hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

30. قرضوں اور مضاربت کا بیان

سنن البيهقي

11610

(۱۱۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ: خَرَجَ عَبْدُاللَّہِ وَعُبَیْدُاللَّہِ ابْنَا عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِی جَیْشٍ إِلَی الْعِرَاقِ فَلَمَّا قَفَلاَ مَرَّا عَلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ فَرَحَّبَ بِہِمَا وَسَہَّلَ وَہُوَ أَمِیرُ الْبَصْرَۃِ فَقَالَ: لَوْ أَقْدِرُ لَکُمَا عَلَی أَمْرٍ أَنْفَعُکُمَا بِہِ لَفَعَلْتُ ثُمَّ قَالَ: بَلَی ہَا ہُنَا مَالٌ مِنْ مَالِ اللَّہِ أُرِیدُ أَنْ أَبْعَثَ بِہِ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَأُسْلِفُکُمَاہُ فَتَبْتَاعَانِ بِہِ مَتَاعًا مِنْ مَتَاعِ الْعِرَاقِ فَتَبِیعَانَہُ بِالْمَدِینَۃِ فَتُؤَدِّیَانِ رَأْسَ الْمَالِ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَیَکُونُ لَکُمَا الرِّبْحُ فَقَالاَ وَدِدْنَا فَفَعَلاَ فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَأْخُذُ مِنْہُمَا الْمَالَ فَلَمَّا قَدِمَا الْمَدِینَۃَ بَاعَا وَرَبِحَا فَلَمَّا رَفَعَا ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَکَلُّ الْجَیْشِ أَسْلَفَہُ کَمَا أَسْلَفَکُمَا؟ قَالاَ : لاَ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ابْنَا أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینِ فَأَسْلَفَکُمَا أَدِّیَا الْمَالَ وَرِبْحَہُ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّہِ فَسَلَّمَ وَأَمَّا عُبَیْدُ اللَّہِ فَقَالَ: لاَ یَنْبَغِی لَکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَذَا لَوْ ہَلَکَ الْمَالُ أَوْ نَقَصَ لَضَمِنَّاہُ۔ قَالَ : أَدِّیَاہُ۔ فَسَکَتَ عَبْدُ اللَّہِ وَرَاجَعَہُ عُبَیْدُ اللَّہِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَائِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ جَعَلْتَہُ قُرَاضًا فَقَالَ: قَدْ جَعَلْتُہُ قُرَاضًا فَأَخَذَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمَالَ وَنِصْفَ رِبْحِہِ وَأَخَذَ عَبْدُ اللَّہِ وَعُبَیْدُ اللَّہِ نِصْفَ رِبْحِ الْمَالِ۔ مَعْنَی حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ الشَّافِعِیَّ قَالَ فِی رِوَایَتِہِ فَلَمَّا قَفَلاَ مَرَّا عَلَی عَامِلٍ لِعُمَرَ۔ [صحیح۔ مالک ۱۳۹۶]
(١١٦٠٥) حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دو بیٹے حضرت عبداللہ اور عبیداللہ عراق کے لشکر میں گئے۔ جب وہ واپس آئے تو ابو موسیٰ اشعری (رض) کے پاس سے گزرے۔ ابو موسیٰ نے ان کو مرحبا کہا اور ان کی آؤ بھگت کی۔ ان دنوں وہ بصرہ کے گورنر تھے، کہا : اگر میں تم کو نفع پہنچا سکتا تو ضرور کرتا، پھر کہا : ہاں یہاں پر اللہ کے مال (بیت المال) میں سے کچھ مال ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ امیرالمومنین (عمر بن خطاب ) کو بھیج دوں۔ میں تم دونوں کو قرض کے طور پردے دیتا ہوں، اس کے ساتھ عراق سے سامان خریدو، اسے مدینہ میں بیچ دینا۔ پھر اصل مال امیرالمومنین کو دے دینا اور نفع رکھ لینا۔ ان دونوں نے ایسا ہی کیا، پھر عمر (رض) کو لکھا کہ ان سے مال وصول کرلینا۔ پس جب وہ مدینہ آئے تو انھوں نے سامان بیچا اور نفع حاصل کیا۔ جب حضرت عمر کو پتہ چلا تو پوچھا : کیا ابو موسیٰ نے سارے لشکر کو تمہاری طرح قرض دیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا : نہیں۔ حضرت عمر نے کہا : تم کو اس لیے دیا کہ تم امیرالمومنین کے بیٹے ہو۔ پس مال بھی ادا کرو اور نفع بھی دے دو ۔ عبداللہ نے تسلیم کرلیا، لیکن عبیداللہ نے کہا : اے امیرالمومنین ! یہ آپ کے لیے جائز نہیں ہے، اگر مال ہلاک ہوجاتا یا کم ہوجاتا تو ہم ضامن بھی تھے۔ حضرت عمر نے فرمایا : تم ادا کرو۔ عبداللہ تو خاموش رہے اور عبیداللہ نے پھر وہی بات کہی۔ حضرت عمر (رض) کے ہم نشینوں میں سے کسی نے کہا : اے امیرالمومنین ! اگر آپ اسے قرض بنالیں، پھر فرمایا : میں نے قرض بنا لیا۔ حضرت عمر (رض) نے مال اور نصف نفع حاصل کیا اور دونوں بیٹوں نے نصف نفع لے لیا۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : جب وہ واپس ہوئے تو حضرت عمر (رض) کے گورنر کے پاس سے گزرے۔

11611

(۱۱۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ عَمِلَ فِی مَالٍ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ عَلَی أَنَّ الرِّبْحَ بَیْنَہُمَا۔ [ضعیف]
(١١٦٠٦) علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سینقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کے مال سے اس شرط پر کام کیا کہ نفع میں دونوں مستحق ہوں گے۔

11612

(۱۱۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ أَخْبَرَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : جِئْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَقُلْتُ لَہُ : قَدْ قَدِمَتْ سِلْعَۃٌ فَہَلْ لَکَ أَنْ تُعْطِیَنِی مَالاً فَأَشْتَرِیَ بِذَلِکَ فَقَالَ : أَتَرَاکَ فَاعِلاً قَالَ نَعَمْ وَلَکِنِّی رَجُلٌ مُکَاتِبٌ فَأَشْتَرِیہَا عَلَی أَنَّ الرِّبْحَ بَیْنِی وَبَیْنَکَ قَالَ: نَعَمْ فَأَعْطَانِی مَالاً عَلَی ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١١٦٠٧) علاء اپنے والدسینقل فرماتے ہیں کہ میں عثمان بن عفان (رض) کے پاس آیا۔ میں نے ان سے کہا : سامان آیا ہے ، آپ مجھے مال دیں، میں اسے خرید لوں۔ انھوں نے کہا : آپ ایسا کرلیں گے ؟ اس نے کہا : ہاں اور فرمایا : لیکن کسی مکاتب کو خریدو اس شرط پر کہنفع میں ، میں اور آپ شریک ہوں گے۔ اس نے ہاں میں جواب دیا۔ پھر عثمان نے مجھے اس شرط پر مال دیا۔

11613

(۱۱۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَکُونُ عِنْدَہُ مَالُ الْیَتِیمِ فَیُزَکِّیہِ وَیُعْطِیہِ مُضَارَبَۃً وَیَسْتَقْرِضُ فِیہِ۔ [صحیح]
(١١٦٠٨) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کے پاس یتیم کا مال تھا، وہ اس کی زکوۃ دیتے تھے اور اسے مضاربت پر دیتے تھے اور اس قرض پر ضمانت طلب کیا کرتے تھے۔

11614

(۱۱۶۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِالْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ: أَنَّہُ سَأَلَہُ عَنِ الرَّجُلِ یُعْطِی الرَّجُلَ الْمَالَ قِرَاضًا فَیَشْتَرِطُ لَہُ کَمَا أَعْطَاہُ نَحْوَ یَوْمٍ یَأْخُذُہُ قَالَ: لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١١٦٠٩) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو کسی کو قرض کے طور پر مال دیا دیتا ہے اور وہ شرط لگاتا ہے تو آپ (رض) نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں۔

11615

(۱۱۶۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ وَأَبُو زَکَرِیَّا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَحَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْح عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَسَدِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّہُ کَانَ یَدْفَعُ الْمَالَ مُقَارَضَۃً إِلَی الرَّجُلِ وَیَشْتَرِطُ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَمُرَّ بِہِ بَطْنَ وَادٍ وَلاَ یَبْتَاعُ بِہِ حَیَوَانًا وَلاَ یَحْمِلَہُ فِی بَحْرٍ فَإِنْ فَعَلَ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ فَقَدْ ضَمِنَ ذَلِکَ الْمَالَ قَالَ فَإِذَا تَعَدَّی أَمْرَہُ ضَمَّنَہُ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ۔وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ ضَعِیفٌ۔ [صحیح]
(١١٦١٠) حکیم بن حزام فرماتے ہیں کہ وہ کسی آدمی کو قرض کے طور پر مال دیتے تھے اور شرط لگاتے تھے کہ وہ مال کے ساتھ کسی وادی سے نہ گزرے گا اور نہ کوئی حیوان خریدے گا اور نہ سمندر میں لے کر جائے گا۔ اگر اس نے ان کاموں میں سے کوئی کیا تو وہ مال کا ضامن ہوگا، فرمایا : جب اس نے حد سے تجاوز کیا تو جو اس نے کیا وہ اس کا ضامن ہوگا۔

11616

(۱۱۶۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَۃَ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَرْقَمَ الْکِنْدِیُّ أَبُو أَرْقَمَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارُودِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِذَا دَفَعَ مَالاً مُضَارَبَۃً اشْتَرَطَ عَلَی صَاحِبِہِ أَنْ لاَ یَسْلُکَ بِہِ بَحْرًا وَلاَ یَنْزِلَ بِہِ وَادِیًا وَلاَ یَشْتَرِیَ بِہِ ذَاتَ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ فَإِنْ فَعَلَ فَہُوَ ضَامِنٌ فَرُفِعَ شَرْطُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَجَازَہُ۔ [ضعیف]
(١١٦١١) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب (رض) جب کسی کو مضاربت پر مال دیتے تو شرط لگاتے کہ وہ مال لے کر سمندر میں نہیں جائے گا اور نہ کسی وادی میں اترے گا اور نہ کوئی جاندار خریدے گا۔ اگر اس نے ایسا کیا تو وہ ضامن ہوگا۔ یہ شرط رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ نے اس کی اجازت دے دی۔

11617

(۱۱۶۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُشْجَعُ بْنُ مُعَصبٍ أَبُو الْحَکَمِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَرْقَمَ الْکِنْدِیُّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو الْجَارُودِ : زِیَادُ بْنُ الْمُنْذِرِ وَہُوَ کُوفِیٌّ ضَعِیفٌ کَذَّبَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَضَعَّفَہُ الْبَاقُونَ۔ [ضعیف]
(١١٦١٢) یونس بن ارقم کندی نے پچھلی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔

11618

(۱۱۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ شَبِیبِ بْنِ غَرْقَدَۃَ سَمِعَ قَوْمَہُ یُحَدِّثُونَ عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْطَاہُ دِینَارًا لِیَشْتَرِی لَہُ شَاۃً أُضْحِیَّۃً فَاشْتَرَی لَہُ شَاتَیْنِ فَبَاعَ إِحْدَاہُمَا بِدِینَارٍ وَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- بِشَاۃٍ وَدِینَارٍ فَدَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْبَرَکَۃِ فِی بَیْعِہِ فَکَانَ لَوِ اشْتَرَی التُّرَابَ رَبِحَ فِیہِ۔ [بخاری ۳۶۴۳]
(١١٦١٣) عروہ بارقی سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک دینار دیا تاکہ وہ قربانی کی بکری خرید کر لائے۔ اس نے ایک درہم سے دو بکریاں خریدیں۔ اب ان میں سے ایک بکری ایک دینار کی بیچ دی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک بکری اور ایک دینار لے کر آگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر اگر وہ مٹی بھی خریدتا تو اس میں بھی اسے نفع مل جاتا۔

11619

(۱۱۶۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ سَمِعَ شَبِیبَ بْنَ غَرْقَدَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ َسمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الْخَیْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِی الْخَیْلِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ ہَذَانِ حَدِیثَانِ سَمِعَ أَحَدَہُمَا شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ مِنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ وَلَمْ یَسْمَعِ الآخَرَ وَإِنَّمَا سَمِعَ الْحَیَّ یُخْبِرُونَہُ عَنْ عُرْوَۃَ۔ [مسلم ۱۸۷۳]
(١١٦١٤) عروہ بارقی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ بھلائی قیامت تک گھو ڑوں کی پیشانی کے ساتھ باندھ دی گئی ہے۔

11620

(۱۱۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ یَعْنِی الْبُخَارِیَّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَیَّ یَتَحَدَّثُونَ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْطَاہُ دِینَارًا لِیَشْتَرِی لَہُ بِہِ شَاۃً فَاشْتَرَی لَہُ بِہِ شَاتَیْنِ فَبَاعَ إِحْدَاہُمَا بِدِینَارٍ فَجَائَ ہُ بِدِینَارٍ وَشَاۃٍ فَدَعَا لَہُ بِالْبَرَکَۃِ فِی بَیْعِہِ وَکَانَ لَوِ اشْتَرَی التُّرَابَ لَرَبِحَ فِیہِ۔ قَالَ سُفْیَانُ کَانَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ جَائَ نَا بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْہُ قَالَ سَمِعَہُ شَبِیبٌ مِنْ عُرْوَۃَ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ شَبِیبٌ : إِنِّی لِمْ أَسْمَعْہُ مِنْ عُرْوَۃَ سَمِعْتُ الْحَیَّ یُخْبِرُونَہُ عَنْہُ وَلَکِنْ سَمِعْتُہُ یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : الْخَیْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِی الْخَیْلِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ : وَقَدْ رَأَیْتُ فِی دَارِہِ سَبْعِینَ فَرَسًا قَالَ سُفْیَانُ : یَشْتَرِی لَہُ شَاۃً کَأَنَّہَا أُضْحِیَّۃٌ۔ [صحیح]
(١١٦١٥ ) حضرت عروہ سے منقول ہے ۔۔۔ حدیث نمبر ١١٦١٣ والا ترجمہ ہے۔

11621

(۱۱۶۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ فِی حَدِیثِ عُرْوَۃَ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْطَاہُ دِینَارًا لِیَشْتَرِی لَہُ بِہِ أُضْحِیَّۃً قَالَ قَالَ سُفْیَانُ : کَانَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ سَمِعْنَاہُ یُحَدِّثْہُ فَیَقُولُ فِیہِ سَمِعْتُ شَبِیبًا یَقُولُ سَمِعْتُ عُرْوَۃَ فَلَمَّا سَأَلْتُ شَبِیبًا قَالَ إِنِّی لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ عُرْوَۃَ وَحَدَّثَنِیہِ الْحَیُّ عَنْ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ الحمیدی ۸۶۶]
(١١٦١٦) ابو بکرحمیدی عروہ والی حدیث میں فرماتے ہیں کہ بنی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک دینار دیا تاکہ وہ ایک بکری خرید لائے۔

11622

(۱۱۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا الزُّبَیْرُ بْنُ الْخِرِّیتِ عَنْ أَبِی لَبِیدٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ الْبَارِقِیِّ قَالَ : أَعْطَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دِینَارًا فَقَالَ : اشْتَرِ لَنَا بِہِ شَاۃً ۔ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَاشْتَرَیْتُ شَاتَیْنِ بِدِینَارٍ فَلَقِیَنِی رَجُلٌ فِی الطَّرِیقِ فَسَاوَمَنِی بِشَاۃٍ فَبِعْتُہَا بِدِینَارٍ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا دِینَارُکُمْ وَہَذِہِ شَاتُکُمْ قَالَ لنَّبِیُّ -ﷺ- : وَصَنَعْتَ کَیْفَ؟ ۔ قَالَ فَأَخْبَرَ فَقَالَ : اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُ فِی صَفْقَۃِ یَمِینِہِ ۔ قَالَ فَقَالَ : إِنِّی لأَقُومُ فِی الْکُنَاسَۃِ بِالْکُوفَۃِ فَمَا أَرْجِعُ إِلَی أَہْلِی حَتَّی أَرْبَحَ أَرْبَعِینَ أَلْفًا۔ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ وَہُوَ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح۔ ترمذی ۱۲۵۸]
(١١٦١٧) عروہ بن ابی جعد بارقی فرماتے ہیں : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دینار دیا اور فرمایا : ہمارے لیے ایک بکری خرید لاؤ۔ فرماتے ہیں : میں گیا، میں نے ایک دینار سے دو بکریاں خرید لیں۔ مجھے ایک آدمی راستے میں ملا، اس نے مجھ سے ایک بکری کا سودا کیا۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : یہ آپ کا دینار اور یہ آپ کی بکری۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : یہ کیسے کیا ؟ آپ کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی : اے اللہ ! اس کے سودے میں برکت ڈال۔ عروہ فرماتے ہیں : میں کوفہ کے کوڑے کے ڈھیر پر کھڑا ہوجاتا اور جب تک چالیس ہزار نفع نہ کما لیتا اس وقت تک گھر نہ آتا تھا۔

11623

(۱۱۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبُو حَصِینٍ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ مَعَہُ بِدِینَارٍ لِیَشْتَرِی لَہُ أُضْحِیَّۃً فَاشْتَرَاہَا بِدِینَارٍ وَبَاعَہَا بِدِینَارَیْنِ فَرَجَعَ فَاشْتَرَی أُضْحِیَّۃً بِدِینَارٍ وَجَائَ بِدِینَارٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَتَصَدَّقَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- وَدَعَا لَہُ أَنْ یُبَارَکْ لَہُ فِی تِجَارَتِہِ۔ وَحَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ ابْنَیْہِ قَدْ مَضَی فِی الْبَابِ الأَوَّلِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۳۳۸۶]
(١١٦١٨) حضرت حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ایک دینار دے کر بھیجا تاکہ وہ ایک بکری خرید کر لائے۔ اس نے ایک دینار کی بکری خریدی اور دو دینار میں بیچ دی۔ پھر واپس پلٹا اور ایک دینار کی بکری خریدی اور ایک دینار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دے دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دینار صدقہ کردیا اور اس کے لیے تجارت میں برکت کی دعا کی۔

11624

(۱۱۶۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ رِیَاحِ بْنِ عَبِیدَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ اسْتَبْضَعَ بُضَاعَۃً فَخَالَفَ فِیہَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : ہُوَ ضَامِنٌ وَإِنْ رَبِحَ فَالرِّبْحُ لِصَاحِبِ الْمَالِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۳۳۸۶]
(١١٦١٩) حضرت ابن عمر سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا اس آدمی کے بارے میں جس نے کسی کے سامان سے تجارت کی، اس نے مخالفت کی تو ابن عمر نے کہا : وہ اس کا ضامن ہے اور اگر نفع ملا ہے تو نفع مال والے کو ملے گا۔

11625

(۱۱۶۲۰) وَہُوَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ رِیَاحِ بْنِ عَبِیدَۃَ قَالَ : بَعَثَ رَجُلٌ مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ بِعَشَرَۃِ دَنَانِیرَ إِلَی رَجُلٍ بِالْمَدِینَۃِ فَابْتَاعَ بِہَا الْمَبْعُوثُ مَعَہُ بَعِیرًا ثُمَّ بَاعَہُ بِأَحَدَ عَشَرَ دِینَارًا فَسَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ : الأَحَدَ عَشَرَ لِصَاحِبِ الْمَالِ وَلَوْ حَدَثَ بِالْبَعِیرِ حَدَثٌ کُنْتَ لَہُ ضَامِنًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَابْنُ عُمَرَ یَرَی عَلَی الْمُشْتَرِی بِالْبِضَاعَۃِ لِغَیْرِہِ الضَّمَانَ وَیَرَی الرِّبْحَ لِصَاحِبِ الْبِضَاعَۃِ وَلاَ یَجْعَلُ الرِّبْحَ لِمَنْ ضَمِنَ۔ قَالَ الرَّبِیعُ آخِرُ قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ إِذَا تَعَدَّی فَاشْتَرَی شَیْئًا بِالْمَالِ بِعَیْنِہِ فَرَبِحَ فِیہِ فَالشِّرَائُ بَاطِلٌ وَإِنِ اشْتَرَی بِمَالٍ لاَ بِعَیْنِہِ ثُمَّ نَفَدَ الْمَالَ فَالشِّرَائُ لَہُ وَالرِّبْحُ لَہُ وَالنُّقْصَانُ عَلَیْہِ وَہُوَ ضَامِنٌ لِلْمَالِ وَکَذَلِکَ نَقَلَہُ الْمُزَنِیُّ ثُمَّ قَالَ وَاحْتَجَّ بِأَنَّ حَدِیثَ الْبَارِقِیِّ لَیْسَ بِثَابِتٍ عِنْدَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَذَلِکَ لِمَا فِی إِسْنَادِہِ مِنَ الإِرْسَالِ وَہُوَ أَنَّ شَبِیبَ بْنَ غَرْقَدَۃَ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ إِنَّمَا سَمِعَہُ مِنَ الْحَیِّ یُخْبِرُونَہُ عَنْہُ وَحَدِیثُ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ أَیْضًا عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنْہُ وَأَوَّلَ الْمُزَنِیُّ حَدِیثَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ ابْنَیْہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِأَنَّہُ سَأَلَہُمَا لِبِرِّہِ الْوَاجِبِ عَلَیْہِمَا أَنْ یَجْعَلاَہُ کُلَّہُ لِلْمُسْلِمِینَ فَلَمْ یُجِیبَاہُ فَلَمَّا طَلَبَ النِّصْفَ أَجَابَاہُ عَنْ طِیبِ أَنْفُسِہِمَا۔[ضعیف الام ۴/۳۵]
(٢٠ ١١٦) حضرت رباح بن عبیدہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے بصرہ والوں میں سے کسی آدمی کو دس دینار دے کر مدینہ میں ایک آدمی کی طرف بھیجا۔ اس نے اس سے اونٹ خریدا۔ پھر اس کو گیارہ دینار کے بدلے بیچ دیا۔ عبداللہ بن عمر (رض) سے اس نے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : گیارہ درہم مال والے کے ہیں اور اگر اونٹ کو کچھ ہوجاتا تو اس کا تو ضامن تھا۔
امام شافعی فرماتے ہیں : ابنِ عمر سامان خریدنے والے کو ضامن خیال کرتے تھے اور نفع اصل مالک کے لییسمجھتے تھے اور نفع سامان خریدنے والے کے لیے جائز نہ سمجھتے تھے۔ ربیع کہتے ہیں : امام شافعی (رح) کا آخری قول یہ ہے کہ جب وہ حد سے بڑھے اور مال کے ساتھ کوئی چیز خرید لے نقد اس سے نفع بھی حاصل کرلے تو وہ خرید باطل ہے اور اگر کوئی ایسی چیز خرید لے جو عین (نقد ) نہ ہو۔ پھر مال گم ہوجائے تو خریدنا ، نفع ، نقصان سب کا ذمہ دار وہی ہے اور وہی مال کا ضامن ہے۔ شیخ فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کا اپنے بیٹوں سے سوال کرنا اس لیے تھا کہ وہ نفع کو سب مسلمانوں کے لیے عام رکھیں۔ پس انھوں نے قبول نہ کیا، جب نصف طلب کیا تو انھوں نے خوشی سے قبول کرلیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔