرُوِّینَا السُّجُودَ فِی {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ} عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۹۶۵۔ ۹۶۶]
(٣٧٢٦) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) نے سورة انشقاق اور سورة علق میں سجدہ کیا اور اس ہستی نے بھی سجدہ کیا جوان دونوں سے بہتر ہے، یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے۔
(ب) سورة انشقاق میں سجدہ کرنے کے بارے میں ہمیں سیدنا علی (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے واسطے سے بھی حدیث بیان کی گئی ہے۔

3727

(۳۷۲۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَقْرَأَہُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَجْدَۃً فِی الْقُرْآنِ ، مِنْہَا ثَلاَثٌ فِی الْمُفَصَّلِ ، وَفِی سُورَۃِ الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [حسن لغیرہ۔ من سند آخر اخرجہ ابوداود ۱۴۰۱]
(٣٧٢٧) سیدنا عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں قرآن میں پندرہ سجدے بتائے، ان میں سے تین مفصل سورتوں میں ہیں اور دو سجدے سورة الحج میں ہیں۔

3728

(۳۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مِشْرَحِ بْنِ ہَاعَانَ أَبِی الْمُصْعَبِ حَدَّثَہُ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ حَدَّثَہُ قَالَ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ فِی سُورَۃِ الْحَجِّ سَجْدَتَانِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ ، وَمَنْ لَمْ یَسْجُدْہُمَا فَلاَ یَقْرَأْہُمَا))۔ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الْکِبَارِ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ وَأَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ مَعَ الْحَدِیثِ الأَوَّلِ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ جُشَیْبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((فُضِّلَتْ سُورَۃُ الْحَجِّ عَلَی الْقُرْآنِ بِسَجْدَتَیْنِ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللَّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ ہَذَا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَقَدْ أُسْنِدَ ہَذَا وَلاَ یَصِحُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [حسن لغیرہ۔ ویشہد لہ ما قبلہ]
(٣٧٢٨) (ا) حضرت عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا سورة حج میں دو سجدے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! جو شخص انھیں ادا نہ کرے وہ ان کی تلاوت ہی نہ کرے۔
(ب) حضرت خالد بن معدان (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورة حج کو بقیہ قرآن پر دو سجدوں سے فضیلت دی گئی۔
(ج) حضرت امام بیہقی (رح) بیان کرتے ہیں : یہ روایت صحابہ (رض) کی ایک کثیر جماعت سے منقول ہے۔

3729

(۳۷۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَسَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ: أَنَّہُ صَلَّی مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الصُّبْحَ فَسَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [صحیح]
(٣٧٢٩) حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عمر (رض) کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی تو انھوں نے سورة حج میں دو سجدے کیے۔

3730

(۳۷۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ مِصْرَ: أَنَّہُ صَلَّی مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْفَجْرَ بِالْجَابِیَۃِ ، فَقَرَأَ السُّورَۃَ الَّتِی یُذْکَرُ فِیہَا الْحَجُّ ، فَسَجَدَ فِیہَا سَجْدَتَیْنِ۔ قَالَ نَافِعٌ: فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: إِنَّ ہَذِہِ السُّورَۃَ فُضِّلَتْ بِأَنَّ فِیہَا سَجْدَتَیْنِ۔ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَسْجُدُ فِیہَا سَجْدَتَیْنِ۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ عَنْ عُمَرَ ، وَإِنْ کَانَتْ عَنْ نَافِعٍ فِی مَعْنَی الْمُرْسَلِ لِتَرِکِ نَافِعٍ تَسْمِیۃَ الْمِصْرِیِّ الَّذِی حَدَّثَہُ فَالرِّوَایَۃُ الأُولَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ بْنِ صُعَیْرٍ عَنْ عُمَرَ رِوَایَۃٌ صَحِیحَۃٌ مَوْصُولَۃٌ وَکَذَلِکَ رِوَایَۃُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْصُولَۃٌ۔ [صحیح]
(٣٧٣٠) حضرت نافع (رض) بیان فرماتے ہیں کہ مجھے اہل مصر کے ایک شخص نے خبر دی کہ اس نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ جابیہ مقام میں صبح کی نماز پڑھی۔ انھوں نے سورة حج پڑھی تو اس میں دو سجدے کیے۔ حضرت نافع (رض) فرماتے ہیں : جب انھوں نے سلام پھیرا تو فرمایا : اس سورت کو اس وجہ سے فضیلت دی گئی ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں اور سیدنا ابن عمر (رض) بھی اس میں دو سجدے کیا کرتے تھے۔

3731

(۳۷۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّہُ سَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔[صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۴۸۲]
(٣٧٣١) (ا) حضرت نافع (رض) ، سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ انھوں نے سورة حج میں دو سجدے کیے۔
(ب) ہمیں سیدنا علی (رض) سے روایت بیان کی گئی کہ انھوں نے سورة حج میں دو سجدے کیے۔

3732

(۳۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجُعْفِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [ضعیف جداً۔ اخرجہ الشافعی الام ۷/ ۱۶۹]
(٣٧٣٢) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے سورة حج میں دو سجدے کیے۔

3733

(۳۷۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ: أَنَّہُمَا کَانَا یَسْجُدَانِ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [حسن]
(٣٧٣٣) حضرت زر بن حبیش (رح) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) اور حضرت عمر بن یاسر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں سورة حج میں دو سجدے کیا کرتے تھے۔

3734

(۳۷۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ: أَنَّ أَبَا مُوسَی سَجَدَ فِی سُورَۃِ الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ ، وَأَنَّہُ قَرَأَ آیَۃَ السَّجْدَۃِ الَّتِی فِی آخِرِ سُورَۃِ الْحَجِّ فَسَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۳۴۳۳]
(٣٧٣٤) حضرت صفوان بن محرز (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے سورة حج میں دو سجدے کیے، انھوں نے وہ آیت سجدہ پڑھی جو سورة الحج کے آخر میں ہے، پھر سجدہ کیا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔

3735

(۳۷۳۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فِی سُورَۃِ الْحَجِّ سَجْدَتَانِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۴۲۹۰]
(٣٧٣٥) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ سورة حج میں دو سجدے ہیں۔

3736

(۳۷۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فُضِّلَتْ سُورَۃُ الْحَجِّ بِسَجْدَتَیْنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ۔ [ضعیف]
(٣٧٣٦) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سورة حج کو دو سجدوں کے ساتھ باقی سورتوں پر فضیلت دی گئی۔

3737

(۳۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ : أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [حسن]
(٣٧٣٧) حضرت جبیر بن نفیر (رح) سیدنا ابودرداء (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ سورة حج میں دو سجدے کرتے تھے۔

3738

(۳۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ کَانَ یَسْجُدُ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ [حسن]
(٣٧٣٨) حضرت جبیر بن نفیر (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابودرداء (رض) سورة حج میں دو سجدے کرتے۔

3739

(۳۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَنِ السُّجُودِ فِی {ص} فَقَالَ: لَیْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ ، وَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- {ص} [ص: ۱] یَسْجُدُ فِیہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن حمید ۵۹۵]
(٣٧٣٩) حضرت عکرمہ (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس (رض) سے سورة صٓ میں سجدے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : سورة صٓ ان سورتوں میں سے نہیں ہے جن میں سجدہ کرنا فرض ہے، لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورة صٓ میں سجدہ کرتے تھے۔

3740

(۳۷۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرَکِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- {ص} وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَۃَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَہُ ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمًا آخَرَ قَرَأَہَا فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَۃَ تَہَیَّأَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ہِیَ تَوْبَۃُ نَبِیٍّ ، وَلَکِنْ رَأَیْتُکُمْ تَہَیَّأْتُمْ لِلسُّجُودِ))۔ فَنَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدُوا۔ ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنُ الإِسْنَادِ صَحِیحٌ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدارمی ۱۴۶۶۔۱۵۵۴]
(٣٧٤٠) حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر پر سورة صٓ پڑھی، جب آیت سجدہ پر پہنچے تو منبر سے اتر کر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا۔ پھر ایک دوسرے دن آپ نے سورة صٓ تلاوت کی اور جب آیت سجدہ پر پہنچے تو لوگ سجدے کے لیے تیار ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تو ایک نبی کی توبہ ہے لیکن میں نے تمہیں دیکھا ہے کہ تم سجدہ کے لیے تیار ہوچکے ہو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (منبر سے) نیچے اترے اور سجدہ کیا لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔

3741

(۳۷۴۱) وَفِیمَا رَوَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((سَجَدَہَا دَاوُدُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لِتَوْبَۃٍ ، وَنَسْجُدُہَا نَحْنُ شُکْرًا))۔ یَعْنِی {ص}۔ أَخْبَرَنَاہُ الإِمَامُ الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ الْمُقْرِئِ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْصُولاً وَلَیْسَ بِقَوِیٍّ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۹۵۷]
(٣٧٤١) حضرت عمر بن ذر (رح) اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ سجدہ داؤد (علیہ السلام) نے توبہ کے لیے کیا تھا اور ہم یہ سجدہ شکر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔

3742

(۳۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ: فِی {ص} تَوْبَۃُ نَبِیٍّ ذُکِرَتْ۔ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلَیْسَ قَدْ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ} [الانعام: ۹۰] [اخرجہ عبدالرزاق ۵۸۷۳۔ وسیأتی تخریج قول ابن عباس فی رقم ۳۷۴۶]
(٣٧٤٢) حضرت مسروق (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ سورة صٓ میں جو سجدہ مذکور ہے وہ ایک نبی (علیہ السلام) کی توبہ ہے۔ حضرت مسروق (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا : { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ } [الانعام : ٩٠] ” یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے، پس آپ ان کی ہدایت کی اقتدا کرو۔ “

3743

(۳۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الضَّبِّیُّ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَسْجُدُ فِی {ص} وَیَقُولُ: إِنَّمَا ہِیَ تَوْبَۃُ نَبِیٍّ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ زِرٍّ ہُوَ ابْنُ حُبَیْشٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ لاَ یَسْجُدُ فِی {ص} وَرُوِّینَا عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّہُمْ کَانُوا یَسْجُدُونَ فِی {ص}[حسن۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۴۲۶۸]
(٣٧٤٣) (ا) حضرت زر بن حبیش (رح) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ وہ سورة صٓ میں سجدہ نہیں کرتے تھے اور فرماتے تھے : یہ تو ایک نبی کی توبہ ہے۔
(ب) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سورة صٓ میں سجدہ نہیں کرتے تھے۔
(ج) صحابہ (رض) کی کثیر تعداد سے ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ وہ حضرات سورة صٓ میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

3744

(۳۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: رَأَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ عَلَی الْمِنْبَرِ {ص} فَنَزَلَ فَسَجَدَ ثُمَّ رَقَی عَلَی الْمِنْبَرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدار قطنی فی سننہ ۵]
(٣٧٤٤) حضرت عکرمہ بن خالد بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے انھیں خبر دی کہ انھوں نے سیدنا ابن عباس (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا، انھوں نے منبر پر سورة صٓ پڑھی جب آیت سجدہ پر پہنچے تو منبر سے اتر کر سجدہ کیا، پھر منبر پر تشریف لے گئے۔

3745

(۳۷۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ {ص} عَلَی الْمِنْبَرِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدار قطنی فی سننہ ۶]
(٣٧٤٥) حضرت سائب بن یزید (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے منبر پر سورة صٓ پڑھی تو اتر کر سجدہ کیا۔

3746

(۳۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ السُّجُودِ فِی {ص} فَقَالَ {أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ} [الانعام: ۹۰]
(٣٧٤٦) حضرت مجاہد (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) سے سورة صٓ میں سجدہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ } [الانعام : ٩٠] ” یہ ایسے لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی، لہٰذا آپ ان کی ہدایت کی اقتدا کرو۔ “

3747

(۳۷۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوأَحْمَدَ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْعَوَّامِ قَالَ: سَأَلْتُ مُجَاہِدًا عَنِ السَّجْدَۃِ فِی {ص} فَقَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ {أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ} [الانعام:۹۰] وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَسْجُدُ فِیہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔ وَزَادَ فِیہِ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنِ الْعَوَّامِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنَ عَبَّاسٍ: فَکَانَ دَاوُدَ مِمَّنْ أُمِرَ نَبِیُّکُمْ -ﷺ- أَنْ یَقْتَدِیَ بِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۸۰۶]
(٣٧٤٧) (ا) حضرت عوام (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت مجاہد (رح) سے سورة صٓ میں سجدے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : سیدنا ابن عباس (رض) سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ } [الانعام : ٩٠] ” یہ ہدایت یافتہ لوگ ہیں آپ ان کی ہدایت کی اقتدا کریں “ اور ابن عباس اس میں سجدہ کرتے تھے۔
(ب) حضرت مجاہد (رض) ، سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں : داؤد (علیہ السلام) بھی ان (ہدایت یافتہ) لوگوں میں سے تھے جن کی اقتدا کا حکم تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا گیا ہے۔

3748

(۳۷۴۸) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِمَا دُونَ فِعْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ بِزِیَادَتِہِمَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٧٤٨) ایک دوسری سند سے یہی روایت منقول ہے لیکن اس میں سیدنا ابن عباس (رض) کا عمل منقول نہیں ہے۔

3749

(۳۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْبَخْتَرِیُّ الْحِنَّائِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا خُصَیْفٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ قَالَ لِی ابْنُ عُمَرَ: أَتَسْجُدُ فِی {ص} قُلْتُ: لاَ۔ قَالَ فَقَالَ لِی: اسْجُدْ فِیہَا، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ} [الانعام: ۹۰] کَذَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ۔ وَیُذْکَرُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: فِی {ص} سَجْدَۃٌ۔ [حسن۔ اخرجہ الطحاوی فی مشکل الآثار ۷/ ۲۳۷]
(٣٧٤٩) حضرت سعید بن جبیر (رح) بیان فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر (رض) نے مجھے فرمایا : کیا تم سورة صٓ میں سجدہ کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا : نہیں تو آپ نے فرمایا : اس میں سجدہ کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ } [الانعام : ٩٠]” یہ اللہ کے ہدایت یافتہ لوگ ہیں۔ آپ ان کی ہدایت کی اقتدا کرو۔ “ اسی طرح سیدنا ابن عمر (رض) نے فرمایا۔ ایک دوسری روایت میں سیدنا ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ سورة صٓ میں سجدہ ہے۔

3750

(۳۷۵۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ أَخْبَرَنِی مُخْبِرٌ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ: رَأَیْتُ فِی الْمَنَامِ کَأَنِّی أَقْرَأُ سُورَۃَ {ص} فَلَمَّا أَتَیْتُ عَلَی السَّجْدَۃِ سَجَدَ کُلُّ شَیْئٍ ، رَأَیْتُ الدَّوَاۃَ وَالْقَلَمَ وَاللَّوْحَ ، فَغَدَوْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ ، فَأَمَرَ بِالسُّجُودِ فِیہَا۔ [ضعیف۔ ولہ شاہد، اخرجہ محمد بن الحسن فی الحجۃ ۱/ ۱۱۲]
(٣٧٥٠) حضرت ابوسعید (رض) بیان فرماتے ہیں : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں سورة صٓ پڑھ رہا ہوں۔ جب میں سجدہ والی آیت پر پہنچا تو ہر چیز سجدے میں گرگئی حتیٰ کہ میں نے دوات، قلم اور لوح کو بھی سجدہ ریز دیکھا۔ صبح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سجدہ کرنے کا حکم صادر فرمایا۔

3751

(۳۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الْحَارِثِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ خُنَیْسٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ قَالَ قَالَ لِی ابْنُ جُرَیْجٍ یَا حَسَنُ حَدَّثَنِی جَدُّکَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأَیْتُ الْبَارِحَۃَ فِیمَا یَرَی النَّائِمُ أَنِّی أُصَلِّی خَلْفَ شَجَرَۃٍ ، فَقَرَأْتُ {ص} [ص: ۱] فَلَمَّا أَتَیْتُ عَلَی السَّجْدَۃَ سَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَۃُ بِسُجُودِی، فَسَمِعْتُہَا وَہِیَ تَقُولُ: اللَّہُمَّ اکْتُبْ لِی بِہَا عِنْدَکَ ذِکْرًا، وَاجْعَلْ لِی بِہَا عِنْدَکَ ذُخْرًا، وَأَعْظِمْ لِی بِہَا عِنْدَکَ أَجْرًا۔ قَالَ: فَسَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَسَلَّمَ قَرَأَ {ص} فَلَمَّا أَتَی عَلَی السَّجْدَۃِ سَجَدَ، فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ فِی سُجُودِہِ مَا أَخْبَرَ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی بَکْرٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ بِسُجُودِی۔ [ضعیف]
(٣٧٥١) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! گزشتہ رات میں نے خواب میں دیکھا کہ میں درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا تو دوران نماز میں نے سورة صٓ کی قراءت کی، جب میں سجدہ والی آیت پر پہنچا تو میں نے سجدہ کیا اور درخت نے بھی میرے ساتھ سجدہ کیا، میں نے اس درخت کو سجدے میں یہ دعا پڑھتے سنا : اللَّہُمَّ اکْتُبْ لِی بِہَا عِنْدَکَ ذِکْرًا ، وَاجْعَلْ لِی بِہَا عِنْدَکَ ذُخْرًا ، وَأَعْظِمْ لِی بِہَا عِنْدَکَ أَجْرًا۔ ” اے اللہ ! اس سجدہ کے بدلے میرے لیے اپنے ہاں اجر لکھ دے اور اس کے ذریعے مجھ سے گناہوں کا بوجھ اتار دے اور اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا لے اور اس کا میرے لیے اپنے پاس سے بہت بڑا اجر بنا کر رکھ۔ “ سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة صٓ پڑھی جب آیت سجدہ پر پہنچے تو سجدہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میں نے سجدے میں وہی دعا کرتے سنا جو اس شخص نے درخت کے بارے میں بتایا۔
حضرت ابوبکر (رض) کی حدیث میں بھی ہے مگر اس میں بسجودی کا لفظ نہیں ہے۔

3752

(۳۷۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ الْبَزَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ خُنَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الدُّعَائِ : اللَّہُمَّ اکْتُبْ لِی عِنْدَکَ بِہَا أَجْرًا ، وَاجْعَلْہَا لِی عِنْدَکَ ذُخْرًا ، وَضَعْ عَنِّی بِہَا وِزْرًا ، وَاقْبَلْہَا مِنِّی کَمَا قَبِلْتَ مِنْ عَبْدِکَ دَاوُدَ وَلَمْ یَقُلْ {ص} إِنَّمَا قَالَ: فَرَأَیْتُ کَأَنِّی قَرَأْتُ سَجْدَۃً فَسَجَدْتُ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ خُنَیْسٍ: کَانَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ یُصَلِّی بِنَا فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ ، وَکَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ فَیَسْجُدُ ، فَیُطِیلُ السُّجُودَ ، فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَیَقُولُ قَالَ لِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی جَدُّکَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ بِہَذَا۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٥٢) (ا) ایک دوسری سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے مگر اس میں یہ الفاظ ہیں : اللَّہُمَّ اکْتُبْ لِی عِنْدَکَ بِہَا أَجْرًا، وَاجْعَلْہَا لِی عِنْدَکَ ذُخْرًا، وَضَعْ عَنِّی بِہَا وِزْرًا، وَاقْبَلْہَا مِنِّی کَمَا قَبِلْتَ مِنْ عَبْدِکَ دَاوُد۔” اے اللہ ! اس سجدے کے بدلے میں میرے لیے اپنے ہاں اجر لکھ دے اور اس کے ذریعے مجھ سے (گناہوں کا) بوجھ اتار دے اور اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا لے اور اسے مجھ سے اس طرح قبول فرما جس طرح تو نے اپنے بندے حضرت داؤد (علیہ السلام) سے قبول کیا تھا۔ “ انھوں نے سورة صٓ کا ذکر نہیں کیا، بلکہ صرف اتنا کہا : میں نے دیکھا کہ میں نے سجدہ والی آیت پڑھی تو میں نے سجدہ کیا۔
(ب) اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے کہ حضرت محمد بن یزید بن خنیس (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسن بن محمد بن عبیداللہ بن ابی یزید (رح) نے ہمیں رمضان المبارک کے مہینے میں مسجد حرام میں نماز پڑھائی۔ وہ سجدے والی آیت پڑھتے تو سجدہ کرتے تھے اور سجدے کو لمبا کرتے تھے۔ انھیں اس بارے میں کہا گیا تو انھوں نے فرمایا : مجھے حضرت ابن جریج (رح) نے فرمایا : مجھے تیرے دادا حضرت عبیداللہ بن ابی یزید (رح) نے اس بارے میں خبر دی۔

3753

(۳۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ زَیْدَ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّہُ قَرَأَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- {وَالنَّجْمِ إِذَا ہَوَی} فَلَمْ یَسْجُدْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۷۲]
(٣٧٥٣) حضرت زید بن ثابت (رض) بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سورة نجم کی تلاوت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ نہیں کیا۔

3754

(۳۷۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَ فِی النَّجْمِ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَہُ إِلاَّ رَجُلَیْنِ أَرَادَ أَنْ یُشْہَرَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَالرَّجُلاَنِ لاَ یَدَعَانِ إِنْ شَائَ اللَّہُ الْفَرْضَ، وَلَوْ تَرَکَاہُ أَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِإِعَادَتِہِ، وَأَمَّا حَدِیثُ زَیْدٍ فَہُوَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّ زَیْدًا لَمْ یَسْجُدْ وَہُوَ الْقَارِئُ فَلَمْ یَسْجُدِ النَّبِیُّ -ﷺ- وَلَمْ یَکُنْ فَرْضًا فَیَأْمُرُہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِہِ۔ وَاحْتَجَّ بِمَا مَضَی مِنْ حَدِیثِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی فَرْضِ خَمْسِ صَلَوَاتٍ فَقَالَ الرَّجُلُ: ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہَا؟ قَالَ : ((لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ))۔ [حسن۔ بدون قصہ الرجلین، قال ابن ابی حاتم فی العلل ۴۶۸]
(٣٧٥٤) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نجم میں سجدہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو آدمیوں کے علاوہ باقی سب لوگوں نے سجدہ کیا۔ وہ دونوں مشہور ہیں۔
(ب) امام شافعی (رح) بیان کرتے ہیں : وہ دو مرد فرض کو تو نہیں چھوڑ سکتے تھے ، اگر انھوں نے اس کو چھوڑ بھی دیا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے اعادہ کا حکم ضرور دیا ہوگا۔
اور رہی حضرت زید بن ثابت (رض) کی حدیث تو حضرت زید (رض) پڑھنے والے تھے۔ جب قاری نے سجدہ نہیں کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نہیں کیا اور اگر فرض ہوتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں بھی سجدہ کرنے کا حکم دیتے۔
امام شافعی (رح) نے پانچ نمازوں کی فرضیت کے بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گزشتہ حدیث سے استدلال کیا ہے، جس میں ایک شخص نے پوچھا تھا کہ (ان پانچ نمازوں کے علاوہ) کوئی اور نماز بھی فرض ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : نہیں مگر یہ کہ تو نفلی عبادت کرے۔

3755

(۳۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَذْرَمِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عُثْمَانَ التَّیْمِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: قَرَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ سُورَۃَ النَّحْلِ حَتَّی إِذَا جَائَ تِ السَّجْدَۃُ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ، حَتَّی إِذَا کَانَتِ الْجُمُعَۃُ الثَّانِیَۃُ قَرَأَ بِہَا حَتَّی إِذَا جَائَ تِ السَّجْدَۃُ قَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّا لَمْ نُؤْمَرْ بِالسُّجُودِ ، فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ وَأَحْسَنَ، وَمَنْ لَمْ یَسْجُدْ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ۔ قَالَ: وَلَمْ یَسْجُدْ عُمَرُ ۔ قَالَ وَزَادَ نَافِعٌ: إِنَّ رَبَّکَ لَمْ یَفْرِضْ عَلَیْنَا السُّجُودَ إِلاَّ أَنْ نَشَائَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ وَزَادَ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یَفْرِضِ السُّجُودَ إِلاَّ أَنْ نَشَائَ۔ وَشَاہِدُہُ الْمُرْسَلُ الَّذِی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۷۷]
(٣٧٥٥) (ا) حضرت عبداللہ بن ربیع (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے جمعہ کے دن (منبر پر) سورة نحل کی تلاوت کی۔ جب سجدے کی آیت (وللہ یسجدما فی السموات) آئی تو حضرت عمر (رض) نے منبر سے اتر کر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی جب سجدے کی آیت پر پہنچے تو فرمایا : اے لوگو ! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں، پھر جو کوئی سجدہ کرلے اس نے اچھا کیا اور درستگی کو پہنچا اور جو کوئی سجدہ نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور حضرت عمر (رض) نے سجدہ نہیں کیا۔ حضرت نافع (رض) نے یہ اضافہ کیا ہے کہ تمہارے رب نے ہم پر سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا بلکہ ہماری منشا پر چھوڑ دیا۔
(ب) امام بخاری (رح) کی سند سے ہے۔ اس کے آخر میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت نافع (رض) نے سیدنا ابن عمر (رض) سے نقل کیا کہ اللہ نے تلاوت کے سجدوں کو ہم پر فرض تو قرار نہیں دیا مگر یہ کہ ہم چاہیں تو کرلیں۔

3756

(۳۷۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نَجِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَہُ ، ثُمَّ قَرَأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی فَتَہَیَّأُوا لِلسُّجُودِ ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: عَلَی رِسْلِکُمْ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یَکْتُبْہَا عَلَیْنَا إِلاَّ أَنْ نَشَائَ ۔ فَقَرَأَہَا وَلَمْ یَسْجُدْ وَمَنَعَہُمْ أَنْ یَسْجُدُوا۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقِیلَ لِعِمْرَانَ بْنِ حَصِینٍ: الرَّجُلُ یَسْمَعُ السَّجْدَۃَ وَلَمْ یَجْلِسْ لَہَا۔ قَالَ: أَرَأَیْتَ لَوْ قَعَدَ لَہَا؟ کَأَنَّہُ لاَ یُوجِبُہُ عَلَیْہِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ: سُئِلَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ سُجُودِ الْقُرْآنِ فَقَالَتْ: حَقُّ اللَّہِ تُؤَدِّیہِ أَوْ تَطَوُّعٌ تَطَوَّعُہُ ، وَمَا مِنْ مُسْلِمٍ یَسْجُدُ لِلَّہِ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً أَوْ حَطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً ، أَوْ جَمَعَہُمَا لَہُ کِلْتَیْہِمَا۔ [ضعیف۔ للانقطاع بن عروۃ وعمر، واللہ اعلم]
(٣٧٥٦) (ا) حضرت ہشام بن عروۃ (رح) اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے جمعہ کے دن منبر پر آیت سجدہ پڑھی تو منبر سے اتر کر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ انھوں نے پھر دوسرے جمعہ یہی آیت سجدہ تلاوت کی، لوگ سجدہ کرنے کے لیے تیار ہوئے تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ذرا ٹھہرو۔ اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ سجدے فرض نہیں کیے بلکہ یہ ہماری منشا پر موقوف ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے آیت سجدہ پڑھی لیکن سجدہ نہیں کیا اور لوگوں کو بھی سجدے سے روک دیا۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : حضرت عمران بن حصین (رض) سے کسی نے کہا کہ کوئی آدمی آیت سجدہ سن لیتا ہے حالانکہ وہ اس کو سننے کے لیے نہیں بیٹھا تھا تو کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا : پھر تمہارا کیا خیال ہے اگر وہ اسی کے لیے بیٹھا ہو تو پھر ؟ گویا وہ اس پر واجب نہیں کر رہے تھے۔
(ج) سیدنا ابن سیرین (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) سے کسی نے قران کے سجدوں کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اللہ کا حق ہے اسے تم ادا کردو یا ایک نفلی عبادت ہے جسے تم نفلی ہی رکھو اور جو بھی مسلمان اللہ کے لیے ایک بھی سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے یا اس کام کوئی گناہ مٹا دیتا ہے یا اللہ تعالیٰ دونوں چیزوں کو جمع کردیتا ہے۔

3757

(۳۷۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ ابن سیرین لم یسمع من عائشۃ ولا حداہا]
(٣٧٥٧) ۔۔۔
Missing

3758

(۳۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ الطَّیِّبِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِیہِ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَأَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْعَتَمَۃَ فَقَرَأَ {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَسَجَدَ فَقُلْتُ لَہُ: مَا ہَذِہِ السَّجْدَۃُ؟ فَقَالَ: سَجَدْتُ بِہَا مَعَ أَبِی الْقَاسِمِ -ﷺ- فَلاَ أَزَالُ أَسْجُدُ بِہَا حَتَّی أَلْقَاہُ۔ قَالَ عِیسَی بْنُ یُونُسَ: الْعِشَائُ ، وَقَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَوْ قُلْتَ: مَا ہَذِہِ؟ قَالَ: سَجَدَ بِہِ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ کَمَا تَقَدَّمَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۳۷۱۹]
(٣٧٥٨) (ا) حضرت ابورافع (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے ساتھ نماز عشا پڑھی۔ آپ نے سورة انشقاق کی تلاوت کی اور سجدہ کیا۔ میں نے کہا : یہ کون سا سجدہ ہے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا ہے اور میں ہمیشہ کرتا رہوں گا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جا ملوں۔
(ب) حضرت عیسیٰ بن یونس (رح) کی روایت میں ” العتمۃ “ کی جگہ ” العشاء “ کا لفظ ہے اور فرمایا : جب نماز سے سلام پھیرا تو کہا : اے ابوہریرہ ! یہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : یہ سجدہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی کیا ہے۔

3759

(۳۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ وَلَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ ، فَرَأَی أَصْحَابُہُ أَنَّہُ قَرَأَ {تَنْزِیلُ} السَّجْدَۃِ۔ [ضعیف]
(٣٧٥٩) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز کی پہلی رکعت میں سجدہ تلاوت کیا تو صحابہ (رض) نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة سجدہ پڑھی ہے۔

3760

(۳۷۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّیَالِسِیُّ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَیَّۃَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَ فِی صَلاَۃِ الظُّہْرِ ، ثُمَّ قَامَ فَیُرَوْنَ أَنَّہُ قَرَأَ سُورَۃً فِیہَا سَجْدَۃٌ ، کَذَا قَالَ: مَیَّۃُ ، وَقَالَ غَیْرُہُ: أُمَیَّۃُ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٦٠) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز میں سجدہ تلاوت کیا۔ پھر کھڑے ہوئے تو صحابہ (رض) نے سمجھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی ایسی سورت پڑھی ہے جس میں سجدہ تلاوت ہے۔

3761

(۳۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ أُمَیَّۃُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٦١) ایضاً

3762

(۳۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی الأَعْرَجُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَجَدَ فِی النَّجْمِ فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ بِسُورَۃٍ أُخْرَی۔ [صحیح]
(٣٧٦٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں : میں سیدنا عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا ، انھوں نے سورة نجم میں فجر کی نماز میں سجدہ کیا ، پھر دوسری سورت شروع کردی۔

3763

(۳۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ: إِذَا کَانَتِ السَّجْدَۃُ فِی آخِرِ السُّورَۃِ ، فَإِنْ شَائَ رَکَعَ ، وَإِنْ شَائَ سَجَدَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۵۹۱۸]
(٣٧٦٣) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب سجدہ سورت کے اخیر میں ہو تو اگر چاہے تو رکوع کرلے اور اگر چاہے تو سجدہ کرلے۔

3764

(۳۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السُّورَۃَ آخِرُہَا السَّجْدَۃُ قَالَ: إِنْ شَائَ رَکَعَ ، وَإِنْ شَائَ سَجَدَ ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ وَرَکَعَ وَسَجَدَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٦٤) حضرت اسود (رض) ، حضرت عبداللہ (رض) سے اس شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں جو نماز میں ایسی سورت پڑھے جس کے آخر میں سجدہ ہو، وہ اگر چاہے تو رکوع کرلے اور اگر چاہے تو سجدہ کرلے۔ پھر کھڑا ہو کر قراءت کرے، رکوع کرے اور سجدہ کرے۔

3765

(۳۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلاَنِ کِلاَہُمَا خَیْرٌ مِنِّی إِنْ لَمْ یَکُنْ أَظُنُّہُ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَوْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَلاَ أَدْرِی مَنْ ہُوَ؟ أَنَّ أَحَدَہُمَا سَجَدَ فِی {إِذَا السَّمَائِ انْشَقَّتْ} وَفِی {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} قَالَ: وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ إِذَا قَرَأَ النَّجْمَ مَعَ الْقَوْمِ سَجَدَ ، وَإِذَا قَرَأَہَا فِی الصَّلاَۃِ ، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا وَصَلَ إِلَیْہَا قُرْآنًا سَجَدَ ، وَإِذَا لَمْ یَصِلْ إِلَیْہَا قُرْآنًا رَکَعَ ، وَکَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا قَرَأَہَا سَجَدَ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَقْرَأُ بِالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ أَوْ سُورَۃٍ تُشْبِہُہَا قَالَ: وَسَجَدَ بِہَا النَّبِیُّ -ﷺ- وَفِی حَدِیثِ الْبِرْتِیِّ: إِنْ لَمْ یَکُنِ النَّبِیُّ -ﷺ- أَوْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن]
(٣٧٦٥) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : مجھے ایسے دو آدمیوں نے حدیث بیان کی جو مجھ سے بہترین ہیں حضرت ابوبکر صدیق (رض) یا حضرت عمر فاروق (رض) میں سے کسی نے فرمایا : مجھے نہیں یاد کہ کس نے بتایا ؟ ان میں سے کسی ایک نے سورة انشقاق اور سورة علق میں سجدہ کیا۔
(ب) سیدنا ابن عمر (رض) جب اس کے ساتھ کوئی اور قرآن کا حصہ ملاتے تو سجدہ کرتے اور اگر اس کے ساتھ کوئی اور حصہ نہ ملاتے تو رکوع کرلیتے۔
(ج) حضرت عثمان بن عفان (رض) جب اس کو پڑھتے تو سجدہ کرتے، پھر سجدے سے اٹھ کر سورة تین یا اس کے مشابہ کوئی سورت پڑھتے۔
(د) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس کے ساتھ سجدہ کیا ہے اور برتی کی حدیث میں ہے کہ اگرچہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یا حضرت عمر بن خطاب (رض) نہ ہوں۔

3766

(۳۷۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَرَأَ سُورَۃَ النَّجْمِ فَسَجَدَ فِیہَا ، وَمَا بَقِیَ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ إِلاَّ سَجَدَ ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ کَفًّا مِنْ حَصًی أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَہُ إِلَی وَجْہِہِ وَقَالَ: یَکْفِینِی ہَذَا۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: وَلَقَدْ رَأَیْتُہُ بَعْدَ ذَلِکَ قُتِلَ کَافِرًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ۔ وقد تقدم برقم: ۳۷۰۹]
(٣٧٦٦) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نجم کی تلاوت فرمائی تو سجدہ کیا اور ایک شخص کے سوا پوری قوم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا۔ اس شخص نے ہاتھ میں تھوڑی سی کنکریاں یا مٹی لے کر اپنے چہرے کے پاس لے گیا اور کہا : مجھے یہی کافی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : اس کے بعد میں نے اس کو حالت کفر میں ہی قتل ہوتے ہوئے دیکھا ہے (وہ شخص امیہ بن خلف تھا) ۔

3767

(۳۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عِیسَی بْنُ حَامِدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا مِنْجَابٌ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رُبَّمَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْقُرْآنَ فَیَمُرُّ بِالسَّجْدَۃِ فَیَسْجُدُ بِنَا ، حَتَّی ازْدَحَمْنَا عِنْدَہُ حَتَّی مَا یَجِدُ أَحَدُنَا مَکَانًا یَسْجُدُ فِیہِ فِی غَیْرِ الصَّلاَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ مُسْہِرٍ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَنَحْنُ عِنْدَہُ فَیَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَہُ ، فَنَزْدَحِمُ حَتَّی مَا یَجِدُ بَعْضُنَا لِجَبْہَتِہِ مَوْضِعًا فِی غَیْرِ صَّلاَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ آدَمَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۷۵]
(٣٧٦٧) (ا) حضرت نافع (رض) ، سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی کبھار دورانِ تلاوت آیت سجدہ سے گزرتے تو ہمارے ساتھ سجدہ کرتے حتیٰ کہ ہم آپ کے پاس ہجوم کرلیتے۔ یہاں تک کہ ہم میں سے کسی کو سجدہ کے لیے جگہ بھی نہ مل پاتی اور ایسا ہر نماز میں نہیں ہوتا تھا۔
(ب) یہ حضرت محمد بن بشر (رح) کی حدیث کے الفاظ ہیں اور حضرت ابن مسہر (رح) کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آیت سجدہ پڑھتے، اگر ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی سجدہ کرتے اور ہم بھی سجدہ کرتے حتیٰ کہ نماز کے علاوہ ہم میں سے بعض لوگوں کو اپنی پیشانی زمین پر رکھنے کی جگہ بھی نہ ملتی۔

3768

(۳۷۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: مَرَّ سَلْمَانُ بِقَوْمٍ یَقْرَئُ ونَ السَّجْدَۃَ قَالُوا: نَسْجُدُ۔ قَالَ: لَیْسَ لَہَا غَدَوْنَا۔ وَعَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّمَا السَّجْدَۃُ عَلَی مَنْ جَلَسَ لَہَا۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: إِنَّمَا السَّجْدَۃُ عَلَی مَنْ سَمِعَہَا۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ: إِنَّمَا السَّجْدَۃُ عَلَی مَنْ جَلَسَ لَہَا وَأَنْصَتَ۔ وَیُذْکَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَحْوٌ مِنْ قَوْلِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ نَفْسِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۵۹۰۹]
(٣٧٦٨) (ا) حضرت ابوعبدالرحمن (رض) بیان فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان (رض) کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو سجدے والی آیت پڑھ رہے تھے۔ لوگوں نے کہا : کیا ہم بھی سجدہ کریں ؟ تو انھوں نے فرمایا : نہیں، ہم اس کے لیے نہیں چلے تھے۔
(ب) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سجدہ کرنا اسی پر واجب ہے جو اس کو سننے کے لیے بیٹھا ہو۔
(ج) حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں : سجدہ تو صرف اس پر ہے جو اس کو سن رہا ہے۔
(د) سیدنا عثمان (رض) سے منقول ہے کہ سجدہ تو صرف اس پر ہے جو اس کے لیے بیٹھا ہے اور خاموش ہے۔

3769

(۳۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- النَّجْمَ فَلَمْ یَسْجُدْ فِیہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ کَمَا تَقَدَّمَ۔[صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۷۵۳]
(٣٧٦٩) حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سورة نجم کی تلاوت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ نہیں کیا۔

3770

(۳۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ وَحَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ بَلَغَنِی: أَنَّ رَجُلاً قَرَأَ بِآیَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فِیہَا سَجْدَۃٌ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَجَدَ الرَّجُلُ وَسَجَدَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَعَہُ ، ثُمَّ قَرَأَ آخَرُ آیَۃً فِیہَا سَجْدَۃٌ وَہُوَ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَانْتَظَرَ الرَّجُلُ أَنَّ یَسْجُدَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَلَمْ یَسْجُدْ ، فَقَالَ الرَّجُلُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ قَرَأْتُ السَّجْدَۃَ فَلَمْ تَسْجُدْ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُنْتَ إِمَامًا ، فَلَوْ سَجَدْتَ سَجَدْتُ مَعَکَ))۔ وَقَدْ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَالَ: إِنِّی لأَحْسِبُہُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ لأَنَّہُ یَحْکِی أَنَّہُ قَرَأَ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَلَمْ یَسْجُدْ ، وَإِنَّمَا رَوَی الْحَدِیثَیْنِ مَعًا عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: فَہَذَا الَّذِی ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ مُحْتَمَلٌ۔ (ت) وَقَدْ رَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً۔ (ج) وَإِسْحَاقُ ضَعِیفٌ۔ (ت) وَرُوِیَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ قُرَّۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ أَیْضًا ضَعِیفٌ۔ وَالْمُحْفُوظُ حَدِیثُ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ مُرْسَلٌ وَحَدِیثُہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَوْصُولٌ مُخْتَصَرٌ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ انہ من بلاغات او مراسیل عطاء]
(٣٧٧٠) (ا) حضرت عطاء بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ایک شخص نے آیت سجدہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تلاوت کی اور سجدہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس کے ساتھ سجدہ کیا۔ پھر کسی دوسرے شخص نے آیت سجدہ تلاوت کی اور وہ بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سجدے کا انتظار کرتا رہا مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ نہیں کیا تو اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے آیت سجدہ تلاوت کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ نہیں کیا ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو امام تھا اگر تو سجدہ کرتا تو میں بھی تیرے ساتھ سجدہ کرلیتا۔
(ب) حضرت امام شافعی (رح) نے بھی یہ روایت نقل کی اور فرمایا : میرا خیال یہ ہے کہ وہ حضرت زید بن ثابت (رض) تھے کیونکہ وہی روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تلاوت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ نہیں کیا اور اس لیے بھی کہ دونوں حدیثوں کو روایت کرنے والے حضرت عطاء بن یسار (رض) ہی ہیں۔
(ج) حضرت امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) نے جو بات ذکر کی ہے یہ بھی درست ہوسکتی ہے۔

3771

(۳۷۷۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَنْظَلَۃَ قَالَ: قَرَأْتُ السَّجْدَۃَ عِنْدَ ابْنِ مَسْعُودٍ فَنَظَرَ إِلَیَّ فَقَالَ: أَنْتَ إِمَامُنَا ، فَاسْجُدْ نَسْجُدْ مَعَکَ۔ ضعیف۔
(٣٧٧١) حضرت سلیمان بن حنظلہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود (رض) کے پاس آیت سجدہ تلاوت کی تو انھوں نے میری طرف دیکھ کر فرمایا : تم ہمارے امام ہو تم سجدہ کرو تاکہ ہم بھی تمہارے ساتھ سجدہ کریں۔

3772

(۳۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ أَبُو مَسْعُودٍ الرَّازِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ عَلَیْنَا الْقُرْآنَ ، فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَۃِ کَبَّرَ وَسَجَدَ وَسَجَدْنَا۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَکَانَ الثَّوْرِیُّ یُعْجِبُہُ ہَذَا الْحَدِیثُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: یُعْجِبُہُ لأَنَّہُ کَبَّرَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۴۱۳]
(٣٧٧٢) (ا) ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں قرآن سناتے تھے، جب آپ سجدے والی آیت سے گزرتے تو تکبیر کہتے اور سجدہ کرتے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے۔
(ب) عبدالرزاق بیان کرتے ہیں کہ ثوری کو یہ حدیث اچھی لگتی تھی۔
(ج) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ انھیں یہ حدیث اس لیے پسند تھی کہ اس میں تکبیر کا ذکر ہے۔

3773

(۳۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُسْلِمٍ یَعْنِی ابْنَ یَسَارٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: إِذَا قَرَأَ الرَّجُلُ السَّجْدَۃَ فَلاَ یَسْجُدْ حَتَّی یَأْتِیَ عَلَی الآیَۃِ کُلِّہَا ، فَإِذَا أَتَی عَلَیْہَا رَفَعَ یَدَیْہِ وَکَبَّرَ وَسَجَدَ۔ قَالَ: وَسَمِعْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی ابْنَ سِیرِینَ یَقُولُ مِثْلَ ہَذَا۔ (ت) وَیُذْکَرُ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ صُبَیْحِ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ: إِذَا قَرَأْتَ سَجْدَۃً فَکَبِّرْ وَاسْجُدْ ، وَإِذَا رَفَعْتَ فَکَبِّرْ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ وَأَبِی الأَحْوَصِ: أَنَّہُمَا سَلَّمَا فِی السَّجْدَۃِ تَسْلِیمَۃً عَنِ الْیَمِینِ۔ وَرَفَعَہُ بَعْضُہُمْ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ: أَنَّہُ سَجَدَ وَلَمْ یُسَلِّمَ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ: لَیْسَ فِی السَّجْدَۃِ تَسْلِیمٌ۔ [ضعیف]
(٣٧٧٣) (ا) حضرت عبداللہ بن مسلم بن یسار اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب کوئی شخص آیت سجدہ پڑھے تو اس وقت تک سجدہ نہ کرے جب تک مکمل آیت نہ پڑھ لے۔ جب وہ آیت مکمل کرلے تو رفع یدین کرے اور تکبیر کہہ کر سجدہ کرے۔ (ب) فرماتے ہیں : میں نے محمد بن سیرین (رح) سے سنا، وہ بھی اسی طرح فرما رہے تھے اور ربیع بن صبیح سے بواسطہ حسن بصری نقل کیا جاتا ہے کہ حسن بصری (رح) جب آیت سجدہ پڑھتے تو تکبیر کہہ کر سجدہ کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی تکبیر کہتے۔ (ج) اور حضرت ابو عبدالرحمن سلمی اور ابواحوص سے بھی نقل کیا جاتا ہے کہ ان دونوں نے سجدہ تلاوت میں صرف دائیں طرف ہی سلام پھیرا۔ (د) بعض نے اس کو ابوعبدالرحمن (رض) کے واسطے سے عبداللہ بن مسعود (رض) تک مرفوع نقل کیا ہے۔ (ہ) ابراہیم نخعی سے بھی منقول ہے کہ انھوں نے سجدہ تلاوت کیا اور سلام نہیں پھیرا۔ (و) حسن بصری فرماتے ہیں کہ سجدہ تلاوت میں سلام پھیرنا ضروری نہیں ہے۔

3774

(۳۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی ابْنَ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّیْلِ یَقُولُ فِی السَّجْدَۃِ مِرَارًا : ((سَجَدَ وَجْہِی لِلَّذِی خَلَقَہُ ، وَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ بِحَوْلِہِ وَقُوَّتِہِ))۔ زَادَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی رِوَایَتِہِ : ((فَتَبَارَکَ اللَّہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِینَ))۔ وَقَدْ مَضَی مَا رُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۶/ ۳۰]
(٣٧٧٤) (ا) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز تہجد میں سجدہ تلاوت کرتے تو بار بار یہ دعا پڑھتے : سَجَدَ وَجْہِی لِلَّذِی خَلَقَہُ ، وَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ بِحَوْلِہِ وَقُوَّتِہِ ۔ ” میرے چہرے نے اپنے خالق کو سجدہ کیا، جس نے اس کے کان اور آنکھ میں اپنی قدرت و قوت سے مناسب شگاف بنائے۔ “
(ب) حضرت ابوعبداللہ (رض) نے اپنی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے : فَتَبَارَکَ اللَّہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِینَ ۔ ” بڑا بابرکت ہے وہ اللہ جو سب سے اچھا پیدا کرنے والا ہے۔ “
(ج) اس بارے میں سیدنا ابن عباس (رض) سے مروی مرفوع روایات گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے۔

3775

(۳۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ: لاَ یَسْجُدُ الرَّجُلُ إِلاَّ وَہُوَ طَاہِرٌ۔ [حسن۔ سندہ متصل بین الثقات]
(٣٧٧٥) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : آدمی پاک (باوضو) ہو کر ہی سجدہ کرے۔

3776

(۳۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُمَاہِرِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَرَأَ عَامَ الْفَتْحِ سَجْدَۃً فَسَجَدَ النَّاسُ کُلُّہُمْ ، مِنْہُمُ الرَّاکِبُ وَالسَّاجِدُ فِی الأَرْضِ حَتَّی إِنَّ الرَّاکِبَ لَیَسْجُدُ عَلَی یَدِہِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُمَا سَجَدَا وَہُمَا رَاکِبَانِ بِالإِیمَائِ۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ السُّجُودِ عَلَی الدَّابَۃِ فَقَالَ: اسْجُدْ وَأَوْمِئْ۔ وَقَالَ الزُّہْرِیُّ: لاَ تَسْجُدْ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ طَاہِرًا ، فَإِذَا سَجَدْتَ وَأَنْتَ فِی حَضَرٍ فَاسْتَقْبَلِ الْقِبْلَۃَ ، وَإِنْ کُنْتَ رَاکِبًا فَلاَ عَلَیْکَ حَیْثُ کَانَ وَجْہُکَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد ۱۴۱۱]
(٣٧٧٦) (ا) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے سال آیت سجدہ تلاوت کی تو سب لوگ سجدہ ریز ہوگئے ، ان میں سوار بھی تھے اور زمین پر سجدہ کرنے والے بھی تھے۔ جو سوار تھے انھوں نے اپنے ہاتھ پر سجدہ کیا۔
(ج) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان سے کسی نے جانور یعنی سواری پر سجدہ کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : سجدہ اشارے سے کرو۔
(د) حضرت امام زہری (رح) بیان کرتے ہیں کہ باوضو ہو کر ہی سجدہ کرو، جب حالتِ حضر میں سجدہ کرے تو قبلہ رخ ہوجا اور اگر تو کسی سواری وغیرہ پر سوار ہو تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں جدھر بھی تیرا چہرہ ہو (ادھر ہی سجدہ کرلے) ۔

3777

(۳۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ الأَزْدِیَّۃِ قَالَتْ: رَأَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقْرَأُ فِی الْمُصْحَفِ ، فَإِذَا مَرَّتْ بِسَجْدَۃٍ قَامَتْ فَسَجَدَتْ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۸۵۶۲]
(٣٧٧٧) حضرت ام سلمہ ازدیہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) کو مصحف میں سے قراءت کرتے دیکھا، جب وہ آیت سجدہ سے گزرتی تھیں تو ٹھہر کر سجدہ کرتیں۔

3778

(۳۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیُّ قَالَ: کُنْتُ أَقُصُّ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَأَسْجُدُ ، فَنَہَانِی ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ أَنْتَہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ عَادَ فَقَالَ: إِنِّی صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ، فَلَمْ یَسْجُدُوا حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ وَہَذَا إِنْ ثَبَتَ مَرْفُوعًا فَیُخْتَارُ لَہُ تَأْخِیرُ السَّجْدَۃِ حَتَّی یَذْہَبَ وَقْتُ الْکَرَاہَۃِ ، وَإِنْ لَمْ یَثْبُتْ رَفْعُہُ فَکَأَنَّہُ قَاسَہَا عَلَی صَلاَۃِ التَّطَوُّعِ ، وَسَنَدُلُّ إِنْ شَائَ اللَّہُ عَلَی تَخْصِیصِ مَا لَہُ سَبَبٌ عَنِ النَّہْیِ الْمُطْلَقِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائٍ وَسَالِمٍ وَالْقَاسِمِ وَعِکْرِمَۃَ: أَنَّہُمْ رَخَّصُوا فِی السُّجُودِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ ، وَثَابِتٌ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ سَجَدَ لِلشُّکْرِ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ حِینَ سَمِعَ الْبُشْرَی بِالتَّوْبَۃِ ، وَکَانَ ذَلِکَ فِی زَمَانِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۴۱۵]
(٣٧٧٨) (ا) ابوتمیمہ ہجیمی بیان کرتے ہیں : میں فجر کی نماز کے بعد وعظ و نصیحت کیا کرتا تھا اور آیت سجدہ کے وقت سجدہ کرتا تھا۔ ابن عمر (رض) نے مجھے تین بار منع کیا، لیکن میں نہ رکا تو انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کے ساتھ نماز پڑھی ہے، انھوں نے سورج کے بلند ہونے تک کوئی سجدہ نہیں کیا۔
(ب) اگر یہ روایت مرفوع ثابت ہو تو سجدے کو مؤخر کرنا مستحب ہے، حتیٰ کہ مکروہ وقت ختم ہوجائے اور اگر یہ حدیث مرفوع ثابت نہ ہو تو گویا اس کو نفلی نماز پر قیاس کیا جائے گا اور عنقریب ہم ان شاء اللہ ” نہی مطلق “ پر دلیلیں پیش کریں گے کہ مطلق منع کرنے کا سبب کیا ہے۔
(ج) عطاء، سالم، قاسم اور عکرمہ (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے فجر اور عصر کے بعد سجدہ تلاوت میں رخصت دی ہے۔
(د) اور کعب بن مالک (رض) نے سجدہ شکر فجر کی نماز کے بعد کیا تھا جب انھوں نے توبہ کی بشارت سنی تھی اور یہ عمل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے کا ہے۔

3779

(۳۷۷۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْخَطْمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ بِآخِرِ الآیَتَیْنِ مِنْ {حم} السَّجْدَۃِ ، وَکَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ یَسْجُدُ بِالأُولَی مِنْہُمَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم فی المستدرک ۳۶۵۰]
(٣٧٧٩) حضرت سعید بن جبیر (رض) ابن عباس (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حم سجدہ کی آخری دو آیتوں میں سجدہ کرتے تھے اور ابوعبدالرحمن، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ان سے پہلی دو میں سجدہ کرتے تھے۔

3780

(۳۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ الْکَعْبَۃَ وَمَعَہُ بِلاَلٌ وَأُسَامَۃُ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ - قَالَ ابْنُ عُمَرَ - فَسَأَلْتُ بِلاَلاً مَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ یَسَارِہِ ، وَعَمُودًا عَنْ یَمِینِہِ ، وَثَلاَثَۃَ أَعْمِدَۃٍ وَرَائَ ہُ ، ثُمَّ صَلَّی - قَالَ - وَکَانَ الْبَیْتُ یَوْمَئِذٍ عَلَی سِتَّۃِ أَعْمِدَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ وَقَالَ: عَمُودَیْنِ عَنْ یَسَارِہِ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الشَّافِعِیُّ فِی أَحَدِ الْمَوْضِعَیْنِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ لَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنِی مَالِکٌ وَقَالَ: عَمُودَیْنِ عَنْ یَمِینِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۱/ ۹۹۔ بخاری ۵۰۵]
(٣٧٨٠) (ا) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ کے اندر تشریف لے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بلال، اسامہ اور عثمان بن طلحہ (رض) بھی تھے، میں نے بلال سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ کے اندر کیا کیا ؟ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ستون کو اپنی بائیں طرف کیا اور ایک کو اپنی دائیں طرف اور بقیہ تین ستونوں کو اپنے پیچھے کی طرف کیا پھر نماز پڑھی۔ ان دنوں خانہ کعبہ کے اندر چھ ستون تھے۔
(ب) امام بخاری (رح) کی روایت میں ہے کہ دو ستون آپ کی بائیں جانب تھے۔
(ج) اسی طرح امام شافعی (رح) نے بھی کہا ہے، دو جگہوں میں سے ایک میں۔
(د) امام مالک (رح) بیان کرتے ہیں کہ دوستون آپ کے دائیں طرف تھے۔

3781

(۳۷۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ الْکَعْبَۃَ ہُوَ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ الْحَجَبِیُّ وَبِلاَلُ بْنُ رَبَاحٍ ، فَأَغْلَقَہَا عَلَیْہِ ، وَمَکَثَ فِیہَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلاَلاً حِینَ خَرَجَ مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ یَسَارِہِ ، وَعَمُودَیْنِ عَنْ یَمِینِہِ ، وَثَلاَثَۃَ أَعْمِدَۃٍ وَرَائَ ہُ ، وَکَانَ الْبَیْتُ یَوْمَئِذٍ عَلَی سِتَّۃِ أَعْمِدَۃٍ ثُمَّ صَلَّی۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الْقَعْنَبِیُّ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۱۳۸۱]
(٣٧٨١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت بلال بن رباح، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ عجبی (رض) بھی داخل ہوئے۔ انھوں نے دروازے کو بند کردیا اور کچھ دیر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے اندر رہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان فرماتے ہیں : جب وہ باہر نکلے تو میں نے حضرت بلال (رض) سے پوچھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ کے اندر کیا کام کیا ؟ انھوں نے بتایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ستون کو بائیں طرف رکھا اور دو ستون اپنی دائیں جانب اور تین ستونوں کو پیچھے کی طرف رکھا اور نماز پڑھی۔ ان دنوں میں خانہ کعبہ چھ ستونوں پر قائم تھا۔

3782

(۳۷۸۲) وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکٍ وَقَالَ: تَرَکَ عَمُودَیْنِ عَنْ یَمِینِہِ ، وَعَمُودًا عَنْ یَسَارِہِ ، وَثَلاَثَۃَ أَعْمِدَۃٍ خَلْفَہُ ثُمَّ صَلَّی وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ثَلاَثَۃُ أَذْرُعٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٨٢) یہ حدیث حضرت عبدالرحمن بن مہدی (رح) نے حضرت امام مالک (رح) سے روایت کی ہے اور فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو ستون اپنی دائیں جانب چھوڑے اور ایک بائیں جانب اور تین ستون آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پچھلی طرف تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور قبلہ کی دیوار کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔

3783

(۳۷۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ فِیمَا قَرَأْتُ عَلَیْہِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَقْبَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَامَ الْفَتْحِ وَہْوَ مُرْدِفٌ أُسَامَۃَ عَلَی الْقَصْوَائِ ، وَمَعَہَ بِلاَلٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ حَتَّی أَنَاخَ عِنْدَ الْبَیْتِ ، ثُمَّ قَالَ لِعُثْمَانَ : ائْتِنَا بِمِفْتَاحٍ ۔ فَجَائَ ہُ بِالْمِفْتَاحِ فَفَتَحَ لَہُ الْبَابَ ، فَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأُسَامَۃُ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ ، ثُمَّ أَغْلَقُوا عَلَیْہِمُ الْبَابَ ، فَمَکَثَ نَہَارًا طَوِیلاً ، ثُمَّ خَرَجَ وَابْتَدَرَ النَّاسُ الدُّخُولَ ، فَسَبَقْتُہُمْ فَوَجَدْتُ بِلاَلاً قَائِمًا وَرَائِ الْبَابِ فَقُلْتُ لَہُ: أَیْنَ صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ-؟ قَالَ: صَلَّی بَیْنَ الْعَمُودَیْنِ الْمُقَدَّمَیْنِ۔ وَکَانَ الْبَیْتُ عَلَی سِتَّۃِ أَعْمِدَۃٍ شَطْرَیْنِ ، صَلَّی بَیْنَ الْعَمُودَیْنِ مِنَ الشَّطْرِ الْمُقَدَّمِ ، وَجَعَلَ بَابَ الْبَیْتِ خَلْفَ ظَہْرِہِ ، فَاسْتَقْبَلَ بِوَجْہِہِ الَّذِی یَسْتَقْبِلُکَ حِینَ تَلِجُ الْبَیْتَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجِدَارِ۔ قَالَ: وَنَسِیتُ أَنْ أَسْأَلَہُ کَمْ صَلَّی ، وَعِنْدَ الْمَکَانِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ مَرْمَرَۃٌ حَمْرَائُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ سُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۰۰]
(٣٧٨٣) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قصوا نامی اونٹنی پر حضرت اسامہ (رض) کے پیچھے بیٹھے ہوئے تشریف لائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت بلال اور عثمان ابن ابی طلحہ (رض) بھی تھے حتیٰ کہ سوار کو بیت اللہ کے پاس باندھ دیا گیا۔ پھر حضرت عثمان (رض) کو فرمایا : چابی لاؤ۔ انھوں نے چابی لا کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے دروازہ کھول دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت اسامہ، بلال اور عثمان (رض) آپ کے ساتھ داخل ہوئے۔ پھر انھوں نے دروازہ بند کردیا اور دن کا بیشتر حصہ وہاں گزارا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے تو لوگ داخل ہونے کے لیے جلدی کرنے لگے، میں ان سب سے سبقت لے گیا وہاں میں نے حضرت بلال (رض) کو دروازے کے پیچھے کھڑے پایا تو میں نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہاں نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : اگلے دو ستونوں کے درمیان اور بیت اللہ کے ان دنوں چھ ستون تھے، دونوں حصوں میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اگلے نصف حصہ میں جو ستون ہیں ان کے درمیان نماز ادا کی اور بیت اللہ کا دروازہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیٹھ کی طرف تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا رخ انور اس طرف کیا جس طرف بیت اللہ میں داخل ہونے والا جب داخل ہوتا ہے تو اس کے بالکل سامنے جو جگہ آتی ہے وہاں اپنے اور دیوار کے درمیان نماز ادا کی۔
سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں حضرت بلال (رض) سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنی نماز پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس جگہ نماز پڑھی تھی وہاں پر سرخ سنگ مرمر لگا ہوا تھا۔

3784

(۳۷۸۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدُوسٍ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ مَسْعُودٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا دَخَلَ الْکَعْبَۃَ مَشَی قِبَلَ وَجْہِہِ حِینَ یَدْخُلُ وَیَجْعَلُ الْبَابَ قِبَلَ ظَہْرِہِ ، فَیَمْشِی حَتَّی یَکُونَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجِدَارِ الَّذِی قِبَلَ وَجْہِہِ قَرِیبٌ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَذْرُعٍ یُصَلِّی ، یَتَوَخَّی الْمَکَانَ الَّذِی أَخْبَرَہُ بِلاَلٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِیہِ ، وَلَیْسَ عَلَی أَحَدٍ بَأْسٌ أَنْ یُصَلِّی مِنْ أَیِّ نَوَاحِی الْبَیْتِ شَائَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَبِی ضَمْرَۃَ عَنْ مُوسَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۵۹۹]
(٣٧٨٤) حضرت موسیٰ بن عقبہ (رح) بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت نافع (رض) نے خبر دی کہ سیدنا ابن عمر (رض) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے اور دروازہ اپنی پیٹھ کے پیچھے چھوڑ دیا۔ آپ چلتے گئے حتیٰ کہ ان میں اور سامنے والی دیوار میں تقریباً تین ہاتھ جگہ رہ گئی۔ سیدنا ابن عمر (رض) کو اس جگہ کی خواہش تھی جس کے بارے میں انھیں سیدنا بلال (رض) نے بتایا تھا کہ اس جگہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز ادا کی ہے۔ بیت اللہ کے اندر کوئی حرج نہیں ہے، آدمی جس کونے میں چاہے نماز ادا کرسکتا ہے۔

3785

(۳۷۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْبَیْتَ ہُوَ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ ، فَأَغْلَقُوا عَلَیْہِمْ ، فَلَمَّا فَتَحُوا کُنْتُ فِی أَوَّلِ مَنْ وَلَجَ ، فَلَقِیتُ بِلاَلاً فَسَأَلْتُہُ ہَلْ صَلَّی فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ: نَعَمْ صَلَّی بَیْنَ الْعَمُودَیْنِ الْیَمَانِیَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۵۹۸]
(٣٧٨٥) حضرت سالم (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ (رض) بیت اللہ میں داخل ہوئے اور انھوں نے دروازہ بند کردیا، جب انھوں نے دروازہ کھولا تو سب سے پہلے داخل ہونے والا میں تھا، میں حضرت بلال (رض) سے جا ملا میں نے ان سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے بتایا : جی ہاں پڑھی ہے، دو یمنی ستونوں کے درمیان پڑھی ہے۔

3786

(۳۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سَیْفٌ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ: أُتِیَ ابْنُ عُمَرَ فِی مَنْزِلِہِ فَقِیلَ لَہُ: ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ دَخَلَ الْکَعْبَۃَ۔ قَالَ: فَأَقْبَلْتُ فَأَجِدُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ خَرَجَ وَأَجِدُ بِلاَلاً عَلَی الْبَابِ قَائِمًا فَقُلْتُ: یَا بِلاَلُ ہَلْ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْکَعْبَۃِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ۔ فَقُلْتُ: أَیْنَ؟ قَالَ: بَیْنَ الأُسْطُوَانَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ فِی وَجْہِ الْکَعْبَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ سَیْفِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ وَیُقَالَ قَدْ رَوَاہُ أَیْضًا عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَفِیہِ: أَنَّہُ صَلَّی فِی الْکَعْبَۃِ رَکْعَتَیْنِ۔ وَقَدِ اتَّفَقَتْ رِوَایَۃُ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَفُلَیْحِ بْنِ سُلَیْمَانَ وَابْنِ عَوْنٍ وَغَیْرِہِمْ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ نَسِیَ أَنْ یَسْأَلَہُ کَمْ صَلَّی؟ وَفِی ہَذَا الْحَدِیثِ: أَنَّہُ صَلَّی فِیہَا رَکْعَتَیْنِ۔ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَخْبَرَ عَنْ أَقَلِّ مَا یَکُونُ صَلاَّہُ ، وَسَکَتَ عَمَّا زَادَ عَلَیْہِمَا لأَنَّہُ لَمْ یَسْأَلْ بِلاَلاً۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۷۱]
(٣٧٨٦) حضرت سیف (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد (رح) سے سنا کہ سیدنا ابن عمر (رض) کے گھر کوئی شخص آیا تو اس سے کہا گیا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیت اللہ میں داخل ہوئے تھے ؟ فرماتے ہیں : میں جب آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جا چکے تھے البتہ مجھے حضرت بلال (رض) دروازے کے پاس کھڑے مل گئے تو میں نے کہا کہ اے بلال ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ میں نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں پڑھی ہے۔ میں نے پوچھا : کہاں پڑھی ہے ؟ انھوں نے بتایا کہ دو ستونوں کے درمیان دو رکعتیں پڑھی ہیں، پھر نکل کر دو رکعتیں بیت اللہ کے سامنے پڑھی ہیں۔
(ب) حضرت ابونعیم (رح) سے منقول ہے کہ آپ نے کعبہ میں دو رکعتیں ادا کی ہیں۔ حضرت ایوب سختیانی، عبیداللہ بن عمر، فلیح بن سلیمان، ابن عون (رض) کی روایتیں جو انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل کی ہیں تمام اس پر متفق ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) یہ پوچھنا بھول گئے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنی رکعتیں نماز ادا کیں ؟ اس حدیث میں تعداد کی تعیین ہو رہی ہے کہ آپ نے دو رکعتیں ادا کی ہیں۔
(ج) یہ احتمال ہوسکتا ہے کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کی کم سے کم مقدار بیان کی ہو اور دو رکعتوں سے زیادہ جو آپ نے ادا کی ہیں ان پر سکوت اختیار کیا ہو؛ کیونکہ انھوں نے حضرت بلال (رض) سے نہیں پوچھا تھا۔

3787

(۳۷۸۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کَیْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ دَخَلَ الْکَعْبَۃَ؟ قَالَ: صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۳/ ۴۳۰/ ۱۵۶۳۵]
(٣٧٨٧) حضرت عبدالرحمن بن صفوان (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ نے کیا کیا تھا ؟ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں ادا کی تھیں۔

3788

(۳۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ الْحَنَفِیِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْکَعْبَۃِ ، وَسَیَأْتِی مَنْ یَنْہَاکَ عَنْ ذَلِکَ فَلاَ تُطِعْہُ یَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن الجعد ۱۵۰۶]
(٣٧٨٨) حضرت سماک حنفی (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبۃ اللہ میں نماز ادا کی، عنقریب ایک آدمی آئے گا اور تمہیں اس سے روکے گا تم نے اس کی بات نہیں ماننی، ان کی مراد سیدنا ابن عباس (رض) تھے۔

3789

(۳۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَسَمِعْتَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ إِنَّمَا أُمِرْتُمْ بِالطَّوَافِ وَلَمْ تُؤْمَرُوا بِدُخُولِہِ؟ فَقَالَ: لَمْ یَکُنْ یَنْہَی عَنْ دُخُولِہِ وَلَکِنِّی سَمِعْتُہُ یَقُولُ: أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا دَخَلَ الْبَیْتَ دَعَا فِی نَوَاحِیہِ کُلِّہَا وَلَمْ یُصَلِّ فِیہِ حَتَّی خَرَجَ ، فَلَمَّا خَرَجَ رَکَعَ فِی قِبَلِ الْبَیْتِ رَکْعَتَیْنِ وَقَالَ : ہَذِہِ الْقِبْلَۃُ ۔ قُلْتُ: مَا نَوَاحِیہَا أَفِی زَوَایَاہَا؟ قَالَ: فِی کُلِّ قِبْلَۃٍ مِنَ الْبَیْتِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ کَمَا تَقَدَّمَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: مَنْ قَالَ صَلَّی شَاہِدٌ ، وَمَنْ قَالَ لَمْ یُصَلِّ لَیْسَ بِشَاہِدٍ ، فَأَخَذْنَا بِقَوْلِ بِلاَلٍ ، وَکَانَتْ ہَذِہِ الْحُجَّۃُ الثَّابِتَۃُ عِنْدَنَا۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رُوِّینَا أَیْضًا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ شَیْبَۃَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ الْحَجَبِیِّ۔ وَرُوِیَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ الْحَجَبِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۹۸]
(٣٧٨٩) (ا) سیدنا ابن جریج (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء (رح) سے کہا : کیا تم نے سیدنا ابن عباس (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ” تمہیں صرف خانہ کعبہ کا طواف کرنے کا حکم دیا گیا ہے نہ کہ اس کے اندر داخل ہونے کا ؟ تو انھوں نے بتایا کہ وہ داخل ہونے سے تو نہیں روکتے تھے لیکن میں نے انھیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے حضرت اسامہ بن زید (رض) نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے چاروں کونوں میں دعا کی اور اس کے اندر نماز نہیں پڑھی اور نکل گئے، پھر باہر جا کر بیت اللہ کے سامنے دو رکعتیں ادا کیں اور فرمایا : یہ ہے قبلہ میں نے کہا : اس کی جوانب کونسی ہیں کیا اس کے کنارے مراد ہیں ؟ انھوں نے بتایا : بیت اللہ کی ہر سمت قبلہ ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) بیان کرتے ہیں : جو کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی وہ خود اس کا گواہ ہے اور جو کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں پڑھی اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پڑھتے نہیں دیکھا اور ہم حضرت بلال (رض) کا قول لیں گے اور وہی ہمارے نزدیک حجت ہے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اسی طرح کی روایت حضرت عمر بن خطاب (رض) کے واسطے سے بھی ہمیں پہنچی ہے۔
(د) اور یہ حضرت شیبہ بن عثمان بن طلحہ اور عثمان بن طلحہ حجبی (رض) سے بھی منقول ہے۔

3790

(۳۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی الْکَعْبَۃِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَفِیہِ إِرْسَالٌ بَیْنَ عُرْوَۃَ وَعُثْمَانَ۔ [ضعیف۔ للانقطاع بین عروۃ وعثمان]
(٣٧٩٠) حضرت عثمان بن طلحہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ میں نماز پڑھی۔

3791

(۳۷۹۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْبَیْتَ ، ثُمَّ خَرَجَ وَبِلاَلٌ خَلْفَہُ ، فَقُلْتُ لِبِلاَلٍ: ہَلْ صَلَّی؟ قَالَ: لاَ۔ قَالَ فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ دَخَلَ فَسَأَلْتُ بِلاَلاَ ہَلْ صَلَّی؟ قَالَ: نَعَمْ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ اسْتَقْبَلَ الْجَذَعَۃَ وَجَعَلَ السَّارِیَۃَ الثَّانِیَۃَ عَنْ یَمِینِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدار قطنی فی سننہ ۲/ ۵۲/۱]
(٣٧٩١) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے پھر باہر نکل آئے اور حضرت بلال (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ میں نے حضرت بلال (رض) سے پوچھا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں۔ پھر جب اگلے دن داخل ہوئے تو میں نے حضرت بلال (رض) سے پوچھا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھی ہیں، آپ ایک جانب کی جانب متوجہ ہوئے اور دوسرے ستون کو اپنی دائیں طرف رکھا۔

3792

(۳۷۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ أَبِی حَرْبٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الْغَفَّارِ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِی حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْبَیْتَ ، فَصَلَّی بَیْنَ السَّارِیَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی بَیْنَ الْبَابِ وَالْحِجْرِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَذِہِ الْقِبْلَۃُ ۔ ثُمَّ دَخَلَ مَرَّۃً أُخْرَی فَقَامَ فِیہِ یَدْعُو ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ یُصَلِّ۔ وَہَاتَانِ الرِّوَایَتَانِ إِنْ صَحَّتَا فَفِیہِمَا دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- دَخَلَہُ مَرَّتَیْنِ ، فَصَلَّی مَرَّۃً وَتَرَکَ مَرَّۃً ، إِلاَّ أَنَّ فِی ثُبُوتِ الْحَدِیثَیْنِ نَظَرًا ، وَمَا ثَبَتَ عَنْ بِلاَلٍ وَہُوَ مُثْبَتٌ أَوْلَی مِمَّا ثَبَتَ عَنْ أُسَامَۃَ وَہُوَ نَافِی وَمَعَ بِلاَلٍ غَیْرُہُ۔ [ضعیف جدا۔ اخرجہ الدار قطنی فی سننہ ۲/ ۵۲/۳]
(٣٧٩٢) (ا) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ میں داخل ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو ستونوں کے درمیان دو رکعت نماز ادا کی، پھر نکل گئے۔ پھر دروازے اور حجراسود کے درمیان دو رکعتیں ادا کیں اور فرمایا : یہی قبلہ ہے۔ پھر دوسری مرتبہ داخل ہوئے تو کھڑے ہو کر دعا کرتے رہے، پھر نکل گئے اور نماز نہیں پڑھی۔
(ب) یہ دونوں روایتیں اگر صحیح ثابت ہوجائیں تو ان میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیت اللہ میں دو بار داخل ہونے کی دلیل ہے۔ ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی ہو اور ایک مرتبہ نہ پڑھی ہو۔ مگر یہ ان دونوں حدیثوں کو ثابت کرنا بھی محل نظر ہے اور جو روایت سیدنا بلال (رض) سے منقول ہے یہ ثابت ہے اور سیدنا اسامہ (رض) کی روایت سے زیادہ بہتر ہے اور حضرت اسامہ (رض) سے منقول روایت اس کی نفی کرتی ہے۔

3793

(۳۷۹۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُعْطِیتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی: کَانَ کُلُّ نَبِیٍّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِہِ خَاصَّۃً ، وَبُعِثْتُ إِلَی کُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ ، وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی ، وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ طَیِّبَۃً وَطَہُورًا وَمَسْجِدًا ، وَأَیُّمَا رَجُلٍ أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ صَلَّی حَیْثُ کَانَ ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَیْنَ یَدَیَّ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ ، وَأُعْطِیتُ الشَّفَاعَۃَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ وَغَیْرِہِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۳۵]
(٣٧٩٣) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ پہلے نبی کسی ایک قوم کی طرف خاص طور پر بھیجے جاتے تھے اور مجھے سرخ و سیاہ سب لوگوں کی طرف بھیجا گیا، میرے لیے غنیمتیں حلال کی گئی ہیں جب کہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں کی گئی تھیں۔ میرے لیے زمین کو نماز کے لیے پاک جگہ اور پاک کرنے والی بنادیا گیا، میری امت کے کسی بھی شخص کو جہاں بھی نماز کا وقت ہوجائے وہیں نماز پڑھ لے اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی کہ ایک ماہ کی مسافت سے دشمنوں پر میرا رعب پڑتا ہے اور مجھے شفاعت کاملہ دی گئی۔

3794

(۳۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الصَّلاَۃِ فِی سَبْعَۃِ مَوَاطِنَ: الْمَقْبُرَۃِ وَالْمَجْزَرَۃِ ، وَالْمَزْبَلَۃِ وَالْحَمَّامِ ، وَمَحَجَّۃِ الطَّرِیقِ ، وَظَہْرِ بَیْتِ اللَّہِ تَعَالَی ، وَمَعَاطِنِ الإِبِلِ۔ [باطل۔ اخرجہ الطبرانی فی الاوس ۲۶۰]
(٣٧٩٤) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات مقامات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے : کوڑا کرکٹ (ڈالنے) کی جگہ، ذبح خانہ، قبرستان، شارع عام، حمام، اونٹ باندھنے کی جگہ اور بیت اللہ کی چھت پر۔

3795

(۳۷۹۵) وَحَدَّثَنَا أَبُومُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ زَیْدُ بْنُ جُبَیْرَۃَ۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ الْمِہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَامِدٍ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الرَّاوَسَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْبُخَارِیُّ یَقُولُ: زَیْدُ بْنُ جُبَیْرَۃَ أَبُو جُبَیْرَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ وَرُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَحَدِیثُ دَاوُدَ أَشْبَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَالَہُ أَبُو عِیسَی ، وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی فِی قِبَلِ الْبَیْتِ رَکْعَتَیْنِ وَقَالَ : ہَذِہِ الْقِبْلَۃُ۔ [باطل۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٧٩٥) (ا) ایک دوسری سند سے اسی کی مثل روایت منقول ہے۔
(ب) حضرت ابوداود (رح) کی حدیث اس کے زیادہ مشابہ ہے۔ واللہ اعلم
یہ حضرت ابوعیسیٰ (رح) کا قول ہے۔
(ج) سیدنا ابن عباس اور اسامہ بن زید (رض) سے ہمیں حدیث بیان کی گئی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کی طرف (منہ کر کے) دو رکعت ادا کی اور فرمایا : یہ ہے قبلہ۔

3796

(۳۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا، لاَ کَفَّارَۃَ لَہَا إِلاَّ ذَلِکَ))۔ قَالَ قَتَادَۃُ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی} [طٰہ:۱۴] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہُدْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ ہَمَّامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۹۷۔ ومسلم ۶۸۴]
(٣٧٩٦) (ا) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، جو نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی اسے یاد آئے پڑھ لے اس کا کفارہ یہی ہے۔
(ب) حضرت قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ { أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی } [طٰہ : ١٤] ” میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔ “

3797

(۳۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ وَأَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ ، فَأَیُّکُمْ شَکَّ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَنْظُرْ أَحْرَی ذَلِکَ إِلَی الصَّوَابِ فَلْیُتِمَّ عَلَیْہِ وَیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۱]
(٣٧٩٧) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تو ایک بشر ہوں میں بھی تمہاری طرح بھول جاتا ہوں، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوجائے تو وہ غور و فکر کرے جو درستگی کے زیادہ قریب ہو اس پر نماز مکمل کرلے اور (آخر میں) دو سجدے کرلے۔

3798

(۳۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ یُصَلِّی جَائَ ہُ الشَّیْطَانُ فَلَبَسَ عَلَیْہِ حَتَّی لاَ یَدْرِی کَمْ صَلَّی ، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ ذَلِکَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۲۳۲]
(٣٧٩٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آکر اس کو (نماز کے متعلق) شک میں مبتلا کردیتا ہے یہاں تک کہ وہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے۔ لہٰذا جب تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی صورت واقع ہو تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔

3799

(۳۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا نُودِیَ بِالصَّلاَۃِ أَدْبَرَ الشَّیْطَانُ لَہُ ضُرَاطٌ حَتَّی لاَ یَسْمَعَ النِّدَائَ ، فَإِذَا قُضِیَ النِّدَائُ أَقْبَلَ ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِہَا أَدْبَرَ ، فَإِذَا قُضِیَ التَّثْوِیبُ أَقْبَلَ حَتَّی یَخْطِرَ بَیْنَ الْمَرْئِ وَبَیْنَ نَفْسِہِ حَتَّی یَقُولُ: اذْکُرْ کَذَا اذْکُرْ کَذَا لِمَا لَمْ یَکُنْ یَذْکُرُ ، فَإِذَا لَمْ یَدْرِ أَحَدُکُمْ صَلَّی ثَلاَثًا أَوْ أَرْبَعًا فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنْ ہِشَامٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۲۲۲]
(٣٧٩٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کے لیے اذان کہی جائے تو شیطان بھاگ جاتا ہے اور اس کے لیے گوز کی آواز ہوتی ہے اتنی دور بھاگتا ہے کہ اس کو آواز سنائی نہ دے۔ پھر جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو واپس آجاتا ہے اور جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ جاتا ہے۔ جب اقامت ختم ہوجاتی ہے تو پھر پلٹ آتا ہے اور نمازی کے دل میں خیالات ڈالتا ہے حتیٰ کہ کہتا ہے : فلاں چیز یاد کرو، جو باتیں اس کو یاد نہیں ہوتی وہ یاد دلاتا ہے۔ اس وقت آدمی کو یہ پتا نہیں چلتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تین یا چار۔ (جب یہ صورت پیش آئے) تو نمازی بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔

3800

(۳۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَارِثِ الْعَقَبِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ ، فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلَّی ثَلاَثًا أَمْ أَرْبَعًا؟ فَلْیَطْرَحِ الشَّکَّ وَلْیَبْنِ عَلَی مَا اسْتَیْقَنَ ، وَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ، فَإِنْ کَانَ ہِیَ خَمْسًا کَانَتَا شَفْعًا ، وَإِنْ صَلَّی تَمَامَ الأَرْبَعِ کَانَتَا تَرْغِیمًا لِلشَّیْطَانِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ مُوسَی بْنِ دَاوُدَ۔ [صحیحح۔ اخرجہ احمد ۳/ ۷۲/ ۱۱۲۱۲]
(٣٨٠٠) حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی کو اپنی نماز میں شک ہوجائے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر عمل کرے اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔ اگر وہ پانچ رکعتیں ہوں گئی ہوں تو دو سجدے اس کو جفت بنادیں گے اور اگر اس نے پوری چار پڑھی لی تھیں تو یہ (دو سجدے) شیطان کے لیے باعثِ ذلت ہوں گے۔

3801

(۳۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَدَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ زَیْدَ بْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَہُمْ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلاَ یَدْرِی کَمْ صَلَّی ثَلاَثًا أَوْ أَرْبَعًا؟ فَلْیَقُمْ فَلْیُصَلِّ رَکْعَۃً ، ثُمَّ لِیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ السَّلاَمِ ، فَإِنْ کَانَتِ الرَّکْعَۃُ الَّتِی صَلَّی خَامِسَۃً شَفَعَہَا بِہَاتِینِ السَّجْدَتَیْنِ ، وَإِنْ کَانَتْ رَابِعَۃً فَالسَّجْدَتَانِ تَرْغِیمٌ لِلشَّیْطَانِ))۔ إِلاَّ أَنَّ ہِشَامًا بَلَغَ بِہِ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمِّہِ ابْنِ وَہْبٍ فَجَعَلَ الْوَصْلَ لِدَوُادَ بْنِ قَیْسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٠١) حضرت عطاء بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو نماز کے بارے میں شک ہو اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تین یا چار تو وہ ایک رکعت پڑھے اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔ اگر پڑھی جانے والی رکعت پانچویں ہوگی تو وہ ان دو سجدوں سے جفت بن جائے گی اور اگر پڑھی جانے والی رکعت چوتھی ہوگی تو یہ دو سجدے شیطان کے لیے باعث ذلت و رسوائی ہوں گے۔

3802

(۳۸۰۲) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّی قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ، وَرِوَایَۃُ بَحْرِ بْنِ نَصْرٍ کَأَنَّہَا أَصَحُّ، وَقَدْ وَصَلَ الْحَدِیثَ جَمَاعَۃٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ مَعَ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ وَہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ وتقدم برقم ۳۸۰۰]
(٣٨٠٢) ایک دوسری سند سے یہی حدیث حضرت ابوسعید خدری (رض) سے منقول ہے۔

3803

(۳۸۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا لَمْ یَدْرِ أَحَدُکُمْ ثَلاَثًا صَلَّی أَمْ أَرْبَعًا؟ فَلْیُتِمَّ وَلْیُصَلِّ رَکْعَۃً ثُمَّ یَسْجُدُ بَعْدَ ذَلِکَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَإِنْ کَانَتْ صَلاَتُہُ خَمْسًا شُفِعَتْ صَلاَتُہُ ، وَإِنْ کَانَتْ أَرْبَعًا کَانَتَا تَرْغِیمًا لِلشَّیْطَانِ))۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ وَفُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٠٣) حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو یہ پتہ نہ چلے کہ اس نے تین رکعتیں ادا کی ہیں یا چار تو اس کو چاہیے کہ وہ نماز مکمل کرے اور ایک رکعت مزید پڑھ لے۔ پھر اس کے بعد بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔ اگر اس کی پانچ رکعتیں ہوگئیں تو ان سجدوں کی وجہ سے اس کی نماز جفت ہوجائے گی اور اگر اس کی چار رکعتیں ہوگئیں تو وہ دو سجدے شیطان کے لیے باعث ذلت و رسوائی ہوں گے۔

3804

(۳۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ فَرَّقَہُمَا فِی مَوْضِعَیْنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ ہَلْ سَمِعْتَ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الرَّجُلِ إِذَا نَسِیَ صَلاَتَہُ فَلَمْ یَدْرِ أَزَادَ أَمْ نَقَصَ مَا أَمَرَ بِہِ فِیہِ؟ قُلْتُ: وَمَا سَمِعْتَ أَنْتَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا فِی ذَلِکَ؟ قَالَ: لاَ وَاللَّہِ مَا سَمِعْتُ مِنْہُ فِیہِ شَیْئًا ، وَلاَ سَأَلْتُ عَنْہُ إِذْ جَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ: فِیمَا أَنْتُمَا؟ فَأَخْبَرَہُ عُمَرُ فَقَالَ: سَأَلْتُ ہَذَا الْفَتَی عَنْ کَذَا وَکَذَا فَلَمْ أَجِدْ عِنْدَہُ عِلْمًا۔ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَکِنْ عِنْدِی لَقَدْ سَمِعْتُ ذَلِکَ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ عِنْدَنَا الْعَدْلُ الرِّضَا ، فَمَاذَا سَمِعْتَ؟ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَشَکَّ فِی الْوَاحِدَۃِ وَالثِّنْتَیْنِ فَلْیَجْعَلْہُمَا وَاحِدَۃً ، وَإِذَا شَکَّ فِی الاِثْنَتَیْنِ وَالثَّلاَثِ فَلْیَجْعَلْہَا اثْنَتَیْنِ ، وَإِذَا شَکَّ فِی الثَّلاَثِ وَالأَرْبَعِ فَلْیَجْعَلْہَا ثَلاَثًا ، حَتَّی یَکُونَ الْوَہَمُ فِی الزِّیَادَۃِ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ یُسَلِّمَ))۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ کَمَا۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱۶۵۹]
(٣٨٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو انھوں نے کہا : اے ابن عباس ! کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح کا کوئی مسئلہ سنا ہے اس شخص کے بارے میں جو اپنی نماز میں بھول جائے اسے پتا نہ چلے کہ اس نے نماز میں کوئی زیادتی کی ہے یا کمی کی ہے جس کا اسے حکم نہیں دیا گیا تھا ؟ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! کیا آپ نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کچھ نہیں سنا ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں ! اللہ کی قسم ! میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کچھ نہیں سنا اور نہ ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں میں نے پوچھا ہے۔ اچانک حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) تشریف لائے تو انھوں نے فرمایا : تم کس مسئلہ میں پھنسے ہوئے ہو ؟ تو حضرت عمر (رض) نے ان کے سامنے وہ بات رکھ دی کہ میں نے اس نوجوان سے فلاں فلاں مسئلہ کے بارے میں پوچھا لیکن مجھے اس کے پاس سے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے فرمایا : لیکن میرے پاس اس بارے میں علم ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں سنا ہوا ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : آپ تو ہمارے نزدیک منصف اور پسندیدہ شخصیت ہیں تو آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا سنا ہے ؟ تو حضرت عبدالرحمن (رض) نے فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوجائے تو اگر اس کو ایک اور دو رکعتوں میں شک ہوجائے تو ایک کو شمار کرے اور جب اسے دو یا تین میں شک ہوجائے تو ان کو دو سمجھے اور اگر تین اور چار (رکعتوں) میں شک پڑجائے تو انھیں تین بنا دے، جب وہم زیادہ میں ہو۔ سلام سے پہلے دو سجدے کرلے پھر سلام پھیر دے۔

3805

(۳۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو عُبَیْدَۃَ السَّقَطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَتَذَاکَرْنَا الرَّجُلَ یَسْہُو فِی صَلاَتِہِ ، فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلَّی؟ قَالَ فَقُلْتُ: مَا سَمِعْتُ فِی ذَلِکَ شَیْئًا۔ قَالَ: فَبَیْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ جَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ: فَیْمَ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: الرَّجُلُ یَسْہُو فِی صَلاَتِہِ فَلاَ یَدْرِی کَمْ صَلَّی؟ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا سَہَا الرَّجُلُ فَلَمْ یَدْرِ ثِنْتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا أَوْ أَرْبَعًا فَلْیَجْعَلِ السَّہْوَ فِی الزِّیَادَۃِ وَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ))۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ فَلَقِیتُ حُسَیْنَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فَذَاکَرْتُہُ ہَذَا الْحَدِیثَ فَقَالَ لِی: ہَلْ أَسْنَدَہُ لِکَ؟ قُلْتُ: لاَ۔ قَالَ: لَکِنْ حَدَّثَنِی مَکْحُولٌ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِ ہَذَا الْحَدِیثِ۔ وَرَوَاہُ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ ابْنِ عُلَیَّۃَ فَصَارَ وَصْلُ الْحَدِیثِ لِحُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ - وَہُوَ ضَعِیفٌ - إِلاَّ أَنَّ لَہُ شَاہِدًا مِنْ حَدِیثِ مَکْحُولٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٠٥) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ہم سیدنا عمر (رض) کے پاس مذاکرہ کر رہے تھے کہ اگر کوئی نماز میں بھول جائے اور اسے یہ بھی یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی (رکعت) نماز پڑھی ہے ؟ سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں نے کہا کہ میں نے تو اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ نہیں سنا۔ سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) تشریف لائے۔ تو انھوں نے کہا : کس مسئلہ میں (پریشان) ہو ؟ ہم نے کہا : اگر آدمی اپنی نماز میں بھول جائے اور اسے یہ بھی معلوم نہ ہو کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آدمی جب نماز میں بھول جائے اور اسے پتا نہ چلے کہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیں، تین پڑھی ہیں یا چار پڑھی ہیں تو وہ زیادہ کو شمار کرے اور سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔

3806

(۳۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَعْرُوفُ بِأَبِی الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ سَیْفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَاقِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَکْحُولٍ فَذَکَرَہُ نَحْوَ رِوَایَۃِ ابْنِ إِسْحَاقِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ مَکْحُولٍ کَذَلِکَ مَوْصُولاً۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ وقد تقد]
(٣٨٠٦) ایک دوسری سند سے یہ حدیث حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے بھی منقول ہے۔

3807

(۳۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْمَکِّیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنْتُ أُذَاکِرُ عُمَرَ شَیْئًا مِنَ الصَّلاَۃِ ، فَأَتَی عَلَیْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ: أَلاَ أُحَدِّثُکُمَا حَدِیثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قُلْنَا: بَلَی۔ قَالَ: أَشْہَدُ شَہَادَۃَ اللَّہِ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فِی شَکٍّ مِنَ النُّقْصَانِ فِی صَلاَتِہِ فَلْیُصَلِّ حَتَّی یَکُونَ فِی شَکٍّ مِنَ الزِّیَادَۃِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْمَکِّیِّ ، وَرَوَاہُ أَیْضًا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ بَحْرِ بْنِ کَثِیرٍ السَّقَّائِ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح لغیرہ۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٠٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت عمر (رض) کے پاس نماز کے کسی مسئلہ کے بارے میں بحث کر رہے تھے کہ اس دوران حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) ہمارے پاس تشریف لائے اور انھوں نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ بیان کروں جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں ! ضرور سنائیے۔ انھوں نے فرمایا : میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً میں نے یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے کہ جب تم میں سے کسی کو نماز میں کسی کمی کا شک ہوجائے تو وہ نماز کو اس ترتیب پر پڑھے کہ شک زیادہ میں ہوجائے۔

3808

(۳۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ فِی الْفَوَائِدِ الْکَبِیرِ لأَبِی الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلَمْ یَدْرِ اثْنَتَیْنِ صَلَّی أَوْ ثَلاَثًا، فَلْیُلْقِ الشَّکَ وَلْیَبْنِ عَلَی الْیَقِینِ))۔ جَعْفَرُ ہَذَا ہُوَ ابْنُ عَوْنٍ ، وَکَذَا کَانَ فِی الأَصْلِ سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ۔ وقد تقدم الکلام علیہ فی رقم ۳۸۰۴]
(٣٨٠٨) حضرت انس (رض) سے روایت کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی شخص کو اپنی نماز کے متعلق شک پڑجائے تو اسے معلوم نہ ہو کہ دو پڑھی ہیں یا تین تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر عمل کرے۔

3809

(۳۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُکْرَمُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَاضِی وَغَیْرُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلاَ یَدْرِی کَمْ صَلَّی ثَلاَثًا أَمْ أَرْبَعًا؟ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَۃً یُحْسِنُ رُکُوعَہَا وَسُجُودَہَا ، ثُمَّ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ))۔ رُوَاتُہُ ثِقَاتٌ۔ وَقَدْ وَقَفَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فِی الْمُوَطَّإِ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن خزیمۃ ۱۰۲۶]
(٣٨٠٩) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد ہی نہ رہے کہ کتنی رکعتیں ہوئی ہیں تین یا چار ؟ تو وہ ایک رکعت ادا کرے، اس کے رکوع اور سجود کو اچھی طرح کرے پھر (آخر میں) دو سجدے کرے۔

3810

(۳۸۱۰) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ: إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَتَوَخَّ الَّذِی یَظُنُّ أَنَّہُ نَسِیَ مِنْ صَلاَتِہِ فَلْیُصَلِّہِ ثُمَّ یَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۲۱۵]
(٣٨١٠) حضرت سالم بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے : جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہوجائے تو جو وہ اپنی نماز سے جو بھول گیا اس پر سوچ بچار کر کے اپنی نماز کو مکمل کرے اور پھر آخر میں بیٹھے بیٹھے ہی (سلام سے پہلے) دو سجدے کرلے۔

3811

(۳۸۱۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا سُئِلَ عَنِ النِّسْیَانِ فِی الصَّلاَۃِ یَقُولُ: لِیَتَوَخَّ أَحَدُکُمُ الَّذِی یَظُنُّ أَنَّہُ نَسِیَ مِنْ صَلاَتِہِ فَلْیُصَلِّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۲۱۷]
(٣٨١١) حضرت نافع (رض) بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) سے جب نماز میں نسیان کے بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے : اپنی نماز میں سے جس پر اسے یقین ہو اسی پر بنا کرتے ہوئے نماز پڑھ لے۔

3812

(۳۸۱۲) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَفِیفِ بْنِ عَمْرٍو السَّہْمِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَکَعْبَ الأَحْبَارِ عَنِ الَّذِی یَشُکُّ فِی صَلاَتِہِ فَلاَ یَدْرِی أَثَلاَثًا صَلَّی أَمْ أَرْبَعًا فَکِلاَہُمَا قَالَ: فَلْیَقُمْ فَلْیُصَلِّ رَکْعَۃً أُخْرَی وَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ إِذَا صَلَّی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۲۱۶]
(٣٨١٢) عطاء بن یسار (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) اور کعب احبار سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جس کو اپنی نماز میں شک پڑجائے اور اسے پتہ ہی نہ چلے کہ اس نے کتنی رکعات ادا کی ہیں، تین یا چار تو ان دونوں نے فرمایا کہ وہ کھڑا ہو کر ایک رکعت مزید پڑھے اور سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔

3813

(۳۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ: قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ ثُمَّ قَامَ فَلَمْ یَجْلِسْ ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ وَنَظَرْنَا تَسْلِیمَہُ کَبَّرَ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہْوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِیمِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۲۹]
(٣٨١٣) حضرت عبداللہ بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بعض نمازوں کی دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے بغیر کھڑے ہوگئی اور نمازی بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے ہوگئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی تو ہم سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔

3814

(۳۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ ، فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ فَلَمْ یَجْلِسْ ، فَلَمَّا کَانَ فِی آخِرِ صَلاَتِہِ انْتَظَرْنَا تَسْلِیمَہُ - أَیْ أَنْ یُسَلِّمَ - فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨١٤) حضرت عبداللہ بن بحینہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دن کی نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں بعد نہیں بیٹھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے اختتام کے قریب پہنچے تو ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔

3815

(۳۸۱۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْجُہَنِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرٍ عَنِ الْعَجْلاَنِ مَوْلَی فَاطِمَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یُوسُفَ مَوْلَی عُثْمَانَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی بِہِمْ ، فَنَسِیَ فَقَامَ وَعَلَیْہِ جُلُوسٌ فَلَمْ یَجْلِسْ ، فَلَمَّا کَانَ فِی آخِرِ صَلاَتِہِ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ السَّلاَمِ ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَنَعَ۔ قَالَ أَبِی: وَہُوَ رَأْیِی۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ فَعَلَہُ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ الْجُہَنِیُّ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ: وَکَذَلِکَ سَجَدَہُمَا ابْنُ الزُّبَیْرِ وَقَامَ مِنْ ثِنْتَیْنِ قَبْلَ التَّسْلِیمِ۔ وَہُوَ قَوْلُ الزُّہْرِیِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ: قَدِ اخْتُلِفَ فِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۷۷۳]
(٣٨١٥) (ا) حضرت عثمان (رض) کے آزاد کردہ غلام محمد بن یوسف (رح) اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابوسفیان (رض) نے انھیں نماز پڑھائی تو بھول گئے۔ آپ نے قعدہ کرنا تھا مگر نہیں کیا۔ جب وہ نماز کے آخری قعدے میں تھے تو سلام سے پہلے دو سجدے کیے پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اسی طرح حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) نے بھی کیا ہے۔
(ج) امام ابوداؤد سجستانی (رح) نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر (رض) بھی جب دو رکعتیں پڑھنے کے بعد کھڑے ہوگئے تھے تو انھوں نے بھی اسی طرح سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے تھے اور یہ امام زہری (رح) کا قول ہے۔

3816

(۳۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ مَوْلَی ابْنِ أَبِی أَحْمَدَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْعَصْرِ ، فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، فَقَامَ ذُو الْیَدَیْنِ فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُلُّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ))۔ فَقَالَ: قَدْ کَانَ بَعْضُ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : ((أَصَدَقَ ذُو الْیَدَیْنِ؟))۔ قَالُوا: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا بَقِیَ مِنَ الصَّلاَۃِ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ السَّلاَمِ وَہُوَ جَالِسٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ وَلَمْ یُذْکَرِ الشَّافِعِیُّ قَوْلَہُ : کُلُّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ ۔ وَقَالَ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِیمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی سَلَمَۃَ وَابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۸۲]
(٣٨١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، ذوالیدین کھڑے ہوگئے اور عرض کیا : نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کچھ نہ کچھ ہوا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ذوالیدین سچ کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا : جی ہاں ! اے اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باقی نماز مکمل کی، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔ یہ حضرت قتیبہ (رض) کی حدیث کے الفاظ ہیں۔
امام شافعی (رح) نے یہ ذکر نہیں کیا اور فرمایا : پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔

3817

(۳۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: سَلَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْحُجْرَۃَ ، فَقَامَ الْخِرْبَاقُ رَجُلٌ بَسِیطُ الْیَدَیْنِ فَنَادَی: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ؟ فَخَرَجَ مُغْضِبًا یَجُرُّ رِدَائَ ہُ ، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ ، فَصَلَّی تِلْکَ الرَّکْعَۃَ الَّتِی کَانَ تَرَکَ ، ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الثَّقَفِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۷۴]
(٣٨١٧) حضرت عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز کی صرف تین رکعتیں پڑھیں، اس کے بعد گھر تشریف لے گئے۔ حضرت خرباق (رض) کھڑے ہوئے۔ ذوالیدین پکاررہا تھا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے میں چادر گھسیٹتے ہوئے نکل آئے اور لوگوں سے پوچھا، انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو رکعت رہ گئی تھی وہ ادا کی۔ پھر سلام پھیرا اور دو سجدے کر کے دوبارہ سلام پھیرا۔

3818

(۳۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا ابْنِ أَبِی شَیْبَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ إِبْرَاہِیمُ: فَلاَ أَدْرِی أَزَادَ أَمْ نَقَصَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قِیلَ لَہُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَحَدَثَ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئٌ؟ قَالَ : ((وَمَا ذَاکَ؟))۔ قَالُوا: صَلَّیْتَ کَذَا وَکَذَا۔ قَالَ: فَثَنَی رِجْلَہُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، فَسَجَدَ بِہِمْ سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ : ((إِنَّہُ لَوْ حَدَثَ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئٌ أَنْبَأْتُکُمْ بِہِ ، وَلَکِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ ، فَإِذَا نَسِیتُ فَذَکِّرُونِی ، وَإِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَتَحَرَّ الصَّوَابَ ، فَلْیُتِمَّ عَلَیْہِ ثُمَّ لْیُسَلِّمْ ثُمَّ لْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُثْمَانَ ابْنِی أَبِی شَیْبَۃَ وَعَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُثْبِتْ لَفْظَ التَّسْلِیمِ ، وَقَدْ أَثْبَتَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ مِنَ الأَئِمَّۃِ عَنْ ہَؤُلاَئِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۱]
(٣٨١٨) علقمہ (رح) روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔ ابراہیم نخعی (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپ نے نماز میں کوئی اضافہ کیا یا کمی کی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کیا ہے ؟ انھوں نے بتایا : آپ نے اس طرح نماز پڑھی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ٹانگوں کو موڑا اور قبلہ رخ ہوگئے اور دو سجدے کیے۔ پھر سلام پھیرا۔ اس کے بعد جب ہماری طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا : اگر نماز میں کوئی نیا حکم آجاتا تو میں آپ کو ضرور بتا دیتا، لیکن میں تمہاری طرح بشر ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ میں جب بھول جاؤں تو مجھے یاد کروا دیا کرو اور جب کسی کو اپنی نماز میں شک ہوجائے تو یقینی بات سوچ لے، پھر اسی پر نماز کو پورا کرے، پھر سلام پھیرے اور سہو کے دو سجدے کرے۔

3819

(۳۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: صَلَّی صَلاَۃً فَزَادَ أَوْ نَقَصَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ بِوَجْہِہِ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ: وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، وَقَالَ فِی آخِرِہِ : فَإِذَا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ وَحَفِظَہُ أَیْضًا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَوُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ وَرَوَاہُ مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ وَفُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ مَنْصُورٍ ، فَلَمْ یَذْکُرُوا لَفْظَ التَّسْلِیمِ وَکَلِمَۃَ التَّحَرِّی۔ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ مِنْہُمُ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ مِہْرَانَ الأَعْمَشُ ، فَلَمْ یَذْکُرُوا ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ وَلاَ کَلِمَۃَ التَّحَرِّی۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُوْیَدٍ النَّخَعِیُّ عَنْ عَلْقَمَۃَ فَلَمْ یَذْکُرْہُمَا، وَہُوَ غَیْرُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ النَّخَعِیِّ الْفَقِیہُ وَحَفِظَ مَا لَمْ یَحْفَظْہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَزِیدَ فِی غَیْرِ رِوَایَۃِ الْحَکَمِ عَنْہُ مِنَ الزِّیَادَۃِ أَوِ النُّقْصَانِ فَقَالَ: صَلَّی خَمْسًا۔ وَرَوَاہُ الأَسْوَدُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَوَافَقَ إِبْرَاہِیمَ بْنَ سُوْیَدٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ فِی: أَنَّہُ صَلَّی خَمْسًا وَلَمْ یَذْکُرِ اللَّفْظَتَیْنِ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ بِخِلاَفِ ذَلِکَ فِی السَّلاَمِ إِلاَّ أَنَّ فِی صِحَّتِہِ نَظَرًا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨١٩) ایک دوسری سند سے شعبہ اس حدیث کو نقل کرتے ہیں، وہ بھی اسی کی طرح ہے مگر اس میں یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور اس میں کوئی کمی یا زیادتی کی۔ جب سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے۔ انھوں نے یہ الفاظ نہیں نقل کیے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبلہ رخ ہوئے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کیے۔

3820

(۳۸۲۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا کُنْتَ فِی صَلاَۃٍ فَشَکَکْتَ فِی ثَلاَثٍ أَوْ أَرْبَعٍ وَأَکْثَرُ ظَنِّکَ عَلَی أَرْبَعٍ تَشَہَّدْتَ ، ثُمَّ سَجَدْتَ سَجْدَتَیْنِ وَأَنْتَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ تُسَلِّمَ ، ثُمَّ تَشَہَّدْتَ أَیْضًا ثُمَّ تُسَلِّمَ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ خُصَیْفٍ وَلَمْ یَرْفَعْہُ ، وَوَافَقَ عَبْدَ الْوَاحِدِ أَیْضًا سُفْیَانُ وَشَرِیکٌ وَإِسْرَائِیلُ۔ وَاخْتَلَفُوا فِی الْکَلاَمِ فِی مَتْنِ الْحَدِیثِ وَلَمْ یُسْنِدُوہُ۔ [ضعیف۔ الراجح فی الحدیث لہ موقوف]
(٣٨٢٠) ابوعبیدہ بن عبداللہ (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نماز پڑھ رہا ہو اور تجھے شک پڑجائے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار اور تیرا غالب گمان چار کا ہو تو تشہد کے لیے بیٹھ جا، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر، پھر اسی طرح تشہد پڑھ کر سلام پھیر دے۔

3821

(۳۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُسَافِعٍ أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَیْبَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ شَکَّ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ))۔ ہَذَا إِسْنَادٌ لاَ بَأْسَ بِہِ إِلاَّ أَنَّ حَدِیثَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَصَحُّ إِسْنَادًا مِنْہُ ، وَمَعَہُ حَدِیثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ عَلَی مَا نَذْکُرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ بسند آخر اخرجہ ابوداود ۱۰۳۳]
(٣٨٢١) حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے اپنی نماز میں شک ہوجائے تو وہ سلام کے بعد دو سجدے کرے۔

3822

(۳۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدٍ یَعْنِی الْکَلاَعِیَّ عَنْ زُہَیْرٍ یَعْنِی الْعَنْسِیَّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرٍ یَعْنِی ابْنَ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لِکُلِّ سَہْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۰۳۹]
(٣٨٢٢) ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر سہو کے بدلے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے ہیں۔

3823

(۳۸۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَالرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَشُجَاعِ بْنِ مَخْلَدٍ أَنَّ ابْنَ عَیَّاشٍ حَدَّثَہُمْ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ عَنْ أَبِیہِ غَیْرُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَقَالَ زُہَیْرٌ یَعْنِی ابْنَ سَالِمٍ الْعَنْسِیَّ: وَہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ وَحَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعِمْرَانَ وَغَیْرِہِمَا فِی اجْتِمَاعِ عَدَدٍ مِنَ السَّہْوِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ اقْتِصَارِہِ عَلَی سَجْدَتَیْنِ یُخَالِفُ ہَذَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٢٣) حضرت ابوہریرہ اور حضرت عمران (رض) کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کئی سہو کے جمع ہونے میں ہے اور آپ کا صرف دو سجدوں پر اکتفا کرنا اس حدیث کی مخالفت کرتا ہے۔

3824

(۳۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ قَالَ: صَلَّی بِنَا الْمُغِیرَۃُ فَنَہَضَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ قُلْنَا: سُبْحَانَ اللَّہِ۔ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّہِ۔ وَمَضَی فَلَمَّا أَتَمَّ صَلاَتَہُ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ کَمَا صَنَعْتُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْمُغِیرَۃِ یَرْفَعُہُ قَالَ الشَّیْخُ: وَحَدِیثُ ابْنِ بُحَیْنَۃَ أَصَحُّ مِنْ ہَذَا وَمَعَہُ رِوَایَۃُ مُعَاوِیَۃَ وَفِی حَدِیثِہِمَا: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَہُمَا قَبْلَ السَّلاَمِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۱۷۷۶۷]
(٣٨٢٤) (ا) حضرت زیاد بن علاقہ (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت مغیرہ (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی تو دو رکعتوں کے بعد سیدھے کھڑے ہوگئے ۔ ہم نے سبحان اللہ کہا تو انھوں نے بھی سبحان اللہ کہا اور ایسے ہی نماز پڑھتے رہے جب انھوں نے اپنی نماز مکمل کی تو سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کیے۔ پھر ہماری طرف مڑے اور فرمایا : اس طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : سیدنا ابن بحینہ (رض) کی حدیث اس سے زیادہ صحیح ہے اور اس کے ساتھ حضرت معاویہ (رض) کی روایت بھی۔ ان کی حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام سے پہلے دو سجدے کیے تھے۔ واللہ اعلم

3825

(۳۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلَّی ثَلاَثًا أَوْ أَرْبَعًا؟ فَلْیُصَلِّ رَکْعَۃً وَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِیمِ ، فَإِنْ کَانَتِ الرَّکْعَۃُ الَّتِی صَلَّی خَامِسَۃً شَفَعَہَا بِہَاتَیْنِ ، وَإِنْ کَانَتْ رَابِعَۃً فَالسَّجْدَتَانِ تَرْغِیمٌ لِلشَّیْطَانِ))۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ وَہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْصُولاً۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ مَوْصُولاً۔ [صحیح لغیرہ۔ قد تقدم برقم ۳۸۰۱]
(٣٨٢٥) حضرت عطاء بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو نماز کے بارے شک ہو اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے تین رکعتیں یا چار تو وہ ایک رکعت پڑھے اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے۔ اگر پڑھی جانے والی رکعت پانچویں ہوگی تو وہ ان دونوں سجدوں سے جفت بن جائے گی اور اگر پڑھی جانے والی رکعت چوتھی ہوگی تو یہ دو سجدے شیطان کے لیے باعث ذلت و رسوائی ہوں گے۔

3826

(۳۸۲۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرِ بْنِ یُوسُفَ الدِّمَشْقِیُّ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِیرٍ یَعْنِی ابْنَ الْحَکَمِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ وَتَأَوَّلَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ مَا أَخْبَرَنَا ہُوَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلاَ یَدْرِی أَثَلاَثًا صَلَّی أَمْ أَرْبَعًا؟ فَلْیُلْقِ الشَّکَّ وَلْیَبْنِ عَلَی الْیَقِینِ ، ثُمَّ لِیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ، فَإِنْ کَانَتْ وِتْرًا شَفَعَہَا بِہَاتَیْنِ السَّجْدَتَیْنِ ، وَإِنْ کَانَتْ شَفْعًا فَالسَّجْدَتَانِ تَرْغِیمٌ لِلشَّیْطَانِ))۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۲۸۰۰]
(٣٨٢٦) سیدنا ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوجائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے تین رکعتیں یا چار تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر عمل کرے، پھر سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کرلے۔ اگر اس کی نماز طاق ہوئی تو یہ دو سجدے اس کو جفت بنادیں گے اور اگر اس کی نماز جفت ہوئی تو وہ دو سجدے شیطان کی ذلت کا سبب بنیں گے۔

3827

(۳۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ کَمَا مَضَی عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ ، وَفِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَشَکَّ فِی الْوَاحِدَۃِ وَالثِّنْتَیْنِ فَلْیَجْعَلْہَا وَاحِدَۃً ، وَإِذَا شَکَّ فِی الاِثْنَتَیْنِ وَالثَّلاَثِ فَلْیَجْعَلْہَا اثْنَتَیْنِ ، وَإِذَا شَکَّ فِی الثَّلاَثِ وَالأَرْبَعِ فَلْیَجْعَلْہَا ثَلاَثًا ، حَتَّی یَکُونَ الْوَہَمُ فِی الزِّیَادَۃِ ، وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ یُسَلِّمُ))۔ [صحیح لغیرہ۔ وقد تقدم برقم ۳۸۰۴]
(٣٨٢٧) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوجائے تو اگر اس کو ایک اور دو میں شک ہے تو ایک شمار کرے اور اگر دو اور تین میں شک ہو تو انھیں دو شمار کرے اور اگر اسے تین اور چار میں شک ہے تو انھیں تین ہی سمجھے تاکہ گمان زیادہ میں ہو۔ پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے اور سلام پھیردے۔

3828

(۳۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((یَأْتِی الشَّیْطَانُ أَحَدَکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَیَلْبِسُ عَلَیْہِ حَتَّی لاَ یَدْرِی کَمْ صَلَّی؟ فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ ذَلِکَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَمَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ وَرَوَاہُ ابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَزَادَا فِیہِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۷۹۸]
(٣٨٢٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطان تم میں سے کسی کے پاس نماز میں آتا ہے اور اسے نماز میں شک میں مبتلا کردیتا ہے، حتیٰ کہ نمازی نہیں جانتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے۔ لہٰذا تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی صورت پیش آجائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے۔

3829

(۳۸۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ بِإِسْنَادِہِ وَزَادَ : وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِیمِ ۔ [صحیح شاذ۔ قال ابن رجب فی الفتح ۷/ ۲۲۵]
(٣٨٢٩) دوسری سند سے بھی یہی روایت منقول ہے مگر اس میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے دو سجدے کرلے۔

3830

(۳۸۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَنَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا صَلَّی أَحَدَکُمْ فَلَمْ یَدْرِ أَزَادَ أَمْ نَقَصَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ثُمَّ لْیُسَلِّمْ))۔[شاذ۔ قال ابن رجب فی الفتح ۷/ ۲۲۵]
(٣٨٣٠) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے نماز میں کمی کی ہے یا زیادتی تو وہ آخر میں بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے پھر سلام پھیر دے۔

3831

(۳۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّہْرِیُّ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ یُسَلِّمُ ۔ وَلاِبْنِ إِسْحَاقَ فِیہِ إِسْنَادٌ آخَرُ۔ [شاذ۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٣١) ایک دوسری سند سے یہ حدیث منقول ہے اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا : پھر وہ سلام سے پہلے دو سجدے کرے پھر سلام پھیرے۔

3832

(۳۸۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ وَالْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِی یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ۔ جو کہ شاذ ہے۔ [تقدم فی الذی قبلہ…]
(٣٨٣٢) ایک تیسری سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔

3833

(۳۸۳۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ سَلَمَۃَ الأَنْصَارِیُّ ثُمَّ الزُّرَقِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ خَرَجُ الشَّیْطَانُ مِنَ الْمَسْجِدِ لَہُ حُصَاصٌ ، فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ رَجَعَ ، فَإِذَا أَقَامَ الْمُؤَذِّنُ خَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ وَلَہُ ضُرَاطٌ ، فَإِذَا سَکَتَ رَجَعَ حَتَّی یَأْتِیَ الْمَرْئَ الْمُسْلِمَ فِی صَلاَتِہِ فَیَدْخُلُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ نَفْسِہِ ، لاَ یَدْرِی أَزَادَ فِی صَلاَتِہِ أَوْ نَقَصَ فَإِذَا وَجَدَ ذَلِکَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ یُسَلِّمُ))۔ وَرَوَاہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ وَالأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ دُونَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ وَرَوَاہُ عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی فَذَکَرَہَا۔ [شاذ۔ قال ابن رجب فی الفتح ۷/ ۲۲۵]
(٣٨٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب موذن اذان کہتا ہے تو شیطان مسجد سے بھاگ جاتا ہے ، اس کے لیے ہوا کی آواز ہوتی ہے۔ پھر جب مؤذن چپ ہوجاتا ہے تو پھر آجاتا ہے، پھر جب موذن اقامت کہتا ہے تو پھر مسجد سے گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے حتیٰ کہ وہ دوران نماز مسلمان آدمی کے پاس آکر اس کے اور اس کے دل میں حائل ہوتا ہے اور آدمی کو پتا نہیں چلتا کہ کیا نماز میں کوئی زیادتی کر بیٹھا ہے یا کوئی کمی کر گیا ہے۔ جب تم میں سے کسی کے ساتھ یہ صورت پیش آئے تو وہ سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے ہوئے دو سجدے کرے۔

3834

(۳۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الرُّومِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا سَہَا أَحَدُکُمْ فَلَمْ یَدْرِ أَزَادَ أَوْ نَقَصَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ثُمَّ یُسَلِّمُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ یُونُسَ ، وَکُلُّ ذَلِکَ مُوَافِقٌ لِلرِّوَایَۃِ الثَّانِیَۃِ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ قال الدار قطنی فی العلل ۱۷۶۱]
(٣٨٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی آدمی نماز میں بھول جائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے نماز میں کوئی کمی کی ہے یا زیادتی تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے ، پھر سلام پھیر لے۔
اسی طرح کی روایت حضرت ابو سعید خدری (رض) سے بھی منقول ہے۔

3835

(۳۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ قَالَ قُرِئَ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ مُکْرَمٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ عَنِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ فِی اثْنَتَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ أَوِ الْعَصْرِ ، فَلَمَّا اعْتَدَلَ قَائِمًا لَمْ یَرْجِعْ حَتَّی قَضَی صَلاَتَہُ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ۔ [صحیح۔ اصل الحدیث متفق علیہ وقد تقدم برقم ۳۸۱۳۔ ۳۸۱۴]
(٣٨٣٥) حضرت ابن بحینہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر یا عصر کی نماز میں پہلی دو رکعتوں کے بعد (بغیر تشہد پڑھے) سیدھے کھڑے ہوگئے اور دوبارہ نہیں لوٹے۔ حتیٰ کہ نماز مکمل کرلی۔ پھر سلام سے پہلے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔

3836

(۳۸۳۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارِ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ ، فَمَضَی فِی صَلاَتِہِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِیمَہُ کَبَّرَ ، فَسَجَدَ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَسَلَّمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجِہٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ الأَعْرَجِ ، فَہُو حَدِیثٌ ثَابِتٌ لاَ یَشُکُّ حَدِیثِیٌّ فِی ثُبُوتِہِ۔ وَالأَعْرَجُ ہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ہُرْمُزَ مِنْ ثِقَاۃِ الْمَدَنِیِّینَ ، وَعَبْدُ اللَّہِ ابْنُ بُحَیْنَۃَ ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَالِکِ بْنِ الْقِشْبِ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَ ۃَ ، وَأُمُّہُ بُحَیْنَۃُ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُطَّلِبِ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمَدِینِیِّ ، قَالَ الْبُخَارِیُّ رَوَیَ عَنْہُ ابْنُہُ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا الْبُخَارِیُّ فَذَکَرَہُ عَنْ عَلِیٍّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ: ابْنُ بُحَیْنَۃَ مَعْرُوفٌ بِصُحْبَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ رَوَی ہَذَا غَیْرُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُوَافِقًا لِرِوَایَۃِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ، وَرُوِّینَاہُ فِیمَا مَضَی عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ مَازِنٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: سَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْلَ السَّلاَمِ وَبَعْدَہُ وَآخِرُ الأَمْرَیْنِ قَبْلَ السَّلاَمِ وَذَکَرَہُ أَیْضًا فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ إِلاَّ أَنَّ قَوْلَ الزُّہْرِیِّ مُنْقَطِعٌ لَمْ یُسْنِدْہُ إِلَی أَحَدٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ۔ (ج) وَمُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ صَلاَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَسَہْوَہُ ثُمَّ قَالَ الزُّہْرِیُّ: وَکَانَ ذَلِکَ قَبْلَ بَدْرٍ ثُمَّ اسْتَحْکَمَتِ الأُمُورُ بَعْدُ۔ وَہَذَا الَّذِی بَلَغَنَا عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی ہَذَا الْمَعْنَی إِلاَّ أَنَّ الَّذِی حَدَّثَ الزُّہْرِیَّ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ لَمْ یَذْکُرْ لَہُ سُجُودَ السَّہْوِ ، وَکَانَ یَزْعُمُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَسْجُدْ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ یَوْمَ ذِی الْیَدَیْنِ أَوْ ذِی الشِّمَالَیْنِ عَلَی مَا نَذْکُرُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ وَقَدْ أَثْبَتَ غَیْرُہُ سَجْدَتَیْہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَابْنِ سِیرِینَ وَأَبِی سُفْیَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَوْمَ ذِی الْیَدَیْنِ ، وَمَشْہُورٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَتْوَاہُ بِسِجُودِ السَّہْوِ قَبْلَ السَّلاَمِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۸۱۳]
(٣٨٣٦) (ا) حضرت عبداللہ بن بحینہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی دو رکعتوں میں بیٹھے بغیر ہی کھڑے ہوگئے اور اپنی نماز جاری رکھی۔ جب آپ نے اپنی نماز مکمل کی تو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور سلام پھیرا۔
(ب) زہری (رح) کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام سے پہلے بھی سجدہ سہو کیا ہے اور بعد میں بھی اور دونوں میں جو آخری عمل ہے وہ سلام سے قبل کا ہے۔
(ج) ایک دوسری روایت میں حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دوران نماز بھولنے والا واقعہ بدر سے پہلے کا ہے اور احکام میں پختگی اور مضبوطی وضاحت کے بعد آتی ہو۔
(د) اور جو قول ہمیں زہری (رض) کے واسطے سے اس معنی میں پہنچا ہے اگر اسی طرح ہو تو ٹھیک ہے ورنہ یہ ہوسکتا ہے کہ زہری نے جو قصہ بیان کیا ہے اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سہو کے سجدوں کا ذکر نہیں ہے اور وہ سمجھتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوالیدین یا ذوالشمالین (رض) والے دن سہو کے دو سجدے نہیں ہیں۔ اس بارے میں ہم ذکر کریں گے۔ ان شاء اللہ
اور اس کے علاوہ بھی سہو کے دو سجدے ابو سلمہ بن سیرین اور ابو سفیان (رض) سے ابوہریرہ (رض) کے واسطے سے ذی الیدین (رض) والے دن کے ثابت ہیں اور زہری (رح) سے ان کا جو فتویٰ مشہور ہے وہ سلام کے پہلے سہو کے سجدے کرنے کے متعلقہ ہے۔

3837

(۳۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ: عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ مُسْہِرٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ أَخِیہِ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ الدِّمَشْقِیِّ أَنَّ الزُّہْرِیَّ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ: السَّجْدَتَانِ قَبْلَ السَّلاَمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن عبدالبر فی الاستذکار ۱/ ۵۲۴]
(٣٨٣٧) حضرت محمد بن مہاجر (رح) اپنے بھائی حضرت عمرو بن مہاجر دمشقی (رح) سے روایت کرتے کہ امام زہری (رح) نے حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) سے کہا : سہو کے دو سجدے سلام سے پہلے ہیں۔

3838

(۳۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی الظُّہْرَ خَمْسًا فَقِیلَ لَہُ: أَزِیدَ فِی الصَّلاَۃِ؟ قَالَ : ((مَا ذَاکَ؟))۔ فَقَالُوا: صَلَّیْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ، وَقَالَ مَرَّۃً بَعْدَ مَا فَرَغَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَقَالَ: سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ ، وَہَذَا لأَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْہُ إِلاَّ بَعْدَ التَّسْلِیمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۲۲۶]
(٣٨٣٨) (ا) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کہ کیا نماز میں اضافہ ہوگیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کیسے یا وہ کون سا اضافہ ؟ عرض کیا گیا : آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیییا فرمایا : فارغ ہونے کے بعد۔
(ب) امام بخاری (رح) نے یہ حدیث اپنی صحیح میں حضرت ابو ولید (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے اور یہ اس لیے کہ انھوں نے سلام کے بعد ہی ذکر کیا ہے۔

3839

(۳۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ قَالَ: صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- الظُّہْرَ خَمْسًا ، فَلَمَّا سَلَّمَ قِیلَ: أَزِیدَ فِی الصَّلاَۃِ؟ قَالَ : ((وَمَا ذَاکَ؟))۔ قَالُوا: صَلَّیْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٣٩) ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پانچ رکعتیں پڑھیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو کسی نے کہا : کیا نماز میں کوئی اضافہ ہوا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کیسے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا : آپ نے پانچ رکعتیں ادا کی ہیں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے۔

3840

(۳۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْدٍ النَّخَعِیِّ الأَعْوَرِ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ: صَلَّی بِنَا عَلْقَمَۃُ الظُّہْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ الْقَوْمُ: یَا أَبَا شِبْلٍ قَدْ صَلَّیْتَ خَمْسًا۔ قَالَ: کَلاَّ مَا فَعَلْتُ۔ قَالُوا: بَلَی۔ قَالَ: وَکُنْتُ فِی نَاحِیَۃِ الْقَوْمِ وَأَنَا غُلاَمٌ فَقُلْتُ: بَلَی قَدْ صَلَّیْتَ خَمْسًا۔ فَقَالَ: وَأَنْتَ أَیْضًا یَا أَعْوَرُ تَقُولُ؟ قَالَ قُلْتُ: نَعَمْ۔ فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَمْسًا ، فَلَمَّا انْفَتَلَ تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَیْنَہُمْ فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ زِیدَ فِی الصَّلاَۃِ؟ قَالَ : لاَ ۔ قَالُوا: فَقَدْ صَلَّیْتَ خَمْسًا۔ فَانْفَتَلَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ ، أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ ، فَإِذَا نَسِیَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ جَرِیرٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ عُثْمَانَ إِلاَّ أَنَّہُ جَعَلَ قَوْلَہُ : فَإِذَا نَسِیَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ ۔ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ وَقَدْ رَوَاہُ شَیْخُنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ کَمَا کَتَبْتُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۱]
(٣٨٤٠) (ا) حضرت ابراہیم بن سوید (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت علقمہ (رض) نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھائیں، جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا : اے ابوشبل ! آپ نے تو پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ انھوں نے کہا : نہیں میں نے تو ایسے نہیں کیا، لوگوں نے کہا : کیوں نہیں بلکہ آپ نے اسی طرح کیا ہے۔ حضرت ابراہیم بن سوید (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں لوگوں کے ایک طرف تھا اور میں اس وقت بچہ تھا، میں نے کہا : جناب ! آپ نے واقعی پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ وہ بولے : اوئے کالے ! تو بھی ایسے ہی کہہ رہا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! انھوں نے دوبارہ قبلہ رخ ہو کر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔ پھر فرمایا : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں پانچ رکعتیں نماز پڑھائی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو لوگوں کو تشویش ہوئی، کسی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز میں اضافہ ہوگیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ، صحابہ (رض) نے عرض کیا : آپ نے تو پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس پھرے اور دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرنے کے بعد فرمایا : میں بھی تمہاری طرح کا انسان ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ جب تم میں سے کوئی نماز میں بھول جائے تو دوسجدے کرلیا کرے۔
(ب) یہ جریر کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ امام مسلم (رح) نے اپنی صحیح میں اس کو روایت کیا ہے مگر وہاں الفاظ قدرے مختلف ہیں، وہاں یہ ہے کہ ” جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو دو سجدے کرلیا کرلے۔ “ اس کو حضرت ابن نمیر (رح) نے روایت کیا ہے۔

3841

(۳۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّہْشَلِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ ، فَلَمَّا انْفَتَلَ قَالُوا: صَلَّیْتَ خَمْسًا۔ قَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَذْکُرُ کَمَا تَذْکُرُونَ ، وَأَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ))۔ ثُمَّ أَقْبَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَوْنِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ النَّہْشَلِیِّ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٤١) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دن کی کوئی نماز پڑھائی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے پھرے تو صحابہ (رض) نے کہا : ای اللہ کے رسول ! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہاری طرح انسان ہوں جس طرح تم یاد رکھتے ہو میں بھی یاد رکھتا ہوں اور جس طرح تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔
پھر واپس مڑے اور سہو کے دو سجدے کیے۔

3842

(۳۸۴۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ وَالْکَلاَمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَذَلِکَ أَنَّہُ إِنَّمَا ذَکَرَ السَّہْوَ بَعْدَ الْکَلاَمِ فَسَأَلَ، فَلَمَّا اسْتَیْقَنَ أَنَّہُ قَدْ سَہَا سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی حَدِیثِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ النَّخَعِیِّ ثُمَّ فِی رِوَایَۃِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْدٍ النَّخَعِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ ثُمَّ فِی رِوَایَۃِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ وقد تم قبلہ وبرقم ۳۸۳۸]
(٣٨٤٢) (ا) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام اور کلام کے بعد سہو کے دو سجدے کیے۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سہو کا سجدہ باتیں کرنے کے بعد یاد آیا تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقین ہوگیا کہ واقعی بھولے ہیں تو آپ نے سہو کے دو سجدے کیے۔
(ج) شیخ فرماتے ہیں : یہ بات حضرت حکم بن عتیبہ (رح) کی حدیث میں واضح ہے جو وہ حضرت ابراہیم بن یزید نخعی (رح) سے نقل کرتے ہیں۔ پھر حضرت ابراہیم بن سوید نخعی (رح) کی روایت حضرت علقمہ (رح) سے پھر حضرت اسود (رح) کی روایت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے منقول ہے۔

3843

(۳۸۴۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَزَادَ أَوْ نَقَصَ - قَالَ إِبْرَاہِیمَ: وَالْوَہَمُ مِنِّی - فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَزِیدَ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئٌ؟ فَقَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ ، فَإِذَا نَسِیَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ))۔ ثُمَّ تَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مِنْجَابِ بْنِ الْحَارِثِ۔ وَفِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَفِی حَدِیثِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ سُجُودَہُ کَانَ بَعْدَ قَوْلِہِ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَۃِ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- سَجَدَ أَوَّلاً ، ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ وَقَالَ مَا قَالَ۔ وَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا الْبَابِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ مِثْلُ ذَلِکَ ، وَہُوَ أَوْلَی أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا مِنْ رِوَایَۃِ مَنْ تَرَکَ التَّرْتِیبَ فِی حِکَایَتِہِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٤٣) (ا) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی تو اس میں کمی یا زیادتی کی۔ حضرت ابراہیم (رح) کہتے ہیں : یہ وہم (کمی یا بیشی کے بارے میں) میری طرف سے ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز میں کوئی چیز زیادہ ہوگئی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بھی انسان ہوں تمہاری طرح بھول جاتا ہوں۔ جب تم میں سے کوئی نماز میں بھول جائے تو اس کو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلینے چاہئیں، پھر رسول اللہ واپس مڑے اور دو سجدے کیے۔

3844

(۳۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا جَابِرٌ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُبَیْلٍ الأَحْمَسِیُّ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَامَ الإِمَامُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَإِنْ ذَکَرَ قَبْلَ أَنْ یَسْتَتِمَّ قَائِمًا فَلْیَجْلِسْ ، وَإِنِ اسْتَتَمَّ قَائِمًا فَلاَ یَجْلِسْ ، وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ))۔
(٣٨٤٤) (ب) اسود (رح) کی روایت جو عبداللہ (رض) سے منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سجدے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس قول کے بعد تھے۔ ” انما انا بشر۔۔۔“
(ج) ابراہیم (رح) سے منقول منصور (رح) کی روایت گزر چکی ہے جو اس پر دلالت کرتی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلے سجدہ کیا ، پھر سلام پھیرا پھر سلام پھیرنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :
(د) اس باب میں ابراہیم بن سوید (رح) سے بواسطہ علقمہ (رض) اسی طرح کی روایت گزر چکی ہے اور وہ صحیح ہونے کے زیادہ قابل ہے، اس روایت سے جس میں راوی نے بیان کرنے میں ترتیب کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔

3845

(۳۸۴۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ فَنَہَضَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ فَسَبَّحَ الْقَوْمُ ، فَجَلَسَ فَلَمَّا فَرَغَ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ وَسَجَدْنَا مَعَہُ۔ وَہَذَا عِنْدَنَا عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَنْتَصِبْ قَائِمًا۔ وَرُوِّینَا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّہُ تَحَرَّکَ لِلْقِیَامِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ فَسَبَّحُوا بِہِ ، فَجَلَسَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ وَہُوَ جَالِسٌ۔ [ضعیف۔ مدارہ علی جابر الجعفی]
(٣٨٤٥) مغیرہ بن شعبہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب امام دو رکعتوں کے بعد (بغیر تشہد پڑھے بھول کر) کھڑا ہوجائے تو اگر اسے سیدھا ہونے سے پہلے یاد آجائے تو بیٹھ جائے اور اگر سیدھا کھڑا ہوگیا ہے تو نہ بیٹھے اور (دونوں صورتوں میں) سہو کے دو سجدے کرلے۔

3846

(۳۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی خَالِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ یَجْلِسْ ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ وَنَظَرْنَا تَسْلِیمَہُ کَبَّرَ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِیمِ ثُمَّ سَلَّمَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ ابْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [ضعیف]
(٣٨٤٦) (ا) عامر (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر (رض) کے پیچھے نماز پڑھی، وہ دو رکعتیں پڑھ کر سیدھے کھڑے ہوگئے۔ لوگوں نے سبحان اللہ کہا تو وہ بیٹھ گئے، پھر جب نماز سے فارغ ہونے لگے تو انھوں نے سہو کے دو سجدے کیے اور ہم نے بھی ان کے ساتھ سجدے کیے۔
(ب) ہمارے نزدیک یہ ہے کہ وہ سیدھے کھڑے نہیں ہوئے ہوں گے۔ ہمیں یحییٰ بن سعید (رح) سے سیدنا انس بن مالک (رض) کے واسطہ سے روایت بیان کی گئی ہے کہ حضرت انس بن مالک (رض) عصر کی نماز میں دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہونے لگے تھے تو لوگ سبحان اللہ کہنے لگ گئے تو وہ بیٹھ گئے ، پھر (آخر میں) انھوں نے بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کیے۔

3847

(۳۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنَ بُحَیْنَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ فِی اثْنَتَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ ، فَلَمْ یَجْلِسْ فِیہَا ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ بَعْدَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۸۱۳]
(٣٨٤٧) حضرت عبداللہ بن بحینہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کسی نماز کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے بغیر کھڑے ہوگئے (تشہد نہیں پڑھا) نمازی بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہی کھڑے ہوگئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی تو ہم سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔

3848

(۳۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ فِی الشَّفْعِ الَّذِی یُرِیدُ أَنْ یَجْلِسَ فِی صَلاَتِہِ فَمَضَی فِی صَلاَتِہِ فَلَمَّا کَانَ فِی آخِرِ الصَّلاَۃِ سَجَدَ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٨٤٨) حضرت عبداللہ بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھول کر دو رکعتوں کے بعد قعدہ کیے بغیر کھڑے ہوگئے تو اپنی نماز جاری رکھی، جب اپنی نماز کے اختتام کے قریب تھے تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔

3849

(۳۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُوالأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَامِرٍ قَالَ: صَلَّی بِنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَسَبَّحُوا بِہِ فَلَمْ یَجْلِسْ، فَلَمَّا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَصْنَعُ ذَلِکَ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ الْمَسْعُودِیِّ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ مِثْلَہُ ، وَحَدِیثُ ابْنِ بُحَیْنَۃَ فِی السُّجُودِ قَبْلَ السَّلاَمِ أَصَحُّ مِنْ ذَلِکَ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ وقد تقدم برقم ۳۸۲۴]
(٣٨٤٩) (ا) حضرت عامر (رح) سے روایت ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی تو دو رکعتوں کے بعد بیٹھے بغیر سیدھے کھڑے ہوگئے۔ لوگوں نے سبحان اللہ کہا، وہ نہ بیٹھے۔ پھر جب سلام پھیرا تو سہو کے دو سجدے کیے، پھر فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔
(ب) سلام سے پہلے سجدہ کرنے کے بارے میں سیدنا ابن بحینہ (رح) کی حدیث اس سے زیادہ صحیح ہے۔ واللہ اعلم

3850

(۳۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: صَلَّی بِنَا سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ فَنَہَضَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَسَبَّحَ بِہِ النَّاسُ فَمَضَی فِی صَلاَتِہِ ، ثُمَّ قَالَ حِینَ انْصَرَفَ: صَنَعَتُ کَمَا رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَنَعَ۔وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَزَادَ فِیہِ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ حِینَ انْصَرَفَ۔ [منکر۔ مرفوع والموقوف وہو الصحیح]
(٣٨٥٠) (ا) حضرت قیس بن ابوحازم (رح) بیان کرتے ہیں : ہمیں حضرت سعد بن ابو وقاص (رض) نے نماز پڑھائی تو وہ دو رکعتوں کے بعد فوراً سیدھے کھڑے ہوگئے۔ لوگ سبحان اللہ کہنے لگے، لیکن انھوں نے اپنی نماز جاری رکھی، پھر سلام پھیرنے کے بعد فرمایا : میں نے اسی طرح کیا ہے، جس طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔
(ب) یہ روایت حضرت یحییٰ بن یحییٰ (رح) نے حضرت ابو معاویہ (رض) سے نقل کی ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا، انھوں نے نماز سے سلام پھیرتے وقت سہو کے دو سجدے کیے۔

3851

(۳۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ فَذَکَرَ بِمَعْنَاہُ۔ (ت) وَرَوَاہُ بَیَانٌ عَنْ قَیْسٍ فَوَقَفَہُ عَلَی سَعْدٍ۔ [منکر۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٥١) ایک اور سند سے اس کے بمعنی روایت مروی ہے۔

3852

(۳۸۵۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُمَاسَۃَ الْمَہْرِیَّ یَقُولُ: صَلَّی بِنَا عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ الْجُہَنِیُّ ، فَقَامَ وَعَلَیْہِ جُلُوسٌ فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّہِ سُبْحَانَ اللَّہِ۔ فَلَمْ یَجْلِسْ وَمَضَی عَلَی قِیَامِہِ ، فَلَمَّا کَانَ فِی آخِرِ صَلاَتِہِ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: إِنِّی سَمِعْتُکُمْ آنِفًا تَقُولُونَ: سُبْحَانَ اللَّہِ لِکَیْمَا أَجْلِسَ ، لَکِنِ السُّنَّۃُ الَّذِی صَنَعْتُ۔ وَرُوِّینَا ذَلِکَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ، وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن]
(٣٨٥٢) حضرت عبدالرحمن بن شماسہ (رح) بیان کرتے ہیں : ہمیں حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) نے نماز پڑھائی انھیں بیٹھنا تھا لیکن وہ کھڑے ہوگئے۔ لوگوں نے کہا : سبحان اللہ، سبحان اللہ ! تو وہ نہ بیٹھے اور کھڑے رہے۔ جب وہ نماز کے آخر میں تھے تو انھوں نے بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کیے۔ جب سلام پھیرا تو فرمایا : میں نے تمہیں ابھی ابھی سبحان اللہ کہتے سنا ہے تاکہ میں بیٹھ جاؤں لیکن سنت طریقہ وہی ہے جو میں نے کیا۔
اس بارے میں صحابہ کی ایک کثیر تعداد سے روایت کیا گیا ہے اور جو ہم نے ذکر کردیا، یہی کافی ہے۔ وباللہ التوفیق

3853

(۳۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمُطَّوَعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْعَنْسِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ سَہْوَ فِی وَثْبَۃِ الصَّلاَۃِ إِلاَّ قِیَامٌ عَنْ جُلُوسٍ، أَوْ جُلُوسٌ عَنْ قِیَامٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الدَّارِمِیِّ وَفِی حَدِیثِ الآمُلِیِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ وَہَذَا حَدِیثٌ یَنْفَرِدُ بِہِ أَبُو بَکْرٍ الْعَنْسِیُّ۔ (ج) وَہُوَ مَجْہُولٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدار قطنی فی سننہ ۱/ ۳۷۸/ ۲]
(٣٨٥٣) سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معمولی سا اوپر اٹھنے پر سجدہ سہو نہیں پڑتا بلکہ بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہونے سے یا کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ جانے سے سہو کا سجدہ لازم آتا ہے۔

3854

(۳۸۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ حَدَّثَنِی خُصَیْفٌ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: السَّہْوُ إِذَا قَامَ فِیمَا یُجْلَسُ فِیہِ ، أَوْ قَعَدَ فِیمَا یُقَامُ فِیہِ أَوْ سَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، فَإِنَّہُ یَفْرَغُ مِنْ صَلاَتِہِ وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ یَتَشَہَّدُ فِیہِمَا وَیُسَلِّمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۴۹۱]
(٣٨٥٤) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں : سہو تب ہوتا ہے جب جہاں بیٹھنا چاہے وہاں کھڑا ہوجائے اور جہاں کھڑا ہونا تھا وہاں بیٹھ جائے یا دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے، لہٰذا وہ اپنی نماز سے فارغ ہوتے وقت بیٹھے بیٹھے ہی دو سجدے کرے ان میں تشہد پڑھے اور سلام پھیر لے۔

3855

(۳۸۵۵) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ قَالَ: صَلَّی بِنَا أَنَسٌ فَقَامَ فِیمَا یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَقْعُدَ وَقَعَدَ فِیمَا یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَقُومَ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، وَحَدَّثَ عَنْ أَصْحَابِہِ أَنَّہُمْ کَانُوا یَفْعَلُونَ ذَلِکَ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن الجعد فی مسندہ ۱۳۷۲]
(٣٨٥٥) ثابت (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہمیں سیدنا انس (رض) نے نماز پڑھائی تو جہاں انھیں بیٹھنا چاہیے تھا وہاں وہ کھڑے ہوگئے اور جہاں کھڑے ہونا تھا وہاں بیٹھ گئے تو انھوں نے سجدے کیے اور انھوں نے اپنے ساتھیوں سے بیان کیا کہ وہ ایسا ہی کرتے تھے۔

3856

(۳۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانُ الْمَرَادِیُّ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو سُلَیْمَانَ: مَالِکُ بْنُ الْحُوَیْرِثِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِی أُصَلِّی ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ ، وَلْیَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۳۱]
(٣٨٥٦) مالک بن حویرث (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے ایک اذان کہے اور پھر تم میں سے جو بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔

3857

(۳۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمِّہِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ: أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلَی الْقَوْمِ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَعَلَیْکَ ارْجِعْ فَصَلِّ ، فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))۔ قَالَ: فَرَجَعَ فَصَلَّی ، فَجَعَلْنَا نَرْمُقُ صَلاَتَہُ لاَ نَدْرِی مَا یَعِیبُ مِنْہَا ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلَی الْقَوْمِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))۔ وَذَکَرَ ذَلِکَ إِمَّا مَرَّتَیْنِ وَإِمَّا ثَلاَثًا ، فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا أَدْرِی مَا عِبْتَ عَلَیَّ مِنْ صَلاَتِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّہَا لاَ تَتِمُّ صَلاَۃُ أَحَدِکُمْ حَتَّی یُسْبِغَ الْوُضُوئَ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ تَعَالَی ، یَغْسِلُ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، وَیَمْسَحُ بِرَأْسِہِ وَرِجْلَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ، ثُمَّ یُکَبِّرُ وَیَحْمَدُ اللَّہَ وَیُمَجِّدَہُ ، وَیَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا أَذِنَ اللَّہُ لَہُ فِیہِ ، ثُمَّ یُکَبِّرُ فَیَرْکَعُ ، وَیَضَعُ کَفَّیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ حَتَّی تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُہُ فَیَسْتَوِی ، ثُمَّ یَقُولُ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، وَیَسْتَوِی قَائِمًا حَتَّی یَأْخُذَ کُلُّ عُضْوٍ مَأْخَذَہُ ، ثُمَّ یُقِیمُ صُلْبَہُ ، ثُمَّ یُکَبِّرُ فَیَسْجُدُ فَیُمَکِّنُ جَبْہَتَہُ مِنَ الأَرْضِ حَتَّی تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُہُ ، وَیَسْتَوِی ثُمَّ یُکَبِّرُ فَیَرْفَعُ رَأْسَہُ ، وَیَسْتَوِی قَاعِدًا عَلَی مِقْعَدَتِہِ ، وَیُقِیمُ صُلْبَہُ))۔ فَوَصَفَ الصَّلاَۃَ ہَکَذَا حَتَّی فَرَغَ ثُمَّ قَالَ : ((لاَ تَتِمُّ صَلاَۃُ أَحَدِکُمْ حَتَّی یَفْعَلَ ذَلِکَ))۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۲۶۳۵]
(٣٨٥٧) رفاعہ بن رافع سے منقول ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اس نے نماز پڑھی۔ جب نماز مکمل کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور دیگر لوگوں کو سلام کیا : آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : جا دوبارہ نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ چلا گیا اور جا کر نماز پڑھی تو ہم اس کی نماز کی طرف دھیان کرنے لگے ہمیں اس کی نماز میں کوئی عیب سمجھ نہ آیا۔ جب وہ نماز پڑھ چکا تو پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام کیا اور لوگوں کو سلام کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا دوبارہ نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ انھوں نے یہ بات دو بار یا تین بار ذکر کی تو اس شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے نہیں معلوم کہ آپ میری نماز سے کون سا عیب بتا رہے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ اچھی طرح وضو نہ کرے جس طرح اللہ نے اسے حکم دیا ہے، اپنے چہرے کو دھوئے، دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے، سر کا مسح کرے اور اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے۔ پھر (نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت) تکبیر کہے، اللہ کی حمدوثنا بیان کرے اور قرآن پڑھے جتنا اللہ نے اسے حکم دیا۔ پھر تکبیر کہہ کر رکوع کرے تو اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھے یہاں تک کہ اس کے تمام جوڑ اپنی اپنی جگہ برابر ہوجائیں پھر کہے ” سمع اللہ لمن حمدہ “ اور سیدھا کھڑا ہوجائے حتیٰ کہ ہر عضو اپنی اصل جگہ پر آجائے۔ پھر اپنی کمر کو بالکل سیدھا کرلے اس کے بعد تکبیر کہہ کر سجدہ کرلے تو اپنی جبین کو زمین پر ٹکا لے حتیٰ کہ اس کے جوڑ برابر ہوجائیں پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے سے سر اٹھائے اور اپنے مقعد پر برابر ہو کر بیٹھ جائے اور اپنی کمر سیدھی رکھے۔
تو انھوں نے نماز کو اس طرح بیان کیا حتیٰ کہ وہ اس سے فارغ ہوجائے پھر فرمایا : تم میں سے کسی کی نماز اس وقت تک ہرگز مکمل نہ ہوگی جب تک کہ اس طرح نہ کرے۔

3858

(۳۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ عَلَی شَکٍّ مِنْ صَلاَتِہِ فِی النُّقْصَانِ فَلْیُصَلِّ حَتَّی یَکُونَ عَلَی الشَّکِّ مِنَ الزِّیَادَۃِ))۔ وَقَدْ مَضَی مَعْنَاہُ فِی حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔[ضعیف۔ البزار]
(٣٨٥٨) (ا) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں کمی کوتاہی کے بارے میں شک ہوجائے تو وہ اس طرح نماز پڑھے کہ شک پر زیادتی ہو۔
(ب) اس کے ہم معنی ابوسعید خدری، ابن عمر، انس بن مالک (رح) کی حدیث گزر چکی ہے۔

3859

(۳۸۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَحَجَّاجٌ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ - وَأَکْبَرُ ظَنِّی أَنَّہُ قَالَ الظُّہْرَ - فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، وَقَامَ إِلَی خَشَبَۃٍ فِی مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَہُوَ غَضْبَانُ - وَلَمْ یَذْکُرْ حَجَّاجٌ وَہُوَ غَضْبَانُ - فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیْہَا وَفِی الْقَوْمِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَہَابَاہُ أَنْ یُکَلِّمَاہُ ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ؟ وَفِی النَّاسِ رَجُلٌ کَانَ یَدْعُوہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِذِی الْیَدَیْنِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَسِیتَ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ؟ فَقَالَ : ((لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلاَۃُ))۔ فَقَالَ: بَلَی نَسِیتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ : صَدَقَ ذُو الْیَدَیْنِ؟ ۔ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ کَبَّرَ ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَکَبَّرَ ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَہُ فَکَبَّرَ ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَکَبَّرَ۔ وَاللَّفْظُ لِسُلَیْمَانَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَأَکْثَرُ ظَنِّی الْعَصْرَ وَقَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۱۴۔ ۷۱۵۔ ۴۸۲]
(٣٨٥٩) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوپہر کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز (ظہر یا عصر) پڑھائی۔ میرا غالب گمان ہے کہ انھوں نے ظہر کا نام لیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا اور مسجد کے سامنے غصے کی حالت میں ایک لکڑی کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ حجاج نے غصہ کی حالت کا ذکر نہیں کیا۔ آپ نے اپنا ہاتھ اس لکڑی پر رکھا ہوا تھا۔ لوگوں میں ابوبکر و عمر (رض) بھی تھے۔ وہ دونوں بھی آپ کے سامنے بات کرنے سے گھبرا رہے تھے۔ لوگ جلدی جلدی نکلے تو کہنے لگے : کیا نماز کم ہوگئی ؟ کیا نماز کم ہوگئی ؟ لوگوں میں ایک آدمی تھا جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالیدین کہا کرتے تھے، ذوالیدین نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوگئی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ میں بھولا اور نہ ہی نماز کم ہوئی ہے تو اس نے عرض کیا : کیوں نہیں ؟ اے اللہ کے رسول ! بلکہ آپ بھول گئے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہا ہے ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں ادا کیں، پھر تکبیر کہی اور اپنے معمول کے سجدوں جیسا یا ان سے لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی پھر سجدہ کیا اور تکبیر کہی پھر معمول کے سجدوں جیسا یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
(ب) بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر کی نماز تھی اور فرمایا : پھر آپ نے سلام پھیرا پھر تکبیر کہی۔

3860

(۳۸۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا حَکِیمُ بْنُ نَافِعٍ الرَّقِّیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنِ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا التَّرْجُمَانِیُّ حَدَّثَنَا حَکِیمُ بْنُ نَافِعٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((سَجْدَتَا السَّہْوِ تَجْزِیَانِ مِنْ کُلِّ زِیَادَۃٍ وَنُقْصَانٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمَالِینِیِّ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ: سَجْدَتَا السَّہْوِ لِکُلِّ زِیَادَۃٍ وَنُقْصَانٍ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ یُعَدَّ فِی أَفْرَادِ حَکِیمِ بْنِ نَافِعٍ الرَّقِّیِّ۔ (ج)وَکَانَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ یُوَثِّقُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابویعلی: ۴۵۹۲۔ ۴۶۸۴]
(٣٨٦٠) (ا) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سہو کے دو سجدے ہر کمی اور زیادتی سے کفایت کر جاتے ہیں۔
(ب) ابن عبدان کی حدیث میں ہے : ہر کمی اور زیادتی کے لیے سہو کے دو سجدے ہیں۔

3861

(۳۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِمْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَانَ لاَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔ وَہَذَا عِنْدَنَا مَحْمُولٌ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- سَہَا عَنْہُ فَلَمْ یَسْجُدْ لَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطیالسی ۱۲۷۸]
(٣٨٦١) ابن عبدالرحمن بن ابزی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکبیر کو مکمل نہیں کرتے تھے۔
(ب) ہمارے نزدیک اس کو اس پر محمول کیا جائے گا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکبیر کہنا بھول گئے۔ اس لیے آپ نے سجدہ نہ کیا۔

3862

(۳۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ فَلَمْ یَقْرَأْ فِیہَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قِیلَ لَہُ: مَا قَرَأْتَ۔ قَالَ: فَکَیْفَ کَانَ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ؟ قَالُوا: حَسَنًا۔ قَالَ: فَلاَ بَأْسَ إِذًا۔ وَہَذَا عَلَی قَوْلِ الشَّافِعِیِّ فِی الْقَدِیمِ مَحْمُولٌ عَلَی الْقِرَائَ ۃِ الْوَاجِبَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَلَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُ سَجَدَ لِلسَّہْوِ وَلَمْ یُعِدِ الصَّلاَۃَ ، فَإِنَّمَا فَعَلَ ذَلِکَ بَیْنَ ظَہْرَیِ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَہُوَ مَحْمُولٌ عِنْدَنَا عَلَی قِرَائَ ۃِ السُّورَۃِ ، أَوْ عَلَی الإِسْرَارِ بِالْقِرَائَ ۃِ فِیمَا کَانَ یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَجْہَرَ بِہَا۔ثُمَّ قَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ أَنَّہُ أَعَادَہَا وَذَلِکَ یَرِدُ فِی بَابِ أَقَلِّ مَا یُجْزِئُ إِنَ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۷/ ۲۳۸]
(٣٨٦٢) (ا) ابوسلمہ بن عبدالرحمن (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھائی تو اس میں قرات نہ کی ۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو کسی نے کہا : آپ نے قراءت نہیں کی تو انھوں نے فرمایا : رکوع و سجود کیے تھے ؟ اس نے کہا : بہت اچھے۔ انھوں نے فرمایا : تو پھر کوئی حرج نہیں۔
(ب) یہ امام شافعی (رح) کے قدیم قول پر ہے اور اس کو قراءت واجبہ پر محمول کیا جائے گا۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہاں راوی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ انھوں نے سہو کے لیے سجدہ کیا اور نماز نہیں لوٹائی اور یہ انھوں نے مہاجرین و انصار کی موجودگی میں کیا ہے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک یہ (سورة فاتحہ کے علاوہ) زائد سورت پر محمول ہے یا جن نمازوں میں جہری قرات کرنی چاہیے ان میں سری قراءت پر محمول ہے۔
(د) حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے نماز دوبارہ پڑھی۔ اس موضوع پر احادیث ” باب اقل ما یجزی “ میں آئیں گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ

3863

(۳۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَیُسْمِعُنَا الآیَۃَ أَحْیَانًا ، وَیُطِیْلُ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ ، وَیَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۵۹۔ ۷۷۶]
(٣٨٦٣) ابو قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں قراءت کرتے تھے اور بعض اوقات ہمیں ایک آیت سنا دیتے۔ آپ پہلی رکعت لمبی کرتے اور دوسری چھوٹی کرتے اور مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں جہری قرات کرتے تھے۔

3864

(۳۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَتَیْنِ مَعَہَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ وَصَلاَۃِ الْعَصْرِ ، وَیُسْمِعُنَا الآیَۃَ أَحْیَانًا ، وَکَانَ یُطَوِّلُ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ: أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ فِی الثَّالِثَۃِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، وَبِہَذِہِ الآیَۃِ {رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً إِنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ} [آل عمران: ۸]۔ [صحیح۔ وقد تقدم قبلہ]
(٣٨٦٤) (ا) ابوقتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورة فاتحہ اور اس کے ساتھ دو سورتیں پڑھتے تھے اور بعض اوقات ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیا کرتے تھے۔ آپ پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔
(ب) ابوعبداللہ صنابحی (رض) کی روایت ہم بیان کرچکے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو مغرب کی تیسری رکعت میں سورة فاتحہ اور یہ آیت پڑھتے سنا : { رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً إِنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ } [آل عمران : ٨] ” اے ہمارے رب ! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت عطا کردی ہے اور ہمیں اپنی خصوصی رحمت عطا کر۔ بیشک تو سب سے زیادہ عطا کرنے والا ہے۔ “

3865

(۳۸۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حِکَایَۃً عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَہَذَا عِنْدَنَا لاَ یُوجِبُ سَہْوًا۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافی فی الام ۷/ ۱۸۸]
(٣٨٦٥) (ا) عبداللہ بن زیاد فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ (رض) کو ظہر اور عصر میں قراءت کرتے ہوئے سنا ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک یہ بھول کر واجب نہیں کرتی۔

3866

(۳۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ: أَنَّہُ جَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی الظُّہْرِ أَوِ الْعَصْرِ - شَکَّ دَاوُدُ - فَسَبَّحَ النَّاسُ فَمَضَی ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ: إِنَّ فِی کُلِّ صَلاَۃٍ قِرَائَ ۃً ، وَمَا حَمَلَنِی عَلَی ذَلِکَ خِلاَفُ السُّنَّۃِ ، وَلَکِنِّی قَرَأْتُ نَاسِیًا ، فَکَرِہْتُ أَنْ أَقْطَعَ الْقِرَائَ ۃَ۔ (ت) وَیُذْکَرُ عَنْ قَتَادَۃَ: أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ جَہَرَ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، فَلَمْ یَسْجُدْ۔ وَعَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ بِنَحْوٍ مِنْ ذَلِکَ ، وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
(٣٨٦٦) (ا) سعید بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ظہر یا عصر کی نماز میں جہری قراءت کی۔ لوگ سبحان اللہ کہنے لگے مگر انھوں نے اپنی قراءت جاری رکھی۔ جب انھوں نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا : ہر نماز کی قراءت ہوتی ہے اور مجھے ایسا کرنے پر سنت کی مخالفت نے نہیں ابھارا بلکہ میں نے بھول کر قراءت شروع کردی تھی، لیکن میں نے قراءت کو منقطع کرنا اچھا نہ سمجھا۔
(ب) قتادہ (رض) کے واسطے سے بیان کیا جاتا ہے کہ سیدنا انس بن مالک (رض) نے ظہر اور عصر کی نماز میں قراءت کی اور سہو سجدے نہیں کیے۔
اسی کی مثل خبات بن ارت (رض) سے بھی منقول ہے اور اس بارے میں عمر (رض) اور عبداللہ بن مسعود (رض) سے بھی منقول ہے۔

3867

(۳۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِی بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فِی ذَہَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ، وَمَجِیئِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَتَصْفِیقِ النَّاسِ قَالَ: وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لاَ یَلْتَفِتُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِیقَ الْتَفَتَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِی آخِرِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا لِی رَأَیْتُکُمْ أَکْثَرْتُمُ التَّصْفِیحَ؟ مَنْ نَابَہُ شَیْئٌ فِی صَلاَتِہِ فَلْیُسَبِّحْ فَإِنَّہُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَیْہِ، وَإِنَّمَا التَّصْفِیحُ لِلنِّسَائِ))۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ جَابِرٍ قَالَ: اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّیْنَا وَرَائَ ہُ وَہُوَ قَاعِدٌ، فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَرَآنَا قِیَامًا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۸۴]
(٣٨٦٧) (ا) سہل بن سعد (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بنو عمرو بن عوف کی طرف جانے میں اور ابوبکر (رض) کے نماز پڑھانے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آجانے اور لوگوں کے تالیاں بجانے کے بارے میں جو روایت منقول ہے اس میں ہے کہ ابوبکر (رض) نماز میں ادھر ادھر نہیں جھانکتے تھے، جب لوگوں نے زیادہ تالیاں بجائیں تو پھر ابوبکر (رض) نے التفات کیا۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے اس قدر تالیاں کیوں بجائیں ؟ اگر کسی کو نماز میں کوئی مسئلہ پیش آجائے تو وہ سبحان اللہ کہے کیونکہ جب وہ سبحان اللہ کہے گا تو اس کی طرف توجہ ہوجائے گی۔ تالیاں بجانا تو صرف خواتین کے لیے۔
(ب) گزشتہ اوراق میں جابر (رض) کی حدیث گزر چکی ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو ہمیں کھڑے دیکھا۔

3868

(۳۸۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ زَیْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ قَالَ حَدَّثَنِی السَّلُولِیُّ عَنْ سَہْلِ ابْنِ الْحَنْظَلِیَّۃِ قَالَ: ثُوِّبَ بِالصَّلاَۃِ یَعْنِی صَلاَۃَ الصُّبْحِ ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَہُوَ یَلْتَفِتُ إِلَی الشِّعْبِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَکَانَ أَرْسَلَ فَارِسًا إِلَی الشِّعْبِ مِنَ اللَّیْلِ یَحْرُسُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۱۶]
(٣٨٦٨) سہل بن حنظلیہ (رض) بیان کرتے ہیں : نماز صبح کی تکبیر ہوچکی تھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے اور گھاٹی کی طرف بھی دیکھ رہے تھے۔ ابوداؤد (رح) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کے وقت نگہبانی کے لیے گھاٹی کی طرف ایک سوار بھیجا تھا (جسے آپ دیکھ رہے تھے) ۔

3869

(۳۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((تُجُوِّزَ لأُمَّتِی عَمَّا وَسْوَسَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا ، أَوْ حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا مَا لَمْ تَکَلَّمْ بِہِ أَوْ تَعْمَلْ بِہِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ وَغَیْرِہِ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری۲۵۲۸]
(٣٨٦٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت سے اس بارے میں کوئی پوچھ گچھ نہ ہوگی جو اس کے دل میں وسوسے پیدا ہوں یا جو وہ اپنے دل میں باتیں کرے جب تک کہ اس بات کا تکلم نہ کرلے یا اس پر عمل نہ کرے۔

3870

(۳۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْعَصْرَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ سَرِیعًا ، فَدَخَلَ عَلَی بَعْضِ نِسَائِہِ ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأَی مَا فِی وُجُوہِ الْقَوْمِ مِنْ تَعَجُّبِہِمْ لِسُرْعَتِہِ قَالَ : ((ذَکَرْتُ وَأَنَا فِی الصَّلاَۃِ تِبْرًا عِنْدَنَا فَکَرِہْتُ أَنَّ یُمْسِیَ أَوْ یَبِیتَ عِنْدَنَا فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ رَوْحٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: إِنِّی لأَحْسُبُ جِزْیَۃَ الْبَحْرَیْنِ وَأَنَا قَائِمٌ فِی الصَّلاَۃِ۔[صحیح۔ اخرجہ احمد ۱۵۷۱۸۔ ۱۸۹۳۳]
(٣٨٧٠) (ا) عقبہ بن حارث (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عصر کی نماز پڑھی، جب آپ نے نماز سے سلام پھیرا تو جلدی سے اٹھے اور اپنی اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے۔ پھر باہر نکلے اور لوگوں کے چہروں پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اتنی تیزی سے نکل کر جانے پر تعجب اور حیرانگی کے آثار دیکھ کر فرمایا : مجھے نماز میں یاد آیا تھا کہ ہمارے پاس (سونے یا چاندی کی) ایک ڈلی تھی۔ میں پسند نہیں کرتا کہ وہ ایک دن یا رات ہمارے پاس رہے۔ اب میں جا کر اس کو (راہ خدا میں) تقسیم کرنے کا حکم دے آیا ہوں۔
(ب) عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ میں دوران نماز بحرین کے جزیے کا حساب کتاب کرلیا کرتا تھا۔

3871

(۳۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُوصَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی خَمِیصَۃٍ لَہَا أَعْلاَمٌ ، فَقَالَ : ((شَغَلَتْنِی ہَذِہِ الأَعْلاَمُ ، اذْہَبُوا بِہَا إِلَی أَبِی جَہْمٍ ، وَائْتُونِی بِالأَنْبِجَانِیِّ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔(ت)وَقَالَ یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ : فَإِنَّہَا أَلْہَتْنِی فِی صَلاَتِی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۷۳]
(٣٨٧١) (ا) عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیاہ کناروں والے منقش جبے میں نماز پڑھی، پھر فرمایا : اس جبے کے نشانوں نے مجھے غافل کیے رکھا، اسے ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور مجھے موٹی چادر لادو۔
(ب) امام زہری (رح) کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے مجھے میری نماز سے غافل کیے رکھا ہے۔

3872

(۳۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ بِخُسْرَوْجِرْدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: أَہْدَی أَبُو جَہْمِ بْنُ حُذَیْفَۃَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَمِیصَۃً شَامِیَّۃً لَہَا عَلَمٌ ، فَشَہِدَ فِیہَا الصَّلاَۃَ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : رُدُّوا ہَذِہِ الْخَمِیصَۃَ إِلَی أَبِی جَہْمٍ ، فَإِنِّی نَظَرْتُ إِلَی عَلَمِہَا فِی الصَّلاَۃِ ، فَکَادَ یَفْتِنُنِی ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: فَلَمْ نَعْلَمْہُ سَجَدَ لِلسَّہْوِ ، وَنَظَرَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی حَائِطٍ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَلَمْ نَعْلَمْہُ أَمَرَہُ أَنْ یَسْجُدَ لِلسَّہْوِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٨٧٢) (ا) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ابوجہم بن حذیفہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شامی چادر تحفے میں دی، جس میں کچھ نشان تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں نماز ادا فرمائی۔ جب نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا : یہ چادر ابوجہم کو واپس کر دو ، میں نے نماز میں اس کے نشانات کی طرف دیکھا قریب تھا کہ یہ مجھے فتنے میں ڈال دیتی ۔
(ب) امام شافعی (رح) بیان کرتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ سہو کیا یا نہیں اور ابو طلحہ (رض) نے (نماز میں) دیوار کی طرف دیکھا، پھر انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا ذکر کیا تو ہم نہیں جانتے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سجدہ سہو کا حکم دیا یا نہیں۔

3873

(۳۸۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ: أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیَّ کَانَ یُصَلِّی فِی حَائِطٍ لَہُ فَطَارَ دُبْسِیٌّ ، فَطَفِقَ یَتَرَدَّدُ یَلْتَمِسُ مَخْرَجًا فَأَعْجَبَہُ ذَلِکَ ، فَجَعَلَ یُتْبِعُہُ بَصَرَہُ سَاعَۃً ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی صَلاَتِہِ ، فَإِذَا ہُوَ لاَ یَدْرِی کَمْ صَلَّی؟ فَقَالَ: لَقَدْ أَصَابَنِی فِی مَالِی ہَذَا فِتْنَۃٌ ، فَجَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ لَہُ الَّذِی أَصَابَہُ فِی حَائِطِہِ مِنَ الْفِتْنَۃِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہُوَ صَدَقَۃٌ فَضَعْہُ حَیْثُ شِئْتَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۲۲۲]
(٣٨٧٣) عبداللہ بن ابی بکر (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابو طلحہ انصاری (رض) اپنے باغ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک کبوتر اڑتا ہوا آیا (باغ گھنا ہونے کی وجہ سے) وہ بار بار آجا رہا تھا اور نکلنے کا راستہ تلاش کررہا تھا۔ انھیں اس بات نے تعجب میں ڈالا۔ کچھ وقت کے لیے ان کی نظر پرندے کے پیچھے لگ گئی، پھر جب واپس نماز کی طرف ان کا دھیان آیا تو انھیں یاد ہی نہ رہا کہ کتنی نماز پڑھی ہے ؟ تو کہنے لگے : مجھے میرے اس مال (باغ) نے فتنے میں ڈالا ہے، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے وہ واقعہ جو باغ میں ان کے ساتھ پیش آیا تھا، جس نے انھیں فتنے میں مبتلا کیا تھا ذکر کیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں اس کو صدقہ کرتا ہوں آپ اس میں جو چاہیں تصرف کریں۔

3874

(۳۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ عَنِ الْحَسَنِ فِیمَنْ نَسِیَ الْقُنُوتَ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَالَ: عَلَیْہِ سَجْدَتَا السَّہْوِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدار قطنی ۲/ ۴۲/ ۱۷]
(٣٨٧٤) حسن بصری (رح) سے اس شخص کے بارے میں منقول ہے جو صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا بھول جائے کہ اس پر سہو کے دوسجدے ہیں۔

3875

(۳۸۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِیمَنَ نَسِیَ الْقُنُوتَ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَالَ: عَلَیْہِ سَجْدَتَا السَّہْوِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدار قطنی ۲/ / ۱۴/۱۸]
(٣٨٧٥) جو صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا بھول جائے اس کے بارے سعید بن عبدالعزیز (رح) فرماتے ہیں کہ اس پر سہو کے سجدے ضروری ہیں۔

3876

(۳۸۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: مَنْ نَسِیَ الْقُنُوتَ فِی الْوِتْرِ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ قَالَ سُفْیَانُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَبِہِ نَأْخُذُ۔ [ضعیف]
(٣٨٧٦) حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ جو وتر میں قنوت پڑھنا بھول جائے وہ سہو کے دو سجدے کرے۔ سفیان کہتے ہیں : ہم بھی اس پر عمل کرتے ہیں۔

3877

(۳۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْفَجْرَ فَلَمْ یَقْنُتْ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۳/ ۴۷۲/ ۱۵۹۷۴]
(٣٨٧٧) ابو مالک اشجعی (رض) اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی تو آپ نے قنوت نہیں پڑھی۔

3878

(۳۸۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ قَالَ: سَأَلْتُ أَبِی عَنِ الْقُنُوتِ فَقَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْہُمْ فَعَلَہُ قَطُّ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٧٨) ابو مالک اشجعی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر، عمر، عثمان (رض) کے پیچھے نماز پڑھی، میں نے نہیں دیکھا کہ ان میں سے کسی نے کبھی قنوت پڑھی ہو۔

3879

(۳۸۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَعَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالاَ: صَلَّیْنَا خَلْفَ عُمَرَ الْفَجْرَ فَلَمْ یَقْنُتْ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی بَابِ الْقُنُوتِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ عَنِ الْخُلَفَائِ بَعْدَہُ أَنَّہُمْ قَنَتُوا فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ۔ وَمَشْہُورٌ عَنْ عُمَرَ مِنْ أَوْجُہٍ صَحِیحَۃٍ: أَنَّہُ کَانَ یَقْنُتُ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَلَئِنْ تَرَکُوہُ فِی بَعْضِ الأَحَایِینِ سَہْوًا أَوْ عَمْدًا دَلَّ ذَلِکَ عَلَی کَوْنِہِ غَیْرَ وَاجِبٍ ، وَحِینَ لَمْ یُنْقَلْ عَنْ أَحَدٍ مِنْہُمْ أَنَّہُ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، لِذَلِکَ دَلَّ عَلَی أَنَّہُ لاَ سُجُودَ فِی السَّہْوِ عَنْہُ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۹۴۸]
(٣٨٧٩) (ا) اسود اور عمرو بن میمون (رض) فرماتے ہیں : ہم نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی آپ نے قنوت نہیں پڑھی۔
(ب) قنوت کے باب میں ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اور خلفاء راشدین (رض) سے یہ روایت نقل کرچکے ہیں کہ انھوں نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھی۔ صحیح سند کے ساتھ سیدنا عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ صبح کی نماز میں قنوت پڑھتے تھے، اگر ان لوگوں نے بعض حالات میں سہوا یا عمداً قنوت چھوڑ بھی دی تو یہ اس کے عدم وجوب پر دلالت کرتا ہے اور ان میں سے کسی ایک سے بھی منقول نہیں ہے کہ انھوں نے سہو کے سجدے کیے ہوں، لہٰذا یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ قنوت کے بھول جانے سے سجدہ سہو لازم نہیں آتا۔ واللہ اعلم

3880

(۳۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی الظُّہْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ قِیلَ: أَزِیدَ فِی الصَّلاَۃِ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالُوا: صَلَّیْتَ خَمْسًا۔ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ وَلَمْ یَذْکُرْ شَاذَانُ الظُّہْرَ وَقَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفَ وَقَالَ: فَسَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ کَمَا مَضَی۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۰۱۔ ۴۰۴۔ ۱۲۲۶۔ ۷۲۴۹]
(٣٨٨٠) (ا) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پانچ رکعتیں پڑھیں، جب آپ نے نماز سے سلام پھیرا تو کسی نے کہا : کیا نماز میں کوئی اضافہ ہوگیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں، صحابہ نے عرض کیا : آپ نے تو پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے۔
(ب) ایک دوسری روایت میں ظہر کا ذکر نہیں ہے، اس میں ہے کہ جب وہ نماز سے پھرے تو سہو کے دو سجدے کیے۔

3881

(۳۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نَبِیطٍ قَالَ: صَلَّیْتُ فِی بَیْتِی فَسَہَوْتُ ، ثُمَّ أَتَیْتُ الضَّحَّاکَ یَعْنِی ابْنَ مُزَاحِمٍ فَقُلْتُ لَہُ: إِنِّی صَلَّیْتُ فِی بَیْتِی فَسَہَوْتُ۔ فَقَالَ: اسْجُدِ الآنَ۔ [ضعیف]
(٣٨٨١) سلمہ بن نبی ط (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے گھر میں نماز پڑھی تو دوران نماز مجھ سے سہو ہوگیا، پھر میں ضحاک بن مزاحم (رض) کے پاس آیا تو میں نے انھیں کہا کہ میں نے اپنے گھر میں نماز پڑھی تو میں بھول گیا تھا، انھوں نے کہا : اب سجدہ سہو کرلو۔

3882

(۳۸۸۲) وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الثَّرَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْغَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ: عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: إِذَا سَہَا فِی الْمَسْجِدِ فَلَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ [ضعیف]
(٣٨٨٢) حسن بصری (رح) بیان کرتے ہیں کہ جب آدمی مسجد میں بھول جائے اور سجدہ سہو نہ کرے حتیٰ کہ مسجد سے نکل جائے تو اس پر کچھ بھی نہیں۔

3883

(۳۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیُلْقِ الشَّکَّ ، وَلْیَبْنِ عَلَی الْیَقِینِ ، فَإِذَا اسْتَیْقَنَ التَّمَامَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، فَإِنْ کَانَتْ صَلاَتُہُ تَامَّۃٌ کَانَتِ الرَّکْعَۃُ نَافِلَۃً وَالسَّجْدَتَانِ ، وَإِنْ کَانَتْ نَاقِصَۃً کَانَتِ الرَّکْعَۃُ تَمَامًا لِصَلاَتِہِ ، وَکَانَتِ السَّجْدَتَانِ مُرْغِمَتَیِ الشَّیْطَانِ))۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۸۰۰]
(٣٨٨٣) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی شخص کو اپنی نماز کے متعلق شک پڑجائے تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر عمل کرے اور جب نماز مکمل ہوجائے تو دو سجدے کرلے۔ اگر اس کی نماز پہلے ہی مکمل تھی تو یہ رکعت اور دو سجدے نفل ہوجائیں گے اور اگر نماز نہیں پڑھی تو یہ رکعت اس کی نماز کو مکمل کر دے گی اور یہ دو سجدے شیطان کے لیے باعث ذلت و رسوائی ہوں گے۔

3884

(۳۸۸۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُسْتَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ أَبِی الْحُسَیْنِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: جَائَ جُبَیْرُ بْنُ مُطْعِمٍ إِلَی ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ: یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَیْفَ قَالَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرُ فِی الإِمَامِ یَؤُمُّ الْقَوْمَ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الإِمَامَ یَکْفِی مَنْ وَرَائَ ہُ ، فَإِنْ سَہَا الإِمَامُ فَعَلَیْہِ سَجَدَتَا السَّہْوِ وَعَلَی مَنْ وَرَائَ ہُ أَنْ یَسْجُدُوا مَعَہُ ، وَإِنْ سَہَا أَحَدٌ مِمَّنْ خَلْفَہُ فَلَیْسَ عَلَیْہِ أَنْ یَسْجُدَ وَالإِمَامُ یَکْفِیہِ))۔ وَرَوَی خَارِجَۃُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ أَبِی الْحُسَیْنِ الْمَدِینِیُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ وَأَبُو الْحُسَیْنِ ہَذَا مَجْہُولٌ وَالْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٣٨٨٤) سالم بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جبیر بن مطعم (رض) ابن عمر (رض) کے پاس آئے اور کہا : اے ابوعبدالرحمن ! اس شخص کے بارے میں جو لوگوں کو امامت کروایا کرتا تھا حضرت عمر (رض) نے کیا فرمایا تھا ؟ تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : آپ (رض) سے فرمایا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام اپنے پیچھے والوں کو کفایت کرجاتا ہے۔ اگر امام بھول جائے تو امام پر سہو کے سجدے ضروری ہیں اور اس کے مقتدی بھی اس کے ساتھ سجدہ کریں گے اور اگر مقتدیوں میں سے کوئی بھول جائے تو اس پر سجدہ سہو نہیں ہے اور امام اس کو کافی ہوجائے گا۔

3885

(۳۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ: سُتْرَۃُ الإِمَامِ سُتْرَۃٌ لِمَنْ خَلْفَہُ قَلُّوا أَوْ کَثُرُوا ، وَہُوَ یَحْمِلُ أَوْہَامَہُمْ۔ [حسن]
(٣٨٨٥) ابن ابی اویس اور عیسیٰ بن میناء دونوں بیان کرتے ہیں کہ ہمیں عبدالرحمن بن ابی الزناد (رح) نے اپنے والد کے واسطے سے بیان کیا اور وہ اہل مدینہ کے فقہا سے روایت کرتے ہیں کہ امام کا سترہ ہی اس کے مقتدیوں کا سترہ ہے، چاہے وہ کم ہوں یا زیادہ اور وہ ان کا بوجھ اٹھائے گا۔

3886

(۳۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُمْ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ ابْنَ بُحَیْنَۃَ حَدَّثَہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ فِی اثْنَتَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ فَلَمْ یَجْلِسْ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ یُکَبِّرُ فِی کُلِّ سَجْدَۃٍ وَہْوَ جَالِسٌ قَبْلَ السَّلاَمِ ، وَسَجَدَہُمَا النَّاسُ مَعَہُ مَکَانَ مَا نَسِیَ مِنَ الْجُلُوسِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ وقد تقدم کثیرا، وانظر مثلاً، رقم ۳۸۱۳]
(٣٨٨٦) ابن بحینہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز میں دو رکعتوں کے بعد قعدہ کیے بغیر کھڑے ہوگئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو دو سجدے کیے اور ہر سجدے میں تکبیر کہتے اور یہ سجدے سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے کیے اور تشہد میں بیٹھنا بھولنے کی وجہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ باقی لوگوں نے بھی سجدے کیے۔

3887

(۳۸۸۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ ثَوْرٍ الْجِذَامِیُّ وَابْنُ أَبِی مَرْیَمَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَہْبٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ: انْتَہَیْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَقَدْ صَلَّی بِالنَّاسِ رَکْعَۃً ، فَذَہَبَ یَسْتَأْخِرُ فَأَشَارَ إِلَیْہِ أَنِ اثْبُتْ ، فَصَلَّیْنَا مَا أَدْرَکْنَا وَقَضَیْنَا مَا سُبِقْنَا بِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۸۲۔ ۱۰۹]
(٣٨٨٧) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہنچے تو عبدالرحمن بن عوف (رض) ایک رکعت لوگوں کو پڑھا چکے تھے، آپ (رض) پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنی جگہ کھڑے رہنے کا اشارہ کیا۔ ہم نے جو نماز (باجماعت) پا لی وہ پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی وہ بعد میں مکمل کی۔

3888

(۳۸۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ وَعَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ قِصَّۃً قَالَ: فَأَتَیْنَا النَّاسَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ یُصَلِّی بِہِمُ الصُّبْحَ ، فَلَمَّا رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ- أَرَادَ أَنْ یَتَأَخَّرَ ، فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ أَنْ یَمْضِیَ - قَالَ - فَصَلَّیْتُ أَنَا وَالنَّبِیُّ -ﷺ- خَلْفَہُ رَکْعَۃً ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَصَلَّی الرَّکْعَۃَ الَّتِی سُبِقَ بِہَا وَلَمْ یَزِدْ عَلَیْہَا شَیْئًا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ وَابْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ یَقُولُونَ: مَنْ أَدْرَکَ الْفَرْدَ مِنَ الصَّلاَۃِ عَلَیْہِ سَجْدَتَا السَّہْوِ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَحَدِیثُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْلَی أَنْ یُتَّبَعَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٨٨) (ا) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز سے تاخیر ہوگئی۔ پھر انھوں نے مکمل قصہ ذکر کیا۔ فرماتے ہیں : ہم (میں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) لوگوں کے پاس پہنچے اور عبدالرحمن بن عوف (رض) لوگوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، جب انھوں نے نبی کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اشارہ کیا کہ اپنی نماز جاری رکھو۔ پھر میں نے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن عوف (رض) کے پیچھے ایک رکعت پڑھی ۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر وہ رکعت پڑھی جو رہ گئی تھی اور اس پر مزید اضافہ (سجدہ سہو وغیرہ) نہیں کیا۔
(ب) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں : ابوسعید خدری، ابن عمر اور ابن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز کی ایک رکعت پائے اس پر سجدہ سہو ضروری ہے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کی حدیث اتباع کے زیادہ لائق ہے۔

3889

(۳۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ یُصَلِّی جَائَ ہُ الشَّیْطَانُ فَلَبَسَ عَلَیْہِ ، حَتَّی لاَ یَدْرِی کَمْ صَلَّی ، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ ذَلِکَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۲۳۲]
(٣٨٨٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آکر اسے (نماز کے متعلق) شک میں مبتلا کردیتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی صورت پیش آجائے تو وہ بیٹھنے کی حالت میں دو سجدے کرے۔

3890

(۳۸۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ وَابْنُ رُمْحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنَ شِہَابٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ الأَسَدِیِّ حَلِیفُ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ فِی صَلاَۃِ الظُّہْرِ وَعَلَیْہِ جُلُوسٌ ، فَلَمَّا أَتَمَّ صَلاَتَہُ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ یُکَبِّرُ فِی کُلِّ سَجْدَۃٍ وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ، وَسَجَدَہُمَا النَّاسُ مَعَہُ مَکَانَ مَا نَسِیَ مِنَ الْجُلُوسِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو لَمْ یَقُلِ الأَسَدِیَّ وَلاَ حَلِیفَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۳۸۱۳۔ ۳۸۱۴۔ ۲۸۳۵]
(٣٨٩٠) عبداللہ ابن بحینہ اسدی (رض) جو بنی عبدالمطلب کے حلیف تھے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز میں بیٹھنا تھا لیکن بھول کر کھڑے ہوگئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے دو سجدے کیے ہر سجدہ میں تکبیر کہتے اور باقی لوگوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ وہ دو سجدے کیے۔ یہ اس قعدہ کی جگہ تھے جو آپ بھول گئے تھے۔

3891

(۳۸۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ ہُرْمُزَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَہَا عَنْ قَعُودٍ قَامَ عَنْہُ قَالَ فَانْتَظَرْنَا سَلاَمَہُ فَکَبَّرَ ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ ثُمَّ سَلَّمَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٩١) عبداللہ ابن بحینہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں قعدہ کرنا بھول گئے اور کھڑے ہوگئے، ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے، آپ نے سجدہ کیا، ، پھر تکبیر کہہ کر سر اٹھایا، پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا پھر تکبیر کہتے ہوئے دوسرے سجدے سے سر اٹھایا، پھر سلام پھیرا۔

3892

(۳۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ ، الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ - وَأَکْبَرُ ظَنِّی أَنَّہُ قَالَ: الظُّہْرَ - فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، وَقَامَ إِلَی خَشَبَۃٍ فِی مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَہُوَ غَضْبَانُ ، فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیْہَا وَفِی النَّاسِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ ، فَہَابَاہُ أَنْ یُکَلِّمَاہُ ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ ، وَفِی النَّاسِ رَجُلٌ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدْعُوہُ ذُو الْیَدَیْنِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَسِیتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلاَۃُ؟ فَقَالَ: ((لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلاَۃُ))۔ قَالَ: بَلْ نَسِیتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ((صَدَقَ ذُو الْیَدَیْنِ؟))۔ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَکَبَّرَ ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَہُ فَکَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ ، أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَکَبَّرَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَأَکْثَرُ ظَنِّی أَنَّہَا الْعَصْرُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۸۲۔ ۱۲۲۹]
(٣٨٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں زوالِ آفتاب کے بعد والی نمازوں میں سے کوئی نماز (ظہر یا عصر) پڑھائی۔ راوی کہتے ہیں : میرا غالب گمان ہے کہ انھوں نے عصر کا کہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعتیں پڑھانے کے بعد سلام پھیر دیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ گاہ کے سامنے لگی ہوئی لکڑی کے پاس گئے اور اس پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہوگئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک پر غصہ کے آثار نمایاں تھے، پھر جلدی جانے والے لوگ یہ کہتے ہوئے کہ نماز کم ہوگئی ؟ نماز کم ہوگئی ؟ چلے گئے ۔ وہاں موجود لوگوں میں ابوبکر و عمر (رض) بھی تھے لیکن وہ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بات کرنے سے گھبرا رہے تھے، لوگوں میں ایک آدمی تھا جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالیدین کہہ کر پکارتے تھے اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوگئی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز کم ہوئی ہے۔ اس نے کہا : تب آپ بھول گئے ہیں۔ آپ نے پوچھا : کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہا ہے ؟ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باقی دو رکعتیں پڑھائیں اور سلام پھیر کر تکبیر کہی اور اپنے معمول کے سجدوں جیسا یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا۔
(ب) ایک روایت میں ” و اکثر ظنی انہا لعصر “ کے الفاظ ہیں۔

3893

(۳۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَہِشَامٍ وَیَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ وَابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ ذِی الْیَدَیْنِ: أَنَّہُ کَبَّرَ وَسَجَدَ۔ قَالَ ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ حَسَّانَ: کَبَّرَ ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامٍ وَسَائِرُ الرُّوَاۃِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ثُمَّ سَائِرُ الرُّوَاۃِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ لَمْ یَحْفَظُوا التَّکْبِیرَۃَ الأُولَی وَحَفِظَہَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [شاذ۔ اخرجہ ابوداود ۱۰۰۸]
(٣٨٩٣) ذو الیدین کے قصہ میں ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور سجدہ کیا۔ ہشام بن حسان کا بیان ہے کہ آپ نے دو مرتبہ تکبیر کہی پھر سجدہ کیا۔
(ب) اس حدیث کو ہشام سے روایت کرنے میں حماد بن زید اکیلے ہیں اور سارے راوی ابن سیرین سے روایت کرتے۔ پھر سارے راوی ہشام بن حسان سے روایت کرتے ہیں لیکن انھوں نے پہلی تکبیر کو ذکر نہیں کیا، اکیلے حماد بن زید نے ذکر کیا ہے۔

3894

(۳۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَوْثَرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ ، إِمَّا الظُّہْرَ وَإِمَّا الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ - وَأَکْبَرُ ظَنِّی أَنَّہَا الْعَصْرُ - ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی جِذْعٍ فِی الْمَسْجِدِ فَاسْتَنَدَ إِلَیْہِ وَہُوَ مُغْضَبٌ ، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ یَقُولُونَ: قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ ، وَفِی الْقَوْمِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَہَابَاہُ أَنْ یُکَلِّمَاہُ ، فَقَامَ ذُو الْیَدَیْنِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا یَقُولُ ذُو الْیَدَیْنِ؟ ۔ فَقَالُوا: صَدَقَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَصَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ ، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ ثُمَّ کَبَّرَ ، فَسَجَدَ کَسُجُودِہِ الأَوَّلِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأُخْبِرْتُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّہُ قَالَ: وَسَلَّمَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۸۹۲]
(٣٨٩٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں زوالِ آفتاب کے بعد والی نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی یا تو ظہر کی نماز تھی یا عصر کی، لیکن میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر کی تھی۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھائی، پھر سلام پھیرنے کے بعد مسجد میں لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہوگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سخت غصے میں تھے۔ جلدی جانے والے لوگ یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ نماز کم ہوگئی، نماز کم ہوگئی۔ لوگوں میں وہاں ابوبکر وعمر (رض) بھی تھے، وہ دونوں بھی بات کرنے سے گھبرا رہے تھے۔ ذوالیدین (رض) نامی ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوئی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ذوالیدین (رض) کیا کہہ رہا ہے ؟ صحابہ ] نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! سچ کہہ رہا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے سے سر اٹھایا، پھر تکبیر کہہ کر اپنے معمول کے سجدوں جیسا یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر تکبیر کہتے ہوئے سر اٹھایا۔
(ب) محمد بیان کرتے ہیں کہ مجھے عمران بن حصین (رض) کے واسطے سے بتایا گیا کہ انھوں نے کہا اور سلام پھیرا۔

3895

(۳۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْحُجْرَۃَ ، فَقَامَ رَجُلٌ بَسِیطُ الْیَدَیْنِ فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا فَصَلَّی الرَّکْعَۃَ الَّتِی کَانَ تَرَکَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ثُمَّ سَلَّمَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: فَصَلَّی الرَّکْعَۃَ الَّتِی کَانَ تَرَکَ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۸۸۷]
(٣٨٩٥) (ا) عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز تین رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا اور کھڑے ہو کر حجرے میں تشریف لے گئے۔ ذوالیدین (رض) کھڑے ہوئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ کی حالت میں نکلے اور جو رکعت رہ گئی تھی وہ پڑھائی ، پھر سہو کے دو سجدے کیے اور سلام پھیرا۔
(ب) امام مسلم (رح) نے اپنی صحیح میں یہ حدیث اسحاق بن ابراہیم (رح) سے نقل کی ہے مگر اس میں یہ ہے کہ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو رکعت رہ گئی تھی پڑھائی، اس کے بعد سلام پھیرا اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔

3896

(۳۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْوَزِیرِ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْحُمْرَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَشَہَّدَ فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ [شاذ۔ اخرجہ ابوداود ۱۰۳۹]
(٣٨٩٦) عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نماز پڑھائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھول گئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سہو کے دو سجدے کیے پھر تشہد پڑھی اور سلام پھیرا۔

3897

(۳۸۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِہِمْ ، فَسَہَا فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ تَشَہَّدَ بَعْدُ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَشْعَثُ الْحُمْرَانِیُّ۔ وَقَدْ رَوَاہُ شُعْبَۃُ وَوُہَیْبٌ وَابْنُ عُلَیَّۃَ وَالثَّقَفِیُّ وَہُشَیْمٌ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَیَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَغَیْرُہُمْ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، لَمْ یَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْہُمْ مَا ذَکَرَ أَشْعَثُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْہُ ، وَرَوَاہُ أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنْ عِمْرَانَ فَذَکَرَ السَّلاَمَ دُونَ التَّشَہُّدِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ہُشَیْمٍ ذَکَرَ التَّشَہُّدَ قَبْلَ السَّجْدَتَیْنِ ، وَذَلِکَ یَدُلُّ عَلَی خَطَإِ أَشْعَثَ فِیمَا رَوَاہُ۔ [شاذ۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٨٩٧) (ا) یہ حدیث دوسری سند سے بھی منقول ہے۔ اس میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نماز پڑھائی تو بھول گئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے، اس کے بعد تشہد پڑھی پھر سلام پھیرا۔
(ب) محمد بیان کرتے ہیں کہ مجھے عمران (رض) کے واسطے سے بتایا گیا کہ انھوں نے سلام کا ذکر کیا ہے۔ تشہد کا ذکر نہیں کیا اور ہشیم کی روایت میں سجدوں سے پہلے تشہد کا ذکر ہے۔

3898

(۳۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ الْخِرْبَاقُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا صَلَّیْتَ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ۔ قَالَ : أَکَذَلِکَ؟ ۔ قَالُوا: نَعَمْ۔ قَالَ: فَقَامَ فَصَلَّی ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ تَشَہَّدَ وَسَلَّمَ ، وَسَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ بِہَذَا اللَّفْظِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [شاذ]
(٣٨٩٨) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر یا عصر کی نماز تین رکعت پڑھی ایک آدمی جسے خرباق (رض) کہا جاتا تھا، انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے تو تین رکعتیں پڑھی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا واقعی ایسا ہی ہے ؟ صحابہ ] نے عرض کیا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھائی، پھر سجدہ کیا پھر تشہد پڑھی، سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کیے اس کے بعد سلام پھیرا۔

3899

(۳۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوأَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ سَلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ: فِیہِمَا تَشَہُّدٌ؟ یَعْنِی فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْہُ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَأَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ یَتَشَہَّدَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ مُخْتَصَرًا۔ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَسَلَّمَ أَنَسٌ وَالْحَسَنُ وَلَمْ یَتَشَہَّدَا۔ وَقَالَ قَتَادَۃُ: لاَ یَتَشَہَّدُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَالأَخْبَارُ الصَّحِیحَۃُ فِی ذَلِکَ تَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ وَإِنْ سَجَدَہُمَا بَعْدَ السَّلاَمِ لَمْ یَتَشَہَّدْ لَہُمَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(٣٨٩٩) (ا) سلمہ بن علقمہ (رح) فرماتے ہیں : میں نے محمد بن سیرین (رح) سے پوچھا : کیا سہو کے سجدوں میں تشہد ہے ؟ انھوں نے کہا : ابوہریرہ (رض) کی حدیث میں تو میں نے نہیں سنا لیکن تشہد پڑھنا میرے نزدیک محبوب ہے۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : انس (رض) اور حسن (رض) نے سلام پھیرا اور تشہد نہیں پڑھی۔
(ج) قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ تشہد نہ پڑھے۔
(د) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اس بارے میں صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ انھوں نے سلام کے بعد بھی سجدے کیے لیکن ان کے لیے تشہد نہیں پڑھی۔ وباللہ التوفیق

3900

(۳۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی لَیْلَی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی قَالَ حَدَّثَنِی الشَّعْبِیُّ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَشَہَّدَ بَعْدَ أَنْ رَفَعَ رَأْسَہُ مِنْ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ وَہَذَا یَتَفَرَّدُ بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الشَّعْبِیِّ۔ وَلاَ یُفْرَحُ بِمَا یَتَفَرَّدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [شاذ۔ اخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۸۱۲۴]
(٣٩٠٠) مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سہو کے سجدوں سے سر اٹھانے کے بعد تشہد پڑھی ہے۔

3901

(۳۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ أَبِی سَعْدٍ الْہَرَوِیُّ قَدِمَ عَلَیْنَا حَاجًّا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الْجَوْہَرِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا کُنْتَ فِی صَلاَۃٍ فَشَکَکْتَ فِی ثَلاَثٍ أَوْ أَرْبَعٍ ، وَأَکْثَرُ ظَنِّکَ عَلَی أَرْبَعٍ تَشَہَّدْتَ ، ثُمَّ سَجَدْتَ سَجْدَتَیْنِ وَأَنْتَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ تُسَلِّمَ ، ثُمَّ تَشَہَّدْتَ أَیْضًا ثُمَّ سَلَّمْتَ))۔ وَہَذَا غَیْرُ قَوِیٍّ وَمُخْتَلَفٌ فِی رَفْعِہِ وَمَتْنِہِ۔ [ضعیف]
(٣٩٠١) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نماز پڑھ رہا ہو اور تجھے تین، چار (رکعتوں) میں شک پڑجائے اور تیرا غالب گمان چار کا ہو تو تشہد پڑھ، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھنے کی حالت میں ہی دو سجدے کرے، پھر اسی طرح تشہد پڑھ اس کے بعد سلام پھیر۔

3902

(۳۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ یَعْنِی الرَّقَاشِیَّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیِّ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی فَیَرُدُّ عَلَیْنَا ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مِنَ الْحَبَشَۃِ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ کُنْتَ تَرُدُّ عَلَیْنَا۔ قَالَ : ((کَفَی بِالصَّلاَۃِ شُغُلاً))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۹۹۔ ۱۲۱۶۔ ۳۸۷۵]
(٣٩٠٢) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کہتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہوتے تو ہمیں سلام کا جواب دے دیتے تھے۔ جب ہم ہجرت حبشہ سے واپس آئے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب نہ دیا تو میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ سلام کا جواب دیا کرتے تھے اب نہیں دے رہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں مشغولیت ہوتی ہے۔

3903

(۳۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ قَبْلَ أَنْ نَأْتِیَ أَرْضَ الْحَبَشَۃِ ، فَیَرُدُّ عَلَیْنَا وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا رَجَعْنَا مَنْ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ أَتَیْتُہُ لأُسَلِّمَ عَلَیْہِ ، فَوَجَدْتُہُ یُصَلِّی فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ ، فَأَخَذَنِی مَا قَرُبَ وَمَا بَعُدَ ، فَجَلَسْتُ حَتَّی إِذَا قَضَی صَلاَتَہُ أَتَیْتُہُ فَقَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ یُحْدِثُ مِنْ أَمْرِہِ مَا یَشَائُ ، وَإِنَّ مِمَّا أَحْدَثَ اللَّہُ أَنْ لاَ تَکَلَّمُوا فِی الصَّلاَۃِ))۔ وَقَدْ مَضَی فِی ذَلِکَ حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَزِیدِ بْنِ أَرْقَمَ۔ وَذَلِکَ کُلُّہُ مَحْمُولٌ عِنْدَنَا عَلَی الْعَمْدِ۔ [حسن۔ اخرجہ الحمیدی ۹۴]
(٣٩٠٣) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہوتے تو بھی ہم انھیں سلام کیا کرتے تھے، حبشہ سے واپس ہونے سے پہلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں سلام کا جواب دے دیا کرتے تھے۔ جب ہم حبشہ سے واپس آئے تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سلام کرنے آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کہا، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب نہ دیا۔ مجھے نئی اور پرانی باتوں کی فکر لاحق ہوئی۔ میں بیٹھ گیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اب اللہ تعالیٰ کا نیا حکم یہ ہے کہ تم نماز میں باتیں نہ کیا کرو۔
(ب) اس بارے میں جابر بن عبداللہ اور زید بن ارقم (رض) کی حدیث گزر چکی ہے۔ ہمارے نزدیک ان سب کو قصداً کلام (کی ممانعت) پر محمول کیا جائے گا۔

3904

(۳۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَیْنِ ، فَقَالَ لَہُ ذُو الْیَدَیْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَصَدَقَ ذُو الْیَدَیْنِ))۔ فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ۔ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی اثْنَتَیْنِ أُخْرَیَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمْ سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یَقُلِ ابْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَحَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۸۲]
(٣٩٠٤) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا تو ذوالیدین (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا ذوالیدین سچ کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا : جی ہاں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور دوسری دو رکعتیں پڑھائیں ۔ پھر سلام پھیرا، پھر تکبیر کہہ کر اپنے معمول کے سجدوں جیسا یا اس سے نسبتاً لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ بھی ویسے ہی کیا پھر سر اٹھایا۔

3905

(۳۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ قَالَ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ قَامَ إِلَی خَشَبَۃٍ فِی مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَیْہَا إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی ، یُعْرَفُ فِی وَجْہِہِ الْغَضَبُ ، ثُمَّ خَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ وَہُمْ یَقُولُونَ: قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ۔ وَفِی النَّاسِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَہَابَاہُ أَنْ یُکَلِّمَاہُ ، فَقَامَ رَجُلٌ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُسَمِّیہِ ذَا الْیَدَیْنِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَسِیتَ؟ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ ؟ فَقَالَ : ((لَمْ أَنْسَ ، وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلاَۃُ))۔ قَالَ: بَلْ نَسِیتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْقَوْمِ فَقَالَ : ((أَصَدَقَ ذُو الْیَدَیْنِ؟))۔ فَأَوْمَئُوا أَیْ نَعَمْ ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَقَامِہِ ، فَصَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ الْبَاقِیَتِینِ ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ وَکَبَّرَ ، ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِہِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ وَکَبَّرَ۔ قَالَ فَقِیلَ لِمُحَمَّدٍ: سَلَّمَ فِی السَّہْوِ؟ فَقَالَ: لَمْ أَحْفَظْہُ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَلَکِنْ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: لَمْ یَذْکُرْ فَأَوْمَئُوا إِلاَّ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَلَمْ یَبْلُغْنَا إِلاَّ مِنْ جِہَۃِ أَبِی دَاوُدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَہُمْ ثِقَاتٌ أَئِمَّۃٌ۔ [صحیح۔ وقد تقدم غیر مرۃ]
(٣٩٠٥) (ا) ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں زوال کے بعد کی نمازوں میں سے کوئی نماز ظہر یا عصر پڑھائی، لیکن ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیر دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوگئے اور اپنے ہاتھ لکڑی کے اوپر رکھ دیے۔ غصہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے عیاں تھا۔ جلدی نکلنے والے لوگ یہ کہتے ہوئے نکل کھڑے ہوئے کہ نماز کم ہوگئی، نماز کم ہوگئی۔ لوگوں میں ابوبکر و عمر (رض) بھی تھے لیکن وہ دونوں بھی بات کرنے سے گھبرا گئے۔ ایک شخص کھڑا ہوا جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالیدین (رض) کے نام سے پکارا کرتے تھے ، اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ بھول گئے ہیں یا کہ نماز کم ہوگئی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ میں بھول گیا ہوں اور نہ نماز کم ہوئی ہے۔ اس نے کہا : نہیں آپ بھول گئے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیا ذوالیدین (رض) ٹھیک کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے اشارہ کیا : جی ہاں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی جگہ واپس تشریف لائے باقی دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر کر تکبیر کہی اور اپنے معمول کے سجدوں جیسا یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا ، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر ویسا ہی سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
(ب) راوی بیان کرتے ہیں کہ محمد بن سیرین سے کسی نے پوچھا : کیا سجدہ سہو کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا ؟ انھوں نے کہا : ابوہریرہ (رض) سے تو مجھے یاد نہیں لیکن مجھے بتایا گیا کہ عمران بن حصین (رض) نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا۔

3906

(۳۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بْنِ الْحَمَّامِیِّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ذُو الْیَدَیْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَوْ نَسِیتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَصْحَابِہِ : ((أَحَقٌّ مَا یَقُولُ؟))۔ قَالُوا: نَعَمْ۔ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ قَالَ سَعْدٌ: وَرَأَیْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ صَلَّی مِنَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ وَسَلَّمَ وَتَکَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی مَا بَقِی وَقَالَ: ہَکَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ لَفْظُ حَدِیثِ آدَمَ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ بِشْرٍ قِصَّۃُ عُرْوَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ تقدم قبل قلیل]
(٣٩٠٦) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا تو ذوالیدین (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ سے پوچھا : کیا ذوالیدین (رض) سچ کہہ رہا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری دو رکعتیں پڑھائیں پھر سہو کے دو سجدے کیے۔
شعبہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ سعد (رض) نے فرمایا : میں نے عروہ بن زبیر (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے مغرب کی نماز دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا اور باتیں کی۔ اس کے بعد باقی نماز پڑھی اور فرمایا : اس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی کیا تھا۔

3907

(۳۹۰۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَیْبَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا أُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الظُّہْرِ ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ؟ قَالَ : لَمْ تُقْصَرْ وَلَمْ أَنْسَ ۔ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((حَقًّا مَا یَقُولُ ذُو الْیَدَیْنِ؟))۔ قَالُوا: نَعَمْ۔ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ أُخْرَیَیْنِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی ضَمْضَمٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَجْدَتَیْنِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ سَابَقٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ إِلاَّ أَنَّہُ سَاقَ بَعْضَ الْحَدِیثِ دُونَ جَمِیعِہِ قَالَ: وَاقْتَصَّ الْحَدِیثَ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ لَمْ یَحْفَظْ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَإِنَّمَا حَفِظَہُمَا عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْشٍ وَقَدْ حَفِظَہُمَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَلَمْ یَحْفَظْہُمَا الزُّہْرِیُّ لاَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَلاَ عَنْ جَمَاعَۃٍ حَدَّثُوہُ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ صحیح تقدم فی الذی قبلہ
(٣٩٠٧) (ا) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی، آپ نے دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا تو بنو سلیم قبیلے کا ایک شخص کھڑا ہو کر بولا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ نماز کم ہوئی اور نہ میں بھولا ہوں ؟ تو وہ بولا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے دو رکعتیں پڑھی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا ذوالیدین درست کہہ رہا ہے ؟ صحابہ نے بتایا : جی ہاں تو آپ نے بقیہ دو رکعتیں پڑھائیں۔
(ب) راوی بیان کرتے ہیں کہ مجھے ضمضم نے حدیث بیان کی کہ اس نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ پھر آپ نے دو سجدے کیے۔

3908

(۳۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ أَنَّ أَبَا بَکْرِ بْنَ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ بَلَغَہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، فَقَالَ ذُو الشِّمَالَیْنِ بْنُ عَبْدٍ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَمْ تُقْصَرِ الصَّلاَۃُ وَلَمْ أَنْسَ))۔ فَقَالَ ذُو الشِّمَالَیْنِ: قَدْ کَانَ بَعْضُ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْقَوْمِ فَقَالَ : ((أَصَدَقَ ذُو الشِّمَالَیْنِ؟))۔ فَقَالُوا: نَعَمْ۔ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَمَّ مَا بَقِیَ مِنَ الصَّلاَۃِ ، وَلَمْ یَسْجُدِ السَّجْدَتَیْنِ اللَّتَیْنِ تَسْجُدَانِ إِذَا شَکَّ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ حِینَ لَقَّاہُ النَّاسُ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی ہَذَا الْخَبَرَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ وَہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلَی الزُّہْرِیِّ فَرَوَاہُ صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ ہَکَذَا ، وَہُوَ أَصَحُّ الرِّوَایَاتِ فِیمَا نُرَی حَدِیثُہُ عَنِ ابْنِ أَبِی حَثْمَۃَ مُرْسَلٌ ، وَحَدِیثُہُ عَنِ الْبَاقِینِ مَوْصُولٌ۔ وَأَرْسَلَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْہُ عَنِ ابْنِ أَبِی حَثْمَۃَ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ۔ وَأَسْنَدَہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنْہُ عَنْ جَمَاعَتِہِمْ دُونَ رِوَایَتِہِ عَنِ ابْنِ أَبِی حَثْمَۃَ۔ وَأَسْنَدَہُ مَعْمَرٌ عَنْہُ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ۔ [ضعیف]
(٣٩٠٨) ایک دوسری سند سے یہ حدیث منقول ہے اس میں ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ بیان کرتے ہیں کہ انھیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا تو ذو الشمالین بن عبد (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھولے ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ نماز کم ہوئی ہے اور نہ میں بھولا ہوں۔ ذوالشمالین (رض) نے عرض کیا : کچھ نہ کچھ ہوا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف مڑے اور پوچھا : کیا ذوالشمالین صحیح کہہ رہا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جی ہاں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور باقی نماز مکمل کی اور دو سجدے نہیں کیے جو اس وقت کیے جاتے ہیں جب نماز میں شک پڑجائے۔

3909

(۳۹۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ ، فَسَہَا فِی رَکْعَتَیْنِ ، فَانْصَرَفَ فَقَالَ لَہُ ذُو الشِّمَالَیْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرٍو وَکَانَ حَلِیفًا لِبَنِی زُہْرَۃَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخُفِّفَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا یَقُولُ ذُو الْیَدَیْنِ؟ ۔ قَالُوا: صَدَقَ یَا نَبِیَّ اللَّہِ۔ قَالَ: فَأَتَمَّ بِہِمُ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ نَقَصَ ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ مَا تَفَرَّغَ۔ وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْہُمْ ذَکَرُوا لَہُ سَجْدَتَیْہِ وَقَدْ سَجَدَہُمَا حَتَّی أُخْبِرَ بِہِ عَنْ نَفْسِہِ۔ وَاخْتُلِفَ عَلَی ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ۔ وَقَدْ ثَبَتَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَجَدَہُمَا۔
(٣٩٠٩) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا تو ذو الشمالین بن عبد عمرو جو بنی زہرہ کا حلیف تھا نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز میں تخفیف کردی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! سچ کہہ رہا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دو رکعتیں مکمل کروائیں جو رہ گئی تھیں۔
(ب) زہری (رض) بیان کرتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فارغ ہونے کے بعد دو سجدے کیے۔
(ج) یہ حدیث اس بات پر دلالت کر رہی ہے کہ انھوں نے دو سجدوں کا ذکر نہیں کیا حالانکہ انھوں نے وہ دو سجدے کیے ہیں اور ان سے انہی کے بارے میں خبر دی گئی ہے۔
(د) محمد بن سیرین ابی ہریرہ (رض) سے اور سعد بن ابراہیم ابو سلمہ اور ابی ہریرہ (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سہو کے دو سجدے کیے تھے۔

3910

(۳۹۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ أَنَّ أَبَا سُفْیَانَ مَوْلَی ابْنِ أَبِی أَحْمَدَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْعَصْرِ فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ ذُو الْیَدَیْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمْ نَسِیتَ ؟۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُلُّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ))۔ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ کَانَ بَعْضُ ذَلِکَ۔ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : ((أَصَدَقَ ذُو الْیَدَیْنِ؟))۔ فَقَالُوا: نَعَمْ یَا رَسُولُ اللَّہِ۔ فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا بَقِیَ عَلَیْہِ مِنَ الصَّلاَۃِ ثُمَّ سَلَّمَ ، وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ بَعْدَ السَّلاَمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩١٠) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔ ذوالیدین (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوگئی ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا۔ اس نے کہا : کچھ نہ کچھ ہوا ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہا ہے ؟ صحابہ (رض) نے کہا : ہاں اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باقی دو رکعتیں مکمل کیں اور سلام پھیرا پھر سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔
(ب) ایک روایت میں ہے : ” صلی لنا رسول اللہ ﷺ“

3911

(۳۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَبُو کُرَیْبٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فَسَہَا ، فَسَلَّمَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ ذُو الْیَدَیْنِ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ؟ قَالَ : ((مَا قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ وَمَا نَسِیتُ))۔ قَالَ: فَإِنَّکَ صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ۔ فَقَالَ : ((أَکَمَا قَالَ ذُو الْیَدَیْنِ؟))۔ قَالُوا: نَعَمْ۔ قَالَ: فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٣٩١١) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی تو بھول گئے اور دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا تو ایک شخص جسے ذوالیدین کہا جاتا تھا نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی یا آپ بھول گئے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ نماز کم ہوئی اور نہ ہی میں بھولا ہوں۔ اس نے کہا : آپ نے دو رکعتیں پڑھی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا ایسے ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے کہا : جی ہاں ! ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : آپ نے آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کیے۔

3912

(۳۹۱۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ أَخْبَرَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ ، ثُمَّ دَخَلَ فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ الْخِرْبَاقُ ، وَکَانَ طَوِیلَ الْیَدَیْنِ فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا یَجُرُّ رِدَائَ ہُ فَقَالَ : ((أَصَدَقَ؟))۔ قَالُوا: نَعَمْ۔ فَقَامَ فَصَلَّی تِلْکَ الرَّکْعَۃَ ، ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْہِمَا ، ثُمَّ سَلَّمَ ۔ وَقَالَ ابْنُ عُلَیَّۃَ: ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَہُ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۵۷۴]
(٣٩١٢) (ا) عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر (اپنے گھر) چلے گئے۔ ایک شخص ان کی طرف کھڑا ہوا جسے خرباق کہا جاتا ہے وہ لمبے ہاتھوں والا تھا، بولا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ کی حالت میں چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے اور پوچھا : کیا یہ سچ کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور وہ رکعت ادا کی (جو رہ گئی تھی) پھر سلام پھیرا اور دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔
(ب) ابن علیہ کے الفاظ ہیں : ” ثم دخل بمنزلہ “ باقی اس کے بمعنی روایت ہے۔

3913

(۳۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّ سُوَیْدَ بْنَ قَیْسٍ أَخْبَرَہُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حُدَیْجٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی یَوْمًا ، فَانْصَرَفَ وَقَدْ بَقِیَ مِنَ الصَّلاَۃِ رَکْعَۃٌ فَأَدْرَکَہُ رَجُلٌ فَقَالَ: نَسِیتَ مِنَ الصَّلاَۃِ رَکْعَۃً ۔ فَرَجَعَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ، فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ رَکْعَۃً۔ فَأَخْبَرْتُ بِذَلِکَ النَّاسَ فَقَالُوا: وَتَعْرِفُ الرَّجُلَ؟ قُلْتُ: لاَ إِلاَّ أَنْ أَرَاہُ۔ فَمَرَّ بِی فَقُلْتُ: ہُوَ ہَذَا۔ فَقَالُوا: ہَذَا طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۶/۴۰۱/۲۷۷۹۶]
(٣٩١٣) معاویہ بن حدیج (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھائی۔ ابھی ایک رکعت باقی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیر دیا اور چلے گئے۔ ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پالیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ ایک رکعت بھول گئے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس پلٹے مسجد میں داخل ہوئے ، بلال کو نماز کھڑی کرنے کا حکم دیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو وہ رکعت پڑھائی۔ میں نے اس بارے میں لوگوں کو بتایا تو انھوں نے کہا : کیا تم اس شخص کو پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں ہاں اگر اس کو دیکھ لوں تو پہچان لوں گا۔ ایک دفعہ وہ شخص میرے پاس سے گزرا تو میں نے کہا : وہ رہا آدمی ! انھوں نے کہا : یہ تو طلحہ بن عبید اللہ (رض) ہیں۔

3914

(۳۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو: عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ أَیُّوبَ یُحَدِّثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حُدَیْجٍ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْمَغْرِبَ ، فَسَہَا فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ سَہَوْتَ ، فَسَلَّمْتَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ ، ثُمَّ أَتَمَّ تِلْکَ الرَّکْعَۃَ ، فَسَأَلْتُ النَّاسَ عَنِ الرَّجُلِ الَّذِی قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّکَ سَہَوْتَ۔ فَقِیلَ لِی: تَعْرِفُہُ؟ قُلْتُ: لاَ إِلاَّ أَنْ أَرَاہُ ، فَمَرَّ بِی رَجُلٌ فَقُلْتُ: ہُوَ ہَذَا۔ قَالُوا: ہَذَا طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩١٤) معاویہ بن حدیج (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی، آپ بھول گئے اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر اٹھ کر چلے گئے تو ایک شخص نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں آپ نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا ہے تو آپ نے بلال کو نماز کھڑی کرنے کا حکم دیا، پھر وہ رکعت مکمل کی۔ میں نے لوگوں سے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا جس نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا تھا کہ آپ بھول گئے ہیں تو مجھے کہا گیا کیا : تم اسے جانتے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں مگر اس کو دیکھ لوں تو پہچان سکتا ہوں۔ ایک روز میرے پاس سے وہ شخص گزرا تو میں نے کہا : یہ رہا وہ آدمی ! انھوں نے کہا : یہ تو طلحہ بن عبید اللہ (رض) ہیں۔

3915

(۳۹۱۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عِسْلُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ: أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ صَلَّی الْمَغْرِبَ بِالنَّاسِ ، فَسَلَّمَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ إِلَی الْحَجَرِ الأَسْوَدِ لِیَسْتَلِمَہُ ، فَنَظَرَ فَرَأَی الْقَوْمَ جُلُوسًا قَالَ فَجَائَ حَتَّی صَلَّی لَنَا الرَّکْعَۃَ الْبَاقِیَۃَ ، ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فِی فَوْرَتِی إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: إِیْہًا لِلَّہِ أَبُوکَ کَیْفَ صَنَعَ؟ فَأَعَدْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ: مَا أَمَاطَ عَنْ سَنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ ۴۵۰۴]
(٣٩١٥) عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں : ابن زبیر (رض) نے لوگوں کو مغرب کی نماز دو رکعتیں پڑھائیں اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر وہ حجر اسود کا استلام کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے۔ انھوں نے پیچھے دیکھا تو لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ عطا بن ابی رباح کہتے ہیں : وہ واپس آئے اور وہ باقی رکعت ہمیں پڑھائی، پھر سلام پھیرا اور دو سجدے کیے۔ ابن زبیر بیان کرتے ہیں : میں فوراً ابن عباس (رض) کے پاس گیا تو میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : بس بس ! اللہ کی قسم ! تیرے باپ نے کیا کیا ؟ میں نے وہ بات دھرائی تو انھوں نے فرمایا : انھوں نے اپنے نبی کی سنت سے زیادتی نہیں کی۔

3916

(۳۹۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَہُوَ ابْنُ حَسَّانَ عَنْ عِسْلٍ عَنْ عَطَائٍ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَزَادَ: فَسَبَّحْنَا فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَالَ: مَا أَتْمَمْنَا الصَّلاَۃَ؟ فَقُلْنَا بِرُئُ وسِنَا سُبْحَانَ اللَّہِ أَیْ لاَ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَکْثَرَ مِنْ أَنْ قَالَ: مَا أَمَاطَ عَنْ سُنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩١٦) دوسری سند سے اسی جیسی حدیث عطاء بن ابی رباح سے منقول ہے۔ اس میں انھوں نے یہ اضافہ کیا کہ ہم سبحان اللہ کہنے لگے تو انھوں نے ہماری طرف توجہ کی اور فرمایا : کیا ہم نے نماز مکمل نہیں کی ؟ ہم نے اپنے سروں کے ساتھ اشارہ کرتے ہوئے سبحان اللہ کہا یعنی مکمل نہیں کی اور انھوں نے ابن عباس (رض) کا قول صرف اتنا ہی ذکر کیا : ” مَا أَمَاطَ عَنْ سُنَّۃِ نَبِیِّہِ ﷺ“

3917

(۳۹۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَیْدٍ أَبُو قُدَامَۃَ الإِیَادِیُّ حَدَّثَنَا عَامِرٌ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: صَلَّی ابْنُ الزُّبَیْرِ الْمَغْرِبَ فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ نَہَضَ فَسَبَّحَ النَّاسُ فَقَالَ: مَا لَہُمْ؟ ثُمَّ جَائَ فَرَکَعَ رَکْعَۃً ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ قَالَ: فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُہُ بِفِعْلِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ، فَقَالَ: مَا أَمَاطَ عَنْ سُنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ- ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَابْنُ الزُّبَیْرِ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٩١٧) عطاء (رح) سے روایت ہے کہ ابن زبیر (رض) نے مغرب کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر جلدی سے اٹھ کر جانے لگے تو لوگوں نے سبحان اللہ کہا، وہ بولے : انھیں کیا ہوگیا ہے ؟ پھر آئے اور ایک رکعت پڑھی، پھر دو سجدے۔ میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور انھیں ابن زبیر (رض) کے فعل کے بارے میں بتایا تو انھوں نے فرمایا : انھوں نے نبی کی سنت سے تجاوز نہیں کیا۔
امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : ابن زبیر (رض) سے مراد عبداللہ بن زبیر (رض) ہیں۔

3918

(۳۹۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ حَدَّثَنِی الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ ، فَرَمَانِی الْقَوْمُ بِأَبْصَارِہِمْ فَقُلْتُ: وَاثُکْلَ أُمِّیَاہُ مَا شَأْنُکُمْ تَنْظُرُونَ إِلَیَّ؟ فَجَعَلُوا یَضْرِبُونَ بِأَیْدِیہِمْ عَلَی أَفْخَاذِہِمْ ، فَلَمَّا رَأَیْتُہُمْ یُصَمِّتُونِی لَکِنِّی سَکَتُّ ، فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَبِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی مَا رَأَیْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ أَحْسَنَ تَعْلِیمًا مِنْہُ ، وَاللَّہِ مَا کَہَرَنِی وَلاَ شَتَمَنِی وَلاَ ضَرَبَنِی۔ قَالَ : إِنْ ہَذِہِ الصَّلاَۃَ لاَ یَصْلُحُ فِیہَا شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِ النَّاسِ ہَذَا ، إِنَمَّا ہُوَ التَّسْبِیحُ وَالتَّکْبِیرُ وَقِرَائَ ۃُ الْقُرْآنِ ۔ أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۵/۴۴۷/۲۴۱۶۳]
(٣٩١٨) معاویہ بن حکم اسلمی (رض) بیان کرتے ہیں : ایک مرتبہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے تو ایک نمازی نے چھینک ماری۔ میں نے ” یرحمک اللہ “ کہہ دیا۔ لوگ میری طرف دیکھنے لگے۔ میں نے کہا : تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں تم مجھے کیوں دیکھ رہے ہو ؟ انھوں نے رانوں پر ہاتھ مارنے شروع کیے جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرانا چاہتے ہیں (تو میں ناراض ہوا) لیکن خاموش ہوگیا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر میرے والدین قربان ہوں۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر مشفق و مہربان معلم نہیں دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ مجھے مارا نہ ڈانٹا اور نہ ہی برا بھلا کہا بلکہ آپ نے صرف اتنا فرمایا : یہ نماز ہے، اس میں لوگوں سے باتیں کرنا جائز نہیں، اس میں تو تسبیح ‘ تکبیر اور تلاوتِ قرآن ہوتی ہے یا اس سے ملتی جلتی بات فرمائی۔

3919

(۳۹۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُدَیْجُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی النَّجَاشِیِّ وَنَحْنُ ثَمَانُونَ رَجُلاً وَمَعَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی دُخُولِہِمْ عَلَی النَّجَاشِیِّ وَفِی آخِرِہِ قَالَ: فَجَائَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَبَادَرَ فَشَہِدَ بَدْرًا۔
(٣٩١٩) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نجاشی کی طرف بھیجا اور ہم ٨٠ مرد تھے ہمارے ساتھ حضرت جعفر بن ابی طالب (رض) بھی تھے۔ انھوں نے نجاشی کے دربار میں داخل ہونے کے بارے میں مکمل حدیث ذکر کی اور اس کے آخر میں ہے کہ ابن مسعود (رض) آنے میں سبقت لے گئے، وہ بدر میں بھی شریک ہوئے۔

3920

(۳۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ وَمِمَّنْ یُذْکَرُ: أَنَّہُ قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ مِنْ مُہَاجِرَۃِ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ الأُولَی ، ثُمَّ ہَاجَرَ إِلَی الْمَدِینَۃِ ، فَذَکَرَہُمْ وَذَکَرَ فِیہِمْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ ہَکَذَا ذَکَرَہُ سَائِرُ أَہْلِ الْمَغَازِی بِلاَ اخْتِلاَفٍ بَیْنَہُمْ فِیہِ۔ وَأَمَّا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَحَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ۔ وَرُوِّینَا عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا أُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الظُّہْرِ فَذَکَرَ قِصَّۃَ ذِی الْیَدَیْنِ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی سُفْیَانَ مَوْلَی ابْنِ أَبِی أَحْمَدَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۶۷۵۶]
(٣٩٢٠) (ا) موسیٰ بن عقبہ (رض) بیان کرتے ہیں : اس کے بارے میں جو ذکر کیا جاتا ہے کہ ابن مسعود (رض) ہجرت حبشہ سے واپسی پر سب سے پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مکہ آئے، پھر انھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور ابن مسعود (رض) ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بدر میں بھی شریک ہوئے تھے۔ اسی طرح تمام اہل سیر نے بلا اختلاف ذکر کیا ہے۔
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں آفتاب ڈھلنے کے بعد والی نمازوں میں سے ایک نماز پڑھائی۔
یحییٰ بن ابی کثیر (رح) کی سند ہے کہ ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : ایک مرتبہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا۔۔۔ پھر انھوں نے ذوالیدین کا قصہ ذکر کیا۔ ایک روایت میں ہے ” صلی بنا رسول اللہ۔۔۔ “

3921

(۳۹۲۱) وَفِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ ، فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ۔ فَذَکَرَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ وَأَخْبَرَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ شَہِدَ ہَذِہِ الْقِصَّۃَ ، وَقُدُومُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- کَانَ وَہُوَ بِخَیْبَرَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم غیر مرہ]
(٣٩٢١) (ا) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔۔۔
(ب) ابن شھاب (رض) سے روایت ہے کہ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میں اس واقعہ کے وقت موجود تھا اور میں خیبر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تھا۔

3922

(۳۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عَنْبَسَۃُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ خَیْبَرَ بَعْدَ مَا فَتَحُوہَا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۸۲۷]
(٣٩٢٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ (رض) کے پاس فتحِ خیبر کے بعد آیا۔۔۔

3923

(۳۹۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْقَطَّانِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عِرَاکَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- بِخَیْبَرَ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِی غِفَارٍ یَؤُمُّ النَّاسَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: ثُمَّ إِنَّہُ تَبِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَدِمَ عَلَیْہِ وَہُوَ بِخَیْبَرَ۔ صحیح أخرجہ ابن حبان ۷۱۵۶
(٣٩٢٣) (ا) عراک بن مالک (رح) فرماتے ہیں : میں نے ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں مدینہ آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر میں تھے اور بنو غفار کا ایک شخص لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : پھر وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلاش میں نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس وقت آئے جب آپ خیبر میں تھے۔

3924

(۳۹۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی ابْنَ أَبِی خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسًا یَعْنِی ابْنَ أَبِی حَازِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ سِنِینَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۵۹۱]
(٣٩٢٤) قیس بن حازم (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں تین سال رسول اللہ کی صحبت میں رہا۔

3925

(۳۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی قَالَ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ وَہُوَ یَذْکُرُ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃَ وَیُحْمَلُ حَدِیثُ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْعَمْدِ قَالَ: فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ فَمَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ فَظَاہِرُہُ الْعَمْدُ وَالنِّسْیَانُ وَالْجَہَالَۃُ؟ قُلْنَا: صَدَقْتَ ہَذَا ظَاہِرٌ وَلَکِنْ کَانَ إِتْیَانُ ابْنِ مَسْعُودٍ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ قَبْلَ بَدْرٍ ، ثُمَّ شَہِدَ بَدْرًا بَعْدَ ہَذَا الْقَوْلِ ، فَلَمَّا وَجَدْنَا إِسْلاَمَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- بِخَیْبَرَ قَبْلَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِثَلاَثِ سِنِینَ وَقَدْ حَضَرَ صَلاَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَوْلَ ذِی الْیَدَیْنِ ، وَوَجَدْنَا عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ حَضَرَ صَلاَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّۃً أُخْرَی وَقَوْلَ الْخِرْبَاقِ ، وَکَانَ إِسْلاَمُ عِمْرَانَ بَعْدَ بَدْرٍ ، وَوَجَدْنَا مُعَاوِیَۃَ بْنَ حُدَیْجٍ حَضَرَ صَلاَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَوْلَ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ ، وَکَانَ إِسْلاَمُ مُعَاوِیَۃَ قَبْلَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِشَہْرَیْنِ ، وَوَجَدْنَا ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُصَوِّبُ ابْنَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ذَلِکَ ، وَیَذْکُرَ أَنَّہَا سُنَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ ابْنَ عَشْرِ سِنِینَ حِینَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَوَجَدْنَا ابْنَ عُمَرَ رَوَی ذَلِکَ ، وَکَانَ إِجَازَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- ابْنَ عُمَرَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ بَدْرٍ ، فَعَلِمْنَا أَنَّ حَدِیثَ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خُصَّ بِہِ الْعَمْدُ دُونَ النِّسْیَانِ ، وَلَوْ کَانَ ذَلِکَ الْحَدِیثُ فِی النِّسْیَانِ وَالْعَمْدِ یَوْمَئِذٍ لَکَانَتْ صَلَوَاتُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ہَذِہِ نَاسَخَۃً لَہُ لأَنَّہَا بَعْدَہُ۔ [ضعیف]
(٣٩٢٥) حمیدی اس مسئلہ کو ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) کی حدیث کو قصداً پر محمول کیا جائے گا۔ اگر کوئی کہے کہ اس پر کیا دلیل ہے کہ اس کا ظاہر عمد، نسیان اور جہالت پر ہے ؟ ہم جواباً عرض کریں گے کہ آپ سچ کہتے ہیں : یہ ظاہر ہے، لیکن ابن مسعود (رض) کا ارض حبشہ سے واپسی کا واقعہ بدر سے پہلے کا ہے۔ اس قول کے مطابق وہ بدر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ شریک بھی ہوئے تھے، جب ابوہریرہ (رض) اسلام لائے تو اس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر میں تھے اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات سے تین سال پہلے اسلام لائے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز اور ذی الیدین (رض) کے قول کے وقت موجود تھے۔ ہم نے عمران بن حصین (رض) کو پایا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز اور خرباق کے قول کے وقت دوسرے موقع پر موجود تھے اور عمران (رض) بھی بدر کے بعد اسلام لائے تھے۔ معاویہ بن حدیج (رض) کے بارے میں ہمیں یہ معلومات ملی ہیں کہ ان کے سامنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز اور طلحہ بن عبیداللہ (رض) کا واقعہ پیش آیا اور معاویہ بن حدیج (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات سے صرف دو ماہ پہلے مسلمان ہوئے تھے۔ ابن عباس (رض) کو ہم نے پایا، وہ ابن زبیر (رض) کی بات کو درست قرار دے رہے ہیں اور یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے اور ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے وقت تقریباً دس سال کے تھے اور ابن عمر (رض) کو بھی ہم اسی طرح پاتے ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بدر کے بعد خندق میں جانے اجازت دی تھی۔ ہمیں پتا چل گیا کہ ابن مسعود (رض) کی حدیث کو نسیان سے ہٹا کر قصدا پر محمول کیا جائے گا اور اگر یہ حدیث اس وقت نسیان اور عمد (دونوں) کے لیے ہوتی تو بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعد والی نمازیں اس قول کے لیے ناسخ ہوں گی؛ کیونکہ یہ بعد والی ہیں۔

3926

(۳۹۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَبَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَحْرٍ الْخَشَّابُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ: کَانَ إِسْلاَمُ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ فِی آخِرِ الأَمْرِ فَلَمْ یَأْمُرْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِإِعَادَۃِ الصَّلاَۃِ ، فَمَنْ تَکَلَّمَ فِی صَلاَتِہِ سَاہِیًا أَوْ جَاہِلاً مَضَتْ صَلاَتُہُ ، وَمَنْ تَکَلَّمَ مُتَعَمِّدًا اسْتَأْنَفَ الصَّلاَۃَ۔ وَقَدْ أَشَارَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِلَی أَکْثَرَ مَا حَکَیْنَاہُ عَنْ غَیْرِہِ فِی کِتَابِ اخْتِلاَفِ الأَحَادِیثِ۔ وَفِیمَا رُوِّینَا عَنْ غَیْرِہِ تَأْکِیدٌ لِقَوْلِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: قَالَ قَائِلٌ أَفَذُو الْیَدَیْنِ الَّذِی رُوِّیتُمْ عَنْہُ الْمَقْتُولُ بِبَدْرٍ؟ قُلْتُ: لاَ عِمْرَانُ یُسَمِّیہِ الْخِرْبَاقُ وَیَقُولُ قَصِیرُ الْیَدَیْنِ أَوْ مَدِیدُ الْیَدَیْنِ وَالْمَقْتُولُ بِبَدْرٍ ذُو الشِّمَالَیْنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ الَّذِی قُتِلَ بِبَدْرٍ ہُوَ ذُو الشِّمَالَیْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرِو بْنِ نَضْلَۃَ حَلِیفٌ لِبَنِی زُہْرَۃَ مِنْ خُزَاعَۃَ ہَکَذَا ذَکَرَہُ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ۔ [ضعیف]
(٣٩٢٦) اوزاعی بیان کرتے ہیں : معاویہ بن حکم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آخری دور میں اسلام لائے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نماز لوٹانے کا حکم نہیں دیا۔ جو آدمی نماز میں بھول کر یا لا علمی کی بنا پر کلام کرلے تو بھی اس کی نماز ہوجائے گی اور جو جان بوجھ کر کلام کرے اسے نماز دوبارہ نئے سرے سے پڑھنا ہوگی۔ اور امام شافعی (رح) نے اکثر ان روایات کی طرف جو ہم نے بیان کی ہیں اس کے علاوہ مختلف احادیث کی کتابوں میں اشارہ کیا ہے اور اس بارے میں ہمیں جو روایات ان کے علاوہ سے منقول ہیں وہ آپ کے قول کی تائید کرتی ہیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : کہنے والا کہتا ہے : کیا ذوالیدین (رض) وہ والا جس سے تم روایت کرتے ہو بدر میں شہید نہیں ہوگیا تھا ؟ میں کہتا ہوں : نہیں ! عمران (رض) نے اس کا نام خرباق لیا ہے اور بیان کرتے ہیں کہ چھوٹے ہاتھوں والا یا لمبے ہاتھوں والا لیکن بدر میں شہید ہونے والے ذوالشمالین (رض) تھے۔
امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : جو بدر میں شہید ہوئے وہ ذو الشمالین بن عبد عمرو بن نصلہ (رض) تھے جو خذاعہ قبیلہ میں بنو زہرہ کے حلیف تھے۔ اسی طرح عروہ بن زبیر (رض) نے بھی ذکر کیا ہے۔

3927

(۳۹۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ: وَمِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ذُو الشِّمَالَیْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرِو بْنِ نَضْلَۃَ بْنِ غَبْشَانَ مِنْ خُزَاعَۃَ قَالَ وَاسْتُشْہِدَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ یَوْمَ بَدْرٍ مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ بْنِ کِلاَبٍ رَجُلاَنِ عُمَیْرُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَذُو الشِّمَالَیْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرِو بْنِ نَضْلَۃَ حَلِیفٌ لَہُمْ مِنْ خُزَاعَۃَ مِنْ بَنِی غَبْشَانَ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ فِی مَغَازِیہِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ: لاَ عَقِبَ لَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: أَمَّا ذُو الْیَدَیْنِ الَّذِی أَخْبَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- بِسَہْوِہِ فَإِنَّہُ بَقِیَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ہَکَذَا ذَکَرَہُ شَیْخُنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاحْتَجَّ بِمَا۔ [ضعیف]
(٣٩٢٧) (ا) عروہ (رض) بیان کرتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جو بدر میں شریک ہوئے تھے ان میں ذو الشمالین عبد عمرو بن نفلہ بن غبستان (رض) قبیلہ بنو خزاعہ سے بھی تھے اور بدر کے روز جو مسلمان شہید ہوئے ان میں بنو زہرہ بن کلام کے بھی دو مرد شہید ہوئے۔ ان میں سے ایک عمیر بن ابی وقاص (رض) اور دوسرے ذو الشمالین بن عبد عمرو بن نفلہ (رض) تھے جو خزاعہ کے بنو غبستان میں سے تھے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : رہے وہ ذوالیدین (رض) جنہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ کے بھولنے کے بارے میں بتایا تھا تو یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد بھی زندہ رہے۔ ہمارے شیخ ابو عبداللہ الحافظ نے اسی طرح ذکر کیا اور دلیل بھی دی ہے۔

3928

(۳۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ الزَّاہِدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَحْرِ بْنِ بَرِّیٍّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مَعْدِیُّ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی شُعَیْثُ بْنُ مُطَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَمُطَیْرٌ حَاضِرٌ فَصَدَّقَہُ مُطَیْرٌ قَالَ شُعَیْثٌ: یَا أَبَتَاہُ أَخْبَرْتِنِی أَنَّ ذَا الْیَدَیْنِ لَقِیَکَ بِذِی خُشُبٍ فَأَخْبَرَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِہِمْ إِحْدَی صَلاَتِیِ الْعَشِیِّ وَہِیَ الْعَصْرُ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ فَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاتَّبَعَہُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَلَحِقَہُ ذُو الْیَدَیْنِ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَوْ نَسِیتَ؟ قَالَ : ((مَا قُصِرَتِ الصَّلاَۃُ وَلاَ نَسِیتُ))۔ ثُمَّ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : ((مَا یَقُولُ ذُو الْیَدَیْنِ؟))۔ فَقَالاَ: صَدَقَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَرَجَعَ وَثَارَ النَّاسُ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ [ضعیف]
(٣٩٢٨) شعیث اپنے والد مطیر سے کہتے ہیں : اے والد محترم ! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ ذوالیدین (رض) آپ کو ذی حشب مقام پر ملے تھے اور انھوں نے آپ کو خبر دی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں زوال آفتاب کے بعد والی نمازوں میں سے ایک نماز پڑھائی اور وہ عصر کی نماز تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے تو ابوبکر و عمر (رض) بھی ان کے پیچھے چل پڑے۔ جلدی کرنے والے لوگ نکل گئے تو ذوالیدین ‘ ابوبکر اور عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جا ملے۔ ذوالیدین (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ نماز کم ہوئی اور نہ ہی میں بھولا ہوں۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر اور عمر (رض) کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے ؟ ان دونوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ سچ کہہ رہا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس پلٹے اور لوگ پھیل چکے تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھائیں پھر سہو کے دو سجدے کیے۔

3929

(۳۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبِی وَنَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ وَبُنْدَارٌ قَالُوا حَدَّثَنَا مَعْدِیُّ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا شُعَیْثُ بْنُ مُطَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ وَأَبُوہُ مُطَیْرٌ حَاضِرٌ حِینَ حَدَّثَنِی بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ قَالَ لَہُ: یَا أَبَۃِ حَدَّثْتَنِی أَنَّ ذَا الْیَدَیْنِ لَقِیَکَ بِذِی خُشُبٍ فَحَدَّثَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِہِمْ إِحْدَی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ وَہِیَ الْعَصْرُ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ: فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ۔ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ ذُو الشِّمَالَیْنِ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ؟ وَشَیْخَا الصَّحِیحَیْنِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ لَمْ یُصَحِّحَا شَیْئًا مِنْ تِلْکَ الرِّوَایَاتِ لِمَا فِیہَا مِنْ ہَذَا الْوَہَمِ الظَّاہِرِ ، وَکَانَ شَیْخُنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ: کُلُّ مَنْ قَالَ ذَلِکَ فَقَدْ أَخْطَأَ ، فَإِنَّ ذَا الشِّمَالَیْنِ تَقَدَّمَ مَوْتُہُ وَلَمْ یُعْقِبْ وَلَیْسَ لَہُ رَاوٍ۔ [ضعیف۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٢٩) (ا) معدی بن سلیمان بیان کرتے ہیں کہ شعیث بن مطیر نے اپنے والد سے ہمیں یہ حدیث بیان کی کہ ان کا باپ مطیر اس وقت موجود تھا جب اس نے یہ حدیث مجھے بیان کی کہ اس نے اپنے والد سے کہا : اے ابو جان ! آپ نے مجھے حدیث بیان کی تھی کہ ذوالیدین (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ذی خشب مقام میں ملا تھا اور اس نے آپ کو حدیث بیان کی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں زوال آفتاب کی نمازوں میں سے ایک نماز پڑھائی تھی، وہ عصر کی نماز تھی اور دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ پھر انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ اس میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بعد میں انھیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے سجدے کیے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) کی حدیث بعض راوی بیان کرتے ہیں کہ ذوالشمالین نے فرمایا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ صحیحین کے شیخین بخاری ومسلم نے ان روایات کو صحیح نہیں کہا ہے جن میں یہ وہم ظاہر ہے اور ہمارے شیخ ابو عبداللہ حافظ (رح) کہا کرتے تھے : جو بھی اس طرح کہتا ہے وہ غلطی کرتا ہے۔
پس بیشک ذوالشمالین (رض) کی وفات پہلے ہوئی اور وہ باقی نہیں رہے اور ان سے روایت کرنے والا کوئی نہیں۔

3930

(۳۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سَعِیدِ بْنِ الْمُعَلَّی: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ فِی الْمَسْجِدِ وَأَنَا أُصَلِّی فَدَعَانِی - قَالَ - فَصَلَّیْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقَالَ : ((مَا مَنَعَکَ أَنْ تُجِیبَنِی حِینَ دَعَوْتُکَ؟ أَمَّا سَمِعْتَ اللَّہَ یَقُولُ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیکُمْ} [الانفال: ۲۴] لأُعَلِّمَنَّکَ أَعْظَمَ سُورَۃٍ فِی الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ))۔ قَالَ: فَمَشَیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی کِدْنَا أَنْ نَبْلُغَ بَابَ الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ: نَسِیَ فَذَکَّرْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ قُلْتُ کَذَا وَکَذَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : (({الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ} [الفاتحۃ: ۲] السَّبْعُ الْمَثَانِی وَالْقُرْآنُ الْعَظِیمُ الَّذِی أُوتِیتُہُ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۴۷۴]
(٣٩٣٠) ابو سعید بن معلی (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں موجود تھے اور میں نماز پڑھ رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا۔ میں نماز پڑھنے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کس چیز نے منع کیا کہ جب میں نے تجھے بلایا تو تم نہیں آئے ؟ کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا کہ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیکُمْ } [الانفال : ٢٤] اے ایمان والو ! اللہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے۔ میں ضرور تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن میں سب سے عظیم سورت سکھاؤں گا۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ساتھ چلتا رہا حتیٰ کہ ہم دروازے کے قریب پہنچنے والے تھے تو میں نے دل میں کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھول گئے ہوں گے تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یاد دلایا، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے فلاں بات کہی تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } [الفاتحۃ : ٢] تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا رب ہے۔ پھر سورة فاتحہ مکمل پڑھی اور فرمایا : یہ وہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے دی گئی۔

3931

(۳۹۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ عَنْ وَقَالَ : دَعَوْتُکَ فَلَمْ تُجِبْنِی ۔ قَالَ: کُنْتُ أُصَلِّی۔ قَالَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ وَفِی ہَذَا دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ جَوَابَ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ سَأَلَہُمْ عَمَّا یَقُولُ ذُو الْیَدَیْنِ لَمْ یُبْطِلْ صَلاَتَہُمْ مَعَ مَا رُوِّینَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ فِی تِلْکَ الْقِصَّۃِ أَنَّہُمْ أَوْمَئُوا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٣١) (ا) ایک دوسری سند سے یہی حدیث منقول ہے۔ مگر اس میں الفاظ اس طرح ہیں ” قَالَ : دَعَوْتُکَ فَلَمْ تُجِبْنِی قَالَ : کُنْتُ أُصَلِّی “ یعنی اس کے معنیٰ میں روایت بیان کی۔
(ب) اس بات میں اس چیز کی دلیل ہے کہ صحابہ ] کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جواب دینا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے ذوالیدین (رض) کے بارے پوچھا تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ؟ تو یہ جواب دینے سے ان کی نماز باطل نہ ہوگی اس لیے کہ حماد بن زید سے ہمیں روایت بیان کی گئی کہ انھوں نے اس قصہ میں فرمایا کہ صحابہ ] نے اشارہ کیا تھا۔

3932

(۳۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَوْزَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ أَبِی السَّفَرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ أَبُو جَعْفَرٍ الْقَمَّاطُ الْکُوفِیَّانِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ أَبِی السَّفَرِ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ بْنَ یُوسُفَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ: بَعَثَ النَّبِیُّ -ﷺ- خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ یَدْعُوہُمْ إِلَی الإِسْلاَمِ فَلَمْ یُجِیبُوہُ ، ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ ، وَأَمَرَہُ أَنْ یُقْفِلَ خَالِدًا وَمَنْ کَانَ مَعَہُ إِلاَّ رَجُلٌ مِمَنْ کَانَ مَعَ خَالِدٍ أَحَبَّ أَنْ یُعَقِّبَ مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلْیُعَقِّبْ مَعَہُ۔ قَالَ الْبَرَائُ: فَکُنْتُ مِمَنْ عَقَّبَ مَعَہُ ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْقَوْمِ خَرَجُوا إِلَیْنَا فَصَلَّی بِنَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَصَفَّنَا صَفًّا وَاحِدًا ، ثُمَّ تَقَدَّمَ بَیْنَ أَیْدِینَا فَقَرَأَ عَلَیْہِمْ کِتَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْلَمَتْ ہَمْدَانُ جَمِیعًا فَکَتَبَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِإِسْلاَمِہِمْ ، فَلَمَّا قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْکِتَابَ خَرَّ سَاجِدًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ : ((السَّلاَمُ عَلَی ہَمْدَانَ ، السَّلاَمُ عَلَی ہَمْدَانَ))۔ أَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ صَدْرَ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ مَسْلَمَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یُوسُفَ وَلَمْ یَسُقْہُ بِتَمَامِہِ ، وَسُجُودُ الشُّکْرِ فِی تَمَامِ الْحَدِیثِ صَحِیحٌ عَلَی شَرْطِہِ۔ [ضعیف]
(٣٩٣٢) (ا) سیدنا براء (رض) بیان فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید (رض) کو اہل یمن کی طرف بھیجا کہ وہ انھیں اسلام کی دعوت دیں تو انھوں نے دعوت کو قبول نہ کیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی بن ابی طالب (رض) کو بھیجا اور انھیں حکم دیا کہ خالد (رض) کو واپس بھیج دیں اور ان کے ساتھ والوں کو بھی سوائے اس شخص کے جو خالد (رض) کے ساتھ ہو اور وہ علی (رض) کے ساتھ بھی ملنا پسند کرے تو اس کو ساتھ ملا لو۔ براء (رض) فرماتے ہیں : میں ان لوگوں میں سے تھا جو علی (رض) کے لشکر میں شامل ہوگئے، جب ہم لوگوں کے قریب پہنچنے لگے تو وہ ہماری طرف نکل آئے۔ سید نا علی (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی اور ہم نے ایک ہی صف بنائی۔ پھر سیدنا علی (رض) ہمارے درمیان سے آگے نکلے اور ان لوگوں کو رسول اللہ کا خط پڑھ کر سنایا۔ ہمدان تو سارے کے سارے اسلام لے آئے۔ حضرت علی (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ان کے اسلام لانے کی (خوشخبری ) لکھ بھیجی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود پڑھا تو اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے۔ پھر سجدے سے سر اٹھا کر فرمایا : ہمدان پر سلام ہو ‘ ہمدان پر سلام ہو۔
(ب) اس حدیث کا ابتدائی حصہ امام بخاری (رح) نے روایت کیا ہے۔ پوری روایت مذکور نہیں ہے اور سجدہ شکرتمام حدیث میں اپنی شرائط پر صحیح ہے۔

3933

(۳۹۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ کَعْبٍ قَائِدَ کَعْبٍ حِینَ عَمِیَ مِنْ بَیْتِہِ قَالَ: سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حَدِیثَہُ حِینَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ إِلَی أَنْ قَالَ: حَتَّی کَمَلَتْ لَنَا خَمْسُونَ لَیْلَۃً مِنْ حِینَ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ کَلاَمِنَا ، فَلَمَّا صَلَّیْتُ صَلاَۃَ الْفَجْرِ صُبْحَ خَمْسِینَ لَیْلَۃً ، وَأَنَا عَلَی ظَہْرِ بَیْتٍ مِنْ بُیُوتِنَا ، فَبَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عَلَی الْحَالِ الَّتِی ذَکَرَ اللَّہُ مِنَّا قَدْ ضَاقَتْ عَلَیَّ نَفْسِی ، وَضَاقَتْ عَلَیَّ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ سَمِعْتُ صَوْتَ صَارِخٍ أَوْفَی عَلَی جَبَلِ سَلْعٍ: یَا کَعْبُ بْنَ مَالِکٍ أَبْشِرْ۔ قَالَ: فَخَرَرْتُ سَاجِدًا وَعَرَفْتُ أَنَّہُ قَدْ جَائَ الْفَرَجُ وَآذَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِتَوْبَۃِ اللَّہِ عَلَیْنَا حِینَ صَلَّی صَلاَۃَ الْفَجْرِ ، فَذَہَبَ النَّاسُ یُبَشِّرُونَنَا وَذَہَبَ قِبَلَ صَاحِبَیَّ مُبَشِّرُونَ ، وَرَکَضَ رَجُلٌ إِلَیَّ فَرَحًا ، وَسَعَی سَاعٍ مِنْ أَسْلَمَ فَأَوْفَی عَلَی الْجَبَلِ ، فَکَانَ الصَّوْتُ أَسْرَعَ إِلَیَّ مِنَ الْفَرَسِ ، فَلَمَّا جَائَ نِی الَّذِی سَمِعْتُ صَوْتَہُ یُبَشِّرُنِی نَزَعْتُ ثَوْبَیَّ فَکَسَوْتُہُمَا إِیَّاہُ بِبُشْرَاہُ ، وَاللَّہِ مَا أَمْلِکُ غَیْرَہُمَا یَوْمَئِذٍ وَاسْتَعَرْتُ ثَوْبَیْنِ ، فَلَبِسْتُہُمَا وَانْطَلَقْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۱۸]
(٣٩٣٣) عبد الرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک ] سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن کعب (رض) فرماتے ہیں : میں نے کعب بن مالک (رض) سے ان کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غزوہ تبوک میں پیچھے رہنے والا واقعہ سنا، وہ طویل حدیث بیان کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جب سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارا بائیکاٹ کروایا تھا، اس وقت سے اب تک پچاس دن پورے ہوگئے۔ پچاسویں رات کی صبح جب میں نے فجر کی نماز پڑھی اور میں اپنے کسی گھر کی چھت پر تھا اور ایسی حالت میں بیٹھا تھا جس کا اللہ نے ہمارے بارے میں ذکر کیا کہ اپنی جان بھی تنگ پڑگئی اور زمین اپنی تمام تر وسعتوں کے باوجود تنگ ہوگئی تھی کہ میں نے ایک پکار نے والے کو سنا جس کی آواز سلع پہاڑ تک سنائی دے رہی تھی کہ اے کعب بن مالک ! تجھے خوشخبری ہو۔ میں وہیں سجدہ ریز ہوگیا اور میں سمجھ گیا کہ میرے لیے خلاصی آچکی ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے بعد ہماری توبہ کی قبولیت کا اعلان کیا ہوگا۔ لوگ ہمیں خوشخبریاں دینے لگے اور میرے دوساتھیوں کی طرف بھی گئے، میرے پاس ایک شخص خوشخبری لے کر پہنچا۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص کوشش کر کے پہاڑ پر پہنچا اور گھوڑے کی آواز سے بھی تیز آواز آرہی تھی۔ جب وہ شخص جس کی بشارت کی آواز میں سن چکا تھا میرے پاس آیا تو میں نے اپنے کپڑے جو پہنے ہوئے تھے دونوں اتار کر اس خوشخبری سنانے والے کو پہنا دیے۔ اللہ کی قسم ! اس دن میں ان دو کپڑوں کے علاوہ کسی چیز کا مالک نہ تھا، پھر میں نے عارضی طور پر کسی سے دو کپڑے لیے، انھیں پہن کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور مکمل حدیث ذکر کی۔

3934

(۳۹۳۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ: مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ قَالُوا کُلُّہُمْ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا أَتَاہُ أَمْرٌ یَسُرُّہُ أَوْ سُرَّ بِہِ خَرَّ سَاجِدًا شُکْرًا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۷۷۴]
(٣٩٣٤) حضرت ابو بکرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کوئی خوشخبری آتی یا آپ کو کوئی خوشی ملتی تو اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے۔

3935

(۳۹۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ یَعْقُوبَ عَنِ ابْنِ عُثْمَانَ - قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَہُوَ یَحْیَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عُثْمَانَ - عَنْ أَشْعَثَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ مَکَّۃَ نُرِیدُ الْمَدِینَۃَ ، فَلَمَّا کَانَ قَرِیبًا مِنْ عَزْوَرَ نَزَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ فَدَعَا اللَّہَ سَاعَۃً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَکَثَ طَوِیلاً ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ سَاعَۃً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا ، ذَکَرَہُ أَحْمَدُ ثَلاَثًا۔ قَالَ : إِنِّی سَأَلْتُ رَبِّی وَشَفَعْتُ لأُمَّتِی ، فَأَعْطَانِی ثُلُثَ أُمَّتِی ، فَخَرَرْتُ لِرَبِّی سَاجِدًا شُکْرًا ، ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِی ، فَسَأَلْتُ رَبِّی لأُمَّتِی فَأَعْطَانِی ثُلُثَ أُمَّتِی ، فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّی شُکْرًا ، ثُمَّ قُمْتُ فَسَأَلْتُ رَبِّی لأُمَّتِی فَأَعْطَانِی الثُّلُثَ الآخِرَ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّی عَزَّوَجَلَّ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَحِمَہُ اللَّہُ: أَشْعَثُ بْنُ إِسْحَاقَ أَسْقَطَہُ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حِینَ حَدَّثَنَا بِہِ فَحَدَّثَنِی بِہِ عَنْہُ مُوسَی بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۲۷۷۵]
(٣٩٣٥) عامر بن سعد (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ سے مدینہ کو جا رہے تھے۔ جب آپ عزور مقام پر پہنچے تو سواری سے نیچے اترے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر بارگاہِ الٰہی میں کچھ دیر دعا ومناجات کی۔ پھر سجدے میں گرپڑے اور کافی دیر تک سجدے میں رہے ، پھر کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ کچھ دیر کے لیے اٹھائے۔ اس کے بعد پھر سجدہ ریز ہوگئے۔ احمد نے اس کو تین بار ذکر کیا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے سوال کیا ہے اور اپنی امت کے لیے سفارش کی ہے تو اللہ نے ایک تہائی امت کے حق میں سفارش قبول کی، میں پھر اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہوگیا، جب میں نے سر اٹھایا اور اللہ سے اپنی امت کے لیے شفاعت کی درخواست کی تو اللہ نے پھر ایک تہائی امت دے دی۔ میں پھر اپنے رب کے حضور سجدے میں گرگیا۔ پھر میں کھڑا ہوا اور اپنے رب سے اپنی امت کی خاطر سوال کیا تو اللہ نے مجھے ایک تہائی اور عطا فرما دیا میں اپنے رب کے حضور شکر کرتے ہوئے سجدے میں گرگیا۔

3936

(۳۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَبِی وَشُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ ، فَاتَّبَعْتُہُ أَمْشِی وَرَاَئَ ہُ ، وَلاَ یَشْعُرُ بِی حَتَّی دَخَلَ نَخْلاً ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ وَأَنَا وَرَائَ ہُ ، حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّ اللَّہَ تَعَالَی تَوَفَّاہُ ، فَأَقْبَلْتُ أَمْشِی حَتَّی جِئْتُہُ ، فَطَأْطَأْتُ رَأْسِی أَنْظُرُ فِی وَجْہِہِ ، فَرَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ : مَا لَکَ یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ؟ ۔ فَقُلْتُ: لَمَّا أَطَلْتَ السُّجُودَ یَا رَسُولَ اللَّہِ خَشِیتُ أَنْ یَکُونَ اللَّہُ قَدْ تَوَفَّی نَفْسَکَ ، فَجِئْتُ أَنْظُرُ۔ فَقَالَ : إِنِّی لَمَّا رَأَیْتَنِی دَخَلْتُ النَّخْلَ لَقِیتُ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ: أُبَشِّرُکَ أَنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ مَنْ سَلَّمَ عَلَیْکَ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، وَمَنْ صَلَّی عَلَیْکَ صَلَّیْتُ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف]
(٣٩٣٦) عبد الرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں : میں مسجد میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد سے باہر نکل رہے ہیں تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے چلنے لگا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میرا پتہ نہ چلا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجوروں کے باغ میں داخل ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلہ رخ ہو کر سجدہ کیا اور بہت لمبا سجدہ کیا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑا تھا۔ حتیٰ کہ میں نے سمجھا شاید اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح قبض کرلی ہو۔ میں چلتا ہوا آپ کے پاس آگیا ۔ میں نے اپنے سر کو جھکایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا۔ آپ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا : اے عبد الرحمن ! تمہیں کیا ہوا ہے ؟ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے جب سجدے کو لمبا کیا تو مجھے خطرہ لاحق ہوا کہ کہیں اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فوت نہ کردیا ہو تو میں دیکھنے آیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نے مجھے باغ میں داخل ہوتے دیکھا اس وقت میں جبرائیل (علیہ السلام) سے ملا، انھوں نے کہا : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشخبری سناتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجتا ہے میں اس پر سلامتی بھیجتا ہوں اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھتا ہے میں اس پر رحمت بھیجتا ہوں۔

3937

(۳۹۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنِّی لَقِیتُ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَبَشَّرَنِی وَقَالَ: إِنَّ رَبَّکَ یَقُولُ لَکَ: مَنْ صَلَّی عَلَیْکَ صَلَّیْتُ عَلَیْہِ ، وَمَنْ سَلَّمَ عَلَیْکَ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَسَجَدْتُ لِلَّہِ شُکْرًا))۔ وَفِی الْبَابِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَجَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَأَبِی جُحَیْفَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ عَنْ رِوَایَۃِ الضُّعَفَائِ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۷۳۵]
(٣٩٣٧) عبد الرحمن بن عوف (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : میں جبرائیل (علیہ السلام) کو ملا، انھوں نے مجھے بشارت دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پروردگار فرماتا ہے : جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتا ہے، میں اس پر رحمت نازل کرتا ہوں اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجتا ہے میں اس پر سلام بھیجتا ہوں تو میں نے اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لایا۔
(ب) اس مسئلہ میں جابر بن عبداللہ ‘ جریر بن عبداللہ بن عمر ‘ انس بن مالک اور ابو جحیفہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایات نقل کرتے ہیں، لیکن ہم نے جو ذکر کردی ہیں وہ ضعیف روایات کو ذکر کرنے سے کافی ہیں۔

3938

(۳۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی جَابِرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ: رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً نُغَاشِیًّا یُقَالُ لَہُ زُنَیْمٌ قَصِیرٌ، فَخَرَّ النَّبِیُّ -ﷺ- سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ: ((أَسْأَلُ اللَّہَ الْعَافِیَۃَ))۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرِوَایَۃُ جَابِرٍ الْجُعْفِیِّ وَلَکِنْ لَہُ شَاہِدٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [ضعیف جداً۔ مابر العجمی]
(٣٩٣٨) محمد بن علی (رض) بیان کرتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک چھوٹے قد والا آدمی دیکھا، جسے چھوٹا سا کان کٹا کہا جاتا تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے حضور سجدہ میں گرگئے، پھر فرمایا : میں اللہ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔

3939

(۳۹۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَرْفَجَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَبْصَرَ رَجُلاً بِہِ زَمَانَۃٌ فَسَجَدَ۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ: وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ فَتْحٌ فَسَجَدَ ، وَأَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ فَتْحٌ أَوْ أَبْصَرَ رَجُلاً بِہِ زَمَانَۃٌ فَسَجَدَ۔ یُقَالُ ہَذَا عَرْفَجَۃُ السُّلَمِیُّ، وَلاَ یَرَوْنَ لَہُ صُحْبَۃً فَیَکُونُ مُرْسَلاً شَاہِدًا لِمَا تَقَدَّمَ۔ وَقِیلَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِی عَوْنٍ: مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً ثُمَّ عَنْہُ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
(٣٩٣٩) (ا) عرفج بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو اپاہج تھا (یا دائمی مریض تھا) تو آپ سجدے میں گرگئے۔
(ب) محمد بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر (رض) کے پاس جب فتح کی خوشخبری آتی تو سجدہ کرتے۔ عمر (رض) کے پاس آتی تو وہ بھی سجدہ کرتے یا کسی اپاہج یا معذور کو دیکھتے تو سجدہ کرتے۔

3940

(۳۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی عَوْنٍ عَنْ رَجُلٍ: أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا أَتَاہُ فَتْحُ الْیَمَامَۃِ سَجَدَ۔ [ضعیف]
(٣٩٤٠) ایک شخص سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس یمامہ کی فتح کی خوشخبری آئی تو انھوں نے سجدہ کیا۔

3941

(۳۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ أَبُو مُوسَی یَعْنِی مَالِکَ بْنَ الْحَارِثِ قَالَ: کُنْتُ مَعَ عَلِیٍّ فَقَالَ اطْلُبُوہُ یَعْنِی الْمُخْدَجَ ، فَلَمْ یَجِدُوہُ فَجَعَلَ یَعْرَقُ جَبِینُہُ وَیَقُولُ: وَاللَّہِ مَا کَذَبْتُ وَلاَ کُذِبْتُ۔ فَاسْتَخْرَجُوہَ مِنْ سَاقَیْہِ فَسَجَدَ۔ [ضعیف]
(٣٩٤١) مالک بن حارث (رض) بیان کرتے ہیں : میں حضرت علی (رض) کا ساتھی تھا انھوں نے فرمایا مخدج کو تلاش کرو۔ لوگوں نے اس کو کہیں نہ پایا تو پیشانی سے پسینہ بہنے لگا اور وہ کہہ رہے تھے : اللہ کی قسم ! نہ میں نے جھوٹ بولا اور نہ میں جھٹلایا گیا تو انھوں نے اس کو آپ کی پنڈلیوں سے نکالا، آپ نے سجدہ شکر کیا۔

3942

(۳۹۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّی ، ثُمَّ جَائَ وَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((وَعَلَیْکَ السَّلاَمُ ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))۔ حَتَّی فَعَلَ ذَلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَیْرَ ہَذَا ، فَأَرِنِی وَعَلِّمْنِی۔ قَالَ : ((إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلاَۃِ کَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ فِی صَلاَتِکَ کُلِّہَا))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَاضِی رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۷۵۷]
(٣٩٤٢) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے تو ایک اور شخص بھی مسجد میں داخل ہوا۔ اس نے نماز پڑھی ، پھر آ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کہا : آپ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : جاؤ نماز پڑھوتم نے نماز نہیں پڑھی حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح تین بار کہا۔ اس شخص نے کہا : اس اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ آپ مجھے بتلا دیں اور سکھا دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ، پھر قرآن سے جو تجھے صحیح یاد ہو پڑھ، پھر اطمینان کے ساتھ رکوع کر اس کے بعد سر اٹھا حتیٰ کہ تو سیدھا کھڑ ہوجائے ۔ پھر انتہائی اطمینان سے سجدہ کر، پھر سجدے سے سر اٹھا کر اطمینان سے بیٹھ جا۔ اسی طرح اپنی پوری نماز میں کر۔

3943

(۳۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ عَبْدَانُ الْجَوَالِیقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ فَجَائَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ : ((وَعَلَیْکَ ارْجِعْ فَصَلِّ ، فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))۔ قَالَ: فَرَجَعَ فَصَلَّی ، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ لَہُ : ((وَعَلَیْکَ ارْجِعْ فَصَلِّ ، فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))۔ فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ فِی الثَّالِثَۃِ: فَعَلِّمْنِی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ لَہُ : ((إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَکَ حَتَّی تَطْمَئِنَّ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِیَ وَتَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِیَ قَائِمًا ، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ فِی صَلاَتِکَ کُلِّہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ بِہَذَا اللَّفْظِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَثْبُتْ عَنْہُ مَا أَثْبَتَہُ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ مِنْ قَوْلِہِ ثَانِیًا : ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِیَ قَائِمًا ۔ وَلَمْ یَحْفَظْہُ أَیْضًا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ عَنْ عَبْدَانَ وَتِلْکَ زِیَادَۃٌ مَحْفُوظَۃٌ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَزَادَ فِی آخِرِہِ : فَإِذَا فَعَلْتَ ہَذَا فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُکَ ، وَإِنِ انْتَقَصْتَ مِنْ ہَذَا فَإِنَّمَا انْتَقَصْتَہُ مِنْ صَلاَتِکَ ۔ وَقَالَ فِیہِ : إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوئَ ۔ وَلَمْ یُثْبِتْ مَا أَثْبَتَہُ أَبُو أُسَامَۃَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۲۵۱، أخرجہ مسلم ۳۹۷]
(٣٩٤٣) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں آیا، اس نے نماز پڑھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے۔ نماز کے بعد اس نے آ کر آپ کو سلام کہا، آپ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : لوٹ جادو بارہ نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ لوٹ گیا اور نماز پڑھی پھر آیا اور سلام کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر وہی الفاظ فرمائے۔ جب تیسری بار آپ نے اسے واپس بھیجا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے سکھلا دیجیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بتایا : جب نماز کے لیے کھڑا ہونے لگے تو پہلے اچھی طرح وضو کرلیا کر پھر قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہہ اس کے بعد جو قرآن آسانی سے تجھے یاد ہو وہ پڑھ، پھر نہایت اطمینان کے ساتھ رکوع کر، پھر رکوع سے سر اٹھا کر اطمینان سے سیدھا کھڑا ہوجا، پھر انتہائی اطمینان سے سجدہ کر، پھر سجدے سے سر اٹھا کر برابر ہو کر اطمینان سے بیٹھ جا، پھر نہایت اطمینان کے ساتھ دوسرا سجدہ کر، پھر اسی طرح اپنی پوری نماز میں کر۔
(ب) صحیح مسلم میں دوسری مرتبہ یہ الفاظ نہیں ہیں ” ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِیَ قَائِمًا “
(ج) اس حدیث کو انس بن عیاض (رض) نے عبید اللہ بن عمر (رض) سے روایت کیا ہے اور اس کے آخر میں یہ اضافہ ہے : جب تو اس طرح نماز ادا کرے گا تو تیری نماز مکمل ہوگی، اگر اس میں سے کچھ کمی کرے گا تو وہ تیری نماز میں کمی ہوگی اور اس میں یہ بھی ہے : جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو اچھی طرح وضو کرلیا کر۔

3944

(۳۹۴۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم بنجوہ فی الذی قبلہ]
(٣٩٤٤) ایک دوسری سند سے اسی کی مثل روایت منقول ہے۔

3945

(۳۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی مِنْ آلِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمٍّ لَہُ بَدْرِیٍّ أَنَّہُ حَدَّثَہُ: أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَرْمُقُہُ وَنَحْنُ لاَ نَشْعُرُ ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ ، فَسَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : ارْجِعْ فَصَلِّ ، فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ ۔ فَرَجَعَ فَصَلَّی ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : ((ارْجِعْ فَصَلِّ ، فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))۔ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ، فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ: وَالَّذِی أَکْرَمَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ جَہِدْتُ فَعَلِّمْنِی۔ فَقَالَ لَہُ : ((إِذَا قُمْتَ تُرِیدُ الصَّلاَۃَ فَتَوَضَّأْ ، وَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ ثُمَّ ارْکَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاکِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ فَاطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ ، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ حَتَّی تَفْرُغَ مِنْ صَلاَتِکَ ۔ [صحیح۔ أخرجہ الدارمی ۱۳۲۹]
(٣٩٤٥) رفاعہ بن رافع (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، اس نے نماز پڑھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی نماز کو غور سے دیکھتے رہے، ہمیں معلوم نہیں تھا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو اس نے رسول اللہ کو سلام کہا، آپ نے اسے فرمایا : جاؤ دوبارہ نماز پڑھو تمہاری نماز نہیں ہوئی۔ وہ واپس پلٹا پھر جا کر دوبارہ نماز پڑھی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر سلام عرض کیا، آپ نے اسے کہا کہ جاؤ دوبارہ نماز پڑھو تمہاری نماز نہیں ہوئی۔ دو مرتبہ یا تین مرتبہ اس طرح ہوا تو اس شخص نے عرض کیا : اس اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو عزتوں سے نوازا ہے اے اللہ کے رسول ! میں کوشش کرچکا ہوں اب آپ مجھے سکھلا دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نماز پڑھنے کے ارادے سے آئے تو اچھی طرح وضو کر، پھر قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہہ پھر قرات کر، اس کے بعد اطمینان سے رکوع کر پھر رکوع سے سیدھا کھڑا ہوجا پھر اطمینان سے سجدہ کر، پھر سجدے سے اٹھ کر اطمینان سے برابر ہو کر بیٹھ جا۔ اس کے بعد دوسرا سجدہ اطمینان کے ساتھ کر، پھر سجدے سے سر اٹھا، پھر اسی طرح کر حتیٰ کہ تو نماز سے فارغ ہوجائے۔

3946

(۳۹۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمِّہِ وَکَانَ بَدْرِیًّا أَنَّہُ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ ، فَقَامَ فِی نَاحِیَۃٍ مِنْہُ یُصَلِّی، وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ مِنَ الزِّیَادَۃِ : ((ثُمَّ قُمْ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ ۔ وَقَالَ فِی السُّجُودِ الثَّانِی: ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، فَإِذَا صَنَعْتَ ذَلِکَ فَقَدْ قَضَیْتَ صَلاَتَکَ، وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ ذَلِکَ فَإِنَّمَا تَنْتَقِصُ مِنْ صَلاَتِکَ))۔ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمِّہِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی مِنْ رِوَایَۃِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی عَنْہُ۔ وَقَصَّرَ بِہِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَقَالَ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ عَمِّہِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ۔ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مَنْ تَقَدَّمَ۔ وَافَقَہُمْ إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ۔ وَقَصَّرَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِنَسَبِ یَحْیَی وَبَعْضُہُمْ بِإِسْنَادِہِ۔ فَالْقَوْلُ قَوْلُ مَنْ حَفِظَ وَالرِّوَایَۃُ الَّتِی ذَکَرْنَاہَا بِسِیَاقِہَا مُوَافَقَۃٌ لِلْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ ، وَإِنْ کَانَ بَعْضُ ہَؤُلاَئِ یَزِیدُ فِی أَلْفَاظِہَا وَیَنْقُصُ۔ وَلَیْسَ فِی ہَذَا الْبَابِ حَدِیثٌ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٤٦) علی بن یحییٰ زرقی (رح) اپنے والد سے اور وہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، ان کے چچا بدری صحابی تھے، فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اچانک مسجد میں ایک شخص داخل ہوا۔ اس نے مسجد کے ایک کونے میں نماز پڑھی۔۔۔ انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر کھڑا ہو کر قبلے کی طرف منہ کرلے اور دوسرے سجدے کے بارے میں فرمایا : پھر انتہائی اطمینان کے ساتھ سجدہ کر۔ جب تو اس طرح کرے گا تیری نماز مکمل ہوجائے گی اور اگر اس سے کوئی کمی کرے گا تو گویا تو اپنی نماز میں کوتاہی کررہا ہے۔

3947

(۳۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی یَوْمًا وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَلَمَّا فَرَغَ الرَّجُلُ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((وَعَلَیْکَ السَّلاَمُ ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))۔ فَرَجَعَ فَصَلَّی ، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ ، قَالَ: فَرَجَعَ فَصَلَّی مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ: یَا رَسُولُ اللَّہِ مَا أُحْسِنُ غَیْرَ مَا تَرَی ، فَعَلِّمْنِی کَیْفَ أَصَلِّی؟ فَقَالَ لَہُ : ((إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوئَ ثُمَّ کَبِّرْ ، فَإِذَا اسْتَوَیْتَ قَائِمًا قَرَأْتَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ قَرَأْتَ بِمَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ رَکَعْتَ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَکَ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا ، وَتَقُولُ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، ثُمَّ تَسْجُدُ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَکَ حَتَّی تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا ، ثُمَّ تَفْعَلُ ذَلِکَ فِی صَلاَتِکَ کُلِّہَا))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۳۹۴۲۔ ۳۹۴۳]
(٣٩٤٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تھے کہ آپ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جب وہ آدمی نماز سے فارغ ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر سلام کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وعلیک السلام جاؤ دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس پلٹا دوبارہ نماز پڑھی، پھر آ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اسی طرح فرمایا۔ اس شخص نے دو یا تین بار نماز پڑھی پھر بولا : اے اللہ کے رسول ! میں اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا جس طرح کی آپ دیکھ رہے ہیں، لہٰذا آپ مجھے سکھا دیں کہ میں کیسے نماز پڑھوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو اچھی طرح وضو کر پھر تکبیر کہہ، جب تو سیدھا کھڑا ہو تو سورة فاتحہ پڑھ۔ پھر جو قرآن تجھے یاد ہو وہ پڑھ، پھر انتہائی اطمینان کے ساتھ رکوع کر۔ اس کے بعد رکوع سے سر اٹھا کر بالکل سیدھا کھڑا ہوجا اور سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہہ، پھر نہایت اطمینان سے سجدہ کر، پھر سجدے سے سر اٹھا اطمینان سے بیٹھ جا پھر اسی طرح اپنی مکمل نماز میں کر۔

3948

(۳۹۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ الزُّرَقِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَمٍّ لَہُ بَدْرِیٍّ: أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ۔ قَالَ ثُمَّ ذَکَرَ ہَذَا وَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلاَتَکَ عَلَی نَحْوِ ہَذَا فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُکَ ، وَمَا نَقَصْتَ مِنْ ہَذَا فَإِنَّمَا تَنْقُصُہُ مِنْ صَلاَتِکِ))۔ أَحَالَ ابْنُ وَہْبٍ بِہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَلَی مَا مَضَی وَرَوَاہُ غَیْرُ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ فَلَمْ یُثْبِتْ تَعْیِینَ الْقِرَائَ ۃِ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ فَسَاقَ الْحَدِیثَ وَذَکَرَ فِیہِ قِرَائَ ۃَ أُمِّ الْقُرْآنِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۳۹۴۶]
(٣٩٤٨) یحییٰ بن خلاد (رض) زرقی فرماتے ہیں : مجھے میرے والد نے اپنے بدری چچا سے روایت بیان کی کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو فرمایا : جب تو اس طرح کر کے اپنی نماز مکمل کرے تو تو نے نماز مکمل کرلی اور اس سے جو بھی تو کمی کرے گا تو تیری نماز میں کمی ہی ہوگی۔

3949

(۳۹۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ عَمْرٍو عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ : ((إِذَا قُمْتَ فَتَوَجَّہْتَ إِلَی الْقِبْلَۃِ فَکَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَبِمَا شَائَ اللَّہُ أَنْ تَقْرَأَ ، وَإِذَا رَکَعْتَ فَضَعْ رَاحَتَیْکَ عَلَی رُکْبَتَیْکَ، وَامْدُدْ ظَہْرَکَ۔ وَقَالَ: إِذَا سَجَدْتَ فَمَکِّنْ لِسُجُودِکَ، فَإِذَا رَفَعْتَ فَاقْعُدْ عَلَی فَخِذِکَ الْیُسْرَی))۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
( ٣٩٤٩) رفاعہ بن رافع (رض) اس قصہ کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہہ پھر ام القرآن اور جو اللہ چاہے پڑھ۔ جب تو رکوع کرے تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ اور اپنی کمر کو لمبا برابر کر دے اور جب تو سجدہ کرے تو اچھی طرح سجدہ کر اور جب سجدے سے سر اٹھائے تو اپنی بائیں ران پر بیٹھ۔

3950

(۳۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَصَاعِدًا)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۷۵۶]
(٣٩٥٠) عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے سورة فاتحہ اور اس سے کچھ زیادہ نہ پڑھا۔

3951

(۳۹۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ جَبَلَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِیُّ یَعْنِی الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِیعِ الَّذِی مَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی وَجْہِہِ مِنْ بِئْرِہِمْ أَخْبَرَہُ أَنَّ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [منکر۔ وقد تقدم تفصیل ذالک فی رقم ۲۹۱۵]
(٣٩٥١) ابن شھاب (رض) سے روایت ہے کہ وہ مجموعہ بن ربیع (رض) جن کے چہرے پر انہی کے کنویں کے پانی سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلی کی تھی۔ عباد ۃ بن صامت (رض) نے انھیں خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے سورة فاتحہ نہ پڑھی۔

3952

(۳۹۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلَیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْقَاضِی مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی الْمَاسَرْجِسِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ الْعَلاَئِ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ مِنْ أَبِی وَمِنْ أَبِی السَّائِبِ جَمِیعًا وَکَانَا جَلِیسَیْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالاَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ صَلَّی صَلاَۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَہِیَ خِدَاجٌ فَہِیَ خِدَاجٌ غَیْرُ تَمَامٍ))۔ قَالَ قُلْتُ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ: إِنِّی أَکُونُ أَحْیَانًا وَرَائَ الإِمَامِ فَغَمَزَ ذِرَاعِی وَقَالَ: یَا فَارِسِیُّ اقْرَأْ بِہَا فِی نَفْسِکَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ یَعْنِی : ((یَقُولُ اللَّہُ قَسَمْتُ الصَّلاَۃَ بَیْنِی وَبَیْنَ عَبْدِی نِصْفَیْنِ ، فَنِصْفُہَا لِی وَنِصْفُہَا لِعَبْدِی ، وَلِعَبْدِی مَا سَأَلَ ، یَقُولُ عَبْدِی {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ} یَقُولُ اللَّہُ: حَمِدَنِی عَبْدِی۔ فَیَقُولُ {الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ} فَیَقُولُ اللَّہُ: أَثْنَی عَلَیَّ عَبْدِی۔ یَقُولُ عَبْدِی {مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ} یَقُولُ اللَّہُ: مَجَّدَنِی عَبْدِی ، وَہَذِہِ الآیَۃُ بَیْنِی وَبَیْنَ عَبْدِی ، یَقُولُ عَبْدِی {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ} فَہَذِہِ الآیَۃُ بَیْنِی وَبَیْنَہُ وَآخِرُ السُّورَۃِ لِعَبْدِی ، وَلِعَبْدِی مَا سَأَلَ۔ یَقُولُ عَبْدِی {اہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ} ۔ إِلَی آخِرِ السُّورَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۳۹۵]
(٣٩٥٢) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے ، ناقص ہے۔ ابو سائب (رح) فرماتے ہیں : میں نے ابوہریرہ سے کہا : میں بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو انھوں نے میرے بازو کو پکڑ کر فرمایا : اے فارسی ! اسے اپنے دل میں پڑھ لیا کر کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کرلیا ہے اس کا نصف میرے لیے ہے اور نصف میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جس کا اس نے سوال کیا۔ جب بندہ کہتا ہے : { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری تعریف کی۔ جب بندہ کہتا ہے : { الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری ثنا بیان کی۔ جب بندہ کہتا ہے : { مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ } تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری عظمت کی بیان کی۔ جب بندہ کہتا ہے : {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ } اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے لیے وہی ہے جس کا اس نے سوال کیا۔ جب بندہ کہتا ہے : { اہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ } آخر سورت تک۔

3953

(۳۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أُنَادِیَ فِی الْمَدِینَۃِ أَنَّہُ : لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِقِرَائَ ۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد ۲/۴۲۸]
(٣٩٥٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں مدینہ میں اعلان کر دوں کہ سورة فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

3954

(۳۹۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ الْمَدَنِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ وَہُوَ قَائِمٌ یُصَلِّی ، فَصَرَخَ بِہِ فَقَالَ : تَعَالَ یَا أُبَیُّ ۔ فَعَجِلَ أُبَیٌّ فِی صَلاَتِہِ ، ثُمَّ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا مَنَعَکَ یَا أُبَیُّ أَنْ تُجِیبَنِی إِذْ دَعَوْتُکَ؟ أَلَیْسَ اللَّہُ تَعَالَی یَقُولُ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ} [الانفال: ۲۴] الآیَۃَ)) قَالَ أُبَیُّ: جُرْمٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ لاَ تَدْعُونِی إِلاَّ أَجَبْتُکَ ، وَإِنْ کُنْتُ مُصَلِّیًا۔ قَالَ : ((تُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَکَ سُورَۃً لَمْ یَنْزِلْ فِی التَّوْارَۃِ وَلاَ فِی الإِنْجِیلِ وَلاَ فِی الزَّبُورِ وَلاَ فِی الْفُرْقَانِ مِثْلُہَا؟))۔ فَقَالَ أُبَیُّ: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ((لاَ تَخْرُجْ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ حَتَّی تَعَلَّمَہَا))۔ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَمْشِی یُرِیدُ أَنْ یَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ، فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ لِیَخْرُجَ قَالَ لَہُ أُبَیٌّ السُّورَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَوَقَفَ فَقَالَ : ((نَعَمْ ، کَیْفَ تَقْرَأُ فِی صَلاَتِکَ؟)) فَقَرَأَ أُبَیٌّ أُمَّ الْقُرْآنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا أُنْزِلَ فِی التَّوْرَاۃِ وَلاَ فِی الإِنْجِیلِ وَلاَ فِی الزَّبُورِ وَلاَ فِی الْفُرْقَانِ مِثْلُہَا ، وَإِنَّہَا لَہِیَ السَّبْعُ الْمَثَانِی الَّذِی أَتَانِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ بِمَعْنَاہُ فِی قِصَّۃِ الْفَاتِحَۃِ دُونَ قِصَّۃِ الإِجَابَۃِ وَرَوَاہُ جَہْضَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَخَالَفَہُمْ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فَرَوَاہُ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی عَامِرِ بْنِ کُرَیْزٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [حسن۔ الا قولہ ام القرآن ہی السبع المثانی والقرآن العظیم فصحیحہ۔اخرجہ الترمذی ۲۸۷۵]
(٣٩٥٤) (ا) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابی بن کعب (رض) کے پاس سے گزرے، وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے انھیں بلایا : اے ابی ! ادھر آؤ تو ابی نے جلدی جلدی نماز پڑھی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا : اے ابی ! تمہیں کیا چیز مانع تھی جب میں نے تمہیں بلایا تم آئے نہیں ؟ کیا تم نے اللہ کا یہ قول نہیں سنا { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ } [الانفال : ٢٤] اے ایمان والو ! اللہ کی بات مانو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات پر لبیک کہو جب بھی وہ بلائیں تو ابی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے غلطی کی ہے، آپ جب بھی مجھے بلائیں میں آپ کی پکار پر لبیک کہوں گا، اگرچہ میں نماز ہی کیوں نہ پڑھ رہا ہوں۔ آپ نے فرمایا : کیا تو پسند کرتا ہے کہ میں تجھے ایک ایسی سورت سکھاؤں جو اللہ نے نہ انجیل میں نازل کی اور نہ توراۃ میں نہ زبور میں ہے اور نہ اس کی مثل بقیہ قرآن میں ہے ؟ ابی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ضرور بتائیے ! آپ نے فرمایا : اس سورت کو سیکھنے سے پہلے مسجد سے نہ نکلنا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلتے چلتے مسجد سے نکلنے لگے، جب نکلنے کے لیے دروازے تک پہنچے تو ابی نے کہا : سورت اے اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رک گئے ، پھر فرمایا : اچھا ہاں ! تو اپنی نماز میں کیا قرات کرتا ہے ؟ ابی نے ام القرآن کی تلاوت کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اس جیسی سورت نہ توراۃ میں اتاری گئی نہ انجیل میں نازل ہوئی نہ زبور میں اور نہ ہی قرآن میں اس کی مثل کوئی سورت ہے اور یہ ہی سبع مثانی ہے جو اللہ نے مجھے عطا کی ہے۔
(ب) ایک دوسری سند سے ابی بن کعب (رض) سے اس کے معنیٰ میں روایت منقول ہے، وہ سورت فاتحہ کے قصہ میں ہے، دورانِ نماز جواب دینے کا قصہ اس کے علاوہ ہے۔

3955

(۳۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْحَافِظُ بِہَمَذَانَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : (({الْحَمْدُ لِلَّہِ} أُمُّ الْقُرْآنِ ، وَالسَّبْعُ الْمَثَانِی وَالْقُرْآنُ الْعَظِیمُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَرَوَاہُ نُوحُ بْنُ أَبِی بِلاَلٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۴۲۷]
(٣٩٥٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : الحمد للہ ہی ام القرآن ‘ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے۔

3956

(۳۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ نُوحِ بْنِ أَبِی بِلاَلٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : (({الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ} سَبْعُ آیَاتٍ بِ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ} وَہِیَ السَّبْعُ الْمَثَانِی وَہِیَ أُمُّ الْقُرْآنِ وَفَاتِحَۃُ الْکِتَابِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: ثُمَّ لَقِیتُ نُوحًا فَحَدَّثَنِی بِہِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَغَیْرِہِمَا مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٥٦) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } یعنی سورة فاتحہ سات آیتیں ہیں { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } کو ساتھ ملا کر اور یہی سبع مثانی، ام القرآن اور سورة فاتحہ ہے۔

3957

(۳۹۵۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَعَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ ، وَکَانَ یَقُولُ : ((التَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ، سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، سَلاَمٌ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عِیسَی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۰۳]
(٣٩٥٧) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے تھے جس طرح ہمیں قرآن سکھاتے تھے اور فرماتے : ” التَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ۔۔۔“ تمام زبانی برکت والی بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ ہم اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔

3958

(۳۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٣٩٥٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے جس طرح ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے۔

3959

(۳۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُومُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ وَغَیْرُہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الرَّقَاشِیِّ: أَنَّ أَبَا مُوسَی صَلَّی بِالنَّاسِ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((فَإِذَا کَانَ عِنْدَ الْقُعُودِ فَلْیَقُلْ أَوَّلَ مَا یَتَکَلَّمُ بِہِ: التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الزَّاکِیَّاتِ لِلَّہِ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۰۴]
(٣٩٥٩) حطان بن عبداللہ رقاشی بیان کرتے ہیں کہ ابو موسیٰ اشعری (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔۔۔ انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ بیٹھے تو سب سے پہلے یہ کہے : ” التحیات۔۔۔ تمام قولی ‘ بدنی ‘ مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ سلامتی ہو ہم پر اور تمام نیک لوگوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3960

(۳۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ أَخْبَرَنِی حَمَّادٌ وَمَنْصُورٌ وَالأَعْمَشُ وَأَبُو ہَاشِمٍ وَحُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کُلُّہُمْ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ وَأَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ وَأَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا إِذَا صَلَّیْنَا لاَ نَدْرِی مَا نَقُولُ ، نَقُولُ السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی مِیکَائِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّینَ ، فَعَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ ، فَإِذَا صَلَّیْتُمْ فَقُولُوا: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ))۔ قَالَ أَبُو وَائِلٍ فِی حَدِیثِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((فَإِذَا قُلْتَہَا أَصَابَتْ کُلَّ مَلَکٍ مُقَرَّبٍ وَنَبِیٍّ مُرْسَلٍ وَعَبْدٍ صَالِحٍ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۸۰۰/۵۸۷۶]
(٣٩٦٠) (ا) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم جب نماز پڑھا کرتے تو ہم نہیں جانتے تھے کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں ؟ ہم پڑھا کرتے تھے : السلام علی اللہ ‘ السلام علی جبرائیل ‘ السلام علی میکائیل ‘ السلام علی النبیین تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سلام سکھاتے ہوئے فرمایا : بیشک اللہ ہی سلام ہے، جب تم نماز پڑھو تو یوں کہا کرو : ” التحیات للہ۔۔۔“ تمام قولی ‘ بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، سلام ہو ہم پر اور تمام نیک لوگوں پر۔
(ب) ابو وائل (رض) اپنی حدیث میں عبداللہ (رض) کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جب تو یہ کہے گا تو ہر مقرب فرشتے اور ہر مرسل کو سلام پہنچ جاتا ہے اور ہر نیک بندے کو بھی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3961

(۳۹۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ وَأَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٦١) اس کے علاوہ دوسری سند سے اس کی مثل حدیث منقول ہے۔

3962

(۳۹۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ عَلِیٍّ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ہُوَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا نَقُولُ قَبْلَ أَنْ یُفْرَضَ عَلَیْنَا التَّشَہُّدُ: السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ قَبْلَ خَلْقَہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ وَمِیکَائِیلَ ، فَعَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- التَّشَہُّدَ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ صَاعِدٍ عَنِ الْمَخْزُومِیِّ۔[صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٦٢) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم تشہد فرض ہونے سے پہلے کہا کرتے تھے : السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ قَبْلَ خَلْقَہِ ۔۔۔ اللہ پر اس کی مخلوق سے پہلے سلام ہو۔ جبرائیل ومیکائیل پر سلام ہو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تشہد سکھلائی۔

3963

(۳۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوأَحْمَدَ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِی إِسْرَائِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّائُ : یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ وَیَقُولُ : لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِتَشَہُّدٍ ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ صُغْدِیُّ بْنُ سِنَانٍ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ۔ وَہُوَ بِشَوَاہِدِہِ الصَّحِیحَۃِ یَقْوَی بَعْضَ الْقُوَّۃِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٦٣) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے تھے جس طرح ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے اور فرماتے تھے : تشہد کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

3964

(۳۹۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو وَکِیعٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: التَّشَہُّدُ تَمَامُ الصَّلاَۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: لاَ تَجُوزُ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِتَشَہُّدٍ۔ [ضعیف]
(٣٩٦٤) (ا) عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ تشہد نماز کو مکمل کرنے والی ہے۔
(ب) عمر بن خطاب (رض) سے ہمیں نقل کیا گیا کہ انھوں نے فرمایا : تشہد کے بغیر نماز جائز نہیں ہے۔

3965

(۳۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ: أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِی فِی الصَّلاَۃِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا الْمَرْئُ الْمُسْلِمُ صَلَّی عَلَیْہِ فِی صَلاَتِہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِیمِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّہِ الأَنْصَارِیِّ أَخِی بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ: عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَتَّی جَلَسَ بَیْنَ یَدَیِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ عِنْدَہُ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمَّا السَّلاَمُ عَلَیْکَ فَقَدْ عَرَفْنَاہُ ، فَکَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ إِذَا نَحْنُ صَلَّیْنَا فِی صَلاَتِنَا؟ قَالَ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَحْبَبْنَا أَنَّ الرَّجُلَ لَمْ یَسْأَلْہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((إِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَیَّ فَقُولُوا: اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ، وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ))۔ قَالَ عَلِیٌّ: ہَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ مُتَّصِلٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۰۵]
(٣٩٦٥) ابو مسعود انصاری عقبہ بن عمرو (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیٹھ گیا، ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے ۔ اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ پر سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہے لیکن ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں جب ہم نماز پڑھ رہے ہوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے اور اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم نے سوچا کاش یہ آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال ہی نہ کرتا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم مجھ پر درود بھیجو تو کہو ” اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ۔۔۔“ اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیج جو کہ نبیٔ اُمی ہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل پر درود بھیج جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت نازل کی اور محمد نبیٔ اُمی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر برکت نازل کر اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل پر بھی جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی آل پر برکتیں نازل کیں۔ بیشک تو تعریف کیا ہوا بزرگی والا ہے۔

3966

(۳۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((إِذَا تَشَہَّدَ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَقُلْ: اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ ، وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ ، وَارْحَمْ مُحَمَّدًا وَآلَ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ وَبَارَکْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ))۔ کَذَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۴۰۲]
(٣٩٦٦) ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھے تو اس کے بعد یہ پڑھے : ” اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ۔۔۔“ اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور آپ کی آل پر درود بھیج اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحم فرما، جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمتیں اور برکتیں نازل کیں اور رحم فرمایا۔ بیشک تو تعریف کیا ہوا بزرگی والا ہے۔

3967

(۳۹۶۷) وَرَوَی عَبْدُ الْمُہَیْمِنِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ السَّاعِدِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی عَنْ جَدِّی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ ، وَلاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ ، وَلاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لَمْ یُصَلِّ عَلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ-))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ الْبَرِّیُّ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمُہَیْمِنِ فَذَکَرَہُ۔ وَعَبْدُ الْمُہَیْمِنِ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِرِوَایَاتِہِ۔ وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ مَرْفُوعًا وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۵۵۶۲]
(٣٩٦٧) عبد المھیمن بن عباس بن سھل ساعدی فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا اور وہ میرے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو وضو نہ کرے اور اس شخص کا وضو ہی نہیں ہوتا جو وضو سے پہلے اللہ کا نام نہ لے اور اس شخص کی نماز ہی نہیں ہوتی جس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود نہیں پڑھا۔

3968

(۳۹۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ: لَوْ صَلَّیْتُ صَلاَۃً لاَ أَصَلِّی فِیہَا عَلَی آلِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- لَرَأَیْتُ أَنَّ صَلاَتِی لاَ تَتِمُّ۔ [ضعیف۔ تفردبہ جابر الجعفی وھو ضعیف]
(٣٩٦٨) ابو مسعود (رض) فرماتے ہیں : اگر میں کوئی ایسی نماز پڑھوں جس میں میں نے آل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود نہ پڑھا ہو تو میرا خیال ہوتا ہے کہ میری نماز مکمل نہیں ہوئی۔

3969

(۳۹۶۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ التَّمِیمِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ مُعَاوِیَۃَ الطَّلْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُصَیْنٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الْجَنَبِیُّ عَنْ شَرِیکٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ جَمِیعًا عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الْبَدْرِیِّ قَالَ: لَوْ صَلَّیْتُ صَلاَۃً لاَ أَصَلِّی فِیہَا عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ مَا رَأَیْتُ أَنَّہَا تَتِمُّ۔ تَفَرَّدَ بِہِ جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ۔ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَفِیمَا مَضَی ہَا ہُنَا وَفِی بَابِ صِفَۃِ الصَّلاَۃِ کِفَایَۃٌ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ: مَنْ لَمْ یُصَلِّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّشَہُّدِ فَلْیُعِدْ صَلاَتَہُ ، أَوْ قَالَ لاَ تَجْزِی صَلاَتُہُ۔ وَرُوِّینَا مَعْنَاہُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ: مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٣٩٦٩) (ا) ابو مسعود بدری بیان فرماتے ہیں : اگر میں ایک نماز بھی ایسی پڑھوں جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود نہ پڑھا ہو تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ نماز مکمل نہیں ہوئی۔
(ب) اس حدیث کو روایت کرنے میں جابر جعفی متفرد ہے اور وہ ضعیف راوی ہے۔ اس بارے میں جو احادیث یہاں اور باب صفۃ الصلوٰۃ میں گزر چکی ہیں وہ کافی ہیں۔ وباللہ التوفیق۔
(ج) شعبی (رح) کے واسطے سے ہمیں روایت بیان کی گئی ہے کہ جو شخص تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود نہ پڑھے اسے نماز لوٹا لینی چاہیے یا یہ فرمایا : اس کی نماز کفایت نہ کرے گی۔

3970

(۳۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُوحُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الطُّہُورُ، وَإِحْرَامُہَا التَّکْبِیرُ، وَإِحْلاَلُہَا التَّسْلِیمُ))۔ [حسن لغیرہٖ]
(٣٩٧٠) محمد بن حنفیہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کی کنجی طہارت ہے اور اس کو حرام کرنے والی چیز تکبیر ہے (یعنی جب تکبیر تحریمہ کہی تو جتنے بھی کام نماز کے منافی تھے وہ حرام ہوگئے) اور ان کا حلال ہونا سلام ہے (یعنی جب سلام پھیرا تو سب افعال جائز ہوگئے) ۔

3971

(۳۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ أَخْبَرَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الْوُضُوئِ، وَتَحْرِیمُہَا التَّکْبِیرُ، وَتَحْلِیلُہَا التَّسْلِیمُ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو عُمَرَ الضَّرِیرُ ہَکَذَا فِیمَا زَعَمَ ابْنُ صَاعِدٍ وَکَثِیرٌ مِنَ الْحُفَّاظِ ، وَقَدْ تَابَعَہُ عَلَیْہِ حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ حَسَّانَ فَحَسَّانُ ہُوَ الَّذِی تَفَرَّدَ بِہِ۔ [حسن۔ رواہ ابن ابی شیبۃ فی للصنف ۲۳۰۷]
(٣٩٧١) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کی کنجی وضو ہے اور اس کو حرام کرنے والی چیز تکبیر ہے اور اس کا حلال ہونا سلام ہے۔

3972

(۳۹۷۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ أَبِی الدُّمَیْکِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الْعَیْشِیُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الْوُضُوئُ ، وَالتَّکْبِیرُ تَحْرِیمُہَا ، وَالتَّسْلِیمُ تَحْلِیلُہَا))۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ: طَرِیفٍ السَّعْدِیِّ ، وَحَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ یَدُورُ عَلَیْہِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی ۲۳۷]
(٣٩٧٢) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کی کنجی وضو ہے اور اس کو حرام کرنے والی چیز تکبیر ہے اور اس کو حلال کرنے والی چیز سلام ہے۔

3973

(۳۹۷۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی الْمُقْرِئَ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْوُضُوئُ مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ ، وَالتَّکْبِیرُ تَحْرِیمُہَا ، وَالتَّسْلِیمُ تَحْلِیلُہَا ، وَفِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ تَسْلِیمٌ ، وَلاَ تُجْزِئُ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَمَعَہَا غَیْرُہَا))۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ لأَبِی حَنِیفَۃَ: مَا یَعْنِی فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ تَسْلِیمٌ؟ قَالَ: یَعْنِی التَّشَہُّدَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ولہ شاھد رواہ الطبرانی فی مسند الشامین ۲/۲۸۹]
(٣٩٧٣) ابو سعید خدری (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کی چابی وضو ہے اور اس کی تحریم تکبیر ہے اور اس کا حلال ہونا سلام پھیرنا ہے اور ہر دو رکعتوں میں سلام ہے اور نماز مکمل نہیں ہوتی، جب تک کہ سورة فاتحہ اور اس کے علاوہ کچھ اور بھی پڑھا جائے۔
ابو عبد الرحمن کہتے ہیں : میں نے ابوحنیفہ سے پوچھا کہ ” دو رکعتوں میں سلام ہے “ سے کیا مراد ہے ؟ انھوں نے فرمایا : وہ تشہد مراد لیتے تھے۔

3974

(۳۹۷۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَعَدَ فِی آخِرِ صَلاَتِہِ قَبْلَ التَّشَہُّدِ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ ، وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ التَّسْلِیمُ۔ [ضعیف]
(٣٩٧٤) عطاء بن ابی رباح (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنی نماز کے آخر میں قعدہ کرتے تو تشہد سے پہلے لوگوں کی طرف اپنا رخ انور کرتے اور یہ سلام کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔

3975

(۳۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی الْخُتَّلِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَلِیِّ بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَصَّ یَعْنِی حَدِیثَ الرَّجُلِ الَّذِی صَلَّی ، وَقَالَ فِیمَا عَلَّمَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَتَوَضَّأْ کَمَا أَمَرَکَ اللَّہُ ، ثُمَّ تَشَہَّدْ فَأَقِمْ ، ثُمَّ کَبِّرْ ، فَإِنْ کَانَ مَعَکَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ بِہِ ، وَإِلاَّ فَاحْمَدِ اللَّہَ وَکَبِّرْہُ ، وَہَلِّلْہُ))۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : ((وَإِنِ انْتَقَصْتَ مِنْہُ شَیْئًا انْتَقَصْتَ مِنْ صَلاَتِکَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۶۱]
(٣٩٧٥) (ا) رفاعہ بن رافع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔۔۔ انھوں نے اس شخص کی نماز کا قصہ بیان کیا۔ اس میں ہے کہ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو سکھایا یہ ہے کہ ” جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو اس طرح وضو کر جس طرح اللہ نے تجھے حکم دیا ہے۔ پھر تشہد پڑھ ، پھر کھڑا ہوجا اور تکبیر کہہ، اگر تجھے قرآن یاد ہو تو وہ پڑھ لے ور نہ اللہ کی حمد اور اس کی بڑائی بیان کر اور لا الہ الا اللّٰہ پڑھ۔
(ب) اس کے آخر میں ہے کہ اگر تو اس سے کچھ بھی کمی کرے تو وہ تیری نماز میں کمی ہوگی۔

3976

(۳۹۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِیسَی: مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِیِّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی ۳۰۲]
(٣٩٧٦) ایک دوسری سند سے یہی حدیث منقول ہے۔

3977

(۳۹۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ الْبَرْجَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ السَّکْسَکِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: إِنِّی لاَ أُحْسِنُ الْقُرْآنَ ، فَعَلِّمْنِی شَیْئًا یُجْزِینِی مِنَ الْقُرْآنِ۔ قَالَ : ((الْحَمْدُ لِلَّہِ وَسُبْحَانَ اللَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ))۔ فَلَمَّا عَقَدَ عَلَیْہِنَّ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذِہِ لِرَبِّی ، فَمَاذَا أَقُولُ لِنَفْسِی؟ قَالَ : ((قُلِ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِی وَعَافِنِی))۔ قَالَ: فَقَبَضَ عَلَیْہِنَّ ثُمَّ وَلَّی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَدْ مَلأَ ہَذَا یَدَیْہِ مِنَ الْخَیْرِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الطیالسی ۸۵۱]
(٣٩٧٧) عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : میں قرآن کو اچھی طرح نہیں پڑھ سکتا ، مجھے کوئی ایسی چیز سکھلا دیں جو مجھے قرآن سے کفایت کر جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : الْحَمْدُ لِلَّہِ وَسُبْحَانَ اللَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ پڑھا کر ۔ جب اس نے ان پر گرہ لگائی تو بولا : اے اللہ کے رسول ! یہ تو میرے رب کے لیے ہے میں اپنے لیے کیا کہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہہ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِی وَعَافِنِی ” اے اللہ ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما ‘ مجھے ہدایت دے، مجھے رزق عطا کر اور مجھے عافیت دے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اس نے ان کلمات کو بھی یاد کرلیا، پھر چلا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو خیر سے بھر لیا ہے۔

3978

(۳۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَسَنٍ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ السَّکْسَکِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ: أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّی لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئًا ، فَعَلِّمْنِی مَا یَجْزِینِی مِنَ الْقُرْآنِ۔ قَالَ : ((سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحْمُدُ لِلَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ))۔ قَالَ: فَقَامَ أَوْ ذَہَبَ أَوْ نَحْوَ ہَذَا فَقَالَ: ہَذَا لِلَّہِ فَمَا لِی؟ قَالَ : ((قُلِ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَعَافِنِی وَارْزُقْنِی))۔ قَالَ مِسْعَرٌ: وَرُبَّمَا اسْتَفْہَمْتُ بَعْضَہُ مِنْ أَبِی خَالِدٍ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی خَالِدٍ: یَزِیدُ الدَّالاَنِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ وانظر ما قبلہ]
(٣٩٧٨) ابن ابی اوفی (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا : میں قرآن سے کچھ بھی یاد کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ مجھے ایسی کوئی چیز سکھلا دیں جو مجھے قرآن سے کفایت کر جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحْمُدُ لِلَّہِ ، وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ راوی فرماتے ہیں کہ وہ کھڑا ہوا اور چلا گیا یا اس طرح کا کوئی اور کام کیا اور کہا : یہ تو اللہ کے لیے ہے میرے لیے کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہہ ” اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے عافیت عطا کر اور مجھے رزق عطا کر۔ “

3979

(۳۹۷۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہْیَارَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَزِیدَ الْوَاسِطِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لاَ أُحْسِنُ شَیْئًا مِنَ الْقُرْآنِ ، فَعَلِّمْنِی مَا یَجْزِینِی مِنْہُ۔ قَالَ : ((قُلْ سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحْمُدُ لِلَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ))۔ فَذَہَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: ہَؤُلاَئِ لِرَبِّی فَمَا لِی؟ قَالَ : ((قُلِ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی ، وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِی ، وَعَافِنِی وَاعْفُ عَنِّی))۔ فَلَمَّا وَلَّی الرَّجُلُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَمَّا ہَذَا فَقَدْ مَلأَ یَدَہُ مِنَ الْخَیْرِ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ وانظر ما قبلہ]
(٣٩٧٩) ابن ابی اوفیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں قرآن کو اچھی طرح نہیں پڑھ سکتا، مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیں جو مجھے اس سے کفایت کر جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہہ سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحْمُدُ لِلَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ ۔ وہ چلا گیا پھر لوٹ کر آیا تو اس نے کہا : یہ تو میرے رب کے لیے ہے، میرے لیے کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہہ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی ، وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِی ، وَعَافِنِی وَاعْفُ عَنِّی۔۔۔ اے اللہ ! مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت ورزق عطا فرما، مجھے عافیت عطا فرما اور مجھ سے درگزر فرما۔ جب وہ شخص چلا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص نے اپنے دونوں ہاتھوں کو خیر سے بھر لیا ہے۔

3980

(۳۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ فَلَمْ یَقْرَأْ فِیہَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قِیلَ لَہُ: مَا قَرَأْتَ۔ قَالَ: فَکَیْفَ کَانَ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ؟ قَالُوا: حَسَنًا۔ قَالَ: فَلاَ بَأْسَ إِذًا۔ وَإِلَی ہَذَا کَانَ یَذْہَبُ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَیَرْوِیہِ أَیْضًا عَنْ رَجُلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ أَبِی سَلَمَۃَ وَیُضَعِّفُ مَا رُوِیَ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ: أَنَّ عُمَرَ أَعَادَ الصَّلاَۃَ۔ بِأَنَّہُمَا مُرْسَلَتَانِ۔ قَالَ: وَأَبُو سَلَمَۃَ یُحَدِّثُہُ بِالْمَدِینَۃِ وَعِنْدَ آلِ عُمَرَ لاَ یُنْکِرُہُ أَحَدٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک وعنہ الشافعی فی الام ۷/۲۵۱]
(٣٩٨٠) (ا) ابو سلمہ بن عبد الرحمن (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، انھوں نے اس میں قرات نہیں کی، جب وہ نماز سے پھرے تو کسی نے ان سے کہا : آپ نے تو قرات نہیں کی۔ عمر (رض) نے پوچھا : رکوع اور سجود کیسے تھے ؟ انھوں نے کہا : بہت اچھے تو عمر (رض) نے فرمایا : پھر کوئی حرج نہیں۔
(ب) شعبی (رح) اور نخعی (رح) سے منقول ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نماز لوٹائی تھی۔

3981

(۳۹۸۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ الْبَغْدَادِیُّ الْہَرَوِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی بِالنَّاسِ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ فَلَمْ یَقْرَأْ شَیْئًا حَتَّی سَلَّمَ ، فَلَمَّا فَرَغَ قِیلَ لَہُ: إِنَّکَ لَمْ تَقْرَأْ شَیْئًا ۔ فَقَالَ: إِنِّی جَہَّزْتُ عِیرًا إِلَی الشَّامِ ، فَجَعَلْتُ أُنْزِلُہَا مَنْقَلَۃً مَنْقَلَۃً حَتَّی قَدِمَتِ الشَّامَ فَبِعْتُہَا وَأْقَتَابَہَا وَأَحْلاَسَہَا وَأَحْمَالَہَا۔ قَالَ: فَأَعَادَ عُمَرُ وَأَعَادُوا۔ [ضعیف]
(٣٩٨١) ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھائی تو اس میں قرات نہیں کی حتیٰ کہ نماز سے سلام پھیر دیا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو کسی نے ان سے کہا : آپ نے تو کچھ بھی قرات نہیں کی۔ حضرت عمر (رض) بولے : میں نے شام کی طرف لشکر تیار کر کے بھیجا ہے۔ میں اس کو اتارنے لگا۔ انھوں نے مختصرا راستوں پر پڑاؤ ڈالا میں اس کو لے کر چلتا رہا۔ حتیٰ کہ وہ شام آگیا۔ میں نے ان کو ‘ ان کے پالانوں کو اور ان کی زینوں کو بیچا۔ راوی بیان کرتے ہیں تو عمر (رض) نے نماز بھی لوٹائی اور ہم نے بھی نماز کا اعادہ کیا۔

3982

(۳۹۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا کَامِلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ قَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَقَرَأْتَ فِی نَفْسِکَ؟ قَالَ: لاَ۔ قَالَ: فَإِنَّکَ لَمْ تَقْرَأْ۔ فَأَعَادَ الصَّلاَۃَ۔ [ضعیف]
(٣٩٨٢) ابراہیم سے منقول ہے کہ ابو موسیٰ اشعری (رض) نے فرمایا : اے امیر المومنین ! کیا آپ نے اپنے دل میں قرات کی ہے۔ انھوں نے فرمایا : نہیں انھوں نے کہا : یقیناً آپ نے کچھ نہیں پڑھا۔ حضرت عمر (رض) نے نماز لوٹائی۔

3983

(۳۹۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا کَامِلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَقَرَأْتَ فِی نَفْسِکَ؟ قَالَ: لاَ۔ فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنِینَ فَأَذَّنُوا وَأَقَامُوا ، وَأَعَادَ الصَّلاَۃَ بِہِمْ۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَاتُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ مُرْسَلَۃٌ کَمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ ، وَرِوَایَۃُ أَبِی سَلَمَۃَ وَإِنْ کَانَتْ مُرْسَلَۃً فَہُوَ أَصَحُّ مَرَاسِیلَ ، وَحَدِیثُہُ بِالْمَدِینَۃِ فِی مَوْضِعِ الْوَاقِعَۃِ کَمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ لاَ یُنْکِرُہُ أَحَدٌ ، إِلاَّ أَنَّ حَدِیثَ الشَّعْبِیِّ قَدْ أُسْنِدَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ وَالإِعَادَۃُ أَشْبَہُ بِالسُّنَّۃِ فِی وُجُوبِ الْقِرَائَ ۃِ وَأَنَّہَا لاَ تَسْقُطُ بِالنِّسْیَانِ کَسَائِرِ الأَرْکَانِ۔
(٣٩٨٣) (ا) شعبی (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابو موسیٰ اشعری (رض) نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے کہا : اے امیر المؤمنین ! کیا آپ نے اپنے دل میں قرات کی ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : نہیں ۔ پھر انھوں نے مؤذنوں کو حکم دیا، انھوں نے اذان اور اقامت کہی اور ان کو دوبارہ نماز پڑھائی۔ ضعیف
(ب) نماز کا اعادہ کرنا قرات کے وجوب میں سنت کے زیادہ مشابہ ہے اور قرات بھی دیگر ارکان نماز کی طرح بھولنے سے ساقط نہ ہوگی۔

3984

(۳۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنْ عَامِرٍ یَعْنِی الشَّعْبِیَّ عَنْ زِیَادٍ یَعْنِی ابْنَ عِیَاضٍ خَتَنَ أَبِی مُوسَی قَالَ: صَلَّی عُمَرُ فَلَمْ یَقْرَأْ فَأَعَادَ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ رِوَایَۃٌ ثَالِثَۃٌ تَفَرَّدَ بِہَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر ۳/۳۶۵]
(٣٩٨٤) (ا) زیاد بن عیاض جو ابو موسیٰ (رض) کے داماد ہیں فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نماز پڑھی تو اس میں قرا ئت نہ کی ، پھر انھوں نے نماز میں دوبارہ پڑھی۔
(ب) اس بارے میں حضرت عمر (رض) سے ایک تیسری روایت بھی منقول ہے جس کو بیان کرنے میں عکرمہ بن عامر (رح) تنہا ہے۔

3985

(۳۹۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحْسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ بْنِ الرَّاہِبِ قَالَ: صَلَّی بِنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمَغْرِبَ ، فَلَمْ یَقْرَأْ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی شَیْئًا ، فَلَمَّا قَامَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ قَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، ثُمَّ عَادَ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ عَاصِمِ بْنِ عَلِیٍّ ثُمَّ مَضَی فَصَلَّی صَلاَتَہُ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ وَزَادَ عِنْدَ قَوْلِہِ شَیْئًا نَسِیَہَا۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ عَلَی ہَذَا الْوَجْہِ یَنْفَرِدَ بِہَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ وَسَائِرُ الرِّوَایَاتِ أَکْثَرُ وَأَشْہَرُ وَإِنْ کَانَ بَعْضُہَا مُرْسَلاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَجُلاً قَالَ: إِنِّی صَلَّیْتُ وَلَمْ أَقْرَأْ۔ قَالَ: أَتْمَمْتَ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: تَمَّتْ صَلاَتُکَ۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَمَحْمُولٌ عَلَی تَرْکِ الْجَہْرِ أَوْ قِرَائَ ۃِ السُّورَۃِ بِدَلِیلِ مَا مَضَی مِنَ الأَخْبَارِ الْمُسْنَدَۃِ فِی إِیجَابِ الْقِرَائَ ۃِ۔ وَالْحَارِثُ الأَعْوَرُ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق فی المصنف ۲/۱۲۳]
(٣٩٨٥) (ا) عبداللہ بن حنظلہ بن راہب (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی تو اس کی پہلی رکعت میں قرات نہ کی۔ جب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو سورة فاتحہ اور ایک سورت پڑھی۔ پھر دوبارہ سورة فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے۔
(ب) عاصم بن علی (رض) کی روایت میں ہے : پھر وہ اسی طرح چلتے رہے (نماز جاری رکھی) جب نماز پڑھ لی تو سہو کے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔
(ج) حارث (رض) کی روایت میں حضرت علی (رض) سے منقول ہے کہ ایک شخص نے کہا : میں نے نماز پڑھی ہے مگر اس میں قرات نہیں کی۔ انھوں نے پوچھا : کیا تو نے رکوع و سجود کو پورا کیا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! حضرت علی (رض) نے فرمایا : تیری نماز مکمل ہوگئی۔
(د) یہ حدیث اگر صحیح ہو تو اس کو جہری قرات کے ترک کرنے یا فاتحہ کے علاوہ کسی اور سورت کی قرات کے ترک کرنے پر محمول کیا جائے گا، اس کی دلیل وہ گزشتہ احادیث ہیں جو قرات کے وجوب کے بارے میں گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہیں۔

3986

(۳۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَنَّہُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: مَرَرْتُ بِہِشَامِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ یَقْرَأُ سُورَۃَ الْفُرْقَانِ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَمَعْتُ قِرَائَ تَہِ ، فَإِذَا ہُوَ یَقْرَأُ عَلَی حُرُوفٍ کَثِیرَۃٍ لَمْ یُقْرِئْنِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکِدْتُ أَنْ أُسَاوِرُہُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَانْتَظَرْتُ حَتَّی سَلَّمَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُہُ بِرِدَائِہِ فَقُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَکَ ہَذِہِ السُّورَۃَ الَّتِی أَسْمَعُکَ تَقْرَؤُہَا؟ قَالَ: أَقْرَأَنِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ قُلْتُ لَہُ: کَذَبْتَ وَاللَّہِ ، إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَہُوَ أَقْرَأَنِی ہَذِہِ السُّورَۃَ الَّتِی تَقْرَؤُہَا، فَانْطَلَقْتُ أَقُودُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی سَمِعْتُ ہَذَا یَقْرَأُ سُورَۃَ الْفُرْقَانِ عَلَی حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِیہَا ، وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِی سُورَۃَ الْفُرْقَانِ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَرْسِلْہُ یَا عُمَرُ ، اقْرَأْ یَا ہِشَامُ))۔ فَقَرَأَ عَلَیْہِ الْقِرَائَ ۃَ الَّتِی سَمِعْتُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((ہَکَذَا أُنْزِلَتْ))۔ ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((اقْرَأْ یَا عُمَرُ))۔ فَقَرَأْتُ الْقِرَائَ ۃَ الَّتِی أَقْرَأَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((ہَکَذَا أُنْزِلَتْ))۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ ، فَاقْرَئُ وا مِنْہُ مَا تَیَسَّرَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عُقَیْلٍ وَیُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۹۹۲]
(٣٩٨٦) عمر بن خطاب (رض) بیان فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات مبارکہ میں ایک بار میں حکیم بن حزام (رض) کے پاس سے گزرا۔ وہ سورة فرقان کی تلاوت کر رہے تھے، میں نے ان کی قرات پر کان لگائے تو وہ بہت زیادہ ایسے حروف پڑھ رہے تھے، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نہیں پڑھائے تھے قریب تھا کہ میں جلدی سے انھیں روک دیتا۔ لیکن میں نے ان کے سلام پھیرنے کا انتظار کیا۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کے گلے میں انہی کی چادر ڈال کر کہا۔ تمہیں یہ سورت کس نے پڑھائی ہے جو میں نے تجھے ابھی پڑھتے ہوئے سنا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : یہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا : تو جھوٹ بولتا ہے، اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی سورت مجھے بھی پڑھائی تھی جو تو پڑھ رہا تھا۔ میں ان کے گلے میں چادر ڈالے انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لے آیا اور میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! سورة فرقان ایسے نہیں پڑھ رہا جیسے آپ نے مجھے پڑھائی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! اس کو چھوڑ دو پھر فرمایا : ہشام پڑھیے، انھوں نے ویسے ہی پڑھی جیسے میں نے ان سے سنی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر مجھے فرمایا : پڑھیے۔ میں نے اس طرح پڑھی جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پڑھائی تھی۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اسی طرح نازل ہوئی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ قرآن سات لہجوں میں نازل ہوا ہے، اس میں سے جس طرح آسان ہو پڑھو۔

3987

(۳۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَعَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابْجِرْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَقَرَأَ قِرَائَ ۃً أَنْکَرْتُہَا عَلَیْہِ ، ثُمَّ جَائَ آخَرُ فَقَرَأَ قِرَائَ ۃً سِوَی قِرَائَ ۃِ صَاحِبِہِ ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا دَخَلْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا الرَّجُلَ قَرَأَ قِرَائَ ۃً أَنْکَرْتُہَا عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَرَأَ ہَذَا سِوَی قِرَائَ ۃِ صَاحِبِہِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلرَّجُلِ : اقْرَأْ ۔ فَقَرَأَ ، ثُمَّ قَالَ لِلآخَرِ : ((اقْرَأْ))۔ فَقَرَأَ فَقَالَ : ((أَحْسَنْتُمَا)) أَوْ ((أَصَبْتُمَا))۔ فَلَمَّا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَسَّنَ شَأْنَہُمَا سُقِطَ فِی نَفْسِی ، وَوَدِدْتُ أَنِّی کُنْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ - قَالَ - فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا غَشِیَنِی ضَرَبَ بِیَدِہِ فِی صَدْرِی ، فَفِضْتُ عَرَقًا وَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی اللَّہِ فَرَقًا ، ثُمَّ قَالَ : ((یَا أُبَیُّ بْنَ کَعْبٍ إِنَّ رَبِّی أَرْسَلَ إِلَیَّ أَنِ اقْرَإِ الْقُرْآنَ عَلَی حَرْفٍ)) قَالَ: ((فَرَدَدْتُ عَلَیْہِ یَا رَبِّ ہَوِّنْ عَلَی أُمَّتِی۔ فَرَدَّ عَلَیَّ الثَّانِیَۃَ أَنِ اقْرَأْ عَلَی حَرْفٍ))۔ قَالَ ((قُلْتُ: یَا رَبِّ ہَوِّنْ عَلَی أُمَّتِی۔ فَرَدَّ عَلَیَّ الثَّالِثَۃَ أَنِ اقْرَأْ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ ، وَلَکَ بِکُلِّ رَدَّۃٍ رَدَدْتَہَا مَسْأَلَۃٌ تَسْأَلُنِیہَا۔ فَقُلْتُ: اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأُمَّتِی ، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأُمَّتِی ، وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَۃَ إِلَی یَوْمَ یَرْغَبُ إِلَیَّ فِیہِ الْخَلْقُ حَتَّی إِبْرَاہِیمَ -ﷺ- ۔)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: فَسُقِطَ فِی نَفْسِی مِنَ التَّکْذِیبِ وَلاَ إِذْ کُنْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ: سُقِطَ فِی نَفْسِی وَکَبُرَ عَلَیَّ وَلاَ إِذْ کُنْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ مَا کَبُرَ عَلَیَّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۹۲۰]
(٣٩٨٧) (ا) ابی بن کعب (رض) بیان کرتے ہیں ! میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص داخل ہوا ، اس نے قرات کی تو میں نے اس کی قرات کو اجنبی محسوس کیا، پھر ایک اور شخص آیا، اس نے اس کی قرات سے بھی مختلف قرات کی۔ جب ہم وہاں سے ہٹے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اس آدمی نے ایسی قرات کی ہے جس کا میں انکار کرتا ہوں اور اس دوسرے نے اپنے ساتھی کی قرات سے بھی ہٹ کر قرات کی۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص سے کہا : پڑھ، اس نے قرات کی، پھر دوسرے کو فرمایا : پڑھ، اس نے بھی پڑھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں نے صحیح پڑھا۔ جب میں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کو اچھا کہا ہے تو میرے دل میں کئی وسوسے پیدا ہوئے۔ میں یہ تمنا کرنے لگا کہ کاش میں اس وقت جاہلیت میں ہوتا (اور اس کے بعد اسلام لاتا) ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری یہ حالت دیکھی تو اپنا ہاتھ مبارک میرے سینے پر مارا، میرے پسینے جھوٹ گئے اور یہ کیفیت ہوگئی گویا میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابی بن کعب ! میرے رب نے میری طرف پیغام بھیجا ہے کہ وحی بھیجی) کہ قرآن کو ایک ہی لہجہ پر پڑھوں، لیکن میں نے فرشتے کو واپس لوٹا دیا اور کہا : اے میرے رب ! میری امت پر آسانی فرما تو اس نے دوسری بار بھی یہی بات دھرائی کہ ایک لہجہ میں پڑھو۔ میں نے کہا : اے میرے رب ! میری امت پر آسانی فرما۔ تو تیسری بار مجھے جواب ملا کہ قرآن کو سات لہجوں میں پڑھو اور آپ کے لیے ہر بار واپس بھیجنے کے بدلے ایک دعا ہے، جو آپ نے مجھ سے کرنی ہے۔ میں نے کہا : اے اللہ ! میری امت کی بخش دے ‘ اے اللہ ! میری امت کو بخش دے اور تیسری دعا کو میں نے قیامت کے دن تک مؤخر کرلیا ہے، جس دن سارے لوگ میری طرف آئیں گے حتیٰ کہ ابراہیم (علیہ السلام) بھی۔
(ب) صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ میرے دل میں تکذیب کا خیال آیا نہ یہ کہ میں اس وقت جاہلیت میں ہوتا۔ ایک اور روایت میں ہے : سُقِطَ فِی نَفْسِی وَکَبُرَ عَلَیَّ وَلاَ إِذْ کُنْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ مَا کَبُرَ عَلَیَّ ۔

3988

(۳۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنِ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ أَخْبَرَنِی الْحَکَمُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَاہُ جِبْرِیلُ وَہُو عِنْدَ أَضَاۃِ بَنِی غِفَارٍ قَالَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَأْمُرُکَ أَنْتَ وَأُمَّتَکَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلَی حَرْفٍ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَسْأَلُ اللَّہَ مُعَافَاتَہُ وَمَغْفِرَتَہُ ، إِنَّ أُمَّتِی لاَ تُطِیقُ ہَذَا))۔ ثُمَّ عَادَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَأْمُرُکَ أَنْتَ وَأُمَّتَکَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلَی حَرْفَیْنِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ أُمَّتِی لاَ تُطِیقُ ہَذَا))۔ ثُمَّ عَادَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَأْمُرُکَ أَنْتَ وَأُمَّتَکَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَحْرُفٍ۔ قَالَ : ((أَسْأَلُ اللَّہَ مُعَافَاتَہُ وَمَغْفِرَتَہُ ، إِنَّ أُمَّتِی لاَ تُطِیقُ ذَلِکَ))۔ ثُمَّ أَتَاہُ فَقَالَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَأْمُرُکَ أَنْتَ وَأُمَّتَکَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ ، أَیُّ حَرْفٍ قَرَئُ وا عَلَیْہِ فَقَدْ أَصَابُوا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ وَمُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۸۲۱]
(٣٩٨٨) ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ جبرائیل (علیہ السلام) ان کے پاس آئے اور کہا : اللہ تعالیٰ آپ سے فرماتا ہے کہ آپ کی امت کو کہ قرآن کو ایک لہجہ پر پڑھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ سے بخشش اور مغفرت چاہتا ہوں۔ کیونکہ میری امت میں اتنی طاقت نہیں۔ وہ پھر لوٹ کر آئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کو حکم دیتا ہے کہ قرآن کو دو لہجوں میں پڑھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ جبرائیل (علیہ السلام) پھر لوٹ کر آئے اور کہا : اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کو فرماتا ہے کہ قرآن کو تین حروف پر پڑھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ سے عافیت اور مغفرت طلب کرتا ہوں کیونکہ میری امت میں اتنی طاقت نہیں ہے۔ پھر جبرائیل (علیہ السلام) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی امت کو فرماتا ہے کہ قرآن کو سات لہجوں پر پڑھو، جس بھی لہجے پر پڑھیں گے درستگی کو پائیں گے۔

3989

(۳۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ یَعْمُرَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ صُرَدٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: قَرَأْتُ آیَۃً وَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ قِرَائَ ۃً خِلاَفَہَا ، فَأَتَیْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ: أَلَمْ تُقْرِئْنِی آیَۃَ کَذَا وَکَذَا؟ قَالَ : ((بَلَی)) ۔ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَلَمْ تُقْرِئْنِیہَا کَذَا وَکَذَا؟ قَالَ : ((بَلَی)) - قَالَ - ((کِلاَکُمَا مُحْسِنٌ مُجْمِلٌ))۔ قُلْتُ: مَا کِلاَنَا أَحْسَنَ وَلاَ أَجْمَلَ۔ قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرِی وَقَالَ : ((یَا أُبَیُّ أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ فَقِیلَ لِی أَعَلَی حَرْفٍ أَمْ عَلَی حَرْفَیْنِ؟ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِی مَعِیَ: عَلَی حَرْفَیْنِ۔ فَقُلْتُ: عَلَی حَرْفَیْنِ۔ فَقِیلَ لِی: عَلِی حَرْفَیْنِ أَمْ ثَلاَثَۃٍ؟ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِی مَعِیَ: عَلَی ثَلاَثَۃٍ۔ فَقُلْتُ: ثَلاَثَۃٍ حَتَّی بَلَغَ سَبْعَۃَ أَحْرُفٍ۔ قَالَ: لَیْسَ فِیہَا إِلاَّ شَافٍ کَافٍ۔ قُلْتُ غَفُورٌ رَحِیمٌ عَلِیمٌ حَلِیمٌ سَمِیعٌ عَلِیمٌ عَزِیزٌ حَکِیمٌ نَحْوَ ہَذَا ، مَا لَمْ تَخْتِمْ آیَۃَ عَذَابٍ بِرَحْمَۃٍ أَوْ رَحْمَۃٍ بِعَذَابٍ))۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ فَأَرْسَلَہُ۔ [صحیح۔ وشھدلہ ما قبلہ…]
(٣٩٨٩) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں : میں نے ایک آیت پڑھی اور ابن مسعود (رض) نے اس کے مخالف قرات میں پڑھی۔ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا : کیا آپ نے مجھے فلاں آیت اس طرح نہیں پڑھائی تھی ؟ آپ نے فرمایا : کیوں نہیں ! ابن مسعود (رض) کہنے لگے : آپ نے فلاں آیت مجھے اس طرح نہیں پڑھائی تھی ؟ آپ نے فرمایا : کیوں نہیں ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک اچھا اور بہترین پڑھ رہا ہے۔ میں نے کہا : ہم دونوں کیسے ؟
راوی فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور فرمایا : اے ابی ! مجھے قرآن پڑھایا گیا۔ پھر مجھ سے پوچھا گیا : ایک لہجہ پر یا دو لہجوں پر ؟ میرے پاس جو فرشتہ تھا اس نے کہا : دو حرفوں پر، میں نے کہا : دو حرفوں پر، پھر پوچھا گیا دو حرفوں پر یا تین حرفوں پر ؟ میرے ساتھ والے فرشتے نے مجھے کہا : تین کا کہیں ! میں نے کہا : تین حرفوں پر حتیٰ کہ وہ سات لہجوں تک پہنچا، پھر اس نے کہا : اس میں ہر ایک لہجہ حرف شافی اور کافی ہے۔ میں نے کہا : غفور رحیم ‘ علیم حلیم ‘ سمیع علیم ‘ عزیز حکیم اور اس کی طرح دیگر (کہہ دیا تو کچھ فرق نہیں پڑھتا) البتہ آیت عذاب کو آیت رحمت سے یا آیت رحمت کو آیت عذاب سے بدلنا درست نہیں۔

3990

(۳۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((أَقْرَأَنِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ عَلَی حَرْفٍ، فَرَاجَعْتُہُ فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِیدُہُ وَیَزِیدُنِی حَتَّی انْتَہَی إِلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ))۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ: وَإِنَّمَا ہَذِہِ الأَحْرُفُ فِی الأَمْرِ الْوَاحِدِ لَیْسَ یَخْتَلِفُ فِی حَلاَلٍ وَلاَ حَرَامٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ وَعُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۹۹۱]
(٣٩٩٠) (ا) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے ایک لہجہ میں قرآن پڑھایا تو میں بار بار انھیں لوٹاتا رہا اور انھیں اور زیادہ کروانے کا کہتا رہا حتیٰ کہ وہ سات تک پہنچ گئے۔
(ب) زہری (رح) بیان کرتے ہیں : یہ سات لہجے ہیں، ان کا حکم ایک ہی ہے اور حلال و حرام کا کوئی اختلاف نہیں، یعنی ایسا نہیں ہے کہ ایک لہجہ حلال ہو اور دوسرا حرام۔

3991

(۳۹۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی وَأَبُو مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو ہُوَ ابْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْقِرَائَ ۃَ فَوَجَدْنَاہُمْ مُتَقَارِبِینَ ، اقْرَئُ وا مَا عَلِمْتُمْ ، وَإِیَّاکُمْ وَالتَّنَطُّعَ وَالاِخْتِلاَفَ ، فَإِنَّمَا ہُوَ کَقَوْلِ أَحَدِہِمْ ہَلُمَّ وَتَعَالَ وَأَقْبَلْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: إِنِّی قَدْ سَمِعْتُ۔ وَقَالَ: فَاقْرَئُ وا کَمَا عَلِمْتُمْ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ وَأَقْبَلْ۔ [صحیح۔ ولہ شاھد مرفوع من حدیث ابی بکرہ کما فی التہمید لا بن عبد البد ۱۳۹۹]
(٣٩٩١) (ا) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میں نے قرات سنی تو انھیں قریب قریب پایا، لہٰذا جو تمہیں سمجھ آئے وہ پڑھو، غلو و تکلف اور اختلاف سے بچو۔ پھر تم میں سے کسی کا قول اس قول کی طرح ہے : ھلم ‘ تعال ‘ اقبل۔
(ب) ایک دوسری روایت میں اقبل کے الفاظ نہیں ہیں۔

3992

(۳۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ: سَبْعَۃُ أَحْرُفٍ یَعْنِی سَبْعَ لُغَاتٍ مِنْ لُغَاتِ الْعَرَبِ ، وَلَیْسَ مَعْنَاہُ أَنْ یَکُونَ فِی الْحَرْفِ الْوَاحِدِ سَبْعَۃُ أَوْجُہٍ ، ہَذَا مَا لَمْ یُسْمَعْ بِہِ قَطُّ ، وَلَکِنْ یَقُولُ ہَذِہِ اللُّغَاتُ السَّبْعُ مُتَفَرِّقَۃٌ فِی الْقُرْآنِ ، فَبَعْضُہُ نَزَلَ بِلُغَۃِ قُرَیْشٍ ، وَبَعْضُہُ بِلُغَۃِ ہَوَازِنَ ، وَبَعْضُہُ بِلُغَۃِ ہُذَیْلٍ ، وَبَعْضُہُ بِلُغَۃِ أَہْلِ الْیَمَنِ ، وَکَذَلِکَ سَائِرُ اللُّغَاتِ وَمَعَانِیہَا فِی ہَذَا کُلِّہِ وَاحِدٌ وَمِمَّا یُبَیِّنُ لَکَ ذَلِکَ قَوْلُ ابْنِ مَسْعُودٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ وَکَذَلِکَ قَالَ ابْنُ سِیرِینَ إِنَّمَا ہُوَ کَقَوْلِکَ: ہَلُمَّ وَتَعَالَ وَأَقْبِلْ۔ ثُمَّ فَسَّرَہُ ابْنُ سِیرِینَ فَقَالَ: فِی قِرَائَۃِ ابْنِ مَسْعُودٍ إِنْ کَانَتْ إِلاَّ زَقْیَۃً وَاحِدَۃً ، وَفِی قِرَائَ تِنَا {صَیْحَۃٌ وَاحِدَۃٌ} [یس: ۲۹] وَالْمَعْنَی فِیہِمَا وَاحِدٌ ، وَعَلَی ہَذَا سَائِرُ اللُّغَاتِ۔ [حسن]
(٣٩٩٢) (ا) ابو عبید (رض) فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان سات حروف سے عرب کی سات لغتیں مراد ہیں ، اس کا یہ معنیٰ نہیں ہے کہ ایک ہی حرف میں سات اعراب جائز ہیں۔ اس قسم کا قول تو کسی سے کبھی بھی نہیں سنا گیا۔ لیکن وہ فرماتے ہیں کہ یہ سات لغتیں قرآن میں متفرق ہیں۔ قرآن کا بعض حصہ قریش کی لغت میں نازل ہوا، بعض ہوازن کی لغت پر، کچھ ہذیل کی لغت پر اور کچھ اہل یمن کی لغت پر نازل ہوا۔ اسی طرح دیگر لغات ہیں۔ ان کے معانی ایک ہی ہیں۔ اس کی وضاحت ابن مسعود (رض) کے مذکورہ بالا قول سے ہوئی ہے۔
(ب) اسی طرح ابن سیرین (رح) فرماتے ہیں کہ یہ تو تمہارے اس قول کی طرح ہے : ہَلُمَّ وَتَعَالَ وَأَقْبِلْ ۔ پھر ابن سیرین نے اس کی تفسیر بیان کی کہ ابن مسعود (رض) کی قرات میں ہے : ”إِنْ کَانَتْ إِلاَّ زَقْیَۃً وَاحِدَۃً ۔ “ اور ہماری قرات میں ہے : { صَیْحَۃٌ وَاحِدَۃٌ} [یس : ٢٩] ہے اور ان دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے، اسی طرح دیگر لغات ہیں۔

3993

(۳۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرَوَیْہِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: فِی قِصَّۃِ جَمْعِ الْقُرْآنِ حِینَ دَعَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، فَأَمَرَہُ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ وَسَعِیدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَنْ یَنْسَخُوا الصُّحُفَ فِی الْمَصَاحِفِ وَقَالَ: مَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزِیدُ بْنُ ثَابِتٍ فِیہِ فَاکْتُبُوہُ بِلِسَانِ قُرَیْشٍ ، فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِہِمْ ، فَکَتَبُوا الصُّحُفَ فِی الْمَصَاحِفِ ، فَاخْتَلَفُوا ہُمْ وَزِیدُ بْنُ ثَابِتٍ فِی التَّابُوتِ ، فَقَالَ الرَّہْطُ الْقُرَشِیُّونَ: التَّابُوتُ۔ وَقَالَ زَیْدٌ: التَّابُوہُ۔ فَرَفَعُوا اخْتِلاَفَہُمْ إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ: اکْتُبُوہُ التَّابُوتُ فَإِنَّہُ بِلِسَانِ قُرَیْشٍ۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ ہَکَذَا حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ بِقِصَّۃِ التَّابُوتِ مَوْصُولاً فِی آخِرِ حَدِیثِہِ وَفَصَلَہُ أَبُو الْوَلِیدِ مِنَ الْحَدِیثِ فَجَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۲۴۴۔ ۴۶۰]
(٣٩٩٣) سیدنا انس بن مالک (رض) سے قرآن کے جمع کرنے کے واقعہ میں منقول ہے : جب سیدنا عثمان بن عفان (رض) نے زید بن ثابت، عبداللہ بن زبیر ‘ سعید بن عاص عبد الرحمن بن حارث بن ہشام ] کو حکم دیا کہ وہ قرآن کی نقلیں تیار کریں اور فرمایا : جس چیز میں تمہارا اور زید بن ثابت (رض) کا اختلاف ہوجائے تو قریش کی لغت میں لکھو، کیونکہ قرآن انہی کی لغت میں نازل ہوا ہے تو انھوں نے قرآن کو مصاحف میں لکھا۔ لوگوں نے زید بن ثابت (رض) سے ” التابوت “ میں اختلاف کیا، قریشیوں کے گروہ نے کہا : التابوت “ اور زید (رض) نے کہا : التابوہ۔ وہ اپنا اختلاف لے کر سیدنا عثمان (رض) کے پاس گئے تو انھوں نے فرمایا : ” التابوت “ لکھو کیونکہ یہ (قرآن) قریش کی لغت میں نازل ہوا ہے۔

3994

(۳۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: وَاخْتَلَفُوا یَوْمَئِذٍ فِی التَّابُوتِ فَقَالَ زَیْدٌ: التَّابُوہُ ، وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ الْعَاصِ وَابْنُ الزُّبَیْرِ: التَّابُوتُ۔ فَرَفَعُوا اخْتِلاَفَہُمْ إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ: اکْتُبُوہَا التَّابُوتُ فَإِنَّہُ بِلِسَانِہِمْ۔ [حسن لغیرہ۔ سند المولف۔ رواہ ابو یعنلی ۱/۶۴]
(٣٩٩٤) ابن شہاب بیان کرتے ہیں : انھوں نے اس دوران ” التابوت “ میں اختلاف کیا تو زید (رض) نے کہا :” التابوہ “ اور سعید بن عاص اور ابن زبیر (رض) نے کہا : ” التابوت “ وہ اپنا فیصلہ عثمان (رض) کے پاس لے کر گئے تو انھوں نے فرمایا : اس کو ” التابوت “ لکھو کیونکہ یہ (قرآن) انھیں (قریشیوں) کی لغت میں ہے۔

3995

(۳۹۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: الْقِرَائَ ۃُ سُنَّۃٌ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّ اتِّبَاعَ مَنْ قَبْلَنَا فِی الْحُرُوفِ ، وَفِی الْقِرَائَ اتِ سُنَّۃٌ مُتَّبَعَۃٌ لاَ یَجُوزُ مُخَالَفَۃُ الْمُصْحَفِ الَّذِی ہُوَ إِمَامٌ وَلاَ مُخَالَفَۃُ الْقِرَائَ اتِ الَّتِی ہِیَ مَشْہُورَۃٌ ، وَإِنْ کَانَ غَیْرُ ذَلِکَ سَائِغًا فِی اللُّغَۃِ أَوْ أَظْہَرَ مِنْہَا ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَأَمَّا الأَخْبَارُ الَّتِی وَرَدَتْ فِی إِجَازَۃِ قِرَائَ ۃِ غَفُورٌ رَحِیمٌ بَدَلَ عَلِیمٌ حَکِیمٌ فَلأَنَّ جَمِیعَ ذَلِکَ مِمَّا نَزَلَ بِہِ الْوَحْیُ ، فَإِذَا قَرَأَ ذَلِکَ فِی غَیْرِ مَوْضِعِہِ مَا لَمْ یَخْتِمْ بِہِ آیَۃَ عَذَابٍ بِآیَۃِ رَحْمَۃٍ أَوْ رَحْمَۃٍ بِعَذَابٍ ، فَکَأَنَّہُ قَرَأَ آیَۃً مِنْ سُورَۃٍ وَآیَۃً مِنْ سُورَۃٍ أُخْرَی فَلاَ یَأْثَمْ بِقِرَائَ تِہَا کَذَلِکَ ، وَالأَصْلُ مَا اسْتَقَرَّتْ عَلَیْہِ الْقِرَائَ ۃُ فِی السَّنَۃِ الَّتِی تُوُفِّیَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ مَا عَارَضَہُ بِہِ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی تِلْکَ السَّنَۃِ مَرَّتَیْنِ ، ثُمَّ اجْتَمَعَتِ الصَّحَابَۃُ عَلَی إِثْبَاتِہِ بَیْنَ الدَّفَّتَیْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ سعید بن منصور ۲/۲۶۰]
(٣٩٩٥) (ا) زید بن ثابت (رض) بیان کرتے ہیں کہ قرات سنت ہے۔
(ب) ان کی مراد اپنے سے پہلے والوں کی ہجوں میں اتباع کرنا ہے۔ قرأتوں میں جو لائق اتباع ہیں ان میں اس مصحف کی مخالفت جائز نہیں جو امام ہے اور نہ ہی مشہور قراءت وں کی مخالفت جائز ہے۔ اگرچہ وہ اس کے علاوہ لغت میں جائز ہو یا زیادہ واضح ہی کیوں نہ ہو۔
(ج) رہی وہ احادیث جو علیم ” حکیم “ کی جگہ غفو ر، رحیم کی قرات کی اجازت کے بارے میں وارد ہوئی ہیں وہ اس لیے کہ یہ بھی ان میں سے ہیں جن کے بارے میں وحی نازل ہوئی۔ لہٰذا اس کو اس کی جگہ کے علاوہ پڑھنا جائز ہے آیت عذاب کو آیت رحمت سے یا آیت رحمت کو آیت عذاب سے نہ بدلے۔ یہ ایسا ہے گویا اس نے ایک آیت ایک سورت سے پڑھی اور دوسری آیت دوسری سورت سے تو اس طرح پڑھنے سے وہ گناہ گار نہ ہوگا اور اصل جس پر قرات قائم ہے جب تک وہ وہی جس کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جبرائیل امین (علیہ السلام) کے ساتھ دور کرنے کے بعد فوت ہوئے۔ اس سال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل امین (علیہ السلام) کے ساتھ دو مرتبہ دور کیا تھا۔ پھر صحابہ ] نے (قرآن کے) دو گتوں کے درمیان کے ثابت ہونے پر اجماع کرلیا۔

3996

(۳۹۹۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ: الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَۃً الَّذِی یَسْرِقُ صَلاَتَہُ))۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ یَسْرِقُ صَلاَتَہُ؟ قَالَ : ((لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہَا وَلاَ سُجُودَہَا))۔ [حسن لغیرہٖ۔ رواہ الحاکم ۱ /۳۵۳]
(٣٩٩٦) ابو قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سے بد ترین چوری کرنے والا وہ ہے جو نماز میں چوری کرے۔ صحابہ ] نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! نماز میں چوری کیسے ہوتی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے رکوع و سجود کو مکمل نہ کرنا۔

3997

(۳۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ أَبِی الْعِشْرِینَ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ أَسْوَأَ النَّاسِ سَرِقَۃً الَّذِی یَسْرِقُ صَلاَتَہُ))۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکَیْفَ یَسْرِقُ صَلاَتَہُ؟ قَالَ : ((لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہَا وَلاَ سُجُودَہَا))۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۳۵۳]
(٣٩٩٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چوری کرنے کے لحاظ سے لوگوں میں سے بد ترین آدمی وہ ہے جو نماز میں چوری کرتا ہے۔ صحابہ ] نے پوچھا ! اے اللہ کے رسول ! نماز میں آدمی کیسے چوری کرتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے رکوع و سجود کو مکمل نہ کرے۔

3998

(۳۹۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ: رَأَی حُذَیْفَۃُ رَجُلاً لاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ قَالَ: مُذْ کَمْ صَلَّیْتَ؟ قَالَ: مُنْذُ أَرْبَعِینَ سَنَۃً۔ قَالَ: مَا صَلَّیْتَ وَلَوْ مُتَّ مُتَّ عَلَی غَیْرِ الْفِطْرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۷۵۸]
(٣٩٩٨) زید بن وھب بیان کرتے ہیں : حذیفہ (رض) نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع و سجود کو پورا پورا ادا نہیں کررہا تھا تو اس کو کہا : کتنے عرصے سے تو (اس طرح کی) نماز پڑھ رہا ہے ؟ اس نے جواب دیا : چالیس سال سے۔ سیدنا حذیفہ (رض) نے فرمایا : تو نے کوئی نماز نہیں پڑھی، اگر تو اسی حالت میں مرگیا تو تیری موت فطرت (اسلام) پر نہ ہوگی۔

3999

(۳۹۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحَمْنِ وَأَبُو سَعِیدٍ وَصَفْوَانُ قَالُوا حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ نَمِرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ مَوْلَی أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ: أَنَّہُ بَیْنَمَا ہُوَ جَالِسٌ مَعَ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ دَخَلَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَیْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَیْمَنَ وَہْوَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ - وَکَانَ أَیْمَنُ أَخًا لأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ کَانَ أَکْبَرَ مِنْ أُسَامَۃَ ، قَالَ حَرْمَلَۃُ - فَصَلَّی الْحَجَّاجُ صَلاَۃً لَمْ یُتِمَّ رُکُوعَہُ وَلاَ سُجُودَہُ ، فَدَعَاہُ ابْنُ عُمَرَ حِینَ سَلَّمَ فَقَالَ: أَیِ ابْنَ أَخِی أَتَحْسِبُ أَنَّکَ قَدْ صَلَّیْتَ؟ إِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَعُدْ لِصَلاَتِکَ۔ فَلَمَّا وَلَّی الْحَجَّاجُ قَالَ لِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ: مَنْ ہَذَا؟ قُلْتُ: الْحَجَّاجُ بْنُ أَیْمَنَ ابْنُ أَمِّ أَیْمَنَ۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَوْ رَأَی ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَحَبَّہُ۔ فَذَکَرَ حُبَّہُ مَا وَلَدَتْ أَمُّ أَیْمَنَ ، وَکَانَتْ حَاضِنَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۵۲۹]
(٣٩٩٩) اسامہ بن زید (رض) کے آزاد کردہ غلام حرملہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ حجاج بن ایمن بن ام ایمن داخل ہوا، جو انصار کا ایک شخص تھا اور ایمن اسامہ بن زید (رض) کا بڑا بھائی تھا۔ حرملہ بیان کرتے ہیں : حجاج نے ایسی نماز پڑھی جس میں اس نے رکوع و سجود کو مکمل نہیں کیا، جب اس نے سلام پھیرا تو ابن عمر (رض) نے اسے بلا کر کہا : اے بھتیجے ! تو کیا سمجھتا ہے کہ تو نے نماز پڑھ لی ہے ؟ تیری نماز نہیں ہوئی۔ اپنی نماز لوٹا ۔ جب حجاج چلا گیا تو عبداللہ بن عمر (رض) نے مجھے کہا : یہ کون تھا ؟ میں نے کہا : حجاج بن ایمن بن ام ایمن۔ ابن عمر (رض) بولے : اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو دیکھ لیتے تو اس سے محبت کرتے، پھر انھوں نے محبت کی وجہ ذکر کی کہ ام ایمن نے اسے جنا تھا اور ام ایمن نبی (علیہ السلام) کی پرورش ونگہداشت کرنے والی تھیں۔

4000

(۴۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِیمٍ الضَّبِّیِّ: أَنَّہُ خَافَ مِنْ زِیَادٍ - قَالَ أَبُو دَاوُدَ فِی رِوَایَتِہِ مِنْ زِیَادٍ أَوِ ابْنِ زِیَادٍ - فَأَتَی الْمَدِینَۃَ فَلَقِیَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ: فَنَسَبَنِی فَانْتَسَبْتُ لَہُ فَقَالَ: یَا فَتَی أَلاَ أُحَدِّثُکَ حَدِیثًا؟ قَالَ قُلْتُ: بَلَی یَرْحَمُکَ اللَّہُ۔ قَالَ یُونُسُ وَأَحْسِبُہُ ذَکَرَہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ النَّاسُ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ أَعْمَالِہِمُ الصَّلاَۃُ))، قَالَ ((یَقُولُ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ لِمَلاَئِکَتِہِ وَہُوَ أَعْلَمُ: انْظُرُوا فِی صَلاَۃِ عَبْدِی أَتَمَّہَا أَمْ نَقَصَہَا؟ فَإِنْ کَانَتْ تَامَّۃً کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً ، وَإِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْہَا شَیْئًا قَالَ: انْظُرُوا ہَلْ لِعَبْدِی مِنْ تَطَوُّعٍ ، فَإِنْ کَانَ لَہُ تَطَوُّعٌ قَالَ: أَتِمُّوا لِعَبْدِی فَرِیضَتَہُ مِنْ تَطَوُّعِہِ۔ ثُمَّ تُؤْخَذُ الأَعْمَالُ عَلَی ذَلِکُمْ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن الجاشیبۃ ۳۴۲۴۲]
(٤٠٠٠) انس بن حکیم ضبی بیان کرتے ہیں : میں زیاد یا ابن زیاد سے خوفزدہ ہو کر مدینہ آیا تو ابوہریرہ (رض) سے میری ملاقات ہوئی۔ انھوں نے کہا : مجھے اپنا نسب بیان کرو۔ میں نے نسب بیان کردیا تو انھوں نے فرمایا : اے نوجوان ! کیا میں تجھ سے ایک حدیث نہ بیان کروں ؟ میں نے کہا : اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ (یونس فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ انھوں نے اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے روز لوگوں سے ان کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز کے متعلق پوچھا جائے گا۔ ہمارا پروردگار عزوجل فرشتوں سے فرمائے گا حالانکہ وہ سب کچھ جانتا ہے : میرے اس بندے کی نماز کا جائزہ لو، کیا اس نے اسے درست اور مکمل پڑھا تھا یا اس میں کوئی کمی کی تھی ؟ اگر وہ مکمل ہوگی تو مکمل ہی لکھی جائے گی۔ اگر اس میں کچھ کمی ہوگی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : دیکھو کیا میرے بندے کے پاس نفل بھی ہیں ؟ اگر اس کے پاس نفل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میرے اس بندے کے فرائض کو اس کے نوافل سے پورا کر دو ۔ پھر تمام اعمال کا حساب اسی اصول کے مطابق لیا جائے گا۔

4001

(۴۰۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَلِیطٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ ہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی الْحَسَنِ مِنْ أَوْجُہٍ کَثِیرَۃٍ ، وَمَا ذَکَرْنَا أَصَحُّہَا إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ وَرُوِیَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد ۴/۱۰۳]
(٤٠٠١) (ا) ایک دوسری سند سے یہی حدیث منقول ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
(ب) اس حدیث میں حسن پر کئی اسناد میں اختلاف کیا گیا ہے اور جو سند ہم نے ذکر کی ہے وہ ان شاء اللہ ان سب سے صحیح ہے۔

4002

(۴۰۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَلاَتُہُ ، فَإِنْ کَانَ أَکْمَلَہَا کُتِبَتْ لَہُ کَامِلَۃً ، وَإِنْ لَمْ یُکْمِلْہَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی لِمَلاَئِکَتِہِ: ہَلْ تَجِدُونَ لِعَبْدِی تَطَوُّعًا تُکَمِّلُوا بِہِ مَا ضَیَّعَ مِنْ فَرِیضَتِہِ۔ ثُمَّ الزَّکَاۃُ مِثْلُ ذَلِکَ ثُمَّ سَائِرُ الأَعْمَالِ عَلَی حَسَبِ ذَلِکَ۔ رَفَعَہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَوَقَفَہُ غَیْرُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم ۲/۴۷۹]
(٤٠٠٢) تمیم داری (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کے بارے میں بندے سے سوال کیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اگر اس کی نماز پوری نکلی تو پوری ہی لکھی جائے گی اور اگر اس کی نماز مکمل نہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا : دیکھو میرے اس بندے کے پاس کوئی نفل نمازیں ہیں اگر ہیں تو فرضوں کی کمی ان نفلوں کے ساتھ پورا کر دو ۔ پھر زکوۃ کا حساب اس طرح ہوگا، پھر تمام اعمال کا حساب اسی اصول کے مطابق ہوگا۔

4003

(۴۰۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الصَّلاَۃُ الْمَکْتُوبَۃُ ، فَمَنْ أَتَمَّہَا حُوسِبَ بِمَا سِوَاہَا ، وَإِنْ کَانَ قَدِ انْتَقَصَہَا قِیلَ انْظُرُوا ہَلْ لَہُ مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَإِنْ کَانَ لَہُ تَطَوُّعٍ أُکْمِلَتِ الْفَرِیضَۃُ مِنَ التَّطَوُّعِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ تَطَوُّعٌ لَمْ تُکْمَلِ الْفَرِیضَۃُ ، وَأُخِذَ بِطَرَفَیْہِ فَقُذِفَ فِی النَّارِ۔ وَوَقَفَہُ کَذَلِکَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَحَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ۔ وَرَوَاہُ یَزِیدُ الرَّقَاشِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَی حَدِیثِ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ وَأَتَمَّ مِنْہُ۔ وَرَوَی مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ وَہُوَ ضَعِیفٌ فِی ہَذَا الْمَعْنَی مَا یُشْبِہُ خِلاَفَ ہَذَا۔[صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٠٣) (ا) تمیم داری (رض) سے روایت ہے کہ قیامت کے دن آدمی سے سب سے پہلے جس چیز کے بارے میں سوال کیا جائے گا وہ فرض نماز ہے۔ اگر اس کی نماز مکمل نکل آئی تو باقی حساب بھی لیا جائے گا اور اگر اس کی نماز میں کوئی کمی ہوئی تو کہا جائے گا : دیکھو کیا اس آدمی کے پاس نوافل ہیں ؟ اگر اس کے پاس نوافل ہوئے تو ان نوافل سے اس کے فرائض کو مکمل کیا جائے گا اور اگر نوافل نہ ہوئے تو فرائض مکمل نہ ہوں گے اور اس کو پکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
(ب) اس روایت کو یزید رقاشی نے نبی (علیہ السلام) سے انس بن مالک (رض) کے واسطے سے نقل کیا ہے اور یہ حضرت تمیم داری (رض) کی نماز اور زکوۃ والی روایت کے ہم معنیٰ ہے۔

4004

(۴۰۰۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ الْبَیَاضِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ الرَّبَذِیُّ عَنِ ابْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((یَا عَلِیُّ مَثَلُ الَّذِی لاَ یُتِمُّ صَلاَتَہُ کَمَثَلِ حُبْلَی حَمَلَتْ ، فَلَمَّا دَنَا نِفَاسُہَا أَسْقَطَتْ فَلاَ ہِیَ ذَاتُ وَلَدٍ وَلاَ ہِیَ ذَاتُ حَمْلٍ ، وَمَثَلُ الْمُصَلِّی کَمَثَلِ التَّاجِرِ لاَ یَخْلُصُ لَہُ رِبْحُہُ حَتَّی یَخْلُصَ لَہُ رَأْسُ مَالِہِ ، کَذَلِکَ الْمُصَلِّی لاَ تُقْبَلُ نَافِلَتُہُ حَتَّی یُؤَدِّی الْفَرِیضَۃَ))۔ مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَقَدِ اخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ ، فَرَوَاہُ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ وَأَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ہَکَذَا۔ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ صَالِحِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَلِیٍّ کَذَلِکَ مَرْفُوعًا وَہُوَ إِنْ صَحَّ کَمَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٤٠٠٤) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! اس شخص کی مثال جو نماز مکمل نہیں کرتا اس اونٹنی کی طرح ہے جو حاملہ ہو اور جب اس کا بچہ جننے کا وقت قریب ہو تو وہ حمل ضائع کر دے۔ نہ تو وہ بچے والی ہوگی اور نہ ہی حمل والی اور نمازی کی مثال اس تاجر کی سی ہے جو اپنے منافع کو خالص نہیں کرتا تاکہ اس کے مال کا سرمایہ اپنے لیے خالص کرے۔ اسی طرح نمازی کے نفل قبول نہیں ہوتے جب تک کہ وہ فرائض کو ادا نہ کرے۔

4005

(۴۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی مُوسَی عَنْ صَالِحِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَثَلُ الَّذِی لاَ یُتِمُّ صَلاَتَہُ کَمَثَلِ الْحُبْلَی حَمَلَتْ ، حَتَّی إِذَا دَنَا نِفَاسُہَا أَسْقَطَتْ فَلاَ حَمْلَ وَلاَ ہِیَ ذَاتُ وَلَدٍ ، وَمَثَلُ الْمُصَلِّی کَمَثَلِ التَّاجِرِ لاَ یَخْلُصُ لَہُ رِبْحٌ حَتَّی یَخْلُصَ لَہُ رَأْسُ مَالِہِ ، کَذَلِکَ الْمُصَلِّی لاَ تُقْبَلُ لَہُ نَافِلَۃٌ حَتَّی یُؤَدِّی الْفَرِیضَۃَ))۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَمَحْمُولٌ عَلَی نَافِلَۃٍ تَکُونُ فِی صَلاَۃِ الْفَرِیضَۃِ فَتَکُونُ صِحَّتُہَا بِصِحَّۃِ الْفَرِیضَۃِ ، وَالأَخْبَارُ الْمُتَقَدِّمَۃُ مَحْمُوَلۃٌ عَلَی نَافِلَۃٍ تَکُونُ خَارِجَۃَ الْفَرِیضَۃِ ، فَلاَ یَکُونُ صِحَّتُہَا بِصِحَّۃِ الْفَرِیضَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم وعنہ المصف]
(٤٠٠٥) (ا) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی مثال جو اپنی نماز مکمل نہیں کرتا اس مادہ کی طرح ہے جو حاملہ ہو اور جب بچہ جننے کا وقت قریب آئے تو وہ اپنا حمل ساقط کر دے کہ نہ تو حمل ہو اور نہ ہی بچے اور نمازی کی مثال بھی تاجر کی سی ہے کہ نہ تو خالص کرتا ہے اور نہ ہی انصاف کرتا ہے تاکہ اپنے نفع کو خالص نہ کرلے۔ اسی طرح نمازی کے نوافل قبول نہ ہوں گے جب تک کہ وہ فرائض ادا نہ کرے۔
(ب) یہ حدیث اگر صحیح ہو تو اس کو ان نوافل پر محمول کیا جائے گا جو فرض نماز میں ہوتے ہیں اور ان نوافل کی صحت فرائض کی صحت کے ساتھ ہوگی اور سابقہ احادیث ان نوافل پر محمول ہوں گی جو فرائض کے علاوہ ہیں۔ ان کی صحت فرائض کی صحت پر موقوف نہ ہوگی واللہ اعلم۔

4006

(۴۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ الأَشَجِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَاہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَشْبَہَ صَلاَۃً بِصَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ فُلاَنٍ۔ لِرَجُلٍ کَانَ أَمِیرًا عَلَی الْمَدِینَۃِ قَالَ سُلَیْمَانُ: وَصَلَّیْتُ خَلْفَہُ فَکَانَ یُطِیلُ الأُولَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ وَیُخَفِّفُ الأُخْرَیَیْنِ، وَیُخَفِّفُ الْعَصْرَ وَیَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ، وَیَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ، وَیَقْرَأُ فِی الصُّبْحِ بِطُوَالِ الْمُفَصَّلِ۔ قَالَ الضَّحَّاکُ وَحَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَشْبَہَ صَلاَۃً بِصَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ہَذَا الْفَتَی یَعْنِی عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ قَالَ الضَّحَّاکُ: وَصَلَّیْتُ خَلْفَہُ فَکَانَ یُصَلِّی مِثْلَ مَا وَصَفَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ۔ [حسن۔ أخرجہ احمد ۷/۵۸]
(٤٠٠٦) سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں : میں نے ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے فلاں شخص سے بڑھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے زیادہ مشابہ کسی کی نماز نہیں دیکھی جو اہل مدینہ کا امیر تھا۔ سلیمان فرماتے ہیں : میں نے ان کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ ظہر کی پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرتے تھے اور دوسری دو رکعتوں کو مختصر کرتے تھے۔ عصر کی نماز کو بھی مختصر کرتے اور مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں ” قصار مفصل “ تلاوت کیا کرتے تھے اور عشا کی پہلی دو رکعتوں میں ” اوساط مفصل “ پڑھتے تھے اور صبح کی نماز میں ” طوال مفصل “ پڑھا کرتے تھے۔
ضحاک (رح) بیان کرتے ہیں : مجھے ایک شخص نے حدیث بیان کی جس نے سیدنا انس (رض) سے سنا کہ میں نے اس نوجوان سے بڑھ کر کسی کی نماز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے مشابہ نہیں دیکھی، ، وہ عمر بن عبد العزیز (رح) مراد لے رہے تھے۔ ضحاک (رح) کہتے ہیں : میں نے ان کے پیچھے بھی نماز پڑھی وہ اسی طرح پڑھتے تھے جس طرح ابھی اوپر سلیمان بن یسار نے بیان کیا ہے۔

4007

(۴۰۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَبِیرِ الْحَنَفِیُّ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٤٠٠٧) ایک دوسری سند سے یہی روایت منقول ہے۔

4008

(۴۰۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ یُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ قَالَ: مَا مِنَ الْمُفَصَّلِ سُورَۃٌ صَغِیرَۃٌ وَلاَ کَبِیرَۃٌ إِلاَّ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَؤُمُّ بِہَا النَّاسَ فِی الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۱۴]
(٤٠٠٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : مفصلات میں سے کوئی چھوٹی سورت یا بڑی سورت ایسی نہیں ہے جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرض نمازوں کی امامت کے دوران پڑھتے ہوئے نہ سنا ہو۔

4009

(۴۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الظَّفْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ وَیَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی وَالْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ وَعَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ سَرِیعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ {وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ} [التکویر: ۱۷] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۴۳۷]
(٤٠٠٩) عمرو بن حریث (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فجر کی نماز میں { وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ } [التکویر : ١٧] پڑھتے سنا۔

4010

(۴۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَرَأَ فِی الْفَجْرِ {وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ} [ق: ۱۰] لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی شَیْبَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی فی مسند ۷۴۸۵]
(٤٠١٠) قطبہ بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز میں { وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ } [ق : ١٠] پڑھی۔

4011

(۴۰۱۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی وَأَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: صَلَّیْتُ وَصَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصُّبْحَ فَقَرَأَ {ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ} [ق: ۱] حَتَّی قَرَأَ {وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَہَا طَلْعٌ نَضِیدٌ} [ق: ۱۰] فَجَعَلْتُ أُرَدِّدُہَا وَلاَ أَدْرِی مَا قَالَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح۔ و انظر ما قبلہ]
(٤٠١١) قطبہ بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی اور ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی تو اس میں سورة قٓ کی تلاوت کی۔ جب { وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَہَا طَلْعٌ نَضِیدٌ} [ق : ١٠] پڑھی تو میں اس کو دھرانے لگا اور مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کیا کہا۔

4012

(۴۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَرَأَ فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ {ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ} وَکَانَتْ صَلاَتُہُ بَعْدَ التَّخْفِیفِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حُسَیْنٍ الْجُعْفِیِّ عَنْ زَائِدَۃَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ سِمَاکٍ وَزَادَ وَنَحْوَہَا۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَإِسْرَائِیلُ عَنْ سِمَاکٍ وَقَالاَ فِی الْحَدِیثِ بِالْوَاقِعَۃِ وَنَحْوِہَا مِنَ السُّوَرِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۴۳۸]
(٤٠١٢) جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز میں { ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ } پڑھی اور یہ آپ کی ہلکی نماز تھی۔

4013

(۴۰۱۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ سُفْیَانَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُسَیَّبِ الْعَابِدِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصُّبْحَ بِمَکَّۃَ فَاسْتَفْتَحَ سُورَۃَ الْمُؤْمِنِینَ حَتَّی جَائَ ذِکْرُ مُوسَی وَہَارُونَ أَوْ جَائَ ذِکْرُ عِیسَی - مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ یَشُکُّ أَوِ اخْتَلَفُوا عَلَیْہِ - أَخَذَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- سَعْلَۃٌ ، فَحَذَفَ فَرَکَعَ ، وَابْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ ذَلِکَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی فی مسندہ ۷۵۰]
(٤٠١٣) عبداللہ بن سائب (رض) بیان کرتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں مکہ میں فجر کی نماز پڑھائی تو سورة مومنون شروع کی حتیٰ کہ موسیٰ اور ہارون (علیہ السلام) کا ذکر آیا یا عیسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر آیا۔ محمد بن عباد (رض) کو شک ہوا ہے یا انھوں نے اس پر اختلاف کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھانسی آگئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہیں چھوڑ کر رکوع کیا اور ابن سائب اس نماز میں موجود تھے۔

4014

(۴۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ سَیَّارٍ أَبِی الْمِنْہَالِ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ الأَسْلَمِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ مِنَ السِّتِّینَ إِلَی الْمِائَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۴۱]
(٤٠١٤) ابو برزہ اسلمی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز میں ساٹھ سے سو تک آیات تلاوت کیا کرتے تھے۔

4015

(۴۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی بِالنَّاسِ الصُّبْحَ ، فَقَرَأَ بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: کَرَبَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَطْلُعَ۔ فَقَالَ: لَوْ طَلَعَتْ لَمْ تَجِدْنَا غَافِلِینَ۔ (ت) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ وَقَالَ: کَادَتِ الشَّمْسُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی ۷/۲۲۸]
(٤٠١٥) (ا) انس (رض) سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق (رض) نے لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی تو انھوں نے سورة بقرہ پڑھی۔ عمر (رض) نے انھیں کہا کہ سورج نکلنے کے قریب تھا تو انھوں نے فرمایا : اگر طلوع ہوجاتا تو تو ہمیں غافل نہ پاتا۔
(ب) اس کے ہم معنی روایت قتادہ (رض) اور انس (رض) کے واسطے سے منقول ہے۔ اس میں ہے ” کا دتِ الشمس “۔

4016

(۴۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی الصُّبْحَ ، فَقَرَأَ فِیہَا سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ کِلْتَیْہِمَا۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠١٦) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے صبح کی نماز پڑھائی تو اس کی دونوں رکعتوں میں سورة فاتحہ مکمل پڑھی۔

4017

(۴۰۱۷) وَبِإِسْنَادِہِمَا عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ: صَلَّیْنَا وَرَائَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الصُّبْحَ ، فَقَرَأَ فِیہَا سُورَۃَ یُوسُفَ وَسُورَۃَ الْحَجِّ قِرَائَ ۃً بَطِیئَۃً۔ قَالَ ہِشَامٌ فَقُلْتُ: وَاللَّہِ إِذًا لَقَدْ کَانَ یَقُومُ حِینَ یَطْلُعَ الْفَجْرُ۔ قَالَ: أَجَلْ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی فی مسندہ ۱/۲۱۵]
(٤٠١٧) عبداللہ بن عامر بیان کرتے ہیں : ہم نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی تو انھوں نے اس میں سورة یوسف اور سورة حج پڑھی۔ ہشام بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! تب تو جب سورج طلوع ہوتا ہوگا تو وہ نماز میں کھڑے ہی ہوتے ہوں گے۔ انھوں نے کہا : جی ہاں۔

4018

(۴۰۱۸) وَبِإِسْنَادِہِمَا عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحَمْنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ فَرَافِصَۃَ بْنَ عُمَیْرٍ الْحَنَفِیَّ قَالَ: مَا أَخَذْتُ سُورَۃَ یُوسُفَ إِلاَّ مِنْ قِرَائَ ۃِ عُثْمَانَ إِیَّاہَا فِی الصُّبْحِ مِنْ کَثْرَۃِ مَا کَانَ یُرَدِّدُہَا۔ [صحیح۔ أحزمہ مالک فی الموطأ ۱/۸۲/۱۸۴]
(٤٠١٨) قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ فرافصہ بن عمیر حنفی فرماتے ہیں کہ میں نے سورة یوسف حضرت عثمان (رض) کی قرات سے ہی سن کر حفظ کی، وہ صبح کی نماز میں کثرت سے پڑھا کرتے تھے۔

4019

(۴۰۱۹) وَبِإِسْنَادِہِمَا عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الصُّبْحِ فِی السَّفَرِ بِالْعَشْرِ السُّوَرِ الأُوَلِ مِنَ الْمُفَصَّلِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِسُورَۃٍ ، لَمْ یَذْکُرِ الشَّافِعِیُّ السُّوَرَ وَقَالَ: بِالْعَشْرِ الأُوَلِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک فی الموطأ ۱/۸۲/۱۸۵]
(٤٠١٩) نافع (رض) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ سفر میں صبح کی نماز میں مفصلات میں سے پہلی دس سورتیں پڑھا کرتے تھے۔ ہر رکعت میں ان میں سے ایک ایک سورت پڑھتے تھے۔
امام شافعی (رض) نے سور توں کا ذکر نہیں کیا بلکہ مفصلات میں سے دس سورتیں پڑھا کرتے تھییا فرمایا : عشرِ اوّل۔
ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنگ کے لیے نکلے تو سباع بن عرفط (رض) کو مدینہ پر والی مقرر کیا۔

4020

(۴۰۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی خُثَیْمُ بْنُ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَخْلَفَ سِبَاعَ بْنَ عَرْفَطَۃَ عَلَی الْمَدِینَۃِ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: وَقَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ مُہَاجِرًا فَصَلَّیْتُ الصُّبْحَ وَرَائَ سِبَاعٍ فَقَرَأَ فِی السَّجْدَۃِ الأُولَی سُورَۃِ مَرْیَمَ ، وَفِی الأُخْرَی {وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِینَ} قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قُلْتُ: وَیْلٌ لأَبِی فُلْ أَوْ قَالَ لأَبِی فُلاَنٍ ، لِرَجُلٍ کَانَ بِأَرْضِ الأَزْدِ کَانَ لَہُ مِکْیَالاَنِ مِکْیَالٌ یَکْتَالُ بِہِ لِنَفْسِہِ وَمِکْیَالٌ یَبْخَسُ بِہِ النَّاسَ۔ [صحیح۔ أخرجہ یعقوب بن سفیان فی المعرفۃ والتاریخ ۱۲۷۰]
(٤٠٢٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں ہجرت کر کے مدینہ آیا تو میں نے صبح کی نماز سباع کے پیچھے پڑھی تو انھوں نے پہلی رکعت میں سورة مریم پڑھی اور دوسری رکعت میں { وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِینَ } [المطففین : ١] پڑھی۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے کہا : ابو فل یا فرمایا ابو فلاں کے لیے ہلاکت ہو یہ شخص ” ازد “ کے علاقے میں رہتا تھا۔ اس نے دو پیمانے رکھے تھے ایک سے تول کر خود لیتا تھا (یہ بڑا تھا) اور دوسرے سے تول کر لوگوں کو دیتا تھا (یہ چھوٹا تھا) اور لوگوں کو مال کم دیتا تھا۔

4021

(۴۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو عَنِ ابْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْجُہَنِیِّ أَنَّ رَجُلاً مِنْ جُہَیْنَۃَ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الصُّبْحِ {إِذَا زُلْزِلَتِ الأَرْضُ} فِی الرَّکْعَتَیْنِ کِلْتَیْہِمَا ، فَلاَ أَدْرِی أَنَسِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْ قَرَأَ ذَلِکَ عَمْدًا۔ وَرُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ صَلَّی بِالْمُعَوِّذَتَیْنِ صَلاَۃَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ۔ وَذَلِکَ یَرِدُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۱۶]
(٤٠٢١) معاذبن عبداللہ جہنی (رض) فرماتے ہیں کہ جھینہ قبیلے کے ایک شخص نے مجھے بتایا کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صبح کی دونوں رکعتوں میں {إِذَا زُلْزِلَتِ الأَرْضُ } [الزلزال : ١] کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ مجھے معلوم نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھول کر ایسے کیا یا جان بوجھ کر۔

4022

(۴۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حُجَّاجًا ، فَصَلَّی بِنَا الْفَجْرَ فَقَرَأَ {أَلَمْ تَرَ} وَ {لإِیلاَفِ قُرَیْشٍ} [ضعیف۔ أخرجہ المصفت فی الشعب ۶/ ۳۰/ ۲۴۲۰، أخرجہ عبد الرزاق ۲/۱۱۸/۲۷۳۴]
(٤٠٢٢) معرور بن سوید بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمر کے ساتھ حجاج کے پاس گئے تو اس نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی۔ اس میں اس نے سورة فیل اور سورة قریش پڑھی۔

4023

(۴۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا طُعِنَ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحَمْنِ بْنَ عَوْفٍ صَلَّی بِہِمُ الْفَجْرَ فَقَرَأَ {إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّہِ} وَ {إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ}۔ [ضعیف]
(٤٠٢٣) عمرو بن میمون اودی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) کو جب زخمی کیا گیا تو لوگوں نے عبد الرحمن بن عوف (رض) کو آگے کیا۔ انھوں نے لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں {إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّہِ } اور {إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ } پڑھی۔

4024

(۴۰۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنِی قَزَعَۃُ قَالَ: أَتَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ وَہُوَ مَکْثُورٌ عَلَیْہِ ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْہُ قُلْتُ: إِنِّی لاَ أَسْأَلُکَ عَمَّا یَسْأَلُکَ ہَؤُلاَئِ قُلْتُ أَسْأَلُکَ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَقَالَ: مَا لَکَ فِی ذَلِکَ مِنْ خَیْرٍ۔ فَأَعَادَہَا عَلَیْہِ فَقَالَ: کَانَتْ صَلاَۃُ الظُّہْرِ تُقَامُ ، فَیَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَی الْبَقِیعِ فَیَقْضِی حَاجَتَہُ ، ثُمَّ یَأْتِی أَہْلَہُ فَیَتَوَضَّأُ ، ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی الْمَسْجِدِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ مَہْدِیٍّ۔ [صحیح۔ أخرجہ حمد فی المسند ۲۲/۴۲۶/۱۰۸۸۱]
(٤٠٢٤) ربیع بن یزید سے روایت ہے کہ مجھے قزعہ نے حدیث بیان کی کہ میں ابو سعید (رض) کے پاس آیا۔ بہت سے لوگ آپ سے طالب کرم تھے۔ جب لوگ ان سے دور ہوگئے تو میں نے کہا : میں آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہیں کروں گا جس کے متعلق یہ لوگ آپ سے سوال کر رہے تھے بلکہ میں آپ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں۔
انھوں نے کہا : تیرے لیے اس میں خیر نہیں ہے۔ میں نے پھر سوال لوٹایا تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ظہر کی نماز کھڑی ہوتی تو ہم میں سے کوئی ایک بقیع غرقد تک جاتا اپنی حاجت پوری کرتا پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا پھر مسجد میں آتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی رکعت میں ہی ہوتے تھے۔

4025

(۴۰۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: کُنَّا نَحْزِرُ قِیَامَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، فَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ قَدْرَ قِرَائَ ۃِ {الم تَنْزِیلُ} السَّجْدَۃِ وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الأُخْرَیَیْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ، وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَی قَدْرَ قِیَامِہِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُخْرَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۴۶۲]
(٤٠٢٥) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ہم ظہر اور عصر کی نماز میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے۔ ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں اتنا قیام فرماتے جتنی دیر میں { الم تَنْزِیلُ } سورة سجدہ تلاوت کی جاسکے۔ ہم نے آخری دو رکعتوں میں پہلی دونوں کے نصف کے برابر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے برابر اور عصر کی آخری دونوں میں عصر کی پہلی دو رکعتوں کے نصف کے برابر اندازہ لگایا۔

4026

(۴۰۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ یَقُولُ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی وَنَحْوِہَا ، وَیَقْرَأُ فِی الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی دَاوُدَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرِ الْعَصْرَ وَقَالَ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} [حسن۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۴۶۲]
(٤٠٢٦) (ا) سماک بن حرب (رح) سے روایت ہے کہ میں نے جابر بن سمرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی نماز میں واللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی اور اس جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی لمبی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔
(ب) صحیح مسلم میں یہ روایت ہے : مگر اس میں انھوں نے عصر کا ذکر نہیں کیا اور فرمایا : { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } پڑھا کرتے تھے۔

4027

(۴۰۲۷) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُالرَّحَمْنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ نَحْوَ رِوَایَۃِ یُونُسَ بْنِ حَبِیبٍ عَنْ أَبِی دَاوُدَ۔ [حسن۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٢٧) دوسری سند سے اسی کی مثل روایت مروی ہے۔

4028

(۴۰۲۸) وَحَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَعْنِی السَّالِحِینِیَّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ {وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ} {وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ} لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَفِی رِوَایَۃِ السَّالِحِینِیِّ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ {وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ} [الطارق: ۱] وَنَحْوِہَا مِنَ السُّوَرِ۔
(٤٠٢٨) (ا) جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی نماز میں { وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ } اور { وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ } پڑھا کرتے تھے۔ [حسن۔ أخرجہ الطیالسی ٨١١]
(ب) سالحینی کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی نماز میں وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ اور { وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ } اور ان جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔

4029

(۴۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی الْحَنَفِیَّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ وَہُوَ ابْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَشْبَہَ صَلاَۃً بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ فُلاَنٍ لأَمِیرٍ کَانَ بِالْمَدِینَۃِ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ: فَصَلَّیْتُ أَنَا وَرَائَ ہُ ، فَکَانَ یُطِیلُ فِی الأُولَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ ، وَیُخَفِّفُ الأُخْرَیَیْنِ ، وَیُخَفِّفُ الْعَصْرَ ، وَیَقْرَأُ فِی الأُولَیَیْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ ، وَفِی الأُولَیَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ، وَفِی الصُّبْحِ بِطُوَالِ الْمُفَصَّلِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن حبان ۵/۱۴۵/۱۸۳۷]
(٤٠٢٩) سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے فلاں شخص جو مدینہ کا امیر ہے سے بڑھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے مشابہ کسی کی نماز نہیں دیکھی۔ سلیمان بیان کرتے ہیں : میں نے اس آدمی کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں لمبی قرأت کرتے تھے اور پچھلی دو میں ہلکی قرات کرتے اور عصر کی نماز ہلکی پڑھتے اور مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں اوساطِ مفصل پڑھتے تھے اور صبح کی نماز میں طوال مفصل پڑھتے تھے۔

4030

(۴۰۳۰) وَرُوِّینَا عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ بِذَلِکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن حبان ۱۸۴۱]
(٤٠٣٠) جابر بن سمرہ (رض) کے واسطے سے ہمیں حدیث بیان کی گئی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی رات مغرب کی نماز میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھا کرتے تھے۔

4031

(۴۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحَمْنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ أَنَّ عُبَادَۃَ بْنَ نُسَیٍّ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ قَیْسَ بْنَ الْحَارِثِ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیُّ: أَنَّہُ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فِی خِلاَفَۃِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَلَّی وَرَائَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ الْمَغْرِبَ ، فَقَرَأَ أَبُو بَکْرٍ فِی الْمَغْرِبِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَۃٍ سُورَۃٍ مِنْ قِصَارِ الْمُفَصَّلِ ، ثُمَّ قَامَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّالِثَۃِ - قَالَ - فَدَنَوْتُ مِنْہُ حَتَّی إِنَّ ثِیَابِی لَتَکَادُ تَمَسُّ ثِیَابَہُ ، فَسَمِعْتُہُ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَہَذِہِ الآیَۃِ {رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً إِنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ} [آل عمران: ۸]۔ [صحیح أخرجہ مالک وعبد الرزاق ۲/۱۰۹/۱۶۹۸]
(٤٠٣١) قیس بن حارث بیان کرتے ہیں : مجھے ابو عبداللہ صنابحی نے خبر دی کہ وہ ابوبکر صدیق (رض) کے دور خلافت میں مدینہ آئے تو انھوں نے سیدنا ابوبکر (رض) کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھی۔ ابوبکر صدیق (رض) نے مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں سورة فاتحہ اور قصار مفصل میں سے ایک سورت پڑھی۔ پھر تیسری رکعت میں کھڑے ہوئے۔ ابو عبداللہ بیان کرتے ہیں : میں ان کے اتنا قریب ہوگیا کہ میرے کپڑے ان کے کپڑوں کو چھونے کے قریب تھے تو میں نے انھیں سو رہ فاتحہ اور یہ آیت مبارکہ پڑھتے سنا : { رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً إِنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ } [آل عمران : ٨] اے ہمارے رب ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کرنا اور ہمیں اپنی خصوصی رحمت عطا کر ۔ یقیناً تو بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے۔

4032

(۴۰۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا قُرَّۃُ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ: أَنَّہُ صَلَّی خَلْفَ ابْنِ مَسْعُودٍ الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ}۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۱۵]
(٤٠٣٢) ابو عثمان نہدی بیان کرتے ہیں : میں نے ابن مسعود (رض) کے پیچھے نماز مغرب ادا کی تو انھوں نے { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} کی تلاوت کی۔

4033

(۴۰۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ: أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ بِنَحْوٍ مِمَّا یَقْرَئُ ونَ {وَالْعَادِیَاتِ} [العادیات: ۱] وَنَحْوِہَا مِنَ السُّوَرِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۱۳]
(٤٠٣٣) ہشام بن عروہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد نماز مغرب میں ویسی ہی سورتیں پڑھتے تھے جیسے تم { وَالْعَادِیَاتِ } [العادیات : ١] اور اس جیسی سورتیں پڑھتے ہو۔

4034

(۴۰۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ بِالطُّورِ فِی الْمَغْرِبِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۷۹۸۔ ۴۵۷۳]
(٤٠٣٤) محمد بن جبیر بن مطعم (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغرب کی نماز میں سورة طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔

4035

(۴۰۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْہُ وَہُوَ یَقْرَأُ ( وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا) فَقَالَتْ: یَا بُنَیَّ لَقَدْ ذَکَّرْتَنِی بِقِرَائَ تِکَ ہَذِہِ السُّورَۃَ ، إِنَّہَا لآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ بِہَا فِی الْمَغْرِبِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۷۲۹]
(٤٠٣٥) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ام الفضل لبابہ بنت حارث (رض) نے انھیں والمرسلات عرفا پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں : میرے بیٹے ! آپ کی اس سورت کی قرات نے مجھے یاد دلا دیا۔ یہ وہ آخری سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نماز مغرب میں پڑھتے ہوئے سنا تھا۔

4036

(۴۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ مَرْوَانَ قَالَ قَالَ لِی زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ: مَا لَکَ تَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ؟ لَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِطُولَی الطُّولَیَیْنِ۔ قَالَ فَقُلْتُ لِعُرْوَۃَ: مَا طُولَی الطُّولَیَیْنِ؟ قَالَ: الأَعْرَافُ۔ قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ: مَا طُولَی الطُّولَیَیْنِ؟ قَالَ: الأَنْعَامُ وَالأَعْرَافُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ النَّبِیلِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق ۲۶۹۱]
(٤٠٣٦) مروان بن حکم (رض) سے روایت ہے کہ زید بن ثابت (رض) نے مجھے کہا : کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصدا چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھتے ہو ؟ آپ سے پہلے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغرب کی نماز میں لمبی لمبی سورتیں پڑھتے دیکھا ہے۔ میں نے عروہ سے پوچھا : وہ لمبی لمبی سورتیں کون سی ہیں ؟ انھوں نے کہا : ” اعراف “ ابن جریح فرماتے ہیں : میں نے ابن ابی ملیکہ سے دریافت کیا کہ وہ لمبی لمبی سورتیں کون سی ہیں ؟ تو انھوں نے بتایا : انعام اور اعراف۔

4037

(۴۰۳۷) وَرُوِیَ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَرَأَ سُورَۃَ الأَعْرَافِ فِی صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ فَرَّقَہَا فِی رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا شَاذَانُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ دِینَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَیْوَۃَ وَبَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو تَقِیٍّ عَنْ بَقِیَّۃَ ، وَرَوَاہُ مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِہَذَا الْمَعْنَی، وَالصَّحِیحُ ہِیَ الرِّوَایَۃُ الأُولَی۔ [حسن۔ أخرجہ النسائی فی الصغری ۹۹۱]
(٤٠٣٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب کی نماز میں سورة اعراف پڑھی اور اس کو دونوں رکعتوں میں مکمل کیا۔
زید بن ثابت (رض) سے بھی اس کے ہم معنی روایت منقول ہے اور صحیح پہلے والی ہے۔

4038

(۴۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ: الْعَنْبَرُ بْنُ الطَّیِّبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ: صَلَّی مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الأَنْصَارِیُّ لأَصْحَابِہِ الْعِشَائَ فَطَوَّلَ عَلَیْہِمْ ، فَانْصَرَفَ رَجُلٌ مِنَّا فَصَلَّی ، فَأُخْبِرَ مُعَاذٌ عَنْہُ فَقَالَ: إِنَّہُ مُنَافِقٌ۔ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِکَ الرَّجُلَ دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ بِمَا قَالَ لَہُ مُعَاذٌ۔ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَتُرِیدُ أَنْ تَکُونَ فَتَّانًا یَا مُعَاذُ؟ إِذَا أَمَمْتَ النَّاسَ فَاقْرَأْ بِالشَّمْسِ وَضُحَاہَا وَ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی} وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۱۰۶]
(٤٠٣٨) جابر (رض) بیان کرتے ہیں : معاذ بن جبل (رض) نے اپنے مقتدیوں کو عشاء کی نماز پڑھائی تو اس کی قرآت لمبی کردی۔ ہم میں سے ایک شخص نماز چھوڑ کر چلا گیا۔ سیدنا معاذ (رض) کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انھوں نے فرمایا : وہ منافق ہے۔ جب اس آدمی کو اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر حضرت معاذ (رض) کے اس قول کے بارے میں بتایا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کو فرمایا : اے معاذ ! کیا تو لوگوں کو فتنے میں ڈالنا چاہتا ہے ؟ جب تو لوگوں کو نماز پڑھا رہا ہو تو { والشمس }، { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } ، { وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی } اور { اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ } پڑھا کر۔

4039

(۴۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی أَنَّ عَدِیَّ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْعِشَائَ فَقَرَأَ بِالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۷۳۳]
(٤٠٣٩) براء بن عازب (رض) بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة تین کی تلاوت کی۔

4040

(۴۰۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْعِشَائِ فِی سَفَرٍ فَقَرَأَ فِی إِحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ بِالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٤٠) سیدنا براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سفر میں عشا کی نماز پڑھائی تو اس کی پہلی دو رکعتوں میں سے ایک رکعت میں سورة تین پڑھی۔

4041

(۴۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَعَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ قَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ مَعَ أُمِّہِ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَیَقْرَأُ بِالسُّورَۃِ الْخَفِیفَۃِ أَوْ بِالسُّورَۃِ الْقَصِیرَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۷۰]
(٤٠٤١) سیدنا انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے اور بچے کے رونے کی آواز سنتے تو چھوٹی سورت پڑھ لیتے۔

4042

(۴۰۴۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنِّی لأَدْخُلُ فِی الصَّلاَۃِ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أُطِیلَہَا ، فَأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ ، فَأَتَجَوَّزُ فِی صَلاَتِی مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّۃِ وَجْدِ أُمِّہِ مِنْ بُکَائِہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۷۰۹]
(٤٠٤٢) قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک (رض) نے انھیں حدیث بیان کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نماز میں کھڑا ہوتا ہوں اور ارادہ کرتا ہوں کہ لمبی قرات کروں گا، پھر کسی بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو نماز مختصر کردیتا ہوں تاکہ اس کی ماں پر دشوار نہ گزرے۔

4043

(۴۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَاہِرِ بْنِ أَبِی الدُّمَیْکِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنِّی لأَدْخُلُ الصَّلاَۃَ أُرِیدُ إِطَالَتِہَا ، فَأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ ، فَأُخَفِّفُ مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّۃِ وَجْدِ أُمُّہِ بِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمِنْہَالِ۔ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ شَرِیکِ بْنِ أَبِی نَمْرٍ عَنْ أَنَسٍ وَمِنْ حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٤٣) (ا) سیدنا انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نماز میں ہوتا ہوں تو ارادہ کرتا ہوں کہ اس میں لمبی قرات کروں گا، پھر میں کسی بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو اس کی ماں پر دشواری محسوس کرتے ہوئے نماز کو مختصر کردیتا ہوں۔
(ب) ابو قتادہ (رض) انصاری سے بھی اس کے ہم معنیٰ روایت منقول ہے۔

4044

(۴۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: سَأَلْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ عَنِ الْمُعَوِّذَتَیْنِ فَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُعَوِّذَتَیْنِ فَقَالَ: قِیلَ لِی فَقُلْتُ۔ فَنَحْنُ نَقُولُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی ۵۴۳]
(٤٠٤٤) زر بن حبیش (رض) فرماتے ہیں : میں نے ابی بن کعب (رض) سے معوذتین کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : یہ مجھے کہا گیا تھا تو میں نے کہہ دیا۔
ہم بھی اسی طرح کہتے ہیں : جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا۔

4045

(۴۰۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبَابَۃَ وَعَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ أَنَّہُمَا سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَیْشٍ یَقُولُ: سَأَلْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ عَنِ الْمُعَوِّذَتَیْنِ فَقُلْتُ: یَا أَبَا الْمُنْذِرِ إِنَّ أَخَاکَ ابْنَ مَسْعُودٍ یَحُکُّہُمَا مِنَ الْمُصْحَفِ۔ قَالَ: إِنِّی سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَقِیلَ لِی فَقُلْتُ ۔ فَنَحْنُ نَقُولُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَعَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۴۹۷۷]
(٤٠٤٥) زر بن حبیش (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب (رض) سے معوذتین کے بارے میں دریافت کیا اور کہا : اے ابومنذر ! بیشک آپ کا بھائی ابن مسعود (رض) ان کو قرآن میں شمار نہیں کرتا۔ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کلمات مجھے کہے گئے تھے تو میں نے کہے۔ لہٰذا ہم بھی اسی طرح کہتے ہیں جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہے ہیں۔

4046

۴۰۴۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو ذَرِّ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَقَدْ أُنْزِلَ عَلَیَّ آیَاتٌ لَمْ یُرَ مِثْلُہُنَّ))۔ یَعْنِی الْمُعَوِّذَتَیْنِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَعْلَی وَفِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ : أُنْزِلَتْ عَلَیَّ اللَّیْلَۃَ آیَاتٌ لَمْ أَرَ مِثْلَہُنَّ الْمُعَوِّذَتَیْنِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۴/۱۹۴]
(٤٠٤٦) (ا) عقبہ بن عامر جہنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ پر چند ایسی آیات نازل کی گئی ہیں کہ ان جیسی کسی نے نہیں دیکھیں، وہ معوذتین مراد لے رہے تھے۔
(ب) محمد بن عبید (رض) کی روایت کے الفاظ یہ ہیں : ” مجھ پر (آج) رات چند ایسی آیات نازل ہوئیں کہ ان جیسی میں نے نہیں دیکھیں، وہ معوذتین ہیں۔

4047

(۴۰۴۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنِی الْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ الْحَضْرَمِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحَمْنِ مَوْلَی مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ: کُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَاقَتَہُ فَقَالَ لِی : ((یَا عُقْبَۃُ أَلاَ أُعَلِّمُکَ خَیْرَ سُورَتَیْنِ قُرِئَتَا؟))۔ فَقُلْتُ: بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَقْرَأَنِی {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} فَلَمْ یَرَنِی أُعْجِبْتُ بِہِمَا ، فَصَلَّی بِالنَّاسِ الْغَدَاۃَ فَقَرَأَ بِہِمَا فَقَالَ لِی : یَا عُقْبَۃُ کَیْفَ رَأَیْتَ؟ ۔ کَذَا قَالَ الْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ۔ وَقَالَ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ وَہُوَ أَصَحُّ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۴/۱۹۴]
(٤٠٤٧) عقبہ بن عامر جہنی (رض) فرماتے ہیں : دورانِ سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے آگے آگے چلتا رہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عقبہ ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں جو پڑھی جاتی ہیں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } اور { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } سکھائیں۔ آپ نے محسوس کیا کہ مجھے کوئی زیادہ خوشی نہیں ہوئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کو صبح کی نماز پڑھائی تو یہ دو سورتیں (معوذتین) تلاوت فرمائیں۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے فرمایا : اے عقبہ ! تمہارا (ان سورتوں کے بارے میں) کیا خیال ہے ؟

4048

(۴۰۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَی مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: کُنْتُ أَقُودُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَاقَتَہُ فِی السَّفَرِ فَقَالَ لِی : یَا عُقْبَۃُ أَلاَ أُعَلِّمُکَ خَیْرَ سُورَتَیْنِ قُرِئَتَا ۔ فَعَلَّمَنِی {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} فَلَمْ یَرَنِی سُرِرْتُ بِہِمَا جِدًّا ، فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ صَلَّی بِہِمَا صَلاَۃَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الصَّلاَۃِ الْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ لِی : ((یَا عُقْبَۃُ کَیْفَ رَأَیْتَ؟))۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ کَمَا۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٤٨) عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ میں دورانِ سفر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے آگے آگے چلتا رہا پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عقبہ ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں جو تلاوت کی جاتی ہیں ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } اور { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } سکھائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محسوس کیا کہ مجھے کوئی زیادہ خوشی نہیں ہوئی تو صبح جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو صبح کی نماز پڑھانے کے لیے اترے تو نماز میں یہی دو سورتیں تلاوت فرمائیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : اے عقبہ ! تمہارا ان سورتوں کے بارے کیا خیال ہے ؟

4049

(۴۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ: أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُعَوِّذَتَیْنِ ، فَأَمَّنَا بِہِمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٨٩) عبد الرحمن بن جبیر بن نفیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور وہ عقبہ بن عامر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے معوذ تین کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امامت کے دوران فجر کی نماز میں ان کو تلاوت کیا ۔

4050

(۴۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: بَیْنَا أَنَا أَسِیرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الْجُحْفَۃِ وَالأَبْوَائِ إِذْ غَشِیَتْنَا رِیحٌ وَظُلْمَۃٌ شَدِیدَۃٌ ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَعَوَّذُ بِ {أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} وَیَقُولُ : ((یَا عُقْبَۃُ تَعَوَّذْ بِہِمَا ، فَمَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ بِمِثْلِہِمَا))۔ قَالَ: وَسَمِعْتُہُ یَؤُمُّنَا بِہِمَا فِی الصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ وفی ۴۰۴۶]
(٤٠٥٠) سیدنا عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جحفہ اور ابواء کے درمیان سفر کررہا تھا کہ اچانک سیاہ کالی آدھی نے ہمیں گھیر لیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) { أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } اور { أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } کے ساتھ پناہ طلب کرنے لگے۔ ترجمہ : میں صبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں۔ میں انسانوں کے رب کی پناہ مانگتا ہوں اور فرمانے لگے : اے عقبہ ! ان دونوں (معوذتین) کے ساتھ پناہ طلب کر، کسی پناہ حاصل کرنے والے نے ان دونوں جیسی پناہ حاصل نہیں کی۔ عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں : آپ ہماری امامت کے دوران ان دونوں کی تلاوت کرتے تھے۔

4051

(۴۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ قَالَ وَأَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ کَمَثَلِ الإِبِلِ الْمُعَقَّلَۃِ إِنْ عَاہَدَ عَلَیْہَا أَمْسَکَہَا ، وَإِنْ أَطْلَقَہَا ذَہَبَتْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۲۴۳]
(٤٠٥١) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صاحب قرآن کی مثال گھٹنا بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے۔ اگر وہ (صاحبِ قرآن) اسے مضبوطی سے پکڑے رکھے تو روک سکے گا اور اس کو کھول دے تو یہ جلد چلا جائے گا۔

4052

(۴۰۵۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: تَعَاہَدُوا ہَذِہِ الْمَصَاحِفَ ، فَلَہِیَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِہَا ، وَلاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ إِنِّی نَسِیتُ آیَۃَ کَیْتَ وَکَیْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَلْ ہُوَ نُسِّیَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۰۳۲]
(٤٠٥٢) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ان مصاحف کو پختگی سے یاد رکھو۔ اللہ کی قسم ! قرآن جلدی لوگوں کے سینوں سے نکل جاتا ہے جیسے جانور اپنی رسیوں سے نکل جاتے ہیں۔ (لہٰذا اس کی تلاوت کرتے رہا کرو) تم میں سے کوئی بھی ہرگز یہ بات نہ کہے کہ نسیت آیۃ کیت وکیت کی میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ بھلا دی جاتی ہے۔

4053

(۴۰۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بِئْسَمَا لأَحَدِہِمْ أَنْ یَقُولَ نَسِیتُ آیَۃَ کَیْتَ وَکَیْتَ ، بَلْ ہُوَ نُسِّیَ ، اسْتَذْکِرُوا الْقُرْآنَ ، فَلَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٥٣) سیدنا عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی کا اس طرح کہنا بری بات ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ (یہ کہے کہ) وہ بھلا دیا گیا۔ قرآن کو یاد کیا کرو یقیناً وہ لوگوں کے سینوں سے جلدی نکلنے والا ہے بہ نسبت جانور کے ان کی رسیوں سے۔

4054

(۴۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَۃَ بْنَ أَوْفَی یُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَثَلُ الَّذِی یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَہْوَ لَہُ حَافِظٌ مَثَلُ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ ، وَمَثَلُ الَّذِی یَقْرَؤُہُ وَہُوَ یَتَعَاہَدُہُ وَہْوَ عَلَیْہِ شَدِیدٌ ، فَلَہُ أَجْرَانِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۹۳۷]
(٤٠٥٤) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص مہارت کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو وہ معزز فرشتوں جیسا ہے اور اس شخص کی مثال جو قرآن کو پڑھتا ہے اور اس کو یاد کرنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ اس پر گراں گزرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔

4055

(۴۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی وَحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ حَسَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْمَاہِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ ، وَالَّذِی یَقْرَأُ الْقُرْآنَ یَتَتَعْتَعُ فِیہِ وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌّ فَلَہُ أَجْرَانِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٥٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قرآن کی (تلاوت میں) مہارت رکھنے والا معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص قرآن پڑھ رہا ہو اور اس میں اٹک رہا ہو اور وہ اس پر گراں گزر رہا ہو تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔

4056

(۴۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمِ بْنِ أَبِی سَلاَّمٍ الْحَبَشِیُّ عَنْ أَخِیہِ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اقْرَئُ وا الْقُرْآنَ ، فَإِنَّہُ یَجِیئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شَفِیعًا لأَصْحَابِہِ ، اقْرَئُ وا الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ فَإِنَّہُمَا الزَّہْرَاوَانِ ، یَأْتِیَانِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَأَنَّہُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ کَأَنَّہُمَا غَیَایَتَانِ ، أَوْ کَأَنَّہُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِہِمَا ، اقْرَئُ وا سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ فَإِنَّ أَخْذَہَا بَرَکَۃٌ ، وَتَرْکَہَا حَسْرَۃٌ وَلاَ تَسْتَطِیعُہَا الْبَطَلَۃُ))۔ قَالَ مُعَاوِیَۃُ: الْبَطَلَۃُ: السَّحَرَۃُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَسَنٍ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ أَبِی تَوْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۸۰۴]
(٤٠٥٦) ابو امامہ باہلی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قرآن پڑھو، کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارش کرنے والا بن کر آئے گا۔ سو رہ بقرہ اور آل عمران کو پڑھو، یہ دونوں زھراوین ہیں اور یہ دونوں قیامت کے دن آئیں گی گویا کہ وہ دو بادل یا دو سائبان ہیں یا پرندوں کے پر ہیں جو اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے ہیں۔ یہ اپنے پڑھنے والے کے بارے میں جھگڑیں گی۔ سورة بقرہ کو پڑھا کرو اس کا یاد کرنا برکت ہے اور اس کو چھوڑ دینا باعث حسرت ہے اور اس کو زیرنگیں کرنے کی شیطان ہمت نہیں رکھتے۔
(ب) معاویہ فرماتے ہیں : الْبَطَلَۃُ : السَّحَرَۃُ یعنی جادو۔

4057

(۴۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ - قَالَ: وَأَحْسِبُنِی أَنَا قَدْ سَمِعْتُہُ مِنْ أَبِی سَلَمَۃَ - عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِی شَہْرٍ))۔ قُلْتُ: إِنِّی أَجِدُ قُوَّۃً۔ قَالَ : ((فَاقْرَأْہُ فِی عِشْرِینَ لَیْلَۃً))۔ قُلْتُ: إِنِّی أَجِدُ قُوَّۃً ۔ قَالَ: ((فَاقْرَأْہُ فِی خَمْسَ عَشْرَۃَ))۔ قُلْتُ: إِنِّی أَجِدُ قُوَّۃً۔ قَالَ : ((فَاقْرَأْہُ فِی عَشْرَۃٍ))۔ قُلْتُ: إِنِّی أَجِدُ قُوَّۃً۔ قَالَ: ((فَاقْرَأْہُ فِی سَبْعٍ وَلاَ تَزِدْ عَلَی ذَلِکَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۰۵۴]
(٤٠٥٧) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : ہر ماہ میں قرآن ختم کر۔ میں نے کہا : میں (اس سے کم میں ختم کرنے کی) طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا : تو پھر بیس راتوں میں ختم کرلیا کر۔ میں نے کہا : اس سے بھی زیادہ قوت پاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا : تو پندرہ دنوں میں مکمل کرلیا کر۔ میں نے کہا : میں اس سے کم مدت میں ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا : تو اس کو دس دن میں ختم کرلیا کر۔ میں نے کہا : میں پھر بھی قوت رکھتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو سات دنوں میں ختم کرلیا کر اور اس سے جلدی ختم نہ کر۔

4058

(۴۰۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ الضَّخْمُ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحَمْنِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ ثَوْبَانَ مَوْلَی بَنِی زُہْرَۃَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ سَوَائً رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی وَعَنْ سَعْدِ بْنِ حَفْصٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٥٨) ایک دوسری سند سے بالکل اسی طرح کی حدیث منقول ہے۔

4059

(۴۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ بْنُ زَکَرِیَّا الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ قَالَ قَالَ عَبْدُاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ: اقْرَئُ وا الْقُرْآنَ فِی سَبْعٍ ، وَلاَ تَقْرَئُ وہُ فِی أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ، وَلْیُحَافِظِ الرَّجُلُ فِی یَوْمِہِ وَلَیْلَتِہِ عَلَی جُزْئِہِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّہُ کَانَ یَخْتِمُ الْقُرْآنَ فِی رَمَضَانَ فِی ثَلاَثٍ، وَفِی غَیْرِ رَمَضَانَ مِنَ الْجُمُعَۃِ إِلَی الْجُمُعَۃِ۔ وَعَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ: أَنَّہُ کَانَ یَخْتِمُ الْقُرْآنَ فِی کُلِّ ثَمَانٍ۔ وَعَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ: أَنَّہُ کَانَ یَخْتِمُہُ فِی کُلِّ سَبْعٍ۔ وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ یُحْیِی اللَّیْلَ کُلَّہُ ، فَیَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِی رَکْعَۃٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۹/۱۴۳/۸۷۰۷]
(٤٠٥٩) (ا ) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن کو سات دن میں مکمل پڑھا کرو اور اس کو تین دن سے کم مدت میں ختم نہ کرو اور آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے ہر دن رات میں (کم از کم) قرآن کے ایک پارے کی (تلاوت) پر محافظت کرے۔
(ب) سیدنا ابن مسعود (رض) سے ہمیں یہ روایت بیان کی گئی کہ وہ رمضان المبارک میں تین دنوں میں قرآن ختم کرتے تھے اور غیر رمضان میں ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک قرآن مکمل کرتے تھے۔
(ج) ابی بن کعب (رض) سے منقول ہے کہ وہ ہر آٹھ دنوں میں ایک قرآن ختم کرتے تھے۔
(د) تمیم داری (رض) سے منقول ہے کہ وہ ہر سات دنوں میں قرآن ختم کرتے تھے۔
(ہ) سیدنا عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ وہ اپنی پوری رات کو زندہ رکھتے (یعنی عبادت کرتے) اور ہر رکعت میں قرآن مکمل پڑھتے تھے۔

4060

(۴۰۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُومُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّی سَرِیعُ الْقِرَائَۃِ ، إِنِّی أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِی ثَلاَثٍ۔ قَالَ: لأَنْ أَقْرَأَ الْبَقَرَۃَ فِی لَیْلَۃٍ فَأَتَدَبَّرُہَا وَأُرَتِّلُہَا أَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ أَقْرَأَہَا کَمَا تَقْرَأُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۲/۴۸۹/۴۱۸۷]
(٤٠٦٠) ابوحمزہ (رض) بیان فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے عرض کیا : میں بہت تیز تیز قرآن پڑھتا ہوں ! فرمایا : میں ایک رات میں صرف سورة بقرہ پڑھوں۔ اس میں غور و فکر کروں اور اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھوں یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں تمہاری طرح پڑھوں۔

4061

(۴۰۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّی رَجُلٌ سَرِیعُ الْقِرَائَ ۃِ ، وَرُبَّمَا قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِی لَیْلَۃٍ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لأَنْ أَقْرَأَ سُورَۃً وَاحِدَۃً أَعْجَبُ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ مِثْلَ الَّذِی تَفْعَلُ ، فَإِنْ کُنْتَ فَاعِلاً لاَ بُدَّ فَاقْرَأْہُ قِرَائَ ۃً تُسْمِعُ أُذُنَیْکَ وَیَعِیہِ قَلْبُکَ۔ [صحیح۔ وھو عندالمصنف فی الشعب ۵/۱۷۵/۲۰۹۱ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٠٦١) ابو حمزہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے سیدنا ابن عباس (رض) سے کہا : میں تیز قرات کرنے والا آدمی ہوں اور کبھی کبھار تو میں ایک رات میں ایک بار دو بار قرآن پڑھ لیتا ہوں تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں ایک ہی سورت پڑھوں یہ مجھے زیادہ محبوب ہے اس بات سے کہ میں اس طرح کروں جس طرح تم کرتے ہو (یعنی ایک رات میں ایک یا دو مرتبہ ختم۔ )
اگر تو نے لازمی اس طرح کرنا ہی ہے تو (کم از کم) اس طرح پڑھ کہ تو اپنے کانوں کو سنا سکے اور تیرا دل اس کو یاد رکھے۔

4062

(۴۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَی۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: ((یُصَلُّونَ لَکُمْ ، فَإِنْ أَصَابُوا فَلَکُمْ وَلَہُمْ ، وَإِنْ أَخْطَئُوا فَلَکُمْ وَعَلَیْہِمْ)) لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ أَبَا خَیْثَمَۃَ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ دِینَارٍ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدَنِیُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ سَہْلٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُوسَی الأَشْیَبِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۹۴]
(٤٠٦٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام تمہیں نمازیں پڑھاتے ہیں۔ اگر وہ درست نماز پڑھائیں تو تمہارے لیے بھی اور ان کے لیے بھی اجر ہے، لیکن اگر وہ غلطی کریں تو تمہیں تو اجر ملے گا لیکن ان پر وبال ہے۔

4063

(۴۰۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ا- دَخَلَ فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ أَنْ مَکَانَکُمْ ، ثُمَّ جَائَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ ، فَصَلَّی بِہِمْ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ قَالَ فِی أَوَّلِہِ : فَکَبَّرَ وَقَالَ فِی آخِرِہ: فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ ، وَإِنِّی کُنْتُ جُنُبًا))۔ [صحیح۔ احمد ۱۹۹۰۷]
(٤٠٦٣) ابوبکر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز میں شامل ہوئے اور اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ تم اپنی جگہوں پر ٹھہرے رہو، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے اور آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز پڑھائی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو فرمایا : میں بھی انسان ہوں اور میں حالتِ جنابت میں تھا۔

4064

(۴۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ا- کَبَّرَ فِی صَلاَۃٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ ، ثُمَّ أَشَارَ بِیَدِہِ امْکُثُوا، ثُمَّ رَجَعَ وَعَلَی جِلْدِہِ أَثَرُ الْمَائِ۔ [ضعیف۔ موطا امام مالک ۱۰۰]
(٤٠٦٤) عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی ایک نماز میں تکبیر کہی اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ ٹھہرو، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس حالت میں واپس لوٹے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جسم پر پانی کے نشانات تھے۔

4065

(۴۰۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِ مَعْنَاہُ۔
یہ سابقہ حدیث کی اور ایک سند ہے۔

4066

(۴۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْکِلاَبِیُّ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی مَذْعُورٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ إِلَی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا کَبَّرَ انْصَرَفَ ، وَأَوْمَأَ إِلَیْہِمْ أَنْ کَمَا أَنْتُمْ ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ، فَصَلَّی بِہِمْ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((إِنِّی کُنْتُ جُنُبًا فَنَسِیتُ أَنْ أَغْتَسِلَ ))۔ [صحیح لغیر ہ۔ الامر ۷/۱۸]
(٤٠٦٦) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے تشریف لائے، جب تکبیر کہی گئی تو واپس چلے گئے اور صحابہ (رض) کی طرف اشارہ کیا کہ تم اپنی حالت پر ہی رہو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کو نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : میں حالتِ جنابت میں تھا اور غسل کرنا بھول گیا تھا۔

4067

(۴۰۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الْمَعْرُوفُ بِأَبِی الشَّیْخِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحَمْنِ الْحَارِثِیُّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَبَّرَ بِہِمْ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَیْہِمْ ، ثُمَّ انْطَلَقَ ، وَخَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ ، فَصَلَّی بِہِمْ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ ، وَإِنِّی کُنْتُ جُنُبًا فَنَسِیتُ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحَمْنِ الْحَارِثِیُّ۔ (ت) وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَیُّوبُ وَہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَہُوَ الْمَحْفُوظُ، وَکُلُّ ذَلِکَ شَاہِدٌ لِحَدِیثِ أَبِی بَکْرَۃَ۔ [ضعیف۔ الشافی فی الأمر ۲۷۸-۱۶۲۱]
(٤٠٦٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب صبح کی نماز میں تکبیر کہی گئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کی طرف اشارہ کیا اور خود چلے گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز پڑھائی، پھر فرمایا : میں بھی انسان ہوں، میں حالت جنابت میں تھا، لیکن بھول گیا تھا۔

4068

(۴۰۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ وَعُدِّلَتِ الصُّفُوفُ ، فَخَرَجَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا قَامَ فِی مُصَلاَّہُ ذَکَرَ أَنَّہُ جُنُبٌ ، فَأَوْمَأَ إِلَیْنَا وَدَخَلَ ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ خَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ ، فَصَلَّی بِنَا۔ [صحیح۔ بخاری ۶۳۹، مسلم ۶۰۵]
(٤٠٦٨) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی اور صفیں بھی برابر کردی گئیں تو ہماری طرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مصلے پر کھڑے ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یاد آیا کہ آپ تو حالتِ جنابت میں ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اشارہ کیا اور گھر چلے گئے، غسل کیا اور گھر سے اس حالت میں نکلے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے قطرے گر رہے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی۔

4069

(۴۰۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ مُکْرَمٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : قَبْلَ أَنْ یُکَبِّرَ۔ [صحیح۔ بحوالہ مذکورہ]
(٤٠٦٩) ایک حدیث میں ہے کہ یہ کام تکبیر کہنے سے پہلے ہوا۔

4070

(۴۰۷۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحَمْنِ بْنِ عَوْفٍ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَقُمْنَا ، فَعَدَّلْنَا الصُّفُوفَ قَبْلَ أَنْ یَخْرُجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا قَامَ فِی مُصَلاَّہُ قَبْلَ أَنْ یُکَبِّرَ ذَکَرَ ، فَانْصَرَفَ وَقَالَ لَنَا: مَکَانَکُمْ ۔ فَلَمْ نَزَلْ قِیَامًا نَنْتَظِرُہُ حَتَّی خَرَجَ إِلَیْنَا وَقَدِ اغْتَسَلَ یَنْطِفُ رَأْسُہُ مَائً ، فَکَبَّرَ فَصَلَّی بِنَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔ (ت) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ نَحْوَ رِوَایَۃِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔ وَرِوَایَۃُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَحُّ مِنْ رِوَایَۃِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْہُ إِلاَّ أَنَّ مَعَ رِوَایَۃِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْہُ رِوَایَۃَ أَبِی بَکْرَۃَ مُسْنَدَۃً، وَرِوَایَۃُ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ وَابْنِ سِیرِینَ مُرْسَلَۃً، وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بحوالہ مذکورہ]
(٤٠٧٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی اور ہم کھڑے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نکلنے سے پہلے ہم نے صفیں درست کیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور مصلیٰ پر کھڑے ہوگئے اور تکبیر کہنے سے پہلے آپ کو یاد آگیا۔ پھر آپ چلے گئے اور ہمیں فرمایا : تم اپنی جگہوں پر ٹھہرے رہو۔ ہم کھڑے آپ کا انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس آگئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا ہوا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے پانی بہہ رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور ہمیں نماز پڑھائی۔

4071

(۴۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی صَلاَتِہِ ، فَکَبَّرَ فَکَبَّرْنَا مَعَہُ، ثُمَّ أَشَارَ إِلَی النَّاسِ أَنْ کَمَا أَنْتُمْ ، فَلَمْ نَزَلْ قِیَامًا حَتَّی أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدِ اغْتَسَلَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ۔ (ت) خَالَفَہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ فَرَوَاہُ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ الطبرانی فی الأوسط ۴۰۷۸]
(٤٠٧١) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں شامل ہوئے اور تکبیر کہی، ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تکبیر کہی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو اشارہ کیا کہ اپنی حالت میں رہو، ہم کھڑے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا ہوا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے قطرے بہہ رہے تھے۔

4072

(۴۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ التَّیْمِیُّ عَنْ عَمِّہِ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ مُطِیعِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ : صَلَّی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالنَّاسِ الصُّبْحَ ، ثُمَّ رَکِبْتُ أَنَا وَہُوَ إِلَی أَرْضِنَا ، فَلَمَّا جَلَسَ عَلَی رَبِیعٍ مِنْہَا یَتَوَضَّأُ مِنْہُ فَإِذَا عَلَی فَخِذِہِ احْتِلاَمٌ فَقَالَ : ہَذَا الاِحْتِلاَمُ عَلَی فَخِذِی لَمْ أَشْعُرْ بِہِ فَحَکَّہُ ، ثُمَّ قَالَ : صِرْتُ وَاللَّہِ حِینَ أَکَلَتُ الدَّسَمَ وَدَخَلْتُ فِی السِّنِ یَخْرُجُ مِنِّی مَا لاَ أَشْعُرُ بِہِ۔ وَقَالَ مُحَمَّدٌ : فَمَا أَشْعُرُ بِہِ وَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ أَعَادَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ، وَلَمْ یَأْمُرْ أَحَدًا بِإِعَادَۃِ الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف]
(٤٠٧٢) مطیع بن اسود سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے صبح کی نماز پڑھائی، پھر میں اور حضرت عمر (رض) سوار ہو کر اپنی زمین کی طرف چلے گئے۔ جب حضرت عمر (رض) ایک نالے پر بیٹھ کر اس سے وضو کرنے لگے تو ان کی ران پر مَنی لگی ہوئی تھی، وہ فرمانے لگے : یہ میری ران پر مَنی لگی ہے اور مجھے معلوم بھی نہیں، اس کو صاف کردیا، پھر اللہ کی قسم ! جب بھی میں چکنائی والی چیز کھاتا ہوں، میں عمر کے ایسے حصے میں پہنچ گیا ہوں کہ مجھ سے ایسی چیز نکل جاتی ہے اور مجھے معلوم بھی نہیں ہوتا۔ پھر آپ نے غسل کیا اور صبح کی نماز دوہرائی، لیکن کسی ایک کو بھی نماز لوٹانے کا حکم نہیں دیا۔

4073

(۴۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحَمْنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنِ الشَّرِیدِ الثَّقَفِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی بِالنَّاسِ وَہُوَ جُنُبٌ فَأَعَادَ ، وَلَمْ یَأْمُرْہُمْ أَنْ یُعِیدُوا۔ [حسن۔ دار قطنی ۱/۳۶۴]
(٤٠٧٣) شرید ثقفی سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو حالتِ جنابت میں نماز پڑھائی۔ خود آپ (رض) نے نماز کو دوہرا لیا، لیکن مقتدیوں کو نماز دوہرانے کا حکم نہیں دیا۔

4074

(۴۰۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ مَہْدِیٍّ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِی ضِرَارٍ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی بِالنَّاسِ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَلَمَّا أَصْبَحَ نَظَرَ فِی ثَوْبِہِ احْتِلاَمًا فَقَالَ : کَبِرْتُ وَاللَّہِ إِنِّی لأَرَانِی أَجْنُبُ ، ثُمَّ لاَ أَعْلَمُ ثُمَّ أَعَادَ ، وَلَمْ یَأْمُرْہُمْ أَنْ یُعِیدُوا۔ قَالَ عَبْدُ الرَّحَمْنِ : سَأَلْتُ سُفْیَانَ عَنْہُ فَقَالَ : قَدْ سَمِعْتُہُ مِنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ وَلاَ أَجِیئُ بِہِ کَمَا أُرِیدُ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّحَمْنِ : وَہَذَا الْمُجْتَمَعُ عَلَیْہِ الْجُنُبُ یُعِیدُ وَلاَ یُعِیدُونَ ، مَا أَعْلَمُ فِیہِ اخْتِلاَفًا۔ قَالَ عَلِیٌّ وَقَالَ أَبُو عُبَیْدٍ یَعْنِی فِی رِوَایَتِہِ قَدْ سَمِعْتُہُ مِنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ وَلاَ أَحْفَظْہُ وَلَمْ یَزِدْ عَلَی ہَذَا۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۱/۳۶۴/۱۲]
(٤٠٧٤) محمد بن عمرو سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے جنابت کی حالت میں لوگوں کو نماز پڑھائی، جب صبح ہوئی تو اپنے کپڑوں میں جنابت کو دیکھا اور فرمانے لگے : میں بوڑھا ہوگیا ہوں، اللہ کی قسم ! میں اپنے آپ کو جنبی خیال کرتا ہوں پھر مجھے معلوم نہیں ہوتا۔ پھر آپ (رض) نے نماز دوہرائی اور دوسروں کو نماز دوہرانے کا حکم نہیں دیا۔
عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ اس مسئلہ پر اتفاق ہے کہ جنبی اپنی نماز دوہرائے گا، لیکن دوسرے نماز نہیں دوہرائیں گے۔ میں اس میں اختلاف کو نہیں جانتا۔

4075

(۴۰۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ صَلَّی بِہِمْ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ، فَأَعَادَ وَلَمْ یَأْمُرْہُمْ بِالإِعَادَۃِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق فی الأمالی ۱/۱۸۱/۱۴۳]
(٤٠٧٥) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھائی، خود تو نماز دوہرائی، لیکن دوسروں کو نماز دوہرانے کا حکم نہیں دیا۔

4076

(۴۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ: أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِجَازِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ جُوَیْبِرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَیْسَ ہُوَ عَلَی وُضُوئٍ فَتَمَّتْ لِلْقَوْمِ ، وَأَعَادَ النَّبِیُّ ﷺ۔ وَہَذَا غَیْرُ قَوِیٍّ وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف۔ دار قطنی ۱۱۹۱]
(٤٠٧٦) براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بغیر وضو کے نماز پڑھائی، قوم کی نماز تو مکمل ہوگئی، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کو دوہرایا۔

4077

(۴۰۷۷) وَالَّذِی رُوِیَ فِی مُعَارَضَتِہِ عَنْ أَبِی جَابِرٍ الْبَیَاضِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِالنَّاسِ وَہُوَ جُنُبٌ فَأَعَادَ وَأَعَادُوا۔ وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَطَائٍ الْجَلاَّبُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ أَبِی جَابِرٍ الْبَیَاضِیِّ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ (ج) وَأَبُو جَابِرٍ الْبَیَاضِیُّ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ کَانَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ لاَ یَرْتَضِیہِ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ یَقُولُ أَبُو جَابِرٍ الْبَیَاضِیُّ کَذَّابٌ۔ وَالَّذِی: [ضعیف]
(٤٠٧٧) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالتِ جنابت میں لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اور لوگوں نے بھی نماز لوٹائی۔

4078

(۴۰۷۸) أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ صَلَّی بِالْقَوْمِ وَہُوَ جُنُبٌ فَأَعَادَ ، ثُمَّ أَمَرَہُمْ فَأَعَادُوا۔ فَہَذَا إِنَّمَا یَرْوِیہِ عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ أَبُوخَالِدٍ الْوَاسِطِیُّ۔(ج) وَہُوَ مَتْرُوکٌ رَمَاہُ الْحُفَّاظُ بِالْکَذِبِ۔ [موضوع]
(٤٠٧٨) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے جنابت کی حالت میں لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ نے خود بھی نماز لوٹائی، پھر انھیں حکم دیا تو انھوں نے بھی اعادہ کیا۔

4079

(۴۰۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ : فَسَأَلْتُ عَنْہُ وَکِیعًا فَقَالَ : کَانَ کَذَّابًا ، فَلَمَّا عَرَفْنَاہُ بِالْکَذِبِ تَحَوَّلَ إِلَی مَکَانٍ آخَرَ حَدَّثَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ صَلَّی بِہِمْ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ طَہَارَۃٍ فَأَعَادَ ، وَأَمَرَہُمْ بِالإِعَادَۃِ۔ [صحیح]
(٤٠٧٩) عاصم بن ضمرہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے لوگوں کو بغیر وضو کے نماز پڑھائی تو خود بھی نماز دوہرائی اور دوسروں کو بھی لوٹانے کا حکم دیا۔

4080

(۴۰۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : إِنَّ حَبِیبَ بْنَ أَبِی ثَابِتٍ لَمْ یَرْوِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ شَیْئًا قَطُّ۔
(٤٠٨٠) ایضا

4081

(۴۰۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَاسَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ : لَیْسَ فِی الْحَدِیثِ قُوَّۃٌ لِمَنْ یَقُولُ إِذَا صَلَّی الإِمَامُ بِغَیْرِ وُضُوئٍ أَنَّ أَصْحَابَہُ یُعِیدُونَ، وَالْحَدِیثُ الآخَرُ أَثْبَتَ أَنْ لاَ یُعِیدَ الْقَوْمُ، ہَذَا لِمَنْ أَرَادَ الإِنْصَافَ بِالْحَدِیثِ۔ [صحیح]
(٤٠٨١) ابن مبارک فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس شخص کے لیے کوئی قوت موجود نہیں ہے جو یہ کہتا ہے کہ جب امام بغیر وضو کے نماز پڑھا دے تو اس کے ساتھی نماز لوٹائیں گے اور دوسری حدیث زیادہ ثابت ہے کہ لوگ نماز نہیں لوٹائیں گے۔ یہ اس شخص کے لیے ہے جو حدیث کے ذریعے انصاف چاہتا ہے۔

4082

(۴۰۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُہُسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَشُعْبَۃَ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی بِقَوْمٍ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ قَالَ : یُعِیدُ وَلاَ یُعِیدُونَ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّحَمْنِ قُلْتُ لِسُفْیَانَ : تَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ یُعِیدُ وَیُعِیدُونَ غَیْرَ حَمَّادٍ؟ فَقَالَ : لاَ۔ [صحیح]
(٤٠٨٢) ابراہیم اس شخص کے متعلق بیان فرماتے ہیں جو لوگوں کو بغیر وضو کے نماز پڑھا دیتا ہے کہ وہ خود تو نماز دوہرائے گا، لیکن لوگ نہیں دوہرائیں گے۔

4083

(۴۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ حَدَّثَتْنِی فَاطِمَۃُ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِحْدَانَا یُصِیبُ ثَوْبَہَا مِنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ ، فَکَیْفَ تَصْنَعُ بِہِ؟ قَالَ : ((تَحُتُّہُ ثُمَّ تَقْرُصُہُ بِالْمَائِ ، ثُمَّ تَنْضَحُہُ ثُمَّ تُصَلِّی فِیہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ موطأ امام مالک ۱۶۶]
(٤٠٨٣) حضرت اسماء (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : ہم میں سے کسی کے کپڑوں پر حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کھرچ لے، پھر پانی کے ساتھ صاف کرے، پھر اس پر پانی چھڑک دے اور اس میں نماز پڑھ لے۔

4084

(۴۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَ تْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی حُبَیْشٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنِّی مُسْتَحَاضَۃٌ فَلاَ أَطْہُرُ ، أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ۔قَالَ : ((لاَ ، إِنَّمَا ذَلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِی عَنْکِ الدَّمَ وَصَلِّی))۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۶، مسلم ۳۳۳]
(٤٠٨٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور کہنے لگیں : میں استحاضہ والی ہوں اور پاک نہیں ہوتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایک رگ ہے حیض نہیں ہے، جب تجھے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب حیض ختم ہوجائے تو اپنے خون کو دھو لے اور نماز پڑھ۔

4085

(۴۰۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : ہُشِّمَتِ الْبَیْضَۃُ عَلَی رَأْسِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکُسِرَتْ رَبَاعِیَتُہُ ، وَجُرِحَ وَجْہُہُ۔ قَالَ أَبُو حَازِمٍ : وَکَانَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَغْسِلَ عَنْہُ الدَّمَ ، وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْتِیہَا بِالْمَائِ فِی مَجَنَّۃٍ ، فَلَمَّا أَصَابَ الْجُرْحَ الْمَائُ کَثُرَ دَمُہُ فَلَمْ یَرْقَإِ الدَّمُ حَتَّی أَخَذَتْ قِطْعَۃَ حَصِیرٍ وَأَحْرَقَتْہُ حَتَّی عَادَ رَمَادًا ، ثُمَّ جَعَلَتْہُ عَلَی الْجُرْحِ فَرَقَأَ الدَّمُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلِ بْنِ عَسْکَرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۵۴، مسلم ۱۷۹۰]
(٤٠٨٥) سہل بن سعد سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کی خود توڑ دی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رباعی دانت شہید ہوگئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ زخمی ہوگیا۔
(ب) ابو حازم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ (رض) آپ کا خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی بن ابی طالب (رض) ڈھال میں پانی لا رہے تھے۔ جب زخم کو پانی لگا تو خون رکا نہیں بلکہ زیادہ ہوگیا۔ یہاں تک کہ حضرت فاطمہ (رض) نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لیا، اس کو جلا کر راکھ بنایا، پھر اس راکھ کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زخم پر لگایا تو خون رک گیا۔

4086

(۴۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَۃَ السَّعْدِیُّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی فِی نَعْلَیْہِ ، فَصَلَّی النَّاسُ فِی نِعَالِہِمْ ، ثُمَّ أَلْقَی نَعْلَیْہِ ، فَأَلْقَی النَّاسُ نِعَالَہُمْ وَہُمْ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ : ((مَا حَمَلَکُمْ عَلَی إِلْقَائِ نِعَالِکُمْ فِی الصَّلاَۃِ))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأَیْنَاکَ فَعَلْتَ فَفَعَلْنَا۔ فَقَالَ : ((إِنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَخْبَرَنِی أَنَّ فِیہَا أَذًی ، فَإِذَا أَتَی أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَنْظُرْ فَإِنْ رَأَی فِی نَعْلَیْہِ أَذًی ، وَإِلاَّ فَلْیُصَلِّ فِیہِمَا))۔ [صحیح۔ احمد ۱۱۴۶۷، ابن حبان ۲۱۸۵]
(٤٠٨٦) ابو سعید (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوتوں سمیت نماز پڑھائی اور لوگوں نے بھی اپنے جوتوں میں ہی نماز پڑھ لی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے جوتے اتار دیے، لوگوں نے بھی اپنے جوتے نماز کی حالت میں ہی اتار دیے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو فرمایا : نماز کی حالت میں کس چیز نے تمہیں جوتے اتارنے پر ابھارا ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو کرتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی ویسا ہی کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے خبر دی تھی کہ اس میں گندگی ہے، جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو اسے دیکھنا چاہیے، اگر تو وہ اپنے جوتوں میں گندگی دیکھے تو اتار دے، ورنہ جوتوں میں ہی نماز پڑھ لے۔

4087

(۴۰۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَعَامَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی فَخَلَعَ نَعْلَیْہِ ، فَخَلَعَ النَّاسُ نِعَالَہُمْ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((لِمَ خَلَعْتُمْ نِعَالَکُمْ؟)) ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأَیْنَاکَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا۔ قَالَ : ((إِنَّ جِبْرِیلَ أَتَانِی فَأَخْبَرَنِی أَنَّ بِہِمَا خَبَثًا ، فَإِذَا جَائَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُقَلِّبْ نَعْلَیْہِ ، فَلْیَنْظُرْ فِیہِمَا خَبَثٌ ، فَإِنْ وَجَدَ خَبَثًا فَلْیَمْسَحْہُمَا بِالأَرْضِ ، ثُمَّ لَیُصَلِّ فِیہِمَا))۔ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِحَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَعَامَۃَ عَبْدِ رَبِّہِ السَّعْدِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ۔ (ت) وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْخَزَّازِ عَنْ أَبِی نَعَامَۃَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ غَیْرِ مَحْفُوظٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ۔ [صحیح۔ حوالہ مذکورہ]
(٤٠٨٧) ابوسعیدخدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی اور جوتے اتار دیے، لوگوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے تو پوچھا : تم نے اپنے جوتے کیوں اتارے ؟ “ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے دیکھا کہ آپ نے اتارے تو ہم نے بھی اتار دیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور مجھے خبر دی کہ جوتوں میں گندگی ہے۔ جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو جوتوں کو الٹ پلٹ کر ان میں گندگی دیکھ لے، اگر ان میں گندگی ہو تو زمین کے ساتھ انھیں رگڑ لے، پھر ان میں نماز پڑھے۔

4088

(۴۰۸۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ شَافِعٍ الشَّافِعِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ عَنْ أَبِی عُرْوَۃَ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فِی نَعْلَیْہِ ثُمَّ خَلَعَہُمَا ، فَقِیلَ لَہُ فَقَالَ : ((إِنَّ جِبْرِیلَ جَائَ نِی فَأَخْبَرَنِی أَنَّ فِیہِمَا خَبَثًا ، فَإِذَا جِئْتُمُ الْمَسْجِدَ فَانْظُرُوا فِی نِعَالِکُمْ ، فَمَنْ وَجَدَ شَیْئًا فَلْیَحُکَّہُ))۔ (ت) وَرَوَاہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَقَالَ : قَذَرًا ۔ وَلَمْ یَقُلْ : خَبَثًا ۔ [منکر الاسناد۔ حوالہ مذکورہ]
(٤٠٨٨) ابو سعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوتوں سمیت نماز پڑھائی، پھر ان کو اتار دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے خبر دی کہ ان میں گندگی ہے۔ جب تم مسجد میں آؤ تو اپنے جوتوں کو دیکھ لیا کرو۔ اگر کوئی چیز لگی ہو تو اسے صاف کر دو ۔

4089

(۴۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرَوَیْہِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یُصَلِّی فِی رِدَائِہِ وَفِیہِ دَمٌ ، فَأَتَاہُ نَافِعٌ فَنَزَعَ عَنْہُ رِدَائَ ہُ ، وَأَلْقَی عَلَیْہِ رِدَائَ ہُ ، وَمَضَی فِی صَلاَتِہِ۔ [حسن]
(٤٠٨٩) زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو خون آلود چادر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ نافع (رح) آئے اور ان سے چادر اتار کر اپنی چادر ان کے اوپر ڈال دی اور وہ نماز میں مصروف رہے۔

4090

(۴۰۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ بَیْنَمَا ہُوَ یُصَلِّی رَأَی فِی ثَوْبِہِ دَمًا ، فَانْصَرَفَ فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ ، فَجَائُ وہُ بِمَائٍ فَغَسَلَہُ ، ثُمَّ أَتَمَّ مَا بَقِیَ عَلَی مَا مَضَی مِنْ صَلاَتِہِ وَلَمْ یُعِدْ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ : وَإِلَی ہَذَا ذَہَبَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ رَحِمَہُ اللَّہُ ، وَاحْتَجَّ بِحَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ وَابْنِ عُمَرَ فِی مَعْنَی مَا رُوِّینَا ، ثُمَّ رَجَعَ عَنْہُ فِی الْجَدِیدِ وَقَالَ : أَعَادَ الصَّلاَۃَ کَانَ عَالِمًا بِمَا کَانَ فِی ثَوْبِہِ أَوْ لَمْ یَکُنْ عَالِمًا کَہَیْئَتِہِ فِی الْوُضُوئِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا قَوْلُ الْحَسَنِ الْبَصْرِیُّ وَأَبِی قِلاَبَۃَ ، وَکَأَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ رَغِبَ عَنْ حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ لاِشْتِہَارِہِ بِحَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَعَامَۃَ السَّعْدِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، وَکُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ مُخْتَلَفٌ فِی عَدَالَتِہِ ، وَلِذَلِکَ لَمْ یَحْتَجَّ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ بِوَاحِدٍ مِنْہُمْ ، وَلَمْ یُخْرِجْہُ مُسْلِمٌ فِی کِتَابِہِ مَعَ احْتِجَاجِہِ بِہِمْ فِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ، وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ رَغِبَ عَنْہُ لأَنَّہُ جَعَلَ إِعْلاَمَ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِیَّاہُ بِذَلِکَ ابْتِدَائَ شَرْعٍ أَوْ حَمَلَ الأَذَی الْمَذْکُورَ فِیہِ عَلَی مَا یُسْتَقْذَرُ مِنَ الطَّاہِرَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ (ت) وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ مُرْسَلاً ، وَمِنْ حَدِیثِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً إِلاَّ أَنَّ حَدِیثَ ابْنِ مَسْعُودٍ إِنَّمَا رَوَاہُ أَبُو حَمْزَۃَ الرَّاعِی عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ، وَأَبُو حَمْزَۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَضْعَفَ مِنْہُ۔ وَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّمَا رَوَاہُ فُرَاتُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَفُرَاتُ بْنُ السَّائِبِ تَرَکُوہُ ، وَحَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ إِنَّمَا رَوَاہُ عَبَّادُ بْنُ کَثِیرٍ ، وَعَبَّادٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ رُوِیَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بِإِسْنَادٍ لاَ بَأْسَ بِہِ۔ [صحیح۔ (بخاری، معلّق) باب من لم یر الوضوء الامن المخرصین من القبل والدبر]
(٤٠٩٠) سالم (رح) سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) نماز پڑھ رہے تھے، انھوں نے اپنے کپڑوں میں خون دیکھا تو نماز کو چھوڑ دیا اور ان کی طرف اشارہ کیا، وہ پانی لے کر آئے، انھوں نے کپڑے کو دھویا اور باقی نماز مکمل کی اور نماز کو دوبارہ نہیں لوٹایا۔
شیخ فرماتے ہیں : امام شافعی (رح) کا قدیم قول یہی ہے؛ کیونکہ انھوں نے ابو سعید اور ابن عمر کی روایات سے دلیل لی ہے، لیکن بعد میں رجوع کرلیا، فرماتے ہیں کہ وہ نماز کا اعادہ کرے گا اسے پہلے سے اپنے کپڑوں میں (ناپاکی کا) علم ہو یا نہ ہو۔ جیسے وضوء کا حکم ہے۔

4091

(۴۰۹۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ لَمْ یَخْلَعْ نَعْلَیْہِ فِی الصَّلاَۃِ إِلاَّ مَرَّۃً ، فَخَلَعَ النَّاسُ فَقَالَ : مَا لَکُمْ؟ ۔ قَالُوا : خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا۔ فَقَالَ : إِنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَخْبَرَنِی أَنَّ فِیہِمَا قَذَرًا ۔ لَفْظُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَجَّاجِ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ (ق) وَأَمَّا الَّذِی کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُہُ مِنَ الْبِنَائِ عَلَی الصَّلاَۃِ فِی ہَذَا وَفِی الرُّعَافِ ، فَقَدْ رُوِّینَا عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : یَسْتَأْنِفُ۔ وَہُوَ الْقِیَاسُ عَلَی الْوُضُوئِ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن۔ حاکم ۱/۲۳۵/۴۸۶]
(٤٠٩١) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کی حالت میں جوتے اتار دیے، لوگوں نے بھی جوتے اتار دیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم نے کیوں اتارے ؟ انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوتے اتارے تو ہم نے بھی اتار دیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ کو خبر دی کہ ان میں گندگی ہے۔
ابن عمر (رض) نکسیر اور متلی کی صورت میں پہلی نماز پر ہی بنا کرلیتے اور مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ وہ نئے سرے سے نماز پڑھے۔ وہ اس مسئلہ کو وضو پر قیاس کرتے تھے۔

4092

(۴۰۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَتْنَا أُمُّ یُونُسَ بِنْتُ شَدَّادٍ قَالَتْ حَدَّثَتْنِی حَمَاتِی أُمُّ جَحْدَرٍ الْعَامِرِیَّۃُ : أَنَّہَا سَأَلَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَتْ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَعَلَیْنَا شِعَارُنَا ، وَقَدْ أَلْقَیْنَا فَوْقَہُ کِسَائً ، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَخَذَ الْکِسَائَ فَلَبِسَہُ ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْغَدَاۃَ ، ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذِہِ لُمْعَۃٌ مِنْ دَمٍ۔ فَقَبَضَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَلَی مَا یَلِیہَا فَبَعَثَ إِلَیَّ مَصْرُورَۃً فِی یَدِ الْغُلاَمِ فَقَالَ : ((اغْسِلِی ہَذِہِ وَأَجِفِّیہَا ، ثُمَّ أَرْسِلِی بِہَا إِلَیَّ))۔ فَدَعَوْتُ بِقَصْعَتِی فَغَسَلْتُہَا ثُمَّ أَجْفَفْتُہَا فَأَحَرْتُہَا إِلَیْہِ ، فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بِنِصْفِ النَّہَارِ وَہُوَ عَلَیْہِ۔ (غ) قَوْلُہَا فَأَحَرْتُہَا إِلَیْہِ : یَعْنِی رَدَدْتُہَا إِلَیْہِ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۳۸۸]
(٤٠٩٢) ام جحدر عامریہ نے حضرت عائشہ (رض) سے کپڑے کو حیض کا خون لگ جانے کے بارے میں سوال کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھی اور ہمارے جسموں کے ساتھ لگنے والے کپڑے تھے، ان کے اوپر ہم نے چادریں اوڑھی ہوئی تھیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کے وقت وہ چادر لی اور اسے اوڑھ لیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی، ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے نبی ! اس کی رنگت خون کی وجہ سے بدلی ہوئی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں سے کپڑا اکٹھا کر کے ایک بچے کے ہاتھ میں میری طرف بھیج دیا اور فرمایا : اس کو دھو اور خشک کر کے میری طرف بھیج دینا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے پیالے میں پانی منگوا کر اسے دھویا اور خشک کر کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو واپس بھیج دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوپہر کو آئے تو وہی کپڑا اوڑھے ہوئے تھے۔

4093

(۴۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الرَّازِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ غُطَیْفٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَرْفَعُہُ قَالَ : تُعَادُ الصَّلاَۃُ مِنْ قَدْرِ الدِّرْہَمِ مِنَ الدَّمِ۔ [موضوع۔ العقیلی فی الضعف ۲/۵۶/۴۹۱]
(٤٠٩٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ کپڑے کو ایک درہم کے برابر خون لگنے سے نماز کو دوبارہ ادا کیا جائے گا۔

4094

(۴۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَاسَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ رَأَیْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَیْفٍ صَاحِبَ : الدَّمِ قَدْرَ الدِّرْہَمِ ۔ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ فَجَلَسْتُ إِلَیْہِ مَجْلِسًا ، فَجَعَلْتُ أَسْتَحْیِی مِنْ أَصْحَابِی أَنْ یَرَوْنِی جَالِسًا مَعَہُ لِکَثْرَۃِ مَا فِی حَدِیثِہِ یَعْنِی الْمَنَاکِیرَ۔
(٤٠٩٤) ایضاً

4095

(۴۰۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُنِیرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ قَالَ قُلْتُ لِیَحْیَی بْنَ مَعِینٍ : تَحْفَظُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : تُعَادُ الصَّلاَۃُ فِی مِقْدَارِ الدِّرْہَمِ مِنَ الدَّمِ ۔ فَقَالَ : لاَ وَاللَّہِ۔ ثُمَّ قَالَ : مِمَّنْ؟ قُلْتُ : حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ عَوْنٍ ۔ قَالَ : ثِقَۃٌ ، عَمَّنْ؟ قُلْتُ : عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مَالِکٍ الْمُزَنِیِّ۔ قَالَ : ثِقَۃٌ ، عَمَّنْ؟ قُلْتُ : عَنْ رَوْحِ بْنِ غُطَیْفٍ۔ قَالَ : ہَا۔ قُلْتُ : یَا أَبَا زَکَرِیَّا مَا أُرَی أُتِیْنَا إِلاَّ مِنْ رَوْحِ بْنِ غُطَیْفٍ۔ قَالَ : أَجْلْ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : ہَذَا لاَ یَرْوِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِیمَا أَعْلَمُہُ غَیْرُ رَوْحِ بْنِ غُطَیْفٍ ، وَہُوَ مُنْکَرٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ وَفِیمَا بَلَغَنِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الذُّہْلِیِّ أَنَّہُ قَالَ : أَخَافُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا مَوْضُوعًا ، وَرَوْحٌ ہَذَا مَجْہُولٌ۔ [صحیح۔ ابن عدی فی الکامل ۳/۱۳۸/۶۶۰]
(٤٠٩٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کہ کیا کپڑے کو ایک درہم کے برابر خون لگنے سے نماز کو دوبارہ ادا کیا جائے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔

4096

(۴۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بْنِ حَیَّانَ الْمَعْرُوفُ بِأَبِی الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی بَقِیَّۃُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ رَخَّصَ فِی دَمِ الْحُبُونِ یَعْنِی الدَّمَامِیلَ۔ وَکَانَ عَطَائٌ یُصَلِّی وَہُوَ فِی ثَوْبِہِ۔ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ ہَکَذَا ، تَفَرَّدَ بِہِ بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ : ہَذَا الْحَدِیثُ لاَ یُعْرَفُ إِلاَّ بِبَقِیَّۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ بَیْنَ بَقِیَّۃَ وَبَیْنَ ابْنِ جُرَیْجٍ بَعْضُ الْمَجْہُولِینَ أَوْ بَعْضُ الضُّعَفَائِ ، لأَنَّ بَقِیَّۃَ کَثِیرًا مَا یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ ابن عدی فی الکامل ۲/۶۵]
(٤٠٩٦) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھوڑے کے خون لگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنے کی رخصت دی ہے۔

4097

(۴۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ یَذْکُرُہُ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: مَا کَانَ لإِحْدَانَا إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ فِیہِ تَحِیضُ، فَإِنْ أَصَابَہُ شَیْئٌ مِنْ دَمٍ بَلَّتْہُ بِرِیقِہَا، ثُمَّ قَصَعَتْہُ بِرِیقِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَقَالَ : قَالَتْ بِرِیقِہَا فَمَصَعَتْہُ بِظُفُرِہَا۔[صحیح۔ بخاری ۳۱۲]
(٤٠٩٧) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمارے پاس صرف ایک کپڑا ہوتا تھا، اسی میں حیض آجاتا، اگر کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو لعاب کے ذریعہ تر کر کے اس کو اپنے ناخن سے کھرچ کر صاف کر دو ۔

4098

(۴۰۹۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِ الْبُخَارِیِّ وَمَتْنِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَقَصَعَتْہُ۔ وَالْمَشْہُورُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ یَنَّاقٍ عَنْ مُجَاہِدٍ وَعَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ وَقَدْ رَوَاہُ خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی عَنْ إِبْرَاہِیمَ کَمَا رَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ فَہُوَ صَحِیحٌ مِنَ الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے
اس کا ترجمہ موجود نہیں ہے

4099

(۴۰۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغْدَادِیُّ بِہَرَاۃَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : مَا کَانَ لإِحْدَانَا إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ تَحِیضُ فِیہِ ، وَإِنْ أَصَابَہُ شَیْئٌ مِنْ دَمِہِ بَلَّتْہُ بِرِیقِہَا ثُمَّ قَصَعَتْہُ بِظُفْرِہَا۔ وَفِی حَدِیثِ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: قَطْرَۃٌ مِنْ دَمٍ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ۔ [صحیح۔ تقد حوالہ مذکورہ]
(٤٠٩٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہمارے پاس صرف ایک کپڑا ہوتا تھا اور اس میں حیض آجاتا، اگر حیض کا خون کپڑے کو لگ جاتا تو اپنے لعاب کے ذریعے تر کر کے اس کو اپنے ناخن سے کھرچ کر صاف کردیتے۔

4100

(۴۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا کَانَ الدَّمُ فَاحِشًا فَعَلَیْہِ الإِعَادَۃُ ، وَإِنْ کَانَ قَلِیلاً فَلَیْسَ عَلَیْہِ إِعَادَۃٌ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ فِی الرُّخْصَۃِ فِی الدَّمِ الْیَسِیرِ ، وَقَدْ مَضَتِ الرِّوَایَۃُ عَنْہُمَا فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ ، وَرُوِیَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ۔ [صحیح۔ ابن منذر فی الاوسط ۱/۱۷۳-۲/۱۵۳]
(٤١٠٠) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب خون زیادہ ہو تو نماز کا اعادہ ہے، اگر خون کم ہو تو نماز نہیں دوہرائی جائے گی۔

4101

(۴۱۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ أَنَّہُ قَالَ : رَآنِی أَبِی انْصَرَفْتُ مِنْ صَلاَۃٍ فَقَالَ : لِمَ انْصَرَفْتَ؟ فَقُلْتُ لَہُ : دَمُ ذُبَابٍ رَأَیْتُ فِی ثَوْبِی قَالَ فَعَابَ ذَلِکَ عَلَیَّ وَقَالَ : لِمَ انْصَرَفْتَ حَتَّی تُتِمَّ صَلاَتَکَ؟ (ت) وَفِی رِوَایَۃِ الثَّوْرِیِّ عَنْ ہِشَامٍ : دَمٌ مِثْلُ الذُّبَابِ۔ (ق) وَکَانَ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ یَقُولُ : قَلِیلُہُ وَکَثِیرُہُ سَوَائٌ ، وَمَذْہَبُ سَائِرِ الْفُقَہَائِ بِخِلاَفِہِ فِی الْفَرْقِ بَیْنَ کَثِیرِ الدَّمِ وَیَسِیرِہِ ، وَرَخَّصَ فِی دَمِ الْبَرَاغِیثِ عَطَائٌ وَالْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ وَالشَّعْبِیُّ وَطَاوُسٌ۔ [صحیح]
(٤١٠١) ہشام بن عروہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نماز کو چھوڑا تو مجھے میرے باپ نے دیکھ لیا، کہنے لگے : نماز کو کیوں چھوڑا ؟ میں نے کہا : میں نے اپنے کپڑوں میں مکھی کا خون دیکھا۔ فرماتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے ڈانٹا اور فرمایا کہ تو نے نماز مکمل کیوں نہیں کی۔

4102

(۴۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ حَدَّثَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لإِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّہَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ﷺ فَقَالَتْ : إِنِّی امْرَأَۃٌ أُطِیلُ ذَیْلِی وَأَمْشِی فِی الْمَکَانِ الْقَذِرِ۔ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((یُطَہِّرُہُ مَا بَعْدُہُ ))۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔[صحیح لغیرہ۔ مؤطا امام مالک ۴۱، احمد ۶/۲۹۰]
(٤١٠٢) ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کی ام ولد سے روایت ہے کہ انھوں نے ام سلمہ (رض) سے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں سوال کیا کہ میں زیادہ دامن چھوڑتی ہوں اور گندے راستوں سے گزرتی ہوں ؟ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعد والا راستہ اس کو پاک کردیتا ہے۔

4103

(۴۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْیَشْکُرِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نُرِیدُ الْمَسْجِدَ ، فَنَطَأُ الطَّرِیقَ النَّجِسَۃَ فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((الطُّرُقُ یُطَہِّرُ بَعْضُہَا بَعْضًا))۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۵۳۲]
(٤١٠٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم مسجد میں جاتے ہوئے ناپاک راستوں سے گزر کر جاتے ہیں ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک راستہ دوسرے راستے کی گندگی کو پاک کردیتا ہے۔

4104

(۴۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّہُ اسْتَفْتَی أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الثَّوْبِ یُجَامِعُ فِیہِ الرَّجُلُ ، قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ أَصَابَہُ شَیْئٌ رَأَیْتَہُ ثُمَّ الْتَبَسَ عَلَیْکَ فَاغْسِلِ الثَّوْبَ کُلَّہُ ، وَإِنْ شَکَکْتَ فِی شَیْئٍ لَمْ تَسْتَیْقِنْہُ فَانْضَحِ الثَّوْبَ ثُمَّ صَلِّ فِیہِ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ نَافِعٍ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ: إِنْ عَرَفْتَ مَکَانَہُ فَاغْسِلْہُ، وَإِلاَّ فَاغْسِلِ الثَّوْبَ کُلَّہُ۔[ضعیف]
(٤١٠٤) عبداللہ بن عوف نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے مجامعت والے کپڑے کے بارے میں پوچھا تو آپ (رض) نے فرمایا : اگر آپ کپڑے پر غلاظت دیکھنے کے بعد وہ جگہ بھول جاتے ہیں تو پھر مکمل کپڑا دھوئیں اور اگر آپ کو شک ہے تو کپڑے پر چھینٹے ماریں اور اس میں نماز ادا کریں۔

4105

(۴۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ حَدَّثَتْنِی فَاطِمَۃُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ فَقَالَتْ : إِحْدَانَا تَحِیضُ فِی الثَّوْبِ کَیْفَ تَصْنَعُ ؟ فَقَالَ : ((تَحُتُّہُ ثُمَّ تَقْرُصُہُ بِالْمَائِ ، ثُمَّ تَنْضَحُہُ ثُمَّ تُصَلِّی فِیہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۷]
(٤١٠٥) اسماء (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور پوچھنے لگی : اگر ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے کھرچنے کے بعد دھو لے، پھر اسے چھینٹے مار کر اس میں نماز ادا کرلے۔

4106

(۴۱۰۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ فَاطِمَۃَ بِنْتَ الْمُنْذِرِ تُحَدِّثُ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ تَقُولُ : إِنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ عَنْ دَمِ الْحَیْضِ یُصِیبُ الثَّوْبَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((حُتِّیِہِ ثُمَّ اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ، ثُمَّ رُشِّیہِ ثُمَّ صَلِّی فِیہِ))۔ [صحیح۔ حوالہ مذکورہ]
(٤١٠٦) اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ کپڑے کو حیض کا خون لگنے کے بارے میں ایک عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے کھرچنے کے بعد دھو لے، پھر اسے چھینٹے مار کر اس میں نماز ادا کر۔

4107

(۴۱۰۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ : سَمِعْتُ امْرَأَۃً تَسْأَلُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَیْفَ تَصْنَعُ بِثَوْبِہَا إِذَا طَہُرَتْ مِنْ حَیْضَتِہَا؟ فَقَالَ : ((إِنْ رَأَتْ فِیہِ دَمًا حَتَّتْہُ ، ثُمَّ قَرَصَتْہُ بِالْمَائِ ، ثُمَّ تَنْضَحُ فِی سَائِرِ ثَوْبِہَا ثُمَّ تُصَلِّی فِیہِ))۔ [صحیح۔ حوالہ مذکورہ]
(٤١٠٧) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے ایک عورت کو سنا، وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کر رہی تھی کہ جب عورت حیض سے پاک ہوجائے تو وہ اپنے کپڑوں کو کیا کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر ان میں خون دیکھے تو اسے کھرچ کر دھو لے اور اپنے تمام کپڑوں پر چھینٹے مار کر نماز ادا کرے۔

4108

(۴۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَتْ إِحْدَانَا تَحِیضُ ثُمَّ تَقْرُصُ الدَّمَ مِنْ ثَوْبِہَا عِنْدَ طُہْرِہَا ، فَتَغْسِلُہُ وَتَنْضَحُ عَلَی سَائِرِہِ ثُمَّ تُصَلِّی فِیہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۸]
(٤١٠٨) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ہم میں سے کسی کو حیض آتا تو وہ حیض کے ختم ہونے کے بعد کپڑوں سے خون کو صاف کرتی، پھر انھیں دھونے کے بعد تمام کپڑے پر چھینٹے مار کر نماز ادا کرتی۔

4109

(۴۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ بَکَّارِ بْنِ یَحْیَی عَنْ جَدَّتِہِ قَالَتْ : دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ ، فَسَأَلَتْہَا امْرَأَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ : قَدْ کَانَ یُصِیبُنَا الْحَیْضُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَتَلْبَثُ إِحْدَانَا أَیَّامَ حَیْضِہَا ، ثُمَّ تَطْہُرُ فَتَنْظُرُ الثَّوْبَ الَّذِی کَانَتْ تَبِیتُ فِیہِ، فَإِنْ أَصَابَہُ دَمٌ غَسَلْنَاہُ وَصَلَّیْنَا فِیہِ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ أَصَابَہُ شَیْئٌ تَرَکْنَاہُ، وَلَمْ یَمْنَعْنَا ذَلِکَ أَنْ نُصَلِّیَ فِیہِ ، وَأَمَّا الْمُمْتَشِطَۃُ فَکَانَتْ إِحْدَانَا تَکُونُ مُمْتَشِطَۃً ، فَإِذَا اغْتَسَلَتْ لَمْ تَنْقُضْ ذَلِکَ ، وَلَکِنَّہَا تَحْفِنُ عَلَی رَأْسِہَا ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ ، فَإِذَا رَأَتِ الْبَلَلَ عَلَی أُصُولِ الشَّعْرِ دَلَکَتْہُ ، ثُمَّ أَفَاضَتْ عَلَی سَائِرِ جَسَدِہَا۔ [ابوداؤد ۳۵۹]
(٤١٠٩) بکار بن یحییٰ کی دادی فرماتی ہیں کہ میں ام سلمہ کے پاس آئی، ایک قریشی عورت نے ام سلمہ سے سوال کیا تو آپ (رض) نے جواب دیا : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ہم میں سے کسی کو حیض آتا تو وہ اپنے حیض کے ایام گزارتی، جب حیض سے پاک ہوجاتی تو اپنے کپڑوں کو دیکھتی، اگر خون لگا ہوتا تو دھو لیا کرتی اور نماز پڑھ لیتی اور اگر خون کپڑوں میں موجود نہ ہوتا تو ہم کو کوئی چیز نماز سے نہ روکتی تھی اور جب ہم غسل کرتیں تو اپنے بالوں کو نہیں کھولتی تھیں۔ صرف اپنے سر پر تین چلو ڈال لیتی، جب بالوں کی جڑوں میں تری محسوس کرتی تو اس کو مل لیتی، پھر تمام جسم پر پانی بہا لیتی۔

4110

(۴۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الْحَدَّادُ حَدَّثَنِی عَدِیُّ بْنُ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَمَّ قَیْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ تَقُولُ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ ﷺ عَنْ دَمِ الْحَیْضِ یَکُونُ فِی الثَّوْبِ قَالَ : ((حُکِّیہِ بِضِلْعٍ وَاغْسِلِیہِ بِمَائٍ وَسِدْرٍ))۔ [صحیح۔ احمد ۶/۳۵۵-۳۵۶]
(٤١١٠) ام قیس بنت محصن فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کپڑے میں لگے ہوئے حیض کے خون کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پسلی کی ہڈی سے کھرچ دے، پانی اور بیری کے پتوں سے دھو ڈال۔

4111

(۴۱۱۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ سُحَیْمٍ عَنْ أُمَیَّۃَ بِنْتِ أَبِی الصَّلْتِ قَالَ الشَّیْخُ کَذَا فِی کِتَابِی وَقَالَ غَیْرُہُ آمِنَۃُ بِنْتُ أَبِی الصَّلْتِ وَہُوَ الصَّوَابُ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ قَالَتْ : جِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ فِی نِسْوَۃٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ مَعَکَ فِی وَجْہِکَ ہَذَا إِلَی خَیْبَرَ ، فَنُدَاوِیَ الْجَرْحَی ، وَنُعِینَ الْمُسْلِمِینَ بِمَا اسْتَطَعْنَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((عَلَی بَرَکَۃِ اللَّہِ))۔ فَخَرَجْنَا مَعَہُ وَکُنْتُ جَارِیَۃً حَدَثَۃً ، فَأَرْدَفَنِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ حَقِیبَۃَ رَحْلِہِ ، فَنَزَلَ إِلَی الصُّبْحِ وَنَزَلْتُ فَإِذَا عَلَی الْحَقِیبَۃِ دَمٌ مِنِّی ، وَذَلِکَ أَوَّلُ حَیْضَۃٍ حِضْتُہَا ، فَتَقَبَّضْتُ إِلَی النَّاقَۃِ وَاسْتَحْیَیْتُ ، فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ مَا بِی وَرَأَی بِیَ الدَّمَ قَالَ : لَعَلَّکِ نُفِسْتِ؟ ۔ فَقُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : ((فَأَصْلِحِی مِنْ نَفْسِکِ ، وَخُذِی إِنَائً مِنْ مَائٍ فَاطْرَحِی فِیہِ مِلْحًا ، فَاغْسِلِی مَا أَصَابَ الْحَقِیبَۃَ وَاغْتَسِلِی ، ثُمَّ عُودِی لِمَرْکَبِکِ))۔ فَکَانَتْ لاَ تَطَّہَّرُ مِنْ حَیْضَتِہَا إِلاَّ جَعَلَتْ فِی طُہُورِہَا مِلْحًا ، وَأَوْصَتْ بِہِ أَنْ یُجْعَلَ فِی غُسْلِہَا حِینَ مَاتَتْ۔ [ضعیف۔ احمد ۶/۳۸۰]
(٤١١١) بنی غفار کی ایک عورت فرماتی ہیں کہ میں اپنے قبیلے کی عورتوں کے ساتھ مل کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم بھی آپ کے ساتھ خیبر جانا چاہتی ہیں تاکہ زخمیوں کو دوا دیں اور اپنی طاقت کے مطابق مسلمانوں کی مدد کریں۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلیں اور میں جوان تھی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنی سواری کے پیچھے تھیلے یا سامان پر سوار کرلیا۔ صبح کے وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑاؤ کیا، سواری سے اترے، میں بھی سواری سے اترنے لگی تو میں نے سامان پر خون محسوس کیا، یہ میرا پہلا حیض تھا ۔ میں سواری پر بیٹھی رہی اور شرم محسوس کر رہی تھی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خون کو دیکھا تو فرمانے لگے : شاید تو حائضہ ہوگئی ہے۔ میں نے کہا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی درستگی کرو اور پانی کا ایک برتن لے کر اس میں نمک ملا لو۔ اس کے ذریعے سامان والا تھیلہ دھو ڈال اور خود بھی غسل کرلے۔ پھر اپنی سواری پر لوٹ جا۔ چنانچہ جب بھی ان کو حیض آتا تو وہ پانی اور نمک کے ساتھ طہارت حاصل کرتیں، انھوں نے وصیت کی کہ مرنے کے بعد غسل بھی نمک اور پانی کو ملا کردیا جائے۔

4112

(۴۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ یَعْنِی ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ سُحَیْمٍ عَنْ أُمَیَّۃَ بِنْتِ أَبِی الصَّلْتِ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ قَدْ سَمَّاہَا لِی قَالَتْ : أَرْدَفَنِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ۔ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ : ((وَاغْتَسِلِی))۔
(٤١١٢) ایضاً

4113

(۴۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَتْنِی أُمُّ الْحَسَنِ یَعْنِی جَدَّۃَ أَبِی بَکْرٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ مُعَاذَۃَ قَالَتْ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الْحَائِضِ یُصِیبُ ثَوْبَہَا الدَّمُ ، قَالَتْ : تَغْسِلُہُ ، فَإِنْ لَمْ یَذْہَبْ أَثَرُہُ فَلْتُغَیِّرْہُ بِشَیْئٍ مِنْ صُفْرَۃٍ ۔ وَقَالَتْ : لَقَدْ کُنْتُ أَحِیضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ ثَلاَثَ حِیَضٍ جَمِیعًا ، لاَ أَغْسِلُ لِی ثَوْبًا۔ [ضعیف۔ احمد ۶/۲۵۰]
(٤١١٣) معاذہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے حیض کے خون کے کپڑے کو لگ جانے کے بارے میں سوال کیا تو آپ (رض) نے فرمایا : دھو لیا کر، اگر خون کے نشانات زائل نہ ہوں تو زرد رنگ سے تبدیل کرلیا کرو۔ آپ (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مجھے صرف تین مرتبہ حیض آیا اور میں نے اپنا کپڑا نہیں دھویا۔

4114

(۴۱۱۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ وَبِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ عَنْ مُعَاذَۃَ قَالَتْ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الدَّمِ یَکُونُ فِی الثَّوْبِ ، وَقَالَ بِشْرٌ فِی حَدِیثِہِ قُلْتُ : أَرَأَیْتِ الثَّوْبَ یُصِیبُہُ الدَّمُ فَأَغْسِلُہُ ، فَلاَ یَذْہَبُ أَثَرُہُ۔ فَقَالَتِ : الْمَائُ طَہُورٌ۔ [صحیح۔ الدارمی ۱۰۱۲]
(٤١١٤) معاذہ فرماتی ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے کپڑوں پر لگے ہوئے خون کے بارے میں سوال کیا اور بشر سے منقول ہے کہ انھوں نے کہا : میں نے پوچھا : آپ کا کیا خیال ہے ؟ اگر کپڑوں سے خون صاف کر کے بھی نشانات ختم نہ ہوں ؟ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : پانی پاکیزگی کا باعث ہے یا فرمایا : پانی پاک ہے۔

4115

(۴۱۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُعَاذَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ دَمِ الْحَیْضِ یَکُونُ فِی الثَّوْبِ فَیُغْسَلُ ، فَیَبْقَی أَثَرُہُ۔ فَقَالَتْ: لَیْسَ بِشَیْئٍ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ بِإِسْنَادَیْنِ ضَعِیفَیْنِ۔ [ضعیف]
(٤١١٥) حضرت معاذہ فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ حیض کا خون کپڑوں کو لگ جاتا ہے اور دھونے سے بھی نشانات ختم نہیں ہوتے تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔

4116

(۴۱۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔ (ح) قَالَ: وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ خَوْلَۃَ بِنْتَ یَسَارٍ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ ﷺ : أَفَرَأَیْتَ إِنْ لَمْ یَخْرُجُ الدَّمُ مِنَ الثَّوْبِ؟ قَالَ : ((یَکْفِیکِ الْمَائُ وَلاَ یَضُرُّکِ أَثَرُہُ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ ابْنُ لَہِیعَۃَ۔ [ضعیف]
(٤١١٦) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ خولۃ بنت یسار نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے اگر کپڑوں سے خون نہ نکلے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے پانی کافی ہے اس کا اثر تجھے نقصان نہ دے گا۔

4117

(۴۱۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّ عِیسَی بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ خَوْلَۃَ بِنْتَ یَسَارٍ أَتَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَتْ: لَیْسَ لِی إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ ، وَأَنَا أَحِیضُ فِیہِ فَکَیْفَ أَصْنَعُ ؟ فَقَالَ : ((إِذَا طَہُرْتِ فَاغْسِلِی ثَوْبَکِ ، ثُمَّ صَلِّی فِیہِ))۔ قَالَتْ: أَرَأَیْتَ إِنْ لَمْ یَخْرُجُ الدَّمُ مِنَ الثَّوْبِ؟ قَالَ : ((یَکْفِیکِ الْمَائُ وَلاَ یَضُرُّکِ أَثَرُہُ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ ابْنُ لَہِیعَۃِ۔ [ضعیف]
(٤١١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ خولۃ بنت یسار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! میرے پاس صرف ایک کپڑا ہے۔ میں حائضہ ہو جاؤں تو کیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو پاک ہوجائے تو اپنا کپڑا دھو لیا کر، پھر اس میں نماز پڑھ۔ عرض کیا : اگر کپڑے سے خون کا اثر زائل نہ ہو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے پانی کافی ہے، خون کے اثرات نقصان نہیں دیں گے۔

4118

(۴۱۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنِ الْوَازِعِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَوْلَۃَ بِنْتِ نِمَارٍ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَحِیضُ وَلَیْسَ لِی إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ ، فَیُصِیبُہُ الدَّمُ۔ قَالَ : ((اغْسِلِیہِ وَصَلِّی فِیہِ))۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ یَبْقَی أَثَرُہُ۔ قَالَ : ((لاَ یَضُرُّ))۔ (ج) قَالَ أَبُو بَکْرٍ قَالَ إِبْرَاہِیمُ الْحَرْبِیُّ : الْوَازِعُ بْنُ نَافِعٍ غَیْرُہُ أَوْثَقُ مِنْہُ۔ وَلَمْ یُسْمَعْ بِخَوْلَۃَ بِنْتِ نِمَارٍ أَوْ یَسَارٍ إِلاَّ فِی ہَذَیْنِ الْحَدِیثَیْنِ۔ [ضعیف۔ الطبرانی فی الکبیر ۶۱۵]
(٤١١٨) حضرت خولہ بنت نمار فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس صرف ایک کپڑا ہے، میں حائضہ ہوجاتی ہوں اور اس کو خون لگ جاتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو دھو اور اس میں نماز پڑھ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس میں خون کے نشانات باقی رہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔

4119

(۴۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ عَنْ وَکِیعٍ۔ وَقَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی بِاللَّیْلِ وَأَنَا إِلَی جَنْبِہِ وَأَنَا حَائِضٌ وَعَلَیَّ مِرْطٌ ، وَبَعْضُہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۱۴]
(٤١١٩) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز پڑھتے تھے، میں آپ کے پہلو میں ہوتی تھی اور میں حائضہ تھی۔ میرے اوپر ایک چادر تھی جس کا بعض حصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر تھا۔

4120

(۴۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ سَمِعَہُ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ یُحَدِّثُہُ عَنْ مَیْمُونَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ صَلَّی وَعَلَیْہِ مِرْطٌ وَعَلَی بَعْضِ أَزْوَاجِہِ مِنْہُ وَہِیَ حَائِضٌ ، وَہُوَ یُصَلِّی وَہُوَ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۳۶۹، ابن ماجہ ۶۱۹]
(٤١٢٠) حضرت میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایک چادر تھی اس کا کچھ حصہ آپ کی اہلیہ محترمہ پر تھا اور وہ حائضہ تھی۔

4121

(۴۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَنَّ أُنَاوِلَہُ الْخُمْرَۃَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی حَائِضٌ۔ قَالَ : ((إِنَّ حَیْضَتَکِ لَیْسَتْ فِی یَدِکِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۹۸]
(٤١٢١) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ میں آپ کو چٹائی پکڑاؤں۔ میں نے کہا : میں حائضہ ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔

4122

(۴۱۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ لاَ تَرَی بَأْسًا بِعَرَقِ الْحَائِضِ فِی الثَّوْبِ۔ [ضعیف]
(٤١٢٢) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ کپڑوں میں حائضہ کو پسینہ آجائے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔

4123

(۴۱۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ہُوَ ابْنُ حَسَّانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَحِیضُ فِی دِرْعِہَا ، فَیَکُونَ عَلَیْہَا أَیَّامَ حَیْضَتِہَا فَتَعْرَقُ فِیہِ ، أَتُصَلِّی فِیہِ؟ قَالَ : نَعَمْ مَا لَمْ یَکُنْ فِیہِ دَمٌ، وَکَذَلِکَ الْجُنُبُ یَعْرَقُ فِی ثَوْبِہِ فَیُصَلِّی فِیہِ ۔ [حسن]
(٤١٢٣) حضرت عکرمہ سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر حائضہ عورت کو قمیص میں ایامِ حیض میں پسینہ آجائے تو کیا اس قمیص میں وہ نماز پڑھ لے ؟ ابن عباس (رض) نے فرمایا : ہاں ! اس میں خون نہیں ہے۔ اسی طرح جنبی آدمی جس کو کپڑوں میں پسینہ آجائے تو وہ انھیں کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے۔

4124

(۴۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَیْدٍ جَارُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ عَنْ أَشْعَثَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَنْصُورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ لاَ یُصَلِّی فِی شُعُرِنَا أَوْ لُحُفِنَا۔ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : شَکَّ أَبِی۔ وَفِی حَدِیثِ غُنْدَرٍ : فِی لُحُفِنَا مِنْ غَیْرِ شَکٍّ۔ [منکر]
(٤١٢٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے بدن والے اور اوپر والے کپڑوں میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔

4125

(۴۱۲۵) رَوَاہُ سَلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ شَقِیقٍ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ لاَ یُصَلِّی فِی شُعُرِنَا۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ بِذَلِکَ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ شَقِیقٍ فِی إِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فِی مَلاَحِفِنَا۔ [ضعیف]
(٤١٢٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے بدن کے ساتھ لگنے والے کپڑوں میں نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔

4126

(۴۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ لاَ یُصَلِّی فِی مَلاَحِفِنَا۔ قَالَ حَمَّادٌ وَسَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ أَبِی صَدَقَۃَ قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنَہُ فَلَمْ یُحَدِّثْنِی، وَقَالَ سَمِعْتُہُ مُنْذُ زَمَانٍ وَلاَ أَدْرِی مِمَّنْ سَمِعْتُہُ، وَلاَ أَدْرِی سَمِعْتُہُ مِنْ ثَبَتٍ أَوْ لاَ فَسَلُوا عَنَہُ۔ [ضعیف تقدم]
(٤١٢٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اوپر والے کپڑوں میں نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔

4127

(۴۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حُدَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ بَحْرٌ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ یَقُولُ : سَأَلْتُ أُمَّ حَبِیبَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ﷺ قُلْتُ : ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی فِی الثَّوْبِ الَّذِی یُجَامِعُہَا فِیہِ؟ قَالَتْ : نَعَمْ إِذَا لَمْ یَرَ فِیہِ أَذًی۔ وَقَدْ مَضَتِ الأَخْبَارُ فِی طَہَارَۃِ عَرَقِہِ فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ۔ [صحیح۔ احمد ۲۶۸۵۸- ۲۶۲۲۰، ابن حبان ۲۳۳۱]
(٤١٢٧) معاویہ بن ابی سفیان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام حبیبہ (رض) سے میں نے سوال کیا کہ کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جماع والے کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں ! جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں غلاظت کو نہ دیکھتے۔

4128

(۴۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ : کُنْتُ أَلْقَی مِنَ الْمَذْیِ شِدَّۃً ، وَکُنْتُ أُکْثِرُ مِنْہُ الاِغْتِسَالَ ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : ((إِنَّمَا یَجْزِیکَ مِنْ ذَلِکَ الْوُضُوئُ))۔ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ فَکَیْفَ بِمَا یُصِیبُ ثَوْبِی مِنْہُ؟ قَالَ : ((یَکْفِیکَ أَنْ تَأْخُذَ کَفًّا مِنْ مَائٍ فَتَنْضَحَ بِہَا مِنْ ثَوْبِکَ ، حَیْثُ تَرَی أَنَّہُ أَصَابَہُ))۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ وَالْمُرَادُ بِالنَّضْحِ الْمَذْکُورِ فِی ہَذَا الْخَبَرِ غَسْلُہُ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ ، وَثَابِتٌ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ أَنَّہُ أَمَرَ بِغَسْلِہِ مِنَ الْبَدَنِ۔ [حسن۔ ترمذی ۱۱۵، ابن حبان ۱۱۰۳]
(٤١٢٨) سہل بن حنیف فرماتے ہیں : مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی، جس کی بنا پر میں بہت زیادہ غسل کرتا تھا۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے وضو ہی کافی ہے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا کیا کروں جو میرے کپڑوں کو لگ جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی کا ایک چلو لے کر اپنے کپڑوں پر چھینٹے مار جہاں پر تو اسے دیکھے، بس یہی کافی ہے۔

4129

(۴۱۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً مَذَّائً ، وَکَانَتْ عِنْدِی ابْنَۃُ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَاسْتَحْیَیْتُ أَنْ أَسْأَلَہُ ، فَأَمَرْتُ رَجُلاً فَسَأَلَہُ ، فَقَالَ : ((إِذَا وَجَدْتَ ذَلِکَ فَاغْسِلْ ذَکَرَکَ وَتَوَضَّأْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۲-۱۷۸-۲۶۹]
(٤١٢٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں بہت زیادہ مذی والا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی میرے نکاح میں تھی، چنانچہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرنے میں حیا محسوس کرتا تھا۔ میں نے ایک شخص سے سوال کرنے کا کہا، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو یہ چیز پائے تو اپنی شرمگاہ کو دھو اور وضو کر۔

4130

(۴۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَ الْمِقْدَادَ أَنْ یَسْأَلَ النَّبِیَّ ﷺ عَنِ الْمَذْیِ ، فَإِنِّی أَسْتَحْیِی أَنْ أَسْأَلَہُ۔ فَسَأَلَہُ فَقَالَ: ((یَغْسِلُ فَرْجَہُ وَأُنْثَیَیْہِ ، وَیَتَوَضَّأُ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ))۔ (ت) رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ قَوْلِہِمْ۔ [صحیح لغیرہ]
(٤١٣٠) حضرت علی (رض) نے مقداد (رض) کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مذی کے بارے میں سوال کرنے کا کہا اور فرمایا : میں حیا کرتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کروں۔ مقداد نے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اپنی شرمگاہ اور خصیتین کو دھوئے اور نماز جیسا وضو کرلے۔

4131

(۴۱۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحِرَفِیُّ فِی جَامِعِ الْحَرْبِیَّۃِ بِمَدِینَۃِ السَّلاَمِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَرَامِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ عَمَّا یُوجِبُ الْغُسْلَ ، وَعَنِ الْمَائِ یَکُونَ بَعْدَ الْمَائِ ، وَعَنِ الصَّلاَۃِ فِی بَیْتِی ، وَعَنِ الصَّلاَۃِ فِی الْمَسْجِدِ ، وَعَنْ مُؤَاکَلَۃِ الْحَائِضِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِنَّ اللَّہَ لاَ یَسْتَحْیِی مِنَ الْحَقِّ))۔ وَعَائِشَۃُ إِلَی جَنْبِہِ : ((فَأَمَّا أَنَا فَإِذَا کَانَ مِنِّی وَطْئٌ جِئْتُ فَتَوَضَّأْتُ ، ثُمَّ اغْتَسَلْتُ ، وَأَمَّا الْمَائُ یَکُونُ بَعْدَ الْمَائِ ، فَذَلِکَ الْمَذْیُ ، وَکُلُّ فَحْلٍ یُمْذِی ، فَتَغْسِلُ مِنْ ذَلِکَ فَرْجَکَ وَأُنْثَیَیْکَ ، وَتَوَضَّأْ وُضُوئَ کَ لِلصَّلاَۃِ ، وَأَمَّا الصَّلاَۃُ فِی الْمَسْجِدِ وَالصَّلاَۃُ فِی بَیْتِی ، فَقَدْ تَرَی مَا أَقْرَبَ بَیْتِی مِنَ الْمَسْجِدِ ، فَلأَنْ أُصَلِّیَ فِی بَیْتِی أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّیَ فِی الْمَسْجِدِ ، إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَلاَۃً مَکْتُوبَۃً ، وَأَمَّا مُؤَاکَلَۃُ الْحَائِضِ فَوَاکِلْہَا ))۔ [حسن۔ فوائد ابن … ۱/۱۲۰/۴]
(٤١٣١) عبداللہ بن سعد فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ غسل کس سے واجب ہوتا ہے اور اس پانی کے بارے میں جو پانی کے بعد ہوتا ہے، اپنے گھر میں نماز پڑھنے، مسجد میں نماز پڑھنے اور حائضہ کے ساتھ کھانا کھانے کے بارے میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتے۔ جب عائشہ (رض) میرے پہلو میں ہوتی اور میں ان سے وطی کرتا تو میں وضو کرتا پھر غسل کرلیتا۔ پانی کے بعد پانی سے مراد مذی ہے، ہر مرد کو مذی آتی ہے۔ لہٰذا اس سے اپنی شرمگاہ اور خصیتین کو دھو ڈال اور نماز والا وضو کر اور نماز مجھے پسند ہے کہ اپنے گھر میں نفل نماز پڑھوں، مسجد کے قریب ہونے کے باوجود اور حائضہ کے ساتھ مل کر کھاؤں۔

4132

(۴۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ذُرَیْحٍ قَاضِی عُکْبَرَا حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ عَنِ الرَّجُلِ یُصِیبُ مِنَ الْمَرْأَۃِ ثُمَّ یُکْسِلُ قَالَ : یَغْسِلُ مَا أَصَابَہُ مِنَ الْمَرْأَۃِ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وَیُصَلِّی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ (ت) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامٍ فَقَالَ : یَغْسِلُ ذَکَرَہَ وَیَتَوَضَّأُ۔ (ق) وَإِنَّمَا نُسِخَ مِنْہُ تَرْکُ الْغَسْلِ فَأَمَّا غَسْلُ مَا أَصَابَہُ مِنَ الْمَرْأَۃِ فَلاَ نَعْلَمُ شَیْئًا نَسَخَہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۳، مسلم ۳۴۶]
(٤١٣٢) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اگر کسی شخص کو عورت سے کوئی ناپاکی وغیرہ لگ جائے پھر وہ سست پڑجائے تو اسے دھوئے، پھر وضو کر کے نماز پڑھے۔
(ب) دوسری روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور وضو کرے۔

4133

(۴۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَوَائَ ۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فِیمَا یَفِیضُ مِنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ مِنَ الْمَائِ ۔ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَأْخُذُ کَفًّا مِنْ مَائٍ ثُمَّ یَصُبُّہُ عَلَیْہِ۔[ضعیف۔ احمد ۲۴۶۷۵]
(٤١٣٣) حضرت عائشہ (رض) اس پانی کے متعلق جو مرد اور عورت سے بہہ جاتا ہے فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک چلو پانی کا لیتے پھر اس پر ڈال دیتے۔

4134

(۴۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : یَنْبَغِی لِلْمَرْأَۃِ إِذَا کَانَتْ عَاقِلَۃً أَنْ تَتَّخِذَ خِرْقَۃً ، فَإِذَا جَامَعَہَا زَوْجُہَا نَاوَلَتْہُ فَیَمْسَحُ عَنْہُ ، ثُمَّ تَمْسَحُ عَنْہَا ، فَیُصَلِّیَانِ فِی ثَوْبِہِمَا ذَلِکَ مَا لَمْ تُصِبْہُ جَنَابَۃٌ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۲۸۰]
(٤١٣٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ عورت کے لیے مناسب ہے کہ جب وہ بالغ ہوجائے تو کپڑے کا ایک ٹکڑا لے، پھر جب اس کا خاوند اس سے مجامعت کرے تو اس کو دے تاکہ وہ اس سے صفائی کرلے، پھر وہ بھی صفائی کرلے، پھر وہ انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لے جن کو غلاظت نہیں لگی۔

4135

(۴۱۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنِ الثَّوْبِ یُجَامِعُ الرَّجُلُ فِیہِ أَہْلَہُ ہَلْ یُصَلِّی فِیہِ؟ قَالَتْ : إِنَّ الْمَرْأَۃَ تُعِدُّ لِزَوْجِہَا خِرْقَۃً فَامْتَسَحَ بِہَا الأَذَی حَتَّی لاَ یُصِیبَ الثَّوْبَ ، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِکَ فَلْیُصَلِّ فِیہِ۔ (ق) وَمَنْ قَالَ بِالْقَوْلِ الآخَرِ احْتَجَّ بِحَدِیثِ أَبِی ذَرٍّ فِی تَیَمُّمِ الْجُنُبِ ، وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ۔ [صحیح]
(٤١٣٥) حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا گیا : کیا کوئی شخص جماع والے کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : عورت ایک کپڑے کا ٹکڑا اپنے خاوند کے لیے تیار کرے، تاکہ وہ اس کے ذریعے غلاظت کو صاف کرے اور وہ کپڑوں کو نہ لگے۔ اگر وہ ایسا کرے تو انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لے۔

4136

(۴۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قُلْتُ لِمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ حَدَّثَکَ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی وَہُوَ حَامِلٌ أُمَامَۃَ بِنْتَ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَلأَبِی الْعَاصِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ ، فَإِذَا قَامَ حَمَلَہَا ، وَإِذَا سَجَدَ وَضَعَہَا۔ قَالَ یَحْیَی قَالَ : نَعَمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۶]
(٤١٣٦) ابو قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نواسی ” امامہ بنت زینب “ کو اٹھا کر نماز ادا فرما لیا کرتے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوتے تو اسے اٹھالیتے اور جب سجدہ کرتے تو اسے نیچے بٹھا دیتے۔

4137

(۴۱۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ ﷺ فِی سَفَرٍ فَقَالَ : یَا مُغِیرَۃُ خُذِ الإِدَاوَۃَ ۔ فَأَخَذْتُہَا ثُمَّ خَرَجَتْ مَعَہُ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ حَتَّی تَوَارَی عَنِّیَ، فَقَضَی حَاجَتَہُ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ شَامِیَّۃٌ ضَیِّقَۃُ الْکُمَّیْنِ، فَذَہَبَ لِیُخْرِجَ یَدَہُ مِنْ کُمِّہَا فَضَاقَتْ ، فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنْ أَسْفَلِہَا ، فَصَبَبْتُ عَلَیْہَا فَتَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ صَلَّی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ (ق) وَالْجُبَّۃُ الشَّامِیَّۃُ فِی عَصْرِ النَّبِیِّ ﷺ مِنْ نَسْجِ الْمُشْرِکِینَ ، وَقَدْ تَوَضَّأَ وَہِیَ عَلَیْہِ وَصَلَّی۔[صحیح۔ بخاری ۳۶۳]
(٤١٣٧) مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ میں ایک سفر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے مغیرہ ! برتن پکڑو، میں نے برتن پکڑا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلتے چلتے مجھ سے چھپ گئے۔ پھر آپ نے قضائے حاجت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تنگ آستینوں والا جبہ پہنا ہوا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آستین سے ہاتھ نکالنے کی کوشش کی، لیکن وہ تنگ تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ نیچے سے نکالا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی ڈالا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز والا وضو کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا اور نماز ادا کی۔ جبہ شامیہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مشرکین کا بنا ہوا ہوتا تھا اور یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی۔

4138

(۴۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃِ فِی رِدَائِ الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۶۳۱۲]
(٤١٣٨) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں : یہودیوں اور عیسائیوں کی چادروں میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

4139

(۴۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَدَمِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ مَرَّ بِقَبْرَیْنِ فَقَالَ: إِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ بِالنَّمِیمَۃِ وَالْبَوْلِ ۔ وَأَخَذَ جَرِیدَۃً رَطْبَۃً فَشَقَّہَا بِاثْنَیْنِ ، وَجَعَلَ عَلَی کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَۃً فَقَالَ : لَعَلَّہُ أَنْ یُخَفَّفَ عَنْہُمَا مَا دَامَتَا رَطْبَتَیْنِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ کَمَا مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۱۶-۱۳۶۱-۱۳۷۸-۶۰۵۲-۶۰۵۵]
(٤١٣٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو چغلی اور پیشاب کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک تر چھڑی پکڑی، اس کو دو حصوں میں تقسیم کیا اور انھیں دونوں قبروں پر گاڑ دیا اور فرمایا : شاید کہ ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تحفیف کردی جائے۔

4140

(۴۱۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بِقَبْرَیْنِ فَقَالَ : ((إِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیرٍ ، أَمَّا أَحَدُہُمَا فَکَانَ یَمْشِی بِالنَّمِیمَۃِ ، وَأَمَّا الآخَرُ فَکَانَ لاَ یَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ))۔ثُمَّ أَخَذَ جَرِیدَۃً رَطْبَۃً فَشَقَّہَا نِصْفَیْنِ ، ثُمَّ جَعَلَ فِی کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَۃً ، قَالَ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَ فَعَلْتَ ہَذَا؟ قَالَ : ((لَعَلَّہُمَا أَنْ یُخَفَّفَ عَنْہُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤١٤٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) د و قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور انھیں کسی بڑے جرم کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، ان میں سے ایک چغلی کھاتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے پرہیز نہیں کرتا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تر چھڑی پکڑی اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کرکے قبروں پر گاڑ دیا، لوگوں نے کہا : آپ نے یہ کیوں کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے امید ہے کہ ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف ہوجائے گی۔

4141

(۴۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أَکْثَرُ عَذَابِ الْقَبْرِ فِی الْبَوْلِ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو یَحْیَی عَنْ مُجَاہِدِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ فَزَادَ فِیہِ : فَتَنَزَّہُوا مِنَ الْبَوْلِ۔ [موقوف]
(٤١٤١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اکثر عذابِ قبر پیشاب کی وجہ سے ہوتا ہے۔
(ب) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیشاب کے چھینٹوں سے بچو۔

4142

(۴۱۴۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ مَعَ نَبِیِّ اللَّہِ ﷺ إِذْ جَائَ أَعْرَابِیٌّ فَقَامَ یَبُولُ فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ: مَہْ مَہْ۔فَقَالَ: ((دَعُوہُ))۔ فَتَرَکُوہُ حَتَّی بَالَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ دَعَاہُ فَقَالَ لَہُ: ((إِنَّ ہَذِہِ الْمَسَاجِدَ لاَ تَصْلُحُ لِشَیْئٍ مِنْ ہَذَا الْبَوْلِ وَلاَ الْقَذَرِ، إِنَّمَا ہِیَ لِذِکْرِ اللَّہِ تَعَالَی وَالصَّلاَۃِ، وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ))۔أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَأَمَرَ رَجُلاً مِنَ الْقَوْمِ فَجَائَ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ ، فَرَشَّہُ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۱۹-۲۲۱-۶۰۲۵]
(٤١٤٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ایک دیہاتی آیا اور اس نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کردیا۔ صحابہ کرام (رض) اسے روکنے لگے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑ دو ۔ صحابہ نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کرلیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ مساجد ہیں، ان میں پیشاب اور گندگی درست نہیں یہ تو اللہ کے ذکر نماز اور قرآن کی تلاوت کے لیے بنائی گئی ہیں یا جیسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو حکم دیا، وہ پانی کا ڈول لے کر آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پیشاب پر بہا دیا۔

4143

(۴۱۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُسَیْنِیُّ بِالْکُوفَۃَ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُوحُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ یَعْنِی ابْنَ عَمَّارٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی الْمَسْجِدِ، فَبَالَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ ﷺ : مَہْ مَہْ۔فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((لاَ تُزْرِمُوہُ))۔فَلَمَّا فَرَغَ دَعَا بِہِ النَّبِیُّ ﷺ فَقَالَ : ((إِنَّ ہَذِہِ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُتَّخَذْ لِہَذَا الْخَلاَئِ وَالْبَوْلِ وَالْقَذَرِ ، إِنَّمَا تُتَّخَذُ لِقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ وَلِذِکْرِ اللَّہِ تَعَالَی))۔ ثُمَّ أَمَرَ بَعْضَ أَصْحَابِہِ بِذَنُوبٍ أَوْ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔ [صحیح ۔ تقدم]
(٤١٤٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا اور وہاں پیشاب کرنے لگا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے اسے روکنے کی کوشش کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روکنے سے منع کیا۔ جب وہ فارغ ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلا کر فرمایا : یہ مسجدیں پاخانہ، پیشاب اور گندگی کے لیے نہیں بنائی گئیں، یہ تو قرآن کی تلاوت اور اللہ کے ذکر کے لیے بنائی گئی ہیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی صحابی کو حکم دیا وہ پانی کا ڈول لایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر پانی کو بہا دیا۔

4144

(۴۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو بَکْرِ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ شَرِیکٍ الأَسَدِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ لَیْسَ أَبُو عُبَیْدَۃَ ذَکَرَہُ وَلَکِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : أَتَی النَّبِیُّ ﷺ الْغَائِطَ ، فَأَمَرَنِی أَنْ آتِیَہُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ، فَوَجَدْتُ حَجَرَیْنِ ، وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْہُ ، فَأَخَذْتُ رَوْثَۃً فَأَتَیْتُ بِہِنَّ النَّبِیَّ ﷺ فَأَخَذَ الْحَجَرَیْنِ ، وَأَلْقَی الرَّوْثَۃَ وَقَالَ : ((ہَذِہِ رِکْسٌ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶، ترمذی ۱۷]
(٤١٤٤) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین پتھر لانے کا حکم دیا، میں نے دو پتھر حاصل کرلیے اور تیسرا تلاش کرنے کے باوجود نہ ملا، میں نے گوبر پکڑا اور ان (تینوں) کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو پتھر لے لیے اور گوبر کو پھینک دیا اور فرمایا : یہ ناپاک ہے۔

4145

(۴۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : الرَّجُلُ مِنَّا یَبْعَثُ نَاقَتَہُ فَیُصِیبُہُ نَضْحٌ مِنْ بَوْلِہَا۔قَالَ : اغْسِلْ مَا أَصَابَکَ مِنْہُ۔ [ضعیف]
(٤١٤٥) ابو مجلز فرماتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے کہا : ہم میں سے کوئی شخص اپنی اونٹنی کو اٹھاتا ہے تو اسے پیشاب کے چھینٹے پڑجاتے ہیں، انھوں نے فرمایا : اسے وہ جگہ دھو لینی چاہیے۔

4146

(۴۱۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سَہْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ مِنَ الدَّوَابِ فَإِنَّ بَوْلَہُ یُغْسَلُ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ أَنَسٍ فِی قِصَّۃِ الْعُرَنِیِّینَ فَإِنَّ النَّبِیَّ ﷺ أَمَرَہُمْ أَنْ یَکُونُوا فِی الإِبِلِ ، وَیَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِہَا وَأَبْوَالِہَا فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا عَلَی الضَّرُورَۃِ ، کَمَا أُجِیزَ عَلَی الضَّرُورَۃِ أَکْلُ الْمَیْتَۃِ ، وَحُکْمُ الضَّرُورَاتِ مُخَالِفٌ لِغَیْرِہِ۔وَنَحْنُ نَذْکُرُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی مَوْضِعِہِ مِنَ الْکِتَابِ۔ [ضعیف]
(٤١٤٦) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں : تمام چوپایوں کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔

4147

(۴۱۴۷) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ أَبِی الْجَہْمِ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَا أُکِلَ لَحْمُہُ فَلاَ بَأْسَ بِبَوْلِہِ))۔ فَہَکَذَا رَوَاہُ سَوَّارٌ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ عَنْہُ۔ وَخَالَفَہُ یَحْیَی بْنُ الْعَلاَئِ الرَّازِیُّ فَرَوَاہُ کَمَا۔ [ضعیف]
(٤١٤٧) حضرت براء (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کا گوشت کھایا جائے اس کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں۔

4148

(۴۱۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحُصَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((مَا أُکِلَ لَحْمُہُ فَلاَ بَأْسَ بِبَوْلِہِ))۔ وَعَمْرُو بْنُ الْحُصَیْنِ الْعُقَیْلِیُّ وَیَحْیَی بْنُ الْعَلاَئِ الرَّازِیُّ ضَعِیفَانِ وَسَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ ضَعِیفٌ۔وَقِیلَ عَنْہُ : مَا أُکِلَ لَحْمُہُ فَلاَ بَأْسَ بِسُؤْرِہِ ۔وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ ، وَلاَ یَصِحُّ فِی ہَذَا عَنِ النَّبِیِّ ﷺ شَیْئٌ۔ [ضعیف]
(٤١٤٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلال جانوروں کے پیشاب میں کوئی قباحت نہیں۔
(ب) دوسری روایت میں ہے کہ جس کا گوشت کھایا جائے اس کے باقی ماندہ میں بھی کوئی حرج نہیں۔

4149

(۴۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ وَذَبْحِ الْحَمَّامِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۹۹۲۳]
(٤١٤٩) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) کتوں کو قتل کرنے اور کبوتروں کو ذبح کرنے کا حکم دیتے تھے۔

4150

(۴۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ قَیْسِ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ : دَخَلْتُ بِابْنٍ لِی عَلَی النَّبِیِّ ﷺ لَمْ یَأْکُلِ الطَّعَامَ ، فَبَالَ عَلَیْہِ فَدَعَا بِمَائٍ فَرَشَّہُ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَجَمَاعَۃٍ عَنْ سُفْیَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۶۹۳، مسلم ۲۸۷]
(٤١٥٠) ام قیس بنت محصن فرماتی ہیں کہ میں اپنے شیر خوار بچے کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائی، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر اس پر چھینٹے مارے۔

4151

(۴۱۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ حَدَّثَہُمْ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ : أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ ﷺ بِابْنٍ صَغِیرٍ لَمْ یَأْکُلِ الطَّعَامَ ، فَأَجْلَسَہُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فِی حِجْرِہِ ، فَبَالَ عَلَیْہِ ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بِمَائٍ فَنَضَحَہُ عَلَیْہِ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الرُّمْحِ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۳]
(٤١٥١) ام قیس بنت محصن (رض) فرماتی ہیں کہ میں اپنے شیر خوار بچے کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بچے کو گود میں بٹھایا، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر اس پر چھینے مارے، لیکن اسے دھویا نہیں۔

4152

(۴۱۵۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : أُتِیَ النَّبِیُّ ﷺ بِصَبِیٍّ فَبَالَ عَلَیْہِ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَأَتْبَعَہُ إِیَّاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۲]
(٤١٥٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر چھینٹے مارے اور اسے دھویا نہیں۔

4153

(۴۱۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُؤْتَی بِالصِّبْیَانِ فَیُبَرِّکُ عَلَیْہِمْ وَیُحَنِّکُہُمْ ، فَأُتِیَ بِصَبِیٍّ فَبَالَ عَلَیْہِ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَأَتْبَعَہُ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَقَالَ جَرِیرٌ عَنْ ہِشَامٍ : فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤١٥٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بچوں کو لایا جاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے لیے برکت کی دعا کرتے اور گھٹی دیتے۔ ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر چھینٹے مارے اور اسے دھویا نہیں۔

4154

(۴۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ قَابُوسِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ عَنْ لُبَابَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ : بَالَ الْحُسَیْنُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی حِجْرِ النَّبِیِّ ﷺ فَقُلْتُ : ہَاتِ ثَوْبَکَ حَتَّی أَغْسِلَہُ۔فَقَالَ : إِنَّمَا یُغْسَلُ بَوْلُ الأُنْثَی ، وَیُنْضَحُ بَوْلُ الذَّکَرِ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔(ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْرَائِیلٌ وَشَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ وَلُبَابَۃَ ہِیَ أُمُّ الْفَضْلِ۔ [حسن۔ احمد ۲۶۳۳۶]
(٤١٥٤) لبابہ بنت حارث (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت حسین (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گود میں پیشاب کردیا۔ میں نے کہا : کپڑا لاؤ میں دھودوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔

4155

(۴۱۵۵) وَرُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ قَابُوسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ جَائَ تْ أُمُّ الْفَضْلِ إِلَی النَّبِیِّ ﷺ فَذَکَرَ قِصَّۃً ، وَفِیہَا فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((إِنَّمَا یُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ ، وَیُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلاَمِ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَسْنُونُ الْبَنَّائُ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الْمُرِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَابُوسُ بْنُ الْمُخَارِقِ۔ [حسن۔ تقدم]
(٤١٥٥) ام فضل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں، آپ (رض) نے ایک قصہ ذکر کیا، اس میں تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچی کے پیشاب کو دھونا اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے چاہئیں۔

4156

(۴۱۵۶) وَقَالَ حُمَیْدٌ کَانَ عَطَائٌ یَعْنِی الْخُرَاسَانِیَّ یَرْوِیہِ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ عَنْ لُبَابَۃَ أُمِّ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ قَالَ حُمَیْدٌ فَذَکَرَہُ۔
(٤١٥٦) ایضاً

4157

(۴۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُجَاہِدُ بْنُ مُوسَی وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِیمِ الْمَعْنَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ الْوَلِیدِ وَقَالَ الْعَبَّاسُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنِی مُحِلُّ بْنُ خَلِیفَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو السَّمْحِ قَالَ : کُنْتُ أَخْدُمُ النَّبِیَّ ﷺ فَکَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَغْتَسِلَ قَالَ : ((وَلِّنِی قَفَاکَ))۔فَأُوَلِّیہِ قَفَایَ فَأَسْتُرُہُ ، فَأُتِیَ بِحَسَنٍ أَوْ حُسَیْنٍ ، فَبَالَ عَلَی صَدْرِہِ ، فَجِئْتُ أَغْسِلُہُ ، فَقَالَ : ((یُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِیَۃِ ، وَیُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلاَمِ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَہُوَ أَبُو الزَّعْرَائِ یَعْنِی یَحْیَی بْنَ الْوَلِیدِ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَقَالَ : رُشُّوہُ رَشًّا ، فَإِنَّہُ یُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ ، وَیُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلاَمِ ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۳۷۶، ابن ماجہ ۵۲۶، ابن خزیمہ ۲۸۳]
(٤١٥٧) ابو سمح (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کیا کرتا تھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے : میری طرف گدی پھیرو، میں گدی پھیر کر پردہ کرتا۔ حسن (رض) یا حسین (رض) کو لایا گیا تو اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینے پر پیشاب کردیا، میں دھونے کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بچی کے پیشاب کو دھونا چاہیے اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے چاہئیں۔
(ب) امام احمد عبدالرحمن بن مہدی سے بیان کرتے ہیں کہ تم چھینٹے مارو کیونکہ بچی کا پیشاب دھویا جائے گا اور بچے کے پیشاب سے چھینٹے مارے جائیں گے۔

4158

(۴۱۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ کَرَّمَ اللَّہُ وَجْہَہُ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ ﷺ قَالَ فِی بَوْلِ الرَّضِیعِ : ((یُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلاَمِ ، وَیُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ))۔ [صحیح۔ احمد ۱/۷۶/۵۶۳، ابن خزیمہ ۲۸۴]
(٤١٥٨) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شیر خوار بچے کے پیشاب کے متعلق فرمایا کہ بچی کے پیشاب کو دھونا چاہیے اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے چاہئیں۔

4159

(۴۱۵۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِیُّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔وَزَادَ قَالَ قَتَادَۃُ : ہَذَا مَا لَمْ یَطْعَمَا ، فَإِذَا طَعِمَا غُسِلاَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ مَوْقُوفًا [صحیح۔ تقدم]
(٤١٥٩) قتادہ فرماتے ہیں : یہ اس وقت ہے جب تک وہ کھانا نہ کھاتے ہوں اور جب وہ کھانا کھانے لگیں تو دونوں کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔

4160

(۴۱۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ ، وَیُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلاَمِ مَا لَمْ یَطْعَمْ۔ وَفِیمَا بَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ لاَ یَرْفَعُہُ ، وَہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ یَرْفَعُہُ وَہُوَ حَافِظٌ۔ قُلْتُ : إِلاَّ أَنَّ غَیْرَ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ رَوَاہُ عَنْ ہِشَامٍ مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤١٦٠) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ بچی کے پیشاب کو دھونا چاہیے اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے چاہئیں جب تک وہ کھانا نہ کھائیں۔

4161

(۴۱۶۱) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَہْلِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((بَوْلُ الْغُلاَمِ یُنْضَحُ ، وَبَوْلُ الْجَارِیَۃِ یُغْسَلُ))۔ [ضعیف]
(٤١٦١) ابن ابی اسود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔

4162

(۴۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ صُہَیْبٍ الأَدَمِیُّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صَادَرَا (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْمَدَائِنِیُّ وَیُعْرَفُ بِابْنِ صَادَرَا حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ قَاوَنْدَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَزْمٍ عَنْ مُعَاذَۃَ بِنْتِ حُبَیْشٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ جَالِسًا وَفِی حِجْرِہِ حَسَنٌ وَحُسَیْنٌ أَوْ أَحَدُہُمَا ، فَبَالَ الصَّبِیُّ قَالَتْ فَقُمْتُ فَقُلْتُ : أَغْسِلُ الثَّوْبَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((بَوْلُ الْغُلاَمِ یُنْضَحُ ، وَبَوْلُ الْجَارِیَۃِ یُغْسْلُ))۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ صَحِیحٌ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ مِنْ فِعْلِہَا۔ [ضعیف]
(٤١٦٢) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اہلیہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گود میں حسن و حسین (رض) یا ان میں سے کوئی ایک بیٹھا تھا، اس نے پیشاب کردیا۔ میں دھونے کے لیے کھڑی ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے کے پیشاب پر چھینے مارے جائیں گے اور بچی کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔

4163

(۴۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ : أَنَّہَا أَبْصَرَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَصُبُّ عَلَی بَوْلِ الْغُلاَمِ مَا لَمْ یَطْعَمْ ، فَإِذَا طَعِمَ غَسَلَتْہُ ، وَکَانَتْ تَغْسِلُ بَوْلَ الْجَارِیَۃِ۔ وَالأَحَادِیثُ الْمُسْنَدَۃُ فِی الْفَرْقِ بَیْنَ بَوْلِ الْغُلاَمِ وَالْجَارِیَۃِ فِی ہَذَا الْبَابِ إِذَا ضُمَّ بَعْضُہَا إِلَی بَعْضٍ قَوِیَتْ ، وَکَأَنَّہَا لَمْ تَثْبُتْ عِنْدَ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ حِینَ قَالَ : وَلاَ یَتَبَیَّنَ لِی فِی بَوْلِ الصَّبِیِّ وَالْجَارِیَۃِ فَرْقٌ مِنَ السُّنَّۃِ الثَّابِتَۃِ۔ وَإِلَی مِثْلِ ذَلِکَ ذَہَبَ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ حَیْثُ لَمْ یُودِعَا شَیْئًا مِنْہَا کِتَابَیْہِمَا ، إِلاَّ أَنَّ الْبُخَارِیَّ اسْتَحْسَنَ حَدِیثَ أَبِی السَّمْحِ ، وَصَوَّبَ ہِشَامًا فِی رَفْعِ حَدِیثِ عَلِیٍّ ، وَمَعَ ذَلِکَ فِعْلُ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا صَحِیحٌ عَنْہَا مَعَ مَا سَبَقَ مِنَ الأَحَادِیثِ الثَّابِتَۃِ فِی الرَّشِّ عَلَی بَوْلِ الصَّبِیِّ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۳۷۹]
(٤١٦٣) حضرت حسن (رض) اپنی والدہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ام سلمہ (رض) کو دیکھا وہ شیر خوار بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارتی تھیں اور جب وہ کھانا کھانے لگتا تو وہ پیشاب کو دھوتی تھیں اور بچی کے پیشاب کو دھویا کرتی تھیں۔
بچے اور بچی کے پیشاب میں فرق ہے، لیکن امام شافعی کے نزدیک سنت سے ثابت یہ فرق واضح نہ تھا، اس لیے انھوں نے کہہ دیا کہ میرے نزدیک کوئی فرق نہیں۔

4164

(۴۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بُرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنْ کُنْتُ لأَجِدُہُ یَعْنِی الْمَنِیَّ فی ثَوْبِ النَّبِیِّ ﷺ فَأَحُتُّہُ عَنْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۹۰، ابن خزیمہ ۲۸۸]
(٤١٦٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اگر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں میں منی پاتی تو میں اس کو کھرچ دیتی تھی۔

4165

(۴۱۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ : أَنَّ رَجُلاً نَزَلَ بِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَصْبَحَ یَغْسِلُ ثَوْبَہُ ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِنَّمَا کَانَ یُجْزِئُکَ إِنْ رَأَیْتَہُ أَنْ تَغْسِلَ مَکَانَہُ ، فَإِنْ لَمْ تَرَہُ نَضَحْتَ حَوْلَہُ ، وَلَقَدْ رَأَیْتُنِی أَفْرُکُہُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَرْکًا فَیُصَلِّی فِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۸۸]
(٤١٦٥) حضرت علقمہ اور اسود (رض) فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ایک مہمان آیا، صبح کے وقت وہ اپنے کپڑے دھو رہا تھا۔ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : آپ صرف اتنی جگہ دھو لیتے تو کافی تھا۔ اگر آپ کو وہ جگہ نظر نہیں آرہی تھی تو اس کے اردگرد چھینٹے مار لیتے۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں میں منی دیکھتی تو اس کو کھرچ دیتی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں نماز پڑھ لیتے تھے۔

4166

(۴۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنْتُ أَفْرُکُ الْمَنِیَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَیُصَلِّی فِیہِ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۳۷۲]
(٤١٦٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے منی کو کھرچ دیا کرتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں نماز پڑھ لیتے۔

4167

(۴۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : رَأَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَغْسِلُ أَثَرَ جَنَابَۃٍ أَصَابَتْ ثَوْبِی ، فَقَالَتْ : مَا ہَذَا؟ فَقُلْتُ : أَثَرُ جَنَابَۃٍ أَصَابَتْ ثَوْبِی۔فَقَالَتْ : لَقَدْ رَأَیْتُنِی وَإِنَّہُ لَیُصِیبُ ثَوْبَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَمَا نَزِیدُ عَلَی أَنْ نَفْعَلَ بِہِ ہَکَذَا تَعْنِی تَفْرُکُہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ۔[صحیح۔ تقدم]
(٤١٦٧) اسود بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے کپڑوں سے غلاظت کو صاف کررہا تھا، حضرت عائشہ (رض) نے مجھے دیکھا تو فرمانے لگیں : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میرے کپڑوں کو جنابت لگ گئی تھی۔ آپ (رض) نے فرمایا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں میں جنابت دیکھتی تو میں صرف اسے کھرچ دیا کرتی۔

4168

(۴۱۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ قَالَ : ضَافَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ضَیْفٌ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ تَدْعُوہُ ، فَقَالُوا لَہَا : إِنَّہُ أَصَابَتْہُ جَنَابَۃٌ فَذَہَبَ یَغْسِلُ ثَوْبَہُ۔فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَلِمَ غَسَلَہُ؟ إِنْ کُنْتُ لأَفْرُکُ الْمَنِیَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۸۸]
(٤١٦٨) ھمام فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ایک مہمان آیا، آپ (رض) نے ان کی طرف پیغام بھیج کر بلایا، کہا گیا : وہ جنبی ہوگیا ہے اور کپڑے دھو رہا ہے۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کیوں دھو رہا ہے ! میں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے منی کھرچ دیا کرتی تھی۔

4169

(۴۱۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الأَصْبَہَانِیِّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنْ کُنْتُ لأَفْرُکُ الْمَنِیَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ ثُمَّ یُصَلِّی فِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤١٦٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے منی کو کھرچ دیتی تھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں نماز پڑھ لیتے۔

4170

(۴۱۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ : أَنَّہُ أَضَافَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَتْ : قَدْ رَأَیْتُنِی أَمْسَحُہُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَإِذَا جَفَّ حَتَتُّہُ۔ [ضعیف]
(٤١٧٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے منی کو صاف کردیا کرتی، جب وہ خشک ہوجاتی تو میں سے کھرچ دیتی۔

4171

(۴۱۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ شَبِیبِ بْنِ غَرْقَدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شِہَابٍ الْخَوْلاَنِیِّ قَالَ : کُنْتُ نَازِلاً عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَاحْتَلَمْتُ فِی ثَوْبَیَّ فَغَمَسْتُہُمَا فِی الْمَائِ ، فَرَأَتْنِی جَارِیَۃٌ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَخْبَرَتْہَا ، فَبَعَثَتْ إِلَیَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ بِثَوْبِکِ؟ قَالَ قُلْتُ : رَأَیْتُ مَا یَرَی النَّائِمُ فِی مَنَامِہِ۔قَالَتْ : فَہَلْ رَأَیْتَ فِیہَا شَیْئًا؟ قُلْتُ : لاَ۔قَالَتْ : فَلَوْ رَأَیْتَ شَیْئًا غَسَلْتَہُ، لَقَدْ رَأَیْتُنِی وَإِنِّی لأَحُکُّہُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ یَابِسًا بِظُفُرِی۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ أَحْمَدَ بْنَ جَوَّاسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۹۰]
(٤١٧١) عبداللہ بن شہاب خولانی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس مہمان تھا، میں جنبی ہوگیا تو اپنے کپڑوں کو پانی میں ڈبو دیا۔ حضرت عائشہ (رض) کی لونڈی نے مجھے دیکھ کر آپ (رض) کو خبر دے دی۔ حضرت عائشہ (رض) نے اس کو میری طرف بھیجا۔ پھر فرمایا : تجھے اپنے کپڑوں کے ساتھ ایسا کرنے پر کس چیز نے ابھارا ؟ میں نے کہا : میں نے وہ کچھ دیکھا جو سونے والا دیکھتا ہے۔ حضرت عائشہ (رض) نے پوچھا : کیا آپ نے کچھ اثر دیکھا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں۔ انھوں نے فرمایا : اگر تو نے کچھ دیکھا ہوتا تو اسے دھو دیتا۔ مجھے یاد ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے خشک منی کو اپنے ناخنوں سے کھرچ دیا کرتی تھی۔

4172

(۴۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنْتُ أَفْرُکُ الْمَنِیَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔(ت) وَقِیلَ عَنْ بِشْرِ بْنِ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح لغیرہ]
(٤١٧٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے منی کو کھرچ دیا کرتی تھی۔

4173

(۴۱۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَقَدْ رَأَیْتُنِی أَفْرُکُ الْجَنَابَۃَ مِنْ صَدْرِ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَلاَ یَغْسِلُ مَکَانَہُ۔ [صحیح لغیرہ]
(٤١٧٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : مجھے یاد ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے میں جنابت کو کھرچ دیتی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ کو نہیں دھوتے تھے۔

4174

(۴۱۷۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ بِمَکَّۃَ إِمْلاَئً مِنْ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَسْلُتُ الْمَنِیَّ مِنْ ثَوْبِہِ بِعِرْقِ الإِذْخِرِ ، ثُمَّ یُصَلِّی فِیہِ۔ قَالَ وَقَالَ الْقَاسِمُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُبْصِرُ الْمَنِیَّ فِی ثَوْبِہِ ثُمَّ یَحُتُّہُ فَیُصَلِّی فِیہِ۔تَابَعَہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۲۹۴-۲۹۵]
(٤١٧٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اِذْخَرْ جڑی بوٹی کے ذریعے اپنے کپڑوں سے منی کو نکال دیتے تھے، پھر اس میں نماز پڑھ لیتے۔
(ب) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کپڑوں میں منی دیکھتے تو کھرچ دیتے، پھر انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے۔

4175

(۴۱۷۵) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَابْنِ جُرَیْجٍ کِلاَہُمَا یُخْبِرُہُ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ قَالَ فِی الْمَنِیِّ یُصِیبُ الثَّوْبَ ، قَالَ : أَمِطْہُ عَنْکَ قَالَ أَحَدُہُمَا بِعُودِ إِذْخِرٍ ، فَإِنَّمَا ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الْبُصَاقِ أَوِ الْمُخَاطِ۔ہَذَا صَحِیحٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ۔ [صحیح]
(٤١٧٥) عبداللہ بن عباس (رض) اس منی کے بارے میں جو کپڑوں کو لگ جائے فرماتے ہیں کہ اسے اپنے آپ سے دور کرو، ایک راوی بیان کرتے ہیں کہ اذخر لکڑی کے ساتھ صاف کرو، کیونکہ منی تھوک یا بلغم جیسی ہوتی ہے۔

4176

(۴۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ قَحْطَبَۃَ حَدَّثَنَا سَرِیعٌ الْخَادِمُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنِ الْمَنِیِّ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَ : ((إِنَّمَا ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الْبُصَاقِ أَوِ الْمُخَاطِ إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ أَنْ تَمْسَحَہُ بِخِرْقَۃٍ أَوْ إِذْخِرٍ)) ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [منکر]
(٤١٧٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کپڑوں کو لگ جانے والی منی کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : منی تھوک یا بلغم جیسی ہوتی ہے۔ تمہیں کافی ہے کہ آپ کپڑے یا اِذْخَرْ گھاس سے اسے صاف کردیں۔

4177

(۴۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یُحَدِّثُ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یَفْرُکُ الْجَنَابَۃَ مِنْ ثَوْبِہِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۹۱۹]
(٤١٧٧) حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ وہ اپنے کپڑوں سے منی کو کھرچ دیا کرتے تھے۔

4178

(۴۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِالْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ أَخْبَرَنِی الْمُصْعَبُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا أَصَابَ ثَوْبَہُ الْمَنِیُّ إِنْ کَانَ رَطْبًا مَسَحَہُ ، وَإِنْ کَانَ یَابِسًا حَتَّہُ ثُمَّ صَلَّی فِیہِ۔ [ضعیف]
(٤١٧٨) سعد بن ابی وقاص (رض) فرماتے ہیں کہ جب ان کے کپڑوں کو منی لگتی تو اگر وہ تر ہوتی تو صاف کردیتے اور اگر خشک ہوتی تو کھرچ دیتے۔ پھر انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے۔

4179

(۴۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ أَخْبَرَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ إِذَا أَصَابَ ثَوْبَہُ الْمَنِیُّ غَسَلَ مَا أَصَابَ مِنْہُ ثَوْبَہُ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی أَثَرِ الْبُقَعِ فِی ثَوْبِہِ ذَلِکَ فِی مَوْضِعِ الْغَسْلِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ مُسَدَّدٍ۔[صحیح۔ بخاری ۲۲۹]
(٤١٧٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں پر منی لگتی تو آپ صرف منی والے کپڑے کو دھوتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کی طرف چلے جاتے اور میں دھلے ہوئے کپڑوں میں دھبوں کے نشانات دیکھتی۔

4180

(۴۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الْمَنِیِّ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَتْ: قَدْ کُنْتُ أَغْسِلُہُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَیَخْرُجُ إِلَی الصَّلاَۃِ، وَأَثَرُ الْغَسْلِ فِی ثَوْبِہِ بُقَعُ الْمَائِ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ الْجَحْدَرِیِّ عَنْ عَبْدِالْوَاحِدِ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَزُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ عَبْدِ الْوَاحِدِ فِی إِضَافَۃِ الْغَسْلِ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ، وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ فَأَضَافَ الْغَسْلَ إِلَی النَّبِیِّ ﷺ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤١٨٠) سلیمان بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے کپڑوں پر لگ جانے والی منی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے منی کو دھو دیتی تھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کی طرف چلے جاتے اور دھلے ہوئے کپڑوں میں دھبے ہوتے۔

4181

(۴۱۸۱) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مَیْمُونٍ قَالَ : سَأَلْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ عَنِ الْمَنِیِّ یُصِیبُ الثَّوْبَ أَیَغْسِلُہُ أَمْ یَغْسِلُ الثَّوْبَ؟ فَقَالَ أَخْبَرَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَغْسِلُ الْمَنِیَّ ثُمَّ یَخْرُجُ إِلَی الصَّلاَۃِ فِی ذَلِکَ الثَّوْبِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی أَثَرِ الْغَسْلِ فِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔(ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ وَبِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ فِی إِضَافَۃِ الْغَسْلِ إِلَیْہِ۔ وَحَدِیثُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ سِیَاقَ الْحَدِیثِ لأَجْلِ طَہَارَۃِ عَرَقِ الْجُنُبِ وَأَنَّہُ لَیْسَ عَلَیْہِ غَسْلُ الثَّوْبِ الَّذِی أَجْنَبَ فِیہِ وَقَدْ یُغْسَلُ الْمَنِیُّ تَنْظِیفًا کَمَا یُغْسَلُ الْمُخَاطُ وَغَیْرُہُ مِنَ الثَّوْبِ تَنْظِیفًا لاَ تَنْجِیسًا، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۹۹، مسلم ۲۷۴]
(٤١٨١) عمرو بن میمون (رح) فرماتے ہیں : میں نے سلیمان بن یسار (رض) سے کپڑوں کو لگی ہوئی منی کے بارے میں سوال کیا کہ اسے دھویا جائے یا کپڑوں کو ؟ فرمانے لگے : حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کپڑوں کو دھوتے اور انھیں کپڑوں میں نماز کے لیے چلے جاتے اور میں دھونے کے نشانات آپ کے کپڑوں میں دیکھتی تھی۔
محمد بن بشر کی حدیث کا سیاق اس پر دلالت کرتا ہے کہ جنبی کا پسینہ پاک ہے جن کپڑوں میں وہ جنبی ہوا ہے ان کو دھونا لازم نہیں صرف منی کو صفائی کی غرض سے دھویا جائے جیسے تھوک وغیرہ کپڑے سے صفائی کی غرض سے دھوتے ہیں نجاست کی وجہ سے نہیں۔

4182

(۴۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ فِی قِصَّۃِ الْمَسْحِ قَالَ : وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ مِنْ صُوفٍ ، فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یُخْرِجَ ذِرَاعَیْہِ مِنْہَا حَتَّی أَخْرَجَہَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مَنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ زَکَرِیَّا۔ وَقَدْ رَوَاہُ مَسْرُوقٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ فَقَالَ : وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ شَامِیَّۃٌ ضَیِّقَۃُ الْکُمَّیْنِ ، ثُمَّ ذَکَرَ مَسْحَہُ وَصَلاَتَہُ۔وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِیہِ فَقَالَ : وَعَلیْہِ جُبَّۃٌ مِنْ صُوفٍ مِنْ جِبَابِ الرُّومِ ضَیِّقَۃُ الْکُمَّیْنِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۹۹]
(٤١٨٢) حضرت مغیرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسح کا قصہ نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر روئی کا جبہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بازوؤں کو اوپر کی جانب سے نہ نکال سکے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو جبے کے نیچے سے نکالا۔
(ب) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر تنگ آستینوں والا شامی جبہ تھا۔
(ج) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تنگ آستینوں والا روئی کا رومی جبہ زیب تن کیا ہوا تھا۔

4183

(۴۱۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجَ النَّبِیُّ ﷺ ذَاتَ غَدَاۃٍ وَعَلَیْہِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ ترمذی ۲۸۱۳، مسلم ۲۰۸۱]
(٤١٨٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صبح نکلے اور سیاہ بالوں کی منقش چادر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوپر تھی۔

4184

(۴۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : صَنَعْتُ لِرَسُولِ اللَّہُ ﷺ بُرْدَۃً سَوْدَائَ مِنْ صُوفٍ فَلَبِسَہَا فَأَعْجَبَتْہُ ، فَلَمَّا عَرِقَ فِیہَا فَوَجَدَ رِیحَ النَّمِرَۃِ قَذَفَہَا۔ [صحیح۔ احمد ۶/۱۳۲، ابوداؤد ۴۰۷۴]
(٤١٨٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے روئی کی سیاہ رنگ کی چادر تیار کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اوڑھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بہت پسند آئی، لیکن جب اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پسینہ آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں چیتے کی بدبو محسوس کی تو اسے پھینک دیا۔

4185

(۴۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَیْسٍ الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَیْسٍ أَنَّہُ قَالَ : یَا بُنَیَّ لَوْ شَہِدْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ نَبِیِّنَا ﷺ إِذَا أَصَابَتْنَا السَّمَائُ لَحَسِبْتَ رِیحَنَا رِیحَ الضَّأْنِ مِنْ لِبَاسِنَا الصُّوفَ۔ [ضعیف۔ احمد ۴/۴۰۷، ابوداؤد ۴۰۳۳]
(٤١٨٥) عبداللہ بن قیس نے فرمایا : اے میرے بیٹے ! اگر آپ موجود ہوتے جس وقت ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، اچانک بارش ہوئی تو ہمارے روئی کے بنے ہوئے لباسوں سے بھیڑوں جیسی بدبو آنے لگی۔

4186

(۴۱۸۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الأَحْوَصِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَاتَ یَوْمٍ مُتَوَشِّحًا بِشَمْلَۃٍ لَہُ صَغِیرَۃٍ قَدْ عَقَدَ طَرَفَیْہَا بَیْنَ کَتِفَیْہِ ، فَصَلَّی بِنَا لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ غَیْرُہَا۔ [ضعیف۔ الشاشی ۱۲۹۲]
(٤١٨٦) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن چھوٹی چادر لپیٹے ہوئے نکلے اور اس کے دونوں کناروں کی گرہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کندھوں کے درمیان لگا رکھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز نہیں تھی۔

4187

(۴۱۸۷) وَبِإِسْنَادِہِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَاتَ یَوْمٍ وَعَلَیْہِ جُبَّۃُ صُوفٍ رُومِیَّۃٌ ضَیِّقَۃُ الْکُمَّیْنِ ، فَصَلَّی بِنَا فِیہَا لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ غَیْرُہَا۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤١٨٧) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روئی کا رومی جبہ پہنا ہوا تھا، جو تنگ آستینوں والا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس جبہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں پہنا تھا۔

4188

(۴۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْفَقِیہُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَرْکَبُ الْحِمَارَ ، وَیَلْبَسُ الصُّوفَ ، وَیَعْتَقِلُ الشَّاۃَ ، وَیَأْتِی مَدْعَاۃَ الضَّعِیفِ کَذَا أَخْبَرَنَاہُ وَہُوَ بِہَذَا الإِسْنَادِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ۔ [صحیح]
(٤١٨٨) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گدھے کی سواری، روئی کا لباس، بکریوں کا دودھ دھونا اور کمزوروں کی دعوت قبول کرلیا کرتے تھے۔

4189

(۴۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ مُجَاہِدًا یَقُولُ : صَلَّی فِی ہَذَا الْمَسْجِدِ مَسْجِدِ الْخَیْفِ یَعْنِی مَسْجِدَ مِنَی سَبْعُونَ نَبِیًّا ، لِبَاسُہُمُ الصُّوفُ وَنَعَالُہُمُ الْخُوصُ۔ [ضعیف]
(٤١٨٩) مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ستر انبیاء ۔ نے مسجد خیف یعنی مسجد منی میں نماز پڑھی، ان کے لباس روئی کے تھے اور ان کے جوتے بکری کے چمڑے کے تھے۔

4190

(۴۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ ﷺ یُصَلِّی فِی نَعْلَیْنِ مَخْصُوفَتَیْنِ مِنْ جُلُودِ الْبَقَرِ۔تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو غَسَّانَ یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ الْعَنْبَرِیُّ کَمَا أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ الدارقطنی فی العلل ۱۱۰۶]
(٤١٩٠) ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گائے کے چمڑے کے جوتوں میں نماز پڑھتے دیکھا۔

4191

(۴۱۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّ أَبَا الْخَیْرِ حَدَّثَہُ قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ وَعْلَۃَ السَّبَائِیِّ فَرْوًا فَمَسِسْتُہُ فَقَالَ : مَا لَکَ تَمَسُّہُ ؟ قَدْ سَأَلْتُ عَنْہُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ : إِنَّا نَکُونُ فِی الْمَغْرِبِ وَمَعَنَا الْبَرْبَرُ وَالْمَجُوسُ ، نُؤْتَی بِالْکَبْشِ فَیَذْبَحُونَہُ ، وَنَحْنُ لاَ نَأْکُلُ ذَبَائِحَہُمْ ، وَنَؤْتَی بِالسِّقَائِ فِیہِ الْوَدَکُ۔فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((دِبَاغُہُ طَہُورُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۶۶]
(٤١٩١) ابوالخر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن وعلہ صباعی پر چمڑے کا لباس دیکھا تو میں نے اس کو چھوا۔ وہ کہنے لگے : کیوں چھوتے ہو ؟ میں نے ابن عباس (رض) سے اس کے بارے میں پوچھا تھا اور بتایا تھا کہ ہم مغرب میں رہتے ہیں اور ہمارے ساتھ بربری اور مجوسی رہتے ہیں، ہم مینڈھا لاتے ہیں تو وہ انھیں ذبح کردیتے ہیں اور ہم تو ان کا ذبیحہ کھاتے ہی نہیں اور ہم چکناہٹ والا مشکیزہ لاتے ہیں۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ چمڑے کو رنگنا اس کی پاکیزگی ہے۔

4192

(۴۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُکْرَمُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی عَوْنٍ : مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْحَصِیرِ وَالْفَرْوَۃِ الْمَدْبُوغَۃِ۔أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أَحْمَدَ۔ [ضعیف۔ احمد ۴/۲۵۴/۱۸۴۱۴، ابوداؤد ۶۵۹]
(٤١٩٢) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی اور رنگ دار کپڑے پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

4193

(۴۱۹۳) وَأَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ : کَانَ یَسْتَحِبُّ۔
(٤١٩٣) اسی سند سے ہے اس میں ہے کہ آپ اسے پسند کرتے تھے۔

4194

(۴۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی فِی الْمَسْجِدِ ، فَأَتَاہُ شَیْخٌ ذُو ضَفْرَیْنِ فَقَالَ : یَا أَبَا عِیسَی حَدِّثْنِی مَا سَمِعْتَ مِنْ أَبِیکِ فِی الْفِرَائِ ۔قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِیِّ ﷺ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُصَلِّی فِی الْفِرَائِ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((فَأَیْنَ الدِّبَاغُ؟))۔فَلَمَّا وَلَّی الرَّجُلُ قُلْتُ : مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : سُوَیْدُ بْنُ غَفَلَۃَ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۸/۱۸۹، ۲۴۷۵۶، احمد ۴/۳۴۸/۱۹۲۷۰]
(٤١٩٤) ثابت بنانی (رض) فرماتے ہیں کہ میں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ (رض) کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ دو مینڈھیوں والے ایک بزرگ آئے اور کہنے لگے : اے ابوعیسیٰ ! مجھے وہ بیان کریں جو آپ نے اپنے والد سے جنگلی گدھے کے بارے میں سنا ہے انھوں نے فرمایا : میرے والد نے مجھے بیان کیا کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا : کیا میں جنگلی گدھے کے چمڑے پر نماز پڑھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رنگے ہوئے میں پڑھ لو۔ جب وہ چلا گیا تو میں نے پوچھا : یہ کون تھا ؟ انھوں نے بتایا : ” سوید بن غفلہ “۔

4195

(۴۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَعَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنْ خَالَتِہِ مَیْمُونَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۱]
(٤١٩٥) سیدہ میمونہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4196

(۴۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَأْتِی أُمَّ سُلَیْمٍ فَیَقِیلُ عِنْدَہَا ، وَکَانَ یُصَلِّی عَلَی نِطَعٍ ، وَکَانَ کَثِیرَ الْعَرَقِ ، فَتَتَّبَّعُ الْعَرَقَ مِنَ النِّطَعِ ، فَتَجْعَلُہُ فِی الْقَوَارِیرِ مَعَ الطِّیبِ ، وَکَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ [صحیح۔ ابن حبان ۶۳۰۵]
(٤١٩٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلیم (رض) کے پاس قیلولہ کیا کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بہت زیادہ پسینہ آتا تھا۔ ام سلیم (رض) چٹائی سے پسینے کو جمع کر کے خوشبو والی شیشی میں ڈال لیتیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔

4197

(۴۱۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أُمِّ سُلَیْمٍ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۴۰۲۳]
(٤١٩٧) ام سلیم (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4198

(۴۱۹۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَقِیلُ عِنْدَ أُمِّ سُلَیْمٍ ، فَتَبْسُطُ لَہُ نِطَعًا ، فَتَأْخُذُ مِنْ عَرَقِہِ ، فَتَجْعَلُہُ فِی طِیبِہَا وَتَبْسُطُ لَہُ الْخُمْرَۃَ وَیُصَلِّی عَلَیْہَا۔ [صحیح۔ احمد ۱۱۵۸۹، ابن حبان ۴۵۲۸]
(٤١٩٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلیم (رض) کے پاس قیلولہ کیا کرتے تھے، وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چمڑے کا ٹکڑا بچھا دیتی تھیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پسینہ جمع کر کے خوشبو میں ملاتیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چٹائی بچھاتیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر نماز ادا فرماتے۔

4199

(۴۱۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۲۸۰۸ ابن حبان ۲۳۱۰]
(٤١٩٩) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔

4200

(۴۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَہُوَ یُصَلِّی عَلَی حَصِیرٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔وَاتَّفَقَا عَلَی حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی ہَذَا الْبَابِ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ إِنَّ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ مسلم ۶۶۱]
(٤٢٠٠) ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ چٹائی پر نماز پڑھ رہے تھے۔

4201

(۴۲۰۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی حُلَّۃً سِیرَائَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ ، فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوِ اشْتَرَیْتَ ہَذِہِ فَلَبِسْتَہَا یَوْمَ الْجُمُعَۃَ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَیْکَ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِنَّمَا یَلْبَسُ ہَذِہِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ))۔ثُمَّ جَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ مِنْہَا حُلَلٌ ، فَأَعْطَی عُمَرَ مِنْہَا حُلَّۃً ، فَقَالَ عُمَرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَسَوْتَنِیہَا ، وَقَدْ قُلْتَ فِی حُلَّۃِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: ((إِنِّی لَمْ أَکْسُکَہَا لِتَلْبَسَہَا))۔ فَکَسَاہَا عُمَرُ أَخًا لَہُ مُشْرِکًا بِمَکَّۃَ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری و مسلم غیرھا موضع]
(٤٢٠١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے مسجد کے دروازے پر ایک دھاری دار قمیص دیکھا تو کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ اسے خرید لیں تاکہ جمعہ کے دن پہنیں اور وفدوں سے ملاقات کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ وہ پہنتے ہیں جن کے لیے آخرت میں کچھ بھی حصہ نہیں ہے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ قمیصیں آئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو ان میں سے ایک عطا کی۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے وہ چیز پہنا رہے ہیں جس کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ یہ فرمایا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے یہ آپ کو پہننے کے لیے نہیں دی تو حضرت عمر (رض) نے مکہ میں رہنے والے اپنے مشرک بھائی کو پہنا دی۔

4202

(۴۲۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ رَأَی حُلَّۃً سِیرَائَ تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلَی أَنْ قَالَ : وَقَدْ قُلْتَ فِیہَا مَا قُلْتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِنِّی لَمْ أَکْسُکَہَا لِتَلْبَسَہَا ، إِنَّمَا کَسَوْتُکَہَا لِتَبِیعَہَا أَوْ لِتَکْسُوہَا))۔ فَکَسَاہَا عُمَرُ أَخًا لَہُ مِنْ أُمِّہِ مُشْرِکًا بِمَکَّۃَ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۸۶، مسلم ۲۰۶۸]
(٤٢٠٢) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مسجد کے دروازے پر دھاری دار قمیص فروخت ہوتے دیکھی ، پھر انھوں نے لمبی حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تجھے پہننے کے لیے نہیں دے رہا، بلکہ تو اسے فروخت کر دے یا کسی اور کو پہنا دے تو حضرت عمر (رض) نے ماں کی طرف سے اپنے مشرک بھائی کو پہنا دی

4203

(۴۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَصَالِحُ جَزَرَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی ذُبْیَانَ : خَلِیفَۃَ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو ذُبْیَانَ : خَلِیفَۃُ بْنُ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : لاَ تَلْبَسُوا الْحَرِیرَ فَإِنِّی سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ لَبِسَ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ))۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ مِنْ قِبَلِ نَفْسِہِ : وَمَنْ لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ لَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃِ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَالَ {وَلِبَاسُہُمْ فِیہَا حَرِیرٌ} [الحج: ۲۳] وَفِی رِوَایَۃِ عَلِیٍّ وَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ وَذَلِکَ لِقَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی {وَلِبَاسُہُمْ فِیہَا حَرِیرٌ} [الحج: ۲۳] أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح- بخاری ۵۸۳۴، مسلم ۲۰۶۹]
(٤٢٠٣) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ تم ریشم نہ پہنو۔ کیونکہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ قیامت کو نہیں پہنے گا۔ عبداللہ بن زبیر (رض) اپنی طرف سے یہ بات فرماتے تھے کہ جس نے ریشم کا لباس قیامت کو نہ پہنا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا کیونکہ فرمانِ الٰہی ہے : اور اس دن جنتیوں کا لباس ریشم ہوگا۔ (الحج : ٢٣)

4204

(۴۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ : عَنِ النَّبِیِّ ﷺ؟ فَقَالَ : شَدِیدًا عَنِ النَّبِیِّ ﷺ أَنَّہُ قَالَ : ((مَنْ لَبِسَ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۳۲، مسلم ۲۰۷۳]
(٤٢٠٤) شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈانٹتے ہوئے یہ بات کی کہ جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔

4205

(۴۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ ہَارُونَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الرَّبِیعِ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی : أَنَّ حُذَیْفَۃَ اسْتَسْقَی ، فَأَتَاہُ دِہْقَانٌ بِإِنَائٍ مِنْ فِضَّۃٍ فَأَخَذَہُ فَرَمَا بِہِ وَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَأَنْ نَأْکُلَ فِیہَا ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ ، وَأَنْ نَجْلِسَ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۳۷]
(٤٢٠٥) ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حذیفہ (رض) نے پانی طلب کیا۔ دہقان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آئے تو حضرت حذیفہ (رض) نے برتن پھینک دیا اور فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم کو سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے سے منع فرمایا ہے اور باریک اور موٹا ریشم پہننے اور اس پر بیٹھنے سے بھی منع فرمایا ہے۔

4206

(۴۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّہُ قَالَ : أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَرُّوجُ حَرِیرٍ فَلَبِسَہُ ، ثُمَّ صَلَّی فِیہِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَہُ نَزْعًا شَدِیدًا کَالْکَارِہِ لَہُ ثُمَّ قَالَ : ((لاَ یَنْبَغِی ہَذَا لِلْمُتَّقِینَ))۔لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَاتَ یَوْمٍ وَعَلَیْہِ فَرُّوجُ حَرِیرٍ فَصَلَّی فِیہِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَہُ وَقَالَ : ((لاَ یَنْبَغِی لِبَاسُ ہَذَا لِلْمُتَّقِینَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۵]
(٤٢٠٦) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں : ریشمی قمیص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدیہ کی گئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پہنا اور اس میں نماز ادا کی۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ناپسند کیا اور فوراً اتار دیا، پھر فرمایا : یہ لباس پرہیزگاروں کے لائق نہیں۔
(ب) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن آئے اور ریشمی قمیص کے اندر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اتار دیا اور فرمایا : یہ لباس متقین کے لائق نہیں۔

4207

(۴۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاَسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِہَابٍ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی فِی خَمِیصَۃٍ لَہَا أَعْلاَمٌ ، فَنَظَرَ إِلَی أَعْلاَمِہَا ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ : ((اذْہَبُوا بِخَمِیصَتِی ہَذِہِ إِلَی أَبِی جَہْمٍ ، فَإِنَّہَا أَلْہَتْنِی فِی صَلاَتِی ، وَائْتُونِی بِأَنْبِجَانِیَتِہِ))۔قَالَ أَبُو دَاوُدَ : أَبُو جَہْمِ بْنُ حُذَیْفَۃَ مِنْ بَنِی عَدِیِّ بْنِ کَعْبٍ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری و مسلم فی غیر موضع]
(٤٢٠٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی دھاریوں کی طرف دیکھتے رہے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ، اس نے مجھے میری نماز سے غافل کردیا ہے اور میرے پاس انبجانیہ (چادر کا نام) چادر لے کر آؤ۔

4208

(۴۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّہْدِیَّ یَقُولُ : أَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَحْنُ مَعَ عُتْبَۃَ بْنِ فَرْقَدٍ بِأَذْرَبِیجَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنِ الْحَرِیرِ إِلاَّ ہَکَذَا ، وَأَشَارَ بِأَصْبُعَیْہِ اللَّتَیْنِ تَلِیَانِ الإِبْہَامَ۔قَالَ : فَمَا عَتَّمْنَا أَنَّہُ یَعْنِی الأَعْلاَمَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۲۸]
(٤٢٠٨) ابو عثمان نہدی فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس جناب عمر بن خطاب (رض) کا خط آیا اور ہم عتبہ بن فرقد کے ساتھ آذربائیجان میں تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم سے منع کیا ہے، لیکن دو انگلیوں جتنے ریشم کی اجازت دی ہے۔

4209

(۴۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ بِالْجَابِیَۃِ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ إِلاَّ مَوْضِعَ إِصْبَعٍ أَوْ إِصْبَعَیْنِ أَوْ ثَلاَثٍ أَوْ أَرْبَعٍ وَأَشَارَ بِکَفِّہِ وَعَقَدَ خَمْسِینَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرُّزْیِّ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٢٠٩) عمر بن خطاب (رض) جابیہ نامی مقام پر خطبہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم پہننے سے منع کیا ہے، لیکن ایک، دو تین یا چار انگلیوں جتنے ریشم کی اجازت دی ہے۔

4210

(۴۲۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ وَکَانَ خَالُ وَلَدِ عَطَائٍ قَالَ : أَرْسَلَتْنِی أَسْمَائُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَتْ : بَلَغَنِی أَنَّکَ تُحَرِّمُ ثَلاَثَۃَ أَشْیَائَ : الْعَلَمَ فِی الثَّوْبِ ، وَمِیثَرَۃَ الأُرْجُوَانِ ، وَصَوْمَ رَجَبٍ کُلِّہِ۔فَقَالَ لِی عَبْدُ اللَّہِ : أَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ رَجَبٍ ، فَکَیْفَ بِمَنْ یَصُومُ الأَبَدَ؟ وَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنَ الْعَلَمِ فِی الثَّوْبِ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((إِنَّمَا یَلْبَسُ الْحَرِیرَ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ))۔فَخِفْتُ أَنْ یَکُونَ الْعَلَمُ مِنْہُ ، وَأَمَّا مِیثَرَۃُ الأُرْجُوَانِ فَہَذِہِ مِیثَرَۃُ عَبْدِ اللَّہِ۔فَإِذَا ہِیَ أُرْجُوَانٌ فَرَجَعْتُ إِلَی أَسْمَائَ فَخَبَّرْتُہَا فَقَالَتْ : ہَذِہِ جُبَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَأَخْرَجَتْ إِلَیَّ جُبَّۃَ طَیَالِسَۃٍ لَہَا لِبْنَۃُ دِیبَاجٍ وَفَرْجَیْہَا مَکْفُوفَیْنِ بِالدِّیبَاجِ۔فَقَالَتْ ہَذِہِ کَانَتْ عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَتَّی قُبِضَتْ فَلَمَّا قُبِضَتْ قَبَضْتُہَا وَکَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَلْبَسُہَا فَنَحْنُ نَغْسِلُہَا لِلْمَرْضَی نَسْتَشْفِی بِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٢١٠) اسماء بنت ابی بکر (رض) نے عبداللہ بن عمر (رض) سے فرمایا : مجھے پتا چلا ہے کہ آپ تین چیزوں کو حرام کہتے ہیں : 1 دھاری دار کپڑا 2 سرخ رنگ کی گدی 3 ماہ رجب کے مکمل روزے۔ عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : آپ کو یاد نہیں کہ رجب کے روزے ہمیشہ کون رکھتا ہے ؟ ریشم کے بارے میں میں نے حضرت عمر (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ریشم وہ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ میں نے خوف محسوس کیا کہ کہیں یہ نقش و نگار انہی میں سے نہ ہو اور یہ سرخ رنگ کی گدی عبداللہ کی ہے۔ میں واپس اسما کے پاس آیا اور میں نے ان کو خبر دی تو انھوں نے فرمایا : یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جبہ ہے۔ انھوں نے میرے سامنے طیالسی جبہ نکالا، اس کا گریبان ریشم کا تھا۔ یہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھا، جب وہ فوت ہوئیں تو میں نے لے لیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو پہنتے تھے اور ہم اس جبہ کو مریضوں کے لیے دھوتے تھے ہم اس کے ذریعہ شفا حاصل کرتے تھے۔

4211

(۴۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَیْلٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا خُصَیْفٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنِ الثَّوْبِ الْمُصْمَتِ مِنَ الْحَرِیرِ ، فَأَمَّا الْعَلَمُ مِنَ الْحَرِیرِ وَسَدَی الثَّوْبِ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔ وَسَائِرُ الأَخْبَارِ الَّتِی وَرَدَتْ فِی ہَذَا الْبَابِ أَوْ فِی کَرَاہِیَّتِہِ مَنْقُولَۃٌ فِی آخِرِ کِتَابِ صَلاَۃِ الْخَوْفِ حَیْثُ ذَکَرَہَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۱/۳۱۳/۲۸۵۹]
(٤٢١١) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالص ریشم پہننے سے منع کیا ہے، لیکن وہ کپڑا جس میں ریشم کی دھاریاں ہوں اور اس کا تانہ ریشم کا ہو اس میں کوئی حرج نہیں۔

4212

(۴۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَانِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّہَبِ ، وَعَنْ لِبَاسِ الْقَسِّیِّ ، وَعَنِ الْقِرَائَ ۃِ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ، وَعَنْ لِبَاسِ الْمُعَصْفَرِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ نَحْوِ رِوَایَۃِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۷۸]
(٤٢١٢) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑا، رکوع و سجود میں قرآن کی تلاوت اور زرد رنگ کا لباس پہننے سے منع فرمایا ہے۔

4213

(۴۲۱۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ۔ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : نَہَانِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنْ تَخَتُّمِ الذَّہَبِ ، وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّیِّ وَالْمُعَصْفَرِ ، وَعَنْ قِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ وَأَنَا سَاجِدٌ۔قَالَ : فَکَسَانِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ حُلَّۃً سِیَرَائَ فَخَرَجْتُ فِیہَا فَقَالَ : ((یَا عَلِیُّ لَمْ أَکْسُکَہَا لِتَلْبَسَہَا))۔قَالَ : فَرَجَعْتُ فَشَقَقْتُہَا ثُمَّ طَرَحْتُہَا إِلَی فَاطِمَۃَ فَقُلْتُ : الْبَسِی وَاکْسِی نِسَائَکِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی فی الکبرٰی ۹۴۹۵]
(٤٢١٣) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی، ریشمی اور زرد رنگ کے لباس اور سجدے میں قرآن کی تلاوت سے منع فرمایا۔ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک دھاری دار ریشمی قمیص عطا کی۔ میں اسے پہن کر نکلا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! یہ میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں دی۔ فرماتے ہیں : میں واپس پلٹا اور میں نے قمیص کو پھاڑا اور فاطمہ (رض) سے کہا : خود پہنو اور دوسری عورتوں کو بھی دو ۔

4214

(۴۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ رَأَی خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ فِی یَدِ رَجُلٍ فَنَزَعَہُ فَطَرَحَہُ وَقَالَ : یَعْمِدُ أَحَدُکُمْ إِلَی جَمْرَۃٍ مِنْ نَارٍ فَیَجْعَلُہَا فِی یَدِہِ ۔فَقِیلَ لِلرَّجُلِ بَعْدَ مَا ذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : خُذْ خَاتَمَکَ انْتَفِعْ بِہِ۔فَقَالَ : لاَ وَاللَّہِ لاَ آخُذُہُ أَبَدًا ، وَقَدْ طَرَحَہُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ عَسْکَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۹۰]
(٤٢١٤) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی، اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا : تم میں سے کوئی ایک آگ کے انگارے کا ارادہ کرتا ہے اور اس کو اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جانے کے بعد اس شخص سے کہا گیا کہ اپنی انگوٹھی پکڑ لو اور اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ وہ کہنے لگا : اللہ کی قسم ! جس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھینکا ہے میں اسے کبھی نہیں پکڑوں گا۔

4215

(۴۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ ، وَکَانَ یَجْعَلُ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی کَفَّہُ ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ الْخَوَاتِیمَ ، فَأَلْقَاہُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بَعْدَ ذَلِکَ ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ، فَکَانَ فِی یَدِہِ ، ثُمَّ فِی یَدِ أَبِی بَکْرٍ ، ثُمَّ فِی یَدِ عُمَرَ ، ثُمَّ فِی یَدِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ حَتَّی ہَلَکَ فِی بِئْرِ أَرِیسٍ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری۔ مسلم فی غیر موضع]
(٤٢١٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوائیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پھینکنے کے بعد چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ پھر وہ انگوٹھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) ، عمر (رض) اور عثمان (رض) کے ہاتھ میں رہی۔ یہاں تک کہ وہ بئراریس میں گرگئی۔

4216

(۴۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ جَمِیعًا عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللَّہِ ﷺ حُلَّۃٌ سِیَرَائُ قَالَ فَبَعَثَ إِلَیَّ بِہَا فَلَبِسْتُہَا ، فَرَأَیْتُ الْغَضَبَ فِی وَجْہِہِ فَشَقَقْتُہَا خُمُرًا بَیْنَ نِسَائِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔[صحیح۔ بخاری ۵۸۴۰]
(٤٢١٦) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ریشمی دھاری دار قمیص تحفہ میں دی گئی، وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف بھیج دی۔ میں نے اسے پہن لیا، پھر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے میں غصہ محسوس کیا تو میں نے اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں کے لیے دوپٹہ بنادیا۔

4217

(۴۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَشَبَابَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ الْحَنَفِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللَّہِ ﷺ حُلَّۃٌ سِیَرَائُ ، فَبَعَثَ بِہَا إِلَیَّ فَلَبِسْتُہَا فَخَرَجْتُ فِیہَا فَنَظَرَ إِلَیَّ فَکَأَنَّہُ کَرِہَہُ فَقَالَ لِی : ((مَا أَعْطَیْتُکَ لِتَلْبَسَہَا))۔فَأَمَرَنِی فَأَطَرْتُہَا بَیْنَ نِسَائِی۔وَفِی حَدِیثِ عَفَّانَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ الْحَنَفِیَّ وَقَالَ : فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِی وَجْہِہِ وَقَالَ : فَأَطَرْتُہَا بَیْنَ نِسَائِہِ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٢١٧) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ریشمی دھاری دار قمیص ہدیہ کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف بھیج دی، میں نے اسے پہن لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناپسند کرتے ہوئے مجھے دیکھا اور فرمایا : میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں دی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے مطابق میں نے اسے عورتوں تقسیم کردیا۔

4218

(۴۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ قَالَ وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِی جَدِّی جَمِیعًا عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّہُ رَأَی عَلَی أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ ثَوْبَ سِیَرَائَ مِنْ حَرِیرٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ : زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔[صحیح۔ بخاری ۵۸۴۲]
(٤٢١٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی ام کلثوم (رض) پر ریشمی دھاری دار کپڑے دیکھے۔

4219

(۴۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی الصَّعْبَۃِ عَنْ أَبِی أَفْلَحَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زُرَیْرٍ الْغَافِقِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَہَبًا فِی یَمِینِہِ وَحَرِیرًا فِی شِمَالِہِ ، ثُمَّ رَفَعَ بِہِمَا یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ ہَذَیْنِ حَرَامٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی))۔وَفِی حَدِیثِ الزَّعْفَرَانِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَفِی إِحْدَی یَدَیْہِ ذَہَبٌ ، وَفِی الأُخْرَی حَرِیرٌ فَقَالَ : ((ہَذَانِ حَرَامٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی))۔ [ضعیف۔ احمد ۱/۱۱۵/۹۳۵]
(٤٢١٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دائیں ہاتھ میں سونے اور بائیں ہاتھ میں ریشم پکڑا، پھر دونوں کو بلند کیا اور فرمایا : یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔
(ب) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک ہاتھ میں سونا اور دوسرے میں ریشم تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔

4220

(۴۲۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ: ((أُحِلَّ الذَّہَبُ وَالْحَرِیرُ لإِنَاثِ أُمَّتِی ، وَحُرِّمَ عَلَی ذُکُورِہَا))۔وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ ﷺ۔ [ضعیف۔ ابن حبان ۵۵۲۵]
(٤٢٢٠) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں پر حرام ہیں۔

4221

(۴۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ جَدِّہِ عَرْفَجَۃَ بْنِ أَسْعَدَ : أَنَّہُ أُصِیبَ أَنْفُہُ یَوْمَ الْکُلاَبِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ، فَأَنْتَنَ عَلَیْہِ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ ﷺ أَنْ یَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَہَبٍ۔ [ضعیف]
(٤٢٢١) عرفجہ بن اسد فرماتے ہیں کہ جاہلیت میں کلاب والے دن ان کی ناک کاٹ دی گئی تو انھوں نے چاندی کی ناک بنوائی، پھر اس میں بدبو پیدا ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی۔

4222

(۴۲۲۲) وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ثُمَّ قَالَ یَزِیدُ قُلْتُ لأَبِی الأَشْہَبِ : أَدْرَکَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ طَرَفَۃَ جَدَّہُ عَرْفَجَۃَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ فَذَکَرَہُ۔
(٤٢٢٢) ایضا

4223

(۴۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ حَیَّانَ الْعُطَارِدِیُّ یَعْنِی أَبَا الأَشْہَبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَۃَ بْنِ عَرْفَجَۃَ بْنِ أَسْعَدَ الْعُطَارِدِیَّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ أَنْفَہُ أُصِیبَ یَوْمَ الْکُلاَبِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ ، فَأَنْتَنَ عَلَیْہِ ، فَسَأَلَ النَّبِیَّ ﷺ فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَہَبٍ۔ [منکر ]
(٤٢٢٣) عرفجہ بن اسعد فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں یوم کلاب کو میری ناک کاٹ دی گئی، میں نے چاندی کی ناک بنوائی تو اس میں بدبو پیدا ہوگئی، پھر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی۔

4224

وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَرْفَجَۃَ بِمَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ فَذَکَرَہُ۔
(٤٢٢٤) وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَرْفَجَۃَ بِمَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ فَذَکَرَہُ ۔

4225

(۴۲۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدَانَ مَوْلَی قُرَیْشٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَطُوفُ بِہِ بَنُوہُ عَلَی سَوَاعِدِہِمْ وَقَدْ شُدَّتْ أَسْنَانُہُ بِذَہَبٍ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَالنَّخَعِیِّ وَغَیْرِہِمَا مِنَ التَّابِعِینَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر ۲۹۳]
(٤٢٢٥) قریش کے غلام محمد بن سعدان اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو دیکھا، ان کے بیٹے ان کو اٹھا کو طواف کروا رہے تھے اور انھوں نے اپنے دانتوں کو سونے سے باندھا ہوا تھا۔

4226

(۴۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ الْمُنْذِرِ حَدَّثَتْہُ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَتْ : إِنَّ لِی بِنْتًا عَرُوسًا ، وَإِنَّ الْحَصْبَۃَ أَخَذَتْہَا فَسَقَطَ شَعَرُہَا ، أَفَأَصِلُ فِی شَعَرِ رَأْسِہَا؟ قَالَتْ أَسْمَائُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لَعَنَ اللَّہُ الْوَاصِلَۃُ وَالْمُسْتَوْصِلَۃُ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم]
(٤٢٢٦) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میری بیٹی شادی شدہ ہے، اس کو بال گرنے کی بیماری لگی اور اس کے بال گرگئے۔ کیا اس کے سر کے بالوں میں میں دوسرے بال لگا دوں۔ حضرت اسما بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بال لگانے اور لگوانی والی دونوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

4227

(۴۲۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ یُحَدِّثُ عَنْ صَفِیَّۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ تَمَرَّطَ شَعَرُہَا ، فَأَرَادُوا أَنْ یَصِلُوا فِیہَا ، فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ ﷺ فَلَعَنَ الْوَاصِلَۃَ وَالْمَوْصُولَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی وَبُنْدَارٍ عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ آدَمَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم]
(٤٢٢٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : انصار کی ایک عورت کے بال گرگئے، اس نے بال لگوانے کا ارادہ کیا، یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت کی۔

4228

(۴۲۲۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یُونُسُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((لَعَنَ اللَّہُ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃَ ، وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یُونُسُ ۔۔۔۔ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ بخاری تعلیقًا]
(٤٢٢٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ بال لگانے والی اور لگوانے والی، سرمہ بھرنے اور بھروانے والی عورتوں پر لعنت کرتے ہیں۔

4229

(۴۲۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : زَجَرَ النَّبِیُّ ﷺ أَنْ تَصِلَ الْمَرْأَۃُ بِرَأْسِہَا شَیْئًا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُلْوَانِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۵۰۷۰-۵۰۹۶]
(٤٢٢٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو سر کے بالوں کے ساتھ کوئی چیز ملانے پر ڈانٹا ہے۔

4230

(۴۲۳۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّہُ سَمِعَ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَامَ حَجَّ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَتَنَاوَلَ قُصَّۃً مِنْ شَعَرٍ کَانَتْ فِی یَدِ حَرَسِیٍّ یَقُولُ : یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ أَیْنَ عُلَمَاؤُکُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَنْہَی عَنْ مِثْلِ ہَذَا ، وَیَقُولُ : ((إِنَّمَا ہَلَکَ بَنُو إِسْرَائِیلَ حِینَ اتَّخَذَ ہَذِہِ نِسَاؤُہُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۳۴۶۸]
(٤٢٣٠) معاویہ بن ابی سفیان (رض) حج والے سال منبر پر کھڑے تھے۔ بالوں کی لِٹ شاہی محافظ کے ہاتھ میں تھی۔ وہ کہہ رہے تھے : مدینہ کے رہنے والو ! تمہارے علما کہاں گئے، میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے منع کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : بنی اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے اس چیز کو اپنا لیا۔

4231

(۴۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنِ الْہَیْثَمِ عَنْ أُمِّ ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْوِصَالِ فِی الشَّعَرِ إِذَا کَانَ مِنْ صُوفٍ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أُمِّ ثَوْرٍ۔ [ضعیف]
(٤٢٣١) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : روئی کی بنی ہوئی چیز کو بالوں کے ساتھ ملانے میں کوئی حرج نہیں۔

4232

(۴۲۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ یَوْمَ النَّحْرِ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مَنْزِلِہِ بِمِنًی ، فَدَعَا بَذَبْحٍ فَذَبَحَ ثُمَّ دَعَا بِالْحَلاَّقِ ، فَأَخَذَ شِقَّ رَأْسِہِ الأَیْمَنَ فَحَلَقَہُ ، فَجَعَلَ یَقْسِمُ بَیْنَ مَنْ یَلِیہِ الشَّعْرَۃَ وَالشَّعْرَتَیْنِ ، ثُمَّ أَخَذَ شِقَّ رَأْسِہِ الأَیْسَرَ فَحَلَقَہُ ثُمَّ قَالَ : ہَا ہُنَا أَبُو طَلْحَۃَ؟ ۔فَدَفَعَہُ إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ أَبِی کُرَیْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۲۰]
(٤٢٣٢) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرۃ عقبہ کو قربانی والے دن پتھر مارے، پھر اپنی جگہ پر منیٰ میں واپس آئے، قربانی منگوا کر ذبح کی، پھر سر مونڈنے والے کو بلایا، اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کے دائیں جانب سے بال اتار دیے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاس بیٹھنے والوں میں ایک ایک، دو دو بال کر کے تقسیم کردیے، پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بائیں جانب کے بال اتارے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہاں ابوطلحہ ہے ؟ وہ بال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو طلحہ (رض) کو دے دیے۔

4233

(۴۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : حُمَیْدُ بْنُ عَیَّاشٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : فَلَمَّا حَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَوْمَ النَّحْرِ قَبَضَ شَعَرَہُ بِیَدِہِ الْیُمْنَی، فَلَمَّا حَلَقَ الْحَلاَّقُ شِقَّ رَأْسِہِ الأَیْمَنَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((یَا أَنَسُ انْطَلِقْ بِہَذَا إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ وَأُمِّ سُلَیْمٍ))۔قَالَ : فَلَمَّا رَأَی النَّاسُ مَا خَصَّہُ بِہِ مِنْ ذَلِکَ تَنَافَسُوا فِی بَقِیَّۃِ شَعَرِہِ ، فَہَذَا یَأْخُذُ الْخُصْلَۃَ ، وَہَذَا یَأْخُذُ الشَّعَرَاتِ ، وَہَذَا یَأْخُذُ الشَّیْئَ ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ : فَحَدَّثْتُ الْحَدِیثَ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیَّ فَقَالَ : لأَنْ تَکُونَ عِنْدِی مِنْہُ شَعَرَۃٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ کُلِّ أَصْفَرَ وَأَبْیَضَ أَصْبَحَ عَلَی وَجْہِ الأَرْضِ وَفِی بَطْنِہَا۔ [ضعیف۔ احمد ۱۳۷۱۰]
(٤٢٣٣) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی والے دن سرمونڈوایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بالوں کو دائیں ہاتھ میں پکڑا۔ جب سرمونڈھنے والے نے دائیں طرف سے بال اتارے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انس (رض) سے فرمایا : یہ بال ابوطلحہ (رض) اور ام سلیم کی طرف لے جاؤ۔ جب لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تخصیص کو دیکھا تو لوگوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بالوں کی طرف رغبت کی، کسی نے ایک گچھہ پکڑ لیا اور کسی نے کچھ بال لے لیے۔
(ب) عبیدہ سلمانی (رض) فرماتے ہیں کہ سطح زمین پر اور اس کے اندر جو سونا چاندی موجود ہے یہ بال مجھے اس سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔

4234

(۴۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَلَمَّا قَضَی حَاجَتَہُ قَامَ إِلَی نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ فَبَالَ ، فَصَاحَ بِہِ أَصْحَابُ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ فَکَفَّہُمْ عَنْہُ ، ثُمَّ أَمَرَ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَصَبَّہُ عَلَی بَوْلِہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری و مسلم فی غیرما موضع]
(٤٢٣٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے اپنی ضرورت پوری کی اور مسجد کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر پیشاب کردیا۔ صحابہ (رض) نے روکنا چاہا، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کردیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ڈول پانی کا منگوا کر اس پیشاب پر بہا دیا۔

4235

(۴۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : بَالَ أَعْرَابِیٌّ فِی الْمَسْجِدِ، فَعَجِلَ النَّاسُ إِلَیْہِ فَنَہَاہُمُ النَّبِیُّ ﷺ وَقَالَ : صُبُّوا عَلَیْہِ دَلْوًا مِنْ مَائٍ ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٣٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کردیا۔ لوگ جلدی سے اس کی طرف لپکے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کردیا اور فرمایا : اس پر پانی کا ایک ڈول بہا دو ۔

4236

(۴۲۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخَطِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
یہ بھی سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

4237

(۴۲۳۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا بَالَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَوَثَبَ إِلَیْہِ بَعْضُ الْقَوْمِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : لاَ تُزْرِمُوہُ ۔ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَصُبَّ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَجَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔[صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٣٧) انس (رض) فرماتے ہیں : دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کردیا، بعض لوگ اس کی طرف کھڑے ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے مت روکو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا ڈول منگوا کر اس پر بہا دیا۔

4238

(۴۲۳۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّہُ رَأَی أَعْرَابِیًّا یَبُولُ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((دَعُوہُ))۔حَتَّی إِذَا فَرَغَ دَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی عَنْ ہَمَّامٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ إِسْحَاقَ وَقَالَ : فَأَمَرَ رَجُلاً مِنَ الْقَوْمِ فَجَائَ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔وَقَدْ مَضَی مَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٣٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : میں نے ایک دیہاتی کو مسجد میں پیشاب کرتے ہوئے دیکھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : اسے چھوڑ دو ۔ جب وہ فارغ ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر اس پر بہا دیا۔
(ب) دوسری روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں میں سے کسی کو حکم دیا، وہ پانی کا ڈول لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر بہا دیا۔

4239

(۴۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قَرْقُوبَ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ : الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَامَ أَعْرَابِیٌّ فَبَالَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَتَنَاوَلَہُ النَّاسُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((دَعُوہُ وَأَہْرِیقُوا عَلَی بَوْلِہِ سَجْلاً مِنْ مَائٍ أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَائٍ ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مَیَسِّرِینَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِینَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ کَذَا رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ الْبَوْلِ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی قِصَّۃِ الدُّعَائِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۰-۶۱۲۸]
(٤٢٣٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ایک دیہاتی نے مسجد میں کھڑے ہو کر پیشاب کیا تو لوگوں نے اسے پکڑ لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس کو چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی کا بہا دو ۔ کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو نہ کہ تنگی کرنے والے۔

4240

(۴۲۴۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ أَحْفَظُ ذَلِکَ مِنْ کَلاَمِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : دَخَلَ أَعْرَابِیٌّ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ ﷺ جَالِسٌ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ ارْحَمْنِی وَمُحَمَّدًا ، وَلاَ تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا))۔فَلَمْ یَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَعَجِلَ النَّاسُ إِلَیْہِ ، فَنَہَاہُمْ عَنْہُ وَقَالَ : ((صُبُّوا عَلَیْہِ سَجْلاً مِنْ مَائٍ أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَائٍ ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُیَسِّرِینَ ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِینَ))۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا بِہِ سُفْیَانُ مَرَّۃً أُخْرَی فَقَالَ قَالَ الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٤٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد میں داخل ہوا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے۔ اس نے دو رکعت نماز ادا کر کے کہا : اے اللہ ! مجھ پر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت فرما اور ہمارے علاوہ کسی پر رحمت نہ کر۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے بڑی وسیع چیز کو بند کردیا ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد اس نے مسجد میں پیشاب کردیا تو لوگوں نے اس کی طرف جلدی کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا اور فرمایا : اس پر پانی کا ڈول بہا دو ۔ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو نہ کہ تنگی کرنے والے۔

4241

(۴۲۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ کَمَا أَقُولُ لَکَ لاَ یَحْتَاجُ فِیہِ إِلَی أَحَدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
(٤٢٤١) ایضا

4242

(۴۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ یَعْنِی ابْنَ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ عُمَیْرٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ : صَلَّی أَعْرَابِیٌّ مَعَ النَّبِیِّ ﷺ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ۔قَالَ فِیہِ وَقَالَ یَعْنِی النَّبِیَّ ﷺ : ((خُذُوا مَا بَالَ عَلَیْہِ مِنَ التُّرَابِ وَأَلْقُوہُ وَأَہْرِیقُوا عَلَی مَکَانِہِ مَائً))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : ہُوَ مُرْسَلٌ۔ ابْنُ مَعْقِلٍ لَمْ یُدْرِکِ النَّبِیَّ ﷺ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔وَقَدْ تَکَلَّمْنَا عَلَیْہِ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٤٢٤٢) معقل بن مقرن (رض) فرماتے ہیں : اسی قصہ میں ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اس کے پیشاب پر مٹی ڈالو پھر اس جگہ پر پانی بہا دو ۔

4243

(۴۲۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَتِ الْکِلاَبُ تَبُولُ وَتُقْبِلُ بِالْمَسْجِدِ أَیَّامَ النَّبِیِّ ﷺ فَلَمْ یَکُونُوا یُغَیِّرُونَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۴]
(٤٢٤٣) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کتے مسجدوں میں آتے اور پیشاب کردیتے، لیکن وہ کسی چیز کو تبدیل نہیں کرتے تھے۔

4244

(۴۲۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ بِأَعْلَی صَوْتِہِ : اجْتَنِبُوا اللَّغْوَ فِی الْمَسْجِدِ۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَکُنْتُ أَبِیْتُ فِی الْمَسْجِدِ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَکُنْتُ فَتًی شَابًّا عَزَبًا ، وَکَانَتِ الْکِلاَبُ تَبُولُ وَتُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِی الْمَسْجِدِ فَلَمْ یَکُونُوا یَرُشُّونَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنِی أَبِی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ الْمُسْنَدَ مُخْتَصَرًا وَقَالَ فِی لَفْظِ الْحَدِیثِ : فَلَمْ یَکُونُوا یَرُشُّونَ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ ، وَلَیْسَ فِی بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْبُخَارِیِّ کَلِمَۃُ الْبَوْلِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ فِی مَعْنَی الْخَبَرِ : أَنَّ الْمَسْجِدَ لَمْ یَکُنْ یُغْلَقَ عَلَیْہَا ، وَکَانَتْ تَتَرَدَّدُ فِیہِ ، وَعَسَاہَا کَانَتْ تَبُولُ ، إِلاَّ أَنَّ عِلْمَ بَوْلِہَا فِیہِ لَمْ یَکُنْ عِنْدَ النَّبِیِّ ﷺ وَأَصْحَابِہِ وَلاَ عِنْدَ الرَّاوِی أَیُّ مَوْضِعٍ ہُوَ ، وَمِنْ حَیْثُ أَمَرَ فِی بَوْلِ الأَعْرَابِیِّ بِمَا أَمَرَ دَلَّ ذَلِکَ عَلَی أَنَّ بَوْلَ مَا سِوَاہُ فِی حُکْمِ النَّجَاسَۃِ وَاحِدٌ ، وَإِنِ اخْتَلَفَ غِلَظُ نَجَاسَتِہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ مَیْمُونَۃَ فِی قِصَّۃِ جَرْوِ الْکَلْبِ فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ ﷺ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِہِ مَائً فَنَضَحَ بِہِ مَکَانَہُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی غُسْلِ الإِنَائِ مِنْ وُلُوغِہِ بِعَدَدٍ وَإِرَاقَۃِ الْمَائِ الَّذِی وَلَغَ فِیہِ الْکَلْبُ، وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی نَجَاسَتِہِ۔ [صحیح]
(٤٢٤٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) بلند آواز سے مسجد میں فرمایا کرتے تھے : مسجد میں لغو باتوں سے پرہیز کرو۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں مسجد میں رات گزارتا تھا اور میں کنوارا نوجوان تھا، کتے مسجد میں آتے جاتے اور پیشاب کرتے تھے، لیکن لوگ چھینٹے بھی نہیں مارتے تھے۔
(ب) ابوبکر اسماعیلی فرماتے ہیں کہ مسجد ان دنوں بند نہیں ہوتی تھی، ممکن ہے وہ پیشاب کر جاتے ہوں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، صحابہ کرام اور راوی کو اس جگہ کا علم نہ ہو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعرابی کے پیشاب کے بارے میں جو حکم دیا ہے وہ بھی اسی نجاست کے حکم میں ہے۔
(ج) میمونہ (رض) فرماتی ہیں : کتے کے بچے کے بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا، اس کو نکالا گیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی لے کر اس جگہ پر چھڑک دیا۔
(د) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ کتے کے برتن میں منہ ڈالنے کی وجہ اس کو کئی مرتبہ دھونے کا حکم دیا گیا ہے اور اس پانی کو بہا دینے کا حکم دیا ہے۔ یہ تمام چیزیں اس کے نجس ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔

4245

(۴۲۴۵) وَأخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی ابْنُ السَّبَّاقِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَتْنِی مَیْمُونَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ ﷺ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ أَصْبَحَ یَوْمًا وَاجِمًا فَقَالَتْ لَہُ مَیْمُونَۃُ : أَیْ رَسُولَ اللَّہِ لَقَدِ اسْتَنْکَرْتُ ہَیْئَتَکَ مُنْذُ الْیَوْمِ۔فَقَالَ : ((إِنَّ جِبْرِیلَ کَانَ وَعَدَنِی أَنْ یَلْقَانِی اللَّیْلَۃَ فَلَمْ یَلْقَنِی ، أَمَا وَاللَّہِ مَا أَخْلَفَنِی))۔قَالَتْ : فَظَلَّ یَوْمَہُ کَذَلِکَ ثُمَّ وَقَعَ فِی نَفْسِہِ جِرْوُ کَلْبٍ تَحْتَ نَضَدٍ لَنَا ، فَأَمَرَ بِہِ فَأُخْرِجَ ، ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِہِ مَائً فَنَضَحَ بِہِ مَکَانَہُ ، فَلَمَّا أَمْسَی لَقِیَہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((قَدْ کُنْتَ وَعَدْتَنِی أَنْ تَلْقَانِی الْبَارِحَۃَ))۔قَالَ : أَجَلْ وَلَکِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ صُورَۃٌ۔قَالَ : فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَأَمَرَ مِنْ ذَلِکَ الْیَوْمِ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ حَتَّی أَنَّہُ لَیَأْمُرُ بِقَتْلِ کَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِیرِ وَیَتْرُکُ کَلْبَ الْحَائِطِ الْکَبِیرَ۔ قَدْ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ وَفِیہِ إِثْبَاتُ نَضْحِ مَکَانِ الْکَلْبِ بِالْمَائِ ، وَفِیہِ وَفِیمَا مَضَی مِنْ کِتَابِ الطَّہَارَۃِ فِی غَسْلِ الإِنَائِ مِنْ وُلُوغِہِ وَإِرَاقَۃِ الْمَائِ الَّذِی وَلَغَ فِیہِ دَلِیلٌ عَلَی نَجَاسَتِہِ ، وَعَلَی نَسْخِ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فِی الْکَلْبِ إِنْ کَانَ یُخَالِفُہُ ، مَعَ أَنَّہُ یُحْتَمَلُ مَا ذَکَرَہُ الإِسْمَاعِیلِیُّ وَغَیْرُہُ ، فَلاَ یَکُونُ مُخَالِفًا لَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۵]
(٤٢٤٥) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت میمونہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غم کی حالت میں صبح کی۔ میمونہ (رض) نے فرمایا : آج میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عجیب حالت دیکھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل (علیہ السلام) نے گزشتہ رات ملنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ملے نہیں تھے، حالانکہ انھوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پورا دن ویسے ہی رہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذہن میں کتے کے بچے کا خیال آیا، جو ہمارے سامان کے نیچے تھا۔ اس کو نکالا گیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی لے کر اس جگہ پر چھینٹے مارے تو شام کے وقت جبرائیل بھی مل گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ نے تو گزشتہ رات ملنے کا وعدہ کیا تھا ؟ جبرائیل (علیہ السلام) کہنے لگے : جی ہاں ! لیکن ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو۔ صبح کے وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کے قتل کا حکم دے دیا، لیکن بڑے باغ کی رکھوالی والے کتے کو چھوڑ دیا اور چھوٹے باغ کی رکھوالی والے کتے کو قتل کرنے کا حکم دے دیا۔

4246

(۴۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیَّ حَدَّثَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا وَطِیئَ أَحَدُکُمْ بِنَعْلَیْہِ فِی الأَذَی ، فَإِنَّ التُّرَابَ لَہُمَا طَہُورٌ))۔وَفِی حَدِیثِ السُّوسِیِّ: بِنَعْلِہِ۔ [منکر۔ الدارقطنی فی العلل ۱۴۷۹]
(٤٢٤٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی ایک اپنے جوتوں کے ذریعہ گندگی کو روند ڈالے تو مٹی ان کو پاک کر دے گی۔

4247

(۴۲۴۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَخْلَدٍ الْجَوْہَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَلَدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((إِذَا وَطِئَ أَحَدُکُمْ بِنَعْلَیْہِ فِی الأَذَی ، فَإِنَّ التُّرَابَ لَہُ طَہُورٌ))۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ ( أَحْمَدَ ) بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : بِخُفَّیْہِ ۔ [منکر۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٤٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : جب تم اپنے جوتوں کے ذریعہ گندگی کو روند ڈالو تو مٹی اس کو پاک کر دے گی ۔

4248

(۴۲۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ عَائِذٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ حَمْزَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَیْضًا سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ بِمَعْنَاہُ۔
(٤٢٤٨) ایضا

4249

(۴۲۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَۃَ السَّعْدِیُّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ بَیْنَمَا ہُوَ یُصَلِّی بِأَصْحَابِہِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَیْہِ فَوَضَعَہُمَا عَنْ یَسَارِہِ ، فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ أَصْحَابُہُ خَلَعُوا نِعَالَہُمْ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((مَا لَکُمْ خَلَعْتُمْ نِعَالَکُمْ؟))۔قَالُوا : رَأَیْنَاکَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا۔قَالَ : ((إِنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَخْبَرَنِی أَنَّ بِہِمَا قَذَرًا)) فَقَالَ ((إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَلْیَنْظُرْ إِلَی نَعْلَیْہِ ، فَإِنْ کَانَ فِیہِمَا أَذًی أَوْ قَالَ قَذَرًا فَلْیُمِطْہُ وَلْیُصَلِّ فِیہِمَا))۔ [صحیح۔ ابن ابی حاتم فی العلل ۳۳۰]
(٤٢٤٩) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے، اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے جوتے اتار کر بائیں جانب رکھ لیے۔ جب صحابہ (رض) نے دیکھا تو انھوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا : تم نے اپنے جوتے کیوں اتارے ؟ انھوں نے کہا : ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوتے اتارے تو ہم نے بھی اتار دیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے تو جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا تھا کہ ان میں گندگی ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نماز کو آؤ تو اپنے جوتے دیکھ لو، اگر ان میں گندگی ہو تو صاف کرلو ورنہ انہی میں نماز پڑھ لو۔

4250

(۴۲۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَعَامَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ وَقَالَ فِیہِ : إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْمَسْجَدِ فَلْیَنْظُرْ ، فَإِنْ رَأَی فِی نَعْلَیْہِ قَذَرًا أَوْ أَذًی فَلْیَمْسَحْہُ وَلْیُصَلِّ فِیہِمَا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٥٠) ابی نعامہ (رح) فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی مسجد کو آئے تو اپنے جوتے دیکھ لے، اگر ان میں گندگی ہو تو دور کر کے ان میں نماز پڑھے۔

4251

(۴۲۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ وَقَالَ فِی الْمَوْضِعَیْنِ : قَذَرًا ۔أَوْ قَالَ : أَذًی ۔وَقَالَ : فَلْیَمْسَحْہُ وَلْیُصَلِّ فِیہِمَا ۔
(٤٢٥١) ایضا

4252

(۴۲۵۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ أَخْبَرَنِی بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ بِہَذَا وَقَالَ فِی الْمَوْضِعَیْنِ : خَبَثًا ۔
(٤٢٥٢) ایضا

4253

(۴۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو مَسْلَمَۃَ : سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی فِی نَعْلَیْہِ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۸]
(٤٢٥٣) سعید بن یزید فرماتے ہیں : میں نے انس بن مالک (رض) سے سوال کیا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جوتوں سمیت نماز پڑھا کرتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں۔

4254

(۴۲۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَۃَ : سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

4255

(۴۲۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ خَیْثَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی حَافِیًا وَمُنْتَعِلاً ، وَیَشْرَبُ قَاعِدًا وَقَائِمًا ، وَیَنْصَرِفُ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ ، لاَ یُبَالِی أَیَّ ذَلِکَ کَانَ۔ [صحیح]
(٤٢٥٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ننگے پاؤں اور جوتوں سمیت نماز پڑھتے دیکھا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر اور کھڑے ہو کر پانی پیتے تھے اور نماز کے بعد دائیں اور بائیں دونوں طرف ہی پھرجاتے تھے، کوئی پروا نہ کرتے تھے۔

4256

(۴۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی حَافِیًا وَمُنْتَعِلاً۔ وَرُوِّینَاہُ فِیمَا مَضَی فِی حَدِیثِ أَبِی الأَوْبَرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۶۵۳]
(٤٢٥٦) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ننگے پاؤں اور جوتوں سمیت نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4257

(۴۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ مَیْمُونٍ الرَّمْلِیِّ عَنْ یَعْلَی بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((خَالِفُوا الْیَہُودَ ، فَإِنَّہُمْ لاَ یُصَلُّونَ فِی خِفَافِہِمْ وَلاَ نِعَالِہِمْ))۔رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [حسن۔ ابوداؤد ۶۵۲]
(٤٢٥٧) شداد بن اوس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہودیوں کی مخالفت کرو؛ کیونکہ وہ موزوں اور جوتوں میں نماز نہیں پڑھتے۔

4258

(۴۲۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ : حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ عَامَ الْفَتْحِ فَصَلَّی الصُّبْحَ فَخَلَعَ نَعْلَیْہِ فَوَضَعَہُمَا عَنْ یَسَارِہِ۔ [صحیح۔ احمد ۳/۴۱۰/۱۵۴۶۷]
(٤٢٥٨) عبداللہ بن سائب (رض) فرماتے ہیں کہ میں فتح کے سال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی اور اپنے جوتے اتار کر بائیں جانب رکھ لیے۔

4259

(۴۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ أَبُو عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلاَ یَضَعْ نَعْلَیْہِ عَنْ یَمِینِہِ وَلاَ عَنْ یَسَارِہِ ، فَیَکُونَ عَنْ یَمِینِ غَیْرِہِ ، إِلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ عَنْ یَسَارِہِ أَحَدٌ ، وَلْیَضَعْہُمَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۶۵۴]
(٤٢٥٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے جوتے دائیں اور بائیں جانب نہ رکھیں، اگر بائیں جانب رکھے گا تو وہ کسی کی دائیں جانب ہوگی۔ ہاں ! اس وقت بائیں جانب رکھ سکتا ہے جب اس کے بائیں طرف کوئی دوسرا شخص نہ ہو، ورنہ دونوں پاؤں کے درمیان میں رکھ لے۔

4260

(۴۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَخَلَعَ نَعْلَیْہِ فَلاَ یُؤْذِ بِہِمَا أَحَدًا وَلْیَجْعَلْہُمَا مَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ أَوْ لِیُصَلِّ فِیہِمَا))۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۶۵۵]
(٤٢٦٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے اور اپنے جوتے اتارے تو ان کی وجہ سے کسی کو تکلیف نہ دے یا دونوں پاؤں کے درمیان میں رکھ لے یا ان سمیت نماز پڑھ لے۔

4261

(۴۲۶۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِالْیُمْنَی ، وَإِذَا نَزَعَ فَلْیَبْدَأْ بِالشِّمَالِ ، وَلْتَکُنِ الْیُمْنَی أَوَّلَہُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَہُمَا تُنْزَعُ))۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۵۶]
(٤٢٦١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جوتا پہنو تو دایاں پہلے پہنو اور جب اتارو تو بایاں پہلے اتارو۔ پہننے کے اعتبار سے دایاں پہلے اور اتارنے کے اعتبار سے دایاں آخری ہونا چاہیے۔

4262

(۴۲۶۲) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((لاَ یَمْشِیَنَّ أَحَدُکُمْ فِی نَعْلٍ وَاحِدَۃٍ ، لِیُنْعِلْہُمَا أَوْ لِیُحْفِہِمَا جَمِیعًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَ مُسْلِمٌ الْحَدِیثَ الثَّانِی عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ وَالْحَدِیثَ الأَوَّلَ مِنْ رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۵۵]
(٤٢٦٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی ایک جوتے میں نہ چلے، دونوں پہنے یا دونوں ہی اتار دیے۔

4263

(۴۲۶۳) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِی الأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ : ((الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ))۔قَالَ قُلْتُ : ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ : ((ثُمَّ الْمَسْجِدُ الأَقْصَی))۔قَالَ قُلْتُ : کَمْ بَیْنَہُمَا؟ قَالَ : ((أَرْبَعُونَ سَنَۃً ، فَأَیْنَمَا أَدْرَکَتْکَ الصَّلاَۃُ فَصَلِّ فَہُوَ مَسْجِدٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۶۶-۳۴۲۵]
(٤٢٦٣) ابوذر (رض) فرماتے ہیں : میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! زمین پر پہلی مسجد کون سی بنائی گئی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسجد حرام۔ میں نے کہا : پھر کون سی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسجد اقصیٰ ۔ میں نے پوچھا : ان دونوں کے درمیان کتنی مدت ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چالیس سال۔ جہاں بھی نماز کا وقت ہوجائے آپ نماز پڑھیں وہی مسجد ہے۔

4264

(۴۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا سَیَّارٌ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ الْفَقِیرُ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((أُعْطِیتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی : نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ ، وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ ، وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی ، وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَہُورًا ، فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِی أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ فَلْیُصَلِّ ، وَأُعْطِیتُ الشَّفَاعَۃَ ، وَکُلُّ نَبِیٍّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِہِ خَاصَّۃً ، وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ عَامَّۃً))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۵۵-۴۳۸]
(٤٢٦٤) جابربن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں : ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے۔ میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا ہے جو مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا اور پوری زمین کو میرے لیے مسجد اور پاکیزہ بنادیا گیا ہے، میرا کوئی امتی جب نماز کا وقت پائے تو وہیں نماز پڑھ لے اور مجھے شفاعت بھی عطا کی گئی ہے اور ہر نبی اپنی خاص قوم کی جانب مبعوث کیا جاتا ہے، لیکن میں عام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں۔

4265

(۴۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَسُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ وَدَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((فُضِّلْتُ عَلَی الأَنْبِیَائِ بِسِتٍّ : أُعْطِیتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ ، وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ ، وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ طَہُورًا وَمَسْجِدًا ، وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّۃً ، وَخُتِمَ بِیَ النَّبِیُّونَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۷۷]
(٤٢٦٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھ چیزوں کی وجہ سے مجھے انبیاء پر فضیلت دی گئی ہے : مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں۔ رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے، میرے لیے غنیمتیں حلال کی گئیں ہیں، زمین میرے لیے مسجد اور پاکیزہ بنائی گئی ہے اور میں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں اور میرے ذریعے انبیاء کرام ۔ کی نبوتوں کا خاتمہ کیا گیا ہے۔

4266

(۴۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو حَمَّادٍ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أُعْطَیْتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی مِنَ الأَنْبِیَائِ : جُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ طَہُورًا وَمَسْجِدًا ، وَلَمْ یَکُنْ نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ یُصَلِّی حَتَّی یَبْلُغَ مِحْرَابَہُ ، وَأُعْطِیتُ الرُّعْبَ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ ، یَکُونُ بَیْنِی وَبَیْنَ الْمُشْرِکِینَ مَسِیرَۃُ شَہْرٍ فَیْقَذِفُ اللَّہُ الرُّعْبَ فِی قُلُوبِہِمْ ، وَکَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ إِلَی خَاصَّۃِ قَوْمِہِ ، وَبُعِثْتُ أَنَا إِلَی الْجِنِّ وَالإِنْسِ ، وَکَانَتِ الأَنْبِیَائُ یَعْزِلُونَ الْخُمُسَ ، فَتَجِیئُ النَّارَ فَتَأْکُلُہُ ، وَأُمِرْتُ أَنَا أَنْ أَقْسِمَہَا فِی فُقَرَائِ أُمَّتِی ، وَلَمْ یَبْقَ نَبِیٌّ إِلاَّ أُعْطِیَ سُؤْلَہُ ، وَأَخَّرْتُ شَفَاعَتِی لأُمَّتِی))۔ [ضعیف]
(٤٢٦٦) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئیں ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو بھی نہیں ملیں۔ زمین کو میرے لیے مسجد اور پاکیزہ بنایا گیا ہے، حالانکہ کسی نبی کے لیے بھی جائز نہیں تھا کہ وہ اپنی خاص جگہ (محراب) کے بغیر نماز پڑھ لے اور ایک مہینے کی مسافت سے مجھے رعب دیا گیا ہے، جو میرے اور مشرکین کے درمیان ایک مہینے ہوتی ہے، لیکن اللہ ان کے دلوں میں رعب ڈال دیتا ہے۔ انبیاء کرام ۔ اپنی خاص قوم کی طرف مبعوث کیے گئے، لیکن میں جن وانس کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ انبیاء کرام ۔ مالِ غنیمت سے پانچواں حصہ الگ کرتے، آگ آتی اور اسے کھا جاتی تھی، لیکن مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں وہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ اپنی امت کے فقرا میں تقسیم کر دوں۔ ہر نبی کو ایک مقبول دعا عطا کی گئی، لیکن میں نے اسے اپنی امت کے لیے سفارش کے طور پر مؤخر کر رکھا ہے۔

4267

(۴۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ : سُلَیْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ السَّنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((فُضِّلْتُ بِأَرْبَعٍ : جُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَہُورًا ، فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِی أَتَی الصَّلاَۃَ فَلَمْ یَجِدْ مَا یُصَلِّی عَلَیْہِ وَجَدَ الأَرْضَ مَسْجِدًا وَطَہُورًا ، وَأُرْسِلْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّۃً ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مِنْ مَسِیرَۃِ شَہْرَیْنِ یَسِیرُ بَیْنَ یَدَیَّ ، وَأُحِلَّتْ لأُمَّتِی الْغَنَائِمُ))۔ وَرُوِّینَاہُ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۲۱۷۰۶-۲۱۶۳۲]
(٤٢٦٧) ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار چیزوں کی وجہ سے مجھے فضیلت دی گئی ہے : زمین میرے لیے مسجد اور پاکیزہ بنائی گئی ہے۔ میری امت کا کوئی شخص نماز کے لیے آئے اور نماز کے لیے کوئی چیز نہ پائے تو وہ زمین کو مسجد اور پاکیزہ پائے گا۔ میں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ دو مہینے کی مسافت سے رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور میرے لیے مال غنیمت حلال کردیا گیا ہے۔

4268

(۴۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ الْمَسْجِدِ طَرِیقًا مُنْتِنَۃً ، فَکَیْفَ نَفْعَلُ إِذَا مُطِرْنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أَلَیْسَ بَعْدَہَا طَرِیقٌ ہِیَ أَطْیَبُ مِنْہَا؟))۔قُلْتُ : بَلَی۔فَقَالَ : ہَذِہِ بِہَذِہِ ۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی خَلِیفَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۱۰۲]
(٤٢٦٨) بنو عبدالأشہل کی ایک عورت فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے اور مسجد کے درمیان گندہ راستہ ہے، جب بارش ہو تو ہم کیا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اس کے بعد والا راستہ اس سے زیادہ عمدہ نہیں ہے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس کے بدل ہے۔

4269

(۴۲۶۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ حَفْصِ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ الْعَلاَئِ قَالَ ہِشَامٌ : وَہُوَ أَخُو أَبِی عَمْرِو بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَقْبَلْتُ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْجُمُعَۃِ ، وَہُوَ مَاشٍ قَالَ فَحَالَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْمَسْجِدِ حَوْضٌ مِنْ مَائٍ وَطِینٍ ، فَخَلَعَ نَعْلَیْہِ وَسَرَاوِیلَہُ قَالَ قُلْتُ : ہَاتِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَحْمِلُہُ عَنْکَ۔قَالَ : لاَ۔فَخَاضَ فَلَمَّا جَاوَزَ لَبِسَ سَرَاوِیلَہُ وَنَعْلَیْہِ ، ثُمَّ صَلَّی بِالنَّاسِ وَلَمْ یَغْسِلْ رِجْلَیْہِ۔ مُعَاذُ بْنُ الْعَلاَئِ ہُوَ ابْنُ عَمَّارٍ أَبُو غَسَّانَ۔وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَۃَ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَمُجَاہِدٍ وَجَمَاعَۃٍ مِنَ التَّابِعِینَ فِی مَعْنَاہُ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابن المنذر فی الاوسط ۲/۱۷۱]
(٤٢٦٩) عمرو بن علا اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب (رض) کے ساتھ جمعہ کے لیے آیا، وہ پیدل چل رہے تھے۔ راستے میں علی (رض) اور مسجد کے درمیان مٹی اور پانی کا ایک حوض آگیا، سیدنا علی (رض) نے اپنا جوتا اور شلوار اتار دی۔ میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! مجھے دے دیں، میں اس کو اٹھالوں۔ فرمایا : نہیں ! جب ہم گزر گئے تو انھوں نے اپنی شلوار اور جوتے پہن لیے، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور اپنے پاؤں نہیں دھوئے۔

4270

(۴۲۷۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَتَوَضَّأُ ثُمَّ أَمْشِی إِلَی الْمَسْجِدِ حَافِیًا؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن المنذر فی الاوسط ۲/۱۷۱]
(٤٢٧٠) یحییٰ بن وثاب فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا : کیا میں وضو کرنے کے بعد ننگے پاؤں مسجد میں چلا جاؤں۔ وہ فرمانے لگے : کوئی حرج نہیں۔

4271

(۴۲۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ : أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ کَانَ إِذَا کَانَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَکَانَ رَدْغٌ حَمَلَ مَعَہُ کُوزًا مِنْ مَائٍ ، فَإِذَا بَلَغَ الْمَسْجِدَ غَسَلَ قَدَمَیْہِ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ وَمَکْحُولٍ وَجَمَاعَۃٍ فِی مَعْنَاہُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(٤٢٧١) عبدالرحمن اسلمی جب جمعہ پڑھنے کے لیے جاتے تو راستے میں کیچڑ ہوتا، وہ اپنے ساتھ پانی کا ایک برتن رکھتے، پھر وہاں سے گزر کر اپنے پاؤں دھو لیتے اور مسجد میں داخل ہوجاتے۔

4272

(۴۲۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((الأَرْضُ کُلُّہَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْمَقْبُرَۃَ وَالْحَمَّامَ))۔ حَدِیثُ الثَّوْرِیِّ مُرْسَلٌ، وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً وَلَیْسَ بِشَیْئٍ، وَحَدِیثُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ مَوْصُولٌ، وَقَدْ تَابَعَہُ عَلَی وَصْلِہِ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ وَالدَّرَاوَرْدِیُّ۔ أَمَّا حَدِیثُ عَبْدِ الْوَاحِدِ۔[صحیح۔ ابن رجب فی الفتح۲/۳۹۹]
(٤٢٧٢) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام زمین مسجد ہے سوائے قبرستان اور حمام کے۔

4273

(۴۲۷۳) فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی الأَنْصَارِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((الأَرْضُ کُلُّہَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْحَمَّامَ وَالْمَقْبُرَۃَ)) ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ الدَّرَاوَرْدِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٧٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام زمین مسجد ہے سوائے قبرستان اور حمام کے۔

4274

(۴۲۷۴) فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((الأَرْضُ کُلُّہَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْحَمَّامَ وَالْمَقْبُرَۃَ))۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً
(٤٢٧٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام زمین مسجد ہے سوائے حمام اور قبرستان کے۔

4275

(۴۲۷۵) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((الأَرْضُ کُلُّہَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْحَمَّامَ وَالْمَقْبُرَۃَ))۔ وَاحْتَجَّ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ فِی کَرَاہِیَۃِ الصَّلاَۃِ فِی الْمَقَابِرِ بِالْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((اجْعَلُوا مِنْ صَلاَتِکُمْ فِی بُیُوتِکُمْ وَلاَ تَتَّخِذُوہَا قُبُورًا))۔ وَبِالْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ : ((لَعْنَۃُ اللَّہِ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ))۔یُحْذَرُ مِثْلَ مَا صَنَعُوا۔وَالْحَدِیثَانِ مُخَرَّجَانِ فِی مَوْضِعِہِمَا۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ فِی الْحَمَّامِ۔ [تقدم فی قبلہ]
(٤٢٧٥) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام زمین مسجد ہے سوائے قبرستان اور حمام کے۔
(ب) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے گھر میں نماز پڑھا کرو ان کو قبرستان نہ بناؤ۔
(ج) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی لعنت ہو یہودیوں اور عیسائیوں پر انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔
(د) عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حمام میں نماز پڑھنے کو ناپسند فرماتے تھے۔

4276

(۴۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی بُسْرُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبُو إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَۃَ بْنَ الأَسْقَعِ یَقُولُ حَدَّثَنِی أَبُو مَرْثَدٍ الْغَنَوِیُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((لاَ تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلاَ تُصَلُّوا إِلَیْہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ احمد ۴/۱۳۵]
(٤٢٧٦) ابو مرثد غنوی فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ قبروں پر مت بیٹھو اور نہ ہی ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو۔

4277

(۴۲۷۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قُمْتُ یَوْمًا أُصَلِّی وَبَیْنَ یَدَیَّ قَبْرُ لاَ أَشْعُرُ بِہِ ، فَنَادَانِی عُمَرُ : الْقَبْرَ الْقَبْرَ ، فَظَنَنْتُ أَنَّہُ یَعْنِی الْقَمَرَ ، فَقَالَ لِی بَعْضُ مَنْ یَلِینِی : إِنَّمَا یَعْنِی الْقَبْرَ فَتَنَحَّیْتُ عَنْہُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُصَلِّی إِلَی حُشٍّ أَوْ حَمَّامٍ أَوْ قَبْرٍ۔ وَکُلُّ ذَلِکَ عَلَی وَجْہِ الْکَرَاہِیَۃِ إِذَا لَمْ یَعْلَمْ فِی الْمَوْضِعِ الَّذِی تُصِیبُہُ بِبَدَنِہِ وَثِیَابِہِ نَجَاسَۃٌ لَمَّا رُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ : ((جُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ طَیِّبَۃً طَہُورًا وَمَسْجِدًا ، وَأَیُّمَا رَجُلٍ أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ صَلَّی حَیْثُ کَانَ))۔ [صحیح۔ بخاری، معلق]
(٤٢٧٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا اور میرے سامنے قبر تھی، مجھے اس کا علم نہیں تھا۔ حضرت عمر (رض) نے مجھے آواز دی۔ قبر، قبر ! میں اس کو قمر سمجھتا رہا، میرے پاس والوں نے مجھے بتایا کہ قبر ہے تو میں الگ ہوگیا۔
(ب) ابن عباس (رض) بیت الخلاء، حمام اور قبر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کو ناپسند سمجھتے تھے۔
(ج) ثابت البنانی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمین میرے لیے پاکیزہ اور مسجد بنائی گئی ہے۔ جب نماز کا وقت ہو تو جہاں چاہے نماز پڑھ لے۔

4278

(۴۲۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ : أَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَکْرَہُ أَنْ یُصَلَّی وَسَطَ الْقُبُورِ؟ قَالَ : لَقَدْ صَلَّیْنَا عَلَی عَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَسَطَ الْبَقِیعِ وَالإِمَامُ یَوْمَ صَلَّیْنَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَحَضَرَ ذَلِکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ۔ [حسن۔ اخرجہ یعقوب بن سفیان فی المعرفہ والتاریخ ۱/۷۸]
(٤٢٧٨) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا : کیا ابن عمر (رض) قبرستان کے درمیان نماز پڑھنے کو ناپسند نہیں کرتے ؟ انھوں نے فرمایا : ہم نے حضرت عائشہ (رض) ، ام سلمہ (رض) پر بقیع قبرستان کے درمیان نماز پڑھی اور امام ابوہریرہ (رض) تھے اور اس میں حضرت ابن عمر (رض) بھی شریک ہوئے۔

4279

(۴۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا ، فَرُبَّمَا تَحْضُرُہُ الصَّلاَۃُ وَہُوَ فِی بَیْتِنَا ، فَیَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِی تَحْتَہُ فَیُکْنَسُ ، ثُمَّ یُنْضَحُ ثُمَّ یَقُومُ فَنَقُومُ خَلْفَہُ ، فَیُصَلِّی بِنَا۔قَالَ : وَکَانَ بِسَاطُہُمْ مِنْ جَرِیدِ النَّخْلِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۱۰]
(٤٢٧٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اخلاق کے اعتبار سے تمام لوگوں سے اچھے تھے۔ بعض اوقات نماز کا وقت ہوجاتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر میں ہوتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم پر جھاڑو دیا جاتا، پانی چھڑکا جاتا، چٹائی بچھا دی جاتی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوتے، ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوجاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو نماز پڑھاتے۔ اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چٹائی کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی۔

4280

(۴۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ دَخَلَ بَیْتًا فِیہِ فَحْلٌ ، فَکَسَحَ نَاحِیَۃً مِنْہُ وَرَشَّ ، وَصَلَّی عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۴۸۲۵، احمد ۱۱۶۹۳-۱۱۸۹۴]
(٤٢٨٠) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک گھر میں داخل ہوئے، اس میں ایک مرد رہتا تھا۔ اس نے گھر کے ایک کونے میں جھاڑو دیا، پانی چھڑکا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس جگہ نماز پڑھی۔

4281

(۴۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ابْنُ عَائِشَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ دَخَلَ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ ، فَأُتِیَ بِسَمْنٍ وَتَمْرٍ فَقَالَ : ((رُدُّوا ہَذَا فِی وِعَائِہِ ، وَہَذَا فِی سِقَائِہِ ، فَإِنِّی صَائِمٌ))۔ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ تَطَوُّعًا ، فَقَامَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ وَأُمُّ حَرَامٍ خَلْفَنَا۔قَالَ ثَابِتٌ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ : فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ ، فَصَلَّی بِنَا عَلَی بِسَاطِہِ تَطَوُّعًا تَشَکُّرًا۔وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ ، وَقَدْ مَضَتِ الأَخْبَارُ فِی صَلاَتِہِ عَلَی الْخُمْرَۃِ وَعَلَی الْحَصِیرِ وَعَلَی الْفَرْوَۃِ الْمَدْبُوغَۃِ۔ [صحیح۔ مسند سراج ۱۲۰۷]
(٤٢٨١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام حرام کے گھر تشریف لائے تو انھوں نے گھی اور کھجور پیش کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو برتن میں ڈال دو اور اُس کو مشکیزے میں؛ میں روزے سے ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت نماز نفل پڑھی۔ ام سلیم اور ام حرام ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئیں۔ ثابت فرماتے ہیں : مجھے یہی علم ہے کہ انھوں نے فرمایا : پھر آپ نے مجھے اپنی دائیں طرف کھڑا کرلیا، پھر ہمیں چٹائی پر شکرانے کے طور پر نماز پڑھائی۔

4282

(۴۲۸۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ مُقَاتِلَ بْنَ بَشِیرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ صَلاَۃِ النَّبِیِّ ﷺ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ وَقَالَتْ : أَذْکُرُ أَنِّی رَأَیْتُہُ صَلَّی فِی یَوْمٍ مَطِیرٍ أَلْقَیْنَا تَحْتَہُ بَتًّا فِیہِ خِرَقٌ ، فَجَعَلَ الْمَائُ یَنْبُعُ مِنْہُ۔(ت) وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَبَسَطْنَا تَحْتَہُ بَتًّا ، یَعْنِی نِطَعًا۔وَلَمْ یَقُلْ عَنْ أَبِیہِ۔ [ضعیف۔ ابن المبارک فی الزھد ۱۲۷۲، احمد ۲۳۷۸۵]
(٤٢٨٢) شریح بن ہانی فرماتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : مجھے یاد ہے۔ بارش والے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نیچے ایک چھوٹی چٹائی بچھا دی تھی جس میں سوراخ تھا اور اس سے پانی نکل رہا تھا۔

4283

(۴۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ عَلَی عَبْقَرِیٍّ۔ قَالَ أَبُوعُبَیْدٍ حَدَّثَنِیہِ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ فَعَلَ ذَلِکَ۔ قَالَ یَحْیَی: ہُوَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ أَبِی عَمَّارٍ وَلَکِنْ سُفْیَانُ قَالَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَوْلُہُ عَبْقَرِیٌّ ہُوَ ہَذِہِ الْبُسُطُ الَّتِی فِیہَا الأَصْبَاغُ وَالنُّقُوشُ ، وَاحِدُہَا عَبْقَرِیَّۃٌ ، وَإِنَّمَا سُمِّیَ عَبْقَرِیًّا فِیمَا یُقَالُ إِنَّہُ نِسْبَۃٌ إِلَی بِلاَدٍ یُقَالُ لَہُ عَبْقَرٌ یُعْمَلُ بِہَا الْوَشْیُ۔ [حسن]
(٤٢٨٣) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبقر شہر کی بنی ہوئی چٹائی پر سجدہ کرتے تھے۔
ابو عبید کہتے ہیں کہ عبقری سے مراد ایسی چٹائی جو رنگی ہوئی ہو اور اس کے اندر نقوش ہوں، اس کی واحد عبقریۃ آتی ہے۔ عبقری ایک شہر کی طرف نسبت کی وجہ سے کہتے ہیں جس میں نقش و نگار کا کام ہوتا ہو۔

4284

(۴۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ قَالَ : صَلَّی بِنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَی طِنْفِسَۃٍ قَدْ طَبَّقَتِ الْبَیْتَ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۴۰۵۴]
(٤٢٨٤) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے ہم کو چٹائی پر نماز پڑھائی، وہ چٹائی گھروں میں عام ہوتی ہے۔

4285

(۴۲۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : صَلَّی بِنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَی دَرْنُوکٍ قَدْ طَبَّقَ الْبَیْتَ یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ : أَتُصَلِّی عَلَی ہَذَا؟ قَالَ : نَعَمْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی عَلَیْہِ وَیَسْجُدُ۔ [ضعیف]
(٤٢٨٥) عکرمہ (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے ہم کو قالین پر نماز پڑھائی، وہ گھروں میں عام ہوتا تھا اور وہ اس پر رکوع و سجود کر رہے تھے۔ میں نے سوال کیا : کیا آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں ؟ فرمانے لگے : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے وہ اس پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4286

(۴۲۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الْحَارِثِ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا زَمْعَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَامَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ صَلَّی عَلَی بِسَاطٍ ثُمَّ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَلَی بِسَاطٍ۔وَلِزَمْعَۃَ فِیہِ إِسْنَادٌ آخَرُ۔ [ضعیف]
(٤٢٨٦) عکرمہ (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے چٹائی پر نماز پڑھی، پھر فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی چٹائی پر نماز پڑھی تھی۔

4287

(۴۲۸۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الْقَاضِی الزُّہْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا زَمْعَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ صَلَّی بِالْبَصْرَۃِ عَلَی بِسَاطٍ ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی عَلَی بِسَاطٍ۔ [ضعیف۔ فیہ امتہ المتعبدم]
(٤٢٨٧) ابن عباس (رض) نے بصرہ میں چٹائی پر نماز پڑھی اور ان کا گمان تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی چٹائی پر نماز پڑھی۔

4288

(۴۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ہُوَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سَوْدَۃَ عَنْ خُلَیْدٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ : مَا أُبَالِی لَوْ صَلَّیْتُ عَلَی خَمْسِ طَنَافِسَ۔ [ضعیف۔ بخاری فی التاریخ الکبیر ۶۶۹]
(٤٢٨٨) ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے کوئی پروا نہیں، اگر میں پانچوں نمازیں چٹائی پر پڑھوں۔

4289

(۴۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیَّ یَذْکُرُ أَنَّہُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ حِینَ بَنَی مَسْجِدَ الرَّسُولِ ﷺ : إِنَّکُمْ قَدْ أَکْثَرْتُمْ ، وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا ۔قَالَ بُکَیْرٌ حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ : ((یَبْتَغِی بِہِ وَجْہَ اللَّہِ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا مِثْلَہُ فِی الْجَنَّۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۴۵۰، مسلم ۵۳۳]
(٤٢٨٩) حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے مسجد بنوائی، بکیر راوی فرماتے ہیں : میرا گمان ہے کہ آپ نے فرمایا : جو اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنواتا ہے تو اللہ اس کے لیے اس کی مثل جنت میں گھر بنا دے گا۔

4290

(۴۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ : الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((مَنْ بَنَی لِلَّہِ مَسْجِدًا بَنَی اللَّہُ لَہُ مِثْلَہُ فِی الْجَنَّۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٢٩٠) حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس نے اللہ کے لیے مسجد بنوائی تو اللہ اس کی مثل اس کا گھر جنت میں بنا دے گا۔

4291

(۴۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : مَنْ بَنَی لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مَسْجِدًا وَلَوْ مَفْحَصَ قَطَاۃٍ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔ [منکر]
(٤٢٩١) ابوذر (رض) فرماتے ہیں : جس نے پرندے کے گھونسلے کے برابر بھی مسجد بنائی تو اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنا دے گا۔

4292

(۴۲۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ بَنَی لِلَّہِ مَسْجِدًا وَلَوْ مِثْلَ مَفْحَصِ قَطَاۃٍ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ))۔ قَالَ الْعَبَّاسُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ قِیلَ لأَبِی بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ: إِنَّ النَّاسَ یُخَالِفُونَکَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لاَ یَرْفَعُونَہُ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ : سَمِعْنَا ہَذَا مِنَ الأَعْمَشِ وَہُوَ شَابٌّ۔ [منکر۔ وقد تقدم فی الذق قبلہ]
(٤٢٩٢) ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے پرندے کے گھونسلے کے برابر مسجد بنائی تو اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنا دے گا۔

4293

(۴۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا قُطْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ مَرْفُوعًا : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا وَإِنْ کَانَ مِثْلَ مَفْحَصِ قَطَاۃٍ بُنِی لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ شَرِیکٍ وَجَرِیرِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنِ الأَعْمَشِ مَرْفُوعًا ، وَرُوِیَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شَرِیکٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ مَرْفُوعًا۔ [منکر۔ تقدم]
(٤٢٩٣) اعمش (رح) نے اس حدیث کو مرفوعاً بیان کیا ہے۔
جس نے مسجد بنائی اگرچہ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنا دے گا۔

4294

(۴۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ الْمَسْجِدَ کَانَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ مَبْنِیًّا بِاللَّبِنِ وَسَقْفُہُ الْجَرِیدُ وَعُمُدُہُ خَشَبُ عَسِیبِ النَّخْلِ ، فَلَمْ یَزِدْ فِیہِ أَبُو بَکْرٍ شَیْئًا ، وَزَادَ فِیہِ عُمَرُ وَبَنَاہُ عَلَی بِنَائِہِ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ بِاللَّبِنِ وَالْجَرِیدِ ، وَأَعَادَ عُمُدَہُ خَشَبًا ثُمَّ غَیَّرَہُ عُثْمَانُ فَزَادَ فِیہِ زِیَادَۃً کَثِیرَۃً ، وَبَنَی جِدَارَہُ بِالْحِجَارِۃِ الْمَنْقُوشَۃِ وَالْقَصَّۃِ ، وَجَعَلَ عُمُدَہُ مِنْ حِجَارَۃِ مَنْقُوشَۃٍ وَسَقْفَہُ بِالسَّاجِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ ابْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ یَعْقُوبَ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۵۱۲۹، بخاری ۴۴۶]
(٤٢٩٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں مسجد اینٹوں کی تھی اور چھت چھڑیوں کی اور ستون کھجور کی شاخوں کی، لیکن ابوبکر (رض) نے اس میں اضافہ نہیں کیا اور حضرت عمر (رض) نے کچھ اضافہ کیا، لیکن بنائی کھجور کے تنوں اور شاخوں سے۔ پھر حضرت عثمان (رض) نے اس میں تبدیلی کی اور انھوں نے دیواریں اور ستون منقش اور کٹے ہوئے پتھروں سے بنوائے اور چھت ساج کے درخت سے بنائی۔

4295

۴۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْمَدِینَۃَ ، فَنَزَلَ فِی عُلْوِ الْمَدِینَۃِ فِی حَیٍّ یُقَالَ لَہُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ ، فَأَقَامَ فِیہِمْ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی بَنِی النَّجَّارِ ، فَجَائُ وا مُتَقَلِّدِینَ بِسُیُوفِہِمْ قَالَ أَنَسٌ فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ عَلَی رَاحِلَتِہِ وَأَبُو بَکْرٍ رِدْفَہُ وَمَلأُ بَنِی النَّجَّارِ حَوْلَہُ حَتَّی أَلْقَی بِفِنَائِ أَبِی أَیُّوبَ ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّیَ حَیْثُ أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ ، وَیُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَإِنَّہُ أَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ ، فَأَرْسَلَ إِلَی بَنِی النَّجَّارِ : ((ثَامِنُونِی بِحَائِطِکُمْ ہَذَا))۔فَقَالُوا : وَاللَّہِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَہُ إِلاَّ إِلَی اللَّہِ۔قَالَ أَنَسٌ : فَکَانَ فِیہِ مَا أَقُولُ لَکُمْ ، کَانَتْ فِیہِ قُبُورُ الْمُشْرِکِینَ ، وَکَانَتْ فِیہِ خِرَبٌ ، وَکَانَ فِیہِ نَخْلٌ ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بِقُبُورِ الْمُشْرِکِینَ فَنُبِشَتْ ، وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّیَتْ ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَۃَ الْمَسْجِدِ ، وَجَعَلُوا عِضَادَتَیْہِ حِجَارَۃً ، وَجَعَلُوا یَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَہُمْ یَرْتَجِزُونَ وَالنَّبِیُّ ﷺ مَعَہُمْ وَیَقُولُونَ : اللَّہُمَّ لاَ خَیْرَ إِلاَّ خَیْرُ الآخِرَہْ فَانْصُرِ الأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَہْ [صحیح۔ تقدم]
(٤٢٩٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں آئے تو مدینہ کے بالائی علاقے میں قبیلہ عمرو بن عوف کے ہاں چودہ دن قیام کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نجار کے پاس کسی کو روانہ کیا تو وہ ہتھیاروں سے لیس ہو کر آئے۔ انس (رض) فرماتے ہیں : گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی خچر پر سوار ہیں اور ابوبکر صدیق (رض) آپ کے پیچھے اور بنو نجار کے سردار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اردگرد ہیں، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوایوب انصاری (رض) کے گھر کے صحن میں اترے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا کرلیتے جب وقت ہوجاتا اور بکریوں کے باڑے میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد بنانے کا حکم دیا اور بنونجار کی طرف کسی کو بھیجا کہ اپنی اس جگہ کی قیمت لے لو تو انھوں نے قیمت لینے سے انکار کردیا، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : اس زمین میں مشرکین کی قبریں، ویرانہ اور کھجوریں تھیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکین کی قبروں کو اکھاڑنے کا حکم دیا وہ اکھاڑ دی گئیں اور ویرانے کو برابر کردیا گیا اور کھجوریں کاٹ دی گئیں۔ انھوں نے کھجوروں کو مسجد کے سامنے کھڑا کردیا اور پتھروں کی چوکھٹ بنادی۔ وہ پتھر اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے اور شعر پڑھ رہے تھے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے ساتھ تھے۔ اے اللہ ! بھلائی صرف آخرت کی ہے۔ تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔

4296

(۴۲۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(٤٢٩٦) ایضاً

4297

(۴۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِیَّۃَ عَنْ خَالِہِ مُسَافِعِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ أُمِّ مَنْصُورٍ قَالَتْ أَخْبَرْتِنِی امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ وَلَّدَتْ عَامَّۃَ أَہْلِ دَارِنَا قَالَتْ : أَرْسَلَ النَّبِیُّ ﷺ إِلَی عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ فَقَالَ : ((إِنِّی رَأَیْتُ قَرْنَ الْکَبْشِ حِینَ دَخَلْتُ الْبَیْتَ، فَنَسِیتُ أَنْ آمُرَکَ بِجَزِّہَا، فَإِنَّہُ لاَ یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ فِی الْبَیْتِ مَا یَشْغَلُ مُصَلِّیًا))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الفاکھی فی اخبار مکۃ ۲۳۷]
(٤٢٩٧) ام منصور صفین بنت شیبہ فرماتی ہیں کہ مجھے بنو سلم کی ایک عورت نے خبر دی کہ ہمارے گھر ولادت کا سال تھا ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو عثمان بن ابی طلحہ کی طرف بھیجا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میں گھر میں داخل ہوا تو میں نے مینڈھے کے سینگ دیکھے تھے میں ان کو کاٹنے کا حکم دینا بھول گیا، لیکن گھر میں کسی ایسی چیز کا ہونا جو نمازی کو مشغول کر دے مناسب نہیں۔

4298

(۴۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ بْنِ خَالِدٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ عَنْ یَزِیدَ الأَصَمِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: ((مَا أُمِرْتُ بِتَشْیِیدِ الْمَسْجِدِ))۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَتُزَخْرِفُنَّہَا کَمَا زَخْرَفَتِ الْیَہُودُ وَالنَّصَارَی۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی سَعِیدٍ : الْمَسَاجِدِ ۔وَلَمْ یَذْکُرِ النَّصَارَی۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۵۱۲۷]
(٤٢٩٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے مسجدوں کو پختہ بنانے کا حکم نہیں دیا گیا۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : تم ان کی زیب وزینت کرتے ہو جیسے یہودی اور عیسائی کرتے تھے۔

4299

(۴۲۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لاَ تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی یَتَبَاہَی النَّاسُ بِالْمَسَاجِدِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۳/۱۳۴/۱۲۴۰۶، ابوداؤد ۴۴۹]
(٤٢٩٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت قائم نہ ہوگی جب تک لوگ مسجدوں کے بارے میں فخر کرنے لگیں۔

4300

(۴۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَمٍ السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا ہُرَیْمٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((ابْنُوا الْمَسَاجِدَ وَاتَّخِذُوہَا جُمًّا))۔ [ضعیف]
(٤٣٠٠) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسجدیں بناؤ اور کشادہ بناؤ۔

4301

(۴۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْبَاشَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ السُّکَّرِیُّ عَنْ لَیْثٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : أُمِرْتُ بِالْمَسَاجِدِ جُمًّا ۔ وَعَنْ لَیْثٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَطِیَّۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((عَرِّشَ النَّاسَ کَعَرْشِ مُوسَی))۔ یَعْنِی أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الطَّاقَ فِی حَوَالَیِ الْمَسْجِدِ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٣٠١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے کشادہ مسجدیں بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔

4302

(۴۳۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ دِینَارٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُرَیْمُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَہَانَا أَوْ نُہِینَا أَنْ نُصَلِّیَ فِی مَسْجِدٍ مُشْرِفٍ۔ [ضعیف]
(٤٣٠٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں منع کیا گیا کہ بلند وبالا مساجد میں نماز پڑھیں۔

4303

(۴۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أُمِرْنَا أَنْ نَبْنِیَ الْمَسَاجِدَ جُمًّا وَالْمَدَائِنَ شُرُفًا۔ قَوْلُہُ: جُمًّا الْجُمُّ الَّتِی لاَ شُرَفَ لَہَا ، وَکَذَلِکَ الْبِنَائُ إِذَا لَمْ یَکُنْ لَہُ شُرَفٌ فَہُوَ أَجَمُّ وَجَمْعُہُ جُمٌّ۔ [حسن۔ تقدم اسنادہ ۴۲۸۳-۳۹۹۲]
(٤٣٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ہمیں حکم دیا گیا کہ مسجدیں کشادہ بنائیں اور شہر بلند وبالا اور اونچے۔

4304

(۴۳۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ زَنْجَلَۃَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوزُہَیْرٍ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَائَ عَنِ ابْنِ أَبْجَرَ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: ((اتَّقُوا ہَذِہِ الْمَذَابِحَ))۔یَعْنِی الْمَحَارِیبَ۔[حسن]
(٤٣٠٤) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم جنگوں سے بچو۔

4305

(۴۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیِّ بْنُ شَاذَانَ الْبَغْدَادِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانْ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِرْہَمٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ مَرَّ بِقَوْمٍ قَدْ أَسَّسُوا مَسْجِدًا لِیَبْنُوہُ فَقَالَ : ((أَوْسِعُوہُ تَمْلَئُوہُ))۔قَالَ : فَأَوْسَعُوہُ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٣٠٥) ابی قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قوم کے پاس سے گزرے جنہوں نے بنیادیں رکھی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو اتنا وسیع کرو کہ تم اس میں پورے آ سکو۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے مزید وسیع کردیا۔

4306

(۴۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِرْہَمٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَتَی عَلَی قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، وَہُمْ یَبْنُونَ مَسْجِدًا لَہُمْ فَقَالَ : ((أَوْسِعُوہُ تَمْلئُوہُ))۔ ہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٣٠٦) ابی قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار کے پاس آئے جو اپنے لیے مسجد بنا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اسے اتنا وسیع کر دو کہ تم اس میں پورے آ سکو۔

4307

(۴۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَبَّبٍ أَبُو ہَمَّامٍ الدَّلاَّلُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیَاضٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ أَمَرَہُ أَنْ یَجْعَلَ مَسْجِدَ الطَّائِفِ حِیْثُ کَانَتْ طَاغِیَتُہُمْ۔ [ضعیف]
(٤٣٠٧) عثمان بن ابی العاص (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : طائف والی مسجد اس جگہ بنائی جائے جہاں میرا ن کے بت تھے۔

4308

(۴۳۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَمَرَ بِبُنْیَانِ الْمَسَاجِدِ فِی الدُّورِ ، وَأَمَرَ بِہَا أَنْ تُطَیَّبَ وَتُنَظَّفَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔(ق) وَالْمُرَادُ بِالدُّورِ قَبَائِلُہُمْ وَعَشَائِرُہُمْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر]
(٤٣٠٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محلوں میں مسجدیں بنانے کا حکم دیا اور فرمایا : ان کو پاک و صاف رکھا جائے اور خوشبو لگائی جائے۔

4309

(۴۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَۃَ حَدَّثَنِی خُبَیْبُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ سُلَیْمَانَ بْنِ سَمُرَۃَ عَنْ أَبِیہِ سَمُرَۃَ : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی بَنِیہِ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یَأْمُرُ بِالْمَسَاجِدِ أَنْ نَصْنَعَہَا فِی دِیَارِنَا ، وَنُصْلِحَ صَنْعَتَہَا وَنُطَہِّرَہَا۔ [ضعیف]
(٤٣٠٩) سمرہ (رض) نے اپنے بیٹوں کو لکھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اپنے شہروں میں مسجدیں بنانے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان کی درست تعمیر کریں اور پاک رکھیں۔

4310

(۴۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سُلَیْمٍ حَدَّثَنِی أَبُو الْوَلِیدِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : مَا کَانَ بَدْئُ ہَذَا الزَّعْفَرَانِ فِی الْمَسْجِدِ؟ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَرَأَی نُخَامَۃً فِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((غَیْرُ ہَذَا أَحْسَنُ مِنْ ہَذَا))۔فَسَمِعَ بِذَلِکَ رَجُلٌ فَجَائَ بِزَعْفَرَانٍ فَحَکَّہَا ثُمَّ طَلَی بِالزَّعْفَرَانِ مَکَانَہَا ، فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَلِکَ قَالَ : ((ہَذَا أَحْسَنُ مِنَ الأَوَّلِ))۔قَالَ : وَصَنَعَہُ النَّاسُ۔ وَحَدِیثُ جَابِرٍ فِی ہَذَا قَدْ مَضَی فِی بَابِ الْبُزَاقِ۔ [ضعیف]
(٤٣١٠) ابو ولید نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ مسجد میں زعفران خوشبو کی ابتدا کیسے ہوئی ؟ انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں آئے تو قبلہ کی جانب مسجد میں بلغم دیکھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے علاوہ کوئی اچھی چیز ہونی چاہیے، ایک آدمی نے یہ بات سنی تو وہ زعفران لے کر آیا۔ اس نے اسے کھرچ دیا اور وہاں پر زعفران مل دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ پہلی سے زیادہ اچھی ہے، پھر لوگوں نے ایسا ہی کیا۔

4311

(۴۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فَقَدَ النَّبِیُّ ﷺ امْرَأَۃً سَوْدَائَ کَانَتْ تَلْتَقِطُ الْخِرَقَ وَالْعِیدَانَ مِنَ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((أَیْنَ فُلاَنَۃُ؟))۔قَالُوا : مَاتَتْ۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
(٤٣١١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سیاہ رنگ کی عورت کو گم پایا، وہ مسجد کی صفائی کرتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : فلاں عورت کدھر ہے۔ لوگوں نے کہا : وہ فوت ہوگئی ہے۔

4312

(۴۳۱۲) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((عُرِضَتْ عَلَیَّ أُجُورُ أُمَّتِی حَتَّی الْقَذَاۃَ یُخْرِجُہَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَعُرِضَتْ عَلَیَّ ذُنُوبُ أُمَّتِی فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آیَۃٍ أُوتِیَہَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِیَہَا))۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ الْحَکَمِ الْوَرَّاقِ۔[ضعیف]
(٤٣١٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے اجر میرے سامنے پیش کیے گئے یہاں تک کہ کسی کا مسجد سے تنکا نکالنے کا اجر بھی۔ میری امت کے گناہ بھی میرے سامنے پیش کیے گئے، سب سے بڑا گناہ قرآن کی سورة یا آیت یاد کر کے بھلا دینا تھا۔

4313

(۴۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سُلَیْمٍ قَالَ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَمَّا کَانَ بِدْئُ ہَذِہِ الْحَصْبَائِ الَّتِی فِی الْمَسْجِدِ؟ قَالَ : نَعَمْ مُطِرْنَا مِنَ اللَّیْلِ فَخَرَجْنَا لِصَلاَۃِ الْغَدَاۃِ ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَمُرُّ عَلَی الْبَطْحَائِ فَیَجْعَلُ فِی ثَوْبِہِ مِنَ الْحَصْبَائِ ، فَیُصَلِّی عَلَیْہِ قَالَ فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَاکَ قَالَ : ((مَا أَحْسَنَ ہَذَا الْبِسَاطَ))۔فَکَانَ ذَلِکَ أَوَّلُ بَدْئِہِ۔ [ضعیف]
(٤٣١٣) ابو ولید کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا : مسجد میں کنکریوں کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ انھوں نے فرمایا : جب ہم صبح کی نماز کے لیے نکلے تو ہر ایک اپنے کپڑے میں کنکریاں لے کر گیا اور نیچے بچھا کر نماز ادا کی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا تو فرمایا : یہ کتنا اچھا بچھونا ہے۔ اس طرح مسجد میں کنکریوں کی ابتدا ہوئی۔

4314

(۴۳۱۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ الْخُزَاعِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَنَدِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَوَّلُ مَنْ بَطَحَ الْمَسْجِدَ مَسْجِدَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : أَبْطِحُوہُ مِنَ الْوَادِی الْمُبَارَکِ۔یَعْنِی الْعَقِیقَ کَذَا قَالَ عُرْوَۃُ۔ وَحَدِیثُ ابْنِ عُمَرَ مُتَّصِلٌ ، وَإِسْنَادُہُ لاَ بَأْسَ بِہِ۔ [حسن]
(٤٣١٤) عروہ (رض) فرماتے ہیں : سب سے پہلے حضرت عمر (رض) نے مسجد نبوی کو کشادہ کیا، انھوں نے فرمایا : اس کو وادیٔ عقیق تک کشادہ کر دو ۔

4315

(۴۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْ عَنْ کَعْبٍ قَالَ : إِنَّ حَصَی الْمَسْجِدِ لَتُنَاشِدُ صَاحِبَہَا إِذَا خَرَجَ بِہَا مِنَ الْمَسْجِدِ۔ [صحیح]
(٤٣١٥) کعب (رض) فرماتے ہیں کہ مسجد کی کنکریاں اپنے نکالنے والے سے التجا کرتی ہیں، جب وہ ان کو مسجد سے نکالتا ہے۔

4316

(۴۳۱۶) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مِسْکِینٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ أَبِی سَوْدَۃَ عَنْ مَیْمُونَۃَ مَوْلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفْتِنَا فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ۔قَالَ : ((ائْتُوہُ فَصَلُّوا فِیہِ))۔وَکَانَتِ الْبِلاَدُ إِذْ ذَاکَ حَرْبًا : ((فَإِنْ لَمْ تَأْتُوہُ وَتُصَلُّوا فِیہِ فَابْعَثُوا بِزَیْتٍ یُسْرَجُ فِی قَنَادِیلِہِ))۔ [صحیح]
(٤٣١٦) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باندی حضرت میمونہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے ہمیں بیت المقدس کے بارے میں تعجب میں ڈال دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس طرف جاؤ تو اس میں نماز پڑھا کرو۔ اگر ان شہروں میں لڑائی ہو اور تم نہ آسکو اور نہ ہی نماز پڑھ سکو تو پھر تیل بھیج دیا کرو تاکہ اس کی قندیلوں میں چراغ روشن کیے جاسکیں۔

4317

(۴۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ سُوَیْدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ أَوْ أَبِی أُسَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُسَلِّمْ وَلْیَقُلِ : اللَّہُمَّ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ ، وَإِذَا خَرَجَ فَلْیَقُلِ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ))۔ [صحیح۔ احمد ۳/۴۹۷/۱۶۱۵۴]
(٤٣١٧) ابی اسید ساعدی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو سلام کہے اور یہ کہے : اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر نکلے تو کہے : اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔

4318

(۴۳۱۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ یَعْنِی الْعَتَکِیَّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْقُہُنْدُزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ : فَلْیُسَلِّمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَعَنْ حَامِدِ بْنِ عُمَرَ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَلَفْظُ التَّسْلِیمِ فِیہِ مَحْفُوظٌ۔
(٤٣١٨) ایضاً

4319

(۴۳۱۹) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاہِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ یَعْنِی الدَّرَاوَرْدِیَّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَیْدٍ أَوْ أَبَا أُسَیْدٍ السَّاعِدِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ ثُمَّ لِیَقُلِ : اللَّہُمَّ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ ، وَإِذَا خَرَجَ فَلْیَقُلِ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ))۔ [تقدم]
(٤٣١٩) ابو اسید ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام کہے پھر کہے : اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب نکلے تو یہ کہے : اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔

4320

(۴۳۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ یَعْنِی الدَّرَاوَرْدِیَّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ فَزَادَ : فَلْیُسَلِّمْ أَوْ لِیُصِلِّ عَلَی النَّبِیِّ ۔ [تقدم]
(٤٣٢٠) ربیعہ بن عبدالرحمن نے کچھ الفاظ زیادہ نقل کیے ہیں ، یعنی سلام کہے یا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھے۔

4321

(۴۳۲۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ الْکَبِیرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدٌ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ وَلْیَقُلِ : اللَّہُمَّ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ ، وَإِذَا خَرَجَ فَلْیُسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ وَلْیَقُلِ : اللَّہُمَّ أَجِرْنِی مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ))۔ [حسن۔ ابن ماجہ ۷۷۳، ابن خزیمہ ۴۵۲-۲۷۰۶]
(٤٣٢١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام کہے اور یہ کہے : اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے نکلے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام کہے اور یوں کہے : اے اللہ ! مجھے شیطان مردود سے پناہ دے۔

4322

(۴۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَصْرِیُّ الْمُفِیدُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَۃَ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ قُرَّۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مِنَ السُّنَّۃِ إِذَا دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ أَنْ تَبْدَأَ بِرِجْلِکَ الْیُمْنَی ، وَإِذَا خَرَجْتَ أَنْ تَبْدَأَ بِرِجْلِکَ الْیُسْرَی۔تَفَرَّدَ بِہِ شَدَّادُ بْنُ سَعِیدٍ أَبُو طَلْحَۃَ الرَّاسِبِیُّ۔(ج) وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [حسن]
(٤٣٢٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : مسجد میں داخل ہوتے وقت دایاں پاؤں پہلے داخل کریں اور نکلتے وقت بایاں پاؤں پہلے نکالیں۔ یہ سنت ہے۔

4323

(۴۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَفْلَتُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَتْنِی جَسْرَۃُ بِنْتُ دِجَاجَۃَ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : جَائَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَوُجُوہُ بُیُوتِ أَصْحَابِہِ شَارِعَۃٌ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((وَجِّہُوا ہَذِہِ الْبُیُوتَ عَنِ الْمَسْجِدِ))۔ثُمَّ دَخَلَ النَّبِیُّ ﷺ وَلَمْ یَصْنَعِ الْقَوْمُ شَیْئًا رَجَائَ أَنْ تَنْزِلَ لَہُمْ رُخْصَۃٌ ، فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ بَعْدُ فَقَالَ: ((وَجِّہُوا ہَذِہِ الْبُیُوتَ عَنِ الْمَسْجِدِ، فَإِنِّی لاَ أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلاَ جُنُبٍ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَہُوَ فُلَیْتٌ الْعَامِرِیُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ زَادَ فِیہِ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ : إِلاَّ لِمُحَمَّدٍ ﷺ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔ [ضعیف]
(٤٣٢٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو صحابہ کے گھروں کے دروازے مسجد کے طرف کھلتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھروں کے دروازوں کو مسجد سے تبدیل کر دو ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر چلے گئے تو لوگوں نے اس امید پر گھروں کے دروازوں کو تبدیل نہ کیا کہ شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رخصت دے دیں۔ پھر آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا : ان گھروں کے دروازوں کو مسجد سے تبدیل کرو۔ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال قرار نہیں دیتا۔

4324

(۴۳۲۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔(ج) قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَعِنْدَ جَسْرَۃَ عَجَائِبُ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ عُرْوَۃُ وَعَبَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ ﷺ : ((سُدُّوا ہَذِہِ الأَبْوَابَ إِلاَّ بَابَ أَبِی بَکْرٍ))۔وَہَذَا أَصَحُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَمَحْمُولٌ فِی الْجُنُبِ عَلَی الْمُکْثِ فِیہِ دُونَ الْعُبُورِ بِدِلِیلِ الْکِتَابِ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٣٢٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر (رض) کے دروازے کے علاوہ باقی تمام دروازے بند کر دو ۔

4325

(۴۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ یَعْنِی الرَّازِیَّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ حَتَّی تَغْتَسِلُوا} [النساء: ۴۳] قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَسْجِدَ وَأَنْتَ جُنُبٌ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ طَرِیقُکَ فِیہِ وَلاَ تَجْلِسْ۔ وَرَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ وَقَالَ : إِلاَّ وَأَنْتَ مَارٌّ تَمُرُّ فِیہِ۔ [حسن]
(٤٣٢٥) عبداللہ بن عباس اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” وَلاَ جُنبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰی تغتسلوا “ [النساء : ٤٣] کے متعلق فرماتے ہیں : جنبی آدمی بھی نماز کے قریب نہ جائے جب تک غسل نہ کرلے، مگر مسافر جاسکتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ حالتِ جنابت میں تم مسجد میں داخل نہ ہو ہاں اگر آپ کا راستہ ہی ادھر سے ہو، لیکن آپ نہ بیٹھیں۔

4326

(۴۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ فِی التَّفْسِیرِ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَ أَحَدُنَا یَمُرُّ فِی الْمَسْجِدِ وَہُوَ جُنُبٌ مُجْتَازًا۔ [ابن خزیمۃ ۱۳۳۱]
(٤٣٢٦) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی جنابت کی حالت میں مسجد سے گزر جایا کرتا تھا۔

4327

(۴۳۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ کَانَ یُرَخِّصُ لِلْجُنُبِ أَنْ یَمُرَّ فِی الْمَسْجِدِ مُجْتَازًا۔قَالَ : وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ} [النساء: ۴۳] [عبدالرزاق ۱۶۱۳]
(٤٣٢٧) عبداللہ بن مسعود (رض) جنبی شخص کو مسجد سے گزرنے کی رخصت دیتے تھے اور فرماتے : ” وَلاَ جُنبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ “ (النساء آیت ٤٣) سے متعلق مجھے یہی علم ہے کہ جنبی آدمی نماز کے قریب نہ آئے، سوائے مسافر۔

4328

(۴۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ الأَزْدِیِّ عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ} [النساء: ۴۳] قَالَ : یَجْتَازُ وَلاَ یَجْلِسُ۔ [ضعیف]
(٤٣٢٨) انس بن مالک (رض) اللہ کے ارشاد : { وَلاَ جُنبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ } [النساء : ٤٣] کے متعلق فرماتے ہیں : اجنبی آدمی نماز کے قریب نہ آئے سوائے مسافر کے، وہ گزر سکتا ہے مگر بیٹھنا درست نہیں۔

4329

(۴۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ : الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ لاَ یَنْقُضَانِ عِقَاصًا وَلاَ ضَفِیرَۃً ، وَلاَ تَمُرُّ حَائِضٌ فِی الْمَسْجِدِ إِلاَّ مُضْطَرَّۃً۔ [ضعیف]
(٤٣٢٩) ابوعمرو بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطاء کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ حائضہ اور جنبی عورت اپنے گوندھے ہوئے بال اور مینڈھیوں کو نہیں کھولے گی اور مجبوری کی حالت میں حائضہ مسجد سے گزر سکتی ہے۔

4330

(۴۳۳۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ خَیْلاً قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَ تْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ یُقَالُ لَہُ ثُمَامَۃُ بْنُ أُثَالٍ ، فَرَبَطُوہُ بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی إِسْلاَمِہِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۶۴]
(٤٣٣٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجد کی طرف ایک لشکر بھیجا، وہ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو پکڑ کرلے آئے، جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا، انھوں نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا۔

4331

(۴۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ فَأَنَاخَہُ فِی الْمَسْجِدِ ، ثُمَّ عَقَلَہُ ، ثُمَّ قَالَ : أَیُّکُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَرَسُولُ اللَّہِ ﷺ مُتَّکِئٌ بَیْنَ ظَہْرَانَیْہِمْ ، فَقُلْنَا لَہُ: ہَذَا الأَبْیَضُ الْمُتَّکِئُ ، فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ: یَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ﷺ: ((قَدْ أَجَبْتُکَ))۔ فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ : یَا مُحَمَّدُ إِنِّی سَائِلُکَ۔قَالَ وَسَاقَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ۔ وَرُوِیَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَہُ وَسَمَّی الرَّجُلَ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَۃَ وَقَالَ عَنِ اللَّیْثِ : فَأَنَاخَ بَعِیرَہُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ ، ثُمَّ عَقَلَہُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۳، ابن خزیمہ ۲۳۵۸]
(٤٣٣١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ اونٹ پر ایک شخص داخل ہوا۔ اس نے اونٹ کو مسجد کو بٹھا کر اس کا گھٹنا باندھ دیا اور کہنے لگا : تم میں سے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کون ہے ؟ اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ کے درمیان ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ صحابہ نے کہا : یہ ہیں سفید ٹیک لگائے ہوئے۔ وہ کہنے لگا : اے عبدالمطلب کے بیٹے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی میں آپ کی بات سنتا ہوں۔ اس نے کہا : میں آپ سے ایک سوال کرنے آیا ہوں۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ اس شخص کا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔ لیث کہتے ہیں : اس نے اپنا اونٹ مسجد کے دروازے کے قریب بٹھایا اور اس کا گھٹنا باندھا، پھر مسجد میں داخل ہوا۔

4332

(۴۳۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَیْنَۃَ وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْیَہُودُ أَتَوُا النَّبِیَّ ﷺ وَہُوَ جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ فِی أَصْحَابِہِ فَقَالُوا : یَا أَبَا الْقَاسِمِ فِی رَجُلٍ وَامْرَأَۃٍ مِنْہُمْ زَنَیَا۔ [ضعیف۔ عبدالرزاق ۱۳۳۳۰]
(٤٣٣٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ یہودی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا : ابے ابوالقاسم ! اس مرد و عورت کے بارے میں کیا حکم ہے جنہوں نے زنا کیا ہو ؟۔۔۔ الخ۔

4333

(۴۳۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ قَالَ حَدَّثَنِی بَعْضُ إِخْوَانِی عَنْ أَبِی عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فِی فِدَائِ بَدْرٍ قَالَ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ مُشْرِکٌ قَالَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ ، یَقْرَأُ فِیہَا بِالطُّورِ فَکَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِی لِقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ۔ [ضعیف]
(٤٣٣٣) جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ میں بدر کے قیدیوں کے فدیے میں مدینہ آیا، اس وقت مشرک تھا۔ میں مسجد میں داخل ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة طور پڑھی اور میرا دل قرآن کی تلاوت کی طرف مائل ہو رہا تھا۔

4334

(۴۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ : أَنَّ وَفْدَ ثَقِیفٍ قَدِمُوا عَلَی النَّبِیِّ ﷺ فَأَنْزَلَہُمُ الْمَسْجِدَ لِیَکُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِہِمْ ، فَاشْتَرَطُوا عَلَی النَّبِیِّ ﷺ أَنْ لاَ یُحْشَرُوا ، وَلاَ یُعْشَرُوا وَلاَ یُجَبُّوا ، وَلاَ یُسْتَعْمِلَ عَلَیْہِمْ مِنْ غَیْرِہِمْ فَقَالَ : ((لاَ تُحْشَرُوا وَلاَ تُعْشَرُوا ، وَلاَ تُجَبُّوا وَلاَ یُسْتَعْمَلُ عَلَیْکُمْ مِنْ غَیْرِکُمْ ، وَلاَ خَیْرَ فِی دِینٍ لَیْسَ فِیہِ رُکُوعٌ))۔ [ضعیف]
(٤٣٣٤) عثمان بن ابی العاص (رض) فرماتے ہیں کہ ثقیف کا وفد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو مسجد میں بٹھایا تاکہ یہ چیز ان کے دلوں کو زیادہ نرم کر دے۔ انھوں نے نبی پر شرطیں لگائیں کہ نہ ہی انھیں نماز کے لیے اکٹھا کیا جائے گا۔ نہ ہی ان سے عشر لیا جائے گا اور نہ ہی ان پر غلبہ پایا جائے گا اور نہ ہی ان کی قوم کے علاوہ کوئی دوسرا ان پر عامل مقرر کیا جائے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تم کو جمع کیا جائے، نہ عشر لیا جائے، نہ تم پر غلبہ پایا جائے اور نہ ہی تم پر تمہارے غیر سے عامل مقرر کیا جائے، لیکن اس دین میں کوئی بھلائی نہیں جس میں نماز نہ ہو۔

4335

(۴۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَنْزَلَہُمْ فِی قُبَّۃٍ فِی الْمَسْجِدِ ، لِیَکُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِہِمْ ، ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی اشْتِرَاطِہِمْ حِینَ أَسْلَمُوا۔ وَرَوَاہُ أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلاً بِبَعْضِ مَعْنَاہُ زَادَ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْزَلْتَہُمْ فِی الْمَسْجِدِ وَہُمْ مُشْرِکُونَ؟ فَقَالَ : ((إِنَّ الأَرْضَ لاَ تَنْجَسُ إِنَّمَا یَنْجُسُ ابْنُ آدَمَ))۔ [تقدم]
(٤٣٣٥) عثمان بن ابی العاص (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو ثقیف کو مسجد کے ایک خیمے میں ٹھہرایا تاکہ یہ چیز ان کے دلوں کو زیادہ نرم کر دے۔ پھر انھوں نے شرائط والی حدیث ذکر کی جب وہ مسلمان ہوئے۔
(ب) حسن (رح) بیان فرماتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں مسجد میں ٹھہرایا ہے حالانکہ وہ مشرک ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن آدم نجس ہوتا ہے زمین تو نجس نہیں ہوتی۔

4336

(۴۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ کَانَ یَنَامُ وَہُوَ شَابٌّ أَعْزَبُ فِی مَسْجِدِ النَّبِیِّ ﷺ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۴۰، مسلم ۲۴۷۹]
(٤٣٣٦) عبداللہ بن عمرمسجد نبوی میں سوتے تھے اور وہ کنوارے نوجوان تھے۔

4337

(۴۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ النَّصْرِیِّ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ مُہَاجِرًا وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فَإِنْ کَانَ لَہُ عَرِیفٌ نَزَلَ عَلَیْہِ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ عَرِیفٌ نَزَلَ الصُّفَّۃَ فَقَدِمْتُہَا وَلَیْسَ لِی بِہَا عَرِیفٌ ، فَنَزَلْتُ الصُّفَّۃَ ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُرَافِقُ بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ ، وَیَقْسِمُ بَیْنَہُمَا مُدًّا مِنْ تَمْرٍ ، فَبَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَاتَ یَوْمٍ فِی صَلاَتِہِ إِذْ نَادَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَحْرَقَ بُطُونَنَا التَّمْرُ ، وَتَخَرَّقَتْ عَنَّا الْخُنُفُ۔قَالَ : وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ حَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، وَذَکَرَ مَا لَقِیَ مِنْ قَوْمِہِ ثُمَّ قَالَ : ((لَقَدْ رَأَیْتُنِی وَصَاحِبِی مَکَثْنَا بِضْعَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً مَا لَنَا طَعَامٌ غَیْرُ الْبَرِیرِ))۔وَالْبَرِیرُ ثَمَرُ الأَرَاکِ : ((حَتَّی أَتَیْنَا إِخْوَانَنَا مِنَ الأَنْصَارِ ، فَآسَوْنَا مِنْ طَعَامِہِمْ ، وَکَانَ جُلُّ طَعَامِہِمُ التَّمْرَ ، وَالَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَوْ قَدَرْتُ لَکُمْ عَلَی الْخُبْزِ وَاللَّحْمِ لأَطْعَمْتُکُمُوہُ ، وَسَیَأْتِی عَلَیْکُمْ زَمَانٌ أَوْ مَنْ أَدْرَکَہُ مِنْکُمْ تَلْبَسُونَ أَمْثَالَ أَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ ، وَیُغْدَی وَیُرَاحُ عَلَیْکُمْ بِالْجِفَانِ))۔قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَحْنُ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌ أَوِ الْیَوْمَ؟ قَالَ : ((لاَ بَلْ أَنْتُمُ الْیَوْمَ خَیْرٌ ، أَنْتُمُ الْیَوْمَ إِخْوَانٌ ، وَأَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ))۔ [صحیح۔ احمد ۱۵۵۵۸، ابن حبان ۶۶۸۴]
(٤٣٣٧) طلحہ نصری (رض) فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں ہجرت کر کے گیا۔ جب بھی کوئی شخص مدینہ میں ہجرت کر کے آتا، اگر تو کوئی اس کا جاننے والا ہوتا تو وہ اس کے پاس ٹھہرتا، اگر نہ ہوتا تو وہ اصحابِ صفہ کے ساتھ رہتا۔ میں آیا تو میری بھی کوئی جان پہچان نہیں تھی۔ میں اصحابِ صفہ کے ساتھ رہا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو ، دو آدمیوں کو باہم ساتھی بنا رہے تھے اور ان کے درمیان ایک مد کھجور تقسیم فرما رہے تھے۔ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں تھے تو اچانک ایک شخص نے آواز دی : اے اللہ کے رسول ! کھجوروں نے ہمارے پیٹوں کو جلا ڈالا اور ہمارے سینے پھٹ گئے۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد اس پریشانی کا تذکرہ کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی قوم کی طرف سے پہنچی تھی، پھر فرمایا : میں اور میرا ساتھی دس راتوں سے زائد ٹھہرے رہے اور ہمارے پاس پیلو کے سوا کوئی کھانا نہیں تھا۔ یہاں تک کہ ہم اپنے انصاری بھائیوں کے پاس آئے۔ انھوں نے کھانے کے ذریعے ہماری مدد کی۔ ان کا بہترین کھانا کھجور تھا۔ اس اللہ کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اگر میں روٹی اور گوشت کھلانے کی طاقت رکھوں تو تمہیں ضرور کھلاؤں، عنقریب تمہارے اوپر وہ دور آئے گا یا تم میں سے جس نے اسے پا لیا۔ تم کعبہ کے غلافوں کی مثل پہنو گے، صبح و شام تم پر شراب کا دور چلے گا۔ انھوں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم آج بہتر ہیں یا اس دن بہتر ہوں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم آج بہتر ہو کہ تم بھائی بھائی ہو اور اس دن تم ایک دوسرے کی گردنیں توڑو گے۔

4338

(۴۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْمَعْدَانِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبُزْنَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ الرَّوَّادِیُّ أَخْبَرَنِی عُثْمَانُ بْنُ الْیَمَانِ قَالَ : لَمَّا کَثُرَتِ الْمُہَاجِرُونَ بِالْمَدِینَۃِ ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ دَارٌ وَلاَ مَأْوَی أَنْزَلَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْمَسْجِدَ وَسَمَّاہُمْ أَصْحَابَ الصُّفَّۃِ ، فَکَانَ یُجَالِسُہُمْ وَیَأْنَسُ بِہِمْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ النَّوْمِ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : فَأَیْنَ کَانَ أَہْلُ الصُّفَّۃِ؟ یَعْنِی یَنَامُونَ فِیہِ۔ [ضعیف]
(٤٣٣٨) حضرت عثمان بن یمان فرماتے ہیں کہ جب مدینہ میں مہاجرین زیادہ ہوگئے اور ان کے لیے کوئی گھر اور ٹھکانا نہ رہا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں مسجد میں ٹھہرایا اور انھیں ” اصحابِ صفہ “ کا نام دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس بیٹھ کر پیار بھری باتیں کیا کرتے تھے۔
(ب) سعید بن مسیب (رح) سے منقول ہے کہ ان سے مسجد میں سونے کے بارے میں سوال کیا گیا : تو انھوں نے فرمایا : اہل صفہ کہاں سوتے تھے، یعنی وہ بھی مسجد میں ہی سوتے تھے۔

4339

(۴۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ بْنِ یَعْقُوبَ السُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ حَدَّثَنَا مُجَاہِدٌ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ : وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ إِنْ کُنْتُ لأَعْتَمِدُ بِکَبِدِی عَلَی الأَرْضِ مِنَ الْجُوعِ ، وَإِنْ کُنْتُ لأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَی بَطْنِی مِنَ الْجُوعِ ، وَلَقَدْ قَعَدْتُ یَوْمًا عَلَی طَرِیقِہِمُ الَّذِی یَخْرُجُونَ فِیہِ ، فَمَرَّ بِی أَبُو بَکْرٍ فَسَأَلْتُہُ عَنْ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ تَعَالَی ، مَا سَأَلْتُہُ إِلاَّ لِیَسْتَتْبِعَنِی فَمَرَّ وَلَمْ یَفْعَلْ ، ثُمَّ مَرَّ بِی عُمَرُ فَسَأَلْتُہُ عَنْ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ ، مَا سَأَلْتُہُ إِلاَّ لِیَسْتَتْبِعَنِی ، فَمَرَّ وَلَمْ یَفْعَلْ ، ثُمَّ مَرَّ بِی أَبُو الْقَاسِمِ ﷺ فَتَبَسَّمَ حِینَ رَآنِی، وَعَرَفَ مَا فِی نَفْسِی وَمَا فِی وَجْہِی ، ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَبَا ہِرٍّ))۔قُلْتُ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ : ((الْحَقْ))۔ وَمَضَی فَاتَّبَعْتُہُ فَدَخَلَ ، وَاسْتَأْذَنْتُ فَأَذِنَ لِی فَدَخَلْتُ ، فَوَجَدَ لَبَنًا فِی قَدَحٍ ، فَقَالَ : ((مِنْ أَیْنَ ہَذَا اللَّبَنُ؟))۔قَالُوا : أَہْدَاہُ لَکَ فُلاَنٌ أَوْ فُلاَنَۃُ۔قَالَ : ((أَبَا ہِرٍّ))۔قُلْتُ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ : ((الْحَقْ أَہْلَ الصُّفَّۃِ فَادْعُہُمْ لِی))۔قَالَ : وَأَہْلُ الصُّفَّۃِ أَضْیَافُ الإِسْلاَمِ لاَ یَأْوُونَ إِلَی أَہْلٍ وَلاَ مَالٍ ، إِذَا أَتَتْہُ صَدَقَۃٌ یَبْعَثُ بِہَا إِلَیْہِمْ ، وَلَمْ یَتَنَاوَلْ مِنْہَا شَیْئًا ، وَإِذَا أَتَتْہُ ہَدِیَّۃٌ أَرْسَلَ إِلَیْہِمْ ، فَأَصَابَ مِنْہَا وَأَشْرَکَہُمْ فِیہَا ، فَسَائَ نِی ذَلِکَ قُلْتُ : وَمَا ہَذَا اللَّبَنُ فِی أَہْلِ الصُّفَّۃِ؟ کُنْتُ أَرْجُو أَنْ أُصِیبَ مِنْ ہَذَا اللَّبَنِ شُرْبَۃً أَتَقَوَّی بِہَا وَأَنَا الرَّسُولُ ، فَإِذَا جَائَ أَمَرَنِی أَنْ أُعْطِیَہُمْ ، فَمَا عَسَی أَنْ یَبْلُغَنِی مِنْ ہَذَا اللَّبَنِ؟ وَلَمْ یَکُنْ مِنْ طَاعَۃِ اللَّہِ وَطَاعَۃِ رَسُولِہِ بُدٌّ ، فَأَتَیْتُہُمْ فَدَعَوْتُہُمْ فَأَقْبَلُوا حَتَّی اسْتَأْذَنُوا ، فَأَذِنَ لَہُمْ وَأَخَذُوا مَجَالِسَہُمْ مِنَ الْبَیْتِ فَقَالَ : ((یَا أَبَا ہِرٍّ))۔قُلْتُ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ((خُذْ فَأَعْطِہِمْ))۔فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ ، فَجَعَلْتُ أُعْطِیہِ الرَّجُلَ فَیَشْرَبُ حَتَّی یَرْوَی ، ثُمَّ یَرُدُّ عَلَیَّ الْقَدَحَ فَأُعْطِیہِ الآخَرَ فَیَشْرَبُ حَتَّی یَرْوَی ، ثُمَّ یَرُدُّ عَلَیَّ الْقَدَحَ حَتَّی انْتَہَیْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَقَدْ رَوِیَ الْقَوْمُ کُلُّہُمْ ، فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَوَضَعَہُ عَلَی یَدِہِ وَنَظَرَ إِلَیَّ وَتَبَسَّمَ ، وَقَالَ : ((یَا أَبَا ہِرًّ)) ۔قُلْتُ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ : ((بَقِیتُ أَنَا وَأَنْتَ))۔قُلْتُ : صَدَقْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ : ((اقْعُدْ فَاشْرَبْ))۔ فَقَعَدْتُ وَشَرِبْتُ ، فَقَالَ : ((اشْرَبْ))۔فَشَرِبْتُ ، فَقَالَ : اشْرَبْ ۔فَشَرِبْتُ ، فَمَا زَالَ یَقُولُ : فَاشْرَبْ فَاشْرَبْ ۔حَتَّی قُلْتُ : لاَ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَجِدُ لَہُ مَسْلَکًا۔قَالَ : ((فَأَرِنِی))۔فَأَعْطَیْتُہُ الْقَدَحَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَسَمَّی وَشَرِبَ الْفَضْلَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۲۴۶- ۶۴۵۲]
(٤٣٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : قسم ہے معبودِ برحق اللہ رب العزت کی کہ میں بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ کو زمین پر رگڑا کرتا ہے اور بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا۔ ایک دن میں لوگوں کی عام گزرگاہ پر بیٹھ گیا تو حضرت ابوبکر صدیق (رض) میرے پاس سے گزرے۔ میں نے ان سے اللہ کی کتاب کی آیت کے بارے میں سوال کیا۔ میں نے ان سے صرف اس لیے سوال کیا تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے چلیں، لیکن وہ میری بات نہ سمجھ سکے اور چلے گئے، پھر حضرت عمر (رض) کا گزر ہوا تو میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا اور میری غرض صرف اور صرف یہ تھی کہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے چلیں، لیکن وہ بھی میری بات کو سمجھے بغیر ہی چلے گئے۔ آخر کار ابوالقاسم (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کا بھی اس راہ سے گزر ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے دیکھ کر مسکرائے اور میرے دل اور چہرے کی کیفیت کو پہچان لیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پکارا تو میں نے کہا : حاضر ! یا رسول اللہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آؤ چلیں تو میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے پیچھے چلتا گیا، حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں داخل ہوگئے تو اجازت طلب کرنے کے بعد میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر میں داخل ہوگیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں پر پیالے میں دودھ دیکھا تو پوچھا : یہ دودھ کہاں سے آیا ہے ؟ انھوں نے جواباً کہا : یہ فلاں بندے یا فلاں عورت نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تحفہ بھیجا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اہل صفہ کو بلانے کے لیے بھیجا اور اہل صفہ مسلمانوں کے مہمان تھے وہ گھر اور مال کے متلاشی نہ تھے، جب کبھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صدقے کا مال آتا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے کچھ لیے بغیر ان کی طرف بھیج دیتے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی تحفہ آتا تو تب بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں شریک کرتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اب بھی انھیں دودھ میں شریک کرنا چاہتے تھے، مجھے یہ بات ناگوار گزری، میں نے سوچا کہ اس دودھ کی اصحابِ صفہ کے مقابلے میں کیا حیثیت ہے ؟ میرا یہ ارادہ تھا کہ یہ دودھ مجھے مل جائے تاکہ میں اپنی بھوک کو دور کروں اور قاصد بھی میں ہی تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں انھیں لے کر آؤں اور مجھے دودھ کے ملنے کی امید نہ تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت بھی ضروری تھی۔ میں ان کے پاس گیا اور انھیں بلا کر لایا، انھوں نے اجازت طلب کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اجازت دی تو وہ گھر میں بیٹھ گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوہریرہ ! میں نے کہا : جی ! اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ! یہ پیالہ لو اور ان کو دودھ پلاؤ ۔ میں نے پیالہ پکڑا میں ایک آدمی کو دیتا وہ سیر ہو کر پینے کے بعد پیالہ واپس کرتا۔ پھر میں دوسرے کو دیتا وہ بھی سیر ہو کر پیالہ واپس کرتا۔ یہاں تک کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچ گیا اور تمام لوگوں نے سیر ہو کر دودھ پیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیالہ پکڑا اور میری طرف دیکھ کر تبسم فرمایا اور فرمایا : اے ابوہریرہ ! میں نے کہا : جی اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور تو باقی رہ گئے ہیں۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیو ! تو میں نے دوسری دفعہ پیا پھر فرمایا : اور پیو اور تیسری مرتبہ آپ نے پھر فرمایا : پیو۔ میں نے پیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بار بار یہی الفاظ دہرا رہے تھے تو میں نے کہا : قسم ہے اللہ کی اب تو میں بالکل گنجائش نہیں پاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے دو میں نے پیالہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی تعریف اور نام لینے کے بعد باقی ماندہ دودھ پی لیا۔

4340

(۴۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : اسْتُعْمِلَ عَلَی الْمَدِینَۃِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ فَدَعَا سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ فَأَمَرَہُ أَنْ یَشْتِمَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَأَبَی سَہْلٌ ، فَقَالَ لَہُ : أَمَّا إِذْ أَبَیْتَ فَقُلْ لَعَنَ اللَّہُ أَبَا تُرَابٍ۔فَقَالَ سَہْلٌ : مَا کَانَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْمٌ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ أَبِی تُرَابٍ ، وَإِنْ کَانَ لَیَفْرَحُ إِذَا دُعِیَ بِہَا۔فَقَالَ لَہُ : أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِہِ لِمَ سُمِّیَ أَبَا تُرَابٍ۔قَالَ : جَائَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بَیْتَ فَاطِمَۃَ فَلَمْ یَجِدْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْبَیْتِ فَقَالَ لَہَا : أَیْنَ ابْنُ عَمِّکِ؟ ۔فَقَالَتْ : کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ شَیْئٌ ، فَغَاضَبَنِی فَخَرَجَ ، وَلَمْ یَقِلْ عِنْدِی۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ لإِنْسَانٍ : ((انْظُرْ أَیْنَ ہُوَ؟))۔فَجَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہُوَ فِی الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ۔فَجَائَ ہُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَہْوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُہُ عَنْ شِقِّہِ فَأَصَابَہُ تُرَابٌ ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَمْسَحُہُ عَنْہُ وَیَقُولُ : ((قُمْ أَبَا تُرَابٍ قُمْ أَبَا تُرَابٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [بخاری ۳۷۰۳، مسلم ۲۴۰۹]
(٤٣٤٠) سہل بن سعد فرماتے ہیں : آلِ مروان کا کوئی شخص مدینہ پر حاکم بنایا گیا، اس نے سہل بن سعد کو بلا کر حضرت علی (رض) کو گالی دینے کا حکم دیا۔ سہل بن سعد (رض) نے انکار کردیا تو اس نے کہا : اگر آپ گالی نہیں دے سکتے تو کم از کم اتنا کہہ دو کہ اللہ علی پر لعنت کرے۔ سہل بن سعد نے فرمایا : حضرت علی (رض) کو ابو تراب نام سب ناموں سے زیادہ محبوب تھا۔ جب ان کو اس نام سے پکارا جاتا تو بڑی خوشی محسوس کرتے تھے۔ ان سے کہا گیا کہ آپ ہمیں بتائیں کہ ان کا نام ابو تراب کیوں رکھا گیا ؟ فرمانے لگے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فاطمہ (رض) کے گھر آئے تو حضرت علی (رض) موجود نہ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ ! تیرے چچا کا بیٹا (علی (رض) ) کہا گیا۔ فرمانے لگیں : میرے اور ان کے درمیان کچھ بات ہوئی تو وہ ناراض ہو کر چلے گئے اور واپس نہیں لوٹے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی بندے سے کہا : دیکھو وہ کہاں ہیں ؟ اس بندے نے آ کر جواب دیا : اے اللہ کے رسول ! وہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف لائے تو حضرت علی (رض) لیٹے ہوئے تھے اور ان کے پہلو سے چادر ہٹی ہوئی تھی اور ان کو مٹی لگی ہوئی تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مٹی کو صاف کر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ اے ابو تراب ! اٹھو، اے ابو تراب ! اٹھو۔

4341

(۴۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا یُونُسُ : أَنَّ الْحَسَنَ سُئِلَ عَنِ الْقَائِلَۃِ فِی الْمَسْجِدِ ، فَقَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ خَلِیفَۃٌ یَقِیلُ فِی الْمَسْجِدِ ، وَیَقُومُ وَأَثَرُ الْحَصَی بِجَنْبِہِ فَیَقُولُ : ہَذَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ ہَذَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ یُونُسُ بِإِصْبَعِہِ وَحَرَّکَ أَبُو بَکْرٍ إِصْبَعَہُ السَّبَّابَۃَ وَنَحْنُ یَوْمَئِذٍ غِلْمَانٌ۔قُلْتُ لِیُونُسَ : ابْنُ کَمْ کَانَ الْحَسَنُ یَوْمَ قُتِلَ عُثْمَانُ؟ قَالَ : ابْنَ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ ، وُلِدَ الْحَسَنُ لِسَنَتَیْنِ بَقِیَتَا مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ ثُمَّ عَنْ مُجَاہِدٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ مَا یَدُلُّ عَلَی کَرَاہِیَتِہِمُ النَّوْمَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَکَأَنَّہُمُ اسْتَحَبُّوا لِمَنْ وَجَدَ مَسْکَنًا أَنْ لاَ یَقْصِدَ الْمَسْجِدَ لِلنَّوْمِ فِیہِ۔ [ضعیف]
(٤٣٤١) حضرت حسن (رح) سے سوال کیا گیا کہ مسجد میں قیلولہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟ فرماتے ہیں : میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو دیکھا جب وہ خلیفہ تھے تو مسجد میں قیلولہ کیا کرتے تھے۔ جب وہ بیدار ہوئے تو کنکریوں کے نشانات ان کے پہلو پر ہوتے تھے۔ تو وہ فرماتے : یہ ہیں امیرالمومنین۔
(ب) راوی یونس نے اپنی انگلی کو حرکت دی اور ابوبکر نے بھی اپنی انگلی کو حرکت دی اور اس وقت ہم بچے تھے، ابوبکر فرماتے ہیں کہ میں نے یونس سے کہا : حضرت حسن کی عمر کتنی تھی جب حضرت عثمان بن عفان (رض) شہید کیے گئے ؟ انھوں نے فرمایا : چودہ سال۔ حضرت حسن کی پیدائش ہوئی تو حضرت عمر کی خلافت کے دو سال باقی تھے۔
(ح) سعید بن جبیر فرماتے ہیں : مسجد میں سونا ان کے لیے ناپسندیدہ ہے جن کی اپنی رہائش گاہ موجود ہو۔

4342

(۴۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی الْعَاتِکَۃِ الأَزْدِیُّ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ ہَانِئٍ الْعَنْسِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ أَتَی الْمَسْجِدَ لِشَیْئٍ فَہُوَ حَظُّہُ))۔ [ابوداؤد ۴۷۲]
(٤٣٤٢) ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جس غرض سے مسجد میں آتا ہے وہی اس کا حصہ ہے۔

4343

(۴۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التُّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَسْوَدِ : مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((مَنْ سَمِعَ رَجُلاً یَنْشُدُ ضَالَّۃً فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَقُلْ : لاَ أَدَّاہَا اللَّہُ إِلَیْکَ ، إِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہَذَا))۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ : ((لاَ رَدَّہَا اللَّہُ عَلَیْکَ ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہَذَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَعَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [حسن۔ احمد ۹۱۶۱-۸۳۸۲]
(٤٣٤٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کو مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کرتے سنے تو وہ کہے : اللہ تیری چیز واپس نہ کرے۔ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی جائیں۔
(ب) ابن وھب کی حدیث میں ہے کہ اللہ تیری چیز واپس نہ لوٹائے مسجدیں اس لیے نہیں بنائی جاتیں۔

4344

(۴۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ فِی الْمَسْجِدِ : مَنْ دَعَا إِلَی الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((لاَ وَجَدْتَ ، إِنَّمَا بُنِیَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِیَتْ لَہُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [مسلم ۵۶۹، ابن خزیمہ ۱۳۰۱]
(٤٣٤٤) سلیمان بن بریدہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو سرخ اونٹ کے بارے میں اعلان کرتے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نہ پائے، مسجدیں تو جس غرض سے بنائی گئیں اسی کے لیے ہیں۔

4345

(۴۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((إِذَا رَأَیْتُمْ مَنْ یَبِیعُ أَوْ یَبْتَاعُ فِی الْمَسْجِدِ فَقُولُوا : لاَ أَرْبَحَ اللَّہُ تِجَارَتَکَ ، وَإِذَا رَأَیْتُمْ مَنْ یَنْشُدُ فِیہِ ضَالَّۃً فَقُولُوا : لاَ رَدَّہَا اللَّہُ عَلَیْکَ))۔ [حسن۔ ترمذی ۱۳۲۱، ابن حبان ۱۶۵۰]
(٤٣٤٥) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تم کسی کو مسجد میں خریدو فروخت کرتے ہوئے دیکھو تو کہہ دو : اللہ تیری تجارت میں نفع نہ دے اور جب تم کسی کو دیکھو کہ وہ گم شدہ چیز کا مسجد میں اعلان کررہا ہے تو کہہ دو : اللہ تیری چیز تجھے واپس نہ کرے۔

4346

(۴۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ الْمَعْرُوفُ بِأَبِی الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیِّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْجُعَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : کُنْتُ نَائِمًا فِی الْمَسْجِدِ فَحَصَبَنِی رَجُلٌ فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : اذْہَبْ فَأْتِنِی بِہَذَیْنِ۔ فَجِئْتُہُ بِہِمَا فَقَالَ : مِمَّنْ أَنْتُمَا؟ قَالاَ : مِنْ أَہْلِ الطَّائِفِ۔فَقَالَ : لَوْ کُنْتُمَا مِنْ أَہْلِ الْبَلَدِ لأَوْجَعْتُکُمَا ، تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَکُمَا فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ۔ [صحیح ۴۷۰]
(٤٣٤٦) سائب بن یزید فرماتے ہیں : میں مسجد میں سویا ہوا تھا، ایک شخص نے مجھے کنکری ماری۔ میں نے دیکھا، وہ عمر بن خطاب تھے۔ فرمانے لگے : جاؤ ان دو آدمیوں کو میرے پاس لے کر آؤ، میں لے کر آیا، حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تم دونوں کہاں کے رہنے والے ہو ؟ انھوں نے کہا : طائف کے۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اگر تم اس شہر کے ہوتے تو میں تم کو سزا دیتا، تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں آواز کو بلند کر رہے ہو۔

4347

(۴۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ : ((أَنَّہُ نَہَی عَنْ تَنَاشُدِ الأَشْعَارِ فِی الْمَسْجِدِ))۔ [حسن۔ ترمذی ۳۲۲، نسائی ۷۱۴]
(٤٣٤٧) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں اشعار پڑھنے سے منع کیا ہے۔

4348

(۴۳۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْحِنَّائِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ، زَادَ نَہْیَہُ عَنْ تَعْرِیفِ الضَّالَّۃِ فِی الْمَسْجِدِ، وَعَنِ الشِّرَائِ وَالْبَیْعِ فِی الْمَسْجِدِ۔ [حسن۔ تقدم]
(٤٣٤٨) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں اور کچھ اضافہ بھی کرتے ہیں کہ مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کرنے اور خریدو فروخت سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے۔

4349

(۴۳۴۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : أَنْشَدَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ فِی الْمَسْجِدِ ، فَمَرَّ بِہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَحَظَہُ فَقَالَ : أَفِی الْمَسْجِدِ؟ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَقَدْ أَنْشَدْتُ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْکَ۔قَالَ : فَخَشِیَ أَنْ یَرْمِیَہُ بِرَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَأَجَازَ وَتَرَکَہُ۔ وَعَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ یَعْنِی لِقَوْمٍ فِیہِمْ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْشُدُکَ اللَّہَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((أَجِبْ عَنِّی ، أَیَّدَکَ اللَّہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ))۔فَقَالَ : اللَّہُمَّ نَعَمْ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ الْحَدِیثَ الْمُسْنَدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَ قِصَّۃَ عُمَرَ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔وَنَحْنُ لاَ نَرَی بِإِنْشَادِ مِثْلِ مَا کَانَ یَقُولُ حَسَّانُ فِی الذَّبِّ عَنِ الإِسْلاَمِ وَأَہْلِہِ بَأْسًا لاَ فِی الْمَسْجِدِ وَلاَ فِی غَیْرِہِ ، وَالْحَدِیثُ الأَوَّلُ وَرَدَ فِی تَنَاشُدِ أَشْعَارِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَغَیْرِہَا مِمَّا لاَ یَلِیقُ بِالْمَسْجِدِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۴۰، مسلم ۲۴۸۴]
(٤٣٤٩) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حسان بن ثابت (رض) مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے۔ حضرت عمر (رض) ان کے پاس سے گزرے تو ان کو تیز نظروں سے دیکھا اور فرمایا : کیا مسجد میں ؟ حضرت حسان بن ثابت کہنے لگے : میں اس وقت اشعار پڑھا کرتا تھا جب آپ (رض) سے بہتر موجود تھے یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔۔۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ ڈرے کہ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ لگا دے گا۔ حضرت عمر (رض) نے ان کو اجازت دی اور چھوڑ دیا۔۔۔
(ب) حضرت حسان بن ثابت (رض) نے لوگوں سے پوچھا، ان میں ابوہریرہ (رض) بھی موجود تھے کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا آپ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری جانب سے قریش کو جواب دو ، اللہ آپ کی مدد فرمائے جبرائیل کے ذریعے۔
(ج) امام زہری (رح) فرماتے ہیں : جس طرح حضرت حسان بن ثابت اسلام اور مسلمانوں کے دفاع میں اشعار پڑھتے تھے، مسجد میں اور مسجد کے علاوہ ہر جگہ جائز ہے۔

4350

(۴۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ بَالَوَیْہِ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ ﷺ وَأَنَا عِنْدَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَتَطَہَّرُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ : ((إِنْ شِئْتَ ، وَإِنْ شِئْتَ فَدَعْ))۔قَالَ : أَفَأُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔قَالَ : أَفَأَتَطَہَّرُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : أَفَأُصَلِّی فِی مَبَارِکِ الإِبِلِ؟ قَالَ : ((لاَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو۔ [حسن… الطیالسی ۸۰۳، مسلم ۳۶۰]
(٤٣٥٠) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شخص آیا، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر چاہو تو کرلو وگرنہ رہنے دو ۔ پھر اس نے پوچھا : کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پڑھ لیا کرو۔ پھر پوچھا : کیا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں وضو کرو۔ پھر پوچھا : کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔

4351

(۴۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَیْبَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ وَأَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَنْ نُصَلِّیَ فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ نُصَلِّی فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۳۶۰۵۶، ابن حبان ۱۱۲۵]
(٤٣٥١) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اجازت دی کہ ہم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیں، لیکن اونٹوں کے باڑے میں نہیں۔

4352

(۴۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ سَعِیدٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا أَتَیْتُمْ عَلَی أَعْطَانِ الإِبِلِ فَلاَ تُصَلُّوا فِیہَا ، وَإِذَا أَتَیْتُمْ عَلَی أَعْطَانِ الْغَنَمِ فَصَلُّوا فِیہَا إِنْ شِئْتُمْ))۔ [صحیح۔ احمد ۴/۸۵/۱۶۹۱۱]
(٤٣٥٢) عبداللہ بن مغفل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تم اونٹوں کے باڑے میں آؤ تو اس میں نماز نہ پڑھو اور جب تم بکریوں کے باڑے میں آؤ تو اگر تمہارا دل چاہے تو نماز پڑھ لو۔

4353

(۴۳۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((إِذَا کُنْتُمْ فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ فَلاَ تُصَلُّوا ، وَإِذَا کُنْتُمْ فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ فَصَلُّوا فِیہَا إِنْ شِئْتُمْ))۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٥٣) سعید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم اونٹوں کے باڑے میں آؤ تو اس میں نماز نہ پڑھو اور اگر تم بکریوں کے باڑے میں آؤ تو نماز پڑھ لیا کرو اگر تمہارا دل چاہے۔

4354

(۴۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنَ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ حَدَّثَنِی عَمِّی یَعْنِی عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((صَلُّوا فِی مَرَاحِبِ الْغَنَمِ ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی مَرَاحِبِ الإِبِلِ))۔ [ضعیف]
(٤٣٥٤) ربیع بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو، لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو۔

4355

(۴۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلَمْ تَجِدُوا إِلاَّ مَرَابِضَ الْغَنَمِ وَأَعْطَانَ الإِبِلِ فَصَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ)) ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۷۹۵، ابن حبان ۲۳۱۷]
(٤٣٥٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کا وقت ہوجائے اور صرف اونٹوں اور بکریوں کے باڑے موجود ہوں تو تم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو، لیکن اونٹوں کے باڑے میں نہیں۔

4356

(۴۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی مَبَارِکِ الإِبِلِ فَقَالَ : ((لاَ تُصَلُّوا فِیہَا ، فَإِنَّہَا مِنَ الشَّیَاطِینِ))۔وَسُئِلَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ فَقَالَ : ((صَلُّوا فِیہَا فَإِنَّہَا بَرَکَۃٌ))۔ حَدِیثُہُمَا سَوَائٌ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۴۹۳]
(٤٣٥٦) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہاں نماز نہ پڑھو کیونکہ وہ شیاطین ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہاں نماز پڑھ لیا کرو؛ کیونکہ یہاں برکت ہے۔

4357

(۴۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((صَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ ، فَإِنَّہَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّیَاطِینِ))۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ۔ وَقَالَ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ : کُنَّا نُؤْمَرُ لَمْ یَذْکُرِ النَّبِیَّ ﷺ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۳۵۲]
(٤٣٥٧) عبداللہ بن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھو اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو کیونکہ یہ شیاطین سے پیدا کیے گئے ہیں۔

4358

(۴۳۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو الْقَاسِمِ السَّرَّاجُ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ کَرِیزٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((إِذَا أَدْرَکَتْکُمُ الصَّلاَۃُ وَأَنْتُمْ فِی مَرَاحِ الْغَنَمِ فَصَلُّوا فِیہَا ، فَإِنَّہَا سَکِینَۃٌ وَبَرَکَۃٌ ، وَإِذَا أَدْرَکَتْکُمُ الصَّلاَۃُ وَأَنْتُمْ فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ فَاخْرُجُوا مِنْہَا فَصَلُّوا ، فَإِنَّہَا جِنٌّ مِنْ جِنٍّ خُلِقَتْ ، أَلاَ تَرَی أَنَّہَا إِذَا نَفَرَتْ کَیْفَ تَشْمَخُ بَأَنْفِہَا))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی رِوَایَۃِ أَبِی سَعِیدٍ وَفِی قَوْلِ النَّبِیِّ ﷺ : ((لاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ ، فَإِنَّہَا جِنٌّ مِنْ جِنٍّ خُلِقَتْ))۔دَلِیلٌ عَلَی أَنَّہُ إِنَّمَا نَہَی عَنْہَا کَمَا قَالَ حِینَ نَامَ عَنِ الصَّلاَۃِ : اخْرُجُوا بِنَا مِنْ ہَذَا الْوَادِی ، فَإِنَّہُ وَادٍ بِہِ شَیْطَانٌ ۔فَکَرِہَ أَنْ یُصَلِّیَ قُرْبَ شَیْطَانٍ ، وَکَذَا کَرِہَ أَنْ یُصَلِّیَ قُرْبَ الإِبِلِ لأَنَّہَا خُلِقَتْ مِنْ جِنٍّ لاَ لِنَجَاسَۃِ مَوْضِعِہَا ، وَقَالَ فِی الْغَنَمِ : ((ہِیَ مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّۃِ))۔ قَالَ الشَّیْخُ : أَمَّا الْحَدِیثُ فِی النَّوْمِ عَنِ الصَّلاَۃِ فَقَدْ مَضَی۔ وَأَمَّا حَدِیثُہُ فِی الْغَنَمِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٥٨) عبداللہ بن مغفل (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بکریوں کے باڑے میں ہو اور نماز کا وقت ہوجائے تو اس میں نماز پڑھ لو۔ کیونکہ اس میں سکونت اور برکت ہے اور اگر نماز کا وقت ہوجائے اور تم اونٹوں کے باڑے میں ہو تو وہاں سے نکل جاؤ، کسی اور جگہ نماز پڑھو یہ جنوں سے پیدا کیے گئے ہیں، کیا آپ نہیں دیکھتے کہ جب وہ بدکتا ہے تو کیسے ناک چڑھاتا ہے۔
(ب) ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو کیونکہ یہ جنوں سے پیدا کیے گئے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک وادی میں نماز سے سو گئے تو فرمایا : تم اس وادی سے نکلو کیونکہ اس میں شیطان ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شیطان کے قریب نماز کو ناپسند کیا۔ ایسے ہی اونٹ کے پاس کیونکہ یہ بھی جنوں سے پیدا کیے گئے ہیں۔

4359

(۴۳۵۹) فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((صَلُّوا فِی مَرَاحِ الْغَنَمِ وَامْسَحُوا رِغَامَہَا ، فَإِنَّہَا مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّۃِ))۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ وَرَوَاہُ حُمَیْدُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ ، وَقِیلَ مَرْفُوعًا وَالْمَوْقُوفُ أَصَحُّ ، وَرُوِّینَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(٤٣٥٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو اور ان کے ناک کی بلغم صاف کردیا کرو۔ کیونکہ یہ جنت کے جانوروں میں سے ہے۔

4360

(۴۳۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَاجِبٍ حَدَّثَنَا سَخْتُوَیْہِ بْنُ مَازِیَارَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَیَّانَ یَذْکُرُ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِنَّ الْغَنَمَ مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّۃِ ، فَامْسَحُوا رِغَامَہَا وَصَلُّوا فِی مَرَابِضِہَا))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَأَمَرَ أَنْ یُصَلَّی فِی مَرَاحِہَا یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ فِی الْمَوْضِعِ الَّذِی یَقَعُ عَلَیْہِ اسْمُ مَرَاحِہَا الَّذِی لاَ بَعْرَ وَلاَ بَوْلَ فِیہِ۔ قَالَ : وَأَکْرَہُ لَہُ الصَّلاَۃَ فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا قَذَرٌ لِنَہْیِ النَّبِیِّ ﷺ فَإِنْ صَلَّی أَجْزَأَہُ لأَنَّ النَّبِیَّ ﷺ صَلَّی ، فَمَرَّ بِہِ شَیْطَانٌ فَخَنَقَہُ حَتَّی وَجَدَ بَرْدَ لِسَانِہِ عَلَی یَدِہِ ، وَلَمْ یُفْسِدْ ذَلِکَ صَلاَتَہُ۔ [ضعیف]
(٤٣٦٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بکریاں جنتی جانوروں میں سے ہیں، ان کے ناک کی بلغم صاف کردیا کرو اور ان کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کو مکروہ جانتا ہوں، اگرچہ ان میں گندگی نہ بھی ہو کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا ہے۔ اگر کوئی نماز پڑھ لیتا ہے تو ہوجائے گی کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے شیطان گزرا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی گردن دبا دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی زبان کی ٹھنڈک اپنے ہاتھ میں محسوس کی اور اس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز فاسد نہیں ہوئی۔

4361

(۴۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَیْلٍ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : صَلَّیْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ صَلاَۃً مَکْتُوبَۃً فَضَمَّ یَدَہُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا صَلَّی قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَحَدَثَ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئٌ؟ قَالَ: ((لاَ إِلاَّ أَنَّ الشَّیْطَانَ أَرَادَ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیَّ ، فَخَنَقْتُہُ حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَ لِسَانِہِ عَلَی یَدِی ، وَایْمُ اللَّہِ لَوْلاَ مَا سَبَقَنِی إِلَیْہِ أَخِی سُلَیْمَانُ لاَرْتُبِطَ إِلَی سَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ حَتَّی یُطِیفَ بِہِ وِلْدَانُ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ))۔ وَقَدْ مَضَی مَعْنَی ہَذَا فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَفِی حَدِیثِ أَبِی الدَّرْدَائِ ۔ [حسن۔ عبدالرزاق ۲۳۳۸، احمد ۲۰۴۹۵]
(٤٣٦١) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فرض نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کی حالت میں اپنا ہاتھ ملایا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھ لی تو ہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! نماز میں کوئی نئی چیز آئی ہے یعنی حکم۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ شیطان نے میرے سامنے سے گزرنے کی کوشش کی ۔ میں نے اس کی گردن دبا دی تو اس کی زبان کی ٹھنڈک میں نے اپنے ہاتھ میں محسوس کی۔ اللہ کی قسم ! اگر میرے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا سبقت نہ لے جا چکی ہوتی تو میں اس کو مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیتا اور صبح مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے۔

4362

(۴۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ صَلَّی إِلَی بَعِیرٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَبِی خَالِدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۳۰، مسلم ۵۰۲]
(٤٣٦٢) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ کو سترہ بنا کر نماز پڑھی ہے۔

4363

(۴۳۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ وَأَخْبَرَنِی الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّ الْمَنِیعِیَّ قَالَ: إِلَی بَعِیرِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَہَذَا وَإِنْ لَمْ یَکُنْ صَلاَۃٌ فِی مَوْضِعِ الإِبِلِ فَہِیَ صَلاَۃٌ قُرْبُ الإِبِلِ، ثُمَّ کَانَتْ جَائِزَۃً لِطَہَارَۃِ الْمَکَانِ، کَمَا کُرِہَ الصَّلاَۃُ قُرْبَ الشَّیْطَانِ فِی خَبَرٍ آخَرَ ثُمَّ مَرَّ بِہِ الشَّیْطَانُ فِی صَلاَتِہِ فَخَنَقَہُ ، وَلَمْ یُفْسِدْ عَلَیْہِ صَلاَتَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٣٦٣) اگرچہ یہ نماز اونٹوں کے باڑے میں نہیں لیکن اونٹ کے قریب ہے تو پھر اونٹوں والی جگہ پاک ہوئی۔ جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں شیطان کے قریب نماز پڑھنے کو ناپسند کیا گیا ہے۔ لیکن جب شیطان حالتِ نماز میں آپ کے پاس سے گزرا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی گردن دبائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز باطل نہیں ہوئی۔

4364

(۴۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَزْہَرَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْمُرَادِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ الْغِفَارِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَّ بِبَابِلَ وَہُوَ یَسِیرُ ، فَجَائَ ہُ الْمُؤَذِّنُ یُؤْذِنُہُ بِصَلاَۃِ الْعَصْرِ ، فَلَمَّا بَرَزَ مِنْہَا أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ ، فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ : إِنَّ حَبِیبِی ﷺ نَہَانِی أَنْ أُصَلِّیَ فِی الْمَقْبُرَۃِ ، وَنَہَانِی أَنْ أُصَلِّیَ فِی أَرِضِ بَابِلَ فَإِنَّہَا مَلْعُونَۃٌ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۴۹۰-۴۹۱]
(٤٣٦٤) حضرت علی (رض) بابل شہر کے پاس سے گزر رہے تھے تو مؤذن نے آ کر نماز کی اطلاع دی، جب وہ وہاں سے گزر گئے تب مؤذن کو حکم دیا، اس نے اقامت کہی جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : میرے حبیب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے منع کیا کہ قبرستان اور بابل کی زمین نماز پڑھوں کیونکہ اس زمین پر لعنت کی گئی ہے۔

4365

(۴۳۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَزْہَرَ وَابْنُ لَہِیعَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ الْغِفَارِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَعْنَی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ قَالَ : فَلَمَّا خَرَجَ مِنْہَا مَکَانَ لَمَّا بَرَزَ۔(ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُحِلٍّ الْعَامِرِیِّ قَالَ : کُنَّا مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ فَمَرَرْنَا عَلَی الْخَسْفِ الَّذِی بِبَابِلَ ، فَلَمْ یُصَلِّ حَتَّی أَجَازَہُ۔وَعَنْ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا کُنْتُ لأُصَلِّی فِی أَرْضٍ خَسَفَ اللَّہُ بِہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔(ق) وَہَذَا النَّہْیُ عَنِ الصَّلاَۃِ فِیہَا إِنْ ثَبَتَ مَرْفُوعًا لَیْسَ لِمَعْنًی یَرْجِعُ إِلَی الصَّلاَۃِ ، فَلَوْ صَلَّی فِیہَا لَمْ یُعِدْ۔وَإِنَّمَا ہُوَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ کَمَا۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٣٦٥) عبداللہ بن ابی محل عامری فرماتے ہیں کہ ہم علی بن ابی طالب (رض) کے ساتھ تھے، ہمارا گزر بابل کی دھ نسائی گئی زمین کے پاس سے ہوا تو حضرت علی (رض) نے وہاں نماز نہیں پڑھی۔
(ب) حجر حضرمی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : میں اس جگہ نماز نہیں پڑھتا جس کو اللہ نے تین بار دھنسا دیا ہو۔

4366

(۴۳۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((لاَ تَدْخُلُوا عَلَی ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ ۔یَعْنِی أَصْحَابَ ثَمُودَ : إِلاَّ أَنْ تَکُونُوا بَاکِینَ ، فَإِنْ لَمْ تَکُونُوا بَاکِینَ فَإِنِّی أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ یُصِیبَکُمْ مِثْلَ الَّذِی أَصَابَہُمْ))۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم ۲۹۸۰]
(٤٣٦٦) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قوم ثمود کی بستیوں میں داخل نہ ہوا کرو، ہاں مگر روتے ہوئے گزر جاؤ۔ اگر تم نہ روئے تو مجھے ڈر ہے جیسا عذاب ان کو پہنچا تھا تمہیں نہ پہنچ جائے۔

4367

(۴۳۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی عَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ لأَصْحَابِہِ : ((لاَ تَدْخُلُوا عَلَی ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ ۔یَعْنِی الْمُعَذَّبِینَ : إِلاَّ أَنْ تَکُونُوا بَاکِینَ ، فَإِنْ لَمْ تَکُونُوا بَاکِینَ فَلاَ تَدْخُلُوا عَلَیْہِمْ ، لاَ یُصِیبُکُمْ مَا أَصَابَہُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٦٧) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا گزر ان قوموں سے نہ ہو جن کو عذاب دیا گیا البتہ تم روتے ہوئے گزر جاؤ، اگر تم روئے نہیں تو ان کی بستیوں کے پاس سے نہ گزرنا، کہیں وہ عذاب جوان کو پہنچا تھا تمہیں نہ پہنچ جائے۔

4368

(۴۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ أَحْمَدَ الزَّوْزَنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَمَّا مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بِالْحِجْرِ قَالَ : ((لاَ تَدْخُلُوا مَسَاکِنَ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَنْفُسَہُمْ إِلاَّ أَنْ تَکُونُوا بَاکِینَ ، أَنْ یُصِیبَکُمْ مِثْلُ الَّذِی أَصَابَہُمْ))۔ثُمَّ قَنَّعَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ رَأْسَہُ ، وَأَسْرَعَ السَّیْرَ حَتَّی أَجَازَ الْوَادِیَ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ فَأَحَبَّ الْخُرُوجَ مِنْ تِلْکَ الْمَسَاکِنِ وَکَرِہَ الْمُقَامَ بِہَا إِلاَّ بَاکِیًا فَدَخَلَ فِی ذَلِکَ الْمُقَامُ لِلصَّلاَۃِ وَغَیْرِہَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح ۔ تقدم]
(٤٣٦٨) ابن عمر (رض) بیان فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجر مقام سے گزرے تو فرمایا : { لاَ تَدْخُلُوا مَسَاکِنَ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَنْفُسَہُمْ إِلاَّ أَنْ تَکُونُوا بَاکِینَ ، أَنْ یُصِیبَکُمْ مِثْلُ الَّذِی أَصَابَہُمْ } تم ان لوگوں کی رہائش گاہوں میں داخل نہ ہو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ، لیکن روتے ہوئے کہیں جو عذاب ان کو پہنچا تھا تمہیں نہ پہنچ جائے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر ڈھانپ لیا اور تیز چلے یہاں تک کہ وادی سے گزر گئے۔

4369

(۴۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : شَہِدَ عِنْدِی رِجَالٌ مَرْضِیُّونَ فِیہِمْ عُمَرَ ، وَأَرْضَاہُمْ عِنْدِی عُمَرُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنِ الصَّلاَۃِ أَوْ قَالَ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَشْرُقَ الشَّمْسُ أَوْ تَطْلُعَ ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۶، مسلم ۸۲۷]
(٤٣٦٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میرے پاس بہترین لوگ آئے، ان میں حضرت عمر (رض) بھی تھے اور ان میں میرے نزدیک سب سے پسندیدہ حضرت عمر (رض) تھے۔ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا یا فرمایا کہ صبح کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں۔

4370

(۴۳۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِی أُنَاسٌ أَعْجَبُہُمْ إِلَیَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٧٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : مجھے جن لوگوں نے بیان کیا ، ان میں سے حضرت عمر (رض) مجھے زیادہ پسند تھے۔ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں ہے۔

4371

(۴۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، وَعَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم۔ بخاری ۵۸۸، مسلم ۸۲۵]
(٤٣٧١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک اور صبح کے بعد سورج طلوع ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

4372

(۴۳۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنْ صَلاَتَیْنِ : عَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، وَعَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو وقت نمازوں سے منع کیا ہے : فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک ۔

4373

(۴۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ قَزَعَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِنَّمَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ : مَسْجِدِ إِبْرَاہِیمَ ، وَمَسْجِدِ مُحَمَّدٍ ، وَبَیْتِ الْمَقْدِسِ))۔وَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنْ صَلاَۃٍ فِی سَاعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، وَبَعْدَ الْغَدَاۃِ حَتَّی تَشْرُقَ الشَّمْسُ ، وَعَنْ صَوْمِ یَوْمَیْنِ یَوْمِ الْفِطْرِ وَیَوْمِ الأَضْحَی ، وَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَۃُ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ وَیَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ فِی النَّہْیِ عَنْ ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۹۷]
(٤٣٧٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف تین مسجدوں کی طرف سفر اختیار کیا جائے۔ مسجد ابراہیم (یعنی بیت اللہ) مسجد محمد (یعنی مسجد نبوی) اور بیت المقدس اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کیا۔ عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک اور فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک۔ دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا : عیدالفطر اور عیدالاضحی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو اپنے محرم کے بغیر تین دن کا سفر کرنے سے منع فرمایا۔

4374

(۴۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنْ خَیْرِ بْنِ نُعَیْمٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنِ ابْنِ ہُبَیْرَۃَ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ عَنْ أَبِی تَمِیمٍ الْجَیْشَانِیِّ عَنْ أَبِی بَصْرَۃَ الْغِفَارِیِّ قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْعَصْرَ بِالْمُخْمَصِ وَقَالَ : ((إِنَّ ہَذِہِ الصَّلاَۃَ عُرِضَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَضَیَّعُوہَا ، فَمَنْ حَافَظَ عَلَیْہَا کَانَ لَہُ أَجْرُہُ مَرَّتَیْنِ ، وَلاَ صَلاَۃَ بَعْدَہَا حَتَّی یَطْلُعَ الشَّاہِدُ))۔ وَالشَّاہِدُ النَّجْمُ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۳۰، ابن حبان ۱۷۴۴]
(٤٣٧٤) ابو بصرہ غفاری فرماتے ہیں کہ ہم کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مخمص نامی جگہ پر عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا : یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر پیش کی گئی، انھوں نے اس کو ضائع کردیا۔ جس نے اس کی محافظت کی اس کے لیے دوہرا اجر ہے اور اس کے بعد نماز نہیں یہاں تک کہ شاہد طلوع ہوجائے۔

4375

(۴۳۷۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ یُحَدِّثُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ قَالَ : إِنَّکُمْ لَتُصَلُّونَ صَلاَۃً لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللَّہِ ﷺ فَمَا رَأَیْنَاہُ یُصَلِّیہَا ، وَلَقَدْ نَہَی عَنْہَا ، یَعْنِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ غُنْدَرٍ۔(ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۷]
(٤٣٧٥) حمران بن ابان حضرت امیر معاویہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : تم ایسی نماز پڑھتے ہو کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پڑھتے نہیں دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے سے منع فرمایا تھا۔

4376

(۴۳۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ مَعْبَدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ : خَطَبَ مُعَاوِیَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَلاَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ یُصَلُّونَ صَلاَۃً ، لَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ فَمَا رَأَیْنَاہُ یُصَلِّیہَا ، وَقَدْ سَمِعْنَاہُ یَنْہَی عَنْہَا ، یَعْنِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ، وَکَأَنَّ أَبَا التَّیَّاحِ سَمِعَہُ مِنْہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٧٦) معبد جہنی فرماتے ہیں کہ امیر معاویہ (رض) نے خطبہ دیا اور فرمایا : تم کیسی نماز پڑھتے ہو ؟ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحبت میں رہا، ہم نے نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ نماز پڑھتے ہوں۔

4377

(۴۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ قَالَ : کَانَ طَاوُسٌ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : اتْرُکْہُمَا۔ قَالَ : إِنَّمَا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنْہُمَا أَنْ تُتَّخَذَ سُلَّمًا۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّہُ قَدْ نَہَی النَّبِیُّ ﷺ عَنْ صَلاَۃٍ بَعْدَ الْعَصْرِ ، فَلاَ أَدْرِی أَتَعَذَّبُ عَلَیْہِمَا أَمْ تُؤْجَرُ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَالَ {وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَۃٍ إِذَا قَضَی اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمْرًا أَنْ یَکُونَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ أَمْرِہِمْ} [الاحزاب: ۳۶] [صحیح۔ الدارمی ۴۳۴]
(٤٣٧٧) ہشام بن حجیر فرماتے ہیں کہ طاؤس (رح) عصر کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : ان کو چھوڑ دو اور فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر ہمیشگی کرنے سے منع کیا۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کیا۔ میں نہیں جانتا اس پر تجھے اجر ملے یا عذاب؛ کیونکہ اللہ فرماتے ہیں : { وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَۃٍ إِذَا قَضَی اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمْرًا أَنْ یَکُونَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ أَمْرِہِمْ } [الاحزاب : ٣٦] کسی مومن مرد یا مومنہ عورت کے لیے مناسب نہیں جب اللہ اور اس کا رسول کسی بات کا فیصلہ فرما دیں، پھر ان کے لیے اپنے معاملہ میں اختیار ہو۔

4378

(۴۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((لاَ یَتَحَرَّی أَحَدُکُمْ فَیُصَلِّی عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلاَ عِنْدَ غُرُوبِہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۵، مسلم ۸۲۸]
(٤٣٧٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی نماز پڑھنے کے لیے سورج کے طلوع یا غروب ہونے کا انتظار نہ کرے۔

4379

(۴۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((لاَ تَتَحَرَّوْا بِصَلاَتِکُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلاَ غُرُوبَہَا ، فَإِنَّہَا تَطْلُعُ بِقَرْنَیْ شَیْطَانٍ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم۔ بخاری، مسلم]
(٤٣٧٩) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی نمازوں کو سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے وقت تک مؤخر نہ کرو۔ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔

4380

(۴۳۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلاَۃَ حَتَّی تَرْتَفِعَ ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلاَۃَ حَتَّی تَغِیبَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٨٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب سورج طلوع ہونا شروع ہوجائے تو اس کے مکمل طلوع ہونے تک نماز کو مؤخر کر دو اور جب سورج ڈوبنا شروع ہوجائے تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز کو مؤخر کر دو ۔

4381

(۴۳۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : وَہِمَ عُمَرُ ، إِنَّمَا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَنْ یُتَحَرَّی طُلُوعُ الشَّمْسِ وَغُرُوبُہَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ۔ وَإِنَّمَا قَالَتْ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لأَنَّہَا رَأَتْ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَکَانَتَا بِمَا ثَبَتَ عَنْہَا وَعَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَضَائً ، وَکَانَ ﷺ إِذَا عَمِلَ عَمَلاً أَثْبَتَہُ ، فَأَمَّا النَّہْیُ فَہُوَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ ثَابِتٌ مِنْ جِہَۃِ عُمَرَ وَغَیْرِہِ کَمَا تَقَدَّمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۳۳]
(٤٣٨١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو وہم ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو منع فرمایا تھا کہ سورج کے طلوع یا غروب کا انتظار کیا جائے۔

4382

(۴۳۸۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِیِّ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ : ثَلاَثُ سَاعَاتٍ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَنْہَی أَنْ نُصَلِّیَ فِیہِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِیہِنَّ مَوْتَانَا : حِینَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَۃً حَتَّی تَرْتَفِعَ وَحِینَ یَقُومُ قَائِمُ الظَّہِیرَۃِ حَتَّی تَمِیلَ الشَّمْسُ ، وَحِینَ تَضَیَّفُ الشَّمْسُ إِلَی الْغُرُوبِ حَتَّی تَغْرُبَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۳۱، ابن حبان ۱۵۴۶]
(٤٣٨٢) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین اوقات میں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع کیا ہے، جب سورج طلوع ہو کر چمک رہا ہو یہاں تک کہ وہ اونچا ہوجائے اور جس وقت دوپہر ہوجائے یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے اور جب سورج ڈوبنے کے لیے ڈھلنے لگے یہاں تک کہ غروب ہوجائے۔

4383

(۴۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : یَنْہَانَا۔وَقَالَ : الْغُرُوبِ۔وَلَمْ یَقُلْ : قَائِمُ۔وَقَالَ : حَتَّی تَمِیلَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(٤٣٨٣) ایضاً

4384

(۴۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ وَمَعَہَا قَرْنُ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَہَا ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَہَا ، فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَہَا ، فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَہَا ، فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَہَا)) ۔وَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی تِلْکَ السَّاعَاتِ۔کَذَا رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ۔وَرَوَاہُ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : الصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مَعْمَرٍ وَہُوَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیُّ وَاسْمُہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عُسَیْلۃَ۔ [ضعیف۔ مالک ۱۸۲]
(٤٣٨٤) عبداللہ صنابحی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔ جب سورج بلند ہوجاتا ہے تو شیطان اس سے جدا ہوجاتا ہے۔ پھر جب نصف النہار ہوتا ہے تو شیطان اس کے ساتھ مل جاتا ہے اور جب سورج زائل ہوجاتا ہے تو شیطان اس سے الگ ہوجاتا ہے۔ جب سورج غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے شیطان پھر اس کے ساتھ مل جاتا ہے۔ جب سورج غروب ہوجاتا ہے تو اس سے جدا ہوجاتا ہے، ان اوقات میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

4385

(۴۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو عَمَّارٍ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ عِکْرِمَۃُ وَقَدْ لَقِیَ شَدَّادٌ أَبَا أُمَامَۃَ وَوَاثِلَۃَ ، وَصَحِبَ أَنَسًا إِلَی الشَّامِ، وَأَثْنَی عَلَیْہِ فَضْلاً وَخَیْرًا عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ السُّلَمِیُّ : کُنْتُ وَأَنَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَظُنُّ أَنَّ النَّاسَ عَلَی ضَلاَلَۃٍ ، وَإِنَّہُمْ لَیْسُوا عَلَی شَیْئٍ ، وَہُمْ یَعْبَدُونَ الأَوْثَانَ قَالَ فَسَمِعْتُ بِرَجُلٍ بِمَکَّۃَ یُخْبِرُ أَخْبَارًا ، فَقَعَدْتُ عَلَی رَاحِلَتِی ، فَقَدِمْتُ عَلَیْہِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ مُسْتَخْفِیًا جُرَئَ ائُ عَلَیْہِ قَوْمُہُ ، فَتَلَطَّفْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَیْہِ بِمَکَّۃَ فَقُلْتُ لَہُ : مَا أَنْتَ؟ قَالَ : ((أَنَا نَبِیٌّ)) ۔فَقُلْتُ : وَمَا نَبِیٌّ؟ قَالَ : ((أَرْسَلَنِی اللَّہُ))۔فَقُلْتُ : بِأَیِّ شَیْئٍ أَرْسَلَکَ؟ قَالَ : ((أَرْسَلَنِی بِصِلَۃِ الأَرْحَامِ ، وَکَسْرِ الأَوْثَانَ ، وَأَنْ یُوَحَّدَ اللَّہُ لاَ یُشْرَکَ بِہِ شَیْئًا)) ۔فَقُلْتُ لَہُ : مَنْ مَعَکَ عَلَی ہَذَا؟ قَالَ : ((حُرٌّ وَعَبْدٌ)) ۔قَالَ : وَمَعَہُ یَوْمَئِذٍ أَبُو بَکْرٍ وَبِلاَلٌ مِمَّنْ آمَنَ بِہِ ، فَقُلْتُ : إِنِّی مُتَّبِعُکَ۔قَالَ : ((إِنَّکَ لاَ تَسْتَطِیعُ ذَلِکَ یَوْمَکَ ہَذَا ، أَلاَ تَرَی حَالِی وَحَالَ النَّاسِ؟ وَلَکِنِ ارْجِعْ إِلَی أَہْلِکَ ، فَإِذَا سَمِعْتَ بِی قَدْ ظَہَرْتُ فَأْتِنِی))۔فَذَہَبْتُ إِلَی أَہْلِی وَقَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْمَدِینَۃَ ، وَکُنْتُ فِی أَہْلِی فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّرُ الأَخْبَارَ ، وَأَسْأَلُ کُلَّ مَنْ قَدِمَ مِنَ النَّاسِ حَتَّی قَدِمَ عَلِیَّ نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ یَثْرِبَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فَقُلْتُ : مَا فَعَلَ ہَذَا الرَّجُلُ الَّذِی قَدِمَ الْمَدِینَۃَ؟ فَقَالُوا : النَّاسُ إِلَیْہِ سِرَاعٌ ، وَقَدْ أَرَادَ قَوْمُہُ قَتْلَہُ ، فَلَمْ یَسْتَطِیعُوا ذَلِکَ۔قَالَ : فَقَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَعْرِفُنِی؟ قَالَ : نَعَمْ أَلَسْتَ الَّذِی لَقِیتَنِی بِمَکَّۃَ؟ ۔قَالَ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَخْبَرْنِی عَمَّا عَلَّمَکَ اللَّہُ وَأَجْہَلُہُ ، أَخْبَرْنِی عَنِ الصَّلاَۃِ۔قَالَ : ((صَلِّ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَتَّی تَرْتَفِعَ ، فَإِنَّہَا تَطْلُعُ حِینَ تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ ، وَحَیْنَئِذٍ یَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ ، ثُمَّ صَلِّ فَالصَّلاَۃُ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورَۃٌ حَتَّی یَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ ، فَإِنَّ حِینَئِذٍ تُسْجَرُ جَہَنَّمُ ، فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَیْئُ فَصَلِّ ، فَإِنَّ الصَّلاَۃَ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، فَإِنَّہَا تَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ ، وَحَیْنَئِذٍ تَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ)) ۔ قَالَ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ فَالْوُضُوئُ حَدِّثْنِی عَنْہُ۔قَالَ : ((مَا مِنْکُمْ رَجُلٌ یُقَرِّبُ وَضُوئَ ہُ ، فَیُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ فَیَنْتَثِرُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْہِہِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِہِ وَخَیَاشِیمِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ یَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا یَدَیْہِ مِنْ أَنَامِلِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَمْسَحُ رَأْسَہُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا رَأْسَہُ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا رِجْلَیْہِ مِنْ أَنَامِلِہِ مَعَ الْمَائِ ، فَإِنْ ہُوَ قَامَ فَصَلَّی فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَمَجَّدَہُ بِالَّذِی ہُوَ لَہُ أَہْلٌ وَفَرَّغَ قَلْبَہُ لِلَّہِ إِلاَّ انْصَرَفَ مِنْ خَطِیئَتِہِ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔فَحَدَّثَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا أُمَامَۃَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَ لَہُ أَبُو أُمَامَۃَ : یَا عَمْرُو انْظُرْ مَاذَا تَقُولُ فِی مَقَامٍ وَاحِدٍ یُعْطَی ہَذَا الرَّجُلُ؟ فَقَالَ عَمْرُو : یَا أَبَا أُمَامَۃَ لَقَدْ کَبِرَتْ سِنِّی وَرَقَّ عَظْمِی ، وَاقْتَرَبَ أَجَلِی ، وَمَا بِی حَاجَۃٌ أَنْ أَکْذِبَ عَلَی اللَّہِ وَلاَ عَلَی رَسُولِہِ لَوْ لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ إِلاَّ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا حَتَّی عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ مَا حَدَّثْتُ بِہِ أَبَدًا ، وَلَکِنِّی قَدْ سَمِعْتُہُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِیِّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ فِی ذِکْرِ الْوُضُوئِ عِنْدَ قَوْلِہِ : فَیَنْتَثِرُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْہِہِ وَفِیہِ وَخَیَاشِیمِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْہَہُ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْہِہِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِہِ مَعَ الْمَائِ ۔وَکَأَنَّہُ سَقَطَ مِنْ کِتَابِنَا۔ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ۔ [صحیح۔ احمد ۱۶۵۷۱، مسلم ۸۳۲]
(٤٣٨٥) عمرو بن عبسہ فرماتے ہیں کہ میں زمانہ جاہلیت میں تمام لوگوں کو گمراہ خیال کرتا تھا کہ وہ کسی دین پر نہیں تھے اور بتوں کے پجاری تھے ۔ میں نے مکہ میں ایک شخص کے متعلق خبریں سن رکھی تھیں، میں اپنی سواری پر مکہ آیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چھپے ہوئے تھے، لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گستاخی کرتے تھے۔ مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ترس آیا، میں مکہ میں داخل ہوا اور میں نے پوچھا : آپ کون ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نبی ہوں۔ میں نے کہا : کس نے آپ کو نبی بنایا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے۔ میں نے کہا : کیا چیز دے کر اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صلہ رحمی اور بتوں کو توڑنا۔ اکیلے اللہ کو ماننا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرنا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اس دین پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اور کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آزاد اور غلام۔ عمرو بن عبسہ کہتے ہیں : اس دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ابوبکر (رض) اور بلال (رض) ایمان لائے تھے۔ میں نے کہا : میں بھی آپ کی پیروی کرنے والا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ابھی اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ کیا تو دیکھتا نہیں کہ میرا اور لوگوں کا کیا حال ہے۔ تم اپنے گھر واپس لوٹ جاؤ۔ جب آپ سنیں کہ میں نے غلبہ پا لیا ہے تو میرے پاس آجانا۔ میں گھر واپس پلٹ آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے اور میں اپنے گھر میں ہی لوگوں سے خبریں پوچھتا رہتا تھا، یہاں تک کہ مدینہ والوں کا ایک گروہ آیا۔ میں نے کہا : اس شخص نے کیا کیا ہے جو مدینہ میں آیا ہے ؟ انھوں نے کہا : لوگ اس کی طرف جلدی کر رہے ہیں اور اس کی قوم نے اس کو قتل کرنا چاہا لیکن وہ اس کی طاقت نہ پا سکے ہیں، پھر میں مدینہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے پہنچانتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو وہی نہیں جو مجھے مکہ میں ملا تھا۔ میں نے کہا : آپ مجھے اس کی چیز کی خبر دیں جو میں نہیں جانتا اور آپ کو اللہ نے سکھائی ہیں، مجھے نماز کے متعلق بتائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبح کی نماز پڑھ، پھر سورج کے طلوع ہونے تک نماز سے رک جا یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے۔ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کفار اس کو سجدہ کرتے ہیں، پھر نماز پڑھ، جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، یہاں تک کہ سایہ ایک نیزے کے برابر ہوجائے، پھر نماز سے رک جا کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔ جب سایہ بڑھ جائے تو نماز پڑھ، یہ بھی ایسی نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ عصر کی نماز پڑھے۔ پھر تو نماز سے رک جا یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا اور کفار اسے سجدہ کرتے ہیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی ہمیشہ باوضو رہتا ہے اور وہ کلی کرتا ہے، ناک میں پانی چڑھانے کے بعد ناک جھاڑتا ہے تو اس کی ناک، چہرے اور داڑھی کے گناہ پانی کے ساتھ بہہ جاتے ہیں، پھر وہ اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کی انگلیوں کے پوروں سے بھی خطائیں جھڑ جاتی ہیں، پھر وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو مسح کرنے کی وجہ سے اس کے بالوں سے پانی کے ذریعہ گناہ مٹ جاتے ہیں، پھر وہ پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کی انگلیوں کے پوروں سے خطائیں بہہ جاتی ہیں، پھر وہ کھڑا ہو کر نماز میں اللہ کی حمدو ثنا اور تمجید بیان کرتا ہے جس کے وہ لائق ہے اور اپنے دل کو اللہ کے لیے فارغ کرلیتا ہے تو وہ اپنی غلطیوں سے اس طرح صاف ہوجاتا ہے جس طرح کہ اس کی ماں نے اس کو آج ہی جنم دیا ہے۔ عامر بن البزہ نے یہ حدیث ابو امامہ (رض) کو بیان کی تو وہ کہنے لگے : دیکھو تم ایک ہی جگہ یہ کہہ رہے ہو کہ آدمی کو یہ کچھ دیا جائے گا۔ عمرو کہنے لگے : اے ابوامامہ ! میری عمر بڑھ گئی۔ میری ہڈیاں کمزور ہوگئیں، میری موت قریب آگئی، مجھے کیا ضرورت ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ باندھوں۔ اگر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک، دو ، نہیں بلکہ سات بار تک نہ سنا ہوتا تو میں کبھی بیان نہ کرتا۔ میں نے یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بہت مرتبہ سنی ہے۔
(ب) نضر بن محمد نے کچھ الفاظ زائد ذکر کیے ہیں کہ جب انسان پانی سے ناک جھاڑتا ہے تو اس کے ناک اور چہرے کی ساری غلطیاں پانی کے ساتھ نکل جاتی ہیں، پھر جب وہ حکم الٰہی کے ساتھ چہرہ دھوتا ہے تو اس کی خطائیں چہرے اور داڑھی کے اطراف سے نکل جاتی ہیں۔

4386

(۴۳۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ السُّلَمِیِّ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ اللَّیْلِ أَسْمَعُ ؟ قَالَ : ((جَوْفُ اللَّیْلِ الآخِرِ فَصَلِّ مَا شِئْتَ ، فَإِنَّ الصَّلاَۃَ مَشْہُودَۃٌ مَکْتُوبَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الصُّبْحَ ، ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَتَرْتَفِعَ قِیسَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَیْنِ ، فَإِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ وَیُصَلِّی لَہَا الْکُفَّارُ ، ثُمَّ صَلِّ مَا شِئْتَ ، فَإِنَّ الصَّلاَۃَ مَشْہُودَۃٌ مَکْتُوبَۃٌ حَتَّی یَعْدِلَ الرُّمْحُ ظِلَّہُ ، ثُمَّ أَقْصِرْ فَإِنَّ جَہَنَّمَ تُسْجَرُ وَتُفْتَحُ أَبْوَابُہَا ، فَإِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلِّ مَا شِئْتَ ، فَإِنَّ الصَّلاَۃَ مَشْہُودَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، فَإِنَّہَا تَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ فَیُصَلِّی لَہَا الْکُفَّارُ))۔قَالَ : وَقَصَّ حَدِیثًا طَوِیلاً۔ [ابن خزیمہ ۲۶۰]
(٤٣٨٦) عمرو بن عبسہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! رات کے کس حصہ میں (دُعا) زیادہ سنی جاتی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کے آخری حصہ میں۔ نماز پڑھ جتنی تو چاہے۔ کیونکہ اس نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ صبح کی نماز پڑھ لیں، پھر سورج کے طلوع ہونے تک نماز سے رک جاؤ جب تک سورج ایک یا دو نیزے بلند ہوجائے، وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور کفار اس کو سجدہ کرتے ہیں۔ پھر نماز پڑھ جتنی تو چاہے، کیونکہ اس نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ سایہ ایک نیزے کے برابر ہوجائے۔ پھر نماز سے رک جا ؛کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جب سورج ڈھل جائے تو جتنی چاہو نماز پڑھو۔ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں، یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھو۔ پھر نماز سے رک جاؤ یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے۔ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور کفار اس کو سجدہ کرتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں : پھر انھوں نے لمبی حدیث بیان کی۔

4387

(۴۳۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : سَأَلَ صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی سَائِلُکَ عَنْ أَمْرٍ أَنْتَ بِہِ عَالِمٌ وَأَنَا بِہِ جَاہِلٌ ، ہَلْ مِنْ سَاعَاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سَاعَۃٌ تُکْرَہُ فِیہَا الصَّلاَۃُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ إِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَدَعِ الصَّلاَۃَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، فَإِنَّہَا تَطْلُعَ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ ، ثُمَّ الصَّلاَۃُ مَحْضُورَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی تَسْتَوِیَ الشَّمْسُ عَلَی رَأْسِکَ کَالرُّمْحِ ، فَإِذَا اسْتَوَتْ عَلَی رَأْسِکَ کَالرُّمْحِ فَدَعِ الصَّلاَۃَ ، فَإِنَّ تِلْکَ السَّاعَۃَ تُسْجَرُ فِیہَا جَہَنَّمُ ، وَتُفْتَحُ فِیہَا أَبْوَابُہَا حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ عَنْ جَانِبِکَ الأَیْمَنِ ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ فَالصَّلاَۃُ مَحْضُورَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ ، ثُمَّ دَعِ الصَّلاَۃَ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ))۔ وَرَوَاہُ عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقُرَشِیُّ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُسَمِّ السَّائِلَ وَزَادَ فِی آخِرِہِ : ثُمَّ الصَّلاَۃُ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الصُّبْحَ۔ [منکر ۔ قال الدارقطنی فی العلل ۱۴۶۶]
(٤٣٨٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ صفوان بن معطل (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! میں آپ سے ایسے معاملہ کے بارے میں سوال کرنے آیا ہوں کہ آپ اس کو جانتے ہیں میں نہیں جانتا۔ کیا رات اور دن میں ایسے اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنا ممنوع ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں جب تو فجر کی نماز پڑھ لے تو سورج کے طلوع ہونے تک نماز چھوڑ دے کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔ یہ ایسی نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ مقبول ہے۔ پھر جب سورج تیرے سر پر نیزے کی طرح بلند ہوجائے تو نماز سے رک جا؛کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے اور جہنم کے دروازے کھولے جاتے ہیں یہاں تک کہ سورج تیری دائیں جانب بلند ہوجائے۔ جب سورج ڈھل جائے تو نماز پڑھ اس میں بھی فرشتے موجود ہوتے ہیں یہاں تک کہ تو عصر کی نماز پڑھ لے، پھر سورج کے غروب ہونے تک نماز چھوڑ دے۔

4388

(۴۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا لاَ کَفَّارَۃَ لَہَا غَیْرُ ذَلِکَ)) وَحَدَّثَنَا بَعْدُ ذَلِکَ فَزَادَ فِیہِ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی} [طٰہ: ۱۴] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ : مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ہَمَّامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۷]
(٤٣٨٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے، اس کے علاوہ کوئی کفارہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی } [طٰہٰ : ١٤] میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔

4389

(۴۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَکَّامٍ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی الْقَصِیرُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا رَقَدَ أَحَدُکُمْ عَنِ الصَّلاَۃِ أَوْ غَفَلَ عَنْہَا فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا ، فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی}[طٰہ: ۱۴])) ۔لَفْظُ حَدِیثِ الْمُثَنَّی وَفِی حَدِیثِ سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا ، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ (أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی) ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَالْمُثَنَّی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح تقدم]
(٤٣٨٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز سے سو جائے یا بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی } [طٰہٰ : ١٤] نماز قائم کر میری یاد کے لیے۔

4390

(۴۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ حِینَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَۃِ خَیْبَرَ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِی آخِرِہِ قَالَ : ((مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا ، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَالَ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی})) ۔قَالَ یُونُسُ : وَکَانَ ابْنُ شِہَابٍ یَقْرَؤُہَا کَذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۰]
(٤٣٩٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزوہ خیبر سے واپس آئے۔ حدیث کے آخر میں ہے۔ جب آدمی نماز بھول جائے جب یاد آئے تو نماز پڑھ لے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی } [طٰہٰ : ١٤] میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔

4391

(۴۳۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ قَیْسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفَرَائِینِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَوْثَرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ قَیْسٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ قَیْسٍ جَدِّ سَعْدٍ قَالَ : رَآنِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَأَنَا أُصَلِّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَقَالَ : مَا ہَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ یَا قَیْسُ؟ ۔فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ ، فَہُمَا ہَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ ، فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ۔ زَادَ الْحُمَیْدِیُّ فِی حَدِیثِہِ قَالَ سُفْیَانُ : وَکَانَ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ یَرْوِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافی فی الام ۱/۱۶]
(٤٣٩١) سعد کے دادا بیان کرتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھ لیا، میں صبح کی نماز کے بعد فجر کی دو رکعت پڑھ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا : اے قیس ! یہ دو رکعت کیسی ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ وہ دو رکعت ہیں جو میں فجر کی دو رکعت نہیں پڑھ سکا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔

4392

(۴۳۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ أَخُو یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ قَیْسِ بْنِ قَہْدٍ قَالَ : أَبْصَرَنِی النَّبِیُّ ﷺ وَأَنَا أُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ۔فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَذَکَرَ قَوْلَ سُفْیَانَ کَذَا قَالَ قَیْسُ بْنُ قَہْدٍ ، وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ سَعْدٍ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتِینِ عَنْہُ وَقَالَ فِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْہُ قَیْسُ بْنُ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٩٢) قیس بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے صبح کے بعد دو رکعت پڑھتے ہوئے دیکھ لیا۔

4393

(۴۳۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَزْہَرِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَرْسَلُوہُ إِلَی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ فَقَالُوا : اقْرَأَ عَلَیْہَا السَّلاَمَ مِنَّا جَمِیعًا ، وَسَلْہَا عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّکِ تُصَلِّیہَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنْہَا ۔قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَکُنْتُ أَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا۔قَالَ کُرَیْبٌ : فَدَخَلْتُ عَلَیْہَا وَبَلَّغْتُہَا مَا أَرْسَلُونِی بِہِ فَقَالَتْ : سَلْ أُمَّ سَلَمَۃَ۔فَخَرَجْتُ إِلَیْہِمْ فَأَخْبَرْتُہُمْ بِقَوْلِہَا ، فَرَدُّونِی إِلَی أُمِّ سَلَمَۃَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِی بِہِ إِلَی عَائِشَۃَ ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَنْہَی عَنْہَا ، ثُمَّ رَأَیْتُہُ یُصَلِّیَہَا ، أَمَّا حِینَ صَلاَّہُمَا فَإِنَّہُ صَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِی نِسْوَۃٌ مِنْ بَنِی حَرَامٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَصَلاَّہُمَا ، فَأَرْسَلْتُ إِلَیْہِ الْجَارِیَۃَ فَقُلْتُ : قُومِی بِجَنْبِہِ وَقُولِی لَہُ : تَقُولُ أُمُّ سَلَمَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَسْمَعُکَ تَنْہَی عَنْ ہَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ ، وَأَرَاکَ تُصَلِّیہِمَا ، فَإِنْ أَشَارَ بِیَدِہِ فَاسْتَأْخِرِی عَنْہُ۔قَالَتْ : فَفَعَلَتِ الْجَارِیَۃُ فَأَشَارَ بِیَدِہِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْہُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : یَا بِنْتَ أَبِی أُمَیَّۃَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، إِنَّہُ أَتَانِی أُنَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ بِالإِسْلاَمِ مِنْ قَوْمِہِمْ ، فَشَغَلُونِی عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ فَہُمَا ہَاتَانِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔[صحیح۔ تقدم]
(٤٣٩٣) ابن عباس سے منقول ہے کہ عبداللہ بن عباس، عبدالرحمن بن ازھر اور مسور بن مخرمہ نے ابن عباس کے آزاد کردہ غلام کریب کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) کی طرف بھیجا اور کہا : ہمارا سلام کہنا اور عصر کے بعد دو رکعتوں کے بارے میں سوال کرنا کیونکہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ آپ پڑھتی ہیں حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا تھا۔ ابن عباس (رض) فرماتے کہ میں اور حضرت عمر (رض) اس وجہ سے لوگوں کو مارتے تھے۔ کریب کہتے ہیں : میں نے پوچھا تو انھوں نے مجھے ام سلمہ کی طرف روانہ کردیا۔ میں واپس ان کے پاس آیا اور کہا : انھوں نے تو ام سلمہ کی طرف روانہ کردیا ہے۔ وہ مجھ سے کہنے لگے : ام سلمہ (رض) کی طرف جاؤ۔ جب میں ام سلمہ (رض) کے پاس آیا اور پوچھا تو وہ فرمانے لگی : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے منع کرتے تھے لیکن میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عصر کے بعد پڑھتے بھی دیکھا ہے۔ میرے پاس اس وقت بنی حرام کی عورتیں موجود تھیں، میں نے ایک بچی کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں کھڑی ہوجانا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنا کہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : اے اللہ کے رسول ! آپ تو ان دو رکعتوں سے منع فرماتے ہیں اور خود پڑھ رہے ہیں، اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ سے اشارہ کردیں تو پیچھے ہٹ جانا۔ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ بچی نے ایسے ہی کیا، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمانے لگے : اے ابو امیہ کی بیٹی ! تو نے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا ہے، میرے پاس عبدالقیس قبیلہ کے لوگ آئے تھے جو مسلمان ہوئے تو ان کی وجہ سے میں ظہر کے بعد والی دو رکعتیں نہ پڑھ سکا، یہ وہ ہیں۔

4394

(۴۳۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلْمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلْمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی بَعْدَ الْعَصْرِ قَطُّ إِلاَّ مَرَّۃً ، جَائَ ہُ قَوْمٌ فَشَغَلُوہُ فَلَمْ یُصَلِّ بَعْدَ الظُّہْرِ شَیْئًا ، فَلَمَّا صَلَّی الْعَصْرَ دَخَلَ بَیْتِی فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٣٩٤) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عصر کے بعد صرف ایک مرتبہ نماز پڑھتے دیکھا ہے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ لوگ آئے تو ظہر کے بعد والی دو رکعت نہ پڑھ سکے، پھر میرے گھر ان کو عصر کے بعد پڑھ لیا۔

4395

(۴۳۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابَجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْجُدِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَحَدَّثَتْنِی أُمُّ سَلَمَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ دَخَلَ عَلَیْہَا فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ قُلْتُ : ہَاتَانِ الصَّلاَتَانِ لَمْ تَکُنْ تُصَلِّیہِمَا۔قَالَ : أَتَانِی مَا أَشْغَلَنِی عَنْ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ فَہُمَا ہَاتَانِ۔ (ق) اتَّفَقَتْ ہَذِہِ الأَخْبَارُ عَلَی أَنَّ أَوَّلَ مَا صَلاَّہُمَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ صَلاَّہُمَا قَضَائً لِصَلاَۃٍ کَانَ یُصَلِّیہَا فَأَغْفَلَہَا ، وَإِنْ لَمْ تَکُنْ فَرَضًا ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ ﷺ أَثْبَتَہَا لِنَفْسِہِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَکَانَ إِذَا صَلَّی صَلاَۃً أَثْبَتَہَا۔ [حسن]
(٤٣٩٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔
(ب) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے گھر عصر کے بعد دو رکعت ادا کیں۔ میں نے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دو رکعت تو کبھی نہیں پڑھی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ظہر کے بعد والی دو رکعت ہیں جن سے میں مشغول ہوگیا تھا۔

4396

(۴۳۹۶) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَرْمَلَۃَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ : أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ السَّجْدَتَیْنِ اللَّتَیْنِ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّیہِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَتْ : کَانَ یُصَلِّیہِمَا قَبْلَ الْعَصْرِ ، ثُمَّ إِنَّہُ شُغِلَ عَنْہُمَا أَوْ نَسِیَہُمَا فَصَلاَّہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ ، ثُمَّ أَثْبَتَہُمَا ، وَکَانَ إِذَا صَلَّی صَلاَۃً أَثْبَتَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۳۵]
(٤٣٩٦) ابو سلمہ (رض) نے حضرت عائشہ (رض) سے ان دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کے بعد پڑھا کرتے تھے۔ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر سے پہلے پڑھتے تھے، لیکن مصروفیت یا بھول کی وجہ سے عصر کے بعد پڑھیں، پھر ان پر ہمیشگی کی ہے۔

4397

(۴۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الطُّوسِیُّ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّاذْیَاخِیُّ وَأَبُو صَادَقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ اللَّیْثِیُّ الْمَدَنِیُّ عَنْ ہِشَامٍ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : وَاللَّہِ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ رَکْعَتَیْنِ عِنْدِی بَعْدَ الْعَصْرِ قَطُّ۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۱، مسلم ۸۳۵]
(٤٣٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے پاس عصر کے بعد دو رکعت کبھی بھی ترک نہیں کی۔

4398

(۴۳۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً سَنَۃَ أَرْبَعُمِائَۃٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ رُفَیْعٍ قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَیُخْبِرُ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ لَمْ یَدْخُلْ بَیْتَہَا إِلاَّ صَلاَّہُمَا۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۳۱، مسلم ۸۳۵]
(٤٣٩٨) عبدالعزیز بن رفیع بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر کو عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے دیکھا ہے اور حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی میرے گھر آئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دو رکعت ترک نہیں کیں۔

4399

(۴۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : رَأَیْتُ الأَسْوَدَ وَمَسْرُوقًا شَہِدَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَأْتِینِی فِی یَوْمٍ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلاَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۳]
(٤٣٩٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس دن بھی عصر کے بعد میرے گھر آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت ضرور ادا کیں۔

4400

(۴۴۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی الصِّدِّیقَۃُ بِنْتُ الصِّدِّیقِ حَبِیبَۃُ حَبِیبِ اللَّہِ الْمُبَرَّأَۃُ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہَا : أَنَّہُ عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ کَانَ یُصَلِّیہِمَا الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ [صحیح۔ احمد ۲۵۵۱۳]
(٤٤٠٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔

4401

(۴۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَیْہَا یَسْأَلُہَا عَنْ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَتْ : وَالَّذِی ہُوَ ذَہَبَ بِنَفْسِہِ تَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ ﷺ مَا تَرَکَہُمَا حَتَّی لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ ، وَمَا لَقِیَ اللَّہَ حَتَّی ثَقُلَ عَنِ الصَّلاَۃِ ، وَکَانَ یُصَلِّی کَثِیرًا مِنْ صَلاَتِہِ وَہُوَ قَاعِدٌ أَوْ جَالِسٌ۔فَقَالَ لَہَا : إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَنْہَی عَنْہُمَا وَیَضْرِبُ عَلَیْہِمَا۔ فَقَالَتْ: صَدَقْتَ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّیہِمَا، وَلاَ یُصَلِّیہِمَا فِی الْمَسْجِدِ مَخَافَۃَ أَنْ یُثْقِلَ عَلَی أُمَّتِہِ ، وَکَانَ یُحِبُّ مَا یُخَفِّفُ عَنْہُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۰]
(٤٤٠١) عبدالواحد بن ایمن فرماتے ہیں : میرے باپ نے حضرت عائشہ (رض) سے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : قسم اس ذات کی جو مجھے مارنے والا ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اپنی وفات تک کبھی نہیں چھوڑا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر آخری وقت میں نماز پڑھنا مشکل ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ان دو رکعت کی وجہ سے پٹائی بھی کردیتے تھے اور منع بھی کرتے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : آپ نے درست کہا، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں نہیں پڑھتے تھے تاکہ امت پر بھاری نہ ہوجائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تخفیف کو پسند فرماتے تھے۔

4402

(۴۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی بَعْدَ الْعَصْرِ وَیَنْہَی عَنْہَا ، وَیُوَاصِلُ وَیَنْہَی عَنِ الْوِصَالِ۔ فَفِی ہَذَا وَفِی بَعْضِ مَامَضَی إِشَارَۃٌ إِلَی اخْتِصَاصِہِ ﷺ بِاسْتِدَامَۃِ ہَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ وُقُوعِ الْقَضَائِ بِمَا فَعَلَ فِی بَیْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ، وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَۃِ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : إِنَّمَا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَنْ یُتَحَرَّی طُلُوعُ الشَّمْسِ وَغُرُوبُہَا ، وَکَأَنَّہَا لَمَّا رَأَتْہُ ﷺ أَثْبَتَہُمَا حَمَلَتِ النَّہْیَ عَلَی ہَاتَیْنِ السَّاعَتَیْنِ ، وَالنَّہْیُ ثَابِتٌ فِیہِمَا وَقَبْلَہُمَا کَمَا مَضَی ، فَحَمْلُ ذَلِکَ عَلَی اخْتِصَاصِہِ بِذَلِکَ أَوْلَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ مَا دَلَّ عَلَی جَوَازِہَا إِذَا صُلِّیَتِ الْعَصْرُ فِی أَوَّلِ الْوَقْتِ۔ [ضعیف]
(٤٤٠٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بذات خود عصر کے بعد دو رکعت ادا کرتے تھے اور دوسروں کو منع فرمایا کرتے تھے اور خود صوم وصال کرتے تھے دوسروں کو صوم وصال سے منع کرتے تھے۔
(ب) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ سورج کے طلوع یا غروب کا انتظار کیا جائے۔ (حضرت عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دوام کو دیکھا تو انہی کو ان دو وقتوں پر محمول فرمایا۔ حالانکہ نہی ان دونوں میں بھی ثابت ہے اور ان کے بعد بھی۔ لہٰذا یہی درست ہے کہ یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اختصاص تھا)

4403

(۴۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ہِلاَلٍ یَعْنِی ابْنَ یَسَافٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ الأَجْدَعِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لاَ تُصَلُّوا بَعْدَ الْعَصْرِ إِلاَّ أَنْ تُصَلُّوا وَالشَّمْسُ نَقِیَّۃٌ))۔ وَقَالَ شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۱۱۰]
(٤٤٠٣) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عصر کے بعد نماز ادا نہ کرو۔ اگر تم نماز پڑھو تو اس وقت جب سورج چمک رہا ہو۔

4404

(۴۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ ہِلاَلَ بْنَ یَسَافٍ یُحَدِّثُ عَنْ وَہْبِ بْنِ الأَجْدَعِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((لاَ تُصَلُّوا بَعْدَ الْعَصْرِ إِلاَّ أَنْ تُصَلُّوا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ))۔لَفْظُ حَدِیثِ الطَّیَالِسِیِّ۔ وَہَذَا وَإِنْ کَانَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ أَخْرَجَہُ فِی کِتَابِ السُّنَنِ فَلَیْسَ بِمُخَرَّجٍ فِی کِتَابِ الْبُخَارِیِّ وَمُسْلِمٍ۔وَوَہْبُ بْنُ الأَجْدَعِ لَیْسَ مِنْ شَرْطِہِمَا ، وَہَذَا حَدِیثٌ وَاحِدٌ ، وَمَا مَضَی فِی النَّہْیِ عَنْہُمَا مُمْتَدًا إِلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ حَدِیثُ عَدَدٍ فَہُوَ أَوْلَی أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا۔وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا یُخَالِفُ ہَذَا وَرُوِیَ مَا یُوَافِقُہُ۔ أَمَّا الَّذِی یُخَالِفُہُ فِی الظَّاہِرِ فَفِیمَا [صحیح تقدم۔ یہ ایک حدیث ہے لیکن نہی کی کئی احادیث ہیں کہ یہ وقت غروب شمس تک ہے یہی بہتر ہے۔]
(٤٤٠٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عصر کے بعد نماز نہ پڑھو ، مگر جب سورج روشن ہو، یعنی چمک رہا ہو۔

4405

(۴۴۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ إِلاَّ الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ۔ وَأَمَّا الَّذِی یُوَافِقُہُ فَفِیمَا۔ [ضعیف]
(٤٤٠٥) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرض نماز کے بعد دو رکعت نماز ادا کرتے تھے، سوائے فجر اور عصر کے۔

4406

(۴۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفَ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ : کُنَّا مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سَفَرٍ ، فَصَلَّی بِنَا الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ دَخَلَ فُسْطَاطَہُ وَأَنَا أَنْظُرُ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ وَقَدْ حَکَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذِہِ الأَحَادِیثَ الثَّلاَثَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : ہَذِہِ أَحَادِیثٌ یُخَالِفُ بَعْضُہَا بَعْضًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : فَالْوَاجِبُ عَلَیْنَا اتِّبَاعُ مَا لَمْ یَقَعْ فِیہِ الْخِلاَفُ ، ثُمَّ یَکُونُ مَخْصُوصًا بِمَا لاَ سَبَبَ لَہَا مِنَ الصَّلَوَاتِ ، وَیَکُونُ مَا لَہَا سَبَبٌ مُسْتَثْنَاۃً مِنَ النَّہْیِ بِخَبَرِ أُمِّ سَلَمَۃَ وَغَیْرِہَا ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٤٠٦) عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں : ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ سفر میں تھے، انھوں نے عصر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور اپنے خیمہ میں تشریف لے گئے، میں دیکھ رہا تھا، پھر آپ نے دو رکعت نماز ادا کی۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : اس کی اتباع واجب ہے، اس میں اختلاف نہیں۔ پھر یہ عذر والی نماز کے لیے ہے۔ ام سلمہ کی حدیث کی وجہ سے عذر والی نماز مستثنیٰ ہے۔ (واللہ اعلم)

4407

(۴۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْجَنَائِزِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ إِذَا صُلِّیَتَا لِوَقْتِہِمَا۔ [صحیح]
(٤٤٠٧) عبداللہ بن عمر (رض) عصر اور فجر کے بعد نمازِ جنازہ پڑھا دیا کرتے تھے، جب وہ دونوں اپنے وقت پر ادا کی گئی ہوں۔

4408

(۴۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ وَحَرْمَلَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّہُ صَلَّی مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ حِینَ صَلَّوُا الصُّبْحَ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی لُبَابَۃَ : مَرْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ وَالشَّمْسُ عَلَی أَطْرَافِ الْحِیطَانِ۔ (ق) وَکَرِہَ الصَّلاَۃَ عَلَی الْجَنَازَۃِ جَمَاعَۃٌ مِنْہُمْ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِہَا۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۴۲۷۸]
(٤٤٠٨) نافع (رح) کا قول ہے کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) پر نماز جنازہ پڑھی۔
(ب) حضرت ابوہریرہ (رض) نے نماز جنازہ پڑھائی اور سورج ابھی حیطان کے اطراف میں تھا۔ ایک گروہ کا خیال ہے کہ نماز جنازہ طلوع اور غروب آفتاب کے وقت نہ پڑھی جائے۔

4409

(۴۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ فِی جَنَازَۃِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ یَقُولُ : إِنْ لَمْ تُصَلُّوا عَلَیْہِ حَتَّی تَطْفُلَ الشَّمْسُ ، فَلاَ تُصَلُّوا عَلَیْہِ حَتَّی تَغِیبَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الفسوی فی المعرفۃ والتاریخ ۱/۸۵]
(٤٤٠٩) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت نماز نہ پڑھو۔ بلکہ جب مکمل طلوع یا غروب ہوجائیں تب نماز ادا کرو۔

4410

(۴۴۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَرْمَلَۃَ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ حُوَیْطِبٍ : أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ تُوُفِّیَتْ وَطَارَقٌ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ ، فَأُتِیَ بِجَنَازَتِہَا بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَوُضِعَتْ بِالْبَقِیعِ قَالَ وَکَانَ طَارِقٌ یُغَلِّسُ بِالصُّبْحِ۔ قَالَ ابْنُ أَبِی حَرْمَلَۃَ فَسَمِعَتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ لأَہْلِہَا : إِمَّا أَنْ تُصَلُّوا عَلَی جَنَازَتِکُمُ الآنَ ، وَإِمَّا أَنْ تَتَرُکُوہَا حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ الأَسْلَمِیِّ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ الأَنْصَارِیِّ۔ وَاحْتَجَّ بَعْضُ مَنْ ذَہَبَ إِلَی ہَذَا الْقَوْلِ بِحَدِیثِ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ فِی النَّہْیِ عَنِ الصَّلاَۃِ ، وَعَنِ الْقَبْرِ فِی السَّاعَاتِ الثَّلاَثِ ، وَذَلِکَ حَدِیثٌ صَحِیحٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ موطا امام مالک ۵۳۶]
(٤٤١٠) ابی سفیان بن حویطب فرماتے ہیں کہ ام سلمہ کی بیٹی زینب فوت ہوگئی اور طارق مدینہ کے امیر تھے، صبح کی نماز کے بعد ان کا جنازہ لایا گیا اور بقیع قبرستان میں رکھ دیا اور طارق صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھاتے تھے۔
(ب) عبداللہ بن عمر (رض) اپنے گھر والوں سے کہا کرتے تھے : اگر تم چاہو تو اسی وقت نماز جنازہ پڑھا دی جائے یا سورج کے طلوع ہونے کا انتظار کیا جائے۔

4411

(۴۴۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَاللَّفْظُ لَہُمَا قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ کَعْبٍ وَکَانَ قَائِدَ کَعْبٍ مِنْ بَنِیہِ حِینَ عَمِیَ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حَدِیثَہُ حِینَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی تَوْبَتِہِ۔قَالَ : ثُمَّ صَلَّیْتُ صَلاَۃَ الْفَجْرِ صَبَاحَ خَمْسِینَ لَیْلَۃَ عَلَی ظَہْرِ بَیْتٍ مِنْ بُیُوتِنَا ، فَبَیْنَا أَنَا جَالِسٌ عَلَی الْحَالِ الَّتِی ذَکَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَّا قَدْ ضَاقَتْ عَلَیَّ نَفْسِی ، وَضَاقَتْ عَلَیَّ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ سَمِعْتُ صَوْتَ صَارِخٍ أَوْفَی عَلَی جَبَلٍ سَلْعٍ ، یَقُولُ بِأَعْلَی صَوْتِہِ : یَا کَعْبُ بْنَ مَالِکٍ أَبْشِرْ۔قَالَ : فَخَرَرْتُ سَاجِدًا وَعَرَفْتُ أَنَّہُ قَدْ جَائَ فَرَجٌ ، وَآذَنَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بِتَوْبَۃِ اللَّہِ عَلَیْنَا حِینَ صَلَّی صَلاَۃَ الْفَجْرِ ، فَذَہَبَ النَّاسُ یُبَشِّرُونَنَا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی طَاہِرٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ ثُمَّ ظَاہِرُ ہَذَا أَنَّہُ سَجَدَ سُجُودَ الشُّکْرِ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَقَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، وَسُجُودُ التِّلاَوَۃِ مَقِیسٌ عَلَیْہِ ، وَقَدْ کَرِہَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُ ، وَہَذَا أَوْلَی لِثُبُوتِہِ وَکَوْنِہِ فِی مَعْنَی مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ فِی قَضَائِ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ شَغَلَہُ عَنْہُمَا الْوَفْدُ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَکُلُّ صَلاَۃٍ وَسُجُودٍ لَہُ سَبَبٌ یَکُونُ مَقِیسًا عَلَیْہِمَا، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح تقدم۔ مسلم ۲۷۶۹]
(٤٤١١) عبداللہ اپنے والد کعب بن مالک (رض) کو لے کر جایا کرتے تھے جب ان کی نظر ختم ہوگئی۔ فرماتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک کو فرماتے ہوئے سنا، وہ اپنی توبہ کے بارے میں لمبی حدیث ذکر کرتے ہیں اپنا غزوہ تبوک سے پیچھے رہنے کا واقعہ خود سناتے ہیں کہ میں نے فجر کی نماز پچاس دن اپنے گھر کی چھت پر پڑھی، میں اس حالت پر بیٹھا ہوا تھا جو اللہ نے قرآن میں بیان کی ہے کہ زمین اپنی کشادگی کے باوجود مجھ پر تنگی ہوگئی۔ میں نے اپنے گھر کی چھت پر یا سلع نامی پہاڑ پر کسی کی بلند آواز کو سنا وہ کہہ رہے تھے : اے کعب ! خوش ہو جاؤ۔ میں سجدہ میں گرپڑا اور سمجھ لیا کہ خوشی کی خبر ہے۔ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز کے بعد ہماری توبہ کی قبولیت کی اطلاع دی تھی۔ لوگ ہمیں خوشخبریاں دے رہے تھے۔

4412

(۴۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ وَابْنُ قَعْنَبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بَابَاہْ یُحَدِّثُ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((یَا بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَوْ یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ إِنْ وُلِّیتُمْ مِنْ ہَذَا الأَمْرِ شَیْئًا فَلاَ تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِہَذَا الْبَیْتِ وَصَلَّی أَیَّۃَ سَاعَۃٍ شَائَ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ۔ [صحیح۔ حمیدی ۵۶۱، ترمذی ۸۶۸]
(٤٤١٢) جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنی عبدالمطلب ! یا فرمایا اے بنی عبد مناف ! اگر تم اس گھر کے نگران بنو تو تم نے کسی کو اس کا طواف کرنے سے نہیں روکنا اور نہ ہی رات، دن کے اوقات میں سے کسی وقت نماز پڑھنے سے۔

4413

(۴۴۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَاہَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ مَنْ وَلِیَ مِنْکُمْ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَیْئًا ، فَلاَ تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِہَذَا الْبَیْتِ ، وَصَلَّی أَیَّ سَاعَۃٍ شَائَ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ))۔ أَقَامَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ إِسْنَادَہُ ، وَمَنْ خَالَفَہُ فِی إِسْنَادِہِ لاَ یُقَاوِمُہُ فَرِوَایَۃُ ابْنِ عُیَیْنَۃَ أَوْلَی أَنْ تَکُونَ مَحْفُوظَۃً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ وَعَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ مُرْسَلاً۔ فَإِنْ کَانَ الْمُرَادُ بِالصَّلاَۃِ الْمَذْکُورَۃِ مَعَ الطَّوَافِ رَکْعَتَا الطَّوَافِ کَانَ الْمَعْنَی مِنْ جَوَازِہَا أَنَّہَا صَلاَۃٌ لَہَا سَبَبٌ، فَرَجَعَ إِلَی الْبَابِ الأَوَّلِ فِی التَّخْصِیصِ، وَإِنْ کَانَ الْمُرَادُ بِہَا سَائِرَ النَّوَافِلِ عَادَ التَّخَصِیصُ إِلَی الْمَکَانِ، وَالأَوَّلُ أَشْبَہُہُمَا بِالآثَارِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی تَقْوِیَۃِ الْوَجْہِ الثَّانِی خَبَرٌ مُنْقَطِعٌ فِی ثُبُوتِہِ نَظَرٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ [صحیح تقدم]
(٤٤١٣) جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنی عبد مناف ! تم میں سے کوئی بھی لوگوں کے معاملات کا نگران بنا تو وہ بیت اللہ کے طواف سے لوگوں کو مت روکے اور وہ جس گھڑی نماز پڑھنا چاہے رات یا دن کے اوقات میں سے تو اسے منع نہ کرے۔
مذکورہ نماز سے مراد طواف کی دو رکعتیں ہیں۔ یہ سببی نماز ہے، یہ مخصوص نہیں۔ اگر اس سے مراد تمام نوافل ہوں تو پھر جگہ مخصوص ہے۔ پہلی بات آثار کے زیادہ مشابہہ ہے۔

4414

(۴۴۱۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَوَارِزِمِّیُّ بِبَیْتِ الْمَقْدِسِ حَدَّثَنَا ابْنُ مِقْلاَصٍ یَعْنِی عَبْدَ الْعَزِیزِ بْنَ عِمْرَانَ بْنِ مِقْلاَصٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ عَنْ حُمَیْدٍ مَوْلَی عَفْرَائَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَامَ فَأَخَذَ بِحَلَقَۃِ بَابِ الْکَعْبَۃِ ثُمَّ قَالَ : مَنْ عَرَفَنِی فَقَدْ عَرَفَنِی وَمَنْ لَمْ یَعْرَفْنِی ، فَأَنَا جُنْدُبٌ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، وَلاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ إِلاَّ بِمَکَّۃَ إِلاَّ بِمَکَّۃَ إِلاَّ بِمَکَّۃَ))۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ سَخْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا أَبُو ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَأَخَذَ بِحَلَقَۃِ بَابِ الْکَعْبَۃِ ثُمَّ نَادَی بِصَوْتِہِ الأَعْلَی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ فَذَکَرَ بِمَعْنَاہُ۔ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ الْقَدَّاحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُؤَمَّلِ عَنْ حُمَیْدٍ مَوْلَی عَفْرَائَ عَنْ مُجَاہِدٍ لَمْ یَذْکُرْ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُؤَمَّلِ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ مُجَاہِدٍ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ یُعَدَّ فِی أَفْرَادِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُؤَمَّلِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ ضَعِیفٌ إِلاَّ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ طَہْمَانَ قَدْ تَابَعَہُ فِی ذَلِکَ عَنْ حُمَیْدٍ وَأَقَامَ إِسْنَادَہُ۔ [ضعیف]
(٤٤١٤) ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے کعبہ کے دروازے کے کنڈے کو پکڑ لیا اور کہنے لگے : جو مجھے پہچانتا ہے وہ پہچانتا ہے اور جو مجھے نہیں جانتا (وہ سن لے) میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صحابی جندب ہوں۔ دو مرتبہ فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں اور فجر کی نماز کے بعد سورج کے طلوع ہونے تک کوئی نماز نہیں سوائے مکہ کے اور یہ تین مرتبہ فرمایا۔

4415

(۴۴۱۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ الْبَغْدَادِیُّ الْہَرَوِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ ہُوَ ابْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ مَوْلَی عَفْرَائَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : جَائَ نَا أَبُو ذَرٍّ ، فَأَخَذَ بِحَلَقَۃِ الْبَابِ ، ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ بِأُذُنَیَّ ہَاتَیْنِ : ((لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، وَلاَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ إِلاَّ بِمَکَّۃَ إِلاَّ بِمَکَّۃَ إِلاَّ بِمَکَّۃَ))۔ حُمَیْدٌ الأَعْرَجُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ ، وَمُجَاہِدٌ لاَ یَثْبُتُ لَہُ سَمَاعٌ مِنْ أَبِی ذَرٍّ۔ وَقَوْلُہُ جَائَ نَا یَعْنِی جَائَ بَلَدَنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُجَاہِدٍ۔[ضعیف]
(٤٤١٥) مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ابوذر (رض) آئے اور کعبہ کے دروازے کے کنڈے کو پکڑ لیا۔ پھر فرمایا : میں نے اپنے دونوں کانوں سے سنا ہے کہ عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں اور فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک کوئی نماز نہیں سوائے مکہ کے، یہ تین مرتبہ فرمایا۔

4416

(۴۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ الْعُصْفُرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنِی الْیَسَعُ بْنُ طَلْحَۃَ الْقُرَشِیُّ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ بَلَغَنَا أَنَّ أَبَا ذَرٍّ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَخَذَ بِحَلَقَتَیِ الْکَعْبَۃِ یَقُولُ ثَلاَثًا : ((لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلاَّ بِمَکَّۃَ))۔ الْیَسَعَ بْنُ طَلْحَۃَ قَدْ ضَعَّفُوہُ ، وَالْحَدِیثُ مُنْقَطِعٌ مُجَاہِدٌ لَمْ یُدْرِکْ أَبَا ذَرٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ فِی تَقْوِیَۃِ الْوَجْہِ الأَوَّلِ خَبَرٌ ضَعِیفٌ ۔ [ضعیف]
(٤٤١٦) مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ابوذر (رض) نے فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کعبہ کے دروازے کے کنڈے کو پکڑے ہوئے دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ فرمایا : عصر کے بعد کوئی نماز نہیں سوائے مکہ کے۔

4417

(۴۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی رَاشِدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، وَلاَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، مَنْ طَافَ فَلْیُصَلِّ)) أَیَّ حِینٍ طَافَ ۔قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَہَذَا یَرْوِیہِ عَنْ عَطَائٍ سَعِیدٌ وَزَادَ فِی مَتْنِہِ : ((مَنْ طَافَ فَلْیُصَلِّ أَیَّ حِینٍ طَافَ))۔ قَالَ : وَہُوَ یُحَدِّثُ عَنْ عَطَائٍ وَغَیْرِہِ بِمَا لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ وَقَالَ : لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(٤٤١٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک کوئی نماز نہیں اور عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں، لیکن جو بیت اللہ کا طواف کرے وہ پڑھ سکتا ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ جس وقت بھی طواف کرے تو وہ نماز پڑھ سکتا ہے۔

4418

(۴۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ صَاحِبُ الْبُخَارِیِّ وَعَبْدُ اللَّہِ الْبَغَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ قَالَ أَحَدُہُمَا : الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ رُفَیْعٍ قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یَطُوفُ بَعْدَ الْفَجْرِ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ۔ قَالَ عَبِیدَۃُ وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِیزِ : وَرَأَیْتُ۔وَقَالَ ابْنُ صَالِحٍ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَیُخْبِرُ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَدَّثَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ لَمْ یَدْخُلْ بَیْتَہَا إِلاَّ صَلاَّہَا۔وَقَالَ ابْنُ صَالِحٍ : إِلاَّ صَلاَّہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۳۹۸]
(٤٤١٨) عبدالعزیز بن رفیع (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر کو دیکھا، وہ فجر کے بعد بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے اور انھوں نے دو رکعت نماز پڑھی۔
(ب) ابن صالح فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر (رض) کو دیکھا، وہ عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔
(ج) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت اللہ میں داخل ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے تھے۔

4419

(۴۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ نَاسًا طَافُوا بِالْبَیْتِ بَعْدَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ثُمَّ جَلَسُوا إِلَی الْمُذَکِّرِ ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : قَعَدُوا حَتَّی إِذَا کَانَتْ سَاعَۃٌ یُکْرَہُ فِیہَا الصَّلاَۃُ قَامُوا یُصَلُّونَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَرَ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ وَزَادَ فِی مَتْنِہِ : ثُمَّ قَعَدُوا إِلَی الْمُذَکِّرِ حَتَّی إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ قَامُوا یُصَلُّونَ۔ وَکَأَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَبَاحَتْ رَکْعَتَیِ الطَّوَافِ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، وَکَرِہَتْہُمَا عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۲۸]
(٤٤١٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ فجر کے بعد لوگ بیت اللہ کا طواف کرتے تھے، پھر ذکر کے لیے بیٹھ جاتے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب ممنوع وقت شروع ہوتا تو اٹھ کر نماز پڑھتے۔
(ب) پھر وہ ذکر کے لیے بیٹھ جاتے، جب سورج طلوع ہوتا تو نماز پڑھتے۔
(ج) حضرت عائشہ (رض) طواف کی دو رکعات فجر کے بعد جائز خیال کرتی تھیں، لیکن طلوعِ شمس کے وقت ناپسند کرتی تھیں۔

4420

(۴۴۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : رَأَیْتُ أَنَا وَعَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ ابْنَ عُمَرَ طَافَ بَعْدَ الصُّبْحِ وَصَلَّی قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ [صحیح]
(٤٤٢٠) عمرو بن دینار فرماتے ہیں : میں اور عطاء بن ابی رباح نے حضرت عمر کو دیکھا، وہ فجر کے بعد طواف کرتے اور طلوعِ آفتاب سے پہلے نماز پڑھتے۔

4421

(۴۴۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ طَافَ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، ثُمَّ رَکَعَ۔ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِنَافِعٍ ، فَقَالَ نَافِعٌ : کَذِبَ أَہْلُ مَکَّۃَ عَلَی ابْنِ عُمَرَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ أَیْضًا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَہَذَا التَّکْذِیبُ غَیْرُ مَقْبُولٍ مِنْ نَافِعٍ ، وَکَأَنَّہُ لَمْ یَعْلَمُ عَدَالَۃَ مَنْ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ، وَلَوْ عَلَمِہَا لأَشْبَہَ أَنْ یُصَدِّقَ وَلاَ یُکَذِّبَ ، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُجِیزُ الصَّلاَۃَ عَلَی الْجَنَازَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ ، وَکَذَلِکَ رَکْعَتَا الطَّوَافِ ، وَإِنَّمَا النَّہْیُ عِنْدَہُ عَنْ تَحَرِّی طُلُوعِ الشَّمْسِ وَغُرُوبِہَا بِالصَّلاَۃِ ، فَمَا رَوَاہُ أَہْلُ مَکَّۃَ عَنْہُ فِی رَکْعَتَیِ الطَّوَافِ لاَئِقٌ بِمَذْہَبِہِ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح تقدم]
(٤٤٢١) عطا بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو صبح کی نماز کے بعد طلوعِ آفتاب سے پہلے طواف کرتے دیکھا، پھر انھوں نے نماز پڑھی۔ راوی کہتے ہیں : اس بات کا تذکرہ میں نے نافع کے سامنے کیا تو نافع (رح) فرمانے لگے : مکہ والوں کو ابن عمر (رض) کے متعلق غلطی لگ گئی ہے۔
نافع کی یہ تکذیب مقبول نہیں ہے، کیونکہ وہ اس کی عدالت کے متعلق نہیں جانتے۔ جو ابن عمر کی مکہ والوں سے روایت ہے، اگر وہ جانتے تو اس کی تصدیق کرتے تکذیب نہیں اور ابن عمر عصر اور صبح کے بعد نماز جنازہ پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرح طواف کی دو رکعات بھی، لیکن طلوعِ شمس اور غروب کے وقت ان کے نزدیک نماز ممنوع ہے اور اہل مکہ جو ان سے روایت کرتے ہیں ممکن ہے وہ ان کے اپنے مذہب کے مطابق ہو۔ (واللہ اعلم)

4422

(۴۴۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ أَبِی شُعْبَۃَ : أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ طَافَا بَعْدَ الْعَصْرِ وَصَلَّیَا۔ [ضعیف]
(٤٤٢٢) ابی شعبہ (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت حسن و حسین (رض) نے عصر کے بعد کا طواف کیا اور نماز پڑھی۔

4423

(۴۴۲۳) وَبِإِسْنَادِہِ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَافَ بَعْدَ الْعَصْرِ وَصَلَّی۔ [ضعیف]
(٤٤٢٣) ابن ابی ملیکہ (رح) فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عباس (رض) کو عصر کے بعد طواف کرتے دیکھا اور انھوں نے نماز بھی پڑھی۔

4424

(۴۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابَقٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَاہْ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ : أَنَّہُ طَافَ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدَ مَغَارِبِ الشَّمْسِ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَقِیلَ لَہُ : یَا أَبَا الدَّرْدَائِ أَنْتُمْ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ تَقُولُونَ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔فَقَالَ : إِنَّ ہَذِہِ الْبَلْدَۃَ بَلْدَۃٌ لَیْسَتْ کَغَیْرِہَا۔ وَہَذَا الْقَوْلُ مِنْ أَبِی الدَّرْدَائِ یُوجِبُ تَخْصِیصَ الْمَکَانِ بِذَلِکَ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ فِی فِعْلِہِمَا بَعْدَ الطَّوَافِ فِی ہَذَا الْوَقْتِ عَنْ طَاوُسٍ وَالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ : إِذَا طُفْتَ فَصَلِّ۔ وَرُوِیَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ أَنَّہُمْ کَانُوا یُؤَخِّرُونَہُمَا حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَتَرْتَفِعَ۔ [حسن]
(٤٤٢٤) ابو درداء (رض) نے عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے کے وقت طواف کیا اور غروبِ شمس سے پہلے دو رکعت ادا کرلیں، ابودرداء (رض) سے کہا گیا : آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں اور خود فرماتے ہیں کہ عصر کے بعد غروبِ شمس تک کوئی نماز نہیں ہے۔ ابودرداء (رض) نے جواب دیا : یہ شہر دوسرے شہروں کی طرح نہیں ہے۔

4425

(۴۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْمَدَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ قَالَ : صَلَّی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الصُّبْحَ بِمَکَّۃَ ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا ، ثُمَّ خَرَجَ وَہُوَ یُرِیدُ الْمَدِینَۃَ، فَلَمَّا کَانَ بِذِی طُوًی وَطَلَعَتِ الشَّمْسُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ ، وَالصَّحِیحُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [ضعیف]
(٤٤٢٥) عبدالرحمن بن عبدالقاری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مکہ میں صبح کی نماز پڑھی، پھر بیت اللہ کے سات چکر کاٹے۔ پھر چلے اور مدینہ منورہ جانے کا ارادہ رکھتے تھے، جب ” ذی طوی “ نامی جگہ پر پہنچے تو سورج طلوع ہوگیا، انھوں نے دو رکعت نماز ادا کی۔

4426

(۴۴۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ طَافَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ بِالْکَعْبَۃِ ، فَلَمَّا قَضَی عُمَرُ طَوَافَہُ نَظَرَ فَلَمْ یَرَ الشَّمْسَ ، فَرَکِبَ حَتَّی أَنَاخَ بِذِی طُوًی فَسَبَّحَ رَکْعَتَیْنِ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ وَغَیْرُہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٤٤٢٦) عبدالرحمن بن عبدالقاری فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمر بن خطاب کے ساتھ مل کر صبح کی نماز کے بعد طواف کیا۔ جب حضرت عمر (رض) نے طواف مکمل کیا تو سورج کو دیکھا وہ ابھی طلوع نہیں ہوا تھا۔ حضرت عمر (رض) اپنی سواری پر سوار ہوئے اور ذی طویٰ نامی جگہ پر پڑاؤ کیا اور وہاں دو رکعت نفل ادا کیے۔

4427

(۴۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّافِقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی قِرَائَ ۃً حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِ رِوَایَۃِ الْمَدَائِنِیِّ قَالَ یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی قَالَ لِی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : اتَّبَعَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فِی قَوْلِہِ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَجَرَّۃَ یُرِیدُ لُزُومَ الطَّرِیقِ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ : وَذَلِکَ أَنَّ مَالِکًا وَیُونُسَ وَغَیْرَہُمَا رَوَوُا الْحَدِیثَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ عَنْ عُمَرَ ، فَأَرَادَ الشَّافِعِیُّ أَنَّ سُفْیَانَ وَہِمَ ، وَأَنَّ الصَّحِیحَ مَا رَوَاہُ مَالِکٌ۔
(٤٤٢٧) ایضاً

4428

(۴۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ فَطَافَ بَعْدَ الصُّبْحِ فَقُلْنَا : انْظُرُوا الآنَ کَیْفَ یَصْنَعُ أَیُصَلِّی أَمْ لاَ؟ قَالَ : فَجَلَسَ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی۔ [صحیح]
(٤٤٢٨) ابن ابی نجیح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوسعید خدری (رض) ہمارے پاس آئے اور صبح کی نماز کے بعد طواف کیا، ہم نے دیکھا کہ کیا وہ نماز پڑھتے ہیں یا نہیں۔ ابو سعید خدری بیٹھے رہے، یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا، پھر انھوں نے نماز پڑھی۔

4429

(۴۴۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَوْضِیُّ وَأَبُو الْوَلِیدِ قَالاَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَدِّہِ مُعَاذِ بْنِ عَفْرَائَ : أَنَّہُ کَانَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَلاَ یُصَلِّی ، فَقَالَ لَہُ مُعَاذٌ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ : مَا لَکَ لاَ تُصَلِّی؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الصَّلاَتَیْنِ : بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ۔وَرَوَاہُ أَبُودَاوُدَ عَنْ شُعْبَۃَ فَقَالَ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّہُ طَافَ مَعَ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَائَ۔ وَہَذَا یَکُونُ مَحْمُولاً عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَبْلُغْہُ التَّخْصِیصُ ، وَلَوْ بَلَغَہُ لَصَارَ إِلَیْہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(٤٤٢٩) معاذ بن عفراء (رض) نے عصر کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا اور نماز نہیں پڑھی تو ان سے معاذ نامی قریشی شخص نے کہا : آپ نے نماز کیوں نہیں پڑھی ؟ انھوں نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو نمازوں (عصر، فجر) کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ عصر کے بعد غروبِ شمس تک اور فجر کے بعد طلوعِ آفتاب تک۔

4430

(۴۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو النَّضْرِ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ وَدِیعَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ سَلْمَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَتَطَہَّرَ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُہْرِہِ ، وَمَسَّ مِنْ دُہْنِ بَیْتِہِ أَوْ طِیبِہِ ، ثُمَّ رَاحَ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَصَلَّی مَا بَدَا لَہُ ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ اسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ ، غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۰، ابن حبان ۲۷۷۶]
(٤٤٣٠) سلمان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور اپنی طاقت کے مطابق پاکیزگی اختیار کی اور اپنے گھر کے تیل یا خوشبو سے کچھ لگایا۔ پھر جمعہ کے لیے چلا گیا اور نماز پڑھی، جو اس کے مقدر میں تھی۔ جب امام آگیا تو اس کی بات کو غور سے سنا اور خاموش رہا تو دو جمعوں کے درمیان والے ایام کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

4431

(۴۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ الْکِرْمَانِیُّ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ : ((أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُصَلَّی نِصْفَ النَّہَارِ إِلاَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، لأَنَّ جَہَنَّمَ تُسْجَرُ کُلَّ یَوْمٍ إِلاَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ))۔ [ضعیف]
(٤٤٣١) ابو قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نصف النہار کے وقت نماز پڑھنا ناپسند کرتے تھے، سوائے جمعہ کے دن، کیونکہ ہر دن جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے سوائے جمعہ کے دن کے۔

4432

(۴۴۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔قَالَ أَبُو دَاوُدَ : ہَذَا مُرْسَلٌ۔ أَبُو الْخَلِیلِ لَمْ یَلْقَ أَبَا قَتَادَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَلَہُ شَوَاہِدُ وَإِنْ کَانَتْ أَسَانِیدُہَا ضَعِیفَۃٌ مِنْہَا مَا
(٤٤٣٢) ایضاً

4433

(۴۴۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ نَہَی عَنِ الصَّلاَۃِ نِصْفَ النَّہَارِ حَتَّی تَزُولَ الشَّمْسُ إِلاَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف]
(٤٤٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے سوائے جمعہ کے دن کے۔

4434

(۴۴۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ یُقَالُ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((تَحْرُمُ یَعْنِی الصَّلاَۃَ إِذَا انْتَصَفَ النَّہَارُ کُلَّ یَوْمٍ إِلاَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ))۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَعَمْرِو بْنِ عَبْسَۃَ وَابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا۔ وَالاِعْتِمَادُ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ اسْتَحَبَّ التَّبْکِیرَ إِلَی الْجُمُعَۃِ ، ثُمَّ رَغَّبَ فِی الصَّلاَۃِ إِلَی خُرُوجِ الإِمَامِ مِنْ غَیْرِ تَخْصِیصٍ وَلاَ اسْتِثْنَائٍ نَذْکُرُہَا إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف]
(٤٤٣٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نصف النہار کے وقت نماز پڑھنا جائز نہیں، سوائے جمعہ کے دن کے۔

4435

(۴۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْخَضِرُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا سَیَّارٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ غَالِبٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنُ یَقُولُ : یَوْمُ الْجُمُعَۃِ صَلاَۃٌ کُلُّہُ إِنَّ جَہَنَّمَ لاَ تُسْجَرُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔وَرُوِّینَا الرُّخْصَۃَ فِی ذَلِکَ عَنْ طَاوُسٍ وَمَکْحُولٍ۔ [ضعیف]
(٤٤٣٥) بشر بن غالب بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن (رض) سے سنا کہ جمعہ کے دن کسی وقت بھی نماز پڑھنامنع نہیں، کیونکہ جہنم جمعہ کے دن نہیں بھڑکائی جاتی۔

4436

(۴۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زَیْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ لاَ یُصَلِّی إِلاَّ رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ غُنْدَرٍ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۴۷۷۱]
(٤٤٣٦) حفصہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طلوع فجر کے بعد صرف دو ہلکی سی رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔

4437

(۴۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَیُّوبَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ مَوْلًی لاِبْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَسَارٌ مَوْلًی لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : قُمْتُ أَصَلِّی بَعْدَ الْفَجْرِ ، فَصَلَّیْتُ صَلاَۃً کَثِیرَۃً ، فَحَصَبَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَقَالَ : یَا یَسَارُ کَمْ صَلَّیْتَ؟ قَالَ قُلْتُ : لاَ أَدْرِی۔فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لاَ دَرَیْتَ ، إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ خَرَجَ عَلَیْنَا وَنَحْنُ نُصَلِّی ہَذِہِ الصَّلاَۃَ ، فَتَغَیَّظَ عَلَیْنَا تَغَیُّظًا شَدِیدًا ثُمَّ قَالَ : ((لِیُبَلِّغْ شَاہِدُکُمْ غَائِبَکُمْ ، لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلاَّ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ))۔ أَقَامَ إِسْنَادَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ فَخَلَطَ فِی إِسْنَادِہِ ، وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ ابْنِ وَہْبٍ۔ فَقَدْ رَوَاہُ وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ قُدَامَۃَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ حَصِینٍ التَّمِیمِیِّ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ یَسَارٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ نَحْوَہُ۔ [صحیح ]
(٤٤٣٧) عبداللہ بن عمر (رض) کے غلام یسار فرماتے ہیں : میں طلوع فجر کے بعد کھڑا نماز پڑھ رہا تھا۔ میں نے بہت ساری نماز پڑھی۔ عبداللہ بن عمر (رض) نے مجھے کنکری ماری اور فرمانے لگے : اے یسار ! تو نے کتنی نماز پڑھی ہے ؟ میں نے کہا : مجھے معلوم نہیں۔ عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : تو سمجھا نہیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف آئے اور ہم یہی نماز پڑھ رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم پر بہت زیادہ غصے ہوئے۔ پھر فرمایا : تمہارا حاضر غیب کو یہ بات پہنچا دے کہ طلوعِ فجر کے بعد صرف دو رکعت نماز پڑھی جاسکتی ہے۔

4438

(۴۴۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ قُدَامَۃَ۔
(٤٤٣٨) ایضاً

4439

(۴۴۳۹) وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ یَسَارٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ إِلاَّ رَکْعَتَیْنِ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جُنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جُنَاحٍ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٤٤٣٩) ابن عمر (رض) کے غلام یسار ، ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر کے بعد صرف دو رکعتیں نماز ہے۔

4440

(۴۴۴۰) وَرَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا قُدَامَۃُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی حَنْظَلَۃَ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَ بِمَعْنَی حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بِنَحْوِہِ۔ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَإِنْ کَانَ فِی إِسْنَادِہِ مَنْ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ
(٤٤٤٠) ایضاً

4441

(۴۴۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یَقُولُ : ((لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلاَّ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ))۔ [ضعیف]
(٤٤٤١) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلوعِ فجر کے بعد کوئی نماز نہیں سوائے دو رکعتوں کے۔

4442

(۴۴۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلاَّ رَکْعَتَا الْفَجْرِ))۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ ہُوَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیُّ۔ [ضعیف]
(٤٤٤٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلوعِ فجر کے بعد کوئی نماز نہیں سوائے دو رکعتوں کے۔

4443

(۴۴۴۳) وَرَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ أَنْ یُصَلِّیَ الْفَجْرَ إِلاَّ رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرَیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا وَہُوَ بِخِلاَفِ رِوَایَۃِ الثَّوْرِیِّ وَابْنِ وَہْبٍ فِی الْمَتْنِ وَالْوَقْفِ۔ وَالثَّوْرِیُّ أَحْفَظُ مِنْ غَیْرِہِ إِلاَّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الإِفْرِیقِیَّ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(٤٤٤٣) عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ فجر کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی جائے، سوائے دو رکعتوں کے۔

4444

(۴۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ النِّدَائِ إِلاَّ سَجْدَتَیْنِ ۔یَعْنِی الْفَجْرَ۔ وَرُوِیَ مَوْصُولاً بِذِکْرِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِیہِ وَلاَ یَصِحُّ وَصْلُہُ۔ [ضعیف]
(٤٤٤٤) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذان کے بعد کوئی نماز نہیں مگر دو رکعتیں۔

4445

(۴۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارِکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ أَکْثَرَ مِنْ رَکْعَتَیْنِ ، یُکْثِرُ فِیہَا الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ فَنَہَاہُ ، فَقَالَ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ یُعَذِّبُنِی اللَّہُ عَلَی الصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ یُعَذِّبُکَ عَلَی خِلاَفِ السُّنَّۃِ۔ [صالح]
(٤٤٤٥) سعید بن مسیب نے ایک شخص کو طلوعِ فجر کے بعد دو رکعتوں سے زائد نماز پڑھتے دیکھا جس میں وہ رکوع اور سجود کررہا تھا اس کو منع کردیا۔ وہ کہنے لگا۔ اے ابو محمد ! کیا اللہ نماز کی وجہ سے مجھے عذاب دے گا ۔ سعید بن مسیب نے فرمایا : نہیں، لیکن اللہ تجھے سنت کی خلاف ورزی کرنے پر ضرور عذاب دے گا۔

4446

(۴۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ فِی الْمُحَرَّمِ سَنَۃَ سَبْعَ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثَمِائَۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی مَا افْتَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ۔فَقَالَ : ((الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ شَیْئًا))۔فَقَالَ : أَخْبِرْنِی مَاذَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الصِّیَامِ۔قَالَ : صِیَامُ رَمَضَانَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَیْئًا ۔فَقَالَ : أَخْبِرْنِی مَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الزَّکَاۃِ۔ قَالَ : فَأَخْبَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بِشَرَائِعِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ : وَالَّذِی أَکْرَمَکَ لاَ أَتَطَوَّعُ شَیْئًا ، وَلاَ أَنْتَقِصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ شَیْئًا۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أَفْلَحَ وَأَبِیہِ إِنْ صَدَقَ ، دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَاللَّہِ إِنْ صَدَقَ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَوْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَأَبِیہِ إِنْ صَدَقَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۶]
(٤٤٤٦) طلحہ بن عبیداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ بکھرے ہوئے بالوں والا ایک دیہاتی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! مجھے بتائیے اللہ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کیں ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازیں مگر یہ کہ تو کچھ نفل پڑھے۔ پھر کہنے لگا : اللہ نے میرے اوپر کتنے روزے فرض کیے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے روزے مگر یہ کہ آپ کچھ نفلی روزے رکھیں۔ پھر وہ کہنے لگا : مجھے بتائیے کہ اللہ نے مجھ پر کتنی زکوۃ فرض کی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اسلام کے طریقوں کی خبر دی۔ اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت دی ہے۔ نہ تو میں اس سے زیادہ کروں گا اور نہ کمی کروں گا جو اللہ نے مجھ پر فرض کیا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شخص کامیاب ہوگیا اگر اس نے سچ کہا۔ اللہ کی قسم ! وہ جنت میں داخل ہوگا اگر اس نے سچ کہا۔
(ب) اسماعیل بن جعفر (رض) نے یہ لفظ ذکر کیے ہیں کہ وہ شخص جنت میں داخل ہوگا اگر اس نے سچ کہا۔

4447

(۴۴۴۷) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ ، وَالْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَۃِ کَفَّارَاتٌ لِمَا بَیْنَہُنَّ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۳]
(٤٤٤٧) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ پانچ نمازیں ایک جمعے سے دوسرے جمعے تک کے گناہوں کا کفارہ ہیں ” یعنی ان کے دوران ہونے والے گناہوں کا کفارہ۔ “

4448

(۴۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبِرْنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ طَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ یَقُولُ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ مِنْ أَہْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِیَّ صَوْتِہِ وَلاَ نَفْقَہُ مَا یَقُولُ حَتَّی دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَإِذَا ہُوَ یَسْأَلُ عَنِ الإِسْلاَمِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ))۔فَقَالَ : ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہُنَّ؟ قَالَ : ((لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ، وَصِیَامُ شَہْرِ رَمَضَانَ))۔فَقَالَ : ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہُ؟ قَالَ : ((لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ))۔وَذَکَرَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الزَّکَاۃَ فَقَالَ ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہَا قَالَ: ((لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ)) فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَہُوَ یَقُولُ : وَاللَّہِ لاَ أَزِیدُ عَلَی ہَذَا وَلاَ أَنْقُصُ مِنْہُ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۴۴۶]
(٤٤٤٨) طلحہ بن عبیداللہ فرماتے ہیں کہ اہل نجد کا ایک شخص بکھرے ہوئے بالوں والا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھتے نہیں تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ یہاں تک کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب ہوا اور وہ اسلام کے بارے میں سوال کررہا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ اس نے کہا : کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی فرض ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں مگر یہ کہ تو نفل پڑھے اور رمضان کے روزے فرض ہیں۔ اس نے کہا : کیا ان روزوں کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی فرض ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں مگر یہ کہ تو نفلی روزے رکھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے زکوۃ کا ذکر کیا۔ اس نے کہا : کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر فرض ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں مگر یہ کہ تو نفلی صدقہ کرے۔ اس شخص نے پیٹھ پھیری اور وہ کہہ رہا تھا۔ اللہ کی قسم ! نہ میں اس میں زیادتی کروں گا اور نہ ہی کمی کروں گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے سچ کہا تو کامیاب ہوگیا۔

4449

(۴۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ ، وَالْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَۃِ کَفَّارَاتٌ لِمَا بَیْنَہُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْکَبَائِرُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۴۴۷]
(٤٤٤٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازیں۔ ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب نہیں ہوتا (یعنی کبیرہ گناہ اس کو ڈھانپ نہیں لیتے) ۔

4450

(۴۴۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدِ بْنِ قَیْسٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ یُدْعَی الْمُخْدَجِیَّ سَمِعَ رَجُلاً بِالشَّامِ یُدْعَی أَبَا مُحَمَّدٍ یَقُولُ : إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ۔قَالَ الْمُخْدَجِیُّ : فَرُحْتُ إِلَی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، فَاعْتَرَضْتُ لَہُ وَہُوَ رَائِحٌ إِلَی الْمَسْجِدِ ، فَأَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، فَقَالَ عُبَادَۃُ : کَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَہُنَّ اللَّہُ عَلَی الْعِبَادِ ، فَمَنْ جَائَ بِہِنَّ لَمْ یُضَیِّعْ مِنْہُنَّ شَیْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّہِنَّ ، کَانَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَہْدٌ أَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ ، وَمَنْ لَمْ یَأْتِ بِہِنَّ فَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَہْدٌ، إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ ، وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ))۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۳۱۶۶-۲۲۲۶]
(٤٤٥٠) محمد بن یحییٰ بن حبان ابن محیریز سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو کنانہ کا ایک شخص جس کو مخدجی کہا جاتا تھا، اس نے شام میں ایک شخص سے سنا جس کو ابو محمد کہا جاتا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ وتر واجب ہے۔ مخرجی کہتے ہیں : میں عبادہ بن صامت (رض) کے پاس گیا اور میں نے ان کے سامنے یہ مسئلہ پیش کیا، وہ مسجد کی طرف جا رہے تھے تو میں نے ان کو وہ بات بتائی جو ابومحمد نے کہی تھی۔ عبادہ (رض) فرمانے لگے : ابومحمد نے غلطی کی۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کیں ہیں۔ جس نے یہ پانچ نمازیں پڑھیں اور ان کو ہلکا سمجھتے ہوئے ضائع نہ کیا تو اللہ کا اس بندے سے وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ جو بندہ ان پانچ نمازوں کی طرف نہ آیا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں ہے اگر چاہے تو اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو اس کو جنت میں داخل کر دے۔

4451

(۴۴۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ ثُمَّ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ لَقِیَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُو مُحَمَّدٍ ، فَسَأَلَہُ عَنِ الْوِتْرَ فَقَالَ : إِنَّہُ وَاجِبٌ۔ قَالَ الْکِنَانِیُّ فَلَقِیتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَذَکَرْتُ لَہُ ذَلِکَ فَقَالَ : کَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ فَرَضَہُنَّ اللَّہُ عَلَی الْعِبَادِ ، مَنْ أَتَی بِہِنَّ لَمْ یُضَیِّعْ شَیْئًا مِنْہُنَّ کَانَ لَہُ عَہْدٌ عَلَی اللَّہِ أَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ ، وَمَنْ لَمْ یَأْتِ بِہِنَّ فَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَہْدٌ ، إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ ، وَإِنْ شَائَ رَحِمَہُ))۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٤٥١) محمد بن یحییٰ بن حبان ابن محیریز سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو کنانہ کا ایک شخص بنو مدلج انصار کے ایک شخص سے ملا اسے ابومحمد کہا جاتا تھا۔ اس نے اس سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو ابومحمد نے کہا : واجب ہے۔ کنانی کہتا ہے کہ میں عبادہ بن صامت (رض) سے ملا تو میں نے اس بات کا تذکرہ ان سے کیا تو انھوں نے فرمایا : ابو محمد نے غلطی کی ہے، کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جو بندہ ان پانچ نمازوں کو پڑھتا ہے ان میں سے کسی کو ضائع نہیں کرتا تو اللہ کا اس بندے کے لیے وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو بندہ ان پانچ نمازوں کو نہیں پڑھتا تو اللہ کا اس کے لیے کوئی وعدہ نہیں۔ اگر چاہے تو اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو اسے جنت میں داخل کر دے۔

4452

(۴۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُمْرَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی : جَعْفَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ النَّجَّارِیِّ : أَنَّہُ سَأَلَ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْوِتْرِ فَقَالَ : أَمْرٌ حَسَنٌ جَمِیلٌ ، عَمِلَ بِہِ النَّبِیُّ ﷺ وَالْمُسْلِمُونُ مِنْ بَعْدِہِ وَلَیْسَ بِوَاجِبٍ۔ [صحیح۔ ابن خذیمہ ۱۰۶۷]
(٤٤٥٢) عبدالرحمن بن عمرو بخاری نے عبادہ بن صامت (رض) سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو وہ کہنے لگے : بڑا اچھا کام ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے بعد مسلمانوں نے اس پر عمل کیا، لیکن یہ واجب نہیں ہے۔

4453

(۴۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ وَأَنَا أَسْمَعُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ جَمِیعًا عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ ہَذَا الْوِتْرُ لَیْسَ بِحَتْمٍ ، وَلَکِنَّہُ سُنَّۃٌ حَسَنَۃٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ إِنَّ اللَّہَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ زُہَیْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ الثَّوْرِیِّ : الْوِتْرُ لَیْسَ بِحَتْمٍ وَلَکِنَّہُ سُنَّۃٌ سَنَّہَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ۔ [حسن]
(٤٤٥٣) عاصم بن حمزہ، حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وتر لازم نہیں ہے، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اچھی سنت ہے، کیونکہ اللہ رب العزت وتر ہیں اور وتر کو پسند کرتے ہیں۔
(ب) زہیر اور ثوری کی روایت میں یہ لفظ ہیں کہ وتر لازم نہیں، بلکہ سنت ہیں۔ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سنت قرار دیا ہے۔

4454

(۴۴۵۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْوِتْرُ لَیْسَ بِحَتْمٍ کَالصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ ، وَلَکِنَّہُ سُنَّۃٌ سَنَّہَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَقَالَ : ((أَوْتِرُوا یَا أَہْلَ الْقُرْآنِ ، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ))۔ [حسن۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٥٤) عاصم بن ضمرہ، حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وتر لازم نہیں جیسے فرض نماز ہے بلکہ سنت ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو سنت قرار دیا ہے۔ فرماتے ہیں : اے اہل قرآن ! تم وتر پڑھا کرو، بیشک اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔

4455

(۴۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ وَہُو عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ ، فَأَوْتِرُوا یَا أَہْلَ الْقُرْآنِ))۔ زَادَ أَبُو دَاوُدَ فِی رِوَایَتِہِ فَقَالَ أَعْرَابِیٌّ : مَا تَقُولُ؟ قَالَ : لَیْسَ لَکَ وَلاَ لأَصْحَابِکَ۔ [ضعیف]
(٤٤٥٥) عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔ اے اہل قرآن ! تم بھی وتر پڑھا کرو۔
(ب) ابوداؤد نے ایک روایت میں یہ زیادتی کی ہے کہ دیہاتی نے کہا : آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ آپ کے لیے اور نہ آپ کے ساتھیوں کے لیے۔

4456

(۴۴۵۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا مِہْرَانُ یَعْنِی الرَّازِیَّ عَنْ أَبِی سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أَوْتِرُوا یَا أَہْلَ الْقُرْآنِ))۔قَالَ أَعْرَابِیٌّ : مَا یَقُولُ النَّبِیُّ ﷺ؟ فَقَالَ : ((لَسْتَ مِنْ أَہْلِہِ))۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ فَأَرْسَلَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٤٥٦) عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اے اہل قرآن وتر پڑھو۔ ایک دیہاتی نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ہے ؟ عبداللہ بن مسعود فرمانے لگے : تو ان میں سے نہیں ہے۔

4457

(۴۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أَوْتِرُوا یَا أَصْحَابَ الْقُرْآنِ ، إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ))۔فَقَالَ أَعْرَابِیٌّ : مَا یَقُولُ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ؟ قَالَ : ((لَیْسَ لَکَ وَلاَ لأَصْحَابِکَ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ ، وَیُقَالُ لَمْ یَسْمَعْہُ الثَّوْرِیُّ مِنْ عَمْرٍو إِنَّمَا سَمِعَہُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَمْرٍو۔ وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ الْمَجِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَذَکَرَ فِیہِ عَبْدَ اللَّہِ ، وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ وَالْحَدِیثُ مَعَ ذِکْرِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فِیہِ مُنْقَطِعٌ۔(ج) لأَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ لَمْ یُدْرِکْ أَبَاہُ۔ [ضعیف]
(٤٤٥٧) ابو عبیدہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے قرآن والو ! تم وتر پڑھو۔ بیشک اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔ دیہاتی کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ؟ تو ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ تیرے لیے اور تیرے ساتھیوں کے لیے کچھ نہیں فرمایا۔

4458

(۴۴۵۸) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَلَیْسَ عَلَیْکَ ، وَضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَلَیْسَ عَلَیْکَ ، وَصَلَّی الضُّحَی وَلَیْسَ عَلَیْکَ ، وَصَلَّی قَبْلَ الظُّہْرِ وَلَیْسَ عَلَیْکَ ، وَقَالَ قَتَادَۃُ فَقُلْتُ : ہَذَا مَا یُعْرَفُ غَیْرَ الْوِتْرِ۔قَالَ : إِنَّمَا قَالَ : یَا أَہْلَ الْقُرْآنِ أَوْتِرُوا ، فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ۔ [حسن]
(٤٤٥٨) قتادہ (رح) سے روایت ہے کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھا اور تجھ پر یہ فرض نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاشت کی نماز پڑھی اور تجھ پر یہ فرض نہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کی اور تجھ پر فرض نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر سے پہلے نماز پڑھی اور تجھ پر فرض نہیں۔ قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : یہ وہ چیزیں ہیں جن کو وتر کے علاوہ پہنچانا جاتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ اے اہل قرآن ! تم وتر پڑھو۔ اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔

4459

(۴۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْغَضَائِرِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ الْکَلْبِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((ثَلاَثٌ ہُنَّ عَلَیَّ فَرَائِضٌ ، وَہُنَّ لَکُمْ تَطَوُّعٌ : النَّحْرُ وَالْوِتْرُ وَرَکْعَتَا الضُّحَی))۔أَبُو جَنَابٍ الْکَلْبِیُّ اسْمُہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی حَیَّۃَ ضَعِیفٌ، وَکَانَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ یُصَدِّقُہُ وَیَرْمِیہِ بِالتَّدْلِیسِ۔[ضعیف]
(٤٤٥٩) عبداللہ بن عباس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تین چیزیں میرے لیے فرض ہیں اور تمہارے لیے نفل : قربانی، وتر اور چاشت کی دو رکعتیں۔

4460

(۴۴۶۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُرَّۃَ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ حُذَافَۃَ الْعَدَوِیِّ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَمَدَّکُمْ بِصَلاَۃٍ ہِیَ خَیْرٌ لَکُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ، وَہِیَ لَکُمْ مَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْعِشَائِ إِلَی طُلُوعِ الْفَجْرِ ، الْوِتْرُ الْوِتْرُ))۔مَرَّتَیْنِ۔ [ضعیف]
(٤٤٦٠) خارجہ بن حذیفہ عدوی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اللہ رب العزت نماز کے ذریعے تمہاری مدد فرماتے ہیں۔ یہ نماز تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے اور یہ نماز عشا اور طلوعِ فجر کے درمیان ہے یعنی وتر، وتر۔ دو مرتبہ فرمایا۔

4461

(۴۴۶۱) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُرَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔
یہ سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے

4462

(۴۴۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَاشِدٍ الزَّوْفِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ حُذَافَۃَ الْعَدَوِیِّ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَاتَ یَوْمٍ إِلَی صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَقَالَ : ((لَقَدْ أَمَدَّکُمُ اللَّہُ بِصَلاَۃٍ ہِیَ خَیْرٌ لَکُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ))۔قُلْنَا : مَا ہِیَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((الْوِتْرُ فِیمَا بَیْنَ الْعِشَائِ إِلَی طُلُوعِ الْفَجْرِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلِ الزَّوْفِیِّ۔قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُرَّۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ قَالَ : لاَ یُعْرَفُ لإِسْنَادِہِ یَعْنِی لإِسْنَادِ ہَذَا الْحَدِیثِ سَمَاعُ بَعْضِہِمْ مَنْ بَعْضٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَقَدْ رُوِیَ مِثْلُ ہَذَا فِی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ بِإِسْنَادٍ أَصَحَّ مِنْ ہَذَا۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٤٦٢) خارجہ بن حذیفہ عدوی (رض) فرماتے ہیں : ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز کے وقت ہمارے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تمہاری اس نماز کے ذریعے مدد فرماتا ہے۔ یہ نماز تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے۔ ہم نے عرض کیا : وہ کون سی نماز ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر جو عشا اور طلوعِ فجر کے درمیان ہے۔

4463

(۴۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ جُنَاحٍ الْکُشَانِیُّ بِبُخَارَی مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُجَیْرٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ الْخَلاَّلُ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ الْعَبْدِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ زَادَکُمْ صَلاَۃً إِلَی صَلاَتِکُمْ ، ہِیَ خَیْرٌ لَکُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ، أَلاَ وَہِیَ الرَّکْعَتَانِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ))۔ قَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ قَالَ لِی یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ : ہَذَا حَدِیثٌ غَرِیبٌ مِنْ حَدِیثِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سَلاَّمٍ۔وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ مُحَدِّثُ أَہْلِ الشَّامِ ، وَہُوَ صَدُوقُ الْحَدِیثِ ، وَمَنْ لَمْ یَکْتُبْ حَدِیثَہُ مُسَنَدَہُ وَمُنْقَطِعَہُ فَلَیْسَ بِصَاحِبِ حَدِیثٍ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : لَوْ أَمْکَنَنِی أَنْ أَرْحَلَ إِلَی ابْنِ بُجَیْرٍ لَرَحَلْتُ إِلَیْہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدِ بْنَ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ فَذَکَرَہُ فِی حِکَایَتِہِ لَہُ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنِ ابْنِ بُجَیْرٍ۔ [حسن]
(٤٤٦٣) ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے تمہاری نمازوں میں ایک نماز کا اضافہ کردیا ہے۔ یہ نماز تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے۔ آگاہ رہو ! یہ فجر کی نماز سے پہلے دو رکعتیں ہیں۔

4464

(۴۴۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنِیبِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَتَکِیُّ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((الْوِتْرُ حَقٌّ ، فَمَنْ لَمْ یُوتِرْ فَلَیْسَ مِنَّا))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو الْمُنِیبِ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ سَمِعَ مِنْہُ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عِنْدَہُ مَنَاکِیرٌ۔قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَہُو عِنْدِی لاَ بَأْسَ بِہِ۔ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ أَیْضًا یُوَثِّقُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٤٦٤) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر واجب ہے جو وتر نہیں پڑھتا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

4465

(۴۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : الْوِتْرُ تَطَوُّعٌ ، وَہُوَ مِنْ أَشْرَفِ التَّطَوُّعِ۔ [صحیح]
(٤٤٦٥) عبداللہ بن ابی سفر شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ وتر نفل ہے اور وہ نفل نمازوں میں سب سے زیادہ عمدہ ہے۔

4466

(۴۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَوَاجِبَۃٌ رَکْعَتَا الْفَجْرِ أَوْ شَیْئٌ مَنَ التَّطَوُّعِ؟ فَقَالَ : أَوَمَا عَلِمْتَ؟ ثُمَّ حَدَّثَنِی عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ مَا کَانَ عَلَی شَیْئٍ أَدْوَمَ مِنْہُ عَلَی رَکْعَتَیِ الصُّبْحِ أَوِ الْفَجْرِ مِنَ النَّوَافِلِ۔ [صحیح]
(٤٤٦٦) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے عطا سے کہا : کیا فجر کی دو رکعتیں واجب ہیں یا نفل ؟ انھوں نے کہا : کیا آپ نہیں جانتے ! پھر انھوں نے مجھے عبید بن عمیر سے حضرت عائشہ (رض) کی حدیث نقل کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح یا فجر کی دو رکعتوں سے زیادہ ہمیشگی نفلوں میں سے کسی پر نہیں کی۔

4467

(۴۴۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی عَطَائٌ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ لَمْ یَکُنْ عَلَی شَیْئٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مُعَاہَدَۃً مِنْہُ عَلَی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بَیَانِ بْنِ عَمْرٍو وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ کِلاَہُمَا عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۶۳]
(٤٤٦٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوافل میں سے سب سے خیال صبح کی دو سنتوں کا رکھتے تھے۔

4468

(۴۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْحَنَّائِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ یَعْنِی ابْنَ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((رَکْعَتَا الْفَجْرِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا))۔وَفِی رِوَایَۃِ مُسَدَّدٍ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۵]
(٤٤٦٨) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہیں۔

4469

(۴۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَلُّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((رَکْعَتَا الْفَجْرِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا))۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٦٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہیں۔

4470

(۴۴۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ وَقَالَ إِنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ فِی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ : ((لَہُمَا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۱۴۹۸]
(٤٤٧٠) قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر کی دو رکعتیں مجھے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔

4471

(۴۴۷۱) وَرَوَاہُ الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ فِی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ : لَہُمَا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا ۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ قَالَ أَبِی حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیْبٍ عَنِ الْمُعْتَمِرِ۔
یہ بھی سابقہ سند کی ایک سند ہے

4472

(۴۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْعِشَائَ ، ثُمَّ صَلَّی ثَمَانَ رَکَعَاتٍ قَائِمًا ، وَرَکْعَتَیْنِ جَالِسًا وَرَکْعَتَیْنِ بَیْنَ النِّدَائَیْنِ ، وَلَمْ یَکُنْ یَدَعُہُمَا أَبَدًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۵۹]
(٤٤٧٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز پڑھی، پھر آٹھ رکعتیں کھڑے ہو کر اور دو رکعتیں بیٹھ کر ادا کیں اور دو رکعتیں اذان اور اقامت کے درمیان پڑھیں اور ان کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی نہیں چھوڑا۔

4473

(۴۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنِی أَبُو زِیَادَۃَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ زِیَادَۃَ الْکِنْدِیُّ عَنْ بِلاَلٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یُؤْذِنُہُ بِصَلاَۃِ الْغَدَاۃِ ، فَشَغَلَتْ عَائِشَۃُ بِلاَلاً بِأَمْرٍ سَأَلَتْہُ عَنْہُ حَتَّی فَضَحَہُ الصُّبْحُ ، فَأَصْبَحَ جِدًّا قَالَ فَأَقَامَ بِلاَلٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلاَۃِ وَتَابَعَ أَذَانَہُ ، فَلَمْ یَخْرُجْ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَلَمَّا خَرَجَ صَلَّی بِالنَّاسِ ، فَأَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ شَغَلَتْہُ بِأَمْرٍ سَأَلَتْہُ عَنْہُ حَتَّی أَصْبَحَ جِدًّا ، وَإِنَّہُ أَبْطَأَ عَلَیْہِ بِالْخُرُوجِ فَقَالَ : ((إِنِّی کُنْتُ رَکَعْتُ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ))۔فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ أَصْبَحْتَ جِدًّا۔قَالَ : ((لَوْ أَصْبَحْتُ أَکْثَرَ مِمَّا أَصْبَحْتُ لَرَکَعْتُہُمَا ، وَأَحْسَنْتُہُمَا وَأَجْمَلْتُہُمَا))۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لاَ تَدَعُوہُمَا وَإِنْ طَرَدَتْکُمُ الْخَیْلُ))۔ وَہُوَ فِی بَعْضِ النُّسَخِ بِکِتَابِ أَبِی دَاوُدَ۔ [صحیح۔ احمد ۲۳۳۹۳]
(٤٤٧٣) بلال (رض) فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صبح کی نماز کی اطلاع دینے کے لیے آئے تو حضرت عائشہ (رض) نے بلال (رض) کو کسی کام میں مصروف کردیا، وہ ان سے سوال کر رہی تھیں، یہاں تک کہ صبح اچھی طرح روشن ہوگئی۔ راوی کہتے ہیں : بلال (رض) نے اذان کہی اور اس کے بعد کان لگایا (یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قدموں کی آواز کے لیے) لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں نکلے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے تو لوگوں کو نماز پڑھائی۔ بلال (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا کہ عائشہ (رض) نے ان کو کسی معاملہ میں مصروف کردیا، جس کی وجہ بہت زیادہ صبح ہوئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی آنے میں دیر کردی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے فجر کی رکعتیں پڑھیں۔ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہت زیادہ صبح کردی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں اس سے بھی زیادہ صبح کردیتا تو ان دو رکعتوں کو خوب اچھی طرح ادا کرتا۔

4474

(۴۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : حَفِظْتُ مِنَ النَّبِیِّ ﷺ عَشْرَ رَکَعَاتٍ : رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الظُّہْرِ ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَہَا ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِی بَیْتِہِ ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ فِی بَیْتِہِ ، وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، وَکَانَتْ سَاعَۃً لاَ یَدْخُلُ عَلَی النَّبِیِّ ﷺ فِیہَا أَحَدٌ۔ وَحَدَّثَتْنِی حَفْصَۃُ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ وَطَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۳]
(٤٤٧٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دس رکعتوں کو یاد کیا، دو رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشا کے بعد اپنے گھر میں اور دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے اور یہ ایسا وقت تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس میں کوئی نہیں آتا تھا۔ حضرت حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب مؤذن اذان کہہ دیتا اور فجر طلوع ہوجاتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعتیں پڑھتے۔

4475

(۴۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ الإَسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُوالْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوخَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ ﷺ قَبْلَ الظُّہْرِ سَجْدَتَیْنِ ، وَبَعْدَہَا سَجْدَتَیْنِ ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَیْنِ ، وَبَعْدَ الْعِشَائِ سَجْدَتَیْنِ ، وَبَعْدَ الْجُمُعَۃِ سَجْدَتَیْنِ ، فَأَمَّا الْمَغْرِبُ وَالْعِشَائُ وَالْجُمُعَۃُ فَفِی بَیْتِہِ۔ حَدَّثَتْنِی حَفْصَۃُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی سَجْدَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّی الْفَجْرَ، وَکَانَتْ سَاعَۃً لاَ أَدْخُلُ فِیہَا عَلَی النَّبِیِّ ﷺ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٧٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ظہر سے پہلے اور بعد میں دو رکعتیں پڑھیں، مغرب عشا اور جمعہ میں بھی دو دو رکعتیں ادا کیں، لیکن مغرب، عشاء اور جمعہ کی رکعات گھر میں پڑھیں۔
(ب) حضرت حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طلوعِ فجر کے بعد فجر کی نماز سے پہلے دو ہلکی رکعتیں پڑھا کرتے تھے اور میں اس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہیں جاتی تھی۔

4476

(۴۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْمَعْنَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ مِنَ التَّطَوُّعِ فَقَالَتْ : کَانَ یُصَلِّی قَبْلَ الظُّہْرِ أَرْبَعًا فِی بَیْتِی ، ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّی بِالنَّاسِ ، ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی بَیْتِی فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، وَکَانَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی بَیْتِی فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، وَکَانَ یُصَلِّی بِہِمُ الْعِشَائَ ، ثُمَّ یَدْخُلُ بَیْتِی فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، وَکَانَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ فِیہِنَّ الْوِتْرُ ، وَکَانَ یُصَلِّی لَیْلاً طَوِیلاً قَائِمًا ، وَلَیْلاً طَوِیلاً جَالِسًا ، فَإِذَا قَرَأَ وَہُوَ قَائِمٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَہُوَ قَائِمٌ ، وَإِذَا قَرَأَ وَہُوَ قَاعِدٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَہُوَ قَاعِدٌ ، وَکَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّی بِالنَّاسِ صَلاَۃَ الْفَجْرِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۸۲]
(٤٤٧٦) عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار رکعت ظہر سے پہلے میرے گھر میں پڑھا کرتے تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر نماز سے فارغ ہو کر میرے گھر لوٹتے اور دو رکعت نماز پڑھتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا کر میرے گھر واپس آتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔ پھر ان کو عشا کی نماز پڑھا کر میرے گھر آتے تو پھر دو رکعت ادا کرتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز کی تعداد نو رکعات ہوتی۔ جن میں وتر بھی شامل ہوتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کا باقی حصہ کھڑے ہو کر اور کبھی بیٹھ کر نماز ادا کر کے گزارتے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو رکوع و سجود کھڑے ہو کر ہی کرتے۔ جب بیٹھ کر قرأت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوجاتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعت نماز ادا کرنے کے بعد لوگوں کو جا کر نماز پڑھاتے۔

4477

(۴۴۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ لاَ یَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ ، وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٧٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر سے پہلے چار اور فجر سے پہلے دو رکعت نہیں چھوڑا کرتے تھے۔

4478

(۴۴۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ۔وَقَالَ : قَبْلَ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٧٨) یحییٰ شعبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے بھی اسی طرح حدیث کا ذکر کیا، لیکن فرمایا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز سے پہلے ادا کرتے تھے۔

4479

(۴۴۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْقَاسِمِ : طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقْرِ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَاہَانَ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ صَلَّی اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً کُلَّ یَوْمٍ تَطَوُّعًا غَیْرَ فَرِیضَۃٍ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَفِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ سَمِعَ عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ سَمِعَ عَنْبَسَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ یُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((مَنْ صَلَّی ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً فِی یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ سِوَی الْمَکْتُوبَۃِ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ))۔قَالَتْ أُمُّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : مَا تَرَکْتُہُنَّ بَعْدُ۔قَالَ عَنْبَسَۃُ : مَا تَرَکْتُہُنَّ بَعْدُ۔ قَالَ عَمْرُو : مَا تَرَکْتُہُنَّ بَعْدُ۔قَالَ النُّعْمَانُ : وَأَنَا مَا أَکَادُ أَنْ أَدَعُہُنَّ بَعْدُ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۸]
(٤٤٧٩) ام حبیبہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بندے نے فرائض کے علاوہ بارہ رکعت نفل ادا کیے، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنادیں گے۔
(ب) ام حبیبہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بندے نے رات اور دن میں فرضی نمازوں کے علاوہ بارہ رکعت نفل ادا کیے تو اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنا دے گا۔ ام حبیبہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس کے بعد ان بارہ رکعتوں کو نہیں چھوڑا۔ عنبسہ اور عمرو بھی کہتے ہیں کہ ہم نے بھی ان بارہ رکعتوں کو نہیں چھوڑا۔ نعمان (رح) کہتے ہیں کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ میں انھیں چھوڑ دوں۔

4480

(۴۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْخَشَّابُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ صَلَّی ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ : أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ ، وَاثْنَتَیْنِ بَعْدَہَا ، وَاثْنَتَیْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ ، وَاثْنَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ، وَاثْنَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ))۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٨٠) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام حبیبہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بارہ رکعت ادا کیں تو اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنا دے گا۔ چار ظہر سے پہلے اور دو اس کے بعد اور عصر سے پہلے دو اور مغرب کے بعد دو اور صبح سے پہلے دو ۔

4481

(۴۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی النُّعْمَانُ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ عَنْبَسَۃَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((مَنْ حَافَظَ عَلَی أَرْبَعِ رَکَعَاتٍ قَبْلَ صَلاَۃِ الظُّہْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَہَا حُرِّمَ عَلَی جَہَنَّمَ))۔ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ مِثْلَہُ۔ [حسن۔ احمد ۳۲۵۱۶-۴۲۶]
(٤٤٨١) عنبسہ ام حبیبہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے عنبسہ کو بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ظہر سے پہلے اور اس کے بعد چار رکعات پر محافظت کی تو وہ بندہ جہنم پر حرام کردیا جاتا ہے۔

4482

(۴۴۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی الْفَوَائِدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ قَالَ : لَمَّا حُضِرَ عَنْبَسَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ اشْتَدَّ جَزَعُہُ فَقِیلَ : مَا ہَذَا الْجَزَعُ؟ قَالَ : أَمَا إِنِّی سَمِعْتُ أُمَّ حَبِیبَۃَ یَعْنِی أُخْتَہُ تَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ﷺ یَقُولُ : ((مَنْ صَلَّی أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ ، وَأَرْبَعًا بَعْدَہَا حَرَّمَ اللَّہُ لَحْمَہُ عَلَی النَّارِ))۔فَمَا تَرَکْتُہُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُہَا۔ [حسن لغیرہ۔ نسائی ۳/۲۶۵]
(٤٤٨٢) حسان بن عطیہ (رض) فرماتے ہیں : جب عنبسہ بن ابی سفیان (رض) پر موت کا وقت آگیا تو انھوں نے بہت چیخ و پکار کی ان سے کہا گیا : یہ چیخ و پکار کیوں ہے ؟ تو وہ کہنے لگے : میں نے اپنی بہن ام حبیبہ (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ظہر سے پہلے اور بعد میں چار رکعات ادا کیں تو اس کا گوشت جہنم پر حرام کردیا جاتا ہے، میں نے یہ بات سننے کے بعد ان رکعات کو ترک نہیں کیا۔

4483

(۴۴۸۳) وَأَخْبَرَنَا بِہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی الزِّیَادَاتِ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ فِی حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔
یہ بھی سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

4484

(۴۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمَدَانِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ أُخْتِہِ أُمِّ حَبِیبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((مَنْ صَلَّی ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً فِی یَوْمٍ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ : أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ الظُّہْرِ ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ ، وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ، وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۴۸۰]
(٤٤٨٤) عنبسہ بن ابی سفیان (رض) اپنی بہن ام حبیبہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دن میں بارہ رکعت نماز ادا کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ جنت میں گھر بنادیں گے۔ چار ظہر سے پہلے اور دو اس کے بعد، دو عصر سے پہلے، دو مغرب کے بعد اور دو فجر سے پہلے۔

4485

(۴۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاہِیمَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((رَحِمَ اللَّہُ امْرَأً صَلَّی قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا))۔کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی۔ [منکر الاسناد]
(٤٤٨٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اس بندے پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعت ادا کرتا ہے۔

4486

(۴۴۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ہُوَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنِی جَدِّی أَبُو الْمُثَنَّی عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ۔وَہُوَ أَبُو إِبْرَاہِیمَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ مِہْرَانَ الْقُرَشِیُّ سَمِعَ جَدَّہُ مُسْلِمَ بْنَ مِہْرَانَ ، وَیُقَالُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی ، وَہُوَ ابْنُ أَبِی الْمُثَنَّی ، لأَنَّ کُنْیَۃَ مُسْلِمٍ أَبُو الْمُثَنَّی ، ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ۔أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَوْلُ الْقَائِلِ فِی الإِسْنَادِ الأَوَّلِ عَنْ أَبِیہِ أُرَاہُ خَطَأٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی دَاوُدَ دُونَ ذِکْرِ أَبِیہِ مِنْہُمْ سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبُ وَغَیْرُہُ۔ [حسن۔ الطیالسی ۱۳۰]
(٤٤٨٦) عاصم بن ضمرہ (رح) فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی (رض) سے نبی کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو حضرت علی (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کا تذکرہ کیا، اس میں ظہر سے پہلے چار اور بعد میں دو رکعات اور عصر سے پہلے چار رکعتوں کا ذکر کیا۔

4487

(۴۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَۃَ یَقُولُ : سَأَلْنَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَذَکَرَ مِنْ صَلاَتِہِ قَبْلَ الظُّہْرِ أَرْبَعًا ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ ، وَأَرْبَعَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ الْعَصْرِ۔
یہ بھی سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

4488

(۴۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ))۔ثُمَّ قَالَ : ((صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ لِمَنْ شَائَ))۔خَشْیَۃَ أَنْ یَتَّخِذَہَا النَّاسُ سُنَّۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ : ((لِمَنْ شَائَ))۔ کَرَاہِیَۃَ أَنْ یَتَّخِذَہَا النَّاسُ سُنَّۃً۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۸۳، ۷۳۶۸]
(٤٤٨٨) عبداللہ مزنی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم مغرب سے پہلے دو رکعت ادا کرو، پھر فرمایا : جو تم میں سے چاہے مغرب سے قبل دو رکعت ادا کرلے۔ اس ڈر سے یہ لفظ بولے کہ لوگ اسے سنت نہ بنالیں۔
(ب) عبدالوارث کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو چاہے کے الفاظ تیسری دفعہ اس لیے استعمال کیے کہ لوگ اسے سنت نہ بنالیں۔

4489

(۴۴۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا کَہْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ))۔ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ : ((لِمَنْ شَائَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ وَوَکِیعٍ عَنْ کَہْمَسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۲۴-۶۲۷]
(٤٤٨٩) عبداللہ بن مغفل (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دفعہ فرمایا : اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے تیسری مرتبہ فرمایا : یہ اس کے لیے ہے جو چاہے۔

4490

(۴۴۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ، بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ لِمَنْ شَائَ))۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ۔ وَرَوَاہُ حَیَّانُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ وَأَخْطَأَ فِی إِسْنَادِہِ ، وَأَتَی بِزِیَادَۃٍ لَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہَا ، وَفِی رِوَایَۃِ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ مَا یُبَطِلُہَا وَیَشْہَدُ بِخَطَئِہِ فِیہَا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٩٠) عبداللہ بن مغفل (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے اس کے لیے جو چاہے، تین مرتبہ فرمایا۔

4491

(۴۴۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا حَیَّانُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِنَّ عِنْدَ کُلِّ أَذَانَیْنِ رَکْعَتَیْنِ مَا خَلاَ الْمَغْرِبَ))۔ [منکر]
(٤٤٩١) عبداللہ بن بریدہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعت نماز ہے سوائے مغرب کے۔

4492

(۴۴۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ یَعْنِی ابْنَ خُزَیْمَۃَ عَلَی أَثَرِ ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : حَیَّانُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ ہَذَا قَدْ أَخْطَأَ فِی الإِسْنَادِ ، لأَنَّ کَہْمَسَ بْنَ الْحَسَنِ وَسَعِیدَ بْنَ إِیَاسٍ الْجُرَیْرِیَّ وَعَبْدَ الْمُؤْمِنِ الْعَتَکِیَّ رَوَوُا الْخَبَرَ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ لاَ عَنْ أَبِیہِ وَہَذَا عِلْمِی مِنَ الْجِنْسِ الَّذِی کَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ : أَخَذَ طَرِیقَ الْمَجَرَّۃِ ، فَہَذَا الشَّیْخُ لَمَّا رَأَی أَخْبَارَ ابْنِ بُرَیْدَۃِ عَنْ أَبِیہِ تَوَہَّمَ أَنَّ ہَذَا الْخَبَرَ ہُوَ أَیْضًا عَنْ أَبِیہِ ، وَلَعَلَّہُ لَمَّا رَأَی الْعَامَّۃَ لاَ تُصَلِّی قَبْلَ الْمَغْرِبِ تَوَہَّمَ أَنَّہُ لاَ یُصَلِّی قَبْلَ الْمَغْرِبِ ، فَزَادَ ہَذِہِ الْکَلِمَۃِ فِی الْخَبَرِ ، وَازْدَدْ عِلْمًا بِأَنَّ ہَذِہِ الرِّوَایَۃَ خَطَأٌ : أَنَّ ابْنَ الْمُبَارَکِ قَالَ فِی حَدِیثِہِ عَنْ کَہْمَسٍ : فَکَانَ ابْنُ بُرَیْدَۃَ یُصَلِّی قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ ، فَلَوْ کَانَ ابْنُ بُرَیْدَۃَ قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ ہَذَا الاِسْتِثْنَائَ الَّذِی زَادَ حَیَّانُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ فِی الْخَبَرِ مَا خَلاَ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ لَمْ یَکُنْ یُخَالِفُ خَبَرَ النَّبِیِّ ﷺ۔ [صحیح]
(٤٤٩٢) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ابن بریدہ (رض) جو اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں، اس میں ان کو وہم ہوا ہے اور جب انھوں نے عام لوگوں کو دیکھا کہ وہ مغرب سے پہلے نماز نہیں پڑھتے تو اس سے انھیں وہم ہوا کہ مغرب سے پہلے نماز نہیں ہے تو یہ کلمہ ان کی روایت میں زیادہ ہے اور ان سے خطا ہوئی ہے حالانکہ ابن مبارک (رح) کھمس سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن بریدہ خود مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے، اگر یہ بات ابن بریدہ نے اپنے باپ سے سنی ہوتی جو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں جس کو حیان بن عبید اللہ نے حدیث میں بیان کیا ہے توہ وہ کبھی بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی مخالفت نہ کرتے۔

4493

(۴۴۹۳) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَبُو کُرَیْبٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ کَہْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغَفَّلِ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ ، بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ))۔ثُمَّ قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ : ((لِمَنْ شَائَ))۔قَالَ : فَکَانَ ابْنُ بُرَیْدَۃَ یُصَلِّی قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۴۸۹]
(٤٤٩٣) عبداللہ بن مقعل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں : اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری مرتبہ فرمایا : یہ اس کے لیے ہے جو چاہے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ ابن بریدہ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔

4494

(۴۴۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ وَأَبُو أُسَامَۃَ عَنْ کَہْمَسٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ : ((بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ))۔قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ : ((لِمَنْ شَائَ))۔قَالَ : وَکَانَ ابْنُ بُرَیْدَۃَ یُصَلِّی قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ۔کَذَا فِی رِوَایَتِنَا۔ [تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٤٩٤) ابن مبارک اور ابو اسامہ کھمس سے نقل فرماتے ہیں کہ اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے اور تیسری مرتبہ کہا : یہ اس کے لیے ہے جو چاہے۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن بریدہ مغرب سے پہلے دور رکعتیں ادا کیا کرتے تھے جیسا کہ گزشتہ روایت میں ہے۔

4495

(۴۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیَّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْخَیْرِ یَقُولُ : رَأَیْتُ أَبَا تَمِیمٍ الْجَیْشَانِیُّ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَالِکٍ یَرْکَعُ رَکْعَتَیْنِ حِینَ یَسْمَعُ أَذَانَ الْمَغْرِبِ ، فَأَتِیتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ فَقُلْتُ : أَلاَ أُعْجِبُکَ مِنْ أَبِی تَمِیمٍ یَرْکَعُ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ؟ فَقَالَ عُقْبَۃُ : أَمَّا إِنَّا کُنَّا نَفْعَلُہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔قُلْتُ : فَمَا یَمْنَعُکَ الآنَ؟ قَالَ : الشُّغْلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۸۴]
(٤٤٩٥) یزید بن ابی حبیب کہتے ہیں : میں نے ابوالخیر سے سنا کہ میں نے ابو تمیم جیشانی (عبداللہ بن مالک) کو دیکھا کہ وہ مغرب کی اذان سننے کے بعد دو رکعت ادا کرتے تھے۔ میں عقبہ بن عامر جہنی کے پاس آیا اور میں نے کہا : مجھے اس بات نے تعجب میں ڈال دیا کہ ابوتمیم مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھتے ہیں تو عقبہ (رض) نے کہا : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں پڑھا کرتے تھے تو میں نے کہا : اب آپ کو کس چیز نے روک دیا تو کہنے لگے : مصروفیت نے۔

4496

(۴۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَضْرِبُ عَلَی الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔قَالَ : وَکُنَّا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ نُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ۔فَقُلْتُ : ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ صَلاَّہُمَا؟ قَالَ : قَدْ کَانَ یَرَانَا نُصَلِّیہِمَا فَلَمْ یَأْمُرْنَا وَلَمْ یَنْہَنَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۳۶]
(٤٤٩٦) مختار بن فضل کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے عصر کے بعد نماز کے بارے میں سوال کیا تو وہ فرمانے لگے : حضرت عمر (رض) عصر کے بعد نماز پڑھنے پر مارا کرتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں غروبِ شمس کے بعد مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو پڑھتے دیکھتے تھے نہ حکم دیتے اور نہ ہی روکتے۔

4497

(۴۴۹۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا بِالْمَدِینَۃِ ، فَإِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ لِصَلاَۃِ الْمَغْرِبِ ابْتَدَرُوا السَّوَارِیَ وَرَکَعُوا رَکْعَتَیْنِ ، حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ الْغَرِیبَ لَیَدْخُلُ الْمَسْجِدَ ، فَیَحْسِبُ أَنَّ الصَّلاَۃَ قَدْ صُلِّیَتْ مِنْ کَثْرَۃِ مَنْ یُصَلِّیَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۰۳]
(٤٤٩٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : ہم مدینہ میں تھے۔ جب مؤذن مغرب کی اذان کہتا تو لوگ مسجد کے ستون کی طرف جلدی کرتے اور دو رکعت نماز ادا کرتے یہاں تک کہ اگر اجنبی شخص مسجد میں داخل ہوتا تو وہ گمان کرتا کہ نماز ہوچکی ہے۔ ان دو رکعتوں کو کثیر لوگوں کے پڑھنے کی وجہ سے۔

4498

(۴۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : کَانَ الْمُہَاجِرُونَ لاَیَرْکَعُونَ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، وَکَانَتِ الأَنْصَارُ یَرْکَعُونَہَا۔قَالَ: وَکَانَ أَنَسٌ یَرْکَعُہُمَا۔ کَذَا قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : کُنَّا نَرْکَعُہُمَا۔وَکَانَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَکَأَنَّہُ أَرَادَ غَیْرَہُ أَوِ الأَکْثَرِینَ مِنْہُمْ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۳۹۸۴]
(٤٤٩٨) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مہاجر مغرب سے پہلے دو رکعت نہیں پڑھا کرتے تھے اور انصاری یہ دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں : حضرت انس پڑھا کرتے تھے۔
(ب) دوسری روایت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے ہے، فرماتے ہیں کہ ہم مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وہ مہاجرین میں سے تھے اور وہ اپنے علاوہ دوسروں کو بھی مراد لے رہے تھے یا اکثر انہی میں سے تھے۔

4499

(۴۴۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التُّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی أَبُو مَرْحُومٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الدِّمَشْقِیِّ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : کُنَّا نَرْکَعُہُمَا إِذَا قُمْنَا بَیْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَۃِ مِنَ الْمَغْرِبِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ السُّکَّرِیِّ إِذَا قُمْنَا یَعْنِی بَیْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَۃِ مِنَ الْمَغْرِبِ۔ [ضعیف]
(٤٤٩٩) عبدالرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں کہ ہم ان دو رکعتوں کو پڑھا کرتے تھے ، جب ہم اذان اور اقامت کے درمیان مغرب کے وقت کھڑے ہوتے۔
(ب) سکری کی روایت میں ہے کہ جب ہم کھڑے ہوتے، یعنی مغرب کے وقت اذان اور اقامت کے درمیان۔

4500

(۴۵۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زَرٍّ قَالَ : کَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُصَلِّیَانِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ۔ قَالَ سُفْیَانُ : نَأْخُذُ بِقَوْلِ إِبْرَاہِیمَ۔قَالَ سُفْیَانُ وَحَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : کَانَ کِبَارُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ یَبْتَدِرُونَ السَّوَارِیَ ، یُصَلُّونَ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ۔ (ت) یُرِیدُ سُفْیَانُ بِقَوْلِ إِبْرَاہِیمَ مَا رَوَاہُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : لَمْ یُصَلِّ أَبُو بَکْرٍ وَلاَ عُمَرُ وَلاَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ۔ وَقَدْ أَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ عَنْ قَبِیصَۃَ عَنْ سُفْیَانَ حَدِیثَ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطحاوی فی مشکل الاثار ۱۴/۱۲۲]
(٤٥٠٠) زر سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف اور ابی بن کعب مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔
(ب) عمرو بن عامر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کبار صحابہ مسجد کے ستونوں کی طرف جلدی کرتے کیونکہ وہ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔
(ج) ابراہیم سے روایت ہے کہ ابوبکر (رض) ، عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) مغرب سے پہلے دو رکعت نہیں پڑھتے تھے۔

4501

(۴۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْبُوبٍ التَّاجِرُ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ سَہْلٍ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا لاَ نَدَعُ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔ [ضعیف]
(٤٥٠١) ابی امامہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مغرب سے پہلے دو رکعت نہیں چھوڑتے تھے۔

4502

(۴۵۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ عَنْ رَغْبَانَ مَوْلَی حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ قَالَ : قَدْ رَأَیْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ یَہُبُّونَ إِلَیْہَا کَمَا یَہُبُّونَ إِلَی الْمَکْتُوبَۃِ یَعْنِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ۔ [ضعیف]
(٤٥٠٢) حبیب بن مسلمہ کے غلام رغبان کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو دیکھا، وہ مغرب سے پہلے دو رکعت کی یوں تیاری کرتے تھے جیسے وہ فرض نماز کے لیے تیار ہوتے۔

4503

(۴۵۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَاشِدِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی خَمْسَۃِ نَفَرٍ مِمَّنَ بَایَعَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ مِنْہُمْ مِرْدَاسٌ أَوِ ابْنُ مِرْدَاسٍ أَنَّہُمْ کَانُوا یُصَلُّونَ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ۔
(٤٥٠٣) راشد بن یسار کہتے ہیں : میں ان پانچ آدمیوں کے گروہ میں شامل تھا جنہوں نے درخت کے نیچے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی تھی۔ ان میں مرداس یا ابن مرداس بھی تھے اور وہ مغرب سے پہلے دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔
[ضعیف۔ ابو نعیم فی معرفۃ الصحابہ ٦١٩٨]

4504

(۴۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ الأَنْصَارِیَّ الَّذِی نَزَلَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ صَلَّی مَعَ أَبِی بَکْرٍ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ ، ثُمَّ لَمْ یَکُنْ یُصَلِّی مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، ثُمَّ صَلَّی مَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : إِنِّی صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ ﷺ ثُمَّ صَلَّیْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ ، وَفَرِقْتُ مِنْ عُمَرَ فَلَمْ أُصْلِّ مَعَہُ ، وَصَلَّیْتُ مَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، إِنَّہُ لَیِّنٌ ، وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَرَاہُمَا ، فَلَمْ یُصَلِّہِمَا أَبُو أَیُّوبَ مَعَہُ ، وَصَلاَّہُمَا مَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَہَذَا مَعْنَی مَا رُوِیَ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ أَنَّہُ قَالَ : ابْتَدَعْنَاہَا فِی خِلاَفَۃِ عُثْمَانَ ، یَعْنِی بَعْدَ مَا تَرَکُوہَا فِی عَہْدِ عُمَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(٤٥٠٤) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوایوب انصاری جن کے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹھہرے تھے، وہ ابوبکر صدیق (رض) کے ساتھ غروبِ شمس کے بعد نماز سے پہلے دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور حضرت عمر (رض) کے ساتھ نہیں پڑھیں اور حضرت عثمان (رض) کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ اس بات کا تذکرہ ان کے سامنے ہوا تو وہ کہنے لگے : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ یہ نماز پڑھی، پھر ابوبکر صدیق (رض) کے ساتھ پڑھی اور پھر میں حضرت عمر (رض) سے جدا ہوگیا ان کے ساتھ میں نے نہیں پڑھی اور حضرت عثمان (رض) کے ساتھ یہ دو رکعت پڑھی ہیں کیونکہ وہ نرم مزاج تھے۔ حضرت عمر (رض) نہ تو خود پڑھتے تھے اور نہ ہی ان کے پڑھنے کو صحیح سمجھتے تھے۔ اس لیے ابوایوب انصاری (رض) نے بھی ان کے ساتھ نہیں پڑھیں۔
(ب) سوید بن غفلہ سے منقول ہے کہ ہم نے حضرت عمر (رض) کی خلافت میں چھوڑ دیا تھا، پھر حضرت عثمان (رض) کی خلافت میں دوبارہ شروع کردیا۔

4505

(۴۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی شُعَیْبٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ ، فَقَالَ مَا رَأَیْتُ أَحَدًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّیہِمَا ، وَرَخَّصَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ ہُوَ شُعَیْبٌ ، وَہِمَ شُعْبَۃُ فِی اسْمِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : الْقَوْلُ فِی مِثْلِ ہَذَا قَوْلُ مَنْ شَاہَدَ دُونَ مَنْ لَمْ یُشَاہِدْ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
(٤٥٠٥) طاؤس کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے مغرب سے پہلے دو رکعتوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ فرمانے لگے : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا، انھوں نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کی اجازت دی۔

4506

(۴۵۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی قَبْلَ الظُّہْرِ رَکْعَتَیْنِ ، وَبَعْدَہَا رَکْعَتَیْنِ ، وَبَعْدَ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ فِی بَیْتِہِ ، وَبَعْدَ صَلاَۃِ الْعِشَائِ رَکْعَتَیْنِ ، وَکَانَ لاَ یُصَلِّی بَعْدَ الْجُمُعَۃِ فِی الْمَسْجِدِ شَیْئًا حَتَّی یَنْصَرِفَ فَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری و مسلم۔ فی غیر موضع]
(٤٥٠٦) عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر سے پہلے اور اس کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور مغرب کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے تھے اور عشا کے بعد دو رکعت اور جمعہ کے بعد مسجد میں کچھ نہیں پڑھتے تھے اور گھر میں دو رکعت پڑھتے۔

4507

(۴۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بِتُّ فِی بَیْتِ خَالَتِی مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْعِشَائَ ، ثُمَّ جَائَ إِلَی مَنْزِلِہِ ، فَصَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ نَامَ ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ : ((نَامَ الْغُلَیِّمُ؟))۔أَوْ کَلِمَۃً تُشْبِہُہَا ، ثُمَّ قَامَ وَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ ، فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ ، فَصَلَّی خَمْسَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ نَامَ حَتَّی سَمِعْتُ غَطِیطَہُ أَوْ خَطِیطَہُ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۷]
(٤٥٠٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ بنت حارث جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں، ان کے گھر رات گزاری۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز پڑھائی اور گھر آ کر چار رکعت نماز پڑھی۔ پھر سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو پوچھا : بچہ سو گیا یا اس سے ملتا جلتا کلمہ کہا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوئے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنی دائیں جانب کرلیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ رکعات ادا کیں، پھر دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے، یہاں تک کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے چلے گئے۔

4508

(۴۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ الْعُکْلِیُّ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُقَاتِلُ بْنُ بَشِیرٍ الْعِجْلِیُّ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ : سَأَلْتُہَا عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَتْ : مَا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْعِشَائَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَیَّ إِلاَّ صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، أَوْ سِتَّ رَکَعَاتٍ ، وَلَقَدْ مُطِرْنَا مَرَّۃً بِاللَّیْلِ فَطَرَحْنَا لَہُ نِطَعًا ، فَکَأَنَّی أَنْظُرُ إِلَی ثُقْبٍ فِیہِ یَنْبُعُ الْمَائُ مِنْہُ ، وَمَا رَأَیْتُہُ مُتَّقِیًا الأَرْضَ بِشَیْئٍ مِنْ ثِیَابَہِ قَطُّ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۳۰۳]
(٤٥٠٨) شریح بن ہانی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشا کی نماز پڑھتے، پھر میرے پاس آتے اور چار یا چھ رکعات ادا فرماتے۔ ایک مرتبہ رات کو بارش ہوئی تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چٹائی بچھا دی، گویا میں اس چٹائی کے سوراخ کی طرف دیکھ رہی تھی جس سے پانی پھوٹ رہا تھا اور میں نے نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کپڑوں کو زمین پر لگنے سے بچا رہے ہوں۔

4509

(۴۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنِی ابْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنِی أَبُو فَرْوَۃَ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ یَرْفَعُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((مَنْ صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ خَلْفَ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ قَرَأَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَقَرَأَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُخْرَیَیْنِ {تَبَارَکَ الَّذِی بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ} وَ {الم تَنْزِیلُ} السَّجْدَۃِ کُتِبَ لَہُ کَأَرْبَعِ رَکَعَاتٍ مِنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ))۔ تَفَرَّدْ بِہِ ابْنُ فَرُّوخٍ الْمِصْرِیُّ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۲۲۴۰]
(٤٥٠٩) ابن عباس (رض) مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے عشا کے بعد چار رکعات پڑھیں اور پہلی دو رکعتوں میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھی اور دوسری دو رکعات میں { تَبَارَکَ الَّذِی بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ} اور { الم تَنْزِیلُ } [السجدہ ] پڑھیں تو اس لیے اتنا اجر لکھا جائے گا کہ گویا اس نے لیلۃ القدر میں چار رکعات ادا کیں۔

4510

(۴۵۱۰) وَالْمَشْہُورُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَیْمَنَ مَوْلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ تُبَیْعٍ عَنْ کَعْبٍ قَالَ : مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ الآخِرَۃَ ، وَصَلَّی بَعْدَہَا أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، فَأَتَمَّ رُکُوعَہُنَّ وَسُجُودَہُنَّ ، یَعْلَمُ مَا یَقْتَرِئُ فِیہِنَّ کَانَ لَہُ أَوْ قَالَ کُنَّ لَہُ بِمَنْزِلَۃِ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ۔ [حسن۔ نسائی ۴۹۵۴]
(٤٥١٠) کعب (رض) فرماتے ہیں : جس نے اچھی طرح وضو کیا ، پھر عشا کی نماز پڑھی اور اس کے بعد چار رکعات پڑھیں رکوع و سجود مکمل کیے ۔ وہ جانتا ہے جو ان رکعات کی وجہ سے اس کو حاصل ہوگا ؟ یا فرمایا : یہ رکعات اس کے لیے لیلۃ القدر کے برابر ہوں گی۔

4511

(۴۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُرَّۃَ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ حُذَافَۃَ الْعَدَوِیِّ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((إِنَّ اللَّہَ أَمَدَّکُمْ بِصَلاَۃٍ ہِیَ خَیْرٌ لَکُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ، وَہِیَ لَکُمْ مَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْعِشَائِ إِلَی طُلُوعِ الْفَجْرِ ، الْوِتْرُ الْوِتْرُ))۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : لاَ یُعْرَفُ لإِسْنَادِہِ سَمَاعُ بَعْضِہِمْ مِنْ بَعْضٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدُ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ [ضعیف]
(٤٥١١) خارجہ بن حذافہ عدوی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ نماز کی وجہ سے تمہاری مدد فرماتے ہیں۔ یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ بہتر ہے، عشا اور طلوعِ فجر کے درمیان اس کا وقت ہے، یعنی وتر۔

4512

(۴۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ سَابِقٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُمْ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ ﷺ عَنِ الْوِتْرِ فَقَالَ : ((الْوِتْرُ قَبْلَ الصُّبْحِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۵۴]
(٤٥١٢) ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ابوسعید خدری (رض) نے ان کو بتایا کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر کا وقت صبح کی نماز سے پہلے ہے۔

4513

(۴۵۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ أَنَّہُ قَالَ : ((أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَبِمَعْنَاہُمَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ وَرَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((مَنْ أَدْرَکَ الصُّبْحَ وَلَمْ یُوتِرْ فَلاَ وُتِرَ لَہُ))۔ [صحیح۔ تقدیم فی الذی قبلہ]
(٤٥١٣) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم صبح سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔
(ب) ایک دوسری سند سے ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے صبح کے وقت کو پا لیا اور وتر نہیں پڑھا تو اس کا کوئی وتر نہیں ہے۔

4514

(۴۵۱۴) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدَانُ بْنُ یَزِیدَ الدَّقَّاقُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْکَسَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ قَتَادَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَرِوَایَۃُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ کَأَنَّہَا أَشْبَہُ۔ فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ فِی قَضَائِ الْوِتْرِ ، وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٥١٤) ابو سعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وتر کی قضا کے بارے میں نقل فرماتے ہیں، یہ آئندہ آئے گا۔

4515

(۴۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۵۰]
(٤٥١٥) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم صبح سے پہلے جلدی وتر پڑھ لیا کرو۔

4516

(۴۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : مَنْ صَلَّی مِنَ اللَّیْلِ فَلْیَجْعَلْ آخِرَ صَلاَتِہِ وِتْرًا ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَمَرَ بِذَلِکَ ، فَإِذَا کَانَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَہَبَ صَلاَۃُ اللَّیْلِ وَالْوِتْرُ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((الْوِتْرُ قَبْلَ الْفَجْرِ))۔وَفِی رِوَایَۃِ الْفَحَّامِ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((أَوْتِرُوا بِالْفَجْرِ))۔ [صحیح۔ مسلم ۷۵۱]
(٤٥١٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جو رات کو نماز پڑھے تو اپنی آخری نماز وتر کو بنائے؛ کیونکہ اس کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا، جب فجر طلوع ہوجائے تو پھر رات کی نماز اور وتر کا وقت ختم ہوجاتا ہے، کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر فجر سے پہلے ہے۔
(ب) فحام کی ایک روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم فجر میں وتر پڑھو۔

4517

(۴۵۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ التُّسْتَرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُکُمْ وَلَمْ یُوتِرْ فَلْیُوتِرْ)) ۔ [حسن۔ حاکم ۱۱۳۶]
(٤٥١٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی نے صبح کی اور وتر نہیں پڑھا تو وہ وتر پڑھ لے۔

4518

(۴۵۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ النَّبِیلُ یَقُولُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ زِیَادٍ أَنَّ أَبَا نَہِیکٍ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ خَطَبَ فَقَالَ : مَنْ أَدْرَکَہُ الصُّبْحُ فَلاَ وِتْرَ لَہُ۔فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : کَذِبَ أَبُو الدَّرْدَائِ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یُصْبِحُ فَیُوتِرُ۔ قِیلَ لأَبِی عَاصِمٍ مَنْ دُونَ زِیَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی زِیَادٌ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ۔ [حسن۔ احمد ۲۵۵۲۷]
(٤٥١٨) ابو درداء (رض) نے خطبہ دیا کہ جس کو صبح کا وقت پالے اس کا کوئی وتر نہیں ہے۔ یہ بات حضرت عائشہ (رض) کے پاس ذکر کی گئی تو انھوں نے فرمایا : حضرت ابودرداء کو غلطی لگی ہے؛ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کرتے اور وتر پڑھ لیتے۔

4519

(۴۵۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ سَالِمٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: رُبَّمَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ ﷺ یُوتِرُ وَقَدْ قَامَ النَّاسُ لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَاتِمُ بْنُ سَالِمٍ الْبَصْرِیُّ ، وَیُقَالُ لَہُ الأَعْرَجِیُّ ، وَحَدِیثُ ابْنُ جُرَیْجٍ أَصَحُّ مِنْ ذَلِکَ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ حاکم ۱۰۷۴]
(٤٥١٩) ابودرداء (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وتر پڑھتے ہوئے دیکھا اور لوگ صبح کی نماز کے لیے کھڑے تھے۔

4520

(۴۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ أَصْبَحَ فَأَوْتَرَ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی الْفَوَائِدِ الْکَبِیرِ۔ [حسن]
(٤٥٢٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی اور وتر پڑھے۔

4521

(۴۵۲۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی ہَذَا الْجُزْئِ وَقَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ : أَصْبَحَ ابْنُ عُمَرَ وَلَمْ یُوتِرْ، أَوْ کَادَ یُصْبِحُ أَوْ أَصْبَحَ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی ، ثُمَّ أَوْتَرَ۔ وَہَذَا أَشْبَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٤٥٢١) ابو مجلز (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے صبح کی اور وتر نہیں پڑھے صبح قریب تھی یا اس نے صبح کی اور پھر وتر پڑھے۔

4522

(۴۵۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السَّجْزِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرَّانِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِی کَرِیمَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ عَنِ الأَغَرِّ الْمُزَنِیِّ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ ﷺ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنِّی أَصْبَحْتُ وَلَمْ أَوْتِرْ۔قَالَ : ((إِنَّمَا الْوِتْرُ بِاللَّیْلِ ۔ثَلاَثَ مَرَّاتٍ أَوْ أَرْبَعًا : قُمْ فَأَوْتِرْ))۔ [حسن۔ عبدالرزاق ۴۶۰۷]
(٤٥٢٢) معاویہ بن قرۃ فرماتے ہیں : اغر مزنی سے منقول ہے کہ ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں نے صبح کی اور وتر نہیں پڑھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر رات کی نماز ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین یا چار مرتبہ فرمایا : کھڑا ہو اور وتر پڑھ۔

4523

(۴۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ قَالَ : خَرَجَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی السُّوقِ وَأَنَا بِأَثَرِہِ ، فَقَامَ عَلَی الدَّرَجِ فَاسْتَقْبَلَ الْفَجْرَ فَقَالَ {وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ} أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ الْوِتْرِ؟ نِعْمَ سَاعَۃُ الْوِتْرِ ہَذِہِ۔ [ضعیف]
(٤٥٢٣) ابی ظبیان (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) بازار کی طرف چلے اور میں ان کے پیچھے تھا۔ وہ ایک راستے کی طرف ٹھہرے اور فجر کی طرف متوجہ ہوئے، پھر فرمایا؛ { وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ } ” رات جب چھا جائے اور صبح جب پھوٹے “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ یہ وقت وتر کے لیے بہتر ہے۔

4524

(۴۵۲۴) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالَ : خَرَجَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ ہَذَا الْبَابِ فَقَالَ : نِعْمَ سَاعَۃُ الْوِتْرِ۔ثُمَّ کَانَتِ الإِقَامَۃُ عِنْدَ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٤٥٢٤) ابو عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) اس دروازے سے نکلے، پھر کہا : وتر کا یہ وقت افضل ہے، پھر اسی وقت اقامت ہوگئی۔

4525

(۴۵۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : خَرَجَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ ثَوَّبَ ابْنُ النَّبَّاحِ فَقَالَ {وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ} أَیْنَ السَّائِلُونَ عَنِ الْوِتْرِ؟ نِعْمَ سَاعَۃُ الْوِتْرِ ہَذِہِ۔ [حسن۔ عبدالرزاق ۴۶۳۰]
(٤٥٢٥) ابو عبدالرحمن کہتے ہیں : حضرت علی (رض) نکلے جس وقت ابن نباح نے اذان کہی اور پڑھا : { وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّس } پھر فرمایا : وتر کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ وتر پڑھنے کے لیے یہ بہترین وقت ہے۔

4526

(۴۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ : أَنَّ قَوْمًا أَتَوْا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلُوہُ عَنِ الْوِتْرِ ، فَقَالَ : سَأَلْتُمْ عَنْہُ أَحَدًا؟ فَقَالُوا : سَأَلْنَا أَبَا مُوسَی فَقَالَ : لاَ وِتْرَ بَعْدَ الأَذَانِ۔ فَقَالَ : لَقَدْ أَغْرَقَ النَّزْعَ فَأَفْرَطَ فِی الْفَتْوَی، کُلُّ شَیْئٍ مَا بَیْنَکَ وَبَیْنَ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ وِتْرٌ، مَتَی أَوْتَرْتَ فَحَسَنٌ۔ [ضعیف]
(٤٥٢٦) عاصم بن ضمرہ (رض) فرماتے ہیں : کچھ لوگ حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور وتر کے بارے میں سوال کیا تو حضرت علی (رض) فرمانے لگے : کیا تم نے کسی اور سے بھی اس کے بارے میں سوال کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہم نے ابو موسیٰ (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : اذان کے بعد وتر نہیں۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : انھوں نے سخت تنقید کی ہے۔ فتویٰ دینے میں تجاوز کیا ہے۔ عشا اور صبح کی نماز کے درمیان وتر کا وقت ہے۔ جب بھی آپ وتر پڑھ لیں اچھا ہے۔

4527

(۴۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ : الْوِتْرُ مَا بَیْنَ صَلاَتَیْنِ صَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ إِلَی صَلاَۃِ الْفَجْرِ۔ [ضعیف]
(٤٥٢٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : وتر دو نمازوں کے درمیان ہے، یعنی عشا اور فجر کے درمیان۔

4528

(۴۵۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ یُنَادِی بِہِ نِدَائً : الْوِتْرُ مَا بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ صَلاَۃِ الْعِشَائِ وَصَلاَۃِ الْفَجْرِ ، مَتَی مَا أَوْتَرْتَ فَحَسَنٌ۔ [حسن]
(٤٥٢٨) اسود (رض) فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے سنا کہ وتر دو نمازوں یعنی عشا اور فجر کے درمیان ہے، جب بھی آپ وتر پڑھ لیں اچھا ہے۔

4529

(۴۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَتَی تُوتِرِینَ؟ قَالَتْ : بَیْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَۃِ۔وَمَا یُؤَذِّنُونَ حَتَّی یُصْبِحُوا۔(ق) قَوْلُہُ : وَمَا یُؤَذِّنُونَ حَتَّی یُصْبِحُوا۔أَظُنُّہُ مِنْ قَوْلِ الأَسْوَدِ أَوْ أَبِی إِسْحَاقَ ، وَفِیہِ نَظَرٌ فَقَدْ رُوِّینَا أَنَّ الأَذَانَ الأَوَّلَ بِالْحِجَازِ کَانَ قَبْلَ الصُّبْحِ ، وَکَأَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تُصَلِّی قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ ، أَوْ أَرَادَ بِہِ الأَذَانَ الثَّانِی ، وَعَلَی ذَلِکَ تَدُلُّ رِوَایَۃُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُوتِرُ فِیمَا بَیْنَ التَّثْوِیبِ وَالإِقَامَۃِ ، فَیَرْجِعُ مَذْہَبُہَا فِی ذَلِکَ إِلَی مَا رُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٥٢٩) اسود کہتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ آپ وتر کب پڑھتی ہیں ؟ فرمانے لگیں : اذان اور اقامت کے درمیان مؤذن اذان نہیں دیتے تھے یہاں تک کہ وہ صبح کردیتے۔ راوی کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ یہ قول اسودکا ہے یا ابواسحاق کا اور اس میں نظر ہے۔
(ب) حجاز میں پہلی اذان طلوعِ فجر سے پہلے ہوتی تھی ، حضرت عائشہ (رض) طلوعِ فجر سے پہلے نماز پڑھتی تھیں یا اس نے دوسری اذان مراد لی ہے۔
(ج) ابو سعد کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) اذان اور اقامت کے درمیان وتر پڑھا کرتیں تھیں۔
(نوٹ) لیکن راجع مذہب حضرت علی اور ابو مسعود کا ہے۔

4530

(۴۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَقَدَ، ثُمَّ اسْتَیْقَظَ فَقَالَ لِخَادِمِہِ: انْظُرْ مَا صَنَعَ النَّاسُ؟ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ قَدْ ذَہَبَ بَصَرُہُ ، فَذَہَبَ الْخَادِمُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: قَدِ انْصَرَفَ النَّاسُ مِنَ الصُّبْحِ۔فَقَامَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ فَأَوْتَرَ ثُمَّ صَلَّی الصُّبْحَ۔ [ضعیف]
(٤٥٣٠) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر (رض) سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو کہا : دیکھو لوگوں نے کیا کیا ہے ؟ ان دنوں عبداللہ بن عباس نابینا ہوچکے تھے۔ خادم گیا اور لوٹا تو کہنے لگا : لوگ صبح کی نماز پڑھ کر واپس آ رہے ہیں۔ عبداللہ بن عباس (رض) کھڑے ہوئے اور وتر پڑھے۔

4531

(۴۵۳۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ : مَا أُبَالِی لَوْ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ وَأَنَا أَوْتِرُ۔ [ضعیف]
(٤٥٣١) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : مجھے کوئی پروا نہیں اگر نماز کی اقامت کہہ دی جائے اور میں وتر پڑھ رہا ہوں۔

4532

(۴۵۳۲) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ یَؤُمُّ قَوْمَنَا ، فَخَرَجَ یَوْمًا إِلَی الصُّبْحِ ، فَأَقَامَ الْمُؤَذِّنُ الصَّلاَۃَ ، فَأَسْکَتَہُ عُبَادَۃُ حَتَّی أَوْتَرَ ثُمَّ صَلَّی لَہُمُ الصُّبْحَ۔ قَالَ مَالِکٌ : وَإِنَّمَا یُوتِرُ بَعْدَ الْفَجْرِ مَنْ نَامَ عَنِ الْوِتْرِ ، وَلاَ یَنْبَغِی لأَحَدٍ أَنْ یَتَعَمَّدَ ذَلِکَ حَتَّی یَضَعَ وِتْرَہُ بَعْدَ الْفَجْرِ۔ [ضعیف۔ مالک ۲۸۰]
(٤٥٣٢) عبادہ بن صامت اپنی قوم کی امامت کرواتے تھے، ایک دن صبح کی نماز کے لیے نکلے تو مؤذن اقامت کہنے لگا۔ عبادہ بن صامت نے اسے خاموش کروا دیا، پھر وتر پڑھے، اس کے بعد انھوں نے صبح کی نماز پڑھائی۔
(ب) امام مالک (رح) فرماتے ہیں : جو وتر سے سو گیا وہ فجر کے بعد وتر پڑھ لے، لیکن کسی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ جان بوجھ کر طلوعِ فجر کے بعد وتر پڑھے۔

4533

(۴۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ دِینَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِہِ أَوْ نَسِیَہُ فَلْیُصَلِّہِ إِذَا أَصْبَحَ أَوْ ذَکَرَہُ))۔ [صحیح۔ احمد ۳/۳۱/۱۱۲۸۴]
(٤٥٣٣) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے وتر سے سو گیا یا اسے بھول گیا تو وہ صبح کے وقت یا جب بھی اس کو یاد پڑھ لے۔

4534

(۴۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ وَبَرَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَمَّنْ تَرَکَ الْوِتْرَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَیُصَلِّیہَا؟ قَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ تَرَکْتَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، ہَلْ کُنْتَ تُصَلِّیہَا؟ قَالَ قُلْتُ : فَمَہْ۔قَالَ : فَمَہْ۔ [صحیح]
(٤٥٣٤) وبرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے اس شخص بارے میں پوچھا جو وتر طلوع شمس تک چھوڑ دیتا ہے کہ کیا وہ اسے پڑھے ؟ وہ کہنے لگے : آپ کا خیال ہے کہ اگر آپ صبح کی نماز کو سورج طلوع ہونے تک چھوڑ دیں تو کیا آپ اس کو پڑھیں گے : راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : ٹھہر ٹھہر۔

4535

(۴۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ فِی مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ ، فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ ، فَجَعَلُوا یَنْتَظِرُونَہُ فَجَائَ فَقَالَ : إِنِّی کُنْتُ أَوْتِرُ۔وَقَالَ : سُئِلَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ ہَلْ بَعْدَ الأَذَانِ وِتْرٌ؟ فَقَالَ : نَعَمْ وَبَعْدَ الإِقَامَۃِ۔قَالَ وَحَدَّثَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ : أَنَّہُ نَامَ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی۔ [صحیح]
(٤٥٣٥) ابراہیم بن محمد بن منتشر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ مسجد عمرو بن شرحبیل میں تھے۔ نماز کے لیے اقامت کہی گئی۔ لوگ ان کا انتظار کر رہے تھے، وہ آئے تو انھوں نے کہا : میں وتر پڑھ رہا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) سے سوال کیا گیا کہ کیا اذان کے بعد وتر ہے تو وہ فرمانے لگے : ہاں اقامت کے بعد بھی۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے سو گئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوا پھر آپ بیدار ہوئے اور نماز پڑھی۔

4536

(۴۵۳۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ حَفْصَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ إِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنَ الأَذَانِ لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ ، وَبَدَأَ الصُّبْحُ رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلاَۃُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۸]
(٤٥٣٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین حضرت حفصہ (رض) نے انھیں بتایا کہ جب مؤذن صبح کی اذان کہنے سے خاموش ہوجاتا اور صبح ظاہر ہوجاتی تو نماز کی اقامت کہے جانے سے پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خفیف رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔

4537

(۴۵۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح]
(٤٥٣٧) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طلوعِ فجر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔

4538

(۴۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَأَبُو صَالِحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عن حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ مَرَّ بِرَجُلٍ یُصَلِّی ، وَقَدْ أُقِیمَتْ صَلاَۃُ الصُّبْحِ ، فَکَلَّمَہُ بِشَیْئٍ لاَ نَدْرِی مَا ہُوَ؟ قَالَ : فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَحَطْنَا بِہِ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ؟ قَالَ قَالَ : ((یُوشِکُ أَحَدُکُمْ أَنْ یُصَلِّیَ الصُّبْحَ أَرْبَعًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ دُونْ ذِکْرِ أَبِیہِ ، ثُمَّ قَالَ قَالَ الْقَعْنَبِیُّ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَقَوْلُہُ : عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ خَطَأٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۳]
(٤٥٣٨) عبداللہ بن مالک بن بحینہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا اور صبح کی اقامت کہہ دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کچھ کہا۔ ہم نہیں جانتے کہ کیا کہا۔ راوی کہتے ہیں : ہم جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے پوچھا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ سے کیا فرمایا ؟ تو اس نے بتایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہے کہ کوئی تم میں سے صبح کو چار رکعتیں پڑھنے لگے۔

4539

(۴۵۳۹) وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ : مَرَّ النَّبِیُّ ﷺ بِرَجُلٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خَالِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَاہُ نَحْوَ رِوَایَۃِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ لَمْ یَقُولاَ فِیہِ عَنْ أَبِیہِ۔
(٤٥٣٩) ایضاً

4540

(۴۵۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ : أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ رَجُلاً یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، وَقَدْ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((الصُّبْحُ أَرْبَعًا الصُّبْحُ أَرْبَعًا))۔ قَالَ یَعْقُوبُ : الصَّحِیحُ ہَذَا ، وَإِبْرَاہِیمُ قَدْ أَخْطَأَ فِی قَوْلِہِ عَنْ أَبِیہِ۔ [منکر الاسناد]
(٤٥٤٠) ابن بحینہ فرماتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دو رکعتیں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور نماز کی اقامت کہہ دی گئی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبح کی چار رکعتیں ہیں۔

4541

(۴۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ مَالِکِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ دَخَلَ الْمَسْجِدَ ، وَقَدْ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ وَرَجُلٌ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ فَقَالَ : تُصَلِّی الصُّبْحَ أَرْبَعًا؟ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔وَکَذَلِکَ قَالَ أَبُو عَوَانَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَعْدٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدٍ عَنْ حَفْصٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ۔ قَالَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ وَشَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ مَرَّ عَلَیْہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالصَّحِیحُ قَوْلُ مَنْ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ۔وَہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَالِکِ بْنِ الْقِشْبِ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَ ۃَ وَأُمُّہُ بُحَیْنَۃُ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُطَّلِبِ قَالَہُ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ۔ [منکر الاسناد]
(٤٥٤١) مالک بن بحینہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے اور نماز کھڑی ہوگئی تھی، ایک شخص دو رکعت پڑھ رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو صبح کی چار رکعتیں پڑھے گا۔

4542

(۴۵۴۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ دَخَلَ حِینَ أُقِیمَتْ صَلاَۃُ الصُّبْحِ ، فَمَرَّ بِابْنِ الْقِشْبِ وَہُوَ یُصَلِّی فَقَالَ : ((ابْنَ الْقِشْبِ أَتُصَلِّی الصُّبْحَ أَرْبَعًا))۔کَذَا قَالَ سُفْیَانُ۔ [تقدم برقم ۴۵۳۸]
(٤٥٤٢) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (مسجد میں) داخل ہوئے، جب صبح کی نماز کی اقامت کہہ دی گئی آپ کا گذر ابن قشب کے پاس سے ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو صبح کی چار رکعتیں پڑھے گا۔

4543

(۴۵۴۳) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ إِلَی صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَمَعَہُ بِلاَلٌ ، فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ فَمَرَّ بِی ، وَضَرَبَ مَنْکِبِی وَقَالَ: ((تُصَلِّی الصُّبْحَ أَرْبَعًا؟))۔ [تقدم برقم ۴۵۳۸]
(٤٥٤٣) عبداللہ بن بن مالک بن بحینہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز کو نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بلال تھے۔ اس نے نماز کی اقامت کہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے اور میرے کندھے پر مارا اور فرمایا : تو صبح کی چار رکعتیں پڑھے گا۔

4544

(۴۵۴۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ : دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ ﷺ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَصِلَ إِلَی الصَّفِّ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ قَالَ لَہُ : ((یَا فُلاَنُ بِأَیِّ صَلاَتَیْکَ اعْتَدَدْتَ؟ بِالَّتِی صَلَّیْتَ وَحْدَکَ أَوْ بِالَّتِی صَلَّیْتَ مَعَنَا؟))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَامِدِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۱۲]
(٤٥٤٤) عبداللہ بن سرجس فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز پڑھا رہے تھے۔ اس نے جماعت سے ملنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھی۔ جب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! تو اپنی کس نماز کو شمار کرے گا۔ اس کو جو تو نے اکیلے پڑھی ہے یا اس کو جو تو نے ہمارے ساتھ پڑھی ہے۔

4545

(۴۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کُنْتُ أُصَلِّی وَأَخَذَ الْمُؤَذِّنُ فِی الإِقَامَۃِ ، فَجَذَبَنِی النَّبِیُّ ﷺ وَقَالَ : ((أَتُصَلِّی الصُّبْحَ أَرْبَعًا))۔ [حسن۔ الطیالسی ۲۸۵۹]
(٤٥٤٥) ابن ابی ملیکہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نماز پڑھا رہا تھا اور مؤذن نے اقامت کہنا شروع کردی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کھینچا اور فرمایا : کیا تو صبح کی چار رکعت نماز پڑھے گا۔

4546

(۴۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ یَسَارٍ یَقُولُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃُ))۔وَقَالَ مَرَّۃً : ((إِذَا قَامَتِ الصَّلاَۃُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم۔ مسلم ۷۱۰]
(٤٥٤٦) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں۔ ایک جگہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کھڑی ہوجائے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں۔

4547

(۴۵۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ وَرْقَائَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ کُلُّہُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: ((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَ الْمَکْتُوبَۃُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَعَنِ حَسَنٍ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَعَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَزَادَ فِی حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ قَالَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ : ثُمَّ لَقِیتُ عَمْرًا فَحَدَّثَنِی بِہِ وَلَمْ یَرْفَعْہُ
(٤٥٤٧) ایضاً

4548

(۴۵۴۸) أَخْبَرَنَا بِہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِزِیَادَتَہُ۔
(٤٥٤٨) ایضاً

4549

(۴۵۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَخْزُومِیُّ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ الْحَسَنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْرَزِ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ دَنُوقَا حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃُ۔قَالَ زَکَرِیَّا قَالَ حَمَّادٌ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَ بِہَذَا عَمْرٌو مَرَّۃً فَرَفَعَہُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : إِنَّکَ لَمْ تَکُنْ تَرْفَعُہُ۔قَالَ : بَلَی۔قَالَ : لاَ وَاللَّہِ۔قَالَ : فَسَکَتَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَفَعَہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ سِوَی مَنْ ذَکَرْنَا زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَۃَ وَأَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِیُّ وَجَمَاعَۃٌ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٥٤٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو فرضی نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں۔

4550

(۴۵۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ نَصْرِ بْنِ حَاجِبٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزِّنْجِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃُ))۔قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَلاَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔قَالَ : ((وَلاَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ))۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : لاَ أَعْلَمُ ذَکَرَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ فِی مَتْنِہِ غَیْرُ یَحْیَی بْنِ نَصْرٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَمْرٍو۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ سَیَّارٍ عَنْ نَصْرِ بْنِ حَاجِبٍ وَہُوَ وَہَمٌ۔ وَنَصْرُ بْنُ حَاجِبٍ الْمَرْوَزِیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ ، وَابْنُہُ یَحْیَی کَذَلِکَ۔ وَفِیمَا احْتَجَجْنَا بِہِ مِنَ الأَحَادِیثِ الصَّحِیحَۃِ کِفَایَۃٌ عَنْ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ نُصَیْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃُ ، إِلاَّ رَکْعَتَیِ الصُّبْحِ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْحَلَبِیُّ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَیْرٍ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذِہِ الزِّیَادَۃُ لاَ أَصْلَ لَہَا۔ وَحَجَّاجُ بْنُ نُصَیْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ کَثِیرٍ ضَعِیفَانِ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ حَجَّاجٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْ مُجَاہِدٍ بَدَلَ عَطَائٍ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی وَہُوَ یُسْمَعُ الإِقَامَۃَ ضَرَبَہُ۔[ضعیف]
(٤٥٥٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول ! فجر کی دو رکعتیں بھی نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں فجر کی دو رکعتیں بھی نہیں۔
(ب) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں مگر فجر کی دو رکعتیں۔
نوٹ : اس زیادتی کی کوئی اصل نہیں ہے۔
(ج) عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ وہ جب کسی شخص کو دیکھتے کہ نماز پڑھ رہا ہے اور اقامت ہو رہی ہے تو اسے مارتے۔

4551

(۴۵۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ أَبْصَرَ رَجُلاً یُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ وَالْمُؤَذِّنُ یُقِیمُ فَحَصَبَہُ ، وَقَالَ : أَتُصَلِّی الصُّبْحَ أَرْبَعًا؟ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۴۰۰۶]
(٤٥٥١) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو دو رکعتیں نماز پڑھتے ہوئے تو انھوں نے اس کو کنکری ماری اور کہا : کیا تو صبح کی چار رکعتیں پڑھے گا ؟

4552

(۴۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : رَأَی النَّبِیُّ ﷺ رَجُلاً یُصَلِّی بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((صَلاَۃُ الصُّبْحِ رَکْعَتَانِ))۔فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّی لَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا ، فَصَلَّیْتُہُمَا الآنَ۔ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ یَحْیَی قَالَ قَالَ سُفْیَانُ کَانَ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ یُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِیدٍ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَی عَبْدُ رَبِّہِ وَیَحْیَی ابْنَا سَعِیدٍ ہَذَا الْحَدِیثَ مُرْسَلاً : أَنَّ جَدَّہُمْ صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ ﷺ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [منکر۔ ابن رجب فی الفتح ۳/۳۱۸]
(٤٥٥٢) قیس بن عمرو کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا، وہ صبح کی نماز کے بعد دو رکعت نماز پڑھ رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبح کی نماز دو رکعت ہیں، اس شخص نے کہا : میں نے فجر سے پہلے دو رکعت نہیں پڑھی تھیں، میں وہ دو رکعت پڑھ رہا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔

4553

(۴۵۵۳) عن یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ جَائَ وَالنَّبِیُّ ﷺ یُصَلِّی صَلاَۃَ الْفَجْرِ فَصَلَّی مَعَہُ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ﷺ : مَا ہَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ؟ ۔فَقَالَ : لَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُہُمَا قَبْلَ الْفَجْرِ۔ فَسَکَتَ وَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ۔ [منکر۔ تقدم]
(٤٥٥٣) یحییٰ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ آئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز پڑھا رہے تھے، انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو وہ کھڑے ہوئے اور فجر کی دو رکعتیں پڑھیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دو رکعتیں کیسی ہیں ؟ تو انھوں نے کہا : میں نے فجر سے پہلے نہیں پڑھی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے اور کچھ نہیں فرمایا۔

4554

(۴۵۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عَرَّسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((لِیَأْخُذْ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِرَأْسِ رَاحِلَتِہِ ، فَإِنَّ ہَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا الشَّیْطَانُ))۔ثُمَّ دَعَا بِالْمَائِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّی الْغَدَاۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔(ت) وَرُوِّینَا فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ : أَنَّہُ قَضَی ہَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۰]
(٤٥٥٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پڑاؤ ڈالا اور ہم بیدار نہ ہو سکے، یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی سواریوں پر سوار ہو جاؤ کیونکہ یہ ایسی جگہ ہے جہاں ہمارے ساتھ شیطان بھی حاضر ہوگیا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور وضو کیا اور دو رکعت نماز ادا کی۔ پھر نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی۔
(ب) عمران بن حصین (رض) سے منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دو رکعتوں کو قضا کیا۔

4555

(۴۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیِ الْغَدَاۃِ فَلْیُصَلِّ إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ))۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۱۱۷]
(٤٥٥٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے فجر کی دو رکعت نہیں پڑھیں وہ سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھ لے۔

4556

(۴۵۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : عَبَّادُ بْنُ الْوَلِیدِ الْغُبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعُ الشَّمْسُ فَلْیُصَلِّہِمَا))۔تَفَرَّدَ بِہِ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔(ج) وَعَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ثِقَۃٌ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٥٥٦) عمرو بن عاصم نے اس طرح ذکر کیا ہے، لیکن وہ بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے فجر کی دو رکعت نہیں پڑھیں وہ سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھ لے۔

4557

(۴۵۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ یَزِیدَ وَعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَخْبَرَاہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِہِ أَوْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ فَقَرَأَہُ فِیمَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَصَلاَۃِ الظُّہْرِ کُتِبَ لَہُ کَأَنَّمَا قَرَأَہُ مِنَ اللَّیْلِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۴۷]
(٤٥٥٧) عبدالرحمن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے فرماتے ہوئے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی اپنے وظیفہ یا کسی اور چیز سے سو گیا تو وہ فجر اور ظہر کے درمیان پڑھ لے۔ اس لیے لکھ دیا جائے گا گویا کہ اس نے رات کے وقت ہی پڑھا ہے۔

4558

(۴۵۵۸) وَرَوَاہُ مَالِکٌ فِی الْمُوَطَإِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ فَاتَہُ حِزْبُہُ مِنَ اللَّیْلِ فَقَرَأَہُ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ إِلَی صَلاَۃِ الظُّہْرِ ، فَکَأَنَّہُ لَمْ یَفُتْہُ أَوْ کَأَنَّہُ أَدْرَکَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ مالک ۴۷۰]
(٤٥٥٨) عبدالرحمن بن عبدالقاری عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس کا رات کا وظیفہ رہ گیا تو وہ سورج ڈھل جانے سے ظہر کی نماز تک پڑھ لے تو وہ ایسا ہے گویا اس کا وظیفہ رہا نہیں یا اس نے اس کو وقت پر پڑھ لیا ہے۔

4559

(۴۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَحْمَدَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی تَوْبَۃَ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ حَاتِمٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ لاَ یُصَلِّی مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ حَتَّی تَزُولَ الشَّمْسُ قَالَ فَصَلَّی یَوْمًا فَسُئِلَ عَنْ ذَلِکَ وَذَلِکَ حِینَ طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ: إِنِّی لَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ رَکْعَتَیِ الْغَدَاۃِ۔[حسن]
(٤٥٥٩) نافع (رح) ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) دن کے ابتدائی حصہ میں نماز نہیں پڑھتے تھے، یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، ایک دن انھوں نے نماز پڑھی اور یہ سورج کے طلوع ہونے کے بعد کی بات ہے تو فرمانے لگے : میں نے فجر کی دو رکعت نہیں پڑھی تھیں۔

4560

(۴۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فَاتَتْہُ رَکْعَتَا الْفَجْرِ فَصَلاَّہُمَا بَعْدَ أَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ۔قَالَ مَالِکٌ وَبَلَغَنِی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ مِثْلُ ذَلِکَ۔وَرَوَاہُ سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف]
(٤٥٦٠) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ ان کو خبر ملی کہ عبداللہ بن عمر (رض) سے فجر کی دو رکعت رہ گئیں تو انھوں نے سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کیں۔

4561

(۴۵۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ أُمِّ سَلَمَۃْ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ بَعْدَ الْعَصْرِ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ ؟ مَا کُنْتَ تُصَلِّیہِمَا۔فَقَالَ : ((کُنْتُ أُصَلِّیہُمَا بَعْدَ الظُّہْرِ فَجَائَ نِی مَالٌ فَشَغَلَنِی عَنْہُمَا فَصَلَّیْتُ الآنَ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۲۳۳-۴۳۷۰]
(٤٥٦١) سیدہ عائشہ (رض) ام سلمہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ عصر کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے تو انھوں نے دو رکعت نماز پڑھی۔ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ دو رکعت کیسی ہیں ؟ آپ تو ان کو نہیں پڑھا کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ظہر کے بعد ان کو پڑھا کرتا تھا، ایک دن میرے پاس مال آیا ، اس کی تقسیم کی مصروفیت کی وجہ سے میں دو رکعت نہ پڑھ سکا۔ میں نے ان کو اب پڑھ لیا ہے۔

4562

(۴۵۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ الْبَرِّیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ إِذَا فَاتَتْہُ الصَّلاَۃُ مِنَ اللَّیْلِ مِنْ وَجَعٍ أَوْ غَیْرِہِ صَلَّی مِنَ النَّہَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۴۶]
(٤٥٦٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی نماز بیماری یا کسی دوسری وجہ سے رہ جائے تو وہ دن کو بارہ رکعت پڑھ لے۔

4563

(۴۵۶۳) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ وَزَادَ فِیہِ : کَانَ إِذَا عَمِلَ عَمَلاً أَثْبَتَہُ۔ثُمَّ قَالَ : وَکَانَ إِذَا نَامَ مِنَ اللَّیْلِ أَوْ مَرِضَ صَلَّی مِنَ النَّہَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ شُعْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ خَشْرَمٍ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(٤٥٦٣) شعبہ (رح) قتادہ سے نقل فرماتے ہیں اور یہ لفظ زائد ہیں کہ جب کوئی مسلسل عمل کرتا ہے، پھر فرمایا : جب وہ سو جائے یا بیمار ہوجائے تو دن کو بارہ رکعات پڑھ لے۔

4564

(۴۵۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ یَزِیدَ وَعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَخْبَرَاہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِہِ أَوْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ فَقَرَأَہُ فِیمَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَصَلاَۃِ الظُّہْرِ کُتِبَ لَہُ کَأَنَّمَا قَرَأَہُ مِنَ اللَّیْلِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۵۵۷]
(٤٥٦٤) عبدالرحمن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اپنے وظیفے یا کسی اور چیز سے سو گیا تو وہ اس کو فجر اور ظہر کے درمیان پڑھ لے، اس کے لیے لکھ دیا جائے گا گویا کہ اس نے رات کو ہی پڑھا ہے۔

4565

(۴۵۶۵) وَقَدْ رَوَاہُ مَالِکٌ فِی الْمُوَطَإِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ فَاتَہُ حِزْبُہُ مِنَ اللَّیْلِ فَقَرَأَ بِہِ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ إِلَی صَلاَۃِ الظُّہْرِ ، فَکَأَنَّہُ لَمْ یَفُتْہُ أَوْ کَأَنَّہُ أَدْرَکَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۵۵۸]
(٤٥٦٥) عبدالرحمن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے فرمایا : جس کا رات کا وظیفہ رہ گیا تو وہ سورج ڈھلنے سے ظہر تک اس کو پڑھ لے تو گویا اس کا وہ وظیفہ رہا ہی نہیں یا اس نے وقت میں پڑھ لیا۔

4566

(۴۵۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَیُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ؟ قَالَ : ((أَدْوَمُہَا وَإِنْ قَلَّ))۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔
(٤٥٦٦) سعد بن ابراہیم ابو سلمہ سے نقل فرماتے ہیں اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : کون سے اعمال اللہ کو زیادہ پسندیدہ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دائمی اعمال اگرچہ کم ہی ہوں۔

4567

(۴۵۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمِرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ طَلْحَۃَ قَالَ قُلْتُ لِثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ : دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ ، فَسَکَتَ عَنِّی ، قُلْتُ : دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ ، فَسَکَتَ عَنِّی ، قُلْتُ : دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ۔فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ : ((مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْجُدُ لِلَّہِ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً ، وَحَطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً))۔قَالَ مَعْدَانُ : ثُمَّ لَقِیتُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَحَدَّثَنِی مِثْلَ ذَلِکَ۔وَفِی رِوَایَۃِ السُّوسِیِّ وَحْدَہُ مَعْدَانُ بْنُ أَبِی طَلْحَۃَ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَزَادَ فِیہِ : عَلَیْکَ بِالسُّجُودِ لِلَّہِ ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۸۸]
(٤٥٦٧) معدان بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ثوبان سے کہا کہ مجھے ایسا عمل بتاؤ جس کی وجہ سے اللہ مجھے نفع دیں۔ وہ خاموش ہوگئے، میں نے دوبارہ پھر کہا : آپ میری رہنمائی فرمائیں ایسے کام کی جانب جس کی وجہ سے اللہ مجھے نفع پہنچائے۔ وہ پھر خاموش ہوگئے۔ میں نے تیسری مرتبہ پھر کہا کہ آپ مجھے ایسا عمل بتاؤ جس کی وجہ سے اللہ مجھے فائدہ دیں تو پھر انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو بندہ اللہ کو ایک سجدہ کرتا ہے۔ اللہ اس کا ایک درجہ بلند کردیتے ہیں اور اس کی ایک غلطی ختم کردیتے ہیں۔ معدان کہتے ہیں : پھر میں ابودرداء (رض) سے ملا ۔ انھوں نے بھی مجھے اسی طرح بیان کیا۔ ایک دوسری روایت میں اوزاعی فرماتے ہیں : اس میں یہ لفظ زائد ہیں کہ تم اللہ کے لیے اپنے اوپر سجدوں کو لازم کرلو۔

4568

(۴۵۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ کَعْبٍ الأَسْلَمِیُّ قَالَ : کُنْتُ أَبِیتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ وَآتِیہِ بِوَضُوئِ ہِ وَحَاجَتِہِ فَکَانَ یَقُومُ مِنَ اللَّیْلِ فَیَقُولُ : ((سُبْحَانَ رَبِّیَ وَبِحَمْدِہِ ، سُبْحَانَ رَبِّیَ وَبِحَمْدِہِ))۔الْہَوِیَّ : سُبْحَانَ رَبِّ الْعَالَمِینَ ، سُبْحَانَ رَبِّ الْعَالَمِینَ ۔الْہَوِیَّ قَالَ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((ہَلْ لَکَ حَاجَۃٌ؟))۔قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مُرَافَقَتُکَ فِی الْجَنَّۃِ۔قَالَ : ((أَوَغَیْرَ ذَلِکَ؟))۔قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مُرَافَقَتُکَ فِی الْجَنَّۃِ۔قَالَ : ((فَأَعِنِّی عَلَی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُودِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِقْلِ بْنِ زِیَادٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ ترمذی ۳۴۱۶]
(٤٥٦٨) ربیعہ بن کعب اسلمی فرماتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس رات گزارتا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو اور ضرورت کے لیے پانی لاتا تھا ۔ کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کا قیام کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : میرا رب پاک ہے اس کے لیے تمام تعریفیں ہے۔ میرا رب پاک ہے اس کے لیے تمام تعریفیں ہے بہت دیر تک کہتے رہتے۔ پاک ہے میرا رب جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔ پاک ہے میرا رب جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔ زیادہ دیر تک کہتے رہتے۔ ربیعہ کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : کیا آپ کو کوئی ضرورت ہے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جنت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ساتھ چاہتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے علاوہ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جنت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ساتھ چاہتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری مدد کرو اپنے اوپر زیادہ سجدوں کو لازم کرنے کے ساتھ۔

4569

(۴۵۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ مُرَّۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ : إِنَّکَ مَا دُمْتَ فِی الصَّلاَۃِ فَإِنَّکَ تَقْرَعُ بَابَ الْمَلِکِ ، وَمَنْ یُکْثِرْ قَرْعَ بَابَ الْمَلِکِ یُفْتَحُ لَہُ۔ [حسن]
(٤٥٦٩) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب تک آپ نماز میں ہیں تو گویا آپ کسی بادشاہ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں اور بادشاہ کے دروازے پر جتنی زیادہ دستک دی جاتی ہے تو دستک دینے والے کے لیے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔

4570

(۴۵۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ عَنْ صَلاَۃِ اللَّیْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیَ أَحَدُکُمُ الصُّبْحَ صَلَّی رَکْعَۃً تُوتِرُ لَہُ مَا قَدْ صَلَّی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۷۴۹]
(٤٥٧٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعات ہیں۔ جب تم میں سے کسی کو صبح کا ڈر ہو تو ان میں سے وتر بنا لے۔

4571

(۴۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا أُرِیتَ أَنَّ الصُّبْحَ مُدْرِکُکَ فَأَوْتِرْ بِرَکْعَۃٍ))۔فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عُمَرَ : مَا مَثْنَی؟ قَالَ : تُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٥٧١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعات ہیں، جب آپ کو محسوس ہو کہ صبح کا وقت آپ کو پالے گا تو ایک رکعت کے ذریعہ وتر پڑھیں۔ ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ دو سے کیا مراد ہے ؟ انھوں نے کہا : ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرنا۔

4572

(۴۵۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُمْ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یُصَلِّی فِیمَا بَیْنَ أَنْ یَفْرُغَ مِنْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ إِلَی الْفَجْرِ إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُسَلِّمُ مِنْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ، وَیُوتِرُ بِوَاحِدَۃٍ ، وَیَسْجُدُ بِسَجْدَۃٍ قَدْرَ مَا یَقْرَأُ أَحَدُکُمْ خَمْسِینَ آیَۃً قَبْلَ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَہُ ، فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَتَبَیَّنَ لَہُ الْفَجْرُ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ لِلإِقَامَۃِ فَیَخْرُجُ مَعَہُ۔قَالَ : وَبَعْضُہُمْ یَزِیدُ عَلَی بَعْضٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ فِی السَّلاَمِ مِنْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَقَالَ : فَإِذَا سَکَبَ الْمُؤَذِّنُ بِالأَوَّلِ مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ۔ قَالَ سُوَیْدٌ : سَکَبَ یُرِیدُ أَذَّنَ وَہُوَ مِنَ الصَّبِّ۔[بخاری و مسلم فی اکثر من موضع]
(٤٥٧٢) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشا کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد فجر تک گیارہ رکعات پڑھا کرتے تھے اور ایک رکعت وتر اور سجدہ اتنا لمبا فرماتے تھے، جتنی دیر میں تم میں سے کوئی پچاس آیات کی تلاوت کرلے۔ جب مؤذن فجر کی اذان سے خاموش ہوتا اور واضح صبح ہوجاتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو ہلکی سی رکعات پڑھتے۔ پھر دائیں جانب لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن اقامت کے لیے آتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ساتھ چلے جاتے۔ بعض نے کچھ زائد بھی نقل کیا ہے۔
(ب) یونس بن یزید بیان فرماتے ہیں کہ ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے تھے۔
(ج) زہری بیان کرتے ہیں کہ جب مؤذن فجر کی پہلی اذان دینے کا ارادہ کرتا۔

4573

(۴۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَارِقِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((صَلاَۃُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ مَثْنَی مَثْنَی))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [تقدم]
(٤٥٧٣) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات اور دن کی نماز دو دو رکعات ہیں۔

4574

(۴۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ بِبَغْدَادَ قَرَأْتُ عَلَیْہِ فَأَقَرَّ بِہِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ فَہْمٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ الأَزْدِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((صَلاَۃُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ مَثْنَی مَثْنَی))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ۔ [تقدم]
(٤٥٧٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات اور دن کی نماز دو دو رکعات ہیں۔

4575

(۴۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْفَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ قَالَ : سُئِلَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ حَدِیثِ یَعْلَی أَصَحِیحٌ ہُوَ؟ فَقَالَ : نَعَمْ۔(ت) قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یُصَلِّی أَرْبَعًا لاَ یَفْصِلُ بَیْنَہُنَّ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃَ۔
(٤٥٧٥) سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نہ تو چار رکعات اکٹھی پڑھتے تھے اور نہ ان کے درمیان فاصلہ کرتے تھے سوائے فرض نماز کے۔

4576

(۴۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ مَثْنَی مَثْنَی یُرِیدُ بِہِ التَّطَوُّعَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرٍو ، وَابْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [صحیح]
(٤٥٧٦) عبدالرحمن بن ثوبان فرماتے ہیں کہ اس نے ابن عمر (رض) سے سنا کہ رات اور دن کی نماز دو دو رکعات ہیں، اس سے ان کی مراد نفل نماز تھی۔

4577

(۴۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ ابْنِ الْعَمْیَائِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((الصَّلاَۃُ مَثْنَی مَثْنَی ، تَشَہَّدُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ تَضَرَّعُ وَتَخَشَّعُ ، وَتَمَسْکَنُ وَتَرْفَعُ یَدَیْکَ تَقُولُ تَسْتَقْبِلُ بِہِمَا وَجْہَکَ وَتَقُولُ : یَا رَبِّ یَا رَبِّ فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ فَہِیَ خِدَاجٌ))۔خَالَفَہُ شُعْبَۃُ فِی إِسْنَادِہِ۔[ضعیف]
(٤٥٧٧) فضل بن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز دو دو رکعات ہیں ہر دو کے درمیان تشہد ہے۔ پھر ڈرنا، عاجزی اور انکساری کرنا ہے اور تو اپنے ہاتھوں کو بلند کر اور اپنے چہرے کو قبلہ رخ کر اور تو کہہ : اے میرے رب ! اے میرے رب ! جس نے ایسا نہ کیا تو یہ ناقص نماز ہے۔

4578

(۴۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو النَّضْرِ وَرَوْحٌ وَفَہْدُ بْنُ حَیَّانَ وَوَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ ابْنِ الْعَمْیَائِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْمُطَّلِبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((الصَّلاَۃُ مَثْنَی مَثْنَی ، وَتَشَہَّدُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ، وَتَبَائَ سُ وَتَمَسْکَنُ ، وَأَقْنِعْ یَدَیْکَ وَقُلْ : اللَّہُمَّ اللَّہُمَّ ، فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ ذَلِکَ فَہِیَ خِدَاجٌ ، فَہِیَ خِدَاجٌ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَفِی حَدِیثِہِمْ : وَتُقْنِعُ بِیَدَیْکَ وَتَقُولُ : اللَّہُمَّ ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ ذَلِکَ فَہِیَ خِدَاجٌ ۔وَفِیمَا قَرَأْتُ فِی کِتَابِ الْعِلَلِ لأَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ یَقُولُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : رِوَایَۃُ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ، وَشُعْبَۃُ أَخْطَأَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فِی مَوَاضِعَ، قَالَ : عَنْ أَنَسِ بْنِ أَبِی أَنَسٍ ، وَإِنَّمَا ہُوَ عِمْرَانُ بْنُ أَبِی أَنَسٍ وَقَالَ : عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَإِنَّمَا ہُوَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ وَرَبِیعَۃُ بْنُ الْحَارِثِ ہُوَ ابْنُ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ ہُوَ عَنِ الْمُطَّلِبِ وَلَمْ یَذْکُرْ فِیہِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ۔ [منکر الاسناد]
(٤٥٧٨) مطلب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز دو دو رکعات ہیں اور تو ہر دو رکعتوں کے بعد تشہد پڑھ اور تو عاجزی اور انکساری کر اور اپنے ہاتھوں کو بلند کر اور کہہ : اے اللہ ! اے اللہ ! جس نے ایسا نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے، ناقص ہے۔

4579

(۴۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ مِنْجَابٍ عَنِ الْقَرْثَعِ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ۔فَقَالَ أَبُو أَیُّوبَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَذِہِ الصَّلاَۃُ؟ قَالَ : ((إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَائِ تُفْتَحُ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ ، فَلاَ تُرْتَجُ حَتَّی یُصَلَّی الظُّہْرُ ، فَأُحِبُّ أَنْ یَصْعَدَ لِی فِیہِنَّ خَیْرٌ قَبْلَ أَنْ تُرْتَجَ أَبْوَابُ السَّمَوَاتِ))۔قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَقْرَأُ فِیہِنَّ أَوْ یُقْرَأُ فِیہِنَّ کُلِّہِنَّ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔قَالَ : فِیہِنَّ سَلاَمٌ فَاصِلٌ؟ قَالَ : ((لاَ إِلاَّ فِی آخِرِہِنَّ))۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عُبَیْدَۃَ بْنِ مُعَتِّبٍ۔ [ضعیف]
(٤٥٧٩) ابو ایوب انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج کے ڈھلنے کے بعد چار رکعات پڑھتے تھے۔ ابو ایوب کہتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! یہ نماز کیسی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ جب سورج ڈھلتا ہے اور ظہر کی نماز تک آسمان کے دروازے بند نہیں کیے جاتے۔ میں پسند کرتا ہوں کہ آسمان کے دروازے بند ہونے سے پہلے میرے نیک اعمال اوپر چڑھائے جائیں۔ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں قرأت کرتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ان تمام میں قرأت کرتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں : کیا ان کے درمیان سلام کے ذریعہ فاصلہ کیا جاتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں صرف آخری رکعت میں سلام ہوتا ہے۔

4580

(۴۵۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عُبَیْدَۃُ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ أَیْضًا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عُبَیْدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَہْمِ بْنِ مِنْجَابٍ عَنْ قَزَعَۃَ عَنِ الْقَرْثَعِ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : أَدْمَنَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ یُصَلِّیہِنَّ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ فِی مَنْزِلِ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَذِہِ الصَّلاَۃُ الَّتِی تُصَلِّیہَا؟ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ قَالَ : وَہَذَا حَدِیثُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ زَکَرِیَّا وَہُوَ أَتَمُّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَغَیْرُہُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عُبَیْدَۃَ ، وَقِیلَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عُبَیْدَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَہْمِ بْنِ مِنْجَابٍ عَنْ قَزَعَۃَ عَنْ قَرْثَعٍ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، وَقِیلَ عَنْ قَرْثَعٍ عَنْ قَزَعَۃَ وَہُوَ خَطَأٌ۔(ج) وَعُبَیْدَۃُ بْنُ مُعَتِّبٍ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِخَبَرِہِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ بَلَغَنِی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ : لَوْ حَدَّثْتُ عَنْ عُبَیْدَۃَ بِشَیْئٍ لَحَدَّثْتُ عَنْہُ بِہَذَا الْحَدِیثِ۔قَالَ أَبُو دَاوُدَ : عُبَیْدَۃُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٤٥٨٠) ابو ایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج ڈھلنے کے بعد میرے گھر چار رکعات ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ کیسی نماز ہے جو آپ پڑھتے ہیں ؟ پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔

4581

(۴۵۸۱) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ غَیْرِ قَوِیٍّ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یُصَلِّی أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ ، فَقِیلَ لَہُ : إِنَّکَ تُدِیمُ ہَذِہِ الصَّلاَۃَ۔فَقَالَ : إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَائِ ، وَأُحِبُّ أَنْ أُقَدِّمَ قَبْلَ أَنْ تُرَتَجَ ۔لَفْظُ حَدِیثِ سُفْیَانَ ، وَقَدْ وَرَدَ الْحَدِیثُ الثَّابِتُ بِإِجَازَۃِ خَمْسٍ لاَ یَتَشَہَّدُ وَلاَ یُسَلِّمُ فِیہِنَّ إِلاَّ فِی آخِرِہِنَّ فِی الْوِتْرِ ، وَبِإِجَازَۃِ تِسْعٍ لاَ یَقْعُدُ إِلاَّ فِی الثَّامِنَۃِ، وَلاَ یُسَلِّمُ إِلاَّ فِی التَّاسِعَۃِ ، وَذَلِکَ أَیْضًا فِی الْوِتْرِ مَذْکُورٌ۔ [ضعیف]
(٤٥٨١) ابو ایوب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر سے قبل چار رکعات پڑھا کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : کیا آپ ان پر ہمیشگی کرتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب سورج ڈھل جاتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور میں پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال آسمان کے دروازے بند ہونے سے پہلے اوپر چلے جائیں۔
(ب) ثابت کی حدیث میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ رکعات کی اجازت دی ہے، نہ ان کے درمیان تشہد ہوگا اور نہ ہی سلام، صرف آخری رکعت میں ہے کہ یہ وتر کے متعلق ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نو رکعات کی اجازت دی ہے، صرف آخری رکعت میں بیٹھا جائے اور سلام صرف نویں رکعت میں ہوگا۔ یہ بھی وتر کے بارے میں ہے۔

4582

(۴۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی ہَارُونُ بْنُ رِئَابٍ قَالَ : دَخَلَ الأَحْنَفُ بْنُ قَیْسٍ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَإِذَا بِرَجُلٍ یُکْثِرُ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ أَبْرَحُ حَتَّی أَنْظُرَ عَلَی شَفْعٍ یَنْصَرِفُ أَمْ عَلَی وِتْرٍ ، قَالَ : فَلَمَّا انْصَرَفَ الرَّجُلُ قَالَ لَہُ : یَا عَبْدَ اللَّہِ ہَلْ تَدْرِی أَعَلَی شَفَعٍ انْصَرَفْتَ أَمْ عَلَی وِتْرٍ؟ قَالَ : أَلاَّ أَکُونُ أَدْرِی ، فَإِنَّ اللَّہَ یَدْرِی ، إِنِّی سَمِعْتُ خَلِیلِی أَبَا الْقَاسِمِ صَلَوَاتُ اللَّہِ عَلَیْہِ وَسَلاَمُہُ یَقُولُ ، ثُمَّ بَکَی ، ثُمَّ قَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ خَلِیلِی أَبَا الْقَاسِمِ ﷺ یَقُولُ : ((مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْجُدُ لِلَّہِ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً ، وَحَطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً))۔قَالَ فَقَالَ الأَحْنَفُ بْنُ قَیْسٍ : مَنْ أَنْتَ یَرْحَمُکَ اللَّہُ؟ قَالَ : أَبُو ذَرٍّ۔قَالَ : فَتَقَاصَرَتْ إِلَیَّ نَفْسِی مِمَّا وَقَعَ فِی نَفْسِی عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۳۵۶۱]
(٤٥٨٢) ہارون بن رء اب فرماتے ہیں کہ احنف بن قیس دمشق کی مسجد میں داخل ہوئے تو انھوں نے ایک شخص کو بہت زیادہ رکوع و سجود کرتے ہوئے دیکھا، فرماتے ہیں : میں دیکھتا رہا کہ وہ جفت یا طاق پر سلام پھرتا ہے۔ احنف کہتے ہیں : جب اس نے نماز مکمل کی تو آپ نے کہا : اے اللہ کے بندے ! کیا تو جانتا ہے کہ تو نے نماز جفت پڑھی ہے یا طاق ؟ وہ کہنے لگا : میں نہیں جانتا، لیکن اللہ جانتا ہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ان پر اللہ کی رحمتیں اور سلام ہو۔ پھر رو پڑا، پھر اس نے کہا : میں نے اپنے دوست ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو بندہ اللہ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے تو اللہ اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور اس کی ایک غلطی مٹا دیتا ہے۔ راوی کہتے ہیں : احنف نے پوچھا : آپ کون ہیں اللہ آپ پر رحم کرے ؟ کہنے لگے : ابوذر۔

4583

(۴۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُومُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُکْثِرُ الصَّلاَۃَ قَائِمًا وَقَاعِدًا ، فَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ قَائِمًا رَکَعَ قَائِمًا ، وَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ قَاعِدًا رَکَعَ قَاعِدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۲]
(٤٥٨٣) عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکثر نماز کھڑے یا بیٹھے ہوئے پڑھ لیتے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کھڑے ہو کر شروع کرتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب نماز بیٹھ کر شروع کرتے تو رکوع بھی بیٹھے ہوئے کرتے۔

4584

(۴۵۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقَیْہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ہَلْ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یُصَلِّی وَہُوَ قَاعِدٌ؟ قَالَتْ : نَعَمْ بَعْدَ مَا حَطَمَہُ النَّاسُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح ۷۳۲]
(٤٥٨٤) عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) سے پوچھا کیا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے نماز پڑھ لیتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں جب لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پریشان کردیتے۔

4585

(۴۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ لَمْ یَمُتْ حَتَّی کَانَ کَثِیرًا مَنْ صَلاَتِہِ وَہُوَ جَالِسٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۲]
(٤٥٨٥) ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں : مجھے حضرت عائشہ (رض) نے بتایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اکثر نماز بیٹھ کر ہوتی تھی۔

4586

(۴۵۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ قَالَ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ یَعْنِی ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ أَکْثَرُ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ حِینَ ثَقُلَ وَبَدَّنَ وَہُوَ جَالِسٌ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مَنْ حَدِیثِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٥٨٦) عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بدن بھاری ہوگیا تو اکثر نماز بیٹھ کر پڑھتے تھے۔

4587

(۴۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیَّانِ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ السَّہْمِیِّ عَنْ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی فِی سُبْحَتِہِ قَاعِدًا حَتَّی کَانَ قَبْلَ وَفَاتِہِ بِعَامٍ ، فَکَانَ یُصَلِّی فِی سُبْحَتِہِ قَاعِدًا ، وَکَانَ یَقْرَأُ بِالسُّورَۃِ فَیُرَتِّلُہَا حَتَّی تَکُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۳]
(٤٥٨٧) مطلب بن ابی وداعہ اسہمی حضرت حفصہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی بھی نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، لیکن وفات سے ایک سال پہلے پڑھ لیا کرتے تھے اور سورتوں کو ترتیب سے پڑھا کرتے تھے اگرچہ ایک کے بعد دوسری لمبی ہی کیوں نہ ہو۔

4588

(۴۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظَّفْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ لَمْ یَمُتْ حَتَّی صَلَّی قَاعِدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۴]
(٤٥٨٨) سماک جابر بن سمرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت نہیں ہوئے یہاں تک کہ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔

4589

(۴۵۸۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَعَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا لَمْ تَرَ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی صَلاَۃَ اللَّیْلِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّی أَسَنَّ ، فَکَانَ یَقْرَأُ قَاعِدًا حَتَّی إِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ قَامَ ، فَقَرَأَ نَحْوًا مِنْ ثَلاَثِینَ أَوْ أَرْبَعِینَ آیَۃً ثُمَّ رَکَعَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۱۸]
(٤٥٨٩) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کو حضرت عائشہ (رض) نے خبر دی کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی بیٹھے ہوئے نماز پڑھتے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر زیادہ ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرأت بیٹھ کر فرماتے، جب رکوع کا ارادہ ہوتا تو کھڑے ہوجاتے، پھر تیس یا چالیس آیت کی تلاوت کرتے پھر رکوع کرتے۔

4590

(۴۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ وَأَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی جَالِسًا فَیَقْرَأُ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَإِذَا بَقِیَ مِنْ قِرَائَ تِہِ قَدْرُ مَا یَکُونُ ثَلاَثِینَ أَوْ أَرْبَعِینَ آیَۃً قَامَ ، فَقَرَأَ وَہُوَ قَائِمٌ ثُمَّ رَکَعَ ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ یَفْعَلُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ تقدم]
(٤٥٩٠) ابو سلمہ بن عبدالرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھتے اور قرأت بھی بیٹھ کر ہی کرتے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قرأت سے تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوجاتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر قرأت کرتے اور رکوع کرتے، پھر سجدہ کرتے۔ پھر اسی طرح دوسری رکعت میں کرتے۔

4591

(۴۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی ہِشَامٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَقْرَأُ وَہُوَ قَاعِدٌ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ قَامَ قَدْرَ مَا یَقْرَأُ إِنْسَانٌ أَرْبَعِینَ آیَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔
(٤٥٩١) عمرۃ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے قرأت کرتے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے اتنی مدت سے پہلے جتنی دیر میں آدمی چالیس آیت کی تلاوت کرلیتا ہے۔

4592

(۴۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الأَزْرَقِ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُکْتِبُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقَیْہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ ﷺ عَنْ صَلاَۃِ الرَّجُلِ وَہُوَ قَاعِدٌ فَقَالَ : ((مَنْ صَلَّی قَائِمًا فَہُوَ أَفْضَلُ ، وَمَنْ صَلَّی قَاعِدًا فَلَہُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ ، وَمَنْ صَلَّی نَائِمًا فَلَہُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَفِی حَدِیثِ إِسْحَاقَ : أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ ﷺ عَنْ صَلاَۃِ الْقَاعِدِ وَالْبَاقِی مِثْلُہُ۔ وَفِی حَدِیثِ یَزِیدَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۱]
(٤٥٩٢) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی وہ افضل ہے اور جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی اس کے لیے کھڑے ہونے والے کی نسبت نصف اجر ہے اور جس نے لیٹ کر نماز پڑھی اس کا اجر بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سے نصف ہے۔
(ب) اسحاق کی حدیث میں ہے کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے بارے میں پوچھا۔

4593

(۴۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ ہِلاَلَ بْنَ یَسَافٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی یَحْیَی الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ))۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔(ق) فِی حَدِیثِ جَرِیرٍ عَنْ مَنْصُورٍ تَخْصِیصُ النَّبِیِّ ﷺ بِالصَّلاَۃِ جَالِسًا ، وَأَنَّ قَوْلَہُ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مَنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ ۔فِی غَیْرِہِ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی بَابِ الْخَصَائِصِ فِی أَوَّلِ کِتَابِ النِّکَاحِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۵]
(٤٥٩٣) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا اجر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے آدھا ہے۔
(ب) جریر منصور سے نقل فرماتے ہیں کہ بیٹھ کر نماز پڑھنا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خاصہ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد : ” بیٹھ کر نماز پڑھنے سے آدھا اجر ہے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے “ کا مطلب کتاب النکاح کے شروع میں باب الخصائص میں آئے گا۔ ان شاء اللہ

4594

(۴۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُسَبِّحُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ قِبَلَ أَیِّ وَجْہٍ تَوَجَّہَ ، وَیُوتِرُ عَلَیْہَا غَیْرَ أَنَّہُ لاَ یُصَلِّی عَلَیْہَا الْمَکْتُوبَۃَ۔لَیْسَ فِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ قِبَلَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ وَقَدْ أَخْرَجْتُہُ عَالِیًا فِیمَا مَضَی۔ [صحیح۔ بخاری و مسلم ۷۰۰]
(٤٥٩٤) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز اپنی سواری پر پڑھا کرتے تھے، اس کا منہ جس طرف بھی ہو اور وتر بھی سواری پر پڑھ لیتے تھے، فرض نماز کے علاوہ اور ابوداؤد کی حدیث میں قِبَلَ کے لفظ نہیں ہیں۔

4595

(۴۵۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ یُصَلِّی عَلَی بَعِیرِہِ حَیْثُ تَوَجَّہَ بِہِ ، وَأَخْبَرَہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ یُوتِرُ عَلَی بَعِیرِہِ۔
(٤٥٩٥) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) اپنے اونٹ پر نفل نماز پڑھ لیتے تھے، اس کا منہ جس طرف بھی ہوتا اور انھوں نے بتایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح کرلیتے تھے اور عبداللہ بن عمر (رض) وتر اپنے اونٹ پر پڑھ لیا کرتے تھے۔

4596

(۴۵۹۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔[صحیح۔ مسلم ۷۵۹-۷۶۰]
(٤٥٩٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

4597

(۴۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقَیْہُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ: ((مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٥٩٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

4598

(۴۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّبْعِیُّ وَأَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُزَاحِمٍ الصَّفَّارُ الأَدِیبُ لَفْظًا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ یَقُولُ لِرَمَضَانَ : ((مَنْ قَامَہُ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو الْحَسَنِ السَّبْعِیُّ وَأَبُو سَعِیدٍ الأَدِیبُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَحُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ مِثْلَہُ سَوَائٌ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ فَقَالَ : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ۔وَقَالَ : مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٥٩٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے رمضان کا قیام کیا ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
(ب) ابو سلمہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے اور فرمایا : جس نے لیلۃ القدر کا قیام کیا۔

4599

(۴۵۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُرَغِّبُ فِی قِیَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَأْمُرَہُمْ فِیہِ بِعَزِیمَۃٍ فَیَقُولُ : ((مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَالأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ۔ زَادَ أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ فِی رِوَایَتِہِ فِی خِلاَفَۃِ أَبِی بَکْرٍ وَصَدْرٍ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٥٩٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے قیام کی ترغیب دیتے تھے، لیکن حکم نہیں فرماتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو معاملہ اسی طرح تھا۔

4600

(۴۶۰۰) وَرَوَاہُ أَیْضًا مَالِکٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَالأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ وَکَانَ الأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ فِی صَدْرِ خِلاَفَۃِ أَبِی بَکْرٍ ، وَصَدْرٍ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٠٠) ابن شہاب کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو معاملہ ایسے ہی تھا۔ ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کی خلافت کی ابتدا میں بھی معاملہ ایسے ہی تھا۔

4601

(۴۶۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ صَلَّی فِی الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَصَلَّی بِصَلاَتِہِ نَاسٌ ، ثُمَّ صَلَّی مِنَ الْقَابِلَۃِ فَکَثُرَ النَّاسُ ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّیْلَۃِ الثَّالِثَۃِ أَوِ الرَّابِعَۃِ ، فَلَمْ یَخْرُجْ إِلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ : ((قَدْ رَأَیْتُ الَّذِی صَنَعْتُمْ ، فَلَمْ یَمْنَعْنِی مِنَ الْخُرُوجِ إِلَیْکُمْ إِلاَّ أَنِّی خَشِیتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ))۔قَالَ : وَذَلِکَ فِی رَمَضَانَ۔لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ ابْنَ أَبِی أُوَیْسٍ قَالَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۷۶۱]
(٤٦٠١) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن مسجد تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر اگلی رات دوبارہ نماز پڑھائی۔ لوگ زیادہ جمع ہوگئے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیسری یا چوتھی رات ان کے پاس نہیں آئے، جب صبح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم نے کیا میں نے دیکھا، لیکن میں اس ڈر سے نہیں آیا کہ کہیں تمہارے اوپر فرض نہ کردی جائیں۔ راوی کہتے ہیں : یہ رمضان میں تھا۔

4602

(۴۶۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ﷺ أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ خَرَجَ لَیْلَۃً مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ یُصَلِّی فِی الْمَسْجِدِ ، فَصَلَّی رِجَالٌ یُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا بِذَلِکَ ، فَاجْتَمَعَ أَکْثَرُ مِنْہُمْ ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ اللَّیْلَۃَ الثَّانِیَۃَ ، فَصَلَّی فَصَلَّوْا مَعَہُ ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا بِذَلِکَ ، فَکَثُرَ أَہْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّیْلَۃِ الثَّالِثَۃِ ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَصَلَّوْا بِصَلاَتِہِ ، فَلَمَّا کَانَتِ اللَّیْلَۃُ الرَّابِعَۃُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَہْلِہِ ، فَلَمْ یَخْرُجْ إِلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْہُمْ یَقُولُونَ الصَّلاَۃُ ، فَلَمْ یَخْرُجْ إِلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ حَتَّی خَرَجَ لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَۃَ الْفَجْرِ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَتَشَہَّدَ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّہُ لَمْ یَخْفَ عَلَیَّ شَأْنُکُمُ اللَّیْلَۃَ ، وَلَکِنِّی خَشِیتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْہَا))۔وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُرَغِّبُہُمْ فِی قِیَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَأْمُرَہُمْ بِعَزِیمَۃِ أَمْرٍ فِیہِ فَیَقُولُ : ((مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَالأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ ، ثُمَّ کَانَ الأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ خِلاَفَۃَ أَبِی بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٠٢) عروہ بن زبیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں گئے تو بہت سارے لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر نماز پڑھی اور صبح کے وقت لوگوں نے آپس میں اس بارے میں باتیں کیں تو دوسری رات پھر اکثر جمع ہوگئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی دوسری رات آئے، نماز پڑھی تو لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پڑھی۔ صبح کے وقت لوگوں نے اس کے متعلق باتیں کیں۔ تیسری رات تو اژدحام ہوگیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔ چوتھی رات لوگ مسجد میں پورے نہیں آ رہے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی نہیں آئے لوگ آوازیں دینا شروع ہوئے اور کہہ رہے تھے : نماز ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں نکلے، پھر صبح کی نماز کے لیے آئے ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : تمہاری رات کی حالت مجھ سے مخفی نہیں۔ لیکن میں نے ڈر محسوس کیا کہ کبھی تمہارے اوپر فرض نہ کردی جائیں اور تم عاجز آ جاؤ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیامِ رمضان کی صرف ترغیب دیتے تھے۔ اس کا حکم نہیں دیتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو معاملہ ایسے ہی رہا، پھر ابوبکر صدیق (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) کے ابتدائی دور میں بھی معاملہ ایسے ہی رہا۔

4603

(۴۶۰۳) قَالَ عُرْوَۃُ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدٍ الْقَارِیُّ ، وَکَانَ مِنْ عُمَّالِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ ، وَکَانَ یَعْمَلُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ عَلَی بَیْتِ مَالِ الْمُسْلِمِینَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ لَیْلَۃً فِی رَمَضَانَ فَخَرَجَ مَعَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، فَطَافَ فِی الْمَسْجِدِ وَأَہْلُ الْمَسْجِدِ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ ، یُصَلِّی الرَّجُلُ لِنَفْسِہِ ، وَیُصَلِّی الرَّجُلُ فَیُصَلِّی بِصَلاَتِہِ الرَّہْطُ۔قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ لأَظُنُّ لَوْ جَمَعْنَاہُمْ عَلَی قَارِئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ۔فَعَزَمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَنْ یَجْمَعُہُمْ عَلَی قَارِئٍ وَاحِدٍ۔فَأَمَرَ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَقُومَ بِہِمْ فِی رَمَضَانَ ، فَخَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالنَّاسُ یُصَلُّونَ بِصَلاَۃِ قَارِئٍ لَہُمْ ، وَمَعَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدٍ الْقَارِیُّ ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نِعْمَ الْبِدْعَۃُ ہَذِہِ ، وَالَّتِی یَنَامُونَ عَنْہَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِی یَقُومُونَ۔یُرِیدُ آخِرَ اللَّیْلِ ، وَکَانَ النَّاسُ یَقُومُونَ فِی أَوَّلِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ دُونَ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ ، وَإِنَّمَا أَخْرَجَ حَدِیثَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۱۰]
(٤٦٠٣) عبدالرحمن بن عبدالقاری حضرت عمر (رض) کے زمانے میں حکام میں سے تھے اور یہ عبداللہ بن ارقم کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے بیت المال پر کام کیا کرتے تھے۔ حضرت عمر (رض) ایک رات نکلے، ان کے ساتھ عبدالرحمن بھی تھے۔ وہ مسجد میں گھومے اور مسجد میں لوگ مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے تھے، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا ہے اور کوئی گروہ کے ساتھ مل کر نماز میں مصروف ہے۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : اگر ان کو ایک قاری پر جمع کردیا جائے تو یہ زیادہ افضل ہے اور حضرت عمر (رض) نے اس بات کا ارادہ کرلیا تو ابی بن کعب کو حکم دیا کہ وہ ان کو قیام کروایا کریں۔ پھر ایک دن حضرت عمر (رض) نکلے تو سارے لوگ ایک قاری کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے ساتھ عبدالرحمن بن عبدالقاری بھی موجود تھے۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : یہ اچھا طریقہ ہے۔ وہ لوگ جو سو جاتے ہیں وہ افضل ہیں ان قیام کرنے والوں سے (رات کا آخری مراد لے رہے تھے) اور لوگ رات کے ابتدائی حصہ میں قیام کرتے تھے۔

4604

(۴۶۰۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیْلَۃً فِی رَمَضَانَ إِلَی الْمَسْجِدِ ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ یُصَلِّی الرَّجُلُ لِنَفْسِہِ وَیُصَلِّی الرَّجُلُ فَیُصَلِّی بِصَلاَتِہِ الرَّہْطُ ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَرَی لَوْ جَمَعْتُ ہَؤُلاَئِ عَلَی قَارِئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ۔ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَہُمْ عَلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَہُ لَیْلَۃً أُخْرَی ، وَالنَّاسُ یُصَلُّونَ بِصَلاَۃِ قَارِئِہِمْ ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نِعْمَ الْبِدْعَۃُ ہَذِہِ ، وَالَّتِی یَنَامُونَ عَنْہَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِی یَقُومُونَ۔یُرِیدُ آخِرَ اللَّیْلِ وَکَانَ النَّاسُ یَقُومُونَ أَوَّلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٠٤) عبدالرحمن بن عبدالقاری کہتے ہیں : میں رمضان کی رات حضرت عمر (رض) کے ساتھ مسجد میں آیا اور لوگ بکھرے ہوئے تھے۔ کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا اور کہیں جماعت تھی۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : میرا خیال ہے کہ میں ان کو ایک قاری پر جمع کر دوں تو یہ زیادہ مناسب ہوگا۔ پھر انھوں نے اپنے عزم کے مطابق ان کو ابی بن کعب پر جمع کردیا۔ پھر میں ان کے ساتھ ایک دوسری رات نکلا تو سارے لوگ ایک قاری کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : یہ اچھا طریقہ ہے اور وہ لوگ جو سوئے ہوئے ہیں وہ افضل ہیں ان سے جو قیام کر رہے ہیں۔ وہ آخر اللیل کا ارادہ کر رہے تھے اور لوگ رات کے ابتدائی حصہ میں قیام کرتے تھے۔

4605

(۴۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَنَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَمَعَ النَّاسَ عَلَی قِیَامِ شَہْرِ رَمَضَانَ ، الرِّجَالَ عَلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ، وَالنِّسَائَ عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ۔ [حسن۔ ابن عساکر فی تاریخ دمشق ۲۲/۲۱۸]
(٤٦٠٥) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں کو قیامِ رمضان کے لیے ابی بن کعب پر جمع کردیا اور عورتوں کو سلیمان بن ابی حثمہ پر جمع کردیا۔

4606

(۴۶۰۶) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ فَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی بْنِ مَاہَانَ الرَّازِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ حَدَّثَنَا عَرْفَجَۃُ الثَّقَفِیُّ قَالَ : کَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْمُرُ النَّاسَ بِقِیَامِ شَہْرِ رَمَضَانَ ، وَیَجْعَلُ لِلرِّجَالِ إِمَامًا ، وَلِلنِّسَائِ إِمَامًا۔قَالَ عَرْفَجَۃُ : فَکُنْتُ أَنَا إِمَامُ النِّسَائِ۔ [ضعیف۔ عبدالرزاق ۷۷۲۲]
(٤٦٠٦) عرفجہ ثقفی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) لوگوں کو قیام رمضان کا حکم دیتے تھے اور مردوں کے لیے الگ امام اور عورتوں کے لیے الگ امام کا تقرر کیا۔ عرفجہ کہتے ہیں کہ عورتوں کا امام میں تھا۔

4607

(۴۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ قَادِمٍ الْمَرْوَزِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ بِشْرٍ الْمَرْثَدِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ اتَّخَذَ حُجْرَۃً قَالَ حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ مِنْ حَصِیرٍ فِی رَمَضَانَ ، فَصَلَّی فِیہَا لَیَالِیَ وَفِی رِوَایَۃِ الْمَرْثَدِیِّ : لَیْلَتَیْنِ فَصَلَّی بِصَلاَتِہِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ ، فَلَمَّا عَلِمَ بِہِمْ جَعَلَ یَقْعُدُ فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : ((قَدْ عَرَفْتُ الَّذِی رَأَیْتُ مِنْ صَنِیعِکُمْ ، فَصَلُّوا أَیُّہَا النَّاسُ فِی بُیُوتِکُمْ ، فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ صَلاَۃُ الْمَرْئِ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃَ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْمَرْوَزِیِّ وَالْمَرْثَدِیِّ عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِالأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ بَہْزٍ عَنْ وُہَیْبٍ۔[صحیح۔ بخاری ۷۳۱]
(٤٦٠٧) زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان میں ایک چٹائی کا حجرہ بنایا۔ اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چند راتیں نماز پڑھی۔ مرثدی کی روایت میں ہے کہ دو راتیں اور لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی تھکاوٹ کو جان لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے اور پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہاری حالت کو دیکھ لیا، لوگو ! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو؛کیونکہ آدمی کی افضل نماز وہ ہے جو وہ گھر میں پڑھتا ہے، سوائے فرض نماز کے۔

4608

(۴۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لَہُ رَجُلٌ: أُصَلِّی خَلْفَ الإِمَامِ فِی رَمَضَانَ؟ قَالَ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ : أَلَیْسَ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : أَفَتُنْصِتُ کَأَنَّکَ حِمَارٌ ؟ صَلِّ فِی بَیْتِکَ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۷۷۴۲]
(٤٦٠٨) مجاہد عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کو کسی شخص نے کہا : میں رمضان میں امام کے پیچھے نماز پڑھ لیا کروں ؟ ابن عمر (رض) نے فرمایا : کیا تو حافظ نہیں ہے ؟ کہنے لگا : جی ہاں ! حافظ ہوں۔ ابن عمر (رض) کہنے لگے : کیا تو گدھے کی طرح خاموش رہے گا تو اپنے گھر میں نماز پڑھ۔

4609

(۴۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَقُومُ فِی بَیْتِہِ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ ، فَإِذَا انْصَرَفَ النَّاسُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَخَذَ إِدَاوَۃً مِنْ مَائٍ ، ثُمَّ یَخْرُجُ إِلَی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ ثُمَّ لاَ یَخْرُجُ مِنْہُ حَتَّی یُصَلِّیَ فِیہِ الصُّبْحَ۔ [حسن]
(٤٦٠٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رمضان میں اپنے گھر قیام کیا کرتے تھے۔ جب لوگ نماز پڑھ کر مسجد سے نکلتے تو وہ پانی کا لوٹا پکڑتے اور مسجد نبوی کی طرف چلے جاتے، پھر وہ مسجد سے نہ نکلتے تھے یہاں تک کہ صبح کی نماز پڑھ لیتے ۔

4610

(۴۶۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَرَشِیِّ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ رَمَضَانَ ، فَلَمْ یَقُمْ بِنَا مِنَ الشَّہْرِ شَیْئًا حَتَّی کَانَتْ لَیْلَۃُ ثَلاَثٌ وَعِشْرِینَ قَامَ بِنَا حَتَّی ذَہَبَ نَحْوٌ مِنْ ثُلُثِ اللَّیْلِ ، ثُمَّ لَمْ یَقُمْ بِنَا مِنَ اللَّیْلَۃِ الرَّابِعَۃِ ، وَقَامَ بِنَا فِی اللَّیْلَۃِ الْخَامِسَۃِ حَتَّی ذَہَبَ نَحْوٌ مِنْ نِصْفِ اللَّیْلِ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِیَّۃَ اللَّیْلَۃِ۔ فَقَالَ : ((إِنَّ الإِنْسَانَ إِذَا قَامَ مَعَ الإِمَامِ حَتَّی یَنْصَرِفَ کُتِبَ لَہُ بَقِیَّۃُ لَیْلَتِہِ))۔ثُمَّ لَمْ یَقُمْ بِنَا السَّادِسَۃَ ، وَقَامَ السَّابِعَۃَ ، وَبَعَثَ إِلَی أَہْلِہِ ، وَاجْتَمَعَ النَّاسُ حَتَّی خَشِینَا أَنْ یَفُوتَنَا الْفَلاَحُ۔ قَالَ قُلْتُ : وَمَا الْفَلاَحُ؟ قَالَ : السُّحُورُ۔ وَرَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ دَاوُدَ قَالَ : لَیْلَۃُ أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ ، السَّابِعُ مِمَّا یَبْقَی۔وَقَالَ : لَیْلَۃُ سِتٍّ وَعِشْرِینَ ، الْخَامِسُ مِمَّا یَبْقَی ، وَلَیْلَۃُ ثَمَانِ وَعِشْرِینَ ، الثَّالِثُ مِمَّا یَبْقَی۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ وَیَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَغَیْرُہُمَا عَنْ دَاوُدَ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ غَیْرُ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ ، وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ نَحْوَ رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ ، وَکَذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ عَنْ دَاوُدَ ، وَرِوَایَۃُ وُہَیْبٌ وَمَنْ تَابَعَہُ أَصَحُّ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٤٦١٠) جبیر بن نفیر ابوذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اور مہینہ میں کچھ بھی قیام نہیں کیا حتیٰ کہ تیئیسویں رات آگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے ساتھ رات کے تیسرے حصے تک قیام کیا، پھر چوبیسویں کی رات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام نہیں کیا، پھر پچیسویں رات آدھی رات تک قیام کیا۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر ہم باقی رات نفل پڑھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب انسان امام کے ساتھ قیام کرلیتا ہے تو اس کو باقی رات کا بھی ثواب مل جاتا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٢٦ کی رات قیام نہیں کیا اور ٢٧ کو قیام کیا اور اپنے گھر والوں کی طرف چلے گئے اور لوگ جمع ہوگئے ۔ ہم ڈرے کہیں ہماری سحری بھی نہ رہ جائے۔
(ب) وہیب داؤد سے بیان کرتے ہیں کہ چوبیس کی رات باقی میں سے ساتویں اور اس نے کہا : ٢٦ کی رات، باقی میں سے پانچویں اور ٢٨ کی رات باقی میں سے تیسری۔

4611

(۴۶۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلْمَانَ وَبَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنِ ابْنِ الْہَادِ أَنَّ ثَعْلَبَۃَ بْنَ أَبِی مَالِکٍ الْقُرَظِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِی رَمَضَانَ ، فَرَأَی نَاسًا فِی نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ یُصَلُّونَ فَقَالَ : ((مَا یَصْنَعُ ہَؤُلاَئِ؟))۔قَالَ قَائِلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَؤُلاَئِ نَاسٌ لَیْسَ مَعَہُمْ قُرْآنٌ ، وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ یَقْرَأُ وَہُمْ مَعَہُ یُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ۔قَالَ : ((قَدْ أَحْسَنُوا ، أَوْ قَدْ أَصَابُوا))۔وَلَمْ یَکْرَہْ ذَلِکَ لَہُمْ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی بَکْرُ بْنُ مُضَرَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلْمَانَ الْحَجَرِیُّ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔قَالَ ابْنُ وَہْبٍ وَأَحَدُہُمَا یَزِیدُ عَلَی صَاحِبِہِ الْکَلِمَۃَ وَنَحْوَہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا مُرْسَلٌ حَسَنٌ۔ ثَعْلَبَۃُ بْنُ أَبِی مَالِکٍ الْقُرَظِیُّ مِنَ الطَّبَقَۃِ الأُولَی مِنْ تَابِعِی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، وَقَدْ أَخْرَجَہُ ابْنُ مَنْدَہْ فِی الصَّحَابَۃِ، وَقِیلَ لَہُ رُؤْیَۃٌ ، وَقِیلَ سِنُّہُ سِنُّ عَطِیَّۃَ الْقُرَظِیِّ ، أُسِرَا یَوْمَ قُرَیْظَۃَ وَلَمْ یُقْتَلاَ ، وَلَیْسَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ بِإِسْنَادٍ مَوْصُولٍ إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٤٦١١) ثعلبہ بن ابی مالک قرضی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کی ایک رات نکلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دیکھا ، وہ مسجد کے ایک کونے میں نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ کہنے والے نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن یاد نہیں ہے اور ابی بن کعب (رض) کے ساتھ وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھوں نے اچھا کیا یا فرمایا : انھوں نے درست کام کیا۔

4612

(۴۶۱۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَإِذَا أُنَاسٌ فِی رَمَضَانَ یُصَلُّونَ فِی نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((مَا ہَؤُلاَئِ؟))۔فَقِیلَ : ہَؤُلاَئُ أُنَاسٌ لَیْسَ مَعَہُمْ قُرْآنٌ ، وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ یُصَلِّی وَہُمْ یُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((أَصَابُوا ، وَنِعْمَ مَا صَنَعُوا))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : ہَذَا الْحَدِیثُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔(ج) مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٤٦١٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو دیکھا چند لوگ رمضان میں مسجد کے ایک کونے میں نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کون لوگ ہیں ؟ لوگوں نے کہا : یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن یاد نہیں ہے اور وہ ابی بن کعب کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھوں نے درست کام کیا اور انھوں نے اچھا کیا۔

4613

(۴۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْفَضْلِ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عُمَرَ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التُّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : کُنَّا نَأْخُذُ الصِّبْیَانَ مِنَ الْکُتَّابِ لِیَقُومُوا بِنَا فِی شَہْرِ رَمَضَانَ ، فَنَعْمَلُ لَہُمُ الْقَلِیَّۃَ وَالْخَشْکَنَانْجَ۔
(٤٦١٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم کتابت سیکھنے والے بچوں کو بلا لیتیں، تاکہ وہ ہمارے ساتھ رمضان کے مہینے کا قیام کریں، پھر ہم ان کے لیے بھنا ہوا گوشت اور حلوا تیاری کرتیں۔

4614

(۴۶۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَیْفَ کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فِی رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ : مَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَزِیدُ فِی رَمَضَانَ وَلاَ فِی غَیْرِ رَمَضَانَ عَلَی إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُصَلِّی أَرْبَعًا فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ ، ثُمَّ یُصَلِّی أَرْبَعًا فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ ، ثُمَّ یُصَلِّی ثَلاَثًا قَالَتْ عَائِشَۃُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ : ((یَا عَائِشَۃُ إِنَّ عَیْنَیَّ تَنَامَانِ وَلاَ یَنَامُ قَلْبِی))۔لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی حَدِیثِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ : أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ﷺ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ بخاری ۱۱۴۷]
(٤٦١٤) ابو سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز رمضان میں کیسی ہوتی تھی ؟ انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار رکعات پڑھتے ۔ آپ ان کے عمدہ اور لمبی ہونے کا تو کچھ نہ پوچھیں ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار رکعات پڑھتے اور ان کی عمدگی اور طوالت کا کوئی حساب نہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین رکعات پڑھتے۔ میں کہتی : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! میری آنکھیں سو جاتی ہیں، لیکن میرا دل جاگتا ہے۔

4615

(۴۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یُصَلِّی فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فِی غَیْرِ جَمَاعَۃٍ بِعِشْرِینَ رَکْعَۃً وَالْوِتْرَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو شَیْبَۃَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَبْسِیُّ الْکُوفِیُّ۔(ج) وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٤٦١٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان میں جماعت کے علاوہ بیس رکعات اور وتر پڑھتے تھے۔

4616

(۴۶۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ ابْنِ أُخْتِ السَّائِبِ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ أَنَّہُ قَالَ : أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ وَتَمِیمًا الدَّارِیَّ أَنْ یَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، وَکَانَ الْقَارِئُ یَقْرَأُ بِالْمِئِینَ ، حَتَّی کَنَّا نَعْتَمِدُ عَلَی الْعِصِیِّ مِنْ طُولِ الْقِیَامِ ، وَمَا کَنَّا نَنْصَرِفُ إِلاَّ فِی فُرُوعِ الْفَجْرِ۔ ہَکَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ [صحیح۔ مالک ۲۵۳]
(٤٦١٦) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعات کا قیام کروایا کریں اور قاری دو سو آیات کی تلاوت کرتا تو ہم لمبے قیام کی وجہ سے اپنی لاٹھیوں پر سہارا لیتے اور ہم فجر طلوع ہونے پر واپس پلٹتے۔

4617

(۴۶۱۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ بِالدَّامِغَانِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ السُّنِّیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : کَانُوا یَقُومُونَ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِینَ رَکْعَۃً قَالَ وَکَانُوا یَقْرَئُ ونَ بِالْمِئِینِ ، وَکَانُوا یَتَوَکَّئُونَ عَلَی عُصِیِّہِمْ فِی عَہْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ۔ [صحیح]
(٤٦١٧) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ ہم رمضان میں حضرت عمر (رض) کے دور میں بیس رکعات کا قیام کرتے تھے اور وہ دو سو آیات کی تلاوت کرتے تھے، لوگ لمبے قیام کی وجہ سے اپنی لاٹھیوں پر سہارا لیتے تھے۔

4618

(۴۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ : کَانَ النَّاسُ یَقُومُونَ فِی زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَمَضَانَ بِثَلاَثٍ وَعِشْرِینَ رَکْعَۃً۔ وَیُمْکِنُ الْجَمْعُ بَیْنَ الرِّوَایَتَیْنِ ، فَإِنَّہُمْ کَانُوا یَقُومُونَ بِإِحْدَی عَشْرَۃَ ، ثُمَّ کَانُوا یَقُومُونَ بِعِشْرِینَ وَیُوتِرُونَ بِثَلاَثٍ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مالک ۲۵۴]
(٤٦١٨) یزید بن رومان کہتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر (رض) کے دور میں قیامِ رمضان ٢٣ رکعات کیا کرتے تھے۔
دونوں روایتوں میں تطبیق یہ ہے کہ پہلے وہ گیارہ رکعات قیام کیا کرتے تھے، پھر انھوں نے بیس رکعات قیام شروع کردیا اور آخر میں تین وتر پڑھتے تھے۔

4619

(۴۶۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْخَصِیبِ قَالَ : کَانَ یَؤُمُّنَا سُوَیْدُ بْنُ غَفَلَۃَ فِی رَمَضَانَ فَیُصَلِّی خَمْسَ تَرْوِیحَاتٍ عِشْرِینَ رَکْعَۃً۔ وَرُوِّینَا عَنْ شُتَیْرِ بْنِ شَکَلٍ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَؤُمُّہُمْ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِینَ رَکْعَۃً ، وَیُوتِرُ بِثَلاَثٍ۔ وَفِی ذَلِکَ قُوَّۃٌ لِمَا۔ [صحیح]
(٤٦١٩) ابو الحصیب فرماتے ہیں کہ سوید بن غفلہ رمضان میں ہماری امامت کرواتے تھے اور پانچ مرتبہ میں بیس رکعات پڑھاتے تھے، (یعنی اکٹھی چار چار رکعات) ۔
(ب) شیتر بن شکل حضرت علی (رض) کے ساتھیوں میں سے ہیں، وہ رمضان میں ان کی امامت کرواتے تو بیس رکعات تراویح اور تین رکعات وتر پڑھتے۔

4620

(۴۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی بْنِ عَبْدَکٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : عَمْرُو بْنُ تَمِیمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : دَعَا الْقُرَّائَ فِی رَمَضَانَ ، فَأَمَرَ مِنْہُمْ رَجُلاً یُصَلِّی بِالنَّاسِ عِشْرِینَ رَکْعَۃً۔قَالَ : وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُوتِرُ بِہِمْ۔وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ۔ وَأَمَّا التَّرَاوِیحُ فَفِیمَا۔ [ضعیف]
(٤٦٢٠) ابی عبدالرحمن سلمی، حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رمضان میں قراء کو بلاتے اور ان میں سے کسی ایک کو حکم دیتے، وہ لوگوں کو بیس رکعات پڑھاتا اور حضرت علی (رض) وتر ان کے ساتھ پڑھتے تھے۔

4621

(۴۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ السُّنِّیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مَرْوَانَ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعْدٍ الْبَقَّالِ عَنْ أَبِی الْحَسْنَائِ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَ رَجُلاً أَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ خَمْسَ تَرْوِیحَاتٍ عِشْرِینَ رَکْعَۃً۔وَفِی ہَذَا الإِسْنَادِ ضَعْفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٦٢١) ابو الحسناء کہتے ہیں : حضرت علی (رض) نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ پانچ وقفوں میں لوگوں کو بیس رکعات پڑھا دے۔

4622

(۴۶۲۲) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ فَنْجُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ السُّنِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ الْبُزُورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ سُحَیْمٍ الْکَاہِلِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُرَوِّحُنَا فِی رَمَضَانَ ، یَعْنِی بَیْنَ التَّرْوِیحَتَیْنِ قَدْرَ مَا یَذْہَبُ الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ إِلَی سَلْعٍ۔کَذَا قَالَ۔ (ق) وَلَعَلَّہُ أَرَادَ مَنْ یُصَلِّی بِہِمُ التَّرَاوِیحَ بِأَمْرِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٦٢٢) زید بن وھب فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) رمضان میں ہمیں راحت کے لیے وقت دیتے، یعنی دو رکعت تراویح کے درمیان اتنا وقفہ دیتے کہ کوئی مسجد سے نکل کر سَلْع پہاڑی تک چلا جائے۔ شاید ان کی مراد وہ ہو جو عمر بن خطاب (رض) کے حکم سے تراویح پڑھتا ہے۔

4623

(۴۶۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطَوْسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ زِیَادٍ الْمَوْصِلِیُّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی اللَّیْلِ ، ثُمَّ یَتَرَوَّحُ ، فَأَطَالَ حَتَّی رَحِمْتُہُ فَقُلْتُ : بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ غَفَرَ اللَّہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ۔قَالَ : ((أَفَلاَ أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا؟))۔ تَفَرَّدَ بِہِ الْمُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ۔(ج) وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔(ق) وَقَوْلُہُ : ثُمَّ یَتَرَوَّحُ۔إِنْ ثَبَتَ فَہُوَ أَصْلٌ فِی تَرَوُّحِ الإِمَامِ فِی صَلاَۃِ التَّرَاوِیحِ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٦٢٣) عطا حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو چار رکعات پڑھا کرتے تھے، پھر آرام کرتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکعت اتنی لمبی کردیتے کہ مجھے آپ پر رحم آجاتا، میں کہتی : میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قربان ہوں، اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلے اور بعد والے تمام گناہ معاف کردیے ہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بن جاؤں۔

4624

(۴۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ بِالدَّامِغَانِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرَوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ قَالَ : دَعَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِثَلاَثَۃِ قُرَّائٍ فَاسْتَقْرَأَہُمْ ، فَأَمَرَ أَسْرَعَہُمْ قِرَائَ ۃً أَنْ یَقْرَأَ لِلنَّاسِ ثَلاَثِینَ آیَۃً ، وَأَمَرَ أَوْسَطَہُمْ أَنْ یَقْرَأَ خَمْسًا وَعِشْرِینَ آیَۃً، وَأَمَرَ أَبْطَأَہُمْ أَنْ یَقْرَأَ عِشْرِینَ آیَۃً۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ النمیری فی اخبار المدینہ ۱۱۸۴]
(٤٦٢٤) ابو عثمان نہدی فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے تین قراء کو بلوایا اور ان کی قرأت سنی، ان میں سے جلدی قرأت کرنے والے سے فرمایا کہ وہ تیس آیات کی تلاوت سے لوگوں کو قیام کروائے اور درمیانی قرات کرنے والے سے کہا کہ وہ پچیس آیات کی تلاوت کرے اور سب سے آہستہ پڑھنے والے سے کہا کہ وہ بیس آیات کی تلاوت کرے۔

4625

(۴۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ ہُرْمُزَ الأَعْرَجَ یَقُولُ : مَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ إِلاَّ وَہُمْ یَلْعَنُونَ الْکَفَرَۃَ فِی رَمَضَانَ۔قَالَ : فَکَانَ الْقَارِئُ یَقُومُ بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ ، وَإِذَا قَامَ بِہَا فِی اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً رَأَی النَّاسُ أَنَّہُ قَدْ خَفَّفَ۔ [صحیح۔ مالک ۲۵۵]
(٤٦٢٥) داؤد بن حصین نے عبدالرحمن بن ھرمز سے نقل کیا کہ لوگ صرف رمضان میں کافروں پر لعنت کرتے تھے، قاری آٹھ رکعات میں سورة بقرہ پڑھا کرتا تھا اور جب قاری بارہ رکعات میں سو رہ بقرہ مکمل کرتے تو لوگ اس قیام کو ہلکا محسوس کرتے تھے۔

4626

(۴۶۲۶) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ : کُنَّا نَنْصَرِفُ مِنَ الْقِیَامِ فِی رَمَضَانَ ، فَنَسْتَعْجِلُ الْخَادِمُ بِالطَّعَامِ مَخَافَۃَ الْفَجْرِ۔ [صحیح۔ مالک ۲۵۶]
(٤٦٢٦) عبداللہ بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ ہم قیام رمضان سے واپس پلٹتے تو طلوع فجر کے خوف سے خادم سے جلدی کھانا طلب کیا کرتے تھے۔

4627

(۴۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسِ الْحَنَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ بُرَیْدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ أَبِی الْحَوْرَائِ قَالَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : عَلَّمَنِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ کَلِمَاتٍ أَقُولُہُنَّ فِی الْوِتْرِ ، قَالَ ابْنُ جَوَّاسٍ : فِی قُنُوتِ الْوِتْرِ : ((اللَّہُمَّ اہْدِنِی فِیمَنْ ہَدَیْتَ ، وَعَافِنِی فِیمَنْ عَافَیْتَ ، وَتَوَلَّنِی فِیمَنْ تَوَلَّیْتَ ، وَبَارِکْ لِی فِیمَا أَعْطَیْتَ ، وَقِنِی شَرَّ مَا قَضَیْتَ ، إِنَّکَ تَقْضِی وَلاَ یُقْضَی عَلَیْکَ ، وَإِنَّہُ لاَ یَذِلُّ مِنْ وَالَیْتَ ، تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ))۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٤٦٢٧) حسن بن علی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چند کلمات سکھائے، میں ان کو وتر میں پڑھتا ہوں، ابن حواس کہتے ہیں : قنوتِ وتر میں، ترجمہ : اے اللہ ! تو مجھے ہدایت والوں میں ہدایت عطا فرما اور مجھے صحت مند لوگوں میں صحت عطا فرما اور مجھے ان لوگوں میں داخل فرما جن کا تو والی ہے اور جو کچھ مجھے دیا ہے اس میں برکت فرما اور اپنی قضا کی شر مجھے بچا۔ تو فیصلہ فرماتا ہے، تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا۔ جس کا تو والی ہے وہ ذلیل نہیں ہوسکتا۔ اے میرے رب ! تو بابرکت اور بلند ہے۔

4628

(۴۶۲۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ بُرَیْدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ أَبِی الْحَوْرَائِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ : قَالَ عَلَّمَنِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : اللَّہُمَّ اہْدِنِی فِیمَنْ ہَدَیْتَ ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِی آخِرِہِ : تَقُولُہَا فِی الْقُنُوتِ فِی الْوِتْرِ ۔
(٤٦٢٨) حسن بن علی کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکھایا : اے اللہ ! مجھے ہدایت والوں میں سے کر دے جن کو تو نے ہدایت دی ہے، پھر انھوں نے مکمل حدیث کو ذکر کی اور آخر میں ہے کہ تو ان کلمات کو قنوتِ وتر میں پڑھ۔

4629

(۴۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ ہُوَ ابْنُ سِیرِینَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ : أَنَّ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ أَمَّہُمْ یَعْنِی فِی رَمَضَانَ وَکَانَ یَقْنُتُ فِی النِّصْفِ الآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ [ضعیف]
(٤٦٢٩) ابن سیرین اپنے بعض ساتھیوں سے نقل فرماتے ہیں کہ ابی بن کعب (رض) رمضان میں ان کی امامت کروائی اور وہ رمضان کے آخری پندرہ دنوں میں قنوت پڑھتے تھے۔

4630

(۴۶۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَمَعَ النَّاسَ عَلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ، فَکَانَ یُصَلِّی بِہِمْ عِشْرِینَ لَیْلَۃً ، وَلاَ یَقْنُتُ بِہِمْ إِلاَّ فِی النِّصْفِ الْبَاقِی ، فَإِذَا کَانَتِ الْعَشْرُ الأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّی فِی بَیْتِہِ ، فَکَانُوا یَقُولُونَ : أَبِقَ أُبَیٌّ۔ [ضعیف]
(٤٦٣٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو ابی بن کعب پر جمع کردیا، وہ بیس راتیں تراویح پڑھاتے، صرف آخری دس دن میں قنوت پڑھتے اور جب آخری عشرہ ہوتا تو ابی بن کعب اپنے گھر میں نماز پڑھتے۔ لوگ کہتے : ابی بھاگ گئے ۔

4631

(۴۶۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَقْنُتُ فِی النِّصْفِ الأَخِیرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ [ضعیف]
(٤٦٣١) حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) رمضان کے آخری پندرہ دن قنوت پڑھتے تھے۔

4632

(۴۶۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : أَمَّنَا عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فِی زَمَنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عِشْرِینَ لَیْلَۃً ثُمَّ احْتَبَسَ ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : قَدْ تَفَرَّغَ لِنَفْسِہِ۔ثُمَّ أَمَّہُمْ أَبُو حَلِیمَۃَ : مُعَاذٌ الْقَارِئُ ، فَکَانَ یَقْنُتُ۔ [ضعیف]
(٤٦٣٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے حضرت عثمان بن عفان کے دور میں بیس راتیں ہماری امامت کروائی، پھر رک گئے۔ بعض نے کہا : انھوں نے اپنے لیے فراغت حاصل کرلی۔ پھر ان کی امامت ابو حلمہ معاذ نے کروائی تو وہ قنوت پڑھتے تھے۔

4633

(۴۶۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی تَوْبَۃَ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ حَاتِمٍ الآمُلِیُّ النَّجَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ لاَ یَقْنُتُ فِی الْوِتْرِ إِلاَّ فِی النِّصْفِ مِنْ رَمَضَانَ۔ [حسن]
(٤٦٣٣) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) قنوت وتر نصف رمضان کے بعد پڑھتے تھے۔

4634

(۴۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْمَاسَرْجِسِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ یَعْنِی ابْنَ فَرُّوخٍ الأُبُلِّیَّ حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ یَعْنِی ابْنَ مِسْکِینٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَکْرَہُ الْقُنُوتَ فِی الْوِتْرِ إِلاَّ فِی النِّصْفِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ [حسن]
(٤٦٣٤) سلام بن مسکین کہتے ہیں کہ ابن سیرین وتر میں قنوت ناپسند کرتے تھے، لیکن نصف رمضان کے بعد جائز فرماتے تھے۔

4635

(۴۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ : الْقُنُوتُ فِی النِّصْفِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ [ضعیف]
(٤٦٣٥) قتادہ کہتے ہیں کہ قنوتِ وتر آخری نصف رمضان میں ہے۔

4636

(۴۶۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ : سُئِلَ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الْقُنُوتِ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ قَالَ : أَمَّا مَسَاجِدُ الْجَمَاعَۃِ فَیَقْنُتُونَ مِنْ أَوَّلِ الشَّہْرِ إِلَی آخِرِہِ ، وَأَمَّا أَہْلُ الْمَدِینَۃِ فَإِنَّہُمْ یَقْنُتُونَ فِی النِّصْفِ الْبَاقِی إِلَی انْسِلاِخِہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ لاَ یَصِحُّ إِسْنَادُہُ۔ [صحیح]
(٤٦٣٦) عباس بن ولید بن مزید اپنے باپ سے نقل فرماتے ہیں کہ اوزاعی سے رمضان کے مہینہ میں قنوت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا : جماعت والی مساجد میں شروع مہینہ سے آخر تک قنوت پڑھی جاتی، لیکن مدینہ والے آخری نصف میں قنوت پڑھتے تھے۔

4637

(۴۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاتِکَۃَ عَنْ أَنَسٍ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَقْنُتُ فِی النِّصْفِ مِنْ رَمَضَانَ إِلَی آخِرِہِ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : أَبُو عَاتِکَۃَ : طَرِیفُ بْنُ سَلْمَانَ وَیُقَالَ ابْنُ سُلَیْمَانَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ [ضعیف]
(٤٦٣٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نصف رمضان کے بعد قنوت پڑھتے تھے۔

4638

(۴۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ زُرَارَۃُ بْنُ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ قَالَ : انْطَلَقْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الْوِتْرِ فَقَالَ : أَلاَ أَدُلُّکَ عَلَی أَعْلَمِ أَہْلِ الأَرْضِ بِوَتْرِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ؟ قَالَ قُلْتُ : مَنْ؟ قَالَ : عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأْتِہَا ، فَسَلْہَا ثُمَّ أَعْلِمْنِی مَا تَرُدُّ عَلَیْکَ۔قَالَ : فَانْطَلَقْتُ إِلَیْہَا فَأَتَیْتُ عَلَی حَکِیمِ بْنِ أَفْلَحَ فَاسْتَصْحَبْتُہُ ، فَانْطَلَقْنَا إِلَی عَائِشَۃَ فَاسْتَأْذَنَّا فَدَخَلْنَا فَقَالَتْ : مَنْ ہَذَا؟ قَالَ : حَکِیمُ بْنُ أَفْلَحَ۔فَقَالَتْ : مَنْ ہَذَا مَعَکَ؟ قُلْتُ : سَعْدُ بْنُ ہِشَامٍ۔قَالَتْ : وَمَنْ ہِشَامٌ؟ قُلْتُ : ابْنُ عَامِرٍ۔قَالَتْ : نِعْمَ الْمَرْئُ کَانَ عَامِرٌ ، أُصِیبَ یَوْمَ أُحُدٍ۔قُلْتُ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَنْبِئِینِی عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔فَقَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قَالَ قُلْتُ : بَلَی۔قَالَتْ : فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ کَانَ الْقُرْآنَ۔قَالَ : فَہَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَبَدَا لِی فَقُلْتُ : أَنْبِئِینِی عَنْ قِیَامِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ { یَا أَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ } قَالَ قُلْتُ : بَلَی۔قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی افْتَرَضَ الْقِیَامَ فِی أَوَّلِ ہَذِہِ السُّورَۃِ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَأَصْحَابُہُ حَوْلاً حَتَّی انْتَفَخَتْ أَقْدَامُہُمْ ، وَأَمْسَکَ اللَّہُ خَاتِمَتَہَا اثْنَیْ عَشَرَ شَہْرًا فِی السَّمَائِ ، ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّہُ التَّخْفِیفَ فِی آخِرِ ہَذِہِ السُّورَۃِ ، وَصَارَ قِیَامُ اللَّیْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِیضَۃٍ۔قَالَ : فَہَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَبَدَا لِی وِتْرُ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقُلْتُ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَنْبِئِینِی عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ۔فَقَالَتْ : کُنَّا نُعِدُّ لِرَسُولِ اللَّہِ ﷺ سِوَاکَہُ وَطَہُورَہُ ، فَیَبْعَثُہُ اللَّہُ مَا شَائَ أَنْ یَبْعَثَہُ مِنَ اللَّیْلِ یَتَسَوَّکُ وَیَتَوَضَّأُ ، ثُمَّ یُصَلِّی تِسْعَ رَکَعَاتٍ لاَ یَجْلِسُ فِیہِنَّ إِلاَّ عِنْدَ الثَّامِنَۃِ ، فَیَدْعُو رَبَّہُ وَیُصَلِّی عَلَی نَبِیِّہِ ، ثُمَّ یَنْہَضُ وَلاَ یُسَلِّمُ ، ثُمَّ یُصَلِّی التَّاسِعَۃَ فَیَقْعُدُ ، ثُمَّ یَحْمَدُ رَبَّہُ وَیُصَلِّی عَلَی نَبِیِّہِ ، وَیَدْعُو ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً یُسْمِعُنَا ، ثُمَّ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ وَہُوَ قَاعِدٌ ، فَتِلْکَ إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً یَا بُنَیَّ ، فَلَمَّا أَسَنَّ نَبِیُّ اللَّہِ ﷺ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ ، وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ یَا بُنَیَّ ، وَکَانَ نَبِیُّ اللَّہِ ﷺ إِذَا صَلَّی صَلاَۃً أَحَبَّ أَنْ یُدَاوِمَ عَلَیْہَا ، وَکَانَ نَبِیُّ اللَّہِ ﷺ إِذَا غَلَبَہُ قِیَامُ اللَّیْلِ صَلَّی مِنَ النَّہَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، وَلاَ أَعْلَمُ نَبِیَّ اللَّہِ ﷺ قَرَأَ الْقُرْآنَ کُلَّہُ فِی لَیْلَۃٍ ، وَلاَ قَامَ لَیْلَۃً حَتَّی الصَّبَاحِ وَلاَ صَامَ شَہْرًا قَطُّ کَامِلاً غَیْرَ رَمَضَانَ۔فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُہُ بِحَدِیثِہَا فَقَالَ : صَدَقَتْ۔وَکَانَ أَوَّلُ أَمْرِ سَعْدٍ قَالَ ابْنُ بِشْرٍ : یَعْنِی أَوَّلَ أَمْرِہِ أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ ارْتَحَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ لِیَبِیعَ عَقَارًا لَہُ بِہَا وَیَجْعَلَہُ فِی السِّلاَحِ وَالْکُرَاعِ ، ثُمَّ یُجَاہِدُ الرُّومَ حَتَّی یَمُوتَ ، فَبَلَغَ رَہْطًا مِنْ قَوْمِہِ ، فَأَخْبَرُوہُ أَنَّ رَہْطًا مِنْہُمْ سِتَّۃً أَرَادُوا ذَلِکَ فِی حَیَاۃِ نَبِیِّ اللَّہِ ﷺ فَنَہَاہُمْ عَنْ ذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۴۶]
(٤٦٣٨) سعد بن ہشام کہتے ہیں : میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور وتر کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : کیا میں تجھے بتاؤں کہ تمام لوگوں سے بڑھ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے متعلق کون جانتا ہے ! راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : کون ؟ فرمایا : عائشہ، ان کے پاس جاؤ اور سوال کرو، جو جواب دیں مجھے بھی بتانا۔ میں عائشہ (رض) کی طرف چلا اور راستہ سے حکیم بن افلح کو ساتھ لے لیا۔ ہم عائشہ (رض) کے پاس آئے اجازت لے کر داخل ہوئے تو حضرت عائشہ (رض) نے پوچھا : یہ کون ؟ میں نے کہا : حکیم بن افلح۔ پھر عائشہ (رض) نے پوچھا : آپ کے ساتھ کون ؟ میں نے کہا : سعد بن ہشام، کہنے لگی : ہشام کون ؟ میں نے کہا : ابن عامر۔ حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں : عامر اچھا آدمی تھا ، احد کے دن زخمی کیا گیا۔ میں نے کہا : ام المؤمنین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق کے بارے میں مجھے خبر دیں، فرمانے لگیں : کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اخلاق قرآن ہی تو تھا۔
سعد بن ہشام کہتے ہیں : میں اٹھنے کا ارادہ کرتا تو وہ پھر میرے لیے نئے سرے سے شروع کر دیتیں۔ میں نے کہا : اے مومنوں کی ماں ! مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام کے بارے میں خبر دیں۔ فرمانے لگیں : کیا تو نے پڑھا نہیں :{ یایھا المزمل } اے کپڑا اوڑھنے والے ! میں نے کہا : کیوں نہیں۔ فرمایا : اس سورة کی ابتدا میں اللہ نے رات کا قیام فرض قرار دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ اتنا قیام کرتے کہ ان کے پاؤں سوج جاتے۔ اللہ نے اس حکم کو آسمانوں میں بارہ مہینے روکے رکھا۔ پھر اس سورة کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی۔ قیام اللیل نفل ہوگیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو آپ نے میرے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کی بات شروع کردی۔ میں نے کہا : اے مومنوں کی ماں ! مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے بارے میں بتاؤ۔ فرمانے لگیں : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مسواک اور وضو کا پانی رکھتے، پھر اللہ تعالیٰ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات کا جتنا حصہ بیدار کرنا چاہتے کردیتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسواک اور وضو کرتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نو رکعات پڑھتے، صرف آٹھویں رکعت پر بیٹھتے۔ اپنے رب سے دعا کرتے اور اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھتے۔ پھر کھڑے ہوجاتے اور سلام نہیں پھیرتے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نویں رکعت پڑھتے اور بیٹھ جاتے، پھر اللہ کی حمد بیان کرتے اور بیٹھ جاتے، پھر اللہ کی حمد بیان کرتے اور اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھتے اور دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سناتے۔ سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعات پڑھتے تھے۔ یہ گیارہ رکعات ہیں۔ اے بیٹے ! جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر بڑھ گئی اور بدن بھاری ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ساتویں رکعت وتر پڑھتے اور سلام پھیرنے کے بعد دو رکعات پڑھیں۔ اے بیٹے ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی نماز پڑھتے اور پسند فرماتے تھے کہ اس پر ہمیشگی کی جائے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قیام اللیل اگر کسی وجہ سے رہ جاتا تو دن کو بارہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔ مجھے معلوم نہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رات میں مکمل قرآن کی تلاوت کی ہو، پوری رات کا قیام کیا ہو، رمضان کے علاوہ کسی مہینہ کے کامل روزے رکھے ہوں۔ راوی کہتے ہیں پھر میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان کو خبر دی تو وہ کہنے لگے : وہ سچ فرماتی ہیں اور سعد کا یہ پہلا کام تھا۔ ابن بشر کہتے ہیں کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور مدینہ کی طرف کوچ کیا تاکہ وہ اپنے گھر کا سامان بیچ کر ہتھیار خریدیں۔ پھر انھوں نے مرتے دم تک رومیوں سے جہاد کیا، ان کو اپنی قوم کا ایک قافلہ ملا جس میں چھ آدمی تھے۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس زندگی کا ارادہ کیا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو منع کردیا۔

4639

(۴۶۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَیْہِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِی الْمُزَّمِّلِ {قُمِ اللَّیْلَ إِلاْ قَلِیلاً نِصْفَہُ} نَسَخَتْہَا الآیَۃُ الَّتِی فِیہَا { عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوہُ فَتَابَ عَلَیْکُمْ فَاقْرَئُ وا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ } [المزمل: ۲۰] وَنَاشِئَۃُ اللَّیْلِ أَوَّلُہُ ، کَانَتْ صَلاَتُہُمْ لأَوَّلِ اللَّیْلِ ، یَقُولُ : ہُوَ أَجْدَرُ أَنْ تُحْصُوا مَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ مِنْ قِیَامِ اللَّیْلِ ، وَذَلِکَ أَنَّ الإِنْسَانَ إِذَا نَامَ لَمْ یَدْرِ مَتَی یَسْتَیْقِظُ ، وَقَوْلُہُ { أَقْوَمُ قِیلاً } [المزمل: ۶] ہُوَ أَجْدَرُ أَنْ یَفْقَہَ فِی الْقُرْآنِ وَقَوْلُہُ {إِنَّ لَکَ فِی النَّہَارِ سَبْحًا طَوِیلاً} [المزمل: ۷] یَقُولُ فَرَاغًا طَوِیلاً۔
(٤٦٣٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : سو رہ مزمل { قُمِ اللَّیْلَ إِلاْ قَلِیلاً نِصْفَہُ } ” رات کا قیام کم کریں “ اس کو منسوخ کردیا اس آیت نے { عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوہُ فَتَابَ عَلَیْکُمْ فَاقْرَئُ وا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ } [المزمل : ٢٠] ” اللہ جانتا ہے کہ تم اس کو ہرگز نہ نبھا سکو گے پس اس نے تم پر مہربانی کی، لہٰذا جتنا قرآن تمہارے لیے آسان ہے اتنا ہی پڑھو۔ “ یہ ان کی ابتدائی رات کی نماز تھی۔ آپ فرماتے ہیں کہ یہ زیادہ مناسب ہے کہ تم شمار کرسکو جو اللہ نے رات کی نماز سے تمہارے اوپر فرض کیا ہے۔ جب انسان سو جاتا ہے وہ نہیں جانتا وہ کب بیدار ہوگا اور اللہ کا فرمان { أَقْوَمُ قِیلاً } [المزمل : ٦] ” اور بات کو بہت درست کردینے والا ہے۔ “ یہ زیادہ لائق ہے کہ وہ قرآن کو سمجھ سکے اور اللہ کا فرمان {إِنَّ لَکَ فِی النَّہَارِ سَبْحًا طَوِیلاً } [المزمل : ٧] ” یقیناً دن میں آپ کو بہت مصروفیت رہتی ہے۔ “ سے مراد زیادہ فراغت ہے۔

4640

(۴۶۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ سِمَاکٍ یَعْنِی الْحَنَفِیَّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لَمَّا نَزَلَ أَوَّلُ الْمُزَّمِّلِ کَانُوا یَقُومُونَ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِمْ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ حَتَّی نَزَلَ آخِرُہَا، فَکَانَ بَیْنَ أَوَّلِہَا وَآخِرِہَا قَرِیبٌ مِنْ سَنَۃٍ۔ [صحیح]
(٤٦٤٠) سماک حنفی فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ جب سورة مزمل کا ابتدائی حصہ نازل ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کا قیام ماہ رمضان کی طرح کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ سورة مزمل کا آخری حصہ نازل ہوا۔ سو رہ مزمل کے ابتدائی حصہ اور آخری حصہ کے نزول میں ایک سال کا وقفہ ہے۔

4641

(۴۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنِ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ : الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ أَنَّ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ طَرَقَہُ وَفَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ لَیْلاً فَقَالَ : أَلاَ تُصَلِّیَانِ؟ ۔فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِیَدِ اللَّہِ ، فَإِذَا شَائَ أَنْ یَبْعَثَنَا بَعَثَنَا۔فَانْصَرَفَ حِینَ قُلْتُ ذَلِکَ وَلَمْ یَرْجِعْ إِلَیَّ شَیْئًا ثُمَّ سَمِعْتُہُ وَہُوَ مُوَلٍّ یَضْرِبُ فَخِذَہُ وَیَقُولُ : {وَکَانَ الإِنْسَانُ أَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلاً} [الکہف:۵۴] ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(٤٦٤١) حسین بن علی فرماتے ہیں کہ علی بن ابی طالب نے ان کو بتایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم دونوں رات کو نماز نہیں پڑھتے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں جب وہ ہمیں بیدار کرنا چاہے تو ہمیں بیدار کردیتا ہے، جب میں نے جواب دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ جواب نہیں دیا اور میں نے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے اور اپنے ہاتھ اپنی ران پر مار رہے تھے { وَکَانَ الإِنْسَانُ أَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلاً } [الکہف : ٥٤] ۔” انسان بہت زیادہ جھگڑالو ہے۔ “

4642

(۴۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ ﷺ إِذَا رَأَی رُؤْیَا قَصَّہَا عَلَی النَّبِیِّ ﷺ قَالَ فَتَمَنَّیْتُ أَنْ أَرَی رُؤْیَا فَأَقُصَّہَا عَلَی النَّبِیِّ ﷺ قَالَ وَکُنْتُ غُلاَمًا شَابًّا أَعْزَبَ ، فَکَنْتُ أَنَامُ فِی الْمَسْجِدِ قَالَ فَرَأَیْتُ کَأَنَّ مَلَکَیْنِ أَتَیَانِی ، فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِلآخَرِ : انْطَلِقْ بِہِ إِلَی النَّارِ۔قَالَ : فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ النَّارِ۔قَالَ : فَلَقِیَنَا مَلَکٌ آخَرُ فَقَالَ لِی : لَمْ تُرَعْ۔قَالَ : فَانْطَلَقُوا بِی حَتَّی وَقَفْنَا عَلَی النَّارِ ، فَإِذَا ہِی مَطْوِیَّۃٌ ، وَإِذَا لَہَا قَرْنَانِ کَقَرْنَیِ الْبِئْرِ قَالَ وَرَأَیْتُ فِیہَا رِجَالاً أَعْرِفُہُمْ قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتَ عَلَی حَفْصَۃَ فَقَصَصْتُہَا عَلَیْہَا ، فَقَصَّتْہَا حَفْصَۃُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّہِ لَوْ کَانَ یَقُومُ مِنَ اللَّیْلِ))۔قَالَ سَالِمٌ : فَکَانَ لاَ یَنَامُ مِنَ اللَّیْلِ إِلاَّ قَلِیلاً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۷۹]
(٤٦٤٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جب کوئی آدمی خواب دیکھتا تو اپنا خواب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کرتا۔ فرماتے ہیں : میری بھی تمنا تھی کہ میں خواب دیکھوں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کروں اور میں کنوارہ نوجوان تھا اور مسجد میں سوتا تھا۔ میں نے دیکھا : دو فرشتے میرے پاس آئے، ایک نے کہا : اس کو آگ کی طرف لے چلو ، میں نے کہنا شروع کردیا کہ میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں جہنم سے ۔ پھر ہمیں دوسرا فرشتہ ملا اس نے مجھے کہا : گھبراؤ نہیں وہ مجھے جہنم کی طرف لے کر چلے اور ہم جہنم کے کنارے پر کھڑے تھے۔ اس کے دو منڈیر تھیں جیسے کنوئیں کی ہوتی ہیں، میں نے ان میں مرد دیکھے جن کو میں جانتا تھا۔ صبح کے وقت میں نے اپنا خواب حضرت حفصہ (رض) کو سنایا تو حفصہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عبداللہ اچھا آدمی ہے۔ اگر وہ رات کا قیام کرے۔ سالم فرماتے ہیں کہ اس کے بعد عبداللہ بن عمر (رض) رات کو بہت کم سوتے تھے۔

4643

(۴۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ہُوَ الأَعْرَجُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((یَعْقِدُ الشَّیْطَانُ عَلَی قَافِیَۃِ رَأْسِ أَحَدِکُمْ إِذَا نَامَ ثَلاَثَ عُقَدٍ ، کُلُّ عُقْدَۃٍ یَضْرِبُ مَکَانَہَا عَلَیْکَ لَیْلٌ طَوِیلٌ فَارْقُدْ ، فَإِذَا اسْتَیْقَظَ فَإِنْ ذَکَرَ رَبَّہُ انْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ ، فَإِنْ صَلَّی انْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ فَأَصْبَحَ نَشِیطًا طَیِّبَ النَّفْسِ ، وَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ أَصْبَحَ خَبِیثَ النَّفْسِ کَسْلاَنَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۷۷۶]
(٤٦٤٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہ لگا دیتا ہے۔ ہر گرہ لگاتے وقت وہ کہتا ہے کہ رات بڑی لمبی ہے تو سو جا، جب وہ بیدار ہوتا ہے اور اللہ کا ذکر کرتا ہے تو اس کی گرہ کھل جاتی ہے۔ اگر وضو کرلے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور انسان صبح خوشی کی حالت میں کرتا ہے۔ اگر وہ یہ کام نہ کرے تو صبح کرتا ہے اور وہ بالکل سست ہوتا ہے۔

4644

(۴۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((رَحِمَ اللَّہُ رَجُلاً قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّی ، وَأَیْقَظَ امْرَأَتَہُ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِی وَجْہِہَا الْمَائَ ، رَحِمَ اللَّہُ امْرَأَۃً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ وَأَیْقَظَتْ زَوْجَہَا ، فَإِنْ أَبَی نَضَحَتْ فِی وَجْہِہِ الْمَائَ))۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۱۴۸]
(٤٦٤٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رحم فرمائے اس شخص پر جو رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتا ہے اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرتا ہے۔ اگر وہ انکار کرے تو اس پر پانی کے چھینے مارتا ہے اور اللہ رحم فرمائے اس عورت پر جو رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بیدار کرتی ہے اگر وہ بیدار ہونے سے انکار کر دے تو اس کے چہرہ پر چھینٹے مارتی ہے۔

4645

(۴۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمِہْرَجَانِیُّ ابْنُ السَّقَّائِ وَأَبُو صَادِقِ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ وَأَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ أَخُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ عَنِ الأَغَرِّ أَبِی مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنِ اسْتَیْقَظَ مِنَ اللَّیْلِ ، وَأَیْقَظَ امْرَأَتَہُ فَصَلَّیَا رَکْعَتَیْنِ جَمِیعًا کُتِبَا لَیْلَتَئِذٍ مِنَ الذَّاکِرِینَ اللَّہَ کَثِیرًا وَالذَّاکِرَاتِ))۔ [صحیح۔ ابن حبان ۲۵۶۹]
(٤٦٤٥) ابو سعید (رض) اور ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص رات کو بیدار ہو اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرے اور دونوں اکٹھے نماز پڑھیں تو ان دونوں کو کثرت سے ذکر کرنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

4646

(۴۶۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ فَذَکَرَہُ وَلَمْ یَرْفَعْہُ وَلاَ ذَکَرَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَہُ فِی کَلاَمِ أَبِی سَعِیدٍ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاہُ ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ وَأُرَاہُ ذَکَرَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِیثُ سُفْیَانَ مَوْقُوفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ عِیسَی بْنُ جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنْ سُفْیَانَ مَرْفُوعًا نَحْوَ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔
(٤٦٤٦) ایضاً

4647

(۴۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ عَوْذِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَوْفٌ الأَعْرَابِیُّ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَمٍ قَالَ : لَمَّا أَنْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْمَدِینَۃَ ، وَانْجَفَلَ النَّاسُ قِبَلَہُ فَقَالُوا : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ قَالَ فَجِئْتُ فِی النَّاسِ لأَنْظُرَ إِلَی وَجْہِہِ ، فَلَمَّا أَنْ رَأَیْتُ وَجْہَہُ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْہَہُ لَیْسَ بِوَجْہِ کَذَّابٍ ، فَکَانَ أَوَّلُ شَیْئٍ سَمِعْتُ مِنْہُ أَنْ قَالَ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَطْعِمُوا الطَّعَامَ ، وَأَفْشُوا السَّلاَمَ ، وَصِلُوا الأَرْحَامَ ، وَصَلُّوا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ ، تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِسَلاَمٍ))۔ [صحیح۔ ترمذی ۲۴۸۵]
(٤٦٤٧) عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو میں بھی لوگوں کے ساتھ مل کر آیا، تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت کروں۔ جب میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ دیکھا تو میں نے پہچان لیا کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہوسکتا، سب سے پہلی جو بات میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی یہ ہے کہ اے لوگو ! کھانا کھلاؤ، سلام کرو، صلہ رحمی کرو اور رات کو نماز پڑھو، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔

4648

(۴۶۴۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ ، فَإِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِینَ قَبْلَکُمْ ، وَہُوَ قُرْبَۃٌ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ ، وَمَکْفَرَۃٌ لِلسَّیِّئَاتِ ، وَمَنْہَاۃٌ عَنِ الإِثْمِ))۔کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ ۱۱۳۵]
(٤٦٤٨) ابو امامہ باھلی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قیام اللیل کو لازم پکڑو کیونکہ یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت ہے اور اللہ کے قرب کا ذریعہ، گناہوں کا کفارہ ہے اور گناہوں سے روکتی ہے۔

4649

(۴۶۴۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : خَالِدُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ أَنَّہُ قَالَ : ((عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ ، فَإِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِینَ قَبْلَکُمْ ، وَقُرْبَۃٌ إِلَی اللَّہِ ، وَتَکْفِیرٌ لِلسَّیِّئَاتِ ، وَمَنْہَاۃٌ عَنِ الإِثْمِ ، وَمَطْرَدَۃٌ لِلدَّائِ عَنِ الْجَسَدِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَطَّانِ : وَإِنَّ قِیَامَ اللَّیْلِ قُرْبَۃٌ إِلَی اللَّہِ تَعَالَی۔ [ضعیف]
(٤٦٤٩) بلال بن رباح سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم رات کے قیام کو لازم پکڑو، کیونکہ یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت ہے اور اللہ کے قرب کا ذریعہ، غلطیوں کا کفارہ ہے، گناہوں سے روکتی ہے اور جسم سے بیماریوں کو دور رکھنے کا سبب ہے۔

4650

(۴۶۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ خُنَیْسٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ بِلاَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ ، فَإِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِینَ قَبْلَکُمْ ، وَإِنَّ قِیَامَ اللَّیْلِ قُرْبَۃٌ إِلَی اللَّہِ تَعَالَی ، وَتَکْفِیرٌ لِلسَّیِّئَاتِ ، وَمَنْہَاۃٌ عَنِ الإِثْمِ ، وَمَطْرَدَۃٌ لِلدَّائِ عَنِ الْجَسَدِ))۔ [ضعیف]
(٤٦٥٠) بلال بن رباح (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم رات کے قیام کو لازم پکڑو، کیونکہ یہ تم پہلے نیک لوگوں کی عادت ہے اور اللہ کے قرب کا ذریعہ، غلطیوں کا کفارہ ہے، گناہوں سے روکتی ہے اور جسم سے بیماریوں کو دور رکھنے کا سبب ہے۔

4651

(۴۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ مُرَّۃَ الْہَمْدَانِیِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَضْلُ صَلاَۃِ اللَّیْلِ عَلَی صَلاَۃِ النَّہَارِ کَفَضْلِ صَدَقَۃِ السِّرِّ عَلَی صَدَقَۃِ الْعَلاَنِیَۃِ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۴۷۳۵]
(٤٦٥١) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کی نماز کی فضیلت دن کی نماز پر ایسے ہے جیسے جہری صدقہ کرنے کی فضیلت پوشیدہ صدقہ کرنے پر۔

4652

(۴۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الأَغَرِّ وَعَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ قَالَ : ((یَنْزِلُ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی سَمَائِ الدُّنْیَا حِینَ یَبْقَی ثُلُثُ اللَّیْلِ الآخِرُ فَیَقُولُ : مَنْ یَدْعُونِی فَأَسْتَجِیبَ لَہُ؟ وَمَنْ یَسْأَلُنِی فَأُعْطِیَہُ؟ وَمَنْ یَسْتَغْفِرُنِی فَأَغْفِرَ لَہُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَالْقَعْنَبِیِّ مِنْ مِنْ لَمْ یَذْکُرَا الْوَاوَ وَقَدَّمَا أَبَا سَلَمَۃَ عَلَی أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الأَغَرِّ ، رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ بخاری ۱۰۹۴]
(٤٦٥٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر تشریف لاتے ہیں۔ جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ فرماتے ہیں : کون ہے جو مجھ سے دعا کرے، میں اس کی دعا کو قبول کروں۔ کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اس کو عطا کروں۔ کون ہے جو مجھ سے استغفار کرے میں اس کو معاف کر دوں۔

4653

(۴۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ ابْنُ مُرْجَانَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((یَنْزِلُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا لِشَطْرِ اللَّیْلِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّیْلِ الآخِرِ ، فَیَقُولُ : مَنْ یَدْعُونِی فَأَسْتَجِیبَ لَہُ؟ أَوْ یَسْأَلُنِی فَأُعْطِیَہُ؟ ثُمَّ یَقُولُ : مَنْ یُقْرِضُ غَیْرَ عَدِیمٍ وَلاَ ظَلُومٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ مُحَاضِرٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٥٣) سعید بن مرجانہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نصف رات یا رات کے آخری تہائی میں تشریف لاتے ہیں اور فرماتے ہیں : کون ہے جو مجھ سے دعا کرے میں اس کی دعا کو قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اس کو عطا کروں۔ پھر فرماتے ہیں : کون ہے جو قرضہ دے اور اس کے قرضے میں ظلم بھی نہ کیا جائے اور ہڑپ بھی نہ کیا جائے۔

4654

(۴۶۵۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ : سُئِلَ الأَوْزَاعِیُّ وَمَالِکٌ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ الَّتِی جَائَ تْ فِی التَّشْبِیہِ ، فَقَالُوا : أَمِرُّوہَا کَمَا جَائَ تْ بِلاَ کَیْفِیَّۃٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَحْمَدَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْمِہْرَقَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَہُوَ الطَّیَالِسِیُّ قَالَ : کَانَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَشَرِیکٌ وَأَبُو عَوَانَۃَ لاَ یَحُدُّونَ وَلاَ یُشَبِّہُونَ وَلاَ یُمَثِّلُونَ یَرْوُونَ الْحَدِیثَ وَلاَ یَقُولُونَ کَیْفَ ، وَإِذَا سُئِلُوا أَجَابُوا بِالأَثَرِ۔ [صحیح۔ ابن عبدالبر فی التمھید ۷/۱۴۹]
(٤٦٥٤) ولید بن مسلم کہتے ہیں کہ اوزاعی، مالک، سفیان اور لیث بن سعد سے ان احادیث کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا : ان کو ویسے ہی مانا جائے گا بغیر کیفیت کے معلوم کیے۔
(ب) ابوداؤد طیالسی فرماتے ہیں کہ سفیان ثوری، شعبہ، حماد بن زید، حماد بن سلمہ، شریک اور ابو عوانہ ان احادیث کو روایت کرتے ہوئے تشبیہ و تمثیل نہیں دیتے تھے اور نہ ہی کیفیت بیان کرتے تھے، جب ان سے پوچھا جاتا تو وہ کہتے : آثار میں سے ہیں۔

4655

(۴۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ : أَحْمَدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیَّ یَقُولُ حَدِیثُ النُّزُولِ قَدْ ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ مِنْ وُجُوہٍ صَحِیحَۃٍ ، وَوَرَدَ فِی التَّنْزِیلِ مَا یُصَدِّقُہُ وَہُوَ قَوْلُہُ تَعَالَی {وَجَائَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا} [الفجر: ۲۲] وَالنُّزُولُ والْمَجِیئُ صِفَتَانِ مَنْفِیَّتَانِ عَنِ اللَّہِ تَعَالَی مِنْ طَرِیقِ الْحَرَکَۃِ ، وَالاِنْتِقَالِ مِنْ حَالٍ إِلَی حَالٍ ، بَلْ ہُمَا صِفَتَانِ مِنْ صِفَاتِ اللَّہِ تَعَالَی بِلاَ تَشْبِیہٍ ، جَلَّ اللَّہُ تَعَالَی عَمَّا تَقُولُ الْمُعَطِّلَۃُ لِصِفَاتِہِ وَالْمُشَبِّہَۃُ بِہَا عُلُوًّا کَبِیرًا۔ قُلْتُ : وَکَانَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ : إِنَّمَا یُنْکِرُ ہَذَا وَمَا أَشْبَہَہُ مِنَ الْحَدِیثِ مَنْ یَقِیسُ الأُمُورَ فِی ذَلِکَ بِمَا یُشَاہِدُہُ مِنَ النُّزُولِ الَّذِی ہُوَ تَدَلِّی مِنْ أَعْلَی إِلَی أَسْفَلَ ، وَانْتِقَالٌ مِنْ فَوْقٍ إِلَی تَحْتٍ ، وَہَذِہِ صِفَۃُ الأَجْسَامِ وَالأَشْبَاحِ ، فَأَمَّا نُزُولُ مَنْ لاَ تَسْتَوْلِی عَلَیْہِ صِفَاتُ الأَجْسَامِ فَإِنَّ ہَذِہِ الْمَعَانِی غَیْرُ مُتَوَہَّمَۃٍ فِیہِ ، وَإِنَّمَا ہُوَ خَبَرٌ عَنْ قُدْرَتِہِ وَرَأْفَتِہِ بِعِبَادِہِ وَعَطْفِہِ عَلَیْہِمْ ، وَاسْتِجَابَتِہِ دُعَائَ ہُمْ ، وَمَغْفِرَتِہِ لَہُمْ ، یَفْعَلُ مَا یَشَائُ لاَ یَتَوَجَّہُ عَلَی صِفَاتِہِ کَیْفِیَّۃٌ وَلاَ عَلَی أَفْعَالِہِ کَمِّیَّۃٌ ، سُبْحَانَہُ لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ۔ [صحیح]
(٤٦٥٥) عبداللہ مزنی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا آسمان دنیا پر آنا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صحیح احادیث سے ثابت ہے اور اللہ تعالیٰ کے قرآن میں اس کی تصدیق موجود ہے { وَجَائَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا } [الفجر : ٢٢] ” اترنے اور آنے کی دونوں صفات اللہ تعالیٰ سے حرکت کے اعتبار سے نفی نہیں ہیں اور ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونے کے اعتبار سے بھی، بلکہ یہ دونوں صفات اللہ کے لیے بغیر تشبیہ کے ثابت ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ تو معطلہ اور مشبھہ جو کہتے ہیں ان سے بہت بلند ہے۔
ابو سلیمان خطابی کہتے ہیں کہ اس جیسی احادیث کا انکار اس نے کیا ہے جو ان امور کو مشاہدات پر قیاس کرتا ہے جیسا کہ وہ اوپر سے نیچے کو آتی ہیں اور منتقل ہوتی ہیں اور یہ صفات جسم کی ہوتی ہیں۔ لیکن اس ذات کا نزول جس پر صفات اجسام صادق نہیں آسکتیں۔ ان معانی کے اندر کچھ وہم نہیں ہے، یہ تو اس کی قدرت، بندوں پر نرمی اور شفقت ہے، ان کی دعائیں قبول کرنے اور ان کو معاف کرنے کی خبر ہے۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اس کی صفات کی کیفیت اور افعال کی کیمیت نہیں دیکھی جاتی۔ وہ پاک ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔

4656

(۴۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ۔قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ الثَّقَفِیَّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((أَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللَّہِ صِیَامُ دَاوُدَ ، کَانَ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا ، وَأَحَبُّ الصَّلاَۃِ إِلَی اللَّہِ صَلاَۃُ دَاوُدَ، کَانَ یَنَامُ نِصْفَ اللَّیْلِ وَیَقُومُ ثُلُثَہُ وَیَنَامُ سُدُسَہُ))۔لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ عَنْ ، رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَبِی خَیْثَمَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۷۹]
(٤٦٥٦) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے محبوب روزے اللہ کے ہاں داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے اور نمازوں میں سے سب سے زیادہ محبوب نماز اللہ کے ہاں داؤد (علیہ السلام) کی ہے، کیونکہ وہ پہلے نصف رات سوتے، پھر تہائی حصہ قیام کرتے، پھر چھٹا حصہ سویا کرتے تھے۔

4657

(۴۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا۔وَقَالَ أَبُو زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : مَا أَلْفَی النَّبِیَّ ﷺ عِنْدِی السَّحَرَ الآخِرَ إِلاَّ نَائِمًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مِسْعَرٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ۔[صحیح بخاری ۱۰۸۲]
(٤٦٥٧) ابی سلمہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات کے آخری حصہ میں سوتے ہوئے پایا ہے۔

4658

(۴۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ داَسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ یَزِیدَ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ لَیُوقِظُہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِاللَّیْلِ ، فَمَا یَجِیئُ السَّحَرُ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْ جُزْئِہِ۔ [حسن۔ ابوداؤد ۱۳۱۶]
(٤٦٥٨) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں، وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات میں بیدار کردیتا ہے، پھر سحری کا وقت آنے سے پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے حصہ سے فارغ ہوجاتے تھے۔

4659

(۴۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ عَمَلِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَتْ : کَانَ أَحَبَّ الْعَمَلِ إِلَیْہِ الدَّائِمُ۔قُلْتُ : فَأَیَّ حِینٍ کَانَ یَقُومُ؟ قَالَتْ : کَانَ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ قَامَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : تَعْنِی الدِّیکَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۸۱]
(٤٦٥٩) مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عمل کے بارے میں سوال کیا تو فرمانے لگیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہمیشگی کے عمل زیادہ محبوب تھے۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کب قیام کے لیے کھڑے ہوتے ؟ فرمایا : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرغ کی آواز کو سنتے۔

4660

(۴۶۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ عَمَلِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَتْ : کَانَ یُحِبُّ الدَّائِمَ۔ فَقُلْتُ لَہَا : فَأَیَّ حِینٍ کَانَ یُصَلِّی؟ قَالَتْ : کَانَ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ قَامَ فَصَلَّی۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ أَشْعَثَ۔[صحیح]
(٤٦٦٠) مسروق کہتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عمل کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیشگی والے عمل کو پسند فرماتے تھے۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس وقت نماز پڑھتے تھے ؟ فرمایا : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرغ کی آواز سنتے تو کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔

4661

(۴۶۶۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ یَعْنِی ابْنَ عُمَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ حُمَیْدٍ الْحِمْیَرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَیُّ الصَّلاَۃِ أَفْضَلُ بَعْدَ صَلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ؟ ((قَالَ : الصَّلاَۃُ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ ۔ قَالَ : فَأَیُّ الصَّوْمِ أَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ قَالَ : شَہْرُ اللَّہِ الَّذِی تَدْعُونَہُ الْمُحَرَّمَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ حُسَیْنٍ الْجُعْفِیِّ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو بِشْرٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۶۳]
(٤٦٦١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ فرض نماز کے بعد کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نماز جو آدھی رات کو پڑھی جائے۔ پھر اس نے پوچھا : رمضان کے روزوں کے بعد کون سے روزے افضل ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس مہینہ کے جس کو تم محرم کہتے ہو۔

4662

(۴۶۶۲) وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((مِنْ أَفْضَلِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَۃِ الصَّلاَۃُ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ ، وَإِنَّ أَفْضَلَ الصِّیَامِ بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ شَہْرُ اللَّہِ الَّذِی تَدْعُونَہُ الْمُحْرَّمَ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ ۔ [صحیح]
(٤٦٦٢) جندب بن عبداللہ بجلی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز وہ ہے جو رات کے درمیانی حصہ میں پڑھی جائے اور رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزے اس مہینہ کے ہیں جس کو تم محرم کہتے ہو۔

4663

(۴۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمُ بْنُ عَامِرٍ وَضَمْرَۃُ بْنُ حَبِیبٍ وَنُعَیْمُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ وَہُوَ نَازِلٌ بِعُکَاظٍ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ مِنْ دَعْوَۃٍ أقْرَبُ مِنْ أُخْرَی أَوْ سَاعَۃٍ نَبْغِی أَوْ نَبْتَغِی ذِکْرَہَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ إِنَّ أقْرَبَ مَا یَکُونُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ جَوْفُ اللَّیْلِ الآخِرُ ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَکُونَ مِمَّنْ یَذْکُرُ اللَّہَ فِی تِلْکَ السَّاعَۃِ فَکُنْ))۔ ت) وَقَدْ رَوَیْنَا فِیمَا مَضَی عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ : أَیُّ اللَّیْلِ أَسْمَعُ؟ قَالَ : ((جَوْفُ اللَّیْلِ الآخِرُ))۔ [حسن۔ احمد ۴/۳۸۵]
(٤٦٦٣) عمرو بن عبسہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عکاظ میں تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سی دعا زیادہ قرب کا ذریعہ بنتی ہے ؟ یا کون سا وقت ہے جس میں ہم اللہ کا قرب حاصل کرسکیں یا اس کا ذکر کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اپنے بندے کے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری حصہ میں ہوتے ہیں۔ اگر تو طاقت رکھے تو ان لوگوں میں سے ہوجا جو اللہ کا ذکر اس گھڑی کرتے ہیں۔
(ب) عمرو بن عبسہ ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! رات کے کس حصہ میں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کے آخری حصہ میں۔

4664

(۴۶۶۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ عَنْ أَبِی الْخَالِدِ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَال حَدَّثَنِی أَبُو مُسْلِمٍ قَالَ قُلْتُ لأَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیُّ صَلاَۃِ اللَّیْلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ فَقَالَ : ((نِصْفُ اللَّیْلِ ، وَقَلِیلٌ فَاعِلُہُ))۔ [حسن۔ احمد ۵/۱۷۹]
(٤٦٦٤) ابو مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے ابوذر (رض) سے کہا : رات کی نماز کس گھڑی میں افضل ہے ؟ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدھی رات لیکن اس کے کرنے والے تھوڑے ہیں۔

4665

(۴۶۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ إِذَا قَامَ یَتَہَجَّدُ مِنَ اللَّیْلِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ خَالُ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : کَانَ النَّبِیُّ ﷺ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یَتَہَجَّدُ قَالَ : ((اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ ، أَنْتَ نُورٌ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِیہِنَّ ، وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَیِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِیہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِکُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِیہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ ، وَوَعْدُکَ الْحَقُّ ، وَقَوْلُکَ حَقٌّ ، وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ ، وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ ، وَالنَّارُ حَقٌّ ، وَالسَّاعَۃُ حَقٌّ ، وَمُحَمَّدٌ ﷺ حَقٌّ ، وَالنَّبِیُّونَ حَقٌّ ، اللَّہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ ، وَبِکَ آمَنْتُ ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ ، وَإِلَیْکَ أَنَبْتُ ، وَبِکَ خَاصَمْتُ ، وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ ، فَاغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ ، وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ ، لاَ إِلَہَ إِلاَّ أَنْتَ))۔أَوْ قَالَ : ((لاَ إِلَہَ غَیْرُکَ))۔ شَکَّ سُفْیَانُ۔ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ قَالَ سُفْیَانُ وَزَادَ عَبْدُ الْکَرِیمِ أَبُو أُمَیَّۃَ : وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ ۔وَلَمْ یَقُلْہَا سُلَیْمَانُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنَ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۶۹]
(٤٦٦٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو کھڑے ہوتے تو تہجد پڑھتے۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو اٹھتے تو تہجد پڑھتے اور فرماتے : اے اللہ ! تمام تعریف تیرے لیے ہے اور آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان میں ہے، تو ان کا نور ہے۔ تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں، آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان میں ہے تو ان کا بادشاہ ہے اور تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں۔ تو سچا، تیرا وعدہ سچا، تیری بات سچی اور تیری ملاقات حق ہے اور جنت، جہنم، قیامت، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، انبیاء تمام حق ہیں۔ اے اللہ ! میں تیرا مطیع ہو اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ ہی پر میرا بھروسہ ہے اور تیری طرف میں عاجزی و انکساری کرتا ہوں۔ میرے پہلے اور بعد والے گناہ معاف فرما اور جو میں نے پوشیدہ اور ظاہری گناہ کیے ہیں، سب معاف فرما۔ مقدم اور موخر تو ہی ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے یا فرمایا : صرف تو ہی معبود ہے (الفاظ کا فرق ہے) ۔

4666

(۴۶۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ صَالِحٍ الصَّفَّارُ فِی الْمُحَرَّمِ سَنَۃَ إِحْدَی وَأَرْبَعِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ إِذَا تَہَجَّدَ مِنَ اللَّیْلِ قَالَ : ((اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ، وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَیِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِیہِنَّ ، أَنْتَ الْحَقُّ ، وَوَعْدُکَ الْحَقُّ ، وَقَوْلُکَ الْحَقُّ ، وَلِقَاؤُکَ الْحَقُّ ، وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ ، وَالنَّبِیُّونَ حَقٌّ ، اللَّہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ ، وَبِکَ آمَنْتُ ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ ، وَإِلَیْکَ أَنَبْتُ ، وَإِلَیْکَ خَاصَمْتُ ، وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ ، فَاغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ ، أَنْتَ إِلَہِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ أَنْتَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٦٦) طاؤس کہتے ہیں کہ اس نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو تہجد پڑھتے تو فرماتے : اے اللہ ! تیرے لیے تعریف ہے تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے، تیرے ہی لیے تمام تعریف ہے، تو آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان میں ہے کا انتظام فرماتا ہے اور تو، تیرا وعدہ، تیری بات اور تیری ملاقات حق ہے جنت، جہنم، انبیاء بھی حق ہیں۔ اے اللہ ! میں تیرا مطیع ہوں اور تجھ پر ایمان رکھتا ہوں اور تیرے اوپر میرا بھروسہ ہے اور تیری طرف میں عاجزی کرتا ہوں۔ میرے پہلے اور بعد والے تمام گناہ معاف کر دے اور جو گناہ میں نے پوشیدہ یا ظاہراً کیے ہوں تمام معاف کر دے تو ہی میرا الٰہ ہے تیرے علاوہ میرا کوئی الٰہ نہیں۔

4667

(۴۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ الْعَسْکَرِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ حَمْدَانَ الْقَصْرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی عُمَیْرُ بْنُ ہَانِئٍ حَدَّثَنِی جُنَادَۃُ بْنُ أَبِی أُمَیَّۃَ حَدَّثَنِی عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ : ((مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لا شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ ، وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ، سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَاللَّہُ أَکْبَرُ ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ ، ثُمَّ قَالَ : رَبِّ اغْفِرْ لِی غُفِرَ لَہُ أَوْ قَالَ فَدَعَا اسْتُجِیبَ لَہُ ، فَإِنْ ہُوَ عَزَمَ فَقَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی قُبِلَتْ صَلاَتُہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۰۳]
(٤٦٦٧) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو بیدار ہوتے تو فرماتے : اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے۔ اسی کے لیے تمام تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ پاک ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، برائی سے پھرنے اور نیک کام کرنے کی میرے اندر طاقت نہیں اللہ کی توفیق کے بغیر ۔ پھر فرمایا : اے اللہ ! مجھے معاف فرما تو اسے معاف کردیا جائے گا یا فرمایا : وہ دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا کو قبول کرلوں گا، اگر اس نے پختہ ارادہ کیا اور کھڑا ہوا پھر وضو کیا اور نماز پڑھی تو اس کی نماز قبول کرلی جائے گی۔

4668

(۴۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ أَخْبَرَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِأَیِّ شَیْئٍ کَانَ نَبِیُّ اللَّہِ ﷺ یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ؟ قَالَتْ : کَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یَفْتَتِحُ صَلاَتَہُ : ((اللَّہُمَّ رَبَّ جِبْرِیلَ وَمِیکَائِیلَ وَإِسْرَافِیلَ ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ ، أَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیمَا کَانُوا فِیہِ یَخْتَلِفُونَ اہْدِنِی لِمَا اخْتَلَفُوا فِیہِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِکَ ، إِنَّکَ تَہْدِی مَنْ تَشَائُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَجَمَاعَۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۷۰]
(٤٦٦٨) عبدالرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو نماز کے لیے اٹھتے تو نماز کی ابتدا کس سے کرتے تھے ؟ فرماتی ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو اٹھتے تو نماز کی ابتدا ان الفاظ سے فرماتے : اے اللہ ! جو جبرئیل، میکائیل اور اسرافیل کا رب ہے۔ آسمانوں و زمین کو پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کو جاننے والے ! تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ اے اللہ ! حق کی طرف میری رہنمائی فرما، اپنے حکم سے جس میں انھوں نے اختلاف کیا۔ بیشک تو سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرتا جسے چاہتا ہے۔

4669

(۴۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو حُرَّۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ لِیُصَلِّیَ افْتَتَحَ صَلاَتَہُ بِرَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۶۷]
(٤٦٦٩) سعد بن ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنی نماز کی ابتدا دو ہلکی رکعتوں سے فرماتے۔

4670

(۴۶۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَلْیَفْتَتِحْ صَلاَتَہُ بِرَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۹۸]
(٤٦٧٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی رات کو نماز کے لیے اٹھے تو اپنی نماز کی ابتدا دو ہلکی رکعتوں سے کرے۔

4671

(۴۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَکِیلُ أَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَفْتَتِحُ صَلاَتَہُ مِنَ اللَّیْلِ بِرَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ۔ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ ہِشَامٍ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْہُمْ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَیُّوبُ وَابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۶۶۲۳]
(٤٦٧١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی تہجد کی ابتدا دو ہلکی رکعتوں سے کیا کرتے تھے۔

4672

(۴۶۷۲) وَرُوِیَ فِی حَدِیثِ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ثُمَّ لْیُطَوِّلْ بَعْدُ مَا شَائَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ رَبَاحٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ قَوْلِہِ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۲۴]
(٤٦٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : پھر اس کے بعد جتنی مرضی لمبی نماز پڑھیں۔

4673

(۴۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ یَعْنِی زَوْجَ النَّبِیِّ ﷺ کَیْفَ کَانَتْ صَلاَۃُ النَّبِیِّ ﷺ فِی رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ : مَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَزِیدُ فِی رَمَضَانَ ، وَلاَ فِی غَیْرِ رَمَضَانَ عَلَی إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُصَلِّی أَرْبَعًا فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ، ثُمَّ یُصَلِّی أَرْبَعًا فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ ، ثُمَّ یُصَلِّی ثَلاَثًا ، قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ : ((یَا عَائِشَۃُ إِنَّ عَیْنَیَّ تَنَامَانِ وَلاَ یَنَامُ قَلْبِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ بخاری ۱۰۹۶]
(٤٦٧٣) ابو سلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رمضان میں نماز کے متعلق سوال کیا تو وہ فرمانے لگیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار رکعات پڑھتے، اس کی لمبائی اور خوبصورتی کے متعلق سوال نہ کرو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار رکعات پڑتے، ان کی لمبائی اور خوبصورتی کے متعلق بھی سوال نہ کرو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین رکعات پڑھتے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل جاگتا ہے۔

4674

(۴۶۷۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَ : سَأَلْتُہَا عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ قَالَتْ : کَانَتْ صَلاَتُہُ بِاللَّیْلِ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ وَغَیْرِہِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، مِنْہَا رَکْعَتَا الْفَجْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۸۹]
(٤٦٧٤) ابی سلمہ بن عبدالرحمن عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں سوال کیا فرمایا : تو انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز رمضان اور غیر رمضان میں تیرہ رکعات ہوتی تھیں اور اس میں فجر کی دو رکعات بھی ہیں۔

4675

(۴۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو مُحَمَّدٍ عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا حَنْظَلَۃُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، مِنْہَا الْوِتْرُ وَرَکْعَتَا الْفَجْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۸۹]
(٤٦٧٥) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کی نماز تیرہ رکعات پڑھتے تھے، اس میں وتر اور فجر کی دو رکعات بھی ہوتی تھیں۔

4676

(۴۶۷۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنِی حَنْظَلَۃُ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ عَشْرَ رَکَعَاتٍ ، وَیُوتِرُ بِسَجْدَۃٍ وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ لِلْفَجْرِ ، فَتِلْکَ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۸]
(٤٦٧٦) قاسم عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو تیرہ رکعات پڑھتے تھے۔ ایک رکعت وتر اور دو رکعات فجر کی، یہ کل تیرہ رکعات ہوئیں۔

4677

(۴۶۷۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً بِرَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۷]
(٤٦٧٧) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کی نماز تیرہ رکعات پڑھتے تھے فجر کی دو رکعات سمیت۔

4678

(۴۶۷۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ کَانَ یُصَلِّی إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، فَکَانَتْ تِلْکَ صَلاَتُہُ ، یَسْجُدُ السَّجْدَۃَ مِنْ ذَلِکَ بِقَدْرِ مَا یَقْرَأُ أَحَدُکُمْ خَمْسِینَ آیَۃً قَبْلَ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَہُ ، وَیَرْکَعُ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، ثُمَّ یَضْطَجِعُ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی یُنَادِیَ الْمُنَادِی بِالصَّلاَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۴۹]
(٤٦٧٨) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کی نماز گیارہ رکعات پڑھتے تھے۔ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز تھی۔ اتنا لمبا سجدہ کرتے تھے، جتنی دیر میں تم میں سے کوئی پچاس آیات کی تلاوت کرلے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر سے پہلے دو رکعات پڑھتے، پھر اپنے دائیں جانب لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن اذان دیتا۔

4679

(۴۶۷۹) وَأَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ بْنِ یَعْقُوبَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہُ ﷺ یُصَلِّی فِیمَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ إِلَی أَنْ یَنْصَدِعَ الْفَجْرُ إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ، وَیُوتِرُ بِوَاحِدَۃٍ ، وَیَمْکُثُ فِی سُجُودِہِ بِقَدْرِ مَا یَقْرَأُ أَحَدُکُمْ خَمْسِینَ آیَۃً ، فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٧٩) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشا اور طلوع فجر کے درمیان گیارہ رکعات پڑھتے تھے، ہر دو رکعات میں سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنا لمبا سجدہ فرماتے جتنی دیر میں تم میں سے کوئی پچاس آیات کی تلاوت کرلے، جب مؤذن فجر کی اذان سے خاموش ہوتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو ہلکی سی رکعات پڑھتے، پھر دائیں جانب لیٹ جاتے۔ یہاں تک کہ مؤذن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کی اطلاع دیتا۔

4680

(۴۶۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ بَاتَ عِنْدَ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ﷺ وَہِیَ خَالَتُہُ۔قَالَ : فَاضْطَجَعْتُ فِی عَرْضِ الْوِسَادَۃِ ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ وَأَہْلُہُ فِی طُولِہَا فَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ حَتَّی إِذَا انْتَصَفَ اللَّیْلُ أَوْ قَبْلَہُ بِقَلِیلٍ أَوْ بَعْدَہُ بِقَلِیلٍ ، ثُمَّ اسْتَیْقَظَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فَجَلَسَ یَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْہِہِ بِیَدِہِ ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآیَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَۃِ آلِ عِمْرَانَ ، ثُمَّ قَامَ إِلَی شَنٍّ مُعَلَّقَۃٍ فَتَوَضَّأَ مِنْہَا ، فَأَحْسَنَ وُضُوئَ ہُ ، ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی قَالَ عَبْدُ اللَّہِ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَمَاَ صَنَعَ ، ثُمَّ ذَہَبْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِہِ ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی رَأْسِی ، وَأَخَذَ بِأُذُنِی یَفْتِلُہَا ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ قَالَ الْقَعْنَبِیُّ : سِتَّ مِرَارٍ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّی جَائَ ہُ الْمُؤَذِّنُ ، فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۱]
(٤٦٨٠) عبداللہ بن عباس (رض) نے اپنی خالہ میمونہ (رض) جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں کے پاس رات گزاری۔ فرماتے ہیں : میں تکیہ کی چوڑائی کی جانب لیٹ گیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کی بیوی تکیہ کی لمبائی کی طرف لیٹ گئے۔ جب نصف رات ہوئی یا اس سے تھوڑی دیر پہلے یا بعد۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے اور اپنے ہاتھوں سے چہرے کی نیند دور کر رہے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سو رہ آل عمران کی ابتدائی دس آیات کی تلاوت کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے اور بہترین وضو کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا۔ پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں جا کر کھڑا ہوگیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے کانوں کو پکڑ کر پھیر دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات نماز ادا کی، پھر دو رکعات پڑھیں، پھر دو رکعات، پھر دو رکعات، پھر دو رکعات، پھر دو رکعات، پھر دو رکعات پڑھیں۔ قعنبی کہتے ہیں : چھ مرتبہ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مؤذن کے آنے تک لیٹ گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو خفیف رکعتیں پڑھیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جا کر صبح کی نماز پڑھی۔

4681

(۴۶۸۱) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ أَنَّ کُرَیْبًا أَخْبَرَہُ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ بِاللَّیْلِ۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : ثُمَّ قَامَ وَقُمْتُ إِلَی جَنْبِہِ عَنْ یَسَارِہِ ، فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رَأْسِی ، فَجَعَلَ یَمَسُّ أُذُنِی کَأَنَّہُ یُوقِظُنِی ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ۔قَلْتُ : قَرَأَ فِیہِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، حَتَّی صَلَّی إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً بِالْوِتْرِ ، ثُمَّ نَامَ حَتَّی اسْتَثْقَلَ وَرَأَیْتُہُ یَنْفُخُ ، فَأَتَاہُ بِلاَلٌ فَقَالَ : الصَّلاَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، وَصَلَّی لِلنَّاسِ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ : لَیْسَ مِنْ نَبِیٍّ نَامَ عَیْنُہُ إِلاَّ اسْتَنْبَہَ قَلْبُہُ ، وَإِذَا نَامَ قَلْبُہُ اسْتَیْقَظَتْ عَیْنَاہُ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۶۴]
(٤٦٨١) کریب فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا، پھر انھوں نے لمبی حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنی دائیں طرف کرلیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے کانوں کو چھو رہے تھے گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے بیدار کر رہے ہوں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو خفیف رکعتیں پڑھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر رکعت میں سورة فاتحہ پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں ادا کیں، پھر سلام پھیرا یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر سمیت گیارہ رکعات ادا کیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خراٹے لے رہے تھے۔ بلال (رض) نے آ کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! نماز ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور دو رکعت نماز پڑھی ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا۔
(ب) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ کوئی نبی ایسا نہیں اس کی آنکھیں سو جائیں مگر اس کا دل جاگتا ہے اور اگر دل سو جائے تو آنکھیں جاگتی ہیں۔

4682

(۴۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ حَبِیبٍ وَیَحْیَی بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسَ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِی مَیْمُونَۃَ، فَقَامَ النَّبِیُّ ﷺ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ، فَصَلَّی ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً مِنْہَا رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ، حَزَرْتُ قِیَامَہُ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِقَدْرِ { یَا أَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ } لَمْ یَقُلْ نُوحٌ مِنْہَا رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۶۵]
(٤٦٨٢) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں نے اپنی خالہ میمونہ (رض) کے پاس رات گزاری، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیرہ رکعات پڑھی، ان میں دو رکعتیں فجر کی بھی تھیں، میں نے ہر رکعت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام کا اندازہ { یَا أَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ } کے بقدر لگایا اور ” نوح “ نہیں کہا۔ اس میں دو رکعات فجر کی بھی تھیں۔

4683

(۴۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی الْقَعْنَبِیَّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ قَیْسِ بْنِ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ : لأَرْمُقَنَّ صَلاَۃَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ اللَّیْلَۃَ قَالَ فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَہُ أَوْ فُسْطَاطَہُ ، فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ ﷺ رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ طَوِیلَتَیْنِ طَوِیلَتَیْنِ طَوِیلَتَیْنِ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُمَا دُونَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُمَا دُونَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُمَا دُونَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُمَا دُونَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ، فَتِلْکَ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ ، زَادَ : ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ دُونَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا ، وَکَذَلِکَ قَالَہُ الْقَعْنَبِیُّ فِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۶۵]
(٤٦٨٣) زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں کہ میں رات بھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کو دیکھتا رہا۔ میں خیمہ کو ٹیک لگائے ہوئے تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوخفیف رکعات ادا کیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لمبی رکعات ادا کیں، پھر دو رکعتیں پہلی رکعتوں سے ہلکی پڑھیں، پھر اس کے بعد دو رکعات ان سے بھی ہلکی پڑھیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات ادا کیں جو ان سے بھی ہلکی تھیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات ان سے بھی ہلکی پڑھیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھے۔ یہ تیرہ رکعات تھیں۔

4684

(۴۶۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ ﷺ لَیْلَۃً ، فَلَمْ یَزَلْ قَائِمًا حَتَّی ہَمَمْتُ بِأَمْرٍ سُوئٍ ۔قُلْتُ : مَا ہَمَمْتَ؟ قَالَ : ہَمَمْتُ أَنْ أَقْعُدَ وَأَدَعَ النَّبِیَّ ﷺ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۸۴]
(٤٦٨٤) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیشہ کھڑے رہے تو میں نے برا ارادہ کرلیا، ابو وائل کہنے لگے : آپ (رض) نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ میں نے سوچا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑ دوں۔

4685

(۴۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْضَلُ الصَّلاَۃِ طُولُ الْقُنُوتِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۵۶]
(٤٦٨٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لمبے قیام والی نماز افضل ہے۔

4686

(۴۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ- أَیُّ الصَّلاَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((طُولُ الْقُنُوتِ))۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٨٦) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لمبے قیام والی۔

4687

(۴۶۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : سُئِلَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ حُذَیْفَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی صَلاَتِہِ بِاللَّیْلِ ، وَقِرَائَ تِہِ فِی رَکْعَۃٍ مِنْہَا الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ وَسُورَۃَ النِّسَائِ ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٨٧) اعمش نے بھی اس طرح حدیث ذکر کی ہے، لیکن اس میں ہے کہ سوال کیا گیا۔
(ب) حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز اور ایک رکعت میں سورة بقرہ، آل عمران اور نساء کی قرات والی حدیث منقول ہے۔

4688

(۴۶۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ نَہِیکُ بْنُ سِنَانٍ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ ، فَقَالَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَیْفَ تَقْرَأُ ہَذِہِ الآیَۃَ {مِنْ مَائٍ غَیْرِ آسِنٍ} [محمد: ۱۵] أَیَائً تَقْرَأُہَا أَوْ أَلِفًا؟ فَقَالَ : کُلَّ الْقُرْآنِ قَدْ أَحْصَیْتَ غَیْرَ ہَذَا؟ قَالَ : إِنِّی لأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِی رَکْعَۃٍ۔فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ہَذًّا کَہَذِّ الشِّعْرِ ، إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ الصَّلاَۃِ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ ، وَلَیَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ أَقْوَامٌ لاَ یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ ، وَلَکِنْ إِذَا قُرِئَ فَرَسَخَ فِی الْقَلْبِ نَفَعَ ، إِنِّی لأَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ سُورَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ ، فَجَائَ عَلْقَمَۃُ فَدَخَلَ فَقُلْنَا لَہُ : سَلْہُ عَنِ النَّظَائِرِ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ بِہَا فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ؟ فَدَخَلَ فَسَأَلَہُ ، ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ : عِشْرُونَ سُورَۃً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ فِی تَأْلِیفِ عَبْدِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَقَالَ وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ : إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۲۲]
(٤٦٨٨) شقیق فرماتے ہیں کہ ایک شخص آیا جس کو نھیک بن سنان کہا جاتا تھا، اس نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! آپ اس آیت کو کیسے پڑھتے ہیں : { مِنْ مَائٍ غَیْرِ آسِنٍ } [محمد : ١٥] ’ یا ‘ کے ساتھ یا ’ الف ‘ کے ساتھ ؟ انھوں نے فرمایا : کیا تم نے اس کے علاوہ پورے قرآن کو سمجھ لیا ہے ؟ وہ کہنے لگا : میں نو مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھ لیتا ہوں۔ عبداللہ کہنے لگے : یہ تو اشعار پڑھنے کے مانند ہوا، کیونکہ بہترین نماز تو زیادہ رکوع اور سجود والی ہے۔ لوگ قرآن کی تلاوت کریں گے قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا، لیکن جب اس کی تلاوت کی جائے گی تو وہ دلوں میں راسخ ہوگا اور نفع دے گا۔ میں جانتا ہوں جو ایک جیسی سورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے۔ پھر کھڑے ہوئے اور چلے گئے۔ علقمہ آئے تو ہم نے کہا : علقمہ جاؤ اور (نظائر) ایک جیسی سورتیں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے ان کے متعلق عبداللہ سے سوال کرو۔ علقمہ نے سوال کیا تو انھوں نے کہا : مفصل کی ابتدائی بیس سورتیں۔
(ب) افضل نماز وہ ہے جس میں رکوع و سجود زیادہ ہوں۔

4689

(۴۶۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : کُلَّ الْقُرْآنِ أَحْصَیْتَ غَیْرَ ہَذَا؟ قَالَ : إِنِّی لأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِی رَکْعَۃٍ۔فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ہَذًّ کَہَذِّ الشِّعْرِ ، إِنَّ قَوْمًا یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ ، وَلَکِنْ إِذَا وَقَعَ فِی الْقَلْبِ فَرَسَخَ فِیہِ نَفَعَ ، إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ ، وَإِنِّی لأَعْلَمُ النَّظَائِرَ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُقْرِنُ بَیْنَہُنَّ سُورَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ۔ثُمَّ قَامَ عَبْدُ اللَّہِ فَدَخَلَ عَلْقَمَۃُ فِی أَثَرِہِ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ : قَدْ أَخْبَرَنِی بِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٦٨٩) ابو وائل فرماتے ہیں کہ عبداللہ نے فرمایا : کیا تم نے اس کے علاوہ پورے قرآن کو سجھ لیا ہے ؟ وہ فرمانے لگے : میں تو مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھ لیتا ہوں۔ عبداللہ کہنے لگے : یہ تو شعر پڑھنے کی طرح ہوا۔ لوگ قرآن پڑھیں گے اور وہ ان کے حلقوں سے تجاوز نہیں کرے گا۔ لیکن جب دل میں واقع ہو کا تو دل میں راسخ بھی ہوگا اور نفع بھی دے گا، کیونکہ افضل نماز وہ ہے جس میں رکوع و سجود زیادہ ہوں۔ پھر عبداللہ چلے گئے۔ ان کے بعد علقمہ (رح) داخل ہوئے، پھر ہم ان کے پاس گئے تو وہ کہنے لگے : انھوں نے مجھے اس کے بارے میں خبر دی۔

4690

(۴۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَلِیٍّ الأَزْدِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُبْشِیٍّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ أَیُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((إِیمَانٌ لاَ شَکَّ فِیہِ ، وَجِہَادٌ لاَ غُلُولَ فِیہِ ، وَحَجَّۃٌ مَبْرُورَۃٌ))۔ قِیلَ : أَیُّ الصَّلاَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : طُولُ الْقِیَامِ ۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [حسن۔ ابوداؤد ۱۳۲۵]
(٤٦٩٠) عبداللہ بن حبشی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : کون سے اعمال اچھے ہیں ؟ ایمان جس میں شک نہ ہو۔ جہاد جس میں خیانت نہ ہو۔ مقبول حج، پھر پوچھا گیا : کون سی نماز افضل ہے ؟ فرمایا : لمبے قیام والی۔

4691

(۴۶۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی أَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِی رَکْعَۃٍ۔فَقَالَ : أَہَذًّا کَہَذِّ الشِّعْرِ وَنَثْرًا کَنَثْرِ الدَّقَلِ ، لَکِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ النَّظَائِرَ سُورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ الرَّحْمَنَ وَالنَّجْمَ فِی رَکْعَۃٍ ، وَاقْتَرَبَتْ وَالْحَاقَّۃَ فِی رَکْعَۃٍ ، وَالطُّورَ وَالذَّارِیَاتِ فِی رَکْعَۃٍ ، وَإِذَا وَقَعَتْ وَالنُّونَ فِی رَکْعَۃٍ وَعَمَّ یَتَسَائَ لُونَ وَالْمُرْسَلاَتِ فِی رَکْعَۃٍ ، وَالدُّخَانَ وَإِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ یَعْنِی فِی رَکْعَۃٍ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۳۹۶]
(٤٦٩١) علقمہ، اسود دونوں ابن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا : میں مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں تو انھوں نے کہا : اشعار کی طرح پڑھتے ہو اور ردی قسم کی گفتگو کی طرح۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جیسی دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھ لیتے تھے۔ جیسے سو رہ رحمن، نجم، اقتربت اور الحاقہ ایک رکعت میں اور طور، ذاریات ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔ اذا وقعت، النون ایک رکعت میں اور عم یتساء لون، المرسلات ایک رکعت میں۔ الدخان، اذا الشمس کورت ایک رکعت میں۔

4692

(۴۶۹۲) وَزَادَ غَیْرُہُ عَنْ إِسْرَائِیلَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : وَسَأَلَ سَائِلٌ وَالنَّازِعَاتِ فِی رَکْعَۃٍ ، وَوَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِینَ وَعَبَسَ فِی رَکْعَۃٍ۔ثُمَّ ذَکَرَ عَمَّ یَتَسَائَ لُونَ وَمَا بَعْدَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۳۹۶]
(٤٦٩٢) اسرائیل سے کچھ الفاظ اس حدیث میں زائد ہیں : سأل سائل اور النازعات ایک رکعت میں ویل للمطففین اور عبس ایک رکعت، پھر اس نے ذکر کیا : عم یتسألون اور س کے بعد والی ایک رکعت میں۔

4693

(۴۶۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ وَکِیعٍ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ أَحْسَنَ الصَّلاَۃِ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ ، إِنِّی لأَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ بِہِنَّ اثْنَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ ، عِشْرِینَ سُورَۃً فِی عَشْرِ رَکَعَاتٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۲۲]
(٤٦٩٣) شقیق عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے وکیع کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، ان الفاظ کے بغیر کہ بہترین نماز رکوع و سجود والی ہے۔ فرمایا : میں ان ایک جیسی سورتوں کو پہچانتا ہوں، جن کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رکعت میں پڑھ لیا کرتے تھے اور بیس سورتیں دس رکعات میں۔

4694

(۴۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ حَرْبٍ السِّمْسَارُ أَبُو حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقْرَأُ عَشْرَ سُوَرٍ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ۔ قَالَ عَاصِمٌ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لأَبِی الْعَالِیَۃِ فَقَالَ : وَأَنَا کُنْتُ أَقْرَأُ عِشْرِینَ سُورَۃً فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ ، وَلَکِنْ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لِکُلِّ سُورَۃٍ حَظُّہَا مِنَ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ۔ تَابَعَہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عَاصِمٍ فِی حَدِیثِ أَبِی الْعَالِیَۃِ))۔ [صحیح۔ احمد ۵/۶۵]
(٤٦٩٤) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) ایک رکعت میں دس سورتیں پڑھ لیتے تھے۔
عاصم کہتے ہیں : میں نے ابوالعالیہ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے کہا : میں ایک رکعت میں بیس سورتیں پڑھ لیتا ہوں، لیکن مجھے اس شخص نے بیان کیا جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ہر سورت کا رکوع و سجود میں سے حصہ ہے۔

4695

(۴۶۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لِکُلِّ سُورَۃٍ حَظُّہَا مِنَ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ۔فَقَالَ لَہُ أَنَسٌ : مَنْ حَدَّثَکَ؟ قَالَ : وَإِنِّی أَذْکُرُ وَأَذْکُرُ الْمَکَانَ الَّذِی حَدَّثَنِی فِیہِ۔ [صحیح]
(٤٦٩٥) ابوعالیہ کہتے ہیں : مجھے اس نے بیان کیا جس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ہر سورت کا رکوع و سجود میں حصہ ہے۔ انس (رض) نے پوچھا : تجھے یہ کس نے بیان کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے : مجھ یاد ہے اور میں اس جگہ کو بھی یاد رکھتا ہوں جس جگہ اس نے مجھے بیان کیا۔

4696

(۴۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْمُخَارِقِ قَالَ : مَرَرْتُ بِأَبِی ذَرٍّ بِالرَّبَذَۃِ وَأَنَا حَاجٌّ ، فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ مَنْزِلَہُ ، فَوَجَدْتُہُ یُصَلِّی یُخَفِّفُ الْقِیَامَ قَدْرَ مَا یَقْرَأُ { إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ } وَ { إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّہِ } وَیُکْثِرُ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا ذَرٍّ رَأَیْتُکَ تُخَفِّفُ الْقِیَامَ وَتُکْثِرُ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ۔قَالَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْجُدُ لِلَّہِ سَجْدَۃً أَوْ یَرْکَعُ لِلَّہِ رَکْعَۃً إِلاَّ حَطَّ اللَّہُ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً وَرَفَعَہُ بِہَا دَرَجَۃً))۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۵/۱۴۷]
(٤٦٩٦) مخارق فرماتے ہیں : میں ابوذر (رض) کے پاس ربذہ سے گزرا اور حج کا ارادہ رکھتا تھا۔ میں ان کے گھر میں داخل ہوا تو میں نے ان کو پایا کہ وہ خفیف قیام والی نماز پڑھ رہے ہیں جیسے { إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ } { إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّہِ } لیکن رکوع و سجود زیادہ کرتے ہیں، جب انھوں نے نماز پوری کی تو میں نے کہا : میں نے دیکھا کہ آپ قیام تھوڑا اور رکوع و سجود زیادہ کرتے ہیں ؟ وہ کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو بندہ اللہ کے لیے ایک سجدہ یا ایک رکوع کرتا ہے تو اللہ اس کی غلطی مٹا دیتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے۔

4697

(۴۶۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبِ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ وَہُوَ ابْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَأَی فَتیً وَہُوَ یُصَلِّی ، وَقَدْ أَطَالَ صَلاَتَہُ وَأطْنَبَ فِیہَا ، فَقَالَ : مَنْ یَعْرِفُ ہَذَا ؟ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا۔فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : لَوْ کُنْتُ أَعْرِفُہُ لأَمَرْتُہُ أَنْ یُطِیلَ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : (( إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا قَامَ یُصَلِّی أُتِیَ بِذُنُوبِہِ ، فَجُعِلَتْ عَلَی رَأْسِہِ وَعَاتِقَیْہِ ، فَکُلَّمَا رَکَعَ أَوْ سَجَدَ تَسَاقَطَتْ عَنْہُ ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن حبان ۱۷۳۴]
(٤٦٩٧) جبیر بن نفیر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے ایک نوجوان کو دیکھا ، وہ نماز پڑھ رہا تھا، اس نے اپنی نماز کو لمبا کردیا (یعنی قیام لمبا کیا) اور رکوع و سجود چھوٹے کیے تو عبداللہ بن عمر (رض) نے پوچھا : کوئی ہے جو اس کو جانتا ہو ؟ ایک شخص نے کہا : میں اس کو جانتا ہوں تو عبداللہ بن عمر (رض) کہنے لگے : اگر میں اس پہچانتا تو میں اس کو حکم دیتا کہ وہ رکوع و سجود کو لمبا کرے۔ کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے گناہ لا کر اس کے سر اور کندھوں پر رکھ دیے جاتے ہیں۔ جب وہ رکوع و سجود کرتا ہے تو وہ گناہ اس سے گرجاتے ہیں۔

4698

(۴۶۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْکَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَتْ قِرَائَ ۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی قَدْرِ مَا یَسْمَعُہُ مَنْ فِی الْحُجْرَۃِ وَہُوَ فِی الْبَیْتِ۔ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ: یَسْمَعُ قِرَائَ تَہُ مَنْ وَرَائِ الْحُجْرَۃِ وَہُوَ فِی الْبَیْتِ۔ [حسن۔ ابوداؤد ۱۳۲۷]
(٤٦٩٨) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرأت اس قدر بلند آواز سے کرتے کہ جو حجرہ میں ہو وہ سن لے اور آپ کا حجرہ گھر میں تھا۔
(ب) سعید بن منصور ابن ابی زناد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قرأت حجرہ کے باہر تک سنائی دیتی تھی اور حجرہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گھر میں ہی تھا۔

4699

(۴۶۹۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ أَنَّ کُرَیْبًا أَخْبَرَہُ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ : کَیْفَ کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِاللَّیْلِ؟ فَقَالَ : کَانَ یَقْرَأُ فِی بَعْضِ حُجَرِہِ فَیَسْمَعُ قِرَائَ تَہُ مَنْ کَانَ خَارِجًا۔ [صحیح۔ النسائی فی الکبری ۴۹۹]
(٤٦٩٩) کریب فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز کیسی تھی ؟ وہ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی حجرہ میں تلاوت کرتے تو جو باہر ہوتا اس کو سن لیتا تھا۔

4700

(۴۷۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّالَحِینِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِأَبِی بَکْرٍ وَہُوَ یُصَلِّی یَخْفِضُ مِنْ صَوْتِہِ ، وَمَرَّ بِعُمَرَ وَہُوَ یُصَلِّی رَافِعًا صَوْتَہُ ، فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ لأَبِی بَکْرٍ : ((یَا أَبَا بَکْرٍ مَرَرْتُ بِکَ وَأَنْتَ تُصَلِّی تَخْفِضُ مِنْ صَوْتِکَ))۔قَالَ : قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَیْتُ۔فَقَالَ : مَرَرْتُ بِکَ یَا عُمَرُ وَأَنْتَ تَرْفَعُ صَوْتَکُ ۔قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَحْتَسِبُ بِہِ أُوقِظُ الْوَسْنَانَ۔فَقَالَ لأَبِی بَکْرٍ : ((ارْفَعْ مِنْ صَوْتِکَ شَیْئًا)) ۔وَقَالَ لِعُمَرَ : ((اخْفِضْ مِنْ صَوْتِکَ شَیْئًا))۔ [ابوداؤد ۱۳۲۹]
(٤٧٠٠) عبداللہ بن رباح ابوقتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر کے پاس سے گزرے، وہ آہستہ آواز سے تلاوت کر رہے تھے اور حضرت عمر (رض) کے پاس سے گزرے تو وہ بلند آواز سے قرأت کر رہے تھے۔ جب دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو ابوبکر (رض) سے فرمایا : اے ابوبکر ! میرا گزر تیرے پاس سے ہوا تو تم نماز کی حالت میں اپنی آواز کو پست کیے ہوئے تھے۔ ابوبکر صدیق (رض) نے کہا : میں سنوا رہا تھا اس کو جس سے میں سرگوشی کررہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! میں تیرے پاس گزرا تو نے اپنی آواز کو بلند کیا ہوا تھا تو وہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میں سوئے ہوئے لوگوں کو بیدار کرنے کا ارادہ رکھتا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) سے فرمایا : اپنی آواز کو تھوڑا سا بلند کرو اور حضرت عمر (رض) سے فرمایا : اپنی آواز کو پست کرو۔

4701

(۴۷۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً إِلَی قَوْلِہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُوقِظُ الْوَسْنَانَ ، وَأَطْرُدُ الشَّیْطَانَ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۲۹]
(٤٧٠١) ثابت بنانی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسلاً نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں سونے والوں کو بیدار کرنا چاہتا تھا اور شیطان کو بھگا رہا تھا۔

4702

(۴۷۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو حَصَیْنِ بْنُ یَحْیَی الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ لَمْ یَذْکُرْ فَقَالَ لأَبِی بَکْرٍ : ارْفَعْ شَیْئًا ۔وَلاَ لِعُمَرَ : اخْفِضْ شَیْئًا ۔ قَالَ : ((وَقَدْ سَمِعْتُکَ یَا بِلاَلُ وَأَنْتَ تَقْرَأُ مِنْ ہَذِہِ السُّورَۃِ ، وَمِنْ ہَذِہِ السُّورَۃِ))۔قَالَ : کَلاَمٌ طَیِّبٌ یَجْمَعُہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بَعْضُہُ إِلَی بَعْضٍ۔فَقَالَ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((کُلُّکُمْ قَدْ أَصَابَ))۔ [حسن۔ ابوداؤد ۱۳۳۰]
(٤٧٠٢) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس قصہ کو نقل فرماتے ہیں، لیکن انھوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر سے کہا کہ اپنی آواز کو بلند کرو اور نہ ہی یہ لفظ ذکر کیے ہیں کہ عمر (رض) سے فرمایا کہ اپنی آواز کو پست کر۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بلال ! میں نے سنا ہے تو فلاں فلاں سورة پڑھتا ہے۔ وہ کہنے لگے : عمدہ اور پاکیزہ کلام ہے اللہ بعض کو بعض کے ساتھ جمع کر دے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے درستگی کو پا لیا۔

4703

(۴۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : اعْتَکَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ فَسَمِعَہُمْ یَجْہَرُونَ بِالْقِرَائَ ۃِ وَہُوَ فِی قُبَّۃٍ لَہُ ، فَکَشَفَ الْمَسْتُورَۃَ وَقَالَ : ((أَلاَ إِنَّ کُلَّکُمْ یُنَاجِی رَبَّہُ ، فَلاَ یُؤْذِیَنَّ بَعْضُکُمْ بَعْضًا ، وَلاَ یَرْفَعَنَّ بَعْضُکُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الْقِرَائَ ۃِ فِی الصَّلاَۃِ))۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۳۲]
(٤٧٠٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں اعتکاف کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنا کہ صحابہ بلند آواز سے قرأت کر رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے خیمہ میں تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ ہٹایا اور فرمایا : کیا تم اپنے رب سے سرگوشی نہیں کر رہے۔ تم ایک دوسرے کو تکلیف نہ دو اور تم ایک دوسرے سے نماز میں قرأت بلند نہ کرو۔

4704

(۴۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ التَّمَّارِ عَنِ الْبَیَاضِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ عَلَی النَّاسِ وَہُمْ یُصَلُّونَ، وَقَدْ عَلَتْ أَصْوَاتُہُمْ بِالْقِرَائَ ۃِ ، فَقَالَ : (( إِنَّ الْمُصَلِّی مُنَاجٍ رَبَّہُ ، فَلْیَنْظُرْ مَا یُنَاجِیہِ بِہِ ، وَلاَ یَجْہَرْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الْقِرَائَ ۃِ))۔ [صحیح۔ مالک ۱۷۷]
(٤٧٠٤) ابوحازم تمار بیاضی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف آئے اور وہ نماز پڑھ رہے تھے اور قرأت کی وجہ سے ان کی آوازیں بلند تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے۔ وہ دیکھے، وہ کیا سرگوشی کررہا ہے اور تم ایک دوسرے سے قرأت بلند نہ کرو۔

4705

(۴۷۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدٍ الزُّہْرِیُّ أَبُو إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً یَقْرَأُ بِاللَّیْلِ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((یَرْحَمُہُ اللَّہُ ، لَقَدْ أَذْکَرَنِی کَذَا وَکَذَا آیَۃً نُسِّیتُہَا مِنْ سُورَۃِ کَذَا وَکَذَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ آدَمَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۱۲]
(٤٧٠٥) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو سنا وہ رات کے وقت مسجد میں قرأت کررہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اس پر رحم کرے اس نے مجھے فلاں فلاں آیت یاد کروا دی ہے، جو میں فلاں سورت سے بھول گیا تھا۔

4706

(۴۷۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَجُلاً قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَقَرَأَ ، فَرَفَعَ صَوْتَہُ بِالْقُرْآنِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَرْحَمُ اللَّہُ فُلاَنًا ، کَأَیِّنْ مِنْ آیَۃٍ أَذْکَرَنِیہَا اللَیْلَۃَ کُنْتُ أَسْقَطْتُہَا)) ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٧٠٦) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ایک شخص نے رات کا قیام کیا اور بلند آواز سے قرآن کی تلاوت کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلاں آدمی پر اللہ رحم کرے کہ اس نے مجھے فلاں آیت یاد کروا دی جو میں بھول گیا تھا۔

4707

(۴۷۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَمِعَ رَجُلاً یَقْرَأُ مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَ : ((رَحِمَہُ اللَّہُ ، لَقَدْ أَذْکَرَنِی کَذَا وَکَذَا آیَۃً کُنْتُ أَسْقَطْتُہَا مِنْ سُورَۃِ کَذَا وَکَذَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی رَجَائٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٧٠٧) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو سنا وہ رات کو قرأت کررہا تھا، آپ نے فرمایا : اللہ اس پر رحم فرمائے اس نے مجھے فلاں سورت کی آیت یاد کروا دی۔

4708

(۴۷۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأُمَوِیُّ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : (( لَوْ رَأَیْتَنِی وَأَنَا أَسْمَعُ قِرَاَئَ تَکَ الْبَارِحَۃَ ، لَقَدْ أُوتِیتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِیرِ آلِ دَاوُدَ))۔فَقَالَ : لَوْ عُلِّمْتُ لحَبَّرْتُہُ لَکَ تَحْبِیرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَ أَبِی مُوسَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مُخْتَصَرًا مِنْ حَدِیثِ بُرَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ جَدِّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۶۱]
(٤٧٠٨) ابوبردہ (رض) ابو موسیٰ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اگر آپ مجھے دیکھ لیتے جب گزشتہ رات میں آپ کی قرأت سن رہا تھا۔ آپ کو تو آل داؤد کی خوبصورت آواز دی گئی ہے۔
ابو موسیٰ (رض) کہنے لگے : اگر میں جان لیتا تو مزید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اس کو مزین کر کے پڑھتا۔

4709

(۴۷۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ مَالِکٍ وَحَیْوَۃُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَا أَذِنَ اللَّہُ لِشَیْئٍ مَا أَذِنَ لِنَبِیٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ ، یَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ یَجْہَرُ بِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمِّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۳۵]
(٤٧٠٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جتنی اجازت اچھی آواز سے قرآن پڑھنے کی دی اتنی کسی چیز کی نہیں دی۔

4710

(۴۷۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی قَیْسٍ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ کَیْفَ کَانَتْ قِرَائَ ۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ اللَّیْلِ؟ أَکَانَ یَجْہَرُ أَمْ یُسِرُّ؟ قَالَتْ : کُلُّ ذَلِکَ کَانَ یَفْعَلُ ، رُبَّمَا جَہَرَ ، وَرُبَّمَا أَسَرَّ۔قَالَ قُلْتُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِی الأَمْرِ سَعَۃً۔ [صحیح لغیرہ۔ ترمذی ۴۴۹]
(٤٧١٠) عبداللہ بن ابی قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی قرأت کیسی ہوتی تھی ؟ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلند آواز سے قرأت کرتے تھے یا پست آواز سے ؟ فرماتی ہیں : کبھی بلند آواز سے اور کبھی پست آواز سے میں نے کہا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے معاملہ میں وسعت رکھی ہے۔

4711

(۴۷۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ زَائِدَۃَ بْنِ نَشِیطٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی خَالِدٍ الْوَالِبِیِّ قَالَ : کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ رَفَعَ طَوْرًا ، وَخَفَضَ طَوْرًا ، وَکَانَ یَذْکُرُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عِمْرَانَ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۳۲۸]
(٤٧١١) ابو خالد والبی فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) جب رات کا قیام کرتے تو کبھی قرأت بلند آواز سے اور کبھی آہستہ آواز سے کرتے اور فرماتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ایسے ہی کرتے تھے۔

4712

(۴۷۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بَرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَغَیْرُہُمْ بِبَغْدَادَ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ الْحِمْصِیُّ عَنْ بَحِیرِ بْنِ سَعْدٍ الْکُلاَعِیِّ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الْجَاہِرُ بِالْقُرْآنِ کَالْجَاہِرِ بِالصَّدَقَۃِ ، وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ کَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَۃِ))۔ تَابَعَہُ سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۳۳]
(٤٧١٢) عقبہ بن عامر جہنی (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا ایسا ہے جیسے اعلانیہ صدقہ دینے والا ہے اور آہستہ آواز سے قرآن پڑھنے والا ایسا ہے جیسے پوشیدہ صدقہ کرنے والا۔

4713

(۴۷۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ : أَنَّہُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَۃَ عَنْ قِرَائَ ۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَصَلاَتِہِ بِاللَّیْلِ ، فَقَالَتْ : وَمَا لَکُمْ وَصَلاَتِہِ؟ کَانَ یُصَلِّی ثُمَّ یَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی ، ثُمَّ یُصَلِّی قَدْرَ مَا نَامَ ، ثُمَّ یَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی حَتَّی یُصْبِحَ۔وَنَعَتَتْ لَہُ قِرَائَ تَہُ فَإِذَا ہِیَ تَنْعَتُ قِرَائَ ۃً مُفَسَّرَۃً حَرْفًا حَرْفًا۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۴۶۶]
(٤٧١٣) یعلی بن مملک نے ام سلمہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قرأت اور رات کی نماز کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : پھر تمہیں آپ کی نماز اور قراءت سے کیا نسبت ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے، پھر اتنی دیر سو جاتے جتنی دیر نماز پڑھتے۔ پھر اتنی دیر نماز پڑھتے جتنی دیر سوتے، پھر سو جاتے اتنا وقت جتنی دیر نماز پڑھتے۔ یہاں تک کہ صبح ہوجاتی۔ ام سلمہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قرأت کا طریقہ بیان فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قرأت حرف، حرف ہوتی تھی (یعنی ایک ایک حرف سمجھ آتا تھا) ۔

4714

(۴۷۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : إِنِّی سَرِیعُ الْقِرَائَ ۃِ ، إِنِّی أَہُذُّ الْقُرْآنَ۔فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لأَنْ أَقْرَأَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ فَأُرَتِّلُہَا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ کُلَّہُ ہَذْرَمَۃً۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۴۱۷۸]
(٤٧١٤) ابی جمرہ فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے کہا : میں تیز اور بلند آواز سے قرآن کی تلاوت کرتا ہوں ! ابن عباس (رض) نے فرمایا : اگر میں سورة بقرہ کی تلاوت ٹھہر ٹھہر کر پڑھوں تو یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میں مکمل قرآن تیزی سے پڑھ جاؤں۔

4715

(۴۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : إِنِّی رَجُلٌ سَرِیعُ الْقِرَائَ ۃِ ، وَرُبَّمَا قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِی لَیْلَۃٍ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لأَنْ أَقْرَأَ سُورَۃً وَاحِدَۃً أَعْجَبُ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ مِثْلَ الَّذِی تَفْعَلُ ، فَإِنْ کُنْتَ فَاعِلاً لاَ بُدَّ فَاقْرَأْہُ قِرَائَ ۃً تُسْمِعُ أُذُنَیْکَ وَیَعِیہِ قَلْبُکَ۔ [صحیح]
(٤٧١٥) ابو جمرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے کہا : میں ایسا آدمی ہوں جو بہت زیادہ تیز قرأت کرتا ہوں اور بعض اوقات رات کے اندر ایک یا دو مرتبہ قرآن کی تلاوت کرلیتا ہوں۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں ایک سورت پڑھ لوں یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میں ویسے ہی کروں جو تم کرتے ہو۔ اگر آپ ایسا ہی کرتے ہیں تو پھر ایسی قرأت کرو جو تمہارے کان سن سکیں اور تیرا دل اس کو یاد رکھے۔

4716

(۴۷۱۶) وَحَدَّثَنَا شَبَابَۃُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : اقْرَئُ وا الْقُرْآنَ ، وَحَرِّکُوا بِہِ الْقُلُوبَ ، لاَ یَکُونُ ہَمُّ أَحَدِکُمْ آخِرَ السُّورَۃِ۔ [ضعیف]
(٤٧١٦) ابو جمرہ ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ (رض) نے فرمایا : تم قرآن پڑھو اور اس قرآن کے ذریعے دلوں کو متحرک رکھو اور تم میں سے کسی کا بھی آخری سورت کا ارادہ نہیں ہونا چاہیے۔

4717

(۴۷۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی أَبُو بَکْرٍ الطَّلْحِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ کُلَیْبٍ الْعَامِرِیِّ عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، وَہُوَ یُرَدِّدُ آیَۃً حَتَّی أَصْبَحَ بِہَا یَرْکَعُ وَبِہَا یَسْجُدُ {إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ} [المائدۃ: ۱۱۸] قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا زِلْتَ تُرَدِّدُ ہَذِہِ الآیَۃَ حَتَّی أَصْبَحْتَ۔قَالَ : ((إِنِّی سَأَلْتُ رَبِّی الشَّفَاعَۃَ لأُمَّتِی ، وَہِیَ نَائِلَۃٌ لِمَنْ لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا))۔[حسن۔ احمد ۱۴۵۱۵]
(٤٧١٧) خرشہ بن حر ابوذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ رات نماز پڑھ رہے تھے اور ایک ہی آیت کو بار بار دہرا رہے تھے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ آپ رکوع و سجود کرتے رہے اور آیت یہ ہے : {إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ ۔۔۔} [المائدہ ١١٨] اے اللہ ! اگر تو ان کو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ ایک آیت کو بار بار دہراتے رہے اور صبح کردی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنے رب سے اپنی امت کی شفاعت کا سوال کیا یہ سفارش اس کے لیے ہوگی جس نے شرک نہیں کیا۔

4718

(۴۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا قُدَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَتْنِی جَسْرَۃُ بِنْتُ دِجَاجَۃَ قَالَتْ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یَقُولُ: قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِآیَۃٍ حَتَّی أَصْبَحَ یُرَدِّدُہَا ، وَالآیَۃُ { إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ } [المائدۃ : ۱۱۸] تَابَعَہُ فُلَیْتٌ الْعَامِرِیُّ عَنْ جَسْرَۃَ وَزَادَ بِہَا یَرْکَعُ وَبِہَا یَسْجُدُ۔ [حسن۔ نسائی ۱۰۱۰]
(٤٧١٨) جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں کہ میں نے ابوذر (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آیت کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ صبح ہوگئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی آیت کو دہراتے رہے : { إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ } [المائدۃ : ١١٨] اگر تو ان کو عذاب دے گا تو وہ تیرے بندے ہیں اگر تو ان کو معاف کر دے گا تو تو غالب حکمت والا ہے۔

4719

(۴۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : (( لاَ تَکُنْ مِثْلَ فُلاَنٍ ، کَانَ یَقُومُ اللَّیْلَ فَتَرَکَ قِیَامَ اللَّیْلِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُوسُفَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی الْعِشْرِینَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ثُمَّ قَالَ وَتَابَعَہُ عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ، وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَمُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَلَمْ یَذْکُرَا عُمَرَ بْنَ الْحَکَمِ فِی إِسْنَادِہِ ، وَکَذَلِکَ قَالَہُ الْوَلِیدُ بْنُ مَزْیَدٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۰۱]
(٤٧١٩) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو فلاں کی مثل نہ ہوجا کیونکہ وہ رات کا قیام کرتا تھا، پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا۔

4720

(۴۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا یَقُولُ : اشْتَکَی النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمْ یَقُمْ لَیْلَۃً أَوْ لَیْلَتَیْنِ ، فَأَتَتِ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : یَا مُحَمَّدُ مَا أُرَی شَیْطَانَکَ إِلاَّ قَدْ تَرَکَکَ ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَالضُّحَی وَاللَّیْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔[صحیح۔ بخاری ۱۰۷۲]
(٤٧٢٠) اسود بن قیس فرماتے ہیں : میں نے جندب (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یا دو راتیں قیام نہ کیا تو ایک عورت آئی اور کہنے لگی : اے محمد ! میرا خیال ہے (معاذ اللہ) تیرے شیطان نے تجھے چھوڑ دیا ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں :{ وَالضُّحَی وَاللَّیْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی } قسم ہے روز روشن کی اور رات جب وہ سکون کے ساتھ چھا جائے، تمہارے رب نے تمہیں نہیں چھوڑا اور نہ ہی وہ ناراض ہوا ہے۔

4721

(۴۷۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا یَقُولُ : اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَقُمْ لَیْلَتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ، فَجَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : یَا مُحَمَّدُ إِنِّی أَرْجُو أَنْ یَکُونَ شَیْطَانُکَ قَدْ تَرَکَکَ ، لَمْ أَرَہُ قَرِبَکَ مُنْذُ لَیْلَتَیْنِ أَوْ ثَلاَثٍ۔فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی {وَالضُّحَی وَاللَّیْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [صحیح]
(٤٧٢١) اسود کہتے ہیں : میں نے جندب (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یا دو راتیں قیام نہ کیا۔ ایک عورت کہنے لگی : اے محمد ! میں امید کرتی ہوں کہ آپ کے شیطان نے آپ کو چھوڑ دیا ہے (معاذ اللہ) ، میں نے اس کو آپ کے قریب دو یا تین راتوں سے نہیں دیکھا۔ اللہ نے یہ آیات اتار دیں : { وَالضُّحَی وَاللَّیْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی } قسم ہے روز روشن کی اور رات کی جب وہ سکون کے ساتھ چھا جائے۔ تمہارے رب نے تمہیں نہیں چھوڑا اور نہ وہ ناراض ہوا ہے۔

4722

(۴۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّبْعِیِّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُوسَی النَّصْرِیِّ قَالَ قَالَتْ لِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لاَ تَدَعْ قِیَامَ اللَّیْلِ ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ لا یَدَعُہُ ، وَکَانَ إِذَا مَرِضَ أَوْ قَالَتْ کَسِلَ صَلَّی قَاعِدًا۔ کَذَا قَالَ شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ۔وَقَالَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قَیْسٍ۔وَہُوَ أَصَحُّ۔ [ابوداؤد ۱۳۰۷]
(٤٧٢٢) عبداللہ بن ابی موسیٰ نصری فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) نے مجھے کہا : تو رات کا قیام نہ چھوڑنا کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نہیں چھوڑا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوتے یا کمزور ہوتے تو بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے۔

4723

(۴۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ رَجُلٍ عِنْدَہُ رَضًی أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَا مِنِ امْرِئٍ تَکُونُ لَہُ صَلاَۃٌ بِلَیْلٍ فَیَغْلِبُہُ عَلَیْہَا نَوْمٌ إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ أَجْرَ صَلاَتِہِ ، وَکَانَ نَوْمُہُ صَدَقَۃً عَلَیْہِ))۔ [ضعیف۔ مالک ۲۵۵]
(٤٧٢٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ رات کا قیام کرتا ہے اور اس پر نیند غالب آجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کی نماز کا اجر لکھ دیتے ہیں اور نیند اس کے لیے صدقہ ہوتی ہے۔

4724

(۴۷۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائِ بْنِ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ وَمُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَتَی فِرَاشَہُ وَہُوَ یَنْوِی أَنْ یَقُومَ یُصَلِّی بِاللَّیْلِ فَغَلَبَتْہُ عَیْنُہُ حَتَّی یُصْبِحَ کُتِبَ لَہُ مَا نَوَی ، وَکَانَ نَوْمُہُ صَدَقَۃً عَلَیْہِ مِنْ رَبِّہِ))۔ [منکر۔ نسائی ۱۷۷۸]
(٤٧٢٤) سوید بن غفلہ ابودردا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے بستر پر آتا ہے اور رات کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن نیند اس پر غالب آجاتی ہے یہاں تک کہ وہ صبح کرتا ہے تو اس کے لیے اس کی نیت کے مطابق اجر لکھ دیا جاتا ہے اور اس کی نیند اس پر اللہ کی جانب سے صدقہ ہوتی ہے۔

4725

(۴۷۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِنْ قَوْلِ أَبِی الدَّرْدَائِ ۔ وَرَوَاہُ جَرِیرٌ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ مَوْقُوفًا۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدَۃَ عَنْ زِرٍّ أَوْ عَنْ سُوَیْدٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ أَوْ عَنْ أَبِی ذَرٍّ مَوْقُوفًا۔
یہ بھی سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

4726

(۴۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : ذُکِرَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا زَالَ نَائِمًا حَتَّی أَصْبَحَ ، مَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔فَقَالَ : ((ذَاکَ رَجُلٌ بَالَ الشَّیْطَانُ فِی أُذُنَیْہِ ۔أَوْ قَالَ : فِی أُذُنِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرٍ عَنْ مَنْصُورٍ۔[صحیح۔ بخاری ۱۰۳۹]
(٤٧٢٦) ابو واثل عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا گیا کہ یہ صبح تک سویا رہتا ہے نماز کے لیے نہیں اٹھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایسا شخص ہے کہ شیطان نے اس کے کانوں میں پیشاب کردیا ہے یا فرمایا : کان میں۔

4727

(۴۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((یَعْقِدُ الشَّیْطَانُ عَلَی قَافِیَۃِ رَأْسِ أَحَدِکُمْ ثَلاَثَ عُقَدٍ إِذَا نَامَ ، کُلُّ عُقْدَۃٍ یَضْرِبُ مَکَانَہَا : عَلَیْکَ لَیْلٌ طَوِیلٌ فَارْقُدْ۔فَإِذَا اسْتَیْقَظَ فَذَکَرَ اللَّہَ انْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ الثَّانِیَۃُ، فَإِنْ صَلَّی انْحَلَّتْ الثَّالِثَۃُ ، فَأَصْبَحَ نَشِیطًا طَیِّبَ النَّفْسِ ، فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ أَصْبَحَ لَقْسًا کَسْلاَنَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَخِیہِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۹۱]
(٤٧٢٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطان تمہارے سر کی گدی پر تین گرہ لگاتا ہے، جب تم سوتے ہو۔ ہر گرہ لگانے کے بعد وہ کہتا ہے : رات بڑی لمبی ہے تو سو جا۔ جب بندہ بیدار ہوتا ہے اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ اگر وضو کرلے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ پھر وہ صبح چست اور خوشگوار موڈ میں ہوتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو وہ صبح کرتا ہے اور سست اور خبیث النفس ہوتا ہے۔

4728

(۴۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَرْقُدْ حَتَّی یَذْہَبَ عَنْہُ النَّوْمُ ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا صَلَّی وَہُوَ نَاعِسٌ ، لَعَلَّہُ یَذْہَبُ یَسْتَغْفِرُ فَیَسُبُّ نَفْسَہُ))۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعُمَرِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِیُّ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرُوا الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ جَمِیعًا عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۹]
(٤٧٢٨) عائشہ (رض) فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو نماز میں نیند آئے تو وہ سو کر اپنی نیند پوری کرے، جب تم میں سے کوئی ایک نماز کی حالت میں سو رہا ہو تو ممکن ہے وہ اپنے لیے استغفار طلب کررہا ہو لیکن حقیقت میں اپنے آپ کو گالیاں دے رہا ہو۔

4729

(۴۷۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : (( إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ وَہُوَ یُصَلِّی فَلْیَنَمْ عَلَی فِرَاشِہِ ، فَإِنَّہُ لا یَدْرِی أَیَدْعُو عَلَی نَفْسَہِ أَوْ یَدْعُو لَہَا؟))۔[صحیح۔ عبدالرزاق ۴۲۲]
(٤٧٢٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کی حالت میں کسی کو نیند آئے تو وہ اپنے بستر پر سو جائے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ وہ اپنے لیے دعا کررہا ہے یا بددعا۔

4730

(۴۷۳۰) وَحَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَی لِسَانِہِ ، فَلَمْ یَدْرِ مَا یَقُولُ فَلْیَضْطَجِعْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۸۸]
(٤٧٣٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی رات کے وقت نماز کے لیے کھڑا ہو اور قرآن اس کی زبان پر درست نہ آ رہا ہو اور وہ نہیں جانتا کہ کیا کہہ رہا ہے تو وہ لیٹ جائے۔

4731

(۴۷۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ بِطَوسٍ فِی سَنَۃِ سِتٍّ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ النَّجَاحِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی تَوَرَّمَتْ قَدَمَاہُ ، فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلَیْسَ قَدْ غَفَرَ اللَّہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: ((أَفَلاَ أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا؟))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۷۸]
(٤٧٣١) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیام کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں سوج جاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : کیا اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے اور بعد والے گناہ معاف نہیں کردیے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

4732

(۴۷۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ وَہُوَ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ الشَّاعِرُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو یَقُولُ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَصُومُ النَّہَارَ وَتَقُومُ اللَّیْلَ؟ ۔قُلْتُ : بَلَی۔قَالَ : فَلاَ تَفْعَلْ ، فَإِنَّکَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِکَ ہَجَمَتْ عَیْنَاکَ ، وَنَفِہَتْ نَفْسُکَ ، إِنَّ لِعَیْنِکَ حَقٌّ ، وَلِنَفْسِکَ حَقٌّ ، وَلأَہْلِکَ عَلَیْکَ حَقٌّ ، صُمْ وَأَفْطِرْ ، وَقُمْ وَنَمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۰۲]
(٤٧٣٢) سائب بن فروخ فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : مجھے خبر ملی ہے کہ تم دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتے ہو۔ میں نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کیا کرو۔ اگر ایسا کرو گے تو نظر جاتی رہے گی اور تھک جاؤ گے۔ تیری آنکھوں اور تیرے نفس کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے گھر والوں کا بھی تجھ پر حق ہے، روزہ رکھ، افطار کر، قیام کر اور سو بھی۔

4733

(۴۷۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ تَشَائُ أَنْ تَرَاہُ مِنَ اللَّیْلِ مُصَلِّیًا إِلاَّ رَأَیْتَہُ ، وَلاَ نَائِمًا إِلاَّ رَأَیْتَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ۔[صحیح۔ بخاری ۱۸۷۱]
(٤٧٣٣) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب تم نماز پڑھنا دیکھنا چاہو تو دیکھ سکتے ہو، اگر سوتے ہوئے دیکھنا چاہو تو پھر بھی دیکھ سکتے ہو۔

4734

(۴۷۳۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عَبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ قَالَ : سُئِلَ أَنَسٌ عَنْ صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَصَوْمِہِ تَطَوُّعًا قَالَ : کَانَ یَصُومُ مِنَ الشَّہْرِ حَتَّی نَقُولَ مَا یُرِیدُ أَنْ یُفْطِرَ مِنْہُ شَیْئًا ، وَیُفْطِرُ مِنَ الشَّہْرِ حَتَّی نَقُولَ مَا یُرِیدُ أَنْ یَصُومَ مِنْہُ شَیْئًا ، وَمَا کُنَّا نَشَائُ أَنْ نُرَاہُ مِنَ اللَّیْلِ مُصَلِّیًا إِلاَّ رَأَیْنَاہُ ، وَلاَ نُرَاہُ نَائِمًا إِلاَّ رَأَیْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٤٧٣٤) حمید فرماتے ہیں کہ انس (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز اور نفلی روزہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مہینہ میں روزے رکھنا شروع کرتے تو ہم کہتے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا روزہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں ہے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مہینہ کے روزے چھوڑنے شروع کردیتے تو ہم خیال کرتے کہ آپ اس مہینے کے روزے نہیں رکھیں گے۔ رات کے جس حصہ میں ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہتے تو دیکھ لیتے اور جب سوئے ہوئے دیکھنا چاہتے تو بھی دیکھ لیتے۔

4735

(۴۷۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَانَ یُحِبُّ الدَّائِمَ مِنَ الْعَمَلِ۔قُلْتُ : أَیَّ اللَّیْلِ کَانَ یَقُومُ؟ قَالَتْ : إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَصِ وَغَیْرِہِ عَنْ أَشْعَثَ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی الحدیث ۴۶۵۹]
(٤٧٣٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعمال میں ہمیشگی کو پسند کرتے تھے۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے کس حصہ میں بیدار ہوتے تھے ؟ فرمایا : جب مرغ اذان دیتا۔

4736

(۴۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ الْحَوْلاَئَ بِنْتَ تُوَیْتِ بْنِ حَبِیبِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی مَرَّتْ بِہَا وَعِنْدَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : ہَذِہِ الْحَوْلاَئُ بِنْتُ تُوَیْتٍ ، وَزَعَمُوا أَنَّہَا لاَ تَنَامُ اللَّیْلَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَلِمَ لاَ تَنَامُ اللَّیْلَ؟ خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِیقُونَ ، فَوَاللَّہِ لاَ یَسْأَمُ اللَّہُ حَتَّی تَسْأَمُوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیِّ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۸۵]
(٤٧٣٦) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حولاء بنت تو یت بن حبیب بن اسد بن عبدالعزی میرے پاس سے گزری۔ میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تھے۔ میں نے کہا : یہ حولاء بنت تویت ہے اور کہتے ہیں : یہ رات کو نہیں سوتی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : رات کو کیوں نہیں سوتی ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اتنا عمل کرو جتنی تم طاقت رکھو۔ اللہ کی قسم ! اللہ نہیں اکتائے گا تم اکتا جاؤ گی۔

4737

(۴۷۳۷) حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمَشٍ الْفَقِیہُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَائِشَۃَ : کَانَتْ عِنْدَہَا امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِی أَسَدٍ فَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ: ((مَنْ ہَذِہِ؟))۔قَالَتْ : ہَذِہِ فُلاَنَۃُ لاَ تَنَامُ اللَّیْلَ۔قَالَ فَذَکَرَتْ مِنْ صَلاَتِہَا۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَہْ عَلَیْکُمْ بِمَا تُطِیقُونَ فَوَاللَّہِ لاَ یَمَلُّ اللَّہُ حَتَّی تَمَلُّوا))۔قَالَ فَقَالَتْ : کَانَ أَحَبَّ الدِّینِ إِلَیْہِ الَّذِی یَدُومُ عَلَیْہِ صَاحِبُہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ وَغَیْرِہِ عَنْ ہِشَامٍ ، وَقَالُوا عَنْہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ۔[صحیح۔ بخاری ۴۳]
(٤٧٣٧) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) کے پاس بنی اسد قبیلہ کی ایک عورت آئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ آپ (رض) نے بتایا : یہ فلانہ ہے رات کو سوتی نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں : اس کی نماز کا تذکرہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اوپر اتنا کام لازم کرو جتنا عمل کرسکو۔ اللہ کی قسم ! اللہ نہیں اکتائے گا تم اکتا جاؤ گے۔ راوی کہتے ہیں : عائشہ (رض) فرماتی ہیں : سب سے بہترین عبادت اس شخص کی ہے جس نے اپنی عبادت پر ہمیشگی کی۔

4738

(۴۷۳۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : ہَذِہِ فُلاَنَۃُ تَذْکُرُ مِنْ صَلاَتِہَا۔فَقَالَ : ((مَہْ فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا ، وَأَحَبُّ الدِّینِ مَا دُووِمَ عَلَیْہِ))۔ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ : قَوْلُہُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : ((فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا))۔قَالَ فِیہِ بَعْضُہُمْ : لاَ یَمَلُّ مِنَ الثَّوَابِ حَتَّی تَمَلُّوا مِنَ الْعَمَلِ۔وَاللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُوصَفُ بِالْمَلاَلِ ، وَلَکِنَّ الْکَلاَمَ أُخْرِجَ مَخْرَجَ الْمُحَاذَاۃِ اللَّفْظِ بِاللَّفْظِ ، وَذَلِکَ سَائِغٌ فِی کَلاَمِ الْعَرَبِ وَعَلَی ذَلِکَ خَرَجَ قَوْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَجَزَائُ سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِثْلُہَا} [الشوری: ۴۰] قُوبِلَتْ السَّیِّئَۃُ الأُولَی الَّتِی ہِیَ ذَنْبٌ بِالْجَزَائِ عَلَی لَفْظِ السَّیِّئَۃِ ، وَالْقِصَاصُ عَدْلٌ لَیْسَ بِسَیِّئَۃٍ ، وَکَذَلِکَ قَوْلُہُ تَعَالَی { فَاعْتَدُوا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَی عَلَیْکُمْ } [البقرۃ: ۱۹۴] وَاقْتِصَاصُہُ لَیْسَ بِظُلْمٍ وَلاَ عُدْوَانٍ ، فَأُخْرِجَ فِی اللَّفْظِ لِلْمُحَاذَاۃِ عَلَی الاِعْتِدَائِ ، وَالْمَعْنَی لَیْسَ بِاعْتِدَائٍ ، فَکَذَلِکَ قَوْلُہُ : فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا ۔أُخْرِجَ مُحَاذِیًا للَّفْظِ حَتَّی تَمَلُّوا ، وَالْمَعْنَی لاَ یَقْطَعُ عَنْہُمْ ثَوابَ أَعْمَالِہِمْ مَا لَمْ یَمَلُّوا فَیَتْرُکُوہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٤٧٣٨) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، عائشہ (رض) کے پاس آئے تو فرمایا : یہ فلاں عورت ہے اور اس کی نماز کا تذکرہ کیا جاتا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رک جا۔ اللہ نہیں اکتائے گا تم اکتا جاؤ گی اور سب سے زیادہ اچھی عبادت وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے۔
(ب) ابوبکر اسماعیل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد ( (فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا) ) کی تفصیل بیان کرتے ہیں کہ اللہ ثواب سے نہیں اکتائے گا تم عمل سے اکتا جاؤ گے۔
(نوٹ) اللہ کے لیے لفظ ملال کا استعمال درست نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ تھکتے نہیں ہیں۔
(ج) صرف الفاظ کو برابر کرنے کے لیے لائے ہیں۔ یہ کلامِ عرب میں جائز ہے۔ جیسے اللہ کا فرمان ہے { وَجَزَائُ سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِثْلُہَا } [الشوری : ٤٠] پہلا لفظ سیۃ اس سے مراد گناہ ہے اور دوسرے لفظ سے مراد بدلہ ہے۔
قصاص عدل ہے برائی نہیں جیسے اللہ کا فرمان ہے : { فَاعْتَدُوا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَی عَلَیْکُمْ } [البقرۃ : ١٩٤] ان پر اتنی زیادتی کرو جتنی انھوں نے تم پر کی ہے۔
قصاص میں نہ ظلم ہوتا ہے اور نہ ہی زیادتی، لیکن ایک جیسے الفاظ کا استعمال صرف الفاظ کی برابری کے لیے ہے۔

4739

(۴۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدُ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : دَخَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسْجِدَ فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَیْنَ سَارِیَتَیْنِ، فَقَالَ: ((مَا ہَذَا؟))۔ قَالُوا: ہَذَا الْحَبْلُ لِزَیْنَبَ تُصَلِّی، فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ بِہِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: (( حُلُّوہُ، لِیُصَلِّی أَحَدُکُمْ نَشَاطِہِ، فَإِذَا فَتَرَ فَلْیَقْعُدْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۹۹]
(٤٧٣٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا : دو ستونوں کے درمیان رسی باندھی ہوئی تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ زینب (رض) کی ہے وہ اس کے سہارے نماز پڑھتی ہیں جب وہ تھک جاتی ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کھول دو ۔ تم میں سے ہر ایک چستی کی حالت میں نماز پڑھے جب وہ تھک جائے تو بیٹھ جائے۔

4740

(۴۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْکُمْ أَحَدٌ یُنْجِیہِ عَمَلُہُ))۔قَالُوا : وَلاَ أَنْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ یَتَغَمَّدَنِیَ اللَّہُ مِنْہُ بِرَحْمَۃٍ ، سَدِّدُوا وَقَارِبُوا ، أَوْ قَرِّبُوا وَرُوحُوا ، وَاغْدُوا وَحَظٌّ مِنَ الدُّلْجَۃِ ، وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۴۹]
(٤٧٤٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی نہیں تم میں سے جس کو اس کا عمل نجات دلوائے گا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو بھی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں میں بھی نہیں اگر اللہ نے مجھے اپنی رحمت میں نہ ڈھانپ لیا۔ فرمایا : تم سیدھے رہو اور میانہ روی اختیار کرو یا فرمایا : تم قریب ہو رہو اور راحت کو اختیار کرو اور صبح کے وقت چلو اور رات کا کچھ حصہ اور میانہ روی اختیار کرو تم اپنے مقصد کو پالو گے۔

4741

(۴۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : (( إِنَّ ہَذَا الدِّینَ یُسْرٌ ، وَلَنْ یُشَادَّ ہَذَا الدِّینَ أَحَدٌ إِلاَّ غَلَبَہُ ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا ، وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِینُوا بِالْغُدْوَۃِ وَالرَّوْحَۃِ ، وَشَیْئٍ مِنَ الدُّلْجَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ مُطَہِّرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹]
(٤٧٤١) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دین آسان ہے۔ جو اس دین میں سختی کرے گا تو یہ دین اس پر غالب آجائے گا۔ تم سیدھے سیدھے رہو اور قریب رہو اور خوشخبری دو اور تم صبح و شام اور رات کی نماز کے ذریعہ مدد طلب کرو۔

4742

(۴۷۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عُیَیْنَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ بُرَیْدَۃُ : انْطَلَقْتُ فَرَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَظَنَنْتُ أَنَّ لَہُ حَاجَۃً فَجَعَلْتُ أُعَارِضُہُ وَأَخْنَسُ عَنْہُ قَالَ فَدَعَانِی فَأَخَذَ بِیَدِی ، فَرَأَی رَجُلاً یُکْثِرُ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ فَقَالَ : أَتَرَاہُ مُرَائِی أَتَرَاہُ مُرَائِی؟ ۔قَالَ : فَتَرَکَ یَدَہُ مِنْ یَدِی ، وَقَالَ : (( عَلَیْکُمْ ہَدْیًا قَاصِدًا عَلَیْکُمْ ہَدْیًا قَاصِدًا))۔وَضَرَبَ بِإِحْدَی یَدَیْہِ عَلَی الأُخْرَی : (( فَإِنَّہُ مَنْ یُشَادَّ ہَذَا الدِّینَ یَغْلِبْہُ))۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۵/۳۵۰]
(٤٧٤٢) عیینہ بن عبدالرحمن اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ بریدہ (رض) فرماتے ہیں : میں چل رہا تھا، میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو گمان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی ضرورت ہے۔ کبھی تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آتا اور کبھی چھپ جاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا ، وہ رکوع و سجود زیادہ کررہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو میرے دیکھنے کو دیکھ رہا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے الگ کرلیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میانہ روی اختیار کرو، تم میانہ روی اختیار کرو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دونوں ہاتھوں میں سے ایک کو دوسرے پر مارا اور فرمایا : جس نے اس دین کے بارے میں سختی کی تو یہ اس پر غالب آجائے گا۔

4743

(۴۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عُقَیْلٍ : یَحْیَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : (( إِنَّ ہَذَا الدِّینَ مَتِینٌ فَأَوْغِلْ فِیہِ بِرِفْقٍ ، وَلاَ تُبَغِّضْ إِلَی نَفْسِکَ عِبَادَۃَ اللَّہِ ، فَإِنَّ الْمُنْبَتَّ لاَ أَرْضًا قَطَعَ ، وَلاَ ظَہْرًا أَبْقَی))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو عُقَیْلٍ۔وَقَدْ قِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَائِشَۃَ، وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔وَقِیلَ عَنْہُ غَیْرُ ذَلِکَ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [منکر۔ ابن المبارک فی الزھد ۱۱۷۸]
(٤٧٤٣) جابر بن عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ دین مضبوط ہے، اس میں نرمی سے داخل ہو جاؤ اور اپنے نفس کو اللہ کی عبادت سے متنفر نہ کرو، وگرنہ اپنے مقصد کو کھو دو گے۔

4744

(۴۷۴۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ مَوْلًی لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : (( إِنَّ ہَذَا الدِّینَ مَتِینٌ ، فَأَوْغِلْ فِیہِ بِرِفْقٍ ، وَلاَ تُبَغِّضْ إِلَی نَفْسِکَ عِبَادَۃَ رَبِّکَ ، فَإِنَّ الْمُنْبَتَّ لاَ سَفَرًا قَطَعَ ، وَلاَ ظَہْرًا أَبْقَی ، فَاعْمَلْ عَمَلَ امْرِئٍ یَظُنُّ أَنْ لَنْ یَمُوتَ أَبَدًا ، وَاحْذَرْ حَذَرًا تَخْشَی أَنْ تَمُوتَ غَدًا))۔ [منکر]
(٤٧٤٤) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دین مضبوط ہے اس میں نرمی کے ساتھ شامل ہو اور اپنے نفس کو اپنے رب کی عبادت سے متنفر نہ کر اور نہ تو اتنا اگے نکل جا کہ اپنے مقصد کو کھو بیٹھے اور ایسے شخص کا سا عمل کر جس کا گمان ہے کہ وہ ہرگز نہیں مرے گا اور ڈرنا چھوڑ دے کہ کہیں تجھے کل ہی موت نہ آجائے۔

4745

(۴۷۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ وَمَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : الاِقْتِصَادُ فِی السُّنَّۃِ أَحْسَنُ مِنَ الاِجْتِہَادِ فِی الْبِدْعَۃِ۔ہَذَا مَوْقُوفٌ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً بِزِیَادَۃِ أَلْفَاظٍ۔ [صحیح۔ حاکم ۱/۱۸۴]
(٤٧٤٥) عبدالرحمن بن یزید حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ سنت میں میانہ روی اختیار کرنا بدعت میں کوشش کرنے سے بہتر ہے۔

4746

(۴۷۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدْآبَاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَی حَبْلاً مَمْدُودًا بَیْنَ سَارِیَتَیْنِ ، فَقَالَ : ((مَا ہَذَا الْحَبْلُ؟))۔ قَالُوا : لِفُلاَنَۃَ تُصَلِّی ، فَإِذَا غُلِبَتْ تَعَلَّقَتْ بِہِ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِتُصَلِّی مَا عَقِلَتْ فَإِذَا خَشِیَتْ أَنْ تُغْلَبَ فَلْتَنَمْ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۷۳۹]
(٤٧٤٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ایک رسی دو ستونوں کے درمیان بندھی ہوئی تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ رسی کس کی ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ فلاں عورت کی ہے وہ اس کے ساتھ نماز پڑھتی ہیں، جب اس پر نیند غالب آجاتی ہے تو اس کے ساتھ لٹک جاتی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک وہ بیدار رہے نماز پڑھے جب نیند کے غلبہ کا خطرہ ہو تو سو جائے۔

4747

(۴۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ { کَانُوا قَلِیلاً مِنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُونَ } [الذاریات: ۱۷] قَالَ : کَانُوا یَتَیَقَّظُونَ مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ یُصَلُّونَ مَا بَیْنَہُمَا۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۲۱]
(٤٧٤٧) انس بن مالک (رض) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں :{ کَانُوا قَلِیلاً مِنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُونَ } [الذاریات ١٧] ” وہ رات کو بہت کم سوتے ہیں۔ “ کہ وہ بیداری کی حالت میں مغرب اور عشا کے درمیان نماز پڑھ لیتے تھے۔

4748

(۴۷۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {کَانُوا قَلِیلاً مِنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُونَ} [الذاریات : ۱۷] قَالَ : کَانُوا یُصَلُّونَ فِیمَا بَیْنَہُمَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ زَادَ فِی حَدِیثِ یَحْیَی وَکَذَلِکَ { تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ } [السجدۃ: ۱۶]۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۳۲۲]
(٤٧٤٨) قتادہ حضرت انس (رض) سے اس آیت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں { کَانُوا قَلِیلاً مِنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُونَ } [الذاریات : ١٧] ” وہ رات کو بہت کم سوئے ہیں “ کہ وہ مغرب اور عشا کے درمیان نماز پڑھ لیتے تھے۔ یحییٰ کی حدیث میں کچھ زیادتی ہے۔ { تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ } [السجدۃ : ١٦] ان کے پہلو بستروں سے جدا رہتے ہیں۔

4749

(۴۷۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ { تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ} [السجدۃ: ۱۶] إِلَی {یُنْفِقُونَ} قَالَ : کَانُوا یَتَیَقَّظُونَ مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ یُصَلُّونَ۔ قَالَ : وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ : قِیَامُ اللَّیْلِ۔ [صحیح]
(٤٧٤٩) قتادہ انس بن مالک (رض) سے اس آیت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں { تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ } [السجدہ ١٦] الی { یُنْفِقُونَ } ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ بیداری کی حالت میں مغرب اور عشا کے درمیان نماز پڑھ لیتے تھے۔ اور ” حسن “ کہتے ہیں : یہ قیام اللیل ہوتا تھا۔

4750

(۴۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا الأَشْیَبُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ قَالَ وَقَالَ أَبُو عُقَیْلٍ زُہْرَۃُ بْنُ مَعْبَدٍ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ وَأَبَا حَازِمٍ یَقُولاَنِ {تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ} [السجدۃ: ۱۶] ہِیَ مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَصَلاَۃِ الْعِشَائِ صَلاَۃُ الأَوَّابِینَ۔ [اخرجہ ابن نصر فی قیام الیل کما فی الدر المنثور ۶/۵۴۶]
(٤٧٥٠) زہرۃ بن معبد کہتے ہیں : میں نے ابن المنکدر اور ابو حازم دونوں سے سنا کہ { تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ } [السجدۃ : ١٦] ” ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں “ یہ مغرب اور عشا کے درمیان والی نمازِ اوابین ہے۔

4751

(۴۷۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ ہَارُونَ عَنْ عِیسَی بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : سَأَلَ ابْنَ الزُّبَیْرِ عَنْ نَاشِئَۃِ اللَّیْلِ فَقَالَ : أَوَّلُ اللَّیْلِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ۔ وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۱۲/۲۸۲]
(٤٧٥١) ابن ابی ملیکہ نے ابن زبیر (رض) سے نَاشِئَۃِ اللَّیْلِ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : مغرب کے بعد رات کا ابتدائی حصہ اور کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے بھی اسی کی مثل فرمایا۔

4752

(۴۷۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سُقَیْرٍ أَخْبَرَنَا عُمَارَۃُ بْنُ زَاذَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ فِی قَوْلِہِ { نَاشِئَۃَ اللَّیْلِ} [المزمل: ۶] قَالَ : مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۵۹۲۶]
(٤٧٥٢) ثابت حضرت انس (رض) { نَاشِئَۃَ اللَّیْلِ } [المزمل : ٦] کے بارے میں فرماتے ہیں : مغرب اور عشا کا درمیانی وقت۔

4753

(۴۷۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ یُصَلِّی مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، قَالَ وَذَکَرَ الْحَسَنُ : أَنَّ طَاوُسًا لَمْ یَکُنْ یَرَاہُ شَیْئًا۔قَالَ أَحْمَدُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَعُدُّہُ مِنْ صَلاَۃِ اللَّیْلِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۵۹۲۶]
(٤٧٥٣) ابراہیم بن نافع فرماتے ہیں کہ حسن بن مسلم مغرب اور عشا کے درمیان نماز پڑھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ حسن نے ذکر کیا ہے کہ طاؤس (رح) اس بارے میں کچھ نہیں کہتے۔ احمد (رح) فرماتے ہیں کہ حسن بصری اس کو رات کی نماز میں شمار کرتے تھے۔

4754

(۴۷۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا الْمُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : کُلُّ صَلاَۃٍ بَعْدَ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ فَہِیَ مِنْ نَاشِئَۃِ اللَّیْلِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن الجعد ۳۲۱۲]
(٤٧٥٤) فضالہ حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر وہ نماز جو عشا کے بعد ادا کی جائے یہی { نَاشِئَۃِ اللَّیْلِ } ہے۔

4755

(۴۷۵۵) وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ أَنَّہُ قَالَ : النَّاشِئَۃُ مَا کَانَ بَعْدَ الْعِشَائِ إِلَی الصُّبْحِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن نصر فی قیام اللیل کما فی الدر المنثور ۸/۳۱۷]
(٤٧٥٥) علی بن حسین (رض) فرماتے ہیں کہ مغرب اور عشا کے درمیان قیام کرنا { نَاشِئَۃِ اللَّیْلِ } ہے۔

4756

(۴۷۵۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالَ : نَاشِئَۃُ اللَّیْلِ قِیَامُ مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔
سابقہ حدیث کی ایک اور سند

4757

(۴۷۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {إِنَّ نَاشِئَۃَ اللَّیْلِ} [المزمل: ۶] قَالَ : یَعْنِی قِیَامَ اللَّیْلِ ، وَالنَّاشِئَۃُ بِالْحَبَشِیَّۃِ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ قَالُوا نَشَأَ۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ نَاشِئَۃُ اللَّیْلِ أَوَّلُہُ۔ [صحیح۔ حاکم ۲/۵۴۹]
(٤٧٥٧) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے {إِنَّ نَاشِئَۃَ اللَّیْلِ } [المزمل : ٦] کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ اس سے مراد رات کا قیام ہے اور { نَاشِئَۃُ } یہ حبشی زبان کا لفظ ہے، جب بندہ قیام کرتا ہے تو وہ کہتے ہیں :{ نَشَأَ }
(ب) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { نَاشِئَۃُ اللَّیْلِ } سے مراد رات کا ابتدائی حصہ ہے۔

4758

(۴۷۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ التَّیْمِیِّ قَالَ : کُنَّا فِی مَجْلِسِ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ فَطَلَعَ عَلَیْنَا رَجُلٌ فَحَدَّثَنَا عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ صَلاَۃَ مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔ وَرُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ الأَنْصَارِیَّۃِ مَرْفُوعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٧٥٨) شعبہ تیمی سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم ابو عثمان کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک شخص ہمارے پاس آیا۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام عبید سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : مغرب اور عشا کے درمیان پڑھی جانے والی نماز۔

4759

(۴۷۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ بَدْرٍ عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ الْمُحَارِبِیِّ قَالَ : کُنْتُ فِی جَیْشٍ فِیہِمْ سَلْمَانُ قَالَ فَقَالَ سَلْمَانُ : عَلَیْکُمْ بِہَذِہِ الْبَہَائِمِ الَّتِی تَکَفَّلَ اللَّہُ بِأَرْزَاقِہَا فَارْفُقُوا بِہَا فِی السَّیْرِ ، وَأَعْطُوہَا قُوتَہَا ، وَعَلَیْکُمْ بِالصَّلاَۃِ فِیمَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، فَإِنَّہَا تُخَفِّفُ عَنْکُمْ مِنْ جُزْئِ لَیْلَتِکُمْ وَتَکْفِیکُمُ الْہَذَرَ۔ [حسن۔ اخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر ۶/۵۰۷]
(٤٧٥٩) ابو شعثاء محاربی کہتے ہیں : میں اس لشکر میں تھا جس میں سلمان تھے۔ سلمان نے فرمایا : تم ان چوپاؤں کا خیال رکھوجن کے رزق کا اللہ نے تمہیں کفیل بنایا ہے، آرام سے چلاؤ اور ان کو خوراک دو اور تم مغرب اور عشا کے درمیانی وقت میں نماز کو لازم پکڑو۔ کیونکہ یہ تمہاری رات کی نماز میں تخفیف کا باعث ہے اور تمہیں بےفائدہ گفتگو سے محفوظ رکھتی ہے۔

4760

(۴۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَوَارِسِ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ بِانْتِخَابِ أَخِیہِ أَبِی الْفَتْحِ الْحَافِظِ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ قَرَأَ بِالآیَتَیْنِ مِنْ آخِرِ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی لَیْلَۃٍ کَفَتَاہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۸۶]
(٤٧٦٠) عبدالرحمن بن یزید ابن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سورة بقرہ کی آخری دو آیات کی رات کو تلاوت کرلی تو یہ اس کو کفایت کر جائیں گی۔

4761

(۴۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَعْنِی ابْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ قَالَ سُفْیَانُ قَالَ ابْنُ شُبْرُمَۃَ : نَظَرْتُ کَمْ یَکْفِی الرَّجُلَ مِنَ الْقُرْآنِ فَلَمْ أَجِدْ سُورَۃً أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثِ آیَاتٍ ، فَقُلْتُ : لاَ یَنْبَغِی أَنْ یُقْرَأَ أَقَلُّ مِنْ ثَلاَثِ آیَاتٍ ۔ قَالَ سُفْیَانُ فَقُلْتُ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- : ((مَنْ قَرَأَ بِالآیَتَیْنِ مِنْ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی لَیْلَۃٍ کَفَتَاہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٧٦١) سفیان کہتے ہیں کہ ابن شبرمہ فرماتے ہیں : میرے خیال میں قرآن کی کتنی قرأت آدمی کو کفایت کر جائے گی ، کیونکہ میں تو کوئی سورة تین آیات سے کم نہیں پاتا، میں نے کہا : تو پھر تین آیات سے کم پڑھنا مناسب نہیں ہے۔
(ب) عبدالرحمن بن یزید ابو مسعود سے نقل فرماتے ہیں اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں : جس نے رات کو سورة بقرہ کی دو آیات تلاوت کرلیں تو یہ اس کو کفایت کر جائیں گی۔

4762

(۴۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی صَعْصَعَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَجُلاً سَمِعَ رَجُلاً یَقْرَأُ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} یُرَدِّدُہَا ، فَلَمَّا أَصْبَحَ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ ، فَکَأَنَّ الرَّجُلَ یَتَقَلَلُہَا ، وَقَالَ الْقَعْنَبِیُّ یَتَقَالُّہَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنَّہَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ وَہُوَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ الَّذِی۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۲۶]
(٤٧٦٢) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے سے سنا وہ { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} ” کہہ دیجیے اللہ ایک ہے “ پڑھ رہا تھا اور اس کو بار بار دہرا رہا تھا۔ جب اس نے صبح کی تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور وہ ذکر کیا جو اس نے دیکھا تھا گویا وہ اس کو کم خیال کررہا تھا۔ قعنبی کہتے ہیں : وہ اس سورت کو کم خیال کررہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ سورت قرآن کے تہائی حصہ کے برابر ہے۔

4763

(۴۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ الْبَرِّیُّ حَدَّثَنِی أَبُو مَعْمَرٍ الْبَغْدَادِیُّ الْبَزَّازُ فِی قَطِیعَۃِ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ ابْنُ أَبِی صَعْصَعَۃَ الأَنْصَارِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی قَتَادَۃُ بْنُ النُّعْمَانِ : أَنَّ رَجُلاً قَامَ فِی زَمَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَرَأَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} السُّورَۃَ کُلَّہَا یُرَدِّدُہَا لاَ یَزِیدُ عَلَیْہَا قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا قَالَ رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ رَجُلاً قَامَ لَیْلَۃً یَقْرَأُ مِنَ السَّحَرِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ اللَّہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُوًا أَحَدٌ} یُرَدِّدُہَا لاَ یَزِیدُ عَلَیْہَا ۔قَالَ : کَاَنَ الرَّجُلَ یَتَقَالُّہَا۔قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ إِنَّہَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ))۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٧٦٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے قتادہ بن لقمان نے بتایا کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں قیام کیا تو اس نے { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} ” کہہ دیجیے اللہ ایک ہے “ بار بار پڑھا۔ اس سے زائد کچھ نہیں پڑھا۔ راوی کہتے ہیں : جب ہم نے صبح کی تو ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! ایک شخص نے رات کے قیام میں { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ اللَّہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُوًا أَحَدٌ} ” کہہ دیجیے اللہ ایک ہے، اللہ بےنیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنم دیا گیا اور اس کا کوئی ہمسر بھی نہیں “ بار بار اسی کو دہراتا رہا اس کے علاوہ کچھ نہیں پڑھا۔ گویا وہ شخص اس سورت کو کم سمجھ رہا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ سورت قرآن کے تہائی حصہ کے برابر ہے۔

4764

(۴۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَلاَۃِ اللَّیْلِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیَ أَحَدُکُمُ الصُّبْحَ صَلَّی رَکْعَۃً وَاحِدَۃً تُوتِرُ لَہُ مَا قَدْ صَلَّی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔[صحیح۔ بخاری]
(٤٧٦٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعات ہیں۔ جب تم میں سے کسی کو صبح کا ڈر ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے اور جو اس نے پڑھ لی ہے وتر بنا دے ۔

4765

(۴۷۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً یَسْأَلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : کَیْفَ یُصَلِّی أَحَدُنَا بِاللَّیْلِ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: (( مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَۃٍ تُوتِرُ لَکَ مَا مَضَی مِنْ صَلاَتِکَ))۔[صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٧٦٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو سنا ، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کررہا تھا اور آپ منبر پر تھے کہ ہم میں سے کوئی رات کی نماز کیسے پڑھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دو رکعات جب آپ کو صبح کا خطرہ ہو تو پڑھی ہوئی نماز کو وتر بنانے کے لیے ایک رکعت مزید پڑھ لو ۔

4766

(۴۷۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنْ صَلاَۃِ اللَّیْلِ فَقَالَ : ((مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَکْعَۃٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَکِّیِّ۔ [صحیح]
(٤٧٦٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رات کی نماز کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دو رکعات، جب آپ کو صبح ہونے کا ڈر ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لو۔

4767

(۴۷۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ صَلاَۃُ اللَّیْلِ؟ فَقَالَ : ((مَثْنَی مَثْنَی، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَۃٍ))۔وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یُوتِرُ بِوَاحِدَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۴۶]
(٤٧٦٧) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : مسلمانوں میں سے کسی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ! رات کی نماز کیسے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دو رکعات، جب آپ کو صبح ہونے کا ڈر ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لو۔ عبداللہ بن عمر (رض) ہر دو رکعات پر سلام پھیرتے تھے۔ پھر ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔

4768

(۴۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ فَذَکَرَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْوِتْرُ رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۵۲]
(٤٧٦٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کے آخری حصہ میں وتر ایک رکعت ہے۔

4769

(۴۷۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْوِتْرِ ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الْوِتْرُ رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ))۔ [صحیح۔ سبق فی الذی قبلہ]
(٤٧٦٩) ابی مجلز فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔

4770

(۴۷۷۰) وَبِإِسْنَادِہِ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْوِتْرِ ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحَّیَی۔ [صحیح۔ سبق فی الذی قبلہ]
(٤٧٧٠) ابو مجلز فرماتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ وہ ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔

4771

(۴۷۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنِ الْوِتْرِ وَأَنَا بَیْنَہُمَا ، فَقَالَ : ((صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی ، فَإِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ فَأَوْتِرْ بِرَکْعَۃٍ ، ثُمَّ صَلِّی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ))۔یُرِیدُ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ۔ قَالَ عَاصِمٌ الأَحْوَلُ وَقَالَ لاَحِقُ بْنُ حُمَیْدٍ مِثْلَ ہَذَا الْحَدِیثِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((بَادِرِ الصُّبْحَ بِرَکْعَۃٍ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۷۶۴]
(٤٧٧١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص آیا اور اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وتر کے بارے میں سوال کیا اور میں ان کے درمیان تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعات ہیں۔ جب رات کا آخری حصہ ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ، پھر فجر سے پہلے دو رکعات پڑھ۔ یعنی نماز فجر سے پہلے دو رکعات۔
(ب) عاصم احول اور لاحق بن حمید اس کی مثل حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں کچھ الفاظ زائد ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو صبح سے پہلے جلدی ایک رکعت پڑھ۔

4772

(۴۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَہُمْ : أَنَّ رَجُلاً نَادَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أُوتِرُ صَلاَۃَ اللَّیْلِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ صَلَّی فَلْیُصَلِّ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِنْ خَشِیَ أَنْ یُصْبِحَ سَجَدَ سَجْدَۃً فَأَوْتَرَتْ لَہُ مَا صَلَّی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٧٧٢) عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے ان کو بتایا کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آواز دی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تھے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں رات کی نماز کو طاق کیسے بناؤں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو رات کو نماز پڑھے تو دو دو رکعات نماز ادا کرے، اگر وہ صبح ہونے سے ڈرے تو اپنی پڑھی ہوئی نماز کو وتر بنا لے یعنی ایک رکعت مزید ادا کرلے۔

4773

(۴۷۷۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ حُرَیْثٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا رَأَیْتَ أَنَّ الصُّبْحَ یُدْرِکُکَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَۃٍ))۔فَقِیلَ لاِبْنِ عُمَرَ : مَا مَثْنَی مَثْنَی؟ قَالَ : ((تُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ)) لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بَشَّارٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ آدَمَ: ((فَأَوْتِرْ بِرَکْعَۃٍ))۔ فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عُمَرَ: مَا مَثْنَی مَثْنَی؟ فَقَالَ: السَّلاَمُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ، وَقَالَ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ شُعْبَۃَ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ حُرَیْثٍ وَقَالَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۴۹]
(٤٧٧٣) شعبہ (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے عقبہ بن حریث سے سنا کہ ابن عمر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کی نماز دو د رکعات ہیں۔ اگر آپ کو یہ خطرہ ہو کہ صبح کا وقت ہوجائے گا تو ایک رکعت وتر پڑھو۔ ابن عمر (رض) سے کہا گیا : دو دو سے کیا مراد ہے ؟ تو فرمایا : ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا۔
(ب) آدم کی روایت میں ہے : ایک رکعت وتر پڑھ۔ ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے کہا : دو دو سے کیا مراد ہے ؟ وہ کہتے ہیں : دو رکعات کے بعد سلام پھیرنا۔

4774

(۴۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی بِاللَّیْلِ إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُوتِرُ مِنْہَا بِوَاحِدَۃٍ ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْہَا اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۶۷۹]
(٤٧٧٤) عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو گیارہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔ ان میں ایک وتر پڑھتے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوتے تو دائیں جانب لیٹ جاتے۔ جب مؤذن آتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو ہلکی رکعات ادا کرتے۔

4775

(۴۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُمْ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فِیمَا بَیْنَ أَنْ یَفْرُغَ مِنْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ إِلَی الْفَجْرِ إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُسَلِّمُ مِنْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ، وَیُوتِرُ بِوَاحِدَۃٍ ، وَیَسْجُدُ سَجْدَۃً قَدْرَ مَا یَقْرَأُ أَحَدُکُمْ خَمْسِینَ آیَۃً قَبْلَ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَہُ ، فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، وَتَبَیَّنَ لَہُ الْفَجْرُ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ لِلإِقَامَۃِ ، فَیَخْرُجُ مَعَہُ۔ قَالَ وَبَعْضُہُمْ یَزِیدُ عَلَی بَعْضٍ فِی قِصَّۃِ الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۶۷۸]
(٤٧٧٥) عروہ بن زبیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشا کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد فجر تک گیارہ رکعات پڑھتے تھے اور ہر دو رکعات کے بعد سلام پھیرتے تھے۔ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے اور سجدہ اتنا لمبا فرماتے تھے، جتنے وقت میں تم میں سے کوئی پچاس آیت کی تلاوت کرلے اور جب مؤذن فجر کی اذان سے خاموش ہوتا اور فجر واضح ہوجاتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر دو ہلکی رکعات ادا کرتے۔ پھر دائیں جانب لیٹ جاتے۔ پھر مؤذن اقامت کے لیے آتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ساتھ چلے جاتے۔

4776

(۴۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ حَیَّانَ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ وَائِلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْوِتْرُ حَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْیَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِثَلاَثٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِوَاحِدَۃٍ فَلْیَفْعَلْ))۔ [صحیح لغیرہ ۔ ابوداؤد ۱۴۲۲]
(٤٧٧٦) ابو ایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر ہر مسلمان پر ضروری ہے۔ جس کو زیادہ محبوب ہو کہ وہ پانچ وتر پڑھے تو وہ ایسا کرے اور جس کو پسند ہو کہ وہ تین وتر پڑھے تو وہ ایسا کرے اور جس کو پسند ہو کہ وہ ایک وتر پڑھے تو وہ ایسا کرلے۔

4777

(۴۷۷۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْوِتْرَ حَقٌّ ، فَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِثَلاَثٍ ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَۃٍ))۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٧٧٧) ابو ایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر حق ہے جو چاہے پانچ یا تین وتر پڑھ لے اور جو ایک پڑھنا چاہے تو ایک پڑھ لے۔

4778

(۴۷۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَوْتِرْ بِخَمْسٍ ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبِثَلاثٍ ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبِوَاحِدَۃٍ ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِ إِیمَائً))۔ [صحیح]
(٤٧٧٨) ابو ایوب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ وتر پڑھو، اگر پانچ کی طاقت نہیں تو تین وتر پڑھو۔ اگر تین کی طاقت نہیں تو ایک وتر پڑھو۔ وگرنہ اشارے سے ادا کرلو۔

4779

(۴۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِثَلاَثٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَۃٍ ، وَمَنْ غُلِبَ فَلْیُومِ إِیمَائً))۔ اتَّفَقَ ہَؤُلاَئِ عَلَی رَفْعِ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔وَتَابَعَہُمْ عَلَی ذَلِکَ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ مِنْ رِوَایَۃِ وُہَیْبٍ عَنْہُ۔[صحیح لغیرہ]
(٤٧٧٩) ابو ایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر ثابت ہے (حق ہے) جو سات وتر پڑھنا چاہے اور جو تین وتر پڑھنا چاہے اور جو ایک وتر پڑھنا چاہے جو اس سے بھی عاجز آجائے تو وہ اشارے سے پڑھ لے۔

4780

(۴۷۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبْوالْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بَنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الْوِتْرُ حَقٌّ ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْیَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِثَلاَثٍ فَلْیَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِوَاحِدَۃٍ فَلْیَفْعَلْ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَلْیُومِ إِیمَائً)) وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی أَیُّوبَ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی أَیُّوبَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرَوَیْہِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی یَقُولُ : ہَذَا الْحَدِیثُ بِرِوَایَۃِ یُونُسَ وَالزُّبَیْدِیِّ وَابْنِ عُیَیْنَۃَ وَشُعَیْبٍ وَابْنِ إِسْحَاقَ وَعَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ أَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ غَیْرَ مَرْفُوعٍ ، وَإِنَّہُ لَیَتَخَالَجُ فِی النَّفْسِ مِنْ رِوَایَۃِ الْبَاقِینَ مَعَ رِوَایَۃِ وُہَیْبٍ عَنْ مَعْمَرٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ التَّطَوُّعَ أَوِ الْوِتْرَ بِرَکْعَۃٍ وَاحِدَۃٍ مَفْصُوْلَۃٍ عَمَّا قَبْلَہَا مِنْہُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(٤٧٨٠) ابو ایوب انصاری (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر حق ہے جو پانچ وتر پڑھنا پسند کرے وہ ایسا کرے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ ایسا کرلے اور جو ایک وتر پڑھنا پسند کرے تو وہ ایسا کرلے۔ جو اس کی بھی طاقت نہ رکھے تو وہ اشارہ سے پڑھ لے۔
(ب) صحابہ کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ نفل نماز یا وتر الگ ایک رکعت ادا کرنی چاہیے ۔ انہی میں سے عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔

4781

(۴۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرَوَیْہِ۔ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِی ظَبْیَانَ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ: مَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مَسْجِدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَرَکَعَ رَکْعَۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ انْطَلَقَ ، فَلَحِقَہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا أَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ مَا رَکَعْتَ إِلاَّ رَکْعَۃً وَاحِدَۃً۔قَالَ: ہُوَ التَّطَوُّعُ، فَمَنْ شَائَ زَادَ، وَمَنْ شَائَ نَقَصَ۔ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ قابُوسَ۔ وَمِنْہُمْ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔[ضعیف۔ عبدالرزاق ۵۱۳۶]
(٤٧٨١) قابوس بن ابی ظبیان فرماتے ہیں کہ ان کے والد فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) مسجد نبوی کے پاس سے گزرے تو ایک رکعت نماز ادا کی ، پھر چلے تو پیچھے سے ایک شخص آ ملا اور کہا : اے امیرالمومنین ! آپ نے صرف ایک رکعت نماز ادا کی ہے۔ آپ فرمانے لگے : یہ نفل نماز ہے جو چاہے ایک رکعت پڑھ لے اور جو چاہے زیادہ کرلے کم کرلے۔

4782

(۴۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ : قُمْتُ خَلْفَ الْمَقَامِ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ لاَ یَغْلِبَنِی عَلَیْہِ أَحَدٌ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ ، فَإِذَا رَجُلٌ یَغْمِزُنِی ، فَلَمْ أَلْتَفِتْ ثُمَّ غَمَزَنِی فَالْتَفَتُّ ، فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَتَنَحَّیْتُ فَتَقَدَّمَ فَقَرَأَ الْقُرْآنَ فِی رَکْعَۃٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن ابی شیبہ ۳۷۰۰]
(٤٧٨٢) عبدالرحمن بن عثمان فرماتے ہیں کہ میں مقامِ ابراہیم کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور میں نے ارادہ کرلیا کہ آج کی رات اس جگہ کسی کو کھڑے نہیں ہونے دوں گا۔ اچانک ایک شخص مجھے چونکے مارنے لگا، میں نے اس کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ پھر اس نے مجھے چونکا مارا تو میں نے مڑ کر دیکھا، وہ عثمان بن عفان (رض) تھے۔ میں پیچھے ہٹ گیا تو وہ آگے بڑھے اور انھوں نے ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھ دیا۔

4783

(۴۷۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ قُلْتُ : لأَغْلِبَنَّ عَلَی الْمَقَامِ اللَّیْلَۃَ فَسَبَقْتُ إِلَیْہِ ، فَبَیْنَا أَنَا قَائِمٌ أُصَلِّی إِذَا رَجُلٌ وَضَعَ یَدَہُ عَلَی ظَہْرِی قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ أَمِیرٌ ، فَتَنَحَّیْتُ عَنْہُ ، فَقَامَ فَافْتَتَحَ الْقُرْآنَ حَتَّی فَرَغَ مِنْہُ ، ثُمَّ رَکَعَ وَجَلَسَ وَتَشَہَّدَ ، وَسَلَّمَ فِی رَکْعَۃٍ وَاحِدَۃٍ لَمْ یَزِدْ عَلَیْہَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّمَا صَلَّیْتَ رَکْعَۃً ۔قَالَ: ہِیَ وِتْرِی۔ [صحیح لغیرہ]
(٤٧٨٣) عبدالرحمن بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے کہا : آج رات میں مقام ابراہیم پر ضرور کھڑا ہوں گا تو میں سب سے پہلے پہنچ گیا، میں نماز پڑھ رہا تھا تو ایک شخص نے اپنا ہاتھ میری کمر پر رکھا، میں نے دیکھا وہ عثمان بن عفان تھے۔ ان دنوں وہ امیرالمومنین بھی تھے۔ میں پیچھے ہٹ گیا۔ وہ کھڑے ہوئے، انھوں نے مکمل قرآن پڑھ دیا، پھر رکوع کیا اور بیٹھ گئے، پھر تشہد پڑھ کر ایک رکعت میں سلام پھیر دیا، اس پر زیادہ نہیں کیا۔ جب فارغ ہوئے تو میں نے پوچھا : اے امیرالمومنین ! ایک رکعت ؟ تو وہ کہنے لگے : یہ میرا وتر ہے۔

4784

(۴۷۸۴) وَمِنْہُمْ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَوْثَرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمِّہِ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قِیلَ لِسَعْدٍ : إِنَّکَ تُوْتِرُ بِرَکْعَۃٍ ۔قَالَ : نَعَمْ ، سَبْعٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ خَمْسٍ ، وَخَمْسٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ ثَلاَثٍ ، وَثُلاَثٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ وَاحِدَۃٍ ، وَلَکِنْ أُخَفِّفُ عَنْ نَفْسِی۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۴۶۴۷]
(٤٧٨٤) مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ سعد سے کہا گیا : آپ ایک رکعت وتر پڑھتے ہیں ؟ کہنے لگے : ہاں۔ سات وتر مجھے پانچ سے زیادہ پسند ہیں اور پانچ وتر مجھے تین سے زیادہ پسند ہیں اور تین وتر مجھے ایک سے زیادہ پسند ہیں، لیکن میں اپنے اوپر تخفیف کرتا ہوں۔

4785

(۴۷۸۵) وَأَخْبَرَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خُصَیْفَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : رَأَیْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی الْعِشَائَ ، ثُمَّ صَلَّی بَعْدَہَا رَکْعَۃً۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۹۵]
(٤٧٨٥) محمد بن شرحبیل فرماتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص (رض) کو دیکھا، وہ عشا کی نماز پڑھتے اور اس کے بعد ایک رکعت۔

4786

(۴۷۸۶) وَأَخْبَرَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ الْعُذْرِیِّ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَدْ مَسَحَ عَلَی وَجْہِہِ قَالَ : رَأَیْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا صَلَّی الْعِشَائَ أَوْتَرَ بِرَکْعَۃٍ۔زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنْ یُونُسَ : حَتَّی یَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ ، وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۴۶۴۶]
(٤٧٨٦) عبداللہ بن ثعلبہ عذری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہیں، انھوں نے اپنے منہ پر ہاتھ پھیرا۔ فرماتے ہیں : میں نے سعد بن ابی وقاص (رض) کو دیکھا، انھوں نے عشا کی نماز ادا کی، پھر ایک رکعت پڑھی اور یونس کی روایت میں ہے کہ انھوں نے آدھی رات تک قیام کیا۔

4787

(۴۷۸۷) وَمِنْہُمْ تَمِیمٌ الدَّارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ : أَنَّہُ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِی رَکْعَۃٍ۔ [صحیح۔ الطحاوی ۱/۳۴۸]
(٤٧٨٧) ابن سیرین تمیم داری سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک رکعت میں مکمل قرآن پڑھا۔

4788

(۴۷۸۸) وَمِنْہُمْ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ : أَنَّ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ کَانَ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ فَصَلَّی الْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَۃً أَوْتَرَ بِہَا ، فَقَرَأَ بِمَائَۃِ آیَۃٍ مِنَ النِّسَائِ ، ثُمَّ قَالَ : مَا أَلَوْتُ أَنْ أَضَعَ قَدَمَیَّ حَیْثُ وَضَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدَمَیْہِ ، وَأَنْ أَقْرَأَ بِمَا قَرَأَ بِہِ۔ [صحیح۔ نسائی ۱۷۲۸]
(٤٧٨٨) ابو مجلز فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ اشعری مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے۔ انھوں نے عشا کی دو رکعات پڑھیں۔ پھر ایک رکعت وتر پڑھی، پھر سو رہ نساء کی سو آیات کی تلاوت کی، پھر کہنے لگے : میں ذرا بھی کمی بیشی نہ کروں گا، میں اپنے قدم وہاں رکھوں گا جہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے قدم رکھے تھے اور میں بھی وہاں سے پڑھوں گا جہاں سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھا تھا۔

4789

(۴۷۸۹) وَمِنْہُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُسَلِّمُ مِنَ الرَّکْعَۃِ وَالرَّکْعَتَیْنِ فِی الْوِتْرِ حَتَّی یَأْمُرَ بِبَعْضِ حَاجَتِہِ ، وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ مِنَ الْوِتْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مالک ۲۷۴]
(٤٧٨٩) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) وتر کی ایک یا دو رکعات میں سلام پھیر دیتے اور اپنے کسی کام کا حکم بھی دے دیتے۔

4790

(۴۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنِی الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَخْزُومِیُّ قَالَ : أَتَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : کَیْفَ أُوتِرُ؟ قَالَ : أَوْتِرْ بِوَاحِدَۃٍ۔قَالَ : إِنِّی أَخْشَی أَنْ یَقُولَ النَّاسُ إِنَّہَا الْبُتَیْرَائُ ۔قَالَ قَالَ : أَسُنَّۃَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ تُرِیدُ؟ ہَذِہِ سُنَّۃُ اللَّہِ وَرَسُولِہِ۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ ۱۰۷۴]
(٤٧٩٠) مطلب بن عبداللہ مخزومی فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس ایک شخص آیا : اس نے کہا : میں وتر کیسے پڑھوں ؟ تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : ایک وتر پڑھ۔ وہ کہنے لگا : میں ڈرا تھا کہ لوگ کہیں گے ـ: یہ بتیرا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے پوچھا : کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی سنت کا ارادہ رکھتا ہے ! یہ اللہ اور اس کے رسول کا طریقہ ہے۔

4791

(۴۷۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی مَنْصُورٍ مَوْلَی سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ وِتْرِ اللَّیْلِ ، فَقَالَ : یَا بُنَیَّ ہَلْ تَعْرِفُ وِتْرَ النَّہَارِ؟ قُلْتُ : نَعَمِ الْمَغْرِبُ۔قَالَ : صَدَقْتَ وِتْرُ اللَّیْلِ وَاحِدَۃٌ ، بِذَلِکَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ۔فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّاسَ یَقُولُونَ إِنَّ تِلْکَ الْبُتَیْرَائُ ۔قَالَ : یَا بُنَیَّ لَیْسَ تِلْکَ الْبُتَیْرَائَ ، إِنَّمَا الْبُتَیْرَائُ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ الرَّکْعَۃَ التَّامَّۃَ فِی رُکُوعِہَا وَسُجُودِہَا وَقِیَامِہَا ، ثُمَّ یَقُومُ فِی الأُخْرَی وَلاَ یُتِمُّ لَہَا رُکُوعًا وَلاَ سُجُودًا وَلاَ قِیَامًا ، فَتِلْکَ الْبُتَیْرَائُ ۔ وَمِنْہُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
(٤٧٩١) سعد بن ابی وقاص کے آزاد کردہ غلام ابو منصور فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے رات کے وتر کے بارہ میں سوال کیا تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : اے بیٹا ! کیا دن کے وتروں کو جانتے ہو۔ میں نے کہا : ہاں وہ مغرب ہے۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : تو نے سچ کہا، لیکن رات کا صرف ایک وتر ہے جس کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا۔ میں نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! لوگ تو اس کو بتیرا کہتے ہیں۔ کہنے لگے : اے بیٹا ! یہ بتیرا نہیں ہوتا بتیرا تو یہ ہے کہ آدمی ایک رکعت مکمل رکوع، سجود اور قیام کے ساتھ پڑھے اور دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو تو نہ رکوع و سجود مکمل کرے اور نہ قیام۔ ان میں عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب ہیں۔

4792

(۴۷۹۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ وَسُئِلَ عَنِ الْوِتْرِ فَقَالَ أَخْبَرَنِی مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْعَطَّارُ قَالَ حَدَّثَنِی عِسْلُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : صَلَّیْتُ إِلَی جَنْبِ ابْنِ عَبَّاسٍ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ : أَلاَ أُعَلِّمُکَ الْوِتْرَ؟ قُلْتُ : بَلَی ، فَقَامَ فَرَکَعَ رَکْعَۃً۔ [ضعیف]
(٤٧٩٢) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں : میں نے عشا کی نماز ابن عباس کے پہلو میں پڑھی۔ جب وہ فارغ ہوئے تو کہنے لگے : کیا میں تجھے وتر نہ سکھا دوں۔ میں نے کہا : کیوں نہیں انھوں نے ایک رکعت پڑھی۔

4793

(۴۷۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ أَخْبَرَنِی کُرَیْبٌ قَالَ : رَأَیْتُ مُعَاوِیَۃَ صَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ أَوْتَرَ بِرَکْعَۃٍ ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : أَصَابَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۵۵۳]
(٤٧٩٣) کریب فرماتے ہیں : میں نے امیر معاویہ کو دیکھا، انھوں نے عشا کی نماز پڑھی، پھر ایک رکعت وتر پڑھا۔ میں نے اس بات کا تذکرہ ابن عباس (رض) کے پاس کیا تو وہ فرمانے لگے : اس نے درست کیا۔

4794

(۴۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُتْبَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ کُرَیْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ رَأَی مُعَاوِیَۃَ صَلَّی الْعِشَائَ ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِرَکْعَۃٍ وَاحِدَۃٍ لَمْ یَزِدْ عَلَیْہَا ، فَأَخْبَرَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : أَصَابَ أَیْ بُنَیَّ لَیْسَ أَحَدٌ مِنَّا أَعْلَمَ مِنْ مُعَاوِیَۃَ ، ہِیَ وَاحِدَۃٌ أَوْ خَمْسٌ أَوْ سَبْعٌ إِلَی أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ الْوِتْرُ مَا شَائَ ۔ وَمِنْہُمْ أَبُو أَیُّوبَ : خَالِدُ بْنُ زَیْدٍ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن۔ اخرجہ الشافعی ۳۸۶]
(٤٧٩٤) ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب فرماتے ہیں کہ میں نے امیر معاویہ کو عشا کی نماز پڑھتے دیکھا، پھر انھوں نے ایک رکعت وتر پڑھا، اس پر کچھ زائد نہیں کیا۔ میں نے ابن عباس (رض) کو خبر دی تو ابن عباس فرمانے لگے : ہم میں سے کوئی امیر معاویہ سے زیادہ نہیں جانتا۔ وتر ایک، پانچ، سات یا اس سے بھی زائد ہوسکتے ہیں۔

4795

(۴۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ ثُمَّ الْجُنْدَعِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا أَیُّوبَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الْوِتْرُ حَقٌّ ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِثَلاَثٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُوتِرَ بِوَاحِدَۃٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ إِلاَّ أَنْ یُومِئَ بِرَأْسِہِ فَلْیَفْعَلْ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۷۸۰]
(٤٧٩٥) عطاء بن یزید لیثی نے ابو ایوب انصاری (رض) سے روایت کیا کہ وتر حق ہے، جو پانچ وتر پڑھنا چاہے وہ پڑھے اور جو تین وتر پڑھنا چاہے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک وتر پڑھنا چاہے وہ ایک پڑھ لے اور جو طاقت نہ رکھے تو وہ اپنے سر کے اشارے سے پڑھ لے، وہ ایسا کرسکتا ہے۔

4796

(۴۷۹۶) وَمِنْہُمْ مُعَاذُ بْنُ الْحَارِثِ أَبُو حَلِیمَۃَ الْقَارِی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شَہِدَ الْجِسْرَ مَعَ أَبِی عُبَیْدٍ الثَّقَفِیِّ فِی خِلاَفَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ قِیلَ لَہُ صُحْبَۃٌ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ قَالَ نَافِعٌ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی بِاللَّیْلِ مَا قُدِّرَ لَہُ سَجْدَتَیْنِ سَجْدَتَیْنِ ، فَإِنْ خَشِیَ الصُّبْحَ صَلَّی وَاحِدَۃً فَجَعَلَہَا آخِرَ صَلاَتِہِ، وَنَزَلَ وَسَلَّمَ فِی السَّجْدَتَیْنِ اللَّتَیْنِ فِی أَثَرِہِمَا الْوِتْرُ، ثُمَّ کَبَّرَ فَصَلَّی الْوِتْرَ۔ وَقَالَ قَالَ نَافِعٌ: سَمِعْتُ مُعَاذًا الْقَارِی یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ (ت) تَابَعَہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ وَأَیُّوبُ بْنُ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنھُمَا جَمِیعًا۔[صحیح۔ موطاء ۲۵۱]
(٤٧٩٦) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) رات کو دو دو رکعات نماز پڑھتے تھے ، جو ان کے مقدر میں ہوتی۔ اگر صبح ہونے کا ڈر ہوتا تو ایک رکعت پڑھتے، یہ ان کی نماز کے آخر میں ہوتی۔ آپ (رض) بیٹھ جاتے اور ان دو رکعات میں سلام پھیرتے، جس کے بعد وتر ہوتا تھا۔ پھر اللہ اکبر کہتے اور وتر پڑھ لیتے۔ نافع فرماتے ہیں : معاذ القاری بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

4797

(۴۷۹۷) وَمِنْہُمْ مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامُ مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرِ بْنِ سَلْمٍ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : أَوْتَرَ مُعَاوِیَۃُ بَعْدَ الْعِشَائِ بِرَکْعَۃٍ وَعِنْدَہُ مَوْلًی لاِبْنِ عَبَّاسٍ ، فَأَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرَہُ بِذَلِکَ فَقَالَ : دَعْہُ فَإِنَّہُ قَدْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ بِشْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۷۹۳]
(٤٧٩٧) ابی ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ امیر معاویہ نے عشا کے بعد ایک رکعت وتر پڑھا تو ان کے پاس ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب بھی تھے۔ کریب نے ابن عباس (رض) کو بتایا تو وہ فرمانے لگے : ان کو چھوڑو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں۔

4798

(۴۷۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْحَلَبِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِمَامُ قَالاَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ ۔ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٌ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ قِیلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : ہَلْ لَکَ فِی مُعَاوِیَۃَ مَا أَوْتَرَ إِلاَّ بِرَکْعَۃٍ۔قَالَ : أَصَابَ۔إِنَّہُ فَقِیہٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ الْجُمَحِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم ۴۷۹۳]
(٤٧٩٨) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے کہا گیا : آپ کا امیر معاویہ کے بارے میں کیا خیال ہے وہ صرف ایک وتر ہی پڑھتے ہیں ؟ تو وہ فرمانے لگے : اس نے درست کام کیا وہ فقیہ شخص ہے۔

4799

(۴۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ صَلاَتُہُ مِنَ اللَّیْلِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُوتِرُ بِخَمْسٍ ، وَلاَ یُسَلِّمُ فِی شَیْئٍ مِنَ الْخَمْسِ حَتَّی یَجْلِسَ فِی الآخِرَۃِ یُسَلِّمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۷]
(٤٧٩٩) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز رات کو تیرہ رکعات ہوتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پانچ وتر پڑھتے اور ان میں سلام نہ پھیرتے، پھر آخری رکعت میں بیٹھتے اور سلام پھیرتے۔

4800

(۴۸۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَعَبْدَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُوتِرُ مِنْہَا بِخَمْسٍ ، وَلاَ یَجْلِسُ فِی شَیْئٍ مِنْہَا حَتَّی یَجْلِسَ فِی آخِرِہِنَّ فَیُسَلِّمُ۔لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِاللَّیْلِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُوتِرُ مَنْ ذَلِکَ بِخَمْسٍ لاَ یَجْلِسُ فِی شَیْئٍ مِنْہَا إِلاَّ فِی آخِرِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٤٨٠٠) ہشام بن عرو ہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔ ان میں سے پانچ وتر ہوتے۔ ان پانچ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھتے نہ تھے اور سلام آخری رکعت میں پھیرتے۔
(ب) ابوبکر کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز تیرہ رکعات ہوتی تھی۔ ان میں سے پانچ وتر ہوتے اور صرف آخری رکعت میں بیٹھتے تھے۔

4801

(۴۸۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ عَائِشَۃَ حَدَّثَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَرْقُدُ ، فَإِذَا اسْتَیْقَظَ تَسَوَّکَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، ثُمَّ صَلَّی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ یَجْلِسُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ، وَیُسَلِّمُ ثُمَّ یُوتِرُ بِخَمْسِ رَکَعَاتٍ ، لاَ یَجْلِسُ إِلاَّ فِی الْخَامِسَۃِ ، وَلاَ یُسَلِّمُ إِلاَّ فِی الْخَامِسَۃِ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ ہِشَامٍ۔ وَتَابَعَہُ عَلَی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ عُرْوَۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: سِتَّ رَکَعَاتٍ ، مَثْنَی مَثْنَی۔ [صحیح۔ احمد ۶/۱۲۳]
(٤٨٠١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو جاتے، جب بیدار ہوتے تو مسواک کرتے اور وضو فرماتے، پھر آٹھ رکعات نماز پڑھتے تو ہر دو رکعات میں بیٹھتے تھے اور سلام پھیرتے، پھر پانچ رکعات پڑھتے۔ صرف پانچویں رکعت میں بیٹھتے اور سلام بھی صرف پانچویں رکعت میں پھیرتے۔
(ب) محمد بن جعفر بن زبیر کی روایت میں یہ لفظ ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چھ رکعات دو دو کر کے پڑھتے۔

4802

(۴۸۰۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً بِرَکْعَتَیْہِ قَبْلَ الصُّبْحِ ، یُصَلِّی سِتًّا مَثْنَی مَثْنَی ، وَیُوتِرُ بِخَمْسٍ لاَ یَقْعُدُ بَیْنَہُنَّ إِلاَّ فِی آخِرِہِنَّ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۱۳۵۹]
(٤٨٠٢) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرہ رکعات پڑھتے، دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے۔ چھ رکعات دو دو کرے اور پانچ وتر، ان کے درمیان بیٹھتے نہ تھے صرف آخری رکعت میں بیٹھتے تھے۔

4803

(۴۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ بِثَلاَثٍ لاَ یَقْعُدُ إِلاَّ فِی آخِرِہِنَّ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ وِتْرَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِتِسْعٍ ثُمَّ بِسَبْعٍ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حاکم ۱/۴۴۷]
(٤٨٠٣) سعد بن ہشام حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین وتر پڑھتے اور صرف آخری رکعت میں بیٹھتے۔
(ب) سعد بن ہشام نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نو اور کبھی سات وتر بھی پڑھتے۔

4804

(۴۸۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَیْسٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : بِکَمْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ؟ قَالَتْ : کَانَ یُوتِرُ بِأَرْبَعٍ وَثَلاَثٍ وَسِتٍّ وَثَلاَثٍ وَثَمَانٍ وَثَلاَثٍ وَعَشْرٍ وَثَلاَثٍ ، وَلَمْ یَکُنْ یُوتِرُ بِأَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ ، وَلاَ بِأَکْثَرَ مِنْ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ۔زَادَ أَحْمَدُ : وَلَمْ یَکُنْ یُوتِرُ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ قُلْتُ : مَا یُوتِرُ؟ قَالَتْ : لَمْ یَکُنْ یَدَعُ ذَلِکَ ، وَلَمْ یَذْکُرْ أَحْمَدُ : وَسِتٍّ وَثَلاَثٍ۔وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یُرِیدُ بِہِ ثَلاَثًا لاَ یَفْصِلُ بَیْنَہُنَّ بِجُلُوسٍ وَلاَ تَسْلِیمٍ ، فَیَکُونُ فِی مَعْنَی رِوَایَۃِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَی رِوَایَۃِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فِی الْوِتْرِ بِخَمْسِ رَکَعَاتٍ۔ [قوی۔ ابوداؤد ۱۳۰۶۲]
(٤٨٠٤) عبداللہ بن ابی قیس فرماتے ہیں : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کتنے تھے ؟ وہ فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار اور تین، چھ اور تین، آٹھ اور تین، دس اور تین اور سات سے کم وتر نہیں پڑھتے تھے اور تیرہ سے زیادہ اور احمد نے زیادہ کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعات سے وتر نہیں پڑھتے تھے۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کیسے تھے ؟ فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کبھی نہیں چھوڑا۔ احمد نے چھ اور تین کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔ ممکن ہے ان کی مراد یہ ہو کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین وتر پڑھتے نہ تو درمیان میں بیٹھتے اور نہ سلام پھیرتے تھے۔
(ب) ہشام بن عروہ وتر کی پانچ رکعات کے متعلق فرماتے ہیں۔

4805

(۴۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بَنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بِتُّ فِی بَیْتِ خَالَتِی مَیْمُونَۃَ ، فَصَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- الْعِشَائَ ، ثم جَائَ فَصَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ قَالَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ ، فَحَوَّلَنِی عَنْ یَمِینِہِ فَصَلَّی خَمْسَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ نَامَ حَتَّی سَمِعْتُ غَطِیطَہُ أَوْ قَالَ خَطِیطَہُ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۷]
(٤٨٠٥) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ کے گھر رات گزاری۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز پڑھی، اس کے بعد چار رکعات ادا کیں۔ پھر سو گئے، پھر کھڑے ہوئے۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے دائیں جانب کرلیا اور پانچ رکعات پڑھیں، پھر دو رکعت نماز ادا کی، پھر سو گئے، حتیٰ کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کی طرف چلے گئے۔

4806

(۴۸۰۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ سُہَیْلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بَعَثَہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَاجَۃٍ ، وَکَانَتْ لَیْلَۃُ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ خَالَۃِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَدَخَلَ عَلَیْہَا فَوَجَدَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ۔قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَاضْطَجَعْتُ فِی حُجْرَتِہِ ، فَجَعَلْتُ فِی نَفْسِی أَنْ أُحْصِیَ کَمْ یُصَلِّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَجَائَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ فِی الْحُجْرَۃِ بَعْدَ أَنْ ذَہَبَ اللَّیْلُ ، ثُمَّ قَالَ : ارْقُدْ أَوْ بَعْدُ قَالَ ثُمَّ تَنَاوَلَ مِلْحَفَۃً عَلَی مَیْمُونَۃَ ، فَارْتَدَی بِبَعْضِہَا وَعَلَیْہَا بَعْضُہَا ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی صَلَّی ثَمَانَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ لَمْ یَجْلِسْ بَیْنَہُنَّ ، ثُمَّ قَعَدَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ، فَأَکْثَرَ مِنَ الثَّنَائِ ، ثُمَّ کَانْ آخِرُ کَلاَمِہِ أَنْ قَالَ : ((اللَّہُمَّ اجْعَلْ لِی نُورًا فِی قَلْبِی، وَاجْعَلْ لِی نُورًا فِی سَمْعِی ، وَاجْعَلْ لِی نُورًا فِی بَصَرِی ، وَاجْعَلْ لِی نُورًا عَنْ یَمِینِی ، وَنُورًا عَنْ شِمَالِی، وَاجْعَلْ لِی نُورًا بَیْنَ یَدَیَّ ، وَنُورًا خَلْفِی ، وَزِدْنِی نُورًا وَزِدْنِی نُورًا))۔ [حسن۔ النسائی فی الکبرٰی ۴۰۶]
(٤٨٠٦) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب نے ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کسی کام کے لیے بھیجا۔ اس دن ابن عباس (رض) کی خالہ میمونہ کی باری تھی۔ وہ ان کے پاس گئے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت مسجد میں تھے۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجرہ میں لیٹ گیا۔ میں اپنے دل میں کہہ رہا تھا کہ آج میں شمار کروں گا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کتنی نماز پڑھتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کا کچھ حصہ گزر جانے کے بعد آئے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجرہ میں لیٹا ہوا تھا۔ پھر فرمایا : سوجاؤ، آپ نے میمونہ (رض) سے چادر لی، اس کا بعض حصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوپر تھا اور کچھ حصہ میمونہ (رض) کے اوپر تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر دو رکعات پڑھیں۔ پھر آٹھ رکعات ادا کیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ وتر پڑھے، درمیان میں نہیں بیٹھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے تو اللہ کی تعریف کی، جس کا وہ اہل تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہت زیادہ ثنا کی اور آخر میں یہ الفاظ فرمائے : اے اللہ ! میرے دل میں نور بنا، اے اللہ ! میرے کانوں میں نور بنا دے اور میری آنکھوں میں نور بنا دے، اے اللہ ! میرے دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے نور بنا دے اور مجھے نور میں زیادہ کر، مجھے نور میں زیادہ کر۔

4807

(۴۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عُرْوَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ زَیْدًا کَانَ یُوتِرُ بِخَمْسٍ ، لاَ یُسَلِّمُ إِلاَّ فِی الْخَامِسَۃِ۔وَکَانَ أُبَیٌّ یَفْعَلُہُ۔کَذَا وَجَدْتُہُ فِی الْکِتَابِ أُبَیٌّ مُقَیَّدًا ۔ [حسن۔ بخاری فی تابخہ ۱/۳۵۵]
(٤٨٠٧) اسماعیل بن زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ زید پانچ وتر پڑھتے تھے اور صرف آخری رکعت میں سلام پھیرتے تھے اور ابی بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

4808

(۴۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ السَّمَرْقَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ قَالَ قِیلَ لِلْحَسَنِ : إِنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُسَلِّمُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ مِنَ الْوِتْرِ۔فَقَالَ : کَانَ عُمَرُ أَفْقَہَ مِنْہُ کَانَ یَنْہَضُ فِی الثَّالِثَۃِ بِالتَّکْبِیرِ۔ [صحیح۔ حاکم ۱/۴۴۷]
(٤٨٠٨) حبیب معلم فرماتے ہیں کہ حضرت حسن (رض) سے کہا گیا کہ ابن عمر (رض) وتر کی دو رکعات میں سلام پھیرتے تھے۔ وہ کہنے لگے : ابن عمر (رض) ان سے زیادہ سمجھدار تھے، وہ تو تیسری رکعت میں تکبیر کے ذریعہ اٹھتے تھے۔

4809

(۴۸۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبِ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ کَانَ یُوْتِرُ بِثَلاَثٍ لاَ یَجْلِسُ فِیہِنَّ ، وَلاَ یَتَشَہَّدُ إِلاَّ فِی آخِرِہِنَّ۔ [صحیح۔ حاکم ۱/۴۴۷]
(٤٨٠٩) قیس بن سعد عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ تین وتر پڑھتے تھے اور درمیان میں نہ بیٹھتے تھے اور تشہد بھی آخری رکعت میں پڑھتے تھے۔

4810

(۴۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ۔وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامِ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ ارْتَحَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ لِیَبِیعَ عَقَارًا لَہُ بِہَا ، وَیَجْعَلَہُ فِی السِّلاَحِ وَالکُرَاعِ ، ثُمَّ یُجَاہِدُ الرُّومَ حَتَّی یَمُوتَ ، فَلَقِیَ رَہْطًا مِنْ قَوْمِہِ فَحَدَّثُوہُ : أَنَّ رَہْطًا مِنْ قَوْمِہِ سِتَّۃً أَرَادُوا ذَلِکَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلَیْسَ فِیکُمْ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ ۔فَنَہَاہُمْ عَنْ ذَلِکَ ، وَأَشْہَدَہُمْ عَلَی رَجْعَتِہَا ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَیْنَا فَحَدَّثَنَا أَنَّہُ أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَہُ عَنِ الْوِتْرِ ، فَقَالَ : أَلاَ أُنَبِّئُکَ بِأَعْلَمِ أَہْلِ الأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ : نَعَمْ۔قَالَ : ائْتِ عَائِشَۃَ فَسَلْہَا ، ثُمَّ ارْجِعْ إِلَیَّ فَأَخْبِرْنِی بِرَدِّہَا عَلَیْکَ۔قَالَ : فَأَتَیْتُ حَکِیمَ بْنَ أَفْلَحَ فَاسْتَلْحَقْتُہُ إِلَیْہَا ، فَقَالَ : مَا أَنَا بِقَارِبِہَا ، إِنِّی نَہَیْتُہَا أَنْ تَقُولَ فِی ہَاتَیْنِ الْبَیْعَتَیْنِ شَیْئًا ، فَأَبَتْ فِیہِمَا إِلاَّ مُضِیًّا۔فَأَقْسَمْتُ فَجَائَ مَعِی فَدَخَلْنَا عَلَیْہَا فَقَالَتْ : حَکِیمُ؟ وَعَرَفَتْہُ قَالَ : نَعَمْ أَوْ بَلَی۔قَالَتْ : مَنْ ہَذَا مَعَکَ؟ قَالَ : سَعْدُ بْنُ ہِشَامٍ ۔قَالَتِ : ابْنُ عَامِرٍ۔فَتَرَحَّمَتْ عَلَیْہِ ، وَقَالَتْ : نِعْمَ الْمَرْئُ کَانَ عَامِرٌ۔فَقُلْتُ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَنْبِئِینِی عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔قَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ : بَلَی۔قَالَتْ : فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ فِی الْقُرْآنِ۔فَہَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَبَدَا لِی قِیَامَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ ہَذِہِ السُّورَۃَ {یَا أَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ} قُلْتُ : بَلَی۔قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ افْتَرَضَ قِیَامَ اللَّیْلِ فِی أَوَّلِ ہَذِہِ السُّورَۃِ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ حَوْلاً حَتَّی انْتَفَخَتْ أَقْدَامُہُمْ ، وَأَمْسَکَ اللَّہُ خَاتِمَتَہَا فِی السَّمَائِ اثْنَیْ عَشَرَ شَہْرًا ، ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ التَّخْفِیفَ فِی آخِرِ ہَذِہِ السُّورَۃِ ، فَصَارَ قِیَامُ اللَّیْلِ تَطَوُّعًا مِنْ بَعْدِ فَرِیضَۃٍ ، فَہَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ ، ثُمَّ بَدَا لِی وِتْرُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔قُلْتُ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَنْبِئِینِی عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَتْ : کُنَّا نُعِدُّ لَہُ سِوَاکَہُ وَطَہُورَہُ فَیَبْعَثُہُ اللَّہُ بِمَا شَائَ أَنْ یَبْعَثَہُ مِنَ اللَّیْلِ ، فَیَتَسَوَّکُ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ ، ثُمَّ یُصَلِّی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ لاَ یَجْلِسُ فِیہِنَّ إِلاَّ عِنْدَ الثَّامِنَۃِ ، فَیَجْلِسُ وَیَذْکُرُ رَبَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَیَدْعُو وَیَسْتَغْفِرُ ، ثُمَّ یَنْہَضُ وَلاَ یُسَلِّمُ ثُمَّ یُسَلِّمُ ، ثُمَّ یُصَلِّی التَّاسِعَۃَ فَیَقْعُدُ فَیَحْمَدُ رَبَّہُ ، وَیَذْکُرُہُ وَیَدْعُو ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیمًا ، یُسْمِعُنَا ثُمَّ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ ، فَتِلْکَ إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً یَا بُنَیَّ ، فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ ، فَتِلْکَ تِسْعٌ یَا بُنَیَّ ، وَکَانَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی صَلاَۃً أَحَبَّ أَنْ یَدُومَ عَلَیْہَا ، وَکَانَ إِذَا شَغَلَہُ عَنْ قِیَامِ اللَّیْلِ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ أَوْ مَرَضٌ صَلَّی مِنَ النَّہَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، وَلاَ أَعْلَمُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَرَأَ الْقُرْآنَ کُلَّہُ فِی لَیْلَۃً ، وَلاَ قَامَ لَیْلَۃً حَتَّی أَصْبَحَ ، وَمَا صَامَ شَہْرًا کَامِلاً غَیْرَ رَمَضَانَ۔ فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُہُ بِحَدِیثِہَا فَقَالَ : صَدَقَتْ ، أَمَا لَوْ کُنْتُ أَدْخُلُ عَلَیْہَا لأَتَیْتُہَا حَتَّی تُشَافِہَنِی مُشَافَہَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنِ ابْنِ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۴۶]
(٤٨١٠) زرارہ بن ابی اوفی سعد بن ہشام سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر مدینہ کی طرف کوچ کیا تاکہ اپنے گھر کا سامان بیچ ڈالیں اور اس سے اسلحہ خرید کر روم کے جہاد میں شامل ہوجائیں اور اپنی شہادت تک جہاد کرتے رہیں۔ کہتے ہیں : میرے قوم کے لوگوں کا ایک گروہ مجھے ملا انھوں نے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں چھ آدمیوں نے اس بات کا ارادہ کیا تھا، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ طریقہ اچھا نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو منع کردیا اور ان کو واپس کردیا۔ پھر وہ ہماری طرف لوٹے اور انھوں نے بتایا کہ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آئے اور وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : کیا میں تجھے اس کے بارے میں نہ بتاؤں جو تمام لوگوں سے زیادہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کو جانتا ہے ! میں نے کہا : ہاں، ابن عباس (رض) فرمانے لگے : عائشہ (رض) کے پاس جاؤ اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے بارے میں سوال کرو۔ واپس آ کر مجھے بھی بتانا جو وہ جواب دیں۔ سعد بن ہشام فرماتے ہیں : میں حکیم بن افلح کے پاس آیا اور میں نے ان کو ساتھ لیا۔ فرماتے ہیں : میں ان کے قریب نہیں جاؤں گا، میں نے ان کو منع کیا تھا کہ وہ ان دو بیعتوں کے بارے میں کچھ نہ کہیں، مگر انھوں نے کہا : میں نے قسم کھالی ہے۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میرے ساتھ حکیم بن افلح آئے اور ہم عائشہ (رض) کے پاس آئے تو عائشہ کہنے لگیں : حکیم ! عائشہ (رض) نے اس کو پہچان لیا تو انھوں نے کہا : ہاں۔ عائشہ (رض) نے پوچھا : تیرے ساتھ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : سعد بن ہشام۔ فرماتی ہیں : عامر کا بیٹا اس پر رحم کھایا اور فرمایا : عامر اچھا آدمی ہے۔ میں نے کہا : اے ام المومنین ! مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق کے بارے میں بتاؤ۔ فرماتی ہیں : کیا آپ نے قرآن نہیں پڑھا ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اخلاق قرآن ہی ہے۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں : میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو حکیم بن افلح نے میرے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام کی بات شروع کردی تو عائشہ (رض) نے فرمایا : کیا تو نے یہ سورت نہیں پڑھی :{ یایھا المزمل } میں نے کہا : کیوں نہیں ! فرماتی ہیں کہ اس سورت کی ابتدا میں اللہ نے رات کے قیام کو فرض کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے ایک سال تک رات کا قیام کیا یہاں تک کہ ان کے پاؤں سوج گئے اور اس کے اختتام پر اللہ نے بارہ مہینے مقرر کیے ہیں۔ پھر اللہ نے اس سورت کے آخر میں تخفیف نازل کردی تو فرض ہونے کے بعد رات کا قیام نفل بنادیا گیا۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں : میں نے پھر اٹھنے کا ارادہ کیا تو حکیم نے پھر میرے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کی بات شروع کردی۔ میں نے کہا : اے ام المؤمنین ! مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے بارے میں بتاؤ۔ فرماتی ہیں کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار کردیتے پھر جتنا وقت اللہ چاہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیدار کردیتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسواک اور وضو فرماتے، پھر آٹھ رکعات نماز ادا کرتے، صرف آخری رکعت میں تشہد کرتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ جاتے، اللہ کا ذکر کرتے، دعا اور استغفار کرتے، کھڑے ہوتے لیکن سلام نہیں پھیرتے تھے۔ بعد میں سلام پھیرتے، پھر نویں رکعت پڑھتے تو بیٹھ جاتے، اللہ کی حمد بیان کرتے، اس کا ذکر کرتے، دعا کرتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام پھیرتے جو ہمیں سنوا دیا کرتے تھے۔ سلام پھیرنے کے بعد دو رکعات بیٹھ کر نماز پڑھتے تو یہ گیارہ رکعات ہوتی تھیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر بڑی ہوگئی اور جسم بھاری ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات وتر پڑھے تو سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعات ادا کیں۔ اے بیٹے یہ نو رکعات تھیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کوئی نماز پڑھتے تھے تو اس پر ہمیشگی کو پسند فرماتے تھے۔ اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات کے قیام سے نیند، تکلیف مرض اور مشغول کردیتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دن کو ١٢ رکعات ادا کرلیتے اور مجھے معلوم نہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رات میں مکمل قرآن پڑھا ہو یا مکمل رات قیام کیا ہو اور رمضان کے علاوہ مکمل مہینہ کے روزے رکھے ہوں۔ میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان کو حدیث سنائی تو وہ فرمانے لگے : عائشہ (رض) نے سچ فرمایا ہے۔ اگر میں ان کے پاس جاتا تو آمنے سامنے بات کرلیتا۔

4811

(۴۸۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَاہُ قَالَتْ عَائِشَۃُ : فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَحَمَلَ اللَّحْمَ صَلَّی سَبْعَ رَکَعَاتٍ لاَ یَجْلِسُ إِلاَّ فِی السَّادِسَۃِ، فَیَحْمَدُ اللَّہَ وَیَدْعُو رَبَّہُ ، ثُمَّ یَقُومُ وَلاَ یُسَلِّمُ ثُمَّ یَجْلِسُ فِی السَّابِعَۃِ ، فَیَحْمَدُ اللَّہَ وَیَدْعُو رَبَّہُ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً یُسْمِعُنَا ، ثُمَّ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَتِلْکَ تِسْعٌ یَا بُنَیَّ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٨١١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر بڑھ گئی اور جسم بھاری ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سات رکعات پڑھتے اور چھٹی رکعت میں تشہد کرتے اور اللہ کی حمد و ثنا کرتے، اللہ سے دعا کرتے، پھر کھڑے ہوجاتے، لیکن سلام نہ پھیرتے تھے۔ پھر ساتویں رکعت میں بیٹھ جاتے۔ اللہ کی حمد کرتے، اللہ سے دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سنوا دیا کرتے تھے، پھر بیٹھ کر دو رکعات پڑھتے، اے بیٹے ! یہ نو رکعات تھیں۔

4812

(۴۸۱۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ الْوِتْرُ : ثَلاَثٌ کَوِتْرِ النَّہَارِ الْمَغْرِبِ۔ہَذَا صَحِیحٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَقَدْ رَفَعَہُ یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی الْحَوَاجِبِ الْکُوفِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَرِوَایَتُہُ تُخَالِفُ رِوَایَۃَ الْجَمَاعَۃِ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۹۴۲۰]
(٤٨١٢) عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ فرماتے ہیں : وتر تین ہیں جیسے دن کا وتر مغرب ہے، یہ عبداللہ بن مسعود کا قول ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان نہیں ہے۔

4813

(۴۸۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : الْوِتْرُ سَبْعٌ أَوْ خَمْسٌ وَلاَ أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ۔ وَقِیلَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ۔ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ وَمَوْقُوفٌ۔ [ضعیف]
(٤٨١٣) اعمش (رح) بعض صحابہ سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : وتر سات یا پانچ ہیں تین سے کم نہیں ہیں۔

4814

(۴۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُسَلِّمُ فِی رَکْعَتَیِ الْوَتْرِ۔ کَذَا رَوَاہُ عَبْدُالْوَہَّابِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔وَقَالَ أَبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ : یُوتِرُ بِثَلاَثٍ لاَ یَقْعُدُ إِلاَّ فِی آخِرِہِنَّ۔ وَرَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ ، وَہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ کَمَا سَبَقَ ذِکْرُہُ فِی وِتْرِہِ بِتِسْعٍ ثُمَّ بِسَبْعٍ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْوَہَّابِ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ اخْتِصَارًا مِنَ الْحَدِیثِ ، وَرِوَایَۃُ أَبَانَ خَطَأٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ وَرَدَ الْخَبَرُ بِالنَّہْیِ عَنِ الْوِتْرِ بِثَلاَثِ رَکَعَاتٍ مُشَبَّہَۃٍ بِصَلاَۃِ الْمَغْرِبِ۔ [حاکم ۱/۴۴۶]
(٤٨١٤) سعد بن ہشام سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کی دو رکعات میں سلام نہیں پھیرتے تھے۔
(ب) ابان قتادہ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ تین وتر پڑھتے اور آخری رکعت میں بیٹھتے تھے۔

4815

(۴۸۱۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْفَضْلِ عَنِ الأَعْرَجِ وَأَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُوتِرُوا بِثَلاَثٍ تُشَبِّہُوہُ بِصَلاَۃِ الْمَغْرِبِ ، أَوْتِرُوا بِسَبْعٍ أَوْ بِخَمْسٍ))۔ [صحیح۔ ابن حبان ۲۴۲۹]
(٤٨١٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم تین وتر نہ پڑھو تم اس کو مغرب کی نماز کے مشابہہ کر دو گے وتر سات یا پانچ پڑھو۔

4816

(۴۸۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدْثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : طَاہِرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقِ بْنِ قُرَّۃَ بْنِ نَہِیکِ بْنِ مُجَاہِدٍ الْہِلاَلِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَبِی أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُوتِرُوا بِثَلاَثٍ تَشَبَّہُوا بِالْمَغْرِبِ ، وَلَکِنْ أَوْتِرُوا بِخَمْسٍ أَوْ بِسَبْعٍ أَوْ بِتِسْعٍ ، أَوْ بِإِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ))۔ وَرَوَاہُ ابْنُ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ کَمَا۔ [صحیح لغیرہ۔ حاکم ۱/۴۴۶]
(٤٨١٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم تین وتر نہ پڑھو اور اس کو مغرب کے مشابہہ نہ کرو بلکہ تم پانچ، سات، نو، گیارہ یا اس سے زیادہ رکعات وتر پڑھا کرو۔

4817

(۴۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لاَ تُوتِرُوا بِثَلاَثٍ۔قَالَ : فَذَکَرَ نَحْوَہُ مَوْقُوفًا۔ [جید۔ الطحاوی ۱/۲۹۲]
(٤٨١٧) عراک بن مالک ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم تین وتر نہ پڑھو۔

4818

(۴۸۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بِشْرٍ الْحَرِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ : أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ اللَّیْلِ ، فَقَالَتْ : کَانَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُصَلِّی تِسْعَ رَکَعَاتٍ قَائِمًا یُوتِرُ فِیہِنَّ ، وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ جَالِسًا ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ قَامَ فَرَکَعَ وَسَجَدَ، یَصْنَعُ ذَلِکَ بَعْدَ الْوِتْرِ ، وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ إِذَا سَمِعَ النِّدَائَ بِالصُّبْحِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بِشْرٍ الْحَرِیرِیِّ ، وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ وَشَیْبَانَ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح مسلم ۷۳۸]
(٤٨١٨) ابو سلمہ نے سیدہ عائشہ (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو وہ فرمانے لگیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرہ رکعات پڑھتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نو رکعات کھڑے ہو کر پڑھتے، ان میں وتر بھی ہوتے اور دو رکعات بیٹھ کر پڑھتے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوتے اور رکوع و سجدہ کرتے۔ یہ وتر کے بعد کرتے اور دو رکعات پڑھتے جب صبح کی اذان سنتے۔

4819

(۴۸۱۹) وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ قَرَأَ فِیہِمَا وَہُوَ جَالِسٌ ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ قَامَ فَرَکَعَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۱]
(٤٨١٩) ابو سلمہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کے بعد دو رکعات پڑھتے۔ ان میں قرأت کرتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے ہوتے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے۔

4820

(۴۸۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُوتِرُ بِتِسْعٍ أَوْ کَمَا قَالَ ، وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ، وَرَکْعَتَیِ الْفَجْرِ بَیْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَۃِ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۱۳۵۰]
(٤٨٢٠) ابو سلمہ بن عبدالرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو تیرہ رکعات پڑھتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نو وتر پڑھے یا جیسے آپ نے فرمایا اور دو رکعات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے پڑھتے، پھر اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعات ادا کرتے۔

4821

(۴۸۲۱) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُوتِرُ بِتِسْعِ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَکَعَاتٍ ، وَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ بَعْدَ الْوِتْرِ یَقْرَأُ فِیہِمَا ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ قَامَ فَرَکَعَ ثُمَّ سَجَدَ۔قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَی الْحَدِیثَیْنِ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو مِثْلَہُ۔ قَالَ فِیہِ قَالَ عَلْقَمَۃُ بْنُ وَقَّاصٍ : یَا أُمَّہْ کَیْفَ کَانَ یُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ؟ فَذَکَرَ مَعْنَاہُمَا مَا حَدَّثَنَاہُ وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رُوِّینَا ہَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ فِی حَدِیثِ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔وَفِی رِوَایَۃِ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدٍ یَقْرَأُ فِیہِمَا {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {إِذَا زُلْزِلَتِ} [صحیح لغیرہ۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٤٨٢١) علقمہ بن وقاص عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نو رکعات وتر پڑھتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سات رکعات وتر پڑھتے اور دو رکعات بیٹھ کر وتر کے بعد پڑھتے اور ان میں قرأت کرتے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے اور رکوع و سجود کرتے۔
(ب) محمد بن عمرو کی روایت میں ہے کہ علقمہ بن وقاص نے فرمایا : اے ماں ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعات کیسے پڑھتے تھے۔
(ج) حضرت حسن سعد بن ہشام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } وَ {إِذَا زُلْزِلَتِ } پڑھا کرتے تھے۔

4822

(۴۸۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ الْغَضَائِرِیُّ بِبَابِ الشَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا مَیْمُونُ بْنُ مُوسَی الْمُرَائِیُّ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بَعْدَ الْوِتْرِ رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ۔ مَیْمُونٌ ہَذَا بَصْرِیٌّ ، لاَ بَأْسَ بِہِ إِلاَّ أَنَّہُ کَانَ یُدَلِّسُ قَالَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ حَکِیمٍ عَنِ الْحَسَنِ ، وَخَالَفَہُمَا ہِشَامٌ فَرَوَاہُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ۔قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَہَذَا أَصَحُّ۔ [صحیح لغیرہ۔ ترمذی ۴۷۱]
(٤٨٢٢) حسن کی والدہ ام سلمہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کے بعد دو رکعات بیٹھ کر پڑھتے تھے۔

4823

(۴۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَبِی غَالِبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ وَہُوَ جَالِسٌ، یَقْرَأُ فِیہِمَا {إِذَا زُلْزِلَتِ} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ}[حسن۔ احمد ۵/۲۶۰]
(٤٨٢٣) ابو غالب ابو امامہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کے بعد دو رکعات بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ ان میں {إِذَا زُلْزِلَتِ } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } کی تلاوت کرتے۔

4824

(۴۸۲۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی بَعْدَ الْوِتْرِ الرَّکْعَتَیْنِ ، وَہُوَ جَالِسٌ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَۃِ الأُوْلَی بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَ {إِذَا زُلْزِلَتِ} وَفِی الثَّانِیَۃِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} أَبُو غَالِبٍ وَعُتْبَۃُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ غَیْرُ قَوِیَّیْنِ۔ وَرَوَاہُ عُمَارَۃُ بْنُ زَاذَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ فِی الْوِتْرِ بِتِسْعٍ ، ثُمَّ بِسَبْعٍ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : وَقَرَأَ فِیہِنَّ بِالرَّحْمَنِ وَالْوَاقِعَۃِ۔ قَالَ أَنَسٌ : وَنَحْنُ نَقْرَأُ بِالسُّوَرِ الْقِصَارِ {إِذَا زُلْزِلَتِ} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَنَحْوِہِمَا۔[حسن۔ الدارقطنی ۲/۴۱]
(٤٨٢٤) قتادہ حضرت انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کے بعد دو رکعات بیٹھ کر پڑھتے تھے، ان میں ام القرآن یعنی سورت فاتحہ اور {إِذَا زُلْزِلَتِ } پہلی رکعت میں اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } دوسری رکعت میں پڑھتے تھے۔

4825

(۴۸۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ ، فَقَالَ : ((فِی ہَذَا السَّفَرِ جَہْدٌ وَثِقَلٌ ، فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ ، فَإِنِ اسْتَیْقَظَ وَإِلاَّ کَانَتَا لَہُ))۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ رَکْعَتَانِ بَعْدَ الْوِتْرِ ، وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُوْتِرَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْوِتْرِ۔ [قوی۔ الدارمی ۱۵۹۴]
(٤٨٢٥) جبیر بن نفیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ثوبان سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر میں مشقت ہے۔ جب تم میں سے کوئی وتر پڑھے تو پھر دو رکعات ادا کرے، اگر وہ بیدار ہوجائے رات کو تو ٹھیک ورنہ یہ دو رکعات رات سے کفایت کر جائیں گی۔
(ب) امام احمد کہتے ہیں : وتر کے بعد دو رکعات یا وتر سے پہلے دو رکعات مراد ہیں۔

4826

(۴۸۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی التَّارِیخِ أَخْبَرَنِی أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ شَادِلٍ بْنِ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ بَزِیعٍ جَارُنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ زَاذَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ بِتِسْعِ رَکَعَاتٍ ، فَلَمَّا أَسَنَّ وَثَقُلَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ ، وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَقَرَأَ فِیہِمَا الرَّحْمَنَ وَالْوَاقِعَۃَ۔ قَالَ أَنَسٌ : وَنَحْنُ نَقْرَأُ بِالسُّوَرِ الْقِصَارِ {إِذَا زُلْزِلَتِ} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَنَحْوِہِمَا ، وَقَالَ مَرَّۃً یَقْرَأُ فِیہِنَّ۔خَالَفَ عُمَارَۃُ بْنُ زَاذَانَ فِی قِرَائَ ۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِمَا سَائِرَ الرُّوَاۃِ۔ [حسن لغیرہ]
(٤٨٢٦) ثابت بنانی انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نو رکعات وتر پڑھتے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر بڑھ گئی اور جسم بھاری ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سات وتر پڑھتے اور اس کے بعد دو رکعات پڑھتے اور ان میں سورت ” الرحمن “ اور ” الواقعہ “ کی تلاوت فرماتے۔
(ب) انس فرماتے ہیں کہ ہم قصار مفصل میں سے {إِذَا زُلْزِلَتِ } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } پڑھتے تھے۔

4827

(۴۸۲۷) وَرَوَاہُ مَرَّۃً أُخْرَی عَنْ أَبِی غَالِبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُوتِرُ بِسَبْعٍ حَتَّی إِذَا بَدُنَ ، وَکَثُرَ لَحْمُہُ أَوْتَرَ بِثَلاَثٍ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ، یَقْرَأُ فِیہِمَا {إِذَا زُلْزِلَتِ} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ زَاذَانَ حَدَّثَنِی أَبُو غَالِبٍ فَذَکَرَہُ۔ وَکَانَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ عُمَارَۃُ بْنُ زَاذَانَ رُبَّمَا یَضْطَرِبُ فِی حَدِیثِہِ۔[حسن لغیرہ۔ تقدم برقم ۴۸۲۳]
(٤٨٢٧) ابو غالب ابو امامہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سات رکعات وتر پڑھتے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جسم بھاری ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین وتر پڑھتے اور اس کے بعد دو رکعات بیٹھ کر ادا فرماتے۔۔۔ ان میں {إِذَا زُلْزِلَتِ } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } کی تلاوت کرتے۔

4828

(۴۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِکُمْ بِاللَّیْلِ وِتْرًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۵۳]
(٤٨٢٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وتر کو رات کی آخری نماز بناؤ۔

4829

(۴۸۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : مَنْ صَلَّی مِنَ اللَّیْلِ فَلْیَجْعَلْ آخِرَ صَلاَتِہِ وِتْرًا قَبْلَ الصُّبْحِ، کَذَلِکَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُہُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۵۱]
(٤٨٢٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو رات کو نماز پڑھے تو اپنی رات کی آخری نماز وتر بنائے صبح سے پہلے پہلے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح حکم دیتے تھے۔

4830

(۴۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَبُدَیْلُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَنَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ السَّائِلِ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ صَلاَۃُ اللَّیْلِ؟ قَالَ: ((مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَکْعَۃً ، وَاجْعَلْ آخِرَ صَلاَتِکَ وِتْرًا))۔ثُمَّ سَأَلَہُ رَجُلٌ عَلَی رَأْسِ الْحَوْلِ وَأَنَا بِذَلِکَ الْمَکَانِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلاَ أَدْرِی ہُوَ ذَلِکَ الرَّجُلُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۶۱]
(٤٨٣٠) عبداللہ بن شقیق ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا اور میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور سائل کے درمیان تھا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! رات کی نماز کیسے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دو رکعات، جب تو صبح کے وقت سے ڈرے تو ایک رکعت نماز ادا کر اور اپنی آخری نماز وتر کو بنا۔ پھر ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی جگہ ایک سال کے بعد سوال کیا مجھے معلوم نہیں یہ وہی شخص تھا یا کوئی دوسرا۔

4831

(۴۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ حَتَّی یَکُونَ آخِرَ صَلاَتِہِ الْوِتْرُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۴۰]
(٤٨٣١) اسود، عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز پڑھتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آخری نماز وتر ہوتی تھی۔

4832

(۴۸۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَأَلَہَا عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِاللَّیْلِ ، فَقَالَتْ : کَانَ یُصَلِّی ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً مِنَ اللَّیْلِ ، ثُمَّ إِنَّہُ صَلَّی إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، وَتَرَکَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قُبِضَ حِینَ قُبِضَ ، وَہُوَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ آخِرُ صَلاَتِہِ مِنَ اللَّیْلِ الْوِتْرُ۔ خَالَفَہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ مُؤَمَّلِ بْنِ ہِشَامٍ فَقَالَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مَسْرُوقٍ ، وَرِوَایَۃُ أَبِی دَاوُدَ أَصَحُّ بِدَلِیلِ مَا تَقَدَّمَ مِنْ رِوَایَۃِ عَمَّارِ بْنِ رُزَیْقٍ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۳۶۳]
(٤٨٣٢) اسود بن یزید عائشہ (رض) کے پاس آئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز تیرہ رکعات ہوتی تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گیارہ رکعات پڑھیں اور دو رکعات چھوڑ دیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات تک نو رکعات رات کو پڑھتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی آخری نماز وتر ہوتی تھی۔

4833

(۴۸۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَیْحٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : مِنْ کُلِّ اللَّیْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَانْتَہَی وِتْرُہُ إِلَی السَّحَرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۵۱]
(٤٨٣٣) مسروق حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر رات وتر پڑھا کرتے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی آخری نماز وتر ہوتی تھی۔

4834

(۴۸۳۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مِنْ کُلِّ اللَّیْلِ أَوْتَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَانْتَہَی وِتْرُہُ إِلَی آخِرِ اللَّیْلِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٤٨٣٤) مسروق حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر رات وتر پڑھتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر رات کے آخری حصہ تک لے جاتے تھے۔

4835

(۴۸۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: مِنْ کُلِّ اللَّیْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أَوَّلِ اللَّیْلِ وَأَوْسَطِہِ وَآخِرِہِ، فَانْتَہَی وِتْرُہُ إِلَی السَّحَرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما معنی]
(٤٨٣٥) مسروق عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر رات وتر پڑھا کرتے تھے۔ رات کے ابتدائی حصہ، درمیانی حصہ اور آخری حصہ تک وتر کو مؤخر کردیتے تھے۔

4836

(۴۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَیْسٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ : رُبَّمَا أَوْتَرَ أَوَّلِ اللَّیْلِ ، وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِہِ۔ قُلْتُ : کَیْفَ کَانَتْ قِرَائَ تُہُ کَانَ یُسِرُّ بِالْقِرَائَ ۃِ أَمْ یَجْہَرُ؟ قَالَتْ : کُلَّ ذَلِکَ کَانَ یَفْعَلُ ، رُبَّمَا أَسَرَّ ، وَرُبَّمَا جَہَرَ ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ۔
(٤٨٣٦) عبداللہ بن ابی قیس فرماتے ہیں : میں نے عائشہ (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : بعض اوقات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے ابتدائی حصہ میں اور کبھی رات کے آخری حصہ میں، میں نے کہا : کیا نماز میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرأت جہری کرتے یا سری ؟ فرماتی ہیں : ہر طرح کرتے، یعنی بعض اوقات سری اور کبھی جہری اور بعض اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل فرماتے اور کبھی وضو کر کے سو جاتے۔

4837

(۴۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ خَافَ أَنْ لاَ یَسْتَیْقِظَ آخِرَ اللَّیْلِ فَلْیُوتِرْ أَوَّلُ اللَّیْلِ ، ثُمَّ لْیَرْقُدْ ، وَمَنْ طَمِعَ أَنْ یَسْتَیْقِظَ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ فَلْیُوتِرْ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ، فَإِنَّ قِرَائَ ۃَ آخِرِ اللَّیْلِ مَحْضُورَۃٌ، وَذَلِکَ أَفْضَلُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۵]
(٤٨٣٧) ابو سفیان جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو رات کے آخری حصہ میں بیدار نہ ہوسکنے کا خوف ہو تو وہ وتر رات کے ابتدائی حصہ میں پڑھ لے، پھر سو جائے اور جو رات کے آخری حصہ میں اٹھنے کا لالچ رکھتا ہو وہ رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے، کیونکہ رات کے آخری حصہ کی قرأت پیش کی جاتی ہے اور یہ افضل ہے۔

4838

(۴۸۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((أَیُّکُمْ خَافَ أَنْ لاَ یَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ فَلْیُوتِرْ ثُمَّ لْیَرْقُدْ، وَمَنْ وَثِقَ بِقِیَامِ اللَّیْلِ فَلْیُوتِرْ مِنْ آخِرِہِ ، فَإِنَّ قِرَائَ ۃَ آخِرِ اللَّیْلِ مَحْضُورَۃٌ وَذَلِکَ أَفْضَلُ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۵]
(٤٨٣٨) ابو زبیر، جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس کو خوف ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار نہیں ہو سکے گا۔ وہ وتر پڑھ کر سو جائے اور جس کو پختہ یقین ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہوجائے گا تو وہ رات کے آخری حصہ میں وتر ادا کرے، کیونکہ آخری رات کی قرآت پیش کی جاتی ہے اور یہ افضل ہے۔

4839

(۴۸۳۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّیْلَحِینِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ((مَتَی تُوتِرُ؟))۔قَالَ : أُوتِرُ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ۔ وَقَالَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَتَی تُوتِرُ؟ ۔قَالَ : ((أَنَامُ ثُمَّ أُوتِرُ))۔ فَقَالَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ((أَخَذْتَ بِالْحَزْمِ أَوْ بِالْوَثِیقَۃِ))۔ وَقَالَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ((أَخَذْتَ بِالْقُوَّۃِ)) [صحیح۔ ابن حبان ۲۴۴۶]
(٤٨٣٩) عبداللہ بن رباح ابو قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر سے پوچھا : کب وتر پڑھتے ہو ؟ کہنے لگے : سونے سے پہلے وتر پڑھ لیتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) سے پوچھا آپ کب وتر پڑھتے ہیں ؟ کہنے لگے : میں سونے کے بعد اٹھ کر وتر پڑھتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر سے کہا : تو نے احتیاط کو اختیار کیا ہے اور عمر (رض) سے فرمایا : آپ نے عزیمت کو اختیار کیا ہے۔

4840

(۴۸۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَخَذَ بِالْحَزْمِ ۔وَلَمْ یَشُکَّ۔ [قوی۔ انظر ماقبلہ]
(٤٨٤٠) یحییٰ بن اسحاق کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ نے احتیاط کو لیا ہے، انھیں شک نہیں ہے۔

4841

(۴۸۴۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ((مَتَی تُوتِرُ؟))۔قَالَ : أَوتِرُ ثُمَّ أَنَامُ۔ قَالَ : ((بِالْحَزْمِ أَخَذْتَ))۔ وَسَأَلَ عُمَرَ فَقَالَ : ((مَتَی تُوتِرُ؟))۔قَالَ : أَنَامُ ثُمَّ أَقُومُ مِنَ اللَّیْلِ ، فَأُوتِرُ۔ قَالَ : ((فِعْلَ الْقَوِیِّ فَعَلْتَ))۔ [صحیح لغیرہ]
(٤٨٤١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر سے کہا : کب وتر پڑھتے ہو ؟ انھوں نے کہا : وتر پڑھ کر سو جاتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے احتیاط کو اختیار کیا ہے اور حضرت عمر (رض) سے سوال کیا : تم کب وتر پڑھتے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : میں سونے کے بعد کھڑا ہوتا ہوں، پھر وتر پڑھتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مضبوط لوگوں والا آپ نے کام کیا ہے۔

4842

(۴۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَوْصَانِی خَلِیلِی -ﷺ- بِثَلاَثٍ : بِصِیَامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ، وَرَکْعَتَیِ الضُّحَی ، وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَرْقُدَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۲۴]
(٤٨٤٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میرے دوست یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین چیزوں کے بارے میں وصیت کی۔ ” ہر مہینہ کے تین روزے، چاشت کی دو رکعات اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں “

4843

(۴۸۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عُثْمَانَ یَعْنِی النَّہْدِیَّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

4844

(۴۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ قَالَ : زَارَنَا طَلْقُ بْنُ عَلِیٍّ فِی یَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ ، وَأَمْسَی عِنْدَنَا وَأَفْطَرَ ، ثُمَّ قَامَ بِنَا تِلْکَ اللَّیْلَۃَ وَأَوْتَرَ بِنَا ، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَی مَسْجِدِہِ فَصَلَّی بِأَصْحَابِہِ حَتَّی إِذَا بَقِیَ الْوِتْرُ قَدَّمَ رَجُلاً ، فَقَالَ : أَوْتِرْ بِأَصْحَابِکَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ وِتْرَانِ فِی لَیْلَۃٍ))۔ [حسن۔ ابوداؤد ۱۴۳۹]
(٤٨٤٤) عبداللہ بن بدر قیس بن طلق سے نقل فرماتے ہیں کہ طلق بن علی رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے، انھوں نے ہمارے پاس افطاری کی، رات کا قیام کیا اور وتر ہمارے ساتھ پڑھے، پھر اپنی مسجد کی طرف پلٹے۔ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی اور ان میں سے ایک شخص کو وتر کے لیے آگے کردیا کہ اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ۔ کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ ایک رات میں دو وتر نہیں ہوتے۔

4845

(۴۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ : سَعِیدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ : أَنَّہُ سَأَلَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْوِتْرِ ، فَقَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یُوتِرُ أَوَّلَ اللَّیْلِ ، فَإِذَا قَامَ نَقَضَ وِتْرَہُ ، ثُمَّ صَلَّی ، ثُمَّ أَوْتَرَ آخِرَ صَلاَتِہِ أَوَاخِرَ اللَّیْلِ ، وَکَانَ عُمَرُ یُوتِرُ آخِرَ اللَّیْلِ ، وَکَانَ خَیْرٌ مِنِّی وَمِنْہُمَا أَبُو بَکْرٍ یُوتِرُ أَوَّلَ اللَّیْلِ وَیَشْفَعُ آخِرَہُ۔ یُرِیدُ بِذَلِکَ یُصَلِّی مَثْنَی مَثْنَی وَلاَ یَنْقُضُ وِتْرَہُ۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۶۷۰۶]
(٤٨٤٥) عمرو بن مرۃ نے سعید بن مسیب سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو وہ کہنے لگے : عبداللہ بن عمر (رض) رات کے پہلے حصہ میں وتر پڑھتے، جب رات کو بیدار ہوتے تو اپنے وتر کو توڑ دیتے، پھر نماز پڑھتے، پھر وتر کی نماز رات کے آخری حصہ میں ہوتی اور حضرت عمر (رض) رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھتے اور وہ مجھ سے بہتر تھے، ابوبکر (رض) بھی رات کے ابتدائی حصہ میں نماز پڑھتے اور آخری حصہ میں اس کو جوڑ لیتے تھے۔ اس سے ان کی مراد یہ تھی کہ وہ رات کی نماز دو دو رکعات پڑھتے اور اپنے وتر کو نہیں توڑتے تھے۔

4846

(۴۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ نَقْضِ الْوِتْرِ ، قَالَ : إِذَا أَوْتَرْتَ أَوَّلَ اللَّیْلِ فَلاَ تُوتِرْ آخِرَہُ ، وَإِذَا أَوْتَرْتَ آخِرَہُ فَلاَ تُوتِرْ أَوَّلَہُ۔ وَسَأَلْتُ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ نَقْضِ الْوِتْرِ فَقَالَ : إِذَا أَوْتَرْتَ أَوَّلَہُ فَلاَ تُوتِرْ آخِرَہُ ، وَإِذَا أَوْتَرْتَ آخِرَہُ فَلاَ تُوتِرْ أَوَّلَہُ۔أَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثَ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو فِی الصَّحِیحِ۔قَالَ : وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۴۲]
(٤٨٤٦) ابی جمرہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے نقض وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : جب آپ رات کے ابتدائی حصہ میں وتر پڑھ لیں تو آخری حصہ میں وتر نہ پڑھیں اور جب رات کے آخر میں وتر پڑھ لو تو ابتدا میں وتر نہ پڑھو۔ میں نے عائد بن عمرو سے وتر کو توڑنے کے متعلق سوال کیا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے وہ فرمانے لگے : جب آپ رات کے شروع میں وتر پڑھ لیں تو رات کے آخری حصہ میں نہ پڑھیں۔ جب رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھ لیں تو ابتدائی حصہ میں نہ پڑھیں۔

4847

(۴۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ : أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ؟ قَالَ : فَسَکَتَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ ، ثُمَّ سَأَلَہُ فَسَکَتَ ، ثُمَّ سَأَلَہُ فَقَالَ : إِنْ شِئْتَ أَخْبَرْتُکَ کَیْفَ أَصْنَعُ أَنَا۔قَالَ فَقُلْتُ : فَأَخْبِرْنِی۔ فَقَالَ : إِذَا صَلَّیْتُ الْعِشَائَ صَلَّیْتُ بَعْدَہَا خَمْسَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ أَنَامُ ، فَإِنْ قُمْتُ مِنَ اللَّیْلِ صَلَّیْتُ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِنْ أَصْبَحْتُ أَصْبَحْتُ عَلَی وِتْرٍ۔ [صحیح۔ مالک ۲۵۰]
(٤٨٤٧) عقیل بن ابی طالب نے ابوہریرہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کے بارے میں سوال کیا : تو آپ (رض) خاموش ہوگئے پھر اس نے سوال کیا وہ پھر خاموش ہوگئے پھر سوال کیا تو فرمانے لگے : اگر آپ چاہتے ہیں تو میں آپ کو خبر دیتا ہوں کہ میں کیسے کیا کرتا تھا۔ عقیل کہتے ہیں : میں نے کہا : مجھے خبر دو ۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میں پانچ رکعات پڑھتا، پھر سو جاتا۔ اگر میں رات کو بیدار ہوتا تو پھر دو دو رکعات پڑھ لیتا۔ اگر میں صبح کرتا تو صبح کے وقت وتر پڑھ لیتا۔

4848

(۴۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : ذَاکَ الَّذِی یَلْعَبُ بِوِتْرِہِ ، یَعْنِی الَّذِی یُوتِرُ ثُمَّ یَنَامُ ، فَإِذَا قَامَ شَفَعَ بِرَکْعَۃٍ ، ثُمَّ صَلَّی یَعْنِی ثُمَّ أَعَادَ وِتْرَہُ۔ [حسن لغیرہ۔ ابن ابی شیبہ ۶۷۴۴]
(٤٨٤٨) ابی عطیہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے وتر سے کھیلتے تھے، یعنی وتر پڑھتے، پھر سو جاتے جب رات کو کھڑے ہوتے ایک رکعت پڑھ کر اس کو جوڑا بنا دیتے۔ پھر نماز پڑھتے، یعنی وتر دوبارہ پڑھتے۔

4849

(۴۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی یَقُولُ : مَنْ أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّیْلِ صَلَّی مَثْنَی حَتَّی یُصْبِحَ۔وَذَکَرَ حَدِیثَ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْغَنَوِیِّ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْوِتْرُ ثَلاَثَۃُ أَنْوَاعٍ ، فَمَنْ شَائَ أَنْ یُوتِرَ أَوَّلَ اللَّیْلِ أَوْتَرَ ، ثُمَّ اسْتَیْقَظَ فَشَائَ أَنْ یَشْفَعَہَا بِرَکْعَۃٍ وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی یُصْبِحَ ثُمَّ یُوتِرُ فَعَلَ ، وَإِنْ شَائَ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی یُصْبِحَ ، وَإِنْ شَائَ أَوْتَرَ آخِرَ اللَّیْلِ۔ [صحیح۔ کتاب الام ۱/۲۵۹]
(٤٨٤٩) ربیع بن سلیمان فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) نے مجھے خبر دی کہ جس نے رات کے پہلے حصہ میں وتر پڑھا تو وہ دو رکعات نماز پڑھے صبح تک۔
(ب) حطان بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : وتر تین قسم کے ہیں : جو رات کے ابتدائی حصہ میں وتر پڑھنا چاہے تو پڑھ لے، پھر وہ بیدار ہو تو ایک رکعت کے ذریعہ جوڑا بنا لے، پھر دو دو رکعات کر کے صبح تک نماز پڑھے، پھر وہ وتر پڑھ لے۔ اگر چاہے تو دو دو رکعات صبح تک پڑھے، اگر چاہے تو رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھ لے۔

4850

(۴۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْغَنَوِیِّ قَالَ سَمِعْتُ حِطَّانَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : الْوِتْرُ ثَلاَثَۃُ أَنْوَاعٍ ، فَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّیْلِ ، ثُمَّ إِنْ صَلَّی صَلَّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی یُصْبِحَ ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ ثُمَّ إِنْ صَلَّی صَلَّی رَکْعَۃً شَفْعًا لِوِتْرِہِ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ ، وَمَنْ شَائَ لَمْ یُوتِرْ حَتَّی یَکُونَ آخِرَ صَلاَتِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی مسندہ ۱۷۷۲]
(٤٨٥٠) حطان بن عبداللہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) سے سنا کہ وتر کی تین اقسام ہیں : جو چاہے رات کے پہلے حصہ میں وتر پڑھ لے۔ پھر اگر وہ نماز پڑھنا چاہے تو صبح تک دو دو رکعات پڑھتا رہے۔ اگر وہ چاہے تو ایک رکعت پڑھ کر اپنے وتر کو جوڑا بنا لے، پھر صبح تک دو دو رکعات پڑھے، پھر وتر پڑھ لے اور جو چاہے وتر نہ پڑھے اور رات کے آخری حصہ میں ادا کرلے۔

4851

(۴۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمُطَوَّعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی وَعَمْرِو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْوِتْرِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَفِی الثَّانِیَۃِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَفِی الثَّالِثَۃِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ ، وَفِی رِوَایَۃِ الْعَلَوِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۴۲۴]
(٤٨٥١) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کی پہلی رکعت میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } پڑھتے اور دوسری رکعت میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور تیسری رکعت میں { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} ، { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } اور { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } پڑھتے۔

4852

(۴۸۵۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِدُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السَّلَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ یُوتِرُ بَعْدَہُمَا بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَیَقْرَأُ فِی الْوِتْرِ بِـــ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [صحیح لغیرہ۔ انطر ماقبلہ]
(٤٨٥٢) عمرہ حضرت عائشہ سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتروں کے بعد والی دو رکعات میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور وتر میں { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} اور { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } اور { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } پڑھتے۔

4853

(۴۸۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

4854

(۴۸۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْجَزَرِیُّ حَدَّثَنَا خُصَیْفٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : سَأَلْنَا عَائِشَۃَ بِأَیِّ شَیْئٍ کَانَ یَقْرَأُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْوِتْرِ؟ فَقَالَتْ : کَانَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَفِی الثَّانِیَۃِ بِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَفِی الثَّالِثَۃِ بِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَالْمُعَوِّذَتَیْنِ۔ [ضعیف]
(٤٨٥٤) عبدالعزیز بن جریج فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر میں کیا پڑھتے تھے ؟ وہ فرمانے لگیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی رکعت میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور دوسری رکعت میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور تیسری رکعت میں { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} اور ” معوذتین “ پڑھتے تھے۔

4855

(۴۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ ذَرٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُوتِرُ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} [صحیح لغیرہ۔ النسائی ۱۶۹۹]
(٤٨٥٥) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھا کرتے تھے۔

4856

(۴۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الدَّشْتَکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زُبَیْدٍ وَطَلْحَۃَ عَنْ ذَرٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} قَالَ عَلِیٌّ : وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زُبَیْدٍ وَطَلْحَۃَ ، وَرَوَاہُ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ مَعْنٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ طَلْحَۃَ وَحْدَہُ۔ [ضعیف]
(٤٨٥٦) ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھتے۔

4857

(۴۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَفِی رِوَایَۃِ إِسْرَائِیلَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُوتِرُ۔ وَقَدْ خَالَفَہُمَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ فَرَوَاہُ کَمَا۔ [صحیح لغیرہ۔ نسائی ۱۷۰۲]
(٤٨٥٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھا کرتے تھے۔
(ب) اسرائیل کی روایت میں کچھ الفاظ مختلف ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر پڑھتے تھے۔

4858

(۴۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُ کَانَ یُوتِرُ بِثَلاَثِ سُوَرٍ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} قَالَ إِسْمَاعِیلُ : وَقَفَہُ زُہَیْرٌ وَرَفَعَہُ إِسْرَائِیلُ۔
(٤٨٥٨) سعید بن جبیر ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ تین سورتوں سے وتر پڑھتے تھے { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} ۔

4859

(۴۸۵۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَأَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْعَتَکِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شَیْبَۃَ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : عَلَّمَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی وِتْرِی إِذَا رَفَعْتُ رَأْسِی وَلَمْ یَبْقَ إِلاَّ السُّجُودُ : ((اللَّہُمَّ اہْدِنِی فِیمَنْ ہَدَیْتَ ، وَعَافِنِی فِیمَنْ عَافَیْتَ ، وَتَوَلَّنِی فِیمَنْ تَوَلَّیْتَ ، وَبَارِکْ لِی فِیمَا آتَیْتَ ، وَقِنِی شَرَّ مَا قَضَیْتَ ، إِنَّکَ تَقْضِی وَلاَ یُقْضَی عَلَیْکَ ، إِنَّہُ لاَ یَذِلُّ مَنْ وَالَیْتَ ، تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ))۔تَفَرَّدَ بِہَذِہِ اللَّفْظَۃِ أَبُو بَکْرِ بْنُ شَیْبَۃَ الْحِزَامِیُّ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی قُنُوتِ صَلاَۃِ الصُّبْحِ بَعْدَ الرُّکُوعِ مَا یُوجِبُ الاِعْتِمَادَ عَلَیْہِ، وَقُنُوتُ الْوِتْرِ قیاسٌ عَلَیْہِ۔[ضعیف]
(٤٨٥٩) حضرت حسن بن علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے وتر کے بارے میں حکم فرمایا کہ جب میں اپنے سر کو اٹھاؤں اور صرف سجدہ باقی رہ جائے تو یہ دعا پڑھوں :
( (اللَّہُمَّ اہْدِنِی فِیمَنْ ہَدَیْتَ ، وَعَافِنِی فِیمَنْ عَافَیْتَ ، وَتَوَلَّنِی فِیمَنْ تَوَلَّیْتَ ، وَبَارِکْ لِی فِیمَا آتَیْتَ ، وَقِنِی شَرَّ مَاقَضَیْتَ ، إِنَّکَ تَقْضِی وَلاَیُقْضَی عَلَیْکَ ، إِنَّہُ لاَ یَذِلُّ مَنْ وَالَیْتَ ، تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ ) )
” اے اللہ ! تو مجھے ہدایت والوں میں شامل فرما اور مجھے عافیت والوں میں عافیت عطا فرما اور مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جن کا تو والی ہے اور جو کچھ مجھ دیا ہے اس میں برکت فرما اور اپنی قضا کے شر سے مجھے بچا۔ تو فیصلہ فرماتا ہے، تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا، جن کا تو والی ہے وہ ذلیل نہیں ہوتا۔۔۔ اے میرے رب ! تو بابرکت اور بلند ہے۔ “

4860

(۴۸۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقْنُتُ فِی الْوِتْرِ بَعْدَ الرُّکُوعِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۶۹۰۱]
(٤٨٦٠) عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) قنوتِ وتر رکوع کے بعد کرتے تھے۔

4861

(۴۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ سُلَیْمَانَ رُبَّمَا قَالَ الْمُسَیَّبُ عَنْ عَزْرَۃَ وَرُبَّمَا لَمْ یَقُلْ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ بِثَلاَثٍ یَقْرَأُ فِیہَا بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَکَانَ یَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوعِ ، وَکَانَ یَقُولُ إِذَا سَلَّمَ : سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُوسِ مَرَّتَیْنِ یُسِرُّہُمَا ، وَالثَّالِثَۃَ یَجْہَرُ بِہَا وَیَمُدُّ بِہَا صَوْتَہُ۔[ضعیف۔ ابوداؤد ۱۴۲۷]
(٤٨٦١) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین وتر پڑھتے، ان میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی }، { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھتے تھے اور دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔ جب سلام پھیرتے تو سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُوسِ دو مرتبہ آہستہ کہتے اور تیسری مرتبہ بلند آواز سے کہتے اور آواز کو بلند کرتے۔

4862

(۴۸۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ فِطْرٍ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوتِرُ بِثَلاَثٍ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَیَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوعِ ، فَإِذَا سَلَّمَ قَالَ : ((سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ))۔ثَلاَثَ مَرَّاتٍ یَمُدُّ بِہَا صَوْتَہُ فِی الآخِرَۃِ یَقُولُ : ((رَبِّ الْمَلاَئِکَۃِ وَالرُّوحِ))۔ [ضعیف۔ انظر ماقبلہ]
(٤٨٦٢) ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین سورتوں کے ساتھ وتر پڑھتے :{ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} اور رکوع سے پہلے قنوت پڑھتے تھے۔ جب سلام پھیرتے تو کہتے : ( (سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ ) ) تین مرتبہ اور آخر میں آواز کو بلند کرتے اور کہتے : ( (رَبِّ الْمَلاَئِکَۃِ وَالرُّوحِ ) ) ۔

4863

(۴۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ حَدِیثُ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لَمْ یَذْکُرِ الْقُنُوتَ وَلاَ ذَکَرَ أُبَیًّا۔قَالَ : وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الأَعْلَی وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ وَسَمَاعَہُ بِالْکُوفَۃِ مَعَ عِیسَی بْنِ یُونُسَ وَلَمْ یَذْکُرُوا الْقُنُوتَ۔قَالَ : وَقَدْ رَوَاہُ أَیْضًا ہِشَامٌ الدَّسْتُوَائِیُّ وَشُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ لَمْ یَذْکُرَا الْقُنُوتَ ، وَحَدِیثُ زُبَیْدٍ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ وَشُعْبَۃُ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ وَجَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ کُلُّہُم عَنْ زُبَیْدٍ لَمْ یَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْہُمُ الْقُنُوتَ إِلاَّ مَا رُوِیَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زُبَیْدٍ فَإِنَّہُ قَالَ فِی حَدِیثِہِ : وَإِنَّہُ قَنَتَ قَبْلَ الرُّکُوعِ۔وَلَیْسَ ہُوَ بِالْمَشْہُورِ مِنْ حَدِیثِ حَفْصٍ، یُخَافُ أَنْ یَکُونَ عَنْ حَفْصٍ عَنْ غَیْرِ مِسْعَرٍ۔ہَذَا کُلُّہُ قَوْلُ أَبِی دَاوُدَ ، وَضَعَّفَ أَبُو دَاوُدَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٤٨٦٣) سعید بن عبدالرحمن بن بزنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں، نہ اس میں قنوت کا ذکر ہے اور نہ ہی ابی بن کعب کا۔
(ب) دوسری روایت محمد بن بشرعبدی کی ہے، انھوں نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا۔
(ج) شعبہ قتادہ سے بیان کرتے ہیں : انھوں نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا۔
(د) سلیمان اعمش، شعبہ، عبدالملک بن ابی سلیمان وغیرہ زبیر سے نقل فرماتے ہیں، ان میں سے بھی کسی نے قنوت کا ذکر نہیں کیا۔ لیکن حفص بن غیاث عن مسعد عن زبیر میں ذکر ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھی۔
(نوٹ) یہ تمام قول ابوداؤد کے ہیں اور ابوداؤد نے اس زیادتی کو بھی ضعیف کہا ہے۔

4864

(۴۸۶۴) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الإِسْفِرَائِینِیُّ ابْنُ السَّقَّا بِنَیْسَابُورَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادَۃَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مِسْعَرٍ حَدَّثَنِی زُبَیْدٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُوتِرُ بِثَلاَثِ رَکَعَاتٍ لاَ یُسَلِّمُ فِیہِنَّ حَتَّی یَنْصَرِفَ ، الأُولَی بِ {سَبحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَالثَّانِیَۃُ بِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَالثَّالِثَۃُ بِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَقَنَتَ قَبْلَ الرُّکُوعِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((سُبْحَانَ اللَّہِ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ))۔مَرَّتَیْنِ وَرَفَعَ صَوْتَہُ فِی الثَّالِثَۃِ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۴۸۶۱]
(٤٨٦٤) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین رکعات وتر پڑھتے تھے، ان میں سلام نہیں پھیرتے تھے۔ پہلی رکعت میں { سَبحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور دوسری رکعت میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور تیسری رکعت میں { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} اور رکوع سے پہلے قنوت پڑھتے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہوتے تو پڑھتے : ( (سُبْحَانَ اللَّہِ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ ) ) دو مرتبہ آہستہ اور تیسری مرتبہ بلند آواز سے۔

4865

(۴۸۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبَانُ بْنُ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : بِتُّ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- لأَنْظُرَ کَیْفَ یَقْنُتُ فِی وِتْرِہِ ، فَقَنَتَ قَبْلَ الرُّکُوعِ ، ثُمَّ بَعَثْتُ أُمِّی أُمَّ عَبْدٍ فَقُلْتُ : بِیتِی مَعَ نِسَائِہِ ، فَانْظُرِی کَیْفَ یَقْنُتُ فِی وِتْرِہِ فَأَتَتْنِی ، فَأَخْبَرَتْنِی : أَنَّہُ قَنَتَ قَبْلَ الرُّکُوعِ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ۔وَمَدَارُ الْحَدِیثِ عَلَیْہِ۔(ج) وَأَبَانُ مَتْرُوکٌ۔[صحیح لغیرہ۔ الدارقطنی ۲/۳۲]
(٤٨٦٥) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رات گزاری تاکہ میں دیکھ سکھوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر میں قنوت کیسے پڑھتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے پہلے قنوت پڑھا۔ پھر میں نے اپنی ماں ام عبد کو بھیجا کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عورتوں کے پاس رات گزارے اور دیکھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے وتر میں قنوت کیسے پڑھتے ہیں ؟ جب وہ واپس آئیں تو انھوں نے کہا : کہ رکوع سے پہلے قنوت ہیں۔

4866

(۴۸۶۶) وَرَوَی عَطَائُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَوْتَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِثَلاَثٍ قَنَتَ فِیہَا قَبْلَ الرُّکُوعِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیِّنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یُونُسَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ مُسْلِمٍ الْحَلَبِیُّ فَذَکَرَہُ وَہَذَا یَنْفَرِدُ بِہِ عَطَائُ بْنُ مُسْلِمٍ۔(ج) وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابو نعیم فی الحلیہ ۵/۶۲]
(٤٨٦٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین وتر پڑھے، ان میں رکوع سے پہلے قنوت پڑھی۔

4867

(۴۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الْقُنُوتِ إِلَی ثَدْیَیْہِ۔ [ضعیف]
(٤٨٦٧) عبدالرحمن بن اسود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن مسعود قنوت میں اپنے ہاتھوں کو سینے تک اٹھاتے تھے۔

4868

(۴۸۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ہُوَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ وَرْدَانَ : أَنَّہُ کَانَ یَرَی أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی قُنُوتِہِ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ۔قَالَ الْوَلِیدُ وَأَخْبَرَنِی عَامِرُ بْنُ شِبْلٍ الْجَرْمِیُّ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا قِلاَبَۃَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی قُنُوتِہِ۔ [ضعیف]
(٤٨٦٨) موسیٰ بن وردان کہتے ہیں کہ اس نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا، وہ رمضان میں قنوت پڑھتے ہوئے ہاتھ اٹھاتے تھے۔
(ب) عامر بن شبل جرمی کہتے ہیں : میں نے ابو قلابہ کو دیکھا وہ قنوت میں ہاتھ اٹھاتے تھے۔

4869

(۴۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ وَزُبَیْدٌ عَنْ ذَرٍّ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ فِی الْوِتْرِ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} فَإِذَا سَلَّمَ قَالَ : سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ ۔ثَلاَثَ مَرَّاتٍ یَرْفَعُ بِالثَّالِثَۃِ صَوْتَہُ۔ [صحیح۔ احمد ۳/۴۰۲]
(٤٨٦٩) عبدالرحمن بن ابزی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھا کرتے تھے اور جب سلام پھیرتے تو کہتے ” سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ “ تین مرتبہ، تیسری مرتبہ میں آواز کو بلند کرتے تھے۔

4870

(۴۸۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ طَلْحَۃَ الأَیَامِیِّ عَنْ ذَرٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا سَلَّمَ فِی الْوِتْرِ قَالَ : ((سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ))۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۴۳۰]
(٤٨٧٠) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وتر سے سلام پھیرتے تو کہتے : ( (سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ ) )

4871

(۴۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَدْعُو فِی آخِرِ وِتْرِہِ یَقُولُ : ((اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ ، وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ ، لاَ أُحْصِی ثَنَائً عَلَیْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ))۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۴۲۷]
(٤٨٧١) عبدالرحمن بن حارث بن ہشام حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے آخری وتر میں یہ دعا مانگتے۔
( (اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ ، وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ ، لاَ أُحْصِی ثَنَائً عَلَیْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ ) )
” اے اللہ میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں اور تیری معافی کے ذریعے تیری سزا سے پناہ چاہتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں تیری ثنا اس طرح نہیں کرسکتا جیسے تو نے خود اپنی ثنا کی ہے۔ “

4872

(۴۸۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : ہِشَامٌ أَقْدَمُ شَیْخٍ لِحَمَّادٍ۔قَالَ : وَبَلَغَنِی عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ أَنَّہُ قَالَ : لَمْ یَرْوِ عَنْہُ غَیْرُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

4873

(۴۸۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْقُرَشِیُّ وَکَانَ مَعَنَا حَاجًّا فِی مَسْجِدِ الرَّسُولِ -ﷺ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَیَّارٍ وَأَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْحَسَنِ الْجَوْہَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زِیَادٍ أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَرَأَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} [صحیح۔ مسلم ۷۲۶]
(٤٨٧٣) ابو حازم ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعات میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھتے تھے۔

4874

(۴۸۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ۔ وَرُوِّینَاہُ أَیْضًا عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

4875

(۴۸۷۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ یَسَارٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ فِی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فِی الأُولَی مِنْہُمَا الآیَۃَ الَّتِی فِی الْبَقَرَۃِ {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا} [البقرۃ: ۱۳۶] الآیَۃَ کُلَّہَا وَفِی الآخِرَۃِ {آمَنَّا بِاللَّہِ وَاشْہَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ} [آل عمران: ۵۲] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَرْوَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۷]
(٤٨٧٥) سعید بن یسار ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعات میں سے پہلی رکعت میں سو رہ بقرہ کی آیات { قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا } [البقرۃ : ١٣٦] مکمل، اور دوسری رکعت میں { آمَنَّا بِاللَّہِ وَاشْہَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ } [آل عمران : ٥٢] پڑھتے تھے۔

4876

(۴۸۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا} [البقرۃ: ۱۳۶] الآیَۃَ وَفِی الثَّانِیَۃِ {تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ} [آل عمران: ۵۲] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَعِیسَی بْنُ یُونُسَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیِّ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٤٨٧٦) سعید بن یسار فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعات میں سے پہلی میں { قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا } [البقرۃ : ١٣٦] اور دوسری رکعت میں { تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ } [آل عمران : ٥٢] پڑھتے تھے۔

4877

(۴۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ عَمْرٍو الْعُکْبُرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْغَیْثِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی السَّجْدَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ فِی السَّجْدَۃِ الأُولَی {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَی إِبْرَاہِیمَ وَإِسْمَاعِیلَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ} [البقرۃ: ۱۳۶] إِلَی قَوْلِہِ {وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ} [البقرۃ: ۱۳۳] وَفِی الثَّانِیَۃِ {رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِینَ} [ال عمران: ۵۳] ہَکَذَا أَخْبَرَنَاہُ بِلاَ شَکٍّ۔ وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیِّ بِالشَّکِّ فِی قَوْلِہِ {رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ} [ال عمران: ۵۳] فَلَمْ یَدْرِ ہَذِہِ الآیَۃَ أَوْ {إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا وَلاَ تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِیمِ} [البقرۃ: ۱۱۹] وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ عَنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ۔ [حسن۔ ابوداؤد ۱۲۵۶]
(٤٨٧٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعات میں سے پہلی رکعت میں { قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَی إِبْرَاہِیمَ وَإِسْمَاعِیلَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ } [البقرۃ : ١٣٦] إِلَی قَوْلِہِ { وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ } [البقرۃ : ١٣٣] اور دوسری رکعت میں { رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِینَ } [ال عمران : ٥٣] پڑھتے تھے۔
(ب) عبدالعزیز در اور دی کو شک ہے کہ { رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ } [ال عمران : ٥٣] ” وہ ہے یا {إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا وَلاَ تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِیمِ } [البقرۃ : ١١٩] ہے۔ “

4878

(۴۸۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَعْدَانَ الضُّبَعِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: مَا أُحْصِی مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی رَکْعَتَیِ الْمَغْرِبِ وَرَکْعَتَیِ الْغَدَاۃِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} [صحیح لغیرہ۔ ترمذی ۴۳۱]
(٤٨٧٨) عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کرسکتا جتنی مرتبہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب اور فجر کی دو رکعات میں پڑھا کرتے : { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ}

4879

(۴۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ سَلاَّمٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکْثَرَ مِنْ عِشْرِینَ مَرَّۃً یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَالرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} (ت) وَہَکَذَا رَوَاہُ سُفْیَانُ وَإِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح لغیرہ۔ ترمذی ۴۱۷]
(٤٨٧٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیس سے زائد مرتبہ سنا کہ آپ مغرب کے بعد والی دو رکعات اور صبح سے پہلی دو رکعات میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھا کرتے تھے۔

4880

(۴۸۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ إِبْرَاہیِمَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی الْعَاشِرِ مِنَ الأَمَالِیِّ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

4881

(۴۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی الثَّقَفِیَّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَۃَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ کَانَتْ تَقُولُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ وَہُوَ ابْنُ أَخِی عَمْرَۃَ عَنْ عَمْرَۃَ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، فَیُخَفِّفُہُمَا حَتَّی أَقُولَ أَقَرَأَ فِیہِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۱۸]
(٤٨٨١) عمرۃ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر سے پہلے دو ہلکی رکعات پڑھتے تھے ۔ میں کہتی : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة فاتحہ بھی پڑھی ہے کہ نہیں۔

4882

(۴۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُخَفِّفُ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ قَالَ وَقَالَ مِسْعَرٌ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رُبَّمَا أَطَالَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ وَکِیعٍ دُونَ رِوَایَۃِ مِسْعَرٍ ، وَإِنَّمَا ہِیَ مُنْقَطِعَۃٌ۔ وَرَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٨٨٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دور رکعات میں تخفیف فرماتے۔
(ب) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی فجر کی دو رکعات کو لمبا بھی کرتے تھے۔

4883

(۴۸۸۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُخَفِّفُ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔(ت) وَکَذَا رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَأَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ عَنْ إِسْحَاقَ ، وَرِوَایَۃُ غَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ ہِشَامٍ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٤٨٨٣) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعات میں تخفیف فرماتے تھے۔

4884

(۴۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ وَعُمَرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَشُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَکَذَلِکَ قَالَہُ أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَخَالَفَہُمْ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فَذَکَرَ الاِضْطِجَاعَ بَعْدَ الْوِتْرِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۰۰]
(٤٨٨٤) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب فجر طلوع ہوتی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو ہلکی سی رکعات ادا کرتے۔ پھر مؤذن کے آنے تک دائیں کروٹ لیٹ جاتے۔
(ب) مالک بن انس نے ان کی مخالفت کی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کے بعد لیٹتے تھے۔

4885

(۴۸۸۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی بِاللَّیْلِ إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ، یُوتِرُ مِنْہَا بِوَاحِدَۃٍ ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْہَا اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ ، فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کَذَا قَالَہُ مَالِکٌ ، وَالْعَدَدُ أَوْلَی بِالْحِفْظِ مِنَ الْوَاحِدِ۔ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَا مَحْفُوظَیْنِ فَنَقَلَ مَالِکٌ أَحَدَہُمَا ، وَنَقَلَ الْبَاقُونَ الآخَرَ ، وَاخْتُلِفَ فِیہِ أَیْضًا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۳۶]
(٤٨٨٥) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو گیارہ رکعات پڑھتے اور ایک رکعت ان میں سے وتر ہوتی۔ جب اس سے فارغ ہوتے تو مؤذن کے آنے تک دائیں جانب لیٹ جاتے۔ پھر دو ہلکی سی دو رکعات ادا کرتے۔

4886

(۴۸۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا صَلَّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرَ اضْطَجَعَ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مُوسَی عَنْ سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْقَطِعًا کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ۔ وَقَدْ مَضَی فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ اضِطْجَاعَہُ کَانَ بَعْدَ الْوِتْرِ ، وَقَدْ یَحْتَمِلُ ذَلِکَ مَا احْتَمَلَ رِوَایَۃُ مَالِکٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۱/۲۲۰]
(٤٨٨٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب فجر کی دو رکعات ادا کرتے تو لیٹ جاتے۔

4887

(۴۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو کَامِلٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمُ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ فَلْیَضْطَجِعْ عَلَی یَمِینِہِ))۔ فَقَالَ لَہُ مَرْوَان بْنُ الْحَکَمِ : أَمَا یُجْزِئُ أَحَدَنَا مَمْشَاہُ إِلَی الْمَسْجِدِ حَتَّی یَضْطَجِعَ عَلَی یَمِینِہِ؟ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ فِی حَدِیثِہِ قَالَ : لاَ۔قَالَ : فَبَلَغَ ذَلِکَ ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ : أَکْثَرَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَلَی نَفْسِہِ۔قَالَ فَقِیلَ لاِبْنِ عُمَرَ : ہل تُنْکِرُ شَیْئًا مِمَّا یَقُولُ ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنَّہُ اجْتَرَأَ وَجَبُنَّا۔قَالَ : فَبَلَغَ ذَلِکَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : فَمَا ذَنْبِی إِنْ کُنْتُ حَفِظْتُ وَنَسُوا۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ الإِبَاحَۃَ۔ فَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ حِکَایَۃً عَنْ فِعْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- لاَ خَبَرًا عَنْ قَوْلِہِ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۲۶۱]
(٤٨٨٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی جب فجر کی دو رکعات پڑھ لے تو دائیں جانب لیٹ جائے۔
(نوٹ) مروان بن حکم کہتے ہیں : کیا ہم میں سے کسی کا مسجد کو جانا اور دائیں کروٹ لیٹ جانا کافی ہے ؟ تو عبیداللہ نے فرمایا : نہیں۔ یہ خبر ابن عمر کو ملی تو وہ کہنے لگے : ابوہریرہ (رض) بذات خود کرتے ایسا ہی ہیں۔ ابن عمر (رض) سے کہا گیا : کیا آپ اس بات کا انکار کرتے ہیں جو ابوہریرہ (رض) فرماتے تھے ؟ کہنے لگے : نہیں لیکن انھوں نے پہلے دلیری کی، پھر بزدل بن گئے، جب یہ بات ابوہریرہ (رض) تک پہنچی تو وہ فرمانے لگے : میرا کیا گناہ ہے میں نے یاد رکھا اور وہ بھول گئے۔

4888

(۴۸۸۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَہُوَ عَلَی الْمَدِینَۃِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَفْصِلُ بَیْنَ رَکْعَتَیْہِ مِنَ الْفَجْرِ وَبَیْنَ الصُّبْحِ بِضَجْعَۃٍ عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا أَوْلَی أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا لِمُوَافَقَتِہِ سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ۔[صحیح۔ ابن ماجہ ۱۱۹۹]
(٤٨٨٨) ابو صالح سمان فرماتے ہیں : میں نے ابوہریرہ (رض) کو سنا، وہ مروان بن حکم سے کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ فجر اور صبح کی رکعات کے درمیان لیٹنے میں فاصلہ کرتے تھے۔

4889

(۴۸۸۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ ، فَإِنْ کُنْتُ مُسْتَیْقِظَۃً حَدَّثَنِی وَإِلاَّ اضْطَجَعَ حَتَّی یَقُومَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ سُفْیَانَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ ، وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ خَارِجَ الْمُوَطَّإِ عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ عُقَیْبِ صَلاَۃِ اللَّیْلِ ، وَذَکَرَ اضْطِجَاعَہُ بَعْدَ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۰۸]
(٤٨٨٩) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعات پڑھتے۔ اگر میں بیدار ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے ورنہ لیٹ جاتے، پھر نماز کے لیے چلے جاتے۔
(ب) ابو نضر سالم نے حدیث کے آخر میں بیان کیا کہ رات کی نماز میں اور ذکر کیا کہ دو رکعات کے بعد لیٹ جاتے جو فجر کی دو رکعات سے پہلے ہوتیں۔

4890

(۴۸۹۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَضَی صَلاَتَہُ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ نَظَرَ ، فَإِنْ کُنْتُ مُسْتَیْقِظَۃً حَدَّثَنِی، وَإِنْ کُنْتُ نَائِمَۃً أَیْقَظَنِی وَصَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ فَیُؤْذِنَہُ بِصَلاَۃِ الصُّبْحِ، فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ ، ثُمَّ یَخْرُجُ إِلَی الصَّلاَۃِ۔وَہَذَا بِخِلاَفِ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔
(٤٨٩٠) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کی نماز پوری فرماتے تو دیکھتے، اگر میں بیدار ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے اور اگر سوئی ہوئی ہوتی تو مجھے بیدار کرلیتے اور دو رکعت ادا کرتے، پھر موذن کے آنے تک لیٹ جاتے۔ مؤذن صبح کی نماز کی اطلاع دیتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خفیف رکعات ادا کرتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کو چلے جاتے۔

4891

(۴۸۹۱) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَتَّابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا صَلَّی مِنَ اللَّیْلِ ثُمَّ أَوْتَرَ صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَإِنْ کُنْتُ مُسْتَیْقِظَۃً حَدَّثَنِی وَإِلاَّ اضْطَجَعَ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمُنَادِی۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۸۸۹]
(٤٨٩١) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کی نماز پڑھ لیتے تو وتر پڑھتے، پھر دو رکعات پڑھتے، اگر میں جاگ رہی ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے، وگرنہ لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن آجاتا۔

4892

(۴۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ الخَرَاسَانِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی عَتَّابٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَتَّابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ مِثْلَ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ فَقَالَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَتَّابٍ ، فَإِنَّ غَیْرَ ابْنِ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ فِی اسْمِہِ زَیْدُ بْنُ أَبِی عَتَّابٍ۔
یہ بھی سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

4893

(۴۸۹۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی صَلاَتَہُ مِنَ اللَّیْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُوتِرَ حَرَّکَنِی بِرِجْلِہِ، وَکَانَ یُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ، فَإِنْ کُنْتُ مُسْتَیْقِظَۃً حَدَّثَنِی، وَإِلاَّ اضْطَجَعَ حَتَّی یَقُومَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔ قَالَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ : کَانَ سُفْیَانُ یَشُکُّ فِی حَدِیثِ أَبِی النَّضْرِ وَیَضْطَرِبُ فِیہِ وَرُبَّمَا یَشُکُّ فِی حَدِیثِ زِیَادٍ وَیَقُولُ یَخْتَلِطُ عَلَیَّ ثُمَّ قَالَ غَیْرَ مَرَّۃٍ حَدِیثُ أَبِی النَّضْرِ کَذَا وَحَدِیثُ زِیَادٍ کَذَا وَحَدِیثُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو کَذَا عَلَی مَا ذَکَرْتُ کُلَّ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(٤٨٩٣) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کی نماز پڑھتے تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کا ارادہ کرتے تو مجھے اپنے پاؤں سے حرکت دیتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعات پڑھتے تھے۔ اگر میں بیدار ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے ورنہ نماز کی طرف جانے تک لیٹے رہتے۔

4894

(۴۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِیُّ وَزِیَادُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَبِی مَکِینٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَکَانَ لاَ یَمُرُّ بِرَجُلٍ إِلاَّ نَادَاہُ بِالصَّلاَۃِ أَوْ حَرَّکَہُ بِرِجْلِہِ۔قَالَ زِیَادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْفُضَیْلِ۔ [ضعیف]
(٤٨٩٤) مسلم بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صبح کی نماز کے لیے نکلا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس آدمی کے پاس سے گزرتے، اس کو نماز کے لیے بلاتے یا پاؤں کے ذریعے حرکت دیتے۔

4895

(۴۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ زَیْدِ الْعَمِّیُّ عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ النَّاجِیِّ قَالَ : رَأَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَوْمًا قَدِ اضْطَجَعُوا بَعْدَ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَیْہِمْ فَسَلْہُمْ مَا حَمَلَہُمْ عَلَی مَا صَنَعُوا؟ فَأَتَیْتُہُمْ فَسَأَلْتُہُمْ فَقَالُوا : نُرِیدُ السُّنَّۃَ؟ قَالَ : ارْجِعْ إِلَیْہِمْ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّہَا بِدْعَۃٌ۔ وَقَدْ أَشَارَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی إِلَی أَنَّ الاِضْطِجَاعَ الْمَنْقَولَ فِیمَا مَضَی مِنَ الأَخْبَارِ لِلْفَصْلِ بَیْنَ النَّافِلَۃِ وَالْفَرِیضَۃِ ، ثُمَّ سَوَائً کَانَ ذَلِکَ الْفَصْلُ بِالاِضْطِجَاعِ أَوِ التَّحْدِیثِ أَوِ التَّحَوُّلِ مِنْ ذَلِکَ الْمَکَانِ أَوْ غَیْرِہِ وَالاِضْطِجَاعُ غَیْرُ مُتَعَیِّنٍ لِذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٤٨٩٥) ابوصدیق ناجی فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے ایک قوم کو دیکھا کہ وہ دو رکعت پڑھنے کے بعد نماز فجر سے پہلے لیٹے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا : جاؤ اور ان سے پوچھو کہ کس نے ان کو ابھارا ہے کہ وہ یہ کام کریں ؟ میں نے آ کر ان سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : ہم تو سنت کا ارادہ رکھتے ہیں ؟ ابن عمر (رض) نے کہا : جاؤ اور ان سے کہہ دو : یہ بدعت ہے۔
(نوٹ) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ فرض اور نفل کے درمیان فاصلہ مقصود ہے یہ لیٹنے یا بات چیت یا اس جگہ سے پھرجانے سے ہوسکتا ہے۔ لیٹنا متعین نہیں ہے۔

4896

(۴۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی أُمِّ ہَانِئٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَوْصَانِی حَبِیبِی -ﷺ- بِثَلاَثٍ لَنْ أَدَعَہُنَّ مَا عِشْتُ : بِصِیَامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ، وَصَلاَۃِ الضُّحَی ، وَبِأَنْ لاَ أَنَامَ حَتَّی أَوتِرَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ۔ ذِکْرُ الأَحَادِیثِ الثَّابِتَۃِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی عَدَدِ صَلاَۃِ الضُّحَی۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۲]
(٤٨٩٦) ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ میرے حبیب نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی : جب تک میں زندہ رہوں ان کو نہ چھوڑوں۔ ہر مہینہ کے تین روزے، نماز چاشت اور وتر پڑھے بغیر نہ سونا۔

4897

(۴۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُوسَی الْقَزَّازُ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُخْتَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الدَّانَاجِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أَوْصَانِی خَلِیلِی أَبُو الْقَاسِمِ -ﷺ- بِثَلاَثٍ : الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصِیَامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ، وَرَکْعَتَیِ الضُّحَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۸۰]
(٤٨٩٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میرے خلیل نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی : سونے سے پہلے وتر پڑھنا، ہر مہینہ کے تین روزے اور چاشت کی دو رکعت۔

4898

(۴۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُقَیْلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ عَنْ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((یُصْبِحُ عَلَی کُلِّ سُلاَمَی مِنْ أَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ ، فَکُلُّ تَسْبِیحَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ تَحْمِیدَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ تَہْلِیلَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ تَکْبِیرَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَۃٌ ، وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ ، وَیُجْزِئُ مِنْ ذَلِکَ رَکْعَتَانِ یَرْکَعُہُمَا مِنَ الضُّحَی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ بْنِ أَخِی جُوَیْرِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۰]
(٤٨٩٨) ابوذر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر صبح ہر جوڑ پر صدقہ ہوتا ہے۔ سبحان اللہ کہنا بھی صدقہ ہے، اور الحمدللہ کہنا بھی صدقہ ہے ، اور لاالہ الا اللہ کہنا بھی صدقہ ہے۔ اور اللہ اکبر کہنا بھی صدقہ ہے اور نیکی کا حکم دینا بھی صدقہ ہے اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اور چاشت کی دو رکعات ان تمام سے کفایت کر جائیں گیں۔

4899

(۴۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْد اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ جَمِیعًا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی صَلاَۃَ الضُّحَی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَیَزِیدُ مَا شَائَ اللَّہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ۔[صحیح۔ مسلم ۷۱۹]
(٤٨٩٩) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کی چار رکعات پڑھا کرتے تھے جتنا چاہتے اور زیادہ کرتے۔

4900

(۴۹۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذَۃَ الْعَدَوِیَّۃَ قَالَتْ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی الضُّحَی؟ قَالَتْ : نَعَمْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، وَیَزِیدُ مَا شَائَ اللَّہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٠٠) معاذہ عدویہ کہتی ہیں : میں نے عائشہ (رض) سوال کیا : کیا رسول اللہ چاشت کی نماز پڑھتے تھے ؟ فرمایا : ہاں چار رکعات اور زیادہ کرتے جتنی اللہ چاہتا۔

4901

(۴۹۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ قَیْسٍ الْجُذَامِیِّ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ ہَمَّارٍ الْغَطَفَانِیِّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ رَبِّہِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ : ((ابْنَ آدَمَ صَلِّ لِی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ أَوَّلَ النَّہَارِ أَکْفِکَ آخِرَہُ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۱۲۸۹]
(٤٩٠١) نعیم بن ہمارغطفانی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرتے ہیں : اے ابن آدم ! تو میرے لیے دن کے شروع میں چار رکعات پڑھ، میں تجھے اس کے آخرتک کفایت کر جاؤں گا۔

4902

(۴۹۰۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی یَقُولُ : مَا حَدَّثَنَا أَحَدٌ أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی الضُّحَی غَیْرُ أُمِّ ہَانِئٍ ، فَإِنَّہَا قَالَتْ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ بَیْتَہَا یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَاغْتَسَلَ ، وَصَلَّی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ۔قَالَتْ : فَلَمْ أَرَ صَلاَۃً أَخَفَّ مِنْہَا غَیْرَ أَنَّہُ یُتِمُّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ آدَمَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَبِی الْوَلِیدِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۵۰]
(٤٩٠٢) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰفرماتی ہیں کہ ام ہانی کے علاوہ کوئی بھی ہمیں بیان نہیں کرتا کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے گھر میں داخل ہوئے اور غسل کیا اور آٹھ رکعات ادا کیں۔ فرماتی ہیں کہ میں نے اس سے ہلکی نماز نہیں دیکھی جس کے رکوع و سجود بھی مکمل ہوں۔

4903

(۴۹۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ الْفَقِیہُ بِنَسَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ : سَأَلْتُ وَحَرَصْتُ عَلَی أَنْ أَجِدَ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ یُخْبِرُنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَبَّحَ سُبْحَۃَ الضُّحَی ، فَحَدَّثَتْنِی أُمُّ ہَانِئٍ بِنْتُ أَبِی طَالِبٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّہَارُ یَوْمَ الْفَتْحِ ، فَأَمَرَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَیْہِ ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ قَامَ ، فَصَلَّی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ لاَ أَدْرِی أَقِیَامُہُ فِیہَا أَطْوَلُ أَمْ رُکُوعُہُ أَمْ سُجُودُہُ ، کُلُّ ذَلِکَ مُتَقَارِبٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَذَلِکَ لأَنَّ الصَّحِیحَ أَنَّہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ کَذَا قَالَہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ إِلاَّ أَنَّ ابْنَ وَہْبٍ یَقُولُ عُبَیْدُ اللَّہِ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٠٣) عبداللہ بن حارث بن نوفل فرماتی ہیں : میں سوال کرتا تھا اور میں طمع کرتا تھا کہ لوگوں میں سے کوئی مجھے خبر دے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کے نفل پڑھا کرتے تھے۔ ام ہانی بنت ابی طالب نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے دن، دن چڑھ جانے کے بعد میرے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو ایک کپڑے کے ذریعے پردہ کردیا گیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا اور کھڑے ہو کر آٹھ رکعات ادا کیں ۔ میں نہیں جانتی کہ اس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قیام لمبا تھا یا رکوع و سجود، تمام ہی برابر تھے۔

4904

(۴۹۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ یَقُولُ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ : أَنَّہَا رَأَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی الضُّحَی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ لَمْ تَرَہُ صَلَّی قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا فِی ثَوْبٍ قَدْ خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ الطبرانی فی الکبیر ۱۰۱۲]
(٤٩٠٤) عبداللہ بن حارث بن نوفل فرماتی ہیں کہ ام ہانی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چاشت کی آٹھ رکعات پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اس نے نہ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے پہلے نماز پڑھتے دیکھا اور نہ اس کے بعد ایسے جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کے مخالف تھے پڑھتے دیکھا۔

4905

(۴۹۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ بِنْتِ أَبِی طَالِبٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْفَتْحِ صَلَّی سُبْحَۃَ الضُّحَی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ یُسَلِّمُ مِنْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۲۹۰]
(٤٩٠٥) ابن عباس (رض) کے غلام کریب ام ہانی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن چاشت کی آٹھ رکعات ادا کیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر دو رکعات کے بعد سلام پھیرتے تھے۔

4906

(۴۹۰۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : لَقِیتُ أَبَا ذَرٍّ فَقُلْتُ : یَا عَمُّ اقْبِسْنِی خَیْرًا۔فَقَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَمَا سَأَلْتَنِی فَقَالَ : ((إِنْ صَلَّیْتَ الضُّحَی رَکْعَتَیْنِ لَمْ تُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِینَ ، وَإِنْ صَلَّیْتَہَا أَرْبَعًا کُتِبْتَ مِنَ الْمُحْسِنِینَ ، وَإِنْ صَلَّیْتَہَا سِتًّا کُتِبْتَ مِنَ الْقَانِتِینَ ، وَإِنْ صَلَّیْتَہَا ثَمَانِیًا کُتِبْتَ مِنَ الْفَائِزِینَ ، وَإِنْ صَلَّیْتَہَا عَشْرًا لَمْ یُکْتَبْ لَکَ ذَلِکَ الْیَوْمَ ذَنْبٌ ، وَإِنْ صَلَّیْتَہَا ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً بَنَی اللَّہُ لَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ))۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی ذَرٍّ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی کِتَابِ الْجَامِعِ۔ [منکر۔ ابن حبان فی المجروحین ۱/۲۴۳]
(٤٩٠٦) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتی ہیں : میں ابوذر سے ملا اور عرض کیا : اے چچا ! مجھے علمی استفادے کی ضروروت ہے۔ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تھا جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی مجھ سے سوال کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر چاشت کی دو رکعات پڑھو گے تو غافلوں میں سے نہ لکھے جاؤ گے اور اگر چار رکعات ادا کرے گا تو محسنین میں سے لکھ دیا جائے گا اور اگر تو چھ رکعات پڑھے گا تو قیام کرنے والوں میں لکھ دیا جائے گا اگر اور آٹھ رکعات پڑھے گا تو کامیاب ہونے والوں میں لکھ دیا جائے گا اور اگر تو دس رکعات پڑھے گا تو اس دن تیرا کوئی گناہ نہ لکھا جائے گا۔ اگر تو نے بارہ رکعات پڑھیں تو اللہ تیرا گھر جنت میں بنا دے گا۔

4907

(۴۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُہَنِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ قَعَدَ فِی مُصَلاَّہُ حِینَ یَنْصَرِفُ مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ حَتَّی یُسَبِّحَ رَکْعَتَیِ الضُّحَی لاَ یَقُولُ إِلاَّ خَیْرًا غُفِرَ لَہُ خَطَایَاہُ وَإِنْ کَانَتْ أَکْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ))۔ [منکر۔ ابوداؤد ۱۲۸۷]
(٤٩٠٧) معاذ بن انس جہنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : جو شخص صبح کی نماز سے فراغت کے بعد اپنی جگہ بیٹھا رہے ، پھر چاشت کی نماز کی دو رکعات پڑھے ، اس دوران صرف بھلائی کی بات کرے تو اس کے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں۔

4908

(۴۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّیْبَانِیِّ أَنَّ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَأَی قَوْمًا یُصَلُّونَ فِی مَسْجِدِ قُبَائٍ مِنَ الضُّحَی فَقَالَ : أَمَا لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلاَۃَ فِی غَیْرِ ہَذِہِ السَّاعَۃِ أَفْضَلُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ صَلاَۃَ الأَوَّابِینَ حِینَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ))۔وَقَالَ مَرَّۃً : وَأُنَاسًا یُصَلُّونَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [حسن۔ مسلم ۷۴۸]
(٤٩٠٨) قاسم شیبانی فرماتے ہیں کہ زید بن ارقم نے ایک قوم کو مسجد قبا میں چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا حالانکہ انھیں علم ہے کہ اس وقت کے علاوہ نماز پڑھنا افضل ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صلوۃ الاوابین کا وقت جب اونٹنی کے بچے کے پاؤں جلنا شروع ہوجائیں اور ایک مرتبہ فرمایا : جب لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔

4909

(۴۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْقَاسِمِ الشیبانی۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلَیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ : أَنَّہُ رَأَی نَاسًا جُلُوسًا إِلَی قَاصٍّ فَلَمَّا طَلَعَتِ الشَّمْسُ ابْتَدَرُوا السَّوَارِی یُصَلُّونَ فَقَالَ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ الأَوَّابِینَ إِذَا رَمِضَتِ الْفِصَالُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّیْبَانِیِّ۔ [حسن لغیرہ۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٠٩) قاسم شیبانی زید بن ارقم سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے لوگوں کو دیکھا : وہ کناروں میں بیٹھے ہوئے تھے، جب سورج طلوع ہوا تو انھوں نے مسجد کے ستونوں کی طرف جلدی کی اور وہ نماز پڑھ رہے تھے تو زید بن ارقم (رض) نے فرمایا : صلوۃ الاوابین کا افضل وقت وہ ہے جب اونٹنی کے بچے کے پاؤں جلنا شروع ہوجائیں۔

4910

(۴۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْحَارِثِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ مَشَی إِلَی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ وَہُوَ مُتَطَہِّرٌ فَأَجْرُہُ کَأَجْرِ الْحَاجِّ الْمُحْرِمِ ، وَمَنْ مَشَی إِلَی سُبْحَۃِ الضُّحَی لاَ یُنْہِضُہُ إِلاَّ إِیَّاہُ فَأَجْرُہُ کَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ ، وَصَلاَۃٌ عَلَی إِثْرِ صَلاَۃٍ لاَ لَغْوَ بَیْنَہُمَا کِتَابٌ فِی عِلِّیِّینَ))۔ [حسن لغیرہ۔ ابوداؤد ۵۵۸]
(٤٩١٠) قاسم بن عبدالرحمن ابو امامہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ باوضو ہو کر فرض نماز پڑھنے کے لیے آتا ہے اس کا اجر ایسے ہے جیسے احرام باندھ کر حج کرنے والے کا اجر ہوتا ہے اور جو بندہ چاشت کے نفل پڑھنے کے لیے آتا ہے، اس کا اجر ایسے ہے جیسے عمرہ کرنے والے کا اجر ہوتا ہے اور وہ نماز جو نماز کے بعد ادا کی جائے اور ان کے درمیان فضول بات نہ کی ہو وہ علیین میں لکھ دی جاتی ہے۔

4911

(۴۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَبَّحَ سُبْحَۃَ الضُّحَی وَإِنِّی لأُسَبِّحُہَا۔ زَادَ مَعْمَرٌ فِی رِوَایَتِہِ : وَمَا أَحْدَثَ النَّاسُ شَیْئًا أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ وَعِنْدِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّ الْمرادَ بِہِ مَا رَأَیْتُہُ دَاوَمَ عَلَی سُبْحَۃِ الضُّحَی وَإِنِّی لأُسَبِّحُہَا أَیْ أُدَاوِمُ عَلَیْہَا وَکَذَا قَوْلُہَا وَمَا أَحْدَثَ النَّاسُ شَیْئًا تَعْنِی الْمُدَاوَمَۃَ عَلَیْہَا ۔فَقَدْ [صحیح۔ بخاری ۱۱۲۳]
(٤٩١١) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (ہمیشہ) چاشت کے نفل پڑھتے نہیں دیکھا، ورنہ میں بھی ان نوافل کو (ہمیشہ) پڑھتی۔
(ب) معمر کی روایت میں اضافہ ہے کہ لوگوں نے کوئی چیز بیان نہیں کی، جو مجھے اس سے زیادہ محبوب ہو۔
(نوٹ) عائشہ (رض) کا فرمان {إِنِّی لأُسَبِّحُہَا } یعنی میں ان پر ہمیشگی کرتی۔ { وَمَا أَحْدَثَ النَّاسُ شَیْئًا } سے ان کی مراد یہ تھی کہ جس پر لوگوں نے ہمیشگی کی ہو۔

4912

(۴۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ سَعِیدٍ الجُرَیْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ہَلْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی الضُّحَی؟ قَالَتْ : لاَ إِلاَّ أَنْ یَجِیئَ مِنْ مَغِیبِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ مَطَرٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔وَفِی ہَذَا إِثْبَاتُ فِعْلِہَا إِذَا جَائَ مِنْ مَغِیبِہِ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّیہَا أَرْبَعًا ، وَیَزِیدُ مَا شَائَ اللَّہُ۔ وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی صِحَّۃِ مَا ذَکَرْنَا مِنَ التَّأْوِیلِ۔ وَقَدْ ثَبَتَتِ الْعِلَّۃَ فِی تَرْکِہِ الْمُدَاوَمَۃَ عَلَیْہَا فِیمَا۔ [صحیح۔ مسلم ۷۱۷]
(٤٩١٢) عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) سے سوال کیا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کی نماز پڑھتے تھے : فرمایا : ہاں جب آپ سفر سے واپس آتے۔
(ب) معاذۃ عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار رکعات پڑھتے تھے اور جتنا چاہتے زیادہ کرتے۔

4913

(۴۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی ابْنَ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ : قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی سُبْحَۃَ الضُّحَی قَطُّ۔وَإِنِّی لأُسَبِّحُہَا ، وَإِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَیَدَعُ الْعَمَلَ وَہُوَ یُحِبُّ أَنْ یَعْمَلَہُ خَشْیَۃَ أَنْ یَعْمَلَ بِہِ النَّاسُ فَیُفْرَضَ عَلَیْہِمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۱۱]
(٤٩١٣) عروہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی بھی چاشت کے نفل پڑھتے نہیں دیکھا۔ ورنہ میں بھی ان پر ہمیشگی کرتی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی عمل کو نہیں چھوڑتے تھے، لیکن جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈر ہوتا کہ کہیں لوگوں پر فرض نہ کردیا جائے تو چھوڑ دیتے۔

4914

(۴۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ : سَأَلْنَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ تَطَوُّعِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّہَارِ فَقَالَ لَنَا: وَمَنْ یُطِیقُہُ؟ قُلْنَا : حَدِّثْنَاہُ نُطِیقُ مِنْہُ مَا أَطَقْنَا۔ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُمْہِلُ إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ حَتَّی إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ۔فَکَانَ مِقْدَارُہَا مِنَ الْعَصْرِ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ یَفْصِلُ فِیہِمَا بِالتَّسْلِیمِ عَلَی الْمَلاَئِکَۃِ الْمُقَرَّبِینَ ، وَالنَّبِیِّینَ ، وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ ، ثُمَّ یُمْہِلُ حَتَّی إِذَا ارْتَفَع الضُّحَی فَکَان مِقْدَارُہَا مِنَ الظُّہْرِ قَامَ فَصَلَّی أَرْبَعًا یَفْصِلُ فِیہِنَّ بِالتَّسْلِیمِ عَلَی الْمَلاَئِکَۃِ الْمُقَرَّبِینَ ، وَالنَّبِیِّینَ ، وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ ، ثُمَّ یُمْہِلُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ قَامَ فَصَلَّی أَرْبَعًا یَفْصِلُ فِیہِنَّ بِالتَّسْلِیمِ عَلَی الْمَلاَئِکَۃِ الْمُقَرَّبِینَ ، وَالنَّبِیِّینَ ، وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ ، ثُمَّ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ یَفْعَلُ فِیہِمَا مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ یُصَلِّی أَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ یَفْعَلُ فِیہِنَّ مِثْلَ ذَلِکَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَشُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَإِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ وَأَبُو عَوَانَۃَ وَأَبُو الأَحْوَصِ وَزُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَزَادَ إِسْرَائِیلُ فِی رِوَایَتِہِ وَقَلَّمَا یُدَاوِمُ عَلَیْہَا۔ [جید۔ ترمذی ۵۹۸]
(٤٩١٤) عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دن کے نفلوں کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے ہم سے کہا : اس کی کون طاقت رکھتا ہے، ہم نے کہا : آپ ہمیں بیان کریں ہم اس کی طاقت رکھیں گے جتنا ہوسکا۔ فرمانے لگے : فجر کی نماز پڑھنے کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج کے بلند ہونے تک ٹھہر جاتے۔ اس کا اندازہ عصر کا ہے۔ پھر کھڑے ہوتے دو رکعت نماز پڑھتے، ان کے درمیان سلام کے ذریعے فاصلہ کرتے اور سلام مقربین فرشتوں، انبیا، اور ان کی کے پیروکار مسلمانوں اور مومنوں کے لیے سلامتی کی دعا کرتے، پھر چاشت کے وقت تک رک جاتے۔ اس کا اندازہ ظہر کا ہے۔ پھر کھڑے ہو کر چار رکعات ادا کرتے اور ان کے درمیان سلام کے ذریعہ فاصلہ کرتے اور مقربین فرشتوں، انبیاء اور ان کے پیروکار مسلمانوں اور مومنوں کے لیے سلامتی کی دعا کرتے۔ پھر سورج ڈھلنے تک رک جاتے، پھر چار رکعات نماز ادا کرتے، ان میں سلام کے ساتھ فاصلہ کرتے اور یہ مقربین فرشتوں، انبیاء اور ان کے پیروکار مسلمانوں اور مومنوں کے لیے سلامتی کی دعا کرتے، پھر دو رکعت ظہر کے بعد پڑھتے، اس میں بھی اس طرح کرتے، پھر چار رکعات عصر سے پہلے پڑھتے، اس میں بھی اس طرح کرتے۔
(ب) اسرائیل کی روایت میں اضافہ ہے کہ اس پر ہمیشگی نہیں کرتے تھے۔

4915

(۴۹۱۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ عَنْ تَطَوُّعِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّہَارِ فَقَالَ : مَنْ یُطِیقُ ذَلِکَ مِنْکُمْ قُلْنَا : نَأْخُذُ مِنْہُ مَا أَطَقْنَا قَالَ : کَانَ یُمْہِلُ حَتَّی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ کَہَیْئَتِہَا مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ عِنْدَ الْعَصْرِ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یُمْہِلُ حَتَّی إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَحَلَّقَتْ وَکَانَتْ مِنَ الْمَشْرِقِ کَہَیْئَتِہَا مِنَ الْمَغْرِبِ عِنْدَ الظُّہْرِ قَامَ فَصَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ یَفْصِلُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِالتَّسْلِیمِ عَلَی الْمَلاَئِکَۃِ الْمُقَرَّبِینَ ، وَالنَّبِیِّینَ ، وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ ، وَالْمُسْلِمِینَ ، ثُمَّ یُمْہِلُ حَتَّی إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ الظُّہْرِ یَفْصِلُ بِمِثْل ذَلِکَ ثُمَّ یُصَلِّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ یُصَلِّی بَعْدَہَا رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یُصَلِّی قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ یَفْصِلُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِمِثْلِ ذَلِکَ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ فَہَذِہِ سِتَّ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً تَطَوُّعُ النَّبِیِّ -ﷺ- بِالنَّہَارِ۔وَقَلَّمَا یُدَاوِمُ عَلَیْہَا۔تَفَرَّدَ بِہِ عَاصِمُ بْنُ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَکَانَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ یُضَعِّفُہُ فَیَطْعَنُ فِی رِوَایَتِہِ ہَذَا الْحَدِیثَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [جید۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩١٥) عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دن کے نفلوں کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : تم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے، ہم نے کہا : ہم اتنا کریں گے جتنی طاقت رکھیں گے۔ وہ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رک جاتے جب تک سورج مشرق کی جانب سے اس حالت پر نہ آجاتا جیسے عصر کے وقت مغرب کی جانب سے ہوتا ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعات ادا کرتے۔ پھر رک جاتے یہاں تک کہ سورج بلند ہوجاتا اور مکمل ٹکیا بن جاتی اور اس کی وہ حالت ہوجاتی جو مشرق سے مغرب کی جانب آتے ہوئے ہوتی ہے۔ پھر ظہر کے وقت کھڑے ہو کر چار رکعات ادا کرتے اور ہر دو رکعتوں کے درمیان سلام کے ساتھ فاصلہ کرتے اور مقرب فرشتوں، انبیاء اور ان کے پیروکار مومنوں اور مسلمانوں کے لیے سلامتی کی دعا کرتے۔ پھر سورج کے ڈھل جانے تک رک جاتے، پھر ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھتے۔ ان میں ایسے ہی فاصلہ کرتے۔ پھر ظہر کی نماز پڑھتے، پھر اس کے بعد دو رکعات ادا کرتے، پھر عصر سے پہلے چار رکعات ادا فرماتے، ان میں بھی اسی طرح فاصلہ کرتے، پھر انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ یہ سولہ رکعات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دن کے نفل تھے۔ ان پر ہمیشگی نہیں ہوتی ہے۔

4916

(۴۹۱۶) حَدَّثَنَا السَّیِّدُ : أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً عَلَیْنَا مِنْ حِفْظِہِ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثِ مِائَۃٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْقِنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ : ((یَا عَبَّاسُ یَا عَمَّاہُ أَلاَ أُعْطِیکَ أَلاَ أَحْبُوکَ أَلاَ أُجِیزُکَ أَلاَ أَفْعَلُ لَکَ عَشْرَ خِصَالٍ ۔إِذَا أَنْتَ فَعَلْتَ ذَلِکَ غَفَرَ اللَّہُ لَکَ ذَنْبَکَ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ قَدِیمَہُ وَحَدِیثَہُ عَمْدَہُ وَخَطَأَہُ سِرَّہُ وَعَلاَنِیَتَہُ۔عَشْرَ خِصَالٍ أَنْ تُصَلِّیَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ تَبْدَأُ فَتُکَبِّرُ ، ثُمَّ تَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، ثُمَّ تَقُولُ عِنْدَ فَرَاغِکَ مِنَ السُّورَۃِ وَأَنْتَ قَائِمٌ سُبْحَانَ اللَّہِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ خَمْسَ عَشْرَۃَ مَرَّۃً ، ثُمَّ تَرْکَعُ فَتَقُولُ وَأَنْتَ رَاکِعٌ عَشْرًا ، ثُمَّ تَرْفَعُ فَتَقُولُ وَأَنْتَ قَائِمٌ عَشْرًا ، ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُولُ عَشْرًا ، ثُمَّ تَرْفَعُ فَتَقُولُ عَشْرًا ، ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُولُ عَشْرًا ، ثُمَّ تَرْفَعُ فَتَقُولُ عَشْرًا۔فَذَلِکَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ مَرَّۃً فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ۔إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُصَلِّیَ کُلَّ یَوْمٍ مَرَّۃً فَافْعَلْ ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَفِی کُلِّ جُمُعَۃٍ مَرَّۃً ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَفِی کُلِّ شَہْرٍ مَرَّۃً ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَفِی کُلِّ سَنَۃٍ مَرَّۃً ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَفِی عُمُرِکَ مَرَّۃً))۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۲۹۷]
(٤٩١٦) عکرمہ ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن عباس (رض) سے فرمایا : اے عباس، اے چچا ! کیا میں آپ کو عطا نہ کروں، کیا میں آپ کو دس خوبیاں نہ بتاؤں۔ جب آپ یہ کریں گے تو اللہ آپ کے پہلے اور بعد والے، نئے اور پرانے، جان بوجھ کر کیے ہوئے اور غلطی سے ہوجانے والے، ظاہری اور پوشیدہ تمام گناہ معاف کردیں گے وہ دس چیزیں یہ ہیں کہ تو چار رکعات ادا کر اور تکبیر کہہ کر ابتدا کر۔ پھر سو رہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھو، پھر سورت سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہو کر ” سُبْحَانَ اللَّہِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّہِ ، وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ “ پندرہ بار پڑھ، پھر رکوع کر اور رکوع کی حالت میں دس مرتبہ پڑھ، پھر رکوع سے سر اٹھا اور کھڑے ہونے کی حالت میں دس مرتبہ پڑھ۔ پھر سجدہ کر اور سجدے کی حالت میں دس مرتبہ پڑھ، پھر سجدے سے سر اٹھا کر دس مرتبہ پڑھ، پھر سجدے کی حالت میں دس مرتبہ پڑھ، پھر سجدے سے سر اٹھا کر دس مرتبہ۔ ہر رکعت میں یہ کل ٧٥ مرتبہ ہوجائے گا۔ اگر تو ہر روز پڑھ سکے تو ایسا کر اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو ہر ہفتہ میں، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو مہینہ میں ایک مرتبہ، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو سال میں ایک مرتبہ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو عمر میں ایک مرتبہ تو پڑھ ہی لو۔

4917

(۴۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ النَّیْسَابُورِیُّ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ ، وَزَادَ صَغِیرَہُ وَکَبِیرَہُ قَبْلَ قَوْلِہِ سِرَّہُ وَعَلاَنِیَتَہُ وَکَأَنَّہُ سَقَطَ عَلَیَّ أَوْ عَلَی شَیْخِی فِی الإِمْلاَئِ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۲۹۷]
(٤٩١٧) عبدالرحمن بن بشر بن حکم نیشاپوری نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں کہ چھوٹے اور بڑے گناہ بھی، اس قول سے قبل کہ اس کے پوشیدہ اور ظاہری گناہ معاف کیے جائیں گے۔

4918

(۴۹۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَا عَبَّاسُ یَا عَمَّ رَسُولِ اللَّہِ أَلاَ أُہْدِی لَکَ))۔فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ مُرْسَلاً وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الْمَشْہُورِینَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [ضعیف]
(٤٩١٨) عکرمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عباس، اے اللہ کے رسول کے چچا ! کیا میں تجھے تحفہ نہ دوں۔

4919

(۴۹۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُفْیَانَ الأُبُلِّیُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ أَبُو حَبِیبٍ حَدَّثَنِی مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ حَدَّثَنِی رَجُلٌ کَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ یُرَوْنَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : ائْتِنِی غَدًا أَحْبُوکَ وَأُثِیبُکَ وَأُعْطِیکَ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّہُ یُعْطِینِی عَطِیَّۃً قَالَ : إِذَا زَالَ النَّہَارُ فَقُمْ فَصَلِّ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ۔فَذَکَرَ نَحْوَہُ قَالَ : ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَکَ یَعْنِی مِنَ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ فَاسْتَوِ جَالِسًا وَلاَ تَقُمْ حَتَّی تُسَبِّحَ عَشْرًا ، وَتَحْمَدَ عَشْرًا ، وَتُکَبِّرَ عَشْرًا ، وَتُہَلِّلَ عَشْرًا ، ثُمَّ تَصْنَعُ ذَلِکَ فِی الأَرْبَعِ رَکَعَاتٍ۔قَالَ : فَإِنَّکَ لَوْ کُنْتَ أَعْظَمَ أَہْلِ الأَرْضِ ذَنْبًا غُفِرَ لَکَ بِذَلِکَ۔قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أُصَلِّیَہَا تِلْکَ السَّاعَۃَ؟ قَالَ : صَلِّہَا مِنَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ۔قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ الْمُسْتَمِرُّ بْنُ الرَّیَّانِ عن أَبِی الْجَوْزَائِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو مَوْقُوفًا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ أَبُو جَنَابٍ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَرْفُوعًا غَیْرَ أَنَّہُ جَعَلَ التَّسْبِیحَ خَمْسَ عَشْرَۃَ مَرَّۃً قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ وَجَعَلَ مَا بَعْدَ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ بَعْدَ الْقِرَائَ ۃِ۔قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ رَوْحُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَجَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ النُّکْرِیِّ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلَہُ وَقَالَ فِی حَدِیثِ رَوْحٍ فَقَالَ حَدِیثُ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(٤٩١٩) ابوالجوزا فرماتے ہیں کہ مجھے ایک دوست یعنی عبداللہ بن عمرو نے کہا : میرے پاس آنا، میں تجھے ہدیہ دوں گا، میں نے سمجھا وہ مجھے کوئی چیز تحفہ دیں گے۔ میں گیا تو فرمانے لگے : جب دن ڈھل جائے تو کھڑا ہو اور چار رکعات پڑھ۔ اسی کی مثل ذکر کیا۔ پھر دوسرے سجدے سے سر اٹھا کر سیدھا بیٹھ جا اور کھڑا نہ ہو یہاں تک کہ سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ دس دس مرتبہ نہ پڑھ لے، پھر چاروں رکعات میں اسی طرح کر۔
راوی کہتے ہیں : اگر تمام لوگوں سے زیادہ تیرے گناہ ہوں گے تو معاف کردیا جائے گا۔ میں نے کہا : اگر میں اس وقت پڑھنے کی طاقت نہ رکھوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دن اور رات میں جب چاہے پڑھ لے۔
(ب) عبداللہ بن عمرو (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں، مگر وہ پندرہ مرتبہ تسبیح کا ذکر قرأت سے پہلے کرتے ہیں اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد۔

4920

(۴۹۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ رُوَیْمٍ قَالَ حَدَّثَنِی الأَنْصَارِیُّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِجَعْفَرٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ثُمَّ قَالَ فِی السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ مِنَ الرَّکْعَۃِ الأُولَی کَمَا قَالَ فِی حَدِیثِ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ۔ [ضعیف]
(٤٩٢٠) انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جعفر کو بھی اس طرح حکم کیا اور فرمایا : پہلی رکعت کے دوسرے سجدے میں بھی، جیسے مہدی بن میمون کی حدیث میں ہے۔

4921

(۴۹۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الْمَوَالِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُنَا الاِسْتِخَارَۃَ فِی الأَمْرِ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ یَقُولُ لَنَا : ((إِذَا ہَمَّ أَحَدُکُمْ بِالأَمْرِ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ الْفَرِیضَۃِ ثُمَّ لِیَقُلْ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ ، وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیمِ فَإِنَّکَ تَعْلَمُ ولا أَعْلَمُ وَتَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوبِ۔اللَّہُمَّ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ ہَذَا الأَمْرَ یُسَمِّیہِ بِعَیْنِہِ الَّذِی یُرِیدُ خَیْرًا لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَمَعَادِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی فَاقْدُرْہُ لِی وَیَسِّرْہُ لِی وَبَارِکْ لِی فِیہِ۔اللَّہُمَّ وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُہُ شَرًّا لِی مِثْلَ الأَوَّلِ فَاصْرِفْہُ عَنِّی وَاصْرِفْنِی عَنْہُ وَاقْدُرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِی بِہِ ۔أَوْ قَالَ : فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۰۹]
(٤٩٢١) محمد بن منکدر جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو کاموں کا استخارہ ایسے سکھاتے جیسے قرآن کی سورتیں سکھاتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو دو رکعات ادا کرے۔ فرض نماز کے علاوہ پھر وہ یہ دعا پڑھے :
( (اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ ، وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیمِ فَإِنَّکَ تَعْلَمُ ولا أَعْلَمُ وَتَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوبِ ۔ اللَّہُمَّ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ ہَذَا الأَمْرَ یُسَمِّیہِ بِعَیْنِہِ الَّذِی یُرِیدُ خَیْرًا لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَمَعَادِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی فَاقْدُرْہُ لِی وَیَسِّرْہُ لِی وَبَارِکْ لِی فِیہِ ۔ اللَّہُمَّ وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُہُ شَرًّا لِی مِثْلَ الأَوَّلِ فَاصْرِفْہُ عَنِّی وَاصْرِفْنِی عَنْہُ وَاقْدُرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِی بِہِ ۔ أَوْ قَالَ : فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ ) ) ۔
” اے اللہ ! میں تیرے علم کے ذریعے خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے طفیل طاقت کا طلب گار ہوں اور تیرے فضل عظیم کا خواست گار ہوں تو سب کچھ جانتا ہے جبکہ میں کچھ نہیں جانتا۔۔۔ بلاشبہ تو ہی طاقت کا سرچشمہ ہے اور میرے پاس کوئی طاقت نہیں۔ تو ہی غیبوں کو جاننے والا ہے۔ اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک یہ کام (اس جگہ مطلوبہ کام کا نام لے) میرے دین و دنیا اور آخرت کے انجام کے لحاظ سے بہتر ہے تو اس پر مجھے قدرت عطا فرما اور اس کو میرے لیے آسان فرما اور اس میں برکت عطا فرما۔ اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک میرے لیے بہتر نہیں تو اس کو مجھ سے اور مجھے اس سے دور ہٹا دے اور بھلائی جہاں بھی ہو، اس کے حصول کی قدرت و ہمت عطا فرما۔ پھر اس کے ساتھ مجھے خوش کر دے یا یوں کہے کہ جلد یا دیر سے پیش آنے والے کاموں میں۔ “

4922

(۴۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۳۳]
(٤٩٢٢) ابو قتادہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو دو رکعات پڑھنے سے پہلے نہ بیٹھے۔

4923

(۴۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُجِیبِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ زُہَیْرِ بْنِ أَبِی خَالِدٍ الْحُلْوَانِیُّ بِحُلْوَانَ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ وَکَانَ امْرَأً ذَا ہَیْبَۃٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ یَجْلِسْ حَتَّی یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٢٣) ابو قتادہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو دو رکعات پڑھنے سے پہلے نہ بیٹھے۔

4924

(۴۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبَرْتِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَاہُ فِی مَنْزِلِہِ فَلَمْ یَجْلِسْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی قَالَ : ((أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ فِی بَیْتِکَ))۔ قَالَ : فَأَشَرْتُ لَہُ إِلَی الْمَکَانِ قَالَ فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَصَفَّنَا خَلْفَہُ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ ہَکَذَا۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : فَغَدَا عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّہَارُ۔[صحیح۔ بخاری ۴۱۴]
(٤٩٢٤) عتبان بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے گھر آئے تو نہیں بیٹھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ کہاں پسند کریں گے کہ میں آپ کے گھر میں نماز پڑھوں۔ عتبان بن مالک کہتے ہیں : میں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ اکبر کہا، ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفیں بنالیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات پڑھیں۔
(ب) ابراہیم کی روایت میں کچھ اضافہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوپہر کے وقت میرے پاس آئے اور ابوبکر بھی ساتھ تھے۔

4925

(۴۹۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : جِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : قَدْ أَنْکَرْتُ مِنْ بَصَرِی وَإِنَّ السَّیْلَ یَأْتِی فَیَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ مَسْجِدِ قَوْمِی۔فَإِنْ رَأَیْتَ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْکَ أَنْ تَأْتِیَ فَتُصَلِّیَ فِی بَیْتِی مَکَانًا أَتَّخِذُہُ مُصَلًّی فَقَالَ : ((أَفْعَلُ)) فَغَدَا عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّہَارُ ، فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنْتُ لَہُ۔فَلَمْ یَجْلِسْ حَتَّی قَالَ : ((أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ لَکَ مِنْ بَیْتِکَ))۔فَأَشَرْتُ لَہُ إِلَی الْمَکَانِ الَّذِی أُحِبُّ أَنْ یُصَلِّیَ فِیہِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَبَّرَ وَصَفَفْنَا خَلْفَہُ وَصَلَّی لَنَا رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ أَطْوَلَ مِنْ ہَذَا وَذَکَرَ فِیہِ ہَذِہِ الأَلْفَاظَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٤٩٢٥) عتبان بن مالک (رح) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے کہا : میری نظر ختم ہوگئی اور سیلاب آتا ہے، جو میرے اور مسجد کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اللہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت فرمائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر آ کر ایک جگہ نماز پڑھ دیں، میں اس جگہ نماز پڑھ لیا کروں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایسا کرتا ہوں۔ اگلے روز دوپہر کے وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت طلب کی، میں نے اجازت دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے نہیں بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ کہاں پسند کریں گے کہ میں آپ کے گھر نماز پڑھوں۔ میں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں میں چاہتا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ اکبر کہا تو ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفیں بنالیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے لیے دو رکعات پڑھیں۔

4926

(۴۹۲۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا ہُوَ إِلاَّ أَنَا وَأُمِّی وَخَالَتِی أُمُّ حَرَامٍ۔فَقَالَ : ((قُومُوا فَلأُصَلِّی بِکُمْ وَذَاکَ فِی غَیْرِ وَقْتِ الصَّلاَۃِ))۔فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لِثَابِتٍ : فَأَیْنَ جَعَلَ أَنَسًا؟ قَالَ : عَنْ یَمِینِہِ قَالَ : فَدَعَا لَنَا أَہْلُ الْبَیْتِ بِکُلِّ خَیْرٍ مِنْ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔فَقَالَتْ أُمِّی : یَا رَسُولَ اللَّہِ خُوَیْدِمُکَ ادْعُ اللَّہَ لَہُ ، فَدَعَا لِی بِکُلِّ خَیْرٍ۔فَکَانَ آخِرَ مَا دَعَا لِی اللَّہُمَّ أَکْثِرْ مَالَہُ وَوَلَدَہُ وَبَارِکْ لَہُ فِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۲۸]
(٤٩٢٦) ثابت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور گھر میں، میں، میری والدہ اور خالہ ام حرام تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہو جاؤ میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔ یہ نماز کا وقت نہیں تھا۔ ایک شخص نے ثابت سے کہا : تو انس (رض) کہاں کھڑے ہوئے ؟ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دائیں جانب تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر والوں کے لیے دنیا، آخرت کی بھلائیوں کی دعا کی۔ میری ماں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چھوٹا خادم ہے اس کے لیے بھی دعا کریں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے بھی ہر بھلائی کی دعا کی۔ آخری جو دعا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے کی یہ تھی اے اللہ ! تو اس کا مال اور اولاد زیادہ کر اور اس کے لیے اس میں برکت عطا فرما۔

4927

(۴۹۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ وَیَعْقُوبُ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بِتُّ عِنْدَ خَالَتِی مَیْمُونَۃَ فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ یَعْنِی فَقُمْتُ أُصَلِّی مَعَہُ فَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ ، فَأَخَذَ بِرَأْسِی فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ وَقَدْ رُوِّیْنَا فِی قِیَامِ شَہْرِ رَمَضَانَ عَنْ عَائِشَۃَ وَغَیْرِہَا مَا دَلَّ عَلَی جَوَازِ النَّافِلَۃِ بِالْجَمَاعَۃِ۔ وَعَنْ أَبِی ذَرٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا دَلَّ عَلَی اسْتِحْبَابِہَا۔وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَیْفَۃَ فِی قِیَامَہُمَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ فِعْلِہِ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۷]
(٤٩٢٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ (رض) کے پاس رات گزاری۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پکڑ کر دائیں جانب کرلیا۔

4928

(۴۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ وَاللَّفْظُ لَہُ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُوخَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ یَعْنِی ابْنَ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ قَالَ : أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ شَبَبَۃٌ مُتَقَارِبُونَ ، فَأَقَمْنَا عِنْدَہُ عِشْرِینَ لَیْلَۃً ، قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَحِیمًا رَفِیقًا، فَظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَقْنَا أَہْلَنَا، فَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَکْنَا مِنْ أَہْلِنَا، فَأَخْبَرْنَاہُ فَقَالَ: ((ارْجِعُوا إِلَی أَہْلِیکُمْ فَأَقِیمُوا عِنْدَہُمْ وَعَلِّمُوہُمْ وَمُرُوہُمْ فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْیَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔[صحیح۔ بخاری ۶۰۲]
(٤٩٢٨) مالک بن حویرث (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، ہم ایک جیسے نوجوان تھے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیس راتیں ٹھہرے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رحم فرمانے والے اور نرم مزاج تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گمان کیا کہ ہم اپنے گھر والوں سے بھاگے ہوئے ہیں۔ ہم نے سوال کیا جو ہم نے اپنے گھر والے چھوڑے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے گھر والوں کی طرف واپس چلے جاؤ۔ ان کے پاس ٹھہرو اور ان کو تعلیم دو اور ان کو حکم دو جب اذان کا وقت ہوجائے تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور تمہارا بڑا تمہاری امامت کروائے۔

4929

(۴۹۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ حُبَیْشٍ الْکَلاَعِیُّ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمَرِیِّ قَالَ قَالَ لِی أَبُو الدَّرْدَائِ : أَیْنَ مَسْکَنُکَ؟ فَقُلْتُ : فِی خَرْبَۃٍ دُوَیْنَ حِمْصَ۔فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنْ ثَلاَثَۃٍ فِی قَرْیَۃٍ وَلاَ بَدْوٍ لاَ تُقَامُ فِیہِمُ الصَّلاَۃُ إِلاَّ قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَیْہِمُ الشَّیْطَانُ۔فَعَلَیْکَ بِالْجَمَاعَۃِ فَإِنَّمَا یَأْکُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِیَۃَ))۔ قَالَ السَّائِبُ یَعْنِی بِالْجَمَاعَۃِ الْجَمَاعَۃَ فِی الصَّلاَۃِ۔ [حسن۔ ابن حبان ۲۱۰۱]
(٤٩٢٩) ابودردا (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بستی یا دیہات میں تین آدمی ہوں اور وہاں نماز قائم نہ کی جاتی ہو، اس جگہ شیطان کا غلبہ ہوتا ہے۔ تم جماعت کو لازم پکڑو کیونکہ بھیڑیا دور رہنے والی (بکری) کو کھا جاتا ہے۔

4930

(۴۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَیُحْطَبَ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاَۃِ فَیُؤَذَّنَ لَہَا ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً فَیَؤُمَّ النَّاسَ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَی رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَیْہِمْ بُیُوتَہُمْ ، فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ یَعْلَمُ أَحَدُہُمْ أَنَّہُ یَجِدُ عَظْمًا سَمِینًا ، أَوْ مِرْمَاتَیْنِ حَسَنَتَیْنِ لَشَہِدَ الْعِشَائَ ))۔لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۸]
(٤٩٣٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ میں لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں۔ پھر میں کسی کو نماز کا حکم دوں، اذان کہی جائے اور میں کسی ایک کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو جماعت کروائے۔ پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں اور ان کے گھروں کو ان سمیت جلا دوں۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اگر ان میں سے ایک بھی جان لے کہ وہ موٹی ہڈی پائے گا یا وہ دو عمدہ ہڈیاں پائے گا تو وہ عشا کی نماز میں ضرور حاضر ہوگا۔

4931

(۴۹۳۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُورٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّہَّانُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلاَۃِ عَلَی الْمُنَافِقِینَ صَلاَۃُ الْعِشَائِ ، وَصَلاَۃُ الْفَجْرِ ، وَلَوْ یَعْلَمُونَ مَا فِیہِمَا لأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا ، وَلَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلاَۃِ فَتُقَامَ ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً فَیُصَلِّیَ بِالنَّاسِ ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِی بِرِجَالٍ مَعَہُمْ حُزَمُ الْحَطَبِ ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَی قَوْمٍ لاَ یَشْہَدُونَ الصَّلاَۃَ فَأُحَرِّقَ عَلَیْہِمْ بُیُوتَہُمْ بِالنَّارِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٤٩٣١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عشا اور فجر کی نمازیں منافقین پر بھاری ہیں۔ اگر وہ جان لیں کہ ان میں کتنا اجر وثواب ہے تو وہ گھٹنوں کے بل بھی چل کر آئیں اور میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں۔ پھر میں ایک شخص کو حکم دوں تاکہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور پھر میں کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر جن کے پاس لکڑیوں کا گٹھا ہو۔ ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے تو ان سمیت ان کے گھروں کو آگ سے جلا دوں۔

4932

(۴۹۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْیَانِی أَنْ یَسْتَعِدُّوا لِی حُزَمًا مِنْ حَطَبٍ ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً یُصَلِّی بِالنَّاسِ ، ثُمَّ أُحَرِّقَ بُیُوتًا عَلَی مَنْ فِیہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۱]
(٤٩٣٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ میں اپنے نوجوانوں کو حکم دوں کہ وہ میرے لیے لکڑیوں کا گٹھا تیار کریں، پھر میں ایک شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کی امامت کروائے اور میں ان گھروں کو جلا دوں اور جو لوگ ان میں ہیں۔

4933

(۴۹۳۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ یَزِیدَ الأَصَمِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلاَۃِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ بِفِتْیَانٍ مَعَہُمْ حُزَمُ الْحَطَبِ وَأُحَرِّقَ عَلَی قَوْمٍ دُورَہُمْ یَسْمَعُونَ النِّدَائَ ثُمَّ لاَ یَأْتُونَ الصَّلاَۃَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٣٣) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں نماز کو قائم کرنے کا حکم دوں، پھر میں نوجوانوں کو حکم دوں جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں اور میں لوگوں کے گھروں کو ان کے سمیت جلا دوں جو اذان سن کر نماز کو نہیں آتے۔

4934

(۴۹۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ یَزِیدَ الأَصَمِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْیَانِی أَنْ یَجْمَعُوا حُزَمًا مِنْ حَطَبٍ۔ثُمَّ أَنْطَلِقَ فَأُحَرِّقَ عَلَی قَوْمٍ بُیُوتَہُمْ لاَ یَشْہَدُونَ الْجُمُعَۃَ))۔کَذَا قَالَ الْجُمُعَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَیْہِ سَائِرُ الرِّوَایَاتِ أَنَّہُ عَبَّرَ بِالْجُمُعَۃِ عَنِ الْجَمَاعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ سالفاً]
(٤٩٣٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنے نوجوانوں کو حکم دوں، وہ میرے لیے لکڑی کے گٹھے جمع کریں، پھر میں ان کو لے کر چلوں اور لوگوں کے گھر ان کے سمیت جلا دوں جو جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے۔

4935

(۴۹۳۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ لِقَوْمٍ یَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَۃِ : ((لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلاً یُصَلِّی بِالنَّاسِ أَوْ لِلنَّاسِ ، ثُمَّ یُحَرِّقَ عَلَی رِجَالٍ یَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۲]
(٤٩٣٥) عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے لیے جو جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں میرا ارادہ یہ ہے کہ کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ پھر جمعہ سے پیچھے رہ جانے والے مردوں کو جلا دیا جائے۔

4936

(۴۹۳۶) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ الأَصَمِّ قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْیَتِی فَیَجْمَعُوا حُزَمًا مِنْ حَطَبٍ ، ثُمَّ آتِیَ قَوْمًا یُصَلُّونَ فِی بُیُوتِہِمْ لَیْسَتْ بِہِمْ عِلَّۃٌ فَأُحَرِّقُہَا عَلَیْہِمْ))۔ قُلْتُ لِیَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ : یَا أَبَا عَوْفٍ الْجُمُعَۃَ عَنَی أَوْ غَیْرَہَا فَقَالَ : صُمَّتَا أُذُنَایَ إِنْ لَمْ أَکُنْ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَأْثُرُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا ذَکَرَ جُمُعَۃً وَلاَ غَیْرَہَا۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۵۴۹]
(٤٩٣٦) یزید بن اصم فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) فرما رہے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے ارادہ کیا کہ اپنے نوجوان کو حکم دوں کہ وہ لکڑیوں کا گٹھا جمع کریں۔ پھر میں ایسے لوگوں کی طرف آؤں جو اپنے گھروں میں بغیر عذر کے نماز پڑھتے ہیں اور میں ان کو ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔
(ب) میں نے یزید بن اصم سے کہا : اے ابوعوف ! جمعہ کے بارے میں یا اس کے علاوہ ؟ وہ فرمانے لگے : میرے دونوں کان بہرے ہوجائیں اگر میں نے ابوہریرہ (رض) سے نہ سنا ہو کہ وہ نبی سے نقل فرماتے ہیں اور انھوں نے جمعہ اور اس کے علاوہ کا تذکرہ نہ کیا ہو۔

4937

(۴۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُہَاجِرِ عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ : کُنَّا مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَنَادَی الْمُنَادِی بالْعَصْرِ فَخَرَجَ رَجُلٌ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَمَّا ہَذَا فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۵]
(٤٩٣٧) ابی شعثاء فرماتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ (رض) کے ساتھ تھے، مؤذن نے عصر کی اذان دی تو ایک شخص مسجد سے نکلا۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : اس نے ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی ہے۔

4938

(۴۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہَانِ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَیْمٍ الْمُحَارِبِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ فَرَأَی رَجُلاً یَجْتَازُ بِالْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ فَقَالَ : أَمَّا ہَذَا فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۵]
(٤٩٣٨) اشعث بن سلیم محاربی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے ایک شخص کو اذان کے بعد مسجد سے نکلتے ہوئے دیکھا تو فرمانے لگے : یہ کیا ہے ؟ اس نے ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی ہے۔

4939

(۴۹۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَۃَ الأَسْلَمِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَخْرُجُ أَحَدٌ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ النِّدَائِ إِلاَّ مُنَافِقٌ۔إِلاَّ رَجُلٌ یَخْرُجُ لِحَاجَتِہِ وَہُوَ یُرِیدُ الرَّجْعَۃَ إِلَی الْمَسْجِدِ))۔ [ضعیف۔ مالک ۳۸۵]
(٤٩٣٩) سعید بن مسیب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذان کے بعد مسجد سے منافق نکلتا ہے یا وہ شخص جس کو کوئی کام ہے اور وہ واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

4940

(۴۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ إِلاَّ مِنْ عُذْرٍ))۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَرَوَاہُ مَغْرَائُ الْعَبْدِیُّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ مَرْفُوعًا ، وَرُوِیَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ مُسْنَدًا وَمَوْقُوفًا وَالْمَوْقُوفُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۵۵۱]
(٤٩٤٠) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اذان سن کر نماز کے لیے نہیں آتا، اس کی نماز نہیں، لیکن عذر قابلِ قبول ہے۔

4941

(۴۹۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یُجِبْ فَلَمْ یُرِدْ خَیْرًا وَلَمْ یُرَدْ بِہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ عبدالرزاق ۱۹۱۷]
(٤٩٤١) عدی بن ثابت انصاری حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جس نے اذان کو سنا اور اس کو قبول نہ کیا، یعنی نماز کے لیے نہ آیا، اس نے بھلائی کا ارادہ نہیں کیا تو اس سے بھی بھلائی نہیں کی جائے گی۔

4942

(۴۹۴۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ التَّیْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ صَلاَۃَ لِجَارِ الْمَسْجِدِ إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ۔ [ضعیف۔ عبدالرزاق ۱۹۱۵]
(٤٩٤٢) ابو حیان تیمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : مسجد کے ہمسائے کی نماز مسجد میں ہی ہوگی۔

4943

(۴۹۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لاَ صَلاَۃَ لِجَارِ الْمَسْجِدِ إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ۔فَقِیلَ لَہُ : وَمَنْ جَارُ الْمَسْجِدِ؟ قَالَ : مَنْ أَسْمَعَہُ الْمُنَادِی۔ [ضعیف۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٤٣) ابو حیان اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے تھے کہ مسجد کے ہمسائے کی نماز مسجد میں ہی ہوتی ہے۔ ان سے پوچھا گیا : مسجد کا ہمسایہ کون ہے ؟ فرماتے ہیں : جو اذان کی آواز کو سنتا ہے۔

4944

(۴۹۴۴) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ مِنْ جِیرَانِ الْمَسْجِدِ۔وَہُوَ صَحِیحٌ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ ، فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ الدارقطنی ۱/۴۱۹]
(٤٩٤٤) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : مسجد کے ہمسایوں میں سے جو اذان کو سنتا ہے اور وہ تندرست ہے اسے کوئی عذر نہیں، پھر بھی نماز کے لیے نہیں آتا تو اس کی کوئی نماز نہیں۔

4945

(۴۹۴۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْیَمَامِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ صَلاَۃَ لِجَارِ الْمَسْجِدِ إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ))۔ [منکر۔ حاکم ۱/۳۷۳]
(٤٩٤٥) ابو سلمہ (رض) ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسجد کے پڑوسی کی نماز صرف مسجد میں ہی ہوتی ہے۔

4946

(۴۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَصَمِّ عَنْ عَمِّہِ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ أَعْمَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ لِی قَائِدٌ یَقُودُنِی إِلَی الصَّلاَۃِ فَسَأَلَہُ أَنْ یُرَخِّصَ لَہُ فِی بَیْتِہِ فَأَذِنَ لَہُ فَلَمَّا وَلَّی دَعَاہُ فَقَالَ لَہُ : ((ہَلْ تَسْمَعُ النِّدَائَ بِالصَّلاَۃِ))۔فَقَالَ لَہُ : نَعَمْ قَالَ : ((فَأَجِبْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۵]
(٤٩٤٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک نابینا شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : مجھے نماز کے لیے لانے والا کوئی نہیں۔ آپ مجھے گھر میں نماز پڑھنے کی رخصت دے دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو رخصت دے دی۔ جب وہ چلا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو بلایا اور پوچھا : کیا اذان سنتے ہو ؟ اس نے کہا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نماز کے لیے مسجد میں آؤ۔

4947

(۴۹۴۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ حَاتِمٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَعْمَی أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی أَسْمَعُ النِّدَائَ وَلَعَلِّی لاَ أَجِدُ قَائِدًا أَفَأَتَّخِذُ مَسْجِدًا فِی دَارِی ؟ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَسْمَعُ النِّدَائَ؟))۔قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((إِذَا سَمِعْتَ النِّدَائَ فَاخْرُجْ))۔(ت) خَالَفَہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحِیمِ فَرَوَاہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ۔ [صحیح لغیرہ]
(٤٩٤٧) کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : میں اذان سنتا ہوں لیکن مجھے لانے والا کوئی نہیں۔ کیا میں اپنے گھر میں مسجد بنا لوں ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذان سنتے ہو ؟ کہنے لگا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اذان سنتے ہو تو نماز کے لیے مسجد میں آؤ۔

4948

(۴۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ قَالَ : جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ا- فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کَبِیرٌ ضَرِیرٌ، شَاسِعُ الدَّارِ وَلِی قَائِدٌ لاَ یُلاَوِمُنِی۔فَہَلْ تَجِدُ لِی رُخْصَۃً أَنْ أُصَلِّیَ فِی بَیْتِی؟ قَالَ: ((أَتَسْمَعُ النِّدَائَ؟)) قَالَ: نَعَمْ قَالَ: ((مَا أَجِدُ لَکَ رُخْصَۃً))۔ [صحیح۔ انظرماقبلہ]
(٤٩٤٨) ابو رزین عمرو بن ام مکتوم (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں بیمار آدمی ہوں۔ میرا گھر دور ہے اور مجھے لانے والا کوئی نہیں جو پابندی کرسکے۔ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اذان سنتے ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تیرے لیے رخصت نہیں پاتا۔

4949

(۴۹۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عن عَاصِمٍ عَنْ أَبِی رَزِینٍ : أَنَّ ابْنَ أُمِّ مَکْتُومٍ سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- الْحَدِیثَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۴۶]
(٤٩٤٩) ابو رزین ابن امِ مکتوم سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔

4950

(۴۹۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ یَزِیدَ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَبِی الزَّرْقَائِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الْمَدِینَۃَ کَثِیرَۃُ الْہَوَامِّ وَالسِّبَاعِ۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((تَسْمَعُ حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ فَحَیَّ ہَلاَّ))۔ قَالَ لَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ : لَیْسَ فِی أَمْرِہِ ہَذَا الأَعْمَی بِحُضُورِ الْجَمَاعَۃِ مَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ حُضُورَہَا فَرْضٌ۔لأَنَّہُ قَدْ رَخَّصَ لِعُتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ وَہُوَ أَعْمَی التَّخَلُّفَ عَنْ حُضُورِہَا ۔ فَدَلَّ عَلَی أَنَّ قَوْلَہُ لاَ أَجِدُ لَکَ رُخْصَۃً أَیْ لاَ أَجِدُ لَکَ رُخْصَۃً تَلْحَقُ فَضِیلَۃَ مَنْ حَضَرَہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالَّذِی یُؤَکِّدُ ہَذَا التَّأْوِیلَ مَا۔ [قوی۔ ابوداؤد ۵۵۳]
(٤٩٥٠) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ابن ام مکتوم سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مدینہ میں موذی جانور اور درندے بہت زیادہ ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ( (حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ ) ) ( (حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ ) ) سنتے ہو تو نماز کی طرف آؤ۔
نوٹ :۔ نابینا شخص کا نماز باجماعت میں حاضر ہونا فرض ہے، اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تیرے لیے رخصت نہیں پاتا، یعنی نماز باجماعت میں حاضر ہونا لازم ہے۔

4951

(۴۹۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْقُوبُ بْنُ یُوسُفَ الْمُطَوِّعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ الْحَنَّاطُ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی قَائِدًا لاَ یَلاَئِمُنِی فِی ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ۔قَالَ : أَیُّ الصَّلاَتَیْنِ ۔قُلْتُ : الْعِشَائُ ، وَالصُّبْحُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((لَوْ یَعْلَمُ الْقَاعِدُ عَنْہُمَا مَا فِیہِمَا لأَتَوْہُمَا وَلَو حَبْوًا))۔ قَالَ الشَّیْخُ وَاخْتَلَفُوا فِی اسْمِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَقِیلَ عَبْدُ اللَّہِ وَقِیلَ عَمْرٌو۔ [حسن]
(٤٩٥١) علاء بن مسیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن ام مکتوم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مجھے لانے والا موجود ہے لیکن ان دو نمازوں میں وہ مجھے نہیں لاسکتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون سی دو نمازیں ؟ میں نے کہا : ” عشا اور صبح “ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لانے والا جان لے کہ ان دو نمازوں کا کیا اجر وثواب ہے تو وہ ان کے وقت ضرور آئے اگرچہ اس کو گھٹنے کے بل آنا پڑے۔

4952

(۴۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُزَفِیُّ الْحَرْبِیُّ فِی مَسْجِدِ الْحَرْبِیَّۃِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الأَقْمَرِ یَذْکُرُ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَلْقَی اللَّہَ غَدًا مُسْلِمًا فَلْیُحَافِظْ عَلَی ہَؤُلاَئِ الصَّلَوَاتِ حَیْثُ یُنَادَی بِہِنَّ۔فَإِنَّ اللَّہَ شَرَعَ لِنَبِیِّکُمْ -ﷺ- سُنَنَ الْہُدَی ۔وَإِنَّہُنَّ مِنْ سُنَنِ الْہُدَی ، وَلَوْ أَنَّکُمْ صَلَّیْتُمْ فِی بُیُوتِکُمْ کَمَا یُصَلِّی ہَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِی بَیْتِہِ لَتَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ ، وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ۔وَمَا مِنْ رَجُلٍ یَتَطَہَّرُ فَیُحْسِنُ الطُّہُورَ ، ثُمَّ یَعْمِدُ إِلَی مَسْجِدٍ مِنْ ہَذِہِ الْمَسَاجِدِ ، إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ یَخْطُوہَا حَسَنَۃً ، وَرَفَعَہُ بِہَا دَرَجَۃً ، وَحَطَّ عَنْہُ بِہَا سَیِّئَۃً ، وَلَقَدْ رَأَیْتُنَا وَمَا یَتَخَلَّفُ عَنْہَا إِلاَّ مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُہُ۔وَلَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ یُؤْتَی بِہِ یُہَادَی بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ حَتَّی یُقَامَ فِی الصَّفِّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۴]
(٤٩٥٢) ابواحوص فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : جس کو پسند ہو کہ وہ کل اللہ سے مسلمان ہونے کی حالت میں ملاقات کرے تو وہ ان نمازوں پر محافظت کرے۔ جب بھی ان کی اذان دی جائے۔ کیونکہ اللہ نے تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہدایت کے طریقے مقرر کیے ہیں اور یہ ہدایت کے طریقوں میں سے ہیں۔ اگر تم ان کو اپنے گھروں میں پڑھنا شروع کر دو جیسے یہ نماز سے پیچھے رہنے والے ہیں تو تم اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت چھوڑ بیٹھو گے۔ اگر تم نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو چھوڑ دیا تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر ان مساجد میں سے کسی مسجد کی طرف آتا ہے تو اللہ اس کے ہر قدم کے بدلے نیکی لکھ دیتے ہیں اور اس کا ہر درجہ بلند کردیتے ہیں اور ایک غلطی مٹا دیتے ہیں اور ان نمازوں سے پیچھے صرف منافق ہی رہتا تھا جن کا نفاق واضح ہوتا تھا جب کہ مومن مرد کو آدمیوں کے درمیان سہارا دے کر لایا جاتا اور صف میں کھڑا کردیا جاتا ہے۔

4953

(۴۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْمُنَافِقِینَ شُہُودُ الْعِشَائِ ، وَالصُّبْحِ لاَ یَسْتَطِیعُونَہُمَا))۔أَوْ نَحْوَ ہَذَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَیُشْبِہُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ہَمِّہُ بِأَنْ یُحَرِّقَ عَلَی قَوْمٍ بُیُوتَہُمْ أَنْ یَکُونَ مَا قَالَہُ فِی قَوْمٍ تَخَلَّفُوا عَنْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ لِنِفَاقٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ۔ الشافعی ۲۱۴]
(٤٩٥٣) عبدالرحمن بن حرملہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے اور منافقین کے درمیان فرق صبح اور عشا کی نماز میں حاضر ہونا ہے۔ وہ ان میں حاضر ہونے کی طاقت نہیں رکھتے۔
نوٹ :۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو لوگوں کے گھروں کو جلانے کا ارادہ کیا تھا وہ اس وجہ سے تھا کہ وہ نفاق کی وجہ سے عشا کی نماز میں حاضر نہیں ہوتے تھے۔

4954

(۴۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنَّا إِذَا فَقَدْنَا الرَّجُلَ فِی صَلاَۃِ الْعِشَائِ وَالْفَجْرِ أَسَأْنَا بِہِ الظَّنَّ۔ [صحیح لغیرہ۔ الطبرانی فی الکبیر ۱۳۰۸۵]
(٤٩٥٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ہم کسی کو فجر اور عشا کی نماز میں گم پاتے تو ہمارا گمان ان کے بارے میں برا ہوتا۔

4955

(۴۹۵۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْخَسْرُوجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْخَسْرُوجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ الْجَمَاعَۃِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاَۃِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِینَ دَرَجَۃً))۔وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ ((تَفْضُلُ صَلاَۃَ الْفَذِّ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ بخاری ۶۱۹]
(٤٩٥٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز باجماعت اکیلے کی نماز سے ٢٧ درجے افضل ہے۔
امام شافعی کی روایت میں ہے کہ اکیلے کی نماز سے۔

4956

(۴۹۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صَلاَۃُ الْجَمَاعَۃِ تَفْضُلُ صَلاَۃَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِینَ))۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٥٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز باجماعت اکیلے آدمی کی نماز سے ستائیس درجے افضل ہے۔

4957

(۴۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ الْجَمَاعَۃِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاَۃِ أَحَدِکُمْ وَحْدَہُ بِخَمْسَۃٍ وَعِشْرِینَ جُزْئً ا)) ۔کَذَا رَوَاہُ الرَّبِیعُ عَنِ الشَّافِعِیِّ فِی کِتَابِ الإِمَامَۃِ ، وَرَوَاہُ الْمُزَنِیُّ وَحَرْمَلَۃُ عَنْ الشَّافِعِیِّ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ الْمَشْہُورُ عَنْ مَالِکٍ۔فَمِنَ الْحُفَّاظِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الرَّبِیعَ وَاہِمٌ فِی رِوَایَتِہِ ، وَمِنْہُمْ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ رَوَی فِی الْمُوَطَّإِ عِدَّۃَ أَحَادِیثَ رَوَاہَا خَارِجَ الْمُوَطَّإِ بِغَیْرِ تِلْکَ الأَسَانِیدِ۔وَہَذَا مِنْ جُمْلَتِہَا ، فَقَدْ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ مَالِکٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ الرَّبِیعِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۹]
(٤٩٥٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز باجماعت پڑھنا اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس درجے افضل ہے۔

4958

(۴۹۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ الثِّقَۃُ الْمَأْمُونُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فَضْلُ صَلاَۃِ الرَّجُلِ فِی الْجَمَاعَۃِ عَلَی صَلاَتِہِ وَحْدَہُ خَمْسَۃً وَعِشْرِینَ جُزْئً ا))۔ وَأَمَّا حَدِیثُ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٥٨) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے آدمی کے نماز پڑھنے سے پچیس درجے بہتر ہے۔

4959

(۴۹۵۹) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ بْنِ قَعْنَبٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ الْجَمَاعَۃِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاَۃِ أَحَدِکُمْ وَحْدَہُ بِخَمْسَۃٍ وَعِشْرِینَ جُزْئً ا)) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٥٩) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس درجے افضل ہے۔

4960

(۴۹۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((تَفْضُلُ صَلاَۃُ الْجَمِیعِ عَلَی صَلاَۃِ الرَّجُلِ وَحْدَہُ خَمْسَۃً وَعِشْرِینَ ، وَتَجْتَمِعُ مَلاَئِکَۃُ اللَّیْلِ وَمَلاَئِکَۃُ النَّہَارِ فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ))۔قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : اقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمْ {وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْہُودًا} [الإسراء: ۷۸] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِیمَا مَضَی مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ وَأَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۲۱]
(٤٩٦٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ باجماعت نماز ادا کرنا اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس درجے افضل ہے۔ رات اور دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔ اگر تم چاہو تو { وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْہُودًا } [الإسراء : ٧٨] اور فجر کا قرآن، اور فجر کی قرأت میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں “ پڑھ لو۔

4961

(۴۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ یَعْنِی ابْنَ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ سَلْمَانَ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ الْجَمَاعَۃِ تَعْدِلُ خَمْسًا وَعِشْرِینَ مِنْ صَلاَۃِ الْفَذِّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔
(٤٩٦١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے ٢٥ نمازوں کے برابر ہے۔

4962

(۴۹۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((صَلاَۃُ الْجَمَاعَۃِ تَفْضُلُ عَلَی صَلاَۃِ الْفَذِّ بِخَمْسٍ وَعِشْرِینَ دَرَجَۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۹]
(٤٩٦٢) ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے کی نماز سے ٢٥ درجے فضیلت رکھتی ہے۔

4963

(۴۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ صَلَّی الْعِشَائَ فِی جَمَاعَۃٍ فَہُوَ کَقِیَامِ نِصْفِ لَیْلَۃٍ ، وَمَنْ صَلَّی الْعِشَائَ وَالصُّبْحَ فِی جَمَاعَۃٍ فَہُوَ کَقِیَامِ لَیْلَۃٍ))۔لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی نُعَیْمٍ : وَمَنْ صَلَّی الْفَجْرَ فِی جَمَاعَۃٍ کَانَ کَقِیَامِ لَیْلَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَجَعَلَ قِیَامَ لَیْلَۃٍ لِلْفَجْرِ وَحْدَہَا ، کَمَا رَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ ، وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ۔وَأَخْرَجَ مُسْلِمٌ جَمِیعَ ذَلِکَ إِلاَّ أنَّہُ أَحَالَ بِالرِّوَایَتَیْنِ رِوَایَۃِ أَبِی أَحْمَدَ وَعَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَلَی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْوَاحِدِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۶]
(٤٩٦٣) عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے عشا کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے عشا اور صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی گویا اس نے مکمل رات قیام کیا۔

4964

(۴۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ مَحْمُودٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْعِشَائِ فَتَفَقَّدَ رِجَالاً فَقَالَ : ((أَشَہِدَ فُلاَنٌ))۔قِیلَ : لاَ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَشَہِدَ فُلاَنٌ؟))۔قِیلَ : لاَ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَشَہِدَ فُلاَنٌ))۔قَالُوا : لاَ قَالَ : ((إِنَّ ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ یَعْنِی صَلاَۃَ الْعِشَائِ وَالْفَجْرِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَوَاتِ عَلَی الْمُنَافِقِینَ۔وَلَوْ یَعْلَمُونَ مَا فِیہِمَا لأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔ وَإِنَّ صَلاَۃَ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْکَی مِنْ صَلاَتِہِ وَحْدَہُ ، وَصَلاَتُہُ مَعَ الرَّجُلَیْنِ أَزْکَی مِنْ صَلاَتِہِ مَعَ الرَّجُلِ ، وَمَا کَثُرَ فَہُوَ أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ۔وَإِنَّ الصَّفَّ الأَوَّلَ عَلَی مِثْلِ صُفُوفِ الْمَلاَئِکَۃِ))۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیٍّ ، وَقِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أُبَیٍّ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۵۵۴]
(٤٩٦٤) ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ آدمیوں کو گم پایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : فلاں ہے ؟ تو کہا گیا : جی فلاں ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : فلاں ہے ؟ کہا گیا : نہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : فلاں ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دو نمازیں یعنی عشا اور فجر منافقین پر بہت بھاری ہیں۔ اگر وہ جان لیں کہ ان کے آنے میں کیا ثواب ہے تو وہ گھٹنوں کے بل بھی چل کر آئیں اور آدمی کا دوسرے کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا یہ زیادہ محبوب ہے اکیلے سے اور دو آدمیوں کے ساتھ مل کر پڑھنا یہ ایک آدمی سے بہتر ہے اور جتنے زیادہ ہوں اتنے اللہ کو محبوب ہیں اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے۔

4965

(۴۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ ثَوْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ وَثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ یُونُسَ بْنِ سَیْفٍ الْکُلاَعِیِّ عَنْ قُبَاثِ بْنِ أَشْیَمَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ رَجُلَیْنِ یَؤُمُّ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ أَزْکَی عِنْدَ اللَّہِ مِنْ صَلاَۃِ أَرْبَعَۃٍ تَتْرَی ، وَصَلاَۃُ أَرْبَعَۃٍ یَؤُمُّہُمْ أَحَدُہُمْ أَزْکَی عِنْدَ اللَّہِ مِنْ صَلاَۃِ ثَمَانِیَۃٍ تَتْرَی ، وَصَلاَۃُ ثَمَانِیَۃٍ یَؤُمُّہُمْ أَحَدُہُمْ أَزْکَی عِنْدَ اللَّہِ مِنْ صَلاَۃِ مِائَۃٍ تَتْرَی))۔ ہَذَا حَدِیثُ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَقَالَ عِیسَی بْنُ یُونُسَ فِی رِوَایَتِہِ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ یُونُسَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ قُبَاثٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ الْوَلِیدِ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ یُونُسَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ قُبَاثٍ۔ [ضعیف۔ حاکم ۳/۷۲۵]
(٤٩٦٥) قباث بن اشیم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو آدمی نماز پڑھیں ایک دوسرے کی امامت کروائے ، یہ زیادہ افضل ہے اللہ کے ہاں کہ چار آدمی اکیلے اکیلے نماز پڑھیں اور چار آدمیوں کی نماز جب ان میں سے ایک امامت کروائے باقیوں کی، اللہ کو زیادہ پسند ہے کہ آٹھ آدمی اکیلے اکیلے نماز پڑھیں اور آٹھ آدمیوں کا نماز پڑھنا جب ان میں سے ایک امامت کروائے یہ اللہ کے ہاں زیادہ افضل ہے کہ سو آدمی اکیلے اکیلے نماز پڑھیں۔

4966

(۴۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَضْلُ صَلاَۃِ الرَّجُلِ فِی جَمَاعَۃٍ عَلَی صَلاَتِہِ فِی بَیْتِہِ وَصَلاَتِہِ فِی سُوقِہِ خَمْسًا وَعِشْرِینَ دَرَجَۃً ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ یَأْتِی الْمَسْجِدَ لاَ یَنْہَزُہُ إِلاَّ الصَّلاَۃُ إِلاَّ کُتِبَ لَہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ دَرَجَۃً ، وَحُطَّ عَنْہُ خَطِیئَۃً حَتَّی یَدْخُلَ الْمَسْجِدَ ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ کَانَ فِی صَلاَۃٍ مَا کَانَتِ الصَّلاَۃُ تَحْبِسُہُ ، وَالْمَلاَئِکَۃُ تُصَلِّی عَلَی أَحَدِکُمْ مَا دَامَ فِی مَجْلِسِہِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ اللَّہُمَّ ارْحَمْہُ ، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ مَا لَمْ یُؤْذِ فِیہِ ، مَا لَمْ یُحْدِثْ فِیہِ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ جَمِیعًا عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۶۵]
(٤٩٦٦) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں اور بازار میں نماز پڑھنے سے پچیس درجے بہتر ہے اور جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر نماز کے لیے مسجد میں آتا ہے تو اس کے ایک قدم پر ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک خطا مٹا دی جاتی ہے مسجد میں داخل ہونے تک۔ جب وہ مسجد میں داخل ہوتا ہے تو نماز کی حالت میں رہتا ہے جب تک نماز کے انتظار میں رہے۔ فرشتے اس بندے کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں جب تک وہ اپنی نماز والی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے۔ یعنی اے اللہ ! اس پر رحم فرما، اے اللہ ! اس کو معاف فرما جب تک وہ کسی کو تکلیف نہ دے اور بےوضو نہ ہو۔

4967

(۴۹۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الرَّافِقِیُّ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَطَہَّرَ فِی بَیْتِہِ ، ثُمَّ مَشَی إِلَی بَیْتٍ مِنْ بُیُوتِ اللَّہِ تَعَالَی فَیَقْضِی فَرِیضَۃً مِنْ فَرَائِضِ اللَّہِ کَانَتْ خُطُوَاتُہُ إِحْدَاہُمَا تَحُطُّ خَطِیئَۃً ، وَالأُخْرَی تَرْفَعُ دَرَجَۃً))۔لَفْظُ حَدِیثِ الْحَافِظِ وَالْقَاضِی وَفِی رِوَایَۃِ الْمِصْرِیِّ : ((یُؤَدِّی فَرِیضَۃً مِنْ فَرَائِضِ اللَّہِ کَانَتْ خُطْوَتَاہُ إِحْدَاہُمَا تَحُطُّ عَنْہُ خَطِیئَۃً ، وَالأُخْرَی تَرْفَعُ لَہُ بِہَا دَرَجَۃً))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ عَدِیٍّ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۶۶]
(٤٩٦٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے گھر میں وضو کرتا ہے پھر مسجد میں جا کر اللہ کے فرائض میں سے فرض ادا کرتا ہے تو اس کے ایک قدم کے بدلے ایک خطا مٹا دی جاتی ہے اور دوسرے قدم بدلے ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔
(ب) مصری کی روایت میں ہے کہ وہ اللہ کے فرائض میں سے کسی فرض کو ادا کرتا ہے تو اس کے ایک قدم کے بدلے ایک برائی ختم کردی جاتی ہے اور دوسرے قدم کے بدلے ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔

4968

(۴۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ أَخْبَرَنِی الأَسْوَدُ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((حِینَ یَخْرُجُ أَحَدُکُمْ مِنْ بَیْتِہِ إِلَی مَسْجِدِہِ فَرِجْلٌ تَکْتُبُ حَسَنَۃً ، وَأُخْرَی تَمْحُو سَیِّئَۃً))۔ [صحیح۔ نسائی ۷۰۵]
(٤٩٦٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے گھر سے مسجد کی طرف جاتا ہے تو اس کے ایک قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے قدم پر ایک برائی مٹا دی جاتی ہے۔

4969

(۴۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ جَعْفَرٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا یَمْحُو اللَّہُ بِہِ الْخَطَایَا وَیَرْفَعُ بِہِ الدَّرَجَاتِ))۔قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ: ((إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ عَلَی الْمَکَارِہِ ، وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ، فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۱]
(٤٩٦٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتاؤں جس کی وجہ سے خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور درجات بلند کردیے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مشقت کے وقت اچھی طرح وضو کرنا اور مسجدوں کی طرف پیدل چل کر جانا، یعنی قدموں کی کثرت اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا “ یہ رباط ہے۔

4970

(۴۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ غَدَا إِلَی الْمَسْجِدِ وَرَاحَ أَعَدَّ اللَّہُ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ نُزُلاً کُلَّمَا غَدَا وَرَاحَ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۳۱]
(٤٩٧٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب بندہ صبح یا شام مسجد کی طرف چلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں مہمانی تیار کرتا ہے جب بھی وہ صبح یا شام چلتا ہے۔

4971

(۴۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَبَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَہْرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ ہَلْ یَبْقَی مِنْ دَرَنِہِ شَیْئٌ؟))۔أَظُنُّہُ قَالَ قَالُوا : لاَ یَبْقَی مِنْ دَرَنِہِ شَیْئٌ۔قَالَ : ((فَذَلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یَمْحُو اللَّہُ بِہِنَّ الْخَطَایَا))۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : کَذَلِکَ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ یُذْہِبْنَ الْخَطَایَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۰۵]
(٤٩٧١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر کسی کے دروازے کے سامنے سے نہر گرزرتی ہو اور وہ روزانہ پانچ وقت اس میں غسل کرتا ہو تو کیا اس کے جسم پر میل کچیل باقی رہے گی۔ (میرا گمان ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی فرمایا) تو انھوں نے جواب دیا : اس کی میل باقی نہیں رہے گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی طرح پانچ نمازیں ہیں جن کی وجہ سے برائیاں ختم کردی جاتی ہیں۔

4972

(۴۹۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ البَغْدَادِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ کَمَثَلِ نَہْرٍ جَارٍ یَمُرُ عَلَی بَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ))۔ قَالَ قَالَ الْحَسَنُ : وَمَا یُبْقِی ذَلِکَ مِنَ الدَّرَنِ۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِی حَدِیثِ یَعْلَی بْنِ عُبَیْدٍ أَدْرَجَ فِی الْحَدِیثِ : فَمَاذَا یَبْقَی مِنْ دَرَنِہِ؟ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٧٢) جابر بن عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازوں کی مثال ایسے ہے جیسے تم میں سے کسی کے دروازے کے سامنے سے نہر گزرتی ہو اور وہ دن میں پانچ مرتبہ اس میں غسل کرے۔
(ب) یعلی بن عبید کی حدیث میں ہے کہ اس کی میل سے کیا کچھ باقی رہے گا ؟

4973

(۴۹۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْقَاسِمِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ خَرَجَ مِنْ بَیْتِہِ مُتَطَہِّرًا إِلَی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ فَأَجْرُہُ کَأَجْرِ الْحَاجِّ الْمُحْرِمِ ، وَمَنْ خَرَجَ إِلَی تَسْبِیحِ الضُّحَی لاَ یُنْصِبُہُ إِلاَّ إِیَّاہُ فَأَجْرُہُ کَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ ، وَصَلاَۃٌ عَلَی إِثْرِ صَلاَۃٍ لاَ لَغْوَ بَیْنَہُمَا کِتَابٌ فِی عِلِّیِّینَ))۔ [حسن لغیرہ۔ تقدم برقم ۴۹۱۰]
(٤٩٧٣) ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ فرض نماز کے لیے گھر سے وضو کر کے جاتا ہے تو اس کا اجر ایسے ہے جیسے احرام باندھ کر حج کرنے والے کا اجر اور جو بندہ چاشت کی نماز کے لیے نکلتا ہے تو اس کا اجر ایسے ہے جیسے عمرہ کرنے والے کا اجر ہوتا ہے۔ ایک نماز کے بعد دوسری نماز جن کے درمیان فضول بات نہ ہو علیین میں لکھ دی جاتی ہے۔

4974

(۴۹۷۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی عُشَانَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((إِذَا تَطَہَّرَ الرَّجُلُ ، ثُمَّ مَرَّ إِلَی الْمَسْجِدِ یَرْعَی الصَّلاَۃَ کَتَبَ لَہُ کَاتِبَہُ أَوْ کَاتِبَاہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ یَخْطُوہَا إِلَی الْمَسْجِدِ عَشْرَ حَسَنَاتٍ ، وَالْقَاعِدُ یَرْعَی الصَّلاَۃَ کَالْقَانِتِ وَیُکْتَبُ مِنَ الْمُصَلِّینَ مِنْ حِینِ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ حَتَّی یَرْجِعَ))۔ [صحیح۔ احمد ۴/۱۵۷]
(٤٩٧٤) عقبہ بن عامر جہنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب بندہ وضو کر کے مسجد کی طرف چلتا ہے اور نماز کا خیال رکھتا ہے تو اس کے لیے ایک لکھنے والا یا دو لکھنے والے ایک قدم کے عوض جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور نماز کے انتظار میں بیٹھنے والا ایسے ہے جیسے قیام کرنے والا اور اس کو نمازیوں میں سے لکھ دیا جائے گا جس وقت سے وہ اپنے گھر سے نکلا اور واپس پلٹنے تک۔

4975

(۴۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَلَبِیُّ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْحَارِثِ الشِّیرَازِیُّ وَکَانَ ثِقَۃً وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ یُثْنِی عَلَیْہِ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِیمِیُّ وَأَبُو غَسَّانَ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَشِّرِ الْمَشَّائِینَ فِی الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن خزیمہ ۱۴۹۹]
(٤٩٧٥) سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اندھیرے میں مسجدوں کی طرف آنے والوں کے لیے قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری ہے۔

4976

(۴۹۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمَوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْکَحَّالُ نَحْوَہ (ح) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی : مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنِی دَاوُدُ بْنُ سُلَیْمَانَ مُؤَذِّنُ مَسْجِدِ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی سُلَیْمَانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَسْلَمَ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((بَشِّرِ الْمَشَّائِینَ فِی ظُلَمِ اللَّیْلِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن ماجہ ۷۸۱]
(٤٩٧٦) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اندھیری راتوں میں مسجد کی طرف چل کر آنے والوں کے لیے قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری ہے۔

4977

(۴۹۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْکَحَّالُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ بُرَیْدَۃَ الأَسْلَمِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((بَشِّرِ الْمَشَّائِینَ فِی الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ مِنْ حَدِیثِ الْکَحَّالِ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۴۷۵۶]
(٤٩٧٧) بریدہ اسلمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اندھیروں میں چل کر مسجد کی طرف آنے والوں کے لیے قیامت کے دنمکمل نور کی خوشخبری ہے۔

4978

(۴۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی بُرَیْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَدِّہِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِی الصَّلاَۃِ أَبْعَدُہُمْ إِلَیْہَا مَمْشًی فَأَبْعَدُہُمْ، وَالَّذِی یَنْتَظِرُ الصَّلاَۃَ حَتَّی یُصَلِّیَہَا مَعَ الإِمَامِ فِی جَمَاعَۃٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِی یُصَلِّیہَا ثُمَّ یَنَامُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۲۳]
(٤٩٧٨) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کے لیے جتنی دور سے چل کر آیا جائے اتنا ہی وہ آدمی تمام لوگوں سے زیادہ اجر پائے گا اور وہ شخص اجر کے اعتبار سے زیادہ ہے جو امام کا انتظار کرتا ہے کہ اس کے ساتھ نماز پڑھے اس شخص سے جو نماز پڑھتا ہے اور سو جاتا ہے۔

4979

(۴۹۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ مِمَّنْ یُصَلِّی الْقِبْلَۃَ أَبْعَدَ مَنْزِلاً مِنْ الْمَسْجِدِ مِنْہُ فَکَانَ یَحْضُرُ الصَّلَوَاتِ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَقِیلَ لَہُ : لَوِ اشْتَرَیْتَ حِمَارًا فَرَکِبْتَہُ فِی الرَّمْضَائِ ، وَالظَّلْمَائِ ، فَقَالَ وَاللَّہِ مَا أُحِبُّ أَنَّ مَنْزِلِی یَلْزَقُ الْمَسْجِدَ۔فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِذَلِکَ۔ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْمَا یُکْتَبَ أَثَرِی ، وَخَطَایَ وَرُجُوعِی إِلَی أَہْلِی ، وَإِقْبَالِی ، وَإِدْبَارِی أَوْ کَمَا قَالَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَنْطَاکَ اللَّہُ ذَلِکَ کُلَّہُ وَأَعْطَاکَ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ))۔أَوْ کَمَا قَالَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۶۳]
(٤٩٧٩) ابو عثمان ابی بن کعب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ایک شخص کو جانتا ہوں جو مدینہ کا رہائشی تھا۔ اس کا گھر مسجد سے کافی دور تھا، لیکن وہ نمازوں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر ہوتا تھا۔ اس سے کہا گیا : اگر آپ ایک گدھا خرید لیں تو گرمی اور اندھیرے میں اس پر سوار ہو کر آ جایا کریں۔ اس نے کہا : میں پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر مسجد کے ساتھ ہو۔ اس کی خبر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! پھر میرے قدموں کے نشانات کیسے لکھے جائیں گے اور میرا اپنے گھر والوں کی طرف پلٹ کر جانا اور واپس آنا یا جیسے اس نے کہا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے دور کے سفر کا اللہ تجھے اجر دے گا اور جو تیری نیت ہے سب کچھ تجھے ملے گا۔

4980

(۴۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : الْمُحَمَّدْآبْاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ بَنِی سَلِمَۃَ أَرَادُوا أَنْ یَتَحَوَّلُوا عَنْ مَنَازِلِہِمْ فَیَدْنُوا مِنَ الْمَسْجِدِ فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تُعْرَی الْمَدِینَۃُ فَقَالَ : ((یَا بَنِی سَلِمَۃَ أَلاَ تَحْتَسِبُونَ آثَارَکُمْ)) قَالُوا : بَلَی فَأَقَامُوا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۸۸]
(٤٩٨٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ بنو سلیمہ نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے دور کے گھر تبدیل کر کے مسجد کے قریب ہوجائیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند کیا کہ تم ان گھروں کو خالی کرو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنو سلمہ ! کیا تم کو اپنے نشانات قدم کا ثواب نہیں چاہیے۔ انھوں نے کہا : کیوں نہیں تو انھوں نے وہاں ہی قیام کیا۔

4981

(۴۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ سَمِعْتُ کَہْمَسًا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَرَادَ بَنُو سَلِمَۃَ أَنْ یَتَحَوَّلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ وَالْبِقَاعُ خَالِیَۃٌ قَالَ : فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ((یَا بَنِی سَلِمَۃَ دِیَارَکُمْ فَإِنَّمَا تُکْتَبُ آثَارُکُمْ))۔قَالَ : فَأَقَامُوا وَقَالُوا : مَا یَسُرُّنَا أَنَّا کُنَّا تَحَوَّلْنَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ النَّضْرِ عَنْ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٤٩٨١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ بنو سلمہ نے مسجد کے قریب آنا چاہا اور جگہ بھی خالی تھی۔ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنو سلمہ ! تم اپنے گھروں کو لازم پکڑو، تمہارے نشانات قدم لکھے جائیں گے۔ وہ وہاں ہی ٹھہرے رہے اور انھوں نے کہا : ہمیں اس بات نے خوش نہیں کیا کہ ہم اپنے گھروں کو تبدیل کرلیں۔

4982

(۴۹۸۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الأَبْعَدُ فَالأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا))۔ [حسن لغیرہ۔ ابوداؤد ۵۵۶]
(٤٩٨٢) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مسجد سے گھروں کا دور ہونا بڑے اجر کا سبب ہے۔

4983

(۴۹۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ حَدَّثَنِی الْحَارِثُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِہْرَانَ مَوْلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَحَبُّ الْبِلاَدِ إِلَی اللَّہِ مَسَاجِدُہَا ، وَأَبْغَضُ الْبِلاَدِ إِلَی اللَّہِ أَسْوَاقُہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ مُوسَی الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۷۱]
(٤٩٨٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام جگہوں سے زیادہ محبوب جگہ اللہ کے ہاں مسجدیں ہیں اور تمام جگہوں سے زیادہ ناپسند جگہ اللہ کے ہاں بازار ہیں۔

4984

(۴۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْطَالَقَانِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْبِقَاعِ خَیْرٌ؟ قَالَ : ((لاَ أَدْرِی))۔فَقَالَ : أَیُّ الْبِقَاعِ شَرٌّ؟ قَالَ : ((لاَ أَدْرِی))۔قَالَ فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((یَا جِبْرِیلُ أَیُّ الْبِقَاعِ خَیْرٌ؟))۔قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : ((أَیُّ الْبِقَاعِ شَرٌّ؟))۔قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : ((سَلْ رَبَّکَ))۔قَالَ : فَانْتَقَضَ جِبْرِیلُ انْتِقَاضَۃً کَادَ یُصْعَقُ مِنْہَا مُحَمَّدٌ -ﷺ-۔فَقَالَ : مَا أَسْأَلُہُ عَنْ شَیْئٍ ۔فَقَالَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ لِجِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : سَأَلَکَ مُحَمَّدٌ أَیُّ الْبِقَاعِ خَیْرٌ؟ فَقُلْتَ لاَ أَدْرِی ، وَسَأَلَکَ أَیُّ الْبِقَاعِ شَرُّ؟ فَقُلْتْ : لاَ أَدْرِی۔فَأَخْبِرْہُ أَنَّ خَیْرَ الْبِقَاعِ الْمَسَاجِدُ ، وَأَنَّ شَرَّ الْبِقَاعِ الأَسْوَاقُ۔ [حسن لغیرہ۔ ابن حبان ۱۵۹۹]
(٤٩٨٤) محارب بن دثار ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کونسی جگہ بہتر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہیں جانتا۔ اس نے کہا : کون سی جگہ بری ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہیں جانتا، اتنے میں جبرائیل آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل سے پوچھا : اے جبرائیل ! کون سی جگہ بہتر ہے ؟ اس نے کہا : میں نہیں جانتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون سی جگہ بری ہے ؟ اس نے کہا : میں نہیں جانتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رب تعالیٰ سے سوال کرو، جبرائیل نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دبایا، قریب تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیہوش ہوجاتے اور کہا : میں کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے جبرائیل سے کہا : تجھ سے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کیا : کون سی جگہ بہتر ہے ؟ آپ نے کہہ دیا : مجھے نہیں معلوم اور انھوں نے تجھ سے سوال کیا کہ کونسی جگہ بری ہے تو آپ نے کہہ دیا : مجھے معلوم نہیں، آپ ان کو خبر دے دیں کہ بہترین جگہیں مساجد ہیں اور بدترین جگہیں بازار ہیں۔

4985

(۴۹۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ الإِسْفِرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَقِیلٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَزَالُ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَۃٍ مَا دَامَتِ الصَّلاَۃُ تَحْبِسُہُ لاَ یَمْنَعُہُ أَنْ یَنْقَلِبَ إِلَی أَہْلِہِ إِلاَ الصَّلاَۃُ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ بخاری ۶۲۷]
(٤٩٨٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اتنی دیر نماز میں رہتا ہے، جتنی دیر نماز اس کو روکے رکھتی ہے کہ وہ اپنے گھر کی طرف واپس پلٹے۔

4986

(۴۹۸۶) حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ : انْتَظَرْنَا الْحَسَنَ فَرَاثَ عَلَیْنَا فَجَائَ وَقَالَ : دَعَانَا جِیرَانُنَا ہَؤُلاَئِ ثُمَّ قَالَ قَالَ أَنَسٌ : انْتَظَرْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- ذَاتَ لَیْلَۃٍ حَتَّی کَانَ شَطْرُ اللَّیْلِ۔فَبَلَغَہُ فَجَائَ فَصَلَّی لَنَا ثُمَّ خَطَبَنَا فَقَالَ : ((أَلاَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَرَقَدُوا ، وَإِنَّکُمْ لَنْ تَزَالُوا فِی صَلاَۃٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَۃَ))۔قَالَ الْحَسَنُ : وَإِنَّ الْقَوْمَ لَنْ یَزَالُوا فِی خَیْرٍ مَا انْتَظَرُوا الْخَیْرَ۔قَالَ قُرَّۃُ ہُوَ مِنْ حَدِیثِ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّبَّاحِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۱۱]
(٤٩٨٦) قرہ بن خالد فرماتے ہیں کہ ہم نے حسن کا انتظار کیا۔ انھوں نے دیر کردی، پھر وہ آئے۔ انس (رض) فرماتے ہیں : ہم نے ایک رات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتظار کیا تو تقریباً آدھی رات ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر ملی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں نے نماز پڑھی اور سو گئے اور تم نماز میں رہے جتنی دیر تم نماز کا انتظار کرتے رہے۔ حسن کہتے ہیں : لوگ بھلائی میں رہے جتنی دیر بھلائی کا انتظار کرتے رہے۔

4987

(۴۹۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمَشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ حَلِیمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْمُونٍ الصَّائِغُ بِمَرْوَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہُ إِمَامٌ عَادِلٌ ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِی عِبَادَۃِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللَّہَ فِی خَلاَئٍ فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ ، وَرَجُلٌ کَانَ قَلْبُہُ مُعَلَّقًا فِی الْمَسْجِدِ ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِی اللَّہِ ، وَرَجُلٌ دَعَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَی نَفْسِہَا فَقَالَ : إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا حَتَّی لَمْ تَعْلَمْ شِمَالُہُ مَا صَنَعَتْ یَمِینُہُ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۲۹]
(٤٩٨٧) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات قسم کے لوگوں کو اللہ اپنا سایہ نصیب کرے گا قیامت کے دن جس دن اس کے سائے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا : انصاف کرنے والا حکمران اور وہ جوان جو اللہ کی عبادت میں اپنی جوانی صرف کرتا ہے اور وہ بندہ جو تنہائی میں اللہ کا ذکر کرتا ہے تو آنکھوں سے آنسو بہہ پڑتے ہیں اور وہ بندہ جس کا دل مسجد سے لگا ہوا ہے اور دو شخص جو اللہ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور وہ بندہ جس کو حسب و نسب اور جمال والی عورت برائی کی دعوت دے تو وہ کہتا ہے : میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ بندہ جو صدقہ کرتا ہے اور پوشیدہ رکھتا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی علم نہیں جو اس کے دائیں نے کیا ہے۔

4988

(۴۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ دَرَّاجٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی الْہَیْثَمِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا رَأَیْتُمُ الرَّجُلَ یَعْتَادُ الْمَسْجِدَ فَاشْہَدُوا عَلَیْہِ بِالإِیمَانِ))۔قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّہِ مَنْ آمَنَ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ} [التوبۃ : ۱۸] [ضعیف۔ ترمذی ۲۶۱۷]
(٤٩٨٨) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی کو مسجد کی طرف جاتے دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دے دو ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {إِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّہِ مَنْ آمَنَ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ } [التوبۃ : ١٨] اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جن کا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان ہو۔

4989

(۴۹۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَلَّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ بْنِ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّیُّ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ عُمَّارَ بُیُوتِ اللَّہِ ہُمْ أَہْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ))۔ صَالِحٌ الْمُرِّیُّ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [منکر۔ ابو یعلٰی ۳۶۰۶]
(٤٩٨٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے گھروں کو اللہ والے ہی آباد کرتے ہیں۔

4990

(۴۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی عَاتِکَۃِ الأَزْدِیُّ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ ہَانِئٍ الْعَنْسِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَتَی الْمَسْجِدَ لِشَیْئٍ فَہُوَ حَظُّہُ))۔ [حسن۔ ابوداؤد ۴۷۲]
(٤٩٩٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس غرض سے انسان مسجد میں آتا ہے وہی اس کا حصہ ہے۔

4991

(۴۹۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ زَکَرِیِّا الْمُطَرِّزُ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَلَفْظُہُ ہَذَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصَمُّ عَنْ عَمِّہِ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: جَائَ أَعْمَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: إِنَّہُ لَیْسَ لِی قَائِدٌ یَقُودُنِی إِلَی الصَّلاَۃِ۔فَسَأَلَہُ أَنْ یُرَخِّصَ لَہُ فِی بَیْتِہِ فَأَذِنَ لَہُ، فَلَمَّا وَلَّی دَعَاہُ۔فَقَالَ لَہُ: ((ہَلْ تَسْمَعُ النِّدَائَ بِالصَّلاَۃِ؟))۔فَقَالَ لَہُ : نَعَمْ قَالَ : ((فَأَجِبْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَسُوَیْدٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [تقدم برقم ۴۹۴۶]
(٤٩٩١) یزید بن اصم ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک نابینا شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : مجھے مسجد لانے والا کوئی نہیں، اس نے گھر میں نماز پڑھنے کی رخصت مانگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اجازت دے دی۔ جب وہ جانے لگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو بلوایا اور پوچھا : کیا اذان سنتے ہو ؟ اس نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر مسجد میں آ کر نماز پڑھو۔

4992

(۴۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا فَرُبَّمَا تَحْضُرُہُ الصَّلاَۃُ وَہُوَ فِی بَیْتِنَا فَیَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِی تَحْتَہُ فَیُکْنَسُ ، ثُمَّ یُنْضَحُ ثُمَّ یَقُومُ فَنَقُومُ خَلْفَہُ فَیُصَلِّی بِنَا قَالَ : وَکَانَ بِسَاطُہُمْ مِنْ جَرِیدِ النَّخْلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ وَأَبِی الرَّبِیعِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۹]
(٤٩٩٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام لوگوں سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے، جب نماز کا وقت ہوجاتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر میں ہوتے تو چٹائی بچھانے کا حکم فرماتے۔ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نیچے ہوتی۔ جھاڑو دیا جاتا، پانی چھڑکا جاتا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوتے، ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوجاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں نماز پڑھا دیتے اور چٹائی کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی۔

4993

(۴۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوصَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَرَضِہِ فِی بَیْتِہِ الْمَغْرِبَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِہِ قَرَأَ {وَالْمُرْسَلاَتِ}[المرسلات:۱] مَا صَلَّی بَعْدَہَا صَلاَۃً حَتَّی قُبِضَ۔ [قوی۔ نسائی ۹۸۵]
(٤٩٩٣) ام فضل بنت حارث فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیماری کے ایام میں اپنے گھر میں ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر صرف ایک کپڑا تھا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لپیٹا ہوا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے { وَالْمُرْسَلاَتِ } [المرسلات : ١] پڑھی، اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ فوت ہوگئے۔

4994

(۴۹۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

4995

(۴۹۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَۃَ قَالاَ : أَتَیْنَا عَبْدَ اللَّہِ فِی دَارِہِ قَالَ : صَلَّی ہَؤُلاَئِ خَلْفَکُمْ قُلْنَا : لاَ۔فَقَالَ : قُومُوا فَصَلُّوا ، وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَتِہِ بِہِمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسٍ فِی ذَلِکَ فِی بَابِ کَرَاہِیَۃِ تَأَْخِیرِ الْعَصْرِ وَسَنَرْوِی إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- ((وَلاَ یُؤَمُّ الرَّجُلُ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ))۔ [صحیح۔ مسلم ۵۳۴]
(٤٩٩٥) اسود اور علقمہ فرماتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن مسعود کے گھر آئے۔ وہ کہنے لگے : کیا ان لوگوں نے تمہارے بعد نماز پڑھ لی ؟ ہم نے کہا : نہیں فرمایا : کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔ انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی، اس میں ہے کہ عبداللہ نے بھی اسود اور علقمہ کے ساتھ ہی نماز پڑھی۔

4996

(۴۹۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حَمْدَانَ الْفَارِسِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو: إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ : أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ مَوْلَی الأَنْصَارِ أَوْ مَمْلُوکًا دَعَا أَبَا ذَرٍّ وَحُذَیْفَۃَ وَابْنَ مَسْعُودٍ فَلَمَّا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ تَقَدَّمَ أَبُو ذَرٍّ لَیُصَلِّیَ بِہِمْ فَقَالَ لَہُ حُذَیْفَۃُ : تَأَخَّرْ یَا أَبَا ذَرٍّ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ : أَکَذَاکَ یَا ابْنَ مَسْعُودٍ أَوْ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : نَعَمْ فَتَأَخَّرَ قَالَ سُلَیْمَانُ یَعْنِی إِنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِبَیْتِہِ۔ [ضعیف]
(٤٩٩٦) انصار کے غلام ابو سعید نے ابو ذر، حذیفہ اور ابن مسعود (رض) کو بلایا، جب نماز کا وقت ہوا تو ابوذر (رض) آگے بڑھے تاکہ نماز پڑھائیں، ان کو تو حذیفہ (رض) کہنے لگے : ابوذر ! پیچھے ہٹو، ابوذر (رض) کہنے لگے : اے ابن مسعود ! اے ابوعبدالرحمن ! کیا ایسے ہی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے : ہاں تو ابوذر (رض) واپس ہوگئے ۔ سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ بندہ اپنے گھر میں زیادہ حق رکھتا ہے۔

4997

(۴۹۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُوسَی الصَّغِیرِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ : أَنَّہُ صَنَعَ طَعَامًا فَدَعَا إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیَّ وَإِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ وَسَلَمَۃَ بْنَ کُہَیْلٍ وَذَرًّا وأُنَاسًا مِنْ وُجُوہِ الْقُرَّائِ فَأَمَرَ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ فَقَصَّ عَلَیْہِمْ ثُمَّ حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّوْا فِی الْبُیُوتِ فِی جَمَاعَۃٍ وَلَمْ یَخْرُجُوا إِلَی الْمَسْجِدِ ثُمَّ جَائَ ہُمْ بِالطَّعَامِ۔ [صحیح]
(٤٩٩٧) موسیٰ صغیر حبیب بن ابی ثابت سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کھانا بنایا تو ابراہیم نخعی، ابراہیم تیمی، سلمۃ بن کہیل اور چند بچے اور لوگ تھے، انھوں نے ابراہیم تیمی سے کہا کہ وہ ان کو بیان کریں۔ پھر نماز کا وقت ہوگیا تو انھوں نے اپنے گھروں میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھی، مسجد میں نہیں آئے۔ پھر ان کے پاس کھانا لایا گیا۔

4998

(۴۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَأَذِّنَا ، ثُمَّ أَقِیمَا ، ثُمَّ لْیَؤُمَّکُمَا أَکْبَرُکُمَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۰۴]
(٤٩٩٨) مالک بن حویرث (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم اذان دو اور اقامت کہو اور تم دونوں میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کروائے۔

4999

(۴۹۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَنَا وَصَاحِبٌ لِی فَلَمَّا أَرَدْنَا الإِقْفَالَ مِنْ عِنْدِہِ قَالَ لَنَا : ((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَأَذِّنَا ، ثُمَّ أَقِیمَا ، وَلْیَؤُمَّکُمَا أَکْبَرُکُمَا))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۷۴]
(٤٩٩٩) مالک بن حویرث (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور میرا ساتھی نبی (رض) کے پاس آئے، جب ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لوٹنے کا ارادہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں فرمایا : جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم اذان کہو اور اقامت کہو، پھر تم دونوں میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کروائے۔

5000

(۵۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو زَیْدٍ : سَعِیدُ بْنُ الرَّبِیعِ وَحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ أَخْبَرَنِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی بَصِیرٍ یُحَدِّثُ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ فَقَالَ : ((أَشَاہِدٌ فُلاَنٌ))۔قَالُوا لاَ۔قَالَ : ((أَشَاہِدٌ فُلاَنٌ))۔ قَالُوا لاَ۔قَالَ : ((إِنَّ ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ یَعْنِی الْعِشَائَ وَالصُّبْحَ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلاَۃِ عَلَی الْمُنَافِقِینَ ، وَلَوْ یَعْلَمُونَ مَا فِیہِمَا لأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا ، وَالصَّفُّ الأَوَّلُ عَلَی مِثْلِ صَفِّ الْمَلاَئِکَۃِ ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِیلَتَہُ لاَبْتَدَرْتُمُوہُ ، وَصَلاَۃُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْکَی مِنْ صَلاَتِہِ وَحْدَہُ ، وَصَلاَتُہُ مَعَ الرَّجُلَیْنِ أَزْکَی مِنْ صَلاَتِہِ مَعَ الرَّجُلِ ، وَمَا کَثُرَ فَہُوَ أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ ، وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ ، وَإِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ ، وَجَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، وَرَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیٍّ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۴۹۶۴]
(٥٠٠٠) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا : کیا فلاں ہے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ پھر پوچھا : کیا فلاں ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دو نمازیں یعنی عشا اور صبح منافقین پر بہت بھاری ہیں۔ اگر وہ جان لیں کہ ان کے پڑھنے میں کیا ثواب ہے تو وہ ضرور آئیں اگرچہ ان کو گھٹنوں کے بل گھسیٹ کر آنا پڑے۔ پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے۔ اگر تم ان کی فضیلت کو جانتے تو تم ان کی طرف جلدی کرتے۔ ایک آدمی کا دوسرے کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے اکیلے آدمی کی نماز سے اور دو آدمیوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے اور جتنے زیادہ ہوں گے وہ اللہ کو زیادہ محبوب ہوں گے۔

5001

(۵۰۰۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَلَقِیتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ خَالِدُ بْنُ مَیْمُونٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۴۹۶۴]
(٥٠٠١) عبداللہ بن أبی بصیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں آیا تو أبی بن کعب سے ملا۔

5002

(۵۰۰۲) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِی بَصِیرٍ۔
(٥٠٠٢) ایضاً

5003

(۵۰۰۳) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِی بَصِیرٍ قَالَ قَالَ أُبَیٌّ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ وَمُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ فَذَکَرُوا سَمَاعَ أَبِی إِسْحَاقَ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَصِیرٍ وَمِنْ أَبِیہِ۔
(٥٠٠٣) ایضاً

5004

(۵۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : وَقَدْ سَمِعْتُہُ مِنْہُ وَمِنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ یَقُولُ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ یَوْمًا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف انظر ما سبق]
(٥٠٠٤) أبی بن کعب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن صبح کی نماز پڑھائی۔۔۔

5005

(۵۰۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ شُعْبَۃُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ قَدْ سَمِعْتُ مِنْہُ وَمِنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ الرَّبِیعِ۔
(٥٠٠٥) ایضاً

5006

(۵۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ : أَبُو بَصِیرٍ وَابْنُ أَبِی بَصِیرٍ سَمِعَا الْحَدِیثَ مِنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ جَمِیعًا وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدٍ الْمَدِینِیَّ یَقُولُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی فِی رِوَایَۃِ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ وَیَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ دِلاَلَۃٌ أَنَّ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ مَحْفُوظَۃٌ مَنْ قَالَ عَنْ أَبِیہِ وَمَنْ لَمْ یَقُلْ خَلاَ حَدِیثَ أَبِی الأَحْوَصِ مَا أَدْرِی کَیْفَ ہُوَ۔
(٥٠٠٦) ایضاً

5007

(۵۰۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَبْصَرَ رَجُلاً یُصَلِّی وَحْدَہُ فَقَالَ : ((أَلاَ رَجُلٌ یَتَصَدَّقُ عَلَی ہَذَا فَیُصَلِّی مَعَہُ))۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۵۷۴]
(٥٠٠٧) أبو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو اکیلا نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ مل کر نماز پڑھے۔

5008

(۵۰۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلُوشَا الأَسَدَأَبَاذِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ ہُوَ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَعْنِی یَحْیَی بْنَ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُلَیْلَۃُ بْنُ بَدْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اثْنَانِ فَمَا فَوْقَہُمَا جَمَاعَۃٌ))۔کَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عُلَیْلَۃَ وَہُوَ الرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَیْضًا ضَعِیفٍ۔ [ضعیف جداً۔ ابن ماجہ ۹۷۲]
(٥٠٠٨) أبو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو یا زیادہ افراد ہوں تو جماعت ہیں۔

5009

(۵۰۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحَجَرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَرْبِیٍّ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الرَّجُلُ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِہِ وَالرَّجُلُ أَحَقُّ بِصَدْرِ فِرَاشِہِ ۔وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الاِثْنَانِ جَمَاعَۃٌ ، وَالثَّلاَثَۃُ جَمَاعَۃٌ وَمَا کَثُرَ فَہُوَ جَمَاعَۃٌ))۔ [ضعیف]
(٥٠٠٩) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی اپنی سواری کے اگلے حصہ کا زیادہ حق رکھتا ہے اور وہ اپنے بستر کا زیادہ حق رکھتا ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو ، تین اور اس سے زیادہ جماعت ہیں۔

5010

(۵۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا أَبُو عِصْمَۃَ : سَہْلُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ طَحْلاَئَ عَنْ مُحْصِنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوئَ ہُ ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا أَعْطَاہُ اللَّہُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلاَّہَا وَحَضَرَہَا ، لاَ یُنْقِصُ ذَلِکَ مِنْ أَجْرِہِمْ شَیْئًا))۔ [حسن۔ أبو داؤد ۵۶۴]
(٥٠١٠) أبو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اچھی طرح وضو کیا۔ پھر وہ چلا اور اس نے لوگوں کو پایا کہ انھوں نے نماز پڑھ لی ہے تو اللہ اس کو اتنا اجر دے گا جتنا نماز پڑھنے اور اس میں حاضر ہونے والوں کو ملتا ہے اور ان کے اجر میں بھی کمی نہ کی جائے گی۔

5011

(۵۰۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ عَبَّادٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ ہُرْمُزَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : حَضَرَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ الْمَوْتُ فَقَالَ: إِنَّی مُحَدِّثُکُمْ حَدِیثًا مَا أُحَدِّثُکُمُوہُ إِلاَّ احْتِسَابًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ لَمْ یَرْفَعْ قَدَمَہُ الْیُمْنَی إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ حَسَنَۃً ، وَلَمْ یَضَعْ قَدَمَہُ الْیُسْرَی إِلاَّ حَطَّ اللَّہُ عَنْہُ سَیِّئَۃً ، فَلْیُقَرِّبْ أَوْ لِیُبَعِّدْ فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ فَصَلَّی فِی جَمَاعَۃٍ غُفِرَ لَہُ ، وَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّوْا بَعْضًا وَبَقِیَ بَعْضٌ صَلَّی مَا أَدْرَکَ وَأَتَمَّ مَا بَقِیَ کَانَ کَذَلِکَ۔فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّوْا فَأَتَمَّ الصَّلاَۃَ کَانَ کَذَلِکَ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أبو داؤد ۵۶۳]
(٥٠١١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کو موت آئی۔ وہ کہنے لگا : میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں اور صرف احتیاط کی غرض سے بیان کرنے لگا ہوں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب تم میں سے کوئی اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز کی طرف نکلے تو جب وہ اپنا دایاں قدم اٹھاتا ہے تو اس کے عوض اللہ نیکی لکھ دیتے ہیں اور جب بایاں قدم اٹھاتا ہے تو اس کے بدلے ایک برائی ختم کردی جاتی ہے۔ اگرچہ وہ قدم قریب قریب رکھے یا دور دور اور اگر وہ مسجد میں آ کر جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لے تو اس کو معاف کردیا جاتا ہے۔ اگر وہ مسجد آتا ہے اور کچھ حصہ نماز کا پڑھا جا چکا اور کچھ باقی تھا، پھر اس نے جتنی نماز پائی پڑھ لی اور باقی پوری کرلی تو وہ انہی کی طرح ہے اور اگر وہ مسجد آتا ہے اور انھوں نے نماز پڑھ لی ہے تو وہ اپنی پوری نماز پڑھ لے۔

5012

(۵۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الأَسْوَدُ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَلاَ رَجُلٌ یَتَصَدَّقُ عَلَی ہَذَا فَیُصَلِّی مَعَہُ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۰۷]
(٥٠١٢) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھا دی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا کوئی شخص اس پر صدقہ کرے گا کہ وہ اس کے ساتھ نماز پڑھ لے۔

5013

(۵۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ سَعِیدٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ یَتَّجِرُ عَلَی ہَذَا)) ۔فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّی مَعَہُ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۰۷]
(٥٠١٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھ لی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون صدقہ کرے گا اس پر تو ایک شخص نے اس کے ساتھ پڑھ لی۔

5014

(۵۰۱۴) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا خُصَیْبُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ فِی ہَذَا الْخَبَرِ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَلَّی مَعَہُ ، وَقَدْ کَانَ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ ابن أبی شیبہ ۶۶۶۰]
(٥٠١٤) حضرت حسن اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ ابوبکر (رض) تھے جنہوں نے اس کے ساتھ نماز پڑھی حالانکہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھ لی تھی۔

5015

(۵۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الإِسْفِرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا الْجَعْدُ أَبُو عُثْمَانَ الْیَشْکُرِیُّ قَالَ : صَلَّیْنَا الْغَدَاۃَ فِی مَسْجِدِ بَنِی رِفَاعَۃَ وَجَلَسْنَا فَجَائَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فِی نَحْوٍ مِنْ عِشْرِینَ مِنْ فِتْیَانِہِ فَقَالَ : أَصَلَّیْتُمْ قُلْنَا : نَعَمْ فَأَمَرَ بَعْضَ فِتْیَانِہِ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّی بِہِمْ۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۷۰۹۴]
(٥٠١٥) ابو عثمان یشکری فرماتے ہیں کہ ہم نے مسجد بنو رفاعۃ میں صبح کی نماز پڑھی اور ہم بیٹھ گئے، انس بن مالک (رض) بیس نوجوانوں کے ہمراہ آئے اور فرمایا : کیا تم نے نماز پڑھ لی ؟ ہم نے کہا : جی ہاں تو انس (رض) نے کسی نوجوان کو اذان کا حکم دیا ، اس نے اذان اور اقامت کہی، پھر وہ آگے بڑھے اور ان کو نماز پڑھائی۔

5016

(۵۰۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یُونُسَ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ : جَائَ نَا أَنَسٌ وَقَدْ صَلَّیْنَا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّی بِأَصْحَابِہِ۔وَعَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ کَرَاہِیَۃُ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ مَحْمُولَۃٌ عَلَی مَوْضِعٍ یَکُونُ فِی الْجَمَاعَۃِ فِیہِ بَعْدَ أَنْ صَلَّی تُفَرِّقُ الْکَلِمَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۳۴۱۸]
(٥٠١٦) ابو عثمان فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس انس (رض) آئے اور ہم نے نماز پڑھ لی تھی۔ انھوں نے اذان اور اقامت کہی اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی۔

5017

(۵۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أُذِّنَ بِالصَّلاَۃِ فِی لَیْلَۃٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِیحٍ فَقَالَ : ((أَلاَ صَلُّوا فِی الرِّحَالِ))، ثُمَّ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأَْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا کَانَتْ لَیْلَۃٌ بَارِدَۃٌ ذَاتُ مَطَرٍ یَقُولُ أَلاَ صَلُّوا فِی الرِّحَالِ۔لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی۔ وَفِی حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ قَالَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ أَذَّنَ وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۶۳۵]
(٥٠١٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہوا اور سرد رات میں نماز کے لیے اذان دی گئی اور اس نے کہا : خبردار تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ جب رات سرد اور بارش والی ہو تو وہ کہہ دیا کرے کہ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔

5018

(۵۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ نَادَی بِالصَّلاَۃِ فِی لَیْلَۃٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِیحٍ ، ثُمَّ قَالَ فِی آخِرِ نِدَائِہِ : أَلاَ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ ، أَلاَ صَلُّوا فِی الرِّحَالِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا کَانَتْ لَیْلَۃٌ بَارِدَۃٌ ، أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ، أَوْ ذَاتُ رِیحٍ فِی سَفَرٍ یَقُولُ : ((أَلاَ صَلُّوا فِی الرِّحَالِ))۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح انظر قبلہ]
(٥٠١٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ہوا والی اور سرد رات میں اذان دی ، پھر اپنی اذان کے آخر میں کہا : ” أَلاَ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ ، أَلاَ صَلُّوا فِی الرِّحَالِ “ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ جب رات سرد یا بارش والی یا سفر میں ہوا والی ہو تو وہ کہہ دے : ( (أَلاَ صَلُّوا فِی الرِّحَالِ ) ) خبردار ! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔

5019

(۵۰۱۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ نَادَی بِالصَّلاَۃِ فِی لَیْلَۃٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِیحٍ وَمَطَرٍ فَقَالَ فِی آخِرِ أَذَانِہِ : أَلاَ صَلُّوا فِی الرِّحَالِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا کَانَتْ لَیْلَۃٌ بَارِدَۃٌ، أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ فِی السَّفَرِ ((أَلاَ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح معنیٰ قبلہ]
(٥٠١٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ سرد اور بارش اور ہوا والی رات میں نماز کے لیے اذان کہتے تو اذان کے آخر میں کہتے : ” الاصلوا فی الرحال “ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر فرماتے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ سفر میں جب رات سرد یا بارش والی ہو تو وہ کہے : ( (أَلاَ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ ) ) تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔

5020

(۵۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ فِی سَفَرٍ فِی لَیْلَۃٍ ذَاتِ ظُلْمَۃٍ وَرِیحٍ ، أَو ظُلْمَۃٍ وَبَرْدٍ ، أَوْ ظُلْمَۃٍ وَمَطَرٍ فَنَادَی مُنَادِیہِ ((أَنْ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۱۷]
(٥٠٢٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں اندھیری اور ہوا والی، ٹھنڈی یا باشر والی رات اذان دینے والے کو فرما دیتے تھے کہ وہ کہہ دے : ( (أَنْ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ ) )

5021

(۵۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِذَلِکَ بِالْمَدِینَۃِ فِی اللَّیْلَۃِ الْمَطِیرَۃِ وَالْغَدَاۃِ الْقَرَّۃِ۔ [منکر۔ أبو داؤد ۱۰۶۴]
(٥٠٢١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مؤذن مدینہ میں بارش والی رات اور سرد صبح میں ان الفاظ کو کہتا تھا۔

5022

(۵۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَمُطِرْنَا فَقَالَ : ((لِیُصَلِّ مَنْ شَائَ مِنْکُمْ فِی رَحْلِہِ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۶۹۸]
(٥٠٢٢) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں نکلے تو بارش ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے گھر نماز پڑھنا چاہتا ہو پڑھ لے۔

5023

(۵۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَصَابَنَا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ مَطَرٌ لَمْ یَبُلَّ أَسَافِلَ نِعَالِنَا فَنَادَی یَعْنِی مُنَادِی النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ نسائی ۸۵۴]
(٥٠٢٣) ابو ملیح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم حدیبیہ کے مقام پر تھے کہ بارش ہوگئی اور ابھی ہمارے جوتوں کے تلوے بھی تر نہیں ہوئے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن نے اعلان کردیا۔ ” صلوا فی رحالکم “ کہ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔

5024

(۵۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبِیدَۃَ الْبَاہِلِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ الْہُذَلِیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَصَابَنَا بُغَیْشٌ مِنْ مَطَرٍ فَنَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ فِی سَفَرٍ مَنْ شَائَ أَنْ یُصَلِّیَ فِی رَحْلِہِ فَلْیَفْعَلْ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٠٢٤) ابو ملیح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے تو ہلکی ہلکی بارش شروع ہوگئی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن نے اعلان کردیا اور ہم سفر میں تھے کہ جو چاہے اپنے گھر میں نماز پڑھ لے۔

5025

(۵۰۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ یَؤُمُّ قَوْمَہُ وَہُوَ أَعْمَی وَأَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا تَکُونُ الظُّلْمَۃُ وَالسَّیْلُ وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِیرُ الْبَصَرِ فَصَلِّ یَا رَسُولَ اللَّہِ فِی بَیْتِی مَکَانًا أَتَّخِذُہُ مُصَلًّی۔ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : ((أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ؟))۔فَأَشَارَ إِلَی مَکَانٍ مِنَ الْبَیْتِ فَصَلَّی فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۲۴]
(٥٠٢٥) محمود بن ربیع انصاری فرماتے ہیں کہ عتبان بن مالک (رض) اپنی قوم کی امامت کرواتے تھے اور وہ نابینا تھے۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! اندھیرا اور سیلاب ہوتا ہے اور میں نابینا آدمی ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر نماز پڑھ دیں، میں اس جگہ کو جائے نماز بنا لوں گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور فرمایا : تجھے کہاں پسند ہے کہ میں وہاں نماز پڑھوں۔ انھوں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں نماز پڑھی۔

5026

(۵۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالاَ : حَدَّثَنَا أَبُو حَزْرَۃَ : یَعْقُوبُ بْنُ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُکُمْ بِحَضْرَۃِ الطَّعَامِ وَلاَ وَہُوَ یُدَافِعُ الأَخْبَثَیْنِ الْغَائِطَ وَالْبَوْلَ۔ قَالَ ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ وَحَدَّثَنِی الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۰]
(٥٠٢٦) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی کھانے کی موجودگی میں اور بول وبراز کو روکتے ہوئے نماز نہ پڑھے۔

5027

(۵۰۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَزْرَۃَ الْقَاصُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یُصَلِّی أَحَدُکُمْ وَہُوَ بِحَضْرَۃِ الطَّعَامِ وَلاَ وَہُوَ یُدَافِعُ الأَخْبَثَیْنِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عن قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٠٢٧) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی کھانے کی موجودگی اور بول وبراز کو روک کر نماز نہ پڑھے۔

5028

(۵۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کُنَاسَۃَ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَأَرَادَ الرَّجُلُ الْخَلاَئَ فَلْیَبْدَأْ بِالْخَلاَئِ ))۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی بْنِ الطَّبَّاعِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ: أَنَّہُ کَانَ یَؤُمُّ أَصْحَابَہُ یَوْمًا فَذَہَبَ لِحَاجَتِہِ، ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمُ الْغَائِطَ فَلْیَبْدَأْ بِہِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی حَدِیثِ الْعَلَوِیِّ قَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَأَرَادَ الرَّجُلُ الْخَلاَئَ فَلْیَبْدَأْ بِالْخَلاَئِ ))۔ [صحیح۔ مالک ۳۷۸]
(٥٠٢٨) (الف) عبداللہ بن ارقم سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کا وقت ہو اور آدمی بیت الخلا کا ارادہ رکھتا ہو تو بیت الخلا سے ابتدا کرے۔
(ب) عبداللہ بن ارقم فرماتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی امامت کرواتے تھے، وہ کسی ضرورت کے لیے چلے گئے۔ پھر واپس لوٹے تو کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب تم میں سے کسی کو قضائے حاجت ہو تو نماز سے پہلے اس سے فارغ ہو لے۔
(ج) علوی کی حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : جب نماز کا وقت ہوجائے اور آدمی بیت الخلا کا ارادہ رکھتا ہو تو ابتدا بیت الخلا سے کرے۔

5029

(۵۰۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَرْقَمَ : أَنَّہُ خَرَجَ حَاجًّا ، أَوْ مُعْتَمِرًا وَمَعَہُ النَّاسُ وَہُوَ یَؤُمُّہُمْ فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ أَقَامَ الصَّلاَۃَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ، ثُمَّ قَالَ : لِیَتَقَدَّمْ أَحَدُکُمْ وَذَہَبَ الْخَلاَئَ ۔فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَذْہَبَ الْخَلاَئَ وَقَامَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیَبْدَأْ بِالْخَلاَئِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۸۸]
(٥٠٢٩) عبداللہ بن ارقم حج یا عمرہ کے لیے نکلے اور ان کے ساتھ چند لوگ تھے، وہ ان کی امامت کرواتے تھے۔ ایک دن صبح کی نماز کی اقامت کہہ دی گئی، اچانک انھوں نے کہہ دیا کہ تم میں سے کوئی آگے بڑھے اور خود بیت الخلاء چلے گئے، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلا کا ارادہ کرے اور نماز کھڑی ہوجائے تو وہ بیت الخلا سے ابتدا کرے۔

5030

(۵۰۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ وَشُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو ضَمْرَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَرْقَمَ وَالأَکْثَرُ الَّذِینَ رَوَوْہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالُوا کَمَا قَالَ زُہَیْرٌ۔
(٥٠٣٠) ایضاً

5031

(۵۰۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ عَنِ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((لاَ یُصَلِی أَحَدُکُمْ وَہُوَ یَجِدُ شَیْئًا مِنَ الْخَبَثِ))۔ أَسْنَدَہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ شُعْبَۃَ۔وَرَوَاہُ آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسِ عَنْ شُعْبَۃَ فَوَقَفَہُ۔ [صحیح]
(٥٠٣١) أبو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی بول وبراز کی حاجت محسوس کرے تو نماز نہ پڑھے۔

5032

(۵۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَیُّوبَ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَالْعَشَائُ فَابْدَئُ وا بِالْعَشَائِ ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۴۷]
(٥٠٣٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز اور کھانے کا وقت ہوجائے تو کھانے سے ابتدا کرو۔

5033

(۵۰۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَبِیبٍ الْفَامِیُّ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا وُضِعَ الْعَشَائُ وحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَابْدَؤُا بِہِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمْرٍو وَحْدَہُ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٠٣٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کا وقت بھی ہوجائے تو نماز مغرب سے پہلے کھانا کھالو۔

5034

(۵۰۳۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا قَدِمَ الْعَشَائُ فَابْدَؤُا بِالْعَشَائِ قَبْلَ أَنْ تُصَلُّوا صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ وَلاَ تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِکُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ معنی الذی قبلہ]
(٥٠٣٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کھانا آجائے تو مغرب کی نماز سے پہلے کھانا کھاؤ اور تم اپنے کھانے کی وجہ سے جلدی نہ کرو۔

5035

(۵۰۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا وُضِعَ الْعَشَائُ وَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَابْدَئُ وا بِالْعَشَائِ ))۔ وَعَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۳۲]
(٥٠٣٥) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو ابتدا کھانے سے کرو۔

5036

(۵۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الطُّوسِیُّ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّاذْیَاخِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا وُضِعَ الْعَشَائُ وَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَابْدَئُ وا بِالْعَشَائِ))۔وَہَذَا لَفْظُ ابْنِ عِیَاضٍ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ وَالْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۴۸]
(٥٠٣٦) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو کھانے سے ابتدا کرو۔ یہ الفاظ ابن عیاض کے ہیں۔

5037

(۵۰۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ مُجَاہِدٍ أَبِی حَزْرَۃَ عَنْ أَبِی عَتِیقٍ کَذَا قَالَ وَہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی عَتِیقٍ قَالَ : تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَدِیثًا وَکَانَ الْقَاسِمُ رَجُلاً لَحَّانَۃً ، وَکَانَ لأُمِّ وَلَدٍ۔فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ : مَا لَکَ لاَ تَتَحَدَّثُ کَمَا یَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِی ہَذَا ، أَمَا إِنِّی قَدْ عَلِمْتُ مِنْ أَیْنَ أُتِیتَ۔ہَذَا أَدَّبَتْہُ أُمُّہُ ، وَأَنْتَ أَدَّبَتْکَ أُمُّکَ قَالَ فَغَضِبَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وأَضَبَّ عَلَیْہَا۔فَلَمَّا رَأَی مَائِدَۃَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَدْ أُتِیَ بِہَا قَامَ فَقَالَتْ : أَیْنَ؟ قَالَ : أُصَلِّی قَالَتْ : اجْلِسْ قَالَ : إِنِّی أُصَلِّی قَالَتِ : اجْلِسْ غُدَرُ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ صَلاَۃَ بِحَضْرَۃِ الطَّعَامِ وَلاَ وَہُوَ یُدَافِعُہُ الأَخْبَثَانِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ وَقَالَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَتِیقٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۰]
(٥٠٣٧) عبداللہ بن أبی عتیق فرماتے ہیں : میں اور قاسم بن محمد عائشہ (رض) کے پاس باتیں کر رہے تھے اور قاسم بن محمد کی آواز عمدہ تھی اور یہ ام ولد کے بیٹے تھے۔ عائشہ (رض) فرمانے لگیں : اے قاسم ! تم بات چیت نہیں کرتے جیسے میرا یہ بھیجتا بات کر رہا۔ میں جانتی ہوں تو کہاں سے آیا ہے۔ اس کو تربیت اس کی والدہ نے دی اور تجھے تیری والدہ نے۔ عبداللہ کہتے ہیں : قاسم بن محمد ناراض ہوگئے اور اس پر رنجیدہ ہوئے۔ جب اس نے عائشہ (رض) کا دسترخوان دیکھا کہ کھانا لایا گیا ہے تو اٹھ کھڑے ہوئے۔ عائشہ (رض) نے پوچھا : کہاں ؟ قاسم کہنے لگے : میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں۔ عائشہ (رض) نے فرمایا : بیٹھ جا۔ وہ کہنے لگے : میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں، عائشہ (رض) نے فرمایا : بیٹھ جا دھوکے باز۔ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ کھانے کی موجودگی اور بول وبراز کو روکنے کے وقت نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔

5038

(۵۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وُضِعَ عَشَائُ أَحَدِکُمْ ، وَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَابْدَئُ وا بِالْعَشَائِ ، وَلاَ تَعْجَلُوا حَتَّی یُفْرَغَ مِنْہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۴۲]
(٥٠٣٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کی اقامت ہوجائے تو ابتدا کھانے سے کرو اور جلدی نہ کرو حتیٰ کہ کھانے سے فارغ ہو جاؤ۔

5039

(۵۰۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارَیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنِی یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا وُضِعَ عَشَائُ أَحَدِکُمْ وَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ یَقُومُ حَتَّی یَفْرُغَ))۔زَادَ مُسَدَّدٌ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ إِذَا وُضِعَ عَشَاؤُہُ أَوْ حَضَرَ عَشَاؤُہُ لَمْ یَقُمْ حَتَّی یَفْرُغَ وَإِنْ سَمِعَ الإِقَامَۃَ وَإِنْ سَمِعَ قِرَائَ ۃَ الإِمَامِ۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۳۷۵۷]
(٥٠٣٩) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کی اقامت ہوجائے تو کھانے سے فراغت کے بعد اٹھو۔
(ب) مسدد نے کچھ اضافہ کیا ہے کہ عبداللہ کے سامنے کھانا رکھ دیا جاتا یا کھانا آجاتا تو کھانے سے فراغت کے بعد اٹھتے اگرچہ وہ اقامت سن رہے ہوتے یا امام کی قرأت۔

5040

(۵۰۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مِہْرَانَ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ عَلَی الطَّعَامِ فَلاَ یَعْجَلَنَّ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ مِنْہُ وَإِنْ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ))۔ وَبِہَذَا الْلَفْظِ رَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَوَہْبُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی رِوَایَتِہِمَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن خزیمۃ ۹۳۶]
(٥٠٤٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کھانا کھانے بیٹھو تو اپنی ضرورت کے مطابق سیر ہو کر کھاؤ، اگرچہ نماز کی اقامت کہہ دی جائے۔

5041

(۵۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طاہرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ أَنَسٍ فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ بِالْمَغْرِبِ وَقَدْ حَضَرَ الْعَشَائُ ۔فَقَالَ أَنَسٌ : ابْدَئُ وا بِالْعَشَائِ فَتَعَشَّیْنَا مَعَہُ ثُمَّ صَلَّیْنَا وَکَانَ عَشَاؤُہُ خَفِیفًا۔ [صحیح]
(٥٠٤١) حمید بیان کرتے ہیں کہ ہم انس (رض) کے پاس تھے، مؤذن نے مغرب کی اذان کہی اور کھانا بھی آگیا تو انس (رض) نے فرمایا : پہلے کھانا کھاؤ، ہم نے کھانا کھایا، پھر نماز پڑھی اور ان کا شام کا کھانا تھوڑا سا ہوتا تھا۔

5042

(۵۰۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارَیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ وَیَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ الْمِصْرِیَّانِ أَنَّ لَیْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَہُمَا عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ أَنَّ أَبَاہُ عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَحْتَزُّ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ فِی یَدِہِ ثُمَّ دُعِیَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَأَلْقَاہَا وَالسِّکِّینَ الَّتِی کَانَ یَحْتَزُّ بِہَا ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔[صحیح۔ بخاری ۲۰۵]
(٥٠٤٢) عمرو بن امیہ فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بکرے کے کندھے کا گوشت کاٹ رہے تھے، جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں تھا۔ پھر نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت اور چھری رکھ دی، جس کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے، نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔

5043

(۵۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُؤَخِّرُ الصَّلاَۃَ لِطَعَامٍ وَلاَ لِغَیْرِہِ۔ [منکر۔ أبو داؤد ۳۷۵۸]
(٥٠٤٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کو کھانے یا کسی دوسری وجہ سے مؤخر نہیں کیا جائے گا۔

5044

(۵۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارَیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی فِی زَمَانِ ابْنِ الزُّبَیْرِ إِلَی جَنْبِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ عَبَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ : إِنَّا سَمِعْنَا أَنَّہُ یُبْدَأُ بِالْعَشَائِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : وَیْحَکَ مَا کَانَ عَشَاؤُہُمْ؟ أَتُرَاہُ کَانَ مِثْلَ عَشَائِ أَبِیکَ۔[جید۔ أبو داؤد ۳۷۵۹]
(٥٠٤٤) عبداللہ بن عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ میں ابن زبیر کے دور میں اپنے باپ کے ساتھ عبداللہ بن عمر کے پہلو میں تھا، عباد بن عبداللہ بن زبیر کہنے لگے : ہم نے سنا کہ نماز سے پہلے کھانے کی ابتدا کرتے تھے تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : افسوس تجھ پر ان کا کھانا ہی کیا ہوتا تھا ! کیا تو اپنے باپ کے کھانے کی طرح سوچ سکتا ہے۔

5045

(۵۰۴۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمْ یَخْرُجْ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثًا فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَذَہَبَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَرَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْحِجَابَ۔فَمَا رَأَیْنَا مَنْظَرًا أَعْجَبَ إِلَیْنَا مِنْہُ حِینَ وَضَحَ لَنَا وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔فَأَوْمَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَکْرٍ أَنْ یَتَقَدَّمَ وَأَرْخَی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- الْحِجَابَ فَلَمْ یُوصَلْ إِلَیْہِ حَتَّی مَاتَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۴۹]
(٥٠٤٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین دن نماز کے لیے نہ نکلے۔ اقامت کے بعد ابوبکر (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ اٹھایا تو ہم نے اس سے زیادہ خوبصورت منظر کبھی نہیں دیکھا جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ ہمارے سامنے تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو اشارہ کیا کہ وہ جماعت کروائیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ لٹکایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات تک نہیں آسکے۔

5046

(۵۰۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ الأَنْصَارِیُّ وَکَانَ تَبِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَخَدَمَہُ وَصَحِبَہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُصَلِّی بِہِمْ فِی وَجَعِ النَّبِیِّ -ﷺ- الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ الاثْنَیْنِ وَہُمْ صُفُوفٌ فِی الصَّلاَۃِ کَشَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- سِتْرَ الْحُجْرَۃِ یَنْظُرُ إِلَیْنَا وَہُوَ قَائِمٌ کَأَنَّ وَجْہَہُ وَرَقَۃُ مُصْحَفٍ ثُمَّ تَبَسَّمَ فَضَحِکَ قَالَ: فَہَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ فِی الصَّلاَۃِ مِنْ فَرَحٍ بِرُؤْیَۃِ رَسُولِ اللَّہِ-ﷺ- وَنَکَصَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی عَقِبَیْہِ لِیَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَارِجٌ إِلَی الصَّلاَۃِ قَالَ : فَأَشَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَیْنَا بِیَدِہِ أَنْ أَتِمُّوا صَلاَتَکُمْ ثُمَّ دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَرْخَی السِّتْرَ فَتُوُفِّیَ مِنْ یَوْمِہِ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [انظر ما قبلہ]
(٥٠٤٦) انس بن مالک (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خدمت گار اور صحابی تھے فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیماری کے ایام میں ان کو نماز پڑھائی جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے۔ سوموار کے دن جب نماز کی صفیں درست ہوگئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ ہٹایا اور کھڑے ہو کر ہماری طرف دیکھ رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ کھلے ہوئے قرآن کے اوراق جیسا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے تو ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دیکھنے کی وجہ سے بڑے خوش ہوئے۔ ابوبکر اپنی ایڑیوں کے بل واپس پلٹے تاکہ صف میں مل سکیں اور ان کا گمان تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے آئیں گے، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ کا اشارہ کیا کہ تم اپنی نماز پوری کرو۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجرہ میں داخل ہوئے اور پردہ لٹکا لیا، پھر اسی دن فوت ہوگئے۔

5047

(۵۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارَیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَبِی جَنَابٍ عَنْ مَغْرَائَ الْعَبْدِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِیَ فَلَمْ یَمْنَعْہُ مِنِ اتِّبَاعِہِ عُذْرٌ لَمْ تُقْبَلْ مِنْہُ الصَّلاَۃُ الَّتِی صَلَّی))۔قَالُوا: وَمَا الْعُذْرُ؟ قَالَ : ((خَوْفٌ أَوْ مَرَضٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم برقم ۴۹۴۰]
(٥٠٤٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اذان کو سنا اور بغیر کسی عذر کے نماز کے لیے نہیں آیا تو اس کی وہ نماز قبول نہ کی جائے گی جو اس نے پڑھی ہے، انھوں نے کہا : عذر کیا ہے ؟ فرمایا : خوف یا بیماری

5048

(۵۰۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ دِینَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ : قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالُوا : مَا عُذْرُہُ؟ قَالَ : خَوْفٌ ، أَوْ مَرَضٌ ۔وَقَالَ : تِلْکَ الصَّلاَۃُ الَّتِی صَلاَّہَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن عدی فی الکامل ۷/۲۱۳]
(٥٠٤٨) قتیبہ بن سعید نے اسی طرح ذکر کیا ہے، لیکن اس کے الفاظ یہ ہیں کہ انھوں نے کہا : عذر کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خوف بیماری اور فرمایا : وہ نماز جو اس نے پڑھ لی ہے۔

5049

(۵۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارَیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ وَالْحَدِیثُ لأَبِی الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی غَزْوَۃِ خَیْبَرَ : مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ فَلاَ یَأْتِیَنَّ الْمَسَاجِدَ ۔ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَابْنِ الْمُثَنَّی وَفِی حَدِیثِ أَحْمَدَ : فَلاَ یَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِدَ ۔ وَلَیْسَ فِیہِ فِی غَزْوَۃِ خَیْبَرَ وَہُوَ فِی حَدِیثِ مُسَدَّدٍ وَزَادَ یَعْنِی الثُّومَ وَقَالَ : فَلاَ یَأْتِی مَسْجِدَنَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۱]
(٥٠٤٩) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ خیبر میں فرمایا : جو اس درخت سے کھائے وہ مساجد میں نہ آئے ۔
(ب) احمد کی روایت میں ہے کہ وہ مساجد کے قریب نہ آئے۔
(ج) مسدد نے زیادتی کی ہے کہ لہسن کھا کر بھی وہ ہماری مسجد میں نہ آئے۔

5050

(۵۰۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عُبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الْبَقْلَۃِ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا حَتَّی یَذْہَبَ رِیحُہَا)) یَعْنِی الثُّومَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ، وَرَوَاہُ أَیْضًا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرُہُمَا۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۴]
(٥٠٥٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس سبزی (یعنی لہسن) سے کھائے تو وہ ہماری مسجد کے قریب بھی نہ آئے جب تک اس کی بو ختم نہ ہو۔

5051

(۵۰۵۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ قَالَ قُلْنَا لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی الثُّومِ؟ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ فَلاَ یَقْرَبْنَا ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ مَعَنَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَغَیْرِہِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۱۸]
(٥٠٥١) عبد العزیز بن صہیب فرماتے ہیں کہ ہم نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا : آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لہسن کے بارے میں کیا سنا ہے ؟ انس فرمانے لگے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تو وہ ہماری مسجد کے قریب آئے اور نہ ہی ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔

5052

(۵۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَہَذَا حَدِیثُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ یَعْنِی الثُّومَ فَلاَ یُؤْذِینَا فِی مَسْجِدِنَا))۔ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ رَافِعٍ : ((فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ، وَلاَ یُؤْذِینَا بِرِیحِ الثُّومِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۲]
(٥٠٥٢) (الف) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس درخت (یعنی لہسن ) سے کھائے وہ ہمیں ہماری مسجدوں میں تکلیف نہ دے۔
(ب) ابو رافع کی حدیث میں ہے کہ وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور لہسن کی بو کی وجہ سے تکلیف نہ دے۔

5053

(۵۰۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو ابْنُ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ الثُّومِ ۔قَالَ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ الثُّومِ : وَالْبَصَلِ وَالْکُرَّاثِ فَلاَ یَقْرَبْنَا فِی مَسْجِدِنَا فَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ تَتَأَذَّی مِمَّا یَتَأَذَّی مِنْہُ الإِنْسَانُ))۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔[صحیح۔ مسلم ۵۶۴]
(٥٠٥٣) جابر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے لہسن کھایا، پھر فرمایا : جس نے لہسن، پیاز اور گیندنا کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے، کیونکہ فرشتے بھی اس سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔

5054

(۵۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ الأَصَمُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتُوَائِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْبَصَلِ وَالْکُرَّاثِ ۔فَغَلَبَتْنَا الْحَاجَۃُ فَأَکَلْنَا مِنْہُ۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ الْخَبِیثَۃِ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا فَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ تَتَأَذَّی مِمَّا یَتَأَذَّی مِنْہُ الإِنْسَانُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٠٥٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیاز اور گیند نا کھانے سے منع فرمایا، لیکن ضرورت کے وقت ہم اس کو کھاتے تھے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس خبیث درخت سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کہ فرشتے بھی اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔

5055

(۵۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارَیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عن عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ أَظُنُّہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ تَفَلَ تِجَاہَ الْقِبْلَۃَ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ تَفْلُہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ ، وَمَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الْبَقْلَۃِ الْخَبِیثَۃِ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا))۔ثَلاَثًا۔
(٥٠٥٥) حذیفہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قبلے کی جانب تھوکاتو قیامت کے دن اس کا تھوک اس کی آنکھوں کے درمیان ہوگا اور جس نے اس خبیث سبزی سے کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ تین بار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ۔

5056

(۵۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَکَلَ ثُوْمًا أَوْ بَصَلاً فَلْیَعْتَزِلْنَا أَوْ لِیَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا أَوْ لِیَقْعُدْ فِی بَیْتِہِ))۔وَإِنَّہُ أُتِیَ بِقِدْرٍ فِیہِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ فَوَجَدَ لَہَا رِیحًا۔فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِیہَا مِنَ الْبُقُولِ قَالَ : قَرِّبُوہَا إِلَی بَعْضِ أَصْحَابِہِ کَانَ مَعَہُ، فَلَمَّا رَآہُ کَرِہَ أَکْلَہَا قَالَ : ((کُلْ فَإِنِّی أُنَاجِی مَنْ لاَ تُنَاجِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عن سَعِیدِ بْنِ عُفَیْرٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ أُتِیَ بِبَدْرٍ وَقَالَ ابْنُ وَہْبٍ یَعْنِی طَبَقًا فِیہِ خَضِرَاتٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۱۷]
(٥٠٥٦) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا ہماری مسجد سے الگ رہے یا اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہنڈیا لائی گئی، جس میں سبزیاں تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بو کو پایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا جو اس میں سبزیاں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو اپنے ساتھیوں کے قریب کر دو ۔ جس وقت اس نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند فرمایا ہے تو وہ بھی رک گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کھاؤ میں ان سے سرگوشی کرتا ہوں جن سے تم سرگوشی نہیں کرتے۔

5057

(۵۰۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ فَذَکَرَہُ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

5058

(۵۰۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَکَلَ مِنْ طَعَامٍ بَعَثَ بِفَضْلِہِ إِلَی أَبِی أَیُّوبَ۔قَالَ : فَبَعَثَ إِلَیْہِ بِقَصْعَۃٍ لَمْ یَأَْکُلْ مِنْہَا فِیہَا ثُومٌ فَأَتَاہُ أَبُو أَیُّوبَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَحَرَامٌ ہُوَ؟ قَالَ : ((لاَ وَلَکِنِّی کَرِہْتُہُ لِرِیحِہِ))۔قَالَ : فَإِنِّی أَکْرَہُ ما کَرِہْتَ ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۵۳]
(٥٠٥٨) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھانا کھاتے اور بچا ہوا کھانا ابو ایوب کی طرف بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھانے کا پیالہ دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے کچھ بھی نہیں کھایا، کیونکہ اس میں لہسن تھا۔ ابوایوب (رض) آئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ حرام ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرام نہیں، لیکن میں اس کو بو کی وجہ سے ناپسند کرتا ہوں۔ ابو ایوب کہنے لگے : پھر میں بھی ناپسند کرتا ہوں جس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناپسند کرتے ہیں۔

5059

(۵۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ أَنَّ أَبَا التُّجَیْبِ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الثُّومُ وَالْبَصَلُ وَالْکُرَّاثُ وَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَأَشَدُّ ذَلِکَ کُلِّہِ الثُّومُ أَفَتُحَرِّمُہُ؟ فَقَالَ -ﷺ- : ((کُلُوہُ مَنْ أَکَلَہُ فَلاَ یَقْرَبْ ہَذَا الْمَسْجِدَ حَتَّی یَذْہَبَ رِیحُہُ مِنْہُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابوداؤد ۳۸۲۳]
(٥٠٥٩) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس، لہسن، پیاز اور گیندنے کا ذکر کیا گیا ، عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو ان میں سب سے زیادہ ناپسند لہسن ہے، کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو حرام قرار دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں، تم کھاؤ، لیکن جو کھالے وہ اس مسجد کے قریب نہ آئے جب تک اس کی بو ختم نہ ہو۔

5060

(۵۰۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : لَمْ نَعُدْ أَنْ فُتِحَتْ خَیْبَرُ وَقَعْنَا فِی تِلْکَ الْبَقْلَۃِ یَعْنِی الثُّومَ فَأَکَلْنَا مِنْہَا أَکْلاً شَدِیدًا وَنَاسٌ جِیَاعٌ ، ثُمَّ رُحْنَا إِلَی الْمَسْجِدِ۔فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الرِّیحَ فَقَالَ : ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ الْخَبِیثَۃِ شَیْئًا فَلاَ یَقْرَبْنَا فِی الْمَسْجِدِ))۔فَقَالَ النَّاسُ : حُرِّمَتْ حُرِّمَتْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ لَیْسَ بِی تَحْرِیمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ وَلَکِنَّہَا شَجَرَۃٌ أَکْرَہُ رِیحَہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو الناقَدِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۵]
(٥٠٦٠) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جب خیبر فتح ہوا تو ہمیں سبزی ملی جس میں لہسن تھا تو ہم نے خوب کھایا اور بھوکے بھی تھے، پھر ہم مسجد کی طرف چلے، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لہسن کی بو محسوس کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس خبیث درخت سے کھائے وہ مسجد کے قریب نہ آئے تو لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ حرام کردیا گیا، حرام کردیا گیا۔ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! جو اللہ نے حلال قرار دیا وہ حرام نہیں۔ لیکن میں اس کو بو کی ناپسند کرتا ہوں۔

5061

(۵۰۶۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو ہِلاَلٍ الرَّاسِبِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ وَغَیْرُہُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ : أَکَلْتُ الثُّومَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَیْتُ الْمَسْجِدَ وَقَدْ سُبِقْتُ بِرَکْعَۃٍ فَدَخَلْتُ مَعَہُمْ فِی الصَّلاَۃِ۔فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رِیحَہُ فَقَالَ : ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ الْخَبِیثَۃِ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مُصَلاَّنَا حَتَّی یَذْہَبَ رِیحُہَا))۔فَأَتْمَمْتُ صَلاَتِی فَلَمَّا سَلَّمْتُ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ لَمَا أَعْطَیْتَنِی یَدَکَ فَنَاوَلَنِی یَدَہُ فأَدْخَلْتُہَا فِی کُمِّی حَتَّی انْتَہَیْتُ إِلَی صَدْرِی فَوَجَدَہُ مَعْصُوبًا۔فَقَالَ : ((إِنَّ لَکَ عُذْرًا أَوْ أَرَی لَکَ عُذْرًا)) [صحیح۔ احمد ۴/۲۵۲]
(٥٠٦١) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لہسن کھایا۔ میں مسجد میں آیا اور نماز کی ایک رکعت ہوچکی تھی۔ میں نماز میں شامل ہوگیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بو کو پایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس خبیث درخت سے کھائے وہ مسجد کے یا فرمایا : نماز کے قریب نہ آئے جب تک ان کی بو ختم نہ ہو۔ میں نے نماز پوری کی، جب میں نے سلام پھیرا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اپنا ہاتھ پکڑائیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ پکڑا دیا تو میں نے اپنی قمیص کی آستین میں داخل کر کے اپنے سینے تک لے گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر پٹی بندھی ہوئی پائی تو فرمایا : تیرا عذر ہے۔

5062

(۵۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا بَحِیرُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَاریُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ بَحِیرٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی زِیَادٍ حَیَّانَ بْنِ سَلَمَۃَ أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الْبَصَلِ فَقَالَتْ : إِنَّ آخِرَ طَعَامٍ أَکَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامٌ فِیہِ بَصَلٌ۔ہَکَذَا فِی الْکِتَابِ حَیَّانُ وَقَالُوا الصَّوَابُ خِیَارٌ قَالَ الشَّیْخُ وَفِی رِوَایَۃِ عِیسَی خِیَارٌ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ عَنْ حَیْوَۃَ خِیَارٌ۔ [منکر۔ أبو داؤد ۳۸۲۹]
(٥٠٦٢) أبی زیاد جتان بن سلمہ نے عائشہ (رض) سے پیاز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخری کھانا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا اس میں پیاز تھا۔

5063

(۵۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحِرَفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْعَلاَئِ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ عَامِرٍ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ أَبَا رَاشِدٍ حَدَّثَہُ یَرُدُّہُ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَدْ أَکَلَ الْبَصَلَ فِی الْقِدْرِ مَشْوِیًّا قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ بِجُمُعَۃٍ۔ [منکر۔ الطبرانی فی مسند الشامیین ۱۸۵۹]
(٥٠٦٣) ابو راشد فرماتے ہیں : یہ حدیث عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے پچھلے جمعہ میں بھنی ہوئی ہنڈیا میں پیاز کھایا۔

5064

(۵۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ قَالَ : خَطَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : ثُمَّ إِنَّکُمْ أَیُّہَا النَّاسُ تَأْکُلُونَ مِنْ شَجَرَتَیْنِ لاَ أَرَاہُمَا إِلاَّ خَبِیثَتَیْنِ ہَذَا الْبَصَلِ وَالثُّومِ ، وَلَقَدْ کُنْتُ أَرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا وَجَدَ رِیحَہُمَا مِنَ الرَّجُلِ أَمَرَ بِہِ فَأُخْرِجَ إِلَی الْبَقِیعِ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ آکِلُہُمَا لاَ بُدَّ فَلْیُمِتْہُمَا طَبْخًا۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتُوَائِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۹]
(٥٠٦٤) معدان بن ابی طلحہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے جمعہ کے دن خطبہ دیا، اس میں تھا کہ اے لوگو ! تم ان دو خبیث درختوں سے کھاتے ہو یعنی پیاز اور لہسن، حالانکہ میں دیکھتا تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس سے ان کی بو پاتے تو اسے بقیع کی طرف نکال دیتے، لیکن جو کھانا چاہے تو ان کی بو پکا کر ختم کرے۔

5065

(۵۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ أَبُو وَکِیعٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نُہِیَ عَنْ أَکْلِ الثُّومِ إِلاَّ مَطْبُوخًا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : شَرِیکٌ ہُوَ ابْنُ حَنْبَلٍ۔ [منکر۔ أبو داؤد ۳۸۲۷]
(٥٠٦٥) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لہسن کھانے سے منع فرمایا، لیکن فرمایا : پکا کر کھالو۔

5066

(۵۰۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَبُو حَاتِمٍ وَکَانَ یَنْزِلُ مَکَّۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا فَإِنْ کُنْتُمْ لاَ بُدَّ آکِلِیہِمَا فَأَمِیتُوہُمَا طَبْخًا))۔
(٥٠٦٦) معاویہ بن قرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ان دو درختوں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اگر تم نے کھانا ہی ہے تو پکا کر ان کی بو ختم کرلو۔

5067

(۵۰۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : مَرِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِ بِالنَّاسِ))۔فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ مَتَی یَقُومُ مَقَامَکَ لاَ یَسْتَطِیعُ یُصَلِّی بِالنَّاسِ۔فَقَالَ : ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبَاتُ یُوسُفَ))۔قَالَ : فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ حُسَیْنٍ الْجُعْفِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۳]
(٥٠٦٧) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ عائشہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ابوبکر (رض) نرم دل والے ہیں وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑے ہو کر لوگوں کو نماز نہیں پڑھا سکیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو جماعت کروائیں۔ تم تو یوسف (علیہ السلام) کی عورتوں طرح ہو۔ ابوبکر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں لوگوں کو جماعت کروائی۔

5068

(۵۰۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : مَرِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاشْتَدَّ مَرَضُہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
(٥٠٦٨) حسین بن علی (رض) نے کچھ الفاظ زائد ذکر کیے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری بڑھ گئی۔

5069

(۵۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : سَقَطَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ شِقُّہُ الأَیْمَنُ۔فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ نَعُودُہُ فَصَلَّی قَاعِدًا فَصَلَّیْنَا قُعُودًا ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ : ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ۔فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ، وَإِذَا صَلَّی قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعِینَ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۱]
(٥٠٦٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے سے گرپڑے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دائیں جانب زخمی ہوگئی۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تیمار داری کے لیے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز پڑھی، ہم نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو فرمایا : امام بنایا ہی اس لیے جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے۔ جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ ” سمع اللہ لمن حمدہ “ کہے تو تم بھی ” ربنا ولک الحمد “ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

5070

(۵۰۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَکِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْہُ فَجُحِشَ شِقُّہُ الأَیْمَنُ فَصَلَّی صَلاَۃً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَہُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّیْنَا وَرَائَ ہُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِیَامًا ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِینَ))۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٠٧٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے پر سوار ہوئے تو گرگئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دائیں جانب زخمی ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی نماز بیٹھ کر پڑھائی تو ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ اٹھے تو تم بھی اٹھو اور جب وہ ” سمع اللہ لمن حمدہ “ کہے تو تم ” ربنا ولک الحمد “ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

5071

(۵۰۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَیْتِہِ وَہُوَ جَالِسٌ فَصَلَّی وَرَائَ ہُ قَوْمٌ قِیَامًا فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ أَنِ اجْلِسُوا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ۔فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا))۔ زَادَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَتِہِ وَہُوَ شَاکِی فَصَلَّی جَالِسًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔[صحیح۔ بخاری ۶۵۶]
(٥٠٧١) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے گھر بیٹھ کر نماز پڑھی اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ تم بھی بیٹھ جاؤ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ اپنا سر اٹھالے تو تم بھی سر اٹھالو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو اور شافعی کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار تھے تو بیٹھ کر نماز پڑھی۔

5072

(۵۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَفِی حَدِیثِ شُعَیْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ فَلاَ تَخْتَلِفُوا عَلَیْہِ فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِینَ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ، وأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۸]
(٥٠٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام بنایا ہی اس لیے جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، لہٰذا تم اس سے اختلاف نہ کرو۔ جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ کہے : ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ “ تو تم ” اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ “ کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

5073

(۵۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْعَزَائِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ الرُّؤَاسِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَبَّرَ فَکَبَّرَ أَبُو بَکْرٍ خَلْفَہُ لِیُسْمِعَنَا فَبَصُرَ بِنَا قِیَامًا فأَوْمَأَ إِلَیْنَا أَنِ اجْلِسُوا۔فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ : ((کِدْتُمْ أَنْ تَفْعَلُوا فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ لِعُظَمَائِہِمْ۔ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِکُمْ ، فَإِنْ صَلَّوْا قِیَامًا فَصَلُّوا قِیَامًا ، وَإِنْ صَلَّوْا جُلُوسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا))۔لَفْظُ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ وَزَادَ دَاوُدُ فِی حَدِیثِہِ قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ وَأَبُو بَکْرٍ خَلْفَہُ ، فَإِذَا کَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَبَّرَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِیُسْمِعَنَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ فِیہِ : اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّیْنَا وَرَائَ ہُ وَہُوَ قَاعِدٌ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۱۳]
(٥٠٧٣) (الف) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو ابوبکر (رض) نے بھی تکبیر کہی، جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے۔ وہ ہمیں سنوا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کھڑے ہوئے دیکھا تو بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ جب نماز پوری کی تو فرمایا : قریب ہے کہ تم بھی وہی کام کرو جو فارس وروم والے اپنے بڑوں کے لیے کرتے تھے۔ تم اپنے اماموں کی اقتدا کیا کرو۔ اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھیں تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
(ب) داؤد کی حدیث میں کچھ الفاظ زائد ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی اور ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکبیر کہتے تو ابوبکر بھی تکبیر کہتے تاکہ ہمیں سنوا دیں۔

5074

(۵۰۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : صُرِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ فَرَسٍ لَہُ عَلَی جِذْعِ نَخْلَۃٍ فَانْفَکَّتْ قَدَمُہُ ، فَقَعَدَ فِی بَیْتٍ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَتَیْنَاہُ نَعُودُہُ فَوَجَدْنَاہُ یُصَلِّی تَطَوُّعًا فَصَلَّی قَاعِدًا وَنَحْنُ قِیَامٌ ، ثُمَّ أَتَیْنَاہُ فَوَجَدْنَاہُ یُصَلِّی صَلاَۃً مَکْتُوبَۃً قَاعِدًا قَالَ : فَقُمْنَا فَأَوْمَأَ إِلَیْنَا فَجَلَسْنَا ، ثُمَّ قَالَ : ((ائْتَمُّوا بِالإِمَامِ إِنْ صَلَّی قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا ، وَإِنْ صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِیَامًا ، وَلاَ تَفْعَلُوا کَمَا تَفْعَلُ فَارِسُ بِعُظَمَائِہَا))۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٥٠٧٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے سے کھجور کے ایک تنے پر گرگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ٹخنا نکل گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، عائشہ (رض) کے گھر بیٹھ گئے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تیمارداری کے لیے آئے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پایا کہ نفل نماز بیٹھ کر پڑھ رہے تھے اور ہم کھڑے تھے۔ پھر ہم آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرض نماز بیٹھ کر پڑھ رہے تھے، ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف اشارہ کیا، ہم بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا : تم اپنے امام کی پیروی کرو۔ اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو اور اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور تم ایسا نہ کرو جیسے فارسی اپنے بڑوں کے لیے کرتے تھے۔

5075

(۵۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الضُّبَعِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ رَجُلٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَؤُمَّنَّ أَحَدٌ بَعْدِی جَالِسًا))۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ لَمْ یَرَوْہِ غَیْرُ جَابِرٍ الْجُعْفِیِّ وَہُوَ مَتْرُوکٌ وَالْحَدِیثُ مُرْسَلٌ لاَ تَقُومُ بِہِ حُجَّۃٌ۔[منکر۔ اخرجہ الحارث فی مسند ۱۴۷]
(٥٠٧٥) شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد کوئی بھی بیٹھ کر امامت نہ کروائے۔

5076

(۵۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَدْ عَلِمَ الَّذِی احْتَجَّ بِہَذَا أَنْ لَیْسَتْ فِیہِ حُجَّۃٌ وَأَنَّہُ لاَ یَثْبُتُ لأَنَّہُ مُرْسَلٌ وَلأَنَّہُ عَنْ رَجُلٍ یَرْغَبُ النَّاسُ عَنِ الرِّوَایَۃِ عَنْہُ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

5077

(۵۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ : أَلاَ تُحَدِّثِینِی عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : بَلَی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ قَدْ نَقَلْنَاہُ فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ إِلَی أَنْ قَالَتْ : فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَکْرٍ أَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ۔فَأَتَاہُ الرَّسُولُ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّیَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ رَجُلاً رَقِیقًا : یَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ۔قَالَ عُمَرُ : أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ ، فَفَعَلَ فَصَلَّی بِہِمْ أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الأَیَّامَ ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَجَدَ مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً فَخَرَجَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ أَحَدُہُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلاَۃِ الظُّہْرِ۔وَأَبُو بَکْرٍ یُصَلِّی بِالنَّاسِ۔فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ فأَوْمَأَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ لاَ یَتَأَخَّرَ وَقَالَ لَہُمَا : ((أَجْلِسَانِی إِلَی جَنْبِہِ))۔فَأَجْلَسَاہُ إِلَی جَنْبِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَتْ : فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ یُصَلِّی بِصَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ قَائِمٌ وَالنَّاسُ یُصَلُّونَ بِصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَاعِدٌ۔قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ : أَلاَ أَعْرِضُ عَلَیْکَ مَا حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِ حَدِیثَہَا فَمَا أَنْکَرَ مِنْہُ شَیْئًا غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الآخَرَ الَّذِی کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ۔فَقُلْتُ لاَ ۔قَالَ : ہُوَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ صَلَّی بِالنَّاسِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّفِّ خَلْفَہُ وَحُسْنُ سِیَاقِ زَائِدَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ لِلْحَدِیثِ یَدُلُّ عَلَی حِفْظِہِ وَأَنَّ غَیْرَہَ لَمْ یَحْفَظْہُ حِفْظَہُ وَلِذَلِکَ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ رَحَمَہُمَا اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابَیْہِمَا دُونَ رِوَایَۃِ مَنْ خَالَفَہُ۔وَکَذَلِکَ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۵۵]
(٥٠٧٧) عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ میں عائشہ (رض) کے پاس آیا، میں نے کہا : کیا آپ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کے بارے میں بیان کریں گی ؟ فرمایا : کیوں نہیں ! پھر انھوں نے لمبی حدیث بیان کی۔ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر کو پیغام بھیجا کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ قاصد آیا اور اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ ابوبکر (رض) کہنے لگے : ” وہ نرم دل تھے “ اے عمر ! لوگوں کو نماز پڑھا دو ۔ انھوں نے فرمایا : آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں۔ ابوبکر (رض) نے ان ایام میں لوگوں کو امامت کروائی، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ راحت محسوس کی تو دو آدمیوں کے سہارے نماز ظہر کے لیے تشریف لائے، ایک عباس تھے اور ابوبکر نماز پڑھا رہے تھے۔ جب ابوبکر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو پیچھے ہٹے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے کہا کہ مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو تو ان دونوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ابوبکر کے پہلو میں بیٹھا دیا۔ فرماتی ہیں کہ لوگ ابوبکر (رض) کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے اور ابوبکر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں نماز ادا کر رہے تھے اور رسول اللہ بیٹھے ہوئے تھے۔
عبیداللہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا، میں نے کہا : میں آپ کے سامنے وہ بیان کروں جو عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کے متعلق بیان کیا، فرمایا : بیان کرو میں نے ان کے سامنے بیان کیا، انھوں کچھ بھی انکار نہیں کیا۔ لیکن یہ پوچھا کہ کیا انھوں نے عباس (رض) کے ساتھ دوسرے آدمی کا تذکرہ کیا ؟ میں نے کہا : نہیں، فرمایا : وہ علی (رض) تھے۔

5078

(۵۰۷۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَرْقَمَ بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : سَافَرْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی الشَّامِ فَسَأَلْتُہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی مَرِضِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی أَنْ قَالَ : فَرَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً فَخَرَجَ یُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ فَلَمَّا أَحَسَّ النَّاسُ سَبَّحُوا فَذَہَبَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَتَأَخَّرُ فَأشَارَ إِلَیْہِ بِیَدِہِ مَکَانَکَ فَاسْتَفْتَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ حَیْثُ انْتَہَی أَبُو بَکْرٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمٌ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فَائْتَمَّ أَبُو بَکْرٍ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَائْتَمَّ النَّاسُ بِأَبِی بَکْرٍ فَمَا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّلاَۃَ حَتَّی ثَقُلَ جِدًّا فَخَرَجَ یُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ وَإِنَّ رِجْلَیْہِ لَتَخُطَّانِ فِی الأَرْضِ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یُوصِ ۔وَبِمَعْنَاہُ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ احمد ۱/۳۵۶]
(٥٠٧٨) ارقم بن شرحبیل فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) کے ساتھ مدینہ سے شام تک سفر کیا، میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کے متعلق حدیث ذکر کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ آرام محسوس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے سہارے نکلے ۔ جب لوگوں نے محسوس کیا تو ” سبحان اللہ کہا : ابوبکر (رض) پیچھے ہٹنے لگے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ ٹھہرو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرآن وہاں سے شروع کیا، جہاں سے ابوبکر (رض) نے چھوڑا تھا۔ ابوبکر (رض) کھڑے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے۔ ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا کی اور لوگوں نے ابوبکر (رض) کی اقتدا کی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طبیعت بوجھل ہوگئی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے سہارے چلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں کے ساتھ زمین پر لکیر بن رہی تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوا لیکن آپ نے وصیت نہیں کی۔

5079

(۵۰۷۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنہَا قَالَتْ : لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ بِلاَلٌ یُؤْذِنُہُ بِالصَّلاَۃِ فَقَالَ : ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیفٌ وَإِنَّہُ مَتَی یَقُومُ مَقَامَکَ لاَ یُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ قَالَ : ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔قَالَتْ فَقُلْتُ لِحَفْصَۃَ : قُولِی لَہُ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیفٌ وَإِنَّہُ مَتَی یَقُومُ مَقَامَکَ لاَ یُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَتْ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ۔مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔قَالَتْ فَأَمَرُوا أَبَا بَکْرٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ قَالَتْ : فَلَمَّا دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً قَالَتْ : فَقَامَ یُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ وَرِجْلاَہُ تَخُطَّانِ فِی الأَرْضِ قَالَتْ : فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ حِسَّہُ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قُمْ مَکَانَکَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی جَلَسَ عَنْ یَسَارِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمًا یَقْتَدِی أَبُو بَکْرٍ بِصَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَقْتَدِی النَّاسُ بِصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ۔لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۱]
(٥٠٧٩) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طبیعت خراب ہوئی تو بلال آئے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کی اطلاع دے رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابوبکر (رض) کمزور دل ہیں۔ جب وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑے ہوں گے تو اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے۔ اگر آپ عمر (رض) کو حکم دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ میں نے حفصہ سے کہا : آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات کہہ دو کہ ابوبکر نرم دل ہے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑے ہوں گے تو اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے ۔ اگر آپ عمر (رض) کو حکم دیں۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات کہہ دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بھی یوسف کی عورتوں کی طرح ہو، ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ انھوں نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا۔ انھوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب ابوبکر (رض) نے نماز شروع کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ راحت محسوس کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے سہارے کھڑے ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں زمین پر لگنے کی وجہ سے لکیر بنا رہے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے اور ابوبکر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنے کو محسوس کیا تو آپ (رض) پیچھے ہٹنے لگے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر ٹھہرو۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) کی بائیں جانب بیٹھ گئے۔ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ابوبکر (رض) کھڑے تھے۔ ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر (رض) کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے۔

5080

(۵۰۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَحْیَی الرُّویَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ ہُوَ ابْنُ مُوسَی الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَرَضَ الَّذِی مَاتَ فِیہِ أَذِنَ بِالصَّلاَۃِ فَذَکَرَتْ قِصَّتَہَا دُونَ قَوْلِہَا لِحَفْصَۃَ إِلَی أنْ قَالَتْ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَلَسَ یُصَلِّی وَأَبُو بَکْرٍ إِلَی جَنْبِہِ وَأَبُو بَکْرٍ یُسْمِعُ النَّاسَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ عَنْ عِیسَی وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ فِیہِ : وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ وَأَبُو بَکْرٍ یُسْمِعُہُمُ التَّکْبِیرَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٠٨٠) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے جس مرض میں آپ کا انتقال ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کی اجازت دی۔ انھوں نے مکمل قصہ ذکر کیا، لیکن حفصہ کا قول ذکر نہیں کیا۔ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں تھے، ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکبیریں لوگوں تک پہنچا رہے تھے۔

5081

(۵۰۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ بَیَانٍ وَالْعَوْذِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَان وَجِعًا فَأَمَرَ أَبَا بَکْرٍ أَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ قَالَتْ : فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خِفَّۃً فَجَائَ فَقَعَدَ إِلَی جَنْبِ أَبِی بَکْرٍ فَأَمَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا بَکْرٍ وَہُوَ قَاعِدٌ وَأَمَّ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّاسَ وَہُوَ قَائِمٌ۔ [صحیح۔ معنی فی ما معنی]
(٥٠٨١) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ سکون محسوس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور ابوبکر (رض) کے پہلو میں بیٹھ گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر ابوبکر کی امامت کروا رہے تھے اور ابوبکر (رض) لوگوں کی امامت کروا رہے تھے۔

5082

(۵۰۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا بَکْرٍ أَنَّ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ فِی مَرَضِہِ فَکَانَ یُصَلِّی بِہِمْ۔ قَالَ عُرْوَۃُ : فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَفْسِہِ خِفَّۃً فَخَرَجَ ، فَإِذَا أَبُو بَکْرٍ یَؤُمُّ النَّاسَ فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ اسْتَأْخَرَ فَأَشَارَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ کَمَا أَنْتَ فَجَلَسَ النَّبِیُّ -ﷺ- حِذَائَ أَبِی بَکْرٍ إِلَی جَنْبِہِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ یُصَلِّی بِصَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسُ یُصَلُّونَ بِصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ یَحْیَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ اتَّفَقَتْ ہَذِہِ الرِّوَایَاتُ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِمَامًا وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَسَائِرَ النَّاسِ اقْتَدَوْا بِہِ ، وَقَدْ رُوِیَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَان إِمَامًا وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی خَلْفَہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۵۱]
(٥٠٨٢) (الف) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیماری کے ایام میں ابوبکر (رض) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ چنانچہ آپ (رض) لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے۔ عروہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ آرام محسوس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور ابوبکر (رض) لوگوں کی امامت کروا رہے تھے۔ جب ابوبکر (رض) نے دیکھا تو پیچھے ہٹے، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا کہ جیسے ہو ویسے ہی رہو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) کے ساتھ پہلو میں بیٹھ گئے۔ ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ ابوبکر (رض) کی نماز کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے۔
(ب) تمام روایات میں یہی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امام تھے اور ابوبکر (رض) اور تمام لوگ مقتدی اور ایک روایت میں ہے کہ امام ابوبکر (رض) تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے پیچھے نماز پڑھی۔

5083

(۵۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ صَاحِبُ ثَعْلَبٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ خَلْفَ أَبِی بَکْرٍ قَاعِدًا۔لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔ [صحیح۔ انظر ما معنٰی]
(٥٠٨٣) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مرض میں جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے ابوبکر کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔

5084

(۵۰۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مِنَ النَّاسِ مَنْ یَقُولُ کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمُقَدَّمُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّفِّ وَمِنْہُمْ مَنْ یَقُولُ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْمُقَدَّمُ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ الأَعْمَشِ کَمَا تَقَدَّمَ عَلَی الإِثْبَاتِ وَالصِّحَّۃِ وَرِوَایَۃُ مَسْرُوقٍ تَفَرَّدَ بِہَا نُعَیْمُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْہُ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِیہَا۔ [صحیح۔ ابن خزیمۃ ۱۶۱۸]
(٥٠٨٤) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ابوبکر (رض) صف میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آگے تھے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے تھے۔

5085

(۵۰۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَتْ قِصَّۃَ مَرَضِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَمْرَہُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالصَّلاَۃِ وَفِی آخِرِہِ قَالَتْ: فَلَمَّا أَحَسَّ أَبُو بَکْرٍ بِجِیئَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَرَادَ أَنْ یَسْتَأْخِرَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ أَنْ یَثْبُتَ قَالَ وَجِیئَ بِالنَّبِیِّ -ﷺ- فَوُضِعَ بِحِذَائِ أَبِی بَکْرٍ أَوْ قَالَتْ فِی الصَّفِّ۔ وَہَذَا یُخَالِفُ رِوَایَۃَ شَبَابَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ جَمِیعًا۔وَقَدْ رُوِیَ عَنْ شَبَابَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ بِقَرِیبٍ مِنْ ہَذَا الْمَتْنِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۸۲]
(٥٠٨٥) عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مرض کا قصہ بیان فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو نماز کا حکم دیا۔ اس کے آخر میں ہے کہ جب ابوبکر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آنا محسوس کیا تو پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ رہو۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لایا گیا تو ابوبکر (رض) کے برابر بٹھا دیا گیا یا فرمایا : صف میں بٹھا دیا گیا۔

5086

(۵۰۸۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ یَعْنِی الطَّرْسُوسِیَّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی بِالنَّاسِ فِی وَجَعِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّفِّ وَہَکَذَا رَوَاہُ بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما معنی بنحوہ]
(٥٠٨٦) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری میں لوگوں کو نماز پڑھائی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صف میں تھے۔

5087

(۵۰۸۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ رِوَایَۃِ الطَّرْسُوسِیِّ عَنْ شَبَابَۃَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی خَلْفَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَوْ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَلْفَ أَبِی بَکْرٍ مَرَّۃً لَمْ یَمْنَعْ ذَلِکَ أَنْ یَکُونَ صَلَّی خَلْفَہُ أَبُو بَکْرٍ أُخْرَی ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ ذَہَبَ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ فِی مَغَازِیہِ إِلَی أَنَّ أَبَا بَکْرٍ صَلَّی مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ یَوْمَ الاِثْنَیْنِ رَکْعَۃً وَہُوَ الْیَوْمُ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَوَجَدَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی نَفْسِہِ خِفَّۃً فَخَرَجَ فَصَلَّی مَعَ أَبِی بَکْرٍ رَکْعَۃً فَلَمَّا سَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ قَامَ فَصَلَّی الرَّکْعَۃَ الأُخْرَی فَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الصَّلاَۃُ مُرَادَ مَنْ رَوَی أَنَّہُ صَلَّی خَلْفَ أَبِی بَکْرٍ فِی مَرَضِہِ فَأَمَّا الصَّلاَۃُ الَّتِی صَلاَّہَا أَبُو بَکْرٍ فِی مَرَضِہِ فَہِیَ صَلاَۃُ الظُّہْرِ یَوْمَ الأَحَدِ أَوْ یَوْمَ السَّبْتِ کَمَا رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فِی بَیَانِ الظُّہْرِ فَلاَ تَکُونُ بَیْنَہُمَا مُنَافَاۃٌ وَیَصِحُّ الاِحْتِجَاجُ بِالْخَبَرِ الأَوَّلِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٠٨٧) (الف) انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کے پیچھے نماز پڑھی۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر ایک مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کے پیچھے نماز پڑھی تو دوسری مرتبہ ابوبکر (رض) نے بھی آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اس سے کوئی چیز مانع نہیں ہے۔
نوٹ : موسیٰ بن عقبہ مغازی میں ذکر فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) نے سوموار کے دن صبح کی نماز کی ایک رکعت پڑھائی، یہی وہ دن ہے جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ افاقہ محسوس کیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آ کر ایک رکعت ابوبکر (رض) کے ساتھ پڑھی۔ جب ابوبکر (رض) نے سلام پھیرا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر دوسری رکعت مکمل کی۔ ممکن ہے اس سے مراد وہ نماز ہو جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیماری کی حالت میں ابوبکر (رض) کے پیچھے پڑھی اور وہ نماز جو ابوبکر (رض) نے بیماری کے ایام میں پڑھائی وہ ظہر کی نماز ہو اور یہ معاملہ اتوار یا ہفتہ کے دن ہوا تھا جیسے عائشہ (رض) اور ابن عباس سے بھی منقول ہے۔

5088

(۵۰۸۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : عَرَضْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ فَاسْتَصْغَرَنِی وَعُرِضْتُ عَلَیْہِ یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَأَجَازَنِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۲۱]
(٥٠٨٨) نافع ابن عمر (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ میں احد کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا، اس وقت میری عمر چودہ برس تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چھوٹا جانا اور خندق کے دن میری عمر پندرہ برس تھی تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دے دی۔

5089

(۵۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یَعْقِلَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۳۹۸]
(٥٠٨٩) علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین بندوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے : سونے والے سے جب تک بیدار نہ ہو، بچے سے جب تک بالغ نہ ہو اور مجنون سے جب تک وہ عقل مند نہ ہو۔

5090

(۵۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ عَائِشَۃَ: أنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ لاَ یَقْبَلُ صَلاَۃَ الْحَائِضِ إِلاَّ بِخِمَارٍ))۔ قَالَ ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ: أَرَادَ بِالْحَیْضِ الْبُلُوغَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَفِیہِ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی تَوَجُّہِ الْفَرْضِ عَلَیْہَا إِذَا بَلَغَتْ بِالْحَیْضِ۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۶۴۱]
(٥٠٩٠) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ جو ان بچی کی نماز اوڑھنی کے ساتھ قبول کرتے ہیں۔

5091

(۵۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاَقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَلِّمُوا الصَّبِیَّ الصَّلاَۃَ ابْنَ سَبْعِ سِنِینَ وَاضْرِبُوہُ عَلَیْہَا ابْنَ عَشْرٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۹۴]
(٥٠٩١) عبد الملک بن ربیع بن سبرہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے جب سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز کی تعلیم دو اور دس سال کی عمر میں مار کر نماز پڑھاؤ۔

5092

(۵۰۹۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ مِہْرَانَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مُرُوا الصِّبْیَانَ بِالصَّلاَۃِ لِسَبْعِ سِنِینَ وَاضْرِبُوہُمْ عَلَیْہَا فِی عَشْرٍ وَفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٩٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات سال کی عمر میں اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو اور دس سال کی عمر میں مار کر نماز پڑھاؤ اور ان کے بستر جدا کر دو ۔

5093

(۵۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجُہَنِیُّ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَیْہِ فَقَالَ لاِمْرَأَتِہِ مَتَی یُصَلِّی الصَّبِیُّ فَقَالَتْ : نَعَمْ کَانَ رَجُلٌ مِنَّا یَذْکُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ ((إِذَا عَرَفَ یَمِینَہُ مِنْ یَسَارِہِ فَمُرُوہُ بِالصَّلاَۃِ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۴۹۷]
(٥٠٩٣) معاذ بن عبداللہ جھنی فرماتے ہیں کہ ہم ہشام بن سعد کے پاس گئے تو انھوں نے اپنی اہلیہ سے کہا : بچہ کب نماز پڑھے ؟ وہ فرمانے لگیں : ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کررہا تھا کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : جب وہ اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں سے پہچان لے تو اس کو نماز کا حکم دو ۔

5094

(۵۰۹۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : حَافِظُوا عَلَی أَبْنَائِکُمْ فِی الصَّلاَۃِ ثُمَّ تَعَوَّدُوا الْخَیْرَ فَإِنَّمَا الْخَیْرُ بِالْعَادَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الطبرانی فی الکبیر ۹۱۵۶]
(٥٠٩٤) عبداللہ فرماتے ہیں کہ تم اپنی اولاد سے نماز پر محافظت کراؤ اور تم ان کو خیر کا عادی بناؤ؛ کیونکہ بھلائی عادت کی وجہ سے ہوتی ہے۔

5095

(۵۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا جَمِیلُ بْنُ الْحَسَنِ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَیْسٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : حَافِظُوا عَلَی أَوْلاَدِکُمْ فِی الصَّلاَۃِ وَعَلِّمُوہُمُ الْخَیْرَ فَإِنَّمَا الْخَیْرُ عَادَۃٌ۔ خَالَفَہُ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ فَرَوَاہُ عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مُرْسَلاً۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٠٩٥) ابو احوص عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ تم اپنی اولاد سے نماز پر محافظت کراؤ اور ان کو بھلائی سکھاؤ اور بھلائی عادت کے ذریعہ سے ہوتی ہے۔

5096

(۵۰۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : حَافِظُوا عَلَی أَبْنَائِکُمْ فِی الصَّلاَۃِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ الطبرانی فی الکبیر ۸۷۵۵]
(٥٠٩٦) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ اپنے بچوں سے نماز پر محافظت کراؤ۔

5097

(۵۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عَبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَاہَانَ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ أَبِی عَامِرٍ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُوسَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدًا خَیْرًا لَہُ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ))۔ أَیُّوبُ بْنُ مُوسَی ہُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَامِرٍ وَہُوَ مُرْسَلٌ قَالَ الْبُخَارِیُّ لَمْ یَصِحَّ سَمَاعُ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔[ضعیف۔ ترمذی ۱۹۵۲]
(٥٠٩٧) ایوب بن موسیٰ اپنے باپ سے دادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھے ادب سے بڑھ کر کوئی والد اپنی اولاد کو تحفہ عطیہ نہیں دیتا۔

5098

(۵۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الْحَاطِبِیُّ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ لِرَجُلٍ أَدِّبِ ابْنَکَ فَإِنَّکَ مَسْئُولٌ عَنْ وَلَدِکَ مَاذَا أَدَّبْتَہُ ، وَمَاذَا عَلَّمْتَہُ ، وَإِنَّہُ مَسْئُولٌ عَنْ بِرِّکَ وَطَوَاعِیَتِہِ لَکَ۔ [حسن۔ اخرجہ المؤلف فی الشعب ۸۶۶۲ ]
(٥٠٩٨) عثمان الحاطبی کہتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے سنا، وہ ایک شخص سے کہہ رہے تھے : اپنے بیٹے کو ادب سکھا ، کیونکہ تجھ سے اپنی اولاد کے ادب کے بارے میں سوال ہوگا اور تو نے اس کو کیا تعلیم دی ہے کیونکہ وہ سوال کیا جائے گا نیکی اور اطاعت کے بارے میں۔

5099

(۵۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْعَاصِ : إِذَا عَلَّمْتُ وَلَدِی وَزَوَّجْتُہُ وَأَحْجَجْتُہُ فَقَدْ قَضَیْتُ حَقَّہُ وَبَقِیَ حَقِّی عَلَیْہِ۔ [حسن۔ ابن أبی شیبہ ۲۶۳۱۹]
(٥٠٩٩) سعید بن عاص کہتے ہیں : جب میں اپنی اولاد کو تعلیم دوں اور ان کی شادی کر دوں اور میں ان کو اس قابل بناؤں تو میں نے ان کا حق ادا کردیا اور میرا حق ان کے ذمہ باقی ہے۔

5100

(۵۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ : أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ یَقُولُ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : کَانَ مُعَاذٌ یُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْعِشَائَ أَوِ الْعَتَمَۃَ ثُمَّ یَرْجِعُ فَیُصَلِّیہَا لِقَوْمِہِ فِی بَنِی سَلِمَۃَ قَالَ : فَأَخَّرَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْعِشَائَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَصَلَّی مُعَاذٌ مَعَہُ ثُمَّ رَجَعَ فَأَمَّ قَوْمَہُ فَقَرَأَ بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فَتَنَحَّی رَجُلٌ مِنْ خَلْفِہِ فَصَلَّی وَحْدَہُ فَقَالُوا لَہُ : أَنَافَقْتَ قَالَ : لاَ۔وَلَکِنِّی آتِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَاہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ أَخَّرْتَ الْعِشَائَ وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّی مَعَکَ ثُمَّ رَجَعَ فَأَمَّنَا فَافْتَتَحَ بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فَلَمَّا رَأَیْتُ ذَلِکَ تَأَخَّرْتُ فَصَلَّیْتُ۔وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِأَیْدِینَا فَأَقْبَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی مُعَاذٍ فَقَالَ : ((أَفَتَّانٌ أَنْتَ یَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِسُورَۃِ کَذَا وَسُورَۃِ کَذَا))۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۹]
(٥١٠٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ معاذ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھتے، پھر بنو سلمہ کو جا کر عشا کی نماز پڑھاتے۔ راوی کہتے ہیں : ایک دن نبی نے عشا کی نماز مؤخر کردی، معاذ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، پھر انھوں نے واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کروائی اور اس میں سو رہ بقرہ پڑھی۔ ایک شخص نے الگ ہو کر نماز پڑھ لی۔ انھوں نے کہا : کیا تو منافق ہوگیا ہے ؟ کہنے لگا : نہیں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤں گا اور جا کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں تاخیر کی اور معاذ (رض) نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر واپس آ کر ہماری امامت کروائی اور اس نے سو رہ بقرہ شروع کردی، جب میں نے دیکھا تو پیچھے ہٹ گیا اور الگ نماز پڑھ لی، ہم تو پانی بھرنے والے ہیں اپنے ہاتھوں سے کام کرتے ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معاذ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے معاذ ! کیا تو فتنہ باز ہے، اے معاذ کیا تو فتنہ باز ہے ! فلاں فلاں سورت پڑھا کرو۔

5101

(۵۱۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ مُعَاذٌ یُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یَأْتِی فَیَؤُمُّ قَوْمَہُ فَصَلَّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃً الْعِشَائَ ، ثُمَّ أَتَی قَوْمَہُ فَافْتَتَحَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ فَانْحَرَفَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی وَحْدَہُ وَانْصَرَفَ۔وَذَکَرَ بَاقِی الْحَدِیثِ بِمَعْنَاہُ لَمْ یَقُلْ أَحَدٌ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَسَلَّمَ إِلاَّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَکِّیِّ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٠١) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ معاذ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھے تھے، پھر اپنی قوم کی امامت کرواتے تھے۔ ایک رات انھوں نے عشا کی نماز نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پڑھی، پھر اپنی قوم کے پاس آئے اور نماز میں سو رہ بقرہ شروع کردی، ایک شخص سلام پھیر کر الگ ہوگیا اور نماز پڑھ لی۔

5102

(۵۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ مُعَاذًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ یَأْتِی قَوْمَہُ فَیُصَلِّی بِہِمْ۔لَفْظُ حَدِیثِ عَارِمٍ وَفِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ ثُمَّ یَأْتِی أَصْحَابَہُ یَؤُمُّہُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَسُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٠٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ معاذ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر وہ اپنی قوم کے پاس آتے اور ان کی امامت کرواتے۔

5103

(۵۱۰۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ کَانَ یُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یَرْجِعُ فَیَؤُمُّ قَوْمَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٠٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ معاذ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر واپس جا کر اپنی قوم کی امامت کرواتے۔

5104

(۵۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ مُعَاذًا کَانَ یُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْعِشَائَ ثُمَّ یَنْصَرِفُ فَیَأْتِی قَوْمَہُ فَیُصَلِّی بِہِمْ تِلْکَ الصَّلاَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ۔وَمَنْصُورٌ ہُوَ ابْنُ زَاذَانَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۱۰۰]
(٥١٠٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ معاذ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھتے۔ پھر اپنی قوم کے پاس آتے اور ان کو بھی وہی نماز پڑھاتے۔

5105

(۵۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَخْبَرَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ مُعَاذًا کَانَ یُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْعِشَائَ ثُمَّ یَنْصَرِفُ إِلَی قَوْمِہِ فَیُصَلِّی بِہِمْ ہِیَ لَہُ تَطَوُّعٌ وَلَہُمْ فَرِیضَۃٌ ح۔ [صحیح۔ معنی سائفا]
(٥١٠٥) جابربن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ معاذ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھتے تھے، پھر اپنی قوم کو آ کر نماز پڑھاتے تھے، یہ ان کی نفل اور مقتدیوں کے لیے فرض ہوتی۔

5106

(۵۱۰۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ وَأَبُو الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَیُصَلِّی بِہِمْ تِلْکَ الصَّلاَۃَ ہِیَ لَہُ نَافِلَۃٌ وَلَہُمْ فَرِیضَۃٌ۔ [صحیح۔ معنی سالفاً]
(٥١٠٦) عمرو بن دینار بھی اس طرح فرماتے ہیں کہ وہ ان کو بھی وہی نماز پڑھاتے، یہ مقتدیوں کے لیے فرض اور ان کے لیے نفل ہوتی تھی۔

5107

(۵۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ مُعَاذٌ یُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْعِشَائَ ثُمَّ یَأْتِی قَوْمَہُ فَیُصَلِّی بِہِمْ تِلْکَ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح۔ معنی ایفاً]
(٥١٠٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ معاذ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھتے، پھر اپنی قوم میں آ کر ان کو وہی نماز پڑھاتے۔

5108

(۵۱۰۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِأَصْحَابِہِ بِطَائِفَۃٍ مِنْہُمْ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی بِالآخَرِینَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ وَثَبَتَ مَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥١٠٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کے ایک گروہ کو دو رکعات پڑھائیں، پھر سلام پھیر دیا، پھر دو رکعتیں دوسرے گروہ کو پڑھائیں اور سلام پھیر دیا۔

5109

(۵۱۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمِ بْنِ حَیَّانَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِہَؤُلاَئِ رَکْعَتَیْنِ وَبِہَؤُلاَئِ رَکْعَتَیْنِ فَکَانَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- أَرْبَعًا وَلَہُمْ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ واَلأَخِیرَۃُ مِنْ ہَاتَیْنِ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- نَافِلَۃٌ وَلِلآخَرِینَ فَرِیضَۃٌ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥١٠٩) ابوبکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعات پڑھائیں اور دوسروں کو بھی دو رکعات ۔ یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چار رکعات ہوئیں اور ان کی دو دو رکعات۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ آخری دو گروہ کی رکعتیں ان کے لیے فرض اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے نفل شمار ہوں گی۔

5110

(۵۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ : أَنَّ عَطَائً کَانَ تَفُوتُہُ الْعَتَمَۃُ فَیَأْتِی وَالنَّاسُ فِی الْقِیَامِ فَیُصَلِّی مَعَہُمْ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَبْنِی عَلَیْہَا رَکْعَتَیْنِ وَإِنَّہُ رَآہُ فَعَلَ ذَلِکَ وَیَعْتَدُّ بِہِ مِنَ الْعَتَمَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَکَانَ وَہْبُ بْنُ مُنَبِّہٍ وَالْحَسَنُ وَأَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِیُّ یَقُولُونَ ہَذَا : جَائَ قَوْمُ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ یُرِیدُونَ أَنْ یُصَلُّوا الظُّہْرَ فَوَجَدُوہُ قَدْ صَلَّی فَقَالُوا : مَا جِئْنَا إِلاَّ لِنُصَلِّیَ مَعَکَ فَقَالَ : لاَ أُخَیِّبُکُمْ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی بِہِمْ ذَکَرَ ذَلِکَ أَبُو قَطَنٍ عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَیُرْوَی عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ مِثْلَ ہَذَا الْمَعْنَی وَیُرْوَی عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَرِیبٌ مِنْہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی فی کتاب الام ۱/۳۰۵]
(٥١١٠) عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ عشا کی نماز رہ جاتی تو وہ مسجد میں آتے اور لوگ قیام میں ہوتے تو ان کے ساتھ دو رکعات پڑھ لیتے اور مزید دو رکعات پڑھ کر نماز پوری کرتے ، وہ اس کو عشا کی نماز خیال کرتے تھے۔
نوٹ : ایک قوم ابو رجا عطاردی کے پاس آئی، وہ ظہر کی نماز پڑھنا چاہتے تھے، لیکن جماعت ہوچکی تھی۔ وہ کہنے لگے : ہم تو آپ کے ساتھ نماز پڑھنے آئے تھے۔ وہ کہنے لگے : میں تمہیں نقصان میں نہیں چھوڑوں گا، پھر کھڑے ہوئے اور ان کے ساتھ نماز پڑھی۔

5111

(۵۱۱۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قَالَ إِنْسَانٌ لِطَاوُسٍ وَجَدْتُ النَّاسَ فِی الْقِیَامِ فَجَعَلْتُہَا الْعِشَائَ الآخِرَۃَ قَالَ أَصَبْتَ۔
(٥١١١) ایک شخص نے طاؤس (رح) سے کہا : میں نے لوگوں کو قیام میں پایا تو میں نے اس کو عشا کی نماز بنا لیا، انھوں نے فرمایا : تو نے درست کیا۔

5112

(۵۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْخَلِیلِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا الْوَضِینُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَائِذٍ قَالَ : دَخَلَ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسْجِدَ وَالنَّاسُ فِی صَلاَۃِ الْعَصْرِ قَدْ فَرَغُوا مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ فَصَلُّوا مَعَ النَّاسِ ، فَلَمَّا فَرَغُوا قَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ : کَیْفَ صَنَعْتُمْ۔قَالَ أَحَدُہُمْ : جَعَلْتُہَا الظُّہْرَ ثُمَّ صَلَّیْتُ الْعَصْرَ۔وَقَالَ الآخَرُ : جَعَلْتُہَا الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّیْتُ الظُّہْرَ۔ وَقَالَ الآخَرُ : جَعَلْتُہَا لِلْمَسْجِدِ ثُمَّ صَلَّیْتُ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ فَلَمْ یَعِبْ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ۔ [حسن]
(٥١١٢) ابن عائذ فرماتے ہیں کہ تین آدمیوں کی جماعت جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے مسجد میں آئی اور لوگ عصر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ ظہر کی نماز سے فارغ ہوچکے تھے۔ انھوں نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب فارغ ہوئے تو ایک دوسرے سے کہنے لگے : تم نے کیسے کیا ؟ ان میں سے ایک نے کہا : میں نے اس کو ظہر بنادیا۔ پھر میں نے عصر کی نماز پڑھ لی اور دوسرا کہتا ہے : میں نے اس کو عصر بنایا اور اس کے بعد ظہر پڑھ لی، تیسرے نے کہا : میں اس کو تحیۃ المسجد بنادیا، پھر ظہر وعصر کی نماز پڑھ لی تو کسی نے کسی پر کوئی عیب نہیں لگایا۔

5113

(۵۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِنْ أَدْرَکْتَ الْعَصْرَ وَلَمْ تُصَلِّ الظُّہْرَ فَاجْعَلِ الَّتِی أَدْرَکْتَ مَعَ الإِمَامِ الظُّہْرَ وُصَلِّ الْعَصْرَ بَعْدَ ذَلِکَ ۔ [حسن۔ عبد الرزاق ۲۲۵۹]
(٥١١٣) ابن جریج عطا سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر تو عصر کی نماز پالے اور ظہر کی نماز نہ پڑھی ہو تو اس کو ظہر بنادے جو تو نے امام کے ساتھ پائی ہے اور اس کے بعد عصر پڑھ لے۔

5114

(۵۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ : أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ یَؤُمُّ قَوْمَہُ وَہُوَ أَعْمَی فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّہَا تَکُونُ الظُّلْمَۃُ وَالْمَطَرُ ، وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِیرُ الْبَصَرِ فَصْلِّ یَا رَسُولَ اللَّہِ فِی بَیْتِی مَکَانًا أَتَّخِذُہُ مُصَلًّی فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ؟))۔فَأَشَارَ لَہُ إِلَی الْمَکَانِ فِی الْبَیْتِ فَصَلَّی فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَقَالَ مَکَانٍ مِنَ الْبَیْتِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرِ الْمَطَرَ وَقَالَ السَّیْلُ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۲۴]
(٥١١٤) محمود بن ربیع فرماتے ہیں کہ عتبان بن مالک اپنی قوم کی امامت کرواتے تھے اور وہ نابینا تھے۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اندھیرا اور بارش ہوتی ہے اور میں نابینا آدمی ہوں۔ اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر میں ایک جگہ نماز پڑھ دیں، میں اس کو جائے نماز بنا لوں گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور فرمایا : تو کہاں پسند کرتا ہے کہ میں وہاں نماز پڑھوں ؟ تو انھوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں نماز پڑھ دی۔

5115

(۵۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحِرَفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَاہُ فِی مَنْزِلِہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔وَفِیہِ قَالَ : وَرَأَیْتُ عِتْبَانَ یَؤُمُّ قَوْمَہُ بَنِی سَالِمٍ فِی مَسْجِدِہِمْ وَہُوَ أَعْمَی۔لَفْظُ حَدِیثِ الْبِرْتِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ أَبْصَرَ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۲۴]
(٥١١٥) محمود بن ربیع عتبان بن مالک سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے گھر تشریف لائے۔۔۔ اس میں ہے کہ میں نے عتبان بن مالک کو دیکھا، وہ اپنی قوم بنو سالم کی امامت کروایا کرتے تھے اور وہ نابینا تھے۔

5116

(۵۱۱۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنِی مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیُّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَہُوَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ : إِنِّی قَدْ أَنْکَرْتُ بَصَرِی وَأَنَا أُصَلِّی بِقَوْمِی فَإِذَا کَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِی الَّذِی بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِیَ مَسْجِدَہُمْ فَأُصَلِّیَ بِہِمْ وَوَدِدْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَّکَ تَأْتِی فَتُصَلِّی فِی بَیْتِی وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۲۴]
(٥١١٦) محمود بن ربیع انصاری فرماتے ہیں کہ عتبان بن مالک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہیں، جو بدر میں انصار کی جانب سے شریک ہوئے۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نابینا ہوں اور اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں ۔ جب بارش ہوتی ہے وادی بہہ پڑتی ہے تو مسجد اور میرے گھر کے درمیان رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے، میں ان کو نماز نہیں پڑھا سکتا۔ اے اللہ کے رسول ! میں چاہتا ہوں آپ میرے گھر تشریف لائیں اور نماز پڑھ دیں۔

5117

(۵۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَنْبَرِیُّ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَخْلَفَ ابْنَ أُمِّ مَکْتُومٍ یَؤُمُّ النَّاسَ وَہُوَ أَعْمَی۔
(٥١١٧) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن ام مکتوم کو اپنا نائب بنایا، وہ لوگوں کی امامت کرواتے اور وہ نابینا تھے۔

5118

(۵۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَبِی ذَرٍّ : ((اسْمَعْ وَأَطِعْ وَلَوْ لِحَبَشِیٍّ کَأَنَّ رَأْسَہُ زَبِیبَۃٌ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۰]
(٥١١٨) ابو نباح فرماتے ہیں کہ میں نے انس (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوذر سے کہا : سن اور اطاعت کر اگرچہ حبشی غلام ہو اور اس کا سر منکے کا سا ہو۔

5119

(۵۱۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنِی أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اسْمَعُوا وَأَطِیعُوا وَإِنْ اسْتُعْمِلَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبَشِیٌّ کَأَنَّ رَأْسَہُ زَبِیبَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۷۱۴۲]
(٥١١٩) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سنو اور اطاعت کرو۔ اگرچہ تمہارے اوپر حبشی غلام ہی عامل بنایا گیا ہو۔ گویا اس کا سر منکے کا سا ہے۔

5120

(۵۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ انْتَہَی إِلَی الرَّبَذَۃِ وَقَدْ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَإِذَا عَبْدٌ یَؤُمُّہُمْ قَالَ فَقِیلَ : ہَذَا أَبُو ذَرٍّ فَذَہَبَ یَتَأَخَّرُ فَقَالَ أَبُوذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْصَانِی خَلِیلِی -ﷺ- بِثَلاَثٍ أَسْمَعُ وَأَطِیعُ وَلَوْ کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا مُجَدَّعَ الأَطْرَافِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ وَرَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَإِذَا عَبْدٌ یُصَلِّی بِہِمْ فَقَالُوا لأَبِی ذَرٍّ : تَقَدَّمْ فَأَبَی فَتَقَدَّمَ الْعَبْدُ فَصَلَّی بِہِمْ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۴۸]
(٥١٢٠) (الف) عبداللہ بن صامت ابو ذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ربذہ مقام پر گئے، وہاں نماز کی اقامت کہہ دی گئی اور ایک غلام ان کی امامت کرواتا تھا۔ کہا گیا : یہ ابوذر (رض) ہیں۔ وہ پیچھے جانے لگا تو ابوذر (رض) نے فرمایا : مجھے میرے خلیل یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے : سن، اطاعت کر، اگرچہ تمہارے اوپر حبشی غلام ہو، جو کان کٹا ہوا ہو۔
(ب) شعبہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں ہے کہ ایک غلام ان کو نماز پڑھاتا تھا، انھوں نے ابو ذر سے کہا : آگے بڑھو۔ آپ (رض) نے انکار کردیا۔ غلام آگے بڑھا اور نماز پڑھائی، پھر انھوں نے حدیث ذکر کی۔

5121

(۵۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَأْتُونَ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِأَعْلَی الْوَادِی ہُوَ وَعُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ وَالْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَۃَ وَنَاسٌ کَثِیرٌ فَیَؤُمُّہُمْ أَبُو عَمْرٍو مَوْلَی عَائِشَۃَ۔وَأَبُو عَمْرٍو غُلاَمُہَا حِینَئِذٍ لَمْ یُعْتَقْ وَکَانَ إِمَامُ بَنِی مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَعُرْوَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۳۸۲۴]
(٥١٢١) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں : ہم ام المؤمنین عائشہ (رض) کی خدمت میں وادی کے بلند مقام پر حاضر ہوا کرتے تھے۔ میں، عبید بن عمیر، مسور بن مخرمہ اور بہت سے لوگ تھے۔ ہماری امامت عائشہ (رض) کے غلام ابو عمرو کرواتے تھے۔ ابو عمرو اس وقت تک آزاد نہ ہوئے تھے اور بنو محمد بن ابی بکرہ اور بنو عروہ کے امام تھے۔

5122

(۵۱۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ و أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِجَازِیُّ الْحِمْصِیُّ بِحِمْصَ فِی صَفَرٍ سَنَۃَ سَبْعٍ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرِ بْنِ أُنَیْسٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَکْوَانَ کَانَ عَبْدًا لِعَائِشَۃَ فَأَعْتَقَتْہُ ، وَکَانَ یَقُومُ لَہَا فِی شَہْرِ رَمَضَانَ یَؤُمُّہَا وَہُوَ عَبْدٌ۔
(٥١٢٢) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو عمرو ذکوان عائشہ (رض) کے غلام تھے، انھوں نے اس کو آزاد کردیا۔ وہ رمضان میں ان کو قیام کرواتے تھے، ان کی امامت کرواتے تھے جب کہ وہ غلام تھے۔

5123

(۵۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَنَسٌ یَعْنِی ابْنَ عِیَاضٍ قَالَ أبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُہَنِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ الْمُہَاجِرُونَ الأَوَّلُونَ نَزَلُوا الْعُصْبَۃَ قَبْلَ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ یَؤُمُّہُمْ سَالِمٌ مَوْلَی أَبِی حُذَیْفَۃَ ، وَکَانَ أَکْثَرَہُمْ قُرْآنًا۔ زَادَ الْہَیْثَمُ وَفِیہِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الأَسَدِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنِ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۰]
(٥١٢٣) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب پہلے مہاجر آئے تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنے سے پہلے جماعتوں کی شکل میں آرہے تھے اور ان کی امامت ابو حذیفہ کے غلام سالم کرا رہے تھے۔ وہ قرآن زیادہ پڑھے ہوئے تھے۔

5124

(۵۱۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ جُرَیْجٍ : أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَہُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ قَالَ : کَانَ سَالِمٌ مَوْلَی أَبِی حُذَیْفَۃَ یَؤُمُّ الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ وَأَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الأَنْصَارِ فِی مَسْجِدِ قُبَائَ فِیہِمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَأَبُو سَلَمَۃَ وَزَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ وَعَامِرُ بْنُ رَبِیعَۃَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ کَذَا قَالَ فِی ہَذَا وَفِیمَا قَبْلَہُ فِیہِمْ أَبُو بَکْرٍ وَلَعَلَّہُ فِی وَقْتٍ آخَرَ فَإِنَّہُ إِنَّمَا قَدِمَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ إِمَامَتُہُ إِیَّاہُمْ قَبْلَ قُدُومِہِ وَبَعْدَہُ وَقَوْلُ الرَّاوِی وَفِیہِمْ أَبُو بَکْرٍ أَرَادَ بَعْدَ قُدُومِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۳۸۰۷]
(٥١٢٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو حذیفہ کے غلام سالم پہلے آنے والے مہاجرین اور انصار صحابہ کی مسجد قبا میں امامت کرواتے تھے۔ ان میں ابوبکر ‘ عمر ‘ ابوسلمہ ‘ زید بن حارثہ اور عامر بن ربیعہ تھے۔
شیخ فرماتے ہیں : ابوبکر وعمر شاید کسی دوسرے وقت میں موجود تھے؛ کیونکہ ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آئے ہیں یا ان کی امامت ہجرت سے پہلے اور بعد میں رہی اور راوی کی مراد بھی ہجرت کے بعد کی ہے۔

5125

(۵۱۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَامِرُ بْنُ وَاثِلَۃَ اللَّیْثِیُّ : أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ الْخُزَاعِیَّ لَقِیَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِعُسْفَانَ ، وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَہُ عَلَی أَہْلِ مَکَّۃَ۔فَسَلَّمَ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنِ اسْتَخْلَفْتَ عَلَی أَہْلِ الْوَادِی؟ فَقَالَ : اسْتَخْلَفْتُ عَلَیْہِمُ ابْنَ أَبْزَی۔فَقَالَ عُمَرُ : مَنِ ابْنُ أَبْزَی؟ فَقَالَ نَافِعٌ : مَوْلًی مِنْ مَوَالِینَا۔فَقَالَ عُمَرُ : وَاسْتَخْلَفْتَ عَلَیْہِمْ مَوْلًی فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّہُ قَارِئٌ لِکِتَابِ اللَّہِ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ۔فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ یَرْفَعُ بِہَذَا الْکِتَابِ أَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہِ آخَرِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۱۷]
(٥١٢٥) نافع بن عبد الحارث خزاعی عمر بن خطاب (رض) کو عسفان نامی جگہ پر ملے۔ عمر (رض) نے ان کو اہل مکہ کا عامل بنایا تھا۔ انھوں نے عمر (رض) کو سلام کیا تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اس وادی پر کس کو نائب بنایا ہے ؟ فرمایا : میں ابن ابزیٰ کو نائب بنا کے آیا ہوں۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : ابن ابزی کون ؟ فرمایا : وہ ہمارا غلام ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو نے ایک غلام کو نائب بنایا ہے ! فرمایا : اے امیر المؤمنین ! وہ قرآن کا قاری اور فرائض یعنی وراثت کا عالم ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے بہت سے لوگوں کو بلندیاں عطا فرماتے ہیں اور بہت سوں کو ذلیل و رسوا بھی کرتے ہیں۔

5126

(۵۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً فِی سَفَرٍ فَلْیَؤُمَّہُمْ أَحَدُہُمْ وَأَحَقُّہُمْ بِالإِمَامَۃِ أَقْرَؤُہُمْ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۷۲]
(٥١٢٦) ابو سعید نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ جب تم تین سفر میں ہو تو ایک امامت کروائے اور امامت کا حق دار وہ ہے جو سب سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہے۔

5127

(۵۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ قَالَ سَمِعْتُ عُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ یَقُولُ : اجْتَمَعَتْ جَمَاعَۃٌ فِیمَا حَوْلَ مَکَّۃَ قَالَ حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ فِی أَعْلَی الْوَادِی ہَا ہُنَا ، وَفِی الْحَجِّ قَالَ : فَحَانَتِ الصَّلاَۃُ فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِی السَّائِبِ أَعْجَمِیُّ اللِّسَانِ قَالَ : فَأَخَّرَہُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَۃَ ، وَقَدَّمَ غَیْرَہُ ، فَبَلَغَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَلَمْ یُعَرِّفْہُ بِشَیْئٍ حَتَّی جَائَ الْمَدِینَۃَ۔فَلَمَّا جَائَ الْمَدِینَۃَ عَرَّفَہُ بِذَلِکَ۔ فَقَالَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَۃَ : أَنْظِرْنِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ الرَّجُلَ کَانَ أَعْجَمِیَّ اللِّسَانِ ، وَکَانَ فِی الْحَجِّ فَخَشِیتُ أَنْ یَسْمَعَ بَعْضُ الْحَاجِّ قِرَائَ تَہُ فَیَأْخُذَ بِعُجْمَتِہِ۔ فَقَالَ ہُنَالِکَ : ذَہَبْتَ بِہَا۔فَقَالَ: نَعَمْ فَقَالَ: قَدْ أَصَبْتَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الشافعی فی الام ۱/۲۹۴]
(٥١٢٧) عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ مکہ کے ارد گرد ایک جماعت جمع ہوگئی۔ میرا گمان ہے کہ وادی کے بالائی علاقہ میں اور حج کے ایام میں۔ نماز کا وقت آگیا تو آل ابو سائب میں سے ایک عجمی شخص آگے بڑھا تو مسور بن مخرمہ نے اس کو پیچھے کردیا اور کسی اور کو آگے کیا۔ یہ بات حضرت عمر (رض) کو پہنچی تو انھوں نے اس بارے میں کچھ نہیں پوچھا، جب وہ مدینہ آئے تو پوچھا : مسور بن مخرمہ (رض) نے فرمایا : اے امیر المؤمنین ! میری بات دھیان سے سنیں ، یہ شخص عجمی ہے اور حج کے ایام میں بعض حاجی اس کی قرآن سنتے اور عجمیوں والی قرات کو یاد کرلیتے ہیں تو حضرت عمر (رض) نے کہا : کیا آپ ان کو لے کر گئے تھے ؟ فرمایا : ہاں، عمر (رض) نے فرمایا : آپ نے درست کام کیا۔

5128

(۵۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ : قَدْ نَفَعَنِی اللَّہُ بِکَلِمَۃٍ سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ مَا کِدْتُ أَنْ أَلْحَقَ بِأَصْحَابِ الْجَمَلِ فَأُقَاتِلُ مَعَہُمْ۔ بَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ أَہْلَ فَارِسَ مَلَّکُوا عَلَیْہِمُ ابْنَۃَ کِسْرَی۔فَقَالَ : ((لَنْ یُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَہُمُ امْرَأَۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْہَیْثَمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۶۴]
(٥١٢٨) ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے مجھے ایک بات کے ذریعے نفع دیا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی، اس کے بعد میں نے خیال کیا کہ میں اصحابِ جمل کے ساتھ لڑائی کروں گا، کیونکہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر ملی کہ لوگوں نے کسریٰ کی بیٹی کو اپنا بادشاہ بنا لیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ قوم ہرگز فلاح نہیں پا سکے گی جس نے اپنے معاملات عورت کے سپرد کردیے۔

5129

(۵۱۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُہَا ، وَشَرُّہَا آخِرُہَا ، وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ آخِرُہَا ، وَشَرُّہَا أَوَّلُہَا))۔ [صحیح۔ مسلم ۴۴۰]
(٥١٢٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کی بہترین صفیں پہلی ہیں اور بد ترین آخری ہیں اور عورتوں کی بہترین صفیں آخری ہیں اور بد ترین پہلی ہیں۔

5130

(۵۱۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ ۔
(٥١٣٠) سابقہ حدیث کی طرح ہے

5131

(۵۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی مِنْبَرِہِ یَقُولُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔وَفِیہِ : ((أَلاَ وَلاَ تَؤُمَّنَّ امْرَأَۃٌ رَجُلاً))۔وَہَذَا حَدِیثٌ فِی إِسْنَادِہٍ ضَعْفٌ۔ وَیُرْوَی مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَہُوَ مَذْہَبُ الْفُقَہَائِ السَّبْعَۃِ مِنَ التَّابِعِینَ فَمَنْ بَعْدَہُمْ۔ [ضعیف جداً۔ ابن ماجہ ۱۰۸]
(٥١٣١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے ، فرمایا : خبردار ! کوئی عورت کسی مرد کی امامت نہ کروائے۔

5132

(۵۱۳۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَ ۃِ سَوَائً أَظُنُّہُ قَالَ فَأَعْلَمُہُمْ بِالسُّنَّۃِ ، فَإِنْ کَانُوا فِی السُّنَّۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً ، فَإِنْ کَانُوا فِی الْہِجْرَۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ سِنًّا وَلاَ یُؤَمُّ الرَّجُلُ فِی سُلْطَانِہِ ، وَلاَ یُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِہِ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۷۳]
(٥١٣٢) ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوم کی امامت وہ کرائے جو قرآن کو سب سے زیادہ پڑھا ہوا ہو۔ اگر قرآن میں برابر ہوں تو میرا گمان ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو سنت کو زیادہ جانتا ہو۔ اگر سنت میں بھی برابر ہوں تو وہ جو ہجرت میں مقدم ہو اور اگر ہجرت میں برابر ہوں تو جو عمر میں بڑا ہو اور کوئی شخص کسی کی بادشاہت میں اس کی امامت نہ کروائے اور نہ ہی گھر میں اس کی عزت والی جگہ میں بیٹھے، لیکن اجازت کے بعد۔

5133

(۵۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اجْعَلُوا أَئِمَّتَکُمْ خِیَارَکُمْ فَإِنَّہُمْ وَفْدُکُمْ فِیمَا بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ رَبِّکُمْ))۔ إِسْنَادُ ہَذَا الْحَدِیثِ ضَعِیفٌ۔ [منکر۔ حاکم ۳/۲۴۶]
(٥١٣٣) سعید بن جبیر ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم امام اپنے بہترین لوگوں کو بناؤ؛ کیونکہ یہ تمہارے اور اللہ کے درمیان قاصد ہوتے ہیں۔

5134

(۵۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمَہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ یَؤُمُّ نَاسًا بِالْعَقِیقِ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَنَہَاہُ۔قَالَ مَالِکٌ : وَإِنَّمَا نَہَاہُ لأَنَّہُ کَانَ لاَ یُعْرَفُ أَبُوہُ۔ [صحیح۔ مالک ۳۰۳]
(٥١٣٤) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ عقیق نامی جگہ پر ایک شخص لوگوں کی امامت کرواتا تھا۔ عمر بن عبد العزیز نے اس کو امامت سے روک دیا۔ امام مالک فرماتے ہیں : اس کے باپ کا علم نہیں تھا۔

5135

(۵۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الْحِرَفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ ابْنُ أَخِی عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ وَلَدِ الزِّنَا إِنْ مَرِضَ أَعُودُہُ؟ قَال : نَعَمْ۔قُلْتُ : فَإِنْ مَاتَ أُصَلِّی عَلَیْہِ؟ قَالَ : نَعَمْ۔قُلْتُ : فَإِنْ شَہِدَ تَجُوزُ شَہَادَتُہُ؟ قَالَ : نَعَمْ۔قُلْتُ : یَؤُمُّ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ [ضعیف]
(٥١٣٥) عبد العزیز بن رفیع فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء بن ابی رباح سے سوال کیا کہ اگر حرامی بچہ بیمار ہوجائے تو میں اس کی عیادت کروں ؟ فرمایا : ہاں۔ میں نے کہا : اگر فوت ہوجائے تو جنازہ پڑھوں ؟ فرمایا : ہاں، پھر میں نے کہا : اگر وہ گواہی دے تو اس کی گواہی جائز ہے ؟ فرمایا : ہاں، میں نے کہا : وہ امامت کروائے ؟ فرمایا : ہاں۔

5136

(۵۱۳۶) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ وَحَدَّثَنَا زَیْدٌ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِی السَّفَرُ بْنُ نُسَیْرٍ الأَسَدِیُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا قَالَ : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ أَنَّ أَبَوَیْہِ أَسْلَمَا وَلَمْ یُسْلِمْ ہُوَ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ شَرُّ الثَّلاَثَۃِ ۔وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : مَا عَلَیْہِ مِنْ وِزْرِ أَبَوَیْہِ شَیْئٌ۔قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی} [الانعام: ۱۶۴] تَعْنِی وَلَدَ الزِّنَا۔ وَعَنِ الشَّعْبِیِّ وَالنَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ فِی وَلَدِ الزِّنَا أَنَّہُ یَؤُمُّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أبو داؤد ۳۹۶۳]
(٥١٣٦) (الف) سفر بن نسیر اسدی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرامی بچہ تین میں تیسرا شر ہے۔ اس کے والدین تو مطیع ہوچکے، لیکن وہ مطیع نہ ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تینوں میں سے تیسرا شر ہے۔
(ب) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اس کے والدین کا اس پر کوئی بوجھ نہیں۔ اللہ کا فرمان ہے : { لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی } [الانعام : ١٦٤] کوئی جان کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔

5137

(۵۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ وَہُوَ حِیٌّ أَفَلاَ تَلْقَاہُ فَتَسْأَلُہُ قَالَ أَیُّوبُ : فَلَقِیتُ عَمْرًا فَقَالَ : کُنَّا بِحَضْرَۃِ مَائٍ مَمَرٍّ لِلنَّاسِ وَکَانَ یَمُرُّ بِنَا الرُّکْبَانُ فَنَسْأَلُہُمْ مَا ہَذَا الأَمْرُ مَا لِلنَّاسِ؟ فَیَقُولُونَ : نَبِیًا یَزْعُمُ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَرْسَلَہُ۔وَأَنَّ اللَّہَ أَوْحَی إِلَیْہِ کَذَا وَکَذَا۔فَجَعَلْتُ أَحْفَظُ ذَلِکَ الْکَلاَمَ فَکَأَنَّمَا یُغْرَی فِی صَدْرِی بِغِرَائٍ ، وَکَانَتِ الْعَرَبُ تَلَوَّمُ بِإِسْلاَمِہَا الْفَتْحَ وَیَقُولُونَ : أنْظِرُوہُ فِی قَوْمِہِ فَإِنْ ظَہَرَ عَلَیْہِمْ فَہُوَ نَبِیٌّ ، وَہُوَ صَادِقٌ ۔فَلَمَّا جَائَ تْ وَقْعَۃُ الْفَتْحِ بَادَرَ کُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلاَمِہِمْ ، وَانْطَلَقَ أَبِی بِإِسْلاَمِ حِوَائِنَا ذَلِکَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَقَامَ عِنْدَہُ فَلَمَّا أَقْبَلَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَلَقَّیْنَاہُ ، فَلَمَّا رَآنَا قَالَ : جِئْتُکُمْ وَاللَّہِ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَقًّا ، وَإِنَّہُ یَأْمُرُکُمْ بِکَذَا ، وَیَنْہَاکُمْ عَنْ کَذَا ، وَقَالَ ((صَلُّوا صَلاَۃَ کَذَا فِی حِینِ کَذَا ، وَصَلاَۃَ کَذَا فِی حِینِ کَذَا ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ ، وَلْیَؤُمَّکُمْ أَکْثَرُکُمْ قُرْآنًا))۔ فَنَظَرُوا فِی أَہْلِ حِوَائِنَا ذَلِکَ فَمَا وَجَدُوا أَحَدًا أَکْثَرَ مِنِّی قُرْآنًا لِمَا کُنْتُ أَلْقَی مِنَ الرُّکْبَانِ فَقَدَّمُونِی بَیْنَ أَیْدِیہِمْ وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِینَ ، أَوْ سِتِّ سِنِینَ ، وَکَانَتْ عَلَیَّ بُرْدَۃٌ فِیہَا صِغَرٌ فَإِذَا سَجَدْتُ تَقَلَّصَتْ عَنِّی۔فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الْحَیِّ : أَلاَ تُغَطُّونَ عَنَّا اسْتَ قَارِئِکُمْ۔فَکَسَوْنِی قَمِیصًا مِنْ مُعَقَّدِ الْبَحْرَیْنِ فَمَا فَرِحْتُ بِشَیْئٍ فَرَحِی بِذَلِکَ الْقَمِیصِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۵۱]
(٥١٣٧) ایوب ابو قلابہ سے نقل فرماتے ہیں کہ عمرو بن سلمہ زندہ تھے، کیا آپ نے ان سے ملاقات نہیں کی، آپ ان سے سوال کریں، ایوب کہنے لگے : میں عمرو سے ملا تو انھوں نے فرمایا : ہم ایک پانی کے چشمے پر تھے، لوگوں کا وہاں سے گزر ہوتا تھا۔ ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم لوگوں کے معاملات کے بارے میں سوال کرتے تھے۔ وہ کہتے : وہ نبی ہے اس کا گمان ہے کہ اللہ نے اس کو مبعوث کیا ہے اور اللہ نے اس پر فلاں فلاں وحی کی ہے۔ میں اس کلام کو یاد کرلیتا تھا۔ گویا کہ میرے دل میں اس کا شوق پیدا ہوگیا اور عرب نے اسلام لانے سے فتح تک توقف کیا۔ وہ کہتے تھے : اگر یہ اپنی قوم پر غالب آگیا تو یہ سچا نبی ہے۔ جب فتح کا واقعہ ہوگیا تو ہر قوم نے اسلام لانے میں جلدی کی اور میرے والد اپنے قبیلہ کے ساتھ اسلام قبول کرنے گئے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور ان کے پاس ٹھہرے تو ہم نے ملاقات کی۔ جب انھوں نے ہم کو دیکھا تو کہنے لگے : میں تمہارے پاس سچے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے آیا ہوں، وہ تمہیں فلاں چیز کا حکم دیتے ہیں اور فلاں سے روکتے ہیں اور فرمایا : نماز اس طرح پڑھو اور اس وقت پڑھو اور فلاں نماز اس طرح اور اس وقت پڑھو۔ جب نماز کا وقت ہو تو تمہارے لیے ایک اذان دے اور تمہاری امامت وہ کروائے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو۔ انھوں نے ہمارے محلے والوں میں دیکھا تو انھوں نے مجھ سے زیادہ قرآن کو یاد کرنے والا کسی کو نہ پایا، کیونکہ میں قافلوں سے ملتا رہتا تھا۔ انھوں نے مجھے آگے کردیا اور میں سات سال کا تھا یا چھ سال کا۔ میرے اوپر ایک چادر تھی جو چھوٹی تھی۔ جب میں سجدہ کرتا تو وہ مجھ سے سکڑ جاتی۔ قبیلہ کی ایک عورت نے کہا : کیا تم اپنے قاری کی پشت ہم سے ڈھانپتے نہیں ہو تو انھوں نے بحرین کی بنی ہو چادر مجھے پہنا دی۔
میں اتنا کبھی خوش نہیں ہوا جتنا اس قمیص کی وجہ سے خوش ہوا۔

5138

(۵۱۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : لَمَّا رَجَعَ قَوْمِی مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ إِنَّہُ قَالَ لَنَا : ((لِیَؤُمَّکُمْ أَکْثَرُکُمْ قِرَائَ ۃً لِلْقُرْآنِ))۔قَالَ : فَدَعَوْنِی فَعَلَّمُونِی الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ فَکُنْتُ أُصَلِّی بِہِمْ وَأَنَا غُلاَمٌ وَعَلَیَّ بُرْدَۃٌ مَفْتُوقَۃٌ۔فَکَانُوا یَقُولُونَ لأَبِی : أَلاَ تُغَطِّی عَنَّا اسْتَ ابْنِکَ۔وَرَوَاہُ مِسْعَرُ بْنُ حَبِیبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥١٣٨) عاصم عمرو بن سلمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب میری قوم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے واپس لوٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری امامت وہ کروائے جو تم میں سے قرآن کو زیادہ پڑھا ہوا ہے۔ کہتے ہیں : انھوں نے مجھے بلوایا اور رکوع و سجود سکھائے۔ میں ان کو نماز پڑھاتا تھا اور میں بچہ تھا، میرے اوپر پھٹی ہوئی چادر تھی تو وہ میرے باپ سے کہتے : کیا آپ اپنے بیٹے کے سرین ہم سے ڈھانپتے نہیں۔

5139

(۵۱۳۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہَ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ حَبِیبٍ الْجَرْمِیُّ وَکَانَ شَیْخًا کَیِّسًا حَیَّ الْفُؤَادِ حَدَّثَنَاہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : قَدِمَ قَوْمِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ مَا قَرَؤُا الْقُرْآنَ۔فَلَمَّا قَضَوْا حَوَائِجَہُمْ فَسَأَلُوہُ مَنْ یَؤُمُّہُمْ؟ فَقَالَ : ((أَکْثَرُکُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ))۔قَالَ : فَرَجَعُوا إِلَی قَوْمِہِمْ فَسَأَلُوہُمْ فَلَمْ یَجِدُوا أَحَدًا أَجْمَعَ أَوْ آخَذًا لِلْقُرْآنِ مِنِّی۔قَالَ : فَقَدَّمُونِی وَأَنَا غُلاَمٌ فَکُنْتُ أُصَلِّی لَہُمْ أَوْ أُصَلِّی بِہِمْ قَالَ : فَمَا شَہِدَتُ مَجْمَعًا إِلاَّ کُنْتُ إِمَامَہُمْ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥١٣٩) عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میری قوم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ جب انھوں نے قرآن پڑھ لیا اور اپنی ضروریات کو پورا کرلیا تو انھوں نے سوال کیا کہ ان کی امامت کون کروائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قرآن زیادہ یاد کیے ہوئے ہو۔ جب وہ واپس قوم میں آئے تو انھوں نے اس کے بارے میں سوال کیا، لیکن مجھ سے زیادہ قرآن کسی کو بھی یاد نہیں تھا۔ انھوں نے مجھے آگے کردیا اور میں بچہ تھا، میں ان کو نماز پڑھاتا، جب بھی کوئی مجلس ہوتی تو میں ان کا امام ہوتا تھا۔

5140

(۵۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ وَعَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔ فَإِذَا قَالُوہَا مَنَعُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵]
(٥١٤٠) ابو صالح اور ابوہریرہ (رض) دونوں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جہاد کروں جب تک وہ ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ نہ پڑھ لیں۔ جب وہ کلمہ پڑھ لیں تو انھوں نے اپنے مال اور خون مجھ سے محفوظ کرلیے مگر حق کی وجہ اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔

5141

(۵۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِکُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ، وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ ، وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ۔ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ الْمِسْمَعِیِّ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥١٤١) عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے لڑوں جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جب انھوں نے یہ کام کیے تو انھوں نے مجھ سے اپنے خون اور مال محفوظ کرلیے اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔

5142

(۵۱۴۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِکِینَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ فَإِذَا شَہِدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ، وَصَلَّوْا صَلاَتَنَا ، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا ، وَأَکَلُوا ذَبِیحَتَنَا حَرُمَتْ عَلَیْنَا أَمْوَالُہُمْ وَدِمَاؤُہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا۔لَہُ مَا لِلْمُسْلِمِ وَعَلَیْہِ مَا عَلَی الْمُسْلِمِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥١٤٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے میں مشرکین سے لڑائی کروں۔ یہاں تک وہ گواہی دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ جب انھوں نے گواہی دے دی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور انھوں نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا تو ان کے مال اور خون ہمارے اوپر حرام ہیں مگر حق کی وجہ سے۔ اس کے لیے بھی وہی احکام ہیں جو مسلمان کے لیے، اس پر بھی وہی ہے جو کسی مسلمان پر ہے۔

5143

(۵۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَزِیعٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَتَخَلَّفْتُ مَعَہُ۔فَلَمَّا قَضَی حَاجَتَہُ قَالَ : مَعَکَ مَائٌ ۔فَأَتَیْتُہُ بِمِطْہَرَۃٍ فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ ثُمَّ ذَہَبَ یَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَیْہِ فَضَاقَ کُمُّ الْجُبَّۃِ فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنَ الْجُبَّۃِ وَأَلْقَی الْجُبَّۃَ عَلَی مَنْکِبَیْہِ وَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ، وَمَسَحَ بِنَاصِیَتِہِ ، وَعَلَی الْعِمَامَۃِ ، وَعَلَی خُفَّیْہِ ، ثُمَّ رَکِبَ وَرَکِبْتُ۔فَانْتَہَیْنَا إِلَی الْقَوْمِ وَقَدْ قَامُوا فِی الصَّلاَۃِ۔فَصَلَّی بِہِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، وَقَدْ رَکَعَ بِہِمْ رَکْعَۃً۔فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِیِّ -ﷺ- ذَہَبَ یَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ فَصَلَّی بِہِمْ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقُمْتُ مَعَہُ فَرَکَعْنَا الرَّکْعَۃَ الَّتِی سُبِقْنَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَزِیعٍ ہَکَذَا وَرَوَاہُ مُسَدَّدٌ وَحُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ بَکْرٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۷۴]
(٥١٤٣) مغیرہ بن شعبہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے پیچھے رہ گئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ضرورت پوری کرلیں تو فرمایا : تیرے پاس پانی ہے ؟ میں پانی کا برتن لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرہ اور ہتھیلیاں دھوئیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بازؤں سے جبہ اتارنے لگے لیکن جبہ کی آستین تنگ تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ جبہ سے نکال لیا اور جبے کو کندھوں پر ڈال لیا۔ بازو دھوئے، پھر پیشانی، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے تو میں بھی سوار ہوا اور ہم ان لوگوں کے پاس پہنچے جو نماز پڑھ رہے تھے، ان کو عبد الرحمن بن عوف نماز پڑھا رہے تھے۔ ایک رکعت ہوچکی تھی، جب انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹنے لگنے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اشارہ کیا تو انھوں نے ہی نماز پڑھائی۔ جب سلام پھیرا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوگیا اور وہ رکعت ادا کی جو ہم سے رہ گئی تھی۔

5144

(۵۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمَعْنَی عَنْ وُہَیْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ۔فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَلاَ تُکَبِّرُوا حَتَّی یُکَبِّرَ ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا وَلاَ تَرْکَعُوا حَتَّی یَرْکَعَ ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ قَالَ مُسْلِمٌ وَلَکَ الْحَمْدُ ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَلاَ تَسْجُدُوا حَتَّی یَسْجُدَ، وَإِذَا صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِیَامًا، وَإِذَا صَلَّی قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعِینَ))۔ قَالَ أَبُودَاوُدَ: اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔ أَفْہَمَنِی بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ سُلَیْمَانَ۔[صحیح۔ بخاری۶۸۹]
(٥١٤٤) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام بنایا ہی اس لیے جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے۔ جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور تم اللہ اکبر نہ کہوجب تک وہ نہ کہہ لے اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور تم رکوع نہ کرو یہاں تک کہ وہ رکوع کرے اور جب وہ کہے : ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ “ تو تم کہو : ” اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ “ مسلم کے الفاظ یہ ہیں : ” وَلَکَ الْحَمْدُ “ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور تم سجدہ نہ کرو یہاں تک کہ وہ سجدہ کرلے اور جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

5145

(۵۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ الأَدِیبُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ (ح) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلَوَیْہِ الأَبْہُرِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا سَمِعْتُمُ الإِقَامَۃَ فَامْشُوا وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا ، وَمَا فَاتَکُمْ فَاقْضُوا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابِنَ أَبِی ذِئْبٍ وَقَالَ : فَأَتِمُّوا۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ دُحَیْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ : فَأَتِمُّوا۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۰]
(٥١٤٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم اقامت سنو تو آرام سے چلو جو نماز تم پالو پڑھ لو اور جو تم سے رہ جائے تو اس کو پورا کرلو۔

5146

(۵۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَعْرُوفُ بِأَبِی شَیْخٍ أَخْبَرَنَا الْمَرْوَزِیُّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ مُعَاذٍ قَالَ : کَانُوا یَأْتُونَ الصَّلاَۃَ وَقَدْ سَبَقَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ فَیُشِیرُونَ إِلَیْہِمْ کَمْ صَلَّی بِالأَصَابِعِ وَاحِدَۃً ، ثِنْتَیْنِ فَجَائَ مُعَاذٌ وَقَدْ سَبَقَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ۔فَدَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ : لاَ أَجِدُہُ عَلَی حَالٍ إِلاَّ کُنْتُ عَلَیْہَا۔ثُمَّ قَضَیْتُ فَجَائَ وَقَدْ سَبَقَہُ بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ فَدَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّلاَۃَ قَامَ مُعَاذٌ یَقْضِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَدْ سَنَّ لَکُمْ مُعَاذٌ ہَکَذَا فَافْعَلُوا))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۵۰۷]
(٥١٤٦) عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ معاذ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام (رض) نماز کے لیے آتے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض نماز پڑھ چکے ہوتے تو وہ نمازیوں کی طرف ایک یا دو انگلیوں کے ساتھ اشارہ کر کے پوچھتے۔ معاذ آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ نماز پڑھ لی تھی، وہ بھی نماز میں شامل ہوگئے، فرماتے ہیں : جس حالت میں میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پایا تھا اسی حالت میں میں بھی شامل ہوگیا۔ پھر میں نے نماز پوری کی۔ پھر ایک دن آئے تو کچھ نماز گزر چکی تھی۔ وہ نماز میں شامل ہوئے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو معاذ (رض) کھڑے ہو کر نماز پوری کر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معاذ ! نے تمہارے لیے طریقہ مقرر کردیا تم بھی ایسے ہی کرلیا کرو۔

5147

(۵۱۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَائَ یُصَلِّی فَیُخْبَرُ بِمَا سُبِقَ مِنْ صَلاَتِہِ ، وَإِنَّہُمْ قَامُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَیْنِ قَائِمٍ وَرَاکِعٍ ، وَقَاعِدٍ وَمُصَلٍّ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَجَائَ مُعَاذٌ فَأَشَارُوا إِلَیْہِ۔قَالَ شُعْبَۃُ : وَہَذِہِ سَمِعْتُہَا مِنْ حُصَیْنٍ یَعْنِی عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ فَقَالَ مُعَاذٌ : لاَ أَرَاہُ عَلَی حَالٍ إِلاَّ کُنْتُ عَلَیْہَا۔ قَالَ فَقَالَ : ((إِنَّ مُعَاذًا قَدْ سَنَّ لَکُمْ سُنَّۃً کَذَلِکَ فَافْعَلُوا))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۵۰۷]
(٥١٤٧) ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ساتھیوں نے بیان کیا۔ آدمی جب نماز کے لیے آتا ہے تو اس کو بتایا جاتا کہ اتنی نماز گزر چکی ہے۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قیام، رکوع، بیٹھتے اور نماز پڑھتے تھے۔ معاذ (رض) آئے، انھوں نے اس کا اشارہ کیا۔ شعبہ کہتے ہیں : میں نے حصین یعنی ابن ابی لیلیٰ سے سنا کہ معاذ (رض) فرماتے ہیں کہ جس حالت پر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھتا اسی حالت میں نماز میں شامل ہوجاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معاذ (رض) نے تمہارے لیے طریقہ بنایا ہے تم بھی ایسے ہی کیا کرو۔

5148

(۵۱۴۸) وَرَوَاہُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ إِلَی قَوْلِہِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ وَحَدَّثَنِی بِہَا حُصَیْنٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی حَتَّی جَائَ مُعَاذٌ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : وَقَدْ سَمِعْتُہَا مِنْ حُصَیْنٍ فَقَالَ : لاَ أَرَاہُ عَلَی حَالٍ إِلَی قَوْلِہِ کَذَلِکَ فَافْعَلُوا۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥١٤٨) ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ یہاں تک کہ معاذ آئے، شعبہ کہتے ہیں : میں نے حصین سے سنا کہ معاذ (رض) فرماتے ہیں : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جس حالت پر دیکھتا ۔۔۔ تم بھی ایسا ہی کرو۔

5149

(۵۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَرَضَہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ أَتَاہُ بِلاَلٌ یُؤْذِنُہُ بِالصَّلاَۃِ فَقَالَ : ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔فَقُلْتُ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیفٌ ، وَإِنَّہُ إِنْ یَقُمْ مَقَامَکَ یَبْکِی فَلاَ یَقْدِرُ عَلَی الْقِرَائَ ۃِ۔فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فِی الثَّالِثَۃِ أَوْ فِی الرَّابِعَۃِ إِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنہُ فَصَلَّی بِالنَّاسِ وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ یَخُطُّ بِرِجْلَیْہِ الأَرْضَ۔فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ ذَہَبَ یَتَأَخَّرُ۔فَأَشَارَ إِلَیْہِ أَنْ صَلِّ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ وَقَعَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی جَنْبِہِ یُصَلِّی وَأَبُو بَکْرٍ یُسْمِعُ النَّاسَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۷۹]
(٥١٤٩) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے، جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو بلال (رض) آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کی اطلاع دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ میں نے کہا : ابوبکر (رض) نرم دل ہیں، اگر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑے ہوئے تو روئیں گے اور قرات نہیں کرسکیں گے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو ، تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا : تم یوسف کی عورتوں طرح ہو، ابوبکر کو حکم دو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ ابوبکر (رض) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے سہارے نکلے گویا میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں کی وجہ سے زمین پر لکیریں بن رہی تھیں۔ جب ابوبکر (رض) نے دیکھا تو پیچھے ہٹنا شروع ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا کہ نماز پڑھاؤ۔ ابوبکر کھڑے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر کے پہلو میں بیٹھ گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھا رہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز ابوبکر (رض) لوگوں تک پہنچا رہے تھے۔

5150

(۵۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَائِشَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَیْہِمْ أَنْ مَکَانَکُمْ۔ثُمَّ دَخَلَ بَیْتَہُ ثُمَّ خَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ۔فَدَخَل فِی الصَّلاَۃِ فَصَلَّی بِہِمْ فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ : ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنِّی کُنْتُ جُنُبًا))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۲۳۳]
(٥١٥٠) ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں شامل ہوئے، پھر ان کی طرف اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ پر رہو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں داخل ہوئے، پھر نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے پانی کے قطرے بہہ رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں شامل ہوئے، ان کو جماعت کروائی۔ جب نماز پوری کی تو فرمایا : میں بھی انسان ہوں، میں جنبی تھا۔

5151

(۵۱۵۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا وَرْقَائُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَانْتَہَیْنَا إِلَی مَشْرَعَۃٍ فَقَالَ : ((أَلاَ تُشْرِعُ یَا جَابِرُ))۔قَالَ فَقُلْتُ : بَلَی قَالَ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَشْرَعْتُ۔قَالَ ثُمَّ ذَہَبَ لِحَاجَتِہِ وَوَضَعْتُ لَہُ وَضُوئً ا فَجَائَ فَتَوَضَّأَ ، ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔فَقُمْتُ خَلْفَہُ فَأَخَذَ بِأُذُنِی فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَدِائِنِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۶۶]
(٥١٥١) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ ہم پانی کے گھاٹ پر پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جابر ! پانی پیو گے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے اور میں نے پانی پیا، فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے حاجت کے لیے چلے گئے تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے وضو کا پانی رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر ایک کپڑے میں جس کے دونوں کنارے مخالف تھے نماز پڑھی، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنی دائیں جانب کرلیا۔

5152

(۵۱۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بُرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بِتُّ ذَاتَ لَیْلَۃٍ عِنْدَ خَالَتِی مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ : فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ قَالَ فَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ أُصَلِّی بِصَلاَتِہِ قَالَ فَأَخَذَ بِذُؤَابٍ کَانَ لِی ، أَوْ بِرَأْسِی فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥١٥٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ (رض) کے گھر رات گزاری۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز پڑھتے تھے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے ساتھ نماز پڑھ سکوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے بالوں سے یا سر سے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا۔

5153

(۵۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَیَحْیَی بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُجَاہِدٍ أَبُو حَزْرَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : أَتَیْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : سِرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃٍ فَقَامَ یُصَلِّی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔قَالَ : ثُمَّ جِئْتُ حَتَّی قُمْتُ عَنْ یَسَارِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَ بِیَدِی فَأَدَارَنِی حَتَّی أَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔ فَجَائَ ابْنُ صَخْرٍ حَتَّی قَامَ عَنْ یَسَارِہِ فَأَخَذَنَا بِیَدَیْہِ جَمِیعًا حَتَّی أَقَامَنَا خَلْفَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ [صحیح۔ مسلم ۳۰۱]
(٥١٥٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں چلا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا۔ ابن صخر آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب کھڑے ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اپنے پیچھے کھڑا کردیا۔

5154

(۵۱۵۴) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: فَأَخَذَنَا بِیَدَیْہِ جَمِیعًا فَدَفَعَنَا حَتَّی أَقَامَنَا خَلْفَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔

5155

(۵۱۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَّہُ وَامْرَأَۃً مِنْہُمْ فَجَعَلَہُ عَنْ یَمِینِہِ وَالْمَرْأَۃَ خَلْفَہُمَا۔ [صحیح۔ مسلم ۶۶۰]
(٥١٥٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری امامت کروائی، ایک عورت آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دائیں جانب اور عورت کو پیچھے کھڑا کیا۔

5156

(۵۱۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی وَأَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِہِ وَبِامْرَأَۃٍ قَالَ : فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ وَالْمَرْأَۃَ خَلْفَنَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٥٦) انس (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور ایک عورت کو نماز پڑھائی تو مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا اور عورت کو ہمارے پیچھے۔

5157

(۵۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا نَحْنُ إِلاَّ أَنَا وَأُمِّی وَخَالَتِی أُمُّ حَرَامٍ فَقَالَ : ((قُومُوا أُصَلِّی بِکُمْ))۔فَصَلَّی بِنَا فِی غَیْرِ وَقْتِ صَلاَۃٍ فَقَالَ رَجُلٌ لِثَابِتٍ : فَأَیْنَ جَعَلَ أَنَسًا؟ قَالَ : جَعَلَہُ عَنْ یَمِینِہِ۔فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ دَعَا لَنَا أَہْلَ الْبَیْتِ بِکُلِّ خَیْرٍ مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔فَقَالَتْ أُمِّی : یَا رَسُولَ اللَّہِ خُوَیْدِمُکَ ادْعُ اللَّہَ لَہُ قَالَ : فَدَعَا لِی بِکُلِّ خَیْرٍ۔فَکَانَ فِی آخِرِ مَا دَعَا لِی أَنْ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَکْثِرْ مَالَہُ وَوَلَدَہُ وَبَارِکْ لَہُ فِیہِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۶۰]
(٥١٥٧) ثابت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں، میری امی اور خالہ ام حرام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اٹھو میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے وقت کے بغیر نماز پڑھائی۔ ثابت سے کسی شخص نے پوچھا : ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہاں کھڑا کیا ؟ فرمایا : اپنی دائیں جانب، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو گھر والوں کے لیے دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیوں کی دعا کی۔ میری والدہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اپنے چھوٹے خادم کے لیے بھی اللہ سے دعا کردیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے دعا کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آخری دعا جو میرے لیے تھی یہ تھی : اے اللہ ! اس کا مال اولاد زیادہ کر اور اس میں برکت دے۔

5158

(۵۱۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ قَالَ : إِنِّی لأَعْقِلُ مَجَّۃً مَجَّہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ دَلْوٍ فِی دَارِنَا۔قَالَ مَحْمُودُ فَحَدَّثَنِی عِتْبَانُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ : إِنَّ بَصَرِی قَدْ سَائَ ، یَعْنِی وَإِنَّ الأَمْطَارَ إِذَا اشْتَدَّتْ وَسَالَ الْوَادِی حَالَ بَیْنِی وَبَیْنَ الصَّلاَۃِ فِی مَسْجِدِ قَوْمِی۔فَلَوْ صَلَّیْتُ فِی مَنْزِلِی مَکَانًا أَتَّخِذُہُ مُصَلًّی۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نَعَمْ))۔قَالَ : فَغَدَا عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَہُ أَبُو بَکْرٍ فَاسْتَأْذَنَا فَأَذِنَ لَہُمَا۔فَما جَلَسَ حَتَّی قَالَ : ((أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ فِی مَنْزِلِکَ؟))۔فَأَشَرْتُ لَہُ إِلَی نَاحِیَۃٍ۔فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَفَفْنَا خَلْفَہُ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ وَحَبَسْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی جَشِیشَۃٍ صَنَعْنَاہَا لَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۱۱۴]
(٥١٥٨) محمود بن ربیع فرماتے ہیں کہ مجھے ہوش ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے گھر کے ڈول سے کلی کی۔ محمود بن ربیع کہتے ہیں کہ عتبان بن مالک نے مجھے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میری نظر ختم ہوگئی ہے۔ جب بارش ہوتی ہے تو وادی میں پانی کی وجہ سے میرے اور مسجد کے درمیان رکاوٹ بن جاتی ہے۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر نماز پڑھ دیں تو میں اس کو جائے نماز بنا لوں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹھیک ہے۔ اگلی صبح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) آئے اور انھوں نے اجازت طلب کی تو دونوں کو اجازت دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے نہیں بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ کہاں پسند کرتے ہیں جہاں میں آپ کے گھر نماز پڑھوں تو میں نے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے ہوئے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفیں بنالیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعات نماز پڑھائی اور ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حلوے کے لیے روک لیا جو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بنایا تھا۔

5159

(۵۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْہَاجِرَۃِ فَوَجَدْتُہُ یُسَبِّحُ فَقُمْتُ وَرَائَ ہُ۔فَقَرَّبَنِی حَتَّی جَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ فَلَمَّا جَائَ یَرْفَأُ تَأَخَّرْتُ فَصَفَفْنَا ورَائَ ہُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً یَقُومُ الاِثْنَانِ وَرَائَ ہُ۔ [صحیح۔ مالک ۳۶۰]
(٥١٥٩) (الف) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس دوپہر کے وقت آیا۔ میں نے ان کو پایا، وہ نفل پڑھ رہے تھے، میں ان کے پیچھے ہوگیا تو انھوں نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا ۔ جب وہ آئے تو میں نے پیچھے ہٹنے میں ان کی موافقت کی، حضرت عمر (رض) کے پیچھے ہم نے صفیں بنالیں۔
(ب) حضرت عمر اور حضرت علی (رض) سے منقول ہے کہ جب تین ہوتے تو دو پیچھے کھڑے ہوتے۔

5160

(۵۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ جَدَّتَہُ مُلَیْکَۃَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لِطَعَامٍ صَنَعَتْہُ ، فَأَکَلَ مِنْہُ ثُمَّ قَالَ : قُومُوا فَلأُصَلِّی بِکُمْ ۔قَالَ أَنَسٌ : فَقُمْتُ إِلَی حَصِیرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُہُ بِمَائٍ ۔فَقَامَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْیَتِیمُ وَرَائَ ہُ ، وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِ نَا فَصَلَّی لَنَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۳]
(٥١٦٠) انس بن مالک (رض) کی دادی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھانے کی دعوت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانا کھایا، پھر فرمایا : تم کھڑے ہو جاؤ، میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔ انس فرماتے ہیں : میں چٹائی کی طرف گیا، وہ لمبائی کی طرف سے بچھانے کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھی ۔ میں نے پانی کے چھینٹے مارے تو اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے۔ میں نے اور ایک بچے نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صف بنائی اور بڑھیا ہمارے پیچھے تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعات نماز پڑھائی، پھر آپ تشریف لے گئے۔

5161

(۵۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِیَلِیَنِّی مِنْکُمْ أُولُو الأَحْلاَمِ وَالنُّہَی ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثَلاَثًا وَإِیَّاکُمْ وَہَیْشَاتِ الأَسْوَاقِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدٍ بِإِسْنَادِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لِیَلِیَنِّی مِنْکُمْ ذَوُو الأَحْلاَمِ وَالنُّہَی ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ وَلاَ تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلوبُکُمْ ، وَإِیَّاکُمْ وَہَوْشَاتِ الأَسْوَاقِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۳۲]
(٥١٦١) (الف) عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے قریب عقل مند کھڑے ہو پھر وہ جوان جیسے ہوں تین مرتبہ فرمایا اور فرمایا : بازاروں میں شور کرنے سے بچو۔
(ب) محمد کی روایت میں ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے قریب وہ کھڑے ہوں جو عقل والے ہوں، پھر جوان جیسے ہوں پھر وہ جوان جیسے ہوں اور تم اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پڑجائے گا۔ بازاروں میں شور مچانے سے بچو۔

5162

(۵۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ الْمَہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ مَنَاکِبَنَا فِی الصَّلاَۃِ وَیَقُولُ : ((لاَ تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُکُمْ لِیَلِیَنِّی مِنْکُمْ أُولُو الأَحْلاَمِ وَالنُّہَی ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۳۲]
(٥١٦٢) ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہمارے کندھوں کو چھوتے اور فرماتے : تم اختلاف نہ کرو، ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور میرے پیچھے تمہارے عقل مند لوگ کھڑے ہوں پھر وہ جو ان جیسے ہوں، پھر وہ جو ان جیسے ہوں۔

5163

(۵۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدْآبَاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُحِبُّ أَنْ یَلِیَہُ الْمُہَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ فِی الصَّلاَۃِ لِیَأْخُذُوا عَنْہُ۔ [صحیح۔ احمد ۳/۲۰۵]
(٥١٦٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ نماز میں آپ کے قریب مہاجرین اور انصار ہوں تاکہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نماز سیکھ سکیں۔

5164

(۵۱۶۴) وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ قَال حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ فَذَکَرَہُ۔
ترجمہ نہیں ہے

5165

(۵۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَیَّاشُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا بُدَیْلٌ حَدَّثَنَا شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ قَالَ قَالَ أَبُو مَالِکٍ الأَشْعَرِیُّ : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ بِصَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَقَامَ الصَّلاَۃَ فَصَفَّ یَعْنِی الرِّجَالَ وَصَفَّ خَلْفَہُمُ الْغِلْمَانَ ثُمَّ صَلَّی بِہِمْ قَالَ : فَجَعَلَ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ کَبَّرَ وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ کَبَّرَ وَسَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا صَلاَۃُ۔قَالَ عَبْدُ الأَعْلَی لاَ أَحْسِبُہُ إِلاَّ قَالَ صَلاَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۶۷۷]
(٥١٦٥) ابو مالک اشعری فرماتے ہیں : کیا میں تمہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز بیان نہ کروں۔ پھر فرمایا : نماز کی اقامت ہوجاتی تو مرد حضرات صف بنا لیتے، ان کے بعد بچے صف بناتے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو نماز پڑھاتے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ کرتے اور سجدے سے سر اٹھاتے تو ” اللہ اکبر “ کہتے اور جب دو رکعات سے کھڑے ہوتے تو ” اللہ اکبر “ کہتے، پھر دائیں اور بائیں سلام پھیرتے۔ پھر فرماتے : نماز اس طرح ہے۔ عبد الاعلیٰ کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ وہ کہتے : یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز ہے۔

5166

(۵۱۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخَوَّاصُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُصْعَبٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مَاہَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْعَرِیِّ قَال : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَلِیہِ فِی الصَّلاَۃِ الرِّجَالُ ثُمَّ الصِّبْیَانُ ثُمَّ النِّسَائُ ۔ہَذَا الإِسْنَادُ ضَعِیفٌ وَالأَوَّلُ أَقْوَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحارث فی مسندہ ۱۵۱]
(٥١٦٦) ابو مالک اشعری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نماز میں پہلے مردوں کی صف ہو، پھر بچے، پھر عورتیں۔

5167

(۵۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُہَا ، وَشَرُّہَا آخِرُہَا ، وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ آخِرُہَا وَشَرُّہَا أَوَّلُہَا))۔ [صحیح۔ مسلم ۴۴۰]
(٥١٦٧) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کی بہترین صف پہلی اور آخری صف بد ترین ہے اور عورتوں کی بدترین صف پہلی اور بہترین صف آخری ہے۔

5168

(۵۱۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْمَوْتِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمَہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُہَا وَشَرُّہَا آخِرُہَا ، وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ آخِرُہَا وَشَرُّہَا أَوَّلُہَا))۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٦٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کی بہترین صف پہلی اور بد ترین صف آخری ہے اور عورتوں کی بہترین صف آخری اور بد ترین صف پہلی ہے۔

5169

(۵۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَیْسٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ مَالِکٍ النُّکَرِیُّ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَتِ امْرَأَۃٌ تُصَلِّی خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَجْمَلَ النَّاسِ۔فَکَانَ نَاسٌ فِی آخِرِ صُفُوفِ الرِّجَالِ فَنَظَرُوا إِلَیْہَا قَالَ : وَکَانَ أَحَدُہُم یَنْظُرُ إِلَیْہَا مِنْ تَحْتِ إِبْطِہِ ، وَکَانَ أَحَدُہُم یَتَقَدَّمُ إِلَی الصَّفِّ الأَوَّلِ لَئِلاَّ یَرَاہَا۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِینَ مِنْکُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِینَ} [الحجر: ۲۴]۔ [منکر۔ ترمذی ۳۱۲۲]
(٥١٦٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بعض خوبصورت عورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھتی تھیں، کچھ لوگ مردوں کی آخری صف میں کھڑے ہوتے اور ان کی طرف دیکھتے۔ بعض ایسے تھے کہ وہ اپنی بغلوں کے نیچے سے ان کی طرف دیکھتے “ اور بعض ایسے بھی تھے جو پہلی صف کی طرف آتے تاکہ ان کو نہ دیکھ پائیں، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت { وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِینَ مِنْکُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِینَ } [الحجر : ٢٤] نازل کردی “ ہم نماز میں پہلی صفوں میں جانے والوں اور آخری صفوں میں رہنے والوں کو جانتے ہیں۔ “

5170

(۵۱۷۰) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَیْسٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ۔إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : کَانَتْ تُصَلِّی خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- امْرَأَۃٌ حَسْنَائُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ۔وَکَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ یَسْتَقْدِمُ فِی الصَّفِّ الأَوَّلِ لَئِلاَّ یَرَاہَا ، وَیَسْتَأْخِرُ بَعْضُہُمْ حَتَّی یَکُونَ فِی الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ فَإِذَا رَکَعَ قَالَ ہَکَذَا وَنَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطِہِ وَجَافَی یَدَہُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فِی شَأْنِہَا {وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِینَ مِنْکُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِینَ}[الحجر: ۲۴] [منکر۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٧٠) نوح بن قیس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے حسین عورتیں نماز پڑھتی تھیں۔ بعض لوگ پہلی صفوں میں چلے جاتے تاکہ ان کو دیکھ نہ سکیں اور بعض آخری صف میں کھڑے ہوتے۔ جب رکوع کرتے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے دیکھتے اور اپنے ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھتے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : { وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِینَ مِنْکُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِینَ } [الحجر : ٢٤] ہم آگے بڑھ جانے والوں کو بھی جانتے ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں کو بھی۔

5171

(۵۱۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِاللَّہِ الْحِرَفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَلْقَمَۃُ عَلَی عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِالْہَاجِرَۃِ فَلَمَّا أَنْ مَالَتِ الشَّمْسُ أَقَامَ الصَّلاَۃَ فَقُمْتُ أَنَا وَصَاحِبِی خَلْفَہُ۔فَأَخَذَ بِیَدِی وَبِیَدِ صَاحِبِی فَجَعَلَنَا عَنْ یَمِینِہِ وَیَسَارِہِ۔ فَقَامَ بَیْنَنَا وَقَالَ : ہَکَذَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً۔فَصَلَّی بِنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : ((إِنَّہَا سَتَکُونُ أَئِمَّۃٌ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ مَوَاقِیتِہَا فَلاَ تَنْتَظِرُوہُمْ بِہَا وَاجْعَلُوا الصَّلاَۃَ مَعَہُمْ سُبْحَۃً))۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ إِنْ کَانَ ثُمَّ نُسِخَ وَاسْتَدْلَلْنَا عَلَی نَسْخِہِ بِمَا تَقَدَّمَ مِنْ خَبَرِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَمَا رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَالْعَامَّۃِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَبِی ذَرٍّ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ الَّذِی شَاہَدَہُ ابْنُ مَسْعُودٍ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذَلِکَ إِنَّمَا شَاہَدَہُ فِی غَیْرِ صَلاَۃِ جَمَاعَۃٍ وَأَنَّ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ کَانَ یُصَلِّی لِنَفْسِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۳۴]
(٥١٧١) (الف) عبد الرحمن بن مسعود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اور علقمہ دوپہر کے وقت عبداللہ بن مسعود کے پاس آئے۔ جب سورج ڈھل گیا تو انھوں نے نماز کھڑی کی، میں اور میرا ساتھی ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ انھوں نے میرا اور میرے ساتھی کا ہاتھ پکڑا اور ہمیں دائیں بائیں کھڑا کردیا اور خود ہمارے درمیان کھڑے ہوگئے، فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کرتے تھے جب تین لوگ ہوتے پھر انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی۔ جب فارغ ہوئے تو فرمایا : عنقریب ائمہ نمازوں کو مؤخر کریں گے تم ان کا انتظار نہ کرنا اور ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لینا، وہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔
(ب) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ اور آپ کے صحابہ نفل نماز الگ الگ پڑھتے تھے، جماعت نہیں کروائی۔

5172

(۵۱۷۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا قُدَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو رَوْحٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی جَسْرَۃُ بِنْتُ دِجَاجَۃَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ لَیْلَۃً مِنَ اللَّیَالِی مَقَامَ کَذَا وَکَذَا فَصَلَّی فِیہِ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمَ قَدْ ثَبَتُوا مَعَہُ فِی مُصَلاَّہُ انْصَرَفَ إِلَی رَحْلِہِ حَتَّی انْکَسَفَتِ الْعُیُونُ وَخَلاَ مَقَامُہُ قَامَ فِیہِ وَحْدَہُ۔قَالَ أَبُو ذَرٍّ : فَأَقْبَلْتُ فَقُمْتُ خَلْفَہُ فَأَوْمَأَ إِلَی یَمِینِہِ وَجَائَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ فَقَامَ خَلْفَہُ وَخَلْفِی قَالَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ بِشِمَالِہِ فَقُمْنَا ہَکَذَا فَجَمَعَ بَیْنَ السَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطَی وَالأُخْرَی الَّتِی تَلِی الْخِنْصَرَ یُصَلِّی کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا لِنَفْسِہِ۔ قَال الْحُمَیْدِیُّ ذَہَبَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِلَی ہَذَا وَہُوَ یَظُنُّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَؤُمُّہُمْ فَلَمَّا قَالَ أَبُو ذَرٍّ کُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا یُصَلِّی لِنَفْسِہِ کَانَ قَوْلُہُ قَدْ بَیَّنَ أَنَّہُ عَلِمَ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ لَمْ یَؤُمَّہُمْ وَہُوَ الَّذِی ابْتَدَأَ الصَّلاَۃَ مَعَہُ عِنْدَ تَحْرِیمِہَا وَابْنُ مَسْعُودٍ الْجَائِی الدَّاخِلُ الَّذِی سَبَقَتْہُ النِّیَّۃُ عِنْدَ تَحْرِیمِہَا۔
(٥١٧٢) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں فلاں جگہ کسی رات قیام کیا۔ وہاں میں نے عشا کی نماز پڑھی۔ جب لوگوں نے دیکھا تو وہ بھی اپنی نماز والی جگہوں میں ٹھہرے رہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر کی طرف چل دیے۔ آنکھیں تھک گئیں اور جس جگہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام کیا تھا خالی ہوگئی۔ ابو ذر (رض) فرماتے ہیں : میں آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی دائیں جانب اشارہ کیا اور ابن مسعود آئے تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے اور میرے پیچھے کھڑے ہوگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بائیں جانب اشارہ کیا، ہم اس طرح کھڑے رہے۔ انھوں نے اپنی درمیان والی اور شہادت والی اور چھوٹی انگلی کے ساتھ والی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔ ہر ایک اپنی اپنی نماز پڑھ رہا تھا۔
نوٹ : حمیدی کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے سمجھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی امامت کروائی، لیکن ابو ذر (رض) نے وضاحت کردی کہ ہر ایک نے اپنی اپنی نماز پڑھی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امامت نہیں کروائی۔

5173

(۵۱۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنِ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لاِبْنِ سِیرِینَ یَعْنِی مَا فَعَلَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ کَانَ الْمَسْجِدُ ضَیِّقًا۔ [حسن]
(٥١٧٣) ہشام بن حسان فرماتے ہیں کہ میں نے ابن سیرین کے سامنے بیان کیا تو وہ کہنے لگے : ابن مسعود نے مسجد کی تنگی کی وجہ سے ایسا کیا۔

5174

(۵۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ قَالا حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَتَی خَالَتَہُ مَیْمُونَۃَ قَالَ : فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنَ اللَّیْلِ إِلَی سِقَایَۃٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی قَالَ : وَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ ثُمَّ قُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ۔فَأَدَارَنِی مِنْ خَلْفِہِ حَتَّی جَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔ وَرَوَاہُ قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : فَتَنَاوَلَنِی مِنْ خَلْفِ ظَہْرِہِ فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ وَفِیہِ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی مَنْعِ الْمَأْمُومِ مِنَ التَّقَدُّمِ عَلَی الإِمَامِ حَیْثُ أَدَارَہُ مِنْ خَلْفِہِ وَلَمْ یُدِرْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ۔ [صحیح]
(٥١٧٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ اپنی خالہ میمونہ کے پاس آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو مشکیزہ کی طرف کھڑے ہوئے، وضو کیا اور نماز پڑھی۔ فرماتے ہیں : میں بھی اٹھا اور وضو کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے پیچھے سے گھمایا اور دائیں جانب کرلیا۔

5175

(۵۱۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَقِیمُوا الصَّفَّ فِی الصَّلاَۃِ۔فَإِنَّ إِقَامَۃَ الصَّفِّ مِنْ حُسْنِ الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۹]
(٥١٧٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں صفیں سیدھی کرو، صف کو سیدھا کرنا نماز کی خوبصورتی میں سے ہے۔

5176

(۵۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((سَوُّوا صُفُوفَکُمْ فَإِنَّ تَسْوِیَۃَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۳۳]
(٥١٧٦) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم صفیں سیدھی کرو، کیونکہ صفوں کو سیدھا کرنا نماز کو مکمل کرنا ہے۔

5177

(۵۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَقِیمُوا الصُّفُوفَ فَإِنِّی أَرَاکُمْ خَلْفَ ظَہْرِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۶]
(٥١٧٧) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم صفیں سیدھی کرو میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔

5178

(۵۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الرُّخِّیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((أَتِمُّوا الصُّفُوفَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔ وَرَوَاہُ حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ وَزَادَ فِیہِ : وَتَرَاصُّوا ۔وَقَدْ مَضَی فِی بَابِ صِفَۃِ الصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٧٨) عبد الوارث بن سعید فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم صفوں کو مکمل کرو۔

5179

(۵۱۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((رُصُّوا صُفُوفَکُمْ وَقَارِبُوا بَیْنَہَا وَحَاذُوا بِالأَعْنَاقِ۔فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنِّی لأَرَی الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ کَأَنَّہَا الْحَذَفُ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۶۶۷]
(٥١٧٩) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صفوں کو ملاؤ اور قریب قریب رہو اور گردنیں برابر کرو، اللہ کی قسم ! میں شیطان کو دیکھتا ہوں وہ صفوں کے خلا میں داخل ہوتا ہے جیسے بھیڑ کا بچہ۔

5180

(۵۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ یَعْنِی ابْنَ أَبِی الْجَعْدِ یَقُولُ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہُ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَکُمْ فِی صَلاَتِکُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّہُ بَیْنَ وُجُوہِکُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۵]
(٥١٨٠) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ضرور نماز میں اپنی صفیں درست کرو گے یا اللہ تمہارے چہروں میں اختلاف ڈال دے گا۔

5181

(۵۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دِلُّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُسَوِّی الصُّفُوفَ۔فَرَأَی رَجُلاً خَارِجًا مِنَ الصَّفِّ فَقَالَ : ((لَتُقِیمُنَّ صُفُوفَکُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّہُ بَیْنَ وُجُوہِکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سِمَاکٍ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥١٨١) سماک بن حرب نعمان بن بشیر سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفیں درست کر رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا، وہ صف سے باہر نکلا ہوا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم صفیں سیدھی کرو یا پھر اللہ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف ڈال دے گا قیامت کے دن۔

5182

(۵۱۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُقَوِّمُ الصُّفُوفَ کَمَا یُقَوِّمُ الْقِدَاحَ۔فَأَبْصَرَ رَجُلاً یَوْمًا خَارِجًا صَدْرُہُ مِنَ الصَّفِّ فَلَقَدْ رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَتُقِیمَنَّ صُفُوفَکُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّہُ بَیْنَ وُجُوہِکُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ معنی سابقاً]
(٥١٨٢) سماک نعمان بن بشیر سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفیں اس طرح سیدھی کرتے تھے جیسے نیزہ سیدھا کیا جاتا ہے۔ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا، اس کا سینہ صف سے باہر تھا۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ تم اپنی صفوں کو ضرور سیدھا کرو ورنہ اللہ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔

5183

(۵۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی الْقَاسِمِ الْجَدَلِیِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ یَقُولُ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ- عَلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ فَقَالَ : ((أَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ ثَلاَثًا وَاللَّہِ لَتُقِیمُنَّ صُفُوفَکُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّہُ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ))۔ قَالَ فَرَأَیْتُ الرَّجُلَ یَلْزَقُ مَنْکِبَہُ بِمَنْکِبِ صَاحِبِہِ وَرُکْبَتَہُ بِرُکْبَۃِ صَاحِبِہِ وَکَعْبَہُ بِکَعْبِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۶۶۲]
(٥١٨٣) قاسم جدلی فرماتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے رخِ انور کے ساتھ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی صفوں کو سیدھا کرو۔ تین بار فرمایا۔ اللہ کی قسم ! تم اپنی صفوں کو ضرور سیدھا کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا کر دے گا۔ فرماتے ہیں : میں نے دیکھا ہر شخص اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے ملائے ہوئے تھا اور اپنا ٹخنہ اپنے ساتھی کے ٹخنے سے اور اپنی پنڈلی اپنے ساتھی کی پنڈلی سے۔

5184

(۵۱۸۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّخَعِیُّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَرَاصُّوا فِی الصَّفِّ لاَ یَتَخَلَّلُکُمْ أَوْلاَدُ الْحَذَفِ))۔قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا أَوْلاَدُ الْحَذَفِ؟ قَالَ : ((ضَأْنٌ جُرْدٌ سُودٌ تَکُونُ بِأَرْضِ الْیَمَنِ))۔ وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَقَالَ : کَأَوْلاَدِ الْحَذَفِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ حاکم ۱/۳۳۷]
(٥١٨٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی صفوں کو اچھی طرح ملاؤ، تمہارے درمیان بھیڑ کا بچہ خلا پیدا نہ کر دے۔ عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول ! اولادِ حذف سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : بغیر بالوں والی سیاہ بھیڑ، یہ یمن میں پائی جاتی تھی۔

5185

(۵۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ أَمْرَہُمْ بَرَصِّ الصُّفُوفِ لاَ یَتَخَلَّلُکُمْ کَأَوْلاَدِ الْحَذَفِ وَأَوْلاَدُ الْحَذَفِ غَنَمٌ سُودٌ جُرْدٌ تَکُونُ بِالْیَمَنِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥١٨٥) براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اچھی طرح صفوں کو ملانے کا حکم دیا تاکہ تمہارے درمیان بھیڑ کے بچہ جیسے کا گزرنا، خلاء پیدا نہ کر دے اور اولاد الحذف سے مرادسیاہ رنگ کی بغیر بالوں والی بکری، یہ یمن میں پائی جاتی تھی۔

5186

(۵۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْغَافِقِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ وَحَدِیثُ ابْنِ وَہْبٍ أَتَمُّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أبِی الزَّاہِرِیَّۃِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُتَیْبَۃُ عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ عَنْ أَبِی شَجَرَۃَ : کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((أَقِیمُوا الصُّفُوفَ، وَحَاذُوا بَیْنَ الْمَنَاکِبِ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ، وَلِینُوا بِأَیْدِی إِخْوَانِکُمْ، وَلاَ تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّیْطَانِ۔ وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَہُ اللَّہُ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : لَمْ یَقُلْ عِیسَی بِأَیْدِی إِخْوَانِکُمْ۔ [قوی۔ ابوداؤد ۶۶۶]
(٥١٨٦) ابو الزاہریہ ابو شجرہ سے اور وہ کثیر بن مرہ سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے ابن عمر (رض) کا ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم صفوں کو سیدھا کرو اور کندھوں کو برابر کرو۔ خلا پر کرو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں سے نرمی کرو اور شیاطین کے لیے خلا نہ چھوڑو۔ جس نے صف کو ملایا، اللہ اس کو ملائے گا اور جس نے صف میں فاصلہ کیا اللہ اس کو کاٹ دے گا۔

5187

(۵۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو الْقَاسِمِ : السَّرَّاجُ إِمْلاَئً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ عُثْمَانُ بْنِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الَّذِینَ یَصِلُونَ الصُّفُوفَ)) ۔ [حسن۔ ابن ماجہ ۹۹۵]
(٥١٨٧) عروہ بن زبیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رحمت نازل کرتے ہیں اور اس کے فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو صف کو ملاتے ہیں۔

5188

(۵۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ یَحْیَی بْنِ ثَوْبَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمِّی عُمَارَۃُ بْنُ ثَوْبَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ- : خِیَارُکُمْ أَلْیَنُکُمْ مَنَاکِبَ فِی الصَّلاَۃِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [حسن۔ حسن لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۶۷۲]
(٥١٨٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے کندھے نماز میں نرم رہیں۔

5189

(۵۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الصُّفُوفِ فَقَالَ : ((أَلاَ تَصُفُّونَ کَمَا تَصُفُّ الْمَلاَئِکَۃُ عِنْدَ رَبِّہِمْ؟))۔قَالُوا : وَکَیْفَ تَصُفُّ الْمَلاَئِکَۃُ عِنْدَ رَبِّہِمْ؟ قَالَ : ((یُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْمُقَدَّمَۃَ ، وَیَتَرَاصُّونَ فِی الصَّفِّ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۳۵]
(٥١٨٩) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفوں کی طرف گئے اور فرمایا : کیا تم ویسے صفیں نہیں بناتے جیسے فرشتے اپنے رب کے ہاں بناتے ہیں۔ صحابہ (رض) نے پوچھا : فرشتے اللہ کے پاس کیسے صفیں بناتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ پہلے اگلی صفوں کو پورا کرتے ہیں اور صفوں کو ملاتے ہیں۔

5190

(۵۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزْازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلَکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَتِمُّوا الصَّفَّ الأَوَّلَ ثُمَّ الثَّانِی فَإِنْ کَانَ نَقْصٌ کَانَ فِی الْمُؤَخَّرِ۔ وَکَانَ یَقُولُ: خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُہَا، وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ آخِرُہَا))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۶۷۱]
(٥١٩٠) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پہلے اگلی صف کو مکمل کرو، پھر دوسری صف میں اگر کمی ہو تو اس کو پورا کرتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کی بہترین صف پہلی ہے اور عورتوں کی بہترین صف آخری ہے۔

5191

(۵۱۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالَ : سُئِلَ سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ فَضْلِ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْن مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ فَمَا کَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْیَکُنْ فِی الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ))۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥١٩١) عبد الوہاب بن عطاء فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی عروبہ سے پہلی صف کی فضیلت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے قتادہ اور انس بن مالک سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پہلی صف کو پورا کرو، پھر جو اس کے ساتھ بچ جائے اور جو کمی ہو وہ آخری صف میں۔

5192

(۵۱۹۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ : عَمْرُو بْنُ الْہَیْثَمِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَوْ یَعْلَمُونَ أَوْ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا فِی الصَّفِّ الأَوَّلِ مَا کَانَ إِلاَّ قُرْعَۃً))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۳۹]
(٥١٩٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ جان لیں یا تم جان لو جو پہلی صف میں اجرو ثواب ہے تو تم قرعہ کے ذریعے جگہ حاصل کرو۔

5193

(۵۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بَصِیرٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصُّبْحَ۔فَلَمَّا سَلَّمَ نَظَرَ فِی وُجُوہِ الْقَوْمِ فَقَالَ : ((أَشَاہِدٌ فُلاَنٌ))۔قَالُوا : نَعَمْ۔فَقَالَ : ((أَمَّا إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ صَلاَۃٍ أَثْقَلُ عَلَی الْمُنَافِقِینَ مِنْ ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ یَعْنِی الصُّبْحَ وَصَلاَۃَ الْعِشَائِ وَلَوْ یَعْلَمُونَ مَا فِیہِمَا لأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔وَإِنَّ الصَّفَّ الأَوَّلَ عَلَی مِثْلِ صَفِّ الْمَلاَئِکَۃِ۔وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا فِیہِ لاَبْتَدَرْتُمُوہُ۔وَإِنَّ صَلاَۃَ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْکَی مِنْ صَلاَتِہِ وَحْدَہُ ، وَصَلاَتُہُ مَعَ الرَّجُلَیْنِ أَزْکَی مِنْ صَلاَتِہِ مَعَ رَجُلٍ ، وَمَا کَثُرَ کَانَ أَحَبَّ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ))۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۵۰۰۰]
(٥١٩٣) ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، جب سلام پھیرا تو قوم کے چہروں کو دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا فلاں حاضر ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبح اور عشا کی نماز منافقین پر بہت بھاری ہے۔ اگر وہ جان لیں جو ان میں اجرو ثواب ہے تو اگر ان کو گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے تو ضرور آئیں اور پہلی صف فرشتوں کی صف کے طرح ہے، اگر تم جان لو کہ اس میں کیا ثواب ہے تو تم ضرور جلدی کرو اور آدمی کا دوسرے کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا اکیلے کی نماز سے افضل ہے اور دو آدمیوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا یہ بہتر ہے ایک آدمی کے ساتھ مل کر نماز پڑھنے سے اور جتنے زیادہ ہوں وہ اللہ کو زیادہ محبوب ہے۔

5194

(۵۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ بُحَیْرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الصَّفِّ الأَوَّلِ ثَلاَثًا وَعَلَی الَّذِی یَلِیہِ وَاحِدَۃً۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ عَنْ خَالِدٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ دُونَ ذِکْرِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ احمد ۴/۱۲۴]
(٥١٩٤) عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ پہلی صف میں نماز پڑھے، یہ تین مرتبہ فرمایا اور جو اس کے ساتھ ملنے والی ہے، یعنی دوسری میں نماز پڑھے، ایک مرتبہ فرمایا۔

5195

(۵۱۹۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَغْفَرَ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلاَثًا ، وَلِلصَّفِّ الثَّانِی مَرَّۃً۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الطیالسی ۱۱۶۳]
(٥١٩٥) عرباض بن ساریہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلی صف کے لیے تین مرتبہ استغفار کی اور دوسری صف کے لیے ایک مرتبہ۔

5196

(۵۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْتِینَا إِذَا قُمْنَا إِلَی الصَّلاَۃِ فَیَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَصُدُورَنَا وَیَقُولُ : ((لاَ تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُکُمْ إِنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الصَّفِّ الأَوَّلِ أَوْ قَالَ: الصُّفُوفِ الأُوَلِ))۔[صحیح۔ الطیالسی ۷۴۱]
(٥١٩٦) برأ بن عازب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آتے، جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے کندھوں اور سینوں کو ہاتھ لگاتے اور فرماتے : تم اختلاف مت کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پڑجائے گا۔ پہلی صف والوں کے لیے اللہ رحمت نازل کرتا ہے اور فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں یا فرمایا : پہلی صفوں کے لیے۔

5197

(۵۱۹۷) أَخْبَرَنَا جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی وَأَبُو نُعَیْمٍ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی فِی أَصْحَابِہِ تَأَخُّرًا فَقَالَ لَہُمْ : ((تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِی وَلْیَأْتَمَّ بِکُمْ مَنْ بَعْدَکُمْ۔لاَ یَزَالُ قَوْمٌ یَتَأَخَّرُونَ حَتَّی یُؤَخِّرَہُمُ اللَّہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۳۸]
(٥١٩٧) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو پیچھے ہٹتے دیکھا تو فرمایا : آگے بڑھو، میری اقتدا کیا کرو اور تمہاری اقتدا وہ کرے جو تمہارے بعد آنے والا ہے۔ جب لوگ پیچھے رہنا شروع کردیتے ہیں تو اللہ بھی ان کو پیچھے کردیتا ہے۔

5198

(۵۱۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَزَالُ قَوْمٌ یَتَأَخَّرُونَ عَنِ الصَّفِّ الأَوَّلِ حَتَّی یُؤَخِّرَہُمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی النَّارِ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۶۷۹]
(٥١٩٨) ابو سلمہ (رض) عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگ ہمیشہ پہلی صف سے پیچھے رہتے ہیں تو اللہ بھی ان کو جہنم میں مؤخر کردیں گے۔

5199

(۵۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَت قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی مَیَامِنِ الصُّفُوفِ))۔کَذَا قَالَ وَالْمَحْفُوظُ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِنِّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الَّذِینَ یَصِلُونَ الصُّفُوفَ))۔ [منکر۔ أبو داؤد ۶۷۶]
(٥١٩٩) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صف کی دائیں جانب والوں کے لیے اللہ رحمت کا نزول کرتے ہیں اور فرشتے رحمت کی دعا۔

5200

(۵۲۰۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَاہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَرَوَاہُ الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الَّذِینَ یَصِلُونَ الصُّفُوفَ))۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٢٠٠) عروہ، عائشہ (رض) سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رحمت کا نزول کرتے ہیں اور فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں ان کے لیے جو صفوں کو ملاتے ہیں۔

5201

(۵۲۰۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ فَذَکَرَاہُ بِمِثْلِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ لِی أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ کِلاَہُمَا صَحِیحَانِ قَالَ الشَّیْخُ یُرِیدُ کِلاَ الإِسْنَادَیْنِ فَأَمَّا الْمَتْنُ فَإِنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ ہِشَامٍ یَنْفَرِدُ بِالْمَتْنِ الأَوَّلِ وَلاَ أُرَاہُ مَحْفُوظًا فَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ فِی الْمَتْنِ۔
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔

5202

(۵۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدْآبَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْفَضْلِ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ خَالِدٍ الْخُزَاعِیُّ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکُونَ خَلْفَ الإِمَامِ وَإِلاَّ فَعَنْ یَمِینِہِ ۔وَقَالَ ہَکَذَا کَانَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
(٥٢٠٢) أبو برزہ فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو طاقت رکھے تو امام کے پیچھے کھڑا ہو، ورنہ صف کی دائیں جانب۔ فرماتے ہیں : اس طرح ابوبکر (رض) اور عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے ہوتے تھے۔

5203

(۵۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا الإَمَامُ ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ بَشِیرِ بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ أُمِّہِ : أَنَّہَا دَخَلَتْ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ فَسَمِعَتْہُ یَقُولُ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَوَسَّطُوا الإِمَامَ وَسُدُّوا الْخَلَلَ)) [ضعیف۔ ابو داؤد ۶۸۱]
(٥٢٠٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام کو درمیان میں رکھو اور خلاؤں کو پر کرو۔

5204

(۵۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَدُ بْنُ یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی النَّضْرِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ ہَانِئٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ مَحْمُودٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی الصَّفِّ فَرَمَوْا بِنَا حَتَّی أُلْقِینَا بَیْنَ السَّوَارِی۔فَتَأَخَّرَ فَلَمَّا صَلَّی قَالَ : قَدْ کُنَّا نَتَّقِی ہَذَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۶۷۳]
(٥٢٠٤) عبد الحمید بن محمود فرماتے ہیں کہ ہم انس بن مالک کے ساتھ صف میں تھے، انھوں نے ہمیں ستونوں کے درمیان دھکیل دیا وہ پیچھے ہوگئے، جب نماز پڑھی تو فرمانے لگے : ہم ان سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں بچا کرتے تھے۔

5205

(۵۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنَّا عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- نُطْرَدُ طَرْدًا أَنْ نَقُومَ بَیْنَ السَّوَارِی فِی الصَّلاَۃِ۔ [حسن۔ ابن ماجہ ۱۰۰۲]
(٥٢٠٥) معاویہ بن قرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہمیں منع کیا جاتا تھا کہ ہم نماز میں ستونوں کے درمیان کھڑے ہوں۔

5206

(۵۲۰۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مَعْدِی کَرِبَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَصُفُّوا بَیْنَ السَّوَارِی۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ فَقَالَ فِی مَتْنِہِ: لاَ تَصُفُّوا بَیْنَ الأَسَاطِینِ۔ وَہَذَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ لأَنَّ الأُسْطُوَانَۃَ تَحُولُ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ وَصْلِ الصَّفِّ فَإِنْ کَانَ مُنْفَرِدًا أَوْ لَمْ یُجَاوِزُوا مَا بَیْنَ السَّارِیَتَیْنِ لَمْ یُکْرَہْ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی لِمَا رُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ بِلاَلاً أَیْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی فِی الْکَعْبَۃِ قَالَ : بَیْنَ الْعَمُودَیْنِ الْمُقَدَّمَیْنِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۷۵۰۰]
(٥٢٠٦) (الف) ابن مسعود فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ستونوں کے درمیان صفیں نہ بناؤ۔
(ب) ابو اسحاق کی حدیث میں ہے : تم ستونوں کے درمیان صفیں نہ بناؤ۔
نوٹ : ستون صف کو ملانے میں رکاوٹ ہوتے ہیں۔ اگر اکیلا آدمی ہو یا ستون کے بعد صف نہ ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
(ج) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے بلال (رض) سے سوال کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ میں کہاں نماز پڑھی تھی ؟ فرمایا : ابتدائی دو ستونوں کے درمیان۔

5207

(۵۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ ہِلاَلَ بْنَ یِسَافٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ رَاشِدٍ عَنْ وَابِصَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَبْصَرَ رَجُلاً یُصَلِّی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہُ فَأَمَرَہُ أَنْ یُعِیدَ الصَّلاَۃَ ہَکَذَا رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ۔ وَخَالَفَہُ حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَرَوَاہُ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ کَمَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۶۸۲]
(٥٢٠٧) وابصۃ بن معبد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا، وہ صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنی نماز کو دہرائے۔

5208

(۵۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ وَابِصَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہُ فَأَمَرَہُ فَأَعَادَ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٢٠٨) وابصۃ بن معبد سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ نماز دوبارہ پڑھے۔

5209

(۵۲۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ہُوَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا حُصَیْنٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ قَالَ : أَخَذَ بِیَدِی زِیَادُ بْنُ أَبِی الْجَعْدِ فَأَقَامَنِی عَلَی رَجُلٍ بِالرَّقَّۃِ فَقَالَ : حَدَّثَنِی ہَذَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہُ فَأَمَرَہُ أَنْ یُعِیدَ۔وَاسْمُہُ وَابِصَۃُ بْنُ مَعْبَدٍ الأَسَدِیُّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃُ عَنْ حُصَیْنٍ۔ وَرُوَیَ مِنْ وَجْہِ آخَرَ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ۔ [صحیح]
(٥٢٠٩) ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ زیاد بن ابی العبد نے میرا ہاتھ پکڑا اور ایک شخص کے ساتھ رقہ میں کھڑا کردیا ، پھر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ یہ وابصۃ بن معبد اسدی تھے۔

5210

(۵۲۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ زِیَادِ بْنُ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ وَابِصَۃَ : أَنَّ رَجُلاً صَلَّی خَلْفَ الصُّفُوفِ وَحْدَہُ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُعِیدَ الصَّلاَۃَ۔ وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ وَابِصَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٢١٠) زیاد بن ابی الجعد وابصۃ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو صفوں کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ نماز لوٹائے۔

5211

(۵۲۱۱) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ وَابِصَۃَ قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً صَلَّی خَلْفَ الصُّفُوفِ وَحْدَہُ۔فَقَالَ : ((أَیُّہَا الْمُصَلِّی وَحْدَہُ أَلاَ وَصَلْتَ إِلَی الصَّفِّ أَوْ جَرَرْتَ إِلَیْکَ رَجُلاً فَقَامَ مَعَکَ أَعِدِ الصَّلاَۃَ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ السَّرِیُّ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ۔ [ضعیف جداً۔ ابو یعلیٰ ۱۵۸۸]
(٥٢١١) وابصۃ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا، وہ صفوں کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اکیلے نماز پڑھنے والے ! تو صف میں کیوں نہ ملا فرمایا : تو نے کسی شخص کو کھینچ کیوں نہ لیا جو تیرے ساتھ ہوتا۔ تم نماز دوبارہ پڑھو۔

5212

(۵۲۱۲) عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ رَفَعَہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنْ جَائَ رَجُلٌ فَلَمْ یَجِدْ أَحَدًا فَلْیَخْتَلِجْ إِلَیْہِ رَجُلاً مِنَ الصَّفِّ فَلْیَقُمْ مَعَہُ فَمَا أَعْظَمَ أَجْرَ الْمُخْتَلِجِ)) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الأَمْرِ بِالإِعَادَۃِ۔ [ضعیف جداً]
(٥٢١٢) مقاتل بن حبان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کوئی شخص آئے اور کسی کو نہ پائے تو وہ صف سے آدمی کو کھینچ لے، وہ اس کے ساتھ کھڑا ہو تو کھینچنے والے کا اجر بہت زیادہ ہے۔

5213

(۵۲۱۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ وَالْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ قَالُوا حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ عَنْ أَبِیہِ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ وَکَانَ أَحَدَ الْوَفْدِ الَّذِینَ وَفَدُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَنِی سُحَیْمٍ قَالَ : صَلَّیْنَا مَعَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃً فَلَمَحَ بِمُؤَخَّرِ عَیْنَیْہِ فَرَأَی رَجُلاً لاَ یُقِیمُ صُلْبَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ : ((أَیُّہَا النَّاسُ لاَ صَلاَۃَ لاِمْرِئٍ لاَ یُقِیمُ صُلْبَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ))۔وَصَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمًا آخَرَ فَلَمَّا سَلَّمَ إِذَا رَجُلٌ خَلْفَ الصَّفِّ یُصَلِّی وَحْدَہُ۔فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی قَضَی صَلاَتَہُ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ : ((أَعِدْ صَلاَتَکَ لاَ صَلاَۃَ لِفَرْدٍ خَلْفَ الصَّفِّ))۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۱۰۰۳]
(٥٢١٣) علی بن شیبان اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ بنی وفد کے وفد میں تھے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک نماز پڑھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی پر ترچھی نظر ڈالی ، وہ رکوع و سجود میں اپنی کمر سیدھی نہیں کررہا تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو فرمایا : اے لوگو ! اس آدمی کی نماز نہیں جو رکوع و سجود میں اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا۔ فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دوسری نماز پڑھی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو ایک شخص صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اپنی نماز پوری کی اور سلام پھیرا۔ پھر اسے فرمایا : دوبارہ نماز پڑھ، صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔

5214

(۵۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ الْعُکْلِیُّ أَخْبَرَنَا شَرِیْکٌ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہُ فَقَالَ صَلاَتُہُ تَامَّۃٌ وَلَیْسَ لَہُ تَضْعِیفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ یُرِیدُ بِہِ لاَ یَکُونُ لَہُ تَضْعِیفُ الأَجْرِ بِالْجَمَاعَۃِ فَکَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَفَی فَضْلَ الْجَمَاعَۃِ وَأَمَرَہُ بِالإِعَادَۃِ لِتَحْصُلَ لَہُ زِیَادَۃٌ وَلاَ یَعُودَ إِلَی تَرْکِ السُّنَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٥٢١٤) مغیرہ ابراہیم سے ایک شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ اس اکیلے نے صف کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی نماز مکمل ہے لیکن اس کے لیے زیادہ اجر نہیں۔
نوٹ : شیخ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جماعت سے زائد اجر کی نفی کی ہے، دوبارہ پڑھنے کا حکم اس لیے دیا تاکہ زائد اجر حاصل کرسکے۔

5215

(۵۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا زِیَادٌ الأَعْلَمُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ جَائَ وَالْقَوْمُ رُکُوعٌ فَرَکَعَ دُونَ الصَّفِّ۔ثُمَّ مَشَی إِلَی الصَّفِّ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَتَہُ قَالَ: ((أَیُّکُمُ الَّذِی رَکَعَ دُونَ الصَّفِّ ثُمَّ مَشَی إِلَی الصَّفِّ))۔قَالَ أَبُو بَکْرَۃَ : أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((زَادَکَ اللَّہُ حِرْصًا وَلاَ تَعُدْ))۔لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ۔ وَفِی حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ أَنَّ أَبَا بَکْرَۃَ جَائَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَاکِعٌ وَالْبَاقِی مِثْلُہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۷۵۰]
(٥٢١٥) (الف) حسن ابوبکرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ آئے تو لوگ رکوع میں تھے، انھوں نے بغیر صف کے ہی رکوع کردیا۔ پھر صف کی جانب چلے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز پوری کی تو فرمایا : کس نے بغیر صف کے رکوع کیا پھر صف میں آملا۔ ابوبکرہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تیری حرص کو زیادہ کرے آیندہ ایسے نہ کرنا۔
(ب) روذ باری کی حدیث میں ہے کہ ابوبکرہ آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع کی حالت میں تھے۔

5216

(۵۲۱۶) وَرَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ أَنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- رَاکِعٌ فَرَکَعَ قَبْلَ أَنْ یَصِلَ إِلَی الصَّفِّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((زَادَکَ اللَّہُ حِرْصًا وَلاَ تَعُدْ))۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہَمَّامٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢١٦) حسن ابوبکرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع میں تھے۔ انھوں نے صف میں ملنے کے لیے رکوع کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تیری حرص کو زیادہ کرے، لیکن آیندہ ایسے نہ کرنا۔

5217

(۵۲۱۷) وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَنَّ أَبَا بَکْرَۃَ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَنَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- رَاکِعٌ قَالَ : فَرَکَعْتُ دُونَ الصَّفِّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((زَادَکَ اللَّہُ حِرْصًا وَلاَ تَعُدْ)) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ أَنَّ یَزِیدَ بْنَ زُرَیْعٍ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢١٧) حسن ابوبکرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع میں تھے۔ فرماتے ہیں : میں نے صف کے بغیر ہی رکوع کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تمہارے حرص کو زیادہ کرے آیندہ ایسے نہ کرنا۔

5218

(۵۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحُسَیْنِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْبَلْخِیِّ التَّاجِرُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ لِلنَّاسِ : إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ وَالنَّاسُ رُکُوعٌ فَلْیَرْکَعْ حِینَ یَدْخُلُ ثُمَّ لْیَدِبَّ رَاکِعًا حَتَّی یَدْخُلَ فِی الصَّفِّ فَإِنَّ ذَلِکَ السُّنَّۃُ۔ قَالَ عَطَائٌ وَقَدْ رَأَیْتُہُ ہُوَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(٥٢١٨) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ اس نے عبداللہ بن زبیر سے سنا، وہ منبر پر تھے اور لوگوں سے کہہ رہے تھے جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو اور لوگ رکوع میں ہوں تو وہ داخل ہوتے ہی رکوع کرے، پھر رکوع کی حالت میں آہستہ آہستہ چل کر صف میں شامل ہوجائے، یہ سنت ہے۔ عطاء کہتے ہیں : میں نے ان کو دیکھا تھا وہ ایسے ہی کرتے تھے۔

5219

(۵۲۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا شَاذَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَعْمَرٍ وَالأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ : دَخَلَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ الْمَسْجِدَ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ فَرَکَعَ یَعْنِی دُونَ الصَّفِّ حَتَّی اسْتَوَی فِی الصَّفِّ۔ وَقَدْ رُوِّینَا ہَذَا فِیمَا تَقَدَّمَ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَیْثُ وَقَفَ عَلَی یَسَارِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَدَارَہُ مِنْ خَلْفِہِ حَتَّی جَعَلَہُ عَنْ یَمِینِہِ کَالْحُجَّۃِ فِی ہَذَا لأَنَّہُ فِی حَالِ الإِدَارَۃِ بَقِیَ مُنْفَرِدًا خَلْفَہُ وَلَمْ تَفْسُدْ صَلاَتُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۲۴۲]
(٥٢١٩) ابو امامہ بن سھل بن حنیف فرماتے ہیں کہ زید بن ثابت مسجد میں داخل ہوئے اور امام رکوع کی حالت میں تھا تو انھوں نے بغیر صف کے ہی رکوع کردیا اور چلتے چلتے صف میں شامل ہوگئے۔

5220

(۵۲۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَمِّہِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَا وَیَتِیمٌ عِنْدَنَا وَأُمُّ سُلَیْمٍ خَلْفَنَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ وَقَدْ مَضَی۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۱۶۰]
(٥٢٢٠) اسحاق بن عبداللہ اپنے چچا انس بن مالک سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی، میرے ساتھ ایک بچہ تھا اور ام سلیم ہمارے پیچھے تھیں۔

5221

(۵۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُخْتَارِ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ أَنَسٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : أَمَّنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَامْرَأَۃً فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ وَالْمَرْأَۃَ خَلْفَنَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔
(٥٢٢١) موسیٰ بن انس حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری اور ایک عورت کی امامت کروائی، آپ نے مجھے اپنی دائیں جانب کرلیا اور عورت ہمارے پیچھے تھی۔

5222

(۵۲۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی زِیَادٌ أَنَّ قَزَعَۃَ مَوْلًی لِعَبْدِ الْقَیْسِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : صَلَّیْتُ إِلَی جَنْبِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعَائِشَۃُ خَلْفَنَا تُصَلِّی مَعَنَا وَأَنَا إِلَی جَنْبِ النَّبِیِّ -ﷺ- أُصَلِّی مَعَہُ۔ [ضعیف۔ النسائی ۸۰۴]
(٥٢٢٢) ابن عباس (رض) نقل فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں نماز پڑھی اور عائشہ (رض) ہمارے پیچھے ہمارے ساتھ نماز پڑھ رہی تھیں۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں ان کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔

5223

(۵۲۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الأَعْوَرُ فَذَکَرَاہُ بِمِثْلِہِ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٢٣) حجاج اعور نے بھی اس طرح بیان کیا ہے۔

5224

(۵۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی صَلاَتَہُ مِنَ اللَّیْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ کَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۱۲]
(٥٢٢٤) عروہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز پڑھتے تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی۔ جیسے جنازہ رکھا جاتا ہے۔

5225

(۵۲۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَأَنَا حِذَائَ ہُ وَأَنَا حَائِضٌ۔وَرُبَّمَا أَصَابَنِی ثَوْبُہُ إِذَا سَجَدَ۔قَالَتْ : وَکَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۹۶]
(٥٢٢٥) عبداللہ بن شداد میمونہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے تھے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے برابر ہوتی، حالانکہ میں حائضہ ہوتی اور بعض اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کپڑا مجھے لگ جاتا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ کرتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔

5226

(۵۲۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ قَالَ حَدَّثَتْنِی مَیْمُونَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٢٦) عبداللہ بن شداد بن الھاد فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی میمونہ (رض) نے اسی طرح بیان کیا۔

5227

(۵۲۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً وَأَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دُفِعْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالأَبْطَحِ وَہُوَ فِی قُبَّۃٍ فَخَرَجَ بِلاَلٌ فَأَذَّنَ ، ثُمَّ دَخَلَ وَخَرَجَ مَعَہُ إِدَاوَۃٌ أَوْ قِرْبَۃٌ قَالَ : فَلَمَّا رَأَی النَّاسُ وَضُوئَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَبَادَرُوہُ ثُمَّ دَخَلَ فَخَرَجَ مَعَہُ عَنَزَۃٌ فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ۔فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ رَکْعَتَیْنِ ، وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ إِلَی عَنَزَۃٍ یَمُرُّ مِنْ وَرَائِہَا الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۷۳]
(٥٢٢٧) عون بن ابی جحیفہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ابطح نامی جگہ پر گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک خیمہ میں تھے۔ بلال (رض) نکلے اور اذان دی۔ پھر داخل ہوئے اور نکلے تو ان کے پاس پانی کا لوٹایا چھوٹا مشکیزہ تھا۔ جب لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو دیکھا تو انھوں نے بھی وضو میں جلدی کی، پھر وہ داخل ہوئے اور نکلے تو ان کے پاس ایک نیزہ تھا، انھوں نے اقامت کہی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں اس نیزہ کی طرف منہ کر کے پڑھائیں اور اس کے آگے سے عورت اور گدھے گزر رہے تھے۔

5228

(۵۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَإِذَا لَمْ تُفْسِدِ الْمَرْأَۃُ عَلَی الْمُصَلِّی أَنْ تَکُونَ بَیْنَ یَدَیْہِ فَہِیَ إِذَا کَانَتْ عَنْ یَمِینِہِ أَوْ عَنْ یَسَارِہِ أَحْرَی أَنْ لاَ تُفْسِدَ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ کتاب الام ۱/۲۹۹]
(٥٢٢٨) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : جب عورت سامنے ہو تو نماز فاسد نہیں ہوتی اور اگر وہ دائیں یا بائیں ہو تو بدرجہ اولیٰ فاسد نہ ہوگی۔

5229

(۵۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَازِمٍ قَالَ : سَأَلُوا سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ أَیِّ شَیْئٍ مِنْبَرُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا بَقِیَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی۔مِنْ أَثْلِ الْغَابَۃِ عَمِلَہُ لَہُ فُلاَنٌ مَوْلَی فُلاَنَۃَ۔وَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ صَعِدَ عَلَیْہِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَکَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ نَزَلَ الْقَہْقَرَی فَسَجَدَ ثُمَّ صَعِدَ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ نَزَلَ الْقَہْقَرَی فَسَجَدَ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۷۵]
(٥٢٢٩) سفیان ابو حازم سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے سھل بن سعد سے بھی سوال کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منبر کس چیز کا بنا ہوا تھا ؟ فرمایا : لوگوں میں کوئی بھی باقی نہیں جو مجھ سے زیادہ جانتا ہو وہ جھاؤ کی لکڑی کا بنا ہوا تھا فلاں کے غلام نے بنایا تھا اور میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے جب وہ اس پر چڑھتے تو قبلہ رخ ہو کر اللہ اکبر کہتے۔ پھر قرآن پڑھتے پھر رکوع کرتے پھر الٹے پاؤں منبر سے نیچے آتے اور سجدہ کرتے، پھر منبر پر چڑھ جاتے تو قرآن پڑھتے، پھر رکوع کرتے، پھر الٹے پاؤں منبر سے نیچے آتے اور سجدہ کرتے۔

5230

(۵۲۳۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَرَّاقُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ : قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ جَمِیلِ بْنِ طَرِیفٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیُّ الْقُرَشِیُّ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمِ بْنُ دِینَارٍ : أَنَّ رِجَالاً أَتَوْا سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّ وَقَدِ امْتَرَوْا فِی الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُہُ؟ فَسَأَلُوہُ عَنْ ذَلِکَ۔فَقَالَ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْرِفُ مِمَّا ہُوَ۔ وَلَقَدْ رَأَیْتُہُ أَوَّلَ یَوْمٍ وُضِعَ وَأَوَّلَ یَوْمٍ جَلَسَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی فُلاَنَۃَ امْرَأَۃٍ قَدْ سَمَّاہَا سَہْلٌ : ((أَنْ مُرِی غُلاَمَکِ النَّجَّارَ أَنْ یَعْمَلَ لِی أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَیْہِنَّ إِذَا کَلَّمْتُ النَّاسَ))۔فَأَمَرَتْہُ فَعَمِلَہَا مِنْ طَرْفَائِ الْغَابَۃِ ، ثُمَّ جَائَ بِہَا فَأَرْسَلَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَ بِہَا فَوُضِعَتْ ہَا ہُنَا ، ثُمَّ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی عَلَیْہَا وَکَبَّرَ وَہُوَ عَلَیْہَا ثُمَّ رَکَعَ وَہُوَ عَلَیْہَا ، ثُمَّ نَزَلَ الْقَہْقَرَی فَسَجَدَ فِی أَصْلِ الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ عَادَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ ہَذَا لِتَأْتَمُّوا بِی وَلِتَعْلَمُوا صَلاَتِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ وَفِیہِ فَکَبَّرَ وَکَبَّرَ النَّاسُ مَعَہُ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٣٠) ابو حازم بن دینار ہیں کچھ لوگ سھل بن سعد ساعدی کے پاس آئے۔ انھوں نے منبر کو دیکھا کہ کس لکڑی سے بنایا گیا ہے ؟ پھر اس بارے میں ان سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی کا ہے۔ میں نے اس کو اس وقت دیکھا جب وہ پہلے دن رکھا گیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر بیٹھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کی جانب کسی کو روانہ کیا، سھل نے اس کا نام بھی لیا کہ تو اپنے بڑھئی غلام کو حکم دے کہ وہ مجھے خطبہ دینے کے لیے ایک منبر بنا دے، اس نے حکم دیا تو اس نے جھاؤ کی لکڑی سے بنایا۔ وہ عورت اس کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو وہاں رکھ دیا گیا۔ پھر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر نماز پڑھی اور تکبیر کہی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی پر رکوع کیا۔ پھر نیچے اتر کر منبر کی جڑ میں یعنی بالکل ساتھ ہی سجدہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر کے اوپر چلے گئے۔ فراغت کے بعد لوگوں کی طرف متوجے ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! یہ میں نے اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور میری نماز کو جان لو۔

5231

(۵۲۳۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ نَفَرًا جَائُ وا إِلَی سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنْہُ أَخْتَارُ لِلإِمَامِ الَّذِی یُعَلِّمُ مَنْ خَلْفَہُ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی الشَّیْئِ الْمُرْتَفِعِ لِیَرَاہُ مَنْ وَرَائَ ہُ وَإِذَا عَلَّمَ النَّاسَ مَرَّۃً أَحْبَبْتُ أَنْ یُصَلِّیَ مُسْتَویًا مَعَ الْمَأْمُومِینَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٣١) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ امام کو اختیار ہے، جب وہ اپنے مقتدیوں کو نماز سیکھانا چاہتا ہو تو بلند جگہ نماز پڑھ کر دیکھا دے۔ جب وہ نماز کو جان لیں تو امام اور مقتدی برابر زمین پر نماز پڑھیں۔

5232

(۵۲۳۲) واحْتَجَّ بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ : أَنَّ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّ النَّاسَ بِالْمَدَائِنِ عَلَی دُکَّانٍ فَأَخَذَ أَبُو مَسْعُودٍ بِقَمِیصِہِ فَجَبَذَہُ۔فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ قَالَ : أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّہُمْ کَانُوا یَنْہَوْنَ عَنْ ذَلِکَ أَوْ قَالَ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّہُ کَانَ یُنْہَی عَنْ ذَلِکَ قَالَ : بَلَی قَدْ ذَکَرْتُ حِینَ مَدَدْتَنِی۔ وَرَوَاہُ زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَکَّائِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ یَعْلَی إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ لَہُ أَبُو مَسْعُودٍ : أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یَقُومَ الإِمَامُ فَوْقَ وَیَبْقَی النَّاسُ خَلْفَہُ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۵۹۷]
(٥٢٣٢) (الف) ہمام حضرت حذیفہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے مدائن میں لوگوں کی امامت ایک اونچی جگہ کروائی تو ابو مسعود نے ان کی قمیص سے پکڑ کر کھینچا، جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : کیا آپ نہیں جانتے کہ وہ اس سے منع کرتے تھے یا فرمایا : اس سے منع کیا گیا ہے فرمانے لگے : ہاں ! مجھے یاد آگیا جب آپ نے کھینچا تھا۔
(ب) یعلیٰ کی روایت میں ہے کہ ابو مسعود نے کہا : کیا آپ جانتے نہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا تھا کہ امام بلند جگہ کھڑا ہو اور لوگ اس کے پیچھے۔

5233

(۵۲۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْد اللَّہ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُسْنَدًا مَعَ اخْتِلاَفٍ فِیہِ لِہَذَا۔
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔

5234

(۵۲۳۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَخْزُومِیُّ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَبِی نَصْرٍ الْقُومِسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرَۃَ عَنْ أَبِی طُوَالَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ أَمَّہُمْ بِالْمَدَائِنِ عَلَی دُکَّانٍ فَجَبَذَہُ سَلْمَانُ ثُمَّ قَالَ لَہُ مَا أَدْرِی أَطَالَ بِکَ الْعَہْدُ أَمْ نَسِیتَ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ یُصَلِّی الإِمَامُ عَلَی نَشَزٍ مِمَّا عَلَیْہِ أَصْحَابُہُ))۔ کَذَا قَالَ سَلْمَانُ بَدَلَ أَبِی مَسْعُودٍ۔وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُسْنَدًا مَعَ اخْتِلاَفٍ فِیہِ لِمَا مَضَی۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٢٣٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ حذیفہ بن یمان نے مدائن میں ان کی امامت ایک بلند جگہ پر کروائی۔ سلمان نے ان کو پیچھے سے پکڑ لیا اور کہا : مجھے نہیں معلوم کہ مدت زیادہ ہوگئی یا آپ بھول گئے۔ کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا کہ امام اپنے ساتھیوں سے بلند جگہ پر نماز نہ پڑھائے ۔

5235

(۵۲۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو خَالِدٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : حَدَّثَنِی رَجُلٌ أَنَّہُ کَانَ مَعَ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ بِالْمَدَائِنِ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَتَقَدَّمَ عَمَّارٌ وَقَامَ عَلَی دُکَّانٍ وَکَانَ یُصَلِّی وَالنَّاسُ أَسْفَلَ مِنْہُ فَتَقَدَّمَ حُذَیْفَۃُ فَأَخَذَ عَلَی یَدَیْہِ فَاتَّبَعَہُ عَمَّارٌ حَتَّی أَنْزَلَہُ حُذَیْفَۃُ فَلَمَّا فَرَغَ عَمَّارٌ مِنْ صَلاَتِہِ قَالَ لَہُ حُذَیْفَۃُ: أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فَلاَ یَقُمْ فِی مَکَانٍ أَرْفَعَ مِنْ مَقَامِہِمْ))۔أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ۔ قَالَ عَمَّارٌ لِذَلِکَ اتَّبَعْتُکَ حِینَ أَخَذْتَ عَلَی یَدَیَّ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أبو داؤد ۵۹۸]
(٥٢٣٥) عدی بن ثابت انصاری فرماتے ہیں کہ مجھے ایک شخص نے بیان کیا جو مدائن میں عمار بن یاسر کے ساتھ تھا۔ نماز کی اقامت ہوئی تو عمار آگے بڑھے اور ایک اونچی جگہ کھڑے ہوگئے تاکہ نماز پڑھائیں۔ لوگ نیچے تھے۔ حذیفہ نے آگے بڑھ کر ان کا ہاتھ پکڑ لیا۔ عمار نے ان کی پیروی کی، یہاں تک کہ حذیفہ نے انھیں نیچے اتار دیا۔ جب عمار نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ (رض) کہنے لگے : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا کہ جب تم میں سے کوئی امامت کروائے تو اپنے مقتدیوں سے بلند جگہ پر کھڑا نہ ہو۔

5236

(۵۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ یُحَدِّثُ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اتَّخَذَ حُجْرَۃً فِی الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِیرٍ فَصَلَّی فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَیَالِی حَتَّی اجْتَمَعَ إِلَیْہِ نَاسٌ ، ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَہُ فَظَنُّوا أَنَّہُ قَدْ نَامَ فَجَعَلَ بَعْضُہُمْ یَتَنَحْنَحُ لِیَخْرُجَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : ((مَا زَالَ بِکُمُ الَّذِی رَأَیْتُ مِنْ صَنِیعِکُمْ حَتَّی خَشِیتُ أَنْ یُکْتَبَ عَلَیْکُمْ۔وَلَوْ کُتِبَ عَلَیْکُمْ مَا قُمْتُمْ بِہِ فَصَلُّوا أَیُّہَا النَّاسُ فِی بُیُوتِکُمْ۔فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلاَۃِ الْمَرْئِ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ الصَّلاَۃَ الْمَکْتُوبَۃَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عَفَّانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۶۰]
(٥٢٣٦) بسر بن سعید زید بن ثابت سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں ایک چٹائی سے حجرہ بنایا اور چند راتیں اس میں نماز پڑھی۔ لوگ جمع ہوگئے۔ پھر انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز کو گم پایا تو گمان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے ہیں تو وہ کھانسی کرنے لگے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف نکلیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہاری حالت کو دیکھتا رہا، میں ڈر گیا کہ کہیں تمہارے اوپر فرض نہ کردی جائیں۔ اگر وہ فرض کردی جاتیں تو تم نہ پڑھ سکتے۔ اے لوگو ! اپنے گھروں میں قیام کیا کرو، کیونکہ آدمی کی افضل نماز گھر میں ہی ہے سوائے فرض نماز کے۔

5237

(۵۲۳۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَصِیرٌ فَکَانَ یَحْتَجِرُہُ مِنَ اللَّیْلِ فَیُصَلِّی فِیہِ۔فَجَعَلَ النَّاسُ یُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ وَیَبْسِطَہُ بِالنَّہَارِ فَثَابُوا ذَاتَ لَیْلَۃٍ۔فَقَالَ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ عَلَیْکُمْ مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِیقُونَ۔فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا ، وَإِنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَی اللَّہِ مَا دُووِمَ عَلَیْہِ ، وَإِنْ قَلَّ))۔وَکَانَ آلُ مُحَمَّدٍ إِذَا عَمِلُوا عَمَلاً أَثْبَتُوہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۲۳]
(٥٢٣٧) ابو سلمہ بن عبد الرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک چٹائی تھی جس کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو مسجد میں حجرہ بنا لیتے تھے اور نماز پڑھتے۔ لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنا شروع کردی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس چٹائی کو دن میں بچھا دیتے تھے۔ لوگوں نے رات کو مسلسل آنا شروع کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! اپنے اوپر اتنے اعمال لازم کرو جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ اجر سے نہیں اکتائیں گے تم عمل سے اکتا جاؤ گے اور اللہ کو وہ اعمال زیادہ پسند ہیں جن پر ہمیشگی کی جائے اگرچہ کم ہی ہو۔ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کوئی عمل شروع کرتے تو اس پر ہمیشگی کرتے۔

5238

(۵۲۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَحْتَجِرُ حَصِیرًا بِاللَّیْلِ فَیُصَلِّی وَیَبْسُطُہُ بِالنَّہَارِ فَیَجْلِسُ عَلَیْہِ قَالَتْ : فَجَعَلَ النَّاسُ یَثُوبُونَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ حَتَّی کَثُرُوا۔فَأَقْبَلَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ خُذُوا مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِیقُونَ فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا ، وَإِنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَی اللَّہِ مَا دَامَ مِنْہَا وَإِنْ قَلَّ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٣٨) ابو سلمہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی چٹائی کا حجرہ بنا کر رات کو اس میں نماز پڑھتے تھے اور دن کو بچھا کر اس پر بیٹھتے تھے۔ لوگ مسلسل آنا شروع ہوگئے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، ان کی مقدار بہت زیادہ ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! اتنے اعمال شروع کرو جتنی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تو اجر سے نہیں اکتائے گے تم ہی اعمال سے اکتا جاؤ گے اور اللہ کو ہمیشگی والے اعمال پسند ہیں اگرچہ کم ہوں۔

5239

(۵۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَحْیَی : مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الرُّویَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ ہُوَ ابْنُ مُوسَی الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا عِیسَی ہُوَ ابْنُ یُونُسَ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی فِی حُجْرَتِہِ وَجِدَارُ الْحُجْرَۃِ قَصِیرٌ فَرَأَی النَّاسُ شَخْصَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ نَاسٌ یُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ فَأَصْبَحُوا فَتَحَدَّثُوا۔فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الثَّانِیَۃَ یُصَلِّی فَقَامَ نَاسٌ یُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ فَصَنَعُوا ذَلِکَ لَیْلَتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا حَتَّی إِذَا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَخْرُجْ۔فَلَمَّا أَصْبَحَ ذَکَرَ ذَلِکَ النَّاسُ فَقَالَ : ((إِنِّی خِفْتُ أَنْ تُکْتَبَ عَلَیْکُمْ صَلاَۃُ اللَّیْلِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَمْرٍو رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدَۃَ۔ وَفِی سِیَاقِ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِالْحُجْرَۃِ الْمُطْلَقَۃِ فِی رِوَایَۃِ ہُشَیْمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَفِی حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مَا وَقَعَ بَیَانُہُ فِی ہَذِہِ الأَحَادِیثِ۔وَفِی حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْحُجْرَۃَ کَانَتْ فِی الْمَسْجِدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۹۶]
(٥٢٣٩) (الف) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے حجرے میں نماز پڑھتے تھے اور حجرے کی دیوار چھوٹی تھی۔ لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام کو دیکھا تو انھوں نے بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قیام شروع کردیا، صبح کے وقت اس کے بارے میں باتیں کرتے رہے۔ دوسری رات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام کیا تو لوگوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔ انھوں نے دو یا تین راتیں ایسا کیا۔ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں نکلے۔ صبح کے وقت لوگوں نے تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ڈر گیا تھا کہ کہیں رات کی نماز تمہارے اوپر فرض نہ کردی جائے۔
(ب) زید بن ثابت کی حدیث دلالت کرتی ہے کہ حجرہ مسجد میں تھا۔

5240

(۵۲۴۰) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ ہُشَیْمٍ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یَحْیَی عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- فِی حُجْرَتِہِ وَالنَّاسُ یَأْتَمُّونَ بِہِ مِنْ وَرَائِ الْحُجْرَۃِ یُصَلُّونَ بِصَلاَتِہِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٤٠) عمرۃ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے حجرے میں نماز پڑھتے تھے اور لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا حجرے سے باہر کرتے تھے۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے ساتھ نماز پڑھتے۔

5241

(۵۲۴۱) وَأَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ أَنَسٍ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : الْمُحَمَّدْآبَاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِی حُجْرَتِہِ فَأَتَاہُ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَصَلُّوا بِصَلاَتِہِ فَخَفَّفَ فَدَخَلَ الْبَیْتَ ، ثُمَّ خَرَجَ۔فَفَعَلَ ذَلِکَ مِرَارًا کُلُّ ذَلِکَ یُصَلِّی ثُمَّ یَنْصَرِفُ وَیَدْخُلُ۔فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّیْنَا مَعَکَ الْبَارِحَۃَ وَنَحْنُ نُحِبُّ أَنْ تَمُدَّ فِی صَلاَتِکِ۔فَقَالَ : ((قَدْ عَلِمْتُ بِمَکَانِکُمْ عَمْدًا فَعَلْتُ ذَلِکَ))۔ [صحیح۔ احمد ۳/۱۰۳]
(٥٢٤١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کی نماز اپنے حجرے میں ادا فرماتے۔ صحابہ میں سے کچھ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھنے لگے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تخفیف کی اور گھر میں داخل ہوگئے۔ پھر نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کئی مرتبہ ایسے کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے اور چلے جاتے۔ جب صبح ہوئی تو لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے گزشتہ رات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی ہم چاہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز لمبی کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارے بیٹھنے کو جان گیا تھا، لیکن جان بوجھ کر میں نے ایسا کیا۔

5242

(۵۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ ذُؤَیْبٍ قَالَ قِیلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَتُصَلِّی خَلْفَ ہَؤُلاَئِ فِی الْمَقْصُورَۃِ۔ قَالَ : نَعَمْ إِنَّہُمْ یَخْشَوْنَ أَنْ نَبْعَجَہُمْ۔ [ضعیف]
(٥٢٤٢) عامر بن ذؤیب کہتے ہیں کہ ابن عباس سے کہا گیا : کیا آپ ان کے پیچھے کرہ میں نماز پڑھتے ہیں ؟ فرمایا : جی ہاں وہ ڈرا کرتے تھے کہ کہیں ہم مشقت میں نہ پڑجائیں۔

5243

(۵۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَسَدِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی یَعْنِی إِبْرَاہِیمَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃِ فِی رَحْبَۃِ الْمَسْجِدِ وَالْبَلاَطِ بِصَلاَۃِ الإِمَامِ۔ [ضعیف جداً]
(٥٢٤٣) داؤد بن حصین ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ مسجد کے صحن اور فرش پر امام کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

5244

(۵۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّؤْامَۃِ قَالَ : کُنْتُ أُصَلِّی أَنَا وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ فَوْقَ ظَہَرِ الْمَسْجِدِ نُصَلِّی بِصَلاَۃِ الإِمَامِ الْمَکْتُوبَۃِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۶۱۵۹]
(٥٢٤٤) ابن ابی ذویب توا مۃ کے غلام سے منقول ہے کہ میں اور ابوہریرہ (رض) مسجد کی چھت پر امام کے ساتھ فرض نماز پڑھتے تھے۔

5245

(۵۲۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِی صَالِحٌ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ : أَنَّہُ رَأَی أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُصَلِّی فَوْقَ ظَہْرِ الْمَسْجِدِ بِصَلاَۃِ الإِمَامِ فِی الْمَسْجِدِ۔ [ضعیف جداً۔ عبد الرزاق ۴۸۸۸]
(٥٢٤٥) توامۃ کے غلام نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا کہ وہ مسجد کی چھت پر امام کی نماز کے ساتھ پڑھتے تھے۔

5246

(۵۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَدْ صَلَّی نِسْوَۃٌ مَعَ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حُجْرَتِہَا فَقَالَتْ لاَ تُصَلِّینَ بِصَلاَۃِ الإِمَامِ فَإِنَّکُنَّ دُونَہُ فِی حِجَابٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَکَمَا قَالَتْ عَائِشَۃُ فِی حُجْرَتِہَا إِنْ کَانَتْ قَالَتْہُ قُلْنَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لاَ صَلاَۃَ لِجَارِ الْمَسْجِدِ إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَرْفُوعًا۔ [لم اجدہ]
(٥٢٤٦) (الف) ربیع فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عورتوں نے حضرت عائشہ (رض) کے ساتھ نماز پڑھی حجرہ میں۔ فرماتی ہیں : تم امام کے ساتھ نماز نہیں پڑھتی ، کیونکہ تمہارے درمیان پردہ ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جیسے عائشہ (رض) نے اپنے حجرے کے بارے میں فرمایا کہ اگرچہ وہ اس میں قیلولہ کرتی تھی تو ہم بھی یہی کہتے ہیں۔
(ب) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ مسجد کے ہمسائے کی نماز مسجد کے علاوہ میں نہیں ہے۔

5247

(۵۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ سُہَیْلِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ صَلَّی الْجُمُعَۃَ فِی بُیُوتِ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَصَلَّی بِصَلاَۃِ الإِمَامِ فِی الْمَسْجِدِ وَبَیْنَ بُیُوتِ حُمَیْدٍ والْمَسْجِدِ الطَّرِیقُ۔ [ضعیف جداً۔ اخرجہ الشافعی۲۴۲]
(٥٢٤٧) صالح بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو دیکھا کہ وہ جمعہ کی نماز حمید بن عبد الرحمن بن عوف کے گھر امام کی اقتدا میں پڑھتے۔ حمید کے گھر اور مسجد کے درمیان راستہ تھا۔

5248

(۵۲۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یُصَلِّی بِصَلاَۃِ الإِمَامِ الْجُمُعَۃَ فِی غُرْفَۃٍ عِنْدَ السَّدَّۃِ بِمَسْجِدِ الْبَصْرَۃِ۔ [ضعیف جداً]
(٥٢٤٨) عبد ربہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو دیکھا وہ جمعہ کی نماز بصرہ کی مسجد کے صحن کے قریب ایک کمرہ میں امام کے ساتھ پڑھتے تھے۔

5249

(۵۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی الْجُمُعَۃَ فِی بُیُوتِ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَامَ حَجَّ الْوَلِیدُ وَکَثُرَ النَّاسُ وَبَیْنَہَا وَبَیْنَ الْمَسْجِدِ طَرِیقٌ ۔ [ضعیف جداً]
(٥٢٤٩) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جمعہ کی نماز حمید بن عبد الرحمن کے گھر پڑھتے تھے جس سال ولید نے حج کیا اور لوگ بہت زیادہ تھے تو حمید کے گھر اور مسجد کے درمیان راستہ تھا۔

5250

(۵۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ حَدَّثَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ مِمَّنْ أَثِقُ بِہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمَہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ الثِّقَۃِ عِنْدَہُ : أَنَّ النَّاسَ کَانُوا یَدْخُلُونَ حُجَرَ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- بَعْدَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَیُصَلُّونَ فِیہَا الْجُمُعَۃَ قَالَ : وَکَانَ الْمَسْجِدُ یَضِیقُ عَنْ أَہْلِہِ فَیَتَوَسَّعُونَ بِہَا وَحُجَرُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْسَتْ مِنَ الْمَسْجِدِ وَلَکِنَّ أَبْوَابَہَا شَارَعَۃٌ فِی الْمَسْجِدِ۔ قَالَ مَالِکٌ فَمَنْ صَلَّی فِی شَیْئٍ مِنْ أَفْنِیَۃِ الْمَسْجِدِ الْوَاصِلَۃِ بِہِ مِنَ الْمَسْجِدِ أَوْ فِی رِحَابِہِ الَّتِی تَلِیہِ فَإِنَّ ذَلِکَ مُجْزِئٌ عَنْہُ وَلَمْ یَزَلْ ذَلِکَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ لَمْ یَعِبْہُ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْفِقْہِ قَالَ مَالِکٌ فَأَمَّا دَارٌ مُغْلَقَۃٌ لاَ تُدْخَلُ إِلاَّ بِإِذْنٍ فَإِنَّہُ لاَ یَنْبَغِی لأَحَدٍ أَنْ یُصَلِّیَ فِیہَا بِصَلاَۃِ الإِمَامِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَإِنْ قَرُبَتْ لأَنَّہَا لَیْسَتْ مِنَ الْمَسْجِدِ۔ [صحیح]
(٥٢٥٠) مالک ایک ثقہ آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد آپ کی بیویوں کے حجرہ میں داخل ہوتے تھے اور جمعہ کی نماز پڑھتے، کیونکہ مسجد تنگ ہوگئی تھی وہ اس میں وسعت اختیار کرتے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کے حجرے مسجد میں نہ تھے۔ ان کے دروازے مسجد کے راستہ پر تھے۔
نوٹ :۔ امام مالک فرماتے ہیں : جس نے مسجد کے ساتھ ملے ہوئے صحن وغیرہ میں نماز پڑھی تو یہ کفایت کر جائے گی، لوگ ایک دوسرے پر عیب بھی نہیں لگاتے تھے۔ امام مالک (رح) فرماتے ہیں : اگر گھر بند ہو بغیر اجازت کے اس کے اندر داخل ہونا ممنوع ہو تو پھر اس میں جمعہ کی نماز امام کے ساتھ پڑھنا جائز نہیں، اگرچہ وہ گھر مسجد کے قریب ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ یہ مسجد کا حصہ نہیں ہے۔

5251

(۵۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ وَأَبُو الزُّبَیْرِ کَمْ شَائَ اللَّہُ أَنَّہُمَا سَمِعَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : کَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ یُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْعِشَائَ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی قَوْمِہِ بَنِی سَلِمَۃَ فَیُصَلِّیہَا بِہِمْ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَخَّرَ الْعِشَائَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ۔فَصَلاَّہَا مُعَاذٌ مَعَہُ ، ثُمَّ رَجَعَ فَأَمَّ قَوْمَہُ فَافْتَتَحَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ فَتَنَحَّی رَجُلٌ مِنْ خَلْفِہِ فَصَلَّی وَحْدَہُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالُوا : نَافَقْتَ یَا فُلاَنُ ۔فَقَالَ : مَا نَافَقْتُ وَلَکِنِّی آتِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأُخْبِرُہُ۔فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّک أَخَّرْتَ الْعِشَائَ الْبَارِحَۃَ وَإِنَّ مُعَاذًا صَلاَّہَا مَعَکَ ثُمَّ رَجَعَ فَأَمَّنَا فَافْتَتَحَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ فَتَنَحَّیْتُ فَصَلَّیْتُ وَحْدِی وَإِنَّمَا نَحْنُ أَہْلُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِأَیْدِینَا فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مُعَاذٍ فَقَالَ : ((أَفَتَّانٌ یَا مُعَاذُ ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ۔اقْرَأْ بِسُورَۃِ کَذَا وَسُورَۃِ کَذَا))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۱۰۰]
(٥٢٥١) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھا کرتے تھے۔ پھر اپنی قوم بنو سلمہ کے پاس آ کر ان کو نماز پڑھاتے۔ ایک رات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز میں تاخیر کردی تو معاذ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی ۔ پھر اپنی قوم کے پاس آئے ان کی امامت کروائی تو سو رہ بقرہ شروع کردی تو ایک آدمی جماعت سے الگ ہوا اور اکیلے نماز پڑھ لی۔ صبح جب نماز سے فارغ ہوئے تو کہنے لگے : اے فلاں ! تو منافق ہوگیا ہے۔ فرمایا : میں منافق نہیں ہوا لیکن میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا کر ان کو بتاؤں گا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! معاذ (رض) نے گزشتہ رات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھی، پھر وہ ہماری طرف لوٹے اور سورة بقرہ شروع کردی۔ میں نے الگ ہو کر اپنی نماز پڑھ لی۔ ہم پانی بھرنے والے لوگ ہیں ہاتھوں سے کام کرتے ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ کی طرف دیکھا تو فرمایا : اے معاذ ! تم فتنہ ڈالنے والے ہو۔ فلاں فلاں سورت پڑھا کرو۔

5252

(۵۲۵۲) قَالَ عَمْرٌو : وَعَدَّ سُوَرًا ۔قَالَ سُفْیَانُ وَقَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ وَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((اقْرَأْ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی، وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ ، وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ ، وَالشَّمْسِ وضُحَاہَا ، وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی وَنَحْوِہَا)): فَقُلْتُ لِعَمْرٍو : فَإِنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ کَانَ یَقُولُ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ قَالَ لَہُ : ((اقْرَأْ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی ، وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ ، وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ ، وَالشَّمْسِ وضُحَاہَا ، وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی))۔ فَقَالَ عَمْرٌو: ہِیَ ہَذِہِ أَوْ نَحْوَ ہَذِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ جَابِرٍ فَذَکَرَہُ۔ثُمَّ ذَکَرَ زِیَادَۃَ أَبِی الزُّبَیْرِ۔وَبِہَذَا الْمَعْنَی رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٢٥٢) عمرو کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورتیں گنوائیں۔ ابو زبیر کہتے ہیں کہ ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ پڑھ : سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی ، وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ ، وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ ، وَالشَّمْسِ وضُحَاہَا ، وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی اور اسی جیسی۔ ابوسفیان کہتے ہیں : میں نے عمرو سے کہا : ابو زبیر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : یہ پڑھ : سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی ، وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ ، وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ ، وَالشَّمْسِ وضُحَاہَا ، وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی عمرو کہتے ہیں : یہ تھیں یا ان جیسی دوسری سورتیں۔

5253

(۵۲۵۳) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَانْحَرَفَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی وَحْدَہُ وَانْصَرَفَ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ ۔
(٥٢٥٣) سفیان بن عیینہ نے حدیث میں فرمایا : پھر وہ آدمی چلا گیا، سلام کیا پھر نماز پڑھی۔

5254

(۵۲۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ وَہُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَقُولُ : وَقَعَ بَیْنَ الأَوْسِ وَالْخَزْرَجِ کَلاَمٌ فَتَنَاوَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا ، وَأَتَی النَّبِیُّ -ﷺ- فَأُخْبِرَ فَأَتَاہُمْ فَاحْتَبَسَ۔فَأَذَّنَ بِلاَلٌ وَاحْتَبَسَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمَّا احْتَبَسَ أَقَامَ الصَّلاَۃَ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَکْرٍ یَؤُمُّ النَّاسَ وَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ مَجِیئِہِ ذَاکَ قَالَ : فَتَخَلَّلَ النَّاسَ حَتَّی انْتَہَی إِلَی الصَّفِّ الَّذِی یَلِی أَبَا بَکْرٍ۔فَصَفَّقَ النَّاسُ ، وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لاَ یَلْتَفِتُ فی الصَّلاَۃِ فَلَمَّا سَمِعَ التَّصْفِیقَ الْتَفَتَ۔فَإِذَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَشَارَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنِ اثْبُتْ مَکَانَکَ۔فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ وَنَکَصَ الْقَہْقَرَی وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ، فَصَلَّی بِہِمْ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّلاَۃَ قَالَ : مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ ۔قَالَ : مَا کَانَ اللَّہُ لِیَرَی ابْنَ أَبِی قُحَافَۃَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا لَکُمْ حِینَ نَابَکُمْ شَیْئٌ فِی صَلاَتِکُمْ صَفَّقْتُمْ إِنَّمَا ہَذَا لِلنِّسَائِ ۔مَنْ نَابَہُ شَیْئٌ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَقُلْ سُبْحَانَ اللَّہِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ وَالأَحَادِیثُ فِی تَکْبِیرِہِ ثُمَّ خُرُوجِہِ لِلْغُسْلِ وَرُجُوعِہِ وائْتِمَامِ مَنْ کَبَّرَ قَبْلَ رُجُوعِہِ قَدْ مَضَتْ فِی مَسْأَلَۃِ الْجُنُبِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۴۴]
(٥٢٥٤) ابو حازم سھل بن سعد ساعدی سے نقل فرماتے ہیں کہ اوس اور خزرج میں جھگڑا ہوگیا۔ انھوں نے ایک دوسرے پر زبان درازی کی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے اور ٹھہر گئے۔ بلال نے اذان کہی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکے رہے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹھہرے رہے تو نماز کی اقامت ہوئی اور ابوبکر (رض) امامت کے لیے آگے بڑھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں سے واپس پلٹے۔ راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے راستہ صاف کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) کے ساتھ والی صف تک چلے گئے۔ لوگوں نے تالیاں بجائیں، ابوبکر (رض) اپنی نماز میں کسی طرف توجہ نہیں کرتے تھے۔ جب انھوں نے تالی کی آواز سنی تو متوجہ ہوئے، اچانک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ ابوبکر (رض) نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور الٹے پاؤں واپس ہوئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور ان کو نماز پڑھائی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کس چیز نے تجھے روکا کہ تو اپنی جگہ پر رہے فرمایا : ابن ابی قحافہ کے لیے یہ مناسب نہیں تھا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے رہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو تم تالی بجاتے ہو، یہ عورتوں کا کام ہے۔ جب نماز میں کوئی مسئلہ در پیش ہو تو سبحان اللہ کہا کرو۔

5255

(۵۲۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ بَعْضَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَکَانَ إِذَا مَرَّ بَیْنَ الصَّفَّیْنِ قَامَ فَإِنْ رَأَی خَلَلاً قَالَ : اسْتَوُوا حَتَّی إِذَا لَمْ یَرَ فِیہِمْ خَلَلاً تَقَدَّمَ فَکَبَّرَ۔قَالَ : وَرُبَّمَا قَرَأَ بِسُورَۃِ یُوسُفَ ، أَوِ النَّحْلِ ، أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی حَتَّی یَجْتَمِعَ النَّاسُ۔قَالَ : فَمَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ کَبَّرَ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : قَتَلَنِی الْکَلْبُ أَوْ أَکَلَنِی الْکَلْبُ حِینَ طَعَنَہُ۔فَطَارَ الْعِلْجُ بِالسِّکِّینِ ذَاتِ طَرَفَیْنِ ، لاَ یَمُرُّ عَلَی أَحَدٍ یَمِینًا وَلاَ شِمَالاً إِلاَّ طَعَنَہُ حَتَّی طَعَنَ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ رَجُلاً۔فَمَاتَ مِنْہُمْ تِسْعَۃٌ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ طَرَحَ عَلَیْہِ بُرْنُسًا۔فَلَمَّا ظَنَّ الْعِلْجُ أَنَّہُ مَأْخُوذٌ نَحَرَ نَفْسَہُ۔قَالَ : وَتَنَاوَلَ عُمَرُ یَدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَدَّمَہُ قَالَ : فَمَنْ یَلِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ رَأَی الَّذِی رَأَی وَأَمَّا نَوَاحِی الْمَسْجِدِ فَإِنَّہُمْ لاَ یَدْرُونَ غَیْرَ أَنَّہُمْ فَقَدُوا صَوْتَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُمْ یَقُولُونَ سُبْحَانَ اللَّہِ سُبْحَانَ اللَّہِ قَالَ : فَصَلَّی بِہِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ صَلاَۃً خَفِیفَۃً وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ وَفَی ہَذَا دِلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الاِسْتِخْلاَفِ عَلَی مَا جَوَّزَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی فِی الْجَدِیدِ وَکَانَ فِی الْقَدِیمِ لاَ یُجَوِّزَہُ وَیَقُولُ لِمَنْ یَحْتَجُّ بِہَذَا عَلَیْہِ رُوِّیتُمْ ذَلِکَ عَنْ حُصَیْنٍ ، وَأَبُو إِسْحَاقَ یُخْبِرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ أَنَّہُ لَمْ یُکَبِّرْ قَالَ وَکَذَلِکَ حَدِیثُ أَصْحَابِنَا وَإِنَّمَا تَقَدَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مُصْبِحًا بَعْدَ أَنْ طُعِنَ عُمَرُ بِسَاعَۃٍ فَقَرَأَ بِسُورَتَیْنِ قَصِیرَتَیْنِ مُبَادِرًا لِلشَّمْسِ ہَذَا قَوْلُ الشَّافِعِیِّ فِی الْقَدِیمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۴۹۷]
(٥٢٥٥) عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا جب وہ دو صفوں کے درمیان سے گزرتے، اگر فاصلہ دیکھتے تو کہتے برابر ہو جاؤ اور اگر درمیان میں خلا نہ دیکھتے تو آگے بڑھتے اور تکبیر کہتے، آپ (رض) بعض اوقات سورة یوسف پڑھتے یا سو رہ نحل یا اس جیسی پہلی رکعت میں پڑھتے یہاں تک لوگ جمع ہوجاتے۔ راوی فرماتے ہیں : صرف ” اللہ اکبر “ کا کہنا تھا کہ میں نے آپ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا، کتے نے مجھے مار ڈالا یا فرمایا : کتے نے مجھے کھالیا۔ جس وقت اس نے نیزہ مارا اس مضبوط آدمی نے دونوں اطراف کو کاٹ ڈالا۔ وہ دائیں بائیں جس طرف بھی گزرتا، نیزہ مارتا رہا اس نے تیرہ آدمی زخمی کیے نو ان میں سے شہید ہوگئے۔ جب مسلمانوں میں سے ایک شخص نے دیکھا تو اپنا کوٹ اس پر ڈال دیا جب اس نے محسوس کیا کہ وہ پکڑ لیا گیا تو اس نے اپنے آپ کو ذبح کرلیا۔ حضرت عمر نے عبد الرحمن بن عوف کا ہاتھ پکڑ کر ان کو آگے کردیا۔ فرماتے ہیں : کون والی بنے گا عمر کا جس نے دیکھا سو دیکھا، لیکن وہ نہ جانتے تھے سوائے اس کے کہ انھوں نے عمر (رض) کی آواز کو گم پایا، وہ سبحان اللہ، سبحان اللہ کہہ رے تھے۔ عبد الرحمن بن عوف نے ان کو دو ہلکی رکعتیں پڑھائیں۔
نوٹ :۔ امام شافعی (رح) اس طرح امام کے نائب بننے کو جائز کہتے ہیں، جدید مذہب میں اور قدیم میں جائز نہیں تھا۔

5256

(۵۲۵۶) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ أَبِی إِسْحَاقَ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْبَاقِلاَنِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ قَالَ: شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ طُعِنَ قَالَ: أَتَاہُ أَبُو لُؤْلُؤَۃَ وَہُوَ یُسَوِّی الصُّفُوفَ فَطَعَنَہُ وَطَعَنَ اثْنَیْ عَشَرَ رَجُلاً۔قَالَ : فَأَنَا رَأَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَاسِطًا یَدَہُ وَہُوَ یَقُولُ أَدْرِکُوا الْکَلْبَ فَقَدْ قَتَلَنِی۔فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ وَرَائِہِ فَأَخَذَہُ ، قَالَ : فَحُمِلَ عُمَرُ إِلَی مَنْزِلِہِ فَأَتَاہُ الطَّبِیبُ فَقَالَ : أَیُّ الشَّرَابِ أَحَبُّ إِلَیْکَ قَالَ: النَّبِیذُ قَالَ: فَدَعَا بِالنَّبِیذِ فَشَرِبَ مِنْہُ فَخَرَجَ مِنْ إِحْدَی طَعَنَاتِہِ۔ فَقَالَ : إِنَّمَا ہَذَا الصَّدِیدُ صَدِیدُ الدَّمِ ۔قَالَ: فَدَعَا بِلَبَنٍ فَشَرِبَ فَقَالَ : أَوْصِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا کُنْتَ مُوصِیًا فَوَاللَّہِ مَا أَرَاکَ تُمْسِی، وَأَتَاہُ کَعْبٌ فَقَالَ: أَلَمْ أَقُلْ لَکَ لاَ تَمُوتُ إِلاَّ شَہِیدًا وَأَنْتَ تَقُولُ مِنْ أَیْنَ وَأَنَا فِی جَزِیرَۃِ الْعَرَبِ۔ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ الصَّلاَۃَ عِبَادَ اللَّہِ قَدْ کَادَتِ الشَّمْسُ تَطْلُعُ۔ قَالَ: فَتَدَافَعُوا حَتَّی قَدَّمُوا عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَقَرَأَ بِأَقْصَرِ سُورَتَیْنِ فِی الْقُرْآنِ {وَالْعَصْرِ} ، وَ{إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ} کَذَلِکَ قَالَہُ أَبُو إِسْحَاقَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَیْمُونُ بْنُ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَرُوِّینَاہُ عَنْ أَبِی رَافِعٍ شَبِیہًا بِرِوَایَۃِ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ۔وَحُصَیْنٌ أَحْسَنُ سِیَاقَۃً لِلْحَدِیثِ مِنْ غَیْرِہِ وَقَدْ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَہُوَ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ أَحْفَظَ وَقَدْ رُوِّینَا الاِسْتِخْلاَفَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی وَقْتٍ آخَرَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٥٦) عمرو بن میمون فرماتے ہیں : جب عمر بن خطاب (رض) زخمی کیے گئے۔ میں وہاں موجود تھا۔ ابو لؤلؤ آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفیں درست کر رہے تھے۔ اس نے آپ کو زخمی کیا اور بارہ مرد اور تھے جو زخمی ہوئے۔ میں نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا، وہ اپنا ہاتھ پھیلائے ہوئے تھے اور کہہ رے تھے : کتے کو پکڑو اس نے مجھے قتل کردیا تو ایک شخص پیچھے سے آیا اور قاتل کو پکڑا ۔ حضرت عمر (رض) کو اٹھا کر ان کے گھر لایا گیا تو طبیب آیا اور کہنے لگا : آپ کو کیا پینا زیادہ پسند ہے۔ آپ نے فرمایا : نبیذ ” نبیذ لایا گیا تو آپ نے اس سے پیا، وہ ایک زخم سے نکل گیا، کہنے لگے : یہ خون کی پیپ ہے۔ پھر دودھ منگوا کر پیا تو طبیب کہنے لگا : اے امیرالمؤمنین ! وصیت کردیں مجھے نہیں معلوم کہ آپ شام تک زندہ رہیں گے یا نہیں ؟ کعب آئے تو کہنے لگے : میں نے کہا نہیں تھا کہ آپ کو شہادت کی موت آئے گی اور آپ کہتے تھے کہ میں تو جزیرہ عرب میں ہوں۔ راوی کہتے ہیں : ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے بندو ! نماز ! قریب تھا کہ سورج طلوع ہو جاتاتو وہ پیچھے ہٹے اور عبد الرحمن بن عوف کو آگے کیا، انھوں نے دو چھوٹی سورتیں پڑھیں : { وَالْعَصْرِ } اور {إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ }۔

5257

(۵۲۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ زُرْعَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاَجِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی یَوْمًا لِلنَّاسِ ، فَلَمَّا جَلَسَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ أَطَالَ الْجُلُوسَ ، فَلَمَّا اسْتَقْبَلَ قَائِمًا نَکَصَ خَلْفَہُ فَأَخَذَ بَیْدِ رَجُلٍ مِنَ الْقَوْمِ فَقَدَّمَہُ مَکَانَہُ ۔فَلَمَّا خَرَجَ إِلَی الْعَصْرِ صَلَّی لِلنَّاسِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخَذَ بِجَنَاحِ الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ فَإِنِّی تَوَضَّأْتُ لِلصَّلاَۃِ فَمَرَرْتُ بِامْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِی فَکَانَ مِنِّی وَمِنْہَا مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَکُونَ فَلَمَّا کُنْتُ فِی صَلاَتِی وَجَدْتُ بَلَلاً فَخَیَّرْتُ نَفْسِی بَیْنَ أَمْرَیْنِ إِمَّا أَنْ أَسْتَحْیِیَ مِنْکُمْ وَأَجْتَرِئَ عَلَی اللَّہِ ، وَإِمَّا أَنْ أَسْتَحْیِیَ مِنَ اللَّہِ وَأَجْتَرِئَ عَلَیْکُمْ۔فَکَانَ أَنْ أَسْتَحْیِیَ مِنَ اللَّہِ وَأَجْتَرِئَ عَلَیْکُمْ أَحَبُّ إِلَیَّ ، فَخَرَجْتُ فَتَوَضَّأْتُ وَجَدَدْتُ صَلاَتِی فَمَنْ صَنَعَ کَمَا صَنَعْتُہُ فَلْیَصْنَعْ کَمَا صَنَعْتُ۔ وَرُوِیَ فِی جَوَازِ الاِسْتِخْلاَفِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ ابن عساکر فی تاریخہ۱۹/۴]
(٥٢٥٧) خالد بن لجلاج فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ایک دن لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب وہ پہلی دو رکعتوں میں بیٹھے تو زیادہ دیر بیٹھے رہے۔ جب اٹھے تو پیچھے کی جانب مڑے اور ایک آدمی کو پکڑ کر آگے کردیا۔ پھر عصر کے وقت آئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو منبر کا ایک کنارہ پکڑا اور اللہ کی حمد اور ثنا بیان کی، پھر فرمایا : اے لوگو ! میں نے نماز کے لیے وضو کیا ، پھر میں اپنی بیوی کے پاس سے گزرا تو میں نے بوس وکنار کیا، جب میں نے نماز شروع کی تو میں نے تری کو پایا، میں نے اپنے آپ کو دو کاموں کے درمیان اختیار دیا کہ یا تو میں تم سے حیا کروں اور اللہ کے معاملہ میں جری ہو جاؤں اور یا پھر میں اللہ سے حیا کروں اور تم پر جرأت کروں۔ اب اللہ سے حیا کرنا اور تم پر جرأت کرنا یہ مجھے زیادہ محبوب ہے۔ میں گیا، وضو کیا اور نئے سرے سے نماز پڑھی، جو ایسے کرے جیسے میں نے کیا تو پھر اس کو ایسا کرنا چاہیے جو میں نے کیا۔

5258

(۵۲۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سُمَیْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَزِینٍ قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَعَفَ فَالْتَفَتَ فَأَخَذَ بَیَدِ رَجُلٍ فَقَدَّمَہُ فَصَلَّی وَخَرَجَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(٥٢٥٨) ابو رزین فرماتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب کے پیچھے نماز پڑھی۔ ان کی نکسیر پھوٹ گئی تو وہ پیچھے ہٹے اور ایک شخص کا ہاتھ پکڑ کر اس کو آگے کردیا، اس نے نماز پڑھائی اور علی (رض) چلے گئے۔

5259

(۵۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : أَخْبَرَنِی خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ السُّلَمِیُّ أَنَّہُ صَلَّی مَعَ مُعَاوِیَۃَ یَوْمَ طُعِنَ بِإِیلِیَائَ رَکْعَۃً وَطُعِنَ مُعَاوِیَۃُ حِینَ قَضَاہَا۔فَأَرَادَ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَہُ مِنْ سُجُودِہِ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ لِلنَّاسِ : أَتِمُّوا صَلاَتَکُمْ فَقَامَ کُلُّ امْرِئٍ فَأَتَمَّ صَلاَتَہُ وَلَمْ یُقَدِّمْ أَحَدًا وَلَمْ یُقَدِّمْہُ النَّاسُ۔[ضعیف۔ بخاری فی تاریخہٖ۳/۱۵۹]
(٥٢٥٩) خالد بن عبداللہ بن رباح سلمی فرماتے ہیں کہ میں نے امیر معاویہ (رض) کے ساتھ ایلیا مقام میں ایک رکعت پڑھی، جب وہ زخمی کیے گئے۔ معاویہ (رض) زخمی کیے گئے جب ایک رکعت مکمل ہوئی۔ انھوں نے سجدے سے سر اٹھانا چاہا تو لوگوں سے کہا : تم اپنی نماز مکمل کرو۔ ہر آدمی نے کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمل کی، نہ تو معاویہ (رض) نے کسی کو آگے کیا اور نہ ہی لوگوں نے کسی کو آگے کیا۔

5260

(۵۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : مَا صَلَّیْتُ وَرَائَ إِمَامٍ أَخَفَّ وَلاَ أَتَمَّ صَلاَۃً مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ مسلم ۴۶۹]
(٥٢٦٠) انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے کسی امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز سے مختصر اور مکمل ہو۔

5261

(۵۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوجِزُ الصَّلاَۃَ وَیُکْمِلُہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۴]
(٥٢٦١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز مختصر اور مکمل پڑھتے تھے۔

5262

(۵۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوجِزُ الصَّلاَۃَ وَیُتِمُّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۶۹]
(٥٢٦٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز مختصر اور مکمل کرتے تھے۔

5263

(۵۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَعَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَخَفَّ النَّاسِ صَلاَۃً فِی تَمَامٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ النسائی ۸۲۴]
(٥٢٦٣) قتادہ انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام لوگوں سے مختصر اور مکمل نماز پڑھاتے تھے۔

5264

(۵۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ قَیْسٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لأَتَخَلَّفُ عَنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ مِمَّا یُطَوِّلُ بِنَا فُلاَنٌ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ مِنْکُمْ مُنَفِّرِینَ فَأَیُّکُمْ أَمَّ النَّاسَ فَلْیُخَفِّفْ فَإِنَّ فِیہُمُ الْکَبِیرَ وَالسَّقِیمَ وَذَا الْحَاجَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۰]
(٥٢٦٤) ابو مسعود (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں صبح کی نماز سے پیچھے رہ جاتا ہوں، کیونکہ فلاں صاحب نماز لمبی کردیتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے لوگوں کو متنفر کرنے والے بھی ہیں۔ جو لوگوں کی امامت کروائے تو وہ نماز میں تخفیف کرے۔ کیونکہ بیمار، بوڑھے اور ضرورت مند موجود ہوتے ہیں۔

5265

(۵۲۶۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لاَ أَکَادُ أُدْرِکُ الصَّلاَۃَ مِمَّا یُطَوِّلُ بِنَا فُلاَنٌ۔فَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَوْعِظَۃٍ کَانَ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْہُ یَوْمَئِذٍ۔فَقَالَ : ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ مِنْکُمْ مُنَفِّرِینَ۔مِنْ صَلَّی بِالنَّاسِ فَلْیُخَفِّفْ فَإِنَّ فِیہِمُ الْمَرِیضَ ، وَالضَّعِیفَ ، وَذَا الْحَاجَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥٢٦٥) ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں تو باجماعت نماز نہیں پڑھ سکتا، جس طرح فلاں نماز کو لمبا کردیتا ہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی خطبے میں اتنے غصہ میں نہیں دیکھا جتنے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دن غصہ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! تمہارے بعض لوگ نفرت دلانے والے ہیں، لہٰذا جو لوگوں کو نماز پڑھائے۔ وہ اس میں تخفیف کرے کیونکہ ان میں بیمار، کمزور اور حاجت والے ہوتے ہیں۔

5266

(۵۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ لِلنَّاسِ فَلْیُخَفِّفْ فَإِنَّ فِیہِمُ الضَّعِیفَ وَالْکَبِیرَ وَذَا الْحَاجَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۱]
(٥٢٦٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی لوگوں کو جماعت کروائے تو اس میں تخفیف کرے کیونکہ اس میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند ہوتے ہیں۔

5267

(۵۲۶۷) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ لِلنَّاسِ فَلْیُخَفِّفْ فَإِنَّ فِی النَّاسِ الضَّعِیفَ وَالسَّقِیمَ ، وَذَا الْحَاجَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٦٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو اس میں تخفیف کرے کیونکہ لوگوں میں ضعیف، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔

5268

(۵۲۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ أَبِی الْعَاصِ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا فَأَخِفَّ بِہِمُ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۶۸]
(٥٢٦٨) عثمان بن ابی العاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آپ کسی قوم کی امامت کروائیں تو اس میں تخفیف کریں۔

5269

(۵۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ قَالَ حَدَّثَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِی الْعَاصِ قَالَ : آخِرُ مَا عَہِدَ إِلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا فَأَخِفَّ بِہِمُ الصَّلاَۃَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٦٩) عثمان بن ابی العاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے جو آخری عہد لیا۔ یہ تھا کہ جب تو کسی قوم کی امامت کروائے تو ان کو ہلکی نماز پڑھا۔

5270

(۵۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَینِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَنَزَلْتُ عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَکَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ مَوَالِیَّ قَرَابَۃٌ۔فَکَانَ یَؤُمُّ النَّاسَ فَیُخَفِّفُ فَقُلْتُ : یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَہَکَذَا کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((نَعَمْ وَأَوْجَزَ))۔ [ضعیف۔ ابو یعلیٰ ۶۴۲۲]
(٥٢٧٠) اسماعیل بن خالد فرماتے ہیں : میں مدینہ میں ابوہریرہ (رض) کے پاس آیا۔ میرے اور ان کے درمیان قرابت تھی۔ وہ لوگوں کو امامت کرواتے تھے اور نماز مختصر پڑھاتے تھے۔ میں نے پوچھا : اے ابوہریرہ ! کیا اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز تھی ؟ فرمایا : ہاں بلکہ اس سے بھی مختصر تھی۔

5271

(۵۲۷۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیَّ یَقُولُ : أَقْبَلَ رَجُلٌ بِنَاضِحَیْنِ لَہُ وَقَدْ جَنَحَ اللَّیْلُ فَوَافَقَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ ، فَتَرَکَ نَاضِحَیْہِ وَأَقْبَلَ إِلَی مُعَاذٍ لَیُصَلِّیَ مَعَہُ ، فَقَرَأَ مُعَاذٌ الْبَقَرَۃَ ، أَوِ النِّسَائَ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ ، وَبَلَغَہُ أَنَّ مُعَاذًا نَالَ مِنْہُ ۔فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَشَکَا إِلَیْہِ مُعَاذًا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَفَاتِنٌ أَنْتَ أَوْ قَالَ أَفَتَّانٌ أَنْتَ ثَلاَثَ مِرَارٍ۔ فَلَوْلاَ صَلَّیْتَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی ، وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا ، وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی فَإِنَّہُ یُصَلِّی وَرَائَ کَ الْکَبِیرُ، وَذُو الْحَاجَۃِ وَالضَّعِیفُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔کَذَا قَالَ مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ عَنْ جَابِرٍ الْمَغْرِبَ۔ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ وَأَبُو الزُّبَیْرِ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرٍ الْعِشَائَ ۔أَمَّا حَدِیثُ عَمْرٍو فَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا الْکِتَابِ فِی مَوْضِعَیْنِ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۱۰۰]
(٥٢٧١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک پانی کھینچنے والا سامنے آیا اور رات کا ایک حصہ گزر چکا تھا۔ معاذ بن جبل مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے۔ اس نے پانی کو چھوڑا اور معاذ کی طرف متوجہ ہوا تاکہ ان کے ساتھ نماز پڑھے۔ معاذ نے سو رہ بقرہ یا سو رہ نسا شروع کردی۔ وہ آدمی چلا گیا اور اس کو خبر ملی کہ معاذ نے اس کو تکلیف پہنچائی ہے۔ پھر اس نے آ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کردی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : اے معاذ ! تم فتنہ پھیلا رہے ہو تین مرتبہ فرمایا۔ اگر تو یہ سورتیں پڑھ لے : سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی، وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا، وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیکیونکہ تیرے پیچھے بوڑھے، ضرورت مند اور کمزور نماز پڑھتے ہیں۔

5272

(۵۲۷۲) فَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ صَلَّی الْعِشَائَ فَطَوَّلَ عَلَی أَصْحَابِہِ۔فَأُخْبِرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِمُعَاذٍ : ((أَفَتَّانٌ أَنْتَ۔خَفِّفْ عَلَی النَّاسِ وَاقْرَأْ بِالشَّمْسِ وَضُحَاہَا، وَسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی وَنَحْوَ ذَلِکَ وَلاَ تَشُقَّ عَلَی النَّاسِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ} [العلق: ۱] {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی} وَلَمْ یَقُلْ : وَلاَ تَشُقَّ عَلَی النَّاسِ ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۱۰۰]
(٥٢٧٢) (الف) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ معاذبن جبل (رض) نے اپنے ساتھیوں کو عشا کی نماز پڑھائی اور نماز لمبی کردی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر دی گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے معاذ ! تو فتنے باز ہے۔ لوگوں پر تخفیف کرو۔ یہ سورتیں پڑھا کرو : والشَّمْسِ وَضُحَاہَا ، سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی اور اسی طرح کی سورتیں اور لوگوں پر مشقت نہ کرو۔
(ب) لیث بن سعد کی روایت میں کچھ اضافہ ہے کہ تو پڑھ : { اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ } [العلق : ١] { وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی } اور لوگوں پر مشقت نہ کر والا جملہ بیان نہیں کیا۔

5273

(۵۲۷۳) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : فَذَکَرَ قِصَّۃَ مُعَاذٍ وَتِلْکَ الْقَصَّۃُ قَالَ : کَانَ مُعَاذٌ یُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْعِشَائَ ثُمَّ یَرْجِعُ فَیُصَلِّی بِأَصْحَابِہِ ، فَرَجَعَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَصَلَّی بِہِمْ وَصَلَّی خَلْفَہُ فَتًی مِنْ قَوْمِہِ ، فَلَمَّا طَالَ عَلَی الْفَتَی صَلَّی وَخَرَجَ ، فَأَخَذَ بِخِطَامِ بَعِیرِہِ وَانْطَلَقَ۔فَلَمَّا صَلَّی مُعَاذٌ ذُکِرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا بِہِ لَنِفَاقٌ۔ لأُخْبِرَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالَّذِی صَنَعَ۔وَقَالَ الْفَتَی : وَأَنَا لأُخْبِرَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالَّذِی صَنَعَ ، فَغَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ مُعَاذٌ بِالَّذِی صَنَعَ الْفَتَی۔فَقَالَ الْفَتَی : یَا رَسُولَ اللَّہِ یُطِیلُ الْمُکْثَ عِنْدَکَ ، ثُمَّ یَرْجِعُ فَیُطَوِّلُ عَلَیْنَا۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفَتَّانٌ أَنْتَ یَا مُعَاذُ))۔وَقَالَ لِلْفَتَی : ((کَیْفَ تَصْنَعُ یَا ابْنَ أَخِی إِذَا صَلَّیْتَ؟))۔قَالَ : أَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَأَسْأَلُ اللَّہَ الْجَنَّۃَ ، وَأَعُوذُ بِہِ مِنَ النَّارِ ، وَإِنِّی لاَ أَدْرِی مَا دَنْدَنَتُکَ وَدَنْدَنَۃُ مُعَاذٍ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنِّی وَمُعَاذٌ حَوْلَ ہَاتَیْنِ)) أَوْ نَحْوَ ذَا ۔قَالَ قَالَ الْفَتَی : وَلَکِنْ سَیَعْلَمُ مُعَاذٌ إِذَا قَدِمَ الْقَوْمُ وَقَدْ خُبِرُوا أَنَّ الْعَدُوَّ قَدْ دَنُوا۔قَالَ : فَقَدِمُوا فَاسْتُشْہِدَ الْفَتَی۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَعْدَ ذَلِکَ لِمُعَاذٍ: ((مَا فَعَلَ خَصْمِی وَخَصْمُکَ))۔قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ صَدَقَ اللَّہُ ، وَکَذَبْتُ اسْتُشْہِدَ۔
(٥٢٧٣) جابر (رض) نے معاذ کا قصہ ذکر کیا، اس میں ہے کہ معاذ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشا کی نماز پڑھتے تھے، پھر واپس آ کر اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ ایک رات واپس آ کر نماز پڑھائی اور ان کی قوم کے ایک جو ان نے ان کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب نوجوان پر نماز لمبی ہوئی تو اس نے جماعت کو چھوڑا اور اپنی نماز پڑھی اور اپنے اونٹ کی نکیل پکڑی اور چلا گیا۔ جب معاذ نماز سے فارغ ہوئے تو انھیں بتایا گیا تو وہ کہنے لگے : یہ منافق ہے، میں اس کی خبر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دوں گا اور نوجوان کہنے لگا : میں بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دوں گا، جو اس نے کیا۔ صبح کے وقت وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے تو معاذ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا، جو جوان نے کیا تھا۔ نوجوان کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس زیادہ دیر ٹھہرتے ہیں اور واپس آ کر ہمیں لمبی نماز پڑھاتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے معاذ ! کیا تو فتنہ باز ہے اور نوجوان سے پوچھا : اے بھیجتے ! جب تو نماز پڑھتا ہے تو کیا کرتا ہے، کہنے لگے : میں سورة فاتحہ پڑھتا ہوں اور اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور معاذ کا کلام نہ سمجھ سکا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور معاذ ان دو کے ارد گرد ہیں یا اس کی مثل فرمایا۔ راوی کہتے ہیں : نوجوان نے کہا : لیکن معاذ جان لیں گے جب لوگ آئیں گے اور انھیں خبر دی جائے گی کہ دشمن قریب ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ آئے تو نوجوان شہید ہوچکا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بعد معاذ سے فرمایا : میرے اور تیرے ساتھ جھگڑا کرنے والے کا کیا بنا۔ معاذ (رض) نے عرض کیا : اللہ نے سچ فرمایا اور میں نے جھوٹ بولا، وہ شہید ہوگیا۔

5274

(۵۲۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حَبِیبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جَابِرٍ یُحَدِّثُ عَنْ حَزْمِ بْنِ أَبِی کَعْبٍ : أَنَّہُ أَتَی مُعَاذًا وَہُوَ یُصَلِّی بِقَوْمٍ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ فِی ہَذَا الْخَبَرِ۔قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا مُعَاذُ لاَ تَکُنْ فَتَّانًا۔فَإِنَّہُ یُصَلِّی وَرَائَ کَ الْکَبِیرُ ، وَالضَّعِیفُ وَذُو الْحَاجَۃِ وَالْمُسَافِرُ))۔ کَذَا قَالَ وَالرِّوَایَاتُ الْمُتَقَدِّمَۃُ فِی الْعِشَائِ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۷۹۱]
(٥٢٧٤) حزم بن ابی کعب فرماتے ہیں کہ وہ معاذ (رض) کے پاس آئے تو وہ اپنی قوم کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے۔۔۔ اس میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے معاذ ! تو فتنہ باز نہ بن، کیونکہ تیرے پیچھے بوڑھے، کمزور اور ضرورت مند یا کام والے اور مسافر نماز پڑھتے ہیں۔

5275

(۵۲۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی الْقَعْنَبِیَّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ بِالنَّاسِ فَلْیُخَفِّفْ۔فَإِنَّ فِیہِمُ السَّقِیمَ ، وَالضَّعِیفَ ، وَالْکَبِیرَ۔وَإِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ لِنَفْسِہِ فَلْیُطَوِّلْ مَا شَائَ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّی لِلنَّاسِ فَلْیُخَفِّفْ۔ فَإِنَّ فِیہِمُ السَّقِیمَ ، وَالضَّعِیفَ فَإِذَا کَان یُصَلِّی لِنَفْسِہِ فَلْیُطِلْ مَا شَائَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ وَزَادَ فِیہِ بَعْضُہُمُ الصَّغِیرَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲۶۶]
(٥٢٧٥) (الف) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو تخفیف کرے، کیونکہ ان میں بیمار، کمزور اور بوڑھے ہوتے ہیں اور جب تم خود نماز پڑھو تو جتنی چاہو لمبی کرو۔
(ب) امام شافعی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ ان میں بیمار اور کمزور ہوتے ہیں اور جب وہ خود نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی کرے۔

5276

(۵۲۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا أَمَّ أَحَدُکُمُ النَّاسَ فَلْیُخَفِّفْ۔فَإِنَّ فِیہِمُ الصَّغِیرَ ، وَالْکَبِیرَ ، وَالضَّعِیفَ ، وَالْمَرِیضَ ، فَإِذَا صَلَّی وَحْدَہُ فَلْیُصَلِّ کَیْفَ شَائَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۶۷]
(٥٢٧٦) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی لوگوں کی امامت کرو اے تو نماز مختصر پڑھے۔ کیونکہ ان میں بیمار، بوڑھے، کمزور اور چھوٹے ہوتے ہیں۔

5277

(۵۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا مَا أَمَّ أَحَدُکُمْ لِلنَّاسِ فَلْیُخَفِّفِ الصَّلاَۃَ فَإِنَّ فِیہِمُ الْکَبِیرَ ، وَفِیہِمُ الضَّعِیفَ ، وَفِیہِمُ السَّقِیمَ ، وَإِنْ قَامَ وَحْدَہُ فَلْیُطِلْ صَلاَتَہُ مَا شَائَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۶۷]
(٥٢٧٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی لوگوں کی امامت کروائے تو نماز میں اختصار کرے، کیونکہ اس میں بوڑھے، کمزور اور بیمار ہوتے ہیں۔ اگر وہ اکیلا نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی نماز پڑھے۔

5278

(۵۲۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی الْعَاصِ الثَّقَفِیُّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ : ((أُمَّ قَوْمَکَ))۔فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَجِدُ فِی نَفْسِی شَیْئًا۔قَالَ : ادْنُہْ ۔فَأَجْلَسَنِی بَیْنَ یَدَیْہِ ثُمَّ وَضَعَ کَفَّہُ فِی صَدْرِی بَیْنَ ثَدْیَیَّ۔ ثُمَّ قَالَ : ((تَحَوَّلْ))۔فَوَضَعَہُمَا فِی ظَہْرِی بَیْنَ کَتِفَیَّ ثُمَّ قَالَ : ((أُمَّ قَوْمَکَ فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْیُخَفِّفْ۔فَإِنَّ فِیہِمُ الْکَبِیرَ ، وَإِنَّ فِیہِمُ الصَّغِیرَ ، وَإِنَّ فِیہِمُ الْمَرِیضَ ، وَإِنَّ فِیہِمُ ذَا الْحَاجَۃِ۔فَإِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیُصَلِّ کَیْفَ شَائَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۶۸]
(٥٢٧٨) عثمان بن ابی العاص فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : آپ اپنی قوم کی امامت کروائیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنے دل میں کچھ محسوس کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہوجا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا اور اپنا ہاتھ میرے سینے کے درمیان رکھا۔ پھر فرمایا : رخ بدلو۔ پھر اپنے ہاتھ میری کمر پر دوکندھوں کے درمیان رکھ دیے۔ پھر فرمایا : اپنی قوم کی امامت کرواؤ، جب اپنی قوم کی امام کرو تو اختصار اختیار کرنا، کیونکہ ان میں بوڑھے، چھوٹے، مریض اور حاجت مند ہیں۔ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو وہ جیسے چاہے نماز پڑھے۔

5279

(۵۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ: عُدْنَا أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ فِی وَجَعِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ فَسَمِعْنَاہُ یَقُولُ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَخَفَّ النَّاسِ صَلاَۃً عَلَی النَّاسِ وَأَطْوَلَ النَّاسِ صَلاَۃً لِنَفْسِہِ۔[حسن۔ احمد۵/۲۱۸]
(٥٢٧٩) نافع بن سر جس کہتے ہیں کہ ہم نے ابو واقد لیثی کی تیمار داری کی جس مرض میں وہ فوت ہوئے۔ ہم نے ان سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھانے میں اختصار کرتے اور بذات خود لوگوں سے لمبی نماز پڑھتے۔

5280

(۵۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْمَنِیعِیُّ وَأَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَبِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنِّی لأَقُومُ إِلَی الصَّلاَۃِ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِیہَا ، فَأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ ، فَأَتَجَوَّزُ کَرَاہِیَۃَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمِّہِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیُّ وَفِی حَدِیثِ الأَدِیبِ: فِی الصَّلاَۃِ۔وَقَالَ : ((فَأَتَجَوَّزُ فِی صَلاَتِی))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ وَابْنُ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۵]
(٥٢٨٠) (الف) ابو قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں اور نماز کو لمبا کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، پھر میں بچے کے رونے کی آواز سن لیتا ہوں تو نماز کو مختصر کردیتا ہوں کہ کہیں اس کی والدہ پر مشقت نہ پڑجاتے۔
(ب) روذ باری کی حدیث میں ہے کہ میں نماز مختصر کردیتا ہوں۔

5281

(۵۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ یَعْنِی مُوسَی بْنَ إِسْمَاعِیلَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((إِنِّی لأَقُومُ فِی الصَّلاَۃِ وَأَنَا أُرِیدُ أُطِیلُہَا فَأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ فَأَتَجَوَّزُ فِی صَلاَتِی ، مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ وَجْدِ أُمِّہِ عَلَیْہِ مِنْ بُکَائِہِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبَانُ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۷]
(٥٢٨١) انس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نماز شروع کرتا ہوں اور نماز لمبی کرنے کا ارادہ ہوتا ہے، لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر میں نماز مختصر کردیتا ہوں، تاکہ بچے کے رونے کی وجہ سے اس کی والدہ تکلیف میں نہ رہے۔

5282

(۵۲۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِیفِ وَإِنْ کَانَ لَیَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ۔ [حسن۔ النسائی ۸۲۶]
(٥٢٨٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اختصار کا حکم دیتے تھے اگرچہ ہم ” صافات “ کے ذریعہ ہی امامت کیوں نہ کروائیں۔

5283

(۵۲۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُکَیْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی الْمُثَنَّی الأَحْمَرُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ قَیْسٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا عَنْ مِقْدَارِ صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : فَأَمَرَ النَّضْرَ بْنَ أَنَسٍ أَوْ أَحَدَ بَنِیہِ فَصَلَّی بِنَا الظُّہْرَ ، أَوِ الْعَصْرَ فَقَرَأَ بِنَا {وَالْمُرْسَلاَتِ} وَ {عَمَّ یَتَسَائَ لُونَ} [ضعیف]
(٥٢٨٣) عبد العزیز بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے انس (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز میں قرأت کی مقدار کا سوال کیا تو آپ (رض) نے نضر بن انس یا اپنے کسی بیٹے کو حکم دیا کہ وہ ہمیں ظہر کی یا عصر کی نماز پڑھائے تو اس نے سو رہ { وَالْمُرْسَلاَتِ } اور { عَمَّ یَتَسَائَ لُونَ } پڑھی۔

5284

(۵۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الطُّوسِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَہُوَ ابْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی الصَّلَوَاتِ کَنَحْوٍ مِنْ صَلاَتِکُمُ الَّتِی تُصَلُّونَ الْیَوْمَ ، وَلَکِنَّہُ کَانَ یُخَفِّفُ۔کَانَتْ صَلاَتُہُ أَخَفَّ مِنْ صَلاَتِکُمْ۔کَانَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ الْوَاقِعَۃَ وَنَحْوَہَا مِنَ السُّوَرِ۔ [حسن۔ احمد ۵/۱۰۴]
(٥٢٨٤) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نمازیں اس طرح پڑھتے تھے جیسے آج تمہاری نمازیں ہیں، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تخفیف کرتے اور آپ کی نماز تمہاری نماز سے ہلکی ہوتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو رہ ” فجر “ اور ” واقعہ “ جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔

5285

(۵۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ حَفِظْنَاہُ مِنَ الأَعْمَشِ وَلَمْ نَجِدْہُ ہَا ہُنَا بِمَکَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ رَجَائٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ ، فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَ ۃِ سَوَائً فَأَعْلَمُہُمْ بِالسُّنَّۃِ ، فَإِنْ کَانُوا فِی السُّنَّۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً ، فَإِنْ کَانُوا فِی الْہِجْرَۃِ سَوَائً فَأَکْبَرُہُمْ سِنًّا۔وَلاَ یُؤَمُّ رَجُلٌ فِی سُلْطَانِہِ ، وَلاَ یُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِہِ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۷۳]
(٥٢٨٥) ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوم کی امامت وہ کرائے جو ان میں سے قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو۔ اگر وہ قرأت میں برابر ہوں تو جو سنت کو زیادہ جانتا ہو۔ اگر وہ سنت جاننے میں برابر ہوں تو جو ہجرت کے اعتبار سے مقدم ہو۔ اگر ہجرت میں بھی برابر ہوں تو عمر کے اعتبار سے جو بڑا ہو، اور کوئی آدمی کسی بادشاہ کی امامت نہ کروائے اور گھر میں اس کی عزت والی جگہ پر بھی نہ بیٹھے مگر اس کی اجازت سے۔

5286

(۵۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَؤُمُّ الْقَوْمَ أَکْثَرُہُمْ قُرْآنًا ، فَإِنْ کَانُوا فِی الْقُرْآنِ وَاحِدًا فَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً ، فَإِنْ کَانَتِ الْہِجْرَۃُ وَاحِدَۃٌ فَأَفْقَہَہُمْ فِقْہًا ، فَإِنْ کَانَ الْفِقْہُ وَاحِدًا فَأَکْبَرُہُمْ سِنًّا وَلاَ یُؤَمَّنَّ رَجُلٌ فِی سُلْطَانِہِ ، وَلاَ یُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِہِ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ أَنْ یَأْذَنَ لَہُ))۔ کَذَا قَالَہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَرَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَلَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٨٦) ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوم کی امامت وہ کروائے جو قرآن کو زیادہ جانتا ہو۔ اگر وہ قرآن میں برابر ہوں تو جو ہجرت کے اعتبار سے مقدم ہو۔ اگر ہجرت میں برابر ہوں تو ان میں سے جو زیادہ سمجھدار ہو۔ اگر فقاہت میں برابر ہوں تو جو عمر میں بڑا ہو۔ کوئی بندہ کسی کی بادشاہی میں اس کی امامت نہ کروائے اور نہ ہی اس کے گھر اس کی عزت والی جگہ پر بیٹھے لیکن اس کی اجازت سے بیٹھ سکتا ہے۔

5287

(۵۲۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً فَلْیَؤُمَّہُمْ أَحَدُہُمْ ، وَأَحَقُّہُمْ بِالإِمَامَۃِ أَقْرَؤُہُمْ)) لَفْظُہُمَا سَوَائٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۷۲]
(٥٢٨٧) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تین ہوں تو ان میں سے ایک امامت کروائے اور امامت کا حق دار وہ ہے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو۔

5288

(۵۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً فِی سَفَرٍ فَلْیَؤُمَّہُمْ أَحَدُہُمْ ، وَأَحَقُّہُمْ بِالإِمَامَۃِ أَقْرَؤُہُمْ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٢٨٨) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تین آدمی سفر میں ہوں تو ایک ان میں سے امامت کروائے اور ان میں امامت کا حق دار وہ ہے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہے۔

5289

(۵۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا إِذَا تَعَلَّمْنَا مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَشْرَ آیَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَمْ نَتَعَلَّمْ مِنَ الْعَشْرِ الَّتِی نَزَلَتْ بَعْدَہَا حَتَّی نَعْلَمَ مَا فِیہِ۔قِیلَ لِشَرِیکٍ مِنَ الْعَمَلِ قَالَ نَعَمْ۔ [ضعیف۔ حاکم ۱/۷۴۳]
(٥٢٥٩) ابو عبد الرحمن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دس آیات سیکھتے تو آئندہ نازل ہونے والی آیات ہم نہیں سیکھتے تھے، جتنی دیر ہم پہلے والی آیات کے مکمل احکامات کو نہ سیکھ لیتے۔ شریک سے عمل کے بارے میں کہا گیا تو انھوں نے فرمایا : ہاں۔

5290

(۵۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمَہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ جَنَادٍ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : لَقَدْ عِشْنَا بُرْہَۃً مِنْ دَہْرِنَا وَأَحَدُنَا یُؤْتَی الإِیمَانَ قَبْلَ الْقُرْآنِ ، وَتَنْزِلُ السُّورَۃُ عَلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ- فَیَتَعَلَّمُ حَلاَلَہَا ، وَحَرَامَہَا ، وَآمِرَہَا ، وَزَاجِرَہَا ، وَمَا یَنْبَغِی أَنْ یَقِفَ عِنْدَہُ مِنْہَا۔کَمَا تَعَلَّمُونَ أَنْتُمُ الْیَوْمَ الْقُرْآنَ ، ثُمَّ لَقَدْ رَأَیْتُ الْیَوْمَ رِجَالاً یُؤْتَی أَحَدُہُمُ الْقُرْآنَ قَبْلَ الإِیمَانِ فَیَقْرَأُ مَا بَیْنَ فَاتِحَتِہِ إِلَی خَاتِمَتِہِ مَا یَدْرِی مَا آمِرُہُ وَلاَ زَاجِرُہُ وَلاَ مَا یَنْبَغِی أَنْ یَقِفَ عِنْدَہُ مِنْہُ فَیَنْثُرُہُ نَثْرَ الدَّقَلِ۔ [ضعیف۔ حاکم ۱/۹۱]
(٥٢٩٠) قاسم بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا کہ ہم نے اپنی زندگی اس طرح گزاری کہ پہلے ایمان سیکھتے پھر قرآن سیکھتے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی سورت نازل ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حلال، حرام، اس آیت کے احکام اور توبیخ سیکھ لیتے۔ پھر یہ لائق و مناسب ہی نہیں سمجھا جاتا کہ وہ چیز اس کے پاس رکی رہے۔ جیسے آج تم قرا آن سیکھتے ہو۔ میں نے دیکھا ہے آج کے مردوں کو کہ ایمان سے پہلے قرآن حاصل کرلیتے ہیں اور فاتحہ سے لے کر آخر تک پڑھ جاتے ہیں لیکن کوئی اس کے احکامات، زجر و توبیخ اور جو کچھ اس میں ہے اس کے متعلق کچھ نہیں جانتا۔ وہ اس کو یوں پڑھتا ہے جیسے کوئی ردی کلام ہو۔

5291

(۵۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی السَّفَرِ قَالَ قَالَ حُذَیْفَۃُ : إِنَّا قَوْمٌ أُوتِینَا الإِیمَانَ قَبْلَ أَنْ نُؤْتَی الْقُرْآنَ۔وَإِنَّکُمْ قَوْمٌ أُوتِیتُمُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُؤْتُوا الإِیمَانَ۔ [صحیح]
(٥٢٩١) ابو سفر کہتے ہیں کہ حذیفہ (رض) فرماتے تھے کہ ہم کو ایمان قرآن سے پہلے حاصل ہوجاتا اور تم ایسے لوگ ہو کہ قرآن تمہیں پہلے حاصل ہوجاتا ہے اور ایمان بعد میں حاصل کرتے ہو۔

5292

(۵۲۹۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ نَجِیحٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ جُنْدُبٍ قَالَ : کُنَّا غِلْمَانًا حَزَاوِرَۃً مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَعَلَّمَنَا الإِیمَانَ قَبْلَ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ تَعَلَّمَنَا الْقُرْآنَ ، فَازْدَدْنَا بِہِ إِیمَانًا وَإِنَّکُمُ الْیَوْمَ تَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ قَبْلَ الإِیمَانِ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۶۱]
(٥٢٩٢) جندب بیان کرتے ہیں کہ ہم نوجوان مضبوط لڑکے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتے تھے۔ ہم ایمان سیکھتے تھے قرآن سے پہلے۔ پھر قرآن سیکھتے تو ہمارا ایمان بڑھ جاتا اور آج تم ہو کہ قرآن ایمان سے پہلے سیکھتے ہو۔

5293

(۵۲۹۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ الْحُوَیْرِثِ قَالَ : أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ شَبَبَۃٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَہُ عِشْرِینَ لَیْلَۃً ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَحِیمًا رَقِیقًا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَہَیْنَا أَہْلِینَا ، وَاشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّا تَرَکْنَا بَعْدَنَا ، فَأَخْبَرَنَاہُ فَقَالَ: ((ارْجِعُوا إِلَی أَہَالِیکُمْ فَأَقِیمُوا فِیہِمْ وَعَلِّمُوہُمْ وَمُرُوہُمْ))۔وَذَکَرَ أَشْیَائً أَحْفَظُہَا وَأَشْیَائً لاَ أَحْفَظُہَا: ((وَصَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِی أُصَلِّی ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْیَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ کِلاَہُمَا عَنِ الثَّقَفِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۰۲]
(٤٢٩٣) مالک بن حویرث فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور ہم ایک جیسے نوجوان تھے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیس راتیں ٹھہرے رہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو مہربان، نرم دل تھے، پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سمجھا کہ ہم اپنے گھروں کو جانے کا شوق رکھتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے گھروں میں لوٹ جاؤ، ان میں نماز قائم کرو، ان کو تعلیم دو اور ان کو حکم دو۔۔۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ اشیاء ذکر کیں۔ بعض کو تو میں نے یاد رکھا اور بعض کو بھول گیا۔ تم نماز پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے کوئی اذان کہے اور تمہارا بڑا جماعت کروائے۔

5294

(۵۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ وَمَسْلَمَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مَالِکِ بْنِ حُوَیْرِثٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ أَوْ لِصَاحِبٍ لَہُ : ((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَأَذِّنَا ، ثُمَّ أَقِیمَا ، ثُمَّ لِیَؤُمَّکُمَا أَکْبَرُکُمَا))۔وَفِی حَدِیثِ مَسْلَمَۃَ قَالَ وَکُنَّا یَوْمَئِذٍ مُتَقَارِبَیْنِ فِی الْعِلْمِ۔ وَقَالَ فِی حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ قَالَ خَالِدٌ قُلْتُ لأَبِی قِلاَبَۃَ فَأَیْنَ الْقِرَائَ ۃُ قَالَ إِنَّہُمَا کَانَا مُتَقَارِبَیْنِ۔ [صحیح۔ تقدم ۴۹۹۸]
(٥٢٩٤) (الف) مالک بن حویرث فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو یا اس کے کسی ساتھی کو فرمایا : جب اذان کا وقت ہوجائے تو تم میں سے ایک اذان کہہ دے پھر تکبیرکہی جائے اور تمہاری امامت تم دونوں سے بڑا کروائے۔
(ب) مسلمہ کی حدیث میں ہے کہ ان دنوں ہم دونوں علم میں ایک جیسے نوجوان تھے۔
(ج) اسماعیل کی حدیث میں ہے کہ خالد (رض) فرماتے ہیں : میں نے ابو قلابہ سے کہا : قرآن کتنی ؟ کہنے لگے : قرأت بھی برابر ہی ہوتی۔

5295

(۵۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : ہَذَا مَا حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَیْشٍ فِی ہَذَا الشَّأْنِ مُسْلِمُہُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِہِمْ ، وَکَافِرُہُمْ تَبَعٌ لِکَافِرِہِمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۰۵]
(٥٢٩٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ اس حال میں قریش کے تابع ہیں کہ ان کے مسلمان، مسلمانوں کے تابع ہیں اور ان کے کافر، کافروں کے تابع ہیں۔

5296

(۵۲۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَزَالُ ہَذَا الأَمْرُ فِی قُرَیْشٍ مَا بَقِیَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۱۰]
(٥٢٩٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خلافت کا سلسلہ قریش میں رہے گا۔ جب تک ان کے دو آدمی بھی باقی رہے۔

5297

(۵۲۹۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تُعَلِّمُوا قُرَیْشًا وَتَعَلَّمُوا مِنْہَا ، وَلاَ تَقَدَّمُوا قُرَیْشًا ، وَلاَ تَأَخَّرُوا عَنْہَا۔فَإِنَّ لِلْقُرَشِیِّ مِثْلَ قُوَّۃِ الرَّجُلَیْنِ مِنْ غَیْرِہِمْ))۔یَعْنِی فِی الرَّأْیِ ہَذَا مُرْسَلٌ وَرُوِیَ مَوْصُولاً وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبہ ۳۲۳۸۶]
(٥٢٩٧) ابن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قریش کو تعلیم نہ دو بلکہ ان سے سیکھو، نہ تم قریش سے آگے بڑھو اور نہ ہی ان کو پیچھے رکھو، کیونکہ ایک قریشی دو آدمیوں جتنی سمجھ رکھتا ہے۔

5298

(۵۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ شَیْبَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَہْلٍ یُکْنَی أَبَا أَسَدٍ عَنْ بُکَیْرٍ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((الأَئِمَّۃُ مِنْ قُرَیْشٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۳/۱۲۹]
(٥٢٩٨) انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امرأ قریش سے ہوں گے۔

5299

(۵۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ الْحَافِظُ وَأَنَا سَأَلْتُہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ الْعَسْقَلاَنِیُّ وَکَانَ مِنْ أَمَاثِلِ الشَّامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَبُو خَالِدٍ الْقَاضِی مِنْ وَلَدِ عَتَّابِ بْنِ أُسَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَزْرَۃُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ عَلْبَائَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ أَبِی زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ وَہُوَ عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً فَلْیَؤُمَّہُمْ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَ ۃِ سَوَائً فَأَکْبَرُہُمْ سِنًّا ، فَإِنْ کَانُوا فِی السِّنِّ سَوَائً فَأَحْسَنُہُمْ وَجْہًا))۔ [منکر۔ اخرجہ الدیلمی کما فی الفوائد المخموعۃ ۱/۳۲]
(٥٢٩٩) أبی زید عمرو بن اخطب انصاری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تین ہوں تو امامت وہ کروائے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہے۔ اگر قرأت میں برابر ہوں تو بڑی عمر والا اور اگر عمر میں بھی برابر ہوں تو خوبصورت چہرے والا۔

5300

(۵۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْجِہَادُ وَاجِبٌ عَلَیْکُمْ مَعَ کُلِّ أَمِیرٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِرًا ، وَالصَّلاَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَیْکُمْ خَلْفَ کُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ ، وَالصَّلاَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ))۔ [ضعیف۔ أبو داؤد ۲۵۳۳]
(٥٣٠٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پر جہاد واجب ہے۔ ہر نیک اور برے امیر کے ساتھ اور نماز تم پر فرض ہے ہر نیک و بد مسلمان کے پیچھے۔ اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا بھی ارتکاب کرے۔ نماز فرض ہے ہر مسلمان نیک وبد پر اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب بھی کرے۔

5301

(۵۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اعْتَزَلَ بِمِنًی فِی قِتَالِ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَالْحَجَّاجُ بِمِنًی فَصَلَّی مَعَ الْحَجَّاجِ۔
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔

5302

(۵۳۰۲) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ : بَعَثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ بِکُتُبٍ إِلَی الْحَجَّاجِ فَأَتَیْتُہُ وَقَدْ نَصَبَ عَلَی الْبَیْتِ أَرْبَعِینَ مَنْجَنِیقًا ، فَرَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ مَعَ الْحَجَّاجِ صَلَّی مَعَہُ ، وَإِذَا حَضَرَ ابْنُ الزُّبَیْرِ صَلَّی مَعَہُ۔فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتُصَلِّی مَعَ ہَؤُلاَئِ وَہَذِہِ أَعْمَالُہُمْ۔فَقَالَ : یَا أَخَا أَہْلِ الشَّامِ مَا أَنَا لَہُمْ بِحَامِدٍ ، وَلاَ نُطِیعُ مَخْلُوقًا فِی مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ ۔قَالَ قُلْتُ : مَا تَقُولُ فِی أَہْلِ الشَّامِ؟ قَالَ : مَا أَنَا لَہُمْ بِحَامِدٍ۔قُلْتُ : فَمَا قُولُکُ فِی أَہْلِ مَکَّۃَ؟ قَالَ : مَا أَنَا لَہُمْ بِعَاذِرٍ۔یَقْتَتِلُونَ عَلَی الدُّنْیَا یَتَہَافَتُونَ فِی النَّارِ تَہَافُتَ الذُّبَانِ فِی الْمَرَقِ۔ قُلْتُ : فَمَا قَوْلُکَ فِی ہَذِہِ الْبَیْعَۃِ الَّتِی أَخَذَ عَلَیْنَا مَرْوَانُ۔قَالَ ابْنُ عُمَرَ : کُنَّا إِذَا بَایَعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ یُلَقِّنُنَا ((فِیمَا اسْتَطَعْتُمْ))۔ [لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبہ ۲/۸۴]
(٥٣٠٢) عمیر بن ھانی کہتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان نے مجھے خط دے کہ حجاج کی طرف بھیجا۔ میں اس کے پاس آیا تو اس نے بیت اللہ پر چالیس منجنیقیں نصب کی ہوئی تھیں۔ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا، وہ حجاج کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہیں، جب ابن زبیر آئے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھی۔ میں نے ان سے کہا : اے ابو عبد الرحمن ! آپ ان کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور ان کے یہ اعمال ہیں تو انھوں نے فرمایا : اے شامی بھائی ! میں ان کی تعریف کرنے والا نہیں ہوں اور نہ ہی خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کرنے والا ہوں۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : آپ شام والوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ فرمایا : میں ان کی تعریف کرنے والا نہیں ہوں ۔ میں نے کہا : مکہ والوں کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ فرمایا : میں ان کا عذر قبول کرنے والا نہیں ہوں۔ وہ دنیا کے حصول کے لیے لڑ رہے ہیں اور اپنے آپ کو جہنم میں گرا رہے ہیں۔ جیسے مکھیاں شوربے میں گرتی ہیں۔ میں نے کہا : آپ کا اس بیعت کے بارے میں کیا خیال ہے جو مروان نے لی۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سمع اور اطاعت پر بیعت کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے دیا کرتے تھے کہ جتنی تم طاقت رکھو۔

5303

(۵۳۰۳) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یُصَلِّیَانِ خَلْفَ مَرْوَانَ قَالَ فَقَالَ : مَا کَانَا یُصَلِّیَانِ إِذَا رَجَعَا إِلَی مَنَازِلِہِمَا؟ فَقَالَ لاَ وَاللَّہِ مَا کَانَا یَزِیدَانِ عَلَی صَلاَۃِ الأَئِمَّۃِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۷۵۶۰]
(٥٣٠٣) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حسن و حسین دونوں مروان کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ راوی کہتے ہیں : پھر انھوں نے پوچھا : وہ اپنے گھروں میں لوٹ کر نماز نہیں پڑھتے تھے ؟ فرمایا : نہیں، اللہ کی قسم ! وہ ائمہ کی نماز سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔

5304

(۵۳۰۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْبَکَّائِ قَالَ: أَدْرَکْتُ عَشْرَۃً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- کُلُّہُمْ یُصَلِّی خَلْفَ أَئِمَّۃِ الْجَوْرِ۔ [ضعیف۔ بخاری فی تاریخہٖ ۶/۹۰]
(٥٣٠٤) عبد الکریم بکاء فرماتے ہیں : میں نے دس صحابہ کو پایا جو تمام ظالم امرأ کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے۔

5305

(۵۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی الْمُخَرَّمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یُونُسُ وَہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُسَلِّمُ عَلَی الْخَشَبِیَّۃِ ، وَالْخَوَارِجِ۔ وَہُمْ یَقْتَتِلُونَ فَقَالَ مَنْ قَالَ حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ أَجَبْتُہُ ، وَمَنْ قَالَ حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ أَجَبْتُہُ ، وَمَنْ قَالَ حَیَّ عَلَی قَتْلِ أَخِیکَ الْمُسْلِمِ وَأَخْذِ مَالِہِ قُلْتُ : لاَ۔ [حسن۔ ابو نعیم فی العلیۃ ۱/۳۰۹]
(٥٣٠٥) نافع بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) خشبیہ اور خوارج کو سلام کہتے تھے اور وہ آپس میں لڑتے بھی تھے۔ فرماتے تھے : جو کہتا ہے نماز کی طرف آؤ، میں اس کی بات کو قبول کرتا ہوں اور جو کہتا ہے ” حی الفلاح “ میں اس کی بات بھی قبول کرتا ہوں اور جو کہے گا کہ اپنے مسلمان بھائی کو قتل کر یا اس کا مال لوٹنے کے لیے آؤ تو میں انکار کر دوں گا۔

5306

(۵۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی حَازِمِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَہَبَ إِلَی بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ وَحَانَتِ الصَّلاَۃُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَتُصَلِّی بِالنَّاسِ فَأُقِیمَ۔قَالَ نَعَمْ : فَصَلَّی أَبُوبَکْرٍ۔ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسُ فِی الصَّلاَۃِ۔فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِی الصَّفِّ۔فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَلْتَفِتُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِیقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ، فَأَشَارَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنِ امْکُثْ مَکَانَکَ۔فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ یَدَیْہِ فَحَمِدَ اللَّہَ عَلَی مَا أَمَرَہُ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ذَلِکَ ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی اسْتَوَی فِی الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: یَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا کَانَ لاِبْنِ أَبِی قُحَافَۃَ أَنْ یُصَلِّیَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا لِی رَأَیْتُکُمْ أَکْثَرْتُمُ مِنَ التَّصْفِیحِ مَنْ نَابَہُ شَیْئٌ فِی صَلاَتِہِ فَلْیُسَبِّحْ فَإِنَّہُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَیْہِ۔فَإِنَّمَا التَّصْفِیحُ لِلنِّسَائِ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲۵۴]
(٥٣٠٦) سھل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو عمرو بن عوف کی طرف صلح کی خاطر گئے اور نماز کا وقت ہوگیا۔ مؤذن ابوبکر (رض) کے پاس آئے تاکہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ اقامت ہوچکی ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : ٹھیک، آپ (رض) نے نماز پڑھائی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور لوگ نماز میں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جدا ہوئے اور صف میں کھڑے ہوگئے۔ پھر لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کردیا، ابوبکر (رض) نماز میں التفات نہیں کرتے تھے۔ جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں بجائیں تو ابوبکر (رض) نے التفات کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ اپنی جگہ پر رہو۔ ابوبکر (رض) نے اپنے ہاتھ اٹھالیے اور اللہ کی حمد بیان کی، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا تھا۔ پھر ابوبکر پیچھے ہٹے اور صف میں کھڑے ہوگئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : اے ابوبکر ! کس چیز نے آپ کو منع کیا کہ آپ اپنی جگہ پر ثابت رہیں ؟ ابوبکر (رض) نے عرض کیا : یہ بات ابن ابی قحافہ کو لائق نہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے نماز پڑھائے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں بہت زیادہ تالیاں بجاتے دیکھتا ہوں۔ جب کوئی مسئلہ نماز میں پیش آئے تو سبحان اللہ کہا کرو۔ کیونکہ سبحان اللہ کی وجہ سے اس کی جانب التفات کیا جائے گا اور تالیاں بجانا تو عورتوں کا کام ہے۔

5307

(۵۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : کَانَ قِتَالٌ بَیْنَ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَتَاہُمْ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ بَعْدَ الظُّہْرِ۔فَقَالَ لِبِلاَلٍ : ((إِنْ حَضَرَتْ صَلاَۃُ الْعَصْرِ وَلَمْ آتِکَ فَمُرْ أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ)) فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ أَذَّنَ بِلاَلٌ ، ثُمَّ أَقَامَ ، ثُمَّ أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَتَقَدَّمَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔قَالَ فِی آخِرِہِ: (إِذَا نَابَکُمْ شَیْئٌ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیُسَبِّحِ الرِّجَالُ وَلْتُصَفِّقِ النِّسَائُ))۔ قَالَ الشَّیْخُ قَوْلُہُ لِبِلاَلٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ زِیَادَۃٌ حَفِظَہَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَالزِّیَادَۃُ مِنْ مِثْلِہِ مَقْبُولَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٥٣٠٧) سھل بن سعد فرماتے ہیں کہ بنو عمرو بن عوف کے درمیان لڑائی ہوئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر ملی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کے بعد ان کے درمیان صلح کے لیے آئے۔ بلال سے فرمایا : اگر عصر کا وقت ہوجائے تو ابوبکر (رض) کو کہنا کہ وہ نماز پڑھائیں۔ جب عصر کا وقت ہوا تو بلال نے اذان دی۔ پھر اقامت کہی، پھر ابوبکر (رض) سے کہا، وہ آگے بڑھے۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ جب نماز میں کوئی چیز پیش آئے تو مردوں کے لیے سبحان اللہ اور عورتوں کے لیے تالیاں بجانے کا حکم ہے۔

5308

(۵۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنِی عَبَّادُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَحَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبَّادُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عُرْوَۃَ وَحَمْزَۃَ ابْنَیِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّہُمَا سَمِعَا الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یُخْبِرُ : أَنَّہُ سَارَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَلَمَّا دَنَا الْفَجْرُ عَدَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَعَدَلْتُ مَعَہُ فَأَنَاخَ فَتَبَرَّزَ وَمَعِی إِدَاوَۃٌ فِیہَا مَائٌ۔فَلَمَّا جَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنِی فَسَکَبْتُ عَلَی یَدِہِ مِنَ الإِدَاوَۃِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجْہَہُ ، ثُمَّ ذَہَبَ یَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَیْہِ فَضَاقَ کُمَّا جُبَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ، فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ فِی جُبَّتِہِ فَأَخْرَجَہُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّۃِ فَغَسَلَہُمَا إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ، وَتَوَضَّأَ عَلَی خُفَّیْہِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَقْبَلَ مَعَہُ الْمُغِیرَۃُ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ أَقَامُوا الصَّلاَۃَ وَقَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ یُصَلِّی لَہُمْ۔فَصَلَّی بِہِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَکْعَۃً مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ وَرَائَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُتِمُّ صَلاَتَہُ فَفَزِعَ النَّاسُ لِذَلِکَ ، وَأَکْثَرُوا التَّسْبِیحَ ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَتَہُ قَالَ لِلنَّاسِ : ((قَدْ أَصَبْتُمْ أَوْ أَحْسَنْتُمْ))۔ کَذَا قَالاَ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ عُرْوَۃَ وَحَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۵۶]
(٥٣٠٨) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ وہ غزوہ تبوک میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلے، جب فجر قریب ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک طرف کو ہوئے، میں بھی ایک جانب ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی سواری کو بٹھایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے، میرے پاس پانی کا ایک لوٹا تھا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو مجھے حکم دیا، میں نے لوٹے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا چہرہ دھویا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بازو جبہ سے نکال رہے تھے جب جبہ کی آستین تنگ ہوئیں تو آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکال لیے اور ان کو کہنیوں تک دھویا۔ پھر سر اور موزوں کا مسح کیا اور وضو کیا۔ پھر متوجہ ہوئے اور آپ کے ساتھ مغیرہ بھی تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز کی حالت میں پایا اور عبدالرحمن بن عوف نماز پڑھا رہے تھے۔ عبد الرحمن بن عوف نے ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنے سے قبل فجر کی ایک رکعت پڑھائی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آ کر دوسری رکعت میں لوگوں کے ساتھ عبد الرحمن بن عوف کے پیچھے صف بنائی۔ جب عبد الرحمن نے سلام پھیرا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمل کی۔ لوگ اس وجہ سے گھبرا گئے اور اکثر نے سبحان اللہ کہنا شروع کردیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو فرمایا : تم درستگی کو پہنچ گئے یا فرمایا : تم نے درست کام کیا۔

5309

(۵۳۰۹) وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ فَقَالَ عَنْ عُرْوَۃَ فَقَطْ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ فَقَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ حَدِیثِ عَبَّادِ بْنِ زِیَادٍ أَنَّ عُرْوَۃَ بْنَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ أَخْبَرَہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَیَّ أَنْ قَالَ فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ- صَلاَتَہُ أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَدْ أَصَبْتُمْ))۔ یَغْبِطُہُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ نَحْوَ حَدِیثِ عَبَّادٍ قَالَ الْمُغِیرَۃُ فَأَرَدْتُ تَأْخِیرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : دَعْہُ ۔أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ فی مسلم ۴۲۱]
(٥٣٠٩) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو صحابہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا : تم نے اچھا کیا یا فرمایا : تم نے درستگی کو پا لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر رشک کیا کہ انھوں نے اپنی نماز کو وقت پر پڑھا ہے۔

5310

(۵۳۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْہَرَ قَالَ : شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَشَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عَلِیٍّ وَعُثْمَانُ مَحْصُورٌ۔ [صحیح۔ مالک ۴۲۹]
(٥٣١٠) ابن ازھر کے غلام ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں نے عید کی نماز حضرت عمر اور حضرت علی (رض) کے ساتھ ادا کی ہے اور عثمان (رض) محصور تھے۔

5311

(۵۳۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیٍّ یَعْنِی ابْنَ الْخِیَارِ أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مَحْصُورٌ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَقَالَ : إِنِّی أُحْرَجُ أَنْ أُصَلِّیَ مَعَ ہَؤُلاَئِ وَأَنْتَ الإِمَامُ قَالَ فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ : إِنَّ الصَّلاَۃَ أَحْسَنُ مَا عَمِلَ النَّاسُ۔فَإِذَا رَأَیْتَہُمْ یُحْسِنُونَ فَأَحْسِنْ مَعَہُمْ ، وَإِذَا رَأَیْتَہُمْ یُسِیئُونَ فَاجْتَنِبْ سِیئَہُمْ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۳]
(٥٣١١) عبید اللہ بن عدی حضرت عثمان کے پاس آئے جب کہ وہ محصور تھے۔ علی (رض) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ فرماتے ہیں کہ میں آیا تاکہ میں ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھوں اور آپ امام ہوں تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : نماز لوگوں کے تمام اعمال سے بہتر ہے۔ جب تو دیکھے کہ وہ نیکی کرتے ہیں تو تو بھی ان کے ساتھ نیکی کر اور جب تو دیکھے کہ لوگ برائی کرتے ہیں تو تو ان سے بچ۔

5312

(۵۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْقَارِیِّ : أَنَّہُ رَأَی صَاحِبَ الْمَقْصُورَۃِ فِی الْفِتْنَۃِ حِینَ حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ خَرَجَ یَتْبَعُ النَّاسَ یَقُولُ : مَنْ یُصَلِّی لِلنَّاسِ حَتَّی انْتَہَی إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : إِذًا تَقَدَّمْ أَنْتَ فَصَلَّی بَیْنَ یَدَیِ النَّاسِ۔ [صحیح۔ ابن قدامہ المفتی ۲/۹۰]
(٥٣١٢) قاری ابو جعفر فرماتے ہیں کہ اس نے صاحب مقصورہ کو فتنہ کے دور میں دیکھا، جب نماز کا وقت ہوتا تو وہ نکلتے اور لوگ بھی ان کی پیروی کرتے اور پوچھتے : لوگوں کو کون نماز پڑھائے گا ؟ وہ عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس پہنچ گئے تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جب آپ آگے بڑھ ہی گئے ہیں تو لوگوں کو امامت کراؤ۔

5313

(۵۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ الْوَلِیدَ بْنَ عُقْبَۃَ أَخَّرَ الصَّلاَۃَ بِالْکُوفَۃِ وَأَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِی فِی الْمَسْجِدِ۔فَقَامَ عَبْدُ اللَّہِ فَثَوَّبَ بِالصَّلاَۃِ فَصَلَّی بِالنَّاسِ۔فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ الْوَلِیدُ : مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ؟ أَجَائَ کَ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ أَمْرٌ فَسَمْعٌ وَطَاعَۃٌ ، أَمِ ابْتَدَعْتَ الَّذِی صَنَعْتَ؟ قَالَ : لَمْ یَأْتِنَا مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ أَمْرٌ وَمَعَاذَ اللَّہِ أَنْ أَکُونَ ابْتَدَعْتُ۔أَبَی اللَّہُ عَلَیْنَا وَرَسُولُہُ أَنْ نَنْتَظِرَکَ فِی صَلاَتِنَا وَتَتْبَعُ حَاجَتَکَ۔ [حسن۔ احمد ۱/۴۵۰]
(٥٣١٣) قاسم بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ ولید بن عقبہ نے کوفہ میں نماز کو مؤخر کردیا اور میں اپنے والد کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا۔ عبداللہ (رض) کھڑے ہوئے، تکبیر کہی اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ولید نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ کو اس پر کس چیز نے ابھارا۔ کیا امیر المؤمنین کی جانب سے کوئی اطاعت کا حکم آیا یا آپ نے اپنی جانب سے اس کی ابتدا کی ہے ؟ کہنے لگے : نہ تو امیرالمؤمنین کی جانب سے کوئی حکم آیا اور نہ ہی میں نے بدعت جاری کی ہے، بلکہ اللہ اور اس کے رسول اس بات سے منع کرتے ہیں کہ ہم اپنی نمازوں میں تمہارا انتظار کریں اور تم اپنے کاموں میں مصروف رہو۔

5314

(۵۳۱۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ الأَزْرَقِیُّ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((سَیَکُونُ بَعْدِی أُمَرَائُ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ مَوَاقِیتِہَا ، وَیُحْدِثُونَ الْبِدْعَۃَ))۔ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : فَکَیْفَ أَصْنَعُ إِنْ أَدْرَکْتُہُمْ؟ قَالَ : ((تَسْأَلُنِی ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ کَیْفَ تَصْنَعُ۔لاَ طَاعَۃَ لِمَنْ عَصَی اللَّہَ))۔ تَابَعَہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ وَزَادَ فِیہِ یُطْفِئُونَ السُّنَّۃَ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۲۸۶۵]
(٥٣١٤) عبداللہ بن مسعود اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد ایسے امیر ہوں گے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے اور بدعات جاری کریں گے۔ ابن مسعود (رض) نے عرض کیا : اگر میں ان کو پالوں تو کیا کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام عبد کے بیٹے ! مجھ سے سوال کرتے ہو تم کیا کرو ! جو اللہ کی نافرمانی کرے اس کی اطاعت نہیں۔

5315

(۵۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَیْفَ أَنْتَ إِذَا کَانَتْ عَلَیْکَ أُمَرَائُ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا أَوْ قَالَ یُمِیتُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا))۔قَالَ قُلْتُ : فَمَا تَأْمُرُنِی۔قَالَ : ((صَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا۔ فَإِنْ أَدْرَکْتَہَا مَعَہُمْ فَصَلِّ فَإِنَّہَا لَکَ نَافِلَۃٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۴۸]
(٥٣١٥) عبداللہ بن صامت ابو ذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس وقت کیا کرو گے جب امیر تم پر نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے یا فرمایا : نمازوں کا وقت نکال دیا کریں گے ؟ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : نماز کو اس کے وقت پر پڑھ اگر ان کے ساتھ نماز کو پالو تو وہ نماز تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔

5316

(۵۳۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدِّمَشْقِیُّ وَہُوَ دُحَیْمٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْیَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَیْنَا قَالَ : فَسَمِعْتُ تَکْبِیرَہُ مَعَ الْفَجْرِ رَجُلٌ أَجَشُّ الصَّوْتِ۔قَالَ : فَأُلْقِیَتْ عَلَیْہِ مَحَبَّتِی فَمَا فَارَقْتُہُ حَتَّی دَفَنْتُہُ بِالشَّامِ مَیْتًا ، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَی أَفْقَہِ النَّاسِ بَعْدَہُ فَأَتَیْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ۔فَلَزِمْتُہُ حَتَّی مَاتَ۔فَقَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَیْفَ بِکُمْ إِذَا أَتَتْ عَلَیْکُمْ أُمَرَائُ یُصَلُّونَ الصَّلاَۃَ بِغَیْرِ وَقْتِہَا))۔قُلْتُ : فَمَا تَأْمُرُنِی إِنْ أَدْرَکَنِی ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ : ((صَلِّ الصَّلاَۃَ لِمِیقَاتِہَا ، وَاجْعَلْ صَلاَتَکَ مَعَہُمْ سُبْحَۃً))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن حبان ۱۴۸۱]
(٥٣١٦) عمرو بن میمون اودی فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد بن کر یمن آئے۔ میں نے ان کی تکبیر نماز فجر میں سنی، ایک شخص بلند آواز سے ڈکارلے رہا تھا۔ میری محبت اس کے دل میں گھر کرگئی، میں اس سے جدا نہیں ہوا یہاں تک کہ ملک شام میں نے اس کو دفن کیا۔ پھر میں نے تمام لوگوں سے زیادہ فقیہ اس کے بعد ابن مسعود کو پایا، میں ان کے پاس آگیا۔ میں ان کے پاس رہا یہاں تک وہ فوت ہوگئے۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کیا کرو گے اس وقت جب امرأ نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھیں گے۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کیا حکم دیتے ہیں اگر میں اس وقت کو پالوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کو اپنے وقت پر پڑھ اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لے۔

5317

(۵۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَ ۃِ سَوَائً فَأَعْلَمُہُمْ بِالسُّنَّۃِ۔ فَإِنْ کَانُوا فِی السُّنَّۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً۔فَإِنْ کَانُوا فِی الْہِجْرَۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ سِنًّا۔وَلاَ یَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِی سُلْطَانِہِ وَلاَ یَقْعُدْ فِی بَیْتِہِ عَلَی تَکْرِمَتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ)) لَفْظُ حَدِیثِہِ عَنْ أَبِی عَمْرٍو۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲۸۵]
(٥٣١٧) ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوم کی امامت وہ کرائے جو قرآن کو زیادہ پڑھا ہوا ہو۔ اگر وہ قرات میں برابر ہو تو جو سنت کو زیادہ جانتا ہو ۔ اگر وہ سنت میں بھی برابر ہوں تو جو ہجرت کے اعتبار سے پہلے ہو اگر ہجرت میں بھی برابر ہوں تو جو عمر کے اعتبار سے بڑا ہو۔ کوئی شخص کسی کی امامت اس کی بادشاہی میں نہ کروائے اور نہ ہی اس کے گھر اس کی عزت والی جگہ پر بیٹھے۔

5318

(۵۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ الزُّبَیْدِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الْبَدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ وَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً۔فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَ ۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً ۔فَإِنْ کَانُوا فِی الْہِجْرَۃِ سَوَائً فَأَکْبَرُہُمْ سِنًّا ، وَلاَ یُؤَمُّ الرَّجُلُ فِی بَیْتِہِ ، وَلاَ فِی سُلْطَانِہِ ، وَلاَ یُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ أَوْ قَالَ إِلاَّ أَنْ یَأْذَنَ لَکَ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲۸۵]
(٥٣١٨) ابو مسعود بدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوم کی امامت وہ کروائے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو اور ہجرت کے اعتبار سے مقدم ہو، اگر وہ قرأت میں برابر ہوں تو ہجرت کے اعتبار سے جو مقدم ہو۔ اگر ہجرت کے اعتبار سے برابر ہوں تو جو عمر کے اعتبار سے بڑا ہو۔ کوئی بندہ کسی کی امامت اس کے گھر اور بادشاہی میں نہ کروائے اور اس کی عزت والی جگہ پر بغیر اجازت نہ بیٹھے یا یہ فرمایا : مگر وہ اس کو اجازت دے۔

5319

(۵۳۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ رَجَائٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ سَوَائً إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ ، وَأَقْدَمُہُمْ قِرَائَ ۃً فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَ ۃِ سَوَائً فَلْیَؤُمَّہُمْ أَکْبَرُہُمْ سِنًّا))۔ثُمَّ ذَکَرَ بَاقِی الْحَدِیثِ۔قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لإِسْمَاعِیلَ : مَا تَکْرِمَتُہُ قَالَ فِرَاشُہُ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۵۸۲]
(٥٣١٩) اسماعیل بن رجا نے حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کا قرآن کو زیادہ بڑھا ہوا اور قرات کے اعتبار سے مقدم۔ اگر وہ قرأت میں برابر ہوں تو جو عمر کے اعتبار سے بڑا ہو ۔ پھر باقی حدیث ذکر کی۔ شعبہ کہتے ہیں : میں نے پوچھا : اس کی عزت کی جگہ کونسی ہے ؟ فرمایا : اس کا بستر۔

5320

(۵۳۲۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ یَقُولُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِ حَدِیثِ ابْنِ فُورَکَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((وَلاَ یُؤَمُّ الرَّجُلُ فِی سُلْطَانِہِ ، وَلاَ فِی أَہْلِہِ ، وَلاَ یُقْعَدُ عَلَی تَکْرِمَتِہِ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ أَوْ إِلاَّ أَنْ یَأْذَنَ لَہُ)) أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ وَأَقْدَمُہُمْ قِرَائَ ۃً ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲۸۵]
(٥٣٢٠) ایک دوسری سند سے ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی شخص کسی کی امامت اس کی بادشاہی میں نہ کروائے اور نہ اس کے گھر اور اس کی عزت والی جگہ پر بیٹھے مگر اس کی اجازت سے یا فرمایا : اگر وہ اس کو اجازت دے۔

5321

(۵۳۲۱) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ: سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ : عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو الْبَدْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَؤُمَّکُمْ أَقْرَؤُکُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ وَأَقْدَمُکُمْ قِرَائَ ۃً لِلْقُرْآنِ۔فَإِنْ کَانَتْ قِرَائَ تُکُمْ سَوَائً فَأَقْدَمُکُمْ ہِجْرَۃً، فَإِنْ کَانَتْ ہِجْرَتُکُمْ سَوَائً فَأَقْدَمُکُمْ سِنًّا ، وَلاَ یَؤُمُّ رَجُلٌ رَجُلاً فِی سُلْطَانِہِ ، وَلاَ فِی أَہْلِہِ وَلاَ یَجْلِسُ عَلَی تَکْرِمَتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲۸۵]
(٥٣٢١) ابو مسعود عقبہ بن عمرو بدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری امامت وہ کروائے جو قرآن کو زیادہ پڑھا ہوا ہو اور قرآن کی قرأت میں مقدم ہو۔ اگر تمہاری سب کی قرأت برابر ہو تو تم میں سے ہجرت کے اعتبار سے مقدم، اگر تمہاری ہجرت برابر ہو تو جو عمر کے اعتبار سے بڑا ہو اور کوئی بندہ کسی کی بادشاہی اور اس کے گھر میں امامت نہ کروائے اور نہ ہی گھر میں اس کی عزت والی جگہ پر بیٹھے۔

5322

(۵۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ خُرَّزَاذَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ رَافِعٍ وَمَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْخَطْمِیِّ وَکَانَ أَمِیرًا عَلَی الْکُوفَۃِ قَالَ : أَتَیْنَا قَیْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ فِی بَیْتَہِ فَأَذَّنَ بِالصَّلاَۃِ۔فَقُلْنَا لِقَیْسٍ : قُمْ فَصَلِّ لَنَا قَالَ : إِنِّی لَمْ أَکُنْ لأُصَلِّیَ بِقَوْمٍ لَمْ أَکُنْ عَلَیْہِمْ أَمِیرًا۔فَقَالَ رَجُلٌ لَیْسَ بِدُونِہِ یُقَالُ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَنْظَلَۃَ الْغَسِیلُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الرَّجُلُ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِہِ وَبِصَدْرِ فِرَاشِہِ وَأَحَقُّ أَنْ یَؤُمَّ فِی رَحْلِہِ))۔قَالَ قَیْسٌ عِنْدَ ذَلِکَ لِمَوْلًی لَہُ : قُمْ فَصَلِّ لَہُمْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الحاکم ۲/۷۳]
(٥٣٢٢) معبد بن خالد عبداللہ بن یزید خطمی سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کوفہ کے امیر تھے۔ ہم قیس بن سعد بن عبادہ کے گھر آئے تو انھوں نے نماز کے لیے اذان دی، ہم نے قیس سے کہا : جماعت کراؤ۔ کہنے لگے : میں ایسی قوم کو جماعت نہیں کراؤں گا جن کا میں امیر نہیں تو دوسرے شخص یعنی عبداللہ بن حنظلہ نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی اپنی سواری کے اگلے حصہ کا زیادہ حقدار ہے اسی طرح گھر میں اپنے بستر کا اور وہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ اپنے گھر میں امامت کروائے تو قیس نے اپنے غلام سے کہا : کھڑے ہو جاؤ اور ان کو نماز پڑھاؤ۔

5323

(۵۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی أَبِی أُسَیْدٍ قَالَ : زَارَنِی حُذَیْفَۃُ وَأَبُو ذَرٍّ وَابْنُ مَسْعُودٍ فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَأَرَادَ أَبُو ذَرٍّ أَنْ یَتَقَدَّمَ فَقَالَ لَہُ حُذَیْفَۃُ : رَبُّ الْبَیْتِ أَحَقُّ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ : نَعَمْ یَا أَبَا ذَرٍّ۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۳۸۱۸]
(٥٣٢٣) ابو سعید جو ابو اُسَید کے غلام ہیں فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) ‘ ابوذر (رض) ‘ ابن مسعود (رض) ہمارے پاس آئے تو نماز کا وقت ہوگیا ابو ذر نے جماعت کروانے کا ارادہ کیا تو حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا : گھر کا مالک زیادہ حق رکھتا ہے تو عبداللہ بن مسعود نے بھی کہہ دیا : اے ابوذر ! بات ایسے ہی ہے۔

5324

(۵۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ بُدَیْلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَطِیَّۃَ مَوْلًی مِنَّا قَالَ: کَانَ مَالِکُ بْنُ الْحُوَیْرِثِ یَأْتِینَا إِلَی مُصَلاَّنَا ہَذَا۔ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَقُلْنَا لَہُ : تَقَدَّمْ فَصَلِّ فَقَالَ لَنَا : قَدِّمُوا رَجُلاً مِنْکُمْ یُصَلِّی بِکُمْ ، وَسَأُحَدِّثُکُمْ لِمَ لاَ أُصَلِّی بِکُمْ۔ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلاَ یَؤُمَّہُمْ وَلْیَؤُمَّہُمْ رَجُلٌ مِنْہُمْ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ احمد ۵/۵۳]
(٥٣٢٤) ابو عطیہ جو ہمارے غلام تھے فرماتے ہیں کہ مالک بن حویرث ہمارے پاس اس مسجد میں آئے تو نماز کی اقامت کہہ گئی تھی، ہم نے ان سے کہا : نماز پڑھاؤ۔ وہ کہتے کہ تم اپنے آدمی کو آگے کرو، وہ نماز پڑھائے، عنقریب میں تمہیں بیان کروں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھاتا۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جو کوئی کسی قوم کی زیارت کے لیے گیا وہ ان کی امامت نہ کروائے بلکہ ان کا آدمی ان کی امامت کرائے۔

5325

(۵۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ قَالَ : أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فِی مَسْجِدٍ بِطَائِفَۃِ الْمَدِینَۃِ وَلاِبْنِ عُمَرَ قَرِیبٌ مِنْ ذَلِکَ الْمَسْجِدِ أَرْضٌ یَعْمَلُہَا وَإِمَامُ ذَلِکَ الْمَسْجِدِ مَوْلًی لَہُ وَمَسْکَنُ ذَلِکَ الْمَوْلَی وَأَصْحَابِہِ ثَمَّ ، فَلَمَّا سَمِعَہُمْ عَبْدُ اللَّہِ جَائَ لِیَشْہَدَ مَعَہُمُ الصَّلاَۃَ۔فَقَالَ لَہُ الْمَوْلَی صَاحِبُ الْمَسْجِدِ : تَقَدَّمْ فَصَلِّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تُصَلِّیَ فِی مَسْجِدِکَ مِنِّی فَصَلَّی الْمَوْلَی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۳۸۵۰]
(٥٢٢٥) نافع فرماتے ہیں کہ مدینہ کے گردو نواح میں ایک مسجد میں اقامت کہی گئی اور ابن عمر (رض) کی اس مسجد کے قریب زمین تھی وہ اس میں کام کرتے تھے۔ اس مسجد کا امام ان کا غلام تھا۔ اس غلام اور اس کے ساتھیوں کی رہائش گاہ اس جگہ تھی، جب ان کو پتہ چلا کہ ابن عمر (رض) نماز کے لیے آئے ہیں تو کہنے لگے : آگے بڑھو اور جماعت کراؤ۔ ابن عمر (رض) فرمانے لگے : آپ زیادہ حق دار ہیں کہ اپنی مسجد میں جماعت کروائیں تو ان کے غلام نے جماعت کروائی۔

5326

(۵۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ ہُزَیْلَ بْنَ شُرَحْبِیلَ قَالَ : جَائَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِلَی مَسْجِدِنَا فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَقُلْنَا لَہُ : تَقَدَّمْ قَالَ : یَتَقَدَّمُ إِمَامُکُمْ قَالَ فَقُلْنَا : إِنَّ إِمَامَنَا لَیْسَ ہَا ہُنَا قَالَ : یَتَقَدَّمُ رَجُلٌ مِنْکُمْ فَقَامَ عَلَی دُکَّانٍ فِی الْمَسْجِدِ قَالَ : فَنَہَاہُ عَبْدُ اللَّہِ عَنْ ذَلِکَ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی مَعْنَاہُ۔ [حسن۔ الطبرانی فی الکبیر ۹۵۶۰]
(٥٣٢٦) ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ابن مسعود ہماری مسجد میں آئے تو اقامت کہہ دی گئی۔ ہم نے کہا : آگے بڑھو جماعت کراؤ۔ فرمایا : تمہارا امام آگے بڑھ کر جماعت کروائے۔ ہم نے کہا : ہمارا امام یہاں موجود نہیں ہے۔ فرمایا : کوئی اور آگے بڑھے تو وہ مسجد کے چبوترے پر کھڑا ہوگیا تو ابن مسعود نے اس سے منع کیا۔

5327

(۵۳۲۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ، وَمَعَ أَبِی بَکْرٍ رَکْعَتَیْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَکْعَتَیْنِ ، وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ خِلاَفَتِہِ ثُمَّ صَلَّی أَرْبَعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ سیأتی تخریجہ]
(٥٣٢٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو رکعات منیٰ میں پڑھیں۔ ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کے ساتھ بھی دو رکعات پڑھیں اور حضرت عثمان (رض) کی خلافت ابتدا میں بھی۔ پھر وہ چار رکعات پڑھا کرتے تھے۔

5328

(۵۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا قَدِمَ مَکَّۃَ صَلَّی لَہُمْ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَقُولُ : یَا أَہْلَ مَکَّۃَ أَتِمُّوا صَلاَتَکُمْ فَإِنَّا قَوْمٌ سَفَرٌ۔ [صحیح۔ سیائی تخریجہ]
(٥٣٢٨) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) جب مکہ آتے تو ان کو دو رکعات پڑھاتے۔ پھر فرماتے : اے اہل مکہ ! اپنی نماز پوری کرلو ہم مسافر ہیں۔

5329

(۵۳۲۹) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ ذَلِکَ۔
سابقہ حدیث اس سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔

5330

(۵۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((یُصَلُّونَ لَکُمْ فَإِنْ أَصَابُوا فَلَکُمْ وَلَہُمْ وَإِنْ أَخْطَأُوا فَلَکُمْ وَعَلَیْہِمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ حَسَنِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۲]
(٥٣٣٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ (امام) تمہیں نماز پڑھاتے ہیں اگر وہ درستگی کو پہنچیں گے تو تمہارے لیے اور ان کے لیے اجر ہے اور اگر وہ غلطی کریں گے تو تمہارے لیے اجر اور ان کے لیے وبال ہے۔

5331

(۵۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْہَمْدَانِیُّ یَسْکُنُ الإِسْکَنْدَرِیَّۃَ قَالَ : خَرَجْتُ فِی سَفَرٍ وَمَعَنَا عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ فَقُلْنَا لَہُ : أُمَّنَا قَالَ : لَسْتُ بِفَاعِلٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ أَمَّ النَّاسَ فَأَصَابَ الْوَقْتَ وَأَتَمَّ الصَّلاَۃَ فَلَہُ وَلَہُمْ ، وَمَنْ نَقَصَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا فَعَلَیْہِ وَلاَ عَلَیْہِمْ))۔ [صحیح۔ ابن حبان ۲۲۲۱]
(٥٣٣١) ابو علی ہمدانی جو سکندریہ میں رہتے تھے فرماتے ہیں : میں ایک مرتبہ سفر میں نکلا، میرے ساتھ عقبہ بن عامر (رض) بھی تھے۔ ہم نے ان سے کہا : ہماری امامت کراؤ۔ فرمایا : میں امامت کرانے والا نہیں ہوں۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے لوگوں کی امامت کی اور درست وقت میں نماز مکمل کی تو اس کے لیے اور ان کے لیے اجر ہے۔ جس نے اس میں کچھ کمی کی تو اس پر وبال ہے لیکن ان مقتدیوں پر نہیں۔

5332

(۵۳۳۲) وَأَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُقَیْلٍ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ قَالَ وَلاَ أُرَاہُ سَمِعْتَہُ مِنْہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الإِمَامُ ضَامِنٌ ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ فَأَرْشَدَ اللَّہُ الأَئِمَّۃَ وَغَفَرَ لِلْمُؤَذِّنِینَ))۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ مستو فی فی کتاب الاذان]
(٥٣٣٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام ضامن ہے اور مؤذن امین ہے۔ اللہ اماموں کو ہدایت دے اور مؤذنوں کو معاف فرمائے۔

5333

(۵۳۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ قَالَ : أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَتَدَافَعُوا فَتَقَدَّمَ حُذَیْفَۃُ فَصَلَّی بِہِمْ ثُمَّ قَالَ : لَتُبْتَلُنَّ لَہَا إِمَامًا غَیْرِی أَوْ لَتُصَلُّنَّ وِحْدَانًا۔ قَالَ الْمُغِیرَۃُ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ مُجَاہِدًا وَإِبْرَاہِیمُ شَاہِدٌ فَقَالَ مُجَاہِدٌ : فُرَادَی فَقَالَ فُرَادَی وَوِحْدَانًا سَوَائٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ کَرِہَ ذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبہ ۴۱۱۴]
(٥٣٣٣) ابو معمر فرماتے ہیں کہ اقامت کہہ دی گئی تو وہ ایک دوسرے کو آگے کر رہے تھے، حذیفہ (رض) آگے بڑھے اور ان کو نماز پڑھائی پھر فرمایا : تم میرے علاوہ کسی دوسرے کو امام بنا لو یا پھر اکیلے نماز پڑھ لو۔ مجاھد کہتے ہیں : فرادیٰ اور وحدانا برابر ہیں۔

5334

۵۳۳۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ فِیمَا أَحَبَّ وَکَرِہَ إِلاَّ أَنْ یُؤْمَرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَۃَ))۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۹۶]
(٥٣٣٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے جس کو وہ پسند ہو یا نہ ہو جب تک نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے، جب نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اطاعت واجب نہیں ہے۔

5335

(۵۳۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((مَا لَمْ یُؤْمَرْ بِمَعْصِیَۃٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٣٣٥) عبید اللہ نے بھی اس طرح حدیث ذکر کی ہے، فرماتے ہیں : جب تک اسے نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے۔

5336

(۵۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّہُ سَیَلِی أَمْرَکُم قَوْمٌ یُطْفِئُونَ السُّنَّۃَ ، وَیُحْدِثُونَ بِدْعَۃً ، وَیُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ مَوَاقِیتِہَا))۔ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: فَکَیْفَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَدْرَکْتُہُمْ؟ قَالَ : ((یَا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ لاَ طَاعَۃَ لِمَنْ عَصَی اللَّہَ)) قَالَہَا ثَلاَثًا۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۵۳۱۴]
(٥٣٣٦) عبداللہ بن مسعود (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ عنقریب ایسی قوم تمہارے کاموں کی والی بن جائے گی جو سنت کو ختم کریں گے اور بدعات کو جاریس کریں گے اور نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اگر میں ان کو پالوں تو کیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام عبد کے بیٹے ! اس کی اطاعت واجب نہیں جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات کو تین مرتبہ فرمائی۔

5337

(۵۳۳۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ إِیَاسٍ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَعَلَّکُمْ سَتُدْرِکُونَ أَقْوَامًا یُصَلُّونَ الصَّلاَۃَ لِغَیْرِ وَقْتِہَا۔فَإِنْ أَدْرَکْتُمُوہُمْ فَصَلُّوا فِی بُیُوتِکُمْ لِلْوَقْتِ الَّذِی تَعْرِفُونَ ، ثُمَّ صَلُّوا مَعَہُمْ وَاجْعَلُوہَا سُبْحَۃً))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ مسلم ۵۳۴]
(٥٣٣٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تم ایسی اقوام کو پالو جو نمازوں کو مؤخر کر کے پڑھیں گے۔ اگر تم ایسے لوگوں کو پالو تو تم نماز اپنے گھروں میں وقت پر پڑھ لو، جس وقت کو تم پہچانتے ہو۔ پھر ان کے ساتھ نماز پڑھ لو اور اس کو نفل بنا لو۔

5338

(۵۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوحَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ وَبُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَفَعَہُ قَالَ ضَرَبَ فَخِذِی وَقَالَ: ((کَیْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِیتَ فِی قَوْمٍ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا؟))۔ ثُمَّ قَالَ: ((صَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا ثُمَّ اخْرُجْ۔ وَإِنْ کُنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلِّ مَعَہُمْ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ بُدَیْلٍ مُسْنَدًا۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۱۵]
(٥٣٣٨) عبداللہ بن صامت ابو ذر (رض) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری ران پر ہاتھ مارا اور پوچھا : تیری کیا حالت ہوگی جب تو ایسی قوم میں باقی رہ جائے گا جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے ! پھر فرمایا : نماز اس کے وقت میں پڑھ، پھر نکل۔ اگر تو مسجد میں ہو اور اقامت کہہ دی جائے تو ان کے ساتھ نماز پڑھ۔

5339

(۵۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ قَالَ حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ عَبْدٍ الْمَعَافِرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ مِنْہُمْ صَلاَۃً مَنْ یَؤُمُّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَرَجُلٌ أَتَی الصَّلاَۃَ دِبَارًا قَالَ وَالدِّبَارُ أَنْ یَأْتِیَ بَعْدَ فَوْتِ الْوَقْتِ ، وَرَجُلٌ اعْتَبَدَ مُحَرَّرَۃً))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الإِمَامَۃِ فِی ہَذَا الْبَابِ یُقَالُ لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَلاَ صَلاَۃُ امْرَأَۃٍ وَزَوْجُہَا عَاتِبٌ عَلَیْہَا، وَلاَ عَبْدٌ آبِقٌ حَتَّی یَرْجِعَ، وَلَمْ أَحْفَظْہُ مِنْ وَجْہٍ یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذَا الْمَعْنَی إِنَّمَا یُرْوَی بِإِسْنَادَیْنِ ضَعِیفَیْنِ أَحَدُہُمَا مُرْسَلٌ وَالآخَرُ مَوْصُولٌ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد ۵۹۳]
(٥٣٣٩) عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین بندوں کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے : ایسا امام جس کو قوم ناپسند کرتی ہو اور ایسا آدمی جو نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد نماز پڑھے، ایسا آدمی جس نے آزاد کو غلام بنادیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ایسا بندہ جو امام بنا ہوا ہے لیکن قوم اسے ناپسند کرتی ہے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، ایسی عورت جس کا شوہر اس پر ناراض ہو، بھاگا ہوا غلام جب تک واپس نہ لوٹے اور فرمایا : مجھے وہ علت اور وجہ یاد نہیں جس کی بناپر اہل علم اس حدیث کو ثابت کرتے ہیں۔

5340

(۵۳۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمْ رُئُ وسَہُمْ۔رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَامْرَأَۃٌ بَاتَتْ وَزَوْجُہَا سَاخِطٌ عَلَیْہَا وَمَمْلُوکٌ فَرَّ مِنْ مَوْلاَہُ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ ترمذی ۳۶۰]
(٥٣٤٠) حسن سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین شخص ایسے ہیں جن کی نمازیں ان کے سروں سے آگے نہیں گزرتیں : ایسا امام جس کو قوم ناپسند کرتی ہو اور ایسی عورت جو رات گزارتی ہے اور اس کا خاوند اس پر ناراض ہوتا ہے اور ایسا غلام جو اپنے آقا سے بھاگا ہوا ہے۔

5341

(۵۳۴۱) وَبِإِسْنَادِہِمَا حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ۔وَحَدِیثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ أَمْثَلُ مِنْ ہَذَا وَإِنْ کَانَ غَیْرَ قَوِیٍّ أَیْضًا۔ وَالْمَحْفُوظُ مِنْ حَدِیثِ قَتَادَۃَ مَا۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٣٤١) ابو سعید نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس جیسی حدیث نقل فرماتے ہیں۔

5342

(۵۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ لاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ رَفَعَہُ قَالَ : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمْ آذَانَہُمْ عَبْدٌ آبِقٌ مِنْ سَیِّدِہِ حَتَّی یَأْتِیَ فَیَضَعَ یَدَہُ فِی یَدِہِ ، وَامْرَأَۃٌ بَاتَ زَوْجُہَا غَضْبَانَ عَلَیْہَا ، وَرَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ))۔ وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ أَبِی غَالِبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَرُوِیَ فِی الإِمَامَۃِ وَالْمَرْأَۃِ عَنْ عَطَائِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَعَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ یَرْفَعُہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۲۰۴۴۹]
(٥٣٤٢) معمر قتادہ سے نقل فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ وہ مرفوع ہی بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین بندے ایسے ہیں کہ ان کی نمازیں ان کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتیں : اپنے آقا سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ اپنے آقا کے پاس واپس آجائے۔ ایسی عورت کہ اس کا خاوند اس حال میں رات گزارے کہ اس پر ناراض ہو۔ ایسا امام جس کو قوم ناپسند کرتی ہو۔

5343

(۵۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَعْفَرُ بْنُ ہَارُونَ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ صَدَقَۃَ بْنِ صُبَیْحٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِی إِمَارَتِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ تَطْعَنُوا فِی إِمَارَتِہِ فَقَدْ کُنْتُمْ تَطْعَنُونَ عَلَی إِمَارَۃِ أَبِیہِ مِنْ قَبْلُ۔وَایْمُ اللَّہِ إِنْ کَانَ خَلِیقًا لِلإِمَارَۃِ ، وَإِنَّ أَبَاہُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ ، وَإِنَّ ہَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ بَعْدَہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔ [صحیح بخاری ۳۵۲۴]
(٥٣٤٣) عبداللہ بن دینار ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر روانہ کیا، اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنادیا۔ اس کی امارت پر بعض لوگوں نے تنقید کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم اس کی امارت پر تنقید کرتے ہو تو تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اس سے پہلے تنقید کرچکے ہو۔ اللہ کی قسم ! یہ پیدا ہی امارت کے لیے کیے گئے ہیں، اس کا باپ مجھے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھا اور یہ مجھے اس کے باپ کے بعد تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہے۔

5344

(۵۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السِّیَارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَی الإِمَارَۃِ وَإِنَّہَا سَتَکُونُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَسْرَۃً وَنَدَامَۃً فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَۃُ وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَۃُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۲۹]
(٥٣٤٤) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ یقیناً تم امارت پر حریص ہو گے اور یہ قیامت کے دن تم پر حسرت و ندامت کا باعث ہوگی۔ اچھی ہے دودھ پلانے والی اور بری ہے دودھ چھڑانے والی ۔

5345

(۵۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ أَمِیرِ عَشْرَۃٍ إِلاَّ یُؤْتَی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَغْلُولاً حَتَّی یَفُکَّ عَنْہُ الْعَدْلُ أَوْ یَنْفُقَہُ الْجَوْرُ))۔قَالَ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : ((یُوبِقَہُ الْجَوْرُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الدارمی ۲۵۱۵]
(٥٣٤٥) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں : جو دس آدمیوں پر امیر بنا قیامت کے دن اس طرح لایا جائے گا کہ بندھا ہوا ہوگا اور اس کا عدل اس کو رہائی دلوائے گا یا اس کا ظلم اس کو ہلاک کر دے گا اور بعض نے ” یوبقہ الجور “ کے الفاظ ذکر کیے ہیں (معنی ایک ہی ہے) ۔

5346

(۵۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی سَالِمٍ الْجَیْشَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّی أَرَاکَ ضَعِیفًا وَإِنِّی أُحِبُّ لَکَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِی لاَ تَأَمَّرَنَّ عَلَی اثْنَیْنِ ، وَلاَ تَوَلَّیَنَّ مَالَ یَتِیمٍ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۶]
(٥٣٤٦) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر ! میں تجھے کمزور خیال کرتا ہوں۔ میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے۔ تو دوہرا امیر نہ بننا اور یتیم کے مال کا والی بھی نہ ہونا۔

5347

(۵۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ أَخْبَرَتْنِی طَلْحَۃُ أُمُّ غُرَابٍ عَنْ عَقِیلَۃَ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ مَوْلاَۃٍ لَہُمْ عَنْ سَلاَمَۃَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ الْفَزَارِیِّ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَۃِ أَنْ یَتَدَافَعَ أَہْلُ الْمَسْجِدِ لاَ یَجِدُونَ إِمَامًا یُصَلِّی بِہِمْ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۵۸۱]
(٥٣٤٧) سلامۃ بنت حر خزرشہ بن حر فزاری کی بہن ہیں فرماتی ہیں کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ مسجد والے امامت سے دور بھاگیں گے اور وہ ایسا شخص نہیں پائیں گے جو ان کی امامت کروائے۔

5348

(۵۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاس ُبْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ الْعُکَلِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی السَّفْرُ بْنُ نُسَیْرٍ الأَزْدِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فَلاَ یَخْتَصَّنَّ بِدُعَائٍ دُونَہُمْ۔فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَہُمْ ، وَلاَ یُدْخِلُ عَیْنَہُ فِی بَیْتِ قَوْمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَہُمْ))۔ وَہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ مِنْ وُجُوہٍ ہَذَا أَحَدُہَا۔ وَالثَّانِی مَا۔ [حسن۔ ابو داؤد ۹۰]
(٥٣٤٨) ابو امامہ باہلی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص قوم کی امامت کروائے تو ان کے علاوہ اپنے آپ کو دعا کے ساتھ خاص نہ کرے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو وہ ان سے خیانت کرتا ہے اور کسی کے گھر اس کی اجازت کے بغیر نظر نہ ڈالیں۔ اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی۔

5349

(۵۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ بْنُ زِیدٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِی حَیٍّ الْمُؤَذِّنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ا- قَالَ : ((لاَ یَحِلُّ لِرَجُلٍ أَوْ لاِمْرِئٍ أَنْ یُصَلِّیَ وَہُوَ حَاقِنٌ حَتَّی یَتَخَفَّفَ ، وَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ یَؤُمَّ قَوْمًا إِلاَّ بِإِذْنِہِمْ ، وَلاَ یَخُصَّ نَفْسَہُ بِدَعْوَۃٍ دُونَہُمْ۔فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَہُمْ ، وَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ مُسْلِمٌ أَنْ یَنْظُرَ فِی قَعْرِ بَیْتٍ فَإِنْ نَظَرَ فَقَدْ دَمَرَ أَوْ قَالَ فَقَدْ دَخَلَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ ثَوْرٍ وَقَوْلُہُ دَمَرَ یَعْنِی دَخَلَ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ۔ وَالْوَجْہُ الثَّالِثُ مَا۔ [حسن۔ انظر ما قبلہ]
(٥٣٤٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ پیشاب وغیرہ کو روک کر نماز پڑھے، بلکہ پہلے ان سے فارغ ہوجائے اور نہ ہی کسی کے لیے جائز ہے کہ بغیر اجازت کسی کی امامت کروائے اور نہ ہی اپنے آپ کو دعا کے لیے خاص کرے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو ان سے خیانت کی اور نہ ہی کسی مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ گھر کے کسی سوراخ سے دیکھے۔ اگر اس نے دیکھا تو گویا وہ گھر میں بغیر اجازت داخل ہوا ۔

5350

(۵۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ قَالَ قَالَ لِی شُعْبَۃُ کَیْفَ حَدَّثَکَ حَبِیبُ بْنُ صَالِحٍ ارْدُدْ عَلَیَّ اشْفِنِی فَقُلْتُ حَدَّثَنِی حَبِیبُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِی حَیِّ الْمُؤَذِّنِ عَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ صَالِحٍ۔ [حسن۔ انظر ما قبلہ]
(٥٣٥٠) ثوبان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح روایت فرماتے ہیں۔

5351

(۵۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا الْعَیْشِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَتَی عَلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ خَرَجْ لِصَلاَۃِ الْفَجْرِ وَعَلِیٌّ یَقُولُ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ، اللَّہُمَّ ارْحَمْنِی ، اللَّہُمَّ تُبْ عَلَیَّ فَضَرَبَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَنْکِبَہُ وَقَالَ: ((اعْمُمْ فَفَضْلُ مَا بَیْنَ الْعُمُومِ والْخُصُوصِ کَمَا بَیْن السَّمَائِ وَالأَرْضِ))۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ۔ [ضعیف جداً۔ ابو داؤد فی المراسیل ۳۲۵۹]
(٥٣٥١) عمرو بن شعیب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) علی بن ابی طالب کے پاس آئے، وہ نماز فجر کے لیے نکلے اور کہہ رہے تھے : اے اللہ ! مجھے معاف کر، اے اللہ ! مجھ پر رحم کر، اے اللہ ! میری توبہ قبول کر، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے کندھے پر مارا اور فرمایا : دعا کو عام کر؛ کیونکہ عام و خاص میں فضیلت کا اتنا فرق ہے جیسے آسمان و زمین فرق ہے۔

5352

(۵۳۵۲) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ أَبُو الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ خَبَّابٍ قَالَ : جَائَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَقَعَدَ مَکَانَکَ فَقَالَ : تَدْرُونَ مَا ہَذَا الْعُودُ قُلْنَا : لاَ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ أَخَذَہُ بِیَمِینِہِ فَقَالَ : ((اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَکُمْ))۔ثُمَّ أَخَذَہُ بِیَسَارِہِ فَقَالَ : ((اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَکُمْ))۔فَلَمَّا ہُدِمَ الْمَسْجِدُ فُقِدَ۔فَالْتَمَسَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَجَدَہُ قَدْ أَخَذَہُ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَجَعَلُوہُ فِی مَسْجِدِہِمْ فَأَخَذَہُ فَأَعَادَہُ۔ وَرَوَیْنَا فِی أَبْوَابِ الْعَمَلِ فِی الصَّلاَۃِ عَنْ أُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَسَنَّ وَحَمَلَ اللَّحْمَ اتَّخَذَ عَمُودًا فِی مُصَلاَّہُ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۶۷۰]
(٥٣٥٢) (الف) مسلم بن خباب فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) آئے اور اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ کہنے لگے : جانتے ہو یہ لکڑی کیسی ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں فرمایا : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس کو داہنے ہاتھ میں پکڑ لیتے اور فرماتے : سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں سیدھی کرو۔ پھر اس کو الٹے ہاتھ میں پکڑ لیتے اور فرماتے سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں سیدھی کرلو۔ جب مسجد گرا دی گئی تو وہ لکڑی گم ہوگئی۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو تلاش کیا تو اس کو پا لیا۔ پھر یہ بنو عمرو بن عوف نے لے لی اور اس کو اپنی مسجد میں رکھ لیا۔ آپ اس کو پکڑتے اور اس پر ٹیک لگاتے۔
(ب) ام قیس بنت محصن بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھاری ہوگئے تو اپنی نماز جگہ پر ایک ستون بنا لیا اس پر ٹیک لگاتے تھے۔

5353

(۵۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بْنُ الْحُمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ جُمَیْعٍ حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَزُورُہَا وَیُسَمِّیہَا الشَّہِیدَۃَ ، وَکَانَتْ قَدْ جَمَعَتِ الْقُرْآنَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ غَزَا بَدْرًا قَالَتْ : تَأْذَنُ لِی فَأَخْرُجَ مَعَکَ أُدَاوِی جَرْحَاکُمْ ، وَأُمَرِّضُ مَرْضَاکُمْ لَعَلَّ اللَّہَ تَعَالَی یُہْدِی لِی شَہَادَۃً قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی مُہْدٍ لَکِ شَہَادَۃً ۔فَکَانَ یُسَمِّیہَا الشَّہِیدَۃَ ، وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَدْ أَمَرَہَا أَنْ تَؤُمَّ أَہْلَ دَارِہَا ، وَإِنَّہَا غَمَّتْہَا جَارِیَۃٌ لَہَا وَغُلاَمٌ کَانَتْ قَدْ دَبَّرَتْہُمَا فَقَتَلاَہَا فِی إِمَارَۃِ عُمَرَ فَقِیلَ : إِنَّ أُمَّ وَرَقَۃَ قَتَلَتْہَا جَارِیَتُہَا وَغُلاَمُہَا وَإِنَّہُمَا ہَرَبَا فَأُتِیَ بِہِمَا فَصَلَبَہُمَا فَکَانَا أَوَّلَ مَصْلُوبَیْنِ بِالْمَدِینَۃِ۔فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَدَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((انْطَلِقُوا نَزُورُ الشَّہِیدَۃَ))۔ [ضعیف۔ احمد ۶/۴۰۵]
(٥٣٥٣) ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آتے ۔ آپ نے ان کا نام شہیدہ رکھا ہوا تھا۔ ان کو قرآن یاد تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزوہ بدر کے لیے نکلے تو کہنے لگیں : مجھے بھی اجازت دیں ، تاکہ میں زخمیوں کو دوائی دوں گی اور مریضوں کی تیمار داری کروں گی۔ شاید اللہ مجھے بھی شہادت دے دے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تجھے شہادت کا ہدیہ دینے والا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا نام شہیدہ لیتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کروائے۔ ان کی لونڈی اور غلام نے مل کر ان کو عمر (رض) کے دور حکومت میں مار ڈالا۔ کہا گیا کہ ام ورقہ کو اس کے غلام اور لونڈی نے قتل کردیا ہے اور وہ دونوں بھاگ گئے۔ ان کو پکڑ کر لایا گیا اور سولی دی گئی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحیح فرمایا تھا کہ چلو ہم شہیدہ سے ملنے چلیں۔

5354

(۵۳۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ الْخُرَیْبِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ جُمَیْعٍ عَنْ لَیْلَی بِنْتِ مَالِکٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ خَلاَّدٍ الأَنْصَارِیَّ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((انْطَلِقُوا بِنَا إِلَی الشَّہِیدَۃِ فَنَزُورَہَا))۔وَأَمَرَ أَنْ یُؤَذَّنَ لَہَا وَیُقَامَ وَتَؤُمَّ أَہْلَ دَارِہَا فِی الْفَرَائِضِ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُمَیْعٍ عَنْ جَدَّتِہِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلاَّدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٣٥٤) ابن خلاد انصاری ام ورقہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے ساتھ چلو ہم شہیدہ کے ہاں چلیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اذان اور اقامت کہی جائے اور گھر والوں کی فرائض میں امامت کروائے۔

5355

(۵۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَیْسَرَۃَ أَبِی حَازِمٍ عَنْ رَائِطَۃَ الْحَنَفِیَّۃِ : أَنَّ عَائِشَۃَ أَمَّتْ نِسْوَۃً فِی الْمَکْتُوبَۃِ فَأَمَّتْہُنَّ بَیْنَہُنَّ وَسَطًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۵۰۸۶]
(٥٣٥٥) میسرہ ابی حازم رائط حنفیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) نے فرض نمازوں میں عورتوں کی امامت کروائی تو ان کے درمیان میں کھڑی ہوئیں۔

5356

(۵۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّہَا کَانَتْ تُؤَذِّنُ وَتُقِیمُ وَتَؤُمُّ النِّسَائَ وَتَقُومُ وَسَطَہُنَّ۔
(٥٣٥٦) عطائ (رح) سے روایت ہے کہ عائشہ (رض) اذان دیتیں، اقامت کہتیں اور عورتوں کی امامت کرواتیں اور ان کے درمیان میں کھڑی ہوتیں۔

5357

(۵۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ قَوْمَہِ یُقَالُ لَہَا حُجَیْرَۃُ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ أَنَّہَا أَمَّتْہُنَّ فَقَامَتْ وَسَطًا۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۵۰۸۲]
(٥٣٥٧) عمار دہنی اپنی قوم کی ایک عورت سے نقل فرماتے ہیں، جس کو حجیرہ کہا جاتا تھا اور وہ ام سلمہ سے روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے ہماری امامت کروائی تو وہ درمیان میں کھڑی تھیں۔

5358

(۵۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سَعِیدٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی یَعْنِی إِبْرَاہِیمَ عَنْ دَاوُدَ یَعْنِی ابْنَ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : تَؤُمُّ الْمَرْأَۃُ النِّسَائَ تَقُومُ وَسَطَہُنَّ۔ وَقَدْ رَوَیْنَا فِیہِ حَدِیثًا مُسْنَدًا فِی بَابِ الأَذَانِ وَفِیہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف جداً۔ عبد الرزاق ۵۰۸۳]
(٥٣٥٨) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عورت عورتوں کی امامت کروائے تو ان کے درمیان میں کھڑی ہو۔

5359

(۵۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِی حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَمْنَعُوا نِسَائَ کُمُ الْمَسْجِدَ وَبُیُوتُہُنَّ خَیْرٌ لَہُنَّ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۲/۷۲]
(٥٣٥٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی عورتوں کو مساجد سے نہ روکو، لیکن ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔

5360

(۵۳۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ : أَنَّ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ حَدَّثَہُ عَنِ السَّائِبِ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَعَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ا- عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((خَیْرُ مَسَاجِدِ النِّسَائِ قَعْرُ بُیُوتِہِنَّ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ احمد ۶/۲۹۷]
(٥٣٦٠) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورتوں کی بہترین مساجد ان کے گھر کا اندر والا حصہ ہے۔

5361

(۵۳۶۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَہْدِیِّ بْنِ رُسْتُمَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْکِلاَبِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((صَلاَۃُ الْمَرْأَۃِ فِی بَیْتِہَا أَفْضَلُ مِنْ صَلاَتِہَا فِی حُجْرَتِہَا ، وَصَلاَتُہَا فِی مَخْدَعِہَا أَفْضَلُ مِنْ صَلاَتِہَا فِی بَیْتِہَا))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن خزیمۃ ۱۶۸۸]
(٥٣٦١) عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ عورت کی گھر میں نماز افضل ہے، اس کے حجرہ سے اور اس کی گھر کے چھوٹے کمرہ میں نماز افضل ہے اس کے گھر سے۔

5362

(۵۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الإِسْفِرَائِینِیُّ الإِمَامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ الرَّازِیُّ أَخْبَرَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُسْلِمٌ الْہَجَرِیِّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((مَا صَلَّتِ امْرَأَۃٌ صَلاَۃً أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ مِنْ صَلاَتِہَا فِی أَشَدِّ بَیْتِہَا ظُلْمَۃً))۔ وَرَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الْہَجَرِیِّ فَوَقَفَہُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ [ضعیف۔ ابن خزیمۃ ۱۶۹۱/ ۱۶۹۲]
(٥٣٦٢) عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت کی نماز جو اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ ہے جو گھر کے سخت اندھیرے میں پڑھی جائے۔

5363

(۵۳۶۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فِی أَشَدِّ مَکَانٍ فِی بَیْتِہَا ظُلْمَۃً ۔ [ضعیف]
(٥٣٦٣) جعفر نے موقوف روایت بیان کی ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں : گھر کے ایسے حصہ میں جہاں سخت اندھیرا ہو۔

5364

(۵۳۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : وَالَّذِی لاَ إِلَہَ غَیْرُہُ مَا صَلَّتِ امْرَأَۃٌ صَلاَۃً خَیْرٌ لَہَا مِنْ صَلاَۃٍ تُصَلِّیہَا فِی بَیْتِہَا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مَسْجِدُ الْحَرَامِ ، أَوْ مَسْجِدُ الرَّسُولِ -ﷺ- إِلاَّ عَجُوزًا فِی مَنْقِلَیْہَا۔ تَابَعَہُ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ وَغَیْرُہُ عَنِ الْمَسْعُودِیِّ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۷۶۱۴]
(٥٣٦٤) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں عورت جو نماز پڑھتی ہے اس کی بہترین نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھتی ہے۔ لیکن مسجد حرام یا مسجد نبوی میں پڑھی جانے والی نماز بہرحال افضل ہے مگر بوڑھیا جو اپنے موزوں میں نماز پڑھ لے۔

5365

(۵۳۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَبِیبَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لأَنْ تُصَلِّیَ الْمَرْأَۃُ فِی بَیْتِہَا خَیْرٌ لَہَا مِنْ أَنْ تُصَلِّیَ فِی حُجْرَتِہَا ، وَلأَنْ تُصَلِّیَ فِی حُجْرَتِہَا خَیْرٌ لَہَا مِنْ أَنْ تُصَلِّیَ فِی الدَّارِ ، وَلأَنْ تُصَلِّیَ فِی الدَّارِ خَیْرٌ لَہَا مِنْ أَنْ تُصَلِّیَ فِی الْمَسْجِدِ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ بخاری فی تاریخہ ۸/۲۶۵]
(٥٣٦٥) قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت اپنے کمرے میں نماز پڑھے یہ افضل ہے اس کے حجرہ میں نماز پڑھنے سے اور عورت حجرہ میں نماز پڑھے یہ بہتر ہے کہ وہ کھلے گھر میں نماز پڑھے اور اگر وہ گھر میں نماز پڑھتی ہے تو یہ بہتر ہے کہ وہ مسجد میں نماز پڑھے۔

5366

(۵۳۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْحَسَنِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قِرَائَ ۃً قَالاَ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَکُمُ امْرَأَتُہُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَلاَ یَمْنَعْہَا))۔ زَادَ الْعَلَوِیُّ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ سُفْیَانُ : إِذَا کَانَ ذَلِکَ لَیْلاً۔ [صحیح۔ بخاری ۴۹۴۰]
(٥٣٦٦) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کی عورت مسجد جانے کی اجازت طلب کرے تو وہ اس کو نہ روکے۔

5367

(۵۳۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : یَبْلُغُ بِہِ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥٣٦٧) زہری نے بھی اسی جیسی حدیث بیان کی ہے مگر انھوں نے دوسرے الفاظ بیان کیے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :

5368

(۵۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ بِنَیْسَابُورَ سَنَۃَ ثَلاَثٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِ مِائَۃٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا حَنْظَلَۃُ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا اسْتَأْذَنَکُمْ نِسَاؤُکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ أَوْ إِلَی الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَہُنَّ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی وَقَالَ : إِلَی الْمَسْجِدِ ۔لَمْ یَشُکَّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۲۷]
(٥٣٦٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہاری عورتیں مسجد یا فرمایا : مساجد کی طرف جانے کی اجازت مانگیں تو ان کو اجازت دے دو ۔

5369

(۵۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَمْنَعُوا النِّسَائَ الْمَسَاجِدَ بِاللَّیْلِ))۔فَقَالَ ابْنُہُ : وَاللَّہِ لَنَمْنَعُہُنَّ یَتَّخِذْنَہُ دَغَلاً فَرَفَع یَدَہُ فَلَطَمَہُ۔وَقَالَ أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَتَقُولُ ہَذَا۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۴۲]
(٥٣٦٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی عورتوں کو رات کے وقت مساجد سے منع نہ کرو۔ ان کا بیٹا کہنے لگا : اللہ کی قسم ! سہم ضرور منع کریں گے ورنہ وہ اس کو دھوکے کا ذریعہ بنالیں گی۔
ابن عمر (رض) نے اس کو تھپڑ دے مارا اور کہنے لگے : میں تجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کررہا ہوں اور تو یہ کہہ رہا ہے !

5370

(۵۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَتِ امْرَأَۃٌ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَشْہَدُ صَلاَۃَ الصُّبْحِ وَالْعِشَائِ فِی الْجَمَاعَۃِ فِی الْمَسْجِدِ فَقِیلَ لَہَا : لِمَ تَخْرُجِینَ وَقَدْ تَعْلَمِینَ أَنَّ عُمَرَ یَکْرَہُ ذَلِکَ وَیَغَارُ؟ قَالَتْ : فَمَا یَمْنَعُہُ أَنْ یَنْہَانِی قَالَ : یَمْنَعُہُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَمْنَعُوا إِمَائَ اللَّہِ مَسَاجِدَ اللَّہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَ مُسْلِمٌ الْحَدِیثَ دُونَ قِصَّۃِ عُمَرَ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۵۸]
(٥٣٧٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کی بیوی صبح اور عشا کی نماز مسجد میں ادا کرتی تھیں۔ ان سے کہا گیا : کیا آپ کو معلوم ہے کہ عمر (رض) اس کو اچھا خیال نہیں کرتے ۔ پھر آپ کیوں آتی ہیں ؟ کہنے لگیں : کونسی چیز اس کو روکتی ہے کہ وہ مجھے منع کرے ؟ بتلایا گیا کہ ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ بات روکتی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اللہ کی بندیوں کو مساجد سے منع مت کرو۔

5371

(۵۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْوَانَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُؤْمِنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْکِنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ حُمَیْدٍ أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نُحِبُّ الصَّلاَۃَ یَعْنِی مَعَکَ فَیَمْنَعُنَا أَزْوَاجُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صَلاَتُکُنَّ فِی بُیُوتِکُنَّ خَیْرٌ مِنْ صَلاَتِکُنَّ فِی دُورِکُنَّ ، وَصَلاَتُکُنَّ فِی دُورِکُنَّ أَفْضَلُ مِنْ صَلاَتِکُنَّ فِی مَسْجِدِ الْجَمَاعَۃِ))۔ قَالَ أَبُو زکری : سَأَلْتُ أَبَا بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ ہَذَا أَیْنَ سَمِعَ مِنْہُ قَالَ بِوَدَّانَ وَبِہَا یَوْمَئِذٍ عَبْدُ الْمُؤْمِنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ أَیْضًا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ۔وَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ بِأَنْ لاَ یُمْنَعْنَ أَمْرُ نَدْبٍ وَاسْتِحْبَابٍ لاَ أَمْرُ فَرْضٍ وَإِیجَابٍ وَہُوَ قَوْلُ الْعَامَّۃِ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ الطبرانی فی الکبیر ۳۵۶]
(٥٣٧١) عبد الحمید بن منذر بن ابی حمید ساعدی اپنے والد سے اور وہ اپنی دادی سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہیں، لیکن ہمارے خاوند منع کرتے ہیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھروں میں نماز پڑھنا تمہارے لیے بہتر ہے تمہارے قبیلہ کی مسجد سے اور تمہارا محلہ کی مسجد میں نماز پڑھنا یہ افضل ہے جامع مسجد میں نماز پڑھنے سے۔
شیخ فرماتے ہیں : نہ روکنے کا حکم استحبابی ہے، فرض اور واجب نہیں۔ اہل علم کا یہی قول ہے۔

5372

(۵۳۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَوْ رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا أَحْدَثَ النِّسَائُ بَعْدَہُ لَمَنَعَہُنَّ الْمَسْجِدَ کَمَا مُنِعَتْہُ نِسَائُ بَنِی إِسْرَائِیلَ قُلْنَا : یَا ہَذِہِ تَعْنِی لِعَمْرَۃَ ، أَوَمُنِعَتْہُ نِسَائُ بَنِی إِسْرَائِیلَ قَالَتْ : نَعَمْ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۸۳۱]
(٥٣٧٢) عمرۃ بنت عبد الرحمن حضرت عائشہ (رض) سے روایت کرتی ہیں کہ اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھ لیتے جو ان کے بعد عورتوں نے شروع کردیا تو وہ ان کو مساجد سے ضرور روک دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں روک دی گئی۔ وہ کہنے لگیں : ہاں۔

5373

(۵۳۷۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّ زَیْنَبَ الثَّقَفِیَّۃَ کَانَتْ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا شَہِدَتْ إِحْدَاکُنَّ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ فَلاَ تَمَسَّ طِیبًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۴۳]
(٥٣٧٣) بسر بن سعد زینب ثقفیہ سے روایت فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی عشا کی نماز میں حاضر ہو تو وہ خوشبو نہ لگائے۔

5374

(۵۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا الْقَاضِی أَبُو الْعَلاَئِ وَأَبُو جَعْفَرٍ الْعَزَائِمِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ الإِسْفِرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ خُصَیْفَۃَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَصَابَتْ بُخُورًا فَلاَ تَشْہَدْ مَعَنَا الْعِشَائَ الآخِرَۃَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٣٧٤) بسر بن سعد حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عورت بخور خوشبو لگائے وہ ہمارے ساتھ عشا کی نماز میں حاضر نہ ہو۔

5375

(۵۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَقِیَ امْرَأَۃً یَعْصِفُ رِیحُہَا فَقَالَ : یَا أَمَۃَ الْجَبَّارِ تُرِیدِینَ الْمَسْجِدَ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : وَلَہُ تَطَیَّبْتِ؟ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : فَارْجِعِی فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنِ امْرَأَۃٍ تَخْرُجُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَیَعْصِفُ رِیحُہَا فَیَقْبَلُ اللَّہُ مِنْہَا صَلاَۃً حَتَّی تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [حسن لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۸۱۰۹]
(٥٣٧٥) موسیٰ بن یسار حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کو ایک عورتملی ، اس سے خوشبو آرہی تھی۔ انھوں نے پوچھا : اے جبار کی بندی ! تو مسجد کا ارادہ رکھتی ہے ؟ کہنے لگی : جی ہاں۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : تو نے خوشبو لگا رکھی ہے ؟ کہنے لگی : ہاں۔ ابوہریرہ (رض) نی فرمایا : واپس لوٹ جا؛کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جو عورت خوشبو لگا کر مسجد کو آئے اور اس سے خوشبو آرہی ہو تو وہ واپس پلٹ کر غسل کرے تب اللہ اس کی نماز قبول کرے گا۔

5376

(۵۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ مِنْ أَشْیَاخِ کُوثَی مَوْلَی أَبِی رُہْمٍ الْغِفَارِیِّ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنَ الْمَسْجِدِ ضُحًی فَلَقِیَتْنَا امْرَأَۃٌ بِہَا مِنَ الْعِطْرِ شَیْء ٌ لَمْ أَجِدْ بِأَنْفِی مِثْلَہُ قَطُّ ، فَقَالَ لَہَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ : عَلَیْکِ السَّلاَمُ۔قَالَتْ : وَعَلَیْکَ۔قَالَ : فَأَیْنَ تُرِیدِینَ؟ قَالَتِ : الْمَسْجِدَ قَالَ فَلأَیِّ شَیْئٍ تَطَیَّبْتِ بِہَذَا الطِّیبِ قَالَتْ لِلْمَسْجِدِ قَالَ : آللَّہِ قَالَتْ : آللَّہِ ، قَالَ آللَّہِ قَالَتْ آللَّہِ قَالَ فَإِنَّ حِبِّی أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ- أَخْبَرَنِی أَنَّہُ لاَ تُقْبَلُ لاِمْرَأَۃٍ صَلاَۃٌ تَطَیَّبَتْ بِطِیبٍ لِغَیْرِ زَوْجِہَا حَتَّی تَغْتَسِلَ مِنْہُ غُسْلَہَا مِنَ الْجَنَابَۃِ فَاذْہَبِی فَاغْتَسِلِی مِنْہُ ثُمَّ ارْجِعِی فَصَلِّی۔ جَدُّہُ أَبُو الْحَارِثِ : عُبَیْدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ وَہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ أَبِی الْحَارِثِ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ وَرَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلَی أَبِی رُہْمٍ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٣٧٦) عبد الرحمن بن حارث بن ابی عبید جو کو ثی کے شیوخ میں سے ہیں اور ابورہم غفاری کے غلام ہیں ، اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ابوہریرہ (رض) کے ساتھ چاشت کے وقت مسجد سے نکلا تو ہمیں ایک عورت ملی جس نے عطر لگا رکھا تھا، میں نے اس طرح کی خوشبو پہلے کبھی نہ سونگھی تھی۔ ابوہریرہ (رض) نے اس کو سلام کیا تو اس نے جواب دیا۔ ابوہریرہ (رض) نے پوچھا : تو کہاں کا ارادہ رکھتی ہے ؟ کہنے لگی : مسجد کا ۔ ابوہریرہ (رض) نے پوچھا : تو نے کیوں خوشبو لگا رکھی ہے ؟ کہنے لگی : مسجد کے لیے ۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : کیا اللہ کی قسم ! کہنے لگی : ہاں اللہ کی قسم ! ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تو عورتنی بھی کہا : اللہ کی قسم ! پھر ابوہریرہ نے (رض) فرمایا : میں نے اپنے محبوب ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ایسی عورت جو اپنے خاوند کے بغیر کسی کے لیے خوشبو کا استعمال کرتی ہیں تو اس کی نماز قبول نہیں کی جائے گی یہاں تک کہ وہ غسل جنابت کی طرح غسل کرلے تو واپس پلٹی اور غسل کر کے نماز پڑھی۔

5377

(۵۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَمْنَعُوا إِمَاء َ اللَّہِ مَسَاجِدَ اللَّہِ وَلْیَخْرُجْنَ إِذَا خَرَجْنَ تَفِلاَتٍ))۔ [صحیح۔ احمد ۲/۱۴۵]
(٥٣٧٧) ابو سلمہ ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اللہ کی بندیوں کو مساجد سے منع نہ کرو اور وہ معمولی سی خوشبو بھی لگا کر نہ نکلیں۔

5378

(۵۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَیْہِ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ : قُلْتُ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا} [النسائ: ۱۰۱] وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ۔قَالَ : عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْہُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((صَدَقَۃٌ تَصَدَّقَ اللَّہُ بِہَا عَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَہُ))۔لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ إِدْرِیسَ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَاصِمٍ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا} [النسائ:۱۰۱] وَفِی آخِرِہِ فَقَالَ: ((صَدَقَۃُ اللَّہِ عَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۶]
(٥٣٧٨) (الف) یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے کہا : { لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا }[النساء : ١٠١] تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز قصر کرو ، اگر تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں فتنہ میں ڈال دیں گے۔
(ب) ابو عاصم کہتے ہیں : میں نے عمر بن خطاب (رض) سے کہا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :{إِنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا } [النساء : ١٠١] کہ تم نماز قصر کرلو اگر تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں فتنہ میں ڈال دیں گے اور آخر میں فرمایا : یہ تمہارے اوپر اللہ کا صدقہ ہے تم اس کو قبول کرو۔

5379

(۵۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ بَابَیْہِ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِقْصَارُ النَّاسِ الصَّلاَۃَ الْیَوْمَ وَإِنَّمَا قَالَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ {إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا}[النسائ:۱۰۱] فَقَدْ ذَہَبَ ذَلِکَ الْیَوْمُ۔فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْہُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((صَدَقَۃٌ تَصَدَّقَ اللَّہُ جَلَّ وَعَزَّ بِہَا عَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٣٧٩) یعلیٰ بن امیہ کہتے ہیں : میں نے حضرت عمر (رض) سے کہا : لوگ آج بھی نماز قصر کرتے ہیں حالانکہ اللہ کا فرمان ہے : {إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا } [النساء : ١٠١] اگر تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں فتنہ میں ڈال دیں گے “۔ خوف تو ختم ہوچکا۔ آپ نے فرمایا : میں نے بھی اس بات سے تعجب کیا تھا جس طرح تو نے تعجب کیا ہے۔ میں نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اللہ کا صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے تو اللہ کے صدقہ کو قبول کرو۔

5380

(۵۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ : سَمِعْتُ حَارِثَۃَ بْنَ وَہْبٍ رَجُلاً مِنْ خُزَاعَۃَ قَالَ : صَلَّیْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِمِنًی أَکْثَرَ مَا کُنَّا وآمَنَہُ رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۳]
(٥٣٨٠) ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حارثہ بن وھب سے سنا جو بنو خزاعہ کے ایک شخص ہیں کہ ہم نے منیٰ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو رکعات پڑھیں لوگ بہت زیادہ تھے اور امن کی حالت تھی۔

5381

(۵۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ وَہْبٍ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہ -ﷺ- بِمِنًی وَالنَّاسُ أَکْثَرُ مَا کَانُوا۔فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٣٨١) ابو اسحاق حارثہ بن وھب سے روایت فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منیٰ میں نماز پڑھی اور لوگ بہت زیادہ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع میں دو رکعات پڑھائیں۔

5382

(۵۳۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ وَأَنَا أَسْمَعُ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : فَرَضَ اللَّہُ الصَّلاَۃَ حِینَ فَرَضَہَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ أَتَمَّہَا فِی الْحَضَرِ ، وَأُقِرَّتْ صَلاَۃُ السَّفَرِ عَلَی الْفَرِیضَۃِ الأُولَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۴۳]
(٥٣٨٢) عروہ بن زبیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب اللہ نے نماز فرض کی تو دو رکعات فرض کی۔ اسے حضر میں پورا کردیا اور سفر کی نماز پہلے فریضہ پر باقی رکھی۔

5383

(۵۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ مُجاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : فَرَضَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّلاَۃَ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ -ﷺ- فِی الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِی السَّفَرِ رَکْعَتَیْنِ، وَفِی الْخَوْفِ رَکْعَۃً۔لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی الرَّبِیعِ وَغَیْرِہِمَا۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۷]
(٥٣٨٣) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ نے حضر میں تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کہنے سے چار رکعات نماز فرض کی اور سفر میں دو رکعتیں اور حالتِ خوف میں ایک رکعت۔ بقیہ الفاظ دونوں حدیثوں کے برابر ہیں۔

5384

(۵۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- : کَانَ یُسَافِرُ مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ آمِنًا لاَ یَخَافُ إِلاَّ اللَّہَ وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ النسائی ۱۹۳۶]
(٥٣٨٤) محمد بن سیر بن ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے مکہ کا سفر فرماتے تو اللہ کے علاوہ کسی کا خوف نہ ہوتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعات پڑھتے۔

5385

(۵۳۸۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَّائُ وَقَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُسَافِرُ فِیمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ لاَ یَخَافُ إِلاَّ اللَّہَ ثُمَّ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٥٣٨٥) محمد بن سیر بن ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ اور مکہ کے درمیان سفر فرماتے اور اللہ کے علاوہ کسی کا خوف نہ ہوتا پھر بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز قصر کرتے۔

5386

(۵۳۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ نُبِّئْتُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْرُجُ مَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ لاَ یَخَافُ إِلاَّ اللَّہَ فَیَقْصُرُ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٣٨٦) محمد بن سیر بن فرماتے ہیں : مجھے خبر ملی کہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے مکہ جاتے تو صرف اللہ کا خوف ہوتا پھر بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز قصر کرتے۔

5387

(۵۳۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ قَالَ : سَأَلَ شَابٌّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی السَّفَرِ۔فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا الْفَتَی یَسْأَلُنِی عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی السَّفَرِ فَاحْفَظُوہُنَّ عَنِّی۔مَا سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَفَرًا قَطُّ إِلاَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی یَرْجِعَ ، وَشَہِدْتُ مَعَہُ حُنَیْنَ ، وَالطَّائِفَ فَکَانَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَہُ وَاعْتَمَرْتُ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ : یَا أَہْلَ مَکَّۃَ أَتِمُّوا الصَّلاَۃَ فَإِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ وَاعْتَمَرْتُ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَالَ : یَا أَہْلَ مَکَّۃَ أَتِمُّوا الصَّلاَۃَ فَإِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ وَاعْتَمَرْتُ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَقَالَ : أَتِمُّوا الصَّلاَۃَ فَإِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ ، ثُمَّ حَجَجْتُ مع عُثْمَانَ واعْتَمَرْتُ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ أَتَمَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ ۱۶۴۳]
(٥٣٨٧) ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ایک نوجوان نے عمران بن حصین سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز سفر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ نوجوان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سفر کی نماز کے بارے میں مجھ سے سوال کرتا ہے۔ تم بھی اس کو مجھ سے یاد کرلو۔ جب بھی میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات ادا کیں یہاں تک کہ واپس آگئے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حنین اور طائف میں حاضر تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات پڑھیں۔ پھر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج وعمرہ بھی کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات پڑھیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکہ والو ! تم اپنی نماز پوری کرو، ہم مسافر ہیں۔ پھر میں نے حضرت عثمان (رض) کے ساتھ حج وعمرہ کیا تو انھوں نے بھی دو رکعات پڑھیں۔ پھر حضرت عثمان نے پوری نماز پڑھی۔

5388

(۵۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الأَصْبَغُ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَسِیدٍ أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ : أَرَأَیْتَ قَصْرَ الصَّلاَۃِ فِی السَّفَرِ إِنَّا لاَ نَجِدُہَا فِی الْکِتَابِ۔إِنَّمَا نَجِدُ ذِکْرَ صَلاَۃِ الْخَوْفِ۔قَالَ أُمَیَّۃُ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : یَا ابْنَ أَخِی إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَرْسَلَ مُحَمَّدًا -ﷺ- وَلاَ نَعْلَمُ شَیْئًا فَإِنَّمَا نَفْعَلُ مَا رَأَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُ۔وَقَصْرُ الصَّلاَۃِ فِی السَّفَرِ سُنَّۃٌ سَنَّہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَأَفْسَدَہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَلَمْ یُقِیمُوا إِسْنَادَہُ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۱۰۶۶]
(٥٣٨٨) خالد بن اسید ہیں میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ آپ کا نماز قصر کے بارے میں کیا خیال ہے۔ ہم اس کو کتاب اللہ میں نہیں پاتے۔ نمازِ خوف کا تذکرہ ہم پاتے ہیں۔ امیہ کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کہنے لگے : اے بھیجتے ! اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث کیا، ہم کچھ بھی نہیں جانتے تھے ہم وہی کرتے تھے جو ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھتے اور نماز قصر سنت ہے ، اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنت قرار دیا ہے۔

5389

(۵۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ۔ فَکَانَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ۔قَالَ قُلْنَا : فَأَقَمْتُمْ بِمَکَّۃَ شَیْئًا قَالَ : أَقَمْنَا بِہَا عَشْرًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۳۱]
(٥٣٨٩) ابو اسحاق انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مدینہ سے مکہ کی طرف چلے تو مکہ سے مدینہ واپسی تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو دو رکعات پڑھتے رہے۔ ہم نے کہا : مکہ میں کتنا قیام کیا ؟ فرمایا : دس دن۔

5390

(۵۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ قَصَرَ الصَّلاَۃَ إِلَی خَیْبَرَ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۴۲۹۴]
(٥٣٩٠) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) خبیر تک نماز قصر کرتے۔

5391

(۵۳۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ قَصَرَ الصَّلاَۃَ إِلَی خَیْبَرَ وَقَالَ : ہَذِہِ ثَلاَثُ قَوَاصِدُ یَعْنِی لَیَالٍ ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۵۱۷۴]
(٥٣٩١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے خیبر تک نماز قصر کی اور فرمایا : یہ تین راتوں کا فاصلہ تھا۔

5392

(۵۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمَہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ أَبَاہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَکِبَ إِلَی ذَاتِ النُّصُبِ فَقَصَرَ الصَّلاَۃَ فِی مَسِیرِہِ ذَلِکَ قَالَ مَالِکٌ وَبَیْنَ ذَاتِ النُّصُبِ وَالْمَدِینَۃِ أَرْبَعَۃُ بُرُدٍ۔ [صحیح۔ مالک ۳۳۸]
(٥٣٩٢) سالم بن عبداللہ اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ذات النصب مقام کی طرف گئے تو نماز قصر کی۔ امام مالک (رح) فرماتے ہیں : ذات النصب اور مدینہ کے درمیان چار برد ، یعنی ٤٨ میل کا فاصلہ تھا۔

5393

(۵۳۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمَہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ رَکِبَ إِلَی رِیمٍ فَقَصَرَ الصَّلاَۃَ فِی مَسِیرِہِ ذَلِکَ۔ قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ نَحْوٌ مِنْ أَرْبَعَۃِ بُرُدٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٣٩٣) سالم بن عبداللہ اپنے والدعبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ریم جگہ کی طرف روانہ ہوئے تو اتنی مسافت میں نماز قصر کی۔ امام مالک (رح) فرماتے ہیں : اس کی مسافت بھی چار برد یعنی ٤٨ میل کے برابر تھی۔

5394

(۵۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقْصُرُ فِی مَسِیرِہِ الْیَوْمَ التَّامَّ۔ [صحیح۔ مالک ۳۴۰]
(٥٣٩٤) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ایک مکمل دن کی مسافت سے نماز قصر کرلیتے تھے۔

5395

(۵۳۹۵) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَقُولُ : یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ فِی مِثْلِ مَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالطَّائِفِ ، وَفِی مِثْلِ مَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَجُدَّۃَ ، وَفِی مِثْلِ مَا بَیْن مَکَّۃَ وَعُسْفَانَ۔قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ أَرْبَعَۃُ بُرُدٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ مالک ۳۴۲]
(٥٣٩٥) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ انھیں خبر ملی کہ عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے تھی کہ مکہ اور طائف کے درمیانی فاصلہ کی مسافت میں نماز قصر کرنی چاہیے، اس طرح مکہ اوجدۃ اور مکہ اور عسفان کے درمیانی فاصلہ میں بھی۔ امام مالک (رح) فرماتے ہیں : یہ بھی چار برد ہے۔

5396

(۵۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا سَافَرْتَ یَوْمًا إِلَی اللَّیْلِ فَاقْصُرِ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۸۱۳۵]
(٥٣٩٦) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تو ایک دن کا سفر کرے تو نماز قصر کر۔

5397

(۵۳۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَیْثٌ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَا یُصَلِّیَانِ رَکْعَتَیْنِ ، وَیُفْطِرَانِ فِی أَرْبَعَۃِ بُرُدٍ فَمَا فَوْقَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن المنذر کما فی الفتح ۲/۴۶۶]
(٥٣٩٧) عطاء بن ابی رباح عبداللہ بن عمر (رض) اور عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ دونوں چار برد : ٤٨ میل یا اس سے زیادہ کی مسافت پر دو رکعت پڑھتے اور روزہ افطار کردیتی تھے ۔

5398

(۵۳۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی التَّقْصِیرِ قَالَ : فِی لَیْلَتَیْنِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۸۱۲۴]
(٥٣٩٨) حضرت حسن نمازِ قصر کے بارے میں فرماتے ہیں کہ دوراتوں کی مسافت کے برابر۔

5399

(۵۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ أَتَقْصُرُ إِلَی عَرَفَۃَ؟ فَقَالَ : لاَ ، وَلَکِنْ إِلَی عُسْفَانَ ، وَإِلَی جُدَّۃَ ، وَإِلَی الطَّائِفِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی ۹۴]
(٥٣٩٩) عطاء ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے پوچھا گیا : کیا عرفہ کے سفر میں نمازِ قصر کی جائے گی ؟ فرمایا : نہیں، لیکن عسفان وطائف اور جدہ کے سفر میں قصر ہوگی۔

5400

(۵۴۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا شُبَیْلٌ الضُّبَعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حِبَرَۃَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَقْصُرُ إِلَی الأُبُلَّۃِ؟ قَالَ: أَتَجِئُ مِنْ یَوْمِکَ؟ قُلْتُ : نَعَمْ۔قَالَ : لاَ تَقْصُرْ۔ [جید]
(٥٤٠٠) ابو حبرہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے سوال کیا : کیا میں ابلہ کے سفر میں قصر کروں ؟ فرمایا : کیا تو ایک دن میں واپس آجاتا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں فرمایا : پھر قصر نہ کر۔

5401

(۵۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمَہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّہُ کَانَ یُسَافِرُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ الْبَرِیدَ فَلاَ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح۔ الموطاء ۳۴۱]
(٥٤٠١) مالک نافع (رض) سے نقل فرتے ہیں کہ وہ ابن عمر (رض) کے ساتھ برید کا سفر کرتے تھے تو وہ نماز قصر نہ کرتے۔

5402

(۵۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عُثْمَانَ أَنَّہُ قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ نَاسًا مِنْکُمْ یَخْرُجُونَ إِلَی سَوَادِہِمْ إِمَّا فِی تِجَارَۃٍ ، وَإِمَّا فِی جِبَایَۃٍ ، وَإِمَّا فِی حَشْرٍ فَیَقْصُرُونَ الصَّلاَۃَ۔فَلاَ تَفْعَلُوا۔فَإِنَّمَا یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ مَنْ کَانَ شَاخِصًا ، أَوْ بِحَضْرَۃِ عَدُوٍّ۔قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ قَرَأَ کِتَابَ عُثْمَانَ أَوْ قُرِئَ عَلَیْہِ بِذَلِکَ۔(غ) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَوْلُہُ الْحَشْرُ ہُمُ الْقَوْمُ یَخْرُجُونَ بِدَوَابِّہِمْ إِلَی الْمَرْعَی۔ وَفِیہِ مِنَ الْفِقْہِ أَنَّہُ لَمْ یَرَ التَّقْصِیرَ إِلاَّ لِمَنْ کَانَتْ غَیْبَتُہُ تَبْلُغُ أَنْ تَکُونَ سَفَرًا۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۴۲۸۵]
(٥٤٠٢) ابو عبید حضرت عثمان کی حدیث میں فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی کہ لوگ اپنے سرداروں کے ساتھ تجارت یا ٹیکس کی وصولی کے لیے نکلتے ہیں یا وہ اپنے جانوروں کو چرا گاہ کی طرف لے جاتے ہیں تو نمازوں کو قصر کرتے ہیں تم ایسا نہ کرو، نماز قصر اپنی منزل کی طرف نکلنے یا دشمن کے مقابلہ میں ہے۔

5403

(۵۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ : لاَ یَغُرَّنَّکُمْ سَوَادُکُمْ ہَذَا فَإِنَّمَا ہُوَ مِنْ کَوفَتِکُمْ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۸۱۵۴۲]
(٥٤٠٣) طارق بن شہاب عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم کو تمہارے سواداس پر نہ ابھاریں، کیونکہ یہ تمہارے لیے پریشانی ہے۔

5404

(۵۴۰۴) وَقَدْ رَوَی إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِیہِ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَا أَہْلَ مَکَّۃَ لاَ تَقْصُرُوا الصَّلاَۃَ فِی أَدْنَی مِنْ أَرْبَعَۃِ بُرُدٍ مِنْ مَکَّۃَ إِلَی عُسْفَانَ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ۔ وَہَذَا حَدِیثٌ ضَعِیفٌ۔ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ مُجَاہِدٍ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ وَالصَّحِیحُ أَنَّ ذَلِکَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَمَا سَبَقَ ذِکْرُہُ۔
(٥٤٠٤) ابن عباس (رض) نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اہل مکہ ! تم چار برد یعنی ٤٨ میل سے کم سفر میں قصر نہ کرو۔

5405

(۵۴۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تُسَافِرُ امْرَأَۃٌ ثَلاَثًا إِلاَّ وَمَعَہَا ذُو مَحْرَمٍ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۳۶]
(٥٤٠٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت تین دن کا سفر محرم کے بغیر نہ کرے۔

5406

(۵۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَوَارِسِ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الصَّوَّافِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُسَافِرُ امْرَأَۃٌ سَفَرًا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَصَاعِدًا إِلاَّ مَعَ أَبِیہَا ، أَوِ ابْنِہَا ، أَوْ أَخِیہَا ، أَوْ زَوْجِہَا ، أَوْ ذِی مَحْرَمٍ))۔لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی نُعَیْمٍ : إِلاَّ مَعَ زَوْجِہَا ، أَوْ أَبِیہَا ، أَوْ أَخِیہَا ، أَوْ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ ۔وَقَالَ : الْمَرْأَۃُ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ وَقَالَ فِیہِ : سَفَرًا یَکُونُ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ فَصَاعِدًا ۔ وَرَوَاہُ قَزَعَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَقَالَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ : فَوْقَ ثَلاَثٍ ۔وَقَالَ فِی الرِّوَایَۃِ الأُخْرَی عَنْہُ : یَوْمَیْنِ ۔وَرَوَاہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَاتِ عَنْہُ : یَوْمًا وَلَیْلَۃٍ۔ وَقَالَ فِی بَعْضِہَا : یَوْمًا ۔وَقَالَ فِی بَعْضِہَا : لَیْلَۃً ۔وَقَالَ فِی بَعْضِہَا : بَرِیدًا۔ أَمَّا الرِّوَایَۃُ الأُولَی عَنْ قَزَعَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۴۰]
(٥٤٠٦) (الف) ابو صالح ابو سعید سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت تین دن یا زیادہ کا سفر اپنے باپ ‘ بیٹا ‘ بھائی ‘ خاوند یا محرم کے بغیر نہیں کرسکتی ۔
(ب) ابو نعیم کی روایت میں ہے کہ اپنے خاوند ‘ باپ ‘ بھائی ‘ اور محرم کے ساتھ کرسکتی ہے۔
(ج) اعمش کی روایت میں ہے کہ سفر تین دن کا ہو یا زیادہ کا ۔
(د) قذعۃ بن یحییٰ ابو سعید سے نقل فرماتے ہیں کہ تین دن سے زیادہ اور ایک روایت میں دو دن سے زیادہ ہے۔ ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ دن اور رات اور بعض روایات میں ایک دن اور بعض میں ایک رات کا ذکر ہے۔

5407

(۵۴۰۷) فَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : الْمُحَمَّدْآبَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ قَزَعَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَۃُ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ الأُخْرَی عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۴۰۵]
(٥٤٠٧) قذعۃ ابو سعیدخدری (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ کوئی عورت تین دن یا زیادہ کا سفر اپنے محرم کے بغیر کرے۔

5408

(۵۴۰۸) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَأَبُو الْوَلِیدِ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعَمْرُو بْنُ حَکَّامٍ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ أَنْبَأَنِی قَالَ سَمِعْتُ قَزَعَۃَ مَوْلَی زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ تُسَافِرُ امْرَأَۃٌ مَسِیرَۃَ یَوْمَیْنِ وَلَیْلَتَیْنِ إِلاَّ وَمَعَہَا زَوْجُہَا ، أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ وَأَبِی الْوَلِیدِ وَغَیْرِہِمَا وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَاتُ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۹۳]
(٥٤٠٨) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ کوئی عورت دو دن اور دو راتوں کا سفر اپنے خاوند اور محرم کے بغیر نہ کرے۔

5409

(۵۴۰۹) فَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ تُسَافِرَ مَسِیرَۃَ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْقَعْنَبِیُّ وَابْنُ بُکَیْرٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنُ عُمَرَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدٍ ۔ أَمَّا حَدِیثُ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۳۸]
(٥٤٠٩) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ کسی عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ ایک دن اور رات کا سفر محرم کے بغیر کرے۔

5410

(۵۴۱۰) فَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ تُسَافِرُ یَوْمًا إِلاَّ وَمَعَہَا ذُو مَحْرَمٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔وَکَذَلِکَ قَالَہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ سَعِیدٍ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤١٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ ایک دن کا سفر محرم کے بغیر کرے۔

5411

(۵۴۱۱) فَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ تُسَافِرُ مَسِیرَۃَ لَیْلَۃٍ إِلاَّ وَمَعَہَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَۃٍ مِنْہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَاتُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ کُلُّہَا مُتَّفِقَۃٌ فِی مَتْنِ الْحَدِیثِ لأَنَّ مَنْ قَالَ یَوْمًا أَرَادَ بِہِ بِلَیْلَتِہِ وَمَنْ قَالَ لَیْلَۃً أَرَادَ بِیَوْمِہَا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۳۹]
(٥٤١١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلم عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایک رات کا سفر بغیر محرم کے کرے۔ 1
! ابوہریرہ (رض) کی روایات میں جہاں ” یوما “ کا لفظ آیا ہے وہاں اس کی رات بھی مراد ہے اور جہاں ” لیلۃ “ رات کا لفظ آیا ہے وہاں اس کا دن بھی مراد ہے۔

5412

(۵۴۱۲) وَقَدْ رَوَی سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تُسَافِرُ امْرَأَۃٌ بَرِیدًا إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَاتُ فِی الثَّلاَثَۃِ وَالْیَوْمَیْنِ وَالْیَوْمِ صَحِیحَۃٌ وَکَأَنَّ النَّبِیُّ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تُسَافِرُ ثَلاَثًا مِنْ غَیْرِ مَحْرَمٍ فَقَالَ: ((لاَ))۔وَسُئِلَ عَنْہَا تُسَافِرُ یَوْمَیْنِ مِنْ غَیْرِ مَحْرَمٍ فَقَالَ : ((لاَ))۔وَیَوْمًا فَقَالَ : ((لاَ))۔ فَأَدَّی کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ مَا حَفِظَ وَلاَ یَکُونُ عَدَدٌ مِنْ ہَذِہِ الأَعْدَادِ حَدًّا لِلسَّفَرِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۲۵۲۶]
(٥٤١٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت بریدکا سفر اپنے محرم کے بغیر نہ کرے۔
نوٹ : جن روایات میں ایک یا دو یا تین دن کا ذکر ہے وہ صحیح ہیں۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال پوچھا گیا کہ عورت تین دن کا سفر بغیر محرم کے کرسکتی ہے ؟ فرمایا نہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دو دن کے سفر کے بارے میں سوال ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں اور ایک دن کے متعلق سوال ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ جس کو جو یاد تھا اس نے بیان کردیا اور یہ تعداد سفر کی کوئی بیان حد نہیں کرتی۔

5413

(۵۴۱۳) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ الْہِلاَلِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ ، وَلاَ تُسَافِرُ امْرَأَۃٌ إِلاَّ وَمَعَہَا ذُو مَحْرَمٍ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۴۴]
(٥٤١٣) ابن عباس (رض) سے روایت کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی مرد عورت سے تنہائی اختیار نہ کرے اور نہ کوئی عورت بغیر محرم کے سفر کرے۔

5414

(۵۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْرًا فَتَرَخَّصَ فِیہِ فَبَلَغَ ذَلِکَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِہِ فَکَأَنَّہُمْ کَرِہُوہُ ، وَتَنَزَّہُوا عَنْہُ فَقَالَ : ((مَا بَالُ رِجَالٍ بَلَغَہُمْ عَنِّی أَمْرٌ تَرَخَّصْتُ فِیہِ فَکَرِہُوہُ وَتَنَزَّہُوا عَنْہُ ، فَوَاللَّہِ لأَنَا أَعْلَمُہُمْ بِاللَّہِ ، وَأَشَدُّہُمْ لَہُ خَشْیَۃً))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۵۰]
(٥٤١٤) مسروق سے روایت ہے کہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کام کیا اور اس میں رخصت دی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لوگوں کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ اس کو ناپسند کرتے ہیں اور بچتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہوا کہ ان کو میری طرف سے کوئی حکم پہنچتا ہے اور میں نے اس میں رخصت دی ہے اور وہ اسے ناپسند کرتے ہیں اور بچتے ہیں اللہ کی قسم ! میں اللہ کو ان سے زیادہ جانتا ہوں اور میں اللہ سے بہت زیادہ ڈرتا ہوں۔

5415

(۵۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ حَرْبِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُحِبُّ أَنْ تُؤْتَی رُخَصُہُ کَمَا یُحِبُّ أَنْ تُؤْتَی عَزَائِمُہُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن حبان ۳۵۴]
(٥٤١٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ پسند فرماتے ہیں کہ اس کی رخصتوں کو قبول کیا جائے جیسے اس کے فرائض کو لیا جاتا ہے ، یعنی عمل کیا جاتا ہے۔

5416

(۵۴۱۶) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ عَنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : کَمَا یَکْرَہُ أَنْ تُؤْتَی مَعَاصِیہِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَلِیمِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ حَرْبِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُحِبُّ أَنْ تُؤْتَی رُخَصُہُ کَمَا یَکْرَہُ أَنْ تُؤْتَی مَعَاصِیہِ))۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ وَقُتَیْبَۃُ وَغَیْرُہُمَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عُمَارَۃَ وَکَأَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہُمَا جَمِیعًا وَقَدْ رَوَیْنَاہُ بِمَعْنَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ مِنْ قَوْلِہِمْ إِلاَّ أَنَّہُمْ قَالُوا ((کَمَا یُحِبُّ أَنْ تُؤْتَی عَزَائِمُہُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۲/۱۰۸]
(٥٤١٦) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی رخصتوں کو قبول کیا جائے جیسے اس کی نافرمانی کو ناپسند کیا جاتا ہے۔
(ب) عبداللہ بن عباس (رض) کا قول ہے کہ جیسے وہ پسند فرماتا ہے کہ اس کے فرائض کو ادا کیا جائے۔

5417

(۵۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِیِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ صَلاَۃِ السَّفَرِ قَالَ : رَکْعَتَانِ مَنْ خَالَفَ السُّنَّۃَ کَفَرَ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۴۲۸۱]
(٥٤١٧) صفوان بن محرز کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سفر نماز کے بارے میں سوال کیا تو وہ فرمانے لگے : دو رکعات ہیں جس نے سنت کی خلاف ورزی کی، اس نے کفر کیا۔

5418

(۵۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُدْرِکٍ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا أَیُّوبَ نَزَعَ خُفَّیْہِ فَنَظَرُوا إِلَیْہِ فَقَالَ : أَمَا إِنِّی قَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ عَلَیْہِمَا ، وَلَکِنِّی حُبِّبَ إِلَیَّ الْوُضُوئُ ۔(ج) کَذَا قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ : عَلِیُّ بْنُ مُدْرِکٍ وَلَیْسَ بِالَّذِی رَوَی عَنْہُ شُعْبَۃُ وَلَعَلَّ الصَّوَابَ عَلِیُّ بْنُ الصَّلْتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رَوَیْنَاہُ فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ مِنْ حَدِیثِ أَفْلَحَ مَوْلَی أَبِی أَیُّوبَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۵/۴۲۱]
(٥٤١٨) علی بن مدرک کہتے ہیں کہ میں نے ابو ایوب کو دیکھا وہ موزے اتار رہے تھے۔ انھوں نے اس کی طرف دیکھا تو کہنے لگے : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا وہ اس پر مسح کرتے تھے، لیکن مجھے دھونا زیادہ محبوب ہے۔

5419

(۵۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَیْ عَنْ یَعْلَی قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَوْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ} [النسائ: ۱۰۱] قَالَ : عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْہُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((صَدَقَۃٌ تَصَدَّقَ اللَّہُ بِہَا عَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوہَا))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۷۸]
(٥٤١٩) یعلی کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے کہا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ } [النساء : ١٠١] نماز قصر کرو اگر تمہیں فتنہ کا ڈر ہو “ ؟ فرمایا : میں بھی حیران ہوا تھا جیسے آپ حیران ہوئے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ صدقہ ہے جو اللہ نے تمہارے اوپر کیا ہے اس کو قبول کرو۔

5420

(۵۴۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَاہْ عَنْ یَعْلَی بْنِ مُنَیَہَ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَرَأَیْتَ قَوْلَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا} [النسائ: ۱۰۱] وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَمَا شَأْنُ التَّقْصِیرِ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْہُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا ہِیَ؟ فَقَالَ : ((ہِیَ صَدَقَۃٌ تَصَدَّقَ اللَّہُ بِہَا عَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَہُ)) کَذَا قَالَ ابْنُ بَابَاہْ۔وَکَذَلِکَ قَالَہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَجِیدِ وَمُسْلِمِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ کَمَا مَضَی۔ وَقَالَ عَنْ عَبْدُ اللَّہِ بْنِ بَابَیْہِ وَکَذَلِکَ قَالَہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَزَعَمَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ أَنَّہُمْ ثَلاَثَۃٌ : ابْنُ بَابَیْ ، وَابْنُ بَابَاہِ وَابْنُ بَابَیْہِ وَالَّذِی یَرْوِی عَنْہُ ابْنُ أَبِی عَمَّارٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَابَیْہِ وَذَہَبَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ إِلَی أَنَّہُمْ وَاحِدٌ وَہُوَ مَکِّیٌّ وَعَلَی مِثْلِ قَوْلِہِ دَلَّ کَلاَمُ الْبُخَارِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۷۸]
(٥٤٢٠) یعلیٰ بنمینہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد { فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَفْتِنَکُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا } [النساء : ١٠١] تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز کو قصر کرو اگرچہ تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ فتنہ میں ڈال دیں گے “ لوگ تو امن میں ہیں پھر قصر کیسی ؟ تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : میں بھی تیری طرح حیران ہوا تھا میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ یہ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ صدقہ ہے جو اللہ نے تمہارے اوپر کیا ہے تم اس کو قبول کرو۔

5421

(۵۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَدَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَنَّ الْقَصْرَ فِی السَّفَرِ بِلاَ خَوْفٍ صَدَقَۃٌ مِنَ اللَّہِ وَالصَّدَقَۃُ رُخْصَۃٌ لاَ حَتْمٌ مِنَ اللَّہِ أَنْ یَقْصُرُوا وَدَلَّ عَلَی أَنْ یَقْصُرُوا فِی السَّفَرِ بِلاَ خَوْفٍ إِنْ شَائَ الْمُسَافِرُ وَإِنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ کُلُّ ذَلِکَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَتَمَّ فِی السَّفَرِ وَقَصَرَ۔ [صحیح۔ کتاب الام ۳/۱۴۱]
(٥٤٢١) امام شافعی فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری راہنمائی فرمائی ہے کہ سفر میں بلا خوف قصہ کرنا یہ اللہ کا صدقہ ہے نماز کا قصر کرنا لازم نہیں اور سفر میں بلا خوف قصر اگر مسافر چاہے تو کرلے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں قصر اور مکمل دونوں طرح نماز پڑھی ہے۔

5422

(۵۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْمَحَامِلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوَابٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- : کَانَ یَقْصُرُ فِی السَّفَرِ وَیُتِمُّ وَیُفْطِرُ وَیَصُومُ قَالَ عَلِیٌّ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَلِہَذَا شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ دَلْہَمِ بْنِ صَالِحٍ وَالْمُغِیرَۃِ بْنِ زِیَادٍ وَطَلْحَۃَ بْنِ عَمْرٍو وَکُلُّہُمْ ضَعِیفٌ۔ أَمَّا حَدِیثُ دَلْہَمِ بْنِ صَالِحٍ۔ [صحیح۔ الدار قطنی ۲/۱۸۹]
(٥٤٢٢) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں قصر اور مکمل دونوں طرح پڑھتے تھے اور روزہ رکھتے اور افطار بھی کرتے ۔

5423

(۵۴۲۳) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا دَلْہَمُ بْنُ صَالِحٍ الْکِنْدِیُّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا خَرَجْنَا إِلَی مَکَّۃَ أَرْبَعًا حَتَّی نَرْجِعَ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ۔ [ضعیف]
(٥٤٢٣) عطا حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ کا سفر کرتے تو واپس آنے تک نماز چار رکعات پڑھتے تھے ۔

5424

(۵۴۲۴) فَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْکُدَیْمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقْصُرُ فِی السَّفَرِ وَیُتِمُّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعٌ وَغَیْرُہُ عَنْ مُغِیرَۃَ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ طَلْحَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم برقم ۵۴۳۲]
(٥٤٢٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں قصر اور مکمل دونوں طرحپڑھ لیتے تھے۔

5425

(۵۴۲۵) فَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ وَأَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُلُّ ذَلِکَ قَدْ فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ أَتَمَّ وَقَصَرَ وَصَامَ وَأَفْطَرَ فِی السَّفَرِ۔ وَقَدْ قَالَ عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ الْمُرْہِبِیُّ کُوفِیٌّ ثِقَۃٌ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٤٢٥) عطاء سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں قصر کرتے اور کبھی مکمل نماز بھی پڑھ لیتے ’ اور روزہ رکھتے اور کبھی افطار بھیفرمالیتے۔

5426

(۵۴۲۶) أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تُصَلِّی فِی السَّفَرِ الْمَکْتُوبَۃَ أَرْبَعًا وَہُوَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَیْبَانَ بِہَرَاۃَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ فَذَکَرَہُ۔وَہُوَ کَالْمُوَافِقِ لِرِوَایَۃِ دَلْہَمِ بْنِ صَالِحٍ ، وَإِنْ کَانَ فِی رِوَایَۃِ دَلْہَمٍ زِیَادَۃُ سَنَدٍ۔ وَلِسَنَدِہِ شَاہِدٌ قَوِیٌّ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے

5427

(۵۴۲۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ کَثِیرٍ الصُّورِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الْغَزِّیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ کَثِیرٍ الصُّورِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الْغَزِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّد ُبْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ زُہَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِّ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی عُمْرَۃٍ فِی رَمَضَانَ فَأَفْطَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَصُمْتُ ، وَقَصَرَ وَأَتْمَمْتُ فَقُلْت : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی أَفْطَرْتَ وَصُمْتُ ، وَقَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ فَقَالَ ((أَحْسَنْتِ یَا عَائِشَۃُ))۔ [صحیح۔ النسائی ۱۴۵۶]
(٥٤٢٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ساتھ رمضان میں عمرہ کے لیے گئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا اور میں نے روزہ رکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز قصر کی اور میں نے پوری پڑھی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فدا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا اور میں نے روزہ رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز قصر کی جبکہ میں نے پوری پڑھی ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عائشہ ! تو نے اچھا کیا۔

5428

(۵۴۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ التُّبَّعِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ زُہَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا مَعَہُ فَقَصَرَ وَأَتْمَمْتُ الصَّلاَۃَ ، وَأَفْطَرَ وَصُمْتُ ، فَلَمَّا دَفَعْتُ إِلَی مَکَّۃَ قُلْتُ : بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ ، وَأَفْطَرْتَ وَصُمْتُ قَالَ : ((أَحْسَنْتِ یَا عَائِشَۃُ))۔وَمَا عَابَہُ عَلَیَّ۔ قَالَ عَلِیٌّ الأَوَّلُ مُتَّصِلٌ وَہُوَ إِسْنَادٌ حَسَنٌ۔وَعَبْدُالرَّحْمَنِ قَدْ أَدْرَکَ عَائِشَۃَ فَدَخَلَ عَلَیْہَا وَہُوَ مُرَاہِقٌ۔[صحیح]
(٥٤٢٨) عبد الرحمن بن اسود سیدہ عائشہ (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرہ کیا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز قصر کی اور میں نے پوری پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا میں نے روزہ رکھا۔ جب میں مکہ واپس آئی تو میں نے کہا : میرے والدین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قربان ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز قصر کی جبکہ میں نے مکمل پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا جب کہ میں نے روزہ رکھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ تو نے اچھا کیا اور میرے اوپرعیب نہیں لگایا۔

5429

(۵۴۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ زُہَیْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا اعْتَمَرَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ حَتَّی إِذَا قَدِمَتْ مَکَّۃَ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی قَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ ، وَأَفْطَرْتَ وَصُمْتُ۔فَقَالَ : ((أَحْسَنْتِ یَا عَائِشَۃُ))۔وَمَا عَابَ عَلَیَّ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ : ہَکَذَا قَالَ أَبُو نُعَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ وَمَنْ قَالَ عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَدْ أَخْطَأَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَصَحِیحٌ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا کَانَتْ تُتِمُّ مَعَ قَوْلِہَا فُرِضَتِ الصَّلاَۃُ رَکْعَتَیْنِ۔
(٥٤٢٩) حضرت عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عمرہ کے لیے مدینہ سے مکہ کا سفر کیا۔ جب مکہ پہنچیں تو عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ نے نماز قصر کی اور میں نے پوری پڑھی اور آپ نے افطار کیا جب میں نے روزہ رکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! تم نے اچھا کیا، اور آپ نے مجھ پر کوئی عیب نہیں لگا۔
شیخ حضرت فرماتے ہیں ! حضرت عائشہ (رض) اپنے قول ” فُرِضَتِ الصَّلاَۃُ رَکْعَتَیْنِ “ کے مطابق مکمل پڑھیں تھیں۔

5430

(۵۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالُوا حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ تُصَلِّی فِی السَّفَرِ أَرْبَعًا فَقُلْتُ لَہَا : لَوْ صَلَّیْتِ رَکْعَتَیْنِ فَقَالَتْ : یَا ابْنَ أُخْتِی إِنَّہُ لاَ یَشُقُّ عَلَیَّ۔ [صحیح]
(٥٤٣٠) ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سفر میں چار رکعات پڑھتی تھیں۔ میں نے ان سے کہا : اگر آپ دو رکعات پڑھیں تو فرمانے لگیں اے بھانجے ! یہ میرے اوپر شاق نہیں ہے۔

5431

(۵۴۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ إِلْیَاسَ بْنِ صَدَقَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ أَنَّ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ الصَّلاَۃَ حِینَ فُرِضَتْ کَانَتْ رَکْعَتَیْنِ فِی الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ۔فَأُقِرَّتْ صَلاَۃُ السَّفَرِ عَلَی رَکْعَتَیْنِ ، وَأُتِمَّتْ فِی الْحَضَرِ أَرْبَعًا۔ قَالَ فَأَخْبَرْتُہَا عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَقَالَ : إِنَّ عُرْوَۃَ قَدْ أَخْبَرَنِی أَنَّ عَائِشَۃَ : کَانَتْ تُصَلِّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی السَّفَرِ قَالَ : فَوَجَدْتُ عُرْوَۃَ یَوْمًا عِنْدَہُ فَقُلْتُ کَیْفَ أَخْبَرْتَنِی عَنْ عَائِشَۃَ؟ فَحَدَّثَ بِمَا حَدَّثَنِی بِہِ عُمَرُ ۔فَقَالَ عُمَرُ : أَلَیْسَ حَدَّثْتَنِی أَنَّہَا کَانَتْ تُصَلِّی أَرْبَعًا فِی السَّفَرِ قَالَ بَلَی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤٣١) عروہ بن زبیر سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب نماز فرض کی گئی تو سفر وحضر میں دو دو رکعات تھیں۔ پھر سفر میں دو رکعات مقرر کی دی گئی اور حضر کی نماز چار رکعات مکمل کردی گئی۔ فرماتے ہیں : میں نے عمر بن عبد العزیز کو بتایا تو فرمانے لگے : عروۃ نے تو مجھے خبر دی کہ سیدہ عائشہ (رض) سفر میں چار رکعات پڑھا کرتی تھی۔ ایک دن عروہ کو میں نے ان کے پاس پایا۔ میں نے کہا : آپ عائشہ (رض) کے بارے میں مجھے خبر دو ! انھوں نے مجھے ویسے ہی بیان کردیا جیسے عمر بن عبد العزیز نے بیان کیا تھا۔
عمر بن عبد العزیز نے فرمایا : کیا تم نے بیان نہیں کیا کہ وہ سفر میں چار رکعات پڑھتی تھیں ؟ کہنے لگے : کیوں نہیں۔

5432

(۵۴۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : أَوَّلُ مَا فُرِضَتِ الصَّلاَۃُ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ، فَزِیدَ فِی صَلاَۃِ الْحَضَرِ وَأُقِرَّتْ صَلاَۃُ السَّفَرِ قُلْتُ : فَمَا شَأْنُ عَائِشَۃَ کَانَتْ تُتِمُّ الصَّلاَۃُ؟ قَالَ : إِنَّہَا تَأَوَّلَتْ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ خَشْرَمٍ۔وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۴۰]
(٥٤٣٢) عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ پہلے دو دو رکعات نماز فرض کی گئی۔ حضر کی نماز میں پھر اضافہ کردیا گیا اور سفر کی نماز برقرار رکھی گئی۔ راوی کہتے ہیں کہ : میں نے کہا عائشہکو کیا ہوا کہ وہ نماز مکمل پڑھتی ہیں ؟ فرمایا : انھوں نے وہی تاویل کی جو عثمان (رض) تاویل کرتے تھے۔

5433

(۵۴۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ : صَلَّی بِنَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِنًی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ۔فَقِیلَ ذَلِکَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَاسْتَرْجَعَ ، فَقَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہ -ﷺ- بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ ، وَصَلَّیْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ ، وَصَلَّیْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ فَلَیْتَ حَظِّی مِنْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ رَکْعَتَانِ مُتَقَبَّلَتَانِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَکَذَلِکَ مُسْلِمٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۳۴]
(٥٤٣٣) عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) نے ہمیں منیٰ میں چار رکعات پڑھائیں، عبداللہ بن مسعود (رض) سے یہ بات بیان کی گئی تو انھوں نے ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا۔ اور فرمایا : میں نے منیٰ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو رکعات پڑھیں اور ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعات پڑھیں۔ میرا چار رکعات میں کوئی حصہ نہیں۔ میری دو رکعات ہی قبول ہوجائیں گی۔

5434

(۵۴۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنَّ أَبَا مُعَاوِیَۃَ وَحَفْصَ بْنَ غِیَاثٍ حَدَّثَاہُمْ وَحَدِیثُ أَبِی مُعَاوِیَۃَ أَتَمُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : صَلَّی عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِنًی أَرْبَعًا۔فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ ، وَمَعَ أَبِی بَکْرٍ رَکْعَتَیْنِ ، وَمَعَ عُمَرَ رَکْعَتَیْنِ زَادَ عَنْ حَفْصٍ ، وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِہِ ، ثُمَّ أَتَمَّہَا زَادَ مِنْ ہَا ہُنَا عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، ثُمَّ تَفَرَّقَتْ بِکُمُ الطُّرُقُ فَلَوَدِدْتُ أَنَّ لِی مِنْ أَرْبَعِ رَکَعَاتٍ رَکْعَتَیْنِ مُتَقَبَّلَتَیْنِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَحَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ عَنْ أَشْیَاخِہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ صَلَّی أَرْبَعًا فَقِیلَ لَہُ عِبْتَ عَلَی عُثْمَانَ ثُمَّ صَلَّیْتَ أَرْبَعًا قَالَ : الْخِلاَفُ شَرٌّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۹۶۰]
(٥٤٣٤) عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) نے منیٰ میں چار رکعات پڑھائیں تو عبداللہ بن مسعود (رض) فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ ابوبکر (رض) ‘ اور عمر (رض) کے ساتھ منیٰ میں دو دو رکعات پڑھیں۔ اس میں حفص نے کچھ اضافہ کیا ہے کہ حضرت عثمان کی خلافت کے شروع میں بھی۔ پھر انھوں نے نماز مکمل کی۔ اس روایت میں یہاں ابی معاویہ سے کچھ زائد بیان کیا گیا ہے کہ راستے جداہو گئے۔ میں چاہتا ہوں کہ چار رکعات ہوں ، لیکن دو رکعات ہی قبول کی جائیں گی۔ معاویہ بن قرہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے چار رکعات پڑھیں ۔ کہا گیا کہ آپ عثمان (رض) پر تو آپ عیب لگاتے تھے اور اب خود چار رکعات پڑھتے ہیں ؟ فرمانے لگے : اختلاف بری چیز ہے۔

5435

(۵۴۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ بِوَاسِطٍ عَنْ أَشْیَاخِ الْحَیِّ قَالَ : صَلَّی عُثْمَانُ الظُّہْرَ بِمِنًی أَرْبَعًا فَبَلَغَ ذَلِکَ عَبْدَ اللَّہِ فَعَابَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ صَلَّی بِأَصْحَابِہِ فِی رَحْلِہِ الْعَصْرَ أَرْبَعًا فَقُلْتُ لَہُ : عِبْتَ عَلَی عُثْمَانَ وَصَلَّیْتَ أَرْبَعًا قَالَ : إِنِّی أَکْرَہُ الْخِلاَفَ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ مَوْصُولٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما سبق]
(٥٤٣٥) معاویہ بن قرۃ اپنے قبیلہ کیشیوخ سے نقل فرماتے ہیں کہ عثمان (رض) نے منیٰ میں چار رکعات نماز پڑھائی، یہ بات عبداللہ بن مسعود (رض) کو معلوم ہوئی تو انھوں نے ان پر عیب لگایا۔ پھر انھوں نے اپنے گھر عصر کی نماز چار رکعات پڑھائی۔ میں نے کہا : آپ عثمان (رض) پر عیب لگاتے ہو اور خود چار رکعات پڑھتے ہو ؟ فرمانے لگے : میں اختلاف کو ناپسند کرتا ہوں۔

5436

(۵۴۳۶) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : کُنَّا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِجَمْعٍ فَلَمَّا دَخَلَ مَسْجِدَ مِنًی سَأَلَ : کَمْ صَلَّی أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالُوا : أَرْبَعًا فَصَلَّی أَرْبَعًا قَالَ فَقُلْنَا لَہُ : أَلَمْ تُحَدِّثْنَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، وَأَبَا بَکْرٍ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ فَقَالَ : بَلَی وَأَنَا أُحَدِّثُکُمُوہُ الآنَ ، وَلَکِنْ عُثْمَانُ کَانَ إِمَامًا فَأُخَالِفُہُ وَالْخِلاَفُ شَرٌّ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٤٣٦) عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ مزدلفہ میں تھے جب وہ مسجدِ منیٰ میں داخل ہوئے تو انھوں نے سوال کیا کہ امیر المؤمنین نے کتنی نماز پڑھی ؟ ہے انھوں نے کہا : چار رکعات، تو ابن مسعود نے بھی چار رکعات پڑھ لیں۔ ہم نے کہا : آپ تو ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ دو رکعات پڑھتے تھے اور ابوبکر بھی فرمانے لگے : کیوں نہیں ۔ میں اب بھی تمہیں بیان کردیتا ہوں، لیکن عثمان (رض) امام ہیں اور میں ان کی مخالفت نہیں کرنا چاہتا اور اختلاف بری چیز ہے۔

5437

(۵۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَمَّ الصَّلاَۃَ بِمِنًی مِنْ أَجْلِ الأَعْرَابِ لأَنَّہُمْ کَثُرُوا عَامَئِذٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ أَرْبَعًا لِیُعَلِّمَہُمْ أَنَّ الصَّلاَۃَ أَرْبَعًا ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۹۶۴]
(٥٤٣٧) ایوب زہری سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان (رض) منیٰ میں نماز کو دیہاتیوں کی وجہ مکمل پڑھتے تھے ، کیونکہ ان کا آنا زیادہ ہوتا تھا، اس غرض سے چار رکعات پڑھاتے تھے تاکہ ان کو معلوم ہوسکے کہ نماز چار رکعات ہیں۔

5438

(۵۴۳۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ سَالِمٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّہُ أَتَمَّ الصَّلاَۃَ بِمِنًی ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ السُّنَّۃَ سُنَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَسُنَّۃُ صَاحِبَیْہِ وَلَکِنَّہُ حَدَثَ الْعَامَ مِنَ النَّاسِ فَخِفْتُ أَنْ یَسْتَنُّوا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ قِیلَ غَیْرُ ہَذَا وَالأَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ رَآہُ رُخْصَۃً فَرَأَی الإِتْمَامَ جَائِزًا کَمَا رَأَتْہُ عَائِشَۃُ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ مَعَ اخْتِیَارِہِمُ الْقَصْرَ۔ [ضعیف۔ تاریخ ابن عساکر ۳۹/۲۵۵]
(٥٤٣٨) عبد الرحمن بن حمید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) منیٰ میں نماز مکمل پڑھتے تھے، پھر لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا : اے لوگو ! یقیناً رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے دو ساتھیوں کا طریقہ ہی سنت ہے۔ لیکن اب لوگوں کا آنا عام ہوا تو میں ڈر گیا کہ لوگ اس کو سنت نہ بنالیں۔
شیخ فرماتے ہیں : اس میں رخصت ہے اور مکمل بھی جائزسمجھتے تھے۔ جیسے حضرت عائشہ (رض) کا خیال تھا۔

5439

(۵۴۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ قَالَ : أَقْبَلَ سَلْمَانُ فِی اثْنَیْ عَشَرَ رَاکِبًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَقَالُوا تَقَدَّم یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِنَّا لاَ نَؤُمُّکُمْ وَلاَ نَنْکِحُ نِسَائَ کُمْ إِنَّ اللَّہَ ہَدَانَا بِکُمْ قَالَ : فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَصَلَّی بِہُمْ أَرْبَعًا قَالَ فَقَالَ سَلْمَانُ : مَا لَنَا وَالْمُرَبَّعَۃُ إِنَّمَا کَانَ یَکْفِینَا نِصْفُ الْمُرَبَّعَۃِ وَنَحْنُ إِلَی الرُّخْصَۃِ أَحْوَجُ ۔فَبَیَّنَ سَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ بِمَشْہَدِ ہَؤُلاَئِ الصَّحَابَۃِ أَنَّ الْقَصْرَ رُخْصَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَرَوَیْنَا عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ أَنَّہُمَا کَانَا یُتِمَّانِ الصَّلاَۃَ فِی السَّفَرِ وَیَصُومَانِ وَرَوَیْنَا جَوَازَ الأَمْرَیْنِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی قِلاَبَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الطبرانی فی الکبیر ۶۰۵۳]
(٥٤٣٩) (الف) ابو لیلیٰ کندی فرماتے ہیں کہسلمان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے ساتھ آئے جو سوار تھے، نماز کا وقت ہوگیا تو انھوں نے کہا : اے ابو عبداللہ ! آگے بڑھو تو ابو عبداللہ کہنے لگے : نہ تو ہم تمہاری امامت کروائیں گے اور نہ ہی تمہاری عورتوں کے نکاح پڑھائیں گے۔ کیونکہ تمہاری وجہ سے اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے۔ چنانچہ قوم کے ایک آدمی نے ان کو چار رکعات پڑھائیں۔ راوی کہتے ہیں کہ سلمان نے کہا : ہمیں چار سے کیا واسطہ ہمیں تو دو رکعات ہی کافی تھیں اور رخصت پر عمل زیادہ احتیاط والی بات ہے۔ ان صحابہ کی موجودگی میں سلمان فارسی نے بیان کیا کہ قصر رخصت ہے۔
(ب) مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمن بن اسودبن عبد یغوث دونوں حضرات سفر میں مکمل نماز پڑھتے تھے اور روزہ بھی رکھتے تھے۔

5440

(۵۴۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ زَیْدٍ التَّغْلِبِیُّ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّا مَعَاشِرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کُنَّا نُسَافِرُ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ وَمِنَّا الْمُتِمُّ وَمِنَّا الْمُقْصِرُ۔فَلَمْ یَعِبِ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ وَلاَ الْمَقْصِرُ عَلَی الْمُتِمِّ وَلاَ الْمُتِمُّ عَلَی الْمُقْصِرِ۔ [ضعیف۔لیکن اس کی اصل مسلم ۱۱۱۹]
(٥٤٤٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم صحابہ کی جماعت میں سفر کرتے تھے تو بعض قصر اور افطار کرنے والے ہوتے اور بعض نماز مکمل پڑھتے اور روزہ بھی رکھتے تھے تو روزہ رکھنے والا افطار کرنے والے پر اور افطار کرنے والا روزہ رکھنے والے پر اور قصر کرنے والا نماز مکملپڑھنے والے پر اور مکمل پڑھنے والا قصر کرنے والے پر عیب نہیں لگاتا تھا۔

5441

(۵۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیِّ : الْحُسَیْنُ بنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : جَمَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ لَیْسَ بَیْنَہُمَا سَجْدَۃٌ ، وَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ وَصَلَّی الْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ فَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُصَلِّی بِجَمْعٍ کَذَلِکَ حَتَّی لَحِقَ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی وَقَدْ أَشَارَ الْبُخَارِیُّ فِی کِتَابِہِ إِلَی مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۸۸]
(٥٤٤١) عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزدلفہ میں مغرب وعشا کو جمع کیا، اور ان کے درمیان کوئی نماز نہ تھی۔ مغرب کی تین رکعات ادا کیں اور عشا کی دو رکعات پڑھیں۔ عبداللہ مزدلفہ میں ایسے ہی نماز پڑھتے تھے یہاں تک کہ اللہ سے جاملے۔

5442

(۵۴۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنَخَّلِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ یُصَلِّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ إِلاَّ الْمَغْرِبَ حَتَّی رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ۔قَالَ قُلْنَا لأَنَسٍ : کَمْ أَقَمْتُمْ بِمَکَّۃَ؟ قَالَ : أَقَمْنَا عَشْرَۃَ أَیَّامٍ۔ [صحیح]
(٥٤٤٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مدینہ سے مکہ کی طرف چلے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ واپسی تک ہمیں دو دو رکعات نماز پڑھائی ، لیکن مغرب کی تین رکعتیں پڑھائی ۔ راوی کہتے ہیں : ہم نے انس (رض) سے کہا : آپ نے مکہ میں کتنی دیر قیام کیا ؟ فرمایا : دس دن۔

5443

(۵۴۴۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّبْعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : فُرِضَتِ الصَّلاَۃُ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ إِلاَّ الْمَغْرِبَ فُرِضَتْ ثَلاَثًا ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا سَافَرَ صَلَّی الصَّلاَۃَ الأُولَی ، وَإِذَا أَقَامَ زَادَ مَعَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ إِلاَّ الْمَغْرِبَ لأَنَّہَا وِتْرٌ وَالصُّبْحُ لأَنَّہَا تَطُولُ فِیہَا الْقِرَائَ ۃُ۔ہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ۔ (ت) وَقَدْ رَوَیْنَاہُ فِی أَوَّلِ کِتَابِ الصَّلاَۃِ مِنْ حَدِیثِ بَکَّارِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔وَکَذَلِک قَالَہُ مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن أبی شیبہ ۳۶۰۰۴]
(٥٤٤٣) عامر شعبی عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نماز دو دو رکعات فرض کی گئیسوائے مغرب کے وہ تین رکعات ہی فرض کی گئی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کرتے تو پہلے نماز ہی پڑھا کرتے تھے اور جب زیادہ قیام کرتے تو دو دو رکعات ساتھ ملا لیتے ، لیکن مغرب میں نہیں۔ کیونکہ یہ وتر ہیں اور صبح کی نماز بھی نہیں؛ کیونکہ اس میں قراءت لمبی ہوتی ہے۔

5444

(۵۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ بِالْمَدِینَۃِ أَرْبَعًا وَبِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ سَمِعَہُ مِنْ أَنَسٍ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۳۹]
(٥٤٤٤) محمد بن منکدر نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعات پڑھیں اور ذی الحلیفہ میں دو رکعات۔

5445

(۵۴۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الظُّہْرَ بِالْمَدِینَۃِ أَرْبَعًا وَالْعَصْرَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ کِلاَہُمَا عَنْ سُفْیَانَ عَنْہُمَا وَأَخْرَجَا حَدِیثَ أَیُّوبَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [صحیح۔ انظرما قبلہ]
(٥٤٤٥) ابراہیم بن میسرہ حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ظہر کی نماز چار رکعات پڑھیں او ذی الحلیفہ میں عصر کی د دو رکعات۔

5446

(۵۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَزِیدَ الْہُنَائِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ قَصْرِ الصَّلاَۃِ وَکُنْتُ أَخْرُجُ إِلَی الْکُوفَۃِ فَأُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی أَرْجِعَ فَقَالَ أَنَسٌ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ مَسِیرَۃَ ثَلاَثَۃِ أَمْیَالٍ أَوْ ثَلاَثَۃِ فَرَاسِخَ شَکَّ شُعْبَۃُ قَصَرَ الصَّلاَۃَ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ سَلَمَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ وَکُنْتُ أَخْرُجُ إِلَی الْکُوفَۃِ فَأُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۹۱]
(٥٤٤٦) (الف) یحییٰ بن یزید ھنائی فرماتی ہیں : میں نے انس بن مالک (رض) سے نماز قصر کے بارے میں سوال کیا ، میں کوفہ گیا تھا اور واپسی تک دو دو رکعات پڑھتا رہا۔ انس (رض) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے نکلتے تو نماز قصر کرتے (شعبہ کو شک ہے) ۔
(ب) ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ وہ دو رکعتیں پڑھتے لیکن انھوں نے یہ قول ” وکنت اخرج الی الکوفۃ فاصلی رکعتین “ ذکر نہیں کیا۔

5447

(۵۴۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ حَبِیبَ بْنَ عُبَیْدٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنِ ابْنِ السِّمْطِ : أَنَّہُ أَتَی قَرْیَۃً مِنْ حِمْصَ عَلَی ثَلاَثَۃَ عَشَرَ مِیلاً فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ قُلْتُ : أَتُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ؟ قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ فَسَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّمَا أَفْعَلُ کَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُ۔لَفْظُ حَدِیثِ النَّضْرِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ قَالَ عَنِ ابْنِ السِّمْطِ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ وَکُلُّ ذَلِکَ یَرْجِعُ إِلَی مَعْنَی مَا رَوَاہُ ابْنُ الْمُنْکَدِرِ وَغَیْرُہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۹۲]
(٥٤٤٧) (الف) جبیر بن نفیرابن سمط سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ حمص کی ایک بستی میں آئے جو تیرہ میل دور تھی آئے وہاں دورکعات پڑھیں۔ میں نے کہا : آپ نے دو رکعات پڑھیں۔ فرمانے لگے : میں نے عمر (رض) بن خطاب (رض) کو دیکھا وہ ذی الحلیفہ میں دو رکعات پڑھا کرتے تھے، میں نے ان سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : میں ویسے ہی کرتا ہوں جیسے میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔
(ب) ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ ابن سمط نے عمر (رض) سے سنا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ذی الحلیفہ میں دو رکعات ادا کیں۔

5448

(۵۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا وِقَائُ بْنُ إِیَاسٍ أَبُو یَزِیدَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُتَوَجِّہِینَ ہَا ہُنَا وَأَشَارَ بِیَدِہِ إِلَی الشَّامِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی إِذَا رَجَعْنَا وَنَظَرْنَا إِلَی الْکُوفَۃِ حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَقَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَذِہِ الْکُوفَۃُ نُتِمُّ الصَّلاَۃَ قَالَ لاَ حَتَّی نَدْخُلَہَا۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۴۳۲۱]
(٥٤٤٨) علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ ہم علی بن ابی طالب کے ساتھ شام کی طرف گئے۔ انھوں نے واپسی تک دو دو رکعات پڑھائیں۔ جب واپس آئے اور کوفہ کو دیکھ لیا ادھر نماز کا وقت بھی ہوگیا تو انھوں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! یہ کوفہ ہے ہم نماز مکمل کرلیں ؟ فرمایا : نہیں جب تک اس میں داخل نہ ہوجاؤ۔

5449

(۵۴۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ وِقَائَ بْنِ إِیَاسٍ الأَسَدِیِّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ رَبِیعَۃَ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَصَرْنَا وَنَحْنُ نَرَی الْبُیُوتَ ثُمَّ رَجَعْنَا فَقَصَرْنَا وَنَحْنُ نَرَی الْبُیُوتَ فَقُلْنَا لَہُ فَقَالَ عَلِیٌّ : نَقْصُرُ حَتَّی نَدْخُلَہَا۔ [ضعیف]
(٥٤٤٩) علی بن ربیعہ فرماتی ہیں کہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ نکلے تو ہم نے قصر کی اور ہم گھروں کو دیکھ رہے تھے۔ پھر واپس پلٹے تو ہم نے قصر کی ہم اپنے گھروں کو دیکھ رے تھے۔ ہم نے حضرت علی (رض) سے کہا تو وہ فرماتے ہیں داخل ہونے تک قصر ہی کرے گے۔

5450

(۵۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُقَیْلٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمِّی جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا أَجْمَعَ الْمَقَامَ بِبَلَدٍ أَتَمَّ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح]
(٥٤٥٠) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ شہر میں کسی مقام ٹھہرنے کا قصد کرتے تو نماز پوری پڑھتے۔

5451

(۵۴۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ حُمَیْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ حَدَّثَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّہُ سَمِعَ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَمْکُثُ الْمُہَاجِرُ بِمَکَّۃَ بَعْدَ قَضَائِ نُسُکِہِ ثَلاَثًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۲]
(٥٤٥١) سائب بن یزید نے علاء بن حضرمی سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہاجر مناسک کی ادائیگی کے بعد مکہ میں تین دن ٹھہریں۔

5452

(۵۴۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ النَّضْرِ الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ : أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَسْأَلُ السَّائِبَ بْنَ یَزِیدَ ہَلْ سَمِعْتَ فِی الإِقَامَۃِ بِمَکَّۃَ شَیْئًا؟ فَقَالَ السَّائِبُ : سَمِعْتُ الْحَضْرَمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لِلْمُہَاجِرِ إِقَامَۃُ ثَلاَثٍ بَعْدَ الصَّدْرِ بِمَکَّۃَ))۔کَأَنَّہُ یَقُولُ لاَ یَزِیدُ عَلَیْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَکَذَا رُوِیَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ الْحَضْرَمِیُّ وَہُوَ الْعَلاَئُ بْنُ الْحَضْرَمِیِّ وَحُمَیْدٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَیْدٍ کِلاَہُمَا سَمِعَا ذَلِکَ مِنَ السَّائِبِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٤٥٢) عمر بن عبد العزیز نے سائب بن یزید سے سوال کیا کہ کیا آپ نے مکہ کے قیام کے بارے میں کچھ سنا ہے ؟ تو سائب نے فرمایا : میں نے حضرمی سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکہ میں داخل ہونے کے بعد مہاجر تین دن قیام کریں، گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زیادہ نہیں۔

5453

(۵۴۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ لِجُلَسَائِہِ مَا سَمِعْتُمْ فِی سُکْنَی مَکَّۃَ؟ فَقَالَ السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ سَمِعْتُ الْعَلاَئَ أَوْ قَالَ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یُقِیمُ الْمُہَاجِرُ بِمَکَّۃَ بَعْدَ قَضَائِ نُسُکِہِ ثَلاَثًا))۔لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤٥٣) عبد الرحمن بن حمید فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن عبد العزیز (رح) سے سنا، وہ اپنے اہل مجلس سے پوچھ رہے تھے کہ تم نے مکہ کے قیام کے بارے میں کچھ سن رکھا ہے ؟ تو سائب بن یزید فرمانے لگے : میں نے علاء سے سنا یا علاء حضرمی کہا وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مناسک کی ادائیگی کے بعد مہاجر مکہ میں تین دن قیام کریں۔

5454

(۵۴۵۴) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ضَرَبَ لِلْیَہُودِ وَالنَّصَارَی وَالْمَجُوسِ بِالْمَدِینَۃِ إِقَامَۃَ ثَلاَثِ لَیَالٍ یَتَسَوَّقُونَ بِہَا، وَیَقْضُونَ حَوَائِجَہُمْ ، وَلاَ یُقِیمُ أَحَدٌ مِنْہُمْ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَبِمِثْلِہِ أَجَابَ فِی الْجَدِیدِ مَنْ أَجْمَعَ إِقَامَۃَ أَرْبَعٍ أَتَمَّ الصَّلاَۃَ ۔وَقَدْ رُوِّیتُ فِی ذَلِکَ أَحَادِیثُ مِنْہَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ ذَلِکَ وَہَکَذَا حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ مَنْ أَجْمَعَ إِقَامَۃَ أَرْبَعٍ أَتَمَّ الصَّلاَۃَ۔ أَمَّا حَدِیثُ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ أَجِدْ إِسْنَادَہُ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ الْمُسَیَّبِ۔ [صحیح۔ مالک ۸۷۲]
(٥٤٥٤) اسلم فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) کے غلام ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے یہودی ‘ عیسائی اور مجوسیوں کے لیے مدینہ میں بازارلگانے کے لیے تین دن قیام کی اجازت دی۔ وہ اپنی ضروریات بھی پوری کرتے تھے۔ تین دن کے بعد کسی کو قیام کی اجازت نہ تھی۔
نوٹ : امام شافعی (رح) کے نزدیک جو چار دن قیام کا ارادہ کرے وہ پوری نماز ادا کرے گا۔ دیگر کا بھی یہی مؤقف ہے جیسے سعید بن مسیب اور عثمانبن عفان (رض) ۔

5455

(۵۴۵۵) فَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْخُرَاسَانِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : مَنْ أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَۃِ أَرْبَعِ لَیَالٍ وَہُوَ مُسَافِرٌ أَتَمَّ الصَّلاَۃَ۔ قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ الأَمْرُ الَّذِی لَمْ یَزَلْ عَلَیْہِ أَہْلُ الْعِلْمِ عِنْدَنَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَوَجَدْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((یُقِیمُ الْمُہَاجِرُ بَعْدَ قَضَائِ نُسُکِہِ ثَلاَثًا)) وَوَجَدْنَا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَجْلَی الْیَہُودَ مِنْ جَزِیرَۃِ الْعَرَبِ وَضَرَبَ لَہُمْ أَجَلاً ثَلاَثًا فَرَأَیْنَا ثَلاَثًا مِمَّا یُقِیمُ الْمُسَافِرُ وَأَرْبَعًا کَأَنَّہَا بِالْمُقِیمِ أَشْبَہُ لأَنَّہُ لَوْ کَانَ لِلْمُسَافِرِ أَنْ یُقِیمَ أَکْثَرَ مِنْ ثَلاَثٍ کَانَ شَبِیہًا أَنْ یَأْمُرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِہِ الْمُہَاجِرَ وَیَأْذَنَ فِیہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْیَہُودَ۔ قَالَ الشَّیْخُ فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [جید۔ مالک ۳۴۵]
(٥٤٥٥) عطاء بن عبداللہ خراسانی نے سعید بن مسیب سے سنا کہ جو چار رات قیام کا ارادہ کرے اور وہ مسافر ہو تو نماز پوری پڑھے۔ امام مالک (رح) فرماتے ہیں : اہل علم کا یہی مذہب ہے۔
نوٹ : امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : مناسک کی ادائیگی کے بعد مہاجرین کو تین دن قیام کی اجازت دی۔ حضرت عمر (رض) نے یہودیوں کے لییجلا وطنی کے بعد تین دن مقرر کیے۔ اس لحاظ سے مسافر اگر تین دن سے زیادہ زیادہ کا ارادہ رکھتا ہے تو وہ ان کے مشابہہ ہے جن کے بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت عمر (رض) نے حکم دیا۔

5456

(۵۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ الْقَزَّازُ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَصَرَ حَتَّی أَتَی مَکَّۃَ فَأَقَمْنَا بِہَا عَشْرًا فَلَمْ یَزَلْ یَقْصُرُ حَتَّی رَجَعَ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیمٍ الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۸۹]
(٥٤٥٦) یحییٰ بن أبی اسحاق فرما ہیں کہ میں نے انس (رض) سے سنا کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ کے سفر میں قصر کی اور دس دن مکہ میں قیام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپسی تک قصر ہی کرتے رہے۔

5457

(۵۴۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہ -ﷺ- فَحَجَجْنَا مَعَہُ فَکَانَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی رَجَعَ قَالَ قُلْتُ : کَمْ أَقَمْتُمْ بِمَکَّۃَ؟ قَالَ: عَشْرًا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ فَہَذَا حَدِیثٌ صَحِیحٌ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ بِقَوْلِہِ فَأَقَمْنَا بِہَا عَشْرًا أَیْ بِمَکَّۃَ وَمِنًی وَعَرَفَاتٍ وَذَلِک لأَنَّ الأَخْبَارَ الثَّابِتَۃَ تَدُلُّ عَلَی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدِمَ مَکَّۃَ فِی حَجَّتِہِ لأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَأَقَامَ بِہَا ثَلاَثًا یَقْصُرُ وَلَمْ یَحْسِبِ الْیَوْمَ الَّذِی قَدِمَ فِیہِ مَکَّۃَ لأَنَّہُ کَانَ فِیہِ سَائِرًا وَلاَ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ لأَنَّہُ خَارِجٌ فِیہِ إِلَی مِنًی فَصَلَّی بِہَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالصُّبْحَ فَلَمَّا طَلَعَتِ الشَّمْسُ سَارَ مِنْہَا إِلَی عَرَفَاتٍ ثُمَّ دَفَعَ مِنْہَا حِینَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ حَتَّی أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَبَاتَ بِہَا لَیْلَتَئِذٍ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ دَفَعَ مِنْہَا حَتَّی أَتَی مِنًی فَقَضَی بِہَا نُسُکَہُ ثُمَّ أَفَاضَ إِلَی مَکَّۃَ فَقَضَی بِہَا طَوَافَہُ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مِنًی فَأَقَامَ بِہَا ثَلاَثًا یَقْصُرُ ثُمَّ نَفَرَ مِنْہَا فَنَزَلَ بِالْمُحَصَّبِ وَأَذَّنَ فِی أَصْحَابِہِ بِالرَّحِیلِ وَخَرَجَ فَمَرَّ بِالْبَیْتِ فَطَافَ بِہِ قَبْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَلَمْ یُقِمْ -ﷺ- فِی مَوْضِعٍ وَاحِدٍ أَرْبَعًا یَقْصُرُ۔ وَہَذَا کُلُّہُ مَوْجُودٌ فِی الْمَجْمُوعِ مِنْ رِوَایَاتِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَغَیْرِہِمْ فِی قِصَّۃِ الْحَجِّ وَتِلْکَ الرِّوَایَاتُ بِسِیَاقِہَا تَرِدُ بِمَشِیئَۃِ اللَّہِ فِی کِتَابِ الْحَجِّ۔ [صحیح۔ انظر التخریج الالف]
(٥٤٥٧) یحییٰ بن ابی اسحاق حضرت انس (رض) سے فرماتے ہیں ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا تو واپسی تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو دو رکعات پڑھتے رہے واپسی تک راوی کہتے ہیں میں نے کہا : تم مکہ میں کتنے ٹھہرے ؟ فرمایا : دس دن۔
نوٹ : دس دن ٹھہرنے سے انس بن مالک کی مراد مکہ، منیٰ ، اور عرفات میں ٹھہرنا ہے، اس لیے کہ احادیث اس بات پر دلیل کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آئے جب ذی الحجہ کے چار دن گزر چکے تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن قیام کیا اور قصر فرماتے رہے۔ لیکن مکہ میں آنے کے دن کو شمار نہیں کیا؛اس لیے کہ آپ اس دن سفر میں رہے اور نہ ہی یہ اٹھ ذی الحجہ کو شمار کیا ہے۔ کیونکہ اس دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منیٰ چلے گئے جہاں ظہر ‘ عصر ‘ مغرب ‘ عشا اور صبح ‘ کی نماز ادا کی۔ پھر طلوع شمس کے بعد عرفات آگئے۔ پھر غروبِ شمس کے بعد مزدلفہ آگئے، وہاں دو راتیں صبح تک گزاریں ۔ پھر منیٰ آئے اور مناسک ادا کیے۔ پھر مکہ آ کر طواف کیا۔ پھر منیٰ آ کر تین دن قیام کیا، اس میں قصر کرتے رہے۔ پھر وادی محصب میں قیام کیا اور اپنے صحابہ میں کوچ کا اعلان کروایا۔ پھر نمازِ فجر سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا۔ پھر مدینہ کو چل دیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار دن کسی ایک جگہ قیام نہیں کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قصر کرتے رہے۔

5458

(۵۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ وَہُوَ عَبْدَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ تِسْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ۔ زَادَ أَبُو الْمُوَجِّہِ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَنَحْنُ نُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ تِسْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا فَإِنْ أَقَمْنَا أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ أَتْمَمْنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حِبَّانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ تِسْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۳۰]
(٥٤٥٨) (الف) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انیس دن مکہ میں قیام کیا اور دو دو رکعات پڑھتے رہے۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتی ہیں کہ ہم انیس دن دو دو رکعات پڑھتے رہے۔ اگر اس سے زیادہ قیام کرتے تو پوری پڑھتے۔

5459

(۵۴۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَقَمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ تِسْعَ عَشَرَۃَ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ۔قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ أَبِی شِہَابٍ۔ وَرَوَاہُ خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ أَبِی شِہَابٍ فَقَالَ سَبْعَ عَشْرَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤٥٩) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ انیس دن سفر میں قصر کی اور فرماتے ہیں : اگر ہم زیادہ قیام کرتے تو نماز پوری پڑھتے۔

5460

(۵۴۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ فَذَکَرَہُ وَفِی آخِرِہِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَنَحْنُ نَقْصُرُ سَبْعَ عَشْرَۃَ وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
(٥٤٦٠) ابو شہاب نے حدیث ذکر کی ، اس کے آخر میں ہے کہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ہم نے سترہ دن قصر کی۔ اگر ہم زیادہ قیام کرتے تو نماز پوری پڑھتے۔

5461

(۵۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ النَّمَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ وَحُصَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَافَرَ فَأَقَامَ تِسْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ۔فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا فَأَقَمْنَا تِسْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا قَصَرْنَا ، وَإِذَا زِدْنَا أَتْمَمْنَا الصَّلاَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ حَبِیبٍ لُوَیْنٌ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْہُمَا فَقَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقَامَ سَبْعَ عَشَرَۃَ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ ثُمَّ ذَکَرَ قَوْلَ ابْنِ عَبَّاسٍ أَیْضًا فِی سَبْعَ عَشْرَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا لُوَیْنٌ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۴۵۸]
(٥٤٦١) (الف) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر فرمایا اور حالت قیام میں انیس دن نماز قصر کی۔ جب ہم نے سفر کیا تو انیس دن تک نماز قصر کرتے رہے اور جب زیادہ کرتے تو نماز پوری پڑھتے۔
(ب) ابو عوانہ فرماتے ہیں ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا تو سترہ دن قیام میں نماز قصر کی۔ ابن عباس کا سترہ دن کا قول بھی ذکر کیا ہے۔

5462

(۵۴۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقَامَ سَبْعَ عَشَرَۃَ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ فَقَالَ فِی أَکْثَرِ الرِّوَایَاتِ عَنْہُ تِسْعَ عَشْرَۃَ۔[صحیح۔ ابن حبان ۲۷۵۰]
(٥٤٦٢) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا اور سترہ دن کے قیام میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز قصر کی۔
یہی حدیث معاویہ نے عاصم اصول سے روایت کی ہے اور اکثر روایات میں انیس دن کا تذکرہ فرمایا ہے۔

5463

(۵۴۶۳) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ وَسُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی الْجَوْزِیُّ حَدَّثَنَا مُجَاہِدُ بْنُ مُوسَی وَیَعْقُوبُ الدَّوْرَقِیُّ وَالْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَیُوسُفُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَہَذَا حَدِیثُ الْجَوْزِیِّ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سَافَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَفَرًا فَأَقَامَ تِسْعَ عَشَرَۃَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ۔وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا فَأَقَمْنَا تِسْعَ عَشَرَۃَ صَلَّیْنَا رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ وَإِذَا أَقَمْنَا أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ صَلَّیْنَا أَرْبَعًا۔ وَکَذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَسُرَیْجٍ تِسْعَ عَشْرَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۴۵۸]
(٥٤٦٣) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کیا اور انیس دن قیام جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو دو رکعات پڑھتے رہے۔ اور ابن عباس فرماتے ہیں جب ہم سفر کرتے اور انیس دن قیام کرتے تو دو دو رکعات پڑھتے۔ جب ہم اس سے زائد قیام کرتے تو چار رکعات نماز پڑھتے۔

5464

(۵۴۶۴) وَرَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ : سَافَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقَامَ سَبْعَ عَشَرَۃَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِیَۃَ فَذَکَرَہُ ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤٦٤) ابو معاویہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کیا اور سترہ دن قیام کیا ۔ آپ دو دو رکعات پڑھتے رہے۔

5465

(۵۴۶۵) وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَاصِمٍ فَقَالَ : سَبْعَ عَشْرَۃَ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ فَمَنْ أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَۃَ قَصَرَ ، وَمَنْ أَقَامَ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ أَتَمَّ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الْبِسْطَامِیُّ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ تِسْعَ عَشْرَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۴۵۸]
(٥٤٦٥) حفص بن غیاث عاصم سے نقل فرماتے ہیں کہ سترہ دن کے قیام میں قصر ہے۔ جو سترہ دن کا قیام کرے وہ قصر کرے اور جو اس سے زیادہ قیام کرے وہ پوری نماز پڑھے۔

5466

(۵۴۶۶) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَمَنَ الْفَتْحِ تِسْعَ عَشَرَۃَ لَیْلَۃً یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ سَبْعَ عَشْرَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤٦٦) عکرمہ ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح کے سال انیس دن قیام کیا اور نماز قصر کی۔ یعنی دو دو رکعات پڑھتے رہے۔

5467

(۵۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَقَامَ بِمَکَّۃَ سَبْعَ عَشْرَۃَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ۔ اخْتَلَفَتْ ہَذِہِ الرِّوَایَاتُ فِی تِسْعَ عَشْرَۃَ وَسَبْعَ عَشْرَۃَ کَمَا تَرَی وَأَصَحُّہَا عِنْدِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ رِوَایَۃُ مَنْ رَوَی تِسْعَ عَشْرَۃَ وَہِیَ الرِّوَایَۃُ الَّتِی أَوْدَعَہَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ الْجَامِعَ الصَّحِیحَ فَأَخَذَ مَنْ رَوَاہَا وَلَمْ یَخْتَلِفْ عَلَیْہِ عِلْمِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَہُوَ أَحْفَظُ مَنْ رَوَاہُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أبو داؤد ۱۲۳۲]
(٥٤٦٧) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ میں سترہ دن قیام کیا اور دو دو رکعات پڑھتے رہے۔

5468

(۵۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَامَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّۃَ خَمْسَ عَشْرَۃَ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ حَتَّی سَارَ إِلَی حُنَیْنٍ۔کَذَا رَوَاہُ وَلاَ أُرَاہُ مَحْفُوظًا۔ [ضعیف۔ نسائی ۱۹۱۱]
(٥٤٦٨) عبید اللہ بن عبداللہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے سال پندرہ دن قیام کیا اور نماز قصر کرتے رہے، پھر حنین چلے گئے۔ انھوں نے اسی طرح روایت کیا ہے۔ ، لیکن میں اس کو محفوظ خیال نہیں کرتا۔

5469

(۵۴۶۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ثُمَّ أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ خَمْسَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ حَتَّی سَارَ إِلَی حُنَیْنٍ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مُرْسَلٌ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ خَالٍ الْوَہْبِیُّ وَسَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ لَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ ابْنَ عَبَّاسٍ إِلاَ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤٦٩) محمد بن مسلم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ میں پندرہ دن قیام کیا اور نماز قصر ، کی پھر حنین چلے گئے۔

5470

(۵۴۷۰) مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ فَإِنَّہُ رَوَاہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْفَتْحِ خَمْسَ عَشْرَۃَ یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ عِرَاکُ بْنُ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَرَوَاہُ عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَصَحُّ مِنْ ذَلِکَ کُلِّہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٤٧٠) عبید اللہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح کے سال پندرہ دن قیام کیا اور نماز قصر کی۔

5471

(۵۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُومَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ جَمِیعًا عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ زَمَانَ الْفَتْحِ ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ۔ [ضعیف۔ احمد ۴/۴۳۱]
(٥٤٧١) ابو نضرہ عمران بن حصین سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے زمانہ میں مکہ میں اٹھارہ راتیں قیام کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو دو رکعات پڑھتے تھے۔

5472

(۵۴۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَۃَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ مُحَاصِرًا الطَّائِفَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَیُمْکِنُ الْجَمْعُ بَیْنَ رِوَایَۃِ مَنْ رَوَی تِسْعَ عَشْرَۃَ وَرِوَایَۃِ مَنْ رَوَی سَبْعَ عَشْرَۃَ وَرِوَایَۃِ مَنْ رَوَی ثَمَانَ عَشْرَۃَ بِأَنَّ مَنْ رَوَاہَا تِسْعَ عَشْرَۃَ عَدَّ یَوْمَ الدُّخُولِ وَیَوْمَ الْخُرُوجِ وَمَنْ رَوَی ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَمْ یَعُدَّ أَحَدَ الْیَوْمَیْنِ وَمَنْ قَالَ سَبْعَ عَشْرَۃَ لَمْ یَعُدَّہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم برقم ۵۴۶۲]
(٥٤٧٢) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طائف کا محاصرہ سترہ دن کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو دو رکعات پڑھتے رہے۔
شیخ فرماتے ہیں : جو قیام کے انیس دن شمار کرتا ہے وہ مکہ میں داخلے کا دن اور نکلنے کا دن دونوں کو شامل کر کے انیس دن بناتا ہے۔
جو قیام کے ١٨ دن شمار کرتا ہے وہ آنے اور جانے کے دنوں میں سے ایک کو شمار کرتا ہے اور جو قیام کے ١٧ دن شمار کرتا ہے وہ ان دونوں دنوں کو شمار نہیں کرتا۔

5473

(۵۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِتَبُوکَ عِشْرِینَ یَوْمًا یَقْصُرُ الصَّلاَۃَ تَفَرَّدَ مَعْمَرٌ بِرِوَایَتِہِ مُسْنَدًا۔ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ وَغَیْرُہُ عَنْ یَحْیَی عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً ۔وَرُوِیَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَنَسٍ وَقَالَ بِضْعَ عَشْرَۃَ وَلاَ أُرَاہُ مَحْفُوظًا۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَابِرٍ بِضْعَ عَشْرَۃَ۔ [صحیح۔ ابن حبان ۲۷۴۹]
(٥٤٧٣) (الف) محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تبوک میں بیس دن قیام کیا اور نماز قصر کرتے رہے۔
(ب) انس (رض) اور جابر (رض) دس سے کچھ اوپر بیان فرماتے ہیں۔

5474

(۵۴۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ یَعْنِی ابْنَ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ یَعْنِی الْفَزَارِیَّ عَنْ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- غَزْوَۃَ تَبُوکَ فَأَقَامَ بِہَا بِضْعَ عَشْرَۃَ فَلَمْ یَزِدْ عَلَی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی رَجَعَ۔
(٥٤٧٤) ابو زبیر جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر غزوہء تبوک کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں دس سے کچھ زیادہ قیام کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس آنے تک دو رکعات سے زیادہ نماز ادا نہیں کی۔

5475

(۵۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ الأَدِیبُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِی وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ وَہُوَ ابْنُ عُمَارَۃَ الْبَجَلِیُّ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِخَیْبَرَ أَرْبَعِینَ یَوْمًا یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ تَفَرَّدَ بِہِ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ وَہُوَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [منکر]
(٥٤٧٥) مجاہد ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر میں چالیس دن قیام کیا۔

5476

(۵۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَرْتَجَ عَلَیْنَا الثَّلْجُ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِیجَانَ سِتَّۃَ أَشْہُرٍ فِی غَزَاۃٍ۔قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَکُنَّا نُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ۔ [صحیح۔ احمد ۲/۸۳]
(٥٤٧٦) نافع ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ برف نے ہمیں گھیر لیا ” اور ہم آذربائیجان میں تھے “ ہم چھ مہینے تک ایک غزوہ میں رہے اور ہم دو دو رکعات نماز پڑھتے رہے۔

5477

(۵۴۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : أُصَلِّی صَلاَۃَ الْمُسَافِرِ مَا لَمْ أُجْمِعْ مُکْثًا وَإِنْ حَبَسَنِی ذَلِک اثْنَیْ عَشَرَ لَیْلَۃً۔ [صحیح۔ مالک ۳۴۳]
(٥٤٧٧) سالم بن عبداللہ اپنے والدعبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں جب تک ٹھہرنے کا قصد نہ کروں گا تو مسافر والی نماز پڑھتا رہوں گا اگرچہ مجھے ١٢ راتیں بھی ر کنا پڑے۔

5478

(۵۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : کُنَّا مَعَہُ شَتْوَتَیْنِ یَعْنِی مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لاَ نُجْمّعُ وَنَقْصُرُ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۵۰۹۹]
(٥٤٧٨) حسن عبد الرحمن بن سمرہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم عبد الرحمن کے ساتھ تھے۔ ہمارے ٹھہرنے کا ارادہ نہیں تھا تو ہم نماز قصر کرتے تھے۔

5479

(۵۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ : أَنَّ أَنَسًا أَقَامَ بِالشَّامِ مَعَ عَبْدِ الْمَلَکِ بْنِ مَرْوَانَ شَہْرَیْنِ یُصَلِّی صَلاَۃَ الْمُسَافِرِ۔ [حسن]
(٥٤٧٩) حفص بن عبید اللہ بن انس ‘ انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نیعبد الملک بن مروان کے ساتھ دو مہینے شام میں قیام کیا، وہ مسافر والی نماز پڑھتے رہے۔

5480

(۵۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حُمَیْدٍ الإِمَامُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَقَامُوا بِرَامَہُرْمُزَ تِسْعَۃَ أَشْہُرٍ یَقْصُرُونَ الصَّلاَۃَ۔ [ضعیف۔ ابن عدی فی الکامل ۵/۲۷۴]
(٥٤٨٠) یحییٰ بن ابی کثیر حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے برامہرمز میں نو ماہ قیام کیا اور وہ نماز قصر کرتے رہے۔

5481

(۵۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ أَبِی وَسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ الزُّہْرِیِّ عَامَ أَذْرُحَ فَوَقَعَ الْوَجَعُ بِالشَّامِ فَأَقَمْنَا بِالسَّرْغِ خَمْسِینَ لَیْلَۃً وَدَخَلَ عَلَیْنَا رَمَضَانُ فَصَامَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ وَأَفْطَرَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَأَبَی أَنْ یَصُومَ فَقُلْتُ لِسَعْدٍ : یَا أَبَا إِسْحَاقَ أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَشَہِدْتَ بَدْرًا وَالْمِسْوَرُ یَصُومُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَنْتَ تُفْطِرُ قَالَ سَعْدٌ إِنِّی أَنَا أَفْقَہُ مِنْہُمْ۔ [حسن]
(٥٤٨١) عبد الرحمن بن مسور بن محزمہ فرماتے ہیں : میں اپنے والد، سعد بن أبی وقاص، اور عبد الرحمن بن اسود بن عبد یغوث الزہری کے ساتھ اذرح کے سال نکلا تو شام میں واقع بیماری میں واقع ہوگئی ۔ ہم نے سرغ نامی جگہ پر پچاس راتیں قیام کیا۔ رمضان شروع ہوگیا تو مسور اور عبد الرحمن بن اسود نے روزہ رکھ لیا اور سعد بن أبی وقاص اور میرے والدنے افطار کرلیا۔ میں نے سعد سے کہا : اے ابو اسحق ! آپ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں بدر میں شریک ہوئے۔ مسور اور عبد الرحمن روزے سے ہیں آپ نے نہیں رکھا۔ سعد فرمانے لگے : میں ان سے زیادہ جانتاہوں۔

5482

(۵۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی رَجَعَ۔ قُلْتُ کَمْ أَقَامَ بِمَکَّۃَ؟ قَالَ: عَشْرًا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۸۹]
(٥٤٨٢) یحییٰ بن أبی اسحاق انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مدینہ سے مکہ کی طرف نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس آنے تک دو دو رکعات پڑھیں ۔ میں نے کہا : آپ مکہ میں کتنے دن ٹھہرے ؟ فرمایا : دس دن۔

5483

(۵۴۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا السَّفَرِ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ شُفَیٍّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ مِنْ بَیْتِہِ مُسَافِرًا صَلَّی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی یَرْجِعَ۔ وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حَصِینٍ فِی قَصْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۸۴]
(٥٤٨٣) سعید بن شفی ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب گھر سے سفر کی نیت سے نکلتے تو واپسی تک دو دو رکعات نماز پڑھتے۔

5484

(۵۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی السَّفَرِ فَقَالَ : ایتِ مَجْلِسَنَا فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا قَدْ سَأَلَنِی عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی السَّفَرِ فَاحْفَظُوہَا عَنِّی : مَا سَافَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَفَرًا إِلاَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی یَرْجِعَ وَیَقُولُ : یَا أَہْلَ مَکَّۃَ قُومُوا فَصَلُّوا رَکْعَتَیْنِ فَإِنَّا سَفْرٌ ۔وَغَزَا الطَّائِفَ وَحُنَیْنَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَأَتَی الْجِعْرَانَۃَ فَاعْتَمَرَ مِنْہَا ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ واعْتَمَرْتُ فَکَانَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، وَمَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَمَعَ عُثْمَانَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِہِ ثُمَّ صَلَّی عُثْمَانُ بِمِنًی أَرْبَعًا۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۵۴۷۱]
(٥٤٨٤) علی بن زید ابی نضرہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عمران بن حصین سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سفر کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : آپ ہماری مجلس میں آنا۔ پھر فرمایا : اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سفر کی نماز کے بارے میں سوال کیا ہے تم بھی اس کو مجھ سے یاد کرلو۔ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کیا تو واپسی تک دو دو رکعت پڑھتے تھے اور فرماتے : اے اہل مکہ ! کھڑے ہو دو رکعات پڑھو کیونکہ ہم مسافر ہیں۔ طائف وحنین میں غزوہ کیا تو دو رکعات پڑھیں اور جعرانہ آکر وہاں سے عمرہ کیا۔ میں نے حج وعمرہ ابوبکر (رض) کے ساتھ کیا تو وہ دو رکعات پڑھا کرتے تھے۔ عمر بن خطاب (رض) کا طغری اور حضرت عثمان (رض) بھی اپنی خلافت کی ابتدا میں دو رکعات پڑھا کرتے تھے، پھر حضرت عثمان (رض) نے منیٰ میں چار رکعات پڑھنا شروع کردیں۔

5485

(۵۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ وَأَبُو الْوَلِیدِ : ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو عُمَرَ : حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ وَعَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ وَالرَّبِیعُ بْنُ یَحْیَی الأُشْنَانِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ عَفَّانَ قَالَ أَنْبَأَنِی قَتَادَۃُ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ سَلَمَۃَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ : إِنِّی أَکُونُ بِمَکَّۃَ فَکَیْفَ أُصَلِّی؟ قَالَ : رَکْعَتَیْنِ سُنَّۃَ أَبِی الْقَاسِمِ -ﷺ-۔ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ فِی حَدِیثِہِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ : کَمْ أُصَلِّی إِذَا فَاتَتْنِی الصَّلاَۃُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ؟ فَقَالَ : رَکْعَتَیْنِ تِلْکَ سُنَّۃُ أَبِی الْقَاسِمِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۸]
(٥٤٨٥) (الف) موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ میں مکہ میں ہوتا ہوں، کیسے نماز پڑھوں ؟ فرمایا : دو رکعت ادا کرنا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔
(ب) عمرو بن مرزوق فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس سے سوال کیا کہ میں کتنی نماز ادا کروں، جب مسجد حرام سے نماز رہ جائے ؟ فرمایا : دو رکعت ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔

5486

(۵۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَوَادَۃَ الْقُشَیْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٍ مِنْہُمْ : أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَتَغَدَّی قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلُمَّ لِلْغَدَائِ ۔فَقُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنِّی صَائِمٌ۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلاَۃِ ، وَعَنِ الْحُبْلَی وَالْمُرْضِعِ))۔
(٥٤٨٦) عبداللہ بن سوادۃ قشیری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں جو ان کے قبیلہ سے تھے کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناشتہ فرما رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھانا کھاؤ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں روزہ سے ہوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے مسافر، حاملہ اور دودھ پلانے والی کو روزیمعاف کیے ہیں ” لیکن قضا دینا پڑے گی “ اور مسافر سے آدھی نماز بھی۔

5487

(۵۴۸۷) وَرَوَی یَحْیَی بْنُ نَصْرِ بْنِ حَاجِبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شُبْرُمَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ تَمِیمَ الدَّارِیَّ سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رُکُوبِ الْبَحْرِ وَکَانَ عَظِیمَ التِّجَارَۃِ فِی الْبَحْرِ فَأَمَرَہُ بِتَقْصِیرِ الصَّلاَۃِ قَالَ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {ہُوَ الَّذِی یُسَیِّرُکُمْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ} [یونس: ۲۲] أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی التَّارِیخِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عُمَرَ الْمُذَکِّرُ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ فَتْحُ بْنُ نُوحٍ الشَّاہَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ نَصْرِ بْنِ حَاجِبٍ الْقُرَشِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٥٤٨٧) تمیم داری نے عمر بن خطاب (رض) سے سمندر کے بارے میں سوال کیا۔ فرمایا : سمندر کے ذریعے بڑی تجارت ہوتی ہے ؟ تو آپ نے نماز قصر کرنے کا حکم دیا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { ہُوَ الَّذِی یُسَیِّرُکُمْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ } [یونس : ٢٢] وہ ذات جو تمہیں خشکی اور سمندر میں چلاتی ہے۔

5488

(۵۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُکْتِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتْ بِی بَوَاسِیرُ فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ((صَلِّ قَائِمًا ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَصَلِّ جَالِسًا ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَی جَنْبٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَقَدْ رُوِیَ فِی الْبَابِ حَدِیثٌ خَاصٌّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۶۶]
(٥٤٨٨) عبداللہ بن بریدہ عمران بن حصین سے راویت کرتے ہیں کہ مجھے بواسیر تھی، میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہو کر نماز پڑھ، اگر طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھ، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھ۔

5489

(۵۴۸۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنِ الصَّلاَۃِ فِی السَّفِینَۃِ قَالَ : کَیْفَ أُصَلِّی فِی السَّفِینَۃِ؟ فَقَالَ : ((صَلِّ فِیہَا قَائِمًا إِلاَّ أَنْ تَخَافَ الْغَرَقَ))۔ [صحیح۔ حاکم ۱/۴۰۹]
(٥٤٨٩) میمون بن مہران ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کشتی میں نماز کے متعلق سوال ہوا کہ کشتی میں نماز کیسے پڑھیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غرق ہونے کا خوف نہ ہو تو کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔

5490

(۵۴۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحُرْضِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ سُہَیْلٍ الَمُوصِلِیُّ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَیْبٍ الَبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَصْحَابَہُ حِینَ خَرَجُوا إِلَی الْحَبَشَۃِ أَنْ یُصَلُّوا فِی السَّفِینَۃِ قِیَامًا مَا لَمْ یَخَافُوا الْغَرَقَ کَذَا قَالَ۔ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دَاوُدَ وَقِیلَ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ جَعْفَرٍ وَحَدِیثُ أَبِی نُعَیْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَسَنٌ۔ [صحیح لغیرہ]
(٥٤٩٠) میمون بن مہران ابن عمر (رض) سے راویت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حبشہ کی طرف جاتے ہوئے اپنے صحابہ کو حکم فرمایا کہ اگر غرق ہونے کا خطرہ نہ ہو تو کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا۔

5491

(۵۴۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحُرْضِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا حَامِدٌ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عَمْرٌو أَظُنُّہُ ابْنُ عَبْدِ الْغَفَّارِ الْفُقَیْمِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَصْحَابُہُ حِینَ خَرَجُوا إِلَی الْحَبَشَۃِ یُصَلُّونَ فِی السَّفِینَۃِ قِیَامًا۔ [منکر]
(٥٤٩١) میمون بن مہران ابن عباس سے راویت کرتے ہیں کہ جعفر بن أبی طالب اور ان کے ساتھی جب حبشہ کی طرف گئے تو وہ کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے تھے۔

5492

(۵۴۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عَبْدَوْسُ بْنُ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ قَالَ : سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی السَّفِینَۃِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی عُتْبَۃَ مَوْلَی أَنَسٍ وَہُوَ مَعَنَا فِی الْمَجْلِسِ : سَافَرْتُ مَعَ أَبِی الدَّرْدَائِ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ یُصَلِّی بِنَا أَمَامَنَا قَائِمًا فِی السَّفِینَۃِ وَنُصَلِّی خَلْفَہُ قِیَامًا وَلَوْ شِئْنَا لَخَرَجْنَا۔ [صحیح]
(٥٤٩٢) حمید طویل فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) سے کشتی میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو عبداللہ بن ابی عتبہ انس (رض) کے غلام جو ہمارے ساتھ مجلس میں تھے فرمانے لگے : میں نے ابو درداء ، ابو سعید خدری اور جابر بن عبداللہ کے ساتھ سفر کیا وہ ہمیں کشتی میں کھڑے ہو کر امامت کرواتے تھے اور ہم ان کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے اگر ہم چاہتے تو نکل جاتے۔

5493

(۵۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَیْمُونٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا رَکِبَ السَّفِینَۃَ فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَالسَّفِینَۃُ مَحْبُوسَۃٌ صَلَّی قَائِمًا وَإِذَا کَانَتْ تَسِیرُ صَلَّی قَاعِدًا فِی جَمَاعَۃٍ۔ [قوی]
(٥٤٩٣) نضر بن انس حضرت انس (رض) سے راویت کرتے ہیں کہ جب وہ کشتی میں سوار ہوتے اور نماز کا وقت ہو جاتاتو اگر کشتی رکی ہوئی ہوتی تو کھڑے ہو کر نماز پڑھ لیتے اور اگر کشتی چل رہی ہوتی تو بیٹھ کر جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیتے۔

5494

(۵۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَقْصُرُ إِلَی عَرَفَۃَ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ إِلَی جُدَّۃَ ، وَعُسْفَانَ ، وَالطَّائِفِ وَإِنْ قَدِمْتَ عَلَی أَہْلٍ أَوْ مَاشِیَۃٍ فَأَتِمَّ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۴۹۵]
(٥٤٩٤) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا : کیا عرفہ میں نماز قصر کروں ؟ فرمایا : نہیں بلکہ جدہ، عفان اور طائف میں اور جب اگر تو اپنے گھر یا مویشوں کے پاس پہنچ جائے تو نماز پوری کر۔

5495

(۵۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : أَقْصُرُ مِنْ مَرٍّ؟ قَالَ : لاَ قَالَ : أَقْصُرُ مِنْ عَرَفَاتٍ؟ قَالَ : لاَ قَالَ : أَقْصُرُ مِنْ جُدَّۃَ؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : مِنَ الطَّائِفِ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَإِذَا أَتَیْتَ أَہْلَکَ أَوْ مَاشِیَتَکَ فَأَتِمَّ الصَّلاَۃَ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٤٩٥) عطاء بن أبی رباح ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا : کیا میں ” مر “ نامی جگہ سے قصر کروں ؟ فرمایا : نہیں ۔ اس نے کہا : عرفات سے قصرں کروں ؟ فرمایا : نہیں۔ اس نے پوچھا : کیا جدۃ سے قصر کروں ؟ فرمایا : ہاں۔ پوچھا : طائف سے ؟ فرمایا : ہاں اور فرمایا : جب تو اپنے گھر یا مویشیوں کے پاس آجائے تو پوری نماز پڑھ۔

5496

(۵۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {غَیْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ} [البقرۃ: ۱۷۳] یَقُولُ : غَیْرَ قَاطِعٍ السَّبِیلَ وَلاَ مُفَارِقٍ الأَئِمَّۃَ وَلاَ خَارِجٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرای فی تفسیرہ ۲/۸۸]
(٥٤٩٦) ابن ابی نجیح مجاہد سے اللہ تعالیٰ کے اس قول ” غیر باغ ولا عادٍ “ البقرہ الایۃ ١٧٣) کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : ڈاکو اور ائمہ مفارق سے مراد ڈاکو، فتنہ باز اور اللہ کی نافرمانی میں نکلنے والا ہے۔

5497

(۵۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَُخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالاَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِمَکَّۃَ وَہُوَ بِالأَبْطَحِ فِی قُبَّۃٍ لَہُ حَمْرَائَ مِنْ أَدَمٍ قَالَ فَخَرَجَ بِلاَلٌ بِوَضُوئِہِ فَمِنْ نَائِلٍ وَنَاضِحٍ قَالَ فَخَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَیْہِ حُلَّۃٌ حَمْرَائُ کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی بَیَاضِ سَاقَیْہِ قَالَ فَتَوَضَّأَ وَأَذَّنَ بِلاَلٌ قَالَ : فَجَعَلْتُ أَتَّبِعُ فَاہُ ہَا ہُنَا وَہَا ہُنَا یَقُولُ یَمِینًا وَشِمَالاً یَقُولُ حَیَّ عَلَی الصَلاَۃِ حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ قَالَ : ثُمَّ رُکِزَتْ لَہُ عَنَزَۃٌ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی الظُّہْرَ رَکْعَتَیْنِ یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ الْحِمَارُ وَالْکَلْبُ لاَ یُمْنَعُ ، ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ لَمْ یَزَلْ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی رَجَعَ إِلَی الْمَدِینَۃِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۰۳]
(٥٤٩٧) عون بن أبی جحیفہ اپنے والد سے راویت کرتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مکہ میں آیا، آپ ابطح نامی جگہ پر چمڑے کے بنے ہوئے سرخ خیمہ میں تھے۔ بلال (رض) سر کو ہلاتے ہوئے اور پانی گراتے ہوئے کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سرخ رنگ کی چادر تھا۔ گویا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پنڈلیوں کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور بلال نے اذان کہی اور بلال کا چہرہ دائیں بائیں مڑ رہا تھا۔ وہ کہہ رہے تھے : ” حی علی الصلاۃ ‘ حی علی الفلاح ‘ نماز کی طرف آؤ ‘ کامیابی کی طرف آؤ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے نیزہ گاڑ دیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے گدھے ، کتے گزر رہے تھے ۔ ان کو روکا نہیں گیا۔ پھر دو رکعات عصر کی پڑھائی۔ پھر مدینہ واپس آنے تک اس طرح دو دو رکعات پڑھتے رہے۔

5498

(۵۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی قُبَّۃٍ حَمْرَائَ ، وَرَأَیْتُ بِلاَلاً أَخْرَجَ وَضُوئَ ہُ فَرَأَیْتُ النَّاسَ یَبْتَدِرُونَ ذَلِکَ مِنْہُ وَیَتَمَسَّحُونَ بِہِ ۔فَمَنْ لَمْ یُدْرِکْ مِنْہُ شَیْئًا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ صَاحِبِہِ وَرَأَیْتُ بِلاَلاً أَخْرَجَ عَنَزَۃً ، فَرَکَزَہَا فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَأَیْتُہُ فِی حُلَّۃٍ حَمْرَائَ مُشَمِّرًا یُصَلِّی إِلَی عَنَزَۃٍ بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عُمَرَ بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ وَالأَحَادِیثُ فِی ہَذَا الْمَعْنَی کَثِیرَۃٌ۔ [صحیح]
(٥٤٩٨) عون بن أبی جحیفہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سرخ خیمہ میں دیکھا اور میں نے بلال کو دیکھا کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا پانی لے کر آئے۔ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اس کی جانب جلدی کر رہے تھے اور اس کو ہاتھوں کو مل رہے تھے۔ جس نے کچھ نہ پایا وہ اپنے ساتھی سے تری حاصل کررہا تھا۔ پھر میں نے بلال کو دیکھا ، اس نے ایک نیزہ نکالا اور اس کو گاڑ دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے ۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپ سرخ حلہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نیزہ کی طرف رخ کر کے لوگوں کو دو رکعات نماز پڑھائی۔

5499

(۵۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَشَہِدْتُ مَعَہُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَکَّۃَ ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً لاَ یُصَلِّی إِلاَ رَکْعَتَیْنِ۔یَقُولُ : ((یَا أَہْلَ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ))۔ وَرُوِّینَا قَبْلَ ہَذَا فِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ مِثْلُ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۲۲۹]
(٥٤٩٩) ابو نضرہ عمران بن حصین سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر غزوہ کیا اور میں فتح مکہ میں بھی حاضر تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ میں اٹھارہ راتیں قیام کیا، صرف دو دو رکعات ادا کرتے رہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے شہر والو ! تم چار رکعات پڑھو۔ ہم مسافر ہیں۔

5500

(۵۵۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرُوَیْہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَرْوَذِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلِمَ : أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ شَہِدَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی بِأَہْلِ مَکَّۃَ فِی الْحَجِّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ بَعْدَ مَا سَلَّمَ : أَتِمُّوا الصَّلاَۃَ یَا أَہْلَ مَکَّۃَ فَإِنَّا سَفْرٌ۔ [صحیح۔ مالک ۳۴۶]
(٥٥٠٠) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ حضرت عمربن خطاب (رض) کے ساتھ تھے ۔ جب انھوں نے مکہ والوں کو حج کے دنوں میں نماز پڑھائی۔ آپ نے دو رکعت نماز سے فراغت کے بعد فرمایا : اے اہل مکہ ! تم اپنی نماز پوری کرلو ہم مسافر ہیں۔

5501

(۵۵۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّہُ قَالَ : جَائَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَعُودُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ صَفْوَانَ فَصَلَّی لَنَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقُمْنَا فَأَتْمَمْنَا۔ [صحیح۔ مالک ۳۴۹]
(٥٥٠١) عبداللہ بن صفوان فرماتی ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) میری تیمار داری کے لیے آئے۔ انھوں نے ہمیں دو رکعات پڑھائیں اور سلام پھیردیا ۔ پھر ہم نے اپنی باقی نماز مکمل کی۔

5502

(۵۵۰۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا صَلَّی مَعَ الإِمَامِ صَلَّی أَرْبَعًا وَإِذَا صَلَّی وَحْدَہُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۹۴]
(٥٥٠٢) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو چار رکعات اور جب اکیلے نماز پڑھتے تو دو رکعات۔

5503

(۵۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : الْمُسَافِرُ یُدْرِکُ رَکْعَتَیْنِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَوْمِ یَعْنِی الْمُقِیمِینَ أَتُجْزِیہِ الرَّکْعَتَانِ أَوْ یُصَلِّی بِصَلاَتِہِمْ؟ قَالَ : فَضَحِکَ وَقَالَ : یُصَلِّی بِصَلاَتِہِمْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن أبی شیبہ ۱۳۹۷۸]
(٥٥٠٣) ابو مجلز فرماتی ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ مسافر لوگوں کے ساتھ دو رکعات پالیتا ہے (یعنی حاضر لوگوں کے ساتھ) کیا اس کو دو رکعات کفایت کر جائیں گی یا وہ ان کی طرح مکمل نماز پڑھے ؟ ابن عمر (رض) ہنس پڑے اور فرمایا : وہ ان کی طرح مکمل نماز پڑھے یعنی چار رکعات پوری کرے۔

5504

(۵۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ فِی جَامِعِ الْحَرْبِیَّۃِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ أَخُو بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی بَیْتِہَا عَامَ الْفَتْحِ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۰۲]
(٥٥٠٤) ام ہانی فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح کے سال ان کے گھر آٹھ رکعات ایک ہی کپڑے میں ادا کیں جس کے دونوں اطراف مخالف سمت میں تھے۔

5505

(۵۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الَمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَأَبُو یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِی بُسْرَۃَ الْغِفَارِیِّ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّہُ قَالَ : سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَمَانَ عَشْرَۃَ سَفْرَۃً فَلَمْ أَرَہُ تَرَکَ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الظُّہْرِ۔ وَقَدْ مَضَتْ أَحَادِیثُ فِی تَطَوُّعِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی أَسْفَارِہِ عَلَی الرَّاحِلَۃِ۔ [ضعیف۔ الترمذی ۵۵۰]
(٥٥٠٥) برائبن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اٹھارہ سفر کیے۔ میں نے نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر سے پہلے دو رکعات کو چھوڑا ہو۔

5506

(۵۵۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ حَدَّثَنِی حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی طَاوُسٌ الْیَمَانِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : سَنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی صَلاَۃَ السَّفَرِ رَکْعَتَیْنِ ، وَسَنَّ صَلاَۃَ الْحَضَرِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فَکَمَا الصَّلاَۃُ قَبْلَ صَلاَۃِ الْحَضَرِ وَبَعْدَہَا حَسَنٌ فَکَذَلِکَ الصَّلاَۃُ فِی السَّفَرِ قَبْلَہَا وَبَعْدَہَا۔ [حسن۔ ابن ماجہ ۱۰۷۲]
(٥٥٠٦) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت یہ ہے کہ نماز سفر دو رکعتیں ہوں اور حضر میں چار رکعات جیسے حضر کی نماز سے پہلے اور بعد میں نماز ہوتی ہے۔ اسی طرح سفر کی نماز سے پہلے اور بعد میں نماز ہوتی ہے۔

5507

(۵۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِی طَرِیقٍ یَعْنِی مَکَّۃَ قَالَ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ فَرَأَی نَاسًا قِیَامًا فَقَالَ : ما یَصْنَعُ ہَؤُلاَئِ ؟ قُلْتُ : یُسَبِّحُونَ قَالَ : لَوْ کُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلاَتِی یَا ابْنَ أَخِی۔إِنِّی صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی السَّفَرِ فَلَمْ یَزِدْ عَلَی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ ، وَصَحِبْتُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ یَزِدْ عَلَی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ یَزِدْ عَلَی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ ، وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ یَزِدْ عَلَی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ وَقَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب: ۲۱] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عِیسَی بْنِ حَفْصٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۹]
(٥٥٠٧) عیسیٰ بن حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا۔ انھوں نے ہمیں دو رکعات پڑھائی۔ پھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ لوگ کھڑے ہیں پوچھا : یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا : وہ نفل پڑھ رہے ہیں۔ فرمانے لگے : اے بھتیجے ! اگر میں نے نفل ہی پڑھنا ہوتے تو میں نماز پوری کرلیتا۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات سے زیادہ نہیں پڑھا، یہاں تک کہ اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح کو قبض کرلیا۔ میں ابوبکر (رض) ، عمر (رض) اور عثمان (رض) کے ساتھ رہا، انھوں نے سفر میں دو رکعات سے زیادہ نہیں پڑھی۔ یہاں تک کہ اللہ نے ان کی روحوں کو قبض کرلیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب : ٢١] تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔

5508

(۵۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یُصَلِّی مَعَ الْفَرِیضَۃِ فِی السَّفَرِ شَیْئًا قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا إِلاَ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَإِنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی بَعِیرِہِ ، أَوْ عَلَی رَاحِلَتَہِ حَیْثُ مُا تَوَجَّہَتْ بِہِ۔ [صحیح۔ مالک ۳۵۰]
(٥٥٠٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ سفر میں فرضوں کے ساتھ کچھ نہیں پڑھتے تھے نہ پہلے اور نہ بعد میں۔ صرف تہجد کی نماز وہ بھی اپنی سواری پر پڑھتے جس طرف بھی اس کا چہرہ ہوتا۔

5509

(۵۵۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو طَاہِرٍ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ سَلَمَۃَ الْہَمَذَانِیُّ بِہَمَذَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ الإِسْفِرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عُقَیْلِ بْنِ سَعِیدٍ الْبَیْہَقِیُّ أَبُو سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمِیمِیُّ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَمُطِرْنَا فَقَالَ : ((لِیُصَلِّ مَنْ شَائَ مِنْکُمْ فِی رَحْلِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۲۲]
(٥٥٠٩) ابو زبیر جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں نکلے بارش ہو گئیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنیخیمہ میں نماز پڑھنا چاہتا ہو پڑھ لے۔

5510

(۵۵۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ فِی سَفَرٍ فِی لَیْلَۃٍ ذَاتِ ظُلْمَۃٍ وَرَدْغٍ أَوْ ظُلْمَۃٍ وَبَرْدٍ أَوْ ظُلْمَۃٍ وَمَطَرٍ فَنَادَی مُنَادِیہِ أَنْ صَلُّوا فِی رِحَالِکُمْ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۰۲۰]
(٥٥١٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایکسفر میں تھے، آپ کے موذن نے اندھیری اور کیچڑ والی رات یا اندھیری رات یا اندھیری اور بارش والی رات میں آواز دی کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔

5511

(۵۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۵۵]
(٥٥١١) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کی تیاری کرتے تو مغرب و عشا کو جمع کرلیتے۔

5512

(۵۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا عَجِلَ بِہِ السَّیْرُ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَسْرَعَ السَّیْرَ فَجَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔فَسَأَلْتُ نَافِعًا فَقَالَ : بَعْدَ مَا غَابَ الشَّفَقُ بِسَاعَۃٍ۔وَقَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُ ذَلِکَ إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۳]
(٥٥١٢) (الف) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو مغرب و عشا کو جمع کردیتے۔
(ب) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جلدی ہوتی تو مغرب وعشا کو جمع کرلیتے۔ میں نے نافع سے سوال کیا تو فرمایا : شفق کیغائب ہونے کے بعد اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپ ایسے ہی کرتے تھے جب سفر کی جلدی ہوتی۔

5513

(۵۵۱۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی وَہَذَا حَدِیثُ ابْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بَعْدَ أَنْ یَغِیبَ الشَّفَقُ۔وَیَذْکُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥١٣) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو مغرب و عشا کو جمع کرلیتے شفق کے غائب ہونے کے بعد اور فرماتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو مغرب و عشاکو جمع کرلیتے۔

5514

(۵۵۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَی صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ وَہُوَ بِمَکَّۃَ وَہِیَ بِالْمَدِینَۃِ فَأَقْبَلَ فَسَارَ حَتَّی غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَبَدَتِ النُّجُومُ۔فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ کَانَ یَصْحَبُہُ : الصَّلاَۃَ الصَّلاَۃَ فَسَارَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ سَالِمٌ : الصَّلاَۃَ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا عَدَلَ بِہِ أَمْرٌ فِی سَفَرٍ جَمَعَ بَیْنَ ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ فَسَارَ حَتَّی إِذَا غَابَ الشَّفَقُ جَمَعَ بَیْنَہُمَا ، وَسَارَ مَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ ثَلاَثًا۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ بَعْدَ ذَہَابِ الشَّفَقِ حَتَّی ذَہَبَ ہَوِیٌّ مِنَ اللَّیْلِ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُ ذَلِک إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ أَوْ حَزَبَہُ أَمْرٌ۔وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ نَافِعٍ فَذَکَرَ أَنَّہُ سَارَ قَرِیبًا مِنْ رُبُعِ اللَّیْلِ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی ۔ [صحیح۔ احمد ۲/۵۱]
(٥٥١٤) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھیں صفیہ بنت أبی عبید کی مدد کے لیے بلایا گیا ۔ وہ مکہ میں تھے اور وہ مدینہ میں تھیں۔ وہ چلے سورج کے غروب اور ستاروں کے ظاہر ہونے کے بعدروانہ ہوئے۔ ایک شخص نے کہا : جو ان کے ساتھ تھا : نماز ! نماز ! ابن عمر (رض) چلتے رہے۔ سالم نے کہہ دیا : نماز ! فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب کوئی سفردر پیش ہوتا تو ان دو نمازوں کو جمع کرلیتے۔ پھر چلے اور شفق کے غائب ہونے کی بعد ان دونوں کو جمع کرلیا اور مکہ اور مدینہ کے درمیان تین دن چلتے رہے۔
(ب) موسیٰ بن عقبہ نافع سے نقل فرماتے ہیں : ۔ حدیث کے آخر میں ہے کہ غروبِ شفق تک مغرب کو موخر کرتے یہاں تک کہ رات کا حصہ گذر جاتا۔ پھر اترے اور مغرب و عشا کی نماز پڑھی اور فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ایسا کرلیتے تھے ۔ جب آپ کو سفر کی جلدی ہوتی یا کوئی سنگین معاملہ ہوتا۔
(ج) یحییٰ بن سعید انصاری نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رات کا چوتھائی حصہ ختم ہو جاتاتو وہ اترتے اور نماز پڑھتے۔

5515

(۵۵۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ وَأَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْعُذْرِیُّ بِبَیْرُوتَ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنِی نَافِعٌ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ أَقْبَلَ مِنْ مَکَّۃَ وَجَائَ ہُ خَبَرُ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ فَأَسْرَعَ السَّیْرَ۔فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَالَ لَہُ إِنْسَانٌ مِنْ أَصْحَابِہِ : الصَّلاَۃَ فَسَکَتَ ثُمَّ سَارَ سَاعَۃً فَقَالَ لَہُ صَاحِبُہُ : الصَّلاَۃَ فَسَکَتَ فَقَالَ الَّذِی قَالَ لَہُ الصَّلاَۃَ : إِنَّہُ لَیَعْلَمُ مِنْ ہَذَا عِلْمًا لاَ أَعْلَمُہُ فَسَارَ حَتَّی إِذَا کَانَ بَعْدَ مَا غَابَ الشَّفَقُ بِسَاعَۃٍ نَزَلَ فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ۔وَکَانَ لاَ یُنَادَی لِشَیْئٍ مِنَ الصَّلاَۃِ فِی السَّفَرِ فَقَامَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِیعًا جَمَعَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بَعْدَ أَنْ یَغِیبَ الشَّفَقُ بِسَاعَۃٍ ، وَکَانَ یُصَلِّی عَلَی ظَہْرِ رَاحِلَتِہِ أَیْنَ تَوَجَّہَتْ بِہِ السُّبْحَۃُ فِی السَّفَرِ وَیُخْبِرُہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَصْنَعُ ذَلِکَ قَالَ وَقَالَ النَّیْسَابُورِیُّ بِشَیْئٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ فِی السَّفَرِ اتَّفَقَتْ رِوَایَۃُ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَأَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ وَعُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَلَی أَنَّ جَمْعَ ابْنِ عُمَرَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ کَانَ بَعْدَ غَیْبُوبَۃِ الشَّفَقِ وَخَالَفَہُمْ مَنْ لاَ یُدَانِیہِمْ فِی حِفْظِ أَحَادِیثِ نَافِعٍ۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٥٥١٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ مکہ سے واپس ہوئے تو ان کو صفیۃ بنت ابی عبید کی خبرملی۔ وہ پھر تیز چلے۔ جب سورج غروب ہوگیا تو ایک ساتھی نے کہا : نماز ! وہ خاموش رہے اور چلتے رہے، پھر ایک ساتھی نے کہا : نماز ! وہ پھر خاموش ہوگئے تو پھر اس سے کہا، جس نے کہا تھا نماز : یہ وہ جانتا ہے جس کو میں نہیں جانتا اور چلتے رہے اور شفق غائب ہونے کے کچھ دیر بعد اترے اور نماز پڑھی۔ سفر میں نماز کے لیے اذان بھی نہیں دی۔ پھر مغرب وعشادونوں کو جمع کرلیا۔ پھر فرمایا : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سفر کی جلدی ہوتی تو غروبِ شفق کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب وعشا کو جمع کرلیتے اور وہ اپنی سواری پر سفر میں نفل پڑھ لیتے تھے، سواری کا منہ جدھر بھی ہوتا اور وہ ان کو خبر دے رہے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کرتے تھے۔
نوٹ : ابن عمر (رض) نے شفق کے غروب کے بعد ان دو نمازوں کو جمع کیا ہے۔ ان کی مخالفت وہ کرتا ہے جس کو نافع کی احادیث یاد نہیں۔

5516

(۵۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جَابِرٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی نَافِعٌ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَہُوَ یُرِیدُ أَرْضًا لَہُ فَنَزَلَ مَنْزِلاً فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ صَفِیَّۃَ بِنْتَ أَبِی عُبَیْدٍ لِمَا بِہَا وَلاَ أَظُنُّ أَنْ تُدْرِکَہَا وَذَلِکَ بَعْدَ الْعَصْرِ قَالَ : فَخَرَجَ مُسْرِعًا وَمَعَہُ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ فَسِرْنَا حَتَّی إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ لَمْ یَقُلْ لِی الصَّلاَۃَ ، وَکَانَ عَہْدِی بِصَاحِبِی وَہُوَ مُحَافِظٌ عَلَی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا أَبْطَأَ قُلْتُ : الصَّلاَۃَ یَرْحَمُکَ اللَّہُ۔فَمَا الْتَفَتَ إِلَیَّ ، ثُمَّ مَضَی کَمَا ہُوَ حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلاَۃَ وَقَدْ تَوَارَی الشَّفَقُ فَصَلَّی بِنَا ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا عَجِلَ بِہِ الأَمْرُ صَنَعَ ہَکَذَا۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ وَعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ نَافِعٍ وَرِوَایَۃُ الْحُفَّاظِ مِنْ أَصْحَابِ نَافِعٍ أَوْلَی بِالصَّوَابِ فَقَدْ رَوَاہُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَأَسْلَمُ مَوْلَی عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُؤَیْبٍ وَقِیلَ ابْنِ ذُؤَیْبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَ رِوَایَتِہِمْ۔ أَمَّا حَدِیثُ سَالِمٍ فرَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِیہِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَالِمٍ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ أَسْلَمَ۔ [صحیح۔ انظر ما معنٰی]
(٥٥١٦) نافع فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ نکلا، وہ اپنی زمین کی طرف جانے کا ارادہ رکھتے تھے، انھوں نے ایک جگہ پڑاؤ کیا۔ ایک شخص آیا اور کہنے لگا : صفیۃ بنت أبی عبید کو مسئلہ ہے اور میرا گمان نہیں کہ آپ ان کو پالیں اور یہ عصر کے بعد کا وقت تھا۔ وہ جلدی سے نکلے، ان کے ساتھ ایک قریشی آدمی تھا۔ ہم بھی چلے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا اور مجھے نماز کا نہیں کہا۔ ایک زمانہ تھا جب میں اپنے ساتھیکے ساتھ نماز پر بڑی محافظت کرتا تھا۔ جب انھوں نے دیر کی تو میں نے کہا : نماز اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ انھوں نے میری طرف توجہ ہی نہیں کی۔ پھر چلتے رہے یہاں تک کہ شفق کا آخری حصہ تھا اور اترے مغرب کی نماز پڑھی، پھر نماز کی اقامت ہوئی اور انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی ۔ جب شفق غائب ہوچکی تھی۔ پھر وہ ہماری طرف متوجہ ہوئے۔ اور فرمایا : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی معاملہ کی جلدی ہوتی تو اس طرح کرلیتے۔

5517

(۵۵۱۷) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ الْمُغِیرَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ فَبَلَغَہُ عَنْ صَفِیَّۃَ شِدَّۃُ وَجَعٍ فَأَسْرَعَ السَّیْرَ حَتَّی کَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَۃَ جَمَعَ بَیْنَہُمَا وَقَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَیْنَہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۱]
(٥٥١٧) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں ابن عمر کے ساتھ تھا۔ ان کو صفیۃ بنت أبی عبید کی سخت بیماری کا پتہ چلا تو تیز چلے یہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی، پھر اتر کر مغرب اور عشا کی نماز پڑھی اور ان دونوں کو جمع کردیا۔ پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چلنے کی جلدی ہوتی تو مغرب کو مؤخر کرتے اور ان دونوں کو جمع کرلیتے، یعنی عشا اور مغرب۔

5518

(۵۵۱۸) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَبِیعَۃُ بْنُ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ وَکَانَ مِنْ صَالِحِی الْمُسْلِمِینَ صِدْقًا وَدِینًا قَالَ : غَابَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَسِرْنَا فَلَمَّا رَأَیْنَاہُ قَدْ أَمْسَی قُلْنَا لَہُ : الصَّلاَۃَ فَسَکَتَ فَسَارَ حَتَّی غَابَ الشَّفَقُ وَتَصَوَّبَتِ النُّجُومُ فَنَزَلَ فَصَلَّی الصَّلاَتَیْنِ جَمِیعًا ، ثُمَّ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ صَلَّی صَلاَتِی ہَذِہِ یَقُولُ جَمْعَ بَیْنَہُمَا بَعْدَ لَیْلٍ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۱۲۱۷]
(٥٥١٨) ربیعہ بن أبی عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور وہ نیک اور سچے دیندار مسلمانوں میں سے تھے، فرمایا : سورج غروب ہوگیا اور ہم ابن عمر (رض) کے ساتھ تھے۔ ہم چلتے رہے۔ جب ہم نے دیکھا شام ہوگئی ہے تو ہم نے کہا ! نماز وہ خاموش رہے یہاں تک کہ شفق بھی غائب ہوگئی اور ستارے چمکگئے۔ وہ اترے اور دونوں نمازوں کو جمع کیا۔ پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، جب آپ کو سفر کی جلدی ہوتی تو ان دو نمازوں کو اس طرح پڑھ لیتے، یعنی رات کے بعد ان کو جمع کرلیتے۔

5519

(۵۵۱۹) فَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ذُؤَیْبٍ قَالَ : صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ ہِبْنَا أَنْ نَقُولَ لَہُ قُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ۔فَلَمَّا ذَہَبَ بَیَاضُ الأُفُقِ وَفَحْمَۃُ الْعِشَائِ نَزَلَ فَصَلَّی ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ وَرَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُ۔لَفْظُ حَدِیثِ الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ وَحَدِیثُ الشَّافِعِیِّ أَتَمُّ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَی الْحِمَی فَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَہِبْنَا أَنَ نَقُولَ لَہُ انْزِل فَصْلِّ، فَلَمَّا ذَہَبَ بَیَاضُ الأُفُقِ وَفَحْمَۃُ الْعِشَائِ نَزَلَ فَصَلَّی ثَلاَثًا ثُمَّ سَلَمَّ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَمَّ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَال : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَعَلَ وَقَالَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَسَدِیِّ۔ [صحیح۔ احمد ۲/۱۲]
(٥٥١٩) اسماعیل بن عبد الرحمن بن ذویب فرماتے ہیں : میں ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا ، جب سورج غائب ہوگیا تو ہم نے ان سے کہنا شروع کردیا کہ نماز کے لیے کھڑے ہوں۔ جب افق کی سفیدی چلی گئی اور شام کا اندھیرا چھا گیا تو اترے اور تین اور دو رکعات پڑھیں۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اسی طرح میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔
امام شافعی (رح) کی حدیث ہے کہ ہم ابن عمر (رض) کے ساتھ چراگاہ کی طرف نکلے تو سورج غروب ہوگیا۔ ہم انھیں سمجھا رہے تھے کہ اترو اور نماز پڑھو۔ جب کناروں کی سفیدی اور عشا کا اندھیرا ختم ہوا تو وہ اترے اور تین رکعات ادا کیں اور سلام پھیردیا، پھر دو رکعات ادا کیں اور سلام پھیردیا۔ پھر ہماری طرف مڑے اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح کرتے دیکھا ہے۔

5520

(۵۵۲۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنِی حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ وَابْنُ مَوْہَبٍ الْمَعْنَی قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِیغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّہْرَ إِلَی وَقْتِ الْعَصْرِ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَہُمَا۔فَإِنْ زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ یَرْتَحِلَ صَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ رَکِبَ ۔وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَقُتَیْبَۃَ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۶۰]
(٥٥٢٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سورج کے ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کرتے، پھر اترتے اور ان دونوں کی جمع کرلیتے۔ اگر شروع کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتاتو نماز پڑھ کر سوار ہوتے۔

5521

(۵۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أُخْبَرَکَ جَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ کَانَ إِذَا عَجِلَ بِہِ السَّیْرُ یُؤَخِّرُ الظُّہْرَ إِلَی أَوَّلِ وَقْتِ الْعَصْرِ فَیَجْمَعُ بَیْنَہُمَا وَیُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ حَتَّی یَجْمَعُ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْعِشَائِ حِینَ یَغِیبُ الشَّفَقُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۴]
(٥٥٢١) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چلنے کی جلدی ہوتی تو ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کرتے اور ان دونوں کو جمع کرلیتے، مغرب کو مؤخر کرتے اور مغرب اور عشا کو جمع کرلیتے، جب شفق غائب ہوجاتی۔

5522

(۵۵۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَہْدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ أَنْ یَجْمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی السَّفَرِ أَخَّرَ الظُّہْرَ حَتَّی یَدْخُلَ أَوَّلُ وَقْتِ الْعَصْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ شَبَابَۃَ وَزَادَ ثُمَّ یَجْمَعُ بَیْنَہُمَا۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۴]
(٥٥٢٢) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں جب ظہر اور عصر کو جمع کرنے کا ارادہ فرماتے تو ظہر کو عصر کے پہلے وقت تک مؤخر کردیتے۔
شبابہ نے کچھ الفاظ زائد کیے ہیں کہ پھر ان کو جمع کرلیتے۔

5523

(۵۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاہَوَیْۃِ أَخْبَرَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَانَ فِی سَفَرٍ فَزَالَتِ الشَّمْسُ صَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیعًا ثُمَّ ارْتَحَلَ۔[صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٢٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر میں ہوتے اور سورج ڈھل جاتا تو ظہر اور عصر کو اکٹھا پڑھ لیتے۔ پھر کوچ کرتے۔

5524

(۵۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الدَّقَّاقُ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ السَّمَّاکِ إِمْلاَئً سَنَۃِ تِسْعٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِ مِائَۃٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمِ بْنِ حَسَّانَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ عَامَ تَبُوکَ۔تَفَرَّدَ بِہِ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ہَکَذَا۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۶]
(٥٥٢٤) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر ‘ عصر ‘ مغرب اور عشا کو تبوک والے سال جمع کیا۔

5525

(۵۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : جَمَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَبَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔ [انظر ما قبلہ]
(٥٥٢٥) معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک میں ظہر ‘ عصر اور مغرب ‘ عشاء کو جمع کیا۔

5526

(۵۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَۃَ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُمْ أَنَّہُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَزْوَۃَ تَبُوکَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَجْمَعُ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ وَأَخَّرَ الصَّلاَۃَ یَوْمًا ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِیعًا۔لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ الْحَنَفِیِّ عَنْ مَالِکٍ۔ وَأَخْرَجُہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ وَقُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۶]
(٥٥٢٦) ابو طفیل عامر بن واثلہ معاذ بن جبل سی فرماتے ہیں کہ انھیں خبر ملی کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہء تبوک میں گئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر ‘ عصر ‘ مغرب اور عشاکو جمع کیا اور نماز کو ایک دن مؤخر کردیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی۔ پھر داخل ہوگئے۔ تشریف لائے اور مغرب اور عشا کی نماز اکٹھے پڑھائی۔

5527

(۵۵۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ یَرْتَحِلَ جَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَإِنْ تَرَحَّلَ قَبْلَ أَنْ تَزِیغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّہْرَ حَتَّی یَنْزِلَ لِلْعَصْرِ وَفِی الْمَغْرِبِ مِثْلَ ذَلِکَ إِنْ غَابَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ یَرْتَحِلَ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، وَإِنِ ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَغِیبَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی یَنْزِلَ لِلْعِشَائِ ثُمَّ جَمَعَ بَیْنَہُمَا۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۲۰۸]
(٥٥٢٧) ابوطفیل معاذ بن جبل سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ تبوک کی تیاری میں تھے تو سورج ڈھل گیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کرنی سے پہلے ظہر اور عصر کی نماز اکٹھے پڑھی۔ اگر سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرلیتے تو ظہر کو مؤخر کردیتے یہاں تک کہ عصر کے لیے اترتے اور مغرب میں بھی اسی طرح کرتے۔ اگر سورج کوچ سے پہلے غروب ہوجاتا کوچ تو مغرب وعشا کو جمع کرلیتے اور اگر کوچ کرنے کے بعد سورج غروب ہوتا تو مغرب کو مؤخر کرتے اور عشا کے ساتھ جمع کرلیتے۔

5528

(۵۵۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ زَیْغِ الشَّمْسِ أَخَّرَ الظُّہْرَ حَتَّی یَجْمَعَہَا إِلَی الْعَصْرِ فَیُصَلِّیہِمَا جَمِیعًا، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَیْغِ الشَّمْسِ صَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیعًا ثُمَّ سَارَ، وَکَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی یُصَلِّیَہَا مَعَ الْعِشَائِ، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَائَ فَصَلاَّہَا مَعَ الْمَغْرِبِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۲۲۰]
(٥٥٢٨) ابو طفیل معاذ بن جبل (رض) سے نفل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ تبوک میں تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج کے ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخر کردیتے ‘ یہاں تک کہ اس کو عصر کے ساتھ جمع فرماتے اور جب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو ظہرو عصر کو اکٹھا ہی پڑھ لیتے ‘ پھر چلتے اور جب مغرب سے پہلے کوچ کرتے تو مغرب کو مؤخر کرلیتے اور عشا کے ساتھ پڑھ لیتے۔ جب مغرب کے بعد کوچ کرتے تو عشا کو مغرب کے ساتھ جلدی پڑھ لیتے۔

5529

(۵۵۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ مُحَمَّدَ بْنَ مُوسَی بْنِ عِمْرَانَ الْفَقِیہَ الصَّیْدَلاَنِیَّ یَقُولُ سَمِعْت أَبَا بَکْرٍ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ صَالِحَ بْنَ حَفْصُوَیْہِ نَیْسَابُورِیٌّ صَاحِبُ حَدِیثٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ یَقُولُ قُلْتُ لِقُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ : مَعَ مَنْ کَتَبْتَ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدِیثَ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ فَقَالَ کَتَبْتُہُ مَعَ خَالِدٍ الْمَدَائِنِیِّ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَکَانَ خَالِدٌ الَمَدَائِنِیُّ ہَذَا یُدْخِلُ الأَحَادِیثَ عَلَی الشُّیُوخِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَإِنَّمَا أَنْکَرُوا مِنْ ہَذَا رِوَایَۃَ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ فَأَمَّا رِوَایَۃُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ فَہِیَ مَحْفُوظَۃٌ صَحِیحَۃٌ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

5530

(۵۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ حُسَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَہُوَ فِی مَنْزِلِہِ جَمْعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَإِذَا لَمْ تَزُلْ حَتَّی یَرْتَحِلَ سَارَ حَتَّی إِذَا دَخَلَ وَقْتُ الْعَصْرِ نَزَلَ فَجَمَعَ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ ، وَإِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ وَہُوَ فِی مَنْزِلِہِ جَمْعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، وَإِذَا لَمْ تَغِبْ حَتَّی یَرْتَحِلَ سَارَ حَتَّی إِذَا أَتَی الْعَتَمَۃَ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔ وَرَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی حُسَیْنٌ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَکَأَنَّ حُسَیْنًا سَمِعَہُ مِنْہُمَا جَمِیعًا۔ فَقَدْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۱/۳۶۷]
(٥٥٣٠) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج ڈھلنے کے وقت اپنے گھر یا منزل پر ہوتے تو ظہر اور عصر کو جمع کرلیتے اور جب سورج نہ ڈھلتا تو چلتے ، پھر جب عصر کا وقت داخل ہوجاتا تو اترتے اور ظہر اور عصر کو جمع کرلیتے۔ جب سورج غروب ہوجاتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی منزل پر ہوتے تو مغرب اور عشاکو جمع کرلیتے۔ جب سورج غروب نہ ہوتا تو کوچ کرتے اور جب عشا کا وقت ہوتا تو اترتے، پھر مغرب اور عشا کو جمع فرمالیتے۔

5531

(۵۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِی ہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَحْیَی الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَعَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی السَّفَرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ : کَانَ إِذَا زَاغَتْ لَہُ الشَّمْسُ فِی مَنْزِلِہِ جَمْعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ یَرْکَبَ ، وَإِذَا لَمْ تَزِغْ لَہُ فِی مَنْزِلِہِ سَارَ حَتَّی إِذَا حَانَتِ الْعَصْرُ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَإِذَا حَانَتْ لَہُ الْمَغْرِبُ فِی مَنْزِلِہِ جَمَعَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْعِشَائِ ، وَإِذَا لَمْ تَحِنْ فِی مَنْزِلِہِ رَکِبَ حَتَّی إِذَا حَانَتِ الْعِشَائُ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَہُمَا۔ قَالَ عَلِیٌّ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ حُسَیْنٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُونَ ابْنُ جُرَیْجٍ سَمِعَہُ أَوَّلاً مِنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ حُسَیْنٍ کَقَوْلِ عَبْدِ الْمَجِیدِ عَنْہُ ثُمَّ لَقِیَ ابْنُ جُرَیْجٍ حُسَیْنًا فَسَمِعَہُ مِنْہُ کَقَوْلِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَحَجَّاجٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ وَیَزِیدَ بْنِ الْہَادِ وَأَبِی أُوَیْسٍ الْمَدَنِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ بِمَا تَقَدَّمَ مِنْ شَوَاہِدِہِ یَقْوَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٣١) کریب ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں تمہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سفر کی نماز کے بارے میں خبر نہ دوں ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں ، جب سورج نہ ڈھلتا تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوچ کرتے۔ جب عصر کا وقت قریب ہوتا تواترتے اور ظہر و عصر کو جمع کرتے اور جب مغرب کا وقت قریب ہوتا تو پھر مغرب و عشا کو اکٹھا کرلیتے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں ہوتے اور مغرب کا وقت قریب نہ ہوتا تو کوچ کرتے اور جب عشا کا وقت قریب ہوتا تواترتے اور مغرب و عشا دونوں اکٹھی پڑھ لیتے۔

5532

(۵۵۳۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ عَنِ الْحُسَیْنِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَمْعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی السَّفَرِ إِذَا کَانَ عَلَی ظَہْرِ سَیْرِہِ وَیَجْمَعُ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ فَذَکَرَہُ۔وَرَوَی أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ لاَ یَعْلَمُہُ إِلاَّ مَرْفُوعًا بِمَعْنَی رِوَایَۃِ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٣٢) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں ظہر اور عصر کو جمع کیا ہے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر چل رہے ہوتے تو مغرب و عشا کو بھی جمع فرماتے۔

5533

(۵۵۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ مَرْفُوعًا وَإِلاَّ فَہُوَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلاً فِی السَّفَرِ فَأَعْجَبَہُ الْمَنْزِلُ أَقَامَ فِیہِ حَتَّی یَجْمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ثُمَّ یَرْتَحِلُ ، فَإِذَا لَمْ یَتَہَیَّأْ لَہُ الْمَنْزِلُ مَدَّ فِی السَّیْرِ فَسَارَ فَأَخَّرَ الظُّہْرَ حَتَّی یَأْتِیَ الْمَنْزِلَ الَّذِی یُرِیدُ أَنْ یَجْمَعَ فِیہِ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ لاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ مَرْفُوعًا قَالَ عَارِمٌ ہَکَذَا حَدَّثَ بِہِ حَمَّادٌ قَالَ : کَانَ إِذَا سَافَرَ فَنَزَلَ مَنْزِلاً فَأَعْجَبَہُ الْمَنْزِلُ أَقَامَ فِیہِ حَتَّی یَجْمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔ [ضعیف]
(٥٥٣٣) (الف) ابو قلابہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر میں کسی جگہ اترتے تو سب سے اچھی جگہ کا انتخاب کرتے ۔ اس میں قیام کرتے ۔ یہاں تک کہ ظہرو عصر کو جمع کرتے ‘ پھر کوچ کرتے۔ جب کوئی جگہ تیار نہ ہوتی تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ دیر چلتے اور ظہر کو مؤخر کردیتے۔ یہاں تک کہ وہ منزل آجاتی جس کا آپ ارادہ فرماتے کہ اس جگہ ظہرو عصر کو جمع کرنا ہے۔
(ب) حماد بیان فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر فرماتے تو ایسی جگہ اترتے جو جگہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اچھی لگتی وہاں قیام کرتے اور ظہروعصر کو جمع کرتے۔

5534

(۵۵۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا کُنْتُمْ سَائِرِینَ فَنَبَا بِکُمْ الْمَنْزِلُ فَسِیرُوا حَتَّی تُصِیبُوا مَنْزِلاً تَجْمَعُونَ بَیْنَہُمَا ، وَإِنْ کُنْتُمْ نُزُولاً فَعَجِلَ بِکُمْ أَمْرٌ فَاجْمَعُوا بَیْنَہُمَا ثُمَّ ارْتَحِلُوا۔ [ضعیف]
(٥٥٣٤) ابو قلابہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جب تم سفر میں چل رہے اور منزل تمہارے لیے واضح ہوجائے تو تم چلتے رہو یہاں تک کہ تم اپنی منزل تک پہنچ جاؤ اور ان دو نمازوں کو جمع نہ کرو۔ اگر تم پڑاؤ کرو اور کسی کام کی جلدی ہو تو دونوں نمازوں کو جمع کرو ، پھر کوچ کرو۔

5535

(۵۵۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَابَتْ لَہُ الشَّمْسُ بِمَکَّۃَ فَجَمَعَ بَیْنَہُمَا بِسَرِفَ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ الْحِمَّانِیِّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَرَوَاہُ الأَجْلَحُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ کَذَلِکَ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۲۱۵]
(٥٥٣٥) ابو زبیر جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سورج غائب ہوجاتا تو مکہ میں سرف نامی جگہ پر مغرب اور عشا کو جمع فرمالیتے۔

5536

(۵۵۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامٍ جَارُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : بَیْنَہُمَا عَشْرَۃُ أَمْیَالٍ یَعْنِی بَیْنَ مَکَّۃَ وَسَرِفَ وَالْجَمْعُ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ بِعُذْرِ السَّفَرِ مِنَ الأُمُورِ الْمَشْہُورَۃِ الْمُسْتَعْمَلَۃِ فِیمَا بَیْنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ مَعَ الثَّابِتِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ، ثُمَّ عَنْ أَصْحَابِہِ ، ثُمَّ مَا أَجْمَعَ عَلَیْہِ الْمُسْلِمُونَ مِنْ جَمْعِ النَّاسِ بِعَرَفَۃَ ثُمَّ بِالْمُزْدَلِفَۃِ۔ [ابو داؤد ۱۲۱۶]
(٥٥٣٦) جعفر بن عونہشام بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ مکہ اور سرف کے درمیان دس میل کا فاصلہ ہے۔ دو نمازوں کو عذر کی بنا پر جمع کرنا مشہور ہے۔ صحابہ ‘ تابعین اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی ثابت ہے۔ پھر عرفہ اور مزدلفہ میں نمازوں کے جمع کرنے پر سب کا اتفاق ہے۔

5537

(۵۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَعْجَلَہُ السَّیْرُ فِی السَّفَرِ یُؤَخِّرُ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ حَتَّی یَجْمَعَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْعِشَائِ ۔قَالَ سَالِمٌ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَفْعَلُ ذَلِکَ إِذَا أَعْجَلَہُ السَّیْرُ یُقِیمُ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ فَیُصَلِّیہَا ثَلاَثًا ثُمَّ یُسَلِّمُ ، ثُمَّ قَلَّ مَا یَلْبَثُ حَتَّی یُقِیمَ صَلاَۃَ الْعِشَائِ وَیُصَلِّیہَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یُسَلِّمُ وَلاَ یُسَبِّحُ بَیْنَہُمَا بِرَکْعَۃٍ وَلاَ یُسَبِّحُ بَعْدَ الْعِشَائِ بِسَجْدَۃٍ حَتَّی یَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ ۔ [صحیح۔ انظر ۵۵۱۲]
(٥٥٣٧) سالم عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ‘ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سفر میں جلدی ہوتی تو مغرب کو مؤخر کر کے عشا کے ساتھ جمع فرماتے۔ سالم کہتے ہیں : جب عبداللہ بن عمر (رض) کو جلدی ہوتی وہ بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ مغرب کی نماز قائم کرتے تو تین رکعات ادا کرتے، پھر سلام پھیرتے نہ تو ان دو نمازوں کے درمیان نفل پڑھتے اور نہ ہی عشا کے بعد ایک رکعت پڑھتے بلکہ رات کا قیام فرماتے۔

5538

(۵۵۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ لِسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : مَا أَشَدَّ مَا رَأَیْتُ أَبَاکَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ فِی السَّفَرِ قَالَ : غَرَبَتْ لَہُ الشَّمْسُ بِذَاتِ الْجَیْشِ فَصَلاَّہَا بِالْعَقِیقِ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَزَاد فِیہِ ثَمَانِیَۃَ أَمْیَالٍ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَزَادَ فِیہِ قَالَ قُلْتُ : أَیُّ سَاعَۃٍ تِلْکَ؟ قَالَ قَدْ ذَہَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ أَوْ رُبُعُہُ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ فَسَارَ أَمْیَالاً ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی قَالَ یَحْیَی وَذَکَرَ لِی نَافِعٌ ہَذَا الْحَدِیثَ مَرَّۃً أُخْرَی فَقَالَ سَارَ قَرِیبًا مِنْ رُبُعِ اللَّیْلِ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی۔ [صحیح۔ مالک ۳۳۶]
(٥٥٣٨) یحییٰ بن سعید سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) سیکہنے لگے : میں نے تیرے باپ کو دیکھا ہے وہ مغرب کو بہت زیادہ مؤخر کردیتے تھے۔ ذات الجیش نامی جگہ پر سورج غروب ہوجاتا تو عقیق نامی جگہ پر جا کر نماز پڑھتے۔ یہی حدیث ثوری نے یحییٰ بن سعید سے روایت کی ہے، انھوں نے کچھ الفاظ زائد بیان کیے ہیں، ان میں آٹھ میل کا فاصلہ ہے اور ابن جریج یحییٰ بن سعید سے روایت کرتے ہیں۔ اس میں یہ الفاظ ہیں۔ میں نے کہا : یہ کونسی گھڑی ہوتی ہے ؟ فرمایا : رات کا تہائی حصہ یا چوتھائی۔ ” یحییٰ بن سعید نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کئی میل چلتے ، پھر اترتے اور نماز پڑھتے۔۔۔ دوسریجگہ نافع سے روایت ہے کہ وہ چوتھائی رات تک چلتے ، پھر اتر کر نماز پڑھتے۔

5539

(۵۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَجْمَعُ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ فِی السَّفَرِ وَیَقُولُ ہِیَ سُنَّۃٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۴۴۰۸]
(٥٥٣٩) جابر بن زید ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ سفر میں دو نمازوں کو جمع کرتے تھے اور فرماتے تھے : یہ سنت ہے۔

5540

(۵۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنِی الْجُرَیْرِیُّ وَسُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ قَالَ : کَانَ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ إِذَا عَجِلَ بِہِمُ السَّیْرُ جَمَعَا بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَبَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمْ۔ [ضعیف]
(٥٥٤٠) ابو عثمان نہدی فرماتے ہیں کہ سعید بن زید اور اسامہ بن زید کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو ظہر، عصر اور مغرب، عشا کو جمع کرتے۔

5541

(۵۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّہُ قَالَ سَأَلْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ ہَلْ یُجْمَعُ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی السَّفَرِ؟ فَقَالَ : نَعَمْ لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ أَلَمْ تَرَ إِلَی صَلاَۃِ النَّاسِ بِعَرَفَۃَ۔ [صحیح۔ مالک ۳۳۲]
(٥٥٤١) ابن شھاب فرماتے ہیں : میں نے سالم بن عبداللہ سے سوال کیا : کیا سفر میں ظہر اور عصر کو جمع کیا جائے گا ؟ فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا جو لوگ عرفہ میں کرتے ہیں ؟

5542

(۵۵۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلَکِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَرَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ وَأَبِی الزِّنَادِ فِی أَمْثَالٍ لَہُمْ خَرَجُوا إِلَی الْوَلِیدِ کَانَ أَرْسَلَ إِلَیْہِمْ لِیَسْتَفْتِیَہِمْ فِی شَیْئٍ فَکَانُوا یَجْمَعُونَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ۔ [حسن]
(٥٥٤٢) زید بن اسلم، ربیعہ بن أبی عبد الرحمن، محمد بن منکدر ابو ‘ ابولزناد وغیرہ حضرات کو ولید کے پاس پیش ہونا تھا ۔ یہ ولید کی طرف گئے تو ولید نے کسی کو ان کی طرف روانہ کیا کہ وہ ان سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے تو یہ حضرات سورج ڈھلنے کے بعد ظہر اور عصر کی نماز جمع فرماتے تھے۔

5543

(۵۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ بْنِ قَعْنَبٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیعًا ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِیعًا فِی غَیْرِ خَوْفٍ وَلاَ سَفَرٍ قَالَ مَالِکٌ أُرَی ذَلِکَ کَانَ فِی مَطَرٍ۔ [صحیح۔ مالک ۳۳۰]
(٥٥٤٣) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کو اکٹھے پڑھتے تھے۔ اسی طرح مغرب اور عشا کو بغیر خوف اور سفر کے بھی۔ امام مالک فرماتے ہیں : میرا خیال یہ ہے کہ ایسا بارش کی وجہ سے فرماتے تھے۔

5544

(۵۵۴۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَ مَالِکٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ فِی غَیْرِ خَوْفٍ وَلاَ سَفَرٍ إِلاَّ أَنَّہُمَا لَمْ یَذْکُرَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَقَالاَ بِالْمَدِینَۃِ وَرَوَاہُ أَیْضًا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ مَالِکٍ وَخَالَفَہُمْ قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فِی سَفْرَۃٍ سَافَرَہَا إِلَی تَبُوکَ۔ أَمَّا حَدِیثُ زُہَیْرٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٤٤) حماد بن سلمہ ابو زبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ بغیر خوف اور سفر کے، لیکن انھوں نے مغرب اور عشاکا تذکرہ نہیں کیا اور وہ دونوں اس وقت مدینہ میں تھے۔ قرۃ بن خالد ابو زبیر سے روایت کرتے ہیں کہ یہ اس سفرکاقصہ ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تبوک کی جانب کیا۔

5545

(۵۵۴۵) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ا- الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیعًا بِالْمَدِینَۃِ فِی غَیْرِ خَوْفٍ وَلاَ سَفَرٍ۔قَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ فَسَأَلْتُ سَعِیدًا لِمَ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ کَمَا سَأَلْتَنِی فَقَالَ أَرَادَ أَنْ لاَ یُحْرِجَ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۵]
(٥٥٤٥) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہر، عصر بغیر خوف اور سفر کے جمع کر کے پڑھیں۔ ابو زبیر فرماتے ہیں کہ میں نے سعید سے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کیوں کیا ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے بھی ابن عباس سے اس طرح سوال کیا تھا جیسے آپ نے مجھ سے سوال کیا۔ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارادہ یہ تھا کہ امت میں سے کسی پر حرج نہ ہو۔

5546

(۵۵۴۶) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ مِنْہَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- جَمْعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِالْمَدِینَۃِ فِی غَیْرِ خَوْفٍ وَلاَ سَفَرٍ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ معنی سالفًا]
(٥٥٤٦) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہر اور عصر کو بغیر خوف اور سفر کے جمع کیا۔

5547

(۵۵۴۷) فَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ہُوَ ابْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَقُولُ : صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- ثَمَانِیًا جَمِیعًا وَسَبْعًا جَمِیعًا۔ قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا بِہِ سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَہُ فَقُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ لِمَ فَعَلَ ذَلِکَ قَالَ أَرَادَ أَنْ لاَ یُحْرِجَ أُمَّتَہُ وَزَادَ سُفْیَانُ مَرَّۃً فِی حَدِیثِ أَبِی الزُّبَیْرِ غَیْرَ خَوْفٍ وَلاَ سَفَرٍ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح معنی سالفًا]
(٥٥٤٧) (الف) جابر بن زید فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس سے سنا وہ کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آٹھ یا سات نمازیں اکٹھی پڑھی ہیں۔
(ب) سعید بن جبیر ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس سے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کیوں کیا ؟ فرمایا : تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت پر حرج نہ ہو۔ سفیان نے کچھ الفاظ زائدبیان کیے ہیں کہ بغیر خوف اور سفر کے۔

5548

(۵۵۴۸) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَمَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فِی الْمَدِینَۃِ مِنْ غَیْرِ خَوْفٍ وَلاَ سَفَرٍ قُلْتُ : لِمَ تَرَی یَا أَبَا عَبَّاسٍ ؟ قَالَ : أَرَادَ أَنْ لاَ یُحْرِجَ أُمَّتَہُ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ قُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ بِخِلاَفِ ہَؤُلاَئِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
(٥٥٤٨) سعید بن جبیر عبداللہ بن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہر، عصر ، مغرب اور عشابغیر خوف اور سفر کے ان کو جمع کیا۔ میں نے کہا : اے عباس ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا ارادہ تھا ؟ فرمایا : تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت پر تنگی نہ ہو۔

5549

(۵۵۴۹) فَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا قُرَّۃُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَمَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفْرَۃٍ سَافَرَہَا فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَجَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فَقُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : مَا حَمَلَہُ عَلَی ذَلِکَ؟ قَالَ : أَرَادَ أَنْ لاَ یُحْرِجَ أُمَّتَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ۔وَکَأَنَّ قُرَّۃَ بْنَ خَالِدٍ أَرَادَ حَدِیثَ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ مُعَاذٍ فَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِہِ أَوْ رَوَی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ الْحَدِیثَیْنِ جَمِیعًا فَسَمِعَ قُرَّۃُ أَحَدَہُمَا وَمَنْ تَقَدَّمَ ذِکْرُہُ الآخَرَ وَہَذَا أَشْبَہُ فَقَدْ رَوَی قُرَّۃُ حَدِیثَ أَبِی الطُّفَیْلِ أَیْضًا۔وَرَوَاہُ حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فَخَالَفَ أَبَا الزُّبَیْرِفِی مَتْنِہِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۵۴۵]
(٥٥٤٩) سعید بن جبیر ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک کے سفر میں ظہرو عصر اور مغرب و عشا کو جمع کیا۔ میں نے ابن عباس سے کہا : کس چیز نے آپ کو اس پر ابھارا ؟ فرمایا : تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت پر تنگی نہ ہو۔

5550

(۵۵۵۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَمَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمَدِینَۃِ فِی غَیْرِ خَوْفٍ وَلاَ مَطَرٍ قِیلَ لَہُ فَمَاذَا أَرَادَ بِذَلِکَ ؟ قَالَ : أَرَادَ أَنْ لاَ یُحْرِجَ أُمَّتَہُ قَالَ وَکِیعٌ فِی حَدِیثِہِ قَالَ سَعِیدٌ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ لِمَ فَعَلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ کَیْ لاَ یُحْرِجَ أُمَّتَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَعَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ وَلَمْ یُخْرِجْہُ الْبُخَارِیُّ مَعَ کَوْنِ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ مِنْ شَرْطِہِ وَلَعَلَّہُ إِنَّمَا أَعْرَضَ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لِمَا فِیہِ مِنَ الاِخْتِلاَفِ عَلَی سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فِی مَتْنِہِ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ أَوْلَی أَنْ تَکُونَ مَحْفُوظَۃً فَقَدْ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِقَرِیبٍ مِنْ مَعْنَی رِوَایَۃِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۵۴۵]
(٥٥٥٠) (الف) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہر، عصر اور مغرب، عشابغیر خوف اور بارش کے جمع کیں۔ کہا گیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا ارادہ تھا ؟ فرمایا : تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت پر تنگی نہ ہو۔
(ب) وکیع اپنی حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ سعید نے کہا : میں نے ابن عباس سے کہا تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کیوں کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت پر تنگی نہ ہو۔

5551

(۵۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو الرَّبِیعِ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِالْمَدِینَۃِ سَبْعًا وَثَمَانِیًا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَزَادَ فِی آخِرِہِ فَقَالَ أَیُّوبُ لَعَلَّہُ فِی لَیْلَۃٍ مَطِیرَۃٍ فَقَالَ عَسَی وَرُوِیَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ حَمَلَہُ عَلَی تَأْخِیرِ الظُّہْرِ إِلَی آخِرِ وَقْتِہَا وَتَعْجِیلِ الْعَصْرِ فِی أَوَّلِ وَقْتِہَا۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۸]
(٥٥١) (الف) جابر بن زید ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہرو عصر اور مغر ب و عشا کو سات ، آٹھ مرتبہ جمع کیا۔
(ب) حماد بن زید کی حدیث کے آخر میں ہے کہ ایوب کہتے ہیں : شاید بارش والی رات۔
(ج) عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ اس نے ا ظہر کو مؤخر کرنے پر اور عصر کو جلد پڑھنے پر ابھارا۔

5552

(۵۵۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْفَارْیَابِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ زِیَادٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَمَانِیًا جَمِیعًا وَسَبْعًا جَمِیعًا قَالَ قُلْتُ : یا أَبَا الشَّعْثَائِ أُرَاہُ أَخَّرَ الظُّہْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَ الْعِشَائَ قَالَ : وَأَنَا أَظُنُّ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۲۰]
(٥٥٥٢) جابر بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سات یا آٹھ مرتبہ نمازوں کو جمع کر کے پڑھا ہے۔ میں نے کہا : اے ابو شعثائ ! میرا خیال ہے کہ آپ ظہر کو مؤخر کرتے اور عصر کو جلدی پڑھتے اور مغرب کو دیر سے اور عشا کو جلدی پڑھتے۔ فرمایا : میرا بھی وہیگمان ہے۔

5553

(۵۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَاللَّفْظُ لأَبِی الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْخِرِّیتِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ : خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ یَوْمًا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَبَدَتِ النُّجُومُ۔فَجَعَلَ النَّاسُ یَقُولُونَ : الصَّلاَۃَ الصَّلاَۃَ قَالَ : فَجَائَ ہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ لاَ یَفْتُرُ الصَّلاَۃَ الصَّلاَۃَ فَقَالَ : أَتُعَلِّمُنِی السُّنَّۃَ لاَ أُمَّ لَکَ ، ثُمَّ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَجْمَعُ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَقِیقٍ : فَحَاکَ فِی صَدْرِی مِنْ ذَلِکَ شَیْء ٌ۔فَأَتَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَسَأَلْتُہُ فَصَدَّقَ مَقَالَتَہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۵]
(٥٥٥٣) عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ ایک دن عصر کے بعد ابن عباس (رض) نے خطبہ دیا، سورج غروب ہوگیا اور ستارے ظاہر ہوگئے۔ لوگ کہنے لگے : نماز ! نماز ! بنو تمیم کا ایک شخص آیا اور مسلسل کہہ رہا تھا : نماز ! نماز ! تو انھوں نی فرمایا : تیری ماں نہ ہو تو مجھے سنتسکھائے گا ! پھر فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، وہ ظہر وعصر اور مغرب و عشا کو جمع کرلیتے تھے۔ عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں : میرے دل میں کوئی بات کھٹکی تو میں ابوہریرہ (رض) کے پاس آیا تو میں نے ان سے سوال کیا ، آپ (رض) نے بھی ان کی تصدیق کردی۔

5554

(۵۵۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ الْعُقَیْلِیِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : الصَّلاَۃَ فَسَکَتَ ، ثُمَّ قَالَ : الصَّلاَۃَ فَسَکَتَ ، ثُمَّ قَالَ : الصَّلاَۃَ فَسَکَتَ ، ثُمَّ قَالَ : لاَ أُمَّ لَکَ تُعَلِّمُنَا بِالصَّلاَۃِ۔کُنَّا نَجْمَعُ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔(ق) وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنْ ہَذَیْنِ الْوَجْہَیْنِ الثَّابِتَیْنِ عَنْہُ نَفْیُ الْمَطَرِ وَلاَ نَفْیُ السَّفَرِ فَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی أَحَدِہِمِا أَوْ عَلَی مَا أَوَّلَہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ فَلَیْسَ فِی رِوَایَتِہِمَا مَا یَمْنَعُ ذَلِکَ التَّأْوِیلَ۔وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ الْجَمْعَ فِی الْمَطَرِ وَذَلِکَ یُؤَکِّدُ تَأْوِیلَ مَنْ أَوَّلَہُ بِالْمَطَرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٥٤) (الف) عبداللہ بنشقیق عقیلی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس (رض) سیکہا : نماز ! وہ خاموش رہے۔ اس نے پھر کہا : نماز ! وہ پھر خاموش رہے۔ اس نے پھر کہا : نماز ! وہ پھر خاموش رہے۔ پھر فرمایا : تیری ماں نہ ہو تو ہمیں نماز سکھاتا ہے ! ہم ان دو نمازوں کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جمع کرلیتے تھے۔
(ب) ابن عباس (رض) کی دونوں احادیث میں بارش اور سفر کی نفی نہیں ہے، بلکہ دونوں کو کسی ایک پر محمول کیا جائے گا۔

5555

(۵۵۵۵) أَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ أَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خُبَیْبٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ جَمَعَ بَیْنَہُمَا فِی الْمَطَرِ قَبْلِ الشَّفَقِ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف]
(٥٥٥٥) معاذ بن عبداللہ بن خبیب ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں ان دو نمازوں (مغرب اور عشا) کو شفق غائب ہونے سی پہلے جمع کیا۔

5556

(۵۵۵۶) فَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا جَمَعَ الأُمَرَائَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ جَمَعَ مَعَہُمْ فِی لَیْلَۃِ الْمَطَرِ۔ وَرَوَاہُ الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ فَقَالَ قَبْلَ الشَّفَقِ۔ [صحیح۔ مالک ۳۳۱]
(٥٥٥٦) نافع ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جب امراء مغرب اور عشاکو جمع کرتے تو وہ بھی ان کے ساتھ بارش والی رات میں جمع کرتے۔

5557

(۵۵۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَنَّ أَبَاہُ عُرْوَۃَ وَسَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وأَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْمَخْزُومِیَّ کَانُوا یَجْمَعُونَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فِی اللَّیْلَۃِ الْمَطِیرَۃِ إِذَا جَمَعُوا بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ وَلاَ یُنْکِرُونَ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(٥٥٥٧) ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد، سعید بن مسیب ، ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث بن ہشام بن مغیرۃ مخزومی یہ سب حضرات بارش والی رات میں مغرب اور عشا کو جمع کرلیتے تھے اور اس کا انکار نہیں کرتے تھے۔

5558

(۵۵۵۸) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَانَ یَجْمَعُ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ الآخِرَۃِ إِذَا کَانَ الْمَطَرُ وَإِنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ وَأَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَشْیَخَۃَ ذَلِکَ الزَّمَانِ کَانُوا یُصَلُّونَ مَعَہُمْ وَلاَ یُنْکِرُونَ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(٥٥٥٨) موسیٰ بن عقبہ حضرت عمر بن عبد العزیز سے نقل فرماتے ہیں کہ جب بارش ہوتی تو وہ مغرب اور عشاکو جمع کرلیتے تھے۔ سعید بن مسیب، عروہ بن زبیر، ابوبکر بن عبد الرحمن وغیرہحضرات بھی ان کے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور وہ اس کا انکار نہیں کرتے تھے۔

5559

(۵۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَمْعُ الصَّلاَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ مِنَ الْکَبَائِرِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی سُنَنِ حَرْمَلَۃَ الْعُذْرُ یَکُونُ بِالسَّفَرِ وَالْمَطَرِ وَلَیْسَ ہَذَا بِثَابِتٍ عَنْ عُمَرَ ہُوَ مُرْسَلٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہُوَ کَمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ وَالإِسْنَادُ الْمَشْہُورُ لِہَذَا الأَثَرِ مَا ذَکَرْنَا وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ أَبُو الْعَالِیَۃِ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ قَدْ أَشَارَ الشَّافِعِیُّ إِلَی مَتْنِہِ فِی بَعْضِ کُتُبِہِ۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۸۲۵۳]
(٥٥٥٩) (الف) ابو العالیہ حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بغیر عذر کے جمع کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عذر سفر اور بارش ہے، لیکن یہ بات حضرت عمر (رض) سے ثابت نہیں ہے۔

5560

(۵۵۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الرَّمْجَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ صُبَیْحٍ قَالَ حَدَّثَنِی حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ یَعْنِی الْعَدَوِیَّ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی عَامِلٍ لَہُ : ثَلاَثٌ مِنَ الْکَبَائِرِ الْجَمْعُ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ إِلاَّ مِنْ عُذْرٍ ، وَالْفِرَارُ مِنَ الزَّحْفِ ، وَالنُّہْبَی۔ أَبُو قَتَادَۃَ الْعَدَوِیُّ أَدْرَکَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَإِنْ کَانَ شَہِدَہُ کَتَبَ فَہُوَ مَوْصُولٌ وَإِلاَّ فَہُوَ إِذَا انْضَمَّ إِلَی الأَوَّلِ صَارَ قَوِیًا وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مَوْصُولٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی إِسْنَادِہِ مَنْ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۲۰۳۵]
(٥٥٦٠) ابو قتادہ حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں اپنے عاملوں کو لکھا ، تین چیزیں کبیرہ گناہ ہیں : بغیر عذر کے نمازوں کو جمع کرنا، لڑائی سے بھاگ جانا اور ڈاکہ ڈالنا۔

5561

(۵۵۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((جَمْعٌ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ مِنَ الْکَبَائِرِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ نُعَیْمٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْقُوبَ : ((مَنْ جَمَعَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتَی بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْکَبَائِرِ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ حُسَیْنُ بْنُ قَیْسٍ أَبُو عَلِیٍّ الرَّحَبِیُّ الْمَعْرُوفُ بِحَنَشٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ عِنْدَ أَہْلِ النَّقْلِ لاَ یُحْتَجُّ بِخَبَرِہِ۔ [باطل۔ ابو یعلٰی ۲۷۵۱]
(٥٥٦١) (الف) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بغیر عذر کے نمازوں کو جمع کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
(ب) یعقوب کی روایت میں ہے کہ جس نے دو نمازوں کو بغیر عذر کے جمع کیا تو وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔